Tuhfa-eBaghdad

Tuhfa-eBaghdad

تحفہٴ بغداد

Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے اس کتاب میں سید عبدالرزاق قادری بغدادی صاحب کے ایک اشتہار اور ایک خط کا جو عربی زبان میں حیدرآباد دکن سے آپ کو بجھوایا گیا اور جس میں آپ (علیہ السلام) کے دعویٰ کے خلافِ شریعت اور ایسے مدعی کو واجب القتل قرار دیا گیا تھا نیز آپ کی تصنیف ’’ التبلیغ‘‘ کو معارضِ قرآن قرار دیا تھا، کے اعتراضات کا مفصل و مدلل جواب تحریر فرمایا تا وہ اپنے خیالات کی اصلاح کریں اور تحفہ بغداد کے نام سے ۱۳۱۱ھ بمطابق جولائی ۱۸۹۳ء میں شائع فرمایا۔ اس عربی تصنیف کا اُردو زبان میں ترجمہ افادہٴ عام کے لئے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں عربی متن اور اس کا اُردو ترجمہ بالمقابل دیا گیا ہے تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔


Book Content

Page 1

تُحفَةِ بَغْدَاد (اردو ترجمه ) تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

Page 2

ٹائیٹل باراول ولا تقولو المن القى اليكم السلام لست مؤمنا وما كان الله ليطلعكم على الغيب ولكن الله يحيتي من رسله من يشاء فأمنوا بالله ورسله وان تؤمنوا وَتَتَّقُوا فَلَكُمُ اجر عظيمةة س ١٣١١ هجر عام في شهرفر الحام ت مطبع اپنا پردیس سیالکوٹ با اتمام المنشى غلام قادر الفصيح مالك المطبخ

Page 3

اُردو ترجمہ ٹائٹل بار اوّل رسالك اور جو تم پر سلام کہے اس سے یہ نہ کہا کرو کہ تو مومن نہیں ہے.(النساء:۹۵) اور اللہ کی یہ سنت نہیں کہ تم (سب) کو غیب سے مطلع کرے.بلکہ اللہ اپنے پیغمبروں میں سے جس کو چاہتا ہے چن لیتا ہے.پس ایمان لا و اللہ پر اور اس کے رسولوں پر اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو تمہارے لئے بہت بڑا اجر ہے.(آل عمران: ۱۸۰) ۵۱۳۱۱ ماہ محرم الحرام میں مطبع پنجاب پر لیس سیالکوٹ میں با هتمام منشی غلام قا در فصیح ، ما لک مطبع شائع ہوا.

Page 4

تحفه بغداد اردو تر جمه بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ الحمد لله والسلام على عباده تمام تر تعریف اللہ کے لئے ہے اور سلامتی الذين اصطفى، وبعد ہو اُس کے اُن بندوں پر جنہیں اس نے منتخب فإني رأيت في هذه الأيام کیا.حمد وسلام) کے بعد واضح ہو کہ ان اشتهارا ومكتوبا أرسل إلى دنوں ایک اشتہار اور ایک مکتوب میری نظر السيد عبد الرزاق القادری سے گزرا جسے سید عبدالرزاق قادری بغدادی البغدادى من حیدر آباد دکن نے حیدر آباد دکن سے مجھے ارسال کیا.جب فلما قرأت الاشتهار إذا هو میں نے وہ اشتہار پڑھا تو وہ ایک ایسے مومن من أخ مؤمن يخوفني كما بھائی کی طرف سے تھا جو مجھے یوں ڈرا دھمکا يخوّف الملک المقتدر رہا ہے جیسے کوئی بہت طاقتور بادشاہ کسی مرند المرتد الكافر الفجار کافر اور فاجر کو دھمکا رہا ہو.اور میرے قتل ويسل لقتلى السيف البتار کے لئے شمشیر براں سونت رہا ہو اور اس نے وقـد صـال عــلــی کــرجـل مجھ پر ایسا حملہ کیا ہے جیسے کوئی شخص دوسرے يهجم على رجل فزفر زفرة شخص پر ٹوٹ پڑے.وہ آتش غضب - القيظ وكاد يتميّز من الغيظ بھڑک اٹھا اور قریب تھا کہ شدتِ غیظ سے ونظر إلى كـالـمـحـملقين.پھٹ پڑے اور اس نے مجھے تیکھی نظر سے ورأيت أنه ما مس وسائل دیکھا اور میں نے پایا کہ ا اسے وسائل العرفان و مــا دنـا أواصر عرفان سے کوئی مس نہیں اور نہ تحقیق بیان

Page 5

تحفه بغداد اردو تر جمه تحقيق البیان و کفرنی سے کوئی واسطہ ہے.اس نے میری تکفیر کی، وسبني وحسبنى من الذين مجھے گالیاں دیں اور مجھے کافروں اور مرتدوں كفروا أو ارتدوا فأراد میں سے گمان کیا.اس طرح اس نے چاہا کہ وہ أن يكون أوّل اللاعنين لعنت کرنے والوں قتل کرنے والوں میں سے والقاتلين.وإنه قد فتن پہلے ہو.اس نے بعض لوگوں کے دلوں کو فتنے قلوب بعض الناس وأدناهم میں ڈالا اور انہیں شیطان کے شر کے قریب کر شر الوسواس فسنح دیا.تب میرے لئے یہ تقریب پیدا ہوئی کہ ى أن أكتب فى هذہ میں اس رسالہ میں وہ باتیں لکھوں جو اس کے الرسالة ما ينفعه وينفع لئے بھی اور حرمین میں بسنے والے عربوں کے عرب الحرمین ویست لئے بھی مفید ہوں اور ناظرین کو خوش کر یں.الناظرين.فالآن نكتب سوا اب ہم ابتداء میں اس کا اشتہار اور اس کا أولا اشتهاره و مکتوبه ثم مکتوب درج کرتے ہیں.پھر اس کا جواب نکتب جوابه و نهذب تحریر کریں گے اور اس کے اسلوب کی اصلاح أسلوبه.فأيها القاری کریں گے.سواے قاری! اللہ تجھے نیکی اور انظر فيه بنظر الوداد راست روی میں بڑھائے تو اس ( رسالے ) کو زادک الله فی الصلاح محبت کی نگاہ سے دیکھ ! اور جو تجھے دیا جا رہا ہے وہ والسداد وهنيت بما أُوتيت تجھے مبارک ہو اور جو تجھے عطیہ کیا جا رہا ہے اس ومُلّيتَ بما أُولِيتَ وما توفیقی سے متمتع ہو اور میری جو بھی توفیق ہے وہ اللہ کی إلا بالله النصير المعين.مرہون منت ہے جو بہترین معین و مددگار ہے.

Page 6

تحفه بغداد اردو تر جمه الاشتهار من السيد البغدادي سید بغدادی صاحب کا اشتہار رحمه الله وهداه اللہ اس پر رحم کرے اور اسے ہدایت دے.بسم الله الرحمن الرحيم بسم الله الرحمن الرحيم الـحــمــد لله وحده وحده ، والصلاة ہر قسم کی حمد خدائے واحد کو زیبا ہے.اور والسلام على من لا نبي بعده ، درود و سلام ہو اس ذات گرامی پر جس کے وعلى آله و صحبه و حزبه و بعد کوئی نبی نہیں نیز آپ کی آل ، صحابہ اور بعد: فمما لا یخفی علی آپ کی جماعت پر.امابعد جو بات عمائدین أساطين الدين المتين وعلماء دین متین اور علماء ائمہ مسلمین سے مخفی نہیں اور أئمة المسلمين ما ظهر ظهور جوایسی ظاہر و با ہر ہے جیسے ظہور آفتاب ، اور الشمس و ما بان بيان الأمس ایسی واضح ہے جیسے روز گذشتہ ، اور وہ ہیں من خرافات و كفريات المرزا مرزا غلام احمد قادیانی پنجابی کی خرافات غلام أحمد القادیانی الپنجابی اور کفریات اور اس کا یہ دعویٰ کہ وہ مسیح بن وما ادعاه من أنه المسیح بن مریم ہے اور یہ کہ اُسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ مريم وأنه يُلقَى إليه الإلهامات كى جنا ب سے الہامات ہوتے ہیں اور من حضرة الحق سبحانه وتعالى اس پر وحی ہوتی ہے اور اس سے بالمواجہ و يُوحى إليه و يُكلّمه کفاحا تو ہمکلام ہوتا ہے اور اس سے بالمشافہ مخاطب (۳) يُخاطبه شفاها و أن الله أرسله ہوتا ہے اور یہ کہ اللہ نے اُسے کسرِ صلیب ، لكسر الصليب وقتل الخنزير قتل خزیر اور شرعی حدود کو قائم کرنے کے وإقامة الحدود الشرعية لئے بھیجا ہے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اُس سے ان والله تعالى يُخاطبه ويُناجيه الفاظ کے ساتھ مخاطب ہوتا اور راز و نیاز بقوله: یا عیسی بن مریم کے انداز میں کہتا ہے کہ اے عیسی ابن مریم !

Page 7

تحفه بغداد اردو تر جمه إني أرسلتك للناس كافة میں نے تجھے تمام بنی نوع انسان کی طرف بھیجا فاصدع بما تؤمر وأعرِضُ ہے.اور جس بات کے پہنچانے کا تجھے حکم عن الجاهلين وأن بيعته دیا جاتا ہے وہ کھول کر لوگوں کو بتا دے اور حق وأن عیسی توفاه الله ان جاہلوں کی بات سے اعراض کر اور یہ کہ وليس بحى وأنه هو عيسى اس كى بيعت فرض ہے اور یہ کہ اللہ عیسی کو بذاته وغير ذلك مما ترتج وفات دے چکا ہے اور وہ زندہ نہیں اور یہ کہ منه الأضالع و تستك منه وہ خود ہی عیسی ہے اور اس کے علاوہ ایسے المسامع كما رأيته مسطورا ایسے دعوے کہ جنہیں سن کر پسلیاں پھڑک في كتابه المسمى بمرآة اُٹھیں اور کان کے پردے پھٹ جائیں.كمالات الإسلام الذي عارض جیسا کہ میں نے اُس کی آئینہ کمالات اسلام به القرآن و هتک به شریعه نامی کتاب میں لکھا ہوا دیکھا ہے.جس سيد ولد عدنان علاوة (کتاب) کے ذریعہ اس نے قرآن کا مقابلہ على ما ذکرہ فی کتبہ کیا ہے اور سید ولد عدنان (محمد رسول اللہ صلی السابقة من أساطيره الكاذبة الله عليه وسلم ) کی شریعت کی ہتک کی ہے.اس وهذا مما لا يطيق الصبر کے علاوہ بھی اس نے اپنی سابقہ کتب میں ایسے عليه إلا من طمس الله بصره جھوٹے قصے بیان کئے ہیں کہ جنہیں صرف وہی وطبع على بصيرته والعجب شخص برداشت کر سکتا ہے جس کی آنکھوں کو.العجاب أن في ديار الهند الله نے بے نور کر دیا ہو اور جس کی بصیرت پر عامة وفي رئاسة حيدر آباد مہر لگا دی ہو.اور انتہائی تعجب کی بات یہ ہے خاصة من فحول العلماء کہ بلادِ ہند میں عموماً اور ریاست حیدر آباد میں وأشبال الفضلاء ما يضيق خصوصاً ایسے ایسے فحول علماء اور شیر دل فضلاء عن كثرتهم نطاق الحصر موجود ہیں جن کی کثرت احاطہ شمار سے باہر

Page 8

تحفه بغداد اردو تر جمه هذا مع كونهم علموا واطلعوا ہے.باوجود اس کے کہ ان کو اس دجال، گمراہ على شقاشق ذلك الدجال کننده، گمراہ اور نہایت جھوٹے شخص کی چرب المضلّ الضال البطال الذى لا زبانی کا علم تھا اور وہ اس سے آگاہ تھے ایسے يُطهره في الدنيا إلا السيف شخص کا اس دنیا میں ایک شمشیر براں اور البتار ولا في الآخرة إلا النار آخرت میں دوزخ کی آگ ہی قصہ پاک کر فلم أر من شمر عن ساعد سکتی ہے.مجھے کوئی شخص ایسا نظر نہ آیا جس جده وأروى فى مجال نے (اُسے قتل کرنے کے لئے ) اپنی کمر ہمت ميدان الحق فـرنـده و کفحه کسی ہو اور اس کی اپنی شمشیر آبدار کی حق کے بصارم همته و بیانه و طعنه میدان کی جولانگاہ میں پیاس بجھائی ہو اور اپنی بسنان قلمه و تبیانه و رڈ ہمت اور بیان کی تلوار سے اُس کا مقابلہ کیا أقواله وأوقفه على شؤم ہو اور اپنے قلم و زبان کے تیر سے اسے زخمی کیا أفعاله وأنقذ عباد الله المؤمنین ہو اور اس کے اقوال کا رڈ کیا ہو اور اس کے من شر فتنته ونصر دين رسول منحوس افعال سے اسے روکا ہو اور اللہ کے مومن الله صلعم و شریعته.فوا بندوں کو اُس کے فتنے کے شر سے بچایا ہو اور صلى الله أسفاه ووا أسفاه! ثم وا أسفاه رسول الله ﷺ کے دین اور آپ کی شریعت کی على أهل همة البطون إنَّا الله اعانت کی ہو، پس شکم کی خاطر ان دوڑ دھوپ وإنا إليه راجعون.وحيث إنى کرنے والوں پر افسوس ، افسوس اور پھر افسوس، اطلعت على كل صفحات إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ.اور جیسے ہی میں کتاب ذلک الضال الممسوخ نے اس گمراہ مسخ شدہ صورت والے دجال کی الدجال و ما هتک به شریعة کتاب کے تمام صفحات کا مطالعہ کیا اور جو اس سيد الأنام وما تعدّى بالازدراء نے سید الا نام ﷺ کی شریعت کی ہتک کی.اور على سيدنا عیسی علیه السلام | سیدنا عیسی علیہ السلام کی توہین کرتے ہوئے حد سے ۹

Page 9

تحفه بغداد اردو تر جمه ووقفت على تمام عباراته تجاوز کیا.نیز (جیسے ہی ) مجھے اس کی ان تمام عبارتوں التي لا يتفوه بها إلا كل سے آگاہی ہوئی جن (عبارتوں) کو بجز ایسے شخص مخذول أو زندیقا شائی کے جو اللہ کی نصرت سے محروم ہو یا وہ زندیق اور رسول یاوہ في رسالة الرسول مع تناقض الله ﷺ کی رسالت میں شک کرنے والا ہو کوئی بھی أقواله عن بعضها بعض التزمت اپنی زبان پر نہیں لا سکتا.(خصوصاً) ایسی صورت وبالله أستعين إذ هو الناصر میں کہ اس کے اقوال میں با ہمدگر تضاد بھی پایا جاتا والمعين أن أرد كتابه حرفًا ہو.تو میں نے اپنے اوپر لازم کر لیا اور میں اللہ کی بحرف وصفا بصف بكتاب مرد مانگتا ہوں کیونکہ وہی حقیقی معین و مددگار ہے کہ أسميه "كشف الضلال والظلام ایک کتاب کے ذریعہ جس کا نام میں کشف ن مرآة كمالات الإسلام | الضلال و الظلام عن مراة كمالات الاسلام ردا يسر إن شاء الله نظر الناظر رکھوں گا.میں اس ( مرزا غلام احمد ) کی کتاب کا ويشرح بفضل الله القلب حرف بحرف اور سطر بسطر رڈ لکھوں.ایسا رڈ جو والخاطر.ثم عزمت أن أرسل انشاء اللہ قاری کی نظر کو سرور بخشے گا اور بفضل اللہ كتاب المردود عليه إلى العراق سینے اور دل کو کھول دے گا.پھر میں نے ارادہ کیا وبغداد ليحكمون العلماء کہ (پہلے) اس کتاب کو جس کا رڈ لکھنا مقصود ہے الأعلام على مصنفه كونه من عراق اور بغداد بھیجوں تاکہ (وہاں کے ) نامی أهل الزيغ والإلحاد فأكون گرامی علماء یہ فیصلہ کریں کہ اس (آئینہ کمالاتِ إن شاء الله السبب الأقوى (اسلام) کا مصنف ایک منحرف اور ملحد شخص ہے.سو لحسم مادة هذا الفساد وجلاء (اس طرح) میں ان شاء اللہ اس فسادی ماڈے کی تلك الغُمّة المدلهمة عن سائر بیخ کنی کرنے اور تمام بندگانِ خدا سے گہری تاریکی العباد خدمة منى للشريعة کو دور کرنے کا قوی تر سبب بن جاؤں گا اور یہ الأحمدية وغيرةً على ناموس | میری طرف سے شریعت احمد (ع) کے لئے

Page 10

تحفه بغداد اردو تر جمه الملة المحمدية.وأؤمل والأمل بہت بڑی خدمت اور ملت محمدیہ کی ناموس کے لئے بالله قوى أن يكون إكمال غيرت كا (بہت بڑا) اظہار ہو گا اور میں امید رکھتا هذا الردّ على المردود ہوں اور مجھے اللہ سے قوی امید ہے کہ اس مردود بظرف ثلاثة أشهر فوجب (کتاب) کارڈ تین مہینے کی مدت میں پایہ تکمیل کو أولا شهر الحال بوجه پہنچ جائے گا.لیکن سب سے پہلے ضروری ہے کہ الاشتهار لكافة من وقف تمام واقفانِ حال کو اسی مہینے میں بذریعہ اشتہار عليه أن يـعـلـمـوا عـلما يقينا بلاشک وشبہ یقینی طور پر یہ معلوم ہو جائے کہ اس مسخ لا مـــرية فيـــه مـن أن هذا شده صورت والے شخص اور اس جیسے دوسرے لوگوں مسوخ و أمثاله يُطلق پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث اطلاق عليهم قول النبی صلی الله پاتی ہے کہ بہت سے جھوٹے دجال تمہارے عليه وسلم دجالون کذابون سامنے ایسی ایسی احادیث پیش کریں گے کہ جنہیں يأتونكم بالأحادیث نہ تو تم نے اور نہ ہی تمہارے آباؤ اجداد نے سنا ہو بما لم تسمعوا أنتم ولا آباؤ کم گا.اس لئے تم ان سے ایسا بچ کر رہنا کہ وہ نہ تو فإياكم وإياهم لا يُضلونكم تمہیں گمراہ کر سکیں اور نہ ہی فتنے میں ڈال سکیں.ولا يفتنونكم هذا والله یہ میرا پیغام ہے ) اور اللہ ہی راہِ راست کی طرف الهادي إلى سواء السبيل راہنمائی کرنے والا ہے.پس وہی ہمارے لئے فهو حسبنا ونعم الوكيل فقط کافی ہے اور وہی سب سے اچھا کارساز ہے.فقط المشتهر السيد عبد الرزاق المشتهر القادرى النقشبندى الرفاعي سید عبد الرزاق قادری ، نقشبندی البغدادی وارد حال بلدة حیدر آباد 11 الرفاعي البغدادی حال حیدر آباد

Page 11

تحفه بغداد مكتوب السيد البغدادى بغدادی صاحب کا مکتوب اردو تر جمه رحمه الله وهداه اللہ اس پر رحم فرمائے اور اسے ہدایت دے ) بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الحمد لله والصلاة والسلام حقیقی ستائش صرف اللہ کو زیبا ہے، درود وسلام على رسول الله وآله وصحبه هو رسول اللہ (صلعم) پر ، آپ کی آل اور سب ومن والاه.الوصية لى ولإخواني | صحابہ پر اور ہر اس شخص پر جو آپ سے رشتہ موڈت بتقوى الله من العبد المُفتقر إلى رکھتا ہے.(یہ تحریر ) اپنے اور اپنے بھائیوں کے لئے رحمة الملک الحنّان المدعو اللہ کے تقویٰ کی وصیت ہے.اس عاجز بندہ کی بالسيد عبد الرزاق القادری طرف سے جو مالک الکل اور بے حد شفیق خدا کی النقشبندى البغدادی اناله الله رحمت کا محتاج ہے جسے سید عبد الرزاق قادری شفاعة نبيه الهادى وحفظه من نقشبندی بغدادی کے نام سے پکارا جاتا ہے اللہ كيد الشياطين والأعادي إلى اسے ہادی برحق نبی ﷺ کی شفاعت میسر ) خدمة الأجل والمطاع المبجل فرمائے اور اسے تمام شیطانوں اور دشمنوں کے العالم الفاضل والمجتهد الكامل منصوبوں سے محفوظ رکھے.بخدمت عالی جناب مطاع، حلال رموز المشكلات بألطف عزت مآب ، عالم، فاضل، مجہتد کامل جو مشکل سے الـمـعـانـي وأظرف الترصيف مشكل رموز واسرار کی نہایت لطیف معانی اور والمباني المولوی مرزا غلام بے حد خوبصورت ماہرانہ ترکیب و ترتیب کے ساتھ أحمد القادیانی حفظه الله من گرہ کشائی کرنے والے مولوی مرزا غلام احمد قادیانی زلة القدم وعثرة اللسان والقلم ہیں.اللہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بحرمة النبي الأكرم صلى الله عزت و حرمت کے طفیل ہر لغزش یا اور زبان و قلم کی عليه وسلم آمين.أما بعد ہر ٹھوکر سے محفوظ رکھے ) آمین.اما بعد السلام علیکم فالسلام عليكم ورحمة الله ورحمۃ اللہ وبر کاتہ.یہ امر مخفی نہیں کہ میں نے آ.۱۲

Page 12

تحفه بغداد ۹ اردو تر جمه وبركاته.لا يخفى أنه قد کی کتاب موسومہ آئینہ کمالات اسلام کا غور سے اطلعت علی کتابکم المسمى مطالعہ کیا ہے اور جو کچھ اس میں تحریر کیا گیا ہے بمرآة كمالات الإسلام و علمت اس کا مجھے علم ہوا ، نیز میں نے اس کے معانی و بما فيه وأحطت فهما بمعانيه مفاہیم اور اس کے نکات و اصول کا اچھی طرح و فحاويــه ونـكــاتــه ومبانيه سے احاطہ کر لیا جواب دیدنی پر ہوتا ہے شنیدنی پر والجواب ما نری لا ما تسمع نہیں اور اگر تم نے اس کتاب کے مطالعہ کرنے ولو لم تقسمون على من اطلع والے شخص کو یہ قسم نہ دی ہوتی کہ وہ اس کتاب کی على ذلك الكتاب بأن يردّ ہر غلطی کی تردید اور اس کے ہر لفظ کی تشریح خطأه ويوضح لفظه لما صرفنا کرے تو ہم عنانِ قلم کا رُخ اس (کتاب) کی عنان القلم إلى ردّه.وقد جرت تردید کی جانب نہ پھیرتے.لیکن زمانہ قدیم و ۵ سنة أهل العلم من قديم الزمان جدید سے اہلِ علم کا یہی طریق رہا ہے کہ وہ وحادثه في الرد على الباطل (ہمیشہ) باطل کی تردید کرتے اور جاہل کی وبالتزييف على العاطل.ولعل جہالت کو ظاہر کرتے ہیں.غالباً آپ کو اس وردكم الاشتهار في هذا الباب بارے میں ہمارا اشتہار مل چکا ہو گا.پس آپ فلا تكونوا بالوجل وارفعوا خوفزدہ نہ ہوں اور خجالت کا نقاب اپنے عنكم نقاب الخجل.فلعل أن لا (چہرے) سے اٹھا دو.اپنے وطن کو واپسی کا سفر كتابنا لقرب سفرنا قریب ہونے کی وجہ سے شاید ہماری کتاب طبع إلى الوطن لكن أرجو أن نہ ہو سکے.لیکن مجھے امید ہے کہ آپ اپنی کتاب تتحفوني بنسخة من مرآتكم فإن "آئینہ کمالات اسلام کا ایک نسخہ مجھے تحفتاً النسخة التي هي عندى عارية عنایت کریں گے.چونکہ جو نسخہ میرے پاس ہے ۱۳

Page 13

تحفه بغداد اردو تر جمه بشرط أن تُسرعون بإرسالها في وه عاریتا ہے.اس لئے آپ اسے بذریعہ ڈاک البريد والسلام خير الختام جلد روانہ کر دیں.والسلام خیر الختام.ملتمسه السيد عبد الرزاق التماس گزار سید عبدالرزاق القادرى النقشبندى البغدادي غفر الله له قادری نقشبندی بغدادی اللہ اس کے گناہ بخشے مؤرخة ٢٨ ذى الحجة سنة ١٣١٠هـ مورخہ ۲۸ / ذى الحجة ۱۳۱۰ ہجری صلى الله جواب الاشتهار والمكتوب اشتہاراور مکتوب کا جواب بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الحمد لله رب العالمين حقیقی ستائش صرف اللہ کو زیبا ہے جوسب والصلاة والسّلام علی جہانوں کا پروردگار ہے اور درود و سلام ہو رسوله محمد سید النبیین اُس کے رسول حضرت محمد ﷺ سید الانبیاء، حاتم المرسلين وفخر خاتم المرسلین ، فخر الا ولین والآخرین پر جو ہر الأولين والأخرين و منبع فہم دانش اور نور و ہدایت کے سرچشمہ اور كل فهم وحزم ونور وهدی تمام اتباع کرنے والے سالکوں کے لئے وسراج منير للسالكين المتبعين سراج منیر ہیں.اور (درود و سلام ہو ) وعلى آله الهادين وأصحابه آپ کی آل پر ، جو ہادی و رہبر ہیں اور آپ الذين شادوا الدین وعلی کے صحابہ پر جنہوں نے دین کو محکم اور مضبوط كل من تبعه من الأولياء کیا.نیز اولیاء،شہداء اور صلحاء کے ہر فرد پر والشهداء والصلحاء أجمعين.( درود و سلام ہو ) جنہوں نے آپ ﷺ السلام عليكم أيها الصلحاء کی پیروی کی.اے صاحبانِ عزت وتوقیر و تعظیم المعزرون الموقرون المعظمون أمرة صلحاء ! تمہیں اپنے ان بھائیوں کی من إخـوانــكـم الـمـحـقـريـن | طرف سے السلام علیکم جو حقیر سمجھے گئے : ۱۴

Page 14

تحفه بغداد اردو تر جمه المكفّرين المطرودين کافر قرار دیئے گئے ، دھتکارے گئے اور المهجورين.جنہیں الگ تھلگ کر دیا گیا.وبعد فإنه قد بلغني اما بعداے میرے بھائی ! تمہارا خط اور اشتہار مکتوبک و اشتهارک یا اخی مجھے اپنی بستی قادیان میں مل گئے ہیں.جس کے بقریتی ”قادیان فاشکرک لئے میں تمہارا شکر گزار ہوں اور تمہارے لئے دعا وأدعو لك فإنک ذکر تنی کرتا ہوں کیونکہ تم نے مجھے نصیحت کی اور مجھے وہ وذاكرتنى سُبُلا تحسبها را ہیں یاد دلائیں جنہیں تم راست خیال کرتے مستقيمة ولُمُتَنى غيرةً علی دین ہو.نیز تم نے اللہ اور اس کے رسول کے دین الله ورسوله كالمغضبین کے لئے غیرت کرتے ہوئے غضبناک لوگوں کی فجزاک الله أحسن الجزاء طرح مجھے ہدف ملامت بنایا فجزاک الله وأحسن إليك وهو خير احسن الجزاء وہ تجھ پر احسان فرمائے.اور المحسنين.وأرى انك رجل وہ احسان کرنے والوں میں سے سب سے بہتر صالح طيب فإنك ما صبرت ہے.میری رائے ہے کہ تم صالح اور اچھے انسان ہو علی ما حاک فی صدرک و لم اس لئے تم اپنے سینے کی خلش اور چھن کو برداشت تألُ نُصحا ولم تداهن قولا نہ کر سکے اور تم نے نصیحت کرنے میں کوئی کوتاہی نہ و کذلک سِير الصالحين.ولكن کی اور نہ قولاً کوئی مداہنت اختیار کی اور یہی نیک أيها الخِلُّ الودود والحِبُّ لوگوں کا طریق ہے.لیکن اے پیارے دوست المودود عفا الله عنك قد اور محبوب رفیق ! ( اللہ تمہیں معاف فرمائے ) تم نے استعجلت وحسبت أخاک جلد بازی سے کام لیا اور تم نے اللہ اور اس کے رسول المؤمن بالله ورسوله و کتابه اور اس کی کتاب پر ایمان لانے والے اپنیبھائی کو مرتدا ومن الكافرين.ولو متنى مرتد اور کافر خیال کیا اور حقیقت الامر کی چھان بین ورميتني بالسهام قبل أن تُفتِّش کرنے ، کلام کے راز کو سمجھنے یا محققین کا طریق حقيقة الأمر وتفهم سرّ الكلام أو اختیار کرنے والوں کی طرح مجھ سے استفسار ۱۵

Page 15

تحفه بغداد ۱۲ اردو تر جمه تستفسر منى كداب المحققین کرنے سے پہلے ہی تم نے مجھے ملامت کی اور والعجب منک و من مثلک مجھ پر تیر برسا دیئے.تم پر اور تمہارے جیسے مردِ رجل صالح تقی نقی حلیم كريم صالح متقی ، پاک وصاف اور حلیم و کریم پر تعجب أنك تكتب فى اشتهارک آن ہوتا ہے کہ تم اپنے اشتہار میں لکھتے ہو کہ اس جزاء هذا الرجل المرتد أن يُقتل مرتد شخص کی سزا یہ ہے کہ یا تو اسے شمشیر براں بالسيف البتار أو يُلقى في النار سے قتل کر دیا جائے یا اسے آگ میں ڈال دیا كما هو جزاء المرتدين.جائے جیسا کہ مرتدوں کی سزا ہوتی ہے.أيها الأخ الصالح أسرك الله اے نیک بھائی ! اللہ تجھے خوش رکھے.تیری نگہبانی ورعاک و حفظک و حماک فرمائے ، تیری حفاظت و حمایت فرمائے ، تیری وفتـــح عينك وهــــداك لا آنکھیں کھولے اور تجھے ہدایت دے.تو نہ تو مجھے تخوفني من سيف بتار ولا رمح شمشیر قاطع سے ڈرا اور نہ کسی نیزے سے اور نہ ولا نار وقد قتلنا قبل سیفک آگ سے.ہم تو تیری تلوار سے پہلے ہی ایک ایسی بسيف لا تعلمه وذقنا طعم تلوار کے قتل ہیں جسے تو نہیں جانتا.اور ہم نے نار لا تعرفها وإنا إن شاء الله اس آگ کا مزہ چکھا ہے جس سے تو نا آشنا ہے.ہمیں انشاء اللہ اس کے بعد انعامات سے سرفراز کیا بعد ذلک من المنعمين.أيها العزيز إن الذين أخلصوا قلوبهم جائے گا.عزیز من! ایسے لوگ جنہوں نے اپنے لله وأسلموا وجوههم لله دلوں کو اللہ کے لئے خالص کر لیا ہو اور اللہ کے وشربوا كأسا من حُبّ الله فلا سامنے سرتسلیم خم کر چکے ہوں اور اللہ کی محبت کا جام نوش کر چکے ہوں ، انہیں اُن کا پروردگار اللہ ضائع يضيعهم الله ربّهم ولا يتركهم نہیں کرتا اور نہ ان کا مولا انہیں چھوڑتا ہے خواہ ا مولاهـم ولـو عــاداهم كل ورق الأشجار وكل قطرة البحار وكل درختوں کا ہر پتہ ،سمندروں کا ہر قطرہ ، پتھروں کا ہر ذرہ ، اور دنیا جہاں کی ہر چیز ان کی دشمنی پر ذرة الأحــــــــجـــار وكلّ ما في ۱۶

Page 16

تحفه بغداد ۱۳ اردو تر جمه العالمين.بل الذين يطيعونه ولا اتر آئے.بلکہ جولوگ اس کی اطاعت کرتے ہیں يبتغون إلا مرضاته هم قوم لا اور اس کی مرضیات کے سوا اور کچھ نہیں چاہتے يحزنهم إلا فراقه وإذا وجدوا ما ایسے لوگوں کو اس کے فراق کے سوا اور کوئی چیز ابتغوا فلا يبقى لهم غم نہیں پہنچاتی اور پھر جب وہ اپنا مقصود یا لیتے هم ولا غم بعد ذلک ولو ہیں تو اس کے بعد ان کے لئے کوئی ہم وغم باقی قتلوا وأُحرقوا ولا يضرهم نہیں رہتا خواہ وہ قتل کئے جائیں یا جلا دیئے سب قوم ولا لعن فرقة جائیں.کسی قوم کی دشنام طرازی اور کسی ويجعـل اللـه كـل لعنة بركة فرقے کا لعن طعن انہیں نقصان نہیں پہنچا تا.اور عليهم وكل سب رحمةً فی اللہ ہر لعنت کو ان کے لئے برکت اور ہر دشنام کو حقهم.ألا يعلم ربنا مافی ان کے حق میں رحمت بنا دیتا ہے کیا ہمارا رب صدورنا؟ أأنت أعلم منه؟ ہمارے سینوں کی باتوں کو نہیں جانتا؟ کیا تم اس فلا تكن من المستعجلين.سے زیادہ جانتے ہو؟ پس جلد با زمت بنو.يا أخي! ما تركت السبيل اے میرے بھائی ! میں نے راہ ( حق ) نہیں ومــا عــاصيـت الرب الجلیل چھوڑی اور نہ ہی میں نے رب جلیل کی نافرمانی وليس كتابنا إلا الفرقان کی ہے.فرقانِ کریم کے سوا ہماری کوئی کتاب الكريم وليس نبينا ومحبوبنا نہیں اور رحیم مصطفیٰ (ع) کے علاوہ ہمارا إلا المصطفى الرحيم ولعنة کوئی نبی اور محبوب نہیں.اللہ کی لعنت ہو ان الله على الذين يخرجون عن لوگوں پر جو آپ کے دین سے ذرہ برابر بھی دينه مثقال ذرة فهم يدخلون باہر نکلتے ہیں.وہ لوگ ملعون ہو کر جہنم میں جهنم ملعونين.ولكن داخل ہوں گے لیکن اے میرے بھائی ! اللہ کی يا أخي إن في كتاب الله کتاب قرآن کریم ) میں ایسے ایسے نکات نكاتا ومعارف لا يزاحمها اور معارف ہیں کہ کوئی عقیدہ ان کے مقابلے پر عقيدة ولا يناقضها حكم ٹھہر نہیں سکتا اور کوئی حکم اس کو تو ڑ نہیں سکتا.K

Page 17

تحفه بغداد ۱۴ اردو تر جمه ولا يُلقاها من الأمم إلا الذى ان نکات و معارف) کو امتوں میں سے وجد وقت ظهورها وکان | صرف وہی حاصل کرے گا کہ جس نے ان کے من المنقطعين المبعوثين ظہور کا وقت پایا اور وہ فنافی اللہ افراد اور مبعوثین ولله أسرار وأسرار وراء میں سے ہوگا.اللہ کے اسرار ہیں اور ایسے أسرار لا تطلع نجومها إلا پوشیده در پوشیدہ ہیں کہ جن کے ستارے صرف في وقتها فلا تجادل الله اپنے وقت پر ہی طلوع کرتے ہیں.پس اللہ في أسراره.أتجترء علی سے اُس کے اسرار کے بارے میں جھگڑا نہ کر.ربك وتقول لما فعلت کیا تو اپنے رب کے سامنے بیبا کی کرتے كذا ولم ما فعلت كذا؟ ہوئے یہ کہہ سکتا ہے کہ تو نے یوں کیوں کیا یا يا أخي فوِّضُ غیب الله إلى تو نے یوں کیوں نہیں کیا ؟ اے میرے بھائی ! الله ولا تدخل فی غیوبه اللہ کے غیب کو اللہ کے پاس ہی رہنے دے اور ولا تزخ دقائق المعارف اُس کے غیبی امور میں دخل نہ دے اور ان دقیق التي دق مأخذها في ظواهر معارف کو جن کے مآخذ شرع کے ظواہر میں الشرع ولا تَقْفُ ما لیس لک بڑے گہرے ہیں انہیں نظر انداز نہ کر.اور جس به عـلـم و ثبت نفسک علی چیز کا تجھے علم نہیں ، اس کے پیچھے مت لگ اور اپنے آپ کو متقیوں کی روش پر برقرار رکھ.ما كان إيمان الأخيار من اعلیٰ مرتبہ کے صحابہ اور تابعین کا نزول مسیح الصحابة والتابعين بنزول المسیح علیہ السلام ( کے عقیدے) پر صرف اجمالی ایمان عليه السلام إلا إجماليا وكانوا تھا.اور وہ نزول پر مجمل ایمان رکھتے تھے اور اس يؤمنون بالنزول مجملا ويفوضون سبيل المتقين.تفاصيلها إلى الله خالق السماوات کی تفصیلات خَالِقُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ والأرضين.وكيف يجوز نزول اللہ کے سپر د کر تے تھے.مسیح علیہ السلام المسيح علیه السلام علی المعنی کا نزول حقیقی معنی میں کیسے جائز ہو سکتا ہے ۱۸

Page 18

تحفه بغداد ۱۵ اردو تر جمه الحقيقي والله قد أخبر فی | جبکہ اللہ نے اپنی کتاب عزیز میں یہ بتا دیا ہے كتابه العزيز أنه تُوفّى ومات؟ کہ وہ وفات پاچکے اور فوت ہو گئے ہیں فرمایا.وقال : يُعِيسَى إِنِّى مُتَوَفِّيكَ يُعِيسَى إِلى مُتَوَفِّيْكَ وَرَافِعُكَ وَرَافِعُكَ اِلَى.وقال : فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى كُنْتَ اَنْتَ إِلَى لى نيز فرمايا: فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وقال: كُنْتَ اَنْتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ : فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا فرمایا: فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا اور الْمَوْتَ.وقال: وَحَرُمُ الْمَوْتَ نیز فرمایا: وَحَرُم علَى قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَهَا أَنَّهُمْ کے نیز على قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَهَا أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ " يَرْجِعُونَ وقال : وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ نیز فرمایا: وَمَا مُحَمَّدُ إِلَّا رَسُولُ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ - قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ٥ يعني ماتوا كلهم كما استدل یعنی وہ سب وفات پاچکے جیسا کہ صدیق اکبر به الصديق الأكبر عند وفاة النبي نے نبی ( کریم ) صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے صلى الله علیه وسلم فما بقی موقعہ پر اس سے استدلال فرمایا تھا.پس اگر تم اللہ شک بعد ذلك في وفاة اور اس کی آیات پر ایمان رکھتے ہو، اس کے بعد المسيح وامتناع رجوعه إن كنتم مسیح کی وفات اور ان کے واپس دنیا میں نہ آنے لے اے عیسی میں تجھے وفات دینے والا ہوں اور پھر عزت کے ساتھ اپنی طرف اٹھانے والا ہوں (آل عمران : ۵۶ ۲ پھر جب تو نے مجھے وفات دے دی تو اس وقت تو تُو ہی ان کا نگہبان اور محافظ اور نگران تھا.(المائدة: ۱۱۸) سے پھر وہ جس کی موت کا حکم جاری کر چکا ہوتا ہے اس کی روح کورو کے رکھتا ہے.(الزمر : ۴۳) ۴ اور ہر ایک بستی جسے ہم نے ہلاک کیا ہے اس کے لئے یہ فیصلہ کر دیا گیا ہے کہ اس کے بسنے والے لوٹ کر اس دنیا میں نہیں آئیں گے.(الانبیاء : ۹۶) حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم محض ایک رسول ہیں اور ان سے پہلے سب رسول فوت ہو چکے ہیں.(آل عمران: ۱۴۵) ۱۹

Page 19

تحفه بغداد ۱۶ اردو تر جمه کے بارے میں کوئی شک نہ رہا.بالله وآياته مؤمنين.وقد ختم الله برسولنا النبيين اللہ نے ہمارے رسول کے ذریعہ نبیوں کو وقد انقطع وحی النبوة فكيف ختم کر دیا اور وحی نبوت منقطع ہو گئی.تو پھر مسیح يجيء المسيح ولا نبی بعد کیسے آسکتا ہے جبکہ ہمارے رسول (ﷺ) رسولنا؟ أيجيء معطَّلا من النبوة کے بعد کوئی نبی نہیں ؟ کیا وہ معزول لوگوں کی كالمعزولين؟ وقد بشرنا رسول طرح نبوت سے معطل ہو کر آئے گا ؟ جبکہ الله صلى الله علیه وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ بشارت أن المسيح الأتى يظهر من دی ہے کہ آنے والا مسیح آپ کی امت سے أمته وهو أحد من المسلمين.ظاہر ہوگا اور وہ مسلمانوں کا ایک فرد ہو گا اور وفي الصحاح أحاديث صحيحة صحاح ستہ ) میں ایسی صحیح، مرفوع متصل مرفوعة متصلة شاهدة على وفاة احاديث ہیں جو عیسی علیہ السلام کی وفات کی عیسی علیه السلام خصوصا فی گواہی دیتی ہیں ، خصوصا صحیح بخاری میں اس امر البخارى بیان مصرح في هذا كے متعلق واضح بیان موجود ہے.اس لئے ایسے الأمر.فالعجب كل العجب على شخص کے فہم پر بے حد تعجب ہوتا ہے.جو اللہ کی فهم رجل يشك في وفاته بعد کتاب اور اس کے رسول کے ارشاد کے بعد كتاب الله ورسوله و يتذبذب بھی مسیح کی وفات پر شک کرتا ہے اور شکی لوگوں كالمرتابين.و بای حدیث بعد کی طرح تر ڈ دکرتا ہے.اللہ اور اُس کی آیات الله وآياته نترک متواترات کے بعد کس حدیث کی بناء پر ہم قرآنی القرآن؟ أنوثر الشك على متواترات کو ترک کر سکتے ہیں؟ کیا ہم شک کو یقین پر ترجیح دیں؟ والقوم لا يتفق على صعود مسیح کے زندہ آسمان پر چلے جانے پر سب اليقين؟ المسيح حيًّا إلى السماء بل لهم لوگ متفق نہیں ہیں.بلکہ ان کی آراء مختلف

Page 20

تحفه بغداد ۱۷ اردو تر جمه آراء شتّى بعضهم يقول بالوفاة ہیں.بعض ان کی وفات اور بعض حیات وبعضهم بالحياة.ولن تجد من کے قائل ہیں.قرآنی نصوص اور النصوص الفرقانية والأحاديث احاديث نبویہ کی رُو سے ان کی حیات پر النبوية دليلا علی حیاته بل ایک دلیل بھی تجھے نہیں ملے گی.بلکہ اخبار تسمع من الأخبار والآثار ومن و آثار اور ہر طرف ان کی وفات کی كل جهة نعى الموت.وقد تُوفّى خبر پائے گا.ہمارے رسول ﷺ وفات | صل الله رسولنا صلى الله عليه وسلم أهو پاگئے.( بتاؤ ) کیا وہ (مسیح ) آپ سے خير منه أم هو ليس من الفانين؟ بہتر ہیں؟ یا یہ کہ وہ غیر فانی ہیں حالانکہ و رآه رسول الله صلى الله عليه رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب وسلم في ليلة المعراج في معراج انہیں وفات یافتہ انبیاء علیہم الموتى من الأنبياء عليهم السلام السلام کے گروہ میں دیکھا.کیا تو سمجھتا أفتظن أن رسول الله صلى الله ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس عليه وسلم أخطأ في رؤيته أو قال دیکھنے میں غلطی لگی تھی یا آپ نے حق کے ۸ ما يخالف الحق؟ حاشا بل إنه خلاف بات کی؟ حَاشَا وَ كَلا بلکہ آپ تو أصدق الصادقين.فهذا هو السبب الذى ألجأنا پس یہی وہ سبب ہے جس نے ہمیں وفات مسیح إلى اعتراف وفاة المسیح کے اعتراف پر مجبور کیا اور جس پر اللہ تعالیٰ کی وشهد عليه إلهامي المتواتر طرف سے مجھ پر متواتر اور لگاتار (نازل المتتابع من الله تعالى.وما ہونے والے الہامات نے گواہی دی.ہمیں نرى في هذه العقيدة مخالفة اپنے اس عقیدے میں نہ تو رسول اللہ صلی اللہ بقول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت نظر آتی ہے اور عليه وسلم ولا بعقيدة الصحابة نہ ہی صحابہ اور تابعین کے عقیدے کی.سب أصدَقُ الصَّادقین ہیں.۲۱

Page 21

تحفه بغداد ۱۸ اردو تر جمه ولا التابعين والصحابة صحابہ وفات مسیح پر ایمان رکھتے تھے اور اسی كلهم كانوا يؤمنون بوفاة طرح اللہ تعالیٰ کے وہ صاحب بصیرت المسيح وکذلک الذین بندے بھی جو ان کے بعد آئے.کیا تو صحیح جاؤوا بعدهم من عباد الله بخاری پر غور نہیں کرتا کہ کس طرح عبد اللہ المتبصرين.ألا تنظر صحيح ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس میں آیت البخارى كيف فسر فيه يُعلَى إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ ل کی عبداللہ بن عباس تفسیر کی اور انہوں نے مُتَوَفِّيكَ (کے معنی) آية يُعِيْنَى إِنّى مُتَوَفِّيْكَ مُمِيتُک کئے اور امام بخاری نے آیت وَرَافِعُكَ فقال متوفیک اِنّى مُتَوَفِّيكَ کو اسے اپنی جگہ سے دوسری : مميتك.وأشار الإمام البخاری جگہ لا کر (ابن عباس) کے اس قول کی صحت کی إلى صحة هذا القول بإيراده آية جانب اشارہ کیا ہے اور جیسا کہ ماہرین پر یہ إِنِّي مُتَوَفِّيكَ في غير محله وهذه امر مخفی نہیں کہ امام بخاری اجتہاد اور اپنی عادة البخاري عند الاجتهاد و إظهار رائے کے اظہار کے موقع پر یہی طریق مذهبه كما لا يخفى على الماهرين اختیار کرتے ہیں.أيها الأخ الصالح ! انظُرُ اے نیک بھائی ! دیکھ کہ کس طرح امام كيف أشار البخاری رحمه الله بخاری رحمہ اللہ نے ان دونوں آیتوں کو غیر محل إلى مذهبه بجمع الآیتین فی غیر میں یکجا کر کے اور ان کا ایک دوسرے کو تقویت المحل وإراءة تظاهرهما.دینے کا اظہار کر کے اپنے مسلک کی جانب واعترف بأن المسيح قدمات اشارہ کیا ہے اور اعتراف کیا ہے کہ مسیح وفات پا فتدبَّرُ فإن الله یحب المتدبرین گئے ہیں.پس تو تدبر کر کیونکہ اللہ تدبر کرنے وما كان لي منفعة وراحة فی والوں کو پسند کرتا ہے.مجھے اللہ کی کتاب لے اے عیسی میں تجھے وفات دینے والا ہوں اور پھر عزت کے ساتھ اپنی طرف اٹھانے والا ہوں.(آل عمران :۵۶) ۲۲

Page 22

تحفه بغداد ۱۹ اردو تر جمه ترک کتاب الله وسنن رسوله (قرآن) اور اس کے رسول کے طریقہ ہائے کار کو وحمل أوزار خسران الدنیا چھوڑنے میں اور دنیا و آخرت کے خسران کا بوجھ والآخرة وسماع لعن اللاعنين.اٹھانے اور لعن طعن کرنے والوں کی لعن طعن سننے میں أيها الأخ الكريم للحق أحقُّ أن کوئی فائدہ اور راحت نہیں ہے.اے معزز بھائی ! حق يُتبع والصدق حقيق بأن يُقبل اس کا زیادہ سزاوار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے اور صداقت کا یہ حق ہے کہ اسے قبول کیا جائے اور اسے غور ويُستمع ويد الحق تصدع رداء سے سنا جائے.دست حق شک کا پردہ چاک کرتا ہے اور الشك والحق هو الجوهر حق وہ جو ہر ہے جوڈھلائی کے وقت نمایاں ہوتا اور اپنے وقت پر جو اللہ نے اس کے لئے مقدر فرمایا ہے چمکتا ہے، ہر اہم خبر کی ایک قرارگاہ اور ہر ستارے کے لئے نباً مستقر ولكل نجمٍ مطلع ولا ایک جائے طلوع ہوتی ہے اور اسرار وقوع پذیر ہونے کے الذي يظهر عند السبك ويتلألأ في وقته الذي قدر الله له ولكلّ تعرف الأسرار إلا بعد وقوعها.بعد ہی شناخت کئے جاتے ہیں.پس مبارک وہ جس فطوبى لمن فهم هذا السر نے اس راز کوسمجھ لیا اور اس نے نظمندوں کی طرح اس امر کا وأدرك الأمر كالعاقلين.وإني | ادراک کر لیا اور مجھے یقین ہے کہ آپ جیسے فضل و تقویٰ أتيقن أن مثلك مع كمال میں صاحب کمال کو اگران معارف سے وہ آگہی ہوتی جو فضلک و تقواك لو كان مُطلعا مجھے حاصل ہے تو اس کی زبان مجھے لعن طعن کرنے سے على معارف اطلعت عليها لكف ضرور رک جاتی اور شریعت و دین کے معارف کی نسبت لسانه من لعنی وطعنی ولَقَبِلَ ما جو میں نے کہا ہے وہ اسے ضرور قبول کر لیتا.لیکن قلت من معارف الملة والدين تیرے متعلق میرا یہ خیال ہے کہ تم نے میری باتوں کی | تم ولكني أظنّك ما فهمت حقيقة حقیقت کو نہیں سمجھا اور میرے حال کی کیفیت سے تمہیں مقالي وما علمت صورة محالی آگاہی نہیں.تمہارے بارے میں میرا خیال اچھا ہے و ما ظني فيك إلا الخير وأسأل اور میں اللہ سے تمہارے لئے اس کا فضل اور اس کی ۲۳

Page 23

تحفه بغداد اردو تر جمه الله لك فضله ورحمته وهو رحمت مانگتا ہوں کیونکہ وہ سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے.أرحم الراحمين.يا قرة أرض مباركة وسُلالة اے ارضِ مبارکہ کی ٹھنڈک اور اے وہاں کے أهلها! أنت بحمد الله تقی و نقی رہنے والوں کی اولاد! تم بحمد اللہ متقی ، پرہیز گار اور وزكي وإني أحبك و أصافیک صالح ہو مجھے تم سے پیار ہے اور میں تم سے مخلصوں كالمخلصين.وأُوتيكَ مُوثقًا کی طرح پُر خلوص محبت کرتا ہوں.میں اللہ کی مؤکد من الله على أنى أوافقك وأقبل قسم کھا کر تم سے یہ عہد کرتا ہوں کہ اگر تم مجھے اپنے قولك إن تُرِنی آیاتِ الفرقان دعوے کی صحت پر قرآنی آیات دکھا دو اور واضح دلیل على صحة زعمک و تأتنی پیش کر دو تو میں تمہارے ساتھ اتفاق کرلوں گا اور بسلطان مبين.وما أبتغى إلا تمہاری بات قبول کرلوں گا، میں تو صرف حق کا الحق وقد شققتُ عصا الشقاق خواہش مند ہوں.میں نے تو مخالفت و دشمنی کے وارتضعتُ أفـاويـق الوفاق عصا کو توڑ دیا ہوا ہے اور موافقت کے دودھ سے فجادِلني بالحكمة و آیات کتاب سیراب ہوا ہوں.پس تم مجھ سے حکمت سے اور اللہ الله السباق وستجدني إن شاء کی سب سے برتر کتاب (قرآن) کی آیات کے الله من المنصفين.وإن كنت أنا ساتھ بحث کرو.ان شاء اللہ تم مجھے انصاف کرنے تشتهي أن تسبنى أو تلعننى أو والوں میں سے پاؤ گے.لیکن اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تم تكذبني أو تقتلني بسيف بتار أو مجھے گالیاں دو، مجھ پر لعنت ڈالو یا میری تکذیب کرو، یا تلقيني في نار فاصنع ما شئت تیغ براں سے مجھے قتل کر دیا مجھے آگ میں ڈالو، تو پھر وما أرد عليك إلا دعاء الخير تمہاری مرضی جو چاہو کرو.اس کے جواب میں والعافية.يا أهل البيت يرحمكم ( إِنْشَاءَ الله ) میں تمہارے لئے صرف خیر اور عافیت الله في الدنيا والآخرة وآواکم فی کی ہی دعا کروں گا.اے اہل بیت ! اللہ تم پر دنیا اور آخرت میں رحم کرے اور مرحومین میں جگہ دے.المرحومين.۲۴

Page 24

تحفه بغداد ۲۱ اردو تر جمه سير أيها الشيخ! دع النزاع وما اے شیخ! جھگڑا چھوڑ، جھگڑا ہونا بھی نہیں ينبغى النزاع فاتق الله وأدرك چاہیے.پس اللہ سے ڈر اور اس فرصت کو ہاتھ سے فرصة لا تضاع وارتحل إلى نہ جانے دے.میری طرف ایک مستعد راستباز رحلة الصادق المُعِد و سر نحوی کی طرح سفر کر اور سنجیدگی کا طریق اختیار کرتے المجد وتفضَّل وتجشَّمُ إلى ہوئے میری طرف آ.زحمت اٹھا کر میرے گھر بيتى وكُل إلى شهرين من قرصى تشريف لا.دو مہینے تک میری طرف سے روٹی وزیتی سیریک الله حالا سالن کھا.اللہ تعالیٰ تم پر جلد وہ حالت منکشف کر لا ينكشف عن يد غيرى من أهل دے گا جسے میرے سوا ان شہروں کے مکین اور البلدان وجوابتها ولا من تأليفات سیاحوں میں سے کسی کا ہاتھ منکشف نہیں کر سکتا اور محدودة البيان فتعرفنی بعین نہ ہی محدود البیان تالیفات کر سکتی ہیں.پس تم مجھے اليقين.وإن تقصدني مُخلِصًا یقین کی آنکھ سے شناخت کرلو گے اور اگر تم اخلاص فادعولک فی آناء اللیل کے ساتھ میرا قصد کرو گے تو میں رات کی گھڑیوں اور وأطراف النهار وأرجو أن يطمئن دن کے اوقات میں تمہارے لئے دعا کروں گا.مجھے قلبك وأرى آثار الاستجابة | امید ہے کہ تمہارا دل اطمینان پائے گا اور میں قبولیت و تنجاب غشاوة الاسترابة والله دعا کے آثار دیکھ رہا ہوں.اور شک وشبہ کا پردہ چاک قدير ونصير ومعين.ہو جائے گا اور اللہ قدیر اور معین و مددگار ہے.أيها الأخ الشريف الصالح! اے نیک شریف بھائی! علماء کی تکفیر و تکذیب کو لا تنظر إلى تكفير العلماء نہ دیکھ ، کیونکہ میں اللہ کی جانب سے وہ جانتا ہوں جو وتكذيبهم فإني أعلم من الله ما وہ نہیں جانتے.میں اپنے رب کی طرف لا يعلمون وقد علمتُ حقيقة حقيقت الامر جانتا ہوں اور وہ غافل ہیں.تو الأمر من ربّى وهم من الغافلين.میرے بھائیوں کی نگاہ میں پائی جانے والی میری ولا تنظر إلى ذلّتى وهواني | ذلت کمتری اور حقارت کو نہ دیکھ.کیونکہ اللہ تعالیٰ ۲۵

Page 25

تحفه بغداد ۲۲ اردو تر جمه وحقارتي في أعين إخواني کی طرف سے مجھے ہر روز وہ نگاہ حاصل ہے فإن لى من الله تعالی فی کل جسے میں بائیں اور دائیں طرف گھماتا ہوں اور يوم نظرةً.أُقلب نحو الشمال ہر دو حالتوں عُسر وئیر میں رہتا ہوں.تیز اور ونحــو اليمين وأتقلبُ في دھیمی دونوں ہواؤں کے ساتھ منتقل ہوتا رہتا الحالين بؤس ورخاء وأُنقَلُ ہوں.انشاء اللہ میرا انجام بخیر ہو گا اور میں مع الريحـيـن زعزع ورخاء بشارت دیئے جانے والوں میں سے ہوں.وہ والعاقبة خير لى إن شاء الله آج مجھے حقیر سمجھتے ہیں.تکذیب اور تکفیر کرتے وإني من المبشرين اليوم ہیں.میں دیکھتا ہوں کہ اگر انہیں مجھ پر قدرت يحـقـرون ويكذبون ويكفرون حاصل ہو جائے تو وہ میرے قتل کے درپئے ہیں وأراهم على حريصين لو كانوا لیکن وہ زمانہ آتا ہے جس میں میری سچائی ظاہر قادریــن و سـیـاتـی زمان يظهر ہو جائے گی اور اللہ اپنے بندوں کو مجھ پر ہونے صدقي فيه ويُرى الله عبادہ والے اپنے فضلوں کے نشان دکھائے گا تو وہ فنی آیات فضله على فيجتلون اُس کی عنایات کے انوار اور اس کی نوازشات أنوار عنایاته ومطارف تفضلاته کے عجائبات دیکھیں گے تب وہ میرے پاس فيأتونني منكسرين.انکساری کے ساتھ آئیں گے.فطوبى لعين رأتني قبل وقتى پس اس آنکھ کو مبارک ہو! جس نے میرے وطوبى لسعيــد جـاء نـی (آنے والے) وقت سے پہلے مجھے دیکھ لیا اور كالمخلصين.أيها الشيخ أس سعادت مند کومبارک ہو! جو مخلصوں کی طرح الوقت قد دنی و معظم العمر قد میرے پاس آیا.اے شیخ! مقررہ وقت قریب آ گیا فني فأتنى على شريطة الصبر ہے اور عمر کا بیشتر حصہ گزر چکا ہے.لہذا صبر و ثبات والتوقف وقبول الهدى وعُدُ إلى اور ہدایت قبول کرنے کی شرط پر میرے پاس آ، الحق ودع العداء ولا تنس | حق کی طرف رجوع کر اور دشمنی کو ترک کر دے اور ۲۶

Page 26

تحفه بغداد ۲۳ اردو تر جمه حقك في العُقبى ولا تُبارز عقبی میں اپنے حق کو مت بھول.اور مولیٰ المولى وسارِعُ إِلى مُرتدعًا ليغفر سے مقابلہ نہ کر.تائب ہو کر جلدی سے لک الله ما سلف و ما مضى میرے پاس چلا آ.تا کہ اللہ تیرے پہلے اور وطاوع الحق و کن من گذشته گناه بخش دے.حق کی اطاعت کر اور فرمانبرداروں میں سے ہو جا.المطاوعين.وإن كنت لا تقدر على هذا اور اگر تو اس دُور کے سفر کی طاقت نہیں رکھتا السفر البعيد فلک طریق تو پھر تیرے لئے ایک اور راستہ بھی ہے.اگر تو أخرى.فإن كنت فاعِلَها فأخرِجُ اسے اختیار کرنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے اپنے أولا من صدرك كل ما دخل سینے سے ہر وہ بدظنی نکال دے جو اس میں داخل فيه من سوء الظن ثم قم وتوضأ ہو چکی ہے.پھر اُٹھ اور وضو کر اور دو رکعت نماز وصل ركعتين وصلّ وسلم ادا کر ( رسول اللہ پر ) درود وسلام بھیج اور تو بہ واستغفر استغفار التائبين ثم کرنے والوں جیسی مغفرت طلب کر ، پھر قبلہ اضطجع مستقبلا علی مُصلاک رُخ ہو کر جائے نماز پر لیٹ جا اور تنہائی میں وتَخَلَّ بمُناجاة مولاک و اسال اپنے مولیٰ کے حضور مناجات کر اور میری حالت الله لاستكشاف حالی وحقيقة اور میرے دعوے کی حقیقت سے پردہ اٹھانے کے مقالى ثم نَمُ قائلا: یا خبیر لئے اللہ سے دریافت کر پھر یہ دعا کرتے کرتے سو أخبرني في أمر أحمد بن غُلام جا.اے خدائے خبیر! مجھے احمد ابن غلام مرتض مرتضى القادياني اهو مردود قادیانی کے معاملہ کے بارے میں یہ بتا کہ کیا وہ عندك أو مقبول ؟ أهو ملعون تیری جناب میں مردود ہے یا مقبول ؟ کیا وہ تیری عندك أو مقرون؟ إنك تعلم بارگاہ میں ملعون ہے یا مقرب ؟ تو اپنے بندوں ما في قلوب عبادک ولا تخطی کے دلوں کا حال خوب جانتا ہے.تیری نگاہ کبھی عينك وأنت خير الشاهدين.غلطی نہیں کرتی اور تو بہترین شاہد ہے.۲۷

Page 27

تحفه بغداد ۲۴ اردو تر جمه ربنا آتنا من لدنک علمًا اے ہمارے رب ! اپنی جناب سے ہمیں ایسا جاذبًا إلى الحق ونظرًا علم عطا فرما جو حق کی طرف کھینچ کر لے جانے والا حافظًا من نقل الخطوات ہو اور ایسی نظر عطا کر جو گناہوں کی زمین کی جانب إلى خطط الخطيّات وأدخِلْنا قدم اٹھانے سے محفوظ رکھنے والی ہو اور ہمیں توفیق في الموفقين ما كان لنا | پانے والوں کے زمرے میں داخل فرما! ہماری کیا أن تقدم بین یدیک او مجال کہ تجھ سے آگے بڑھیں یا تیرے بندوں کے نتصرف فی سرائر عبادک راز ہائے دروں میں تصرف کر سکیں.اے ہمارے ربنا اغفر لنا ذنوبنا وإسرافنا ربّ! ہمارے گناہ اور اپنے معاملے میں ہماری في أمرنا وافتح عيوننا ولا زیادتیوں کو بخش دے.ہماری آنکھیں کھول! تجعلنا من الذين يُعادون ہمیں ان لوگوں میں شامل نہ فرما جو تیرے اولیاء أولياءك أو يحبّون المفسدین سے عداوت رکھتے اور مفسدوں سے پیار کرتے آمین ثم آمین.ہیں.آمین ثم آمین.و استخر يا أخى من جمعة إلى میرے بھائی! استخارہ کر، ایک جمعہ سے جمعة أُخرى وعقب تهجدک دوسرے جمعہ تک.استخارے کی ان دو رکعتوں بهذه الركعتين وأخبرني إذا کے بعد اپنی تہجد ادا کر.اور جب تو اس کو شروع أردت أن تشرع فى هذا کرنے کا ارادہ کرے تو مجھے اس کی اطلاع دینا لأرافقك في دُعائك وأدعو تا کہ میں بھی تیرا رفیق دعا ہو جاؤں اور میں تیرے لک فی ابتغائك وأرجو أن اس مقصود میں تیرے لئے دعا کروں.اور مجھے يسمع ربى ندائی و یقبل دُعائی امید ہے کہ میرا رب میری پکار سُنے گا اور میری دعا إنه كان بي حفيًّا وإنه نور عينى قبول فرمائے گا کیونکہ وہ مجھ پر بہت مہربان ہے اور وقوة أعضائى والله إنى وہ میری آنکھ کا نوراور میرے اعضاء کی قوت ہے.لمن المقبلين.أيها العزيز! بخدا میں مقبولین میں سے ہوں.اے عزیز! ۲۸

Page 28

تحفه بغداد ۲۵ اردو تر جمه أراك فتــی صــالــحــا فارجو میری نگاہ میں تو صالح نوجوان ہے.پس میں امید أن تقبل ما قلتُ لك وأرجو رکھتا ہوں کہ میں نے تمہیں جو کہا ہے وہ تم قبول کرو أن تُدر کک رقة علی دین گے، نیز مجھے یہ بھی امید ہے کہ تم پر میرے آقا اور سيدى و سیدک و جتک اپنے آقا اور جد امجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلى الله علیه وسلم و تسلک کے دین کی خاطر رقت طاری ہوگی.اور تم عارفوں کی راہ پر گامزن ہو گے.مسلک العارفين.تَذَكَّرُيَا أَخِي يَوْمَ الصَّنَادِى وَتُبْ قَبْلَ الرَّحِيْلِ إِلَى الْمَعَادِ اے میرے بھائی ! حشر کے دن کو یاد کر اور آخرت کی طرف کوچ سے پہلے تو بہ کر لے.فَأَخْرِجُ كُلَّ حِقْدِكَ مِنْ جَنَانِ وَ زَيِّ النَّفْسَ مِنْ سَمِّ الْعِبَادِ اپنے ہر کینے کو دل سے نکال ڈال اور نفس کو دشمنی کے زہر سے پاک کر.وَ خَفْ قَهُرَ الْمُهَيْمِنِ عِندَ ذَنْبٍ وَقِفُ ثُمَّ انْتَهِجُ سُبُلَ الرَّشَادِ اور نگران خدا کے قہر سے گناہ کرتے وقت ڈر اور رک جا.پھر ہدایت کے راستوں پر چل.وَأُقْسِمُ أَنَّنِي يَا ابْنَ الْكِرَامِ لَقَدْ أُرْسِلْتُ مِنْ رَّبِّ الْعِبَادِ اور اے شریفوں کی اولاد میں قسم کھاتا ہوں کہ میں یقیناً بندوں کے رب کی طرف سے بھیجا گیا ہوں.وَقَدْ أُعْطِيتُ عِلْمًا بَعْدَ عِلْمٍ وَكَأْسًا بَعُدَ كَأْسٍ مِنْ جَوَادِى اور میں اپنے بھی خدا کی طرف سے علم پر علم اور جام پر جام سے نوازا گیا ہوں.وَحِبَى كُلَّ حِيْنِ يَجْتَبِيْنِي وَيُدْنِينِي وَ يُعْطِينِي مُرَادِى اور میرا محبوب ہر وقت مجھے برگزیدہ کرتا ہے اور اپنے قریب کرتا اور میری مراد مجھے عطا کرتا ہے.فَمَا أَشْقَى بِلَعُنِ اللَّاعِنِيُنَا وَصِدْقِي سَوْفَ يُذْكَرُ فِي الْبَلَادِ پس لعنت کرنے والوں کی لعنت سے میں بدبخت نہیں ہوسکتا اور میری سچائی کا ضرور ملکوں میں ذکر کیا جائے گا.۲۹

Page 29

تحفه بغداد ۲۶ اردو تر جمه وَكَأْسٍ قَدْ شَرِبْنَا فِي وِهَادٍ وَأُخْرَى نَشْرَبَنْ فَوْقَ الْمَصَادِ اور بہت سے پیالے تو ہم نے پست زمین میں پئے ہیں اور دوسرے پیالے ہم پہاڑ کی چوٹی پر پئیں گے.وَلَسْتُ أَخَافُ مِنْ مَوْتِي وَ قَتْلِي إِذَا مَا كَانَ مَوْتِي فِي الْجِهَادِ میں اپنی موت اور قتل سے نہیں ڈرتا جب کہ میری موت جہاد میں واقع ہو.وَاثَرُنَا الْحَبِيبَ عَلَى حَيَاةِ وَقُمْنَا لِلشَّهَادَةِ بِالْعَتَادِ اور ہم نے اپنے محبوب کو اپنی زندگی پر ترجیح دی ہے اور ہم پوری تیاری سے شہادت پانے پر کمر بستہ ہیں.وَمَا الْخُسْرَانُ فِي مَوْتٍ بِتَقْوَى وَخُسْرُ الْمَرْءِ فِي سُبُلِ الْفَسَادِ اور تقویٰ پر موت آنے میں کوئی خسارہ نہیں انسان کا خسارہ تو فساد کی راہوں میں ہوتا ہے.وَإِنِّي قَدْ خَرَجْتُ إِلَى ذُكَاءٍ فَفَارَتْ عَيْنُ نُورٍ مِّنْ فُؤَادِى اور بے شک میں ایک سورج کی طرف نکل کھڑا ہوا تو میرے دل سے ایک نور کا چشمہ پھوٹ پڑا.بِحَمْدِ اللَّهِ إِنَّ الْحِبَّ مَعَنَا وَمَا يَرْمِي مَتَاعِى بِالْكَسَادِ الحمد للہ کہ ہمارا محبوب (خدا) ہمارے ساتھ ہے اور وہ میرے سامان کو کساد بازاری کا شکار نہیں ہونے دے گا.وَيُدْنِينِي بِحَضْرَتِهِ بِلُطْفِ وَيَسْقِيْنِى مُدَامَ الْإِتِحَادِ اور وہ مہربانی سے مجھے اپنی جناب میں قریب کرتا ہے اور مجھے وصل کی شراب پلاتا ہے.وَإِنَّ هِدَايَةَ الْفُرْقَانِ دِينِي وَأَدْعُوكُمْ إِلَى نَهْجِ السّدَادِ اور بے شک قرآن کی ہدایت ہی میرا دین ہے اور میں تمہیں بھی درست راستے کی طرف بلاتا ہوں.فَقُمْ إِنْ شِئْتَ كَالْأَحْبَابِ طَوْعًا وَإِمَّا شِئْتَ فَاجُلِسُ فِي الْأَعَادِي اگر تو چاہے تو دوستوں کی طرح (اپنی) خوشی سے اٹھ اور اگر چاہے تو تو دشمنوں میں بیٹھارہ.

Page 30

تحفه بغداد ۲۷ اردو تر جمه وَقَدْ بَارَى الْعَدُوُّ بِعَزْمِ حَرْبٍ وَبَارَزْنَا فَيَا قَوْمِي بَدَادِ اور بے شک دشمن لڑائی کے ارادے سے سامنے آگیا اور ہم بھی مقابلہ میں نکلے ہیں.پس اے میری قوم! میرے مد مقابل کو سامنے لا.وَكَانَ نَصِيحَةٌ لِلَّهِ فَرْضِي فَقَدْ بَلَّغْتُ فَرْضِي بِالْوَدَادِ اور خدا کے لئے نصیحت کرنا میرا فرض تھا اور میں نے اپنا فرض دوستانہ جذبات کے ساتھ پورا کر دیا ہے.أيها الأخ العزيز! ما جئتُ پیارے بھائی ! میں رات کو (چھپ کر ) آنے كـطـارق ليل أو غشاء سيل إن والے شخص کی طرح نہیں آیا.نہ میں سیلاب کی جئت إلا في وقت الضرورة خس و خاشاک ہوں.میں عین ضرورت کے وقت وعلى رأس المائة وجعلني الله اور صدی کے سر پر آیا ہوں اور اللہ نے مجھے اس لهذه المائة مجددًا لأجدد الدين صدى كا مجدد بنایا ہے تا کہ تجدید دین کروں.اور یہ وقد جاء في الأخبار الصحيحة (بات) احادیث صحیحہ میں بھی آئی ہے کہ اللہ اس أن الله يبعث لهذه الأمة على امت کے لئے ہر صدی کے سر پر ایک شخص مبعوث رأس كل مائة من يجدد دينها فرمائے گا جو اُس کے دین کی تجدید کرے گا.سو فتحسَّسُ من مجدّد هذه المائة؟ اِس صدی کے مجدد کو تلاش کر اور اس پر غور و فکر کر ، وتفكر فإن الله يؤيد المتفكرين.کیونکہ اللہ غور وفکر کرنے والوں کی تائید فرماتا ہے.وقد جاء في أخبار أُخرى أن اور دیگر احادیث میں آیا ہے کہ جب رسول رسول اللہ صلی الله علیه وسلم اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو زمین نے لما توفى صاحت الأرض شیخ کر یہ کہا: اے میرے ربّ! میں تو انبیاء فقالت: يا رب بقيت خالية إلى صلوات اللہ علیہم اجمعین کی تشریف آوری سے تا يوم القيامة من أقدام الأنبياء روز قيامت خالی رہ گئی ہوں.اس پر اللہ تعالیٰ ۳۱

Page 31

تحفه بغداد ۲۸ اردو تر جمه ـلاة الله عليهم أجمعین نے اُس (زمین) کی طرف وحی کی اور فرمایا کہ فأوحى الله تعالى إليها وقال: میں تیری دھرتی پر ایسے لوگ پیدا کروں گا جن إني أخلـق علیک أُناسا قلوبھم کے دل انبیاء کے دلوں کی مانند ہوں گے، اُن كقلوب الأنبياء منهم الأقطاب میں بعض قطب ، بعض ابدال اور بعض غوث ہوں ومنهم الأبدال ومنهم الغوث گے اور کچھ ان کے علاوہ ہوں گے اور یہ سب ومنهم دون ذلک وکل من ایسے ہوں گے جن سے اللہ کلام کرے گا اور انہیں المكلمين الملهمين ومنهم من الہام فرمائے گا.ان میں بعض ایسے ہوں گے يكون قلبه كقلب نوح وإبراهيم جن کا دل نوح ، ابراہیم اور موسیٰ کے دل جیسا ہو وموسى ومنهم الذى كان قلبه گا اور ان میں ایک وہ بھی ہوگا جس کا دل عیسی كقلب عيسى ویجیئون علی کے دل جیسا ہو گا اور یہ سب انبیاء کے قدموں پر أقدام النبيين.آئیں گے.فانظر يا أخى آثار رحمة الله پس اے میرے بھائی ! اللہ کی رحمت کے آثار كيف أكرم هذه الأمة وجعلهم دیکھ کہ کس طرح اس نے اس امت کو عزت بخشی بأنبياء بني إسرائيل مُشابهين اور انہیں بنی اسرائیل کے نبیوں کے مشابہ بنا دیا.وإن تعجب فعجب قول الذين اگر تو تعجب کرے تو تعجب تو ان لوگوں کی بات پر يقولون: كيف جاء مثیل المسیح ہے جو یہ کہتے ہیں کہ مسیح کا مثیل کیسے آگیا؟ اور یہ وإن هذه إلا كلمة الكفر ولا تو سراسر كلمہ کفر ہے.وہ نہ تو اللہ اور اس کے رسول ينظرون إلى ما قال الله ورسوله کے قول پر نگاہ ڈالتے ہیں اور نہ ہی وہ آیات و ولا يتفكرون فى الآيات والآثار احادیث پر غور کرتے ہیں.بس نیند کے ماتوں کی ويعيشون كالنائمين.طرح زندگی گزار رہے ہیں.يا أخـى انـظـر في البخاري اے میرے بھائی ! بخاری اور دیگر صحاح پر وغيره من الصحاح كيف بشر | غور کر کہ ہمارے نبی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۳۲

Page 32

تحفه بغداد ۲۹ اردو تر جمه نبينا ورسولنا صلى الله علیه نے کس طرح بشارت دی اور فرمایا کہ : آپ وسلم وقال: إنه سيكون في کی امت میں ایسے لوگ ہوں گے جو نبی نہ أمته قوم يكلمون من غير ہوتے ہوئے بھی شرف مکالمہ پائیں گے اور وہ أن يكونوا أنبياء ويُسمون محدث کہلائیں گے.نیز اللہ جل شانہ نے محدثين.وقال الله جل شأنه ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ.وَثُلَّةٌ مِنَ فرمایا: ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ وَثُلَةٌ مِّنَ الْآخِرِينَ.وحثَّ عباده على دعاء الْآخِرِينَ کے نیز اس نے اپنے بندوں کو اهْدِنَا اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ الصَّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهم نے کی دعا کی ترغیب دی عَلَيْهِم فما معنى الدعاء لو كُنا ( بتاؤ ) اگر ہم نے محروم ہی رہنا تھا تو پھر اس من المحرومين؟ وأنت تعلم أن دعا کا کیا مطلب؟ تو جانتا ہے کہ جن پر اللہ الذين أنعم الله عليهم أولاهم.الأنبياء والرسل وما كان الإنعام نے اول طور پر انعام فرمایا وہ نبی اور رسول ہی ہیں.اور یہ انعام از فتم درہم و دینار من قسم درهم و ديـنـــار بل من نہیں بلکہ علوم و معارف اور برکات و انوار قسم علوم و معارف ونزول بركات وأنوار كما تقرر عند کے نزول کی طرح کا انعام ہے.جیسا کہ عارفوں کے ہاں مسلم ہے.العارفين.وإذا أُمــرنـا بهــذه الدعاء في اور جب ہر نماز میں یہ دعا کرنے کا ہمیں حکم كل صلاة فما أَمَرَنا ربُّنا إلا ہے تو ہمارے رب نے ہمیں یہ حکم صرف اس لئے ليستجاب دعاؤنا ونُعطی ما دیا ہے تا کہ ہماری یہ دعا قبول کی جائے اور ہمیں لے پہلوں میں سے ایک بڑی جماعت ہے اور پچھلوں میں سے بھی ایک بڑی جماعت ہے.(الواقعۃ :۴۱،۴۰) ہمیں سیدھے راستہ پر چلا ان لوگوں کے راستہ پر جن پر تو نے انعام کیا.(الفاتحة :۷،۶) ۳۳

Page 33

تحفه بغداد اردو تر جمه أعطى من الإنعامات للمرسلين بھی وہ انعامات دیئے جائیں جو اس نے مرسلوں کو وقد بشرنا عزّ اسمه بعطاء عطا کئے.اللہ عَزَّ اسمہ نے ہمیں اُن انعامات إنعامات أنعم على الأنبياء کے دیئے جانے کی بشارت دی ہے جو اس نے ہم والرسل من قبلنا وجعلنا لهم سے پہلے انبیاء اور رسولوں پر انعام کئے اور اُس نے وارثين.فكيف نكفر بهذه ہمیں اُن (رسولوں) کا وارث بنایا.پھر ہم ان المخيبين؟ الإنعامات ونكون كقوم عمين؟ انعامات کا کیسے انکار کر سکتے ہیں؟ اور ہم وكيف يمكن أن يُخلف الله اندھے لوگوں کی طرح ہو جائیں؟ اور یہ کیسے ممکن مواعيده بعد توكيدها ويجعلنا من ہے کہ اللہ اپنے وعدوں کو مؤکد کرنے کے بعد وعدہ خلافی کرے اور ہمیں خائب و خاسر بنادے.أنت تـعـلـم يـا أخي أن سراة اے میرے بھائی! تو جانتا ہے کہ منعم علیہ الـمـنـعـمـيــن عليهم هم الأنبیاء گروہ کے سردار انبیاء اور رسل ہی ہیں اور اللہ والرسل وقد بشرنا الله بعطاء نے ان کی ہدایت اور ان کی سی کامل بصیرت هداهم وبصيرتهم الكاملة التي عطا کئے جانے کی ہمیں بشارت دی ہے جو لا تحصل إلا بعد مكالمة الله صرف اللہ تعالیٰ سے ہمکلام ہونے اور اس تعالى أو رؤية آياته عفا الله کے نشانات دیکھنے کے بعد ہی حاصل ہوتی عنک کیف زعمت أن أولياء ہے.اللہ تجھے معاف فرمائے ، تو نے یہ کیسے الله محرومون من مكالمة الله سمجھ لیا کہ اللہ کے اولیاء مکالمات و مخاطبات ومخاطباته وليسوا من الہیہ سے محروم ہوتے ہیں اور ( اللہ ) اُن سے ہمکلام نہیں ہوتا ؟ المكلمين؟ يا أخــى أنـت تـعـلـم أن كتب اے میرے بھائی! تو جانتا ہے کہ امت مسلمہ القوم مملوة من ذكر مکالمات کی کتابیں، اللہ کے اپنے اولیاء سے مکالمات اور الله بأوليائه ومخاطبات حضرة حق تعالیٰ کے اپنے مقرب بندوں کے ساتھ ۳۴

Page 34

تحفه بغداد ۳۱ اردو تر جمه رض 66 الحق بعباده المقربين وهو مخاطبات کے ذکر سے بھری پڑی ہیں.اور وہ کریم الكريم الذي يُلقى الروح على ذات ہی ہے جو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے من يشاء من عباده ويزيد من وحی نازل فرما دیتی ہے اور جسے چاہے اُسے ایمان يشاء في الإيمان واليقين.أما اور یقین میں بڑھا دیتی ہے..کیا تو نے فتوح قرأت في "فتوح الغيب الذى الغیب میں جوسیدی شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ لسيدى الشيخ عبد القادر عنہ کی تصنیف ہے نہیں پڑھا کہ کس طرح انہوں الجيلاني كيف ذکر حقيقة نے مکالمات کی حقیقت کا ذکر فرمایا ہے؟ وہ المكالمات؟ وقال : إن الله تعالی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء سے نہایت يكلم أولياءه بكلام بليغ لذيذ بليغ ولذيذ کلمات سے ہمکلام ہوتا ، اپنے رموز و اسرار وينبئهم من أسرار ويخبرهم من سے انہیں آگاہ کرتا اور اہم خبروں سے باخبر رکھتا أخبار ويعطيهم عِلم الأنبياء ہے اور انہیں انبیاء کا علم، انبیاء کا نور ، انبیاء کی ونور الأنبياء وبصيرة الأنبياء بصيرت اور انبیاء کے معجزات عطا فرماتا ہے.لیکن ومعجزات الأنبياء ولكن وراثة ( يہ عطا ) انہیں (خلی طور ) وراثتا ملتی ہے نہ کہ لا أصالة ويجعلهم متصرفین فی اصالتاً.اور وہ (خدا) انہیں زمین اور آسمانوں اور الأرض والسماوات وفي جميع تمام الہی بادشاہت میں تصرف عطا کرتا ہے.پس ملكوت الله.فانظُرُ إلى مراتبهم تو ان کے مراتب کو دیکھ اور تعجب مت کر کیونکہ اللہ ولا تتعجب فإن الله فیاض يعطى بڑا فیاض ہے، اپنے بندوں کو جو چاہتا ہے عطا عباده ما يشاء وليس بضنين کر دیتا ہے اور وہ بخیل نہیں.اللہ نے اپنی کتاب والله قص علينا قصص الملهمين عزيز (قرآن) میں الہام پانے والوں کے في كتابه العزيز وأنبأنا أنه كلم واقعات ہمارے لئے بیان فرمائے ہیں.اور اس أم موسى علیه السلام و کلم نے ہمیں بتایا ہے کہ اس نے موسیٰ علیہ السلام کی ذا القرنين وكلم الحواريين والدہ سے کلام کیا.ذوالقرنین سے اور حواریوں

Page 35

تحفه بغداد ۳۲ اردو تر جمه وما كان أحد منهم نبيا ولا سے بھی کلام فرمایا.جبکہ ان میں سے کوئی ایک بھی رسولا ولكن كانوا من عباده نبی تھا نہ رسول.ہاں یہ سب اس کے محبوب بندوں الـمحبـوبيــن.أليس من أعجب میں سے تھے.کیا یہ عجیب تر بات نہیں کہ اللہ العجائب أن يكلم الله نساء بنی بنی اسرائیل کی خواتین سے تو ہمکلام ہو اور انہیں إسرائيل ويعطى لـهُنَّ عِزّةَ اپنے مکالمات و مخاطبات کا عزو شرف بخشے.مكالماته وشرف مخاطباته وما (لیکن) وہ اس امت کے مردوں کو بھی ان يعطى لرجال هذه الأمة نصيبا ( مكالمات و مخاطبات) سے بہرہ مند نہ فرمائے ، منها وهي أمة خير المرسلين؟ حالانکہ یہ خیرالمرسلین ﷺ کی امت ہے اور اُس وقد سماها خير الأمم وختم بها نے خود اس کا نام خیر الامم رکھا.اور تمام امتوں کا الأمم كلها وقال : ثُلَّةٌ مِّنَ اس پر خاتمہ فرمایا.اور فرمایا کہ ثُلَّةٌ مِّنَ الآخِرِينَ الآخِرِينَ يعنى فيها كثير من یعنی اس (گروہ) میں کامل خواتین اور کامل مرد بڑی کثرت سے ہوں گے.المكملات والمكملين.وأنت ترى يا أخي عافاك اے میرے بھائی! اللہ تجھے دونوں جہانوں الله في الدارين كيف اشتدت میں عافیت سے رکھے ، تجھے معلوم ہے کہ اس زمانہ الحاجة في هذه الأيام إلى ظهور میں ایک ایسے مجدد کے ظہور کی ضرورت کس قدر مجدد يؤيد الدين ويقيم البراهين شدت اختیار کر گئی ہے جو دین کی تائید کرے، ويرجم الشياطين.ألا ترى أن دلائل و براہین قائم کرے اور شیطانوں کو رجم الضلالة قد غلبت وغارات کرے.کیا تو نہیں دیکھتا کہ ضلالت غالب آچکی الكافرين عمّت و أحاطت.وكم ہے.کافروں کے حملے عام ہو گئے ہیں اور ہر من أمم تبت و هلکت؟ ألا تنظر طرف سے احاطہ کر لیا ہے.کتنی ہی امتیں تباہ اور هذه المفاسد؟ الست من ہلاک ہو گئیں.کیا تو یہ مفاسد نہیں دیکھ رہا ؟ کیا المتألّمين على مصائب الإسلام؟ | اسلام پر نازل ہونے والے مصائب سے تجھے دکھ ۳۶

Page 36

تحفه بغداد ۳۳ اردو تر جمه ألم تأتك أخبارها أو أنت من نہیں پہنچتا ؟ کیا یہ خبریں تجھ تک نہیں پہنچیں یا پھر تو الغافلين؟ أما تكاثرت فتن اس سے بے خبر ہے؟ (بتا) کیا کافروں کے فتنے الكفار ؟ أما جاء وقت ظهور بڑھتے ہی نہیں جار ہے؟ کیا علامات ونشانات کے الآثــار؟ أما عمت الفتن فی ظہور کا وقت نہیں آ گیا ؟ کیا بیابانوں، شہروں اور البراري والبلاد والديار ؟ أما جاء ملکوں میں فتنے عام نہیں ہو گئے؟ کیا ارحم الراحمین (۱۴ وقت رحمة أرحم الراحمين؟ أما خدا کی رحمت کا وقت نہیں آ گیا ؟ کیا ہمارے اس عَنَّ لنا في زمننا هذا قبلُ الذياب زمانہ میں سخت تاریک و تار رات میں بھیڑیوں في ليلة فتية الشباب غُـدافية کے غول کے غول ظاہر نہیں ہوئے کہ ہم محصور ہوکر الإهاب وصرنا كالمحصورين؟ رہ گئے ہیں.أُنظُرُ يا أخي كيف أحاط اے میرے بھائی دیکھے اظلم و جور اور گھٹا ٹوپ بالناس ظلام و ظلم ومظلمة اندھیروں نے کس طرح لوگوں کو گھیر رکھا ہے.ہر وخُوّفنا من كلّ طرف بأنواع طرف سے کتوں کی طرح طرح کی آوازوں نے النباح وارتفعت الأصوات ہمیں خوفزدہ کیا ہوا ہے.سکیوں اور نوحوں کی بالأرنـان والنياح وضربت علينا آوازیں بلند ہو گئی ہیں.لوٹ مار کر کے ہم پر المسكنة بالاكتساح وصال بے بسی مسلط کر دی گئی ہے.اور مہلک موت الكفار كالحين المجتاح وعفت کی طرح کا فرہم پر ٹوٹ پڑے.اور تقویٰ اور آثار التقوى والصلاح وصبت نیکی کے آثار معدوم ہو گئے اور ہم پر ایسے علينا مصائب لو صُبت على مصائب آن پڑے ہیں کہ اگر وہ پہاڑوں پر الجبال لدكتها و كسرتھا پڑتے تو وہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے اور پیالہ کی طرح كالرداح وامتلأت الأرض شرکا چکنا چور کر دیتے.اور زمین شرک، کذب ، جھوٹ وكذبا وزورا ومن الأفعال القباح اور افعال قبیحہ سے بھر گئی ہے اور بدفطرت لوگ وتراء ت صفوف الطالحين.صف در صف ظاہر ہو گئے.۳۷

Page 37

تحفه بغداد ۳۴ اردو تر جمه وكنت أبكى بكاء الماخض میں اُن دنوں اسلام کی کسمپرسی کی حالت پر على ضعف الإسلام فی تلک دردزہ میں مبتلا عورت کی طرح روتا رہا ہوں.الأيام وأرى مسالک الھلک میں ہلاکت کی راہوں کو دیکھتا رہا ہوں اور میں وأنظر إلى عون الله العلام فإذا خدائے علام کی مدد کا منتظر رہا.پس اللہ قسام ازل العناية تراءت وهبت نسيم ألطاف کے الطاف و عنایات کی باد نسیم چلنے لگی.مجھے الله القسام وبُشِّرتُ بأعلى مراتب اعلیٰ درجہ کے الہام اور شراب وصل کے مصفا جام الإلهام وأصفى كأس المُدام كما کی بشارت دی گئی جیسے حاملہ عورت کو در دزہ کے تُبشر الحامل عند مخاضها وقت بیٹے کی بشارت دی جاتی ہے اور میں مسرور بالغلام فصرت من المسرورین ہو گیا اور مجھے حکم دیا گیا کہ میں اپنی اس خیر کو اپنے فأُمِرتُ أن أفرّق خيرى على رفقاء میں تقسیم کروں اور میرا بھروسہ اللہ کی ذات رفقتی و کان علی اللہ ثقتی پر تھا.اس پر انہوں نے میری تکفیر کی لعن طعن کیا فكفرونى ولعنوا وسبوا واضروا اور گالیاں دیں اور مجھے سخت مصائب میں مبتلا کر الخطوب والبوا وأُوذيت من دیا اور مجھے اپنوں اور پرایوں کی زبان درازیوں بي ألسنة القاطنين والمتغربين.سے اذیت دی گئی.ورأيت أكثر العلماء أسارى میں نے اکثر علماء کو اپنے نفسوں اور اپنی ہوا و ہوس في أيدى أنفسهم وأهوائهم كے ہاتھوں اسیر پایا.اور میں نے انہیں چیتھڑوں ورأيتهم كغلام علیہ سمل وفی میں ملبوس ایسے غلام کی طرح دیکھا جس کی چال مشيه قزل وفي آذانه وقر و علی میں لنگڑا پن ، اس کے کانوں میں بہرہ پن ،اس کی عينه غشاوة وفى قلبه مرض وهو آنکھ پر پردہ اور اس کے دل میں بیماری ہو اور وہ گل علی مولاه وليس فيه خير اپنے آقا پر بوجھ ہو اور اس میں کوئی ایسی خوبی نہ ہو يسر المشترين.يُظهرون على جو خریداروں کو بھائے اور وہ اپنے بھائیوں کو تو ظلم کا الإخوان شبائة اعتدائهم | نشانہ بناتے ہیں لیکن اپنے دشمنوں کے وار کو بھول ۳۸

Page 38

تحفه بغداد ۳۵ اردو تر جمه وينسون صولة أعدائهم وأرى جاتے ہیں.میں دیکھتا ہوں کہ ان کے دل صلہ اور قلوبهم مائلة إلى الصلات لا إلى انعام لینے کی جانب مائل ہیں نہ کہ نماز کی جانب.الصلاة ويستعجلون للاستهداء وہ لوگوں سے ہدیے لینے میں جلدی کرتے ہیں نہ لا للاستهداء ويُؤثرون ثوب کہ ہدایت حاصل کرنے میں.دوستوں سے الخيلاء على ثواب مواساة غمخواری کرنے کے ثواب پر تکبر کے لباس کو ترجیح الأخلاء ويأبــرون إخوانهم دیتے ہیں اور اپنے بھائیوں پر بچھوؤں کی طرح كالعقارب ولو كانوا من الأقارب نیش زنی کرتے ہیں.خواہ وہ قریبی رشتے دار ہی لا يخافون رب الأرباب ولا ہوں.انہیں رب الارباب کا کوئی خوف نہیں اور نہ يتقونه في أساليب الاكتساب ہی کمائی کے ذرائع اختیار کرنے میں وہ اس سے ويسعون إلى باب الأمراء ڈرتے ہیں.امراء کے دروازوں کی طرف دوڑ کر وينسون حضرة الكبرياء ثم جاتے ہیں.( مگر ) خدائے کبریا کی بارگاہ کو بھول يكفرون إخوانهم ويحسبون جاتے ہیں.پھر وہ اپنے بھائیوں کی تکفیر کرتے ہیں أنهم من المحسنين.والذین اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ عمدہ کام کرنے والے ہیں اور ۱۵ يؤثرون الله على نفوسهم وہ لوگ جو اللہ کو اپنے نفوس ، اپنی عزتوں اور اپنے وأعراضهم وأموالهم لا يضرهم مالوں پر مقدم رکھتے ہیں، انہیں مکفرین کی تکفیر اور إكفار المكفرين ولا تكذيب مکذبین کی تکذیب کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی.کیا الـمـكـذبـيـن.أليس الله بکاف | اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ؟ اور کون ہے عبده؟ ومن يُصافى مثله جو اخلاص رکھنے والوں کے ساتھ اس جیسی خالص بالمصافين؟ سبقت رحمته محبت کر سکتا ہو؟ اس کی رحمت عمل کرنے والوں کی حسنات العاملين ولا يضيع نیکیوں پر سبقت لے گئی ہے اور اس کا فضل مجاہدہ فضله سعى المجاهدين.کرنے والوں کی محنت کو ضائع نہیں کرتا.أيها الأخ المكرّم ! ارفق فإن اے معزز بھائی ! نرمی اختیار کر کیونکہ نرمی ۳۹

Page 39

تحفه بغداد ۳۶ اردو تر جمه الرفق رأس الخيرات ومن علامات تمام بھلائیوں کا سرچشمہ ہے اور نیک لوگوں کی الصالحين.وعليك أن تعرض علامات میں سے ہے اور تجھ پر لازم ہے کہ اپنے على شُبهاتک لکی اعطیک ما شبہات کو میرے سامنے پیش کرتا کہ تجھے ضائع فاتک وستجدني إن شاء الله شده چیز عطا کروں اور تو مجھے انشاء اللہ سچا دوست صديقًا صادقا و رفیق الطريق اور خدمت گزاروں کی طرح رفیق راہ پائے گا كالخادمين.وقد أعطانى الله من اور مجھے اللہ نے اپنی جناب سے ایسی قوت عطا لدنه قوة فأدرَأُ بها عن قلوب فرمائی ہے جس سے میں لوگوں کے دلوں سے ہر الناس شبهة وفتح على أبواب طرح کا شبہ دور کرتا ہوں اور اُس نے مجھ پر خلق تـعـلـيـم الخلق وإتمام الحجة ( خدا ) كو تعلیم دینے ، اتمام حجت اور حق نمائی کے وإراءة الحق وإنـي مـــن فـضـلـه دروازے کھول دیئے ہیں اور میں بفضلہ تعالیٰ لمن المؤيدين.ولكن الذين يقيناً تائيد يافتہ ہوں.لیکن وہ لوگ جو حق جو لا يبتغون الحق فهم لا يعرفوننی نہیں وہ مجھے نہیں پہچانتے.انہوں نے اللہ تعالیٰ وقد رأوا آيات من الله تعالى ثم کے نشانات دیکھے مگر پھر بھی وہ منکر ہیں وہ ( مجھ هم من المنكرين.يصولون پر حملہ کرتے، گالیاں دیتے اور گہری ويسبون ويُحمُلِقون و كادوا تیز نظروں سے دیکھتے ہیں اور قریب ہیں کہ وہ يتميزون من الغيظ ولا يفكرون غصے کے مارے پھٹ پڑیں وہ ہدایت کے طالبوں کی طرح غور و فکر نہیں کرتے.ووالله إني صادق ولست بخدا میں صادق ہوں ،مفتری نہیں.اور من المفترين و والله إني لست بخدا میں اس حقیر دنیا اور اس کے مردار کا خاطب الدنيا الدنية وجيفتها فيا طلب گار نہیں.بدگمانی کرنے والوں پر حسرة على الظانين ظن السوء و یا افسوس اور اسی طرح حد سے بڑھنے والوں پر حسرة على المسرفين! افسوس صد افسوس ! كالمسترشدين.

Page 40

تحفه بغداد ۳۷ اردو تر جمه إنما مثلى كمثل رجل آثَرَ حِبًّا میری حالت ایک ایسے شخص کی سی ہے جس على كل شيء وتبتل إليه وسعى نے (اپنے) محبوب کو ہر دوسری چیز پر ترجیح دی ہو في ميادين الاقتراب واقتعد اور اُسی کا ہو گیا ہو اور قرب پانے کے میدانوں للقائه غارب الاغتراب و ترک میں پوری کوشش کی ہو اور اس کی ملاقات کے لئے تراب الوطن وصحبة الأتراب لمبے سفر پر روانہ ہوا ہو.اور اس نے خاک وطن اور وقصد مدينة حبيبه وذهب صحبت یاراں کو خیر باد کہہ دیا ہو اور دیارِ حبیب کا وترك لحبه البيت و الفضة قصد کیا اور چل دیا ہو اور اس نے اپنے محبوب کی خاطر والذهب وترك النفس گھر بار اور سیم و زرکو خیر باد کہہ دیا ہو بلکہ اس حد لمحبوبه حتى صار كالفانین تک کہ اپنے محبوب کے لئے خود فراموش ہو چکا ہو وبعزة الله وجلاله إني آثرت کہ اس کی حالت فانیوں جیسی ہوگئی ہو.مجھے اللہ کی وجه ربّى على كل وجه و بابه عزت اور جلال کی قسم کہ میں نے اپنے رب کے على كل باب ورضاءه علی کل رخ تاباں کو ہر چہرے پر اور اس کے دروازے کو رضاء.وبـعـزّته إنه معى في كل ہر دروازے پر اور اُس کی رضا کو ہر رضا پر مقدم رکھا وقتى وأنا معه في كل حين ہے اور قسم ہے اُس کی عزت کی کہ وہ ہر آن میرے وآثرت دولة الدين وهی تکفینی ساتھ اور میں ہردم اُس کے ساتھ ہوں.میں نے ولو لم يكن حبّة لتجهيزی دین کی دولت کو ترجیح دی اور وہی میرے لئے کافی وتكفيني.وإنى منعم مع يد ہے خواہ میری تجہیز و تکفین کے لئے ایک دانہ تک نہ الإملاق وفارغ من الأنفس ہو.تنگدستی اور انفس و آفاق سے تہی دامن ہونے والآفاق وشغفنی ربی حُبًّا کے باوجود میں آسودہ ہوں.میرے رب کی محبت وأُشرِبَ في قلبي وجهه و أنا منه میرے رگ و پے میں سرایت کر گئی ہے اور اس کا بمنزلة لا يعلمها أحد من وجہ کریم میرے دل میں گھر کر گیا ہے اور میرا مرتبہ العالمين.أيها العزيز ! كان بعض | اس کی بارگاہِ عالی میں وہ ہے جسے کائنات کا کوئی فرد ام

Page 41

تحفه بغداد ۳۸ اردو تر جمه الأسرار في أوائل الزمان مستورا نہیں جانتا.اے عزیز من! ابتدائے زمانہ میں کچھ و کذلک کان قدرا مقدوراً ثم اسرار ورموز در پردہ تھے اور ایسا ہونا مقدر تھا.مگر پھر (۱۲) في زماننا تبين القضاء وبرح ہمارے اس زمانے میں وہ قضا وقد رکھل کر سامنے الخفاء وظهر خطأ العاسفين آگئی، پردہ ہٹ گیا اور ظالموں کی غلطی ظاہر ہوگئی.وكذلك فعل ربنا ليقم ہمارے رب نے ایسا ہی کیا تا کہ وہ علما ءسوء المتكبـريـن مـن علماء السوء میں سے متکبر گروہ کا صفایا کرے اور متعصب وليظهر قدرته علی رغم أنف لوگوں کے علی الرغم اپنی قدرت کو ظاہر کرے.المتعصبين.وإن مثل نزول نزول مسیح کی مثال نزولِ ایلیا جیسی ہے کہ اللہ المسيح كمثل نزول ایلیا قد نے اس (ایلیا) کے نزول کا وعدہ فرمایا لیکن وعد الله لنزوله ثم جاء يحيى اُن کی جگہ بیٹی آ گیا.اس میں غور و فکر کر نے مقامه إنّ في ذلك لهُدى والوں کے لئے سامانِ ہدایت ہے.اگر تجھے للمتفكرين.وإن كنت لا تعلم معلوم نہیں تو یہودیوں اور عیسائیوں سے فاسأل اليهود والنصارى وقد دریافت کر لے.اُن کے ہاں یہ قصہ تواتر سے تواترت هذه القصة عندهم وما آیا ہے اور اس بارے میں کوئی دورائے اختلف فيها اثنان ففتش ولا تکن نہیں.لہذا اچھی طرح سے تحقیق کر اور اکٹر باز من المتقاعسين.نہ بن.أيها الأخ العزيز! إن قصة اے پیارے بھائی! اہلِ کتاب میں ایلیا کا إيليا من المتواترات القطعية قصه قطعی یقینی متواترات میں سے ہے اور اس اليقينية في أهل الكتاب و حقیقت کو اللہ نے ان انبیاء ( بنی اسرائیل ) پر كشف الله تلك الحقيقة منکشف کر دیا ہے، لہذا تو ان کی ہدایت کی على أنبيائهم فبهداهم اقتده پیروی کر اور بدعتیوں میں سے نہ بن.پھر ولا تكن من المبدعين.ثم | واضح ہو کہ ہم نے اُسی مثال کو مضبوطی سے تھا ما ۴۲

Page 42

تحفه بغداد ۳۹ اردو تر جمه فـي اعلم أننا قد اعتصمنا وتمسكنا اور پکڑا ہے جو پہلے سے واضح ہو چکی تھی.لیکن بمثال قد انجلى من قبل ولا تمہارے پاس تو کوئی مثال نہیں پھر ( بتاؤ ) کہ مثال لكم فأى فريق أحق ہم میں سے کونسا فریق امن کا زیادہ حقدار بالأمن؟ فلا تجترء واعلی ہے.لہذا بدعتوں پر جرات نہ کرو.اگر تم اللہ المحدثات واسألوا أهل کی سنن سے لا علم ہو تو اہل ذکر سے دریافت الذكر إن كنتم لا تعلمون کرلو اگر فی الواقعہ تمہیں (حق کی ) جستجو ہے.سنن الله إن كنتم من الطالبين.ہم نے اللہ کی اُس سنت کو جو تم سے پہلے لوگوں وإنَّا أريناكم سنة الله فی میں جاری ہو چکی ہے تم پر واضح کر دیا ہے.لیکن ہے.لیکن الذين خلوا من قبلكم وما تم نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی سنت الہی بينتم من سنة على دعواكم بیان نہیں کی.( سچ تو یہ ہے کہ ) تم اللہ کی سنت ولن تجدوالسنن الله تبدیلا میں ہر گز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے ، لہذا بے باک فلا تخالفوا كالمجترئين.لوگوں کی طرح مخالفت نہ کرو.وأنتم تعلمون أن اللــه تم جانتے ہو کہ اللہ نے اپنی کتاب (قرآن) قدرة على أقوالکم فی میں تمہارے اقوال کو رد کیا ہے اور وفات مسیح كتابه وذكر موت المسیح کا ذکر اس نے توٹی کے لفظ کے ساتھ اُسی بلفظ التوفّى كما ذكر طرح کیا ہے جیسا کہ اُس نے ہمارے نبی کریم موت نبینا بذلك اللفظ کی وفات کا ذکر اسی لفظ ( توئی ) سے کیا ہے.فأنتم تؤوّلون ذلك اللفظ مسیح کے بارے میں تو تم اس لفظ کی تاویل صلى الله في المسيح وأما في سيدنا کرتے ہو لیکن ہمارے سید و مولا ع کے فلاتؤوّلونه فتلك إذا متعلق اس کی تاویل نہیں کرتے تب تو یہ بڑی قسمة ضيزى وخيانة في ناقص تقسیم اور اللہ کے دین میں خیانت ہے.دين الله ولكنكم لا تتقونه | لیکن تم اللہ سے نہیں ڈرتے اور سوچ سمجھ کر ۴۳

Page 43

تحفه بغداد اردو تر جمه ولا تجيبون تدبّرا بل تذرقون جواب نہیں دیتے.بلکہ تم ایک محو پرواز پرندے كطائر فی وقت طیرانه ولا کی طرح بیٹ کرتے ہو اور صفائی کے لئے نیچے تنزلون لتصفية ولا تخافون نہیں اُترتے اور صادقوں کی تیراندازی سے حب قياس الصادقين.وإن نہیں ڈرتے اور اگر تم واضح حق پر قائم ہو تو پھر کنتم علی حق مبین فلم مسیح کی حیات اور اُس کے نزول پر اور (اس لا تأتوننى بآية شاهدة | ضمن میں ) گذشتہ سنت الہی پر شاہد کوئی آیت على حياة المسيح ونزوله پیش کیوں نہیں کرتے؟ اور ہم تمہاری ان وعلى سُنّة خلت من قبل ؟ بدعتوں کو کیسے قبول کر سکتے ہیں جو کتاب اللہ وكيف نقبل بدعاتكم (قرآن) اور اس کے رسول کی سنت کے مخالف التي تخالف کتاب الله ہیں.نیز ان راستبازوں کے طرز عمل کے بھی وشنــــن رســولـــــه وســنــن له وسنن مخالف ہیں جو پہلے گزر چکے ہیں؟ کیا ہم تمہارے الصادقين الذين خلوا من قول کو قبول کر لیں اور تمام معلمین میں سے سب قبل؟ أنقبل قولكم ونذر قول سے زیادہ راستباز (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے قول أصدق الـمـعـلـمـيـن؟ فأيهـا کو چھوڑ دیں؟ پس اے نیک بزرگ ! اللہ کی الشيخ الصالح! لا تكذبوا آیات کی تکذیب مت کرو اور اس کی نعمتوں کی آيات الله ولا تغمِطُوا نِعَمَه اُن کے نازل ہونے کے بعد تحقیر مت کرو.اور بعد نزولها ولا تزدهوا مامورین کو نظر استخفاف سے نہ دیکھو.وہ لوگ المأمورين.وإن الذین جو اپنے رب کے نور سے منور کئے جاتے ہیں.وہ يُنوّرون من نور ربهم اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے لہذا تو ان میں (۷) لايخافون أحدا إلا الله سے کسی کو بھی ڈرپوک اور شرمندہ کے نام سے فلا تُسم أحدًا منهم وجلا موسوم نہ کر.اللہ سے برسر پیکار نہ ہو اور ولا خجلا ولا تبارز الله | آسمانوں اور زمین کے پروردگار کے خلاف ۴۴

Page 44

تحفه بغداد ام اردو تر جمه ولا تجترء على رب السماوات جرات نہ دکھا اور ان واہموں کے پیچھے نہ والأرض ولا تقف ظنونا لگ کہ جن کی حقیقت کا تجھے علم نہیں.اور لا تعلم حقيتها وإن الظن يقيناً ظن حق کے مقابل پر کچھ بھی کام نہیں لا يغني من الحق شيئا فيظهر آتا.پس حق غالب آئے گا اور تجھے الحق وتكون من المتندمين.ندامت ہوگی.اگر میں جھوٹا ہوں تو میرے إن أك كاذبا فعلی وبال جھوٹ کا وبال مجھ پر پڑے گا اور اگر میں سچا کذبي وإن أك صادقا ہوا تو اللہ میری مدد اور نصرت فرمائے گا فالله يعيننـی ویـنـصـرنـی اور تمام مخلوق کو میری صداقت اور میرا نور ويُرى الخلق صدقی و نوری دکھلائے گا اور اللہ اپنے صادق بندوں کو والله لا يضيع عباده الصادقين.کبھی ضائع نہیں کرتا..وقد كُفّر مثلی کثیر میری طرح بہت سے اولیاء و اقطاب اور من الأولياء والأقطاب والأئمة ائمہ کی تکفیر کی گئی.ان میں سے بعض مصلوب فبعضهم طلبوا وقتلوا ہوئے اور بعض مقتول ہوئے اور بعض کو ان وبعضهم أخرجوا من کے وطنوں اور گھروں سے بے در کر دیا گیا اور أوطانهم وديارهم وأُوذوا انہیں اذیت دی گئی یہاں تک کہ اللہ کی نصرت حتى جاء هم نصر الله فما ان کے پاس آگئی.نہ تو وہ ضائع کئے گئے اور أُضيعوا و ما خُيّبوا وزادهم نہ ہی نامراد ہوئے.( بلکہ ) اللہ نے انہیں الله بركة وعزة وجعل كثيرا بركت و عزت میں بڑھایا اور کثیر دلوں کو ان کی من أفئدة تهوى إليهم جانب مائل کر دیا اور ان کی برکات کے آثار وبلغ آثار بركاتهم إلى قرن بعد میں آنے والی صدیوں تک پہنچا دیئے.آخرین و کذلک بشرنی ربّی اسی طرح میرے رب نے مجھے بشارت دی

Page 45

تحفه بغداد وقال: ۴۲ اور فرمایا.اردو تر جمه إني سأوتيكَ * بَرَكَةً میں تجھے برکت دوں گا اور اس کے انوار کو وأجلى أنوارها حتى يتبرک روشن کروں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے ،، ۱۸ بثیابک الملوك والسلاطین کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.اور فرمایا.وقال: "إني مُهين مَن أراد میں اس شخص کی اہانت کروں گا جو تیری اہانت کا إهانتك وانا کفیناک ارادہ کرے گا اور وہ لوگ جو تیرے پر ہنسی ٹھٹھا ئين يا أحمدُ کرتے ہیں ان کے لئے ہم کافی ہیں.اے احمد! بارَكَ اللهُ فیک ما رميت خدا نے تجھ میں برکت رکھ دی ہے.جو کچھ تو نے إذ رميت ولكن الله رمی چلایا وہ تو نے نہیں چلا یا بلکہ خدا نے چلایا تا کہ تو ان لتُنذِرَ قومًا ما أُنذِرَ آباؤهم لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے ڈرائے ولتستبين سبيل المجرمين.نہیں گئے اور تا کہ مجرموں کی راہ کھل جائے.الحاشية - من كان يؤمن بالله حاشیہ - جوکوئی اللہ اور اس کی آیات پر ایمان لاتا ہے وآياته فقد وجب عليه أن يؤمن بأن اس پر واجب ہے کہ وہ اس امر پر بھی ایمان لائے کہ الله يوحى إلى من يشاء من عباده اللہ اپنے بندوں میں سے جس کی طرف چاہتا ہے وحی رسولا كان أو غير رسول ویکلّم کرتا ہے ، خواہ وہ رسول ہو یا غیر رسول اور جس سے من يشاء نبيًّا كان أو من المحدثين چاہتا ہے کلام کرتا ہے خواہ وہ نبی ہو یا محدث.کیا تم ألا ترى أن الله تعالى قد أخبر في بنظر غائر نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں یہ كتابه أنه كلَّم أم موسى وقال خبر دی ہے کہ اس نے اُم موسیٰ سے کلام کیا اور اُسے لَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي إِنَّا رَادُّوهُ إِلَيْكِ کہا کہ لا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي إِنَّارَآدُوهُ إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ - وكذلك وَجَاعِلُوهُ مِنَ الْمُرْسَلِينَ ے اور اسی طرح اس نے لے کوئی خوف نہ کر اور کوئی غم نہ کھا.ہم یقیناً اسے تیری طرف دوبارہ لانے والے ہیں اور اسے مرسلین میں سے ایک رسول بنانے والے ہیں.(القصص: ۸) ۴۶

Page 46

تحفه بغداد ۴۳ اردو تر جمه قُلُ إني أُمِرتُ وأنا أوّل یعنی معلوم ہو جائے کہ کون تجھ سے برگشتہ ہوتا ہے.المؤمنين قُلُ جاء الحق کہہ میں خدا کی طرف سے مامور ہوں اور میں سب وزهق الباطل إن الباطل سے پہلے ایمان لانے والا ہوں.کہہ حق آیا اور باطل كان زهوقا.كل بركة بھاگ گیا اور باطل بھاگنے والا ہی تھا.ہر ایک فَتَبَارَكَ من محمد صلى الله علیه برکت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے.ارَكَ مَن علم پس بڑا مبارک وہ ہے جس نے تعلیم دی اور جس 19 وتعلم.وقل إن افتريته نے تعلیم پائی اور کہہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو فعلى إجرامي ويمكرون میری گردن پر میرا گناہ ہے.وہ لوگ بھی ویمگر الله والله خیر تدبیریں کر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی تدبیر کر رہا بقية الحاشية أوحى إلى الحواريين بقیہ حاشیہ - حواریوں کی طرف وحی کی اور ذوالقرنین و كلم ذا القرنين و أخبرنا به فی سے کلام کیا.اور اس کے متعلق اس نے اپنی کتاب كتابه ثم بشّر لنا وقال : تله میں ہمیں خبر دی پھر ہمیں بشارت دی اور فرمایا.مِنَ الْأَوَّلِينَ وَتُلَّةٌ مِّنَ الْآخِرِينَ ثُلَّةٌ مِّنَ الْأَوَّلِينَ وَثُلَةٌ مِّنَ الْآخِرِيْنَ يَا وفـي هـذه الآية أشار إلى أن هذه اور اس آیت میں اس نے یہ اشارہ فرمایا کہ جس طرح الأمة يُكلَّم كما كُلّمت الأمم من پہلی امتوں سے کلام کیا گیا اسی طرح اس امت سے قبل فمن كان له صدق رغبة فی بھی کلام کیا جائے گا.پس جس شخص کو قرآن سے الاتعاظ بالقرآن فلا يتردد بعد بيان نصیحت حاصل کرنے کے لئے سچی رغبت ہو گی.تو كتاب الله ولا يكون من المرتابين اسے اللہ کی کتاب (قرآن) کی وضاحت کے بعد ومن لم يبال امتثال أوامره وانتهاء کوئی تردد نہ ہوگا اور نہ وہ شک کرنے والوں میں سے نواهيه فما آمن به و ما كان من ہوگا.جو شخص قرآن کے اوامر کی بجا آوری اور اس کی لے پہلوں میں سے ایک بڑی جماعت ہے اور پچھلوں میں سے بھی ایک بڑی جماعت ہے ( الواقعة : ۴۱،۴۰) ۴۷

Page 47

تحفه بغداد ۴۴ اردو تر جمه الماكرين هو الذى أرسل ہے اور اللہ تعالی کی تدبیر سب سے بہتر ہوتی ہے.رسوله بالهدى ودين الحق اُسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ ليظهره علی الدین کله بھیجاتا اس دین کو سب دینوں پر غالب کرے.خدا لا مبدل لكلمات اللہ کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا.میں تیرے ساتھ إني معك فكن معى أينما ہوں پس تو ہر ایک جگہ میرے ساتھ رہ، تو جہاں بھی كنتَ.كُن مع الله حيثما كنتَ.ہو اللہ تعالیٰ کے ساتھ رہ.جس طرف تم رُخ کرو گے أينما تُولّوا فَثَمَّ وجه الله.كنتم اسی طرف اللہ تعالیٰ کی توجہ ہوگی.تم بہترین اُمت ہو رَ أُمّة أُخرجت للناس وفخرا جو لوگوں کے فائدہ کے لئے اور مومنین کے لئے للمؤمنين.ولا تيأس من روح موجب فخر بنا کر پیدا کی گئی.اور تو خدا کی رحمت سے بقية الحاشية المؤمنين.وقد اتفق بقیہ حاشیہ.نواہی سے باز رہنے کی پرواہ نہیں کرتا تو الأولياء كلّهم على أن الله تعالى وہ نہ اس پر ایمان لایا اور نہ وہ مومنوں میں سے ہے اور مخاطبات ومكالمات بالمحدثین تمام اولیاء نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ كما قال سيدى و حبیبی الشیخ کے محدثوں کے ساتھ مخاطبات و مکالمات ہوتے ہیں، عبد القادر الجيلاني رضى اللہ جیسا کہ میرے آقا اور میرے حبیب شیخ عبد القادر عنه في كتابه الفتوح" تعلیما جیلانی رضی اللہ عنہ نے اپنی کتاب "فتوح الغیب للسالكين.ومن ملخصات كلامه میں سالکوں کو تعلیم دیتے ہوئے فرمایا.آپ کے کلام أنه قال : إن لأهل الله علامات کا ماحصل یہ ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اہل اللہ کی کچھ يُعرفون بها فمنها الخوارق علامات ہوتی ہیں جن سے وہ پہچانے جاتے ہیں.ان ١٨ والكشوف ومكالمات اللہ تعالی ( علامات) میں خوارق اور کشوف اور اللہ تعالیٰ کے وخوف الله وخشيته و ایثاره علی مکالمات اور اللہ کا خوف اور اس کی خشیت اور اس کی غيره وكلما يجب للمتقين.وقال : ذات کو دوسروں پر مقدم کرنا ہے اور جو بھی متقیوں کے 66 ۴۸

Page 48

تحفه بغداد ۴۵ اردو تر جمه الله.ألا إن روح الله قريب.الا نومید مت ہو.خبردار ہو کہ خدا کی رحمت قریب ہے.(۲۰) إن نصر الله قریب.یأتیک من خبر دار ہو کہ خدا کی مددقریب ہے.وہ مدد ہر ایک دور كلّ فَجٍّ عميق.ینصرک الله مِن کی راہ سے تجھے پہنچے گی.خدا اپنی طرف سے تیری مدد عنده ينصرک رجال نوحی کرے گا.تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں إليهم من السماء.لا مبدل میں ہم اپنی طرف سے الہام کریں گے.خدا کی باتیں لكلمات الله و إنك اليوم ٹل نہیں سکتیں.اور تو ہمارے نزدیک صاحب مرتبہ لدينا مكين أمين.وقالوا ہے اور امین ہے.اور کہیں گے کہ یہ وحی نہیں ہے یہ إن هذا إلا اختلاق.قُل كلمات تو اپنی طرف سے بنائے گئے ہیں ان کو کہہ الله ثم ذَرُهم في خوضهم کہ وہ خدا ہے کہ جس نے یہ کلمات نازل کئے.پھر بقية الحاشية إذا مِتَّ عن الخلق بقیہ حاشیہ.لئے واجب ہے.نیز آپ فرماتے قیل لک: رحمک الله و أمَاتَک ہیں.جب تو دنیا والوں سے تبتل اختیار کر لے گا تو عن إرادتك و مُناک و إذا مِتْ تجھے کہا جائے گا کہ اللہ تجھ پر رحم فرمائے اور تجھ سے عن الإرادة ومناك قبل لک: تیرے ارادے اور تیری خواہشات کو مار دے اور جب رحمك الله و أحْيَاك فكنت من تو اپنے ارادے اور خواہش سے منقطع ہو جائے گا تو المرحومين.فحينئذ تحيى حياة لا تجھے کہا جائے گا کہ اللہ تجھ پر رحم فرمائے اور تجھے موت بعدها وتُغنى غناءً لا فَقَرَ زندگی بخشے.اس طرح تو مرحوم لوگوں میں سے ہو بعده وتعطى عطاء لا منع بعده جائے گا.تب مجھے وہ زندگی ملے گی جس کے بعد کوئی وتراح براحة لا شقاء بعدها وتنعم موت نہیں.اور تجھے ایسی دولت عطا ہو گی جس کے بنعيم لا بؤس بعده وتُعلم علما لا بعد کوئی فقر نہیں.اور تجھے وہ عطا ملے گی جس کے بعد جهل بعده وتؤمن أمنا لا تخاف کوئی محرومی نہیں اور ایسی راحت ملے گی جس کے بعد بعده وتسعد فلا تشقى وتُعَزّ فلا کوئی دکھ نہیں اور ایسی نعمت عطا کی جائے گی جس کے ۴۹

Page 49

تحفه بغداد ۴۶ اردو تر جمه يلعبون.ومن أظلم ممن ان کو لہو و لعب کے خیالات میں چھوڑ دے اور اُس افترى على الله كذبا.و إن سے زیادہ ظالم اور کون ہے جو خدا تعالیٰ پر جھوٹ علیک رحمتی فی الدنیا باندھے.اور تم پر میری رحمت دنیا اور دین میں لدين وإنك لمن ہے اور تو یقیناً ان لوگوں میں سے ہے جن کے نصورین بشری لک شامل حال نصرت الہی ہوتی ہے.تجھے بشارت حمـــدى أنـــت مــرادی ہو اے میرے احمد.تو میری مراد اور میرے و معى غرست كرامتک ساتھ ہے.میں نے تیری عزت کا درخت بيدي.أكان للناس عجبا اپنے ہاتھ سے لگایا.کیا ان لوگوں کو تعجب ہے تو قُل هو الله عجيب.يجتبى من كه خداذ والعجائب ہے.وہ اپنے بندوں میں کہہ بقية الحاشية تُذلَ وتُقرَّب فلا بقیہ حاشیہ.بعد کوئی تنگی نہیں اور ایسا علم دیا جائے گا تُبعد وتُرفَع فلا تُوضَع و تعظم فلا جس کے بعد کوئی جہالت نہیں اور ایسا امن بخشا جائے تحقر وتطهر فلا تدنس و نجاک گا جس کے بعد کوئی خوف نہیں اور تجھے سعادت ملے گی نہ کہ شقاوت اور تجھے عزت ملے گی نہ کہ ذلت.الله وطهرك من أدناس طرق الفاسقين فيتحقق فيك الأماني اور تجھے قرب نصیب ہوگا نہ کہ بعد اور تجھے رفعت عطا ہوگی نہ کہ پستی اور تیری تعظیم کی جائے گی نہ کہ تحقیر اور تو وتصدق فيك الأقاويل فتكون پاک وصاف کیا جائے گا اور تجھ پر کوئی میل نہ رہے كبريتا أحمر فلا تكاد تُرى وعزيزا گی.اللہ تجھے نجات بخشے ! اور فاسقوں کی راہوں کی فلا تُـمـائل وفريدًا فلا تُشارك و الائشوں سے پاک کرے!.تب جو امید میں تیرے وحيــدا فـلا تـجـانــس وتكون عند متعلق ہیں وہ تحقیق ہو جائیں گی اور جو باتیں تیرے حق ربك من أهل السماء لا من أهل میں کہی جاتی ہیں وہ سچی ہو جائیں گی اور توایسا الأرضين.فرد الفردِ وتر الوتر کبریت احمر بن جائے گا کہ دیکھا نہ جائے گا.اور تو غـيـب الـغـيـب ســر السر فحينئذ بے مثال صاحب عزت ہو جائے گا اور بلا شرکت غیرے

Page 50

تحفه بغداد ۴۷ اردو تر جمه يشاء من عبادہ لا يُسأل سے جسے چاہتا ہے انتخاب کر لیتا ہے.وہ اپنے عما يفعل وهم يُسألون.وتلک کاموں سے پوچھا نہیں جاتا اور لوگ پوچھے جاتے الأيام نداولها بين الناس.ہیں.اور یہ دن ہم لوگوں میں پھیرتے رہتے ہیں.وإذا نصر الله المؤمنَ جعَل اور جب خدا مومن کی مدد کرتا ہے تو اس کے کئی له الحاسدين.تلطَّف بالناس حاسد مقرر کر دیتا ہے.لوگوں سے لطف کے ساتھ | وترحم عليهم أنت فيهم پیش آ اور ان پر رحم کر تو ان میں بمنزلہ موسیٰ کے ہے بمنزلة موسى فاصبر علی اس لئے ظالموں کے ظلم پر صبر کر.کیا لوگ یہ گمان کر جور الجائرين.أحسب بیٹھے ہیں کہ یہ کہنے پر کہ ہم ایمان لے آئے وہ چھوڑ الناس أن يُتركوا أن يقولوا دیئے جائیں گے اور آزمائے نہیں جائیں گے.(۲۲) بقية الحاشية تكون وارث کل بقیہ حاشیہ - یکتا اور ایسا منفرد کہ جس کا کوئی ہمتا نہ ہو رسول و نبي وصديق فتُعطى كل اور تو اللہ کی جناب میں آسمانی وجود ہو جائے گا نہ کہ ما أُعْطُوا من الأنوار والأسرار زمینی بلکہ تو یکتا اور واحد ( بے مثل وجود ) غیب میں فنا والبركات والمخاطبات والوحی اور نہاں در نہاں ہو جائے گا.تب تو ہر رسول، نبی ، والمكالمات وغيرها من آیات اور صدیق کا وارث ہو جائے گا اور جو جوانوار واسرار، رب العالمين.وبِكَ تُختم الولاية بركات ومخاطبات ، وحی و مکالمات وغیرہ ربّ العالمین وإليك تصدر الأبدال و بک کے نشانات انہیں عطا کئے گئے وہ تجھے بھی دیئے تنكشف الكروب و بک تُسقی جائیں گے اور تجھ پر ولایت ختم ہوگی اور تو ابدال کا محور الغيوث و بک تنبت الزروع بن جائے گا.تیرے طفیل مشکلات دور ہوں گی اور و بک تدفع البلايا والمحن من بارشیں سیراب کریں گی اور فصلیں اُگیں گی اور تیرے الخاص والعام وأهل الشغور طفیل ہی خواص و عام کے مصائب و شدائد اور والراعي والرعايا والأئمة والأمة سرحدوں میں بسنے والوں اور راعی اور رعایا اور ۵۱

Page 51

تحفه بغداد ۴۸ اردو تر جمه آمنا وهم لا يُفتنون.الفتنة گا.اس جگہ ایک فتنہ ہے.پس صبر کر جیسا کہ ههنا فاصبر كما صبر أولوا اولو العزم ) نبیوں ) نے صبر کیا.خبر دار وہ العزم.ألا إنها فتنة من الله | آزمائش خدا تعالیٰ کی طرف سے ہے تا وہ حبًّا جَمَّا.وفي الله اللہ تجھ سے بہت محبت کرے.اللہ تعالیٰ تجھے تیرا ويت أجرك و یرضی عنک ربک عنک ربک اجر پورا پورا دے گا اور تیرا رب تجھ سے مک.و ان راضی ہوگا اور تیرے نام کو کمال بخشے گا اور یہ يتخذونك إِلَّا هُزرًا قل : إني لوگ تو تجھے محض تمسخر کا نشانہ بناتے ہیں.تو من الصادقین فانتظروا آیاتی کہہ کہ میں یقیناً راستباز ہوں.پس تم ایک وقت حتى حين.الحمد لله الذی تک میرے نشانوں کا انتظار کرو.تمام تعریف بقية الحاشية وسائر البرايا فتكون بقیہ حاشیہ.اماموں اور امت نیز کل جہان کے شحنة البلاد والعباد و من آلام کا ازالہ ہوگا اور تو علاقوں اور وہاں کے لوگوں کا 19 المأمورين فينطلق إليك الأرجل محافظ ہوگا اور مامورین میں سے ہوگا.تیری طرف بالسعي والترحال والأيدى بالبذل پیاده و سوار تیز قدموں سے چل کر آئیں گے.نیز والعطاء والخدمة بإذن خالق تمام اشیاء کے خالق خدا کے اذن سے جود وسخا اور الأشياء في سائر الأحوال والألسن خدمت کے ہاتھ ہر حال میں تیری طرف بڑھیں بالذكر الطيب والحمد والثناء فی گے اور زبانیں پاکیزہ ذکر کے ساتھ اور ہر جگہ جميع المحال ولا يختلف الیک حمد و ثناء کے گیت گاتی ہوئیں تیری طرف آئیں گی، اثنان من أهل الإيمان وتهوى اور اہلِ ایمان میں سے کوئی دو شخص بھی تیری طرف إليك أفئدة من العلماء والأميين سے اختلاف نہ کریں گے.اور علماء اور امین کے ويدعوك لسان الأزل ويُعلمك دل تیری طرف مائل ہو جائیں گے (خدائے ) ازل ربُّ المُلک و یکسوک أنوارًا منه | کی زبان تجھے پکارے گی اور رب الملک تجھے تعلیم ۵۲

Page 52

تحفه بغداد ۴۹ اردو تر جمه جعلك المسیح ابن مریم.قل اللہ کے لئے ہے جس نے تجھے مسیح ابن مریم بنایا.هــذا فـضـل ربـي وإني أجرد كبد یہ میرے رب کا فضل ہے اور میں تو اپنے آپ کو نفسى من ضروب الخطاب تمام قسم کے خطابات سے الگ رکھتا ہوں اور میں تو وإنى أحد من المسلمين مسلمانوں میں سے ایک ہوں.وہ چاہتے ہیں کہ يريدون أن يطفئوا نور الله الله کے نور کو اپنے مونہہ کی پھونکوں سے بجھا دیں لیکن بأفواههم والله يتم نوره و یحیی اللہ تعالیٰ اپنے نور کو کمال تک پہنچائے گا اور دین کو الدين نريد أن ننزل علیک زندہ کرے گا.ہم تجھ پر آسمان سے نشانات اُتارنا آيات من السماء ونمزق چاہتے ہیں اور دشمنوں کو ریزہ ریزہ کر دینا چاہتے الأعداء كل ممزق.حُکم اللہ ہیں.خدائے رحمن کا حکم ہے اس کے خلیفہ کے لئے بقية الحاشية.والحُلل ويُنز لک بقیہ حاشیہ.دے گا اور اپنی جناب سے انوار کے منازل من سلف من أولى العلم پیر بہن اور پوشاک تجھے پہنائے گا اور تجھے انبیاء و الأول من الأنبياء والصديقين، صدیقین میں سے گزشتہ اول درجہ کے اہل علم کے فحينئذٍ يُضاف إليك التكوين مراتب پر فائز فرمائے گا.تب امر تکوین اور خوارق وخرق العادات فیری ذلک منک تجھے عطاء کئے جائیں گے پس یہ تصرفات ظاہر عقل اور في ظاهر العقل والحكم وهو فعل حکم میں تجھ سے دیکھے جائیں گے اور حقیقی علم میں وہ خدا الله وإرادته حقًا فی العلم فتدخل کا ارادہ اور فعل ہوں گے تب تو ایسے دردمند لوگوں اور حينئذ فى قومٍ مُوجَع وفى زمرة منكسر المزاج گروہ میں شامل ہو جائے گا کہ جن کے المنكسرين الذين انكسرت دلوں میں انکسار ہے اور جن کی بشری خواہشات چکنا قلوبهم وكسرت إراداتهم البشرية چور ہو گئی ہیں اور ان کی طبعی خواہشات ان سے الگ کر ت شهواتهم الطبيعية دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ربانی ارادہ اور روزمرہ کی فاستؤنفت لهم إرادة ربانية خواہشات لازمه ان کے لئے ایک نئے رنگ میں ۵۳

Page 53

تحفه بغداد اردو تر جمه الرحمن لخليفة الله السلطان جس کی بادشاہت آسمانی ہے.پس اللہ پر توکل کر.وگل علی الله واصنَعِ ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم سے کشتی الفُلْكَ بأعيننا ووحينا إن بنا جو تيرى بيعت کرتے ہیں وہ تیری نہیں بلکہ خدا کی الذین یبایعونک إنما يبايعون بیعت کرتے ہیں.اللہ کا ہاتھ اُن کے ہاتھوں پر الله يد الله فوق أيديهم وأمم ہوتا ہے.اور کئی گروہ ایسے ہیں جن پر عذاب حَقَّ عليهم العذاب.ويمكرون واجب ہو چکا اور وہ تدبیریں کر رہے ہیں اور اللہ والله خير الماكرين.قُل عندى تعالیٰ سب سے بہتر تد بیر کرنے والا ہے.ان کو کہہ شهادة من الله فهل أنتم مؤمنون کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے پس کیا تم ایمان قل عندى شهادة من الله فهل لاؤ گے یا نہیں ؟ پھر ان کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی بقية الحاشية وشهوات وظيفية بقيه حاشیہ.ظہور پذیر ہو جاتی ہیں جن سے وہ بالکل وكانوا من المبدلين.ويُكشف بدل جاتے ہیں اور اللہ کے افعال اولیاء اور ابدال پر للأولياء والأبدال من أفعال الله ما کچھ اس طرح منکشف ہوتے ہیں جو عقلوں کو دنگ کر يبهر العقول ويخرق العادات دیتے ہیں اور وہ خارق عادت وسنت ہوتے ہیں اور والرسوم ويكلمهم الله تعالی اللہ تعالیٰ ان سے پُر لطف کلام اور محبت بھری باتیں کرتا بالكلام اللذيذ و الحديث الأنيس ہے اور انہیں عظیم عطا یا اور مراتب عالیہ اور اپنے قرب والبشارة بالمواهب الجسام کی ایسی بشارت دیتا ہے کہ جس سے ان کا ہر معاملہ والمنازل العالية والقرب منه مما الله کی طرف پلٹ جاتا ہے.گزشتہ زمانوں میں ان سيؤول أمرهم إليه وجفَّ به القلم جیسے عالی مقام بزرگوں کے کار ہائے نمایاں ) کا اتنا من أقسامهم فی سابق الدهور تذکرہ ہے کہ جس کے بیان سے قلم ( کی سیاہی) فضلا منه ورحمة وإثباتًا منه لهم خشک ہو گئی اور (یہ سب کچھ ) اللہ کے فضل و رحم اور في الدنيا إلى بلوغ الأجل وهو اس كى طرف سے انہیں (جریدہ عالم میں ) تادمِ آخر ۵۴

Page 54

تحفه بغداد ۵۱ اردو تر جمه أنتم مسلمون إن معى ربی گواہی ہے پس کیا تم قبول کرو گے یا نہیں؟ میرے ساتھ میرا رب ہے عنقریب وہ میرا راہ کھول دے گا.سيهدين.الموتى.رب أرنى كيف تحيــــى اے میرے رب ! مجھے دکھلا کہ تو کیونکر کر دوں رب اغفر وارحم کو زندہ کرتا ہے.اے میرے رب ! مغفرت فرما من السماء.رب لا تذرنی اور آسمان سے رحم کر.اے میرے رب ! مجھے اکیلا فردًا وأنت خير الوارثين مت چھوڑ اور تو خیر الوارثین ہے.اے میرے أصْلِحُ أمة محمد ربّ! امتِ محمدیہ کی اصلاح کر.اے ہمارے رب م ربنا افتح بيننا وبين قومنا بالحق ربّ! ہم میں اور ہماری قوم میں سچا فیصلہ کر دے وأنت خير الفاتحین اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے اور بقية الحاشية الوقت المقدَّر لهم بقیه حاشیه - ثبات بخشنے کی وجہ سے ہوا اور یہی ان من أرحم الراحمين.وقال الله کے لئے ارحم الراحمین خدا کی طرف سے وقتِ مقدر تعالى في بعض كتبه: یابن آدم أنا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کسی کتاب میں فرمایا ہے.کہ الله لا إله إلا أنا.أقول لشيء : كُن اے ابن آدم ! میں اللہ ہوں اور میرے سوا کوئی معبود فيكون أطِعُني أجعلك تقول نہیں (جب میں کسی شے کے متعلق کہتا ہوں کہ ہو جا، تو للشيء : كن فيكون.قد جعل اللہ وہ ہونے لگتی ہے اور ہو کر رہتی ہے.تو میری اطاعت (۲۰) أولياء ه أوتاد الأرض وجعل الدنيا کر.میں تجھے بھی ایسا بنادوں گا کہ (اگر ) تو کسی لهم جنة المأوى فلهم جنّتان شے کے متعلق یہ کہے گا کہ ہو جا تو وہ ہونے لگے گی.الدنيا والآخرة.وهم كالجبل الذی اللہ نے فی الواقعہ اپنے اولیاء کو زمین کے لئے بطور پہاڑ رسا و تفردوا فی الصدق والوفاء اور برج بنایا ہے اور دنیا کو ان کے لئے جَنَّةُ الْمَأْوَى والتقوى فتنع عن طريقهم ولا بنا دیا ہے.اُن کے لئے دو جنتیں ہیں.دنیا اور تزاحم يا مسكين.الرجال الذين ما آخرت.اور وہ اُس پہاڑ کی مانند ہیں جو زمین میں

Page 55

تحفه بغداد ۵۲ اردو تر جمه ويخوفونک مِن دونه انک اللہ کے سوا تجھے اوروں سے ڈراتے ہیں.تو بأعيننا.سمّيتك المتوكل.ہماری آنکھوں کے سامنے ہے.میں نے تیرا یحمدك الله من عرشه نام متوکل رکھا.خدا عرش سے تیری تعریف کر نحمدک و نصلی.یا أحمد يتم رہا ہے.ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے اسمک ولا يتم اسمی.کن فی پر درود بھیجتے ہیں.اے احمد! تیرا نام پورا ہو الدنيا كأنک غریب او عابر جائے گا اور میرا نام پورا نہیں ہو گا.تو دنیا میں سبيل وكن من الصالحین ایسے طور پر رہ کہ گویا تو ایک غریب الوطن بلکہ الصديقين.أنا اخترتک ایک راہرو ہے اور صالح اور راستبا زلوگوں میں وألقيت عليك محبة منى سے ہو.میں نے تجھے چن لیا اور اپنی محبت خذوا التوحيد التوحید تیرے پر ڈال دی.تو حید کو پکڑو.تو حید کو پکڑ و بقية الحاشية.قيدهم أحد عن قصد بقیه حاشیه - محکم گڑا ہو، وہ (اولیاء ) صدق و وفا اور الحق من الآباء والأمهات والبنات تقویٰ میں منفرد ہو گئے.لہذا بہتر یہی ہے کہ ) اے والبنين فهم خيرُ من خلَق ربّى وبَثَّ مسکین ! تو ان کے راستے سے ہٹ جا.اور مزاحمت نہ في الأرض و ذرأ فعليهم سلام الله کر.یہ اولیاء) وہ لوگ ہیں کہ (ان کے ) باپوں، وتــحـيـاتـه وبـركـاتـه أجمعين.أيها ماؤں، بیٹیوں اور بیٹوں میں سے کوئی بھی انہیں السالك! إذا قوى علمک و قصدِحق سے روک نہ سکا.اس لئے یہ لوگ میرے یقینک و شرح صدرک وقوی رب نے جو پیدا کیا اور زمین میں پھیلایا اُس میں سے نور قلبک وزاد قربک من بہترین مخلوق ہیں.پس اُن سب پر اللہ کی سلامتی اور اُس مولاک و مکانك لديه و أمانتک کی عنایات و برکات نازل ہوں.اے سالک راہ! عنده وأهليتك لحفظ الأسرار جب تیرا علم اور تیرا یقین مضبوط اور تجھے شرح صدر عطا فعلمت من لدنه و یا تیک قسمک ہو جائے گا اور جب تیرا نور قلب قوی ہو جائے اور ۵۶

Page 56

تحفه بغداد ۵۳ اردو تر جمه يا أبناء الفارس.وبَشِّرِ الذين اے فارس کے بیٹو! اور تو ان لوگوں کو جو ایمان لائے نوا أن لهم قدم صدق یہ خوشخبری سنا کہ ان کا قدم خدا کے نزدیک صدق عند ربهم.ولا تصعّرُ کا قدم ہے اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے روگردانی نہ لخَلق الله ولا تسأم من کر اور لوگوں کے ملنے سے نہ تھک اور اطاعت الناس واخفض جناحک اختیار کرنے والوں کے لئے اپنے باز و کو ٹھکا.جو للمسلمين.أصحاب الصفة وما صفہ میں رہنے والے ہیں اور تو کیا جانتا ہے کہ کیا أدراك ما أصحاب الصفة؟ ہیں منہ میں رہنے والے.تو دیکھے گا کہ ان کی ترى أعينهـم تـفـيـض من الدمع آنکھوں سے آنسو جاری ہوں گے.وہ تیرے پر يصلّون عليك ربنا إننا سمعنا درود بھیجیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ! بقية الحاشية قبل حين.وتلک بقیہ حاشیہ.اپنے مولیٰ سے تیرا قرب اور اس کی بارگاہ كرامة لك وإجلال لحر متک میں تیرا مرتبہ ، اور اس کی جناب میں تیری امانت اور فضلا منه ومنة وموهبة ثم يَرِدُ حفظ اسرار کے لئے تیری استعداد بڑھ جائے تو تجھے اُس علیک التكوين فتكون بالإذن کی درگاہ سے علم عطا کیا جائے گا اور موت سے پہلے ہی الصريح الذى لا غبار عليه تجھے تیرا نصیب مل جائے گا اور یہ اس کے فضل و احسان والدلالات اللائحة كالشمس اور اس کی عنایت سے تیرے لئے بہت بڑا اعزاز ہوگا المنيرة و بكلام لذيذ ألذ من كل اور تیری حرمت وعفت کے لئے باعث تو قیر.پس لذيذ وإلهام صدقٍ مِن غير تلبس خدا کے ایسے حکم صریح سے جس پر کوئی غبار نہیں اور روشن نصفى من هواجس النفس سورج جیسے واضح دلائل سے اور ہر لذیذ شے سے زیادہ ووساوس الشيطان اللعين.تم لذیذ کلام سے اور ایسے بچے الہام سے جو شک وشبہ كلام السيد الجليل قطب الوقت سے پاک اور نفسانی خیالات اور شیطان لعین کے وساوس إمام الزمان رضى الله عنه وقد سے پاک ہو تو صاحب تکوین بن جائے گا.یہاں ۵۷

Page 57

تحفه بغداد ۵۴ اردو تر جمه مناديا ينادي للإیمان ربنا آمنا ہم نے ایک منادی کرنے والے کی آواز سنی جو فاكتبنا مع الشاهدین شأنک ایمان کی طرف بلاتا ہے.اے ہمارے رب! ہم عجيب و أجرك قریب و معک ایمان لائے.پس ہمیں بھی گواہوں میں لکھ.تیری شان جند السماوات والأرضين عجیب ہے اور تیرا اجر قریب ہے اور آسمانوں اور أنت منی بمنزلة توحیدی زمینوں کی ایک فوج تیرے ساتھ ہے.تو مجھ سے ایسا وتفريدى فحان أن تُعانَ وتُعرَف ہے جیسا کہ میری تو حید اور تفرید.پس وہ وقت آتا بين الناس.بورکت یا احمد ہے کہ تو مدد دیا جائے گا اور دنیا میں مشہور کیا جائے وكان ما بارک اللہ فیک گا.اے احمد ! تو برکت دیا گیا اور جو کچھ اللہ نے حقا فيك أنت وجية في تجھے برکت دی وہ تیرا ہی حق تھا.تو میری درگاہ " بقية الحاشية كتبـنـاه بتلخيص منا بقیه حاشیہ - جناب جلالت مآب قطب دوران اور فارجع إلى كتابه: فتوح الغيب امام زمان رضی اللہ عنہ کا کلام ختم ہوا.ہم نے یہاں جو إن كنت من المرتابين.وقد ظهر لکھا ہے وہ ہماری طرف سے ان کے (فرمودات ) کا من كلام الإمام الموصوف آن صرف خلاصہ ہے.اس لئے اگر تمہیں کوئی شک وشبہ ہو الوحي كما ينزل على الأنبياء تو ان کی کتاب "فتوح الغیب “ کی طرف رجوع کذلک ینزل على الأولياء ولا کریں.امام موصوف ( حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی) فرق في نزول الوحی بین ان کے کلام سے یہ ظاہر ہو گیا ہے کہ جس طرح انبیاء پر وحی يكون إلى نبى أو ولي ولكل نازل ہوتی ہے ویسے ہی اولیاء پر بھی نازل ہوتی ہے حظ من مكالمات اللہ تعالٰی اور نزول وحی میں کوئی فرق نہیں خواہ نبی کی طرف ہو یا ومخاطباته على حسب المدارج ولی کی جانب.ان میں سے ہر ایک کو اللہ کے نـعـم لـوحـى الأنـبـيـاء شأن أتم مكالمات و مخاطبات سے حسب مدارج حصہ ملتا ہے.۵۸

Page 58

تحفه بغداد ۵۵ اردو تر جمه حضرتی اختر تک لنفسی میں وجیہ ہے.میں نے تجھے اپنے لئے چنا.تو وأنت منی بمنزلة لا يعلمها میرے حضور وہ مرتبہ رکھتا ہے جس کو دنیا نہیں الخلق.وما كان الله لیترکک جانتی اور خدا ایسا نہیں کہ تجھ کو چھوڑ دے جب حتى يميز الخبيث من الطيب.تک که پاک اور پلید میں فرق کر کے نہ انظُرُ إلى يوسف وإقباله والله دکھلاوے.یوسف اور اس کے اقبال کی طرف غالب على أمره ولكن أكثر دیکھ.اللہ تعالیا اپنے امر پر غالب ہے لیکن اکثر الناس لا يعلمون أردتُ أن لوگ نہیں جانتے.میں نے چاہا کہ میں خلیفہ استخلف فخلقت آدم لیقیم بناؤں پس میں نے آدم کو پیدا کیا تا کہ وہ شریعت الشريعة ويحيى الدین.کتاب کو قائم کرے اور دین کو زندہ کرے.ولی کی بقية الحاشية.وأكمل.وأقوى بقيه حاشیہ.ہاں انبیاء کی وحی شان میں اتم اور اکمل أقسام الوحی وحی رسولنا ہوتی ہے اور وحی کی تمام اقسام میں قوی تر وحی ہمارے رسول خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی ہے.وقال المجدد الإمام السرهندى (حضرت) مجد دامام سرہندی شیخ احمد رضی اللہ عنہ خاتم النبيين.الـشـيـخ أحـمـد رضــى الله عنه في عنہ فی نے ایک مکتوب میں جس میں انہوں نے اپنے مكتوب يكتب فيه بعض الوصايا ایک مرید محمد صدیق کو بعض وصیتیں تحریر کی ہیں یہ إلى مريده محمد صديق : اعلم أيها فرمایا ہے.میاں صدیق ! یاد رکھو کہ اللہ سبحانہ و الصديق أن كلامه سبحانه مع تعالیٰ کا ایک بشر سے کلام بھی تو بالمشافہ ہوتا ہے اور البشر قد يكون شفاها و ذلک یہ انبیاء سے ہوتا ہے اور کبھی کبھی ان کے بعض کامل الأفراد من الأنبياء وقد يكون متبعین سے ہوتا ہے.اور جب اس قسم کا کلام ان ذلك لبعض الكُمَّل من متابعيهم وإذا میں سے کسی کے ساتھ کثرت سے ہو تو ایسے شخص کو ۵۹

Page 59

تحفه بغداد اردو تر جمه الولي ذو الفقار على ولو كان كتاب علی کی ذوالفقار ہے.اور اگر ایمان ثریا سے الإيمان معلقا بالثريا لناله رجل لڑکا ہوتا تو ابناء فارس میں سے ایک شخص اسے وہاں من أبناء الفارس یکاد زیتہ سے بھی لے آتا.قریب ہے کہ اس کا تیل روشن يضىء ولو لم تمسسه نار.جَرى ہو جائے اگر چہ آگ اسے چھوٹی بھی نہ ہو.اللہ الله في حُلل المرسلين.قل إن كا رسول تمام رسولوں کے لباس میں.کہ اگر تم كنتم تحبون الله فاتبعونی خدا سے محبت رکھتے ہو تو آؤ میری پیروی کروتا يحببكم الله.وصل علی محمد خدا بھی تم سے محبت رکھے.اور محمد پر اور محمد کی و آل محمد سيد ولد آدم و خاتم آل پر درود بھیج جو تمام بنی آدم کا سردار اور النبيين یرحمک ربک خاتم النبین ہے.تیرا رب تجھ پر رحمت کرے گا بقية الحاشية كثر هذا القسم من بقيه حاشیه.محدث کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے یہ نہ الكلام مع واحد منهم يُسمّى مُحدَّثاً ہی الہام ہوتا ہے اور نہ ہی دل میں ڈالا جانے والا القاء وهذا غير الإلهام وغير الإلقاء فی ہوتا ہے.اور نہ ہی ایسا کلام ہوتا ہے جو فرشتہ کے واسطہ الروع وغير الكلام الذى مع الملک سے ہو بلکہ یہ وہ کلام ہے جس سے ایک کامل انسان إنما يُخاطب بهذا الكلام الإنسان مخاطب کیا جاتا ہے.اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت الكـامـل والـلـه يختص برحمته من سے مخصوص کر لیتا ہے.یہاں احمد سرہندی کا کلام ختم يشاء.تم كلامه فارجع إلى كلامه ہوتا ہے.اگر تو منکروں میں سے ہے تو ان کے کلام کی إن كنت من المنكرين.واذكر قصة من قال: وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِى وما كان من المرسلين واذكُرُ ما قال طرف رجوع کر اور اس شخص کے قصے کو یاد کر جس نے یہ کہا تھا کہ وَمَا فَعَلْتُهُ عَنْ أَمْرِي حالانکہ وہ رسولوں میں سے نہیں تھا.نیز اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو یاد کر.لے میں نے ایسا اپنی مرضی سے نہیں کیا.(الکھف: ۸۲) ۶۰

Page 60

تحفه بغداد ۵۷ اردو تر جمه ويعصمك من عنده و إن لم اور اپنی جناب سے تیری حفاظت کا سامان کرے گا یعصمک الناس.یعصمک الله اگر چہ لوگ تیری حفاظت نہ کریں اللہ تعالیٰ اپنی جناب من عنده وإن لم يعصمک احد سے تیری حفاظت کرے گا اگر چہ روئے زمین کے ۲۴ من أهل الأرضين.تبت یدا لوگوں میں سے کوئی بھی تیری حفاظت نہ کرے.ابولہب أبى لهب وتبّ ما كان له أن کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہو گیا.اس کو يدخل فيها إلا خائفا وما نہیں چاہیے تھا کہ وہ اس کام میں ( یعنی تکفیر اور تکذیب أصابك فمن الله واعلم ان میں دخل دیتا مگر ڈرتے ہوئے.جو تجھ پر آئے وہ العاقبة للمتقين.وأَنذِرُ اللہ کی طرف سے ہے اور جان لے کہ نیک انجام عشيرتك الأقربين إنا سنُريهم متقیوں کا ہوتا ہے.اور اپنے قریبی رشتہ داروں کو بقية الحاشية الله تعالى: فَأَرْسَلْنَا بقیہ حاشیہ.فَأَرْسَلْنَا إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا.قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ سَوِيًّا قَالَتْ إِنِّي أَعُوذُ بِالرَّحْمَنِ بِالرَّحْمنِ مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا.قَالَ إِنَّمَا مِنْكَ إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا قَالَ إِنَّمَا آنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ عَلمًا زَكِيًّا فَانظُرُ كيف كلَّم مَلَكُ الله أنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَمًا زَكِيَّال پس غور کر کہ اللہ کے فرشتے نے مریم سے کس طرح کلام کیا.حالانکہ وہ نبی نہ تھیں.پس اللہ سے ڈراور مريم وما كانت نبيّة فاتق الله ولا تكن من المعتدين.وقد جاء في الحديث الصحيح زیادتی کرنے والا نہ بن.ایک حدیث صحیح میں عمر وابن الحارث سے مروی ہے لے تب ہم نے اس کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا اور اس نے اس کے لئے ایک متناسب بشر تمثل اختیار کیا.اس نے کہا میں تجھ سے رحمن کی پناہ میں آتی ہوں اگر تو تقویٰ شعار ہے.اس نے کہا میں تو تیرے رب کا محض ایک ایلچی ہوں تا کہ تجھے ایک پاک خوبرو لڑکا عطا کروں.(سورۃ مریم ۱۸ تا ۲۰) ۶۱

Page 61

تحفه بغداد ۵۸ اردو تر جمه آية من آياتنا في الثيبة ونردّها آنے والے عذاب سے ڈرا.ہم انہیں اس بیوہ کے إليك أمر من لدنا إنا كنا متعلق بھی اپنا ایک نشان دکھائیں گے اور اسے تیری فاعلين.إنهم كانوا يكذبون طرف لوٹائیں گے.یہ امر ہماری جناب سے مقدر ہو چکا بآیاتی و کانوا بی من ہے اور ہم ہی کرنے والے ہیں.یہ لوگ میرے لمستهزئین.فبشری لک نشانوں کو جھٹلاتے تھے اور مجھ پر تمسخر کرتے تھے.پس في النكاح الحق من ربك فلا تجھے نکاح کے متعلق بشارت ہو.یہ بات تیرے رب تكونن من الممترين.إنا کی طرف سے حق ہے.پس تو شک کرنے والوں میں جناگهالا مبدل لكلمات سے مت ہو.ہم نے اس کو تیرے ساتھ ملا دیا له وإنا رادوها إليك إن ہے.اللہ تعالیٰ کی باتیں ٹل نہیں سکتیں اور ہم اسے بقية الحاشية عن عمرو بن الحارث بقیہ حاشیہ.کہ ایک جمعہ کے دن (حضرت) عمر خطبہ قال: بينما عمر يخطب يوم الجمعة ارشاد فرمارہے تھے کہ یکدم خطبہ روک کر دو یا تین دفعہ یا إذا تـــرك الــخـطــبــة ونادى سارية الجبل (اے ساریہ پہاڑ کی طرف) پکارا اور پھر يا سارية الجبل مرتين أو ثلاثا ثم سے خطبہ دینے لگے.اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ۲۲ أقبل على خطبة.فقال ناس من صحابہ میں سے بعض لوگوں نے کہا کہ (عمر) دیوانہ ہے.أصحاب رسول الله صلی اللہ علیہ کہ خطبہ چھوڑ کر یا سارية الجبل کہہ رہے ہیں.وسلم: إنه لمجنون ترك خطبة ازاں بعد عبد الرحمن بن عوف آپ ( یعنی حضرت عمر) کی ونادى يا سارية الجبل.فدخل خدمت میں حاضر ہوئے اور بے تکلف آپ سے عرض کی عليه عبد الرحمن بن عوف و کان کہ اے امیر المومنین! آپ نے اپنے خلاف لوگوں کو ينبسط عليه فقال: يا أمیر باتیں بنانے کا موقعہ دیا ہے.(اس لئے کہ) آپ نے المؤمنين تجعل للناس علیک اپنے خطبہ کے درمیان بآواز بلند یا سارية الجبل کے مقالا؟ بينما أنت في خطبتك الفاظ کہے.یہ کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ۶۲

Page 62

تحفه بغداد ۵۹ اردو تر جمه ربک فعّال لما یرید تیری طرف واپس لائیں گے.تیرا رب جو چاہتا فضل من لدنا ليكون آية ہے کرتا ہے.یہ ہمارا فضل ہے تا دیکھنے والوں کے للناظرين.شاتان تُذبحان لئے ایک نشان ہو.دو بکریاں ذبح کی جائیں گی اور وكل من عليها فان ونريهم روئے زمین کے سب لوگ فنا ہونے والے ہیں.آياتنا في الآفاق وفى أنفسهم و اور ہم انہیں اردگرد اور خود اُن کی ذات میں نشان نريهم جزاء الفاسقين.إذا جاء دکھائیں گے اور انہیں ہم نافرمانوں کی سزا ( کا نصر الله والفتح وانتهى أمر نمونہ دکھا ئیں گے.جب اللہ تعالیٰ کی مدد اور فتح الزمان إلينا أليس هذا بالحق بل آئے گی اور زمانہ ہمارے طرف رجوع کرے گا (اس الذين كفروا فی ضلال مبین دن کہا جائے گا کہ ) کیا یہ حق نہ تھا؟ بلکہ وہ لوگ بقية الحاشية إذ ناديت : " يا ساريه بقیه حاشیه - بخدا مجھے اپنے اوپر اختیار نہ رہا کہ جب میں الجبل.أى شيء هذا ؟ قال : والله نے ساریہ اور اس کے ساتھیوں کو پہاڑ کے قریب (دشمن) ما ملكت ذلك حين رأيت سارية سے لڑتے ہوئے دیکھا کہ (دشمن ) ان پر سامنے سے بھی وأصحابه يقاتلون عند جبل اور پیچھے سے بھی حملہ کر رہا ہے.تو ( یہ دیکھ کر ) مجھے اپنے ويُؤتون من بين أيديهم و من آپ پر قابو نہ رہا اور میں نے بے اختیار يا سارية خلفهم فلم أملك أن قلتُ : الجبل کے الفاظ کہے.تا کہ وہ پہاڑ کے ساتھ ہو يا سارية الجبل ليلحقوا بالجبل جائیں.(اور اپنے آپ کو محفوظ کر لیں) ابھی چند م تمض الأيام حتى جاء روز ہی گذرے تھے کہ ساریہ کا اینچی اس کا خط لے کر آیا کہ رسولُ سارية بكتابه أن (جس میں یہ لکھا تھا کہ ) جمعہ کے روز دشمن سے ہمارا القوم لقونا يوم الجمعة سامنا ہوا تو ہم نے صبح کی نماز سے لے کر جمعہ کے وقت فقاتلناهم من حين صلينا الصبح تک ان سے جنگ کی.تو عین اس وقت ہم نے ایک إلى أن حضرت الجمعة فسمعنا | پکارنے والے کی آواز سنی جو باآواز بلند یہ کہہ رہا تھا کہ لم ۶۳

Page 63

تحفه بغداد اردو تر جمه كنتُ کنزا مخفيًّا فأحببت أن جنہوں نے کفر کیا کھلی گمراہی میں ہیں.میں ایک خزانہ أعرف.إن السماوات والأرض پوشیدہ تھا پس میں نے چاہا کہ ظاہر کیا جاؤں.آسمان كانتا رَتْقًا فَفَتَقْنا هما.قل إنما اور زمین بند گٹھڑی کی طرح تھے پس ہم نے ان کوکھول أنا بشر يوحى إلى أنما إلهكم دیا.کہہ میں محض ایک بشر ہوں جس پر وحی کی جاتی إلة واحد والخير كله في ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہے اور تمام بھلائی اور نیکی قرآن میں ہے اور اس کے اسرار تک وہی پہنچ سکتے القرآن لا يمسه إلا المطهرون.ہیں جو پاک دل ہیں.اور میں نے اس سے پہلے ایک عمر تم میں بسر کی ہے پس کیا تم سوچتے نہیں.کہو اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور میرا رب میرے ساتھ هو الهدى وإن معى ربى ہے وہ ضرور میرے لئے رستہ نکالے گا.اے میرے سيهدين.رب اغفر وارحم من رب بخش اور آسمان سے رحمت نازل کر.اے ولقد لبثتُ فيكم عمرًا مِن قبله أفلا تعقلون.قل إن هدى الله السماء.رب إني مغلوب فانتصر.إيلى إيلى لما سبقتاني.میرے رب ! میں مغلوب ہوں تو میرے دشمن سے انتقام لے.اے میرے خدا! اے میرے خدا! تو نے يا عبد القادر إني معك أسمع مجھے کیوں چھوڑ دیا؟ اے عبد القادر! میں تیرے وأرى غرست لک بیدی ساتھ ہوں سنتا ہوں اور دیکھتا ہوں.میں نے اپنے رحمتي وقدرتى و إنك اليوم ہاتھ سے اپنی رحمت اور قدرت کا درخت تیرے بقية الحاشية صوت منادینادی بقیہ حاشیہ.پہاڑ ، پہاڑ.جس پر ہم پہاڑ کے الجبل مـــــرتــيــن فلحقنا ساتھ ہو گئے.(اور ایسا حملہ کیا کہ ) ہم اپنے بالجبل فلم نزل لعدوّنا دشمن پر غالب آتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی قاهرين حتى هزمهم الله تعالی نے انہیں ہزیمت سے دو چار کر دیا اور (ہم نے ) وتراءى فتح مبین ۱۲ المؤلف فتح مبین پائی.۱۲ المؤلف ۶۴

Page 64

تحفه بغداد ۶۱ اردو تر جمه لدينا مكين أمين.أنا بُڈک لئے لگایا اور تو آج ہمارے نزدیک صاحب مرتبہ اللازم أنا محییک نفخت اور امین ہے.میں تیرا لا زمی چارہ ہوں.میں تجھے فیک من لدنى روح الصدق زندہ کرنے والا ہوں.میں نے اپنی طرف سے راستی کی روح تجھ میں پھونکی.اور میں نے تجھ پر وألقيت عليك محبة منى اپنی جناب سے محبت ڈال دی اور ایسا کیا کہ تُو میری آنکھوں کے سامنے تیار کیا جائے.اس کھیتی کی ولتصنـع عـلـى عينى كزرع أخرجَ شَطأه فَآزَرَه فاستغلظ طرح ہے جو اپنی کو نیل نکالے پھر اسے مضبوط کرے فاستوى على سوقه إنا فتحنا پھر وہ موٹی ہو جائے اور اپنے ڈنٹھل پر کھڑی ہو لک فتحا مبینا ليغفرلک جائے.ہم نے تجھے کھلی کھلی فتح دے دی تا اللہ تیری الله ما تقدَّم من ذنبك وما طرف منسوب کر دہ غلطیوں کو چاہے پہلی ہوں یا پچھلی تأخر فكن من الشاكرين مٹادے.پس تو شاکرین میں سے ہو جا.کیا اللہ أليس الله بکاف عبده.أليس اپنے بندہ کے لئے کافی نہیں ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ شکر الله عليمًا بالشاكرين فقبل کرنے والوں کو جاننے والا نہیں؟ پس اللہ تعالیٰ نے اپنے بندہ کو قبول فرمالیا اور لوگوں کی جھوٹی تہمتوں الله عبده وبرأه مما قالوا وكان سے بری ثابت کیا اور وہ اپنے اللہ کے نزدیک وجیہ عند الله وجيها.فلما تجلى ہے اور جب خدا مشکلات کے پہاڑ پر سجتی کرے گا تو ربه للجبل جعله دَكا والله اسے پاش پاش کر دے گا اور اللہ کا فروں کی تدبیر کو مُوهِنُ كيد الكافرين.ولنجعله ست کر دے گا اور تا کہ ہم اسے لوگوں کے لئے آية للناس ورحمة منا ولنعطيه نشان اور اپنی طرف سے رحمت بنا ئیں اور تا کہ ہم لدنا و کذلک نجزی اسے اپنی طرف سے بزرگی عطا کریں اور ہم اسی لسنين.أنت معى أنت معى طرح محسنوں کو جزا دیا کرتے ہیں.تو میرے ساتھ مجدًا

Page 65

تحفه بغداد ۶۲ اردو تر جمه (۲۵) وأنا معك.سرک سری ہے اور میں تیرے ساتھ.تیرا بھید میرا بھید ہے.لا تحاط أسرار الأولياء إنک اولیاء کے اسرار کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا.تو کھلے على حق مبين.وجيها في الدنيا كھلے حق پر ہے.دنیا اور آخرت میں وجیہ اور والآخرة ومن المقربين.لا يصدق مقربین میں سے ہے.نادان آدمی ہلاکت کی مارکو السفيه إلا ضربة الإهلاك.ہی مانتا ہے وہ میرا بھی دشمن ہے اور تیرا بھی.وہ عدو لی و عدو لک عجل صرف ایک بے جان گوسالہ ہے جس کے اندر سے جسد له خوار.قل أتى أمر الله ایک مکروہ آواز نکل رہی ہے.کہ اللہ کا حکم آیا سمجھو، فلا تكن من المستعجلین.یأتیک اس لئے تم جلد بازی نہ کرو.تیرے پاس نبیوں کا قمر الأنبياء و أمرك يتأتى چاند آئے گا اور تیرا کام سہل طور پر حاصل ہو جائے وكان حقا علينا نصر المؤمنين.گا اور مومنوں کی مدد کرنا ہمارے ذمہ ہو چکا ہے.يـوم يـجــيء الحق وينكشف اس دن حق آئے گا اور سچائی کھل جائے گی اور نقصان اٹھانے والے نقصان اٹھائیں گے.اور تم ان غافلوں کو دیکھو گے کہ وہ سجدہ گاہوں پر گر کر کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں بخش کہ ہم خطا کار المساجد ربنا اغفر لنا إنا كنا تھے.(انہیں کہا جائے گا ) آج تم پر کوئی سرزنش خاطئين.لا تثريب عليكم اليوم نہیں اللہ تمہیں بخش دے گا اور وہ سب سے بڑھ کر يغفر الله لـكـم وهـو أرحم رحم کرنے والا ہے.تو اس حالت میں وفات پائے الراحمين.تموت و أنا راض گا کہ میں تجھ سے راضی ہوں گا.تمہارے لئے منک.سلام علیکم طبتم سلامتی ہے اور خوشحالی ہے.پس تم اس میں امن کے ساتھ داخل ہو جاؤ.۳۰ جولائی ۱۸۹۳ء الصدق ويخسر الخاسرون.وترى الغافلين يخرّون على فادخلوها آمنين.“ ۶۶

Page 66

تحفه بغداد ۶۳ اردو تر جمه وأما عـقـائـدنـا التي ثبتنا اور رہے ہمارے وہ عقائد کہ جن پر اللہ نے الله علیها فاعلم يا أخى ہمیں مضبوطی سے قائم کیا ہے.تو میرے بھائی أنا آمنا بالله ربا وبمحمد تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہمارا یہ ایمان ہے کہ صلى الله عليه وسلم نبیا اللہ (ہمارا ) ربّ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے وآمنا بأنه خاتم النبيين نبی ہیں اور اس پر بھی ایمان ہے کہ آنحضور وآمــا بــالـفـرقـان أنـه من الله خاتم النبین ہیں اور ہم ایمان لاتے ہیں کہ فرقان الرحمن ولا نقبل كل ما حمید خدائے رحمن کی طرف سے ہے.اور ہم ہراس يعارض الفرقان ويُخالف چیز کو جو فرقان (حمید) کے معارض ہے اور اس کے بيناته ومحكماته وقصصه کھلے کھلے نشانات، محکمات اور اس کے بیان کردہ ولو كان أمرًا عقليا أو كان واقعات کے مخالف ہے قبول نہیں کرتے خواہ وہ من الآثار التي سماها أهل معامله عقلی ہو یا اس کا تعلق اُن آثار سے ہو جسے الحديث حديثًا أو كان من اہل حديث حدیث کے نام سے موسوم کرتے أقوال الصحابة أو التابعين؛ لأن ہیں یا ان کا تعلق صحابہ یا تابعین کے اقوال سے الفرقان الكريم کتاب قد ثبت ہو کیونکہ قرآن کریم ایسی کتاب ہے جس کا تواتر تواتره لفظا لفظا وهو وَحَى مَتلُو لفظ لفظاً ثابت شدہ ہے اور وہ قطعی یقینی وحی متلو قطعى يقيني ومَن شک فی ہے.اور جو اس کی قطعیت میں شک کرے تو وہ قطعيته فهو كافر مردود عندنا ہمارے نزدیک کافر ، مردود ہے اور فاسقوں میں ومن الفاسقين.والقرآن سے ہے اور قرآن قطعیت تامہ سے مخصوص ہے مـخـصـوص بالقطعية التامة وله اور اس کا مرتبہ ہر کتاب اور ہر وحی سے بالا ہے.مرتبة فوق مرتبة كل كتاب وكل اس میں انسانی ہاتھوں کا دخل نہیں.اور جو وحى ما مسه أيدى الناس وأما اس کے علاوہ کتب اور آثار ہیں تو انہیں اس ۶۷

Page 67

تحفه بغداد ۶۴ اردو تر جمه غيره من الكتب والآثار فلا يبلغ مقام تک رسائی حاصل نہیں اور اگر کوئی شخص کسی هذا المقام ومن آثر غيره عليه اور کتاب کو قرآن پر مقدم کرے تو اس نے شک کو فقد آثر الشك على اليقين.یقین پر مقدم کیا.وكم من فرق الإسلام يُخالف اسلام کے کتنے ہی فرقے ہیں جو احادیث بعضهم بعضا في أخذ بعض کو اخذ کرنے اور انہیں ترک کرنے میں ایک الأحاديث أو تركها فالأحاديث دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں.چنانچہ وہ التي يقبلها الشافعية لا يقبل احادیث جنہیں شافعی قبول کرتے ہیں ان میں أكثرها الحنفية والتي يقبلها الحنفية لا يقبلها الشافعية سے اکثر احادیث کو حنفی قبول نہیں کرتے اور وكذلك حـال فــرق أُخــرى جنہیں حنفی قبول کرتے ہیں انہیں شافعی قبول نہیں کرتے.اور یہی حال مسلمانوں کے من المسلمين.وكم من حديث (۲۲) ذكره الإمام البخاري في دوسرے فرقوں کا ہے اور کتنی ہی ایسی احادیث صحيحه.وهو أصح الكتب عند ہیں جن کا امام بخاری نے اپنی صحیح میں ذکر کیا أهل الحديث بعد کتاب الله ہے اور وہ اہلحدیث کے نزدیک اللہ کی کتاب ولكن لا يقبل الفرقة الحنفية کے بعد اصح الکتب ہے.لیکن حنفی فرقہ اس کی أكثر أحاديثه كحدیث قراءة اکثر احادیث کو قبول نہیں کرتا جیسے امام کے پیچھے الفاتحة خلف الإمام والتأمين فاتحہ پڑھنے اور آمین بالجہر پڑھنے والی حدیث بالجهر وغيره ولا يكونون إلى وغیرہ.وہ ان احادیث کی طرف توجہ نہیں دیتے تلك الأحاديث من الملتفتين.لیکن بایں ہمہ کسی کا یہ حق نہیں کہ وہ انہیں کافر ولكن ما كان لأحد أن يسميهم قرار دے یا ان کے متعلق یہ خیال کرے کہ ان كافرين أو يحسبهم من الذين أضاعوا الصلاة ومن المبتدعين.کی نماز ضائع ہوگئی اور یہ کہ وہ بدعتی ہیں.۶۸

Page 68

تحفه بغداد اردو تر جمه فالحق أن الأحاديث أكثرها پس حق یہ ہے کہ اکثر احادیث آحاد ہیں.خواہ آحاد ولو كانت في البخاری وہ بخاری میں ہوں یا اس کے علاوہ کسی اور کتاب أو في غيره ولا يجب قبولها میں.ایسی (احادیث) کو تحقیق و تنقید اور کتاب إلا بـعـد التـحـقـيـق والتنقيد و اللہ کی اس شہادت کے بعد کہ وہ (احادیث) شهادة كتاب الله بأن لا يُخالفها قرآنى بينات اور محکمات کے مخالف نہیں ، انہیں في بيناته ومحكماته وبعد النظرِ قبول کرنا واجب ہے، نیز قوم کے تعامل اور عاملین إلى تعامل القوم وعِدّة العاملین کی کثرت کو دیکھنے کے بعد ہی ان (احادیث) کو فإذا كان الأمر كذلك فكيف قبول کیا جا سکتا ہے.پس جب صورتِ حال یہ ہے يُكفر أحد لترك حديث يعارض تو کسی شخص کی اس وجہ سے کہ اس نے قرآن سے القرآن أو لأجل تأويل يجعل معارض حدیث کو ترک کر دیا ہے.یا اس تاویل کی الحديث مطابقا بالقرآن وجہ سے جو حدیث کو قرآن کریم کے مطابق کر کے ويُنجى المسلمين من أيدى مسلمانوں کو معترضین کے ہاتھوں نجات دلا دے المعترضين؟ وكيف تكفّرون کیونکر کافر قرار دیا جا سکتا ہے.تم اللہ ، اس کے المؤمن بالله ورسوله و کتابها رسول اور اس کی کتاب پر ایمان لانے والے کو لأجـل حــديـــث مـن الآحاد أحاد احادیث میں سے ایک ایسی حدیث کی وجہ الذي يُحتمل فيه شائبة سے کیسے کا فر ٹھہرا سکتے ہو؟ جس میں کا ذبوں کے كذب الكاذبين؟ کذب کی آمیزش کا احتمال بھی ہو.فانظر مثلا إلى مسألة وفاة مثلاً آپ مسیح علیہ السلام کی وفات کے مسئلہ پر المسيح عليه السلام فإنها قد نگاہ ڈالو کہ وہ کتاب اللہ متواتر صحیح کی بینات سے ثبت بينات كتاب الله المتواتر ثابت ہو چکی ہے اور ان کی وفات پر قریباً تمیں ۶۹

Page 69

تحفه بغداد اردو تر جمه الصحيح وتشهد على وفاته قريبًا آیتیں صراحت سے شہادت دے رہی ہیں جنہیں من ثلاثين آية بالتصريح قد ہم نے اپنی کتاب ازالہ اوہام میں متلاشیان كتبناها في كتابنا : إزالة الأوهام" (حق) کے افادہ کے لئے تحریر کر دیا ہے.لیکن اس إفادة للطالبين.فإن تذكرت بعد کے بعد بھی اگر تو دمشق والی اس حدیث کا تذکرہ ذلك حديثا دمشقيًّا الذي ذکر کرے جو صحیح مسلم میں مذکور ہے تو جان لو کہ اس کی في ”مسلم“ فاعلم أنه فُسّر على تفسیر ظاہر پر (قیاس کرتے ہوئے) کی گئی ظاهره ولا شك أنه يُعارض ہے.اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ حدیث الفرقان على تفسیره الظاهر ظاہری تغییر کے اعتبار سے قرآن کریم اور اس کے ويُخالف بيناته ويخالف أحادیث بینات کے معارض ہے نیز ان دوسری احادیث أُخرى قد ذكرناها في الإزالة کے بھی مخالف ہے جن کا ذکر ہم ازالہ اوہام میں کر ولا يرضی مسلم أن یترک چکے ہیں.اور کوئی مسلمان اس پر راضی نہیں ہوگا القرآن الیقینی القطعی بحدیث کہ وہ قرآن کو جو یقینی اور قطعی ہے ایک ایسی واحد لا يبلغ إلى مرتبة اليقين حدیث کی خاطر چھوڑ دے جو مرتبہ یقین تک نہیں ولو فعلنا كذلک و آثرنا پہنچتی ، اگر ہم ایسا کریں اور آحاد احادیث کو الآحاد على كتاب الله لفسد کتاب اللہ پر ترجیح دیں تو یقینا دین میں بگاڑ پیدا الدين وبطلت الملة و رفع ہو جائے گا، شریعت باطل ہو جائے گی، امان اُٹھ الأمان وتزلزل الإيمان واشتد جائے گا اور ایمان متزلزل ہو جائے گا اور کافروں کا اور علينا صولة الكافرين نعم ہم پر حملہ شدت اختیار کر جائے گا.ہاں ( یہ درست نؤمن بالقدر المشترك الذی ہے کہ ہم ہر اُس قد رمشترک پر ایمان رکھتے ہیں لا يخالف القرآن وهو أنه جو قرآن کے مخالف نہ ہو اور وہ یہ ہے کہ نصاریٰ

Page 70

تحفه بغداد ۶۷ اردو تر جمه يجيء المسيح الموعود مجددًا کے روئے زمین پر غلبہ کے وقت مسیح موعود صدی على رأس المائة عند غلبة کے سر پر مجدد کی حیثیت سے آئے گا.اور ایسے النصارى على ظهر الأرض خطہ ءِ زمین سے ظہور فرمائے گا جس میں نصاریٰ ويخرج في أرض أفسدوها نے فساد برپا کیا ہو گا اور وہاں کے مسلمانوں کو وجعلوا مسلمى أهلها متنضرین عیسائی بنا لیا ہو گا.پس وہ (مسیح موعود) ان کی ۲۷) فيكسر صليبهم ويقتل خنازير هم صلیب کو توڑے گا اور اُن کے سؤروں کو قتل کرے ويُدخل السعادة في الباقين.گا اور باقیوں میں سعادت کی (روح) داخل وإن حاك في صدرک شیء کرے گا اور اگر تیرے دل میں دمشق کے منارہ من لفظ نزول عند منارة کے نزدیک نزول“ کے الفاظ سے کوئی خلش پیدا ہو دمشق فقد أثبتنا أن النزول تو ہم یہ ( پہلے ) ثابت کر چکے ہیں کہ آسمان سے من السماء محال باطل لا نازل ہونا ایسا محال اور باطل (امر) ہے جس کی يصدقه الفرقان بل يكذبه فرقان (حمید) تصدیق نہیں کرتا بلکہ کھلے لفظوں میں اس کی تکذیب کرتا ہے.فإن كنت تؤمن بالفرقان پس اگر تو فرقان (حمید) پر ایمان رکھتا ہے وتؤثره على غیرہ فآمِنُ بوفات اور اسے اس کے غیر پر ترجیح دیتا ہے تو پھر تو مسیح المسيح وعدم نزوله من السماء کی وفات پر اور اس کے آسمان سے عدم نزول كما تقرأ في كلام رب العالمین پر بھی ایمان لا جیسا کہ تو رب العالمین کے کلام والعجب أن لفظ النزول من (قرآن) میں پڑھتا ہے.اور عجیب بات تو یہ السماء لا يوجد في حديث وإن ہے کہ آسمان سے نزول کے الفاظ کسی حدیث هو إلا فرية المفترین میں موجود نہیں اور یہ محض افتراء کرنے والوں کا بقول مبين.21

Page 71

تحفه بغداد ۶۸ اردو تر جمه والأحاديث كلها قد اتفقت على | جھوٹ ہے، تمام احادیث اس بات پر متفق ہیں أن المسيح الموعود من هذه که مسیح موعود اس امت سے ہوگا.کیونکہ تشریعی الأمة فإن النبوة قد خُتِمَت وإن نبوت تو ختم ہو چکی.اور یہ یقینی امر ہے کہ ہمارے رسول خاتم النبین ہیں.رسولنا خاتم النبيين.والنزول في الحديث بمعنى حدیث میں لفظ نزول ، مسافر کے ایک جگہ نزول المسافر من مكان إلى سے دوسری جگہ جا کر اترنے کے معنوں میں آیا ہے مكان فإن النزيل هو المسافر فلو کیونکہ نزيل مسافر کو کہتے ہیں.پس اگر حدیث کی سلم صحة الحديث فيثبت أن صحت کو تسلیم کیا جائے ،تو اس سے یہ ثابت ہو جاتا المسيح الموعود أو أحد من خلفائه ہے کہ مسیح موعود (خود) یا اُس کے خلفاء میں سے يسافر من أرض وينزل بدمشق کوئی ایک اپنے وطن سے سفر کرے گا اور کسی وقت في وقت من الأوقات فلم يبكون دمشق میں نزول فرما ہوگا.پھر ( نہ جانے ) کیوں یہ الناس على لفظ دمشق؟ بل يثبت لوگ دمشق کے لفظ پر واویلا کرتے ہیں؟ بلکہ دمشق من لفظ النزول عند منارة کے منارے کے پاس نزول کے الفاظ سے تو یہ دمشق أن وطن المسيح الموعود ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود کا وہ وطن جس میں آپ الذي يخرج فيه هو مُلک آخر کا ظہور ہو گا، کوئی دوسرا ملک ہے اور دمشق میں وإنما ينزل بدمشق بطریق آپ محض مسافروں کی صورت میں نازل ہوں | المسافرين.هذا إذا سلمنا گے.یہ مفہوم تب لیا جائے گا.جب ہم حدیث الحديث بألفاظه وفيه کلام کو اس کے الفاظ کے ساتھ تسلیم کریں اور یہ مفہوم لأن الأحاديث من الظنيات محل نظر ہے کیونکہ احادیث ظنیات میں سے ہیں إلا الحصة التي ثبتت من سوائے اس حصہ کے جو مومنوں کے تعامل سے ۷۲

Page 72

تحفه بغداد تعامل المؤمنين.۶۹ ثابت ہو.اردو تر جمه ولو كانت الآثار المدونة في اور اگر وہ روایات جو بخاری وغیرہ میں البخاري وغيره من اليقينيات مدون ہیں وہ قرآن کریم کی طرح یقینی امور كالقرآن الكريم للزم من إنكارها میں سے ہوتیں تو ان کے انکار سے اسی طرح الكفر كلزوم الكفر من إنكار آيات كفر لازم آتا جیسے قرآنی آیات کے انکار سے القرآن كما لا يخفى على الماهرين کفر لازم آتا ہے.جیسا کہ یہ امر شرع متین في الشرع المتين.فحينئذ يلزم کے ماہرین پر مخفی نہیں تو ایسی صورت میں تمام أن يكون المسلمون كلهم كافرين مسلمانوں کا کافر ہونا لازم آتا اور یہ بھی لازم ويلزم أن لا ينجو من ورطة الكفر آتا کہ مسلمانوں کے بڑوں اور چھوٹوں بلکہ ائمہ أحد من أكابر المسلمين وأصاغرهم سلف متقدمین میں سے کوئی بھی کفر کے گرداب بل من الأئمة السابقين المتقدمین سے محفوظ نہ رہے.کیونکہ بعض احادیث کو ترک لأن ترك بعض الأحاديث وإنكار کرنا اور کچھ دوسری احادیث کا انکار کرنا ایک بعضها بلاء" عام أحاطت الفقهاء ایسی عام مصیبت ہے جس نے تمام فقہاء ، ائمہ والأئمة والمحدثين أجمعين.اور محمد ثین کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا ہے.و مع ذلك.إذا كان نبينا بایں ہمہ جب ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم (۲۸ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں تو پھر اس میں کوئی شک نہیں کہ جو شخص الأنبياء فلا شك أنه مَنْ آمَنَ بھی اس مسیح کے نزول پر ایمان لاتا ہے جو بنی بنزول المسيح الذي هو نبى من اسرائيل کا نبی ہے تو اُس نے خاتم النبین کا انکار بنى إسرائيل فقد کفر بخاتم کیا.سو ایسے لوگوں پر افسوس جو یہ کہتے ہیں کہ مسیح النبيين.فيا حسرة على قوم عیسی ابن مریم ، رسول اللہ (ﷺ) کی وفات ۷۳

Page 73

تحفه بغداد اردو تر جمه يقولون إن المسیح عیسی بن کے بعد نازل ہوں گے.نیز وہ یہ بھی کہتے ہیں مریم نازل بعد وفاة رسول الله کہ وہ آکر فرقان (حمید) کے بعض احکام منسوخ ويقولون إنه يجيء وينسخ من کر دیں گے اور ان (احکام) پر اضافہ بھی بعض أحكام الفرقان ويزيد عليها کریں گے اور یہ کہ اُن پر چالیس سال وحی وينزل عليه الوحي أربعين سنة نازل ہو گی اور وہ خاتم المرسلین ہوں گے.وهو خاتم المرسلين.وقد قال حالا نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ لا نبی بعدی وسماه الله تعالی نے آپ کا نام خاتم الانبیاءرکھا ہے.تو پھر ( بتاؤ " خاتم الأنبياء فمن أين يظهر نبی کہ ان کے بعد نبی کہاں سے ظاہر ہو گا ؟ اے بعده؟ ألا تتفكرون يا معشر مسلمانوں کی جماعت! تم کیوں غور نہیں کرتے ؟ المسلمين؟ تتبعون الأوهام ظلما تم ظلم اور جھوٹ کی راہ سے اوہام کی پیروی وزورا وتتخذون القرآن مهجورا کرتے ہو اور قرآن کو بالکل متروک اور مہجور بنا وصرتم من البطالين.رہے ہوا اور خود باطل پرست بن رہے ہو.وإنَّا نؤمن بملائكة الله ہم اللہ کے فرشتوں پر اور اُن کے مقامات اور ومقاماتهم وصفوفهم ونؤمن صف در صف ہونے پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ ہمارا أن نزولهم كنزول الأنوار ایمان ہے کہ ان کا نزول انوار کے نزول کی طرح لا كترحل الإنسان من الديار ہوتا ہے.نہ کہ انسان کے ایک جگہ سے دوسری جگہ إلى الديار لا يبرحون مقاماتهم کوچ کر جانے کی مانند.وہ اپنی مقررہ جگہوں کو ومع ذلك كانوا نازلین نہیں چھوڑتے.بایں ہمہ وہ نزول بھی کرتے ہیں وصاعدين.وهم جند الله اور صعود بھی.وہ اللہ کے لشکر اور آسمانوں کے مکیں ۷۴

Page 74

تحفه بغداد رب العالمين.اردو تر جمه وحيرة السماوات و خلطاؤها اور ان کے ہمنشیں ہیں.وہ اپنے مقامات سے لا يفارقون مقاماتهم وإن الگ نہیں ہوتے اور ان میں سے ہر ایک کا ایک منهم إلا له مقام معلوم يفعلون مقررہ مقام ہے.وہ وہی کچھ کرتے ہیں کہ جس کا ما يؤمرون ولا يشغلهم شأن انہیں حکم دیا جاتا ہے.ان کا ایک کام دوسرے کام عن شأن ويؤدون طاعة میں مخل نہیں ہوتا اور وہ رب العالمین کی اطاعت گزاری کرتے ہیں.ولو كان مدار انصرام مهماتهم اور اگر فرشتوں کو اپنی مہمات کے انتظام و تباعُدهم من مقاماتهم لما جاز انصرام کے لئے اپنے مقامات سے جدا ہونا ہوتا تو أن تُتوفَّى الأنفس فی آن بہت سے لوگوں کا بیک وقت وفات پاناممکن نہ واحد بل وجب أن لا يموت ہوتا.بلکہ یہ لازم ٹھہرتا کہ مشرق میں مرنے والا ميت في المشرق في الآن کوئی شخص اُس گھڑی میں جو اللہ نے اُس کے لئے الذى قدر الله له قبل أن يفرغ مقدر کی ہوئی تھی اس وقت تک نہ مرتا جب تک کہ ملك الموت من قبض نفس ملک الموت مغرب میں کسی اور ایسے ہی شخص کی رجل فـي الـمـغـرب الذي هو روح قبض کرنے سے فارغ نہ ہوجاتا جو پہلے شریک بالمائت الأوّل فی مرنے والے شخص کا اسی مذکور گھڑی میں شریک الآن المذكور وقبل أن يرحل تھا.اور پھر مشرق کی طرف سفر کر کے وہاں نہ پہنچتا.إلى المشرق، وإن هذا إلا اور یہ صریح جھوٹ ہے.ان (فرشتوں) کا تو بس كذب مبين.إنما أمرهم إذا یہی کام ہے کہ جب وہ اللہ کے حکم سے کسی امر کا أرادوا شيئا بِحُكْمِ الله أن يقولوا ارادہ کر لیتے ہیں تو اُسے کہتے ہیں کہ ہو جا، تو وہ ہوکر له كن فيكون وما كان لهم أن رہتا ہے.انہیں نازل ہونے کے لئے جان ۷۵

Page 75

تحفه بغداد ۷۲ اردو تر جمه ينزلوا بشق الأنفس وصرف کو جوکھوں میں ڈالنے، وقت خرچ کرنے ، بھاگ الوقت ونقل الخطوات وترک دوڑ کرنے اور زمین پر بسنے والے لوگوں کی طرح مكان كسكان الأرضين.جگہ چھوڑنے کی ضرورت پیش نہیں آتی.ونؤمن بأن حشر الأجساد اور ہمارا ایمان ہے کہ حشر اجساد برحق ہے.حق والجنة حق والنار حق و جنت برحق اور دوزخ برحق ہے اور جو کچھ قرآن (۲۹) كل ما جاء في القرآن حق وكل میں وارد ہے وہ سب کا سب برحق ہے.اور جو بھی ما علمنا رسول الله صلى الله رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا ہے وہ عليه وسلم حق وهو خير الأنبياء سب برحق ہے.اور آپ آخیر الانبیاء اور ختم المرسلین وختم المرسلين.ومن عزا إلينا ہیں.اور جو کوئی ہماری طرف ایسی چیز منسوب کرتا ما يخالف الشرع والفرقان ہے جو ذرہ بھر بھی شریعت اور فرقان حمید کے خلاف مثقال ذرة فقد افترى علينا ہے تو یقیناً اس نے ہم پر افترا باندھا اور مفتریوں کی وأتى ببهتان صريح كالمفترین طرح کھلا کھلا جھوٹا الزام لگایا.سنو کہ ہم ہر اُس آمر ألا إنّا بريئون من كل أمر سے بیزار ہیں جو ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم يُنافي قول رسولنا صلی اللہ کے قول کے منافی ہو.اور ہمارا ان جملہ امور پر عليـــه وسـلـم وإنّـا مـؤمـنـون ایمان ہے جو ہمارے سید و مولیٰ اور ہمارے نبی أمور أخبر بها سيدنا نے ہمیں بتائے خواہ ہم ان امور کی حقیقت کو نہ بھی ونبينا وإن لم نعلم حقيقتها جانتے ہوں یا اُن کے معارف واضح الہام کے أو نُودَع معارفها بإلهام مبين.ذریعے ہمیں ودیعت کئے گئے ہوں.وإنا بريئون من كل حقيقة ہم ہر اُس حقیقت سے بیزار ہیں جس کی لا يشهدها الشرع واعتصمنا شریعت گواہی نہ دے.اور ہم نے اللہ کی رسی کو ۷۶

Page 76

تحفه بغداد ۷۳ اردو تر جمه بحبل الله بجميع قلبنا وجميع دل و جان سے اور اپنی پوری قوت سے اور اپنے پورے اور اور قوتنا وجميع فهمنا وأسلمنا فہم وفراست سے مضبوطی کے ساتھ تھام لیا ہے.اے الوجة لك ربَّنا فاجعلنا من ہمارے رب ! ہم نے اپنے آپ کو کلیہ تیری سپردگی میں المحسنين.ربنا أفرغ علينا دے دیا ہے پس تو ہمیں محسنین میں شامل فرما! اے صبرًا على ما نُؤذى وتوفَّنا ہمارے رب !جو تکالیف ہمیں دی جاتی ہے تو ہمیں اس مسلمين.وما أُفَضِلُ روحى على ير كامل صبر عطا کر اور مسلمان ہونے کی حالت میں ہمیں أرواح إخواني ولكن الله قد من وفات دے.میں اپنی روح کو اپنے بھائیوں کی روحوں پر على وجعلني من المنعمين فمن فضیلت نہیں دیتا.ہاں اللہ نے مجھ پر احسان فرمایا اور آلائه أنه أنعم على بالمكالمات مجھے انعام یافتہ لوگوں میں سے بنایا.پس اس کے والمخاطبات و علمنى من أسرار احسانوں میں سے یہ ہے کہ اس نے مجھ پر مکالمات و ما كنت أن أعلمها لولا أن مخاطبات کا انعام فرمایا اور ایسے ایسے اسرار کا علم عطا کیا کہ يعلمني الله وجعلني للأنبياء من اگر خوداللہ ان (اسرار) کا مجھے علم عطانہ کرتا تو مجھے بھی ان الوارثين.ومن آلائه على أنه كا علم نہیں ہوسکتا تھا.اور اسی نے مجھے انبیاء کا وارث وجد قوم النصارى يفسدون بنایا.نیز یہ بھی اس کا مجھ پر احسان ہے کہ (جب) اُس في الأرض ويتخذون العبد نے نصاریٰ کی قوم کوزمین میں فساد کرتے ہوئے اور ایک إلها بغير الحق ويُضلّون عباد عاجز بندے کو ناحق خدا بنا کر اللہ کے بندوں کو گمراہ کرتے الله فبعثنی لاکسر صليبهم ہوئے پایا تو اُس نے اُن کی صلیبوں کو توڑنے اور ان وأمزق بعيدهم وقريبهم کے دور و نزدیک کے لوگوں کو پارہ پارہ کرنے اور مجرموں وأجد هام المجرمين.کی کھوپڑیاں توڑنے کے لئے مجھے مبعوث فرمایا.و من آلائه أنه آتـانـی آیات اور اُس کے منجملہ احسانات میں سے یہ بھی ہے LL

Page 77

تحفه بغداد ۷۴ اردو تر جمه من السماء وأتم الحجة کہ اُس نے مجھے آسمانی نشانات دیئے اور دشمنوں على الأعداء وخجل کل پر حجت تمام کی اور (یوں) ہر بخیل اور کنجوس کو بخيل وضنين فوعزته شرمندہ کیا.پس اُس کی عزت اور جلال کی قسم ! وجـلالــه إلـى عـلـى حق مبين يقينا میں واضح حق پر ہوں.اور اگر تو متلاشیان حق وترى كالوابل آیاتِ صدقی کی طرح میری مصاحبت اختیار کرے تو تو میری إن تصاحبني کالطالبین سچائی کے نشان موسلا دھار بارش کی طرح دیکھے ووالله ثم تالله إن جاء نی گا.بخدا ہاں بخدا.اگر کوئی شخص صدق نیت اور أحـد عــلــى قــدم الــصــدق طلب حق کی راہ سے میرے پاس آئے تو وہ والطلب لرأى شيئا من آیات چالیس دن تک میرے رب کے نشانوں میں سے ربى إلى أربعين.وأكفَرَني کوئی نشان ضرور دیکھ لے گا.افسوس حاسدوں الحسـداء قبل أن يبارونی نے میری تکفیر کی قبل اس کے کہ مقابلے کے لئے للنضال ويتوازنوا في الکمال میدان میں اترتے اور کمال میں میرا مقابلہ کرتے ويتحاذوا في الفعال و عیرونی اور اچھے افعال میں میری برابری کرتے مگر انہوں طاغين ولما رأوا الآیات نے سرکشی کرتے ہوئے میری عیب چینی کی.اور قالوا إن هذا إلا سحر مبين جب انہوں نے نشانات دیکھے تو کہنے لگے کہ یہ أو جَفْرٌ ونجوم فمشوا خبط تو کھلم کھلا جادو یا علم جفر و نجوم ہے.پھر و وہ عشواء وكانوا قوما عمین بے سوچے سمجھے اندھا دھند چلنے لگے اور فی الواقعہ أشرقت الشمس وما كان وہ اندھے لوگ ہیں.سورج اپنی پوری تابانی سے ا غيم ولكن لا ينفع چکا اور اُس کے ساتھ کوئی بادل نہ تھا.لیکن اندھوں نور ولا ضوء کو نہ تو کوئی نُور فائدہ دے سکتا ہے اور نہ کوئی روشنی.ی ۷۸

Page 78

تحفه بغداد ۷۵ اردو تر جمه واستخلصهم الشيطان لنفسه شیطان نے ان لوگوں کو اپنے لئے خالص کر لیا ہے اور وہ ان کا ساتھی ہے.فهو لهم قرين.يا أخي تحسبني كافرًا اے میرے بھائی! تو مجھے کا فر خیال کرتا ہے (۳۰) وإنـى مـؤمــن موحد أتبع حالانکہ میں موحد مومن ہوں.میں اپنے رسول رسولی وسیدی صلی اللہ اور سید و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع ہوں.اللہ عـلـيــه وسـلـم وجـعـلـنـــى اللـه الله نے مجھے آپ کے علوم، اخلاق و عادات اور وارثا لعلـومـه وباعه وبعاعه روحانی متاع کا وارث بنایا ہے اور میں امید رکھتا وأرجو أن يشيّع نعشی فی ہوں کہ میرا جنازہ بھی آنحضور کی متابعت میں اتباعه ومع ذلک أخضع اٹھے گا.بایں ہمہ میں تیرے ساتھ بات کرنے لك بالكلام و استنزل میں نرمی اختیار کرتا ہوں اور تجھ سے بھی باعزت منک رفق الكرام فلا تغلُظ لوگوں جیسے رفق کی امید رکھتا ہوں.لہذا تو مجھے على ولا تُشمِتُ بی الکفار سے درشتگی سے پیش نہ آ اور کافروں کو مجھ پر ہنسی کا ولا تُرِنى النار ولا تسلل | موقع نہ دے اور مجھے آگ نہ دکھا.اور اپنی تیغ سیفک البتّار والمؤمن هَيْنٌ بَراں نہ سونت.مومن تو حلیم اور نرم خو ہوتا ہے اور لين والصالحون يحملون نیک لوگ اپنے بھائیوں کے بوجھ اٹھاتے ہیں أوزار إخوانهم ويسارعون اور اُن کے دلوں کو تسلی دینے کے لئے اور اُن کے إلى تسلية قلوبهم وتسرية هم و غم غلط کرنے کے لئے تیزی سے آگے آتے ہتم و کروبهم ولا يريدون أن يقتلوهم ہیں اور انہیں قتل کرنا بالکل نہیں چاہتے اور نہ وہ تقتيلا وأن يجعلوهم عضين.انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں.والاختلاف في فرق الإسلام اسلامی فرقوں میں بہت سے اختلافات ہیں.۷۹

Page 79

تحفه بغداد ۷۶ اردو تر جمه كثيرة ولكن لا تنهض فرقة لقتل لیکن کوئی فرقہ دوسرے فرقے کوقتل کرنے کے فرقة وقد قال رسول اللہ صلی لئے نہیں اُٹھتا.اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الله عليه وسلم : إن اختلاف نے فرمایا ہے کہ میری امت کا اختلاف رحمت أمتي رحمة.فأطْفِءُ يا أخى ہے اس لئے اے بھائی ! اپنی آتش غیظ و غضب نارَك وأَغْمِدُ بتارک کو بجھا اور اپنی تیغ براں کو نیام میں رکھ اور جو واقتد بسنن الصالحين طريق صالحین کے ہیں انہیں اختیا ر کر.تو ایسے لم تؤذى من يحب خير شخص کو جو خیر الوریٰ ﷺ کا عاشق ہے کیوں الوری؟ أَتَسُرُّ به روح اذیت دیتا ہے؟ کیا تو محمد مصطفی ﷺ کی روح المصطفى؟ أو تُرضی به کو خوش کر رہا ہے؟ یا اس سے ہمارے رب اعلیٰ ربَّنا الأعلى؟ فاعلم أن الله کو راضی کر رہا ہے؟ سو یاد رکھ کہ اللہ اور اُس کا ورسوله بریان من الذين رسول ایسے لوگوں سے بیزار ہیں جو ان کے اولیاء يُعادون أولياء هما فإن كنت سے عداوت رکھتے ہیں.اگر تو ہمارے رسول کی ترجو شفاعة رسولنا فلا تؤذ شفاعت کا آرزومند ہے تو پُر خلوص محبت کرنے المحبين المصافین واتق الله والوں کو دکھ نہ دے.اللہ سے ڈر (میں پھر کہتا ثم اتق الله ثم اتق الله ليغفر ہوں کہ اللہ سے ڈر ، ( پھر کہتا ہوں کہ اللہ سے ذنوبك ويُحِلک مقعد ڈرتا کہ وہ تیرے گناہ بخشے اور تجھے انعام یافتہ المنعمين.أيها الإنسان الضعيف لوگوں کی مسند پر بٹھائے.اے محتاج و ناتواں المحتاج إنّ مَقْتَ الله أكبر انسان ! یقیناً اللہ کی ناراضگی تیری ناراضگی.من مقتک فخَف فاسه کہیں بڑھ کر ہے.پس اس کی کلہاڑی سے ڈر اور لرزاں وتر ساں لوگوں میں شامل ہو جا.وكن من المرتعشين.۸۰

Page 80

تحفه بغداد اردو تر جمه هَدَاكَ اللهُ هَلْ قَتْلِى يُبَاحُ وَهَلْ مِثْلِى يُدَمَّرُ أَوْ يُجَاحُ اللہ مجھے ہدایت دے.کیا میرا قتل جائز ہے؟ اور کیا میرے جیسا شخص ہلاک اور تباہ کیا جائے گا؟ وَهَلْ فِي مَذْهَبِ الْإِسْلَامِ أَنِّي أَرَى خِزْيَا وَلَمْ يَثْبُتُ جُنَاحُ اور کیا مذہب اسلام میں ایسا ہے کہ میں رسوائی پاؤں جب کہ گناہ بھی ثابت نہ ہوا ہو؟ وَصِدْقِى بَيِّنٌ لِلنَّاظِرِينَا كِتَابُ اللَّهِ يَشْهَدُ وَ الصِّحَاحُ اور میری سچائی دیکھنے والوں کے لئے واضح ہے.اللہ کی کتاب بھی گواہی دیتی ہے اور حدیث کی مستند صحاح کی کتابیں بھی.وَمَا كَانَ الْأَذَى خُلُقَ الْكِرَامِ وَلَكِنْ هَكَذَا هَبَّتْ رِيَاحُ اور دکھ دینا شریفوں کی عادت نہیں لیکن اسی طرح سے ہوائیں چل پڑی ہیں.وَإِنَّ الْحُرَّ يَفْهَمُ قَوْلَ حُرٍ وَتَشْفِي صَدْرَهُ الْكَلِمُ الْفِصَاحُ اور بے شک شریف آدمی شریف کی بات کو سمجھ جاتا ہے اور فصیح کلمات اس کے سینے کو شفادے دیتے ہیں.وَلَا أَخْشَى الْعِدَا فِي سُبُلِ رَبِّي وَأَرُضُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ بَدَاحُ اور میں اپنے رب کی راہوں میں دشمنوں سے نہیں ڈرتا اور اللہ کی زمین وسیع ہے.نہایت وسیع.لَنَا عِندَ الْمَصَائِبِ يَا حَبِيبِى رِضَاءٌ ثُمَّ ذَوُقٌ وَ ارْتِيَاحُ اے میرے پیارے! ہمیں مصائب کے وقت ( پہلے ) تسلیم و رضا، پھر ذوق اور فرحت حاصل ہوتی ہے.فَلا تَقْفُ الْهَوَى وَانْظُرُ مَا لِي وَرَبِّي إِنَّهُ نُصْحَ قُرَاحُ (۳) تو خواہشات نفسانی کے پیچھے نہ پڑا اور میرے انجام کو دیکھ اور میرے رب کی قسم ! یقیناً یہ خالص خیر خواہی ہے.ΔΙ

Page 81

تحفه بغداد ZA اردو تر جمه وَ مِنْ عَجَبٍ أَشَرِفُكُمْ وَادْعُو وَمِنْكَ الْمَشْرَفِيَّةُ وَالرِّمَاحُ اور یہ عجیب بات ہے کہ میں تمہاری عزت کرتا ہوں اور تمہیں دعوت دیتا ہوں اور تیری طرف سے تلواریں اور نیزے ( دکھائے جاتے ) ہیں.وَبَلْدَتُكُمْ حَدِيْقَةُ كُلَّ خَيْرٍ فَمِنْكُمْ سَيِّدِي يُرْجَى الصَّلَاحُ اور تمہارا شہر (بغداد) تو ہر خیر کا باغیچہ ہے.اے جناب ! تم سے تو بہتری کی امید کی جاتی ہے.كَمِثْلِكَ سَيِّدٌ يُؤْذِينِ عَجَبٌ وَفِي بَغْدَادَ خَيْرَاتٌ كِفَاحُ تیرے جیسا سردار مجھے ایذادے تو تعجب ہے حالانکہ بغداد میں جوق در جوق بھلائیاں موجود ہیں.أَرَى يَاحِتٍ تَذْكُرُنِي بِسَبٍ فَمَا هَذَا؟ وَسِيْرَتُكُمْ سَمَاحُ اے میرے دوست ! میں دیکھتا ہوں کہ تو مجھے گالیوں سے یاد کرتا ہے.یہ کیسا خُلق ہے حالانکہ تمہاری سیرت تو درگزر کرنے کی ہے.ہے أَخَذْنَا كُلَّ مَا أَعْطَيْتَ تُحَفًا وَصَافَيْنَا وَ زَادَ الْإِنْشِرَاحُ جو کچھ تو نے دیا اسے ہم نے تحفے کے طور پر لے لیا ہے اور ہم نے دوستی کرنا چاہی اور انشراح صدر بڑھ گیا.فَخُذُ مِنِّي جَوَابِى كَالْهَدَايَا وَلَكِنْ كَانَ مِنْكَ الْإِفْتِتَاحُ سولے مجھ سے میرا جواب تحفوں کے طور پر ہی.لیکن ابتدا تیری طرف سے ہی ہوئی ہے.إِذَا اعْتَلَقَتْ أَظَافِيْرِى بِخَصْمٍ فَمَرْجِعُهُ نَكَالٌ أَوْطَلَاحُ جب میرے ناخن کسی دشمن کے جسم میں گڑ جاتے ہیں تو اس کا انجام عبرت ناک سزا اور خرابی ہوتا ہے.وَ اِنْ وَّافَيْتَنِى حُبًّا وَسِلْمًا فَلِلزُوَّارِ بُشْرَى وَ النَّجَاحُ اور اگر تو محبت اور صلح سے میرے پاس آئے تو زائرین کے لئے بشارت اور کامیابی ہے.۸۲

Page 82

تحفه بغداد ۷۹ اردو تر جمه وَ إِنْ لَّمْ تَقْرُبَنُ أَنْهَارَ مَاءٍ فَلَا تُعْطِيكَ مِنْ مَّاءٍ رِيَاحُ اور اگر تو پانی کی نہروں کے قریب نہ جائے تو ہوا میں تجھے کچھ بھی پانی نہیں دیں گی.وَرَشْحُ الصَّلْدِ سَهُلْ عِنْدَ جُهْدٍ وَيُوبِقُكُمْ قُعُودٌ وَ انْسِطَاحُ اور کوشش کرنے پر چٹان کا ٹپک پڑنا تو آسان ہے اور کم ہمتی اور زمین سے لگے رہنا تمہیں ہلاک کر رہا ہے.وَمَا نَالُوْكَ نُصْحايَا حَبِيبِي وَجَاهَدْنَا لِيَرْتَبِطُ النِّصَاحُ اور اے میرے دوست ! ہم تیری خیر خواہی میں کمی نہیں کرتے اور ہم نے تو کوشش کی ہے کہ خیر خواہی کے تعلقات مضبوط ہوں.وَنُصْحِي خَالِصٌ لَا نَوُعُ هَزْلٍ وَجِدٌ لَا يُخَالِطُهُ الْمُزَاحُ اور میری خیر خواہی خالص ہے بیہودہ قسم کی نہیں اور سنجیدہ ہے جس میں کوئی ہنسی مذاق شامل نہیں.فَيَا حِبِّي تَفَكَّرُ فِي كَلَامِي فَإِنَّ الْفِكْرَ لِلتَّقْوَى وَشَاحُ سواے میرے دوست! میرے کلام میں سوچ سے کام لے کیونکہ غور وفکر تو تقویٰ کا مزین ہار ہے.وَلِى وَجُدْ لِقَوْمِی فَوْقَ وَجُدٍ وَمَا وَجُدُ القَوَاكِلِ وَالنِّيَاحُ اور مجھے درد ہے اپنی قوم کے لئے ہر درد سے بڑا.اور ان عورتوں کے درد کو جن کے بچے مر جائیں اور ان کے رونے چلانے کو میرے درد سے کیا نسبت.إِلَيْكُمْ يَا أُولِى مَجْدِ إِلَيْكُمْ وَإِنْ لَّمْ تَنْتَهُوا فَالْوَقْتُ لَاحُ باز آ جاؤ اے بزرگو! باز آ جاؤ.اگر تم باز نہ آؤ تو وقت ملامت کرے گا.وَلِيٍّ قَدْرٌ عَظِيمٌ عِندَ رَبِّي وَسُبُلِى لَا يُرَدُّ وَلَا يُزَاحُ اور میرے رب کے حضور میرا بڑا مرتبہ ہے اور میری دعا رد نہیں کی جاتی اور نہ ہی ٹالی جاتی ہے.۸۳

Page 83

تحفه بغداد ۸۰ اردو تر جمه وَمِثْلِى حِيْنَ يَبْكِي فِي دُعَاءِ فَيَسْعَى نَحْوَهُ فَضْلٌ مُّتَاحُ اور میرے جیسا آدمی جب دعا میں روتا ہے تو اس کی طرف فضل مقدر دوڑ کر آتا ہے.وَكَادَتْ تَلْمَعَنْ أَنْوَارُ شَمُسِي فَيَتْبَعُهَا الْوَرَى إِلَّا الْوَقَاحُ اور قریب ہے کہ میرے سورج کے انوار چمکیں اور پھر سوائے بے شرم کے سارا جہان ان کے پیچھے چلے گا.(۳۲) وَيَأْتِي يَوْمُ رَبِّي مِثْلَ بَرْقٍ فَلَا تَبْقَى الْكِلَابُ وَلَا النَّبَاحُ اور میرے رب کا دن بجلی کی طرح آئے گا.پس نہ کتے باقی رہیں گے نہ ہی ان کا بھونکنا.وَلِيٍّ مِنْ لُطْفِ رَبِّي كُلَّ يَوْمٍ مَرَاتِبُ لِلْعِدَا فِيهَا افْتِضَاحُ اور میرے لئے اپنے رب کی مہربانی سے ہر روز ایسے مدارج ہیں کہ دشمنوں کے لئے ان میں رُسوائی ہی رُسوائی ہے.وَنُورٌ كَامِلٌ كَالْبَدْرِتَامٌ وَوَجْهٌ يَسْتَنِيرُ وَلَا يُلَاحُ اور مجھے چودھویں کے چاند کی طرح کامل نور حاصل ہے اور ایسا چہرہ حاصل ہے جو چمکتا ہے اور متغیر نہیں کیا جا سکتا.وَنَحْنُ الْيَوْمَ نُسْقَى مِنْ غَبُوقٍ وَبَعْدَ اللَّيْلِ عِيدٌ وَّاصْطِبَاحُ اور آج تو ہم شام کی شراب ( معرفت ) پی رہے ہیں.اور رات گزرجانے کے بعد عید ہو گی اور پھر صبح کی شراب.وَأَعْطَانِي الْمُهَيْمِنُ كُلَّ نُورٍ وَلِى مِنْ فَضْلِهِ رَوْحٌ وَّرَاحُ اور خدائے مُھیمن نے مجھے ہر ایک نور عطا کیا ہے اور مجھے اس کے فضل سے راحت اور آسائش حاصل ہے.۸۴

Page 84

تحفه بغداد ΔΙ اردو تر جمه أَتَقْتُلُنِي بِغَيْرِ ثُبُوتِ جُرُمٍ فَقُلْ مَا يَصُدُرَنُ مِنِّي جُنَاحُ کیا تو مجھے ثبوت جرم کے بغیر قتل کرے گا؟ سو بتا تو سہی مجھ سے کون سا گناہ صادر ہورہا ہے؟ قَتَلْنَا الْكَافِرِينَ بِسَيْفِ حُجَجِ فَلَا يُرجى لِقَاتِلِنَا فَلَاحُ ہم نے کافروں کو دلائل کی تلوار سے قتل کر دیا ہے.پس ہمارے قتل کا ارادہ کرنے والے کے لئے کوئی کامیابی کی امید نہیں ہوسکتی.وَلَيْسَ لَنَا سِوَى الْبَارِى مَلَاظٌ وَلَاتُرُسٌ يَصُونُ وَلَا السّلاحُ اور ہمارے لئے خدا کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں اور نہ اس کے سوا کوئی ڈھال ہے جو بچائے اور نہ ہتھیار.أَتَعْلَمُ كَيْفَ يَسْفَعُ بِالنَّوَاصِي مَلِيفٌ لَّا يُنَاوِحُهُ الطَّمَاحُ کیا تو جانتا ہے کس طرح کھینچے گا پیشانیوں سے پکڑ کر وہ بادشاہ جس کے مقابل تکبر نہیں ٹھہر سکتا.يَهُدُّ الرَّبُّ ذِرْوَةَ كُلَّ طَوُدٍ وَتَتْبَعُهُ الْآسِنَّةُ وَالصَّفَاحُ رب ہر ٹیلے کی چوٹی کو ڈھا دے گا اور نیزے اور تلوار میں اس کے پیچھے آئیں گے.أَتَقْتُلُنِى بِسَيْفِ يَا خَصِيْمِيُّ وَقَتْلِى عِندَكُمْ أَمْرٌ مُبَاحُ اے میرے دشمن ! کیا تو مجھے تلوار سے قتل کرتا ہے؟ اور میر اقل تمہارے نزدیک ایک جائز امر ہے.وَقَدْ مِتُنَا بِسَيْفٍ مِنْ حَبِيبٍ عَلى ذَرَّاتِنَا تَسْفِي الرِّيَاحُ حالانکہ ہم تو ( پہلے ہی ) محبوب کی ایک تلوار سے مر چکے ہیں اور ہمارے ذرات پر ہوائیں چل رہی ہیں.وَأَيْنَ سُيُوفُكُمْ؟ يَا شَيْخَ قَوْمٍ وَحَلَّ بَقَاعَكُمْ حِزْبٌ شِحَاحُ اے شیخ قوم تمہاری تلواریں کہاں ہیں اور حلانکہ تمہارے صحنوں میں ایک حریص گروہ اُتر چکا ہے.۸۵

Page 85

تحفه بغداد ۸۲ اردو تر جمه وَصَالَ الْحِزْبُ وَاخْتَلَسُوا كَذِتُبِ وَلَمْ يَكُ أَمْرُهُمْ إِلَّا اكْتِسَاحُ اور اس گروہ نے حملہ کر دیا ہے اور وہ بھیڑیے کی طرح جھپٹ پڑے ہیں اور نہیں تھا ان کا کام مگر سب کچھ لوٹ لینا.وَقَدْ صُبَّتْ عَلَيْكُمْ كُلُّ رُزْءٍ فَمَا فِي بَيْتِكُمْ إِلَّا الرَّدَاحُ اور تم پر ہر مصیبت ڈالی گئی ہے.پس تمہارے گھروں میں سوائے ظلمت کے کچھ باقی نہیں رہا.وَكَمْ مِّنْ مُسْلِمٍ ذَابُوا بِجُوعِ وَعَاشُوا جَائِعِينَ وَمَا اسْتَرَاحُوا اور کتنے ہی مسلمان بھوک سے پگھل گئے اور بھو کے ہی رہے اور راحت نہ پائی.۳۳ وَبَحْرُ الْعِلْمِ يَعْرِفُ مَوْجَ بَحْرِى وَلَكِنْ عِندَكُمْ مَّاءٌ وَّجَاحُ اور علم کا سمندر ہی میرے سمندر کی موج کو پہچا نتا ہے لیکن تمہارے پاس تو صرف سطحی پانی ہے.نَظَمُتُ قَصِيدَتِى مِنْ إِرْتِجَالٍ وَ أَيْنَ الْفَضْلُ لَوْلَا الْإِقْتِرَاحُ میں نے اپنا قصیدہ فی البدیہ نظم کیا ہے اور اگر فی البدیہ کہنا نہ ہوتا تو فضیلت کیسے ہو سکتی تھی.فَخُذْ مِنِى بِعَفْوِ كَالْكِرَامِ وَ دُونَكَ مَا هُوَ الْحَقُّ الصُّرَاحُ پس اسے مجھ سے عفو کے ساتھ شریفوں کی طرح لے لے اور جو کھلی سچائی ہے اسے حاصل کر.وَإِنْ بَارَزُتَنِيُّ مِنْ بَعْدِ نُصْحِي فَتَعْلَمُ أَنَّنِي بَطَلٌ شَنَاحُ اور اگر تو میری نصیحت کے بعد بھی مجھ سے مقابلہ کرے تو تو جان لے گا کہ یقیناً میں بہا در جوانمرد ہوں.۸۶

Page 86

تحفه بغداد ۸۳ اردو تر جمه يا أخي حفظك الله! إنى اے میرے بھائی! اللہ آپ کی حفاظت قد كتبت هذا المكتوب فرمائے.میں نے آپ کو یہ مکتوب آپ کی ترحما على حالك و إصلاحًا حالت پر رحم کرتے ہوئے اور آپ کے نظریہ کی اصلاح کی خاطر رقم کیا ہے.لہذا آپ اس لخیالک فاستشف لآليه ( مکتوب ) کے موتیوں پر غور کریں اور اس میں وَالْمَحَ السر المودع فيه مضمر اسرار و رموز پر نگاہ کریں.میں سنتا ہوں يُلَبُّ وقــد أســـــمـــع أن أخلاقك کہ آپ کے اخلاق پسندیدہ ہیں اور آپ کے تُحَبُّ و بِعَقْوَتِک بُلبُ آنگن میں بسیرا کیا جاتا ہے اور آپ تجربہ کار، وأنت باذلٌ خِرُق دو سماحة فياض سخی اور احسان کرنے والوں میں سے وفترة من المحسنين فلا أظن ایک مرد جوان ہیں.آپ کے بارے میں میں فيك أن ترد مورد مأئمة نہیں سمجھتا کہ آپ گناہ کے گھاٹ پر اتریں گے وتقف موقف مـنـدمة وتتَّبع اور ندامت کے موقف پر کھڑے ہوں گے.اور گناہ اور خدا کی ناراضگی کی راہوں کی سبل تبعة ومعتبة بل أظن پیروی کریں گے.بلکہ میں یقین رکھتا ہوں کہ آپ اپنی لغزش سے معذرت کی طرف مائل ہوں گے.میں آپ سے بڑی توقع رکھتا فحَقق حسن ظنی واتق ہوں.پس آپ میرے اس حسن ظن کو ثابت کر الله إني أراك مِن وُلد دکھا ئیں.خوف خدا کریں.میں آپ کو نیک لوگوں کی اولا د سمجھتا ہوں.أن تميل إلى معـذرة عن بادرة.و ظنّي فيك جليل الصالحين.وإن كنت في شک مما اگر آپ کو (فی الواقعہ ) اُن تحریرات کے بارے كتبنا في كتبنا فای حرج علیک میں جو ہم نے اپنی کتابوں میں لکھی ہیں کوئی شک ۸۷

Page 87

تحفه بغداد ۸۴ اردو تر جمه من أن تسألني كل ما لا تعرف ہے، تو اس میں کیا حرج ہے کہ آپ جس حقیقت حقيقته ولا تفهم ماهيته سے نا آشنا ہیں اور اس کی ماہیت کو نہیں سمجھتے وہ وعسى أن تحسب كلمة سب کچھ مجھ سے پوچھ لیں.عین ممکن ہے کہ جسے من الكفر وهو من معارف آپ کلمه کفر تصور کرتے ہیں وہ اللہ کی کتاب كتاب الله وحقائق الدين (قرآن) کے معارف اور دینِ (اسلام) کے والعاقل يتأهب دائما لمزايلة حقائق ہوں ایک صاحب عقل کو جب واضح سچائی مرکزه عند وجدان الحق کا وجدان حاصل ہو جائے تو وہ اپنے موقف سے المبين فقم وأفعِم لک ہٹ جانے پر ہمیشہ تیار رہتا ہے.پس اُٹھ اور سَجُلا من ماء نا المعين.ہمارے اس پاک اور بہتے پانی سے (اپنا) ڈول و آخر دعوانا أن الحمد لله بھرے.ہماری آخری پکار یہ ہے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو عالمین کا رب ہے.رب العالمين.۸۸

Page 87