Shan-eQuran-eMajid

Shan-eQuran-eMajid

شانِ قرآنِ مجید

تقریر برموقعہ جلسہ سالانہ ربوہ ۱۹۷۴
Author: Other Authors

Language: UR

UR
Holy Quran

مکرم ومحترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب مورخ احمدیت نے جلسہ سالانہ ربوہ 1974ء کے موقع پر شان قرآن کریم کے موضوع پر اپنے دلکش اور اچھوتے انداز میں تقریر فرمائی۔ نظارت اشاعت ربوہ نے اس قیمتی مواد کو کتابی شکل میں تیار کرواکر ضیاء الاسلام پریس ربوہ سے  طبع کروایا ہے۔ اس کتابچہ میں قرآن کریم کی شان کے متعلق احمدیہ لٹریچر سے نکات کی جھلکیاں پیش کرکے اس بودے اعتراض کا بھی احسن طرز پر رد کیا گیا ہے کہ جماعت احمدیہ قرآن کریم سے کماحقہ محبت و تعلق نہیں رکھتی ہے۔ مولانا موصوف نے نظم و نثر میں چیدہ چیدہ مواد پیش کرکے موضوع کے متعلق حسین اور قیمتی گلدستہ تیار کیا ہے۔


Book Content

Page 1

أفكار شان قرآن مجید تقریر مولوی دوست محمد صاحب ابد مورخ احمدیت دیر بر موقعه جلس سامانه ربوده ۴۱۹۷۴ シ 1076 نظارت اشاعت لٹریچر تصنیف 0 طبع اول

Page 2

5 (شیاء الاسلام پریس ریوہ) 4

Page 3

سكر J شان قرآرم جمال حسین قرآن اور ان پر سلمانی ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآن ہے جماعت احمدیہ کے بیائی دیں عیسہ سالانہ کے پہلے اج اس منعقدہ ۲۶ د نمبر ۱۹۷۴ء میں مکرم مولوی دوست محمد صاحب شاہد نے جو تقریر فرمائی اسکا مکمل متن درج ذیل کیا جاتا ہے.یہ نہایت پیاری نعمت + ہمارے سید و مولی خاتم النبتين خاتم اله، رفين ، خاتم المومنين ، افضل الرسل والصفا ولا صفیا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے ہمیں جو بے شمار نعمتیں عطاء ہوئیں، ان میں سب سے انتقل وائی اور امن و اتم اور نہایت پیاری اور عمدہ ترین هیم قرآن مجید ہے جو اس خدائے ذوالجلال نے نازل فرمائی جو اب محمد ہے لی للہ علیہ و تم.یہ اس لئے کہتا ہوں کہ.

Page 4

" اگر چہ رب تو ایک ہے مگر تعلیات خیمہ اور بو بہیت عالیہ کی وجہ سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رب سے اعلیٰ ہے.رچشمه معرفت (۳۳۲۰) مقام نزول قرآن آن کریم کا نزول مکہ معظمہ سے مدینہ منور تک کی مقدس سرزمین پر ہوا جس میں ایک طرف خدا کا پہلا گھر اور انواریہ الہیہ کی تجلی گاہ اور عرفان کا مرکز ہے اور دوسری طرف سب رسولوں کے سرتاج ، صادقوں کے بادشاہ اور نبیوں کے شہنشاہ محمد علی صلی اللہ علیہ وسلم کا پایہ تخت واقع ہے اور ان کے درمیان دو ڈھائی سو میل کا وہ مقدس خطہ ہے جس کی خاک کے ایک ایک ذرہ کو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک قدموں سے ہمدردیش ثریا بنا دیا ہے.چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احقر العلیمان اور مہدی است (علیہ السلام فرماتے ہیں :- شمسُ الهُدى طَلَعَتْ لَنَا مِنْ مَكَة El عَلى النُّدَى نَبَعَتْ لَنَا حِدَاء ہمارے لئے آفتاب ہدایت مکہ سے طلوع ہوا اور چشمہ سعادت نمار حراء سے جاری ہوا.إلى الأن اَنْوَارُ بِبُرْقَة يَثْرِب تُشَاهِدُ فِيهَا كُلَّ يَوْمٍ تَجَدُّدًا تُشَاهِدُنيها

Page 5

ه + مدینہ کی پتھریلی زمین میں اب تک ایسے انوار ہیں جن میں ہم پر روز نئی تجلیات دیکھتے ہیں.لكرامات الصادقين منه - ( در زمین عربی مترجم ملات (۵۳۲۵) جبریل امین کی تجلی عظیم دمی قرآنی عربی میں ہوئی جو د احد الہامی زبان اور ائم وہ سنہ ہے اور قرآن کا نزول جبریل امین کی عدیم النظیر اور پر شرکت تجلی کی صورت میں ہوا، چنانچہ بخاری شریف میں ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم پہلی جی کے بعد ایک دن نمار حمرا نے اپس گھر تشریف لا رہے تھے کہ اچانک ایک آواز سنائی دی.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر طرف نگاہ دوڑائی مگر کوئی وجود نظر نہ آیا.آخر حضوریہ نے اوپر نظر اُٹھائی تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی فرشتہ جو غار حرا میں آپ پر خُدا کا کلام لایا تھا زمین و آسمان کی بے پناہ وسعتوں کے درمیان ایک عظیم انسان کرسی پر رونق فروند ہے.(بخاری ابواب التفسیر و باب بدء الدمی) با حضرت مہدی موعود نے اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ:- "خُدا نے تم بہت احسان کیا ہے جو قرآن جیسی کتاب قید عنایت کی ہیں اس نعمت کی قدر کرد - یہ نہایت پیاری نعمت ہے.یہ بڑی دولت ہے...قرآن وہ کتاب ہے جس کے مقابل پر تمام ہدایتیں پہنچ ہیں انجیل کالا نے والا وہ رُوح القدس ده "

Page 6

تھا جو کبوتر کی شکل پر ظاہر ہوا جو ایک ضعیف اور کمز ور جانور ہے.جس کو ئی بھی پکڑ سکتی ہے.اسی لئے عیسائی دن بدن کمزوری کے کے گڑھے میں پڑتے گئے اور رومانیت ان میں باقی نہ رہی کیونکہ تمام ان کے ایمان کا مدار کبوتر یرہ تھا.مگر قرآن کا روح القدس اُس عظیم الشان شکل میں ظاہر ہوا تھا جیسی زمین سے ملے کہ آسمان پنے وجود سے تمام ارض و سماء کو بھر دیا تھا " ملک نور محمدی اور نور قرآنی دکشتی نوح طبع اقل ۲۲-۲۵ 4 چونکہ بریک وجی نبی منزل علیہ کی فطرت کے موافق نازل ہوتی ہے.سینی دار فبع مرتبہ دھی کا اس نئی کامل کو بڑھا ہو سکتا تھا حصہ رسلہ انر مانیہ کا ختم ہوتا ہے اور جو کمالات نامہ کا منظر جواد رده میاد کا ۲ ے سید و مولی حضرت تمائم الانبیاء ١٧ عام > $ مد میر رستم ہی ہو سکتے تھے جن کا پاک اور متقدمین مظہر ہوں سے طریق مراتنا عظیم ہے.چنانچہ حضرت بانی اسلیسی L دو خوشه انحضرت صلی اللہ علیہ سلیمانی پاک باطنی و انشراح سداری و حمش وحيا وصفا و توکل درنا اور عشق الہی کے تمام ممن لوازم میں سب انبیاء سے بڑھ کر اور سنہ سے افضل و اعلیٰ و

Page 7

傅 الکل وارفع و اعلی واصفا تھے ایسے خُدائے جلشانہ نے ان کی خطیر کمالات خاصہ سے سب سے زیادہ معطر کیا اور وہ سینہ اور دل جو تمام اولین آخرین کے سینہ و دل سے فراخ تر و پاک تر و معصوم تو دو روشن تر و عاشق تر تھا وہ اسی ائق ٹھہرا کہ اسی پرانی وحی نازل ہو کہ جو تمام اولین و آخرین کی وجیوں سے اترنی داکمل و ارفع و اسم ہو کر صفات الہیہ کے دکھلانے کے لئے ایک نہایت صاف اور کشادہ اور کو سینے آئینہ ہو " مجتم قرآن اگر به چشم آمریه ۲۲ ماشین نحضرت صلی اللہ علیہ وہ تو اپنی محض تھے مگر آپ نے قرآن کو اپنے نفس پر محفل ایساوار و کیا کہ آپ قرآن مجسم ہو گئے.آپ کی ہر حرکت، ہر خیال اور بر ایراده پر قرآن کی تفسیر بن گیا.آپ کی آنکھوں کی چاکر ہیں قرآنی نو کی پھلیاں نہیں اور آپکے اور آپ کیہ کلمات قرآنی باری کے پھول تھے حضرت موسی کی پیشگوئی قرآن مجید ایک موعود کتاب ہے جس کی نسبیت حضرت ہوئی ہیر السلام جیسے شاہ یا نبی نے بھی انیسو اسور میں تقبیل پیشینگوئی کی.چنانچہ استثناء باب ع ۳۳ - آسیا امین لکھتا ہے : اور اس نے کہا کہ خداوند سینا سے آیا اور شعیر سے ان 4

Page 8

دوری ہوا.فاران ہی.پہاڑ سے وہ جلوہ گر ہوا.دس ہزار قلد کیوں کے ساتھ آیا اور اس کے دینے ہاتھ ایک آتشی شہریت ان کے لئے تھی یہ فارات عربی لفظ ہے جب کسی معنے ہیں.دو بھاگنے والے.چونکہ سیدنا حضرت اسمعیل علیہ اسلام اور ان کی والدہ مظہر صدیق باجرہ رضی الله عنا العام الہی سے مکہ معظمہ کی زمین میں بھاگ جائے اس لئے اس زمین کا نام قاران ہوگا.مجموعہ اشتہارات حضرت مسیح موعود جلد ۲ ص ۲۲ حاشیہ جس پر عربی جغرافیہ نویسیوں کا اتفاق ہے اور بائیبل بھی تصدیق کرتی ہے.چنانچہ حضرت اسمعیل کے ذکر میں لکھا ہے کہ آپ " مسارات کے بیابانوں میں رہے".رپیدائش باب ۰۲۱ آیت ۲۰-۲۱ ) - اور سید نا حضرت سلیمان علیہ السلام نے دس ہزارہ قدسیوں میں جلوہ گر ہونے والے نبی کا نام محمد یم د غزل الغزلات باب ۵ آیت ۱۰ ۱۶۰ (عبرانی، بتا کہ یہ سربستہ رازہ بالکل کھول دیا ہے کہ آتشی ١٠٢ شریعت سے مراد یقینی طور پر قرآن عظیم ہے.ایک عارفانہ نکتہ حضرت سيدنا المصلح الموعود فرماتے ہیں : - : میرا اپنا یہ خیال ہے گو یہ ایک ذوقی نظریہ ہے کہ جس وقت کیو سینا پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق حضرت موسیٰ کو بشارت دی گئی اور انہیں معلوم ہوا کہ ایک عظیم الشان نبی

Page 9

: EX میرے بعد پیدا ہونے والا ہے تو ان کے دل میں معلوم کرنے کی خواہش پیدا ہوئی کہ وہ کونسی تجلی ہوگی ہو س نہی پر ظاہر کی خدا مجھ پر بھی وہ محمدی تجملی ظاہر فرما تا کہ میں بھی تو دیکھو کہ اس پر تو کس شان سے ظاہر ہوگا.اس کا انہیں یہ جواب دیا گیا کہ ایسا نہیں ہو سکتا.ہر شخص اپنے مناسب حال ہی تجلی دیکھ سکتا ہے کا نزول کی کیفیت 19-440 تفسیر کبیر جلد سوم ۹۷-۹۶) اله بیشاز نے اپنے پاک کلام میں قرآنی وحی کے نزول کی کیفیت کا نبات وجد آخرین نقشہ کھینچا ہے.فرماتا ہے :.ثمَّ دَنَا نَتَدَلَى ، فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنى نی د فأوحى إلى عَبْدِ لا مَا اَرحى (نجم (٨-١٠) یعنی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مندروں کے اضطرار کے دیکھ کر اوران پر رحم کر کے خدا تعالیٰ سے ملنے کے لئے اُس کے قریب ہوئے اور خدا تعالٰی بھی محمدرسول اله صل الله علیہ وسلم کی ملاقات کے شوق میں اوپر سے نیچے آگیا.پھر اللہ جلشانہ بتلاتا ہے فَكَانَ تَابَ قَوْسَيْن او ادنیٰ یعنی نگدا اور مصطفی دونوں کمانوں کے متحد و ترکی شکل میں تبدیل ہو گئے اور ہوتے ہوتے اس کی بھی زیادہ قرب کی صورت اختیار کرنی اور پھر اپنے اپنے کامل ف

Page 10

" محمد رسول اله صل للہ علیہ وسلم پر ایمان کی وحی نازل فرمائی جس کا وہ ازل و سے فیصلہ فرما چکا تھا.حضرت بانی سلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں:- قرآن کریم کی اعلی اور اصفی نشان کو دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا جاتا اور نہ قرآن شریف کی خوبیاں اور اس کے کمالات اس کا حسن اپنے اندر ایک ایسی کشش اور جذب رکھتا ہے کہ ہے اختیار ہو ہو کر دل اس کی طرف چلے جائیں " ۲۱۹ دانیم (۳) آمار ما رچ نشانه بحواله نشان قرآن L قرآن مجید ایک ایسائی تاباں اور مہر درخشاں ہے کہ اسکی اور جو سچائی کی کہ میں اور اس کے منجانب اللہ ہونے کی ٹیکسی نہ کسی ایک کا یا دو بہنوں سے بلکہ ہزارہا پہلوؤں سے ظاہر ہو رہی ہیں " یاد فضائل قرآن کی کلید - اسماء قرآن LT- متن الرحمن (ص) در ان الوز از طیف در لطیف اور نہاں دو نہاں و حانی کیفیت کا کس قدر تصویر حاصل کرنے کے بعد اب آئیے ہم اس مضمون پر غور کریں کہ خدائے قرآن کی نظر میں قرآن مجید کی عظمت شان کیا ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے کمالات و فضائل معلوم کرنے کی کلید ان الہامی ناحق ان میں رکھدی ہے جو اس کے اندر درج ہیں.معافی قرآنی کی محبت

Page 11

¡ ال سیح موعود ی پالاسلام فرماتے ہیں کہ جود پر لگا کہ اس مبارک لفظ میں نہ بر دست پیش گوئی ہے وہ یہ ہے کو بھی قرآن یعنی پڑھنے کے لائق کتاب ہے اور ایک زمانہ میں تو اور بھی زیادہ پڑھنے کے قابل کتاب ہو گی جب کہ اور کتابیں بھی پڑھنے ے میں اس کے ساتھ شریک کی جائیں گی اس وقت اسلام کی حرمت بچانے کے لئے اور بطلان کا استیعمال کرنے کے لیئے یہی ایک کتاب پڑھنے کے قابل ہوگی.اس وقت قرآن کریم کا حربہ ہاتھ میں لو تو تمہاری فتح ہے.اس نور کے آگے کوئی ظلمت ٹھہر نہ سکے گی یہ لفوظات جلدمام حضرت اقدس نے قرآنی ناموں میں سے بعض کا انتخاب کر کے ازالہ او نام میں ان کا نصیح و بلیغ اور با محاورہ ترجمہ بھی کیا ہے.فرماتے ہیں :- قرآن کریم کی شان بیند جو اسی کے بیان سے ظاہر ہوتی ہے مندرجہ ذیل صفات قرآن کریم کے غور سے پڑھے اور پھر انصافا خود ہی کہو کہ کیا مناسب ہے کہ اس کلام کو چھوڑ کر کوئی اور ہادی یا حکم مقرر کیا جائے اور وہ آیات یہ ہیں تو آگئے مصور نے مختلف آیات کے ٹکڑے درج کئے ہیں ان تراری ان هذا القرآنَ يَهْدِى لِلَى هِى أقْوَمُ إِنَّ فِي هَذَا ات بلاغاً لقوم عابِدِينَ وَإنّه لهُ لَحَقِّ الْيَقين حكمةٌ بالِغَةٌ تِبْيَاء مَةٌ بَالِغَةٌ يَنيَا نَا يَكُل شيء

Page 12

۱۲ نُورٌ عَلَى نُورٍ - فيفَاءُ لِمَا فِي الصُّدُورِ - الرَّحْمَنُ عَلَمَ الـ أنْزَلَ الكِتَابَ بِالْحَقِّ وَالْميزان - هُدًى لِلنَّاسِ وَبَنتِ من الهدى والفرقانِ إِنَّهُ لَقَوْل فَضلُ - لَا رَيْبَ فِيهِ وما أنزلنا عَلَيْكَ الْكِتَابَ الَّا لِتُبَيَّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا نِيْهِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُوْنَ.فيهَا كُتب قيمة لايَاتِيهِ البَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ - هَذَا بَصَائِرَ لِلنَّاسِ وَهُدى وَرَحْمَةً لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ فَبَايَ حَدِيثٍ بَعْدَ اللهِ رَايَاتِهِ هُوَ خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ - یعنی یہ قرآن اس را کاملی طرف ہدایت کرتا ہے جو نہایت سیدھی راہ ہے اس میں ان لوگوں کیلئے جو پر ستارہ میں حقیقی پرستش کی تعلیم ہے اور یہ ان کے لئے جو متقی ہیں کمالات تقوی کے یاد دلانے والا ہے.یہ حکمت ہے جو کمال کو پہنچی ہوئی ہے اور یہ یقینی سچائی ہے اور اس پر ہر ایک چیز کا بیان ہے یہ نور علی نور اور سینوں کو شفا بخشنے والا ہے.تم نے قرآن رحمن کو سکھایا ہے.ایسی کتاب نازل کی جو اپنی ذات میں حق ہے اور حق کے وزن کے لئے ایک تراز د ہے وہ لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اجمالی ہدایتوں کی اس میں تشریح ہے اور وہ اپنے دلائل کے ساتھ حق اور باطل میں فرق کرتا ہے اور وہ قول فصل ہے اور شک و شبہ سے لامل

Page 13

١٣ خالی ہے.ہم نے اس کو اس لئے تجھ پہ اُتارا ہے کہ تا امور متنازعہ فیر کا اس فیصلہ کر دیں اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت کا سامان تیار کر دیں.اس میں وہ تمام صداقتیں موجود ہیں جو پہلی کتابوں میں متفرق اور پراگندہ طور پر موجود تھیں.ایک ڈیرہ باطل کا اس میں دخل نہیں نہ آگے سے اور نہ پیچھے سے یہ لوگوں کے لئے روشن پیلیں ہیں اور جو یقین لانیوالے ہوں اُن کے لئے ہدایت و رحمت ہے.سوالیسی کونسی حدیث ہے جس پر تم اللہ اور اس کی آیات کو چھوڑ کر ایمان لاؤ گے ان کر کھد سے کہ خدا تعالیٰ کے فضل اور رحم سے یہ تو آلہ ایک بیش قیمت مال ہے.سو اس کو تم خوشی سے قبول کرو.یہ لگن مالوں سے اچھا ہے جو تم جمع کرتے ہو.یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ علم و حکمت کی مانند کوئی کمال نہیں یہ رائد الواوع ان قرآنی اسماء وصفات کے علاوہ جن کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس اقتباس میں ہے قرآن مجید کے اور بھی بہت سے مبارک نام ہیں جن کا ذکر مجدد اسلام علامہ سیوطی نے اپنی معرکۃ الآراء کتاب " الاتقان میں کیا ہے اور جن کی تشریح و توضیح حضور علیہ السلام کی تحریرات میں بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر بھی ہمیں ملتی ہے اور جن سے قرآن مجید کی نہایت بلندا در ارفع و اعلی نشان کا پتہ چلتا ہے.مثلاً لا ر سینیه - كلام الله - كتاب مبین - کتاب السينية مكنون - الرشد - مصدق نام الكتاب الذكر الحكيم العروة الوثقى.

Page 14

۱۴ العلم ، مهيمن ، نعمت ، ذكر مُبارك حكمة ) الكتاب الحكيم، حبل الله ، تفصيل لكل شىء ، متشابه ، ،مثانی ، موعظه ، أحكمت آياته ، ثم فقلت ، روح ، وحی بیان ، حق ، صدق كتاباً مفصلاً ، بشرى للمؤمنين حسرة على الكفرين، عدل، امر، منادی، قرآن مجید قرآن ، عربي ، القرآن ذى الذكر، قرآن كريم ، بشير، نذیر کتاب عزیز احسن القصص ، احسن المحمد الحديث ، قرانا محجبا.حكم عربي - الامانة ، كتاب مسطور صحف مکرمه مرفوعة معقرة ، الكتاب الحكيم الموعظر ، شجرة طيبه ، حق اليقين ، البينه ، الكوثر، قرآن مجید کے کچھ عظیم الشان فضائل ان قرآنی اسماء کا خصوصا اور قرآن مجید کا ھوگا ابتدائی مطالعہ کرنے سے ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ قرآن کی وہ شان ہے کہ ہر ایک شان سے بلند ہے.طبہ الہامیہ مت اس ضمن میں قرآن مجید کے بیشمار فضائل میں سے چھ فضائل واضح طریقہ ہمارے سامنے آتے ہیں : (۱) قرآن مجید کامل کتاب ، قرآن مجید نزندہ کتاب ہے.قرآن جدید شیر مد د کتاب (٢) I

Page 15

(۳) قرآن مجید بے نظیر کتاب ہے.(۵) قرآن مجید عالمگیر کتاب ہے.(4) قرآن مجمود الصعربی کتاب ہے.اب کی یہ مایت وقت سے اس اجمال کی تفصیل عرض کرتا ہوں.دما.توفيقي إلا بالله العلى العظيم.F کامل کتاب قرآن مجید کی پہلی فضیلت یہ ہے کہ وہ ایک کال کتاب ہے.جیسا کہ اللہ جل شانہ فرماتا ہے :- اليَوْمَ المَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَاَتْمَـ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلَامَ هـ رال آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی ہے اور تمہارے لئے دین اسلام پسند کر لیا ہے.اُمت مسلمہ کے لئے وائمی عید 4.بخاری شریف میں لکھا ہے یہودیوں نے کہا کہ اگر یہ آیت ہم پر ناندل کی جاتی نے کہ اگر یہ و ہم عید مناتے (بخاری کتاب التفسیر جلو س مصرى مث ا خلیفہ الترمينول حضرت -

Page 16

14 مرفاروق رضی اللہ عنہ کو جب یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ یہ آیت جمعہ کو عرفہ کے دن نازل ہوئی اور بحمد اللہ یہ دونوں دن ہمارے لئے عید کے دن تھے.دور منشور جلد ۲ ما، یقیناً نوع انسان اور بالخصوص امت مسلمہ کے لئے اسی بڑی دائمی عید او ر کیا ہوسکتی تھی کہ اسے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ کام و شکل کتاب نصیب ہوئی " کروڑھیاں ہو تو کر دوں فدا محمد.وضاحت کہ اس کے لطف و عنایات کا شمار ہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کامل کتاب ہونے کی وضاحت بڑے سادہ اور آسان پیرایہ میں کی ہے.فرمایا : - + یورپین لوگ ایک قوم سے معاہدہ کرتے ہیں اسکی ترکیب عبادت اس طرح رکھ دیتے ہیں کہ در از عرصہ کے بعد بھی کی ضرور توں اور واقعات کے پیش آنے پر بھی اس میں استدلال اور ستنباط کا سامان موجود ہوتا ہے.ایسا ہی قرآن شریف میں آئندہ کی ضرورتوں کے مواد اور سامان موجود ہیں " پھر فرماتے ہیں :- " لفوظات جلد ۳۳۲ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ملک کے لئے نہ صرف یوں کر کے بھیجا جبکہ اس ملک کا بادشاہ بھی بتا دیا اور قرآن شریف کو

Page 17

16 دریا گر: ایک ایسے قانون کی طرح مکمل کیا جس میں دیوانی ، فوجداری مالی اسب ہدایتیں ہیں " چشمه معرفت و ۲۳۲) یا الہی تیرا فرقال ہے کہ اک عالم سے جو ضروری تھا وہ سب اس میں جتنا نکن اس سلسلے میں حضرت مہدی موعود نے خاص طور پر اس زمانہ پر زور :- دا تعالیٰ خوب جانتا تھا کہ اس زمانہ میں کیسے کیسے جدید علوم پیدا ہوں گئے اور خود مسلمانوں میں کیسے کیسے خیالات کے لونگ پیدا ہو جائیں گے.ان سب باتوں کا جواب اللہ تعالی نے فرنگی میں دے رکھا ہے اور کوئی نئی تحقیقات یا علمی تو تی نہیں جو قرآن شریف کو مغلوب کر سکے اور کوئی صداقت نہیں کہ اب پیدا ہوگئی ہو اور وہ قرآن شریف میں پہلے سے موجود نہ ہو یا ( ملفوظات جلد (سنتی) t مذاہب عالم کو چیلنچ " حضور آئے مذاہب عالم کو یہ زبردست چیلینج بھی دیا :- نے اگر کوئی شخص قرآن شریف کے اس مجوزہ کا انکار کرے توہم ہر پہلو سے قرآن کریم کا اعجاز ثابت کر کے دکھلا دیں گئے کہ تمام صداقتیں اور پاکی تعلیمیں قرآن کریم میں موجود ہیں." ملفوظات جاری 15

Page 18

حضرت اندکی نے مزید فرمایا : - اگر کوئی شخص ایک ذرہ کا ہزارمہ حصہ بھی قرآن شریف کی تعلیم میں کچھ نقص نکال سکے یا بمقابلہ اس کے اپنی کسی کتاب کی ایک ذرہ بھر کوئی ایسی خوبی ثابت کر سکے کہ جو قرآنی تعلیم کے بر خلاف ہو اور اسی بہتر ہو تو ہم سزائے موت بھی قبول کرنے کو تیار ہوں " دیرا بین احمدیہ مثل ۲ حاشیہ) زمانہ حال کے مشہور فلسفی اور رخ آرمنڈ ہے.ٹائن بی کا یہ نظریہ ہے کہ متقبل میں مختلف مذاہب ایک دوسرے سے مصالحت کر لیں گے یا کوئی ایک مذہب سب پر شل کامیابی حاصل کرلے گا.A (STUDY OF HISTORY - جلد دوم باب ۲۶ مؤلف آرنلڈ ہے.ٹائن کی تلخیص ڈی یہی سو مردیل ).بی PLL مگر حضرت بانی جماعت احمد یار نے خُدا سے علم پا کر یہ قطعی اور یقینی خبر دی کہ: - ور میں کے بچے کہتا ہوں کہ میں نے کسی دوسرے مذہب کی کسی تعلیم کوخواہ اس کا عقائد کا حصہ اور خواہ تدبیر منزل اور سیاست مدنی کا حصہ اور خواہ اعمال صالحہ کی تقسیم کا حصہ ہو ، قرآن شریف کے بیان کے ہم پہو نہیں پایا.اور یہ قول میرے لیے نہیں کہ میں ایک شخص سلمان ہوں جبکہ سچائی مجھے مجبور کر تی ہے کہ ہیں یہ گواہی دوں اور یہ میری کو اپنی بے وقت نہیں بلکہ ایسے وقت میں ہے جبکہ دنیا میں مذاہب کی کشتی S.P

Page 19

١٩ شر دیا ہے.مجھے خبر دی گئی ہے کہ اس کشت می آر کار اسلام کا غلبہ ہے.میں زمین کی باتیں نہیں کہتا کیونکہ میں زمین سے نہیں ہوں بلکہ میں رہی کہتا ہوں جو خدا نے میرے منہ میں ڈالا ہے.یا درہے کہ زمین پر کوئی بات ظہور میں نہیں آتی جب تک وہ آسمان پر قرار نہ پائے.سو آسمان کا خُدا مجھے قبل آ ہے کہ آخر کا اسلام کا مذہب دلوں کو فتح کرے گا " ( پیام صلح مدان ) اک بڑی مدت سے نہیں کو کیفر تھا تھا تا رہا اب یعین سمجھو کہ آئے کفر کو کھانے کے دن زنده کتاب قرآن مجید کی دوسری عظیم الشان فضیلت اور خوبی یہ ہے کہ وہ ایک زندہ کتاب ہے.چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :- " نا نحن نَلْنَا الذِكرَ وَايَّا لَهُ لَحَفِظُونَ (الجز) اس قرآن کو ہم نے اتارا ہے اور ہم یقینا اس کی حفاظت کریں گے.چنانچہ جہاں دوسری البانی کتابیں تحریف اور کمی بیشی کا شکار ہوگئیں حضرت مصلح موعود نے دیا چہ تفسیر القرآن میں اس کی متعدد مثالیں دیگر ثابت کیا ہے، وہاں چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود قرآن کریم کے کسی ایک لفظ بلکہ نقطہ یا شوشہ تک میں ذرا برابر کوئی تبدیلی نہیں آئی نہ قیامت تک آسکتی ہے.ان

Page 20

3: ایک معاند اسلام کی شہادت چنانچہ سردیم میور جیسے بدترین معانی اسلام اپنی کتاب " الف آن محمد" میں لکھتے ہیں :- ہمارے پاس میر ایک قسم کی ضمانت موجود سے اندرونی شہادت کی بھی اور بہر دینی کی بھی کہ یہ کتاب جو ہمارے پاس ہے وہی ہے جو خود محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کے سامنے پیش کی تھی اور اُسے استعمال کیا کرنے تھے." f ناقابل تنسیخ لائف آف محمد مش ده مطبوعہ انڈن شده ) ( ترجمه ) نہ ہو اسلام کیوں ممتاز دنیا بھر کے دینوں میں وہاں مذہب کتابوں میں یہاں قرآن سینوں میں قرآن مجید اس پر سے بھی زندہ کتاب ہے کہ اس میں حفیف سی خفیف تنسیخ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جیسا کہ حضرت باقی مسلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں :- قرآن شریف خاتم کتب سما دی ہے اور ایک شعشہ یا نقطہ کی شرائع اور حدود اور احکام اور او اسر سے زیادہ نہیں ہو سکتا اور وہ کم ہوسکتا ہے اور اب کوئی ایسی وجی یا ایسا الہام منجانب الله نہیں ہو سکتا ہو احتلام فرقانی کی ترسیم با شیخ یا کسی ایک محکم کی

Page 21

تبدیلی یا تغیر کر سکتا ہو." دارا له او کام جلد اول ۱۳۹۶ ۱۲۸ حفاظت معنوی کا بابرکت نظام العــ اس کلام اللہ کے زندہ ہونے کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ اسکی حفاظت معنوی کے لئے مجدد دین ائمہ اور اکابر کا ایک نہ ختم ہونیوالا سلسلہ جاری ہے ان مجدد دین اسلام میں وہ بزرگ بھی تھے.جنہوں نے علم کلام کی رو سے قرآن شریف کی عظمت کو قائم کیا اور وہ صاحب خوارق و کرامات علمائے ربانی بھی تھے جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن مجید کی اتباع کی برکت سے آسمانی نشانوں کے ذریعہ قرآن کی فتح کے نقارے بھادئے.چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :- "ہمارے سید و مولی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے آج تک ہر ایک صدی میں ایسے با خدا لوگ ہوتے رہے ہیں جن کے ذریعہ سے اللہ تعالے غیر قوموں کو آسمانی نشانی کھلا کر ان کو ہدایت دنیا رہا ہے جیسا کہ سید عبد القادر جیلانی رضہ اور ابو الحسن خرقانی رضا اور ابو یزید بسطامی رضہ اور جنید بغدادی رض رضہ اور محی الدین ابن العربی اور ذو النون مصری اور معین الدین چشتی اجمیری اور قطب الدین بختیار کا کیا اور فرید الدین پاک مشینی را اور نظام الدین دہلوی اور شاہ ولی اللہ دہلوی نہ اور شیخ احمد کی رضی اللہ عنہم ورضوانہ اسلام میں گزرے ہیں اور میں خه

Page 22

: ۲۲ ١٢٠٧٣ ان لوگوں کا ہزار ایک عدد پہنچتی ہے." دکتاب البرقية من اس سیا سایہ میں مزید فرماتے ہیں :- دو درمیانی زمانہ تھے صلحائے امت محمدیہ بھی با وجود طوفان بدتما کے ایک درمیانے عظیم کی طرح ہیں نفقہ کو نادیہ ملا لڑویہ صلاح پھر پوری قوت وشوکت سے اعلان کیا :- یہ پاک تعلیم ہزاروں کو عیسی مسیح بنانے کے لئے طیار ہے اور کھوں کو نا چینی ہے " د سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب ۲) پہلے سمجھے تھے کہ موسیٰ کا قصا ہے فرقان پھر جو دیکھا تو ہر اک لفظ مسیحا نیکا موجب انوار و برکات و J قرآن مجید کے زندہ کتاب ہونے پر ایک محکم دلیل یہ بھی ہے کہ اس کے متبعین کو آسمانی انوار و برکات سے نوانہ ا جاتا ہے.اس کی تفصیل حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے قلم سے بیان کرتا ہوں.فرماتے ہیں : - کھوں مقدموں کا یہ تجربہ ہے کہ قرآن شریف کی اتباع سے برکات اپنی دل پر نازل ہوتی ہیں اور ایک عجیب پیوند مولی کریم سے ہو جاتا ہے.خدائے تعالیٰ کے انوار اور الہام ان کے دلوں پر اترتے ہیں اور معارف اور شکات ان کے منہ سے نکلتے ہیں.ایک

Page 23

ور تو کل ان کو عطا ہوتی ہے اور ایک محکم تعقین ان کو دیا جاتا ہے اور ي لذيذ محبت الہی جو لذت وصال سے پرورش باب ہے اُن کے دلوں میں رکھی جاتی ہے.اگر ان کے وجودوں کو ٹاون مصائب میں پلیسا جائے اور سخت پشکنجوں میں دیر نچوڑا جائے تو ان کا عرق بجز حسب الہی کے اور کچھ نہیں.دنیا ان سے ناواقفہ، درود دنیا تے دور تر اور بلند تر ہیں خُدا کے معاملات ان سے خارق عادت میں انہیں یہ ثابت ہوا ہے کہ خدا ہے انہیں پر کھلا ہے کہ ایک ہے جب وہ دعا کرتے ہیں تو وہ ن کو سنتا ہے جب وہ پکار تے ہیں تو وہ انہیں جواب دیا ہے.جب وہ پناہ چاہتے ہیں تو وہ اُن کی طرف دوڑتا ہے.وہ باپوں سے زیادہ ان سے پیار کرتا ہے اور ان کی درو دیوار پر برکتوں کی بارش برساتا ہے.پس وہ اُس کی ظاہری و باطنی و روحانی و جسمانی تائیدوی سے شناخت کئے جاتے ہیں اور وہ سر یک میدان میں ان کی مدد کرتا ہے.کیونکہ وہ اس کے اور وہ ان کا ہے " سرمہ چشم آریہ مت (۲) عہد حاضر میں زندہ کتاب کی منادی اس زمانہ میں اللہ تعالی نے قرآن مجید کے زندہ کتاب ہونے اور اس کے زندہ فیوض و برکات کا عملی ثبوت دینے کے سے مہدی موعود ر سویم کو کھڑا کیا چنانچہ آپ نے نہایت کم برای اندازمیں یہ منادی کی کی ہے اور

Page 24

۲۴ مجھے بھیجا گیا ہے تائیں ثابت کروں کہ ایک اسلام ہی ہے جو زندہ مذہب ہے اور وہ کرامات مجھے عطا کئے گئے ہیں جن کے مقامیمہ سے تمام غیر مذاہب والے...عاجز ہیں.میں سر یک مخالف کو دیکھیں سکتا ہوں کہ قرآن شریف اپنی تعلیموں اور اپنے علوم حکمیہ اور اپنے معارف دقیقہ اور بلاغت کا ملہ کی رو سے معجزہ ہے موسی کے معجره سے بڑھ کہ اور عیسی کے معجزات سے صدا درجہ زیادہ میں بار بار کہتا ہوں اور بلند آواز سے کہتا ہوں کہ قرآن اور رسول کریم صلی الشد علیہ وسلم سے بھی محبت رکھنا اور کچھ تابعداری اختیا رکرنا انسان کو صاحب کرایات بنا دیتا ہے.اور اُسی کا بل انسان پر علوم غیبیہ کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور دنیا میں کسی مذہب والا روحانی برکات میں اسکا مقابلہ نہیں کر سکتا.چنانچہ میں اس میں صاحب تجربہ ہوں خداتعالی کے ساتھ زندہ تعلق ہو جانا بھنا اسلام قبول کرنے کے ہرگز ممکن نہیں ، ہرگز ممکن نہیں....آؤ میں تمہیں بتلاؤں کہ زندہ خدا کہاں ہے ؟ اور کس قوم گئے ساتھ ہے وہ اسلام کے ساتھ ہے ؟ اسلام اس وقت موسیٰ کا طور ہے جہاں خدا بول رہا ہے.وہ خدا جو نبیوں کے ساتھ کام کرتا تھا اور پھر چپ ہو گیا آج وہ ایک مسلمان کے دل میں کام کر ر ہا ہے ملنے پرتیرا ہے جو ہو سلم اور رحمت ہے اس کے اور ایا با خدا یا ہم نے -

Page 25

غیرمحدو د کتاب تیسری فضیلت فرقان حمید کو یہ حاصل ہے کہ وہ لا انتہا کمالات پر مشتمل ذو المعارف کتاب ہے جس کے مطالب اور معارف قیامت تک ختم نہیں ہو سکتے چنانچہ اللہ جل شانہ ارشاد فرماتا ہے :- وَلَوْاتَ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَة اقلام و البحر دلا مِنْ بَعْدِهِ ان الله عزيز حكيم 0 لا نک لي دلقمان (۳۸ ہ حضرت مصلح موعود کے الفاظ میں، اس آیت کریمیہ کا ترجمہ یہ ہے کہ ای.زمین میں جبیں قدمہ درخت ہیں اگر ان تمام کو کاٹ کاٹ کر قلمیں بنادی جائیں اور جنگلوں اور باغات کا ایک درخت بھی نہ رہنے دیا چائے سب کی سب میں تیار کر لی جائیں ، وَالْبَحْرُ يَمد : اور سمندر سیاہی بن جائے اور پھر اور سات سمندروں کا پانی بھی سیاہی بنا دیا جائے اور ان فلموں اور اس سیاہی سے کام اللہ کے معنے لکھے جائیں تو مَا نَفِ GENEON GUNGUNAL الله قلمیں ٹوٹ جائیں گی ، نَفِدَتْ کھیں سات سمندروں کی سیاہی خشک ہو جائے گی مگر قرآن کا مندر پھر را ہوا ہوگا اور اس کے نے میں نہیں آیا حَكِيمُ كيونكر الله

Page 26

غالب ہونگی وجہ سے اس نے وہ وسعت قرآنی معارف کو بخشی ہے کہ اگر تمام درخت قلمیں بن جائیں اور تمام سمندر کے بیاہی بن جائیں ایران سے اس کے کہ معارف لکھے جائیں پھر بھی وہ ختم ہونے میں نہ آئیں مگر وسعت بعض اوقات تو بھیجا ہوتی ہے.مگر فرمایا یہاں ایسا نہیں.باوجود قرآنی مطالب کے اس قدر وسیع ہونے کے اسی میں کوئی بات لغو او ربے فائدہ نہیں کیونکہ ایک حکیم مستی کا یہ نازل کردہ کلام ہے.....ان میں ایک بات بھی خلاف حکمت نہیں بلکہ ایک ایک کو دیکھ کہ انسان قربان ہو جاتا ہے " دبیر شروانی بعد اقل ما جلد دل میں یہی ہے ہردم تیرا صحیفہ مچھ موں قرآن کے گرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر معارف حدیث سیدنا حضرت علی کرم اللہ وجہ کی روایت ہے کہ پیغمبر خداحمد مصطفے صلی اللہ لہ وسلم نے فرمایا کہ جب میں یہ السلام میرے پاس آئے اور رانا محمد صلی الہ علیہ وسلم) کہایا يا تیری امت تیرے بعد فتنہ میں پڑنے والی ہے.میں نے پوچھا اسے جبرئیل اس) فتنہ سے کیونکر مخلصی ہوگئی ؟ انہوں نے جواب دیا کہ کتاب اللہ سے جس میں پہلوں اور پھلوں کی خبریں ہیں.قرآن ہی تمہارے پیش آمدہ سب مسائل کا فیصلہ کر نیوالا ہے وہ اللہ تعالٰی کی مضبوط رہتی اور اللہ تعالی تک پہنچانے کی ون سیدھی ہے.یدھی راہ ہے کہ قرآن قطعی اور آخر کی بات ہے اور وہ کوئی بے فائدہ اور

Page 27

۲۷ مزدور کام نہیں.قرآن وہ کتاب ہے کہ اگر کوئی زبردست جابر بھی اس کو چھو ڈار کو کسی اور چیز یہ عمل کرے گا تو اللہ اس کو پاش پاش کر دے گا اور جو شخص اس کے سوا کسی اور سے مقصو د چاہے گا اس کو اللہ تعالی گمراہ قرار دے گا اور قرآن کریم کسی کے رد کرنے سے پرانا نہیں ہو جائیگا.وہ تو دریائے نا پیدا کنار ہے جس کے عجانیات کبھی ختم ہونے میں نہیں آئیں گے.ترجمه مسند احمد بن جنبل بمواد نه اعمال عبید احث مطبوعه حیدر آباد دکن ۱۳۱۲ حد ، ایک عارف ربانی کا نظریہ اس حدیث نبوی کی تشریح میں پانچویں چھٹی صدی ہجری کے ایک عارف ربانی حضرت جعفر بن محمد نے ایک حیرت انگیز نکتہ معرفت بیان کیا ہے جو غفور سے سکتے اور پڑھنے کے لائق ہے.فرماتے ہیں :- KNEAD الله عَلَى اَرْبَعَةِ أَشْيَاءٍ - الْعِبَارَهُ وَالْإِشَارَةُ والطائف وَالْحَقَائِنُ - فَالْعِبَارَةُ لِلْعَوامِ، وَالإشارة الله تا د عرائس البیان جلد اصلت هم از حضرت الشیخ الکامل ابو حمد و زبان ابن ابی النار لنقل المتون به یعنی کتاب اللہ چار چیزوں پر مشتمل ہے.عبارت پر، اشارت ہمہ ، لطائف پر اور حقائق پر.عبارت عوام کے لئے.اشارت درگاہ الہی کے خاص سفریوں کے لئے لطیف نکات اولیاء کے لیئے اور قرآنی حقائق نلیوں کے لئے مخصوص ہیں.

Page 28

۲۸ L موجودہ زمانہ میں حقائق قرآنی کا انکشاف حضرت مہدی موعود علیہ السلام نے اللہ تعالی کے علم سے حقائق قرآنی کا کسی شاندار طریق سے انکشاف فرمایا ہے ؟.اس سلسلہ میں چند ایمان افرون مثالیں بیان کرتا ہوں.حضرت اقدس نے ایک حقیقت یہ بیان فرمائی کہ :- وہ تمام قصے جو اللہ جلشانہ نے قرآن مجید میں حضرت آدم سے لیکر حضرت مسیح علیہ السلام تک بیان فرمائے ہیں خالص غیب آئینہ کمالات اسلام م ۲۳ حاشیہ) ٢٣ کی خبرس ہیں." ہر ایک آیت ایک پیشگوئی اپنے اندر رکھتی ہے.قصے بھی پیشگوئیوں کے رنگ میں بیان کئے گئے ہیں : " د که جلیب از حضرت مفتی محمد صادق صاحب به جنبه تام ؟ اسکا ہر ایک قصہ ہی اخبار غیب ہے.آئینہ کمالات اسلام ظله العالی) ہر پھر اپنی آمد کی غرض و غایت ہی یہ بیان فرمائی کہ :- » اس وقت خدا تعالیٰ نے مذہبی امور کو قصے اور کتھا کے زنگ میں نہیں رکھا ہے بلکہ مذہب کو ایک سائنس دعلم ، بنادیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ نہمانہ کشف حقائق کا زمانہ ہے جب کہ ہر بات کو علمی رنگ میں ظاہر کیا جاتا ہے.میں اس لئے کی بھیجا گیا بود کہ ہر اعتقاد کو اور قرآن کے مر گئے قصیمی کو علی زنگ میں ظاہر کر دیں.لفوظات جلد ۳ ) 1

Page 29

PA.۱۸۹۷ء کا واقعہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے سفر ملتان سے واپسی پر شیخ رحمت اللہ صاحب (مالک بیٹی ہاؤس کے یہاں قیام فرمایا.دوران قیام لاہور مختلف مذہب وملت کے لوگ بکثرت آپ کی مجلس میں حاضر ہوتے اور قرآنی خزائن سے مالا مال ہو کر جاتے رہے.اسی اثناء میں عیسائیوں کی طرف سے ایک اعتراض پیش ہوا کہ قرآن مجید میں جو قصے درج ہیں جو بائیل سے لئے گئے ہیں.اس پر حضرت اقدس نے ایک مہر کے کی تقریر کی اور بہت سے دلائل دے کہ نہایت جلال سے فرمایا :- جس طرح گھاس پوس اور چارہ گائے کے پیٹ میں جا کر ہو اور پھر نتھنوں میں جا کہ دودھ بن جاتا ہے اسی طرح توریت اور قبیل کی کہانیاں قرآن میں آکر نور در حمت بن گئیں.ر مجدد اعظم جلد اول ماه از ڈاکٹر بشارت احمد صاحب مرحوم ؟ سورۃ الفیل میں پیشگوئی سورۃ الفیل میں بظاہر شکر امیر ہوہ کے مکہ اور بیعت کرنے اور تباہ ہونے کا واقعہ مذکور ہے.مگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بتایا کہ : جیسے ہاتھی والوں کو چڑیوں نے تباہ کر دیا ایسا ہی یہ پیشگوئی قیامت تک جائے گی.جب کبھی کوئی اصحاب الفیل پیدا ہو تب ہی اللہ تعالیٰ ان کے تباہ کرنے کے لئے ان کا کوششوں کو خاک میں ملا دینے کا سامان کر دیتا ہے." =

Page 30

۳۰ پھر فرمایا : در اسر وقت اصحاب الفیل کی شکل میں سلام پر حملہ کیا گیا ہے مسلمانوں میں بہت کمزوریاں ہیں.اسلام غریب ہے، اور اصحاب فیل زور میں ہیں مگراللہ تعالیٰ وہی نمونہ پھر دکھانا چاہتا ہے.پچڑیوں سے " وہی کام لے گا ی" قرآن فلسفر اور سائینیس 12r-125.۱۷۲ الملفوظات جلدا ١٧٢٥-١٤٣ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک یہ قرآنی حقیقت بھی بیان فرمائی کہ : جسقدر علوم طبیعی پھیلتے جاتے ہیں اور پھینٹیں گے اسی قدر قرآن کی عظمت اور خونی ظا ہر ہوگی یہ دلفوظات جلد اول صہ) نیز بتایا :- " " قرآن کا ایک نقطہ یا شعشہ بھی اولین اور آخرین کے فلسفہ کے مجموعی حملہ سے ذرہ سے نقصان کا اندیشہ نہیں رکھتا وہ ایسا پتھر ہے جس پر گرے گا اُس کو پاش پاش کر دے گا اور جو اس پر گریگا وہ خود پاش پاش ہو جائے گا یہ ) آئینہ کمالات اسلام مش ۲۵ حاشیه ) جن دنوں حضور اپنے وصال سے قبل لاہور میں مقیم تھے.انگلستان کے ایک شہ ہی پیاری بیعت دان اور لیکوار پروفیسر کلیمنٹ ریگ نے جو بہت عرصہ مشہور ، اور

Page 31

۳۱ اسٹریلیا میں صیغہ علم ہیئت میں کام کرتے رہے اور سانس کے ساتھ خاص دلچسپی رکھتے تھے حضور سے ملاقات کی اور بہت سے اہم سوالات پوچھے جنکا جواب حضور نے قرآن شریف سے دیا.پروفیسر ریگ نے جواب شکر کہا مجھے بہت کہا نوشی ہے کہ آپ کا مذہب سائنس کے مطابق ہے.حضور نے فرمایا اسی لئے تو خدا نے ہمیں بھی تاہم دنیا پہ ظاہر کریں کہ مناسب اسلام کی کوئی بات ثابت شده حقیقت سائنس کے خلاف نہیں.ذکر حبیب ۲۳۰ از حضرت مفتی محمد صادق ٣٣٠ صاحب پروفیسر دیگہ پر حضور کے جوابات کا اتنا گہرا اثر ہوا کہ در بالاخر مسلمان ہو گئے.علمی خندانه ایک زبردست قرآنی حقیقت حضرت مہدی علیہ السلام نے مذہبی دنیا کے سامنے یہ رکھی کہ ۱.قرآن کے ہر ایک فقرہ کے نیچے ایک خزانہ ہے جسکو کافروں کے ہاتھ ، مخالفانہ حمدیہ سے منہدم کر کے تھوٹ کے رنگ میں دکھلانا چاہتے ہیں.دعوى امع دلیل دار بین مشا ر میں موجود نے اس حقیقت قرآنی کو بھی بے نقاب کیا کہ یہ باقی کتاب صرف دعوی ہی نہیں کرتی بلکہ مرد ھو مٹی کی سکت اور معقول دلیل بھی دیتی ہے یہ دونوں

Page 32

۳۲ کے جلسہ مرقرآن مجیدمیں دو بزرگ نہروں کی طرح جاری ہیں.اس اہم نظریہ کو آپنے اسماء ماہ کے لیکچر میں ایسے شاندار طریق سے ثابت کر دکھایا کہ اپنوں اور بیگانوں نے اسلام کی فتح مبین کا اقرارہ کیا ملکی پر ہیں میں سے سول اینڈ ملٹری گزٹے دلاہور، پلیسید اخبار رہا ہوں سراج الاختبار (لاہور) چودھویں صدی دارا ولپنڈی) نخبر د کی والد اس اور جنرل کو ہر صفی" (کلکتہ) اور دوسرے کئی اخبارات نے نوٹ لکھے اور اسلام کے اس فتح نصیب جرنیل کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین اور کیا.مثلاً اختبار جودو نویں صدی در اولپنڈی نے اپنی تیم فرود می شه اشاعت میں لکھا:.مرزا صاحب نے کل سوالوں کے جواب...قرآن شریف سے دئے اور تمام اصول و فر فرع اسلام کو دلائل عقلیہ اور براہین فلسفہ کے ساتھ فرع مہر ین اور مزین کیا.عقلی دلائل سے الہیات کے ایک مسئلہ کو ثابت کرنا اور اس بد کلام اپنی کو نور والی پریا ایک بیابان دکھاتا تھا." مرزا صاح نے نہ صرف مسائل قرآن کی فلاسفی بیان کی بلکہ الفاظ قرآنی کی انالوجی اور خلا مونی بھی ساتھ ساتھ بیان کردی فرضیکہ مرنا صاحب کا لیکچر بہ بیت مجموعی ایک مکمل اور مادی لیکچر تھا جسمیں بیشمارہ معارف و حقائق وحکم و اسرار کے سوتی چمک رہے تھے اور فلسفہ الہیہ کو ایسے ڈھنگ سے بیان کیا گیا تھا کہ تمام اہل مذاہب ت شدر رہ گئے." اسلام کے بڑے بڑے مخالف اُس روز اس لیکچر کی تعریف میں رطب انسان تھے......بہر حال اسی کا شکر ہے کہ اس جلسہ

Page 33

میں اسلام کا بول بالا را از تمام شیر راہب کے دلوں میں اسلام ان تمام راہب کے دلوں میں کا سکہ بیٹھ گیا." " AS کلکتہ کے اخبار جنرل گو ہر آصفی نے ۲۴ جنوری شرار کے پرچہ میں لکھا.حق تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر اس جلسہ میں حضرت مرضا صاحب کا مضمون نہ ہوتا تو اسلامیوں میں غیر مذاہب والوں کے رو برو ذلت و ندامت کا قشقہ لگتا مگر خدا کے زبردست ہاتھ نے مقدس اسلام کو گرنے سے بچا لیا.بلکہ اس کو اس مضمون کی بدولت ایسی فتح نصیب فرمائی کہ موافقین تو موافقین مخالفین بھی بھی فطرتی جوش سے کہہ اُٹھے کہ یہ مضمون سب پر بالا ہے سب بالاب ایک عظیم الشان قرآنی حقیقت آپ نے یہ پیش زبانی کہ : و وہ ایسی کتاب ہے کہ اس میں ہر چیز کی تفصیل ہے.اور اس میں آئندہ اور گزشتہ خبریں موجود ہیں.دریائے بے انتہا د ترجمه خطبه العاميه) : لدھیانہ کے ایک بلند پایہ صوفی بزرگ حضرت مفتی احمد جای صاحب تھے جنہوں نے بعد میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب بر امین الحدید پر ایک مہتم بالشان تبصرہ بھی سکھا.آپ نے سلا م میں یہ پیغام بھجوایا کہ I

Page 34

۳۴ آنحضرت صلی اله ی اس پر وسلم اور قرآن مجید کی تعریف میں مبالغہ نہ ہوا.حضرت اقدس نے تحریر فرمایا : - L J اس کا مطلب اس عاجز کو معلوم نہیں ہوا.اس کتاب میں تعریف قرآن شہر عیب اور حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وستم کی ہے سو وہ دونوں دریا ئے بے انتہا ہیں کہ اگر تمام دنیا کے عاقل اور فاضل اُن کی تعریف کرتے رہیں تب بھی حق تعریف کا ادا نہیں ہو سکتا چہ جائیکہ مبالغہ تک نوبت پہنچے " دمکتوبات جلد اول صت) حضرت مسیح موعود نے قرآن کی اس قطعی اور یقینی صداقت کو خدا کی فعلی کتاب یعنی قانون قدرت سے ثابت کرتے ہوئے فرمایا : - " اگر ایک مکھی کے خواص اور عجائبات کی قیامت تک تفتیش و تحقیق کرتے جائیں تو وہ بھی کبھی ختم نہیں ہو سکتی تو اب سوچنا چاہیے کہ کیا خواص و عجائبات قرآن کریم کے اپنے قد و انداز میں سکھی جتنے نہیں؟ بلا شبہ وہ عجائبات تمام مخلوقات کے مجموعی عجائبات سے بہت بڑھتہ کہ ہیں.P (ازالہ اورام من 460-466 خدا کے قول سے قول مشر کیونکر برابر ہوں وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے

Page 35

۳۵ نا سکتا نہیں اگر پاؤں کیڑے کا بسٹر ہر گئے تو پھر کنید سحر بنا نا نور حق کا اس پہ آسان ہے غیر محدود اور کھلا اعجاز پھر فرمایا :- جانا چاہیے کہ کھلی کھلی، اعجاز قرآن شریف کا جو ہر ایک قوم اور ہر ایک اہل زبان ہندوکشن ہو سکتا ہے نہیں کو پیشی کر کے ہم ہر ایک ملک کے آدمی کو خواہ مہندی یا پارسی یا یورپین یا امریکن یا کسی اور ملک کا ہو عزم دساکت درا جواب کر سکتے ہیں.وہ غیر محدود معارف و حقائق و علوم حکمیہ قرآنیہ ہیں جو ہر زمانہ میں اس زمانہ کی حاجت کے موافق کھلتے جاتے ہیں اور ہر ایک زمانہ کے خیالات کا مقابلہ کرنے کے لئے مسلح سپاہیوں کی طرح کھڑے ہیں " "اے بندگانِ خُدا ! یقیناً یاد رکھو کہ قرآن شریف ル..میں غیر محدود معارف و حقائق کا اعجاز الیسا کامل اعجاز ہے جس نے ہر ایک زمانہ میں تلوار سے زیادہ کام کیا.اور پر یک زمانہ اپنی بیٹی حالت کے ساتھ جو کچھ شبہات پیش کرتا ہے یا جس قسم کے اعلیٰ معارف کا دعوی کرتا ہے اس کی پور کا مدا فعت اور پورا الزام اور پورا پورا مقابلہ

Page 36

۳۹ قرآن شریف میں موجود ہے.کوئی شخص پہ ہو یا بدھ مذہب والا یا آریہ یا کسی اور رنگ کا فلسفی کوئی ایسی الہی صداقت نکال نہیں سکتا جو قرآن شریف میں پہلے سے موجود نہ ہو.قرآن شریف کے عجائبات کبھی ختم نہیں ہو سکتے اور جس طرح صحیفہ فطرت کے عجائب و غرائب خواص کسی پہلے زمانہ تک ختم نہیں بلکہ جدید در جدید پیدا ہوتے جاتے ہیں یہی جانی ن محبت مطہرہ کا ہے تا خدائے تعالیٰ کے قول اور فعل رك میں مطابقت ثابت ہو.دازاله او نام صفحه ۳۱۱۲۰۳۰۵) بے نظیر کتاب اور قرآن مجید کی چوتھی فضیلت یہ ہے کہ وہ ایک بے نظیر کتاب او آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ابدی معجزہ ہے.جیسا کہ قرآن مجید کا چودہ سوسالہ چیلینج ہے کہ : قل بين اجتمعت الانس والجن على من يا من يمثل اجْتَمَعَتِ لَن يَأْتُوا هذا القرآن لا يَا تُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ (بنی اسرائیل : (۸۹) یا رسول اللہ ان سے کہدیں کہ اگر تمام انسان اور تمام جق י

Page 37

۳۷ اس قرآن کی نظیر نے کے لئے جمع ہو جائیں تو پھر بھی وہ اس کی نظیر نا نہیں سکیں گئے.خواہ وہ ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں نہ بھی جائیں.هَل مِنْ مُعَارِض کا نقاره حضرت مسیح موعود علیہ السلام براہین احمدیہ میں اس قرآنی چھیلنے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :- " قرآن شریف وہ کتاب ہے جس بھی اپنی عظمتوں اپنی حکمتوں ، اپنی صداقتوں ، اپنی بلاغتوں، اپنے لطائف ونکات اپنے انو یہ روحانی کا آپ دعویٰ کیا ہے اور اپنا بے نظیر ہونا آپ ظاہر فرما دیا ہے.یہ بات ہر گز نہیں کہ صرف مسلمانوں نے فقط اپنے خیال میں اُس کی خوبیوں کو قرار دے دیا ہے.بلکہ وہ تو خود اپنی بند ہوں اور اپنے کمالات کو بیان فرماتا ہے اور اپنا ہے مثل و مانند ہونا تمام مخلوقات کے مقابلہ پر پیش کر رہا ہے.اور بلند آواز سے ھل مِنْ مُعَارِض کا نقارہ بجا رہا ہے اور دقائق حقائق اس کے صرف دو تین نہیں جس میں کوئی نادان شک بھی کرے بلکہ اس کے وقائق تو بحر ذخار کی طرح جوش ماررہے ہیں اور آسمان کے ستاروں کی طرح جہاں نظر ڈالو چکتے نظر آتے ہیں...یہ وہ محقق اور

Page 38

٣٨ به على الثبوت صداقت ہے کہ جو تیرہ سو برس سے برا پر اپنی روشنی دکھلاتی پلی آئی ہے." ملفوظات میں فرماتے ہیں :- ؟ 305.دیران احمدیه و ۵۵۲ حاشیه مساله) و آپ خاتم النبین چہرے اور آپ کی کتاب خاتم الکتب شهری جس قدر مراتب اور وجوہ اعجاز کلام کے ہو سکتے ہیں ان کے اعتبارہ سے آپ کی کتاب انتہائی نقطہ پر پہنچی ہوئی ہے یعنی کیا با عتبار فصاحت و بلاغت کیا با علتباه ترتیب مضایی، کیا با اعتبار تعلیم کیا باعتبار کمالات تعلیم، کیا با معتبار ثمرات تعلیم.غرض میں پہلو سے دیکھو اسی پہلو سے قرآن شریف ای این نظر اتا ہے اور اس کا اعجاز ثابت ہوتا ہے کا قرآن شریف ک بلیغ نقشه ٣٧ و ملفوظات جلد سوم صح ) پورا قرآن مجید تو ایک طرف حضرت مسیح موعود نے سورہ فاتحہ کی نسبت بھی یہ دعوئی فرمایا : - قرآن شریف تو ایک بہت بڑا سمندر ہے.کوئی بات اگر نکالنی ہوتو چاہیئے کہ سورۃ فاتحہ میں بہت غور کر رہے کیونکہ یہ اتم الکتاب ہے اس کے لیکن سے قرآن کریم کے مضامین لکھتے

Page 39

٣٩ ہیں." بحوالہ افاتح اداره ریزه نیز فرمایا :- سورة فاتحہ عمل طور پر تمام مقاصد قرآن شریف پر مشتمل ہے گویا به سورت مقاصد قرآنیہ کا ایک ایجاز لطیف ہے یہ اسی طرح فرمایا : - (براہین احمدیه مته ل حاشیه عسل سورة فاتح پر تو قرآن شریف کا ایک نقشہ ہے اور ام الکتاب مود بھی جسکا نام ہے خوب غور کرو کہ اس میں اجمال کے ساتھ قرآن کریم کے تمام معارف درج ہیں.: (! اسی اعجازی خصوصیت کی بناء پر حضور علیہ اسلام کو سورۃ فاتحہ سے بے انداز محبت عقیدت تھی.چنانچہ ایک شخص کا بیان ہے کہ :- ,, " میں نے ایک وفعہ آپ کو قادیان سے بٹالہ تک بیل گاڑی میں سفر کرتے دیکھا.آپ نے قادیان سے نکلتے ہی قرآن شریف کھول کر سامنے رکھ لیا اور بٹالہ پہنچنے تک جس میں ہیں گاڑی کے ذریعہ کم و بیش پانچ گھنٹے لگے ہوں گے آپ نے قرآن شریف کا ورق نہیں.الٹا اور انہی سات آیتوں (سورۃ فاستحہ کے مطالعہ میں پانچ گھنٹے خرچ کر دئے.در سلسله احمدية مؤلفہ حضرت مرند البشیر احمد صاحب )

Page 40

1 ۱۵ دار ضروری اشیاء کا واقعہ ہے کہ قادیان کے مدرسہ تعلیم الاسلام کے لکوں کا میچ تھا.حضرت اقدس کے ایک صاحبزادہ نے بچپن کی سادگی میں کیا.ایا تم کرکٹ پر نہیں گئے ؟ حضور اس وقت تفسیر سورہ فاتحہ لکھنے میں مصروف تھے.فرمایا : تا وہ تو کھیل کر واپس آجائیں گے مگر میں وہ کرکٹ کھیل رہا ہوں جو قیامت تک قائم رہے گا یہ انعامی طریق فیصلہ " لفوظات جلد دوم صفر ۲۱۴) حضور نے سورۃ فاتحہ کے جو حقائق و معارف بیان فرمائے دو پونے چار سو صفحات پر مشتمل ہیں اور بہت روح پرور ہیں.حضور نے سورۃ فاتحہ کی نسبت یہ انعامی طریق فیصلہ پیش فرمایا کہ :- توریت اور انجیل قرآن کا کیا مقابلہ کریں گی اگر صرف قرآن شریف کی پہلی سورت کے ساتھ ہی مقابلہ کرنا چاہیں یعنی سورۃ فاتحہ کے ساتھ جو فقط سات آئیں ہیں اور جس ترتیب انسب اور ترکیب محکم اور نظام فطرتی سے اس سورۃ میں صدا حقائق اور معارف دینیہ اور روحانی حکمتیں درج ہیں ان کو موسیٰ کی کتاب یا یسوع کے چند ورق انجیل سے نکالنا چاہیں توگو ساری عمر کوشش کریں تب بھی یہ کوشش دا حاصل ہوگی یا (سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب صالح)

Page 41

اس طریق فیصلہ کے لئے آپ نے ۵۰۰ روپیه انجام بھی مقرر فرمایا.یہ جون شارو کی بات ہے.اس کے ۶۹ سال بعد حضرت خلیفہ مسیح المثالمنش أسبح ایدہ اللہ تعالی نے بھی دار مارچ شاہ کو یہ اعلان فرمایا کہ: " ہم اس رسم سے سو گنا زیادہ یعنی پیچا ہیں ہزارہ وپیہ دینے کو طیار میں بشر یکہ کوئی شخص سورۃ فاتحہ میں بیان شد حقائق و معارف اپنی کتاب کے مجموعہ میں سے پیش کی کے دکھلا جو سے یہ مگر آج تک کسی کو سورۃ فاتحہ کے یہ بے مثال نکات معرفت اپنی مذہبی کتابوں میں سے پیش کرنے کی جماعت نہیں ہو سکتی ہے ه سرے پکڑ نے یہ قدرت تجھے کہاں میاد کہ بارغ حسن محمد کی عندلیب ہوں میں عالمگیر کتاب قرآن کریم کی پانچویں فضیلت یہ ہے کہ پہلی سب الہامی کتابیں مختصر القوم ، محقق الزمان او مختصق المقام تھیں.مگر قرآن مجید ایک دائمی مختصق اور عالمگیر شریعت ہے.جیسا کہ خُداوند عز و جل قرآن شریف میں فرماتا ہے :-

Page 42

۴۲ تبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَكُونَ للعالمينَ نَذِيرًا ٥ الفرقان : ۲ ) الت یعنی وہ ذات بڑی برکت والی ہے جس نے فرقان اپنے بندہ پہ اتارا ہے کہ وہ سب جہانوں کے لئے ہوشیارہ کر نے والا ہے.پھر فرمایا : وَمَا أَرْسَلْنَكَ إِلا كَافَةُ النَّاسِ Q ر السياء : ٢٩) ہم نے تجھ کو اسے رسول با تمام بنی نوع انسان کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے زیر دست قرآنی معجزه یہاں کا تم الناس کے الفاظ میں زیر دست قرآنی معجزہ ہیں جنہوں نے عصائے موسی کی طرح با بیت اور بہائیت جیسی تحریکوں کا جادو پاش پاش کر دیا ہے.وجہ یہ کہ کف الشئی کے یہ معنے ہوتے ہیں کہ کسی چیز کو اس طرح جمع کیا جائے کہ اُس کا کوئی حصہ باہر نہ رہے.((قرب) میں اس آیت میں بالواسطہ طور پر پہلے سے خبر دی گئی ہے کہ بعض لوگ قرآنی شریعیت کی بجائے +

Page 43

۴۳ دوسری شریعیت لانے کی کوشش کریں گے مگر ان کا دعوی سراسر باطل ہو گا.کیونکہ قیامت تک پیدا ہونے والا ہر شخص خواہ وہ کسی ملک یا خطہ کا بسنے والا ہو، خواہ مشرقی ہو یا مغربی ، اسود ہو یا ابیض، ایشیائی ہو یا بوردو پین، ایرانی ہو یا تو رانی، وہ قیامت تک قرآن مجید کی شریعت اور محمد مصطفی احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دائرہ رسالت میں شامل رہے گا.کیونکہ وہ سب صول جن پر نجات موقوف ہے صرف قرآن شریف میں محفوظ ہیں.جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السّلام فرماتے ہیں :- جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے ان کو آسمان پر مقدم رکھا جائے گا.نوع انسان کے لئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن اور تمام آدم زادوں کے لئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم " دکشتی نوح من پھر اپنے الہام الخير كله في القرآن کا یہ ترجمہ کرتے ہیں :- تمام خیر اور بھلائی قرآن میں ہے بجز اس کے اور کسی جگہ سے بھلائی نہیں مل سکتی " (تذکرہ ایڈیشن شار من

Page 44

4 ۴۴ الگراقوام متحدہ کا تخیل قرآن میں قرآن مجید کے عالمگیر کتاب ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوگا کر رہی ہے جس نے سورہ حجرات میں پہلے ہی سے ایک عالمگیر اقوام متحدہ کا تیل پیش کر رکھا ہے.جیسا کہ حضرت مصلح موعود نے احمدیت یعنی حقیقی اسلام" اور نظام نو میں تفصیل سے روشنی ڈالی ہے.اسی طرح یہ خصوصیت قرآن ہی کو حاصل ہے کہ اس نے وحدت اقوامی کی بنیاد ہی چودہ سو سال قبل رکھ دی ہیں " جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں :- "سب کے بعد قرآن شریف آیا جو ایک عالمگیر کتاب ہے اور کسی خاص قوم کے لئے نہیں بلکہ تمام قوموں کے لئے ہے.ایسا ہی قرآن شریف ایک ایسی امت کے لئے آیا جو آہستہ آہستہ ایک ہی قوم بننا چاہتی تھی سو اب زمانہ کے لئے ایسے سامان میسر آگئے ہیں جو مختلف قوموں کو دھرت کا رنگ بخشتے جاتے ہیں.ہاتھی ملاقات جو اصل جھڑ ایک قوم بننے کی ہے ایسی سہل ہوگئی ہے کہ برسوں کی راہ چند دنوں میں طے ہو سکتی ہے اور پیغام رسانی کے لئے وہ سبیلیں پیدا ہوگئی ہیں کہ جو ایک بریس میں کسی دور دورات ملک کی خبر نہیں آسکتی تھی وہ اب ایک ساعت میں آسکتی ہے.زمانہ میں ایک ایسا انقلاب عظیم پیدا ہو رہا ہے اور تمدنی دریا کی دھالہ نے ایک ایسی طرف رخ کر لیا ہے جیسی

Page 45

: صریح روی معلوم ہوتا ہے کہ اب خدا تعالیٰ کا یہی ارادہ ہے کہ تمام قوموں کو جو پھیلی ہوئی ہیں ایک قوم بنا دے اور ہزارہا بوسوں کے پچھڑے ہوؤں کو پھر باہم ملا دے.اور یہ خبر قرآن شریف میں موجود ہے اور قرآن شریف نے ہی کھلے طور پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ دنیا کی تمام قوموں کے لئے آیا ہے جب کہ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے: گا یعنی تمام لوگوں کو کہد سے کو میں تم سب کے لئے رسوں ہو کہ آیا ہوں.اور پھر فرماتا ہے :- وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ " یعنی میں نے تمام عالموں کیلئے تجھے رحمت کر کے بھیجا ہے.خشته معرفت حت قرآن اور یہود کی عارضی حکومت یہاں میں قرآن مجید کے اس زبردست نشان کا ذکر کئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ اگرچہ فلسطین پر اسرائیلی حکومت کے ظالمانہ اقتدار و تسلط سے اسلام اور قرآن کے بین الاقوامی مذہب ہونے کے دعوئی کو مذہبی دنیا کے سامنے بظا ہر مشکوک سا بنا دیا ہے مگر میں کہتا ہوں کہ یہود کا یہ عارضی

Page 46

= ۴۶ قبضہ بھی قرآن مجید کے عالمگیر کتاب ہونے کی دلیل ہے.اس لئے کہ خود قرآن مجید نے سورہ بنی اسرائیل آیت 100 میں پہلے سے اسکی خبر دے رکھی ہے.فَإِذَا جَاء وَعْدُ الآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيفًا.دبنی اسرائیل : ۱۰۵) یعنی جب و دسری بار وعدہ پورا ہونے کا وقت آئے گا تو ہم تم سب کو وہاں (فلسطین میں جمع کر کے لے آئیں گے.قرآن مجید میں یہ حیرت انگیز پیش گوئی بھی موجود ہے کہ : - وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُرِ مِن بَعْدِ الذكرِنَ الأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِى الصَّالِحُونَ ) O (سورۃ انبیاء : (۱۰۲)

Page 47

" کی مدد سے اور امریکہ کی مدد سے قائم کیا جا رہا ہے.اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو توفیق دے گا کہ وہ اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں اور پھر اس جگہ پر لا کر مسلمانوں کو بسائیں " دو سو خدا تعالے کے عبادی الصالحون محمد رسول لله صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لوگ لانہ ما اس ملک میں جائیں گے، نہ امریکہ کے ایٹم بم کچھ کہ سکتے ہیں نہ اپنے علم کچھ کر سکتے ہیں.نہ روکس کی مدد کچھ کر سکتی ہے.یہ خدا کی تقدیر ہے یہ تو ہو کر رہتی ہے.چاہے دنیا کفنان و لگائے." or.or سیر روحانی جلد سوم منت ۵۳) بھی بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور لتی نہیں وہ بات خدائی کیا تو ہے را نعت لانی کتاب قرآن مجید کی چھٹی اور آخری خصوصیت میں یہ بیان کرنا چاہتا ہوں کہ تمام الہی صحیفوں اور نہ ہی کتابوں میں حقیقی طور پر صرف قرآن مجید ہی انقلابی کتاب کہلانے کی مستحق ہے.یہی وہ کتاب جو اس وقت نازل ہوئی جبکہ دنیا ظهر الفساد في البير

Page 48

وَالْبَحْرِ ) روم : (۲۱) کا نظارہ پیش کر رہی تھی اور منصو ا عرب جہالت اور تاریکی اور گمراہی میں غرق تھا.مگر اس ظلماتی زمانہ میں کتاب اللہ نے قبل از دوست ۴۹ قرآن مجید کے طفیل ایسا تغیر، عظیم ہو گا کہ یہ زمین ہی بدل جائے گی اور دنیا کے نقشہ پر ایک نئی زمین ، ایک نیا آسمان اور ایک نیا نظام قائم ہو جائے گا.پھر قرآن مجید ہی نے یہ خبر دی کہ فِیهِ ذِكْرُكُمْ (الانبیا (۱) کر اسے دنیا بھر کے کمزور اور ہے زیرہ اور بے زور مسلمانو ا جو حقیر اور کمزور سمجھے جاتے ہو قرآن تمہیں شہرت اور عزت کے بلند مینا تہ تک پہنچا ویگا.- نیز تبايا: في بُيُوتٍ أَذِنَ الله أَن تُرْفَعَ رَيُذْكَرَنِيْها اسمة.رنور : ٢٠) یعنی تین گھروں میں نور قرآنی ہو گا دو دین ودنیا کی تمام رفعتوں تک پہنچیں.اور خدا کے ذکر اور اس کی عبادت سے ہر وقت محمود رہیں گے.اسی طرح پیش گوئی فرمائی: وَتُرِيدُ اَنْ نَمْنَ فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُم اَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُم الارين.(قصص (۲)

Page 49

۴۹ ہم نے ارادہ کر دیا ہے کہ جو لوگ اس سرزمین میں کمر درد سمجھے گئے ہیں ان پر احسان کریں اور ان کو تمام نعمتوں کا وارث بنا دیں.قرآن مجید کی یہ پیش گوئیاں کس شان سے پوری ہوئیں اور قرآن اور آنحضرت کی قوت قدسیہ نے چند سالوں کے اندر کتنی حیرت انگیز تبدیلی روئے زمین پر پیدا کر ڈالی.یہ مذہبی تاریخ کا ایک کھلا ورق ہے.قرآن کا پیدا کردہ انقلاب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دو لفظوں میں اس کا بلیغ نفسشہ کھینچا ہے.فرماتے ہیں:.جب ہمارے بزرگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں ظاہر ہوئے تو ایک انقلاب عظیم دنیا میں آیا اور تھوڑے ہی دنوں میں تو انقلاب ده جزیره عرب جو بحر بت پرستی کے اور کچھ بھی نہیں جانتا ایک سمندر کی طرح خدائی توحید سے بھر گیا." پھر فرماتے ہیں :.د چشمه معرفت خاتمه مت) کیا یہ حیرت انگیز ماجرا نہیں کہ ایک ہے زہر ، بے زور بے کسی اقی، تقیم، تنہا ، غریب ایسے زمانہ میں کہ جن میں کہ ہر ایک قوم پوپر کی پوری طاقت مالی اور فوجی اور علمی رکھتی تھی میں روشنی تعلیم لایا کہ اپنی برا این قاطعہ اور مجھے وا صفحہ سے ( I

Page 50

۵۰ سب کی زبان بند کر دی اور بڑے بڑے لوگوں کی جو حکیم بنے پھرتے تھے اور فیلسوف کہلاتے تھے فاش غلطیاں نکالیں اور پھر با وجود ہے کسی اور غریبی کے زور بھی ایسا کھایا کہ بادشاہوں کو تختوں سے گیا دیا اور انہیں تختوں پر غریبوں کو بٹھایا...آج دنیا میں وہ کونسی کتاب ہے جو ان سب باتوں میں قرآن شریف کا مقابلہ کر سکتی ہے؟" ریز امین احمدیہ حصہ دوم ها ) وده تاریخ قیصر و کسری ده کرد فر شاهانه ہوا سب کچھ فنا جو نبی محمد کے گدا پہنچے کچھ صحابہ اور انوار قرآنی کی اشاعت Y صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اندر یہ بھاری انقلاب چونکہ قرآن مجید ہی کی بدولت واقع ہوا تھا اس لئے وہ اس پاک کلام پر جان و دل سے خدا ہو گئے اور عاشقانہ جوش سے اس کے اندارد تعلیمات کی اشاعت کے لئے جان تک کی بازی لگا دی.چنانچہ حضرت مہدی موجود علیہ السلام فرماتے ہیں :- ان کی ہمت کی دینی خدمات کے.اسے بور ہو گئیں.اور وہ دعوت اسلام کے لئے ممالک شرقیہ اور مغربیہ تک پہنچے اور ملت محمدیہ کی اشاعت کے لئے بلاد جنوبیہ اور شمالیہ کی طرف

Page 51

01 انہوں نے سفر کیا اور انہوں نے اپنی کوششوں اور تنگ دو میں کوئی دقیقہ اسلام کے لئے اٹھا نہ رکھا یہاں تک کہ دین کو فاریس اور چین اور روم اور شام تک پہنچا دیا اور جہاں جہاں کفر نے اپنا بازو پھیلا رکھا تھا اور شرک نے اپنی تلوار کھینچ رکھی تھی وہیں پہنچے.انہوں نے موت کے سامنے سے منہ نہ پھر اور ایک بالشت بھی پیچھے نہ ہٹے اگر چہ کار دوں سے پکڑتے کڑے کئے گئے.وہ لوگ جنگ کے وقتوں میں اپنی قدم گاہوں پر استوار اور قائم رہتے تھے اور خُدا کے لئے موت کی طرف کرتے تھے.وہ ایک قوم ہے جنہوں نے کبھی جنگ کے میدانوں سے مختلف نہ کیا اور زمین کی انتہائی آبادی بان یک زمین پر قدم مارتے ہوئے پہنچے.پر خاطین قرآن کا بند مقام رنجم المدنی میشه ترجمه از عربی کی خدا تعالے کی ہزار ہزار رحمتیں اور برکتیں صحابہ کرام پر ہوں جنہوں نے اپنے خون سے شجر اسلام کی آبیاری کی اور اپنی جانیں نچھاور کیہ کے قرآنی باغ کہ ہرا بھرا کر دیا.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:.اكثر موا حملة القُرابِ لَمَنْ أَكْرَمَهُمْ فَقَدْ ناا اگر مورد فرودی دینی بحوالہ جامع الصغیر سیوطی جلد ) منى

Page 52

י ۵۲ قرآن پھیلانے والوں کی عزت کرو جس نے اس کی عزت کی اس.نے میری عزت کی.پھر فرمایا : چرا.: حَامِلَ الْعَذَانِ حَامِلُ رَايَةِ الْإِسْلَامَ - مَن الرمهُ نَقَدُ الرَّمَ الله - رايضا * قرآن کے حامل اسلام کے علمبر دالہ ہیں جس نے انکی عزت کی اس نے خدا کی عزت کی.انقلاب قرآنی کے دوبارہ رونما ہونے کی خبریں قرآن مجید چونکہ عالمگیر کتاب ہے اس لیئے اس کی انقلاب انگیز تاثیرات بھی قیامت تک ختم نہیں ہو سکتیں.چنانچہ خود قرآن مجید نے سورہ جمعہ رکوع میں این خبردی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ثانیہ آخرین میں بھی ہونگی اور اسی طرح درباره قرآنی انقلاب برپا کیا جائے گا.اس پیش گوئی کی تفسیر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :- لو كان العلمُ مُعَلَّقَا بِالثَّرَيَّا لَتَنَادُ لَهُ قَوْمُ مِنْ ابْنَاءِ فَارِس ༡.༢། د نجم صغیر مولد به حس ۱ (۲۳) ر کسی زمانہ میںعلم قرآن شریا سے بھی اوپر حلا گیا تو بنیاد فارس بھی ایک قوم اس کو پھر واپس سے آئے گی.علاوہ ان میں مستند آن میں ہے :- J

Page 53

هُوَ الَّذى أرْسَلَ رَسُولِهِ بِالْهُدى شويه الحق يُظهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلّه : رائف اس آیت میں خوشخبری دی گئی ہے کہ آخری زمانہ میں مسیح محمدی کے ذریعہ قرآن مجید کو عالمگیر غلبہ نصیب ہوگا جیسا کہ احادیث (ابوداؤد جلد۲ ص۲۲ ) اور ایم تفاسیر سے ثابت ہے ( ابن جریر جلد عمده‎ تفسیر سینی سوره صف آئین کے شہرہ آفاق صوفی کامل حضرت محی الدین ابن عربی نے ظہور مہدی کو " الساعة " قرار دیا.تفسیر الشیخ الاکبر جلد ۲ جنت ) اور اپنے کشفی علم کی بناء پر ذالك النتاب کا یہ مطلب لکھا کہ قرآن مجید کو جس طرح مہدی موعود پڑھے گا اور کوئی نہیں پڑھ سکے گا.انفیر شیخ الاکبر بر حاشیه علائص القرآن جلد اصلا مطبع نولکشوں اسی طرح آیت " اشرقت الأرض و دربها " کی تفسیر یہ فرمانی کہ خدا کے نور سے زمین کے جگمگا اُٹھنے کا قرآنی وحدہ بھی مہدی موجود کے زمانہ میں لینا ہوگا.رایضا ۳۲) آپ نے " عسى ان يَبْعَثَكَ رَبَّكَ مُقَامًا محمود إلى يه بر معارف ی بولان تشریح بھی فرمائی کہ مقام محمود آنحضرت صلا ہے جس میں دنیا کا ہر فرد بشر آنحضور صلی ال کی تعریف و توصیف کریگا اور فرماتے ہیں کہ یہ حیرت انگیز انقلاب میں ظہور امیدی کیساتھ وابستہ ہے دین است ہم پر کرم کیا ہے خدائے غیور نے پورے ہوئے جو وعد بے گئے تھے تصور نے

Page 54

۵۴ جماعت احمدیہ کا عالمگیر جہاد کبیر } الحمد لیدان پاک قرآنی نوشتوں کے مطابق سینی محمدی کی و محمد جھنڈے کو ساری دنیا میں بلند کرنے کے لئے پوری سرفروشی سے اشاعت قرآن کا جہاد کبیر کر رہی ہے جس کے نتیجہ میں خُدا کے فضل سے قرآن مجید کو از میرنو شرکت رفتہ حاصل ہوتی جار ہی ہے اور لاکھوں انسان جو کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دیا کرتے تھے اب سو نہیں سکتے جب تک حضور علیہ السلام پر درود نہ پڑھ لیں.دنیا میں آج حامل قرآن کون ہے؟ گر ہم نہیں تو اور مسلمان کون ہے ؟ علامہ نیاز فتح پوری مرحوم نے مجاہدین احمدیت کی نسبت لکھا تھا.آج دنیا کا کوئی دور درازہ گوشہ ایسا نہیں جہاں یہ مردان ندا السلام کی میری تعلیم کی نشر و اشاعت میں مصروف نہ کی نشر و ہوں.....اور جب قادیان و ربوہ میں تبداء کے اللہ اکبر بلند ہوتی ہے تو ٹھیک اُسی وقت یاد نو ایشیاء کے الی ہو بید و تاریک گوشوں سے بہو انہیں آواز بلند ہوتی ہے.جہاں سینکڑوں غریب الدیار احمدی خدا کی راہ میں دلیرا نہ قدم آگے بڑھائے ہوئے چلے جارہے ہیں ؟ ( ملاحقات نیاز مشا).:

Page 55

ایک پر شوکت پیشگوئی آخرین سید نا حضرت مصلح موعود کی ایک پر شوکتہ پیشگوئی کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں حضور فرماتے ہیں :- آج دنیا کے ہر براعظم پر احمدی مشنری اسلام کی لڑائیاں لڈر ہے ہیں.......ہمارے ذریعہ سے پھر قرآنی حکومت کا جھنڈا اونچا کیا جا رہا ہے اور خدا تھا نے کے کلاموں اور الہاسوں سے یقین اور ایمان حاصل کرتے ہوئے ہم دنیا کے سامنے پھر قرآنی فضیلت کو پیش کر رہے ہیں.گو دنیا کے ذرائع ہماری نسبت کہ دروں کروڑ گنے زیادہ ہیں لیکن دنیا خواہ کتنا ہی زور لگائے.مخالفت میں خواہ کتنی ہی بڑھ جائے یہ ایک قطعی اور یقینی بات ہے کہ سورج ٹال سکتا ہے بستارے اپنی جگہ چھوڑ سکتے ہیں ، نہ میں اپنی حرکت سے رک سکتی ہے ، لیکن محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کی فتح میں اپ اب کوئی شخص ردک نہیں بن سکتا ہے در ساحه القسم القرآن انگریزی جمیع (دوم) اب

Page 56

قسم اس ذات کی جس نے محمد کو کیا پیدا قسم اُس ذات کی سب نے ہمیں اُس کا کیا شیدا یقینا شکر شیطان شکست فاش کھائے گا علیم اسلام کا سا سے جہاں پر لہلہا ئے گا د خادم فیا و انا استعلام پر دین در اورده

Page 56