Urdu Book 5

Urdu Book 5

اُردو کی کتب (ابتدائی قواعد)

Author: Other Authors

Language: UR

UR
متفرق کتب

Book Content

Page 1

اُردو کے ابتدائی قواعد مصفى محمد حمید کوثر پرنسپل جامعه احمدیه قادیان

Page 2

نام کتاب: اردو کے ابتدائی قواعد مرتبہ مولانا محمد حمید کوثر اشاعت بار اول ( انڈیا ) اشاعت لهذ ابار دوم ( انڈیا ): تعداد : $2011 $2017 1000 مطبع ناشر فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان نظارت نشر و اشاعت قادیان ضلع گورداسپور، پنجاب، انڈیا، 143516 Name of the Book: Urdu ke Ibtidaaee Qawaaed Compiled By Muhammad Hameed Kousar First edition India: 2011 Present edition India: 2017 Quantity: 1000 Printed at: Published by: Fazl-e-Umar Printing Press Qadian Nazarat Nashr-o-Isha,at Qadian Dist; Gurdaspur, Punjab, India, 143516

Page 3

بسم اللہ الرحمن الرحیم ضروری ہدایات عزیز طلبا جامعہ احمدیہ قادیان! کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لئے کچھ اصول اور قوانین بنائے جاتے ہیں.جن کی مدد سے انسان وہ زبان آسانی سے سیکھ سکتا ہے.نیز اپنے مافی الضمیر کو لکھتے اور بولتے وقت غلطیوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے.اردو زبان سیکھنے کے لئے بھی قواعد مرتب کئے گئے ہیں جو زیادہ تر عربی اور فارسی سے لئے گئے ہیں.ان قواعد کو بڑے آسان اور سہل طریق پر اس کتاب میں تحریر کیا گیا ہے.اگر آپ انہیں سمجھتے ہوئے اپنی تحریر وتقریر میں استعمال کریں گے تو ان شاء اللہ تعالیٰ جلد اردو سیکھ جائیں گے.اور عربی قواعد سیکھنے کے لئے بھی بہت مفید و مددگار ثابت ہوں گے.خاکسار محمد حمید کوثر

Page 4

نمبر شمار ا 3 ۹ 1.۱۲ فہرست مضامین لفظ کی قسمیں اسم کی پہلی قسم فعل ماضی کی گردان عنوان ماضی قریب کی گردان ماضی قریب کی دوسری گردان ماضی بعید کی پہلی گردان ماضی بعید کی دوسری گردان ماضی استمراری ماضی استمراری کی گردان زمانہ حال فعل زمانہ مستقبل میں صفحہ L ۱۲ ۱۴ ۱۶ لا ۱۹ σ ۲۳ ۲۳ ۲۶ ۲۸

Page 5

۳۰ ۳۲ } ۳۵ ۴۴ ۴۵ ۴۶ ह ۴۷ ۵۳ ۵۴ ۵۴ ۵۶ ۵۸ ۵۹ ۵۹ فعل مضارع اور فعل امر معروف اور مجہول گردان فعل مجهول مختلف حالتوں میں اہم الفاظ کا استعمال فاعل، اسم فاعل مفعول اور اسم مفعول فعل لازم فعل متعدی اسم کی قسمیں : معرفہ اور نکرہ اسم اشارہ اسم آلہ اور اسم ظرف اسم صفت مبتداء، خبر مذکر و مونث انسانوں کی تذکیر و تانیث حیوانات کی تذکیر و تانیث جسم کے اعضاء جو مؤنث استعمال ہوتے ہیں مذكر اسماء ۱۳ L ۱۴ ۱۵ 17 لا > ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ N ۲۸ ۲۹

Page 6

۶۰ = ۶۱ ۶۲ ۶۳ ۶۳ ۶۸ ง ۷۲ ۸۴ ۸۵ مؤنث اسماء واحد و جمع اسم جمع جنس اور اسم جنس اوزان یا ابواب ابجد کے اعداد متضاد الفاظ ہم آواز الفاظ ضرب الامثال محاورات علامات تحریر علامات ۳۰ ۳۱ } } } ۳۵ ۳۶ ۳۷ ۳۸ ۳۹ ۴۰ ام

Page 7

اردو قواعد بسم اللہ الرحمن الرحیم لفظ کی قسمیں اسم فعل اور حرف کی تعریف سوال :: لفظ کسے کہتے ہیں؟ جواب :: انسان منہ سے جو کچھ بولتا ہے اسے لفظ کہتے ہیں.جیسے خدا، رسول ، نماز روٹی، ووٹی، پانی، وانی.سوال :: لفظ کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب :: لفظ کی دو قسمیں ہیں: (۱) کلمه (۲) مهمل سوال :: کلمہ کسے کہتے ہیں؟ جواب :: کلمہ اس بات کو کہتے ہیں جس کے معنی ہوں.اور جسے سن کر مفہوم سمجھ آتا ہو جیسے خدا، رسول، نماز وغیرہ.سوال :: مہمل کسے کہتے ہیں؟ جواب :: وہ بات یا لفظ جس کے کوئی معنی و مطلب نہ ہوں.جیسے ووٹی ، وانی وغیرہ.(2)

Page 8

سوال :: اسم کسے کہتے ہیں؟ اُردو قواعد جواب :: اسم نام کو کہتے ہیں.اور اسم کی جمع اسماء ہے.آدمیوں ، جانوروں اور چیزوں کے ناموں کو اسماء کہتے ہیں.جیسے خالد ، احمد ، محمود، زید، بکر، بکری، گائے مرغی ، کبوتر ، آلو، ٹماٹر وغیرہ.نیز اسم کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ اگر یہ اکیلا بولا جائے تو بات سمجھ آجاتی ہے جیسے.اگر زید نام لیا جائے تو ذہن میں آئے گا کہ یہ کسی انسان کا نام ہے.پھر اس کے معنی میں ماضی، حال، مستقبل تینوں زمانوں میں سے کوئی زمانہ بھی نہیں پایا جاتا.اس لئے اسے اسم کہا جاتا ہے.سوال :: فعل کسے کہتے ہیں؟ جواب :: ایسا کلمہ جوا گرا کیلا بولا جائے تو مطلب سمجھ میں آ جاتا ہے اور اس میں ماضی ، حال اور مستقبل مینیوں زمانوں میں سے کسی زمانے کا ذکر ہو مثلا " آیا اس کلمہ کو سننے سے یہ سمجھ آتا ہے کہ کوئی آدمی ماضی میں آیا ہے." آرہا ہے اس کلمہ کو سننے سے سمجھ آتا ہے کہ کوئی آدمی حال کے زمانہ میں آرہا ہے.آئیگا اس کلمہ کے سنے سے یہ سمجھ آتا ہے کہ کوئی آدمی مستقبل یعنی آئندہ زمانہ میں آئے گا.((^)

Page 9

سوال :: حرف کسے کہتے ہیں؟ اُردو قواعد جواب :: حرف ا، ب، پ،ت کو بھی کہتے ہیں.مگر یہاں جس حرف کا ذکر ہورہا ہے وہ ایسا کلمہ ہے جو اگر اکیلا بولا جائے تو کچھ بھی مطلب سمجھ نہیں آتا.جیسے” کو “ ” تک“.” سے“.وغیرہ.حروف دو اسموں یا اسم اور فعل کو ملانے کے لئے آتے ہیں.اور تب ہی ان کا مفہوم سمجھ آتا ہے.جیسے : گھر سے بازار تک.زید نے کاشف کو مارا.ان مثالوں تک سے.کو.حروف ہیں.مشق مندرجہ ذیل جملوں میں سے اسم فعل اور حرف کی شناخت کریں.(۱) زید نے چاول کھائے.(۲) عمر کو استاد پڑھاتا ہے.(۳) خالد نے کہا کہ وہ کل آئے گا.(۴) محمود کو حامد نے کتاب پڑھائی.(۵) آدمی گھوڑے پر سوار ہے.(1) ہاتھی جنگل میں رہتا ہے.((9))

Page 10

اُردو قواعد اسم کی پہلی قسم سوال :: بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب :: بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی تین قسمیں ہیں.(۱) جامد (۲) مصدر (۳) مشتق.سوال :: اسم جامد کی کیا پہچان (تعریف) ہے؟ جواب :: جامد اسم کی ایسی قسم ہے جس سے کوئی دوسرا لفظ نہیں بنتا.اور نہ یہ کسی دوسرے سے بنتا ہے.اور عام طور پر یہ انسانوں، جانوروں، پرندوں اور چیزوں کے نام ہوتے ہیں.جیسے گائے، بیل، گھوڑا، شیر، چاقو قلم ، مور، ہمالیہ، پہاڑ وغیرہ.سوال :: اسم مشتق کسے کہتے ہیں؟ جواب :: مشتق کے معنی دوسرے لفظ سے نکلنے کے ہیں.مثلاً کھانے والا.کھایا ہوا.کھانے کی جگہ یہ تینوں مصدری ( یعنی بنیادی ) لفظ سے نکلے ہیں.اب ہم اس طرح کہیں گے کہ یہ تینوں اپنے مصدر ”کھانا“ سے مشتق ہیں.سوال :: مصدر کسے کہتے ہیں؟ جواب :: مصدر وہ بنیادی لفظ ہے، جس سے دوسرے الفاظ اپنے مطلب کے بنائے ((1+)

Page 11

اُردو قواعد جاتے ہیں.مثلاً پینا مصدر ہے.اس سے پیا، پیتا ہے، پی ، پلا ؤ، پینے والا ، پلانے والا ، اسی طرح ” چلنا‘ مصدر ہے اس سے چلا، چلتا ہے ، چل، چلنے والا ، چلا گیا.نہیں.مصدر کے آخر میں ہمیشہ ” تا “ آتا ہے.مشق درج ذیل جملوں میں سے جامد اور مشتق کی شناخت کریں.اور ہرمشتق کا مصد لکھیں؟ گائے گھاس چرتی ہے.(1) 6333 مور درخت پر بیٹھا ہے.میں قلم سے لکھتا ہوں.پرندے اپنے گھونسلوں میں رہتے ہیں.اونچے پہاڑ پر برف پڑتی ہے.نوٹ :: اگلے سبق میں فعل کا ذکر کیا جاتا ہے.اسم کے متعلق کچھ اور قواعد آگے آئیں گے.((11)

Page 12

سوال :: فعل کی تعریف کیا ہے؟ اُردو قواعد فعل جواب : ایسا کلمہ جو اگر اکیلا بولا جائے تو مطلب سمجھ میں آجاتا ہے.اور اس میں ماضی، حال مستقبل تینوں زمانوں میں سے کسی زمانے کا ذکر ہو.جیسے لکھا گیا، دوڑا وغیرہ.سوال :: زمانہ کے لحاظ سے فعل کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب فعل کی چھ قسمیں ہیں.(۱) ماضی (۲) حال (۳) مستقبل (۴) مضارع (۵)امر (۶) نہی سوال :: ماضی کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: ماضی اُس فعل کو کہتے ہیں جو گزرے ہوئے زمانے میں ہو اہو.مثلاً لکھا، سویا، پڑھا وغیرہ.سوال :: ماضی کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب :: ماضی کی قسمیں تو بہت ہیں مگر یہاں چار اہم قسموں کا ذکر کیا جاتا ہے.(۱) ماضی مطلق (۲) ماضی قریب (۳) ماضی بعید (۴) ماضی استمراری سوال :: ماضی مطلق کسے کہتے ہیں؟ جواب :: جس فعل میں گزرے ہوئے زمانے میں کام کے ہونے کا ذکر ہو.یہ ذکر نہ ہو کہ وہ کام بہت پہلے ہوا تھا.یا ابھی تھوڑی دیر پہلے ہوا ہے.ایسے فعل کو ماضی مطلق کہتے ہیں

Page 13

( الله ) اُردو قواعد مثلاً یہ کہا جائے اس ایک مرد نے مارا‘ اس جملے سے ہمیں یہ علم تو ہورہا ہے کہ گزرے ہوئے زمانے میں مارا مگر یہ علم نہیں ہورہا کہ بہت سال پہلے مارایا کچھ عرصہ پہلے مارا.سوال :: ماضی قریب کسے کہتے ہیں؟ جواب " اگر کوئی کام فوراً ہوا ہو تو اسے ماضی قریب کہتے ہیں.مثلاً ”اس نے کھانا ختم کر لیا ہے.ماضی قریب کے آخر میں اکثر ” ہے آتا ہے.سوال :: ماضی بعید کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: اگر کوئی کام بہت مدت پہلے ہو گیا ہو تو اسے ماضی بعید کہتے ہیں.مثلاً اُس نے کھا ناختم کر لیا تھا.ماضی بعید کے آخر میں اکثر ” تھا آتا ہے.سوال :: ماضی استمراری کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: اگر گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے بار بار ہونے کا ذکر ہو تو اُسے ماضی استمراری کہا جاتا ہے.مثلاً وہ کھانا کھایا کرتا تھا.سوال : ماضی مطلق کی اردو میں گردان کیسے لکھی جائے گی ؟ جواب :: فعل یا اسم کے صیغوں ( جملوں ) کو خاص ترتیب سے لکھنا یا بیان کرنا گردان کہلاتا ہے.یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ اردو میں ایک کو واحد ، اور ایک سے زائد کو جمع کہتے ہیں.لیکن عربی میں واحد - تثنیہ - جمع.استعمال ہوتے ہیں.کیونکہ طلبا نے آئندہ عربی قواعد بھی پڑھنے اور سمجھنے ہیں، اس لئے تثنیہ کے صیغے بھی تحریر کر دئے گئے ہیں.تثنیہ دوکو کہتے ہیں.

Page 14

اُردو قواعد ماضی کی گردان نمبر شمار علامت صیغه 1 واحد مذکر غائب صیغه اس ایک مرد نے لکھا تثنیہ.مذکر.غائب ان دومردوں نے لکھا جمع.مذکر.غائب واحد مونث غائب تثنیہ.مؤنث غائب ان سب مردوں نے لکھا اس ایک عورت نے لکھا ان دو عورتوں نے لکھا جمع مؤنث.غائب ان سب عورتوں نے لکھا واحد.مذکر.مخاطب تو ایک مرد نے لکھا تثنیہ.مذکر.مخاطب تم دو مردوں نے لکھا جمع.مذکر.مخاطب تم سب مردوں نےلکھا واحد.مؤنث مخاطب تو ایک عورت نے لکھا تثنیہ.مؤنث مخاطب تم دو عورتوں نے لکھا جمع مؤنث مخاطب تم سب عورتوں نے لکھا واحد متکلم.مذکر میں نے لکھا واحد متكلم مونث میں نے لکھا (((NI) ۶ ۹ 1.۱۲ ۱۳ ۱۴

Page 15

۱۵ ۱۶ اُردو قواعد جمع متکلم.مذکر جمع متکلم مؤنث ہم نے لکھا ہم نے لکھا مشق مندرجہ ذیل عبارت اپنی کاپی میں خوشخط لکھیں اور ماضی مطلق کی شناخت کر کے اس کے نیچے سرخ روشنائی سے نشان لگائیں :- (۲) میں صبح پانچ بجے نیند سے بیدار ہوا، اور وضو کیا، پھر مسجد گیا اور تہجد کی آٹھ رکعات نماز ادا کی.تھوڑی دیر کے بعد اذان ہوگئی.اور میں نے دو رکعت سنتیں ادا کیں.امام صاحب آئے اور موذن نے تکبیر کہی.امام صاحب نے نماز پڑھائی.پھر ایک مولوی صاحب نے درس دیا.میں مسجد سے واپس آیا اور قرآن مجید کے ایک پارہ کی تلاوت کی صبح سات بجے ناشتہ کیا اور پونے آٹھ بجے جامعہ میں حاضر ہوا.“ ہر طالب علم اپنی اپنی کاپی میں مذکور و بالا عبارت کی طرح ایسی عبارت لکھے جس میں کم از کم دس مرتبہ ماضی مطلق آیا ہو.سوال :: ماضی قریب کی گردان بنانے کا کیا طریق ہے؟ جواب :: ماضی کے ہر صیغہ کے آخر میں " ہے "لگا دیں تو ماضی قریب بن جائے گا.(10)

Page 16

اُردو قواعد ماضی قریب کی گردان صیغہ نمبر شمار علامت صیغہ واحد.مذکر.غائب اُس ایک مرد نے لکھا ہے.تثنیہ.مذکر.غائب جمع مذکر غائب اُن دو مردوں نے لکھا ہے.اُن سب مردوں نے لکھا ہے.واحد مؤنث.غائب اُس ایک عورت نے لکھا ہے.تثنیہ.مؤنث غائب اُن دو عورتوں نے لکھا ہے.۶ جمع مؤنث غائب اُن سب عورتوں نے لکھا ہے.واحد.مذکر.مخاطب تو ایک مرد نے لکھا ہے.تثنیہ.مذکر.مخاطب تم دو مردوں نے لکھا ہے.۹ جمع.مذکر.مخاطب 11 ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ تم سب مردوں نے لکھا ہے.واحد.مؤنث مخاطب تو ایک عورت نے لکھا ہے.تثنیہ.مؤنث مخاطب تم دو عورتوں نے لکھا ہے.جمع مؤنث مخاطب تم سب عورتوں نے لکھا ہے.واحد.مذکر.متکلم میں (ایک مرد ) نے لکھا ہے.واحد.مؤنث متکلم میں (ایک عورت ) نے لکھا ہے.جمع مذکر.متکلم ہم ( سب مردوں ) نے لکھا ہے.جمع مؤنث متکلم ہم (سب عورتوں ) نے لکھا ہے.((14)

Page 17

اُردو قواعد ماضی قریب کی دوسری گردان نمبر شمار علامت صیغہ صیغه واحد.مذکر.غائب وہ آیا ہے.جمع.مذکر.غائب تثنیہ.مذکر.غائب وہ دو آئے ہیں.وہ سب آئے ہیں.واحد.مؤنث.غائب وہ آئی ہے.تثنیہ.مؤنث غائب وہ دو آئی ہیں.جمع مؤنث غائب وہ سب آئی ہیں.واحد مذکر.مخاطب تو آیا ہے.تثنیہ.مذکر.مخاطب جمع.مذکر.مخاطب تم دونوں آئے ہو.تم سب آئے ہو.واحد مونث مخاطب تو ایک عورت آئی ہے.تثنیہ.مؤنث.مخاطب تم دو عور تیں آئی ہو.جمع مؤنث.مخاطب تم سب عورتیں آئی ہو.واحد متکلم.مذکر میں آیا ہوں.واحد.متکلم_مؤنث میں آئی ہوں.جمع متکلم.مذکر ہم آئے ہیں.جمع مؤنث ہم آئی ہیں ((12) 1.۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ 17

Page 18

(1) اُردو قواعد مشق مندرجہ ذیل عبارت اپنی کا پی میں خوشخط لکھیں اور ماضی قریب شناخت کر کے اس کے نیچے سرخ روشنائی سے نشان لگائیں.جامعہ کے ایک طالب علم نے کھیل کے میدان میں جانے سے پہلے اپنی کاپی میں مندرجہ ذیل عبارت تحریر کی :- میں نے دو پہر مطالعہ میں گزاری ہے ، عصر کی نماز بھی ادا کر لی ہے، حقیقہ الوحی کا درس بھی سن لیا ہے، اور چائے کی دوکان سے گرم دودھ پی لیا ہے، مجھے کافی دیر سے پیاس محسوس ہو رہی تھی دودھ پینے سے پہلے پانی پی لیا ہے، کچھ بسکٹ بھی کھالئے ہیں، کپڑے بھی تبدیل کر لئے ہیں اور اپنی الماری کو تالا لگا دیا ہے ، چابی جیب میں رکھ لی ہے، سائیکل میں ہوا بھر لی ہے، اب میں اس پر سوار ہوکر کھیلنے جارہا ہوں.“ مغرب کی نماز کے بعد اُس نے لکھا: میں کھیل کر واپس آ گیا ہوں، میں نے نہا لیا ہے، کپڑے تبدیل کر لئے ہیں، مغرب کی نماز ادا کر لی ہے، باجماعت نماز کے بعد دوسنتیں بھی ادا کر لی ہیں، رات کا کھانا کھا لیا ہے ، اب میں ڈائیٹنگ ہال میں ایم.ٹی.اے دیکھ رہا ((IA)

Page 19

(۲) ہوں، اور ڈائیری لکھ رہا ہوں.“ اُردو قواعد ہر طالب علم اپنی اپنی کاپی میں مذکورہ بالا عبارت کی طرح ایسی عبارت لکھے جس میں دس بار ماضی قریب استعمال ہوا ہو.سوال :: ماضی بعید کی گردان کا کیا طریق ہے؟ جواب :: ماضی کے ہر صیغے کے آخر میں "تھا" لگا دیا جائے تو ماضی بعید بن جاتا ہے.ماضی بعید کی پہلی گردان نمبر شمار علامت صیغه صیغہ واحد.مذکر.غائب اُس ایک مرد نے لکھا تھا تثنیہ.مذکر.غائب اُن دو مردوں نے لکھا تھا جمع.مذکر.غائب اُن سب مردوں نے لکھا تھا واحد مؤنث غائب اُس ایک عورت نے لکھا تھا تثنیہ.مؤنث.غائب ان دو عورتوں نے لکھا تھا جمع مؤنث غائب اُن سب عورتوں نے لکھا تھا ((19)

Page 20

اُردو قواعد علامت صیغہ صیغه واحد.مذکر.مخاطب تو ایک مرد نے لکھا تھا تثنیہ.مذکر.مخاطب تم دو مردوں نے لکھا تھا ۹ 1.۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ جمع.مذکر.مخاطب تم سب مردوں نے لکھا تھا واحد.مؤنث مخاطب تو ایک عورت نے لکھا تھا تثنیہ.مؤنث مخاطب تم دو عورتوں نے لکھا تھا جمع مؤنث.مخاطب تم سب عورتوں نے لکھا تھا واحد - مذکر متکلم میں نے لکھا تھا واحد مؤنث متکلم میں نے لکھا تھا جمع.مذکر.متکلم ہم نے لکھا تھا جمع مؤنث متکلم ہم نے لکھا تھا ماضی بعید کی دوسری گردان نمبر شمار علامت صیغه صیغه واحد مذکر غائب وہ ایک مرد آیا تھا تثنیہ.مذکر.غائب وہ دومرد آئے تھے ((r+))

Page 21

اُردو قواعد علامت صیغہ جمع.مذکر غائب واحد مونث غائب تثنیہ.مؤنث غائب وہ سب مرد آئے تھے وہ ایک عورت آئی تھی وہ دو عورتیں آئیں تھیں جمع مؤنث غائب وہ سب عورتیں آئیں تھیں واحد مذکر.مخاطب تو ایک مرد آیا تھا تثنیہ.مذکر.مخاطب تم دو مرد آئے تھے جمع.مذکر.مخاطب تم سب مرد آئے تھے واحد مؤنث مخاطب تو ایک عورت آئی تھی تثنیہ.مؤنث مخاطب تم دوعورتیں آئیں تھیں جمع مؤنث مخاطب تم سب عورتیں آئیں تھیں واحد متکلم.مذکر میں آیا تھا واحد متکلم_مؤنث میں آئی تھی جمع متکلم.مذکر جمع متکلم مؤنث ہم آئے تھے ہم عور تیں آئی تھیں ((M) 3 ۶ ۹ 11 ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶

Page 22

اُردو قواعد مشق مندرجہ ذیل عبارت اپنی کاپی میں خوشخط لکھیں.اور ماضی بعید شناخت کر کے اس کے نیچے لال روشنائی سے نشان لگائیں.(٢) خاکسار نے بچپن میں ہی جامعہ احمدیہ قادیان میں تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ کیا تھا.میں اور میرا بھائی دونوں آنا چاہتے تھے ،مگر وہ بیمار ہو گیا تھا.میرے گاؤں کے بزرگ وقف نو کے بارے میں بتاتے تھے، میری چھوٹی بہن مجھے محنت سے تعلیم حاصل کرنے کی نصیحت کرتی تھی ، بڑی بہنیں بھی مجھے مبلغ اسلام بنے کی ترغیب دلاتی تھیں، قادیان آنے کے بعد میں نے اپنے والد صاحب کو اپنی پڑھائی کے بارے میں خط لکھا تھا، میرے ہم جماعت دوستوں نے بتایا کہ انہوں نے بھی وقف کے بارے میں حضور اقدس کا خطبہ سنا تھا.“ ہر طالب علم اپنی اپنی کاپی میں مذکورہ بالا عبارت کی طرح ایسی عبارت لکھے جس میں کم از کم دس مرتبہ ماضی بعید آیا ہو.((Fr))

Page 23

اُردو قواعد ماضی استمراری ماضی استمراری وہ ماضی ہے جس میں گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے بار بار ہونے کا ذکر ہو.مثلاً زید اپنے بچپن میں روز اسکول جایا کرتا تھا.استاد سے پڑھایا کرتا تھا.اور وہ کاپی پرلکھا کرتا تھا.جن الفاظ کے نیچے کر کھینچی گئی ہے وہ ماضی استمراری ہیں.ماضی استمراری کی گردان نمبر شمار علامت صیغہ صیغه واحد مذکر غائب وہ ایک مردلکھا کرتا تھا L تثنیہ.مذکر.غائب وہ دومر دلکھا کرتے تھے جمع.مذکر.غائب وہ سب مرد لکھا کرتے تھے واحد.مؤنث.غائب وہ ایک عورت لکھا کرتی تھی تثنیہ.مؤنث.غائب وہ دو عورتیں لکھا کرتی تھیں جمع مؤنث غائب وہ سب عورتیں لکھا کرتی تھیں واحد.مذکر.مخاطب تو ایک مرد لکھا کرتا تھا (((r))

Page 24

نمبر شمار علامت صیغه ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ اُردو قواعد صیغه تثنیہ.مذکر.مخاطب تم دومر دلکھا کرتے تھے جمع.مذکر.مخاطب تم سب مردلکھا کرتے تھے واحد مؤنث مخاطب تو ایک عورت لکھا کرتی تھی تثنیہ.مؤنث مخاطب تم دو عورتیں لکھا کرتی تھیں جمع مؤنث مخاطب تم سب عور تیں لکھا کرتی تھیں واحد مذکر.متکلم میں (ایک مرد ) لکھا کرتا تھا واحد.مؤنث متکلم میں (ایک عورت ) لکھا کرتی تھی جمع.مذکر.متکلم ہم (سب مرد ) لکھا کرتے تھے ۱۶ جمع مؤنث متکلم ہم (سب عورتیں ) لکھا کرتی تھیں مشق مندرجہ ذیل عبارت اپنی کاپی میں خوشخط لکھیں اور ماضی استمراری شناخت کر کے اس کے نیچے لال روشنائی سے نشان لگائیں.میں جب ابتدائی ( پرائمری اسکول میں پڑھا کرتا تھا.میرے

Page 25

(۲) اُردو قواعد پاس ایک سائیکل ہوا کرتی تھی.میں اس سے ہر روز اسکول جایا کرتا تھا.وہ سائیکل راستے میں خراب ہو جایا کرتی تھی.میں اسکی مرمت کرایا کرتا تھا.اور ہر روز اس کی مرمت پر پیسے خرچ کیا کرتا تھا.میرے پاس چائے پینے کے لئے بھی پیسے نہیں بچتے تھے.وہ سائیکل مجھے بہت تنگ کرتی تھی.اس کی خرابی کی وجہ سے میں اسکول دیر سے پہنچا کرتا تھا.استاد مجھ سے تاخیر کی وجہ پوچھا کرتے تھے.میں خاموش رہا کرتا تھا.اسکول میں ایک چھوٹی لڑکی بھی اس سائیکل کو کبھی کبھی چلایا کرتی تھی.وہ اکثر کر جایا کرتی تھی.اور سائیکل کو برا بھلا کہا کرتی تھی.دوسری لڑکیاں اس پر ہنسا کرتی تھیں اور اس کو چپ کرایا کرتی تھیں ہر طالب علم اپنی اپنی کاپی پر مذکورہ بالا عبارت کی طرح ایسی عبارت لکھے جس میں کم از کم دس مرتبہ ماضی استمراری آیا ہو.((ro)

Page 26

اُردو قواعد سوال :: فعل کی دوسری قسم ” حال“ ہے اس کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: حال وہ فعل ہے جس میں جاری زمانے میں واقع ہونے والے کام کا ذکر ہو، مثلاً وہ لکھ رہا ہے ، یعنی جاری زمانے میں وہ لکھنے کا کام کر رہا ہے.گردان کے جملوں پر غور کریں : زمانه حال نمبر شمار علامت صیغه صیغه واحد مذکر غائب وہ ایک مرد لکھ رہا ہے تثنیہ.مذکر غائب وہ دومر دیکھ رہے ہیں جمع مذکر غائب وہ سب مر دلکھ رہے ہیں واحد.مونث.غائب وہ ایک عورت لکھ رہی ہے تثنیہ.مؤنث غائب وہ دو عورتیں لکھ رہی ہیں جمع مؤنث غائب وہ سب عورتیں لکھ رہی ہیں واحد.مذکر.مخاطب تو ایک مردلکھ رہا ہے تثنیہ.مذکر.مخاطب تم دومر دلکھ رہے ہو جمع.مذکر.مخاطب تم سب مر دلکھ رہے ہو واحد، مؤنث مخاطب تو ایک عورت لکھ رہی ہے تثنیہ.مؤنث مخاطب تم دو عورتیں لکھ رہی ہو جمع مؤنث مخاطب تم سب عورتیں لکھ رہی ہو واحد مذکر متکلم میں (ایک مرد ) لکھ رہا ہوں واحد.مؤنث متکلم میں (ایک عورت ) لکھ رہی ہوں (۲۶) 1 ۶ 2 ۹ 11 ۱۲ ۱۳ ۱۴

Page 27

جمع.مذکر.متکلم جمع مؤنث متکلم اُردو قواعد ہم ( سب مرد ) لکھ رہے ہیں ہم ( سب عورتیں ) لکھ رہی ہیں ۱۵ ۱۶ (1) مشق مندرجہ ذیل عبارت اپنی کاپی میں خوشخوا لکھیں اور حال کے صیغوں کو شناخت کر کے اس کے نیچے سرخ روشنائی سے نشان لگا ئیں.(٢) اس وقت میں سڑک پر چل رہا ہوں ، اور یہ دیکھ رہا ہوں کہ ایک نوجوان ایک ہاتھ سے موٹر سائیکل چلا رہا ہے ، اور دوسرے ہاتھ میں موبائیل فون پکڑا ہوا ہے اور کسی سے باتیں کر رہا ہے، میں یہ سوچ رہا ہوں کہ وہ کتنا خطر ناک کام کر رہا ہے ، یہ لو، وہی ہوا جس کا خطرہ میں محسوس کر رہا ہوں، وہ ایک دوسری موٹر سائیکل سے ٹکرا گیا ہے ، اور اسے شدید چوٹ لگی ہے ، سر اور منہ سے خون بہہ رہا ہے ، اس کے ارد گر دلوگ جمع ہورہے ہیں، پولیس والے بھی اس کی طرف دوڑے جا رہے ہیں ، ایمبولینس کو بلایا جا رہا ہے، بڑا خوفناک حادثہ ہوا ہے، اور یہ سزا اس نوجوان کو اپنی ہی بے وقوفی سے ملی ہے ہر طالب علم اپنی اپنی کاپی میں مذکورہ عبارت کی طرح ایسی عبارت لکھے جس میں کم از کم دس مرتبہ ” حال“ کا صیغہ آیا ہو ((1))

Page 28

اُردو قواعد سوال :: فعل مستقبل کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: آنے والے زمانہ میں کسی کام کا ہونا فعل مستقبل کہلاتا ہے.مثلاً وہ لکھے گا فعل زمانہ مستقبل میں نمبر شمار علامت صیغہ 1 صیغہ واحد مذکر غائب وہ ایک مرد لکھے گا ۶ ۹ ا.11 ۱۲ ۱۳ ۱۴ تثنیہ.مذکر غائب وہ دومر دیکھیں گے جمع.مذکر غائب وہ سب مرد لکھیں گے واحد.مؤنث.غائب وہ ایک عورت لکھے گی تثنیہ.مؤنث.غائب وہ دوعورتیں لکھیں گی جمع مؤنث غائب وہ سب عورتیں لکھیں گی واحد مذکر.مخاطب تو ایک مرد لکھے گا تثنیہ.مذکر.مخاطب تم دومر دیکھو گے جمع.مذکر.مخاطب تم سب مرد لکھو گے واحد مونث مخاطب تو ایک عورت لکھے گی تثنیہ.مؤنث مخاطب تم دو عور تیں لکھوگی جمع مؤنث مخاطب تم سب عورتیں لکھو گی واحد مذکر.متکلم میں ایک مرد لکھوں گا واحد مؤنث متکلم میں ایک عورت لکھوں گی ((^))

Page 29

اُردو قواعد علامت صیغہ صیغہ جمع.مذکر متکلم جمع.مونث متکلم ہم سب مرد ) لکھیں گے ہم ( سب عورتیں لکھیں گی ۱۵ ۱۶ (1) مشق مندرجہ ذیل عبارت اپنی کاپی میں خوشخط لکھیں ، اور مستقبل کے صیغوں کی شناخت کر کے اس کے نیچے سرخ روشنائی سے نشان لگائیں: ”اے تمام لوگوسن رکھو یہ اس کی پیشگوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا.وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلا دے گا، اور حجت اور برہان کے رو سے سب پر ان کو غلبہ بخشے گا، وہ دن آتے ہیں بلکہ قریب ہیں کہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہب ہوگا، جو عزت کے ساتھ یاد کیا جائے گا ، خدا اس مذہب اور اس سلسلہ میں نہایت درجہ اور فوق العادت برکت ڈالے گا اور ہر ایک کو جو اس کے معدوم کرنے کا فکر رکھتا ہے نامرا در کھے گا.اور یہ غلبہ ہمیشہ رہے گا.یہاں تک کہ قیامت آجائے گی.“ (تذکرۃ الشهادتین صفحه ۶۴ روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحه ۶۶) (۲) ہر طالب علم اپنی اپنی کاپی میں ایسی عبارت لکھے جس میں کم از کم دس مرتبہ مستقبل کا صیغہ آیا ہو.(۲۹)

Page 30

اردو قواعد فعل مضارع اور فعل امر سوال :: فعل مضارع کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: عربی زبان میں زمانہ حال اور زمانہ مستقبل کو اکٹھا بیان کیا جاتا ہے.مثلاً وہ لکھتا ہے یا لکھے گا اکٹھا بیان کرنے کی صورت میں اسے فعل مضارع کہا جاتا ہے.سوال :: فعل امر کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: فعل امروہ فعل ہے، جس کے ذریعہ کسی کام کے کرنے کا حکم دیا جائے مثلاً استاد کسی طالب علم کو کہے : لکھ پڑھ عام طور پر حکم میں طلب کو دیا جاتا ہے اس لئے امر کے صرف چھ صیغے ہیں.تین مذکر مخاطب اور تین مونث مخاطب کے لئے.(1) (۲) تو ایک مرد ) کر.(عزت واحترام کے لئے اس طرح کہا جائے گا ) آپ کریں.تم (دومرد ) کرو.عزت واحترام کے لئے اس طرح کہا جائے گا ) آپ دونوں کریں.((+)

Page 31

اردو قواعد تم (سب مرد ) کرو.عزت و احترام کے لئے اس طرح کہا جائے گا ) آپ سب کریں.تو (ایک عورت ) کر.(عزت و احترام کے لئے اس طرح کہا جائے گا ) آپ کریں.تم ( دوعورتیں ) کرو.(۳) (۴) (۵) (Y) عزت و احترام کے لئے اس طرح کہا جائے گا ) آپ دونوں کریں.تم (سب عورتیں ) کرو.( عزت واحترام کے لئے اس طرح کہا جائے گا ) آپ سب کریں.سوال :: فعل نہی کی کیا تعریف ہے؟ فعل نہی میں کسی کام کے نہ کرنے کا حکم دیا جاتا ہے.مثلا نہ لکھ شور مت کر 健康 (((M)

Page 32

اردو قواعد معروف اور مجہول سوال :: فعل معروف کی کیا تعریف ہے؟ جواب ہے :: فعل کی فاعل کے لحاظ سے دو قسمیں ہیں.(۱) فعل معروف (۲) فعل مجهول (1) فعل معروف :: جس فعل کے فاعل کا ہمیں علم ہو اُسے فعل معروف کہتے ہیں.مثلا زید نے لکھا ” لکھا " فعل ہے اور اس کا فاعل زید ہے.فعل کا فاعل ہماری پہچان اور ہمارے علم میں آگیا اس لئے اسے فعل معروف کہا جاتا ہے.معروف کے معنے ہیں جانا پہچانا ہوا.سوال :: فعل مجہول کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: جس فعل کا فاعل معلوم نہ ہوا سے فعل مجہول کہا جاتا ہے.جیسے ابو جہل قتل کیا گیا.اس جملے میں قتل کیا گیا فعل مجہول ہے.کیوں کہ قتل کرنے والے کا علم نہیں ہے.مجہول کے معنے ہیں جس کے فاعل کا علم نہ ہو.فاعل کا علم نہ ہونے کی وجہ سے اسے مجہول کہا جاتا ہے.(۳۲)

Page 33

اُردو قواعد گردان فعل مجهول نوٹ : واضح ہو کہ مذکر اور مؤنث میں فرق سمجھانے کے لئے یہ طریق اختیار کیا گیا ہے.علامت صیغه صیغہ حال (مجهول) | مستقبل (مجهول) واحد مذکر غائب وہ (ایک مرد) ظلم کیا گیا وہ ظلم کیا جارہا ہے وہ ظلم کیا جائے گا تثنیہ.مذکر غائب وہ ( دومرد ) ظلم کئے گئے وہ دو ظلم کئے جارہے ہیں وہ دو ظلم کئے جائیں گے.جمع مذکر غائب وہ (سب مرد) ظلم کئے گئے وہ سب ظلم کئے جارہے ہیں وہ سب ظلم کئے جائیں گے ۴ واحد مؤنث غائب وہ ایک عورت ظلم کی گئی وہ ظلم کی جارہی ہے وہ ظلم کی جائے گی - وہ ۸ تثنیہ.مؤنث غائب وہ ( دو عورتیں ظلم کی گئیں وہ دو ظلم کی جارہی ہیں وہ دو ظلم کی جائیں گی.جمع مؤنث غائب وہ (سب عورتیں ظلم کی گئیں وہ سب ظلم کی جارہی ہیں وہ سب ظلم کی جائیں گی واحد مذکر.مخاطب تو ( ایک مرد) ظلم کیا گیا تو ظلم کیا جارہا ہے تو ظلم کیا جائے گا تثنیہ.مذکر مخاطب تم ( دومرد) ظلم کئے گئے تم دو ظلم کئے جارہے ہو تم سب ظلم کئے جاؤ گے جمع.مذکر مخاطب تم سب مرد) ظلم کئے گئے تم سب ظلم کئے جا رہے ہو تم سب ظلم کئے جاؤ گے.۱۰ واحد مؤنث مخاطب تو ایک عورت ظلم کی گئی تو ظلم کی جارہی ہے تو ظلم کی جائے گی تثنیہ مؤنث مخاطب تم ( دو عورتیں ظلم کی گئیں تم دو ظلم کی جارہی ہو تم دو ظلم کی جاؤ گی ۱۲ جمع مؤنث مخاطب تم (سب عورتیں ظلم کی گئیں تم سب ظلم کی جارہی ہو تم سب ظلم کی جاؤ گی واحد.مذکر.متکلم میں ظلم کیا گیا میں ظلم کیا جارہا ہوں میں ظلم کیا جاؤں گا ۱۴ واحد مؤنث متکلم میں ظلم کی گئی میں ظلم کی جارہی ہوں میں ظلم کی جاؤں گی جمع مذکر متکلم ہم ظلم کئے گئے ہم ظلم کئے جارہے ہیں ہم ظلم کئے جائیں گے ۱۶ جمع مؤنث متکلم ہم ظلم کی گئیں ہم ظلم کی جارہی ہیں ہم ظلم کی جائیں گی ۱۳ ۱۵ :(((FT)); (۳۳

Page 34

اُردو قواعد مشق مندرجہ ذیل عبارت اپنی کاپی میں خوشخط لکھیں.اور مجہول کے صیغوں کی شناخت کریں اور اُن کے نیچے سرخ روشنائی سے نشان لگائیں.(4) تاریخ سے ثابت ہے کہ جو علم کئے گئے آخر میں وہی کامیاب ہوئے عصر حاضر میں جماعت احمدیہ پر ظلم کیا جارہا ہے.احمدی احباب ماضی میں بھی شہید کئے گئے ، اور اب بھی شہید کئے جارہے ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صحابہ اور صحابیات نے بھی بہت تکالیف اٹھا ئیں.یہ ایک حقیقت ہے جو بھی تبلیغ کے لئے جائے گا اُسے ظلم سہنا ہوگا ، می الفت برداشت کرنی ہوگی ، گالیاں سنی ہوں گی.جامعہ کے ہر طالب علم کو یہ عزم کرنا ہوگا کہ میں جتنا بھی ظلم کیا جاؤں تبلیغ سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، ہر طالب علم اپنی اپنی کاپی میں ایسی عبارت لکھے جس میں کم از کم دس مرتبہ مجہول کا صیغہ آیا ہو.(۳۴)

Page 35

اُردو قواعد مختلف حالتوں میں اہم الفاظ کا استعمال ذیل میں اردو کے اہم الفاظ لکھے جارہے ہیں.اور اس کے سامنے ہر لفظ کا مصدر.ماضی حال مستقبل.امرہ نہیں تحریر کر دیا گیا ہے.ان پر غور کر کے ذہن نشین کریں.مصدر ماضی حال مستقبل امر اترنا اُترا اُترتا ہے اترا اُترتا ہے اُترے گا اُتارنا اُتارا اُتارتا ہے اُتارے گا اُتار نہیں اتر نہ اتر ر مت اتر نہ اُتار مت اتار اُتروانا اُتروایا اُترواتا ہے اُتروائے گا اُتروا نہ اتروا.مت اُتروا اُٹھنا اُٹھا اُٹھتا ہے اُٹھے گا اُٹھ نہ اُٹھ.مت اُٹھ اُٹھوانا اُٹھوایا اُٹھواتا ہے اُٹھوائے گا اُٹھوا نہ اُٹھوا.مت اُٹھوا اڑنا اُڑا اُڑتا ہے اُڑے گا ار نہ اڑ مت اڑ اگنا اُگا اگتا ہے اُگے گا اگ نہ آگ.مت اُگ اُگانا اُگایا اُگاتا ہے اُگائے گا اُگا نہ اُگا.مت اُگا بجنا بجا بجتا ہے بجے گا بحج نہ بیج.مت بیح بجانا بجایا بجاتا ہے بجائے گا بجا نہ بجا.مت بجا بجھنا بجھا بجھتا ہے بجھے گا کچھ نہ بجھ.مت بجھ ((ro)

Page 36

مصدر اُردو قواعد ماضی حال مستقبل مستقبل امر نہی.y بیچا بچتا ہے بچے گا بیچ نہ بچ.مت بیچ بجانا بچایا بچاتا ہے بچائے گا بچا نہ بچا.مت بچا بچھانا بچھایا بچھاتا ہے بچھائے گا بچھا نہ بچھا.مت بچھا بچھنا بچھا بچھتا ہے بچھے گا بچھ نہ بچھ.مت بچھ بدلنا بدلا بدلتا ہے بدلے گا بدل نہ بدل.مت بدل بدلوانا بدلوایا بدلواتا ہے بدلوائے گا بدلوا نہ بدلوا.مت بدلوا برسنا برسا برستا ہے برسے گا برس نہ برس - مت برس برسانا برسایا برساتا ہے برسائے گا برسا نہ برسا.مت برسا بڑھنا بڑھا بڑھتا ہے بڑھے گا بڑھ نہ بڑھ.مت بڑھ بڑھانا بڑھایا بڑھاتا ہے بڑھائے گا بڑھا نہ بڑھا.مت بڑھا بسنا بسا بستا ہے یسے گا بس نہ بس.مت بس بسانا بسایا بساتا ہے بسائے گا یسا نہ بسا.مت بسا بکھرنا بکھرا بکھرتا ہے بکھر یگا بکھر نہ بکھر.مت بکھر

Page 37

اُردو قواعد حال مستقبل امر مصدر ماضی ماضی حال بکھیرنا بکھیرا بکھیرتا ہے بکھیریگا بکھیر نہیں نہ بکھیر.مت بکھیر وانا بکھر وایا بکھر واتا ہے بکھر وائے گا بکھر وا نہ بکھر وا.مت بکھر وا یکنا یکا پکتا ہے پکیگا یک نہ بک.مت بک بگڑنا بگڑا بگڑتا ہے بگڑے گا بگڑ نہ بگڑ مت بگڑ بگاڑنا بگاڑا بگاڑتا ہے بگاڑے گا بگاڑ نہ بگاڑ.مت بگاڑ بولنا بولا بولتا ہے بولے گا بول نہ بول.مت بول بلوانا بلوایا بلواتا ہے بلوائے گا بلوا نہ بلوا.مت بلوا بندھنا بندھا بندھتا ہے بند ھے گا بندھ نہ بندھ.مت بندھ بندھوانا بندھوایا بندھواتا ہے بندھوائے گا بندھوا نہ بندھوا.مت بندھوا بہکنا بہکا بہکتا ہے بہکے گا بہک نہ بہک.مت بہک بہکانا بہکایا بہکاتا ہے بہکائے گا بہکا نہ بہکا.مت بہکا بھاگنا بھاگا بھاگتا ہے بھاگے گا بھاگ نہ بھاگ.مت بھاگ بھگانا بھگایا بھگاتا ہے بھگائے گا بھگا نہ بھگا.مت بھگا (2)

Page 38

اُردو قواعد مصدر ماضی حال مستقبل امر نہیں کھولا بُھولتا ہے کھولے گا بُھول نہ کھول.مت بھول بُھولنا بھلوانا بھلایا.بھلا تا ہے بھلائے گا بھلا نہ بھلا.مت بھلا پڑھنا پڑھا پڑھتا ہے پڑھے گا پڑھ نہ پڑھ.مت پڑھ پڑھانا پڑھایا پڑھاتا ہے پڑھائے گا پڑھا نہ پڑھا.مت پڑھا پکنا پکا پکتا ہے پکے گا پک نہ پک.مت پک پکانا پکایا پکاتا ہے پکائے گا پکا نہ پکا.مت پکا پکوانا پکوایا پکواتا ہے پکوائے گا پکوا نہ پکوا.مت پکوا پکڑنا پکڑا پکڑتا ہے پکڑے گا پکڑ نہ پکڑ.مت پکڑ پکڑانا پکڑایا پکڑاتا ہے پکڑائے گا پکڑ نہ پکڑ.مت پکڑ پکڑوانا پکڑوایا پکڑوا تا ہے پکڑوائے گا پکڑوا نہ پکڑوا.مت پکڑوا پگھلنا پگھلا پکھلتا ہے پچھلے گا پگھل نہ پگھل.مت پگھل پگھلانا پگھلایا پگھلاتا ہے پگھلائے گا پگھلا نہ پگھلا.مت پگھلا پیلانا پیلا یا پلاتا ہے پلائے گا (۳۸) نہ پلا.مت پلا

Page 39

اُردو قواعد مصدر ماضی حال مستقبل امر نہیں پلوانا پلوا یا پلواتا ہے پلواتا ہے پلوائے گا پلوا نہ پلوا.مت پلوا پہننا پہنا پہنتا ہے پہنے گا پہن نہ پہن.مت پہن پہنانا پہنایا پہناتا ہے پہنائے گا بہنا نہ پہنا.مت پہنا پھرنا پھرا پھرتا ہے پھر یگا پھر نہ پھر.مت پھر پھرانا پھرایا پھراتا ہے پھرائیگا پھرا نہ پھرا.مت پھرا پھنسنا پھنسا پھنستا ہے پھنسے گا پھنس نہ پھنس.مت پھنس پھنسانا پھنسایا پھنساتا ہے پھنسا ئیگا پھنسا ئیگا پھنسا نہ پھنسا.مت پھنسا نڑیا تڑپتا ہے تڑپیگا تڑپ نہ تڑپ.مت تڑپ تڑپانا تڑپایا تڑپاتا ہے تڑپائیگا تڑپا نہ تڑپا.مت تڑپا ٹھکنا تھ کا تھکتا ہے تھکیگا تھک نہ تھک.مت تھک تھکانا تھکا یا تھکاتا ہے تھکائے گا تھکا نہ تھکا ، مت تھکا ٹپکنا ٹیکا ٹپکتا ہے ٹپکیسگا ٹیک نہ ٹیک.مت ٹپک ٹکانا ٹپکایا ٹپکاتا ہے ٹپکائے گا ٹیکا نہ ٹپکا.مت ٹپکا

Page 40

اُردو قواعد مصدر ماضی حال مستقبل امر ٹھہرنا ٹھہرا ٹھہرتا ہے ٹھہریگا ٹھہر شمی نہ ٹھہر.مت ٹھہر ٹھہرانا ٹھہرایا ٹھہراتا ہے ٹھہرائے گا ٹھہرا نہ ٹھہرا.مت ٹھہرا جلنا جلا جاتا ہے جلے گا جل نہ جل.مت جل جلانا جلایا جلاتا ہے جلائے گا جلا نہ جلا مت جلا جلوانا جلوا یا جلواتا ہے جلوائے گا جلوا نہ جلوا.مت جلوا چرنا چرا چرتا ہے چریگا چر نہ چھر.مت چھر چرانا چرایا چراتا ہے چرائے گا چرائے گا چرا نہ چرا، مت چرا چڑھنا چڑھا چڑھتا ہے چڑھے گا چڑھ نہ چڑھ.مت چڑھ چڑھانا چڑھایا چڑھاتا ہے چڑھائے گا چڑھا نہ چڑھا.مت چڑھا چڑھوانا چڑھوایا چڑھواتا ہے چڑھوائے گا چڑھوا نہ چڑھوا.مت چڑھوا چکھنا چکھا چکھتا ہے چکھے گا چکھ نہ چکھ.مت چکھ چکھانا چکھایا چکھاتا ہے چکھائے گا چکھا نہ چکھا ، مت چکھا چلنا چلا چلتا ہے چلے گا چل نہ چل.مت چل ((+)) (۴۰

Page 41

اُردو قواعد مصدر ماضی حال مستقبل امر نہی چلانا چلایا چلاتا ہے چلائے گا چلا نہ چلا.مت چلا چمکنا چمکا چمکتا ہے چکے گا چمک نہ چمک.مت چمک چمکانا چپکایا چمکاتا ہے چمکائے گا چھکا نہ چمکا.مت چمکا چھوڑنا چھوڑا چھوڑتا ہے چھوڑے گا چھوڑ نہ چھوڑ.مت چھوڑ دیانا دبایا دباتا ہے دبائے گا دیا نہ دیا.مت دبا دبنا دیا دیتا ہے دبے گا وب نہ دب.مت دب دابنا دایا داہتا ہے دا بے گا داب نہ داب.مت داب دوڑنا دوڑا دوڑتا ہے دوڑے گا دوڑ نہ دوڑ مت دوڑ دوڑانا دوڑایا دوڑاتا ہے دوڑائے گا دوڑا نہ دوڑا.مت دوڑا رکھنا رکھا رکھتا ہے رکھے گا б نہ رکھ.مت رکھ رکھوانا رکھوایا رکھواتا ہے رکھوائے گا رکھوا نہ رکھوا.مت رکھوا رونا رویا روتا ہے روئے گا رو نہ رو.مت رو رُلانا رلایا رُلاتا ہے رُلائے گا رلا نہ رُلا مت رُلا ((M)

Page 42

مصدر ماضی حال اُردو قواعد مستقبل امر سمجھانا سمجھایا سمجھاتا ہے سمجھائے گا سمجھا نہیں نہ سمجھا.مت سمجھا سننا سنا سنتا ہے سنے گا سن نہ سن.مت سن سنانا سنایا سناتا ہے سنائے گا سنا نہ سنا.مت سنا کرنا نہ کر مت کر نہ کروا.مت کروا کیا کرتا ہے کرے گا کر کروانا کروایا کرواتا ہے کروائے گا کروا شھلنا گھلوانا گھلا هلوايا گھلتا ملتا ہے ھلواتا ہے گھلے گا گھل نہ گھل.مت گھل گھلوائے گا گھلوا گھلوا.مت گھلوا گزرنا گزرا گزرتا ہے گزرے گا گزر نہ گزرے مت گزار گنا گنتا ہے گنے گا گن نہ گن.مت گن گنوانا گنوایا گنواتا ہے گنوائے گا گنوا نہ گنوا مت گنوا لڑنا لڑا لڑتا ہے لڑے گا لڑ نہ اڑ مت لڑ لڑانا لڑایا لڑاتا ہے لڑائے گا لڑا نہ لڑا.مت لڑا لکھنا لکھا لکھتا ہے لکھے گا لکھ نہ لکھ.مت لکھ

Page 43

اُردو قواعد مصدر ماضی حال مستقبل امر نہیں لکھانا لکھایا.لکھاتا ہے لکھائے گا لکھا نہ لکھا.مت لکھا لکھوانا لکھوایا.لکھواتا ہے لکھوائے گا لکھوا ن لکھوا.مت لکھوا ملنا ملا ملتا ہے ملے گا مل نہ مل.مت مل ملانا いい ملاتا ہے ملائے گا ملا نہ ملا.مت ملا نکلنا نکلا نکلتا ہے نکلے گا نکل نہ نکل.مت نکل نکالنا نکالا نکالتا ہے نکالے گا نکال نہ نکال.مت نکال نکلوانا نکلوایا نکلواتا ہے نکلوائے گا نکلوا نہ نکلوا مت نکلوا ہنا ہٹا ہتا ہے ہے گا ہٹ نہ ہٹ.مت ہٹ ہٹانا ہٹایا ہٹاتا ہے ہٹائے گا ہٹا نہ ہٹا.مت ہٹا ہلنا ہلا ہلتا ہے ہلے گا ہل نہ ہل ، مت ہل ہلانا ہلایا ہلاتا ہے ہلائے گا بلا نہ ہلا.مت ہلا ہنستا ہنسا ہنستا ہے ہنسے گا ہنس نہ ہنس.مت ہنس ہنسانا ہنسایا ہنساتا ہے ہنسائے گا ہنسا نہ ہنسا.مت ہنسا

Page 44

اردو قواعد فاعل - اسم فاعل سوال : فاعل “ اور ” اسم فاعل“ کی تعریف اور ان دونوں میں کیا فرق ہے؟ جواب: فاعل اس کو کہتے ہیں جو فعل ( یعنی کام ) کر رہا ہو.مثلاً زید لکھ رہا ہے.اس جملہ میں زید فاعل ہے کیونکہ وہ لکھنے کا کام کر رہا ہے.اور " لکھ رہا ہے فعل ہے.لیکن جب ہم زید کا نام نہ لیں، بلکہ یہ کہیں ”لکھنے والا“ لکھ رہا ہے.تو لکھنے والا اسم فاعل“ کہلائے گا.مثلاً کاتب ( لکھنے والا) ظالم (ظلم کرنے والا ) حاکم (حکم دینے والا ) عابد ( عبادت کرنے والا ) قادر ( قدرت رکھنے والا ).اسم فاعل کے صیغے درج ذیل ہیں ۴ واحد مذکر لکھنے والا جمع مذکر واحد مونث جمع مؤنث لکھنے والے لکھنے والی لکھنے والیاں اسم فاعل جمع مذکر کی مثالیں لکھنے والے: عمدہ مضامین پر مقالہ لکھنے والے جامعہ احمدیہ کے طلبا ہیں.لکھنے والوں : مقالہ لکھنے والوں نے تحقیق کے بعد مقالہ لکھا.( ۴۴ )

Page 45

اردو قواعد اسم فاعل جمع مؤنث کی مثالیں اس میں شک نہیں کہ لکھنے والیوں نے بہت عمدہ مضامین لکھے ہیں.سیاست کے موضوع پر اخبارات میں لکھنے والیاں بہت کم ہیں.مفعول اور اسم مفعول سوال :: مفعول اور اسم مفعول میں کیا فرق ہے؟ جواب :: جس اسم پر فاعل کا فعل واقع ہوا سے مفعول کہتے ہیں.مثلاً ” زید نے عمر پر ظلم کیا اس جملے میں ظلم کیا فعل ہے.زید فاعل ہے.جس پر فعل واقع ہوا ”عمر “ وہ مفعول ہے.لیکن جب ہم عمر کا نام نہ لیں بلکہ یہ کہیں ظلم کیا ہوا‘ ( مظلوم ) تو یہ اسم مفعول ہوگا.مقتول، معبود، محروم ، موصوف مکتوب وغیرہ اسم مفعول ہیں.اسم مفعول کے صیغے درج ذیل ہیں واحد مذکر جمع مذکر مرحوم (جس پر اللہ نے رحم کیا ) مرحومین (جن پر اللہ نے رحم کیا ) واحد مونث مرحومہ (جس عورت پر اللہ نے رحم کیا ) جمع مؤنث مرحومات ( جن عورتوں پر اللہ نے رحم کیا ) 健康

Page 46

اردو قواعد فعل لازم - فعل مُتَعَدِّى سوال : فعل لازم اور فعل متعدی کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: فعل کی اپنے فاعل اور مفعول کے لحاظ سے دو قسمیں ہیں: (۱) لازم (۲) سعدی فعل لازم :: وہ فعل ہے کہ فعل اور فاعل کے ذکر سے مطلب سمجھ آجائے اور بات پوری ہو جائے.مثلاً ” زید آیا.آیا فعل ہے.زید فاعل ہے اور فاعل کے ذکر سے بات سمجھ آگئی.ایسی صورت میں ” آیا فعل لازم کہلائے گا.مزید مثالوں پر غور کریں: خالد بیٹھا، حامد خوش ہو ا، چاند چھپ گیا ، پھل پک گیا، پانی گندا ہو گیا، بچہ بڑا ہو گیا، بارش برس رہی ہے.فعل متعدی ::وہ فعل ہے جس میں مطلب سمجھنے کے لئے فعل اور فاعل کے علاوہ مفعول کا ذکر بھی ضروری ہو.مثلاً ” زید نے عمر کو مارا.اس جملہ میں مارا فعل ہے، زید فاعل ہے اور عمر مفعول ہے.پس مارا‘ متعدی فعل کہلائے گا.کیوں کہ اگر صرف اتنا کہا جاتا کہ زید نے مارا تو کچھ سمجھ نہ آتا کس کو مارا.اس لئے مفعول کا ذکر ضروری تھا.مزید مثالوں پر غور کریں: خالد نے داؤد کی مدد کی.مدد کی مسجد کی فعل ہے.شعیب نے سبق یاد کیا.یوسف نے درخت کاٹا.ناصر بات سمجھ گیا ہے.((LN)

Page 47

اُردو قواعد اسم کی قسمیں.معرفہ ونکرہ معنوں اور مفہوم کے لحاظ سے اسم کی دو قسمیں ہیں: (۱) معرفه (۲) نکره سوال :: معرفہ کی کیا تعریف ہے؟ جواب:: معرفہ سے مُراد ہے پہچانا ہوا.معرفہ اس اسم کو کہتے ہیں جس سے خاص شخص یا خاص چیز کبھی جائے.جب آپ کے سامنے مکہ بولا جائے تو آپ فورا سمجھ جائیں گے کہ اسلام کے دائمی مرکز کا نام لیا جا رہا ہے.اگر آپ کے سامنے حضرت علی کا نام بولا جائے تو آپ فورا سمجھ جائیں گے کہ چوتھے خلیفہ کا نام لیا جا رہا ہے.آپ ہمالیہ کا نام سنتے ہی سمجھ جائیں گے کہ پہاڑ کا نام لیا جا رہا ہے.اسی طرح گنگا، جمنا، کا نام سنتے ہی ان دریاؤں کا تصور آپ کے ذہن میں آجائے گا جو ہندوستان کے مشہور دریا ہیں.سوال :: نکرہ کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: وہ چیز جو معین نہ ہو اور جسے ہم جانتے پہچانتے نہ ہوں اُسے نکرہ کہا جاتا ہے.مثلاً ہم ایک لفظ ” آدمی سنتے ہیں تو ہمیں پتہ نہیں چلتا کہ کون سا آدمی ہے اور اس کا کیا نام ہے اور کہاں رہتا ہے.”کتاب“ اس کے سننے سے ہم کو علم نہیں ہوتا کون سی کتاب ہے، کس کی کتاب ہے.شہر “ کون سا شہر ؟ ”لڑکا“ کون سا لڑکا ؟ گھوڑا ، ہاتھی وغیرہ (rz)

Page 48

اُردو قواعد سب نکرہ کہلاتے ہیں.سوال :: معرفہ کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب :: اسم معرفہ کی چار قسمیں ہیں: (۱) علم (۲) اسم ضمیر (۳) اسم اشاره (۴) اسم موصول (۱) علم :: نام خطاب، لقب، کنیت کو کہتے ہیں.ان کی تعریف درج ذیل ہے نام :: جیسے محمد احمد محمود.خالد عمر.وغیرہ :: جیسے سر.بی اے.ایم اے :: خلیل اللہ (حضرت ابراھیم علیہ السلام ) کا لقب ہے اور کلیم اللہ حضرت موسی کا لقب ہے.کنیت :: بیٹے یا بیٹی کی طرف منسوب ہونا مثلاً ”ابوبکر، یعنی بکر کا باپ سوال :: ضمیر کس کو کہتے ہیں؟ جواب :: عام قاعدہ ہے کہ اگر کسی عبارت میں کسی اسم کا ذکر گزر چکا ہو تو اُس کا دوبارہ نام لینے کی ضرورت نہیں بلکہ اُس کی جگہ استعمال ہونے والے لفظ کو ضمیر کہتے ہیں.مثلاً زید کمرے میں داخل ہوا اور وہ کرسی پر بیٹھ گیا.اس جملے میں زید اسم ہے، اور وہ ضمیر ہے جو کہ زید کی جگہ آتی ہے.مندرجہ ذیل ضمائر پر غور کریں: خالد آیا اور استاد نے اس کو سبق سنانے کے لئے کہا.تین طالب علم دیر سے آئے استاد نے اُن کو کھڑا کر دیا.(1) (٢) دو ((VJ))

Page 49

اُردو قواعد (۳) حامد نے عمر کو برا بھلا کہا ، عمر نے حامد کو کہا تجھ کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا.(۴) اُستاد نے حامد، نصیر اور کریم کو درست جواب لکھنے پر کہا میں تم کو دس نمبر دیتا ہوں.(۵) میرا نام طاہر ہے، ڈاکٹر نے مجھے بخار کی دوائی دی.(۶) میں لطیف اور عزیز اچھا کھیلے اس لئے ہم کو انعام دیا گیا.مشق مندرجہ ذیل ضمائر کو جملوں میں استعمال کریں اور تحریر کردہ مثالوں پر غور کرتے ہوئے اسی طرح کی مثالیں اپنی کاپی میں لکھیں.اس کا ، اس کے ، اس کی ، ان کا، ان کے ، ان کی ، تیرا، تیرے، تیری ، تمہارا، تمہارے، تمہاری، آپ کا ، آپ کے، آپ کی ، میرا، میرے، میری، ہمارا، ہمارے، ہماری.مثالیں : وہ گیا ، وہ گئے ، وہ گئی ، وہ گئیں تو گیا ( ادب کے لئے کہا جائے گا آپ گئے ) تم گئے، تو گئی تم گئیں، میں گیا، ہم گئے ، میں گئی ، ہم گئے ، اس نے کہا، انہوں نے کہا.(۴۹)

Page 50

اُردو قواعد اسم اشارہ سوال :: اسم اشارہ کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: معرفہ کی ایک قسم ” اسم اشارہ “ ہے.جس اسم کے ذریعہ کسی شخص یا چیز کی طرف اشارہ کیا جائے اسے اسم اشارہ کہا جاتا ہے اور جس کی طرف اشارہ کیا جائے وہ وو ” مشار الیہ“ کہلاتا ہے.وو اگر قریب کی چیز یا آدمی کی طرف اشارہ کرنا ہو تو یہ اور اگر دور کی طرف اشارہ کرنا ہو تو وہ استعمال کرتے ہیں.مثلاً یہ آدمی ، یہ اسکول ، یہ گھر ، وہ لڑکا ، وہ درخت، وہ وو سائیکل.اور وہ وہ واحد اور جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں.مثلاً یہ عورت ، یہ عورتیں ، وہ لڑکا ، وہ لڑکے.قریب اشارے کے لئے یہی اور دور کے لئے وہی استعمال ہوتا ہے.مثلاً یہی لڑکا ، یہی لڑکی ، یہی لڑکیاں ، وہی لڑکا ، وہی لڑکے ، وہی لڑکی ، وہی لڑکیاں.اسم موصول : وہ اسم ہے جسے اگر اکیلا لکھایا بولا جائے تو اس کے معنے سمجھ میں نہیں آتے مگر جب اسکے ساتھ جملہ ملا دیا جائے تو مطلب سمجھ میں آجاتا ہے.مثلا: اللہ کی عبادت کرو جو ہمیں رزق دیتا ہے.اس جملہ میں ”جو اسم موصول ہے.ہمیں رزق دیتا ہے “ جملہ صلہ کہلاتا ہے.شیطان سے ڈرو جو گمراہ کرتا ہے.”جو اسم موصول ہے.گمراہ کرتا دو (۵۰)

Page 51

ہے جملہ صلہ کہلاتا ہے.اُردو قواعد اسماء موصولہ درج ذیل ہیں:.جو.جو کہ.وہ جو.جو کوئی.جس کو.جن کو.جسے.جنہیں.جس نے.جنہوں نے.مشق مندرجہ ذیل جملوں پر غور کریں اور اسم موصول اور ”جملہ صلہ“ کی شناخت کریں : قدیم زمانے میں مسلمانوں کی فوج لڑ رہی تھی.ایک سپاہی نے جھنڈا اٹھایا ہوا تھا.دشمن کے سپہ سالار نے کہا وہ جو جھنڈا اٹھائے ہے سب سے زیادہ خطر ناک ہے اُسے پکڑو.آج مجلس دُعا میں رئیس الجامعہ نے اعلان کیا ہے کہ طلبا میں سے جو کوئی اچھی تلاوت کرے گا،اُسے انعام دیا جائے گا.یہ ایک حقیقت ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ اصلاح خلق کے لئے بھیجتا ہے، اُس کی وہ خود حفاظت کرتا ہے.بزرگوں کے واقعات سے ثابت ہے کہ جن کو اللہ پر توکل ہوتا ہے ، وہ کسی سے نہیں ڈرتے.(۵۱)

Page 52

دُعا کرنی ہوگی.اُردو قواعد سچی بات تو یہی ہے کہ جسے کامیاب مبلغ اسلام بننا ہے اُسے بہت محنت اور تاریخ سے ثابت ہے کہ طلبا میں سے جنہیں محنت کی عادت نہیں ہوتی وہ زندگی میں کامیاب نہیں ہوتے.بڑی مشہور مثال ہے جس نے کوشش کی اُس نے پایا.ہمارا یقین ہے جنہوں نے اللہ کی راہ میں قربانیاں دیں انہیں دنیا میں بھی اجر مل جاتا ہے.(ar)

Page 53

اُردو قواعد اسم آلہ اور اسم ظرف سوال :: اسم آلہ کسے کہتے ہیں؟ جواب :: ایسی چیز یا ہتھیار یا اوزار جسے کوئی فاعل ( کام کرنے والا ) اپنے کام کو کرنے 66 کیلئے استعمال کرے اسے اسم آلہ کہتے ہیں مثلا قلم کو لکھنے والا لکھنے کیلئے استعمال کرتا ہے.اسلئے اسے اسم آلہ کہیں سے قینچی ، چاقو چھری مسواک وغیرہ بھی اسماء آلہ ہیں.سوال :: اسم ظرف کسے کہتے ہیں؟ جواب :: اسم ظرف اس اسم کو کہتے ہیں جس سے جگہ یا وقت کا علم ہو.اسکی دو قسمیں ہیں : (۱) ظرف زمان (۲) ظرف مکان (1) ظرف زمان: اس اسم کو کہتے ہیں جس سے زمانے یا وقت کا علم ہو.مثلا صبح.شام دوپہر.رات (۲) ظرف مکان : اس اسم کو کہتے ہیں جس سے جگہ کا علم ہو جیسے اسکول.مسجد.گاؤں.شہر محلہ وغیرہ.اسماء استفهام سوال :: اسماء استفہام کی کیا تعریف ہے اور یہ کون کون سے ہیں؟ جواب :: وہ اسم جو کوئی سوال پوچھنے کیلئے بولے جاتے ہیں.مثلاً.کون.کس.کتنا.((ar)):

Page 54

اُردو قواعد کتنے کتنی.کیا.کونسا کونسی.کیسا.کب.کہاں.کدھر.(۱) کون آیا؟ (۲) کس نے کہا ؟ (۳) کتنا بڑا کالج ہے؟ (۴) مسجد میں کتنے لوگ ہیں؟ (۵) آپ جامعہ میں کتنی کتابیں پڑھتے ہیں؟ (۶) کیا میں کمرہ میں آسکتا ہوں؟ (۷) تمہیں کون سا مضمون آسان لگتا ہے؟ (۸) آپ کو کون سی کتاب پسند ہے؟ (۹) اب تمہارا حال کیسا ہے؟ (۱۰) آپ گھر سے کب آئے؟ (۱۱) آپ کدھر جا رہے ہیں؟ اسم صفت سوال:: اسم صفت کی کیا تعریف ہے؟ ہو جواب :: اسم صفت وہ اسم ہے جس سے کسی انسان یا چیز کی اچھائی یا برائی کا علم.مثلاً سچا اسم صفت ہے.اس سے کسی انسان کی سچائی صفت کا علم ہورہا ہے.کچھ اور اسماء صفت یہ ہیں : جھوٹا.سیدھا لنگڑا.اندھا.بہرا.کالا.گور اوغیرہ مبتدا - خبر سوال :: مبتدا اور خبر کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: اگر کوئی جملہ اسم سے شروع ہو رہا ہو تو اس اسم کو مبتدا اور اسکے بارے میں جو خبر دی جارہی ہے اسے خبر کہتے ہیں.مثلاً (۵۴)

Page 55

اُردو قواعد مبتدا زید عالم ہے زینب کھڑی ہے روزه نماز صحت کیلئے مفید ہے برائی سے روکتی ہے

Page 56

اُردو قواعد مذکر و مؤنث سوال: مذکر و مؤنث کی کیا تعریف ہے؟ جواب : ( نر ) کو مذکر اور (مادہ) کو مؤنث کہا جاتا ہے.مگر کچھ چیزیں ایسی ہیں جو کہ بظاہر مذکر و مؤنث نہیں ہوتیں، مگر پھر بھی اہلِ زبان ان میں سے بعض کو مذکر اور بعض کو مؤنث قرار دیتے ہیں.مثلاً ” آسمان مذکر اور زمین مؤنث استعمال ہوتی ہے انسانوں کی تذکیر و تانیث مذکر مونث مذکر مونث مرد عورت بھائی بھابھی، بھاوج لڑکا لڑکی بہنوئی بہن باپ ماں نواسه نواسی دادا دادی میاں بیوی نانا نانی دولها دلھن خالو خاله آتا اماں چچا چی راجہ رانی (۵۶)

Page 57

اُردو قواعد مذکر مؤنث مذکر مؤنث ماموں ممانی لونڈی غلام ساس ہوتا پوتی محترم محترمه پھوپا پھوپھی شہزادہ شہزادی صاحبزاده صاحبزادی اُستاد اُستانی معلّم معلّمه مسلمہ مؤمن مؤمنه والد والده صاحبه عابد عابده ترم مکرمه بالغ بالغہ خادم خادمه نوکر نوکرانی مرحوم مرحومه شاعر شاعرہ بیٹا بیٹی طبيب طبيب حسين حسینه

Page 58

اُردو قواعد حیوانات کی تذکیر و تانیث مذکر مؤنث مذکر مؤنث مرغا مرغی بلا متی گھوڑا گھوڑی چڑا چڑیا کتا کتیا کبوتر کبوتری شیر شیرنی اونٹ اونٹنی ہاتھی ہتھنی بندر بندریا ناگ ناگن گدھا گدھی مور مورفی بیل گائے بھینسا بھینس بكرا بکری بچھڑا بچھڑی 谢谢谢

Page 59

اُردو قواعد جسم کے اعضاء جو مؤنث استعمال ہوتے ہیں زبان آنکھ پلک پیشانی بھوں پیتلی کہنی داڑھی مونچھ انگلی ٹانگ چمڑی کھال کمر ہڈی کلائی ایڑی پنڈلی ناف انتری رگ نبض نس عزیز طلبا !! اردو میں مندرجہ ذیل اسماء مذکر استعمال ہوتے ہیں انکے علاوہ بھی بہت سے اسماء مذکر استعمال ہوتے ہیں جن کا علم آپ کو اردو کتب کے مطالعہ اور اردو تقاریر سننے سے ہوتا چلا جائے گا.مذكر اسماء آسمان بادل درخت کمره راسته بستر لحاف تکیه ستاره چاند سورج چاول سالن شور به آلو ٹماٹر گوشت مٹر چنے لہسن کھیر کدو کپڑا پھول کاغذ رومال لوہا سونا (09)

Page 60

اُردو قواعد پیتل تانیا پانی دروازه دریا سمندر انڈا دودھ شربت پیالہ چیچه میدان مکان ساگ مؤنث اسماء مسجد زمین ریل کشتی بارش گرمی سردی گاڑی برسات ہوا کھیتی سڑک لمبائی چوڑائی لمبائی چوڑائی اونچائی نیچی روٹی دال مولی بھنڈی سبزی رضائی جادر چار پائی گلی آواز گندگی میز کرسی کاپی کتاب جیب ٹویی شلوار قمیص لکڑی کھڑکی نہر جھیل مچھلی چائے تھالی چھت دیوار نیکی بدی عزت ذلّت حکمت | رخصت حیا قضا دعا چاندی (((1+))

Page 61

اُردو قواعد واحد و جمع شمار یعنی گننے کے لحاظ سے اسم دو طرح کا ہوتا ہے.(۱) واحد (۲) جمع واحد :: جواسم ایک کے لئے بولا جائے اسے واحد کہتے ہیں مثلاً لڑکا جمع :: جو اسم دو یا دو سے زائد افراد کیلئے بولا جائے اسے جمع کہتے ہیں مثلاً دولڑ کے.تین لڑکے.چارلڑ کے اردو میں جمع دو طرح سے استعمال ہوتا ہے.درج ذیل مثالوں کو غور سے پڑھیں.لڑکا کھا نا کھا تا ہے لڑ کے کھانا کھاتے ہیں لڑکوں نے کھانا کھایا لڑکی نے کھانا کھایا لڑکیاں کھانا کھاتی ہیں لڑکیوں نے کھانا کھایا مذکورہ مثالوں میں لڑکے لڑکوں لڑکیاں.لڑکیوں جمع ہیں مزید مثالیں درج ذیل ہیں: (((71)

Page 62

واحد جمع اُردو قواعد جمع کتاب کتابیں کتابوں نیکی نیکیاں نیکیوں تلوار تلواریں تلواروں نماز نمازیں نمازوں مشق استاد مذکورہ جمع اسماء کے دونوں طریق کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہر اسم کے دس دس جملے بنا کر سمجھائے اور طالب علموں کی کاپیوں پر لکھوائے.اسم جمع سوال :: اسم جمع کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: :: اردو میں بعض اسماء ایسے ہیں جو لفظاً واحد ہیں مگر ان میں جمع کا مفہوم پا جاتا ہے.مثلاً، جماعت.گروہ لشکر فوج.لوگ وغیرہ (+)

Page 63

اُردو قواعد جنس اور اسم جنس سوال :: جنس کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: بعض الفاظ ایسے ہیں جو تھوڑے کے لئے بھی بولے جاتے ہیں اور زیادہ کے لئے بھی بولے جاتے ہیں جیسے: گندم ایک دانہ کیلئے بولا جائیگا اور ڈھیر کیلئے بھی.پانی ایک بوند کے لئے بھی بولا جائے گا اور گلاس یا سمندر میں بھرے پانی کے لئے بھی بولا جائیگا.لہذا.دانہ.پانی.وغیرہ جنس کہلاتے ہیں.سوال :: اسم جنس کی کیا تعریف ہے؟ جواب :: وہ اسم جو کسی پوری جنس کے لئے بولا جائے.اور اس جنس کے ہر ایک فرد پر اس کا اطلاق ہو سکے جیسے آدمی.اس لفظ سے مراد ہر انسان ہو سکتا ہے.اس لئے یہ اسم جنس کہلاتا ہے.مزید مثالیں یہ ہیں: ہرن.فاختہ.گھوڑا.وغیرہ اوزان یا ابواب سوال :: اوزان ابواب کیا ہوتے ہیں؟ جواب :: جو کلمہ تین حروف سے بنا ہوا سے ثلاثی ( یعنی تین حرفی ) کہتے ہیں.مگر جب اس میں کچھ حروف کا اضافہ کر دیا جائے تو اسے ثلاثی مزید فیہ کہا جاتا ہے یعنی تین حروف میں زیادتی کی گئی ہے.ثلاثی مزید فیہ کے بارہ اوزان یا ابواب ہیں ان بارہ میں

Page 64

اُردو قواعد سے اُردو میں جو زیادہ تر استعمال ہوتے ہیں وہ درج ذیل ہیں: مثالیں اسلام.اعلان.اجلاس.احسان.اقرار تکذیب تحریر.تصویر تعلیم.تقدیم مقابلہ.مناظرہ.مباحثہ.معائنہ محاورہ تبسم _ تقرر_تصوف _ تکلم.تعارف.تفاخر.تجاہل.تعاقب اعتقاد.اتفاق التواء انقلاب.انکسار.انحصار.: : : : : : : باب افعال تفعيل مفاعلة تفعل تفاعل افتعال انفعال استفعال : استغفار.استفسار استخلاف ھلائی اصلی حروف ثلاثی مزید فیہ ف-ع -ل افعال ا-ف-ع-ا-ل س-ل-م إسلام ا-سن-ل-ا-م ع -ل-ن اغلان ا - مع -ل-ان F F F G فَعَلَ (1) (۲) (۳) (۴) (۵) (1) (۷) (۸)

Page 65

اُردو قواعد ابجد کے اعداد سوال: عدد والے حروف ہجاء کون کون سے ہیں؟ جواب: اردو کے حروف ہجاء میں سے اٹھائیس (۲۸) عدد والے حروف ہیں.اردو اور عربی کی بعض پرانی کتابوں میں ابتدائی صفحہ نمبر کی جگہ کوئی حرف لکھا ہوتا ہے.وہ حرف اصل میں کسی نہ کسی عدد ( نمبر ) کا قائم مقام ہوتا ہے.کس حرف کا کتناعدد ہے اسکی تفصیل درج ذیل ہے :- حروف عدد 1 حروف کے مجموعہ کا نام ابجد "" " " هوز "" 3 " L Δ (((70)) ج ز

Page 66

اُردو قواعد حروف کے مجموعہ کا نام " " كلمن "" حروف عدد ۲۰ "" ۴۰ " ۵۰ سعفص = = ۷۰ "" ۸۰ " قرشت "" ۲۰۰ " = ۴۰۰ b ی ک ن س ع ص ق ش

Page 67

اُردو قواعد حروف کے مجموعہ کا نام شخذ حروف عدد " ۶۰۰ "I 1++ "" 900 "" ز ٢٠٠ ض ظ غ ان حروف کو یا در رکھنے کیلئے کچھ حروف کو ملا کر ایک مجموعہ حروف بنادیا گیا ہے: مثلاً: ا + ب + + د چار حروف کو ملا کرا بجد نام رکھ دیا i+gto کو ملا کر ہوز نام رکھا گیا.اسی طرح باقی حروف ہیں.

Page 68

اُردو قواعد متضاد الفاظ سوال :: متضاد الفاظ کسے کہتے ہیں؟ جواب :: کسی لفظ کے مخالف معنی دینے والے لفظ کو متضاد کہا جاتا ہے مندرجہ ذیل متضاد الفاظ پر غور کریں.الفاظ متضاد انسان حیوان ابتداء انتہاء ادفی اندھیرا پر بحر اعلیٰ اُجالا بہار خزاں بیوقوف پیر [ بوڑھا ] جاہل جفا حیات (((^)) عظمند جوان عالم وفا ممات

Page 69

حلال اُردو قواعد حرام خشکی تری سردی گرمی صلح لڑائی گورا کالا روس غریب اونچا دشمن امیر نیچا صفائی گندگی مومن کافر قدیم جدید جزر تمرین مندرجہ ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں :- دور نفع کی.لائق کمال.نیک بخت اعلم - شہرت - زرخیز - رحم دلی.سہاگن.مایوسی (79)

Page 70

اُردو قواعد ہم آواز الفاظ سوال :: ہم آواز الفاظ کسے کہتے ہیں؟ جواب :: چند ہم آواز الفاظ درج ذیل ہیں ان پر غور کریں اگر ہر لفظ کا تلفظ صحیح ادا نہیں کیا جائیگا تو معنی بگڑ جائیں گے.آم اثر ارض الم باد بر عرض علم بعد بصر مامور حلال نظر سفر شیر مور بلال نذر صفر شعر ((2+)

Page 71

نظیر اُردو قواعد نذیر دانا دانه صدا عرب نقط قمر ہال نک کمر حال سدا ارب ((21)

Page 72

اردو قواعد سوال: ضرب الامثال ضرب المثل کیا ہوتی ہے؟ جواب کسی خاص موقعہ اور محل کے لئے ایک جملہ بنالینا ضرب المثل کہلاتا ہے.مثلاً ایک انار سو بیمار یہ مثال اس وقت بیان کی جاتی ہے جب چیز تھوڑی ہو اور ضرورتمند زیادہ ہوں.چند ضرب الامثال درج ذیل ہیں.ضرب الامثال مفہوم آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا ایک مصیبت سے نکلا اور دوسری میں پھنس گیا اندھیر نگری چوپٹ راجا جس گاؤں ملک میں بدانتظامی ہو ایک تو کروا دوسرے نیم چڑھا انسان پہلے ہی برا ہو اور بری صحبت مل جائے اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ جب قوم میں اتفاق نہ ہو اور ہر کوئی اپنی اپنی بات کہہ رہا ہو اب پچھتاتے کیا ہو جب وقت پر کام نہ کرنا اور بعد میں پچھتانا کچھ فائدہ نہیں چڑیاں چگ گئیں کھیت دیتا الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے قصور خود کرنا اور دوسروں پر ناراض ہونا اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے اپنے علاقے میں کمزور بھی بہادر بنتا ہے

Page 73

ضرب الامثال اُردو قواعد مفہوم آگ لگنے پر کنواں کھودنا کوئی کام وقت سے پہلے نہ کرنا بلکہ مصیبت آنے پر شروع کرنا ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجتی جھگڑا ایک طرف سے نہیں بلکہ دونوں طرف سے ہوتا ہے اپنے منہ میاں مٹھو بننا اپنی تعریف خود کرنا ایک اور ایک گیارہ اتفاق میں ہی برکت ہوتی ہے.اوکھلی میں دیا سر تو موسل سے جب کوئی خطرے والا کام شروع کیا ہے تو تکلیفوں کیا ڈر سے کیا ڈرنا ہے اپنے پاؤں میں آپ کلہاڑی اپنے ہاتھ سے اپنا نقصان کرنا مارنا اپنا سا منہ لے کر رہ جانا مایوس ہو جانا اپنے گریبان میں منہ ڈالنا اپنا عیب دیکھ کر شرمانا آڑے وقت میں کام آنا مصیبت کے وقت کام آنا اونٹ رے اونٹ تیری کون سی برے اور بد آدمی کی کوئی بات اعتبار کے قابل نہیں کل سیدھی ہوتی

Page 74

ضرب الامثال اُردو قواعد ایک مچھلی سارے تالاب کو گندا ایک برا آدمی سارے ماحول کو خراب کر دیتا ہے کرتی ہے ایک میان میں دو تلواریں نہیں دو ہم پیشہ متفق نہیں ہو سکتے ره سکتیں آپ بھلے تو جگ بھلا انسان خود نیک ہو تو تمام لوگوں کی اچھائی ہی نظر آتی ہے آفتاب کو چراغ دکھانا کسی عقلمند کومشورہ دینا بھینس کے آگے بین بجانا بیوقوف کے آگے عقل کی باتیں کرنا پانچوں انگلیاں برابر نہیں تمام لوگ ایک جیسے نہیں ہوتے پھونک پھونک کر قدم رکھنا بڑی احتیاط سے کام کرنا پیاسا کنویں کے پاس جاتا ضرورتمند ضرورت پوری کرنے والے کے پاس جاتا ہے نہ کہ کنواں پیاسے کے ہے نہ کہ ضرورت پوری کرنے والا ضرورت مند کے پاس جاگے گا سو پاوے گا.سوئے گا راتوں کو جاگ کر محنت کرنے والا کامیاب ہوتا ہے اور سونے والا نا کام سوکھوئے گا

Page 75

ضرب الامثال اُردو قواعد جتنی چادر ہو اتنے پاؤں اپنی طاقت اور حیثیت کے مطابق خرچ کرو پھیلاؤ جیسا کروگے ویسا بھرو گے جتنی محنت زیادہ کرو گے اتنا ہی پھل زیادہ پاؤ گے چور کی داڑھی میں تنکا چورا اپنی حرکتوں سے پہچانا جاتا ہے ضرورت ایجاد کی ماں ہے ضرورت پیش آنے پر انسان کوئی نہ کوئی تدبیر کر لیتا کان پر جوں نہ رینگنا ہے ذرا بھی اثر نہ ہونا نیم حکیم خطرہ جان.نیم ملا نا تجربہ کار سے ہی نقصان پہنچتا ہے خطرہ ایمان یارزنده صحبت باقی زندگی رہی تو ملاقات ہوگی ہنوز دتی دور است ابھی منزل مقصود بہت دور ہے =(((20)):

Page 76

اُردو قواعد سوال: محاورہ کسے کہتے ہیں؟ محاورات جواب: بات چیت بول چال کو محاورہ کہتے ہیں.اصطلاح میں وہ جملہ جسے اہل زبان نے کسی خاص مفہوم کے لئے مخصوص کر لیا ہو.کچھ محاورے نیچے لکھے جاتے ہیں ان پر غور کریں.محاوره | مطلب جملے میں استعمال آسمان پر دماغ مغرور متکبر ہونا ہمارے محلے کے ایک لڑکے کو جب سے میڈیکل ( طب ) میں داخلہ ملا ہے اُس کا دماغ آسمان پر پہنچ گیا ہے ہونا کرنا اپنے پاؤں پر خود اپنا نقصان میرا ہم جماعت رشید سالانہ امتحان میں فیل ہو گیا حقیقت میں کلہاڑی مارنا اُس نے اپنا وقت ضائع کر کے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری باغ باغ ہونا خوش ہونا جامعہ احمدیہ قادیان کی خوبصورتی دیکھ کر دل باغ باغ ہو گیا چلو بھر پانی میں بہت زیادہ کرکٹ ٹیم بری طرح سے ہار گئی اور کیپٹن چلو بھر پانی میں ڈوب مرنا شرمندہ ہونا ڈوب مرا بال بال بچنا مشکل سے بچنا بس کا حادثہ ہوا.میرا دوست خورشید بال بال بچ گیا :((24):

Page 77

اُردو قواعد تمرین استاد طلبہ کو مندرجہ ذیل محاورں میں سے ہر روز کم از کم دس محاورں کو جملوں میں استعمال کرنا سکھائے اور کاپیوں پر لکھوائے.محاورات مطلب آب دیدہ ہونا آنکھوں میں آنسوں بھر جانا آب و دانہ اٹھنا رزق اٹھنا، موت آنا، سفر پیش آنا.آب و ہوا راس آنا کسی مقام کے موسم یا پانی اور ہوا کا موافق ہونا اپنا سا منہ لے کر رہ جانا شرمندہ ہونا اپنا الو سیدھا کرنا کسی کو بیوقوف بنا کر اپنا کام نکالنا اپنے حق میں کانٹے بونا نقصان پہنچانے والی بات کرنا آسمان زمین کے قلابے ملانا بڑی شیخی بگھارنا آگ لگا کر پانی لے کر دوڑنا جھگڑا پیدا کر کے ظاہرا اُسے دور کرنے کی کوشش کرنا آگ میں تیل ڈالنا جھگڑے کو بڑھانا آستین کا سانپ آڑے آنا ہر وقت کا دشمن مصیبت میں کام آنا

Page 78

اُردو قواعد محاورات آنکھ بدلنا آنکھیں بچھانا آنکھیں ٹھنڈی ہونا آنکھیں پتھرانا بے رخی سے پیش آنا تواضع کرنا خواہش پوری ہونا بہت انتظار کرنا یا قریب المرگ ہونا آنکھیں چار ہونا آمنے سامنے ہونا.آنکھیں روشن کرنا ملاقات ہونے پر خوش ہونا آنکھیں آنا آنکھ دکھنے لگنا آنکھوں میں چربی چھانا لا پرواہ ہونا آنکھوں کا تارا ہونا پیارا ہونا آنکھیں کھلنا ہوش آنا آنکھیں لڑنا فریفتہ ہونا آنکھ لگنا نیند آنا انکھوں سے خون برسنا غصہ میں آنکھیں لال ہونا آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جانا حیران رہ جانا اٹھنا باعث بدنامی ہونا =((Z^)=

Page 79

اُردو قواعد محاورات انگلی کانوں میں دینا کسی کی بات سنی نہ چاہنا انگلی دانتوں میں دبانا تعجب کرنا ایک لاٹھی سے سب کو ہانکنا سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا اینٹ سے اینٹ بجا دینا برباد کر دینا بال بیکا ہونا نقصان پہنچنا بال کی کھال کھینچنا بہت ہی چھان بین کرنا بول بالا ہونا بغلیں بجانا ترقی پانا خوش ہونا ذمہ داری لینا بیڑا اٹھانا بیل منڈھے چڑھنا کام بننا یا سیٹ بیلنا مصیبت برداشت کرنا پرانے مردے اکھاڑنا پرانی باتوں کو پھر سے تازہ کرنا پھول جھڑنا اچھی باتیں کرنا پھولے نہ سمانا بہت زیادہ خوش ہونا پاؤں باہر نکالنا حد سے باہر ہونا.[آوارہ ہونا ] (((29)

Page 80

اُردو قواعد محاورات پاؤں پھیلانا حد سے باہر ہونا پاؤں پھونک پھونک کر رکھنا احتیاط سے کام لینا تاره گننا جاگ کر رات کاٹنا ترقی تمام ہونا کام تمام ہونا تعالی کا بیگن چاپلوس آدمی تین تیرہ ہونا پریشان ہونا.متفرق ہونا جامہ سے باہر ہونا زیادہ غصہ ہونا جان جوکھوں میں پڑنا خطرہ میں پڑنا جان میں جان آنا اطمینان ہونا جلے پر نمک چھڑکنا تکلیف پر تکلیف دینا جل بھن کر کباب ہو جانا غصہ زیادہ ہونا جوتے میں دال بٹنا کسی خاندان کی باہمی نا اتفاقی جنگل میں منگل ہونا ویرانے میں عیش وعشرت کا سامان ہونا ٹیٹو بھر پانی میں ڈوب مرنا بہت زیادہ شرمندہ ہونا چھاتی پر سانپ لوٹنا حد سے زیادہ جلنا

Page 81

اُردو قواعد محاورات چھٹی کا دودھ یاد کرنا بہت پریشان ہونا چہرے پر ہوائیاں اڑنا خوف سے چہرہ کا رنگ پھیکا پڑنا چھکے چھوٹ جانا پریشان یا بدحواس ہونا حجامت بنانا خوب ٹھگنا حلق کا داروغہ ہونا کچھ نہ کھانے دینا حلوے مانڈے سے کام اپنی بھلائی چاہتا خدا لگتی کہنا انصاف کی بات کہنا خیالی پلاؤ پکانا نا ممکن باتیں سوچنا خون جوش کھانا بہت زیادہ برافروختہ ہونا خون سفید ہونا بے مروت ہونا.دال میں کالا ہونا کھٹکے کی بات ہونا.دریا کو کوزے میں بند کرنا بڑی بات کو مختصر کہنا.دانت کھٹے کرنا ہرا دینا.دل بھر آنا بے اختیار آنسوں بہہ پڑنا.دل میں گھر کرنا دل میں جگہ بنانا.

Page 82

محاورات دن کو تارے نظر آنا اُردو قواعد دوڑ دھوپ کرنا مصیبت میں پڑ جانا.خوب کوشش کرنا.سبز باغ دکھانا دھوکا دینا.سانپ سونگھ جانا سکتہ میں رہنا.سینہ تان کر چلنا ستارہ چمکنا گھمنڈ کے ساتھ چلنا.نصیب جاگنا.شگوفہ چھوڑنا کوئی انوکھی بات کہنا.شش و پنج میں پڑنا سوچ میں پڑنا.طشت از بام ہونا طوطی بولنا کسی بھید کا کھل جانا.شہرت ہونا.طوطا چشم ہونا عقل کے ناخن لینا عقل پر پتھر پڑنا عید کا چاند ہونا غم غلط کرنا بے مروت ہونا.ہوش میں آنا.عقل ماری جانا.بہت زیادہ انتظار کے بعد ملنا.غم دور کرنا.(Ar)

Page 83

محاورات قیامت اٹھانا اُردو قواعد بہت زیادہ شور و غل کرنا گھاٹ گھاٹ کا پانی پینا جہاں دیدہ ہونا گھی کے چراغ جلانا زیادہ خوشی منانا لوہا ماننا کسی کی قوت تسلیم کرنا لوہے کے چنے چبانا مشکل کام کرنا لہو پانی ایک کرنا سخت محنت کرنا لہو خشک ہو جانا صدمہ سے افسردہ ہو جانا مٹھی گرم کرنا رشوت لینا یا دینا ساتھ بٹانا مدد کرنا ہاتھ پاؤں پھول جانا ھبرا جانا ہاتھوں کے طوطے اڑنا بدحواس ہونا ہتھا مرنے کو تیار ہونا ھیلی پر سر لئے پھرنا ہتھیلی پر سرسوں جمانا جلد بازی کرنا ہو کا عالم نہایت سناٹا ہوا کے گھوڑے پر سوار ہونا جلدی میں ہونا ہاتھ آنا ملنا.حاصل کرنا

Page 84

اُردو قواعد علامات تحریر عزیز طلبا اُردو میں جب کوئی عبارت لکھیں تو مندرجہ ذیل علامات کو محوظ رکھیں ور نہ لکھتے اور پڑھتے وقت عبارت کا مفہوم بگڑ جائے گا.ایک کہانی مشہور ہے کہ ایک آدمی جیوتشی کے پاس گیا اور پوچھا کہ میرے گھر لڑکا ہوگا یا لڑکی.جیوتشی نے کہہ دیا : وو لڑکا نہ لڑکی “ سائل نے اس کے کہنے سے یہ سمجھ لیا کہلڑ کا ہوگا لڑکی نہ ہو گی.کچھ عرصہ کے بعد لڑکی پیدا ہوئی تو وہ جیوتشی کے پاس گیا.چیونٹی نے کہا کہ میں نے بھی تو یہی کہا تھا لڑکا نہ، لڑکی ، کہ لڑکا نہیں ہوگا بلکہ لڑکی ہوگی.دوسری مثال یہ ہے کہ جیسے کہا جائے : (۱) روکو، مت جانے دو.اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ جانے والوں کور وکو، انہیں جانے نہ دو.(۲) روکومت، جانے دو.مطلب بالکل برعکس ہو گیا کہ روکو نہیں ، جانے دو.اگر آپ کسی کتاب کا درس دیتے وقت یا حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ پڑھ کر سناتے وقت ان علامات کو پیش نظر نہیں رکھیں گے، تو سامعین کچھ نہ سمجھ سکیں گے.

Page 85

علامت اُردو قواعد علامات اردو نام انگریزی نام Full Stop Comma ؟ Note of interrogation ! Note of exclamation -! Colondash { } !() 66 الخ وو Brackets Inverted commas وقفه سکته یا وقف خفیف سوالیہ علامت تعجب تفصیلیه علامت نقاط قوسین علامات اقتباس علامت مخلص علامت الخ

Page 86

اُردو قواعد (۱) علامت وقف (وقفه ) (-) یہ نشان وہاں لگایا جاتا ہے ، جہاں جملہ ختم ہو جاتا ہے، اور پڑھتے وقت یہاں ٹھہرنا ضروری ہے.(۲) علامت وقف خفیف (6) :: اس کا نشان الٹا واؤ ہوتا ہے.یہ علامت ایک جملے کے الفاظ یا چھوٹے چھوٹے مرکبات کے درمیان لگایا جاتا ہے.عبارت پڑھتے وقت اس نشان پر تھوڑا رکنا چاہئے.مثلاً :: زکوۃ ہر صاحب حیثیت مسلمان پر فرض ہے، جو مال ، نقدی ، سامانِ تجارت ، مویشیوں ، پھلوں اور زرعی پیداوار میں سے نصاب کے مطابق ادا کرنی ہوتی ہے.(۳) علامت سوال ( سوالیہ نشان ) (؟) :: اردو میں اس کا رُخ دائیں طرف اور انگریزی میں بائیں طرف ہوتا ہے.سوالیہ جملے کے آخر پر یہ نشان لگایا جاتا ہے.مثلاً :: کب آئے؟ کیوں آئے؟ آنے کا مقصد کیا ہے؟ (۴) علامت تعجب (!) اس نشان کو علامت تعجب کہا جاتا ہے.مگر یہ مندرجہ ذیل مقاصد کے لئے بھی لگایا جاتا ہے.مثلاً.(1) (۲) 33 (۴) (۵) تعجب کے لئے : وہ کیسا عجیب آدمی ہے! افسوس کے لئے افسوس ! وہ فیل ہوگیا! تحسین کے لئے : شاباش! تم امتحان میں اول آئے.اے لوگو! خدا سے ڈرو.ندا کے لئے خطاب کے بعد : بخدمت حضرت امیر المؤمنین !

Page 87

(Y) اُردو قواعد تمنا کے بعد کاش! میں ایک اچھا اور باعمل عالم بن جاتا (۵) علامت تفصیلیہ ( :-) یہ نشان اوپر نیچے دو نقطے لگا کر ان دونوں کے درمیان میں بائیں طرف ایک چھوٹی سی لکیر کھینچ دی جاتی ہے.جب کسی بات کی وضاحت کرنا مقصود ہو تو یہ نشان لگایا جاتا ہے.بھی صرف لکیر ہی کھینچ دی جاتی ہیں (-) اور کبھی صرف دو نقطے لگا دیئے جاتے ہیں.اس کے استعمال کے مواقع درج ذیل ہے.مثلا :: ☆ سید نا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :- قادیان کے تین اہم مقدس مقامات یہ ہیں :- مسجد مبارک بیت الدُّعا بہشتی مقبرہ عموما کسی قاعدے یا اصول کو تحریر کرنے کے بعد ” مثلا‘یا ”جیسے لکھا جاتا ہے.اگران دونوں میں سے کوئی نہ لکھا جائے تو علامت تفصیلیہ لگانی ہوگی.مثلاً (الف) فعل وہ ہے جو اپنے معنی دینے میں اکیلا کافی ہو، اور تینوں زمانوں میں سے کوئی زمانہ اس میں پایا جائے : وہ جاتا ہے.(ب) عذاب الہی سے بچنے کے لئے نبی کا بیٹا ہونا ہی کافی نہیں : حضرت نوح کے بیٹے کو ہی دیکھ لیں.(1) علامت نقاط......:: جملے میں اگر کسی بات کا ذکر کرنا مقصود یا مناسب نہ ہو تو اس کی جگہ نقطے لگا دیئے جاتے ہیں.مثلاً زید نے تحریک جدید کی مد میں روپے چندہ دیا.(۲) پاکستان میں صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نام کے ساتھ رضی اللہ عنہ لکھنا

Page 88

((VV)) اُردو قواعد منع ہے اس لئے احمدی احباب حضرت مولانا نورالدین صاحب...لکھتے ہیں.(۷) علامت قوسین ( ) :: قوس کمان کو کہتے ہیں کیونکہ یہ علامت دو کمانوں کی طرح ہوتی ہے.اس لئے قوسین کہا جاتا ہے.اس کا دوسرا نام ”خطوط وحدانی“ بھی ہے.یہ علامت جملہ معترضہ یا کسی کی تشریح کے لئے استعمال ہوتی ہے.مثلاً عنایت کا بھائی شریف (اللہ انہیں جنت نصیب کرے) بڑا بہادر انسان تھا.اس جملے میں عنایت کے بھائی شریف کی بہادری کا ذکر کیا گیا ہے.جملہ معترضہ جس کا اصل مضمون سے تعلق نہیں اللہ انہیں جنت نصیب کرے) قوسین میں تحریر کیا گیا ہے.(۲) مکہ مکرمہ (سعودی عرب ) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے.اس مثال میں مکہ مکرمہ کے مزید تعارف کے لئے (سعودی عرب) قوسین میں لکھا گیا جس کا اصل عبارت سے کوئی تعلق نہیں.(۸) علامت اقتباس ( ، ) اس بات کا نشان ہوتی ہے کہ مضمون نگار جب کسی دوسرے کی بات یا الفاظ اپنے مضمون میں لکھتا ہے تو ان الفاظ کے شروع میں دواؤ () اور آخر میں دوالٹی واؤ () لگاتا ہے تا کہ علم ہو سکے کہ یہ مضمون نگار کے اپنے الفاظ نہیں ہیں.مثلا سید نا حضرت مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں :- أَيُّهَا النَّاظِرِين ! انصاف اور ایمانا سوچو کہ آج کل اسلام کیسے تنزل کی حالت میں ہے“ (اربعین نمبر ۴ ) علامت اقتباس یا واوین شاذ طور پر کسی لفظ یا جملے کی اہمیت یا تفصیل بیان

Page 89

اُردو قواعد کرنے کے لئے بھی لگائی جاتی ہے.مثلاً :- (1) جماعت احمدیہ کی ذیلی تنظیمات میں مجلس خدام الاحمدیہ“ ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے.(۳) محمود نے اپنا چندہ حصہ آمد ادا کر دیا ہے.بھارت کا دارالحکومت دہلی ترقی یافتہ شہر ہے.(۹) علامت تخلص ( ) یہ نشان تخلص یا اسم معرفہ پر لگایا جاتا ہے.مثلاً: اسداللہ خان غالب ، اسد اللہ خان نام ہے، غالب تخلص ہے اور اس پر علامت تخلص لگائی گئی ہے.(۱۰) علامت الخ :: جب مصنف نے کسی عبارت کو مکمل نہ لکھنا ہو بلکہ صرف اشارہ کرنا ہو تو وہ عبارت کا پہلا فقرہ لکھ کر آگے اللہ لکھ دیتا ہے.اس کا مطلب یہ ہوتا ہے الی الآخر یعنی آخر تک.اس سے سننے والا سمجھ جاتا ہے ، اور پڑھنے والا حوالہ نکال کر دیکھ لیتا ہے.مثلاً سید نا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا : دو ” سواے وے تمام لوگو! جو اپنے تئیں میری جماعت شمار کرتے ہو..الخ.(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحه ۱۵) (۸۹)

Page 89