Targheeb-ul-Momineen

Targheeb-ul-Momineen

ترغیب المؤمنین فی اعلاء کلمة الدین

اُردو ترجمہ
Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR

۱۸۹۷ء میں ایک عیسائی احمد شاہ نے ایک نہایت ہی گندی اور دل آزار کتاب ’’اُمَّھات المؤمنین‘‘ کے نام سے شائع کی اور کا ایک ہزار نسخہ بذریعہ ڈاک ہندوستان کے علماء اور معززینِ اسلام کو مفت بھیجا گیا تا ان میں سے کوئی اس کا جواب لکھے۔ تمام مسلم انجمنوں نے تو اس کتاب کی اشاعت رُکوانے کے سلسلہ میں گورنمنٹ میں میموریل بجھوانے شروع کردئیے اور ان کی توجہ اسی طرف مبذول رہی مگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مئی ۱۸۹۸ء میں اس کتاب کے ردّ میں ایک کتاب البلاغ جس کا دوسرا نام فریادِ دد ہے، تحریر فرمائی اور اس کا ایک حصہ عربی فصیح بلیغ میں بعنوان ’’ ترغیب المؤمنین فی اعلاء کلمة الدین‘‘ تحریر فرمایا۔ یہ عربی حصہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فوری طور پر ۱۳۱۶ھ بمطابق مئی ۱۸۹۸ء میں ’’ترغیب المؤمنین فی اعلاء کلمة الدین‘‘ کے نام سے فارسی ترجمہ کے ساتھ شائع کردیا تھا۔ <div class="container mt-2"> <div class="container mt-2"> اس عربی تصنیف کا اُردو زبان میں ترجمہ افادہٴ عام کے لئے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں عربی متن اور اس کا اُردو ترجمہ بالمقابل دیا گیا ہے تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔ </div> </div>


Book Content

Page 1

تَرْغِيْبُ الْمُؤمِنِين في إعْلَاءِ كَلِمَةِ الدِّين (اردو ترجمہ) تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی سیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

Page 2

ٹائیٹل باراول هذه رسالة كريمة الجاءتني التهيا مصلحة عظيمة وسميتها یہ ایک اعلیٰ رسالہ ہے مجھے اس کے ( لکھنے کے ) لئے ایک عظیم مصلحت نے آمادہ کیا ہے اور میں نے اس کا نام ترغيب المومنين نے اسلام کا متلدین رکھا ہے.طبعيت في مطبع ضياء الاسلام قاديان فى ساسة من الحرة المقدسية یہ رسالہ ضیاء الاسلام پر لیس قادیان میں ۱۳۱۶ھ میں شائع ہوا.

Page 3

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلرَّحمن الذي ابتدء سب تعریفیں اس رحمن (خدا) کے لئے ہیں بالافضال.و اسبغ من العطاء جس نے اپنے فضلوں سے ( ہر چیز کا ) آغاز من غير عمل سبق من فرمایا اور اس نے عمل کرنے والوں کے کسی العُمال.الكريم الذي نضح عمل کے صادر ہونے سے پہلے اپنی عطاء کو عَنّا المكاره و اتم علینا کامل کیا.وہ کریم ہے جس نے ہم سے انواع النوال.واعطانا مکروہات کو دور فرمایا اور ہم پر اپنی قسما قسم کی كل شيء قبل السوال نعمتوں کو کمال تک پہنچایا اور اس نے ہمیں ہر و اظهار الآمال بعث لنا چیز سوال سے پہلے اور امیدوں کے اظہار.رسولا كريما بارعافی سے پہلے عطا فرمائی.اس نے ہمارے لئے الخصال.سباق غايات شمائل و خصائل میں افضل رسول کریم مبعوث في كل نوع الكمال فرمایا جو کمال کی ہر قسم کی انتہاؤں میں بہت الــــرســــل و الـنبيين.زیادہ سبقت لے جانے والا اور خاتم الرسل ى الامى الذى هو اور خاتم النبین ہے.وہی اُمتی نبی جو کہ محمد صلی خاتم النبى محمد بما حُمد علی اللہ علیہ وسلم ہے کیونکہ وہ فیض پانے والوں کی السن المستفيضين و زبانوں سے بہت تعریف کیا گیا.اور اس وجہ بما بذل الجهد للأمة و سے بھی کہ آپ نے اُمت کے لئے انتہائی شاد الدين.وبما جاء لنا جدوجہد فرمائی اور دین کو مضبوط کیا اور اس وجہ بکتاب مبين.و بـمـا اوذى سے بھی کہ وہ ہمارے لئے کتاب مبین لائے ۳۷۵

Page 4

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه لناعند تبلیغ رسالات اور بوجہ اس کے کہ رب العالمین کے پیغامات ربّ العلمين.وبما اکمل کی تبلیغ کے سبب آپ کو ہمارے لئے تکلیف كلّ ما لم يُكمل فى الكتب دی گئی اور بسبب اس کے کہ آپ نے کتب الاولى.واعطى شريعة سابقہ میں جو کچھ نا مکمل تھا اسے مکمل کر دیا اور منزهة عن الافراط والتفريط افراط و تفریط اور دیگر نقائص سے پاک و نقائص اخرى و اکمل شریعت عطا کی اور آپ نے اخلاق کو کامل الاخلاق و اتم ما خری فرمایا اور جو ناقص تھا اسے پورا کیا اور مخلوق و احسن الى طوائف الورى.کے ہر طبقے پر احسان فرمایا اور عمدہ فصیح بیان رشد بغرر البیان اور روشن وحی سے ہدایت سکھائی اور آپ نے و وحی اجلی و عصم من ضلالت سے بچایا اور حفاظت کی.آپ نے الضلالة و تـحـامـی و انطق گونگوں کو نطق بخشا اور ان میں ہدایت کی روح العجماوات و نفخ فيهم روح پھونک دی اور ان کو تمام رسولوں کا وارث بنایا الهدى و جعلهم ورثاء كافة اور ان کو پاک کیا اور ان کا تزکیہ کیا یہاں تک المرسلين.و طهرهم و نگاهم کہ وہ رضائے الہی میں فنا ہو گئے اور انہوں نے اللہ عز وجل کی خاطر اپنے خون بہائے اور علم حتى فنوا في مرضات نوافي الحضرة.و اهر اقوا دمائهم اطاعت کرتے ہوئے اپنا آپ (اس کے ) لله ذي العزة و اسلموا سپرد کر دیا اور اسی طرح آپ نے نئے،.وجوههم منقادین و کذالک اچھوتے معارف مخفی لطائف اور نا در نکات علم معارف مبتكرة.و لطائف سکھائے ، یہاں تک کہ ہم نے آپ کے فضل مكنونة.ونكات نادرة.حتى سے خوشہ چینی کرتے ہوئے فضل کو پالیا اور ہم بلغنا الفضل باغتراف فضالته.نے آپ کی راہنمائی کے چنیدہ ثمر سحق کے وعــرفـــا ادلة الحق باختراف | دلائل کی معرفت پائی اور ہم زمین میں دھنسے

Page 5

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه دلالته.وصعدنا الى السماء بعد ہونے کے بعد اب آسمان کی بلندیوں تک ما كنا خاسفين.اللهم فصل علیه پہنچ گئے ہیں.اے اللہ ! اب تو محمد صلی اللہ علیہ و سلّم الى يوم الدين.و على آله وسلم پر اور آپ کی مطہر وطتیب آل پر اور الطاهرين الطيبين و اصحابه آپ کے مددگار و تائید یافتہ اصحاب پر الناصرين المنصورين.نخب الله قیامت تک درود و سلام بھیج.اللہ تعالیٰ کے.الذين آثروا الله علی انفسهم و چنیدہ جنہوں نے اللہ کو اپنے نفسوں ، اپنی اعراضهم و اموالهم والبنين عزتوں اور اپنے اموال و اولاد پر ترجیح والسلام علیکم یا معشر دی.السلام علیکم اے برادران جماعت الاخوان لقيتم خيرا و وُقيتم (اللہ کرے) خیر پاؤ اور تم زمانے کے شرور الزمان.و رُزقتم مرضات شرور سے محفوظ رہو اور تمہیں رب العالمین کی رضا ملے..رب العالمين.اما بعد فاعلموا ايها اما بعد ! اے بھائیو ، دوستو اور ساتھیو ! الاخوان و الاحباب و الاقران پس تم جان لو کہ اس زمانے نے عجائب ان الزمان قد اظهر العجب.و ظاہر کئے ہیں اور ہمیں غم واندوہ دکھایا ہے ارانـا الشجي والشجب وسخر اور اندھیری رات کے اُتو چمکدار موتی بوم ليلة الليلاء من الدرة کے ساتھ تمسخر کر رہے ہیں اور قریب ہے کہ البيضاء و شارف ان تشن پے در پئے اس دین رحمن پر حملے ہوں.جو الغارات على دين الرحمن عرفان کی غیر معمولی خوشبو سے معطر کیا الذي ضمخ بالطيب العميم من گیا ہے.اور اس میں جنت کی نعماء العرفان.وأودع لفائف نعيم بكثرت ودیعت کی گئی ہیں اور اس کی الجنان.و سيقت اليه انهار طرف صاف شفاف پانی کی نہریں من ماء معين.و تفصیل ذالک لائی گئی ہیں اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ ۳۷۷

Page 6

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه ان بعض السفهاء من | نئے نئے عیسائی ہونے والوں میں سے بعض المتنصرين والمرتدین بیوقوف اور مرتد اور گمراہ لوگوں نے تحقیر اور الضالين.سبّوا نبينا محقرین بے باکی سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غير مبالين وطعنوافی گالیاں دیں اور استہزاء کرتے ہوئے دیننا مستهزئين مع انهم ہمارے دین کے بارے میں طعنہ زنی کی، اتخذوا الها من دون الرحمن با وجود اس کے کہ انہوں نے رحمن خدا کو چھوڑ وتركوا الله عاكفين علی کر (عاجز انسان کو ) معبود بنا لیا اور انہوں الانسان.و جاؤا بافک مبین.نے انسان کے سامنے دوزانو ہوتے ہوئے فلا يَسْتَحْيَـونَ بل يُؤذون اهل الله کو ترک کر دیا اور انہوں نے کھلا کھلا جھوٹ الحق جالعين.ويفسدون فی گھڑا.پس وہ حیا نہیں کرتے بلکہ اہل حق کو الارض مجترئين.ويصولون بے شرمی سے دُکھ دیتے ہیں اور وہ بے باک | على المسلمين مغضبین ہو کر زمین میں فساد کرتے اور غضبناک ہو کر ہوکر امأمورين لازالة مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں حالانکہ ہم ان کے تماثيلهم وازاحة اباطيلهم.بتوں کو توڑنے ، ان کی باطل باتوں کو دُور و اجاحة تساويلهم.و اقتلاع کرنے ، ان کی ملمع سازیوں کی بیخ کنی کرنے اقاويلهم.والان ظهر الامر اور ان کی جھوٹی باتوں کو جڑ سے اُکھیڑنے کے معكوسا.و عاب الليل شموسا لئے مامور ہیں اور اب معاملہ الٹ گیا ہے اور وصال المتنصرون على راتیں سورج کی عیب چینی کر رہی ہیں اور نو المسلمين.و من فتنهم عیسائی مسلمانوں پر ٹوٹ پڑے ہیں.اور ان الجديدة ان رجلا منھم کے نئے فتنوں میں سے ایک یہ ہے کہ ان میں الف کتــابــا و ســمــاه امهات سے ایک شخص نے کتاب لکھی اور اس کا نام المؤمنين.وسلك فيه كل أمهات المؤمنین رکھا ہے اور اس نے اس میں وكنــــا ۳۷۸

Page 7

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه طريق السب و الافتراء فتنه باز مفسدوں کی طرح دشنام دہی اور كالمفسدين الفتـانين.انـه افترا پردازی کا ہر طریق اختیار کیا ہے.یہ امرء استعمل السفاهة في ايا شخص ہے جس نے اپنے خطاب خطابه.وأبدى عذرة كانت (کتاب ) میں بے حیائی سے کام لیا ہے اور في وطابه واظهر کانه اس نے وہ پلیدی ظاہر کی جو اس کے اندر اتم الحجة في كتابه و ختم تھی اور اس نے ایسے ظاہر کیا کہ گویا اس المباحث بفصل خطابه و لَيْسَ نے اپنی کتاب میں اتمام حجت کر دی اور فی کتابه من غير السب اپنے فیصلہ کن کلام سے بحث کو ختم کر دیا ہے و الشتم و کلمات لا یلیق حالانکہ اس کی کتاب میں سب وشتم کے سوا لاهل الحياء والحزم.بيد انه کچھ بھی نہیں اور ایسے کلمات ہیں جو حیا دار ابدع بارسال كتبه من اور عقلمند شخص کو زیب نہیں دیتے.اس نے غير طلب الى المسلمین اپنی کتابوں کو بغیر کسی طلب کے قوم کے الغيورين من اعزة القوم معززین اور چنیدہ مومنین میں سے غیور ۵ و نخب المؤمنين.وتلک مسلمانوں کو بھیجا.اور یہی وہ آگ ہے جس هي النار التي التهبت في ضرم نے دردمندوں کی آتش کو اور بھڑ کا یا ہے المتألمين و احرقت قلوب اور مسلمان مومنوں کے دلوں کو جلایا ہے.المؤمنين المسلمين.فلما پس جب ہم نے اس کتاب کو دیکھا اور اس رَأَيْنَا هذا الكتاب و عثرنا کی بیہودہ گوئیوں اور دشنام دہی اور عیب تراشی على غلوائه و ماست و ذاب پر اطلاع پائی اور اس کے تکلیف دہ کلمات قرئنا كلمه الموذية.و آنسنا پڑھے اور ہم اُس کی غصہ دلانے والی گندی قذفاته المغضبة و شاهدنا گالیوں سے آگاہ ہوئے اور ہم نے اس ضيمه الصريح.و قوله القبیح کے صریح ظلم اور فتیح کلام کا مشاہدہ کیا

Page 8

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه واجتلينا ما استعمل من جور اور بصیرت کی نگاہ سے ) اس ظلم وستم ، بہتان تراشی ( و اعتساف وقذف و شتم اور کمینوں کی طرح فحش گوئی کو دیکھا جو اس نے كاجلاف.عـلـمـنـا انه نطق بها روا رکھی تھی تو ہم نے جان لیا کہ اس نے عمداً معتمدًا لاغضاب المسلمین مسلمانوں کو غصہ دلانے کے لئے یہ باتیں کی ہیں و ماتفوه علی وجه الجد اور اس نے رشد و ہدایت کے طالب محققین کی كالمسترشدين المحققين طرح تحقیق کر کے یہ بات نہیں کی.بلکہ اس نے بل تكلم في شان سيد الانام سید الانام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں فتیح ترین باقبح الكلام كما هو عادة كلمات کہے ہیں جیسا کہ یہ سفلہ طبع اور کمینوں کی الاجلاف و اللئام ليوذی قلوب عادت ہوتی ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے دلوں اور المسلمين و طوائف اهل اہل اسلام کے فرقوں کو ایذاء پہنچائے اور الاسلام.ويُغلى قلوب امة خير خير المرسلين صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت کے دلوں کو المرسلين.فظهر كما اراد هذا جوش دلائے پس جیسا کہ اس فتنہ پرداز نے ارادہ الفتان و تالّم بكلمه كل من فی کیا وہی ہو گیا اور اُس کے اِن کلمات کی وجہ سے قلبه الایمان و اصاب ہر اُس شخص نے تکلیف محسوس کی جس کے دل میں المسلمين بقذفه جراحة مؤلمة.ایمان ہے اور اس کے اس بدگوئی کی وجہ سے وقرحة غير ملتئمة.وظنوا مسلمانوں کو انتہائی تکلیف دہ زخم اور ایسا نا سور لگا جو انهم من المجرمين.ان لم کہ مندمل ہونے والا نہیں ہے اور انہوں نے گمان ينتقموا كالمؤمنين المخلصین کیا کہ اگر انہوں نے خالص مومنین کی طرح انتقام و ذكروا بها ايام الاولین نہ لیا تو ضرور وہ مجرموں میں سے ہوں گے.اس ولو لا منعهم ادب السلطنة سے انہوں نے اپنے اسلاف کے زمانے کو یاد کیا المحسنة.وتذكر عنایات اور اگر انہیں محسن سلطنت کا ادب مانع نہ ہوتا اور الدولة البرطانية.لعملوا عملا برطانوی حکومت کے احسانات یاد نہ آتے تو ۳۸۰

Page 9

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه كالمجانين.ولا شك ان هذا ضرور وہ جنونی لوگوں کی طرح عمل کرتے.اور 1 الـسـفـيـه اعتدى في كلماته.و کوئی شک نہیں کہ اس بے حیا نے اپنے کلمات اغرى العامة بجهلاته.و جاوز میں حد سے تجاوز کیا اور اپنی جاہلانہ باتوں سے الحد كالغالين.فلاجل ذالك عامۃ المسلمین کو اکسایا اور غلو کرنے والوں کی قد هاجت الضوضاة و ارتفعت طرح حد سے تجاوز کیا پس اسی وجہ سے شور بر پا الاصوات.وتضاغي الناس برنّة ہوا اور آوازیں بلند ہوئیں اور لوگوں نے نوحہ النياحة.واشتعل الطبائع من کرنے والوں کی آواز کی طرح گریہ وزاری هذه الوقاحة.ومُلا الجرائد کی اور اس بے حیائی کی وجہ سے طبیعتیں مشتعل بتلك الاذكار.وقام كل احد ہو گئیں اور ان کے تذکرہ سے اخبار بھر گئے اور ككُماة المضمار بما آذى ہر کوئی مرد میدان حد سے بڑھنے والوں کی ایذاء کے سبب اُٹھ کھڑا ہوا.كالمعتدين.والحاصل انه افترای و تجرّم.حاصل کلام یہ ہے کہ اس نے افترا کیا اور معصوم پر و اراد ان يستأصل الحق تہمت لگائی اور ارادہ کیا کہ حق کو جڑ سے اکھیڑ دے و يتصرم.و اسبل غطاء ا اور کاٹ دے اور اُس نے لوگوں کی مغالطہ دہی کے غليظا لاغلاط الناس و اراد لئے بھاری پردہ ڈال دیا اور اس نے ارادہ کیا کہ أن يُطفئ انوار النبراس چراغ کے انوار کو بجھا دے پس مسلمان غضبناک فنهض المسلمون مستشیطین ہو کر مشتعل ہوتے ہوئے اُٹھ کھڑے ہوئے.اور مشتـعـلـين.وصاروا طرائق قددا انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے ، غصہ کی حالت زاعقين مغتاظين.فذهب میں متفرق طریق اختیار کر لئے.پس ان میں سے بعضهم الى ان يُبلغ الامر الى بعض کی رائے یہ تھی کہ اس معاملہ کو حکام تک پہنچایا الحكام ويترافع لغرض جائے اور انتقام کی غرض سے مقدمہ کیا جائے اور الانتقام.والآخرون مالوا کچھ دوسرے ان اوہام کے رد کی طرف مائل ہوئے ۳۸۱

Page 10

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه سے الى الردّ على تلك الاوهام.اور اس رڈ لکھنے کو فرائض اسلام میں.و حسبوه من واجبات الاسلام خیال کیا پس وہ لوگ جنہوں نے حکام تک فالذين اختاروا الترافع عرضوا بات کو پہنچا نا پسند کیا انہوں نے اپنی شکایت شكواهم على حضرة نائب کو جناب وائسرائے تک پہنچایا اور انہوں الدولة وارسلوا ما كتبوا نے اس معاملہ میں جو میموریل لکھا تھا وہ لهذه الخطة.و الفريق الثاني بھیج دیا.دوسرے گروہ نے کتاب کے رڈ توجهوا الى ردّ الکتاب کی طرف توجہ کی اور دیگر لوگ غم واندوہ والآخرون وجموا من الاكتياب سے گم سم ہو گئے.اور اسی طرح انہوں نے و کذالک اختلفوا فی الاعمال اپنے اعمال اور آراء میں اختلاف کیا اور ہر ایک و الأراء.و استخلص كل احد ما نے اپنی عقل کے مطابق جو مناسب سمجھا اسے هدى اليه من الدهاء.فالذی اختیار کیا.پس جس کی ضرورت کو میں نے محسوس أشرب حسّی و تلقفه حدسی.کیا اور جسے میری فراست نے مناسب پایا وہ یہ ان الاصوب طريق الردّ و الذب ہے کہ سب سے درست بات یقینا رڈ لکھنے اور لا الاستغاثة ولا السب بالسب دفاع کرنے کا طریق ہے نہ کہ مقدمہ بازی اور وانی اعلم بلبال المسلمين گالیوں کے مقابل گالیاں دینا.اور میں وما عرى قلوب المؤمنين من مسلمانوں کے غم کی شدت اور جو مومنوں کے دلوں السن الموذين ولکنی اری کو موذیوں کی زبانوں سے تکلیف پہنچی ہے اسے الخير فى ان نجتنب اچھی طرح جانتا ہوں.لیکن میں خیر اسی بات میں المحاكمات.ولا نوقع انفسنا دیکھتا ہوں کہ ہم مقدمہ بازی سے اجتناب کریں في المخاصمات.و نتحامی اور ہم اپنے نفسوں کو لڑائی جھگڑے میں نہ ڈالیں اموالنا من غرامات التنازعات اور اپنے اموال تنازعات کے جرمانوں اور اپنی و اعراضنا من القيام امام القضاة عزتیں قاضیوں کے سامنے کھڑے ہونے سے ۳۸۲

Page 11

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه ونصبر على ضجر اصابنا بچائیں.اور ہم ہر پہنچنے والے اضطراب اور ہر و غم اذابنا.ليعدمنا مبرة گھلا دینے والے غم پر صبر کریں تاکہ ( یہ کام) عند احكم الحاكمين.ہماری طرف سے احکم الحاکمین کے حضور نیکی شمار کی ومانسينا ما رأينا من جائے اور ہم نے جو ظلم اور تعدی دیکھی ہے اسے جور و عسف.واتى حر بھولے نہیں ہیں اور کون آزاد شخص ذلت پر راضی پر رضی بخسف.وقد او دینا ہوتا ہے.ہمیں اپنے دین قویم اور ہمارے نبی کریم في ديننا القويم و رسولنا صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تکلیف دی گئی اور ہم الكريم و آنسنا ما هیج نے اس (بات) کا بھی مشاہدہ کیا جس نے افسوس الاسف و اجـرى الـعبــرات کو برانگیخت کیا اور آنسو جاری کئے اور ہم نے اس و شاهدنا ما اضجر القلب بات اور ان طعنوں کا مشاہدہ کیا جس نے دلوں کو وزجى الزفرات.بید تنگ کیا اور آہوں کا باعث بنا.مگر حکومت برطانیہ ان الدولة البرطانية لهؤلاء ان لوگوں کی جائے امید ہے اور پادریوں کے اس كالا واصر الموملة.و لقسيسين حکومت پر حقوق ہیں.اور ہم جانتے ہیں کہ ان حقوق على هذه الدولة پادریوں کی بے حرمتی کرنا ایسا معاملہ ہے جسے یہ و نعلم ان نبذ حرمهم امر سلطنت پسند نہ کرے گی اور یہ ارادہ کرنا بھی اسے لا ترضاه هذه السلطنة تکلیف میں ڈالے گا اور یہ کارِ عدالت اُس پر گراں ويُنصبها هذا القصد و تشق گزرے گا اور اس حکومت کے ہم پر احسانات ہیں عليهـا هـذه الـمـعـدلة.ولها ضروری ہے کہ ہم انہیں فراموش نہ کریں.پس علينا منن يجب ان لا نلغيها.چاہیے کہ ہم اس تکلیف پر صبر کریں جو ہمیں پہنچی فلنصبر على ما اصابنا لعلنا ہے تاکہ ہم اسے راضی کر سکیں اور نو عیسائیوں کو سزا نرضيها.وما نفعل بتعذيب دلوا کر ہم کیا کریں گے جبکہ ہم اس کے عادل المتنصرين و قد رأينا امنا من حکمرانوں سے امن دیکھ چکے ہیں اور ہم نے ان ۳۸۳

Page 12

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه اور حكامها العادلين و وجدنا حكام ( کے طفیل ) بہت سی تر و تازگی بهم كثيرا من غض و سرور خوشی اور آسودگی اور شادمانی پائی ہے اور وخفض وحبور و مامسنا ہمیں ان سے دین کے معاملے میں کسی قسم منهم شظف فی الدین کی تنگی نہیں پہنچی اور نہ ہی ظالم بادشاہوں کا ولا جنف كالظالمين من سا ظلم بلکہ انہوں نے ہمیں قول وفعل میں السلاطين.بل اعطونا حرّيةً آزادی دی ہے اور انہوں نے ہمیں اپنی فعلا و قولا و ارضونا حفاوة مہربانیوں اور احسان سے راضی کیا ہے وطولا.وما رأينا سوءًا اور ہم نے اس حکومت سے کوئی برائی نہیں من هذه الدولة.ولا قشفا دیکھی اور نہ ہی سکھوں کے وقت کی طرح كايام الخالصة.بل ربينا کی تختی بلکہ جب سے ہم نے ہوش سنبھالا اور تحت ظلها مذ میطت عنا جوان ہوئے ہم نے اس کے زیر سایہ التمائم.و نیطت بنا العمائم.پرورش پائی اور ہم اس کی پناہ میں امن سے و عشـنـا بكنفها آمنين.و جعلها رہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے ہمارے لئے ایسے الله لنا كعين نستسقيها.چشمہ کی طرح بنایا جس سے ہم سیراب ہوتے و کعین نجتلى بها.فنحاذر ہیں اور ایسی آنکھ کی طرح جس کے ذریعے ان يفرط الى هذه الدولة ہم دیکھتے ہیں پس ہم اس بات سے بچتے ہیں بعض الشبهات.وتحسبنا کہ اس حکومت کو ( ہمارے متعلق ) شبہات من قوم يضمرون الفساد فی پہنچیں اور وہ ہمیں ایسی قوم میں سے خیال النيات.فلذالک ما رضينا کرے جن کی نیتوں میں فساد چھپا ہوتا ہے | بان نترافع لتعذيب هذا.پس اس وجہ سے ہم اس بہتان تراش شریر کو القذاف الشرير و اعرضنا سزا دلوانے کے لئے مقدمہ بازی پر تیار نہیں عن مثل هذه التدابير.ہوئے اور ہم نے ایسی تدابیر سے اعراض کیا ۳۸۴

Page 13

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين " اردو تر جمه وحسبنا انه عمل لا ترضاه اور خیال کیا کہ یہ عمل ایسا ہے جسے حکومت الدولة.و لا تستجاده تلک پسند نہ کرے گی اور نہ ہی یہ سلطنت اسے اچھا السلطنة.فكففنا كالمعرضين جانے گی پس ہم اعراض کرنے والوں کی و سمعت ان بعض المستعجلين طرح رُک گئے اور میں نے سنا ہے کہ من المسلمين.ارسلوا رسائل مسلمانوں میں سے بعض جلد بازوں نے الى الدولة مستغيثين.وتمنوا فریاد کرتے ہوئے حکومت کو خطوط بھی بھیجے.ان يوخذ المؤلف كالمجرمین اور انہوں نے خواہش کی ہے کہ اس مؤلف کو و ان هي الا امانی کامانی مجرموں کی مانند پکڑا جائے اور یہ صرف دیوانوں المجانين.و اما نحن فما نری کی خواہشات جیسی خواہشات ہیں اور جہاں تک في هذا التدبير عاقبة الخير.ہمارا تعلق ہے تو ہم اس تدبیر کا انجام بخیر نہیں ولا تفصيًا من الضير.بل هو دیکھتے اور نہ ہی اسے نقصان سے خالی تصور کرتے 9 فعل لا نتيجة له من غير شماتة ہیں بلکہ یہ ایسا فعل ہے جس کا نتیجہ شماتت اعداء الاعداء.ولا يُستکفی به کے سوا کچھ نہیں اور نہ ہی اس سے وہ فتنے رک سکتے الافتتان بمكائد اهل الافتراء ہیں جو مفتریوں کی مکارانہ چالوں سے ظہور پذیر ولو سلكنا سبيل الاستغاثة ہوئے اور اگر ہم مقدمہ بازی کے طریق کو اختیار و نترافع لاخذ مؤلف هذہ کریں اور اس رسالہ کے مؤلف کی پکڑ کے لئے الرسالة.لتعزى الى فضوح نالش کرائیں تو جواب نہ دے سکنے کی ذلت الحصر.و نرهق بمعتبة عند ہماری طرف منسوب کی جائے گی اور ہم اہل زمانہ اهل العصر.ويقال فينا اقوال کے عتاب کا مورد ہوں گے اور ہمارے بارے بغوائل الزخرفة.ويقطع میں گمراہ کن جھوٹی باتیں کی جائیں گی اور زبان کی عرضنابـحـصائد الالسنة.کاٹ سے ہماری عزت پر چھر کے لگائے جائیں ويقول السفهاء انهم عجزوا گے اور بیوقوف کہیں گے کہ یہ لوگ جواب ۳۸۵

Page 14

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه من الاتيان بالجواب فلا دینے سے عاجز رہے.بلا شک وہ شدت غضب جرم توجهوا الى الحكام اور بے چینی کے سبب حکام کی طرف متوجہ ہوئے من التضرم والاضطراب پس اس کے بعد ہمارے لئے کوئی عذر باقی نہ فبعد ذالك لا تبقى لنا معذرة.رہے گا اور ہم ندامت اور بُرے انجام سے وترجع اليـنــا مـنـدمة و تبعة.دو چار ہوں گے.پس یہ طریق درست نہیں ہے فليس بصواب ان نطلب هذه کہ ہم ایسی خواہش کر یں اور ایسی آرزو چاہیں المنية.و نرود هذه البغية اور یہ مناسب نہیں کہ ہم ماتم کرنے والی عورتوں وليس بحری ان نسعی کی طرح اس سلطنت کی طرف دوڑیں اور نہ یہ کالنادبات الى السلطنة کہ اپنے نفسوں کو واضح دلائل کی پناہ گاہ سے باہر ونُضحى انفسنا من مأمن نکالیں اور نہ یہ کہ ہم اپنے اوقات عورتوں کی الحجج البيّنة و نضيع اوقاتنا طرح رونے اور چیخ و پکار کرنے میں ضائع في البكاء والصراخ كالنسوة کریں اور نہ اس فرقہ کی بنیاد کو گرانے کے ولا نفكر لهدم بناء هذه الفرقة متعلق سوچیں اور نہ ہی ان کی خرافات کی ولا نتوجه الى خزعبيلاتهم طرف توجہ کریں اور نہ ہی ہم ان کی جہالت ولا نزيح وساوس جھلا تھم کے وساوس کو دُور کریں اور ان کو ان کے تکبر ونتركهم في كبرهم و زهوهم اور غرور میں چھوڑ دیں اور ان کو ان کی غلطیوں ولا ننبههم على غلطهم و اور خطاؤں کے متعلق متنبہ نہ کریں اور انہیں سهوهم.ولا نأخذهم على ان کے بہتانوں اور افتراؤں پر نہ پکڑیں اور بهتانهم و افترائهم.ولا نرى ہم مخلوق کو ان کی خیانت اور بے حیائی نہ (١٠) الخلق خيانتهم وقلة حيائهم دکھا ئیں.اور ہم اس پر ہی خوش ہو جائیں جو و نفرح بماينالهم من الحاكمين حکام کی طرف سے انہیں سزا ملے بلکہ ضروری ہے بل ينبغی ان نجیح اوهامهم | کہ ہم ان کے اوہام کا قلع قمع کریں اور ان کے کہ ۳۸۶

Page 15

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۱۳ اردو تر جمه ونکسر اقلامهم.ونجعل قلموں کو توڑیں اور ان کی باتوں کو چبانے والوں كلمهم مضغة للماضغين.کے لئے تر نوالہ بنا دیں اور اگر ہم نے ایسا نہ کیا تو وان لم نفعل هذا فما فعلنا شيئًا گویا ہم نے دین کی خدمت کے لئے کچھ بھی نہ في خدمة الدين.وما عرفنا کیا اور نہ ہی ہم نے سب سے بہترین محسن خدا صنيعة الله خير المحسنين.کے احسان کو پہچانا اور نہ ہی ہم نے شکر ادا کیا وماشكرنا بل انفدنا الوقت بلکہ ہم نے غفلت میں زندگی گزار دی.یقیناً غافلين فان الله وهب لنا اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان معاملات کے لئے مکمل حريةً تامّةً لهذه الامور لنحق آزادی دی ہے تا کہ ہم حق کو ثابت کریں اور الحق و نبطل ما صنع اهل الزور.جو جھوٹوں نے باتیں بنائی ہیں ، انہیں ہم باطل فلولم نمتع بهذه الحريّة.فما کریں پس اگر ہم نے اس آزادی سے فائدہ شکرنا نعم الله ذی الجود نہ اُٹھایا تو ہم نے فیاض اور سخی اللہ کی نعمتوں والموهبة.ومــا كـنــامـن وما كنامن کا شکر ادا نہ کیا اور نہ ہی ہم شکر گزاروں الشاكرين.الم تروا کیف میں سے ہوئے کیا تم نے دیکھا نہیں کہ ہم کس نعيش احرارا تحت ظل هذه طرح آزادی سے اس حکومت کے زیر سایہ السلطنة.و كيف خُيّرنا فی رہتے ہیں.اور کس طرح ہمیں ہمارے دین ديننا و اوتينا حرية فى مباحث کے معاملے میں اختیار دیا گیا ہے اور ہمیں ملتِ الملة الاسلامية.وأخرجنا اسلامیہ کے مباحثات میں آزادی دی گئی ہے من حبس كنا فيها في عهد اور ہمیں اس قید سے نکالا گیا ہے جس میں ہم دولة الخالصة.وفُوّضنا الى سکھوں کی حکومت کے زمانہ میں تھے اور ہمیں قوم راحمين.و ان حكامنا رحم کرنے والی قوم کے سپرد کیا گیا اور یقیناً لا يمنعوننا من المناظرات ہمارے حکام ہمیں مناظرات اور مباحثات والمباحثات.ولا يكفئوننا سے منع نہیں کرتے اور اگر بحث نرم پیرائے ۳۸۷

Page 16

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۱۴ اردو تر جمه ان كان البحث فی حُلل میں اور اچھی نیت سے ہو تو وہ ہمیں نہیں روکتے الرفق وبصحة النیات اور وہ تعصب کی بناء پر ظلم نہیں کرتے.پس اس ولا يحيفون متعصبین وجہ سے ہم ان کی حکومت کو عالی شان پاتے ہیں فلاجل ذالک نستسنی اور ان کی نصرت کی بارش کو بکثرت پاتے ہیں.دولتهم و نستغزر ديمة پس ہم ان کو ان کے مذہب کے رڈ اور ان کی نصرتهم.فانا لا نری تلهب ملت پر نکتہ چینی کے وقت اشتعال انگیزی میں جذوتهم عند ردّ مذهبهم.نہیں دیکھتے.یہی وہ امر ہے جس نے دلوں کو وازراء ملتهم.وهذا هو الذى ان كى محبت کی طرف کھینچ لیا ہے اور طبائع کو ان جذب القلوب الى محبتهم.کی اطاعت کی طرف مائل کیا ہے.اور ان کو و امال الطبائع الى طاعتهم مسلمان بادشاہوں کی طرح ہمارا محبوب بنا دیا.و احبهم الينا كالسّلاطین اور یہ وہ قوم ہے جس نے ہمیں اپنے احسان المسلمين وانهم قوم قد کے زور سے اسیر کر لیا ہے نہ کہ اپنی حکومت کی اسرونا بمنتهم.لا بسلاسل زنجیروں سے ،اور انہوں نے ہمیں اپنی نعمتوں حكومتهم.وقيدونا بایـادی کے احسانات سے قید کر لیا ہے نہ کہ اپنے زورِ نعمتهم.لا بایدی سطوتهم.بازو سے.پس اللہ کی قسم ان کی شکر گزاری اور فوالله قد وجب شکر ہم ان کی نیکی کا شکر ادا کرنا واجب ہو گیا ہے اور و شکر مبرتهم.والذين وہ لوگ جو سلطنت برطانیہ کی شکر گزاری سے يمنعون من شكر الدولة منع کرتے ہیں اور یہ مشہور کرتے ہیں کہ البرطانية و ينددون بانه من (شکریہ کرنا ) یہ شریعت (اسلام) کی مناہی مناهي الملة.فقد جاءوا میں سے ہے پس یقیناً انہوں نے ظلم اور جھوٹ بظلم و زور و توردوا موردا کا ارتکاب کیا اور ایسا مسلک اختیار کیا جو ليس بماثور.ايحسبونهم کی حدیث سے ثابت نہیں.کیا وہ ان ۳۸۸

Page 17

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۱۵ اردو تر جمه ظالمين.حاش لله و كلا (حکومت برطانیہ ) کو ظالم سمجھتے ہیں؟ بخدا ہرگز بل جلّ معروفهم و جلی نہیں بلکہ ان کے احسانات تو بہت عظیم اور انظروا الى بلادنا و اهلها روشن ہیں تم ہمارے علاقوں اور ان میں رہنے المخصبين من القانطين والے آسودہ حال لوگوں کو دیکھو خواہ وہ یہاں والمتغربين.انظروا ما ایمن کے رہنے والے ہوں یا باہر سے منتقل ہوئے هذا السواد وما ابهج هذه ہوں اور دیکھو کہ کتنے ہی مبارک ہیں یہاں البلاد.عمرت مساجدنا بعد کے عوام اور کتنے ہی دلکش ہیں یہ علاقے.تخريبها ، وأحييت سنننا بعد ہماری مسجد میں ویرانی کے بعد آباد ہو گئیں.اور تتبيبها.و أنيرت مآذننا بعد ہمارے دینی شعائر تباہی کے بعد زندہ کر دئیے اظلامها.و رفعت مناورها گئے.ہمارے اذان دینے کے مینار تاریکی کے بعد اعدامها.ورأينا النهار بعد روشن کئے گئے.اور ہماری مساجد کے منار بعد الليلة الليلاء.ووصلنا منہدم ہونے کے بعد دوبارہ بلند کئے گئے اور ہم الانهار بعد فقدان الماء.نے شدید تاریک رات کے بعد دن دیکھا اور وفتح الجوامع و المساجد ہم پانی کے فقدان کے بعد نہروں تک جا پہنچے لذكر الله الوحيد و علاصیت اور اللہ وحید کے ذکر کے لئے جامع اور عام التوحيد.وترجينا بعد مساجد کھول دی گئیں اور توحید کا نعرہ بلند ہوا اور تمادى الايام.ان يزيح ہمیں کافی دنوں کے بعد امید پیدا ہوئی کہ وعظ سموم الكفر تریاق وعظ اسلام کا تریاق کفر کے زہروں کو ختم کر دے گا الاسلام وحفظنا من شر اور ہر بلائے ناگہانی کے شر سے ہم محفوظ ہو گئے كل مفاجی.وعُدنا من اور ہم بے وطنی کے صحرا سے اپنے گھر لوٹ آئے ۱۲ کی تيه الغربة الى معاج اور شادابی کا پانی ہمارے درخت وجود تک واقترب ماء النضارة من پہنچا اور قریب تھا کہ وہ ہمارے آنگنوں میں ۳۸۹

Page 18

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۱۶ اردو تر جمه سرحتنا.وكاد يحل بمنبتنا اُترے اور ہم امن پانے والے ہو گئے و اصبحنا آمنين حتى الفینا یہاں تک کہ ہم نے ہر اس شخص کو جس نے عناد كل من الـوى عنقه من العناد کی بناء پر روگردانی کی سچا دوست اور محبت کالا صادق و اهل الوداد کرنے والوں کی مانند پایا.اور سانپ صفت و تبدى الاساود کاعوان دشمن مصیبت کے وقت ہمدرد مددگاروں کی طرح الناد.وقلب عُجرنا و بُجرنا ہو گئے.ہمارے ظاہر و باطن کو بدل کر اصلاح و نقل الى الصلاح والسداد.اور راستی کی طرف منتقل کر دیا گیا اور ہم شدید قحط ونَضَرُنا بدولة جاءت سالی کے وقت موسم بہار کی پہلی بارش کی مانند اس كعهاد.عند سنة جماد.حکومت کے آنے سے تروتازہ ہو گئے پس اس فرأت هذه الدولة دخيلة حکومت نے ہمارے اندرونی معاملات کو دیکھا اور امرنا.و اطلعت علی ذوبنا ہماری لاغری اور ہماری کمزوری پر اطلاع پائی تو اس وضمرنا فآوتنا و رحمتنا.(حکومت) نے ہمیں پناہ دی اور ہم پر رحم کیا.و واستنا و تفقدتنا.حتى عاد ہماری غمخواری کی اور ہمارا خیال رکھا یہاں تک کہ امرنا الی نعیم بعد عذاب درد ناک عذاب کے بعد ہم آسودہ حال ہو گئے.اليم.فالأن نرقد الليل ملاً پس اب ہم رات کو پرسکون نیند سوتے ہیں اس حال اجفاننا ولا نخس ولا وخز میں کہ ہمارے جسموں کو کوئی چیز نہ بے سکون کرتی لابداننا.تغرد في بساتيننا ہے نہ تکلیف دیتی ہے.ہمارے باغات میں بلابل التهاني و النعماء.اخلاص کے عظیم درخت پر جھولتے ہوئے بلبلیں مايسة على دوحة الصفاء خوشی اور تنعیم سے چہچہاتی ہیں.بعد اس کے بعدما كنانُصدم من انواع کہ ہم طرح طرح کی مصیبتوں میں مبتلا تھے.پس البلاء.فانصفوا اليس بواجب تم انصاف کرو کہ یہ واجب نہیں کہ ہم ایسی حکومت ان نشكر دولة جعلها الله کا شکریہ ادا کریں جسے اللہ تعالیٰ نے ان ۳۹۰

Page 19

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۱۷ اردو تر جمه سببًا لهذه الانعامات.و اخرجنا انعامات کا وسیلہ بنایا ہے اور ہمیں اس (حکومت) بيديها من سجن البليات اليس کے ہاتھوں مصائب کے زندان سے نکالا ہے کیا یہ بحق ان نرفع لها اكف الضراعة واجب نہیں کہ ہم تضرع اور ابتہال سے اس والابتهال.ونحسن اليها بالدعاء (گورنمنٹ) کی خاطر ہاتھ اُٹھائیں اور دعا کے كما احسنت الينا بالنوال.فان ذریعہ اس پر احسان کریں جس طرح اس نے ہم پر لنابها قلوبًا طافحة سرورًا و اپنی نوازشات سے احسان کیا ہے پس اس کی وجہ وجوها متهللة و مستبشرة سے ہمارے دل خوشی سے معمور ہیں اور چہرے (۱۳) حبورا.و أَيَّامًا ملئت امنا و دمک رہے ہیں اور خوش و خرم ہیں اور دن امن اور حرية.وليالي ضمخت راحة و آزادی سے لبریز ہو گئے ہیں، اور راتیں آرام اور لهنيةً.و ترای منازل مزدانة خوش حالی کے عطر سے ممسوح ہیں، اور تو گھروں کو بابهج الزينة.ولا خوف و لا فزع حسین ترین زینت کے سامانوں سے آراستہ دیکھتا ولو مررنا على اسود العرينة ہے، اور کوئی خوف و ڈر نہیں خواہ ہم کچھاروں کے ضربت خزى الفشل علی شیروں کے پاس سے گزریں.ظالموں پر نامرادی الظالمين.وضاقت الارض علی کی رسوائی ڈالی گئی اور جھوٹی افواہیں پھیلانے المرجفين المبطلين.و نعيش والے جھوٹے لوگوں پر زمین تنگ ہوگئی ہے اور ہم مستريحين آمنين.فاتی ظلم كان آرام سے امن میں رہتے ہیں پس اس ظلم سے اكبر من هذا الظلم ان لا نشكر بڑھ کر اور کیا ظلم ہوسکتا ہے کہ ہم اس محسن حکومت کا هذه الدولة المحسنة ونضمر شكر ادانہ کریں اور ہم کینہ اور شر اور بغاوت (دل الحقد والشر والبغاوة.أهذا میں چھپائے رکھیں.کیا یہ نیکی ہے؟ نہیں بلکہ ) صلاح بل فسق ان کنتم عالمین فق ہے اگر تم جانتے ہو.پس ہلاکت ہے ان فويل للذين يبغون الفساد لوگوں کے لئے جو فساد چاہتے ہیں اور دل میں عناد ويضمرون العناد والله لا يحب رکھتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا.۳۹۱

Page 20

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۱۸ اردو تر جمه المفسدين.انهم قوم ذهلوا یہ وہ قوم ہیں جنہوں نے نعماء کو دیکھ کر شکر کے آداب الشكر عند رؤية آداب کو بھلا دیا اور جن امور شریعت کی النعمة.وانساهم الشيطان طرف ان کو توجہ دلائی گئی تھی.وہ شیطان نے كلّ ما نُدِب عليه من امور انہیں بھلا دیئے اور انہوں نے بہت بُرا کام الشريعة.وجاء وشيئا ادا کیا اور میانہ روی سے بہت دُور ہٹ گئے اور وجازوا عن القصد جدا.ان میں صرف جاہلیت کی غیرت اور سرکش ومابقى فيهم الا حمية نفس کا جوش باقی رہ گیا.اور وہ اس شخص کی الجاهلية.وفورة النفس طرح نہیں چلتے جو خشیت اختیار کرتا ہے اور الابية.ولا يمشون كالذي عاجزی سے چلتا ہے.اور وہ لاف زنی کو خشی و دلف.ولا يخلعون ترک نہیں کرتے اور وہ اس حال کو یاد نہیں الصلف.ولا يذكرون کرتے جو بد دیانت سکھوں کے زمانے میں ما سلف في زمن خالصة گزرا ہے کیا وہ نہیں جانتے کہ شکریہ کے مستحق مغشوشين الم يعلموا ان لوگوں کا شکر ادا کرنا قرآن مجید کے تاکیدی الشكر لاهله من وصايا احکام میں سے ہے اور احسان کرنے والے القرآن و اکرام المحسن کی عزت کرنا ایسی بات ہے جس کو رحمن خدا مما نطق به کتاب الرحمن کی کتاب نے بیان فرمایا ہے یقیناً اللہ تعالیٰ و ان الدولة البرطانية قد نے حکومت برطانیہ کو ہمارے تمام امور کا (۱۳) جعلها الله مـوابـذة حلنا فیصلہ کرنے والی اور ہمارے سوتے اور وعقدنا و حفظاء يقظتنا جاگتے میں ہماری حفاظت کرنے والی ورقدنا.و انا وصلنابهم بنایا ہے اور یقیناً ہم نے اُن کے ذریعے الى المرادات المستعذبة خوش کن مرادوں تک رسائی پائی.اور ہم نے ونجونا من الآفات المخوفة.بہت سی خوفناک آفات سے نجات پائی ہے.۳۹۲

Page 21

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۱۹ اردو تر جمه فكيف لا نشكر لهم و نعلم پس کیسے ہم ان کا شکر یہ ادا نہ کریں حالانکہ ہم انهم احسنوا الينا.و كيف جانتے ہیں کہ انہوں نے ہم پر احسان کیا ہے.اور نفارقهم و ندرى انهم حرساء ہم کس طرح ان کو چھوڑ سکتے ہیں حالانکہ ہم الله علينا والله يحب جانتے ہیں کہ وہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہمارے المحسنين.و كنا قبل ذالک نگہبان ہیں اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو غُصِب منا قرانا و عقارنا پسند کرتا ہے اور اس سے پہلے ہمارے دیہات اور و حرب دار قرانا و مقارنا مال و متاع ہم سے چھین لئے گئے اور ہمارے و دسنا تحت انتياب النوب مہمان خانے اور نشست گاہ کو برباد کیا گیا اور ہمیں وتوالى الكرب.وصفرت کے درپے اور مسلسل مصیبتوں سے کچلا گیا اور ہم راحتنا.وفرغت ساحتنا.تهیدست ہو گئے اور ہمارے صحن خالی ہو گئے ى أخرجنا من املاک یہاں تک کہ ہمیں ہماری املاک اور زمینوں اور و ارضين وقصور و بساتین محلات اور باغوں اور وطنوں سے غمزدہ اور کبیدہ خاطر و اوطان مكتئبین مغتمین ہونے کی حالت میں نکالا گیا اور ہمیں چوپایوں کی وطردنا كالعجماوات.ووُطِئنا مانند دھتکارا گیا اور ہمیں بے جان چیزوں کی طرح كالجمادات.وسلكنا مسلک روندا گیا اور ہم سے غلاموں اور نوکروں کا سا سلوک العبـاد والـغـلـمـان.ولـحـقـنـا کیا گیا اور ہم بنی نوع انسان میں سے مرتبے کے بالار ذلين منزلة من نوع لحاظ سے سب سے کم ترین لوگوں سے جاملے.اور الانسان.وربما اتمنا بأخف بعض دفعہ ہم سے جانوروں کو ہلکا سا زخم لگنے اور ہمیں جرح اصاب منا حیوانا.کسی معمولی سی ٹہنی کاٹنے کے بدلہ میں مجرم ٹھہرایا اوبما قطعنا اغصانا فقتلنا گیا پھر ہمیں قتل کیا گیا یا ہمیں مصلوب کیا گیا یا او صلبنا او اجلئنا تارکین ہمیں وطنوں کو چھوڑنے اور غریب الوطنی اختیار اوطانا و متغربين.ثم رحمنا الله کرنے پر مجبور کیا گیا پھر اللہ نے ہم پر رحم فرمایا اور ۳۹۳

Page 22

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه واتى بالدولة البرطانية من دور دراز کے علاقوں سے حکومت برطانیہ کو لایا اور دیار بعيدة وبلادنائية حكم اللہ ہی کے لئے ہے وہ اپنے بندوں کے لئے وكان الامر لله يختار لعباده جسے چاہے چن لیتا ہے، وہ جسے چاہتا ہے من يشاء.يوتى الملک من یشاء بادشاہت دیتا ہے، اور جس سے چاہے بادشاہت و ينزع الملك ممن يشاء وهو چھین لیتا ہے، اور وہ رحم کرنے والوں میں سے ۱۵ ارحم الراحمين.انه دفع سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے.اُس نے الحكومة الى اهلها بعد خبال حکومت کو سکھوں کی تباہی کے بعد اس کی اہلیت الخالصة.ثم بدل تعبنا و نصبنا رکھنے والوں کے سپرد کر دیا پھر اس نے ہماری بالنعمة والراحة.و اورثنا ارضنا تھکان اور مشقت کو نعمت اور راحت سے بدل دیا، مرة اخرى.بعد ما أخرجنا اور ایک بار پھر ہمیں اپنی زمین کا وارث بنا دیا.بعد كاوابد الفلا.ورجعنا الى اوطاننا اس کے کہ ہمیں جنگل کے جانوروں کی طرح نکال دیا ســالميـن متسلمين.وردّ الينا گیا تھا اور ہم اپنے وطنوں کی طرف صحیح سلامت لوٹ قرانا و عقارنا وفضتنا و نضارنا آئے.اور ہمیں ہمارے دیہات اور جاگیریں اور سیم و الا ماشاء الله و سكنا في بيوتنا زرواپس لوٹا دیا گیا الا ماشاء اللہ، اور ہم اپنے گھروں میں أمنين.و انا ما تعلقنا باهداب امن سے رہنے لگے.اور اس حکومت کی خصوصیات هذه السلطنة.الا بعد ما شاهدنا کے مشاہدہ کے بعد ہی ہم اس حکومت کے دامن سے خصائص هذه الحكومة وامعنا وابستہ ہوئے اور ہم نے اس کی نعماء کوفراست سے النظر في نعمها متوسمين بنظر غائر دیکھا اور بصیرت کے ساتھ ہم نے اس کی وسرحنـا الطرف فی میسمها خوبیوں میں اپنی نگاہ دوڑائی تو دیکھا کہ یہی ہماری متفرسين.فاذا هي دواء كروبنا بے قراری کا علاج ہے اور ہماری مصیبتوں اور مشکلوں ومداويـة نـوبـنـا و خطوبنا.وبها کا مداوا کرنے والی ہے.حالات بدل جانے کے سيق اليـنــا الاموال.بعد ما بعد جب چشمے خشک ہو گئے ( ذرائع معاش تباہ ہو گئے ) ۳۹۴

Page 23

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۱ اردو تر جمه استحالت الحال.وغار المنبع و اور اہل وعیال نے گریہ وزاری کی تو اسی حکومت کے اعول العيال.ونجينا بها من طفیل ہی ہمارے اموال ہمیں لوٹائے گئے اور ہمیں.الدهر الموقع والفقر المدقع اس حکومت کے ذریعے ہولناک زمانے اور خاک وكنا من قبل شججنا فلا میں ملا دینے والے فقر سے نجات دی گئی اور اس سے الكروب من الشجى وطوينا پہلے ہم غموں کے بیابان میں سے غم کی حالت میں اوراق الراحة من ايدى الطوى.گزرتے تھے اور بھوک کے ہاتھوں ہم نے راحت کی و ما كانت تعرف اقدامنا الا بساط لپیٹ دی اور ہمارے پاؤں محض زخموں سے آشنا الوجی.و ما صدورنا الا تھے اور ہمارے سینوں میں محض سوزشِ غم تھی اور ہم پر الجوى.ومرّ علینا لیالی ما کان کئی راتیں ایسی گزریں کہ ہمارا بستر سوائے نشیب فراشنا فيها الا الوهاد.ولا کے کچھ نہ تھا اور ہمارے چلنے کی جگہ کانٹوں کے سوا موطأنا الا القتاد.فكنا کچھ نہ تھی پس ہم اس حکومت کے ذکر سے ان عموں کو نجلو الهموم باذكار هذه الدولة.دُور کرتے تھے اور اس عادل حکومت کی خوشخبری کے و نجتلی زمننا طلق الوجه.ساتھ ہم اپنے زمانے کوخوش رود یکھتے تھے.یہاں بابشار تلك المعدلة.حتى تک کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری مرادیں پوری کیں اور ۱۲ اسعف الله بمرادنا.وجاء بهذه ہماری خوش بختی کے لئے اس حکومت کو لایا پس ہم الدولة لاسـعادنا فوصلنا بها اس (حکومت) کے ذریعے ایسی بشارت تک پہنچے بشارة تنشى لنا كل يوم نزهة | جوروز ہمارے لئے شگفتگی کو پروان چڑھاتی ہے اور و تدرء عن قلوبنا كربة.الى ہمارے دلوں سے بے قراری کو دور کرتی ہے ان خُلَّصْنا من الخوف یہاں تک کہ ہم خوف اور مفلسی سے نجات پا والاملاق.ونقلنا من عدم العراق گئے اور ہمیں تہی دستی سے آسودہ حالی کی طرف الى الارفاق.وجاء نـا النعم من منتقل کیا گیا اور ہمارے پاس اطراف واکناف الأفاق.ونظم الاجانب فی سے نعمتیں آئیں اور اجنبی لوگ دوستوں کی ۳۹۵

Page 24

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۲ اردو تر جمه سلک الرفاق.و فزنا بمرامنا لڑی میں پروئے گئے اور ہم نا کامی کے بعد اپنے بعد خفوق راية الاخفاق.وقد مقاصد میں کامیاب ہو گئے اور جب ہم خالصہ کے كنا في عهد الخالصة.اخرجنا دور میں تھے تو ہمیں ہمارے گھروں سے بے دخل من ديارنا و لفظنا الى مفاوز کیا گیا اور ہمیں بے وطنی کے جنگلات میں پھینک الغربة.وبلينا باعواز المنية.دیا گیا اور خواہشات کی تکمیل نہ ہونے سے ہم فلما من الله علينا بمجئ آزمائے گئے.پس جب اللہ تعالیٰ نے حکومت الدولة البرطانية.فكأنا برطانیہ کو لا کر ہم پر احسان کیا تو گویا ہم نے ان وجدنا ما فقدنا من الخزائن ایمانی خزانوں کو پالیا جن کو ہم نے کھو دیا تھا.پس الايمانية.فصار نزولها لنا نزل اس (حکومت) کا نزول ہمارے لئے عزت اور العز والبركة.و مغناه سبب برکت کے نزول کا باعث اور اس کا (خالصہ الفوز والغنية.ورأينا بها حبورًا حکومت کی ) جگہ لینا کامیابی اور خوشحالی کا سبب وفرحة.بعد ما لبثنا على بنا.اور ہم نے ایک عرصہ مصائب میں رہنے کے المصائب برهةً و رُفعنا من بعد اِس حکومت سے خوشی اور فرحت دیکھی اور ذل اخريات الناس الى مراتب ہمیں ذلیل کم درجہ لوگوں سے بلند کر کے ایسے رجال هم للقوم كالرأس.بندوں کے مراتب تک پہنچا دیا جو قوم کے لئے ونجينا من قطوب الخطوب.سرکی مانند ہیں اور ہمیں شدت حوادث و حروب الكروب.وكنا نمد اور مصائب کی جنگوں سے نجات دی گئی.اور ہم الابصار الی ذالک الوقت اپنی آنکھیں اس مبارک وقت کے لئے فرشِ راہ السعيد.كما تمد الاعین کئے ہوئے تھے جیسا کہ آنکھیں عید کے چاند لهلال العيد.وكنا نبسط يد کے لئے بچھائی جاتی ہیں اور ہم اس حکومت کے الدعاء لهذه الدولة.بما اصابتنا لئے دست دعا دراز کرتے تھے بوجہ ان مصائب في زمن الخالصة.مصائب کے جو ہمیں سکھوں کے زمانے میں پہنچے ۳۹۶

Page 25

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۳ اردو تر جمه ونبا بنا مالف الوطن و اخرجنا اور وطن سے مانوسیت ہمیں راس نہ آئی اور ہمیں 12 من البقعة.وكانت آباءنا اپنی جگہ سے نکال دیا گیا اور ہمارے آباؤ اجداد اقتعدوا غارب الاغتراب.بما بے وطن ہو گئے.کیونکہ ان کو مجبور کیا گیا اور انہیں اكرهوا و بعدوا من الاتراب.ہم عمروں سے دُور کیا گیا پس انہوں نے اپنے فتر کوا دار ریاستهم وجميع ریاست کے مرکز اور جتنی بھی اُن کی بستیاں تھیں ما كان لهم من القرى و نَصّوا سب کو چھوڑا اور انہوں نے رات کی سواریوں کو تیز ركاب السرى.وجابوافی دوڑایا اور انہوں نے اپنے سفر میں سنگلاخ سيرهم وعورا.وتركوا راحة و راستوں کو عبور کیا اور انہوں نے راحت اور خوشی کو حبورا.وانضوا اجار دهم ترک کیا اور انہوں نے چلا چلا کر اپنے اعلیٰ نسل کے تسيارا.و ما رأوا ليلا و لا نهارا.کم مو گھوڑوں کو دبلا کر دیا اور انہوں نے رات حتى وردوا حمى رياسة كفلتهم دیکھی نہ دن یہاں تک کہ وہ ایسی ریاست کی پناہ بحراسة.فسروا ایجاس الخوف میں چلے گئے جس نے ان کی حفاظت کی ذمہ داری واستشعاره الى ايام و رأو ا لعاع اُٹھائی.پس انہوں نے ایک عرصہ تک کے لئے الامن و ازهاره بعد.آلام ثم خوف کا احساس اور شعور دور کیا اور انہوں نے دکھوں طلعت علينا شمس الدولة کے بعد امن کی شگوفے اور اس کے پھول دیکھے، البرطانية وامطرت مُزن پھر ہم پر حکومت برطانیہ کا سورج طلوع ہوا اور الـعـنـايـات الرحمانية فتسربلنا خدائے رحمن کی عنایات کے بادل بر سے.پس ایام لباس الامــن بـعـد ايام الخوف خوف کے بعد ہم نے امن کا لباس پہنا اور ہم وصرنا مخصبين نعم العوف.آسودہ اور خوش حال ہو گئے.پس ہم اور ہمارے فعدنا و اباء نا الی منبت شُعبتنا آباء اپنے آبائی وطن کی طرف لوٹے اور ہم پر دلیس و ملنا الى الاوكار من فَلا غُربتنا کے جنگلوں سے اپنے آشیانوں کی طرف آئے اور ہم وهنّأنا انفسنا فرحین نے خوش ہوتے ہوئے اپنے آپ کو مبارکبادیں دیں ۳۹۷

Page 26

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۴ اردو تر جمه ولو انصفنا لشهدنا ان هذه اور اگر ہم انصاف سے کام لیں گے تو ضرور ہم یہ السلطنة ردّت الینا ایام الاسلام گواہی دیں گے کہ اس سلطنت نے ہمیں اسلام و فتحت علينا ابوابا لنصرة دین کے ایام واپس لوٹا دیئے اور ہم پر دین خیر الانام صلی خير الانام.و كنا فى زمن دولة اللہ علیہ وسلم کی نصرت کے دروازے کھولے جب الخالصة.اوذينا بالسيوف کہ سکھوں کی حکومت کے زمانے میں ہمیں والاسنة.وما كان لنا ان نقيم تلواروں اور نیزوں سے تکلیف دی گئی اور الصلوة على طريق السنة.و ہمارے لئے ممکن نہ تھا کہ ہم مسنون طریق پر نماز نؤذن بالجهر كما نُدب عليه فى ادا کر سکیں اور بآواز بلند اذان دے سکیں جیسا کہ الملة.و لم يكن بد من الصمتِ دین میں حکم دیا گیا ہے اور ان کی ایذاء دہی پر على ايذاء هم.و لم يكن سبیل خاموشی کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہ تھا اور لدفع جفاء هم فرددنا الى الامن ان کے ظلم کو دور کرنے کا کوئی راستہ نہ تھا.پس اس والامان عند مجيء هذه سلطنت کے آنے سے ہم امن و امان کی طرف السلطنة.و ما بقى الا تطاول لوٹ آئے اور صرف پادریوں کی زبان درازیاں قسيسين بالالسنة وجعل باقی رہ گئیں.اور آزادی نے ہر جنگ کو دونوں الحرية كل حرب سجالا.ولكنا فریقوں کے لئے برابر بنا دیا، لیکن ہم نے دُشنام تركنا القذف بالقذف لئلا نشابه دہی کے مقابلے پر دُشنام دہی اختیار نہ کی تاکہ ہم دجالا.ولا نكون من بھی دجال کے مشابہ نہ ہو جائیں اور نہ ہی ہم المتعسفين.وما منعت السلطنة ظالموں میں سے ہوں.اور حکومت نے ہمیں اُن ان نفتح الالسن بالجواب بل لنا کو ترکی بہ ترکی جواب دینے سے نہیں روکا بلکہ ان نقول اكبر مما قالوا و نصب ہمارے لئے ممکن تھا کہ ہم ان سے بھی بڑی بات عليهم مطرا من العذاب.ولكن کہیں اور ہم ان پر عذاب کی بارش برسائیں لیکن المرء لا يصدر منه فعل الكلاب ایک انسان سے کتوں کا فعل تو صادر نہیں ہوسکتا ۳۹۸

Page 27

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۵ اردو تر جمه ولا يستقرى الحمام الجيفة و لو اور نہ کبوتر مُردار پر گرتا ہے چاہے بھوک اسے لفظه الجوع الى معامى التباب ہلاکت کے بیابانوں میں پھینک دے.کیا وہ يعيبون نبينا على الشغف ہمارے نبی پر عورتوں کی طرف رغبت کا عیب بالنساء.وكان يسوعهم لگاتے ہیں جبکہ اُن کے یسوع پر تو کھانے کی قد عیب علی شره الاکل شدید حرص اور شراب پینے کا الزام لگایا گیا اور و شرب الصهباء.وقد ثبت من انجیل سے بھی ثابت ہے کہ اس نے بد کا رعورت الانجيل انه آوى عنده بغية کو اپنے پاس پناہ دی اور وہ زانیہ، فاسقہ اور و كانت زانية و فاسقة وشقية.بدبخت تھی اور وہ اُجلے کپڑوں میں ملبوس وكانت امرأة شابة في ثياب خوش شکل جوان عورت تھی ، پس وہ نہ تو اس سے نظيفة.مع صورة لطيفة.فما دُور گیا اور نہ ہی وہاں سے اُٹھا اور نہ ہی اس انصرف عنها وما قام.وما سے اعراض کیا اور نہ ہی ملامت کی.بلکہ اس اعرض عنها وما الام بل سے مانوس ہوا اور محبت کا اظہار خوش کلامی سے استأنس بها و آنس بطیب کیا حتی کہ اس نے بے شرمی دکھائی اور اس الكلام.حتى جلعت و مسحت (یسوع) کے سر پر اپنا عطر ملا جو اس ( عورت ) على راسه من عطرها التي كان کی حرام کی کمائی کا تھا اور اسی طرح وہ (یسوع) قد كسب من الحرام.و ایک اور بد کار عورت کے پاس گیا اور اس سے كذالك اقبل على بغية اخرى بات چیت کی اور اس ( بد کار عورت ) نے (۱۹) وكلّمها.وسئلت وعلمها و سوال کئے اور اس (یسوع ) نے اسے علم سکھایا هذه حركات لا يستحسنها تقی اور یہ ایسی حرکات ہیں کہ کوئی متقی اسے پسند نہیں فما الجواب ان اعترض شقی کرتا پس اگر کوئی بد بخت اعتراض کرے تو اس ولا شك ان النکاح على وجه کا کیا جواب ہے اور کوئی شک نہیں کہ حلال الحلال خير من تلك الافعال طریق پر نکاح کرنا ایسی حرکتوں سے بہتر ہے اور ۳۹۹

Page 28

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۶ اردو تر جمه و من كان كيسوع شابا طریرا جو کوئی یسوع جیسا نو خیز کنوارہ جوان ہو جو شادی اغرب مفتقرا الى الازدواج کا سخت محتاج ہو پس اس میں کیا شبہ ہے کہ اس فاى شبهة لا تفجأ القلب عند طرح کے اختلاط میسر آنے سے دل نہیں بہکے ☆ رؤية هذا الامتزاج فمن كان گا.پس جو کوئی اعتراض کے لئے کمر بستہ ہو شمر عن ذراعيه لاعتراض و اور بے قراری کی حالت میں بے حیائی کا جامہ لبس الصفاقة لارتكاض اوڑھ لے پس اسے چاہیے کہ اس عیب چینی کا فليحسر عن ساعده لهذه مقابلہ کرنے کے لئے خود کو تیار کرے.کیونکہ یہ الزراية.فانها احق و اوجب عند اعتراض اہل تقویٰ اور دانشمندوں کے نزدیک اهل التقوى والدراية حق اور واجب ہے پس جہاں تک ہمارا تعلق و اما نحن فصبرنا علی اقوالھم ہے ہم نے ان کے اقوال پر صبر کیا اور ان کے وثبتنا قلوبنا تحت اثقالهم لتعلم بوجھوں تلے اپنے دلوں کو ثابت قدم رکھا تا کہ الدولة أنا لسنا بمستشيطين حکومت جان لے کہ ہم غضبناک اور مشتعل مشتعلين.ولا نبغى الفساد ہونے والوں میں سے نہیں ہیں اور ہم مفسدوں کے مقابلہ پر فساد نہیں کرنا چاہتے.ولا ننسى احسان هذه اور ہم اس حکومت کا احسان نہیں بھولتے الحكومة.فانها عصم اموالنا کیونکہ اس نے ہمارے اموال ، عزتوں و اعراضنا ودماءنا من ایدی اور ہمارے خون کو ظالم گروہ کی دسترس سے الفئة الظالمة.فالان تحت ظلها بچایا پس اب ہم اس کے سائے تلے آسودہ بالمفسدين.نعيش بخفض و راحة ولا نرد حالی اور راحت سے رہتے ہیں اور ہمیں حملا یہ وہ باتیں ہیں جو ہم نے الزامی جواب هذا ما كتبنا من الاناجيل على سبيل کے طور پر ا نا جیل سے لکھ دی ہیں اور یقیناً ہم الالزام و انا نكرم المسيح و نعلم انه كان مسیح کی عزت کرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ متقی تھا اور انبیا ء کرام میں سے تھا.منہ تقيا و من الانبياء الكرام.منه

Page 29

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۷ اردو تر جمه مورد غرامة من غير جريمة بغير جرم کے چٹی نہیں پڑتی اور بغیر نا فرمانی کے ولانــحـل دار ذلة من ہم ذلّت کے گھر میں نہیں اتر تے بلکہ ہم ہر غير معصية.بل نامن كل تهمة تہمت اور آفت سے امن میں ہیں اور ہم تمام و آفة و نكفى غوائل فجرة بدکاروں اور کافروں کے مفاسد سے بچائے وكفرة.فكيف نكفر نعم جاتے ہیں پس ہم کس طرح نعمتیں دینے والوں المنعمين.و کنا نمشی کا قزل کی نعمت کا انکار کریں اور ہم ان ایام سے پہلے قبل هذه الايام.وما كان لنا لنگڑے کی سی چال چلا کرتے تھے اور ہمارے لئے ان نتكلم بشيء فى دعوة ممکن نہ تھا کہ ہم دین خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم (۲۰) دين خير الانام.وكان زمان کی تبلیغ کے لئے کوئی بات کر سکیں.اور سکھوں الخالصة زمان الذلة والمصيبة کا زمانہ ذلت اور مصیبت کا زمانہ تھا جس میں صغر فيه الشرفاء.واسادت شرفاء کی تحقیر کی گئی اور لونڈیوں نے سرداروں الآمـاء.وصبت علينا مصائب کو جنم دیا اور ہم پر ایسے مظالم ڈھائے گئے کہ ينشق الـقـلـم بذكرها قلم ان کے ذکر سے ٹوٹ جاتا ہے اور ہم اپنے و خرجنا من اوطاننا باکین وطنوں سے روتے ہوئے نکلے پس اس حکومت قلب امرنا بهذه الدولة کی وجہ سے ہمارا معاملہ تنگی سے آسودگی اور من بؤس الى رخاء.و من تیز وتند ہوا سے نرم رفتار ہوا میں بدل زغرع الى رخاء.وفتح لنا گیا.اور ہمارے لئے اس کی عنایات سے بعناياتها باب الفرج و اوتینا کشادگی کا دروازہ کھولا گیا اور ہمیں قید و بند الحرية بعد الاسر والعرج کے بعد آزادی دی گئی.اور ہم مالدار اور وصرنا متنعمين مرموق الرخاء رشک سے دیکھے جانے والے ہو گئے بعد بعدما كنا فی انواع البلاء اس کے کہ ہم مختلف مصیبتوں میں مبتلا تھے ورأينالنا هذه الدولة كريف اور ہم نے اس حکومت کو اپنے لئے قحط ۴۰۱

Page 30

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۸ اردو تر جمه بعد الامـحـال.او كصحة بعد کے بعد شادابی یا بیماری کے بعد تندرستی کی الاعتلال.فلاجل تلک المنن طرح پایا.پس ان احسانات اور نعماء اور والآلاء والاحسانات.وجب مہربانیوں کی وجہ سے اس (حکومت) کا شكرها بصدق الطوية و اخلاص صدق دل اور خلوص نیت سے شکریہ ادا کرنا النيات.فندعوا لها بألسنة صادقة واجب ہو گیا.پس ہم اس حکومت کے لئے وقلوب صافية.وندعو الله زبانوں اور صاف دلوں سے دعا کرتے ان يجعل لهذه الملكة القيصرة ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اس عاقبة الخير.ويحفظها من انواع ملكه قيصره (ہند) کا انجام بخیر کرے اور اسے الغُمّة والضير.ويصدف عنها مختلف قسم کے غموں اور نقصانات سے محفوظ المكاره والأفات.و يجعل لها رکھے اور اس سے مکروہات اور آفات کو دور حظا من التعرف اليه بالفضل کرے اور فضل اور عنایات سے اسے اپنی والعنايات.انه يفعل ما يشاء معرفت نصیب فرمائے.یقیناً وہ جو چاہتا ہے و انه ارحم الراحمين.وہی کرتا ہے اور وہ ارحم الراحمین ہے.فلما رأينا هذه المنن من هذه پس جب ہم نے اس حکومت کی طرف سے یہ الدولة.والفينا اراداتها مبنية احسانات دیکھے اور ہم نے اس کے ارادوں کو على حسن النية.فهمنا انه لا نیک نیتی پر مبنی پایا تو ہم نے جان لیا کہ یہ مناسب ينبغي ان نـوذيها في قومها بعد بات نہیں کہ ہم اس حکومت کو اس احسان کے بعد هذه الصنيعة.ولا يجوزان اس کی قوم کے بارے میں ایذا دیں اور یہ جائز نطلب منها ما ينصبها لبعض نہیں کہ ہم اس (حکومت) سے بعض مصالح مصالح السلطنة.بل الواجب ان سلطنت کے خلاف مطالبہ کریں.بلکہ واجب یہ نجادل القسيسين بالحكمة ہے کہ ہم پادریوں سے حکمت اور موعظہ حسنہ کے والموعظة الحسنة و ندفع ساتھ بحث کریں اور ہم اس سے دفاع کریں ۴۰۲

Page 31

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۲۹ اردو تر جمه التي هي احسن و نترک جو بہترین ہوا اور ہم حکومت سے فریا درسی کو ترک الترافع الى الحكومة.هذا و کردیں.یہ تو ہوا اور ہم جانتے ہیں کہ نعلم ان قذف قسیسین پادریوں کی بہتان تراشی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے قد بلغ مداه و جرحت اور اُس کی چھریوں نے ہمارے دلوں کو مجروح قلوبنا مداه.وانهم وثبوا کر دیا ہے.اور انہوں نے ہماری عوام پر ایسے على عامتنا وثبة الذئب على حملہ کیا جیسے بھیڑیا بھیڑ کے بچے پر حملہ کرتا ہے الخروف و نزوانزو النمر اور انہوں نے دھاری دار چیتے کی طرح تیزی المجوف فسقی کثیر من سے حملہ کیا.پس ان کے ہاتھوں سے کثیر تعداد ايديهم كاس الحتوف.وبلغوا نے موت کا پیالہ پیا اور انہوں نے اپنے دجل بدجلهم ماليس يبلغ سے وہ کام کر دکھایا جو تلواروں سے نہیں کیا جا بالسيوف.وتراء وا من كل سکتا اور دکھایا کہ وہ ہر بلندی کو پھلانگنے والے حدب ناسلین و قد اتتكم من ہیں اور یقیناً تمہارے پاس ایسی خبریں آ چکی اخبار فلا حاجة الى اظهار ہیں جن کے اظہار کی ضرورت نہیں.اور تم غم ولا تغتموا و لا تحزنوا و اربؤا نہ کرو اور دلگیر مت ہوا ور صبر کرتے ہوئے اللہ ایام الله صابرين.کے ایام کی توقع کرو.والامر الذى حدث الآن اور وہ معاملہ جو اب ہوا ہے اور جس نے دلوں واضجر القلوب.وجدّد کو بے قرار کر دیا ہے اور دُکھوں کو تازہ کر دیا ہے اور الكروب و عظم الخطوب بات بڑھ گئی اور پھیل گئی اور اس امر نے جنگ کی وانتشر وا وقد الحروب و کبر آگ بھڑکا دی ہے اور وہ (معاملہ ) بہت بڑا ہو گیا و اعضل.و دق و اشکل و ہے اور پیچیدہ ہو گیا اور بہت دقیق اور مشکل ہو گیا خوف بتهاويله و هول.فهو ہے اور اس نے اپنی ہولنا کی سے ڈرایا اور خوفزدہ کیا رسالة امهات المؤمنين.وقد ہے پس وہ رسالہ امہات المومنین ہے جس کی وجہ ۴۰۳

Page 32

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين اردو تر جمه ــامـــت الـقـيـامة منها في سے مسلمانوں میں قیامت برپا ہوگئی ہے اور ہر المسلمين.وكل من رأی ایک جس نے یہ رسالہ دیکھا اس نے اس کے هذه الرسالة فلعن مؤلّفه مؤلف پر لعنت بھیجی کیونکہ اس نے اس رسالے بما جمع السب و الضلالة میں سب و شتم اور گمراہی جمع کر دی ہے.اور اس وهو زايـل الـوطـن والـمـقـام.نے وطن اور جگہ کو چھوڑا تا کہ حکام سے امن میں لكي يامن الحكام.فاختار رہے اور اس نے راہِ فرار اختیار کی تاکہ اسے المفر.لئلا يسحب ويُجر مقدمات میں ) گھسیٹا اور کھینچا نہ جائے اب تو وبقى منه عذرة كلماته اس سے محض اس کے کلمات کی پلیدی، باتوں کی ونتن ملفوظاته.وأغلوطة بدبُو اعتراضات کے مغالطے باقی رہ گئے ہیں.اعتراضاته.فنترک قذفه پس ہم اس کی بہتان تراشی ، اس کی بدگوئی اور وبذاءه و نجاسة كلماته.کلمات کی نجاست کو چھوڑتے ہیں اور ہم اسے ونفوّضه الى الله ويوم اللہ تعالیٰ اور یوم مکافات کے سپر د کرتے ہیں.مكافاته.و اما ما افترى من پس جو افتراء اس نے ایسے شبہات کے نتیجے میں شبهاته التي تولدت من حمقه کیا ہے جو اس کی حماقت اور کج خیالی کی وجہ سے و زیغ خیالاته فذالک امر پیدا ہوئے ہیں.وہ ایسا امر ہے کہ اس کا ہر وجب ازالته بجميع جهاته.جہت سے ازالہ ضروری ہے اور حق ایسی چیز ہے و ان الحق شيء لا يمكن احدا کہ کسی کے لئے اس سے آگے بڑھنا یا پیچھے رہنا التقدم عنه ولا التأخر.ثم غيرة ممكن نہیں پھر اسلام کی غیرت ہر حیا دار اور تذبر الاسلام فرض مؤكد لمن كان کرنے والے پر فرض عین ہے کیونکہ یقیناً له الحياء والتدبّر.فان المؤلّف مؤلف نے جسارت کی ، دین اسلام کی بے حرمتی اجترء و هتک حرم الدین کی ، اور اس نے حملہ کیا اور مقابلہ کے لئے وصال و بارز فبارزوا کاسد من سامنے آیا.پس تم بھی شیر کی طرح مقابلہ کے ۴۰۴

Page 33

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۳۱ اردو تر جمه العرين.وقد حان ان يكون لئے کچھار سے نکلو اور یقیناً وہ وقت آ گیا ہے کہ رجالكم كقسورة و نساء كم تمہارے مرد شیروں کی طرح ہوں اور تمہاری كلبوة.وابناء كم كأشبال عورتیں شیر نیوں کی مانند اور تمہارے بیٹے شیر واعـداء كـم کسخال.فاتقوا کے بچوں کی مانند اور تمہارے دشمن بکروٹوں کی الله وعليه توكلوا ان کنتم طرح ہوں پس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اسی پر تو کل کر وا گر تم مومن ہو.مؤمنين.و قد سبق منا الذكر بان القوم اور ہماری طرف سے پہلے ذکر گزر چکا ہے تفرقوا فی امر کتابه.فبعضهم که (ہماری) قوم اس کی کتاب کے بارے استحسنوا التوجه الى جوابه.میں مختلف الآراء تھی.پس ان میں سے بعض واستهجنوا ان يرفع الشكوى نے اس کے جواب دینے کی طرف توجہ دینے الى السلطنة.فانها من امارات کو اچھا جانا اور انہوں نے اس بات کو بُرا سمجھا العجز والمسكنة.و فيه شئ کہ اس شکوہ کو حکومت تک پہنچایا جائے کیونکہ ۲۳ يخالف التأدب بالدولة العالية.یہ عاجزی اور بے بسی کی علامات میں سے ہے و قالوا ان الترافع ليس من اور اس میں ایسی چیز ہے جو حکومتِ عالیہ کے المصلحة.فلا تسعوا الى حكام ادب کے خلاف ہے.اور انہوں نے کہا کہ الدولة.ولا تقصدوا سيئة ميموريل بھیجنا خلاف مصلحت ہے.پس تم بانواع الحيلة.بل اصبروا و حكام سلطنت کی طرف نہ بھاگو اور مختلف غيضوا دموعكم المنهلات بہانوں سے بُرائی کا ارادہ نہ کرو بلکہ صبر کرو ولاتذكروا ما قيل من اور اپنے بہتے ہوئے آنسوؤں کو پونچھ لو اور ا الجهلات.وادفعوا بالتی جو جاہلانہ باتیں کی گئی ہیں ان کو یاد نہ کرو اور هی احسن و انسب بشان ایسی چیز سے دفاع کرو جو اچھی ہوا اور شرفاء کی الشرفاء.ولا تسعوا الى قدر و منزلت کے عین مطابق ہو اور تم عدالتوں ۴۰۵

Page 34

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۳۲ اردو تر جمه المحاكمات بالصراخ والبكاء میں چیختے چلاتے اور روتے ہوئے نہ جاؤ اور وان لنا كل يوم غلبة یقیناً ہمارے لئے ہر روز دلائل قاطعہ کے ساتھ بالادلة القاطعة وسطوة غلبہ ہے اور براہین یقینیہ کے ساتھ سرتوڑ حملہ دامغة بالبراهين اليقينية ہے.پس ہمارا دین عقلمندوں کے نزدیک حقیر فلا يحتقر ديننا عند العقلاء.نہیں اور نہ ہی بیوقوفوں کے تحقیر کرنے سے حقیر ولا يحقر بتحقير السفهاء.ہوتا ہے.پس نوحہ کرنے والیوں کی طرح فالرجوع الى الحكومة حکومت کی طرف رجوع کرنا ایسا معاملہ ہے کہ كالنائحات.امر لا يعدّه غيور غیرت مندوں کے نزدیک مستحسن نہیں اور یہ من المستحسنات.وليس | ایک ہی دشمن نہیں کہ اس کی سزا کے بعد ہم آرام هذا العدو بواحد فنستريح پائیں بلکہ ہم اس جیسے بہت سے ( دشمن ) دیکھتے بعد نکاله بل نرى كثيرًا ہیں جن کی باتیں اس کی باتوں جیسی ہیں اور پیمانہ من امثاله.لهم اقوال کاقواله بھی اس کے پیمانے جیسا ہے.اس ملک کے و مكال كمثل مكاله.و لم يبق شہروں میں سے کوئی شہر اور علاقہ باقی نہیں رہا بلدة ولا مدينة من مدائن هذه جہاں انہوں نے ڈیرہ نہ ڈالا ہو اور اُس سرزمین البلاد الانزلوا بها و تخيّموا میں فساد کرنے کے لئے خیمہ زن نہ ہوئے للفساد في الارضين وكانوا ہوں.اور وہ اپنے پہلے زمانوں میں زاہدانہ في اول زمنهم يتزهدون زندگی بسر کیا کرتے تھے اور موحدانہ عقائد رکھتے ويوحدون و یروضون انفسهم تھے اور خود بھی ریاضت کرتے تھے اور دوسروں کو و يراوضون.ويكفون الالسن بھی ریاضت کروایا کرتے تھے اور اپنی زبانوں کو (۲۴) ولايهـذون.ثم خلفوا من روکتے تھے اور یاوہ گوئی نہ کرتے تھے پھر ان کے بعدهم خلف عدلوا عن بعد ان کے نااہل جانشین آئے اور وہ اس عادت تلك الخصلة.ورفضوا سے ہٹ گئے اور انہوں نے دین کے احکام کا ۴۰۶

Page 35

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۳۳ اردو تر جمه وصايا الملة وهجوا الاتقياء انکار کر دیا اور انہوں نے متقی اور برگزیدہ والاصفياء وتركوا الصلوۃ لوگوں کی ہجو کی اور انہوں نے نماز ترک کی واكلوا الخنزیر و شربوا اور سور کھایا ،شراب پی اور اپنے جیسے الخمر وعبدوا انسانا كمثلهم محتاج آدمی کی عبادت کی.اور خیر العباد الفقير.وسبق بعضهم على صلى اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے میں ان البعض في سبّ خير العباد.میں سے بعض بعض پر سبقت لے گئے اور وقذفوا عرض خير البرية انہوں نے دشمنی سے خیر البریہ صلی اللہ علیہ و بالعناد.ألفوا كتبا مشتملة سلم کی عزت پر بہتان تراشی کی.انہوں نے على السب والشتم والمكاوحة سب و شتم اور دُشنام دہی اور بے حیائی اور والقحة ممزوجة بانواع مختلف قسم کے گند پر مشتمل اور بہت سے العذرة مع دجل کثیر لاغلاط دھو کہ پر مبنی کتا بیں لکھیں تا کہ عام لوگوں کو العامة.وبلغ عدد بذاء هم مغالطہ میں ڈالیں اور ان کی بدزبانی کی الى حد لا يعلمه الاحضرة تعداد اس حد تک پہنچ گئی کہ اسے صرف العزة.فانظروا كيف يعضل حضرت باری تعالی ہی جانتا ہے.پس تم الأمر عند الاستغاثاة ويلزم دیکھو کہ مقدمہ بازی کے وقت معاملہ کس ان نعدو كل يوم الى قدر پیچیدہ ہو جاتا ہے اور ضروری ہو جاتا المحاكمات.و ان هي الا من ہے کہ ہم ہر روز فیصلوں کے لئے عدالتوں کی المحالات.هذه دلائل هذه طرف دوڑیں تو یقیناً یہ محالات میں سے الفرقة والآخرون يؤثرون ہے.یہ اس گروہ کے دلائل ہیں اور دوسرے طرق الاستغاثة.ولكنا مقدمہ بازی کے راستوں کو ترجیح دیتے ہیں لا نرى عندهم شيئًا من لیکن ہم اُن کے پاس اس مصلحت کے متعلق الادلة على تلك المصلحة.کوئی دلائل نہیں دیکھتے یہ تو محض عام معمولی ۴۰۷

Page 36

ترغيب المؤمنين في اعلاء كلمة الدين ۳۴ اردو تر جمه وان هو الا حرص للانتقام لوگوں کی مانند انتقام کی حرص ہے اور جب كعرض الناس والعامة و اذا قیل ان کو کہا جاتا ہے کہ ان تدابیر کو تر جیح دے لهم انكم تخطئون بايثار هذه كرتم غلطی کرتے ہو تو وہ عقلمندوں کی طرح التدابير.فلا يجيبون بجواب اچھا جواب نہیں دے سکتے اور تعصب حسن كالنحارير.ويتكلمون رکھنے والے بیوقوفوں کی طرح باتیں كالسفهاء المتعصبين وقلنا کرتے ہیں اور ہم نے کہا کہ اے لوگو تم.ايها الناس ارجعوا النظر.پھر نظرِ ثانی کرو.۴۰۸

Page 36