Um-eKalsoom

Um-eKalsoom

حضرت اُمِّ کلثوم ؓ

Author: Other Authors

Language: UR

UR
سیرۃ صحابہ و صحابیات رسول اللہ ﷺ

Book Content

Page 1

محمد صل الله بنت عل وسام حضرت اُمّ کلثوم رضی اللہ عنہا

Page 2

بسم الله الرّحمن الرّحيم خدا تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماءاللہ لو صد سالہ خلافت جوبلی کے مبارک موقع پر بچوں کیلئے سیرت صحابیات پر کتب شائع کرنے کی توفیق مل رہی ہے.کوشش یہ کی گئی ہے کہ کتاب دلچسپ اور آسان زبان میں ہو، تا بچے شوق سے پڑھیں اور مائیں بھی بچوں کو فرضی کہانیاں سنانے کی بجائے ان کتب سے اپنے اسلاف کے کارنامے سنائیں تاکہ بچوں میں بھی ان جیسا بنے کی لگن پیدا ہو.خدا تعالیٰ قبول فرمائے.آمین

Page 3

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد عل الله 1 حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنھا بنت حضرت محمد پیارے بچو! آج ہم آپ کو جن صحابیہ کی زندگی کی کہانی سنانے والے ہیں وہ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ اور حضرت خدیجہ الکبری کی تیسری صاحبزادی حضرت اُم کلثوم ہیں.صلى الله حضور ﷺ کی شادی حضرت خدیجہ بنت خویلڈ سے چھپیس سال کی عمر میں ہوئی.حضرت خدیجہ قبیلہ اسد کی شریف اور مالدار عورت تھیں اور مکہ میں ان کی نیکی اور پاکیزگی کی وجہ سے لوگ آپ کو طاہرہ کہتے تھے.آپ نے حضرت محمد ﷺ کی امانت اور دیانت سے متاثر ہو کر اپنی سہیلی نفیسہ بنت مینہ کے ذریعہ رسول مقبول ﷺ کو نکاح کا پیغام بھجوایا جسے آپ اللہ نے اپنے چچا ابو طالب کے مشورے سے قبول فرمایا.(1) حضور علی کی ساری اولاد حضرت خدیجہ سے ہوئی.سوائے حضرت ابرہیم کے جن کی والدہ حضرت ماریہ قبطیہ تھیں.آپ ملے کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں.بیٹوں کے نام حضرت قاسم ، حضرت طاہر، حضرت طیب تھے روایت میں حضرت طیب کا دوسرا نام

Page 4

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمدمع الله 2 عبد اللہ بھی بیان کیا گیا ہے.صلى الله بیٹیوں میں حضرت زینب، حضرت رقیہ ، حضرت اُم کلثوم اور حضرت فاطمہ تھیں.حضور ﷺ کی یہ ساری اولا د دعوی نبوت سے پہلے صلى اللهم ہوئی.حضور میلے کی کنیت ابوالقاسم ، آپ میے کے بڑے بیٹے قاسم کے نام پر تھی.تینوں بیٹے بچپن میں ہی فوت ہو گئے البتہ بیٹیاں بڑی ہوئیں اور اسلام لا ئیں.جب حضور ﷺ نے نبوت کا اعلان کیا تو حضرت اُم کلثوم کی عمر مبارک چھ سال تھی.اس طرح آپ کی پیدائش مکہ مکرمہ میں دعوی نبوت سے چھ سال پہلے ہوئی.آپ حضور ان کی تیسری صاحبزادی تھیں.ان سے بڑی حضرت رقیہ تھیں جو آپ سے صرف ایک سال بڑی تھیں اور ب سے بڑی حضرت زینب تھیں جن کی عمر مبارک اُس وقت دس سال تھی.آپ ﷺ کی تینوں صاحبزادیوں نے حضور علیہ کی مخالفت کا زمانہ دیکھا.حضرت رقیہؓ اور حضرت اُم کلثوم کا نکاح عرب کے عام رواج کے مطابق چھوٹی عمر میں ہوا.ابولہب حضور اللہ کے حقیقی چچا تھے.ان کے بڑے بیٹے عتبہ سے حضرت رقیہ کا نکاح اور عتیبہ سے حضرت اُمّ کلثوم کا نکاح ہوا.

Page 5

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله 3 اس زمانہ میں ابو لہب حضور علیہ کا مخالف نہ تھا.لیکن جب صلى الله حضور اللہ نے نبوت کا اعلان کیا تو وہ اور اس کی بیوی ام جمیل آپ میں ہے صلى الله صلى اللهم کی جان کے دشمن ہو گئے.جب بھی آپ میلہ گلی سے گزرتے تو ام جمیل آپ اللہ کے راستے میں کانٹے بچھا دیتی جس سے آپ ﷺ کے پاؤں زخمی ہو جاتے مگر سرور کائنات ﷺ ہمیشہ صبر وتحمل سے کام لیتے.اس پر مخالفین کا غصہ اور بھی بڑھ جاتا.اسی اسلام دشمنی کی وجہ سے ابولہب نے اپنے بیٹوں عتبہ اور عتیبہ کو کہا کہ میرا اُٹھنا بیٹھنا تمہارے ساتھ حرام ہے اگر تم نے اس (حضرت محمد ﷺ کی بیٹیوں کو طلاق نہ دی.اس طرح حضور اقدس میلے کی دونوں بیٹیوں کو ایک ہی وقت میں طلاق دی گئی.یہ صلى الله پہلا بڑا صدمہ تھا جو اسلام دشمنی کی وجہ سے آپ میلے کو پہنچا.حضور اللہ کے اعلان نبوت پر حضرت ام کلثوم اپنی والدہ محترمہ حضرت خدیجہ کے ساتھ اسلام لائیں اور اپنی بہنوں کے ساتھ اس وقت بیعت کی جب دوسری عورتوں نے بھی آنحضرت عمہ کی بیعت کا شرف صلى الله حاصل کیا.(3) اسی وقت سے آپ علیہ کے خاندان پر مشکلات کا دور شروع ہوا.دشمن آپ ﷺ کے خاندان کا گھیراؤ کر چکے تھے.ان دنوں آپ ﷺ کو ان لوگوں کے شر سے پناہ لینے کے لئے شعب ابی طالب کی

Page 6

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله گھائی میں رہنا پڑا.یہ آپ ﷺ کا خاندانی درہ تھا جو کہ دو پہاڑوں کی اوٹ میں تھا.بائیکاٹ کا یہ زمانہ حضور ﷺ کے خاندان نے یہاں گزارا.اس زمانہ میں حضرت اُم کلثوم اپنی والدہ ماجدہ حضرت خدیجہ کے ہمراہ اس جگہ پر رہیں.انہوں نے یہ اڑھائی تین سال کا عرصہ بہت صبر کے ساتھ گزارا.اس زمانہ میں غذا کی کمی رہی.جب مقاطعہ ختم ہوا تو حضرت خدیجہ الکبری جو کہ بڑی عمر ہونے کی وجہ سے بہت کمزور ہو چکی تھیں نے رمضان المبارک 10 نبوی میں وفات پائی اور جون کے قبرستان میں دفن ہوئیں.اور اسی سال آپ ﷺ کے پچا ابو طالب کی بھی وفات ہوئی.حضرت زینب کی شادی ہو چکی تھی اور وہ اس وقت حبشہ ہجرت کر چکی تھیں.والدہ کی وفات سے گھر میں حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ اکیلی رہ گئیں.حضور ے کے لیے یہ غم کا سال تھا.شعب ابی طالب کی علی مشکلات اور طلاق کی تکلیف کے بعد حضرت اُم کلثوم کو اپنی والدہ کی جدائی کا صدمہ برداشت کرنا پڑا.(4) حضرت خولہ بنت حکیم ، حضور ہے کے پاس گئیں اور مشورہ دیا کہ ان گھریلو مشکلات کا حل یہ ہے کہ آپ ﷺے دوسری شادی کر لیں.حضور اللہ نے ان کے اس مشورہ کو تسلیم کرتے ہوئے ایک عمر رسیدہ

Page 7

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله 5 خاتون حضرت سودہ بنت زمعہ سے نکاح کر لیا.ان کے گھر میں آنے سے حضور مے کو بہت سہارا ملا.دونوں بچیاں ان کی زیر نگرانی پرورش پانے لگیں.مسلمانوں پر یہ قیامت کے دن تھے کیونکہ مکہ پر عملاً حکومت ابو جہل اور اُس کے وزراء کی تھی جن میں ابوسفیان ، عتبہ وشیبہ اور ولید شامل تھے.یہ سب سخت اسلام دشمن تھے اور مسلمانوں پر ظلم ڈھانے کا کوئی موقعہ صلى الله ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے.جب کفار مکہ نے حضور اللہ کی گرفتاری اور قتل کا منصوبہ بنایا تو خدا نے حضور ﷺ کو ہجرت کی اجازت دے دی.اس سے پہلے بہت سے مسلمان حبشہ ہجرت کر چکے تھے.آخر ایک روز حضور علیہ نے حضرت ابو بکر صدیق کے ہمراہ مدینہ کو ہجرت فرمائی.حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ اپنی نئی والدہ حضرت سودہ کے ہمراہ ابھی مکہ میں ہی تھیں.اُس وقت حالات ایسے تھے کہ حضور نے انہیں اپنے ہمراہ نہ لے جا سکتے تھے.اس دوران حضرت اُم کلثوم نے اپنی بہن کے ساتھ بہت استقلال اور بہادری کے ساتھ وقت گزارا اور اس کے بعد حضور اللہ نے اپنے صحابی حضرت ابو رافع اور زید بن حارثہ کو مکہ روانہ کیا تا کہ وہ دونوں بچیوں حضرت اُم کلثوم اور حضرت فاطمہ اور آپ ﷺ کی زوجہ محترمہ

Page 8

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله حضرت سودہ کو ہمراہ لے آئیں.6 یہ صحرا آپ نے حضرت ابو رافع " کے ساتھ پار کیا اور زندگی میں پہلی مرتبہ اتنے لمبے سفر کی مشکلیں برداشت کیں.اس وقت حضور علی صلى الله مدینہ میں مسجد نبوی کی تعمیر میں مصروف تھے اور حکمت عملی یہ تھی کہ مسجد نبوی کے احاطہ میں ہی حضور ﷺ کا مکان تعمیر کیا جائے تا کہ آپ ﷺ کے اہل خانہ بھی آپ میلے کے ساتھ رہ سکیں.چونکہ ابھی تک مکان تعمیر نہ ہوا صلى الله تھا، اس لئے وقتی طور پر حضرت حارث بن نعمان کے مکان پر آپ علی کے اہل خانہ کو ٹھہرایا گیا.حضرت اُم کلثوم اور حضرت فاطمہ ، حضرت سودہ کی معیت میں کچھ عرصہ حضرت حارث کے مکان میں ہی رہیں اور پھر اپنا مکان تعمیر ہونے پر مسجد نبوی کے احاطہ میں منتقل ہو گئیں.2 ہجری کو کفار مکہ نے مسلمانوں پر حملہ کر دیا.یہ معرکہ بدر کے مقام پر ہوا.کئی صحابہ کرام اس جنگ میں شہید ہو گئے.جنگ بدر کے دوران حضرت رقیہ سخت بیارتھیں.حضور ﷺ نے حضرت عثمان کو حکم دیا کہ آپ بیگم کی تیمارداری کے لئے مدینہ سے نہ نکلیں.حضرت رقیہ کی حضرت عثمان نے دل و جان سے تیمارداری کی لیکن وہ صحت یاب نہ ہو سکیں اور عین جنگ کے روز وفات پاگئیں.دوسری طرف حضرت عمر کے داماد خنیس بن حذافہ جو حضرت حفصہ

Page 9

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمدمع الله 7 کے خاوند تھے جنگ بدر میں شہید ہو گئے.حضرت حفصہ رضی اللہ عھا کی عمر اس وقت صرف اٹھارہ سال تھی.چونکہ وہ معین جوانی میں بیوہ ہو گئیں اس لئے حضرت عمر بیٹی کی حالت زار پر تڑپ اُٹھے.حضرت عمر فاروق نے کچھ عرصہ بعد حضرت عثمان سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ حضرت حفصہ سے شادی کر لیں.مگر حضرت عثمان نے خاموشی اختیار کر لی.اس پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے تمام معاملہ رسول پاک ﷺ کے سامنے رکھ دیا.آپ ﷺ نے فرمایا:.میں تم کو حفصہ کے لئے عثمان سے بہتر شخص کا پتہ دیتا ہوں اور عثمان کے لیے حفصہ سے بہتر رشتہ بتا تا ہوں.تم حفصہ کی شادی مجھ سے کر دو اور میں عثمان کی شادی اپنی بیٹی اُم کلثوم سے کر دیتا ہوں جو رقیہ کے فوت ہونے پر مکین ہیں.“ رض اس طرح اُم کلثوم اور حضرت عثمان کی شادی ہوگئی.حضور علی نے حضرت اُم کلثوم کا مہر بھی وہی مقرر کیا جو حضرت رقیہ کا تھا.صلى الله آپ علیہ نے نکاح کے وقت فرمایا :.خداوند تعالیٰ نے جبرائیل امین کے ذریعہ مجھے حکم دیا ہے کہ میں اپنی بیٹی ام کلثوم کو اسی حق مہر پر جو رقیہ کا تھا 66 تمہارے عقد میں دے دوں.(5)

Page 10

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله 8 حضرت عثمان دو دفعہ حضور علیہ کے داماد بنے اس لئے آپ کو ذوالنورین بھی کہا جاتا ہے.حضرت عثمان مہاجرین میں سب سے زیادہ مالدار تھے.پیسہ بہت تھا ، دنیا کی ہر نعمت جو اس زمانہ میں تصور کی جا سکتی تھی وہ حضرت اُم کلثوم کو میسر تھی.دونوں میاں بیوی بہت خوشگوار زندگی گزار رہے تھے.حضرت اُم کلثوم کی تربیت آنحضرت ﷺ کے گھر میں ہوئی تھی اس لئے آپ اپنے شوہر کی دل و جان سے خدمت کرتی تھیں اور حضرت عثمان انہیں سرور دو جہان مل کے لخت جگر جانتے ہوئے ان کے ادب میں بچھے جاتے تھے.یہ ایسا ادب تھا کہ جس کی مثال اس دنیا میں پیش کرنا مشکل ہے.حضرت انس بن مالک کا بیان ہے کہ اُنہوں نے حضرت اُم کلثوم کو ریشم سے بنے لباس میں دیکھا.وہ نہایت قیمتی اور عمدہ لباس پہنتی تھیں.چنانچہ اس دور کی سب سے قیمتی دھاریوں والی ایک شال یا چادر کی تفصیل بیان کی جو انہوں نے حضرت اُم کلثوم کے لباس کے ایک حصہ کے طور پر غور سے دیکھی تھی.دونوں نے یہ خوشگوار زندگی 6 سال اکٹھے گزاری پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک چاند سا بیٹا عطا کیا، جس کا نام عبداللہ رکھا گیا لیکن وہ

Page 11

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله صرف 6 سال کی عمر میں فوت ہو گیا.جب حضرت ام کلثوم 22 سال کی ہوئیں تو آپ بیمار ہوگئیں اور تھوڑی دیر بیمار رہ کر فوت ہو گئیں.حضرت عثمان بہت غمگین رہنے لگے.حضور یا اللہ سے ان کا یہ نیم دیکھا نہ گیا اور آپ میں اللہ نے اس موقعہ پر فرمایا:.مجھے عثمان کی فرزندی پر فخر ہے اگر میرے پاس دس لڑکیاں ہوتیں تو میں یکے بعد دیگرے ہرلڑکی کے انتقال پر حضرت عثمان کے نکاح میں دے دیتا.“ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ حضور میلے کو حضرت عثمان سے کتنی محبت تھی اور آپ میں لے کو ان کا کتنا خیال تھا.حضرت ام کلثوم کی وفات پر حضور اللہ کے کہنے پر بیری کے پتے پانی میں ابالے گئے اور ان سے تین یا پانچ یا سات مرتبہ میت کو غسل دیا گیا.بیری کے چوں کے بارے میں حضور ﷺ کا یہ کہنا تھا کہ بیری کے پتے تعفن ( بد بو ) کو دور کرتے ہیں.“.چنانچہ غسل کے بعد میت کو کافور کی خوشبو سے عطر لگایا گیا.پھر حضور میں نے کفن کے کپڑے ایک خاص ترتیب سے دیئے.یعنی سب سے پہلے ایک چادر کفن کے لئے دی گئی پھر ایک قمیض دی گئی.اس کے بعد

Page 12

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله 10 حضور ﷺ نے اوڑھنی آگے بڑھائی اور اس کے بعد دوبارہ ایک چادر اوڑ ھائی گئی اور آخر میں ایک بڑی چادر دی گئی.حضرت ام عطیہ ہمیت کے غسل میں شریک تھیں آپ ﷺ اس موقع پر بے حد غمگین تھے.صلى الله آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے.حضور ﷺ نے اپنی پیاری بیٹی حضرت ام کلثوم کا جنازہ بھی خود پڑھایا.حضرت ابو طلحہ، حضرت علی، حضرت فضل بن عباس اور اسامہ بن زیڈ جیسے جلیل القدرصحابہ کرام نے مقدس میت کو اپنے ہاتھوں سے احترام اور عقیدت کے ملے جلے جذبات اور اشک بار آنکھوں سے لحد میں اتارا.حضرت اُم کلثوم کو حضرت رقیہ کے پہلو میں جنت البقیع، میں دفن کیا گیا.

Page 13

حضرت ام کلثوم بنت حضرت محمد الله 11 حوالہ جات (1) ازواج مطہرات و صحابیات صفحہ (62، 266) (2) ازواج مطہرات و صحابیات صفحہ (267) (3) ازواج مطہرات وصحابیات صفحہ (131) (4) ازواج مطہرات و صحابیات صفحہ (268) (5) ازواج مطہرات و صحابیات صفحہ (629)

Page 14

بنت محمد ع و حضرت ام كلثوم (Binte Muhammad(pbuh) Hadrat fatima™) Urdu Published in UK in 2008 O Islam International Publications Ltd.Published by: Islam International Publications Ltd.'Islamabad' Sheephatch Lane, Tilford, Surrey GU10 2AQ, United Kingdom.Printed in U.K.at: Raqeem Press Sheephatch Lane Tilford, Surrey GU10 2AQ No part of this book may be reproduced or transmitted in any form or by any means, electronic or mechanical, including photocopy, recording or any information storage and retrieval system, without prior written permission from the Publisher.ISBN: 185372 969 8

Page 14