Language: UR
شائع کردہ: نظارت علیا صدر انجمن احمدیہ قادیان
عہد یداران جماعت کی ذمہ داریاں شائع کردہ نظارت علیاء صدر انجمن احمد یہ قادیان 2019
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں خدمت دین کو اک فضل الہی جانو اس کے بدلے میں کبھی طالب انعام نہ ہو ( کلام محمود صفحه: 96) عہد یداران جماعت کی ذمہ داریاں شائع کردہ نظارت علیاء صدرانجمن احمد یہ قادیان 2019
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں نام کتابچه عہد یداران جماعت کی ذمہ داریاں ترتیب و پیشکش: نظارت علیا صدر انجمن احمد یہ قادیان اشاعت باراوّل : 2019ء ( تعداد 1000 ) فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان، ضلع گورداسپور، صوبہ: پنجاب (انڈیا)143516 2
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں پیش لفظ امراء کرام وصدران جماعت اور سیکرٹریان کی رہنمائی کے لئے ان کے سپر د ذمہ داریوں اور فرائض کے حوالہ سے ضروری تفصیل اور سیدنا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے چند ارشادات اس کتابچے میں درج کر کے پیش کئے جارہے ہیں جبکہ انتخاب عہد یدار ان کے قواعد ایک الگ کتابچے میں شائع کر کے پیش کئے جار ہے ہیں.اللہ تعالیٰ جملہ عہدیداران جماعت کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات اور اعلیٰ توقعات کے مطابق خدمات بجا لانے کی توفیق سعادت عطا فرمائے.آمین 3 ناظر اعلی قادیان
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں حرف اول نظام خلافت نوع انسان کے لئے ایک ایسا بیش بہا سرمایہ ہے جس سے مستفید ہو کر انسان ان نایاب خزائن سے فیضیاب ہوسکتا ہے جو مادی دنیا میں نا قابل تصور ہیں.یہ ایک ایسی واحد ڈھال ہے جس کے زیر سایہ انسان عالم روحانی کی ان بلندیوں تک رسائی پاسکتا ہے جو انسان کا مقصودِ حیات ہے.فی زمانہ یہ سعادت عظمی صرف مامور زمانہ حضرت اقدس مسیح موعود کی قائم کردہ جماعت کو حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس جماعت کو خلافت کا نظام عطا فرمایا ہے اور اس خلافت کی رہنمائی سے ہی انفرادی و اجتماعی ترقیات اور فتوحات وابستہ ہیں.ہیں.اس نظام خلافت کی برکت سے افراد جماعت کی روحانی بہبود اور نشونما کے لئے اور تمام احباب جماعت کو ایک کڑی میں پروئے رکھنے کے لئے ایسا مرکزی نظام جاری کیا گیا ہے جو ہر مرد و زن اور پیر وجواں کے لئے دینی و دنیاوی ترقیات کا ضامن ہے.یہ نظام نظام جماعت کہلاتا ہے.نظام جماعت اور نظام خلافت دونوں عملاً ایک ہی چیز ہیں اور ایک کی مضبوطی اور استحکام دوسرے کی مضبوطی اور استحکام میں بنیادی کردار ادا کرتی.ہے.4
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں جماعت کے نظام کے متعلق یا درکھنا چاہئے کہ سلسلہ احمد یہ منھاج نبوت پر قائم ہے اس لئے اصولی رنگ میں اس کا وہی نظام ہے جو ہر الہی سلسلہ کا ہوا کرتا ہے اور وہ نظام یہی ہے کہ جب خدا تعالیٰ ایک نبی کے ذریعہ کسی سلسلہ کی بنیاد رکھتا ہے تو اس کے بعد اس نبی کے متبعین میں سے اس کے خلفاء قائم کر کے اس سلسلہ کو ترقی دیتا ہے ان خلفاء کو جملہ اہم امور میں جماعت سے مشورہ لینے کا حکم دیتا ہے مگر چونکہ ان کا اصل سہارا خدا کی نصرت پر ہوتا ہے اس لئے وہ ان مشوروں کے پابند نہیں ہوتے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رہنمائی اور تائید ونصرت سے نظام جماعت کو چلاتے ہیں.پس خلفاء عظام ، جماعت کے مشورہ کو قبول کرنے کے پابند نہیں ہوتے مگر خود ان کا حکم جماعت کے لئے واجب التعمیل ہوتا ہے پس مختصر طور پر یہی جماعت احمدیہ کا نظام ہے اور ہمارے نظام کا مستقل حصہ صرف اسی حد تک محدود ہے اور اس سے زیادہ نہیں.لیکن جس طرح ہر سلسلہ تفصیلات میں اپنا الگ الگ رستہ قائم کر لیتا ہے اسی طرح بعض تفصیلی امور میں جماعت احمد یہ میں بھی بعض طریق قائم ہو چکے ہیں اور انہیں شامل کر کے جماعت احمدیہ کا موجودہ نظام مندرجہ ذیل صورت میں سمجھا جاتا ہے.5
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ا.اول خلیفہ وقت ہے جو جماعت کے نظام کا مستقل اور مرکزی نقطہ.اور اس قید کے ساتھ کہ وہ کوئی حکم شریعت اسلامی اور اپنے متبوع کی ہدایات کے خلاف نہیں دے سکتا.(اور ایسا ہونا ممکن ہی کہاں ہے) اسے کلی اختیارات حاصل ہیں.۲.دوسرے صدر انجمن احمد یہ ہے جو سلسلہ کے کاموں کو چلانے کے لئے خلیفہ وقت کے ماتحت ایک مرکزی اور انتظامی انجمن ہے جس کے ممبر مختلف سیلوں کے انچارج ہوتے ہیں اور ناظر کہلاتے ہیں مگر خلیفہ وقت کے حکم.ایسے مبر بھی مقرر ہو سکتے ہیں جن کے پاس کسی صیغہ کا چارج نہ ہو.۳.تیسرے مجلس مشاورت ہے جو صدر انجمن احمد یہ کے مقابل پر یعنی اس کے متوازی ایک مشیر انجمن ہے.اس مجلس کا عمو ماسال میں ایک دفعہ جلاس منعقد ہو سکتا ہے.یہ مجلس صدر انجمن احمدیہ کے ماتحت نہیں.بلکہ اسی طرح براہ راست خلیفہ وقت سے تعلق رکھتی ہے جس طرح صدر انجمن احمد یہ بھتی ہے.گویا صدر انجمن احمد یہ ایک انتظامی انجمن ہے اور مجلس مشاورت ہم ملکی معاملات میں مشورہ کے لئے قائم ہے.۴.چوتھے مقامی انجمنیں ہیں جو ہر شہر یا قصبے میں ( بعض صورتوں 6
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں میں ضلع وارا اورصو بہ وار اور ملک وارا انجمنیں بھی ہیں ) جہاں جہاں احمدی پائے جاتے ہیں اور اپنے اپنے محدود حلقہ میں صدر انجمن احمد یہ والے فرائض سرانجام دیتی ہیں.مگر ایک کام ان کا یہ بھی ہے کہ اپنے اپنے حلقہ میں سے مجلس مشاورت کے لئے نمائندے منتخب کر کے بھجوائیں.ملخص از سلسله احمدیه ص ۴۲۹ تا ۴۳۱) بہر حال الہی وعدوں کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی جماعت میں یہ نظام، نظام خلافت کے ساتھ قائم رہنا ہے اور اب یہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مضبوط بنیادوں پر قائم ہو چکا ہے اور اکناف عالم میں پھیلتا جارہا ہے.الحمد للہ 7
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں عہدوں کی اہمیت ( قرآن وحدیث کی روشنی میں) اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے متعدد مقامات پر امانت داری کی تاکید رمائی ہے.ارشاد باری ہے: فَلْيُؤَدِ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ وَلْيَتَّقِ اللَّهَ رَبَّهُ (البقرة: 284) ترجمہ : ” پس جو امین بنایا گیا اس کو چاہئے کہ اپنی امانت کا حق ادا کرے ور چاہئے کہ اپنے رب، اللہ سے ڈرے“.نیز تقویٰ پر چلنے والوں کی یہ نشانی بتائی ہے کہ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا - (البقرة:178) یعنی وہ اپنے عہد کو جب کوئی عہد کر لیں پورا کرنے والے ہیں.پھر فرمایا کہ: اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا.( بنی اسرائیل : 35 ) یعنی ہر عہد کے بارے میں جواب طلبی کی جائے گی.آنحضرت سلیم نے بھی امانتوں کی ادائیگی کی بہت تاکید فرمائی ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی سلیم نے فرمایا 8
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں جس آدمی میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جو وعدہ کا خیال نہیں کرتا اس کے دین کا کوئی اعتبار نہیں.(مشکوۃ، کتاب الایمان) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ سلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ جس کو بھی کسی رعیت کا نگران بناتا ہے خواہ رعیت تھوڑی ہو یا زیادہ تو اللہ تعالیٰ اس سے اس کی رعیت کے بارے میں قیامت کے دن ضرور پوچھے گا کہ اس نے ان میں اللہ تعالیٰ کے حکم کو قائم کیا تھا؟ یا بر باد کیا تھا یہاں تک کہ خاص طور پر اس سے اس کے گھر والوں کے متعلق چھے گا.(مسند احمد ) حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صل السلام کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو امیر مسلمانوں کے معاملات کا ذمہ دار بن کر مسلمانوں کی خیر خواہی میں کوشش نہ کرے وہ مسلمانوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا.(مسلم) حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ال مالی یا الی ریتم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان رعیت کا ذمہ دار بنے پھر ان کے ساتھ دھوکہ کا معاملہ کرے اور اسی حالت پر اس کی موت آجائے تو اللہ تعالیٰ جنت کو 9
اس پر حرام کر دے گا.عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں (بخاری) حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز عہدیداران کو اپنے " عہدوں کو پورا کرنے کی بابت نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : یاد رکھنا چاہئے کہ جماعتی خدمت کو کوئی معمولی خدمت نہیں سمجھنا؟ چاہئے.سرسری طور پر نہیں لینا چاہئے.ہم میں سے ہر ایک نے چاہے وہ عہدیدار ہے یا ایک عام احمدی ہے اس نے یہ عہد کیا ہے کہ وہ دین کو دنیا پر مقدم کرے گا اور جب ایک شخص دین کی خدمت یا بحیثیت عہد یدار کسی خدمت کے کرنے کو قبول کرتا ہے یا اس خدمت پر مامور کیا جاتا ہے تو اس پر دوسروں سے زیادہ بڑھ کر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عہد کو پورا کرے اور یاد رکھے کہ یہ عہد اس نے اللہ تعالیٰ سے کیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے عہدوں کو پورا کرنے کا کئی جگہ قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے.پس ہمیشہ یاد رکھیں اللہ تعالی نے یہ بڑا واضح فرمایا ہے کہ تمہارے سپرد کی گئی امانتیں جن کو تم قبول کرتے ہو تمہارے عہد ہیں پس اپنی امانتوں اور اپنے عہدوں کو پورا کرو.ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے اپنے قول کے بچے اور تقویٰ پر چلنے والوں کی یہ نشانی بتائی ہے کہ وَالْمُؤْفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا.یعنی اپنے عہد کو جب 10
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کوئی عہد کر لیں پورا کرنے والے ہیں...پس کام کرنے والے پہلے جائزے لیں کہ کس حد تک ان کے قول و فعل ایک ہیں.(خطبہ جمعہ فرمودہ 15 جولائی 2016) عہد یداروں کا انتخاب عہد یداروں کے چناؤ اور انتخاب کے لئے قرآن کریم نے ایک اصولی ہدایت فرمائی ہے کہ: إِنَّ اللهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا (النساء - 59) یعنی یقینا اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے حقداروں کے یہاں امانت سے مراد انتخاب کا حق ہے.پس ووٹ بھی ایک امانت ہے جو اسی کو دینا چاہئے جو اس کا اہل ہو.حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے احباب جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: پس ہر ووٹ دینے والا اپنے ووٹ کی ، اپنے رائے دہی کے حق کی اہمیت کو ا سمجھے.ہر قسم کے ذاتی رجحانات یا ذاتی پسندوں اور ذاتی تعلقات سے بالا ہو کر جس کام 11
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کے لئے کسی کو منتخب کرنا چاہتے ہیں، اس کے حق میں اپنی رائے دیں.پرانے احمدی تو جانتے ہیں، نئے آنے والوں پر بھی واضح ہونا چاہئے نو جوانوں پر بھی واضح ہونا چاہئے کہ انتخابات میں رائے دی جاتی ہے حتمی فیصلہ خلیفہ وقت کی طرف سے ہوتا ہے.بعض دفعہ کسی کے حق میں کثرت کے باوجود بعض وجوہات کی بنا پر دوسرے کو عہد یدار بنادیا جاتا ہے.یہ بھی واضح ہو کہ بعض مقامی عہدیداروں کے انتخابات کی حتمی منظوری اگر ملکی امیر دیتا ہے تو اسے قواعد اس کی اجازت دیتے ہیں.کثرت رائے سے اختلاف کا وہ حق رکھتا ہے لیکن امراء کو کثرت رائے کا عموماً احترام کرنا چاہئے.“ 66 (خطبه جمعه فرموده ۱۲ اپریل ۲۰۱۳) 12
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں مجلس مشاورت مجلس مشاورت کے نمائندہ کے لئے ضروری ہے کہ:- الف : مخلص مبائع اور صائب الرائے ہو اور سلسلہ کی طرف سے زیر تعزیر نہ ہو.ب: شعائر اسلام کا پابند ہویعنی باریش بھی ہو.ج: - برسر روزگار اور آمد ہونے کی صورت میں لازمی چندہ ادا کرتا ہوا اور بقایا دار نہ ہو.د: - ہر ضلع کے نمائندگان مشاورت کی تعداد کا ایک چوتھائی حد سال سے کم عمر نمائندگان پر مشتمل ہو.نمائندگان مجلس مشاورت کی نمائندگی مجلس مشاورت کے اگلے سالانہ اجلاس تک قائم رہتی ہے.یہ امر یا در کھنے کے لائق ہے کہ مجلس مشاورت کا کام ان امور میں مشورہ دینا ہے جن میں خلیفہ اسیح ان سے مشور وطلب فرما ئیں.کوئی مشور ہ جب تک خلیفہ اسیح اسے منظور کر کے جاری نہ فرما ئیں واجب التعمیل نہیں ہوتا.جو نمائندہ بغیر کسی معقول وجہ یا مجبوری کے مجلس مشاورت کے اجلاس 13
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں اور سب کمیٹی میں شریک نہ ہو اس کا نام مجلس مشاورت میں پیش ہوگا اور اگر پھر بھی یہ سلسلہ جاری رہے تو ایسے شخص کو تین سال تک مجلس مشاورت کا نمائندہ ہونے کے حق سے محروم کر دیا جائے گا.کسی مقامی انجمن کی طرف سے جو تجاویز مجلس مشاورت میں پیش ہونے کے لئے آئیں اور وہ منظور نہ ہوں تو ان کو صرف پڑھ کر سنا دیا جاتا ہے.بعض اوقات ان کو پڑھ کر بھی نہیں سنایا جاتا.اس پر کسی کو کسی بحث کی اجازت نہیں ہوتی مقامی انجمن کا کوئی ممبر اپنی طرف سے کوئی تجویز مجلس مشاورت میں پیش کرنے کے لئے براہ راست بھجوانے کا مجاز نہ ہوگا بلکہ وہ اپنی تجویز مقامی انجمن میں پیش کرے گا اور اگر مقامی انجمن کی اکثریت اسے مجلس مشاورت میں پیش کرنے کے حق میں ہو تو مقامی انجمن کا صدر یا امیر اسے سیکرٹری مجلس مشاورت کو بھجوائے گا.جس تجویز کا ایک مرتبہ مجلس مشاورت میں پیش ہو کر فیصلہ ہو چکا ہو وہ تین سال تک دوبارہ مجلس مشاورت میں پیش نہ ہو سکے گا اجلاس مشاورت میں ہر قسم کی تجویز یا کسی تجویز میں ترمیم وغیرہ تحریری پیش ہو سکے گی زبانی ترمیم قابل قبول نہیں ہوتی.14
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں بجٹ کمیٹی ہر مقامی جماعت میں ایک بجٹ کمیٹی ہوگی.جسکا صدر سیکرٹری مال ہوگا اور دو مزید ممبران ہونگے ان ممبران کی نامزدگی مجلس عاملہ کرے گی.کمیٹی کے ذمہ شاملین بجٹ کے بارہ میں جائزہ لینا ہے اور جن احباب کی آمدنی کم درج ہونی محسوس کریں ان کو تو جہ دلانے کے لئے لائحہ عمل تجویز کریں اور اس پر عمل درآمد کی کاروائی کریں.ی اس کمیٹی کے سپر د جماعتی لوکل فنڈ کے بجٹ آمد و خرچ سالانہ تیار کر کے مجلس عاملہ میں پیش کرنا ہوگا.بڑی جماعتیں اس مقصد کے لئے اس کمیٹی کے ممبران میں اضافہ بھی کر سکتی ہیں.مناسب ہوگا کہ تمام مالی معاملات اس کمیٹی کی رائے کے ساتھ مجلس عاملہ میں پیش ہوا کریں.اخراجات پر نگاہ رکھنا اور مالی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے بر وقت اس کے متعلق رپورٹ کرنا اس کمیٹی کا کام ہے.مرکز نے آمد و خرچ کے حساب رکھنے کا جوطریق مقرر کیا ہے اس کی پابندی کروانا اور اگر اس کے علاوہ کوئی اور طریق اختیار کرنا ہو تو اس کے بارہ میں 15
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں مشورہ دے کر مرکز سے منظوری حاصل کرنا ہوگی.اس کمیٹی کو تمام مشورہ طلب امور میں صرف مالی و حسابی نقطۂ نگاہ سے رائے دینے کا اختیار ہو گا.انتظامی پہلو سے دخل نہیں دے سکے گی.کمیٹی کا فرض ہوگا کہ اگر کوئی ایسا حسابی و مالی معاملہ اسکے نوٹس میں آئے جس میں سلسلہ کے مفاد میں رائے دینی مناسب ہو تو وہ از خودا پنی رائے امیریا صدر کے توسط سے مجلس عاملہ میں پیش کر سکے گی.**** 16
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں فرائض امراء صدران و سیکرٹریان جماعت امراء کی دو Categories بنائی گئی ہیں.ضلعی اور مقامی ضلعی امیر وہ اعلیٰ انتظامی افسر ہیں جو ضلع کی جملہ جماعتوں کے ذمہ دار اور نگران ہوتے ہیں.اسی طرح مقامی امیر مقامی جماعت کے ذمہ دار اور نگران ہوتے ہیں.ہر دو حضور انور کی منظوری سے منتخب یا نا مزد کئے جاتے ہیں.صدران مرکز کی طرف سے اپنی مقامی جماعت کے جملہ امور کی ذمہ داری اور نگرانی کے لئے مقرر کئے جاتے ہیں.صدران جماعت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے مقررہ مرکزی انتخاب کمیٹی کی منظوری سے منتخب یا نا مزد کئے جاتے ہیں.,, امراء اور صدر ان کو توجہ دلاتے ہوئے حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: صدر جماعت یا امیر جماعت کو یادرکھنا چاہئے کہ جہاں انتظامی سربراہ ونے کی وجہ سے جماعت کے انتظامی نظام کو صحیح طور پر چلانے کی ان کی ذمہ داری ہے اور اس کام میں خلیفہ وقت نے ان کو اپنا نمائندہ بنایا ہوا ہے.اسی طرح جماعت کی دینی اور روحانی بہتری اور ترقی اور اس کے 17
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں لئے ممکنہ ذرائع استعمال میں لانے کی ذمہ داری مربیان کی ہے اور وہ اس معاملہ میں خلیفہ وقت کے نمائندے ہیں.پس دونوں امراء بھی ، صدران بھی، یعنی امراء اور صدران اور مربیان کا آپس کا تعاون ہونا چاہئے اور ایک سکیم کے تحت کام کرنا چاہے تبھی جماعت کو انتظامی لحاظ سے وہ مضبوط کر سکیں گے اور روحانی اور علمی معیار بھی ترقی کرتے چلے جانے والے ہوں گے.“ خطبه جمعه فرمودہ 10 مارچ2017) امیر...کا کام ہے کہ چاہے اس کے خلاف ہی شکایت ہو وہ اسے آگے پہنچائے اور اگر کسی وضاحت کی ضرورت ہے تو وضاحت کر دے تا کہ مزید خط و کتابت میں وقت ضائع نہ ہو.(خطبہ جمعہ ۳۱ دسمبر ۲۰۰۴) نائب امیر و نا ئب صدر نائب امیر و نائب صدر.امیر اور صدر کے جملہ کاموں میں آسانی پیدا کرنے کے لئے بطور معاون ہوتے ہیں تا کہ امیر وصدر کی غیر موجودگی میں پوری ذمہ داری کے ساتھ جملہ امور میں کام کرسکیں.جنرل سیکرٹری ئنس بڑی جماعت میں نائب امیر یا نائب صدر ہونے کے باوجود 18
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں بشرطیکہ ضرورت ہو وہاں جنرل سیکرٹری کا عہدہ قائم کیا جاسکتا ہے.ان کا کام بھی امیر اور صدر کے ساتھ جملہ اُمور میں تعاون ہے.انکی ذمہ داری اسی حد ہے.جنرل سیکرٹری کا فرض ہو گا کہ وہ مقامی.حلقہ وار.( جیسی بھی صورت ہو ) حسب قواعد عہد یداروں کے انتخاب کروائے ، امیر یا صدر جماعت کی منظوری سے مجلس عاملہ کا اجلاس بلائے اور دیگر عہدیداروں کو اس اجلاس کی اطلاع کرے مجلس عاملہ کے اجلاس کے لئے ایجنڈا تیار کر کے مجلس عاملہ میں پیش کرنا اور اجلاس کی کاروائی رجسٹر میں درج کرنا.مجلس عاملہ میں ہونے والے فیصلہ جات کو متعلقہ سیکر ٹر یان تک پہنچانا اور تعمیل کی رپورٹ حاصل کرنا، فیصلہ جات کی عدم تعمیل یا کمی بیشی کے لئے یاددہانی کروانا اور امیر جماعت اور صدر جماعت کو رپورٹ کرنا عند الضرورت مقامی جماعت کے لئے مستقل یا عارضی عملہ کارکنان کی ضرورت ہو تو اس ضرورت کو پورا کرنا ، اپنی اور دیگر عہدیدار ان کے کام کی ماہوار رپورٹ بتوسط امیر یا صدر مجلس عاملہ میں پیش کرنا ، جنرل سیکرٹری کو یہ حق ہوگا کہا اگر وہ یہ دیکھے کہ کوئی عہد یدار یا کوئی فرد جماعت ایسے کام کا مرتکب ہورہا ہے جو اس کی رائے میں مفاد سلسلہ کے 19
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں خلاف ہو تو اس کام کو روکنے کے لئے امیر یا صدر جماعت کو فوری رپورٹ سیکرٹری اصلاح و ارشاد نظارت اصلاح وارشاد اور نظامت ارشاد وقف جدید کی ہدایات کی روشنی میں جماعت میں درس قرآن کریم و حدیث و كتب/ ملفوظات حضرت مسیح موعود ملیہ السلام کا انتظام کرنا.تربیتی جلسوں کا اہتمام کرنا ( کوشش کی جائے کہ ہر ماہ ایک تربیتی جلسہ ہوا کرے ) نماز، روزہ کی تلقین اور بد رسوم دور کرنے کی کوشش کرنا.اختلافی اور عملی مسائل سے جماعت کو واقف کرانا اور صحیح عقائد کی رہنمائی کرنا.جماعتوں میں ڈش لگانا اور احباب جماعت اور غیر از جماعت مہمانوں کو MTA کے پروگرام اور حضور انور کے خطبات سے مستفید کرنے کی کوشش کرتے رہنا.احمدیوں میں کوئی باہمی تنازعہ یا میاں بیوی کے جھگڑوں میں اصلاحی کمیٹی کے تعاون سے اصلاح کی کوشش کرنا.رشتہ ناطہ کے معاملات میں رہنمائی کرنا اور غیروں میں رشتے کرنے کی ممانعت اور اسکی حکمت احباب کو آگاہ کرنا اور جو اس حکم سے روگردانی کرے اس کا معاملہ مجلس عاملہ میں پیش کرنا.اسی طرح تمام احباب جماعت کی تربیت و اصلاح کے ذرائع 20
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں اختیار کرنا سیکرٹری اصلاح وارشاد کی ذمہ داری ہے.سیکرٹری اصلاح وارشاد کو اصلاحی کمیٹی کا صدر بنایا گیا ہے اس لحاظ سے اُس کی ذمہ داری ہے کہ جو معاملات اُسکی ذاتی کوششوں سے حل نہ ہوں وہ امیر اصدر جماعت کے مشورہ سے اصلاحی کمیٹی میں رکھکر حل کرنے کی کوشش کرے.سیکرٹری اصلاح وارشاد کی ذمہ داریوں کے متعلق سیدنا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 05 دسمبر 2003ء میں فرماتے ہیں کہ :.پھر سیکرٹری تربیت یا اصلاح وارشاد ہے ان کو بھی بہت فعال کرنے کی ضرورت ہے.اگر یہ سیکرٹریان تربیت یا اصلاح وارشاد بعض جگہوں پر کہلاتے ہیں، اپنے معین پروگرام بنا کر نچلے سے نچلے لیول سے لے کر مرکزی لیول تک کام کریں جس طرح کام کرنے کا حق ہے.تو امور عامہ کے مسائل بھی اس تربیت سے حل ہو جائیں گے تعلیم کے مسائل بھی کافی حد تک کم ہو جائیں گے.رشتہ ناطہ کے مسائل بھی بہت حد تک کم ہوجائیں گے.یہ شعبے آپس میں اتنے ملے ہوئے ہیں کہ تربیت کا شعبہ فعال ہونے سے بہت سار.شعبے خود ہی فعال ہو جاتے ہیں اور جماعت کا عمومی روحانی معیار بھی بلند ہوگا.21
نیز فرمایا: عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ہمیشہ مرض کی نشان دہی ہونے پر اسے فوراً پکڑیں اور وہیں اس کا قلع قمع کریں.عہد یداران ہر بات سے صرف نظر نہ کیا کریں بلکہ شروع میں ہی ہر برائی کو روکنے کی کوشش ہونی چاہئے اور ہرگز اسے پہنچنے اور پھیلنے نہیں د چاہئے.....اپنی جماعتوں میں جائزے لیتے رہا کریں اور ہر اصلاح طلب معاملے پر فوری کاروائی کر کے (مرکز) کو اس کی رپورٹ بھیجوایا کر...اگر عہد یدار کسی بات کو چھپاتے ہیں تو وہ اپنی ذمہ داری سے خیانت کرتے ہیں.“ فرمایا: اقتباس از خط حضور انور ۵ نومبر ۲۰۱۰) جہاں جہاں ہماری ( مساجد ) ہیں سینٹرز ہیں وہاں احمدی ان مساجد سے کتنی دور کتنے فاصلے پر رہتے ہیں..کس نماز میں زیادہ حاضری ہوتی ہے ور کتنے فیصد لوگ شامل ہوتے ہیں“ (الفضل انٹر نیشنل ۵ رمئی تا ارمئی ۲۰۰۶ صفحه ۲) جولوگ مساجد سے رابطہ رکھتے ہیں ان تک تو باتیں پہنچ جاتی ہیں جو رابطہ نہیں رکھتے ان کی تربیت کے لئے زیادہ کوشش کی ضرورت ہے.“ الفضل ۲ جون ۲۰۰۴ صفحه ۲) 22
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ایسے لوگ جن کے آباء واجداد احمدی تھے لیکن ان کی اولا داب میں نہیں ہے ان سے رابطے کریں اور ان کو (مسجد) میں لائیں اور پھر یہ رابطے مستقل رکھیں.“ الفضل انٹر نیشنل ۱۲۸ پریل ۲۰۰۶ صفحه ۱۳) ایڈیشنل سیکرٹری اصلاح وارشاد برائے تربیت نو مہا کھین نو مبائعین کی تربیت کے سلسلہ میں نظارت اصلاح وارشاد اور نظامت ارشاد وقف جدید اور شعبہ نور الاسلام کی ہدایات کی روشنی میں نو مبائعین کی اصلاح و تربیت کی طرف توجہ دینا.اور اُن کو با قاعدہ نظامِ جماعت سے وابس کر کے اُن کو مالی نظام میں شامل کرنا.ان نو مبائعین کے کوائف محفوظ رکھنا ، ایم ٹی اے کے انتظام کے لئے کوشش کرنا، متعلقہ ذیلی تنظیم میں شامل کرنا ، انفرادی اور اجتماعی کلاسز اور اجتماعات کے انعقاد کا انتظام کرنا نقل مکانی کرنے والے نو مبائعین کے کوائف سے مرکز کو مطلع کرنا زیارت مرکز کرانے کا انتظام کرنا ، چھ ماہ ، نو ماہ ، زیادہ سے زیادہ تین سال تک منظم جماعت کا مستقل حصہ بنانے کی کوشش کرنا.سیکرٹری تعلیم القرآن و وقف عارضی نظارت تعلیم القرآن کی ہدایات کی روشنی میں اس امر کا ریکارڈ تیار کرنا کہ 23
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کتنے افراد قرآن کریم ناظرہ پڑھنا جانتے ہیں اور کتنے افراد قرآن کریم کے ترجمہ سے واقف ہیں جو قرآن کریم پڑھنا نہیں جانتے انہیں قرآنِ کریم ناظرہ سکھانا اور جو باترجمہ نہیں جانتے انہیں با ترجمہ سکھانے کا انتظام کرنا.نیز قرآن مجید کی صحت تلفظ کے ساتھ تلاوت کے لئے کلاسز کا اہتمام کرے اور ایسے اساتذہ تیار کئے جائیں جو دیگر احباب کو بھی قرآن مجید صحت تلفظ کے ساتھ تلاوت کرنا سکھائیں.ان کاموں کے لئے اور دینی علم سکھانے کے لئے احباب جماعت میں وقف عارضی کی تحریک کرنا تا کہ وقف عارضی کر.والے احباب کے ذریعے دینی تعلیم اور قرآن کریم کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہو.اسی طرح نظارت تعلیم القرآن نے جو ترجمۃ القرآن کا مراسلاتی کورس جاری کیا ہے اُس میں زیادہ سے زیادہ احباب جماعت کو شامل کرنا.نیز فضل عمر تعلیم القرآن کلاس میں زیادہ سے زیادہ نمائندوں کو بھجوانے کا انتظام کرنا وغیرہ.سیکرٹری دعوت الی اللہ سیکرٹری دعوت الی اللہ کا یہ کام ہو گا کہ جہاں تک ممکن ہو یعنی اپنی انتہائی 24
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں طاقت کے ساتھ اپنے متعلقہ علاقہ میں بصورت احسن اسلام اور احمدیت کی تبلیغ کے پہنچانے کا انتظام کرے.اسکا فرض ہوگا کہ تبلیغ کے بہترین ذرائع دریافت کرے اور ان سے کام لیکر ملک کے ہر حصہ میں اسلام واحمدیت کی اشاعت کی تدابیر اختیار کرے حتی کہ اپنے متعلقہ علاقہ کا کوئی انسان اسلام اور حمدیت کی تبلیغ سے باہر نہ رہ جاوے اور حتی الوسع ہر جماعت اور ہر گروہ اور ہر فرد کے اعتراضات اور شکوک کے ازالہ کا انتظام کیا جائے.ہر قسم کے مخالفانہ لٹریچر سے اطلاع رکھنا اور اس کا جواب دلانے کے لئے کاروائی کرنا.یوم تبلیغ کا پروگرام بنانا.نظارت دعوت الی اللہ کی ہدایات کے مطابق زیادہ سے زیادہ احباب کو داعی الی اللہ بنانا.نظارت دعوت الی اللہ کے مبلغین کرام کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اُن کے ساتھ ملکر داعیان الی اللہ کی تربیت اور رہنمائی کرنا اور اس غرض کے لئے داعیان الی اللہ کی کلاسوں ( ورک شاپ ) کا انتظام کرنا.نئی بیعتوں کے ساتھ ساتھ پرانی گمشدہ بیعتوں کو تلاش کر کے رابطہ بیعت کی مہم کو تیز کرنا.مباحثہ و مناظرہ کی صورت پیدا ہونے پر یا مخالفانہ لٹریچر کے سامنے آنے پر نظارت دعوت الی اللہ سے رہنمائی حاصل کر کے کاروائی کرنا.حسب 25
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ضرورت تبلیغی جلسوں کا انتظام کرنا وغیرہ.شعبہ نور الاسلام کی طرف سے دئے گئے لائحہ عمل مثلاً پیس سپوزیم سیمینارز، بک فیئرز میں شرکت اور سوشل میڈیا کے ذریعے دعوت الی اللہ کو فروغ دینا.سید نا حضرت خلیفة المسح الامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دعوت الی الله کی طرف توجہ دلاتے ہوئے اپنے خطبہ جمعہ فرموده 4 جون 2004ء میں ارشاد فرماتے ہیں:.دعوت الی اللہ کا کام ایک مستقل کام ہے مستقل مزاجی سے لگے رہنے والا کام ہے اور یہ نہیں ہے کہ ایک رابطہ کیا سال کے آخر میں دو مہینے اپنے ٹارگٹ پورے کرنے کے لئے وقف کر دیئے.بلکہ سارا سال اس کام پہ لگے رہنا چاہئے اور اس طرف توجہ دیتے رہنا چاہئے.اور جس آدمی کو پکڑیں اس کا پتہ لگ جاتا ہے کس مزاج کا ہے.جو بھی آپ کے رابطے ہوتے ہیں پھر سلسل اس سے رابطہ ہو.آخر ایک وقت ایسا آئے گا یا تو آپ کو اس کے رے میں پتہ لگ جائے گا کہ اس کا دل سخت ہے اور وہ ایسی زمین ہی نہیں جس پہ کوئی چھینٹا بارش کا اثر کر سکے، کوئی نیکی کا اثر اس پر ہو، تو اس کو 26
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں تو آپ چھوڑیں لیکن بہت سارے ایسے ہیں جو آپ سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں.اس لئے اس عمل کو مسلسل جاری رہنا چاہئے اور سونہیں جانا چاہئے کہ جی کام سال کے آخر میں کر لیں گے.“ سیکرٹری امور عامه سیکرٹری امور عامہ کے سپر د جماعت کے اندرونی معاملات ہوتے ہیں جو وہ نظارت امور عامہ کی ہدایات کے مطابق انجام دینے کا پابند ہوتا ہے.مثلاً بے روز گار نو جوانوں کو روز گار مہیا کرانا.خدمت خلق اور رفاہی کام کرنا اور یلیف کی تقسیم کا کام کرنا نظم وضبط کو قائم رکھنا.جماعتی املاک کی حفاظت کا خیال رکھنا.باہمی تنازعات کو افہام وتفہیم کے ذریعے یا پھر اصلاحی کمیٹی کے ذریعے دور کر کے یہ کوشش کرنا کہ معاملات کو عدالتوں میں لے جانے کی نوبت نہ آئے.اور جو احباب بلا اجازت عدالتوں میں جاتے ہیں اُن کے متعلق بروقت نظارت امور عامہ میں اطلاع دینا.دارالقضاء کے فیصلوں کی تنفیذ نظارت امور عامہ کی ہدایت کے مطابق بر وقت کروانا.مقامی وضلعی لیول تک کے سرکاری حکام سے رابطہ کر کے احباب جماعت کے اموال ونفوس کی حفاظت کا انتظام کرنا اور پریس اور پبلیسٹی کے 27
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں تمام ذرائع کو جماعت کے حق میں استعمال کرنے کی کوشش کرناوغیرہ.اسی طرح جماعتی رجسٹریشن کارڈ کی تیاری اور اس کو update رکھنے کی کاروائی بھی سیکرٹری امور عامہ کی ہے.سید نا حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سیکرٹری امور عامہ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے خطبہ جمعہ فرمودہ 05 دسمبر 2003 ء میں فرماتے ہیں:.اب سیکرٹری امور عامہ کا صرف یہ کام ہی نہیں ہے کہ آپس کے فیصلے کروائے جائیں یا غلط حرکات اگر کسی کی دیکھیں تو انہیں دیکھ کر مرکز میں رپورٹ کر دی جائے.اس کا یہ کام بھی ہے کہ اپنی جماعت کے ایسے بیکار افراد جن کو روز گار میسر نہیں ، خدمت خلق کا بھی کام ہے اور روزگار مہیا کرنے کا بھی کام ہے، اس کے لئے روزگار کی تلاش میں مدد کرے.بعض لوگ طبعاً کاروباری ذہن کے بھی ہوتے ہیں.ایسے لوگوں کی فہرستیں تیار کریں.اگر ایسے افراد میں صلاحیت دیکھیں تو تھوڑی بہت مالی مدد کر کے معمولی کا روبار بھی ان سے شروع کر وایا جاسکتا ہے.اور اگر ان میں صلاحیت ہوگی تو وہ کاروبار چمک بھی جائے گا.اور آہستہ آہستہ بہتر کاروبار بن سکتا ہے.میں نے کئی 28
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں لوگوں کو دیکھا ہے جو پاکستان میں بھی سائیکل پر پھیری لگا کر یا کسی دوکان کے تھڑے پر بیٹھ کے ، ٹوکری رکھ کر یا چند کپڑے کے تھان رکھ کر ( بیچا کرتے تھے ) اس وقت دُکانوں کے مالک بنے ہوئے ہیں.تو یہ ہمت دلانا بھی توجہ دلانا بھی ، ایسے لوگوں کو پیچھے پڑ کر کہ کسی نہ کسی کام پر لگیں یہ بھی جماعتی نظام ہے جماعتی نظام کے عہدیدار کا کام ہے جس کے سپرد یہ کام کیا گیا ہے یعنی سیکرٹری امور عامه سیکرٹری امور خارجه نظارت امور خارجہ کی ہدایات کے مطابق جماعت کے معاملات جو بیروں سے تعلق رکھتے ہیں، سلجھانے کی کوشش کرنا.اس کے لئے صوبائی اور ملکی سطح کے سرکاری حکام سے رابطہ رکھنا.مثلاً صوبہ کے ممبران اسمبلی (MLAS) اور ممبران پارلیمنٹ (MPS) اور دیگر سیاسی لیڈروں سے تعلقات رکھنا اور اُن کو جماعتی مفاد کے لئے استعمال کرنا.عید ملن تقاریب کا اہتمام کرنا.سرکاری انتخاب کے وقت نظارت امور عامہ اور نظارت امور خارجہ کی ہدایات کے مطابق سیکرٹری امور عامہ کے ساتھ ملکر جماعتی مفاد کو پیش نظر رکھکر کاروائی کرنا.اور جماعت کی مخالفت کے وقت سیکرٹری امور عامہ و سیکرٹری 29
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں امور خارجہ دونوں کو مل جل کر کام کرنا چاہئے.جماعتی مفاد کے لئے اگر قانونی چارہ جوئی کے لئے عدالت میں رجوع کرنا ضروری ہو تو مشیر قانونی اور نظارت امور خارجہ کے مشورہ اور ہدایات کے مطابق کاروائی کی جائے.سیکرٹری تعلیم نظارت تعلیم کی ہدایات کے مطابق جماعت کے نوجوانوں اور بچوں کی دینی ودنیاوی تعلیم کا جائزہ لینا اور ان کی مناسب رہنمائی کرتے رہنا.جماعت کے مستحق ہونہار طلباء اگر مالی نکلی کی بناء پر تعلیم سے محروم رہ رہے ہوں تو ان کے لئے مرکز سے رابطہ کرتے ہوئے اُن کی تعلیمی اعداد وغیرہ کی طرف توجہ دلا کر امداد کی مد میں رقوم کے حصول کی کوشش کرنا.مرکز کی طرف سے دینی نصاب کے امتحانات میں زیادہ سے زیادہ افراد جماعت کو شامل کرنا.ایسی طالبات جو ایسے کالجز میں پڑھتی ہیں جہاں مخلوط تعلیم ہے ان سے مرکز.جاری کردہ پردہ فارم پر کروا کر بھیجوانے کی کاروائی کرنا.ہر احمدی طالب علم طالبہ کا رابطہ حضور انور کے ساتھ بذریعہ دعائیہ خطوط کروانا.سید نا حضرت خلیفتہ امسح الامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سیکرٹری تعلیم کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے خطبہ جمعہ فرمودہ 05 دسمبر 2003 ء میں فرماتے 30
ہیں:.عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں پھر سیکرٹری تعلیم ہے.عموماً سیکرٹریان تعلیم جماعتوں میں اتنے فعال نہیں جتنے ان سے توقع کی جاتی ہے یا کسی عہدیدار سے توقع کی جاسکتی ہے.اور یہ میں یونہی اندازے کی بات نہیں کر رہا ، ہر جماعت اپنا اپنا جائزہ لے لے تو پتہ چل جائے گا کہ بعض سیکرٹریان پورے سال میں کوئی کام نہیں کرتے.حالانکہ مثلاً سیکرٹری تعلیم کی مثال دے رہا ہوں سیکرٹری تعلیم کا یہ کام ہے کہ اپنی جماعت کے ایسے بچوں کی فہرست بنائے جو پڑھ رہے ہیں، جو اسکول جانے کی عمر کے ہیں اور اسکول نہیں جارہے پھر وجہ معلوم کریں کہ کیا وجہ ہے وہ اسکول نہیں جار ہے.مالی مشکلات ہیں یا صرف نکما پن ہی ہے.اور ایک احمدی بچے کو تو توجہ دلانی چاہئے کہ اس طرح وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے.مثلا پاکستان میں ہر بچے کے لئے خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالی نے یہ شرط لگائی تھی کہ ضرور میٹرک پاس کرے بلکہ اب تو معیار کچھ بلند ہو گئے ہیں اور میں کہوں گا کہ ہر احمدی بچے کو ایف.اے بارہویں ) ضرور کرنا چاہئے." سیکرٹری مال مقامی جماعت کے لازمی چندہ جات (حصه آمد، چنده عام ، چنده جلسه 31
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں سالانہ ) کا بجٹ بمطابق ہدایات نظارت بیت المال آمد بر وقت تیار کر کے مرکز بھجوانا.اس بجٹ کی ایک نقل مقامی جماعت کے لئے محفوظ رکھنا.تمام کمانے والے احمدی احباب ( مرد وخواتین ) سے انکی پوری آمد اور شرح کے مطابق لازمی چندہ جات کی وصولی کرنا.صاحب نصاب افراد سے زکوۃ کی وصولی کا انتظام کرنا.محصلین کے نظام کی صورت میں اُن کو رسید بکس جاری کرنا اور بر وقت ان سے رسید عکس مع رقم وصول کرنا.احباب جماعت کو مرکزی ہدایات بابت چندہ جات متعلقہ نظارت بیت المال آمد سے آگاہ رکھنے کے لئے کوشش کرنا اور عمل کروانا.شعبہ مال کے بارہ میں مرکز سے حسب قواعد خط و کتابت کرنا اور مرکز کو مطلوبہ معلومات اور گوشوارے مہیا کرنا.لازمی چندہ جات کی وصولی کے علاوہ دیگر جماعتی چندہ جات کی وصولیوں کا بھی حساب رکھنا.مقامی جماعت کے لئے مقامی اخراجات کا بجٹ آمد و خرچ تیار کر کے مجلس عاملہ میں پیش کرنا ان ے علاوہ ہر قسم کے مالی معاملات کا تعلق براہ راست سیکرٹری مال سے ہے.سیدنا حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سیکرٹری مال کی ذمہ 32
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے خطبہ جمعہ فرمودہ 16 اگست 2013ء میں فرماتے ہیں:.پھر اگلی بات جس کی طرف میں توجہ دلانا چاہتا ہوں ، وہ افراد جماعت پر چندوں کی اہمیت واضح کرنا ہے.یاد رکھیں اور یہ بات میں عموماً سیکرٹریان ال سے بھی کہا کرتا ہوں کہ لوگوں کو یہ بتا یا کریں کہ چندہ کوئی ٹیکس نہیں ہے بلکہ ان فرائض میں داخل ہے جن کی ادائیگی کا اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں متعدد جگہ حکم فرمایا ہے ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے.پس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس حد تک تمہیں تو فیق ہے اور سنو اور اطاعت کرو اور خرچ کرو تمہارے لئے بہتر ہے اور جو نفس کی کنجوسی سے بچائے جائیں تو یہی ہیں وہ جو کامیاب ہونے الے ہیں.اگر تم اللہ کو قرضہ حسنہ دو گے تو وہ اسے تمہارے لئے بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بہت قدر شناس اور بردبار ہے ( التغابن 18-17).پس سیکرٹریان مال کو اس طریق پر افراد جماعت کی تربیت کی ضرورت ہے کہ جب مالی قربانی ہو تو تقویٰ اور ایمان پختہ ہوتا ہے...پس ہر سطح پر سیکرٹریان مال کو فعال ہونے کی ضرورت ہے سیکرٹریان مال کا کام ہے کہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور ہر فرد تک ان کی ذاتی approach ہو.یہ نہیں کہ ذیلی تنظیموں کے سپر د کر دیا جائے کہ ذیلی تنظیمیں 33
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں اس میں مدد کریں.ذیلی تنظیمیں صرف اس حد تک مدد کریں گی کہ وہ ا - ممبران کو تلقین کریں اس سے زیادہ سیکرٹریان مال کی مدد ذیلی تنظیموں کا کام نہیں ہے.ذیلی تنظیمیں اپنے ممبران کو توجہ دلا سکتی ہیں کہ سیکرٹریان مال سے تعاون کریں اور چندے کی روح کو سمجھیں.بہر حال چندے کی روح کو سمجھنا تو ذیلی تنظیموں کا کام ہے لیکن سیکرٹریان مال اس بات سے بری الذمہ نہیں ہو جاتے..سیکرٹریان مال کا کام ہے کہ ہر مقامی سطح پر ، ہر گھر تک پہنچنے کی کوشش کریں.اب تو فون ہیں ، دوسرے ذریعے ہیں،سواریاں ہیں.نائب سیکرٹری مال سیکرٹری مال سے بقایا داران کے متعلق معلومات حاصل کر کے اُن سے رابطہ کرنا اور بقایا کی ادائیگی کی تحریک کرنا.نادہندگان سے رابطہ کر کے انہیں چندہ دہندگان بنانا.نو مبائعین کو چندہ میں شامل کرنا اور اُن کی تربیت کرنا کہ وہ نظام جماعت کا مستقل ٹھوس حصہ بن کر پوری شرح کے ساتھ مالی نظام میں شامل ہو جائیں.سیکرٹری وصایا سید نا حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالی کی تحر یک نظام وصیت میں 34
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں شمولیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس عہدہ کی اہمیت اب پہلے سے کہیں بڑھ چکی ہے.اس عہدہ کے لئے خود موصی ہونا ضروری ہے.نظام وصیت کا تعلق غیر معمولی مالی قربانی سے ہے.حضور انور کی تحریک اور منشاء کو سامنے رکھتے ہوئے جماعت کے کم از کم %50 فیصد افرادکو نظام وصیت کے پاک نظام میں شامل کرنے کی کوشش کرنا.اور دفتر بہشتی مقبرہ سے موصول ہونے والی ہدایات دسرکلرز کے مطابق عملی کا روائی کرنا اور جماعت کے موصیان کی جملہ امور میں رہنمائی کرنا سیکرٹری وصایا کی ذمہ داری ہے.مقامی جماعت کے تمام موصیان و موصیات کی مکمل فہرست اپنے پاس رکھنا نیز دوران سال فہرست کو مکمل کرتے رہنا.نقل مکانی کرنے والے اور جماعت میں نئے آنے والے موصیان و موصیات کی اطلاع دفتر وصیت کو کرنا.مجلس موصیان کے وقتاً فوقتاً اجلاسات کا انعقاد کرنا ، جملہ موصیان کو دفتر کے خطوط کا بر وقت جواب دینے اور تبدیلی پتہ کی صورت میں دفتر کو بروقت مطلع کرنے کی ہدایت کرتے رہنا.ناخواندہ موصیان کو قرآن کریم ناظرہ پڑھانے اور ناظرہ جاننے والوں کو ترجمہ پڑھانے اور اسکی تفسیر پڑھانے کے لئے منصوبہ بندی کر کے عمل 35
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں درآمد کروانا.اس بات کا اہتمام کرنا کہ ہر موصی کم از کم دو ایسے دوستوں کو قرآن کریم پڑھائے جو قرآن کریم پڑھے ہوئے نہ ہوں.موصیان کو قواعد وصیت سے باخبر رکھنے کا انتظام کرنا اور ان کی وصیت کے سلسلہ میں در پیش مشکلات میں رہنمائی اور مدد کرنا.جو موصیان اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کی تشخیص کروانا چاہیں اس سلسلہ میں ان کی رہنمائی اور مددکرنا.کسی موصی کی وفات پر اس کے ورثاء کو اس سلسلہ میں فوری معلومات مہیا کرنا اور اس سلسلہ میں حتی المقدور ان کی مدد کرنا.مقامی جماعت کے دفتر میں رسالہ الوصیت ، فارم وصیت اور دیگر متعلقہ فارمز دستیاب رکھنا اور بوقت ضرورت احباب کو مہیا کرنا.بعض اوقات موصیان سے دفتر کا رابطہ نہ ہونے کی صورت میں موصیان کے خطوط سیکرٹری وصایا کی معرفت بھجوائے جاتے ہیں ایسی صورت میں خطوط موصیان کو بروقت پہنچانے اور دفتر کو فوری جواب سے مطلع کرنے کی ہدایت کرنا.وغیرہ 36
سیکرٹری اشاعت عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں نظارت نشر واشاعت کی ہدایات کے مطابق اُن سے راہنمائی حاصل کر کے کام کرنا.جماعت کے لئے لٹریچر مہیا کرنا اور جماعتی اشاعت کے کاموں میں دفتری ہدایات کو ملحوظ رکھ کر کام کرنا.جماعتی اخبارات اور رسائل میں مناسب مضامین اور اشتہارات کیلئے کوشش کرنا ، ہر قسم کی کتب و رسالہ جات داشتہارات وغیرہ جو اسلام اور سلسلہ احد یہ کی تائید میں یا اس کے خلاف شائع ہوں ان کو مرکز میں پہنچانا اور محفوظ رکھنا.مقامی جماعت اور علاقہ کی تاریخ کی حفاظت و تدوین اور اشاعت کی ذمہ داری بھی سیکرٹری اشاعت کے ذمہ ہوگی.اس کے لئے مکرم انچارج صاحب شعبہ تاریخ احمدیت قادیان سے رابطہ رکھنا وغیرہ ایڈیشنل سیکرٹری اشاعت برائے M.T.A اس سیکرٹری کو بھی نظارت نشر واشاعت سے ہی رابطہ کرنا اور رہنمائی لینا ہے.ہر جماعت میں جماعتی طور پر M.T.A کی ڈش کا انتظام کروانا، نیز انفرادی طور پر بھی احباب جماعت کو ذاتی طور پر اپنے گھروں پر ایم ٹی اے لگوانے کی تحریک کرنا اور احباب جماعت کو M.T.A کی نشریات کے استفادہ کرنے کے 37
لئے توجہ دلاتے رہنا.سیکرٹری جائیداد عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں نظامت جائیداد کی ہدایات کے مطابق جماعتی املاک اور جائیدادوں کی نگرانی اور حفاظت کا انتظام کرنا.تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کا ریکارڈ درست اور مکمل رکھنا.صدر انجمن احمد یہ قادیان کے نام رجسٹری اور انتقال کی کاروائی مکمل کروا کے متعلقہ دستاویزات بغرض ریکارڈ نظامت جائیداد قادیان کو بھجوانا.تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی فہرست مع تفصیل ایک رجسٹر میں اندراج کر کے اس کی ایک نقل نظامت جائیداد میں بھجوانا ضروری ہے.عمارات سلسلہ کی دیکھ بھال اور نگرانی کرنا اور عمارات کے مکمل کوائف ایک رجسٹر میں ریکارڈ کرنا نیز ان کی ایک مکمل فہرست مع نقشہ جات منظور شدہ لوکل باڈی اپنے ریکارڈ میں محفوظ رکھنا.ہر نقشہ کی ایک نقل نظامت جائیداد میں بھی محفوظ کرانا نیز ہر عمارت پر گاہے بگاہے مرمت کے کام کا بھی ریکار ڈرکھنا تعمیراتی سامان کی خرید اور سٹور کا با قاعدہ ریکارڈ رکھنا.صدر انجمن احمدیہ کی تمام جائیداد منقولہ و غیر منقولہ (باستثناء نقدی) کا ہر قسم کا انتظام 38
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں مثلاً تمام ضروری دستاویزات ( رجسٹریوں کی نقول اور فرد ملکیت وغیرہ ) کا ریکارڈ رکھنا اور اصل دستاویزات کا مرکز بھجوانا سیکرٹری جائیداد کے سپرد ہوگا.جملہ جماعتی جائیداد سے متعلق ہر قسم کے مقدمات کی پیروی کرنا.جملہ جائیداد کی خرید و فروخت کرنے ٹھیکہ پر دینے ، کرایہ پر دینے اور لینے نظامت جائیداد کی اجازت سے جماعتی عمارات سے سے رہائش یا کرایہ پر دینے کی صورت میں ان سے لائسنس ڈیڈ (License deed ) مکمل کروا کے بھجوانا ).رہن رکھنے اور لینے ، بیع کرنے یا کسی اور طرح منتقل کرنے یا حاصل کرنے کا انتظام مرکز کی منظوری سے ہوا کرے گا اور اس سلسلہ میں کاروائی سیکرٹری جائیداد کے سپرد ہوگی.جماعتی ضروریات کے لئے جو سامان خریدا جائے اور اس کی مالیت پانچ سو یا اس سے زائد ہو تو اس کا اندراج رجسٹر جائیداد میں کیا جانا ضروری ہے اس مقصد کے لئے رجسٹر جائیداد بنانا اور متعلقہ سامان کا اس میں اندراج کرنا سیکرٹری جائیداد کے ذمہ ہوگا.سیکرٹری ضیافت صدر یا امیر کی ہدایت کے مطابق جماعت میں آنے والے مہمانوں کی مہمان نوازی کا انتظام کرنا اور اُن کی مناسب رہائش کا انتظام وغیرہ کرنا.39
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں سیکرٹری تحریک جدید ۱۹۳۴ء میں تحریک جدید کا اجراء ہوا.زیادہ سے زیادہ احباب جماعت کو تحریک جدید کے مالی جہاد میں شامل کرنا.احباب جماعت کو اپنے مرحومین کی طرف سے بھی چندہ کی ادائیگی کی تحریک کرنا تحریک جدید کے مالی سال کا آغاز یکم نومبر کو ہوتا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبہ کے معا بعد وعدہ جات کے حصول کے لئے افراد جماعت سے رابطہ کرنا اور حسب حیثیت نئے سال کے وعدے حاصل کر کے مرکز بھجوانا اور ان کا اپنے پاس انفرادی ریکارڈ رکھنا.مرحومین دفتر اول کے تمام کھاتہ جات کو حضرت خلیفہ مسیح الرابع خواہش کے مطابق قیامت تک زندہ رکھنے کے لئے ان کے ورثاء سے ان کے مرحوم بزرگوں کے نام پر وعدہ جات حاصل کرنا تحریک جدید کے مالی سال کا اختتام ۳۱ اکتوبر کو ہوتا ہے اس سے قبل تمام وعدہ جات کی وصولی کوسو فیصد یقینی بنانا.چندہ تحریک کے مجاہدین درج ذیل طریق کے مطابق اپنے اپنے دفتر میں شامل ہونگے : کی 40
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ۱.۱۹۳۴ء سے ۱۹۴۴ تک شامل ہونے والے دفتر اول میں.۲.۱۹۴۴ء سے ۱۹۶۵ ء تک شامل ہونے والے دفتر دوم میں.۳ ۱۹۶۵ ء تا ۱۹۸۵ ء تک شامل ہونے والے دفتر سوم میں.۱۹۸۵-۴ء تا ۲۰۰۴ ءشامل ہونے والے دفتر چہارم میں.۵.۲۰۰۴ء سے تاحال شامل ہونے والے دفتر پنجم میں.سیکرٹریان وعدہ حاصل کرتے وقت عرصہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہر وعدہ کے ساتھ دفتر کا نام بھی لکھ دیا کریں.دفتر وکالت مال تحریک جدید کی ہدایات سے احباب جماعت کو مطلع کر کے چندہ تحریک جدید کی اہمیت کی طرف توجہ دلاتے رہنا.سیکرٹری وقف جدید وقف جدید کے اغراض و مقاصد کے بارہ میں احباب جماعت کو آگاہ کرنا ، ۱۹۵۷ ء میں وقف جدید کا اجراء ہوا.زیادہ سے زیادہ احباب جماعت کو وقف جد به ،جدید کے مالی جہاد میں شامل کرنا ، احباب جماعت کو اپنے مرحومین کی طرف سے بھی چندہ کی ادائیگی کی تحریک کرنا، احباب جماعت سے چندہ وقف جدید کے وعدہ جات لینا اور ان کا انفرادی ریکارڈ رکھنا، دفتر نظامت مال وقف 41
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں جدید کی طرف سے بھجوائے گئے ٹارگیٹ کو پورا کرنے کی کوشش کرنا ، نظامت مال وقف جدید کی طرف سے یوم یا ہفتہ یا عشرہ منانے کی تحریک پر اس کا انتظام کرنا.سیکرٹری وقف کو تمام واقفین کو کا انفرادی ریکارڈ اور اُن کی فائلوں کو مکمل رکھنا اور مکرم ناظر صاحب تعلیم اور مکرم انچارج صاحب دفتر وقف کو بھارت کی ہدایات کے مطابق واقفین کو جماعت کے بہترین اثاثہ کے طور پر سنبھالنا.اُن کے لئے باقاعدہ کلاسوں کا اہتمام کرنا اور اُن کی رہنمائی کرنا اور اُن کے مستقبل کے متعلق کیریئر پلاننگ کمیٹی میں بروقت اُن کے معاملات کو پیش کرنا سیکرٹری وقف ٹو کی ذمہ داری ہے.محاسب و امین یہ دونوں فرائض سیکرٹری مال سرانجام دے رہے ہوتے ہیں اگر سیکرٹری مال کا کام وسعت اختیار کر جاتا ہے تو اُس صورت میں محاسب اور امین کا تقرر کیا جاسکتا ہے بصورت دیگر ضرورت نہیں ہے.محاسب کا کام جماعتی حسابات رکھنا ہے.آمد کا حساب علیحدہ ہو اور اخراجات کا علیحدہ ہو.امین کا کام سیکرٹری مال سے 42
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں رقم لے کر محفوظ رکھنا اور ترسیل رقم کے وقت رقم سیکرٹری مال کو مہیا کرنا ہے.آڈیٹر حسب قواعد صدر انجمن احمد یہ مقامی انجمن کے حسابات کی پڑتال کرنے نیز اپنی رپورٹ رجسٹر معائنہ یا رجسٹر روز نامچہ میں درج کرنا.حسابی غلطیوں کے معلوم ہونے پر اُن کی درستی کروانا وغیرہ.مقامی انجمن کی سہ ماہی/سالانہ آڈٹ رپورٹ تیار کر کے نظارت بیت المال آمد میں بھجوانا اور اس رپورٹ کی قل مقامی امیرا صدر جماعت کو مہیا کرتا.اور یہ رپورٹ مجلس عاملہ میں سیکرٹری مال پیش کیا کریں گے.امام الصلاة قواعد کے مطابق ہر جماعت میں ایک سے زائد امام الصلوۃ مقرر ہونے چاہئیں جو اس بات کے ذمہ دار ہوں کہ صحیح تلفظ کے ساتھ نماز با جماعت پڑھا سکتے ہوں خواہ اس جماعت میں مبلغ یا معلم موجود بھی ہوں تو پہلی ذمہ داری نمازوں کی امامت کی امیر یا پھر مقررہ امام الصلوۃ کی ہوتی ہے نہ کہ مبلغ ور معلم کی.البتہ موقع پر کوئی امام الصلوۃ موجود نہ ہو تو مبلغ یا معلم بھی نماز پڑھاؤ (بحوالہ سرکلر نظارت علیا 17-11-53/02) سکتے ہیں.43
فرائض محصل عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں اپنے حلقہ کے احباب جماعت سے واقفیت پیدا کرنا اور اُن سے ہر قسم کا جماعتی چندہ وصول کرنا اور وصول شدہ چندہ مع رسید بک مہینہ میں دو بار سیکرٹری صاحب مال کے پاس جمع کروانا.سیکرٹری رشتہ ناطہ جماعت میں شادی کے قابل افراد کے کوائف جمع کرنا.مقامی ریکارڈ کومرکز میں دفتر رشتہ ناطہ کے ساتھ مکمل رکھنا.تمام کوائف کو بصیغہ راز رکھ کر رشتوں کے لئے تجویز دینا.افراد جماعت کو نکاح فارم مہیا کرنا.بیوگان کی شادی کی کوشش کرنا تربیتی امور کے سلسلہ میں افراد جماعت کو بد رسومات سے بچنے کی طرف توجہ دلانا.اگر جماعتی روایات کے خلاف کوئی کاروائی ہو تو حسب قواعد اس کی کاروائی کر نا.حضرت خلیفہ اسیح الرابع رحمتہ اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ:.رشتہ تجویز کرنے والے کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ فریقین کے حالات کے مطابق مناسب حال، ہم کفو اور ہم آہنگی رکھنے والے رشتے تجویز ے لیکن یہ خیال رکھے کہ ذمہ داری قبول نہ کرے فریقین پر واضح کر 44
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں دے کہ آپ خود تسلی کر لیں.قاضی الفضل انٹر نیشنل ۸ جولائی تا ۱۴ جولائی ۲۰۰۵ صفحہ ۳) ہمارے ہاں قضا کا ایک نظام ہے، مقامی سطح پر بھی اور مرکزی سطح پر بھی ، جماعتوں میں بھی.تو قضا کے معاملات بھی ایسے ہیں جن میں ہر قاضی کو خالی الذہن ہوکر ، دعا کر کے، پھر معاملہ کو شروع کرنا چاہئے.خطبه جمعه ۵ دسمبر ۲۰۰۳ء) اللہ تعالیٰ ہر عہدیدار کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے اور انصاف کے تقاضے رے کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین.45
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ضلعی امراء کرام کے فرائض اور ذمہ داریاں 1.ضلع کی تمام جماعتوں کی Update تجنید اور مجالس عاملہ کی فہرسہ ضلعی امیر کے پاس ہونا لازمی ہے.2 ضلعی امیر کا ایک آفس ہونا چاہئے جہاں کمپیوٹر پر نظر کی سہولت اور ضلعی عاملہ کے ممبران کے لئے اپنے اپنے شعبوں کی فائلیں ہوں جن کا وہ جائزہ لے کر مرکزی ہدایت کی روشنی میں کاروائی کرتے رہیں، جس کے پاس کمپیوٹر پرنٹر نہ ہو وہ نظارت علیا میں معاملہ بھجوائے.3.تمام مرکزی نظارتوں اور صیغوں سے آمدہ ہدایات پر کس رنگ میں عملدرآمد ہو رہا ہے اس کا جائزہ لیتے رہنا ضلعی امیر اور عاملہ کے ممبران کی اہم ذمہ داری ہے.4.تمام جماعتوں سے صدر ان کی ماہوار کارگزاری رپورٹ یا قاعدگی کے ساتھ بھجوانے کا انتظام کرنا ہے.5 ضلعی امیر کی ماہوار رپورٹ مقررہ رپورٹ فارم کے مطابق پر کر کے بھیجوانا.ہر ماہ ضلعی عاملہ کی ایک میٹنگ ضرور رکھی جائے.46
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں 7- وقتی امداد / امداد شادی / امداد علاج معالجہ اور وظائف کے لئے حسہ رورت حاجتمند احباب کی درخواستوں کو حسب طریق صدر صاحب خدمت خلق ب طریق صدر صاحه کمیٹی کو بھجوانا.8 ضلعی لیول پر کم از کم ایک لائبریری کا قیام ضرور کریں.9.ہر ماہ ضلعی امیر خود یا ان کا نمائندہ ضلع کی جماعتوں کا دورہ کرے اور مندرجہ ذیل امور کا خاص طور پر جائزہ لیا کرے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے موصولہ چار اصولی ہدایات کے عمل درآمد کا جائزہ لیں.(بحوالہ سرکلر نظات علیا 2015-08-11/19) مالی بجٹس ، لازمی چندہ جات ،تحریک جدید اور وقف جدید کے بنا کر مرکز کو بھجوا دیئے گئے ہیں یا نہیں.وصولی اور اضافہ کے لئے خصوصی تو جہ.واقفین کو اور واقفات کو کے متعلق جائزہ.جامعہ احمد یہ قادیان میں حصول تعلیم کے لئے واقفین کو بھجوانے - لئے تحریک اور کوشش کرنا.تعلیم القرآن کلاسوں کا انتظام.وقف عارضی کی تحریک میں شمولیت کی تحریک اور کوشش کرنا.47
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں دعوۃ الی اللہ کے سلسلے میں داعین الی اللہ کی تیاری اور ان کو فعال کرنا جماعتوں میں مساجد امشن ہاؤس کی کیا حالت ہے.رجسٹری کے اصل کا غذات مرکز میں نظامت جائیداد کو بھجوا دیئے گئے ہیں یا نہیں.مسجد اور مشن نہیں ہے تو اس کی تعمیر کے لئے کیا سکیم ہے.احباب جماعت کے مسائل اور آپسی تنازعات وغیرہ کی اصلاح لئے اصلاحی کمیٹی کیا کاروائی کر رہی ہے.اصلاحی کمیٹی کو فعال کرنے کی کوشش کرنا.نیز موصیان کی تعداد میں اضافہ کی کاروائی کرنا اور رشتہ ناطہ کے تعلق سے مساعی کا جائزہ لیتے رہنا.مجلس شوری کے فیصلہ جات کے تعلق سے عمل درآمد کا جائزہ ئے حسب ہدایت متعلقہ نظارتوں کو سہ ماہی رپورٹ بھیجوانا.جماعتی عہد یداروں کی کارکردگی کے متعلق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی یہ ہدایت ناظر اعلی قادیان کو موصول ہوئی ہے کہ: تمام امراء صدران جماعت کی فائلز بنائیں اور جس صدر / امیر ضاعت کی طرف سے تین چار یاددہانیوں کے باوجود ماہانہ رپورٹ موصول نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی وہ اس بارہ میں کوئی وضاحت یا مرکزی چٹھی کا جواب بھجواتا ہے تو ایسے صدر امیر جماعت کا معاملہ آئندہ سے ” مرکزی انتخاب 48
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کمیٹی میں رکھا کریں اور مرکزی انتخاب کمیٹی اس صدر / امیر جماعت کی تبدیلی کے تعلق سے سارا جائزہ لے کر اپنی مشتر کہ رپورٹ یہاں بغرض رہنمائی و منظوری بھجوائے گی اور بعد منظوری اس صدر امیر جماعت کی جگہ کسی دوسرے صدر امیر جماعت کے تقر را انتخاب کی کاروائی حسب طریق ہو سکے گی.تمام ایسے صدور امراء کو اس طرف خصوصی توجہ دلائیں کہ آئندہ کے لئے اب یہ ہدایت ہے.آپ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور اپنی جماعتوں کی ماہانہ پورٹس بر وقت ساتھ کے ساتھ مرکز کو بھجوائیں.بصورت دیگر آپ کے خلاف اس ہدایت کی روشنی میں یہ کاروائی کرنا ناگزیر ہوگا.عہدے لے کر بیٹھ رہنا بڑی بات نہیں ہے.اصل کام اس عہدہ اور ذمہ داری کا حق ادا کرنا ہے.“ (بحوال مكتوب 2013-05-7196/04-QND) 49
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں عہدیداران کو ذریں نصائح (ارشادات حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ) تقویٰ عہدیدار ہونے کی حیثیت سے آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ تقویٰ کی مشعل کو بلند رکھیں اور تاریکی میں دوسروں کی رہنمائی کریں.اس طرح دوسروں کے لئے راستہ کو روشن کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کا اپنا طرز عمل ایک نمونہ اور اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو.(خطاب ریفریشر کورس فرمودہ 7 دسمبر 2016) عاجزی پھر ایک وصف جو خاص طور پر عہدیداروں کے اندر ہونا چاہئے وہ عاجزی ہے اللہ تعالیٰ نے عباد الرحمن کی یہ نشانی بتائی ہے کہ یمشون علی الارض هونا ( الفرقان: 64 ) کہ وہ زمین پر عاجزی سے چلتے ہیں پس اس کی بھی اعلی مثال ہمارے عہد یداروں میں ہونی چاہئے جتنا بڑا کسی کے پاس عہدہ ہے اتنی ہی زیادہ اسے خدمت کے جذبے سے لوگوں کے ملنے کے لحاظ سے عاجزی دکھانی چاہئے اور یہی بڑا پن ہے.50
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں یقینا وہ احمدی جنہیں جماعت میں کوئی ذمہ داری سپرد کی گئی ہے یا جنہیں افراد جماعت کی اخلاقی اور روحانی تربیت کا کام دیا گیا ہے ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتے اگر وہ تکبر کا شکار ہو جاتے ہیں اور اپنے آپ کو کسی بھی حیثیت میں دوسروں سے بالا سمجھتے ہیں.(خطبہ جمعہ 15 جولائی 2016) گھروں میں عہدیداروں کے بارے میں منفی باتیں نہ ہوں اسی طرح میں عہد یداروں اور مربیان دونوں کو یہ بات بھی کہنا؟ چاہتا ہوں کہ جب ہم افراد جماعت سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان کے گھروں میں عہدیداروں کے متعلق باتیں نہ ہوں یعنی منفی باتیں تو پھر صدران اور امراء اور عہدیداران اور اسی طرح مربیان کو بھی ہمیشہ اس بات کی پابندی کرنی چاہئے کہ ان کے گھروں میں بھی ایک دوسرے کے متعلق کسی قسم کی منفی با تیں نہ ہوں ہاں مثبت باتیں بیشک ہوں تا کہ مربیان کی نسلوں میں بھی اور عہدیداران کی نسلوں میں بھی نظام جماعت اور واقفین زندگی اور کسی بھی رنگ میں جماعت کی خدمت کرنے والوں کا احترام پیدا ہو.“ (خطبہ جمعہ 10 مارچ2017) 51
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ماتحتوں سے حسن سلوک ایک خصوصیت عہدیداران کی یہ بھی ہونی چاہئے کہ وہ ماتحتوں سے حسن سلوک کریں.جماعت کے اکثر کام تو رضا کارانہ ہوتے ہیں.افراد جماعت جماعتی کام کے لئے وقت دیتے ہیں.اس لئے وقت دیتے ہیں کہ وہ خدا تعالیٰ کی رضا چاہتے ہیں اس لئے وقت دیتے ہیں کہ ان کو جماعت سے تعلق اور محبت ہے.پس عہدیداروں کو بھی اپنے کام کرنے والوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہئے اور ان سے حسن سلوک سے پیش آنا چاہئے اور یہی اللہ تعالی کا بھی حکم ہے.پھر اس حسن سلوک کے ساتھ اپنے نائین اور ماتحتوں کو کام سکھانے کی بھی کوشش کرنی چاہئے تا کہ جماعتی کام بہتر طور پر چلانے 66 لئے.““ کے لئے ہمیشہ کارکن مہیا ہوتے رہیں.(خطبہ جمعہ 15 جولائی 2016) امراء اور عہدیداران یا مرکزی کارکنان یہ دعا کریں کہ ان کے ماتحت جن کارکنان کو نگران بنایا گیا ہے شریف النفس ہوں ، جماعت کی اطاعت کی روح ان میں ہو اور نظام جماعت کا احترام ان میں ہو.(خطبہ جمعہ 5 دسمبر 2003ء) 52
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں بشاشت اور خوش اخلاقی پھر ایک وصف عہدیداران میں جو ہونا چاہئے وہ بشاشت ہے اور خوش اخلاقی سے پیش آنا ہے.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے و قولوا للناس حسنا (البقرة : 84) یعنی اور لوگوں کے ساتھ نرمی سے بات کیا کرو.اور ان سے خوش اخلاقی سے پیش آؤ.پس یہ بھی ایک بنیادی خلق ہے جو عہد یداروں میں بہت زیادہ ہونا چاہئے.اپنے ماتحتوں سے ، اپنے ساتھ کام کرنے والوں سے بھی جب بات چیت کریں اور اسی طرح جب دوسرے لوگوں سے بھی بات کریں تو سبات کا خیال رکھیں کہ ان کے اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ ہونا چاہئے.“ (خطبہ جمعہ 15 جولائی 2016) خلیفہ وقت کے فیصلہ جات کی تعمیل امراء اور مرکزی عہدیداروں کو بھی میں کہتا ہوں کہ اگر وہ چاہتے ہیں کہ جماعت کے تعاون اور اطاعت کے معیار بڑھیں تو خود خلیفہ وقت کے فیصلوں کی تعمیل اس طرح کریں جس طرح دل کی دھڑکن کے ساتھ نبض چلتی ہے.یہ معیار حاصل کریں گے تو پھر دیکھیں کہ ایک عام احمدی کس طرح اطاعت کرتا (خطبه جمعه ۹ جون ۲۰۰۶ء) 53
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں قواعد وضوابط سے واقفیت قواعد وضوابط کی کتاب کو ہر عہد یدار کو دیکھنا چاہئے اور اپنے شعبے کے کاموں کا علم حاصل کرنا چاہئے ہر ایک کو اپنی حدود کا علم ہونا چاہئے.بعض دفعہ عہد یداروں کو اپنی حدود کا بھی پتہ نہیں ہوتا.ایک شعبہ ایک کام کر رہا ہوتا ہے جبکہ قواعد وضوابط میں دوسرے شعبہ میں وہ کام لکھا ہوتا ہے.یا بعض دفعہ ایسا بار یک فرق کاموں کے بارے میں ہوتا ہے جس پر غور نہ کرتے ہوئے دو شعبے ایک دوسرے کی حد میں داخل ہورہے ہوتے ہیں.“ (خطبہ جمعہ ۱۵ جولائی ۲۰۱۶ء) مرکزی ہدایات پر عملدرآمد پھر امراء اور صدران اور جماعتی سیکرٹریان کا یہ بھی بہت اہم کام ہے کہ مرکز سے جو ہدایات جاتی ہیں یا سرکلر جاتے ہیں ان پر فوری اور پوری توجہ سے عمل درآمد کریں اور اپنی جماعتوں کے ذریعہ بھی کروایا جائے.بعض جماعتوں کے بارے میں یہ شکایات ملتی ہیں کہ مرکزی ہدایات پر پوری طرح عمل نہیں کیا جاتا.اگر کسی ہدایت کے بارے میں کسی خاص ملک یا جماعت کو ملکی حالات کی وجہ سے کچھ تحفظات ہوں تو پھر بھی فوری طور پر مرکز سے رابطہ کر 54
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کے حالات کے مطابق اس میں تبدیلی کرنے کی درخواست کرنی چاہئے اور یہ کام امیر جماعت اور صدر کا ہے لیکن یہ کسی طور پر بھی مناسب نہیں کہ اپنی عقل لڑاتے ہوئے اس ہدایت کو ایک طرف رکھ کر دبا دیا جائے اور اس پر عمل نہ کروایا جائے اور نہ ہی مرکز کو اطلاع کی جائے کسی بھی امیر یا صدر جماعت کی جو یہ حرکت ہے یہ مرکز گریز رویہ بھی جائے گی اور اس بارہ میں پھر مرکز کا روائی بھی کر سکتا ہے.“ (خطبہ جمعہ 15 جولائی 2016) مربیان کی عزت و احترام کرنا " ” صدر اور امیر اور تمام جماعتی عہدیداران کا کام بلکہ ذمہ داری ہے کہ مبلغین بلکہ جتنے بھی واقفین زندگی ہیں ان کا ادب اور احترام اپنے دل میں بھی پیدا کریں اور افراد جماعت کے دلوں میں بھی پیدا کریں.ان کی عزت کرنا اور کروانا آپ لوگوں کا کام ہے تا کہ مربی اور مبلغ اور واقف زندگی کے مقام کی اہمیت واضح ہو اور زیادہ سے زیادہ نوجوان جماعتی خدمت کے لئے پنے آپ کو پیش کریں.“ فرمایا: ”صدران اور امراء سے بھی میں یہ کہتا ہوں کہ مربیان کی عزت و احترام قائم کرنا ان کا کام ہے.اور کسی بھی جماعت میں سب سے زیادہ مربی 55
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کی عزت و احترام کرنے والا اور تعاون کے ساتھ اور مشورے کے ساتھ چلنے والا صدر جماعت اور امیر جماعت کو ہونا چاہئے اور اسی طرح باقی عہد یداران بھی اپنے اپنے دائرے میں مربی کے ساتھ تعاون کرنے والے ہوں.“ خطبه جمعه فرمودہ 10 مارچ2017) حدود اور اختیارات کے بارے میں ارشاد مقصد تو ہمارا ایک ہے کہ افراد جماعت کی تعلیم و تربیت، نظام جماعت کا احترام قائم کرنا ، خلافت سے وابستگی پیدا کرنا ، توحید کا قیام کرنا ، اسلام کی حقیقی تعلیم کو دنیا میں پھیلانا ، اس میں حدود اور اختیارات کا کیا سوال ہے.آپس میں ایک ہو کر کام کرنا چاہئے.اس بارے میں اللہ تعالی کے اس بنیادی ارشاد کو سامنے رکھنا چاہئے کہ تَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَ التقوى (المائدة: 1) یعنی نیکی اور تقوی کے کاموں میں آپس میں ایک دوسرے کی مدد کرو ہر ایک جانتا ہے کہ جماعت کی خدمت چاہے وہ کسی رنگ میں بھی کرنے کی توفیق مل رہی ہو اس سے بڑی اور کوئی نیکی نہیں ہے اور خدمت کے بجالانے کے لئے تقویٰ بھی ضروری ہے.“ خطبه جمعه فرمودہ 10 مارچ2017) 56
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں صدر یا امیر جماعت کی ذمہ داری حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز عہدیداران کو اپنے نمونے قائم کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : امراء اور صدران سب سے پہلے اپنی عاملہ کے سامنے بھی اور افراد جماعت کے سامنے بھی اپنے نمونے قائم کریں.سیکرٹریان تربیت ہیں جن کے سپر د تربیت کا کام ہے اور تربیت کا کام اسی وقت صحیح رنگ میں ہوسکتا ہے جب نمونے قائم ہوں جو کام کرنے والا ہے جس کی ذمہ داری ہے دوسروں کو نصیحت کرنے والا ہے تو خود بھی ان کاموں پر عمل کرنے والا ہو.پس سیکرٹریان تربیت بھی افراد جماعت کے سامنے اپنے نمونے قائم کریں کہ جماعت کی تربیت کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے.(خطبہ جمعہ فرمود 15 جولائی 2016) نظام خلافت اور نظام جماعت کے حوالہ سے بیان کرتے ہوئے حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:.یہ اللہ تعالیٰ کا جماعت احمدیہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے بعد نظام خلافت جماعت میں جاری فرمایا اور 57
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں اس نظام خلافت کے گرد جماعت کا محلہ کی سطح یا کسی چھوٹی سے چھوٹی اکائی سے لے کر شہری اور ملکی سطح تک کا نظام گھومتا ہے.یعنی کسی چھوٹی سے چھوٹی جماعت کے صدر سے لے کر ملکی امیر تک کا بلا واسطہ یا بالواسطہ خلیفہ وقت سے سے لے بلا یا - رابطہ ہوتا ہے.پھر ہر شخص انفرادی طور پر بھی رابطہ کر سکتا ہے.ہر فر د جماعت خلیفہ وقت سے رابطہ رکھتا ہے.(خطبہ جمعہ فرمودہ 31 دسمبر 2004ء) صبر و برداشت ایک بات یہ بھی ہر عہد یدار یاد رکھے کہ اگر کسی کے اپنے خلاف بھی شکایت ہو کسی عہدیدار کے خلاف اس کو یا اسکے خلاف اس کو شکایت پہنچے یا اسکے خلاف کوئی اس کے سامنے بات کرے تو اس کو سننے کا حوصلہ ہونا چاہئے.عہد یداروں میں سب سے زیادہ برداشت ہونی چاہئے اور بات کرنے والے سے بدلہ لینے کی بجائے سب سے پہلے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے ، اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ کہیں میرے میں یہ برائی تو نہیں ، یہ ٹھیک کہہ رہا ہے یا صحیح کہہ رہا ہے یہ بات بھی انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے 66 لئے ضروری ہے.“ (خطبہ جمعہ 10 مارچ2017) ہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ برکت ہمیشہ نظام جماعت کی اطاع 58
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں اس کے ساتھ وابستہ رہنے میں ہی ہے.اس لئے کسی کے خلاف غلط فیصلہ ہو جاتا ہے تو جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے کہ صبر کا مظاہرہ کرنا چاہئے ، بے صبری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے.خطبه جمعه ۵ دسمبر ۲۰۰۳ء) جماعت کے عہدیدار خلیفہ وقت کے نمائندے جماعت احمدیہ میں عہد یدار اسٹیجوں پر بیٹھنے یا رعونت سے پھرنے کے لئے نہیں بنائے جاتے بلکہ اس تصور سے بنائے جاتے ہیں کہ قوم کے سردار قوم کے خادم ہیں.ہمیں تو اپنے آقا صلی شما ای ایم کی اتباع میں بہت بڑھ کر عاجزی انکساری، پیار اور محبت کے ساتھ لوگوں سے پیش آنا چاہئے کیونکہ خلیفہ وقت کے لئے تو ہر ملک میں، ہر شہر میں یا ہر محلے میں جا کر لوگوں کے حالات سے واقفیت حاصل کرنا مشکل ہے.یہ نظام جماعت قائم ہے جیسا کہ میں نے بتایا کہ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت مضبوط بنیادوں پر قائم ہو چکا ہے.وہ تمام عہدیدار چاہے ذیلی تنظیموں کے عہد یدار ہوں چاہے جماعتی عہد یدار ہوں، خلیفہ وقت کے نمائندے کے طور پر اپنے اپنے علاقہ میں متعین ہیں اور ان سے یہی امید کی جاتی ہے اور یہی تصور ہے کہ وہ خلیفہ وقت کے نمائندے ہیں اگر وہ اپنے علاقہ کے احمدیوں کے حقوق ادا نہیں کر رہے.ان کی تھی خوشی ؟ 59
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں میں شریک نہیں ہور ہے، ان سے پیار محبت کا سلوک نہیں کر رہے، یا خلیفہ وقت کی طرف سے کسی معاملہ میں رپورٹ منگوائی جاتی ہے تو بغیر تحقیق کے مکمل طریق کے جواب دے دیتے ہیں یا کسی ذاتی عناد کی وجہ سے، جو خدا نہ کرے ہمارے کسی عہدیدار میں ہو.غلط رپورٹ دے دیتے ہیں تو ایسے تمام عہد یدار گنہ گار ہیں.“ (از خطبه جمعه 5 دسمبر 2003ء) جماعتی اموال کو احتیاط سے خرچ کرنا پھر عہد یدار ان کی ایک خصوصیت یہ بھی ہونی چاہئے کہ جماعتی اموال کو خاص طور پر بہت احتیاط سے خرچ کریں کسی بھی صورت میں اسراف نہیں ہونا چاہئے.اس لئے خاص طور پر وہ شعبے جن پر اخراجات زیادہ ہوتے ہیں اور ان کے بجٹ بھی بڑے ہیں.انہیں صرف اپنے بجٹ ہی نہیں دیکھنے چاہئیں بلکہ کوشش ہو کہ کم خرچ میں زیادہ سے زیادہ استفادہ کس طرح کیا جا سکتا ہے...پس امراء اور متعلقہ عہدیداران اس بات کا خاص خیال رکھیں.(خطبہ جمعہ فرمودہ 12 اپریل 2013) 60
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں فیصلہ کرنے کا طریقہ فیصلے کرتے وقت، خلیفہ وقت کو سفارش کرتے وقت ہر قسم کے تعلق سے لا ہو کر سفارش کیا کریں.اگر کسی حرکت پر فوری غصہ آئے تو پھر دو دن شہر کر سفارش کرنی چاہئے تا کہ کسی بھی قسم کی جانبدارانہ رائے نہ ہو.“ (خطبه جمعه ۱۰ نومبر ۲۰۰۶ء) وصیت کے نظام میں شمولیت مجلس عاملہ کے جن ممبران نے ابھی تک وصیت نہیں کی پہلے ان کو وصیت کے نظام میں شامل ہونا چاہئے پھر دوسروں کو اس نظام میں شامل کریں الفضل ۱۸ رمئی ۲۰۰۵ صفحه ۳) تعزیر شدہ افراد کی اصلاح کا طریق ” جب یہ سزا ملتی ہے تو فیصلہ نہ ماننے والوں کے عزیز یا دوست بجائے اس کے کہ ان پر دباؤ ڈالیں کہ برکت اسی میں ہے کہ فیصلہ مان لو، یہ کہنے کی بجائے ان کی ناجائز حمایت کرنا شروع کر دیتے ہیں اس طرح ناجائز حمایت سے تو سزا یافتہ شخص کی اصلاح نہیں ہو سکتی.اس کو پتہ ہے میرا بھی ایک گروہ 61
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں ہے میرے قریبی میرا برا نہیں مان رہے.میرا اٹھنا بیٹھنا جس معاشرے میں ہے اس میں اس چیز کو برائی نہیں سمجھا جا رہا.تو پھر اصلاح نہیں ہوتی.یا ہوتی ہے تو بڑا لمبا عرصہ چلتا ہے.اس لحاظ سے اصلاح کے لئے حکم ہے تو پورے معاشرے کو حکم ہے کہ جب کسی کے خلاف تعزیر ہو تو پورا معاشرہ اس پر دباؤ ڈالے.اس کی اصلاح کی کوشش کرے.نہ کہ ناجائز حمایت.“ (خطبه جمعه ۱۷ ستمبر ۲۰۰۴ء) عہدیداران کی داڑھی ہونی چاہئے ممبران کو کچھ نہ کچھ اپنی ظاہری شکل بنانی چاہئے.کم از کم کچھ داڑھی تو ہو اور لوگوں کو یہ احساس تو ہو کہ کچھ نہ کچھ شعائر کی طرف رجحان ہے.“ صدر جماعت کے لئے داڑھی رکھنا بہت ضروری ہے...سوائے اسکے کہ کسی کو کوئی بیماری ہے، الرجی ہے تو وہ زیرو نمبر کی مشین ہی استعمال کرے.بہر حال عہد یداران کی داڑھی ہونی چاہئے اس طرف سب توجہ دیں.“ میٹنگ نیشنل عاملہ سپین مطبوعه روز نامه الفضل 29 اپریل ۲۰۱۳ء) نظام جماعت کا احترام پیدا کرنا 66 امراء، صدران، عہدیداران یا کارکنان جو بھی ہیں ان کا اصل کام تو ہے ہے کہ اپنے اندر بھی اور لوگوں میں بھی نظام جماعت کا احترام پیدا کیا؟ 62
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں جائے.اور اسی طرح جماعت کے تمام افراد کا بھی یہی کام ہے کہ اپنے اندر بھی اور اپنی نسلوں میں بھی جماعت کا احترام پیدا کریں.“ (خطبه جمعه ۵ دسمبر ۲۰۰۳ء) بالا عہد یداران کی اطاعت ”اپنے سے بالا عہد یداروں کا احترام اور ان کی اطاعت بہت ضروری ہے.اگر آپ کو اپنے سے بالا عہد یدار کی طرف سے کوئی خدمت سپرد کی جاتی ہے اور آپ کو اس سے شکایت ہے تو چاہئیے کہ پہلے اطاعت کرتے ہوئے وہ کام کریں پھر عہد یدار کو بتائیں کہ میں مرکز یا خلیفہ وقت کو شکایت کروں گا کہ آپ نے فلاں بات غلط کی.(الفضل انٹرنیشنل ۷ جولائی ۲۰۰۶ صفحہ ۲) اجلاسات کی کاروائی امانت ہوتی ہے اپنے اجلاسات اور مجالس کی باتوں کی حفاظت کیا کریں.یہ بہت بنیادی ت ہے.مجالس کی باتیں امانت ہوتی ہیں اس لئے ان کا پاس رکھنا چاہیئے.الفضل انٹر نیشنل 7 جولائی 2006ء صفحہ ۲) حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ فرماتے ہیں:
وو عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں یا درکھو اگر تم میں سے کسی کو سلسلہ کے کسی کام کے لئے مقرر کیا جائے تو اُس کا اُس سے بھا گنا سخت غلطی ہے تم سلسلہ کے کام کی سرانجام دہی میں ہرگز کوتا ہی نہ کرو بلکہ اُسے اپنی عزت کا موجب سمجھو.اگر تم سلسلہ کے کاموں کو عزت والا قرار دو گے تو خدا تعالیٰ بھی تمہیں عزت والا بنا دے گا.اور اگر وہ عزت آگئی تو جن لوگوں نے اپنے وقت میں سلسلہ کی خدمت میں کو تا ہی کی ہوگی ان کی اولادیں اس عزت سے محروم کر دی جائیں گی.پس آئندہ کے لئے احتیاط کرو اور ہمیشہ سلسلہ کے کاموں کو عزت کی نگاہ سے دیکھو.تم میں سے کسی کو سلسلہ کے کسی کام کے لئے مقرر کیا جائے تو وہ سمجھے کہ خدا تعالیٰ نے اسے بہت بڑے خطاب سے نوازا ہے.‘ (خطابات شوری جلد 3 صفحہ 603) لہذا جماعتی خدمات کی قدر نہ کرنا اور بلا وجہ استعفیٰ پیش کر دینا یہ طریق اپسندیدہ ہے پھر ایسے شخص کو آئندہ بھی خدمت سے محروم کر دیا جاتا ہے.64
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں متفرق خصوصی ہدایات تمام سیکرٹریان کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے دائرہ میں مقامی امیر صدر کے مشورہ سے کام کریں اور ہر ماہ اپنے شعبہ جات سے متعلق کار کردگی کی رپورٹ امیر صدر کو پیش کر کے اس کی نقل مرکز قادیان کی متعلقہ نظارتوں اور صیغوں میں بھجوایا کریں.اور جس طرح سیکرٹری مال ہر جماعت میں ایک فعال کردار ادا کرتا ہے اسی طرح تمام دیگر سیکرٹریان کو بھی متعلقہ نظارتوں کی ہدایات کی روشنی میں ٹھوس اقدامات کرنے چاہئے.جب ہی ان عہدوں کا حق صحیح رنگ میں ادا ہو سکتا ہے.ورنہ عہدہ لے کر بیٹھ جانا اور کوئی عملی کاروائی نہ کرنا امانت میں خیانت کرنے والی بات ہوگی.اللہ تعالی تمام عہدیداروں کو اس قسم کی خیانت سے محفوظ رکھے آمین.مرکزی ناظر صاحبان اور نمائندگان جو جماعتوں میں دوروں پر جاتے ہیں ان کے لئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اصولی ہدایت ہے کہ وہ جماعتوں کی مجلس عاملہ کے ساتھ میٹنگ کریں اور کارکردگی کا جائزہ لے کر رہنمائی کیا کریں.چنانچہ نظارت علیا کی طرف سے اس کے لئے پر فارمہ تیار کیا گیا ہے.جو مرکزی نمائندگان اپنے دوروں میں ساتھ رکھتے ہیں.اور اس کے مطابق کاروائی کر کے رپورٹ دیتے ہیں.ی سلسلہ کے تمام عہدیداران کا فرض ہوگا کہ کسی ایسے فعل کے مرتکب 65
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں نہ ہوں جس سے سلسلہ کے نام یا عزت کو صدمہ پہنچتا ہو یا مرکزی نظام کی ہتک لازم آتی ہو یا کوئی ایسی ذمہ داری عائد ہوتی ہو جس کے برداشت کی اس میں طاقت نہ ہو یا جس سے سلسلہ کے کسی مقصد کے حصول میں روک حائل ہوتی ہو یا جس سے فتنہ فساد کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو یا جس سے سلسلہ کے دوسرے کاموں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو یا جس میں کسی کی حق تلفی ہوتی ہو.وغیرہ ڈلک.کوئی بھی امیر ،صدر یا سیکرٹری بغیر اجازت مرکز کے کسی سیاسی عہدہ الیکشن کے لئے کھڑا نہیں سکتا.کوئی جماعتی عہد یدار یا کوئی بھی فرد جماعت پریس اینڈ میڈیا کے سامنے کسی جماعتی مؤقف کے بارے میں بلا اجازت کوئی بیان نہیں دے سکتا.البتہ جس جماعت میں مرکز کی منظوری سے پریس سیکرٹری مقرر ہو صرف وہی کوئی بیان دے سکتا ہے.اسی طرح کسی بھی اخبار یا رسالہ وغیرہ میں مضامین وغیرہ یا کوئی بھی پریس ریلیز شائع نہیں کر سکتا.اس کے لئے شعبہ مرکزی پریس اینڈ میڈیا سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہوگا.سی مقامی جماعت کو صدر انجمن احمد یہ کی کسی جائیداد منقولہ وغیر منقولہ 66
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کے فروخت یا ہبہ یا رہن یا تبدیل کرنے کا بغیر منظوری خلیفہ امسیح اختیار نہ ہوگا.یہ منظوری بواسطے صدر انجمن احمد یہ حاصل کی جائے گی.کسی مقامی جماعت کو کسی بھی چندہ کی رقم کو خواہ لوکل فنڈ کی ہو یا کسی ور مقصد کے لئے حاصل کی گئی ہو معاف کرنے کا اختیار نہ ہوگا.کوئی بھی مقامی جماعت کا صدر یا کوئی اور عہدیدار کسی بھی مقصد کے لئے افراد جماعت سے عطایا جات کی تحریک نہیں کر سکتا.اس کے لئے پہلے نظارت بیت المال آمد سے اجازت حاصل کرنی ضروری ہوگی.اگر مقامی جماعت کی عاملہ میں کوئی معاملہ کسی ایسے ممبر کی ذات کے متعلق پیش ہو تو اسے اس وقت اجلاس میں موجود نہیں ہونا چاہئے نیز اگر ایسا؟ ممبر اجلاس کا صدر ہو تو اس معاملہ کے واسطے موجودہ ممبران سے وقتی طور پر دوسرا اصدر اجلاس منتخب کر کے خود اس معاملہ کے پیش ہونے کے وقت اجلاس سے باہر چلا جائے.مجلس عاملہ کے ممبران کا یہ فرض ہوگا کہ اجلاس کے دوران جو گفتگو یا ظہار رائے کسی معاملہ کے متعلق ہوا سے بصیغہ راز رکھیں.کوئی سیکرٹری اپنا قائمقام خود مقرر نہیں کر سکتا اس کے لئے مقامی خود مقررنہیں سکتا 67
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں صدر امیر کو درخواست کرے.* امراء وصدران اور امراء اضلاع کے رخصت یا کسی کام سے باہر جانے کی صورت میں ان کے قائمقام کی تقرری کے لئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے مندرجہ ذیل اصولی ہدایات ہیں: (1) امیر جماعت اور امیر ضلع اگر اندرون ملک ایک ہفتہ تک کے عرصہ کے لئے رخصت پر جانے کی درخواست دیں تو ناظر صاحب اعلیٰ قادیان ان کا قائمقام مقرر کر سکتے ہیں.البتہ ایک ہفتہ سے زائد عرصہ کے لئے اگر اندرون ملک رخصت پر جانا ہو تو اس کے لئے خلیفہ وقت سے منظوری لینا ہوگی جبکہ ہر دو کے بیرون ملک رخصت پر جانے کی صورت میں حسب سابق خلیفہ صورت میں حس.وقت سے ہی قائمقام کی منظوری لینا ہوگی.(2) صدر جماعت کے اندرون انڈیا یا بیرون انڈیا رخصت پر جانے کی صورت میں قائمقام کی منظوری ناظر صاحب اعلیٰ دیں گے.اس کے لئے متعلقہ صدر کی عاملہ کے چند سینئر ممبران کے نام ناظر اعلیٰ کے پاس آنے چاہئیں.نوٹ :.شمالی ہند کی جماعتوں کے لئے ناظر صاحب اعلیٰ اور جنوبی ہند کی 68
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں جماعتوں کے لئے ایڈیشنل ناظر صاحب اعلیٰ جنوبی ہند کا روائی کریں گے.* ( بحوالہ 16-04-3714/21-WTT) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے قادیان میں 70 سے زائد مرکزی کمیٹیاں قائم ہیں بالخصوص ان کمیٹیوں کے بارہ میں امراء وصدران کو علم ہونا چاہئے جن کا تعلق احباب جماعت.ہوتا ہے.ایسی چند کمیٹیوں کا ذیل میں تعارف دیا جارہا ہے.1- مرکزی تعمیراتی کمیٹی: یہ کمیٹی جماعتی مساجد مشن ہاؤسز اور قبرستان وغیرہ کے معاملات کے بارہ میں کاروائی کرتی ہے.اس کمیٹی کے صدر کرم شیر از احمد صاحب اور سیکرٹری مکرم احسن غوری صاحب ناظم تعمیرات ہیں.2 بیوت الحمد کمیٹی: یہ کمیٹی مستحق ، غریب اور نادار افراد کی تعمیر و مرمت مکانات کی درخواستوں پر کاروائی کرتی ہے.اس کے صدر مکرم ناظر صاحب بیت المال خرچ اور سیکرٹری مکرم ناظر صاحب امور عامہ ہیں.-3- خدمت خلق کمیٹی : یہ کمیٹی علاج و معالجہ، وقتی امداد وظائف اور امداد شادی کی درخواستوں پر کاروائی کرتی ہے.اس کمیٹی کے صدر مکرم خورشید احمد انو رصاحب وکیل المال تحریک جدید اور سیکرٹری مکرم رضوان احمد ملکانہ صاحب ہیں.69
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں 4- مرکزی جائیداد کمیٹی : یہ کمیٹی کسی بھی قسم کی جماعتی جائیداد کی خرید وفروخت کے معاملہ کے سلسلہ میں کاروائی کی سفارش کرتی ہے.اس کمیٹی کے صدر مکرم شعیب احمد صاحب ناظر بیت المال خرچ اور سیکرٹری مکرم ایس ایم بشیر الدین صاحب ناظم جائیداد ہیں.5.مرکزی پریس اینڈ میڈیا کمیٹی : یہ کمیٹی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے شعبہ پریس اینڈ میڈ یا لندن کی طرف سے ریلیز ہونے والے تمام جماعتی پریس ریلیز کو انڈیا کے اخبارات اور پریس میں شائع کروانے نیز اہم مواقع پر کوئی پریس ریلیز انڈیا کے اخبارات کو جاری کرنے کی منظوری لے کر کاروائی کرتی ہے.انڈیا کے بڑے شہروں کی جماعتوں میں اس کی ٹیمیں تیار کرنا اگر میٹنگ دینا بڑے بڑے نیشنل اخبارات ، ٹی وی چینلز سے رابطہ کر کے تعلقات بنانا وغیرہ امور پر کاروائی کرتی ہے.اس کمیٹی کے صدر مکرم شیر از احمد صاحب اور سیکرٹری و انچارج شعبہ مکرم کے طارق احمد صاحب ہیں.6.مرکزی اصلاحی کمیٹی : یہ کمیٹی قیام نماز ، خطبات حضور انور سنانے کی عمرانی ، بچوں اور بچیوں کا خطوط کے ذریعہ خلیفہ اسیح سے رابطہ - آوارگی پر 70
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں کنٹرول کرنا.عہدیداران کی تربیت اس رنگ میں کہ وہ لوگوں کے ہمدرد بنجا ئیں.عائلی تنازعات کے معاملات پر کاروائی اور جماعتوں میں قائم اصلاحی کمیٹیوں کی نگرانی کرنا ہے.اس کمیٹی کے صدر محترم ناظر اعلیٰ قادیان اور سیکرٹری مکرم ناظر اصلاح وارشاد مرکز یہ ہیں.7- آبادی کمیٹی: قادیان میں آبادی کو بڑھانے کی غرض سے قادیان میں آباد ہونے والے افراد جماعت کی خرید زمین / مکانات کی درخواستوں پر کاروائی کرتی ہے.اس کمیٹی کے صد ر مکرم فضل الرحمن بھٹی صاحب ناظر امور عامہ اور سیکرٹری مکرم ایس ایم بشیر الدین صاحب ناظم جائیداد ہیں.8 تعلیمی کمیٹی برائے امداد مستحق طلباء کی کمیٹی مستحق طلباء کی امداد کے تعلق سے کاروائی کرتی ہے.اس کمیٹی کے صد ر مکرم شیر از احمد صاحب ناظر تعلیم ہیں 9.ہیومینٹی فرسٹ کمیٹی : انڈیا میں آفات سماوی و ارضی وغیرہ حادثات سے دو چار ہونے والے احمدیوں اور غیر از جماعت متاثرین میں ریلیف پہنچانا وغیرہ.اس کمیٹی کے صدر مکرم رفیق احمد بیگ صاحب ( نائب ناظر امور عامہ) اور سیکرٹری مکرم شمیم احمد غوری صاحب ہیں.10.پریس کمیٹی دفاع اسلام : اس کمیٹی کا کام اخبارات اور الیکٹرونک 71
عہدیداران جماعت کی ذمہ داریاں میڈیا میں اسلام کے خلاف شائع اور نشر ہونے والے پروگراموں کی اطلاع ملنے پر اس کا جواب تیار کر کے حضور انور سے منظوری حاصل کرنا اور اشاعت کے لئے شعبہ پریس اینڈ میڈیا کے سپرد کرنا.اس کمیٹی کے صدر مکرم حافظ مخدوم شریف صاحب ناظر نشر و اشاعت اور سیکرٹری مکرم مجاہد احمد شاستری صاحب ہیں 11.کمیٹی برائے قیام لائبریریز: یہ کمیٹی ہندوستان کی جماعتوں میں لائبریریوں کے قیام کے امور کی کاروائی کرتی ہے.اس کمیٹی کے صدر مکرمہ حافظ مخدوم شریف صاحب ناظر نشر واشاعت ہیں.12- کمیٹی برائے تحصیب ڈش ایم ٹی اے : یہ کمیٹی ہندوستان میں مشن ہاؤسز/ مساجد اور نماز سینٹرز پر جماعتی انتظام کے تحت ایم ٹی اے ڈش اور ٹی وی کا انتظام حسب حالات کرنے کی کاروائی کرتی ہے.اس کمیٹی کے صد ر مکرم حافظ مخدوم شریف صاحب ناظر نشر واشاعت اور سیکرٹری مکرم کے طارق احمد صاحب انچارج شعبہ سمعی و بصری ہیں.*** 72