Tasurat Khilafat Jubilee

Tasurat Khilafat Jubilee

تأثرات

خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء
Author: Other Authors

Language: UR

UR
خلافت اسلامیہ احمدیہ

خلافت احمدیہ کے ایک سو سال مکمل ہونے پرپوری دنیا میں امیر المومنین سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان قیادت و رہنمائی میں خدا تعالیٰ کی حمد و ثناء وشکر، عبادات و مناجات اور خدمت خلق پر مشتمل دینی اور تربیتی تقاریب اور پروگرام مرتب کئے گئے۔ جوبلی کی ان  تقریبا ت پر لوگوں کے تاثرات و جذبات قلمبند کرکے یہ قیمتی تاریخی مواد مرتب اور محفوظ کیا گیا ہے۔ الغرض اس پانچ صد صفحات سے زیادہ ضخیم کتاب کی صورت میں قریباً پونے دو سو ممالک میں پھیلی جماعت احمدیہ کی خلافت جوبلی کے موقع پر منعقدہ تقریبا ت کی مختصر کارگزاری، اہل ذوق احباب کے منظوم جذبات، اور دیگر بہت سا قیمتی مواد یکجا ہوگیا ہے۔


Book Content

Page 1

تأثرات خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات $2008

Page 2

تاثرات خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 نام کتاب اشاعت بار اول انڈیا 2016: 1000: تعداد ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان - 143516 ضلع گورداسپور، پنجاب، انڈیا مطبع فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان Name of Book: Ta'ssurat Khilafat Ahmadiyya sadsaala jublee taqreebaat Copies : 1000 Publisher Printed at : Nazarat Nashr-o-Isha'at, Qadian-143516 Dist-Gurdaspur, Punjab, India : Fazle Umar Printing Press, ISBN: 978-93-83882-89-2

Page 3

عرض ناشر خلافت احمدیہ کے قیام پر ایک صدی (2008- 1908ء) مکمل ہونے پر پوری دنیا میں سیدنا حضرت اقدس مرزا مسرور احمد خلیفة المسح الامس ایدہ اللہ کی عظیم الشان قیادت و رہنمائی میں خدا تعالیٰ کی حمد و ثناو شکر اور عبادات و مناجات و خدمت خلق پر مشتمل دینی و تربیتی پروگرام و تقاریب منعقد ہوئیں.جو بلی کی ان تقریبات پر لوگوں کے جذبات و تاثرات کو قلم بند کر کے مرکزی کمیٹی خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 “ نے ” تاثرات خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کے نام سے شائع کیا ہے.نظارت نشر واشاعت قادیان بھی اس کتاب کو سید نا حضرت امیر المومنین خلیفة المسح النا مس ایدہ اللہ کی اجازت و منظوری سے پہلی بار شائع کر رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس سلسلہ میں تعاون کرنے والے جملہ احباب کو جزائے خیر عطا فرمائے اور اسے ہر لحاظ سے باعث خیر و برکت بنائے.اور اللہ تعالیٰ کی اس رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھنے اور نظام جماعت سے ہمیشہ چھٹے رہنے کی ہمیں تو فیق عطا فرمائے اور جو اس نعمت سے محروم ہیں اللہ تعالیٰ انہیں بھی اس سے وابستہ ہونے کی توفیق عطا فرمائے.ناظر نشر و اشاعت قادیان

Page 4

نمبر شمار موضوع 1 2 3 پیش لفظ ابتدائیہ 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 له که به 24 23 مندرجات خوشیاں منانے کا طریق قیام خلافت اور نظام وصیت صد سالہ جو بلی کی حقیقت صد سالہ جو بلی کا استقبال اور دعاؤں کی تحریک صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کمیٹی کا قیام خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی 2008 ء کے پروگرام خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی شکرانہ فنڈ دعاؤں اور عبادات کا روحانی پروگرام خلافت جوبلی کے سال کی آمد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ جات دورہ گھانا خوش قسمت سائیکل سوار صدر مملکت گھانا کے ساتھ ملاقات جلسہ سالانہ گھانا میڈیا اور پریس کو ریج صفحہ نمبر 1 3 4 5 6 6 9 14 15 16 19 21 22 22 23 27 وفود سے حضور انور ایدہ اللہ کی ملاقاتیں ( بورکینا فاسو، آئیوری کوسٹ گیمبیا) 27 جلسہ سالانہ گھانا کا اختتام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اختتامی خطاب اور دعا گھانا میں مختلف جماعتی اداروں کا دورہ بین جانے کے لیے گھانا سے روانگی اور نائیجریا میں ورود مسعود اخباری نمائندے سے گفتگو جماعت احمد یہ گھانا کی وزیٹرز بک میں تاثرات 31 32 32 33 34 34

Page 5

35 36 37 37 39 40 40 41 41 42 44 45 47 47 48 51 54 57 58 3165 ∞ 2 59 61 62 63 نائیجیریا میں ورود مسعود اور پریس کانفرنس نائیجیریا میں مختصر قیام نائیجیریا سے بین کے لیے روانگی حکومت بینن کا اعلان حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا بین میں ورود اور شایان شان استقبال وزیر مملکت کا اظہار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا جوابی خطاب بینن کے بارڈر پر استقبالیہ تقریب سے خطاب احمد یہ مشن ہاؤس پورتو نو وو (Portonovo) میں آمد صدر مملکت بینن سے ملاقات جلسہ سالانہ بین خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد المهدی پورتو نو دوکا افتتاح استقبالیہ تقریب مہمانوں کی طرف سے خوش آمدید اور تاثرات کا اظہار وزیرمملکت برائے رابطہ وادارہ جات کا خطاب حضور پر نور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب سرکردہ مذہبی ، سیاسی اور سماجی شخصیات سے ملاقاتیں 25 26 22 بینن سے نائیجیریا کے لیے روانگی نائیجیریا میں ورود مسعود احمدیہ مسجد Ipokia کا افتتاح 27 28 29 30 31 32 33 34 35 او جوکور ومشن ہاؤس میں آمد (رقیم پرلیس نائیجیریا کا معاینہ، ابادان (Ibadan) میں ورود اور مسجد بیت الرحیم کا افتتاح) الورین (Ilorin) کے لیے روانگی الورین شہر کی مختصر تاریخ اور قیام احمدیت شریعت کورٹ کے قاضی کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات w w w w 37 38 36 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49

Page 6

69 ا ده له الله الله الله الله لا لا لا لا لا لا 70 72 72 72 73 73 73 73 74 74 74 75 77 77 78 79 80 82 83 67 64 65 66 کو ا را ریاست کے ڈپٹی گورنر سے ملاقات نیوٹصہ (New Bussa) بور گوسلطنت کے امیر (Ameer of Borgu State) کی طرف سے تاریخی استقبال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں استقبالیہ اور بورگوسلطنت کے امیر صاحب کے تاثرات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب دیگر سرکردہ شخصیات کے خطاب اور تاثرات اسلامک سینٹر کا سنگ بنیاد نیو بصہ New Bussa) سے ابوجہ (Abuja) مکوا (Makwa) میں قیام منا (Minna) میں قیام الوجہ (Abuja) میں ڈرود ابوجہ میں مسجد مبارک کا افتتاح مسجد مبارک ابوجہ سے ملحقہ گیسٹ ہاؤس کا افتتاح NTA نیشنل ٹیلی ویژن اتھارٹی کو انٹرویو ڈپٹی ڈائریکٹر پروٹوکول سے ملاقات حدیقہ احمد نائیجیریا خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی جلسہ سالا نہ نائیجیریا گیارہ مقامی زبانوں میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید معزز مہمانوں کا خطاب ( عمائشہ کے چیف، سینیٹر مو سے اور نائیجیریا میں تعینات سیرالیون کے سفیر کا خطاب) خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پریس اور میڈیا کو انٹرویو جلسہ سالانہ نائیجیریا کا تیسرا اور آخری دن جلسه سالانه نائیجیریا پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اختتامی خطاب ایک غیر معمولی تائیدی نشان پر غیروں کے تاثرات 69 70 71 72 73 55 51 52 50 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69

Page 7

84 87 88 98 99 100 107 108 112 113 114 115 117 118 119 119 123 125 127 128 128 129 129 130 130 iv> حاضرین جلسہ کے رُوح پرور تا ثرات ( چیف آف ریاست ما ساوارا، وفود نا ئیجر، چاڈ، کیمرون،ایکٹوریل گنی ) احمد یہ موومنٹ نائیجیریا کے چیف امام کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات دورہ افریقہ سے کامیاب مراجعت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تاثرات ظہور عون ونصرت دم بہ دم ہے ستائیس مئی اور ظہور قدرت ثانیہ تحریری پیغام از حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بر موقع 27 مئی 2008 ء Excel Center میں تقریب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب اور عہدِ وفا عہد وفا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کی برکات اور اس کے بارہ میں تاثرات ایک خوش خبری ایک ایمان افروز واقعہ عہد وفا کا اعادہ کوئین الزبتھ سنٹر لندن میں عظیم الشان تقریب پریس کانفرنس حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد مختلف سیاسی راہنماؤں کے خطابات خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز وزیر اعظم برطانیہ کا پیغام دورہ امریکہ اور کینیڈا لندن سے روانگی اور امریکہ میں آمد خصوصی پروٹوکول امریکی پرچم لہرانے کی خصوصی تقریب بیت الرحمن میں ورود سعید امریکہ میں احمدیت 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 87 88 89 90 91 92 93 94 95 96 97 98

Page 8

132 138 138 139 140 142 146 148 150 151 151 152 153 153 155 155 156 156 V 99 17 جون 2008ء کے پروگرام معاينه Earth Station، توسیع بیت الرحمن منصو بہ کا معاینہ، سیرالیون کے سفیر سے ملاقات بینن کے کونسلر - ملاقات، معاینہ جلسہ گاہ، لنگر خانہ کا معاینہ، گھانا کے سفیر سے ملاقات، مجوزہ جلسہ گاہ کا معاینہ،Harissburg میں ورود سعید، نمائش کا معاینہ، دیگر شعبہ جات کا معاینہ، جلسہ گاہ 100 جلسہ سالانہ امریکہ کا پہلا دن اور افتتاح 101 خطبہ جمعہ وافتتاح 102 لجنہ اماءاللہ سے خطاب 103 104 آخری دن کا خطاب اخبارات اور میڈیا 105 استقبالیہ تقریب 106 مہمانوں کے تاثرات نمائنده Vatican Embassy، پادری.Dr.Ted Durr Rev اسٹنٹ چیف پولیس منٹگمری کاؤنٹی، نمائندگان Mali اور Cape Verdi ایمبسیز ، ریٹائرڈ جنرل یوالیس ائر فورس ، نمائندگان World Bank، چیف کا ؤنٹی ایگزیکٹو.107 امریکہ سے کینیڈا روانگی 108 ائر پورٹ کی طرف روانگی 109 خلافت فلائٹ 110 دورہ کینیڈا.ٹورانٹو کینیڈا میں ورود مسعود اور تاریخی استقبال 111 خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی استقبالیہ تقریب 112 معزز مہمانوں کے خطاب اور تاثرات 113 خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ 114 مہمانوں کے تاثرات 115 جلسہ سالانہ کینیڈا 116 پیس و پیج (Peace Village) کی رونقیں

Page 9

vi 117 118 جلسہ سالانہ کینیڈا کا آخری دن اور مہمانوں کے تاثرات میئر آف ٹورانٹو David Miller ، میئر آف مارکھم Frank 156 Scarpitti ، ریمپٹن شہر کی میئر Susan Fennell، میئر آف مسیس ساگا (Hazel McCallion (Mississauga ،ممبر آف پارلیمنٹ Michael Ignateuf اور & ticulturism Mul Canadian Identity کے سیکریٹری آف سٹیٹ Honorable Jason Kenny حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی خطاب 119 میڈیا کوریج (Media Coverage) اور اخبارات کے تاثرات 120 مسجد بیت النور کیلگری کینیڈا کا افتتاح 121 وزیر اعظم کینیڈا کا خطاب وزیراعظم 122 میئر آف کیلگری کا خطاب 123 میئر آف سکاٹون کا خطاب 124 میئر آف بریمپٹن کا خطاب 125 ممبر آف پارلیمنٹ کا خطاب اور برٹش کولمبیا کے وزیر اعلیٰ کا پیغام صوبائی اسمبلی البرٹا کے ایک مسلم ممبر کے تاثرات 127 صوبائی اسمبلی انٹاریو کے ممبر کے تاثرات 128 صوبہ البرٹا کے بشپ کے تاثرات 129 سابق میئر سکاٹون کا خطاب اور تاثرات 130 ممبر آف پارلیمنٹ صوبہ البرٹا کے تاثرات 131 صوبہ سسکاٹون کے وزیر انصاف اور اٹارنی جنرل کے تاثرات 132 لبرل پارٹی اور حزب اختلاف کے لیڈر کا خطاب 133 حضرت اقدس خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطاب 134 135 136 واپسی جلسہ سالانہ برطانیہ جلسہ سالانہ برطانیہ کا پہلا دن اور مہمانوں کے تاثرات 160 161 166 166 168 168 168 169 169 170 170 171 171 171 172 172 173 173 176 (Baroness Emma Nicholson MEP Mr.Edward Davey MP)

Page 10

178 180 183 184 185 189 189 190 190 191 192 194 196 197 197 198 vi 137 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا افتتاحی خطاب 138 مہمانان گرامی کے تاثرات Mr.Stephen Hammond MP, Cllr.Len Bates, Mayor of Waveriey, Cllr.David Kallahan, Deputy of Mayor Sutton, پروفیسر مائیکل فارسڈل، ٹرینیڈاڈ اور ٹو بیگو کے صدر مملکت کا پیغام ، Patrick Hall MP, Mr.Jeremy Hunt MP, Lord Avebury.139 جلسہ سالانہ برطانیہ کے بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تاثرات 140 عالمی بیعت 141 تیسرے دن کی کارروائی Mrs.Cholpon Baekovo, Cllr.Gillian Beel, Mayor of Farnham Prof.Yahya Ling Song, Mr.Alan Keen MP.King of Allado Mrs.Nina Fokina (Kazakstan), H.E.Wesley Momo 141 142 عمران خان.چیئر مین پاکستان چیمبر آف کامرس (Johnson (Liberia حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی خطاب اختتامی دعا 143 حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورہ جرمنی 144 جلسہ سالانہ جرمنی 145 من ہائم کے لارڈ میئر کا خطاب 146 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب 147 بعض وفود کی ملاقاتیں اور ان کے تاثرات 148 آئس لینڈ (Iceland) کے وفد سے ملاقات 149 150 151 ایسٹونیا (Estonia) کے وفد سے ملاقات البانيا (Albania) کے وفد سے ملاقات مالٹا کے وفد سے ملاقات اور ان کے تاثرات

Page 11

é viii 152 رومانیہ کے وفد کے تاثرات 153 آسٹریا، پولینڈ اور ہنگری کے وفود کے تاثرات 154 بلغارین (Bulgarian) وفد سے ملاقات اور ان کے تاثرات 155 دورہ جرمنی کا اختتام اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی لندن واپسی 156 دورہ فرانس ، ہالینڈ اور برلن (جرمنی) 157 میڈیا کی کوریج 158 مسجد مبارک فرانس کا افتتاح Friday the 10th 159 160 تقریب افتتاح مسجد مبارک فرانس 161 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا تاریخی خطاب 162 مہمانوں کے تاثرات 163 میڈیا کوریج 164 ٹی وی کی ایک خاص خبر 165 فرانس ریڈیو کی خبر 166 ہالینڈ کے لیے روانگی 167 168 علاقہ Medembilk کے میئر کی کمیٹی کے چیئرمین Rinus Huijisen کا ایڈریس حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب 169 ہالینڈ میں میڈیا کے تاثرات 170 مسجد خدیجہ برلن (جرمنی) کا افتتاح 171 میڈیا کی کوریج 172 ٹی وی انٹرویوز 173 افتتاحی تقریب کا عشائیہ 174 میڈیا میں تشہیر 175 ٹی وی سٹیشنر 176 مسجد برلن کے بارہ میں عرب میڈیا میں چھپنے والی خبروں کا خلاصہ 177 دوره قیم 200 201 201 205 206 206 207 209 210 211 212 213 215 215 216 216 217 219 221 222 224 225 226 226 234 235

Page 12

236 237 237 239 240 241 241 242 243 243 246 247 248 249 249 250 250 251 252 253 253 254 254 254 255 برسلز میں ورود مسعود لندن واپسی 178 179 180 خلافت جوبلی کے سلسلہ میں انگلینڈ کے پروگرام 181 182 مجلس مشاعرہ، مسرور انٹر نیشنل باسکٹ بال ٹورنامنٹ ، چیرٹی واک.ہاؤسز آف پارلیمنٹ میں ایک تقریب Justin Greening کا خطاب اور تاثرات محترمه Gillan Merron وزیر امور خارجہ کے تاثرات 183 خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 184 سیکریٹری آف سٹیٹ Hazel Blears کا خطاب اور تاثرات 185.Hon.Dominic Grieve M.P کے تاثرات 186 امیلین کین کے تاثرات اور وزیراعظم گورڈن براؤن کا پیغام 187 وزیراعظم گورڈن براؤن کا پیغام 188 جناب سائمن ہیوز کے تاثرات 189 لارڈ ایوبری کی تقریر اور تاثرات 190 بعض دیگر اہم شخصیات کے تبصرے اور تاثرات 191 دورہ برطانیہ 192 مسجد المہدی بریڈ فورڈ کا افتتاح 193 بریڈ فورڈ کی ڈپٹی لارڈ میئر حوارن حسین کے تاثرات 194 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب 195 مسجد المہدی بریڈ فورڈ کے افتتاح کے موقع پر حاضرین کے تأثرات 196 میڈیا کے تبصرہ جات اور تاثرات 197 مسجد بیت التوحید (ہڈرزفیلڈ ) کا افتتاح شیفلڈ (Sheffield) کے لیے روانگی 198 199 استقبالیہ 200 مسز جین برڈ.لارڈ میئر کونسلر کا خطاب 201 رچرڈ کے آرون ممبر آف پارلیمنٹ کے تاثرات 202 خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ

Page 13

203 دورہ بھارت 204 لندن سے روانگی 205 دہلی ائر پورٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا والہانہ استقبال 206 مسجد احمد یہ دہلی میں ورود مسعود 207 دورہ چنائی 208 دہلی ائر پورٹ پر سر کردہ حکام سے ملاقات اور اہم بات چیت 209 چنائی میں ورود مسعود اور والہانہ استقبال 210 مسجد ہادی چنائی کا افتتاح 211 صوبہ کیرالہ کے شہر کالی کٹ (Kalicut) کے لیے روانگی 212 کالی کٹ ( کیرالہ ) میں ورود مسعود اور والہانہ استقبال 213 کالی کٹ میں احمدیہ مسجد بیت القدوس“ کا افتتاح 214 خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ 215 میڈیا کوریج 256 256 257 257 258 258 258 259 259 260 261 261 261 216 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مسجد بیت القدوس میں آمد اور میڈیا کے تاثرات 262 217 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تاثرات 218 کالی کٹ میں استقبالیہ 219 کالی کٹ کے میئر کا ایڈریس اور تاثرات 220 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب 221 میڈیا کے تاثرات 222 کو چین اور ار نا کولم کا دورہ 223 میڈیا کے تاثرات 224 مسجد عمرار نا کولم سمیت پانچ مساجد کا افتتاح 225 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے کو چین پہنچنے پر میڈیا کے تاثرات 226 تقریب عشائیہ اور غیر از جماعت احباب کے تأثرات 227 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب 228 عشائیہ میں شامل ہونے والے سرکردہ احباب کے تاثرات 229 کیرالہ سے دلی 265 267 267 267 268 270 270 271 272 273 274 275 276

Page 14

277 278 279 290 292 294 294 294 295 297 302 302 303 305 315 318 321 328 Xi 230 لندن واپسی کا فیصلہ 231 خطبہ عیدالاضحیہ میں ذکر 232 دنیا بھر میں خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کی تقریبات 233 ربوہ میں منعقد ہونے والے پروگرام اور تقریبات 234 لندن، قادیان اور ر بوہ 235 قادیان میں تقریب 236 ربوہ میں تقریب 237 لندن میں جلسہ کا مقام 238 239 عہد وفائے خلافت تأثرات 240 مکرم و محترم صاحب زادہ مرزا خورشید احمد صاحب کا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں خط 241 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا جوابی مکتوب 242 مجلس مشاورت 2008 ء کی ایک اہم تحریک 243 اس تحریک کی تائید میں اپنے جذبات کا اظہار مکرم چودھری مختار احمد صاحب ملہی.مکرم خواجہ ظفر احمد صاحب.مکرم محمود احمد صاحب - مکرم نذر احمد خادم صاحب.مکرم سجادا کبر صاحب.مکرم بشارت احمد را نا صاحب - مکرم شیخ کریم الدین صاحب ایڈووکیٹ.مکرم پیر افتخار الدین صاحب.مکرم فضل الرحمن خان صاحب.مکرم چودھری حمید نصر اللہ صاحب.مکرم شیخ مظفر احمد صاحب - مکرم چودھری حمید اللہ صاحب.مکرم حافظ مظفر احمد صاحب.مکر مہ امۃ العلیم صاحبہ.مکرم مولا نا سلطان محمود صاحب انور.مکرم میر محمود احمد صاحب ناصر.244 مکرم و محترم ناظر صاحب اعلیٰ ، امیر صاحب مقامی و صدر مجلس مشاورت 2008 ء کی پیش کردہ قرارداد 245 مضامین اور خطوط کے ذریعہ اپنے جذبات کا اظہار 246 پاکستان کے مختلف اضلاع اور شہروں میں تقریبات 247 صد سالہ خلافت جو بلی اور شعرائے کرام

Page 15

xii 248 پاکستان میں منعقد ہونے والے مشاعرے 249 جماعتوں اور مجالس کے زیر انتظام مقامی مشاعرے 250 لجنہ اماءاللہ مقامی.ربوہ کے زیر اہتمام مشاعرہ 328 336 338 346 351 251 جماعت احمدیہ ہالینڈ کے زیر اہتمام خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی مشاعرہ 342 252 مشاعرہ صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی زیر اہتمام مجلس انصاراللہ کینیڈا 253 سود نیئر ز اور کتب بابت خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی 254 فہرست سود نیئر ز جو دفتر مرکزی کمیٹی خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء میں موصول ہوئے 255 خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008ء کے حوالہ سے اشاعت کتب کی منظور شدہ سکیم اور موجودہ صورت حال 256 صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی اور جماعت احمدیہ کی مساجد نیز طبی اور تعلیمی خدمات میں مساعی 257 صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کے سال 2008ء میں دنیا کے نئے ممالک میں نفوذ احمدیت 258 دنیا بھر میں نئی جماعتوں کا قیام 259 دنیا بھر میں نئی مساجد کی تعمیر 260 مشن ہاؤسز اور تبلیغی مراکز 261 پریس اور لٹریچر 262 تراجم قرآن کریم 263 دوران سال لگائی جانے والی نمائشیں اور بک سٹال 264 صد سالہ خلافت جو بلی کے سال میں واقفین نو میں اضافہ 265 جماعت احمدیہ کی طبی اور تعلیمی خدمات 266 اشاعت اسلام اور ایم ٹی اے، مقامی ریڈیو ، مقامی ٹی وی چینلز 267 صد سالہ خلافت جوبلی کے سال میں نئی بیعتیں 268 نظام وصیت اور صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی 269 تأثرات خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء منظوم کلام 270 کلام حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا 352 360 379 379 380 380 381 381 382 382 383 384 385 386 386 388 389

Page 16

392 + xiii 394 396 399 402 403 406 411 413 415 417 419 420 423 424 426 427 429 432 433 434 435 438 440 441 442 443 271 کلام مکرم قاضی ظہور الدین اکمل صاحب 272 کلام مکرم قیس مینائی نجیب آبادی صاحب 273 کلام مکرم عزیز الرحمن منگل صاحب 274 کلام مکرم چودھری محمد علی صاحب مضطر 275 کلام مکرم چودھری شبیر احمد صاحب 276 کلام مکرم عبدالمنان ناہید صاحب 277 کلام محترمہ صاحبزادی امۃ القدوس صاحبہ 278 کلام مکرم سید ادریس احمد عاجز صاحب عظیم آبادی 279 کلام مکرم عطاء المجیب صاحب را شد 280 کلام مکرم عبید اللہ علیم صاحب 281 کلام مکرم رشید احمد قیصرانی صاحب 282 کلام مکر مہ امۃ الباری ناصر صاحبہ 283 کلام مکرم عبدالکریم قدسی صاحب 284 کلام مکرم سید محموداحمد شاہ صاحب 285 کلام مکرم عبد السلام اسلام صاحب 286 کلام مکرم عبدالکریم خالد صاحب 287 کلام مکرم طاہر عارف صاحب 288 کلام مکرم مبارک احمد ظفر صاحب 289 کلام مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب 290 کلام مکرم محمد مقصود احمد صاحب منیب 291 کلام مکرم عبد الصمد قریشی صاحب 292 کلام مکرم جمیل الرحمن صاحب ہالینڈ 293 کلام مکرم مبارک احمد صدیقی صاحب 294 کلام مکرمه ارشاد عرشی ملک صاحبه 295 کلام مکرم لئیق احمد عابد صاحب 296 کلام مکرم عبد السلام عارف صاحب 297 کلام مکرم قریشی سراج الحق صاحب

Page 17

444 445 447 448 450 451 454 455 457 460 461 462 463 465 466 467 468 → xiv 298 کلام مکرم عبدالحمید خان شوق صاحب 299 کلام مکرم عبدالحمید خلیق صاحب 300 کلام مکرم ڈاکٹر فضل الرحمن بشیر صاحب.یوگنڈا 301 کلام مکرم خواجہ عبدالمؤمن صاحب.ناروے 302 کلام مکرم ایچ.آر.ساحر صاحب.امریکہ 303 کلام مکرم فاروق محمود خان صاحب - لندن 304 کلام مکرم الطاف قدیر خان صاحب.کینیڈا 305 کلام مکر مہ امتہ الکریم ملک صاحبہ.اسلام آباد 306 کلام مکرمہ امتہ القدوس صاحبہ - لندن 307 کلام مکرم منیر احمد ریحان صاحب صابر 308 کلام مکرم انور ندیم علوی صاحب 309 کلام مکرمہ ڈاکٹر شہناز اختر صاحبہ 310 کلام مکرم محمد افتخار نسیم صاحب 311 کلام مکرم محمد اعظم نوید صاحب 312 کلام مکرم حارث احمد طاہر صاحب 313 کلام مکرم سید طاہر احمد زاہد صاحب 314 حرف آخر

Page 18

تاثرات خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پیش لفظ دوسرا ایڈیشن کتاب تاثرات خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء کا دوسرا ایڈیشن اس وقت آپ کے سامنے ہے.الحمد للہ پہلے ایڈیشن میں پروف ریڈنگ کی یا دیگر جو غلطیاں رہ گئی تھیں اور مختلف احباب نے توجہ دلائی تو ان غلطیوں کو دور کر کے کتاب کو مزید بہتر کر کے پیش کیا جا رہا ہے.اس ایڈیشن کی تیاری میں جن احباب نے پروف ریڈنگ کی بعض غلطیوں کی طرف توجہ دلائی اللہ تعالیٰ انہیں بہترین جزائے خیر عطا فرمائے.آمین

Page 19

تاثرات_ خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پیش لفظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے آقا حضرت اقدس محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے عین مطابق مبعوث ہوئے اور بڑی شان کے ساتھ اپنے مفوضہ کا رہائے نمایاں سرانجام دے کر 26 مئی 1908ء کو اپنے آسمانی آقا سے جاملے اور 27 مئی 1908ء کو منہاج نبوت پر جماعت احمدیہ میں خلافت حقہ کا با برکت آغاز ہوا اور اس نظام کے ذریعہ گزشتہ سو سال میں اللہ تعالیٰ نے دینِ حق کو دنیا کے 196 ممالک میں پھیلا دیا.الحمد للہ حضرت خلیفہ اس الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے احمدیوں پر کہ نہ صرف ہادی کامل صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں شامل ہونے کی توفیق ملی بلکہ اس زمانے میں مسیح موعود علیہ السلام اور مہدی کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق بھی اس نے عطا فرمائی جس میں ایک نظام قائم ہے، ایک نظام خلافت قائم ہے، ایک مضبوط کڑا آپ کے ہاتھ میں ہے جس کا ٹوٹنا ممکن نہیں لیکن یاد رکھیں کہ یہ کڑا تو ٹوٹنے والا نہیں لیکن اگر آپ نے اپنے ہاتھ اگر ذرا ڈھیلے کیے تو آپ کے ٹوٹنے کے امکان پیدا ہو سکتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اس سے بچائے اس لیے اس حکم کو ہمیشہ یادرکھیں کہ اللہ تعالٰی کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو اور نظام جماعت سے ہمیشہ چھٹے رہو کیونکہ اب اس کے بغیر آپ کی بقا نہیں.“ خطبات مسرور جلد 1 صفحہ 256.257 خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 22 اگست 2003 ء 2004ء میں جب اس نظام آسمانی پر ایک سوسال کا عرصہ مکمل ہونے کو تھا تو ہمارے پیارے امام ہمام سیدنا حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے شکرانے کے طور پر احباب جماعت کو نظام خلافت کے حوالے سے عبادات و مناجات، نظام وصیت میں شمولیت ، کتب احادیث اوران کے تراجم کی مختلف زبانوں میں اشاعت، قادیان میں اُس جگہ ایک یادگار کی تعمیر جہاں حضرت خلیفتہ اسیح الاول رضی اللہ عنہ نے پہلی بیعت لی تھی بہشتی مقبرہ قادیان اور بہشتی مقبرہ ربوہ کی توسیع اور ان کی تزئین کے لیے مزید زمین کی خرید ، جن ممالک میں ابھی تک مقبرہ موصیان نہیں وہاں اس مقصد کے لیے زمین کی خرید اور جہاں مقبرہ موصیان کا قیام ہو چکا ہے وہاں مستقبل کی ضروریات کے پیش نظر توسیع کا جائزہ،صد سالہ خلافت جو بلی کے لیے مرکزی کمیٹی کی طرف سے لوگو، دوران سال مقامی ضلعی اور ملکی سطح پر یوم خلافت کے جلسہ ہائے کا انعقاد، ہر ملک میں مرکزی مشن کے تحت نمائش کا اہتمام، وقار عمل ، میڈیکل کیمپ، غربا کو کھانا کھلانے کے

Page 20

مصر تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ساتھ ساتھ تحائف کی تقسیم، جلسہ ہائے سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم، جلسه یوم مسیح موعود علیہ السلام، جلسه پیشوایان مذاہب، جلسہ یوم خلافت، جلسہ یوم مسیح موعود رضی اللہ عنہ کا انعقاد، تربیتی کلاسز کا اجراء ذیلی تنظیموں کے تحت مقابلہ جات مثلاً مقابلہ تقریر کوئز پروگرام معلوماتی پروگرام اور خلافت کے موضوع پر مضمون نویسی کے مقابلہ جات اور جہاں ممکن ہو وہاں مشاعرہ کا انعقاد، جوبلی کے دوران خوشی کے اظہار کے لیے کھیلوں کے مقابلہ جات کا اہتمام وغیرہ وغیرہ.پیارے امام کی ہدایات کے مطابق ساری دنیا کے احمدی احباب نے دعاؤں کو حرز جان بناتے ہوئے یہ دینی و تربیتی پروگرام منعقد کیے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں ایک دوست نے صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کی تقریبات پر لوگوں کے تاثرات مرتب کر کے شائع کرنے کی تجویز رکھی جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اچھی تجویز ہے اس کام کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے صد سالہ خلافت احمدیہ کی مرکزی کمیٹی کے سپرد فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہ ہدایت بھی فرمائی کہ اس ضمن میں مختلف ممالک سے مواد اکٹھا کیا جائے اور جماعتوں نے اظہار تشکر کے لیے جو تقاریب منائیں یا سوونیئر تیار کروائے اور جو نظمیں وغیرہ لکھی ہیں وہ بھی اکٹھی کر کے شائع کی جائیں.چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر احسان عظیم ہے کہ ان ارشادات کی روشنی میں کتاب تاثرات خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء پیش کرنے کی سعادت مل رہی ہے.

Page 21

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء بسم الله الرحمن الرحیم ابتدائیہ 1 مؤمنین کی خوشیوں کی اساس محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت ہی ہوتی ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خلافت حقہ اسلامیہ کے تسلسل کی جو نعمت ہمیں عطا فرمائی ہے یہ اس زمانہ میں اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا افضل اور عظیم ترین رحمت ہے.آیت استخلاف میں اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں اور اعمالِ صالحہ بجالانے والوں کے ساتھ قیام خلافت کا جو وعدہ فرمایا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خلافت علی منہاج النبوۃ کے قیام کی جو خوشخبری آخرین گودی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے بعد قدرت ثانیہ کے ظہور اور سلسلہ خلافت کے دائمی اجرا کی جو بشارت عطا فرمائی یہ سب کچھ الہی منشا کے عین مطابق تھا اسی لیے یہ سارے الہی وعدے بڑی شان کے ساتھ پورے ہوئے اور ہوتے چلے جارہے ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت نہیں جو اس بہاؤ کو روک سکے اور اس کے مقابل پر ٹھہر سکے.اللہ تعالیٰ کے اس احسان پر اُس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے کہ اُس نے ہمیں ان وعدوں کا وارث اور مورد بنایا اور ہمیں آسمانی نصرتوں اور تائیدات سے برکت یافتہ اور معمور و معطر دائمی خلافت حقہ اسلامیہ احمدیہ کے ساتھ وابستہ فرما دیا.یہی وہ خلافت حقہ ہے جس کے ذریعہ نور نبوت کا فیض ہم میں جاری ہے، یہی وہ خلافت حقہ اسلامیہ ہے کہ جس کے ذریعہ تمکنت دین کی عالمگیر مہم بڑی کامیابی اور سرعت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے.کوئی خوف نہیں جو اس کے راستے کی دیوار ثابت ہو سکے بلکہ ہر ایک خوف اس کی برکت سے بڑے آرام کے ساتھ امن میں تبدیل کر دیا جاتا ہے.ہاں ہاں ! یہی وہ خلافت حقہ اسلامیہ ہے کہ جس کے بابرکت سایہ کے نیچے تمام دنیا حقیقی تو حید کے نور سے منور ہو کر روشن سے روشن تر ہورہی ہے اور یہی وہ خلافت حقہ اسلامیہ ہے جو ہر دم بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کی مہمات عظیمہ کی نئی منازل سر کر رہی ہے اور ہم کامل یقین کے ساتھ یہ دعوی کرنے میں حق یہ جانب ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے نور کو اسی خلافت حقہ اسلامیہ کے ذریعہ چار دانگ عالم میں پھیلا کر دھرتی کا ذرہ ذرہ تجلی زار بنارہا ہے.الحمد للہ کہ ہم نے اس کو جانا اور پہچانا اور مانا - ثُمَّ الْحَمْدُ لِلَّهِ - وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللهِ.خلافت حقہ اسلامیہ احمدیہ پر گزرنے والے سو سال کا ایک ایک لمحہ جب الہی وعدوں کے ایفا پر کافی و شافی اور روشن گواہ ہے تو ہم، عشاق خلافت کیوں نہ اہتمام کے ساتھ خوشیاں منائیں اور اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شامل ہونے کی کیوں دعوت نہ دیں؟ لیکن ہمارا خوشیاں منانے کا طریق ہر ایک سے الگ ہے،

Page 22

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 2 دنیوی طریق نہیں بلکہ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور پیارے مہدی علیہ السلام کا سکھایا ہوا طریق ہے.یہ وہ مبارک طریق ہے جس کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا: مبارک وہ ہے جو کامیابی اور خوشی کے وقت تقوی اختیار کرے.66 ( ملفوظات جلد اوّل صفحہ 99 جدید ایڈیشن) شکر گزاری، تقوی اور طہارت کی راہیں اختیار کرلینے والوں کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا: تمہارا اصل شکر تقوای اور طہارت ہی ہے.اگر تم نے حقیقی سپاس گزاری یعنی طہارت و تقوی کی راہیں اختیار کر لیں تو میں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ تم سرحد پر کھڑے ہو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا.“ ( ملفوظات جلد اوّل صفحہ 49 جدید ایڈیشن) انہی ارشادات کی روشنی میں ہمارے پیارے امام ہمام سید نا حضرت خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خلافت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی کے عظیم الشان منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے اشاعتِ اسلام اور بنی نوع انسان کی خدمت کے بہت سارے پروگرام جماعت کو دیتے ہوئے فرمایا: جوالہبی جماعتیں ہوتی ہیں اُن کا ایک اور خاصہ بھی ہوتا ہے.اُن کو اپنی ترقیات اپنی کسی قابلیت یا اپنی کسی محنت یا اپنی کسی خوبی کی وجہ سے نظر نہیں آرہی ہوتیں بلکہ اُن کو پتہ ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کے فضلوں کی وجہ سے ہے نہ کہ ہماری کسی خوبی کی وجہ سے اور پھر جب جماعت بحیثیت جماعت بھی اور ہر فرد جماعت انفرادی طور پر بھی ان فضلوں کو دیکھتے ہوئے خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے، اُس کے آگے جھکتا ہے، اُس کے آگے گڑ گڑاتا ہے کہ اے خدا ! تو نے اس قدر فضل ہم پر کیسے جو بارش کے قطروں کی طرح برستے جا رہے ہیں، ہماری کسی غلطی ، ہماری کسی نالائقی، ہماری کسی نا اہلی کی وجہ سے بند نہ ہو جائیں.اس لیے ہمیں توفیق دے، ہمیں طاقت دے اور ہم پر مزید فضل فرما کہ ہم تیرے ان فضلوں کا شکر ادا کر سکیں کیونکہ شکر ادا کرنے کی طاقت بھی اے خدا! تجھ سے ہی ملتی ہے.جب یہ سوچ ہوگی اور ہم اِس طرح دعا ئیں بھی کر رہے ہوں گے تو ہم اللہ تعالیٰ کے اس اعلان کے، اللہ تعالیٰ کی اس پیار بھری تسلی کے حق دار بھی بن رہے ہوں گے کہ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ (سوره ابراهيم: 8) کہ اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں ضرور تمہیں بڑھاؤں گا.اللہ کرے کہ ہم ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اُس کے اِس وعدے اور اس اعلان کے حق دار ٹھہریں اور کبھی نافرمانوں اور ناشکروں میں شامل ہوکر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب نہ بنیں جیسا کہ فرماتا ہے: وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ“ (سورة ابراهيم: 8) یعنی اگر تم ناشکری کرو گے تو میر اعذاب بھی بہت سخت ہے.

Page 23

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء اس لیے ہمیشہ شکر گزاروں میں سے بنے رہو.شکر گزاری کے بھی مختلف مواقع انسان کو ملتے رہتے ہیں اور جو مومن بندے ہیں وہ تو اپنے کام کے سدھرنے کو ، ہر فائدے کو ، ہر ترقی کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور پھر اُس پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجالاتے ہیں اور ہمیشہ عبد شکور بنے رہتے ہیں.“ 3 خطبه جمعه فرموده حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی 6 اگست 2004ء) پھر جیسے جیسے خلافت جو بلی کا سال قریب سے قریب تر آتا چلا گیا احباب جماعت کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کے افضال و انوار اور رحمتوں پر تشکر کے جذبات میں ایک خاص جوش و جذ بہ اور ولولہ پیدا ہوتا چلا گیا.ایک عجیب روحانی کیف و سرور کی کیفیت فزوں سے فزوں تر ہوتی چلی گئی.عشاق خلافت دُعاؤں اور عبادات، اخلاص و وفا ، خدمت اور قربانی کے میدانوں میں تیزی سے آگے بڑھتے چلے گئے کہ اس جماعت اور احباب جماعت نے تو پیچھے ہٹنا سیکھا ہی نہیں کہ ان کی سرشت میں ناکامی کا خمیر ہی نہیں.خوشیاں منانے کا طریق: تنگی اور آسائش، عسر اور سیر نیز دُکھ اور سکھ انسانی زندگی کا حصہ ہیں.انسان کی فطرت ہے کہ جب بھی کوئی سکھ ملے یا خوشی پہنچے یا کبھی رنجور اور غم گین ہو تو وہ اس کا اظہار اپنے اپنے طریق پر کرتا ہے.اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک دُنیا دار انسان خوشیاں مناتے ہوئے تہذیب و اخلاق کے دائرے سے باہر نکل جاتا ہے کیونکہ وہ اپنی خوشیوں اور کا میابیوں کا سہرا اپنے ہی سر باندھتا اور پھر اتراتا پھرتا ہے.ایسے موقع پر اُسے خدا یاد نہیں رہتا جو دراصل ان خوشیوں کا عطا کنندہ اور سر چشمہ و منبع ہوتا ہے.اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی تصویر کشی یوں فرماتا ہے: "فَرِحٌ فَخُورٌ.خوشی اُس کے حواس پر ایسا قبضہ جمالیتی ہے کہ وہ اپنے خالق و مالک حقیقی تک کو بھول جاتا ہے.نہ تو اسے خالق کے حقوق کا پاس رہتا ہے اور نہ ہی مخلوق کے حقوق کا خیال ! کئی بار تو وہ خوشی کے اظہار میں حد سے تجاوز کرتے ہوئے پاگل ہو جاتا ہے اور آپے سے باہر ہو کر خوشی منانے کے ایسے طریق اپنا لیتا ہے جن میں اسراف ہی اسراف اور خسارہ ہی خسارہ ہوتا ہے اور حقوق کی پامالی اور غریب کا استحصال ہوتا ہے.محض نمود و نمائش کی خاطر اپنی دولت ، شان و شوکت ، جاہ و حشمت اور قوت کے اظہار کے لیے آتش بازی یا رقص و سرود کی محفلیں جما تا اور مال ضائع کرتا ہے اور بعض اوقات اپنے کبر کے نشے میں غربا اور مساکین اور حاجت مندوں کا خیال بھی نہیں کرتا اور اُن پر ظلم کرنے لگ جاتا ہے ایسے میں اُس سے بعض ایسی حرکات بھی سرزد ہو جاتی ہیں جو تہذیب و شائستگی اور اخلاقیات سے کلیۂ عاری ہوتی ہیں.رو پیدا الگ برباد کر رہا ہوتا ہے اور روحانیت کی موت را لگ خرید رہا ہوتا ہے لیکن مؤمن کی یہ شان نہیں بلکہ مؤمن کی شان کیا ہے؟ اس بارہ میں سیدنا حضرت خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

Page 24

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء وو جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رسالہ الوصیت میں دو باتوں کا ذکر فرمایا ہے کہ ایک تو یہ ہے کہ آپ کی وفات کے بعد نظام خلافت کا اجرا اور دوسرے اپنی وفات پر آپ کو یہ فکر پیدا ہونا کہ ایسا نظام جاری کیا جائے جس سے افرادِ جماعت میں تقوی بھی پیدا ہو اور اس میں ترقی بھی ہو اور دوسرے مالی قربانی کا بھی ایسا نظام جاری ہو جائے جس سے کھرے اور کھوٹے میں تمیز ہو جائے اور جماعت کی مالی ضروریات بھی باحسن پوری ہو سکیں.اس لیے وصیت کا نظام جاری فرمایا تھا.تو اس لحاظ سے میرے نزدیک، میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ نظام خلافت اور نظامِ وصیت کا بڑا گہرا تعلق ہے اور ضروری نہیں کہ ضروریات کے تحت پہلے خلفا جس طرح تحریکات کرتے رہے ہیں آئندہ بھی اسی طرح مالی تحریکات ہوتی رہیں بلکہ نظام وصیت کو اب اتنا فعال ہو جانا چاہیے کہ سو سال بعد تقوی کے معیار بجائے گرنے کے نہ صرف قائم رہیں بلکہ بڑھیں اور اپنے اندر روحانی تبدیلیاں پیدا کرنے والے بھی پیدا ہوتے رہیں اور قربانیاں پیدا کرنے والے بھی پیدا ہوتے رہیں یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والے پیدا ہوتے رہیں.اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے پیدا ہوتے رہیں.جب اس طرح کے معیار قائم ہوں گے تو انشاء اللہ تعالیٰ خلافتِ حقہ بھی قائم رہے گی اور جماعتی ضروریات بھی پوری ہوتی رہیں گی کیونکہ متقیوں کی جماعت کے ساتھ ہی خلافت کا ایک بہت بڑا تعلق ہے.اللہ تعالیٰ جماعت کو اس کی توفیق دے اور ہمیشہ خلافت کی نعمت کا شکر ادا کرنے والے پیدا ہوتے رہیں اور کوئی احمدی بھی ناشکری کرنے والا نہ ہو.کبھی دنیا داری میں اتنے محو نہ ہو جائیں کہ دین کو بھلا دیں.“ قیام خلافت اور نظامِ وصیت : 4 (خطبه جمعه فرمود حضرت خلیفہ المسح الخامس ایده ال تعال 6 اگست 2004ء) ہمارا پیارا امام اپنی پیاری اور فدائی جماعت کی ہر آن را ہنمائی کرتارہا، دعاؤں کے طریق بتا تا رہااور سمجھا تا رہا کہ الہی جماعتیں کس طرح اپنی خوشی اور غم کی کیفیات کو منایا کرتی ہیں.قیام خلافت اور نظام وصیت کا باہمی اٹوٹ تعلق بیان کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس خواہش کا اظہار فرمایا کہ اب نظام وصیت کو مضبوط بنیادوں پر قائم کرنے کے لیے تمام چندہ دہندگان اس بابرکت نظام میں شامل ہو جائیں.چنانچہ آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” میری یہ خواہش ہے کہ 2008ء میں جو خلافت کو قائم ہوئے انشاء اللہ تعالیٰ سوسال ہو

Page 25

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جائیں گے تو دنیا کے ہر ملک میں، ہر جماعت میں جو کمانے والے افراد ہیں، جو چندہ دہند ہیں ان میں سے کم از کم پچاس فیصد تو ایسے ہوں جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اس عظیم الشان نظام میں شامل ہو چکے ہوں اور روحانیت کو بڑھانے کے اور قربانیوں کے یہ اعلیٰ معیار قائم کرنے والے بن چکے ہوں.اور یہ بھی جماعت کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے حضور ایک حقیر سا نذرانہ ہوگا جو جماعت خلافت کے سوسال پورے ہونے پر شکرانے کے طور پر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر رہی ہوگی اور اس میں جیسا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے ایسے لوگ شامل ہونے چاہئیں جو انجام بالخیر کی فکر کرنے والے اور عبادات بجالانے والے ہیں.“ 5 (اختتامی خطاب جلسه سالانه برطانیه فرموده حضرتخلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی یکم اگست 2004ء) صد سالہ جوبلی کی حقیقت: حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خلافت جو بلی کے اصل مقاصد بیان کرتے ہوئے فرمایا: یہ سال جس میں جماعت خلافت کے سوسال پورے ہونے پر جو بلی منارہی ہے.یہ جو بلی کیا ہے؟ کیا صرف اس بات پر خوش ہو جانا کہ ہم جو بلی کا جلسہ کر رہے ہیں یا ذیلی تنظیموں کے پروگرام بنائے ہیں یا ہم نے سود نیئر نکالے ہیں یہ تو چھوٹا سا اظہار ہے.اصل مقصد ہم تب حاصل کریں گے جب ہم یہ عہد کریں کہ اس نعمت پر جو خلافت کی شکل میں خدا نے ہم پر اُتاری ہے ہم شکرانہ کے طور پر عبادت میں بڑھیں گے، اپنی نمازوں اور عبادتوں کی حفاظت پہلے سے بڑھ کر زیادہ کریں گے اور یہی شکر ان نعمت خدا کے فضلوں کو مزید بڑھانے والا ہوگا.قرآن کریم میں جہاں مؤمنوں سے خلافت کے وعدے کا ذکر ہے اُس سے اگلی آیت میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے: وَاَقِيْمُوا الصَّلوةَ وَاتُوا الزَّكَوةَ (النور: 57) پس یہ بات ثابت کرتی ہے کہ خلافت کے انعام سے فائدہ اُٹھانے کے لیے قیام نماز سب سے پہلی شرط ہے.پس میں جو اس قدر زور دے رہا ہوں کہ ہر احمدی عورت، بچہ نمازوں پر توجہ دے اس لیے کہ جو انعام آپ کو ملا ہے اُس سے زیادہ سے زیادہ آپ فائدہ اُٹھاسکیں.اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے وعدہ کیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے مطابق یہ سلسلہ خلافت کا ہمیشہ رہنے والا ہے لیکن اس سے فائدہ وہی حاصل کریں گے جو خدا سے زندہ تعلق اپنی عبادتوں کی وجہ سے جوڑیں گے.“ الفضل اند نیشنل 23 تا 29 مئی 2008 صفحہ 8 کالم 1)

Page 26

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء صد سالہ جوبلی کا استقبال اور دُعاؤں کی تحریک : 6 زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ جب 1989ء میں احباب جماعت نے جماعت احمدیہ کی صد سالہ جو بلی منائی تھی.سب سے پہلا اور سب سے کارگر ہتھیار جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اس زمانہ کے لیے دیا گیا اس کے مطابق ہمارے امام ہمام حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کی صد سالہ جو بلی کے لیے پہلے سے جماعت کو اُس وقت بھی بتا دیا تھا کہ دعائیں کریں اور کثرت کے ساتھ یہ دعائیں کریں.اسی پاک نمونہ اور اُسوہ کو جاری رکھتے ہوئے ہمارے پیارے امام حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پاک مسیح کی پیاری جماعت کو دعاؤں کی تحریک کی اور ایک جامع پروگرام دعاؤں اور عبادات کے حوالے سے عطا کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ خلافت احمد یہ حقہ اسلامیہ کی صد سالہ جوبلی کی تقریبات کے استقبال کے لیے خلوص نیت، اطاعت و وفاداری ، عاجزی اور انکسار کے ساتھ اس پروگرام پر عمل کریں تا کہ ہم بڑے بجز اور انکسار والے شکر کے جذبات کے ساتھ خلافت احمد یہ حقہ اسلامیہ کی دوسری صدی میں اس حال میں داخل ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظریں ہم پر پڑ رہی ہوں.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ دُعاؤں کے ذریعہ سے میری مددکریں اور میں ہر وقت آپ کے لیے دُعا گو رہوں کیونکہ جماعت اور خلافت لازم و ملزوم ہیں.اللہ تعالیٰ مجھے اپنی ذمہ داریاں اس طرح ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے جس طرح وہ چاہتا ہے.جب سب مل کر خلافت احمدیہ اور خلیفہ وقت کے لیے دعا کر رہے ہوں گے تو یہ چیز اللہ تعالیٰ کے بے انتہا فضلوں کو کھینچنے والی ہوگی کیونکہ امام اور جماعت کی دُعائیں ایک سمت میں چل رہی ہوں گی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو اللہ تعالیٰ سے مانگ رہی ہوں گی.“ صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کمیٹی کا قیام: خطبہ جمعہ فرمودہ 6 اپریل 2007ء) اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو اپنی جناب سے ایک بابرکت نظام عطا فرمایا ہے یہی وہ بنیادی فرق ہے جو جماعت احمدیہ اور دیگر لوگوں میں ہے کہ جماعت کا ہر ایک کام اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ ایک حسن ترتیب کے ساتھ انجام پاتا ہے اور بفضلہ تعالیٰ انجام بخیر کو پہنچتا ہے.اسی نظام کے تحت حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خلافت جوبلی منانے اور اس کے تمام پروگراموں کو بہترین طریق پر سرانجام دینے کے لیے با قاعدہ ایک مرکزی کمیٹی تشکیل دی جس کے صدر کے طور پر مکرم محترم چودھری حمید اللہ صاحب وکیل

Page 27

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 7 اعلیٰ تحریک جدید ربوہ اور سیکریٹری مکرم و محترم ڈاکٹر سید جلید احمد شاہ صاحب (پرنسپل نصرت جہاں اکیڈمی و نصرت انٹر بوائز کالج ربوہ ) کو مقرر فرمایا.علاوہ ازیں مختلف ممالک کی کمیٹیاں بھی قائم فرمائیں جو اس مرکزی کمیٹی کی مددگار کے طور پر کام کرتی رہیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خط محرر ہ 10 فروری 2005ء میں مکرم ناظر صاحب اعلی صدر انجمن احمد یہ ربوہ کو تحریر فرمایا: د لندن 10-02-05 بسم اللہ الرحمن الرحیم مکرم ناظر صاحب اعلی ربوہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ آپ کی طرف سے اور وکیل اعلیٰ تحریک جدید ربوہ کی طرف سے صد سالہ خلافت جوبلی 2008 ء کے لیے تجاویز مل گئی ہیں.ان سکیموں پر عمل درآمد کرانے کے لیے میں ایک مرکزی کمیٹی بنارہا ہوں جس کے درج ذیل ممبران ہوں گے: وکیل اعلیٰ صاحب (صدر) مکرم ومحترم چودھری حمید اللہ صاحب مکرم و محترم نواب منصور احمد خان صاحب وكيل التبشير صاحب مکرم سید عبدالحی شاہ صاحب (ناظر اشاعت صدر انجمن احمد بی ربوہ ) مکرم سلطان محمود انور صاحب ( ناظر خدمت درویشاں صدر انجمن احمد یہ ربوہ ) مکرم صدر صاحب انصار اللہ پاکستان ( مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب - مکرم و محترم حافظ مظفر احمد صاحب) مکرم صدر صاحب خدام الاحمدیہ پاکستان (جب تک مکرم سید محمود احمد شاہ صاحب صدر خدام الاحمدیہ ہیں یہ بحیثیت صدر ممبر ہیں اس کے بعد یہ By name ممبر ہوں گے اور جو صدر خدام الاحمدیہ ہوں گے وہ بھی ممبر ہوں گے.چنانچہ بعد ازاں مکرم و محترم فرید احمد نوید صاحب - مکرم و محترم سهیل مبارک احمد صاحب شرما به حیثیت صدر مجلس خدام الاحمدیہ اس کمیٹی کے ممبر رہے.) مکرم سید جلید احمد صاحب (سیکریٹری کمیٹی ).اس کے علاوہ یہاں بھی ایک کمیٹی ہوگی جس کے صدر امیر جماعت یو کے ہوں گے اور اس کے ممبران حسب ذیل ہوں گے: امیر صاحب جرمنی امیر صاحب ہالینڈ

Page 28

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب ایڈیشنل وکیل التصنیف صاحب (سیکر یٹری) صدر صاحب خدام الاحمدیہ یو.کے صدر صاحب انصار اللہ یو.کے یہ کمیٹی یہاں سے بیرونی ممالک کو مانیٹر کرے گی اور مرکزی ہدایات کی روشنی میں کام کرے گی.اس کمیٹی کے سیکریٹری ایڈیشنل وکیل التصنیف ہوں گے.ہر ملک میں الگ الگ کمیٹی بھی ہوگی اور اس کے ممبران میں امیر ملک، مبلغ انچارج اور اس کے علاوہ امیر ملک جنہیں اپنے ساتھ شامل کرنا چاہیں وہ شامل کر لیں اور اس کی اطلاع مرکز کو دے دیں....پاکستان کے لیے اگر کوئی علیحدہ کمیٹی بنانی ہو جو مرکزی کمیٹی کے زیر ہدایت ہی کام کرے تو اس کے لیے بھی نام تجویز کر کے مجھے بھجوائیں.قادیان میں بھی الگ کمیٹی ہوگی جسے ہم یہیں سے مانیٹر کریں گے.قادیان میں بھی ہمارا پر نٹنگ کا کام ہوتا ہے اس لیے جو کتاب، مسودہ اور CD'S وغیرہ تیار ہوں ان کی ایک ایک کاپی وہاں بھجوا دیا کریں تا کہ وہاں سے بھی شائع ہو سکے کیونکہ قادیان سے دُنیا بھر میں انہیں پھیلا نا زیادہ آسان ہے.سب سے پہلی جو کمیٹی بنائی گئی تھی ان کی بعض تجاویز اچھی تھیں.انہیں بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے.ان پر بھی دوبارہ غور کر لیں اور ان کی جزئیات وغیرہ کو طے کرلیں.مرکزی کمیٹی متعلقہ ملکوں کو یہ سارا منصوبہ وہیں سے سرکو لیٹ کر دے.اس کے لیے کمیٹیاں بنوائیں اور اس کے بعد مجھے یہاں اطلاع دے دیں.جزاکم اللہ 8 احسن الجزاء.والسلام خاکسار دستخط حضور انور (مرزا مسرور احمد ) خليفة المسيح الخامس

Page 29

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء خلافت احمد یہ صد سالہ جو ہلی 2008 ء کے پروگرام: 9 خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کی مرکزی کمیٹی نے خلافت جوبلی کے حوالے سے جو تجاویز حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں پیش کیں انہیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے چند ترامیم اور ہدایات کے ساتھ منظور فرمالیا.یہ پروگرام حسب ذیل ہیں: -1 -2 -3 عبادات و مناجات وصیت کے نظام میں احمدیوں کو شامل کرنا، نور فاؤنڈیشن کا قیام.جس کے تحت کتب احادیث اور ان کے تراجم مختلف زبانوں میں شائع کیے جانے کا منصوبہ بنایا گیا، -4 یادگار کا قیام.یعنی قادیان میں اس جگہ ایک یادگار تعمیر کی جائے جہاں حضرت خلیفۃ المسیح الا ول رضی اللہ عنہ نے پہلی بیعت لی تھی، -5 بہشتی مقبرہ کی توسیع.بہشتی مقبرہ قادیان اور بہشتی مقبرہ ربوہ کی توسیع کے لیے مزید زمین خریدی جائے، -6 مقبرہ موصیان.جن ممالک میں ابھی تک مقبرہ موصیان نہیں وہاں اس مقصد کے لیے زمین خریدی جائے اور جہاں مقبرہ موصیان کا قیام ہو چکا ہے وہاں مستقبل کی ضروریات کے پیش نظر توسیع کا جائزہ لیا جائے.-7 لوگو (LOGO) - صد سالہ خلافت جو بلی کے لیے مرکزی کمیٹی کی طرف سے لوگو کے نمونے تیار کر کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ان کی منظوری لی جائے اور پھر بعد از منظوری تمام ملکوں کو بھجوائی جائیں تا کہ ہر ملک کے احباب اپنے ملکی حالات اور احباب جماعت کی پسند کے مطابق مختلف چیزوں پر اس لوگو کی اشاعت کر کے تقسیم کر سکیں.جلسے اور تقریبات.دورانِ سال مقامی ضلعی اور ملکی سطح پر یوم خلافت کے جلسے منعقد کیے جائیں جن میں مرکزی کمیٹی کی طرف سے نظام خلافت کے منظور شدہ عناوین پر تقاریر کی جائیں.بہتر ہوگا کہ مرکزی کمیٹی اس سلسلہ میں ضروری مواد بھی مہیا کرے.-8 -9 نمائش.ہر ملک مرکزی مشن میں ایک نمائش کا اہتمام کرے.10.2008ء کے لیے دیگر خصوصی پروگرام.ان پروگراموں میں : وقار عمل (ii) میڈیکل کیمپ ، غربا کو کھانا کھلانے کے ساتھ ساتھ تحائف دیئے جائیں،

Page 30

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 10 (iii) جلسہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، جلسه یوم مسیح موعود علیہ السلام، جلسه پیشوایان مصلہ مذاہب، جلسه یوم خلافت، جلسہ یوم صلح موعود رضی اللہ عنہ، تربیتی کلاسز، اجتماعات اور جلسہ ہائے سالانہ پر بڑا موضوع خلافت احمدیہ ہو.(iv) ذیلی تنظیموں کے تحت مقابلہ جات کروائے جائیں.مثلاً مقابلہ تقریر، کوئز پروگرام، معلوماتی پروگرام اور خلافت کے موضوع پر مقابلہ جات کروائے جائیں اور جہاں ممکن ہو وہاں مشاعرہ بھی منعقد کیا جائے، (1) جوبلی کے دوران خوشی کے اظہار کے لیے کھیلوں کے مقابلہ جات کروائے جائیں اور انعامات و اسناد وغیرہ دی جائیں.11- 27 مئی 2008 ء کے خاص پروگرام.(i) خصوصی دعاؤں اور صدقات کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جائے.( 26 اور 27 مئی 2008 ء کی درمیانی رات نماز تہجد باجماعت ادا کی جائے.(ن) خلافت احمدیہ کی دوسری صدی کے پہلے دن یعنی 27 مئی 2008ء کو نماز فجر کے بعد سب مساجد میں اجتماعی دعا کی جائے.(iv) تمام احباب جماعت دعا کے لیے بہشتی مقبرہ میں جمع ہوں.(1) قادیان اور ربوہ کی دوسری بڑی جماعتوں میں ایک سو ایک بکروں یا بھیڑوں ی قربانی دی جائے جو کہ 27 مئی کی قربانی دی جائے جو کہ 27 مئی 2008ء کو کی جائے.چھوٹی جماعتیں گیارہ بکروں یا بھیڑوں کی قربانی کریں.پر تحائف بھجوائیں.بھجوائے جائیں.نصب کیے جائیں.(vi) 27 مئی 2008ء کو شیر ینی تقسیم کی جائے.(vii) 27 مئی 2008ء کو احمدی احباب اپنے غیر از جماعت دوستوں کو انفرادی طور (viii) معزز غیر از جماعت شخصیات کو مرکزی اور جماعتی انتظام کے تحت تحائف (ix) حسب حالات 27 مئی 2008 ء کو چراغاں کے ساتھ ساتھ آرائشی دروازے (x) ربوہ ، قادیان اور لندن نیز دیگر ممالک کی بڑی جماعتوں میں ایک استقبالیہ کا انتظام کیا جائے جس میں ہر طبقہ حیات کے احباب کو مدعو کیا جائے.xi) 27 مئی 2008ء کو حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ لندن میں مرکزی

Page 31

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء 11 جلسہ یوم خلافت سے خطاب فرمائیں گے جو ایم ٹی اے کے ذریعہ ساری دنیا میں براہِ راست دکھایا جائے گا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے قادیان کے حوالے سے خصوصاً ارشاد فرمایا کہ 27 مئی 2008 ء کو قادیان میں ایک پر امن جلوس نکالا جائے جو مقام قدرت ثانیہ سے دُعا کے ساتھ شروع ہو ، مزار پر دُعا کر کے مسجد مبارک اور دائر اسیح میں آکر دُعا کی جائے، پھر حضرت خلیفہ اسی الاول کے مکان کے پاس سے گزرے پھر اگر ممکن ہو تو شہر کے ایک حصہ سے گزرے اور مسجد نور پر آکے ختم ہو جہاں خلافت ثانیہ کا انتخاب ہوا تھا.ایم ٹی اے کے لیے پروگرام : جس ملک کے لیے ممکن ہوا یم ٹی اے کے لیے پروگرام بنا 12 کر بھجوائیں.جائے.13 اشاعتیں.(Publications).(i) قرآن کریم کے تراجم کی تعداد ستاون (57) سے ستر (70) تک بڑھائی () کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے جو تراجم شائع ہو چکے ہیں اگر اب وہ سٹاک میں موجود نہیں تو انہیں دوبارہ شائع کیا جائے اور نئے تراجم زیادہ سے زیادہ تعداد میں شائع کیے جائیں.(ii) رسالہ الوصیت اور اس کے مختلف زبانوں میں تراجم کی کثرت سے اشاعت کی جائے.(iv) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے پہلے ایڈیشن کی سی ڈی تیار کی جائے جو جو بلی کے موقع پر دستیاب ہو.(۷) مکتوبات حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے انگریزی، فرانسیسی ، جرمن، سپینش ، عربی ، انڈونیشین ، ہندی اور بنگلہ میں تراجم شائع کیے جائیں.(vi) سیرۃ المہدی کی چار جلدوں کے انگریزی ترجمہ کے علاوہ باقی تمام ملکی زبانوں میں جو وہاں بولی جاتی ہیں شائع کی جائیں.(vii) مندرجہ ذیل کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے تراجم 2007 ء تک شائع کیسے جائیں اور ان کی سی ڈیز بھی تیار کی جائیں.حقیقۃ الوحی، براہین احمدیہ اور دوسری وہ کتب جو زیادہ ضخامت کی نہیں ہیں، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے اقتباسات کے انگریزی ترجمہ پرمشتمل Essence of Islam پانچ جلدوں میں شائع کی جائے.(viii) حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی درج ذیل کتب کے انگریزی تراجم شائع کیے جائیں اور ان کی سی ڈیز بھی تیار کی جائیں: نظام نو، احمدیت یعنی حقیقی اسلام، برکات خلافت، خلافت را شده، انقلاب حقیقی ، مولوی محمد علی صاحب کی کتاب Split کے جواب میں The Truth about

Page 32

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء Split شائع کی جائے.12 (ix) حضرت خلیفہ امسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کی مندرجہ ذیل کتب کے انگریزی تراجم شائع کیے جائیں تعمیر بیت اللہ شریف کے تئیس عظیم الشان مقاصد ، امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ، افریقہ کے لیے محبت اور بھائی چارہ کا پیغام.(x) حضرت خلیفہ امسح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتب جو انگریزی زبان میں ہیں، سلیکشن (Selection) کر کے دوبارہ شائع کی جائیں.(xi) حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات بابت شرائط بیعت کا انگریزی ترجمہ شائع کیا جائے.) حضرت علیہ سمیع الثانی رضی اللہ عنہ حضرت خلیلة اسمع الثالث، حضرت خلیفتہ امسح الرابع اور حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات دربارہ تحریک جدید شائع کیے جائیں.(xii) حضرت خلیفہ اسی الثانی رضی اللہ عنہ حضرت خلیفة لمسیح الثالث"، حضرت خلیفہ المسیح الرابع اور حضرت خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات دربارہ وقف جدید شائع کئے جائیں.(xiv) حضرت خلیفتہ اصبح الاول رضی اللہ عنہ کی سوانح عمری پر مشتمل کتب کی دوبارہ اشاعت کی جائے.حیات نور اور مرقاۃ الیقین کا ترجمہ جو ممالک اپنی زبان میں شائع کرنا چاہیں وہ کروا سکتے ہیں.جائے.(٢٧) تفسیر حضرت خلیفة اصبح الاول رضیاللہعنہ اور تفسیر کیر کا عربی ترجمہ شائع کیا (xvi) 2008 ء تک خلفائے کرام کی جملہ تصانیف،خطابات اور خطبات نظارت اشاعت فضل عمر فاؤنڈیشن اور طاہر فاؤنڈیشن کے تحت شائع کی جائیں.(xvii) تحریکات خلفائے سلسلہ ان کے اپنے الفاظ میں ، اُن کے نتائج اور خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت کے نظارے شائع کیے جائیں 7 (xviii) حضرت خلیفہ اسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے شہدائے احمدیت کا جو ذکر فرمایا ہے اسے کتابی صورت میں شائع کیا جائے.(xix) انتخاب خلافت کے مواقع پر مبشر رویا اور الہی اشارے اکٹھے کر کے کتابی صورت میں شائع کیے جائیں.

Page 33

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 13 (xx) جماعت احمدیہ کی ترقی اور دشمنوں کے شر سے محفوظ رہنے کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے کرام کی دعاؤں اور قبولیت اور بشارتوں کے پورا ہونے کے نشان بھی شائع کیے جائیں.(xxi) بچوں کے لیے دور اول اور دور ثانی کے خلفا کا تعارف اور کارناموں نیز صحابہ اور صحابیات کی سیرت پر مشتمل چھوٹی چھوٹی کتب شائع کی جائیں.(xxii) سلسلہ احمدیہ از حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ کی طرز پر اس کا دوسرا حصہ تیار کر کے اس کا انگریزی اور دیگر زبانوں میں ترجمہ کر کے شائع کیا جائے.(xxii) نظارت بہشتی مقبرہ کے تحت 31 دسمبر 2007 ء تک وفات پا جانے والے موصیان کی فہرستیں شائع کی جائیں.کریں.(xxiv تمام مرکزی اخبارات اور رسائل دورانِ سال 2008ء خلافت نمبر شائع (xxv) مختلف وقتوں میں خلافت احمدیہ کے بارہ میں شائع ہونے والی نظموں کا مجموعہ بھی اس موقع پر کتابی صورت میں لجنہ اماءاللہ پاکستان کی طرف سے شائع کیا جائے.(xxvi) 2007 ء کے دوران ہر ملک میں خلافت احمدیہ کے متعلق مختلف پہلوؤں پر تحقیقی مقالہ جات کا مقابلہ کروایا جائے اور جو ان میں اوّل ، دوم اور سوم آنے والوں میں ہوں ان کو اس ملک کے جلسہ سالانہ کے موقع پر انعام دیئے جائیں.(xxvii) تحریک جدید کی طرف سے خلفائے احمدیت کی تحریکات اور ان کے بیرونی دورہ جات کے کوائف اور تصاویر پر مشتمل ایک سود نیئر اردو میں شائع کیا جائے جس کے تراجم انگریزی.سپینش.عربی اور فرانسیسی میں شائع کیے جائیں.جائیں.14 15 ڈاک ٹکٹ.جن ممالک میں ممکن ہو وہاں خلافت جو بلی کے موقع پر ڈاک ٹکٹ چھپوائے میڈیا کوریج.جن ممالک میں ممکن ہوئی وی چینلز کو اور ملکی اخبارات و رسائل کو خلافت جو بلی کے بارہ میں اشتہارات خبریں اور نظام خلافت پر مضامین بغرض اشاعت بھجوائے جائیں.16 ماسٹر لائبریری کا قیام.انٹر نیشنل مجلس شوری 1988ء کے فیصلہ کے مطابق ہر ملک میں جماعت کی ایک ماسٹر لائبریری ہونی چاہیے جن ممالک میں ابھی تک لائبریری قائم نہیں وہ اب بنا ئیں.اخبار الحکم، البدر اور الفضل کے پرانے پر چوں کی سی ڈیز تیار کر کے تمام ممالک کو بھجوائی جائے.17

Page 34

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 14 18 تمام ممالک اپنے اپنے ملک کی تمام پرانی جماعتی تصاویر کی سی ڈی تیار کریں اور ہر تصویر کے ساتھ اس کا تعارف بھی دیا جائے اور یہ سی ڈی ایڈیشنل وکیل التبشیر لندن کو بھجوائی جائے.19 افریقن ممالک جائزہ لے کر بتائیں کہ کہاں کہاں جماعتی ریڈ یوٹیشن کھولنے مفید رہیں گے؟ کیا ملکی قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟ اپنے ملک میں کس علاقہ کے لوگوں کو ٹارگٹ کرنا چاہتے ہیں؟ ریڈ یوٹیشن پر کس قدر اخراجات اُٹھیں گے اور ریڈیوٹیشن کی Frequency اور Range کیا ہونی چاہیے؟ خلافت جوبلی تقریبات میں دیگر احباب کو شامل کرنے کے لیے ان سے روابط بڑھائے 20 جائیں تا کہ انہیں پروگراموں میں شامل کیا جا سکے.21 22 جماعت میں جماعتی اصطلاحات کو درست ہجوں کے ساتھ کثرت سے رواج دیا جائے.زکوۃ کی ادائیگی اور خلافت کا باہمی تعلق احباب جماعت پر واضح کیا جائے اور تحریری اور تقریری طور پر اس کی اہمیت واضح کی جائے.23 24 بجٹ.ہر ملک خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کے لیے آمد و خرچ کا بجٹ بنائے.خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی شکرانہ فنڈ.صد سالہ خلافت جو بلی کے بابرکت موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں بطور شکرانہ کچھ رقم پیش کی جائے.مرکزی کمیٹی نے اس کے لیے مبلغ دس لاکھ پاؤنڈ کی رقم تجویز کی کہ ہر ملک اس میں مخصوص رقم ادا کر کے حصہ لے.خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی شکرانہ فنڈ: مرکزی کمیٹی نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے یہ تجویز رکھی کہ اس تاریخی موقع پر عالم گیر جماعت احمدیہ کے جملہ احباب اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ایک مخصوص رقم جمع کر کے حضور انور کی خدمت اقدس میں بطور تحفہ پیش کریں جسے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی منشا کے مطابق خرچ کریں.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت اس تجویز کو منظور فرما لیا اور حضور انور کی منظوری سے چندہ کی اس مد کا نام ” خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی شکرانہ فن رکھا گیا.اس فنڈ میں حضور انور کی خدمت میں بہ طور ہدیہ پیش کرنے کے لیے مرکزی کمیٹی نے کم از کم دس لاکھ پاؤنڈ کی رقم تجویز کی.علاوہ ازیں خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی منصوبہ کے جملہ پروگراموں پر عمل درآمد کے لیے غیر معمولی اخراجات کی بھی ضرورت پڑنا تھی اس لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے یہ فیصلہ ہوا کہ ہر ملک اپنے بجٹ کے دس فیصد کے برابر رقم اس غرض کے لیے مختص کرے.یہ رقم تین مالی سالوں یعنی 06-2005ء، 2006-07ء اور 08-2007ء میں بجٹ کی بچت کی صورت میں اور احباب جماعت سے عطایا کے ذریعہ وصول ہونے والی رقم کی صورت میں جمع کی جائے.

Page 35

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء دیا 15 دُعاؤں اور عبادات کا رُوحانی پروگرام: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 27 مئی 2005 ء کو دعاؤں اور عبادات کا درج ذیل پروگرام جماعت کو 1.ہر ماہ ایک نفلی روزہ رکھا جائے جس کے لیے ہر قصبہ، شہر یا محلہ میں مہینہ کے آخری ہفتہ میں کوئی ایک دن مقامی طور پر مقرر کر لیا جائے.2 دو نفل روزانہ ادا کیے جائیں جو نماز عشا کے بعد سے لے کر فجر سے پہلے تک یا نماز ظہر کے بعد ادا کیے جائیں.3.سورۃ فاتحہ روزانہ کم از کم سات مرتبہ پڑھیں.4 - رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتُ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ.(البقرة: 251) ترجمہ: اے ہمارے رب! ہم پر صبر نازل کر اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور کا فرقوم کے خلاف ہماری مدد کر.(روزانہ کم از کم 11 مرتبہ پڑھیں) 5 - رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ.(ال عمران:9) ترجمہ: اے ہمارے رب! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تو ہمیں ہدایت دے چکا ہو اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر.یقیناً تو ہی ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے.(روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں) -6 - اَللّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِى نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ.ترجمہ: اے اللہ ! ہم تجھے سپر بنا کر دشمن کے سینوں کے مقابل پر رکھتے ہیں اور ہم ان کے تمام شر اور مضر اثرات سے تیری پناہ میں آتے ہیں.(روزانہ کم از کم 11 مرتبہ پڑھیں) 7 - اَسْتَغْفِرُ اللَّهَ رَبِّي مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ وَّ أَتُوبُ إِلَيْهِ.ترجمہ: میں بخشش طلب کرتا ہوں اللہ سے جو میرا رب ہے ہر گناہ سے اور میں جھکتا ہوں اسی کی طرف.(روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں) 8 - سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ.اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ الِ مُحَمَّدٍ.

Page 36

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 16 ترجمہ: اللہ تعالیٰ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، اور بہت عظمت والا ہے.اے اللہ رحمتیں بھیج محد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پر.(روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں) 9.درود شریف روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں.دعاؤں اور عبادات کا یہ وہ عظیم الشان روحانی پروگرام ہے کہ جس کو خلافت احمدیہ کی صد سالہ جو بلی کے سال سے کئی سال قبل جماعت میں رائج کیا گیا اور ہر ایک فردِ جماعت نے اجتماعی اور انفرادی طور پر اس کا والہانہ استقبال کیا اور اسے اپنے لیے باعث رحمت خیال کرتے ہوئے اپنایا اور بہ دل و جان اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش میں لگ گیا.کیا شہر کا رہنے والا اور کیا دیہات میں بسنے والا.کیا مشرق کا باسی اور کیا مغرب میں بودو باش رکھنے والا.کیا غریب اور کیا امیر.کیا چھوٹا اور کیا بڑا.کیا عورت اور کیا مرد.کیا جوان اور کیا بوڑھا! غرضیکہ ہر احمدی ان دعاؤں اور عبادات میں مصروف ہو گیا.دُنیا کے مختلف ممالک کی مقامی زبانوں میں اِن دُعاؤں کا ترجمہ کروا کر اصل متن کے ساتھ شائع کیا گیا تا کہ یہ دعائیں کرنے والے یہ بھی جانتے ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے کیا کیا التجائیں کر رہے ہیں.اِن دُعاؤں کا بار بار اعادہ کیا گیا.جماعتی اخبارات و رسائل میں بار بار ان دعاؤں کو شائع کیا گیا نیز ایم ٹی اے پر بار بار یہ دعائیں باتر جمہ دُہرائی جاتی رہیں تا کہ اگر کوئی احمدی اپنی کسی مصروفیت یا محض ستی کی وجہ سے اس پروگرام پر عمل کرنے سے رہ گیا ہو تو فَذَرُ انُ نَّفَعَتِ الذِکر کے ارشاد کے تحت جس وقت اس کے کان میں آواز یا چھپے ہوئے کارڈ یا کسی پارچے پر اُس کی نظر پڑے تو وہ فورا اس پر عمل کرنا شروع کر دے.علاوہ ازیں مختلف چارٹس پر لکھوا کر ، خوبصورت فریموں میں سجا کر یہ پروگرام گھروں میں آویزاں کیے گئے اور خصوصاً ایسی جگہوں پر جہاں آتے جاتے اٹھتے بیٹھتے نظر پڑتی رہے اور یاد دہانی ہوتی رہے.یہ وہ با برکت پروگرام تھا جو پیارے امام کی طرف سے پیاری جماعت کو دیا گیا اور جماعت نے اپنے پیارے اور مقدس امام کی اس آواز پر بھی والہانہ لبیک کہا اور مسابقت میں آگے سے آگے بڑھنے کی کوشش کی.خلافت جو بلی کے سال کی آمد : جیسے جیسے خلافت جو بلی کا سال قریب آتا گیا ویسے ویسے احمدیوں میں جوش ایمانی بڑھتا گیا.دُعاؤں کی ہوائیں تیز چلنے لگیں اور صدقہ و خیرات میں سنت رسول کے مطابق احمد یوں کا جوش وخروش بڑھتے بڑھتے ایک موسلا دھار بارش اور اس میں چلنے والی تیز رفتار ہوا کی مانند ہوگیا.اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے نظارے بھی کثرت سے دکھائی دینا شروع ہو گئے.احمدیوں کے چہروں پر الہی نور کے رنگ چڑھنے لگے اور دلوں میں ایک رقت بھر

Page 37

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 17 گئی.جماعتوں نے یکم جنوری 2008ء کے دن کی ابتدا اجتماعی نماز تہجد کی ادائیگی اور دعاؤں سے کی اور اس کے بعد آنے والے دنوں میں اللہ تعالیٰ سے تضرعات کے سلسلے بڑھنے لگے.راتوں کا قیام لزوم اور دوام پکڑ گیا اور خشوع و خضوع سے لبریز ہوتا چلا گیا.اس بابرکت یوم کا انتظار شدت سے ہونے لگا جس میں اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے پورا ہونے کا وقت قریب سے قریب تر آتا دکھائی دیتا تھا.گویا بقول حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ: سن رہا ہوں قدم مالک تقدیر کی چاپ ہیں مری بگڑی کے بنانے والے رہے 2008ء ! خلافت جوبلی کے بابرکت سال کا آغاز ہو گیا اور احمدی خدا تعالیٰ کے حضور زیادہ حضوری کے ساتھ جھکنے لگے.ہر جماعت میں ، ہر ملک میں روز بہ روز دن بہ دن خلافت جو بلی کے پروگراموں کی رونقیں بڑھنے لگیں.کہیں یوم خلافت کے موضوع پر سیمینار ہو رہے تھے تو کہیں خلافت کے موضوع پر شعر وسخن کی محفلیں سجائی جارہی تھیں.کہیں اسلام احمدیت کی ترقی کے لیے دعائیں ہو رہی تھیں تو کہیں ذیلی تنظیموں کے اجلاسات اور مقابلہ جات ہورہے تھے.کہیں جماعتی سطح پر پروگرام منعقد کیے جا رہے تھے تو کہیں مرکزی سطح پر کہیں جلسہ ہائے سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے روشن پہلوؤں کی تصویر کشی کی جا رہی تھی تو کہیں خلفائے راشدین کی سوانح اور فضائل اُجاگر کیے جا رہے تھے.کہیں سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر جلسے منعقد کیے جا رہے تھے تو کہیں آپ علیہ السلام کے خلفا کی سیرت کے حسین اور دل کش پہلو ہمارے ایمان و ایقان میں جوش بھر رہے تھے.گویا کوئی ایک بھی احمدی مرد وزن خواہ چھوٹا تھا یا بڑا.خادم تھا یا طفل.ناصر تھی الجنہ یا ناصر ہر کوئی ہر پروگرام میں دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے عہد کی پاس داری میں مصروف تھا.اپنے ذاتی کام کاج چھوڑ کر سبھی احمدی اِس تاریخی اور تاریخ ساز دن کا انتظار کر رہے تھے کہ جس کو کوئی خوش نصیب ہی دیکھ سکتا تھا اور جو اس دن کو پالیتا وہ تو انتہائی خوش نصیب ہی ہوتا.احمدی اپنی خوش نصیبی پر نازاں و فرحاں اللہ تعالیٰ کے حضور عجز وانکسار میں بڑھتے ہی چلے جارہے تھے.خلافت جو بلی کے پروگراموں میں جلسہ ہائے سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور یوم مسیح موعود پر جلسے، یوم مصلح موعود رضی اللہ عنہ ، یوم خلافت اور پیشوایان مذاہب پر مقامی طور پر جلسے اور مرکزی پروگرام اور دیگر ممالک کے جلسہ ہائے سالانہ شامل تھے.ان تمام پروگراموں میں کیسے جانے والے خطابات اور تقاریر کے لیے صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کی مرکزی کمیٹی نے حضرت اقدس خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کے مطابق اُردو اور انگریزی میں سیر حاصل مواد تقریباً سال بھر پہلے ہی تیار کر کے

Page 38

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 18 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں بھجوا دیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ بعد منظوری حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ یہ مواد انٹرنیٹ اور ڈاک کے ذریعے تمام ممالک کے امرا کو بھجوا دیا جائے تاکہ اپنے جلسہ ہائے سالانہ اور خلافت جوبلی کی تقریبات کے لیے انہیں مواد تلاش کرنے میں دقت نہ ہو اور اس کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ اتحاد اور یگانگت کی ایسی فضا قائم کی جائے جس کی پہلے کہیں نظیر نہ ملتی ہو.چنانچہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلسے بڑی محنت اور عشق رسول کے رنگ میں ڈوبے ہوئے مقامی سطح پر سبھی نے منعقد کیے.یومِ خلافت کے ان جلسوں کے ساتھ ساتھ خلفائے راشدین کی سیرت و سوانح اور فضائل صحابہ پر بھی جلسے اور سیمینار منعقد کیے گئے جن میں ہر ایک نے اپنے اپنے رنگ میں حصہ لیا.گویا ساری دنیا میں جماعت احمد یہ عالم گیر کے مختلف تعلیمی، تربیتی تبلیغی اجتماعات اور دیگر کئی ایک خصوصی پروگرام بڑی کثرت کے ساتھ منعقد ہوئے.جوں جوں ہم اس سال میں آگے بڑھتے گئے توں توں اِن روحانی پروگراموں کی تعداد اور وسعت میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور اُدھر اللہ تعالیٰ کے افضال و انوار کی بارش بھی تیز سے تیز تر ہوتی چلی گئی.جہاں جہاں ممکن تھا اُن ممالک کی سرزمینوں کو حضرت خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے قدوم میمنت لزوم نے اور اُن کے جلسہ ہائے سالانہ کے پروگراموں کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے وجود باجود نے برکت اور رونق بخشی.یوں اُن جلسوں اور پروگراموں کی شان میں مزید اضافہ ہو گیا.خوش نصیبوں کے قافلے صدیوں کا سفر سالوں، سالوں کا مہینوں، مہینوں کا ہفتوں ، ہفتوں کا دنوں اور دنوں کا سفر محوں میں طے کر کے خلافت جو بلی کے اس سال تک پہنچے تھے تو ہر ایک بیمار اپنے اپنے روگ لے کر اُس مسیحا کی مسیحائی کا ایک دم پانے کے لیے کشاں کشاں اُسی سمت بڑھ رہا تھا جس طرف یہ مسیجادُکھی دلوں پر مسرتوں کا مرہم رکھنے پہنچا تھا.اڑ اڑ کر پنچھی اس کے پاس پہنچے.زندگی بانٹنے والے اُس وجود نے ہر مردہ رُوح کو زندہ کر دیا اور ہر ایک زخمی اور رنجیدہ دل کو مسرور کر دیا تھا، ہر ایک کی رگِ حیات کو بحال کر دیا تھا اور مغموم قلوب کو نہال کر دیا تھا.کئی ایسے تھے جو ان قدموں میں حاضر ہو گئے اور بیشتر ایسے تھے جو ان قدموں میں حاضر نہ ہو سکے لیکن حاضری تو دی خطوط کے ذریعہ سے اور پھر ٹی وی سکرین پر اپنے آقا کا دیدار کر کے.وہ دیکھتے تھے کہ جو پروانے اس شمع انور کے گرد جمع ہیں وہ کیسے فریفتہ ہیں اور جو پروانے دور ہیں ان کی فدائیت کا ثبوت تو وہ خود بنے ہوئے ہیں.

Page 39

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ جات : وو 19 اب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے للہی سفر شروع ہونے والے تھے.چنانچہ 11 اپریل 2008ء کے خطبہ جمعہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیاروں کو عالمگیر دُعاؤں کی خصوصی تحریک فرمائی کہ ان تمام پروگراموں اور ان لہی سفروں کے عظیم روحانی مقاصد کے حصول کی کامیابی کے لیے بہت دعائیں کریں.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: دو تین دن تک انشاء اللہ تعالیٰ میں بھی ایک سفر شروع کرنے والا ہوں جو مغربی افریقہ کے تین ممالک کا ہے یعنی گھانا، بہین اور نائیجیریا کا.ان ملکوں کے پروگرام خلافت جو بلی کے حوالے سے پہلے پروگرام ہیں جن میں میں شامل ہونے جارہا ہوں.انشاء اللہ.اب اس کے ساتھ ہی مختلف ممالک میں پروگرام ہوتے ہیں.بعض ملکوں میں میں شامل ہوں گا انشاء اللہ تعالیٰ اور یہ سال تقریباً اس لحاظ سے مصروفیت اور سفر کا سال ہے.دُعا کریں کہ اللہ تعالیٰ کے انعامات کی جو گزشتہ سو سال سے زائد عرصہ سے جماعت احمدیہ پر بارشیں ہوئیں اور ہورہی ہیں وہ ہماری عبادتوں کے معیار بھی بڑھانے والی ہوں، ہماری عاجزی کے معیار بھی بڑھانے والی ہوں، نیکیوں کو پھیلانے اور برائیوں کو روکنے کی طرف ہم پہلے سے بھی زیادہ توجہ دینے والے ہوں اور خاص طور پر میرا ہر سفر اس مقصد کے حصول کے لیے اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت لیے ہوئے ہو.اللہ تعالیٰ دورانِ سفر بھی حافظ و ناصر ہو اور جس جگہ پہنچیں وہاں بھی اپنی قدرت کے خاص نظارے دکھائے.“ (خطبہ جمعہ فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی 11 اپریل 2008ء) دُعا کی افادیت کو بڑھانے اور زیادہ سے زیادہ برکات سمیٹنے کا طریق بیان کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” جب تمام جماعت کی دُعاؤں کا دھارا ایک طرف چل رہا ہوگا تو اللہ تعالیٰ کے فضل پھر کئی گنا بڑھ جاتے ہیں.“ خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی 1 1 اپریل 2008ء) غلبہ اسلام اور احمدیت کی اشاعت کے حوالے سے اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے اور دُعا کا طریق سمجھاتے ہوئے فرمایا: "ہم بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی اُن دُعاؤں کے ساتھ ہی اپنے سفر کا آغاز کرتے ہیں.اللہ تعالیٰ اِن الفاظ کی برکت سے جو اُس کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ

Page 40

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء وسلم کے منہ سے نکلے، ہمارے سفروں میں بھی آسانی پیدا کر دے، ان میں برکت ڈالے اور خیریت سے ان برکات کو ہم سمیٹتے ہوئے واپس لوٹیں.وہ برکات جو ہمیں ملیں وہ ایسی برکات ہوں جو ہمیشہ قائم و دائم رہنے والی ہوں اور جن جن ملکوں میں جائیں،جن جن جماعتوں میں جائیں یا جہاں جہاں بھی یہ پروگرام ہورہے ہیں ہر جگہ ان برکات کا اظہار نظر آتا ہو.اللہ تعالیٰ ہمیں وہ دن جلد دکھائے جب اُس کی توحید کا جھنڈا تمام دنیا میں ہم لہراتا ہوا دیکھیں اور اللہ تعالیٰ کے پیارے اور محسن انسانیت کے حسن کو ہم بڑی شان و شوکت کے ساتھ تمام دنیا میں چمکتا ہوا دیکھیں.“ اسی خطبہ کے آخر پر فرمایا: وو 20 خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی 1 اپریل 2008ء) دوبارہ پھر میں دُعا کی درخواست کرتا ہوں اپنے ملکوں کے جلسوں کے لیے بھی دُعا کریں اور میرے دوروں کے لیے بھی دُعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رحمتوں اور فضلوں کے دروازے کھولتا چلا جائے.“ (خطبه جمعه فرموده حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ تعالی11 اپریل 2008 ء ) ہر ایک احمدی کے دل کی دھڑکن اپنے پیارے امام کے لیے مجسم دُعا بنتی گئی اور پیارے آقا کے قدم قدم کو اللہ تعالیٰ نے بابرکت بنادیا.ہر احمدی دل سے یہی دُعا بلند ہو رہی تھی کہ : تیرا سفر ہو باعث رحمت خدا کرے ہو ساچ ساعت نصرت خدا کرے ہو نصرت مولی قدم قدم ہر ملک میں تمہاری حفاظت خدا کرے ( مکرم مولانا عطاءالحجیب صاحب راشد )

Page 41

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 21 دورہ گھانا (Ghana): خلافت احمدیہ کی صد سالہ جو بلی کے تاریخ ساز سال میں گھانا وہ پہلا خوش بخت ملک اور گھانا کی جماعت وہ پہلی خوش نصیب جماعت ہے کہ جس کے جلسہ سالانہ میں حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بہ نفس نفیس شرکت فرمائی.گھانا کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ جب گھانا اقتصادی اور معاشی بدحالی کا شکار تھا تو حضرت خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسندِ خلافت پر متمکن ہونے سے قبل اپنی زندگی کے آٹھ سال اس ملک کی بے لوث خدمت کی تھی.اس اعتبار سے آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو فریقہ اور خصوصاً گھانا اور اس کے باسیوں کے ساتھ ایک محبت اور الفت کا تعلق ہے.یہ خدمات ملکی سطح پر بھی تھیں اسی لیے وہاں کے عوام اور حکومت دونوں اس کے معترف ہیں.چنانچہ 2004ء اور اب 2008ء میں جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ گھانا میں قدم رنجہ ہوئے تو وہاں کے عوام اور اہل حکومت نے کھلے بازوؤں کے ساتھ آپ کا والہانہ استقبال کیا اور قابل تحسین انداز میں آپ کی پذیرائی کی.گھانا کی سرزمین آج دنیا بھر کے احمدیوں کا مرجع بنی ہوئی تھی کیونکہ ساری دُنیا کے مختلف ممالک سے گھانا پہنچے ہوئے وفود نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا ائر پورٹ پر استقبال کیا.ان جماعتی وفود میں گھانا کے پڑوسی ممالک کے علاوہ برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ، نائیجر، گیمبیا، گنی بساؤ، کانگو برازاویل ، کنشاسا، سیرالیون، یوگنڈا، تنزانیہ، برونڈی، پاکستان اور زیمبیا سے آئے ہوئے وفود شامل تھے تو اُدھر برطانیہ، جرمنی اور امریکہ سے آئے ہوئے وفود بھی شامل تھے.کالے گورے، سرخ و سپید بھی اپنے محبوب آقا کا استقبال کرنے اور آپ کے رخ انور کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے قطار اندر قطار منتظر کھڑے تھے.حکومت گھانا کی طرف سے نائب وزیر داخلہ جناب طاہر ہیمنڈ صاحب ہمبر پارلیمنٹ جناب مالک الحاجی حسن یعقو بوصاحب، ڈپٹی سپیکر آف پارلیمنٹ و ممبر افریقن پارلیمنٹ، ڈسٹرکٹ کمانڈر آف پولیس ائر پورٹ ایریا اور پولیس موبائل فورس کے کمانڈروی.آئی.پی.لاؤنج میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے موجود تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جہاں بھی جاتے راستے کے دونوں طرف عشاق پروانوں کی صورت ہجوم اندر ہجوم اپنی شمع پر انڈے پڑتے.ہر طرف ایک ہجوم تھا اور تل دھرنے کو جگہ نہ تھی.کیا عورتیں اور کیا مرد.کیا بچے اور کیا بوڑھے سب خوشی و مسرت سے جھومتے ہوئے نعرے بلند کر رہے تھے اور استقبالیہ نغمات الاپ رہے تھے.یہ منظر اُن مناظر میں سے تھے جو قابل دید تو تھے ہی نا قابل بیان بھی ہیں.اپنے مخصوص لباس یعنی سفید شرٹ اور سیاہ پتلون میں ملبوس، خذ ام، خدام الاحمدیہ کا مخصوص رومال اپنی گردنوں میں ڈالے اور مخصوص سفید دھاری دار ٹوپیاں

Page 42

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 22 زیب سر کے سینکڑوں کی تعداد میں چاک و چوبند ڈیوٹیوں پر موجود تھے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کار اور رستے کے ساتھ ساتھ مسلسل دونوں طرف چل رہے تھے.ایک طرف محبوب اپنے عشاق کو دیکھ دیکھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور دُعاؤں میں مصروف تھا تو دوسری جانب عشاق کی مشتاق نگاہیں اس پر نور چہرے پر مرتکز تھیں.خوش قسمت سائیکل سوار : جلسہ گھانا میں شرکت کی غرض سے سولہ سو کلومیٹر کا سفر سائیکلوں پر طے کر کے بُرکینا فاسو سے آنے والے 305 سائیکل سوار ایک جگہ کھڑے تھے کہ اُن کا پیارا آقا اُن کے پاس پہنچ کر رک گیا ، کار سے اُترا اور قطار میں کھڑے سب سائیکل سواروں کی قسمت کے دروازے کھل گئے کہ ان کی سات دن کے طویل اور انتہائی کٹھن سفر کی تھکاوٹ ان کے محبوب آقا نے اپنا ہاتھ اُن کے ہاتھوں میں دے کر ایک پل میں اُتار دی.ان میں ایک نئی جان بھر گئی.وہ ایک دوسرے سے گلے مل مل کر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے اور اپنی خوش قسمتی پر نازاں تھے اور ان برکات کے مزے لوٹتے.مصافحہ کرنے کے بعد وہ بار بار اپنے ہاتھوں کو چومتے اور اپنے جسموں پر پھیر تے کہ اُس ہاتھ کی برکت اپنے تن بدن میں بھر سکیں.اُن کے لیے یہ دن اور یہ لمحے ایسے یادگار تھے کہ وہ ان ایام کی تمام برکات کو اپنے تن بدن میں سمیٹ لینا چاہتے تھے.جہاں وہ اس بات پر خوش تھے کہ اُنہوں نے اس قدر لمبا سفر سائیکلوں پر طے کر کے اپنی وفا کا ثبوت مہیا کیا ہے وہاں وہ اس بات پر بھی نازاں تھے کہ اُن کے محبوب امام نے اُن کو قدر اور محبت کی نگاہ سے دیکھا ہے گویا وہ فخر سے یہ اعلان کر رہے تھے کہ: ہاتھ وہ عام نہیں گز ہے ہر ہم نے نے جس ہاتھ بیعت کی ہے ہم نے بھی ٹوٹ کے چاہا اُس کو اُس نے بھی کھل کے محبت کی ہے صدر مملکت گھانا کے ساتھ ملاقات : ( محمد مقصود احمد منیب ) گھانا کے صدر مملکت جناب ہے.اے.کوفور.(J.A.Kufor) نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو صدارتی محل میں خوش آمدید کہا اور پھر جلسہ سالانہ کے افتتاحی اجلاس میں بھی شرکت کی.صدر مملکت گھانا کو افتتاحی اجلاس میں خطاب کا بھی موقع دیا گیا جس میں انہوں نے گھانا کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ

Page 43

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 23 العزیز کی خدمات کا خصوصاً اور جماعت احمدیہ کی جاری و ساری خدمات کا عموماً بھر پور تذکرہ کیا اور بہترین خراج تحسین پیش کیا.جلسہ سالانہ گھانا: گھانا کی خوش نصیبی تھی کہ اُس پر 17 اپریل 2008ء کا تاریخ ساز دن طلوع ہو چکا تھا.وہ منظر دیکھنے والا تھا جب جماعت احمدیہ کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہوا کہ لوائے احمدیت حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے لہرایا اور گھانا کا ملکی جھنڈ ا صدر مملکت گھانا نے لہرایا.اس جلسہ کی ایک اور برکت یوں ظاہر ہوئی کہ وہاں موجود کیا عیسائی اور کیا دیگر مذاہب کے اکابرین سبھی نے جلسے کے مختلف پروگراموں میں شرکت کی اور خلافت احمدیہ کی صد سالہ جو بلی پر جماعت کو اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو مبارک باد پیش کی اور تقریبات کی کامیابیوں کے حوالے سے اپنی نیک خواہشات، بھر پور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے جماعتی خدمات کا کھلے دل سے اعتراف کیا.ایم.ٹی.اے کے ذریعہ دُور دراز بیٹھے ہوئے احمدی بھی اس جلسہ میں شامل تھے اور براہ راست نشر ہونے والے اس جلسہ پر سب کی نظریں نکلی ہوئی تھیں.اہلِ گھانا نے ہم سب کے محبوب آقا سے محبت ، اخلاص اور حسن سلوک کا نادر نمونہ دکھا کے ساری دنیا کے احمدیوں کے دل جیت لیے: خوش قسمت ہیں کتنے دیکھو ارضِ بلال کے باسی آیا خود چل کر ہے اُن کے پاس اُن کا دل دار کیسا خواب سہانا اور کیسا سچا ہے افریقہ کے احمدیوں کی ہو گئی کار (عبدالجلیل عباد ) گھانا میں منعقد ہونے والا یہ جلسہ سالانہ غیر معمولی برکات کا حامل جلسہ ثابت ہوا کہ دنیا بھر سے نمائندگان نے اس میں شرکت کی.اگر اسے ساٹھ کلو میٹر دور چار سو ساٹھ ایکڑ پر پھیلا ہوا باغ احمد جلسہ کے ایام میں ہر رنگ ونسل کے پھولوں سے آراستہ اور اُن کی خوش بو سے مہکتا دکھائی دیا.ہر ایک پھول کی اپنی الگ خوشبو اور جدا رنگ تھا لیکن سب مل کر ایک باغ کی ہی تصویر کشی کر رہے تھے.دلوں کو موہ لینے اور روحوں کو تسخیر کر لینے والے ایمان افروز اور روح پرور نظارے ایم ٹی اے کے ذریعہ ساری دنیا کے احمدیوں نے دیکھے اور سنے.ان کا نظم وضبط ، فدائیت اور ایثار، قربانی کے جذبے، چہروں سے پھوٹتی

Page 44

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 24 ہوئی حمد وثنا کے نور کی کرنیں، دلوں سے بہتے ہوئے مسرتوں کے چشمے اور درود شریف کے ئے ، اور خلافت سے عقیدت ومحبت کے پاکیزہ نعمات دلوں کو گرمارہے تھے.دراصل جیسے ہی حضرت خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی منصوبہ کا اعلان فرمایا تھا تو ساتھ ہی عالم احمدیت میں پاک تبدیلیاں اور خدمت اسلام اور اشاعت احمدیت کے لیے ایک زبر دست ہیجان دکھائی دینے لگا تھا.خفتہ رُوحیں بیدار ہو گئیں اور پہلے سے بیدار روھیں زیادہ مستعدی کے ساتھ نیکیوں ، اخلاص اور تقوی ، دُعاؤں اور عبادات کے میدان میں قدم مارنے لگیں.خلافت کی اہمیت ،عظمت اور برکات کے تذکرے عام ہونے لگے.استحکام و بقاء خلافت کے حوالہ سے ہر جگہ سیمینار اور جلسے ہونا شروع ہو گئے اور گھانا کا یہ جلسہ بھی اُسی کی ایک جیتی جاگتی تصویر دکھائی دیا اور ان کی خوشیاں اس وقت بام عروج پر پہنچ گئیں جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطاب میں اُن کے اخلاص و وفا اور قربانی کا تحسین آمیز رنگ میں ذکر اور خلافت کے ساتھ وابستگی اور محبت کو مثالی قرار دیا.آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ”اے گھانا کے احمد یو! میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے خلافت کے ساتھ اپنے پیمان کو پورا کر دیا.“ (الفضل انٹر نیشنل 16 تا22 مئی 2008 صفحہ 16 کالم 2) گھانا کے احمدی حق بجانب ہیں کہ وہ اس نوید پر جس قدر بھی ناز کریں کم ہے.زنده باد اے عاشقان باغ احمد زنده باد 17 اپریل 2008ء کو جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور صدر مملکت گھانا شیخ کے خصوصی ، خوب صورت اور رنگین شامیانے کے نیچے پہنچے تو جلسہ گاہ میں نعرہ ہائے تکبیر، اسلام زندہ باد، احمدیت زندہ باد اور خلافت احمدیہ زندہ باد کی وہ فلک بوس صدائیں تھیں کہ تھمنے میں نہ آ رہی تھیں.اس وقت یقیناً سارے احمدیوں کی زبانیں ذکر الہی سے تر تھیں اور روحیں آستانہ الوہیت پر پانی کی طرح یہ رہی تھیں.آج اللہ تعالیٰ نے ہمیں وہ دن دکھایا تھا کہ جس کو دیکھنے کے لیے کئی ایک مشتاق روحیں حسرت سے اس دار فانی سے کوچ کر چکی ہیں.تلاوت اور عربی قصیدے کے بعد الحاج الحسن صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ، صدرمملکت گھانا اور امیر جماعت احمد یہ غانا مکرم عبدالوہاب آدم صاحب کا قدرے تفصیلی تعارف کرایا.بعد ازاں امیر صاحب گھانا نے تمام شرکا اور عمائدین کا فردا فردا شکر یہ ادا کیا اور دعا کی کہ صد سالہ جو بلی کی ان تقریبات سے باہمی تعاون و امن کی زیادہ بہتر فضا قائم ہو اور یہ فضا افریقہ اور پھر ساری دنیا پر محیط ہو جائے.اس کے بعد نو جوانوں ن أَهْلًا وَّ سَهْلًا وَّ مَرْحَبًا کے عنوان سے ایک خوب صورت اور دل میں اتر جانے والا گیت پیش کیا جس کے بعد مذہبی راہنماؤں اور عمائدین کو صد سالہ جو بلی کے موقع پر مبارک باد کے پیغام پڑھ کر سنانے کا موقع دیا

Page 45

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 25 گیا.ان راہنماؤں میں سب سے پہلے گھانا کے چیف امام سٹیج پر تشریف لائے اور ہدیہ تہنیت پیش کیا جن کے بعد کیتھولک چرچ کے اکلوتے کارڈینل نے مبارکباد پیش کی اور پھر بہائی راہنما نے اپنے جذبات کا اظہار کیا.آخر پراکان (Akan) قبیلہ کے چیف روایتی انداز میں سٹیج پر آئے اور LOVE FOR ALL HATRED FOR NONE کے ماٹو کا تعریفی ذکر کیا اور خلافت احمدیہ کی صد سالہ جو بلی کی تقریبات کی مبارکباد پیش کی.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ خطاب فرمانے سٹیج پر تشریف لائے تو جلسہ گاہ کی فضا ایک بار پھر نعرہ ہائے تکبیر ، احمدیت زندہ باد اور حضرت خلیفتہ اسیح الخامس زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے افتتاحی خطاب میں اچھے اور مثالی احمدی کے خصائل کا ذکر کرتے ہوئے ان اخلاق کو اپنانے کی تلقین فرمائی کہ خدائے واحد کی عبادت کریں، جھوٹ سے کلیۂ اجتناب برتیں ، ہر معاملہ میں صبر وتحمل سے کام لیں، غیبت سے ہر ممکن پر ہیز کریں اور خیانت اور بددیانتی سے بچیں.نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” خدا تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو خبر دی کہ تیرے فرقہ کے لوگ علم میں ترقی کریں گے.اس لیے نوجوان نسل کو میری یہ نصیحت ہے کہ اپنے آپ کو علم کے میدان میں ، ہر چیز کو حج کرتے ہوئے لگا دیں.علم کے ہر میدان میں اس قدر ترقی کریں کہ نوبل پرائز آپ لوگوں کا کم از کم ٹارگٹ بن جائے.اس کے لیے طویل عرصہ تک بہت محنت درکار ہوگی.جب قومیں ترقی کرنا چاہتی ہیں تو طویل بنیادوں پر منصوبہ بندی کرتی ہیں.دعا ہے کہ خدا تعالیٰ آپ کو اس امر کی توفیق عطا فرمائے.“ الفضل اند نیشنل 16 تا 22 مئی 2008 صفحہ 11 کالم 4) اپنے افتتاحی خطاب میں افریقہ کے مستقبل کے حوالے سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ افریقہ کا مستقبل بڑی تیزی کے ساتھ تا بنا کی کی طرف رواں دواں ہے.جس قدر محنت اور تیزی کے ساتھ آپ اس مقصد کے حصول کے لیے کام کریں گے أسى قدر تیزی سے آپ اس مقصد کو پاسکیں گے.عظیم گھا نین لیڈر Kwame Nkrumah نے گھانا کی آزادی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے.اپنے اس عظیم لیڈر کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آپ کو ملک کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرنا ہوگا اور آخر کار اسے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کرنا ہوگا.آپ کو ایک اہم کردار ادا کرنا ہے تا

Page 46

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 26 که افریقن بلندیوں کو چھوئیں اور اعلیٰ نیکیوں پر انہیں قائم کرتے ہوئے انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں لانا ہو گا.اللہ تعالیٰ آپ کو اس امر کی توفیق عطا فرمائے.آمین الفضل انٹر نیشنل 16 تا 22 مئی 2008 صفحہ 12 کالم 1) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے افتتاحی خطاب کے بعد صدر مملکت گھانا نے تقریر کی.انہوں نے کہا: میں خلیفہ اسیح کے انتہائی روحانی خطاب پر ممنون و مشکور ہوں.آپ کا ماٹو LOVE FOR ALL HATRED FOR NONE ہمارے لیے بڑی دل کشی کا موجب ہے اور ہم نے گھانا میں جماعت احمدیہ کو اس پر عمل کرتے ہوئے پایا ہے.حکومت کی طرف سے ہم آپ کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں.آخر پر ایک دفعہ پھر صدسالہ خلافت جو بلی کی تقریبات پر ہم آپ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں.اللہ آپ کے ساتھ ہو.“ الفضل انٹر نیشنل 16 تا 22 مئی 2008 صفحہ 12 کالم 1,2) اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے گھانا کی صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کا سووینئر صدر مملکت کو پیش کیا اور یوں یہ افتتاحی تقریب اپنے بابرکت انجام کو پہنچی.رات کو جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کرنے کے بعد اپنی رہائش گاہ واپس جا رہے تھے تو محبان اور جان شارانِ خلافت قطار اندر قطار اپنے پیارے امام کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تابی سے منتظر تھے.ہاتھ بلند ہو رہے تھے.رُومال لہرائے جا رہے تھے.یہ منظر دیدنی تھا.جو وہاں موجود تھے ان کی آنکھیں شدت جذبات میں آنسوؤں سے ڈبڈبائی ہوئیں تھیں.وہ سب کچھ ایک خواب کی طرح دیکھا ان دیکھا لگ رہا تھا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سب کو ہاتھ ہلا ہلا کر جواب دے رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مسکراہٹ تشنہ دلوں کی سیرابی اور بے چین روحوں کے اطمینان کا سامان کر رہی تھی.رہائش گاہ کے قریب کا تو منظر ہی کچھ اور تھا کہ اس محبوب و معشوق سے رہا نہ گیا اور عاشقوں اور جبی فی اللہ پروانوں کی محبت کا جواب دینے کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی کار سے نیچے اترے جہاں کماسی سے آئے ہوئے افریقن بچے اور بچیاں نہایت درجہ مترنم آوازوں میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام ، حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ اور حضرت خلیفہ اسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا اُردو کلام پڑھ رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ پندرہ میں منٹ ان کے پاس کھڑے ہو کر بڑی اپنائیت اور محبت سے مسکراتے ہوئے یہ کلام سنتے رہے.ایک عجیب محویت اور وارنیکی کا عالم تھا اور ایک عجیب محبت بھری سحر انگیز مسکراہٹ تھی جو نظمیں پڑھنے والوں کو بدلے میں تحفہ مل رہی تھی اور اسی کے تو یہ بھوکے تھے اور اتنی دُور دُور سے یہی برکات سمیٹنے کے لیے یہاں جمع ہوئے تھے.

Page 47

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء میڈیا اور پریس کو ریج: 27 میڈیا اور پریس نے بھی حضرت صاحب کے اس دورے کو ایک مثالی کو ریح دی.گھانا کے قومی اخبار Daily Graphic نے 17 اپریل کے اخبار کے پہلے صفحہ پر تصاویر کے ساتھ ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ صدر مملکت کی ملاقات کی رپورٹ ” تیل کی دریافت کا صحیح استعمال“ کے عنوان سے شائع کی.دراصل حضرت خلفیہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 2004 ء کے دورے کے دوران بڑے یقین کے ساتھ فرمایا تھا کہ گھانا میں تیل دریافت ہوگا اور اللہ تعالیٰ نے یہ بات سچ کر دکھائی اس لیے انہوں نے اس بات کو بیان کیا.پھر میڈیا نے اس بات کی بھی اچھی طرح اشاعت کی کہ احمد یہ مسلم ایک اسلامی جماعت ہے جو اسلام کے پیغام کو پھیلانے پر کام کر رہی ہے.اس جماعت کی بنیاد 1889ء میں رکھی گئی.اخبار نے یہ بھی لکھا کہ جماعت احمدیہ کے سربراہ نے صدر مملکت سے ایک ملاقات میں یہ نصیحت کی کہ گھانا سے حالیہ تیل کی دریافت کو ملک کی ترقی و بہبود کے لیے استعمال کریں اور اس کے لیے دوسرے ممالک کے تجربوں سے فائدہ اُٹھائیں.صدر مملکت نے کہا کہ خدا نے 2007ء میں گھانا میں تیل کی دریافت کا فضل کیا ہے اور یہ یقین دلایا کہ وہ اس دریافت کولوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے صحیح استعمال کریں گے.صدر نے یہ بھی کہا کہ تیل کی دریافت پر کام ابھی شروع ہوا ہے اور رپورٹ کے مطابق مثبت ہے.وفود سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ملاقاتیں: 1 برکینا فاسو : الفضل انٹر نیشنل 16 تا 22 مئی 2008ء صفحہ 12 کالم 4) گھانا کے اس تاریخی جلسہ میں سب سے بڑا وفد برکینا فاسو سے شامل ہوا.اس وفد کی تعداد تین ہزار کے قریب تھی.یہ وفد چوالیس (44) بسوں، تیرہ (13) کاروں اور کئی ٹرکوں کے ذریعہ ایک لمبا اور تھکا دینے والا سفر طے کر کے گھانا پہنچا.اس وفد کی ایک منفر د خصوصیت تین سو سے زاید سائیکل سواروں کا قافلہ تھا جن میں تیرہ تیرہ سال کے 2 اطفال ، نوجوان اور پچاس سے ساٹھ سال کی عمر کے سات انصار بھی شامل تھے.ان کی سائیکلیں خستہ حال تھیں لیکن ان کے عزم اور ارادے مضبوط تھے کیونکہ یہ سفر اللہ کی خاطر تھا.یہ سائیکل سفر 5 اپریل 2008ء کو شروع ہوا تھا.بُرکینا فاسو کے نیشنل ٹی وی نے خستہ حال سائیکل ٹی وی پر دکھاتے ہوئے بتایا: اللہ کی خاطر خلافت جوبلی کے لیے وا گا سے اکرا کا سائیکل سفر ! اگر چہ سائیکل خستہ ہیں لیکن ایمان مضبوط ہے.“

Page 48

28 تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء ایک خادم نے نمائندہ ٹی.وی کے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ میں اپنے خلیفہ سے ملنے جا رہا ہوں.دوسرے نے کہا کہ احمدیہ خلافت جوبلی کی سو سالہ تقریبات میں ہمارے خلیفہ آرہے ہیں، ان میں شامل ہونے جارہا ہوں.جب فدائیان خلافت احمدیہ کے سائیکل سواروں کا یہ قافلہ وا گا ڈوگو سے اکرا کے لیے روانہ ہوا تو پولیس نے اس قافلہ کی گزرگاہ کی ساری ٹریفک کو عارضی طور پر روک دیا تا کہ یہ قافلہ آسانی کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے گزر جائے.سڑک کے دونوں طرف ہجوم خلائق تھا اور احمدی سائیکل سواروں نے خلافت احمدیہ کے بینرز اٹھا رکھے تھے اور نعرے بھی لگا رہے تھے.لوگوں پر اس کا ایسا اثر ہوا کہ ان کے چہروں پر ایک حیرانگی ہو ید تھی کہ یہ کس قسم کے فدائی لوگ ہیں؟ گھانا میں بھی پریس اور میڈیا نے اس وفد کا استقبال کیا اور وسیع پیمانے پر اس کی اشاعت کی.اس وفد کا بہت ہی نیک اثر عوام الناس پر پڑا.جہاں جہاں سے یہ وفد گزرا ایک تو جماعت احمدیہ کا تعارف لوگوں میں ہوا اور دوسرے افریقن احمدیوں کی فدائیت اور عزم صمیم کا لوگوں نے کھلے بندوں اعتراف کیا.چنانچہ وزارت یوتھ کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ وہ اس بات کا گواہ ہے کہ احمدی نوجوان عزم رکھتے ہیں.دوران دورہ مختلف مقامات پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دیدار اور مصافحہ کی بھی ان لوگوں نے انفرادی طور پر سعادت پائی لیکن 18 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کو وفود کی شکل میں بھی شرف ملاقات بخشا.چنانچہ 18 اپریل 2008ء کو چار ہزار سے زائد احباب جماعت کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف نصیب ہوا جن میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا کہ جسے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کرنے کا شرف حاصل نہ ہوا ہو.یہ سبھی لوگ بڑے تکلیف دہ اور لمبے سفر کر کے اپنے پیارے آقا کے دیدار کو حاضر ہوئے تھے.چنانچہ سب نے دل کھول کر ان برکات کو سمیٹا.سوادا گوسالف صاحب صدر جماعت احمد یہ وایو گیا مصافحہ کا شرف پاتے ہی اپنا ہاتھ جسم پر پھیرتے جاتے اور کہتے جاتے کہ میں نے روحانیت کو پالیا ہے، ڈوری کے ایک باسی نے کہا کہ سفر کی ساری کلفت دور ہوگئی اور ہمارا مقصد پورا ہوگیا کہ ہم یہی برکات لینے آئے تھے جو ہمیں مل گئی ہیں، ایک صاحب یہ کہتے جاتے کہ نور ہی نور ہے.آج مجھے بہت مزا آیا، میں آج بے حد خوش ہوں، بورکینا فاسو سے آنے والے ایک ڈرائیور مصافحہ کے بعد کہنے لگے کہ میں دو (2) دن تک کسی کے ساتھ ہاتھ نہیں ملاؤں گا تا کہ برکت نہ جاتی رہے.سو یا گاؤں کے ھمیا بکری صاحب نے کہا کہ آج حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مل کر میری زندگی کا مشن مکمل ہو گیا اب مجھے کسی چیز کی خواہش نہیں رہی جو مجھے ملنا تھامل گیا ہے.

Page 49

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 2 آئیوری کوسٹ : 29 آئیوری کوسٹ کے دس ریجن ہیں ان سب میں سے ایک ہزار پچاس افراد نے اس بابرکت جلسہ میں شرکت کی.مردوزن اور بچوں بوڑھوں پر مشتمل یہ قافلہ 13 بسوں کے ذریعہ بڑا لمبا اور تھکا دینے والا سفر کر کے 16 اپریل 2008 ء کو گھانا پہنچا.جوشِ اخلاص و وفا سے معمور احباب جماعت نے صعوبتوں بھرا یہ سفر طے کیا.تمام وفود نے ملک کے مختلف علاقوں سے جماعتی مرکز آبی جان تک کا سارا خرچ خود برداشت کیا جبکہ بعض جگہوں سے یہ خرچ چالیس پاؤنڈ سے بھی زیادہ کا تھا اور آبی جان سے اکرا، گھانا تک کا سفر خرچ بھی ہر ایک نے پچاس فیصد تک خود برداشت کیا.اپنے پیارے امام سے شرف ملاقات پانے کے لیے عشاق نے مالی قربانیوں کے قابل قدر نئے باب رقم کیے.اومے ریجن کے ایک دوست نے بتایا کہ یہ بے حد مبارک موقع ہے.اس کی برکات سے نہ صرف میں خود مستفید ہوں بلکہ میں 9 دیگر افراد جو اپنا سفر خرچ برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے ان کا خرچ بھی برداشت کروں گا.اس وفد میں آبی جان کے وہ چار سادہ لوح احمدی بھی شامل تھے جو پولیس کی وردی میں ملبوس دھو کہ باز لٹیروں کے ہاتھوں مکمل طور پر لٹ گئے اور زدوکوب بھی کیے گئے لیکن انہوں نے اپنا سفر روکا نہیں بلکہ عزم و ہمت کے یہ پیکر اُسی لٹی پٹی حالت میں گھانا کے جلسہ میں پہنچے.اینگرور یجن کی ایک جماعت Amoriakro نے عزم کیا کہ چونکہ خلافت احمدیہ کے سوسال مکمل ہورہے ہیں اس لیے اس کی مطابقت سے ہمارے گاؤں سے سو افراد کا ایک وفد اس جلسہ میں شرکت کرے گا.چنانچہ اس مقصد کے لیے اُنہوں نے ایک کھیت وقف کر دیا کہ اس سے جو آمدنی ہوگی اس سے اس لکھی سفر کے اخراجات پورے کیے جائیں گے.اس جذبہ پر اللہ تعالیٰ نے ان کے اس کھیت میں غیر معمولی برکت عطا فرمائی اور وہاں سے سو (100) کی بجائے ایک سو تین (103) افراد کا وفد گھانا کے اس جلسہ میں شریک ہوا.افالیکرو (Afalikro) نامی ایک گاؤں کے ستاون (57) افراد جماعت نے اس جلسہ میں شمولیت کی توفیق پائی.ان میں تمھیں (23) ایسی خواتین بھی شامل ہیں جنہوں نے قرض اُٹھا کر اس سفر کے اخراجات برداشت کیے.اُن کا کہنا تھا کہ یہ موقع تو دوبارہ نہیں آئے گا لیکن قرض تو ہم بعد میں ادا کرتی رہیں گی.وابور یجن کی دو بچیاں جن کی عمریں بالترتیب بارہ (12) اور تیرہ (13) سال ہیں اُنہوں نے جلسہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے کچھ عرصہ قبل ایک کھیت میں کام کرنا شروع کیا اور بالآخر وہ اپنے اس بابرکت مقصد میں کامیاب ہو گئیں.امیر صاحب آئیوری کوسٹ نے بتایا کہ لوگوں کے مالی حالات اس قدر خراب تھے کہ لوگوں میں طاقت نہ تھی کہ آمد ورفت کے بھاری اخراجات برداشت کر سکیں.چنانچہ لوگ معلمین اور مبلغین کرام کے پیچھے بھاگتے اور منتیں سماجتیں کرتے کہ کسی طرح ان کو بھی اپنے آقا کے دیدار کی توفیق مل جائے.چنانچہ کئی ایک احباب کو معلمین اور مبلغین کرام نے جزوی اور مکمل سفر خرچ اپنے پاس سے مہیا کیا.

Page 50

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء 30 آئیوری کوسٹ سے آنے والے وفد کا ہر ایک فرد اپنے آقا کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب دکھائی دیا.ان کے روشن چہرے اور ترسی ہوئی نگاہیں دن رات اپنے آقا کا دیدار کرنے کو ترستی نظر آتی تھیں.ایک شخص کو جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کی سعادت ملی تو وہ روتا جاتا تھا اور کہتا جاتا تھا کہ میں کتنا خوش نصیب ہوں کہ آج مجھے خلیفہ اسیح کا نہ صرف دیدار نصیب ہوا بلکہ حضور کے ساتھ میرا جسمانی رابطہ بھی قائم ہو گیا اور اس بات نے مجھے لطف و سرور سے بھر دیا ہے.جلسہ سالانہ گھانا کے ان بابرکت ایام میں ہر قوم فیض کے اس نورانی چشمے سے سیراب ہوئی اور عشق و محبت اور فدائیت اور جان شاری کی ہمیشہ قائم رہنے والی لازوال داستانیں رقم ہوئیں.رشک آتا ہے مکرمہ ہبہ زونگو (Haba Zongo) صاحبہ پر ! مرحومہ اینگرور یجن آئیوری کوسٹ سے تعلق رکھتی تھیں.جلسہ سالانہ گھانا پر اپنے آقا سے ملنے کے لیے آئیں اور وہیں وفات پاگئیں.مرحومہ کے خاوند آدم اگیرو (Adam Agiro) اور بھائی نے بتایا کہ مرحومہ باوجود شدید بیماری کے گھانا کے جلسہ میں شرکت کے لیے آئیں اور کہا کہ میں نے جلسہ سالانہ گھانا میں شامل ضرور ہونا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ میں خلیفہ وقت سے ملاقات کر کے واپس نہیں آپاؤں گی اس لیے میری غلطیاں معاف کر دیں.چنانچہ بیماری کی حالت اور سخت گرم موسم میں کٹھن اور لمبا سفر طے کر کے اپنے آقا سے ملاقات کے شوق میں گھانا آئیں اور بامراد ہوکر مَنْ قَضَى نَحْبَۂ کے تحت اپنے حقیقی مولا کے حضور حاضر ہوگئیں.إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور وہیں باغ احمد میں ان کی تدفین ہوئی.3 گیمبیا گیمبیا کے عشاق کا تذکرہ بھی سنہرے حروف میں لکھے جانے کے قابل ہے.گیمبیا سے بائیس احباب پر مشتمل ایک وفد جس میں چار خواتین شامل تھیں ، 11 اپریل 2008 ء کو ایک بس کے ذریعہ روانہ ہوا اور پانچ دن افریقہ کے اس گرم موسم میں دن رات سات ہزار کلو میٹر کا سفر طے کر کے جلسہ سالانہ گھانا کے لیے پہنچا.یہ لوگ گیمبیا سے سینی گال پہنچے اور ساراملک عبور کر کے مالی میں داخل ہوئے.مالی کا ساراملک عبور کر کے بُرکینا فاسو میں داخل ہوئے اور اس ملک کو بھی لمبے سفر کے بعد عبور کیا اور گھانا پہنچے.گھانا پہنچ کر بھی ایک لمبے سفر کے بعد بارغ احمد تک پہنچے.یہ لوگ جلسہ گاہ تک پہنچے تو تھکن سے پو راور سفر کی شدت سے نڈھال تھے لیکن جیسے ہی اُن کی نظریں حضرت خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے چہرہ نورانی پر پڑیں اُن کی ساری کلفت اور تھکن جاتی رہی.سفر کی تلخی بختی اور تکلیف انہیں بھول گئی.اُن میں ایک نیا جوش اور جذ بہ اور ولولہ دکھائی دینے لگا.ایک دوست نے اپنا تا ثر بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلی بار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے براہ راست دیدار کی توفیق پارہا ہے اس لیے یہ تو ممکن ہی نہیں کہ اس کیفیت کو لفظوں میں بیان کیا جاسکے لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے

Page 51

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 31 کہ کیا یہی وہ وجود ہے جس کو روزانہ ایم ٹی اے پر دیکھا کرتا تھا ؟ لگتا ہی نہیں کیونکہ ٹی وی تو وہ نور دکھا ہی نہیں سکتا جو میں نے آج اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے.گیمبیا سے تشریف لانے والے ایک 74 سالہ بزرگ پیرانہ سالی کے باوجود اتنا لمبا سفر کر کے پہنچے تھے.ان کی خوشی کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہ تھا.وہ خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے اور بار بار کہتے کہ میں نے حضور کو دیکھ لیا ہے! یہ پراگندہ حال لوگ جن کے بال بکھرے ہوئے اور سفر کی دُھول سے اٹے ہوئے ضرور تھے لیکن آسمان کا خدا ان پر اپنے پیار کی نظریں ڈال رہا تھا.نہ جانے اس وقت وہ اللہ کو کتنے پیارے لگ رہے تھے! ان کی دنیا تو سنور ہی چکی تھی اور یقیناً آخرت بھی سنور چکی تھی.ان میں سے ہر ایک یہ نعرہ لگانے میں حق بجانب تھا کہ فُرْتُ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ کہ رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہو گیا ! رب کعبہ کی قسم میں اپنی مراد کو پا گیا.جلسہ سالانہ گھانا کا اختتام: جلسہ سالانہ گھانا کے آخری اجلاس میں نائب صدر گھانا الحاج Aliou Mahama نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: ”خاکسار کے لیے یہ امر از حد قابل فخر ہے کہ آج خاکسار کو جماعت احمدیہ کے رُوحانی پیشوا حضرت مرزا مسرور احمد کو گھانا میں خوش آمدید کہنے کی سعادت مل رہی ہے اور پھر صد سالہ خلافت جو بلی کے جلسہ کے موقع پر حاضر ہونا بھی میرے لیے بے حد خوشی کا موجب ہے.یعنی خلافت احمدیہ کو سو سال پورے ہورہے ہیں...میرے معزز مہمانو! گزرے ہوئے سو سالوں کے دوران جماعت نے بے مثال ترقی کی ہے.اسلام کے اس پیغام کو پھیلاتے ہوئے احمدیت نے دنیا بھر میں Tolerance کا درس دیا ہے اور یہ امر خاکسار کی توجہ کو خاص طور پر کھینچنے کا باعث ہوا.تعاون کی ایک فضا قائم کر دی.احمد یہ جماعت نے گھانا کی ترقی میں بھی بہت فعال کردار ادا کیا ہے."Love for all Hatred for none" کی تعلیم دنیا کی عین ضرورت کے مطابق ہے...ہم خلیفہ مسیح کی خدمت میں ملکی امن اور استحکام کے لیے خصوصاً درخواست دعا کرتے ہیں.دعا ہے کہ خدا تعالیٰ گھانا پر رُوحانی و مادی فضائل کی موسلا دھار بارش نازل فرماتا چلا جائے.“ الفضل انٹر نیشنل 23 تا 29 مئی 2008ء صفحہ 9 کالم3,4)

Page 52

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اختتامی خطاب اور دُعا: 32 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اختتامی خطاب میں اہل گھانا کو بہت نصائح کیں، دعائیں دیں اور آخر پر ایک اجتماعی پُر سوز دُعا کروائی.دُعا کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سٹیج کے بائیں طرف بیٹھے ہوئے چیف صاحبان اور دیگر مہمانوں کو شرف مصافحہ بخشا.ہر طرف پر شوکت نعرے لگ رہے تھے.احباب جماعت کا جوش و جذبہ دیدنی تھا.جلسہ کے آخری لمحات روح پرور بھی تھے اور پُر سوز بھی.جدائی کی گھڑی آن پہنچی تھی.باغ احمد میں بسیرا کرنے والے یہ فدائی عشاق اپنے پیارے آقا کے عشق و محبت میں مخمور آنسوؤں میں ڈبڈبائی ہوئی آنکھوں سے اپنے آقا کا دیدار کر رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنا ہاتھ ہلاتے اور دھیرے دھیرے چلتے ہوئے جلسہ گاہ سے روانہ ہورہے تھے لیکن عشاق خلافت کی تشنہ نگاہیں نعروں کے جلو میں مسلسل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تعاقب میں تھیں.یہ لوگ دُور تک حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دید کی خیرات پاتے رہے اور ہاتھ ہلاتے رہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رہائش گاہ میں داخل ہونے سے قبل وہاں پر موجود مکرم عبدالوہاب صاحب آدم امیر جماعت احمد یہ گھانا، مکرم طاہر ہیمنڈ صاحب اور بعض دیگر احباب جماعت کو شرف مصافحہ بخشا اور جلسہ کی کامیابی پر مبارک باددی.گھانا میں مختلف جماعتی اداروں کا دورہ : حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے گھانا کے مختلف اداروں اور مقامات کا دورہ کیا جن میں احمد یہ قبرستان اکرافو ، احمد یہ سکول ایسار چر جہاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اکتوبر 1979 ء تامارچ 1983ء پر نسپل رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہاں ایک نئے تدریسی بلاک کا افتتاح فرمایا جس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جامعہ احمد یہ گھانا تشریف لے گئے اور وہاں تعمیر ہونے والی نئی بیت الذکر مسجد نور کا افتتاح فرمایا.جامعہ احمدیہ گھانا کا آغاز 21 اپریل 1966ء کو ہوا تھا.اس وقت جامعہ احمد یہ گھانا میں پندرہ ممالک کے دوسونو (209) طلبا زیر تعلیم ہیں.جامعہ احمدیہ کے طلبا سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے.آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ہمیشہ یادرکھیں کہ اگر آپ اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دیں گے تو آپ نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی.پھر آپ ان لوگوں میں سے نہیں ہوں گے جنہوں نے دین سیکھنے کے لیے اپنی زندگی وقف کی ہے.پس آپ اپنے اندر ایسی پاک تبدیلی پیدا کریں کہ خدا تعالیٰ سے آپ کا قریبی تعلق ہو.اگر تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی تو پھر یہ تعلیم حاصل کرنا بے فائدہ ہے.اگر آپ اپنے آپ کو بدلتے نہیں ، آپ کی

Page 53

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء زندگی مکمل طور پر تبدیل نہیں ہوئی تو پھر آپ ایسے ہیں جیسے چھلکا ہوتا ہے بغیر دانے کے.پس آپ سچے مبلغ بنیں اور اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کر یں.جو اس وقت میدان عمل میں ہیں وہ بھی اس کو یاد رکھیں کہ اپنے آپ میں تبدیلی کریں اور پھر اپنے ارد گرد کے حلقہ میں تبدیلی پیدا کریں تب آپ نے صحیح تعلیم حاصل کی ہے.اگر ایسا نہیں تو لوگ آپ پر انگلی اٹھا ئیں گے کہ تم ہم کو کیا تعلیم دے رہے ہو اور خود اپنے آپ کو نہیں دیکھتے کہ تمہارا اپنا عمل کیا ہے؟“ 33 الفضل انٹرنیشنل 30 مئی تا 5 جون 2008ء صفحہ 11 کالم 1,2) بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے احمد یہ سیکنڈری سکول پوٹسن کا دورہ کیا اور سکول کی مسجد کا افتتاح کیا.سب سے آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے عیما میں احمد یہ رقیم پریس کا دورہ کیا اور پریس کی نئی عمارت کا افتتاح فرمایا.گھانا میں دوران قیام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جہاں تشریف لے جاتے پولیس آپ کی گاڑی کو م Escort کرتی تھی.بین جانے کے لیے کھانا سے روانگی اور نائیجریا میں ورود مسعود وصل کا دن اور اتنا مختصر دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے گھانا سے رخصت ہونے کا وقت آگیا تھا.22 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے گھانا سے براستہ نائیجریا بین جانے کے لیے رخصت ہونا تھا.یہ کیفیات بیان کرتے ہوئے مکرم ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب لندن لکھتے ہیں: پونے بارہ بجے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے.اپنے پیارے آقا کو الوداع کہنے کے لیے احباب جماعت گھانا مردوخواتین، بچے اور بوڑھے صبح سے ہی مشن ہاؤس میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے.حضور انور کو دیکھتے ہی احباب نے نعرے بلند کئے اور بچیوں نے اپنی مخصوص طرز پر گیت پیش کئے.حضور انور احباب کے پاس تشریف لے گئے اور اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہا اور اجتماعی دعا کروائی.بڑے رقت آمیز مناظر تھے.یہی عشاق جو کل تک ہنستے مسکراتے اور خوشی سے پھولے نہ سماتے تھے آج ان کے چہرے اُداس تھے اور آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو رہی تھیں.ان کا پیارا محبوب ان سے رخصت ہورہا تھا اور جدائی کے لمحات سر پر آپہنچے تھے.اس پُر سوز اور دعاؤں سے پُر ماحول میں گیارہ بج کر پچاس منٹ پر حضور انور ایدہ

Page 54

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008 ء اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اکر امشن ہاؤس سے ائر پورٹ کے لیے روانہ ہوئے.پولیس کی گاڑی اور موٹر سائیکل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی گاڑی کو Escort کر رہے تھے.بارہ بج کر پانچ منٹ پر حضور انورا کرا کے انٹر نیشنل ائر پورٹ پر پہنچے اور VIP لاؤنج میں تشریف لے گئے.حضور انور کی ائر پورٹ پر آمد سے قبل سامان کی بکنگ اور بورڈنگ پاس کے حصول اور امیگریشن کی کارروائی مکمل کی جا چکی تھی.اخباری نمائندے سے گفتگو : 34 الفضل انٹرنیشنل 30 مئی تا 5 جون 2008ء صفحہ 12 کالم 3,4) گھانا کے ائر پورٹ پر ایک اخباری نمائندے نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے انڈونیشیا کے حوالے سے سوال کیا کہ آج کل انڈونیشیا سے خبریں آرہی ہیں کہ وہاں جماعت پر پابندی لگائی جانے کا امکان ہے؟ اس کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”ابھی تو پابندی نہیں لگی.اگر انہوں نے کوئی کارروائی کرنی بھی ہو تو اُس میں دیر لگے گی.پارلیمنٹ وغیرہ Involve ہو گی.وہاں ملاں کا زور ہے.اگر وہ بین (Ban) کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان میں بھی ہمارے خلاف قانون بنے ہیں اور پابندیاں لگی ہیں.ان پابندیوں کے نتیجہ میں جماعت پہلے سے کئی گنا بڑھ گئی ہے اور ایک سونو اسی ممالک میں جماعت قائم ہو چکی ہے.ہم نے تو بہر حال آگے بڑھنا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 30 مئی تا 5 جون 2008ء صفحہ 12 کالم 3,4) جماعت احمد یہ گھانا کی وزیٹرز بک (Visitors Book) میں تاثرات: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے گھانا کے دورہ کے اختتام پر جماعت احمد یہ گھانا کی وزیٹر بک میں اپنے تاثرات کا اظہار یوں فرمایا: الحمد للہ ! جلسہ سالانہ گھانا اللہ تعالیٰ کے بے شمار فضلوں کی بارش کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا.جماعت کا انتظامی سیٹ اپ (Setup) اور کارکنان کی طوعی خدمات قابل ستائش ہیں.اللہ تعالیٰ جماعت غانا کو اور خاص طور پر تمام کارکنان کو اپنے فضلوں اور برکتوں سے نوازے.اللہ تعالیٰ جماعت احمد یہ غانا کو خلافت کی محبت میں بڑھاتا چلا جائے اور وہ نظام خلافت کو پہلے سے زیادہ عزیز جانیں.اللہ کرے کہ یہ جلسہ غلبہ اسلام کی شاہراہ پر آگے ہی آگے بڑھنے کے لیے نئے نئے راستے کھولنے کا موجب بن جائے.آمین.“ 66 الفضل اند نیشنل 30 مئی تا 5 جون 2008ء)

Page 55

جلسہ سالانہ غانا 2008ء کے بابرکت موقع پر صدر مملکت نانا حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دائیں اور مکرم عبدالوہاب بن آدم امیر و مشنری انچارج غانا حضور انور کے بائیں طرف بیٹھے ہیں جلسہ سالانہ غانا 2008ء کے بابرکت موقع پر حضور انور صدر مملکت غانا کو صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کا سود نیئر عطافرمارہے ہیں.ASS

Page 56

جلسہ سالانہ غان 2008 ء کے موقع پر شامل بعض چیف صاحبان اور دیگر معززین.جلسہ سالانہ غانا 2008 ء میں شامل خواتین پورے انہماک سے جلسہ کی بابرکت کارروائی سے مستفید ہو رہی ہیں.

Page 57

جلسہ سالا نہ غا نا2008ء میں شامل خواتین پورے انہماک سے جلسہ کی بابرکت کا رروائی سے مستفید ہو رہی ہیں.ممبران مجلس خدام الاحمدیہ بُرکینا فاسو نے تاریخی جلسہ سالانہ غا نا2008ء میں شمولیت کی غرض سے سائیکلوں پر لمبا سفر اختیار کیا.

Page 58

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ غانا کے ابتدائی احمدیوں کی قبروں پر دعا کرتے ہوئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز صدارتی محل کے دورہ کے موقع پر صدرمملکت نانا کے ساتھ گفتگو فرماتے ہوئے.حضور انور کے بائیں جانب مکرم عبدالوہاب بن آدم صاحب امیر ومشتری انچارج غانا کھڑے ہیں.

Page 59

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ صدر مملکت غانا نیز حضور انور کے قافلہ میں شامل احباب.

Page 60

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نائیجیریا میں ورود مسعود اور پریس کانفرنس: 35 22 اپریل 2008ء کو گھانا سے پچاس منٹ کی پرواز کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا جہاز لیگوس نائیجیریا کے ائر پورٹ پر اترا جہاں مکرم ایم فشو لا صاحب امیر جماعت احمد یہ نائیجیر یا مکرم عبدالخالق صاحب نیر مبلغ انچارج نایجیریا، صدر مجلس انصار اللہ اور میڈیکل ڈائریکٹر مکرم ڈاکٹر سمیع اللہ صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا.صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ نائیجیریا نے حضرت بیگم صاحبہ مد ظلہا کا استقبال کیا.VIP لاؤنج میں نائیجیرین سینٹ کے نائب صدر نے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف پایا.وی آئی پی (VIP) لاؤنج میں کچھ دیر قیام کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پریس سنٹر میں پریس کانفرنس کے لیے تشریف لے گئے جہاں پہلے سے ہی بتیس (32) میڈیا ہاؤسز.تین ٹیلی ویژن.چھ ریڈیو اور بائیس (22) ملکی اخبارات اور وائس آف امریکہ کے چالیس (40) سے زاید نمائندے موجود تھے.ایک نمائندے کے سوال پر کہ آپ کے یہاں آنے کا مشن اور مقصد کیا ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس سال ہم صد سالہ خلافت جوبلی منارہے ہیں اور حضور اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات مئی 1908 ء سے لے کر اب تک خلافت احمدیہ کے سوسال پورے ہو رہے ہیں.ساری دنیا کی جماعتوں میں یہ تقریبات منائی جا رہی ہیں.یہاں بھی ان تقریبات کے سلسلہ میں پروگرام ہیں اور میرا یہاں آنے کا یہ مقصد ہے کہ اپنے بھائیوں سے محبت اور پیار بانٹا جائے.“ الفضل انٹرنیشنل لندن 30 مئی تا 5 جون 2008ء) جماعت احمدیہ کی بنی نوع انسان کی خدمات کے تعلق میں ایک سوال کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جماعت ہر جگہ بنی نوع انسان کی خدمت کے لیے تیار کھڑی ہے.افریقہ میں بھی یہی خدمات جاری ہیں اور دوسرے ممالک جہاں بھی تباہ کاریاں ہوتی ہیں سیلاب اور زلازل آتے ہیں وہاں جماعت متاثرین کی خدمت کے لیے ہمیشہ سب سے پہلے صف اوّل میں ہوتی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل لندن 30 مئی تا 5 جون 2008ء) تعلیم کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”ہم نے دنیا میں تعلیم پھیلانی ہے اس لیے با قاعدہ ایک جماعتی سکیم کے تحت افریقہ میں بے شمار سکول کھولے گئے ہیں.اسی طرح ہم نے بہت سے ہسپتال بھی کھولے ہیں.

Page 61

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 36 خاص طور پر افریقن ممالک میں جہاں بغیر کسی مذہب وملت اور رنگ ونسل کی تمیز کے عوام الناس کی خدمت کی جارہی ہے اور غریبوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل لندن 30 مئی تا5 جون 2008ء) یہ پریس کانفرنس تقریباً چالیس منٹ جاری رہی.آخر پر نائیجیرین یونین آف جرنلسٹس کے عہدے داروں نے پر یس کا نفرنس میں شمولیت اور خصوصاً سوالوں کے جواب دینے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا.اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جب ائر پورٹ سے باہر تشریف لائے تو وہاں احمدی احباب کی کثیر تعدادا اپنے پیارے امام کی منتظر کھڑی تھی جنہوں نے والہانہ انداز میں اپنے پیارے امام کا استقبال کیا.بچیوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور حضرت بیگم صاحبہ کی خدمت میں پھول پیش کیے.بچیوں کے ایک گروپ نے استقبالیہ گیت پیش کیے.حضور انور ایدہ اللہ تعلی کچھ دیر بچیوں کے پاس کھڑے رہے.خدام نے خلافت جو بلی کے لوگو (Logo) اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصاویر پر مشتمل بینرز (Banners) اُٹھارکھے تھے.ایک جوش و خروش کا سماں تھا.ایک نور کی بارش تھی جو دلوں سے ابل ابل کر چہروں اور آنکھوں سے برس رہی تھی.صاف لگ رہا تھا کہ رحمت الہی کا نور ہے جو وہ اپنی پیاری جماعت پر مسلسل برسا رہا ہے.پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا نائیجیریا میں ورود آگے بینن (Banen) جانے کے لیے تھا اور بین کے جلسہ سالانہ میں شرکت کے بعد واپس نائیجیریا کے جلسہ سالانہ میں شرکت کرنا مقصود تھا.نا بکھیر یا میں مختصر قیام : حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے لیے استقبالیہ تقریب کا اہتمام احمد یہ مشن ہاؤس او جو کورد (Ojokoro) میں کیا گیا تھا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ قافلہ ائر پورٹ سے چالیس منٹ کا سفر کر کے مشن ہاؤس پہنچا جہاں ہزاروں احباب جماعت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.انیس گاڑیوں پر مشتمل اس قافلے کولیگوس سٹیٹ پولیس نے Escort کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو دیکھتے ہی احمدی احباب نے نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے اور اپنے آقا کا استقبال والہانہ انداز میں کیا.خدام الاحمدیہ اور اطفال الاحمدیہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں گارڈ آف آنر پیش کیا.گارڈ آف آنر کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اُردو میں نظمیں پڑھنے والی بچیوں کے پاس تشریف لے گئے اور کچھ دیر ان کے پاس کھڑے رہے جس کے بعد اطفال الاحمدیہ نے مارشل آرٹ کا مظاہرہ پیش کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس موقع پر Apapa ہسپتال کے لیے خریدی گئی ایمبولینس کا معاینہ اور افتتاح کیا.علاوہ ازیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دومنزلہ خوب صورت عمارت پر مشتمل احمد یہ ہسپتال او جوکورو کا معاینہ فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے وہاں تعمیر کیے جانے والے پرائیویٹ کمرے، وارڈ ز اور

Page 62

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 37 آپریشن تھیٹر اور دیگر شعبہ جات مثلاً ڈیلیوری روم، لیبارٹری اور ای سی جی رُوم کا بھی معاینہ فرمایا.وارڈ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک مریض سے اس کا حال بھی دریافت فرمایا.نائیجیریا میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے لجنہ اماء اللہ اور انصار اللہ نائیجیریا کے دفاتر کا بھی معاینہ فرمایا.یہ دونوں دفاتر ایک دوسرے سے تھوڑے فاصلہ پر واقع ہیں.ممبران مجلس انصار اللہ نے اپنے مخصوص انداز میں لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ “ کا ورد کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ممبران مجلس عاملہ انصار اللہ کو شرف مصافحہ بخشا اور ان سے خطاب بھی فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انصار اللہ کا مطلب ہے اللہ کے مددگار اور انصار اللہ کے اراکین جہاں اپنی عمر کے لحاظ سے تجربہ کار ہوتے ہیں وہاں بوجہ تجربہ اپنی تنخواہوں میں بھی بڑھ کر ہوتے ہیں اس لیے آپ لوگ اخراجات برداشت کریں.جماعت سب کی تربیت نہیں کر سکتی اس لیے ذیلی تنظیمیں بنی ہیں تا کہ جوان جوانوں کو سنبھالیں ، لجنہ لجنہ کو سنبھالے اور بوڑھے بوڑھوں کی تربیت کریں.نو مبائعین کو بھی تنظیموں میں شامل کریں.ان سے چندہ لیں خواہ ایک نائر ا ہی لیں.دو مہینے بعد یا تین مہینے بعد.اگر ان کا ایمان مضبوط ہے تو پھر مالی قربانی میں بھی مضبوط کریں.مالی قربانی سے ایمان پختہ ہو گا.آپ تجربہ کار لوگ ہیں.آپ آج جو مثال قائم کریں گے کل کو وہی نمونہ ٹھہرے گی.“ نائیجیریا سے بینن (Benin) کے لیے روانگی: الفضل انٹر نیشنل لندن 5 تا 12 جون 2008ء) لیگوس نائیجیریا سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بذریعہ کار بینین (Benin) کے لیے روانہ ہوئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کار کو پولیس اپنے مخصوص سائرن کے ساتھ Escort کر رہی تھی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے Seme Porgi بارڈر سے سرزمین بینن پر قدم مبارک رکھا.حکومت بینن (Benin) کا اعلان 23 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سرزمین بینن (Benin) پر قدم مبارک رکھا.اس سے قبل 9 اپریل کو صدر مملکت نے اپنے وزرا کا اجلاس بلایا جس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ حکومت بینن (Benin) کے سرکاری مہمان ( State Guest) کے طور پر حضرت امیر المؤمنین خلیفہ اسیح الخامس ایده اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا جائے.چنانچہ 13 اپریل 2008ء کو حکومت بینین نے اپنے اس فیصلہ کا اعلان نیشنل

Page 63

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 38 ٹیلی ویژن اور نیشنل ریڈیو پر کیا.وزیر اطلاعات و نشریات نے اعلان کیا کہ حکومت سرکاری طور پر یہ اعلان کرتی ہے کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی کے عالمگیر سر براہ (Worldwide Head) 23 اپریل 2008ء کو بین تشریف لا رہے ہیں.یہ گورنمنٹ کے سٹیٹ گیسٹ ہوں گے.اس کے بعد وزیر موصوف نے بینن میں جماعت احمدیہ کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد کے حوالے سے دعائیہ کلمات بھی کہے.حکومت بینن کے سیکریٹری جنرل Victor P.Topanou نے حکومت کے اس فیصلہ کا اعلان اعلامیہ نمبر 518/08 فیصلہ نمبر 13 کے تحت جاری کیا.اس اعلامیہ کے الفاظ درج ذیل ہیں : مورخہ 23 اپریل تا26 اپریل.عزت مآب حضرت خلیفہ المسیح الخامس مرزا مسرور احمد مسلمان جماعت احمدیہ کے عالمی راہنما کا دورہ بینن :.(1) سربراہ مملکت حضرت خلیفہ امسیح کو ہمارے ملک کے دورہ کے موقع پر ملاقات کی غرض سے دعوت دیں گے.(2) دورہ کے اخراجات نیشنل بجٹ سے ادا ہوں گے جن کا فیصلہ وزارت رابطہ برائے ادارہ جات و حکومتی Spokesman اور وزارت خزانہ و اقتصادیات باہم مفاہمت سے کریں گے.(3) پریزیڈینسی جمہوریہ کے کیبنٹ ڈائریکٹر کا فرض ہوگا کہ وزارت رابطہ برائے اداره جات و حکومتی Spokesman کے سپر د چار موٹر سائیکل اور سات اعلیٰ درجہ کی گاڑیاں مہیا کرے تاکہ عزت مآب کے قافلہ کو Conduct کیا جا سکے.(4) وزارت رابطہ برائے ادارہ جات و حکومتی Spokesman کا فرض ہوگا کہ عزت مآب خلیفہ اسی کے گرم جوش استقبال اور بہترین قیام کے لیے تمام ضروری انتظامات کرے.(5) وزیر داخلہ اور عوامی سکیورٹی کا فرض ہوگا کہ Same Krake (بارڈر) کے سرحدی علاقہ سے عزت مآب کے داخلہ کو آسان بنائے اور دوران قیام عزت مآب اور ان کے قافلہ کی سکیورٹی کو یقینی بنائے.(6) وزیر برائے فیملی و بچه، وزیر تعلیم ، وزیر معدنیات، پانی وبجلی وانر جی حضورانور کی رہائش گاہ پر حضورانور سے ملیں.(7) وزیر مواصلات، ٹیکنالوجی، اطلاعات و اعلانات کا فرض ہوگا کہ عزت مآب

Page 64

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 39 کے بینن میں قیام کے تعلق میں تمام مساعی کو مکمل پریس کو ریج دینے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے.(8) وزیر خزانه و اقتصادی امور ، وزیر رابطہ برائے ادارہ جات و حکومتی Spokesman کے لیے ایک رقم مختص کریں گے جس کا فیصلہ کیا جائے گا.“ الفضل انٹرنیشنل لندن 6 تا 12 جون 2008ء صفحہ 9) 23 اپریل 2008 ء کو جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ببین کے بارڈر Same پہنچے تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد سے قبل ہی نائیجیریا اور بین بارڈر کے دونوں طرف امیگریشن کی کارروائی مکمل کی جا چکی تھی.نائیجیریا کے پولیس افسران نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف مصافحہ پایا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے اپنی طرف سے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کا شکریہ ادا کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا بینن میں ورود اور شایان شان استقبال: جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نائیجیریا کا بارڈر پار کر کے بین کی سرزمین پر قدم رکھا تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا پر تپاک استقبال کیا گیا.اَهْلًا وَّ سَهْلًا وَ مَرْحَبًا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ کی آوازیں چاروں طرف سے آرہی تھیں.بچیاں مسلسل خیر مقدمی گیت پڑھ رہی تھیں.استقبال کرنے والوں میں امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ بین اور حکومت کی طرف سے وزیر مملکت برائے رابطہ ادارہ جات نے سرزمین بینن کے باسیوں ، عمائدین ، حکومت اور صدر مملکت کی طرف سے خوش آمدید کہا.ان کے علاوہ بین کے تیس سے زیادہ بادشاہ بھی بارڈر پر موجود تھے اور اپنے پیارے امام کی راہ تک رہے تھے.زمین و آسمان کی نگاہوں نے اس دن ایک عجیب نظارہ دیکھا کہ ایک طرف حکومت بینن (Benin) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال میں اپنے دل بچھائے بیٹھی تھی تو دوسری طرف بیٹن کے بادشاہ اور عوام اپنی روایتی شان و شوکت کے ساتھ بین کی سرزمین پر قدم رکھنے والے اس روحانی بادشاہ کے سامنے بزبان حال یہ اظہار کر رہے تھے کہ وہ بادشاہ آیا.بارڈر پار کر کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ وی آئی پی لاؤنج میں تشریف لے گئے جہاں حکومت بینن (Benin) کے نمائندہ وزیر نے حکومت کی طرف سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کا پیغام پیش کیا.وی آئی پی لاؤنج میں ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اخبارات کے نمائندگان کثیر تعداد میں موجود تھے کہ قدم رکھنے کو جگہ ب تھی ہر کوئی اس کوشش میں مصروف تھا کہ اس تاریخی موقع کا لمحہ لمحہ کیمروں اور الفاظ میں محفوظ کر لیا جائے.

Page 65

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء وزیر مملکت کا اظہار : وزیرمملکت نے اس موقع پر صدر مملکت کا پیغام پہنچاتے ہوئے کہا: ”ہمارا ملک بے حد خوش قسمت ہے جسے آج آپ کے استقبال کی توفیق مل رہی ہے.میں صدر مملکت کا خاص پیغام لے کر یہاں حاضر ہوا ہوں کہ آج سرزمین بین اپنے تمام باسیوں کے ساتھ آپ کی راہ دیکھ رہی تھی اور آج صدرمملکت، تمام حکومت اور تمام اہالیان بینن (Benin) آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ آپ کا بینن (Benin) میں قیام بے حد خیر و برکت کا موجب ہو.حکومت آپ کی چالیس سالہ خدمات سے بخوبی باخبر ہے.یہ خدمات صحت کے میدان میں ہوں یا تعلیم کے میدان میں یا سوشل خدمات یعنی پیا سے عوام کو پینے کا پانی میسر کرنے کے لحاظ سے بھی.غرض ہر میدان میں ہی آپ کی مساعی قابل ستائش ہیں.یہی وجہ ہے کہ جذبات تشکر کے ساتھ حکومت اور صدر مملکت کی نمائندگی میں بندہ استقبال کی غرض سے اس سرحدی علاقہ میں پہنچا ہے...مجھے یقین ہے کہ آپ کی آمد بین کے لیے بہت خیر و برکت کا موجب اور ہمارے لیے باعث افتخار ہوگی.حکومت کا مکمل تعاون آپ کے ساتھ ہے.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا جوابی خطاب: وو 40 الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008ءصفحہ 9) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے وزیر موصوف کے اس ایڈریس پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا: چار سال قبل بھی میں نے بینن (Benin) کا دورہ کیا تھا اور اب پھر مجھے بینن (Benin) کا دورہ کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اُس وقت کی حکومت نے بھی کافی تعاون جماعت کے ساتھ کیا تھا اور امید تھی کہ اس مرتبہ بھی حکومت اُسی تعاون کا سلوک کرے گی لیکن مجھے یہ اندازہ نہ تھا کہ ہمارے تعلقات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ حکومت میرے استقبال و قیام کا اہتمام ایک سٹیٹ گیسٹ کے طور پر کرے گی.میں اس تعاون پر حکومت کا اور آپ سب کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں.ان تعلقات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ حکومت اور جماعت با ہم تعاون کے ساتھ مصروف عمل ہے.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے فرمایا: الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008، صفحہ 9)

Page 66

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 41 ”ہمارا طریق یہ ہے کہ ہم ایک دفعہ کسی کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیں تو پھر بھی ہاتھ نہیں کھینچتے.الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008ءصفحہ 9) اس موقع پر ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے نمائندگان نے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے گفتگو کی اور مختلف سوالات کیے جن کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت جواب دیئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بین کی حکومت کا شکریہ ادافرمایا اور اپنے اس دورے کے مقاصد بیان فرمائے.بینن کے بارڈر پر استقبالیہ تقریب سے خطاب: بارڈر کے ساتھ ہی ایک شامیانہ لگا کر استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا.تلاوت قرآن کریم کے بعد وزیر مملکت اور بادشاہوں کے نمائندگان نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی شان میں استقبالیہ کلمات کہے جس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں فرمایا: میں تمام بادشاہوں، وزرا، حکومتی اہل کاروں اور تمام ممالک کے نمائندوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے یہاں پہنچنے کی زحمت اٹھائی اور پھر والہانہ استقبال کیا.آپ لوگوں کی یہاں موجودگی سے علم ہوتا ہے کہ جماعت کے حکومت کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں.کوئی بھی کمیونٹی (Community) صحیح طور پر اس ملک میں کام نہیں کر سکتی جب تک حکومت اور روایتی چیفس کا اس کے ساتھ مکمل تعاون نہ ہو.اس لیے اگر آپ اسی طرح جماعت کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے تو جماعت کو مؤثر انداز میں خدمت کا موقع مل سکے گا.“ الفضل انٹرنیشنل 6 تا 12 جون 2008 صفحہ 9) احمد به یہ مشن ہاؤس پورتونو وو (Portonovo) میں آمد: بارڈر سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قافلے کو Escort کرتے ہوئے پولیس کی گاڑیاں پور تو نو وو مشن ہاؤس لے کر آئیں.سڑک پر دونوں طرف تقریباً تین کلو میٹر تک احباب استقبال کے لیے کھڑے تھے اور ہاتھ ہلاہلا کر، اهلا و سهلا و مرحبا کہ کر اور نعرہ ہائے تکبیر، احمد بیت زندہ باد، خلافت احمد یہ زندہ با داور حضرت خلیفہ اسیح الخامس زندہ باد کے نعرے لگا لگا کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بینن میں خوش آمدید کہہ رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ Cotono سے ہوتا ہوا Portonovo مشن ہاؤس پہنچا.رستے میں اللہ تعالیٰ نے گرمی کی شدت کا توڑ اس طرح فرمایا کہ جیسے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ مشن ہاؤس کے لیے

Page 67

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 42 روانہ ہوا ویسے ہی بارش ہونا شروع ہوگئی اور سارا رستہ بارش ہی ہوتی رہی اور یوں موسم کی شدت میں کمی واقع ہوگئی اور موسم خوش گوار ہو گیا.استقبال کرنے والوں کے ہاتھوں میں سفید رومال تھے اور سفید رومال لہرانے والوں میں باریش بزرگ بھی تھے اور بچے بھی نوجوان مرد بھی اور بوڑھی عورتیں بھی سفید لباس میں ملبوس سفید رومال لہرا لہرا کر اور دعائیں پڑھ پڑھ کر اپنے پیارے اور محبوب امام کا استقبال کر رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ پورتو نو و و کے گلی کوچوں سے گزرتے ہوئے مشن ہاؤس پہنچا تو مشن ہاؤس کے باہر عمائدین شہر اور علاقہ کے بارہ محلہ جات کے چیف اور احباب جماعت نے دورویہ ہو کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.وہاں پر بھی ٹیلی ویژن اور ریڈیو کے نمائندے موجود تھے.پورتو نو دو کے شہریوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں اپنا روایتی لباس پیش کیا.اس موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بعض سر کردہ حکام کو بھی شرف ملاقات بخشا جس پر وہ بہت شکر گزار ہوئے.صدر مملکت بینن (Benin) سے ملاقات: 24 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالی ساڑھے دس بجے ایوان صدر پہنچے جہاں پروٹوکول آفیسر نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا اور صدر مملکت کی ملاقات سے پہلے وزیر رابطہ برائے ادارہ جات اور حکومتی Spokesperson حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف ملاقات پانے ایوان صدر پہنچے اور مختلف امور پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے راہنمائی کی.گیارہ بجے صدر مملکت بینن Hon.Thomas Yayi Boni اپنے ساتھی وزرا کے ہمراہ ایوان صدر کے صدارتی لاؤنج میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے تشریف لائے.صدر مملکت کے Spokesperson اور وزیر امور خارجہ نے باہمی تعارف کروایا.صدر مملکت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا اور بین کو دورہ کے لیے منتخب کرنے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا.نیز اپنے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ: آپ جو خدمات بجالا رہے ہیں یہ بہت بڑا کام ہے.میں خود آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ ہمارے ساتھ قوم کی خدمت میں شریک ہیں.“ الفضل اند نیشنل.6 تا 12 جون 2008 صفحہ 10) دراصل کچھ عرصہ قبل بین کے دور دراز کے علاقہ جات میں واٹر پمپ خراب ہو چکے تھے اور لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم تھے وہاں پہنچ کر جماعت احمد یہ بین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق خراب نلکے درست کیے اور غریب عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا اور اس سلسلہ کو مستقل اپنے ہاتھ میں لے لیا کہ اب اس کام کو جماعت ہی انجام دیا کرے گی.اس سلسلہ میں صدر مملکت بینن نے حضور انور ایدہ اللہ

Page 68

صدر مملکت بینن (H.E.Thomes Yayi Bani(Benin ایوانِ صدر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے سود نیر ز وصول کرتے ہوئے.(2008-04-24)

Page 69

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 43 تعالیٰ کا بہت شکریہ ادا کیا.تعاون کی اس یقین دہانی پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا: ”ہماری جماعت ایک سو نواسی (189) ممالک میں قائم ہو چکی ہے اور تمام ممالک میں ہمارا مقصد مذہبی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ انسانیت کی خدمت اور ہمدردی کے لیے عملی اقدامات کرنا بھی ہے...اسی انسانی ہمدردی کے جذبہ کے تحت ہی ہم تعلیم کی غرض سے سکولوں کا قیام کرتے ہیں اور بینن بھی اس پہلو سے محروم نہیں.اسی طرح غریب بیماروں کوستے اور بعض اوقات مفت علاج کی سہولت کی غرض سے ہم ہسپتالوں کا قیام عمل میں لاتے ہیں اور بین کے عوام بھی اس سلسلہ میں مستفید ہو رہے ہیں.پارا کو میں پچاس بیڈز کا ہسپتال بن رہا 66......ہمارا اماٹو Love For All Hatred For None ہے.ہے....الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008 صفحہ 10) ماٹو کی بات سن کر صدر مملکت بینن کا چہرہ کھل اُٹھا اور انہوں نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بین کو اس ماٹو کی سخت ضرورت ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں ایم ٹی اے اور ہیومینیٹی فرسٹ (Humanity First) کی مثالیں دیتے ہوئے فرمایا: ”ہماری خدمات اور مساعی کو دولت یا Investment کے پیمانے پر نہیں ماپا جا سکتا.ہماری جماعت کے لوگ رضا کارانہ خدمات کرتے ہیں اور کوئی اُجرت نہیں لیتے الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008ء صفحہ 10) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر صدر مملکت اور حکومت بینن کے مکمل تعاون کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: چار سال قبل بھی اس ملک کا دورہ کیا تھا لیکن اس مرتبہ حیران کن تبدیلی دیکھ رہاہوں.“ وو الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008ء صفحہ 10) صدر مملکت کے اس سوال پر کہ آپ کی رہائش کہاں ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ابتدائی طور پر قادیان کا ذکر فرمایا پھر ربوہ پاکستان اور پھر لندن کا ذکر فرمایا.یہ ملاقات پچیس منٹ جاری رہی جس کے بعد صدر مملکت ببینن نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا ایک بار پھر شکریہ ادا کیا اور بین میں قیام کے دوران اپنی نیک تمناؤں کا بھی اظہار کیا.ملاقات کے اختتام پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کرسٹل سے بنا ہوا ایک سووینئر صدر مملکت کو عطا فرمایا.صدر مملکت نے یہ تحفہ وصول کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تصویر بنوانا چاہتے ہیں.چنانچہ صدر مملکت نے

Page 70

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء 44 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تصویر بنوائی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ پکڑ کر دیر تک ہلاتے رہے اور کہا که "I want to see you once more in Benin" کہ میں ایک بار پھر آپ کو بین میں دیکھنا چاہتا ہوں.یوں سلامتی اور محبت کے بھر پور جذبات کے ساتھ یہ ملاقات اختتام کو پہنچی.صدر مملکت سے ملاقات کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پریس اور میڈیا کو مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے صدر مملکت سے اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: یہ ایک غیر رسمی (Courtesy) ملاقات تھی اور ہم نے بیٹن میں جماعت کی سوشل خدمات کے سلسلہ میں جاری منصوبوں پر بات چیت کی.میں نے اس ملک کا چار سال قبل بھی دورہ کیا تھا اور پھر سے امسال مجھے دورہ کرنے کا موقع مل رہا ہے.میں نے یہاں پر بہت سی خوشکن تبدیلیاں پائی ہیں.عوام کی بہتری کے لیے ہمیں کام کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اس وقت جاری منصوبوں میں مساجد ، سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر ہے اور پھر دور دراز علاقوں میں جہاں لوگوں کی رسائی بہت کم ہوئی ہے ہمارا Water For Life کا منصوبہ جاری ہے جس کے مطابق ہم ناکارہ نلکوں کو دوبارہ مرمت کر کے عوام کو پینے کا پانی مہیا کرنے کے قابل بنا رہے ہیں.یہ ساری خدمات ہم کسی انسان کے لیے نہیں کر رہے صرف اور صرف خدا تعالیٰ کی رضا کے لیے کر رہے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008 صفحہ 10) جلسہ سالانہ بینن (Benin): 24 اپریل 2008ء کو بین کے جلسہ سالانہ کا آغاز ہوا.تلاوت قرآن کریم اور کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد ملک کی سرکردہ شخصیات نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں اپنی معروضات پیش کیں.ان سرکردہ شخصیات میں مندجہ ذیل اہم شخصیات شامل ہیں: -1 بین انٹر کلچر کمیٹی کے صدر پادری Esaik Daoudou نے اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ کی امن کوششوں کو سراہا اور اپنے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کروائی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا اور بینن میں بہترین قیام اور بخیر و عافیت واپسی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا.موصوف نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی بین آمد کو افریقہ کے تمام احمدیوں کے لیے باعث فخر قرار دیا.”مسجد المہدی“ کے افتتاح اور صد سالہ جو بلی کے سلسلہ میں مبارک باد پیش کی اور بے حد خوشی کا اظہار کیا.

Page 71

-2 45 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بادشاہوں کے سیکریٹری جنرل نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بینن کے تمام بادشاہوں کی طرف سے خوش آمدید کہتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ بینن کے تمام بادشاہ کثیر تعداد میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے حاضر ہوئے تھے اور آج جلسہ میں بھی موجود ہیں.اس کا مطلب یہ ہے کہ بینن کے تمام بادشاہ احمدیت کی تائید کرتے ہیں اور احمدیت کی تمام خدمات کو سراہتے ہیں.اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد کے ساتھ ہی بارشوں کا آنا خدا کے فضلوں کی نشان دہی کرتا ہے.آج میرے ذریعہ بین کے تمام بادشاہ عہد کرتے ہیں کہ ہمیشہ آپ کے ساتھ رہیں گے اور پہلے سے بھی بڑھ کر تعاون کریں گے تا کہ احمدیت ملک وقوم کی ترقی کا موجب بن سکے.خدا کرے کہ حضور بخیر و عافیت یہاں قیام کریں اور پھر بخیر وعافیت اپنے گھر کو لوٹ سکیں.پارلیمنٹیرین گروپ کے لیڈر نے اپنے خطاب میں کہا کہ : -3 میں ممبر آف پارلیمنٹ کی حیثیت سے یہ شہادت دیتا ہوں کہ جماعت احمد یہ بہین میں انسانیت کی بے لوث خدمت میں پیش پیش ہے.پینے کا پانی مہیا کرنے کے لحاظ سے جماعت احمدیہ کی خدمات قابل ستائش ہیں.امن کے قیام کے لیے جماعت احمدیہ کی کوششوں کی تعریف کیے بغیر نہیں رہا جا سکتا اور خصوصاً اس وجہ سے ہم ان سے وابستہ ہیں اور ہمیشہ وابستہ رہیں گے.“ -4 الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008 صفحہ 11) امن عالم کے سلسلہ میں کام کرنے والے ایک ادارہ کی صدر خاتون نے کہا: میں بین کی تمام عورتوں کی طرف سے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں خوش آمدید کہتی ہوں.خدا کرے کہ ہمارا معاشرہ ہمیشہ امن کا گہوارہ رہے اور ہر دم ہمیں خوشیاں عطا ہوں.“ خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ : الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008 صفحہ 11) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں احباب جماعت کو اللہ تعالیٰ کی عبادات میں نماز، مالی قربانی اور روزہ کے ساتھ ساتھ مختلف اخلاق فاضلہ کی طرف توجہ دلائی اور انہیں اپنانے کی تلقین کی.اُن اخلاق میں عاجزی اور تقوی ، بدظنی سے پر ہیز، تجسس اور ٹوہ میں لگے رہنے سے بچنا، غیبت نہ کرنا، جھوٹ نہ بولنا، اپنے عہدوں اور امانتوں کی حفاظت اور حق ادا کرنا اور اللہ، رسول اور حکام کی اطاعت اختیار کرنا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

Page 72

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 46 میں نوجوانوں سے بھی یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ محنت کر کے تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کریں تب ہی وہ اپنے ملک کے ساتھ وفا کا عہد پورا کرنے والے کہلا سکیں گے.اگر کسی طالب علم کے مالی وسائل ایسے نہ ہوں کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکے تو جماعت اس کی مدد کرتی ہے تا کہ وہ ملک کا بہترین شہری بن کر ملک وقوم کی خدمت کر سکے اور اپنے اس عہد پر پورا اُترے کہ میں ملک کا وفادار ہوں.پس خدام الاحمدیہ کو، لجنہ کو اور جماعت کو ایسے بچوں کا جائزہ لینا چاہئے جو اپنے کم مالی وسائل کی وجہ سے پڑھ نہیں سکتے اور پھر مجھے بتا ئیں.“ الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008 ، صفحہ 12) اپنے اس معرکۃ الآرا خطاب کے آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مجھے اُمید ہے کہ آپ لوگ جماعتی لحاظ سے بھی ان شاء اللہ تعالیٰ ضرور ترقی کی منازل طے کرنے والے بنیں گے.اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کو نیکیوں میں آگے بڑھنے اور برائیوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے.جس مقصد کے لیے آپ یہاں جمع ہوئے ہیں یعنی نیکیوں کا حصول ! اس سے جھولیاں بھر کر اپنے گھروں میں جائیں اور ہمیشہ نیکیاں بجا لاتے رہیں.اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنی حفاظت میں رکھے اور بین جماعت کی طرف سے کبھی مجھے کوئی شکایت نہ پہنچے.خلافت احمدیہ کی برکات سے آپ لوگ تبھی حصہ لیں گے جب اپنی عبادتوں کے معیار بڑھائیں گے، نیکیوں کو قائم کریں گے اور ہمیشہ اطاعت کے اعلیٰ نمونے دکھائیں گے.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق دے.آمین الفضل انٹر نیشنل 6 تا 12 جون 2008 ء صفحہ 12) بینن کے اس جلسہ سالانہ میں شرکت کرنے اور اس کی برکات سمیٹنے کے لیے احباب جماعت گرم موسم کی شدت برداشت کرتے ہوئے اور تکالیف اُٹھاتے ہوئے دُور دُور سے تشریف لائے تھے.Valle علاقہ کے ایک دور دراز گاؤں Bondo Wogon سے ایک سو افراد پر مشتمل قافلہ آیا.اس قافلہ میں ایک ایسی خاتون بھی شامل تھیں جن کے ہاں بچہ کی ولادت متوقع تھی.یہ خاتون بڑا اصرار کر کے اسی حالت میں لمبا سفر کر کے اس جلسہ میں شامل ہوئیں اور جلسہ کے پہلے دن کے اختتام پر رات کو ایک بچی کو جنم دیا.سفر کی تکالیف اور کلفت مخلصین کے قدم نہ روک سکی اور احباب جماعت کے عزم اور ارادوں اور ہمت کے سامنے سب مصائب اور تکالیف بیچ ہو گئیں.گویا یہ عشاق بزبان حال پکار پکار کر کہہ رہے تھے : جا کے اب تو لیں گے ہم منزلوں روک پائیں گے ره کے بیچ خم (محمد مقصود احمد غیب) شعبہ رجسٹریشن کے مطابق جلسہ سالانہ بیٹن میں شامل ہونے والوں کی تعداد اٹھارہ ہزار

Page 73

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 47 (18,000) سے بھی زاید تھی.بینن کے علاوہ اس جلسہ میں ٹوگو (Togo) ،ساؤ طومے (Sao Tome)، نائیجیریا، یوکے، جرمنی اور امریکہ سے احباب جماعت نے شرکت کی.بینن کے سرکاری حکام کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں سے تئیس (23) بادشاہوں نے شمولیت کی.مسجد المهدی پورتونو دو (Portonovo) کا افتتاح: 8 اپریل 2004 ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پورتو نو وو کی مسجد المہدی کا سنگِ بنیا درکھا تھا اور جلسہ سالانہ بین کے دوسرے دن 25 اپریل 2008 ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس کا افتتاح فرمایا.خطبہ جمعہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ: ہمیشہ یادرکھیں کہ ہماری ذاتی ترقی بھی اور جماعتی ترقی بھی خدا تعالیٰ کے فضل سے ہی ہونی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو حاصل کرنے کے لیے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اپنے مقصد پیدائش کو ہمیشہ سامنے رکھنا چاہیے.خاص طور پر مسجدوں میں اس بات کا خیال رکھیں کہ ہم نے کوئی دنیا داری کی بات یہاں نہیں کرنی.اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی کوشش کرنی ہے.مسجد میں آتے وقت جب یہ سوچ ہوگی اور جب ہر شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے مسجد میں آرہا ہوگا تو دل میں اگر کوئی بُرا خیال بھی ہے تو وہ اسے جھٹکنے کی کوشش کرے گا اور ان نمازوں اور عبادتوں کی برکت سے مسجد سے باہر بھی نیک خیال رکھنے والی باتوں کی طرف توجہ پیدا ہوگی.دلوں کی ناراضگیوں اور کینوں سے نجات مل جائے گی...ہمیشہ یاد رکھیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کا مقصد بندے کو خدا سے ملانا ہے.آپس میں محبت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے.اگر ہم اس مقصد کے حصول کی کوشش نہیں کر رہے تو ہمارا احمدی کہلا نا بے فائدہ ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 8) استقبالیہ تقریب: 25 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں ہوٹل Palais De Ongress میں نماز مغرب و عشا کی ادائیگی کے بعد ایک استقبالیہ دیا گیا.اس استقبالیہ کی خاص بات یہ تھی کہ اس کے دعوت نامے حکومتی لیٹر ہیڈ پر کورنگ لیٹر (Covering Letter) کے ساتھ جاری کیے گئے تھے.اس تقریب میں وزیر اطلاعات و نشریات، صدر مملکت کی مشیر خاص برائے سوشل افیئر ز، ایڈیشنل گورنر صوبہ اوئجے

Page 74

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 48 پلاتو، تیرہ (13) ممبران پارلیمنٹ (نیشنل اسمبلی) ، پانچ میئر حضرات، چار سابقہ وزرا، بین المذاہب کونسل کے گیارہ اراکین، ڈائریکٹر محنت و افرادی قوت، ڈائریکٹر پانی صوبہ پلاتو، چھپیں (26) بادشاہانِ کرام، وائس پریذیڈنٹ آف نیشنل براڈ کاسٹنگ بورڈ اور حکومت کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ڈپلومیٹ حضرات نے بڑی تعداد میں شمولیت کی.مہمانوں کی طرف سے خوش آمدید اور تاثرات کا اظہار : حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ استقبالیہ میں شرکت کے لیے پہنچے تو تمام شاملین کا جوش اور جذ بہ قابل دید تھا.اس موقع پر مختلف احباب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں خوش آمدید بھی کہا اور اپنے اپنے شعبے کے مسائل بھی آپ کے سامنے رکھے تاکہ ان کے مناسب حل اور جماعتی تعاون ان کو میسر آجائے.گویا ہر ایک نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے اپنے رُوح و بدن رکھ دیئے تا کہ یہ مسیحا ان کے جسمانی اور روحانی مسائل سے اُن کو نجات دلا سکے.ہر کوئی اس یقین سے پر تھا کہ اگر اس دنیا میں کسی کے پاس اُس کے غم کا علاج اور دکھوں کا مداوا ہے تو وہ صرف اور صرف حضرت خلیفتہ اسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کے پاس ہی ہے: -1 رکھتا میں کیوں نہ رُوح و بدن اُس کے سامنے وہ یوں بھی تھا طبیب، وہ یوں بھی طبیب تھا ( عبید اللہ علیم ) چنانچہ بینن کے میئر آف لالو (Lalo) نے سب سے پہلے خطاب کرتے ہوئے خوب صورت تمہید باندھنے کے بعد جماعتی برکات اور تعاون اور خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: میں اس بابرکت محفل میں ایک سو پچاس (150) کلومیٹر کا سفر طے کر کے پہنچا ہوں اور وہ اس لیے کہ میں نے خدا کی شریعت میں یہ بات سنی ہے کہ خدا نے کہا ہے کہ اے بندے! تو جو کچھ لوگوں کے لیے کرتا ہے وہ میرے لیے کرتا ہے.تو نے کسی بھوکے کو جو کھانا کھلایاوہ مجھے کھلایا تھا.تو نے جو کسی نگے کو کپڑا پہنایا ہے وہ اس ننگے کو نہیں بلکہ مجھے پہنایا تھا.2007ء میں میرا علاقہ بارشوں کی زد میں آیا اور بری طرح قحط کا شکار ہوا.میں نے اپنے علاقہ میں اس خالق کی مخلوق کو بھوکا بھی دیکھا اور ننگا بھی.لوگوں کو زندگی کی بھیک مانگتے ہوئے دیکھ کر میں نے اپنے لوگوں کے لیے انٹر نیشنل سطح پر مدد کے لیے ہر دروازہ کھٹکھٹایا مگر سوائے ایک دروازے کے کسی سے جواب نہ پایا اور وہ دروازہ جماعت احمدیہ کا ہے.اس جماعت کے سر براہ نے اسی وقت جرمنی سے ہیومینٹی فرسٹ کی ٹیم کو بھیجا

Page 75

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 49 جنہوں نے میڈیکل کیمپس بھی لگائے اور خوراک بھی ہر فرد بشر تک پہنچائی.ان کی ٹیم میں یورپ کے ڈاکٹر بھی شامل تھے اور بین کی ٹیم بھی تھی.میں یہی کہوں گا کہ میں نے اس جماعت میں وہی آثار دیکھے ہیں جو خدا کے بندوں کی بے لوث خدمت کرتے ہیں.یہ بھوکوں کو کھانا کھلاتے اور نگوں کو لباس اوڑھاتے دکھائی دیتے ہیں اور یہ سب خدا کی خاطر کرتے ہیں.میں اس لیے آج یہاں آیا ہوں کہ جماعت احمدیہ کے سر براہ سے مل کر اپنے تمام جذبات کے ساتھ شکر یہ ادا کرسکوں.میں اُمید کرتا ہوں کہ میرے علاقے میں آپ کی یہ خدمات رکیں گی نہیں بلکہ سکولوں اور ہسپتالوں کی سہولیات بھی آپ کے فیض سے آئیں گی.“ 66 الفضل انٹرنیشنل 13 تا 19 جون 2008ءصفحہ 9) اپنے اس خطاب میں بینن کے میئر نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں علی الترتیب نصف ہیکٹر اور پچیس سو مربع میٹر کے دو پلاٹ تحفہ پیش کیے.-2 میئر کے بعد بادشاہوں کی نیشنل کونسل کے صدر King of Dasa نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بیٹن میں ان الفاظ کے ساتھ خوش آمدید کہتے ہوئے اپنے تاثرات کا یوں اظہار کیا: ”جب ہمیں خلیفہ اسیح کے بین آنے کی اطلاع ملی تو ہم تمام بادشاہوں کو بے حد خوشی ہوئی.جماعت احمد یہ بین میں دُکھی انسانیت کی بے لوث خدمت کر رہی ہے اور ہماری خواہش ہے اور ہماری دعا ہے کہ جماعت احمدیہ تعلیم، صحت اور پانی مہیا کرنے کے کام کو جاری رکھے اور مزیلر آگے بڑھائے.ہم تمام بادشاہ خلیفہ اسیح کو بین آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں.حضور انور کی بین آمد کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ کی برکات وابستہ ہیں وہ آج اس ہال میں بھی ہمارے ساتھ ہوں اور ہمارے گھروں میں بھی ہمیشہ رہیں.اللہ تعالیٰ ہمیشہ حضور انور کے ساتھ ہو.آمین -3 الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008، صفحہ 9) صدرا من آرگنائزیشن برائے مڈل ایسٹ نے اپنے پر جوش خطاب میں کہا: خلیفتہ اسیج بینن میں اللہ تعالیٰ کا فضل اور برکت لائے ہیں.جماعت احمد یہ بین کے افراد مردوں، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں میں ایک نئی زندگی آگئی ہے.میں دُعا کرتا ہوں کہ خلیفتہ اسیح کی یہاں انتہائی اہم اور مبارک آمد بینن کے تمام لوگوں کے لیے برکتوں اور رحمتوں کا موجب ہو.تمام مذہبی لیڈرز اور مڈل ایسٹ گروپ کے نمائندے آپ کو بینن کی سرزمین پر خوش آمدید کہتے ہیں.“ اُنہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

Page 76

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 50 ہر درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے.احمد یہ جماعت کے درخت کے جو پھل ہیں وہ اس کے ممبرز ہیں جن کو ہم اچھی طرح جانتے ہیں.ان کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کے ساتھ ملتے جلتے ہیں اور ان کے ساتھ کام کرتے ہیں.ان کے ساتھ خوشی اور غم بانٹتے ہیں.کتنے ہی اچھے یہ لوگ ہیں اور کتنا ہی اچھا یہ پھل ہے.جماعت نے آج ہمیں اسی لیے بلایا ہے تاکہ ان کی خوشی میں ہم شامل ہو سکیں.ہم بغیر کسی شک وشبہ کے کہہ سکتے ہیں کہ احمدیت کے درخت کا پھل قابل تعریف ہے.ہم دعا کرتے ہیں کہ خلیفہ اسیح کا یہاں قیام سب کے لیے باعث برکت ہو.ہم خیریت سے واپس جائیں.ہم نے جو کام کیے ہیں اللہ ان میں برکت ڈالے اور تمام لوگوں کو اپنے فضلوں سے نوازے.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008ء9) -4 علاقہ نکی (Nikki) کے میئر اور ممبر پارلیمنٹ جناب تیسی یونی صاحب نے کہا: ”میرے نزدیک اکثر باتیں جو میرے دل کی تھیں وہ مجھ سے پہلے مقرر کہہ چکے ہیں اور میرے منہ کے الفاظ انہوں نے چھین لیے ہیں.میں اب زیادہ تو کچھ نہیں کہہ سکتا مگر پھر بھی میں اپنے آپ کو سرزمین بین کے ان خوش نصیبوں میں گردانتا ہوں جنہوں نے خلیفہ اسیح کا دوسری مرتبہ استقبال کیا ہے.آج اگر ہم اس ڈنروالے ہال میں نظر دوڑا کے دیکھیں کہ کیسے تمام مذاہب اور رنگ ونسل کے لوگ جماعت احمدیہ کے ایک بلاوے پر اکٹھے ہیں تو یہ بات کھل کے سامنے آتی ہے کہ احمدیت ایک امن و آشتی والی جماعت ہے.آج میں تمام اتھارٹیز کی طرف سے احمدیت کی اس محفل کو سلام کرتا ہوں اور احمدیت کی ان تمام خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو انہوں نے ہماری سرزمین بین پر پیش کی ہیں.میں بذات خود جماعت احمدیہ کی بہت ساری خدمات کا گواہ ہوں جو انہوں نے ہمارے ملک میں کیں.مثلاً پانی کی فراہمی کے لیے نلکوں، کنوؤں کی کھدائی اور مرمت ، سولر انرجی کی سہولیات.میڈیکل سینٹرز کے ساتھ ساتھ ہسپتال جو نیشنل سطح پر زیر تعمیر ہیں اور مساجد کی تعمیر کے علاوہ طبی میڈیکل کیمپس کا انعقاد بھی انہی کا خاصہ ہے.ہم بین کی حکومت کے نمائندگان ہونے کی حیثیت سے یہ کہتے ہیں کہ ہم ان تمام خدمات میں آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ہم آپ کے ساتھ ہیں اور میں اس بات کا برملا اظہار کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ جماعت احمدیہ کی یہ تمام خدمات عالیہ انہی کے اپنے ذرائع سے ہیں.عوام کی کوڑی بھر کی Contribution اس میں شامل نہیں.

Page 77

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء 51 ہماری دعا ہے اللہ تعالیٰ اس جماعت کو تمام اخلاقی و سماجی قدروں سے نوازتا چلا جائے اور ان کی خدمات بڑھتی چلی جائیں.میں حضرت خلیفہ اسیح کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 9) 5.وزیر مملکت برائے رابطہ وادارہ جات کا خطاب: وزیر مملکت نے ہی سرحد پر حکومت کی طرف سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا تھا.اس موقع پر بھی ان کا جوش و جذبہ دیکھنے والا تھا.انہوں نے اس موقع پر ایک بار پھر حکومت بیڈن کی طرف سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار ان الفاظ میں کیا: میں بڑا ہی خوش قسمت ہوں جو آج جماعت احمدیہ کی اس محفل میں شامل ہوں.سب سے پہلے تو میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں اس جماعت کی خدمات پر شاہد ہوں اور بحیثیت ایک ڈاکٹر کے اس وقت یہ گواہی دینا ضروری سمجھتا ہوں.بے شک میں نے اس جماعت کو انسانیت کے بڑے بڑے مسائل اور ضروریات زندگی کا حل تلاش کرتے ہی پایا ہے.میں یہاں پر یہ ضرور کہوں گا کہ صحت کے میدان میں انہوں نے بہت کام کیا ہے.اس جماعت کے ذریعہ بڑے بڑے ہسپتال تعمیر ہوئے ہیں اور خصوصاً کو تو نو میں فجر و سے (Fidrasse) ، پوتا (Pota) ، اور اگلا (Agla) جیسے علاقوں میں جہاں میڈیکل سینٹرز کا وجود نہ تھا میں نے اس جماعت سے استدعا کی کہ وقتا فوقتا اپنی طبی خدمات سے نوازیں تو انہوں نے وقتا فوقتا کیا مستقل ہسپتال قائم کر دیئے.حضور اقدس کی بینن کی زمین پر موجودگی کے موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اس وقت میں اس جماعت کے متعلق اپنے جذبات کا ضرور اظہار کروں گا کہ ایمان اور سب میں محبت بانٹنا اس جماعت کا طرہ امتیاز ہے اور ہر سال ہم دیکھتے ہیں کہ اس جماعت کی طرف سے بیماروں کا بے لوث علاج ہوتا ہے اور غریبوں اور بیماروں میں اناج اور ضروریات زندگی کی اشیا تقسیم ہوتی ہیں.میں اس بات کی گواہی دینا چاہتا ہوں کہ ان کی تمام خدمات ہی ہیں کہ آج ہم اس جگہ پر سب اکٹھے ہیں.میں صدر مملکت مکرم ڈاکٹریائی بونی صاحب کی طرف سے اور عوام و خواص کی طرف سے ان بے لوث اعلیٰ خدمات پر جو یہ ہماری سرزمین پر بجالا رہے ہیں اس جماعت کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں.

Page 78

52 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میں نے ابھی ایمان اور محبت بانٹنے کی بات کی تھی کہ یہ اس جماعت کا خاصہ ہے.اس کے ساتھ ہی میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ بفضلہ تعالیٰ ہمارے ملک میں بھی یہ دونوں چیزیں ہیں.ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہیں اور ملک کی قابلیتوں پر ہمیں فخر ہے.ہمارا آئندہ آنے والی چیزوں پر بھی ایمان ہے اور جب سے ہمارے ملک میں ڈیموکریسی آئی ہے یہ ملک درجہ بدرجہ عالم گیر شخصیات میں مشہور ہونے لگا ہے اور یہ اہم شخصیات ہمارے ملک کا دورہ کرنے لگی ہیں.یہ بھی ہمارے ملک کی امن پالیسی پر ایک دلیل ہے.میں حضرت اقدس کا بھی نہایت ممنون ہوں کہ انہوں نے ہمارے ملک کو امن پسند ممالک میں سے گردانا ہے اور ہمارے ہاں وزٹ کا شرف بخشا.ہمارا ملک اگر چہ بڑا نہیں ہے اور ہماری عوام بھی تھوڑی ہے مگر بین اللہ پر ایمان رکھنے والا ملک ہے جس کے لوگوں میں قابلیت ہے اور میں بھی آپ میں سے ایک خوش نصیب ہوں جو اس محفل میں ایک گواہ کے طور پر کھڑا ہوں.گورنمنٹ آف بین آپ کے یہاں آنے پر بہت خوش ہے اور گورنمنٹ اس بات کی شدید خواہاں ہے کہ حضور ، حضرت خلیفہ اسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کو ہم مہینوں ہی نہیں بلکہ سال ہا سال بہت لمبے عرصہ تک اپنے پاس رکھیں کیونکہ بعض شخصیات تو دنیا میں ایسی آتی ہیں جن کے کہیں بھی قدم رنجہ فرمانے سے اس سرزمین کی کایا پلٹ جاتی ہے اور بعض وجود تو واقعی ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی برکت سے قوموں کا علم و معرفت اپنی ترقیات کی منازل طے کرنے لگتا ہے اور ان کی موجودگی سے قومیں عزت پاتی ہیں اور ان تمام صفات عالیہ کی حامل آنجناب حضرت اقدس کی ذات بابرکات ہے.اسی لیے تو ہم اس بات کی خواہش رکھتے ہیں کہ حضور اقدس ہمارے پاس ایک لمبا عرصہ رہیں مگر رنجیدہ ہیں اس خبر سے کہ آپ کل واپس تشریف لے جارہے ہیں مگر پھر بھی مجھے یقین کامل ہے کہ ہم اس سرزمین پر آپ کا دوبارہ استقبال کریں گے.میں بین کی عوام کی طرف سے اور ان تمام مذہبی جماعتوں کے نمائندگان اور اتھارٹیز کی طرف سے جو یہاں پر موجود ہیں حضور اقدس کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور ان کی جماعت کا بھی دلی مشکور ہوں جس نے مذاہب کے درمیان مرکزی کردار ادا کیا ہوا ہے اور تمام مذاہب کے نمائندگان ان کی وجہ سے آج یہاں پر حاضر ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ ان سب کے عالم گیر روحانی پیشو بہ نفس نفیس یہاں رونق افروز ہیں.میری دلی تمنا ہے کہ جو برکات بھی ہم نے یہاں سے پائی ہیں اور جو ہم خدائے پروردگار

Page 79

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 53 سے امن کے حصول کے لیے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں اللہ کرے کہ ہمیں وہ حاصل ہوں اور یہ برکات ہمارے ہر کس و ناکس تک، ہمارے دیہاتوں اور شہروں اور صوبوں سمیت سارے ملک بینن پر محیط ہو جا ئیں.آمین ثم آمین حضور پر نور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب: الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008ءصفحہ 9و10) سب نمائندگان کے خطاب کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تشریف لا کر سب کو السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ کہا اور فرمایا: ”جو سلام میں نے کہا ہے اس کا مطلب ہے آپ سب پر اللہ تعالیٰ کی سلامتی اور رحمتیں نازل ہوتی رہیں.یہاں آکر مختلف نمائندوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے میں ان سب کا شکر گزار ہوں.جماعت احمدیہ کا جو مقصد ہے وہ بانی جماعت احمدیہ نے جب جماعت کی بنیاد رکھی تھی یہ بتایا تھا کہ دو باتیں ایسی ہیں جن کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے.ایک تو یہ کہ دنی مادہ پرستی کی وجہ سے اپنے پیدا کرنے والے خدا کو بھول گئی ہے اور دوسرے یہ کہ اس نفسانفسی کی وجہ سے ایک دوسرے کے حقوق کو بھلایا جا رہا ہے اور یہ مقصد ہے جس کے لیے جماعت احمد یہ دنیا کے ہر ملک میں کام کر رہی ہے اور یہی دو چیزیں ہیں جو اگر انسانیت میں ، دنیا میں پیدا ہو جائیں تو افراتفری اور فساد ختم ہوسکتا ہے اور امن قائم ہو سکتا ہے.ہم جب بھی اور جس جگہ بھی چاہے وہ غریب ہو یا بہتر حالت میں اس کی اگر خدمت کرتے ہیں تو اس وجہ سے کرتے ہیں کہ وہ خدا کی مخلوق ہے، اس کی خدمت کرنا الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10 ) 66 ہمارا فرض ہے." بین میں جماعتی خدمات کے بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”یہاں بین میں اگر ہم خدمت کر رہے ہیں تو لوگوں پر کوئی احسان نہیں بلکہ اسی مقصد کے لیے جماعت قائم ہوئی تھی.ایک مقرر نے فرمایا کہ اس خدمت کو جاری رکھیں آئندہ بند نہ ہو جائے.(فرمایا.ناقل ) جماعت کی تاریخ ایک سو بیس سال پرانی ہے.ابھی تک جماعت اسی جذبہ کے تحت کام کر رہی ہے.بنی نوع انسان کو خدا کے قریب لانے اور انسانیت کی خدمت کرنے کے جذبہ میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ پہلے سے بڑھ کر کام ہو رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رہے گا.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10)

Page 80

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سرکردہ مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات سے ملاقاتیں: 54 26 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ صبح نو بجے اپنے دفتر تشریف لائے جہاں بینن کی کچھ اہم شخصیات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے پہلے سے موجود تھیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان سب کو الگ الگ ملاقات کا وقت دیا.ان میں صدر مملکت کی مشیر برائے سوشل افیئر زو حقوق نسواں اور نیشنل وائس پریذیڈنٹ آف چیمبر آف کامرس، پادری داود دور یورنٹڈ پریذیڈنٹ آف بین المذاہب ، کنگ آف ڈاسا اور ڈا سا سے آیا ہوا ایک وفد اور وزیر برائے سوشل افیئر زاور نگہداشت بچے و خاندان اور ان کا وفد شامل تھے.صدر مملکت کی مشیر خاص برائے سوشل افیئر زو حقوق نسواں اور نیشنل وائس پریذیڈنٹ آف چیمبر آف کامرس الحاج مادام گر اس لاوانی صاحبہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے جماعت کی سوشل افیئر ز اور امن اور بھائی چارے کے قیام کی کامیاب کوششوں پر جماعت احمدیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بین اسی لیے ہر ممکن تعاون جماعت کے ساتھ کر رہی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی.انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ وہ ذاتی طور پر ایک سو قتیموں کی کفالت کر رہی ہیں.لہذاوہ چاہتی ہیں کہ ان کو گھر مہیا کیے جائیں جس کے لیے جماعتی تعاون درکار ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان سے دریافت کیا کہ کتنا خرچ ہوگا ؟ انہوں نے بتایا کہ چالیس (40) ملین فرانک سیفا اس پر خرچ اٹھے گا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت فرمایا: دس ہزار پاؤنڈ ( دس ملین فرانک.ناقل ) جماعت کی طرف سے پیش کرتا ہوں.“ الفضل انٹرنیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10) اُن کے بعد پریذیڈنٹ آف نیشنل کونسل آف بین المذاہب جناب پادری داود ور یورنڈ نے اپنے پانچ رکنی وفد کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا.انہوں نے اپنے تاثرات یوں بیان کیے: ”میرے لیے زندگی کا یہ بہترین لمحہ ہے کہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ نے مجھے ملاقات کا وقت دیا ہے.جماعت احمدیہ کی خدمات کے تو شروع سے ہی ہم مذاح ہیں لیکن جس کمال شفقت سے خلیفہ اسی نے ہمیں ملاقات کا وقت دیا ہے اس پر ہم تہ دل سے حضور انور کے شکر گزار ہیں.خلیفتہ اسیح ہمارے باپ کی طرح ہیں اور میں یہ بات ان کے علم میں لانا چاہتا ہوں جماعت احمد یہ بینن کے بین المذاہب سیمینار منعقد کرانے سے ہی ہمارے لیے دنیشنل کونسل آف بین المذاہب کو تشکیل دینا ممکن ہو سکا.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10)

Page 81

55 تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کنگ آف ڈاسا کے ساتھ میئر آف ڈاسا، پریذیڈنٹ آف ڈویلپمنٹ کمیٹی ڈاسا، نمائندہ ایڈیشنل سپیکر نیشنل اسمبلی اور نمائندہ ممبر قومی اسمبلی نے ملاقات کا شرف حاصل کیا.کنگ آف ڈا سا نے وفد کا تعارف کرانے کے ساتھ ساتھ بین کا دورہ کرنے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا.میئر آف ڈا سانے نلکوں کو مرمت کرانے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے مربیان اس سلسلہ میں بہت تعاون فرما رہے ہیں.ہسپتال کھولنے کے حوالے سے میئر نے بتایا کہ ہسپتال کے کاغذات تیار کر لیے گئے ہیں جو پیر کے دن جماعت کی خدمت میں پیش کر دیئے جائیں گے اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہ میری کافی عرصہ سے خواہش تھی کہ ڈاسا میں ہمارا سکول اور ہسپتال ہو مسکراتے ہوئے فرمایا کہ: ہم بھی ہسپتال کی تعمیر کے لیے سوموار کو تیار ہوں گے...نا ن میں کافی عرصہ پہلے انہوں نے پچاس پچاس، ساٹھ ساٹھ ہیکٹر تک ہسپتالوں اور سکولوں کو زمین دی.اس وقت ہم نے چھوٹے یونٹ سے آغاز کیا اور پھر آہستہ آہستہ ہم اس کو بڑھاتے چلے گئے.آج وہاں بڑے بڑے ہسپتال اور سکول موجود ہیں.یہاں پر بھی ہم شروع شروع میں چھوٹے یونٹ سے آغاز کریں گے اور پھر اس کو بڑھاتے چلے جائیں گے.“ کنگ آف ڈا سانے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے عرض کیا: الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008ء صفحہ 10) حضور انور کے دورہ 2004ء میں ہم نے پورے صوبے کی چابی حضور انور کو پیش کر دی تھی.اب یہ صوبہ آپ کا ہے آپ جیسے چاہیں اس میں داخل ہوں ہم ہر لمحہ آپ کے پیچھے ہیں.الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10) ملاقات کے آخر پر میئر آف ڈا سا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بتایا کہ جلسہ سالانہ میں ڈاسا سے دو ہزار کی تعداد میں مند و بین شامل ہوئے ہیں جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خوشنودی کا اظہار فرمایا.سب سے آخر پر منسٹر آف سوشل افیئر ز اور نگہداشت بچے و خاندان نے اپنے آٹھ رکنی وفد کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا.منسٹر صاحبہ نے اپنے وفد کا تعارف کراتے ہوئے کہا: ” جماعت نے دیگر رفاہی کاموں کے ساتھ ساتھ امسال عیدالاضحی کے موقع پر پچاس (50) بکرے یتیم بچوں کے لیے بھجوائے اور اسی طرح صو بہ مونو اور صوبہ کوفو کے عوام کے لیے خوراک مہیا کی اور فری میڈیکل کیمپ لگائے.اس پر وہ حضور انور کا بہت شکریہ ادا کرتی ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10)

Page 82

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 56 چونکہ اس وفد میں عورتوں کی تعداد زیادہ تھی اس لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی منسٹری میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہے.آپ کے وفد میں پڑھی لکھی عورتوں کی موجودگی کی وجہ سے مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے اور جس قوم کی عورتیں پڑھ لکھ جائیں ان قوموں کی تقدیر بدل جاتی ہے کیونکہ بچوں نے اپنی ماؤں کی گود میں پلنا الفضل اند نیشنل 13 تا 19 جون 2008 ، صفحہ 10) ہوتا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پور تو نو و و میں ہم پچاس یتیم بچوں کے لیے پہلے سے گھر تعمیر کرنے کا منصوبہ شروع کرنے والے ہیں اس کے علاوہ بھی جماعت ہر میدان میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے.66 الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10) منسٹر صاحبہ نے بتایا کہ ہیومنیٹی فرسٹ نے بینن کے نارتھ میں ایک گاؤں کے پچاس یتیم بچوں کا چارج بھی لیا ہے اس پر بھی ہم جماعت کے شکر گزار ہیں مگر ابھی تک ان کے لیے کوئی رہائش گاہ نہیں جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بین کے امیر صاحب اور ہیومنیٹی فرسٹ والوں کو ہدایت فرمائی کہ جائزہ لیں کس طرح کے گھر بنوائے جاسکتے ہیں؟ بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے منسٹر صاحبہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: در دست ہم نے پچاس بچوں کا چارج لیا ہے.بعد میں ہم اس کو بڑھا کر سو (100) تک لے جائیں گے.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 10) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اس اعلان پر وفد کے تمام ممبران نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا.جب یہ وفد ملاقات کر کے نکلا تو نیشنل ٹی وی اور میڈیا کے دیگر نمائندگان کو انٹر ویو دیتے ہوئے منسٹر صاحبہ نے اپنے تاثرات یوں بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ جماعت احمدیہ کے خلیفہ کی شخصیت سے بے حد متاثر ہوئی ہیں اور انہوں نے انتہائی فراخ دلی کے ساتھ بین کے لیے دُعاؤں کے ساتھ ہر تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے.ببینن سے نائیجیریا کے لیے روانگی: وصل کا یہ مختصر دن بھی اپنے بابرکت اختتام کو پہنچ رہا تھا.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تمام مشتاق نگاہوں کو اُداس چھوڑ کر نائیجیریا کے لیے روانہ ہونے والے تھے.اس موقع پر ہر مردوزن کیا احمدی اور کیا غیر از جماعت سب احباب جمع تھے اور اس محبوب شخصیت کو الوداع کہنے کے لیے اکٹھے ہو گئے تھے ان کی

Page 83

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 57 آنکھوں میں جدائی کی وجہ سے آنسو جھلملا رہے تھے ایسے میں جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مڑ کر سب کی طرف دیکھا تو سب کی آنکھوں میں یہ سوال تیر رہا تھا: اک نظر مر کے دیکھنے والے کیا خیرات پھر نہیں ہو گی؟ روانگی سے قبل حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دُعا کروائی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ نعرہ ہائے تکبیر، احمدیت زنده باد، خلافت احمد یہ زندہ باد کے فلک شگاف نعروں کی گونج میں بینن سے نائیجیریا کے لیے روانہ ہوا.پولیس کی گاڑی اور موٹر سائیکل Escort کر رہے تھے.کیسا عجیب سماں تھا کہ بارڈر پر ایک طرف ہجر اور مفارقت کا سماں بندھ رہا تھا تو دوسری طرف دلوں میں وصل کے شادیانے بج رہے تھے.بینن (Benin) والوں نے اللہ تعالیٰ کا عطا کردہ یہ عظیم الشان تحفہ ایک امانت کی صورت نائیجیریا کے احمدیوں کے سپر د کر دیا.دونوں طرف دیکھنے والوں کی آنکھوں میں آنسو جگمگا رہے تھے.بین والوں کی آنکھوں میں شکرانے کے آنسو کہ اللہ تعالیٰ کا پیارا بندہ ان سے راضی راضی رخصت ہوا تو اس میں اللہ کی رضا ہے اور نائیجیریا والوں کی آنکھوں میں اس قدر حسین وصل کی وجہ سے شکرانے کے آنسو.نائیجیریا میں ڈرود مسعود: ، 28 اپریل 2008ء کا تاریخی دن! قریباً تین بجے سہ پہر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ Idiroko بارڈر پر پہنچا.حضور انور ایدہ اللہ تعالی کی آمد سے قبل ہی بارڈر پر امیگریشن کا کام مکمل ہو چکا تھا.امیر صاحب بین مبلغین سلسلہ احمدیہ بین ، ممبران مجلس عاملہ اور دیگر جماعتی عہدے داران اپنے محبوب آقا کو الوداع کہنے بارڈر تک آئے تھے.سب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کا شرف حاصل کیا.اب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تیار تھے کہ بین سے کوچ کا وقت آن پہنچا تھا.نائیجیریا میں داخل ہوتے ہی نائیجیرین امیگریشن افسران نے حضور انو رایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا اور شرف مصافحہ حاصل کیا.نائیجیر یا جماعت کی کثیر تعداد استقبال کے لیے موجود تھی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو دیکھتے ہی نائیجیریا کی فضا نعرہ ہائے تکبیر ، احمدیت زندہ باد، خلافت احمد یہ زندہ باد اور حضرت خلیفہ اسیح الخامس زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی.لڑکے اور لڑکیاں مترنم آوازوں میں لا الہ الا اللہ کا ورد کر رہے تھے.جیسے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بارڈر پار کر کے نائیجیریا کی سرزمین میں داخل ہوئے احباب جماعت دیوانہ وارد یدار کو لیکے.ہر کوئی اس کوشش میں تھا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے چہرہ مبارک کو کسی نہ کسی طرح ایک نظر دیکھ لے.نعروں، استقبالیہ اور خیر مقدمی گیتوں اور جذبات محبت کے جلو میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا مسکراہٹیں بکھیر تا ہوا چہرہ اور نور بانٹتا ہوا شاداں و تاباں وجودنا بیجیریا میں قدم رنجہ ہور ہا تھا اور نائیجیریا

Page 84

58 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء والے اپنی خوش بختی پر نازاں و فرحاں دکھائی دے رہے تھے.سرحد پر مکرم و محترم امیر صاحب نایجیریا، مکرم ومحترم مبلغ انچارج صاحب نائیجیریا اور دیگر جماعتی عہدے داران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے موجود تھے جن سے ملاقات کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ او جوکورو (Ojokoro) مشن ہاؤس کے لیے روانہ ہوا.نائیجیرین پولیس کی گاڑی حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قافلے کو Escort کر رہی تھی.تمام راستوں پر پولیس کے ساتھ ساتھ خدام الاحمدیہ نے ٹریفک کا کنٹرول سنبھالا ہوا تھا.رستے میں احمدی مردوزن ، کیا لڑکے اور لڑکیاں اور بوڑھے اور جوان استقبال میں دو (2) رو یہ کھڑے تھے.ان کے ہاتھوں میں جھنڈیاں تھیں جن کو لہرا لہرا کر وہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو نائیجیریا میں خوش آمدید کہہ رہے تھے.جیسے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی گاڑی ان کے قریب پہنچتی وہ نعرے بلند کرتے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے لیے پر جوش چہرے ان کی دلی خوشی کے غماز تھے.احمدیہ مسجد Ipokia کا افتتاح او جوکور ومشن ہاؤس جاتے ہوئے رستے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ Ipokia میں بننے والی نئی مسجد کا افتتاح کرنے کے لیے چند لمحے رُکے.اس قصبے میں عشاق استقبال کے لیے پہلے سے ہی چشم براہ تھے.اس وجود باجود کے عشاق کی تعداد تو ان گنت ہے گویا: پا کچھ خاک ނ ہم کو عنایت ہو نقش پا ہو جائیں زیر بار! ذرا پھر ނ بولیے (محمد مقصود احمد منیب ) جیسے ہی اس شمع رخ انور نے قصبہ اپو کیا کو بقعہ نور بنا دیا تو منتظر پروانے اس کے ارد گرد جمع ہو گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد کی بیرونی دیوار پر نصب سختی سے نقاب اُٹھایا اور دعا کروائی.اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے اندر تشریف لے گئے.پروانے بھی لیکے جو دروازے سے اندر نہ جاسکا وہ کھڑکیوں کے رستے اندر گھس گیا.ہر کوئی اس کوشش میں تھا کہ اپنے پیارے کو دیکھ کر ہجر کی آگ میں جلتی ہوئی اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کر سکے.ہر ایک عاشق اس عشق میں مخمور دکھائی دیا اور اپنے محبوب کے درشن کے لیے بے قرار نظر آیا لیکن ہر ایک کی ادا میں ایک وقار نظر آیا.ان لوگوں کی کیفیت تو بیان سے ہی باہر ہے جو وہاں موجود تھے سماں ایسا دکھائی دے رہا تھا جیسے لوگ بزبان حال پکار پکار کر کہہ رہے ہوں : تو مے خواروں میں تیری ایک جھلک ایک نیا کہرام مچا کہرام کے بعد ( محمد مقصود احمد منیب )

Page 85

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 59 مسجد کے اندر ایک تقریب میں مقامی گورنمنٹ کے چیئر مین ، اس علاقہ کے چیف اور King نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا.دو منزلہ مسجد Ipokia میں تین سو پچاس (350) نمازیوں کی گنجائش موجود ہے.او جو کور ومشن ہاؤس میں آمد: مسجد کا افتتاح کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ لیوکیا قصبے سے او جو کور ومشن ہاؤس کی طرف گامزن ہوا.بینن کی سرحد سے او جو کور ومشن ہاؤس کا ستر کلومیٹر (Km 70) کا فاصلہ طے کر کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ شام سواچھ (6:15) بجے او جو کور ومشن ہاؤس پہنچے.سارے رستے پر اور سڑک کے دونوں اطراف پر خدام الاحمدیہ ڈیوٹی پر چاق و چوبند کھڑے تھے اور رستہ صاف کروانے میں پولیس کی مدد کر رہے تھے.او جو کور ومشن ہاؤس میں ہزاروں کی تعداد میں احباب جماعت اور علاقے کے دیگر لوگ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہنے کے لیے جمع تھے.نعروں اور مترنم آوازوں میں لا الہ الا اللہ کا ورد کرتے ہوئے فدائیانِ خلافت جیسے اپنے پیارے امام پر قربان ہوئے جارہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سب کو ہاتھ ہلا ہلا کر السلام علیکم کہا اور اپنی رہائش گاہ میں تشریف لے گئے.شام ساڑھے سات بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد طاہر او جو کو رو میں تشریف لائے اور مغرب وعشا کی نمازیں جمع کر کے پڑھائیں.1 رقیم پریس نائیجیریا کا معاینہ: 27 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے رقیم پریس نایجیر یا کا معاینہ فرمایا اور پریس کے مختلف شعبہ جات اور مشینیں ملاحظہ فرمائیں.پریس میں شائع کیا جانے والا لٹریچر بھی دیکھا.پریس کا معاینہ کر کے باہر نکلنے پر سفید اور سبز رنگ کے لباس میں ملبوس لڑکیوں نے کورس کی صورت میں استقبالیہ گیت گا گا کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خیر مقدم کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی از راہ شفقت کچھ دیر اُن لڑکیوں کے پاس کھڑے ہو کر ان کی حوصلہ افزائی کی.2 ابادان (Ibadan) میں درود اور مسجد بیت الرحیم کا افتتاح: رقیم پریس کا معاینہ کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی اور قافلہ پولیس کے Escort میں او جو کورو سے ابادان کے لیے روانہ ہوا.وسیع و عریض رقبہ پر پھیلا ہوا شہر ابادان آبادی کے اعتبار سے براعظم افریقہ کا دوسرا بڑا شہر ہے.ابادان اور اس کے مضافات میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہماری اڑتالیس (48) جماعتیں ہیں اور ہر جماعت کی اپنی اپنی مسجد موجود ہے.سب احباب جماعت کو چونکہ

Page 86

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 60 معلوم تھا کہ آج حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ان کے شہر میں قدم رنجہ ہونے والے ہیں اس لیے صبح سویرے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے مین ہائی وے پر شہر کی مختلف جماعتوں کے احباب کرام بڑی تعداد میں جمع ہو گئے تھے.ہر کس و ناکس کی نظر سڑک پر لگی ہوئی تھی کہ کسی وقت بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کا روہاں پہنچے سکتی تھی.سوا ایک بجے دوپہر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ابادان پہنچے تو زندگی کی ایک لہر احباب جماعت میں دوڑ گئی.فضا اهلا و سَهْلًا وَّ مَرْحَبًا کی آوازوں سے معطر ہورہی تھی اور فلک نعرہ ہائے تکبیر، احمدیت زندہ باد، حضرت خلیفہ اسیح الخامس زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا.جو نہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کار سے باہر تشریف لائے تو عشاق کا ہجوم تشنگاں اپنے پیارے آقا کے دیدار کو لپکا ، ان سے اپنے جذبات سنبھالے نہ جارہے تھے گویا: آنسو ނ بڑا کوئی مصور نہیں عابد جو خون جذبات کی تصویر بنائے (مبارک احمد عابد ) عشاق کی تو یہ حالت تھی کہ آنسوؤں کی جھڑیوں میں کیسے اپنے پیارے کو دیکھ پاتے بار بار آنسو پونچھتے جاتے گویا: تیرے ب چہرے کو دیکھنے والے اپنی آنکھوں پیار کرتے ہیں عشاق کی اس کیفیت کو دیکھتے ہوئے معشوق کا ر سے نکل کر کچھ دیر کے لیے دید کی خیرات بانٹتار ہا اور پھر کار میں سوار ہو کر ہوٹل Premier کے لیے روانہ ہوئے جہاں جماعت نے دو پہر کو کچھ دیر قیام کے لیے انتظام کر رکھا تھا.یہ وہی ہوٹل تھا جس میں حضرت خلیفتہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دورہ نائیجیریا کے دوران 1980ء میں قیام فرمایا تھا.3 مسجد بیت الرحیم کا افتتاح: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہوٹل Premier میں صرف پندرہ منٹ قیام فرمایا اور نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ابادان کے علاقہ Apata کی طرف روانہ ہوئے جہاں جماعت احمدیہ کو ایک بڑی خوب صورت دو منزلہ مسجد تعمیر کرنے کی توفیق ملی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کا نام مسجد بیت الرحیم “ رکھا.آج اس مسجد کا افتتاح کرنے کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تشریف لائے تھے.دو پہر اڑھائی بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد میں پہنچے تو آنکھوں کی سیرابی اور دلوں کی تسکین کے

Page 87

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 61 لیے احباب جماعت پہلے سے وہاں پر بڑی تعداد میں موجود تھے.ایک جم غفیر استقبال کے لیے موجود تھا.ارد گرد کی سڑکیں، راستے ، مکانوں کی چھتیں اور پارک کی ہوئی کاروں اور بسوں کی چھتیں بھی احباب جماعت سے بھری ہوئی تھیں تا کہ اس تاریخی منظر کو دیکھ سکیں اور اپنے محبوب آقا کا دیدار کرسکیں.نعروں کی گونج میں حضور انور ایدہ اللہ تعالی ہاتھ ہلا ہلا کر سب کو سیراب کر رہے تھے اور نعروں اور اپنائیت کا جواب دے رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مسکراہٹ ہجر زدوں کے دلوں پر تسکین کا پھاہا رکھ رہی تھی.پرچم کشائی ہوئی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے لوائے احمدیت لہرایا اور امیر صاحب نائیجیریا نے قومی پرچم جس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد کی بیرونی دیوار پر نصب سختی کی نقاب کشائی کی اور مسجد کے اندر تشریف لے گئے جہاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے پڑھا ئیں.نمازوں کی ادائیگی کے بعد جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد سے باہر تشریف لائے تو ناصرات الاحمدیہ ایک گروپ کی صورت میں استقبالیہ نظمیں پڑھ رہی تھیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ان لڑکیوں کے پاس تشریف لے گئے اور کچھ دیر ان کے پاس کھڑے رہ کر نظمیں سنیں اور بعد ازاں ان کو قلم عطا فرمائے جس کے بعد ہوٹل Premier کے لیے روانگی ہوئی جہاں دو پہر کے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا.الورین (Ilorin) کے لیے روانگی: اب ابادان سے الورین کے لیے روانگی تھی جو ابادان سے 70 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ابادان سے الورین کی طرف روانہ ہوئے اور سارے رستے سڑک کے کنارے احباب جماعت جگہ جگہ کھڑے دکھائی دے رہے تھے جن کے پاس پہنچ کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کار آہستہ ہو جاتی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ان کے نعروں کا جواب ہاتھ ہلا ہلا کر دیتے.ہر طرف سے اَهْلًا وَّ سَهْلًا وَّ مَرْحَبًا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِینَ ! کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں.لڑکیاں اور لڑکے بھی خوب صورت لباس پہنے اپنے آقا کی آمد پر اپنی مقامی زبانوں میں استقبالیہ گیت الاپ رہے تھے.سڑک پر رواں دواں مسافر اور مکانوں اور دکانوں، آبادیوں اور بازاروں میں چلتے پھرتے لوگ حیرت سے یہ نظارے تک رہے تھے کیونکہ ابادان شہر کی سڑکوں اور بازاروں نے یہ نظارے اس سے قبل کبھی نہیں دیکھے تھے.اس شہر سے گزرنے والے ہر ایک راستے پر احباب جماعت کئی کئی گھنٹوں سے اپنے آقا کے استقبال میں دیدہ و دل فرشِ راہ کیے ہوئے تھے.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کاران کے قریب سے گزرتی تو یہ ساتھ ساتھ دوڑ پڑتے اور کار کے شیشے سے ہاتھ لگا کر اپنے چہروں پر ملتے تا کہ اس سے کچھ برکت حاصل ہو جائے.کار کے ساتھ ساتھ کچھ دور تک دوڑتے اور پھر اپنی پیاس بجھا کر خوشی اور مسرت سے دامن بھر کر واپس لوٹ جاتے.یہ سلسلہ ابادان سے الورین تک جگہ جگہ چلتا رہا.راستے میں Oraffa, shogbo اور Monatan کی جماعتوں نے ہائی

Page 88

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء وے پر پہنچ کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا اور محبت و فدائیت کا اظہار کیا.62 سفر ابھی تک جاری تھا جبکہ سورج غروب ہونے کے باوجود یہ عشاق نہ جانے کب سے اپنے پیارے آقا کے دیدار کے لیے کھڑے تھے.راستہ کی تاریکی ان کے وصل کے جذبات کو مدھم نہ کر سکی.تاریکی اس قدر تھی کہ کاروں کی روشنی سے معلوم ہوتا کہ لوگ کھڑے ہیں لیکن یہ جان شارانِ خلافت اپنے سینوں اور دلوں میں بے لوث محبت اور اطاعت و وفا کی شمعیں روشن کیے کھڑے تھے.ان رُوح پرور نظاروں کے درمیان سے ہوتا ہوا یہ قافلہ رات کو الورین (Ilorin) پہنچا جہاں مقامی جماعت نے رات کے قیام کے لیے ہوٹل Royalton Palace میں انتظام کر رکھا تھا.ہوٹل کے احاطہ میں الورین کے احباب جماعت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.حمد و ثنائے باری تعالیٰ کا ورد کرتے ہوئے احباب جماعت کی محبتوں کا جواب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہاتھ ہلا ہلا کر دیا اور ہوٹل کے اندر تشریف لے گئے.الورین شہر کی مختصر تاریخ اور قیام احمدیت: کوارا ریاست (Kwara State) کا دل اور دار الحکومت الورین، لیگوس سے تین سوکلومیٹر شمال میں واقع ہے.اس علاقے کی آبادی یورو با قبیلے پرمشتمل ہے.الورین ایک اسلامی شہر گردانا جاتا ہے کیونکہ یہاں سے جنوب میں لیگوس تک بکثرت مسلمان ہی مسلمان آباد ہیں.فولانی ہاؤ سا امارت کی وجہ سے لوگ الورین میں اسلامی تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں اور یہاں کے مدرسوں سے اسلامی تعلیم حاصل کر کے جنوب اور یوروبا قبیلہ میں بھیجے جاتے ہیں.چنانچہ الورین اسی وجہ سے جنوب کا Sokoto کہلاتا ہے.الورین کے باسی بڑے کٹر مسلم ہیں.1970ء میں الورین شہر سے باہر چندلوگوں نے احمدیت قبول کی جن کے ذریعے الورین شہر میں احمدیت کا نفوذ ہوا.شروع میں تو زیادہ مخالفت نہیں ہوئی لیکن جب 1986ء میں ریڈیو کوارا“ پر جماعتی پروگرام نشر ہونا شروع ہوئے تو مذہب پرستوں نے احمدیت کی مخالفت میں آوازیں بلند کرنا شروع کیں اور اس معاملہ کو الورین شہر کے امیر جناب الحاج ابراہیم ذولو گمباری کے پاس لے گئے اور زور دیا کہ جماعت احمدیہ کے پروگرام بند کیے جائیں.اس پر الورین کے امیر نے ان سے پوچھا کہ کیا احمدی کلمہ پڑھتے ہیں؟ نمازیں پڑھتے ہیں؟ قرآن پڑھتے ہیں؟ جس کے جواب میں معترضین نے کہا کہ پڑھتے ہیں.جس پر امیر آف الورین نے کہا کہ پھر وہ کیوں مسلمان نہیں؟ اور کیوں ان کا پروگرام بند کیا جائے ؟ امیر آف الورین نے کہا کہ ان کا پروگرام بند کرانے کے لیے پہلے ثابت کریں کہ وہ غلط ہیں.امیر آف الورین نے مزید کہا کہ الورین میں عیسائی مضبوط ہورہے ہیں اور ان کے چرچ بن رہے ہیں، سارے ریڈیو پروگرام انہوں نے خرید رکھے ہیں.آپ ان کا مقابلہ کیوں نہیں کرتے ؟ ان کے متعلق کیوں کوئی سکیم نہیں بناتے ؟ امیر آف الورین کے اس منصفانہ جواب پر مخالفین گنگ ہو گئے.یوں الورین میں جماعت اپنی ترقی

Page 89

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 63 کی منازل تیزی سے طے کرنے لگی اور ان لوگوں کو احساس ہوا کہ اگر عیسائیت کا تعاقب کرنا ہے تو احمدیت ناگزیر ہے.شریعت کورٹ کے قاضی کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات : 28 اپریل 2008 ء کو صبح دس بجے جسٹس عبد القادر Grand Qazi Sheria Court of Apeal, Kwara State حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے ہوٹل تشریف لائے.چیف جسٹس نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو الورین میں خوش آمدید کہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ شریعت کورٹ کے جوں کی تعداد اس وقت چھ ہے امید ہے کہ عنقریب چار مزید حج ان میں شامل ہو جائیں گے.جج نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہم ہر کلمہ گو گومسلمان سمجھتے ہیں جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: مجھے خوشی ہوئی ہے کہ آپ کا یہ عقیدہ ہے.آپ عدل و انصاف کی پوسٹ پر فائز ہیں.قرآنی احکامات اور شریعت اسلامیہ پر عمل کروانے والے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 12) جسٹس صاحب نے بتایا کہ انہوں نے جماعت احمدیہ کی قرآن کریم کی تفسیر پڑھی ہے اور بلا مبالغہ اسے سب تفاسیر سے عمدہ پایا ہے.حج موصوف نے بتایا کہ انہیں جماعتی کتب کے مطالعہ کا شوق ہے.چنانچہ انہیں اپنی لائبریری کے لیے مزید کتب کی ضرورت ہے جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت ان کی لائبریری کے لیے مزید کتب مہیا کرنے کی ہدایت فرمائی.جسٹس صاحب نے بتایا کہ الورین میں بہت سے غریب عوام ہیں جنہیں کھانے پینے اور لباس تک کی محتاجی ہے جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے زکوۃ کا نظام درست کرنے کی طرف توجہ دلائی کہ اگر یہ نظام درست ہو جائے اور اُمرا اپنی ذمہ داری نبھا ئیں تو یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں اور غربا کی ضرورتیں پوری کی جاسکتی ہیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے اسلامی نظام زکوۃ کو بہتر بنانے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا: اس مسلم سٹیسٹ میں آپ شریعت لا (Law) کے ذریعہ اس پر عمل کروا سکتے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008ء صفحہ 12) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: آپ جو مہمان نوازی کر رہے ہیں میری توقعات سے بہت زیادہ ہے.خدا تعالیٰ نے آپ کو ہر چیز مہیا کی ہے آپ اس کا بہترین استعمال کریں اور خدا کا شکر ادا کریں.اللہ آپ کی مدد کرے.آپ کے پاس ذہن بھی ہے اور ری سورسز (Resources)

Page 90

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 64 بھی ہیں.آپ کے پاس تیل بھی ہے صرف اچھی پلاننگ اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے.اچھی منصوبہ بندی سے آپ ایک دن دنیا کے نمایاں ممالک کی صف میں کھڑے ہو سکتے ہیں.اللہ آپ کی مدد کرے.“ کو ار اریاست کے ڈپٹی گورنر سے ملاقات : الفضل انٹرنیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 12) شریعت کورٹ کے چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ گورنر ہاؤس تشریف لے گئے جہاں ڈپٹی گورنر جناب گوگل او گن بے جی (Hon Goel Ogun Beiji) نے اپنی کابینہ کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا اور الورین میں خوش آمدید کہا.استقبالیہ تقریب کا آغاز مبلغ سلسلہ مکرم عبد الغنی صاحب کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا بعد ازاں ڈپٹی گورنر کی درخواست پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہاتھ اُٹھا کر دعا کروائی جس کے بعد امیر صاحب نائیجیریا نے تعارف کروایا.اس تعارف کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: میں سب سے پہلے ڈپٹی گورنر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہمیں وقت دیا اور اعزاز دیا.مجھے یہاں آنے سے قبل علم نہیں تھا کہ ڈپٹی گورنر صاحب اپنی پوری کا بینہ کے ساتھ ہمیں اتنی بڑی Reception دیں گے.ہم بنی نوع انسان کے لیے جو خدمت کر رہے ہیں خاص طور پر نائیجیریا میں بھی ہم ان کو جاری رکھیں گے.یہ کام لوکل اتھارٹیز کی مدد اور تعاون کے بغیر نہیں ہو سکتے.امید ہے آپ یہ تعاون جماعت کے ساتھ جاری رکھیں گے الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحه (12) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے مختصر خطاب کے بعد ڈپٹی گورنر صاحب نے استقبالیہ میں فرمایا: گورنر کو ارا اسٹیٹ کی جانب سے میں آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں.گورنر صاحب نے خود آپ کا استقبال کرنا تھا لیکن وہ نائیجیریا کے تمام گورنرز کی میٹنگ کی وجہ سے الورین میں نہیں ہیں.میں آپ کو کو ارا سٹیٹ (Kwara State) کے دارالحکومت الورین (llorin) میں اپنی ساری کابینہ کے ساتھ خوش آمدید کہتا ہوں.احمد یہ جماعت کی خدمات ڈھکی چھپی نہیں ہیں.ہم بالآخر خدا کو ملنے والے ہیں اور جو کام کر رہے ہیں خدا تعالیٰ کے پاس اس کا اجر ہے.احمد یہ جماعت بنی نوع انسان کی خدمت میں لگی ہوئی ہے.ہم اس کے لیے آپ کے شکر

Page 91

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء گزار ہیں اور آپ کو یہاں دیکھ کر ہمیں بہت خوشی ہے.اگر ممکن ہو تو جماعت احمد یہ الورین بھی اپنا ہسپتال بنائے جو انسانوں کی خدمت میں محمد ہو گا.اسی طرح شریعت کورٹ کی لائبریری میں کتب کی ضرورت ہے جو بھی آپ مدد کریں ہم اس کو قبول کریں گے.ہم ایک بار پھر حضور انور کو خوش آمدید کہتے ہیں.اللہ تعالیٰ حضور کو اپنی حفاظت میں رکھے.آمین 65 الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 12، 13 ) استقبالیہ تقریب کے اختتام پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو شریعت کورٹ کو ار اسٹیٹ کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی گئی.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعوت قبول کرتے ہوئے شریعت کورٹ الْحِكْمَةُ الشَّرِيعَةُ الْاِسْتِيْنَافِيَةُ وَلَايَةِ كَوَارَ ا تفصیلی دورہ کیا اور لائبریری بھی دیکھی اور یہاں سے فارغ ہو کر واپس ہوٹل تشریف لے آئے.نیوٹصہ (New Bussa): 28 اپریل 2008ء کے پروگرام کے مطابق آج ہی بعد از دو پہر الورین سے نیو بصہ کی طرف روانگی تھی.چنانچہ پونے تین بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد احمد یہ الورین میں تشریف لا کر ظہر اور عصر کی نمازیں پڑھائیں اور نیو بصہ کی طرف روانگی سے قبل ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کروائی.الورین سے نیو بصہ تک کا فاصلہ دوسو پچیس کلومیٹر ہے.پولیس کی کار نے تمام راستہ قافلہ کو Escort کیا.نیو بصہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بورگو کے امیر Dr.Halira (Borgu) Kitoro III Dentoro Con کے مہمان تھے.اس شہر کو نیو بصہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ جہاں اصل شہر تھا وہاں حکومت نے ایک بہت بڑا ڈیم تعمیر کیا جس کا نام Kanji Dam رکھا گیا.اس ڈیم سے پیدا ہونے والی بجلی سارے ملک اور پھر پڑوسی ممالک کو بھی مہیا کی جاتی ہے.اس ڈیم کی تعمیر کی وجہ سے وہاں کے باشندوں کو چودہ کلومیٹر دور نئے گھر بنا کر دیئے گئے اور اس شہر کو نیو بصہ کہا جانے لگا.اس علاقہ میں 1993ء میں احمدیت کی تبلیغ شروع ہوئی اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہماری گیارہ جماعتیں قائم ہو چکی ہیں.ان جماعتوں کے قیام میں سابق امیر آف بورگوسٹیٹ جناب الحاج موسیٰ محمد مرحوم اور موجودہ امیر آف بورگوسٹیٹ نے نہایت اہم کردار ادا کیا ہے.اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر سے نوازے.یہاں پر جماعت کا ایک ہسپتال بھی ہے جہاں مکرم ڈاکٹر محبوب احمد صاحب خدمات سرانجام دے رہے ہیں.بور گوسلطنت کے امیر Alhaji Dr Halira Dentoro 2004ء میں بورگوسلطنت کے امیر مقرر ہوئے.ان کے بڑے بھائی الحاج موسی محمد بھی بورگو سلطنت کے امیر رہے ان کی وفات 2000ء میں

Page 92

66 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہوئی.الحاج موسیٰ محمد بھی اپنے قیام لندن کے دوران دو (2) بار حضرت خلیفہ امسیح الرابع رحم اللہ تعالی سے شرف ملاقات پاچکے تھے اور الحاج ڈاکٹر Haliru Dentoro دوبار جلسہ سالانہ لندن میں شمولیت کا شرف پاچکے ہیں اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل کر چکے ہیں.جب بورگوسلطنت کے امیر کو معلوم ہوا کہ امسال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نائیجیریا کا دورہ کرنے والے ہیں تو انہوں نے با قاعدہ تحریری طور پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے بور گو کو برکت بخشنے کی دعوت دی تھی جس کو قبول کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالی نے ایک لمبا سفر طے کیا اور آج بورگو کو برکت بخشی تھی.بور گوسلطنت کے امیر (Ameer of Borgu State) کی طرف سے تاریخی استقبال : مبلغ سلسله نیو بصہ مکرم اشتیاق الرحمن صاحب، بورگوسلطنت کے تمیں سے زاید چیف صاحبان اور سرکردہ شخصیات نے نیو بصہ شہر سے سترہ (17) کلومیٹر باہر آ کر حضور انور ایدہ اللہ کا استقبال کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ان کے قریب پہنچ کر کار سے نکل آئے اور مبلغ سلسلہ نیز سبھی چیف صاحبان اور نمائندگان کو شرف مصافحہ بخشا جس کے بعد چیفس حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو روایتی اعزاز اور تکریم کے ساتھ بورگو کی سب سے بڑی شخصیت جو امیر آف بور گو کہلاتے ہیں، کے محل تک لے گئے جہاں بورگو سلطنت کے امیر نے اپنے رفقا سمیت محل سے باہر آ کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شایانِ شان استقبال کیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا.جیسے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کار سے اُترے تو بورگو سلطنت کے امیر نے آگے بڑھ کر آپ کے قدم لیے اور شرف مصافحہ حاصل کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو اپنے محل کے اندر لے گئے جہاں ایک استقبالیہ کا پروگرام تھا.استقبالیہ اسے اپنے خطاب میں امیر آف بورگو نے اپنی خوش بختی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: میں خلیفتہ اسیح کو خوش آمدید کہتا ہوں.آج ہم بہت خوش ہیں.خلیفتہ اسیح سے برکت حاصل کر رہے ہیں.آج کا دن ہماری Kingdom میں ایک تاریخی دن ہے.نائیجر (Niger) سٹیٹ اور پھر تمام نائیجیریا کے لیے بہت بڑی برکت کا دن ہے.ہم آپ کو ایک بار پھر خوش آمدید کہتے ہیں اور ہم دعا کرتے ہیں کہ حضور کا ہماری Kingdom میں قیام ہمارے لیے بہت بابرکت ہو.“ الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008ء صفحہ 13) اس ہدیہ تہنیت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جواباً فرمایا: میں امیر آف بورگو کا بہت مشکور ہوں.یہاں آنے سے قبل اس بات کا علم نہیں تھا کہ

Page 93

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اس قد راعزاز اور تکریم کے ساتھ یہاں خوش آمدید کہیں گے اور محل میں یہ تقریب ہوگی.میں یہاں آکر بہت حیران ہوا ہوں.امیر آف بورگو ہمارے دوست ہیں.لندن میں ہمارے مہمان رہے ہیں.ہماری دوستی بہت مضبوط ہے اور ہمارا یہ تعلق مزید بڑھے گا.میں ان کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کرتا ہوں.“ 67 الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 جون 2008 صفحہ 13) اس استقبالیہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالی محل سے باہر تشریف لائے جہاں بچیاں استقبالیہ گیت گا گا کر اپنے محبوب آقا کو خوش آمدید کہہ رہی تھیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کچھ دیر ان کے پاس کھڑے رہے اور ان کو قلم عطا فرمائے.ایک طرف کچھ بڑی عمر کی لڑکیاں استقبالیہ نغمات الاپ رہی تھیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ از راه شفقت ان کے پاس تشریف لے گئے ، کچھ دیر کھڑے رہے اور ان کو قلم بھی عطا فرمائے.بور گوسلطنت کے امیر نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور آپ کے رفقا کے قیام کا بندو بست اپنے Royal Villa میں کیا ہوا تھا.بورگو سلطنت کے امیر خود حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو آپ کی جائے رہائش تک چھوڑنے کے لیے آئے اور پھر اجازت لے کر واپس چلے گئے.29 اپریل 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے صبح سوا نو بجے احمد یہ ہسپتال نیو بصہ کا معاینہ فرمایا.ڈاکٹر محبوب احمد صاحب نے اپنے سٹاف کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہسپتال کے مختلف شعبہ جات کا معاینہ فرمایا اور وارڈ میں جا کر مریضوں کی عیادت بھی کی اور ان کی بیماریوں کے بارے میں دریافت فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت پر اسی وقت مریضوں میں نقدی کی صورت میں تحائف پیش کیے گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے معاینہ کے بعد ہسپتال کے احاطہ میں پودا لگایا اور کچھ دیر کے لیے مشن ہاؤس اور ڈاکٹر محبوب احمد صاحب کی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے.وہاں سے فارغ ہوکر حضور انور ایدہ اللہ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں استقبالیہ اور بور گوسلطنت کے امیر صاحب کے تاثرات : امیر آف بورگو نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں Royal Villa سے تھوڑی دُور Sabuke Square میں استقبالیہ کا انتظام کیا تھا.اس تقریب میں ممبران پارلیمنٹ، گورنر لیگوس سٹیٹ اور Abia State کے گورنر کے نمائندہ ، سابق گورنر نائیجیر سٹیٹ ،جسٹس صاحبان ، روایتی بادشاہ، چیفس اور امام اور دیگر سرکردہ احباب اور عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ وہاں پہنچے تو یہ

Page 94

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 68 سب احباب امیر صاحب بورگو کے ساتھ پہلے سے وہاں موجود تھے.امیر صاحب بورگونے فرڈ افر ڈا ان سب احباب کا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے تعارف کرایا.اس تقریب کی کارروائی کا آغاز مقامی روایت کے مطابق مبلغ انچارج مکرم عبد الخالق صاحب نیر نے دعا کروا کر کیا جس کے بعد مکرم حافظ عبد الغنی صاحب شو بھی (Shobambi) نے تلاوت کی جس کے بعد امیر صاحب آف بورگو Dr.Halira (Borg Kitoro III Dentoro Con نے اپنی سلطنت کا تفصیلی تعارف کروایا اور اس علاقہ کی تعلیمی، طبی سہولتوں اور سلطنت کے اقتصادی اور معاشی حالات اور زرعی منصوبہ جات کا ذکر کیا اور کہا: در حقیقت سب تعریفیں اسی خدائے قادر و توانا کے لیے ہیں جس نے آج کی تقریب کو خواب سے تعبیر میں بدل ڈالا.خدا تعالی کا تہ دل سے شکر گزار ہوتے ہوئے میں اپنی طرف سے، بورگو (Borgu) امارت کی کونسل کی طرف سے اور اس سلطنت کے تمام عوام خواہ وہ اس موقع پر حاضر ہونے کی سعادت پا سکے یانہ پاسکے، سب کی طرف سے عزت مآب خلیفہ اُسیح کو New Bussa میں جو کہ Borgo Kingdom کا روایتی دار الحکومت ہے خوش آمدید کہتا ہوں.بلاشبہ آج کا دن بورگو کے عوام کے لیے، نائیجیر سٹیٹ کے لیے اور نائیجیریا کے تمام باسیوں کے لیے ایک خاص تاریخی اہمیت کا حامل ہے.اس غرض سے ہم خدا تعالیٰ کے شکر گزار ہیں جس نے خلیفتہ اسیح کو اور آپ کے وفد کے تمام ممبران کو طویل مگر با برکت سفر اختیار کرتے ہوئے ہمارے پاس تشریف لانے کی توفیق بخشی.جولائی 2007 ء کے جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر خاکسار کو آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا.اس موقع پر بلا تکلف اور مدبرانہ انداز میں ہمیں دنیا کے دور حاضر کے معاشرتی ، اقتصادی اور روحانی حالات کے بارے میں تجزیاتی تبادلہ خیال کا موقع ملا.خلیفہ اسیح کے بیان فرمودہ عملی اقدامات جو یقیناً مؤثر انداز میں دنیا کے موجودہ گھمبیر اور پریشان کن مسائل کا حل ہیں، نے میرے دل پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے اور خاکسار کے حق میں جس تعلق اور محبت کا اظہار آپ نے فرمایا اور نائیجیریا کے خصوصی حالات کے دیرپا حل کے سلسلہ میں جو پدرانہ محبت سے لبریز دعائیں آپ نے کیں اور نائیجیریا میں موجود غیر معمولی انسانی و مادی ذرائع کے غریب عوام کے لیے بہتر استعمال کے سلسلہ میں جو روشن خیالات آپ نے پیش فرمائے میرے لیے حرز جان اور نا قابل فراموش ہیں.یقیناً ایسے ہی موقع پر عزت مآب خلیفتہ اسیح کی دلوں کی گہرائیوں تک سرایت کر جانے والی

Page 95

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بصیرت، وسعت قلبی ، عاجزانہ طبیعت اور مدبرانہ صلاحیتوں کا اندازہ ہوسکتا ہے...آج مصائب میں گھری ہوئی نسل کو ان صلاحیتوں اور اقدار سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے.اس عظیم راہنما کے مذکورہ خصائل کی روشنی میں عالم گیر جماعت احمدیہ کی روز افزوں اور مسلسل ترقی کو سمجھنے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں رہتا عالمگیر مسلمان جماعت احمد یہ ایک تبلیغی تنظیم کے طور پر بین الاقوامی شہرت رکھتی ہے لیکن میرا یقین ہے کہ روحانیت کے ساتھ ساتھ اس کرہ ارض پر زندگی کے شعور اور جوش کا حسین امتزاج جماعت احمدیہ کا طرہ امتیاز ہے.اس لحاظ سے میں خود کو اور اپنے تمام عوام کو از حد سعادت مند خیال کرتا ہوں کہ آج ہم اس عظیم روحانی راہنما کے شرف زیارت سے فیض یاب ہو رہے ہیں.ہم ایک مرتبہ پھر اس مقدس وجود اور معزز اراکین وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں.اسی طرح عالم گیر جماعت احمد یہ جو کہ اپنی تنظیم کے سوسال پورے ہونے پر صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی منارہی ہے ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب: 69 الفضل انٹرنیشنل 20 تا 26 جون 2008، صفحہ 16 و 11) امیر آف بورگو کے خطاب کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جوابی خطاب میں فرمایا: آج مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے ایک دوست کے علاقہ میں ہوں.میں انہیں دو سال سے جانتا ہوں.میں نے ان میں اعلیٰ اخلاق ہی دیکھے ہیں اور ان اعلیٰ اخلاق میں انکساری کا وصف نمایاں ہے.باوجود اس کے کہ ان کا High Status ہے، بڑا مقام ہے لیکن میں نے ان میں عاجزی ہی پائی ہے.جب انہوں نے مجھے اپنی Kingdom میں آنے کی دعوت دی تو میں انکار نہ کر سکا.انہوں نے کھلے دل کے ساتھ خوش آمدید کہا ہے اور اپنے نیک جذبات کا اظہار کیا ہے.ان کے جو جذبات میرے بارہ میں ہیں وہ بتاتے ہیں کہ یہ خیالات رکھنے والا شخص اعلیٰ اخلاق کا مالک ہے.اللہ تعالیٰ نے نائیجیریا اور بالخصوص Borgu کے علاقہ کو بہت سے وسائل سے نوازا ہے اس لیے ہر ایک کو خدا کا شکر گزار ہونا چاہیے.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تم کو زیادہ بڑھا کر دوں گا.شیخی بگھارنے والے کو خدا تعالیٰ برکت نہیں دیا کرتا اور شکر کرنے والے کو اور بھی نعمتوں سے نوازتا ہے.

Page 96

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نائیجیریا میں جو وسائل مہیا ہیں ، جوری سورسز ہیں وہ تمام قوم کے فائدہ کے لیے استعمال ہونے چاہئیں.آپ لوگ محنت اور دیانت داری سے قوم کی خدمت کرتے رہیں اللہ کرے کہ یہ اعلیٰ اخلاق ہمیشہ آپ میں قائم رہیں اور خدا کرے کہ نائیجیر یا ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو.جماعت احمدیہ نے ہمیشہ ضرورت مند کی مدد کی ہے اور یہ ہماری بہت پرانی روایت ہے کہ ہم غربا اور ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں.ہم انشاء اللہ یہاں بورگو کے لوگوں کی بھی خدمت کریں گے.میں اپنی انتظامیہ کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ جائزہ لیں اور فیری بیلیٹی (Feasibility) رپورٹ تیار کریں کہ ہم کس طرح بورگو کے لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں.یہاں کے وسائل کو کس طرح استعمال میں لایا جا سکتا ہے.میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ Borgo Kingdom کو نائیجیریا کی کامیاب ترین Kingdom بنائے.ہمارا یہ اصول ہے کہ جب ہم دوستی کرتے ہیں تو پھر ہمیشہ دوست رکھتے ہیں.جب میں نے ایک دفعہ King of Borgu کو دوست کہا ہے تو اب وہ میرے لیے ایک بھائی کی طرح ہیں.اللہ تعالیٰ ان کو ہمیشہ دوستی کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کا تعاون ہمیشہ جماعت کے ساتھ رہے.اللہ تعالیٰ جماعت کو توفیق دے کہ وہ بورگو کے عوام کی خدمت کرسکیں.میں ایک بار پھر یہاں اپنے علاقے میں بلانے پر آپ سب کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں.خدا تعالیٰ سب کو اپنے فضلوں سے نوازے اور آپ تمام لوگوں کو بہت ترقیات سے نوازے.آمین.“ دیگر سرکردہ شخصیات کے خطاب اور تاثرات: 70 الفضل اند نیشنل 20 تا 26 جون 2008 ، صفحہ 11) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے مؤثر خطاب کے بعد استقبالیہ میں موجود بعض سرکردہ شخصیات نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی اور جماعتی حوالہ سے اپنے تاثرات بیان کیے.1 جسٹس سلیمان Belgore نیشنل امیر Isbon : میں سر کے بالوں سے پاؤں کے ناخنوں تک خوش ہوں.میں بہ حیثیت ایک روایتی

Page 97

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء راہنما (Traditional Ruler) کے یہی کہوں گا کہ جو خصوصیات خلیفہ امسیح نے اپنے خطاب میں ایک راہنما کی گنوائی ہیں وہ ہم میں سے ہر ایک کی ہونی چاہئیں اور جو ہماری راہنمائی فرمائی ہے ہم میں سے ہر ایک کو اس پر کار بند ہونا چاہئے.“ 2 دو 66 71 الفضل انٹر نیشنل 20 تا 26 جون 2008ء صفحہ 11) گورنر لیگوس سٹیسٹ کے نمائندہ الحاج ابراہیم بالغوں (Balogun): مجھے بڑی خوشی ہے کہ خلیفہ اسیح یہاں اسلامک سینٹر کی بنیادرکھ رہے ہیں.یہ درست اور صحیح سمت میں مبارک قدم ہے اور اسلام کے پھیلانے میں مدد گار ثابت ہو گا.جماعت احمدیہ کے تمام منصوبہ جات خواہ وہ تعلیمی ہوں یا انتظامی وہ سارے کے سارے انسانیت کے لیے بہت مدد گار ثابت ہو رہے ہیں.میں احمد یہ جماعت کے تمام دوستوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں.“ 3 الفضل انٹرنیشنل 20 تا 26 جون 2008 صفحہ 11) نمائندہ گورنر آبیا سٹیٹ (Abia State): میں آج اس موقع پر اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں.یہ اسلامک سینٹ ملک نائیجیریا کی بہت بڑی خدمت ہوگی اور اس اقدام پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور میں خواہش کرتا ہوں کہ خدا تعالیٰ اس تقریب کو بہت بابرکت فرمائے.“ 4 الفضل انٹر نیشنل 20 تا 26 جون 2008 صفحہ 11) کرنل (ر) گواڈا بے (Guadabe) گورنر نائیجر سٹیٹ: میں اپنے آپ کو بہت خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ آج کی اس تقریب میں شامل ہوں.جماعت احمدیہ نے بہت تکالیف اٹھا ئیں مگر اس جماعت کی سچائی اور اخلاص نے ان تکالیف کی کوئی بھی پروانہیں کی اور آج خلافت احمد یہ سو سال گزار چکی ہے.ہم تمام اہالیان نائیجر سٹیٹ خلیفتہ اسی کی تبلیغ اسلام کو سلام پیش کرتے ہیں.آپ کی محبت کا جواب ہم یہ کہ کر دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو بے پناہ فضلوں سے نوازے.اسلام تمام نسلوں، رنگوں اور اقوام کے لوگوں کو ایک جھنڈے تلے جمع کرتا ہے اور اس کی ایک بہترین مثال آج ہم نے اس تقریب میں دیکھی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 20 تا 26 جون 2008 صفحہ 11)

Page 98

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 5 مکرم الحاج یقین صاحب: میں محترم نسیم سیفی صاحب کے زمانہ میں 1955ء تا 1962ء فضل عمر اسلامک سکول 66 72 لیگوس کا طالب علم رہا.ہم آج بہت خوش ہیں کہ آج اسلامک سینٹر کی بنیاد رکھی جارہی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 20 تا 26 جون 2008 صفحہ 11) اسلامک سینٹر کا سنگ بنیاد : استقبالیہ کے بعد پروگرام کے مطابق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے امیر آف بورگو کی درخواست پر Hadiza Memorial Islamic Centre کا سنگ بنیاد رکھا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو نقشہ دکھایا گیا جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ تو بہت بڑا منصوبہ ہے.سنگ بنیا د ر کھنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ واپس اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے آئے.جہاں امیر آف بورگو بھی کافی دیر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ بیٹھے گفتگو کرتے رہے.اس دوران روایتی چیفس اور عمائدین آئے جنہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تصویر بنوائی.نیو بصہ (New Bussa) سے ابوجہ (Abuja): آج ہی نیو بصہ سے چار سو پچاس کلو میٹر دور ملک کے دارالحکومت ابوجہ (Abuja) کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے رختِ سفر باندھنا تھا.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ چلنے کو تیار ہوئے تو امیر آف بورگو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو الوداع کہنے کے لیے بصہ سے سترہ کلومیٹر دور تک ساتھ آئے.جہاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کار سے نکل کر ان کو شرف معانقہ اور مصافحہ بخشا اور عازم سفر ہوئے.دوران سفر پولیس کی کار قافلے کو Escort کر رہی تھی.مکوا (Makwa) میں قیام: ایک سوکلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد مکوا (Makwa) نامی جماعت میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے احمدیہ مسجد Makwa میں ظہر اور عصر کی نمازیں پڑھائیں.مقامی جماعت پہلے سے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منتظر تھی.بڑی گرم جوشی کے ساتھ اور نعرہ ہائے تکبیر کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا گیا اور لڑکیوں اور لڑکوں نے استقبالیہ نغمات پیش کیے.

Page 99

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء منا (Minna) میں قیام: 73 مکو ا سے چل کر دوسوکلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ منا (Minna) پہنچے جہاں مقامی جماعت نے ہائی وے پر واقع ایک ہوٹل Sheroro میں قیام کا انتظام کر رکھا تھا.ہوٹل سے باہر مقامی جماعت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا پر جوش استقبال کیا اور فلک شگاف نعرے بھی لگائے.لڑکیوں اور لڑکوں نے ایک کورس کی صورت میں استقبالیہ گیت بھی پیش کیے.ابوجہ (Abuja) میں ورود : ہوٹل Sheroro میں کچھ دیر قیام کے بعد ا بوجہ کی طرف روانگی ہوئی.ابوجہ جماعت کے خدام کی سیکیورٹی کی ٹیم اور پولیس کی ایک کار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قافلہ کو Escort کرنے کے لیے منتظر کھڑی تھی.نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجہ کے مختلف راستوں سے گزرتے ہوئے رات پونے آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ احمد یہ مرکز ابوجہ پہنچا جہاں احباب جماعت نے اپنے پیارے امام کا پر جوش طریق پر استقبال کیا اور فلک شگاف نعرے بلند کیے.لڑکیوں اور لڑکوں نے مل کر مقامی زبانوں میں استقبالیہ گیت پیش کیے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کار سے اتر کر استقبال کے لیے آنے والے احباب کو السلام علیکم کہا اور ہاتھ ہلا ہلا کر ان کے نعروں کے جواب دیئے.ابوجہ میں مسجد مبارک کا افتتاح: " ابوجہ جماعت کے سنٹر کا رقبہ سات ہزار دوسو اکسٹھ مربع میٹر ہے.چوبیس سو مربع میٹر رقبہ پر مسجد تعمیر کی گئی ہے.دو منزلہ مسجد کی ہر منزل پر جماعتی دفاتر اور میٹنگ کے لیے کمرے بنائے گئے ہیں.تعمیر کے اس منصوبہ پر چار لاکھ پاؤنڈ سے زاید رقم خرچ ہوئی ہے.جماعت احمدیہ کی مرکزی مسجد احمد یہ مسجد مبارک‘ابوجہ شہر کے مرکزی حصہ میں ائر پورٹ جانے والی سڑک Independance Way پر واقع ہے.اس مسجد کی تعمیر 2008 ء میں ہی مکمل ہوئی ہے.اس دو منزلہ خوب صورت مسجد میں پہلی منزل پر مردوں کے لیے نماز کا ہال ہے اور دوسری منزل پر خواتین کے لیے نماز کا انتظام کیا گیا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ” احمد یہ مسجد مبارک کا افتتاح فرمایا.مسجد کی بیرونی دیوار پر نصب سختی کی نقاب کشائی فرمائی اور دُعا کروائی.مسجد مبارک ابوجہ سے ملحقہ گیسٹ ہاؤس کا افتتاح: مسجد کے افتتاح کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد سے ملحقہ حصہ میں تعمیر کیے جانے والے ایک گیسٹ ہاؤس کا بھی افتتاح فرمایا.ابوجہ میں قیام کے دوران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اسی گیسٹ ہاؤس میں قیام فرمایا.

Page 100

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء NTA نیشنل ٹیلی ویژن اتھارٹی کوانٹرویو: 74 مغرب اور عشا کی نمازوں کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد سے باہر تشریف لائے تو NTA کے نمائندے انٹرویو کے لیے باہر کھڑے تھے جہاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے NTA کے لیے انٹرویو دیا.ایک سوال کے جواب میں فرمایا : خلافت احمد یہ کو سو سال پورے ہو رہے ہیں اور ہم صد سالہ خلافت جو بلی منا رہے ہیں.میں احمدیہ مسلم جماعت کا سربراہ ہونے کی وجہ سے مختلف ممالک کے سفر کرتا ہوں.خاص طور پر ان ممالک کے جہاں جماعت کی تعداد زیادہ ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 20 تا 26 جون 2008ءصفحہ نمبر 12) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اخباری نمائندگان کی خواہش پر اپنا پیغام دیتے ہوئے فرمایا: پہلا پیغام یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کے قریب آئیں اور خدا کو پہچانیں.اپنے پیدا کرنے والے کو پہچانیں اور پھر دوسرے یہ کہ ہر انسان دوسرے انسان سے ہمدردی کرے.بنی نوع انسان کے حقوق ادا کریں اور ایک دوسرے سے ہمدردی سے پیش آئیں.اللہ اور اس کی مخلوق کے حقوق ادا کرنے کے ذریعہ سے ہم اس دنیا کو جنت بنا سکتے ہیں.“ ڈپٹی ڈائر یکٹر پروٹوکول سے ملاقات : الفضل انٹرنیشنل 20 تا 26 جون 2008 صفحہ نمبر 12) یکم مئی 2008ء کو ڈپٹی ڈائریکٹر پروٹو کول صدر مملکت نایجیر یا جناب ایم بی محمد صاحب حضور انور ایده اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے آئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت انہیں ملاقات کا وقت دیا.موصوف نے ویزوں کے حصول کے سلسلہ میں مدد کی تھی جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کا شکریہ ادا کیا جواباً انہوں نے کہا کہ یہ تو ان کی خوش نصیبی تھی کہ وہ جماعت کے کسی کام آئے.بہر حال انہوں نے نائیجیریا کے بعض مسائل پر گفتگو کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ وہ باقاعدہ ایم ٹی اے دیکھتے ہیں اور ان کی اہلیہ عربی جانتی ہیں وہ ایم ٹی اے پر باقاعدہ عربی پروگرام دیکھتی ہیں.آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کر کے وہ رخصت ہوئے.حدیقہ احمد نائیجیریا: حدیقہ احمد کا کل رقبہ اکاسی (81) ایکڑ ہے.جماعت احمد یہ نائیجیریا نے یہ قطعہ زمین 2006 ء

Page 101

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 75 میں خریدا تھا.یہ قطعہ ارضی ابوجہ سے شمال کی طرف Keffi Road پر واقع ہے.امسال اس نئی جگہ کا افتتاح بھی تھا اور اسی جگہ جلسہ سالانہ منعقد کیا جارہا تھا.گویا اس جگہ پر پہلا جلسہ سالانہ منعقد کیا جا رہا تھا.اس سے قبل ملک کے جنوب میں Ilaro کے مقام پر جلسہ منعقد ہوا کرتا تھا.موجودہ جلسہ گاہ Ilaro سے آٹھ سو (800) کلومیٹر دور ملک کے وسط میں واقع ہے.پہلی بار نائیجیریا کے شمال میں واقع جماعتوں نے کثیر تعداد میں جلسہ سالانہ میں شرکت کی توفیق پائی کیونکہ ان کو یہ جگہ نزدیک پڑتی ہے.اس جلسہ میں نو مبایعین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی.صد سالہ خلافت جو ہلی جلسہ سالا نہ نائیجیریا: 2 مئی 2008 ء کو نائیجیریا کی تاریخ کا وہ اہم دن تھا جب نائیجیریا کا صد سالہ خلافت جوبلی جلسہ سالانہ شروع ہوا.جیسے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جلسہ گاہ میں تشریف لائے تو فلک شگاف نعروں سے آپ کا استقبال کیا گیا.لوائے احمدیت لہرانے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی اور پھر خطبہ جمعہ کے ساتھ جلسہ کا آغاز فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں جلسہ سالانہ کے مقاصد بیان کیے اور احباب جماعت کو اعلیٰ اخلاق اپنانے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا: ایک احمدی مسلمان مؤمن کا فرض ہے کہ سب سے پہلے اپنی نمازوں کی حفاظت کریں.اپنی نمازوں کو اپنے اندر دوسری اخلاقی تبدیلیوں کا پیمانہ بنائیں یا اپنے اعلیٰ اخلاق کو اپنی نمازوں کی قبولیت کا پیمانہ سمجھیں.اگر ہمارے اخلاق اعلیٰ نہیں ہور ہے، اگر ہم اس زمانے کی برائیوں سے بچنے کی کوشش نہیں کر رہے تو ہم مجاہدہ نہیں کر رہے.ہم اپنی نمازوں کی حفاظت نہیں کر رہے.پس ہر احمدی کو ہمیشہ یادرکھنا چاہیے کہ پاک تبدیلی پیدا کرنے کے لیے جو مجاہدہ کرنا ہے اس میں سب سے پہلے خالص ہو کر خدا تعالیٰ کی عبادت اور نمازوں کی ادائیگی ہے.دُعاؤں اور ذکر الہی کی طرف توجہ ہے.پھر اپنی توفیق کے مطابق صدقہ و خیرات کرنا ہے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ صدقہ و خیرات بھی بلاؤں کو دُور کرتا ہے.آج اس زمانے میں دنیا داری، اخلاقی گراوٹ، ایک دوسرے کے حقوق کا خیال نہ رکھنا، اللہ تعالیٰ کی حقیقی عبادت سے غافل رہنا.ان سے بڑی اور کون سی بلا ہوگی جو ہماری زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے.پس جس کو جتنی توفیق ہے صدقہ و خیرات کرے اور دکھاوے کے لیے نہ کرے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے کرے.جو کام اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لیے کیا جائے وہ یقینا اللہ تعالیٰ کے ہاں قبولیت کا درجہ پانے والا ہوتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نیتوں کے مطابق انسان سے سلوک

Page 102

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 76 کرتا ہے اور جو عمل نیک نیت سے ہو وہ یقیناً پاک تبدیلیوں میں بڑھاتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008ء صفحہ 9) اس کے علاوہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے آپس میں نرمی اور حسن اخلاق سے بات کرنے ، امانتوں کی حفاظت کرنے ، خیانت نہ کرنے ،عہد کو پورا کرنے ، سچائی پر قائم ہو جانے ، حسد اور لغویات سے بچنے کی نصیحت فرمائی.خلافت جو بلی کے حوالے سے فرمایا: یہ خلافت جو بلی جو آپ منا رہے ہیں یہ اللہ تعالیٰ کا وہ انعام ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان میں مضبوط ہوں گے اور نیک عمل کرنے والے ہوں گے.ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہم نے اپنی عبادتوں کے بھی اعلیٰ معیار قائم کرنے ہیں اور اپنی نمازوں کی بھی حفاظت کرنی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 صفحہ 9) نائیجیریا کی جماعت کے حوالے سے برکات خلافت کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا: نائیجیریا کی جماعت تو خلافت کی برکات کا براہ راست مشاہدہ کر چکی ہے.آپ لوگوں کو تو بہت زیادہ اس انعام کی قدر کرنی چاہیے.آپ جانتے ہیں کہ جولوگ یہاں مساجد سمیت خلافت سے علیحدہ ہو گئے تھے آج ان کی کیا حیثیت ہے؟ کچھ بھی نہیں! لیکن جو لوگ خلافت کے انعام سے چھٹے رہے، جنہوں نے اپنے عہد بیعت کو نبھانے کی کوشش کی اللہ تعالیٰ نے انہیں بے شمار انعامات سے نوازا.آج ہر شہر میں آپ جماعت کی ترقی کے نظارے دیکھتے ہیں.آج آپ کی یہاں ہزاروں میں موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ خلافت کے ساتھ ہی برکت ہے.پس ہمیشہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے رہیں.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے اور اس انعام سے فیض یاب ہوتے رہیں.آمین الفضل انٹرنیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 ء صفحہ 10) آج کے جمعتہ المبارک کی خاص بات یہ بھی تھی کہ بعض غیر از جماعت عمائدین بھی اس میں شامل ہوئے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اقتدا میں جمعہ اور عصر کی نماز ادا کی.ان عمائدین میں حاکمین آف نوک جناب الحاج ابراہیم نوک صاحب، امیر آف بواری ، امیر آف کرشی الحاج محمد با کو ثانی ، حاکمین آف ٹونڈ و وانڈو، چیف آف اٹا گر گو اور کرشی کے چیف شامل ہیں.جلسہ کا دوسرا دن 3 مئی 2008ء: گیارہ بج کر پانچ منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جلسہ گاہ حدیقہ احمد پہنچے جہاں پر لا الہ الا اللہ محمد

Page 103

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 77 رسول اللہ کے ورد اور نعرہ ہائے تکبیر، اسلام زندہ باد، احمدیت زندہ باد، خلافت احمدیہ زندہ باد، حضرت خلیفہ اسیح الخامس زندہ باد کے فلک شگاف، پر جوش اور ولولہ انگیز نعروں سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا گیا اور سوا گیارہ بجے جلسہ کی کارروائی کا آغاز ہوا.گیارہ مقامی زبانوں میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید اس موقع پر بچوں کی مختلف ٹولیوں نے اپنے پیارے آقا کونا یجیریا میں اپنی اپنی مقامی زبانوں میں خوش آمدید کہا.ان مقامی زبانوں میں مندرجہ ذیل زبانیں شامل ہیں : 1- English, 2- Yoruba, 3- Housa, 4- Etsako, 5- Gwari, 6- Tiv 7- Igala, 8- Kanuri, 9- Fulani, 10- Igbo, 11- Nupe ان گیارہ زبانوں میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا گیا ان الفاظ کا ترجمہ یہ ہے: ”ہم نائیجیر یا جماعت کے بچے اپنے رُوحانی باپ حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو اپنے پیارے ملک نائیجیریا میں آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں اور خلافت جو بلی کی صد سالہ تقریبات کے اس موقع پر خلافت احمدیہ کی تمام ترقیات پر مبارک باد پیش کرتے ہیں.ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو اپنی قوت اور غیر معمولی نصرت سے نوازے.آمین.خلافت احمد یہ زندہ باد.نائیجیر یا زندہ باد.الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 صفحہ 10) معزز مہمانوں کا خطاب: جلسہ سالانہ نایجیریا کے دوسرے روز کے پہلے اجلاس میں عمائشہ (Umaisha) کے چیف جناب الحاج عثمان عبد اللہ ، امام آف بواری، نائب امام اوٹا بالیفی، نائب امام UKE ،جسٹس الحاج احمد بنگری، چیف حج نصر اواسٹیٹ، نائیجیر یا ٹرانس پورٹ کے کمشنر شامل تھے.1 - عائشہ Umaisha) کے چیف کا خطاب: چیف آف نمائشہ (Umaisha) جناب الحاج عثمان عبد اللہ صاحب نے اپنے خطاب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کونا بیجیریا میں خوش آمدید کہا اور جماعت احمدیہ کی تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے احمد یہ عمائشہ کالج کی تاریخ بتائی کہ گزشتہ سینتیس (37) سالوں میں بہت سے طالب علم اچھی ڈگریاں لے کر ملک وقوم کی

Page 104

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 78 خدمات کر رہے ہیں اور یہ کالج علاقہ کے لیے بہت مفید ہے.نیز انہوں نے بتایا کہ اس کالج کی غیر معمولی خدمات ہیں.یہاں کے پڑھے ہوئے اعلیٰ عہدوں تک پہنچے ہیں اور یہاں کا معیار تعلیم بہت بلند ہے.یہاں کے اساتذہ بے لوث اور محنتی ہیں اور اپنے طلبا کی ٹھیک ٹھیک راہنمائی کرتے ہیں.2.سینیٹر موسے (Muse) کا خطاب: سینیٹر مو سے (Muse) نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو نائیجریا میں خوش آمدید کہا اور صحت کے میدان میں جماعت احمدیہ کی خدمات کو سراہا اور جماعت کے ہسپتالوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح جماعت احمد یہ بنی نوع انسان کی خدمت کر رہی ہے.موصوف نے احمدی ڈاکٹروں کی خدمات کا بھی بھر پور انداز میں تذکرہ کیا اور بتایا کہ صحت کے میدان میں جماعت احمد یہ بے لوث خدمات بجالا رہی ہے جس کی کوئی نظیر کہیں دوسری دنیا میں نہیں ملتی.3.نائیجیریا میں سیرالیون کے سفیر کا خطاب: ان کے بعد سیرالیون کے ایمبیسیڈر جناب الحاج ایم پی بائیو صاحب نے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا اور اپنے مختصر خطاب میں سیرالیون میں جماعت احمدیہ کی تاریخ اور خدمات کا تذکرہ بڑے خوب صورت رنگ میں کیا اور صحت اور تعلیم دونوں میدانوں میں جماعت کی خدمات کو سراہا.اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصوف مخلص احمدی ہیں اور نائیجیریا میں سیرالیون کے سفیر ہیں.خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے سلسلہ خطاب کو جلسہ کے افتتاحی خطاب یعنی خطبہ جمعہ فرمودہ 2 مئی 2008 ء سے جوڑتے ہوئے اخلاق فاضلہ کی طرف توجہ دلائی جن میں سب سے اول حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کامل اطاعت اور فرماں بردار مسلمان بن جانے کی تلقین فرمائی کہ حقیقی مسلمان وہ ہے جو کامل فرماں برداری اختیار کرتا ہے اور اپنی اور ساتھیوں کی بھلائی چاہتا اور حقوق العباد ادا کرتا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہمیں بتایا گیا ہے کہ صرف مسلمان ہو جانے سے خوش نہ ہوں بلکہ اپنے گناہوں کی معافی مانگتے چلے جائیں.مسلمان رہنے اور سچا مسلمان بننے کے لیے اعلیٰ اخلاق کا ہونا بہت ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ ان رستوں پر چلا جائے جن کی طرف قرآن کریم ہدایت کرتا ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 ء صفحہ 10)

Page 105

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 79 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس خطاب میں اطاعت کے ساتھ ساتھ جھوٹ اور جھوٹی گواہی سے بچنے کا خُلق اپنانے کی تلقین کی اور ایفائے عہد پر زور دیا، قومی اور انفرادی سطح پر دیانت داری کو اپنانے کی تلقین فرمائی اور امانتوں کا حق ادا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے خصوصاً تیسری دنیا کے ممالک یعنی ایشیا اور افریقہ کے ترقی پذیر ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اگر ہم نے صحیح طور پر اپنے فرائض کی انجام دہی نہ کی یا اپنی امانتوں کا حق ادا نہ کیا تو دنیا کے کچھ ممالک کی آنکھیں ہمارے وسائل پر لگی ہوئی ہیں اور وہ ان کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں.اگر ہماری غلطیوں کی وجہ سے وہ ہمارے قدرتی وسائل تک رسائی حاصل کر لیں تو ہم پچاس سال پہلے کے دور میں چلے جائیں گے اس لیے اپنے عہد بیعت کو مکمل وفاداری کے ساتھ پورا کریں اور اپنے فرائض بجالائیں تاکہ کوئی اجنبی ہمارے وسائل جن سے خدا نے ہمیں نوازا ہے کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھ سکے.“ الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 صفحہ 10) پریس اور میڈیا کو انٹرویو: وو دوسرے دن کے رُوح پرور خطاب نیز ظہر اور عصر کی نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کچھ دیر کے لیے حدیقہ احمد کے نو تعمیر شدہ مہمان خانہ میں تشریف لے گئے جہاں پریس اور میڈیا کے نمائندوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے بہت اہم امور پر گفتگو کی ایک سوال کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ بات میں نے اس کا نفرنس میں بھی کی تھی کہ اگر مکمل پلاننگ ہو اور سیاست کا عمل دخل نہ ہو اور غریب لوگوں کا حقیقی درد ہو تو تمام ممالک مل کر ان غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں جو بھوکے ہیں اور جن کو حقیقہ خوراک چاہئے.یہاں نائیجیریا میں بھی جو ایک بڑا ملک ہے اگر مکمل پلاننگ سے کام کیا جائے تو غربت ختم ہوسکتی ہے.آپ کے پاس زرعی وسائل ہیں.بعض دوسرے قدرتی وسائل بھی ہیں.اگر آپ واقعی چاہتے ہیں کہ غریبوں کی مدد کریں تو پھر ضرور غریب علاقوں میں جائیں تو آپ آسانی سے مدد کر سکتے ہیں اور خاص طور پر وہ ممالک جہاں زراعت ہوتی ہے وہ آسانی سے غربت کا مقابلہ کر سکتے ہیں.اسی طرح مغربی ممالک میں بہت خوراک پیدا ہوتی ہے جو ضائع چلی جاتی ہے یا وہ اس کو خود ضائع کر دیتے ہیں یا ایسے ممالک کو جہاں ان کے سیاسی مفادات کی تکمیل ہوئی ہوتی ہے صرف ان کو دے دیتے ہیں.تو حقیقت میں خدا کا خوف ہی بنیادی چیز ہے.اگر آپ کو

Page 106

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 80 خدا کا خوف ہوگا تو پھر ہی آپ ہر ایک کو بہت خوراک دیں گے اور ضرورت مندوں کی ضرورتیں پوری کریں گے.یہی وہ بات اور پیغام ہے جو میں ہر ایک تک پہنچانا چاہتا ہوں.66 الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008ء صفحہ 13) ایک اور اخباری نمائندہ نے دہشت گردی کے متعلق بڑا اہم سوال کیا کہ اسلام میں دہشت گردی کے حوالہ سے جو شور ہورہا ہے اس کے بارہ میں آپ کیا کہتے ہیں؟ کیا آپ اسلام کو مزید بہتر طریق پر بیان کر سکتے ہیں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: یہی سوال ہے جو ہر جگہ ہورہا ہے.اسلام کی حقیقی تعلیم کیا ہے؟ اسلام کی حقیقی تعلیم وہ ہے جو میں نے اس کا نفرنس میں آج بیان کی ہے اور میں ہر جگہ اسلام کی صحیح تصویر پیش کرتا ہوں ویسی ہی جیسے قرآن کریم نے پیش کی ہے، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے ثابت ہے.ان باتوں کو سننے کے بعد بہت سے لوگوں نے بیان کیا ہے کہ اسلام نے کیا تعلیم دی ہے؟ قرآن کریم نے کیا بیان کیا ہے؟ یہ ہم صحیح طور پر اب جان سکیں گے.اسلام دہشت گردی کا مذہب ہرگز نہیں بلکہ امن کا مذہب ہے.نیز ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اسلام خدا کے قریب کرنے اور اس کی محبت حاصل کرنے کا طریق بتانے والا مذہب ہے.یہ وہ مذہب ہے جو حقیقت میں دنیا میں امن قائم کرنے والا 66 مذہب ہے." جلسہ سالانہ نائیجیریا کا تیسرا اور آخری دن : الفضل انٹرنیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 ء صفحہ 13) 4 مئی 2008ء کا تاریخی دن آن پہنچا تھا اور یہ نائیجیریا کے جلسہ سالانہ کا آخری دن بھی تھا.جلسہ گاہ پہنچنے پر سب سے پہلے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ لجنہ کی مارکی میں کچھ دیر کے لیے تشریف لے گئے جہاں بچیوں نے تہنیتی نغمات اور پاکیزہ جذبات کا اظہار کیا.انہوں نے اپنے جذبات کا انگریزی کے علاوہ مقامی زبانوں میں اظہار کیا ان زبانوں میں یورو با اور ہاؤ سا شامل ہیں.ایک بچی رشیدہ رُوحی نے یورو بازبان میں بڑی متاثر کرنے والی نظم پڑھی جس کا ترجمہ یہ ہے: ”خدا کا شکر ہے کہ مقررہ ماہ کا مقررہ دن آن پہنچا.ہم تمام محامد کے مالک خدا کا شکر ادا کرتے ہیں.خلافت کے صد سالہ جشن کے موقع پر تمام طاقتوں کے مالک، عالی وکبیر، تمام روشنیوں والے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں.وہ رحمان ہے، وہ رحیم ہے، تمام طاقتیں

Page 107

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء صرف اس کی ذات میں جمع ہیں.وہ بہت اعلیٰ ہے.میرا وہ آسمانی آقا جس نے نافرمانوں کو ہمیشہ ناکام بنایا.ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں یہ دن دکھایا اور اس بابرکت اجتماع کے منعقد ہونے پر بھی خدا کے شکر گزار ہیں.ہم اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس طرح کے اور بھی بابرکت ماہ وسال دکھائے.جماعت احمدیہ پر خدا تعالیٰ کی مہربانیاں اور انعامات لاتعداد ہیں اور ہمیں اس سے مزید فضلوں کا طالب ہونا چاہیے.آج اس موقع پر تمام جماعت کو ہدیہ تہنیت پیش کرتی ہوں.اللہ سے دُعا ہے کہ ہمیں فلاح اور اپنے مقاصد میں عالی مقام ، عافیت اور ترقیات سے نوازے.آمین میں نہایت عاجزی سے اپنے روحانی باپ ، اپنے نہایت معزز مہمان حضرت مرزا مسرور احمد خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں بھی ہدیہ تبریک پیش کرتی ہوں.ہم آپ کے اسلام کی خدمت کے منصوبوں کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہر میدان میں کامیاب و کامران کرے.ہم ان تمام خلفا کرام کو، جواب ہم میں نہیں ہیں، اس مبارک موقع پر یاد کرتے ہیں.ان تمام نے اسلام کی ترقیات میں مرکزی کردار ادا کیا ہے.اللہ تعالیٰ اُن تمام رُوحوں کو اپنے بے انتہا انعامات سے نوازے.اے ہمارے رُوحانی باپ ! حضرت مرزا مسرور احمد خلیفة المسیح الخامس ایدکم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز! اللہ تعالیٰ آپ کی مدد روح القدس کے ساتھ کرے اور جماعت کو ترقیات سے نوازے.ہم اپنے امیر مشہو دفشو لا صاحب کو بھی اس موقع پر مبارک باد کا پیغام دیتے ہیں.آج جو اس جلسہ میں شامل نہیں ہوا اس نے بہت کچھ کھویا.میں ان الفاظ کے ساتھ اجازت چاہتی ہوں کہ وہ اس کو نہیں پاسکتا جو ہم نے پایا ہے.وہ جو اس جلسہ کا حصہ نہ بن سکا وہ اس کو نہیں پاسکتا جو ہم نے پایا ہے.“ 81 الفضل اند نیشنل 4 تا 10 جولائی 2008 صفحہ 8) اس نظم کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان خواتین اور بچیوں میں اسناد اور انعامات تقسیم فرمائے جنہوں نے صد سالہ جوبلی تقریبات کے تعلق میں مختلف علمی مقابلہ جات میں حصہ لیا اور انعام کی حق دار قرار پائی تھیں.

Page 108

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جلسہ سالانہ نایجیریا پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اختتامی خطاب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اختتامی خطاب میں بطور خاص ان چار امور کی طرف توجہ دلائی : 1.یقین کامل، 2.مناسب حال نیک اعمال بجالانا، 3.عاجزی وانکسار اور 4.کامل اطاعت.وو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے عہد کی پاس داری اور وطن سے محبت کے ضمن میں فرمایا: یاد رکھنا چاہیے کہ آپ پر دو ذمہ داریاں ہیں ایک عہد بیعت اور دوسرے وطن سے محبت.انصاف کو کبھی نہ چھوڑیں.اگر ایک دفعہ آپ نے انصاف اور غیر جانب دارانہ رویہ کو قائم کر دیا تو آپ سب سے زیادہ اپنے ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لے آئیں گے.ورنہ یا درکھیں آپ کا قبیلہ، طاقت اور دولت آپ کو کوئی فائدہ نہ دے سکے گی.اللہ تعالیٰ نائیجیریا پر بہت مہربان ہے.اپنا فضل کرتے ہوئے اس نے اس کو بہت سی قدرتی معدنیات سے نوازا ہے.آپ کے پاس پڑولیم، گیس اور معدنیات جیسے زنک، لائم سٹون، آئرن اور کولم بائٹ (Colum Bieti) ہیں.اللہ نے آپ کو زراعت سے بھی نوازا ہے.کئی فصلیں یہاں اُگتی ہیں اور کئی اُگائی جاسکتی ہیں.اس سے زیادہ یہ کہ خدا تعالیٰ نے آپ کے آباء واجداد کو بہت خوش قسمت بنایا کہ انہوں نے تمام رسولوں کو مانا.یہاں تک کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی مانا.اسی وجہ سے ملک کی اکثریت مسلمان ہے اور اس کے بعد خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی وجہ سے احمدیوں کو اور بھی نوازا ہے.یہ تمام نوازشات اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ احمدی خدا کا شکر ادا کریں تا کہ وہ خدا بڑھا بڑھا کر اپنے فضلوں سے نوازے.اپنے اچھے اعمال کو بڑھا ئیں.جب خدا تعالیٰ مؤمنوں پر انعامات کرتا ہے تو ان کے نیک اور اچھے اعمال کی وجہ سے کرتا ہے.“ 82 الفضل انٹرنیشنل 4 تا 10 جولائی 2008ء صفحہ 9) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تعداد میں بڑھنے کی بجائے تقویٰ میں بڑھنے پر زیادہ زور دیا اور فرمایا: احمدیت کا یہ مقصد نہیں کہ ہم نے تعداد میں بڑھنا ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ متقی لوگوں کو بڑھانے والی جماعت ہو.وہ ایسے لوگوں کی جماعت ہو جو خدا سے ڈرنے والے

Page 109

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 83 66 ہوتے ہیں اور جو اچھے کام کرتے ہیں.اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو باہمی محبت کا حکم دیتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 4 تا 10 جولائی 2008ءصفحہ 9) نائیجیریا کے لیے دُعائیں کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اللہ تعالی نائیجیریا کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں بھی نمایاں کر دے.ہر شخص کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اپنے ملک کو اپنی ذاتی خواہشات پر ترجیح دیں اور ملک سے محبت اور قربانی کا مقام ہر احمدی میں نمایاں ہو.“ الفضل انٹرنیشنل 4 تا 10 جولائی 2008ءصفحہ 9) حضور انور ایدہ اللہ نے آخر پر نائیجیریا کے باسیوں کے اخلاص و وفا کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: جن نائیجیرین کو میں ملا ہوں یا جن سے خط و کتابت ہوئی ہے میں نے ان سب کو اخلاص و وفا میں بہت آگے پایا ہے.اللہ کرے کہ یہ اخلاص و وفا مزید بڑھے اور مجھے ہمیشہ آپ کی طرف سے اچھی خبریں پہنچیں اور اب اس جلسہ میں آپ کے اخلاص و وفا کو جماعت اور خلافت کے لیے دیکھتے ہوئے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ آپ سب سیدھے راستے پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس صحیح راستے پر جس کی تعلیم ہمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جس تعلیم کو ہم پر واضح کیا.اللہ آپ کو آپ کے ایمان میں بڑھائے.اللہ آپ کو نیکی اور اچھائی میں بڑھائے.آمین الفضل انٹر نیشنل 4 تا 10 جولائی 2008ءصفحہ 11) اس اختتامی خطاب کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی اور یہ مبارک جلسہ اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا.ایک غیر معمولی تائیدی نشان پر غیروں کے تاثرات : نائیجیریا میں ہر سال شمالی علاقہ میں اس موسم میں شدید آندھیاں اور بارشیں ہوتی ہیں لیکن خدا تعالیٰ کی قدرت دیکھئے کہ جلسہ سالانہ کے تین دنوں میں نہ تو کوئی آندھی چلی نہ بارش برسی.اس علاقہ کے غیر از جماعت احباب نے اس بات کو نہ صرف محسوس کیا بلکہ ایک نشان کے طور پر بیان بھی کیا اور اس رحمت خداوندی کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے وجود باجود سے مناسبت دیتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار بھی کیا.چنانچہ انہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ کے امام حضرت خلیفۃ اصیح اللہ تعالیٰ کے ولی ہیں.چنانچہ ان کی برکت سے جلسہ کے ایام میں نہ تو آندھی چلی اور نہ ہی بارش برسی تا کہ جلسہ کی کارروائی آرام اور سکون سے مکمل ہو جائے اور جیسے ہی جلسہ اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا تو ای شام شدید آندھی کے ساتھ ساتھ ابر کرم کھل کھل کر برسا اور ہر ایک کو سیراب کر گیا.

Page 110

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حاضرین جلسہ کے رُوح پرور تا ثرات : 84 جلسہ سالانہ میں نائیجیریا کے علاوہ تیرہ ممالک کے وفود اور احباب نے شرکت کی اور جلسہ کی رونق کو بڑھا یا ان وفود میں نائیجیریا کے ہمسایہ ممالک نائیجر (Niger) ، چاڈ (Chad)، کیمیرون (Cameroon) اور ایکٹوریل گئی Equatorial Guinea) کے علاوہ کینیا ، بین ، بورکینا فاسو، گھانا، ساؤتھ افریقہ، جرمنی، یوکے، امریکہ اور پاکستان سے آئے ہوئے وفود بھی شامل تھے.1.چیف آف ریاست نسروا (Nasarawa): Nasarawa State کے ایک غیر احمدی چیف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ہماری خوش قسمتی ہے کہ حضور جیسی عظیم شخصیت یہاں تشریف لائی اور ہمارے ملک کے 66 لیے یہ برکت کا موجب ہے اور یہ جلسہ ہمیں ہمیشہ یادر ہے گا.“ الفضل انٹر نیشنل 4 تا 10 جولائی 2008 صفحہ 11) 2.نائیجر (Niger): ☆ نائیجر (Niger) کے بائیں (22) مقامات سے پچھتر (75) افراد پر مشتمل وفد اس جلسہ میں شرکت کے لیے پہنچا تھا.ان میں بعض پندرہ سو کلومیٹر کا سفر طے کر کے اور گرمی کی صعوبتیں برداشت کر کے پہنچے تھے.☆ Abro نامی گاؤں کے چھیاسٹھ سالہ امام محمودو (Mahmoudou) صاحب اپنے گاؤں سے پندرہ سو کلو میٹر کا سفر طے کر کے پہنچے تھے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے بعد کہنے لگے کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی خلیفہ اسی کو مل سکیں گے اور قریب سے دیکھ سکیں گے.کہنے لگے کہ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مل کر ساری تھکاوٹ اتر گئی ہے.عثمان عبدو صاحب نے کہا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تو سراپا ☆ شفقت ہیں اور ہم سے بہت محبت کرتے ہیں.☆ نائیجر کے مارادی علاقہ کے غیر از جماعت میر اپنی نہایت اہم میٹنگ چھوڑ کر اور لمبا سفر طے کر کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات اور دیدار کو پہنچے، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اقتدا میں نمازیں ادا کیں اور جلسہ کے پروگراموں میں شامل ہوئے.ملاقات کے بعد اپنی نہ سنبھالی جانے والی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ:

Page 111

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 85 ”میرے پاس الفاظ نہیں ہیں کہ میں اپنی خوشی کا اظہار کر سکوں.مجھ سے کیا پوچھتے ہیں میرے لیے بیان کرنا ممکن نہیں ! ☆ الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 صفحہ 13) نائیجر کے سب سے پہلے احمدی استاد Halidou Abdoillaye جب 2004 ء کے دورہ کے دوران بینن میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملے تھے تو اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے تھے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ چمٹ کر دھاڑیں مار مار کر رونے لگ گئے تھے، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھی ان کو پہچان لیا اور سب سے ملاقات کے بعد ان کو دفتر میں بلایا الیس اللہ بکاف عبدہ والی ایک انگوٹھی اپنی انگلی میں ڈال کر اس کو برکت دی اور پھر ان کے ہاتھ میں ڈال دی.-3 3 چاڈ (Chad) چاؤ سے آنے والا وفد ساٹھ (60) افراد پر مشتمل تھا.یہ لوگ تیرہ سوکلومیٹر کا سفر دو دن میں طے کر کے چاڈ سے کیمرون اور پھر کیمرون سے نائیجیر یا پہنچے تھے.انہوں نے بیان کیا کہ: ہم معلمین سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے بارہ میں سنتے تھے اور تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہوگی لیکن خلافت جو بلی کی برکت سے آج ہماری حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہو گئی ہے ہم اپنے جذبات بیان نہیں کر سکتے.ہم بے حد خوش ہیں.-4 کیمرون الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 صفحہ 13) :(Cameroon) ☆ ہمسایہ ملک کیمرون سے ایک سونو (109) افراد کا وفد اس جلسہ میں شرکت کے لیے پہنچا.یہ لوگ اپنی زندگیوں میں پہلی بار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مل رہے تھے.ان کے ایک ممبر مکرم آدم کئی صاحب نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ: ”جب پہلی دفعہ میری نظر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے چہرہ پر پڑی اور پھر مجھے مصافحہ کی سعادت ملی تو میری زندگی میں اس سے بڑھ کر خوشی کا موقع کبھی نہیں آیا.میں اس خوشی کو بیان نہیں کر سکتا.“ الفضل انٹرنیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 ء صفحہ 13) ہاؤ سا کے چیف معلم محمد بالا حضور انور ایدہ اللہ سے ملاقات کے بعد کہنے لگے:

Page 112

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 86 میرا دل گواہی دیتا ہے کہ یہ خدا رسیدہ شخصیت ہے.اس جیسا دنیا میں کوئی نہیں ہے.“ ☆ الفضل انٹرنیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 ء صفحہ 13) ایک دوست عمر مرتلی محمد نے اپنے جذبات کا اظہاران الفاظ میں کیا: اس روحانی جلسہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سارے لوگ خدا سے تعلق رکھتے ہیں.دنیا میں عام لوگ یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ٹسی پیروکار کا اپنے امام سے ایسا پیار اور روحانی تعلق بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ میں نے اس جلسہ میں آکر جماعت کا اپنے امام کے لیے دیکھا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 صفحہ 13) ایکٹوریل گنی (Equartorial Guinea): ہ یہ لوگ پہلی بار اپنے امام کے ساتھ ملاقات کا شرف پا رہے تھے.وفد کے ایک ممبر مکرم اسحاق امین صاحب نے بتایا: ” جب میں نے پہلی دفعہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو دیکھا تو مجھ میں یکا یک ایک رُوحانی تبدیلی پیدا ہوئی اور مجھے ایسا لگا کہ میرا اندر صاف ہو گیا ہے اور گند ختم ہو گیا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ خدا کے ولی ہیں.“ ☆ الفضل انٹرنیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 ء صفحہ 13) سات افراد پر مشتمل اس وفد میں ایک غیر از جماعت زیر تبلیغ دوست بھی شامل تھے، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے دوران ہی ان کی کایا پلٹ گئی اور ملاقات کے بعد کہنے لگے کہ میں فورا بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں شامل ہونا چاہتا ہوں.چنانچہ انہوں نے وہیں بیعت کر لی.الحمد للہ ایک نو مبائع دوست عبدالرحمن صاحب ملاقات کے بعد بہت ☆ مطمئن اور خوش دکھائی دے رہے تھے.کہنے لگے: میں نے اپنی زندگی میں کبھی ایسا جلسہ نہیں دیکھا جہاں مختلف قسم کی قوموں اور رنگ و نسل کے لوگ موجود ہوں.مجھے خاص خوشی حضور انور کومل کر اور حضور انور کا خطبہ جمعہ سن کر ہوئی.ایسا لگتا تھا کہ حضور انور کو ہمارے ملک ایکٹوریل گنی کے روحانی امراض کا علم ہے.اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور انور کا خطبہ جمعہ صرف نائیجیریا کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے ہے کیونکہ یہ خامیاں اور کمزوریاں ساری دنیا میں پائی جاتی ہیں.اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی راہنمائی خلیفہ وقت کے ساتھ ہے.ہماری خواہش

Page 113

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہے کہ ہم حضور انور کو دوبارہ اپنے ملک میں بھی ملیں.“ 87 الفضل انٹر نیشنل 27 جون تا 3 جولائی 2008 ء صفحہ 13) دور ونزدیک کے مختلف ممالک سے جوق در جوق آنے والے شمع خلافت کے یہ پروانے ، یہ جاں شاران شمع خلافت اپنی خوش بختی پر نازاں و فرحاں دکھائی دے رہے تھے.ہر کوئی اپنے جذبات کی رو میں بہ رہا تھا.بعض تو اپنے جذبات کے اظہار سے قاصر تھے لیکن ان کے دلوں کی کیفیات ان کے چہروں پر نظر آنے والا جوش اور آنسوؤں کی حدت عیاں کر رہی تھی کہ ان کے سینے کس طرح اپنے پیارے آقا کی محبت میں بریاں و گریاں ہیں اور ان کی آنکھوں کے کشکول دید کی خیرات پاتے پاتے بھر رہے ہیں اور پھر بھی تشنہ ہیں لیکن ہرلمحہ برکتیں سمیٹتے جارہے ہیں.احمد یہ موومنٹ نائیجیریا کے چیف امام کی حضور انور ایدہ اللہ سے ملاقات: 1940ء میں نائیجیریا کے امیر احمد یوں کا ایک گروپ بن گیا اور انہوں نے اس وقت کے امیر جماعت ہائے احمد یہ نائیجیریا اور مبلغ انچارج سے کسی بات پر ناراضگی کی وجہ سے جھگڑا کیا تو حضرت خلیفتہ امسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ یا تو نظام جماعت کی اطاعت کرو یا پھر جماعت سے باہر ہو جاؤ اس پر یہ لوگ اپنی بنائی ہوئی مساجد سمیت جماعت احمدیہ مبایعین سے الگ ہو گئے تھے.اس جلسہ کی برکت سے وہ بھی فیض حاصل کرنے کے لیے پہنچے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت انہیں ملاقات کا وقت دیا.دو افراد پر مشتمل یہ وفد آٹھ سو کلومیٹر کا سفر طے کر کے لیگوس سے پہنچا تھا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے انہیں 4 مئی 2008ء کو نماز فجر کے بعد ملاقات کا وقت دیا اور فرمایا کہ: اب تو ہر چیز روشن اور واضح ہو کر سامنے آرہی ہے.آپ یہاں نائیجیریا میں بھی دیکھ رہے ہیں اور دنیا میں بھی دیکھ رہے ہیں.اس لیے اب ضد چھوڑ دیں اور واپس آجائیں کیونکہ جماعت کی ترقی اور برکات خلافت سے وابستہ ہیں.خدا تعالیٰ سے دعا کریں اور راہنمائی مانگیں اور اب اس بارہ میں سوچیں.“ الفضل انٹرنیشنل 4 تا 10 جولائی 2008 صفحہ 16) یہ لوگ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی باتیں غور سے سنتے اور اثبات میں سر ہلاتے رہے.ان سے ملاقات کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے.

Page 114

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لنڈن واپسی : 88 6 مئی 2008 ء کونا کیجیریا سے واپسی کا دن تھا صبح ساڑھے چھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رہائش گاہ سے باہر نکل کر پر سوز اجتماعی دُعا کروائی.احباب جماعت نے اپنے پیارے امام کو الوداع کہا جس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہاتھ ہلا ہلا کر سب کو الوداع کہا اور ابوجہ انٹرنیشنل ائر پورٹ کی طرف روانہ ہوئے.ائر پورٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو الوداع کہنے کے لیے احباب جماعت کثیر تعداد میں پہنچ چکے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو دیکھتے ہی انہوں نے نعرے بلند کیے.ممبران مجلس خدام الاحمدیہ نے مارچ پاسٹ کیا اور خیریت سے سفر کٹنے کے لیے عربی زبان میں دُعائیں کیں اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں گارڈ آف آنر پیش کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے گارڈ آف آنر کا معاینہ فرمایا اور ائر پورٹ کے اندر تشریف لے گئے.امیر صاحب نائیجیریا، مبلغ انچارج نائیجیریا اور دیگر جماعتی عہدے داران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو الوداع کہنے کے لیے جہاز کے دروازے تک گئے.صبح سوا آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جہاز پر سوار ہوئے.جہاز اپنے مقررہ وقت کے مطابق ٹھیک ساڑھے آٹھ بجے لنڈن کی طرف پرواز کر گیا.دورہ افریقہ سے کامیاب مراجعت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ کے تاثرات: یکم مئی 2008 ء کو لجنہ اماءاللہ یو کے نے دورہ مغربی افریقہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کامیاب مراجعت پر ایک استقبالیہ دیا جس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تصنیف لطیف رسالہ الوصیت کے حوالے سے فرمایا: حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا ایک اقتباس پیش کرتا ہوں.اللہ تعالیٰ نے جب حضور اقدس علیہ السلام کو بتایا کہ اب آپ کا واپسی کا وقت قریب ہے اور ایک مقبرہ قائم کیا جائے جس میں اعلیٰ معیار اور قربانی کرنے والے لوگوں کی تدفین ہوگی.اس وقت آپ نے ایک رسالہ لکھا ”رسالہ الوصیت“ کے نام سے.اس میں آپ فرماتے ہیں: سواے عزیزو! جبکہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلاوے.سواب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے.اس لیے تم میری بات سے جو میں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لیے دوسری

Page 115

89 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہو گا اور وہ دوسری قدرت نہیں آسکتی جب تک میں نہ جاؤں لیکن میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی.‘ (رسالہ الوصیت روحانی خزائن جلد 20 - صفحہ 305) ہم نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اس ارشاد کو ، اس خوش خبری کو ہمیشہ گزشتہ سوسال میں سچا ہوتے دیکھا اور دیکھتے رہے.خلافت اولی کے وقت لوگوں کا خیال تھا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات ہو گئی ہے اب احمدیت چند دن کی مہمان ہے.پھر خلافت ثانیہ میں جب اندرونی فتنہ بھی اٹھا اور ایسے لوگ جو خلافت کے منکر تھے ان کو پیغامی بھی کہا جاتا ہے اور لاہوری بھی اور غیر مبایعین بھی.انہوں نے بہت زور لگایا کہ انجمن اب حق دار ہونی چاہیے نظام جماعت کو چلانے کی اور خلافت کی کوئی ضرورت نہیں.حضرت مصلح موعود کی عمر اس وقت صرف چوبیس سال تھی اور بڑے بڑے پڑھے لکھے علما اور دین کا علم رکھنے والے اور جو اس وقت اسلام کے، احمدیت کے، نظام جماعت کے ستون سمجھے جاتے تھے اس وقت علیحدہ ہو گئے اور کچھ لوگ حضرت خلیفتہ ایح الثانی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے لیکن ہم نے دیکھا کہ حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کا باون سالہ دورِ خلافت ہر روز ترقی کی ایک نئی منزل طے کرتا تھا.آپ کے دور میں افریقہ میں مشن کھلے، یورپ میں مشن کھلے اور خلافت کے دس سال بعد ہی یہاں لندن میں آپ نے اس مسجد کی بنیاد بھی رکھی.پھر خلافت ثالثہ کا دور آیا.اس میں بھی خاص طور پر افریقن ممالک میں اور ان افریقن ممالک میں جو انگلستان کی ایک کالونی رہی کسی زمانے میں ، ان میں احمدیت خوب پھلی اور کافی حد تک Establish ہوگئی.پھر خلافت رابعہ کے دور میں ہم نے ہر روز ترقی کا ایک نیا چکر دیکھا.افریقہ میں بھی، یورپ میں بھی اور ایشیا میں صرف ایم ٹی اے کے ذریعہ سے دنیا کے کونے کونے تک جماعت کی آواز پھیلی.تو یہ ترقیات جس طرح کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ دوسری قدرت کا آنا ضروری ہے کیونکہ وہ دائمی ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے اور ہمیشہ وہی چیزیں رہا کرتی ہیں جو اپنی ترقی کی منازل بھی طے کرتی چلی جائیں.تو اللہ تعالی کے فضل سے خلافت کی وابستگی کی وجہ سے جماعت ترقی کرتی چلی گئی اور خلیفہ امسیح الرابع رحمہ اللہ

Page 116

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تعالیٰ کی وفات کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ منصب دیا تو باوجود اس خوف کے جو میرے دل میں تھا کہ جماعت کس طرح چلے گی ؟ اللہ تعالیٰ نے خود ہر چیز اپنے ہاتھ میں لے لی اور ہر طرح تسلی دی اور جو ترقی کا قدم جس رفتار سے بڑھ رہا تھا اسی طرح بڑھتا چلا گیا اور چلتا چلا جا رہا ہے کیونکہ یہ خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام سے خدا کا وعدہ ہے کہ : ” میں تیری جماعت کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.“ اللہ تعالیٰ کے فضل سے زمین کے کناروں تک پہنچ رہی ہے اور لوگ جوق در جوق اس میں شامل بھی ہورہے ہیں.تو اس سے اللہ تعالیٰ کو اپنے پیاروں کی عزت کا بڑا خیال رہتا ہے.اصل میں تو اللہ تعالیٰ کا اپنا ایک کام ہے جو بعض لوگوں کے ذریعہ سے کرواتا ہے اور انبیاء کو جو اس دنیا میں بھیجتا ہے وہ اپنے پیارے، جو اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ان کے ذریعہ سے وہ دُنیا میں اپنی تعلیم اور اپنا نظام قائم کرنا چاہتا ہے اور پھر انبیاء کے بعد ان کے ماننے والوں کے ذریعہ اور پھر خلافت کے ذریعہ سے وہ نظام جاری رہتا ہے اور ترقی کرتا 90 چلا جاتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل.خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی نمبر.25 جولائی تا 7 اگست 2008ء.صفحہ 16) افریقہ کے بھر پور اور کامیاب دورہ سے بابرکت مراجعت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پہلے خطبہ جمعہ میں اس بابرکت دورہ کے حوالہ سے ایسی باتیں اور واقعات بیان فرمائے جو کیمرہ کی آنکھ محفوظ نہیں کر سکی اور دیکھنے والوں کی نظروں سے مخفی رہ گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت جو بلی کے حوالہ سے یہ پہلا دورہ تھا اور جن ملکوں کا دورہ کیا اس وجہ سے وہاں کے احمدی احباب و خواتین حتی کہ بچوں تک نے بڑے جذباتی انداز میں ان جلسوں کی ، ان تقاریب کی تیاری شروع کر دی تھی اور بعض کے اس تیاری کے تعلق میں جذبات دیکھ کر حیرت ہوتی تھی کہ کس طرح قربانی کرنے والے ہیں.پیار کرنے والے، محبت، اخلاص اور نیکی میں بڑھنے والے، دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے، اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو عطا فرمائے ہیں.جن کی قومیتیں مختلف ہیں، جن کے رنگ مختلف ہیں ، جن کے رسم و رواج مختلف ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر مسیح محمدی کے خلیفہ سے بھی ایسی ہی ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں کہ انسان جذبات سے مغلوب ہو جاتا ہے اور یہ ہونا تھا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام سے وعدہ ہے.“ 66 خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ بیان فرمودہ 9 مئی 2008 ء.افضل انٹرنیشنل 30 مئی تا5 جون 2008، صفحہ 5)

Page 117

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 91 غانا کے احمدیوں کے اخلاص کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” مجھے یاد ہے کہ 1980ء میں حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے غانا کا دورہ کیا.میں اُن دنوں وہیں تھا.حضور رحمہ اللہ تعالی نائیجیریا سے گھانا آئے تھے اور نائیجیریا میں بڑا شان دار استقبال تھا.مکرم مسعود احمد دہلوی صاحب جو الفضل کے ایڈیٹر ہوتے تھے وہ ساتھ تھے، رپورٹس وہی لکھا کرتے تھے تو نائیجیریا کا استقبال دیکھ کر انہوں نے یہ لکھا کہ ہزاروں افراد کا والہانہ اور عدیم المثال استقبال اور اس طرح کے اور فقرات لکھے.گھانا پہنچے تو کہتے تھے میرا خیال تھا کہ نائیجیریا کا استقبال ایک انتہا ہے لیکن گھانا کا استقبال دیکھ کر تو جیسے پریشان ہو گئے.آخر انہوں نے کہا کہ یہی لکھا جا سکتا ہے کہ احمدی مردوزن کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر تو گھانا کی جماعت تو حقیقت میں ایک ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے.خلافت سے محبت اُن کے دل، آنکھ ، چہرے اور جسم کے روئیں روئیں سے ٹپکتی ہے.اب تو گھانا کی جماعت نو مبایعین کی وجہ سے مزید وسعت اختیار کر چکی ہے اور پرانوں کے زیر اثر یہ نئے بھی اسی اخلاص و وفا میں رنگین ہورہے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے پہلوں کا تھا.جیسا کہ میں نے کہا اس دفعہ جلسہ نئی جگہ پر ہوا تھا اور یہ اتنا بڑا جلسہ وسیع پیمانے پر تھا، ایک لاکھ سے او پر حاضری تھی.اُن کی رجسٹریشن تقریباً 83 ہزار تھی اس کے بعد ان کا انتظام اس کو سنبھال نہیں سکا اور ہزاروں کی تعداد میں اس کے بعد احباب و خواتین آئے اور پھر چھوٹے بچوں کی رجسٹریشن بھی نہیں ہوتی.جمعہ پر حاضری کا نظارہ دُنیا نے کر ہی لیا ہے.آئیوری کوسٹ سے آئے ہوئے ایک دوست نے یہ تبصرہ کیا کہ حج کے بعد اتنا بڑا مجمع میں نے پہلی دفعہ دیکھا ہے.“ خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ بیان فرمودہ 9 مئی 2008 ء- الفضل انٹر نیشنل 30 مئی تا5 جون 2008ء صفحہ 7) غانا میں خدام نے کس طرح اپنی اپنی ڈیوٹی کو سنبھالا اور کس طرح ہر قسم کے سخت حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے فرائض کو سر انجام دیا اس پر تبصرہ کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: خدام کا صبر اور ڈیوٹی بھی ماشاء اللہ معیاری تھی.ایک دن جلسہ گاہ میں شدید ہوا اور بارش تھی میں نے اپنے کمرے کی کھڑکی سے باہر کی طرف دیکھا تو خادم ڈیوٹی پر موجود تھے اور بغیر کسی چھتری کے طوفان میں یوں چاق و چو بند کھڑے تھے جیسے زبان حال سے کہہ رہے ہوں کہ کون ہے جو ہمارے پائے ثبات میں لغزش لا سکے تو یہ ہے گھانا کا خلاصہ خطبه جمع حضرت خلیفه مسح الامس ایدہ اللہ بیان فرموده 9 مئی2008 - الفضل انا مشکل 30 مئی تا5 جون 2008 صفحہ 7)

Page 118

92 تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء غانا کے احمدیوں کی ایک خاص خوبی کا ذکر پیارے آقا نے بڑی محبت سے یوں کیا کہ: ”غانینز (Ghanians) کی ایک خوبی جو آپ نے جمعہ میں دیکھی وہ یہ ہے کہ بڑے صبر سے تحمل سے گرمی میں بیٹھے ہوئے تقریباً ایک گھنٹہ دُھوپ میں خطبہ سنتے رہے اور بڑی تعداد میں بیٹھے رہے.صرف وہی خوبی نہیں ہے بلکہ تہجد کی نماز اور فجر کی نماز میں بھی میدان اسی طرح بھرا ہوتا تھا جس طرح جمعہ میں آپ نے دیکھا.اور آخری دن جو ہفتہ کا دن تھا اور اس دن چھٹی تھی شاید اس میں مزید لوگ بھی آئے ہوں، صبح جب میں نماز کے لیے گیا ہوں تو حیران رہ گیا کہ جو حاضر مرد و زن وہاں میدان میں نماز پڑھنے کے لیے جمع تھے ان کی تعداد جمعہ سے بھی زیادہ لگ رہی تھی.عورتوں کا جوش دیدنی تھا.نماز کے بعد واپس گھر تک تقریباً ایک کلومیٹر کا فاصلہ ہے، گاڑی میں جاتا تھا تو رینگتی ہوئی گاڑی گزرتی تھی.دو رویہ عورتیں کھڑی ہوتی تھیں.مرد کھڑے ہوتے تھے.بچوں کو اُٹھایا ہوتا تھا.ان سے سلام کرواتی تھیں.محبت یوں ٹپک رہی ہوتی تھی کہ جیسے دو سگے بہن بھائی یا بھائی بھائی آپس میں مل رہے ہیں.پس یہ ہیں گھانین (Ghanians) عورتیں اور مرد! عورتوں کی تعداد بھی کم از کم پچاس ہزار تھی جو خلافت سے اخلاص و محبت کے ساتھ اپنی نمازوں کی بھی حفاظت کرنا جانتی تھیں اور کر رہی تھیں اور یہی وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ خدا تعالیٰ کا دائی خلافت کا وعدہ ہے اور جب تک ایسی مائیں پیدا ہوتی رہیں گی خلافت کی محبت نسل در نسل چلتی چلی جائے گی.“ (خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ بیان فرمودہ 9 مئی 2008 ء الفضل انٹر نیشنل 30 مئی تا 5 جون 2008ء صفحہ 7) خطبہ کے آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ساری جماعت کو دُعا کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اس افریقہ کے دورہ کی بھی اور ویسے بھی جب جماعتی ترقی کی خبریں دشمن تک پہنچتی ہیں تو وہ ہر طریقہ آزماتا ہے کہ کسی طرح جماعت کو نقصان پہنچائے.ایم ٹی اے کے ذریعہ سے اب جبکہ تمام دنیا یہ نظارے دیکھ رہی ہے تو ہمیں بھی حاسدوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے لیے خالص ہوتے ہوئے اس کے آگے جھکنے کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے.خلافت جو بلی کے حوالہ سے جو خبریں آتی ہیں ان پر پاکستان میں تو مولویوں کی بیان بازیاں بھی شروع ہوگئی ہیں.پس بہت زیادہ دُعاؤں کی ضرورت ہے.گو کہ اللہ تعالیٰ کا حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام سے یہ وعدہ ہے کہ حاسدوں اور معاندوں کے گروہ پر اللہ تعالیٰ جماعت کو غالب کرے گا لیکن ہمیں بھی اخلاص و وفا اور دُعاؤں میں پہلے سے بڑھ کر اس کے آگے جھکنا چاہیے.اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور ترقیات کی 66

Page 119

تاثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نئی سے نئی منزلیں ہمیں دکھائے.آمین 93 (خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ اسح الخامس ایدہ اللہ بیان فرموده 9 مئی 2008ء - الفضل انٹر نیشنل 30 مئی تا 5 جون 2008ء صفحہ 8) بینن سے نائیجیریا میں داخل ہونے کے بعد امیر صاحب نائیجیریا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ نائیجیریا کے ساؤتھ میں ایک قصبہ کی پرانی قائم شدہ جماعت ہے جو بڑی شاہراہ سے دس، بارہ میل کے فاصلے پر ہے، وہاں جماعت نے ایک نئی مسجد تعمیر کی ہے جماعت کی خواہش ہے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ از راہ شفقت اس کا افتتاح فرما دیں تا کہ مقامی جماعت کی حوصلہ افزائی ہو.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اُن کی درخواست قبول فرمائی اور اُس جماعت میں تشریف لے گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو اپنے درمیان دیکھ کر جو حالت وہاں کے احمدی احباب کی ہوئی اُس کیفیت کو بیان کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” جب میں گیا ہوں تو میں نے دیکھا ہے.وہاں پھر ان کے اخلاص و وفا کا اندازہ ہوا، پہلے مجھے اندازہ نہیں تھا.یہ لوگ بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں.لگتا ہے اُن کے اندر سے پیار پھوٹ رہا ہے.بہر حال جب وہاں پہنچا تو میں نے بڑا شکر کیا کہ میں آگیا.امیر صاحب کی بات مان لی کیونکہ وہاں ساری جماعت انتظار میں کھڑی تھی.ان کو یقین تھا کہ ضرور آؤں گا.مسجد میں داخل ہونے سے پہلے ہر بچے، بوڑھے ، جو ان کی یہ خواہش تھی کہ مصافحہ کرے عورتیں بھی چاہتی تھیں کہ قریب سے ہو کر دیکھیں.وقت کی کمی کی وجہ سے مصافحہ تو ممکن نہیں تھا لیکن جو زور لگا کر کر سکتے تھے انہوں نے کر لیا.میں نے مسجد میں جب انہیں تھوڑی دیر کے لیے کہا کہ خاموش ہو کے بیٹھ جاؤ تو تب سارے احمدی جو سینکڑوں کی تعداد میں تھے وہ خاموش ہوئے.جب انہیں کہا کہ پروگرام میں یہاں آنا شامل نہیں تھا اور صرف تمہاری وجہ سے یہاں آیا ہوں تو اُس کے بعد جو اُنہوں نے فلک شگاف نعرے لگائے ہیں! لگتا تھا کہ مسجد کی چھت اُڑ جائے گی.اُن کے نعرے سنے اور کچھ میں نے اُن سے باتیں کیں.جوش ٹھنڈا ہوا تو پھر اُن سے اجازت لے کر وہاں سے آیا.“ (خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ بیان فرمودہ 9 مئی 2008ء.الفضل انٹرنیشنل 30 مئی تا5 جون 2008 صفحہ 8 ) جلسہ سالانہ امریکہ کے آخری دن کے خطاب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دورہ افریقہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: بہت سے لوگ بڑی قربانیاں کر کے جلسہ میں شامل ہونے کے لیے پہنچے تھے.بعض ہمسایہ ممالک سے بھی آئے حقیقت میں بہت سے ایسے تھے جن کے پاس کرا یہ تک نہ تھا اور کچھ ایسے تھے جن کے پاس کپڑے بھی نہ تھے.جو کچھ بھی ان کے پاس تھا اسی میں

Page 120

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء چلچلاتی دھوپ اور گرمی میں انہوں نے گزارا کیا.یہ حالت دیکھ کر ایک آدمی حیران رہ جاتا ہے کہ ان حالات میں بھی وہ اپنے اخلاص کو بڑھانے میں لگے رہتے ہیں اور دوسری طرف دل خوشی سے بھی بھر جاتا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جلسہ سے حقیقت میں فائدہ اُٹھایا.“ 94 الفضل انٹر نیشنل 8 اگست تا 14 اگست 2008ء صفحہ نمبر 11) 11 جولائی 2008ء کے خطبہ جمعہ میں امریکہ اور کینیڈا کے دورہ کے بارے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: پس یہ نظارے جو ہم نے دورہ کے دوران دیکھے،حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا نام ہم نے دیکھا کہ عزت سے لیا جارہا ہے، آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی جماعت کے بارہ میں عمدہ تاثرات کا اظہار کیا جا رہا ہے، اسلام کی حقیقی تعلیم کے بارہ میں بغیر کسی تبصرے کے انہی الفاظ میں بیان کیا جا رہا ہے جو ان لوگوں کو بتایا گیا تو یہ اللہ تعالیٰ کی خاص تائید ہے ورنہ ان ملکوں کے لوگ تو بڑے آزاد خیال اور دلوں میں بڑائی رکھنے والے ہیں.باتوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے والے ہیں.اسلام کے خلاف تو ہر بات کو ہوا دی جاتی ہے لیکن حق میں اگر کوئی بات کرنی ہو تو کم ہی ہے کہ انصاف سے کام لیا جائے.پس بغیر کسی خاص کوشش کے اور خرچ کیے بغیر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے پیغام کو جب دنیا میں سنا جاتا ہے، آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا نام عزت و احترام سے لیا جاتا ہے، آپ علیہ الصلوۃ والسلام کے خلفا کے ساتھ بھی غیر لوگ عزت سے پیش آتے ہیں، آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی جماعت کی تعریف ہر وہ شخص جو تعصب سے پاک ہے کرتا ہے تو یہی تائیدی نشانات ہیں.اُن کا مشاہدہ میں نے اپنے اس دورے کے دوران بھی کیا جو امریکہ اور کینیڈا کا تھا.بلکہ اُن ملکوں کے رہنے والے احمدیوں نے بھی کیا کیونکہ ہر احمدی نے خاص طور پر وہ جو کسی نہ کسی رنگ میں جو بعض فنکشنز ہوئے اُن کے انتظامات میں شامل تھے یا اپنے قریبی دوستوں کو اور واقف کاروں کو دعوت دینے والے تھے، فنکشن میں لانے والے تھے ، انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ ہماری توقع سے بڑھ کر ہماری دعوت پر باتیں سننے کے لیے لوگوں کی توجہ پیدا ہوئی ہے.اخبارات اور دوسرے میڈیا نے بھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام اور اسلام کے حقیقی پیغام کو کوریج (Coverage) دی اور لوگوں تک پہنچایا.اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام سے فرمایا تھا کہ میں تجھے عزت کے ساتھ شہرت دوں گا اور پھر اللہ تعالیٰ کا جو وعدہ

Page 121

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء آپ علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ ہے کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.یہ بھی ہم دنیا کے ہر ملک اور براعظم میں پورا ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں.اللہ تعالیٰ نے اس سال خلافت احمدیہ کے سوسال پورے ہونے پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے دعوای اور جماعت کے تعارف کی دنیا میں ایسی ہوا چلائی ہے جو خدا تعالیٰ کے خاص فضل سے ہی ہے اس کے بغیر ممکن نہیں تھا.یہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا پیغام پہنچا رہا ہے ورنہ ہم تو جیسا کہ میں نے کہا کوشش بھی کرتے تو اس طرح جماعت کا تعارف اور آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی آمد کا اعلان نہ کر سکتے اور پھر خاص طور پر ان ملکوں میں جہاں اسلام کو ویسے بھی بڑی تنقید کی نظر سے دیکھا جاتا ہے.امریکہ میں اس کے پورا ہونے کا مشاہدہ ہم نے اس طرح کیا اور یقیناً ہر غور کرنے والے دل نے اس بات کو محسوس کیا ، پنسلوانیا کے شہر اور دارالحکومت ہیرس برگ (Harrisburg) جہاں ہمارا جلسہ سالانہ ہوا، اس سال جیسا کہ میں نے کہا کہ خلافت جو بلی کے حوالے سے کچھ شہرت بھی جلسے کو ملی بلکہ یہ کہنا چاہیے جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ ہوا چلائی کہ اس حوالے سے جماعت کا تعارف ہوا.تو بہر حال یہاں کی سٹیٹ اسمبلی نے کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعض ممبران کے کہنے پر جماعت کو اس شہر میں جلسے کے حوالے سے خوش آمدید کہنے اور خلافت کے سو سال پورے ہونے پر مبارک باد دینے کے لیے ریزولیوشن پاس کرنے کا فیصلہ کیا لیکن وہاں اسمبلی کے ایک ممبر نے اس پہ اعتراض اٹھایا کہ یہ نہیں ہوسکتا.کوئی کثر عیسائی تھا، ویسے بھی امریکہ میں یہاں کی نسبت عیسائیت کے معاملے میں کافی بڑی تعداد میں سختی اور کٹر پن ہے.بہر حال اس نے ریزولیوشن کی مخالفت کی.یہاں یہ واضح کر دوں کہ ہماری طرف سے اس بارہ میں کوشش نہیں کی گئی تھی کہ ہمارے سوسالہ فنکشن کے موقع پر ہواور خلیفہ وقت آ رہا ہے اس لیے یہ ہونا چاہیے.ان لوگوں میں سے چند کو خود ہی خیال آیا اور توجہ پیدا ہوئی اور انہوں نے اسمبلی میں پیش کیا.تو میں کہہ رہا تھا کہ ایک ممبر نے مخالفت کی اور اس دلیل کے ساتھ مخالفت کی کہ کیونکہ یہ لوگ حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا نہیں مانتے اس لیے کوئی جواز نہیں کہ ان کو خوش آمدید کہا جائے.اس سے یہ کہلوانا بھی اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے تھا کیونکہ اگر یہ خاموشی سے ہو جاتا تو یا اسمبلی کو پتہ ہوتا یا ہمارے پاس ایک کاغذ کا ٹکڑا آجاتا یا ہلکی سی ایک اخبار میں خبر لگ جاتی.اخلاقا تو ہم ان کے ممنون ہوتے کہ انہوں نے ہماری پذیرائی کی اور یہ اخلاق دکھانا اور شکریہ ادا کرنا بھی 95

Page 122

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہمارا فرض ہے اور اسلام کا حکم ہے لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ مخالفت بھی خدا تعالیٰ کی نقد ی تھی کیونکہ اس ممبر اسمبلی کے اس سوال کو اخباروں اور میڈیا نے خوب اچھالا اور آج کل تو انٹر نیٹ پر ہر قسم کی ویسے بھی خبر آتی ہے اور اس پر بحث شروع ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں میں سے بے شمار لوگوں کو اس بات کے خلاف کھڑا کر دیا.ایک بحث شروع ہو گئی کہ ایک طرف تو ہم سیکولر ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور دوسری طرف اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں.یہودیوں نے بھی سوال اٹھا دیا کہ ہم بھی عیسی علیہ السلام کو خدا نہیں مانتے بلکہ یہ لوگ تو مخالفت میں بھی بہت زیادہ بڑھے ہوئے ہیں.پتہ نہیں حضرت عیسی علیہ السلام کے بارہ میں کیا کچھ کہہ جاتے ہیں.سیاسی مقاصد کے لیے بے شک یہ لوگ آج کل چپ ہوں لیکن دل تو ان کے خلاف ہیں.جبکہ ہم احمدی حضرت عیسی علیہ السلام کو قابل احترام نبی مانتے ہیں.بہر حال ان یہودیوں نے بھی سوال اُٹھایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارا بھی امریکہ میں رہنے اور آزادی کا حق سلب کرنے کی آئندہ کوششیں ہوں گی.اس بات پر خیال آیا کہ یہودیوں نے جو ہمارے حق میں بیان دیا ہے تو شاید مولوی یہ شور مچائے کہ دیکھو ہم پہلے ہی کہتے تھے کہ قادیانی اور یہودی ایک ہیں لیکن وہ اس بات کو بھول جائیں گے کہ ہماری مخالفت اگر ہے تو اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے ایک عاجز بندے کو ہم خدا نہیں مانتے.تو بہر حال یہ ان مخالفین کا کام ہے، مولوی کا کام ہے کیسے جائیں یہی 96 ان سے توقع ہے.“ (خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ اسح الخامس 25 جولائی 2008 ء الفضل انٹرنیشنل 25 جولا ئی ت07 اگست 2008ء صفحہ نمبر 24) 25 جولائی 2008 ء کے خطبہ جمعہ میں جلسہ سالانہ امریکہ کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: امریکہ کے احمدیوں کے بارے میں بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں.پتہ نہیں کیوں دوسری دنیا کے احمدیوں کو یہ خیال تھا کہ وہاں کے جلسہ میں وہ جوش اور رونق نہیں ہوگی جو باقی دنیا میں نظر آتی ہے.اکثر خطوں میں جواب بھی مجھے آرہے ہیں اس کا ذکر ہوتا ہے.شاید اس لیے یہ خیال پیدا ہو گیا تھا کہ جو عمومی تاثر امریکہ کے بارے میں ہے اس میں ہمارے احمدی بھی رنگے گئے ہوں گے کیونکہ کافی تعداد وہیں پلے بڑھے نو جوانوں کی ہے لیکن ایک تو یہ عمومی تاثر عوام کے بارہ میں بھی غلط ہے.عمومی طور پر وہاں کے عوام بہت اچھے ہیں اور جہاں تک احمدی کا سوال ہے جیسا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں، وہ

Page 123

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کسی بھی طرح کم نہیں ہیں الحمد للہ.یہ سب حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام کی بیعت 97 میں آنے کی برکت ہے.“ خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ.11 جولائی 2008 ء الفضل انٹرنیشنل 15 تا 21 اگست 2008 صفہ نمبر5) کیلگری کینیڈا میں مسجد کے افتتاح کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اسلام کی تعلیم عبادت گاہوں کے حوالے سے“ کے موضوع پر پر تأثیر خطاب فرمایا.اس خطاب کا غیر از جماعت مہمانوں پر اس قدراثر پڑا کہ بعض لوگ تو با قاعدہ رو پڑے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بیان فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ تقریب بھی جماعت کے تعارف کا ذریعہ بنی.یہاں بھی بعض پادریوں نے میری تقریر اسلام کی تعلیم عبادت گاہوں کے حوالے سے “ پر بڑی حیرت کا اظہار کیا.ایک احمدی نے مجھے بتایا کہ ایک عیسائی جو اس تقریب میں موجود تھے، میری تقریر کے بعد رو پڑے کہ اصل میں تو یہ تعلیم ہے جو فطرت کے مطابق ہے.اسلام کی تعلیم تو ہر معاملے میں بڑی جامع ہے اگر اس کو صحیح طور پر اگلے کو پہنچایا جائے.اگر انسان نیک فطرت ہو تو اس کے لیے کوئی راہ فرار نہیں بجز اس کے تسلیم کرنے کے.ایک افغانی دوست جو عرصہ سے جماعت کے تعارف میں تھے ، اس تقریب کے بعد مجھے ملے اور اُن کا رورو کر برا حال تھا.بعد میں ان کے احمدی دوست نے بتایا جن کے ذریعہ سے وہ ملنے کے لیے آئے تھے کہ وہ کہتے ہیں کہ آج میرے لیے اب اور کوئی روک 66 نہیں چاہئیے اس لیے آج ہی میں بیعت کرتا ہوں.اس طرح اور بیعتیں بھی ہوئیں.“ (خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ امسیح الخامس - 11 جولائی 2008ء.الفضل انٹر نیشنل 25 جولائی تا 7 اگست 2008ء صفہ نمبر 25)

Page 124

حضور انور ایدہ اللہ گورنر وار اسٹیٹ (Kawara State) نائیجیریا کو خلافت احمد یہ صد سالہ جو ہبلی 2008ء پر سود نیز عطا کرتے ہوئے.(27-04-2008) امیر آف بورگو (Borgu) نائیجیر یا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ہمراہ بر موقع استقبالیہ از امیر آف بورگو.(2008-04-24)

Page 125

NA New Bussa نائیجیریا میں نیشنل ٹیلی ویژن اتھارٹی (N.T.A) کو انٹرویو دیتے ہوئے.(2008-04-28) او جوکورو (Ojokoro) نائیجیریا میں دفتر مجلس انصاراللہ میں اراکین مجلس عاملہ انصار اللہنا بیجیر با حضور انور کے ہمراہ.(2008-04-22)

Page 126

God wor نایجیریا کے وقت نو کے مجاہدین اپنے پیارے آقا حضرت خلیفہ اسی انا مس ایدہ اللہتعالیٰ کےہمراہ بمقام سید مبارک الوجہ (Abia) (04-05-2008) نيو (New Bussa) نائیجیریا میں حضور انور بچوں میں قلم تقسیم فرمارہے ہیں.(2008-04-28)

Page 127

AGE TO MADIYY 0 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپاپا (Apapa) ہسپتال نائیجیریا میں ایک نومولود سے پیار کرتے ہوئے.

Page 128

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ظہور عون ونصرت دم بہ دم ہے: 98 اللہ تعالیٰ کے غیر معمولی انوار و افضال موسلا دھار بارش کی طرح جماعت احمدیہ پر برس رہے ہیں.مئی 2008 ءوہ تاریخی مہینہ اور 27 مئی 2008 ء وہ تاریخی دن ہے جس کا انتظار اگر محبانِ خلافت راشدہ حقہ کو تھا تو دوسری طرف معاندین و مخالفین احمدیت کو بھی تھا کیونکہ جماعت احمدیہ کی ترقی اُن کو تو ایک آنکھ نہیں بھاتی لیکن اللہ تعالیٰ نے جو نظارے دکھائے اور مسلسل دکھاتا چلا جا رہا ہے اُن کے مطابق ہمارے لیے تو یہ کیفیت ظہور پذیر ہے کہ: ظهور عون نصرت دوم ہے اور دشمنوں اور حاسدوں کے لیے رُسوائی اور ذلت اور نکبت کے سوا کچھ بھی نہیں لکھا ہوا.گویا دشمنانِ احمدیت کی یہ حالت ہے کہ: حسد دشمنوں کی پشت خم ہے دشمن کو خبر نہیں کہ یہ معاندانہ کارروائیاں احمدیوں کے خلاف نہیں بلکہ خود خدائے بزرگ و برتر کے خلاف ہیں کیونکہ وہی ذات والا ہے جس نے خلافت جیسی عظیم نعمت جماعت احمدیہ کو عطا فرمائی ہے اور اب اپنے وعدوں کے مطابق برکات خلافت سے احمدیوں کی جھولیاں بھر رہا ہے اور مسلسل بھرتا چلا جارہا ہے.ہمیں تو ہمارے پیارے امام نے یہی نصیحت فرمائی ہے کہ ہم صبر سے کام لیں اور معاندین کے بارے میں فرمایا کہ: گزشتہ ایک سو بیس سال سے انہوں نے اپنی ہر طرح کی مخالفت کر کے دیکھ لی ہے.بے شک ہمیں عارضی تکلیفیں تو برداشت کرنی پڑیں لیکن ان کی خواہشات کبھی پوری نہیں ہوئیں کہ جماعت کو ختم کر دیں.ایک آمر نے اعلان کیا کہ میں ان کے ہاتھ میں کشکول پکڑاؤں گا تو خود اُس کا انجام ظاہر وباہر ہے لیکن جماعت احمد یہ انفرادی طور پر بھی اور جماعتی طور پر بھی مالی وسعت اختیار کرتی چلی گئی.دوسرے نے جب جماعت کو کچلنا چاہا، ہر لحاظ سے معذور کرنا چاہا تو اس کا انجام بھی ہم نے دیکھ لیا اور جماعت کے لیے ترقی کی نئی سے نئی راہیں کھلتی چلی گئیں.،، ( خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ 13 جون 2008ء الفضل انٹر نیشنل 4 تا 10 جولائی 2008ء صفحہ 8 ) انڈونیشیا میں جماعت کی تبلیغی مساعی کو روکنے کی مذموم کوششوں اور مظالم کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: پاکستان میں جو پابندیاں لگیں یا قانون پاس ہوئے اُس سے کون سا اُنہوں نے جماعت کو پھیلنے سے روک دیا؟ دُنیا بھر میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش پہلے سے بڑھ کر

Page 129

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 99 جماعت پر ہوئی اور انڈونیشیا میں بھی جو پابندیاں حکومت نے لگائی ہیں پہلے سے بڑھ کر جماعت کی ترقی کا باعث بنیں گی.انشاء اللہ تعالی.پس دعاؤں پر زور دیں.انشاء اللہ تعالیٰ اب وہ وقت دور نہیں کہ اُن کے مکر اُن پر ہی اُلٹ کر پڑیں گے.“ خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ 13 جون 2008 ، الفضل انٹر نیشنل 4 تا 10 جولائی 2008، صفحہ 8) ستائیس مئی اور ظہور قدرت ثانیہ: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو دسمبر 1907ء میں ایک الہام ہوا تھا ستائیس کو ایک واقعہ“.اس سے اگلے سال یعنی 1908ء میں جو 27 مئی کا دن جماعت پر چڑھا تو اُس سے ظاہر ہوا کہ یہ وہ تاریخی دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے خلافت احمدیہ کی بنیاد رکھی.چنانچہ 27 مئی 1908ء کا دن اسلام احمدیت کی تاریخ میں ہمیشہ ایک روشن ، زندہ اور زندگی بخش دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا.اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وعدوں اور پیش گوئیوں کے عین مطابق اس دن منہاج نبوت پر خلافت حقہ اسلامیہ احمدیہ کا قیام عمل میں آیا اور 27 مئی 2008ء کو خلافت احمد یہ حقہ اسلامیہ پر ایک سو سال مکمل ہو گیا اور دوسری صدی کا سورج پوری آب و تاب کے ساتھ جماعت پر طلوع ہوا.اس عظیم الشان نعمت کے عطا ہونے اور نہایت درجہ کامرانیوں اور کامیابیوں اور الہی افضال وانوار کی برسات سے بھر پور اور تائیدات سماویہ سے معمور صدی کے پورا ہونے پر 27 مئی 2008 ء کے اس تاریخی دن کو عالمگیر جماعت احمدیہ نے اپنی اعلیٰ دینی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک خاص روحانی کیف و سرور اور جوش و جذبہ کے ساتھ منانے کی توفیق پائی.اس مبارک موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت جماعت احمدیہ کو تحریری پیغامات بھی دیئے اور خطاب کے ذریعہ براہِ راست بھی احباب جماعت کے ساتھ اس جشن میں شرکت فرمائی.یوں تو ساری دنیا میں بسنے والے احمدیوں نے یہ دن اپنے اپنے گھروں اور جماعتوں میں دیے روشن کر کے منایا لیکن شمع محفل تو لندن میں ہے جہاں ان تمام تقریبات کا رُوحِ رواں اور مرکز و محور حضرت خلیفہ اسیح کی ذات بابرکات اور وجود باجود ہے.چنانچہ لندن کے Excel سنٹر میں منعقد ہونے والی تقریب دنیا بھر میں منعقد ہونے والے پروگراموں کا نقطۂ عروج ثابت ہوئی جہاں سب احمدیوں کے دلوں کی دھڑکن، ہمارے محبوب امام، قافلہ سالار احمدیت ، قدرت ثانیہ کے پانچویں مظہر حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بہ نفس نفیس شرکت فرما کر اپنے زندگی بخش کلمات سے نوازا.

Page 130

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء فرمایا: تحریری پیغام از حضور انور ایدہ اللہ تعالی بر موقع 27 مئی 2008 ء 100 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 27 مئی 2008ء کے موقع پر عالمگیر جماعت احمدیہ کو پیغام دیتے ہوئے ”میرے پیارے عزیز احباب جماعت ! بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ آج خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہو رہے ہیں.یہ دن ہمیں سو سال سے زائد عرصہ میں پھیلی ہوئی جماعت احمدیہ کی تاریخ اور اس وقت کی یاد دلاتا ہے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق مارچ 1889ء میں اللہ تعالیٰ کے ایک برگزیدہ نے اللہ تعالیٰ سے اذن پا کر ایک پاک جماعت کے قیام کا اعلان کیا.آپ کا مشن اور اس جماعت کے قیام کا مقصد خدا اور بندے میں تعلق پیدا کرنا، بنی نوع انسان کو خدائے واحد کے آگے جھکنے والا بنے کی تعلیم دینا اور اس کے لیے کوشش کرنا، تمام اقوام عالم کو اُمت واحدہ بنا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع کرنا، انسان کو انسان کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانا تھا.وہ شخص جس کو خدا تعالیٰ نے زمانے کے امام اور مسیح و مہدی کے لقب سے ملقب کر کے بھیجا تھا.قیام جماعت اور آغاز بیعت 1889ء سے 1908 ء تک تقریباً اُنیس سال اللہ تعالیٰ کی خاص تائید و نصرت سے اپنے مشن کو تمام تر مخالفتوں اور نا مساعد حالات کے باوجود اس تیزی سے لے کر آگے بڑھا کہ ہر مخالف جو بھی اس جری اللہ کے مقابلہ پر آیا ذلت اور رسوائی کا منہ دیکھنے والا بنا.آخر اللہ تعالیٰ کی تقدیر کے مطابق کہ ہر انسان جو اس فانی دنیا میں آیا اُس نے آخر کو اس دُنیا کو چھوڑنا ہے اور وہ شخص جو اللہ کا خاص بندہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشق صادق تھا، وہ تو اپنے آقا کی سنت کی پیروی میں رفیق اعلیٰ سے ملنے کے لیے ہر وقت بے چین رہتا تھا.اللہ تعالیٰ نے اپنے اُس بندے کو جسے امام آخر الزمان بنا کر بھیجا تھا، واپسی کے اشارے دیتے ہوئے یہ تسلی دی کہ گو تیرا وقت اب قریب ہے لیکن چونکہ تجھے میں نے اپنے اعلان کے مطابق امام آخر الزمان بنایا ہے، اس لیے اے میرے پیارے! اے وہ شخص جو میری توحید کے قیام اور میرے محبوب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حکومت تمام دُنیا میں قائم کرنے کا درد رکھتا ہے تو یہ فکر نہ کر کہ تیرے مرنے کے بعد تیرے اس کام کی تکمیل

Page 131

101 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کی انتہا ئیں کس طرح حاصل ہوں گی.تو یاد رکھ کہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق جسے میری تائید حاصل ہے اب خلافت علی منہاج النبوة تا قیامت قائم ہونی ہے، اس لیے تیرے بعد یہی نظام خلافت ہے جس کے ذریعہ سے میں تمام دنیا میں اپنی آخری شریعت کے قیام و استحکام کا نظام جاری کروں گا.چنانچہ اللہ تعالیٰ کی آپ کو اس تسلی کے بعد آپ علیہ السلام نے جماعت کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: یہ خدا تعالیٰ کی سنت ہے اور جب سے کہ اُس نے انسان کو زمین میں پیدا کیا ہمیشہ اس سنت کو وہ ظاہر کرتا رہا ہے کہ وہ اپنے نبیوں اور رسولوں کی مدد کرتا ہے اور اُن کو غلبہ دیتا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے : كَتَبَ اللهُ لَا غُلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِيُّ (سورۃ المجادله : 22) اور غلبہ سے مراد یہ ہے کہ جیسا کہ رسولوں اور نبیوں کا یہ منشاء ہوتا ہے کہ خدا کی حجت زمین پر پوری ہو جائے اور اُس کا مقابلہ کوئی نہ کر سکے اسی طرح خدا تعالیٰ قوی نشانوں کے ساتھ اُن کی سچائی ظاہر کر دیتا ہے اور جس راست بازی کو وہ دُنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اُس کی تخم ریزی انہی کے ہاتھ سے کر دیتا ہے لیکن اُس کی پوری تکمیل اُن کے ہاتھ سے نہیں کرتا بلکہ ایسے وقت میں اُن کو وفات دے کر جو بظاہر ایک ناکامی کا خوف اپنے ساتھ رکھتا ہے مخالفوں کو نسی اور ٹھٹھے اور طعن اور تشنیع کا موقع دے دیتا ہے اور جب وہ ہنسی ٹھٹھا کر چکتے ہیں تو پھر ایک دوسرا ہاتھ اپنی قدرت کا دکھاتا ہے اور ایسے اسباب پیدا کر دیتا ہے جن کے ذریعہ سے وہ مقاصد جو کسی قدر نا تمام رہ گئے تھے اپنے کمال کو پہنچتے ہیں.غرض دو قسم کی قدرت ظاہر کرتا ہے (1) اول خود نبیوں کے ہاتھ سے اپنی قدرت کا ہاتھ دکھاتا ہے (2) دوسرے ایسے وقت میں جب نبی کی وفات کے بعد مشکلات کا سامنا پیدا ہو جاتا ہے اور دشمن زور میں آجاتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ اب کام بگڑ گیا اور یقین کر لیتے ہیں کہ اب یہ جماعت نابود ہو جائے گی اور خود جماعت کے لوگ بھی ترڈ دمیں پڑ جاتے ہیں اور اُن کی کمریں ٹوٹ جاتی ہیں اور کئی بد قسمت مرتد ہونے کی راہیں اختیار کر لیتے ہیں تب خدا تعالیٰ دوسری مرتبہ اپنی زبر دست قدرت ظاہر کرتا ہے اور گرتی ہوئی جماعت کو سنبھال لیتا ہے.پس وہ جو اخیر تک صبر کرتا ہے خدا تعالیٰ کے اس معجزہ کو دیکھتا ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وقت میں ہوا جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی موت ایک بے وقت موت مجھی گئی اور بہت سے بادیہ نشین نادان مرتد ہو گئے اور صحابہ رضی اللہ عنہم بھی مارے غم کے دیوانہ کی طرح ہو گئے.تب خدا تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کھڑا کر کے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود ہوتے

Page 132

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہوتے تھام لیا اور اُس وعدہ کو پورا کیا جو فرمایا تھا: وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِى ارتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَةِ لَنَّهُمْ مِّنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمُناط (سورۃ النور : 56 ) یعنی خوف کے بعد پھر ہم اُن کے پیر جمادیں گے.“ پھر فرمایا: 102 (رسالہ الوصیت.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 304 و 305) سواے عزیز و ! جب کہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلاوے.سواب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے اس لیے تم میری اس بات سے جو میں نے تمہارے پاس بیان کی غم گین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لیے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ وہ دائی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا اور وہ دوسری قدرت نہیں آسکتی جب تک میں نہ جاؤں لیکن میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اُس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی.جیسا کہ خدا کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے اور وہ وعدہ میری ذات کی نسبت نہیں ہے بلکہ تمہاری نسبت وعدہ ہے جیسا کہ خدا فرماتا ہے کہ میں اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا.سوضرور ہے کہ تم پر میری جدائی کا دن آوے تا بعد میں اس کے وہ دن آوے جو دائی وعدہ کا دن ہے.وہ ہمارا خدا وعدوں کا سچا اور وفا دار اور صادق خدا ہے وہ سب کچھ تمہیں دکھلائے گا جس کا اُس نے وعدہ فرمایا.اگر چہ یہ دن دُنیا کے آخری دن ہیں اور بہت بلائیں ہیں جن کے نزول کا وقت ہے پر ضرور ہے کہ یہ دُنیا قائم رہے جب تک وہ تمام باتیں پوری نہ ہو جائیں جن کی خدا نے خبر دی.میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہر ہوں گے.سو تم خدا کی قدرت ثانی کے انتظار میں اکٹھے ہو کر دعا کرتے 66 رہو." (رساله الوصیت روحانی خزائن جلد 20.صفحہ 305 و 306) پس جیسا کہ آپ نے فرمایا تھا وہ وقت بھی آ گیا جب آپ علیہ السلام ، اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہو گئے اور ہر احمدی کا دل خوف و غم سے بھر گیا لیکن مؤمنین کی دعاؤں سے قرونِ م اولی کی یاد تازہ کرتے ہوئے زمین و آسمان نے پھر ایک بار وَلَيُبَةِ لَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ

Page 133

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خَوْفِهِمْ اَمُناط کا نظارہ دیکھا.وہ عظیم انقلاب جو آپ نے اپنی بعثت کے ساتھ پیدا کیا تھا اُسے اللہ تعالیٰ نے خلافت کے عظیم نظام کے ذریعہ جاری رکھا.آپ کی وفات پر اخبار وکیل میں مولانا ابوالکلام آزاد نے یوں رقم فرمایا: وہ شخص بہت بڑا شخص جس کا قلم سحر تھا اور زبان جادو! وہ شخص جو دماغی عجائبات کا مجسمہ تھا! جس کی نظر فتنہ اور آواز حشر تھی ! جس کی اُنگلیوں سے انقلاب کے تاراً لجھے ہوئے تھے اور جس کی دو مٹھیاں بجلی کی دو بیٹریاں تھیں ! وہ شخص جو مذہبی دنیا کے لیے تمہیں برس تک زلزلہ اور طوفان رہا! جو شور قیامت ہو کے خفتگانِ خواب ہستی کو بیدار کرتا رہا....مرزا غلام احمد صاحب قادیانی کی رحلت اس قابل نہیں کہ اس سے سبق حاصل نہ کیا جاوے اور مٹانے کے لیے اِسے امتدادِ زمانہ کے حوالے کر کے صبر کر لیا جائے.ایسے لوگ جن سے مذہبی یا عقلی دُنیا میں انقلاب پیدا ہو ہمیشہ دُنیا میں نہیں آتے.یہ نازشِ فرزندان تاریخ بہت کم منظرِ عالم پر آتے ہیں اور جب آتے ہیں دُنیا میں انقلاب پیدا کر کے دکھا جاتے ہیں.“ (اخبار وکیل.امرت سر.بحوالہ تاریخ احمدیت جلد 2 صفحہ 560) پس اس انقلاب کا اعتراف غیروں کی زبان اور قلم سے نکلوا کر اللہ تعالیٰ نے یہ بتا دیا کہ وہ شخص اللہ تعالیٰ کا خاص تائید یافتہ تھا لیکن غیر کی نظر اس طرف نہ گئی کہ وہ تائید یافتہ جس انقلاب کو بر پا کر گیا ہے اس انقلاب کو آپ کی پیروی کرنے والوں کے ذریعہ سے نعمت خلافت کے ذریعہ جاری رکھنے کا بھی اس ذو العجائب اور قدیر ہستی کا وعدہ ہے اور اس کی تصدیق ہوتے ہوئے ایک دُنیا نے حضرت مولانا نورالدین.خلیفہ اسیح الاوّل کے انتخاب خلافت کے وقت دیکھا.باوجود اس کے کہ مخالفین حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی قائم کردہ ایک منظم جماعت کو دیکھ رہے تھے.باوجود اس کے کہ وہ خلافت کے قیام کا نظارہ دیکھ چکے تھے لیکن اُنہوں نے جماعت کو اُس جماعت کو جو خدا تعالیٰ کے ہاتھ سے قائم کردہ جماعت تھی ایک منظم کوشش کے تحت توڑنے کی کوشش کی ، جس کے بارہ میں اللہ تعالیٰ کا وعدہ تھا: ”اُذْكُرُ نِعْمَتِي غَرَسُتُ لَكَ بِيَدِي رَحْمَتِي وَ قُدْرَتِي “ ترجمہ: میری نعمت کو یاد کر.میں نے تیرے لیے اپنے ہاتھ سے اپنی رحمت اور اپنی قدرت کا درخت لگا دیا ہے.(تذکرہ صفحہ 428) پس اس وعدہ کے مطابق وہ ہمیشہ کی طرح ناکام ہوئے.گو کہ یہاں تک مخالفت کی شدت میں بڑھے کہ ایک اخبار نے لکھا: ہم سے کوئی پوچھے تو ہم خدا لگتی کہنے کو تیار ہیں کہ مسلمانوں سے ہو سکے تو مرزا کی کل کتابیں سمندر میں نہیں کسی جلتے ہوئے تنور میں جھونک دیں.اسی پر بس نہیں بلکہ آئندہ 103

Page 134

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء کوئی مسلم یا غیر مسلم مؤرخ تاریخ ہند یا تاریخ اسلام میں ان کا نام تک نہ لے.“ 104 ( اخبار وکیل.امرت سر 13 جون 1908 ء.بحوالہ تاریخ احمدیت جلد 3 صفحہ 205 و 206) لیکن آج تاریخ احمدیت گواہ ہے.دُنیا جانتی ہے کہ اُن کا نام لیوا تو کوئی نہیں لیکن خلافت کی برکت سے احمدیت دنیا میں پھول پھل رہی ہے اور کروڑوں اس کے نام لیوا ہیں.اپنی بے ہودہ گوئیوں میں یہاں تک بڑھے کہ ایک اخبار ” کرزن گزٹ“ نے لکھا جسے حضرت خلیفہ اسیح الاوّل رضی اللہ عنہ نے اپنی پہلی جلسہ کی تقریر میں بیان کیا کہ: اب مرزائیوں میں کیا رہ گیا ہے؟ اُن کا سرکٹ چکا ہے.ایک شخص جو اُن کا امام بنا ہے اُس سے تو کچھ ہو گا نہیں.ہاں یہ ہے کہ تمہیں کسی مسجد میں قرآن سنایا کرے.( تاریخ احمدیت جلد 3 صفحہ (221) حضرت خلیفہ اسیح الاول رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سبحان اللہ یہی تو کام ہے.خدا توفیق دے.بدقسمتی سے جماعت کے بعض سرکردہ بھی خلافت کے مقام کو نہ سمجھے.سازشیں ہوتی رہیں لیکن خدا کے ہاتھ کا لگایا ہوا پودا بڑھتا رہا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے وعدہ کے مطابق محبوں کی جماعت بڑھتی رہی اور کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کارگر نہ ہوئی.پھر خلافت ثانیہ کا دور آیا تو بعض سرکردہ انجمن کے ممبران کھل کر مخالفت پر کمر بستہ ہو گئے لیکن وہ تمام سرکردہ علم کے زعم سے بھرے ہوئے، تجربہ کار، پڑھے لکھے اور اس چپیس سالہ جوان کے سامنے ٹھہر نہ سکے اور اُس نے جماعت کی تنظیم، تبلیغ، تربیت، علوم و معرفتِ قرآن میں وہ مقام پیدا کیا کہ کوئی اُس کے مقابل ٹھہر نہ سکا.جماعت پر پریشانی اور مخالفتوں کے بڑے دور آئے لیکن خلافت کی برکت سے جماعت اُن میں کامیابی کے ساتھ گزرتی چلی گئی.حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے باون سالہ دورِ خلافت کے حالات پڑھیں تو پتہ چلے کہ اُس پسر جری اللہ نے کیا کیا کار ہائے نمایاں انجام دیئے.دُنیائے احمدیت میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد پھر ایک مرتبہ خوف کی حالت طاری ہوئی لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدہ کے مطابق اُسے چند گھنٹوں میں امن میں بدل کر قدرت ثانیہ کے تیسرے مظہر کا روشن چاند جماعت کو عطا فرمایا.حکومتوں کے ٹکرانے کے باوجود، ظالمانہ قوانین کے اجراء کے بعد تمام مسلمان فرقوں کی منظم کوشش کے باوجود، یہ قافلہ ترقی کی منزلیں طے کرتا چلا گیا.پیار و محبت کے نعرے

Page 135

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لگا تا ہوا، غریب اقوام کے غریب عوام کی خدمت کرتے ہوئے ، انہیں رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچاتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع کرتا چلا گیا..پھر وہ وقت آیا کہ الہبی تقدیر کے ماتحت حضرت خلیفہ مسیح الثالث رحم اللہ بھی اپنے پیدا کرنے والے کے حضور حاضر ہو گئے.پھر اندرونی اور بیرونی فتنوں نے سر اُٹھایا لیکن خدائی وعدہ کے مطابق جماعت احمدیہ کو خلافت رابعہ کی صورت میں تمکنت دین عطا ہوئی.ہر فتنہ اپنی موت آپ مر گیا.ظالمانہ قانون کے تحت ہاتھ پاؤں باندھنے والوں اور احمدیت کے کینسر کو ختم کرنے کا دعوی کرنے والوں کو خدا تعالیٰ نے نیست و نابود کر دیا.پاکستان میں ظالمانہ قانون کی وجہ سے خلیفہ وقت کو ہجرت کرنا پڑی لیکن یہ ہجرت جماعت کی ترقی کی نئی منازل دکھانے والی بنی.ایک بار پھر غَرَسُـتُ لَكَ بِيَدِی کا وعدہ ہم نے پورا ہوتے دیکھا.تبلیغ کی وہ راہیں کھلیں جو ابھی بہت دُور نظر آتی تھیں.خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے کیے گئے وعدے کو کہ میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.خلافت رابعہ کے دور میں MTA کے ذریعہ سے یوں پورا ہوتا دکھایا کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے.اگر ہم اپنے وسائل کو دیکھیں اور پھر اس چینل کے اجراء کو دیکھیں تو ایمان والوں کے منہ سے بے اختیار اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تحمید کے الفاظ نکلتے ہیں.اسی چینل نے آج مشرق سے لے کر مغرب تک اور شمال سے لے کر جنوب تک ہر مخالف احمدیت کا منہ بند کر دیا ہے.پس وہی لوگ جو خلیفہ وقت کو عضو معطل کرنے کے خواب دیکھ رہے تھے اُن کے گھروں کے اندر MTA نے اُس مرد مجاہد کی آواز پہنچادی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے علم کلام اور خدا تعالیٰ کی آخری شرعی کتاب قرآن کریم کا آسمانی مائدہ آج ہر گھر میں اللہ تعالیٰ کی تائید سے پہنچ گیا ہے.پھر كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانِ کے قانون کے مطابق حضرت خلیفہ مسیح الرابع رحمہ اللہ کی وفات کے بعد ایک دُنیا نے دیکھا اور MTA کے کیمروں کی آنکھ نے سیٹلائٹ کے ذریعہ ایک نظارہ ہر گھر میں پہنچایا.وہ نظارہ جو اپنوں اور غیروں کے لیے عجیب نظارہ تھا.اپنے اِس بات پر خوش کہ خدا تعالیٰ نے خوف کو امن میں بدلا اور غیر اس بات پر حیران کہ یہ کس قسم کے لوگ ہیں؟ یہ کیسی جماعت ہے؟ جسے ہم سو سال سے ختم کرنے کے درپے ہیں اور یہ آگے بڑھتے ہی جارہے ہیں.ایک مخالف نے بر ملا اظہار کیا کہ میں تمہیں سچا تو 105

Page 136

106 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نہیں سمجھتا لیکن اس نظارے کو دیکھ کر خدا تعالیٰ کی فعلی شہادت تمہارے ساتھ لگتی ہے.میرے جیسے کمزور اور کم علم انسان کے ہاتھ پر بھی اللہ تعالیٰ نے جماعت کو جمع کر دیا اور ہر دن اس تعلق میں مضبوطی پیدا ہوتی جارہی ہے.دُنیا مجھتی تھی کہ یہ انسان شاید جماعت کو نہ سنبھال سکے اور ہم وہ نظارہ دیکھیں جس کے انتظار میں ہم سو سال سے بیٹھے ہیں لیکن یہ بھول گئے کہ یہ پودا خدا تعالیٰ کے ہاتھ سے لگایا ہوا ہے جس میں کسی انسان کا کام نہیں بلکہ الہی وعدوں اور تائیدات کی وجہ سے ہر کام ہورہا ہے.اللہ تعالیٰ یہ الہام پورا فرما رہا ہے کہ ”میں تیرے ساتھ اور تیرے پیاروں کے ساتھ ہوں“.پس یہ الہی تقدیر ہے.یہ اُسی خدا کا وعدہ ہے جو کبھی جھوٹے وعدے نہیں کرتا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وہ پیارے جو آپ کے حکم کے ماتحت قدرتِ ثانیہ سے چھٹے ہوئے ہیں، انہوں نے دُنیا پر غالب آنا ہے کیونکہ خدا ان کے ساتھ ہے.خدا ہمارے ساتھ ہے.آج اس قدرت کو سو سال ہو رہے ہیں اور ہر روزنئی شان سے ہم اِس وعدہ کو پورا ہوتے دیکھ رہے ہیں.جیسا کہ میں نے جماعت کی مختصر تاریخ بیان کر کے بتایا ہے.پس ہر احمدی کا فرض ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو قدرت ثانیہ سے چمٹ کر اپنی تمام استعدادوں کے ساتھ پورا کرنے کی کوشش کریں.آج ہم نے عیسائیوں کو بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے لانا ہے.یہودیوں کو بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے لانا ہے.ہندوؤں کو بھی اور ہر مذہب کے ماننے والے کو بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے لانا ہے.یہ خلافت احمد یہ ہے جس کے ساتھ جڑ کر ہم نے رُوئے زمین کے تمام مسلمانوں کو بھی مسیح و مہدی کے ہاتھ پر جمع کرنا ہے.پس اے احمد یو! جو دُنیا کے کسی بھی خطہ زمین میں یا ملک میں بستے ہو، اس اصل کو پکڑ لو اور جو کام تمہارے سپر د امام الزمان اور مسیح و مہدی نے اللہ تعالیٰ سے اذن پا کر کیا اسے پورا کرو.جیسا کہ آپ علیہ السلام نے یہ وعدہ تمہاری نسبت ہے“ کے الفاظ فرما کر یہ عظیم ذمہ داری ہمارے سپرد کر دی ہے.وعدے تبھی پورے ہوتے ہیں جب اُن کی شرائط بھی پوری کی جائیں.پس اے مسیح محمدی کے ماننے والو! اے وہ لو گو جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیارے اور آپ کے درخت وجود کی سرسبز شاخیں ہو! اٹھو اور خلافت احمدیہ کی مضبوطی کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہوتا کہ مسیح محمدی اپنے آقا و مطاع کے جس پیغام کو لے کر دنیا میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا، اُس حبل اللہ کو مضبوطی سے پکڑتے ہوئے دُنیا کے کونے کونے

Page 137

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میں پھیلا دو.دُنیا کے ہر فرد تک یہ پیغام پہنچا دو کہ تمہاری بقا خدائے واحد و یگانہ سے تعلق جوڑنے میں ہے.دُنیا کا امن اس مہدی ومسیح کی جماعت سے منسلک ہونے سے وابسطہ ہے.کیونکہ امن وسلامتی کی حقیقی اسلامی تعلیم کا یہی علمبر دار ہے جس کی کوئی مثال روئے زمین پر نہیں پائی جاتی آج اس مسیح محمدی کے مشن کو دُنیا میں قائم کرنے اور وحدت کی لڑی میں پروئے جانے کا حل صرف اور صرف خلافت احمدیہ سے جڑے رہنے سے وابستہ ہے اور اسی سے خدا والوں نے دُنیا میں ایک انقلاب لانا ہے.اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو مضبوطی ایمان کے ساتھ اس خوب صورت حقیقت کو دُنیا کے ہر فرد تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار مرزا مسرور احمد 107 خليفة المسيح الخامس 66 الفضل انٹر نیشنل - 23 مئی تا 29 مئی 2008ء صفحہ 1 و 1692) Excel Center میں تقریر Excel سنٹر لندن میں اٹھارہ اُنہیں ہزار احباب مردوزن کا اجتماع تھا.اگر چہ اس اجتماع میں زیادہ تعداد تو برطانیہ میں مقیم احمدی احباب کی تھی لیکن بہت سے عشاق دنیا بھر کے مختلف ممالک سے اڑ کر یہاں پہنچے تھے تا کہ اس بابرکت تقریب میں شامل ہو کر تاریخ کا حصہ بن جائیں.ان ممالک میں پاکستان، امریکہ، کینیڈا، ہندوستان اور افریقہ شامل ہے.صد سالہ جشنِ تشکر کی مناسبت سے ہر ایک نے صاف ستھرا اور اُجلا لباس زیب تن کر رکھا تھا، ہر ایک چہرہ پر نور تھا، ہر ایک کے چہرے پر تبسم کھیل رہا تھا اور شکرانے کے جذبات نمایاں تھے.یہ منظر نہایت درجہ حسین ، دل کش، پاکیزہ اور نا قابل فراموش ہو کر امر ہو گیا تھا.سلام اور مبارک باد کے تھے ہونٹوں پر کھیلتی ہوئی مسکراہٹیں اور موقع کی مناسبت سے لڑکے لڑکیوں کی زبانوں پر قدسی نغمات کے نظارے رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ کی خوب صورت تصویر پیش کر رہے تھے.اپنے تو خوش تھے ہی کہ اُن کے دلوں میں محبت الہی اور حمد باری تعالیٰ کی موجیں موجزن تھیں اور سینوں میں بڑھتے ہوئے ایمان ، اخلاص اور فدائیت کے جذبات کی لہریں تلاطم خیز تھیں تو غیر بھی حیران تھے کہ یہ کس قسم کی مخلوق ہے؟ اِن کا جشن منانے کا انداز دیگر دنیا سے کتنا مختلف اور نرالا ہے؟ ان کا نظم وضبط ، ان کا وقار، ان کی چال ڈھال ، شرم و حیا سے پر نور آنکھیں ، ان کی محبتیں ہیں تو خدا

Page 138

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 108 کے لیے، اپنے امام سے بے لوث محبت، عشق اور فدائیت اور غیر معمولی جذبہ اطاعت ہر غیر آنکھ کے لیے پرکشش تھا.جب اُنہوں نے وہ شمع رخ انور دیکھی کہ جس پر فدا ہونے والے یہ پروانے جمع ہوئے تھے تو یہ بات اُن کو سمجھ میں آئی کہ یہ کس حسن و جمال کی تاثیر ہے.سبحان اللہ ! یہ اسی آسمانی قیادت کی حسن تربیت، حسن تدبیر اور شب و روز کی دعاؤں کا اعجاز ہے کہ یہ زمینی مخلوق آسمانی بن گئی کیونکہ یہ وہ مخلوق ہے جس نے آسمانی منادی کی ندا کو سنا اور بہ دل و جان قبول کیا اور اُس کی رُوحانی قیادت سے وابستہ و پیوستہ ہیں جو بلاشبہ ہدایت یافتہ آسمانی قیادت ہے.اس عظیم روحانی اجتماع میں بچے بھی شامل تھے اور نو جوان بھی عورتیں بھی تھیں اور اسی نوے سال کے بوڑھے احباب بھی اور بعض مائیں تو اپنے ایک ایک ماہ کے نومولود شیر خواروں کو لے کر آئی تھیں تا کہ وہ بھی اس تاریخی موقع کی برکات سے فیض پاسکیں.یہاں پر بعض معذور احباب بھی دکھائی دیئے جو اپنے دلوں کو اپنے امام کی اطاعت کے نور سے منور کر رہے تھے.ایم.ٹی.اے کے ذریعہ دُور دراز کے احمدی احباب بھی اس ساری کارروائی کو دیکھ اور سن رہے تھے.نیز ربوہ اور قادیان کے ساتھ بھی براہ راست رابطہ تھا اور ایم ٹی اے پر براہِ راست کبھی قادیان کے مناظر دکھائے جا رہے تھے تو کبھی ربوہ میں بیٹھے ہوئے احباب جماعت کو دکھایا جار ہا تھا.وفور جذبات سے ہر آنکھ نم تھی اور ہر ایک دل درود شریف سے تر لندن، قادیان اور ربوہ سے بلند ہونے والے نعرہ ہائے تکبیر اور درود شریف کی صدائیں دلوں کو گر مارہی تھیں اور ایمان، عرفان اور عمل صالح کے نئے نئے جذبوں کو بیدار کر رہی تھیں.عشق و وفا کی نئی نئی اور لازوال داستانیں رقم کر رہی تھیں.ان مسرتوں ، خوشیوں اور برکات کو لفظوں میں کیسے بیان کیا جاسکتا ہے! گویا: منظر وہ یعنی کہ میرے بیاں میں نہ آ سکے ہے طلسم خانه دیدار یار ہے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب اور عہد وفا : ( محمد مقصود احمد منیب ) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ خدا کے شیر کی طرح تشریف لائے اور خطاب فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب ماشا ء اللہ نہایت درجہ پر شوکت، پر جلال، ولولہ انگیز اور دلوں کو خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے جذبات سے گرمانے والا تھا.آپ کے زندگی بخش کلمات نے سینوں میں ایک نور بھر دیا اور تمام ظلماتی پردے چاک کر کے دلوں کو خوب منور کیا.آنکھیں فرط جذبات میں تشکر کے اشکوں سے چمک رہی تھیں اور روحیں نئے عہد پر مستعد کھڑی تھیں.صاف دکھائی دے رہا تھا کہ آسمانی آقا، رب الافواج اپنے پیارے فرشتوں کی افواج کے جلو میں جلوہ آرا ہو کر اپنے ہاتھ سے لگائے ہوئے اس پودے کی تمام سرسبز شاخوں کو لہلہاتے ہوئے دیکھ کر خوش ہو رہا ہے اور اپنے تمام تر جاہ وجلال کے ساتھ مؤمنین کے اس طائفہ کو عاطفت کے

Page 139

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 109 پر پھیلائے ہوئے امن اور آشتی اور محبت کے حصار میں لیے ہوئے ہے.قدرت ثانیہ کی شان جلالی کے مظہر خامس ، الہی طاقتوں کے نشان عظیم اور اِنِّی مَعَكَ يَا مَسْرُور کی تعبیر حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا غیر معمولی اثر انگیز عظیم الشان خطاب جہاں عشاق احمدیت و فدائیان خلافت احمدیہ کے دلوں میں تسکین پیدا کرنے کا باعث بن رہا تھا وہاں معاندین احمدیت پر بجلیاں گرا ر ہا تھا.اس دن کی پاکیزہ اور سر شار کر دینے والی یادیں سب احمدیوں کے دلوں میں گلابوں کی طرح ہمیشہ مہکتی رہیں گی.اس دن حضرت خلیفہ اسیح کے مبارک ہاتھ پر کیے گئے عہد وفا اور تجدید عہد بیعت کے شیریں انثمار خلافت احمدیہ کی دوسری صدی میں بھی تازہ بہ تازہ اور نو بہ نو ملتے رہیں گے اور آئندہ آنے والی تمام صدیاں اُن سے بہرہ ور ہوتی رہیں گی.خوف ہر لمحہ امن میں بدلتا رہے گا.خلافت حقہ اسلامیہ احمدیہ کی برکت سے اللہ تعالیٰ کے بچے عبادت گزاروں کا گروہ دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا اور ہر دم پھلتا پھولتا رہے گا.نورِ خلافت اسی طرح نور علی نور کا جلوہ دکھاتا رہے گا اور دنیا دیکھے گی کہ خلافت سے وابستہ ، وحدت کی لڑی میں پروئی اور موحدین و خلصین پر مشتمل آسمانی بادشاہت کی موسیقار یہ جماعت سینۂ عالم میں توحید باری تعالیٰ کا پرچم گاڑ کر رہے گی.حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تشہد، تعوذ اور سورہ فاتحہ کی تلاوت کے بعد فرمایا: " آج ہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہونے پر اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے شکر کے جذبات کے اظہار کے لیے یہاں بھی جمع ہوئے ہیں اور ایم ٹی اے کی وساطت سے دُنیا کے تمام ممالک میں احمدی اس تقریب میں شامل ہیں.اس اہم موقع پر سب سے پہلے تو میں آپ کو بھی اور دُنیا کے تمام احمد یوں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں.آج آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادق اور مسیح و مہدی کی جماعت میں شامل ہونے کی بدولت ایک وحدت کا نظارہ دیکھ رہے ہیں.آج اللہ تعالیٰ کے انعامات کی بارشوں کی وجہ سے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام پر اپنے وعدوں کے مطابق کیے ہیں اور کر رہا ہے اُس بستی کے بھی نظارے کر رہے ہیں.(آپ لوگوں کے سامنے سکرین نہیں لیکن میں دیکھ رہا ہوں، کچھ کو نظر بھی آرہا ہوگا.وہ بستی بھی اس وقت ہمارے سامنے ہے.وہ ایک چھوٹی سی بستی تھی جسے کوئی نہیں جانتا تھا.آج نہ صرف مسیح محمدی کی بستی کو تمام دنیا جانتی ہے بلکہ اُس بستی کے گلی کوچوں اور اُس سفید منارے کو جو مسیح محمدی کی آمد کے اعلان اور تمبل (Symbol) کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا ایک دُنیا دیکھ رہی ہے اور آج ہم اس تقریب میں اللہ تعالیٰ کے اپنے پیارے صحیح سے کیے گئے وعدے کے مطابق اُس اُولو العزم اور موعود بیٹے کے ہاتھ سے انجام پانے والے کارناموں میں سے ایک عظیم کارنامہ، بے

Page 140

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء آب و گیاہ میدان کو ایک سرسبز پھولوں ، پھلوں اور درختوں سے بھری ہوئی ایک بستی میں بدلنے کا نظارہ بھی کر رہے ہیں اور ربوہ کی یہ تصویر میں بھی آج ہمارے سامنے ہیں.پس آج مشرق سے مغرب کی طرف آنے والے یہ نظارے اور مغرب سے اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق دائمی قدرت کا نظارہ کرتے ہوئے خلیفہ وقت کی آواز اور تصویر کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش کا ذکر مشرق میں بھی ، مغرب میں بھی ، شمال میں بھی اور جنوب میں بھی، یورپ میں بھی اور امریکہ میں بھی اور ایشیا میں بھی اور افریقہ میں سن رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں.یہ یقیناً ہر احمدی کو توجہ دلانے والا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تو اپنا وعدہ پورا کر دیا اور کر رہا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچا دیا ہے اور پہنچا رہا ہے.خلافت احمدیہ کے قیام اور اس کے ذریعہ سے الہی تائیدات کے ساتھ ترقی کے نظارے ہم اپنے ماضی کی تاریخ میں بھی کرتے رہے ہیں اور آج بھی کر رہے ہیں.خلافت احمدیہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے سلوک کی سوسالہ تاریخ ہمارے ایمانوں کو پختہ کر رہی ہے اور ہمارے ایمانوں کو گرما رہی ہے.کیا یہ سب کچھ ہمیں اس بات پر مجبور نہیں کرتا کہ ہم خدا تعالیٰ کے شکر گزار بندے بنتے ہوئے اُس کے حضور اپنے شکر کا اظہار کریں اور آج کی یہ تقریب بھی اسی شکر گزاری کے اظہار کے طور پر ہے.یہ دن جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں دکھایا ہے اسلام کی تاریخ کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام صادق کی جماعت کے لیے ایک نیا اور سنہری باب رقم کر رہا ہے.“ 110 الفضل انٹرنیشنل.خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی نمبر 25 جولائی تا 7 اگست 2008ء صفحہ 493) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس خطاب میں تاریخ اسلام کے حوالہ سے خلافت کی اہمیت اور آخری زمانہ میں خلافت کے قیام کے بارہ میں قرآن کریم، احادیث نبویہ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بیان کردہ پیش گوئیوں کو علی الترتیب بیان فرمایا.حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کھول کر خوب وضاحت سے فرمایا کہ منافقین، منکرین اور معاندین، خلافت احمدیہ کے مقابل پر ہمیشہ ناکام و نامراد ہو کر ہمیشہ ذلیل وخوار اور رُسوا ہوتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے جب کہ اُن کے بالمقابل جماعت احمد یہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی وارث ٹھہرتی رہی ہے اور مستقبل میں بھی خلافت احمدیہ کی برکت سے ہمیشہ عظیم الشان ترقیات اور فتوحات کے نئے نئے باب رقم کرے گی اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ماننے والوں کو یہ خوشخبری عطا فرمائی کہ : اللہ تعالیٰ کا رحم مسیح و مہدی کے ماننے والوں کے لیے جوش میں آئے گا اور دشمن چاہے جتنی بھی تعلیاں کرتا رہے، جتنے چاہے خوشی کے باجے بجاتا رہے، ڈھول پیٹتا رہے، یہ

Page 141

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دائمی خلافت علی منہاج نبوت اس مسیح کے ماننے والوں کے ساتھ وابستہ ہوچکی ہے جو ہر خوف میں انہیں امن کی نوید دیتی چلی جائے گی اور یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے.ایسی تقدیر جوائل ہے.یہ حقیقی مومنوں کا مقدر ہے.یہ چند او باش یا چند کم ظرف جو اپنے زعم میں بڑا علم رکھنے والے لوگ ہیں وہ اس تقدیر کو نہیں بدل سکتے.“ 111 الفضل انٹرنیشنل.خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی نمبر 25 جولائی تا 7 اگست 2008ءصفحہ 4) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں مختصر لیکن جامع انداز میں خلافت احمدیہ کے چاروں ادوار کا ذکر جلالی رنگ میں فرمایا اور ان ادوار میں ہونے والی ترقیات کا جائزہ دنیا کے سامنے رکھا.جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جماعت احمد یہ خلافت کی برکات سے ہر زمانہ میں تازہ بہ تازہ اور نو بہ نو پھل پانے والی جماعت ہے اور خدا کے ہاتھ کا لگایا ہوا ایک پودا ہے جو اب تناور ہو چکا ہے.یہاں پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا بھی ذکر فرمایا جو قیام خلافت کی باتیں کرتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ کام انسانوں کے بس کا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہی ہے جو خلافت کا قیام عمل میں لاسکتی ہے.چنانچہ قیام خلافت کی باتیں کرنے والوں اور دشمنانِ احمدیت کو بڑے جلال کے ساتھ قبول احمدیت کی دعوت دیتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے دشمنانِ احمدیت ! میں تمہیں دوٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ اگر تم خلافت کے قیام میں نیک نیت ہو تو آؤ اور مسیح محمدی کی غلامی قبول کرتے ہوئے اُس کی خلافت کے جاری دائمی نظام کا حصہ بن جاؤ.ورنہ تم کوششیں کرتے کرتے مر جاؤ گے اور خلافت قائم نہیں کر سکو گے، تمہاری نسلیں بھی اگر تمہاری ڈگر پر چلتی رہیں تو وہ بھی کسی خلافت کو قائم نہیں کرسکیں گی.قیامت تک تمہاری نسل در نسل یہ کوشش جاری رکھے تب بھی کامیاب نہیں ہو سکے گی.خدا کا خوف کرو اور خدا سے ٹکر نہ لو اور اپنی اور اپنی نسلوں کی بقا کے سامان کرنے کی کوشش کرو.“ الفضل انٹرنیشنل.خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی نمبر 25 جولائی تا 7 اگست 2008ء صفحہ 12) پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت احمدیہ کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا: یہ دور جس میں خلافت خامسہ کے ساتھ خلافت کی نئی صدی میں ہم داخل ہو رہے ہیں انشاء اللہ تعالیٰ احمدیت کی ترقی اور فتوحات کا دور ہے.میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی تائیدات کے ایسے باب کھلے ہیں اور کھل رہے ہیں کہ ہر آنے والا دن جماعت کی فتوحات کے دن قریب دکھا رہا ہے.میں تو جب اپنا جائزہ لیتا ہوں تو شرم سار ہوتا ہوں.میں تو ایک عاجز ، ناکارہ ، نااہل، پر معصیت انسان ہوں.مجھے نہیں پتہ کہ خدا تعالیٰ کی مجھے اس مقام پر فائز کرنے کی کیا حکمت تھی لیکن یہ میں علی وجہ البصیرت کہتا

Page 142

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہوں کہ خدا تعالیٰ اس دور کو اپنی بے انتہا تائید و نصرت سے نوازتا ہوا ترقی کی شاہراہوں پر بڑھاتا چلا جائے گا.انشاء اللہ.اور کوئی نہیں جو اس دور میں احمدیت کی ترقی کو روک سکے اور نہ ہی آئندہ کبھی یہ ترقی رُکنے والی ہے.خلفا کا سلسلہ چلتا رہے گا اور احمدیت کا 66 قدم آگے سے آگے انشاء اللہ بڑھتا رہے گا." عہد وفا 112 الفضل انٹر نیشنل.خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی نمبر 25 جولائی تا 7 اگست 2008ء صفحہ 12) حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالی نے اس مبارک موقع پر تمام احباب جماعت سے عہد لیا.ساری دُنیا کے احمدیوں نے دست بستہ کھڑے ہو کر اپنے آقا کے پیچھے پیچھے اس عہد کو دُہرایا.عہد کے الفاظ درج ذیل ہیں : أَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَ اَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُوله.آج خلافت احمدیہ کے سوسال پورے ہونے پر ہم اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اسلام اور احمدیت کی اشاعت اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دُنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لیے اپنی زندگیوں کے آخری لمحات تک کوشش کرتے چلے جائیں گے اور اس مقدس فریضہ کی تکمیل کے لیے ہمیشہ اپنی زندگیاں خدا اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وقف رکھیں گے اور ہر بڑی سے بڑی قربانی پیش کر کے قیامت تک اسلام کے جھنڈے کو دُنیا کے ہر ملک میں اُونچا رکھیں گے.ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم نظام خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لیے آخری دم تک جدو جہد کرتے رہیں گے اور اپنی اولا د و ر اولاد کو ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفید ہونے کی تلقین کرتے رہیں گے تا کہ قیامت تک خلافت احمدیہ محفوظ چلی جائے اور قیامت تک سلسلہ احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہوتی رہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا کے تمام جھنڈوں سے اُونچا لہرانے لگے.اے خدا تو ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرما.اللهم آمين اللهم آمين اللهم آمین الفضل انٹر نیشنل.خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی نمبر 25 جولائی تا 7 اگست 2008ء صفحہ 12) یہ تاریخی اور مقدس عہد لینے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دُنیا بھر کے احمدیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

Page 143

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ”اے میرے پیارو اور میرے پیاروں کے پیارو! اُٹھو آج اس انعام کی حفاظت کے لیے نئے عزم اور ہمت سے اپنے عہد کو پورا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور گرتے ہوئے ، اُس کی مدد مانگتے ہوئے میدان میں کود پڑو کہ اسی میں تمہاری بقا ہے.اسی میں تمہاری نسلوں کی بقا ہے اور اسی میں انسانیت کی بقا ہے.اللہ تعالیٰ آپ کو بھی توفیق دے.اللہ تعالیٰ مجھے بھی توفیق دے کہ ہم اپنے عہد کو پورا کرنے والے ہوں.اللھم آمین 66 113 الفضل انٹر نیشنل.خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی نمبر 25 جولائی تا 7 اگست 2008 ء صفحہ 12) حضرت خلیفہ امسیح کے ذہن مبارک سے نکلے ہوئے یہ زندگی بخش کلمات ایک کھلی ہوئی سچائی ہیں ایسی حقیقت جس سے کسی کو بھی مفر نہیں.کوئی ایک بھی انصاف پسند ، شریف النفس ، حق پرست اور حق گو اور سعید فطرت انسان اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا.پس خلافت احمدیہ کی سوسالہ درخشاں و تابندہ تاریخ گواہ ہے کہ یہی وہ خلافت ہے جس کی بشارتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منہاج نبوت پر قائم ہونے والی خلافت کے طور پر دی تھیں اور یہ و ہی قدرتِ ثانیہ ہے جس کی خوش خبری حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دی اور یہی وہ حبل اللہ اور حبل متین ہے کہ جس کو مضبوطی سے تھام لینے والے ہی اللہ تعالیٰ کے رحم اور فضل کے وارث ٹھہر سکتے ہیں اور رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ کی حقیقی اور لا ریب تصویر پیش کر سکتے ہیں اور دشمنانِ اسلام کے مقابل پر بنیان مرصوص بن کر اُبھر سکتے ہیں.ایم ٹی اے کی آنکھ بھی ساری دُنیا کو بلا تمیز دکھا رہی ہے کہ کس طرح یہ پیش گوئیاں اپنی جلالی اور جمالی شان کے ساتھ پوری ہورہی ہیں اور جماعت احمد یہ خلافت احمدیہ کی دائی برکات سے فیض یاب ہورہی ہے اور ساری دُنیا کو سیراب کر رہی ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کی برکات اور اس کے بارہ میں تاثرات : حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 30 مئی 2008 ء کے خطبہ جمعہ میں اپنے اور دیگر احباب جماعت اور غیر از جماعت احباب کے تاثرات بیان فرمائے جن کا 27 مئی 2008 ء کی تقریب کے حوالہ سے مختلف احباب جماعت نے اظہار کیا.حضور انور نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: آج ان دنوں میں جب اپنی ڈاک دیکھتا ہوں تو دل کی عجیب کیفیت ہوتی ہے.سوچتا ہوں کہ کس طرح اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کروں.اُس کے انعامات کی بارش اس طرح جماعت پر ہورہی ہے کہ اس کے مقابل پر اگر جسم کا رواں رواں بھی شکر گزار ہو جائے تو شکر ادا نہیں ہو سکتا.میں دیکھتا ہوں کہ جماعت کس طرح اللہ تعالیٰ کے اس انعام پر جو خلافت کی صورت میں اُس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت کو دیا ہے

Page 144

خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008ء جشن کے بابرکت موقع پر 27 مئی 2008 ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ Excel Centre London میں خطاب فرماتے ہوئے.(2008-05-27) MUNTES OLUNTEER VOLUNTEER خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء جشن کے بابرکت موقع پر بلیٹن (Bulletin) کا ایک منظر.

Page 145

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء شکر گزار بنتی ہے.اتنے زیادہ شکر گزاری کے خطوط آرہے ہیں کہ میں بغیر کسی شک کے یہ کہہ سکتا ہوں کہ آج صرف حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی جماعت میں ہی ایسے افراد ہیں جو شکر گزاری میں اس قدر بڑھے ہوئے ہیں اور جب تک ایسے شکر گزاری کے جذبے بڑھتے چلے جائیں گے اللہ تعالیٰ کے انعاموں کے وارث ہم بنتے چلے جائیں گے اور ہماری نسلیں بھی بنتی چلی جائیں گی.وا پس اس شکر گزاری کے جذبے کو کبھی ماند نہ پڑنے دیں کہ یہی شکر گزاری ہے جو ہمارے لیے نئے سے نئے سرسبز باغوں کو لگاتی چلی جائے گی اور ہمارے ایمانوں میں ترقی کا باعث بنے گی.آج جب دُنیا لہو ولعب میں مبتلا ہے اور کوئی ان کی راہنمائی کرنے والا نہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی جماعت ہی ایک واحد جماعت ہے جو خلافت کے جھنڈے تلے اپنی سمتیں درست کرتی رہتی ہے.یہ یقیناً ایسا انعام ہے جس کے شکر کا حق تو ادا نہیں ہو سکتا لیکن اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم شکر ادا کرنے کی کوشش بھی کرتے رہو گے صرف زبانی نہیں بلکہ عملوں کی درستگی کی کوشش کی صورت میں تو تب بھی میں اپنے انعامات سے تمہیں نو از تار ہوں گا.114 پس اس کے لیے دُعا بھی کرتے رہیں.آپ میرے لیے دُعا کریں اور میں آپ کے لیے دُعا کروں تا کہ یہ شکر گزاری کے جذبات اور اللہ تعالیٰ کے انعامات کبھی ختم نہ ہوں اور ہر آن اور ہرلمحہ بڑھتے چلے جائیں.“ (خطبہ جمعہ 30 مئی 2008 ، فرمودہ حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ الفضل انٹرنیشنل 20 جون تا26 جون 2008، صفحہ 7) ایک خوش خبری 27 مئی کے حوالہ سے ایک خوش خبری کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 27 مئی کو اللہ تعالیٰ نے ایک یہ خوش خبری بھی ہمیں دی.بڑی دیر سے اٹلی (Italy) میں مشن و مسجد کے لیے کوشش ہو رہی تھی اس کے لیے جگہ نہیں مل رہی تھی.تو اب عین 27 مئی کو کونسل نے بلا کے ایک ٹکڑرہ زمین کا اس مقصد کے لیے دیا ہے.سودا ہو گیا ہے.اُس ملک میں جہاں عیسائیت کی خلافت اب تک قائم ہے اللہ تعالیٰ نے خلافت احمد یہ کے سوسال پورے ہونے پر ایک ایسی جگہ عطا فرمائی ہے جہاں انشاء اللہ تعالیٰ مسیح محمدی کے غلاموں کا ایک مرکز قائم ہوگا اور ایک مسجد بنے گی جہاں سے اللہ تعالیٰ کی توحید کا اعلان ہوگا.انشاء اللہ (خطبہ جمعہ 30 مئی 2008، فرمودہ حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ الفضل انٹرنیشنل 20 جون تا 26 جون 2008 صفحہ 8 )

Page 146

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ایک ایمان افروز واقعہ: 115 Excel Centre میں منعقد ہونے والی تقریب کو دیکھنے والے غیر از جماعت لوگوں کے عمومی تاثرات اور خصوصا ڈیوٹی پر تعینات ایک خاتون سکیورٹی اہل کار کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالی نے اپنے خطبہ میں فرمایا: اُس وقت وہاں اردگرد کے ماحول میں ایکسیل Excel Centre کے مقامی لوگ بھی حیرت سے لوگوں کو جمع ہوتے اور ایک عجیب کیفیت میں دیکھ کر حیران تھے کہ یہ کون لوگ ہیں؟ عموماً تو یہ تاثر ہے کہ مسلمان Disciplined نہیں ہوتے ، عجیب و غریب ان کی روایات ہیں.یہی مغرب میں تاثر دیا گیا ہے لیکن اُس وقت ان کی حالت عجیب تھی اور یہ دیکھ رہے تھے کہ یہ تو عجیب قسم کے لوگ ہیں جو لگتے تو مسلمان ہیں لیکن ان میں ایک طرح کی تنظیم ہے.ایشیائی اکثریت ہونے کے باوجود ان میں مختلف قومیتیوں کے لوگ بھی شامل ہیں اور ہر بچے ، جوان، مرد، عورت اور مختلف قوموں کے لوگوں کا رُخ جو ہے ایک طرف ہے.خلافت سے محبت اور عقیدت جو ان کے دلوں میں ہے اُس کا اظہار ان کے چہروں سے بھی ظاہر وعیاں ہے بلکہ جسم کے ہر عضو سے ہو رہا ہے.Excel Centre کی ایک سکورٹی خاتون کارکن جو وہاں تھیں، انہوں نے ہماری خواتین کو کہا کہ یہ ایسا نظارہ ہے جو میرے لیے بالکل نیا ہے، بالکل ایک نیا تجربہ ہے اور اس کو دیکھ کر آج مجھے پتہ چلا کہ اسلام کیا ہے؟ میں تو اس نظارے کو دیکھ کر ہی مسلمان ہونا چاہتی ہوں.بہر حال اِن لوگوں میں تو عارضی کیفیت فوری رد عمل کے طور پر پیدا ہوتی ہے، اُس کا اظہار بھی کر دیتے ہیں لیکن دُعا ہے کہ اس خاتون اور اس جیسے بہت سوں کے دلوں میں یہ نظارہ پاک تبدیلی پیدا کرنے کا ذریعہ بن جائے.ہمارا مقصد اور مدعا تو یہی ہے کہ دُنیا اپنے پیدا کرنے والے کو پہچانے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع ہو جائے.چاہے جس ڈھب سے بھی کوئی سمجھے یا کسی بات سے بھی کوئی سمجھے.پس اس خلافت جوبلی کے جلسہ میں جس میں اپنوں اور غیروں نے وحدت کی ایک نئی شان دیکھی ہے یہ آج صرف اور صرف حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کا خاصہ ہے.آج اس وحدت کی وجہ سے عافیت کے حصار میں اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق کوئی جماعت ہے تو وہ صرف اور صرف مسیح محمدی کی جماعت ہے.باقی سب انتشار کا شکار ہیں اور رہیں گے جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے انعام کی قدر نہیں کریں گے.جب

Page 147

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 116 تک کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کو نہیں مانیں گے کہ جب میرا مسیح اور مهدی ظاہر ہو تو اُس کو میر اسلام پہنچاؤ.“ خطبہ جمعہ 30 مئی 2008 ، فرمودہ حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ الله الفضل انٹرنیشنل 20 جون تا26 جون 2008 صفحہ 6) ایک دوست کے تاثرات بیان کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایک لکھنے والے نے لکھا کہ اگر مُردوں کو زندہ کرنے کا ذریعہ کوئی تقریب بن سکتی ہے تو وہ یہ تقریب اور آپ کا خطاب تھا.خدا کرے کہ حقیقت میں ایک انقلاب اس تقریب سے دُنیائے احمدیت پر آیا ہو اور وہ قائم بھی رہے.ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے بنتے ہوئے اپنے دلوں کی پاک تبدیلیوں کو ہمیشہ قائم رکھنے والے بنے رہیں.“ (خطبہ جمعہ 30 مئی 2008، فرمودہ حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ الفضل انٹر نیشنل 20 جون تا 26 جون 2008 صفحہ 6) ایک اور مخلص دوست کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ایک صاحب نے مجھے لکھا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ میں آج نئے سرے سے احمدی ہوا ہوں.کئی ایسے جو بعض شکوک میں مبتلا تھے گو انہوں نے بیعت تو کر لی تھی خلافت خامسہ کی لیکن اُن کے دل اس بات پر راضی نہیں تھے انہوں نے لکھا کہ ہم نے خدا تعالیٰ کے حضور استغفار بھی کی اور آپ سے بھی عہد کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس تقریر کی برکت سے ہمارے دلوں کو صاف کیا ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ دھو کر چمکا دیا ہے.اس کے بعد ہم اب خلافت احمدیہ کے لیے ہر قربانی کے لیے سچے دل سے تیار رہیں گے اور اپنی نسلوں میں بھی وہ رُوح پھونکنے کی کوشش کریں گے جو ہمیشہ اُن کو خلافت کے فیض سے فیض یاب ہونے والا رکھے.“ (خطبہ جمعہ 30 مئی 2008، فرمودہ حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ الفضل انٹر نیشنل 20 جون تا 26 جون 2008، صفحہ 6) پاکستان میں چونکہ جماعت احمدیہ پر پابندیاں ہیں کہ وہ اجتماعی طور پر نہ تو اپنی مرضی سے اپنی جماعتی خوشیاں منا سکتی ہے اور نہ ہی تربیتی اور دینی تقریبات اور جلسے یا اجتماع منعقد کر سکتی ہے.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کے حوالے سے جماعتی تقریبات اور حاسدین کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ فضل فرمایا کہ باوجود مولویوں کے شور کے پاکستان میں بھی جماعتوں نے اس میں شمولیت اختیار کی اور اپنے طور پر بھی جو اُن کے پروگرام تھے وہ پورے کیے.گو کہ اُس کے بعد آج یا کل پابندی لگ گئی لیکن جماعت کو وہاں اُس طرح سے محرومی کا وہ احساس نہیں رہا جس طرح 1989 ء میں صد سالہ جو بلی پر ہوا تھا کہ ساری تیاریوں کے باوجود حکومت کی طرف سے ایک آرڈینینس آیا تھا جس کے تحت جماعت احمدیہ کسی بھی قسم کا خوشی کا پروگرام نہیں کر سکتی تھی.نہ ہی بچوں میں اردگرد مٹھائی اور ٹافیاں تقسیم کر

Page 148

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 117 سکی تھی.یہ حال تھا اس ملک کا اور ہے اور اس وقت فکر یہی تھی کہ کیونکہ اب بھی پنجاب میں وہی حکومت تھی جو اس زمانے میں تھی لیکن بہر حال اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور وہ دور گزر گیا اور 27 مئی کا جلسہ بھی جس طرح منانا تھا منایا، دوسرے فنکشن بھی کیے.کھانے اور مٹھائی وغیرہ بھی تقسیم کرنی تھی وہ بھی ہو گئی.حال ان کا یہ ہے ، ان مولویوں کی عقل کا تو یہ حال ہے کہ کیونکہ خاموشی سے ہو گیا تھا زیادہ شور نہیں تھا اس لیے بعضوں کو پتہ بھی نہیں لگا اور اُن کا خیال تھا کہ شاید حکومت نے روک دیا ہے یا حکومت کی طرف سے اعلان بھی اخباروں میں آگئے لیکن اتنی سختی نہیں ہوئی.بہر حال مولویوں نے یہ بیان دیئے کہ قادیانیوں کو یہ فنکشن نہیں کرنے دیا گیا اور بچوں کو مٹھائی تقسیم نہیں کرنے دی گئی اور خوشی نہیں منانے دی گئی.“ (خطبہ جمعہ 30 مئی 2008، فرمودہ حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ الله الفضل انز نیشنل 20 جون تا 26 جون 2008 صفحہ 8 ) عہد وفا کا اِعادہ: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس خطبہ جمعہ کے آخر پر خلافت کے ساتھ تاحیات وفاداری اور پیوستگی کے اس عہد کو ہر دم تازہ رکھنے اور اس میں مضبوطی پیدا کرنے کے حوالے سے احباب جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: پس آج جبکہ یہ بات ابھی آپ کے ذہنوں میں تازہ ہے میں اس بات کو اس لیے دُہرا رہا ہوں کہ اس بات کو ہمیشہ تازہ رکھیں اور یہ عہد آپ میں مزید مضبوطی پیدا کرتا چلا جائے.یہ بھی ہمیشہ یادرکھنا چاہیے کہ کوئی عہد بھی ، کوئی بات بھی اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر پوری نہیں ہو سکتی کیوں کو احساس بھی ہے.خطوط میں بھی لوگ لکھتے ہیں کہ ہم نے تو عہد کیا ہے اب ہم انشاء اللہ اس پر عمل کریں گے، کار بند رہیں گے لیکن یہ بھی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے کیوں کہ اُس کے فضلوں کے بغیر ممکن نہیں ہے.پس اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے طریقہ بتایا ہے اس پر بھی عمل کرنے کی ضرورت ہے کہ اپنی عبادتوں کے معیار پہلے سے بڑھا ئیں.اس میں بڑھیں.نیکیوں میں پہلے سے بڑھیں اور اعمال صالحہ بجالانے کی کوشش کرتے چلے جائیں.نیکیوں میں نظام جماعت کی اطاعت بھی ایک اہم بات ہے خلافت کی اطاعت میں نظام جماعت کی اطاعت بھی ایک اہم بات ہے.اس کے بغیر نہ نیکیاں ہیں اور نہ عہد کی پابندی ہے.نظام جماعت بھی خلافت کو قائم کرتا ہے اس لیے اس کی پابندی ضروری ہے.اللہ تعالیٰ ہر ایک کو توفیق دے

Page 149

the Home of ABUT MV Ahmadiyy Mus Association LX حضور انور کی زیر صدارت ہونے والی کوئین الزبتھ دوم کا نفرنس لنڈن کے موقع پر لا ر ڈائیو بری (Lord Eric Avebury) چیئر مین ہیومن رائٹس پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے.(2008-06-10)

Page 150

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کہ وہ اپنے عہد پر قائم رہے اور اللہ تعالیٰ سے قریب تر ہوتا چلا جائے.“ 118 (خطبہ جمعہ 30 مئی 2008، فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ افضل انٹرنیشنل 20 جون تا 26 جون 2008 صفحہ 3) کوئین الزبتھ سنٹر لندن میں عظیم الشان تقریب: خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کی برکات کا احاطہ کرنا کیسے ممکن ہے؟ اس کی برکات خلافت کے ساتھ وابستہ ہونے کی وجہ سے بے شمار ہیں اور جگہ جگہ برسات کی طرح برس رہی ہیں اور پیاسے دلوں اور تشنہ روحوں کو سیراب کر رہی ہیں.ہمارے محبوب اور پیارے امام حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز جن کے دل میں یہ تڑپ ہے کہ کسی طریقے سے ساری دنیا کو تو حید باری تعالیٰ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے جھنڈے تلے اکٹھا کر دیا جائے.آج اس کی علم بردار صرف اور صرف جماعت احمد یہ ہے.چنانچہ احمد بیت کو قبول کیے بغیر کوئی بھی وقت کی اس دست برد سے نہیں بچ سکتا کیونکہ خلافت احمد یہ ہی دُنیا کی بقا کی ضمانت ہے.چنانچہ اس کو مانے بغیر اب دنیا میں کوئی اور حصار عافیت نہیں جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے: صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے ہر طرف میں عافیت کا ہوں حصار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کوئین الزبتھ سنٹر میں 10 جون 2008ء کو خطاب بھی فرمایا اور ایک پریس کانفرنس بھی کی.یہ تقریب بھی خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات کی ایک اہم کڑی ہے جس کی برکات ظاہر ہورہی ہیں.کوئین الزبتھ کا نفرنس سنٹر ایک نہایت اہم سنٹر ہے جو برطانیہ کے پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر اہم سرکاری دفاتر کے قریب ہی واقع ہے اس کا نفرنس سنٹر میں حضرت خلیفتہ امسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے وہ معرکۃ الآرا خطاب فرمایا تھا جو بعد میں "Islam's Response to Contemporary Issues" کے نام سے شائع ہوا.اس سنٹر میں ایک تاریخی اور غیر معمولی عظمت اور شان کی حامل یہ تقریب منعقد کی گئی جس میں حضرت خلیفہ اسیح الخامس نے معرکۃ الآرا خطاب فرمایا اور اس میں برطانیہ کے وزیر اعظم جناب گورڈن براؤن کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا.ہیں درندے اس تقریب میں جماعت احمدیہ یو کے کی طرف سے مختلف ممالک کے سفیروں ،ممبران پارلیمنٹ، سیاسی پارٹیوں کے راہنماؤں، ڈاکٹروں اور انجینئر حضرات کو دعوت دی گئی اور ان کی ایک بڑی تعداد نے اس میں شمولیت بھی کی.ان کے علاوہ برٹش پارلیمنٹ کی ہیومین رائٹس کمیٹی کے چیئر مین مکرم لارڈ امیرک ایو بری صاحب نے بھی شرکت کی.

Page 151

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پریس کانفرنس : 119 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے قبل شام ساڑھے پانچ بجے کا نفرنس کا آغاز کیا گیا.کانفرنس میں امیر جماعت ہائے احمد یہ یو کے مکرم رفیق احمد حیات صاحب نے جماعت احمدیہ کا تعارف کرواتے ہوئے زائرین کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دُنیا کے ایک سو نوے (190) ممالک میں جماعت احمدیہ کا پودا لگ چکا ہے.ایشیا اور افریقہ میں بڑی بڑی جماعتیں قائم ہو چکی ہیں اور ساری دُنیا میں بالعموم اور افریقی ممالک میں بالخصوص بلا تفریق مذہب وملت اور رنگ و نسل تعلیم اور صحت کے میدانوں میں جماعت احمد یہ عالم گیر کو بنی نوع انسان کی نمایاں اور بے لوث خدمات کی توفیق مل رہی ہے.اسی طرح ہیومینیٹی فرسٹ کے ذریعہ بھی فلاح و بہبود کے بہت سے کام جاری ہیں.پاکستان میں احمدیوں کے حالات سے متعلق ایک نمائندہ کے سوال پر برٹش پارلیمنٹ کی ہیومن رائٹس کمیٹی کے چیئر مین جناب لارڈ ایو بری نے بتایا کہ پاکستان میں احمدیوں کے ساتھ ظلم و ستم کے واقعات مسلسل ہورہے ہیں.حال ہی میں فیصل آباد میڈیکل کالج کے تئیں طلباو طالبات کو کالج سے نکال دیا گیا.ان میں سے بعض اپنی تعلیم کے آخری سال میں تھے.ایک ایسا ملک جہاں طبی سہولیات کا پہلے سے ہی فقدان ہے ایک خاص فرقہ کے طلبا کے ساتھ یہ سلوک روارکھا جارہا ہے کہ انہیں اپنی تعلیم کی تکمیل سے روکا جارہا ہے.لارڈ ایوبری نے مزید بتایا کہ ہم نے یہ معاملہ پاکستان کے سفارت خانے کے سامنے رکھا ہے.اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2006ء میں ایک پارلیمینٹری وفد احمدیوں کے پاکستان میں حالات کی تحقیق کے لیے پاکستان گیا تھا اور اس کی تحقیقاتی رپورٹ شائع شدہ ہے.اس کے مطابق بھی احمدیوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور انہیں پاکستان میں مذہبی آزادی حاصل نہیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد: یہ پروگرام ابھی جاری تھا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تشریف لے آئے اور مندرجہ ذیل سوالات کے جواب ارشاد فرمائے.(1) انڈونیشیا میں جماعت کی تبلیغی مساعی پر پابندی لگانے کے حوالے سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا آپ اس پر احتجاج کریں گے ؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: دو مجھے نہیں معلوم کہ آپ کے خیال میں احتجاج سے کیا مراد ہے؟ لیکن ہم انسانی حقوق کے مختلف اداروں کے ذریعہ اس کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں.جہاں تک سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے کا تعلق ہے تو ہم نے کبھی ایسا نہیں کیا اور نہ کریں گے.اس سے پہلے

Page 152

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 120 پاکستان میں بھی احمدیوں کے خلاف قوانین بنائے گئے لیکن ہم نے کبھی سڑکوں پر آکر احتجاج نہیں کیا.“ الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 9) (2) ایک صحافی نے کہا کہ یہ سب کچھ اُن غلط فہمیوں کی بنا پر ہورہا ہے جو جماعت کے بارہ میں پھیلائی جاتی ہیں تو آپ ان غلط فہمیوں کے ازالہ کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس کا غلط جواب دیتے ہوئے فرمایا: ”ہمارا اعتقاد ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے مطابق چودھویں صدی ہجری میں جس موعود نے آنا تھا وہ آچکا ہے اور ہمارا اعتقاد ہے کہ ہم آپ کی جماعت میں داخل ہیں.جہاں تک بانی جماعت احمدیہ کے دعوی کا تعلق ہے تو آپ نبی ہیں لیکن بغیر کسی نئی شریعت کے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے سے اس بارہ میں فرمایا ہوا ہے کہ وہ مسیح و مہدی ہوگا.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا: یہی بات ہے جو نام نہاد علما کو تکلیف دیتی ہے.ان کا خیال ہے کہ اگر مسلم امہ مسیح موعود علیہ السلام کے دعوی کو قبول کرتی ہے تو پھر اُن کا لوگوں پر کچھ اختیار باقی نہیں رہے گا.مجھے نہیں معلوم کہ ہم کس طرح اس صورت حال کو تبدیل کریں.اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ ہم بانی جماعت کے دعوی سے ہٹ جائیں تو یہ تو نہیں ہوسکتا.قرآن مجید وضاحت سے فرماتا ہے کہ مذہب میں جبر نہیں.اگر وہ نہیں مانتے تو نہ مانیں لیکن اسلام کسی کو کسی شخص کے خلاف محض مذہبی اختلاف کی بنا پر تلوار کے استعمال یا جبر و تشدد کرنے کی اجازت نہیں دیتا.ہم نے کبھی انہیں مجبور نہیں کیا کہ وہ احمدی ہو جا ئیں اس لیے انہیں اپنا رویہ بدلنا چاہیے.“ (3 الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008 صفحہ نمبر 9 و 10) دوسرے مسلمانوں کے لیے کیوں ممکن نہیں کہ وہ ایک خلیفہ بنائیں؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: ” خلافت کا انسٹی ٹیوشن نبوت کے بعد جاری ہوتا ہے.اگر وہ یہ تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں کہ کوئی نبی آسکتا ہے تو وہ خلیفہ کیسے بنا سکتے ہیں؟ ایک دفعہ انہوں نے مان لیا کہ خلافت راشدہ کے بعد خلافت منقطع ہو گئی ہے تو واضح ہے کہ اس کے بعد کسی نبی کے آنے پر ہی اس کے بعد خلافت قائم ہوسکتی ہے.خلافت اللہ تعالیٰ کا قائم کردہ ادارہ ہے.اگر وہ خود اپنے پاس سے نبی بنانا چاہتے ہیں تو یہ ایک فضول کوشش ہوگی.66 الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 9 و10)

Page 153

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء (4) 121 یہ آپ کا خلافت جوبلی تقریبات کا سال ہے.کیا یہ تقریبات صرف یو.کے میں ہی ہوں گی ؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس سوال کے جواب میں فرمایا: ہم ساری دنیا میں تقریبات منا رہے ہیں.اپریل کے مہینہ میں میں نے افریقہ کے ممالک کا دورہ کیا اور جلد ہی امریکہ اور کینیڈا بھی جا رہا ہوں.ہم نے پاکستان میں بھی خلافت جو بلی کی تقریبات منائیں اگر چہ وہاں پابندیاں لگائی گئیں تھی اور اس کے بعد یہ پابندیاں کہ ہم چراغاں نہیں کر سکتے اور بچوں میں مٹھائیاں تقسیم نہیں کر سکتے “ (5 الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 10) آپ نے مقامی برطانوی باشندوں تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے کوئی پروگرام بنایا ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس وقت یہاں لارڈ ایو بری تشریف رکھتے ہیں جو اس بات کا کھلا اظہار ہے کہ ہم مقامی باشندوں تک اپنا پیغام پہنچاتے ہیں.اس کے علاوہ بھی کئی پروگرام جاری ہیں.ابھی نیچے ہال میں میری تقریر ہوگی جس میں میں اپنا پیغام دوں گا.آپ دیکھیں گے کہ وہاں بھی بہت سے برٹش اور دیگر سرکردہ افراد موجود ہوں گے.“ (6 الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ءصفحہ نمبر 10) برٹش گورنمنٹ دہشت گردی کے الزام میں پکڑے جانے والوں کے لیے بیالیس (42) دن کی Detention کا ایک قانون پاس کرنا چاہتی ہے.اس کی افادیت کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: آپ کا کیا خیال ہے کہ 28 دن کی ہو یا 42 دن کی اِس سے انتہا پسندی ختم ہو سکتی ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ دونوں فریق خدا تعالی پر ایمان رکھیں.جب تک آپ یہ نہ جانیں کہ آپ کون ہیں اور مرنے کے بعد کہاں جانا ہے اور مسلمان ہونے یا انسان ہونے کے ناطے آپ سے کیا توقعات ہیں؟ اُس وقت تک ایک دوسرے کے ساتھ امن کے ساتھ نہیں رہ سکتے.“ الفضل انٹرنیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008 صفحہ نمبر 10) اس موقع پر جب لارڈ ایو بری سے بھی پوچھا گیا تو انہوں نے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اس بات سے اتفاق کیا اور کہا کہ : میں حضور کے ساتھ متفق ہوں کہ یہ معاملہ ذہنی اور قلبی رجحانات سے متعلق ہے.انہیں تبدیل کیے بغیر ہم معاشرتی امن کے قیام کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکتے.“ الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008 صفحہ نمبر 10)

Page 154

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 122 فرمایا: (7 اسلام فوبیا اور انتہا پسندی وغیرہ کے متعلق سوال کیا گیا جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہم اس پر یقین نہیں رکھتے اصل بات یہ ہے کہ ہم اسلام کے امن کے پیغام کو پھیلائیں.ابھی اس پریس کانفرنس کے بعد میں نیچے ہال میں اپنی تقریر میں اس بات کو تفصیل سے بیان کروں گا.“ (8 الفضل انٹرنیشنل 11 جولائی تا17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 10) ایک جرنلسٹ نے کہا کہ پاکستان ، سعودی عرب وغیرہ ممالک میں آپ کی جماعت پر کئی پابندیاں اور مشکلات ہیں کیا آپ ان پابندیوں کو دور کروانے کے لیے کچھ نہیں کریں گے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم تبلیغ کر رہے ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہر شخص جو مسلمان ہونے کا دعوی کرتا ہے اور کلمہ پڑھتا ہے مسلمان ہے.ایک دفعہ ایک جنگ میں ایک کا فرایک مسلمان کے قابو میں آیا.جب وہ کا فر قابو میں آگیا اور اُس نے یقین کر لیا کہ یہ مسلمان مجھے جان سے مار دے گا تو اس نے کلمہ پڑھ لیا.اس کے باوجود اُس صحابی نے اُسے قتل کر دیا.جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت ناراضگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ جب اُس نے کلمہ پڑھ لیا تھا تو پھر اُسے کیوں قتل کیا ؟ اُس صحابی نے کہا کہ اُس نے جان بچانے کے لیے کلمہ پڑھا تھا.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سخت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ کیا تم نے اُس کا دل چیر کر دیکھا تھا؟ ہم معاملہ خدا پر چھوڑیں گے.خدا تعالیٰ خود فیصلہ فرمائے گا کہ کون کیا ہے؟“ الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 10) و) کیا آپ کی جماعت پاکستان میں بڑھ رہی ہے یا کم ہورہی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اللہ کے فضل سے جماعت وہاں بھی بڑھ رہی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 10)

Page 155

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مختلف سیاسی راہنماؤں کے خطابات: 123 پر یس کا نفرنس کے بعد جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ خطاب کے لیے ہال میں تشریف لائے تو آپ کے خطاب سے قبل کچھ سیاسی راہنماؤں کو بھی موقع دیا گیا کہ وہ جماعت احمدیہ کے بارہ میں اپنے خیالات کا اظہار کریں.چنانچہ اس بابرکت تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جس کا انگریزی ترجمہ پڑھ کر سنایا گیا.بعدازاں امیر جماعت ہائے احمد یہ یو.کے مکرم رفیق حیات صاحب نے مختصر تعارفی کلمات کہے اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا.اُنہوں نے کہا کہ جماعت احمد یہ سوسال سے خلافت کی برکات سے فیض پارہی ہے.موجودہ خلافت ، خلافت راشدہ ہی کا تسلسل ہے.یہ جماعت احمد یہ میں قائم خلافت کی صد سالہ جوبلی ہے.ہمارے موجودہ امام حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ 2003 ء میں خلیفہ اسی منتخب ہوئے.آپ ساری دنیا میں امن کے قیام اور اسلام کی امن کی تعلیمات کے پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں.پسماندہ ممالک میں پینے کے پانی اور متبادل انرجی کی فراہمی، اسی طرح صحت اور تعلیم کے میدانوں میں بنی نوع انسان کی خدمت کے لیے بہت سے پروگرام آپ کی زیر ہدایت و نگرانی جاری ہیں.مکرم امیر صاحب جماعت ہائے برطانیہ کے بعد جناب لارڈ ایوبری Lord Eric) (Avebury نے خطاب کیا.انہوں نے صد سالہ جو بلی کے مبارک موقع پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے جماعت احمدیہ نے دنیا میں جو فلاحی کام کیسے ہیں اس پر بھی میں آپ کو مبارک باد دیتا ہوں.افریقہ میں آپ کا کام بہت اہم اور نمایاں ہے.دُنیا کے ایک سونو کے ممالک میں آپ کی جماعت کے ممبران بہت اہم کام کر رہے ہیں.جب کشمیر میں زلزلہ آیا تو آپ ان ابتدائی لوگوں میں سے تھے جو ہیومینٹی فرسٹ کے ذریعہ سب سے پہلے وہاں خدمت کے لیے پہنچے.الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 10) لارڈ ایوبری کے خطاب کے بعد برطانیہ کی اپوزیشن پارٹی کی ایک شیڈ و منسٹر سعیدہ وارثی (Baroness Shadow Conservative Sayeeda Warsi Minister for (Community Cohesion & Socail Action نے تقریر کی.آپ کنزرویٹو پارٹی کی نائب صدر بھی رہی ہیں.آپ نے جو بلی تقریبات کے حوالے سے پارٹی لیڈر ڈیوڈ کیمرون کی نیک خواہشات پہنچاتے ہوئے مبارک باد پیش کی.سعیدہ وارثی کے بعد حکومتی پارٹی کے ایک اہم رکن جیک سٹرا Rt.Hon.Jak Straw MP)

Page 156

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 124 (Secretary of State for Justice & Lord Chancellor نے خطاب کیا.یہ فارن سیکر یٹری کے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں.آپ نے کہا: ہم سب مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد جماعت احمدیہ کی یو.کے میں اور دُنیا بھر میں انسانی خدمات کے معترف ہیں.آپ لوگ صرف زبانی دعوے نہیں کرتے بلکہ عملی طور پر خدمت کرتے ہیں.جو لوگ اپنی مذہبی کتب کو نفرت پھیلانے کا ذریعہ بناتے ہیں انہیں غالباً اپنی کتب کی تعلیمات کا بھی علم نہیں ہے.جماعت احمدیہ اس ملک میں اور دُنیا بھر میں امن اور اخوت کے قیام کے لیے جو کوششیں کر رہی ہے اُسے ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ءصفحہ نمبر 10) مسٹر جیک سٹرا کے بعد یورپین ممبر آف پارلیمنٹ ایمانکلسن Baroness Emma) (Nicholson MEP نے خطاب کیا اور کہا: میں آپ کو مبارک باد دیتی ہوں کہ آپ کے بانی نے آپ کو جو عظیم روایات دی تھیں آپ گزشتہ سو سال سے اُن تمام روایات کا علم بلند رکھے ہوئے ہیں.گزشتہ سو سال میں آپ نے برطانیہ کی سوسائٹی کو اور دنیا بھر میں بہت کچھ دیا ہے.آپ اُن لوگوں میں سے ہیں جو دیتے ہیں اور لیتے نہیں.“ الفضل انٹرنیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 10) پاکستان اور دنیا کے مختلف حصوں میں مذہبی یا نسلی امتیازات کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا : 1970ء اور 1984 ء کے آرڈینینس نے احمدیوں کے لیے ووٹ کا حق استعمال کرنا ناممکن بنا دیا ہے.اگلے سو سال میں ہم سب کومل کر ان تمام قسم کے غلط امتیازات کو ختم کرنا ہوگا.“ الفضل انٹرنیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 10) RT.Hon.Jonathan Shaw MP (Minister at the Coll Department for the Environment, Food and Rural Affairs and Minister (for the South East نے حاضرین سے خطاب کیا.انہوں نے بھی جماعت کے ملکی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے کاموں کو سراہا.

Page 157

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: 125 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سب سے آخر پر تشریف لا کر انگریزی زبان میں پر شوکت خطاب فرمایا.تمام حاضرین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اس خطاب کو پوری توجہ اور انہماک سے سنا.اس خطاب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اسلام احمدیت کا بھر پور تعارف ، حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت ، آپ کی بعثت کا مقصد ، آپ کی صداقت کے ثبوت میں ظاہر ہونے والے نشانات کے ذکر کے علاوہ اسلامی تعلیمات کے دو اہم اور بنیادی پہلوؤں یعنی خدا تعالیٰ سے محبت اور اس کی اطاعت اور بنی نوع انسان سے ہمدردی کا خاص طور پر ذکر فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں مندرجہ ذیل امور پر خاص زور دیا اور بھر پور روشنی ڈالی: (1 (2 (3 (4 (5 امنِ عالم کے قیام سے متعلق اسلام کی عالم گیر تعلیمات، پیشوایان مذاہب کے احترام کو قائم کرنے کی طرف توجہ، عدل و انصاف کا قیام، جنگوں سے متعلق اسلامی تعلیمات، جہاد کی حقیقی تعریف، (6) جماعت احمد یہ عالم گیر کی عالم گیر خدمات اور (7 انسانیت.دہشت گردی کے حوالے سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جو مسلمان اسلام کے نام پر دہشت گردی جیسی غلط حرکتیں کرتے ہیں وہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے ایسا کرتے ہیں.ان کی حرکتوں کا الزام اسلام کو نہیں دیا جا سکتا.جیسے ہم جانتے ہیں کہ تاریخ میں عیسائی حکومت نے عیسائیت کے نام پر لوگوں پر ظلم کیے تو اس کا الزام عیسائیت کو نہیں دیا جا سکتا.“ الفضل انٹر نیشنل 18 جولائی تا 24 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 4) معاشرہ میں قیام امن کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے پاکیزہ نمونے حاضرین کے سامنے رکھے اور فرمایا: ایک موقع پر ایک مسلمان اور یہودی کے درمیان جھگڑا ہوا.یہودی نے شکایت کی کہ مسلمان نے مجھے مارا ہے.وجہ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہودی کہتا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام سب سے افضل نبی ہیں.اس پر مسلمان نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ

Page 158

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء علیہ السلام پر فضیلت رکھتے ہیں.تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے باوجود اس کے کہ مسلمانوں کے دل میں ایک عظیم مقام ہے اور آپ کو خدا تعالیٰ نے خاتم النبین قرار دیا ہے، یہی فرمایا کہ تم مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو.مقصد یہ تھا کہ معاشرتی امن خراب نہ ہو.اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ایک یہودی اور مسلمان کا مقدمہ آپ کے سامنے آیا تو آپ نے یہودی کا حق اسے دلوایا....میہ وہ بنیادی اسلامی تعلیم ہے جس پر جماعت قائم ہے اور اس کو پھیلا رہی ہے.ہمیں بانی جماعت احمدیہ کی تاکیدی تعلیم ہے کہ بدی کا بدلہ بدی سے مت دو.“ 66 126 الفضل انٹر نیشنل 18 تا 24 جولائی 2008ء) خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کی تقریبات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: " آج ہم چوبیس گھنٹے ٹی وی کے ذریعہ یہ پیغام پھیلا رہے ہیں اور اسی طرح تعلیم وصحت کے میدانوں میں یا پینے کے پانی کی فراہمی اور انرجی کے حصول میں غریب و مستحق لوگوں کی مدد کر رہے ہیں تو بانی جماعت کی تعلیم کے مطابق کر رہے ہیں.آج ہم سوسالہ خلافت جو بلی منا رہے ہیں.احمد یہ جماعت انسانیت کی خدمت کر رہی ہے اور بلا تمیز رنگ و نسل و عقیدہ سب کی خدمت کر رہے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008ءصفحہ نمبر 10) غیر از جماعت احباب کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ' آپ سب جو سوسائٹی کے علمی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اسلام کی ان بہترین تعلیمات کو اپنے ذہن میں رکھیں.آپ کو علم ہونا چاہیے کہ ایک جماعت ہے جو اسلام کی اصل تعلیمات پر عمل کر رہی ہے.اس لیے کہ یہ جماعت خلافت کی برکات سے متمتع ہے.افراد جماعت خلیفہ سے بہت محبت رکھتے ہیں اور خلیفہ اُن سے بہت محبت رکھتا ہے اور وہ سب خدا سے محبت رکھتے ہیں.انشاء اللہ یہ باہمی محبت ہمیشہ رہے گی.“ 66 الفضل انٹرنیشنل 11 جولائی تا 17 جولائی 2008 صفحہ نمبر 10) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اس تاریخی، پر شوکت اور پر مغز خطاب کا اثر ہر ایک چہرہ سے عیاں تھا.آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سب حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور سب کو دُعا دی اور یوں یہ خطاب اپنے با برکت اختتام کو پہنچا.

Page 159

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء وزیراعظم برطانیہ کا پیغام: 127 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کے بعد مکرم امیر جماعت ہائے احمد یہ برطانیہ مکرم رفیق حیات صاحب نے وزیر اعظم برطانیہ جناب گورڈن براؤن کا پیغام پڑھ کر سنایا جو جناب وزیر اعظم نے خاص طور پر اس موقع کے لیے بھیجا تھا.اس پیغام میں وزیر اعظم نے خلافت جو بلی کے حوالے سے یو.کے اور ساری دنیا میں بسنے والے احمدیوں کے لیے اپنی نیک خواہشات کا ذکر کیا تھا.پیغام کا مکمل متن درج ذیل ہے: Message from the Prime Minister, Gordon Brown "I am sorry that I cannot be with you tonight, but I want you to know how much I value the contribution that Ahmadiyya Muslim Community makes, not only to the country but also throughout the World.I wish you a very happy and successful centenary celebration and know that you will continue with the work you do for the benefit of the whole mankind.I send my very best wishes to the Head of your community today, and to all your people in UK and wherever they are in the World.Your's Sincerely, Gordon Brown, Prime Minister" الفضل انٹر نیشنل 18 جولائی تا 24 جولائی 2008 صفحہ نمبر 4) اس پیغام کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دُعا کروائی اور یہ بابرکت تقریب اپنے اختتام کو پہنچی.

Page 160

ست Love for All Hatred for None PLACE Peace Sym Hadesive L حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بیت الفتوح میں منعقد ہونے والی Peace Conference سے خطاب فرما رہے ہیں.(29-03-2008)

Page 161

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دورہ امریکہ اور کینیڈا: ہے.128 یقہی سفروں کا یہ سلسلہ 27 مئی کے بعد دوبارہ جاری ہو گیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے امریکہ اور کینیڈا کا سفر اختیار فرمایا تا کہ وہاں خلافت جوبلی تقریبات اور جلسہ ہائے سالانہ کو برکت اور رونق بخشیں.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دورہ کا ذکر کرتے ہوئے خطبہ جمعہ فرمودہ 13 جون 2008ء میں فرمایا: آخر پر آج پھر میں دُعا کا یہ بھی اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ اس ہفتہ انشاء اللہ تعالیٰ میں امریکہ اور کینیڈا کے سفر پر جا رہا ہوں.وہاں اُن کے جلسے بھی ہیں اور جو بلی کے حوالے سے وہاں جماعتوں نے بڑی تیاریاں بھی کی ہوئی ہیں.اُن کی خواہش بھی بڑی شدید.خطوں میں اس کا اظہار بھی ہوتا رہتا ہے.براہ راست ملنے سے بہر حال جماعت میں کئی لحاظ سے بہتری پیدا ہوتی ہے.امریکہ کا تو میرا پہلا سفر ہے.اللہ تعالیٰ یہ سفر ہر طرح اپنی تائید و نصرت کے نظارے دکھاتے ہوئے بہتر فرمائے اور یہ سفر جماعت کے لیے ہر لحاظ سے بابرکت ہو اور اللہ تعالیٰ ان تمام مقاصد کا حصول آسان فرمائے جن کے لیے یہ سفر اختیار کیا جا رہا ہے.اللہ تعالیٰ ان ملکوں کے احمدیوں میں ترقی کرنے کی ایک نئی روح پیدا فرمائے اور ساری دنیا کے احمدیوں میں ایک نئی روح پیدا فرمائے اور اس صدی میں جب ہم نئے نئے عہد باندھ رہے ہیں اور جلسے کر رہے ہیں اور پروگرامز کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ ہر ایک میں نئی روح پھونک دے.اللہ تعالیٰ سفر میں راستے کی جو بھی مشکل ہے اس کو بھی آسان فرمائے.“ خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعلی 13 جون 2008، الفضل انٹرنیشنل 4 تا10 جولا ئی 2008 صفحہ 8) لندن سے روانگی اور امریکہ میں آمد : 16 جون 2008ء بروز سوموار خلافت احمدیہ کی دوسری صدی کا پہلا تاریخی دن جب حضرت خلیفہ المسیح پنے پہلے سفر پر روانہ ہوئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تین بج کر پچاس منٹ ( 3:50) پرلندن سے روانہ ہوئے.پونے آٹھ گھنٹے کی مسلسل پرواز کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ واشنگٹن کے Dulles انٹرنیشنل ائر پورٹ پہنچے.امیر جماعت ہائے احمد یہ امریکہ مکرم ڈاکٹر احسان اللہ ظفر صاحب، نائب امیر جماعت ہائے امریکہ مکرم ظہیر احمد صاحب باجوہ اور امیر صاحب امریکہ کی اہلیہ محترمہ، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور حضرت بیگم صاحبہ کے استقبال کے لیے VIP لاؤنج میں موجود تھے.

Page 162

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خصوصی پروٹوکول: 129 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے جہاز کے دروازے تک Mobile Lounge بس کا انتظام کیا گیا تھا جس میں مکرم امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ امریکہ اور ان کی اہلیہ مکرم نائب امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ امریکہ اور برٹش ائرویز کی جنرل منیجر اور کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے ائر پورٹ منیجر اور ویزوں کا انتظام کرنے والے امیگریشن آفیسر موجود تھے.جو نہی یہ خصوصی بس جہاز کے دروازے کے ساتھ آکر لگی تو بس میں موجود سب لوگوں نے جہاز کے خصوصی دروازے سے اندر جا کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.یہ دروازہ خصوصاً حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے لیے کھولا گیا تھا.علاوہ ازیں ائر پورٹ پر جہاز کے اُترنے سے لے کر VIP لاؤنج تک ائر کانٹی نینٹل (Air Continental) کے جنرل منیجر نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد کی ویڈیوفلم تیار کی جب کہ کسی بھی دوسرے شخص کے لیے کیمرہ استعمال کرنا ممنوع ہوتا ہے.امیگریشن کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو ائر پورٹ کے اس خاص دروازے سے باہر لایا گیا جو خصوصی اہمیت کے حامل لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے.ائر پورٹ سکیورٹی نے خصوصی دروازہ کھول کر پورے اعزاز کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور قافلہ کے دیگر افرادکوروانہ کیا.امریکی پرچم لہرانے کی خصوصی تقریب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی امریکہ آمد پر ممبر آف کانگریس.Hon Thomas M Davis کی درخواست پر امریکہ کا قومی پرچم 16 جون کو ایوان حکومت پر لہرایا گیا.بعد ازاں یہاں کی روایت کے مطابق اگلے روز یہ قومی پرچم خط اور تحریری دستاویز کے ساتھ حضور انور کی خدمت میں پیش کیا گیا جس پر یہ تحریر تھا کہ : "ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا قومی پرچم تصدیق کی جاتی ہے کہ یہ قومی پرچم ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ایوان حکومت پر لہرایا گیا.عزت مآب جناب Thomas Devis کی درخواست پر یہ قومی پر چم حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کی ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں پہلی بار آمد پر 16 جون 2008ء کو لہرایا گیا.“ ( بحوالہ روزنامه الفضل ربوہ 30 جون 2008، صفحہ 4)

Page 163

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 130 اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا دورہ امریکہ اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت کے کئی ایک غیر معمولی نظارے لیے ہوئے دکھائی دیا.جہاں زمین نے قدم بوسی کی تو آسمان نے اپنی نصرت کے دروازے ہر لمحہ کھول دیئے.الحمد للہ جماعت احمد یہ امریکہ ترقیات کے ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے.بیت الرحمن میں ڈارو د سعید : پیارے آقا کے استقبال کے لیے مرکزی مسجد بیت الرحمن اور اس کے ماحول کو رنگ برنگے قمقموں سے سجایا گیا تھا.سارا علاقہ روشنیوں میں نہایا ہوا دکھائی دیتا تھا.رات سوا دس بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بیت الرحمن پہنچے.دور ونزدیک سے اپنے پیارے آقا کا استقبال کرنے والے پروانے بھی جمع تھے.یہ پروانے واشنگٹن کے علاوہ نیو یارک ، فلاڈلفیا، بوسٹن، شکاگو، ہیوسٹن، سان فرانسسکو اور سیاٹل ، ڈیٹرائیٹ ، ڈیٹن ، لاس اینجلس اور کلیولینڈ کی جماعتوں سے بھی لمبے سفر کر کے یہاں پہنچے تھے.بعض تو تین تین ہزار کلو میٹر کا سفر کر کے پہنچے تھے.ایک ہجوم تھا جو اپنے محبوب آقا کی ایک جھلک کے لیے بے تاب دکھائی دیتا تھا.ان میں ایک بڑی تعداد ایسے خاندانوں کی تھی جو پہلی بار اپنے پیارے امام کو قریب سے دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے.ان کا ایک ایک لمحہ بے تابی سے گزر رہا تھا.رات سوا دس بجے جیسے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بیت الرحمن میں قدم رنجہ ہوئے اور آپ نے سب کو السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا تو لوگوں سے اپنے جذبات سنبھالے نہیں جا رہے تھے آنکھیں وفور جذبات سے خوشی کے آنسوؤں سے چھلک رہی تھیں اور زبانیں حمد باری تعالیٰ سے تر.دلوں میں شکرانے کے جذبات تلاطم خیز تھے تو لب اظہار پر تکبیر کے فلک شگاف نعرے گونج رہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے عشاق کے درمیان سے گزر رہے تھے، ہر طرف سے حضور السلام علیکم ! حضور السلام علیکم کی آوازیں آرہی تھیں.آج امریکہ کی سرزمین پر عشق و محبت کی نئی داستانیں رقم ہو رہی تھیں.امریکہ میں احمدیت : جماعت احمد یہ امریکہ کے اس مرکزی سنٹر کا کل رقبہ اٹھارہ ایکٹر ہے.1994ء میں یہاں پر امریکہ کی سب سے بڑی مسجد بیت الرحمن کی تعمیر عمل میں آئی جس میں ڈیڑھ ہزار کے قریب احباب ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں.حضرت خلیفتہ اسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے اکتوبر 1994ء میں اپنے دورہ کے دوران اس مسجد کا افتتاح فرمایا تھا.اس رقبہ میں مسجد کے علاوہ دیگر جماعتی دفاتر مشن ہاؤس ، ایم ٹی اے کا ارتھ سٹیشن (Earth Station) اور مختلف رہائشی عمارتیں موجود ہیں.امریکہ میں احمدیت کا نفوذ 1920ء میں اس وقت ہوا جب حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے برطانیہ کے مبلغ سلسلہ حضرت مولانا مفتی محمد صادق صاحب کو امریکہ چلے جانے کا حکم صادر فرمایا.چنانچہ حضرت

Page 164

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 131 مفتی صاحب پہلے مبلغ کے طور پر 26 جنوری 1920ء کو لیور پول برطانیہ کی بندرگاہ سے روانہ ہوکر 15 فروری 1920ء کو فلاڈلفیا امریکہ کی بندرگاہ پر اترے.حضرت مفتی صاحب کو امریکہ میں داخل نہ ہونے دیا گیا اور حکم دیا گیا کہ اسی جہاز پر واپس چلے جائیں لیکن آپ نے واپس جانے کی بجائے اس فیصلہ کے خلاف محکمہ آبادکاری واشنگٹن میں اپیل دائر کر دی.اس اپیل کی سماعت اور فیصلہ تک حضرت مفتی صاحب کو سمندر کے کنارے ایک گھر میں قید کر دیا گیا.آپ کو صرف اس مکان کی چھت پر ٹہلنے کی اجازت تھی لیکن گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہ تھی.اس گھر کا دروازہ صرف دو بار کھلتا تھا.اس مکان میں کچھ یوروپین بھی آپ کے ساتھ قید تھے آپ نے یہ موقع غنیمت جانا اور ان کو تبلیغ شروع کر دی.چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ دو ماہ میں پندرہ (15) قیدی احمدی ہو گئے.جب حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کو یہ خبر ملی کہ حضرت مفتی صاحب کو قید کر دیا گیا ہے اور امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تو آپ رضی اللہ عنہ نے اس پر نہایت درجہ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ جسے طاقت ور ہونے کا دعوی ہے اس وقت تک اس نے ساری سلطنتوں کا مقابلہ کیا اور انہیں شکست دی ہوگی.رُوحانی سلطنت سے اس نے مقابلہ کر کے نہیں دیکھا.اب اگر اس نے ہم سے مقابلہ کیا تو اسے معلوم ہو جائے گا کہ وہ ہمیں ہرگز شکست نہیں دے سکتا کیونکہ خدا ہمارے ساتھ ہے.ہم امریکہ کے ارد گرد کے علاقوں میں دعوت الی اللہ کریں گے اور وہاں کے لوگوں کو مومن بنا کر امریکہ بھیجیں گے اور ان کو امریکہ نہیں روک سکے گا اور ہم امید رکھتے ہیں کہ امریکہ میں ایک دن لا الہ الا اللہ...کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی.“ 66 ( بحوالہ روزنامہ الفضل ربوہ 28 جون 2008 صفحہ 4 کالم 2) حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی شبانہ روز دُعاؤں اور حضرت مفتی صاحب کی تضرعات کو پایہ قبولیت عطا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ایسے سامان پیدا فرمائے کہ مئی 1920ء میں حضرت مفتی صاحب سے امریکہ میں داخلہ کی پابندی اُٹھالی گئی.اس کی ایک فوری وجہ یہ بنی کہ ایسا نہ ہو کہ آپ نظر بند تمام قیدیوں کو احمدی کر لیں اس لیے آپ کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی.حضرت مفتی صاحب نے نیو یارک میں ایک مکان کرایہ پر لے کر جماعت احمدیہ کے مشن کی بنیاد رکھی.پھر 1921ء میں آپ شکا گومنتقل ہو گئے اور با قاعدہ ایک عمارت خرید کر جماعتی مرکز قائم کیا.1950ء میں شکاگو سے جماعت کا یہ مرکز واشنگٹن میں منتقل کر دیا گیا.آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے امریکہ کی تمام بڑی ریاستوں اور شہروں میں جماعتیں قائم ہو چکی ہیں.امریکہ میں قائم ہونے والی جماعتوں کی کل تعداد سڑسٹھ (67) اور کل تئیس (23) مساجد اور چھیں (26)

Page 165

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008 ء 132 مشن ہاؤس ہیں.بعض مقامات پر بڑی وسیع و عریض عمارتیں اور مساجد تعمیر کی گئی ہیں.امریکہ میں مزید تیرہ مقامات پر مساجد اور مشن ہاؤسز کے لیے جگہ خریدی جا چکی ہے اور تعمیر کا سلسلہ جاری ہے.یہ وہی امریکہ ہے جہاں 1920ء میں جماعت احمدیہ کے پہلے مبلغ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مفتی محمد صادق صاحب رضی اللہ عنہ کو ملک میں داخل نہیں ہونے دیا جار ہا تھا اور قید کر کے نظر بند کر دیا گیا تھا.پس اس وقت حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی کہی ہوئی بات اللہ تعالیٰ نے کس طرح پوری فرمائی کہ امریکہ میں ایک دن لا الہ الا اللہ کی صدا گونجے گی اور ضرور گونجے گی.“ آج ہم ایم ٹی اے کی آنکھ اور کانوں سے دیکھ اور سن رہے ہیں کہ نہ صرف احمدی امریکہ میں آباد ہو چکے ہیں بلکہ ان کا پیارا امام اور حضرت خلیفہ اسیح بھی آج ان کے درمیان رونق افروز ہے.امریکہ کے چپہ چپہ پر دن رات لا الہ الا اللہ کی صدائیں گونجتی ہیں اور کوئی نہیں جو ان آوازوں کی بازگشت کو روک سکے.حضرت خلیفۃ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کا دورہ امریکہ انتہائی غیر معمولی فضلوں اور برکات اور کامیابیوں سے بھر پور دورہ تھا جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے امریکہ میں نئی فتوحات اور ترقی کی نئی منازل کی بنیا د رکھ دی.17 جون 2008ء کے پروگرام: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 17 جون کو مندرجہ ذیل امور سرانجام دیئے: (1) معاینہ ارتھ ٹیشن (Earth Station): حضرت خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 17 جون 2008ء کو بیت الرحمن واشنگٹن ڈی سی کے احاطہ میں موجود ایم ٹی اے کے ارتھ سٹیشن (Earth Station) کا معاینہ کیا.محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس ارتھ سٹیشن کے ذریعہ ایم.ٹی.اے کے چار چینل ٹرانس مٹ (Transmit) کرنے کا انتظام موجود ہے.چنانچہ اسی سٹیشن کے ذریعہ لندن برطانیہ سے یوروپین سیٹلائٹ سے ایم.ٹی.اے کی نشریات وصول کر کے جنوبی امریکہ کی سیٹلائٹ کے ذریعہ امریکہ اور کینیڈا تک بھیجی جاتی ہیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ارتھ سٹیشن کا تفصیلی جائزہ لیا پھر اس کے انچارج مکرم منیر احمد صاحب چودھری مربی سلسلہ کے دفتر تشریف لے گئے.(2) توسیع بیت الرحمن منصوبہ کا معاینہ: ارتھ سٹیشن کا معاینہ کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بیت الرحمن میں کی جانے والی توسیع کا معاینہ فرمایا.ایک بڑی سکرین کے ذریعہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں بیت الرحمن اور اس کی توسیع

Page 166

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 133 کے پروگرام کے بارہ میں تفصیلی معلومات پیش کی گئیں.یہ بھی بتایا گیا کہ یہ قطعہ ارضی 1986ء میں خریدا گیا تھا.1994 ء میں مسجد کی تعمیر مکمل ہو گئی تھی اور اب اس میں توسیع کی جارہی ہے.مسجد میں موجود تین منزلہ ہال سے ملحقہ تین مزید ہال تعمیر کیے جا رہے ہیں جو قبلہ رُخ ہوں گے اور ہر ہال 90×60 فٹ کا ہوگا.پہلا ہال تہ خانہ میں ہوگا جو مردوں کے زیر استعمال ہوگا، پہلی منزل پر جماعتی دفاتر بنائے جائیں گے اور دوسری منزل پر موجود ہال خواتین کے پروگراموں کے لیے مخصوص ہو گا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بتایا گیا کہ اس توسیعی منصوبہ پر لاگت کا تخمینہ 4.45 ملین امریکی ڈالر لگایا گیا ہے.اب تک تعمیر کا منصوبہ 25 فیصد مکمل ہو چکا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا کہ کیا خواتین والے ہال میں چھوٹے بچوں کی ماؤں کے لیے علیحدہ حصہ رکھا گیا ہے؟ تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو نقشہ کے ذریعہ بتایا گیا کہ بچوں کے لیے ایک حصہ مخصوص کیا گیا ہے اور ہر قسم کی سہولت میسر کی گئی ہے.اس موقع پر بیت الرحمن کے آرکیٹیکٹ Mr.Roger Bass نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مصافحہ کا شرف حاصل کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا آپ کو ہماری مساجد کے طرز تعمیر کا اندازہ ہے؟ ایشین ممالک میں بھی گئے ہیں اور مساجد دیکھی ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ کینیڈا میں جماعت کی مسجد دیکھی ہے اور وہاں سے بھی بیت الرحمن کی توسیع کے لیے آئیڈیا لیا ہے.اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ جماعت احمدیہ کی مرکزی ویب سائٹ www.alislam.org کے دفتر میں بھی تشریف لے گئے اور ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب انچارج احمد یہ ویب سائٹ سے دریافت فرمایا کہ آپ جو E-mails مجھے بھجواتے ہیں وہ انتخاب کر کے بھجواتے ہیں یا سب کی سب بھجوا دیتے ہیں؟ ڈاکٹر صاحب نے بتایا کہ حضور من و عن بھجوا دیتا ہوں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ٹھیک ہے اسی طریق سے بھیجوایا کریں.(3 سیرالیون کے سفیر سے ملاقات : 17 جون کو ہی امریکہ میں متعین سیرالیون کے سفیر Hon.Bockari Steven حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف ملاقات پانے کے لیے بیت الرحمن تشریف لائے.سیرالیون میں جماعتی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سفیر صاحب نے حضور انور کا شکریہ ادا کیا کہ جماعت سیرالیون میں ہر شعبہ زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے.سفیر موصوف نے درخواست کی ان خدمات کو جاری رکھا جائے اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: سیرالیون میں جماعت ایک لمبے عرصہ سے قائم ہے اور خدا تعالیٰ کے فضل سے جہاں بھی ہم نے خدمت کا بیڑہ اٹھایا ہے اسے مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کا عزم کیا ہوا ہے

Page 167

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اور انشاء اللہ ہمارا یہی عزم سیرالیون کے بارہ میں بھی ہے.موجودہ حکومت کے ساتھ بھی ہمارے اچھے تعلقات ہیں.سابقہ صدر مملکت سیرالیون لندن تشریف لائے تھے اور پھر مجھے ملنے کے لیے بھی آئے تھے اور انہوں نے نماز جمعہ بھی ہمارے ساتھ بیت الفتوح میں ادا کی تھی.“ (4) ببینن کے کونسلر سے ملاقات : 134 روزنامه الفضل ربوہ 30 جون 2008ء صفحہ 4) سیرالیون کے سفیر سے ملاقات کے بعد امریکہ میں بینن کے کونسلر Mr.Emenual Tunji کو بھی حضور انور نے شرف ملاقات بخشا.کونسلر نے بتایا کہ بین کے سفیر نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملنے آنا تھا لیکن وہ ایک اہم مصروفیت کی وجہ سے نہیں آسکے اور انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو امریکہ میں خوش آمدید کہنے کے لیے اپنے نمائندہ کے طور پر انہیں بھجوایا ہے.کونسلر نے کہا کہ اُن کا ملک بین اس بات پر فخر محسوس کرتا ہے اور خوشی کا اظہار کرتا ہے اور وہ حضور انور کے شکر گزار ہیں کہ حضور نے اُن کے ملک کا وزٹ کیا اور انہیں حضور کو اپنا حکومتی مہمان State Guest) بنانے پر بہت خوشی ہوئی تھی.انہوں نے بینن میں جماعتی خدمات پر شکریہ کا اظہار کیا اور حضور انور کی خدمت میں درخواست کی کہ یہ رفاہی کام جو جماعت احمدیہ بینن میں کر رہی ہے، جاری رکھے جائیں اور ان میں مزید وسعت پیدا کی جائے جس پر حضور انور نے فرمایا کہ ایسا ہی ہوگا اور جو خدمت ہم کر رہے ہیں جاری رہے گی.(5) لنگر خانہ کا معاینہ ظہر اور عصر کی نمازوں کی ادائیگی کے بعد 17 جون کو ہی حضور انور نے لنگر خانہ کا بھی معاینہ فرمایا اور وہاں موجود کارکنان کو شرف مصافحہ بخشا.حضور انور کے دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ چاول، آلو گوشت اور مرغی کا گوشت پکایا گیا ہے اور ناظم صاحب نے بتایا کہ آج شام کے لیے تین ہزار کس کا کھانا تیار کیا گیا ہے.گھانا کے سفیر سے ملاقات : 18 جون 2008ء کا دن بھی مصروفیات سے بھر پور تھا.اس دن امریکہ میں متعین غانا کے سفیر Hon Kuame Bawjah Edusei حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کے لیے آئے.سفیر موصوف نے کہا کہ گزشتہ سو سالوں سے جماعت احمد یہ غانا میں غیر معمولی خدمت کر رہی ہے اور غانا کی ترقی کے لیے کوشاں ہے جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ:

Page 168

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008 ء میں بھی غانا کو اپنا ملک (Home Country) سمجھتا ہوں.غانا میرا دوسرا گھر ہے.غانین بہت زیادہ Civilized لوگ ہیں.“ 135 روزنامه الفضل ربوہ 30 جون 2008ءصفحہ 4) سفیر نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دُعا کی درخواست کرتے ہوئے کہا: جماعت احمدیہ نے ملک میں ہر شعبہ میں ہماری خدمت کی ہے اور ہماری راہنمائی کی ہے.ہمارے لیے بھی دُعا کریں کہ ہم مزید بہتر رنگ میں اپنے ملک کی خدمت اور کام کر سکیں اور ہمارے سب لوگ امن پسند ہوں اور امن پسند ہی رہیں.اس کے لیے ہمارے ملک کے لیے خاص طور پر دعا کریں.“ روزنامه الفضل ربوہ 30 جون 2008 صفحہ 4) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا: ہم جو بھی کام کر رہے ہیں مستقل بنیادوں پر کر رہے ہیں.جب ہم کسی ملک میں کام شروع کرتے ہیں تو پھر اس کو جاری رکھتے ہیں.“ روزنامه الفضل ربوہ 30 جون 2008 صفحہ 4) غانا میں تیل کی دریافت کے بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اپنے آئل ریز رو سے ملک کو ترقی دیں اور اپنے ہمسایہ ممالک سے سبق سیکھیں جن کے پاس تیل کی دولت تو ہے لیکن دن بہ دن ملک کی اقتصادی اور معاشی حالت گرتی چلی جا رہی ہے.آپ تیل کا صحیح استعمال کریں اگر آپ اچھی مثال قائم کریں گے تو تمام افریقن ممالک کے لیے رول ماڈل (Role Model) ہوں گے.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق بخشے.“ 1) مجوزہ جلسہ گاہ کا معاینہ روزنامه الفضل ربوہ 30 جون 2008، صفحہ 4و5) واشنگٹن سے پینتالیس میل کے فاصلہ پر Harrisburg جانے والی ہائی وے (Highway) پر جماعت احمد یہ امریکہ جلسہ گاہ کے لیے ایک وسیع و عریض قطعہ زمین خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے.اس کا کل رقبہ تیرہ ایکڑ ہے اور اس پر دو بڑی عمارات بنی ہوئی ہیں اور ہر عمارت میں دو دو بڑے ہال ہیں.علاوہ ازیں ایک رہائشی عمارت اور ایک سٹور بنا ہوا ہے.19 جون 2008ء کو امیر صاحب امریکہ کی درخواست پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے Harrisburg جاتے ہوئے رستے میں اس جگہ کا بھی معاینہ فرمایا.

Page 169

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 2) Harissburg میں ورود سعید: 136 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ شام سات بجے Harrisburg پہنچا جہاں حضور انور کے قافلہ کے لیے ہوٹل Sheraton میں انتظام کیا گیا تھا.ہوٹل پہنچنے پر مقامی جماعت کے احباب نے حضور انور کا پر تپاک استقبال کیا.اس ہوٹل سے جلسہ گاہ کا فاصلہ ساڑھے آٹھ میل تھا.شام سوا آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے جلسہ گاہ State Farm show Complex پہنچے جہاں مکرم وسیم حیدر صاحب افسر جلسہ سالانہ اور مکرم شاہد ملک صاحب افسر جلسہ گاہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا اور احباب جماعت اور کارکنان نے فلک شگاف نعرے لگائے.اس موقع پر خواتین بھی بڑی تعداد میں موجود تھیں.سبھی نے ہاتھ ہلا ہلا کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا جس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ گاہ کے مختلف شعبوں کا معاینہ فرمایا.3 نمائش کا معاینہ: جلسہ گاہ کا معاینہ کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ کے موقع پر لگائی جانے والی نمائش کا بھی تفصیلی معاینہ کیا.امسال لگائی جانے والی اس نمائش کا موضوع مندرجہ ذیل رکھا گیا تھا: اللہ تعالیٰ کا عظیم انعام، انسانیت کے لیے.بوساطت انبیاء کرام امریکہ میں لگائی جانے والی یہ تاریخی نمائش ایک سو مربع فٹ کے رقبہ پر لگائی گئی تھی جس میں گرافکس، بڑے بڑے چارٹس کو آٹھ فٹ اونچے اور چار چارفٹ چوڑے Displays پر آویزاں کیا گیا تھا.اس نمائش کا ایک مختصر سا تعارف اور نقشہ ہر ایک مہمان کو مہیا کیا گیا تھا تا کہ نمائش کے بارہ میں جملہ معلومات ہر ایک مہمان کو مل سکیں اور نمائش دیکھنے میں آسانی ہو جائے.اس نمائش کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا.پہلے حصہ میں انبیاء کرام کا ذکر ہے جو کہ حضرت آدم علیہ السلام کی خلافت سے شروع ہوا اور پھر دوسرے انبیاء کرام حضرت نوح علیہ السلام، حضرت یونس علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام ، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور موسوی سلسلہ میں آنے والے انبیاء کرام حضرت داؤد علیہ السلام، حضرت سلیمان علیہ السلام اور حضرت عیسی علیہ السلام کا ذکر شامل تھا.اس حصہ میں اللہ تعالیٰ کے وہ احسانات اور انعامات بیان کیے گئے جو اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کے ذریعہ اپنے بندوں پر کیے ہیں.ان میں تمام تمدنی، معاشی، معاشرتی، اقتصادی، امور سلطنت اور زندگی کے جملہ شعبہ جات پر روشنی ڈالی گئی تھی.خصوصاً جو اس دورِ خلافت سے وابستہ تھے.مثلاً حضرت آدم علیہ السلام جن کے لیے قرآن کریم نے بنیادی

Page 170

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 137 انسانی ضروریات یعنی خوراک، لباس، پانی اور مکان کا ذکر فرمایا ہے اِن اُمور کے بارہ میں تاریخ کے حوالہ سے ثابت کیا گیا ہے کہ چین میں زراعت اور بہترین ریشمی کپڑے کی ایجاد حضرت آدم علیہ السلام سے چار ہزار سال پہلے موجود تھی.حضرت نوح علیہ السلام کے زمانہ میں ان کی آمد سے پہلے Metal Age یعنی دھات کا زمانہ شروع ہو چکا تھا اور بڑھئی کا کام بھی پہلے سے موجود تھا.اس کے تاریخی شواہد بھی نمائش میں پیش کیے گئے تھے.اس طریق پر دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے ادوار کو بڑی محنت اور خوب صورتی سے پیش کیا گیا تھا.اس کے ساتھ ساتھ رُوحانی حصہ کو جو انبیاء کرام کی آمد کی اصل غرض ہے بڑی تفصیل کے ساتھ نقشہ جات، تصاویر اور گرافکس کی مدد سے تیار کر کے پیش کیا گیا تھا.دوسرے حصہ میں خاتم الانبیاء حضرت اقدس محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین کے ادوار بڑی تفصیل کے ساتھ پیش کیے گئے تھے اور تیسرے حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے تمام خلفا کا ذکر ہے.ہر ایک دور میں ہونے والے کاموں اور ترقیات کو تصاویر کے ذریعہ نمایاں کیا گیا تھا.نمائش کے ایک حصہ میں صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور شہدائے احمدیت کی نادر تصاویر کے ساتھ ان کا تذکرہ بھی درج کیا گیا تھا.ایک اور خوب صورت حصہ اس نمائش کا وہ گلوب بھی تھا جس پر ان ممالک کو روشن کر کے نمایاں کیا گیا تھا جن میں احمدیت کا نفوذ ہو چکا ہے اور اس گلوب کے ارد گردان ممالک کے جھنڈے بھی ایک دائرے میں لگائے گئے تھے.اس نمائش کی ایک نمایاں خوبی یہ بھی تھی کہ یہاں پر مختلف دستاویزاتی اور معلوماتی پروگراموں کو DVD اور پروجیکشن ٹی وی اور Panel کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا.صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خلافت کی نعمت کے انعام کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ نمائش چھ ماہ کی مسلسل محنت اور کاوش کا نتیجہ تھی.اس نمائش کی تیاری میں ڈاکٹر کرنل فضل احمد صاحب اور اُن کی اہلیہ محترمہ نے دن رات غیر معمولی محنت کی تھی اور اس کو بہترین انداز میں پیش کرنے کی سعادت پائی.اللہ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے.آمین دیگر شعبہ جات کا معائینہ: نمائش کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بک سٹال کا معاینہ بھی فرمایا.جہاں ہزاروں کی تعداد میں جماعتی لٹریچر اور کتب کو ایک وسیع و عریض علاقہ پر سجایا اور پھیلایا گیا تھا.اس کے بعد حضور انور نے جلسہ سالانہ کے دیگر شعبہ جات کا بھی معاینہ فرمایا جن میں شعبہ تعمیرات، تزئین ، شعبہ روشنی ، شعبہ سمعی بصری ایم ٹی اے، مرکزی ویب سائیٹ ، پارکنگ، شعبہ وقف نو اور شعبہ بازار اور شیح کا معاینہ شامل تھا.بعد ازاں دفتر جلسہ گاہ اور دفتر جلسہ سالانہ کا معاینہ فرما کر حضور انور لنگر خانہ کے معاینہ کے لیے تشریف لے گئے.آخر پر حضور انور نے جلسہ گاہ لجنہ اماءاللہ اور لجنہ کے زیر انتظام قائم مختلف شعبہ جات کا معاینہ فرمایا.

Page 171

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جلسه گاه 138 جماعت احمدیہ امریکہ کا یہ تاریخی ساٹھواں جلسہ سالانہ "State Farm Show Complex" میں منعقد ہوا.یہ Complex ایک ملین مربع فٹ پر پھیلے ہوئے نو وسیع و عریض ہالوں پر مشتمل ہے جس میں سے جماعت نے پانچ ہال جلسہ سالانہ کے لیے حاصل کیے تھے.ایک ہال میں مردانہ جلسہ گاہ بنائی گئی اور اسی ہال میں ایک طرف نمائش اور بک سٹال لگائے گئے تھے اور ایک حصہ میں کھانا کھانے لیے ایک وسیع جگہ تیار کی گئی تھی.ایک ہال میں خواتین کی جلسہ گاہ تھی اور ایک ہال میں خواتین کے لیے کھانے کا انتظام کیا گیا تھا جب کہ ایک ہال میں بچوں کے لیے انتظام کیا گیا تھا جہاں چھوٹی عمر کے بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے مختلف کھلونے اور چیزیں ان کی دلچسپی کی رکھی گئی تھیں.ان اشیا میں ڈرائنگ اور پینٹنگ وغیرہ ان کے علاوہ بڑی عمر کی بزرگ خواتین اور بیمار خواتین جو زیادہ دیر تک بیٹھ کر سن نہیں سکتیں وہ اگر کچھ دیر آرام کرنا چاہیں تو ان کے لیے بھی وہاں انتظام کیا گیا تھا.اعلان کروانے کا بھی جدید ترین انتظام کیا گیا تھا کہ جلسہ گاہ میں جگہ جگہ کچھ سکرینیں لگائی گئی تھیں کہ اعلان کروانے والے پر چی بھیجنے کی بجائے سکرین پر اپنا مطلوبہ اعلان لکھ دیتے جو فورا کنٹرول روم میں موجود سکرین پر نمودار ہوتا تھا اور وہاں ڈیوٹی پر موجود خادم پڑھ کر مائیک میں اعلان کر دیتا تھا.اسی طرح سٹیج سے دوران کا رروائی پیغامات لینے اور پہنچانے کے لیے Lap Top کمپیوٹر کی مدد سے ایک سسٹم لگایا گیا تھا.جلسہ سالانہ امریکہ کا پہلا دن اور افتتاح: 20 جون 2008 ء جمعہ المبارک کا تاریخی دن آن پہنچا جس دن امریکہ کے ساٹھویں جلسہ سالانہ کا آغاز ہونا تھا.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دوپہر پونے دو بجے لوائے احمدیت لہرایا اور امیر صاحب امریکہ نے امریکہ کا جھنڈا لہرایا.بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی جس کے بعد مکرم افسر صاحب جلسہ سالانہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں امریکہ کا وہ جھنڈا پیش کیا جو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد کی خوشی میں ایوان حکومت پر 16 جون 2008ء کو لہرایا گیا اور پھر روایت کے مطابق ایک خط کے ہمراہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت عالیہ میں بھجوا دیا گیا.خطبه جمعه وافتتاح: امریکہ کے اس جلسہ سالانہ کا آغاز خطبہ جمعہ کے ساتھ ہوا یہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا افتتاحی خطاب بھی تھا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ میں انسانی فطرت کے بارہ میں فرمایا:

Page 172

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہم بھول جاتے ہیں کہ ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ انسانی فطرت ہے کہ وہ بھول جاتا ہے.کمزوریاں ہو جاتی ہیں.اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ نصیحت فرماتے چلے جائیں، مومنوں کو نصیحت فائدہ دیتی ہے تا کہ کمزوریاں دُور کرنے میں شیطان سے بچنے کے طریق ان کو ملتے چلے جائیں.یہی کام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے انجام دیا اور یہی کام خلافت کا ہے.“ 139 الفضل انٹر نیشنل 25 جولائی تا 7 اگست 2008ء صفحہ 40) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے افریقن ، امریکن اور پاکستانی احمدیوں کو تلقین فرمائی کہ آپس میں بھائی چارہ کی فضا قائم کریں کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہی تلقین اور نصیحت ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی تلقین فرمائی کہ نئے رشتوں میں بندھنے والے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں طلاق کا رجحان بڑھ گیا ہے اس کو کم کریں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر پسند کا سوال ہے تو یہ معیار ہونا چاہیے کہ دین کیسا ہے؟ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ساری جماعت کو نصائح فرما ئیں کہ سب کو چاہیے کہ ان معاملوں میں ایک دوسرے کی مدد کریں اور دُعائیں کریں.لجنہ اماءاللہ سے خطاب: پروگرام کے مطابق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 21 جون 2008 ء کو لجنہ اماءاللہ سے خطاب فرمایا.لجنہ کو ان کے عہد کی طرف توجہ دلائی اور خلافت کی تعریف پیش کرتے ہوئے فرمایا: یہ تین قسم کی ہے.انبیاء کرام کو خلیفہ کہا گیا ہے.پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء راشدین ہیں اور پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے خلفا ہیں.اب یہ خلافت احمد یہ قیامت تک رہے گی.انشاء اللہ العزیز.یہ نہیں کہ اگر تم قربانی نہ کرو گے تو خلافت کو کوئی خطرہ لاحق ہوگا.خلافت احمد یہ خطرے میں نہیں ہے....جب ایک عورت یہ عہد کرتی ہے کہ وہ خلافت کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ایسے کام کرتی رہے گی اور اچھے کاموں میں قدم آگے بڑھاتی چلی جائے گی.اس لیے اس لحاظ سے ہر احمدی عورت کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چا وہ عورتیں جو شروع میں مذہب کو اہمیت نہیں دیتیں اور بچوں کی دینی تربیت سے لا پروا ہوتی ہیں وہ دھو کے میں ہیں اور جب ان کو اپنی اس غفلت کا احساس ہوتا ہے تو اس وقت پانی سر سے گزر چکا ہوتا ہے.“ چاہیے.الفضل انٹر نیشنل 25 جولائی تا7 اگست 2008ء صفحہ نمبر 41)

Page 173

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 140 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب کے بعد دعا کروائی جس کے بعد خواتین نے پر جوش نعرے بلند کیے.نعروں کے بعد بچیوں نے امریکن اور افریقن انداز میں مختلف حمدیہ نظمیں پڑھیں اور لا الہ الا اللہ...کا ورد کیا.بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مردانہ جلسہ گاہ تشریف لے آئے اور ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے پڑھانے کے بعد اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے.آخری دن کا خطاب : 21 جون 2008 ء کو جلسہ سالانہ امریکہ کا آخری دن تھا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا آج امریکہ کے جلسہ سے اختتامی خطاب تھا.خلافت جو بلی کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: خلافت جوبلی کے حوالہ سے یہ جلسہ بہت اہمیت کا حامل ہے.امید ہے اس جلسہ نے بہت سی برکات ہر ممبر کو دی ہوں گی.جلسہ سالانہ کی اغراض جیسا کہ میں نے پہلے بھی اپنے خطاب میں بتایا ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ بیان کی ہیں کہ تا ہم روحانیت اور اخلاقیات میں اور علمی ترقی کریں.اس وجہ سے ہر ملک کا جلسہ بہت اہمیت کا حامل ہے.اگر ہر جلسہ کی یہ اہمیت ہے تو پھر اس جلسہ کی خلافت جو بلی کے حوالہ سے کیا اہمیت ہے؟ ایک تو یہ ہے کہ ہر ملک نے جو جلسے کیسے انہوں نے اپنے پروگراموں کو خلافت جو بلی کے حوالہ سے ترتیب دیا اور پیشل پروگرام بنائے جن میں اللہ تعالیٰ کے احسانات کو خلافت احمدیہ کے حوالہ سے بیان کیا گیا.اس وجہ سے ہر بڑے چھوٹے، نو جوان بوڑھے میں ایک جوش و جذبہ ہے.اس وجہ سے ہمیں اللہ تعالیٰ کا بے حد شکر گزار بننا چاہیے.دوسرے یہ کہ یہ امریکہ کا پہلا جلسہ ہے جس میں میں بھی شرکت کر رہا ہوں جس کی وجہ سے بہت سے احباب جماعت اس میں شامل ہوئے ہیں.اس وجہ سے اس جلسہ کی بہت اہمیت ہوگئی ہے.اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت ہر لحاظ سے ترقی کر رہی ہے.اس وجہ سے ہمیں یہ جلسہ اظہار تشکر کے طور پر کرنا چاہیے.اس جلسہ کی کامیابی تبھی مانی جاسکتی ہے کہ جب ہر شخص جو یہاں سے واپس جائے اس عہد کے ساتھ واپس جائے کہ ہم اپنے اندر ایک تبدیلی لائیں گے جو کہ مذہبی اور روحانی، اخلاقی تبدیلی ہوگی اور یہ تبدیلی پہلے سے زیادہ نمایاں طور پر ہوگی.عمومی طور پر ہم تقاریر سنتے ہیں اور اس کا فائدہ صرف سننے کی حد تک رہتا ہے اس پر عمل نہیں کرتے.اگر عمل کریں بھی تو کچھ عرصہ کے بعد بھول جاتے ہیں.دُنیاوی امور دینی پر حاوی ہو جاتے ہیں.....خلافت جو بلی کے حوالہ سے اگر اس جلسہ سے آپ نے کچھ سیکھا ہے، آپ کے جذبات

Page 174

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اور آپ کے احساسات میں اور آپ کی ذات میں تبدیلی پیدا ہوئی ہے تو پھر آپ کو مبارک ہو.اس کا پھر مطلب یہ ہے کہ خلافت جو بلی کے جلسہ کی اور میرے یہاں آنے کی اہمیت کو آپ نے سمجھ لیا ہے.اس طرح ایک تجدید عہد کے ذریعہ آپ کی اخلاقی اقدار میں تبدیلی آنی چاہیے اور یہ عہد میں نے آپ سب سے 27 مئی کو لیا تھا.اس لیے ایک بڑی تبدیلی اور نمایاں تبدیلی ہونی چاہیے.“ 141 الفضل انٹر نیشنل 8 اگست تا 14 اگست 2008، صفحہ نمبر 10 و 11) جشن صد سالہ خلافت جو بلی کے حوالہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”خدا کرے یہ خلافت جو بلی کا جلسہ ہر شخص کے اندر جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں داخل ہے یہ احساس پیدا کرے کہ ہر چھوٹا اور بڑا برائیوں سے اپنے آپ کو بچائے گا اور یہ ممکن نہیں ہو سکتا جب تک کہ خدا کا فضل شامل حال نہ ہو اس کے لیے بہت زیادہ عزم کی بھی ضرورت ہے.ہر احمدی جب خلافت کے سوسال پورے ہونے پر جشن منائے اور نئی صدی میں قدم رکھے تو یہ عہد کرے کہ وہ تقوی اور طہارت نفس میں ترقی کرے گا.“ الفضل انٹر نیشنل 8 اگست تا 14 اگست 2008ء صفحہ 1) جماعت احمدیہ کی انفرادیت بیان کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس زمانہ میں اگر کوئی جماعت خلافت کے نظام کو لیے ہوئے ہے تو وہ مسیح پاک علیہ السلام کی جماعت ہے.پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ عہد بیعت کرنے پر ہر احمدی کا آج فرض ہے کہ وہ اس نعمت کے دفاع کے لیے ایستادہ رہے اور ہمیشہ وہ کام کرتا رہے جو اس نعمت کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے.اس کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نفس کی پاکیزگی کو ضروری قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: قد افْلَحَ مَنْ زَكَّهَا (الشَّمْسُ : 10) اس لیے جس نے بھی بیعت کی ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے نفس کی پاکیزگی کے لیے کوشش کرے.“ الفضل انٹر نیشنل - 8 اگست تا 14 اگست 2008ء صفحہ نمبر 11) یوں جلسہ سالانہ امریکہ کا اختتام حضور انور کی ان دعاؤں کے ساتھ ہوا: ”خدا کرے کہ آپ سب اس جلسہ کی برکات سے بھر پور فائدہ اُٹھا ئیں.اللہ تعالیٰ تمام جماعت کو اپنے احکامات پر عمل کرنے اور اعمال صالحہ بجالانے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے وعدہ کے مطابق تمام انعامات کا وارث بنائے.“ الفضل انٹر نیشنل - 8 اگست تا 14 اگست 2008ء - صفحہ نمبر (12)

Page 175

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اخبارات اور میڈیا: 142 جماعت ہائے احمد یہ امریکہ کے اس تاریخ ساز جلسہ سالانہ کو امریکہ میں وسیع پیمانہ پر کوریج (Coverage) دی گئی اور جلسہ کے حوالہ سے خبریں اور انٹرویوز شائع کیے گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 19 جون 2008ء کو پنسلوانیا کے ایک اخبار Lancaster Intelligencer Journal" کو انٹرویو دیا جو انہوں نے 20 جون 2008ء کے شمارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر کے ساتھ شائع کر دیا.تصویر کے Caption دیتے ہوئے اخبار نے لکھا: مسلمانوں کے خلیفہ فارم شوکمپلیکس کے مقام پر خواتین کے جلسہ گاہ کا وزٹ کرتے ہوئے“ اخبار نے لکھا کہ: مرزا مسرور احمد نے اپنے پیغام میں کہا کہ تم اپنے خالق کو پہچان سکتے ہو جب تم اس کی مخلوق سے محبت کرتے ہو.اور یہ پیغام خاص طور پر صرف امریکیوں کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ پیغام تمام دنیا کے لیے ہے جو صیح الزمان لائے ہیں.انہوں نے یہ ریمارکس ہیرس برگ پہنچنے پر جمعرات کی شام اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں کہے.اگر ہر کوئی اس پیغام کو یا در کھے اور اس پر عمل کرے تو دنیا میں دشمنی باقی نہ رہے.لوگوں کے دل کینہ سے پاک ہو جائیں.دنیا میں امن قائم کرنے کا یہی ایک طریقہ ہے.دنیا میں ایٹم بموں کی ضرورت نہیں.اللہ تعالیٰ کی ہر مہیا کردہ چیز کولوگوں کی بہتری کے لیے استعمال میں لایا جائے.“ قبل ازیں جمعرات کی شام کو فارم شو کمپلیکس میں جب مرزا مسرور احمد پہنچے تو اس وقت سفید پگڑی، سلیٹی رنگ کی شیروانی اور سفید شلوار پہن رکھی تھی.آتے ہی انہوں نے سینکڑوں رضا کاروں سے مصافحہ کیا اور بچوں کو پیار کیا.احمد جومسیح موعود کے پانچویں خلیفہ ہیں اور لندن کے رہائشی ہیں نے کہا کہ 2003ء میں خلیفہ منتخب ہونے کے بعد سے پہلی مرتبہ ان کی امریکہ آمد کا مقصد اپنے لوگوں سے ملنا اور ہر اُس شخص سے ملنا ہے جو انہیں ملنا چاہتا ہے.احمد نے کہا کہ ان کا پیغام صرف یہی نہیں کہ تمام مسلمان فرقے متحد ہو جا ئیں بلکہ وہ کہتے ہیں کہ تمام مذاہب کے لوگ آگے آئیں اور ہاتھ میں ہاتھ دیں.جس شخص کے وہ منتظر تھے وہ مسیح دنیا میں تشریف لاچکے ہیں.احمد یہ مسلم کمیونٹی ایک مذہبی تنظیم ہے اور افریقہ، ایشیا، آسٹریلیا، یورپ اور شمالی و جنوبی

Page 176

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء امریکہ کے 185 سے زاید ممالک میں ان کی شاخیں ہیں.جماعت احمد یہ اس وقت اسلامی دنیا میں سب سے زیادہ Persecuted جماعت ہے.....جماعت احمدیہ ہی دُنیا کی ایک واحد اسلامی جماعت ہے جن کا ایک لیڈر ہے جو ان کو متحد رکھتا ہے.مہمان نوازی کی ٹیم کی ایک خاتون ممبر نے کہا کہ میرے لیے تو ایک بہت خوشی کی بات ہے کہ میرا ایک لیڈر ہے جن کی طرف سے رُوحانی ہدایت کے لیے رجوع کر سکتی ہوں.خلیفہ کے لیے ہماری محبت ہماری اپنے والدین اور خاندان کی محبت سے زیادہ ہے.ہماری محبت اللہ سے شروع ہوتی ہے جو کہ دنیا وی رشتوں سے بالا ہے.خلیفہ ہمارے محبوب ہیں.انہیں دیکھنے کی آرزو ہے.ایک محبت جوش زن ہے اور ایک طرح کی خوشی ہے کہ ہم ان سے ملیں گے.“ 143 الفضل انٹر نیشنل 8 تا 14 اگست 2008ء صفحہ نمبر 13) أخبار The Patriot News : Harrisburg Pennsylvania کے ایک اخبار The Patriot News نے اپنی 25 جون 2008 ء کی اشاعت میں لکھا: ایک مسلم فرقہ کی کانفرنس میں امن بطور خاص موضوع بحث ہوگا جب احمدیہ فرقے کے ہزاروں لوگ کنوینشن کے لیے ہیرس برگ میں جمع ہوں گے اس وقت دوسرے لوگوں کو بھی اس کا نفرنس میں شامل ہونے کے لیے دعوت عام ہے.احمد یہ مسلم جماعت ، مسلمانوں کا ایک فرقہ ہے جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ مسیح موعود علیہ السلام جن کی آمد کی پیش گوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی وہ انیسویں صدی کے آخر پر مبعوث ہوئے.یہ جماعت گزشتہ ساٹھ سال سے سالانہ کانفرنس کا انعقاد کرتی چلی آرہی ہے.پچھلے سالوں میں کانفرنس واشنگٹن کے آس پاس منعقد ہوتی تھی جن میں تقریباًسات ہزار تک شرکاء شامل ہوتے تھے.اس سال تعداد دس ہزار تک بڑھ جائے گی اس لیے بڑی جگہ کے لیے فارم شو کمپلیکس حاصل کیا گیا ہے.احمدی فرقہ مسلمان ایک اصلاحی فرقہ کے طور پر معرض وجود میں آیا.1984ء میں پاکستانی گورنمنٹ نے قانون پاس کیا جس کی رُو سے احمدی مسلمان، مسلمان نہیں کہلا سکتے اور انہیں اسلامی طریقہ سے عبادت کرنے کی اجازت نہیں تا ہم امریکہ میں احمد یوں

Page 177

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 144 اور سنیوں کے تعلقات مناسب طور پر اچھے ہیں.کھلی کھلی دشمنی اور مخالفت کے باوجود احمدی لٹریچر میانہ روی اور رواداری کی تلقین کرتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 8 تا 14 اگست 2008 صفحہ نمبر 13) أخبار The Paxton Herald : اخبار The Paxton Herald نے اپنی 11 جون 2008ء کی اشاعت میں جلسہ سالانہ اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: مسلمان برائے امن کانفرنس تمام دنیا سے مسلمان 20، 21، 22 جون کو امریکہ اور خاص طور پر ہیرس برگ تشریف لا رہے ہیں.ایک ایسا سال جس میں کیتھولک اور بدھ عالمی راہنماؤں نے متحدہ ریاست ہائے امریکہ کا دورہ کیا، مسلمانوں کے خلیفہ بھی فارم شو کمپلیکس Farm Show) (Complex Harisburg میں 20، 22،21 جون کو تشریف لائیں گے.تقریباً دس ہزار امریکن مسلمان حضرت مرزا مسرور احمد کی یہاں پہلی مرتبہ آمد کا مشاہدہ کریں گے.ان کی یہاں آمد کا مقصد امن اور اتحاد کی ضرورت پر زور دینا ہے.آپ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے پانچویں اور موجودہ خلیفہ ہیں اور عالمی سر براہ اعلیٰ ہیں.صد سالہ جو بلی تقریبات منانے کے لیے عالمی دورہ کر رہے ہیں.تین ہفتہ کا افریقہ کا دورہ کرنے کے بعد امریکہ آرہے ہیں.افریقہ میں انہوں نے گھانا، بینن اور نائیجیریا کا دورہ فرمایا جہاں انہوں نے امن اور اتحاد پر زور دیا اور وہاں مختلف جلسوں میں ایک لاکھ تک مسلم حاضرین سے خطاب فرمایا.حضرت مرزا مسرور احمد آج کل اپنی اہلیہ اور بچوں اور دو نواسوں کے ہمراہ لندن میں مقیم ہیں.اس سال عالمی دورہ کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میرا مقصد سادہ الفاظ میں اتنا ہی ہے کہ میں دنیا میں امن کی ترویج کروں.یہ ہمارا عظیم کام ہے کہ دنیا کے ہر انسان تک امن کے پیغام کی رسائی ہو سکے.“ الفضل انٹرنیشنل 8 تا 14 اگست 2008ء صفحہ نمبر 13) أخبار Intelligencer Journal : اخبار Intelligencer Journal نے اپنی 14 جون 2008 ء کی اشاعت میں لکھا:

Page 178

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء امریکہ کے ایک مسلمان گروپ کا ہیرس برگ میں اجتماع کا پروگرام ہے.یہ کانفرنس جس کا کام امن کو فروغ دینا ہے.احمدی خاندانوں کے لیے یہ بہت اہم تقریب ہے اور خاندان شروع سال سے ہی ایک مرتبہ اس موقع پر اکٹھے ہونے کو پروگرام بنا رہے ہوتے ہیں.یہ کانفرنس جمعہ سے شروع ہو کر اتوار تک جاری رہے گی.یہ ساٹھویں کا نفرنس ہے.یہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کا رُوپ دھارے گی.اس میں پہلی مرتبہ جماعت کے عالمی سربراہ خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد بھی شریک ہونے کے لیے تشریف فرما ہوں گے.“ 145 الفضل انٹر نیشنل 8 تا 14 اگست 2008ء صفحہ نمبر 13) أخبار The Patriot News : اخبار The Patriot News نے اپنی 22 جون 2008 ء کی اشاعت میں لکھا: ” جماعت احمدیہ کی اس تین روزہ کانفرنس میں دس ہزار کے قریب لوگوں کے اجتماع کی اُمید تھی.ہفتہ کے روز بڑی تقریب امن کا نفرنس تھی جس میں اس جماعت نے باہر کی کمیونیٹیز کو مدعو کیا ہوا تھا تا کہ امن اور اسلامی دنیا سے، غلط فہمیوں کی بجائے ،ایک تعارف حاصل ہو جائے.یہ کانفرنس جس میں ان کے عالمی لیڈر مرزا مسرور احمد جولندن میں رہائش پذیر ہیں اور پہلی مرتبہ امریکہ آئے ہیں ان کو دیکھا ہے.اس کا نفرنس کا اختتام آج ہوگا.الفضل انٹر نیشنل 8 تا 14 اگست 2008 صفحہ نمبر 13) اللہ تعالیٰ کے فضل سے امریکہ میں پہلی مرتبہ جماعت ہائے احمد یہ امریکہ کے جلسہ سالانہ کو وسیع پیمانے پر اخبارات میں کوریج ملی اور جماعت احمدیہ کی طرف میڈیا کا رجحان ہوا.اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جلسہ سالانہ امریکہ میں پریس اور میڈیا کے چھبیس (26) نمائندگان شامل ہوئے.جب پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا تھا.گزشتہ سال جلسہ سالانہ امریکہ میں شامل ہونے والوں کی تعداد چار ہزار سے زاید تھی لیکن خلافت جو بلی کے اس بابرکت سال میں مجموعی طور پر جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کی تعداد ساڑھے نو ہزار سے بھی زیادہ تھی اور کل چار سو آٹھ غیر از جماعت احباب بھی شامل ہوئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی شمولیت کی برکت سے اس جلسہ کی حاضری پچھلے سال کی نسبت دو گنا سے بھی زاید ہوگئی.امریکہ کے طول و عرض سے احمدی احباب لمبے لمبے سفر کر کے جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے تشریف لائے.بعض احباب تو تین تین ہزار میل کا سفر کر کے پہنچے.امریکہ جو باون ریاستوں پر پھیلا ہوا ایک وسیع و عریض ملک ہے وہاں پر

Page 179

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دور دراز کے سفر کر کے احباب جوق در جوق جلسہ میں شریک ہوئے.146 جلسہ میں ایک خوشی اور رونق کا سماں تھا ایک رُوح پرور ماحول تھا.ان تین دنوں میں ہر ایک نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی زیارت کی توفیق پانے کے ساتھ ساتھ بے انتہا برکات سمیٹیں اور اپنی پیاس بجھائی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے وجود باجود کی برکت سے رُوحیں سیراب ہوئیں اور ہر ایک کو ایمانی حلاوت نصیب ہوئی.احباب جماعت برکتیں اور مسرتیں اور محبتیں سمیٹ کر اپنے اپنے گھر وں کولوٹے.استقبالیہ تقریب: 23 جون 2008ء کو شام سات بجے امریکہ کی ریاست ورجینیا کے Hilton Hotel میں ایک استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سات بج کر پانچ منٹ پر تشریف لائے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد سے قبل مہمانوں کی ایک بڑی تعداد ہوٹل میں آچکی تھی.ہر ایک شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اس تقریب میں شرکت کی.اس تقریب میں شامل ہونے والی معزز شخصیات اور سر کردہ حکام کی تعداد تین سودو (302) تھی.ان معزز اور سر کردہ حکام میں مندرجہ ذیل احباب شامل تھے : 1) State Department کے چار نمائندگان، 2) Homland Security کے دو آفیسر، 3) U.S.Commission on International Religious Freedom کے تین افسران (4) انسٹی ٹیوٹ ریلیجین اینڈ پبلک پالیسی کے دونمائندگان، John Hopkins یونیورسٹی کے چار پروفیسر حضرات، DCM چودہ (14) ڈاکٹرز، تین (3) وكلا، دو (2) جرنلسٹ، ایک چیف پولیس (5 (6 (7 (8 (9 (10) تین چرچ منسٹر ( پادری صاحبان ) 11) گیمبیا کے ایمبیسڈر Republic of Cape Verde (12 13) مالی(Mali)، بینن (Benin)، سیرالیون اور غانا کے سفارت خانوں سے نمائندگان،

Page 180

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء (14 Vatican Embassy سے ایک نمائندہ، 15 تین ریٹائرڈ جنرل ( یوالیس فورس)، 16) علاقہ کے کانگریس مین Frank Wolf، (17 World Bank کے سینئر وائس پریذیڈنٹ، 18 منٹگمری کاؤنٹی کے Chief Executive معہ اپنے تین رفقا کے، (19) FBI کے چیف اپنی اہلیہ کے ساتھ اور 147 20 منٹگمری کاؤنٹی کے اسٹنٹ چیف پولیس نے اس تقریب میں شرکت کی.اس پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم کے ساتھ ساڑھے سات بجے ہوا.بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے استقبالیہ تقریب سے روح پرور خطاب فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں اسلام کی اعلیٰ اور بے بدل تعلیمات کا اصل رخ مندوبین کو دکھایا.آپ نے جہاد کے بارہ میں اسلامی تعلیمات کی وضاحت فرمائی کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جہاد اور دیگر اسلامی احکام کی وضاحت قرآن کریم اور اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق کی ہے اور ایک سو سال گزر جانے کے بعد بھی جماعت احمدیہ کا وہی موقف ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پیش کیا تھا.دہشت گردی کے بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” یہاں کی لوکل ایڈ منسٹریشن نے مجھے درخواست کی کہ میں آپ کو اسلام کے بارہ میں بتاؤں.اس وقت غیر مسلم دنیا یہ جھتی ہے کہ مسلمان یا اسلام دہشت گردی کا مذہب ہے جو دُنیا کے امن کو برباد کر رہا ہے.بدقسمتی سے ایک گروپ ایسا ضرور ہے جو اس قسم کے خیالات رکھتا ہے.اس وجہ سے جہاد اور اس قسم کے دیگر عقائد کے بارہ میں غلط فہمیاں ہیں.یہ درست ہے کہ بعض انتہا پسندوں کی وجہ سے غلط تاثر اسلام کے بارہ میں ہے لیکن میں واضح کرتا ہوں کہ جو لٹریچر اسلام کے خلاف لکھا گیا ہے وہ اسلام کی تعلیمات کو نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے اور پھر اس لٹریچر کی وسیع اشاعت ہوئی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008 صفحہ نمبر (12) جہاد کی وضاحت کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اصل جہاد تو اپنے نفس کے خلاف جہاد ہے.ایک جنگ سے واپس آتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ : نَحْنُ رَجَعْنَا مِنَ الْجِهَادِ الْأَصْغَرِ إِلَى الْجِهَادِ الَا كُبَرِ.کہ ہم ایک چھوٹے جہاد سے ( جولڑائی کا جہاد تھا ) ایک سب سے بڑے جہاد کی طرف (جو نفس کا جہاد ہے ) لوٹ رہے ہیں.یہی اصل جہاد ہے.پھر بنی نوع انسان کی خدمت اصل جہاد ہے.سو سال سے زاید ہماری جماعت احمدیہ کی

Page 181

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تاریخ اس بات پر شاہد ہے.غریب ممالک میں ہمارے سکول، ہسپتال قائم ہیں.پانی مہیا کرنے کے لیے واٹر پمپ اور روشنی مہیا کرنے کے لیے مختلف سسٹم لگانے کی کوششیں جاری ہیں.ہم مستقلاً خدمت کا یہ کام کر رہے ہیں اور بلا امتیاز رنگ ونسل اور مذہب وملت کررہے ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی جماعت کو مخاطب ہوتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہم خصوصیت سے اپنی جماعت کے لوگوں کو کہتے ہیں کہ ایسی باتوں سے پر ہیز کریں.بدعملیوں سے بچیں، یہ غیر مناسب ہے کہ انسانیت کے ساتھ ہمدردی نہ کی جائے سب کی بھلائی کرو تا کہ تم پر آسمان پر بھی رحم ہو.ہر قسم کے حسد وغیرہ سے بچو اور اپنے آپ کو خدا کی محبت میں فنا کر دو.اس وقت لڑائی والا جہاد ختم ہے بلکہ جہاد بالنفس جاری ہے.اپنے دلوں کی پاکیزگی اختیار کرو اور امن کو دنیا میں پھیلاؤ.تعلیم ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ہے.جو احمدی حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اور خلافت احمدیہ سے محبت کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ اس تعلیم پر عمل کریں.نفرت کو دور کریں اور محبت پھیلائیں....آپ سب تعلیم یافتہ ہیں اس تعلیم کو جو میں نے پیش کی ہے فیصلہ کریں کہ اسلام دہشت گردی کا مذہب ہے یا امن کا ؟“ مہمانوں کے تاثرات : 148 الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 12) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب جیسے ہی ختم ہوا سارے مہمان دیر تک تالیاں بجاتے رہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کا مہمانوں پر اس قدر گہرا اثر تھا کہ خطاب کے ختم ہوتے ہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے کے لیے مہمانوں کا تانتا بندھ گیا.یہ مہمان ایک قطار کی صورت میں باری باری حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پاس آتے ، شرف ملاقات حاصل کرتے اور اپنے تاثرات کا بر ملا اظہار کرتے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تصویر بنواتے.1 نمائندہ Vatican Embassy: Vatican Embassy کے نمائندہ نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی پرکشش شخصیت سے بہت متاثر ہوئے ہیں اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو اپنے سامعین پر پورا کنٹرول تھا اور انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تقریر کو بڑے انہماک کے ساتھ سنا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ہاتھ

Page 182

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ملانے کے بعد انہوں نے کہا کہ : میں اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتا ہوں.“ 149 الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 13) پادری.Dr.Ted Durr Rev : چرچ آف بالٹی مور کے پادری.Dr.Ted Durr Rev نے اپنے چرچ کے باہر Love for all Hatred for none کا ایک بڑا سا پوسٹر لگا رکھا ہے.وہ بھی اس تقریب میں شامل تھے انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے بعد کہا: پہلی مرتبہ اسلام کی تعلیم کے بارہ میں اس طرح تفصیل کے ساتھ سنا ہے اور خصوصاً جہاد کی تعلیم کے بارہ میں.کاش لوگ اس پر کان دھر ہیں.“ اسٹنٹ چیف پولیس منٹگمری کاؤنٹی: الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 13) Mr.William O' Toole منٹگمری کاؤنٹی کے اسسٹنٹ چیف پولیس نے کہا کہ وہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مل کر بہت خوش ہوئے ہیں اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو اپنی سعادت اور خوش بختی سمجھتے ہیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تقریر بہت جامع تھی اور آپ نے بہت عمدہ رنگ میں اسلام کی تعلیم کا خلاصہ پیش کیا ہے.نمائندگان Mali اور Cape Verdi ایمبیسیز : Mali اور Cape Verdi ممالک کی ایمبیسیز کے نمائندگان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: کہ وہ حضور انور سے مل کر نہ صرف خوش ہوئے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے اندر ایک خاص کشش اور جذب محسوس کی ہے.ہم واپس جا کر اپنے ایمبیسیڈرکو بتائیں گے کہ ہم نے آج ایک Wonderful Speech سنی ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر (13)

Page 183

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ریٹائر ڈ جنرلز یوالیس ائر فورس: 150 یوالیس فورسز کے تینوں جنرلز (ریٹائرڈ) نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج انہوں نے جہاد کے حقیقی تصور اور امن کے بارہ میں سنا ہے.انہوں نے کہا کہ: ہمیں بہت خوشی ہوئی ہے.“ نمائندگان World Bank : الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 13) ورلڈ بینک سے آنے والے نمائندگان بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے بہت متاثر ہوئے اور غیر معمولی خوشی کا اظہار کیا.چیف کا ؤنٹی ایگزیکٹو (Cheif County Executive) : حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ والی کرسی پر بیٹھنے کا اعزاز چیف کاؤنٹی ایگزیکٹو Cheif) (Mr.Isiah Leggett County Executive کو حاصل ہوا.انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ’His Holiness نے جہاد کے بارہ میں دینی تعلیم بہت عمدہ طریق سے بیان کی ہے.حضور انور کا انداز بہت موثر تھا اور اس بات کی ضرورت بھی تھی کہ لوگوں کے لیے سچی اور صحیح دینی تعلیمات بیان کی جاتیں.“ (الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء.صفحہ نمبر 13) دیگر مہمانوں نے بھی اپنے نیک جذبات اور اچھے تاثرات کا اظہار کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بعض مہمانوں کو تحائف بھی عطا فرمائے.آج امریکہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قیام کا آخری دن تھا.امریکہ سے کینیڈار وانگی: 24 جون 2008ء کوحضور انور امریکہ کا کامیاب دورہ کر کے اور برکات سے احباب جماعت کو مالا مال کر کے کینیڈا کے لیے روانہ ہورہے تھے.صبح پونے آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے تو واشنگٹن اور اس سے ملحقہ جماعتوں سے احباب جماعت کی ایک بہت بڑی تعداد الوداع

Page 184

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 151 کہنے کے لیے جمع تھی.ایک طرف سب احباب کیا بچے اور کیا بوڑھے ، کیا مرد اور کیا خواتین سب کے سب اپنی آنکھوں میں وصل کی خوشی اور جدائی کے غم کے آنسو لیے نعرے بلند کر رہے تھے.ایک عجیب منظر تھا تو دوسری طرف لڑکیاں الوداعی نظمیں پڑھ کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو رخصت کر رہی تھیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تقریباً پندرہ منٹ بچیوں کے پاس کھڑے رہے اور نظمیں سن کر ان کی حوصلہ افزائی فرمائی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کے پاس سے گزر رہے تھے اور ہاتھ ہلا ہلا کر ان کی حوصلہ افزائی فرماتے رہے.جدائی کے لمحات بڑے پر سوز تھے.گیت گانے والی بچیاں بھی خاموش ہو کر کھڑی ہو گئیں اور ان کی آنکھوں سے آنسورواں تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے الوداعی دعا کروائی اور سب کو السلام علیکم کہہ کر کار میں تشریف فرما ہو گئے.ائر پورٹ کی طرف روانگی: جماعت احمد یہ امریکہ نے ٹورانٹو (کینیڈا) تک کے سفر کے لیے Continental ائر لائن کے ایک چارٹرڈ جہاز کا بندو بست کر رکھا تھا.پچاس سیٹوں پر مشتمل اس جہاز کو لاؤنج کے سامنے چند قدم کے فاصلے پر پارک کیا گیا تھا.امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ امریکہ بعض دیگر عہدے داران کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو الوداع کہنے کے لیے ائر پورٹ پر آئے ہوئے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ان احباب کے ساتھ محو گفتگو ر ہے.خدام باری باری قریب آتے اور اپنے پیارے محبوب آقا کے ساتھ تصاویر بنواتے.جہاز کا کیپٹن اور فرسٹ آفیسر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف ملاقات کے لیے جہاز سے اتر کر لاؤنج میں آئے اور شرف مصافحہ حاصل کیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ تصویر بنوائی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی معیت میں 27 احباب کا وفد اس جہاز میں عازم کینیڈا ہوا.جماعت احمد یہ کینیڈا کی طرف سے استقبال کی غرض سے آنے والے دو نمائندگان مکرم کلیم احمد صاحب ملک نائب امیر کینیڈا اور مکرم شفقت محمود صاحب صدر مجلس انصار اللہ کینیڈا بھی ساتھ تھے.خلافت فلائٹ : حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور آپ کی معیت میں سفر کی سعادت پانے والوں کو جو بورڈنگ کارڈ مہیا کیے گئے ان پر جلی حروف میں لکھا ہوا تھا کہ : "Khilafat Flight" اور ایک حصہ پر Ahmadiyya Muslim Community اور نچلے حصہ میں "Khilafat Centenary Celebration" کے الفاظ درج تھے.نیز اس پر جو بلی کا لوگو (Logo) اور ایک جانب منارة امسیح کی تصویر تھی.دس بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اس خلافت فلائٹ پر سوار ہوئے اور دس بج کر پندرہ منٹ پر جہاز

Page 185

AHMADIYYA MUSLIM COMMUNITY USA 60TH ANNUAL CONVENTION Muslims who believe in the Messiah.Hadhrat Mirza Ghulam Ahmad Qadiani AHMADIYYA MUSLIM COMMUNITY United States of America KHILAFAT E ADV CEL NOI امریکہ Harissburg میں جلسہ سالانہ امریکہ 2008ء کے سٹیج کا ایک خوب صورت نظارہ.(19-06-2008) امریکہ Harissburg میں جلسہ سالانہ امریکہ 2008ء کے انتظامات کا ایک رُوح پرور اور دل کش بیرونی منظر.(19-06-2008)

Page 186

جلسہ سالانہ امریکہ 2008ء کے اختتامی اجلاس کا ایک منظر.(2008-06-21) امریکہ کے مجاہدین وقت نو اپنے پیارے آقا حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ الہ تعالی کے ہمراہ (2008-06-20)

Page 187

모든 Over of Janasi Ahmad SA سیرالیون (Sierra Leone) کے سفیر جناب Bockarie Steven مسجد بیت الرحمن امریکہ کے افتتاح کے موقع پر دیئے گئے استقبالیہ میں حضور انور سے شرف ملاقات حاصل کر رہے ہیں.سیا استقبالیہ Molean Virginia کے ہلٹن ہوٹل میں دیا گیا.(2008-06-22) Co-Chair Tom Lantons Human Rights Commission کانگریس کے سینئر لیڈر اور انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے زبر دست حامی جناب Frink R.Wolf مسجد بیت الرحمن امریکہ کے افتتاح کے موقع پر دیئے گئے استقبالیہ میں حضور انور سے شرف ملاقات حاصل کر رہے ہیں.(2008-06-22)

Page 188

Springfield District کے Fairfax County Supervisor اور بہت نامور سیاست دان جناب Jack Herrity کے صاحب زادے جناب Patrick Herrity مسجد بیت الرحمن امریکہ کے افتتاح کے موقع پر دیئے گئے استقبالیہ میں حضور انور سے شرف ملاقات حاصل کر رہے ہیں.(2008-06-22) جلسہ سالانہ امریکہ 2008ء کے موقع پر حضور انور بچوں میں تحائف تقسیم فرمارہے ہیں.شفقت کا ایک خوب صورت انداز.

Page 189

امریکہ میں منعقد ہونے والی ایک تقریب آئین میں حضور انور ایک طفل سے قرآن کریم سن رہے ہیں.امریکہ میں منعقد ہونے والی ایک تقریب آمین میں حضور انور ایک بچی سے قرآن کریم سن رہے ہیں.

Page 190

جاسہ سالانہ امریکہ 2008ء کے بعد حضور انور کی کینیڈا روانگی.خلافت فلائٹ کے پاکس.افراد قافلہ اور دیگر احباب حضور انور کے ہمراہ.

Page 191

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 152 امریکہ سے کینیڈا کے لیے روانہ ہوا.ائر لائن کے وائس پریذیڈنٹ نائب امیر صاحب جماعت ہائے احمدیہ امریکہ مکرم منعم نعیم صاحب نے جہاز کے سٹاف کی طرف سے مندرجہ ذیل اعلان کیا: خاکسار منعم نعیم پیارے آقا اور حضرت بیگم صاحبہ مدظلہا کی خدمت میں السلام علیکم اور خوش آمدید کہتا ہے.ہم اس وقت پیارے آقا کے ہمراہ خلافت احمدیہ کی فلائٹ 2008ء پر ٹورانٹو کی جانب رواں دواں ہیں.یہ فلائٹ کانٹی نینٹل ائر لائن کی چارٹرڈ ڈویژن کی جانب سے چلائی جا رہی ہے.آپ اس وقت برازیلین کمپنی Embrey E.R.J کے تیار کردہ جہاز پر سفر کر رہے ہیں.اس طرح کے 250 جہاز کانٹی نینٹل ائر لائن کے Fleet میں ہیں.اس کے علاوہ 350 بڑے جہاز جن میں بوئنگ 777، بوئنگ 767، بوئنگ 757 اور بوئنگ 737 کے ماڈل ہمارے Fleet میں شامل ہیں.کانٹی نینٹل ائر لائن اس وقت دنیا کی چوتھی بڑی ائر لائن ہے.ہم انشاء اللہ یہ تاریخی سفر جسے ہم ساری زندگی یا درکھیں گے ڈیڑھ گھنٹے میں طے کریں گے.اس فلائٹ میں عموماً صرف ڈرنک (مشروبات) پیش کیے جاتے ہیں لیکن آج خصوصی طور پر تیار کردہ Snacks پیش کیے جائیں گے.“ دورہ کینیڈا (Canada): الفضل انٹر نیشنل 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ نمبر 16) ٹورانٹو کینیڈا میں ورود مسعود اور تاریخی استقبال: کینیڈا میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا فقید المثال استقبال کیا گیا.مکرم و محترم امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ کینیڈا، مشنری انچارج صاحب جماعت ہائے احمد یہ کینیڈا، صدر صاحب مجلس انصار اللہ کینیڈا، صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا، مرکزی نمائندگان مکرم محترم چودھری حمید اللہ صاحب وکیل اعلی تحریک جدید انجمن احمد یہ ربوہ، مکرم شجر فاروقی صاحب سیکریٹری AMI لندن اور فیڈرل ممبر پارلیمنٹ آنریبل جم Karygiannis بھی استقبال کرنے والوں میں شامل تھے.مسجد اور ملحقہ آبادی دارالامن (Peace Village) کو اس بستی کے مکینوں نے اپنے محبوب آقا کے استقبال میں دُلہن کی طرح سجارکھا تھا.راستوں پر آرائشی دروازے بنائے گئے تھے جن پر دعائیہ کلمات تحریر تھے.بیت الاسلام مشن ہاؤس اور Peace Village کی سڑکوں پر احباب، خواتین اور بچے بچیاں صبح ہی

Page 192

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 153 سے جمع ہورہے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد کے وقت ان کی تعداد سات ہزار سے بھی بڑھ چکی تھی.ہر طرف خوشی اور مسرت کا سماں تھا.ہر کوئی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پرنور چہرہ پر نظر ڈالنے کے لیے بے قرار تھا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تشریف لائے اور ایونیو کے آغاز میں ہی کار سے نیچے اتر آئے تو ہر طرف سے نعرہ ہائے تکبیر فضا میں بلند ہوئے ، اهلا وسهلا و مرحبا اور السلام علیکم کی صدائیں ہر طرف سے بلند ہونے لگیں اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنا ہاتھ ہلا ہلا کر سب کو جواب دے رہے تھے.مختلف راستوں پر ایک ہجوم تھا جو شوق دید میں جمع ہوا تھا.خلافت احمد یہ صد سالہ جو علی استقبالیہ تقریب: 25 جون 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں جماعت احمد یہ کینیڈا نے صد سالہ خلافت جوبلی کے پروگرام کے تحت ٹورانٹو کے علاقہ سکار برو میں واقع Hilton Hotal میں ایک استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا.اس اہم تقریب میں ساڑھے سات سو احباب نے شرکت کی.ان مہمانان گرامی میں صوبہ انٹاریو کے وزیر اعلیٰ ، صوبائی اسمبلی کے اٹھارہ ممبران، پانچ صوبائی وزرا، ایک ہاؤس لیڈر، ایک سابقہ ممبر پارلیمنٹ، فیڈرل پارلیمنٹ کے انیس (19) ممبران جن میں ایک وزیر مملکت اور سات سابقہ وزرا شامل تھے، چار میئر حضرات، دس لوکل کونسلر ، دو سابقہ میئر، ہندوستان کے سات ڈپلومیٹس، امریکہ، پاناما، فرانس ، چین،ایکواڈور، تائیوان، جاپان اور تھائی لینڈ کی ایمبیسیز کے ڈپلومیٹس ، دو پولیس چیف، پچھپیں پروفیسر، ہمیں ٹیچر ، آٹھ حج اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز مہمان شامل تھے.معزز مہمانوں کے خطاب اور تاثرات: سب سے پہلے فیڈرل پارلیمنٹ کے ممبر Hon.Jim Karygiannis نے خطاب کیا.انہوں نے اپنے خطاب میں بتایا کہ جماعت احمدیہ پر ظلم کیے جا رہے ہیں.انہوں نے خود اپنی آنکھوں سے احمدیوں کا بہتا خون دیکھا ہے.جب انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا تو اس دوران ایک گاؤں کے احمدیوں کو مسجد میں شہید کیا گیا تھا.انڈونیشیا میں بھی یہی حال ہے کہ وہاں بھی انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے.انہوں نے مزید کہا کہ : پاکستان کے میڈکل سٹوڈنٹس کو احمدی ہونے کی بنا پر تعلیم حاصل کرنے سے روکا جا رہا ہے اور ان کا مستقبل تاریک کیا جا رہا ہے.میں آج آپ سب خواتین و حضرات سے اس بات کی درخواست کرتا ہوں کہ آپ جہاں سے بھی پاکستانی اور انڈونیشین ایمبیسی کا ایڈریس حاصل کر سکتے ہوں ، حاصل کریں اور ان کو ضرور لکھیں کہ ہم لوگ اس طرح کی

Page 193

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 154 حرکتیں برداشت نہیں کریں گے.آپ لوگ اگر چہ رواداری پر یقین رکھتے ہیں اور اس کا پر چار کرتے ہیں تا ہم ہمیں اپنی آواز ذرا اور بلند کرنا ہو گی تا کہ یہ لوگ سن سکیں.“ الفضل انٹر نیشنل 22 تا 28 اگست 2008, - صفحہ 11) وزیر اعظم کینیڈا Hon.Steven Harper کے نمائندہ Hon.Jason Kenny نے جناب وزیر اعظم کینیڈا کا پیغام پڑھ کر سنایا.انہوں نے اپنے خطاب میں کہا : ہم خلیفہ مسرور احمد کو کینیڈا میں خوش آمدید کہتے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ 11) انہوں نے پاکستان اور انڈونیشیا میں احمدیوں پر ہونے والے ناروا سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ایسی حرکتیں ناقابل برداشت ہیں.ہم انڈونیشیا کی بھی مذمت کرتے ہیں اور یہ کہ مذہب کی پوری آزادی ہونی چاہیے اور اس پر ہمارا غیر متزلزل یقین ہے.ہم مذہبی اقلیتوں کی حفاظت کرتے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ 11) صوبہ انٹاریو کے وزیر اعلیٰ Hon.Dalton McGuinty نے خطاب کرتے ہوئے کہا: ”یہ میرے لیے ایک بہت بڑا اعزاز تھا.حضور انور کے کام کے اوقات اور ٹائم ٹیبل سن کر میں تو دنگ رہ گیا کہ حضور اتنے معمور الاوقات ہیں.احمدی افراد جماعت بہت محنتی ہیں اور ان کی وجہ سے ہمارا کلچر مضبوط سے مضبوط تر ہو رہا ہے.آپ کا مذہب بنیادی صداقت کو ایڈریس کرتا ہے.مذاہب سے بالاتر انسان کی مشتر کہ اقدار اور انسانیت ہے.ہمیں اس پر نظر رکھ کر آپس میں محبت و اتحاد کے تعلقات بڑھانے چاہئیں نہ کہ تنگ نظر لوگوں کی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑنا چاہیے.جماعت احمدیہ ہمیں ایک اور بنیادی بات کا درس دیتی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کا احساس ہونا چاہیے اور ایک دوسرے سے محبت کے جذبات کے ساتھ پیش آنا چاہیے.اگر یہ بات حقیقت بن جائے تو دنیا کو ہر طرح کی افراتفری اور فتنہ وفساد سے نجات مل جائے.ہم حضور کو بہت خوش آمدید کہتے ہیں.آپ کا بہت بہت شکریہ.“ الفضل انٹر نیشنل 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ 11)

Page 194

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ: 155 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں سب سے پہلے تو مہمانوں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ قیمتی وقت نکال کر تشریف لائے پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے احمدیت کا تعارف پیش فرمایا اور اسلام کی حقیقی تصویر ان کے سامنے رکھی کہ اسلام تشدد اور دہشت گردی کا نہیں بلکہ یہ تو دراصل سلامتی اور امن کا مذہب ہے اور جماعت احمد یہ اسی امن، محبت اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے.چنانچہ آپ نے فرمایا: ”یہاں کی جماعت آج خلافت کے سوسال پورے ہونے پر خوشی منا رہی ہے.دراصل ہماری کمیونٹی، اسلام کے اندر ایک ایسی کمیونٹی ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کہلاتی ہے.یہ جماعت پیشگوئیوں کے مطابق معرض وجود میں آئی.اس کا کام محبت ،امن اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے.“ مہمانوں کے تاثرات : الفضل انٹر نیشنل 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ 11) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف پانے والوں اور خطاب سننے والوں میں سے ہر ایک نے اپنے اپنے رنگ میں تاثرات کا اظہار کیا.فیڈرل ممبر پارلیمنٹ جسم کیری جیانس نے کہا کہ: ”حضور میرا گھر آپ کا گھر ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ نمبر (12) مختلف مہمانوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ہم نے آج تک جہاد کی ایسی پر معارف تشریح اور وضاحت نہیں سنی ، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب بہت پر اثر تھا اور معلومات سے بھر پور تھا، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت اچھی تعلیم دی ہے، حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب نے ہمارے دلوں پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے، ہمیں اور ہماری سوسائٹی کو ایسے ایڈریس کی ضرورت تھی، ہمیں اس پروگرام سے بہت خوشی ہوئی.ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، یہ ایک بہت اچھی شام ہے جو ہم نے گزاری ہے اور آج کی شام ہمیں ہمیشہ یادر ہے گی.“ الفضل انٹر نیشنل - 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 195

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جلسہ سالانہ کینیڈا: 156 27 جون 2008ء کو خطبہ جمعہ کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ سالانہ کینیڈا کا افتتاح کرتے ہوئے فرمایا: 27 مئی کو خلافت جوبلی کے حوالہ سے سب جگہ جماعتوں نے پروگرام بنائے جو خلافت احمدیہ سے محبت کی علامت تھے بلکہ خلافت سے محبت کی ایک چنگاری تھی.اس چنگاری کو شعلوں میں بدلنے کی کوشش کریں.پھر ان شعلوں کو آسمان تک پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیے.یہی طریقہ ہے کہ خدا تعالیٰ کا قرب حاصل ہو.ہر ایک اپنے خدا سے اپنے سجدوں میں یہ عہد کرے کہ ہم اس نئے عہد کو ہمیشہ نبھائیں گے.“ الفضل انٹرنیشل - 29 اگست تا 4 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 9) اللہ تعالیٰ کے فضل سے جہاں کینیڈا کی تمام جماعتوں سے احباب جماعت ہزار ہا میل کا سفر کر کے صد سالہ خلافت جو بلی کے اس جلسہ پر پہنچے تھے وہاں امریکہ سے بھی احباب جماعت کی ایک بڑی تعداد نے اس جلسہ میں شرکت کی.پیس و پیچ (Peace Village) کی رونقیں : صد سالہ جو بلی کے اس مبارک موقع پر کینیڈا میں پیس و پیچ کو خوب سجایا گیا تھا.سارے گھر روشن تھے.کسی گھر پر برقی قمقموں کے ساتھ مبارک صد مبارک“ لکھا ہوا تھا تو کسی گھر کی پیشانی پر بلبوں سے "100" لکھا ہوا جگ مگ جگ مگ کر رہا تھا.کسی گھر کے ماتھے پر خوش آمدید کے الفاظ چمک رہے تھے تو کسی گھر کی پیشانی پر جی آیاں نوں“ کے الفاظ نور پاشی کر رہے تھے.آج جہاں یہ بستی روشن تھی اس کے گلی کوچے بقعہ نور بنے ہوئے تھے وہاں اس کے مکینوں کے دل اپنے پیارے امام کی آمد کی وجہ سے محبت سے بھرے ہوئے اور چہرے خوشی اور مسرت سے تمتما رہے تھے.چھوٹا بڑا ہر کوئی خوش تھا.جلسہ سالانہ کینیڈا کا آخری دن اور مہمانوں کے تاثرات : 29 جون 2008ء کو جلسہ سالانہ کینیڈا کا آخری دن تھا اس روز مہمانوں نے بھی زائرین جلسہ سے خطاب کیا اور اپنے تاثرات بیان کیے.

Page 196

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 1 میئر آف ٹورانٹو David Miller : مسٹر ڈیوڈ ملر نے خطاب کرتے ہوئے کہا: مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں ٹورانٹو (Toronto) کی طرف سے آپ کو نیک خواہشات پہنچانے جارہا ہوں.میں آپ کو صد سالہ خلافت جو بلی کی مبارک باد بھی دیتا ہوں.میں یہاں کی جماعت احمدیہ سے بہت خوش ہوں کہ یہ بین المذاہب اتحاد اور باہمی رواداری اور امن میں ایک بہت بڑا کردار ادا کر رہے ہیں.“ ،، 157 الفضل انٹرنیشنل.5 تا 11 ستمبر 2008ء.صفحہ نمبر 16) ٹورانٹو کے میئر نے جماعت احمدیہ کینیڈا کو "Builder of Community" کا خطاب دیتے ہوئے کہا: میں جماعت احمدیہ کے موٹو " Love for all, Hatred for none" سے بہت متاثر ہوا ہوں.یہ صرف ایک سلوگن ہی نہیں بلکہ Statement of" "Faith یعنی آپ کے دین کا حصہ ہے.میں اپنے شہر پر فخر کرتا ہوں کہ تمام دنیا کے لوگ یہاں آکر آباد ہوتے ہیں اور سب مل جل کر امن و آشتی سے رہ رہے ہیں اور اپنے شہر کے مستقبل پر فخر کرتا ہوں اور میں اس سے اس بات پر پُر امید ہوں کہ انسانیت کا مستقبل بہت روشن ہے.میں اس موقع پر آپ کا پھر شکر گزار ہوں کہ آپ نے مجھے موقع دیا ہے کہ میں اپنے خیالات آپ کے ساتھ Share کرسکوں.“ الفضل انٹر نیشنل 115 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 16) (2 میئر آف مارکھم Frank Scarpitti : میئر آف مار کھم نے السلام علیکم کہہ کر اپنے خطاب کا آغاز کیا اور دعوت کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے کہا: محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں.ایک ایسی مثال پیش کرتی ہے جو دنیا میں آمن قائم کرنے کے لیے بہت موزوں ہے.یہاں بے شمار ایسے لوگ ہیں جو امن، باہمی افہام و تفہیم اور محبت کے لیے بہت سرگرم ہیں.مارکھم میں ہم تمام کمیونٹی کے لوگ بڑے امن اور سکون سے اکٹھے رہ رہے ہیں جس پر ہمیں فخر ہے.جماعت احمدیہ کا کام جو وہ بین المذاہب امن اور آشتی کے لیے سرانجام دے رہے ہیں ہم بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں.میں 2005ء میں بھی جلسہ میں شامل ہوا تھا اور ہال میں یہی جوش و خروش دیکھا تھا.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 16)

Page 197

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 158 حضور انور سے مخاطب ہوتے ہوئے موصوف نے حضور کی کینیڈا اور مار کھم آمد کا شکریہ ادا کیا اور بہت ہی نیک جذبات کا اظہار کیا نیز اس خواہش کا اظہار کیا کہ حضور انور ہر سال کینیڈ اتشریف لائیں اور حضور انور کی خدمت میں تحفہ بھی پیش کیا.موصوف نے کہا: آپ کے کینیڈا کے سفر پر میں اچھی خواہشات کا اظہار کرتا ہوں.آپ کے یہاں کینیڈا آنے پر ہمیں بہت خوشی ہوئی ہے.آپ ہمیشہ کینیڈا تشریف لاتے رہیں.مارکھم اور کینیڈا آنے پر میں حضور کی خدمت میں تحفہ پیش کرنا چاہتا ہوں.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 16) 3 بریمپٹن شہر کی میئر Susan Fennell : بریمپٹن شہر کی میئر Susan Fennell نے کہا: ” جب میرے دفتر کی طرف سے مسجد کا پلان میرے پاس لایا گیا تو میں نے پوچھا کہ اس مسجد کا پلان تو بڑی مسجد کا تھا اس کو چھوٹا کیوں کر دیا گیا ہے؟ حالانکہ کیلگری میں سب سے بڑی مسجد بن رہی ہے یہاں کی مسجد کا پلان بھی موجودہ پلان سے بڑا تھا میں اس پلان کو منظور نہیں کروں گی.پہلے والا بڑا پلان لائیں ہم وہی پلان منظور کریں گے.“ الفضل انٹر نیشنل - 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 16 و17) موصوفہ نے مزید کہا: 66 وہ بیس سال قبل اس وقت کے میئر کے ساتھ جماعت کے جلسہ پر پہلی دفعہ آئی تھیں اور جماعت سے تعلق قائم ہوا تھا.میں ہفتہ کو کیلگری کی مسجد کے افتتاح کے موقع پر بھی حاضر ہوں گی.میں یہاں آنے پر بہت خوش ہوں.اس کنونشن میں حاضر ہونا میرے لیے ایک اعزاز ہے جس پر میں آپ کی شکر گزار ہوں.“ (الفضل انٹر نیشنل.5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 17) 4 میئر آف مسی ساگا (Mississauga): ان کے بعد مسی ساگا کی میئر Hazel McCallion نے جو بیس سال سے جماعتی تقریبات میں شامل ہو رہی ہیں، کہا کہ: ” یہاں نوجوان بچوں کو تعلیمی ایوارڈ دیئے گئے ہیں وہ اِن ایوارڈز سے بہت خوش ہوئی ہیں اور یہ نئی نسل ہی جماعت احمدیہ اور کینیڈا کا مستقبل ہے.ہمارا مستقبل ان بچوں کے

Page 198

تاثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 159 ہاتھ میں ہے.آپ امن اور آشتی کی طرف دنیا کو بلا رہے ہیں اور اس وقت دنیا کو امن کی ضرورت پہلے سے بڑھ کر ہے.امن آپ سے اور مجھ سے شروع ہوتا ہے.ہمیں اس تبدیلی کی بڑی ضرورت ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 ت11 ستمبر 2008, - صفحہ نمبر 8) (5) ممبر آف پارلیمنٹ Michael Ignateuf : ممبر آف پارلیمنٹ Michael Ignateuf نے اپنے خطاب میں کہا کہ : سب سے پہلے میں جماعت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے مدعو کیا گیا ہے.میں تو یہاں آنے اور آپ کے ساتھ بیٹھنے پر ہی بہت مشکور ہوں....مجھے علم ہے کہ آپ لوگ پاکستان، انڈو نیشیا اور بعض دوسرے ممالک میں ظلم وستم کا شکار ہیں.میں اس رویہ کی بھر پور مذمت کرتا ہوں.دراصل دین ایک پر امن مذہب ہے.مغرب اور کینیڈا میں یہاں کے لوگوں کو یہ بتانا ضروری ہے کہ اسلام کوئی نیا مذہب نہیں بلکہ دنیا میں اس کا دوسرے مذاہب کی طرح ایک اپنا مقام ہے.اسلام کا یہ پیغام ابدی ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ پیدا نہ کرو.آپ لوگ اس پر عمل کر رہے ہیں اور تمام لوگوں کو اس پر عمل پیرا ہونا چاہیے.“ 66 الفضل انٹر نیشنل 1175 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 8) 6) جناب جیسن کینی Honorable Jason Kenny: سب سے آخر پر Multiculturalism & Canadian Identity کے سیکریٹری آف سٹیٹ اور وزیر اعظم کا پیغام لانے والے جناب جیسن کینی نے خطاب کیا اور اپنے خطاب میں پہلے اُردو میں کہا ہم خلیفہ مسرور احمد کو کینیڈا میں خوش آمدید کہتے ہیں.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: حضور امن کے پیغامبر ہیں.آپ کینیڈا میں سلامتی اور امن کا پیغام لائے ہیں.کینیڈا میں ہم آزادی ضمیر اور آزادی مذہب پر یقین رکھتے ہیں اور سب لوگ اپنے عقائد پر عمل کر کے امن اور سکون کی زندگی بسر کر رہے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 8)

Page 199

160 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی خطاب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ کینیڈا کے اختتامی خطاب میں فرمایا: کیا خلافت احمدیہ کی سو سالہ تاریخ اس بات کی گواہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بے شمار فضل و احسانات جماعت پر فرمائے ہیں.ہر احمدی نے اپنی ذاتی زندگی میں بھی ان فضلوں اور احسانات کا مشاہدہ کیا ہے اور جماعتی طور پر بھی دنیا کی ہر جماعت نے اس کا مشاہدہ کیا ہے اور کر رہی ہے.پس کوئی عقل مند احمدی یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے محروم ہوا.پس اگر اس انعام سے محروم رہنے والے اگر کوئی ہوں گے تو وہ چند لوگ جو اس کی قدر نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ کے حکموں کو تحقیر کی نظر سے دیکھتے ہیں.ہم تو روز اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور احسانوں کی بارش جماعت پر دیکھتے ہیں.جماعت کے خلاف دشمن کی بھی 120 سالہ تاریخ اور کوشش ہے اور وہ کوشش بھی اس بات کی گواہی دیتی ہے اور گواہی دیتے ہوئے ہمارے ایمانوں کو مضبوط کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دشمن کو ہمیشہ ناکامیوں اور نامرادیوں کا منہ دکھایا ہے اور احمدیت کا قافلہ اس کے فضل سے آگے ہی آگے بڑھتا چلا گیا ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ آگے بڑھتا چلا جائے گا.پس جس طرح ہمارے بڑوں نے ، ان لوگوں نے جو ابتدائی احمدی تھے جنہوں نے اپنی عبادتوں اور اپنے اعمال سے احمدیت کے جھنڈے کو بلند رکھا اور خلافت کے خلاف حرکت میں کبھی سر نیچے نہ رکھا اور جماعت کے خلاف بھی دشمن کی ہر کوشش کے سامنے بنیان مرصوص کی طرح کھڑے ہو گئے اور اپنی قربانیوں کے اعلیٰ معیار قائم کر دیئے...آج ہمارا فرض ہے آج ہم نے اس وفاداری کو نبھاتے ہوئے اس نعمت کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی نسلوں میں اس کی اہمیت کو قائم کرنا ہے، ان سے، اپنی نسلوں سے یہ عہد لینا ہے کہ چاہے جس طرح بھی ہو، جان مال وقت اور اپنے نفس کی قربانی دیتے ہوئے خلافت احمدیہ کی حفاظت کرنی ہے اور ہمیشہ کرتے چلے جانا ہے اور اپنی نسل میں، اپنی قوم اور دنیا میں اسلام اور احمدیت کا پیغام پہنچانے کی کوشش کرتے چلے جانا ہے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا جب تک تمام دنیا تک اسلام کا پیارا اور امن کا پیغام نہ پہنچ جائے.اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا جب تک دنیا پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا نہ لہرائے.جب تک تمام دنیا ایک خدا کی عبادت کرنے والی نہ بن جائے.وہ خدا جو تمام قدرتوں اور طاقتوں کا مالک ہے.جو رب العالمین ہے جو رحمن اور رحیم ہے جو ہر آن ہم

Page 200

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پر اپنے فضلوں کی بارش برسا رہا ہے.اللہ ہم کو اس کی توفیق دے.اللہ تعالیٰ سب شاملین جلسہ کو حضرت مسیح موعود کی دعاؤں کا وارث بنائے.آپ سب کو خلافت احمدیہ کے لیے 161 سلطان نصیر بنائے.ہر ایک ایمان اور تقوی میں ترقی کرتے چلے جانے والا ہو.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 10 و 11) میڈیا کوریج (Media Coverage) اور اخبارات کے تاثرات : اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے کینیڈا میں بھی میڈیا نے خلافت جو بلی کے اس جلسہ سالانہ پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد کو بہت کو ریج دی اور اخبارات نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصاویر دیں اور ساتھ ساتھ مضامین بھی لکھے.The Mississauga News (1 اخبار The Mississauga News نے اپنی 24 جون 2008ء کی اشاعت میں لکھا: مسلمان لیڈ رہلٹن میں ہونے والے کنونشن میں تشریف فرما ہوں گے: کینیڈا کے وزیر اعظم Stephen Harper اتوار کومسی ساگا میں سرکاری طور پر احمدیوں کے روحانی پیشوا کو خوش آمدید کہیں گے.وزیر اعظم اور انٹاریو کے وزیر اعلیٰ Dalton McGinty نے اپنی کا نفرنس میں شرکت کا عندیہ دیا ہے جو کہ ساڑھے گیارہ بجے انٹرنیشنل کانفرنس میں حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو خوش آمدید کہنے کے لیے حاضر ہوں گے...ہر بڑا اور بچہ احمدی اپنے پیارے خلیفہ پر ایک نگاہ ڈالنے کا متمنی ہوتا ہے.لال خان صاحب جو جماعت احمدیہ کینیڈا کے صدر بھی ہیں نے بتایا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ ہمارے پیارے خلیفہ ہمارے درمیان ہوں گے.صد سالہ جو بلی کی تقریبات اس سلسلہ کی تاریخ میں ایک اچھوتی حیثیت رکھتی ہیں.یہ ایک ایسی قیادت ہے جو ہمیں ہمارے اس سلوگن کے مطابق رہنے کے طریق بتاتی ہے کہ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 201

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 162 اخبار The Mississauga News نے اپنی 27 جون 2008ء کی اشاعت میں لکھا: احمدی مسلم قائد کے لیے بیس ہزار لوگوں کی آمد متوقع ہے: احمدی مسلمانوں کے عالمی سربراہ کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہزاروں لوگوں کا انٹر نیشنل سنٹر میں اجتماع متوقع ہے.حضرت اقدس مرزا مسرور احمد جو تمام دنیا کے دورہ پر ہیں اس سالانہ کا نفرنس میں اور مختلف تقریبات میں شامل ہوں گے.وہ خطبہ جمعہ بھی دیں گے.تمام دنیا میں احمدی مسلمان صد سالہ خلافت جو بلی منارہے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (11) :CNW Telebec (2 اخبار CNW Telebec نے لکھا: لاکھوں مسلمانوں کے روحانی پیشوا کینیڈا کے دورہ پر لاکھوں مسلمانوں کے رُوحانی پیشوا 24 جون کو صد سالہ خلافت جو بلی کی تقریبات میں حصہ لینے کے لیے کینیڈا پہنچ رہے ہیں.اس سے قبل ایسا ہی پروگرام ان کا امریکہ میں بھی ہوا تھا.تمام دنیا کے احمدی مسلمان صد سالہ جو بلی منارہے ہیں جو کہ نظام خلافت کے نام سے موسوم ہے.کینیڈا کے دورہ کے دوران وہ مندرجہ ذیل تین تقریبات میں خصوصیت سے شرکت فرمائیں گے : صد سالہ خلافت جوبلی تقریب کے سلسلہ میں دعوت عام میں شرکت جو مار کھم ہلٹن میں منعقد ہورہی ہے، 32 ویں جلسہ سالانہ کا نفرنس میں شرکت جس میں بہت سارے معززین کی شرکت بھی متوقع ہے ☆ میں شمولیت.یکم جولائی کو کینیڈاڈے (Canada Day) کی تقریبات 4 جولائی کو حضور اقدس کیلگری میں مسجد بیت النور کا افتتاح فرمائیں گے جو 4800 مربع فٹ پر محیط ہے.پانچ جولائی کو معززین کو مدعو کیا گیا ہے اور وہاں ایک دعوت عام کا انتظام ہے.وزیر اعظم کینیڈا اور دوسرے معززین کی شمولیت بھی وہاں متوقع ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (11)

Page 202

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بعد ازاں اپنی ایک اشاعت میں اسی اخبار نے لکھا کہ : 163 27 تا 29 جون 2008ء کو جماعت احمدیہ کی کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے ہزاروں لوگ تمام کینیڈا، امریکہ اور تمام دنیا سے وفود اور خصوصی مہمانوں کی شکل میں یہاں حاضر ہوں گے.یہ کانفرنس اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس میں صدسالہ خلافت جو بلی منائی جائے گی اور اس میں جماعت احمدیہ کے روحانی پیشو اشمولیت فرما ئیں گے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) اسی اخبار نے اپنی 3 جولائی 2008 ء کی اشاعت میں لکھا: احمدیہ وو جماعت احمدیہ مسلمہ اسلام کی امن کی تعلیم کی سچی علم بردار پچھلے ایک سو سال سے جماعت احمد یہ ایک نہایت ہی پر امن جماعت کے طور پر ابھری ہے احمد یہ مسلم کمیونٹی کے سربراہ نے یہ بات تفصیل سے بیان کی.25 جون 2008ء کو یہ مسلم کمیونٹی نے اپنی خلافت کی صد سالہ تقریب کی دعوت عام کی اور یہ تقریب منائی گئی.یہ تقریب خلافت احمدیہ کے قیام اور ان کے بانی حضرت مرزا غلام احمد کی وفات سے شروع ہوئی.موجودہ عالمی جماعت کے سر براہ مرزا مسرور احمد نے اس تقریب میں شرکت کی اور اس موضوع پر خطاب کیا.دعوت عام میں آٹھ صد معززین شامل ہوئے...وزیر اعلیٰ انٹاریو نے بھی حضرت اقدس کا شکریہ ادا کیا اور انٹاریو کی تعمیر میں احمدیوں کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا.کینیڈا کی احمدی جماعت لگن کے ساتھ اس پالیسی پر کارفرما ہے کہ وہ اسلام کے بارے میں ہر قسم کی غلط فہمیوں کو دور کر کے اسلام کی صحیح تصویر پیش کریں گے.نیز بین المذاہب کانفرنسوں کے ذریعہ باہمی امن اور بھائی چارے کو فروغ دیں گے.ایک سو سال سے جماعت احمدیہ کی خدمت انسانیت جو وہ دنیا اور خصوصاً افریقہ میں کر رہے ہیں کو خراج تحسین پیش کیا گیا.اس طرح بین المذاہب کانفرنس کر کے مذاہب کو قریب کرنے کی کوششوں کی بھی تعریف کی گئی.“ 3 اخبار City News : 66 الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 12) اخبار City News نے اپنی 29 جون 2008ء کی اشاعت میں جماعت احمدیہ کے بارے

Page 203

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 164 میں عموماً اور صد سالہ جوبلی کی تقریب کے بارہ میں خصوصاً نیز ان تقریبات میں حضرت اقدس خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت شمولیت کے بارہ میں لکھا:.دو مسی ساگا میں مسلم جماعت احمدیہ کی کنونشن میں ہزاروں کی شرکت اس اختتام ہفتہ کو جب ٹورانٹو والوں نے بعض دلچسپ تقریبات کا مشاہدہ کیا مسی ساگا نے بھی احمد یہ مسلم کمیونٹی کی 32 ویں کانفرنس کا مشاہدہ کیا جو ایک عظیم اجتماع تھا.یہ تقریب جمعہ سے شروع ہو کر اتوار کو اختتام پذیر ہوئی.اس کا نفرنس کی اہمیت اس لحاظ سے بڑھ گئی ہے کہ صد سالہ خلافت جوبلی کے موقع پر منعقد ہورہی ہے.موجودہ خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد نے بھی اس اجتماع میں شرکت کی.حضرت اقدس نے اپنے خاص خطاب میں جو ایم.ٹی.اے پر نشر کیا گیا عورتوں کی عفت، عصمت، نیکی، استقامت اور توبہ کرنے کی صلاحیت کی تعریف کی اور ان کو ان خوبیوں میں مزید بڑھنے کی تلقین فرمائی.کانفرنس میں بعض علما اور تاریخ دانوں نے بھی شرکت کی جنہوں نے پہلے خلفا کے واقعات زندگی بتائے.بہت سارے سیاست دانوں میں Ms Hazel McCollion بھی شامل تھیں.انہوں نے اپنے ایڈریس میں احمدیوں کو خوش آمدید کہا.انہوں نے کہا کہ ہم قریباً 20 ہزار احمدیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں.تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایک عظیم مذہب کے لیے کیا ہی عظیم گواہی ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 5 تا11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 11) 4 اخبار The Mississauga News : اخبار مسی ساگا نیوز نے اپنی 29 جون 2008ء کی اشاعت میں تصویر کے ساتھ جس میں وزیر اعظم کے نمائندے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو وزیراعظم کا پیغام پیش کر رہے ہیں لکھا کہ: مسلمانوں کے سر براہ کو دیکھنے کے لیے متبعین نے انٹرنیشنل سنٹر کو بھر دیا 15 ہزار افراد سے زیادہ لوگوں نے انٹر نیشنل سنٹر کو مکمل طور پر بھر دیا تا کہ وہ اپنے روحانی پیش و احضرت مرزا مسرور احمد جو عالمگیر جماعت احمدیہ کے سر براہ ہیں کو سننے کا موقع حاصل کر سکیں.انہوں نے بتایا کہ صرف روزانہ کی عبادت کافی نہیں بلکہ آپ کو اس سے مزید آگے بڑھناضروری ہے تا کہ صحیح معنی میں مؤمن بن سکیں.

Page 204

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اگر آپ بحیح معنی میں مؤمن ہیں تو آپ کا ہر دن پہلے سے بہتر ہونا چاہیے.اصل میں آپ کے پاس ایک ڈائری ہونی چاہیے جس میں آپ روزانہ چیک کریں کہ آپ کے ذمہ کون سے کام تھے اور آپ نے ان میں سے کتنی ذمہ داریاں ادا کی ہیں.روزانہ کی عبادت نا کافی ہے.آپ کو اس سے آگے بڑھنا چاہیے.اگر آپ نے خدا کی مخلوق کے بارہ میں اپنی ذمہ داری ادا نہ کی تو آپ یقیناً گھاٹے میں ہیں.یتامیٰ اور نادار افراد کی مدد کرنا بھی ایک طرح کی عبادت ہے.آپ میں لوگوں کو معاف کرنے کی عادت ہونی چاہیے اور اپنے ملک کی خدمت کرنا بہت ضروری ہے.ایک صحیح مؤمن کی یہ نشانیاں ہیں.انہوں نے فرمایا کہ قرآن مجید کی ہدایات کے اندر رہنے سے لوگ معصیت اور فساد سے امن و آشتی حاصل کر سکتے ہیں.اس ہال میں قریباً سبھی معززین نے کئی بار لفظ امن کا استعمال کیا ان میں مسی ساگا کی میئر بھی شامل تھیں.انہوں نے کہا کہ امن ایسی چیز ہے کہ تمام دنیا اس کے لیے دعا کر رہی ہے.تاہم امن آپ سے اور مجھ سے شروع ہوگا.اس وقت ساری دنیا کو امن کی ضرورت ہے.میری خواہش ہے کہ ایک دن تمام مذاہب اکٹھے ہو کر دنیا میں امن کے قیام کو ممکن بنادیں.“ 165 الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (11) (5) اخبار News Toronto : اخبار News Toronto نے اپنی 24 جون 2008 ء کی اشاعت میں لکھا: "اسلام کی خالص اور پاک تعلیمات پر منی دنیا مسی سا گا.آج بھی اختتام ہفتہ کی تقریبات جود عا اور تعلیم پر مشتمل ہیں جاری رہیں جو انٹرنیشنل سنٹر میں منعقد کی جارہی ہیں اور جہاں ان کے رُوحانی پیشوا مرزا مسرور احمد ان کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کریں گے.یہ کانفرنس 1972ء سے جاری ہے تاہم اس سال خصوصی طور پر صد سالہ خلافت جوبلی منائی جا رہی ہے جو ان کے بانی مرزا غلام احمد صاحب کی وفات کے بعد سے جاری ہے.اس جماعت کا بنیادی سچ نظر مذہبی رواداری ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 205

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مسجد بیت النور کیلگر می کینیڈا کا افتتاح 166 5 جولائی 2008 ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کیلگری میں مسجد بیت النور کا افتتاح فرمایا.اس افتتاحی تقریب میں وزیر اعظم کینیڈا نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی.اس موقع پر وزیر اعظم کینیڈا Honorable Stephan Harper ،صوبہ البرٹا کے ڈپٹی پریمیئر Ron Stevens اور ان کے علاوہ کئی ایک سیاسی اور سماجی شخصیات تشریف لائیں اور اس بابرکت تقریب میں شمولیت کی.ان اہم سرکاری اور سماجی شخصیات میں وزیر اعظم کینیڈا کے علاوہ لبرل پارٹی کے لیڈر اور اپوزیشن لیڈر Doctor Stephen Dion، گیارہ فیڈرل ممبرز پارلیمنٹ، ایک وفاقی وزیر، اکیس صوبائی ممبرز آف پارلیمنٹ، پانچ صوبائی وزراء تیرہ کونسلرز ،نو ڈپلومیٹس، گیارہ جج حضرات اور مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں کے پرنسپل اور پروفیسر حضرات، اساتذہ اور وکلا حضرات اور RCMP یعنی فیڈرل پولیس کے آفیسرز اور دیگر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات ایک بڑی تعداد میں شامل ہوئیں اور بعض تو ہزاروں میل کا لمبا سفر طے کر کے کیلگری پہنچے تھے.وزیر اعظم کینیڈا کا خطاب: وزیر اعظم کینیڈا Honorable Stephen Harper نے اس افتتاحی تقریب میں شمولیت کی دعوت پر حضور انور اور جماعت کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ: یہ مسجد کینیڈا کی سب سے بڑی مسجد ہے اور کیلگری کی مختلف اہم عمارات میں اعلیٰ فن تعمیر کے لحاظ سے ایک نہایت مفید اضافہ ہے....جماعت مستقبل قریب میں سکاٹون، وینکوور اور بریمپٹن میں بھی اس جیسی پُر شکوہ مساجد بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ جماعت کے ممبران اپنے ایمان میں بہت مضبوط اور اپنی صفوں میں مکمل اتحادر کھتے ہیں اور اس مسجد اور دوسری مساجد کی تعمیر سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ جماعت کے افراد یہاں کینیڈا میں خوش حال اور کامیاب زندگی گزار رہے ہیں....جولوگ اس جماعت کو جانتے ہیں ان کے لیے یہ بات ہر گز کسی تعجب کا باعث نہیں ہونی چاہیے کہ اس جماعت کے افراد کتنی قربانی اور وقف کی روح رکھتے ہیں.امن، عالم گیرا خوت اور خدا کی رضا پر سر تسلیم خم کرنا ان لوگوں کی پہچان ہے اور یہی دراصل اسلام کے بنیادی اُصول ہیں.احمدی رفاہ عامہ میں انسانیت کی بھلائی کے لیے بڑے بڑے

Page 206

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کام جیسے طبی اور تعلیمی سہولتوں میں قدم آگے بڑھانے نیز اس طرح کی مساجد کی تعمیر کے منصوبہ جات میں بھی یہ لوگ مشہور ہیں.پھر دنیا میں جہاں کہیں بھی احمدی بستے ہیں وہ اس بات میں بھی مشہور ہیں کہ وہ اپنے سے بڑی کمیونٹی کو ساتھ لے کر ان کے دوش بہ دوش کام کر سکیں اور امن اور آشتی کے ساتھ ان علاقوں میں سکون کی زندگی گزاریں جہاں تمام مذاہب، سماج اور مختلف زبانیں بولنے والے لوگ رہتے ہیں.یہی خوبیاں اور روایات ان کو کثیر تعداد میں ان روایات پر یقین رکھنے والی کینیڈین سوسائٹی کے ہم دوش و ہم پلہ کرتی ہیں اور ہماری حکومت جس شے کا نام Pluralism (کثیر اور مختلف طبقات کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جانا ) رکھتی ہے یہ اس کی ایک بہترین مثال ہے.یہ جماعت ذاتی طور پر اس بات سے پوری طرح آگاہ ہے کہ امتیاز اور تفریق کیا ہوتے ہیں ؟ اور عقائد کے اختلاف کی بنا پر ظلم وستم کو کیسے سہا جاتا ہے؟ اس لیے آپ کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہاں کینیڈا میں اور اسی طرح تمام دنیا میں آزادی مذہب کی ترویج اور اس کی حوصلہ افزائی امن عالم کے لیے کتنی اہم ہے.ہم اس لحاظ سے حضرت اقدس کے ساتھ پورے طور پر متحد ہیں اور انہیں ان کے آزادی مذہب کا پرچارک ہونے کا ایک بہا در پیمپیئن قرار دیتے ہیں اور ہم خلیفہ کی تعریف کرتے ہیں کہ وہ بر ملا اور بلا خوف و خطران متشدد طریقوں اور عقائد کی مذمت کرتے ہیں جو متشد دلوگ تشدد کرنے کے لیے بطور جواز پیش کرتے ہیں اور جنہوں نے مذہب کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا ہے.تاہم ہم سب خدا کے ماننے والے ہیں اور یہ بات بالبداہت غلط ہے کہ اس کے نام پر قتل و غارت کا بازار گرم کیا جائے.تمام کیلگری کے عوام، صوبہ البرٹا کے عوام اور تمام کینیڈا کے عوام اس مسجد کو دیکھ کر حسن اور فیض رساں صحیح اسلام کا چہرہ دیکھ سکیں گے اور ان کا بھی جو اس کے نام کی پرستش کرتے ہیں.یہ عوام آپ کی کینیڈا کے ساتھ محبت اور آپ کی حب الوطنی کا بھی جائزہ لے سکیں گے.احمدیوں نے کینیڈا کو گلے لگایا اور اب کینیڈا نے بھی احمدیوں کو گلے لگا لیا ہے.آپ نے اس عظیم الشان مسجد کی ایک پھلتے پھولتے شہر ( کیلگری ) میں تعمیر کر کے اس بات کا واشگاف الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ ہمارے اس عظیم ملک میں آپ نے اپنا جائز مقام 167 حاصل کر لیا ہے.بہت بہت مبارک ہو.خدا آپ کو بہت برکت دے اور اللہ حافظ.“ (الفضل انٹر نیشنل.19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 11 و12)

Page 207

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میئر آف کیلگری کا خطاب: 168 وزیر اعظم کینیڈا کے خطاب کے بعد کیلگری کے میئر جناب Dave Thomas Bronconnier نے بھی خطاب کیا.انہوں نے کہا کہ : ممبران سٹی کونسل اور کیلگری کی عوام کی جانب سے میں تہ دل اور پر خلوص جذبات کے ساتھ آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں.یہ ایک یادگار عمارت ہے ایسی عمارت جس کی تعمیر آپ کے عزم، خلوص، جذبہ قربانی اپنی جماعت سے لا زوال محبت اور اپنے دین سے خاص لگاؤ پر گواہ ہے.یہ ایک عظیم الشان عبادت گاہ ہے.یہ آپ کی جماعت کا مرکز ہے اور کیلگری شہر کی Skyline میں ایک عظیم اضافہ ہے.بحیثیت کمیونٹی ہم سب اس بات میں مشترک ہیں اور وہ تمام اقدار جن پر کیلگری کی بنا ہے اس عبادت گاہ کی اصل بنیاد ہیں اور ہم سب ان کو مناتے ہیں.یہ وہ متنوع اور مشترک اقدار ہیں جو دراصل ہم سب کا سرمایہ ہیں اور جو ہم سب کینیڈ ینز کو متحد کرتی ہیں.“ میئر آف سکاٹون کا خطاب: الفضل انٹرنیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء.صفحہ نمبر 12) میئر آف سکاٹون جناب Don Atchinson نے اپنے خطاب میں کہا: حضرت اقدس ! بہت بہت شکریہ...اس مسجد کی تعمیر سے اظہر من الشمس ہے کہ آپ کی جماعت نے کتنی اعلیٰ تنظیم کے ساتھ متحد ہو کر ایسی اعلیٰ مسجد تعمیر کی ہے.کاٹون میں بھی ہماری کمیونٹی ایک ایسی ہی خوب صورت مسجد کی تعمیر کے لیے منتظر ہے اور امید ہے کہ ان کی خواہش مستقبل قریب میں بر آئے گی.جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ سسکاٹون اس وقت ملک کے تمام شہروں میں سب سے زیادہ پھلنے پھولنے والا شہر ہے اور اس کے عوام کا کچر بھی سارے کینیڈا میں تنوع پر مبنی ہے اس لیے میں چاہتا ہوں کہ یہاں ہماری کمیونٹی میں بھی مستقبل بعید میں نہیں بلکہ جلد از جلد مسجد تعمیر ہو جائے.“ میئر آف بریمپٹن کا خطاب: الفضل اند نیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) میئر آف بریمپٹن Susan Fennell نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: مجھے احمدی کمیونٹی پر فخر ہے اور ہماری اس دوستی پر بھی جو میں سال سے زیادہ پرانی ہے.

Page 208

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 169 مجھے اس بات پر بھی فخر ہے شاید اگلی مسجد کی تعمیر میرے شہر بریمپٹن میں ہی ہوگی تاہم آج کا دن کیلگری کے نام ہے جہاں آج نئی مسجد کا افتتاح ہوا.“ ممبر آف پارلیمنٹ کا خطاب: الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) MLA British Columbia کے ممبر آف پارلیمنٹ Dave Hayer نے کہا: شکریہ حضرت اقدس ، وزیر اعظم، تمام ممبرز قانون ساز اسمبلی و ممبرز پارلیمنٹ اور دیگر تمام مہمانان! میں یہاں آنے پر فخر محسوس کر رہا ہوں.میں برٹش کولمبیا صوبہ کی یہاں نمائندگی کر کے بہت عزت محسوس کر رہا ہوں.میں سمجھتا ہوں کہ یہ آپ کی قیادت ہی ہے کہ جماعت احمد یہ بڑی محنت کے ساتھ برٹش کولمبیا، کینیڈا اور دنیا کے ایک سونوے (190) ممالک میں عظیم الشان کام سرانجام دے رہی ہے اور جہاں آپ محبت صلح جوئی، رواداری، امن اور ایک دوسرے سے پرامن طریقے سے مل جل کر رہنے اور بقائے باہمی کا اپنا عظیم پیغام دے رہے ہیں اور کیا ہی عظیم پیغام ہے.محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں.میں اب برٹش کولمبیا کے وزیر اعلیٰ Gorddon Campbell کا پیغام پڑھ کر سناتا ہوں: برٹش کولمبیا کے وزیر اعلی کا پیغام بحیثیت وزیراعلیٰ برٹش کولمبیا میں آپ کو کیلگری میں مسجد کے افتتاح پر بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں جو شمالی امریکہ میں سب سے بڑی مسجد ہے.یہ آپ کے لیے بہت ہی عظیم الشان موقع ہے جب آپ سب کو احمد یہ جماعت کے روحانی پیشوا سے برکت پانے کا موقع بھی مل رہا ہے.میں آپ سب کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ آپ بین المذاہب تعاون کے مسائل محبت، رواداری ، امن وغیرہ پر بھی اس خوب صورت مسجد میں غور کریں.“ الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) صوبائی اسمبلی البرٹا کے ایک مسلم ممبر کے تاثرات : صوبہ البرٹا کی صوبائی اسمبلی کے ایک مسلم ممبر جناب Moe Amery نے اپنے تاثرات بیان

Page 209

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کرتے ہوئے کہا: ”میرے لیے ایک اعزاز کی بات ہے کہ آج کینیڈا کی سب سے بڑی مسجد کے افتتاح کے موقع پر میں یہاں موجود ہوں.میں جماعت احمدیہ کو اس عظیم کام کی تکمیل پر مبارک باد دیتا ہوں اور اس موقع کے لیے جو Theme آپ نے چینی ہے وہ بھی بہت عمدہ ہے یعنی محبت ، احترام اور امن سب کے لیے.یہی تو اصل اسلام ہے.“ صوبائی اسمبلی انٹاریو کے ممبر کے تاثرات : 170 الفضل ان نیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008, - صفحہ نمبر (12) صوبہ انٹاریو کی صوبائی اسمبلی کے ایک ممبر جناب Creg Sorbera نے اپنے خطاب میں کہا: میں بتانا چاہتا ہوں کہ کینیڈا میں جماعت کی ترقی خاص طور پر پچھلے ہیں سال سے بہت ہوئی ہے.حضرت اقدس ! اس جماعت کے اکثر لوگ گو اس عظیم ملک کی حدود سے باہر پیدا ہوئے تھے لیکن وہ یہاں آکر اپنی جڑیں مضبوط کر رہے ہیں اور حضرت اقدس ! میں آپ کو بتاتا چلوں کہ اس مسجد کی چاردیواری میں بلکہ زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ یہاں کے احمدی خاندانوں میں کیا ہی عظیم بات کارفرما رہی ہے وہ یہ کہ یہاں کینیڈینز کی ایک نئی نسل پروان چڑھ رہی ہے جو اگلی کئی دہائیوں تک کینیڈا کی طاقت اور آواز ہوگی.اس عظیم قوم میں آپ کی جماعت کی ترقی پر ہمیں بہت فخر ہے اور میں یہ بھی بتا دوں کہ اس جماعت کے ہر عظیم کام میں شامل ہونا میرے لیے عزت افزائی کا موجب ہے.“ صوبہ البرٹا کے بشپ کے تاثرات : الفضل انٹر نیشنل - 19 تا25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) صوبہ البرٹا کے کیتھولک چرچ کے بشپ جناب Fred Henery نے اپنے خطاب میں اپنے تا ثرات بیان کرتے ہوئے کہا: " رومن کیتھولک چرچ کیلگری کی طرف سے میں اس خوب صورت نئی مسجد کے افتتاح کے موقع پر نیک تمناؤں کا پیغام لے کر آیا ہوں.کیتھولک اور مسلمان بین المذاہب مکالمہ کرتے رہتے ہیں یہ ہماری مذہبی شناخت کا حصہ ہے کیونکہ ہم اہل دین و مذہب ہیں.ہمارا مشتر کہ عقیدہ جو ایک محبت کرنے والے اور رحیم خدا پر ہے ہمیں ایک دوسرے سے تعلق استوار کرنے کی دعوت دیتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 210

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سابق میئر سکاٹون کا خطاب اور تاثرات : 171 سابق میئر آف سکاٹون اور موجودہ اپوزیشن لیڈر جناب Mr.Lome Calvert اس تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر Regina سے تشریف لائے انہوں نے اس موقع پر اپنے اور اپنے لوگوں کی طرف سے تأثرات بیان کرتے ہوئے کہا: ایک عبادت گاہ اور دعا کرنے کی جگہ اور کمیونٹی سنٹر تعمیر کرنے پر ان کی طرف سے مبارک باد کا پیغام بھی لایا ہوں.آپ نے یہاں ایک عبادت گاہ تعمیر کی ہے بلکہ اس سے بڑھ کر ایک ایسا چوراہا تعمیر کیا ہے جس میں مختلف مذاہب اور عقائد کے لوگ ملیں گے جہاں کمیونیٹیز کا ملاپ ہوگا.بلکہ اگر میں یہ کہہ سکوں تو شاید زیادہ مناسب ہو کہ آپ نے تو اس شہر میں اور اس قوم میں امن کا ایک نشان تعمیر کر دیا ہے.“ ممبر آف پارلیمنٹ صوبہ البرٹا کے تأثرات: الفضل انٹرنیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (13) ڈپٹی وزیر اعلیٰ اور بین الاقوامی اور حکومتوں کے درمیان تعلقات کے وزیر نیز صوبہ البرٹا کے ممبر آف پارلیمنٹ MLA Ron Stevens نے کہا کہ: البرٹا کے عوام صوبہ کی طاقت ہیں اور ان کو یہ طاقت یہاں کے کلچر واقدار کی وراثت اور یقین سے ملی ہے اور یہی ہم نے اس صوبہ میں نافذ کر رکھی ہیں اور میرے خیال میں آج جو کچھ ہم منارہے ہیں یہ اسی پالیسی کی ایک چمکتی ہوئی مثال ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 13) صوبہ سسکاٹون کے وزیر انصاف اور اٹارنی جنرل کے تاثرات : صوبہ سسکاٹون کے وزیر انصاف اور اٹارنی جنرل جناب Don Morgan ایک لمبا سفر طے کر کے اس بابرکت تقریب میں شامل ہونے کے لیے آئے تھے.انہوں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: ”جماعت احمدیہ مختلف کمیونیٹیز کے درمیان اشتراک اور امن کی ترویج میں قیادت کا رول ادا کر رہی ہے.یہ جماعت دنیا کے ایک سونوے (190) ممالک میں قائم ہے جہاں وہ پر امن بقائے باہمی اور امن کو پھیلا رہی ہے بلکہ ان علاقوں میں بھی یہی کام کر رہی ہے

Page 211

بیت النور کیلگری (Calgary) کینیڈا کے افتتاح کے موقع پر حضور انور کی آمد پر ہر چھوٹے بڑے نے حضور انور کا پُر تپاک استقبال کیا.استقبال کا ایک منظر.(2008-07-05) حضور انور بيت النور کیلگری (Calgary) کینیڈا کے افتتاح کے لیے تشریف لے جارہے ہیں.اس موقع پر ہر مردوزن حضور انور کے استقبال میں چشم براہ ہے.(2008-07-05)

Page 212

وَأَنَّ الْمَسْجِدَ لِلهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللهِ أَحَدًان places of worship belong to Allah; so call not on anyone beside Allah." The Holy Qur'an (72:19) Inauguration of Baitun Nur Mosque LGARY ALBERTA وزیرا یر اعظم کینیڈا H.E.Stephen Harper بیت النور کیلگری (Calgary) کے افتتاح کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے.(2008-07-05) وَإِنَّ الفَلَا تَدْعُوا مَعَ الله of worship belong e beside Allah," h; so call not on an (72:19) * Inaugur Bc CA بریمپٹن (Brampton) کی میئر Susan Fennel مسجد بیت النور کیلگری (Calgary) کے افتتاح کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے سود نیئر وصول کرتے ہوئے.(2008-07-05)

Page 213

تَدْعُوا مَعَ اللهِ أَحَدَانُ وان المسم all places of worship belo anyone beside All Allah: so co Qur'an (72:19)* Inauc ممبر آف پارلیمنٹ کینیڈا اور لبرل پارٹی کے لیڈر Stephane Dion مسجد بیت النور کیلگری کے افتتاح کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے سود نیئر وصول کرتے ہوئے.(2008-07-05) وَإِنَّ المَتَاللَّهِ فَلَا تَدْعُوا مَعَ الله of worship belon e beside Allah.ah; so call not on an 0000 Ontario Legislature کی صوبائی پارلیمنٹ کے مبر اور سابق وزیر مال جناب Greg Sorbara حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے شرف ملاقات حاصل کرتے ہوئے.(2008-07-05)

Page 214

YORK REGIONAL POLICE یارک ریجن (York Region) پولیس کے چیف Mr.Armand Lagbarge ہلٹن ہوٹل میں دیئے گئے عشائیے کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف مصافحہ حاصل کرتے ہوئے.یہ عشائیہ Mclean Virginia کے ہلٹن ہوٹل میں دیا گیا.(2008-06-22) ممبر صوبائی پارلیمنٹ اونٹاریو (Ontario) جناب Monte Kwinter جلسہ سالانہ کینیڈا کے آخری دن حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف ملاقات حاصل کر رہے ہیں.(2008-06-29)

Page 215

WELCOME TO JALSA SALANA جلسہ سالانہ کینیڈا 2008ء بمقام مسی ساگا (Missisaga) کا ایک روح پرور منظر.(2008-06-29) Waq-e-Nau Canada Mulaqat with Hazrat Khalifatul Masih V CELEBRATING 100 YEARS OF KHILAFAT AHMADIYYA تم ایک عظیم مقصد کے لئے عظیم الشان وقت میں پیدا ہوئے ہو.OU WERE BORN FOR A MAGNIFICENT PURPOSE AT MAGNIFICENT JUNCTURE OF TIME کینیڈا میں ہونے والی ایک تقریب آئین میں پیارے آقا حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ تحریک وقت نو کے ایک مجاہد سے قرآن کریم سن رہے ہیں.

Page 216

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 172 جہاں اس جماعت کو عقائد کی بنا پر نشانہ ستم بنایا جاتا ہے.یہ جماعت ہمارے لیے اس اصل کی یاد دہانی ہے کہ وہ اقدار جو ہم سب میں مشترک ہیں یقیناً بہت ہی مضبوط ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 13) لبرل پارٹی اور حزب اختلاف کے لیڈر کا خطاب: کینیڈا کی لبرل پارٹی اور حزب اختلاف کے لیڈر جناب Stephen Dion نے اس موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں ایک شیلڈ بھی پیش کی اور اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: میں جو بات آپ کو بتانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ احمد یہ مسلم کمیونٹی کے عقائد میں ضرور ایسی کوئی بات ہے جو چونکا دینے والی اور نہایت اثر انگیز ہے.آپ اپنے معتقدین کو یہ تعلیم دیتے ہیں کہ اپنے وطن سے ہی وفاداری تمہارے دین کا حصہ ہے.احمدیوں کو اس بات پر فخر ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی وہ زندگی بسر کرتے ہیں وہ اس ملک کے وفادار شہری بن جاتے ہیں.آپ لوگ میل ملاپ رکھنے کی تلقین کرتے ہیں اور ہر مذہب، کلچر اور زبان والی کمیونیٹیز سے امن کے ساتھ بقائے باہمی کے اصول پر رہتے ہیں.“ 66 الفضل انٹرنیشنل 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 13) حضرت اقدس خلیفہ اسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطاب مہمانوں کے خطابات اور تاثرات کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس خطاب میں تمام مکاتب فکر اور تمام لیڈروں کو دعوت عام دی کہ اس وقت دنیا تا ہی کے دہانے پر کھڑی ہے.چنانچہ ہم سب کا فرض ہے کہ سب مل کر اس کی فکر کریں اور اخلاقی انحطاط کو ختم کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں اور ہر ایک تعصب سے بالا ہو کر محض انسانیت کی خاطر اعلیٰ اقدار کو بچائیں.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے معزز مہمانوں سے یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور محبت کی ایک فضا قائم کرنے میں ہماری مدد کریں تا ہم اس دنیا کو تباہ ہونے سے بچاسکیں اور تاہم اپنی نسلوں کا مستقبل سنوار سکیں.آئیے ہم ان کو ایک انتہائی مہیب اور خوف ناک جنگ کے خطرات سے بچاسکیں اور تاہم اپنی نسلوں کا مستقبل سنوار سکیں.آج دنیا تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے.یہ دور ایٹمی اسلحہ سے لیس اسلحہ کا دور ہے.اگر یہ ایٹمی اسلحہ جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہے پھٹ پڑتا ہے تو آنے

Page 217

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 173 والی نسلیں اپنے ہمیشہ کے لیے نہ مندمل ہونے والے زخموں کی وجہ سے ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی.ابھی وقت ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق کے حقوق ادا کرنے لگ جائیں.اللہ کرے کہ ہم ایسا کرنے کے قابل ہوسکیں.“ واپسی الفضل انٹر نیشنل.26 ستمبر تا 2 اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 11و12) اللہ تعالیٰ کے فضل بکھیرتے ہوئے اور تقسیم کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالی کا یہ بابرکت اور کامیاب دورہ 6 جولائی 2008ء کو اختتام کو پہنچا اب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی لندن واپسی کا دن آن پہنچا تھا.جدائی کے لحات قریب آن پہنچے تھے.استقبالیہ نظموں اور فلک شگاف نعروں کی جگہ رقت آمیز مناظر نے لے لی تھی.آٹھ بج کر بیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالینے الوداعی دعا کروائی اور اپنا ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہہ کر لوداع کہا اور ہزاروں ہاتھ فضا میں بلند ہوئے.ہر طرف سے السلام علیکم اور خدا حافظ فی امان اللہ کی آوازیں آرہی تھیں.سبھی کے چہرے اُداس تھے اور آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں.اس رُوح پرور منظر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی گاڑی مسجد کے احاطہ سے آہستہ آہستہ چلتی ہوئی مین روڈ پر آگئی.مقامی پولیس کا ایک دستہ حضور انور ایدہ اللہ تعالی کارکواسکارٹ کر رہا تھا.امریکہ اور کینیڈا کے اس سفر میں جن احباب کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قافلہ میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی ان میں حضرت بیگم صاحبہ مدظلہا.مکرم فاتح احمد خان صاحب ڈاہری.مکرم منیر احمد جاوید صاحب (پرائیویٹ سیکریٹری)، مکرم عبد الماجد طاہر صاحب (ایڈیشنل وکیل التبشیر (لندن)، مکرم بشیر احمد صاحب (دفتر پرائیویٹ سیکریٹری)، مکرم سید محمد احمد صاحب ناصر (افسر حفاظت خاص)، مکرم ناصر سعید صاحب، مکرم محمود احمد خان صاحب ( عملہ حفاظت خاص ) شامل تھے ان کے علاوہ لندن سے مکرم غلام مصطفے صاحب اور کیپٹن عبدالحمید عارف صاحب (پی آئی اے) کو پاکستان سے اس قافلہ میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی.جلسہ سالانہ برطانیہ: 1908ء جماعت احمدیہ کی تاریخ میں نہایت درجہ اہم تاریخی سال ہے.اس بابرکت سال میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پیش گوئیوں کے مطابق قدرت ثانیہ کا ظہور ہوا اور خلافت احمد یہ حقہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی گئی.آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمیں اس نعمت سے متمتع ہوتے ہوئے ایک سوسال پورا ہو گیا ہے اور ہم محض اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے خلافت احمدیہ کی دوسری صدی میں داخل ہو چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے حصہ پارہے ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کیسی کھلی ہوئی سچائی بیان فرمائی جس کی

Page 218

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء صداقت کا آج ہم اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے ہیں کہ: صد ہانشان ہیں جن کے گواہ موجود ہیں.کیا ان دین دار مولویوں نے کبھی ان نشانوں کا بھی نام لیا ؟ جس کے دل پر خدا تعالیٰ مہر کرے اس کے دل کو کون کھولے؟ اب بھی یہ لوگ یاد رکھیں کہ ان کی عداوت سے اسلام کو کچھ ضرر نہیں پہنچ سکتا.کیڑوں کی طرح خود ہی مر جائیں گے مگر اسلام کا نور دن بہ دن ترقی کرے گا.خدا تعالیٰ نے چاہا ہے کہ اسلام کا نور د نیا میں پھیلا دے.اسلام کی برکتیں اب ان مگس طینت مولویوں کی بک بک سے رک نہیں سکتیں.خدا تعالیٰ نے مجھے مخاطب کر کے صاف لفظوں میں فرمایا ہے آنا الْفَتَّاحُ افْتَحُ لَكَ تَرى نَصْرًا عَجِيْبًا وَ يَخِرُّونَ عَلَى الْمَسَاجِدِ.رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ.جَلَابِيبُ الصِّدْقِ.فَاسْتَقِمُ كَمَا أُمِرْتَ الْخَوَارِقُ تَحْتَ مُنْتَهى.صِدْقِ الْأَقْدَامِ كُنْ لِلَّهِ جَمِيعًا وَّ مَعَ اللَّهِ جَمِيعًا.عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا.یعنی میں فتاح ہوں.تجھے فتح دوں گا.ایک عجیب مدد تو دیکھے گا اور منکر یعنی بعض ان کے جن کی قسمت میں ہدایت مقدر ہے اپنے سجدہ گاہوں پر گریں گے یہ کہتے ہوئے کہ اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش.ہم خطا پر تھے.یہ صدق کے جلابیب ہیں جو ظاہر ہوں گے.سو جیسا تجھے حکم کیا گیا استقامت اختیار کر.خوارق یعنی کرامات اس محل پر ظاہر ہوتی ہیں جو انتہائی درجہ صدق اقدام کا ہے.تو سارا خدا کے لیے ہو جا.تو سارا خدا کے ساتھ ہو جا.خدا تجھے اس مقام پر اُٹھائے گا جس میں تو تعریف کیا جائے گا.اور ایک الہام میں چند دفعہ تکرار اور کسی قدر اختلاف کے ساتھ فرمایا کہ میں تجھے عزت دوں گا اور بڑھاؤں گا اور تیرے آثار میں برکت رکھ دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.اب اے مولویو! اے بخل کی سرشت والو! اگر طاقت ہے تو خدا تعالیٰ کی ان پیش گوئیوں کو ٹال کر دکھلاؤ! ہر یک قسم کے فریب کام میں لاؤ اور کوئی فریب اٹھا نہ رکھو پھر دیکھو کہ آخر خدا تعالیٰ کا ہاتھ غالب رہتا ہے یا تمہارا ! وَ السَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى.الْمُنَبَّهُ النَّاصِحُ - مرزا غلام احمد قادیانی.جنوری 1892ء.“ 174 ( مجموعہ اشتہارات.جلد اوّل صفحہ نمبر 254 و255.مطبوعہ نظارت اشاعت ربوہ پاکستان ) اور ہم نے ایک ایک لفظ کی سچائی اپنی آنکھوں سے دیکھی اور دل سے محسوس کی.خدا تعالیٰ کے فضل سے خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی کے اس مبارک موقع پر اللہ تعالیٰ کے بے حساب فضلوں ، برکات اور رحمتوں کو سمیٹتے ہوئے اور حضرت خلیفتہ امسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دُعاؤں کے سائے تلے اپنی اعلیٰ روایات کو

Page 219

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء 175 برقرار رکھتے ہوئے جماعت احمدیہ برطانیہ کا بیالیسواں جلسہ سالانہ 25، 26 اور 27 جولائی کو ہیمپ شائر میں نہایت کامیابی سے منعقد ہوا جس میں چھیاسی ممالک کے چالیس ہزار چھ صد پچپن (40,655) احمدی احباب وخواتین نے شرکت کی.خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی جلسہ ہونے کی وجہ سے اس سال زیادہ وسیع پیمانے پر انتظامات کیے گئے تھے اور دور و نزدیک سے مرد و خواتین جلسہ میں شرکت کے لیے تشریف لائے.اس جلسہ میں شامل ہزاروں احباب کے ساتھ ساتھ مسلم ٹیلی ویژن احمد پہ انٹرنیشنل کے ذریعہ دنیا بھر کے احمد یوں نے اللہ تعالیٰ کے افضال کی بارشوں کے نظارے براہ راست دیکھے اور فیض یاب ہوئے.اس موقع پر عالمی بیعت کا نظارہ ایک بار پھر دنیا نے دیکھا.امسال تین لاکھ چون ہزار اور چھ سو ارتیں (3,54,638) نئی سعید روحوں کو بیعت کر کے احمدیت کے نور سے منور ہونے کی توفیق ملی یوں ایک سو اکیس (121) ممالک کی تین سوا کاون (351) اقوام کے افراد احمدیت میں داخل ہوئے.الحمد للہ.خلیفہ وقت کے پاکستان سے ہجرت اور برطانیہ میں قیام کی برکت سے یہ جلسہ مرکزی جلسہ کی حیثیت رکھتا ہے.قبل ازیں بیس سال تک جلسہ سالانہ کا انعقاد اسلام آبادٹلفورڈ میں ہوتا رہا.اس کے بعد جلسہ سالانہ کی وسعت کو دیکھتے ہوئے اور شرکاء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر 2005ء میں یہ جلسہ رشمور امیر بنا، آلڈ رشاٹ میں منعقد ہوا.2006ء میں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل محض سے سیدنا حضرت خلیفہ امسیح الخامس کی راہنمائی میں جماعت احمدیہ کو آلٹن کے علاقہ میں دو سو آٹھ (208) ایکڑ کا رقبہ خریدنے کی توفیق دی جو نہایت خوب صورت اور سرسبز و شاداب علاقہ ہے.حضور انور ایدہ اللہ نے اس جگہ کا نام حدیقۃ المہدی تجویز فرمایا.جماعت احمدیہ کا جلسہ سالانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کی ایک زبر دست دلیل اور الہی نشان ہے کیونکہ 1891ء میں جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ کی بنیا د رکھی تو آپ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے خبر پاکر یہ اعلان فرمایا کہ دنیا کی سب اقوام کے لوگ اس جلسہ میں شرکت کریں گے.ابتدا میں اس جلسہ میں صرف 75 افراد شامل ہوئے.اس کے بعد 1983ء میں پاکستان میں ہونے والے آخری جلسہ سالانہ میں اڑھائی لاکھ احباب شامل ہوئے جو دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے.1984ء سے حکومت پاکستان نے جماعت احمدیہ کے جلسوں اور اجتماعات پر پابندی لگا دی تو یہ جلسے برطانیہ میں منعقد ہونا شروع ہو گئے.پہلے سال صرف چار ہزار (4,000) احباب جماعت اس جلسہ میں شامل ہوئے لیکن 2008ء چونکہ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ صد سالہ خلافت جو بلی کا سال تھا.لہذا اس جلسہ میں شامل ہونے والوں کی تعداد چالیس ہزار (40,000) سے بھی بڑھ گئی اور ان شامل ہونے والوں کا تعلق دنیا کے 86 ممالک سے ہے.الحمد للہ.ہر سال جلسہ سالانہ بعض خاص امتیازی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے.2008ء کا جلسہ اس لحاظ سے نہایت ہی عظیم الشان اور غیر معمولی اہمیت کا حامل جلسہ تھا کہ اس سال جماعت احمدیہ کی صد سالہ خلافت جو بلی منائی جارہی تھی اور یہ جلسہ اسی کا ایک حصہ تھا.

Page 220

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جلسہ سالانہ برطانیہ کا پہلا دن اور مہمانوں کے تاثرات : 176 25 جولائی 2008 ء چونکہ جمعۃ المبارک کا دن تھا اور اسی دن جلسہ سالانہ برطانیہ کا آغاز ہونا تھا اس لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حدیقۃ المہدی آلٹن برطانیہ میں ہی جمعۃ المبارک کا خطبہ ارشاد فرمایا اور نماز جمعہ ادا کی.افتتاحی خطاب سے پہلے خطبہ جمعہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ برطانیہ میں شمولیت کرنے والوں کو خوش آمدید کہا اور فرمایا: خالصتاً یہاں جلسہ میں شامل ہونے کا مقصد لگی ہونا چاہیے اس لیے اس مقصد کو ہمیشہ سامنے رکھیں اور اس میں سب سے اہم چیز نمازوں کی ادائیگی ہے.صرف جلسہ میں بیٹھ کر دلچسپی کی چند تقریریں سن کر آپ کے اس سفر کا مقصد پورا نہیں ہو جا تا بلکہ ان دنوں میں ہر ایک ایسی پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرے کہ ان دنوں میں کی گئی عبادتیں اور نمازیں جلسہ میں شامل ہونے والوں کی زندگی کا ایک دائی حصہ بن جائیں.ایسی نمازیں ہوں جن میں صرف خشوع و خضوع نہ ہو، تمام نمازیں وقت پر پڑھنے کی کوشش بھی کریں بلکہ یہ لازمی کریں کہ باجماعت نمازیں ادا کرنی ہیں....پس جب اللہ تعالیٰ نے خلافت کی نعمت کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ وہ مؤمنین کی خوف کی حالت کو امن میں بدل دے گا تو اس آیت میں یہ بتایا کہ وہ لوگ میری عبادت کریں گے.اللہ تعالیٰ کی عبادت اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرانے کی وجہ سے ان پر یہ انعام ہوگا کہ ان کو خلافت کی وجہ سے تمکنت عطا ہوگی اور پھر یہ بات انہیں مزید عبادت کی طرف توجہ دلانے والی ہوگی...جلسہ پر آنے والے ہر احمدی کو سب سے پہلے یہ بنیادی مقصد اپنے سامنے رکھنا چاہیے.دوسری بات جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ جلسہ کے دنوں میں سلام کو رواج دیں.خدا تعالیٰ نے جو ہمیں احکام دیئے ہیں ان میں یہ بھی بڑا بنیادی حکم ہے اور آپس کے پیارو محبت بڑھانے کا ذریعہ ہے.“ ( خطبہ جمعہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ 25 جولائی 2008ء - الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 6) خطبہ کے آخر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: 66 پس ان دنوں میں نمازوں اور دعاؤں پر زور دیں، نوافل کی ادائیگی کی طرف توجہ دیں.جلسہ کے ماحول میں بھی اور اس سے باہر اپنے ماحول میں بھی سلام کو رواج دیں.پیار محبت اور بھائی چارہ کی فضا پیدا کریں تا کہ ان دعاؤں سے بھی حصہ پانے والے ہوں جو

Page 221

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لیے کی ہیں اور جو بھی ان کے حصول کی نیک نیتی سے خواہش کرے گا اور اس کے لیے کوشش کرے گا تو ہمیشہ ہر ملک کے جلسے میں شامل ہونے والوں کو یہ دعا ئیں فیض پہنچاتی رہتی ہیں، یہاں بھی فیض پہنچا ئیں گی.جماعت کی ترقی کی ضمانت جب اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کو عطا فرمائی تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی اپنی جماعت کے لیے کی گئی دعاؤں کی قبولیت کی ضمانت بھی اللہ تعالیٰ نے عطا فرما دی.اور اصل میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوة والسلام کی ان دعاؤں کے پیچھے وہ دعائیں بھی کام کر رہی ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے ان افراد کے لیے کی ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقِ صادق کی جماعت میں شامل ہوئے.پس ان دعاؤں سے حصہ دار بننا اب ہمارے اعمال پر منحصر ہے.اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی تو فیق عطا فرمائے.“ 177 (خطبہ جمعہ حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی 25 جولائی 2008ء - الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 8) 25 جولائی 2008 ء کو حسب پروگرام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے لوائے احمدیت لہرا کر جلسہ کا آغاز فرمایا جس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دعا کروائی اور جلسہ گاہ میں تشریف لائے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جیسے ہی جلسہ گاہ میں داخل ہوئے تو جلسہ گاہ کی فضا نعرہ ہائے تکبیر سے گونج اٹھی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کرسی صدارت پر بیٹھے تو مکرم امیر صاحب یوکے نے چند مہمانوں کا تعارف پیش فرمایا اور ان کو خطاب کی دعوت دی.معززمہمانوں نے مجموعی لحاظ سے جماعت احمدیہ کی خدمات اور ترقیات کی تعریف کی اور جماعت پر ہونے والے ظلم و تشدد کے واقعات کی مذمت کی نیز حضور انور ایدہ اللہ تعالی اور احباب جماعت کی خدمت میں صدسالہ خلافت جو بلی کے تاریخی موقع پر مبارک باد پیش کی : :Mr.Edward Davey MP (1 ممبر آف پارلیمنٹ حکومت برطانیہ جناب ایڈورڈ ڈیوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: مجھے آپ کے اس جلسہ میں شامل ہو کر خوشی محسوس ہو رہی ہے...بالخصوص اس لیے کہ یہ جلسہ صد سالہ جو بلی کا غیر معمولی جلسہ ہے.میں پہلے بھی ان جلسوں میں شرکت کر چکا ہوں لیکن ہر دفعہ جماعت احمدیہ کو پہلے سے بڑھ کر ترقی یافتہ حالت میں دیکھتا ہوں....یہ سب کچھ آپ کے خلفاء کی بہترین راہنمائی اور خلوص کا نتیجہ ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 2)

Page 222

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء :Baroness Emma Nicholson MEP (2 178 ہوئے کہا: یوروپین پارلیمنٹ کی ممر محترمہ بیرونس ایمانکلسن نے صدسالہ خلافت جوبلی کی مبارک باد دیتے میں بہت ممنون ہوں کہ آپ نے مجھے اس غیر معمولی جلسہ میں شرکت کی دعوت دی ہے جو کہ برطانیہ میں جماعت احمدیہ کا 42 واں جلسہ سالانہ ہے اور صد سالہ خلافت جوبلی کا بھی جلسہ ہے.جماعت احمد یہ ساری دنیا میں اتحاد، امن اور انسانیت کی خدمت کے لیے نہایت قابل قدر کام کر رہی ہے اور اس معاملہ میں حکومت برطانیہ بھی آپ کے ساتھ ہے.الفضل انٹر نیشنل.15 تا 21 اگست 2008ء صفحہ نمبر 2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا افتتاحی خطاب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے افتتاحی خطاب میں تقوی اختیار کرنے اور عبادات کا معیار بلند کرنے کی نصائح فرمائیں اور جلسوں کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا: تقوی کا مضمون ایسا مضمون ہے جس کا مختلف حوالوں سے بار بار قرآن کریم میں ذکر آتا ہے اور یہی ایک حقیقی اور انعام یافتہ مؤمن کی نشانی ہے اور یہی چیز ہے جس کی رُوح اپنی جماعت میں پیدا کرنے کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسوں کا اہتمام فرمایا.افراد جماعت سے آپ کو جلسہ کے نیک نتائج کی وجہ سے جو تو قعات تھیں اس پر ہر احمدی غور کرتے ہوئے اس کی باریکیوں کو سامنے رکھتے ہوئے عمل پیرا ہونے کی کوشش کرے تبھی وہ اس معیار کا احمدی بن سکتا ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہمیں بنانا چاہتے تھے.آپ فرماتے ہیں کہ میری جماعت کے لوگ اپنے اندر ایک ایسی تبدیلی حاصل کر لیں کہ ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو اور وہ زہد و تقوی اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت و اخوت میں دوسروں کے لیے نمونہ بن جائیں اور انکسار اور تواضع ان میں پیدا ہو اور دینی مہمات کے لیے سرگرمی اختیار کریں.یہ معیار ہے جس کے پیدا کرنے کے لیے جلسوں کا اہتمام کیا جاتا ہے.آخرت کی طرف وہی جھک سکتا ہے جو اس زندگی کو عارضی سمجھتا ہو.وہی جو تقویٰ میں بڑھنے والا ہو وہی جو زہد

Page 223

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء 179 اختیار کرنے والا ہو اور جو اس زندگی کو عارضی ٹھکانہ سمجھنے والا ہو.جو تقویٰ میں ترقی کرے گا وہی اپنی عبادت کا بھی حق ادا کرے گا اور ایک دوسرے کے حقوق بھی ادا کرے گا.مواخات میں دوسروں کے لیے نمونہ بننے والا ہوگا.“ الفضل انٹر نیشنل.22 تا25 اگست 2008ء صفحہ نمبر 2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے سورہ آل عمران کی آیات 103 اور 104 کی تفسیر کرتے ہوئے جماعتی حیثیت اور برکت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: صرف انفرادی تعلق جو کسی بھی مومن کا خدا سے ہے یا نبی سے ہے یا خلیفہ سے ہے کافی نہیں جب تک کہ تم جماعت کی اکائی کی اہمیت کو نہ سمجھو.وَلَا تَفَرَّقُوا کہہ کر اس طرف توجہ دلائی ہے کہ تفرقہ نہ ڈالو.پس جماعت کی مضبوطی بھی اس وقت قائم ہوگی جب اس میں پیار اور محبت کی فضا پیدا ہوگی اور خدا تعالیٰ سے سچا تعلق بھی تبھی پیدا ہو گا جب ایک دوسرے کے گناہ معاف کرنے کی عادت پیدا ہوگی.“ الفضل انٹر نیشنل.22 تا25 اگست 2008ء صفحہ نمبر 2) خلافت کی گراں قدر نعمت کے حوالے سے پیارے آقا نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے چودہ سوسال بعد پھر ایک نعمت اتاری جس نے پچھلوں کو ا پہلوں سے ملا دیا.پس اس نعمت کی قدر کرنا اسے ہمیشہ یادرکھنا، اس سے استفادہ کرنا ہر احمدی کا فرض ہے پھر اس نعمت کے بعد خلافت کی نعمت بھی جاری فرمائی اور اس سے اخلاص و وفا کا تعلق رکھنا بھی ضروری ہے.ہم جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ایمان کا دعوی کرتے ہیں ہمارا فرض ہے کہ شرائط بیعت پر تقوی کے ساتھ عمل پیرا ہوں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ تمہارے لیے دوسری قدرت کا دیکھنا بھی ضروری ہے.جو لوگ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننا ہی کافی ہے اور خلافت کی بیعت کی ضرورت نہیں وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ کیے گئے عہد سے باہر جانے والے ہیں.آپ خوش قسمت ہیں جن کو خلافت کی بیعت کی توفیق ملی لیکن اس کے لیے تقویٰ کی بھی ضرورت ہے.آج ہم نہ صرف خلافت احمدیہ کے سوسال پورے ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے کامیابیوں اور کامرانیوں کے جلو میں اسے آگے بڑھتے ہوئے بھی دیکھ رہے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل.22 تا25 اگست 2008ء.صفحہ نمبر 2)

Page 224

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مہمانان گرامی کے تاثرات: 180 جلسہ سالانہ برطانیہ کے دوسرے روز بعض مہمانوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا.ان احباب میں ممبران پارلیمنٹ، کونسلرز اور دانشور حضرات شامل تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی جلسہ گاہ میں آمد سے پہلے کچھ احباب نے خطاب کیا اور کچھ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے جلسہ گاہ میں تشریف لانے کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کیا.:Mr.Stephen Hammond MP (1 سے پہلے ومبلڈن کے علاقہ سے تعلق رکھنے والے ممبر آف پارلیمنٹ جناب.Mr Stephen Hammond MP نے کہا کہ : مجھے آپ سے مخاطب ہو کر خاص فخر محسوس ہو رہا ہے.میں کئی سال سے آپ کے جلسوں میں شرکت کر رہا ہوں لیکن یہ جلسہ صد سالہ خلافت جو بلی کا جلسہ ہونے کی وجہ سے ایک غیر معمولی جلسہ ہے.لہذا میں آپ سب کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتا ہوں....جماعت احمدیہ کا ماٹو Love for all Hatred for none نہ صرف جماعت احمدیہ کی پہلی صدی کے لیے ایک خوب صورت مائو تھا بلکہ آئندہ دوسری صدی بلکہ ہمیشہ کے لیے یہ مالو لوگوں کی توجہ کا مرکز رہے گا.“ الفضل انٹرنیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) :Cllr.Len Bates, Mayor of Waveriey (2 Waveriey کے میئر کونسلر لین بیٹس نے کہا کہ: میں آپ سب حاضرین کو اپنی پوری Borough کی طرف سے اس غیر معمولی خلافت جو بلی کے جلسہ پر مبارک باد پیش کرتا ہوں.اس جلسہ میں مختلف اقوام کے لوگوں کو اتنی بڑی تعداد میں امن و محبت کے ماحول میں دیکھ کر ایک عجیب لذت محسوس ہوتی ہے.اسی طرح جماعت احمدیہ کی ہیومینیٹی فرسٹ سکیم کی نمائش دیکھ کر بھی بہت خوشی ہوئی.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 2)

Page 225

181 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء :Cllr.David Kallahan, Deputy Mayor of Sutton (3 Sutton کے ڈپٹی میئر جناب David Kallahan نے 1993ء میں بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں شمولیت اختیار کی تھی.انہوں نے اپنے قبول احمدیت کا واقعہ بیان کر کے بتایا کہ: میں محسوس کرتا ہوں کہ ساری جماعت احمد یہ میری فیملی ہے اور میں اس کا ایک رکن ہوں.ہماری طاقت کا راز اتحاد اور اخوت میں ہے اس لیے ہمیشہ ان اصولوں پر عمل پیرا رہنا چاہیے." 6 (الفضل انٹر نیشنل.5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) (4) پروفیسر مائیکل فارسڈل (Prof.Michael Forsdal): پروفیسر مائیکل فارسڈل جو پڑھنے کی غرض سے امریکہ سے لندن آنے والے طلبا کو پڑھاتے ہیں.انہوں نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا: میں جماعت احمدیہ کی امن بخش اسلامی تعلیم سے اس قدر متاثر ہوں کہ میں اپنے طلبا کو کئی دفعہ بیت الفتوح دکھانے کے لیے لاچکا ہوں جو کہ امریکہ سے یہاں آتے ہیں...میں آپ کی مہمان نوازی کے نظام سے بہت متاثر ہوں.اس قدر بڑی تعداد کی اس طرح خندہ پیشانی سے مہمان نوازی کرنا کوئی معمولی بات نہیں.آپ کا ماٹو Love for all Hatred for none ہت پرکشش ہے اور دنیا کی ضرورت کے عین مطابق ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 ت11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) (5) ٹرینیڈاڈ اور ٹو بیگو کے صدر مملکت کا پیغام: ٹرینیڈاڈ اور ٹو بیگو کے صدر محترم کے اتاشی نے ان کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا کہ: میں آپ کو صد سالہ خلافت جو بلی کے تاریخی موقع پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں.سو سال ایک بڑا عرصہ ہوتا ہے اور کسی جماعت کی کارکردگی کو پر سکھنے کے لیے بہت کافی ہے اور جماعت احمدیہ نے اس عرصہ میں جو انسانیت کی خدمت کی ہے وہ نہایت قابل قدر ہے اور ساری دنیا کے لئے قابل تقلید ہے...جماعت احمدیہ کا ماٹو محبت نفرت کسی سے نہیں ساری دنیا میں مقبولیت کا درجہ پاچکا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 2)

Page 226

182 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء :Mr.Patrick Hall, MP (6 مسٹر پیٹرک ہال ممبر پارلیمنٹ برطانیہ نے سب سے پہلے حضور انور کی خدمت میں نہایت ادب کے ساتھ السلام علیکم عرض کیا اور پھر کہا : میں جماعت احمدیہ کا شکر یہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس اہم صد سالہ خلافت جو بلی کے جلسہ میں شرکت کی دعوت دی.جو بلی کا لفظ گزشتہ سالوں کی کارکردگی کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے اور آئندہ آنے والے روشن مستقبل کے لیے کام کی بھی دعوت دیتا ہے....جماعت کی گزشتہ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ جماعت صرف زبانی باتیں کرنے والی نہیں بلکہ کام کرنے والی جماعت ہے.چنانچہ جماعت احمدیہ نے تعلیم وصحت اور صاف پانی مہیا کرنے کے سلسلہ میں غریب ممالک کی نہایت عظیم خدمت کی ہے جو قابل تحسین ہے.اسی طرح جماعت احمدیہ نے گزشتہ سو سالوں میں مخالفت اور ظلم کے مقابل جو صبر اور حوصلہ کا نمونہ پیش کیا ہے وہ بھی جماعت اور ساری دنیا کے لیے بہتر مستقبل کی اُمید دلاتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل.5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) :Mr.Jeremy Hunt.MP (7 مسٹر جیریمی ہنٹ ممبر پارلیمنٹ نے حضور انور کی خدمت میں السلام علیکم عرض کیا اور جماعت احمد یہ عالمگیر کو صد سالہ خلافت جو بلی پر مبارک باد پیش کی.انہوں نے کہا کہ جماعت احمدیہ کا اسلام آباد (ٹلفورڈ) کا مرکز انہی کے علاقہ میں آتا ہے اور اس لیے انہیں فخر ہے کہ وہ اسلام کی بھی ہر جگہ نمائندگی کرتے ہیں.انہوں نے کہا کہ گزشتہ خلفاء احمدیت اور موجودہ امام حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کی راہنمائی نے جو چیریٹی کے کام کیے ہیں وہ بہت قابل قدر ہیں.حال ہی میں جماعت احمد یہ یو کے نے چیریٹی واک کے ذریعہ ایک لاکھ ہیں ہزار پاؤنڈ کی رقم اکٹھی کی اور مختلف چیریٹیز میں تقسیم کی.آخر میں انہوں نے دعا کی کہ خدا آپ کی جماعت کو بہت ترقی دیتا رہے.:The Lord Avebury (8 انہوں نے دُعا کی کہ جس طرح جماعت احمدیہ گزشتہ صدی میں ترقی کرتی رہی اسی طرح اگلی صدی میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے.انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں کوئی اور جماعت ایسی نہیں جو اس طرح بنی نوع انسان کی بے لوث خدمت کرنے والی ہو.لہذا یہ جماعت ایک منفرد مقام کی حامل ہے.الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 227

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 183 جلسہ سالانہ برطانیہ کے بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تاثرات : جلسه سالانه برطانیہ بہ خیر و خوبی منعقد ہوا اور ہر ایک پر اپنی برکات برساتا ہوا اپنے اختتام کو پہنچا.ہر ایک جو اس جلسہ میں شامل تھا یا اس جلسہ کی کارروائی اپنے گھر پر بیٹھا ایم ٹی اے کے ذریعہ دیکھ اورسن رہا تھا وفا اور اطاعت کے ایک نئے اور اٹوٹ بندھن میں بندھ چکا تھا.ایسے میں گزرے ہوئے دنوں کی یاد کا چپکے سے آجانا اور انکھیں بھگو دینا کوئی بعید از قیاس امر نہیں ہے.اس کیفیت کا اظہار کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یکم اگست 2008 ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا: اس سال بھی کئی لوگ مجھے ملے جو صرف جلسہ کی غرض سے آئے اور جلسے کے اگلے روز واپس چلے گئے یا کچھ لوگ ہیں جو اس جمعہ تک کا انتظار کر رہے ہیں اور اکثریت کی کل یا پرسوں کی فلائٹ ہے.بعض کو میں جانتا ہوں اتنی مالی استطاعت نہیں رکھتے کہ اتنا خرچ کر کے آئیں خاص طور پر پاکستان سے آنے والے لیکن جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی دعائیں لینے اور خلیفہ وقت سے ملنے کے لیے آتے ہیں.اس دفعہ کافی تعداد میں دنیا میں ہر جگہ مختلف ممالک میں احمدیوں نے ویزے کے لیے درخواستیں دی تھیں لیکن ہر جگہ جتنی تعداد میں درخواستیں دی گئی تھیں اس کے مقابلہ میں بہت کم ویزے ملے.جن کی درخواستیں رڈ کی گئیں انہوں نے بڑے جذباتی انداز میں اپنی محرومیت کا اظہار کیا لیکن اصل جذباتی کیفیت کا اظہار تو ان لوگوں کے خطوں سے ہوتا ہے جو وسائل بھی نہیں رکھتے کہ یہ امید کر سکیں کہ اگر اس دفعہ نہیں تو اگلے سال اللہ تعالیٰ ویزہ ملنے کا کوئی سبب بنا دے گا.ایسے جذباتی انداز میں اپنی محرومیت اور خلافت سے دُوری کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں کہ ان کا بیان کرنا تو ایک علیحدہ بات ہے ایسے خط پڑھ کر بھی جذباتی کیفیت طاری ہو جاتی ہے.اللہ تعالیٰ ایسے سامان پیدا فرمائے کہ جلد یہ ڈوریاں بھی قربتوں میں بدل جائیں.جتنی بھی کوشش ہو جائے یہاں آنے یا قادیان کے جلسہ میں شمولیت کے لیے چند ہزار سے زاید لوگ شامل نہیں ہو سکتے لیکن پاکستان میں تو لاکھوں کا جلسہ ہوتا تھا.ربوہ کے چھوٹے سے شہر میں جب جلسہ کے دنوں میں اتنا رش ہوتا تھا تو سڑکوں پر چلنا مشکل ہو جاتا تھا.وہ بھی عجیب رونقیں تھیں اور عجیب بہاریں ہوتی تھیں.ایک عجیب روحانی ماحول ہوتا تھا.یہاں کے جلسے ربوہ کے جلسوں کی یاد تازہ کرتے ہیں.انشاء اللہ تعالیٰ وہ دن بھی ضرور آئیں گے جب ربوہ کی رونقیں دوبارہ قائم ہوں گی اور پاکستانی احمدی بھی ایک

Page 228

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء شان سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے نظر آئیں گے.وہ اُسوہ ان کے سامنے ہوگا جو ہمارے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ پر اونٹ کے کجاوے پر سجدہ ریز ہوتے ہوئے قائم فرمایا تھا.لیکن یہ بھی ہمیں یا درکھنا چاہیے کہ اس سجدہ شکر کے حصول کے لیے ہمیں اُسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر چلتے ہوئے اپنی زندگی کے ہر دن کو سجدوں سے سجانا ہو گا.اللہ تعالیٰ نے تمام دوریوں کے باوجود تمام پابندیوں کے باوجود ہم پر یہ احسان فرمایا ہوا ہے کہ ایم.ٹی.اے کا ایک ذریعہ ہمیں عطا فرمایا ہے جس سے کچھ حد تک تو پاکستان کے رہنے والے یا اُن ملکوں کے رہنے والے جہاں ہم آزادی سے جلسے نہیں کر سکتے یہ دیکھ کر اپنی پیاس بجھا لیتے ہیں.پاکستان کے محروم احمدی ٹی وی سکرین پر جلسہ کے نظارے دیکھ لیتے ہیں، دُعاؤں میں شامل ہو جاتے ہیں.بعض باقاعدہ جلسہ کا ماحول بنا کر گھروں میں وہی لنگر خانہ کی طرز کے کھانے ، آلو گوشت اور دال وغیرہ پکاتے ہیں اور اپنے دل کی حسرت کسی حد تک پوری کر لیتے ہیں لیکن ایک طرف کی اُن کی حسرت تو پوری ہو جاتی ہے.بغیر موجودگی کے کچھ نہ کچھ حد تک ان کی کمی پوری ہو جاتی ہے لیکن میری جوان کو دیکھنے کی خواہش ہے وہ سکرین کی آنکھ سے پوری تو نہیں ہوتی لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے تصور کی آنکھ سے میں بھی وہ نظارے دیکھ لیتا ہوں جب خطوں میں اُن نظاروں کا، ان جلسوں کا بڑی تفصیل سے ذکر ہوتا ہے.184 بہر حال اللہ کا شکر اور احسان ہے کہ وہ دنیا کے ہر ملک کے احمدی کو جلسہ میں ایم ٹی اے کی وساطت سے شامل ہونے کی توفیق عطا فرماتا ہے.پس خاص طور پر پاکستانی احمدیوں کو اس شکر گزاری کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور مزید جھکنے والا بننے کی کوشش کرنی چاہیے.اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق دے.بہر حال بات تو جلسہ یو.کے.سے شروع ہوئی تھی اور آج اسی کی ہونی ہے لیکن محرومی کے حوالے سے پاکستان کا ذکر شروع ہو گیا.“ (خطبہ جمعہ یکم اگست 2008 ء فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس الفضل انٹرنیشنل 22 تا 28 اگست 2008ء صفحہ نمبر 5 و6) عالمی بیعت: جلسہ سالانہ برطانیہ کے دوسرے دن عالمی بیعت کا نظارہ ایک بار پھر ساری دنیا کو ایم.ٹی.اے کی آنکھ کے ذریعہ دکھایا گیا جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا سبز کوٹ زیب تن کیے تشریف لائے اور آپ کے سامنے پانچ قطاروں میں احباب جماعت بیٹھے اور عالمی بیعت کا رُوح پرور

Page 229

He (Allah) جلسہ سالانہ برطانیہ 2008ء کے موقع پر جلسہ گاہ حدیقۃ المہدی Hampshire Alton میں عالمی بیعت کا ایک رُوح پرور منظر.(2008-07-26) مهدی جلسہ سالانہ یو.کے 2008 ء کے اختتامی اجلاس میں حضور انور کی موجودگی میں بعض عرب احمدی بھائی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عربی قصیدہ پیش کرنے کی سعادت پارہے ہیں.(2008-07-27)

Page 230

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 185 منظر شروع ہوا.امسال اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک سوا کیس (121) ممالک کی تین سوا کاون (351) اقوام کی تین لاکھ چون ہزار چھ سواڑ میں (3,54,638) نئی سعید روحیں بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں شامل ہوئیں.ان کے ساتھ ساری دنیا میں بسنے والے کروڑوں احمدیوں نے بھی تجدید بیعت کی.عالمی بیعت کا یہ با برکت سلسلہ حضرت خلیفہ امسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے 1993ء میں شروع فرمایا تھا اس سال یہ سولہویں عالم گیر بیعت کا موقع تھا.حضور انور کے سامنے لمبی لمبی پانچ قطار میں بنائی گئی تھیں جن میں دنیا بھر کے ممالک سے آئے ہوئے اُمرا و مبلغین اور مرکز سلسلہ ربوہ اور قادیان سے تشریف لانے والے بزرگان سلسلہ شامل تھے.ہر قطار کے شروع میں مختلف ممالک سے بیعت کرنے والے پانچ احباب بیٹھے تھے اور انہوں نے اپنے ہاتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کے نیچے رکھے ہوئے تھے ان کے پیچھے ان کے کندھوں پر پیچھے بیٹھنے والوں نے ہاتھ رکھے ہوئے تھے یوں جلسہ گاہ میں بیٹھے ہوئے احباب ایک دوسرے کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر ایک دوسرے سے منسلک تھے اور اس طرح ہر شخص خلیفہ وقت کے ساتھ ایک جسمانی تعلق میں بھی بندھ گیا تھا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دست مبارک پر بیعت کرنے کی سعادت پا رہا تھا.ان کے ساتھ ساتھ اس جلسہ میں شرکت نہ کر سکنے والے ایسے احباب جماعت جو ایم.ٹی.اے کے ذریعہ اس نظارہ کو دیکھنے کی سعادت پا رہے تھے اس عالم گیر بیعت میں شامل تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بیعت کے الفاظ دُہرائے اور آپ کے پیچھے پیچھے تمام حاضرین نے اپنی اپنی زبان میں وہی الفاظ دُہرائے.یہ ایک بہت ہی ایمان افروز ، رقت آمیز اور دلوں کو گداز کر دینے والا منظر تھا.بیعت کے الفاظ دہرانے کے بعد سب حاضرین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اقتدا میں سجدہ شکر ادا کیا اور پر سوز دعا کے بعد یہ تقریب مکمل ہوئی.تیسرے دن کی کارروائی: جلسہ سالانہ کے تیسرے دن معزز مہمانوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا.ان میں پاکستانی بھی شامل تھے اور یورپین بھی اور روس کے علاقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی.چنانچہ سب سے پہلے کرغیزستان کی ایک خاتون پروفیسر نے خطاب کیا.:Mrs.Cholpon Baekovo (1 یو نیورسٹی کی لیکچرار کرغیزستان کی اس خاتون نے اپنی مقامی زبان میں ہی خطاب کیا اور مبلغ سلسلہ مکرم حسن طاہر بخاری صاحب نے اُن کے خطاب کا ترجمہ پیش کیا.انہوں نے اپنے مختصر خطاب میں حاضرین جلسہ کوصد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی جلسہ کی مبارک باد دی اور بتایا کہ وہ اس جلسہ میں شرکت کر کے فخر محسوس کر رہی ہیں.انہوں نے کہا کہ:

Page 231

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 186 جماعت کا ماٹو Love for All Hatred for None نہایت دلکش ہے اور جماعت احمدیہ کر نیستان کے افراد بھی گزشتہ دس سال سے اسی اصول کے مطابق اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں اور یہی وہ طریق ہے جس کے ذریعہ ہم دنیا میں امن، محبت اور پیار پیدا کر سکتے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل.26 ستمبر تا 2 اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 2) :Cllr.Gillian Beel, Mayor of Farnham (2 یہ خاتون فارن ہیم کی میٹر ہیں اور اسی علاقہ میں اسلام آباد (تلفورڈ) کا احمدیہ مرکز واقع ہے.موصوفہ نے جماعت احمدیہ کے ساتھ اپنے گہرے تعلق کا ذکر کیا اور جماعت کو صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کی مبارک باد دی اور اس بات پر خاص طور پر اظہار مسرت کیا کہ دنیا کی مختلف اقوام کو جماعت احمدیہ نے ایک ہاتھ پر جمع کر دیا ہے جو ایک بہت بڑا کارنامہ ہے.3 عمران خان.چیئر مین پاکستان چیمبر آف کامرس: موصوف برطانیہ میں پاکستانیوں میں ایک ممتاز مقام رکھتے ہیں.انہوں نے کہا کہ: میں کئی سالوں سے جماعت کے جلسہ میں شامل ہو رہا ہوں اور ہر دفعہ جماعت کو انتظامات اور تعداد کے لحاظ سے غیر معمولی ترقی یافتہ حالت میں دیکھتا ہوں.میں جماعت احمدیہ کی طرف سے ساری دنیا کو Love for All Hatred for 66 None کا خوب صورت پیغام دیتا ہوں." (4 الفضل انٹر نیشنل.26 ستمبر تا2 اکتوبر 2008ء.صفحہ نمبر 2) :Prof.Yahya Ling Song چینی زبان میں قرآن کریم کا منظوم ترجمہ کرنے والے ایک مسلم چینی سکالر جناب پروفیسر سکی لنگ سانگ بھی اس تاریخی جلسہ میں شامل ہونے کے لیے چین سے تشریف لائے انہوں نے چینی زبان میں خطاب کیا جس کا ترجمہ مکرم ملک سلیم احمد صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ نے پیش کیا.انہوں نے اپنے خطاب میں کہا : ”سب سے پہلے میں امام جماعت احمد یہ عالم گیر کا ممنون ہوں جنہوں نے مجھے اس جلسہ

Page 232

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء میں شرکت کی دعوت دی.اسی طرح جناب عثمان چاؤ صاحب مبلغ جماعت احمد یہ عالم گیر کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہر طرح سے میری مدد کی....دوسرے مسلمان ممالک کی طرح چین میں بھی کئی اسلامی فرقے ہیں.بڑے فرقے سنی اور شیعہ ہیں تاہم اکثریت حنفی فقہ پر عمل کرتی ہے.تمام مسلمان فرقوں کو اپنے اختلافات پیار محبت کے ساتھ اور عملی طور پر دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے.جماعت احمد یہ دوسرے اسلامی فرقوں سے مختلف ہے اور آپس میں اتحاد اور محبت کے ساتھ کام کرنے والی جماعت ہے.احمد یوں کو غیر مسلم قرار دینا بالکل غلط ہے کیونکہ اسلام کی بنیاد پانچ ارکان اسلام توحید، رسالت محمدیہ اور قرآن پر ہے اور احمدی ان سب پر عمل کرتے ہیں.“ 187 الفضل انٹرنیشنل.26 ستمبر تا 2 اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 2) :Mr.Alan Keen MP (5 برطانوی ممبر آف پارلیمنٹ مسٹر ایلین کین نے سب سے پہلے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو ادب کے ساتھ سلام کہا.اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور احباب جماعت کو صد سالہ خلافت جو بلی جلسہ کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا: میں جماعت احمدیہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اس اہم جلسہ میں شرکت کی دعوت دی.میں جماعت احمدیہ سے کئی سال سے متعلق ہوں.جماعت احمد یہ دنیا کی خدمت کے لحاظ سے بہترین جماعت ہے.چند روز پہلے ان کی وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی تو وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی طرف سے جلسہ میں شرکت نہ کر سکنے کی معذرت پیش کی جائے اور ساتھ ہی انہوں نے جلسہ کی کامیابی اور جماعت احمدیہ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور اس بات کی خواہش کی کہ وہ جماعت احمدیہ کے وفد سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں.“ :King of Allado (6 الفضل انٹرنیشنل.26 ستمبر تا 2 اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 2) بینن کے تمام بادشاہوں کی تنظیم کے سربراہ کنگ آف الا ڈو نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں نہایت ادب اور احترام سے سلام عرض کیا اور فرانسیسی میں خطاب کیا.جس کا ترجمہ امیر صاحب فرانس نے

Page 233

188 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پیش فرمایا.محترم شہنشاہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہیں.انہوں نے اپنے خطاب کا آغاز نعرہ تکبیر، اسلام احمدیت زندہ باد اور غلام احمد کی جے کے پر جوش نعروں سے کیا اور فرمایا: میں اس موقع پر سب احباب کی خدمت میں امن اور محبت کا تحفہ پیش کرتا ہوں.مجھے اس جلسہ صد سالہ خلافت جوبلی میں شامل ہونے پر فخر ہے.میں حضور کی خدمت میں دعا کی درخواست کرتا ہوں کیونکہ ان دنوں بینن کے لوگوں کو خاص طور پر خوراک اور پٹرول کی مشکلات کا سامنا ہے.سارے افریقہ کو بھی دعا میں یا درکھیں.ہم سب حضور انور کے لیے دعا کرتے ہیں کہ اس عظیم روحانی کام کو ہمیشہ جاری رکھ سکیں.“ الفضل انٹر نیشنل.26 ستمبر تا 2 اکتوبر 2008ء.صفحہ نمبر 2) :Mrs.Nina Fokina (Kazakstan) (7 قازقستان کی ڈپٹی سپیکر مسز نینا فو کینا نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور جماعت احمد یہ عالمگیر کوصد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کے موقع پر مبارک باد پیش کی اور روسی زبان میں خطاب کیا جس کا ترجمہ مبلغ سلسلہ مکرم حسن طاہر بخاری صاحب نے پیش کیا.مسز نینا فو کینا نے کہا: جماعت احمدیہ نے اپنی گزشتہ سو سالہ تاریخ سے ثابت کر دیا ہے کہ جماعت احمد یہ شدید مخالفت کے باوجو د امن اور عدم تشدد کے ساتھ اسلام پھیلانے کا بہترین نمونہ پیش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے.دنیا میں امن کے قیام کے لیے آپ جو کوششیں کر رہے ہیں میں ان کی کامیابی کے لیے آپ کے لیے دعا گو ہوں.66 الفضل انٹرنیشنل.26 ستمبر تا 2 اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 2) H.E.Wesley Momo Johnson (Liberia) (8 لائبیریا کے وزیر اطلاعات و سیاحت جناب ویزلی مومو جانسن نے حکومت لائبیریا کی نمائندگی کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے دعوت دینے کا شکریہ ادا کیا اور صدر مملکت لائبیریا اور لائبیریا کے عوام کی طرف سے سلام کا پیغام پہنچایا اور نہایت ادب کے ساتھ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو لائبیریا کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا: آج لائبیریا کا 1 6 واں یوم آزادی ہے.اس حوالہ سے میں اس عظیم اجتماع کے شرکاء کی خدمت میں ملک کی ترقی و خوش حالی کے لیے دعا کی درخواست کرتا ہوں....احمد یہ مشن لائبیریا نہایت کامیابی کے ساتھ امن کا پیغام سارے ملک میں پھیلا رہا ہے.

Page 234

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 189 لائبیریا کو امن ، رواداری اور غربت دور کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں جماعت احمدیہ کا مکمل تعاون حکومت اور عوام کو حاصل ہے.لائبیریا کا ملک جماعت احمدیہ کے تعاون کی وجہ سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے.“ الفضل انٹر نیشنل.26 ستمبر تا2 اکتوبر 2008ء.صفحہ نمبر 2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا اختتامی خطاب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اختتامی خطاب میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے غلبہ کی واضح علامات بتاتے ہوئے خلافت احمدیہ کے بارہ میں فرمایا: خلافت احمدیہ کے ذریعہ ہر قدم پر نشانات ظاہر ہوئے.1979ء میں بھٹو کا نشان، 1988ء میں ضیاء الحق کا نشان ساری دنیا نے دیکھے.خلافت کا قیام خود ایک عظیم نشان ہے.اپنوں اور غیروں سب نے یہ نشان دیکھا.100 سال سے خدا تعالیٰ نے خلافت احمدیہ کو نہ صرف قائم رکھا بلکہ مضبوط تر کیا.ہر مشکل وقت میں خلافت احمدیہ کی خود حفاظت کی.اس سے ثابت ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ اس جماعت کے ساتھ ہے.تمام غیر احمدیوں کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ کہیں وہ سچائی سے محروم تو نہیں ہو رہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خلافت احمدیہ کے متعلق اپنی کتاب الوصیت میں فرمایا تھا کہ ” جب میں جاؤں گا تو خدا تمہارے لیے دوسری قدرت بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی اور گزشتہ سوسال سے یہ خدائی وعدہ بڑی شان سے پورا ہورہا ہے.الفضل انٹر نیشنل.3 تا9اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 2) اختتامی دعا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب کے آخر پر بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس جلسہ میں چالیس ہزار چھ سو پچپن (40,655) احباب شامل ہوئے جو چھیاسی (86) ممالک سے تعلق رکھتے ہیں.اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اختتامی دعا کروائی اور یوں جماعت احمد یہ برطانیہ کا 42 واں جلسہ سالانہ احباب جماعت پر برکات کی بارش برسا تا ہوا اپنے بابرکات اختتام کو پہنچا.

Page 235

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حضرت خلیفہ لمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورہ جرمنی 190 13 اگست 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جرمنی کے دورہ کے لیے برطانیہ سے روانہ ہوئے.دورہ جرمنی کے دوران حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کئی ایک مساجد کا افتتاح فرمایا.بعض ایسے شہروں کا بھی دورہ فرمایا جہاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اس سے پہلے تشریف نہیں لے گئے تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنا یہ دورہ ہیمبرگ سے شروع فرمایا.جس کے بعد آپ سٹاڈے (Stade) اور ہینوور (Hannover) تشریف لے گئے اور وہاں نئی تعمیر ہونے والی مساجد کا افتتاح فرمایا.اس دورہ کے دوران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کئی خاندانوں کو اجتماعی اور کئی ایک احباب کو انفرادی طور پر ملاقات کا شرف بھی بخشا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبات جمعہ بھی ارشاد فرمائے جو براہ راست ایم ٹی اے پر ٹیلی کاسٹ کیے گئے.علاوہ ازیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے صد سالہ خلافت جو بلی کے حوالہ سے جلسہ سالانہ جرمنی سے خطاب فرمائے اور جماعت کو زریں نصائح سے نوازا.واقفین نو بچوں کے حوالے سے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بعض ضروری وضاحتیں فرما ئیں اور بتایا کہ کس کس شعبہ حیات میں جماعت کو پڑھے لکھے واقفین نو بچوں اور بچیوں کی ضرورت ہے.علاوہ ازیں احباب جماعت کا علمی معیار بڑھانے کے لیے لائبریریوں کے متعلق اہم ہدایات بھی دیں.جلسہ سالانہ جرمنی 22 اگست 2008ء کو جلسہ سالانہ جرمنی کا بابرکت افتتاح ہوا.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے لوائے احمدیت لہرایا اور امیر صاحب جرمنی نے جرمنی کا جھنڈا تو اُس وقت احباب جماعت بآواز بلند ربنا تَقَبَّلُ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِیمُ پڑھ رہے تھے.جرمنی کا جلسہ سالانہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد فرمودہ خطبہ جمعہ سے افتتاح ہوا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: " آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس خطبہ جمعہ کے ساتھ جماعت احمد یہ جرمنی کا جلسہ سالانہ شروع ہو رہا ہے.اس سال کیونکہ خلافت احمدیہ کے پہلے سو سال پورے ہونے پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے خاص اہتمام سے جلسے منعقد کر رہے ہیں، اول تو پہلے بھی اہتمام سے ہوتے تھے لیکن اس طرف لوگوں کی بھی زیادہ توجہ ہے اس لیے اس سال کے جلسے میں ہر ملک میں شاملین جلسہ کی تعداد اور انتظامات کے لحاظ سے اضافہ اور وسعت نظر آتی ہے اور کیونکہ خلافت جو بلی کی وجہ سے میں اس سال دنیا کے مختلف ممالک کے جلسوں میں شامل بھی ہو چکا ہوں، اس لیے انتظامیہ اس لحاظ سے بھی زیادہ کا نشس

Page 236

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء (Conscious) ہو گئی ہے توجہ دے رہی ہے یہاں جرمنی میں بھی کہ یہاں کا جلسہ کسی بھی لحاظ سے کسی دوسرے ملک کے جلسوں سے کم نظر نہ آئے اور خاص طور پر افریقہ کے جلسوں میں گھانا کے جلسہ نے خاص طور پر لوگوں کی توجہ اپنی طرف پھیری ، بہر حال اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ اس سال کا میرا تو ساتواں جلسہ ہے جس میں میں شامل ہوا ہوں.جرمنی کا جلسہ ہر سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی کامیابی سے منعقد ہوتا ہے اور اُمید ہے انشاء اللہ تعالیٰ اس سال پہلے سے بڑھ کر ہو گا اور ہر فر د جو اس جلسے میں شامل ہو رہا ہے اس جلسے کی رُوح کو سمجھتا رہا تو خود بھی اس جلسے سے فیض اٹھانے والا ہوگا اور مجموعی طور پر جلسے کی کامیابی کا باعث بھی بنے گا.“ من ہائم کے لارڈ میئر کا خطاب: 191 الفضل انٹر نیشنل.17 تا 23 اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 10) جلسہ سالانہ کے تیسرے روز من ہائم کے لارڈ میئر نے جلسہ سالانہ میں شرکت کی اور حاضرین سے خطاب کیا.انہوں نے جلسہ سالانہ اور بالخصوص خلافت جو بلی جلسہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: معزز خلیفہ ! امیر صاحب اور تمام مہمانان کرام جو یہاں پر حاضر ہیں میں بہت خوشی سے سب کا شکر گزار ہوں کہ مجھے یہاں موقع دیا گیا ہے اور اب تو یہ ایک قسم کی روایت ہو گئی ہے.مجھے علم ہے کہ آپ کا اس سال کا جو جلسہ سالانہ ہے وہ بڑی خصوصی اہمیت کا حامل ہے.آج سو سال آپ کی خلافت کو قائم ہوئے ہو گئے ہیں یعنی آپ کی جماعت کے بانی ( حضرت ) مرزا غلام احمد (علیہ السلام ) جو تھے وہ 1908ء میں فوت ہوئے.اس وقت سے جماعت میں خلافت کا نظام قائم ہے اور میں اس موقع پر خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد کا خصوصی طور پر استقبال کرتا ہوں.مجھے علم ہے کہ وہ یہاں اس سے پہلے بھی متعدد بار تشریف لاچکے ہیں.میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ نے اُس جگہ کا جو انتخاب کیا ہے اُس میں بڑی پرانی روایت شامل ہے.ساڑھے تین سو سال قبل جب یورپ میں جنگ کے نتیجہ میں یہاں جو مذاہب تھے وہ ایک دوسرے سے پھٹ چکے تھے تو اس شہر نے ان تمام مذاہب کو خوش آمدید کہا، استقبال کی اس روایت میں بھی ہم آپ کا آج استقبال کرتے ہیں.ہمارے شہر کی آبادی تین لاکھ بیس ہزار ہے، ایک سو ساٹھ مختلف اقوام کے افراد رہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ان تمام مذاہب کے افراد خوشی کے ساتھ یہاں قبول کئے جائیں اور

Page 237

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہم ان کو قبول کرتے ہیں.کسی پر امن معاشرے کی بنیاد اس بات پر رکھی جاسکتی ہے کہ سب ایک دوسرے کے جذبات، احساسات اور مذہب کو قبول کریں اور کسی کو تکلیف نہ پہنچا ئیں.جماعت کا جو ماٹو ہے کہ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں یہ ایک بہت اچھا پیغام ہے تمام مذاہب کے لیے، اصل میں مذاہب ایک دوسرے کو ملانے کے لیے بنائے جاتے ہیں لیکن آج کل ایک دوسرے کو پھاڑنے کا کام کر رہے ہیں.ہمیں بڑی خوشی ہے کہ آپ اپنا امن کا پیغام ہمارے اس شہر سے چودھویں دفعہ اپنے TV کے ذریعہ دنیا بھر میں پھیلا رہے ہیں اور ہمارے اس شہر کی بھی نیک نامی ہورہی ہے.ہم اس بات کے لیے آپ کے شکر گزار بھی ہیں اور خوش بھی ہیں.میں خصوصی طور پر من ہائم جماعت کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اتنے بڑے پروگرام کو اتنے اچھے طریقے سے منتظم کیا ہے.باتنخواہ نہیں بلکہ خوشی سے طوعی کام کرنے والے افراد، کارکنان اس کو سنبھالے ہوئے ہیں.چالیس ہزار سے زاید افراد کا انتظام سنبھالنا کوئی معمولی بات نہیں ہے، میں فخر کرتا ہوں کہ آپ اس کام کو بڑی آسانی سے کر رہے ہیں.مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آپ کی جماعت نے ایک مناسب قطعہ زمین ڈھونڈ لیا ہے.اگر باقی سب انتظامات مکمل ہو گئے تو انشاء اللہ اگلے جلسہ سالانہ پر یہاں آپ کی مسجد کا افتتاح ہوگا.میں انتہائی خوشی اور فخر سے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جماعت احمد یہ جو ہے ہمارے شہر کی آبادی کا ایک بڑا اہم حصہ ہے اور میں بڑی خوشی سے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا جلسہ بہت بہتر رنگ میں اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے.مستقبل میں بھی ہم آپ کے ساتھ مل کر اس شہر میں پُرامن رہنے کو بہتر سمجھتے ہیں اور آخر پر آپ کو ایک بار پھر میں اپنے جذبات سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ آپ اپنے جلسہ کو یہاں منعقد کر رہے ہیں.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب: 192 الفضل انٹرنیشنل 31 اکتوبر تا 7 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 16) جلسہ سالانہ جرمنی سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: " آج کل جماعت احمدیہ میں افراد جماعت میں خلافت احمدیہ کے سو سال پورے

Page 238

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہونے پر ہر بچے جوان، بوڑھے، مرد عورت کے دل میں خلافت سے تعلق اور اس کی اہمیت کا احساس پہلے سے کئی گنا بڑھ کر نظر آتا ہے.جس کا اظہار زبانی بھی اور خطوط میں بھی بہت زیادہ احباب و خواتین کر رہے ہیں.اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے خلافت احمدیہ کے سوسالہ سفر کے باوجود حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس پیاری جماعت کے افراد کو خلافت سے وفا اور اخلاص میں بڑھایا ہے.پس یہ اس بات کی دلیل ہے کہ زمانہ کے امام کا یہ دعوی کہ خدا تعالیٰ نے مجھے اپنی تائید و نصرت کے شامل حال رہنے کا وعدہ فرمایا ہے سچا دعوی ہے.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 193 الفضل انٹر نیشنل 31 اکتوبر تا 7 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 10) آج جب میں دنیا کے کسی بھی ملک میں بسنے والے احمدی کے چہرے کو دیکھتا ہوں تو اس میں قدر مشترک نظر آتی ہے اور وہ ہے خلافت احمدیہ سے اخلاص و وفا کا تعلق.چاہے وہ پاکستان کا رہنے والا احمدی ہے یا ہندوستان میں بسنے والا احمدی ہے.انڈونیشیا اور جزائر میں بسنے والا احمدی ہے، بنگلہ دیش میں رہنے والا احمدی ہے.آسٹریلیا میں رہنے والا احمدی ہے یا یورپ اور امریکہ میں بسنے والا احمدی یا افریقہ کے دُور دراز علاقوں میں بسنے والا احمدی ہے.خلیفہ وقت کو دیکھ کر ایک خاص پیار، ایک خاص تعلق ، ایک خاص چمک چہروں اور آنکھوں میں نظر آ رہی ہوتی ہے اور یہ صرف اس لیے ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام سے بیعت اور وفا کا تعلق سچا تعلق ہے اور یہ صرف اس لیے ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کامل اطاعت اور محبت کا تعلق ہے اور یہ اس لیے ہے کہ اس بات کا مکمل فہم و ادراک ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں جو کل انسانیت کے لیے خدا تعالیٰ کی طرف سے نجات دہندہ بنا کر بھیجے گئے اور خلافت احمد یہ آپ تک لے جانے کی ایک کڑی ہے.اس وحدت کی نشانی ہے جو خدائے واحد کے قدموں میں ڈالنے کے لیے ہمہ وقت مصروف ہے.پس کیا کبھی ایسی قوم کو ایسے جذبات رکھنے والی روحوں کو کوئی قوم شکست دے سکتی ہے؟ کبھی نہیں اور کبھی نہیں.اب جماعت احمد یہ کا مقدر کا میابیوں کی منازل کو طے کرتے چلے جانا ہے اور تمام دنیا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع کرنا ہے.یہ اس زمانے کے امام سے خدا تعالیٰ کا وعدہ ہے جو کبھی اپنے وعدوں کو جھوٹا نہیں ہونے دیتا.“ الفضل انٹر نیشنل.31 اکتوبر تا 7 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (12) جلسہ کے اختتام کے موقع پر سب احباب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار دُعائیہ نظمیں پڑھتے ہوئے کیا پھر جر من احباب نے اپنی زبان میں اظہار عقیدت کیا.جس کے بعد ترکی

Page 239

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 194 کے احمدی احباب نے مائیک پکڑ لیا ور ترکی زبان میں اپنے جذبات کا اظہار کیا.یہ ایک بڑا ہی روح پرور ماحول تھا جس میں سرخ بھی تھے اور سفید بھی اور کالے بھی تھے اور گورے بھی ، ہر ایک قوم اور ہر ایک قبیلہ کے لوگ اپنے پیارے امام پر اپنا سب کچھ قربان کیے بیٹھے تھے.جب دونوں جوانوں نے لَبَّيْكَ يَا إِمَامَنَا لَبَّيْكَ سَيِّدِی ، نظم پڑھی تو سارا ہال ان کے ساتھ اس نظم کو ہرارہا تھا.سبھی کے ہاتھ بلند تھے اور اکثر کی آنکھوں سے اشک رواں تھے اور زبانوں پر یہ الفاظ کہ ہمارے امام ! اے ہمارے آقا! ہم حاضر ہیں ، ہم حاضر ہیں.“ اس نظم کے بعد جامعہ احمدیہ جرمنی کے طلبا کے ایک گروپ نے نظم ”جی سید نا ارشاد کریں ہم حاضر ہیں اپنے پیارے آقا کے ساتھ اخلاص و محبت کے جذبات میں ڈوب کر پڑھی.اٹھارہ ہزار کا مجمع اور مجمع میں ہر چھوٹا بڑا ، جوان اور بوڑھا یک زبان ہوکر یہی کہہ رہا تھا کہ : سیدنا ارشاد کریں ہم حاضر ہیں سیدنا ارشاد کریں ہم حاضر ہیں ہر کوئی اپنا مال، جان، اولاد، وقت اور عزت حاضر کیے بیٹھا تھا.ان کے بعد بنگالی احباب نے اہل بنگال کی طرف سے اپنی زبان میں خلافت احمدیہ کے حوالے سے اپنے جذبات کا اظہار منظوم کلام کے ذریعہ کیا اور آخر پر چند ایک نوجوانوں نے مل کر پنجابی زبان میں یوں اپنے جذبات کا اظہار کیا: خلافت نوں پورا ساڈا ہور اجا اقبال سال ہو گیا ہو گیا یہ روح پرور اور ایمان افروز پروگرام اس وقت اپنے اختتام کو پہنچا جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنا ہاتھ فضا میں بلند کر کے سب کو السلام علیکم اور خدا حافظ کہا.اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ فلک بوس نعروں کے جلو میں لجنہ اماءاللہ کے جلسہ گاہ کی طرف تشریف لے گئے جہاں بچیوں اور خواتین نے عربی اور اردو اور جرمن زبان میں دُعائیہ نظمیں پیش کیں اور نعرے بلند کر کے اپنی عقیدت کا اظہار کیا.بعض وفود کی ملاقاتیں اور ان کے تاثرات : ☆ سلووینیا (Slovenia) اور مقدونیا (Macedonia) سے آئے ہوئے ہیں افراد کے وفد نے حضور انور سے ملاقات کی اور انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار کیا کہ: اس جلسہ کی وجہ سے ہم اپنے اندر ایک نمایاں تبدیلی محسوس کرتے ہیں.جلسہ کے سارے انتظامات بہت عمدہ تھے.“ الفضل انٹر نیشنل - 31 اکتوبر تا 7 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 240

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 195 اس وفد کے ساتھ ایک غیر از جماعت پاکستانی دوست اپنی بوزنین اہلیہ کے ساتھ جلسہ میں شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے انہوں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: ” یہاں آکر میری وہ سب غلط فہمیاں دور ہوگئی ہیں جو میرے دل میں جماعت احمدیہ کے متعلق تھیں.“ (الفضل انٹر نیشنل.31اکتوبر تا7 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 12) مقدونیا (Macedonia) کے تین افراد پرمشتمل وفد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی سعادت حاصل کی.ان سب ممبران نے پہلی بار جلسہ سالانہ میں شامل ہونے کی سعادت پائی تھی.انہوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: جلسہ بہت اچھا لگا.ہر چیز بہت اچھی تھی.انتظامات بہت عمدہ تھے.اتنی بڑی تعداد تھی لیکن سب کام خوش اسلوبی سے جاری تھے.“ الفضل انٹر نیشنل.31 اکتوبر تا 7 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 12) ایک جرمن احمدی دوست طارق گڑٹ صاحب سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا کہ اس بار اور پچھلی بار کے جلسہ سالانہ میں کیا فرق دکھائی دیا ؟ تو مکرم طارق گڈٹ صاحب نے کہا کہ : امسال کا جلسہ سالانہ خلافت جوبلی کا جلسہ ہونے کے لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کا حامل جلسہ ہے اور لوگوں میں خلافت کا شعور بڑھا ہے.“ (الفضل انٹر نیشنل.31 اکتوبر تا7 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 13) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دریافت فرمایا کہ یہاں سب سے نیا احمدی کون ہے؟ اس پر ایک نوجوان دوست کھڑے ہوئے اور انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق ملک یونان (Greece) سے ہے ان کا نام Konstantions Zerdalis ہے.وہ ایک لمبے عرصہ سے جرمنی کے ایک شہر Duisburg میں آباد ہیں اور ایک عرصہ سے حق کی تلاش میں تھے انہوں نے کہا کہ : مجھے میرے سوالوں کے جواب نہیں ملتے تھے.میں نے کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی پڑھی اور احمدی دوستوں سے ملا.اب جلسہ جرمنی میں شامل ہوا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تقاریر سنیں اور خصوصاً جہاد کے موضوع پر جرمن مہمانوں سے خطاب سنا.اب مجھے میرے سب سوالوں کے جواب مل گئے ہیں اور میں اسی وقت ابھی بیعت کے لیے تیار ہوں.66 الفضل انٹر نیشنل.31 اکتوبر تا 7 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 13) چنانچہ اس نوجوان نے اسی وقت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے بیعت فارم پر کیا اور وہیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دست مبارک پر ہاتھ رکھ کر بیعت کی سعادت پائی.وہ منظر بڑا رقت آمیز تھا کیونکہ دوران

Page 241

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 196 بیعت وہ یونانی نومبائع زار و قطار رو رہا تھا وہاں مختلف اقوام کے احباب جماعت کی آنکھیں بھی آنسو بہا رہی تھیں اور بعض کی تو ہچکیاں بندھ گئی تھیں.ہر ایک کیا نوجوان کیا بوڑھا، کیا سرخ اور کیا سفید ، کیا گورا اور کیا کالا ہر کوئی اپنے پیارے آقا پر فدا ہورہاتھا اور اپنا سب کچھ نچھاور کیے بیٹھا تھا.آئس لینڈ (Iceland) کے وفد سے ملاقات : 25 اگست 2008ء کو حضور انور نے آئس لینڈ (Iceland) سے آنے والے غیر مذاہب سے تعلق رکھنے والے گیارہ افراد پرمشتمل ایک وفد کو شرف ملاقات بخشا.آئس لینڈ سے پہلی بار آنے والے اس وفد میں مصنفین ، ٹیچر، صحافی، جرنلسٹ ، اخباری فوٹو گرافر اور فائن آرٹس کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے.وفد کے ان ممبران پر جلسہ کی برکات نمایاں طور پر واضح ہو رہی تھیں کہ یہ خواتین جلسہ کے دوران شلوار قمیص اور دوپٹے میں ملبوس دکھائی دے رہی تھیں اور ایک نوجوان نے خدام الاحمدیہ والا مخصوص رو مال خرید کر اپنی گردن کی زینت بنایا ہوا تھا.پھر جب حضور انور نے وفد سے جلسہ کے بارے میں ان کے تاثرات دریافت فرمائے تو انہوں نے کہا کہ : بہت ہی دوستانہ اور پُر امن ماحول تھا.ہر طرف محبت واخوت تھی.حضور انور کی تقاریر اور خطابات پُرمغز اور بہت اچھی تھیں.ان خطابات نے ہم پر گہرا اثر چھوڑا ہے.حضور نے جہاد کے موضوع پر جو خطاب فرمایا ہے اس نے ہم کو بہت متاثر کیا ہے اور ایسی باتیں اور اسلام کی یہ تعلیم ہم نے پہلے کبھی نہیں سنی.“ الفضل انٹر نیشنل - 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 16) ایک صحافی Mr.Jon Bjarki Magnusson نے آئس لینڈ پہنچتے ہی اخبار میں ایک آرٹیکل بھجوایا اور جماعتی نمائندے کو اپنے تاثرات کا اظہار ان الفاظ میں کیا: ☆ یہ ہمارے لیے خوش کن تجربہ تھا کہ صاف دل لوگوں کا ایک جگہ پر یکجا ہونے کا مشاہدہ اور احساس کر سکیں.مجھے اس دوران اپنے آپ کو جاننے اور جماعت احمد یہ کو قریب سے سمجھنے کا موقع ملا.حضرت خلیفہ اسیح سے ملاقات میرے لیے ایک حیرت انگیز احساس تھا.میں نے پایا کہ وہ ایک نیک انسان ہیں.ایک عام انسان لیکن عظیم روحانی قوتوں کے حامل.یہ میری زندگی کا ایک عظیم تجربہ تھا جسے میں کبھی فراموش نہیں کر سکتا.“ الفضل انٹرنیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11)

Page 242

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ایسٹونیا (Estonia) کے وفد سے ملاقات: 197 ایسٹونیا سے 13 افراد پر مشتمل ایک وفد نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے شرف ملاقات حاصل کیا.وفد میں شامل ایک خاتون نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: بہت اچھا لگا...میں نے پہلی دفعہ اپنی زندگی میں اتنی بڑی Gathering دیکھی ہے.ہر ایک محبت سے سرشار ہے، کوئی لڑائی جھگڑا نہیں اور پھر اتنا بڑا وسیع وعریض کھانے کا انتظام بھی کہیں نہیں دیکھا.“ البانیا (Albania) کے وفد سے ملاقات: افضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (11) البانیا سے آنے والے چھ افراد پر مشتمل ایک وفد کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شرف ملاقات بخشا اس وفد میں دو احمدی خواتین کے علاوہ دیگر زیر تبلیغ افراد شامل تھے.البانیا کے Cult Commitee کے صدر Rasim Hasanaj بھی وفد میں شامل تھے.موصوف نے جلسہ سالانہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطابات بھی سنے اور خطبات بھی سنے نیز دیگر انتظامات کا بھی بغور جائزہ لیا.موصوف نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: جماعت احمد یہ اسلام کی حسین اور امن پسند تعلیمات کو دنیا میں پھیلانے کے لیے جو مثبت کردار ادا کر رہی ہے وہ قابل ستائش ہے اور جماعت کی تعلیم Love for all Hatred for none معاشرہ میں امن کے قیام کے لیے ایک زبر دست ماٹو پیش کرتی ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے Donika Ferzat نامی ایک خاتون کے بارہ میں دریافت فرمایا کہ البانیا کی جس خاتون نے آج بیعت کی ہے ان کو کس چیز نے متاثر کیا ہے؟ اس خاتون نے بتایا کہ: اس جلسہ میں شامل ہو کر ایک عجیب روحانی کیف و سرور حاصل ہوا....یوں محسوس ہو رہا ہے کہ گویا وہ خدا کے بہت قریب ہیں.بالخصوص حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اس جلسہ میں موجودگی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیکے خطابات نے نمایاں تبدیلی پیدا کی ہے.بڑی منظم جماعت ہے اور جماعت کا جو نظام ہے وہ اتنا مکمل ہے کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا.حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جو بیان کیا وہ سب کچھ میں نے سنا.“ (الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 11)

Page 243

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اس نو مبائع خاتون کے بیٹے نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: بہت اچھا لگا.سب لوگ ایک دوسرے سے محبت و پیار سے ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں، ہر ایک دوسرے کا خیال رکھتا ہے.جو نظام ہے وہ بہت منظم ہے اور ہر چیز مکمل ہے.“ 198 الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسری خاتون سے دریافت فرمایا کہ آپ کو جلسہ کیسا لگا؟ تو موصوفہ نے اپنے تاثرات یوں بیان کیے: اس جلسہ میں شامل ہو کر اندازہ ہوا کہ خلافت کا کیا مقام ہے؟ اور اس کی کیا برکات ہیں؟...ہزاروں احمدیوں کا نظام جماعت کا مکمل احترام کرتے ہوئے محبت و خلوص کے جذبات کے ساتھ اس جلسہ میں شامل ہونا خلافت ہی کی برکت ہے.اگر اتنی بڑی تعداد میں البانیا میں کوئی جلسہ ہو تو وہاں افرا تفری مچ جائے ، آپس میں لڑائیاں اور جھگڑے ہوں، بدانتظامی ہولیکن یہاں ہر لحاظ سے انتظام بڑا مکمل تھا.سب ایک دوسرے کی فکر میں تھے اور ایک دوسرے سے محبت اور خلوص سے پیش آتے رہے.بڑا ہی پیارا ماحول تھا.یہ خلافت ہی کی برکت ہے، نظام جماعت کی برکت ہے.“ ☆ الفضل انٹرنیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11) وفد میں شامل ایک اور خاتون نے کہا: ہم لوگ مذہب پر عمل کرتے تھے.میرے والد نماز پڑھنے کے لیے جاتے تھے لیکن کمیونزم نے آکر سب کچھ ختم کر دیا.اب مذہب دوبارہ جڑ پکڑ رہا ہے.دعا کریں کہ اب مذہب مضبوط ہو اور اس پر عمل شروع ہو.“ الفضل انٹر نیشنل - 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (11) ایک خاتون مکرمہ Elino Cela صاحبہ کو پہلی بار حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی موجودگی میں جلسہ سالانہ جرمنی میں شمولیت کا موقع ملا موصوفہ نے اپنے تاثرات یوں بیان کیے کہ اس کے لیے سب سے اہم بات حضرت خلیفہ اسی کا ان کے درمیان موجود ہونا اور اپنے روح پرور خطابات سے نواز نا تھا.مالٹا کے وفد سے ملاقات اور ان کے تاثرات: مالٹا کے وفد میں تین غیر از جماعت احباب نے شرکت کی اور جلسہ کے بارہ میں اپنے تاثرات بیان

Page 244

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 199 کیے.اس وفد میں مالٹا یو نیورسٹی کے ایک پروفیسر جناب Godfrey Magri، ان کی اہلیہ Mrs.Mary Magri اور Lawrence Grech شامل تھے.پروفیسر Godfrey Magri اور ان کی اہلیہ Mrs.Mary Magri نے اپنے تا ثرات بیان کرتے ہوئے کہا: یہ ایک غیر معمولی جلسہ ہے جس میں ہر طرف خوشی ومسرت اور بھائی چارہ کی فضا ہے.جلسہ کے انتظامات بہت زیادہ قابل تعریف ہیں.یہ جلسہ ایک بہت ہی پیارا اور دل کش اجتماع ہے جس میں ہزاروں لوگ شامل ہیں.حضور کی باتیں دل کی گہرائیوں سے نکل رہی تھیں اور ان کا ہمارے دل و دماغ پر ایک بہت اچھا اثر ہوا ہے.خلیفہ وقت کی باتیں صرف احمدیوں کے لیے ہی قابل عمل نہیں بلکہ ہمارے لیے بھی ان میں ایک بہت ہی اہم اور مثبت پیغام ہے اور ہم بھی ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے.آپ کا ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ، تمام دنیا میں حقیقی امن پیدا کرنے والا ہے اور اگر ساری دنیا ان باتوں پر عمل کرے تو دنیا حقیقی امن کا گہوارا بن جائے....ہر ایک کے دل کو جیتو ، کسی کو دشمن نہ بناؤ.آپ ہمارے دلوں کو جیت رہے ہیں.آپ کی طرف سے ہمیں بے حد محبت و پیار ملا ہے.اکثر لوگ لینے کے لیے ہاتھ پھیلاتے ہیں لیکن آپ کے مالٹا میں مبلغ نے صدر مملکت مالٹا کو ایک فلاحی کام کے لیے عطیہ دے کر ایک بہت مثبت پیغام دیا ہے اور اس سے آپ کی جماعت کا پورے مالٹا میں ایک اچھا تعارف ہوا ہے.آپ لوگ صرف کہتے ہی نہیں بلکہ آپ کے عمل آپ کے قول کی تصدیق کرتے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 11) میری ماگری (Mary Magri) صاحبہ اپنا سر ڈھانپنے کے لیے ایک دو پٹہ لے کر آئی تھیں انہوں نے اس بارہ میں بتایا کہ: میں ایک عظیم اور قابل احترام شخصیت سے ملنے جا رہی ہوں اس لیے ان کی تکریم میں میں نے اپنا سر ڈھانک رکھا ہے.“ لارینس گر یک صاحب نے کہا: الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11) میں پچھلے سال بہت متاثر ہو کر گیا تھا اس لیے اس بار بھی جلسہ میں شرکت کے لیے آیا ہوں.یہ جلسہ ایک بہت ہی عظیم الشان جلسہ ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی بیٹی کو بھی اگلے

Page 245

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سال جلسہ سالانہ پر لے کر آؤں کیونکہ وہ دین میں کافی دلچسپی رکھتی ہے.“ ☆ 200 الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 12،11) مہمانوں نے مجموعی طور پر ان تاثرات کا اظہار کیا: ہم حضور کے خطابات سے بہت متاثر ہوئے ہیں.جس طرح آپ نے بات کی ہے، محبت کی ہے ہم اس سے بے حد متاثر ہوئے ہیں.ہمیں آج دین کی صحیح تعلیمات کا پتہ چلا ہے.حضور نے جہاد کے متعلق جو خطاب فرمایا تھا وہ ہم نے سنا.ہمیں حضور کے اس خطاب سے صحیح دینی جہاد کا پتہ لگا ہے اور آج حقیقی جہاد کی تعریف کا علم ہوا ہے.آپ نے بہت اچھے رنگ میں جہاد کے مضمون کو پیش کیا ہے.یہ خطاب (لجنہ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب.ناقل ) بھی ہمارے لیے بہت متاثر کن ہے کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لوگ عورتوں کو کم تر دکھاتے ہیں اور انہیں کوئی مناسب مقام نہیں دیا جاتا لیکن آپ نے عورتوں کو ایک مقام دیا ہے اور انہیں درمیان میں لاکھڑا کیا ہے.آپ کی جماعت، آپ کی کمیونٹی امن ہی امن ہے، محبت اور پیار ہی پیار ہے.ہر ایک آگ کے گڑھے کے کنارے پر ہے.ہر ایک کو اسلام کی امن کی تعلیم ہی بچا سکتی ہے.“ رومانیہ کے وفد کے تاثرات : الفضل انٹر نیشنل - 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (12) رومانیہ سے آنے والے وفد میں چار غیر مسلم افراد مرد و خواتین شامل تھیں.ایک خاتون یونیورسٹی کی طالب علم اور دوسری خاتون Ioana Purcarin انگریزی زبان کی ماہر ٹرانس لیٹر (Translater) تھی.مردوں میں ایک یونیورسٹی کے طالب علم اور دوسرے ایک کاروباری آدمی تھے.انہوں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: ”آپ کی سوسائٹی، کمیونٹی بہت ہی پاکیزہ کمیونٹی ہے.ہم نے کبھی بھی ایسی کمیونٹی نہیں دیکھی جو اپنے لیڈر سے سچی محبت رکھتی ہو.بہت سارے لوگ جمع تھے، ایک بڑا مجمع تھا لیکن کوئی لڑائی نہیں، کوئی جھگڑا نہیں ، ہر انتظام بہت اچھا تھا، کھانے کا انتظام بڑا وسیع اور بڑا منتظم تھا.جہاد کے بارہ میں ہم نے حضور کی تقریر کو سنا ہے یہی اسلام کی اصل تصویر ہے اور آج کل اس تعلیم کو ہر جگہ عام کرنے کی ضرورت ہے.“ افضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 246

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء آسٹریا، پولینڈ اور ہنگری کے وفود کے تاثرات: 201 آسٹریا سے سولہ، پولینڈ سے ایک اور ہنگری سے دو افراد پر مشتمل وفد جلسہ سالانہ جرمنی میں شامل ہوا.ہنگری کے ایک نو مبائع دوست سلمان احمد صاحب در اصل موری طانیہ سے تعلق رکھتے ہیں اور بڑا پسٹ کی انجینئر نگ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں.انہوں نے کہا کہ: حضور انور سے ملاقات میری زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 12 انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ہنگری میں احمدیت کی ترقی کے لیے دعا کی درخواست کی جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: ہنگری جاتے ہوئے جماعت کا عربی لٹریچر لے جائیں.یہ دوست آگے اپنے عرب دوستوں کو تبلیغ کریں.ان کی تبلیغی ضروریات کو پورا کریں.یہ اپنے ساتھیوں کو ایم ٹی اے دکھا ئیں.جو بھی رابطے ہوں ان کو احمد یہ ویب سائٹ کے بارہ میں بتا ئیں.ایم ٹی 66 اے کی فریکوئنسی کے بارہ میں بتائیں.“ انہوں نے اپنے قبول احمدیت کا واقعہ یوں بیان کیا: الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 12) 'MTA پر عربی پروگرام دیکھے ہیں.مبلغ سلسلہ سے ملاقات ہوئی.اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے میری ساری فیملی احمدی ہے.“ افضل انٹر نیشنل - 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (12) بلغارین (Bulgarian) وفد سے ملاقات اور ان کے تاثرات : بلغاریہ سے جلسہ سالانہ جرمنی 2008ء میں ستر (70) افراد کا وفد شامل ہوا جس میں احمد یہ احباب کے ساتھ غیر از جماعت احباب بھی شامل تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے وفد کو دیکھتے ہی بڑی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: ما شاء اللہ! بہت بڑا وفد ہے بلغاریہ کا.کچھ پرانے احمدی ہیں جو پہلے بھی جرمنی کے جلسہ میں شامل ہونے کے لیے آتے رہے ہیں اور کچھ نئے چہرے نظر آرہے ہیں.جو پہلی دفعہ آئے ہیں وہ اپنے ہاتھ کھڑے کریں! (اس پر نصف کے قریب احباب نے ہاتھ کھڑے کیے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا.ناقل ) ان کو جلسہ کیسا

Page 247

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لگا؟ انہوں نے کیا دیکھا؟“ 202 الفضل انٹر نیشنل 14 تا 20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 16) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استفسار پر وفد کے اراکین نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: " بہت اچھا لگا.اتنا بڑا مجمع اور تعداد ہے اور کہیں کوئی لڑائی، جھگڑا، فساد نہیں ہے.ہر طرف بھائی چارہ کی فضا ہے اور سب ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: الفضل انٹرنیشنل - 14 تا 20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 16) اس کے باوجود بلغاریہ کے علما ہمیں کہتے ہیں کہ ہم فساد کرتے ہیں اس لیے ہماری رجسٹریشن نہیں ہونے دیتے.آپ واپس جائیں تو اپنے اپنے ماحول میں بتائیں کہ ہم جماعت کے جلسہ میں دیکھ کر آئے ہیں کس طرح پر امن ہے اور پیار و محبت کا ماحول ہے.یہ باتیں وہاں جا کر کریں تا کہ تعلق بڑھتار ہے.ہماری ہر بات امن سے شروع ہوتی ہے.امن ہی ہے پیار و محبت ہی ہے." الفضل انٹر نیشنل.14 تا20 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 16) مکرم Mikhil Mikhaliov صاحب سابق ملٹری اتاشی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: جلسہ کے انتظامات کو دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں.اتنی بڑی تعداد کی مہان نوازی بہت ہی اچھے انداز میں کی جارہی ہے.ہر طرف مسکراتے اور محبتیں بکھیر تے ہوئے چہرے نظر آتے ہیں.بھائی چارہ کی ایسی مثال کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملتی.سب سے زیادہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا شکر گزار ہوں جن کی شفقت اور محبت میں کبھی بھی نہیں بھلا سکتا.“ الفضل انٹر نیشنل - 14 تا 20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (12) ایک خاتون مکرمہ Veronika صاحبہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے بعد جذباتی انداز میں بے اختیار کہنے لگیں : جلسہ سالانہ اور حضور انور سے ملاقات کے یہ قیمتی لمحات ان کی زندگی کے سب سے زیادہ خوب صورت اور قیمتی لمحات ہیں.ان چند دنوں نے انہیں نئی زندگی عطا کی ہے جو کہ ہزاروں سال کی زندگی سے بڑھ کر ہے اور یہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا موقع ملا اور براہ راست حضور سے بات کر کے حضور کی ان دُعاؤں کا شکر یہ ادا کرنے کا موقع ملا جن کے نتیجے میں میری مشکلات حل ہوئیں جو ایک

Page 248

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء معجزہ سے کم نہیں اور میرے پاس وہ الفاظ نہیں کہ جن سے میں اپنے جذبات کا اظہار کر سکوں.☆ 203 الفضل انٹرنیشنل.14 تا20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 20) ایک ایڈووکیٹ دوست Marian صاحب نے اپنے تاثرات یوں بیان کیے: امسال مجھے جلسہ سالانہ برطانیہ کے بعد جلسہ سالانہ جرمنی میں بھی شامل ہونے کا موقع ملا ہے.جلسہ کے انتظامات بہت عمدہ تھے، کھانے کا انتظام بہت اچھا ہے.میں حیران ہوتا ہوں کہ اتنی بڑی تعداد کو کھانا ہمیشہ وقت پر ملتا ہے اور کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہوتی.میں اُمید کرتا ہوں کہ بلغاریہ کے احمدی بھی ایک دن اپنا جلسہ منعقد کریں گے اور وہ بھی اسی طرح مہمان نوازی کریں گے جس طرح اس جلسہ میں مہمان نوازی ہو رہی ہے.میں حضور انور کا خاص طور پر بہت شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہمیں اس جلسہ میں شامل ہونے اور حضورانور سے ملنے کا موقع ملا‘“ اظہار ان الفاظ میں کیا: الفضل انٹر نیشنل.14 تا 20 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 12) بلغاریہ کے ایک ٹیلی ویژن اسٹیشن New TV کے جرنلسٹ نے اپنے تاثرات کا جلسہ جرمنی میں گزشتہ سال بھی شامل ہوا تھا.اس سال تو خود خواہش کر کے شامل ہوا ہوں.ایک گہری محبت کا احساس ہے جو احمدیوں کا جلسہ عطا کرتا ہے.یہاں ہر شخص ایسے ملتا ہے جیسے وہ بہت پرانا دوست ہو.جلسے کے انتظامات بہت اچھے ہیں اور احمد یوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں حضرت مرزا مسرور احمد صاحب جیسے امام ملتے ہیں جو بہت زیادہ شفیق اور محبت کرنے والے ہیں.میں حضور کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں اور سب احمدیوں کا جو ہماری مہمان نوازی کرتے رہے.“ الفضل انٹر نیشنل.14 تا 20 نومبر 2008ءصفحہ نمبر 12) ایک عیسائی دوست Lalev صاحب نے کہا: اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہاں اس قدر روحانی پر سکون ماحول ہے کہ بڑے لمبے عرصے کے بعد پرسکون نیند سویا ہوں.میرے اوپر کئی قسم کے خوف طاری تھے جو اللہ تعالیٰ نے 66 جلسہ کی برکت سے دُور کر دیئے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 14 تا20 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 12) جلسہ سالانہ جرمنی کے بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 29 اگست 2008ء کے خطبہ جمعہ میں فرماتے ہیں:

Page 249

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 204 جرمنی میں میرے جلسے کے جو عموما پروگرام ہوتے ہیں ان میں گزشتہ سالوں کی نسبت ایک زاید کام بھی تھا اور وہ جرمنی اور دوسرے ہمسایہ ممالک سے آئے ہوئے غیر مسلم لوگوں کے ساتھ جن میں اکثریت جرمنوں کی تھی ، دوسرے ممالک کے بھی کچھ لوگ تھے، غیر مسلم تھے اور کچھ غیر احمدی بھی تھے جن کی تعداد چار ساڑھے چار سوتھی.ان کے ساتھ ایک علیحدہ پر وگرام تھا.اس میں میں نے جہاد کی حقیقت پر ان کے سامنے قرآنی تعلیم رکھی اور بتایا کہ ہجرت سے پہلے کفار مکہ مسلمانوں سے کیا سلوک کرتے رہے.ہجرت کے بعد کس طرح حملے کیے؟ کس طرح مسلمان دفاع کرتے رہے؟ قرآن نے کس طرح اور کس حد تک ان حملوں کا جواب دینے کا مسلمانوں کو حکم دیا اور اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جہاد کی کیا تعریف کی ہے اور کس طرح کا جہاد اب ہم احمدی کرتے ہیں؟ اس کا ان مہمانوں پر بڑا اچھا اثر تھا جس کا بعض نے ملاقات کے دوران بعد میں اظہار بھی کیا اور بڑا کھل کر اظہار کیا کہ آج ہمارے مسلمانوں کے بارے میں بہت سے شکوک وشبہات دور ہوئے ہیں.اسلام کی تاریخ اور جہاد کا ہمیں پتہ لگا ہے.جہاد کی تعریف پتہ لگی ہے.بعض ملکوں کے پڑھے لکھے لوگ بھی آئے ہوئے تھے.اکثریت تو پڑھے لکھوں کی تھی لیکن اس لحاظ سے پڑھے لکھے کہ ان میں لکھنے والے بھی تھے.کچھ جرنلسٹ بھی تھے.ان میں سے ایک دو نے مجھے کہا کہ ہم اپنے ملکوں میں جا کر اخباروں میں جلسہ کے حوالے سے خبر اور مضمون لکھیں گے اور اسی طرح تقریر کے حوالے سے بھی آرٹیکل لکھیں گے کہ مسلمانوں کا اصل جہاد کیا ہے اور آج کل احمد یہ جماعت کس طرح کا جہاد کر رہی ہے؟ اللہ کرے کہ یہ لوگ صحیح طور پر لکھ سکیں کیونکہ بعض دفعہ یہ لوگ صحافتی مصلحتوں کا شکار ہو جاتے ہیں.انہوں نے کچھ نہ کچھ ایچ پیچ ضرور ڈالنا ہوتا ہے.لیکن بہر حال ان کے چہروں سے یہ واضح اور عیاں تھا کہ وہ ہمارے جلسہ میں شامل ہوکر بہت متاثر ہوئے ہیں.“ خطبہ جمعہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ 29 اگست 2008ء - الفضل انٹرنیشنل 19 تا25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 6) اسی خطبہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ : جیسا کہ UK جلسہ پر بھی غیروں کا تاثر تھا اور دنیا کے دوسرے ممالک کے جلسوں پر بھی ہوتا ہے.جرمنی میں بھی غیروں نے اس بات کا اظہار کیا کہ اس بات کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ کس طرح خوش دلی سے چھوٹے سے لے کر بڑے تک جن میں سات، آٹھ

Page 250

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سال کے بچے بھی شامل ہیں اور ساٹھ ، ستر سال کے بڑے بھی ، نوجوان بھی اور مرد بھی اور عورتیں بھی.جو جو اپنی ڈیوٹیوں پر ہوتے ہیں، انتہائی خدمت کے جذبے سے اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں اور اتنی لمبی لمبی ڈیوٹیاں دینے کے باوجود کسی کے ماتھے پر بل 205 تک نہیں آتا بلکہ ان کے چہروں سے مہمانوں کی خدمت کر کے خوشی ظاہر ہوتی ہے.پھر شامل ہونے والوں کی آپس کی محبت اور بھائی چارے کا ماحول ہے، یہ بھی غیروں کو بہت متاثر کرتا ہے اور یہ بات ایسی ہے کہ جو ہر احمدی کا خاصہ ہے اور ہونی چاہیے کیونکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی جلسہ کی اغراض میں سے ایک بڑی غرض یہ بھی تھی کہ آپس میں محبت اور پیار پیدا ہو.یہ بات جلسہ دیکھنے جو غیر آتے ہیں ان کو بہت متاثر کرتی ہے جس کا کئی غیروں نے جرمنی میں میرے سامنے بھی اظہار کیا کہ اتنا مجمع ہے اور ہمیں پولیس کہیں نظر نہیں آتی اور آرام سے سارے کام ہورہے ہیں.اب ان کو کوئی کس طرح بتائے کہ یہی تو وہ پاک انقلاب ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے ہمارے اندر پیدا فرمایا.تم بھی اگر اس جماعت میں شامل ہو جاؤ تو تمہاری بھی یہی حالت اور کیفیت ہو جائے گی کیونکہ اس حالت کے پیدا کرنے کے لیے ایک تسلسل سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے ہماری تربیت فرمائی اور توجہ دلاتے رہے اور اس کے بعد خلافت توجہ دلاتی رہی.“ (خطبہ جمعہ حضرت خلیفتہ امسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.29 اگست 2008 ء- افضل انٹر نیشنل 19 تا 25 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 7) دورہ جرمنی کا اختتام اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی لندن واپسی : 26 اگست 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جرمنی کا نہایت کامیاب اور بابرکت دورہ کر کے واپس لندن کو روانہ ہونے والے تھے.صبح ہی صبح مسجد بیت السبوح کے احاطہ میں فرینکفرٹ اور جرمنی کی دیگر جماعتوں کے احباب اپنے محبوب آقا کو الوداع کہنے کے لیے حاضر تھے.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی کار خراماں خراماں بیت السبوح سے باہر آرہی تھی تو عشاق کی حالت دیدنی تھی.اکثر احباب کی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے.اتنے خوب صورت وصل کے بعد جدائی کے یہ لمحات ان عشاق کے لیے یقیناً نہایت کٹھن تھے.یوں جرمنی کا کامیاب دورہ مکمل کر کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے رفقا سمیت خیریت سے 26 اگست 2008ء کولندن واپس پہنچ گئے.اَلْحَمْدُ لِلهِ

Page 251

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دورہ فرانس، ہالینڈ اور برلن (جرمنی): 206 8 اکتوبر 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ تین ممالک کے دورہ پر روانہ ہوئے.فرانس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ڈرود مسعود کا مقصد فرانس میں تعمیر ہونے والی سب سے پہلی احمد یہ مسجد بیت المبارک کا افتتاح تھا جس کی بنیاد مرکزی نمائندہ مکرم و محترم عبد الماجد طاہر صاحب نے جنوری 2007ء میں اُس بابرکت اینٹ کے ساتھ رکھی جس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دُعا کی ہوئی تھی.یہ مسجد ڈیڑھ سال کے عرصہ میں تعمیر ہوئی اور اب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بہ نفس نفیس تشریف لا کر اس کا افتتاح فرمایا.میڈیا کی کوریج مسجد کے افتتاح کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی آمد سے قبل ہی فرانس کے دو مشہور ریڈیوٹیشن France Blue اور France Info کے نمائندے مشن ہاؤس پہنچے اور مسجد کے بارے میں انٹرویو ریکارڈ کیے.اللہ تعالیٰ کے فضل سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اس موقع پر فرانس آمد سے کامیابیوں اور کامرانیوں کے دروازے کھل رہے ہیں.نیز پریس اور میڈیا کی توجہ جماعت احمدیہ کی طرف بڑھ رہی ہے.الحمد للہ چنانچہ فرانس کے ہفتہ وار میگزین L,Express نے اپنی 9 تا15 اکتوبر 2008 ء کی اشاعت میں صفحہ 24 پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویر کے ساتھ یہ خبر شائع کی: ایک نئی مسجد فرانس میں احمدیوں کی پہلی مسجد.اس میں تین صدا فراد کی گنجائش ہے جس کا افتتاح Val-Doise) Saint Prix) میں اُن کے رُوحانی راہنما کی موجودگی میں ہوگا.حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کا تعلق پاکستان سے ہے اور احمدیت ایک امن پسند فرقہ ہے اور سنی اور شیعہ لوگ ان لوگوں کو پسند نہیں کرتے اور دُنیا میں ان کی تعداد دس ملین ہے اور اس فرقہ کے افراد پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں Persecution کا شکار ہورہے ہیں.الفضل انٹر نیشنل 24 تا 31 اکتوبر 2008ء صفحہ نمبر 7)

Page 252

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مسجد مبارک فرانس کا افتتاح: 207 10 اکتوبر 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نماز جمعہ کے ساتھ مسجد مبارک فرانس کا افتتاح فرمایا.فرانس کے نیشنل ٹی وی TV-F3 کی ٹیم بھی اس افتتاحی تقریب کی کوریج (Coverage) کے لیے مشن ہاؤس پہنچی.فرانس کے ایک اور ٹی وی 24 France کی ٹیم بھی ریکارڈنگ کے لیے پہنچی ہوئی تھی.اس علاقہ (Saint Prix) کے میئر جناب Jean-Pierre Enjalbert بھی اس تقریب میں شمولیت کے لیے تشریف لائے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ دو بجے اپنی رہائش گاہ سے باہر تشریف لائے اور جمعہ کی نماز کی ادا ئیگی اور افتتاح کے لیے مسجد کی طرف قدم رنجہ ہوئے جہاں جناب میئر صاحب کو شرف مصافحہ بخشا اور افتتاحی سختی کی نقاب کشائی فرمائی.ایم ٹی اے پر یہ سارے تاریخ سازلحات براہ راست دکھائے جارہے تھے.افتتاحی تقریب کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے اندر تشریف لے گئے اور خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا.خطبہ جمعہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: الْحَمْدُ لِلَّهِ ! اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ فرانس کو بھی پہلی مسجد بنانے کی توفیق عطا فرمائی.اللہ کرے کہ یہ مسجد مزید مسجدوں کے لیے ایک مضبوط بنیاد ثابت ہو.ملکی قوانین بھی راہ میں حائل نہ ہوں اور احباب جماعت کے اندر بھی مساجد کی تعمیر کے لیے قربانیوں کا شوق مزید بڑھے اور تعمیر کے لیے صرف شوق ہی نہیں بلکہ وہ روح بھی پیدا ہو جس سے وہ مساجد کی تعمیر کے مقاصد کو پورا کرنے والے ہوں.اس مسجد کی تعمیر نے یقیناً افراد جماعت کو یہ سبق دیا ہو گا کہ اگر ارادہ پختہ ہو اور لگن سچی ہو تو وقت آنے پر خدا تعالیٰ اپنے فضل سے تمام روکیں دُور فرما دیتا ہے.یہ جگہ جہاں اب یہ خوب صورت مسجد تعمیر کی گئی ہے گو میناروں وغیرہ کی اونچائی کے بارہ میں کونسل نے علاقہ کے لوگوں کے شور مچانے پر یہاں بعض پابندیاں عاید کی ہوئی ہیں لیکن کم از کم اس جگہ مسجد کے نام کے ساتھ ہمیں ایک پراپر (Proper) مسجد بنانے کی اجازت تو ملی اور موجودہ ضرورت کے لحاظ سے عورتوں اور مردوں کو نمازیں ادا کرنے کے لیے جمعہ پڑھنے کے لیے جگہ میسر آگئی.الفضل انٹر نیشنل.7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس مسجد کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اس جگہ پر جیسا کہ آپ جانتے ہیں پہلے ایک عارضی ہال تھا جس میں نمازیں پڑھی جاتی تھیں.علاقہ کے لوگوں کے اکثر اعتراض بھی آتے رہتے تھے یہاں تک کہ ایک وقت

Page 253

208 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میں وہی ہمارے مہربان میئر صاحب جو اس وقت یہاں ابھی آئے بھی ہوئے تھے وہ بھی ایک دن غصہ میں بھرے ہوئے آئے اور یہاں نمازوں پر پابندیاں لگانے کی ، اس ہال کو گرانے کی دھمکیاں بھی دیں لیکن جب اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل فرماتے ہوئے ان لوگوں کے دلوں کو اپنے فضل سے بدلا تو انہی لوگوں نے باقاعدہ مسجد کی اجازت بھی دے دی بلکہ مجھے یاد ہے کہ یہی میئر صاحب جو ایک زمانے میں جماعت کے بارہ میں اچھے خیالات نہیں رکھتے تھے ایک جلسہ پر یہاں تشریف لائے.میں یہیں تھا تو بڑے ادب احترام سے سیج پر بھی جوتے اتار کر آئے ، بڑے احترام سے مجھے ملے.تو اللہ تعالیٰ نے اُن کا دل نرم کیا اور وہی شخص جو ہمیں نمازوں سے روکتے ہوئے ہمارے اس عارضی ہال کو گرانے کے درپے تھا ہمیں با قاعدہ مسجد کی تعمیر کے لیے نہ صرف اجازت دینے کے لیے تیار ہو گیا بلکہ راستے کی روکوں کو دور کرنے کے لیے خود ہمارا مددگار بن گیا اور ابھی تک یہ ہماری مدد کر رہے ہیں.اللہ تعالیٰ ان کو جزا دے اور ان کا سینہ مزید کھولے کہ وہ احمدیت کے پیغام کو اسلام کے پیغام کو سمجھنے والے بنیں.پس یہ جو اللہ تعالیٰ جماعت پر فضل فرماتا ہے اور اپنے بے شمار انعامات سے نوازتا ہے اور ہم جو مانگ رہے ہوتے ہیں اس سے بہت بڑھ کر دیتا ہے، يَنْصُرُكَ رِجَالٌ نُوحِی إِلَيْهِمُ مِّنَ السَّمَاءِ کے الفاظ کہ کر تسلی دیتا ہے تو صرف اپنوں کو ہی مددگار نہیں بناتا بلکہ غیروں کے دلوں میں بھی ڈالتا ہے کہ وہ اُس کے بندوں کے معین و مددگار بن جائیں.یہ باتیں ہمیں خدا تعالیٰ کا شکر گزار بنانے والی ہونی چاہئیں اور شکر گزاری کا اظہار ہم کس طرح کر سکتے ہیں؟ اس کا طریق یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف پہلے سے بڑھ کر توجہ ہو، مسجد کی زینت اور خوب صورتی کا خیال پہلے سے بڑھ کر رکھنے والے ہوں، تقوی میں ترقی کرنے والے ہوں کیونکہ مساجد کی تعمیر کا سب سے بڑا مقصد تو تقوی کا قیام ہی ہے.مسجد ہمیں جہاں ایک خدا کے حضور جھکنے والا بنانے والی ہوتی ہے اور بنانے والی ہونی چاہیے وہاں خدا تعالیٰ کی مخلوق کے حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانے والی بھی ہونی چاہیے.پس یہ ایک بہت بڑا مقصد ہے جو ہر احمدی کو اپنے پیش نظر رکھنا چاہیے.جیسا کہ میں نے کہا کہ شکر گزاری تبھی ممکن ہے جب ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت پہلے سے بڑھ کر کرنے والے ہوں گے، اس کے گھر میں جب جائیں تو تمام دنیا وی سوچیں اور خیالات باہر رکھ کر جانے کی کوشش کریں کیونکہ یہ خدا کا گھر ہے اور جب ہم اس کے گھر اس لیے جا رہے ہیں کہ وہی ایک خدا ہے جو تمام جہانوں کا مالک ہے اور خالق ہے ، وہ

Page 254

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء رب العالمین ہے، ہماری زندگی ، ہمارے پیاروں کی زندگی عطا کرنے والا وہی ہے اور ہماری ضروریات زندگی کو پورا کرنے والا وہی ہے تو پھر کسی دوسری چیز کا اس کے حضور حاضر ہوتے ہوئے ہمیں خیال نہیں آئے گا.جب ہماری یہ سوچ ہوگی، ہر قسم کے مخفی شرکوں سے بھی اتنے عرصہ کے لیے، جب تک ہمارے اندر یہ سوچ قائم رہے گی ہم بچے رہیں گے.“ :Friday the 10th 209 الفضل انٹر نیشنل - 7 تا 13 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 2) " جماعتی تاریخ میں ا مسجد کا افتاح ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے.حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے اس خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفۃ امسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ایک کشفی نظارہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: مجھے آنے سے پہلے ماجر صاحب ( عبد الماجد طاہر صاحب) نے بتایا کہ 28 دسمبر 1984ء میں حضرت خلیفہ امسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے دورہ فرانس کے دوران اپنے اس کشفی نظارے کا پہلی دفعہ ذکر کیا تھا جس میں گھڑی پر دس کے ہند سے کو چمکتے دیکھا تھا اور آپ کے ذہن میں اس کے ساتھ آیا کہ یہ Friday the 10th کی تاریخ ہے.وقت نہیں ہے.تو آج بھی اتفاق سے یا اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے کہ Friday the 10th ہے اور فرانس کی پہلی مسجد کا افتتاح ہو رہا ہے.خدا کرے کہ وہ برکات جو Friday the 10th کے ساتھ وابستہ ہیں جن کے بارہ میں حضرت خلیفہ ایح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کو بھی خوش خبری دی گئی تھی اور اللہ تعالیٰ ایک بات کو کئی رنگ میں پورا فرماتا ہے اور کئی طریقوں سے ظاہر فرماتا ہے.اللہ کرے کہ وہ اس مسجد کے ساتھ بھی وابستہ ہوں اور یہ مسجد جماعت کی ترقی کے لیے اس ملک میں ایک سنگ میل ثابت ہو.“ الفضل انٹر نیشنل 7 تا 13 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 10) ایم ٹی اے انٹرنیشنل نے اس مسجد کا افتتاحی خطبہ جمعہ براہ راست نشر کیا.علاوہ ازیں فرانس کے نیشنل ٹی وی 24-France نے خطبہ جمعہ کے بعض مناظر ریکارڈ کیے.اس موقع پر اخباری نمائندگان اور جرنلسٹ بھی موجود تھے اور میئر صاحب بھی موجود ہے اور اپنا انٹر ویور یکارڈ کروایا.

Page 255

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تقریب افتتاح مسجد مبارک فرانس: 210 10 اکتوبر 2008ء کی شام کو مسجد مبارک فرانس کے افتتاح کے حوالے سے مسجد کے ملحقہ حصہ میں مار کی لگا کر ایک عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں مندرجہ ذیل سرکردہ احباب اور معززمہمانان گرامی نے شرکت کی: ☆ ☆ ☆ ☆ ☆ علاقہ کے میئر جرمنی ایمبیسی سے ان کے ایک منسٹر برائے Plenipotentiary، کینیا (Kenya) کی ایمبیسی سے ان کے فرسٹ سیکریٹری اور ایک سفارت کار، آئیوری کوسٹ کی ایمبیسی سے ان کے ایک Chief of Protocol، بینن (Benin) کی ایمبیسی سے ان کے فرسٹ سیکریٹری، ٹوگو (Togo) کی ایمبیسی سے ان کے Chief of Protocol، بورکینا فاسو کی ایمبیسی سے ان کے فرسٹ سیکریٹری اور ایک سفارت کار، انڈین ایمبیسی کے منسٹر کونسلر، اخبارات کے نمائندے اور جرنلسٹس، ریڈیو کے نمائندے، یو نیورسٹی کے پروفیسر، Saint Prix کے چرچ کے پادری اور سکیورٹی نظام سے تعلق رکھنے والے احباب اور دیگر مہمان کرام.اس تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا تلاوت کی گئی آیات کا فرانسیسی میں ترجمہ پیش کیا گیا جس کے بعد امیر صاحب فرانس نے اس تقریب کا تعارف اور مہمانان گرامی کا تعارف پیش کیا.اس تعارف کے بعد Saint Prix کے میئر نے حاضرین سے خطاب کیا.انہوں نے اپنے خطاب میں کہا: حضور ! امیر صاحب اور دیگر مہمانان کرام جو اس وقت موجود ہیں اور جو ہمارے ہمسایہ ہیں اور وہ مہمان جو دُور دُور سے آئے ہیں میں سب کا شکر یہ ادا کرتا ہوں اور سب کو خوش آمدید کہتا ہوں.آج کا دن نہ صرف آپ لوگوں کے لیے خاص دن ہے بلکہ ہمارے لیے بھی خاص دن ہے.آپ لوگ جو ایک پر امن جماعت ہیں جب آپ اسلام کا پیغام لے کر ہمارے اس علاقہ Saint Prix میں آئے تو ہم نے آپ کو خوش آمدید نہیں کیا تھا.وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ محسوس ہوا کہ آپ پُر امن جماعت ہیں.آپ نے ہمارے دل جیت

Page 256

تاثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لیے ہیں اس لیے اس خوشی کے موقع پر آج ہم آپ کے ساتھ ہیں.ہم بھی آج خوش ہیں.گزشتہ بائیس سال سے میں اس جماعت کو جانتا ہوں اور بائیس سال کا عرصہ کافی ہے کسی کو جاننے کے لیے.آج میں خود بر ملا اس بات کا اظہار کرتا ہوں کہ آپ کے محبت اور امن کے پیغام نے ہمارے دل جیت لیے ہیں...آپ جب نئے نئے آئے تھے تو ہمارے دل میں ایک خوف تھا کہ کس طرح کے مسلمان ہوں گے؟ کیا میں آپ لوگوں کو خوش آمدید کہہ سکتا ہوں؟ میرے دل میں ایک خوف تھا.آپ کو جاننے ، آپ کے پروگراموں میں شامل ہونے اور آپ کی تقاریر، باتیں سننے کے بعد میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ ملکی قوانین کا احترام کرتے ہیں اور ہمارے قانون کی پابندی کرتے ہیں.آپ نے بین المذاہب کا نفرنس کا انعقاد کیا تھا میں اس میں شامل ہوا تھا.میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ کی جماعت حکومت کے قوانین اور اصولوں کی زیادہ پاس داری اور احترام کرتی ہے.جب مجھے جماعت کا ایک وفد ملنے کے لیے آیا کہ ہم ایک مسجد بنانا چاہتے ہیں تو ہم نے سوچا کہ کس طرح کی مسجد بنائیں گے؟ کہیں اس سے مسائل نہ پیدا ہوں تو ہم نے راہنمائی کی کہ آپ اس طرح کی بلڈنگ بنائیں جو دوسروں کو پرابلم نہ دے اور اس طرح آپ اس علاقہ میں اپنی مسجد تعمیر کریں.آپ نہ صرف لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں بلکہ اس تعلیم کے ساتھ ساتھ آپ انسانیت کی خدمت بھی کرتے ہیں.ہمارے ساتھ مل کر آپ نے اس پرا جیکٹ میں حصہ لیا ہے جس سے دوسروں کی مدد ہوتی ہے.آپ فساد کرنے والوں کو ناپسند کرتے ہیں.میں اپنے آپ کو بڑا آدمی نہیں سمجھتا آپ لوگوں کے ساتھ مل کر مجھے کام کرنے میں خوشی ہوتی ہے.میں آپ کو ایک بار پھر خوش آمدید کہتا ہوں.ہم نے آپس میں مل کر کام کرنا ہے.“ 211 الفضل انٹر نیشنل.14 تا20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا تاریخی خطاب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس مبارک موقع پر معززمہمانان گرامی کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے فرمایا: جماعت احمدیہ کا ایک مزاج ہے جو ہر جگہ آپ کو ایک نظر آئے گا کہ انہوں نے امن پسند رہنا ہے، ایک خدا کی عبادت کرنی ہے، اسلام کی صحیح تعلیم پر عمل کرنا ہے اور انسانیت کی

Page 257

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خدمت کے لیے اپنے آپ کو ہر وقت تیار رکھنا ہے.یہ ہے ایک مزاج جو ہر احمدی میں آپ کو ہر جگہ نظر آئے گا.چاہے وہ یورپ میں رہنے والا احمدی ہے یا ایشیا میں رہنے والا احمدی ہے یا افریقہ میں رہنے والا احمدی ہے یا امریکہ کے ممالک میں رہنے والا احمدی ہے.اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمد یہ دنیا کے 190 ملکوں میں پھیلی ہوئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق 170 ملین احمدی دنیا میں موجود ہے جو صرف امن، محبت اور پیار کا پر چار کرنے والا ہے.“ مہمانوں کے تاثرات : 212 الفضل انٹر نیشنل.14 تا20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 2) اس موقع پر آنے والے معزز مہمانوں نے اپنے تاثرات اور نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا.Mr.Harald Bonjn کے تاثرات: جرمنی کے سفارت خانے سے آئے ہوئے ان کے وزیر Mr.Harald Bonjn نے کہا کہ وہ حضور انور کے خطاب سے بہت متاثر ہوئے ہیں.انہوں نے حضور انور کی خدمت میں درخواست کی کہ جب حضور جرمنی تشریف لائیں تو وہاں کے میڈیا سے بھی یہ خطاب فرمائیں.حضور انور نے موصوف کو فرانسیسی اور انگریزی زبان میں جماعت کا تعارفی اور اسلام اور امن کے موضوع پر جماعتی تیار شدہ لٹریچر عطا کیا.میئر کی کیبنٹ کا ایک نمائندہ: میئر کی کیبنٹ کے ایک نمائندے نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہمیں اسی طرح کا دین چاہیے جو حضور نے بیان فرمایا ہے دوسرا اسلام نہیں چاہیے جو 66 دوسرے مسلمان پیش کرتے ہیں.“ ☆ (الفضل انٹر نیشنل.14 تا20 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 10) اس با برکت تقریب میں شامل مہمانوں خصوصاً خواتین نے اس بات کا اظہار کیا کہ اسلام کی حسین تعلیم جو حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے آج پیش کی ہے ہمیں پہلے اس کا پتہ ہی نہیں تھا.اسلام کے ابتدائی دور میں مسلمانوں پر اتنے ظلم ہوئے اور مسلمان عورتوں پر بھی ظلم ہوئے ہیں.☆ مہمانوں نے یہ بھی کہا ہمیں آج اس بات کا علم ہوا ہے کہ اسلام Synagogue کی حفاظت کی بھی تعلیم دیتا ہے.یہ تو دیکھنے میں آیا ہے کہ ان کو جلایا گیا یہ نہیں سنا تھا کہ ان کی حفاظت کی تعلیم بھی اسلام میں موجود ہے.

Page 258

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میڈیا کوریج 213 اس مبارک موقع پر میڈیا نے بھی اس تقریب کو بھر پور کوریج دی.فرانس کے قومی چینل F3 TV نے اپنی رات سات بجے والی خبروں میں پہلی بار جماعت کے حوالے سے کوئی خبر نشر کی.اس ٹی وی اسٹیشن نے مسجد مبارک کے افتتاح کے بارہ میں کافی تفصیلی خبر دی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو سختی کی نقاب کشائی کرتے ہوئے دکھایا گیا اور مختلف دیگر مناظر بھی دکھائے گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد فرمودہ خطبہ جمعہ کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں اور نماز پڑھاتے ہوئے بھی دکھایا گیا.مسجد کے اندر اور باہر کے مناظر دکھائے گئے.نیز بعض احمدی احباب کے انٹرویوز اور علاقہ کے میئر کا انٹرویو بھی نشر کیا گیا.اس نیشنل چینل نے اپنی خبروں میں ایم ٹی اے انٹر نیشنل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ : ' آج پانچوں براعظموں کے احمدی لوگ اپنی مسجد کا افتتاح دیکھ رہے ہیں.ان کے خلیفہ خاص طور پر انگلستان سے افتتاح کے لیے آئے ہیں.ان کے خلیفہ کا مقام پوپ کی طرح ہے.“ ☆ الفضل انٹر نیشنل 14 تا 20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11) فرانس کے ایک مشہور اخبار Lie Parisien نے اپنی 10 اکتوبر 2008 ء کی اشاعت میں مسجد مبارک کی ایک تصویر بھی شائع کی اور اس کے نیچے یہ خبر دی کہ: فرانس کی احمد یہ جماعت کے لیے یہ انتہائی اہم واقعہ ہے کہ آج بعد از دو پہر فرانس کی پہلی احمد یہ مسجد کا افتتاح جماعت کے رُوحانی سربراہ اور خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد کریں گے.یہ اہم لمحہ MTA کے ذریعہ براہ راست ساری دنیا میں نشر کیا جائے گا.“ الفضل انٹر نیشنل.14 تا20 نومبر 2008ءصفحہ نمبر 11) جماعت کا تعارف کرواتے ہوئے اسی اخبار نے لکھا: جماعت احمد یہ مذہبی جماعت ہے جو 1889ء میں انڈیا میں پنجاب میں قائم ہوئی.ان کو خاص طور پر پاکستان میں سخت تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے.193 ممالک میں پھیلی ہوئی جماعت ملیز میں ممبر رکھتی ہے اور فرانس میں ایک ہزار کے قریب ان کی تعداد ہے.” محبت سب سے اور نفرت کسی سے نہیں ان کا ماٹو ہے اور یہ لوگ تشدد اور Terrorism کو یکسر رد کرتے ہیں.یہ لوگ مختلف لوگوں کے درمیان ڈائیلاگ کو پسند کرتے ہیں اور کھلے ذہن کے مالک ہیں.موجودہ خلیفہ 2003ء میں جماعت کے سر براہ منتخب ہوئے تھے اور آپ ہی اس مسجد کا افتتاح کریں گے.آپ جماعت کے پانچویں خلیفہ ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل - 14 تا 20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر (11)

Page 259

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میئر کا انٹرویو شائع کرتے ہوئے اس اخبار نے لکھا: یہ غیر معروف جماعت ایک امن پسند اور بہت قابل احترام اسلام کو پیش کرتی ہے.میں ان کے امن پسند ہونے کا گواہ ہوں.یہ لوگ مکمل طور پر معاشرہ میں گھل مل گئے ہیں اور شہری فلاحی کاموں میں حصہ لیتے رہتے ہیں اسی وجہ سے آج انہوں نے اپنے تمام ہمسایوں کو ڈنر پر مدعو کیا ہے جس میں بعض سفارت کار اور دیگر ملکوں کے مہمان شرکت کریں گے.“ 214 الفضل انٹر نیشنل.14 تا20 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11) اسی اخبار نے اپنی 11 اکتوبر 2008 ء کی اشاعت میں ”مسجد مبارک“ فرانس کی نقاب کشائی کی تصویر مندرجہ ذیل خبر کے ساتھ شائع کی: ” خلیفہ نے مسجد کا افتتاح کیا جماعت احمدیہ کی پہلی مسجد کا افتتاح کل دو پہر Saint Prix میں جماعت احمدیہ کے خلیفہ حضرت مرز امسرور احمد صاحب نے کیا.میئر Jean Pierre Enjalbert اور دیگر سینکڑوں افراد کی موجودگی میں اس مذہبی تنظیم جس کا تعلق انڈیا سے ہے اور جو 193 ممالک میں کروڑوں کی تعداد میں ہے کے رُوحانی راہنما حضرت مرزا مسرور احمد صاحب نے مسجد کی سختی کی نقاب کشائی کرنے کے بعد دُعا سے کیا.اس تقریب کو ان کے ٹی وی چینل MTA نے ساری دنیا میں نشر کیا.احمدی ایک امن پسند اسلام کی تعلیم دیتے ہیں اور ہر قسم کی سختی اور شدت پسندی کے خلاف ہیں جس کی وجہ سے ان کو بعض دوسرے گروپس ، فرقوں کی طرف سے مشکلات کا بھی سامنا ہے خصوصاً پاکستان میں.شام کو ایک عشائیہ دیا گیا جس میں بہت سارے VIP احباب نے شرکت کی جن میں چند سفیر بھی شامل ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 2014 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 11)

Page 260

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ٹی وی کی ایک خاص خبر : 215 فرانس کے ایک ٹی وی چینل 24 France کی ٹیم نے 10 اکتوبر کو مسجد مبارک فرانس کے افتتاح کے موقع پر عکس بند کیے جانے والے مختلف مناظر ایک دستاویزی فلم کی صورت میں ایک سے زیادہ مرتبہ دکھائے.اس پروگرام میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام ، جماعت احمدیہ اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا تعارف بھی پیش کیا گیا اور مسجد مبارک کا افتتاح کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا.یہ ٹی وی چینل BBC کے معیار کا ہے جو انگلش ، عربی اور فرانسیسی میں ساری دنیا میں دکھایا جاتا ہے.اس چینل نے مسجد مبارک کے افتتاح والا پروگرام دو بار انگریزی زبان میں، ایک بار عربی اور ایک بار فرانسیسی زبان میں نشر کیا.اپنے پروگرام کے آخر پر انہوں نے کہا کہ اب احمدی کہہ سکتے ہیں کہ فرانس کے Saint Prix کے علاقہ میں اب ان کی ایک مسجد موجود ہے.فرانس ریڈیو کی خبر : فرانس کے سب سے بڑے ریڈیوٹیشن France Info نے بھی مسجد مبارک فرانس کے افتتاح کی خبر نشر کی.افتتاح سے ایک روز قبل یہ بھی بتایا کہ کل افتتاح ہورہا ہے پھر 10 اکتوبر افتتاح کے روز ہر پون گھنٹے بعد خبروں میں مسجد کے افتتاح کا ذکر چلتارہا اور جماعت احمدیہ کا تعارف اور احباب جماعت کے انٹرویوز بھی نشر کیے.

Page 261

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہالینڈ کے لیے روانگی: 216 11 اکتوبر 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ہالینڈ کے 28 ویں جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے فرانس سے ہالینڈ تشریف لے گئے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی آمد اور جلسہ میں مبارک موجودگی کی برکت سے ہالینڈ کی تمام جماعتوں سے احباب کیا مردو خواتین اور کیا بچے بوڑھے سب کے سب جوق در جوق یہ برکات سمیٹنے کی غرض سے نن سپیٹ پہنچے.ہالینڈ کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، جیئم اور سوئٹزرلینڈ سے بھی احباب جماعت کی ایک کثیر تعداد اس جلسہ میں شمولیت کی غرض سے آئی ہوئی تھی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ظہر اور عصر کی نمازیں مسجد بیت النور میں ادا کیں اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مردانہ جلسہ گاہ میں تشریف لے گئے جہاں احباب جماعت نے حضور انور کا بڑا پر تپاک استقبال کیا.اس جلسہ کی اختتامی تقریب ایم ٹی اے پر براہ راست نشر کی گئی.علاقہ Medembilk کے میئر کی کمیٹی کے چیئر مین Rinus Huijisen کا ایڈریس: پروگرام کے با قاعدہ آغاز سے پہلے علاقہ Medembilk کے میئر کی کمیٹی کے چیئر مین Rinus Huijisen نے ایڈریس پیش کیا.موصوف نے اپنے ایڈریس میں کہا : ” میرا جماعت احمدیہ سے رابطہ ہے.اس دنیا میں اس وقت اسلام کے بارہ میں بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہوتی ہیں اور آج صرف جماعت احمد یہ ہی ہے جو بڑی محنت کر کے ان غلط فہمیوں کو دور کر رہی ہے.میں نے جماعت احمدیہ سے رابطہ کیا تعلق بڑھایا اور جماعت کی کتب کا مطالعہ کیا.جماعت کے ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں“ نے میرا دل جیت لیا.میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ آپ مذہب کی بھلائی کے لیے کام کر رہے ہیں.یہ بہت نیک کام ہے جو آپ کر رہے ہیں.آپ دنیا کے دل جیت سکتے ہیں اور دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے.میں نے نظام خلافت کے بارے میں مطالعہ کیا ہے.عیسائیت میں جو پوپ کا نظام ہے یہ اس سے ملتا جلتا نظام ہے.یہ نظام دنیا کے لیے امن کا نظام ہے.آپ کے ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں اس حوالے سے میں اُمید رکھتا ہوں کہ ہم دنیا کو امن کا گہوارہ بنا سکتے ہیں.“ الفضل انٹرنیشنل 14 تا 20 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 12)

Page 262

217 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ہالینڈ کے جلسہ سالانہ سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے پس ایسے لوگ جو توبہ و استغفار کرتے ہوئے اس کی طرف جھکے رہیں گے، اطاعت کے معیار حاصل کرتے چلے جانے والے ہوں گے.وہ لوگ جو اطاعت کے معیار حاصل کرتے چلے جانے والے ہوں، تقوی پر قدم مارنے والے ہوں، ان کو ایک ایسا انعام ملتا ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے پختہ ایمان والوں سے وعدہ کیا ہے.ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو نیک اعمال بجالانے والے ہیں.وہ وعدہ کیا ہے؟ وہ وعدہ یہ ہے کہ انہیں خلافت کے انعام سے نوازا ہے.خلافت کا انعام ملنے کا فائدہ کیا ہے؟ اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ خلافت کا ادارہ اور خلیفہ وقت ہر قسم کے خوف سے آزاد ہوگا.خوف کے حالات تو پیدا ہوں گے لیکن ایسے حالات میں وہ صرف خدا تعالیٰ کے آگے جھکے گا اور اللہ تعالیٰ خوف کے حالات کو پھر جماعت کے لیے بھی امن میں بدل دے گا.مومنوں کے لیے ڈھارس کے سامان خدا تعالیٰ اس ذریعہ سے پیدا فرمائے گا.مومن جب بھی پریشانی میں مبتلا ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کی تسکین کے سامان پیدا فرمائے گا.پس یہ انعام ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملتا ہے.یہاں یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ اس آیت سے پہلے کی چار آیات میں اطاعت پر اتنا زور دیا گیا ہے اور بعد میں بھی ایک دو آیات ہیں ، یہ اس لیے ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے بعد خلافت کی بھی اطاعت کا حکم ہے کیونکہ نبوت کی نیابت کی وجہ سے خلافت کی اطاعت بھی ضروری ہے بلکہ خدا تعالیٰ کا حکم ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے بعد اولی الامر کی بھی اطاعت کرو اور روحانی سلسلوں میں نبوت کے بعد اولی الامر سب سے اوّل خلیفہ وقت ہوتا ہے اور اس کے بعد پھر مرتبے کے لحاظ سے جماعت کا نظام ہے یا دنیاوی لحاظ سے جس ملک میں رہتے ہیں اس کا سر براہ ہے.اس کے بعد مرتبے کے لحاظ سے باقی انتظامیہ کے عہدیداران ہیں.پس یہ خدا تعالیٰ نے مؤمنوں کو تسلی دی ہے کہ جب رُوحانی سلسلوں میں تمہارے اطاعت کے معیارا چھے ہوں گے، جماعت احمدیہ کو خاص طور پر تمہاری ایمانی حالتیں بہتری کی طرف مائل ہوں گی ہم تقوی میں ترقی کرنے کی کوشش کرتے رہو گے.جہاں تمہیں ذاتی مفاد حاصل ہورہے ہوں گے وہاں سب سے بڑا فائدہ تمہیں یہ ہوگا کہ نبی کے بعد تم

Page 263

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بے یارو مددگار نہیں چھوڑے جاؤ گے بلکہ خدا تعالیٰ خلافت کے ذریعہ تمہیں دوبارہ تھام لے گا.یہ خوش خبری دی کہ اب جبکہ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام ہی تمہارے لیے چن لیا ہے تو اس پر تمہیں قائم رکھنے کے لیے ہمیشہ اپنے انعامات سے نواز نے کے لیے خلافت کے ذریعہ ہی ں تمہیں تمکنت دین بھی عطا کرے گا اور انعامات سے بھی نوازے گا.خوف کے حالات جب بھی پیدا ہوں گے اجتماعی طور پر یا انفرادی طور پر تو خلیفہ وقت اور مومنوں کی دعاؤں سے خدا تعالیٰ تسکین کے سامان پیدا فرما دے گا.یہ میرا بھی تجربہ ہے پہلے کا اور روزانہ میں ڈاک میں ایسے خط پڑھتا ہوں کہ ذاتی یا جماعتی جب بھی کوئی پریشانی ظاہر ہوتی ہے جماعت کے افراد خود بھی دعا کرتے ہیں اور خلیفہ وقت کو بھی لکھتے ہیں اور وہ پریشانیاں سب دُور ہو جاتی ہیں.اس اکائی کی وجہ سے خدا تعالیٰ ایسے ایسے معجزات دکھا رہا ہوتا ہے کہ حیرت ہوتی ہے.یہاں تک کہ غیر بھی اعتراف کرتے ہیں کہ یقیناً خدا تعالیٰ تمہارے اور تمہارے خلیفہ کے ساتھ ہے جو ایسے معجزات ہوئے ہیں لیکن دنیا کا خوف، اُن کی راہ میں حائل ہو جاتا ہے اور قبول حق سے روکتا ہے....آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد خلافت کا نظام ہمیشہ رہنا تھا.قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے نظام خلافت کے وعدے کے ساتھ عبادتوں، نمازوں اور مالی قربانیوں کو رکھ کر اس طرف توجہ دلائی ہے کہ اس نظام کی حفاظت نمازوں کے قیام اور مالی قربانیوں سے ہوگی.اس زمانے میں جب مادہ پرستی ہو گی یعنی آج کل کے زمانے میں اور دنیا ہوا و ہوس کی طرف جا رہی ہوگی خدا تعالیٰ کی طرف نظر رکھیں اور نظام جماعت کو چلانے اور بندوں کے حقوق کی ادئیگی کے لیے ہر صاحب حیثیت کو مالی قربانی کی طرف توجہ دینی ہوگی.ہر احمدی کو ہر مومن کو مالی قربانیوں کی طرف توجہ دینی ہوگی اور یہ ہوگا تبھی تم رسول کی اطاعت کا حق بھی ادا کر سکو گے اور خلافت کے انعام سے فیض اٹھاؤ گے اور یہ بات پھر مؤمنین کو خدا تعالیٰ کے رحم کی چادر میں لپیٹ لے گی.اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی انعامات سے خدا تعالیٰ نوازتا چلا جائے گا.اللہ کرے کہ افراد جماعت میں یہ روح ہمیشہ قائم رہے.“ 218 (الفضل انٹر نیشنل 21 تا27 نومبر 2008ء.صفحہ نمبر 9,10) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کی تاریخ اور مخالفین کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ” جماعت احمدیہ کی تاریخ نے یہی بتایا ہے کہ جماعت کے خلاف جو بھی فرعون اٹھا اللہ تعالیٰ نے اسے اس انعام کی برکت کی وجہ سے جو خلافت کے رنگ میں اللہ تعالیٰ نے

Page 264

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہمیں دی ہے، تباہ و برباد کر دیا.پس ہماری تاریخ تو الہی تائیدات اور خوف کی حالت سے امن کی حالت میں آنے سے بھری پڑی ہے.آج بھی وہی خدا ہے، وہی صیح محمدی کی جماعت ہے، وہی نظام خلافت ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے خوف سے امن میں بدلنے کے وعدے کیے ہوئے ہیں اور انشاء اللہ تعالیٰ جو نظارے ہمیں ماضی میں دکھائے گئے آئندہ بھی دکھاتا چلا جائے گا.پس میں مخالفین سے بھی یہ کہتا ہوں کہ اپنی دنیا و عاقبت خراب کرنے کی بجائے اس انعام سے فیض پانے کی کوشش کرو جو خدا تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجا ہے.اللہ تعالیٰ ہمیں بھی، ہر فر د جماعت کو اس اطاعت کا مکمل نمونہ دکھانے کی توفیق عطا فرمائے جس سے ہم اللہ تعالیٰ کے انعامات کے ہمیشہ اور پہلے سے بڑھ کر وارث بنتے چلے جائیں.“ ہالینڈ میں میڈیا کے تاثرات : 219 (الفضل انٹر نیشنل 21 تا27 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 10) ہالینڈ میں حضور انور کی موجودگی سے میڈیا کو بھی توجہ پیدا ہوئی اور میڈیا نے جلسہ سالانہ ہالینڈ کی خوب اشاعت کی.☆ اخبار Nunspeter Post نے اپنی ہفتہ وار اشاعت میں جماعت احمدیہ ہالینڈ کے اس جلسہ سالانہ کو پورے صفحہ پر کوریج دی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جلسہ سالانہ ہالینڈ پر آمد کا ذکر کیا اور اختتامی خطاب فرماتے ہوئے ایک بڑی تصویر شائع کی.نیز یہ خبر دی کہ: دونن سپیٹ میں مذاہب خلیفہ کا دورہ جماعت احمدیہ گزشتہ اختتام ہفتہ مشن ہاؤس میں سالانہ جلسہ منعقد ہوا.یہ جلسہ خلافت جماعت احمدیہ کے قیام کی صد سالہ تقریبات کا حصہ تھا.اس جلسہ میں ایک نہایت خاص اور قابل احترام شخصیت شامل تھی جو کہ پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد ہیں.مشن ہاؤس کے اردگرد جشن کا سماں تھا.جماعت احمدیہ کے افراد دور و نزدیک سے یہاں جمع ہوئے تھے.ایک بڑی تعداد میں نو جوانوں کو ان کی خصوصی تعلیمی کارکردگی کی بنا پر اعزازات سے بھی نوازا

Page 265

220 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں" احمدیہ یہ مسلم جماعت ہالینڈ کا نیشنل مرکز بیت النور روشنی کا گھر ہے.1985ء سے Groene Laantja 20 ٹن سپیٹ میں قائم ہے.احمد یہ مسلم جماعت تہتر (73) اسلامی فرقوں میں سب سے بڑا اسلامی فرقہ ہے.ساری دنیا میں اس کے تقریباً دوصد ملین ارکان ہیں جو کہ 191 ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں.یہ ایک جانا پہچانا ماضی رکھنے والی پھلتی پھولتی ہوئی جماعت ہے.حضرت مرزا غلام احمد نے انڈیا میں اس جماعت کی بنیاد رکھی.آپ نے 1891ء میں خدا تعالیٰ سے الہام پا کر دعوی کیا کہ آپ ہی موعود مہدی ومسیح ہیں جس کے آنے کی پیش گوئی اسلام کے مقدس پیغمبر محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے کی تھی.آپ نے کوئی نیا دین متعارف نہیں کروایا بلکہ آپ کا مشن اسلام کو اس کی خالص حالت میں دوبارہ زندہ کرنا تھا جس کی بنیاد قرآنی تعلیمات پر ہے جو کہ کسی بھی سیاسی اغراض، بنیاد پرستی یا تشدد کی آمیزش سے پاک ہیں.آپ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ تمام ادیان بنیادی طور پر سچائی پر قائم ہوئے تھے.جماعت آپ کو اسلام کے مجدد اور نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے والا نبی مانتی ہے جس نے قرآنی قوانین کی تشریح کی ہے اور قرآنی تعلیمات کو کھول کر بیان کیا ہے.آپ کی وفات کے بعد جماعت کی رُوحانی قیادت منتخب خلیفہ کے ہاتھوں آئی.حضرت مرزا مسرور احمد جماعت کے موجود راہنما ہیں.آپ 2003ء میں جماعت کے رُوحانی پیشوا بنے.جماعت کے بانی کے دعوی کی وجہ سے احمد یہ جماعت کے ارکان دوسرے بہت سے مسلمانوں کی نظر میں سچے مسلمان نہیں سمجھے جاتے جس کی وجہ سے جماعت کے ارکان شروع سے ہی ظلم و تشدد کا نشانہ بنتے رہے ہیں.مثال کے طور پر آج بھی پاکستان میں احمدی مسلمان ” السلام علیکم نہیں کہہ سکتے اور اپنے آپ کو مسلمان کے طور پر ظاہر نہیں کر سکتے.ہالینڈ کی پہلی سب سے بڑی مسجد 1955ء میں احمد یہ مسلم جماعت نے ڈین باگ (دی ہیگ میں بنائی.اس مسجد کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ جماعت کی خواتین ممبرات کے چندوں سے بنائی گئی تھی جو کہ انہوں نے اپنی جائیداد میں اور زیورات بیچ کر ادا کیے تھے.

Page 266

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 221 یہ ایک بہت عظیم الشان کارنامہ تھا کیونکہ اکثر خواتین کے پاس ملازمتیں بھی نہ تھیں.نن سپیٹ میں 20 Groene Laantje پر قائم روشنی کا گھر مسجد نہیں بلکہ تبلیغ سنٹر ہے.ہالینڈ میں احمدیہ مسلم جماعت 16 مقامی جماعتوں پر مشتمل ہے.احمدیہ جماعت کے ارکان دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں.ان کی تعلیم یہ ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں.جماعت احمدیہ کی بنیاد قرآن کی تعلیمات پر ہے جس میں حال اور مستقبل کے تمام مسائل کا حل موجود ہے.جماعت نے قرآن کریم کے ستر (70) زبانوں میں تراجم کیے ہیں جس میں ڈچ اور Braille بھی شامل ہے.جماعت کے کاموں اور مقاصد کے بارہ میں مزید معلومات ویب سائٹ www.ahmadiyya-islam.nl سے حاصل کی جاسکتی ہیں.“ مسجد خدیجہ برلن (جرمنی) کا افتتاح: الفضل انٹر نیشنل 21 تا 27 نومبر 2008ء صفحہ نمبر 12) ہالینڈ کے جلسہ سالانہ سے اختتامی خطاب فرمانے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ برلن تشریف لے گئے جہاں Pankow کے علاقہ میں لجنہ اماءاللہ کے چندہ جات سے تعمیر ہونے والی مسجد کا افتتاح مقصود تھا.یہ دو منزلہ مسجد دور سے ہی ہر ایک کی توجہ اپنی طرف مبذول کرواتی ہے.مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے دو ہال ہیں اور ہر ہال کا رقبہ 168 مربع میٹر ہے.دونوں ہالوں کا کل رقبہ 336 مربع میٹر ہے.مسجد کے مینار کی اونچائی 13 میٹر اور گنبد کا قطر (Diameter) و میٹر ہے.مسجد خدیجہ کی تعمیر کے علاوہ دو کمروں کی رہائش گاہ اور ایک کمرہ کا مہمان خانہ بھی شامل ہے.علاوہ ازیں چار دفاتر ، ایک لائبریری، ایک کانفرنس روم اور کھیلنے کے لیے ایک چھوٹے گراؤنڈ کی سہولت بھی موجود ہے.بڑے جماعتی کچن کی سہولت بھی موجود ہے.22 گاڑیوں کے لیے پارکنگ کی سہولت بھی موجود ہے.اس مسجد کا نقشہ مکرمہ مبشرہ الیاس صاحبہ نے تیار کیا ہے.کیا ہی خوب صورت اظہار ہے: جو باہم فاصلے تھے گھٹ رہے ہیں محبت منادی ہو رہی جہاں حائل تھی کل دیوار وہیں خدیجہ بن گئی ہے (عطاء المجیب راشد )

Page 267

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میڈیا کی کوریج (Coverage): 222 مخالفت اور مظاہروں کے باوجود اس مسجد کی تعمیر مسلسل جاری رہی اور جب اس کی تعمیر مکمل ہوئی تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس کے افتتاح کے لیے برلن تشریف لائے.اس مسجد کی تعمیر کا چر چا دنیا بھر کے پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا نے کیا اور افتتاح سے قبل ہی اخبارات نے مسجد کے بارہ میں خبریں دینا شروع کر دیں.جن میں سے چند ایک ذیل میں درج کی جاتی ہیں : اخبار Berlin Morgenpost نے اپنی 19 ستمبر 2008 ء کی اشاعت میں لکھا: پانکو (Pankow) کی مسجد کی تعمیر تقریباً مکمل مسجد کے خلاف مظاہروں بلکہ حملوں کے باوجود خدیجہ مسجد کی تعمیر کا کام مسلسل جاری ہے.جماعت کے ترجمان نے کہا کہ مسجد کے خلاف کارروائیوں میں کمی آگئی ہے.اس کی ایک وجہ پولیس کے ساتھ ہمارا تعاون بھی ہے.وہ اس علاقہ کی پہلے سے بڑھ کر نگرانی کرتی ہے.یہ مسجد برلن کے دو سو احمدیوں کے لیے بنائی جا رہی ہے.اب تک ایک مکان جماعت کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا.“ کے حوالے سے بتایا: وو الفضل انٹر نیشنل 28 نومبر تا 4 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (2) اخبار Die Velt نے اپنی 7 اکتوبر 2008ء کی اشاعت میں برلن کے دفتر تعمیرات " 8 اکتوبر تک عمارت بطور مسجد کے استعمال کی اجازت دی جائے گی.16 اکتوبر کو با قاعدہ افتتاح ہے جس میں ایک ہزار مہمان متوقع ہیں اور 17 اکتوبر کو جماعت کے ممبران مسجد کی تعمیل کی خوشی منائیں گے.“ الفضل انٹر نیشنل 28 نومبر تا 4 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) جرمنی کے کثیر الاشاعت مگر زرد صحافت سے تعلق رکھنے والے اخبار Bild-Zeitung نے اپنی 12 اکتوبر 2008 ء کی اشاعت میں مسجد کے گنبد کی تصویر دی اور مسجد کے خلاف احتجاج اور دیگر کارروائیوں کا مختصر ذکر کیا لیکن یہ بھی لکھا کہ بعض گروپس نے اس مسجد کی تعمیر کے حق میں بھی مظاہرہ کیا ہے.اس خبر میں افتتاحی پروگرام کے بارہ میں اس اخبار نے لکھا: مسجد کا نام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی زوجہ مطہرہ کے نام پر خدیجہ رکھا گیا ہے...افتتاح کے دن دائیں بازو کی انتہا پسند پارٹی NPD نے بھی مظاہرہ کا اعلان کیا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 28 نومبر تا 4 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2)

Page 268

☆ 223 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اخبار Der Tagesspiegel نے اپنی 15 اکتوبر 2008ء کی اشاعت میں لکھا کہ : ایک اخباری اطلاع کے مطابق جرمنی کی کرسچین ڈیموکریٹک پارٹی CDU اب ان گروپس کا ساتھ دے گی جو مسجد کے حق میں مظاہرے کریں گے.CDU بھی دیگر جمہوری پارٹیوں کی طرح Pankow کے لوگوں کی انجمن Wir Sind Pankow (ہم پانکو ہیں) کی حمایت کرے گی.یہ انجمن برلن کے اس علاقہ کے لوگوں نے بنائی ہے جہاں مسجد تعمیر کی گئی ہے.ان کا ماٹو ہے کہ Pankow کے شہری روادار اور کھلے دل کے ہیں.“ الفضل انٹرنیشنل 28 نومبر تا 4 دسمبر 2008ء.صفحہ نمبر 2) اخبار Berliner Morgenpost نے اپنی 15اکتوبر 2008ء کی اشاعت میں ☆ تفصیلی خبر کے ساتھ مسجد کی تصویر شائع کر کے لکھا: کہا ہے کہ: مسجد کی تعمیر کی تاریخ ہنگامہ خیز ہے لیکن اب اہتمام کے ساتھ مسجد کا افتتاح کیا جا رہا ہے.الفضل انٹر نیشنل 28 نومبر تا 4 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) جرمنی کے وزیر داخلہ کے حوالہ سے خبر دیتے ہوئے اسی اخبار نے لکھا کہ جرمنی کے وزیر داخلہ نے جرمنی میں زیادہ مسجدیں ہونی چاہئیں برلن جو کہ جرمنی کا ایک صوبہ بھی ہے کے وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ مساجد بناتے وقت شفاف طرز عمل اختیار کرنا چاہئے.مثلاً یہ کہ وہ تعمیر کا خرچہ کس طرح ادا کر رہے ہیں ؟ اس طرح اعتبار بڑھے گا.جماعت احمدیہ کا یہ طریق ہے کہ انہوں نے واضح کر دیا ہے کہ ان کی مساجد ممبران کے چندہ سے بنائی جاتی ہیں جو ایک اچھا اقدام ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 28 نومبر تا 4 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) اسی اخبار نے اپنی 16 اکتوبر 2008 ء کی اشاعت میں لکھا: نو تعمیر مسجد کے لیے مبارک باد قرآن، گم شدہ کناروں سے ہر ایک کو نظر آنے والی عمارتوں میں منتقل ہو رہا ہے.یہ اس بات کی علامت ہے کہ مسلمان جرمنی کا با قاعدہ حصہ بن گئے ہیں.مسلمان جرمنی میں

Page 269

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جہاں کہیں بھی مسجد بنائیں ہم ان کو مبارک باد دے سکتے ہیں لیکن ان کو شہری فرائض سے بری الذمہ نہیں کرنا چاہئے.مسلمانوں کا دینی جوش دیکھ کر کیتھولک اور پروٹسٹنٹ بھی مذہب کی طرف زیادہ متحرک ہو رہے ہیں.مسابقت کی روح سے ترقی ہوتی ہے.مذہب پر بھی یہ قانون اطلاق پاتا ہے.“ ٹی وی انٹرویوز : 224 الفضل انٹر نیشنل 28 نومبر تا 4 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) جرمنی کے نیشنل ٹیلی ویژن ،ZDF ریجنل ٹیلی ویژن RBB اور ریڈیو برلن کے جرنلسٹ اور نمائندگان نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا انٹرویو لیا.ایک نمائندے نے سوال کیا کہ آپ کی مسجد کی کیوں اہمیت ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے حضور انور نے فرمایا: ہم تمام جرمنی میں مساجد بنا رہے ہیں لیکن مشرقی یورپ میں ہماری یہ پہلی Purpose built مسجد ہے.یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں یہاں مسجد کی تعمیر کی توفیق مل رہی ہے.امید ہے کہ اس کے بعد اس علاقے میں مزید مساجد کی تعمیر ہوگی.مساجد کی تعمیر بہت ضروری ہے کیونکہ ان میں ہم اکٹھے ہو کر ایک خدا کی عبادت کرتے ہیں.ایک اور بات جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ کسی کو بھی اس مسجد سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) ٹی وی کے ایک نمائندے نے سوال کیا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ لوگ جرمنی میں سو مساجد بنانا چاہتے ہیں؟ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا: ”یہ کم سے کم تعداد ہے.سو مساجد بھی ہماری ضرورت پورا نہیں کر سکتیں.جب ایک دفعہ یہ ٹارگٹ پورا ہو جائے گا تو ہمیں مختلف علاقوں میں اپنی جماعت کے لیے مزید مساجد بنانے کی ضرورت پڑے گی.مساجد ہمارے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہیں کیونکہ یہ ہماری وحدت کا Symbol ہیں.ان کی تعمیر سے ہمارے مذہب کا ایک بنیادی حکم پورا ہوتا ہے جو کہ آپس میں اکٹھے ہونے کا ہے.“ ☆ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) ایک نمائندے نے سوال کیا کہ : یہاں کے مقامی افراد کو جماعت کی اس مسجد کی تعمیر کے بارہ میں اعتراض ہے.آپ ان کے خدشات کو کیسے دور کریں گے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے حضور

Page 270

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب گزشتہ دفعہ میں یہاں آیا تھا تو میں نے کہا تھا کہ ایک دفعہ جب مسجد کی تعمیر ہو جائے گی تو آپ کے تمام خدشات دور ہوجائیں گے.جب تک آپ کسی کے ساتھ نہیں رہتے آپ کو یہ پتہ نہیں لگ سکتا کہ وہ کیسا آدمی ہے؟ ہمارا ایک گل وقتی مبلغ یہاں رہے گا اور ہمارے نیشنل امیر بھی یہاں با قاعدہ آئیں گے.مجھے امید ہے کہ میں بھی گاہے بگا ہے یہاں آتا رہوں گا.تب ہمارے ہمسائے ہمارے رویہ اور میل جول کے متعلق جان سکیں گے.انشاء اللہ یہ خدشات جلد دور ہو جائیں گے.“ ☆ 225 الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) ایک نمائندے نے سوال کیا کہ: آپ کا نصب العین ” محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ہے لیکن بعض لوگ اس بارے میں شبہات کا شکار ہیں.آپ اس بارے میں کیا کہیں گے؟ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: کوئی بھی شبہ یا خدشہ کسی بنیاد پر ہونا چاہیے.اگر ان کو تعصب ہے تو یہ ان کے فردی تعلقات کی وجہ سے ہوگا مگر ہماری جماعت سے کبھی بھی ان کو کوئی خدشہ نہیں پیدا ہو سکتا.ی محض اللہ کا فضل ہے کہ جہاں کہیں بھی ہمارے بارے میں خدشات ہوتے ہیں وہ جلد دُور ہو جاتے ہیں.الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 2) افتتاحی تقریب کا عشائیہ: مسجد خدیجہ کی افتتاحی تقریب کے عشائیہ میں نائب صدر جرمن پارلیمنٹ Hon.Wolfgang Theirse ، وزیر برائے بہبود و سوشل ویلفیئر صوبه برلن Hon.Heidi Knake Werner ، اور Pankow Berlin کے میئر نے حضور انور سے ملاقات کی سعادت حاصل کی.علاوہ ازیں سیاسی پارٹی SPD کے نائب صدر ، صوبائی وزیر اعلیٰ برلن کی نمائندہ خاتون ، صوبائی وزیر برائے امیگریشن، چودہ ممبران نیشنل و قومی اسمبلی ، عیسائی، یہودی ،سکھ ازم اور مسلمان تنظیموں کے سربراہان، مختلف سفارت کار، جرنلسٹس، پروفیسرز، ٹیچر اور اعلی تعلیم یافتہ اہم شخصیات نے اس تقریب میں شرکت کی.اس تقریب میں تلاوت اور نظم کے بعد تین اہم شخصیات نے خطاب کیا اور ان کے بعد حضور انور نے خطاب فرمایا.حضور انور نے اسلام احمدیت کی حقیقی تصویر ان کے سامنے پیش کی جس پر سب مہمان متاثر ہوئے اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا.

Page 271

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008 ء ☆ 226 Mr.Gutjahu جو اپنے علاقہ کے تمام چرچوں کے بڑے پادری اور عیسائی سکالر ہیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطاب سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے حضور انور سے ملاقات کی اور کہا کہ : ☆ 66 مجھے حضور کے آج کے خطاب کا جرمن ترجمہ چاہیے مجھے اس کی ضرورت ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 دسمبر 2008ء - صفحہ نمبر (12) Pankow Berlin کے لارڈ میئر نے حضور انور سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: حضور انور نے بہت اچھے انداز میں واقعات اور دلائل سے اسلام کی خوبیاں بیان فرمائی ہیں.حضور انور کے اس خطاب کی ہمیں بہت ضرورت ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 5 تا 11 دسمبر 2008, - صفحہ نمبر (12) یہودی رہائی Mr.Rothshild حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے بہت متاثر ہوئے.انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے چند منٹ گفتگو کا شرف حاصل کیا اور بین المذاہب ڈائیلاگ کا ذکر کیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو مسجد کی تعمیر پر مبارک باد دی.فیملی فیڈریشن کے سرکردہ افراد میں سے ایک فرد Mr.Fummi نے بھی اظہار کیا کہ وہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے آج کے خطاب سے بہت متاثر ہوئے ہیں.موصوف نے دوران ملاقات حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو ایک کانفرنس میں شرکت اور خطاب کرنے کی پر زور دعوت دی.☆ پانکو چرچ کی سربراہ خاتون پادری نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے دوران حضور انور کو مسجد کی تعمیر پر مبارک باد دی.میڈیا میں تشہیر : الفضل انٹر نیشنل 5 تا 11 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) مسجد خدیجہ برلن کی افتتاحی تقاریب کی دنیا بھر کے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا نے غیر معمولی طور پر اشاعت کی.جرمنی کے علاوہ آٹھ ممالک کے میڈیا کے نمائندگان اور چار بین الاقوامی ایجنسیوں کے نمائندگان ان تقریبات میں شامل ہوئے.کیا.ٹی وی سٹیشنز : کئی ایک ریڈیو اور ٹی وی سٹیشنز نے مسجد خدیجہ برلن کی افتتاحی تقریب کو مختلف انداز میں Cover

Page 272

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008 ء 227 جاتی رہی کہ: جرمن چینل 1-ARD خبرنامه Tagesschau میں ہر گھنٹے بعد یہ عبارت نشر کی سابق مشرقی جرمنی کی سرزمین میں پہلی مسجد کا افتتاح ہوا.جماعت احمدیہ کی تعمیر کردہ مسجد کے خلاف ابتدا سے ہی احتجاج ہوتا رہا ہے.احمد یہ جماعت خود کو اسلام کی ایک ریفارم موومنٹ سمجھتی ہے اور طاقت کے استعمال کو ر ذکرتی ہے.“ ☆ ،، الفضل انٹر نیشنل 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 11) جرمن چینل ZDF2 کے خبر نامہ Heute میں دن میں کئی ایک بار یوں خبر نشر کی گئی: آج جماعت احمدیہ کے دوسو ممبران کے لیے ایک اہم دن ہے.جماعت نے مشرقی برلن میں مسجد تعمیر کی ہے.اس کے افتتاح کی تقریب جمعرات شام کو منعقد ہوئی جس میں پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر Thierse شامل ہوئے.لندن سے جماعت کے سر براہ خلیفہ (ایدہ اللہ تعالیٰ ) تشریف لائے.آپ نے کہا کہ ہم کہیں بھی جائیں لوگوں کو خدشات اور تحفظات ہوتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہم ان غلط فہمیوں کو دور کرنے میں کامیاب ہو گئے.جماعت احمدیہ کا بیان ہے کہ ہم امن پسند جماعت ہیں جو دہشت گردی کے خلاف ہیں.مسجد کے مخالفین نے بھی دوسو افراد کے ساتھ مل کر مظاہرہ کیا.ان کا بیان ہے کہ اگر چہ جماعت احمد یہ امن پسند ہے لیکن یہ جرمنی میں جمہوریت کو ختم کر کے شریعت کا نظام لے کر آنا چاہتے ہیں.صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ جماعت کسی کو کوئی تکلیف نہیں دے گی.گو ان کی بعض تعلیمات آئین کے سو فیصد مطابق نہیں.مذہبی آزادی کا حق ان کو بہر حال حاصل ہے.امام مسجد عبدالباسط طارق نے کہا کہ ہر شخص کو مذہبی آزادی ہے.ہم ہر قسم کے تشدد کے خلاف ہیں.امام صاحب سب ہمسائیوں کو مسجد میں آنے کی دعوت دیتے ہیں.اس مسجد میں خطبہ جرمن زبان میں دیا جائے گا.جرمنی 66 کے ادارہ برائے آئینی تحفظ ( خفیہ ایجنسی ) کا بیان ہے کہ یہ جماعت بے ضرر ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 11) جرمنی چینل نمبر 2 ZDF کے پروگرام Landerspiegel نے خبر دی کہ: جماعت کے سب سے بڑے سر براہ خلیفہ لندن سے مسجد کے افتتاح کے لیے تشریف لائے.آپ نے فرمایا: ہم جہاں بھی گئے ، علاقہ کے لوگوں نے تحفظات اور خوف کا اظہار کیا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہم ان کی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں کامیاب ہو گئے.“ جرمنی کی جماعت کشادہ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسجد میں ہر ایک کا خیر مقدم کرے گی.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 11)

Page 273

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 1 SAT اہم سیٹلائیٹ چینل نے یہ خبر نشر کی : مشرقی برلن میں جمعرات کی شام کو با قاعدہ تعمیر شدہ مسجد کا افتتاح ہوا.اس پروگرام میں دوسو پچاس افراد نے شرکت کی.پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر Thierse نے کہا کہ 66 باہمی کشادہ دلی اور رواداری کے کلچر کے لیے کوشاں رہنا چاہیے.“ 228 الفضل انٹر نیشنل - 12 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 11) جرمنی کے ایک بڑے نیوز چینل 24-n نے یوں خبر دی کہ: احتجاج کے باوجود مسجد کی تعمیر مکمل ہوگئی.Thierse نے کہا کہ: اب معمول کی زندگی کا آغاز ہو جانا چاہیے.تعصبات اچھے مشیر نہیں ہوتے.“ جرمنی میں احمدیہ جماعت کے تیس ہزار ممبران ہیں.دیگر مسلمانوں کی طرف سے احمد یوں کو سخت مخالفت کا سامنا ہے.جماعت احمد یہ ڈائیلاگ کے لیے تیار ہے.آئندہ ایام کے دوران مسجد میں Open Day کے پروگرام ہوں گے.الفضل انٹر نیشنل - 12 تا18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 11) مشہور یورپی چینل Euro-News نے یوں خبر نشر کی : ”جماعت احمدیہ نے مشرقی جرمنی میں پہلی مسجد کا افتتاح کر دیا ہے.اس کے خلاف تین سو افراد نے احتجاج کیا.Thierse نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اختلافات ختم ہو جائیں گے.تعصب اور ڈر کی وجہ علم کی کمی ہوتی ہے لیکن علم کی مدد سے تعصبات ختم کیے جا سکتے ہیں.جماعت احمد یہ جرمنی کے امیر عبداللہ واگس ہاؤزر نے کہا کہ ” جماعت احمدیہ آزادی رائے اور آزادی مذہب کے لیے کوشاں ہے.احمدی اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن اسلامی دنیا میں اس بات میں اختلاف ہے.“ الفضل انٹرنیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (11) Domradio کیتھولک ریڈیو نے اپنی نشریات میں کہا: مشرقی جرمنی کی پہلی مسجد کا افتتاح ایک تقریب کے ذریعہ ہوا جمعہ کو نو تعمیر مسجد میں نماز جمعہ ادا کی گئی.مدعو مہمانوں میں جماعت کے خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد ، پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر Thierse شامل تھے.کیتھولک چرچ کی طرف سے Wolfgang Klose شامل ہوئے جو برلن چرچ کی مجلس عاملہ کے صدر ہیں.Thierse نے کہا کہ جماعت کو اپنی مذہبی رسومات کے بارہ میں لوگوں کو بتانا چاہیے ہمسایوں کو چاہئے که نو واردان (احمدی) جو اُن کے لیے اجنبی ہیں ان کو سمجھنے کی کوشش کریں.خلیفہ (ایده اللہ ) نے ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسجد کی حمایت کی.آپ نے زور دیا

Page 274

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 229 کہ مقامی احمدی جرمنی کے وفادار ہیں.نیز آپ نے یقین دلایا کہ جماعت مسجد کے مخالفین کے لیے بھی دُعا کرے گی.جرمنی کے آئینی تحفظ کے ادارہ (خفیہ ایجنسی ) کا بیان ہے کہ احمد یہ جماعت حکومت کے لیے کسی قسم کی فکر مندی کا باعث نہیں اور پر امن ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 12 تا 18 دسمبر 2008ء.صفحہ نمبر 12،11) برلن کے سب سے مشہور اور سب سے زیادہ بکنے والا اخبار برلینز سائیٹنگ Berliner) (Zeitung نے شہ سرخی لگائی: مسجد برداشت کا مادہ رکھتی ہے خدیجہ مسجد کے افتتاح کے موقع پر برلن کے وزیر اعلیٰ نے احمدیوں کو مبارک باد دی ہے اور کہا ہے کہ یہ مسجد برداشت اور بردباری کی علامت ہے اور اس وصف کو ترجیح دینے میں مدد دے گی.جرمن پارلیمنٹ کے نائب صدر نے علاقہ کے لوگوں سے احمدیوں میں ایک دوسرے کے لیے زیادہ برداشت اور مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا ہے.احمدیوں کے پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد نے اپنے خطاب میں مہمانوں کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ باوجود مخالفتوں کے مسجد بنانے کی اجازت دی گئی.انہوں نے اپنے فرقہ کے لوگوں کی جرمنی سے وفاداری پر بھی یقین دلایا اور مسجد کے مخالفین کے لیے بھی دُعائیہ کلمات کہے.اسی طرح انہوں نے دُعا بھی کی اور اُمید بھی ظاہر کی کہ احمدیوں کو جرمن قوم کا حصہ سمجھا جائے گا.ان کی تعداد جرمنی میں تمیں ہزار کے لگ بھگ ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) اخبار برلیز کو ریار (Berliner Kurier) نے لکھا: "برلن کے لارڈ میئر کی طرف سے مسجد کی تعمیر پر مبارک باد.برلن کی صوبائی حکومت کے سربراہ لارڈ میئر Oberbregermeister نے جماعت احمد یہ کونئی مسجد کی تعمیر کے موقع پر مبارک باد دی.انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ نے یہ نئی مسجد بنائی ہے.یہ مسجد سابق مشرقی جرمنی (German Democratic Republic) کی سرزمین پر پہلی باقاعدہ مسجد ہے.66 الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء.صفحہ نمبر 12)

Page 275

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ☆ 230 اخبار Die Welt رجعت پسندوں (Conservative) رجحان رکھنے والا جرمنی کے بڑے بڑے اخباروں میں شمار ہونے والا اخبار ہے.اس نے لکھا: " اسلامی تنظیموں کا مسجد کی تعمیر پر اطمینان کا اظہار اسلامی اداروں کی کانفرنس OIC کے جنرل سیکریٹری مسٹر احسانو غلو نے کہا کہ مسجد کی تعمیر مسلمانوں کی جرمن معاشرہ میں انٹی گریشن کی طرف اہم قدم ہے.میں مسجد کے افتتاح پر خوش ہوں کیونکہ اسلام کے خلاف اُٹھنے والی آواز میں تمام جرمنی کی نمائندگی نہیں کرتیں.اسی طرح انہوں نے کہا کہ جرمنی ایک آزاد ملک ہے اس لیے یہاں مسجد کی تعمیر کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے.یہ نئی مسجد جماعت احمدیہ کی ہے جس کے افتتاح کے لیے ان کے خلیفہ لندن سے تشریف لائے.جرمن پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر Wolfgang Thierse نے افتتاح کے موقع پر کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے احترام کو روایت دینا چاہیے.جماعت کے خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد ( ایدہ اللہ تعالیٰ) نے جمعہ کی نماز پڑھائی.جماعت احمدیہ کے روحانی پیشوا خلیفہ کہلاتے ہیں.ماہ نومبر کے دوران مسجد میں Open Day کے پروگرام ہوں گے.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 تا18 دسمبر 2008ء.صفحہ نمبر 12) زرد صحافت (Yellow Press) سے تعلق رکھنے والے اخبار Bild-Zeitung نے لکھا: مشرقی جرمنی میں مسجد کے خلاف مظاہرہ جمعرات کی شام مشرقی جرمنی میں پہلی مسجد کے افتتاح کے موقع پر تین سو افراد نے احتجاج کیا.دائیں بازو کی انتہا پسند پارٹی NPD نے کچھ دیر پہلے اپنے احتجاجی مارچ کا پروگرام ترک کر دیا تھا.شہر کے لارڈ میئر نے مسجد کی تعمیر پر جماعت احمدیہ کو مبارک باد دی.انہوں نے کہا کہ نو تعمیر مسجد ہمارے شہر میں مذہبی اور ثقافتی رواداری کی علامت ہے.مجھے یقین ہے کہ مستقبل میں بھی جماعت مختلف اقوام اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان مفاہمت کے لیے کوشاں رہے گی.صوبہ برلن کے وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج کی بنا پر مسجد کی تعمیر نہیں روکی جاسکتی.مذہبی آزادی زیادہ اہم ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) اخبار Berliner Morgenpost نے اپنی 17اکتوبر 2008ء کی اشاعت میں

Page 276

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مسجد کی تصویر لگا کر لکھا: مشرقی برلن کی پہلی مسجد کا افتتاح مسجد کے افتتاح کا پروگرام پولیس کی حفاظت میں ہوا.عبداللہ واگس ہاؤز رامیر جماعت نے قریباً سو اخباری نمائندوں کی موجودگی میں کہا کہ ہم دس سال تک برلن کی مسجد کی تعمیر کے لیے زمین کی تلاش کرتے رہے.اب یہاں ہمیں مسجد بنانے کی اجازت ملی.صوبہ برلن کے وزیر داخلہ Korting نے کہا کہ یہ مسجد امن و امان کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے.مسجد کی خصوصیت میں ایک تیرہ میٹر اونچا مینار اور ایک گنبد شامل ہے.تعمیر پر 1.7 ملین یورولاگت آئی ہے جو صرف جماعت احمدیہ کی خواتین نے ادا کیے.“ ہوئے کہا کہ: 231 الفضل انٹرنیشنل - 12 تا18 دسمبر 2008ء.صفحہ نمبر 12) اسی اخبار نے شائع کیا کہ برلن کے لارڈ میئر نے مسجد خدیجہ کی تعمیر پر مبارک باد دیتے د مسجد ر واداری کی علامت ہے برلن صوبہ کے سر براہ اور لارڈ میئر Klaus Wowereit نے خدیجہ مسجد کی تعمیر پر جماعت احمدیہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد ہمارے شہر میں مذہبی اور ثقافتی رواداری کی علامت ہے.وہ خود اس افتتاح میں جرمنی کی چانسلر کے ساتھ عالمی مالیاتی بحران کے تعلق میں ایک میٹنگ کی وجہ سے شامل نہ ہو سکے.افتتاح کے پروگرام میں دوسو مدعو سیاست دان، تمام بڑے بڑے مذاہب کے نمائندے، ہمسائے اور بیسیوں صحافی اور ٹیلی ویژن کے نامہ نگار شامل ہوئے.جماعت کے عالمی سر براہ ،خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد لندن سے تشریف لائے.آپ نے مہمانوں اور سیاست دانوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے گزشتہ اڑھائی سالوں کے دوران مخالفت کے باوجود مسجد کی تعمیر کے منصوبے کی حمایت کی.آپ نے کہا کہ ہماری جماعت جرمنی کی وفا دار ہے.نیز مسجد کے مخالفین کے لیے بھی ہم دعا کریں گے کہ خدا کرے کہ آپ جماعت احمدیہ کے ممبران کو سچے جرمن شہریوں کے طور پر قبول کرنے والے بن جائیں.جماعت احمدیہ کے جرمنی میں تیس ہزار ممبران ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 277

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اخبار Tagesspiegel Berlin نے اپنی 18 اکتوبر کی اشاعت میں لکھا: " خلیفہ برلن تشریف لائے برلن کی نئی مسجد میں جماعت کے سربراہ نے پہلا خطبہ جمعہ دیا.ایک جرمن نوجوان فلپس بھی روحانی طور پر اس پروگرام میں شامل ہونا چاہتا تھا لیکن مسجد میں صرف مقررہ افراد ہی نماز کے لیے آسکتے تھے.ایک پولیس کے افسر نے کہا کہ جس طرح پوپ کے Easter Mass میں بھی ہر شخص نہیں جا سکتا ایسے ہی یہ پروگرام بھی ہے.ایک احمدی نوجوان نے کہا کہ خلیفہ وقت کے خطبہ کو براہ راست سننا میرے لیے سب سے اہم تجربہ ہے.جماعت کے ترجمان کے مطابق دس ہزار افراد اس پروگرام میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن جگہ صرف چھ سو افراد کے لیے ہے.جماعت کے سربراہ نے اُردو زبان کے خطاب میں فرمایا کہ یہ مسجد خدا کا تحفہ ہے جسے ہمیں قبول کرنا چاہیے.“ یہی اخبار ایک اور خبر میں یوں لکھتا ہے کہ: وو 232 الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) برلن میں متنازعہ احمدیہ مسجد کا افتتاح لندن میں رہائش پذیر حضرت مرزا مسرور احمد ( ایدہ اللہ ) نے اپنے ابتدائی خطاب میں حکومت اور ان تمام با ہمت شہریوں کا شکریہ ادا کیا جو احتجاج کے باوجود تشریف لائے.احمد یہ جماعت ایک ایسی تنظیم ہے جو امن پسند ہے اور اسلام کے انتہا پسندوں سے بالکل مختلف ہے.آپ نے کہا ” محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں“.ایم ٹی اے نے اس تقریب کو ساری دنیا میں دکھایا جس میں دوسو پچاس مہمانوں نے شرکت کی.ان میں پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر Wolfgang Thierse ، رفاہ عامہ کی صوبائی وزیر Heidi Knaake-Warner نیز ضلعی میئر Maathias Kohne نے شرکت کی.مسجد کی تعمیر کے اخراجات عورتوں کی تنظیم لجنہ اماء اللہ نے برداشت کیے.Thierse نے اپنی تقریر میں کہا کہ اپنی مذہبی آزادی کا دفاع صرف اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ جب انسان دوسروں کے مذہب اور رائے کی آزادی کی حفاظت کرے.ضلعی میئر نے مسجد مخالفین کی مذمت کی.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12)

Page 278

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 233 اخبار Berliner Zeitung میں ایک جرمن سکالر Dirtrich Reetz لکھتا سیاسی نقطۂ نگاہ سے احمدیت ماضی میں کبھی تشدد کی وجہ سے نگاہ میں نہیں آئی اور اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں کہ اس جماعت کا کسی بنیاد پرست یا تشدد پسند جماعت سے الحاق ہوا ہو.احمد یہ جماعت اپنے ممبران کی مذہبی تعلیم کا بھی اسی طرح خیال رکھتی ہے جس طرح دنیاوی مغربی تعلیم کا.☆ 66 الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) اخبار Markische Allgemeine نے اپنی 19 اکتوبر کی اشاعت میں برلن کیتھولک چرچ کی طرف سے لکھا: " شہر کی تصویر میں مینار بھی نظر آنے چاہئیں : برلن کی تھولک چرچ مبارک باد! برلن کے محلہ Heinersdorf میں ایک نئی مسجد بنائی گئی ہے اور یہ ایک اچھی بات ہے.صوبہ برلن کے کیتھولک چرچ کی مجلس عاملہ بھی مسجد کی تعمیر پر مبارک باد کا اظہار کرنا چاہتی ہے.کیتھولک چرچ کے ممبران اور ملک کے شہری کی حیثیت سے ہم مذہبی آزادی اور مسلمانوں کی انٹی گریشن (Integration) کے حق میں ہیں.بہت سےمسلمانوں کے لیے مساجد روحانی، مذہبی اور معاشرتی مراکز کی حیثیت رکھتی ہیں.جہاں تک طرز تعمیر کا تعلق ہے اس پر اختلاف ہوسکتا ہے لیکن مسلمان جیسے احمد یہ جماعت ! پوشیدہ کناروں سے نکل کر باقاعدہ مسجد بنارہے ہیں ہم اس کی حمایت کرتے ہیں.یہ عمل انٹی گریشن کے لیے بھی فائدہ مند ہے.یقیناً تنقیدی سوالات جیسے مسلم ممالک میں عیسائیوں کی مخالفت پر بھی تبادلہ ہونا چاہیے لیکن ایسے واقعات کا یہ مطلب نہیں کہ جرمنی میں مسلمانوں کو مسجد کی تعمیر کے حق سے محروم کیا جائے.ایک نا انصافی کی بنیاد پر دوسری نا انصافی نہیں کی جاسکتی.برلن کے شہریوں کے لیے بھی مبارک باد جو ہمت اور جوش کے ساتھ مسلمانوں سے تنقیدی تبادلہ خیال کر رہے ہیں اور اس طرح مسلمانوں کو مساوی شہریوں کی حیثیت سے تسلیم کر رہے ہیں اور ان کا احترام کر رہے ہیں.از : وولفگانگ کلوزے.صدر مجلس عاملہ کیتھولک چرچ برلن.مرکزی برلن الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) اخبار Berliner Zeitung نے ریٹائرڈ صوبائی وزیر اعلیٰ Eberhard

Page 279

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء Diepgn کے حوالہ سے مسجد خدیجہ کے بارے میں لکھا: یہاں برلن میں ہر شخص کو اپنے عقیدہ کے مطابق روحانی سکون حاصل کرنے کا حق ہے.مذہبی عقائد پر عمل کرنے کے لیے ہر عقیدہ کے افراد کو مسجد ، چرچ یا یہودی عبادت گاہ بنانے کا حق ہے.میں رواداری پھیلانا چاہتا ہوں اور کسی حد تک تحمل اور بردباری کی خواہش رکھتا ہوں.مجھے یقین ہے کہ Heinersdorf میں بہت جلد نئے احمدی ہمسایوں سے اچھے تعلقات بن جائیں گے.66 234 الفضل انٹر نیشنل - 12 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) ایک مقامی روزنامہ Berliner Kurier نے اپنی 17 اکتوبر 2008 کی اشاعت میں بڑی پیاری اور دلچسپ خبر شائع کی.اس خبر میں حضور انور کی تصویر کے ساتھ مسجد کے افتتاح اور مخالفین کے احتجاج کی خبر نمایاں تھی.اخبار نے لکھا: وو وہ دن ! جب اللہ تعالیٰ) Pankow پر نازل ہوا Pankow کی نو تعمیر مسجد میں قبلہ کا رخ جنوب مشرق کی طرف ہے.مسجد کا نام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی زوجہ مبارکہ حضرت خدیجہ کے نام پر رکھا گیا ہے.خلیفۂ وقت ( ایدہ اللہ تعالیٰ) نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ اسلام ایک پر امن مذہب ہے.علاقہ کے بعض لوگ مسجد کے مخالف بھی ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 12) Conservative خیالات کے اخبار روز نامہ Welt نے آدھے کالم کی خبر میں لکھا: " سابقہ مشرقی جرمنی میں پہلی اور سب سے بڑی نو تعمیر شدہ مسجد کا افتتاح ہو گیا جرمنی کے وائس پریذیڈنٹ نے کہا کہ اب اختلافات ختم ہونے کا وقت آگیا ہے اور ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا آغاز ہو چکا ہے.جماعت احمدیہ سے میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے مذہبی عقائد اور روایات کو دوسرے لوگوں پر واضح کرتے رہیں.جرمنی کی انتظامیہ کے مطابق جماعت احمد یہ ایک پر امن لیکن قدامت پسند جماعت ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) مسجد برلن کے بارہ میں عرب میڈیا میں چھپنے والی خبروں کا خلاصہ: مسجد خدیجہ برلن کی تعمیر اور افتتاح ایک ایسا واقعہ ہے جو ساری دنیا کے میڈیا کی خبروں میں نشر ہوا.

Page 280

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بعض عرب چینلز پر بھی افتتاح کی خبریں نشر ہوئیں.ان کا خلاصہ حسب ذیل ہے: مشہور عرب چینل العربیہ نے مسجد خدیجہ کے افتتاح کی خبر دی، ☆ کی خبر شائع کی، ☆ 235 اخبار الشرق الاوسط جو بیک وقت متعددممالک سے شائع ہوتا ہے نے مسجد کے افتتاح چالیس مختلف ویب سائٹس پر مسجد خدیجہ کے افتتاح کی خبر نشر ہوئی، ہیرا ہم عرب ویب سائٹ نے اس خبر کو نشر کیا، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مسجد خدیجہ برلن کی افتتاحی تقریب کو انٹرنیشنل میڈیا میں بھی وسیع پیمانے پر کوریج ملی.الفضل انٹر نیشنل کے حوالہ سے ایک اندازے کے مطابق 148 اخبارات اور رسائل نے مسجد خدیجہ کے افتتاح کی اس خبر کو شائع کیا اور جرمنی کے علاوہ 16 دیگر ممالک کے اخبارات نے خبریں شائع کیں.ان ممالک میں انگلستان، سکاٹ لینڈ، امریکہ، پاکستان، انڈیا، آسٹریا، سری لنکا، تائیوان ، ترکی ، کینیڈا،سعودی عرب، بحرین، کویت، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فرانس ، سویڈن اور سورینام شامل ہیں.اس تقریب کو کوریج دینے والے انٹر نیشنل اخبارات میگزینز اور خبر رساں ایجنسیوں میں سے چندا ہم نام یہ ہیں: "CNN, Associated Press Ap, Reuters, Google News, Zimbio News Agency, Euro_Islam, Gilf News, world news Network, Yahoo News, Newsday.com, International Hearld Tribune, Thew Gayrdian UK, ABC News USA, CNN UK, Deutch Weelle (Germany), Spiegel (Germany), USA Today (USA), ITN (UK), MSNBC (USA), Washington Post USA, The Times of India (India)." بیتیز دورة الفضل انٹر نیشنل - 12 تا18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 13) برلن کی مسجد خدیجہ کے افتتاح کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالی مسجد بیت السلام برسلز بیلجیئم کا افتتاح کرنے کے لیے جرمنی سے 18 اکتوبر 2008 کو رخصت ہوئے.اس موقع پر احباب جماعت بڑی تعداد میں علی اصبح مشن ہاؤس میں جمع ہو چکے تھے.قریباً سوا نو بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنے رہائشی حصہ کی بالکونی میں تشریف لائے اور اپنے کیمرے سے مسجد کے خوب صورت حصوں کی ویڈیو بنائی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے چہرہ مبارک پر نظر پڑتے ہی احباب جماعت نے نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ

Page 281

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 236 نے از راہ شفقت اپنے عشاق کی بھی ویڈیو بنائی.پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بالکونی کے اس حصہ میں تشریف لائے جہاں نیچے خواتین کھڑی تھیں یوں خواتین نے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دیدار کا شرف حاصل کیا.بچیوں نے الوداعی نغمات پیش کیے.احباب اپنے ہاتھ ہلا رہے تھے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا کیمرہ ان الوداعی لمحات کو محفوظ کر رہا تھا.برسلز میں ورود مسعود: برسلز میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو پر جوش انداز میں خوش آمدید کہا گیا.احباب جماعت نے کثیر تعداد میں جمع ہو کر پیارے اور محبوب آقا کا استقبال کیا اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کیں.19 اکتوبر کو مجلس انصاراللہ بلجیم کا سالانہ اجتماع بھی تھا.گو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پروگرام میں اس اجتماع میں شمولیت کا پروگرام شامل نہیں تھا لیکن از راہ شفقت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس کے آخری اجلاس میں شمولیت فرمائی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس اجتماع کی آخری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اس جو بلی کے سال ہر جماعت کی خواہش ہے کہ ان کے جلسوں میں میں شامل ہوں لیکن ہر جگہ جانا ممکن نہیں ہے.بہر حال بلجیم کی ایک چھوٹی سی جماعت ہے جس کے انصار اللہ کے اجتماع میں کافی تعداد میں دوسرے بھی آئے ہوئے ہیں تو اس لحاظ سے اس اجتماع میں شمولیت اس سال کے حوالے سے ہو گئی ہے اور بلجیم کی بھی نمائندگی ان ملکوں میں ہوگئی ہے یا میرا پروگرام جن ملکوں میں جانے کا بنا ہے بلبھیم بھی ان میں شامل ہو گیا.جہاں اس سال کے حوالے سے اجتماع یا جلسے میں شامل ہوا ہوں.یہ سال خلافت جو بلی کا سال ہے اس میں ہر ایک کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ خوشی منالینا، جو بلی منا لینا یہ تو دنیا داروں کی طرح ہمارا مقصد نہیں.اگر اس سال سے بیج استفادہ کرنا ہے تو پھر اس روح کو تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جس کے لیے یہ جو بلی منائی جارہی ہے اور وہ یہ جیسا کہ میں نے 27 مئی کے جلسہ میں ایک عہد لیا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو دنیا کے کونہ کونہ تک پہنچا کر اپنے ملک کے کونہ کونہ تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا جب تک کہ اس کا حق ادا نہ ہو جائے.آپ نے ایک عہد یہ بھی کیا ہے کہ اسلام اور احمدیت کی مضبوطی اور اشاعت کے لیے آخر دم تک کوشش کروں گا.نظام خلافت کی حفاظت کے لیے آخر دم تک کوشش کروں گا.اپنے بچوں میں بھی یہ روح پھونکنے کی کوشش کروں گا.تو یہ عہد جو ہے اس کو معمولی عہد نہ سمجھیں.یہ ایک بہت بڑا عہد ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 9 تا 15 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 4)

Page 282

maniplane Town of Dilbeek Belgium کے میئر Mr.Stafaan Platteau حضور انور کے ہمراہ.(19-10-2008) پیچیم میں حضور انور ڈاکٹر پیٹر جان (Dr.Pieter Jan ) کی بیعت لیتے ہوئے.(2008-10-19)

Page 283

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لندن واپسی : = 237 19 اکتوبر کو ہی اجتماع مجلس انصار اللہ سے خطاب کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالی لندن کے لیے واپس روانہ ہوئے.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ شام کو مسجد فضل لندن پہنچے تو کامیاب دورہ جات کے بعد خیریت کے ساتھ واپس آنے پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہنے کے لیے احباب جماعت کثیر تعداد میں جمع تھے.بچوں اور بچیوں نے اھلا و سَهْلًا وَّ مَرْحَبًا گا کر حضور انور کو خوش آمدید کہا.حضور انور ایدہ اللہ تعالی فرانس، برلن ( جرمنی ) اور بلیجیم کے کامیاب دورہ جات کے بعد واپس لندن تشریف لے آئے.الحمد للہ یہ دورہ جات اس قدر برکات کا موجب بنے کہ ساری دنیا پر احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا پر نور چہرہ ظاہر ہوا اور لوگوں نے محسوس کیا کہ حقیقی اسلام اگر کہیں دکھائی دیتا ہے، امن عالم کے قیام کی اگر کوئی ضمانت ہے، بھائی چارہ اور اخوت کی اگر کہیں روشنی ہے تو وہ صرف اور صرف جماعت احمدیہ کی آغوش میں ہے.خلافت جوبلی کے سلسلہ میں انگلینڈ کے پروگرام: انگلینڈ میں خلافت جو بلی کے سلسلہ میں جو پروگرام تشکیل دیئے گئے اور وہ پروگرام کے تحت منعقد بھی ہوئے ان کی تفصیل کچھ یوں ہے: (1) مجلس مشاعرہ : یکم اگست 2008ء کو مجلس انصاراللہ یوکے کے زیر انتظام محمود ہال میں ایک مجلس مشاعرہ منعقد ہوئی جس میں ایک مقامی اور سات بیرونی ممالک سے تعلق رکھنے والے شعرا نے خلافت احمدیہ کے موضوع پر اپنا کلام سنایا.حضور انور نے بھی از راہ شفقت اس محفل میں شرکت فرمائی.اس محفل کو سننے والے احباب کی تعداد تین صد سے بھی زائد تھی.(2 مسرور انٹرنیشنل باسکٹ بال ٹورنامنٹ : خلافت جوبلی کے سلسلہ کا یہ پروگرام کیم اور دو اگست 2008ء کو ہوا.یٹورنامنٹ سپورٹس سٹیڈیم گلڈ فورڈ میں منعقد ہوا.اس ٹورنامنٹ میں کینیڈا اور پاکستان سے کل تیرہ ٹیمیں شامل ہوئیں.پروگرام میں شامل ہونے والی اور پوزیشنیں حاصل کرنے والی ٹیموں کو حضرت امیر المؤمنین خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت انعامات عطا فرمائے.

Page 284

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 3 چیرٹی واک: 238 خلافت جو بلی کے حوالے سے ایک اور پروگرام چیرٹی واک منعقد ہوا.اس واک میں ممبران مجلس خدام الاحمدیہ اور مجلس لجنہ اماء اللہ نے بھی شرکت کی.اس واک کے ذریعہ دولاکھ ایک ہزارستاون پاؤنڈ جمع کیے گئے اور سالانہ اجتماع مجلس انصاراللہ یوکے کے موقع پر 125 اکتوبر کی شام ایک تقریب میں 23 مختلف چیرٹی اداروں میں ایک لاکھ بیس ہزار ایک سو پاؤنڈ کی رقم تقسیم کی گئی اور باقی ماندہ رقم ہیومینٹی فرسٹ کو دے دی گئی.(4) ہاؤسز آف پارلیمنٹ میں ایک تقریب: 22 اکتوبر 2008ء کا دن جماعت احمدیہ کی تاریخ میں اس لحاظ سے ایک تاریخی دن بن گیا کہ صد سالہ خلافت جوبلی کے سلسلہ میں علاقہ پٹی کی ممبر آف پارلیمنٹ نے حضرت امیرالمؤمنین خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں ہاؤسز آف پارلیمنٹ میں ایک تقریب منعقد کی.ہاؤسز آف پارلیمنٹ کو ویسٹ منسٹر حل (Palace of Westminister) بھی کہا جاتا ہے.لندن شہر کے بیچ و بیچ یہ عظیم الشان، وسیع و عریض عمارت حکومت برطانیہ کا دل سمجھی جاتی ہے.وقت کے بہتے ہوئے دھارے کو عمار کے ایک مینار پر بگ بین (Big Ben) کا معروف گھڑیال گھنٹیوں کے ساتھ ناپتا چلا جاتا ہے جو ساری دنیا میں برطانیہ کی پہچان ہے.یہ عمارت حکومت برطانیہ کے شہنشاہوں کا مرکز رہی ہے اور دو ایوانوں پر مشتمل ہے.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ہاؤسز آف پارلیمنٹ پہنچے تو آپ کا استقبال اس تقریب کی میزبان حلقہ مسجد فضل لندن کی ممبر آف پارلیمنٹ.Justine Greening M.P نے کیا.حضور انور کے اس خطاب کو سننے کے لیے آئے ہوئے تیس سے زائد ممبران پارلیمنٹ اور دنیا بھر کی نمائندگی کرنے والے سفارت خانوں اور مکتبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات یہاں جمع تھیں.جن اہم شخصیات نے خطاب سے پہلے حضور انور سے تعارف حاصل کیا ان میں مندرجہ ذیل شخصیات شامل تھیں :.Meg Munn M.P جو شیفیلڈ کے علاقہ کی ممبر ہیں اور امور خارجہ کی وزیر رہ چکی ہیں، ،Alan Keen M.P..An Keen M.P وزیر امور صحت.Fiona MacTaggart M.P سلاؤ علاقہ کی ممبر ہیں، جناب یا سر شعبان کو نسلر مصری سفارت خانه.Stephen Hammond M.P حزب اختلاف کی طرف سے وزیر ٹرانسپورٹ،

Page 285

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ،Doug Naysmith M.P.H.E.Mr.Rafael Moreno ملک چلی (Chilli) کے سفیر ،John Macdonnell M.P.،Consultant Dr.Michael Bending 239 Tom Cox سابق ممبر آف پارلیمنٹ، Baroness Sand Verma حزب اختلاف کی چنیدہ وزیر برائے ،Universities & Skills Innovation ☆ ☆ جناب آصف چودھری.امور خارجہ اور کامن ویلتھ کے نمائندہ جناب عمران خان.جنرل سیکریٹری برطانیہ پاکستان چیمبر آف کامرس، چیئر مین آف گورنرز ساؤتھ لینڈ کالج، John Rishard جناب مراد قریشی ممبر لندن اسمبلی ، Simon Phipps سپرنٹنڈنٹ ہونسلو پولیس، Rt.Hon.Andrew Smith M.P.Dr Rainer Lassing جرمنی کے سفیر کے نمائندے، H.E Mr.Melvin Chalobah سیرالیون کے ہائی کمیشنر ، John Dal Din Lord Dholakia ،Laura Moffat M.P.ڈائریکٹر ویسٹ منسٹر امور بین المذاہب، ہوئے کہا: Satish Modi چیئر مین موڈ کی انڈسٹریز، Ms.Maxi Martin کونسلر ہیڈ آف اے.آر.وائی.ٹیلی ویژن یورپ.یو.کے.اور P.J.Mir Professor Richard Thompson Justin Greening کا خطاب اور تاثرات: پروفیسر امپیریل کالج لندن.مسجد فضل لندن کے علاقہ کی ممبر آف پارلیمنٹ محترمہ جسٹن گرینگ نے استقبالیہ سے خطاب کرتے آج ہمارے لیے بہت اہم دن ہے جب His Holiness یہاں تشریف لائے

Page 286

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہیں اور یہ امر ہمارے لیے باعث عزت و افتخار ہے.یہ موقع نہایت پر شوکت ہے کہ خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہوئے ہیں.اس سلسلہ میں جہاں ساری دنیا میں تقاریب کا انعقاد ہوا ہے وہاں برطانیہ بھر میں تقریبات نہایت شان کے ساتھ منائی گئی ہیں.ہمیں فخر ہے کہ سب سے پہلی مسجد جو لندن میں بنی وہ مسجد فضل ہے جو پٹی کے علاقہ میں واقع ہے.جب سے یہ مسجد بنی ہے یہاں جمع ہونے والوں نے اس علاقہ کی زندگی میں ایک نہایت نظم وضبط سے بھر پور مثبت اور مرکزی کردار ادا کیا ہے.....جو نصب العین انہوں نے اپنایا یعنی محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں“ (Love for All Hatred For None) وہ میرے خیال میں ایسا ہے کہ ہم سب اسے اپنا کر اپنی زندگیوں میں فیض حاصل کر سکتے ہیں.اسی کے ذریعہ ہم معاشرہ میں اپنے اپنے رنگ میں اعلیٰ اقدار پر عمل پیرا ہو سکتے ہیں.“ 240 الفضل انٹر نیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء - صفحہ نمبر 10) محترمه Gillan Merron وزیر امور خارجہ کے تاثرات: جسٹن گریٹنگ کے خطاب کے بعد منسٹر وزارت خارجہ محترمہ Gillan Merron نے خطاب کیا اور انہوں نے اپنے خطاب میں کہا: ” میرے لیے یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ مجھے آج حضور انور سے ملاقات کا اور خلافت جو بلی کی ایک تقریب میں شمولیت کا موقع ملا ہے.مجھے احساس ہے کہ جماعت احمدیہ میں دنیا بھر سے لوگ شامل ہیں اور برطانیہ کے طول و عرض میں بھی جماعت احمدیہ کے افراد آباد ہیں.اپنی قابل قدر معاشی خدمات کی وجہ سے احمدی بہت سے حلقوں میں معروف ہیں اور میں جسٹن کے اس خیال کی تائید کرتی ہوں کہ اتنی بڑی تعداد میں پارلیمانی ممبران کی حاضری اس چیز کا ثبوت ہے کہ ہمارے دلوں میں افراد جماعت کی کتنی قدر و منزلت ہے....آپ کی کاوشوں سے دوسروں کو گہرائی میں سمجھنے کا موقع ملتا ہے کہ مذہبی اصول کیا ہیں اور یہ بھی کہ اس طرح ان بے زبان افراد کو بھی ایک آواز حاصل ہو جاتی ہے جن کے

Page 287

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حقوق کو اپنے معاشروں میں نظر انداز کیا جاتا ہے.....وزارت خارجہ، دفاتر کامن ویلتھ ، محکمہ بین الاقوامی ترقی اور وزارت دفاع سب مل کر یہ کوشش کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں جہاں بھی انسان آباد ہیں ان کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جائے.رواداری، مساوی حقوق ،سب کے لیے یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنا، یہ وہ مرکزی میدان ہیں جن میں ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے.“ خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز: 241 الفضل انٹر نیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر (10) آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب فرمایا.حضور انور نے دنیاوی مسائل، ان کا حل امن وامان کا مسئلہ اور اقتصادی بحران جیسے اہم موضوعات پر سیر حاصل اور پر مغز خطاب فرمایا.اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خلافت احمدیہ کے قیام کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرمایا: خلافت احمدیہ کا مقصد مسیح موعود اور مہدی علیہ السلام کے مشن کو دنیا میں پھیلانا ہے اس لیے اس سے کسی قسم کے خوف کا احتمال نہیں ہے.خلافت احمد یہ جماعت کے افراد کوان ہی دونوں مقاصد کی طرف بلاتی ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیان فرمائے ہیں اور اس ذریعہ سے جماعت دنیا بھر میں امن و آشتی کے قیام کے لیے کوشاں رہتی ہے.“ الفضل انٹرنیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 10) سیکریٹری آف سٹیٹ Hazel Blears کا خطاب اور تاثرات: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پر مغز اور پرتاثیر خطاب کے بعد محترمہ Hazel Blears سیکریٹری آف سٹیٹ برائے لوکل گورنمنٹ اور کمیونٹیز نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا اور کہا: میں نہایت سچائی سے کہہ سکتی ہوں کہ میں نے اس خطاب کو بہت متاثر کرنے والا پایا ہے.ہم سب جو یہاں موجود ہیں بہت خوشی سے مزید وقت تک آپ کے خطاب کوسن سکتے تھے کیونکہ جو امور آپ نے بیان کیے وہ آج کے زمانہ کے لیے نہایت ضروری، نتیجہ خیز اور ولولہ انگیز ہیں اور جن مسائل کی طرف آپ نے نشان دہی فرمائی وہ انسانیت کے لیے بہت بڑا چیلنج ہیں..اس قسم کا خطاب سیاست دان بہت کم کر سکتے ہیں اور اس قدر متاثر کرنے والی تقریر بہت کم سننے میں آتی ہے.

Page 288

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء...و مختصر پیغام میں آپ کو دینا چاہوں گی وہ یہ ہے کہ آپ کے اصول ہم سب کے لیے بہت اہم ہیں محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ، آپ کا یہ نہایت مصفے اور سیدھا صاف اصول ہے جو تمام اعلیٰ اقدار کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے.میں بہت سے سماجی گروہوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی اور مختلف طبقات فکر سے ملنے کا موقع ملتا رہتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ ان تمام کا دائرہ کار یا معاشرت کسی قسم کی بھی ہو ان سب کی تمناؤں کی سمت ایک ہی ہے یعنی قیام امن، انسانی ہمدردی ، مساوات اور ایک دوسرے کی اقدار کا احترام....جوالفاظ آپ نے ظالم کی مدد کرنے کے بارہ میں کہے وہ بہت اہم ہیں کیونکہ معاشرہ میں جو غلطی خوردہ ہوں ان کو روکنا بھی بہت ہی اُمید افزا ہے کیونکہ میں یقین رکھتی ہوں کہ انسانوں میں اپنے آپ کو بدلنے کی اہلیت موجود ہوتی ہے....آپ کے حوصلے کی وسعت اور گہرائی اور صبر کے ساتھ اخلاقی اقدار کے قیام کی کوششیں کرتے چلے جانا ہم سب کے لیے مشعل راہ ہے.جو کام ہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں وہ بہت بڑا چیلنج ہے اور اس میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے....اس خیال میں تمام ممبران پارلیمنٹ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لیڈر میرے ساتھ اتفاق کریں گے کہ جن نظریات کا آپ نے ذکر کیا ہے وہ بہت قابل قدر اور قابل عمل نظریات ہیں اور جب ہمیں روحانی راہنمائی اور ولولے ان لوگوں سے ملتے ہیں جن کا یقین محکم بنیادوں پر چنا ہوتا ہے تو ان کے نمونہ میں ہمیں زندگی کے نئے ولولے لگن ، حوصلے اور ذوق عطا ہوتے ہیں.“ 242 الفضل انٹر نیشنل 9 تا 15 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 16).Hon.Dominic Grieve M.P کے تاثرات : ہیزل بلیئر کی تقریر کے بعد جناب.Dominic Grieve M.P نے اس تقریب کے انعقاد پر بہت خوشی کا اظہار کیا.آپ حزب اختلاف کی طرف سے Shadow وزیر داخلہ اور Shadow اٹارنی جنرل ہیں.انہوں نے اپنی تقریر کے شروع میں کہا کہ : آج ہم جماعت احمدیہ کی میزبانی کا شرف حاصل کر رہے ہیں جبکہ اکثر وہ ہماری مہمان نوازی کرتے ہیں.جماعت احمدیہ کے جلسہ سالانہ میں احمدی آبادی میں سے 75 سے 80 فیصد تک لوگ حاضر ہوتے ہیں.

Page 289

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء...احمدی مسلمان جتنی بڑی تعداد میں اپنے جلسہ سالانہ میں شرکت کرتے ہیں سیاسی جماعتوں میں اس قسم کے جذبہ شرکت کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا....آپ کی جماعت کے مثبت جذبوں نے مجھے بہت متاثر کیا ہے.زندگی کے ہرمیدان میں آپ کے ممبران خدمات انجام دے رہے ہیں.سول سروس، آرمی ، قانونی ، میڈیکل اور کاروباری ہر محکمہ میں جماعت کے افراد خدمات سرانجام دیتے نظر آتے ہیں جس کی وجہ آپ کا یہ نظریہ ہے کہ کھلے دل سے خیالات کے تبادلے ہوں اور اس طرح باہمی معاملات میں مفاہمت ہو اور تعاون سے کام کیے جائیں.حضور انور نے اپنے خطاب میں جو بین المذاہب گفت و شنید کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے اور اسلامی تعلیمات کی جو مناسب عملی صورت آپ کی زندگیوں میں نظر آتی ہے وہ معاشرہ کے لیے بہت مفید ہے.مذاہب کی ہم آہنگی کی جو مثال آپ نے قائم کی ہے وہ بہت خوش آئند اور امید افزا ہے اس لیے ہم بہت خوشی محسوس کرتے ہیں کہ جماعت کے مرکزی دفاتر آپ نے یہاں قائم کیے ہیں.ہم محسوس کرتے ہیں کہ جس طرح آپ نے پر امن یک جہتی کی مثال ہمارے سامنے قائم کی ہے ہم سب ان ہی بنیادوں پر معاشرہ کی تعمیر کر سکتے ہیں اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک پر امن معاشرہ کی امید کر سکتے ہیں.“ 243 الفضل انٹرنیشنل 9 تا 15 جنوری 2009ء صفحہ نمبر (12) املین کین کے تاثرات اور وزیر اعظم گورڈن براؤن کا پیغام: Felthum & Heston کے ممبر پارلیمنٹ جناب ایلین کین نے خطاب کیا اور اپنے تأثرات بیان کیے.سب سے پہلے انہوں نے بتایا کہ انہیں 122اکتوبر 2008ء کی صبح ہی وزیر اعظم جناب گورڈن براؤن کی طرف سے ای میل کے ذریعہ پیغام ملا ہے جسے وہ پڑھ کر سنائیں گے.وزیراعظم گورڈن براؤن کا پیغام: Massage from Prime Minister of

Page 290

244 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء United Kingdom Rt.Hon.Gordon Brown M.P."Dear Allen, I want to send a note to say how sorry I am that I can not be with you at the event today as you gather with friends from the Ahmadiyya Community.I know that Hazel will convey my best wishes and those of the whole Labour movement at this auspicious occasion of the Khilafat Centenary.Please do extend a warm welcome to His Holiness Hadrat Mirza Masroor Ahmad and the fellow worshipers in over 176 countries.British Ahmadiyya community will continue to work towards Peace and Tolerance and to strengthen inter-faith dialogue, both here and abroad.I know that both you and hazel will continue to keep me abreast of all the many successes of the Ahmadiyya Muslim community in Britain.Please do pass on my appreciation and thanks to everybody gathered with you today, and through them to the many Ahmadi Muslims for making such contribution to the country.Best wishes Gordon"

Page 291

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اُردو ترجمه : وزیر اعظم برطانیہ نے امیلین کین کو مخاطب کر کے لکھا: میں آپ کو پیغام بھجوا رہا ہوں کہ اظہار کر سکوں کہ مجھے کس قدر افسوس ہے کہ آج میں آپ کے ساتھ اس تقریب میں شرکت نہیں کر سکوں گا جہاں آپ جماعت احمدیہ کے احباب کے ساتھ شریک ہوں گے.میں اُمید رکھتا ہوں کہ آپ اور محترمہ ہیزل بلیئر ز میری اور تمام لیبر تنظیم کی طرف سے خلافت جو بلی کے موقع پر پیغام تہنیت اور خیر مقدم کے جذبات حضور انور حضرت مرزا مسرور احمد تک اور ان کی معرفت 176 ممالک میں قائم جماعت احمدیہ کے افراد تک پہنچا دیں.جماعت احمد یہ برطانیہ قیام امن، معاشرتی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کی کاوشیں نہ صرف ملک بھر میں بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی جاری رکھ رہی ہے.میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ اور محترمہ ہیزل مجھے جماعت احمد یہ برطانیہ کی کامیابیوں سے مطلع رکھیں گے.براہ مہربانی تمام حاضرین کو میرے جذبات تشکر اور تحسین پہنچادیں اور ان کے ذریعہ تمام احمدی مسلمانوں تک جو لکی زندگی میں قابل قدر حصہ لے رہے ہیں.بہترین تمناؤں کے ساتھ گورڈن وزیراعظم برطانیہ جناب گورڈن براؤن کا پیغام سنانے کے بعد امین کین نے کہا: مجھے علم ہے کہ کیوں اتنی بھاری تعداد میں مختلف سیاسی حلقوں سے اور مختلف ایوانوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات یہاں اکٹھی ہوئی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ جماعت احمد یہ کے ممبران سے انہیں اپنے اپنے علاقوں میں تعارف حاصل ہوا ہے اور قیام امن کے لیے اس جماعت کی نہایت استقلال سے مسلسل ہونے والی کوششوں سے متاثر ہیں.اسی وجہ سے ہم سب ممبران جماعت کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور تعاون کی پیش کش کرتے ہیں.66 245 الفضل انٹر نیشنل 9 تا 15 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 12)

Page 292

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جناب سائمن ہیوز کے تاثرات : 246 اس کے بعد لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر جناب سائمن ہیوز نے بتایا کہ جماعت احمدیہ کی تین خوبیوں نے انہیں بہت متاثر کیا ہے.انہوں نے کہا: اول تو یہ کہ جس چیز نے مجھے آپ کی جماعت کے بارہ میں متاثر کیا ہے وہ یہ ہے کہ آپ ہمیشہ بہت ہی کھلے دلوں کے ساتھ دوسروں کو اپنے ساتھ ملاتے ہیں.یہ درست ہے کہ برطانیہ نے آپ کو یہاں شہریت دی ہے مگر آپ کی جماعت کے افراد نے اپنے آپ کو ایک تنگ نظر حلقہ بندگروہ نہیں بنایا بلکہ انہوں نے جو طرزِ زندگی اپنایا ہے اس سے زندگی کی لہریں ہر سمت بلند ہوتی رہی ہیں.مختلف پارٹیوں کے مابین اور ان کی زندگیوں کے اندر ایک حیات افزا برقی رو کی طرح پھیلی ہیں جہاں بھی آپ لوگ آباد ہوئے ہیں.دوسری بات جو میں کہنا چاہوں گا یہ ہے کہ لندن ممبر پارلیمنٹ ہونے کی حیثیت سے میں اور دوسرے ممبران پارلیمنٹ فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہم ایک Cosmopolitan شہر کے رہنے والے ہیں جہاں مختلف قوموں کے باشندے مل کر زندگی بسر کرتے ہیں بلکہ شاید دنیا بھر میں سب سے زیادہ تعداد میں یہاں مختلف نسلوں اور قومیتیوں کے لوگ رہتے ہیں.اس لیے یہ امر بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ ہم دنیا میں امن کے ساتھ مل جل کر رہنا سیکھیں.یہاں دنیا بھر کے مذاہب کی نمائندگی ہے.آپس میں ہم ایک دوسرے سے سبق حاصل کر سکتے ہیں کہ کس طرح زندگیاں گزارنی چاہئیں.اس ذریعہ سے ہمیں نمونہ دکھانا ہوگا کہ بہترین ہم آہنگی کا طریق کیا ہے.سب سے بہترین معاشرہ وہی ہے جہاں ایک دوسرے کے احساسات اور اعتقادات کے لیے دلوں میں عزت اور احترام ہو.جس کا اظہار عملی صورت میں بھی ہو کہ ہر شخص آزادی محسوس کرے کہ وہ اپنی تعلیم و تدریس ، عبادت ، تبلیغ، اپنے خیالات کی تشہیر آزادی سے کر سکتا ہے.اس سلسلہ میں ہمیں جو مراعات حاصل ہیں وہ ہمارے لیے بہت بڑا اعزاز ہیں.تیسری بات جو میں کہنی چاہتا ہوں یہ ہے کہ ہم اور آپ آج آپ کی خلافت جو بلی منانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں تو ہمیں یہ احساس ہے کہ انسانی حقوق اور مذہبی آزادی دنیا میں سب کو حاصل نہیں ہیں.پاکستان میں اور بعض دوسرے ممالک میں مکمل مذہبی آزادی تمام افراد کو نہیں ہے کہ وہ اپنے چنیدہ مذہب پر آزادی سے عمل پیرا ہوسکیں.اتنی بڑی تعداد میں مختلف حلقہ ہائے فکر کے نمائندے جو یہاں جمع ہوئے ہیں یہ بھی اس کا

Page 293

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء غماز ہے کہ یہ احساس بہت واضح طور پر موجود ہے کہ ہمیں مل جل کر کوششیں کرنی ہوں گی کہ آزادی کو دنیا میں رواج دیا جائے تا کہ آپس میں تبادلہ خیالات سے ایک دوسرے سے سیکھنے کا میدان کھلا رہے.صد سالہ جو بلی خلافت کے موقع پر ہم از سر نو اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ کوششیں تیز کریں گے تا کہ دنیا کے تمام لوگ آزادی سے رہ سکیں.لارڈایو بری کی تقریر اور تاثرات : 247 الفضل اند نیشنل - 9 تا 15 جنوری 2009ء صفحہ نمبر (12) تقریب کے اختتام پر لارڈ ایو بری نے تقریر کی اور اپنے تاثرات بیان کیے.انہوں نے آتے ہی حاضرین کو ”السلام علیکم کا تحفہ پیش کیا.لارڈ ایو بری جو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک بااثر راہنما ر ہے ہیں.1971ء سے ہاؤس آف لارڈز کے اہم ترین ممبر ہیں اور جماعت احمدیہ برطانیہ سے اچھے تعلقات رکھتے ہیں انہوں نے حضور انور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ”یہ میرے لیے بہت بڑا اعزاز ہے کہ اس تقریب میں مجھے شکریہ کے کلمات کہنے کا موقع دیا گیا ہے.....اس قدرشان دار خطاب کے لیے میں حضور انور کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں.دوسروں نے بھی خراج تحسین پیش کیا ہے مگر میں مزید کہنا چاہوں گا کہ اس خطاب میں جو نشان دہی حضور انور نے اخلاقی اقدار کی طرف فرمائی ہے وہ بنیادی اہمیت کی حامل ہے....حضور انور نے اپنے خطاب میں اختلافات اور تصادم سے بچنے کے لیے جو امور بیان فرمائے ہیں اور اختلافات کے جو حل حضور نے ہمارے سامنے رکھے ہیں وہ وزارت خارجہ کے لیے بھی بہت اہم نکات ہیں کہ کس طرح اختلافات سے نپٹا جا سکتا ہے.....جیسا کہ میرے دوسرے ساتھیوں نے بھی اظہار کیا ہے کہ ہم جماعت احمدیہ کے افراد کا اس ملک میں رہائش پذیر ہونا اپنے لیے نہایت خوش کن سمجھتے ہیں.ان سے مل کر ہمیں اس بات کی یاد دہانی ہوتی ہے کہ ہمیں دنیا کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر مساوی انسانی حقوق اور انسانی آزادی کے لیے کوشاں رہنا چاہیے اور دنیا میں جو اختلافات تصادم کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اس کا سد باب کرنا چاہیے.آپ کے حکمتوں سے بھرے ہوئے الفاظ اور نصائح کے لیے ہم آپ کے بے حد ممنون ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہم سب اپنی زندگیوں میں ان سے صحیح رنگ میں فائدہ اٹھا سکیں گے.“ الفضل انٹرنیشنل - 9 تا 15 جنوری 2009ء صفحہ نمبر (12)

Page 294

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بعض دیگر اہم شخصیات کے تبصرے اور تاثرات : 248 کینیڈا کے ہائی کمیشن جناب مسٹر جیمز رائٹ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے تبادلۂ خیالات کیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خلافت جو بلی کی مبارک باد پیش کی اور جماعت احمدیہ کے ممبران کی کینیڈا میں موجودگی پر بہت خوشی کا اظہار کیا.انہوں نے کہا: آپ کے جو اصول ہیں تمام انسانوں کے لیے احترام اور رواداری وہ ہم سب کے لیے بھی بہت اہم ہیں.جن لوگوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب سنا وہ اس چیز کو اپنے لیے اعزاز سمجھ رہے تھے کہ انہیں یہ موقع میسر آیا.کینیڈا میں میں ہزار احمدی رہتے ہیں اور ہمارے لیے خوشی کا باعث ہے کہ جو اُصول آپ احمدیوں نے اپنا رکھے ہیں یعنی رواداری، باہمی افہام و تفہیم ایک دوسرے کے جذبات کا احترام وہ ہمارے اصول بھی ہیں.حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب قیام امن کے لیے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے.تمام انسانوں کے کے لیے محبت کا پیغام اور نفرتوں سے دوری نہایت اُمید افزا پیغام ہے....امید ہے کہ تمام دنیا کے لوگ اس پیغام کو سنیں گے اور دلوں میں جگہ دیں گے.اس زمانہ میں جبکہ دنیا کو اس قدر مسائل کا سامنا ہے سب کو چاہیے کہ اس اخلاق اور روحانی خزانہ کی قدر کریں اور مثبت اقدار کو تعاون مہیا کریں.“ الفضل انٹرنیشنل - 9 تا 15 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 13) (5) حضور انور اید و اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں جماعت احمد یہ یو.کے کی طرف سے ایک VIP Reception: جماعت احمد یہ یو کے نے خدا تعالیٰ کے فضل سے سید نا حضرت امیر المؤمنین خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں ایک VIP Reception اور Dinner پیش کرنے کی توفیق پائی.یہ پروگرام کوئین الزبتھ کا نفرنس سنٹر لندن میں منعقد کیا گیا.اس پروگرام کو دس رسائل اور جرائد نے جگہ دی.اور اس پروگرام کوسن رائز ریڈیو نے بھی اپنے پروگرام میں نشر کیا.

Page 295

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 6) دورہ برطانیہ: 249 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 7 نومبر کو برطانیہ کی مختلف جماعتوں کا دورہ فرمایا اور تین مساجد اور دو مشن ہاؤسز کا افتتاح فرمایا.i مسجد المہدی بریڈ فورڈ: ایہ مسجد صرف تین سال کے قلیل عرصہ میں مکمل ہوئی ہے.اس کا سنگ بنیاد 2 اکتوبر 2004ء کو حضرت خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رکھا اور نومبر 2006 ء میں اس کی تعمیر کا کام شروع ہوا جو نومبر 2009ء میں پایہ تکمیل کو پہنچا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے یہاں جمعہ کا خطبہ ارشاد فرما کر اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح فرمایا.بریڈ فورڈ کی سرزمین سے پہلا خطبہ تھا جو براہ راست ساری دنیا میں دکھایا اور سنایا گیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ میں فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جس مقصد کے لیے اس گھر کو تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے وہ مقصد پورا کرنا بھی انتہائی ضروری ہے.اس خدا کے لیے وہ خالص دل پیدا کرنا ضروری ہے جس میں اس کی رضا کے حصول کا مقصد کوٹ کوٹ کر بھرا ہو جس میں خالصتاً للہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی کا جذبہ بھی موجزن ہو.اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو دنیا میں خدا تعالیٰ کا گھر بنائے گا خدا تعالیٰ اس کے بدلے جنت میں اس کے لیے گھر بنادے گا.“ الفضل انٹر نیشنل 12 تا18 دسمبر 2008ء.صفحہ نمبر 16) اسی شام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں مسجد المہدی کے نچلے ہال میں ایک عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شہر بھر کی سرکردہ اور معزز شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا.ان میں مندرجہ ذیل سرکردہ شخصیات شامل تھیں : ☆ بریڈ فورڈ کی ڈپٹی لارڈ میئر حوارن حسین، ڈپٹی لارڈ لیفٹیننٹ ڈاکٹر رمیندرسنگھ MEB، چار ممبران پارلیمنٹ، مقامی پولیس کے سربراہ، علاقہ کے سب سے بڑے سینئر حج سٹیفن گلک، چیئر مین مجسٹریٹ کورٹ،

Page 296

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ☆ سکھ کمیونٹی کے چیئر مین ، ہندو مندر کے سیکریٹری، 250 برطانیہ کے پہلے ایشیائی لارڈ میئر جناب محمد عجب اور دیگر مذاہب کے نمائندے، ڈاکٹرز، پروفیسرز ، وکلا حضرات اور دیگر کاروباری شخصیات اور دوسرے پیشہ ور افراد بڑی تعداد میں شامل ہوئے.مجموعی طور پر مہمانوں کی تعداد ایک سو میں تھی.بریڈ فورڈ کی ڈپٹی لارڈ میئر حوارن حسین کے تاثرات: بریڈ فورڈ کی ڈپٹی لارڈ میئر حوارن حسین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں بریڈ فورڈ شہر کی طرف سے ایک تحفہ پیش کیا، خلافت جو بلی نیز بریڈ فورڈ میں مسجد تعمیر کرنے پر مبارک باد دی اور اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: بریڈ فورڈ میں جماعت احمدیہ کا بہت مثبت کردار رہا ہے.جماعت مختلف کمیونٹیز کو اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے.جب صبح اپنے کام پر جاتی ہوں تو مجھے مسجد کا خوب صورت نظارہ نظر آتا ہے اور مجھے خوشی ہوتی ہے.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب: (الفضل انٹر نیشنل.12 تا18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 13) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حاضرین سے انگریزی زبان میں خطاب کرتے ہوئے مساجد کی تعمیر کا مقصد اور حقیقی اسلامی تعلیمات پر روشنی ڈالی.شہر والوں کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے مسجد کی تعمیر میں نہ صرف یہ کہ رکاوٹ نہیں ڈالی بلکہ حتی المقدور تعاون پیش کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں خصوصاً اس بات پر نہایت فصاحت کے ساتھ روشنی ڈالی کہ اسلام کسی فرد واحد کی آزادی کا حق نہیں چھینتا اور نہ ہی کسی قسم کے جبر کی حمایت کرتا ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: وہ احباب جو ہمیں جانتے ہیں ان کو بخوبی علم ہے اور وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ جماعت احمد یہ ایک جماعت کی حیثیت سے ہمیشہ امن، پیار اور محبت کا پیغام پھیلاتی ہے.ہم جہاں بھی مساجد تعمیر کرتے ہیں وہ صرف ایک خدا کی عبادت کرنے کے لیے تعمیر کی جاتی ہیں اور اس مسجد کی تعمیر کا بھی اصل مقصد یہی ہے.یہ مجد ہمیشہ نیک کاموں کے لیے روشنی کا گھر رہے گی.ہم کبھی بھی یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہماری مساجد سے نفرت کے شعلے، بدی ، سازشیں یا ظلم کی آگ بھڑ کے گی بلکہ

Page 297

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء یہاں سے تو ہمیشہ محبت، پیار، صلح اور خیر کا پیغام جائے گا.ذیل ہے:...میں جماعت احمدیہ کی طرف سے اس شہر کے ہر فرد کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہر احمدی اپنی بساط کے مطابق یہ پوری کوشش کرے گا کہ وہ امن کے قیام میں پورا تعاون کرے اور یہ مسجد امن، بھائی چارہ اور پیار کی محافظ رہے گی.انشاء اللہ 251 الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 13) مسجد المہدی بریڈ فورڈ کے افتتاح کے موقع پر حاضرین کے تاثرات: حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کے بعد حاضرین نے جن تاثرات کا اظہار کیا ان کا خلاصہ درج ڈپٹی لارڈ میئر اپنے دو بچوں کو ساتھ لائی تھیں.موصوفہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے اپنے بچوں کا تعارف کروایا اور ان کے لیے دعا کی درخواست کی.☆ دوران کہا کہ: ☆ سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مہمانوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے 66 حضور ! ہم آپ کو روزانہ ٹی وی پر دیکھتے ہیں اور بڑی خوشی ہوتی ہے.“ ایک مہمان نے کہا کہ ہم بچوں کو بٹھا کر حضور کی بچوں کی کلاسز دکھاتے ہیں.بعض سرکردہ انگریز مہمانوں نے کہا کہ : حضور انور نے آج جو خطاب فرمایا ہے اس کی بہت ضرورت تھی.اگر ہم اس تعلیم پر عمل پیرا ہوں تو دنیا کے سارے مسائل حل ہو جائیں گے.“ مہمانوں نے مسجد کی بہت تعریف کی اور اکثریت نے کہا کہ : یہ بہت خوب صورت مسجد ہماری نظروں کے سامنے بنی ہے اور شہر سے گزرتے ہوئے نظر آتی ہے.“ ا ایک ممبر یورپین پارلیمنٹ کی اہلیہ حال ہی میں اپنے انڈیا کے سفر کے دوران قادیان سے ہو کر آئی تھیں.موصوفہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بتایا کہ: 66 قادیان قیام کے دوران مجھے بے حد عزت دی گئی.میرے دل میں اہل قادیان کی بہت قدر ہے.میں ایک وفد لے کر دہلی گئی تھی اور پھر قادیان بھی گئی تھی.“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بات سن کر فرمایا: ہم دوبارہ آپ کو قادیان آنے کی دعوت دیتے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل - 12 تا 18 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 13)

Page 298

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میڈیا کے تبصرہ جات اور تاثرات : 252 مسجد المہدی بریڈ فورڈ کی افتتاحی تقریب کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے میڈیا میں غیر معمولی کوریج دی گئی.بی بی سی ٹیلی ویژن اور مقامی بی بی سی ریڈیو نے اس افتتاحی تقریب کو براہ راست نشر کیا.سن رائز ریڈیو نے نصف گھنٹے کا پروگرام پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ہر گھنٹے بعد نمایاں ☆ طور پر مسجد کی خبر نشر کی اور اپنے صبح اور شام کے پروگراموں میں مسجد کے افتتاح کی خبر نشر کی.بی بی سی ایشین ریڈیو نے بھی یہ خبر نمایاں طور پر نشر کی.☆ Pulso Radio اور Real Radio نے بھی اپنی نشریات میں ہر گھنٹے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے دورہ بریڈ فورڈ اور مسجد المہدی“ کے افتتاح کی خبر نشر کی.☆ پرنٹ میڈیا میں مقامی اخبار Telegraph & Argus نے اپنی 8 نومبر 2008 ء کی اشاعت میں نمایاں طور پر مسجد المہدی کے افتتاح کی خبر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر کے ساتھ اس سرخی کے ساتھ شائع کی کہ: رُوحانی سربراہ کے ذریعہ مسجد کا افتتاح مسلم ایسوسی ایشن نے اس مسجد کی تعمیر کے لیے 5.2 ملین پاؤنڈ اکٹھے کیے.شہر کی تمام کمیونٹیز کے لیے یہ مسجد کھلی ہے....اڑھائی ملین پاؤنڈ سے بریڈ فورڈ میں تعمیر ہونے والی مسجد کی آفیشل افتتاحی تقریب میں دو ہزار سے زائد افراد شامل ہوئے.المہدی مسجد جو Ress Way پر ہے کی تعمیر میں دو سال کا عرصہ لگا.اس مسجد کا باقاعدہ افتتاح کل جماعت احمد یہ عالم گیر کے سپریم لیڈر حضرت مرزا مسرور احمد نے کیا.اس افتتاحی تقریب کی کوریج اور خطبہ جمعہ مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ کے ذریعہ دنیا کے دوسو ممالک میں نشر ہوا.یہ مرکز با قاعدہ مسجد کے طور پر تعمیر ہونے والی اس شہر کی بڑی مساجد میں سے ایک ہے جس میں دو ہزار سے زائد افراد عبادت کر سکتے ہیں.اس مسجد کا آٹھ میٹر اونچا گنبد اور ایک بڑا ہال ہے.اُمید کی جاتی ہے کہ تمام کمیونیٹیز کے لوگ یہاں آئیں گے.بریڈ فورڈ کی احمد یہ مسلم برانچ کے صدر ڈاکٹر باری ملک نے کہا کہ مسجد کے دروازے ہر ایک کے لیے کھلے ہیں.ہم اپنی جماعت کے ذریعہ بریڈ فورڈ کے لیے ہر ممکن خدمت کرنا

Page 299

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008 ء 253 چاہتے ہیں.افتتاح کی تقریب بڑی عمدگی سے انجام پائی.سارے ملک سے لوگ اس میں شامل ہوئے یہاں تک کہ پاکستان، کینیڈا اور جرمنی سے بھی بعض لوگ اس تقریب میں شامل ہونے کے لیے آئے.یہ امر ہر ایک کے لیے خوشی اور مسرت کا دن تھا.اب ہمارے پاس ایک خوب صورت مسجد ہے جو سارے بریڈ فورڈ سے نظر آتی ہے.لوگ اپنے روحانی پیشوا کے لیے استقبالیہ گیت گا رہے تھے جو مسجد کے افتتاح کے لیے تشریف لائے تھے.“ الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 16) مسجد بیت التوحید (ہڈرزفیلڈ ) کا افتتاح: 8 نومبر 2008ء کو بریڈ فورڈ سے پولیس کی ایک کار نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قافلہ کو ہڈرزفیلڈ تک اسکارٹ کیا.مسجد بیت التوحید ہڈرزفیلڈ میں استقبال کرنے والے احمدی احباب و خواتین کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنا ہاتھ بلند کر کے السلام علیکم کہا اور نئے سنٹر کے معاینہ کے لیے تشریف لے گئے.حال ہی میں تین لاکھ چار ہزار پاؤنڈ میں خریدی جانے والی اس جگہ میں ایک طرف مسجد تعمیر کی جائے گی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس عمارت پر نصب سختی کی نقاب کشائی کی.شفیلڈ (Sheffield) کے لیے روانگی: 8 نومبر 2008ء کو ہی نماز ظہر و عصر ہڈرزفیلڈ کی مسجد بیت الصمد میں ادا کرنے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالی کا قافلہ شفیلڈ کے لیے روانہ ہوا.مسجد بیت العافیت میں استقبال کے لیے موجود احباب مردو خواتین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو دیکھتے ہی نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے.بچوں نے ہاتھوں میں پکڑے ہوئے پرچم لہراتے ہوئے گیت اور دعائیہ نظمیں پیش کیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالینے ان کے جواب میں ہاتھ بلند کر کے سب کو السلام علیکم کہا.یہ بچے، مرد، عورتیں اور بوڑھے عشاق سردی اور بارش کی پھوار کے باوجود حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کے لیے جمع تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد کی بیرونی دیوار میں نصب سختی کی نقاب کشائی فرمائی اور دُعا کروائی.دُعا کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مسجد کے اندر تشریف لے گئے اور مسجد اور اس کے ملحقہ دفاتر اور رہائشی حصے کا معاینہ فرمایا.

Page 300

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء استقبالیہ 254 شفیلڈ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیے اعزاز میں ایک استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں شفیلڈ کے لارڈ میئر، ممبر آف پارلیمنٹ، کونسلرز، چرچ لیڈرز، چیف ایگزیکٹو آف ہاؤسنگ اینڈ کونسل ، سٹاف آف سوشل سروسز اور میمبر آف Religious Advisery Panel BBC Radio ،ڈاکٹرز ، وکلا اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد شامل ہوئے.مسز جین برڈ.لارڈ میئر کونسلر کا خطاب: تلاوت اور نظم کے بعد سب سے پہلے شفیلڈ کی لارڈ میئر مسز جین برڈ نے جماعت کے رفاہ عامہ کے کاموں کو سراہا.احباب جماعت کے رویہ اور حکومت کے ساتھ تعاون اور محبت کے تعلق کو بنیاد بناتے ہوئے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: مجھے شفیلڈ میں رہنے پر فخر ہے جہاں مختلف مذاہب اور کلچر کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں اور ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں.“ ہوئے کہا کہ : الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) رچرڈ کے آرون ممبر آف پارلیمنٹ کے تاثرات: مسجد کے علاقہ سے تعلق رکھنے والے ممبر پارلیمنٹ رچرڈ کے آرون نے اپنے تاثرات بیان کرتے 22 اکتوبر 2008ء کو ہاؤس آف پارلیمنٹ میں حضور انور کے خطاب سے وہاں موجود ممبرز آف پارلیمنٹ بے حد متاثر ہوئے تھے.“ الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر (12) اُنہوں نے مزید کہا کہ : مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ میرا رابطہ ایسی مذہبی جماعت سے ہوا ہے جن کا ماٹو ” محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 19 تا 25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 13)

Page 301

خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء کے جشن کے سلسلہ میں Glasgow U.K میں حضور انور کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر گلاسگو کے میئر حضور انور کے ہمراہ.(2009-03-07) خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی 2008ء کے جشن کے سلسلہ میں.Glasgow UK میں حضور انور کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر حضور انورا اپنے تاثرات درج فرمارہے ہیں.(2009-03-07)

Page 302

Muslim on UK Inauguration of Baitul Afiyat Sheffield 8th November 2008 بيت العافیت Sheffield کے افتتاح کے موقع پر حضور انور کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ایک معزز مہمان تأثرات بیان کر رہے ہیں.(2008-11-08) العرب بیت الاحسان BAITUL EHSAN بیت الاحسان Leamingho برطانیہ کے افتتاح کے موقع پر حضور انور دعا کرواتے ہوئے.(19-11-2008)

Page 303

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ : 255 استقبالیہ کے آخر پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطاب فرمایا اور دنیا میں قیام امن کے موضوع کو قرآنی حوالوں کے ساتھ مزین فرمایا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تعلیم خدا کرے کہ آج کی یہ تقریب سب کے لیے باہمی پیارو محبت اور اعتماد کا باعث بنے....حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے اس بات کے حصول کے لیے دو اصول بیان فرمائے ہیں.ایک یہ کہ لوگ خدا تعالیٰ کا قرب حاصل کریں.دوسرا یہ کہ بنی نوع انسان کی خدمت کرتے ہوئے ہمیشہ انصاف کا دامن تھامے رکھیں اور یہی تعلیمات جماعت کے نعرہ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں کی بنیاد ہیں.اگر قرآن مجید کی پر عمل کیا جائے تو دنیا سے نفرت کا خاتمہ ہو جائے گا اور لوگ بلاخوف وخطر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر امن کی زندگی گزاریں گے......دنیا ایک عالم گیر جنگ کی طرف قدم بڑھا رہی ہے اور اس تباہی سے بچنے کے لیے فوری اقدام کرنے کی ضرورت ہے.دنیا کے موجودہ حالات اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ اگر پھر جنگ چھڑ گئی تو اس سے پوری دنیا متاثر ہوگی اور ہم اس تباہی کی طرف بڑی تیزی سے قدم بڑھارہے ہیں.ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انسان کو یہ توفیق دے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نباہتے ہوئے اس کی مخلوق کو تباہی سے بچائے.“ الفضل انٹرنیشنل - 19 تا 25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 13)

Page 304

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دورہ بھارت : 256 سید نا حضرت خلیفتہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ فرمودہ 21 نومبر 2008ء کے دوران قادیان کے سفر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: قادیان کا انشاء اللہ جلسہ ہے اس کے لیے دعا کریں کہ ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت ہو.اللہ تعالیٰ ہر شر سے ہر احمدی کو محفوظ رکھے..اللہ تعالیٰ تمام جانے والوں کو ہر طرح اپنی حفاظت میں رکھے.مستقل دُعائیں کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ حاسدوں اور شریروں کے شر سے ہر وقت بچائے کیونکہ ان لوگوں کی نظر تو ہر وقت جماعت پر رہتی ہے اور جو وہاں قادیان میں رہنے والے ہیں اُن کو بھی اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شر سے محفوظ رکھے...ہندوستان ایک بڑا وسیع ملک ہے اور غریب لوگ ہیں اس لیے نہیں آسکتے.تو انشاء اللہ بعض دوسرے شہروں میں بھی جانے کا پروگرام ہے.اللہ تعالیٰ ان جگہوں کے پروگرام بھی ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے اور میرا یہ دورہ بے شمار برکات کا حامل ہو اور ان کو سمیٹنے والا ہو اور دشمن کا ہر حربہ اور چال ناکام و نامراد ہواور ہم جماعت کی ترقی ہمیشہ دیکھتے چلے جائیں اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہماری پردہ پوشی فرمائے اور کبھی ہم اس کے فضلوں اور 66 رحمتوں سے محروم نہ رہیں.خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 21 نومبر 2008 ء مسجد بیت الفتوح لندن ) بھارت میں کئی سال سے صد سالہ خلافت جو بلی کے جلسہ کی تیاری ہورہی تھی.ان جماعتوں میں بھی اب تیاریاں عروج پر تھیں جن میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورہ متوقع تھا.ہر ایک چھوٹا بڑا اس غیر معمولی اور انتہائی با برکت اور افضال الہی سے بھر پور اور خلافت جوبلی کے تاریخی اور تاریخ ساز جلسہ سالانہ قادیان کے انتظار میں تھا.بعض لوگوں نے تو اپنی اپنی نوکریوں سے سال بھر پہلے ہی رخصتیں لے رکھی تھیں تا کہ عین وقت پر کوئی مسئلہ نہ ہو اور مبادا وہ اس جلسہ کی برکات سمیٹنے سے محروم رہ جائیں اور بہتوں نے اپنے سفری انتظامات بھی مکمل کر لیے تھے.لندن سے روانگی: 22 نومبر 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے لندن سے دہلی کے لیے روانگی سے قبل غیر معمولی لمبی دُعا کروائی.سینکڑوں کی تعداد میں احباب جماعت حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو رخصت کرنے کے لیے جمع تھے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بھارت میں تیرہ مقامات کا دورہ کرنا تھا جس کے لیے بھارت حکومت نے

Page 305

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 257 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اور آپ کے قافلہ کے لیے VVIP ویزے جاری کیے تھے اور بھارت میں دوران دورہ سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی اعلیٰ اور حساس انتظامات کیے تھے جس کی اطلاع حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو بھی ساتھ کے ساتھ بھارتی حکومت کی طرف سے دی جا رہی تھی.دہلی ائر پورٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا والہانہ استقبال: دہلی پہنچتے ہی جہاز کے دروازہ پر حکومت ہند کی طرف سے وزارت خارجہ کے پروٹوکول آفیسر، دہلی کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے ان کے اسسٹنٹ پروٹوکول آفیسر، جائنٹ کمشنر کسٹمز، اسٹنٹ کمشنر دہلی، پولیس کے سکیورٹی افسران، امیگریشن کے افسران، ائر پورٹ اتھارٹی کے نمائندگان اور برٹش ائر ویز سٹاف کے دوممبران نے استقبال کیا اور سرزمین بھارت پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا.جماعت احمد یہ ہندوستان کی طرف سے صدر صاحب صدر انجمن احمد یہ بھارت قادیان مکرم صالح محمد اله دین صاحب، مکرم محمد انعام غوری صاحب ناظر علی قادیان، مکرم محمد نسیم خان صاحب ناظر صاحب امور عامه قادیان اور مکرم نائب ناظر امور عامہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.لاؤنج میں مکرم منیر احمد صاحب حافظ آبادی وکیل اعلیٰ تحریک جدید قادیان، مکرم سید تنویر احمد صاحب ناظم وقف جدید ، مکرم برہان احمد صاحب ظفر ناظر نشرواشاعت قادیان، صدر صاحب مجلس خدام الاحم یہ بھارت ،صدر صاحب مجلس انصار اللہ بھارت، قائم مقام افسر صاحب جلسہ سالانہ قادیان اور مکرم خلیل احمد صاحب مع اہلیہ نمائندہ صدرانجمن احمدیہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو خوش آمدید کہا.اسی طرح جماعت سے عقیدت رکھنے والے کئی ایک غیر مسلم احباب بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہنے کے لیے وہاں پہنچے ہوئے تھے.مسجد احمد یہ دہلی میں ورود مسعود : ائر پورٹ سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ پولیس کے Escort میں احمدیہ مسجد بیت الہادی دہلی کے لیے روانہ ہوا.جہاں جماعت احمد یہ دہلی کے احباب و خواتین، بچوں اور بوڑھوں نے اپنے پیارے آقا کا والہانہ استقبال کیا.اس موقع پر احباب جماعت نے فلک شگاف نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے.بچوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں پھولوں کے گلدستے پیش کیے.مسجد بیت الہادی کو رنگ برنگی جھنڈیوں اور بینرز سے سجایا گیا تھا.بیرونی گیٹ پر ایک محرابی دروازہ بنایا گیا تھا جس کے ایک طرف اَهْلًا وَّ سَهْلًا وَّ مَرْحَبًا اور دوسری طرف إِنِّي مَعَكَ يَا مَسْرُورُ لکھا ہوا تھا.مسجد بیت الہادی برقی قمقموں کے ساتھ جگ مگ جگ مگ کر رہی تھی.

Page 306

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دورہ چنائی: 258 پروگرام کے مطابق حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دہلی میں ایک دن قیام کیا اور 24 نومبر 2008ء کو صوبہ تامل ناڈو کے شہر چنائی (Chennai) اور پھر وہاں سے کیرالہ صوبہ کے شہر کالی کٹ کے لیے روانہ ہوئے.دہلی ائر پورٹ پر سر کردہ حکام سے ملاقات اور اہم بات چیت: جب حضور انور چنائی کے لیے دہلی ائر پورٹ پر تشریف لائے تو وہاں حضور انور نے منسٹر آف سٹیٹ فار ہوم افیئر ز ، وزارت داخلہ کے ایک افسر اور سماج وادی پارٹی کے ایک معروف لیڈر سے ملاقات کی.منسٹر آف دی سٹیٹ فار ہوم افیئر ز حکومت ہند شری پر کاش جسوال نے سب سے پہلے ☆ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان سے کچھ دیر گفتگو بھی کی.دہشت گردی اور بدامنی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا.انسانیت کو تحفظ ملنا چاہیے.جب انسان کا تحفظ خطرہ میں پڑ جاتا ہے تو پھر اس کا رد عمل ظاہر ہوتا ہے.اگر چہ یہ رد عمل بھی غلط طرف کا ہوتا ہے.“ الفضل انٹر نیشنل.19 تا 25 دسمبر 2008ءصفحہ نمبر 7) وزارت داخلہ کے ایک افسر S.K.Negi صاحب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور گفتگو کی سعادت پائی.☆ سماج وادی پارٹی کے معروف لیڈر Mr.Amar Singh ممبر پارلیمنٹ نے بھی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی سعادت پائی.چنائی میں ورود مسعود اور والہانہ استقبال: قادیان سے تین ہزار کلو میٹر دور چنائی کی سرزمین نے پہلی بار کسی بھی خلیفہ المسیح کے قدموں سے برکت پائی.جہاز کے دروازہ پر ائر پورٹ کی ڈپٹی منیجر ، کسٹم آفیسر انچارج، جیٹ ائر لائن کے پروٹوکول آفیسر اور پولیس آفیسرز نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.ائر پورٹ لاؤنج میں جماعت احمد یہ چنائی کی مجلس عاملہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو چنائی میں خوش آمدید کہا.مقامی جماعت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے قیام کا انتظام Trident ہوٹل میں کیا تھا.ائر پورٹ سے پولیس کے ایسکورٹ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا قافلہ ہوٹل ٹرائی ڈنٹ کے لیے روانہ ہوا.

Page 307

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مسجد ہادی چنائی کا افتتاح: 259 شہر کے ایک حلقہ Saint Thomas Mount میں نئی تعمیر شدہ مسجد احمد یہ بیت الہادی کا افتتاح حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ظہر اور عصر کی نمازیں پڑھا کر فرمایا.یوں مسجد بیت الہادی چنائی ہندوستان کی سرزمین پر ایسی پہلی مسجد بن گئی جس کا افتتاح حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے بابرکت ہاتھوں عمل میں آیا اور 1947ء کے بعد ہندوستان کی سرزمین پر تعمیر ہونے والی یہ پہلی ایسی مسجد ہے جس کا افتتاح خلیفہ اسیح نے کیا.چنائی کا پہلا نام مدراس تھا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عہد مبارک میں ہی یہاں احمدیت کا پودا لگا اور 313 صحابہ کی فہرست میں گیارہ صحابہ مدراس کے شامل ہیں.تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو روحانی خزائن جلد 11 صفحہ نمبر 326.سو سال میں پہلی بار کسی بھی خلیفہ کے قدم مبارک اس سرزمین پر پڑے اس اعتبار سے مدراس موجودہ چنائی کی سرزمین کو یہ برکت حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا.صوبہ کیرالہ کے شہر کالی کٹ (Kalicut) کے لیے روانگی: مسجد ہادی کی افتتاحی تقریب کے بعد پانچ بجے سہ پہر یہاں سے چنائی کے انٹر نیشنل ائر پورٹ کے لیے روانگی ہوئی.پروگرام کے مطابق اب یہاں سے صوبہ کیرالہ کے شہر کالی کٹ (Kalicut) کے لیے روانگی تھی.ڈپٹی کمشنر آف پولیس کی سربراہی میں سیکورٹی کا ایک دستہ حضور انور کے ساتھ متعین تھا جو حضورانور کی آمد سے لے کر واپس روانگی تک ہر وقت ساتھ رہا.پولیس کی دوگاڑیاں قافلہ کے ساتھ تھیں جن میں سے ایک گاڑی قافلہ کو اسکارٹ کر رہی تھی.پانچ بج کر چالیس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز چنائی کے ائر پورٹ پہنچے.حضور انور کی آمد سے قبل بورڈنگ کارڈ کے حصول، سامان کی بکنگ اور امیگریشن کی کارروائی مکمل ہو چکی تھی.ویزہ کے خصوصی سٹیٹس کی وجہ سے یہاں بھی سامان نیز دیگر ہر طرح کی چیکنگ سے ائر پورٹ سیکورٹی حکام نے مستقی قرار دے دیا اور سامان اور بورڈنگ پاس پر Security Check exempted کی مہر لگادی ہوئی تھی.ائر پورٹ پہنچتے ہی سیکورٹی اور ائر پورٹ حکام نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا استقبال کیا اور وقت کی کمی کے باعث سیدھے جہاز کے اندر پہنچا دیا.

Page 308

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کالی کٹ ( کیرالہ ) میں ورود مسعود اور والہانہ استقبال: 260 کالی کٹ کیرالہ وہ سرزمین ہے جہاں آج سے پندرہ سو سال قبل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معروف صحابی حضرت مالک بن دینار رضی اللہ عنہ کے ذریعہ اسلام کا نفوذ ہوا جو تجارت کی غرض سے ہندوستان آئے تھے.انہوں نے یہاں ایک مسجد بھی تعمیر کی تھی جس کا نام مسجد مالک بن دینار رکھا گیا تھا.کیرالہ میں احمدیت کا نفوذ 1897ء میں ہوا اور جماعت کا باقاعدہ قیام 1915ء میں ہوا.ائر انڈیا کی پرواز 1C925 چھ بج کر ہمیں منٹ پر جہاز صوبہ کیرالہ کے شہر کالیکٹ (Calicut) کے ائر پورٹ پر اترا.احمدیت کی دوسری صدی میں پہلی بار کسی بھی خلیفہ کے مبارک قدم کیرالہ کی سرزمین پر پڑے.جہاز کے دروازہ پر ڈپٹی کمانڈر CISF، امیگریشن افیسر، کسٹم افیسر اور انڈین ائر لائن کے سٹاف ممبر نے حضور انور کو خوش آمدید کہا.ائر پورٹ کے لاؤنج میں صوبہ کیرالہ کے زونل امرا مکرم پروفیسر عبدالجلیل صاحب زونل ٹروینڈرم زون، مکرم بی بی احمد کبیر صاحب زونل امیر ارنا کولم، مکرم پروفیسر عبدالکریم صاحب زونل امیر پالگھاٹ ، مکرم محمد علی ماسٹر صاحب زونل امیر مالا پورم ، مکرم ایم اے محمد صاحب زونل امیر کالیکٹ ،مکرم این کنہی احمد ماسٹر صاحب زونل امیر کنور (Kannur) اور دیگر سینئر جماعتی عہدیداران نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا اور مصافحہ کی سعادت پائی.ائر پورٹ سے باہر احباب جماعت کیرالہ بڑی تعداد میں اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لیے موجود تھے.حضور انور کے چہرہ مبارک پر نظر پڑتے ہی ان کے ہاتھ بلند ہو گئے اور ہر طرف سے اھلا و سَهْلاً ومَرْحَبًا کی آوازیں بلند ہونے لگیں.بہتوں کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے.ان لوگوں نے اپنی زندگی میں پہلی بارکس بھی خلیفتہ اسے کو اپنے اتنا قریب دیکھا تھا.ایک صدی کے انتظار کے بعد یہ انتہائی مبارک اور تاریخی دن آیا تھا کہ خلیفہ اسیح کا پر نورو جو دان کے ہاں موجود تھا.اس انتہائی رُوح پرور ماحول میں ائر پورٹ سے پولیس سیکورٹی کے ایسکورٹ میں یہ قافلہ مکرم ایم اے محمد صاحب زونل امیر کا لیکٹ کی رہائش گاہ کی طرف روانہ ہوا.کالیکٹ میں حضور انور کا قیام ایم اے محمد صاحب زونل امیر کی رہائش گاہ پر تھا.سوا آٹھ بجے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائش گاہ پر پہنچے اور یہاں پر موجود احباب کو اپنا ہاتھ بلند کر کے السلام علیکم کہا اور اپنی جائے رہائش پر تشریف لے گئے.نماز مغرب و عشا کی ادائیگی کا انتظام رہائش گاہ کے بیرونی لان(Lawn) میں کیا گیا تھا.آٹھ بج کر پچاس منٹ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے تشریف لا کر نماز مغرب و عشا جمع کر کے پڑھا ئیں.نمازوں کی

Page 309

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 261 ادائیگی کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے.قریباً ڈیڑھ صد سے زائد افراد نے حضور انور کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کی سعادت پائی صوبہ کیرالہ کی سرزمین پر یہ پہلی نماز تھی جوکسی خلیفہ وقت نے پڑھائی.کالی کٹ میں احمدیہ مسجد بیت القدوس“ کا افتتاح: 25 نومبر 2008ء کو حضور انور نے مسجد کی بیرونی دیوار پر نصب یادگاری سختی کی نقاب کشائی فرمائی.مسجد سے ملحقہ علاقہ میں ایک بڑی مار کی لگا کر استقبالیہ تقریب کا انتظام کیا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں احباب اور مسجد کے ایک احاطہ میں خواتین حضور انور کی منتظر تھیں.افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کے بعد جیسے ہی حضور انور مارکی میں تشریف لائے احباب نے بڑے ولولہ انگیز اور پر جوش نعرے بلند کیے اور کافی دیر تک فضا نعروں سے گونجتی رہی.احباب میں ایک غیر معمولی جوش اور جذبہ تھا.نعرے لگاتے تھے اور روتے جاتے تھے.ایسا روح پرور منظر کہ خلیفہ وقت ان میں موجود ہو، انہوں نے اپنی زندگیوں میں پہلی بار دیکھا تھا.سبھی عشاق اس منظر کو ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھوں کے ذریعہ دلوں اور روحوں میں اُتار لینا چاہتے تھے.خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ : حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس مبارک موقع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ” آپ کے چہروں پر میں دیکھ رہا ہوں ایک سکون، ایک اطمینان ہے، ایک نیکی ہے جو ایک احمدی کے چہرے پر ہونی چاہیے.تو امید ہے کہ آپ اس نیکی کو مزید بڑھائیں گے.اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو.آمین الفضل انٹر نیشنل 19 تا 25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 7) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اس خطاب کے بعد لجنہ اماءاللہ کی مارکی میں تشریف لے گئے جہاں خواتین نے شرف زیارت حاصل کیا.میڈیا کوریج مسجد کی اس افتتاحی تقریب میں اخبارات، ٹیلی ویژن اور نیوز ایجنسی کے نمائندگان آئے ہوئے تھے جنہوں نے استقبالیہ تقریب کی رپورٹس تیار کیں اور ریکارڈنگ بھی کی.رپورٹس تیار کرنے والوں میں مندرجہ ذیل اخبارات، ایک نیوز ایجنسی اور چار ٹیلی ویژن چینل کے نمائندے اور جرنلسٹ شامل تھے.ملیالم زبان کا اخبار Mathrubhumi

Page 310

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ☆ ڈیڑھ ملین سرکولیشن والا اخبار Malayala Manorama ملیالم زبان کا ایک اخبار Madhyyama قومی اخبار The Hindi نیوز ایجنسی Press Trust of India) PTI) ☆ ٹی وی چینل ACV News ٹی وی چینل India Vision ٹی وی چینل C-Net Amirtha T.V 262 " حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مسجد بیت القدوس میں آمد اور میڈیا کے تاثرات : جماعت کالی کٹ کی نو تعمیر شدہ مسجد Madhalakulam کے علاقہ میں واقع ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ جب مسجد بیت القدوس کالی کٹ پہنچے تو میڈیا نے آپ کی بابرکت آمد کو بھر پور کوریج دی.ملیالم زبان کے ایک اخبار Rashtra Deepike نے پہلے صفحہ پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی بڑی تصویر دے کر نیچے خبر دی کہ : احمد یہ مسلمانوں کے عالمی روحانی لیڈر خلیفہ المسح امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد کو آج صبح کالی کٹ کے احمد یہ مسلم جماعت کی مسجد میں دیئے گئے استقبالیہ کا منظر “ الفضل انٹر نیشنل.19 تا25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 9) ایک اخبار Mathrubhunvi نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر شائع کی اور لکھا: احمدی مسلمانوں کے عالمگیر روحانی راہنما خلیفہ اسیح الخامس امیر المؤمنین حضرت مرزا مسرور احمد آج کالی کٹ میں تشریف لے آئے.آپ کے اس مختصر دورہ کا مقصد اپنے متبعین سے ملاقات ہے.کالی کٹ میں کیرالہ کے چھ زونل امیروں کی قیادت میں پُر جوش استقبال کیا گیا.مذہب اسلام کا امن بخش پیغام دنیا کو دیتے ہوئے خلیفہ نے اپنے عالمی دورہ کو شروع فرمایا.افریقہ، امریکہ، یوروپ، ایشیا وغیرہ ممالک کا دورہ کرنے کے بعد آپ قادیان میں اختتامی جلسہ سے خطاب فرمائیں گے.اس مہینہ کے پہلے ہفتہ میں برٹش پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے اجتماعی طور پر احمد یہ خلیفہ کو اعزاز بخشا تھا.

Page 311

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 263 احمد یہ خلافت کا نعرہ " Love for All Hatred for None" ہے.دنیا کے 193 ممالک میں یہ جماعت پھیلی ہوئی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل - 19تا25 دسمبر 2008ء صفحہ نمبر 9) ملیالم زبان کے اخبار Malyalam Manarama نے 26 نومبر 2008ء کی اشاعت میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر شائع کی اور لکھا: احمد یہ خلیفہ کو پر خلوص خوش آمدید کالی کٹ.احمد یہ مسلم جماعت کے عالمگیر روحانی راہنما خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو پر خلوص اور تقوی سے بھری خوش آمدید.مومنوں سے بھری ہوئی مسجد احمد یہ میں نعرہ ہائے تکبیر اور روح پرور نظموں سے انہوں نے اپنے رُوحانی را ہنما کو خوش آمدید کہی.روحانی خلیفہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ کیرالہ کے احمدیوں کو اپنے بڑوں کی نیکی کی وجہ سے پر امن معاشرہ کا ایک حصہ بننے کی توفیق ملی.کیرالہ کے مختلف اطراف سے آئے ہوئے نمائندگان اس استقبالیہ میں شامل ہوئے.“ ☆ اشاعت میں لکھا: الفضل انٹرنیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 2) ملیالم زبان کے ہی ایک اور اخبار Manorama نے اپنی 26 نومبر 2008ء کی احمد یہ خلیفہ کو بھر پورانداز میں پر جوش خوش آمدید احمدیہ مسلم جماعت کے عالمگیر روحانی راہنما خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو پر جوش خوش آمدید.عقیدت مندوں نے بھری ہوئی مسجد میں نعرہ ہائے تکبیر اور نظموں سے اپنے روحانی پیشوا کو خوش آمدید کہی.عالمگیر روحانی خلیفہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ کیرالہ کے احمدیوں کو اپنے بڑوں کی نیکیوں کی وجہ سے پرامن معاشرے کا ایک حصہ بننے کی توفیق ملی.کیرالہ کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے احمدی احباب نے اس تقریب میں شرکت کی.خلیفہ کی آمد کے سلسلہ میں شدید حفاظتی انتظام کیا گیا تھا.“ الفضل انٹر نیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 2)

Page 312

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ☆ 264 ملیالم زبان کے ایک اور اخبار Madhyamam Calicut جو کہ جماعت اسلامی کا اخبار کہلاتا ہے، نے اپنی 26 نومبر 2008ء کی اشاعت میں لکھا: احمد یہ خلیفہ کوشان دار خوش آمدید جماعت احمدیہ کے روحانی راہنما اور خلیفہ مرزا مسرور احمد کا شہر میں شان دار استقبال کیا گیا.احمد یہ مسجد کے صحن میں بچوں نے نظمیں پڑھ کر رنگ برنگی جھنڈیاں ہلا ہلا کر ان کا پر خلوص استقبال کیا.خلیفہ کو خوش آمدید کہنے کے لیے بشمول عورتیں اور بچوں سمیت بہت سارے لوگ پہنچ گئے تھے.استقبالیہ تقریب میں مختلف احمدی سرکردہ احباب بھی شامل ہوئے.“ ☆ الفضل انٹر نیشنل.2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 2) ہندوستان کے انگریزی زبان کے نیشنل اخبار The Hindu نے اپنی 26 نومبر 2008ء کی اشاعت میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر شائع کی اور لکھا: احمد یہ لیڈر کا بھر پور ،شان دار، پر جوش استقبال حضرت مرزا مسرور احمد صاحب اپنے کیرالہ کے وزٹ پر.احمدیہ مسلم کمیونٹی نے بہت بڑی تعداد میں اپنے خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو اپنی احمدیہ مسجد میں آنے پر بڑے بھر پورانداز میں خوش آمدید کہا.احمد یہ روحانی لیڈر جو کیرالہ ٹیسٹ کے وزٹ (Visit) پر ہیں ان کے عقیدت مندوں نے نعرہ ہائے تکبیر بلند کرتے ہوئے اور ملیالم زبان میں استقبالیہ گیتوں کے ساتھ اپنے راہنما کو خوش آمدید کہا.کیرالہ کے تمام حصوں سے احمد یہ کمیونٹی کے ممبران اپنے روحانی لیڈر کے استقبال کے لیے پہنچے تھے جو کیرالہ سٹیٹ کا وزٹ کر رہے تھے.حضرت مرزا مسرور احمد صاحب نے اپنے ایڈریس میں اس بات پر زور دیا کہ معاشرہ اور سوسائٹی میں امن کا قیام کیا جائے اور ان اعلیٰ اخلاق اور اصولوں کو اپنایا جائے جو امن و سلامتی کا موجب بنتے ہیں.آپ نے اپنے ماننے والوں کو کہا کہ پاکیزہ زندگی کو اپنائیں اور معاشرہ میں سب کے ساتھ پیار محبت سے رہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 2) ہندوستان کے انگریزی زبان کے ایک اور بڑے اخبار Indian Express نے اپنی 26 نومبر 2008ء کی اشاعت میں حضور انور کی مسجد بیت القدوس میں آمد کی تصویر لگائی اور لکھا:

Page 313

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 66 ہر قیمت پر امن.جماعت احمدیہ کے روحانی لیڈر نے کہا Wayanad Kozhikode Kannur Kasargod Malappuram کے اضلاع سے آنے والے چھ ہزار کے لگ بھگ احمدی احباب نے اپنے خلیفہ کا استقبال کیا.جماعت احمدیہ کے روحانی لیڈر حضرت مرزا مسرور احمد نے خطاب کرتے ہوئے اپنے ماننے والوں کو کہا کہ وہ اپنی زندگیوں میں امن، صلح اور آشتی کو اپنائیں.حضرت مرزا مسرور احمد ، حضرت مرزا غلام احمد ، جنہوں نے قادیان میں 1889ء میں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی کے پوتے ہیں اور آپ 19 اپریل 2003ء میں حضرت مرزا طاہر احمد صاحب کی وفات پر جماعت کے پانچویں خلیفہ منتخب ہوئے.حضرت مرزا مسرور احمد یہاں کیرالہ میں اپنی کمیونٹی کو پنجاب ( قادیان ) جانے سے پہلے وزٹ کر رہے ہیں.قادیان میں جماعت احمدیہ کا آغاز ہوا تھا.صد سالہ خلافت جو بلی کے پروگرام کے تحت قادیان میں تقریبات ہیں.ان تقریبات کا آغاز لندن میں 27 مئی 2008ء کو ہوا تھا.265 حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کا قادیان کا پہلا وزٹ دسمبر 2005ء میں ہوا تھا.امسال یہاں آنے سے قبل آپ نے خلافت جو بلی کے پروگراموں کے تحت بعض افریقن اور یورپین ممالک کے دورہ جات فرمائے.حضرت مرزا مسرور احمد چنائی کے وزٹ کے بعد Kozhikode (کالی کٹ ) پہنچے اور پھر آپ یہاں سے Kochin جائیں گے.کالی کٹ آنے پر مسجد Muthalakkolam میں چھ ہزار احمدی احباب نے آپ کا بڑا پر جوش استقبال کیا.“ الفضل انٹر نیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تاثرات: ہندوستان کے دورہ سے واپسی پر 12 دسمبر 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بیت الفتوح لندن میں خطبہ جمعہ میں کالی کٹ کے احمدیوں کے اخلاص اور محبت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: کالی کٹ میں کالی کٹ اور اردگرد کے احمدیوں سے بھی ملاقاتیں ہوئیں.اس علاقے کے جتنے بھی احمدی آئے تھے جو ہزاروں کی تعداد میں تھے.....ان ملاقاتوں کے دوران

Page 314

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جو تعلق اور وفا کا اظہار سب مردوزن اور بچوں نے کیا وہ بھی حیرت انگیز تھا..یہ لوگ اخلاص و وفا میں بہت بڑھے ہوئے ہیں.کئی ایسے ہیں جنہوں نے گزشتہ چند سال پہلے ہی بیعت کی اور جماعت میں شامل ہوئے لیکن اخلاص و وفا میں بہت بڑھ گئے ہیں.اس طرح جماعتی نظام میں سموئے گئے ہیں کہ پتہ نہیں چلتا کہ یہ نئے احمدی ہیں یا پرانے احمدی ہیں.خدمات میں پیش پیش ہیں.کئی ہیں جن کے پاس اہم جماعتی عہدے ہیں اور بڑے احسن طریق سے خدمات بجا لا رہے ہیں.جماعتی نظام کو سمجھنے کے لیے اور اپنے معیار بہتر کرنے کے لیے وہ بار بار سوال کرتے رہے اپنے علم میں اضافہ کی کوشش کرتے رہے تا کہ جماعتی کاموں کو صحیح طرز پر اور صحیح نہج پر چلا سکیں.تو اس قسم کے نئے احمدی ہیں جو ہر جگہ ہونے چاہئیں.صرف بیعتیں کروانے کا کوئی فائدہ نہیں.“ 266 ( خطبه جمعه فرمودہ 12 دسمبر 2008ء.مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل.2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 6) صوبہ کیرالہ کی حکومت اور ان کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: صوبائی حکومت نے بھی وہاں کافی تعاون کیا.ایک احمدی پولیس افسر دے دیا جو اپنی ٹیم کے ساتھ آئے ہوئے تھے لیکن عموماً لوگوں کا اپنا تعاون بھی بڑا اچھا تھا.روزانہ کم از کم دو دفعہ مسجد جانے کے باوجود یہ نہیں تھا کہ لوگ تنگ آئے ہوں یا ان کو ایک طرف روکا جاتا ہو.بعض دفعہ ٹریفک خود بخود رک جاتی تھی اور خود شوق سے راستہ دے دیتے تھے اسی لیے میں نے کہا کہ اس زمین سے صحیح رنگ میں احمدیوں کو فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنی 66 چاہیے." ( خطبه جمعه فرمودہ 12 دسمبر 2008ء.مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل.2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 6) کو چین کے دورہ کے حوالے سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ریسیپشن کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہاں بھی ایک ایم پی مہمان تھے اور دیگر لوگوں نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”مجھ سے اکثر نے یہی اظہار کیا کہ جس طرح تم لوگ اسلام کی تعلیم بیان کرتے ہو تم لوگوں سے ہی توقع رکھی جاسکتی ہے کہ دنیا میں امن قائم کر سکو بلکہ وہاں ایک ریسرچ سکالر ہیں انہوں نے اپنی تجاویز بھی لکھ کے دی تھیں.بہر حال ان کا تو اپنا انداز ہے لیکن خلاصہ یہی تھا کہ دنیا میں نیکی قائم کرنے کے لیے تم لوگ ہی ہو جو کچھ کر سکتے ہو.عمومی طور پر بہر حال بڑا اچھا اور باشمر دورہ تھا.احمدیوں کو تربیتی لحاظ سے بڑا فائدہ ہوا.بچوں بڑوں اور سب کا جماعت سے اخلاص کا تعلق مضبوط ہوا.اب جو خطوط کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس دورے نے وہاں جماعت میں ایک نئی روح

Page 315

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پھونکی ہے اور احمدیت اور اسلام کے سلسلہ میں تو میں بتا ہی چکا ہوں کہ کس طرح کروڑوں تک پیغام پہنچا جو عام حالات میں نہیں پہنچ سکتا.تو دورے سے تبلیغ کے نئے راستے بھی 66 267 ( خطبه جمعه فرموده 12 دسمبر 2008ء.مطبوعہ الفضل انٹر نیشنل.2 تا 8 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 7) کالی کٹ میں استقبالیہ : کالی کٹ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اعزاز میں ہوٹل Gateway میں ایک استقبالیہ کا انتظام کیا گیا جس میں اڑھائی سو مہمان شامل ہوئے.ان معزز مہمانوں میں کالی کٹ کے میئر ، BJP کے لیڈر (سابق مرکزی وزیر ) ، سری گوپال کرشن چیف ایڈیٹر اخبار Mathrubhumi ، ادیب حضرات، ڈاکٹرز، مختلف اخبارات کے ایڈیٹرز ، جرنلسٹس، سیاسی و سماجی لیڈرز اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مہمان حضرات شامل تھے.کالی کٹ کے میئر کا ایڈریس اور تاثرات : کالی کٹ کے میئر نے خطاب کرتے ہوئے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: خلیفہ اسیح باوجود پاکستانی ہونے کے 193 ممالک میں پھیلی ہوئی جماعت کے روحانی سربراہ ہیں.ہندوستان کو اور خاص کر کالی کٹ کو یہ فخر حاصل ہے کہ یہاں اتنی عظیم اور اہم شخصیت کا استقبال کیا جا رہا ہے.ہندوستان مختلف مذاہب کی آماج گاہ ہے جہاں پیار، محبت، رواداری کا پیغام ہر طرف نظر آتا ہے.ایک دفعہ پھر میں خلوص دل کے ساتھ آپ کی خدمت میں خوش آمدید کہنے کا شرف حاصل کر رہا ہوں.‘“ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب: الفضل انٹر نیشنل - 9 تا 15 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں حقوق العباد کی ادائیگی پر بہت زور دیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”ہندوستان میں مذاہب نے ہمیشہ ایک اہم رول ادا کیا ہے.قریباً تمام مذاہب اس ملک میں نمائندگی رکھتے ہیں.خصوصی طور پر ساؤتھ ریجن میں بھی.یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں.اس بھائی چارہ اور رواداری کے

Page 316

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 268 ماحول کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ خود غرض اور اپنے مفاد کے حصول کے لیے دوسروں کے حقوق غصب کرنے والوں سے بچا جائے.خدا تعالیٰ نے جو علم اور حکمت عطا فرمائی ہے تو اس کو معاشرہ میں سوسائٹی میں امن و صلح کے قیام کے لیے استعمال کیا جائے.“ (الفضل انٹر نیشنل.9 تا 15 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 2) میڈیا کے تاثرات: میڈیا نے اس استقبالیہ کو بہت زیادہ اہمیت اور کوریج دی.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب کو خصوصاً بہت سراہا گیا اور اس کے اقتباسات مختلف اخبارات نے اپنی اشاعت کی زینت بنائے.میں لکھا: ☆ احمدیہ ملیالم زبان کے اخبار Mathrubhumi نے اپنی 17 نومبر 2008ء کی اشاعت عورتیں اپنی ذمہ داریاں ادا کریں.مرزا مسرور احمد یہ مسلم خلیفہ نے فرمایا کہ عورتیں اور بچیاں اپنی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں کوشاں رہیں.جماعت احمدیہ کے روحانی راہنما نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے تین باتوں پر بیعت لی تھی.ایک شرک نہیں کریں گی، دوم بچوں کو قتل نہیں کریں گی ، سوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام حکموں کی پابندی کریں گی اور نافرمانی نہیں کریں گی.بچوں کو قتل نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بچوں کو گمراہی کی راہ میں نہیں ڈالیں گی اور بداخلاقی کے رجحانات ان میں پیدا نہیں کریں گی.ماں کی سب سے بڑی ذمہ داری بچوں میں نیکی پیدا کرنا ہے.“ الفضل انٹرنیشنل - 9 تا 15 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 9،2) اسی اخبار نے اپنی 27 نومبر 2008ء کی اشاعت میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی رنگین تصویر کے ساتھ انٹرویو شائع کرتے ہوئے لکھا: انتہا پسندی کا سبب مذہب نہیں.مرزا مسرور احمد احمد یہ خلیفہ نے اخبار ماتر و بھومی Mathrubhumi کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سبب مذہب نہیں بلکہ مطلب پرستی اور خود غرضی ہی

Page 317

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 269.انتہا پسندی کا سبب ہے.نا انصافی کے خلاف ہی معاشرے میں رد عمل پیدا ہوتا ہے لیکن جب یہ رد عمل صحیح طریق پر نہ ہو تو مطلب پرستی اس کو اپنی موافقت میں کر لیتی ہے.یہ سوچنے کی بات ہے کہ لوگوں میں یہ رد عمل کیوں پیدا ہوتا ہے.مثلاً عراق کے بہت سارے لوگ خیال کرتے ہیں کہ عراق پر حکومت امریکن سرکار کی ہے.یہ خیال تشدد اور انتہا پسندی کو جنم دیتا ہے.ہر ملک دیگر ممالک کے وسائل پر نظر رکھنے کی بجائے اپنے وسائل کو وسعت دینے کی ضرورت ہے.حکومتوں کو اپنے تنازعات کو باہم مشورے سے حل کرنا چاہیے.ایک ملک جب دوسرے ملک پر حملہ کرتا ہے تو حالات میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے.ایسی صورت حال پیدا ہو تو دوسرے ممالک کو دخل دینا چاہیے.یہ قرآن مجید کی تعلیم ہے.دوسروں کے حقوق کی حفاظت کرنے سے بحران اور بے چینی دُور ہو جاتی ہے.ایک شخص کے حقوق جب پامال کیے جاتے ہیں تو وہ اپنا رد عمل دکھاتا ہے لیکن یہ کوئی ضروری نہیں کہ یہ رد عمل صحیح طریق پر ہو.انتہا پسندی کے اسباب ہر ملک میں مختلف ہوتے ہیں.اُنہوں نے عالمگیریت کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ زراعت کے شعبہ میں حکومتوں کو زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے.اس وقت شہروں کی طرف حکومتیں زیادہ توجہ دیتی ہیں اس کے نتیجہ میں لوگ گاؤں کو چھوڑ کر شہروں کی طرف رُخ کرتے ہیں.اس وجہ سے بیروزگاری پیدا ہوتی ہے.اس کا ایک حل زراعت کو وسعت دینا ہے.انہوں نے بتایا کہ انسان کا پہلا حق خوراک ہوتا ہے.ہندوستان کا موسم ہر قسم کی زراعت کے لیے موافق ہے.ہندوستان اس کے لیے بہت کچھ کر رہا ہے.ہمارے پاس ہر قسم کے زراعت کے ماہرین موجود ہیں لیکن نچلے طبقے میں کسانوں کی مدد کے لیے کوئی کارروائی نہیں ہوتی.اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی احمدیوں کے خلاف امتیاز برتا جاتا ہے.وہاں کے قانون کی رُو سے احمدی مسلمان نہیں.جنرل ضیا نے اس سلسلہ میں قانون کو بہت سخت کیا ہے.قانون کو سختی سے جاری کرنا، اس کو جاری کرنے والے عہدے داروں پر منحصر ہوتا ہے.اس قسم کے ظالمانہ قانون کی وجہ سے بعض لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں.اس طرح ذہین اور قابل شخصیتوں سے ملک محروم ہو جاتا ہے.دیگر اسلامی ممالک میں بھی ہمیں تکلیف اٹھانا پڑ رہی ہیں.ملائشیا میں بھی قانون بنا ہے.حال ہی میں انڈونیشیا میں بھی شور بلند ہوا ہے.

Page 318

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تمام حکومتوں کا یہ دعوی ہے کہ وہ اقلیتی طبقوں کی حفاظت کرنے کی کوشش کرتی ہیں.اس معاملہ میں مغربی ممالک میں زیادہ نرمی پائی جاتی ہے.ہم وہاں اپنے منشا کے مطابق بات کر سکتے ہیں.ہندوستان میں بھی جماعت کی مخالفت ہے.حال ہی میں یوپی میں سہارن پور میں احمدیوں پر حملہ ہوا ہے لیکن پولیس کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی.جب تشدد اور ظلم و ستم زیادہ ہو جاتا ہے تو انسانی حقوق کے محافظ کمیشن اور دیگر اداروں سے رابطہ کرتے ہیں لیکن ہمارا دار و مدار خدا تعالیٰ پر ہے.مرزا مسرور احمد صاحب اپنے عقیدت مندوں سے ملنے کے لیے کیرالہ آئے ہوئے ہیں.قادیان میں ہونے والے جلسہ سالانہ میں بھی آپ شرکت فرمائیں گے.“ کو چین اور ارنا کولم کا دورہ: 66 270 الفضل انٹر نیشنل 9 تا 15 جنوری 2009 صفحہ 9) پروگرام کے مطابق 28 نومبر 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کالی کٹ سے کو چین اور ارنا کولم کے لیے روانہ ہوئے.پہلے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو چین پہنچے جہاں استقبال کرنے والے ہزاروں کی تعداد میں موجود تھے.یہ لوگ اس تاریخ ساز لمحہ کا حصہ بن گئے کہ جس میں خلیفہ وقت کو کو چین کی سرزمین پر خوش آمدید کہا گیا.اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کیرالہ کے تجارتی مرکز ارنا کولم کا بھی دورہ کیا.میڈیا کے تاثرات: بھارت کے دورہ کے دوران بھارتی میڈیا نے حضرت خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے لمحہ لحہ اور کہی گئی ایک ایک بات کو اہمیت دی اخبارات نے انہیں شائع کیا اور ریڈیوٹی وی نے نشر کیا.ملیالم زبان کے ایک روز نامہ Manorama نے اپنی 28 نومبر 2008 ء کی اشاعت میں لکھا: مطلب پرستوں کی غلط کاریاں امن و امان کو نقصان پہنچارہی ہیں.“ احمد یہ مسلمانوں کے عالم گیر روحانی را ہنما خلیفہ المسیح الخامس امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد صاحب نے آج باہمی اتحاد و اتفاق کی مجلس کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آپس کے پیار و محبت، بھائی چارگی اور عزت پیدا ہونے سے ہی امن عالم قائم ہوسکتا ہے.آج بہت زیادہ مطلب پرست ہو جانے کی کیفیت دنیا میں نظر آرہی ہے.دوسروں

Page 319

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کے حقوق کی ادائیگی کی ذمہ داریاں سب بھول گئے ہیں.ایک طرف ہم کہتے ہیں کہ ہم تعلیم یافتہ اور مہذب ہیں تو دوسری طرف انسان میں رواداری کا فقدان پایا جاتا ہے.افراد اور ممالک باہم جدائی اختیار کر رہے ہیں.آپ نے تفصیلاً بتایا کہ اس قسم کے رُجحانات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے.“ 271 الفضل انٹر نیشنل 16 تا 22 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 2) روزنامه Mathrubhumi نے اپنی 28 نومبر 2008ء کی اشاعت میں لکھا: رواداری کے قیام کی ضرورت ہے.“ حضرت مرزا مسرور احمد کالی کٹ : احمد یہ مسلم جماعت کے رُوحانی راہنما حضرت مرزا مسرور احمد نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے سے علم میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن دنیا میں رواداری کا فقدان بہت زیادہ ہوتا نظر آرہا ہے.مذہبی تعصب ہی اس کا نتیجہ ہے.دوسروں کے حقوق کو نظر انداز کرنے والا رجحان پایا جاتا ہے.آپ Gateway ہوٹل میں منعقدہ استقبالیہ تقریب کو خطاب فرما رہے تھے.دنیا میں عموماً حرص زیادہ پیدا ہورہا ہے.دوسروں کے وسائل پر نظر رکھنے کا رجحان پیدا ہورہا ہے.اس دنیا میں اس وقت ہر ایک کو دوسروں کے حقوق کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے.ہر انسان کو اپنا مذہب اختیار کرنے کا حق ہے.مذاہب کو با ہم عزت و رواداری اپنانا چاہیے.قرآن کریم کی یہ تعلیم ہے کہ ہر قوم میں خدا نے انبیاء کو مبعوث فرمایا.اگر کوئی خدا کا حکم نہیں مانتا تو یہ بات خدا اور اس کے درمیان معاملہ ہے.اگر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے عقائد ہی درست ہیں تو اس کی طرف لوگوں کو دعوت دینا چاہیے لیکن دوسروں پر ظلم ڈھانے کا ہمیں کوئی حق نہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 16 تا 22 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 2) مسجد عمرار نا کولم سمیت پانچ مساجد کا افتتاح: 29 نومبر 2008ء کو مسجد عمر ارنا کولم کی افتتاحی تقریب کے لیے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ روانہ ہوئے.جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ارنا کولم پہنچے تو عشاق اپنے پیارے محبوب آقا کے دیدار کی ایک جھلک پانے کے لیے بے تاب کھڑے تھے.ان عشاق میں مرد و زن، بچے بوڑھے سب شامل تھے.بچوں اور بچیوں نے استقبالیہ گیت گا کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خوش آمدید کہا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب میں ہاتھ

Page 320

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 272 ہلایا اور سب کو السلام علیکم کہا.بعد ازاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد عمر کے باہر لگی ہوئی سختی کی نقاب کشائی کی اور مسجد کا افتتاح فرمایا.مسجد عمر ارنا کولم کے افتتاح کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل مزید چار مساجد کا افتتاح فرمایا: ☆ مسجد بیت العافیت Kodungallur مسجد ناصر Alapuzha مسجد محمود Palluruthi اور مسجد بیت الہدی Ayirapuram مسجد عمر کی تقریب میں مسجد کے دونوں ہاں مرد و خواتین سے بھرے ہوئے تھے.کو چین ، ارنا کولم اور اردگرد کی جماعتوں سے احمدی احباب اور عشاق احمدیت کو یہ گھڑیاں ایک صدی کے بعد نصیب ہو رہی تھیں کہ ان کو دیکھنے کے لیے کئی ایک ترسی ہوئی آنکھیں اور حسرت زدہ دل خدا کے حضور پیاسے ہی حاضر ہو گئے تھے.احباب اپنی بڑی تعداد میں جمع تھے کہ تل رکھنے کو جگہ نہ بچی تھی.یہ پیا سے آج خوب سیراب ہورہے تھے.ان کے دل روشن تھے اور چہرے خوشی و مسرت کے نور سے منور دکھائی دے رہے تھے.ان کی نظریں اس حسین چہرے کی ایک جھلک دیکھنے کو بے تاب تھیں اور جب وہ چہرہ دکھائی دیا تو ان کی آنکھیں اس مبارک چہرے سے ہٹنے کا نام بھی نہیں لے رہی تھیں.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے کو چین پہنچنے پر میڈیا کے تاثرات : حضور انور کے قدموں نے جب کو چین کی سرزمین کو برکت بخشی تو جیسے احباب کی آنکھیں اور دل روشن اور پرنور ہو گئے ویسے ہی غیر از جماعت لوگ بھی ان برکات کو سمیٹنے کے لیے اپنے تہی دامن لے کر آگئے اور ان کے تاثرات کا اظہاران خبروں سے ہوتا ہے جو انہوں نے اپنے اخبارات میں شائع کیں اور ریڈیو اور ٹی وی پر نشر کیں.ملیالم زبان کے سب سے بڑے اخبار Mathrubhumi نے اپنی 29 نومبر 2008 ء کی اشاعت میں خبر دیتے ہوئے لکھا: احمد یہ خلیفہ کو چین تشریف فرما ہوئے احمد یہ مسلم جماعت کے پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد کو چین تشریف لائے.جمعہ کی شام سواسات بجے King Fisher جہاز سے کالی کٹ سے کو چین وارد ہوئے.خلیفہ کو ائر پورٹ پر پُر خلوص خوش آمدید کہا گیا.مستورات سمیت سینکڑوں عقیدت

Page 321

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مندوں نے آپ کا استقبال کیا.سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے.ار نا کولم میں سینٹ مینڈک روڈ پر واقع مسجد عمر کا افتتاح ہفتہ کے روز صبح نو بجے فرمائیں گے اور اس کے ساتھ ہی پلوتی ، آئر اپورم کو ڈنگلور اور Alapuzha کے مقامات پر نئی تعمیر شدہ مساجد کے افتتاح کا بھی اعلان فرمائیں گے.“ ☆ اشاعت میں لکھا: 273 الفضل انٹرنیشنل 16 تا 22 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 12) انگریزی زبان کے ایک اخبار Indian Express نے اپنی 29 نومبر 2008ء کی مسرور احمد کا شان دار پر جوش استقبال جماعت احمدیہ کے پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کو جمعہ کی شام Kochi ائر پورٹ پر شان دار طریق سے ریسیو Receive کیا گیا.آپ خلافت جو بلی کی صد سالہ تقریبات میں شرکت کے لیے پہلی بار انڈیا تشریف لائے ہیں.آپ Kochi میں نئی تعمیر شدہ مسجد عمر کا افتتاح بھی فرمائیں گے اور اپنے پیروکاروں سے مختلف پروگراموں میں خطاب بھی کریں گے.آپ کے استقبال کے لیے ہزاروں احمدی ائر پورٹ آئے ہوئے تھے.“ الفضل انٹر نیشنل 16 تا 22 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 12) تقریب عشائیہ اور غیر از جماعت احباب کے تاثرات: 30 نومبر 2008ء کو حضور انور کے اعزاز میں تاج ہوٹل کو چین میں ایک عشائیہ دیا گیا جس میں علاقہ کی سرکردہ شخصیات شامل ہوئیں.ان سرکردہ شخصیات میں ممبر پارلیمنٹ ہمبر نیشنل اسمبلی ، دیگر سرکردہ احباب، پروفیسرز ، ڈاکٹرز، وکلا، تاجر حضرات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی.اس عشائیہ میں شرکت کرنے والے مہمانوں کی تعداد ڈیڑھ سو سے بھی زاید تھی.☆ ممبر پارلیمنٹ Hon.Sebastian Paul نے اپنا ایڈریس پیش کرتے ہوئے کہا: ” مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ کی جماعت دنیا کے ایک سو ترانوے (193) ممالک میں پھیلی ہوئی ہے.آپ اور دوسرے اسلامی فرقوں میں بعض نظریاتی اختلافات ہیں مگر بحیثیت ایک غیر مسلم میرے لیے قرآن شریف ہی حکم ہے جو ہمیں محبت ، رحم اور انسانی ہمدردی کی تعلیم دیتا ہے.

Page 322

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 274 ہم آج کل ایک بہت ہی مشکل دور میں زندگی گزار رہے ہیں اور بنیادی سوال یہ ہے کہ ہم واپس امن کی طرف کیسے جائیں؟ آپ کی جماعت نے تمام دنیا کو اپنی تعلیم سے روشناس کر دیا ہے اور اس مشن کو آگے بڑھتے رہنا چاہئے.مجھے اُمید ہے کہ حضور انور کا دورہ ہمارے معاشرہ میں ایک نئی روح پھونک دے گا جس کے ذریعہ ہم مختلف مذاہب ایک دوسرے کے لیے برداشت سے کام لیں گے.مجھے امید ہے کہ آپ کا پیغام دنیا کی بہبودی اور بھلائی کے لیے ایک مشعل راہ ثابت ہوگا.میں آپ کو کوچی (Kochi) شہر میں خوش آمدید کہتا ہوں.“ ☆ الفضل انٹر نیشنل 23 تا 29 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 2) ممبر پارلیمنٹ جناب پروفیسرایم کے ساہنو نے اپنے خطاب میں کہا: پیارے حضور آج کو چین میں موجود ہیں.مجھے اس سے بہت خوشی ہے کہ جماعت احمد یہ دنیا میں امن پھیلانے کا کام کر رہی ہے.اس جماعت کی جہاد کے بارہ میں تعریف یہ ہے کہ اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے اور یہی بات مذاہب میں ملتی ہے.تمام مذاہب میں یہ پایا جاتا ہے کہ تمام انسانوں سے نیک، اچھا سلوک کیا جائے.چونکہ جماعت احمد یہ یہی کام سرانجام دے رہی ہے اس لیے میں تمام دنیا میں شانتی اور امن پھیلانے والی اس جماعت کا عقیدت مند ہوں اور ہر طرح سے اس کی کامیابی کا خواہاں ہوں.“ 66 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب: الفضل انٹر نیشنل 23 تا 29 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 3،2) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی طرف توجہ دلائی کہ اسلام عدل و انصاف اور حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کا حکم دیتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کا مقصد بیان کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا: ” ہم یہ ایمان رکھتے ہیں کہ ہر ایک صدی کے سر پر خدا تعالیٰ مجد بھیجتارہا جو اسلام کی سچی اور صحیح تعلیمات کو پھیلانے کے ذمہ دار تھے.بعض مجد دانڈیا میں بھی آئے.سال 1889ء میں حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام مبعوث ہوئے اور آپ علیہ السلام نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کے مطابق مسیح اور مہدی ہونے کا دعوی کیا.ہم آپ علیہ السلام کی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں.آپ لوگوں کو متحد کرنے کے

Page 323

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لیے آئے تھے.آپ علیہ السلام کا مشن ایک خدا کے حضور بندوں کو لا کھڑا کرنا تھا تا کہ بندے اپنے پیدا کرنے والے کو پہچانیں.مسلم اور غیر مسلم سبھی ایک خدا کے تحت آئیں اور آپس میں بھائی چارہ اور اخوت و محبت کی فضا پیدا ہو اور ایک دوسرے کے حقوق ادا ہوں.حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام نے خود فرمایا ہے کہ میرے آنے کا مقصد خدا اور بندے کے تعلق کو مضبوط کرنا ہے تا کہ انسان اپنے پیدا کرنے والے کے قریب آئے اور خدا کا بھی حق ادا کرے اور اس کی مخلوق کا بھی حق ادا کرے....ہم احمدی دنیا میں امن کے قیام کی خاطر آپ علیہ السلام کی تعلیم پر عمل پیرا ہیں تا کہ دنیا امن کا گہوارہ بن جائے.“ 275 الفضل انٹر نیشنل 23 تا 29 جنوری 2009ء صفحہ نمبر (11) عشائیہ میں شامل ہونے والے سرکردہ احباب کے تاثرات: عشائیہ میں شامل ہونے والے احباب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے از حد متاثر ہوئے اور بعد ازاں اپنے اپنے تاثرات کا اظہار بھی کیا.Amrata TV کے میزبان بی.آر.نارن صاحب نے کہا: " آج کا دن میری زندگی میں ایک عظیم دن ہے کہ میں ایک عظیم روحانی راہنما سے مل رہا ہوں.اتنے بڑے عظیم راہنما سے میری بھی ملاقات نہیں ہوئی.آپ کا خلیفہ پوپ سے بھی بڑھ کر ہے.آج دنیا میں جس قدر بھی لوگ زندہ ہیں ان سب میں سب سے بڑے مرتبہ والا یہ انسان ہے.(جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا.ناقل ) آپ نے میرا ہاتھ اپنے خلیفہ کے ہاتھ میں دے کر مجھ پر بہت بڑا احسان کیا ہے اور آپ کی جماعت UNO سے بھی بڑھ کر ہے.“ ☆ الفضل انٹر نیشنل 23 تا 29 جنوری 2009, - صفحہ نمبر (11) ایک مشہور ادیب اور لیکچرارسی کے کندن (Kandan) اور کالن چرن راج صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: آپ کا فرقہ جماعت احمد یہ دنیا میں سب سے زیادہ آزاد خیال والا فرقہ ہے.آپ لوگ ساری دنیا کی آزادی کے لیے موثر کوشش کرنے والے ہیں.آپ کی ہر طرح عزت افزائی اور مدد ہونی چاہیے اور آپ کو اوپر اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کرنا ہم سب کے لیے باعث عزت اور برکت ہوگا.“ الفضل انٹرنیشنل 23 تا 29 جنوری2009ء.صفحہ نمبر 11)

Page 324

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء ☆ 276 سابق ممبر پارلیمنٹ اور وزیر ریلوے جناب اوراج گوپالن حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تقریر کے دوران عشائیہ میں آئے.انہوں نے بعد میں اپنے تاثرات بیان کیے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تقریر کے متن کی بھی خواہش کی انہوں نے کہا: میں نے اپنی زندگی میں اگر کسی کو سب سے زیادہ جھک کر سلام کیا ہے تو وہ آپ کے خلیفہ ہیں.آپ کی تقریر کا سکرپٹ مجھے دیا جائے میں ساری تقریر پڑھنا چاہتا ہوں.“ الفضل انٹرنیشنل 23 تا 29 جنوری 2009ء صفحہ نمبر (11) ملیالم زبان کے سب سے بڑے اخبار ما تر بھومی کے چیف ایڈیٹر جناب گوپال کرشن جی بھی اس عشائیہ میں تشریف لائے ہوئے تھے انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا انٹرویو بھی کیا تھا.اس تقریب میں شمولیت کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا: یہ میرے لیے بڑی ہی عزت کا مقام ہے کہ اتنی بڑی عظیم مذہبی شخصیت سے میں نے ملاقات کی ہے اور مجھے ان کا انٹرویو کرنے کی توفیق ملی ہے.“ الفضل انٹر نیشنل 23 تا 29 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 11) ر ہومیو میڈیکل کالج کے پرنسپل نے تو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا چہرہ مبارک دیکھتے ہی اپنے ساتھ بیٹھے احمدی احباب سے کہا کہ : یہ چہرہ ایک عظیم روحانی شخصیت کا چہرہ ہے.مجھے بھی ان سے ملاقات کا موقع دیا جائے.“ دیدنی تھی.الفضل انٹرنیشنل 23 تا 29 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 11) چنانچہ ان کو بعد میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور مصافحہ کا شرف حاصل ہوا تو ان کی خوشی کیرالہ سے دتی: یکم دسمبر 2008 ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کیرالہ سے دہلی واپس جانے کے لیے شام ساڑھے پانچ بجے ہوٹل سے باہر تشریف لائے اور دُعا کروائی بعد ازاں قافلہ پولیس اسکارٹ میں کو چین انٹر نیشنل ائر پورٹ کے لیے روانہ ہوا.ساڑھے چھ بجے شام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ائر پورٹ پہنچے جہاں نماز مغرب اور عشا جمع کر کے پڑھائی.آٹھ بج کر دس منٹ پر حضور انور جہاز پر سوار ہوئے.Jet White کی فلائٹ پر تین گھنٹے دس منٹ میں جہاز دہلی کے ائر پورٹ پر اترا.جہاز کی سیڑھیوں پر سکیورٹی سٹاف اور ائر پورٹ سٹاف نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا.

Page 325

جلسه خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008ء بمقام کالی کٹ کیرالہ (Calicut Kerala) بھارت کے شاملین کا ایک منظر.(27-11-2008) جلسه خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008ء بمقام کالی کٹ کیرالہ (Calicut Kerala) بھارت کی لجنہ اماءاللہ کے پنڈال میں حضور انور کا استقبال.(27-11-2008)

Page 326

RECEPTION IN HONOUR OF HADHRAT MIRZA ASH SUPREME HEAD OF THE WORLD WIDE AHMADIYYA MUSLIM COMMUNITY AT CALICUT 27 NOVEMBER 2008 حضور انور کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ مقام کالی کٹ (Calicut) کیرالہ (Kerala) بھارت کے موقع پر حضور انور کے ساتھ پیج پر بیٹھے ہوئے بعض احباب حضور انور کے دائیں جانب پروفیسر این بی نارائن معروف کالم نگار اور حضور انور کے بائیں جانب کالی کٹ کے میستر مسٹر باسکرن مکرم ایم اے محمد صاحب زونل امیر مکرم مولانا محمد انعام غوری صاحب ناظر اعلی صدر انجمن احمد یہ قادیان بھارت بیٹھے ہیں.LIM COMMUNITY (27-11-2008) اور اج گوپال سابق وزیر برائے ریلوے بھارت کالی کٹ (Calicut) میں استقبالیہ تقریب کے موقع پر حضور انور سے شرف مصافحہ حاصل کرتے ہوئے.(2008-11-27)

Page 327

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لندن واپسی کا فیصلہ: 277 بعض ناگزیر حالات کی بنا پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت سے مشورے کیے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دورہ بھارت کو مختصر فرما دیا اور دُعا اور مشوروں کے بعد یہی مناسب خیال فرمایا کہ اس دورہ کو مختصر کر کے واپسی کا سفر اختیار کیا جائے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 5 دسمبر 2008 ء میں تمام حالات و واقعات کا ذکر کرتے ہوئے وضاحت سے بتایا کہ یہ دورہ مختصر کیوں کیا جارہا ہے؟ چنانچہ 5 دسمبر 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الہادی دہلی میں خطبہ جمعہ میں فرمایا: مختلف لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے جو پہلے ہی بعض فکرمندی والی رؤیا دکھائی تھیں جو کچھ نے مجھے پہلے بھی لکھی تھیں اور اب زیادہ آرہی ہیں اور یہ سب خوا میں جودُ نیا میں اُن لوگوں کو دکھائی کہیں جو مختلف ممالک میں پھیلے ہوئے ہیں یہ سننے اور پڑھنے کے بعد اور اسی طرح دعا کے بعد اور مختلف مشوروں کے بعد میں نے باہر سے آنے والے لوگوں کو روکا ہے.یہی فیصلہ کیا ہے کہ نہ آئیں.ہمارے سب کام جذباتیت سے بالا ہو کر ہونے چاہئیں.دُنیا کی باتوں یا استہزا کا خیال دل سے نکالتے ہوئے ہونے چاہئیں.ہر احمدی کی جان کی قیمت ہے، بلاوجہ اپنے آپ کو مشکل میں ڈالنے کی ضرورت نہیں.مجھے پتہ ہے بہت سوں کو اس سے شدید جذباتی تکلیف پہنچے گی لیکن ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل فرماتا ہے.اگر ہم کسی غلط فیصلے کا اپنی بشری کمزوری کی وجہ سے سوچ بھی رہے ہوں تو حالات و واقعات کو اللہ تعالیٰ اس نہج پر لے آتا ہے جس سے ہمیں صحیح سوچوں اور صحیح فیصلوں کی طرف راہنمائی ملتی ہے.الفضل انٹر نیشنل 30 جنوری تا 5 فروری 2009ء صفحہ نمبر 2) جب حضور انور نے سب احباب جماعت کو قادیان کے جلسہ سالانہ میں شرکت سے منع فرما دیا اور اس کی وجہ بھی بتادی تو عالم گیر جماعت احمدیہ کے تمام احباب کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اطاعت امام کے جذبات کو جناب عبد الکریم قدسی نے یوں بیان کیا: مرشد نے کہہ دیا ہے قانون اک شخص کہ جانا نہیں وہاں رستے ہوئے کے اگرچہ ہیں بھی نہ توڑے گا ہیں پاسپورٹ پھر کہا کہ: حکم کھلے امام وقت ویزے لگے ہوئے

Page 328

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہے وہ دھرتی محترم اپنے لیے عزت مآب ہیں وہاں بے شک عقیدت اور محبت کے گلاب ہے جو کہا پیارے نے اُس کی پیروی میں خیر جانے میں تھی برکت، اب نہ جانے میں ثواب خطبہ عیدالاضحیہ میں ذکر : 278 اللہ تعالیٰ کے فضل سے جنوبی ہند کی جماعتوں کے دورہ جات غیر معمولی برکات کے حامل تھے.تبلیغ کے بہت سے نئے رستے کھلے اور کروڑ ہالوگوں تک احمدیت کا پیغام پہنچا اور ہر جگہ اس پیغام نے غیر معمولی اثرات چھوڑے.مختلف ممالک کی جماعتیں ترقیات کے نئے نئے میدانوں اور ادوار میں داخل ہوئیں.احباب جماعت میں ایک نیا عزم، جوش اور ولولہ پیدا ہوا.عبادتوں کے معیار بلند ہوئے.ہر ایک کو ایمان کی حلاوت نصیب ہوئی.دلوں کو تسکین ملی.اخلاص و وفا کے پیمانے بھرے اور ایک عظیم الشان انقلاب پیدا ہوا.یقیناً خلافت احمدیہ کی نئی صدی کے سر پر یہ دن ایسے مبارک دن ہیں جو آنے والی عظیم الشان فتوحات کے لیے سنگ میل کی حیثیت اختیار کر گئے.ہر چھوٹا بڑا برکات کے ان چشموں سے سیراب ہوا اور آئندہ بھی ہوتا رہے گا کیوں کہ یہی قانون قدرت ہے اور تقدیر الہی جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد اب خلافت حقہ اسلامیہ احمدیہ کے ساتھ وابستہ کر دی گئی ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز طویل دورہ بھارت کو مختصر کر کے واپس لندن تشریف لے آئے.جہاں سے حضور انور نے عید الاضحیہ کے خطبہ میں فرمایا: قادیان کے جلسہ میں شرکت کرنے کے لیے میں انڈیا گیا تھا.انڈیا کے جنوبی حصہ میں تھا کہ واپسی کا بہت مشکل فیصلہ کرنا پڑا مگر جماعت کے مفاد اور خدا کی رضا کو سمیٹنے کے لیے یہ فیصلہ کیا.دعا کریں کہ خدا تعالیٰ اس کے نتائج کامیابی کے نکالے.یہ قادیان والوں اور پاکستان والوں کی بہت بڑی قربانی ہے.میں آپ کے درد کو پہچانتا ہوں لیکن اپنی آہیں ، پکاریں اور تڑپیں خدا کے حضور پیش کریں کہ خدا جماعت کو ہر قسم کے شر سے محفوظ رکھے اور قادیان اور بوہ میں بھی جلسے ہوں اور خدا اپنے فضلوں سے نوازتا رہے.“ الفضل انٹر نیشنل 30 جنوری تا 5 فروری 2009ء صفحہ نمبر 9)

Page 329

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دنیا بھر میں خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کی تقریبات: 279 دنیا بھر میں صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کے پروگرام نہایت شان و شوکت اور پر جوش طریق پر منعقد کیے گئے.ہمارے پیارے امام سید نا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے گیارہ ممالک کے جلسہ ہائے سالانہ میں بہ نفس نفیس شامل ہو کر برکت بخشی.ان گیارہ ممالک کے علاوہ باقی ممالک میں بھی جماعت ہائے احمدیہ نے مقامی اور ملکی سطح پر جلسہ ہائے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، جلسہ ہائے سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام، جلسہ ہائے یوم صلح موعود رضی اللہ عنہ، جلسہ ہائے یومِ خلافت اور دیگر پروگرام منعقد کیے.دنیا بھر کی جماعتوں نے 2008ء کا جلسہ سالانہ خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی کے منصوبہ کے تحت منعقد کیا اور اس مناسبت سے ہر جلسہ اعلیٰ انتظامات پر مشتمل دکھائی دیا.ہر ملک کے جلسہ ہائے سالانہ کی خاص بات یہ تھی کہ ان ممالک کی بڑی بڑی شخصیات کو جلسہ پر مدعو کیا گیا اور انہوں نے بڑے شوق اور خوشی سے نہ صرف یہ دعوت قبول کی بلکہ تشریف لا کر جماعت احمدیہ، نظام جماعت ، ہر ایک میدان میں جماعت احمدیہ کی خدمات کا اعتراف اور خلافت احمدیہ کے بارہ میں اپنے نیک جذبات کا بھی اظہار کیا.نیز خلافت احمدیہ کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ہدیہ تہنیت بھی پیش کیا.ماریشس ماریشس کے صدر مملکت نے Sir Aneerood Jugnauth نے جلسہ سالانہ کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد دی اور اپنی شمولیت پر بے حد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ” جماعت احمد یہ پُر امن اصولوں کی علم بردار ہے اور یہی وہ اقدار ہیں جن کی آج دنیا کو الفضل انٹر نیشنل 13 تا 19 فروری 2009ء.صفحہ نمبر 10 ) بہت ضرورت ہے.“ سبین منعقد کیا میڈرڈ (سپین) میں 9 دسمبر 2008 ء کو صد سالہ خلافت جوبلی کے سلسلہ میں ایک عشائیہ من گیا.اس عشائیہ میں وزارت مذہبی امور کے نمائندگان اور ارجنٹائن کے کونسلر بھی اپنے ساتھیوں سمیت شامل ہوئے اور جماعت کے لیے نیک جذبات کا اظہار کیا.تنزانیہ الفضل انٹر نیشنل 15 تا 21 مئی 2009, - صفحہ نمبر 16) تنزانیہ کے موروگورو، Mtwara اور Lindi ریجنز کی مختلف جماعتوں میں صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کے سلسلہ میں کامیاب جلسے منعقد ہوئے.ان جلسوں میں کثیر تعداد میں غیر از جماعت احباب نے شرکت کی اور نیک اثرات لے کر واپس گئے.الفضل انٹر نیشنل 3 تا 9 اپریل 2009ء صفحہ نمبر 12، الفضل انٹر نیشنل 10 تا 16 اپریل 2009ء صفحہ نمبر 16)

Page 330

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جرمنی 280 جماعت احمد یہ جرمنی نے مئی 2008 میں خلافت جوبلی کے سلسلہ میں جرمنی کی اہم اور سرکردہ شخصیات کے ساتھ استقبالیہ کا پروگرام بنایا جس میں 68 اہم شخصیات شامل ہوئیں میڈیا نے اس کو خوب کوریج دی.26 مئی 2008ء کو ایک خلافت جو بلی پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مختلف ٹی وی، ریڈیو اور اخبارات کے نمائندگان نے شرکت کی.اس پر یس کا نفرنس میں جرمنی کے علاوہ یو کے سے بھی ARY اور DM-Digital کی ٹیمیں بھی تشریف لائی ہوئی تھیں.ARY کی مشہور شخصیت جناب PJ MIR صاحب اور DM-Digital کی معروف شخصیت جناب محمود احمد را نا بہ نفس نفیس تشریف لائے اور اس پر لیس کا نفرنس میں شرکت کی.27 مئی کی مناسبت سے جرمنی میں ڈاک کے لفافے تیار کیے گئے.ٹکٹ پر برلن کی بیت الذکر کی تصویر دی گئی ہے اور لفافے پر خلافت جو بلی کا Logo اور سو سالہ احمد یہ خلافت لکھا گیا ہے.جماعت احمدیہ کا ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں بھی ٹکٹ کے اُوپر لکھا گیا ہے.سال کے باقی ایام میں یہی لفافے اب ڈاک کے لیے استعمال کیے جائیں گے.(روز نامه الفضل ربوہ 21 اگست 2008ء.صفحہ نمبر 5) جشن تشکر خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی کے سلسلہ کا پہلا پروگرام 13 جنوری 2008ء کو جرمنی کے شہر فلش میں منعقد ہوا جس میں 49 معززین علاقہ شامل ہوئے.مہمانوں میں سے جناب ہلمٹ صاحب نے کہا: " آج کے پروگرام سے مجھے پہلی مرتبہ اسلام کو بجھنے میں مددملی ہے.“ قصبہ پلاٹن کے میئر نے کہا: میں اس سے پہلے جماعت احمدیہ سے متعارف نہیں تھا.اس پروگرام نے ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد دی ہے.آپ میں وسعت قلبی پائی جاتی ہے.“ 62 سالہ ایک معمر معزز مہمان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ہم سب کو یہاں مل جل کر امن سے رہنا چاہیے.“ اخبار احمد یہ جرمنی مارچ 2008ء بحوالہ روزنامہ الفضل ربوہ.7 مئی 2008ء صفحہ نمبر 2) جرمنی میں یورپین ٹورنامنٹ کا بھی انعقاد کیا گیا.اس ٹورنامنٹ میں نورالدین فٹ بال ٹورنامنٹ، محمود والی بال ٹورنامنٹ، ناصر باسکٹ بال ٹورنامنٹ، طاہر کبڈی ٹورنامنٹ ، مسرور کرکٹ ٹورنامنٹ اور سائیکل ریس ہوئی.اس ٹورنامنٹ کی خاص بات یہ تھی کہ حضرت خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

Page 331

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 281 نے اس میں بہ نفس نفیس شرکت فرمائی اور جیتنے والی ٹیموں میں انعامات تقسیم فرمائے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اختتامی خطاب میں فرمایا: ” آپ نے خدام الاحمدیہ میں عہد ہرایا..کہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ دینی ، قومی اور ملی مفاد کی خاطر اپنی جان، مال، وقت اور عزت کو قربان کر دیں گے.اگر کھیلوں میں آپ کو یہ عادت نہیں پڑتی کہ اپنے جذبات کی، ہلکے جذبات کی قربانی کریں تو ان اعلیٰ جذبات کی قربانی کی کس طرح آپ کو عادت پڑسکتی ہے؟ پس ہمیشہ کھیلوں کو اپنے مستقبل بہتر کرنے کا ذریعہ بنا ئیں نہ کہ میڈل جیتنا اور کپ جیتنا اور پھر جیت کے نعرے لگانا یا یہ بعد میں نعرے لگانا کہ ہم نے اتنے میڈل جیتے.اور یہی چیز ہے جو ایک احمدی کا مقصد ہے.اللہ کرے کہ آپ اس مقصد کو حاصل کرنے والے ہوں اور اس عہد کو پورا کرنے والے ہوں کہ خلافت احمدیہ کے قائم رکھنے کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے ہم تیار رہیں گے.اگر آپ میں ڈسپلن ہوگا ، اگر آپ میں خدا کا خوف ہوگا، اگر آپ خدا کی رضا کے لیے سب کام انجام دے رہے ہوں گے تو سبھی آپ دین کی خاطر بھی قربانی کرنے والے بن سکیں گے.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے.“ الفضل انٹر نیشنل 3 تا 9 اپریل 2009ء.صفحہ نمبر 12) گوئٹے مالا : گوئٹے مالا کے جلسہ سالانہ میں گوئٹے مالا کے Native یعنی Maya قوم کا ایک گروپ بھی اپنے روایتی لباس میں شامل ہوا اور ان کے چیف نے اپنی مختصر تقریر میں جماعت احمدیہ اور اسلامی تعلیمات کی تعریف کی اور جماعت کا شکریہ ادا کیا.اس جلسہ میں 250 سے زاید افراد شامل ہوئے.ہمسایہ ملک El Salvador کے ٹی وی کے نمائندے نے آخری اجلاس کی ویڈیو فلم تیار کی اور مولانا عبد الستار خان صاحب امیر جماعت احمد یہ گوئٹے مالا اور مرکزی نمائندہ مکرم مولانا نسیم مہدی صاحب کا انٹرویو ریکارڈ کیا جو 10 نومبر 2008ء کی خبروں میں نشر کیا گیا.یہ ٹی وی چینل گوئٹے مالا کے علاوہ ایل سیلویڈور (El Salvador) میں بھی دیکھا جاتا ہے.سور بنام: الفضل انٹر نیشنل 16 تا 22 جنوری 2009ء صفحہ نمبر 8) سورینام کے جلسہ سالانہ میں بہائی مذہب، سناتن دھرم اور تین غیر از جماعت مساجد کے نمائندوں کے علاوہ ملک کے نائب صدر جناب رام دین سار جو صاحب نے شرکت فرمائی.موصوف نے 10 دسمبر

Page 332

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 282 1948ء کو اقوام متحدہ کی جانب سے منظور کیے گئے انسانی حقوق کے حوالے سے حاضرین سے خطاب کیا اور جماعت احمدیہ کو صد سالہ خلافت احمد یہ جوبلی کے سلسلہ میں مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ: ” جماعت کے افراد دنیا میں امن اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے عملی کوششیں کر رہے ہیں.“ الفضل انٹر نیشنل 2 تا 8 جنوری 2009ء.صفحہ نمبر 9) مقامی ٹی وی کے نمائندے نے اس جلسہ کی رکارڈنگ کی اور ٹی وی پر پندرہ منٹ دورانیہ کی خبر بھی نشر کی گئی.28 مئی 2008 ء کو ملک کے ایک کثیر الاشاعت روزنامے Times Of Suriname میں خلافت قدرت ثانیہ کے موضوع پر ایک مضمون شائع ہوا.جاپان (Japan): روزنامه الفضل ربوہ 20 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 2) جماعت احمد یہ جاپان نے صد سالہ خلافت جوبلی کے موقع پر جلسہ سالانہ کے علاوہ بھی کئی ایک پروگرام بنائے جن میں سے مجلس انصار اللہ جاپان کی طرف سے منعقد کیا جانے والا ایک پروگرام دعوت الی اللہ کا بھی تھا اس پروگرام میں پارلیمنٹ کے ایک ممبر Buston ، Mr.Kohei Otska میوزیم کے جنرل منیجر Mr.Masao Ohtake اور جاپانی بدھسٹ پریسٹ Mr.Watanabl Khaie نے شرکت کی اور جماعت کا شکر یہ ادا کیا جن کی دعوت پر انہیں اس بابرکت پروگرام میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی تھی.مہمانوں نے جماعت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ : امن کی تعلیم دینے والی یہ پیاری جماعت ہے.“ Ol) روزنامه الفضل ربوہ 12 ستمبر 2008ء.صفحہ نمبر 6) کمبوڈیا (Combodia): کمبوڈیا کی جماعت نے بھی اس سلسلہ میں مختلف پروگرام منعقد کیے.صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کے پروگرام منعقدہ 16 اور 17 مئی 2008ء میں سات سوز ائرمین شامل ہوئے.حکومت کمبوڈیا کی طرف سے رائل گورنمنٹ آف کمبوڈیا کے وزیر جناب گنگ سوپ Kung Sop) ، صوبہ Kampong Chang کے بدھسٹ گورنر جناب Touch Marim اور صوبہ اور ضلع کی دیگر معزز شخصیات نے شرکت کی.اس موقع پر گورنر نے اپنے تہنیتی خطاب میں کہا کہ: میں آپ کے ماٹو Love for all Hatred for None سے بہت متاثر ہوں اور میں اپنی کا بینہ کے اجلاسات میں ہمیشہ اس کا ذکر کیا کرتا ہوں.“ (ازرپورٹ آمدہ مبلغ انچارج صاحب کمبوڈیا )

Page 333

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بوسنیا (Bosnia): 283 بوسنیا کے جلسہ سالانہ میں 65 غیر از جماعت احباب نے شرکت کی اور جماعتی انتظامات کی تعریف کی اور اسلام احمدیت کی تعلیمات کو سراہا.نیز جماعتی انتظامات کے تحت آئندہ منعقد ہونے والے ہر پروگرام میں شرکت کرنے کا عندیہ بھی ظاہر کیا.:(Belgium) از رپورٹ آمده مکرم وسیم احمد صاحب سروعه مبلغ سلسلہ بوسنیا ) بیلجیئم میں صد سالہ خلافت جوبلی کے سال کے جلسہ سالانہ منعقدہ 4 و 5 اور 6 جولائی 2008 ء میں Limburg کی بہت سی اہم شخصیات نے شرکت کر کے جلسہ کی رونق بڑھائی اور اپنے تاثرات کا اظہار کیا.ان شخصیات میں Limburg ریجن کے گورنر ، میئر Hasselt میر in Triden میر Heusden Zo ، فیڈرل پولیس Hesselt کے کمشنر کے علاوہ دو کیبینٹ ممبرز اور شعبہ Integration کی سر براہ شامل تھیں.صوبائی گورنر نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: آپ لوگ اسلام کی صحیح تصویر پیش کر رہے ہیں اور مجھے آپ کا لوگو Love for All Hatred for None بہت پسند ہے.میٹر Heusden Zolder نے کہا کہ : ” میری خواہش ہے کہ آپ ہر سال یہیں پر جلسہ کریں.“ میئر Sint Truiden نے اس جلسہ میں شمولیت کر کے بہت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ احمدیت کا یہ خوب صورت پیغام کہ Love for All Hatred for none کا ایک مستقل بورڈ بنا کر Sint Truiden کے سنٹر میں لگایا جائے گا جس کی منظوری صوبائی کابینہ اور میئر کی کابینہ نے بھی دے دی ہے.انہوں نے یہ خوش خبری سنا کر کہا: " آپ کی جماعت دوسرے لوگوں سے زیادہ پر امن ہے.“ میئر Hasselt نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: دو نئے سال کے شروع میں آپ کے نوجوانوں نے جو شہر میں وقار عمل کیا اس کو لوگوں نے بہت پسند کیا.“ (از رپورٹ آمدہ امیر جماعت ہائے احمد یہ کیجیم ) صد سالہ خلافت جوبلی 2008ء کی وی آئی پی رسپشن کی خبر انٹرنیٹ پر

Page 334

284 تأثرات_ خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پر یوں دی گئی: www.neweurope.eu "The message of love and peace was shared by the members of the Belgian chapter of International Ahmadiyya Muslim Community as it observed 100 years of the election of the first Caliph of Hadhrat, Mirza Ghulam Ahmad.The event was attended by members of parliament, ambassadors of various countries, mayors, professors and other prominent people.Tom Snauwaert, the Community official responsible for external affairs, said: "The goal of the program was to introduce the Ahmadiyya Muslim Community, which is a small community in Belgium, to the attendees.We also took the opportunity to present the attendees with the real message of Islam, which is a message of peace.According to an Ahmadiyya statement, "A Caliph is the successor of a prophet, without prophethood, Caliphate is impossible; this is confirmed by the numerous failed attempts for the reestablishment of Khilafat by various non-Ahmadi Muslim groups." لائبیریا (Liberia): آمد و رپورٹ از امیر صاحب بیلجیئم صفحہ نمبر 27) کیپ ماؤنٹ کاؤنٹی (لائبیریا) میں مسجد کے افتتاح کے موقع پر غیر از جماعت معززین نے بتایا کہ انہیں مسجد کی اس افتتاحی تقریب میں شمولیت سے روکا گیا لیکن وہ اس میں شامل ہوئے.انہوں نے اپنے

Page 335

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: ر ہمیں بتایا گیا تھا کہ احمدی مسلمان نہیں ہیں اور نہ ہی کلمہ پڑھتے ہیں مگر آج ہم نے خود آپ کو کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بار بار لیتے ہوئے دیکھا ہے تو پتہ لگتا ہے کہ آپ لوگ بھی مسلمان ہیں.“ ناروے (Norway): 285 الفضل انٹر نیشنل 19 تا 25 جون 2009ء صفحہ نمبر 9) ناروے کے جلسہ سالانہ 2008ء میں لورن سکوگ کے میئر Mr.Age Toven نے ناروے کے وزیراعظم Mr.Jens Stollenberg کا تہنیتی پیغام پڑھ کر سنایا جس میں محترم وزیر اعظم نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں اس مبارک موقع پر سلام اور مبارکباد کا تحفہ بھجوایا.اس کا ترجمہ درج ذیل ہے: پیارے احمد یو! اس سال 27 مئی کو آپ کی خلافت کے سوسال پورے ہونے پر دلی مبارک بادقبول ہو.میں آپ کے خلیفہ مرزا مسرور احمد صاحب کو خصوصی سلام بھجواتا ہوں.میں اس خط کے ذریعہ آپ لوگوں کی خدمات کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں.اللہ آپ کے ساتھ ہو.آداب و تسلیمات کے ساتھ (Jens Stoltenberg) وزیر اعظم ناروے“ (النور.ناروے.صفحہ نمبر 53) Nittedal Community ناروے کی میئر نے اس موقع کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور دعوت کا شکر یہ ادا کیا.ناروے کے جلسہ صد سالہ خلافت جوبلی میں Ullensaker Kommune کے میئر.Mr Harald نے اپنے خیر سگالی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے مکرم امیر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور احباب جماعت کے اندر نظر آنے والے باہمی پیار، محبت، اخلاص اور اتحاد کی خصوصی تعریف کی اور جماعت احمدیہ کے لوگو محبت سب سے نفرت کسی سے نہیں“ پر بڑی خوش نودی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ: ”ہم سب خدا پر یقین رکھتے ہیں.“ از النور.ناروے صفحہ نمبر 51)

Page 336

286 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء صد سالہ خلافت جوبلی کے حوالے سے ناروے میں 30 اکتوبر 2008ء کو جلسه پیشوایان مذاہب بھی منعقد کیا گیا جس کا موضوع ”میرے مذہب میں زندگی کا مقصد“ رکھا گیا.اس جلسہ میں عیسائی، بدھ مت، سکھ ، ہری کرشن ہری رام اور یہودی مذہب کے راہنماؤں کو دعوت نامے بھجوائے گئے.ہری کرشن ہری رام کے نمائندہ نے اپنی تقریر سے قبل جماعت احمد یہ ناروے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ وہ 14 ویں باراس جلسہ میں شریک ہورہے ہیں انہوں نے مزید کہا: یہ ایک اچھا کام ہے.مذہبی رواداری ایک اچھا وصف ہے اور خدا تعالیٰ سے محبت رکھنا اس خوبی کو اور بھی بڑھاتا ہے.ہمارا مذہب اپنے خالق سے بہت محبت رکھنے کی تعلیم دیتا ہے.مادہ پرستی سے اجتناب سکھاتا ہے.“ (النور.ناروے.صفحہ نمبر 63) ناروے کے جلسہ صد سالہ خلافت جوبلی میں ناروے کے سرکردہ احباب نے شرکت فرمائی.ان سرکردہ احباب میں وزیر اعظم کے خصوصی مشیر جناب Kjell Engebretsen ،ممبر پارلیمنٹ جناب Gorm Kjernnli ،لورن سکوگ کی ڈپٹی میئر محترمہ Bergheim Raghnhild صاحبہ، لورن سکوگ کے سابق میئر اور جماعت احمدیہ کے ایک قدیم دوست جناب Per O.Lund صاحب نے شرکت کی.لورن سکوگ کی ڈپٹی میئر نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: میں پہلی دفعہ آپ کے جلسہ میں آئی ہوں اور مجھے یہاں آکر بہت خوشی محسوس ہوئی ہے اور آپ کے انتظام اور پیار نے بھی بہت متاثر کیا ہے اور خاص طور پر جو آپ کا ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں“ سے میں بہت متاثر ہوئی ہوں اور میں نے سنا ہے کہ آپ مسجد بنا رہے ہیں اور جب مسجد کا افتتاح ہوتو میں امید کرتی ہوں کہ آپ مجھے بلائیں گے.“ لم (النور.ناروے.صفحہ نمبر 76) لورن سکوگ کے سابق میئر جناب Per O.Lund نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ : میں ایک لمبے عرصہ سے جماعت کے جلسوں میں آتا ہوں اور مجھے آپ کا انتظام اور آپ کا اُٹھنا بیٹھنا، آپ کا محبت اور پیار سے ملنا خوشی دیتا ہے.میں نے آج تک زندگی میں اتنا پر کشش پیار کرنے والا نہیں دیکھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ جب بھی ناروے آتے تھے تو میں اپنے سب کام چھوڑ کر ان کو ملنے جاتا تھا.آپ اسی طرح دنیا میں پیار بانٹتے چلے جائیں اور بڑھتے چلے جائیں.“ (النور.ناروے.صفحہ نمبر 77)

Page 337

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ممبر پارلیمنٹ جناب Gom Kjermnli نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: یہ جو بینر آپ لوگوں نے محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں لگایا ہوا ہے یہ انسان کا دل کھینچ لیتا ہے اور ایسا ماثو دنیا میں سوائے آپ کے کسی کے پاس نہیں ہے.میں شکر یہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے مجھے اپنے اس اہم خوشی کے موقع پر بلایا اور میں بھی بڑی چاہت سے آیا ہوں...مجھے معلوم ہوا ہے کہ اوسلو میں آپ کی مسجد جلد مکمل ہونے والی ہے اور میں خواہش کروں گا کہ جب مسجد مکمل ہو تو آپ مجھے مسجد کے افتتاح پر بلائیں تو میں وہاں ضرور آؤں گا.“ 287 (النور.ناروے.صفحہ نمبر 77) وزیر اعظم کے خصوصی مشیر اور جماعت کے نہایت درجہ ہمدرد دوست جناب Kjell Engebretesen صاحب نے اپنی تقریر میں کہا: میں بہت سالوں سے آپ کے پروگراموں میں آتا ہوں اور جب بھی آپ مجھے دعوت دیتے ہیں تو میں پوری کوشش کرتا ہوں کہ میں آپ کے پروگرام میں حاضر ہو جاؤں.میں اپنی دوسری سیاسی اور انتظامی میٹنگ میں ہمیشہ آپ کا ذکر کرتا ہوں اور بتا تا ہوں کہ ناروے میں ایک احمدیہ مسلم جماعت ہے جو دنیا میں تمام جماعتوں سے ایک مختلف مقام رکھتی ہے.پاکستان میں احمدیوں پر مظالم بھی کیے جاتے ہیں.احمدیوں کو جیل میں بھی ڈالا ہوا ہے اور اسی طرح انڈونیشیا، بنگلہ دیش میں بھی احمدیوں پر ظلم وستم ہوتا ہے تو مجھے جہاں بھی موقع ملتا ہے میں یہ سب باتیں وہاں بیان کرتا ہوں، آپ کا نمائندہ بن کر.اور مجھے اس بات پر فخر ہوتا ہے کہ میں ایک عظیم جماعت کے لوگوں کے مسائل کے لیے آواز اٹھاتا ہوں.ابھی کچھ دن ہی ہوئے ہیں میں برلن میں ایک میٹنگ میں تھا تو وہاں پر میں نے یہی باتیں کیں کہ پاکستان میں اس قسم کا ظلم اور نا انصافی جواحمدیوں کے ساتھ ہو رہی ہے اس کا سدباب کیا جائے.آپ کو بڑھتے ہوئے دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے.آپ اسی طرح بڑھتے جائیں اور ترقیاں پاتے جائیں...مسجد آپ کی بن رہی ہے جو بہت خوب صورت نظر آتی ہے جب اس کا افتتاح ہو تو مجھے ضرور بلائیں میں آؤں گا.“ سیرالیون (النور.ناروے.صفحہ نمبر 77) سیرالیون کے سینتالیسویں (47) جلسہ سالانہ میں صدر مملکت کے نمائندہ جناب وزیر اعلیٰ جنوبی صوبہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :

Page 338

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء احمد یہ مسلم جماعت ایک بہت ہی آرگنائزڈ جماعت ہے.یہ جماعت خدا کی وحدانیت کے سائے تلے متحد ہے.احمد یہ جماعت کے اتحاد کی وجہ ان کی نیکی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے.1937ء میں جماعت اس ملک میں قائم ہوئی.اس وقت سے آج تک جماعت احمدیہ نے اشاعت اسلام، ایجوکیشن ، طبی خدمات اور لوگوں کی معاشرتی زندگی کو بہتر بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے....جماعت صرف اسلام کو پھیلا ہی نہیں رہی بلکہ قرآن مجید کے تراجم کر کے اسے آسان فہم بھی بنا رہی ہے.نئی گورنمنٹ کھلے دل سے جماعت کی ملک میں موجودگی کو پسند کرتی ہے.جماعت کو سچا مسلمان فرقہ سمجھتی ہے اور ملک کی ترقی میں برابر کا حصہ دار سمجھتی ہے.صدر مملکت چاہتے ہیں کہ جیسا کہ جماعت ملک کی ترقی میں ایک بنیادی حصہ دار ہے اس لیے جماعت اپنے کاموں میں زیادہ توسیع کرے تا کہ ہم ملک میں ٹھہراؤ اور بہترین زندگی گزارنے والے بن سکیں.66 288 رپورٹ آمده از امیر صاحب سیرالیون - صفحہ نمبر 5) 27 مئی 2008ء کو منعقد کیے جانے والے جلسہ یوم خلافت میں قائم مقام صدر مملکت سیرالیون اور نائب صدر سیرالیون شامل ہوئے اور جماعت کے بارہ میں اپنے تاثرات کا اظہار بھی کیا.ڈپٹی منسٹر انفارمیشن نے مبارک باد کا پیغام پیش کیا اور جماعت احمدیہ کی خدمات کا بھی کھلے دل سے اعتراف کیا.انہوں نے کہا کہ: مجھے خوشی ہے کہ میری منسٹری کے ایک محکمہ پوسٹ آفس نے اس جو بلی کے موقع پر یادگاری ٹکٹیں شائع کی ہیں.اس کے ذریعہ سے احمدیت کا پیغام سارے ملک بلکہ دنیا کے کونے کونے میں پہنچے گا.“ وو رپورٹ آمده از امیر صاحب سیرالیون - صفحہ نمبر (11) قائم مقام صدر مملکت سیرالیون جو فری ٹاؤن سکول کے سابقہ طالب علم ہیں، نے اپنے خطاب میں تمام مسلم فرقوں سے اپیل کی وہ اشاعت اسلام میں جماعت کا بھر پور ساتھ دیں.آپ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں صد سالہ جو بلی کی مبارک باد پیش کی اور کہا کہ سوسالہ جو بلی منانا جماعت کے لیے ایک بہت بڑا سنگ میل ہے.تقریر کے اختتام پر انہوں نے یادگاری ٹکٹوں کا با قاعدہ Launching کا اعلان کیا.آپ نے اپنی تقریر میں کہا: صدر مملکت نے بہ نفس نفیس اس جلسہ میں شامل ہونا تھا مگر ملک سے باہر جانے کی وجہ سے انہوں نے مجھے بطور ایکٹنگ صدر مملکت یہ ذمہ داری سونپی.میرے نزدیک احمد یہ جماعت کی بہت عزت اور احترام ہے....1937ء میں جب با قاعدہ جماعت اس ملک میں شروع ہوئی آج تک جماعت کی ملک کی ترقی میں بہت نمایاں خدمات ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جماعت کے اس وقت 178 پرائمری اور

Page 339

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 42 سیکنڈری سکول ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں.“ 289 رپورٹ آمده از امیر صاحب سیرالیون.صفحہ نمبر (11) اس جلسہ میں اپوزیشن پارٹی کے نیشنل چیئر مین Mr.U N S Jah نے اپنی تقریر میں حضرت امیر المؤمنین ایدہ اللہ تعالیٰ کو خلافت جوبلی کے موقع پر مبارک باد دی اور اس تقریب کی بہت تعریف کی اور کہا کہ: «مسلمانوں میں اتحاد کی بہت ضرورت ہے.آپ اپنے اجلاسات میں دوسرے فرقوں کے لوگوں کو بھی دعوت دیتے ہیں اور انہیں بولنے کا بھی موقع دیا جاتا ہے.“ اور کہا کہ: رپورٹ آمده از امیر صاحب سیرالیون صفحہ نمبر 12،11) فری ٹاؤن کی سینٹرل مسجد کے چیف امام نے سیرالیون میں جماعت احمدیہ کی خدمات کی تعریف کی ” ملک کی ترقی میں جماعت احمدیہ کا بہت نمایاں حصہ ہے.“ رپورٹ آمده از امیر صاحب سیرالیون - صفحہ نمبر (12) احمد یہ سکول کے سابقہ طالب علم اور سابقہ حکومت کے ایک منسٹر، مسٹر کا نجا سیسے نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: احمد یہ سکول میں آنے سے قبل وہ ایک دوسرے مسلم سکول میں تھے جہاں Stick مار مار کر لمبی لمبی سورتیں رٹائی جاتی تھیں مگر ان کا معنی نہیں آتا تھا مگر جب وہ احمد یہ سیکنڈری سکول میں آئے تو انہیں وہاں ٹرانسلیشن والا قرآن مجید ملا جس سے انہیں قرآن مجید کے ترجمہ کے بارہ میں بھی آگاہی ہوئی.احمدیت نے اس ملک میں قرآن مجید کی حقیقی تعلیم کو آسان کر کے اور صحیح رنگ میں مسلمانوں تک پہنچایا ہے.“ رپورٹ آمده از امیر صاحب سیرالیون - صفحہ نمبر (12) سیرالیون میں خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی پروگرام کے سلسلہ کی ایک کڑی لائبریریوں کا قیام بھی تھا سو جماعت احمد یہ سیرالیون نے مشن ہیڈ کوارٹرز کمپاؤنڈ میں لائبریری کی عمارت کی تعمیر مکمل کی جس کا افتتاح مکرم سیکریٹری صاحب مجلس نصرت جہاں محترم مولانا مبارک احمد صاحب طاہر نے 23 فروری 2009ء کو فرمایا.اس موقع پر پریس کے نمائندگان بھی موجود تھے اور دیگر غیر از جماعت احباب بھی.اس تقریب کی کارروائی اخبارات میں شائع ہوئی اور جماعت کی اس بیش قیمت کاوش کو بے حد سراہا گیا.سیرالیون میں خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی کے مبارک موقع پر پانچ نئی مساجد کی تعمیر ہوئی اور ان کا افتتاح بھی عمل میں آیا.رو کو پور ریجن میں مانگے بورے کے مقام پر ، Bo ریجن میں کوری بونڈو کے مقام پر، لونسر ریجن میں لونسر کے مقام پر ، مشائکا ریجن میں نیوٹن کے مقام پر اور میامباریجن میں سجے ہوں کے مقام پر نئی مساجد کا افتتاح کیا گیا.الفضل انٹر نیشنل 8 تا 14 مئی 2009ء - صفحہ نمبر 12 و13)

Page 340

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ربوہ میں منعقد ہونے والے پروگرام اور تقریبات: 290 ایک سوسال کا سفر جماعت احمدیہ نے ایسی برق رفتاری سے طے کیا کہ ہر کوئی انگشت بہ دندان ہے.یہ سفر ہے ہر قسم کے شرک ، پیر پرستی، قبر پرستی اور اندھی تقلید سے بچ کر بصیرت اور روحانی بلند پروازی کا، یہ سفر ہے جہالت کے اتھاہ گہرے اندھیروں سے نکل کر نو راور روشنی کی تیز رفتاریوں کا، یہ سفر ہے جھوٹ کی دھوپ، ملمع سازیوں کی تمازت سے بچ کر سعید الفطرت رُوحوں کے ایک سایہ دار اور گھنے درخت کے سائے میں آرام کرنے کا، یہ سفر ہے دہشت ، خوف و ہراس اور وحشت کے پاتال سے ابھر کر، وحی و الہام، دلیل منطق اور فلسفہ کی رُو سے حقائق پا جانے کا، یہ سفر ہے چار دانگ عالم میں سچ کی منادی کر کے سعید روحوں کو ایک خدا اور ایک رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع کرنے کا.ہمارے اسلاف جس شمع خلافت کے امین بنے رہے، جس لوائے وحدت واحدیت کی انہوں نے جان سے بڑھ کر حفاظت کی ، جس بیعت کی حفاظت کے لیے خون کے نذرانے پیش کیے، اولاد، جان، مال، وقت اور عزت کی قربانیاں بے دریغ پیش کر دیں.مقبول قربانیوں کے سو سال مکمل ہونے کا یہ سنگ میل ہم سب کو مبارک ہو.صد مبارک ہو صد مبارک ہو.آج ہماری نسل پر یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے اسلاف کی ان قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں اور اگر ہم سے مزید قربانیاں مانگی جائیں تو ان سے بڑھ کر قربانیاں پیش کریں اور اپنی اولادوں کو بھی یہی درس دیں.ہماری ساری خوشیاں، ہمارے سارے سکھ خلافت احمدیہ کی مضبوطی اور بقا کے ساتھ وابستہ ہو.تہ ہو چکے ہیں.ہم اسی کی خوشیاں مناتے ہیں اور اسی کے لیے مولیٰ کے حضور ہماری جانیں حاضر ہیں اور اسی کی خاطر ہم جیتے ہیں اور اسی کی خاطر ہم جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں.دُنیا کے 195 ممالک کے ساتھ ساتھ ربوہ کے باسیوں نے بھی خلافت جو بلی منائی.خلافت جو بلی کی دُعاؤں اور پروگراموں کا آغاز ذیلی تنظیموں اور محلہ جات کی سطح پر سال کے آغاز میں ہی ہو چکا تھا.سیارے سال کے پروگرام محلہ جات کی سطح پر اور ذیلی تنظیموں نے اپنے اپنے دائرہ میں یہ پروگرام منعقد کرنے کی تفصیلی منصوبہ بندی کر لی تھی.نوافل، دُعاؤں اور عبادات کے تسلسل کے ساتھ ساتھ محلہ جات میں مقامی طور پر اور ذیلی تنظیموں کے زیر اہتمام جلسہ ہائے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، جلسہ ہائے یوم مسیح موعود علیہ السلام، جلسہ ہائے یوم مصلح موعود رضی اللہ عنہ منعقد کیے گئے ، آل پاکستان مقابلہ جات میں مقابلہ مضمون نویسی ، خلافت کوئز اور دیگر علمی و ورزشی مقابلہ جات کروائے گئے.ان پروگراموں کے ساتھ ساتھ غربا میں کھانا اور ملبوسات بھی تقسیم کیے گئے.ربوہ کی فضا میں خلافت جو بلی کی خوشی میں شعرا کی طرف سے جو حصہ ڈالا گیا اس سے بھی فضا آج تک معطر ہے.یہ پروگرام ریکارڈ کر کے ایم.ٹی.اے پر ساری دنیا کو دکھائے گئے.مجلس انصار اللہ مقامی

Page 341

خلافت احمد یہ صد سالہ جو بجلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفاتر تحریک جدید انجمن احمد سید یوہ کو جھنڈیوں سے خوب سجایا گیا.(28-05-2008) 28 11:21 خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفاتر تحریک جدید انجمن احمد یہ ربوہ کی سجاوٹ کا ایک دل کش منظر.(28-05-2008)

Page 342

خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفاتر تحریک جدید انجمن احمد سید بوہ کی سجاوٹ کا ایک دل کش منظر.(28-05-2008) دار اضافت لنگر خانه حضرت مسیح موعود 28 16.21 خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پرلنگر خانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو جھنڈیوں سے سجایا جارہا ہے.(28-05-2008)

Page 343

A خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفاتر صدر انجمن احمد سیر بوہ کو جھنڈیوں سے سجایا گیا.یہ (29-05-2008) خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر سرائے محبت گیسٹ ہاؤس صدر انجمن احمد ید کی سجاوٹ کا ایک دل کش منفا (29-05-2008)

Page 344

خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفاتر صدر انجمن احمد یہ ربوہ کی سجاوٹ کا ایک دلکش منظر.(29-05-2008) خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفاتر صدرانجمن احمد یہ ربوہ کو جھنڈیوں سے سجایا گیا.(29-05-2008)

Page 345

خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر فضل عمر ہسپتال ربوہ کے زبیدہ بانی ونگ کی سجاوٹ کا ایک دل کش منظرب TAHIR HET INSTITUTE wwwwww www (29-05-2008) خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر فضل عمر ہسپتال ربوہ کے ظاہر ہارٹ انسٹی ٹیوٹ کی سجاوٹ کا ایک دلکش منظر.(29-05-2008)

Page 346

29 14:31 خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر ایم.ٹی.اے.پاکستان اور خلافت لائبریری ربوہ کی سجاوٹ کا ایک دل کش منظر.(29-05-2008) خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008ء کے جشن کے مبارک موقع پر اقطعی چوک ربوہ میں موجود فوارہ اپنی بہار دکھا رہا ہے.(28-05-2008)

Page 347

KHILAFAT JUBILEE MUBARAK 29 14 خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفتر صدر عمومی ربوہ کی سجاوٹ کا ایک دل کش منظر.(29-05-2008) wwwwww 29 14:37 خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر دفتر صدر عمومی ربوہ کی سجاوٹ کا ایک دل کش منظر.(29-05-2008)

Page 348

28 20:50 خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی 2008 ء کے جشن کے مبارک موقع پر ربوہ میں ہر ایک دفتر.مسجد اور ہر گھر پر چراغاں کیا گیا.چراغاں کا ایک خوب صورت (28-05-2008) 28 20:11 خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی 2008ء کے جشن کے مبارک موقع پر ربوہ میں ہر ایک دفتر.مسجد اور ہر گھر پر چراغاں کیا گیا.چراغاں کا ایک خوب صورت منظر.(28-05-2008)

Page 349

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 291 ربوہ، مجلس انصاراللہ پاکستان، مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان اور مجلس لجنہ اماءاللہ پاکستان نے بطور خاص مشاعرہ جات کا اہتمام کیا.یہ پروگرام 27 مئی 2008 ء سے پہلے پہلے منعقد ہو چکے تھے.27 مئی 2008ء کا تاریخی دن ربوہ کے لیے ایک یادگار دن بن گیا.اس دن کو یادگار بنانے کے لیے ربوہ میں موجود تمام جماعتی اداروں کی عمارات ، دفاتر صدر انجمن احمدیه، دفاتر تحریک جدید انجمن احمدیه، دفاتر وقف جدید ، دفاتر مجلس انصار الله مقامی و پاکستان، دفاتر مجلس خدام الاحمدیہ مقامی و پاکستان، دفاتر لجنه اماء اللہ مقامی و پاکستان گویا ہر ایک عمارت کو دلہن کی طرح سجایا گیا.جھنڈیوں اورلڑیوں کے بیچوں بیچ جھانکتے ہوئے روشنیاں بکھیر نے والے دیے نہایت خوب صورت ایسا دل کش ، حسین اور دل رُبا منظر پیش کر رہے تھے جسے اس سے پہلے نہ کسی آنکھ نے دیکھا تھا نہ ہی اس طرز پر کبھی سجاوٹ کی گئی تھی.ایک عجیب منظر تھا جس سے روح اور جسم دونوں اللہ تعالیٰ کی طرف کھینچے چلے جارہے تھے.رات گئے تک ربوہ کے باسی ان نظاروں سے لطف اندوز ہوتے رہے.جماعتی ادارہ جات کی عمارات کے علاوہ سارا شہر دلہن کی طرح سجا دکھائی دے رہا تھا.ہر ایک گھر ہر ایک گلی رنگا رنگ جھنڈیوں اور لڑیوں سے بھی ہوئی تھی اور دیے اپنی کو دے رہے تھے.خوشیوں کی روشنیاں ہر طرف پھیلی ہوئی تھیں، جہاں دیوں کی کو وصال کا سماں باندھ رہی تھی وہاں ان دیوں سے ہجر کا دھواں بھی اُٹھ رہا تھا.گویا بقول علیم: امید میں پگھلتے ہوئے نگار صبح کی چراغ خود کو نہیں دیکھتا ہے جلتے ہوئے ( عبد الله علیم ) ہر ایک چہرے پر رنگ اور نور کی بارش تھی.ابھی کچھ دیر پہلے ساری دنیا کے احمدیوں نے اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں خلافت احمدیہ کے ساتھ وفا کا عہد دہرایا تھا.یہ ایک تاریخی عہد تھا جس کے الفاظ آج بھی ہمارے کانوں میں گونجتے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایک نیا جوش بھرتے ، ایک اچھوتا ولولہ عطا کرتے اور تقویت بخشتے ہیں.یہ الفاظ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ خلافت احمد یہ پر پورا ہونے والا ایک سوسال اس کی صداقت کا سب سے بڑا ثبوت ہے کہ: جام سال ނ ہے لروش میں جاری اک ہے مسیحا (محمد مقصود احمد منیب ) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے احمدیت کا جو بیج خدا کے حکم سے اپنے ہاتھوں بویا تھا اب خدا کے فضل سے خلافت کے بابرکت سایہ میں ایک تناور درخت بن چکا ہے.

Page 350

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لندن ، قادیان اور ربوہ: 292 27 مئی 2008ء کا تاریخی دن جس کے دیکھنے کے لیے کئی ایک رُوحیں تڑپتی اور سکتی گزرگئیں کہ ان لمحات کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں ، ان نظاروں کا لطف سمیٹ سکیں اور ان کی رونقیں دیکھ سکیں لیکن انہیں یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوا.یہ ہماری بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ ہم نے محض اور محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ یہ دن اپنی آنکھوں سے دیکھا، دل و جان میں اُتارا، ربوہ میں بیٹھے بیٹھے اپنے پیارے آقا امام الزمان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مقام قادیان دارالامان کو براہ راست دیکھا اور لندن میں بیٹھے اپنے پیارے امام کو بھی اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا اور اس کی باتیں سنیں اور ان اشعار کا مفہوم خوب سمجھ آیا: ہو جو بھی تیری طرف اُڑان میں پرنده نتری آمان میں ہو فقیروں کا ہم اسیروں کا ایک لندن ہو (محمد مقصود احمد منیب ) ہی قادیان میں گویا ایک لندن قادیان اور ربوہ میں بن گیا اور ایک قادیان اور ربوہ، لندن میں بن گیا اسی طرح ایک ربوہ لندن اور قادیان میں بن گیا اور ایک لندن، قادیان اور ربوہ میں بن گیا.یہاں برصغیر پاک و ہند کے مشہور ادیب اور عالم فاضل جناب علامہ نیاز فتح پوری صاحب کے الفاظ کانوں میں گونجتے ہیں اور قادیان اور ربوہ اور لندن کے یک جان ہونے کا یہ نظارہ آج پھر ان الفاظ کی تائید میں کھڑا ہے.ہمارے پیارے مولا نے یہ نظارہ ساری دنیا کو ایم.ٹی.اے کے ذریعہ دکھا دیا اور یہ بات سچ کر دکھائی.علامہ صاحب موصوف لکھتے ہیں: " آج دنیا کا کوئی دُور دراز کا گوشہ ایسا نہیں جہاں یہ مردانِ خدا اسلام کی صحیح تعلیم...کی نشر و اشاعت میں مصروف نہ ہوں...اور جب قادیان و ربوہ میں صدائے اللہ اکبر بلند ہوتی ہے تو ٹھیک اسی وقت یورپ و افریقہ وایشیا کے ان بعید و تاریک گوشوں سے بھی یہی آواز بلند ہوتی ہے.جہاں سینکڑوں غریب الدیار احمدی خدا کی راہ میں دلیرانہ قدم آگے بڑھاتے ہوئے چلے جارہے ہیں.“ ( ملاحظات نیاز صفحہ 45) حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی پیش گوئی کے الفاظ بھی کانوں میں گونجتے ہیں کہ: آج دنیا کے ہر براعظم پر احمدی مشنری اسلام کی لڑائیاں لڑ رہے ہیں....ہمارے

Page 351

تاثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ذریعہ سے پھر قرآنی حکومت کا جھنڈا اونچا کیا جا رہا ہے اور خدا تعالیٰ کے کلاموں اور الہاموں سے یقین اور ایمان حاصل کرتے ہوئے ہم دنیا کے سامنے پھر قرآنی فضیلت کو پیش کر رہے ہیں.گو دنیا کے ذرائع ہماری نسبت کروڑوں کروڑ گنے زیادہ ہیں لیکن دنیا خواہ کتنا ہی زور لگائے ہمخالفت میں خواہ کتنی ہی بڑھ جائے یہ ایک قطعی اور یقینی بات ہے کہ سورج ٹل سکتا ہے، ستارے اپنی جگہ چھوڑ سکتے ہیں ، زمین اپنی حرکت روک سکتی ہے لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کی فتح میں اب کوئی شخص روک نہیں بن سکتا.“ 293 (دیباچہ تفسیر القرآن.انگریزی صفحہ نمبر 499-500 طبع دوم ) اے اللہ ! اے مولیٰ ! اے ہمارے رب! حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روح کو یہ نوید اور تسلی ہو کہ جو انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مخاطب کرتے ہوئے عرض کیا تھا کہ: اے مسیحا! تیرے سودائی جو ہیں ہوش میں، بتلا کہ ان کو لائے کون؟ تو تو واں جنت خوش اور شاد ہے ان غریبوں آئے کون؟ مانتا ہوں ہے ثواب ول نادان سمجھائے کون؟ دے دل کو مرے صبر قرار اشک خونیں آنکھ کچھوائے کون؟ آج ہم سب احباب جماعت احمد یہ اپنے خدا کے حضور یہ عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے یہ جذبات ہمارے آقا حضرت مسیح موعود علیہ السلام، آپ علیہ السلام کے صحابہ، آپ علیہ السلام کے خلفا اور دیگر احمدی احباب جماعت کو پہنچا دے کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ان اشعار میں موجود تڑپ آج بھی ہر ایک احمدی دل میں برقرار ہے.یہ مقبول دعا ئیں اللہ تعالیٰ کے عرش تک پہنچیں اور إِنِّی مَعَكَ يَا مَسْرُورُ کی جونو ید اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی تھی ان خوشیوں کو ہم نے بڑے عاجزانہ رنگ میں دُعائیں کرتے ہوئے عید کی طرح منایا ہے اور یوم خلافت کے ایک سو سال پورے ہونے پر ہم آپ کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑا اور اسی نے ہمیں صبر و قرار عطا فرمایا اور ہمارے خونی اشک پچھوائے ہیں اور آپ سب بزرگان کی شبانہ روز بے قرار دعاؤں کو ہم عاجزوں کے حق میں قبول فرماتے ہوئے ہم پر کبھی نہ ختم ہونے والے اپنے افضال اور انوار کی بارش موسلا دھار برسائی ہے اور برساتا چلا جارہا ہے.ہم اک سے ہزار ہو چکے ہیں اور ہوتے چلے جارہے ہیں اور با برگ و بار ہو چکے ہیں اور ہوتے چلے جارہے ہیں.الحمد للہ

Page 352

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء قادیان میں تقریب: 294 قادیان میں اس تقریب کے لیے وہ جگہ منتخب کی گئ تھی جہاںسیدنا حضرت خلیفہ مسیح الاول رضی اللہ عنہ کا انتخاب بطور خلیفتہ اسیح الاوّل عمل میں آیا تھا اور جہاں آپ رضی اللہ عنہ نے مسندِ خلافت پر متمکن ہونے کے بعد سید نا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا جنازہ پڑھایا تھا.اس مقام ظہور قدرت ثانیہ کو اب ایک یادگار کی شکل دے دی گئی ہے.کھلے میدان میں احباب کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا تھا.اس خوب صورت اور بابرکت تقریب میں قادیان اور گردو نواح کی جماعتوں سے سینکڑوں احباب نے شمولیت فرمائی.ربوہ میں تقریب: ربوہ میں یہ تقریب مرد حضرات کے لیے ایوان محمود اور خواتین کے لیے لجنہ ہال میں منعقد کی گئی.اس تقریب کے لیے ایک دیدہ زیب دعوت نامہ بھی تیار کیا گیا تھا.ہر دو نقاریب میں 2,300 سے زاید احباب وخواتین اور بچے بچیوں نے شمولیت کی.اس مبارک موقع پر ایوان محمود کو خاص طور پر سجایا گیا تھا.ہال کے باہر جھنڈیاں لگا کر تزئین کی گئی تھی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور ان کے پانچوں خلفاء کا تعارف اور ان کے خلافت کے بارہ میں ان کے ارشادات اس سجاوٹ میں چار چاند لگا رہے تھے.ہال کو بڑی محنت سے سجایا گیا تھا.کارروائی کے دوران سب احباب کی خدمت میں جوس، آئس کریم اور ٹین کے دیدہ زیب ڈبہ میں مٹھائی اور ایک رومال پیش کیا گیا.ڈبہ اور رومال پر خلافت جوبلی کے لوگو چھپے ہوئے تھے.اس تقریب کے لیے 600 سے زایدرضا کاروں نے پہرہ کے فرائض سرانجام دیئے.لندن میں جلسہ کا مقام : لندن میں یہ جلسہ مشہور زمانہ مقام Excel سنٹر میں منعقد کیا گیا.انگلستان کے دُور ونزدیک علاقوں سے ہزاروں احباب و خواتین نے شمولیت کی.رنگارنگ کے ملبوسات پہنے ہوئے بچوں اور بچیوں نے نظمیں اور ترانے گا گا کر آنے والوں کا استقبال کیا.موسم کی خرابی، ورکنگ ڈے اور سڑکوں پر بے پناہ رش ہونے کے باوجود ہزاروں افراد کشاں کشاں اس تاریخی موقع پر اس سنٹر میں جمع ہوئے.گویا خلافت احمد یہ اور خلیفہ وقت کی ذات بابرکات سے محبت، الفت اور فدائیت کی لہریں ہر ایک دل میں موجزن تھیں.اللہ تعالیٰ کی حکمت کے تحت 27 مئی کے اس اہم موقع پر قادیان، ربوہ اور لندن تینوں مقامات پر باران رحمت برسا جس سے گرمی کی شدت میں کمی آگئی اور تقریب کے دوران سورج نکل آیا اور موسم بھی کھل گیا.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے پاکستانی وقت کے مطابق شام کے پونے پانچ بجے لوائے احمدیت لہرایا اور

Page 353

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 295 دُعا کروائی جس کے بعد اس تاریخی خطاب کے لیے حضور انور ہال میں تشریف لے آئے.شوکتِ الہام سے منزہ ، حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ خطاب آسمان سے اُتر تا ہوا محسوس ہو رہا تھا.عہد وفائے خلافت : خصوصاً دُعاؤں اور برکات سے بھر پور پرسوز ماحول میں ساری جماعت نے حضور انور کا خطاب سنا اور خدا کے فضلوں اور رحمتوں کے ساتھ اپنی جھولیاں بھریں.حضور انور کے اس جلالی خطاب کے دوران ہر آنکھ اشک بار تھی اور دل تھے کہ حمد باری تعالیٰ سے لبریز سنبھالے نہیں سنبھلتے تھے ، خوشی سے اچھلتے پھرتے تھے.الفاظ اس کیفیت کو بیان کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے اور قلم اس کو حیطہ تحریر میں لانے سے معذور اور قاصر ہیں.جب حضور انور نے ساری جماعت احمد یہ عالم گیر کو کھڑے کروا کر دوسری صدی کے آغاز پر عہد وفائے خلافت لیا تو اس عہد میں شامل ہونے والے ہر فرد کی دنیا ہی بدل گئی.گویا ہم سب اندر تک دھل چکے تھے اور ایک نئے جوش و جذبے اور روحانی کیفیات کے عسل مصفی میں غوطہ زن تھے.جب خلافت خامسہ کا انتخاب ہوا تھا تو ہماری کیفیت کچھ یوں تھی گویا: کچھ اُس کے دیپک جلتے تھے بجھ جاتے تھے تو ہوش کے پچھی اُڑتے تھے اڑ جاتے تھے اور کربل کربل سینے میں کچھ ایسی تھی دل خون اور اشک اُبلتے تھے پھر اس کے نخلستان بہ جاتے تھے ہونے کو تھے ہرے ہم سوکھ چکے تھے ہرے بھرے ہونے کو تھے اویر اوتار اترنے والا تھا کھوٹے تھے ہم آج کھرے ہونے کو تھے پھر ہاتھ دیا تھا ہاتھوں میں خاموش ہوئے دل نے دل کی بیعت کی خاموش ہوئے ہر دھڑکن دھڑکن کچھ کہتی جاتی تھی اور ہم کہ تھے مدہوش ہوئے خاموش ہوئے دشمن ناخوش اور ہمیں مسرور ہوئے

Page 354

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مہر ہوئے، مہتاب ہوئے، مه نور ہوئے تم عیسی ہو، تم مرہم ہو، تم قدرت ہو کچھ لمحوں لمحوں میں مأمور 296 ہوئے بھر پور ہوئے (محمد مقصود احمد منیب.روزنامہ الفضل ربوہ 23 مئی 2010ء) آج جب 27 مئی 2008ء کو خلافت کی صد سالہ جوبلی منائی جارہی تھی تو بھی یہی کیفیت تھی کہ ایک بار پھر سے محبت کے سارے کھیت اور سارے پودے ہرے بھرے ہونے کو تھے.پس 27 مئی 2008 ء کا تاریخی دن آیا اور ان مٹ نقوش چھوڑ گیا.وصل کا دن دن گنے جاتے உ اور اتنا مختصر! اس دن کے لیے کے مصداق دن چڑھا، نماز تہجد اور صدقات اور بکروں کی قربانیوں سے دن کا آغاز ہوا سارا دن عید کا سا سماں رہا اور شام کو ایوانِ محمود میں 27 مئی 2008 ء کا وہ نقطۂ معراج آن پہنچا جس کا انتظار تھا.اُدھر ایوان محمود میں مردوں کے لیے اور لجنہ ہال میں خواتین کے لیے انتظام کیا گیا کہ لندن، قادیان اور ربوہ کے باسیوں کو یک جان کر کے حضور انور بھی دیکھ سکیں اور ایم ٹی اے کے ذریعہ ساری دنیا احمدیت کی صداقت کا یہ نظارہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے.ہم نے یہ نظارہ اپنی آنکھوں سے دیکھا اور حضور انور کے ساتھ یہ تاریخی عہد دُہرایا: اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ.آج خلافت احمدیہ کے سوسال پورے ہونے پر ہم اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اسلام اور احمدیت کی اشاعت اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لیے اپنی زندگیوں کے آخری لمحات تک کوشش کرتے چلے جائیں گے اور اس مقدس فریضہ کی تکمیل کے لیے ہمیشہ اپنی زندگیاں خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وقف رکھیں گے اور ہر بڑی سے بڑی قربانی پیش کر کے قیامت تک اسلام کے جھنڈے کو دنیا کے ہر ملک میں اونچارکھیں گے.ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم نظام خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لیے آخری دم تک جدو جہد کرتے رہیں گے اور اپنی اولاد در اولاد کو ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفیض ہونے کی تلقین کرتے رہیں گے تاکہ قیامت تک خلافت احمد یہ محفوظ چلی جائے اور قیامت تک سلسلہ احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہوتی رہے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا کے تمام جھنڈوں سے

Page 355

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اونچا لہرانے لگے.اے خدا! تو ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فر ما اللهم آمين.اللهم ا اللهم آمين تاثرات: 66 297 28 مئی 2008 ء کی شام کور بوہ کے گلی کوچے ان گنت جھنڈیوں سے سجائے گئے تھے.مٹی کے دیے جلائے گئے تھے گلی کوچوں میں تاحد نگاہ گھروں اور منڈیروں پر جلتے ہوئے دیے ایک عجیب پر شوکت ماحول پیدا کر رہے تھے.گزشتہ دنوں سے سر شام ہی ہوا چل پڑتی تھی لیکن اس شام اللہ تعالیٰ کی قدرت خاص اور فضل سے ہوا تھم چکی تھی تا کہ اہل ربوہ کے جلائے ہوئے دیے کہیں بجھ نہ جائیں.جماعت کے مرکزی دفاتر ،محلہ جات کی بیوت الذکر کو اندر باہر سے سجایا گیا تھا.اہلِ ربوہ اس منفرد چراغاں کو دیکھنے کے لیے گھروں سے باہر نکل آئے اور انتہائی پر امن طریق پر اس جشن کو ملاحظہ کیا اور اس کا حصہ بن گئے.مناظر کو دیکھنے والے آسانی سے سمجھ سکتے ہیں کہ خلافت احمد یہ اور خلیفہ وقت کے ساتھ کروڑوں احمدیوں کی بے لوث محبت اور فدائیت ایک خدا داد اور بیش بہا ایسی دولت ہے جس سے ہر ایک احمدی کا دل مالا مال ہے.حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: اس ہفتے ، چند دن پہلے ، 27 مئی کو ہم نے اللہ تعالیٰ کے فضل اور احسان سے یوم خلافت منایا.جیسا کہ میں اپنی تقریر میں بیان کر چکا ہوں اس سال کے یوم خلافت کی ایک خاص اہمیت تھی.یہ ایسا یوم خلافت تھا جو عموماً ایک انسان کی زندگی میں ایک دفعہ ہی آتا ہے.یاکسی کی بہت لمبی زندگی ہوتو اس کی شعور کی زندگی میں ایک دفعہ آتا ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالی کا خاص ہی کسی پر احسان ہو اور وہ صیح طرح پورے شعور کی زندگی میں ہو اور لمبی عمر کے ساتھ اس کے اعضا بھی اس قابل ہوں اور مضمحل نہ ہوئے ہوں.تو بہر حال یہ ہم پر اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں جماعت احمدیہ کی ، نہ صرف یہ جو ہت سارے ایسے احمدی ہیں ان کو خلافت جو بلی دکھائی بلکہ جماعت احمدیہ کی ایک سو میں سالہ تقریباً زندگی ہے اس پر تسلسل کے ساتھ جماعت کی دو مختلف جو بلیاں دیکھنے کا موقع فراہم فرمایا.اور اس حوالے سے ہر احمدی اللہ تعالیٰ کے حضور شکر اور احسان کے جذبات سے لبریز ہے.جماعت احمدیہ کی بنیاد کی پہلی صدی 1989ء میں آج سے أنيس (19) سال پہلے ہم نے منائی.اس سال ہم نے جیسا کہ ہم سارے جانتے ہیں خلافت احمدیہ کے حوالے سے، اس کے قیام کے حوالے سے،سوسالہ تقریب اظہار تشکر

Page 356

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کے طور پر 27 مئی کو منائی اور دنیا کی مختلف جماعتوں میں منا رہے ہیں.اس وقت بہت سے بچے ایسے ہوں گے اور نئے آنے والے بھی جو 1989ء میں پیدا نہیں ہوئے ،اس کے بعد پیدا ہوئے یا شعور کی زندگی نہیں تھی یا بعد میں جماعت میں شامل ہوئے.انہیں اس جو بلی کا تو پتہ نہیں لیکن یہ جو بلی جو ایسے لوگوں نے اپنے ہوش وحواس میں منائی یا دیکھی اس نے انہیں یقیناً ایک منفرد تجربہ سے گزارا ہوگا اور گزررہے ہوں گے اور گزرے ہیں.دنیا کے ہر ملک میں جہاں بھی جماعتیں قائم ہیں ہر ایک نے اپنے پروگرام بھی کیے 298 اور کر رہے ہیں.ایم.ٹی.اے کے ذریعہ سے مرکزی پروگرام میں بھی شامل ہوئے.“ (خطبہ جمعہ فرمودہ حضرت خلیفہ ایسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز - فرمودہ مورخہ 30 مئی 2008ء) پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے وحدت کی لڑی میں پروئے ہوئے تمام احمدیوں کے جذبات کی عکاسی کرتے ہوئے فرمایا: الحمد للہ کہ اللہ تعالیٰ کے فضل اور احسان سے اللہ تعالیٰ نے ایک خاص کیفیت میں اُس دن نہ صرف اُس ہال میں موجود میرے سامنے بیٹھنے والے لوگوں کو لے لیا تھا بلکہ دنیا کے ہر کونے میں جہاں بھی احمدی یہ جلسہ سن رہے تھے خواہ جماعتی انتظام کے تحت یا انفرادی طور پر اپنے گھروں میں یا اپنے خاندانوں میں جو بھی کارروائی سن رہے اور دیکھ رہے تھے جن کو بھی موقع مل رہا تھا سب اس خاص ماحول اور کیفیت سے حصہ لے رہے تھے.گویا خدا تعالیٰ نے تمام دنیا میں رہنے والے ہر ملک اور قوم کے احمدی کو ایک ایسے تجربے سے گزارا جو انہیں وحدت کی لڑی میں پروئے ہوئے ہے.یہ ایک منفر داور روحانی تجربہ تھا اور یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی صداقت اور آپ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے پورا ہونے کا ایک عظیم اظہار تھا جسے اپنوں نے بھی دیکھا اور محسوس کیا اور غیروں نے بھی دیکھا.“ (خطبہ جمعہ فرمودہ حضرت خلیفہ السن الخامس ایدہ اللہ تعلی بنصرہ العزیز - فرمودہ مورخہ 23 مئی 2006ء) جماعت احمدیہ کے حق میں ظاہر ہونے والے تائید الہی کے نشانوں اور نصرت خداوندی کے جلووں کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: 27 مئی کا یہ دن جس میں خلافت احمدیہ کے 100 سال پورے ہوئے اپنوں اور غیروں کو اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت کے نشان دیکھا گیا.وہاں بیٹھے ہوئے احمدی مرد اور خواتین اور بچے سب اس کیفیت میں تھے کہ جو بھی مجھے ملے اس نے یہی کہا کہ ہمارے ایمان اس تقریب نے تازہ کر دیئے ہیں.اور جیسا کہ میں نے کہا باہر کی دنیا کے احمدیوں کا بھی یہی حال تھا.ہر جگہ سے بے انتہا خلافت سے محبت اور عقیدت اور اپنے ایمان

Page 357

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میں مضبوطی کا اظہار ہورہا ہے.ایک صاحب نے لکھا کہ مجھے لگ رہا ہے کہ میں آج نئے سرے سے احمدی ہوا ہوں.کئی ایسے جو بعض شکوک میں مبتلا تھے گوانہوں نے بیعت تو کر لی تھی خلافت خامسہ کی لیکن ان کے دل اس بات پر راضی نہیں تھے انہوں نے لکھا کہ ہم نے خدا تعالیٰ کے حضور استغفار بھی کی اور آپ سے بھی عہد کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس تقریر کی برکت سے ہمارے دلوں کو صاف کیا ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ دھو کر چمکا دیا ہے.اس کے بعد ہم اب خلافت احمدیہ کے لیے ہر قربانی کے لیے سچے دل سے تیار رہیں گے اور اپنی نسلوں میں بھی وہ روح پھونکنے کی کوشش کریں گے جو ہمیشہ ان کو خلافت کے فیض سے فیض یاب ہونے والا ر کھے.ایک لکھنے والے نے لکھا کہ اگر مُردوں کو زندہ کرنے کا ذریعہ کوئی تقریب بن سکتی ہے تو وہ یہ تقریب اور آپ کا خطاب تھا.خدا کرے کہ حقیقت میں ایک انقلاب اس تقریب سے دُنیائے احمدیت پر آیا ہو اور وہ قائم بھی رہے.ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے بنتے ہوئے اپنے دلوں کی پاک تبدیلیوں کو ہمیشہ قائم رکھنے والے بنے رہیں.اس وقت وہاں ارد گرد کے ماحول میں ایکسیل (Excel) سنٹر کے مقامی لوگ بھی حیرت سے لوگوں کو جمع ہوتے اور ایک عجیب کیفیت میں دیکھ کر حیران تھے کہ یہ کون لوگ ہیں.عموماً تو یہ تاثر ہے کہ مسلمان ڈسپلنڈ (Disciplined) نہیں ہوتے ، عجیب و غریب ان کی روایات ہیں.یہی مغرب میں تاثر دیا گیا ہے لیکن اُس وقت اُن کی حالت عجیب تھی اور یہ دیکھ رہے تھے کہ یہ تو عجیب قسم کے لوگ ہیں جو لگتے تو مسلمان ہیں لیکن اِن میں ایک طرح کی تنظیم ہے.ایشیائی اکثریت ہونے کے باوجود ان میں مختلف قومیتوں کے لوگ بھی شامل ہیں اور ہر بچے، جوان، مرد، عورت اور مختلف قوموں کے لوگوں کا رُخ جو ہے ایک طرف ہے.خلافت سے محبت اور عقیدت جو ان کے دلوں میں ہے اس کا اظہار ان کے چہروں سے بھی ظاہر و عیاں ہے بلکہ جسم کے ہر عضو سے ہو رہا ہے.299 (خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ تعالى نصرہ العزیز فرمودہ مورخہ 3 مئی 2006ء) ہماری ہر ایک خوشی خدا تعالیٰ کے لیے ہے اور اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر اپنے فضلوں اور انوار کی بارشیں برسائی ہیں.اللہ تعالیٰ نے اپنے سایہ عاطفت کے نیچے احمدیت اسلام کو پروان چڑھا کے اس کو تناؤ رکیا ہے.اس بارہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: پس آج جب ہم جو بلی کی خوشی منا رہے ہیں تو دراصل یہ خوشی خلافت کے سوسال

Page 358

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پورے ہونے پر اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش کی خوشی ہے اور اس سو سال میں جو لہلہاتے باغ اس انعام سے چمٹے رہنے کی وجہ سے ہمیں اللہ تعالیٰ نے عطا کیے، اس کی خوشی میں ہے.ان لہلہاتے باغوں کو دیکھ کر جب ہم خوش ہوں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں تو ان شہدائے احمدیت کو بھی یادرکھیں اور ان کے لیے اور ان کی اولادوں کے لیے بھی دعائیں کریں جنہوں نے اپنے خون سے ان باغوں کو سینچا ہے.اپنے ایمان کی مضبوطی کی وہ مثالیں قائم کی ہیں جو تاریخ کے سنہری باب ہیں.300 عُرْوَةٌ کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ ایسا سبزہ زار جو ہمیشہ سرسبز رہتا ہے.بارش کی کمی بھی اس پر کبھی خشکی نہیں آنے دیتی.پس یہ ایسا سبزہ زار ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام پر ایمان کی وجہ سے جماعت کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا ہے جو ہمیشہ سرسبز رہنے کے لیے ہے.جس کو شبنم کی نمی بھی لہلہاتی کھیتیوں میں اور سرسبز باغات کی شکل میں قائم رکھتی ہے.پس اس عُروهُ وشقی کو پکڑے رہیں گے تو انعامات کے وارث بنتے چلے جائیں گے.“ (خطبہ جمعہ فرمودہ حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ مورخہ 30 مئی 2008ء) خلافت کے قیام کے لیے اطاعت کا جو اپنی گردنوں پر رکھے رکھنا ایک لابد می اور ضروری امر ہے اور خلافت کی بقا ہماری اطاعت کے بے لوث جذبہ کے ساتھ منسلک ہے.چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ اس بارہ میں فرماتے ہیں: پس آج جب کہ یہ بات ابھی آپ کے ذہنوں میں تازہ ہے، میں اس بات کو اس لیے دُہرارہا ہوں کہ اس بات کو ہمیشہ تازہ رکھیں اور یہ عہد آپ میں مزید مضبوطی پیدا کرتا چلا جائے.یہ بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ کوئی عہد بھی ، کوئی بات بھی اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر پوری نہیں ہو سکتی.کئیوں کو احساس بھی ہے.خطوط میں بھی لوگ لکھتے ہیں کہ ہم نے تو عہد کیا ہے اب ہم انشاء اللہ اس پر عمل کریں گے ، کار بند رہیں گے.لیکن یہ بھی دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ اس کے فضلوں کے بغیر ممکن نہیں ہے.پس اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے طریقہ بتایا ہے اس پر بھی عمل کرنے کی ضرورت ہے کہ اپنی عبادتوں کے معیار پہلے سے بڑھا ئیں.اس میں بڑھیں.نیکیوں میں پہلے سے بڑھیں اور اعمال صالحہ بجالانے کی کوشش کرتے چلے جائیں.نیکیوں میں نظام جماعت کی اطاعت بھی ایک اہم بات ہے.خلافت کی اطاعت میں نظام جماعت کی اطاعت بھی ایک اہم بات ہے.اس کے بغیر نہ نیکیاں ہیں اور نہ عہد کی پابندی ہے.

Page 359

301 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نظام جماعت بھی خلافت کو قائم کرتا ہے اس لیے اس کی پابندی ضروری ہے.اللہ تعالیٰ ہر ایک کو توفیق دے کہ وہ اپنے عہد پر قائم رہے اور اللہ تعالیٰ سے قریب تر ہوتا چلا جائے.27 مئی کو اللہ تعالیٰ نے ایک یہ خوشخبری بھی ہمیں دی.بڑی دیر سے اٹلی (Italy) میں مشن و مسجد کے لیے کوشش ہو رہی تھی اس کے لیے جگہ نہیں مل رہی تھی.تو اب عین 27 مئی کو کونسل نے بلا کے ایک ٹکڑہ زمین کا اس مقصد کے لیے دیا ہے.سودا ہو گیا ہے.اس ملک میں جہاں عیسائیت کی خلافت اب تک قائم ہے اللہ تعالیٰ نے خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہونے پر ایک ایسی جگہ عطا فرمائی ہے جہاں انشاء اللہ تعالی مسیح محمدی کے غلاموں کا ایک مرکز قائم ہوگا اور ایک مسجد بنے گی جہاں سے اللہ تعالیٰ کی توحید کا اعلان ہوگا.انشاء اللہ.“ (خطبه جمعه فرمودہ حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہتعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ مورخہ 30 مئی 2008ء) کینیڈا میں خطاب کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ 27 مئی 2008 ء کی تقریب کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : 27 مئی کو جو خلافت جوبلی منائی گئی.لندن میں ایک بڑا فنکشن ہوا اور دنیا بھر میں بھی ہوا.دنیا کی جماعتوں نے جہاں اور پروگرام بنائے اور ان پر عمل بھی کیا وہاں دُعاؤں اور نوافل کا بھی اجتماعی پروگرام رکھا اور دُنیا کے ہر ملک کی جماعت نے اس کا بڑا اہتمام کیا.کینیڈا سے بھی مجھے کسی نے لکھا کہ ہم گھر سے مسجد کی طرف رات کو اڑھائی بجے نکلے.سڑک پر جہاں عموماً مسجد تک پہنچنے میں 45 منٹ کا وقت صرف ہوتا ہے 20 منٹ میں مسجد کے قریب پہنچ گئے کیونکہ ٹریفک نہیں تھا لیکن مسجد کے قریب پہنچ کر دیکھا تو اتنی لمبی کاروں کی لائنیں تھیں کہ وہ چند سو گز کا فاصلہ طے کرتے ہوئے آدھا گھنٹہ لگ گیا اور مشکل سے نوافل کی آخری رکعتوں میں پہنچے.پس یہ معیار جو آپ نے قائم کرنے کی کوشش کی یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ خلافت احمدیہ سے آپ کو محبت ہے.کمزور سے کمزور احمدی کے دل میں بھی اس محبت کی ایک چنگاری ہے جس نے اُس دن اپنا اثر دکھایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ پیدا ہوئی تا کہ خلافت احمدیہ کے قیام اور استحکام کے لیے دُعائیں کریں.پس اس چنگاری کو شعلوں میں مستقل بدلنے کی کوشش کریں اس کو کبھی ختم نہ ہونے دیں.ان شعلوں کو آسمان تک پہنچانے کی ہر احمدی کو ایک تڑپ کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے کہ یہی اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے.یہی اللہ تعالیٰ کے فیض سے فیض یاب ہونے کا ذریعہ ہے.

Page 360

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 302 یہی اللہ تعالیٰ کے فیض یافتہ گروہ کا حصہ بننے کا ذریعہ ہے.آج یہاں جلسہ کے ذریعہ پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو رُوحانی ترقی اور عبادتوں میں آگے بڑھنے کا ماحول میسر فرمایا ہے.یہ جلسہ عام جلسوں کی نسبت اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ خلافت جو بلی کا یہ جلسہ ہے اور اس جلسے سے صرف ایک مہینہ پہلے آپ نے ایک عہد کیا ہے.اس عہد کی تجدید کا پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو موقع عطا فرمایا ہے.ہر ایک اپنے خدا سے اپنے سجدوں میں پھر یہ عہد کرے کہ جو مثال ہم نے 27 مئی کو قائم کی تھی ، جس طرح دُعاؤں اور عبادتوں کی طرف ہمیں اللہ تعالیٰ کے احسان سے توجہ پیدا ہوئی تھی اسے ہم اپنی زندگیوں کا دائی حصہ بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ ہمارا شمار ہمیشہ ان لوگوں میں ہوتا رہے جو خدا تعالیٰ کے سچے عابد ہیں اور جن کے ساتھ خدا تعالیٰ کا خلافت کا وعدہ ہے.اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو اس کی توفیق عطا فرمائے.خدا کرے کہ یہ جلسہ ہر ایک میں عبادت کا حق ادا کرنے کی طرف توجہ دلانے والا ثابت ہو.“ (خطبه جمعه بر موقع جلسہ سالانہ کینیڈا - فرمودہ 27 جون 2008ء.الفضل انٹر نیشنل 18 تا 24 جولائی 2008ء صفحہ 7) مکرم و محترم صاحب زادہ مرزا خورشید احمد صاحب کا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں خط : ناظر صاحب اعلیٰ صدر انجمن احمد یہ کرم محترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب تحریر فرماتے ہیں: خاکسار نے یکم جون 2008ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں 27 مئی کو ربوہ میں ہونے والی تقریب کی رپورٹ اور مبارک باد عرض کی تھی اس کے جواب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالی کا جوگرامی نامہ آیا ہے الفضل میں اشاعت کے لیے ارسال ہے.حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا جوابی مکتوب: بسم اللہ الرحمن الرحیم مکرم ناظر صاحب اعلیٰ ربوہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ آپ کی یکم جون کی فیکس ملی.آپ نے خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کے سلسلہ میں 27 مئی کو ربوہ میں ہونے والی تقریب کی رپورٹ اور اس موقع کی مناسبت سے تحفہ

Page 361

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اور پُر خلوص مبارک باد پیش کی ہے.جزاکم اللہ احسن الجزاء اللہ تعالیٰ جماعت اور خلیفہ وقت کے مابین للّہی اخوت کے اس رشتہ کو ہمیشہ مضبوط تر کرتا چلا جائے.جماعت کا اخلاص ہی خلیفہ وقت کا سرمایا ہے اور حباب جماعت کا اخلاص و وفا ہی وہ چیز ہے جو خلیفہ وقت کی دعاؤں کے رنگ میں ڈھل جاتا ہے.اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو خلافت کے مضمون کا جو عرفان عطا فرمایا ہے اور خلافت سے عشق و محبت کا جو لازوال تعلق افراد جماعت کے دلوں میں پایا جاتا ہے آج ہم ساری دنیا میں اس کی برکات کا مشاہدہ کر رہے ہیں.خلافت جو بلی کی تقریبات بھی دراصل اللہ تعالیٰ کی اس عظیم نعمت کے شکرانے کے اظہار کے طور پر ہیں.حضرت مسیح موعود کے ذریعہ جس دائمی خلافت کا وعدہ ہم سے کیا گیا ہے اللہ کرے کہ ہمیں ہمیشہ اس سے فیض یاب ہونے کی توفیق ملتی رہے.آمین والسلام 303 خاکسار (الجير) (مرزا مسرور احمد ) خليفة المسيح الخامس " (روز نامہ الفضل ربوہ.23 جون 2008ء - صفحہ 2) مجلس مشاورت 2008 ء کی ایک اہم تحریک: 2008ء کی مجلس مشاورت کے بارہ میں ماہنامہ انصار اللہ ربوہ اپریل 2008ء میں لکھتا ہے کہ: امسال پاکستان بھر کی جماعتوں کی مجلس مشاورت مؤرخہ 28 تا 30 مارچ ایوان محمود ربوہ میں منعقد ہوئی.دوران مشاورت تیسرے اور آخری دن مکرم و محترم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب نے خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہونے پر خلیفہ وقت کے ساتھ تجدید وفا کا اظہار کرنے کے لیے درج ذیل تحریک پیش کی.دو بسم اللہ الرحمن الرحیم 26 مئی 1908ء منگل کا دن ایک اُداس دن تھا جس کے لیے خدا تعالیٰ ایک لمبے عرصے سے جماعت کے دلوں کو تیار کر رہا تھا لیکن خدا تعالیٰ کی طرف سے بار بار ہونے والی وحی کے باوجود احباب کے دل اس پر یقین کرنے کو آمادہ نہ تھے.جب وہ دن آیا تو یوں

Page 362

304 تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء محسوس ہوا گویاوہ اچانک آیا ہے.اُس روز خدا کی تقدیر نے اپنی ایک مجسم قدرت کو اپنے پاس بلالیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش خبریوں کے مطابق دین محمدی کی تجدید اور شریعت محمدی کے قیام کے لیے مبعوث ہونے والے مسیح و مہدی بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوۃ والسلام اپنے مفوضہ کام کی تکمیل کے بعد اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے.انا للہ وانا الیہ راجعون كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَّ يَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ اور اس طرح جماعت کے احباب کے دل جو جاننے کے باوجود یقین کرنے پر آمادہ نہ تھے ایک گہری اُداسی میں ڈوب گئے اور خدا تعالیٰ کی وہ بات پوری ہوئی کہ ”بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں اس دن سب پر اداسی چھا جائے گی.قَرُبَ أَجَلُكَ الْمُقَدَّرِ جماعت احمدیہ اور جماعت کے احباب بظاہر بے سہارا اور یتیم رہ گئے.غم نے انہیں از خود رفتہ بنادیا اور دنیا ان کی نظر میں اندھیر ہوگئی مگر جیسا کہ خدائے قادر ومقتدر نے اپنے مسیح کو پہلے سے ہی خبر دے دی تھی.27 مئی یعنی حضور کے وصال کے اگلے ہی روز غم زدگان کا قافلہ دردمند دلوں کے ساتھ اپنی متاع عزیز کو کاندھوں پر لیے قادیان پہنچا اور اسی روز شام کے وقت قادیان کی مقدس نبستی میں خدا تعالیٰ کی دوسری قدرت کا ظہور ہوا اور جماعت احمدیہ کے افراد نے حضرت مولانا حکیم نورالدین کے مبارک ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے کر اطاعت، فرمانبرداری اور وفاداری کا عہد کیا اور خدا کی قدرت کے ہاتھ نے بے قرار دلوں کو قرار بخشا، غم زدوں کے دلوں پر سکینت اور اطمینان اور تسلی کا مرہم رکھا اور جماعت ایک نئے حوصلہ، نئے ولولہ اور نئے عزم اور ارادے کے ساتھ اپنے راستہ پر گامزن ہوگئی.ہم افراد جماعت احمدیہ پاکستان اس بات کے گواہ ہیں کہ اس روز سے آج کے دن تک خدا تعالیٰ نے اپنی غالب قدرت کے ساتھ اس پودے کی حفاظت اور آب یاری کی جسے اس نے 27 مئی 1908ء کو اپنے ہاتھ سے قادیان میں لگا یا تھا.ہم اس بات کے بھی گواہ ہیں کہ گزرنے والی صدی کے ہر لمحہ اور ہر آن یہ پودا پروان چڑھتا رہا اور اب خدا تعالیٰ کے فضل اور اس کی مدد سے وہی پودا ایک عظیم الشان اور تناور درخت بن چکا ہے جس کی شاخیں قادیان سے باہر دنیا کے پونے دوصد سے زائد ممالک پر سایہ فگن ہیں جن کے راحت بخش سائے میں کروڑوں روحیں آرام پارہی ہیں.ہم پاکستان کے احمدی اس بات کی بھی شہادت دیتے ہیں کہ گزشتہ ایک صدی میں

Page 363

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جماعت اور افراد جماعت پر نہایت خطرناک اور خوف ناک لمحات بھی آئے جب یوں محسوس ہوتا تھا کہ گویا جماعت کا وجود ہی خطرے میں ہے لیکن ایسے ہر موقع پر خدا تعالیٰ کی قدرت ثانیہ کے مظاہر کی عدیم المثال قیادت اور راہ نمائی اور ان کی خدا تعالیٰ کے حضور دردمند دعاؤں کے طفیل نہ صرف یہ کہ جماعت ان مراحل سے بخیر و خوبی گزری بلکہ پہلے سے بڑھ کر کامیاب اور سرخرو ہو کر اُبھری.خدا تعالیٰ کی اس بے مثال نعمت اور عظیم الشان انعام پر ہمارے دل جہاں اپنے رب کے لیے شکر اور حمد کے جذبات سے لبریز ہو کر ہر آن اس کے حضور سجدہ ریز ہیں وہاں ہماری یہ بھی خواہش ہے کہ ہم خلافت احمدیہ کی پہلی صدی کی تکمیل کے اس پر مسرت اور تاریخی موقع پر قدرت ثانیہ کے مظہر خامس کے حضور بھی اپنے دل کی اس کیفیت اور جذبات محبت و عقیدت پیش کرتے ہوئے اس بابرکت موقع پر ہدیہ تبریک پیش کریں اور یہاں جمع ہونے والے نمائندگان اپنے اپنے علاقہ کی جماعت کے افراد مرد، عورت، بچے، جوان اور بوڑھے کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے عہد اطاعت وفرماں برداری اور صدق و وفا کی تجدید کریں جو ہمارے بزرگوں نے 27 مئی 1908ء کے دن قدرت ثانیہ کے مظہر اوّل سے کیا تھا.“ 305 (ماہنامہ انصار اللہ ربوہ.اپریل 2008ء صفحہ نمبر 23 تا 25) اس تحریک کی تائید میں اپنے جذبات کا اظہار : اس تحریک کی تائید میں بعض احباب نے مختصر طور پر اپنے دلی جذبات کا اظہار کچھ اس طرح کیا: (1) مکرم چودھری مختار احمد صاحب ملهی : مکرم چودھری مختار احمد صاحب ماہی امیر جماعت ہائے احمد یہ ضلع گوجرانوالہ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : " آج جو خدا تعالیٰ کی تقدیر ہے وہ ہمیں سمجھا رہی ہے کہ اگر تم خدا تعالیٰ کی نعمتوں سے جھولیاں بھرنا چاہتے ہو تو لازما نظامِ خلافت سے وابستہ رہو.آج اس خوشی کے موقع پر جب ہم خلافت کے سو سال پورے ہونے کی خوشی منا رہے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایک غیر معمولی عقیدت کے جذبات خلافت کے لیے اور محبت کے جذبات ہیں ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم یہ دیکھیں اور سمجھیں اور سوچیں کہ کیا ہم اس پہلو سے اپنے آپ کو تیار کر

Page 364

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء چکے ہیں کہ نہیں؟ اور ہم اس خلافت کے پورے طور پر دست و بازو بننے کے قابل ہو چکے ہیں؟ یہ وہ کیفیت ہے کہ جس کیفیت میں ڈوب کر ہمیں خلافت کے سوسال پورے ہونے پر خوشی منانی چاہیے اور اپنا اپنا جائزہ لینا چاہیے.ہمارا یہ فرض ہے کہ آج اپنے ماں باپ سے بھی زیادہ پیارے امام کی خدمت میں محبت وعقیدت کے جذبات پیش کرتے ہوئے اپنی اپنی حالتوں کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ یہ خوشی اس وقت ہمارے اندر پاکیزگی پیدا کر سکتی ہے.جب ہم پوری کوشش کر کے اپنی اولاد میں آئندہ نسلوں میں وہ پاکیزگی پیدا کرنے کی کوشش کریں.خدا کرے کہ ایسا ہی ہو.“ ہیں: (2) مکرم خواجہ ظفر احمد صاحب: 306 (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء صفحہ نمبر 18) مکرم خواجہ ظفر احمد صاحب امیر جماعت احمدیہ ضلع سیالکوٹ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے لکھتے ان شاء اللہ تعالیٰ کوئی دُنیا کی طاقت خلافت کے نظام کوکوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ خدا کا وعدہ ہے کہ اُس نے تمام دنیا کو امن سکون اور تمام دنیا کی ضروریات کو نظام نو کے تحت عطا کرنا ہے اور ہم پھر عہد کرتے ہیں کہ ہماری جان اور مال اور ہمارے جسم کا ذرہ 66 ورہ خلافت پر شار ہے.اللہ تعالیٰ ہم سب کو ایسا کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین.“ (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء صفحہ نمبر 19) 3) مکرم محمود احمد صاحب: لاہور سے مکرم محمود احمد صاحب نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا: ایک سو سال کی تاریخ گواہ ہے کہ خلافت نہیں تو کچھ بھی نہیں.خلافت ہماری جان ہے، خلافت ہمارا ایمان ہے.میں تو دعا کرتا ہوں کہ ہماری نسلیں درنسلیں قیامت تک خلافت کے دامن سے وابستہ رہیں.آج ہم سوویں سال گرہ منا رہے ہیں جب دو سوویں سال گرہ ہو تین سوویں سال گرہ ہو چار سوویں سال گرہ ہو ہماری اولاد در اولا داسی طرح خلافت سے وابستہ رہے.آمین (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء.صفحہ 20,19)

Page 365

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 4 مکرم نذیر احمد صاحب خادم 307 مکرم نذیر احمد صاحب خادم نائب امیر ضلع بہاول نگر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: حق یہ ہے کہ دنیا کی مذہبی تاریخ میں یہ منفرد اور عدیم المثال واقعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پانچویں خلافت کا ظہور فرمایا اور یہ بھی تاریخ مذہب میں عجیب المثال واقعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خلافت راشدہ اور خلافت حقہ پر سو سال ایک سینچری پوری فرمائی.یہ وہ لمحہ ہے، یہ وہ تاریخی ساعت ہے، یہ وہ عظیم موقع ہے کہ جب ہم سب کے دل، ہماری روحیں، ہمارے جذبات و احساسات اس خدائے ذو العرش مالک کائنات، خالقِ کائنات کے حضور سجدہ ریز ہیں کہ جس نے ہمیں یہ مبارک وقت دکھایا.“ 5) مکرم مبشر احمد صاحب دہلوی: (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء صفحہ نمبر 20) سرگودھا کے مکرم مبشر احمد صاحب دہلوی اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: میں اپنے نقطہ نگاہ سے اس بات پر سوچتا ہوں کہ آیا اب بھی ہم میں کوئی اختلاف رائے ہوسکتا ہے کہ ہم خلافت کی برکات سے مستفیض ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس وقت سو سال ہو گئے ہیں.میں خدا کے فضل سے پچھتر (75) سال کا ہو گیا ہوں.میں نے چار خلافتیں اپنے زمانے میں دیکھی ہیں اور خلافتوں کے فوائد بھی دیکھتے ہیں.ہر زمانے میں جب جس قسم کے خلیفہ کی ضرورت تھی، چاہے وہ خلیفہ اول تھے حضرت مولوی نورالدین، حضرت خلیفتہ امسیح الثانی کے زمانے میں اور تمام خلفا ، جس جس قسم کے مسائل ہمارے سامنے آئے اللہ تعالیٰ نے ہمیں خلیفے دیئے اور ہر خلیفہ اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا تھا.“ (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمه جون 2008ء صفحہ 24,23) 6) مکرم سجاداکبر صاحب: مکرم سجادا کبر صاحب فیصل آبا دا اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ہم خدا تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ اس نے اپنی خالص رحمت سے ہمیں قدرت ثانیہ سے نوازا ہے.ہم اس پر بھی خدا کا شکر بجالاتے ہیں کہ مشکل حالات میں بھی خلافت کی خوب حفاظت فرمائی ہے اور مشکل گھڑی میں بھی خلافت کو سرخرو اور مخالفین کو سیاہ رُو کیا

Page 366

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہے.خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اِنِّى مَعَكَ يَا مَسْرُورُ.ہم بھی عہد کرتے ہیں کہ اے مسرور! خدا بھی تمہارے ساتھ ہے اور ہم عاجز بندے بھی تیرے ساتھ ہیں.اللہ تعالیٰ فرشتوں کے ذریعہ آپ کی تائید و نصرت فرمائے اور ہر لمحہ کامیابیوں و کامرانیوں سے نوازے.جماعت کو مضبوط و متحد رکھے اور خلافت کا سایہ قیامت تک ہمارے سروں پر رکھے اور آپ کے مبارک ہاتھ پر فتوحات دکھائے.آمین ثم آمین.اور جماعت کو اعمال صالحہ بجالانے کی توفیق دے اور تقوی طہارت پر قائم رہنے کی توفیق دیتا چلا جائے اور ہم سب مل کر خدا کی اس آواز میں اپنی آواز شامل کریں اور مل کر یہ کہیں کہ انی 669999, مَعَكَ يَا مَسْرُورُ 7) مکرم بشارت احمد رانا صاحب: 308 (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء.صفحہ 24) مکرم بشارت احمد رانا صاحب کراچی سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مبارک مبارک اور صد مبارک! سو برس گزرنے کے بعد آج یہ وقت آیا ہے مذہب کی تمام تر تاریخ میں تاریخ آدم میں اگر ہم نظر دوڑائیں تو ہمیں کہیں سو سال یکجا کسی مامور کے بعد نظر نہیں آئے جو خدا تعالیٰ نے قوم احمد کو اپنے فضل سے یہ وقت دیا یہ دور بخشا اس میں دو طرفہ سلوک خدا کا ہمارے ساتھ اور مومنوں کا خدا کے ساتھ رہا اور یہ بڑا کمال کا واقعہ پیش آیا ہے سو سال میں کہ خدا کے مامور نے جب جس قربانی جس اطاعت کی توقع مؤمنین سے کی مؤمنین نے بہت آگے قدم رکھا.میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پا رہا.ہم نے جوز مانہ اپنی عمر میں پایا وہ خلیفتہ اسیح الرابع کا تھا.وہ مہاجر خلیفہ اپنی ہجرت کے تمام اثمار لے کر اس دنیا سے گیا.میں سو بار تمام بھائیوں کو مبارک دوں گا.خدا کرے کہ مسیح پاک کی تمام دعائیں ہم سب کو لگ جائیں اور تمام مؤمنوں کی دعائیں تمام مومنوں کو لگ جائیں اور اس روح کے ہم قیامت تک مستحق رہیں.آمین اللہم آمین.“ 66 (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء.صفحہ 24,23) (8) مکرم شیخ کریم الدین صاحب ایڈووکیٹ : امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع بہاول نگر مکرم شیخ کریم الدین صاحب نے اپنے تأثرات یوں بیان فرمائے :

Page 367

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 309 خدا نے ہماری زندگیوں میں ثابت کیا کہ خدا نے ہمیشہ خلافت کی لاج رکھی اور خدا نے ہمیشہ خلیفہ کا ساتھ دیا.اپنوں نے اگر مخالفت کی پھر بھی خدا نے خلیفہ کا ساتھ دیا غیروں نے مخالفت کی پھر بھی خدا نے خلیفہ کا ساتھ دیا.“ و) مکرم پیر افتخار الدین صاحب: (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء صفحہ 26) مکرم پیر افتخار الدین صاحب نائب امیر ضلع راولپنڈی نے اپنے تاثرات ان الفاظ میں بیان کیے: ” جب خلیفہ کا انتخاب ہوتا ہے تو..ان لوگوں کے جن کے سینے پھٹے ہوئے ہوتے ہیں رو رہے ہوتے ہیں جو ایک عجیب طرح کی مصیبت میں اپنے آپ کو گرفتار سمجھ رہے ہوتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہمارا اگلا لمحہ یا اگلا دن یا اگلا وقت کیسے گزرے گا خلیفہ کے انتخاب کے ساتھ ہی ایسا لگتا ہے جیسے چھومنتر کی سی کیفیت ہوگئی ہے پھٹے ہوئے سینے یک دم مل گئے ہیں اور نعرہ تکبیر بلند ہوا ہے اور وہ سینے جن سے آنسو ٹپک رہے ہوتے ہیں یا خون بہ رہا ہوتا ہے وہ ایسا لگتا ہے کہ پھلجڑیاں بن گئے ہیں اور عجیب طرح کی طمانیت کا احساس جو ہے وہ ان دلوں سے ہمیں محسوس ہونے لگتا ہے.“ (10) مکرم فضل الرحمن صاحب خان: (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء صفحہ نمبر 28) مکرم فضل الرحمن صاحب خان امیر جماعت ہائے احمد یہ ضلع راولپنڈی اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جذبات میں ایک تلاطم ہے.جو خدا کے فضلوں کے نظارے دیکھے ہیں ہم نے گزشتہ سو سال میں نظام خلافت کی برکت سے، وہ ایسے ہیں کہ انسان کا دل سرخرو ہو جاتا ہے شکر کے جذبات سے.اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے میں جب ابھی سوچ رہا تھا تو میرا ذہن اس طرف گیا جب حضرت خلیفہ اسیح الخامس کے انتخاب کا موقع تھا تین دن اور رات جو وہاں پر گزرے لندن میں، وہ انتہائی کرب کی حالت میں گزرے.بہت سارے دوست اکٹھے ہوئے تھے.سب جاننے والے تھے.پرانے دوست تھے پیارے تھے.ایک عزیز نے مجھے فون کر کے یہاں سے پوچھا کہ کیا صورت حال ہے؟ میں نے انہیں کہا کہ صورت حال تو یہ ہے کہ دوست اکٹھے ہیں لیکن زندگی کسی میں بھی

Page 368

310 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نہیں ہے.بھلا خلافت کے بغیر بھی زندگی کا کوئی تصور ہے؟ ایسے محسوس ہورہا تھا کہ جیسے سر پر سے چھت اُڑ گئی ہے.میں آپ کو سچ سچ کہتا ہوں دوست آپس میں ملاقات کرتے تھے تو اکثر کے آنسو بہتے ہوئے دیکھے.انتہائی دکھ اور غم کا عالم تھا لیکن دل میں یہ یقین بھی تھا کہ خدا کے مسیح پاک نے جو خدا سے خبر پا کر اس جماعت کو خوش خبری دی ہے.اس کا موقع بھی آنے ہی والا ہے.پھر وہ موقع آیا جب خلافت کا انتخاب ہوا اور دوستوں نے بیعت کر لی.اس انتہائی غم کی حالت میں میں نے احباب کو ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہوئے سنا.ایسا ایک انقلاب فوری طور پر آیا کہ وہ دُکھی دل وہ غمگین دل فوری طور پر ان کی حالت ایسی بدلی کہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے شکر کے جذبات کے ساتھ وہ ایک دوسرے کو مبارک باد دینے لگے.کوئی آنکھ ایسی نہیں تھی جو ٹپک نہیں رہی ہو.حضرت خلیفہ اسیح الخامس کی اپنی بھی یہی حالت تھی.جب حضور سامنے تشریف لائے ، کھڑے ہوئے میرا ذہن اس وقت خدا کے پاک رسول حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وحی کی طرف منتقل ہوا جس کے نتیجہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک رعشہ طاری ہوا تھا اور حضور کانپ رہے تھے اور اپنی بیگم حضرت خدیجہ سے آکر کہا کہ مجھے چادر اوڑھا دو میرے ساتھ ایسا واقعہ ہوا ہے.کچھ ایسا ہی منظر تھا جماعت بھی تڑپ رہی تھی اور امام وقت بھی تڑپ رہا تھا.اس کے کندھوں پر ایک پہاڑ آپڑا تھا ایک بہت بڑا بوجھ آپڑا تھا اور جماعت ایک نئے دور میں داخل ہو رہی تھی.بہر حال یہ کسی لمبے چوڑے خطاب کا موقع نہیں ہے.یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے اس جماعت کو خلافت جیسی نعمت عطا فرمائی ہے اس جیسی نعمت دنیا میں کوئی بھی نہیں ہے.یقینا نہیں ہے اور پھر ایک انعام جو اللہ تعالیٰ نے اپنے مسیح پاک کے ذریعہ سے اس جماعت کے ساتھ وعدہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ یہ قائم رہنے والی ہے دائمی ہے انشاء اللہ.دل سے یہ دعا نکلتی ہے کہ یہ تو پہلی صدی ختم ہوئی ہے خدا ایسی سینکڑوں صدیاں دکھائے گا کہ خلافت کا پودا بڑھتا ہی چلا جائے گا اور ساری دنیا پر چھا جائے گا کیونکہ دین حق کے دفاع کا اب یہی ایک راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے قائم کیا ہے.جہاں تک ہم عاجزوں کا تعلق ہے ، ہم خدا کے حضور کس زبان سے اس کا شکریہ ادا کریں؟ بس ہماری یہ دعا ہے کہ خدا ہمیں استقامت عطا فرمائے.خلافت کے ساتھ ہمیشہ وابستہ رکھے اور خلافت کی صحیح اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے.وہ اطاعت جس کی توقع خلیفہ وقت ہم سے رکھتا ہے اور جس کی توقع خدا تعالیٰ رکھتا ہے.یہ ہماری اپنی کوشش سے نہیں ہو سکتا.یہ بھی خدا کا ہی فضل ہے، دین

Page 369

تاثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 311 ہے کہ وہ ہمیں خلافت کے ساتھ وابستہ رکھے اور خلیفہ وقت کے احکام پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے.اے خدا تو ایسا ہی کر" (11) مکرم چودھری حمید نصر اللہ صاحب : (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء صفحہ نمبر 29,30) مکرم چودھری حمید نصر اللہ صاحب امیر جماعت ہائے احمد یہ ضلع لاہور اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: خلافت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک نعمت ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کو یہ خلافت ایک تحفے کے طور پر ملی ہے اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے.اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہے جتنا بڑا کوئی شخص ہوتا ہے اتناہی بڑا اور اہم اور خوب صورت اس کا تحفہ ہوتا ہے اور اتنا ہی بڑا اس کا انعام ہوتا ہے.تو ہمیں وہ تمام خوبیاں خلافت میں نظر آتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نعمت ہونے کا ثبوت ہوتی ہیں.“ (12) مکرم شیخ مظفر احمد صاحب: (ماہنامہ انصار اللہ.ضمیمہ.جون 2008ء صفحہ نمبر 31,30) مکرم شیخ مظفر احمد صاحب امیر جماعت ہائے ضلع فیصل آباد اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ثابت کیا کہ جو خلافت سے ٹکرانے والا ہے جو خلافت کے آڑے آنے والا ہے جو خلافت کو میلی نظر سے دیکھنا چاہتا ہے میں اس کو جڑ سے اکھیڑ دوں گا.یہ باتیں تاریخی ہیں تمہیں چالیس سال کی ہیں ہماری آنکھوں کے سامنے گزری ہیں اور ہم جو آج تجدید عہد وفا کر رہے ہیں ہم یہ دعا کرتے ہیں کہ اے سب وفاداروں سے وفادار خدا! تجھے تیری احدیت کی قسم ہے کہ اپنے وعدے کے مطابق ساری روکوں کو درمیان میں سے اُٹھا دے.ہم نے تجھ سے بے وفائی نہیں کی.اپنی تمام تر کمزوریوں کے باوجود اور ہمیں یقین ہے کہ اپنے وعدوں کے مطابق بغتہ تو ہماری مدد کو پہنچے گا اور تمام روکوں کو اٹھا دے گا اس کے ساتھ ہی ہم دعا گو ہیں ، خدا تعالیٰ وہ وقت جلد لائے کہ یہ جو تجدید وفا ہے یہ سامنے بیٹھ کر پیار سے شفقت بھری نگاہوں کو تکتے ہوئے ہم خلیفہ وقت کے حضور پیش کر سکیں.(ماہنامہ انصار اللہ.ضمیمہ.جون 2008ء صفحہ نمبر 35)

Page 370

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 13 مکرم و محترم چودھری حمید اللہ صاحب 312 مکرم محترم وکیل اعلیٰ صاحب تحریک جدید انجمن احمد یہ ربوہ اور صدر صاحب صد سالہ خلافت جو بلی کمیٹی مکرم چودھری حمید اللہ صاحب اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ ہماری سعادت ہے کہ ہم نے وہ زمانہ پایا ہے جب جماعت احمد یہ اپنی پہلی صدی مکمل کر رہی ہے اور دوسری صدی شروع ہونے والی ہے.جماعت نے جتنی بھی ترقی کی ہے اس کی وجہ خلیفہ وقت کے ساتھ اخلاص اور محبت کا تعلق اور وفاداری اور اطاعت ہے.یہ جو اس وقت عرض داشت حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں اخلاص اور وفاداری پر مبنی پیش کی جارہی ہے یہ بھی ہماری سعادت ہے کہ ہم آج اس موقع پر موجود ہیں.بعد میں آنے والے کئی لوگ جب تاریخ پڑھیں گے تو اس بات کی خواہش کریں گے کہ کاش! وہ بھی اس موقع پر موجود ہوتے.محترم شیخ مظفر احمد صاحب نے کچھ واقعات بیان کیے ہیں.خلافت سے ٹکر لینے والوں کے اور ان کے انجام کے.اس سلسلہ میں میں ایک بات کا ذکر کرنا چاہتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جب 1956ء میں حضرت خلیفہ اسیح الثانی نوراللہ مرقدہ نے انتخاب خلافت کے لئے مجلس انتخاب خلافت قائم فرمائی تو اس کے ساتھ یہ اعلان فرمایا کہ اس طریق سے منتخب ہونے والے تیسرے، چوتھے، پانچویں اور آئندہ سب خلفا کو میں بشارت دیتا ہوں کہ اگر دنیا کی بڑی سے بڑی طاقت بھی خلافت احمدیہ سے ٹکر لے گی تو وہ طاقت تباہ ہو جائے گی اور خلیفہ وقت کامیاب ہو گا اور فائز المرام ہوگا...جماعت نے جو کچھ پایا، اللہ تعالیٰ کے جو افضال جماعت پر نازل ہوئے وہ خلافت کی مکمل اطاعت کی وجہ سے ہوئے.اس سلسلہ میں صرف دو باتیں عرض کر کے میں اپنی گزارش ختم کرتا ہوں.حضرت مصلح موعود نور اللہ مرقدہ نے ایک دفعہ فرمایا تھا کہ خلیفہ اُستاد ہے جماعت شاگرد ہے.جو بات خلیفہ وقت کے منہ سے نکلے اس کو عمل کے بغیر نہیں چھوڑنا.تو ہمیں ہمیشہ اپنے کان خلیفہ وقت کی آواز پر مرتکز کرنے چاہئیں.دوسری چیز جو میں اس وقت کے پیش نظر عرض کرنا چاہتا ہوں جس کا عرض داشت کے ساتھ تعلق ہے وہ شرائط بیعت کی دسویں شرط ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام بیعت کرنے والے کے متعلق فرماتے ہیں: یہ کہ اس عاجز سے عقد اخوت محض لله باقرار اطاعت در معروف باندھ کر اس پر تا وقت مرگ قائم رہے گا.اس عقد اخوت میں ایسا اعلیٰ درجہ ہوگا

Page 371

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 313 کہ اس کی نظیر دنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام خادمانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو.اللہ تعالیٰ ہمیں اس عہد پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے.“ 14) مکرم حافظ مظفر احمد صاحب: (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ.جون 2008ء صفحہ نمبر 36,35) مکرم حافظ مظفر احمد صاحب ناظر اصلاح و ارشاد مقامی صدر انجمن احمد یہ ربوہ اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: صد سالہ خلافت جو بلی کا تاریخ ساز موقع ہے جس کے لیے قومی سطح پر ہم نے ایک سو سال انتظار کیا جو ہماری زندگیوں میں پہلی اور آخری بار نصیب ہو رہا ہے.آئندہ خدا کرے ہماری نسلیں دوسری صدی بھی منائیں اور قیامت تک مناتی چلی جائیں لیکن ہماری زندگیوں میں یہ ایک منفرد موقع ہے.جہاں دربارِ خلافت میں نذرانہ ہائے وفا پیش کرنے کی ساعت سعید ہے تو کون پیچھے رہنا پسند کرے گا؟ لیکن وقت کی طنابیں تو کھینچی نہیں جاسکتیں.“ (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ.جون 2008ء.صفحہ نمبر 37,36) (15) محترمہ صاحب زادی امتہ العلیم عصمت صاحبہ: صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ پاکستان اس موقع پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں: ” خدا تعالیٰ کا خاص فضل اور احسان ہے کہ امسال قدرت ثانیہ ایک کامیاب صدی کے بعد دوسری صدی میں داخل ہو رہی ہے.اس مبارک موقع پر خاکسار تمام لجنہ اماء اللہ پاکستان کی طرف سے مکرم ناظر صاحب دیوان کی تحریک پر امَنَّا وَ صَدَّقْنَا کہتے ہوئے دل کی گہرائیوں سے پیارے امام حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتی ہوں.ہم بے حد خوش قسمت ہیں کہ ہم اس مبارک موقع پر موجود ہیں اور خدا تعالیٰ کے فضلوں اور اس کی تائید و نصرت کے نظارے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور ہمارے دل اس کی حمد سے لبریز ہیں.اس ساعت سعید پر ہم حضور ایدہ اللہ تعالیٰ سے تجدید عہد کرتی ہیں کہ ہم اپنے پیارے امام کی ہر آواز پر لبیک کہتے ہوئے مکمل اطاعت کے ساتھ ہر قربانی کے لیے تیار رہیں گی.ان شاء اللہ اور خلافت احمدیہ سے ہمیشہ وابستہ رہیں گی.ہم دل کی گہرائیوں سے دعا گو ہیں کہ احمدیت کا

Page 372

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء یہ قافلہ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی قیادت میں ترقی کی شاہراہ پر ہمیشہ گامزن رہے اور اس مبارک موقع پر اپنے ان بزرگ مرد وخواتین کے لیے بھی دعا گو ہیں جنہوں نے خلافت کی بقا کے لیے بے مثال قربانیاں دے کر اپنے آپ کو امر بنالیا.خدا تعالیٰ ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے.آمین 314 (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ جون 2008ء.صفحہ 40,39) 16) مکرم مولانا سلطان محمود صاحب انور : مکرم مولانا سلطان محمود صاحب انور ناظر خدمت درویشاں صدرانجمن احمد یہ ربوہ نے اپنے تاثرات یوں بیان فرمائے : اس وقت جب کہ ہم ایک صدی کے انجام پہ پہنچے ہوئے ہیں اور نئی صدی شروع کرنے والے ہیں، کوئی نہ کوئی ایک پاک نیت کر لیں اپنے دل میں کہ خدا تعالیٰ نے تو حید کو دنیا میں قائم کر دکھایا ہے اس توحید کی قدر و قیمت کرتے رہیں گے اور اس کے مقابلہ پر دنیا کی کسی خواہش اور کسی مجبوری کو روک نہیں بنے دیں گے.اگر ہم اس نیت کے ساتھ اس صدی کا اختتام کر رہے ہیں تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے آئندہ صدیاں بابرکت ہوں گی تو میں آپ سب احباب سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ اس موقع پر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عاجزانہ دعائیں کرتے ہوئے اپنی نئی صدی کے آغاز میں داخل ہوتے وقت کچھ نہ کچھ خدا تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کرنے کے لیے نیا عزم اور نیا کردار لے کر جائیں جو خدا تعالیٰ اپنے فضل سے قبول فرمائے اور ہم سب کو جو نعمت اس نے عطا کی ہوئی ہے خلافت کی ، اس نعمت کو دائی بنا کے ہماری نسلیں بھی اس سے فیض یاب ہوتی رہیں.آمین (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ.جون 2008ء صفحہ نمبر 42) (17) مکرم و محترم سید میر محمود احمد صاحب ناصر : پرنسپل صاحب جامعہ احمد یہ ربوہ (سینئر سیکشن ) مکرم محترم سید میر محمود احمد صاحب ناصر نے اس با برکت موقع پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ” جب میاں احمد سلمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی بات ختم کی تو جذبات کا اتنا غلبہ تھا کہ شاید میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ کوئی تقریر کروں گا.چار خلفا سے براہ راست فیض پانے

Page 373

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کا موقع ملا ہے اُن کی محبت اور شفقت.اُن کی نصیحت.اُن کا فیض.اُن کی راہ نمائی.اُن کے پیچھے نماز اور جمعہ اور عیدین پڑھنے کی توفیق ملی.اُن کے خطبات اور درس اور تقاریر سنے کا موقع ملا.اُن کو پیار کرنے.اُن سے گلے لگنے.اُن کا بوسہ لینے کی توفیق ملی اور اُن کی دُعاؤں کا مورد بنتا رہا.“ 315 (ماہنامہ انصار اللہ ضمیمہ.جون 2008ء صفحہ نمبر 43) مکرم و محترم ناظر صاحب اعلی ، امیر صاحب مقامی و صد ر مجلس مشاورت 2008 ء کی پیش کردہ قرار داد: احباب جماعت کے نمائندگان کے تاثرات اور جذبات کے اظہار کے بعد مکرم ومحترم صاحبزادہ مرزا خورشید احمد صاحب ناظر اعلیٰ امیر مقامی وصدر مجلس مشاورت 2008 ء نے درج ذیل ایمان افروز قرار داد پاکستان کے سب احمدیوں کی ترجمانی میں پیش کی.جسے سب نمائندگان نے بالاتفاق منظور کیا."بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيم ہم جملہ نمائندگان جماعت ہائے احمدیہ پاکستان جو 2008ء کی اس تاریخی مجلس مشاورت کے لیے ربوہ میں اکٹھے ہوئے ہیں حضور اید کم اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت بابرکت میں خلافت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی کے تاریخی.تاریخ ساز اور عہد آفرین موقع پر ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں اور پاکستان کے تمام احمد یوں کی طرف سے بارگاہ خلافت میں مبارک باد عرض کرتے ہیں.امامنا ! ہمارا ایمان ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے وصال کے بعد جاری ہونے والی خلافت قرآن کریم میں مذکور خدائی وعدہ وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصَّلِحَتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمُ وَلَيُبَةِ لَنَّهُمْ مِّنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمُنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَسِقُونَ (سورة النور : 56 ) کے مطابق قائم ہوئی ہے.اور ہمارا یہ بھی ایمان ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا یہ فرمان سچا اور برحق ہے کہ ” اے عزیز و! جبکہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تا ص

Page 374

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلاوے.سواب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے اس لیے تم میری بات سے جو میں نے تمہارے پاس بیان کی غم گین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لیے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا اور وہ دوسری قدرت نہیں آسکتی جب تک میں نہ جاؤں لیکن میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی.جیسا کہ خدا کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے اور وہ وعدہ میری ذات کی نسبت نہیں ہے بلکہ تمہاری نسبت وعدہ ہے“ 316 (رساله الوصیت روحانی خزائن جلد 20 - صفحہ 305) سیدنا! اس پر مسرت اور بابرکت موقع پر ہم خلافت احمدیہ کے قدیمی جاں نثار اور حضور کے خدام پاکستان کے احمدی اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے سوسالہ ماضی کی طرح آئندہ بھی ہمیشہ خلافت احمدیہ کے وفادار اور فرماں بردار رہیں گے اور خلافت احمدیہ کی طرف سے جاری ہونے والے ہر حکم اور ہر فرمان کی اطاعت کرنا اپنے لیے ایک سعادت یقین کریں گے.سیدنا! اس مبارک موقع پر ہم حضور اید کم اللہ بنصرہ العزیز کی خدمت میں یہ بھی عرض کرنا چاہتے ہیں کہ حضور ہم میں سے ہر ایک کو مرد ہو یا عورت، بچہ ہو یا جوان یا بوڑھا.خلافت احمدیہ کے قائم رکھنے اور اس کے استحکام اور اس کی مضبوطی کے لیے قربانی پیش کرنے کے لیے ہمیشہ تیار اور آمادہ پائیں گے.انشاء اللہ سیدنا! ہم پاکستان کے احمدی دنیا کے تمام لوگوں بلکہ دنیا کے تمام احمدیوں سے بھی زیادہ خوش قسمت ہیں زیادہ خوش بخت اور زیادہ اقبال مند ہیں کہ ہم قدرت ثانیہ کے مظاہر کی ذاتی براہِ راست اور بلا واسطہ نگرانی میں پروان چڑھے ہیں ہمارے دل اللہ تعالیٰ کے اس بے پایاں احسان پر شکر کے جذبات سے لبریز ہوکر اس کے حضور سجدہ ریز ہیں.امامنا ! جہاں ہم اپنی اس خوش بختی پر شاداں اور فرحاں ہیں وہاں ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ اس خوش بختی کے نتیجہ میں ہم پر استحکام خلافت کے سلسلے میں ساری دنیا کے احمدیوں سے زیادہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے اور ہم اس کے لیے اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو کر اسی سے مدد کے طالب ہیں کہ وہ ہمیں اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنے کی توفیق بخشے اور ہمیں خلافت احمدیہ کے ساتھ غیر مشروط وفا کرنے اور ہر فرمان

Page 375

317 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خلافت کی تعمیل کرنے کی طاقت عطا فرمائے.اے ہمارے رب! ہم کمزور اور نا تواں ہیں لیکن تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی ترویج اور اشاعت کے لیے آنے والے مسیح و مہدی علیہ السلام کے غلام اور جاں نثار ہیں.اے ہمارے رب ! اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے مسیح اور مہدی علیہ السلام کے صدقے ہم پر رحم فرما اور ہمیں اپنے اس عہد وفاداری کو پورا کرنے کے لیے قوت اور طاقت عطا فرما.آمین یا ارحم الراحمین.آمین سید ناومرشد نا! خوشی اور مسرت کے اس موقع پر ہم اپنے دلوں میں خوشی اور مسرت کے ساتھ ساتھ غم کی ایک لہر بھی پاتے ہیں.حضور ! ہم پاکستان کے احمدیوں نے خلافت کے زیر سایہ پرورش پائی ہے اور ہمارا بچپن خلافت احمدیہ کی گود میں گزرا ہے اور ہم ہر وقت اپنے سروں پر خلافت کی بلاواسطہ نگرانی کے عادی اور خلافت کے فیضان سے براہِ راست فیض یاب ہونے کے خوگر ہیں جبکہ گزشتہ تقریباً ربع صدی سے ہم خلافت احمدیہ کی اپنے درمیان موجودگی سے محروم ہیں اس محرومی پر ہمارے دل دردمند اور ہماری آنکھیں گریاں ہیں اور ہمارے دل ہمہ وقت خدا تعالیٰ کے حضور فریاد کناں ہیں کہ خدائے قادر و مقتدر لَرَادُّكَ إِلى مَعَادٍ کے وعدے کو پورا فرماتے ہوئے ہمارے امام ہمارے مرشد اور ہمارے محبوب کو دوبارہ ہمارے درمیان لائے اور ہماری آنکھیں اس کو اپنے درمیان دیکھ کر ٹھنڈی ہوں اور ہمارے دل اس کے دیدار سے فرحت پائیں.اے ہمارے رب! ہم دور افتادگان پر رحم فرما.ہم مہجوروں کی فریاد سن اور ہم فرقت زدوں کو وصل محبوب سے شاد کام کر.آمین! سید نا و امامنا! حضور سے دُوری کی وجہ سے ہم اُداس تو ضرور ہیں مگر مایوس نہیں.ہم غم زدہ اور دل گرفتہ بھی ہیں مگر اس کے ساتھ ہی ہمارے دل اس یقین سے پر بھی ہیں کہ انشاء اللہ جلد ہمارا رب ایسا نشان دکھلائے گا جس سے مخالفین کی نظریں جھک جائیں گی اور مکذبین خوار ہو جائیں گے.ہمارا ایمان ہے کہ وہ وقت بہت نزدیک ہے جب ہمارا قا در وقد بر خدا اپنی قدرت کا ایسا کرشمہ دکھلائے گا جس سے ہمارا وطن جو ہمارے محبوب کی عدم موجودگی کے باعث ہمارے لیے دشت خار ہے دو بار گلشن و گلزار ہو جائے گا اور دوبارہ ہم اپنے محبوب کو اپنے درمیان پائیں گے! ہم ہیں خلافت احمدیہ کے قدیمی جاں نثار.حضور کے غلام نمائندگان جماعت ہائے احمد یہ پاکستان

Page 376

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مضامین اور خطوط کے ذریعہ اپنے جذبات کا اظہار : 318 مختلف احباب جماعت نے مضامین لکھ کر اور خطوط لکھ کر اپنے جذبات کا اظہار کیا ان میں سے چند ایک حاضر خدمت ہیں: 1) مکرم حنیف محمود صاحب نائب ناظر اصلاح وارشاد مرکزیہ: مکرم حنیف محمود صاحب نائب ناظر اصلاح و ارشاد مرکزیہ نے ایک سے زائد مضامین لکھے اور ہر مضمون میں بڑے ہی پیارے انداز میں بعض ایسی روز مرہ باتوں کا نقشہ کھینچا جو عموماً نظروں سے اوجھل رہ جاتی ہیں.چنانچہ آپ لکھتے ہیں: اس تاریخی خوشی میں شمولیت کی ہر شخص کی ادا الگ اور نرالی تھی.بعض نے اپنی شادیوں کے فنکشنز کو ان تاریخوں میں رکھ کر خوشی کا اظہار کیا ، بعض حضرات نے کئی ماہ کی زحمت گوارا کر کے دکانوں اور کاروبار کے افتتاح کے لیے اس روز کو ترجیح دی اور بعض بیوت الذکر اور جماعتی عمارات کی بنیاد میں یا افتتاح ان مبارک تاریخی دنوں میں ہوئے.بعض جگہوں پر جماعتوں کے توسط سے یا انفرادی طور پر احباب نے چھوٹے چھوٹے بروشر نما پمفلٹ ارشادات پر مشتمل تیار کروا کر اپنے عزیز واقارب کو بھجوائے کہ 27 مئی کو اسے بطور درس گھروں میں پڑھیں.جماعتوں نے من حیث الجماعت اور انفرادی طور پر لوگوں نے اپنے عزیز واقارب، پڑوسیوں سے رابطے کیے.ان کے گھروں میں گئے ، جدائیاں دور ہوئیں ، آپس میں گلے ملے، رنجشیں اور شکوے دُور ہوئے جس انتہائی بشاشت ،مسکراتے چہروں اور خندہ پیشانی سے اس روز لوگ آپس میں بغل گیر ہوئے اور مسرت اور خوشی کے ساتھ گھروں میں عزیز واقارب ایک دوسرے سے گلے ملے.یہ رُوحانی تعلق قابل دید تھا اور جس طرح عید کے بعد بغل گیر ہو کر مبارک بادیں شیئر ا (Share) کی جاتی ہیں بعینہ گھروں میں ، باہر بازاروں میں، بیوت الذکر میں یہی سماں تھا جو دیکھنے کومل رہا تھا.جماعتوں نے بکرے صدقے کے طور پر ذبح کیے اور بعض نے تو آخری دنوں میں ہی نظام وصیت میں شامل ہو کر خلافت سے اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کیا.....ہمارے ایک نو مبائع دوست 27 مئی کا جشن دیکھنے ربوہ تشریف لے آئے اور آتی دفعہ جب انہوں نے اپنے افسر سے اجازت چاہی تو جواب نفی میں ملا وہ یہ ارادہ کر کے ربوہ

Page 377

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء آگئے کہ یہ دن تو زندگی میں ایک دفعہ ہی آنا ہے نوکری تو پھر بھی مل جائے گی.وہ جب جشن میں شمولیت کے بعد واپس گئے تو افسر ناراض ہوا اُس نے اپنے سے بالا افسر کے پاس انہیں پیش کر دیا.اُس نے تفتیش میں نوجوان سے پوچھا کہ تم کیوں گئے تھے اُس نے وہی جواب دیا کہ یہ دن زندگی میں ایک ہی دفعہ آنا تھا اس کو منا نے ربوہ گیا تھا.افسر نے جواب دیا کہ آئندہ ایسا نہ کرنا اور یوں خلافت سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل فرمایا اور اس کی بریت کے سامان مہیا فرما دیئے.ایک صاحب اپنے گھر کے سامنے جلتے دیوں کے ساتھ لفظ خلافت لکھ کر خلافت سے اپنی وابستگی کا اظہار کر رہے تھے.“ 2) مکرم محمد طارق محمود صاحب: 319 (روز نامه الفضل ربوہ 27 جون 2008 صفحہ نمبر 11,665) مکرم محمد طارق محمود صاحب حلقہ مسرور دار العلوم شرقی ربوہ سے لکھتے ہیں: 27 مئی منگل کا دن ربوہ شہر بظاہر حکمتوں کے ماتحت خاموش لیکن دلوں اور دماغوں میں ایک پُر جوش سمندر تھا.ہر گھر میں ایک ہی بات تھی کہ آج 27 مئی ہے، آج صد سالہ خلافت کا جشن تشکر ہے اس لیے مبارک باد ہو.مبارک صد مبارک.پیارے آقا کو دُعاؤں اور سلامتی کے پیغامات ٹیکس کیے جارہے تھے، نوافل اور صدقات کا دور دورہ تھا.غرب میں تحفے تحائف، کپڑے اور نقدی تقسیم کی جارہی تھی.ہر احمدی مردعورت جوان بوڑھا پابندیوں سے آزاد بے خوف و خطر اپنے مشن کو عزم کے ساتھ پورا کرنے کا نعرہ بلند کر رہا تھا.“ 3) مکرم پروفیسر مبارک احمد عابد صاحب: روزنامه الفضل ربوہ 26 جون 2008ء - صفحه 2) مکرم پروفیسر مبارک احمد عابد صاحب کو جلسہ سالانہ یو کے 2008ء میں شمولیت کی توفیق ملی.آپ نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے لکھا: ایک خاص قسم کا تقدس لیے وجدانی انبساط و سرور کا حامل پر نور ما حول جلسہ گاہ اور شرکت کنندگان کو اپنی آغوش میں پناہ دیئے ہوئے تین دن تک چھایا رہا.تلاوت ہو یا نظم، تقاریر ہوں یا پیغامات، نمائندگان کے تاثرات ہوں یا زائرین کے بیانات ہر چیز روحانی

Page 378

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اور وجدانی کیفیت میں ڈوبی ہوئی نظر آتی اور محسوس ہورہی تھی اور سونے پر سہا گہ کہ حضور حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے پر مغز خطابات متبرک تھے جو ہماری روحوں میں، دلوں میں اور ان کی دھڑکنوں میں روشنیاں بھر رہے تھے جن پر عمل سے ہماری زندگیاں درخشندہ اور تابندہ ہوں گی.انشاء اللہ تعالیٰ.افتتاحی پرسوز دعا سے لے کر اختتامی پر خلوص دعا تک جلسہ گاہ کا ہر پروگرام اور ماحول بفضل خدا روحانیت سے پُر تھا.اختتامی دعا کے بعد جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مشتاقان دید کے لیے ایک اجتماعی ملاقات کا اور زیارت برائے تشنگان دید کا اہتمام فرماتے ہوئے کچھ دیر جلسہ گاہ کے اسٹیج پر قیام فرمایا تو وہاں جو سماں تھا وہ لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا.جوش جذ به، وفا، خلوص نغموں اور نظموں کی صورت میں اُمڈ رہا تھا.، چھلک رہا تھا.جھلک رہا تھا اور میری آنکھوں میں سیلِ اشک یہ دعا بن کر چمک رہا تھا.اے کاش کہ میرے دیس میں ان جلووں کی برسات آئے ایسا کوئی روشن دن چمکے ایسی کوئی درخشاں رات آئے اللہ تعالیٰ ہمیں ہماری نسلوں کو خلافت سے ہمیشہ وابستہ رکھے اور اس کے ہر فیضان سے متمتع فرمائے.آمین 320 مرسلہ مکرم پر و فیسر مبارک احمد صاحب عابد ربوہ )

Page 379

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پاکستان کے مختلف اضلاع اور شہروں میں تقریبات: 321 پاکستان میں تمام جماعتوں نے صد سالہ خلافت جو بلی کے مبارک موقع پر اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ مختلف پروگرام منعقد کرنے کی توفیق پائی.مختلف اضلاع نے ضلعی سطح پر اور مقامی جماعتوں نے مقامی سطح پر اور ذیلی تنظیموں نے تنظیمی سطح پرعلمی اور عملی پروگرام، جلسہ ہائے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، جلسہ ہائے یوم مسیح موعود علیہ السلام، جلسہ ہائے یوم مصلح موعودؓ ، یوم خلافت، جلسہ ہائے پیشوایان مذاہب اور دیگر علمی و ورزشی پروگرام منعقد کیے.ہر ایک پروگرام کی بنیاد مسابقت الی الخیر پر رکھی گئی اور ابتدا دعا سے کی گئی.اللہ تعالیٰ کے فصل محض سے چھوٹی سے چھوٹی جماعت اور بڑی سے بڑی جماعت نے اپنی اپنی استطاعت کے مطابق بہترین رنگ میں یہ پروگرام منعقد کرنے کی توفیق پائی.بعض مقامات پر احباب جماعت نے اپنے غم بھلا کر بھی خلافت جو بلی کے پروگراموں کو اہمیت دی اور خوشیاں منائیں.مثلاً گوٹھ بشیر آباد ضلع حیدرآباد کے ایک نو جوان مکرم انور مصطفے صاحب ایک حادثے میں زخمی ہو کر کراچی میں زیر علاج تھے کہ عین 27 مئی 2008 ء کو نماز فجر کے وقت ان کی وفات ہوئی اور صبح نو بجے ان کی میت بشیر آباد پہنچ گئی.اس دن بشیر آباد کے لوگوں نے ایک حیرت انگیز نظارہ دیکھا جس سے انہیں اندازہ ہوا کہ احمدی احباب کو جماعت اور خلافت کے ساتھ ایسی وابستگی ہے کہ نہ مال سے ہے اور نہ اولاد سے ہے.ہوا یوں کہ مکرم انور مصطفے مرحوم کے والد صاحب نے صدر جماعت احمدیہ بشیر آباد کو پیغام بھجوایا کہ آپ خلافت جو بلی کے پروگرام جاری رکھیں ان میں تعطل نہیں آنا چاہیے.چنانچہ خلافت جو بلی کے حوالے سے نہ صرف چراغاں کیا گیا بلکہ انور مرحوم کے والد نے یہ بھی شکوہ کیا کہ ان کے گھر پر چراغاں کیوں نہیں کیا گیا؟ بہر حال سارے دن کے پروگرام طے شدہ پروگرام کے تحت منعقد کیے گئے.غیر از جماعت احباب افسوس کرنے مکرم انور مرحوم کے والد کے پاس آتے اور اس امر پر حیرت کا اظہار کرتے تھے کہ ساری جماعت شیرینی تقسیم کر رہی ہے اور خود انور مرحوم کے بھائی بھی صد سالہ خلافت جو بلی کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کر رہے ہیں تو آپ کس قسم کے لوگ ہیں جو اپنے عزیز کی وفات پر خلافت جو بلی کے پروگراموں کو ترجیح دے رہے ہیں؟ - رپورٹ آمده از امیر صاحب ضلع حیدرآباد ) ضلع لاہور کے حلقہ ماڈل ٹاؤن کی مسجد بیت النور میں ایک پادری صاحب سمیت کئی غیر از جماعت احباب کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب سننے کی دعوت دی گئی تھی اور احباب تشریف بھی لائے.ان سب احباب نے حضور انور کا مکمل خطاب سنا اور بہت متاثر ہوئے.پادری صاحب نے جاتے ہوئے ان جذبات کا اظہار کیا کہ : میں مرزا مسرور احمد صاحب کے خطاب سے بہت متاثر ہوا ہوں.“ 66 رپورٹ آمده از امیر صاحب ضلع لاہور )

Page 380

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 322 حلقہ واپڈا ٹاؤن ضلع لاہور کی مجلس خدام الاحمدیہ نے 25 مئی 2008 ء کو جلسہ یوم خلافت منعقد کیا جس میں بارہ (12) غیر از جماعت احباب شامل ہوئے.شامل احباب نے احمدی احباب کا شکر یہ ادا کیا کہ اتنے ایمان افروز پروگرام میں ان کو شمولیت کی دعوت دی گئی.امیر صاحب لکھتے ہیں: ”سب شرکا نے کہا کہ ایسا جلسہ اپنے حسن انتظام، حاضری، نقار یر اور دیگر انتظامات کی وجہ سے بے مثال تھا.ایسا جلسہ حلقہ واپڈا ٹاؤن لاہور کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا.“ (رپورٹ آمده از امیر صاحب ضلع لاہور ) حضور انور ایدہ اللہ کے بارے میں ایک غیر از جماعت دوست نے اظہار کرتے ہوئے فرمایا: آپ کے خلیفہ وضع قطع سے اسلامی شعار کا بہترین نمونہ ہیں.آپ کا انداز سمجھانے کا نہایت سادہ اور دل میں اتر جانے والا ہے.ان خطابات میں ہمیں کوئی بھی بات غیر اسلامی نظر نہیں آئی.(رپورٹ آمده از امیر صاحب ضلع لاہور ) مجلس انصار اللہ ضلع لاہور کے تحت ایک پروگرام مکرم ناظم صاحب ضلع لاہور نے تشکیل دیا کہ اعلیٰ عہد یداران کو دعوت دی جائے اور ان پر جماعت کا مؤقف واضح کیا جائے.نیز ملتی اور قومی سطح پر جماعتی خدمات کا تذکرہ ہوتا کہ معاشرہ کے پڑھے لکھے اور اعلیٰ سمجھے جانے والے طبقہ کو بھی معلوم ہو کہ جماعت احمد یہ کی خدمات کس سطح کی ہیں.چنانچہ فورسیزن بینکوئیٹ ہال گل برگ اس مقصد کے لیے حاصل کیا گیا.تقریب کے کل شاملین 150 افراد تھے جن میں وکلا، جج صاحبان، صنعت کار، تاجر، ریٹائرڈ اور حاضر پولیس عہد یداران ،سول اور فوجی افسران شامل ہیں.اس مبارک تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور نظم سے ہوا جس کا تمام حاضرین پر بہت ہی اچھا اثر پڑا.مکرم امیر صاحب ضلع لاہور محترم چودھری حمید نصر اللہ صاحب نے مکرم راجہ غالب احمد صاحب اور مکرم میجر جنرل ریٹائرڈ ناصر احمد صاحب کا انگریزی میں تعارف کروایا اور ہر دو کی ملکی سطح پر کی گئی خدمات کو سراہا.جس کے بعد مکرم راجہ غالب احمد صاحب نے انگریزی زبان میں خطاب فرمایا.اپنے خطاب میں مکرم راجہ غالب احمد صاحب نے خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کے تحت قرآن کریم ، حدیث نبوی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی الہی بشارتوں کی روشنی میں مختصر تعارف کرواتے ہوئے حضرت خلیفۃ ابیح الاول اور حضرت خلیفہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہما کی ملتی اور قومی خدمات کا بھر پور تذکرہ کیا.مکرم امیر صاحب ضلع نے اپنے اختتامی خطاب میں بالخصوص حضرت خلیفہ امسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی شدھی کی تحریک اور تحریک پاکستان میں قائد اعظم کو انگلستان سے مسلمانانِ ہند کی قیادت پر آمادہ کر کے واپس ہندوستان لانے کا ذکر کیا اور اس سلسلہ میں حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب درد کی خدمات کا بھی تذکرہ کیا.نیز اس سلسلہ میں حضرت چودھری سر محمد ظفر اللہ خان صاحب اور حضرت چودھری فتح محمد سیال صاحب کی

Page 381

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خدمات کا بھی تذکرہ کیا.323 تقریب کے اختتام پر مکرم امیر صاحب ضلع نے دُعا کروائی.دُعا کے بعد غیر از جماعت احباب نے مکرم امیر صاحب سے ملاقات کی اور اس تقریب کو بہت سراہا اور اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان پر ان سب باتوں کا بہت گہرا اثر ہوا ہے اور کئی ایک کے لیے یہ حقائق بالکل نئے تھے.رپورٹ آمده از امیر صاحب ضلع لاہور) اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس انصاراللہ ضلع لاہور کو یہ بھی توفیق ملی کہ غیر از جماعت احباب کا ایک وفد زیارت مرکز کے لیے تیار کر کے لائے اور ان پر نیک اثرات مرتب ہوئے.صدر صاحب جماعت احمد یہ ڈ اور اپنی مرسلہ رپورٹ میں لکھتے ہیں: مجلس خدام الاحمدیہ ڈاور کے زعیم مکرم نوید احمد صاحب نے اور مکرم نعیم احمد شاہ صاحب اور معلم صاحب اصلاح و ارشاد نے خدام اور اطفال کی مدد سے مسجد کو مختلف رنگ کی جھنڈیوں سے سجایا اور چراغاں کے لیے کئی دن پہلے ہی دیوں کا انتظام کیا ہوا تھا.مسجد کے اوپر کثیر تعداد میں دیے رکھے گئے.ہمارے گاؤں ڈاور میں جماعت کے احباب ایک ہی محلہ میں رہتے ہیں.نماز مغرب کے فورا بعد دیے جلا دیئے گئے.جماعت میں خلافت کے سو سال پورے ہونے پر کیا گیا یہ چراغاں ایک عجیب روحانی منظر پیش کر رہا تھا.محلہ سے گزرنے والے لوگ بہت متاثر تھے.بعض غیر از جماعت نو جوانوں نے شرارت کرنے کی کوشش کی ، مکرم مقبول احمد صاحب کے گھر میں پتھراؤ کیا اور ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی لیکن ڈیوٹی پر موجود خدام نے فورا ہی کنٹرول کر لیا.“ آمدہ رپورٹ از مکرم صدر صاحب جماعت احمد یہ ڈ اور صفحہ نمبر 3,2) مکرم صدر صاحب جماعت احمدیہ 2T.D.A ضلع خوشاب اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ: ایک چیز جس نے غیر از جماعت کی توجہ کو بھی کھینچا وہ خلافت جو بلی کے بیچ تھے جو کہ بچوں اور بڑوں نے اپنے کپڑوں پر لگارکھے تھے.“ ( آمدہ رپورٹ از مکرم صدر صاحب جماعت احمدیہ 2T.D.A ضلع خوشاب) مکرم صدر صاحب جماعت احمد یہ احمد آباد جنوبی ضلع خوشاب اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ: سارے گاؤں میں کیا احمدیوں اور غیر احمد یوں سب میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ بتا کر کہ ہماری جماعت میں خلافت کو قائم ہوئے ایک سوسال پورے ہو گئے ہیں اور دنیا میں پہلی بار ایسا واقعہ ہوا ہے جس کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کر رہے ہیں.مٹھائی تقسیم کی گئی اور پہلے بھی اور مٹھائی تقسیم کرتے وقت بھی ان کو جلسہ جو کہ خلافت سے متعلق تھا اس کی دعوت بھی دی گئی.اس مقامی طور پر منعقد ہونے والے جلسہ کی تاریخ بھی 27 مئی 2008ء

Page 382

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء رکھی گئی تھی.احباب جماعت کی حاضری سو فیصد تھی اور غیر از جماعت مہمان بھی اچھی تعداد میں تھے یعنی 28 مرد اور 7 خواتین تھیں.الحمد للہ ثم الحمد للہ کہ اس جلسہ اور اس ساری کارروائی کے نتائج بہت ہی اچھے تھے.جلسہ کے اختتام پر اجتماعی کھانے کا بندوبست کیا گیا تھا.تمام احباب اور مہمان حضرات کو کھانا دیا گیا.اس بات نے مہمان حضرات پر بھی بہت ہی اچھا اثر چھوڑا.فَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى ذلِکَ ( آمدہ رپورٹ از مکرم صدر صاحب جماعت احمد یہ احمد آباد جنوبی ضلع خوشاب ) مکرم امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع سرگودھا تحریر کرتے ہیں: و ضلع میں صرف ایک ناخوش گوار واقعہ کوٹ مومن میں ہوا جہاں معاندین نے ہمارے مربی صاحب حلقہ کوٹ مؤمن محترم فاروق بھٹہ صاحب اور ایک نو مبائع پر پرچہ C/298 کے تحت درج کرایا.“ 324 آمدہ رپورٹ از مکرم امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع سرگودھا) مکرم محمد اختر صاحب معلم وقف جدید چک نمبر 78 جنوبی سرگودھا اپنی مرسلہ رپورٹ میں لکھتے ہیں: حضور انور کا خطاب سننے کے لیے مردوں اور عورتوں کے لیے علیحدہ علیحدہ انتظام تھا.تمام افراد جماعت نے حضور انور کا خطاب سنا اور غیر از جماعت مہمانوں کی تعداد 48 رہی جنہوں نے حضور انور کا خطاب سنا.صد سالہ خلافت جوبلی کے متعلق تقریباً ایک سو تیس (130) غیر از جماعت احباب کو بتایا گیا...27 مئی 2008ء کو خاکسار نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تقریر کی جس میں پندرہ (15) غیر از جماعت احباب شامل تھے.“ رپورٹ آمده از امیر جماعت ہائے احمد یہ ضلع سرگودھا) بعض جگہوں پر خلافت جو بلی کی تقریبات میں غیر از جماعت احباب بڑے شوق سے نہ صرف شامل ہوئے بلکہ انہوں نے اس کھانے کو با برکت سمجھا اور جب بعض کو کھانا نہ ملا تو انہوں نے صدر جماعت احمدیہ کو شکایت کی اُن کے ہاں یہ با برکت کھانا نہیں بھیجا گیا اور اُن کو اس بات سے دُکھ ہوا ہے کہ اس برکت سے انہیں محروم رکھا گیا ہے.چنانچہ چک منگلا ضلع سرگودھا کے صدر جماعت اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں کہ: تمام لوگوں نے بھی مسجد میں آکر حضور انور کا خطاب سنا.دعا کے بعد مسجد میں نماز مغرب و عشا اکٹھی پڑھائی گئیں اس کے بعد چاول کی تقسیم ہوئی.ایک سو گھر میں جس میں احمدی اور غیر احمدی گھر شامل ہیں چاول تقسیم کیے.چند غیر از جماعت نے دوسرے دن چاول نہ ملنے کی شکایت کی.“ (رپورٹ آمده از امیر جماعت ہائے احمد یہ ضلع سرگودھا)

Page 383

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 325 ساہیوال ضلع سرگودھا میں بھی منعقد ہونے والے مختلف پروگراموں میں 18 غیر از جماعت احباب نے ذوق وشوق سے شمولیت کی.اسی طرح سلانوالی ضلع سرگودھا میں منعقد ہونے والے مختلف پروگراموں میں 35 غیر از جماعت مہمان شامل ہوئے.اسی طرح 37 جنوبی اور 43 جنوبی ضلع سرگودھا میں مختلف پروگراموں میں علی الترتیب 37 اور 50 غیر از جماعت مہمان شامل ہوئے اور نیک جذبات کا اظہار کیا.اس طرح بھلوال اور 9 چک پنیار میں علی الترتیب 2 اور 3 مہمان خلافت جو بلی کی تقریبات میں شامل ہوئے.صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ جماعت ہائے احمد یہ ضلع شیخو پورہ لجنہ کے مجموعی تاثرات بیان کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مھتی ہیں: ان لمحات کی قلبی کیفیت کا الفاظ میں اظہار ناممکن ہے.وہ ایک ایسا ماحول اور ایسی کیفیت تھی کہ ہر ایک دم بخود تھا.ایک منفرد اور روحانی تجربہ تھا جس نے زندگیوں کو یکسر بدل ڈالا ہے.ایسے لمحات زندگی میں بہت کم آتے ہیں جو انسانی زندگی میں پاک تبدیلی کا باعث بنیں.جب عہد دہرایا جار ہا تھا تو یوں محسوس ہور ہا تھا کہ ہم نہایت خوش قسمت ہیں جواس جماعت سے وابستہ ہیں اور اس لمحے کے روحانی تجربہ سے گزررہی ہیں.خدا کرے کہ یہ پاک تبدیلی ہمیشہ ہماری زندگیوں کو اپنے حصار میں رکھے اور ہم اس عہد سے وفا کرنے والی ہوں جو ہم نے خلیفہ وقت سے باندھا ہے.آمین (رپورٹ آمدہ امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع شیخوپورہ) چک بہوڑ ضلع شیخو پورہ کے صدر صاحب جماعت احمد یہ لکھتے ہیں: تقریباً ایک سو دس گھروں میں کچا گوشت تقسیم کیا گیا جن میں تقریباً ایک سو گھر غیر از جماعت کے تھے اور دس احمدی گھر....35 غیر از جماعت احباب کو جو متاثر تھے مسجد میں بلا کر کھانے میں شامل کیا گیا.اس کے علاوہ مسیحی برادری کو بھی اپنی اس عظیم الشان خوشی میں شامل کیا اور تقریباً 35 گھروں میں تین دیگیں بھیجیں اور ذریعہ تبلیغ بنایا.“ (رپورٹ آمدہ امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع شیخو پورہ) ضلع سیالکوٹ میں بھی خلافت جوبلی کی تقریبات ایمانی جوش و جذبہ سے منائی گئیں.چنانچہ جماعت احمد یہ ڈھیٹی کے مربی سلسلہ مکرم انفر حسین صاحب لکھتے ہیں: اس دن کے بارے میں احباب کے جو دلی تاثرات ہیں ان کو قلم بند کر نا قلم کے بس میں نہیں خاص طور پر جب حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے عہد لینے نے احباب میں ایک نئی روح پھونک دی.ایک غیر احمدی خاتون ایک احمدی گھر میں داخل ہوئیں جبکہ عہد دہرایا جا رہا

Page 384

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 326 تھا تو وہ جوتی اتار کر کھڑی ہو گئیں اور ساتھ ساتھ عہد دہرایا اور اس کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا اور بہت پسند کیا.“ (رپورٹ آمده از امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع سیالکوٹ ) غیر از جماعت احباب نے پورے پاکستان ہر جگہ بڑی کثرت کے ساتھ خلافت جو بلی کی تقریبات میں شمولیت کی.چنانچہ ڈگری گھمناں کے صدر صاحب 27 مئی 2008 ء کے پروگرام کے بارے میں اپنی مرسلہ رپورٹ میں لکھتے ہیں: ’675 احمدی اور 550 غیر احمدی احباب نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطاب سنا، عہد وفائے خلافت دہرایا اور دعا میں شامل ہوئے.“ آمدہ رپورٹ از امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع سیالکوٹ ) بعض جماعتوں میں شدید مخالفت کے باوجود پروگرام منعقد کیے گئے.بعض مقامات پر تو لجنہ اماءاللہ کی طرف سے بھی یہ پیغامات صدر صاحب جماعت اور امیر صاحب ضلع کو آئے کہ باوجود مخالفت کے یہ پروگرام ہونے چاہئیں اور وہ ہر ایک قربانی کے لیے تیار ہیں.ایسے ہی حالات کوٹری ضلع حیدر آباد میں بھی پیش آئے جہاں مخالفت کی وجہ سے احباب جماعت سے کہہ دیا گیا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ پروگرام ملتوی کر دیا جائے.یہ حالات بیان کرتے ہوئے مکرم صدر صاحب جماعت احمد یہ کوٹری لکھتے ہیں: کوٹری جماعت کو مقامی طور پر شدید مخالفت کا سامنا ہے.27 مئی 2008ء کے پروگرام کے بعد مخالفین یہ کہہ رہے تھے کہ ان کا جلسہ جو 31 مئی 2008ء بروز ہفتہ بعد از نماز مغرب ہونا ہے نہیں ہونے دینا.اس وجہ سے بڑی پریشانی تھی.جماعت میں یہ اعلان کر دیا گیا کہ جلسہ کا پروگرام تبدیل ہو سکتا ہے.اگر جلسہ کا پروگرام ہوا تو گھروں میں اطلاع کر دی جائے گی اور جمعہ کے روز بھی یہی اعلان کیا گیا.اس اعلان سے مرد احباب تو مایوس ہوئے لیکن مستورات کی طرف سے اس سلسلہ میں مایوسی کے اظہار کے ساتھ یہ پیغام ملا کہ ہم ہر قربانی کے لیے تیار ہیں.اس سلسلہ میں محترم امیر صاحب ضلع حیدرآباد سے رابطہ کیا گیا انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا جلسہ کا پروگرام ضرور کریں.اس طرح نہایت خاموشی سے جمعہ کی رات گھروں میں اطلاع کروائی گئی.نماز سنٹر کو حالات کی مناسبت سے سجایا گیا.جلسہ میں مکرم امیر صاحب ضلع کے علاوہ مرکز سے محترم مبشر احمد صاحب کا ہلوں مرکزی نمائندہ کے طور پر شامل ہوئے.“ رپورٹ آمده از مکرم امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع حیدر آباد )

Page 385

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 327 جہاں ایسے حالات تھے وہاں اس کے بالکل الٹ حالات بھی دکھائی دیئے.بعض مقامات پر غیر از جماعت احباب کو علم ہونے کے باوجود کہ ہم خلافت جو بلی کی مٹھائی اور کھانا تقسیم کر رہے ہیں وہ آتے اور مٹھائی قبول کرتے نیز کھانے میں بھی شامل ہوتے تھے.اسی قسم کا ایک واقعہ لکھتے ہوئے مکرم نذیر احمد صاحب چانڈیو صدر جماعت احمد یہ گوٹھ جام خان لکھتے ہیں : خاکسار اور خاکسار کی اہلیہ رضیہ خاتون نے...خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کرنی شروع کی.میری اہلیہ برتن میں مٹھائی ڈالتے وقت بسم اللہ کہتی تھی.مٹھائی لینے والے غیر از جماعت احباب مردوزن کہتے تھے کہ آپ ہیں قادیانی لیکن ہم سے اچھے ہیں.آپ بسم اللہ زیادہ پڑھتے ہیں.آپ میں قربانی کا جذبہ بہت زیادہ ہے.چھوٹے بڑے مردوزن سب قربانی کرنے والے ہیں.آپ چندہ بھی دیتے ہیں.66 رپورٹ آمده از مکرم امیر صاحب جماعت ہائے احمد یہ ضلع لاڑکانہ )

Page 386

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء صدسالہ خلافت جو بلی اور شعرائے کرام: 328 اللہ تعالیٰ نے ہر ملکہ ہر ایک کو نہیں دیا ہوتا.شاعری بھی ایک ایسا ہی ذریعہ اظہار ہے جو ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی.صد سالہ خلافت جو بلی کے موقع پر ہر احمدی شاعر نے کوئی نہ کوئی شعیر اس موضوع پر ضرورموزوں کیا اور بعض نام پہلی بار اس حوالہ سے سامنے آئے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیم : کچھ شعر و شاعری اپنا نہیں تعلق اس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعا یہی ہے کے تحت بہت سی ایسی طبائع دنیا میں موجود ہیں جو اس ذریعہ اظہار سے سمجھ جاتی ہیں.اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جماعت میں موضوعاتی کلام کہنے والے شعرا کی کمی نہیں ہے.دنیا کے ہر ایک ملک میں احمدی شعرا موجود ہیں اور اردو کے علاوہ بھی مختلف زبانوں میں شاعری کرتے ہیں اور اس موقع پر دنیا بھر میں موجود احمدی شعرا نے کلام کہا.جا بہ جا مشاعرے منعقد ہوئے اور شعرا نے صد سالہ خلافت جو بلی کی تقریبات میں شعر سنا کر اللہ تعالیٰ کے حضور سرخروئی پائی.پاکستان میں منعقد ہونے والے مشاعرے: پاکستان کی مختلف جماعتوں نے صد سالہ خلافت جوبلی کے مبارک موقع پر مشاعرے منعقد کروائے اور جماعت کے شعرا کو موقع فراہم کیا کہ ہر کوئی آئے اور خلافت کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کرے.چنانچہ ایک سے بڑھ کر ایک شاعر اور ایک سے بڑھ کر ایک محبت اور خلافت کے عاشق نے اپنے جلوے دکھائے اور خلافت کے ساتھ اپنے اپنے رنگ میں اظہار محبت اور اخلاص و وفا دکھایا.چنانچہ ربوہ میں مجلس انصاراللہ پاکستان، مجلس انصار اللہ مقامی ربوہ، مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان، جامعہ احمد یہ ربوہ (جونیئر سیکشن) مجلس نابینا ربوہ ، مدرسة الظفر ربوہ اور لجنہ اماء اللہ مقامی ربوہ نے آل پاکستان مشاعرے منعقد کروانے کی توفیق پائی.ربوہ سے باہر امارت ضلع لاہور، امارت ضلع سیالکوٹ، امارت ضلع قصور، امارت ضلع ملتان ، امارت ضلع حافظ آباد، مجلس انصار اللہ لاہور ، مجلس خدام الاحمدیہ لاہور، مجلس انصاراللہ فیصل آباد اور مجلس خدام الاحمدیہ واہ کینٹ نے آل پاکستان مشاعرے منعقد کرنے کی سعادت پائی ان کے علاوہ امارت ضلع کراچی ، امارت ضلع میر پور خاص مجلس لجنہ اماءاللہ ضلع شیخو پورہ ، مجلس انصاراللہ مغل پورہ اور جماعت احمد یہ ناصر آباد فارم نے مقامی طور پر مشاعرے منعقد کیے.قومی سطح پر منعقد ہونے والے مشاعروں میں پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے احمدی شعرا شامل ہوئے.ان مشاعروں کو ایم.ٹی.اے کے لیے ریکارڈ کیا گیا اور آج تک یہ مشاعرے باری باری ایم ٹی اے پر نشر کیے جا رہے ہیں.ان مشاعروں میں شامل ہونے والے شعرا میں مکرم

Page 387

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 329 چودھری محمد علی صاحب مضطر مکرم سردار رشید احمد صاحب قیصرانی، مکرم عبدالمنان ناہید صاحب، مکرم مبارک احمد عابد صاحب، مکرم چودھری شبیر احمد صاحب، مکرم صابر ظفر صاحب، مکرم عبدالکریم قدسی صاحب، مکرم ڈاکٹر عبدالکریم خالد صاحب، مکرم عبد السلام، اسلام، مکرم احمد مبارک صاحب، مکرم مسعود احمد چودھری صاحب ، مکرم لیق احمد عابد صاحب، مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب، مکرم محمد مقصود احمد صاحب منیب، مکرم ناصر احمد سید صاحب، مکرم نور الجمیل نجمی صاحب اور مکرم فرید احمد ناصر صاحب شامل ہیں.علاوہ ازیں بعض شعرا مقامی طور پر بھی مشاعروں میں شامل ہوئے اور اپنے اشعار پیش کیے.بعض ایسے شعرا بھی تھے جو خود حاضر نہ ہو سکتے تھے.لہذا ان کا کلام دوسرے احباب نے پیش کیا.ان شعرا میں مکر مہ صاحب زادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ، مکرم محمود الحسن صاحب اور مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ شامل ہیں.ان شعرا کا کلام نمونہ پیش خدمت ہے: مکرم چودھری محمد علی صاحب.ربوہ: سی GG کچھ حجاب سا ہے ل حساب ہے ایک 324 7 5 3 5 ¥ بھی مسکراتا ہوا چهره کو دیکھا عشق کار حسين سا یوں کچھ ها ho ہے جیسے ہے نے دیکھا ہو ریخ آفتاب انور ہے گزرتے بزمِ جاناں ނ کے راستے ہیں میاں ہوتی ہے ہیں میاں میں اُس کے غلاموں کا ادفی غلام میں جیسا بھی ہوں اُس ނ نسبت تو ہے

Page 388

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اگر مل سکے تو اُسے جا کے مل تسکین جاں کی صورت تو ہے وہ سچا ہے بچوں کا سردار بھی جماعت تو ہے کہ ساتھ اُس کے کچی مکرم عبدالمنان ناہید صاحب.اسلام آباد: مدت یوں سے میری خاک جہاں پر تھی وہیں ہے نہیں ہے ہے کہ مجھے طاقت پرواز مانا کہ جہاں میں ہیں حسینان جہاں جہاں بھی یہی بات کہ تو ہے حسیں ہے بات سنی جائے گی تیری میں جانتا ہوں منتخب مکرم محمودالحسن صاحب: بارگه عرش بریں ہے راسته خدا کی رضا جس کو خدا جو کرتا بنائے خلعت خلافت وہ ہے وہ خدا جسے لازم اب ہے خلیفه منزل بنا ہے ہے لا مل مل مل چاہے برحق کی ہے اسے راسته رہنما خدا عطا پیروی لے کے جائے گا اب نجسته یا مکرم چودھری شبیر احمد صاحب: صبح جائیے , تو گزرے اگر کوئے چوم لینا قدم اُن کے پیار شام آپ خلافت ہے پیار بلاتا ہے ނ منتظر ނ 330

Page 389

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء شبیر کی دعا میرے مولی قبول ہو ނ ڈھل جائے داغ ہجر دل داغ دار مکرم مبارک احمد صاحب عابد.ربوہ: وہ چھتری ہے چھائی ہے جو دنیا کے کناروں تک ہے جو روکے نہیں رکتا ہمالے سے چشمه وہ گرمیوں کی چاندنی سردیوں کی دھوپ میں ہر کسی موسم میں ہر دل کے قریب اک ہے اسے نفرت کسی پیار شخص بھی اس زمانے میں بھی وہ ایسا نجیب اک حص ہے نہیں ہے عزم کا کوہسار T جائے میرا عالی وقار جائے پھر مئے معرفت کا دور چلے کدے بہار T جائے مکرم صابر ظفر صاحب.کراچی : سبھی اطفال اور خدام اور انصار حاضر ہیں ہے وابستہ بھی کی ہر ہماری زندگی نے پائی ہر برکت خلافت کی نگه داری خلافت ނ ہماری بندگی میں آئی بیداری خلافت یہ وہی خلافت جو پُر وقار ہے عشق سلسلہ جو برقرار نظام ہے ہے جسے ہر صدی میں دوام ہے 331

Page 390

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرم عبدالکریم قدسی صاحب.لاہور : خوشبو کے سفر کو روک سکے دنیا کے بس کی بات نہیں یہ ایک صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں ☆ عدل مانگا تو کہیں میری نہ شنوائی ہوئی تم قسم کھا کر بتاؤ کس کی رسوائی ہوئی؟ بلند جھکنے ہنر اچھا نہیں , بالا اچھا نہیں ہے ادھر قربانیوں کی جھاڑیاں کانٹے مصائب کے لباس اپنا جسے پیارا ہے مکرم مسعود احمد چودھری.لاہور : وہ واپس چلا جائے اُچیاں اُچیاں شاناں والے، علماں تے عرفاناں والے جھک جھک کہن حضور ! حضور! إِني مَعَكَ يَـــــا مَــــرُورُ ہے زمانے میں خلافت امن کی روشن ضمانت نہیں جس کا بدل کوئی خلافت ایسی نعمت ہے چل ہی نہیں سکتا نظام اپنا خلافت کے نظاموں میں یہ دنیا بھر کی اک اعلیٰ نظامت ہے مکرم عبدالسلام صاحب اسلام.ربوہ: جمالی دور میں اُس نے لیا پھر تھام اُمت کو شکل نوردیں اٹھ کر کیا پامال ظلمت کو 332

Page 391

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نے بعد ازاں پھر اپنی رحمت کو اُتارا تھا وہی نور ازل محمود میں بھی جلوہ آرا تھا کبھی ناصر کبھی ناصر کبھی طاہر طاہر کبھی مسرور کا جلوه حقیقیت میں خلافت ہے خدا کے نور کا جلوہ ☆ فضل وقف عمر کے کے تھے ہیں قوموں کے واسطے جدید دیکھ تو تحریک جدید دیکھ مکرم پروفیسر ڈاکٹر عبدالکریم صاحب خالد.لاہور : 333 سکھایا ہمیں زندگی کا قرینہ خلافت جاں ہے جماعت دلوں ہے کی وہ سدا گلوں میں سدا فصل گل چلی کے بن خوشبو کلی ာ ☆ ނ فشاں تعلق ہے اس کا باد بہاری خلافت خلافت ہے مکرم لئیق احمد عابد صاحب.ربوہ: تیرے آگے ہیں پیچھے ہیں دائیں ہیں ہم ذرا مڑ کے میں ہیں ہم قرباں مری جاں! مری جان ہے تیرے قدموں میں رہنا مری شان ہے یوں دین کی تمکین ہر خوف کے بعد اُس نے ہمیں امن دیا ہے کا سامان کیا ہے

Page 392

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب.ربوہ: بے کل بے کل پھرتے ہیں کیوں سب عالم کے لوگ پالن ہار نے ہم کو دی ہے جینے جینے کی تدبیر ایک صدی تک بانٹا ہم نے اُلفت کا اور محبت کی خیرات دنیا کی آج خلافت اپنا دھن ہے اور اثاثہ پریم ہم دل والوں پر ہے اتری پیار کی جاگیر خلافت کی اطاعت میں تسلیم خم رکھنا وفا کے پاسباں رہنا کا علم رکھنا مولی شهیدان مولی اسیران ره نقش قدم رکھنا نشان ره ہر دم سوئے منزل یہی گئے سو سال میں ہم کو ملی ہیں برکتیں نئے سو سال میں یا رب وہی لطف و کرم رکھنا مکرم محمد مقصود احمد صاحب منیب.ربوہ: ہاتھ وہ عام ہم نے جس ہاتھ نے بھی ٹوٹ اُس نے بھی نہیں ہے مام ہے اُس کو ل مادل میرے ذکر تو ہر میرا ہر ہو قصیده یا 334 کھل کے کی ہے ☆ میں ہو ذکر ترا ہو قیامت کا بھی شاعر کا تمھاری شان میں ہو

Page 393

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مسافت دن مسافت ہے ہے جاودانی تو بس خلافت ہے تو جاہل تھے مردے خلافت کی کرامت جس کو چاہے معتبر کر اس کے ہاتھوں میں حکومت اس کی برکت ل فقیروں بادشاہوں بادشاہت J J J Ĵ vong vo تھے ہے ہے ہے مکرم ناصر احمد سید.لاہور : آفاق بھی سنتے ہیں انہیں کان لگا کر اس درجه اثر تر ہیں ہمارے تمہارے آنے کی خبریں ہیں جب سے جو بن میں شفق سی پھوٹتی رہتی ہے میری دھڑکن میں میرے نور کے پیکر اے خدا نے آپ کو یکتا کیا ہے خدا کے ہاتھ نے سینچا تھا حضرت مسرور ہے ہر فن میں جو درخت وجود صدی کے بعد بھی سایہ ہے اُس کا گلشن میں مکرم عبد الصمد قریشی صاحب.ربوہ: درود سارے ہیں دل و نگاہ میں حمد , رہ حیات میں جینے کے ہیں کون آیا عجب رنگ کے آنے سہارے ہیں ぢぢぢぢ فضاؤں میں مسرور چاند تارے ہیں 335

Page 394

تأثرات_ خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کے فضلوں کا زنده نشان سر پر ہے خدا ہیں خوش نصیب کہ اک سائبان سر پر ہے امتحان میں ہم لوگ سرخرو ہمیں یقین ہے اس کی امان ہر مکرم فرید احمد صاحب ناصر.ربوہ: آسماں زمیں پھر رو ہوں گے ہے سر پر پڑی تو بالآخر ނ گنگنایا ہے مکرم آفتاب احمد صاحب اختر.فیصل آباد: خلافت کی اطاعت تو اک گنج گراں مایہ ہے خلافت کے بنا بے کار اسباب و سرمایه مکرم نو را لجمیل بھی صاحب.ربوہ کسی بزم میں وہ آتا ہے نور ہی نور پھیل جاتا ہے لل 336 جماعتوں اور مجالس کے زیر انتظام مقامی مشاعرے: آل پاکستان مشاعروں کے علاوہ بعض جماعتوں اور ذیلی تنظیموں نے مقامی طور پر بھی خلافت جو بلی کے مشاعرے منعقد کرنے کی توفیق پائی.ان مشاعروں میں شامل ہونے والے شعرا کے کلام کا نمونہ ذیل میں درج کیا جاتا ہے.میر پور خاص اور ناصر آباد فارم کے مشاعروں میں شامل ہونے والے شعرا کے کلام کا نمونہ پیش خدمت ہے: مکرم عبدالسلام صاحب عارف: ہے اُس کے محبین کا شمار نہیں رقیب جلتے ہیں اور ہاتھ مل کے دیکھتے ہیں

Page 395

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خلافت ہر جوبلی ہے منزلیں اک روحانیت کے خواب کو ہماری دیکھیے خلافت درمیاں اپنے ལ༹ بھلی کر لینا کر لینا ہے 小小 ہے مکرم حافظ عطاءالکریم صاحب شاد: صد مبارک خوف صدی شاد قدرت ہو کرتی , گروہِ صفا خفا خدا ہو عدد رہے قدرت قدرت تان شانی کے جسد طاہر و قدرت یونہی قدرت تانی مکرم منصور احمدمنصورصاحب: رہے قدرت 337 میں میں ان ان کچھ ایسا کرشمہ دکھا قدرت عدد پکارے ہائے خلافت ہمارے پیارے امام کہہ دیں کہ آرہے ہیں ہم آرہے ہیں کہ بات اشکوں سے بڑھ سے بڑھ گئی اب لہو کی بوندیں بہا رہے ہیں مکرم نذیر احمد صاحب ظفر : وفا کے خزانے لگائے خلافت دلوں کو ولوں ނ ملائے خلافت

Page 396

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء محبت محبت پیام خلافت بڑا ہی عجب ہے مقام خلافت مکرم طاہر احمد بلوچ صاحب: زنده خدا کی ذات کا دیکھو اک ہے زندہ نشاں سال کراں جاری خلافت کا بحر بے مکرمہ افشاں منیر طوبیٰ صاحبہ: مکرمہ افشاں منیر طوبی صاحبہ کا کلام ان کے والد صاحب نے پڑھ کر سنایا: ہمارے لیے بس یہی زندگی ہے اطاعت ہماری خوشی ہے اسی کی مکرم عبدالرشید صاحب بھٹی : خلافت ہے ہمیں ہدایت ملی ہے ہمیں خلافت کے سائے میں رکھے خدا ہے سائبانوں میں 338 سائیاں اور ( روزنامہ الفضل ربوہ 14 جولائی 2008ء صفحہ نمبر 2 روز نامہ الفضل ربوہ 13 ستمبر 2008ء صفحہ نمبر 11) لجنہ اماءاللہ مقامی.ربوہ کے زیر اہتمام مشاعرہ: مجلس لجنہ اماء اللہ مقامی ربوہ نے بھی ایک مشاعرہ کا اہتمام کیا جس میں ربوہ کے علاوہ اسلام آباد سے بھی احمدی شاعر خواتین نے حصہ لیا اور اپنا کلام سنایا.جن احمدی شاعر خواتین نے اس مشاعرہ میں حصہ لیا ان کے کلام کا نمونہ پیش خدمت ہے:

Page 397

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء محترمہ صاحب زادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ.ربوہ: اخلاص ہے دستور غلامان خلافت مشروط ہے پیمان خلافت ہر اس وسیع ہے روز قیامت ل تھائی سائے میں ملتی ہیں پتا ہیں دیکھو تو دامان خلافت رہے جاری مرے مولی فیضان خلافت عرفان کی بارش ہوتی تھی جب روز ہمارے ربوہ میں اے کاش! کہ جلدی لوٹ آئیں وہ دن وہ نظارے ربوہ میں مجبور سہی لاچار سہی ہے کرب , بلا کا دور مگر پر عزم بھی ہیں باحوصلہ بھی رہتے ہیں جو سارے ربوہ میں وجاہتیں ہوں دہر کی ہمارے آگے سرنگوں خادمان دین کا مقام بھی ہمیں تو مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ.اسلام آباد: ملے الله نے خود تاج خلافت جسے بخشا عرشی وہی مهدی وہی سلطان خلافت مکرم شگفتہ عزیز صاحبہ.اسلام آباد: خورشید عالم میں نبوت ہوا آگاه خلافت ضيا بار ہے اب ماه خلافت 339

Page 398

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرمہ شہناز اختر صاحبہ: خلافت کا مقدس سائیاں ہم پر و سدا رکھنا رُوح وفا رکھنا ہمارے دل میں جذب طاعت مکرمه صادقة شمس صاحبه: برسوں شمع بدی جل رہی ہے زمانی کو تازه ضيا مل رہی ہے لل مکرمہ رفعت شہناز صاحبہ: خلافت روح ایمان تسکین دل و جان ہے مکرمہ امۃ الرشید بدر صاحبہ: سائے میں فضلوں کے تیرے میں ہوا بابرگ و بار باغ میں تیری محبت کے ملے شیریں ثمار مکرمه در شین طاہر صاحبه: جس بستی آقا کا کا قدم آج پڑا ہے اُس بستی کی قسمت ناز ہوا ہے لل مکرمہ فریح ظهیر صاحب: چمن کے پتے پتے پر لکھا نام بہت اعلیٰ بہت ارفع محبت خلافت ہے ہے لل 340

Page 399

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرمہ عقیله مسعود صاحبہ: تمہارا کرم ہے تمہاری عطا ہے راہوں میں اک راہنما ہے 小小 که گم نام مکرمہ مقدس روبینہ کوثر صاحبه: مانتے ہیں خلافت کے احسان کو جاری و ساری اس کے فیضان کو مکرمہ امۃ القدير صاحبه: ہم نے کیسا عجب برس سروں مکرمہ عصمت نبیلہ صاحبہ: دل پایا ساچه احسان ہے خدا کا اک نور خلافت ہے محمود خلافت فیضان ہے بہا مکرمه آن فهیم صاحب خدا کا ہے وعده خلافت کی خلعت مکرمہ شیریں امتیاز صاحبہ جو سفر خلافت کو دل اپنے دعاؤں ނ که صالح انہیں دے ہیں جو گا وہ سال ہوں گے سارے بھریں گے 341

Page 400

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرمہ وقار النسا صاحبہ: 342 اے خدا تیری عنایات کرم کا کیا شمار تیرے فضل و رحم کی چھاؤں میں ہم چلتے نعمت کی عطا تو نے خلافت کی ہمیں چل کے حملوں سے جس کی ڈھال سے بچتے رہے جماعت احمدیہ ہالینڈ کے زیر اہتمام خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی مشاعرہ: خلافت احمدیہ کی صد سالہ جو بلی کے جشن کی تقاریب کے سلسلہ میں 2 مارچ 2008ء کو حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات، منظوری اور بے پناہ شفقت کے نتیجہ میں جماعت احمد یہ ہالینڈ کون سپیٹ ہالینڈ میں محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے آل یورپ خلافت جو بلی مشاعرہ منعقد کرنے کی توفیق ملی جس میں یورپ کے مختلف ممالک میں بسنے والے احمدی شعرا نے شرکت کی.اس تاریخی مشاعرہ میں شرکت فرمانے والے شعرا کے کلام کا نمونہ پیش خدمت ہے.مکرم خواجہ عبدالمؤمن صاحب.ناروے: ہم خلافت کے عاشق رہیں گے مسیحا ہم میں نیابت رہے گی GM خلافت کے سائے میں ہم بڑھ رہے ترقی کی جانب ہمارا قدم ہیں ہے مکرم فاروق محمود صاحب.برطانیہ: یہاں تو دن کو بھی تیرے چرچے تو شب کو بھی تری باتیں لکھوں میں خورشید رُخ کو تیرے، کہوں ماہِ تمام تجھ کو گدائے کوچۂ جاں کو جو بھی ملا ہے تیری ہی برکتوں سے متاع کل ہے سو سونپ دیتا ہوں اپنا سارا کلام تجھ کو

Page 401

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہوا کے دوش پر آقا ترا دیدار ہو جاتا کئی غافل پڑی روحوں کا یوں بے دار ہو جانا تری صحبت کو یا کر پھر مع الابرار ہو جانا خلافت ہی کی برکت مرے اشعار ہو جانا 2.2.2.2....ނ ہے حبل اللہ ہے جو خالق سے بندے کو ملاتی خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے جناب عبدالجلیل عباد صاحب جرمنی : کیا ہے عہد خلافت کے ہاتھ پر ہم نے کہ نور بننا ہے ظلمت کی ان فضاؤں میں دعائیں باندھ لو اپنے کی گٹھڑی میں مسافتوں کا نیا سلسلہ ہے پاؤں میں خدا پرندے چین کے ہاتھ کا پودا پھلے گا پھولے گا بیٹھیں گے اس کی چھاؤں میں مناؤ جشن خلافت خوشی کے گاؤ گیت ستارے شکر کے رکھ دو خدا کے پاؤں میں مکرم مبارک صدیقی صاحب برطانیہ: آتی ہے صدا روز شہیدوں کے کے لہو ریپ ہواؤں بجھائے نہ بجھیں گے کا لکھا پڑھ نہیں سکتے تو سن لو اک بجھاؤ گے تو گے برکت ہے خلافت کی کہ اک ہاتھ لاکھوں ہیں یارو کروڑوں ہیں جو جو اک جان ہوئے ہیں طوفان کی مرضی تھی اُجر بوٹے لگائے اُجڑ جائیں تھے گلستان لیکن ہوئے ہیں 343

Page 402

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرم آدم چغتائی صاحب لندن کیا کچھ نہ خلافت نے دیا دیده وروں کو اُڑنے کا سلیقہ بھی دیا ان کے پروں کو مکرم مبارک احمد ظفر صاحب برطانیہ: ہے ترے ناچیز ظفر کی ہے حشر دربار خلافت مر جاؤں تو نام مرا اہل وفا میں زنده رہوں تو بن کے وفادار خلافت خلافت کا بلا سنور خلافت کی مقدر سلام حاير ٹھنڈا ساچ کڑی بگڑے ہے う کے جن پر پڑی ہے مکرم سید نصیر احمد شاہ صاحب برطانیہ: آقا کو ہم دیں یہ دعائیں ایده نعرہ ہم سب مل کے لگائیں ایده مظہر دوجی قدرت کے g دس القُدُسُ مهدی دوراں چھوڑ گئے دین کا احیا کرتے جائیں ایده رُّوْحِ الْقُدُسُ رب نے خود مہدی کو بتایا ان مَعَكَ يَـ ـا مَسُـ ـرور ہم پھر کیوں نہ ساتھ نبھا ئیں آدَهُ بِالرُّوحِ القدس ہند میر محمد ނ روشن وہ ماه منور اس کی ضیاہی یہ پھیلائیں ایده روح القدس 344

Page 403

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرم عطاءالمجیب صاحب راشد برطانیہ: العالمین کرتے چلو کے شکر کے گاتے چلو حق نے بخشا ہے امیر المؤمنين اس کے قدموں ༽ قدم رکھتے چلو خوف کیا جب ساتھ اس ہے کے خدا چلو ڈھال کے ہر جمعه ملتا خود رہو جام لو چلو سعادت کی پہچان اوروں مکرم جمیل الرحمن صاحب ہالینڈ : کبھی کبھی کبھی ریلہ हचु مثل اس نور بن بہیں گے چلیں گے کبھی اس نگر بن کر ٹھیں گے وفاؤں کا پیغام لاتے رہیں گے خلافت ڈنکے بجاتے رہیں گے ہم آتے رہیں گے گے ہم آتے رہیں گے MMMMMM ہم تو وہ رم جان چیر اگر پر کے رگ ہیں کہ مرشد کے سائے دے کر کوئی آنچ رکھ کے آرے میں کوئی ہمیں میں اُف بھی کریں میں قرآن کو پے بھی آنے دیں بہت آب دی اُس نے ایمان کو 345

Page 404

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کئی رند اُس نے ولی کر دیئے خدا ނ ملایا ہے انسان کو ہمت اعمال کو مبارک خلافت کے سو سال مبارک 346 مشاعرہ صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی زیر اہتمام مجلس انصار اللہ کینیڈا: مورخہ 24 مئی 2008 ء کی خوب صورت شام کو مجلس انصار اللہ کینیڈا نے خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کے جشن تشکر کے حوالہ سے ایک مشاعرہ کا اہتمام کیا.امیر صاحب جماعت ہائے کینیڈا مکرم و محترم لال خان صاحب کی زیر صدارت ہونے والے اس مشاعرے کے مہمان خصوصی محترم پروفیسر ڈاکٹر پرویز پروازی صاحب تھے.نظامت کے فرائض مکرم رشید ندیم صاحب نے ادا کیے.مندرجہ ذیل شعرا نے اپنا کلام پیش کرنے کی سعادت پائی: مکرم رشید ندیم صاحب: جو گھر پاؤں ہجرت پہن کے نکلا تھا اب اُس کے واسطے ہر راستہ مہکتا تھا جو رنگ ہم نے لگایا تھا اُس کی بیعت کا ہتھیلیوں ندیم پھول وہ کھلا وہ رنگ مہکتا ہے تھا جو اک صدی پہلے بھی بفضل پھول اب مکرم امتیاز احمد چودھری صاحب: زم دے خدا ل تلكل مہکتا ہے چشمے نیں خلافت دے رنگ وچ وسدے نیں اے ساڈے انگ انگ وچ پیاس جوبلی 5*335 بجھاؤ سجنو! پیاس بجھاؤ! مناؤ سجنو! جوبلی مناؤ!

Page 405

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرم عبدالحمید حمیدی صاحب: سوہنے نبی وا خلیفہ آؤندا اوہنوں دیکھ کے چن شرماؤندا اے مکرم نثار احمد باجوہ صاحب: خلافت جوبلی کا سال آیا محبت اور یگانگت ساتھ لایا مکرم ڈاکٹر مہدی علی چودھری صاحب.امریکہ: تیری دید کو ہیں ترسیں تیری دید کے پیاسے دیکھیں گے جلد تجھ کو یہی دل کو ہیں دلاسے مکرم محموداحمد ناصر صاحب: ہے عجب تیرا تصرف مصور اک تری تصویر ہے بولتی ہر مکرم عطاء القدوس صاحب طاہر : آسمانوں پھر وہی کہیں رنگ بدلتے دیکھا رنگ زمینوں اتت دیکھا اینٹ ނ پھر بھی بستی کو اک سمت میں بستا دیکھا اپنے حسن مولا کا یوسف اینٹ بجا دینے کے دعوے دیکھے مکرم الطاف قدیر صاحب: ہر اعجاز بھی دیکھا ہم نے لگاتار نکھرتے دیکھا 347 تیری آنکھوں حسن روحانی ނ رو ہوا غار حرا کی روشنی جہاں کی زندگی ملی ہے

Page 406

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرم محمد ہادی مونس صاحب: خلافت کے سو سال پورے ہوئے مرادیں بر آئیں کھلے گلستاں خلافت نبوت کے منہاج پر خدا کی عنایات کا مکرم ہادی علی صاحب چودھری: ہے نشاں ساڈے سر تے خلافت دی اور ھے نال اطاعت دی اے روڑ ونے تے زاری دی اے رتے نے و چار ہے ہے 5 1 1 1 5 ای وددیاں جانا بڑی اے شان ایہدی وچ خلافت دے جان ایہدی دی پچھان ایہدی ایہدی فلکوں پار آگے ای وددیاں جانا اے انتری مکرم مرزا محمد افضل صاحب: آنکھوں میں کھل رہے ہیں کنول دھڑ کے ہے لمحہ دل آر پل پل تمہاری یاد رہی دل کے ہے رات دل غزل کے لیے مضطر ہو دل تو سنتے اے دل تو بار ブッ ہیں ہوتا любл کے لیے لللل یار لیے میرا حرف حرف مجھے تن بدن میں حریم قدس کے مجھے لفظ لفظ رہائی پاس سنائی دے دے ہوں دے 348

Page 407

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مکرم مبشر احمد خورشید صاحب: دیا خدام کو آقا نے جب پیغام رحلت کا کوئی اندازہ کر سکتا ہوئے دنیا ادھر ظاہر نہیں ہے بے چاروں کی حالت کا رخصت احمدیت کے اُدھر بانی ہوا فورا نشان قدرت ثانی غم گین ہونا گو مری تم ނ دوری ہے کہ قدرت دوسری کا دیکھنا بھی تو ضروری ہے! لمرم مظفر منصور صاحب: وہ اس ادا ނ مرے ہم خرام ہے بدن میں روح کا جیسے نظام میں اپنی ذات میں جب اپنی نگاہوں میں تھام ہے ہوں ہے مجھے وہ مکرم محمد اسلم صابر صاحب: زمیں خدا کی ہے خلافت تحفظ دیں کی ضمانت خلافت مکرم محمد دفع رضا صاحب: میں سن رہا ہوں اُسے اور مہکتا جاتا ہوں سماعتوں میں کس کا بیاں قریب ہے مری شہ رگ کے فاصلے جو میرے اور ل کھلا ہوا ہے بھی ہے ترے درمیاں کھلا ہوا مکرم جمیل الرحمن صاحب.ہالینڈ : آتے رہے ہیں ہم آتے ނ ہم رہیں گے کے خیمے لگاتے رہیں گے قدم سوئے دلبر اُٹھاتے رہیں گے لائے ނ ہیں ایماں کی خوش بو 349

Page 408

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خوشبو بو جہاں میں لٹاتے رہیں گے خلافت کے ڈنکے بجاتے رہیں گے ہم آتے رہے ہیں ہم آتے رہیں گے MMM دور مکرم ڈاکٹر پرویز پروازی صاحب.صدر مشاعرہ: معجزه پانچواں لیا دل کی شکیبائی کا مسیحا کی مسیحائی کا خوف کے بعد دلوں وہ سکینت اتری کوئی کھٹکا رسوائی کا وقت نے پھینک گوشتہ گمنامی میں شوق تھا جن بہت انجمن آرائی کا خوش نصیبی ہے کہ ہم دیکھنے والے ٹھہرے جلوه خلافت پذیرائی کا چار جنہوں نے چھوڑ دیا خلافت کو دامن نہ ذکر بھی اُن کا کسی فسانے میں وہ خود ہی مٹ گئے حرفِ غلط کی صورت میں عمر بھر رہے کوشاں ہمیں مٹانے میں 350

Page 409

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سود نیئر ز اور کتب بابت خلافت احمد یہ صد سالہ جو ہلی: 351 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے منظور شدہ سکیم کے مطابق دنیا بھر سے چھپنے والے مختلف جماعتی اخبارات اور جرائد نے صد سالہ خلافت جو بلی کے سلسلہ میں خصوصی شمارہ جات شائع کیے.حضرت خلیفتہ مسیح الاول رضی اللہ عنہ کی سیرت و سوانح پر ایک ضخیم شمارہ ماہنامہ انصار اللہ ربوہ نے شائع کیا.اس شمارہ میں حضرت خلیفہ مسیح الاول رضی اللہ عنہ کی پاکیزہ حیات، خدمات ، خلافت سے قبل کی زندگی، حضرت خلیفہ امسیح الاول رضی اللہ عنہ کے بارہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات نیز آپ رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں جماعت کی ترقیات کے بارہ میں مضامین اور آپ رضی اللہ عنہ کے بارہ میں منظوم کلام شامل ہے.حضرت خلیفہ اسے الانی رضی اللہ عنہ کے بارہ میں ماہنامہ خالد بوہ نے ایک خصوصی نمبر شائع کیا.اس میں پیشگوئی مصلح موعود سے لے کر حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی پیدائش ، بچپن ، خدمات ، آپ کی سیرت و سوانح، حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلافت کے ساتھ آپ رضی اللہ عنہ کا اطاعت ،محبت اور اخلاص کا تعلق، باون سالہ زمانہ خلافت، آپ کے نثری شہ پارے اور منظوم کلام نیز آپ سے جڑی ہوئی ہر ایک یاد کی لفظی تصویر کشی کی گئی ہے.آپ کی جاری کردہ تحریکات کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے.ماہنامہ انصار اللہ نے بھی مئی، جون جولائی 2009ء میں حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایک تفصیلی نمبر شائع کرنے کی توفیق پائی.اس دیدہ زیب نمبر میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے کار ہائے نمایاں کو بڑی تفصیل کے ساتھ محفوظ کیا گیا ہے.آپ رضی اللہ عنہ کی سیرت و سوانح اور دورہ جات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے نیز حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں غیروں کے تاثرات اور آرا کا ایک الگ باب باندھا گیا ہے اور بہت سی نایاب تصاویر کی اشاعت نے اس نمبر کی افادیت کو دوبالا کر دیا ہے.حضرت خلیفۃ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں ماہنامہ مصباح ربوہ نے ایک خصوصی نمبر شائع کرنے کی توفیق پائی.اس خصوصی شمارہ میں حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ کے بارے میں مضامین، منظوم کلام اور نادر و نایاب تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں.حضرت خلیفہ اسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی حیات مبارکہ پر ماہنامہ تحریک جدیدر بوہ کو سیدنا طاہر نمبر شائع کرنے کی توفیق ملی.اس میں حضرت خلیفتہ امسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی پاکیزہ زندگی ، بچپن، جوانی اور آپ کے کار ہائے نمایاں پر روشنی ڈالی گئی ہے.آپ رحمہ اللہ تعالیٰ کے دورہ جات اور تحریکات.پاکستان سے ہجرت اور لندن میں قیام اور ہجرت کی برکات، آپ کے بابرکت دورِ خلافت میں اشاعت اسلام اور دنیا بھر میں احمدیت کا نفوذ ، ایم ٹی اے کا قیام تحریک وقف نو، شورای کے نظام کا دُنیا بھر میں قیام اور دیگر اہم

Page 410

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 352 موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے.حضرت خلیفتہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بارہ میں ماہنامہ تشحید الا ذہان ربوہ کو خصوصی نمبر شائع کرنے کی توفیق ملی.یہ دیدہ زیب نمبر نایاب مضامین، نادر و نایاب تصاویر اور حضرت خلیفہ ایح الخامس کی پاکیزہ سیرت پر مشتمل ہے.فہرست سود نیئر ز جو دفتر مرکزی کمیٹی خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء میں موصول ہوئے : خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کے مبارک موقع پر مرکزی اداروں کے علاوہ اکثر ممالک نے جماعتی سطح پر اور پاکستان میں ضلعی سطح پر بھی کچھ سونیئر ز ، خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کے سلسلہ میں منعقد کیے جانے والے پروگرامز کی تصاویر، ویڈیوکیسٹس اور سی ڈیز تعلیمی شعبہ میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلباو طالبات کے لیے سند امتیاز ، خلافت جوبلی کے لوگو والے رومال، سینے اور بازوؤں پر لگائے جانے والے بیجز، مبارک صد مبارک والے ٹائم ہیں، شیشہ، لکڑی اور پلاسٹک کے خلافت جو بلی کے لوگو والے پین، Key Chain اور بال پوائنٹ پین، خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی والی شیلڈ ز، وال کلاک، کلائی والی گھڑی، مگ قلم دان جیولری باکس، لیٹر پیڈ ، خطوط کے لیے لفافے ،Purse ،تھرما میٹرز ، مبارک صد مبارک کے کارڈز، میڈلز، لاکٹ اور خلافت جو بلی کے لو گووالی ڈائری پیش کرنے کی توفیق پائی.اس کی تفصیل حسب ذیل ہے: صدر انجمن احمد سیدار بوو: فهرست کتب: نظام وصیت.ارشادات حضرت مسیح موعود علیہ السلام وخلفائے سلسلہ قواعد وصیت از نظارت بہشتی مقبره صدرانجمن احمدیہ پاکستان فهرست وفات یافتہ موصیان 1905 ء تا 2007ء.سود نیز مریم گرلز ہائی سکول ربوہ - از نظارت تعلیم ربوہ.سود نیئر طاہر پرائمری سکول ربوہ.از نظارت تعلیم ربوہ

Page 411

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تحریک جدید انجمن احمد بیدار بوہ: 353 خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی 2008 ء کے نام سے اُردو.انگریزی.عربی اور فرانسیسی زبان میں سوونیئر شائع کیا گیا.ماہنامہ تحریک جدید "سید ناطاہر نمبر فہرست کتب: خلفاء سلسلہ کے تحریک جدید کے متعلق خطبات بہت تفصیل ذیل شائع کیے گئے.تحریک جدید_ ایک الہی تحریک جلداول مشتمل بر ارشادات حضرت خلیفہ اسیح الثانی 1934ء تا 1939ء) تحریک جدید _ ایک الہی تحریک جلد دوم مشتمل بر ارشادات حضرت خلیفہ اسیح الثانی 1940 ء تا 1947 ء ) نوٹ: یہ سلسلہ جاری ہے.2008ء کے بعد مندرجہ ذیل 3 جلد میں شائع ہو چکی ہیں.تحریک جدید ایک الہی تحریک جلد سوم مشتمل بر ارشادات حضرت خلیفہ مسیح الثانی 1948 تا 4 مشتمل بر ارشادات حضرت خلیفہ اسیح الثالث 1965 ء تا 1973 ء) تحریک جدید _ ایک الہی تحریک جلد چہارم تحریک جدید ایک الہی تحریک جلد پنجم مشتمل بر ارشادات حضرت خلیفہ امسح الثالث 374 (1982 1974+ جامعہ احمد یہ ربوہ مجله از جامعہ احمدیہ جونیئر سیکشن ربوہ.مجلہ نذرانہ محبت و عقیدت از جامعہ احمدیہ (سنئیر سیکشن) ربوہ.شیلڈ از جامعہ احمد یہ جونیئر سیکشن ربوہ.وقف جدید : -1 خطبات خلفا حضرت مسیح موعود علیہ السلام بابت وقف جدید - 1957 ء تا 2007 ء

Page 412

354 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مجلس انصار اللہ پاکستان : فہرست کتب : -1 -2 ماہنامہ انصارالله با حضرت مولانا حکیم نورالدین خلیلی امتع الاول سفر یورپ حضرت خلیفہ اسیح الثانی کا 1924 ء کا سفر یورپ مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان: فهرست کتب: -1 -2 -3 -4 4 5 6 7 -6 -7 -8 -9 دینی معلومات.بطر ز سوال و جواب سیرت حضرت مسیح موعود.از سید نا حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خلیفہ المسیح الثانی سوانح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ از مکرم صاحبزادہ مرزا غلام احمد ایم.اے.مکرم سید مبشر احمد ایاز صاحب سوانح حضرت سعد بن ابی وقاص گناہ سے نجات کیونکر مل سکتی ہے؟ کامیابی کی راہیں ( چاروں حصے ) سوانح سیدنا بلال از مکرم حسن محمد خان ایم اے صاحب.مکرم فرید احمد نوید صاحب حضرت ابو عبیدہ بن الجراح ایک شہزادے کی سچی کہانی از حافظ مظفر احمد صاحب 10 سوانح حضرت مصلح موعود از صاحبزادی امتہ القدوس صاحبہ 11- سوچنے کی باتیں -12 ہمارا گھر ہماری جنت 13- حضرت چودھری فتح محمد سیال 14- دینی معلومات

Page 413

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 15- حضرت میر محمد اسماعیل صاحب 16- حضرت مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی 17- حضرت نواب عبد اللہ خان صاحب 18 - حضرت خلیفہ اسیح الرابع 19 - حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیکی.20- حضرت مرزا شریف احمد صاحب.21 حضرت منشی ظفر احمد صاحب کپور تھلوی.22- بدرسوم.گلے کا طوق.دیگر اشیا: -1 -1 -2 -3 -5 1 2 3 4 5 6 -6 -4 شیلڈ مجلس خدام الاحمد یہ ربوہ لجنہ اماءاللہ پاکستان: 355 ہمارا آقا صلی اللہ علیہ وسلم.لجنہ اماءاللہ پاکستان چھپ چکی ہے سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام.امتہ الحی فضیلت چھپ چکی ہے اُم المؤمنین حضرت خدیجہ الکبرای عنبر سبوحی احمد چھپ چکی ہے أم المؤمنین حضرت سودہ.سعادت اکرم ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ.راحت امتیاز چھپ چکی ہے -7 -8 -9 چھپ چکی ہے أم المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمر.امتہ الباری ناصر چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے ائم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ.بنت معین ام المؤمنین حضرت ام سلمہ ہند بنت ہند.بنت معین چھپ چکی ہے ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش.امۃ الحفیظ ریحان چھپ چکی ہے 10 - أم المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث.صوفیہ اکرم چٹھہ چھپ چکی ہے -11 ثم المؤمنین حضرت ام حبیبہ بنت ابوسفیان.امتہ الباری ناصر چھپ چکی ہے 12 ام المؤمنین حضرت صفیہ بنت حی.بنت معین چھپ چکی ہے 13 - ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث.امۃ الرشید چھپ چکی ہے -14 اُم المؤمنین حضرت ماریہ قبطیہ.امۃ الحفیظ ریحان چھپ چکی ہے

Page 414

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء -15 حضرت زینب بنت محمد - خالدہ غفور احمد 356 چھپ چکی ہے -16 حضرت رقیہ بنت محمد.فائزہ صدیقہ چھپ چکی ہے 17- حضرت ام کلثوم بنت محمد - خالدہ ظفر چھپ چکی ہے -18 حضرت فاطمۃ الزھرا بنت محمد طاہرہ ریاض چھپ چکی ہے 19 حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب.اظہرہ داؤد چھپ چکی ہے -22 20 - حضرت فاطمہ بنت اسد.نصرت کچلو 21 حضرت ام الفضل لبابة الکبری - کوثر ضیا حضرت سمیعہ ( والدہ حضرت عمار بن یاسر ) حضرت ام حرام 23- حضرت اُم سلیم.امۃ الحفیظ عابدہ -24- حضرت اُمِ عمارہ.نفیسہ بشیر چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 25 - حضرت اُم ہانی.نصیرہ سیال چھپ چکی ہے -26 -27 حضرت فاطمہ بنت خطاب.شگفتہ عزیز شاہ حضرت اسما بنت حضرت ابوبکر صدیق.طاہرہ ریاض چھپ چکی ہے 28 دخت کرام حضرت سیدہ نواب امتہ الحفیظ بیگم صاحبہ فوزیہ شمیم چھپ چکی ہے حضرت نانی اماں ( والدہ حضرت ام المومنین ).سلیمہ قمر چھپ چکی ہے 30- حضرت سیدہ ام ناصرمحمودہ بیگم.مبشرہ بشارت 31 حضرت سیدہ اُمم طاہر غمریم بیگم.ندرت مظفر چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 32 حضرت سرور سلطان صاحبہ المعروف امم مظفر.برکت ناصر چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 33 حضرت بوزینب صاحبہ.امۃ الشکور شکری 34 حضرت اُم داؤ د صالحہ بیگم لیبی حبیب -35 حضرت اُستانی میمونہ صوفیہ صاحبہ.بشری سمیع حضرت استانی سکینۃ النساء صاحبہ.فیروزہ فائزہ چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 37.میری والدہ.حضرت چودھری محمد ظفر اللہ خان صاحب چھپ چکی ہے 38- ( حضرت عزیزہ بیگم صاحبہ اہلیہ منشی برکت علی صاحب شملوی محموده اختر ii ) حضرت زینب بی بی المعروف مولویانی صاحبہ.اہلیہ حضرت مولانا عبدالکریم صاحب سیالکوٹی.رفعیہ رشید چھپ چکی ہے

Page 415

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 357 -39 حضرت اہلیہ اول و ثانی حضرت مولانا سید محمد سرور شاہ صاحب.برکت ناصر چھپ چکی ہے 40- حضرت صالحہ بی بی صاحبہ اہلیہ حضرت قاضی عبدالرحیم صاحب.امتہ الحکیم لئیقہ حضرت امۃ الرحمان دختر حضرت قاضی ضیاء الدین صاحب.امتہ الحکیم لئیقہ حضرت غلام فاطمہ اہلیہ عبدالرحمن کا مئی.ڈاکٹر آصفہ حضرت میمونہ بیگم صاحبہ.امۃ الرقد بر ارشاد چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے -43 مبارکہ کی کہانی مبارکہ کی زبانی.امۃ الشکور شکری چھپ چکی ہے -42 حضرت فاطمہ بیگم صاحبہ زوجہ اول حضرت خلیفہ اصبح الاول امتة الجيد حضرت صغرای بیگم زوجہ ثانی حضرت خلیفتہ اسیح الاول.وقار النساء -44 -45 -46 اوڑھنی والیوں کے لیے پھول.میری والدہ از ظفر اللہ خان.وفا کے قرینے بھرے شہر میں بن باس از ارشاد عرشی ملک.لجنہ اسلام آباد مصباح خصوصی نمبر (حضرت خلیفہ اسیح لثالث ) 49 حضرت مسیح موعود کی عورتوں کو نصائح از لجنہ ربوہ -50 -51 -52 رسالہ تربیتی جواہر.از لجنہ ربوہ درد فراق از لجنه ربوه ملاطفات -53- الازُهَارُ لِذَوَاتِ الْحَمَارِ جلد دوم حصہ اوّل دیگر اشیا تیار کردہ لجنہ اماءاللہ پاکستان: -1 -2 -3 -4 لفافے اور رائٹنگ پیڈ مجلس گلشن اقبال.کراچی ڈیکوریشن پیں.احمدی بیگم زہرہ.لاہور.ڈائری مجلس بیت النور لاہور.بال پوائنٹ پین لجنہ سرگودھا.

Page 416

358 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ضلع قصور: نگ (Mug) کلاک (Clock) بال پین (Ball Pen) مردانہ بٹوے ضلع لاہور : ڈیکوریشن پیس از احمدی بیگم زہرہ لاہور ضلع کراچی: المصلح خلافت جوبلی نمبر شیلڈ از جماعت احمدیہ کراچی بال پین از مجلس انصار اللہ ضلع کراچی لیٹر پیڈ از خیر النساء بیگم صاحبہ.کراچی لفافے از خیر النساء بیگم صاحبہ.کراچی فیصل آباد ( از لجنه فیصل آباد): گفٹ بکس ٹشو بکس بین ہولڈر گھڑی -1 -2 -3 -4 -5 -6 چابی کا چھلہ چک نمبر 117 چہور مغلیاں: دیوار پر لٹکانے والے لوگو (Logo).لوگو Sun Shade

Page 417

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کپڑے کے پیج لوگو کا سٹکر پلاسٹک بیج مرید کے ضلع شیخو پورہ: Flax پر الہامات حیدر آباد خانیوال: شیلڈ شیلڈ (لوگو) مجلس انصار اللہ حیدرآباد.سندھ شیلڈ ضلع سرگودھا: شیلڈ پرلوگو ضلع اوکاڑہ رومال سفید از شکیل احمد قائد مجلس خدام الاحمدیہ ضلع اوکاڑہ 359

Page 418

360 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء متفرق کتب جو خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء کے موقع پر شائع ہوئیں : خلافت وقت کی ضرورت اغیار کی نظر میں از حنیف احمد محمود صاحب.نائب ناظر اصلاح وارشادمرکزیہ.شجر خلافت احمدیہ کے شیریں ثمرات اعتراف حقیقت از حنیف احمد محمود صاحب نائب ناظر اصلاح وارشاد مرکزیہ.نظام خلافت اور خلافت احمدیہ کے سوسال از محرم مبشر احمد خالد صاحب مربی سلسلہ عالیہ احمد ہے.سیرت و سوانح حضرت خلیفہ اسح الرابع Review 2008 by AACP Bibliography of Ahmadiyya Literature ریسرچ سیل: قادیان: فہرست کتب: -1 -2 دیگر اشیا: -1 -2 حضرت میر ناصر نواب صاحب عرف نانا جان از مکرم مولوی بر ہان احمد ظفر درانی صاحب خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008ء ایک تعارف سود نیئر خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی 2008 ء از جماعت احمد یہ بھارت پوسٹ کارڈ سائز کیلنڈر 2008ء تحریک جدید انجمن احمد یہ قادیان.انڈیا.

Page 419

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء نور فاؤنڈیشن: -1 شمائل النبی صلی اللہ علیہ وسلم فضل عمر فاؤنڈیشن: -1 -2 منصب خلافت ازسیدنا حضرت مرزابشیرالدین محو خلیفه مسیح الثانی خلافت حقہ اسلامیہ از سید نا حضرت مرزا بشیر الدین محمود خلیفہ اسیح الثانی طاہر فاؤنڈیشن: -1 شہدائے احمدیت یو.کے: -1 -2 نبوت اور خلافت دیگر اشیا: Return of the Caliphate Calender 2008 -1 سویڈن: -1 -2 ہالینڈ : -2 ماریشس لفافہ ڈاک جس کے اوپر لو گو چھپا ہوا ہے.میگزین سه ماهی بنام ربوہ سویڈن خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی نمبر 2008ء ٹکٹ ڈاک جن پر تصویر مسجد مبارک ہیگ چھپی ہوئی ہے.بال پوائنٹ پین معہ تحریر 1.ڈائری جس پر لوگو چھپا ہوا ہے.-2 مجله خلافت نمبر 361

Page 420

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء برازیل: کیلنڈر (Flax پر) -1 -2 -3 -4 -5 پیج ( پلاسٹک ) چابی کا چھلہ بال پوائنٹ پین شیشہ کا بین سٹینڈ (Pen Stand) سوئٹزرلینڈ : -1 -2 -3 پین پنسل ہولڈر ٹرینیڈیڈ اور ٹوباگو: غانا کیلنڈر پکٹوریل دوره غانا حضور انور بسلسلہ خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008ء -1 -2 -3 سوونیر ڈاک کے ٹکٹ کبابیر: تصویری البم (مسجد وغیرہ) یو.ایس.اے: -1 -2 سپین -1 ٹکٹ ڈاک جو بلی 2008ء احمد یہ گزٹ ستمبر 2008ء خصوصی شمارہ ڈیجیٹل ٹیبل کلاک لوگو پشت پر 362

Page 421

363 تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ٹیبل کلاک، کیلنڈر، لوگو -2 -3 -4 وال کلاک.سوئیوں والی.کیلنڈر 2008ء آسٹریلیا: -1 -2 -3 -4 -5 -6 -7 بال پوائنٹ پین ٹی شرٹ پیک کیپ چابی کا چھلا ٹکٹ ڈاک ڈیجیٹل ٹیبل کلاک اور فوٹو فریم دُبئ: پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بر موقع خلافت جوبلی (اردو) پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالی بر موقع خلافت جو بلی (انگریزی) پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بر موقع جو بلی.ملیالم چابی کا چھلا جو بلی لوگوڈ بہ میں علیحدہ علیحدہ Compass + watch in one box -1 -2 -3 -4 3 4 5 2 Ball pens in a gift box Calculator + diary in a box -6 -7 Clock in lacquer casing -8 جرمنی -1 کینیڈا: -1 -2 ”نورالدین مجله مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی Cell والی ڈیکوریشن لائٹس لوگووالا پیپر بیگ

Page 422

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء -3 -4 3 4 5 6 7 -5 -6 -7 -8 -9 -10 جھنڈا www.alislam.org ٹی شرٹ (مردانہ) پیک کیپ بال پوائنٹ پین 364 لوگو والا دھاتی میڈل - از مجلس خدام لاحم یہ کینیڈ سائیکل سفر میں شامل ہونے والوں کے لیے.النداء - مجله مجلس خدام الاحمدیہ کینیڈا کرسٹل شیلڈ (کلمہ طیبہ ) کرسٹل شیلڈ ( الیس اللہ ) 11 - کرسٹل شیلڈ (مولابس) -12 کرسٹل ماڈل مینارہ اسیح ( چھوٹا ) 13- کرسٹل ماڈل بیت النور کیلگری کرسٹل ماڈل مینارہ اسیح ( چھوٹا ) -14 15 لیمپ 16- مگ 17- بال پوائنٹ پین 18 - چابی کا چھلا 19 پیک کیپ -20 ڈائری 2008ء 21- گفٹ بیگ 22- سیاہ جھنڈے پر جو بلی کا لوگواور www.alislam.org لکھا ہوا ہے -23 کینڈا کا قومی جھنڈا برکینا فاسو : -1 ریویو آف ریلیجنز برکینا فاسو جون 2008ء ناروے: -1 ٹکٹ ڈاک.(کرونر )

Page 423

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سری لنکا: -1 لوگو والے سٹکر بنگلہ دیش: -1 -2 -3 Flax پر بیز پوسٹرز مجله The Ahmadi 365 خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء کی منظور شدہ سکیم کے مطابق شائع شدہ کتب کی فہرست : -1- نظارت اشاعت صدر انجمن احمد یہ ربوہ: 1 - مکتوبات احمد.جلداول وجلد دوم ii- مرقاۃ الیقین فی حیات نورالدین.iii.خطبات نور.iv- سبز اشتہار.۷- سیرت المہدی ہر چار تصص.vi- تحریکات خلفاء.vii- پیشگوئیاں یکجا کر کے اشاعت.چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے زیر طبع viti.مبشر رویا اور الہی اشارے بر موقع انتخاب خلافت.چھپ چکی ہے ix- شرح صحیح بخاری از حضرت سید ولی اللہ شاہ صاحب.جلد 1 تا 7 نوٹ : بقیہ جلدوں کی اشاعت کا سلسلہ جاری ہے.x- خطبات ناصر جلد 1 تا 10 xi خطابات ناصر جلد 1 و2 xii.خلافت نمبر روز نامہ الفضل.چھپ چکی ہیں چھپ چکی ہیں چھپ چکی ہیں چھپ چکا ہے

Page 424

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 2 مجلس کار پرداز.ربوہ : i- الوصیت.ii- فہرست وفات یافتہ موصیان.- وکالت اشاعت تحریک جدید انجمن احمد یہ ربوہ: --تراجم قرآن مجید : اشانتی (Ashanti) 366 چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے زیر طبع ہے کر یوں فرنچ (Creole (French) چھپ چکا ہے _1 -2 -3 -4 -5 -6 -7 -8 -9 قولا (Fula) چھپ چکا ہے ہاؤسا(Hausa) چھپ چکا ہے ہنگری (Hungarian) زیر طبع ہے لو گاندھ (Lugandh) چھپ چکا ہے مالاگاسی(Malagasi) چھپ چکا ہے مانڈ نکا (Mandinka) چھپ چکا ہے مورے (Moray) چھپ چکا ہے 10.شین (Russian) چھپ چکا ہے 11- ازبک (Uzbek) چھپ چکا ہے 12.وولوف (Wolof) -13 ژوسا (Xhosa) چھپ چکا ہے زیر طبع ہے ii- سودنيترز : -1 -2 23 -3 " خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008 ء اُردو.چھپ چکا ہے " خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی 2008 ء عربی.چھپ چکا ہے " خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی 2008ء انگلش.چھپ چکا ہے لملل

Page 425

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء -4 367 " خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی 2008 ، فریج.چھپ چکا ہے iii- سیدنا طاہر نمبر : حضرت خلیفہ امسیح الرابع کی سیرت وسوانح پر ماہنامہ تحر یک جدید کا خصوصی نمبر.چھپ چکا ہے iv خلافت نمبر : الفضل انٹر نیشنل لندن.چھپ چکا ہے ۷- شرائط بیعت: شرائط بیعت پر خطبات جمعہ.چھپ چکے ہیں فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز vi خلافت نمبر : خلافت نمبر التقوی.چھپ چکا ہے وکالت تصنیف تحریک جدید انجمن احمد سه ر بود تراجم کتب حضرت مسیح موعود.( بزبان انگریزی) 1- براہین احمدیہ.چہار حصص.-2- توضیح مرام.3- فتح اسلام.4- آسمانی فیصلہ.زیر ترجمہ چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 5 - نشان آسمانی.چھپ چکی ہے 6- تحفہ بغداد.7 منن الرحمن.چھپ چکی ہے زیر ترجمہ

Page 426

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 8- کتاب البریہ.9.گورنمنٹ انگریزی اور جہاد.10.ایک غلطی کا ازالہ.11- تذکرۃ الشہادتین.1- لیکچر سیالکوٹ.13.لیکچر لاہور.14- الوصیت.15- لیکچرلدھیانہ.16- چشمہ مسیحی.17- حقیقۃ الوحی.368 زیر ترجمہ چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے زیر طبع چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 18- مسیح ہندوستان میں.19 - اسلامی اصول کی فلاسفی.چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 20 - تذکرہ.چھپ چکی ہے 21.ہماری تعلیم.چھپ چکی ہے 22- تفسیر سورۃ فاتحہ.چھپ چکی ہے 23- گناہ سے نجات کیسے حاصل ہو سکتی ہے.چھپ چکی ہے 24- تجلیات الہیہ.چھپ چکی ہے 25- معیارالمذاہب.26- سبز اشتہار.چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے ii- تراجم مکتوبات احمد : _1 -2 -3 4.-5 -6 عربی (Arabic) جلد اوّل کا ترجمہ مکمل ہو چکا ہے بنگلہ (Bangla) زیر ترجمه انگریزی (English) جلد اول زیر ترجمه فرانسیسی (French) جلد اول زیر ترجمه جرمن (German جلد اول کے حصہ دوم کا ترجمہ مکمل ہو چکا ہے ہندی (Hindi) جلد اول کا ترجمہ مکمل ہو چکا ہے

Page 427

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء رہا ہے.) -7 -8 369 انڈونیشین (Indonesian) جلد اول کا حصہ دوم، سوم مکمل ہو چکا ہے جلد اول زیر ترجمه ہسپانوی (Spanish) ( نوٹ : مکتوبات احمد ترجمہ کا کام مختلف ممالک کے سپرد کیا گیا ہے اور ترجمہ کا کام بتدریج آگے بڑھ iii تراجم کتب حضرت مصلح موعود بزبان انگریزی (1) The New World Order.(2) Life of Muhammad.(S.A.W) Published Published (3) The Truth About The Split.Published (4) Ahmadiyyat or the True Islam.Published (5) The Blessings of Khilafat.Published (6) Khilafat e Rashida (1939 Speech) Published (7) The True Revolution.Published ۱۷- تراجم کتب حضرت خلیفہ مسیح الثالث بزبان انگریزی (1) The Twenty Three Aims of establishing the Ka'ba Published (2) A message of Peace and a Word of Warning Published (3) Message of Love and Brotherhood to Africa.Published انگریزی: - تراجم کتب حضرت خلیفہ مسیح الرابع بزبان انگر یزی: (1) Selection of English speeches and writings.Published (2) With Love To Muslims of The World.Published (3) Was Ahmadiyya Jamaat Planted by the British.

Page 428

370 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء Published (4) Truth About the Alleged Punishment of Apostasy In Islam.Published (5) Christianity from Facts to Fiction.Published (6) Islam's Response To Contemporary Issues.Published (1) Life of Ahmad.By A.R.Dard vi- متفرق کتب.Published (2) Hadrat Maulvi Noorud-din Khalifatul Masih I.(3) Essence of Islam.Vol I to V.Published Published 5- وکالت دیوان تحریک جدید : تحریک جدید کے بارہ میں خلفاء کرام کے خطبات بنام تحریک جدید ایک الہی تحریک“ 1 حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے خطبات.3 جلدیں.-2 -3 -4 ( جلد اول.جلد دوم - جلد سوم ) حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ.2 جلدیں.( جلد چہارم - جلد پنجم ) حضرت خلیفتر امسیح الرابع رحمہ اللہ.چھپ چکی ہیں چھپ چکی ہیں زیر ترتیب حضرت خلیفۃ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ.زیر ترتیب 6- وقف جدید انجمن احمد سیدر بوه: تحریک وقف جدید پر خلفائے کرام کے خطبات:

Page 429

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 1.حضرت خلیفتر اسیح الثانی -2 -3 -4 حضرت خلیفتر اسیح الثالث رحمہ اللہ.حضرت خلیفتر امسیح الرابع رحمہ اللہ.حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ.371 نوٹ : ایک جلد کی صورت چھپ چکے ہیں.7- فضل عمر فاؤنڈیشن ربوہ: - خطبات جمعہ.حضرت مصلح موعود 1937 ء تک 17 جلدیں بنام خطبات محمود ii- خطابات شورای تا 1943ء2 جلد.iii- ارشادات بابت خلافت.حضرت مصلح موعودہؓ 3 جلدیں بعنوان خلافت علی منہاج النبوة iv- خطبات عید.حضرت مصلح موعود ایک جلد کتب حضرت مصلح موعودؓ.انوار العلوم جولائی 1948 ءتک 19 جلدیں 8.طاہر فاؤنڈیشن :.خطبات جمعہ.حضرت خلید لمسیح الرابع _ii (1982ء تا 1984ء 4 جلدیں) خطابات بزبان اردو قبل از خلافت.iii.شہدائے احمدیت کے بارہ میں خطبات جمعہ ایک جلد 9 مجلس انصار اللہ پاکستان: چھپ چکے ہیں چھپ چکے ہیں چھپ چکے ہیں چھپ چکے ہیں چھپ چکی ہے چھپ چکی ہیں چھپ چکے ہیں چھپ چکے ہیں ماہنامہ انصاراللہ کا حضرت خلیفہ امسیح الا ول پر خصوصی شمارہ چھپ چکا ہے -10 مجلس خدام الاحمدیہ پاکستان:

Page 430

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء i-ماہنامہ خالد کا حضرت خلیفہ اسیح الثانی پر خصوصی شمارہ.ii - ماہنامہ تشحید الاذہان کا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ پر خصوصی شمارہ.iii- جماعت احمدیہ کے تعارف پر جامع کیسٹ.iv.دونوں ادوار کے خلفا اور صحابہ پر بچوں کے لیے کتب: 372 چھپ چکا ہے چھپ چکا ہے تیار ہو چکی ہے -1 -2 -3 -4 -5 -6 -7 -8 -9 سیرت و سوانح حضرت عمرؓ منصور احمد نورالدین سوانح حضرت عثمان محمود مجیب اصغر سوانح حضرت ابوبکر صدیق.مرزا غلام احمد.سید مبشر احمد ایاز چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے سوانح حضرت علی.سید مبشر احمد ایاز سوانح سیدنا بلال حسن محمد خان سوانح حضرت سعد بن ابی وقاص محمود مجیب اصغر چھپ چکی ہے سوانح حضرت ابو عبیدہ بن الجراغ محمود مجیب اصغر چھپ چکی ہے سوانح حضرت خالد بن ولید محمودمجیب اصغر چھپ چکی ہے سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام سید نا حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 10- سوانح حضرت خلیفتہ امسح الاول.رضیہ درد -11- سوانح حضرت مصلح موعودؓ صاحب زادی امتہ القدوس چھپ چکی ہے 12.سیرت حضرت اماں جان.صاحب زادی امتہ الشکور چھپ چکی ہے 13.حضرت صاحبزادہ عبداللطیف.حافظ مظفر احمد چھپ چکی ہے 14.سوانح حضرت عبد الرحمن بن عوف " محمود مجیب اصغر چھپ چکی ہے 15.سوانح حضرت سلمان فارسی - فرید احمد نوید چھپ چکی ہے 16.سوانح حضرت خلیفہ اسیح الثالث محمود مجیب اصغر چھپ چکی ہے 17.حضرت خلیفتر مسیح الرابع نصیر احمد انجم چھپ چکی ہے 18.حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ.عطاء العلیم شمر.مدثر احمد مزمل چھپ چکی ہے 19.حضرت مرزا بشیر احمد صاحب محمد موسی چھپ چکی ہے 20.حضرت مرزا شریف احمد صاحب.احمد طاہر مرزا چھپ چکی ہے

Page 431

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 373 21.حضرت نواب محمد علی خان صاحب فخر الحق شمس چھپ چکی ہے 22.حضرت نواب عبداللہ خان صاحب.راشد محمود چھپ چکی ہے 23 حضرت میر ناصر نواب صاحب.برہان الدین چھپ چکی ہے حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب.ڈاکٹر سید حمید اللہ نصرت پاشا چھپ چکی ہے 25.حضرت میر محمد اسحاق صاحب.سید میر قمر سلیمان احمد چھپ چکی ہے 26.حضرت مولانا عبد الکریم صاحب سیالکوئی.احمد طاہر مرزا چھپ چکی ہے 27.حضرت مولانا شیر علی صاحب.عبدالحق چھپ چکی ہے 28.حضرت منشی ظفر احمد صاحب کپورتھلوی - لقمان احمد کشور چھپ چکی ہے 29.حضرت مفتی محمد صادق صاحب.ساجد محمود بٹر چھپ چکی ہے 30.حضرت سید محمد سرور شاہ صاحب.سہیل احمد ثاقب چھپ چکی ہے 31.حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیلی.طارق محمود طاہر چھپ چکی ہے 32.حضرت بھائی عبد الرحمن صاحب قادیانی.نصر اللہ خان ناصر چھپ چکی ہے 33 حضرت پیر سراج الحق صاحب نعمانی.سید عمران احمد شاہ چھپ چکی ہے 34 حضرت چودھری فتح محمد سیال صاحب.عطاء الوحید باجوہ چھپ چکی ہے 35 حضرت مولوی عبداللہ سنوری صاحب.ڈاکٹر محمد احمد اشرف چھپ چکی ہے 36.حضرت منشی اروڑے خان صاحب.محمد محمود طاہر 37 حضرت چودھری محمد ظفر اللہ خان صاحب.محمد اکرام ناصر مانگٹ چھپ چکی ہے 38.حضرت سیٹھ عبدالرحمن صاحب مدراسی.چودھری ظفر اللہ خان طاہر چھپ چکی ہے 39.سیکھو ان برادران ( حضرت میاں جمال الدین صاحب سیکھوائی ، امام الدین صاحب سیکھوائی.حضرت خیر الدین صاحب سیکھوائی.منیر الدین شمس معاونت احمد طاہر مرزا 11- لجنہ اماءاللہ.پاکستان: - لجنہ اماءاللہ سے خلفا کے خطابات: 1- حضرت خلیفہ لمسیح الثانی کے خطابات.(انگریزی ترجمہ لجنہ اماءاللہ یو.ایس.اے) چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے زیر ترجمہ

Page 432

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء 2 حضرت خلیفۃ اسیح الثالث کے خطابات.(انگریزی ترجمہ لجنہ اماءاللہ یو ایس اے) 3- حضرت خلیفہ اسیح الرابع کے خطابات.(انگریزی ترجمہ لجنہ اماءاللہ یو.ایس.اے) 4 حضرت خلیفۃ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ.(انگریزی ترجمہ لجنہ اماءاللہ یو.ایس.اے) حضرت خلیفة المسیح الثالث رحمه الله بر خصوصی شمارہ: رحم پرخصوصی ماہنامہ مصباح کا خصوصی شمارہ.iii.بچوں کے لیے کتب: -1 -2 -3 -4 -5 -6 -7 -8 -9 زیر ترجمہ زیر ترجمہ زیر ترجمہ 374 چھپ چکا ہے ہمارا آقا صلی اللہ علیہ وسلم.لجنہ اماءاللہ پاکستان چھپ چکی ہے سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام.امۃ الکی فضیلت چھپ چکی ہے أم المؤمنین حضرت خدیجتہ الکبرای عنبر سبوحی احمد چھپ چکی ہے أم المؤمنین حضرت سودہ.سعادت اکرم چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ.راحت امتیاز ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمر.امۃ الباری ناصر چھپ چکی ہے ائم المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ.بنت معین چھپ چکی ہے أم المؤمنین حضرت ام سلمہ ہند بنت ہند.بنت معین چھپ چکی ہے ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش.امۃ الحفیظ ریحان چھپ چکی ہے -10- ام المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث.صوفیہ اکرم چٹھہ چھپ چکی ہے 11- ام المؤمنین حضرت اُمّ حبیبہ بنت ابوسفیان امۃ الباری ناصر چھپ چکی ہے 12 اُم المؤمنین حضرت صفیہ بنت حی.بنت معین چھپ چکی ہے 13- ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث.امۃ الرشید چھپ چکی ہے -14- ام المؤمنین حضرت ماریہ قبطیہ.امۃ الحفظ ریحان چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے -15 -16 حضرت زینب بنت محمد - خالد و غفور احمد حضرت رقیہ بنت محمد.فائزہ صدیقہ چھپ چکی ہے

Page 433

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 17- حضرت ام کلثوم بنت محمد.خالدہ ظفر 375 چھپ چکی ہے -18 حضرت فاطمۃ الزھرا بنت محمد.طاہرہ ریاض چھپ چکی ہے 19- حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب.اظہرہ داؤد چھپ چکی ہے -20 حضرت فاطمہ بنت اسد.نصرت کچلو حضرت ام الفضل لبابہ الکبری - کوثر ضیا چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے -22 حضرت سمیعہ ( والدہ حضرت عمار بن یاسر ) حضرت ام حرام -23.حضرت اُم سلیم.امۃ الحفیظ عابدہ 24 - حضرت اُمِ عمارہ.نفیسہ بشیر چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 25- حضرت ام ہائی.نصیرہ سیال چھپ چکی ہے -26 چھپ چکی ہے حضرت فاطمہ بنت خطاب.شگفتہ عزیز شاہ 27 حضرت اسما بنت حضرت ابوبکر صدیق.طاہرہ ریاض چھپ چکی ہے -28- درخت کرام حضرت سیدہ نواب امتہ الحفیظ بیگم صاحبہ.فوزیہ شیم چھپ چکی ہے 29 حضرت نانی اماں ( والدہ حضرت اُم المومنین ) - سلیمہ قمر چھپ چکی ہے 30 حضرت سیدہ ام ناصر محمودہ بیگم مبشرہ بشارت حضرت سیدہ اُمم طاہر مریم بیگم.ندرت مظفر چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 32 حضرت سرور سلطان صاحبہ المعروف اُمّ مظفر.برکت ناصر چھپ چکی ہے 33 حضرت بو زینب صاحبہ.امۃ الشکور شکری چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 34- حضرت ام داؤ صالحہ بیگم لبنی حبیب 35 حضرت اُستانی میمونہ صوفیہ صاحبہ.بشری سمیع 36 حضرت استانی سکینۃ النساء صاحبہ.فیروزه فائزه 37.میری والدہ.حضرت چودھری محمد ظفر اللہ خان صاحب چھپ چکی ہے 38 - (i) حضرت عزیزہ بیگم صاحبہ اہلیہ منشی برکت علی صاحب شملوی محموده اختر ii ) حضرت زینب بی بی المعروف مولویانی صاحبہ.-39 اہلیہ حضرت مولانا عبدالکریم صاحب سیالکوٹی.رفعیہ رشید چھپ چکی ہے حضرت اہلیہ اول و ثانی حضرت مولانا سید محمد سرور شاہ صاحب.برکت ناصر چھپ چکی ہے

Page 434

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 376 40- حضرت صالحہ بی بی صاحبہ اہلیہ حضرت قاضی عبدالرحیم صاحب.امتہ الحکیم لیقہ حضرت امۃ الرحمان دختر حضرت قاضی ضیاء الدین صاحب.امتہ الحکیم لئیقہ 41 حضرت غلام فاطمہ اہلیہ عبدالرحمن کا مٹی.ڈاکٹر آصفہ حضرت میمونہ بیگم صاحبہ.امۃ القدیر ارشاد حضرت فاطمہ بیگم صاحبہ زوجہ اول حضرت خلیفہ مسیح الاول امة المجيد حضرت صغرای بیگم زوجہ ثانی حضرت خلیفہ اسیح الاوّل.وقار النساء چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے 43 مبارکہ کی کہانی مبارکہ کی زبانی.امتہ الشکور شکری چھپ چکی ہے دیگر کتب شائع کردہ لجنہ اماءاللہ پاکستان: -1 (i (ii چھپ چکی ہے الا ذھار لذوات الخمار ( اوڑھنی والیوں کے لیے پھول 3 جلدیں.خلفائے سلسلہ کے لجنہ اماءاللہ سے خطابات.سید نا حضرت خلیفتر اسیح الثانی کے لجنہ سے خطابات.پہلی جلد سید نا حضرت خلیفتر امسیح الرابع کے لجنہ سے خطابات.دوسری جلد iii) سیدنا حضرت خلیفتر اسیح الخامس کے لجنہ سے خطابات.تیسری جلد حصہ اوّل iv) سید نا حضرت خلیفہ اسیح الخامس کے لجنہ سے خطابات.تیسری جلد حصہ دوم -2 -3 -4 -5 وفا کے قرینے.(احمدی شعرا کا کلام دربارہ خلافت ) چھپ چکی ہے خطابات مریم.حصہ اوّل و دوم 2 جلدیں.تحریرات مبارکہ ملاطفات چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے چھپ چکی ہے -12 مرکزی کمیٹی خلافت احمد یہ صد سالہ جویلی: کتب حضرت مسیح موعود ایڈیشن اوّل کی.C.D CDs تیار کروا کر ممالک کو بھجوائی جاچکی ہیں ii- الفضل کے پرانے پر چوں کی.C.D CDs تیار کروا کر ممالک کو بھجوائی جاچکی ہیں

Page 435

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء iii- البدر کے پرانے پر چوں کی.C.D CDs تیار کروا کر ممالک کو بھجوائی جاچکی ہیں iv- الحکم کے پرانے پر چوں کی C.D CDs تیار کروا کر ممالک کو بھجوائی جاچکی ہے -۷- ریویو آف ریلیجنز کے پرانے پر چوں کی C.D -V CDs تیار کروا کر مالک کو بھجوائی جاچکی ہیں vi سلسلہ احمدیہ حصہ دوم (1965-1939) اور سلسلہ احمدیہ حصہ سوم (1965 ء تا 1982ء) سلسلہ احمدیہ حصہ چہارم(1984ءتا2003ء) 377 چھپ چکی ہیں زیر ترتیب مکرم مولانا نصیر احمد قمر صاحب ایڈیشنل وکیل الاشاعت لنڈن نے حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں تجویز پیش کی کہ:.” خلافت ثانیہ کی جوبلی 1939ء کے موقع پر حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ نے جماعت احمدیہ کے آغاز سے لے کر اُس وقت تک کے اہم واقعات پر مشتمل ایک کتاب ”سلسلہ احمدیہ تحریر فرمائی تھی.خلافت احمد یہ صد سالہ خلافت جو بلی کے موقع پر اس کتاب کے اُسلوب اور انداز پر ہی اس سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے 1939ء سے 2008 ء تک کی جماعتی تاریخ کے اہم واقعات کا مختصر اور جامع طور پر ذکر اس کتاب کے حصہ دوم کے طور پر مرتب ہو جائے اور پھر یہ دونوں حصے ہزار بارہ سو صفحات پر مشتمل ایک مختصر انسائیکلو پیڈیا بن جائے گا.پھر اس کے انگریزی اور دوسری زبانوں میں تراجم بھی ہو جائیں تو اس کی افادیت کا دائرہ بہت وسیع ہو جائے گا.اس کام کے لیے مکرم ڈاکٹر مرزا سلطان احمد صاحب موزوں ہوں گے.“ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ڈاکٹر مرزا سلطان احمد صاحب اور اُن کے معاونین مکرم مبشر احمد خالد صاحب اور مکرم انور اقبال ثاقب صاحب مربیان سلسلہ نے 1940ء تا 1965ء یعنی حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری چھبیس سال کے اہم حالات اور واقعات پر مشتمل سلسلہ احمدیہ جلد دوم خوب تحقیق کر کے تالیف کی جو 2008ء میں شائع ہو کر منظر عام پر آگئی اور سلسلہ احمدیہ کی تیسری جلد جو 1965ء تا 1982ء خلافت ثالثہ کے اہم واقعات پر مبنی ہے بھی شائع ہو چکی ہے.جلد چہارم جو خلافت رابعہ اور جلد پنجم جو خلافت خامسہ کے ابتدائی واقعات پر مشتمل ہوگی اس کے لیے مکرم نصیر احد قمر صاحب ایڈیشنل وکیل الاشاعت لندن کو مقرر کیا گیا ہے جو اس کتاب کی جلد چہارم اور پنجم تیار کر رہے ہیں.ان کی معاونت

Page 436

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی تقریبات 2008ء مکرم حافظ محمد ظفر اللہ صاحب مربی سلسلہ کر رہے ہیں.Logo -vii انگریزی ترجمہ والے لو گو 96 ممالک کو بھجوائے گئے ہیں.iii- مواد برائے تقاریر جلسہ یومِ خلافت.94 ممالک کو CDs تیار کر کے بھجوائی گئیں 13- ممالک بیرون پاکستان: شائع کریں.- جماعت احمد یہ بنگلہ دیش.بنگلہ ترجمہ مکتوبات احمد.زیر ترجمه -ii- جماعت احمدیہ ماریشس.فریج ترجمہ مکتوبات احمد.زیر ترجمه 378 iii- جماعت احمدیہ جرمنی.جرمن ترجمہ مکتوبات احمد.زیر ترجمه iv- جماعت احمد یہ انڈیا.ہندی ترجمہ مکتوبات احمد.زیر ترجمه ۷- جماعت احمد یہ انڈونیشیا.انڈونیشین ترجمہ مکتوبات احمد.زیر ترجمہ vi جماعت احمدیہ پین سپینش ترجمہ مکتوبات.vii.جن ممالک میں اخبار یا جریدہ کی اشاعت ہوتی ہے وہ خصوصی نمبر ( خلافت نمبر ) زیر ترجمه نوٹ : مندرجہ ذیل چودہ (14) ممالک نے خصوصی نمبر شائع کیے: یو.کے، ماریشس، غانا، انڈیا، جرمنی، امریکہ، کینیڈا، برکینا فاسو، دبئی، انڈونیشیا، پاکستان، ڈنمارک، سیرالیون اور ناروے.viii- ریویو آف ریلیچز انگریزی کے خصوصی شمارہ جات : 1.جنوری 2008 ء حضرت خلیفہ ایسیح الاوّل نمبر.چھپ چکا ہے 2 فروری 2008ء حضرت خلیفتہ اسیح الثانی نمبر.چھپ چکا ہے 3 - مارچ 2008ء حضرت خلیفہ مسیح الثالث " نمبر.چھپ چکا ہے 4 اپریل 2008ء حضرت خلیفہ اسیح الرابع نمبر.چھپ چکا ہے 5 مئی 2008 ء حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی نمبر.چھپ چکا ہے 6.جولائی 2008ء خلافت احمدیہ پر خصوصی ایڈیشن.چھپ چکا ہے

Page 437

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 379 صد سالہ خلافت احمد یہ جوبلی اور جماعت احمدیہ کی مساجد نیز طبی اور تعلیمی خدمات میں مساعی : جماعت احمد یہ دنیا بھر میں محض اللہ مساجد کی تعمیر تعلیمی ادارے، ہسپتال اور طبی ادارے قائم کرنے نیز رفاع عامہ کے دیگر کام کرنے میں اپنی مثال نہیں رکھتی.دنیا بھر میں عموماً اور افریقہ کے دور دراز ممالک میں خصوصاً جماعت احمدیہ نے ایسے علاقہ جات میں مخلوق خدا کی خدمت میں نئے میدان سر کیے ہیں جہاں عام طور پر لوگ جانے سے گھبراتے ہیں.چنانچہ سال 2008 ء جو جماعت احمدیہ کی تاریخ میں ایک نیا سنگ میل ہے اپنی بے شمار اور ان گنت برکات لے کر آیا اور افضال و انوار الہی برساتا ہوا ان مٹ نقوش چھوڑ گیا.آیئے ان نقوش میں اُبھرنے والی برکات کا تذکرہ کرتے ہیں.صد سالہ خلافت احمد یہ جوبلی کے سال 2008ء میں دنیا کے نئے ممالک میں نفوذ احمدیت : ہر روز طلوع ہونے والا سورج کسی نہ کسی نئی جگہ جماعت احمد یہ پر ہونے والے خدا کے افضال وانوار کی نئی تصویر لے کر اُبھرتا ہے.2008ء خلافت جو بلی کا سال تھا اس سال میں کئی ایک نئی جگہوں پر جماعت احمدیہ کا نفوذ ہوا.حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: و گزشتہ سال تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے 189 ممالک شامل ہو چکے تھے اور اس سال میرا خیال تھا کہ شاید کوئی ایک آدھ ملک شامل ہو جائے.دعا بھی تھی اور بار بار میں وکیل التبشير صاحب سے اس بارہ میں استفسار بھی کرتا رہا اور پوچھتا بھی رہا.جن جماعتوں کے سپرد یہ کام تھا ان کو بھی توجہ دلائی جاتی رہی.اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور اس سال پھر اللہ تعالیٰ نے چار نئے ممالک میں جماعت احمدیہ کا پودا لگا دیا.یہ ممالک ہیں تاجکستان، Tuvalu ، آئس لینڈ اور Latvia اور اس طرح اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمد یہ 193 ممالک میں پھیل چکی ہے.“ (جلسہ سالانہ یو کے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ امسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26)

Page 438

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دنیا بھر میں نئی جماعتوں کا قیام: 380 خلافت جوبلی کے سال کی برکت سے پرانے کمزور رابطے بحال ہوئے ، نومبائعین کی نئے سرے سے صف بندی ہوئی ،نئی جماعتوں کا قیام عمل میں آیا اور ایسی سعید روحوں نے بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں شمولیت اختیار کی جو ایم ٹی اے دیکھ کر جماعت احمدیہ کی خدمات اور اسلام کی حقیقی تصویر دیکھ کر متاثر ہوئے تھے.اس سلسلہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: پاکستان کے علاوہ جو نئی جماعتیں قائم ہوئیں ان کی تعداد 593 ہے اور ان 66 593 جماعتوں کے علاوہ 515 نئے مقامات پر پہلی بار احمد بیت کا پودا لگا ہے.“ (جلسہ سالانہ یوکے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ.بتاریخ 2008-07-26) دنیا بھر میں نئی مساجد کی تعمیر - دنیا میں ایسے بدقسمت ممالک بھی ہیں جن میں جماعت احمد یہ کومسجد تعمیر کرنے ، مسجد کو مسجد کہنے اور اس میں جا کر عبادت کرنے کو نماز کے لفظ سے تعبیر کرنے پر نہ صرف پابندی ہے بلکہ کئی بار بلاوجہ محض احمدی ہونے پر ایسے ایسے مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کا کوئی جواز نہیں بنتا.علاوہ ازیں جماعت کی مساجد کو شہید بھی کیا جاتا ہے اور ان کی پیشانی سے کلمہ لا الهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ کو مٹانے کی ناپاک جسارت بھی کی جاتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ کو دنیا بھر میں کہیں نئی مساجد تعمیر کرنے کی توفیق مل رہی ہے تو کہیں مساجد سمیت سینکڑوں ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادیاں احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے نور سے منور ہو کر احمدیت کی آغوش میں آرہی ہیں.بس دنیا کی کوئی طاقت نہیں کہ سچائی کے اس نور کو پھیلنے سے اور حضرت اقدس محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کے جھنڈے تلے آنے سے روک سکے.صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کے سال 2008 ء میں نازل ہونے والے اللہ تعالیٰ کے اس فضل اور رحمت کا ذکر کرتے ہوئے ہمارے پیارے امام حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ فرماتے ہیں: جماعت کو دورانِ سال اللہ تعالیٰ کے فضل سے 351 مساجد اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرنے کی توفیق ملی جن میں سے 149 نئی مساجد ہیں جو تعمیر کی گئیں اور 202 بنی بنائی مساجد اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائیں.انڈونیشیا میں جماعت کو دو مساجد کی توفیق ملی کل تعداد 387 ہے.باوجود اس کے کہ دشمن ہماری مساجد پر حملہ کر کے گرانے کی کوشش کرتے ہیں اور بڑا نقصان پہنچاتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے انڈونیشیا کے احمدی پھر اسی طرح اسی جوش اور جذبہ کے ساتھ ان

Page 439

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مساجد کو بھی آباد کر دیتے ہیں اور نئی مساجد بھی تعمیر کر رہے ہیں.“ 381 (جلسہ سالانہ یو کے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ اسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26) مشن ہاؤسز اور تبلیغی مراکز : اللہ تعالیٰ کے نام کو بلند کرنے اور دوسرے لوگوں تک پہنچانے کے لیے جماعت احمد یہ دنیا بھر میں اپنے تبلیغی مراکز اور مشن ہاؤسز تعمیر کرتی ہے.اللہ تعالیٰ کے فضل سے صد سالہ خلافت جو بلی کے سال میں احباب جماعت احمدیہ کو بھر پور ساعی کی توفیق ملی اور دنیا بھر میں کئی ایک نے تبلیغی مراکز اور مشن ہاؤسر تعمیر کئے گئے اور کئی ایک بنی بنائی عمارات اس مقصد کے لیے خریدی گئیں.چنانچہ حضرت خلیفتہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: درمشن ہاؤسز اور تبلیغی مراکز میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے دوران سال 142 کا اضافہ ہوا ہے اور اس وقت تک 102 ممالک میں تبلیغی مراکز کی تعداد دو ہزار گیارہ (2011) ہو چکی ہے.“ (جلسہ سالانہ یوکے.دوسرے دن کا خطاب فرمودہ حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26) پر لیس اور لٹریچر : اسلامی تعلیمات کو دنیا کے ہر ملک اور دنیا میں بسنے والی ہر ایک قوم تک پہنچانے کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے الہام الہی کے مطابق پیش گوئی فرمائی کہ اس زمانہ میں سیف کی نہیں بلکہ قلم کی ضرورت ہے.جیسا حملہ ہو گا ویسا ہی جواب ہو گا اس لیے حضرت مسیح موعود علیہ السلام قلمی اسلحہ سجا کر سائنسی اور علمی ترقی کے میدان کارزار میں اُترے اور اسلام کی روحانی شجاعت اور باطنی قوت کا کرشمہ دکھلایا اور اللہ تعالیٰ نے اپنا فضل فرماتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ہر ایک میدان میں فتح نصیب جرنیل بنادیا.جماعت نے اس مقصد کے لیے اپنے پریس لگائے اور اسلام کی اشاعت کا کام تیزی پکڑ گیا.آج جب ہم جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کی خدمت کی جو تو فیق جماعت احمدیہ کومل رہی ہے وہ دنیا میں کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کو نہیں مل رہی.ضیاء الاسلام پریس ربوہ پاکستان کے علاوہ قادیان بھارت میں ایک بڑا پریس لگایا گیا ہے ان دونوں کو شامل کر کے کل گیارہ پر یس ساری دنیا میں یہ عظیم خدمت سرانجام دے رہے ہیں.اس کی تفصیل بتاتے ہوئے حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ” اس وقت تک کل گیارہ ممالک میں ہمارے پر یس کام کر رہے ہیں جو رقیم پریس انگلستان کی نگرانی میں افریقہ کے آٹھ ممالک ہیں.جن میں غانا، نائیجیریا، تنزانیہ، سیرالیون، آئیوری کوسٹ، کینیا، گیمبیا برکینا فاسو ہیں اور مختلف لٹریچر شائع ہو رہا ہے.

Page 440

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اس طرح لندن میں پریس کام کر رہا ہے.لندن سے شائع ہونے والے کتب و رسائل کی تعداد جو ہے وہ دولاکھ چالیس ہزار پانچ سو ہے جبکہ افریقہ کے ممالک میں طبع ہونے والی کتب کی تعداد چار لاکھ پینتالیس ہزار ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے افریقہ میں جو پریس لگے ہیں بڑے جدید مشنری کے ساتھ لگائے گئے ہیں جن کو مزید اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت تھی ان کو مزید نئی مشینری مہیا کی گئی ہے.“ 382 جلسہ سالانہ یو کے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26) تراجم قرآن کریم: جماعت احمدیہ کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی خدمت کی جو تو فیق دی ہے اور مسلسل دیتا چلا جا رہا ہے وہ دنیا میں کسی بھی اسلامی فرقے ، جماعت یا کسی بھی مسلم ملک کو نہیں ملی.چنانچہ جماعت احمدیہ کا منصوبہ کہ قرآن کریم کا ترجمہ کم از کم سو زبانوں میں پیش کیا جائے ، اپنے ہدف کی طرف بہ سرعت رواں دواں ہے اور صد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی کے سال میں جماعت احمدیہ کو چارنئی زبانوں میں قرآن کریم کے ترجمہ کی اشاعت کی سعادت ملی ہے.اس بارہ میں حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے فضل سے چار زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم مکمل شائع ہوئے ہیں.یہ زبانیں ہیں بوزنیا کی بوز نین، کرغیز ، تھائی اور مالاگاسی.اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کے مقامی باشندوں کی زبان مورے جو ہے اس میں قرآن کریم کے پہلے پندرہ پاروں کا ترجمہ شائع کیا گیا ہے یہ ترجمہ پچھلے سال دس پاروں کا تھا.گزشتہ سال تک کل مطبوعہ قرآن کریم کے تراجم کی تعداد 64 تھی دوران سال مزید چار تراجم مکمل طور پر شائع ہو کر یہ تعداد 68 ہو گئی ہے.45 ممالک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق دوران سال 621 مختلف کتب، پمفلٹ اور فولڈ رز وغیرہ 31 زبانوں میں طبع ہوئے 66 ہیں جن کی تعداد 21 لاکھ 24 ہزار اور 367 (21,24,367) ہے.“ (جلسہ سالانہ یوکے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26) دوران سال لگائی جانے والی نمائشیں اور بک سٹال : اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا بھر میں جماعت احمدیہ نے اسلامی لٹریچر کا پر چار کرنے کے لیے مختلف اہم جگہوں پر نمائشوں کا بھی اہتمام کیا اور سال 2008ء میں خاص طور پر اس بات کا اہتمام کیا گیا کہ خلافت احمدیہ کے حوالہ سے اسلامی اور جماعتی تعلیمات کو تصویری اور تحریری طور پر منظم کر کے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ دنیا حقیقی اسلام کا چہرہ دیکھ کر احمدیت کے نور سے منور ہو سکے.ان نمائشوں کا ذکر کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ

Page 441

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تعالیٰ نے فرمایا: اس سال 957 نمائشوں کے ذریعہ سے 6,66,223 افراد تک اسلام کا پیغام پہنچا.جماعت احمد یہ ناروے نے اس سال ملک کے طول وعرض میں 34 مختلف شہروں کی لائبریریوں میں قرآن کریم کے تراجم اور دیگر جماعت کے لٹریچر کی نمائشیں لگائیں.ان نمائشوں کا دورانیہ 27 6 دن بنتا ہے اور اس دوران 1,52,000 لوگوں نے اس کو Visit کیا اور نمائش کا افتتاح کرنے والوں میں 25 میٹر اور چھ ڈپٹی میئر شامل تھے.چالیس سے زائد اخبارات نے نمائشوں کے متعلق خبریں دیں.تصاویر بڑی سرخیوں سے شائع کیں اور یہ اخبارات تقریباً 23 لاکھ لوگ لیتے ہیں.اس لحاظ سے اس ذریعہ سے بھی احمدیت کا پیغام پہنچا.اس سال بک سٹال کے ذریعہ آٹھ لاکھ سے زائد افراد تک پیغام حق پہنچا.اخبارات میں خبریں جو آرٹیکل وغیرہ جو آئے اس کی تعداد 987 اخبارات نے جماعتی مضامین اور آرٹیکل اور خبریں شائع کیں.ان اخبارات کے قارئین کی تعداد 75 کروڑ سے زائد بنتی ہے.“ 383 جلسہ سالانہ یو کے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ مسح الخامس ایدہ اللہ تعالی تاریخ 2008-07-26) صد سالہ خلافت جوبلی کے سال میں واقفین نو میں اضافہ: حضرت خلیفۃ اصیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے 1987 ء میں وقف نو کی ایک تحریک پیش فرمائی کہ احباب جماعت احمدیہ آئندہ دین کے کاموں کے لیے اپنی اولادوں کو قبل از پیدائش وقف کریں تا کہ آئندہ دینی ضروریات کے لیے جماعت کے پاس تربیت یافتہ نفوس مہیا ہو سکیں.ابتدا میں یہ تحریک صرف دو سال کے لیے تھی لیکن احباب جماعت کے اصرار پر وقت کی قید ختم کر دی گئی اور یہ تحریک اللہ تعالی کے فضل سے آج بھی جاری ہے.چنانچہ جماعت نے ہر ایک تحریک پر لبیک کہنے کی طرح اس تحریک پر بھی لبیک کہا اور اپنی اولادمیں دین کے لیے قبل از پیدائش وقف کر کے حضور انور رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دین کی راہ پر پیش کر دیں.اللہ تعالیٰ کا فضل ایسا ہوا کہ اس تحریک میں پیش کیے جانے والے بچوں میں لڑکے زیادہ تعداد میں پیدا ہونا شروع ہو گئے اور لڑکیاں کم تعداد میں پیدا ہوئیں.یہ فرق ایسا نمایاں ہے کہ ایک اعجاز بن کر دنیا کے سامنے جگمگا رہا ہے.آج بھی جماعت احمدیہ میں تحریک وقف نو میں پیش ہونے والے بچوں میں سے لڑکوں کی تعد ادلر کیوں کی نسبت زیادہ ہے.چنانچہ 2008ء میں تحریک وقف نو کے تحت پیدا ہونے والوں بچوں میں دو ہزار تین صد چھپیس (2,325) کا اضافہ ہوا.چنانچہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں: دو تحر یک وقف نو جو حضرت خلیفہ المسح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمائی تھی بچوں کو پیدائش

Page 442

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سے پہلے وقف کرنے کی ، اس میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال واقفین نو کی تعداد میں دو ہزار تین صد چھپیس (2,325) کا اضافہ ہوا ہے اور اس طرح اب کل تعداد 37,136 ہو گئی ہے اور لڑکوں کی تعداد 23,675 اور لڑکیوں کی تعداد 13,771 ہے.یہ نسبت وہی قائم رہ رہی ہے جو شروع میں ہوئی تھی.“ 384 (جلسہ سالانہ یوکے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ اسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26) جماعت احمدیہ کی طبی اور تعلیمی خدمات: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اُسوہ تو یہ ہے کہ آپ علیہ السلام تصنیف کے کام کے ساتھ ساتھ خدمت خلق میں بھی مستعد رہتے تھے.آپ علیہ السلام نے شرائط بیعت میں خدمت خلق کی شرط کو شامل فرمایا خلق اور جماعت کو تعلیم دی کہ: ” عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض اللہ مشغول رہے اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خدا دا د طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچائے گا.“ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اپنی ساری زندگی اس بات کی گواہ ہے کہ آپ علیہ السلام حتی المقدور مخلوق خدا کی خدمت میں مصروف رہے اور اپنے ہاتھ سے حاجت مندوں کا علاج بھی کرتے تھے.چنانچہ حضرت مولانا عبدالکریم صاحب سیالکوٹی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ”ایک دفعہ بہت سی گنوار عورتیں بچوں کو دکھانے آئیں.اتنے میں اندر سے بھی چند خدمت گار عورتیں شربت شیرہ کے لیے برتن ہاتھوں میں لیے آنکلیں اور آپ علیہ السلام کو دینی ضرورت کے لیے ایک بڑا اہم مضمون لکھنا تھا اور جلد لکھنا تھا.میں بھی اتفاقاً جانکلا کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت کمر بستہ اور مستعد کھڑے ہیں.اور پانچ چھ صندوق کھول...رکھے ہیں اور چھوٹی چھوٹی شیشیوں اور بوتلوں میں سے کسی کو کچھ اور کسی کو کوئی عرق دے رہے ہیں اور کوئی تین گھنٹے تک یہی بازار لگا رہا اور ہسپتال جاری رہا.فراغت کے بعد میں نے عرض کیا حضرت یہ تو بڑی زحمت کا کام ہے اور اس طرح بہت سا قیمتی وقت ضائع ہو جاتا ہے.اللہ للہ کس نشاط اور طمانیت سے مجھے جواب دیتے ہیں کہ یہ بھی تو ویسا ہی دینی کام ہے.یہ مسکین لوگ ہیں یہاں کوئی ہسپتال نہیں.میں ان لوگوں کی خاطر ہر طرح کی انگریزی اور یونانی دوائیں منگوا کر رکھتا ہوں جو وقت پر کام آجاتی ہیں.اور فرمایا یہ بڑا ثواب کا کام ہے.مؤمن کو ان کاموں میں سست اور بے پروا نہ ہونا چاہیے.“ سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام مصنفہ حضرت مولوی عبد الکریم صاحب سیالکوٹی رضی اللہ عنہ ) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس اُسوہ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے آپ علیہ السلام کے خلفا اور

Page 443

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 385 صحابہ نیز آپ علیہ السلام کو ماننے والے خدمت خلق کے لیے ہر دم مستعد دکھائی دیتے ہیں.چنانچہ حضرت خلیفہ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ ایک حاذق طبیب تھے جو بیمار اور دکھی انسانیت کی خدمت کرتے اور ہمہ وقت علاج معالجہ میں مصروف رہے.1971ء میں مجلس نصرت جہاں کے قیام سے قبل تحریک جدید کے تحت نایجیریا، سیرالیون اور گیمبیا میں صرف پانچ طبی ادارے قائم کیے جاچکے تھے.چنانچہ حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: مجلس نصرت جہاں کے تحت بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے افریقہ کے بارہ ممالک میں 36 ہسپتال اور کلینک کام کر رہے ہیں جن میں ہمارے چالیس ڈاکٹر خدمت میں مصروف ہیں.اس کے علاوہ گیارہ ممالک میں ہمارے 510 ہائر سکنڈری سکول، جونیئر سکنڈری سکول، پرائمری سکول اور نرسری سکول کام کر رہے ہیں.ایک کینیا میں اشانتا کے مقام پر نئے ہسپتال نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے اسی طرح لائبیریا میں ہسپتال نے کام شروع کر دیا ہے، بینن میں ڈاسا کے مقام پر کھل رہا ہے.اسی طرح اور بہت سارے ہیں.نادار اور ضرورت مند اور یتیم جو ہیں ان کی امداد کے لیے جماعت اپنے وسائل کے لحاظ سے جو کوشش ہو سکتی ہے کر رہی ہے.افریقن ممالک میں ایلو پیتھک ہسپتال کام کر رہے ہیں.ہومیو پیتھک کلینک کام کر رہے ہیں جہاں مریضوں کی امداد کی جاتی ہے، علاج کیا جاتا ہے.اکثریت کا مفت علاج کیا جاتا ہے یا بہت تھوڑی معمولی قیمت پران کا علاج کیا جاتا ہے جس میں خون دینا ، آئی کیمپ لگانا، ویسے میڈیکل کیمپ لگانا.بے شمار کام ہورہا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے.“ (جلسہ سالانہ یو کے.دوسرے دن کا خطاب فرمودہ حضرت خلیفہ لمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26ء) 66 اشاعت اسلام اور ایم ٹی اے، مقامی ریڈیو ، مقامی ٹی وی چینلز : جہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل اور احسان سے ایم ٹی اے کے ذریعہ احباب جماعت کے ساتھ حضرت خلیفہ اسیح سے براہ راست تعلق اور تربیت کا سامان پیدا فرما دیا وہاں احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا چہرہ بھی لوگوں کو دکھا دیا.چنانچہ ایم ٹی اے کے ذریعہ دن رات احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی تبلیغ واشاعت کا کام ہو رہا ہے.ایم ٹی اے کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک کے نجی ٹی وی چینلز پر بھی جماعت احمدیہ کے پروگرام دکھائے جاتے ہیں جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے بہت سی سعید روحوں کو راہ حق دکھائی جو احمدیت کے نور سے منور ہوئیں.الحمد للہ

Page 444

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 386 2008ء صد سالہ خلافت جوبلی کا سال ہونے کے ناطے ایک اہم سال تھا.چنانچہ حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اس سال 1051 ٹی وی پروگراموں کے ذریعہ 699 گھنٹے وقت ملا اور آٹھ کروڑ سے زائد افراد تک اس ذریعہ پیغام پہنچا.اسی طرح ریڈیو اشاعت اسلام کا ایک بہت ہی مفید اور کارآمد ذریعہ ہے.غریب ممالک خصوصاً افریقہ میں ریڈیو بڑے شوق سے سنا جاتا ہے اور دُور دراز کے علاقوں میں اس کے ذریعہ پیغام پہنچتا ہے.مجموعی طور پر مختلف ممالک کے ریڈیو اسٹیشن پر 215 گھنٹے پر مشتمل 7,051 پروگرام نشر ہوئے جس کے 66 ذریعہ سے محتاط اندازے کے مطابق چھ کروڑ سے زائد افراد تک احمدیت کا پیغام پہنچا.“ (جلسہ سالانہ یو کے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26) صد سالہ خلافت جو بلی کے سال میں نئی بیعتیں : حضرت خلیفہ مسیح الرابع رحم اللہ تعالیٰ نے عالمی بیعت کا جو بابرکت سلسلہ شروع فرمایا تا اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج بھی جاری ہے اور ہر سال جلسہ سالانہ برطانیہ کے تیسرے دن حضرت خلیفہ اسیح کے ہاتھ پر کروڑں سعید روحیں بیعت کرتی ہیں.بیعت کرنے والوں میں نئی سعید روحوں کے ساتھ ساتھ ساری دنیا کے احمدی تجدید بیعت کرتے ہیں اور یہ نظارہ دیکھنے والا ہوتا ہے جب ساری دنیا کے احمدی بہ یک وقت اپنے امام کے ہاتھ پر بیعت کرتے اور سجدہ شکر ادا کرتے ہیں.سال 2008ء میں بھی بہت سے نئے احباب کو بیعت کی سعادت ملی اور دیگر احمد یوں نے بھی پیارے امام کے ہاتھ پر تجدید بیعت کی سعادت حاصل کی.عالمی بیعت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس سال بیعتوں کی تعداد 3,54,638 ہے.اس سال 121 ممالک سے 351 قو میں احمدیت میں شامل ہوئی ہیں اور نائیجیریا کی امسال بیعتوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ چھیاسی ہزار سے اوپر ہے.گزشتہ سال ان کی تعداد ایک لاکھ انچاس ہزار تھی اس طرح کئی نئی جماعتیں قائم ہوئی ہیں.(جلسہ سالانہ یوکے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفتہ امسح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26) نظام وصیت اورصد سالہ خلافت احمد یہ جو بلی : استحکام خلافت اور نظام وصیت کا باہمی اٹوٹ تعلق ہے.نظام نو در اصل نظام وصیت سے ہی وابستہ ہے.2004ء میں حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس خواہش کا اظہار فرمایا تھا کہ

Page 445

تاثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 387 اب نظام وصیت کو مضبوط بنیادوں پر قائم کرنے کے لیے کم از کم پچاس فیصد چندہ دہندگان اس بابرکت نظام میں شامل ہو جائیں.چنانچہ آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” میری یہ خواہش ہے کہ 2008ء میں جب خلافت کو قائم ہوئے انشاء اللہ تعالیٰ سوسال ہو جائیں گے تو دنیا بھر کے ہر ملک میں، ہر جماعت میں جو کمانے والے افراد ہیں، جو چندہ دہند ہیں ان میں سے کم از کم پچاس فیصد تو ایسے ہوں جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اس عظیم الشان نظام میں شامل ہو چکے ہوں اور روحانیت کو بڑھانے اور قربانیوں کے اعلیٰ معیار قائم کرنے والے بن چکے ہوں اور یہ بھی جماعت ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر رہی ہوگی اور اس میں جیسا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے ایسے لوگ شامل ہونے چاہئیں جو انجام بالخیر کی فکر کرنے والے اور عبادات بجالانے والے ہیں.“ خطبه جمعه فرموده حضرت خلیفہ اسی الخامس ایدہ اللہ تعالی یکم اگست 2004ء) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا تھا کہ ہر ایک احمدی کو یہ فکر لاحق ہوگئی کہ 2008 ء تک کسی نہ کسی طرح نظام وصیت کا حصہ بن کر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اس خواہش کو پورا کرنے والا سعادت مند وجود بن جائے.الحمد للہ کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اس خواہش کی تکمیل میں ہر ایک احمدی نے خود کو مستعد کر لیا.چنانچہ جلسہ سالانہ یو.کے پر دوسرے دن کے خطاب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بیان فرمایا: وصیت کے نظام میں شامل ہونے کی میں نے تحریک کی تھی 2004ء میں.اس وقت آخری مسل جو تھی 183, 38 تھی اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ رپورٹ جب تیار کی گئی تو اس وقت آخری مسل جو ہے وہ 88500 کی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے وصیت کے نظام میں پاکستان میں سب سے زیادہ شامل ہوئے ہیں پھر دوسرے نمبر پر جرمنی ہے اور تیسرے نمبر پر انڈونیشیا ہے.اور جیسا کہ میں نے کہا ہے خدا کرے کہ اس سال کے آخر تک یہ تعداد ایک لاکھ تک پہنچ جائے اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعتوں کے بجٹ بھی بہت بڑھ گئے ہیں اور غیر معمولی ترقی ہوئی ہے.اس کے علاوہ مالی قربانیوں میں جماعتیں بہت زیادہ آگے بڑھ چکی ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے.لازمی چندہ جات کے علاوہ زمینیں خریدنے، مساجد بنانے سنٹر خریدنے وغیرہ کی طرف توجہ جماعتوں کی ہوئی ہے اور ترقی میں قدم جماعت کا آگے بڑھتا جا رہا ہے.اللہ تعالیٰ ان کو مزید بڑھاتا چلا جائے.“ (جلسہ سالانہ یو کے.دوسرے دن کا خطاب.فرمودہ حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی.بتاریخ 2008-07-26)

Page 446

Page 447

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء تاثرات خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات $2008 منظوم کلام 388

Page 448

تاثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 389 حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یہ بھی ارشاد ہے کہ جن احمدی شعرا کا کلام اس عرصہ میں خلافت احمدیہ اور خلفا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شان میں شائع ہوا اس کو بھی تاثرات میں شامل کیا جائے کیونکہ شاعری بھی ایک ذریعہ اظہار ہے اور جس کسی کو اللہ تعالیٰ نے یہ ملکہ بخشا ہے اور وہ اس کے ذریعہ سے اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے تو یہ حصہ بھی تاثرات میں شامل ہے.کلام حضرت نواب مبار کہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا (1) وہ شمس ے سن آٹھ حزب المؤمنیں وقت صبح محشر آفریں پائے نہ تھے جی بھر کر کہ رُخصت ہو گیا آخریں مشعل ہاتھ ملتے ایماں جلا کر نور دور ره عاشقان جاں نثار ہو گیا اطہر رہی گئے جان جہاں کو گود میں جاں آفریں کے قریں مرغان بسمل کی تڑپ تھی روح اقدس داخل خلدِ جس طرف دیکھا یہی حالت تھی سینه بریں ہر شیدائی کی چشم باراں، پشت خم اندوہ گئیں رتیں نظروں میں لے کر صورتیں سب کی سوال کہاں تسکین ڈھونڈیں ڈھونڈیں بے سہارے دل حزیں کہہ کر تم بازلی چپ ہوئے وہ لبِ جاں بخش ہجر کے ماروں کو اب کوئی جلائے گا نہیں ان کو آسمانی روشنی کون دکھلائے گا چودھویں کا چاند چھپ جائے گا اب زیر زمیں دونوں ہاتھوں سے لٹائے گا خزانے کون اب؟ تشنه رومیں کس سے لیں گی آپ فیضان معیں؟

Page 449

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء (2) اک جوان منحنی اُٹھا اشک بار الفاظ بعزم استوار آنکھیں لبوں پر عہد راح دل نشیں بھڑائی ہوئی آواز میں یقیں غم میں بھی نمایاں عزم و ایمان و میں کروں گا عمر بھر تکمیل تیرے کام کی میں تری تبلیغ پھیلا دوں گا پر روئے زمیں કે کئے گی خدمت اسلام میں زندگی میری وقف کر دوں گا خدا کے نام پر جانِ حزیں ارادے اور اتنی شان ہمت دیکھ کر اُس گھڑی بھی محو حیرت درد ہو رہے تھے سامعیں میں ڈوبی ہوئی تقریر سن سن کر جسے لوگ روتے تھے ملائک کہہ رہے تھے آفریں ظاہر میں سے پنہاں ہے ابھی اس کی چمک تیری قسمت کا ستاره بن چکا ناز کا پالا کر نہیں سکتا جو کہا تھا (3) بار گراں لینے ماہ میں گیا لینے کو آگے ہو کا دوطفل حسیں گواه ہوا ماں باپ کوئی انکار عالم بل اس نے آخر کر دکھایا بالیقیں ذات باری کی رضا دم رہی پیش نظر ہر خلق کی پروا نہ کی خدمت چیر سینہ کوبی ނ منہ موڑا نہیں سینے پہاڑوں کے قدم اُس کے بڑھے ہوئے مجبور اعدائے لعیں 390

Page 450

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دشمنوں کے وار چھاتی لیے مردانہ پر وار پشت پر ڈستے ہر وقت ایسی باتیں جن سے پھٹ جاتا ہے مار آستیں پتھر کا جگر ނ سنتا رہا ماتھے پر بل آیا نہیں وكرة پوچھے کس گناہ کی اس کو کو ملتی تھی سزا؟ برسائے؟ گروہ ظالمیں! یعقوب نصف شب خدا کے سامنے ایوبی برائے خلق باخنده جبیں خون خدا کی راہ میں ڈالیں خدا صرف کر ڈالیں جان کی بازی لگا دی قول ارض ربوہ جس کی شاہد ہے فخر المرسلین تھا }.طاقتیں پر ہارا نہیں نہ تھا معمولی وہ شیر المؤمنیں آج فرزند مسیحائے زماں بیمار ہے کر کہیں؟ دعوای داران محبت رہے جا قوم احمد جاگ تو بھی جاگ اُس کے واسطے ان گنت راتیں جو تیرے پیار میں سویا نہیں ہو دعائے درد دل سالم رہے قائم رہے دعائے احمد شافی اولیس 391

Page 451

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام حضرت قاضی ظہور الدین اکمل صاحب رضی اللہ عنہ ایسا ہی اے واقع ہوا مغرب ہے طالع ہوا ستائیس عمر ہے خلافت کا دن رسالت کے نور نیابت کا دن اسی جماعت ہے انحصار اسی ہے دیں کا مدار الصلوة ہیں و سرور کائنات 392

Page 452

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہے جو فتح , ہوئی مصلح وہ موعود فرزند تو حق دور کل ظفر کی کی کلید دید نازل باطل ہوا ہوا غلغلہ 393 ہے دنیا کے چاروں طرف عالی ہے اسلام مرتبہ جو مشرق میں توحید , وحدت ہوئی مساجد کی مغرب میں کثرت ہوئی جو ربوه میں اذہان ہے تو حاصل ہوا ہم فرقان ہے فضل خدا ہے مصباحی نور جاتا بن کر ظہور ہے دعائیں ہوں اکمل کی یا قبول رب وَاللَّـ ـهُ أَكْبَرُ مُحَمَّد رَسُوْلٌ

Page 453

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم قیس مینائی نجیب آبادی صاحب خلافت ہی کے دم سے آج روشن شمع وحدت ہے خلافت ہی کے دم سے آج فرق نور و ظلمت ہے خلافت دین ہے ہے اور دیں کی عزت خلافت ہی کے دم ارتقاء احمدیت ہے خلافت جلوه گاه جلوة حسن رسالت ہے خلافت آیینه دار کمالات نبوت ہے ہے گیا دور خزاں اب فضل گل کی پھر حکومت خلافت ہی کی برکت سے یہ دنیا باغ جنت ہے 394

Page 454

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خلافت کا ہونا خلفشار مرکزیت ہے فقدان خلافت انتشار احمدیت ہے ملل خلافت كعبة مقصود کا اک جاده آساں خلافت در حقیقت ایک منہاج شریعت ہے خلافت ایک نہ طوفانوں کا خطرہ ہے نہ خوف زلزلہ اس کو اور مستحکم عمارت ہے جماعت بھی منظم اور مرکز بھی ہے متحام امام وقت بھی انتظامی قابلیت ہے زمام ملت بیضا ہے اب خلافت میں زُ احمدیت ہے خلافت عظمت دیں ہے وقار جماعت کو بھلا پھر کس لیے ہو خوف ناکامی کہ جب ہم میں قیادت ہے خلافت اور امامت ہے خلافت کا فدائی بن امامت فدا ہو جا پر اگر اے تیں تجھ کو تجھ کو ادعائے احمدیت ہے 395

Page 455

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 396 کلام مکرم و محترم عزیز الرحمن منگلا صاحب مهني باعث خلافت آسرایی مطهر خلافت خلافت خلافت داود دو انساں ینہاں عالم سلیماں اعضائے ملت خلافت وحدت خلافت جامع قلب پریشاں منبر خلافت زینت خلافت ら رحماں

Page 456

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خلافت کاسر کسرای قیصر گردن فرازاں خلافت اجزائے قرآں خلافت جامع خلافت کاشف اسرار فرقاں خلافت خلافت حصار عاجزاں را دستاں 397 پیراں خلافت ملجاء بیوه حالاں خلافت ما من ژولیده رشد ہدایت خلافت معهد اناں تہذیب خلافت خلافت مورد الهام یزداں آتش سوزان شیطان خلافت سالک راه ہر خلافت خناس طبعاں خلافت بار خلافت حامل نبوت خلافت قدرت یانی رحماں خلافت خلافت اخبار す ملت استخلاف میزداں

Page 457

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خلافت تابعش مرد مسلماں خلافت منکرش دوراں مردود 398 رأس شیطاں خلافت صاعقه عصیاں خلافت زلزلہ پر خلافت حاملِ نور نبوت عرفاں خلافت نینه ایمان نور محمود دار خلافت بار دوش محمود ردائے میرزا منکر شان خلافت الا اے ہم از نور نمایان خلافت و نشاں است کرامت بنگر بیا غلمان خلافت منکرینِ بینند آل خلافت اعوان گلستان پور ممرق تار و ولے تازه ایشاں خلافت صدائے احمدی پائنده باد خلافت تا قیامت زنده باد 22

Page 458

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم چودھری محمد علی صاحب مضطر سی کچھ حجاب سا کچھ ہے بھی حساب کچھ ملل ہے سا ماہتاب سا ہے ماه ہو ہو آنجناب کچھ ہے ملل مسکراتا ہوا حسين جمیل ایک چهره گلاب ہے اُس کو دیکھا یوں لگا جیسے 5 عشق کار سا کچھ ہے اس میں آنکھوں کا کچھ حسن خود ہے نقاب نصور کچھ نہیں ہے 399

Page 459

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 400 اُس نے دیکھا ہو ریخ آیینه آفتاب کچھ انور ہے ہم نہیں ہیں سفر آسماں رکاب ہے ہم بھی دنیا خرید الب ہیں اک ذرا اجتناب سا کچھ ہے کون شائستہ صليب عرش پر انتخاب مسائل آج؟ ہے آج پھر آسمان بولا ہے عشق پھر کامیاب کچھ ہے فقیروں کا اسیروں جواب الجواب کچھ ہے لم کا لفظ لفظ جو ہو رہا معترض سن آسماں خطاب لا جواب ނ ん حریف اترا کچھ ہے ملل ہے شرمنده ہے شیمن جاں ނ زیر ہی سہی اک سوال , جوار ہے

Page 460

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء آسماں ނ برس رہی آگ ایک کباب سا ہے تم :5 نے اس عادل کابل میں جو کیا تھا ستم ستم حساب کچھ ہے تم 15 نے اس کا طل.مانگی تھی جو استجاب 3 دعا کچھ ہے 401

Page 461

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم چودھری شبیر احمد صاحب کتنے خوش بخت ہیں ہم کیسا حسیں ہے یہ نظام جلوہ افروز سدا رہتا ہے اک ماه تمام نور محمود و ملے ناصر , طاہر بھی ملے جود ایک ނ ایک ملا آج مهدی کی جماعت کا بزرگانِ کرام نایاب ہے مسرور ہمیں امام تھے ابن ہے منصور صد رہے تیری رہے عجز میں یا 402 دعا گو ترا ناچیز غلام روشن شبیر رہے ابد خلافت غلبه الہی کا ہے ضامن نظام

Page 462

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبدالمنان ناہید صاحب خدا نے سایت رحمت بنا دیا مسرور سایه خدا کرے اے دلوں کی مملکت اب تو کر.تو کرے دلوں بادشاہ آ حکومت خدا کرے جائے جدھر جدھر تو فرشتے ہوں ساتھ ساتھ کے عرش آشنا ہو تیری خلافت خدا کرے اس شاہراہ نو کے نشیب فراز میں آسان تیری مسافت خدا کرے ہر سیدھی راه پر رہے تیرا قدم قدم قدم ہر ہر قدم تیری حفاظت خدا کرے 403

Page 463

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہر شام بن کے ساعت سعد آئے ہر گھڑی ہر صبح تیری صح سعادت خدا کرے ہر مرحلے تجھ ނ ہو راضی ترا خدا ظاہر ہو دوسری قدرت خدا کرے ہر روز نو شگفتہ کلی کی طرح رہے ناساز ہو تیری طبیعت خدا کرے اے جانِ جاں! جہاں ترا حلقہ بگوش ہو اور تو کرے جہاں کی جہاں کی امامت خدا کرے رشک آئے اس کو دیکھ کے شاہوں کی شان کو تجھ کو عطا وہ شوکت سطوت خدا کرے کسب فیوض فیوض تیری دعا سے کریں گے ہم ڈھونڈے تری دعا کو اجابت خدا کرے تیرا وجود اس کے لیے ہو گا حرز جاں فدا ہو تیری جماعت خدا کرے توفیق مل رہی پاتی رہے ہے اسے تیری دید کی مرضی تری سنائی عطا وہ دے حسن خدا سعادت کرے تیرے کہے بغیر خدا کرے خطابت 404

Page 464

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 405 دن ہو کہ رات جس گھڑی آئے تری صدا اترے دلوں میں حسن سماعت خدا کرے جنبش سکوں میں ترے ساتھ ساتھ ہوں ایسا ملے شعور اطاعت خدا کرے ہو عرش قبول جو سجدہ زمیں ہو پر ہم ہو ذوق عبادت خدا کرے ممسوح اس کے عطر رضا ނ ہوا ہے تو پہنچے چمن چمن تری شہرت خدا کرے وطن کو کو بھی ملے مژده بہار کا ہو عرصة ہجرت خدا کرے سكين نعمت وہ جاں ملی ہمیں کیا ہے جو ترے ين در ނ دیں نہیں ملی

Page 465

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام محترمہ صاحب زادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ خدا کا احسان ہے ہم بھاری کہ جس نے مایوس ہونا X ھن اپنی نعمت اُتاری ہو طاری گا خلافت 10 فیضان جاری رہے نبوت کے ہاتھوں پورا لگا ہے خلافت کے سائے میں پھولا پھلا ہے کرتی ہے اس باغ کی آب یاری گا رہے خلافت کا فیضان جاری خلافت ނ کوئی بھی شکر جو لے گا وہ ذلت کی گہرائی میں جا گرے گا خدا کی سنت ازل ہے جاری گا رہے خلافت کا فیضان جاری 406

Page 466

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء الہی ہمیں فراست عطا خلافت گہری محبت عطا کر ہمیں دے کوئی لغزش ہماری خلافت کا فیضان جاری رہے 407

Page 467

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام محترمہ صاحب زادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ آگے بڑھتے رہو دوستو دیکھو رکنے یا میں قدم دوستو ناخدا ساحلوں خدا بناتے رہے سفینہ بھی جائے گا 5 اُس کے حکموں جو جھکاتے رہے زندگی کا قرینہ بھی آ جائے گا ساتھ ہے وہ تو پھر کیسا غم دوستو؟ آگے بڑھتے رہو وم دم روستو جو خلافت کے دامن کو تھامے رہے رحمتوں کی قبائیں بھی یا جائیں جائیں گے اُس کی رسی کو مضبوط پکڑیں گے جو نصرتوں کی ردائیں بھی پا جائیں گے دیکھ لیں گے آگے بڑھتے رہو اہلِ ستم دوستو دوستو 408

Page 468

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کوئی سالار چھوڑ کے چل مضطرب کس قدر کارواں ہو دیا گیا جذبہ ہائے جنوں سلامت پر ٹھٹکا پھر آگے روال ہو گیا ہے اُسی کا فضل , کرم آگے بڑھتے رہو وم دوستو دوستو ماں کی آغوش میں رہے یوں خدا نے ہمیں لے لیا اُس نے سائیاں ہم کو چھوڑا نہیں گر لیا تو دوسرا دے دیا نے رکھا ہمارا بھرم دوستو آگے بڑھتے رہو وم دم دوستو اک خدا کا چنیدہ کڑے میں دل فگاروں کو پھر تھامنے گیا روپ جس کا نگاہوں ނ اک نئے میں سامنے ĭ او جهل رہا گیا 33:33: ہے بڑھتے میں وہی محترم دوستو رہو دوستو 409

Page 469

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء لے کے نام خدا لے کے نام نام نبی جذبوں مر مہمیز کرتے راستے میں وفا کے جلاؤ دیے 15.= چلو اور قدم تیز ނ تیز کرتے چلو بیچ ہیں راه کے چ خم دوستو آگے بڑھتے رہو وم وم دوستو 410

Page 470

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم سیدا در لیس احمد عاجز صاحب عظیم آبادی ہے خلافت اُس خدائے عز و جل کی ایک نعمت سے تا زمیں جس کی ہر اک شے پر حکومت ہے فلک مومنوں تقدیر ربانی نہیں نقش خلافت وعده یزدان عالی ہے خیالی خیالی ہے ہے خلافت در حقیقت اک نظام آسمانی ہے نگہبان ہے وہی اس کا جو ذاتِ جاودانی ہے خلافت ނ اسی ނ خدائے عرش کی حاصل رضامندی بوستانِ حق کی تزئین خلافت ہی ނ و چمن بندی قائم ،باغ، احمد میں ہے رعنائی خلافت ہی ملتی جماعت کو توانائی ہے خلافت ނ جبين دین پر ظاہر وہ تابانی کہ جس منعکس ہیں دہر میں انوار ربانی خلافت باعث تمکین دیں از روئے قرآن ہے سے دینِ حق کی سطوت و شوکت نمایاں ہے اسی خلافت اسی ނ نے رکھا باندھ کر ملت کا شیرازہ دوڑتا ہے جسم ملت میں لہو تازہ 411

Page 471

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خلافت کی صداقت پر ر تسلیم خم اپنا یہ جام جم اپنا مئے عشق محمد کا ہی ہے خلافت شمع حق ہے اور ہم ہیں اس کے پروانے بھلا اس راز کو سمجھیں گے کیا دنیا کے فرزانے ہزاروں آندھیوں نے زور باندھا، زلزلے آئے بڑھے اس کو بجھانے حزب باطل کے گھنے سائے فروزاں ہر رہی پیہم غایت شان زیبائی اک قدم پر دشمنان دین کی پسپائی خلافت کی اطاعت ہی میں مضمر کامرانی یہی سرور , اس پر کہ جو ہے ہے انبساط و شادمانی ہے سلام قدم مضبوط جلوہ گر تخت خلافت پر ہے جس کا محمد کی اطاعت پر ہے عاجز پر کارفرمائی لطف کی نگاه زباں تھی گنگ اس کی مل گئی اب تاب گویائی 412

Page 472

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عطاء المجیب صاحب را شد خلافت ہماری زندگی ہے خلافت ہی شان احمدی ہے ملل نبوت قدرت أولى مظهر خلافت دوسری جلوه گری دل خدا کی ذات کی اُسی کے فیض زنده ہم کو ملی گواہی ہے خدا کے کا سچا وسیله حبل الله یہی ہے خلافت ہے جو مقصد لے آیا Q: مسیحا اُسی کی آبیاری ہو رہی ہے جہاں بھر میں ملل کامرانی خلافت کی بدولت ہی لمی ہے 413

Page 473

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہر آلام اک بگڑی ہوئی اس کا اکسیر مرہم بنی ہے گا پھل پودا سدا اس 35 دیتا رہے کا سلسلہ دائمی ہے سجده کناں ہوں تری نعمت عطائے سرمدی ہے 414

Page 474

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبید اللہ علیم صاحب مال و متاع جان و دل آب ثار ہے میرے حضور آپ کو دین ہدای ނ پیار ہے میرے حضور! آپ روح کو زندگی ملی حضور! آپ ނ زندگی باوقار ہے میرے میرے حضور کی طرف کیسے بڑھیں نہ منزلیں راہِ وفا میں ہر قدم آپ کا میرے حضور! آپ ٹوٹ گیا میرے حضور! صبح نو آپ استوار ہے ނ جلوہ بار ہے میرے حضور! آپ اہل جنوں کے میرے حضور! آپ دین کا اقتدار بلند ہے میرے حضور! آپ ނ آج ہے ظمت چمن آج بھی میرے چمن حضور آپ حضور آپ ہیں جس کے لیے کہا گیا سے پُر بہار ہے اُس کے نفس ނ ہر قید رستگار ہے 66 415

Page 475

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میرے حضور کا ظہور آمد رور خسروی شمع یقیں میرے حضور! دار ہے کی بات بات راز نہاں کا انکشاف آپ کا ایک ایک لفظ موجہ صد بہار ہے کے وار حضور دشمن دین جاں بلب جو جدا ہوئی شاخ وہ ہے ثمار ہے میرے حضور! آپ کے فیض کی ہیں ربوہ کی سرزمین آج روکش لاله آپ کی مدح میں حضور! کہہ نہ سکا علیم کچھ پڑھنے کے بعد اپنی نظم آپ ہی شرم سار ہے برکتیں زار ہے 416

Page 476

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم رشید قیصرانی صاحب صد سالہ داستاں داستان عجب ہے خواب رُت میں جاگتی صد ساله داستاں آنکھوں کی داستاں راه طلب میں جھومتے جذبوں کی داستاں پلکوں کی پینگھ جھولتے اشکوں کی داستاں ان بارشوں میں بھیگتے سجدوں کی داستاں داستاں عجب ہے صد ساله داستاں اک چودھویں کا جو اترا زمین پر اطراف اس کے کے ہم نے بھی ہالہ نے بھی ہالہ بنا لیا نامه وہ پر نور کا نامه لیے ہوئے نے دل نظر میں اُجالا سجا لیا راه وفا من کے اُجالے میں جب چلے نے لے کر مسافتوں کے قرینے بدل ہیں دوش سجدوں کی سیڑھیاں دیئے اور یوں دیار عشق کے زینے بدل دیئے 417

Page 477

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جو اس *55W* ریگزار قدرت أولى نے کھول دی لامکاں شہر طلب کے مکین تک اس رہگزر قدرت ثانی کے نامه پر ہیں پا برہنہ کنار زمین دور ستم شعار شاه نشاں تیرا پیام کرم لے کے چلے رت کے ہر شجر کی جڑیں کانپنے لگیں تیری محبتوں کا علم لے کے دستار آندھی سجا کر جو آئے تھے کچھ ایسی کہ دستار گر گئی تھا رب جو تھی اب اہتمام یارو سکوت شب میں صدا دے کرم راستے میں آئی ہر گھڑی ہمیں طائف کی داستاں کے ہم چلے سنگ زن کو حرف دعا درخشاں دے تمہیں نصیب وہ دیوار مستقیم کا گر گئی 418

Page 478

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام محتر مہ امۃ الباری ناصر صاحبہ سال خلافت جو تکل 419 ނ روال ہے در اصل مسیحا کی صداقت کا نشاں ہے ملل انعام خداوندی قدرت دوسری ہے سورة النور میں قرآن کا بیاں ہے اب عافیت و امن کا منبع ہے خلافت دنیا کے مفاسد اماں ہے تو یہاں ہے اس ڈھال کے پیچھے ہی ہر ایک فتح اب دین کی واللہ! خلافت میں ہی جاں ہے , ظفر ہے بنیاد ہیں اس قصر کی پُر درد دعائیں اخلاص محبت کا نرالا ہی سماں ہے بیعت نے اُبھارا ہے نیا رنگ عقیدت اس دور میں رنگ کہیں اور کہاں ہے؟ دل داده و دلدار ہوئے یک دل یک جاں دریائے محبت ہے جو ہر رواں ہے ہے خیر کا سرچشمه دعاؤں کا اداره دل ہے خلیفہ کا یا تقوی کا مکاں ہے

Page 479

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خلافت کلام مکرم ومحترم عبد الکریم قدسی صاحب سے محبت کی ملیں برکات پشتوں تک اسی لطف و کرم کی ہو سدا برسات پشتوں تک خلافت ނ وفا داری شرط استواری ہو یہی ہو حاصل ایماں بہر اوقات پشتوں تک اہل قلم پیدا مری نسلوں میں آئندہ بھی ہوں قلم کا منبع و مرجع رہیں خطبات پشتوں تک درجه کسی بھی فکر کی اُترن نہ پائے قرب کا رہیں پیش نظر مہدی کے ارشادات پشتوں تک غلامی کی سند مل جائے قسمت سے تو موضوع سخن ٹھہرے گی میری ذات پشتوں تک سدا نور خلافت ނ منور ہوں میری نسلیں کسی لمحے جہالت کی نہ آئے رات پشتوں تک خیالوں میں گھروں میں رزق اور الفاظ اُتریں گے اگر ہم چومتے جائیں گے اُن کے ہاتھ پشتوں تک بھی قدسی خلافت کا کسی پہلو سے جو منکر ہو خداوندا! وہ پیدا ہو نہ میری سات پشتوں تک 420

Page 480

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبدالکریم قدسی صاحب خلافت کے ثمر میں اس قدر جھولی میں پاتا ہوں کہ جب بھی گنے لگتا ہوں تو گنتی بھول جاتا ہوں میں مرا دل ایسا ایک زرخیز رقبہ ہے جہاں پر سے عقیدت کی نئی فصلیں اگاتا ہوں خلافت خلافت کے غلاموں کی غلامی ایک نعمت ہے میں خود کو اس لیے ہر قید سے آزاد پاتا ہوں خدا کا فضل ہے که مشعل بیعت ہے ہاتھوں میں ای عقل سے میں شک کے اندھیروں کو بھگاتا ہوں اُن کا فیض ہے وژه نوازی ہے عنایت ہے جو غربت میں بھی اُن کے قرب کی دولت کماتا ہوں 421

Page 481

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 422 سمندر اور پہاڑوں نے مرا رسته بہت روکا میں سینہ چیر کر اُن کا فضا میں اُڑتا جاتا ہوں مخالف ظلم کرتا وہ مجھ کو آزماتا مگر میں صبر کرتا ہوں ہے ہے میں اُس کو آزماتا ہوں مجھے اس عمر میں گھر ނ نکلنا بوجھ لگتا ہے خوشی جب وہ بلاتے ہیں تو سر کے بل میں آتا ہوں محبت کی G وہ ہے زخم شنل تو اشک رواں تھمتے نہیں میرے ہیں تو اکثر مسکراتا ہوں لگتے گھڑیاں جن کی قیمت ہی نہیں کوئی جب اُن کے چومتا ہوں ہاتھ آنکھوں سے لگاتا ہوں وہ شاعر ہوں جو قدسی اٹھا کر شعر پڑھتے ہیں اشعار میں میں ڈر میں کے گنگناتا ہوں

Page 482

423 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم سید محمود احمد صاحب یہ تیری کرامت ہے پیارے جو دشت کو سبزہ زار کیا اس بستی کو آباد کیا ہر صحرا کو گل زار کیا قادر کی پہلی قدرت نے ہر چشی کو انسان کیا قادر کی دوسری قدرت نے ہر پت جھڑ کو گلبار کیا ہو ہر ایک نظر نے دیکھا ہے تم کتنے پیارے محسن ہر باغ سے پھول چنے تم نے ہر دل کو لالہ زار کیا تری پیار بھری اس قربت نے اور پاک مطہر صحبت نے ان لوگوں کو اس دنیا کی آلائش سے بے زار کیا بن تیرے نہ کوئی چاہت ہے نہ اور کسی کی طاعت ہے بس ہاتھ پہ رکھ کے ہاتھ ترے یہ ہم نے ہے اقرار کیا ہر ترے سب کے سب ہی جان لٹانے والے ہی ان تیرے چاہنے والوں نے اس بستی کو گلنار کیا ہم مہجوروں نے اے جاناں! ظلمت میں دیپ جلائے ہیں ان دیپ جلانے والوں نے تجھے یاد ہے لاکھوں بار کیا لوگ محبت کرتے ہیں ترے پیار کی مالا جیتے ہیں ترے پیار کی خوش بو سے ہم نے سب جگ کو عنبر بار کیا

Page 483

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبد السلام اسلام صاحب دور خلیفہ پنجم الورای ملا ورثه میرزا 16 16 ہیں کرتے پیش } نذرانہ دل کا سبھی نے عید باندھا ہے وفا کا لگے ہیں میل گلشن چہچہانے که رخ ہے پھر گیا یک وم ہوا 16 کھلیں گے تمناؤں کے غنچے تری موج صبا جال مبارک صد مبارک خلافت صد قبا مبارک! کا! تو ہے حامل فقیروں ہے ترے سائے میں ہے مسرور جور و ہوں گے جفا b کا سایی ہما بادشاہی کا 424

Page 484

425 خدا تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء گی کیوں لگے گی ہے حامی.5" 5 پار ناخدا نتى ظلمت کے بادل چاند ذرا آ دیکھ رنگ أجلى نکلا کا بھلا ہم کیوں اب مہار J.موسم ہے ساؤن کی گائیں گھٹا کا چمن میں زمزموں کا دور ہے پھر موسم اُداسی کی فضا کا تری چشمک میں ہے منزل نمائی نوا میں اثر ہے بانگ ورا کا نگہباں کیوں ہو تیرا خدا نگہباں تو خلق خدا چوں طاہر رفت اس مسرور آمد بعوض نور دیگر نور آمد

Page 485

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبد الکریم خالد صاحب ترے لمس عقیدت کی عنایت ہے مرے آقا کہ اب دل میں فقط تیری محبت ہے مرے آقا رہے قسمت کہ دیکھا تجھے تیرے قریب آ کر ہے مگر آگے بہت لمبی مسافت ہے مرے آقا ہے تجھے پا کر محبت نے کچھ ایسا رنگ پکڑا ذرا دل کا دھڑکنا بھی قیامت ہے مرے آقا اگر تیرا اشارہ ہو تو تن من دھن لٹا دوں سب مرا مقصد تو بس تیری اطاعت ہے مرے آقا میں حاضر ہوں مرے دلبر یہ جاں حاضر یہ دل حاضر رے قدموں میں سر رکھنا سعادت ہے میرے آقا مجھے غیروں ނ کیا لینا مجھے دنیا سے کیا ڈرنا مرا مرکز مرا محور خلافت ہے مرے آقا 426

Page 486

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم طاہر عارف صاحب حلوة ہم نے دیکھا ہے پھر وہی نور ہم نے دیکھا ہے ملل ہم نے پایا وہ جس کا وعده تھا جو مستور ہم نے دیکھا ہے قدرت تان برکت نور نور ہم نے دیکھا لك ہے خورشید اک ہوا منشور نے دیکھا اوجھل √ ہے کیوں - ہو خودی اداؤں میں نے دیکھا ہے لك 427

Page 487

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اک حسیں کے حسینوں میں دور ہم نے دیکھا ہے کچھ ذرا تیز قافلے والو! اک نشاں دور نے دیکھا ہے ایک اک اشک غم جو ہے چور نے دیکھا ہے ملل в تم دیکھنا ہو يوم عاشور کیوں نہ ہم عید جاں کریں طاہر مامور نے دیکھا ہے کو يوم حساب نے دیکھا J.V.ہے 428

Page 488

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم مبارک احمد ظفر صاحب رات اسلام پر تیره تار طرف فوج شیطاں یلغار امت مسلمہ ساری بیمار نرعه دشمناں میں گرفتار تھی ایسی مشکل گھڑی تھی کہ بس الاماں! تھا تقاضا که آئے مسیح الزماں! جوج ماجوج دنیا چھا گئے باغ احمد کے پورے مرجھا گئے جو محافظ تھے دیں یچ کر کھا گئے چاند سورج بھی اس وقت گہنا گئے آسماں پھر ثریا لال لة امام الزماں گیا کے ایماں W W W W '3; 3; گیا ہاتھ میں تھی قلم ایسی تلوار ل توڑ روشنی ڈالی 9་ ། لڑا برق رفتار ނ یلغار ہو Gril اُس کے مینار للللا ނ ނ نور اترا زمیں اُجالا ہوا پھر ނ اسلام کا بول بالا ہوا 429

Page 489

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مرده روحیں اسی ނ شفا ساری اقوام اس ނ بھلا اس کی ہستی میں زنده خدا پنا ہیں بے اسی تمكنت پائے گا اس اس ނ گا √56 اسلام ނ گی گی متیں میں * کفر پانچویں باطل دور احمد کو وقت جس ނ خلافت کا علی امام شام دوام نظام اس کو جاری ہوئے سال J.ہیں گھڑی ہو گئے گئے سائے میں آ جائیں گے سو جو خلافت کے سائے لطف و انعامِ مولا کو جائیں پا گے دولت دو جہاں وہ كما جائیں گے سوئے بختوں کو جائیں گے عصر بیمار J.زندگی بخش شفا روا ہے ہے یہی یہی عافیت امن ہاں 355 کا حصار یہی ہے کا تو دیار یہی ہے کرشنا اوتار دیں کا سالار J.J.یہی ہے یہی ہے امن عالم جو خدا ނ اسی ނ ہی ملائے یہی وابسته رسته ہے لللللل ہے 430

Page 490

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اس کی چمکار دکھلانے کے دن ہوئے اس کی سچائی منوانے کے دن ہوئے کفر جانے کے دن ہوئے حق کے لہرانے کے دن ہوئے آؤ مل کے پرچم اُڑائیں سبھی نئے ارض اب بنائیں سبھی کھوئی عظمت کو پانے کے دن گئے احمد کے چھانے کے دن آ گئے موسم گل کے آنے کے دن گئے پیار کے گیت گانے کے دن گئے طائر گونا گوں آنے بولیاں حدوں لاوے آتش فشاں میٹھی میٹھی ނ سمندر بھی سنانے لگے نکلے اُگلنے لگے آسماں کے بھی نیور بدلنے شہر آباد ہیں جو اُجڑ نے لگے وقت قیامت کا غافلو! ہے غافلو! غفلت دار ہو! 431

Page 491

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم ضیاء اللہ مبشر صاحب خلافت کی اطاعت میں سر تسلیم خم رکھنا وفا کے پاسباں رہنا، محبت کا علم رکھنا یہی عقدِ أخوت ہے یہی رمز محبت ایک نعمت ہے اسے ہے رکھنا فصل خلافت کی بہار جاں فزا مطلوب ہے تو پھر نخل محبت کو سدا اشکوں سے نم رکھنا اسی کی انگلیوں میں تار ہیں سب دل کے سازوں کے انہیں سازوں رقصاں دھڑکنوں کے زیر و بم رکھنا کیا ہے جشنِ صد سالہ نے منزل کا نشاں روشن عالی حوصلے رکھنا عزائم تازہ دم رکھنا شهیدان نشان ره ره مولا، اسیران سوئے منزل یہی نقش ره مولا! قدم رکھنا گئے سو سال میں ہم کو ملی ہیں برکتیں ہر دم سو سال میں یا رب وہی لطف و کرم رکھنا نئے سو 432

Page 492

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم محمد مقصود احمد غیب صاحب حضرت خلیفہ المسیح الاول رضی اللہ تعالیٰ عنہ سچائی کا کا پیکر تھا بنده وہ تھا خدا کا خوگر تھا طاعت میں وہ وہ حق بات کا حاذق تھا بلا کا یکتا تھا مسیحا کا بھی پیارا مباض تھا اقوام کا پیلا بھی وفا کا اک رنگ حیا چال ނ گفتار ނ ظاہر ہر رنگ کا ہر میں غالب تھا تو تھا رنگ غنا ہر کیسر میں راضی نه رضا تھا مولا بھی تو عاشق ہے ہر اک ایسی ادا کا اُس نور تعریف جب نور خلافت کا چڑھا رنگ بھرتا ہی گیا عرش خدا کا 433

Page 493

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبد الصمد قریشی صاحب حسین ول ربا ہیں خلافت کی باتیں خدا کی عطا ہیں خلافت کی باتیں تشنه لبوں کے لیے زندگی ہیں بہت جاں فزا ہیں خلافت کی باتیں چلاتی ہیں ہم کو راه بدی پر سبھی راہنما عظمی کی ہیں خلافت کی راہوں کو آسان کر باتیں دیس دعا ہی دعا ہیں خلافت کی باتیں فصاحت بھی ان میں حلاوت بھی ان میں J.بہا ہیں کی خلافت باتیں بدلتی ہے تقدیر کی ان دعا خدا کی رضا ہیں خلافت کی ނ باتیں ل 434

Page 494

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء مبارک مبارک خلافت نبوت کے زنده پھلوں لدی ނ ڈال کرو بھر کے بہت مہرباں کلام مکرم و محترم جمیل الرحمن صاحب ہالینڈ سال مبارک الوہی جی اس کی حمد ما , مبارک مبارک کی مبارک شنا خدا ہمارا ہوں نام حال میں سو اُس نے نعمت ہمیں کی عطا کیا اُس نے خوش حال کو مبارک خلافت کے سو سال کو مبارک رہی اُس کی چھاؤں میں برکت بہت مر دین سطوت تمكنت جو خاکی تھے وہ آسمانی ہوئے عطا مومنوں ہوئی منزلت عزت اقبال کو مبارک خلافت کے سال مبارک 435

Page 495

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بہجت دلدار ག་ ༥ یہی سمٹتی Gif سبھی مسیحائے اس کی خاطر زمیں اُڑے ہیں فلک ای کے علم خلافت کے سال کو مبارک محبت کے , لیا تھام دیکھا ง وساوس عدد ره کا تریاق بن گئے زہر محبت کی شال رولتے ڈولتے گئی گھولتے کو مبارک خلافت کے سال مبارک نئے آسمان کی قوس قزح المدد! کی صدا اس کے نور میں میں تھے اس کی حسن رہم گوپال مبارک خلافت کے سال مبارک عمو کے رگ Da میں قرآن کو بہت آب وی اس نے ایمان کو کئی خدا خلافت ہمت رند اس نے ولی کر دیئے ل ملایا ہے انسان کو اعمال مبارک کے سال مبارک 436

Page 496

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دعاؤں موسم بدلتے ہوئے صدی اس کی گزری ہے ہوئے ای کی بدولت دکھائی دیئے گھٹاؤں سورج ہوئے رفتار مبارک خلافت کے سال کو مبارک یقیں مسکراتے ہوئے اُجالے بجاتے ہوئے دلاتا رہا ہے امید سحر کڑی شب کے دُکھ خود اُٹھاتے اندھیروں میں ڈھال خلافت کے سال }.).ہوئے کو مبارک کو مبارک 437

Page 497

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم مبارک احمد صدیقی صاحب گزرے ہوئے سال کی تاریخ گواہ سائے کی طرح سایہ مکن خدا اور رات جو آئے بھی تو پروانوں پروانوں کو کیا جاتا ہوا نور خلافت کا قانون بنائے ہیں بہت اہلِ ستم اب لے نہ کوئی اُن کے سوا خدا کا ނ ان سادہ مزاجوں بندے بھی کبھی روک ساتھ گزرے ہوئے روک سکے کام سال کی تاریخ گواہ ہے دیتے ہیں اشکوں کے نگینے سجدوں میں لٹا دیتے ہیں طلللل ہے نے کوئی جا کے پوچھے خدا کے اپنے محمدؐ کی مسیحا کی دُعا ہے دنیا کے خداؤں ނ شکایت نہیں کرتے کچھ اور بڑھا دیتے ہیں کو اپنے لہو کی اور بڑھا تیز ہواؤں ނ نہیں کرتے سدا اونا کیا ہے کردار کی عظمت کو گزرے ہوئے سو سال کی تاریخ گواہ ہے آتی ہے صدا ویپ ہواؤں اک مانے روز شہیدوں کے لہو بجھائے کا لکھا پڑھ نہیں سکتے : بجھیں ނ گے ہو تو سن لو! مل مل ٧٧٧ بجھاؤ گے تو اور جلیں گے نہ کوئی مانے مگر ایسا ہوا ہے گزرے ہوئے سال کی تاریخ گواہ ہے 438

Page 498

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 439 زندان میں بیٹھا ہوا قیدی کوئی بولا تسلیم مجھے ہے میرا جرم ہے ہاتھوں ہو ٹوٹے مرے زخم جو تم دیکھ رہے ہوئے شیشوں کو اُٹھانے کی سزا ہے جرم اگر ہے تو JJ J ہے گزرے ہوئے سال کی تاریخ گواہ ہے جو لوگ وہ اور جلا ہیں اوروں کا نشیمن دیتے سویا نہیں کرتے لوگ کبھی چین گرداب جن کا نگہبان ہمیشہ ނ خدا ہو سفینے وہ ڈبویا نہیں کرتے ہوا ہے طوفان بھی کہتے ہیں کہ ایسا ہی گزرے ہوئے سال کی تاریخ گواہ ہے کچھ اس اس لیے ہجرت بھی ضروری تھی ہماری گر میں جفا کار بہت تھے تھی زیادہ بہت اُن کو بھی نفرت نفرت سے عقیدت ނ بھی محبت کے پرستار کہیں بڑھ کے ہمیں اُس نے دیا ہے سال کی تاریخ گواہ ہے گزرے ہوئے سو یارو! برکت ہے خلافت کی کہ اک ہاتھ لاکھوں ہیں کروڑوں ہیں جو اک جان ہوئے ہیں طوفان کی مرضی تھی اُجڑ جائیں ہوئے جو لیکن ہوئے ہیں لگائے تھے گلستان سب اُس کی عطا اُس کی عطا اُس کی عطا ہے گزرے ہوئے سو سال کی تاریخ گواہ ہے

Page 499

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرمه محترمه ارشاد عرشی ملک صاحبه خلافت کی محبت میں دلوں کو یوں فنا رکھنا کوئی مسلک اگر رکھنا تو تسلیم , رضا رکھنا سمعنا , اطعنا میں چھپی رُوح خلافت ہے نکتہ بھول مت جانا اسے دل میں بسا رکھنا بہت ނ ابتلا آئیں گے ہمت ہار منہ دینا سدا یا حوصلہ رہنا سدا خوئے وفا رکھنا لعل بے بہا ہے گوہر نایاب ہے پیارو خلافت کی حفاظت اپنی جانوں اگر منصب ނ رکھنا خلافت کا کبھی قربانیاں مانگے تو جان و مال.وقت.اولاد ہر شے کو فدا رکھنا جو اقرار بیعت باندھا ہے یوں اس کو نبھانا ہے جلا کر کشتیاں ساری خدا کا آسرا رکھنا اگر تقوی عرشی مرد و زن قائم رہے دائم گی سو خود کو پارسا رکھنا خلافت دائی 440

Page 500

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محتر ملئیق احمد عابد صاحب تجھ کو دل نقد دیا تجھے سے محبت کی ہے ملل ہم نے نے مسرور ترے ہاتھ کی بیعت ہے نور , محمود کو ناصر کو طاہر کو ملی وہی مولا نے سپرد آپ کے خلعت کی ہے میرے ہونٹوں کی جنسی اب نہ چرا پاؤ گے مجھ مسرور نے کچھ ایسی عنایت ہے آؤ دربار خلافت میں وفا پیش کرو یہاں قیمت کوئی دولت کی نہ رنگت کی ہے اپنے اعمال کو تقوی ނ سجا کر لاؤ میرے آقا نے یہی ہم کو نصیحت کی خدا حشر تلک وعده نبھاتے ہم نے تیری، تیرے مرسل کی طاعت کی رہنا ملا ہے سارے بت توڑ دیئے شرک سے نفرت کی ہے نے فقط تیری عبادت کی ہے تیرے عابد ملل 441

Page 501

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبد السلام عارف صاحب خلافت جوبلی ہے زندگی تسخیر کر 33° لینا ہر اک روحانیت کے خواب کی تعبیر کر لینا لگا کر جان کی بازی خلافت کے لیے ہر دم رضائے حق تعالیٰ کی کوئی تدبیر کر لینا جانا ذرا یارو متاع جاں کی آمد ہے سنبھل تمنا کی اک ہر چادر اک تصویر کر لینا خلافت کی طلب صدیوں سے ہی میراث ہے اپنی خلافت ނ وفا آئندہ کی جاگیر کر لینا خلافت آسمان کا فیض خلافت ہے ہے نور نبوت ہر تقدیر کر لینا ہی اب وابسته ނ اٹھو کھاؤ قسم دامن خلافت کا نہ چھوڑو گے اطاعت کی تم اس کے گرد اک زنجیر کر لینا حوادث میں جو کشتی نوح میں بیٹھے ہو تم عارف تو پھر اعمال بھی زیتون اور انجیر کر لینا 442

Page 502

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم سراج الحق قریشی صاحب خلافت ایک روحانی نظام آسمانی ہے ہے خلافت نوع انساں خدا کی مہربانی پر خدا کی اپنے بندوں پر خلافت ایک نعمت ہے خدا کا ایک احساس ہے عظیم الشان برکت ہے خدا کے فضل و احساں سے مسیحائے زماں آیا وہ اپنے ساتھ عظمت کے صداقت کے نشاں لایا خلافت کی صدی، سو سال تھے اللہ کی نصرت کے خدا کے دین کی مفتح و ظفر کے اس کی عظمت کے مبارک سو مبارک مومنو! مسرور کا آنا خلافت کی ردا ان کو خدا تعالیٰ کا پہنانا اب آئندہ صدی بھی دیں کی عظمت کا نشاں ہو فتوحات گی نمایاں کی چمکتی کہکشاں ہو گی ہمیں مسرور آقا سے دل و جاں سے محبت ہے ہمارا دلربا ہے وہ ہمارے دل کی چاہت ہے 443

Page 503

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم عبدالحمید خان شوق صاحب خلافت باعث صد جلوه خلافت شان , ہائے نور شوك آیات قرآنی میزدانی خلافت رحمت حق صد ایمانی خلافت آفتاب ملت تابانی نگاه بوبکر ނ دشمنان دیں پراگنده شک فاروق بیست اجسام شیطانی خلافت دولت گم گشته انسان خلافت برکت رضا ناطاقت کی عشق عثمانی خلافت نے بشر کو عشق کے وہ راز سمجھائے کہ جن کو دیکھ کر ہوتی ہے حیرت کو فراوانی وہ خلافت نے حسن زندگی زندگی بخشا ہے دنیا دنیا کو انہی انوار روشن ہے چشم نوع نوع انسانی خلافت کی ردائے نور چھینے کوئی ناممکن خدا خود کر رہا ہے جس خلافت کی نگہبانی الله عروج آدم خاکی کا دور آیا ہے ہمیں پھر پھر شوق رحمانی انعام 444

Page 504

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم عبدالحمید خلیق صاحب خلافت جوبلی کا جشن صد سالہ مبارک ہو اطاعت باہمی کا باہمی کا جشن صد ساله مبارک ہو خدا کی بارش رحمت ہوئی ہر آن ہی ہم پر ترقی کی نئی ہر ره کھلی ہر آن ہی ہم خدا کے فضل اور احسان ہم پر بار بار اُترے اک ہر ہر قدم ہر جا و شمار اُترے ملائک نے خدا کے حکم ہر جا حفاظت کی جماعت نے صدق دل خلافت کی اطاعت کی مبارک ہو خدا نے ہم کو بھی دن دکھائے ہیں به شکر ایزدی سب نے ہی سر اپنے جھکائے ہیں 445

Page 505

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سبھی خورد و کلاں اس کی ثنا کے گیت گاتے ہیں وہ پیارا ہے خدا اُس سے ہی ہم کو لگاتے ہیں ނ سدا توفیق ہو ہم کو خلافت اطاعت کی لبیک جو آواز بھی آئے خلافت کی کہیں به ابد وابستہ ہر خورد و کلاں اس سے بھی چیں بر جبیں نہ ہو نہ ہو چون و چرا اس سے ترقی فتح و نصرت جو مقدر ہو دکھا ہم کو جو راہیں ہیں رضا تیری کی اُن پر ہی چلا ہم کو رہیں به ابد تابع مطیع دل خلافت کے ނ کریں یک جان سے مضبوط ہاتھوں کو خلافت سے کبھی لغزش نہ آئے پائے استقلال میں لڑی ނ ہر گز کوئی نہ ٹوٹے کسی بھی حال میں ہر گز تو کو اتفاق اتحاد , و پیار ނ رکھنا وفاداری ༤ صدق دل سدا دل دار ނ رکھنا مبارک ہو خلافت جو بلی کو مبارک مبارک فتح , ہو نصرت دائمی کو مبارک ہو 446

Page 506

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم ڈاکٹر فضل الرحمن بشیر صاحب یوگنڈا رشتہ جسم و جاں میں بھٹکتے ہوئے قافلے دل پہ آکر ٹھہر جائیں گے منزلوں تک رسائی ملے گی تو سب نارساؤں کے دن بھی سنور جائیں گے اک صدی کا سفر بے ارادہ نہ تھا پاس اپنے دعا، کچھ زیادہ نہ تھا شام غم کے چراغوں کی لو کی قسم! یہ یقین تھا کہ تا بہ سحر جائیں گے ہم چلے راهِ تاریک و دشوار میں زُلف لیلائے شب کی گرہ کھولنے روشنی کی جہاں بھی ضرورت پڑی لے کے ہاتھوں میں شمس و قمر جائیں گے جاناں ترے حسن کی خیر ہو ہم درِ یار سے دار تک آ گئے بے خبر اس گلی میں تو آئے نہیں فیصلہ ہے کہ جاں سے گزر جائیں گے عزت و آبرو مال و دولت تو کیا! جاں بھی حاضر ہے میر سپہ کے لیے عشق منزل، جنوں مشعلِ راہ ہے ماورائے خرد کام کر جائیں گے کس قدر بھی چلیں آندھیاں جور کی یہ تو ممکن نہیں ہے کہ ڈر جائیں گے ہے بھروسا خدا پہ خدا کی قسم! اُس کی نصرت نہ ہو گر تو مر جائیں گے دست مسرور معجز نما ہوئے گا پھر تو ہم ہوں نام خدا ہوئے گا اپنا ہر اک عدد بے صدا ہوئے گا خواب آنکھوں میں اس کی بکھر جائیں گے 447

Page 507

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم خواجہ عبدالمومن صاحب ناروے جاری ہم میں مہدی کی خلافت آقا کو جس کی نیابت خلافت صدی پوری ہوئی ہے دکھائی ہمیں رب نے کرامت مبارک مبارک 学ぶ ہو میرے پیارے خلیفہ! ہو صد ساله خلافت خدا کو دے ہر وم فتوحات کرے مولا سدا تیری حفاظت بڑھے جاتے ہیں ہر دم ہوئے منزل ہمیں مولی حاصل ہے حمایت نشاں ہوئی ظاہر ہوئے ایسے کہ جس ނ روشن مسجا صداقت کئی طوفان آئے جس میں ہم کو ہمیشہ رب نے رکھا سلامت ہے 448

Page 508

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء جو پودا خود لگایا ہے خدا نے خدا خود اُس کی کرتا ہے حفاظت جماعت کا اول ہے فریضہ خلیفہ کی دل V اطاعت رہیں خلیفہ کی دعائیں دل جاں کریں اس محبت دعا مومن کی خدا ہے سدا ہم میں رہے خلافت 449

Page 509

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم انا.آر.ساحر صاحب امریکہ ـعَكَ يَـ 11 ـعَكَ يَـ وو ـرور وو ــرور روئے، دلبر جلوة طور ديده جاناں زمزم نور زینت زیب سرور ـرور 450 شرح قدرت 393311 وفا، عيناً خورشید منیر کی تصویر شرقاً عالم أولى شاہد العزم فاتح سرکار للكار مختار المنصور ވ މ ـرور ـعَكَ يَـ ــعَكَ يَـ ـرُور الى.ـعَكَ يَـ ـعَكَ يَـ غربا وہ غور ــرور ـرور

Page 510

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم فاروق محمود صاحب لندن اک ساتھ ساتھ دیکھے لندن , ربوه و قادیاں دیے وفا کے بجھائیں کہاں کہاں نشاں دشمنوں کے مٹتے ہی جاتے ہیں سب رب عز جل خارج از بیان چراغ عہد دین محمد جلائیں گے ہے ہم اس کو نبھائیں گے شکر ނ نغمه ہائے اور نور صطف ربوہ کی گلی کو دل کی گلی گلی کو اب دل کے بام وفا کیا ہے ہم , اک فوج شرق غرب سینہ سپر ہے جس کے " وہ سدا گاتے جائیں گے ہی دل جگمگائیں گے MMM ایسے سجائیں گے ایسے سجائیں گے جلتے جائیں گے کو نبھائیں گے , ނ و جنوب شمال جس کے لیے ماہ سال سے بادشاہ آیا ہے چاه و جلال ނ دنا کے تخت سارے ہوئے پائمال ނ اہل جنون عہد اہل خرد جھکا ئیں گے وفا کیا ہے ہم اس کو نبھائیں گے 451

Page 511

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دیکھا جمال پھر وہ جلال آپ کا حضور! نظر کے واسطے سامان پرسرور دور قلب بس تذکره ہے حضرت اقدس کا دور ہے ایک جو دنیا کو اب آنے لگا سارے شعور فرماں بنائیں گے جہاں کو تابع تابع فرماں وفا کیا ہے ہم اس کو نبھائیں گے چہرے رعب یار کے فاتحانہ تھا کو جھکائے بیٹھا ہوا اک زمانہ تھا ایک لفظ سیدی کا عارفانه تھا خطار دشمنوں تازیانه تھا ہے بے نیام عدد کانپ جائیں گے عہد وفا کیا ہے ہم اس کو نبھائیں گے شہنشاہ وقت زمانی کے اے امام کو ہی وقت کی زمام گا انقلاب رہیں گے اولاد کو نظام جو ہم خرام اطاعت سکھائیں گے وفا کیا ہے ہم اس کو نبھائیں گے تاثیر تھی بیان میں آقا اپنی کے چاکروں ہے صبح دشمنوں مسرور ہم ہوئے ہیں الہام کی طرح وہ انعام شام کی طرح کی طرح ترے نام کی طرح خوشیوں کے شادیانے بجائیں گے گائیں گے عهد وفا کیا ہے ہم اس کو نبھائیں گے 452

Page 512

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء آسمانی باتیں اپنی قبائے عشق وہ نظاره ہائے وہ مولا کرے ہر احمدی اپنا نبھائے بے داغ ہو ہمیشہ مولا کرے قبول سبھی نعرہ رسماً نہیں کہتے عمل عہد ہائے عشق سے دکھائیں دکھائیں گے وفا کیا ہے ہم اس کو نبھائیں گے اک ساتھ دیکھے لندن دشمن دیے وفا کے ربوه , قادیاں بجھائیں کہاں کہاں خود دشمنوں کے مٹتے ہی جاتے ہیں نشاں رب 'g و جل خارج از بیان گھر گھر چراغ عہد وفا کیا ہے ہم اس کو نبھائیں گے دن محمد جلائیں گے 453

Page 513

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم الطاف قدیر صاحب کینیڈا تیری آنکھوں سے حسن ملی ہے دو جہاں کی زندگی روشنی روحانی ہوا غار حرا کی دل میں دھڑ کی ہیں دعائیں منزلیں اپنی قریب اک جہاں مسرور ہے صد شکر اپنا نصیب چودھویں کا چاند پھر صد سال سجدوں کا سفر یاد آتے ہیں مجاہد جو رہے سینہ پر وہ اسیران وفا جو تھے چومتے بیٹریاں دعا برسات سی رحمت سا تھا اک آسماں پھر سلاسل کو ہے پگھلایا کسی کے اشک نے وصل ہر موسم میں ہے قربانیوں کے عشق یاد عشق کر گلیاں شہادت کی بولا تھا جا اب ثریا تھام ނ بلالی آخریں ہو جا فدا صد آفریں ہے زمیں پر کنارے ہیں نشاں کر اک ہاتھ کو بدلے گا اب سارا جہاں 454

Page 514

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرمه و محتر مہ آمنہ الکریم ملک صاحبہ.اسلام آباد صداقت محبت، اطاعت، خلافت نبوت خلافت نیابت خلافت اللہ کی سنت ہے ازل بعد از نبوت ہو نبوت کی منهاج خدا نے ہے ختی ނ خلافت قائم ہے جو ہمیں وہ خلافت مومن کی تسکیں کا ساماں خزاں کو بہاروں ہے ނ بدلے لائی خلافت 455 خدا کی زمیں پر ہے بادشاہت دلوں کو خدا ملائے خلافت ہے مل الله کی مضبوط رسی ایسی ملت واحد بنائے خلافت

Page 515

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہوں گویا جڑے اک لڑی میں یوں افراد باہم ملائے خلافت اس کی اطاعت کریں جان و دل سے جو امت چمن باغباں ہے خلافت صدا تقاضات صدا دے رہا ہے زمانه امت خلافت خلافت ترا ہمیں تو شکر صد ہے میرے مولا! نے بخشی دولت خلافت سال ނ تیری نعمت جاری ہے مبارک صدی، صد مبارک خلافت 456

Page 516

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرمه ومحتر مہ امۃ القدوس صاحبه لندن نہیں 457 آج خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ کوئی فسانہ نہیں حقیقت ہے آج تارے ہیں اترے زمیں یہیں رنگوں کی برسات ہو ول نشیں دعاؤں کی کلیاں پروتے ہوئے جھکانے چلے آج سجدوں میں تو جن خلافت منانے لولو چلے نے دیکھیں خوف کی ہنیں اپنے سینوں میں نہیں گھنی بہت دن کی اور شعلوں میں سلام سلام سی آه قدموں کو پھر بھی دیے چاہتوں تو جن کے خلافت ہوئے جلانے منانے و کی آندھیاں تاریکیاں فغاں آشیاں جماتے ہوئے چلے لولو

Page 517

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء خوں شهیدان امت کے بہتے رہے زہر قاتل بدیسی رہے اور اسیری کے چابک سہتے رہے غرض مقتل نئے روز رہے حق پرستی کی قیمت چکاتے ہوئے آج فتح کے پرچم اُڑانے چلے ہم جن خلافت منانے چلے مسیح الزماں کے حسیں کی علاقے، ہر زباں رنگ اور کی کچھ نئی کونپلیں ہیں نئے عہد کی جو مجاہد ہیں وقف کی تازه دم مسکراتے ہوئے پیار کہکشائیں بنانے تو خلافت منانے لولو چلے خلافت نبوت کا فیضان ہے احمدیت کی پہچان ہے تو واحد وحدت کی سلطان ہے ہے اور نعمت خدا کا ہی احسان ہے بوس نعرے لگانے تو خلافت منانے لولو 458

Page 518

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء اے سالار دیں عہد کرتے ہیں ہم احمدی جائے ئے سانس کی مالا جیں گے ترے کی خدا نے جو چاہا تو ڈالیں گے ہم نسلوں میں روح اسلام کی کٹتے رہیں گے گے نہیں وہ فولاد ہیں جو سمجھائیں طائر جو اڑنے چٹان جو ら امتحاں کی کڑی کڑی ہم گزر جائیں گے کریں گے دعا ނ وفادار یوں کی مثالیں تھکتے پائے کبھی نہیں ނ بھی تری نئی شہاب اور شجاع اور نرمان دیں بنیں گے خلافت کے نور جبیں ایسا عزم یقیں تجھے باندھے ہوئے اک انوکھا جہاں ہم بسانے چلے ہم جن خلافت منانے لولو 459

Page 519

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم ملک منیر احمد ریحان صاحب صابر خلافت اولی خلافت فضل ربانی خلافت ظل نبوت کا، خلافت نور سبحانی سے کیا وعدہ وفا اپنا خدا نے اپنے پیاروں ہوئی ظاہر خلافت کی ردا روا میں قدرت ثانی خلافت اُس کو ملتی ہے خدا جس کے لیے چاہے خلافت رحمت خلافت عکس یزداں رحمانی خلافت بحر طوفاں میں اُمیدوں کا سہارا ہے خلافت مقصد جہاں داری خدادانی خلافت ڈوبتی ناؤ کو لاتی ہے کنارے خلافت میں نمو خلافت کی ضیا پاشی ہے نہیں افکار تسکین پاتے ہیں خلافت ثبت کرتی دلوں میں نقش میں نقش ایمانی پاتے نہیں شیطائًی سے دل خلافت کی ردا ہم پر رہے سایه مگن صابر کہ حاصل ہو ہمیں ہمیں علم عمل کی بھی جہاں بانی , 460

Page 520

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محترم انورندیم علوی صاحب ہے ازل سے ہم نے قدرت کا یہی دستور دیکھا جس کا خود ناصر وہی منصور دیکھا ہے خدا ہو خلافت پر صدی پوری ہوئی احسان ہے رب کا چشم خود ہر اک رنج و الم کافور دیکھا ہے مبارک صد صد مبارک ہو یہی آواز ہر دل کی نہ خوش ہوں کیوں؟ دل مسرور کو مسرور دیکھا ہے ستاروں میں چلیں باتیں ہواؤں میں بھی سرگوشی کامل کے چہرے کو بہت پُر نور دیکھا مج نہیں دور اب منزل منڈیروں پر ہے معمور چراغ دل یقیں کے نور ہے لکھا دیکھا دیکھا ہے ندائے حق تو پھیلی ہے زمیں کے سب کناروں تک خلافت جوبلی کا دور بھر پور دیکھا ہے ہمارا کام ہے چلنا، انہیں ہر گام جلنا ہے ہر اک اپنی جبلت میں سدا مجبور دیکھا ہے وفا کی راہ میں جاں کی نہیں پروا ندیم، وفا زمانے میں قلیل عشق عشق ہی مشہور دیکھا ہے 461

Page 521

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام محترمہ ڈاکٹر شہناز اختر صاحبہ خلافت آسماں ایک نعمت کبریائی ہے ملل خلافت ہی وابسته ہماری پارسائی ہے خلافت اک تمہ نبوت کا رسالت کا خلافت ہے سے نبوت کی حسیں رُت لوٹ آئی ہے نبوت حسن کامل ہے خلافت اس کا آئینہ دلوں میں اس کی چاہت کی سدا جلوہ نمائی ہے خلافت چشمه علم ہدی نور یقیں یقیں محکم اُلوہی رنگ میں رنگین لعل بے بہائی ہے خلافت راہ ظلمت کے لیے روشن چراغاں ہے ای سے غلبہ دیں کے لیے قدرت نمائی ہے خلافت ہی کے دم ނ امام وقت کے خطبے پیاس ہم نے بجھائی ہے بارش عرفاں سدا برسے 462

Page 522

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم محترم محمد افتخاراحمد نسیم صاحب بقائے خلافت وفا فصل بہاراں ہے 23 جو وابستگاں ہیں ہمیشہ ہی پیارے صلے میں ان ނ وفا مانگتی ہے نہال گلستان ہمیشہ خلافت کی ٹھنڈی ہواؤں میں جھومے نور خدا ہی نور خلافت ہے یہی نور تیری وفاؤں میں جھوم خلافت کے نور حسیں ނ خدایا ہمیں زمانے میں نور رکھنا ہر بادل گھٹا ابتلا کی مسرور کے گھر بھی دور رکھنا دلوں ہمارے جو ہے راج کرتا وہ این شه ابن ہی ہے خلافت اسی فروزاں ہے ہی ہے ご پیارا وہ ہے 463

Page 523

تأثرات_ خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء موند خلافت خدايا ہمیں به محبت میں اپنی ہی سرشار رکھنا رہیں رات دن تیرے حکموں قائم تو بیزار سدا عاقبت اپنی خلافت وابسته رہنا نعمت فيض رکھنا بنانی ہمیشہ مسیحا ہے تو بحر خلافت میں بہنا ہمیشہ 464

Page 524

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم اعظم نوید صاحب ربط جس کو رہا خلافت اُس کو خلافت ނ جوپ چاندنی ނ بھی نے پائی ضا خلافت بڑھ کر ނ این تجھ ނ وعده ہے کریں گے وفا خلافت لل چشمه لوگو! گرد روحوں ایسے برسی عشق ی گھٹا عہد کی سارے ریت نبھا رواں خلافت ނ ڈھل خلافت ساری ل ہے یہی خلافت اعظم لاست 465

Page 525

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم و محتر م حارث احمد طاہر صاحب خلافت کی نبوت ку تقدي نور الہی نور الہی گر خلافت ہمارا دل جال ہو نور الہی یہی تو ہے خلافت نبوت وسائل فضل خدا کا تصور نور تلل الهی کی رحمانیت ل.خلافت ہے خلافت کی رسی ہے اور اس کی ہے تأثیر نور نبوت خلافت مال انعام ترب حبل نور نبوت = الہی الله الہی کا الورى جایی نور الہی 466

Page 526

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کلام مکرم ومحترم سید طاہر احمد زاہد صاحب خلافت کا دیکھو معجزه ہے وہ بنده ہے جس میں خدا بولتا ہے 467 وہ چهره که ملتی ہے آنکھوں کو ٹھنڈک جو بولے تو لفظوں میں رس گھولتا ہے چلے تو ہوائیں ادب میں کھڑی ہوں رکے نظاره ہر قدم چومتا ہے خلافت پہچان احمدی کی خلافت نے مردوں زندہ کیا ہے خلافت وہ أميد کی روشنی ہے اندھیروں میں جس نے اُجالا کیا ملل ہے زمانے کے طوفان میں آندھیوں یا خلافت شجر پھولا پھلا وہ ہے خلافت تو کا جھونکا باد ہے خلافت نے صحرا بھی دریا کیا ہے خلافت وہ زنجیر ہے دلوں کو محبت 34 یکجا نے کیا زاہد ہے ملا

Page 527

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء حرف آخر 468 اللہ تعالیٰ کا ہزار درہزار شکر ہے کہ اس نے ہمیں اس زمانہ میں پیدا کیا جس میں حضرت امام مہدی اور مسیح موعود علیہ السلام کا ظہور ہوا اور اس سے بھی بڑھ کر اس احسان کا شکر کہ اس برگزیدہ کو ماننے کی توفیق بھی عطا فرمائی اور ہمیں ایمان اور ایقان میں بڑھایا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی آمد کا مقصد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ تعجب کا مقام نہیں بلکہ ہزار درہزار شکر کا مقام اور ایمان اور یقین کے بڑھانے کا وقت ہے کہ خدا تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے اپنے وعدہ کو پورا کر دیا اور اپنے رسول کی پیش گوئی میں ایک منٹ کا بھی فرق پڑنے نہیں دیا اور نہ صرف اس پیش گوئی کو پورا کر کے دکھلایا بلکہ آئندہ کے لیے بھی ہزاروں پیشگوئیوں اور خوارق کا دروازہ کھول دیا.اگر تم ایمان دار ہو تو شکر کرو اور شکر کے سجدات بجالاؤ کہ وہ زمانہ جس کا انتظار کرتے کرتے تمہارے بزرگ آبا گزر گئے اور بے شمار رُوحیں اُس کے شوق میں ہی سفر کر گئیں وہ وقت تم نے پالیا.اب اس کی قدر کرنا یا نہ کرنا اور اس سے فائدہ اُٹھانا یا نہ اُٹھانا تمہارے ہاتھ میں ہے.میں اس کو بار بار بیان کروں گا اور اس کے اظہار سے میں رُک نہیں سکتا کہ میں وہی ہوں جو وقت پر اصلاح خلق کے لیے بھیجا گیا تا دین کو تازہ طور پر دلوں میں قائم کر دیا جائے.“ (فتح اسلام.روحانی خزائن جلد 3 صفحہ نمبر 6 و7 ) آج ہم خدا تعالیٰ کا شکر اسی طرز پر ادا کرتے ہیں جس طرز پر ہمیں تعلیم دی گئی اور ہماری تربیت کی گئی ہے.یعنی اللہ تعالیٰ کے حضور جھک کرتا کہ اپنے وعدہ اِنْ شَكَرْتُمْ لَا زِيدَنَّكُمُ کے مطابق وہ ہمیں اموال اور نفوس میں زیادہ بڑھائے اور ہم اپنے مال اور نفوس زیادہ سے زیادہ اُس کے حضور پیش کرنے والے ہوں اور نیکی اور تقوی میں پہلے سے بڑھ کر ترقی کرنے والے اور پاکیزگی اختیار کرنے والے ہوں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح پاک علیہ السلام کو ایک پاک اطاعت گزار اور محبت کرنے والی جماعت عطا فرمائی اور آپ علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں ہی آپ علیہ السلام کے ایسے مریدوں کی تعداد لاکھوں تک جا پہنچی جنہوں نے آپ علیہ السلام کے ہاتھ پر توبتہ النصوح کی.چنانچہ مارچ 1906ء میں تحریر کی جانے والی اپنی ایک تصنیف لطیف تجلیات الہیہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام رقم طراز ہیں: ”سوالے سننے والو! تم سب یادرکھو کہ اگر یہ پیش گوئیاں صرف معمولی طور پر ظہور میں آئیں تو تم سمجھ لو کہ میں خدا کی طرف سے نہیں ہوں لیکن ان پیش گوئیوں نے اپنے

Page 528

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء پورے ہونے کے وقت دنیا میں ایک تہلکہ برپا کر دیا اور شدت گھبراہٹ سے دیوانہ سا بنا دیا اور اکثر مقامات میں عمارتوں اور جانوں کو نقصان پہنچایا تو تم اس خدا سے ڈرو جس نے میرے لیے یہ سب کچھ کر دکھایا.وہ خدا جس کے قبضہ میں ذرہ ذرہ ہے اُس سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے.وہ فرماتا ہے کہ میں چوروں کی طرح پوشیدہ آؤں گا.یعنی کسی جوتشی یا ملہم یا خواب بین کو اُس وقت کی خبر نہیں دی جائے گی بجز اس قدر خبر کے کہ جو اُس نے اپنے مسیح موعود کو دے دی یا آئندہ اس پر کچھ زیادہ ظاہر کرے.ان نشانوں کے بعد دُنیا میں ایک تبدیلی پیدا ہوگی اور اکثر دل خدا کی طرف کھینچے جائیں گے اور اکثر سعید دلوں پر دُنیا کی محبت ٹھنڈی ہو جائے گی اور غفلت کے پردے درمیان سے اُٹھا دیئے جائیں گے اور حقیقی اسلام کا شربت انہیں پلایا جائے گا.جیسا کہ خدا تعالیٰ خود فرماتا ہے: دور خسروی آغاز چو مسلماں را مسلماں باز کردند کروند دور خسروی سے مراد اس عاجز کا عہد دعوت ہے مگر اس جگہ دنیا کی بادشاہت مراد نہیں بلکہ آسمانی بادشاہت مراد ہے جو مجھے کو دی گئی.خلاصہ معنی اس الہام کا یہ ہے کہ جب دورِ خسروی یعنی دور سیحی جو خدا کے نزدیک آسمانی بادشاہت کہلاتی ہے ششم ہزار کے آخر میں شروع ہوا جیسا کہ خدا کے پاک نبیوں نے پیشگوئی کی تھی تو اس کا یہ اثر ہوا کہ وہ جوصرف ظاہری مسلمان تھے وہ حقیقی مسلمان بننے لگے جیسا کہ اب تک چار لاکھ کے قریب بن چکے ہیں اور میرے لیے یہ شکر کی جگہ ہے کہ میرے ہاتھ پر چار لاکھ کے قریب لوگوں نے اپنے معاصی اور گناہوں اور شرک سے توبہ کی اور ایک جماعت ہندوؤں اور انگریزوں کی بھی مشرف باسلام ہوئی.چنانچہ کل کے دن ہی ایک ہندو میرے ہاتھ پر مشرف باسلام ہوا جس کا نام محمد اقبال رکھا گیا اور میں کل کے دن چند دفعہ اس الہام الہی کو پڑھ رہا تھا کہ یک دفعہ میری روح میں یہ عبارت پھونکی گئی جو پہلے الہام کے بعد میں ہے: مقام أو میں بدور انش رسولاں تحقیر از راه ناز کردند 469 ایسا ہی خدا تعالیٰ نے اس وحی الہی میں جو لکھی جاتی ہے.میرے ہاتھ پر دینِ اسلام کے پھیلانے کی خوشخبری دی جیسا کہ اُس نے فرمایا: - يَا قَمَرُ يَا شَمُسُ أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا 66 منگ.یعنی اے چاند اور اے سورج! تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں.“ تجلیات الہیہ.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ نمبر 397،396)

Page 529

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء 470 اور اب تو یہ تعداد کروڑہا سعید روحوں میں تبدیل ہو چکی ہے اور ہم بلا مبالغہ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ اسلام احمدیت واحد ایسی جماعت ہے کہ جس پر سورج غروب نہیں ہوتا اور ایسا ہوتا بھی کیوں نہ جبکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پورے انشراح صدر کے ساتھ ببانگ دہل یہ اعلان فرمارہے ہیں کہ: میں بڑے دعوے اور استقلال سے کہتا ہوں کہ میں سچ پر ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل سے اس میدان میں میری ہی فتح ہے اور جہاں تک میں دُور بین نظر سے کام لیتا ہوں تمام دنیا اپنی سچائی کے تحت اقدام دیکھتا ہوں اور قریب ہے کہ میں ایک عظیم الشان فتح پاؤں کیونکہ میری زبان کی تائید میں ایک اور زبان بول رہی ہے اور میرے ہاتھ کی تقویت کے لیے ایک اور ہاتھ چل رہا ہے جس کو دنیا نہیں دیکھتی مگر میں دیکھ رہا ہوں.میرے اندر ایک آسمانی روح بول رہی ہے جو میرے لفظ لفظ اور حرف حرف کو زندگی بخشتی ہے.“ (ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 403) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں بھی احباب جماعت ہمیشہ بانی جماعت احمدیہ کے ساتھ وفا اور اطاعت کی حبل میں بندھے رہے اور آپ علیہ السلام کی وفات کے بعد بھی احباب جماعت نظام جماعت کے ساتھ اطاعت اور محبت کے تعلق میں پیوستہ رہے اور دُنیا کے حوادث اور مخالفت کی کوئی آندھی نہیں کسی حکومتی ایوان کا ظالمانہ اور غیر منصفانہ فیصلہ یا کسی آمر کا بہیمانہ اور بدنام زمانہ آرڈینینس نہیں جو خلافت کے ساتھ جماعت کے تعلق کو کمزور کر سکے یا نظام جماعت کے تارو پود کو بکھیر سکے یا احباب جماعت کو پراگندہ کر سکے کیونکہ یہ فیض کا وہ سر چشمہ ہے جو آسمان پر جاری کیا گیا ہے.چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: میں سچ سچ کہتا ہوں کہ مسیح کے ہاتھ سے زندہ ہونے والے مر گئے مگر جو شخص میرے ہاتھ سے جام پئے گا جو مجھے دیا گیا ہے وہ ہر گز نہیں مرے گا.وہ زندگی بخش با تیں جو میں کہتا ہوں اور وہ حکمت جو میرے منہ سے نکلتی ہے اگر کوئی اور بھی اس کی مانند کہہ سکتا ہے تو سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں آیا لیکن اگر یہ حکمت اور معرفت جو مردہ دلوں کے لیے آب حیات کا حکم رکھتی ہے دوسری جگہ سے نہیں مل سکتی تو تمہارے پاس اس جرم کا کوئی عذر نہیں کہ تم نے اس کے سرچشمہ سے انکار کیا جو آسمان پر کھولا گیا زمین پر اس کو کوئی بند نہیں کر سکتا.“ (ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد 3 صفحہ نمبر 104) خلافت کے قیام کی خوش خبری دیتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا: یہ خدا تعالیٰ کی سنت ہے اور جب سے کہ اس نے انسان کو زمین میں پیدا کیا ہمیشہ اس سنت کو وہ ظاہر کرتارہا ہے کہ وہ اپنے نبیوں اور رسولوں کی مدد کرتا ہے اور ان کو غلبہ دیتا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے.كَتَبَ اللَّهُ لَا غُلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِی.ترجمہ: خدا نے لکھ رکھا ہے

Page 530

471 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء کہ وہ اور اس کے نبی غالب رہیں گے.اور غلبہ سے مراد یہ ہے کہ جیسا کہ رسولوں اور نبیوں کا یہ منشا ہوتا ہے کہ خدا کی حجت زمین پر پوری ہو جائے اور اس کا مقابلہ کوئی نہ کر سکے اسی طرح خدا تعالیٰ قومی نشانوں کے ساتھ ان کی سچائی ظاہر کر دیتا ہے اور جس راست بازی کو وہ دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اس کی تخم ریزی انہی کے ہاتھ سے کر دیتا ہے لیکن اس کی پوری تکمیل ان کے ہاتھ سے نہیں کرتا بلکہ ایسے وقت میں ان کو وفات دے کر جو بظاہر ایک ناکامی کا خوف اپنے ساتھ رکھتا ہے مخالفوں کو ہنسی اور ٹھٹھے اور طعن اور تشنیع کا موقع دے دیتا ہے اور جب وہ ہنسی ٹھٹھا کر چکتے ہیں تو پھر ایک دوسرا ہاتھ اپنی قدرت کا دکھاتا ہے اور ایسے اسباب پیدا کر دیتا ہے جن کے ذریعہ سے وہ مقاصد جو کسی قدر نا تمام رہ گئے تھے اپنے کمال کو پہنچتے ہیں.غرض دو قسم کی قدرت ظاہر کرتا ہے: اوّل خود نبیوں کے ہاتھ سے اپنی قدرت کا ہاتھ دکھاتا ہے.دوسرے ایسے وقت میں جب نبی کی وفات کے بعد مشکلات کا سامنا پیدا ہو جاتا ہے اور دشمن زور میں آ جاتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ اب کام بگڑ گیا اور یقین کر لیتے ہیں کہ اب یہ جماعت نابود ہو جائے گی اور خود جماعت کے لوگ بھی تردد میں پڑ جاتے ہیں اور ان کی کمریں ٹوٹ جاتی ہیں اور کئی بد قسمت مرتد ہونے کی راہیں اختیار کر لیتے ہیں تب خدا تعالیٰ دوسری مرتبہ اپنی زبر دست قدرت ظاہر کرتا ہے اور گرتی ہوئی جماعت کو سنبھال لیتا ہے.پس وہ جو اخیر تک صبر کرتا ہے خدا تعالیٰ کے اس معجزہ کو دیکھتا ہے جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وقت میں ہوا جبکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی موت ایک بے وقت موت سمجھی گئی اور بہت سے بادیہ نشین نادان مرتد ہو گئے اور صحابہ رضی اللہ عنہم بھی مارے غم کے دیوانہ کی طرح ہو گئے.تب خدا تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کھڑا کر کے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود ہوتے ہوتے تھام لیا اور اس وعدہ کو پورا کیا جو فرمایا تھا.وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِى ارْتَضَى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمنا.یعنی خوف کے بعد پھر ہم ان کے پیر جمادیں گے.ایسا ہی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں ہوا جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام مصر اور کنعان کی راہ میں پہلے اس سے جو بنی اسرائیل کو وعدہ کے موافق منزل مقصود تک پہنچا دیں فوت ہو گئے اور بنی اسرائیل میں ان کے مرنے سے ایک بڑا ماتم برپا ہوا جیسا کہ توریت میں لکھا ہے کہ بنی اسرائیل اس بے وقت موت کے صدمہ سے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نا گہانی جدائی سے چالیس دن تک روتے رہے ایسا ہی حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ معاملہ ہوا اور

Page 531

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء صلیب کے واقعہ کے وقت تمام حواری تتر بتر ہو گئے اور ایک ان میں سے مرتد ہو گیا.سواے عزیزو! جبکہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلا دے.سواب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے اس لیے تم میری اس بات سے جو میں نے تمہارے پاس بیان کی غم گین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لیے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے، اس کا آنا تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا اور وہ دوسری قدرت نہیں آسکتی جب تک میں نہ جاؤں لیکن میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی جیسا کہ خدا کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے اور وہ وعدہ میری ذات کی نسبت نہیں ہے بلکہ تمہاری نسبت وعدہ ہے جیسا کہ خدا فرماتا ہے کہ میں اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا.سوضرور ہے کہ تم پر میری جدائی کا دن آوے تا بعد اس کے وہ دن آوے جو دائمی وعدہ کا دن ہے.وہ ہمارا خدا وعدوں کا سچا اور وفادار اور صادق خدا ہے وہ سب کچھ تمہیں دکھلائے گا جس کا اس نے وعدہ فرمایا ہے.اگر چہ یہ دن دنیا کے آخری دن ہیں اور بہت بلائیں ہیں جن کے نزول کا وقت ہے پر ضرور ہے کہ یہ دنیا قائم رہے جب تک وہ تمام باتیں پوری نہ ہو جائیں جن کی خدا نے خبر دی.میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں اور میرے بعد بعض اور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہر ہوں گے.سو تم خدا کی قدرت ثانی کے انتظار میں اکٹھے ہو کر دُعا کرتے رہو اور چاہیے کہ ہر صالحین کی جماعت ہر ایک ملک میں اکٹھے ہو کر دُعا میں لگے رہیں تا دوسری قدرت آسمان سے نازل ہو اور تمہیں دکھاوے کہ تمہارا خدا ایسا قادر خدا ہے.66 472 (رساله الوصیت روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 304 تا 306) پس پیش گوئیوں کے مطابق خلافت احمد یہ حقہ اسلامیہ قائم کی گئی اور اس کے زیر سایہ وہ تمام کام پایہ تکمیل کو پہنچ رہے ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جاری فرمائے تھے.اللہ تعالیٰ نے احباب جماعت کو خلافت احمدیہ کے ساتھ جس اٹوٹ بندھن میں باندھ رکھا ہے اور باہمی اخوت کے جس حصار میں محفوظ کر رکھا ہے وہ بے نظیر ہے اور اس کی مثال دنیا کے کسی بھی تعلق میں نہیں ملتی.خلافت تو گویا جماعت احمدیہ کی شہ رگ ہے گویا حضرت خلیفہ اسیح کا وجود ایک دل ہے اور احباب جماعت نبض کی طرح ان کی پیروی میں اطاعت کے درجات اور منازل طے کرتے چلے جارہے ہیں.دربارِ خلافت سے جو فرمان بھی جاری ہوتا ہے ہر ایک

Page 532

473 تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء احمدی بہ دل و جان اس کی تعمیل و تکمیل میں لگ جاتا ہے.دُعاؤں کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان بھی ہر ایک کے مدنظر رہتا ہے کہ لَيْسَ لِلإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعی.کہ انسان کے لیے ہر وہ چیز مقدر کر دی جاتی ہے جس کے لیے انسان سعی کمبارک کرتا ہے.پس ہر ایک احمدی ہر وقت اس بات کے لیے مستعد اور کوشاں رہتا ہے کہ کب در بار خلافت سے حکم خداوندی اُس کے کان میں پڑے اور کب وہ دیوانہ وار دُعائیں کرتا ہوا اُس حکم کی تعمیل و تکمیل کے لیے نکل پڑے.پس یہی کیفیت ہمیں اب بھی دیکھنے کو ملی جب خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کی تقریبات کے لیے خلیفہ وقت کے دہن مبارک سے دُعاؤں کی تحریک ہوئی اور پھر اس سلسلہ میں تقریبات منانے کا ایک تفصیلی پروگرام دیا گیا.ہر ایک فرد جماعت دُعاؤں کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی ان تقریبات کے اہتمام میں لگ گیا.خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی کے سلسلہ میں دنیا بھر میں منعقد کی جانے والی یہ تقریبات اسی اطاعت، محبت اور یگانگت کا منہ بولتا ثبوت اور احباب جماعت کے فطری جذبات کی آئینہ دار اور اسلام کے لیے محبت اور وقف کی رُوح کی عکاس ہیں کہ انسانوں پر مشتمل اس جماعت نے اطاعت کے معاملہ میں ہمیشہ يَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ کے تحت فرشتوں والی اطاعت دکھائی ہے اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے چنیدہ بندے کی اطاعت میں اللہ تعالیٰ کے حضور سر بہ سجود رہی ہے.اسلام احمدیت کی اس نئی صدی میں جماعت ایک نئے اور پر شوکت عہد کو لیے ہوئے ایک نئے جذبہ اور اُمنگ کے ساتھ داخل ہوئی ہے.احباب جماعت نے کسی بھی حالت میں عجز وانکسار کا دامن نہیں چھوڑا.ہمیں ہمیشہ کی طرح یہی حکم ہے کہ شکر بھی اس طرح ادا کریں کہ اللہ تعالیٰ کے حضور ہمارے سر شکرانے کے طور پر جھکے ہوئے ہوں.سو ہم تمام احباب جماعت اپنے پیارے آقا سید نا خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی قیادت میں بعینہ اللہ تعالیٰ کے حضور شکرانے کے طور پر اسی طرح جھکے ہوئے ہیں اور اپنے پیارے آسمانی آقا کے حضور ہماری جبینیں سجدات شکر ادا کر رہی ہیں کہ اُس نے ہمیں ان مبارک تقاریب میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی کہ جس کے انتظار میں کئی ایک اپنے اللہ کو پیارے ہو گئے اور آنے والے لوگ بھی اس بات کی خواہش کریں گے کہ کاش! ہم بھی اس موقع پر موجود ہوتے.الحمد للہ کہ ہم پوری شان و شوکت کے ساتھ ایک نئے عہد پر عمل پیرا ہوتے ہوئے غلبہ اسلام احمدیت کی دوسری صدی میں داخل ہو چکے ہیں.آج اسلام احمدیت پر طلوع ہونے والا سورج اس بات کا گواہ ہے کہ یہی وہ جماعت ہے جس کے بارہ میں اللہ تعالیٰ نے کھول کھول کر قرآن کریم میں بتا دیا اور حضرت اقدس محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پیش گوئی فرمائی کہ اسلام کے عروج کا دورڈ ہی ہو گا جب آسمانی بادشاہت دنیا میں قائم کی جائے گی.جب مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ الصلوۃ والسلام کا ظہور پر نور ہوگا اور ان کے وصال کے بعد منہاج نبوت پر خلافت کا نظام جاری کیا جائے گا.روزِ ازل سے طے تھا کہ یہی نظام خلافت آسمانی

Page 533

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء بادشاہت کے قیام کا ضامن ہوگا.474 خلافت دنیا میں رسالت کی قائم مقام ہوتی ہے اور نبوت کے کاموں کی تکمیل کے لیے ہی خلافت کو علی منہاج نبوت پر قائم کیا جاتا ہے.چنانچہ خلافت احمد یہ حقہ اسلامیہ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے بعد منہاج نبوت پر قائم کیا گیا تا کہ دین کی اشاعت کے جو کام ہنوز تکمیل طلب ہیں ان کو مکمل کر دیا جائے جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: خلیفہ جانشین کو کہتے ہیں اور رسول کا جانشین حقیقی معنوں کے لحاظ سے وہی ہو سکتا ہے جو ختمی طور پر رسول کے کمالات اپنے اندر رکھتا ہو اس واسطے رسول کریم نے نہ چاہا کہ ظالم بادشاہوں پر خلیفہ کا لفظ اطلاق ہو کیونکہ خلیفہ درحقیقت رسول کاظل ہوتا ہے اور چونکہ کسی انسان کے لیے دائمی طور پر بقا نہیں.لہذا خدا تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ رسولوں کے وجود کو جو تمام دنیا کے وجودوں سے اشرف و اولیٰ ہیں ظلی طور پر ہمیشہ کے لیے تا قیامت قائم رکھے.سو اسی غرض سے خدا تعالیٰ نے خلافت کو تجویز کیا تا کہ دنیا کبھی اور کسی زمانہ میں برکات رسالت سے محروم نہ رہے.“ (شہادۃ القرآن.روحانی خزائن جلد 6 - صفحہ 353) آج ہم بڑے فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو کام ہمارے سپرد کیا ہے وہ اس کے فرشتوں کی مدد سے دن دوگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے اور خلافت احمدیہ کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے غلبہ اسلام کے کاموں کی رفتار تیز تر فرما دی ہے.ترقی اسلام کے کام آج تیزی کے ساتھ آگے سے آگے بڑھتے چلے جارہے ہیں.ہم میں سے ہر ایک، کیا بچہ اور کیا بڑا، کیا عورت اور کیا مرد، اس بات کا گواہ ہے کہ جو برکات ، خلافت کی بدولت جماعت احمدیہ کو عطا ہوئی ہیں اُن سے دوسرے یکسر محروم ہیں.حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: جماعت کے اتحاد اور شریعت کے احکام کو پورا کرنے کے لیے ایک خلیفہ کا ہونا ضروری ہے اور جو اس بات کو ر ڈ کرتا ہے وہ گویا شریعت کے احکام کو ر ڈ کرتا ہے.صحابہ کا عمل اس پر ہے اور سلسلہ احمدیہ سے بھی خدا تعالیٰ نے اسی کی تصدیق کرائی ہے.جماعت کے معنی ہی یہی ہیں کہ وہ ایک امام کے ماتحت ہو.جولوگ کسی امام کے ماتحت نہیں وہ جماعت نہیں اور ان پر خدا تعالیٰ کے وہ فضل نازل نہیں ہو سکتے اور کبھی نہیں ہو سکتے جو ایک جماعت پر ہوتے ہیں.“ کون ہے جو خدا کے کام کو روک سکے انوار العلوم جلد 2 صفحہ 13) حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ ایک اور جگہ فرماتے ہیں: خلافت ایک الہی نعمت ہے.کوئی نہیں جو اس میں روک بن سکے.وہ خدا تعالیٰ کے نور کے قیام کا ذریعہ ہے جو اس کو مٹانا چاہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے نور کو مٹانا چاہتا ہے.ہاں وہ

Page 534

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ایک وعدہ جو پورا تو ضرور کیا جاتا ہے لیکن اس کے زمانے کی لمبائی مومنوں کے اخلاق سے وابستہ ہے."6 475 الفضل 23 ستمبر 1937ء.صفحہ 15) حضرت خلیفہ المسح الثالث رحم اللہ تعالی فرماتے ہیں : میں آپ کو وضاحت کے ساتھ بتانا چاہتا ہوں کہ جس شخص کو بھی اللہ تعالیٰ آپ کا خلیفہ بنائے گا اُس کے دل میں آپ کے لیے بے انتہا محبت پیدا کر دے گا اور اُس کو یہ توفیق دے گا کہ وہ آپ کے لیے اتنی دعائیں کرے کہ دعا کرنے والے ماں باپ نے بھی آپ کے لیے اتنی دُعائیں نہ کی ہوں گی اور اس کو یہ بھی توفیق دے گا کہ آپ کی تکلیفوں کو دور کرنے کے لیے ہر قسم کی تکلیف وہ خود برداشت کرے اور بشاشت سے کرے اور آپ پر احسان جتائے بغیر کرے کیونکہ وہ خدا کا نوکر ہے آپ کا نوکر نہیں ہے اور خدا کا نوکر خدا کی رضا کے لیے ہی کام کرتا ہے کسی پر احسان رکھنے کے لیے کام نہیں کرتا لیکن اُس کا یہ حال اور اس کا یہ فعل اس بات کی علامت نہیں ہے کہ اس کے اندر کوئی کمزوری ہے اور آپ اس کی کمزوری سے ناجائز فائدہ اٹھا سکتے ہیں وہ کمزور نہیں ، خدا کے لیے اس کی گردن اور کمر ضرور جھکی ہوئی ہے لیکن خدا کی طاقت کے بل بوتے پر وہ کام کرتا ہے.ایک یا دو آدمیوں کا سوال ہی نہیں میں نے بتایا ہے کہ ساری دنیا بھی مقابلہ میں آجائے تو اُس کی نظر میں کوئی چیز نہیں.“ ( خطبات ناصر جلد 1 صفحہ 494 خطبہ جمعہ 18 نومبر 1966ء) حضرت خلیفہ مسیح الرابع رحہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: دو پس کامل بھروسہ اور کامل تو کل تھا اللہ کی ذات پر کہ وہ خلافت احمدیہ کو کبھی ضائع نہیں ہونے دے گا ہمیشہ قائم و دائم رکھے گا، زندہ اور تازہ اور جوان اور ہمیشہ مہکنے والے عطر کی خوشبو سے معطر رکھتے ہوئے اس شجرہ طیبہ کی صورت میں اس کو ہمیشہ زندہ و قائم رکھے گا جس کے متعلق وعدہ ہے اللہ تعالیٰ کا کہ اَصْلُهَا ثَابِتٌ وَّ فَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ تُؤْتِي أكُلَهَا كُلَّ حِيْنِ بِاِذْنِ رَبِّهَا (ابراهيم: 25 و 26) کہ ایسا شجرہ طیبہ ہے جس کی جڑیں زمین میں گہری پیوست ہیں اور کوئی دنیا کی طاقت اسے اُکھاڑ پھینک نہیں سکتی.یہ شجرہ خبیثہ نہیں ہے کہ جس کے دل میں آئے وہ اسے اُٹھا کر اسے اُکھاڑ کے ایک جگہ سے دوسری جگہ پھینک دے.کوئی آندھی، کوئی ہوا اس ( شجرہ طیبہ ) کو اپنے مقام سے ٹلا نہیں سکے گی اور شاخیں آسمان سے اپنے رب سے باتیں کر رہی ہیں اور ایسا درخت نو بہار اور سدا بہار ہے.ایسا عجیب ہے یہ درخت کہ ہمیشہ نو بہار رہتا ہے کبھی خزاں کا منہ نہیں

Page 535

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء دیکھتا.تُؤْتِي أَكُلَهَا كُلَ حِينِ ، ہر آن اپنے رب سے پھل پاتا چلا جاتا ہے اس پر کوئی خزاں کا وقت نہیں آتا اور اللہ کے حکم سے پھل پاتا ہے.اس میں نفس کی کوئی ملونی شامل نہیں ہوتی.یہ وہ نظارہ تھا جس کو جماعت احمدیہ نے پچھلے ایک دو دن کے اندر اپنی آنکھوں سے دیکھا.اپنے دلوں سے محسوس کیا اور اس نظارہ کو دیکھ کے رُوحیں سجدہ ریز ہیں خدا کے حضور اور حمد کے ترانے گاتی ہیں.پس دُکھ بھی ساتھ تھا اور حمد وشکر بھی ساتھ تھا اور یہ ا کٹھے چلتے رہیں گے بہت دیر تک لیکن حمد اور شکر کا پہلو ایک ابدی پہلو ہے وہ ایک لا زوال پہلو ہے وہ کسی شخص کے ساتھ وابستہ نہیں.نہ پہلے کسی خلیفہ کی ذات سے وابستہ تھانہ میرے ساتھ ہے نہ آئندہ کسی خلیفہ کی ذات سے وابستہ ہے، وہ منصب خلافت کے ساتھ وابستہ ہے.وہ، وہ پہلو ہے جو زندہ و تابندہ ہے اس پر کبھی موت نہیں آئے گی ان شاء اللہ تعالیٰ.ہاں ایک شرط کے ساتھ اور وہ شرط یہ ہے: وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ.کہ دیکھو اللہ تم سے وعدہ تو کرتا ہے کہ تمہیں اپنا خلیفہ بنائے گا زمین میں لیکن کچھ تم پر بھی ذمہ داریاں ڈالتا ہے.تم میں سے ان لوگوں سے وعدہ کرتا ہے جو ایمان لاتے ہیں اور عمل صالح بجالاتے ہیں.پس اگر نیکی کے اوپر جماعت قائم رہی اور ہماری دعا ہے اور ہمیشہ ہماری کوشش رہے گی کہ ہمیشہ ہمیش کے لیے یہ جماعت نیکی پر پر ہی قائم رہے.صبر کے ساتھ اور وفا کے ساتھ تو خدا تعالیٰ کا یہ وعدہ بھی ہمیشہ ہمارے ساتھ وفا کرتا چلا جائے گا اور خلافت احمد یہ اپنی پوری شان کے ساتھ شجرہ طیبہ بن کر ایسے درخت کی طرح لہلہاتی رہے گی جس کی شاخیں آسمان سے باتیں کر رہی ہوں.“ 476 (خطبہ جمعہ 11 جون 1982ء.خطبات طاہر جلد 1 صفحہ 3.4) حضرت خلیفہ امسح الخامس اید اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے احمدیوں پر کہ نہ صرف ہادی کامل صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں شامل ہونے کی توفیق ملی بلکہ اس زمانے میں مسیح موعود علیہ السلام اور مہدی کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق بھی اس نے عطا فرمائی جس میں ایک نظام قائم ہے، ایک نظام خلافت قائم ہے، ایک مضبوط کڑا آپ کے ہاتھ میں ہے جس کا ٹوٹنا ممکن نہیں لیکن یاد رکھیں کہ یہ کڑا تو ٹوٹنے والا نہیں لیکن اگر آپ نے اپنے ہاتھ اگر ذرا ڈھیلے کیسے تو آپ کے ٹوٹنے کے امکان پیدا ہو سکتے ہیں، اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اس سے بچائے اس لیے اس حکم کو ہمیشہ یادرکھیں کہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو اور نظام جماعت

Page 536

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء سے ہمیشہ چمٹے رہو کیونکہ اب اس کے بغیر آپ کی بقا نہیں.“ 477 ( خطبات مسرور جلد 1 صفحہ 256.257 خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 22 اگست 2003 ء ) سید نا حضرت خلیفہ اصبح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 11 مئی 2003ء کو احباب جماعت کے نام ایک خصوصی پیغام میں فرمایا: قدرت ثانیہ خدا کی طرف سے ایک بڑا انعام ہے جس کا مقصد قوم کو متحد کرنا اور تفرقہ سے محفوظ رکھنا ہے.یہ وہ لڑی ہے جس میں جماعت موتیوں کی مانند پروئی ہوئی ہے.اگر موتی بکھرے ہوں تو نہ تو وہ محفوظ ہوتے ہیں اور نہ ہی خوب صورت معلوم ہوتے ہیں.ایک لڑی میں پروئے ہوئے موتی ہی خوب صورت اور محفوظ ہوتے ہیں.اگر قدرت ثانیہ نہ ہو تو دین بھی ترقی نہیں کر سکتا.“ الفضل انٹر نیشنل 23 تا 30 مئی 2003ء - صفحہ 1) پیارے آقا سید نا حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 27 مئی 2008 ءکو ایکسل سنٹر لندن میں خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی کے پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے احباب جماعت کو شکر گزار بننے کا طریق سمجھاتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے جس انعام سے ہمیں بہرہ ور فرمایا ہے اور بغیر کسی روک کے اسے جاری رکھا ہوا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھنے کا وعدہ ہے اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے بنتے ہوئے اس نعمت کا اظہار کریں تا کہ اس نعمت کی برکات میں کبھی کمی نہ آئے بلکہ ہر نیادن ایک نئی شان دکھانے والا ہو.جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا عاجزی اور انکسار شرط ہے.ہر احمدی کو ہمیشہ یادرکھنا چاہیے کہ اس اہم شرط کو ہمیشہ پیش نظر رکھے.جتنا ہم اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے جائیں گے، جتنا ہم عاجزی کا اظہار نہ صرف ظاہری طور پر بلکہ دل کی گہرائیوں سے تقوی پر چلتے ہوئے کریں گے اللہ تعالیٰ کے انعام سے حصہ لیتے چلے جائیں گے.یہ دن جو آج ہم خلافت احمدیہ کے سو سال پورے ہونے پر خاص اہتمام سے منارہے ہیں یا ہر سال عمومی طور پر مناتے ہیں یہ ہمیں اس بات کی یاد دلانے والا ہونا چاہیے کہ تقوی پر چلتے ہوئے.عاجزانہ راہوں کو اختیار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے احکامات اور تمام او امر و نواہی پر پوری طرح کار بند رہنے کی کوشش کریں گے.آج صرف نظمیں پڑھنے یا غبارے اُڑانے یا متفرق پروگرام بنانے یا اس خوشی میں اچھے کھانے کھانے اور مٹھائی کھانا ہمارا مقصد نہیں ہے.یہ پروگرام جو اس وقت ہورہا ہے یا مختلف جماعتوں میں ہو گا صرف خوشی منانے کے لیے نہیں ہے.ٹھیک ہے، یہ بھی ایک مقصد ہے جیسا کہ

Page 537

تأثرات_خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء میں نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نعمت کا اظہار ہے.لیکن اس اظہار سے ہماری توجہ تقوی کی راہوں کی طرف پھر جانی چاہیے.اگر یہ ظاہری شور شرابا تصنع اور بناوٹ اور پروگراموں میں دُنیا داری کے اظہار کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش ہے تو یہ عمل اس طرح قابل کراہت ہے جس طرح جلسہ سالانہ سے پاک تبدیلیاں پیدا کیے بغیر چلے فرمایا: جانایا کوئی بھی غیر صالح عمل ، جو خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے بغیر ہو.پس آج کا دن ایک نیا عہد باندھنے کا دن ہے.آج کا دن ہمیں اپنی تاریخ سے آگاہ کرنے کا دن ہے.آج کا دن ہمیں اُس دن کی یاد دلانے کا دن ہے جب افراد جماعت پر آج سے سو سال پہلے ایک زلزلہ آیا تھا.آج کے دن سے ایک دن پہلے ایک واقعہ ہوا جس نے جماعت کو ہلا کر رکھ دیا.26 مئی 1908ء کا دن جب خدا کا پیارا مسیح موعود اپنے مولا کے حضور حاضر ہو گیا.اس واقعہ کی خبر اللہ تعالیٰ آپ کو ایک عرصہ سے دے رہا تھا جس کا ذکر آپ نے جماعت کے سامنے کرنا شروع کر دیا تھا اور رسالہ الوصیت میں بڑا کھل کر جماعت کو اس طرف توجہ دلاتے ہوئے آپ نے ایمان اور تقوی میں بڑھنے کی خاص طور پر تلقین فرمائی اور جماعت کو تسلی دی کہ یہ نہ سمجھنا کہ میرے جانے سے خدا کا تائیدی ہاتھ تم سے اُٹھ جائے گا بلکہ اللہ تعالیٰ کے وعدے میرے بعد بھی پورے ہوتے رہیں گے.“ 478 الفضل انٹر نیشنل.خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی نمبر.25 جولائی تا7 اگست 2008ء صفحہ نمبر 4) اسی خطاب میں دشمنان احمدیت کو مخاطب کرتے ہوئے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ”اے دشمنان احمدیت ! میں تمہیں دوٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ اگر تم خلافت کے قیام میں نیک نیت ہو تو آؤ اور مسیح محمدی کی غلامی قبول کرتے ہوئے اس کی خلافت کے جاری و دائمی نظام کا حصہ بن جاؤ.ورنہ تم کوششیں کرتے کرتے مر جاؤ گے اور خلافت قائم نہیں کر سکو گے، تمہاری نسلیں بھی اگر تمہاری ڈگر پر چلتی رہیں تو وہ بھی کسی خلافت کو قائم نہیں کر سکیں گی.قیامت تک تمہاری نسل در نسل یہ کوشش جاری رکھے تب بھی کامیاب نہیں ہو سکے گی.خدا کا خوف کرو اور خدا سے ٹکر نہ لو اور اپنی اور اپنی نسلوں کی بقا کے سامان کرنے کی کوشش کرو.یہ باتیں جو غیروں کے بارے میں میں نے بیان کیں صرف ہمارے لیے ان کی حسرتوں پر خوش ہونے کی وجہ نہیں بننی چاہئیں یا صرف چند ہمدردوں کے دلوں میں ان کے لیے

Page 538

479 تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء ہمدردی پیدا نہ ہو بلکہ حسد کی جس آگ میں دشمن جل رہا ہے تو یہ نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کرتا ہے اور جہاں کمزور احمدیوں کو دیکھتا ہے اُن پر حملے بھی کرتا ہے اس وجہ سے آج خلافت کے ساتھ چھٹے ہوئے احمدیوں کا فرض ہے کہ خلافت کی مضبوطی اور استحکام کی دعاؤں کے ساتھ افراد جماعت ایک دوسرے کے لیے بھی دعائیں کریں تا کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان حاسدوں اور شریروں کے شر اور حسد سے محفوظ رکھے.یہ دور جس میں خلافت خامسہ کے ساتھ خلافت کی نئی صدی میں ہم داخل ہورہے ہیں انشاء اللہ تعالیٰ احمدیت کی ترقی اور فتوحات کا دور ہے.میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی تائیدات کے ایسے باب کھلے ہیں اور کھل رہے ہیں کہ ہر آنے والا دن جماعت کی فتوحات کے دن قریب دکھا رہا ہے.میں تو جب اپنا جائزہ لیتا ہوں تو شرم سار ہوتا ہوں.میں تو ایک عاجز ، ناکارہ ، نا اہل ، پر معصیت انسان ہوں.مجھے نہیں پتہ کہ خدا تعالیٰ کی مجھے اس مقام پر فائز کرنے کی کیا حکمت تھی.لیکن میں علی وجہ البصیرت کہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ اِس دور کو اپنی بے انتہا تائید و نصرت سے نوازتا ہوا ترقی کی شاہراہوں پر بڑھاتا چلا جائے گا.ان شاء اللہ.اور کوئی نہیں جو اس دور میں احمدیت کی ترقی کو روک سکے اور نہ ہی آئندہ کبھی یہ ترقی رُکنے والی ہے.خلفا کا سلسلہ چلتا رہے گا اور احمدیت کا قدم آگے سے آگے ان شاء اللہ بڑھتا رہے گا.گزشتہ پانچ سالوں میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں کی بارش کا ذکر بھی جلسے کی تقریروں میں ہوتا رہا ہے اور اب بھی ان شاء اللہ تعالیٰ ہوگا.پس خلافت احمدیہ کے ساتھ جو ترقی وابستہ کی گئی ہے اور جس کا اظہار حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے رسالہ الوصیت میں بھی فرمایا ہے.یہ ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے اور ہر وہ شخص جو خلافت سے جڑا رہے گا، جو اپنے ایمان اور اعمال صالحہ میں ترقی کرے گا اسے اللہ تعالیٰ ان انعامات کے نظارے کرائے گا جو خلافت کے ساتھ جڑے رہنے سے ہر فر د جماعت پر بھی ہوں گے.اور اللہ تعالی خلافت احمدیہ کو بھی ایسے افراد عطا فرماتا رہے گا جو اخلاص و وفا میں بڑھتے چلے جانے والے ہوں گے.جو قیام و استحکام خلافت کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا دینے والے ہوں گے.جن کے دلوں کو اللہ تعالیٰ خود خلافت کی محبت سے بھر دے گا اور بھر رہا ہے اور بھرا ہوا ہے.اور میں تو ایسے نظارے روزانہ ہر قوم اور ہر ملک میں دیکھ رہا ہوں.ابھی افریقہ کے دورے کے نظارے آپ نے دیکھ لیے کہ وہ لوگ کس طرح محبت سے سرشار ہیں.میری تو بہت عرصہ پہلے خدا تعالیٰ نے یہ تسلی کروائی ہوئی ہے کہ اس دور میں

Page 539

تأثرات_خلافت احمدیہ صد سالہ جوبلی تقریبات 2008ء وفاداروں کو خدا تعالیٰ خود اپنی جناب سے تیار کرتا رہے گا.پس آگے بڑھیں اور اپنے ایمان اور اعمال صالحہ کا محاسبہ کرتے ہوئے آپ میں سے ہر ایک ان با برکت وجودوں میں شامل ہو جائے جن کو خدا تعالیٰ خلافت کی حفاظت کے لیے خود اپنی جناب سے ننگی تلوار بنا کر کھڑا کرے گا.“ 480 الفضل انٹر نیشنل.خلافت احمد یہ صد سالہ جوبلی نمبر.25 جولائی تا 7 اگست 2008ء صفحہ نمبر 12) اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ اسی طرح اطاعت و وفاداری کے ساتھ اور محبت اور باہمی اخوت کے ساتھ خلافت احمدیہ کا دست و بازو بنائے رکھے اور خلافت احمدیہ کے دوام اور استحکام کے لیے دعائیں اور مبارک کوششیں کرتے رہنے کی توفیق عطا فرما تا چلا جائے اور اس کے نتیجہ میں ہمیں ہماری زندگیوں میں ہی قریب کے زمانہ میں غلبہ اسلام کے دن دکھائے.آمین

Page 539