Language: UR
(صرف احمدی احباب کے لئے ) شادی پر گانا شادی بیاہ کے موقع پر شریعت کی رو سے گانا جائز ہے مگر وہ گانا ایسا ہونا چاہئے جو بے ضرر ہو یا مذہبی ہو.مثلاً شادی کے موقع پر عام گانے اور جو مذاق کے رنگ میں گائے جاتے ہیں وہ تو بالکل بے ضرر ہوتے ہیں ان میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ محض دل کو خوش کرنے کے لئے گائے جاتے ہیں ان کا 66 اخلاق پر کوئی بُرا اثر نہیں ہوتا.“ ( افضل 20 جنوری 1945ء) ” جہاں تک گانے کا تعلق ہے تو شریفانہ قسم کے شادی کے گانے لڑکیاں گاتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں.“ (خطبات مسرور جلد دوم ص 94)
پیش لفظ مجلس مشاورت 2009ء کی تجویز نمبر 1 بدرسوم سے اجتناب کے بارہ میں تھی.اس سے متعلقہ جو سفارشات حضور انور نے منظور فرما ئیں ان میں سے سفارش نمبر 17 حسب ذیل تھی: احمدی شعراء شادی کے گیت لکھیں جو ہلکے پھلکے مزاح پر مشتمل ہوں نیز ایسے گیت بھی لکھیں جو لڑکی کے لئے نصائح پر مشتمل ہوں.بزرگان کی شادی کے موقع پر نصائح کو منظوم کیا جا سکتا ہے.دعائیہ کلام بھی ہو سکتا ہے.اسی طرح لڑکے والوں کے لئے ڈھولکی پر گائے جانے والے گیت بھی لکھے جائیں.( جو موجودہ لوک گیت اور فلمی گیتوں کا متبادل ہوں) اس کی تعمیل میں احمدی شعراء سے شادی بیاہ کے گیت لکھنے کی درخواست کی گئی.ابتدائی طور پر جو کلام میتر ہوا پیش کیا جا رہا ہے.آئندہ جو کلام ملتا رہے گا اس کو اگلے ایڈیشن میں شامل کر لیا جائے گا.ایسے احباب و خواتین جن کو شعر گوئی کا ملکہ حاصل ہے ان سے التماس ہے کہ وہ اپنا گیت ، غزل، نظم یا ماہیا وغیرہ بھجوائیں ممنونیت کے جذبات سے سرشار آپ کے کلام کی منتظر رہے گی.جزاکم اللہ احسن الجزاء
1 3 5 7 8 10 10 12 13 15 17 i فہرست یہ روز کر مبارک سبحان من بیرانی از در نشین مبارک ہو یہ شادی خانہ آبادی مبارک ہو از کلام محمود تقریب رخصتانہ کے موقع پر از کلام محمود بڑھتی رہے خدا کی محبت خدا کرے از کلام محمود رخصتانہ (بزبان والد ،لڑکی ) از در عدن پھلے اور پھولے یہ گلشن تمہارا از در عدن رخصتی مکرم چوہدری محمد علی مضطر صاحب رخصتانہ کی نظم مکرم چوہدری شبیر احمد صاحب و یاه داگیت ( پنجابی مکرم عبدالکریم قدسی صاحب 2 3 4 5 6 7 8 10 11 12 13 14 15 ماہیا چھلا بولیاں منڈا میری سس دا ہس ہس کے کھیڈ لے ٹہنانی گیت مکرم رشید قیصرانی صاحب 16 جو دم بھی جیوں ترا شکر کروں 17 19 20 21 23 24 25 2 2 2 2 2 2 2 8 28 خوشیوں بھرا ہے یہ شادی کا دن مکرم مبارک احمد عابد صاحب 27 18 جو سکھیاں سجا ئیں گی مہندی سے ہاتھ
19 بھائی کی شادی پر بہن کا گیت مکرم عبدالمنان ناهید صاحب 29 20 بیٹی کی رخصت پر اسکے نام باپ کا پیغام 33 60 28 کیا کہتی ہے ڈھولک سُن مکرم ابن آدم صاحب 29 تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو مکرم عبد الصمد قریشی صاحب 63 30 بیٹی کے نام مکرم محمدرفیق اکبر صاحب 31 رخصتی مکرم محمد مقصوداحمد منیب صاحب 32 رخصتی 33 دعائیہ اشعار مکرم محمد افتخار احمد نسیم صاحب 34 شادی مبارک مکرم محمد عثمان خان صاحب 35 دعائیہ نظم مکرم اطہر حفیظ فراز صاحب 65 66 8 8 8 8 يا الله له لا 68 71 73 75 36 منڈے داویاہ (پنجابی) مکرم عطاء المنان طاہر صاحب 77
1 ی در اتر کر دی اور گوردن پیروز حمد و ثناء اسی کو جو ذاتِ جاودانی ہمسر نہیں ہے اس کا کوئی نہ کوئی ثانی باقی وہی ہمیشہ غیر اس کے سب ہیں فانی غیروں سے دل لگانا جھوٹی ہے سب کہانی سب غیر ہیں وہی ہے اک دل کا یار جانی دل میں میرے یہی ہے سُبُحْنَ مَنْ يَّرَانِي اے قادر و توانا! آفات سے بچانا ہم تیرے در پہ آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا غیروں سے دل غمنی ہے جب سے ہے تجھ کو جاتا یہ روز کر مبارک سُبْحَنَ مَنْ يَّرَانِـي کر ان کو نیک قسمت دے ان کو دین و دولت کر ان کی خود حفاظت ہوان پہ تیری رحمت دے رشد اور ہدایت اور عمر اور عزت یہ روز کر مبارک سُبُحْنَ مَنْ يَّرَانِي اہل وقار ہوویں فخر دیار ہوویں حق پر شار ہو دیں مولی کے یار ہوویں با برگ و بار ہوویں اک سے ہزار ہوویں یہ روز کر مبارک سُبْحْنَ مَنْ يَّرَانِـي
2 احباب سارے آئے تو نے یہ دن دکھائے تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بلائے یہ دن چڑھا مبارک مقصود جس سے پائے یہ روز کر مبارک سُبْحَنَ مَنْ يَّرَانِي اے دوستو پیارو! عقبی کو مت بسا رو کچھ زادِراہ لے لو، کچھ کام میں گذار و دنیا ہے جائے فانی دل سے اسے اتارو یہ روز کر مبارک سُبْحَنَ مَنْ يَّرَانِي ( در مشین 34 تا40)
3 مبارک ہونا ہی شادی خانہ آبادی مبارک ہو میاں الحق کی شادی ہوئی ہے آج اے لوگو ہر اک منہ سے یہی آواز آتی ہے مبارک ہو دعا کرتا ہوں میں بھی ہاتھ اٹھا کر حق تعالیٰ سے کہ اپنی خاص رحمت سے وہ اس شادی میں برکت دے خدایا اسی بکنی پر اور کئے پرفضل کر اپنا اور ان کے دل میں پیدا کر دے جوش دیں کی خدمت کا کلام پاک کی الفت کا ان کے دل میں گھر کر دے نبی سے ہو محبت اور تعشق ان کو ہو تجھ سے ہر اک دشمن کے شر سے تو بچانا اے خدا ان کو ہمیشہ کے لئے رحمت کا تیری ان پہ سایا ہو
4 ہمیشہ کے لئے ان پر ہوں یا رب برکتیں تیری دعا کرتا ہوں یہ تجھ سے خدایا سن دعا میری انہیں صبح و مساء دیں اور دنیا میں ترقی دے نہ ان کو کوئی چھوٹا سا بھی آزار اور دکھ پہنچے عطا کر ان کو اپنے فضل سے صحت بھی اے مولی ہمیشہ ان برسا ابر اپنے فضل و رحمت کا میں اگلے شعر پر کرتا ہوں ختم اس نظم کو یارو اب ان کے واسطے تم بھی خدا سے کچھ دعا مانگو بہت بھایا ہے اے محمود یہ مصرعہ مرے دل کو مبارک ہو یہ شادی خانہ آبادی مبارک ہو ( کلام محمود صفحہ 3)
5 مواجز ان یات القیوم کی تخریب درختانہ کے موتی ہے کل دوپہر کو ہم جب تم سے ہوئے تھے رخصت ظاہر میں چپ تھے لیکن دل خون ہو رہا تھا افسرده ہو رہا تھا محزون ہو رہا تھا اے میرے پیاری بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا میری کمر کی پیٹی تم یاد آ رہی ہو دل کو ستا رہی ہو میں کیا کروں کہ ہر دم تم دور جا رہی ہو ہی ہے ٹوٹی الله ہوئی کمر کا اللہ کی تم پر الله ہی ہے سہارا ہمارا الله ہی ہو تمہارا رحمت اللہ کی تم برکت الله کی مہربانی اللہ کی ہو عنایت وہ ہم سفر تمہارا آنکھوں کا میری تارا الله کا صفی ہو الله کا ہو پیارا
6 لو میری پیاری بچی تم کو خدا سونپا اس مہربان آقا اس باوفا کو سونپا کرنا خدا الفت رہنا تم اس سے ڈر کر تم اس پیار رکھنا بس اس کو یاد رکھنا سوفار عشق اس کا تم دل کے پار رکھنا دلبر ہے ہمارا وہ تم اس سے چاہ رکھنا مشکل کے وقت دونوں اس نگاه رکھنا پر الفت نہ اس کی کم ہو رشتہ نہ اس کا ٹوٹے چھٹ جائے خواہ کوئی لے : عشق کا تیر دامن نہ اس کا چھوٹے ( کلام محمود_ص159-160)
7 بڑھتی خدا کی محبت خدا کرے رہے حاصل ہو تم کو دید کی لذت خدا کرے مل جائے تم کو دین کی دولت خدا کرے چکے فلک پہ تاره قسمت خدا کرے راضی رہو خدا کی قضا پر ہمیش تم لب پر نہ آئے حرف شکایت خدا کرے ہر گام پر فرشتوں کا لشکر ہو ساتھ ساتھ ملک میں تمہاری حفاظت خدا کرے ہر تم ہو خدا کے ساتھ خدا ہو تمہارے ساتھ ہوں تم سے ایسے وقت میں رخصت خدا کرے کلام محمود ص 252 ، 253)
8 (از حضرت نواب مبارکه بیگم صاحبه ) (1) با والد ( حضرت مصلح موجود اور اللہ مرتا) یہ راحتِ جاں نور نظر تیرے حوالے یارب میرے گلشن کا شجر تیرے حوالے اک روٹھنے والی کی امانت تھی میرے پاس لخت دل خستہ جگر تیرے حوالے اب ظاہر میں اسے غیر کو میں سونپ رہا ہوں کرتا ہوں حقیقت میں مگر تیرے حوالے پہنے ہے یہ ایمان کا لعل " اخلاق کا زیور یہ الماس و گہر تیرے حوالے شاخ قلم کرتا ہوں پیوند کی خاطر اتنا تھا مرا کام شمر تیرے حوالے سنت تیرے مرسل کی ادا کرتا ہوں پیارے دلبند کو سینہ سے جدا کرتا ہوں پیارے
9 (۴) میزبانی اثر کی (عزیز المہ انصیر بیگم) یہ نازش صد شمس و قمر تیرے حوالے مولا میرا نایاب پدر تیرے حوالے اس گھر میں پلی، بڑھ کے جواں ہو کے چلی میں پیارے تیرے محبوب کا گھر تیرے حوالے سب چھٹتے ہیں ماں باپ بہن بھائی بھتیجے باغ یہ بوٹے یہ ثمر تیرے حوالے گھر والے تو یاد آئیں گے یاد آئے گا گھر بھی صحن یہ دیوار یہ در تیرے حوالے جب مجھ کو نہ پائیں گے تو گھبرائیں گے دونوں يا رب میری امی کے پر تیرے حوالے مجبور ہوں مجبور ہوں منہ موڑ رہی ہوں چھوڑا نہیں جاتا ہے مگر چھوڑ رہی ہوں در عدن صفحه 58 تا 60)
10 پھلکے اور ہوا سا میں کاش تمہارا صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب کے فرزند اکبر صاحبزادہ مرزا مجیب احمد صاحب کی شادی کی تقریب پر (از حضرت نواب مبار که بیگم صاحبہ ) مرے پیارے بھائی کے پیارے مبارک رہیں کام سارے تمہارے مبارک مبارک ہو بیٹے کی شادی رچانا مبارک بھیجی تمہیں بیاہ مبارک تہ لانا جوڑا ہو فضل خدا سے قدم ان کے بھٹکیں نہ راہِ وفا سے مبارک ملیں ان کی کھیتی سے فصلیں چلیں ان سے یارب بہت پاک پاک نسلیں
11 ملے ان کو ہر دین و دنیا کی نعمت دلوں پر ہو غالب خدا کی محبت پھلے اور پھولے گلشن تمہارا بھرے موتیوں سے دامن تمہارا دعا میری سن لے خدائے مجیب کہا جس نے رحمت سے اِنِّی قَرِيب (آمین) ( در عدن صفحه 98، 99)
12 آنکھوں کا نور بیٹی دل کا تم آج جا رہی ہو اس گھر سرور سے دور کا نہیں ہے اس میں قصور بیٹی ماں باپ ارشاد ہے خدا کا حکم حضور ( مکرم چوہدری محمدعلی منظر صاحب)
13 بیٹی کی شادی میں درخت ان کی تقریب کی پڑھی جانے والی العظیم بے چین ہے دل پیش نظر ہے تری فرقت اے لخت جگر آج تمہیں کرتے ہیں رخصت اک حشر لئے آئی ہے تودیع کی ساعت ہم سب کے لبوں پر ہے دعا اے مری فرحت تم اے جان پدر کم پر رہے سایہ رحمت امی کے لئے راحت جان رونق گلشن ہمشیر و برادر کے لئے پیار کا مخزن اب حق نے دیا ہے تمہیں اک پیارا نشیمن آباد کرو اس کو بصد پیار و محبت اے جان پدر تم پہ رہے سایہ رحمت : الوداع
14 ہم دل سے دعا گو ہیں کہ یہ وقت دعا ہے وہ گھر ہو مبارک جو تمہیں آج ملا ہے کرتے ہیں جدا تم کو یہی حکم خدا ہے تم باپ کے گھر میں تھیں فقط ایک امانت اے جان پدر تم پہ رہے سایہ رحمت کام آئمیں تمہیں قدرت ثانی کی دعائیں گلشن پہ ترے چلتی رہیں ٹھنڈی ہوائیں اللہ کرے پوتوں پھلیں دودھوں نہائیں گھر دولہا و دلہن کا نظر آئے گا جنت اے جان پدر تم پہ رہے سایہ رحمت ( مکرم چوہدری شبیر احمد صاحب)
15 آؤنی سہیلیو! گاؤنی سہیلیو! گاؤندیاں نوں چڑھ جاوے ساہ نی آج میرے دا ویاہ فی ویر چن نالوں سوہنی تصویر دی خیریں خیری حج چڑھے ویر دی کولوں منگئے دعا فى اج میرے ویاه فی ویر رنگ آج موہوں بیٹے بولدے شیاں دے گھنڑ تے یسے کھولدے پھلاں نال سجے ہوئے راہ فی آج میرے ویر ویاه فی لے: ہارات سے گھونگٹ
16 ہا سے ورتائی پچو ڈھولکی و جائیے رج رج في خشیاں نوں چڑھے ہوئے چاء نی اج میرے ویر ویاہ نی ویڑے وچ انج پیلاں پاویئے مور تے چکور بن جاویئے چاننی نوں کریئے گواہ نی آج میرے ویر ویاه فی آؤنی سہیلیو! گاؤنی سہیلیو! گاؤندیاں نوں چڑھ جاوے ساہ نی اج میرے ویر دا ویاہ فی ( مکرم عبدالکریم قدسی صاحب) لے تقسیم کرئیے کے بہانے بہانے سے ۳ : صحن
17 سونے دار کل ماہیا گہنیاں دے نالوں ودھ کے پاکیزہ دل ماہیا غصے نال نہ تک اڑیا مہندی داتے ناں ہو گیا ہتھیں پیار دا رنگ چڑھیا بوٹے آس دے ہرے وے ہرے تیرے لڑ لگے جدوں دے غم رہندے نیں پرے دے پرے چیچی دا چھڑا اے دنیا چالاک بڑی سادا ما بیا جھلا اے سورج دی دُھپ ماہیا کیہڑ انواں روگ لا یا ای کیوں رہنا اے چُپ ماہیا مچھی نہر وچوں پھڑ کی اے میں دُھپے گو ہے تھیدی ما بیامرہ کومہ بھی اے
18 دل گیت اے گاندا اے نیتاں جے صاف ہوون رب بھاگ لگاندا اے دوتاراں پنتل دیاں دھیاں پر دیستاں لئی دعاواں نکل دیاں چنگا سب نالوں توں ماہیا سب نالوں برا لگدا ،سگریٹ دادھوں ماہیا کوئی ساڈی نہ وڈھیائی صدقے مہدی تے ، جنے رسماں دی کندھ ڈھائی اساں کدے نہ ہی کرنی ایم ٹی اسے چلے گھر وچ اساں کیبل کیہ کرنی ( مکرم عبدالکریم قدسی صاحب)
19 چھلا زیراں زبراں اوئے چھلا زیراں زبراں تے ماہی لیا یا خبراں اوئے پھل لگدے نیں صبراں چھلا کھاندا قسماں اوئے چھڈ دینیاں رسماں چھلا لندنوں آیا اوئے چھلا لندنوں آیا تے بوہا آکھڑ کا یا اوئے خط متراں دالیا یا چھڑا کھاندا قسماں اوئے چھڈ دینیاں رسماں چھلار بوے آوے اوئے چھلار بوے آوے تے خوشیاں وچ نہا وے اوئے پھل صبر دا پاوے چھلا کھاندا قسماں اوئے چھڈ دینیاں رسماں ( مکرم عبدالکریم قدسی صاحب)
للون الله 20 20 مہندی ، مہندی ، مہندی اک میرا دل موڑ دے، تینوں ہور میں کچھ نہ کہندی ڈکرے، ڈکرے، ڈکرے دنیا دے نالوں ماہیا، ہے میں دیکھ سکھ ساڈے وکھرے عرضی ، عرضی ، عرضی اسیں دلوں راضی اوسے تے ، جیہڑی رب سوہنے دی مرضی لوئی ہوئی ہوئی قادیاں توں چن چڑھیا جیدی جگ وچ کو ہوئی کھوئے کھوئے، کھوئے ساڈے نال گل اوہ کرے، جیدے دل وچ کھوٹ نہ ہوئے ویرے، ویرے، ویرے ساڈے نال جھوٹ بول کے، تینوں لگے نیں تمغے کیہڑ.
21 224 منڈا میری کس کا ایوس ہس وا پیا منڈا میری س وا ہاری آں میں گل کوئی نہیں دس وا منڈا میری دا کدی جوڑدا ونگاں کدی توڑ وا کدے پیار کرے کدے گت نوں مروڑ وا جدوں آگے لگ منڈا میری ۹۲۰ نسنی آں وا وا
22 22 اکھاں میں چوری چوری تکال میں کرے اوه شرارتاں موڑ وی سکاں کیڈا سوہنا لگدا 3 3 3 3 J تے میں اے ہس وا منڈا میری وا ( مکرم عبدالکریم قدسی صاحب)
23 3 ہس ہس کے کھیڈ لے ٹہنا فی ایه روپ سدا نه رہنا فی ہاسے رکھ لے کل لئی ایہنا دی کچھ لوڑ لوڑ پئی آوے رکھیا گہنا نی روپ سدا رہنا فی ہس 6 کھیڈ ترنجنیں ے فی کچھ سن لے تے کچھ کہہ لے فی رل سکھیاں مڑ نہیں بهنا في روپ سدا رہنا فی چرخ روپ سدا مجھ گت کے چھیتی نال گڑے چھلیاں نال بھر کے تھال گڑے دا من لے کہنا فی رہنا في ( مکرم عبدالکریم قدسی صاحب) 1 : سہیلیوں کا جمگھٹا
24 سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم انہیں آج اور کل کی فکر کیا ہو، ہو جائے جن کا سائیں وہی وقت کی نبض چلانے والا، رات اور دن کا سائیں وہی خالق ، مالک ، رازق سب کا، منعم اور نعیم سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم وہی چاند میں چپکے کرن کرن وہی سورج پیج سجائے وہی گلشن گلشن خوشبو بن کر کلی کلی مہکائے وہی رنگ و نور کا محور مصدر ، قادر اور کریم سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم وہی رکھوالا مرے خوابوں کا، وہی سوتے بھاگ جگائے میں ہوں مانگنے والا اُس در کا جہاں بن مانگے مل جائے کسی اور سے کیا میں سوال کروں مرا مولیٰ رب رحیم سبحان الله وبحمده سبحان الله العظيم ( مکرم رشید قیصرانی صاحب)
25 25 جو ہم بھی دیوار اترا شکر کردای مارا شکر کروایا امر سے ہوئی مری نس نس میں ترے دیپ جلیں ترا نام جیے من مالا ترے ذکر سے ہے مرے تن من میں ہر دم موسم متوالا تری بات چلے میں جھوم اٹھوں، میں رقص کروں مرے مولیٰ جودم بھی جیوں ترا شکر کروں ترا شکر کروں مرے مولی مرا سانس سمیلن، نین نگر، اور من گلشن بھی تیرا مری سوچ سبھا سب تیری عطا، مرے حرف کا دھن بھی تیرا میں تیرا کوئی تری حمد کروں، ترے گیت لکھوں مرے مولیٰ جودم بھی جیوں ترا شکر کروں، بترا شکر کروں مرے مولی سر پر ہے بوجھ گناہوں کا اور پاؤں میں بیڑی بھاری اس حال میں ہے، اب تیرے سوا وہ کون جو دے راہداری مرا سانس رُکے دو چار قدم گر تیز چلوں میرے مولی جودم بھی جیوں ترا شکر کروں ترا شکر کروں مرے مولی
26 26 تری کرسی عرش معلی میں زرہ خاک نگر کا پر ترے درشن کا اک لمحہ بھی، مرا سپنا جیون بھر کا تو جب چاہے ترے ملنے کو بح رصبح کے چلوں مرے مولی جودم بھی جیوں ترا شکر کروں، ترا شکر کروں مرے مولیٰ ( مکرم رشید قیصرانی صاحب)
27 22 خوشیوں بھرا ہے یہ شادی کا دن کہ جیون ادھورا رہے اس کے ہن سکھیاں بنائیں جو مہندی کے پھول انہیں مرے سجناں جی کرنا قبول ہے چاہت وفا زندگی کا اصول مجھے میری سکھیو نہیں جانا بھول خوشیوں بھرا ہے یہ شادی کا دن کہ جیون ادھورا رہے اس کے پن ہیں رنگ محبت سے مہندی کے رنگ سدا ہم رہیں احمدیت کے سنگ کے دونوں کی اس طرح زندگی کہ اک ڈور ہو اور اک ہو پتنگ خوشیوں بھرا ہے یہ شادی کا دن کہ جیون ادھورا رہے اس کے دن خدایا چھپا ہے جو گھونگھٹ میں چاند پڑے زندگی میں کہیں بھی نہ ماند حجاب اس کے ہر دم ہو پیش نظر نصیحت ہماری لے پلے باندھ خوشیوں بھرا ہے یہ شادی کا دن کہ جیون ادھورا رہے اس کے پن ( مکرم مبارک احمد عابد صاحب)
28 جو سکھیاں سجائیں گی مہندی سے ہاتھ تو مہکے یہ دن اور چمکے یہ رات جو رسموں رواجوں کو چھوڑیں گے ہم تو نا تا مسیحا سے جوڑیں گے ہم منائیں اگر سادگی ނ خوشی تو اسراف سے منہ کو موڑیں گے ہم جو سکھیاں سجائیں گی مہندی سے ہاتھ تو مہکے یہ دن اور چمکے یہ رات دولہا بھی خدام کا تاج ہو دلہن بھی لجنہ کی تزئین ہو وفا کا اگر ان کے دل میں ہو نور تو رنگ حنا اور رنگین ہو جو سکھیاں سجائیں گی مہندی سے ہاتھ تو مہکے یہ دن اور چمکے یہ رات دلوں میں لگائیں خلافت کی کو تو سر پر سکوں کی ردائیں رہیں ہمیشہ ہی ان دونوں کے ہمقدم امام زماں کی دعائیں رہیں جو سکھیاں سجائیں گی مہندی سے ہاتھ تو مہکے یہ دن اور چمکے یہ رات ( مکرم مبارک احمد عابد صاحب)
29 29 بھائی کی شادی پر امن کا گیت خوشیوں کے دن چڑھے ہیں بھیا کی ہوگی شادی ڈھولک گیت گا کر آؤ کریں منادی بھا ہے میرا پیارا بھا بھی ہوگی پیاری الله نے ہماری سن دعائیں ساری اک کھٹکٹھا کی بھی دل کا رہا ہے کوئی ہے در བ་༣ خطرے گھنٹی
سسرالیوں کچھ سالیاں 30 30 میں بھی بھیا ہوں گی کچھ ہوں گی گوری گوری کچھ کالیاں بھی ہوں گی ان سالیوں ނ مل کر بہنیں بھول جانا گر یوں ہوا تو بھیا دول گی بھا بھی تو بھا بھی ہو گی یاری لیکن میں جھوٹی جھوٹی تجھ کو کھانا ہو گی پیاری بھا بھی بھی لڑوں گی بھیا مجھے منانے آئے تو ہنس پڑوں گی
31 بھیا ہیں مجھ کو پیارے بھا بھی ہے میری پیاری لگتی ہیں پیاری پیاری بہنیں بھی ان کی میں ان کے ان کے پاس جا کی ساری کر ان کو گلے اگا کر ان کو دعائیں باتوں ہو گی بھیا تیری میں نے گایا.Gy نه دوں گی خوش کروں گی روک کوئی خوشی جو گیت بنی میں 3 3 گیت گایا میں
32 32 يارب بھائی بھا بھی دونوں ہیں میرے جانی ان کے کرنا ہر روز شادمانی کر سبحان ان کو ان روز کی و دولت نگہبانی مبارک یرانی ( مکرم عبدالمنان ناهید صاحب)
33 بیٹی کی رخت پر سی کے نام پاس کا پیغام سرور و راحت خاطر تیرا خدا حافظ دیار نور کی مسافر تیرا خدا کہ میں نے ہی دی رخصت سفر تجھ کو حافظ کریں گے یاد میرے گھر کے بام و در تجھ کو لاله و گل میں بہار بن کے رہو قرار و صبر دل بے قرار بن کے رہو نظر نظر میں محبت تیری سما جائے بين نئے چمن کی ہوا تجھ کو راس آ جائے شوق ہمیشہ رہے سجود آثار ہوں تیرے گھر کے شب و روز مهبط انوار تجھے سفر کی نئی منزلوں پہ گام به گام خلوص دل پرانی محبتوں کا سلام مثال نکہت گل موجہ صبا میں رہو جہاں جہاں بھی رہو سایۂ خُدا میں رہو ( مکرم عبدالمنان ناهید صاحب)
60 کیا کہتی ہے کام ایک مشورو کو فار آلے کی پیاری دُھن کیا کہتی ڈھولک سُن ہے عیدیں ہیں شبراتیں ہیں خوشیوں کی باراتیں ہیں ہے آج اس گھر میں شادی ہے اور خانه آبادی کیا تعبیر ہو سپنوں کی سنگت چھوٹی اپنوں کی ہر چہرہ ہے نیا یہاں نئی دنیا اور نیا جہاں دلہن رانی راج کرے ناز اس پر سرتاج کرے ہر رشته پائنده باد دیور بھابھی زنده اک کے گاؤ گن روج باد کیا کہتی ڈھولک سُن سُن سُن کو فار آل کی پیاری دُھن کیا کہتی ڈھولک سُن ہے LOVE FOR ALL
61 بہو سے عرض ہے نام خدا ماں بیٹے تیرا ہر شوہر نیا ما کر نہ جدا نیا ماں نے پالا اور پوسا کسی کو کر قابو کر قابو میٹھے بول میں ہے جادو گیت خوشی کے جھانجھن میں پھول اگا لے آنگن میں ایسی گھر گھر دیکھی اپنا پالیسی کسی کی ہو نہ حق تلفی دل چلتی ہلکی پھلکی موسیقی پکے راگ کیا ڈھولک سُن سُن سُن کو فار آل کی پیاری دُھن ڈھولک سُن ہے کیا کہتی ९.९.६.९.سُن
62 29 رو گے ماں بیٹی کا لیکھا کیا ساس بہو کا جھگڑا کیا برتن ٹکرائیں گے اپنا راگ سنائیں ایک کان سے ظاہر کر دوجے کان سے باہر کر ساس! تو اک دن دلہن تھی تیری ساس سے ان بن تھی اُس تاریخ کو مت دہرا گزرا وقت نہ واپس لا زریں وقت عبادت کا موقع ہے فراغت کا بیٹھ کے دال اور چاول چن کیا کہتی ڈھولک سُن ہے سُن سُن لو فار آل کی پیاری دُھن کیا کہتی ہے ڈھولک سُن ( مکرم ابن آدم صاحب )
63 راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو سر پہ رحمت کا سایہ سلامت رہے ساتھ تیرے خدا کی حفاظت رہے بس ہمیشہ اسی کی اماں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو تیرا گھر تیرے سپنوں کی جنت بنے ایک خوشیوں بھرا قصر راحت بنے اک سکینت بھرے آشیاں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو گامزن حق کی راہوں پہ دائم رہو اپنے دیں کے اصولوں پر قائم رہو کامراں زیست کے امتحاں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو اپنے علم و عمل کو بڑھاتی رہو اور دیئے روشنی کے جلاتی رہو یوں اُجالوں کے ثم درمیاں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو
64 99 بن کے خوشبو نے گھر کو مہکاؤ نظم ہر طرف پھول چاہت کے بکھراؤ تم تم محبت کے اک بوستاں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو سدا عافیت کے مکاں میں رہو ہوں زمانے میں چرچے تیرے نام کے ہر جگہ تذکرے ہوں تیرے کام کے خم بلندی کے اک آسماں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو تیرے جیون کا مقصد ہو صدق و وفا تیرے پیش نظر ہو خدا کی رضا فکر و احساس کے تم جہاں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو سدا عافیت کے مکاں میں رہو تجھ کو آقا کی ہر پل دعائیں ملیں تجھ کو مولیٰ کی ہر دم رضا ئیں ملیں چین وراحت کے دارالاماں میں رہو راحتوں کے حسیں گلستاں میں رہو تم سدا عافیت کے مکاں میں رہو (آمین) ( مکرم عبد الصمد قریشی صاحب)
65 ٹی کے نام اے بیٹی تیرے بخت کا اونچا ہو ستارا اللہ کرے تو سب کی بنے آنکھ کا تارا تو کھیلے سدا خوشیوں میں آئے نہ کوئی دکھ ہوں تیرے مقدر میں زمانے کے سبھی سکھ ہر لمحہ ہو تیرے لئے خوشیوں کا گہوارہ اللہ کرے تو سب کی بنے آنکھ کا تارا گھر اپنے کو جنت کا نمونہ ہی بنانا سرال میں ماں باپ کی تو لاج نبھانا ہر فرد تیرے خلق کا ہی دیکھے نظارہ اللہ کرے تو سب کی بنے آنکھ کا تارا اے بیٹی تو آج ہم سے جُدا ہونے لگی ہے ماں تجھ کو لگا سینے سے کیوں رونے لگی ہے ہے حکم خدا کا نہیں چلتا کوئی چارا اللہ کرے تو سب کی بنے آنکھ کا تارا کس لاڈ سے بیٹی تجھے ماں باپ نے پالا آج اپنے ہی ہاتھوں سے تجھے ڈولی میں ڈالا مل مل کے گلے روتا ہے کیوں بھائی تمہارا اللہ کرے تو سب کی بنے آنکھ کا تارا عزت جو رفیق اپنے بزرگوں کی کرے گا وہ جھولی سدا خوشیوں سے اپنی ہی بھرے گا اکبر وہ کسی موڑ پہ ہرگز نہیں ہارا اللہ کرے تو سب کی بنے آنکھ کا تارا ( مکرم محمد رفیق اکبر صاحب)
66 99 (بھائی کی طرف سے ) اے میری پیاری بہنا خوشیوں کا پہنے گہنا سونیا تجھے خُدا کو ہر شر سے دور رہنا دیور سسر سے نند سے راضی خوشی رہنا ماں ساس کو سمجھنا ہر دُکھ خوشی سے سہنا اُس گھر کا ایک اک غم پھولوں ساتھ سمجھنا ہر بات کو سکوں سے سننا سکوں سے کہنا اے میری پیاری بہنا خوشیوں کا پہنے گہنا سونپا تجھے خُدا کو ہر شر سے دور رہنا کلمه نماز روزہ زیور تمھارا ہووے صدقہ زکوۃ وحسنِ کردار پاس ہووے خدمت کرو تو سب کی عزت کا پاس ہو وے ہے تم کو یہ نصیحت مولیٰ کی آس ہووے اے میری پیاری بہنا خوشیوں کا پہنے گہنا سونپا تجھے خُدا کو ہر شر - سے دور رہنا ہو تیرے گھر کی دولت عزت حیا شرافت " طاعت ہے سب سے بہتر طاعت میں سعادت" تم پر خُدا کی رحمت پیش آئے تم کو راحت بھر جائے گھر میں چاہت بن کر تمہاری عادت
20 67 اے میری پیاری بہنا خوشیوں کا پہنے گہنا سونیا تجھے خُدا کو ہر شر سے دور رہنا جس گھر میں جا رہی ہو اس کو سجا کے رکھنا دل جان سے پیارا ہر دم بنا کے رکھنا مر کر نکلنا ؤاں سے غم سے نبھا کے رکھنا ماں باپ دیں دعا ئیں عزت کرا کے رکھنا اے میری پیاری بہنا خوشیوں کا پہنے گہنا سونپا تجھے خُدا کو ہر شر سے دور رہنا مولی مری بہن کو اُس گھر کا ٹور رکھنا دکھ غم سے دور رکھنا اپنے حضور رکھنا ہر دن چڑھے مبارک ہر شب سرور رکھنا اے میرے پیارے باری دُکھ غم سے دور رکھنا اے میری پیاری بہنا خوشیوں کا پہنے گہنا سونپا تجھے خُدا کو ہر شر سے دور رہنا مکرم محمد مقصوداحمد منیب صاحب)
68 88 جھل مل جھل مل چاند ستارے آنکھوں میں اور پلکوں پر چل ری دلہنیا اوڑھ چنر یا سونے کر دے بام و در ساری سکھیاں ہاتھ اٹھائے اور آنکھوں میں پیار سجائے باپو ماتا بہنیں بھائی اشک بہائیں چھپ چھپ کر سونا چاندی ہیرے موتی ساری چیزیں فانی ہیں عزت ، عظمت ، پیار محبت اصلی دولت! سمجھو گر اپنے پیار کے پھول کھلانا اور وفا کی ریت نبانا جیسے تیرا یہ گھر ٹھہرا ٹھہرے وہ بھی تیرا گھر تجھل مل جھل مل چاند ستارے آنکھوں میں اور پلکوں پر چل رہی دلہنیا اوڑھ چٹر یا سونے کر دے بام وؤر
69 69 ماں کی ممتا باپ کا سایہ اپنے پیار کے پر پھیلائے آج اجازت دیتے ہیں کہ پی بیٹی کو گھر لے جائے تو رکھے گی یاد خُدا کو ہر دم ہر لمحہ ہر پل تیرے گھر سے دور رہیں گے ہر غم ہر اک دُکھ کے سائے صحن چمن میں پھول کھلاؤ خوشیوں کی برکھا برساؤ جیسا سکھ اس گھر نے پایا وہ گھر ویسا ہی سکھ پائے پھولو پھلو نوروں نہلاؤ ہر دم پیار کے دیپ جلاؤ ساس سسر اور نندیں دیور خوش خوش تجھ کو لینے آئے جھل مل جھل مل چاند ستارے آنکھوں میں اور پلکوں پر چل رہی دلہنیا اوڑھ چتر یا سونے کر دے بام و در
70 بابل کا گھر چھوڑ کے جانا ، یہ ہے مقدر دُلہن کا کھلتی کلیو! بنتے پھولو! چھوڑ دو رستہ ساجن کا رشتہ جوڑ چلی ہے دلہن نینوں سے اب ساون کا دیکھ دُلہنیا بہہ نہ جائے کاجل تیرے نینن کا شفقت ، خدمت ، پیار محبت ہو گی تیری عادت گر تب تو سکھ کی چھایا ہو گی سایہ تیرے جیون کا یہ توریت جگت کی ٹھہری بیٹی ماں کے گھر کب ٹھہری؟ پیاری ماتا چوم لے ماتھا بڑھ کر! جاتی بھاگن کا جھل مل جھل مل چاند ستارے آنکھوں میں اور پلکوں پر چل رہی دلہنیا اوڑھ چٹر یائو نے کر دے بام و در مکرم محمد مقصود احمد منیب صاحب)
71 دماتی باشه ای مبارک ہوں میری بیٹی تجھے یہ آج کی خوشیاں ترے جیون کا محور ہوں تیرے سرتاج کی خوشیاں بہاروں کی طرح تم مسکراؤ اپنی جنت میں میرے مولیٰ تو کردے دائی یہ آج کی خوشیاں زباں میں ایک شیرینی نگاہوں میں ہو اپنا پن نئے گھر میں کچھ ایسی ہی ادا سے تم رہو بیٹی کرو گھر ہر کسی کے دل میں تم اخلاق حسنہ سے بہارِ جانفزا بن کر چمن میں تم رہو بیٹی
72 12 چڑھے جو دن تمہاری زندگی کا صد مبارک ہو خُدا کی رحمتوں کے سائے گزرے ہر تمہاری شب تمہارے صحن گلشن میں ہمیشہ چاندنی کھیلے کبھی نہ ظلمتوں میں بسر ہو کوئی تمہاری شب ہمیشہ دین ودنیا کے خزانے سب تمہارے ہوں خدائے دو جہاں کے فضل کے ہر دم سہارے ہوں خلافت سے ہمیشہ ہی رہو وابستہ تم دونوں که دین مصطفے اور احمدیت تم کو پیارے ہوں رہیں سایہ فگن انوار و افضال خداوندی اُسی کی شفقتوں میں تم گزارو زندگی اپنی سدا ہی مسکراؤ پھول کلیوں کی طرح پیارو بہاروں کے نظاروں میں گزارو زندگی اپنی یہ خوشیوں کے حسین لمحے خدایا تو امر کر دے نہ کوئی غم بھی بھولے سے ہو داخل ان کے جیون میں ہنسیں اور مسکرائیں چاند تاروں کے ہی جھرمٹ میں کوئی تاریک سایہ نہ ہو داخل ان کے جیون میں ( مکرم محمد افتخاراحمد نسیم صاحب)
73 ا اورنگی را می ا ور نه ما خدا کا شکر ہے جس نے یہ دن دکھایا ہے ہمارے گھر میں یہ موقع خوشی کا آیا ہے تمہیں ہو شادی مبارک عزیز من ! یاسر تھی آرزو ہمیں جس روز کی وہ آیا ہے جسے بھی دیکھئے ہر شخص ہے بہت مسرور ہر آنے والا بہت شادمان آیا ہے ایسے لگ رہا ہے دوستوں کے جھرمٹ میں جیسے چاند ستاروں کے ساتھ آیا ہے ہے یا کسی مملکت کا شہزادہ نرالی شان سے سج دھج کے آج آیا ہے دولہا سنا ہے جوڑے فلک آشیانہ بھی اللہ پر بنائے جاتے ہیں بھی اللہ نے بنایا ہے
74 ہمارا گھر ہے جیسے ہو کوئی گلدستہ نیا سجایا ہے دلہن کے میں اک گل روپ یہ ماں کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور دل کا سرور اور مان باپ کا ہر موقعہ پر بڑھایا ہے شکر گزار ہوں میں آپ سب کے آنے کا بہت ہی محترم ہے جو یہاں پہ آیا ہے خدایا ! ان کو تو رکھنا سدا خوش و خرم تیری جناب میں دست دعا اٹھایا ہے کوئی کمی ہو تو کر دینا درگزر اس کو بہت خلوص سے عثمان نے بلایا ہے ( مکرم محمد عثمان خان صاحب)
75 درجات الالم دکھ درد بانٹ لینا ، غم بحال رکھنا ނ اللہ میاں کے آگے اک سوال رکھنا ہر یہ شام کے نظارے آئیں گے یاد بن کر یہ دن رہے گا روشن ، اس کو سنبھال رکھنا اپنا خیال رکھنا ، اس کا خیال رکھنا مہماں جو آرہے ہیں ، تم کو بلا رہے ہیں تم سے محبتوں کو کتنا بڑھا رہے ہیں اپنی دعا سے ہر دم تم کو سجا رہے ہیں تم ان کی چاہتوں ہر دم مثال رکھنا اپنا خیال رکھنا ، اس کا خیال رکھنا
76 تم عطا کرے وہ اپنی ہزار نعمت ہو جس کا شمار نہ وہ بے شمار نعمت پت جھڑ کبھی نہ آئے رکھے بہار نعمت چہرہ چمک رہا ہو آنکھیں اُجال رکھنا ماضی 6 اپنا خیال رکھنا اس کا خیال رکھنا 6 ہے اک کہانی ، تم اپنا آج دیکھو! کیسے بدل رہا ہے سارا رواج دیکھو! راضی خدا کو کر لو ، تم نہ سماج دیکھو! تم باکمال ہو ہو کر ایسا کمال رکھنا اپنا خیال رکھنا ، اس کا خیال رکھنا ( مکرم اطہر حفیظ فراز صاحب )
77 خوشیاں تے چاہ والا دن آ گیا منڈے دے ویاہ والا دن آ گیا ڈھولکی و جاؤ سارے رج رج کے نویں نویں نویس جوڑے پاؤ سج دھج کے بیج والی گڑی چڑھو پھیج پھیج کے منڈے نو ویانا اساں گج وج کے والا سوریاں راه دے دن آ آ گیا منڈے دے دن آ ویاہ والا آ گیا ہر ویلے اودا ای خیال رہندا اے دل مر جانا ہورے کیہ کہندا اے موڈیاں دے نال پیا موڈا کھیندا اے بلیاں تو ہاسہ ڈھل ڈھل ڈھل پیدا اے منڈے خوشیاں تے چاہ والا دے ویاہ والا دن آ لے : بھاگ کر ۲ سرال ۳: کندھا رگڑ کر گزرنا ہے : ہونٹوں سے دن آ گیا '3: 3:
78 ہاسیاں تے چاواں والی حد کریئیے خوشیاں وی سبھناں تو وڈ کریئے رسماں رواج رڈ کریئے سارے رو لوکاں نالوں خرچہ وی ادھ کریئے خیر دی دعا والا دن آ گیا منڈے دے ویاہ والا دن آ گیا رسماں نبھاؤنیاں دی چھڈ دتیاں جتیاں لگانیاں دی چھڈ دتیاں وی بدعتاں پرانیاں دی چھڈ دتیاں ساریاں شیطانیاں دی چھڈ دتیاں رب دی رضا والا دن آ گیا منڈے دے ویاہ والا دن آ گیا
79 10 دُدھ وانگ چٹیاں ملائیاں جوڑیاں مصری توں مٹھیاں مٹھائیاں جوڑیاں جوڑ جوڑ پھلاں نوں کلائیاں جوڑیاں عرشاں تے نے بنائیاں جوڑیاں پیار دے نبھاہ والا دن آ دن آ گیا منڈے دے ویاہ والا دن آ گیا ( مکرم عطاءالمنان طاہر صاحب)