Language: UR
حضرت زینب رضی اللہ عنہ بنت خزیمہ ام المساكين بنت معین
بسم الله الرّحمن الرّحيم خدا تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماءاللہ لو صد سالہ خلافت جوبلی کے مبارک موقع پر بچوں کیلئے سیرت صحابیات پر کتب شائع کرنے کی توفیق مل رہی ہے.کوشش یہ کی گئی ہے کہ کتاب دلچسپ اور آسان زبان میں ہو، تا بچے شوق سے پڑھیں اور مائیں بھی بچوں کو فرضی کہانیاں سنانے کی بجائے ان کتب سے اپنے اسلاف کے کارنامے سنائیں تا کہ بچوں میں بھی ان جیسا بننے کی لگن پیدا ہو.خدا تعالیٰ قبول فرمائے.
اُم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ 1 حضرت زینب رضی اللہ عنہ بنت خزیمہ پیارے بچو! اُمّ المساكين ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے جن عورتوں سے نکاح کیا اُن میں اکثریت ان عورتوں کی تھی جو بیوہ تھیں یا جنھیں طلاق ہو چکی تھی.آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج میں صرف ایک زوجہ محترمہ ایسی تھیں جو پہلے سے شادی شدہ نہ تھیں، ان کا نام حضرت عائشہ صدیقہ تھا.حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ خدا تعالیٰ کی طرف سے رحمۃ اللعالمین بنا کر بھیجے گئے تھے اس لئے اُن کی رحمتیں اور شفقتیں ہر جگہ نظر آئیں.درختوں پر، چرند پرند پر، اور سب سے بڑھ کر اشرف المخلوقات یعنی خدا کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں سے سب سے بہتر ، یعنی انسان پر ، اور انسانوں میں سب سے زیادہ شفقت کی مستحق عورت پر.افضل الرسل صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے معاشرے اور ماحول میں جنم لیا اور بڑے ہوئے ، جہاں عورت کی کوئی حیثیت نہیں تھی.وہ
اُم المساكين حضرت زینب بنت خزیمہ جانوروں سے بدتر سمجھی جاتی تھی.گویا اس کے کوئی جذبات واحساسات ہی نہیں تھے لیکن محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے سارے حقوق انہیں دلوائے اور خود ثابت کیا کہ عورت قابل احترام ہستی ہے خواہ اُس کا کوئی بھی روپ ہو ماں ہو، بیٹی ہو یا بیوی ہو.عرب معاشرے میں اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جاتا تو خاوند کی چھوڑی ہوئی جائیداد کے ساتھ ساتھ اس کی بیوہ بھی ورثے میں تقسیم ہو جاتی تھی اور اُسے یہ حق حاصل نہ ہوتا کہ وہ دوبارہ اپنا گھر بسا سکے.اور اپنی مرضی سے سکون و اطمینان کی زندگی گزار سکے.ہمارے پیارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بیوگان سے شادی کر کے یہ مثال قائم کی کہ عورت کا یہ حق ہے کہ ایک خاوند کے فوت ہو جانے پر اگر وہ چاہے تو شادی کر کے اپنی باقی زندگی کو اطمینان و سکون سے گزار سکے.رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے جن بیوگان سے نکاح کیا ان میں ایک حضرت زینب بھی تھیں.آپ کا اصل نام زینب تھا.والد کا نام خزیمہ بن عبد اللہ بن عمر بن عبد مناف بن ہلال بن عمار بن عامر بن صعصعہ تھا.(1) شجرۂ نسب خاندانی تعارف کو کہتے ہیں.حضرت زینب کو ہلالیہ
ام المساکین حضرت زینب بنت خزیمه 3 اور عامر یہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ آپ ہلال بن عامر بن صعصعہ کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں.حضرت زینب بنت خزیمہ مکہ میں پیدا ہوئیں.آپ کی پیدائش بعثت نبوی سے تیرہ سال پہلے ہوئی تھی.(2) عرب میں رواج تھا کہ نام کے ساتھ ساتھ انسان کی عادات وصفات کے لحاظ سے لوگ اس کو ایک نام دے دیتے ، جسے اس شخص کی کنیت و لقب کہا جاتا تھا تو حضرت زینب بھی اپنی کنیت ام المساکین سے مشہور ہوئیں.چونکہ آپ غرباء و مساکین کا بہت خیال رکھتی تھیں اور انہیں دل کھول کر کھانا کھلایا کرتی تھیں.بہت زیادہ صدقہ و خیرات کرنے والی تھیں.کمزوروں اور یتیموں کی خبر گیری کرتیں اور بہت ہی دریا دلی سے ہر وقت اُن کی مدد کو تیار رہتی تھیں.اس لئے آپ اُم المساکین کے لقب سے مشہور ہو گئیں، یعنی مسکینوں کی ماں.(3) اللہ تعالیٰ نیک کاموں کو کبھی ضائع نہیں کرتا اور حضرت زینب کی نیکیوں کو بھی خواہ وہ زمانہ جاہلیت میں ہوئیں خدا تعالیٰ نے قدر کی نگاہ سے دیکھا اور ان کی نیکیوں کے انعام کے طور پر آپ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جیسا جیون ساتھی عطا فرمایا.
اُم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ 4 اکثر تاریخ لکھنے والوں نے لکھا ہے کہ حضرت زینب کا پہلا نکاح عبیدہ بن الحارث سے ہوا.آپ نے ان کے ساتھ ہی مدینہ کی طرف ہجرت کی تھی.جب وہ غزوہ بدر میں شہید ہو گئے تو دوسرا نکاح حضرت عبداللہ بن جحش سے ہوا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے (4) اور اسلام کے عظیم مجاہد بھی تھے.3 ہجری میں حضرت عبد اللہ بن جحش نے غزوہ احد کے موقع پر لڑائی سے پہلے یہ دعا مانگی.” اے خالق کون و مکاں ! مجھے ایسے مدِ مقابل عطا کر جو نہایت شجاع اور غضبناک ہوں.میں تیری راہ میں لڑتا ہوا اس کے ہاتھوں قتل کر دیا جاؤں اور وہ میرے ہونٹ ، ناک اور کان کاٹ ڈالے تا کہ میں تجھ سے ملوں اور تو پوچھے اے عبد اللہ ! تیرے ہونٹ ، ناک اور کان کیوں کاٹے گئے؟ تو میں عرض کروں یا باری تعالیٰ ! تیرے اور تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے!.بارگاہ الہی میں ان کی یہ دعائیں قبول ہوئیں اور معرکہ بچا ہوا تو حضرت عبد اللہ بن قش اس جوش سے لڑے کہ تلوار ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کھجور کی چھٹری عطا فرمائی جس سے انہوں نے تلوار کا کام لیا اور اسی حالت میں لڑتے ہوئے شہادت نصیب ہوئی.(5) جنگ اُحد میں ان کے شہادت کا درجہ پانے کے بعد
اُم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ 5 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب کو نکاح کا پیغام دیا تو انہوں نے اپنے نکاح کا اختیار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا اور اسی سال 3 ہجری میں آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں.یہ نکاح رمضان کے مہینہ میں ہوا.یعنی ہجرت سے 31 ماہ بعد ہوا.(6) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کا حق مہر بارہ یا ساڑھے بارہ اوقیہ سونا مقرر کیا جو تقریباً چار سو درہم یا پانچ سو درہم کے برابر بتایا جاتا ہے اس وقت حضرت زینب کی عمر 35 سال تھی.(7) حضرت زینب کے پہلے دونوں نکاح بھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان میں ہی ہوئے تھے.آپ نے ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور شعب ابی طالب میں محصور ہونے والے مسلمانوں میں آپ بھی اپنے پہلے شوہر کے ساتھ قید رہیں(8) حضرت زینب رضی اللہ عما آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں حضرت حفصہ کے بعد آ ئیں.آپ کے لئے حجرہ بھی حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ کے حجروں کے ساتھ تعمیر کیا گیا لیکن آپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لمبی رفاقت نصیب نہ ہوئی بلکہ شادی
اُم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ 6 کے بعد آپ چند ماہ ہی زندہ رہیں.بعض تاریخ نگار آٹھ ماہ اور بعض تین ماہ کی رفاقت بتاتے ہیں.(9) آپ جانتے ہوں گے کہ جنت البقیع وہ قبرستان ہے جو مدینہ میں واقع ہے اور بہت سے صحابہ وصحابیات اس میں مدفون ہیں.(11) حضرت زینب بنت خزیمہ کی ماں جائی بہن بھی بعد میں حرم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہوئیں جن کا نام سیدہ میمونہ تھا.(12) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ اپنی ازواج مطہرات سے فرمایا کہ میرے بعد سب سے پہلے وہ بیوی مجھے ملے گی جو سب سے زیادہ لمبے ہاتھوں والی ہو گی.اس بات کا اطلاق بعض لوگوں نے حضرت زینب بنت خزیمہ پر کیا.آپ بے حد فیاض اور کھلے دل کی مالک واقع ہوئی تھیں.اسلام لانے سے پہلے بھی آپ بہت سخی تھیں اور صحبت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں آنے کے بعد تو اس میں اور بھی نکھار آ گیا تھا.مگر یہ غلط ہے کیونکہ آپ نے تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں وفات پائی جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ میرے بعد وہ مجھ سے سب سے پہلے ملے گی جو لمبے ہاتھوں والی ہو گی یعنی اس کی فیاضی کی طرف اشارہ تھا.یہ نیک اور عبادت گزار
اُم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ خاتون ربیع الثانی کے مہینہ میں اپنے مولائے حقیقی سے جاملیں.آپ کی وفات 4 ہجری میں ہوئی.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے دو نے آپ کی زندگی میں وفات پائی مگر یہ اعزاز صرف حضرت زینب بنت خزیمہ کو حاصل ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی نماز جنازہ خود پڑھائی اور مغفرت کی دعا کی.(اس کی وجہ یہ ہے کہ حضرت خدیجہ کی وفات کے وقت نماز جنازہ فرض نہیں ہوئی تھی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں حضرت زینب بنت خزیمہ کی تدفین ہوئی اور آپ "جنت البقیع میں دفن ہوئیں.مدینہ میں وفات پانے والی ازواج مطہرات میں آپ سب سے پہلی خاتون تھیں.(10) ہمیں بھی دعا کرتے رہنا چاہیے کہ خدا تعالی ہمیں بھی اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے جن سے مخلوق خدا اور خدا تعالیٰ ہم سے خوش ہو جائے.آمین
اُم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ 8 حوالہ جات (1) تاریخ طبری + انسائیکلو پیڈیا + ازواج مطہرات حیات و خدمات + سیر الصحابيات (2) انسائیکلو پیڈیا + باب ازواج مطہرات (3) ازواج مطہرات حیات و خدمات + انسائیکلو پیڈیا + سیر الصحابيات + امہات المؤمنین (4) انسائیکلو پیڈیا (5) ازواج مطہرات حیات و خدمات صفحہ ۱۲۷ (6) انسائیکلو پیڈیا + اُمت مسلمہ کی مائیں + ازواج مطہرات حیات و خدمات + طبقات جلد ہشتم + أمهات المؤمنین (7) انسائیکلو پیڈیا ازواج مطہرات حیات وخدمات طبقات ابن سعد حصه بهشتم (8) انسائیکلو پیڈیا (9) امہات المؤمنين (10) اُمت مسلمہ کی مائیں
اُم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ 9 (11) طبقات جلد ہشتم + ازواج مطہرات حیات وخدمات + سیر الصحابیات (12) انسائیکلو پیڈیا (13) طبقات ابن سعد جلد هشتم صفحه ۱۰۴
ย حضرت زینب بنت خزیمہ rd (Hadrat Zainab Bint-e-Khuzaimah) Published in UK in 2008 Islam International Publications Ltd.Published by: Islam International Publications Ltd.'Islamabad' Sheephatch Lane, Tilford, Surrey GU10 2AQ, United Kingdom.Printed in U.K.at: Raqeem Press Sheephatch Lane Tilford, Surrey GU10 2AQ No part of this book may be reproduced or transmitted in any form or by any means, electronic or mechanical, including photocopy, recording or any information storage and retrieval system, without prior written permission from the Publisher.ISBN: 1 85372 989 2