Seratul Abdaal Urdu

Seratul Abdaal Urdu

سیرت الاَبدال

اُردو ترجمہ
Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR

عربی زبان میں یہ کتاب دسمبر ۱۹۰۳ء کی تصنیف ہے اور اپنے مضمون میں یہ رسالہ ’علامات المقربین‘ کا ہی تسلسل ہے۔ اس کتاب میں بھی حضورؑ نے مامورین و مصلحین ربّانی کی جملہ صفات، اخلاق عالیہ اور برکات کی تفصیل بیان فرمائی ہے جو مامورین کی صداقت کے ابدی معیار ہیں اور یہ تمام امور حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی اپنی ذات پاک میں بدرجہ اتم پائے جاتے ہیں۔ ’سیرۃ الابدال‘ عربی زبان کا ایک بے نظیر شاہکار ہے جو اپنی فصاحت و بلاغت اور محاسن لفظی و معنوی میں بے مثل ہے۔ اُردو دان طبقہ کی سہولت کے لئے اُردو ترجمہ عربی متن کے سطر بہ سطر دیا جارہا ہے۔


Book Content

Page 1

اردو ترجمه سيرة الابدال تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

Page 2

بسم الله الرّحمن الرّحيم نحمده ونصلى على رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود پیش لفظ حضرت مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام نے اپنی معرکۃ الآراء کتاب تذکرۃ الشہادتین کے آخر پر ایک طویل مضمون عربی زبان میں تحریر فرمایا تھا جس کا آخری حصہ ”علامات المقربین “ 66 کے نام سے معروف ہے.اس کا ترجمہ مکرم محمد سعید صاحب انصاری مرحوم نے کیا تھا.نیز سیرۃ الا بدال جو کہ حضور کی عربی زبان کی فصاحت و بلاغت پر مشتمل کتاب ہے.اس کتاب کا ترجمہ حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیکٹی نے کیا تھا.عربک بورڈ نے ان دونوں تراجم پر نظر ثانی کی ہے اور کوشش کی ہے کہ اردو ترجمہ عربی متن کے عین مطابق ہو.بورڈ نے عربی متن کو ایڈیشن اول کے مطابق کرنے اور سہو کتابت کے مقامات کی وضاحت اور اردو تر جمہ کی صحت کے سلسلہ میں گراں قدر کام کیا ہے.اردو دان طبقہ کی سہولت کے لئے اردو ترجمہ عربی متن کے سطر به سطر دیا جا رہا ہے.ان دونوں کتب کا اردو ترجمہ افادہ عام کے لئے شائع کیا جارہا ہے.

Page 3

سیر رة الابدال اردو تر جمه بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بن مانگے دینے والا ، سچی محنت کو ضائع کرنے والا نہیں ہے.نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِیم ہم اُس کی تعریف کرتے ہیں.اور اُس کے معزز رسول پر درود بھیجتے ہیں.أيها الناس إنِّي أُذكركُم مَا اے لوگو! میں تمہیں وہی نصیحت کرتا ہوں جو ربّ أوحى إلى من ربّ العالمين.إنّي العالمین کی طرف سے مجھ پر وحی کی گئی.میں رحمن خدا أُمرت من الرحمان فأتونی کی طرف سے مامور کیا گیا ہوں.اس لئے تم اپنے تمام بأهلكم أجمعين.وأُعطيت اہل وعیال کے ساتھ میرے پاس آؤ.مجھے آسمانی حکمتیں الحكم من السماء ولا دجال عطا کی گئیں ہیں نہ کہ سیم وزر.میرے لئے آسمان ولا رقين.انحطت لى الملائكة سے زمین پر فرشتے نازل ہوئے اور قادیان کو ارضِ حرم من الخضراء إلى الغبراء وجعلت اور اس کے بلدا مین کی طرح بنادیا گیا ہے.اور قادیان کالقادسية وبلدها الأمين.وعـصـمـنـى ربّى من شرّ الرُّضَـع وجـعـلـنـي مـن العـالين.میرے رب نے مجھے کمینوں کے شر سے بچایا اور مجھے عالی منزلت بنایا.میرا اُس کے ساتھ کامل تعلق ہوا اور وشَنَصْتُ به كل الشَّخوص وحُلَّ اُس ہم نشین محبوب کے لئے میرا گوشت جوڑ جوڑ سے تحلیل ہو گیا.پس اس کے بعد میں نہ تو کسی تلوار لحمى عن أوصاله للحب القرين.فلا أخاف مُمَشَّنًا بعده سوننے والے سے ڈرتا ہوں اور نہ طاقتور دشمن سے.ولا أرعن العدا بما قام لی رہی کیونکہ میرے لئے میرا رب دفاع کرنے والوں کی كالمداكئين.و إنى أتبع وحيه صورت کھڑا ہے.اور میں کامل بصیرت سے اُس کی على البصيرة، وما ارتَنا عَلَى أمرى وحی کی پیروی کرتا ہوں.اور میرا معاملہ مجھ پر مشتبہ نہیں ربّى

Page 4

سيرة الابدال اردو تر جمه وما كنتُ من المفترين ولا أُرغِنُ اور نہ میں مفتری ہوں.اور جوحق کی مخالفت کرے میں إلى من خالف الحق وأرى الوجه اس کی بات پر کان نہیں دھرتا اور نہ میں ایک بخیل کی كالضنين.ولا أُبالى أحدًا من العِدَاء طرح کسی کے چہرے کو دیکھتا ہوں.مجھے دشمنوں میں سے کسی کی پرواہ نہیں خواہ وہ مجھے ہلاکت خیز خوف سے ولوخوفني بخوف أدقى ولا أحضره وحسبها بئس القرين.ڈرائے.اور میں اُس کے سامنے ڈرپوکوں کی طرح نہیں كالمتز أزئين.وليست الدنيا عندى آتا.اور میرے نزدیک دنیا محض اس بد شکل عورت کی مانند إِلَّا كَجَهْبَلَةٍ إِذَا جَرْشَبَتْ ثم ما ہے جو بوڑھی ہو چکی ہو پھر وہ شوہر کی نافرمان بھی ہو.تَبَعْلَتْ فَبَذَءَهَا بِعلُها وبَدَء اور اُس کا خاوند اُس سے بیزار ہو اور اُس کے اترا کر چلنے رَوْسَها وَ دَقشها و نزر أمرها سے اور اُس کے بناؤ سنگار سے نفرت کرے اور اُس کو ہر طرح ذلیل سمجھے اور اُسے بدترین رفیق خیال کرے.ومن افتتح سورة النور والفاتحة اور جو شخص سورۃ نور اور فاتحہ اور مائدہ کھولے اور پھر والمائدة فَسَجَّلَها و تدبّرها اسے توجہ سے پڑھے اور طالب حق کی طرح اُس كالطالبين، وانتقل من غَلَل إلى برتر بر کرے.اور کم پانی سے اُس کے نیچے کے کثیر پانی کی طرف منتقل ہو.اور اپنا فہم گداز کر دے غَمـر هـو تـحـتـه، وأذاب فهمـه اور اپنے وجود کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور تھوڑے پانی و رعبل وجوده، وتجنب سے مجتنب رہے اور تھوڑے پانی والے تالاب پر قانع نہ الصلال وما قنع على مشكل وما ہو اور زمین کی سختی سے مرعوب نہ ہو اور شہر میں آب رواں هاب شرنا، وما لغب في ابتغاء کی تلاش میں ماندہ نہ ہو.تو وہ شخص میرے دعوی کی ماء معين، فيُشاهد صدق ما سچائی کا مشاہدہ کرلے گا اور وہی رائے قائم کرے گا جو ادعيت، ويرى ما رأيتُ، ويكون میری رائے ہے اور یقین کرنے والوں میں سے ہو من المستيقنين.و إنى أنا المسيح جائے گا.اور یقیناً میں ہی مسیح موعود ہوں.اور وہ میں الموعود، وأنا الذي يدفو و یجود ہی ہوں جس نے ہلاک کرنا تھا اور جود وسخا کرنی تھی.

Page 5

سيرة الابدال اردو تر جمه ويستقرى التقى الذي يبغى الحق اور میں وہ شخص ہوں جو حق جو متقی کی تلاش اور جستجو میں ویرود، فبشرى للمتقين إن ہے.پس متقیوں کے لئے بشارت ہے.یقیناً تقویٰ التقات ليس بهين ، ووالله إنّها آسان نہیں.بخدا تقویٰ بھی موت سے مشابہ ہے.تُضاهى الحَيْن.ومن آثر التقات کیونکہ جس نے تقویٰ شعاری کو مقدم رکھا وہ (گویا) فهو ظاب رجل آثر الممات ایسے شخص کا ہم زلف ہے جس نے موت کو ترجیح وهي عقبة كُنُود أيها الفتيان، دی.اے جوانو! تقویٰ ایسی چوٹی ہے جسے سر کرنا وهي الموت المحرق بالنيران، دشوار ہے.یہ ایسی موت ہے جو ( قسم قسم کی) آگ سے ثم هي الطرف الموصل إلى جلانے والی ہے، علاوہ ازیں وہ ایک عمدہ گھوڑا ہے جو الجنان، أَتَحْسَبُ كم أمتُ بينها جنتوں تک پہنچاتا ہے.تجھے کیا معلوم کہ اس میں اور وبين حمام الإنسان إذا بلغت انسان کی موت میں کتنا فاصلہ ہے.جب تو اس کی آخری منتهاها و استوعبتها فهى الموت حد کو پہنچ جائے اور اس کی تکمیل کرلے تو یہی عارفوں عند أهل العرفان، إن التقی لا کے نزدیک موت ہے.یقینا متقی شیطانی شور و غوغا يخاف لَجَبَ الشيطان، ويحسب سے نہیں ڈرتا.اور اللہ تعالیٰ کے رستے میں اپنا خون انشعاب دمہ فی الله کشرابِ بہانے میں اُسے ایسا لطف آتا ہے جیسے عمدہ مصفی مُشَعُشَع بالشغبان، وللأتقياء | ٹھنڈے پانی سے ملی ہوئی شراب میں.اور متقیوں کی علامات يُعرفون بها ، و لا ولی علامات ہیں جن سے وہ پہچانے جاتے ہیں.اے جوانو! إلا التقى یا فتیان، منهم قوم متقی ہی ولی ہوتا ہے.اور ان ہی میں سے ایک جماعت يُرسلون لإصلاح الناس عند شیطان کے مفاسد کے وقت لوگوں کی اصلاح کے مفاسد الخنّاس من الله الرحمان لئے خدائے رحمن کی طرف سے بھیجی جاتی ہے.فمن علاماتهم أنهم يُبعثون ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ایسی تاریکی کے وقت عند ظلام يُحيط الزمان، مبعوث کئے جاتے ہیں جو سارے زمانہ پر چھائی ہوتی ہے.

Page 6

سيرة الابدال اردو تر جمه ويظهرون إذا قل الكرام والكرائم اور ان کا ظہور شریف لوگوں اور شریفانہ خصائل کے کم وتأجلت الخنازير والبهائم ہو جانے پر ہوتا ہے.نیز ( اس زمانہ میں ) خنزیروں اور وكثر رجالٌ يُبَغْسِلُون وقَلَّ بہیمی صفت لوگوں کی کثرت ہو جاتی ہے.اور جماع قوم يتهجدون، وبقى الناس کے رسیا افراد کی بہتات اور تہجد گزار لوگوں کی قلت ہو گزارلوگوں گحَسُكَل لا يعلمون ولا جاتی ہے.اور لوگ ایسے ناکارہ ہو جاتے ہیں کہ وہ نہ علم رکھتے ہیں اور نہ عمل.جب زمانہ بگڑ جاتا ہے اور اہلِ يعملون.وفسد الزمان وأهلك کمال کو نابود کر دیتا ہے اور صرف سوکھے پن کے مریض كملا، وما ولد إلا زُعْبَلا، (یعنی روحانیت سے عاری) بچے ہی پیدا کرتا ہے.چشم فلک خشک ہو جاتی ہے اور اشکبار نہیں ہوتی.اور زمین ونـزفـت عـيـن السمــاء ومــا از مهلت، وصارت الأرض جدبة بنجر ہو جاتی ہے اور روئیدگی نہیں نکالتی.اور لوگ ایسے وما أَبْقَلَتْ، أو صار الناس كمثل آدمی کی طرح ہو جاتے ہیں جس کے پاس ایک قومی رجل له جعندل ولا يأتبل، وعنده اونٹ تو ہومگر وہ اس پر سواری نہ کر سکے.اُس کے پاس كحل ولا يكتحل.ومالوا عن سُرمہ تو ہومگر وہ اُس کو لگا تا نہ ہو.اور وہ (عوام الناس) الحق كل الميل، فحفل الوادی حق سے بالکل پھر جاتے ہیں.اور وادی سیل (معصیت) بالسيل، يُجايئون الجدب سے لبریز ہو جاتی ہے.پس قحط سالی کے ساتھ ہی یہ ويُزيلون الودب، ويحشأُون ابدال بھی آتے ہیں.اور بدحالی دور کرتے ہیں.اور وس وينورون الزمان.الشيطان، و يرفأون ما اخرَورَقَ شیطان کے پیٹ میں تیرگھو نپتے ہیں.اور جو کچھ پھٹ چکا ہو اُس کو رفو کرتے ہیں اور زمانے کو منور کرتے ہیں.ومن علاماتهم أنهم قوم اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ایک ایسی لا يجدون أحدا يأخذ جلالته قوم ہے جن کے دل کسی کے جلال سے مرعوب نہیں ہوتے بقلوبهم، ولا يَعُدّون كدودة من اور جو شخص نہ تو جھکے اور ان کے چشمہ فیض سے چلو تک لم يتطأطأ ولم يغترف من شُوبُوبِهِمُ بھی نہ بھرے(وہ) اُسے کیڑے کے برابر بھی نہیں سمجھتے.

Page 7

سيرة الابدال اردو تر جمه ويقعون في الهانية الربّ اور وہ اپنے رب کی الوہیت میں محور ہتے ہیں.اور ويؤثرونه في جميع أسلوبهم اپنے ہر طور طریق میں اُسی کو ترجیح دیتے ہیں.اور وينصرون من ناء به الحِمل جو شخص بارگراں کے تلے دبا ہوا ہو اس کی مدد کرتے ويدركون من هوى بوظو بهم لا ہیں اور اپنے اہتمام اور التزام سے گرتے ہوئے کو يأخذهم أفكلّ أمام أحد من سنبھالتے ہیں.امراء میں سے کسی کے آگے ان پر الأمراء ، و يألون فی سبیل الله لرزہ طاری نہیں ہوتا.اور وہ اللہ کی راہ میں گریہ وزاری الذى أشرطهم عند فساد الزمان کرتے ہیں جس نے ان کو زمانے کے فساد اور وشيوع الأهواء ، وما يحملهم خواہشات نفسانی کے عام ہونے کے وقت بھیجا.اور على ذالك إلا مواسات الناس انہیں اس پر صرف مخلوق کی ہمدردی اور حضرتِ کبریا وأمر حضرة الكبرياء.کا حکم آمادہ کرتا ہے.ومن علاماتهم أنه إذا استشنَّ اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ جب اُن ما بينهم وبين ربهم الجواد کا اُن کے فیاض رب سے تعلق کمزور ہو جاتا ہے تو وہ فيبللونه بالإحسان على بندوں پر احسان کر کے اس تعلق کوتر و تازہ کرتے العباد، ويطيرون إلى العلى ولا ہیں.اور وہ بلندی کی طرف پرواز کرتے ہیں اور تھوڑی سی پرواز کر کے بیٹھ نہیں جاتے اور انہیں ایسا يدنون ويُسقون شرابًا جام پلایا جاتا ہے کہ جس سے وہ نہ فضول گوئی کرتے ہیں لا يهذرون به ولا يُصَدَّعُون اور نہ انہیں در دسر لاحق ہوتا ہے.اور هَلْ مِنْ مَّزِيْد ويقولون هل من مزيد یعنی اور بھی کچھ ہے، کہتے جاتے ہیں اور قانع نہیں ولا يقنعون، ولا تُفْهَمُ أسرارهم ہوتے.ان کے اسرار بوجہ دقیق ہونے کے سمجھے بمادَقَّتْ كأنهم يرطنون نہیں جاتے گویا کہ وہ عجمی زبان بول رہے ہیں.اور ويُكْفِئُون نفوسهم مما لا يرضى وہ اپنے نفسوں کو ہر اس بات سے روک رکھتے ہیں جو به ربُّهم وعلى الحق يثبتون ان کے رب کو نا پسند ہو اور حق پر ثابت قدم رہتے ہیں

Page 8

سيرة الابدال اردو تر جمه ولو أُحرقوا لا يُبرقلُون ولا يكفرون اور خواہ آگ میں بھی ڈال دیئے جائیں وہ جھوٹ نہیں بالحق ولو يُبزلون ولا يتبسل بولتے.اور نہ وہ حق کو چھپاتے ہیں خواہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے وجوههم بما أصابتهم مکارہ کر دیا جائے اور ان تکالیف پر جو اُن کو پہنچتی ہیں وہ وعلـى الله يتوكلون ويحسبون چیں بہ جبیں نہیں ہوتے.اور وہ اللہ پر توکل کرتے ہیں اور الدنيا كَحَسُكَل فلا يتوجّهون.دنیا کو ر ڈی سمجھتے ہوئے اُس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے.ومن علاماتهم أنهم يُنَبَّئُون اُن کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ مادی اسباب بإقبالهم قبل وجود الأسباب کے پیدا ہونے سے پہلے ہی انہیں اُن کی اقبال مندی کی المادية، ويُبشرون بنصر من رون بنصر من الله (غیب سے ) خبر دی جاتی ہے.اور انہیں مایوسی او سے) في أيام اليأس وإعراض الناس ، لوگوں کے اعراض اور اس حقیر دنیا کے عمومی وسائل کے وفقدان الوسائل المعتادة في فقدان کے زمانے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت کی هذه الدنيا الدنية، حتى أن بشارت ملتی ہے.یہاں تک کہ بیوقوف ان پیش خبریوں السفهاء يضحكون عليهم عند کے اظہار پر ان کی جنسی اُڑاتے ہیں.اور ان کو دیوانے إظهار تلك الأنباء، ويحسبونهم یاوہ گو یا خواہشات کے حصول کی خاطر افتر ا کرنے والے مجانين ها ذرين أو مُفترين لتحصيل سمجھتے ہیں اور وہ ( دنیا دار انہیں معدوم کرنے اور غبار کی الأهواء ، ويسعون كل السعى طرح اُڑادینے کی پوری کوشش کرتے ہیں.اس وقت اللہ ليعدموهم ويجعلوهم كالهباء ، فينزل أمر الله من السَّماء ، کا امر آسمان سے نازل ہوتا ہے اور وہ رب العزت کی عنایت کی آغوش میں بٹھا دیئے جاتے ہیں اور دشمنوں و يُقْعَدُون في حجر عناية حضرة الكبرياء ، ويُمزّق كُلّما نسج نے تکبر اور نخوت کی راہ سے اپنی ( تدبیروں کے ) جو جال العدا من التكبر والخيلاء ، بنے ہوتے ہیں وہ تار تار کر دیئے جاتے ہیں اور معاملے کا ويُقضَى الأمرُ ويُغاض سیل الفتن فیصلہ کر دیا جاتا ہے اور فتنوں کا سیل رواں خشک کر دیا جاتا وتُجعَلُ خاتمة أمرهم فوز المرام ہے اور انجام کار وہ غلبہ اور عزت اور سر بلندی کے ساتھ مع الغلبة والعزّة والعلاء.فائز المرام ہوتے ہیں.

Page 9

سيرة الابدال اردو تر جمه و من علاماتهم أنك تراهم في اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ تو انہیں سُبُل الله مسارعين كالذِعْكِنَة، دیکھتا ہے کہ وہ اللہ کی راہوں میں مضبوط تنومند تیز رو وأما أمور الدنيا فيتز حنون عنها اوٹنی کی طرح دوڑتے ہیں اور رہے امور دنیا تو ان ولا يؤثرونها إلا بالكراهة، میں بے رغبتی دکھاتے ہیں اور کراہت سے ہی انہیں ويُظهر الله بهم ما صلح من اختیار کرتے ہیں.اور اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ لوگوں أخلاق الناس وما كان كالدّاءِ کے اچھے اخلاق اور ان برائیوں کو جو مخفی بیماری کی ۴ الدفين.فيُشابهون مطرًا يُظهر طرح ہوتی ہیں ظاہر فرما دیتا ہے.وہ اُس بارش کے خواص الأرضين، وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ مشابہ ہوتے ہیں جو زمینوں کے خواص ظاہر کر دیتی يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِاِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِی ہے.اور اچھی زمین کی روئیدگی اپنے رب کے حکم خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا سے نکلتی ہے اور خراب زمین کی پیداوار رڈی ہی نکلتی كذالك ضرب الله مثلا ہے.اللہ تعالیٰ نے مومنوں اور فاسقوں کی مثال ایسی ہی بیان فرمائی ہے.للمؤمنين والفاسقين.ومن علاماتهم أنك تجدهم اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ تو انہیں کر جل رزين، وعمود رصين باوقار شخص ، زیرک سپہ سالار اور ایسے تاجر کی طرح جو وتــاجـر هـو بدء رحنته و قيل سالار کارواں ہو اور اپنے ہمعصروں کا سرخیل پائے المعاصرين، ویزجون عيشتهم گا.اور وہ اپنی زندگی گریہ وزاری میں بسر کرتے ہیں.في حَذَلٍ وأنين، ويبيتون لربهم اور اپنے ربّ کے لئے قیام و سجود میں ساری رات گزار قائمين و ساجدين، ويجتنبون دیتے ہیں.اور خواہشات نفسانی کے بھیڑیے سے بچتے حطل الشهوات ويعبدون ربهم ہیں اور موت کے آنے تک اپنے رب کی عبادت میں يأتيهم يقين، وإن التحوت مشغول رہتے ہیں.اور رذیل لوگ جب ان کو گالیاں إذا سبُوا وأضبوا كالكلاب، دیتے ہیں اور کتوں کی طرح اُن پر پل پڑتے ہیں اور وجعلوهم كأرض تحت الضباب انہیں ایسی زمین کی طرح کر دیتے ہیں جو گبر کے نیچے آگئی ہو، تو ایسی حالت میں بھی تو انہیں صابر پائے گا.حتى وجدتهم صابرين.الاعراف: ۵۹

Page 10

سيرة الابدال اردو تر جمه ومن علاماتهم أنهم يُبعثون فى اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ گھٹاٹوپ عصرِ الجَوجَنَ و وقتِ قَلَّ ثماره اندھیرے کے زمانہ میں مبعوث کئے جاتے ہیں اور ایسے وشابه الحطب الْمُدْرِن وفی وقت میں جب پھل بہت کم ہو جاتے ہیں اور درخت زمان أخذت الناسَ نعسة أُرُدُنٌ خشک ایندھن سے مشابہ ہو جاتے ہیں اور ایسے زمانے وبقى إيمانهم كاهان ما بقى له میں جب لوگوں پر گہری نیند غلبہ پالیتی ہے.اور جب غُصْنٌ، وفي بُرهة أَحْشَلَتْ لوگوں کا ایمان اس ٹنڈ منڈ درخت کی طرح ہو جاتا ہے صبيانها، وما كفلت جوعانها ، جس کی کوئی شاخ باقی نہ رہی ہو اور ایسے دور میں جس وفي حين ماطل الناسَ الصَّلالُ نے اپنے بچوں کو ناقص اور رڈی غذا دی اور اپنے وقضمت جواميس النفوس ما بھوکوں کی کفالت نہ کی ہو.اور ایسی گھڑی میں جب نَعَمَتْ من الأعمال ، ثم هم لا گمراہی نے لوگوں کو الجھا رکھا ہو اور نفوس کے يكونون دخن الخلق كالأرذال، بھینسوں نے اعمال صالحہ کی روئیدگی کو چبا ڈالا ہو بل يكظمون الغيظ ويعفون عمَّن مزید برآں وہ رزیلوں کی طرح بد خلق نہیں ہوتے بلکہ وہ آذى من الجُهَّال، ومع ذالك غصہ پی جاتے ہیں اور جاہلوں میں سے جس نے تکلیف هم قومٌ شَجِعَةٌ لا يُرْعِنُونَ إِلَى پہنچائی ہوتی ہے اُسے معاف کر دیتے ہیں.اور وہ ایسے سلم لظلم على ولو كانوا جری ہوتے ہیں کہ حد سے بڑھے ہوئے ظلم کے سامنے كباهل في موطن الوغی سر تسلیم خم نہیں کرتے خواہ وہ میدانِ جنگ میں نہتے ہی ويخافون ربهم وعلى التقویٰ کیوں نہ ہوں اور وہ اپنے رب سے ڈرتے اور تقویٰ يُوَاظِبُونَ، وإذا مسهم طائف من پر مواظبت اختیار کرتے ہیں.اور جب اُنہیں کوئی الشيطان يستغفرون، فتُهزم شیطانی خیال آئے تو استغفار کرتے ہیں.پس الأهواء التي جاءت كأوشاب اوباشوں کی طرح حملہ آور ہونے والی خواہشات کو يهجمون، وتنزل السكينة ويفر شکست دے دی جاتی ہے اور ( ان پر سکینت نازل الشيطان الملعون.ہوتی ہے اور ملعون شیطان بھاگ جاتا ہے.

Page 11

سيرة الابدال ۹ اردو تر جمه ومـن عــلامـاتهـم أنّهم يعرفون ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ کذاب الرهدون، والمنافق البهصل اور عریاں منافق کو جوگرگٹ کے مشابہ ہو خوب الذي يُضاهي الحِرُذُون، پہچانتے ہیں.اور تو انہیں ہر معاملہ میں صائب الرائے وتجدهم كغيذان في كل ما اور شیر کی طرح دلیر پائے گا مگر وہ درندگی کا مظاہرہ يزكنون، وكمثل هصور بيد أنهم نہیں کرتے.اور تو ان کے دلوں کو غنی پائے گا پھر بھی لا يفترسون، وتجد قلوبهم أغنياء وہ عاجزی اختیار کرتے ہیں.وہ اللہ کے رستے میں ثم يتمسكنون، ويُرْقِلُون فی سُبُل تیز رو ہوتے ہیں ایڑ لگانے کے محتاج نہیں ہوتے.(۵) الله ولا يُرْكَلُون، وترى دموعهم تو دیکھے گا کہ اُن کے آنسو مسلسل بہتے ہیں اور تھمتے مُرْمَغِلَّةٌ لا تَرْقَأُ و لا يميلون إلى نہیں.اور وہ آرام طلبی کی طرف مائل نہیں ہوتے اور أون ولا يَتَبَخْترون.نہ ہی وہ اترا کر چلتے ہیں.و من علاماتهم أن القدر يمشى اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ تقدیران إليهم على قدم المخاتلة کی طرف دبے پاؤں آتی ہے.اور جب کسی بلا ويُنبِّئُهُم الله بقدره إذا قُدرَ عليهم كا نزول اُن پر مقدر ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تقدیر کے کا نزول البلية، و يختعل إليهم نزول سے پہلے ہی انہیں آگاہ فرما دیتا ہے.اور موت الموت ولا يأتـي كالحوادث ان کی طرف دیر سے آتی ہے.اچانک آنے والے المفاجئة، كأن الله يعاف ان حادثات کی طرح نہیں آتی.گویا اللہ تعالیٰ اُن کو وفات يهلكهم ويتردّد عند قبض دینے سے ہچکچاتا ہے.اور ان کے نفوس مطمئنہ کو قبض نفوسهم المطمئنة.کرنے میں متردد ہوتا ہے.ومن علاماتهم أنهم يُنصَرُون اور اُن کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ اُن کو نصرت ولا يُخذَلُون، ولا يحجز هوًى حاصل ہوتی ہے اور وہ بے کس نہیں چھوڑ دیئے جاتے.اور کوئی خواہش اُن کے اور اُن کے رب کے درمیان حائل بينهم وبين ربهم ولا يُتركُون نہیں ہوتی اور وہ (بے یارو مددگار ) نہیں چھوڑے جاتے.

Page 12

سيرة الابدال اردو تر جمه ولا يُفارقون الحضرة ولو اور وہ حضرت باری سے جدا نہیں ہوتے خواہ انہیں يُخَرُ ذَلُون ولا يكونون كخرقاء قیمہ ہی کیوں نہ کر دیا جائے.اور نہ ہی وہ شیخی بگھارنے ذات نِيقَةٍ بل يُعطون العلم والے جاہلوں کی طرح ہوتے ہیں بلکہ ان کو علم عطا ہوتا ويُنَوَّرون.ويُرى الله بريقهم وهم ہے اور انہیں منور کیا جاتا ہے.اور اللہ تعالیٰ ان کی چمک لا يُراء ون، وفى الحسنات دکھلاتا ہے اور وہ دکھاوا نہیں کرتے.اور وہ نیکیوں کو يتوقون، وتراهم كنباتٍ خَضِلِ سنوار سنوار کر ادا کرتے ہیں.اور تو انہیں سرسبز و شاداب کرادا ولو يكلمون، يشهد لهم الأثرمان دیکھے گا خواہ وہ زخمی کئے جائیں.دن اور رات ان أنهم من أولياء الرحمن، ولو يحسبهم کے لئے گواہی دیتے ہیں کہ وہ اولیاء الرحمن ہیں خواہ خَطِلٌ أنهم مُلْحِدون، وإذا ضاق احمق انہیں ملحد ہی خیال کریں.اور جب اُن پر کوئی عليهم أمر فإلى الله يَخْفِلُونَ مشکل آن پڑے تو وہ خدا کی طرف دوڑتے ہیں.اللہ ولا يتركهم الله کامل بل انہیں گمنام نہیں چھوڑتا بلکہ لوگوں میں ان کو شہرت يُعرفون في الناس و يُبجّلون ولا اور عظمت دی جاتی ہے.تو انہیں لگڑ بگڑ کی طرح نہیں تراهم گام خنثل بل هم كَبَب دیکھے گا بلکہ وہ خوبصورت بہادر جوان کی طرح نظر عبقري يُشاهدون، ويمشون في آتے ہیں.وہ زمین پر عاجزی سے چلتے ہیں اور لأَرْضِ هَوْنًا وَلا يُخَنُشِلُونَ بوڑھوں کی طرح لڑکھڑاتے نہیں.ومن علاماتهم أن خَنْطولة من ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ نادانوں کا ایک السفهاء يظنّون فيهم ظن السوء گروہ اُن کی نسبت طرح طرح کی بدگمانیاں کرتا ہے اور اللہ و هم عند الله يُبَرَّءُون، لا کے نزدیک وہ ان الزاموں سے پاک ٹھہرائے جاتے ہیں يعْتَمُون بِدُولُول ولا هم يحزنون ہیں.وہ مصائب سے نہ غم کھاتے ہیں اور نہ حزین ہوتے وبينهم وبين الأنبياء خئولة ہیں اور ان کے اور انبیاء کے درمیان قریبی تعلق ہوتا ہے.وہ يشربون مما كانوا يشربون، اُسی روحانی کے سے پیتے ہیں جس سے انبیاء پیا کرتے تھے.

Page 13

سيرة الابدال اردو تر جمه وإذا دَبَلَتْهُم دُبَيلَةٌ فقاموا و إلى اور جب انہیں کوئی مصیبت آتی ہے تو کھڑے ہو الله يرجعون و ينزحون ما جاتے ہیں اور اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں.اور جو کچھ اُن کے پاس ہوتا ہے وہ خدا کی خاطر لگا دیتے ہیں اور بخل نہیں کرتے.اور وہ دنیاوی کنوئیں سے بچتے عندهم الله ولا يبخلون.يجتنبون دحلة الدنيا ولا يقومون على ہیں، نہ اُس کے کنارے پر کھڑے ہوتے ہیں اور نہ حفرتها ولا يقربون، وإنهم اُس کے قریب جاتے ہیں.اور بے شک وہ خدا کے ريابيـل اللـه وفـي أجمةِ الغيب شیر ہوتے ہیں اور وہ غیب کی کچھار میں پوشیدہ رکھے يكتمون.ليس هصور كمثلهم جاتے ہیں.نہ اُن جیسا کوئی شیر ہوتا ہے نہ باز.وہ ولا بازي يصولون على العدا دشمنوں پر حملہ کرتے ہیں اور انہیں فنا کر دیتے ہیں.وہ ويمتشقون.وإنّهم أغصان شجره قدس كى شاخیں ہوتی ہیں جو انہیں توڑنے کے شجرة القدس فمن هَصَرَهُم لئے جھکائے اللہ تعالیٰ اُس کو توڑ ڈالتا ہے.اور جو یکسره الله والذين يحصرونهم ان کا محاصرہ کرتے ہیں وہ خود ہی شدید گھٹن میں فهم في غَتِمٍ يَضُجَرون، ولا يؤذيهم إلا من كان أحمق من رجلةٍ وأَخْنَس من حيةٍ فإنّهم قوم بلبلاتے ہیں.اور انہیں وہی احمق ایذا پہنچاتا ہے جو اُس بوٹی کی طرح ہو جو سیلابی پانی کے کناروں پر اگتی ہے اور پھر پانی اس کو بہا کر لے جاتا ہے یا وہی جو سانپ سے زیادہ خناس ہو.پس وہ ایسی قوم ہیں جن يُحارب الله لهم ولا تفلح عداهم کے لئے اللہ تعالیٰ خود جنگ کرتا ہے اور اُن کے دشمن وإن يفروا حتى يرتهشوا فإنهم كامياب نہیں ہوتے خواہ وہ سرپٹ دوڑتے ہوئے عارضوا الذي لا تخفى منه اپنے پاؤں زخمی کر لیں کیونکہ انہوں نے اُس ذات المجرمون.کا مقابلہ کیا جس سے مجرم پوشیدہ نہیں رہ سکتے.ومن علاماتهم أنهم يُلْقُون اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ علومهم في قلوب قوم يطلبون طالب حق قوم کے دلوں میں اپنے علوم ڈالتے ہیں.

Page 14

سيرة الابدال يتوكــلــون عــلــى أنفسهم ويُسَبْـحِـلُـون، ولا يعيشون كَسَبَحُلل بـل تـتـوالــي عليهـم الأحزان فهم فيها يذوبون.تُزَكَّى أنفُسُهم من ربهم اردو تر جمه ويربونهم كما يُزغِلُ الطائر فرخه اور انہیں اس طرح پالتے ہیں جیسے پرندہ اپنے بچے وعليهم يُشفقون، ويحفظونھم کو چوگا دیتا ہے اور وہ ان پر شفقت کرتے ہیں.اور جو مما لا يرصف بهم ويسمعون باتیں ان کے حق میں مفید اور مناسب حال نہ ہوں اُن بتحنن صرخهم ولا يغفلون سے اُن کی حفاظت کرتے ہیں.اور ان کی فریاد بڑی وإنهم رعاة في الأرض إذا رأوا دلجوئی سے سنتے ہیں اور بے اعتنائی نہیں کرتے.وہ سرحانًا فيشَاء هم ينعقون ولا دنیا میں گلہ بانوں کی طرح ہوتے ہیں جب بھیڑیا دیکھتے ہیں تو اپنی بکریوں کو بلا لیتے ہیں.اور وہ اپنی ذات پر بھروسا نہیں کرتے بلکہ تسبیح وتحمید کرتے ہیں.اور وہ تن آسانوں کی طرح زندگی بسر نہیں کرتے بلکہ جب اُن پر پے در پے غم آئیں تو وہ گداز ہو جاتے ہیں اور اُن کے رب کی طرف سے ان کے نفوس کا ایسا تزکیہ کیا جاتا ہے کہ نفسانی جذبات ایک ایک کر کے مٹ جاتے ہیں یہاں تک کہ فقط روح باقی رہ جاتی ہے اور الروح فقط ويُفردون، ثم وو منفرد ہو جاتے ہیں.تب وہ لوگوں کی طرف مبعوث وہ يُرسلون إلى الناس فيدعون کئے جاتے ہیں تو وہ لوگوں کو نیکی اور کامیابی کی طرف الناس إلى الصلاح ويُحَيْعَلُونَ بلاتے ہیں.یہ ہے مقام ابدال کا جنہوں نے ایسے رستے ذالك مقام أبدال الذين اختاروا اختیار کئے کہ اُن پر چل کر انہیں انجام کا رندامت نہیں سُبُلا لا يعتقبون منه ندامة ولا اٹھانی پڑی اور نہ وہ افسوس کرتے ہیں.اور وہ ایسی گھاٹیوں يتأسفون.وجازوا شعابًا لا سے گزرتے ہیں جن میں سے بھاری بھر کم لوگ نہیں يجوزها المثقلون، ولا يموتون گزر سکتے.اور وہ اس وقت تک وفات نہیں پاتے جب إلَّا بعد أن يُخَلّفوا أزفلة من تک کہ اپنے پیچھے ایسی جماعت نہ چھوڑیں جسے الذين يُرزقون معرفة ويتقون معرفت عطا کی جاتی ہے اور وہ تقویٰ شعار ہوتے ہیں.فتتسائل جذباتهم حتى يبقى

Page 15

سيرة الابدال ۱۳ اردو تر جمه ويدعون كل دائق إلى عينهم ولا اور وہ ہر ایک نادان ہلاک ہونے والے کو اپنے چشمہ يسأمون، فيأتيهم كل من سمع کی طرف بلاتے ہیں اور اُکتاتے نہیں.پس جو کوئی نداء هم إلا الذين صَمُّوا وذُحِق بھی اُن کی آواز سنتا ہے ان کے پاس آجاتا ہے مگر وہ لسانُهم وجُنَّ جَنَانُهم فهم لا جو بہرے ہیں اور جن کی زبانیں بیمار ہوکر چھل گئی يتوجهون.وكذالك جرت ہیں اور جن کے دل پر پردہ پڑ گیا ہے وہ متوجہ نہیں عادة الكفرة ما سمعوا نداء ہوتے.اور کافروں کا یہی معمول رہا ہے کہ وہ مرسلوں کی آواز نہیں سنتے خواہ وہ کیسی ہی درد بھری آواز سے بلائے جائیں ، نہ تو وہ خفیف آواز سے جاگتے ہیں اور نہ سخت آواز سے یہاں تک کہ اُن کو عذاب آلیتا ہے اور وہ شعور نہیں رکھتے.انبیاء کوشش کرتے ہیں کہ شاید اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے غبار زائل کر دے تا وہ دیکھنے لگیں.مگر وہ مطلقہ عورت کی طرح بیٹھے رہتے ہیں اور المرسلين و إن كانوا يَصْلِقُون.ولم يتيقظوا بحسيس ولا بصَهُصَلِقِ حتى أخذهم العذاب وهم لا يشعرون.و جاهد النبيون لعل الله يزيل صيقتهم ولعلهم يبصرون.فقعدوا كأمرأةٍ اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہیں اور یوں اعراض کرتے طالق وعصوا ربهم وأعرضوا ہیں گویا کہ وہ جانتے نہیں.اور نا قابل فہم کلام کرنے كأنهم لا يعلمون و طارت والے شخص کی مانند اُن کے ہوش اُڑ جاتے ہیں اور وہ حواسهم كالحكل وكانوا ذوی بد اخلاق اور بدگو ہو جاتے ہیں.اور وہ نبیوں کو گالیاں حساس و ذوى وَنُشِ وكانوا دیتے ہیں اور عیب جوئی کرتے ہیں ، وہ کھاتے ہیں اور يسبون النبيين وينقرون، ويرتعون سیر نہیں ہوتے.یقینا وہ لوگ جو ایمان لائے وہ اللہ ويَلْعَصُونَ.إنّ الذين آمنوا هم فی کی راہ میں مجاہدہ کرتے ہیں.اور وہ قدموں کے تیز الله يجاهدون، ويلومون الأرجل اُٹھنے کے باوجود انہیں ملامت کرتے ہیں اور یہی مع طهقها ويظنون أنهم متقاعِسُون سمجھتے ہیں کہ ہم پیچھے جارہے ہیں ، اور وہ اللہ کے لئے ويؤثرون الشّدائد لله لعلهم يُقبلون تکالیف برداشت کرتے ہیں تا کہ وہ قبولیت پائیں.

Page 16

سيرة الابدال ۱۴ اردو تر جمه ويحسبهم زَهْدَنُ كزِوَانِ والخلقُ بهم يسلمون.يبتغون رضا الله في المقبولين.فيدركهم رحم الله ولا يُبقون فی پس اللہ تعالیٰ کا رحم بھی ان کی دستگیری کرتا ہے اور انہیں أول من العيش وبالفوز يَقْفِلُون تنگ زندگی میں نہیں چھوڑ دیا جا تا بلکہ وہ کامیابی کے ساتھ واپس ہوتے ہیں.کمینہ تو انہیں گندم میں اُگنے والا نا کارہ پودا خیال کرتا ہے جبکہ مخلوق ان کی وجہ سے ہی محفوظ ہے.وہ اللہ کی رضا کے متلاشی ہوتے ہیں اور و يصرخون كأمرأةٍ مَاخِضِ فيدخلون وودرو زہ والی عورت کی طرح ( خدا کے حضور ) چلاتے وہ ہیں تب کہیں مقبولوں میں داخل کئے جاتے ہیں.ومن علاماتهم أن الله يكشف اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عنهم رُونة الكروب، ويزحن ان سے کرب و اضطراب کی شدت ہٹا دیتا ہے الفزع عن القلوب، ففی کل آن اور گھبراہٹ کو دلوں سے زائل کر دیتا ہے.پس ہر ایک تتهلل وجوههم ولا يتخوفون، وقت ان کے چہرے چمکتے ہیں اور وہ خوف زدہ نہیں ويُعطون أخلاقا لا يُوجد مثلها فی ہوتے ، اور انہیں ایسے اخلاق دیئے جاتے ہیں جن کی غيرهم وعند الْمُسَاحَنَةِ يُعرفون، نظیر ان کے غیر میں نہیں ملتی.اور میل ملاقات کے موقع واضعون للزير ولو كان أحد پر وہ پہنچانے جاتے ہیں.وہ زائرین سے تواضع سے منهم سادن الدير أو وحشیا پیش آتے ہیں خواہ کوئی ان میں سے گرجے کا خادم ہو كالعير وكذالك يفعلون.یا جنگلی گدھے کی طرح وحشی ہو اور ان کا یہی شعار ہے.ومن علاماتهم أنهم قوم ما لهم اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ ان لوگوں عن ربهم حُنتان يستاجزون کو اللہ کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہوتا.وہ تکیے سے الگ عن الوسادة والآسن عندهم رہتے ہیں اور اللہ کے رستے میں متعفن پانی اُن کے سُبُلِ الله زُلال، يبغون نزدیک آب زلال ہوتا ہے.وہ رضائے الہی کے طلب گار رضا الله والدنيا في أعينهم ہوتے ہیں اور دنیا ان کی نگاہوں میں (بے وقعت) دَمَال، وطالبها بطال، گوبر ہوتی ہے.اور اس ( دنیا ) کا طالب نکما ہوتا ہے.

Page 17

سيرة الابدال ۱۵ اردو تر جمه أو كأبي إبراهيم جيال، ولهم يا ابراہیم کے والد کی طرح لگڑ بگڑ اور انہیں ترک دنیا بتركها قطوف دانية وجزال کی وجہ سے جھکے ہوئے خوشے اور پھل ملتے ہیں.اور والدنيا لهم جعَالٌ ، يُجْعِلُ الله دنیا ان کے نزدیک وہ کپڑے کا ٹکڑا ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان کی معیشت کی ہنڈیا چولہے سے اُتارتا ہے بها قدر معيشتهم فلا يمسهم پس اُن کو کوئی گزند نہیں پہنچتا.یہ (عطا) ان کے رب کی خَبَالٌ، هذا من ربهم ولهم طرف سے ہے جبکہ وہ اس (دنیا) سے انقطاع اختیار منها الخزال و إِذْهَال ، والی کرتے ہیں اور اسے فراموش کر دیتے ہیں.پس اللہ کی الله إِرْقَال، وفي ذكره إر معلال طرف وہ تیزی سے بڑھتے ہیں اور اُس کے ذکر سے (ان هم قوم يحسبون أن الدنيا زبال کے آنسو رواں رہتے ہیں.وہ ایسے لوگ ہیں جو دنیا کو اتنا سمجھتے ہیں جتنا کہ چیونٹی اپنے منہ میں اُٹھا لیتی وإزعال النفس به ضلال، ہے جبکہ اس (متاع دنیا) کے لئے نفس کو مستعد کرنا وإنّها مُـدَى يُـذبـح بها وطالبوها گمراہی ہے.اور یہ وہ چھریاں ہیں جن کے ذریعہ ذبح کیا سخال، وماؤها ضهل وطعامها جاتا ہے اور اس (دنیا) کے طالب بکر وٹے ہیں.اس اغتيال، وسيرتها الإعراض (دنیا) کا پانی تھوڑا اور کھانا اس کا ہلاکت ہے اور اُس کی كمُفسِّلَةٍ وصورتها كَقِحل خصلت اُس عورت کی طرح اعراض کرنا ہوتا ہے جس کو ۸ ) ما بقى فيه جمال ، وأولها أون خاوند بلائے تو حیض کا بہانہ کر دے.اور اُس کی صورت خشک جلد والی جیسی (ہوتی ہے ) جس میں خوبصورتی باقی نہ ہو.اُس کا آغاز یسر اور اس کا انجام نحسر ہے.تو اس وآخرها اقْذِغَلَالٌ لا تجد كمثلها قرزلا، وإنّها زقوم فلا تحسبها جیسا لیم نہیں پائے گا.یہ تو تھوہر ہے پس تو اسے انگور فعالا، ولذالك سَلَّ عليها كا خوشہ مت خیال کر اور اسی لئے عبادالرحمن نے عباد الرحمن سیفا قَصَّالا، اس پر ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے والی تلوار سونتی ہے حمد حضرت ابراہیم کے والد کو شرک کرنے کی وجہ سے جیال یعنی ضبع ( لگڑ بگڑ) کی شکل میں مسخ کیا گیا تھا.(لسان العرب زیر لفظ ضبع )

Page 18

سيرة الابدال 17 اردو تر جمه وما أخذوها بيديهم وما بغوا نہ انہوں نے اسے (دنیا کو) اپنے ہاتھوں سے پکڑا اور نہ ہی إمُصَالًا، وطلّقوها بثلاث وما اُسے سمیٹنے کی خواہش کی اور انہوں نے اسے تین طلاقیں شابهوا مُمْغِلا، وأتموا قولاً دے دیں اور وہ اسقاط کی مریضہ کے مشابہ نہیں ہوئے وہ وحالا وما بالوا طَمُلا فيما قول وفعل میں کامل ہیں اور وہ خون میں لتھڑنے کی پرواہ نہیں بلغوا إِبْسَالًا.کرتے کیونکہ وہ موت کو قبول کرنے کے لئے تیار ہوتے ہیں.ومن علاماتهم أنهم يُنشأون اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ ان کی كصبي عُلهد، وفطرتهم في نشو ونما اُس بچے کی سی ہوتی ہے جسے عمدہ غذادی گئی ہو سباحتها تشابه العَنكَد اور ان کی فطرت اپنی تیرا کی میں تیزی سے تیرنے ولهم بركات كمطر إذا الت والی مچھلی عنگد کی مانند ہوتی ہے.اور ان کی برکات يظهرون إذا كان الصدق كشجر متواتر برسنے والی بارش کی سی ہوتی ہیں.جب سچائی اجتُثَّ.إذا فقدهم الزمان اکھیڑے ہوئے درخت کی طرح ہو جائے تو وہ ظاہر فكأنه فقد التّهتان.إذا كثرت ہوتے ہیں اور جب زمانہ ان سے خالی ہوتو وہ گویا الفتن والهـنـابـث فهى أرائج بارشوں سے ہی خالی رہا.جب فتنوں اور حادثات کی ظهورهم و إرهاص نورهم.کثرت ہو تو یہی ان کے ظہور کی خوشبو کی لپٹیں اور يسعون فی سُبل الله كطرف يازجُ، ان کے نور کا پیش خیمہ سمجھو.وہ اللہ کے رستوں میں ويكشفون سر الناس كبطنِ تیز رو گھوڑے کی طرح دوڑتے ہیں.اور وہ لوگوں کے يُبْعَجُ، مجيئهم بُلْجَة وذهابهم اسرار یوں جان لیتے ہیں جیسے پیٹ ہی چیر کر رکھ دیا ظلمة هم بهجة الملة والدين، ہو.ان کا آنا روشنی اور ان کا جانا اندھیرا ہے.وہ ملت وحجة الله على الأرضين.يُشاعُ اور دین کی رونق اور زمین پر اللہ کی حجت ہوتے أمرهم كالبرق إذا تَبَوَّج والبحر ہیں.ان کا پیغام یوں پھیلتا ہے جیسے بجلی کوندے إذا تموّج.تخرج إليهم السعداء اور سمندر موجزن ہو.نیک لوگ ان کی طرف یوں كظبي إذا خرج من تَوْلَجِها، نکلتے ہیں جیسے ہرن اپنے رہنے کی جگہ سے نکلتا ہے.

Page 19

سيرة الابدال ۱۷ اردو تر جمه وتقبلهم خيار الأمة من غیر اور کج فہموں کے سوا اُمت میں سے سلیم الفطرت أعوجها.والذين يُنكرونهم (لوگ) ان کو قبول کر لیتے ہیں.اور جو ان کا انکار فسيعلمون عند الحشرجة، وإن کرتے ہیں وہ جان کنی کے وقت (اپنے کفر التهبوا اليوم كالنار المُنحَضَجَةِ كانتیجہ ضرور جان لیں گے اگر چہ وہ آج بھڑ کنے والی آگ کی طرح شعلہ زن ہیں.وہ لوگ دنیا کو ترجیح إنهم يؤثرون الدنيا ويجعلونها دیتے ہیں اور اسے اپنے دلوں کا معبد بنالیتے ہیں لقلوبهم معبدها، ويتمايلون اور اُس پر ہمہ تن ایسے مائل ہوتے ہیں جیسے مرغا اپنی عليها كالدِّيك إِذا حَلَجَ ومَشَى إلى أَنشاه ليسفدها قد رَهَّدُوا مُرغی کی طرف پھلتی کرنے کے لئے پر پھیلا کر دوڑتا ہوا جاتا ہے.وہ بٹی ہوئی رسی کی طرح حماقت میں پختہ كالحبل إذا حُمُلِجَ، وليسوا ہوتے ہیں.اور وہ تر و تازہ ٹہنی کی طرح نہیں ہوتے بلکہ ایسے کھانے کی مانند ہوتے ہیں جسے پھپھوندی لگی ہو.ان میں کچھ بھی بھلائی نہیں ہوتی اور وہ بخیلوں کی كَغُصْنٍ رُءُودِ بـل كـطـعـام إذا تَكَرَّج ليـ فيهم خير ويُـضــائهـون الْحِنْبِجَ.إنّ الذين يؤمنون برسل الله مَثَلُهُم كمثل شجرة طيبةٍ في حَنادِ حُرّة هم الذين يُتخذون عَضُدًا لِمِلَّةٍ مانند ہوتے ہیں.یقیناً جو لوگ اللہ تعالیٰ کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں ان کی مثال ایسے پاکیزہ درخت کی طرح ہے جو زرخیز ریتلے ٹیلوں میں ہو.وہی ہیں جن کو پاک ملت کے لئے دست و باز و بنایا جاتا ہے.وہ مُطَهَّرَةٍ.يسعون كثَوُهَدٍ فی سُبل اللہ کے رستوں میں جوان کی طرح دوڑتے ہیں الله بما فُقِّحُوا وقُشِرُوا عن اس لئے کہ اُن کی (روحانی ) آنکھیں کھول دی جاتی جرادة بشرية.وأثمر فيهم نَوُر ہیں.اور وہ بشری لبادہ سے باہر لائے جاتے ہیں اور الإيمان بنورٍ إلهية.إنهم كأسود نور الہی سے ان کے ایمان کی گلی (شگفتہ ہو کر ) ومع ذالك ليسوا كشُحُدُود ثمر آور ہو جاتی ہے.وہ شیر بر ہوکر بھی بدخلق نہیں وليسوا بمثقلين لترك الدنيا ہوتے.اور ترک دنیا کی وجہ سے وہ بوجھل نہیں ہوتے

Page 20

سيرة الابدال ۱۸ اردو تر جمه يعملون للآخرة ولها يُجاهدون.يُعطون خُرّد المعارف ويتلقفون أدق بعد أدق حتى يظنّ سِمعُدٌ و لذالك يطيرون إلى الله ولا اس لئے وہ اللہ کی طرف محو پرواز رہتے ہیں اور بوجھل یکر محون.یکسحون البواطن قدموں سے دوڑنے والے ( کی طرح) نہیں ہوتے.وہ ولا يغادرون فيها مثقال ذرة من اپنے باطن کو ایسا جھاڑو دیتے ہیں کہ اُس میں ذرہ بھر اس هذه العاجلة، ويعملون ما دنیا کا نہیں رہنے دیتے.وہ جو بھی عمل کرتے ہیں آخرت کے لئے کرتے ہیں اور اسی کے لئے وہ مجاہدہ کرتے ہیں.معارف کے نائفتہ موتی انہیں عطا کئے جاتے ہیں اور وہ لطیف سے لطیف معارف اخذ کرتے ہیں یہاں تک کہ متکبر احمق یہ خیال کرتا ہے کہ وہ ملحد ہیں.اور تو ان کے أنهم ملحدون.وتراى وجوههم چہرے نرم و نازک شاخ کی طرح دیکھتا ہے اور اپنے رب كَغُصْنٍ عُبَرِدٍ لا ترهقها قترة بما کو پہچان لینے کی وجہ سے ان کے چہروں پر سیاہی نہیں عرفوا ربهم ولا ييأسون.لهم عزّة ہوتی اور وہ مایوس نہیں ہوتے.آسمان پر اُن کو عزت حاصل في السماء فالذين يهردون ہوتی ہے اس لئے وہ لوگ جوان کی ہتک عزت کرتے ہیں أعراضهم أو يسفكون دماء هم یا ان کا خون بہاتے ہیں اللہ ان سے جنگ کرتا ہے پس وہ حاربهم الله فيؤخذون پکڑے جاتے ہیں اور اُن کی بیخ کنی کر دی جاتی ہے.وہ وو ويجتاحون، صم بكم عُمى ومن بہرے ، گونگے اور اندھے ہیں اور شدّت عناد کی وجہ سے شدّة العناد يكمدون.انہیں عارضہ قلب ہو جاتا ہے.ومن علاماتهم أنهم قوم لا اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ ان کے يُطْمَلُ ما في حوضهم ويُعطون حوض کا پانی کبھی مکڈر نہیں ہوتا.انہیں ہر وقت كل آن من ماء معين.ولا يعلمون جاری پانی عطا کیا جاتا ہے اور وہ نہیں جانتے کہ کیچڑ ما الحِنْضَحُ ويُسْرَدُ لَهُمْ زُلَالٌ ملا پانی کیا ہوتا ہے.اور انہیں تو رب العالمین کی عَذَبٌ من رب العالمین.طرف سے شیریں آب زلال مسلسل عطا کیا جاتا ہے.

Page 21

سيرة الابدال ۱۹ اردو تر جمه ويُصْفِدهم ربهم خفيرا ان کا رب ان کو محافظ عطا کرتا ہے پس وہ بیابانوں اور فيعصمون من موامى و مما فيها ان میں رہنے والے بھیڑیوں سے بچائے جاتے من السراحين.وتزمج قربة ہیں.اور ان کے نفوس کا مشکیزہ نور اور فہم سے بھر دیا نفوسهم نورا وفهما، وتلوح لهم جاتا ہے بہت سی باتیں جو مجو بوں پر پوشیدہ رہتی ہیں ما تخفى من المحجوبين.اُن پر آشکارا ہو جاتی ہیں.ذالك بأنهم يُسلمون نفوسهم إلى یہ اس لئے کہ یہ لوگ اپنی جانیں ذبح کئے جانے الله كارخ يُذبح ويقضون نحبهم والے بچھڑے کی طرح اللہ کے سپرد کر دیتے ہیں.أو يكونون من المنتظرين.وبأنهم یا تو وہ اپنی نیت پوری کر دیتے ہیں یا منتظر رہتے ہیں.يُنفقون في الله ما كان لهم من العين اور اس لئے بھی کہ وہ اپنا سب مال اللہ ہی کے لئے ولا يكونون كرجل جعد الیدین خرچ کرتے ہیں اور بخیل آدمی کی طرح نہیں ہوتے.و يثمرون كغُصْنٍ سَرَغرَعَ غَزِيدٍ لمبی تر و تازہ شاخ کی طرح وہ پھل دیتے ہیں پس فتاوى إليهم المساكين.ويُرْزَقُون مساکین ان کی پناہ میں آجاتے ہیں.انہیں بغیر محنت من غير الكد والإلحاح فی المحاولة اور اصرار سے مانگنے کے اُس خدا کی طرف سے رزق من الله الذى يتولّى الصالحين.دیا جاتا ہے جو نیکوں کا متوتی ہے.ومن علاماتهم أن الله يخلق في ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان نفوسهم أمجا للمعرفة التامة کے نفسوں میں کامل معرفت کی شدید پیاس پیدا کر وتُضْرَحُ صدورهم وتُخرَجُ منها دیتا ہے.اور ان کے سینے چاک کئے جاتے ہیں اور كل ما كان من الغوائل الإنسية، ان سے انسانی فسادات بکلی نکال دیئے جاتے ہیں.فَيُمْلَأُوُن مِنْ حُبّ الله پھر وہ اللہ کی محبت سے بھر دیئے جاتے ہیں.اس ويذبحون له أنفسهم كَالْجَلْمدة کی خاطر وہ اپنے نفس کو گائے کی طرح ذبح کر ڈالتے ويرضدون متاع التقوى وينفقونه ہیں.اور متاع تقویٰ کو تہ بہ تہ رکھتے اور اُس کو في كلّ ساعة بقدر الضرورة بقدرِ ضرورت ہر وقت خرچ کرتے رہتے ہیں.

Page 22

سيرة الابدال اردو تر جمه ويُعرضون عن كل صِلُغَذِ اور وہ ہر احمق سے اعراض کرتے ہیں اور برائیوں کو ١٠ ويدفعون السيئات بالحسنة، نیکیوں کے ذریعے دور کرتے ہیں.اور اللہ کے لئے ويعيشون كَأَشْعَتْ أَغْبَرَ تواضعا تواضع اختیار کرتے ہوئے وہ اپنی زندگی ایک پراگندہ وہ لله، وكذالك يُنضِجُون سلوكهم كما تُفاد الخُبْزَةُ في بال اور غبار آلود شخص کی طرح بسر کرتے ہیں.اور وہ اپنے سلوک کو اس طرح پکاتے ہیں جس طرح کہ روٹی انگاروں پر سینک کر پکائی جاتی ہے.وہ بھائیوں اور الْمَلَّةِ.ويعيشون كَفَحَّادٍ مع اولاد کی کثرت کے باوجود اس شخص کی طرح زندگی كثرة الإخوان و الذريّة، ويكونون گزارتے ہیں جس کا نہ کوئی بھائی ہو نہ بیٹا.اور وہ کارض مبكار عاملين بأوامر حضرت احدیت کے احکام کی بجا آوری میں جلدی الحضرة، ولا يُبالون رَغلَ الظالمين اُگانے والی زمین کی طرح ہوتے ہیں.وہ نہ ظالموں کی سخت طعنہ زنی کی پرواہ کرتے ہیں اور نہ ان کی و لا يتركون بتهديدهم ذرّة من دھمکی سے اختیار کردہ رستوں کو ایک ذرہ بھی چھوڑتے السبل المنتخلة، ويزينون الله بيت قلوبهم كَالْإِمْرَأَةِ الْمُفَرُنِسَةِ، ہیں.اور وہ ایک سگھڑ عورت کی طرح اپنے دلوں کے گھر اللہ کے لئے سجاتے ہیں وہ اللہ کے لئے سرور کی حالت ويقومون الله باهشين وياخذون میں کھڑے ہوتے ہیں اور جو کچھ انہیں اللہ کی طرف ما أُوتى من الله بالقوة.سے ملتا ہے اُسے پوری قوت سے پکڑتے ہیں.ومن علاماتهم أنك ترى اور اُن کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ اگر تو کچھ عجائب منهم إن لبثت فيهم بُرهةً عرصہ اُن کے پاس رہے تو تو اُن سے عجائبات دیکھے گا من الزمان، وتجدهم كناقةٍ فَشوش اور تُو أن كو فيض رسانی کے وقت بہت زیادہ دودھ دینے عند الفيضان، يَمُوضُ القلوب والی اونٹنی کی طرح پائے گا.ان کے قول دلوں کو دھو قولهم ويدخل نُطقهم في الجنان، دیتے ہیں اور اُن کی گفتار دلوں میں گھر کر جاتی ہے.

Page 23

سيرة الابدال ۲۱ اردو تر جمه فتـنـير بـنـيـر التقوى بإذن الله پس انہیں خدائے رحمان کے حکم سے تقویٰ کے تاروپود الرحمان، وتُهُبَرُ هَبُرَةٌ زائدة سے سنوارا جاتا ہے اور نفسانی خواہشات میں سے من الشهوات ويمحو كل ما يُؤبش زائد حصہ کاٹ دیا جاتا ہے.اور گناہوں میں سے جو کچھ جمع ہو چکا ہوتا ہے وہ مٹ جاتا ہے.اور کتنے ہی من الـعـصـيــان، وكم من عُمى مستهترين يبصرون ويُهذبون ایسے اندھے عاقبت نا اندیش ہیں جو د یکھنے لگ جاتے ہیں اور ان کے ذریعہ مہذب ہوکر متقی اور عارف باللہ بهم فإذا هـم مـن أهـل التـقـاة والعرفان، فويل للذين يضحكون بن جاتے ہیں.پس ان لوگوں پر افسوس ہے جوان پر اُس عورت کی طرح جنسی اُڑاتے ہیں جو اپنے خاوند عليهم كامرأةٍ تُهَار زوجها ولا کے رُوبرو کتے کی طرح بھونکتی ہے، وہ نہیں جانتے يعلمون أنهم بطلاق يهلكون فإنّ کہ محض طلاق سے تباہ وبرباد ہو جائیں گے.کیونکہ الله علّق نجاة النّاس بحبهم الله تعالیٰ نے لوگوں کی نجات کو ان (ابدال ) کی محبت وعنايتهم فقد هلك من قطع اور عنایت سے وابستہ کر دیا ہے.پس وہ شخص ہلاک العُلَق منهم بما ترك قوما ہو گیا جس نے اُن سے قطع تعلق کیا کیونکہ اُس نے يَحْرُسُون.ولا تُصِيبُ تلك ایسے لوگوں کو چھوڑ اجو محافظ تھے یہ بد بختی اُس آدمی کے نصیب میں ہے جس کی فطرت میں کامل سستی ہو الشقوة إِلَّا رجلا في فطرته هُزَيَّرَةٌ، ومع ذالك عجلة ونخوة، وليس من الذين يخافون الله ويتدبّرون.وكلّ ذالك تتولّد من وَضَرِ الدُّنيا اور اس کے ساتھ جلد بازی اور نخوت ہو اور وہ خدا سے ڈرنے والوں اور تدبر کرنے والوں میں سے نہ ہو اور یہ سب کچھ دنیا وی غلاظت سے پیدا ہوتا ہے.پس ہلاکت ہے اُن لوگوں کے لئے جو خود کو اس سے فويل للذين بها يتسخون.يسعون آلودہ کرتے ہیں.وہ اہل اللہ کو دھتکارتے ہوئے اور لإيذاء أهل الله ذائبين مستهزئين استہزاء کرتے ہوئے ایذارسانی کی کوشش کرتے ہیں ويحسبون أنهم يحسنون اور گمان کرتے ہیں کہ وہ نیک کام کر رہے ہیں.

Page 24

سيرة الابدال ۲۲ اردو تر جمه ومن أظلم أبناء الزمان في هذا اس وقت ابنائے زمانہ میں سے سب سے بڑا ظالم وہ الأوان.من تصدى لإيذائي وهو ہے جو میری ایذا رسانی کے لئے کمر بستہ ہے وہ شریر ضبس و أشوس کالشیطان ہے اور شیطان کی طرح ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے والا وخوفنى من کشیشه وفحیحه متکبر ہے.اور اس نے مجھے اثر دھا کی طرح اپنی پچھنکار كالشعبان، ووالله إنِّي حِمَى اور جلد کی آواز سے ڈرایا ہے.اور اللہ کی قسم میں رحمن الرحمان، فمن أراد أن يقطعنی خدا کی رکھ ہوں.پس جس نے مجھے کاٹنے کا ارادہ کیا فسيقطع من أيدى الديان، وإنّی وہ جزا سزا کے مالک خدا کے ہاتھوں سے کاٹا جائے بأعينه ولا يخاف لدیه گا.اور میں اُس کی نگاہ میں ہوں اور اُس کے حضور المرسلون، ويردّ الجَربَزة على رسول ڈرا نہیں کرتے.اور فریب کاروں کے فریب أهلها لو كانوا يعلمون.ان پر لوٹا دیئے جائیں گے ، کاش وہ جانتے.ومن علاماتهم أنهم لا يكونون اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ میدانِ كداحض بل يقومون فی ماقط کارزار میں کم ہمتوں کی طرح نہیں ہوتے بلکہ ثابت ولا يُــضـائهون الجبان، ويؤمون قدم رہتے ہیں اور بُزدلی کا مظاہرہ نہیں کرتے.اور وہ لوگوں کی پیشوائی ایک ماہر کی طرح کرتے ہیں تا کہ الناس كخوتع ليحفظوا من خاف السرحان، وينقلبون بمعارف بھیڑیئے سے ڈرنے والوں کی حفاظت کرسکیں اور وہ قوم کے لئے بہترین چیز لے کر آنے والے کی طرح كالذي للقوم إعتان.لا يقنعون معارف لے کر لوٹتے ہیں.وہ اپنے ہی نفس کی کوشش على جهد أنفسهم ويخافون هدم يرقانع نہیں ہوتے.ادھر عمر کی بنیاد کے گرنے اور بنيان الـعـمـر ويوم انقضاض ٹوٹنے کے دن کا بھی خوف ساتھ ہی لگا ہوتا ہے اس فيطلبون الوارث من الله لئے وہ اللہ تعالیٰ سے وارث طلب کرتے ہیں اور ويجدونه كابن مخاض اُسے (وارث کو ) نوخیز جوان کی طرح پاتے ہیں.

Page 25

سيرة الابدال ۲۳ اردو تر جمه و يفهضون الجذبات ابتغاء رضا اور وہ رب کائنات کی رضا حاصل کرنے کے لئے رب الكائنات، ويخلصون لربهم اپنے جذبات کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالتے ہیں.اور وہ ولا يسوطون ولا يبرحون اپنے رب کے لئے خالص ہو جاتے ہیں اور ملونی الحضرة ولا يَشْحطون.ویلیط نہیں کرتے.اور وہ درگاہ حضرت کو نہیں چھوڑتے اور حبّ الله بقلوبهم وينطون محبت الہی ان کے دلوں کے ساتھ پیوستہ ہو جاتی ہے اور أنفسهم بمحبوبهم ولا يُحفظون وہ اپنے نفوس کا ناطہ اپنے محبوب سے جوڑ دیتے ہیں.اور النّاس وعلى اللسان يُحافظون، وہ لوگوں پر غضبناک نہیں ہوتے بلکہ زبان کی حفاظت ولو بدر منهم مُحفِظ فباللین کرتے ہیں.اور اگر کوئی غصہ دلانے والا لفظ اُن سے يتداركون ينطقون کرجل نکل بھی جائے تو نرمی کے ساتھ اس کا تدارک کرتے بلتعاني وتُفصح كلمهم من ہیں.وہ فصیح اللسان شخص کی طرح بات کرتے ہیں اور فضل ربّاني، يُدَعْذِعُونَ المال ان کے کلام میں فصاحت فضلِ ربانی سے آتی ہے.وہ على الفقراء ، ويُبارزون كزميع فقراء پر مال لوٹاتے ہیں.اور وہ ابتلا کے میدانوں مقدام في مواطن الإبتلاء.میں بہادر پیش قدمی کرنے والے کی طرح مقابلہ لا ترى في وجوههم شفعة کرتے ہیں.تو غصہ کے وقت ان کے چہرے عند الغضب، وتجدهم كحيتان لال پیلے نہیں دیکھے گا.اور تو انہیں مصیبت کے وقت شروع نـاظــريــن إلى ربهم عند سر اُٹھائی ہوئی مچھلیوں کی طرح اپنے رب کی طرف ، وعلى شراعهم حبل من نظریں لگائے پائے گا.اور ان کی گردنوں پر محبت الہی اور حُبّ الله ولا كشرعة العقب کی رسی ہوتی ہے نہ کہ تانت سے بنا ہوا پھندا.ان لا يصول عليهم إلا الذى هو پر وہی حملہ کرتا ہے جو کمینہ ہوتا ہے اوران کو وہی كقريع، ولا يؤذيهم إلا الذى هو تکلیف دیتا ہے جو دیوث سے بڑھ کر بد بخت ہو.اُن أشقى من قندَع لهم عزيمة کا عزم ایسا راسخ اور غالب ہوتا ہے کہ جب وہ کسی کام قاهرة إذا قصدوا أمرًا جلحواء کا قصد کرلیں تو مصمم ارادہ سے اقدامات کرتے ہیں.الكرب،

Page 26

سيرة الابدال ۲۴ اردو تر جمه وإذا حــاربـوا ظربغـانة قتلوا، ومن اور جب سانپ سے لڑائی کی ٹھن جائے تو اس کے ٹکڑے جاء هم بالرَغْرَغَةِ فيُروى من ماء هم، ٹکڑے کر ڈالتے ہیں.اور جو شخص پیاس سے ان کے ويُنزّه من كل نوع الشبهة.وقد پاس بار بار آئے تو وہ اُن کے پانی سے سیراب کیا جاتا أزف زمان الإرواء فطوبى للطلباء ہے.اور ہر قسم کے شبہ سے پاک کر دیا جاتا ہے.الأتقياء.ألا ترون أن الزمان قد سیرابی کا زمانہ تو آ گیا.پس متقی طلب گاروں کے لئے فسد، ومُلاً من أنواع نضناض خوشخبری ہو.کیا تم نہیں دیکھتے کہ زمانہ بگڑ گیا اور قسم قسم وقرب جدرانه إلى انقضاض کے اضطرابات سے بھر گیا.اور اُس کی دیوار میں ٹوٹنے والأمراض تُشاعُ والنفوس تُضاع، کے قریب ہوگئیں.بیماریاں پھیل رہی ہیں اور جانیں والحتوف ملاقية على أو فاض.وقد ضائع ہورہی ہیں، ہوتا موتی کا عالم ہے.زمانہ کا ششم صلغ الزمان وأنا على رأس الألف ہزار گزر گیا اور میں اب ہزار ہفتم کے سر پر ہوں.السابع في هذا الأوان، وكذالك اے نوجوانو! نبیوں نے ایسا ہی کہا تھا.پس کب تک تم (۱۲) قال النبيون أيها الفتيان ، فإلام میری تکذیب کرو گے اور جزا وسزا دینے والے ربّ تُكذبون ولا تتقون الديان.سے نہیں ڈرو گے.ومن علاماتهم أنهم يرودون اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ حضرت الجنة ابتغاء لقاء الحضرة لا للحم باری تعالیٰ کی ملاقات کی خواہش کے لئے جنت کی الطير وعين البقرة، وتجد عُرضتهم طلب کرتے ہیں نہ کہ پرندوں کے گوشت اور انگوروں باسطة اليدين، لتلقف اوامر کی خاطر.اور تو رپ کا ئنات کے اوامر کی طرف ہاتھ رب الكونين.عَلُهَضُوا قارورة پھیلائے ہوئے لپکنا ان کا نصب العین پائے گا.انہوں حجب الناسوت، وفتقوا بصدقهم نے ناسوتی حجابوں کی پردہ کشائی کی اور اپنے صدق سے رتق اللاهوت، وذالك بأن الله لا ہوتی بندشوں کو تو ڑ دیا.اور یوں اس طرح ممکن ہوا ہے قض عليهم خيل التجلیات کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر تجلیات کا ایک لشکر بھیج دیا ہے.

Page 27

سيرة الابدال ۲۵ اردو تر جمه فـقـوضوا بناء وجودهم وما بقى جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے وجود کی بنیاد کو منہدم نضنضة النفس ودَخَلُوا في أمان کر دیا اور اُن میں نفسانی حرکت باقی نہیں رہی اور وہ الله من الحَيَوَاتِ ، ودخلوا سانپوں کے شر ) سے اللہ کی امان میں داخل ہو گئے.الرياض وتهللت وجوههم كبرق اور وہ باغوں میں داخل ہوئے اور ان کے چہرے إذا ناض، ووجدوا وجوه أهل ایسے چھکے جس طرح بجلی چمکتی ہو.اور انہوں نے الدنيا وجوها مسودةً فسعوا دنیا داروں کے چہرے سیاہ پائے تو ان کو روشن کرنے کی کوشش کی.اور وہ ان کی اصلاح کے لئے اس طرح للتبييض ، وقاموا لإصلاحهم كما کمر بستہ ہوئے جس طرح مرغی انڈوں پر بیٹھتی ہے.رضُ الدّجاجة على البيض.وإنهم يعينون كل صارخ ولو تصرخ، إلا الـذيـن بـاض فيهم اور وہ ہر چیخنے والے کی مدد کرتے ہیں خواہ وہ تصنع کر رہا ہو.سوائے اُن کے جن میں شیطان نے انڈے دیئے اور ان سے چوزے پیدا ہوئے.یہ ربانی لوگ ہیں ان کا مکذب خود کذاب ہوتا ہے اور اس نے تقوی کی زینت کو زائل کر کے مونڈ دیا ہوتا ہے.زينة التقى و جَلْمَطَ الّذين وہ لوگ جو ان (ابدال) سے دشمنی رکھتے ہیں وہ محض الشيطان وفرخ.قوم ربانيون لا يُكذبهم إلا الذي جَلَط، وأزال يُعادونهم إن هم إلا كإمرأة جَلْعة، ولا يضرهم صَولُ سَلْفَعَةٍ، بے حیا عورت کی مانند ہیں اور انہیں بد زبان اور بدخلق عورت کا حملہ نقصان نہیں پہنچا سکتا.ان دشمنوں تتزلّع يداهم عند المقابلة کے ہاتھ مقابلہ کے وقت پھٹ جاتے ہیں اور وہ ويفرون كثعالب من موطن میدان جنگ سے لومڑیوں کی طرح بھاگ جاتے المناضلة.وتجد بيان هؤلاء ہیں.اور تو ان سرداروں کے بیان کو حلق سے بآسانی السادات كشراب عماهج يحكاً اُتر جانے والے مشروب کی طرح پائے گا جو في القلوب، ويُبعد عن الذنوب، دلوں میں گڑ جاتا ہے اور گناہوں سے دور کر دیتا ہے.

Page 28

سيرة الابدال ۲۶ اردو تر جمه ويضُرَحُ الله عنهم تهما ان کی شان میں جو جھوٹی تہمتیں منسوب کی جاتی ہیں كاذبة في شانهم و يجعلهم الله تعالیٰ ان سے وہ دور کر دیتا ہے.اور انہیں ان کے كمنيحة لأحبابهم وإخوانهم.دوستوں اور بھائیوں کے لئے امانتاً دودھ کے لئے دی ويذهب بهم طخش الناس ہوئی اونٹنی کی طرح بنا دیتا ہے.اور وہ ان کے ذریعہ وسقام من تفجس وتبعل لوگوں کی بے نوری اور متکبرین اور خناس شیطان کے.وساوس الخنّاس.ولا يُعاديهم الا وساوس کی پیروی کرنے والوں کی بیماری دور کرتا ہے.تافة ولا يقبلهم إلا تقى دافة اور ان سے دشمنی صرف احمق ہی کرتا ہے اور ان کو و حرم دارهم على الفاسقين صرف متقی غریب الطبع ہی قبول کرتا ہے.اور اُن کا گھر الذين يُزَقَفِلُون إلى الشر فاسقوں پر حرام کر دیا گیا ہے.وہ (فاسق ) جو بدی کی متعمدين، ويرضون بالغلفق طرف عمد بھاگتے ہیں اور کائی پر راضی ہو جاتے ہیں وينأون عن ماء معين.اور آب رواں سے دور رہتے ہیں.ومن علاماتهم أنهم يأخذون اور اُن کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ دنیا من الدنيا كفتيل، ومن الدین سے بہت کم لیتے ہیں جبکہ دین سے بہت زیادہ حاصل يَدْغَفون ويتمتعون من آلائها کرتے ہیں.وہ دنیاوی نعمتوں سے اسی قدر لیتے ہیں جتنا كَزِبَال و من الثقات يجتر فون کہ چیوٹی اپنے منہ میں اٹھاتی ہے مگر تقویٰ سے خوب حصہ ويقومون أنفسهم كمقَمُجرٍ لیتے ہیں.وہ اپنے نفسوں کو ایسا سیدھا کرتے ہیں جیسے يقوم سهمه ويجيحون كلّما کمان گراپنے تیر کو سیدھا کرتا ہے.اور وہ اپنی تمام نفسانی فيهم من أهوائهم ویبقی خواہشات کی بیخ کنی کر دیتے ہیں.اور صرف رب کی رضا هوى الرّب كجُدُمُور وعليها درخت کے مضبوط تنے کی طرح باقی رہ جاتی ہے اور اس پر يثبتون.ويؤثرونه فی کل وہ ثابت قدم رہتے ہیں.اور اُسے ہر راہ میں مقدم رکھتے سبيل ولا يبالون زَمُجَرَةَ السُّفَهَاءِ ہیں.اور بیوقوفوں کے شور و شعب کی پرواہ نہیں کرتے.

Page 29

سيرة الابدال ۲۷ اردو تر جمه ولا يـــالــون أتى الــومـى هــم اور یہ بھی پرواہ نہیں کرتے کہ وہ ہیں کون لوگ اور وہ ويحسبون سوطهم كتبت اُن کے تازیانے کونرم ٹہنی کی طرح سمجھتے ہیں اور خوف صيهوج ولا يخافون.و يعلمون كل ما يعلمون من الود لا نہیں کھاتے.اور وہ جو علم بھی پاتے ہیں محبت کی وجہ سے پاتے ہیں نہ کہ مشقت سے.اور انہیں غیب سے پلایا جاتا ہے پس وہ جی بھر کے پیتے ہیں.اور وہ من الكَةِ، ويُسقون من الغيب غیر اللہ ( تعلقات ) کو تیز نیزے سے کاٹ دیتے ہیں اللہ اور وہ اللہ کی خاطر تنگ راہوں کو اختیار کرتے ہیں فَيَضأَمُون ويقطعون غير بسنانٍ هُدَامٍ وَلِلَّهِ يَرْصمون اور ابلیس کی یہ مجال نہیں کہ وہ انہیں ایسی مشکل میں ڈالے جس سے وہ نکل نہ سکیں.اور وہ اپنے انوار وما كان لإبليس أن يرطمهم کے ذریعہ سے اُسے دُور ہٹاتے ہیں.پس جس ويدرء ونــــه بأنوارهم فلا بھرے ہوئے مشکیزہ کو وہ اٹھائے ہوئے ہوتے ہیں شیطان اُس میں سے ذرہ بھر بھی کم نہیں کرسکتا.ينقص الشيطان من قربة زأبوها اور وہ ( شیطان ) اُن کی اُن کمانوں سے ڈرتا ہے جن ويخاف قسيّهم التي يُضرِّبون.کو وہ آگ دے کر مضبوط اور درست کرتے ہیں.وما ترى فيهم هَـذُربَةً يابسةً اور تو اُن میں خشک بسیار گوئی نہیں پائے گا بلکہ تو (اُن بل ترای روحًا ومعرفة ، وحاربوا کے کلام میں ) تروتازگی اور معرفت پائے گا.أهواء النفس ودشوا، أولئك هم انہوں نے خواہشات نفسانی سے جنگ کی اور خوب جنگ کی.یہی وہ لوگ ہیں جو دانشمند ہیں اور یہی ہدایت یافتہ ہیں.سلوک کے برتن میں جو کچھ ہو وہ غٹاغٹ پی جاتے ہیں کیونکہ وہ حضرت احدیت کے خروا أمام الحضرة كالصعلوك حضور ایک فقیر کی طرح گرے ہوئے ہوتے ہیں قوم دهاة وأولئك هم المهتدون.قعزوا كلّ ما في إناء السلوك بما

Page 30

سيرة الابدال ۲۸ اردو تر جمه وبما كانوا كَضَعُرس ولا اور اس لئے کہ وہ (راہ سلوک میں ) حریص کی طرح يَشُبَعون.آثروا الأمَزَّ ہوتے ہیں اور سیر نہیں ہوتے.وہ افضل اور لذیذ تر کو والألد، وأخرج الله منهم أهواء ترجیح دیتے ہیں.اور اللہ تعالیٰ ان میں سے اپنے غیر کی غیره و اجتز و وفقهم بزَجُل خواہشات نکال ڈالتا اور قطع کر دیتا ہے.اور (اللہ ) ما سِوَاهُ وحسن مشيهم إلى الله انہیں اپنے ماسوا کو پھینک دینے اور اللہ کی طرف ليعلم كلّ قُمَيْثَل انهم هم خوبصورتی سے چلنے کی توفیق عطا فرما تا ہے تا کہ ہر بُری چال چلنے والا جان لے کہ وہی بچے ہیں.كل ريبة وفى العلم يُكملون.ولهم الصادقون.ومن خواصهم أنهم يُطهرون اور اُن کے خواص میں سے ایک یہ ہے کہ وہ بشری من الغوائل البشريّة كما تُقْرَءُ فسادوں سے ایسے پاک کر دیئے جاتے ہیں جس المرأة من حيضها، ويتوب الله طرح عورت اپنے حیض سے پاک ہوتی ہے.اللہ تعالیٰ إليهم فيجذبون.يخربون دار ان پر رجوع برحمت ہوتا ہے پس وہ (اُس کی طرف) النفس بأيديهم وبأيدى الله ويرون کچے چلے جاتے ہیں.اور وہ نفس کے گھر کو اپنے اور الله بأعين روحهم ويُنزهون من اللہ کے ہاتھوں ویران کر دیتے ہیں اور وہ اللہ کو اپنی روح کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور وہ ہر ایک شک سے پاک کئے جاتے ہیں اور علم میں کامل کئے جاتے ہیں.اور اللہ کے ہاں ان کا مقام فرشتوں سے بڑھ کر ہے کیونکہ انہوں نے اپنے نفسوں کی مخالفت کی اور بوجھ لے کر گراں ڈیل کی طرح جم کر کھڑے ہوئے.وَسَنَتْ نار محبتهم وعدمت شباة اور ان کی محبت کی آگ بھڑک اُٹھی اور ان کے نفسوں نفوسهم و زادت ظبه سيوفهم کاؤنگ معدوم ہوگیا اور ان کی تلواروں کی دھار تیز فقطعوا كل حجاب وفنوا في قتو ہوگئی پس انہوں نے ہر حجاب کو چاک کر دیا اور حضرت الحضرة فلا يمضى هنو من احدیت کی خدمت میں فنا ہو گئے.پس اُن کا کوئی آوانهم إلا وهم يعبدون وقت ایسا نہیں گزرتا کہ وہ عبادت نہ کر رہے ہوں.مقام أصعب من ! الملائكة عند الله بما خالفوا أنفسهم وإِعْلَنُبَأوا بِالْحِمْل و رَسخوا كَحِبطون.

Page 31

سيرة الابدال ۲۹ اردو تر جمه وختا الله قلوبهم عن غيره اور اللہ تعالیٰ ان کے دل اپنے غیر سے روک دیتا ہے اور وشغفهم حُبًّا، فخذات ذراتهم انہیں اپنی محبت کا فریفتہ بنادیتا ہے، پس اُن کا ہر ذرہ اپنے كلّها لربهم وصار حُبُّ الله ربّ کے لئے جھک جاتا ہے اور اللہ کی محبت ان کی غذا طعامهم الذي يُطْعَمُون.فجردبوا بن جاتی ہے جو وہ کھلائے جاتے ہیں اور وہ (اس ) غذا کو جلدی جلدی کھاتے ہیں تاکہ اُن کے علاوہ کوئی اور نہ لے لے کیونکہ وہ غیرت مند لوگ ہوتے ہیں.وہ اپنے على طعامهم لئلا يتناوله غيرهم فإنهم قوم يُغَارُون.يبكون لحبهم محبوب کے لئے اتنا روتے ہیں کہ اُن کی پلکیں جھڑ جاتی ہیں حدلًا و يَمضُ قلبهم همه وقد اور اُس کا غم اُن کے دل کو جلا دیتا ہے اور وہ اُس کے ذکر اضْجَحَرُّوا كـالـقـربة من ذكره سے مشکیزے کی طرح بھر جاتے ہیں اور وہ ہر وقت اس کے وله كـل آن يضجرون.حَمِيتُ لئے بے قرار رہتے ہیں.محبت الہی کی وجہ سے ان کے دل قلوبهم كرضف بِحُبّ الله و زاد گرم پتھر کی طرح تپ جاتے ہیں.اور اس وجہ سے ان کی الله پیاس بڑھ جاتی ہے.ان کا مرتبہ اللہ کے ہاں ایسا ہوتا ہے منها سهافهم ولهم مقام عند لا يعلمه الخلق و لذالك جسے مخلوق نہیں جانتی، یہی وجہ ہے کہ وہ ان کو حقارت سے يز درونهم و يُنطِفُونَ دیکھتے ہیں اور ان پر گندے الزام لگاتے ہیں.و من علاماتهم أنهم لا يخافون اور ان کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ فتنوں تلاطت الفتن ويقطعون بحار البلاء کے تلاطم سے نہیں ڈرتے بلکہ آزمائش کے سمندروں کو کشتیوں کی طرح چیر کر نکل جاتے ہیں.اور وہ حق کو كمواخر ولا يأشبـون الـحـق باطل کے ساتھ نہیں ملاتے اور مشتبہ چیز سے کراہت بالباطل ويعافون العرزب کرتے ہیں اور وہ ایسا تقویٰ چاہتے ہیں جو بے داغ و يبتغون تقاة لا شِيَةَ فيها و يخلصون ہو اور (اُسی کے لئے ) وہ خالص ہوتے ہیں.وہ کسی لا يريدون لــونـــا شاملا اور رنگ کا شامل ہونا پسند نہیں کرتے.اور ان کی زمین ولهم أرض لا تفارق و ابلها ایسی ہے جس پر لگا تار موسلا دھار بارش برستی رہتی ہے

Page 32

سيرة الابدال اردو تر جمه ☆ ومنه يُحضرون ولهم سمھری اور اس سے وہ سرسبز وشاداب ہو جاتے ہیں اور ان کے يقتل النهسر، وفطرتهم العالية پاس ایسا نیزہ ہے جو بھیڑیے کو قتل کر دیتا ہے.اور ان کی يشابه النهابر وأتزت قدرها فطرت عالیہ بلند ٹیلوں کی طرح ہوتی ہے اور ان کی بِحُبّ ينضجون.ومن ضفن ( فطرت کی ہنڈیا محبتِ (الہی ) سے جوش مارتی ہے إليهم ولو كان العُراهنُ المُتقل (اور) وہ پک جاتے ہیں.جو اُن کے پاس آبیٹھے خواہ وہ دنیا کی محبت سے لدا ہوا بھاری بھر کم ہی کیوں نہ ہو، تب بھی وہ اس متقی قوم کی برکت سے سوئی کے نا کے سے گزر جائے گا.اور جو طاغوت کے پرستاروں میں سے ہوا گر وہ ان کے پاس حاضر ہو تو وہ ان لوگوں میں سے ہو جائے گا جو فسق نہیں کرتے اور جو متکبر كان متكبّرًا شيطانا ووافاهم شیطان ہو اور مومن ہوکر ان سے وفا کرے تو وہ اپنی بحبّ الدنيا يلج في سمّ الخياط بِيمـن قـوم يتقون.ومن كان من عبدة الطاغوت وحضرهم فإذا هو من الذين لا يفسقون.ومن إيـمـانـا فيـرغـم أنـفـه لأمر الله ناک اللہ کے امر کے آگے خاک آلود کر دے گا اور اُن ويكون من الذين يتقون.فلا تَهَكَّر لوگوں میں سے ہو جائے گا جو متقی ہیں.اے سننے أَيُّها السامع ولهم شأن أرفع من والے تو تعجب نہ کر، ان کی شان تو اس سے بھی بلندتر ذالك وكيف أبينه وإنكم لا ہے اور میں اُسے کیسے بیان کروں جبکہ تم سمجھ نہیں تفهمون قوم با کون تھمر سکتے.وہ ایسی گریہ وزاری کرنے والی قوم ہے جس کے دموعهم أكثر من ماء تشربون.آنسو اُس پانی سے بھی زیادہ بہتے ہیں جو تم پیتے ہو.ومن علاماتهم أنهم ينقحون اور اُن کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اعمال أصل الصلاح من گدس کے گاہے ہوئے ڈھیر سے اصل درست اعمال کو الأعمال ويتركون فضلة العرمة عليحدہ کرتے ہیں.اور اُس کا بچا ہوا بھوسا گمراہوں لأهل الضلال، يأخذون قحا کے لئے چھوڑتے ہیں.وہ خالص چیز لے لیتے ہیں المتقل سہو کتابت معلوم ہوتا ہے ، درست لفظ " المثقل “ ہے.(ناشر)

Page 33

سيرة الابدال ۳۱ اردو تر جمه ولا يتبعون شعا وعن الحق اور حرص کے پیچھے نہیں پڑتے اور وہ حق کی جستجو کلّ شیء میں لگے رہتے ہیں اور ہر چیز کو وہ اس وقت تک حرکت يفحصون.و ينعصون حتّى يظهر ما تحته ويبض دیتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ جو اس کے نیچے ہے ظاہر نہ ہو جائے اور ان کی آنکھوں کے سامنے بہنے لگ أمام أعينهم ما يطلبون.جائے جو وہ تلاش کرتے ہیں.وہ اس کا انکار نہیں ولا يُنكرون أمرًا ينكره الجهلاء کرتے جس کا جاہل انکار کریں بلکہ پوری تحقیق بل يحققون ولا يعيشون کرتے ہیں.اور وہ تنگدست کمینوں کی مانند زندگی كالصعافقة بل يجمعون نہیں گزارتے بلکہ آخرت کے بازار کی بہترین چیزیں خیر سوق الآخرة ولا يغفلون.جمع کرتے ہیں اور غفلت نہیں کرتے.تو اُن کے دل کی بیقراری کی آواز ابلتی ہوئی ہنڈیا کی سی سُنے گا.اور اسی لاٹھی سے وہ ابلیس کو مارتے ہیں.اور وہ ایسے وتسمع ضجر قلوبهم كعقيق القدر وبتلك العصا يمتأون محبوب کی خاطر جسے وہ (ہر شے پر) ترجیح دیتے إبليس، ويجتنبون كُلَّ تَعَب لِحِب ہیں ہر فساد سے اجتناب کرتے ہیں.انہوں نے اُس يؤثرون كسروا طواحن ثعبان سانپ کی کچلیاں تو ڑ دیں جس نے آدم کو بہکا یا تھا اور أغوى آدم ومَسَنُوه بسوط أكلم انہوں نے اُس ( سانپ ) کو زخمی کرنے والے کوڑے سے مارا پس اُس کے لئے ممکن نہ رہا کہ وہ اُن پر فما كان له أن يدره عليهم وفرّ من قوم يرجمون.وصالوا عليه حملہ کرتا بلکہ وہ سنگساری کرنے والی قوم سے بھاگ گیا اور انہوں نے اس پر شیر کی طرح حملہ کیا اور كضرغم وأوذَمُوا على أنفسهم انہوں نے اپنے نفسوں پر واجب کر لیا کہ اس کی أنهم يـجـيــحــون أصله وينجون جڑا کھیڑ کر پھینک دیں گے اور لوگوں کو اُس کے شر سے الناس من شره ويخلصون نجات دیں گے اور (اُس سے ) چھٹکارا دلائیں گے.۱۵

Page 34

سيرة الابدال ۳۲ اردو تر جمه يسمطونه كما يُسْمَط وہ اُس کے بال اس طرح اُتارتے ہیں جس طرح الحمل ليرى عريانا وبالأسنة بھیڑ کے بچے سے بال اُتارے جاتے ہیں تا کہ وہ نگ دھڑنگ نظر آئے.اور وہ نیزوں سے اُسے زخمی کرتے ہیں.اور اُن کی گردنیں اپنے رب کے لئے جھک جاتی يهطون وخـنـعـت أعناقهم لربهم وله يُسلمون هم قوم ہیں اور اُسی کے لئے وہ فرمانبردار ہو جاتے ہیں.یہ وہ سكرت عين الخلق منهم لوگ ہیں جن کی وجہ سے مخلوق کی آنکھ حیرت زدہ ہے وأعجبوا الملائكة بفعل يفعلون اور انہوں نے اپنے افعال سے فرشتوں کو بھی تعجب میں وضعوا لُحُومَهم في فاتور ڈال دیا ہے.انہوں نے اپنے گوشت حضرت احدیت الحضرة.فَأَرَمَ الله ما على المائدة، کے طشت میں رکھ دیئے ہیں.پس اللہ نے جو کچھ دستر خوان پر تھا نوش فرمالیا.اور وہ محبت کے پوروں سے وأُكلوا بأنامل المحبة وفنوا نوش کئے گئے اور جس محبوب کو انہوں نے اختیار کیا تھا وہ لحب يتخيرون.مت اُسی کے لئے فنا ہو گئے.المؤلف میرزا غلام احمد قادیانی مورخه ۱۴/دسمبر سنة ١٩٠٣ء مؤلف میرزا غلام احمد قادیانی مورخہ ۱۴؍ دسمبر ۱۹۰۳ء

Page 35

حَلّ لغات سيرة الابدال

Page 36

سيرة الابدال بسم الله الرحمن الرحيم حل لغات ارتثأ ارتثأ عليهم امرهم: اختلط ٢ تزازاً هاب وفرق جهبلة قبيحة دميمة ٤ جرشبت بلغت الاربعين او خمسين ه تبعلت اطاعت بعلها ។ روس مشی متبخترا ۷ دقش النقش سجل سجل الكتاب : قرأه قراءةً مُتصلة(المنجد) ۹ | صلال مواقع المطرفيها نبات فالإبل تتبعها وترعاها (لسان) ۱۰ ممكل الغدير قليل الماء ۱۱ | شزنا الغليظ من الارض ١٢ ظأب الظَّأْبُ : الرِّجَلُ والطَّابُ والطَّامُ، مَهْمُوزَان: السّلفُ.تقول : هو ظَابُه وظَامُه : وقد ظَاءَ بِهِ و ظَاءَ مَهِ، وتَظاءَ با، وتَظاءَ ما إِذا تَزَوَّجُتَ أَنت امرأة، وتَزَوَّجَ هُو أُختها.اللحياني.ظاء بنى فلان مُظَاءَ بةً.وظاءً منى إذا تزَوَّجُتَ أنت امرأة وتزَوَّج هو أختها.وفلان ظَأب فلان أَي سَلْفه، وجَمْعُهُ أَظُوب ۱۳ | طرف إذا كان كرِيمَ الأصْلِ رائعَ الخَلقِ مُسْتَعِدًا للجَرُى والعَدْوِ فهو عتيق وجواد.فإذا اسْتَوفَى أَقْسَامِ الكَرَم وحُسُنَ المَنْظَرِ والْمَخْبَر فهو طرف وعُنُجُوج ولُهُمُوم.فإذا لم يكُنُ فِيهِ عِرْقٌ هَجِين فهو مُعْرِبٌ

Page 37

سيرة الابدال حل لغات ١٤ أمت أمت الشيء يَأْمتُه أَمْتَاوَأَمَّتَهُ : قدَّرهُ وحزَرَه.ويقال : كم أَمْتُ ما بينك وبين الكوفة؟ أى قدْرُ وأُمَتُ القوم آمِتُهم أَمْتًا إِذا حزَرُتَهم.وأمَتُ الماءَ أَمْتًا إِذا قدَّرتَ ما بينك وبينه ١٥ | لجب اللَّجَبُ : الصَّوت والصياح والجَلَبة تقول : لَحِبَ بالكَسْرِ.واللَّجَبُ : ارتفاع الأصوات واخْتِلاطُها ١٦ مشعشع ممزوج ۱۷ | ثغبان الشَّغَبُ ج ثعبان: الـغَـدير يكون في ظلّ جَبَل لا تصيبه الشَّمْسُ ،فَيَبُرُد ماؤُه ۱۸ تأجل تأجل القوم: تجمعوا ١٩ يبغسلون بَغْسَلَ الرجلُ إِذا أكثر الجماع يبغسلون: يكثرون الجماع ۲۰ | حسكل الحسكل : الردىء من كلّ شيءٍ ۲۱ نَزِفَتُ نَزَفَ نَزَفْتُ مَاءَ الْبِثْرِ نَزْفًا إِذَا نَزَحْتُهُ كُلَّهُ ۲۲ از مَهَلَّت ازمَهَلَّ المطرُ إِذا وقع، وازْمَهَلَّ الثلجُ إِذَا سَالَ بَعْدَ ذَوبانه ۲۳ جدب الجَدْبُ : المَحْل نَقِيض الخِصُبِ ٢٤ جَعَندَل جعدل: الجعدل البعير الضخم (لسان) الجعدل كجعفر والجعندل والجنعدل كسفرجل بزيادة | النون فيهما : الصلب الشديد (اقرب حوالہ قاموس) ٢٥ لا يأتبل لا يَثْبُتُ على الابل إِذا رَكِبَها ٢٦ يجايئون جاياني: قَابَلَنِي وَ مَرَّ بِي ٢٧ يحشأون حشاه بسَهُم: رمَاهُ فأصاب بِهِ جَوفه ۲۸ | الشؤبوب - دفعة من المطر وغيره

Page 38

سيرة الابدال ٢٩ وظوب تعاهد على الشيء ولزومه ٣٠ الأفكل الرّعُدة من بَرْد أَو خَوفٍ ٣١ | يأتون أل في دعائه: رفع صوته بالدعاء.تضرّع ٣٢ يدينون دثن الطائر : طار واسرع السقوط او الوقوع ٣٣ | يرطنون رطن تكلّم بالعجمية ٣٤ لايبرقلون برقل : كذب (لا يبرقلون: لا يكذبون) ٣٥ يبزلون بَزَلَ الشئ وبَزَّل: شقه ٣٦ عمود عميد القوم وعمودهم : سيدهم ۳۷ - رصين ثابت محکم ٣٨ | الزحنة القافلة بثقلها وتباعها ٣٩ قيل هو دون ملك الاعلى حلّ لغات ٤٠ حطل الذئب ٤١ التحوت الارازل ٤٢ أضبوا | أضب على الامر : احتوى عليه.وأضبّ القوم نهضوا في الأمر جميعًا.(المنجد) ٤٣ ادجَوجَن صار دُجى (القترة السواد) ٤٤ المُدْرِن اليابسة يابس | ٤٥ أُرْدُن نعسة أردن.أى شديدة ٤٦ إهان أَهَنَ اَلْإِهَان ككتاب : عُرُجُونَ التَّمُرَةِ.(اقرب) ٤٧ أحثلت حَثِلَ حَثَّلا (عُظم بطنه) أحثلت الأم ولدها.أساء ت غذاءه ٤٨ مَاطَلَ مطل.المَطْلُ : التسويف والمدافعة بالعِدة والدين...وفى الحديث : مَطْلُ الغَنِيُّ ظُلْمٌ.(لسان)

Page 39

سيرة الابدال ٤٩ يرغون رغن و أرغن اليه: أصغى.أطاعه أرغن الى السلم.يرغون: يستسلمون ٥٠ | الباهل الذي لاسلاح له.الراعى يمشى بلاعصا المتردد بلا عمل.حلّ صرارها وترك ولدها يرضعها ٥١ أوشاب وشب ج أوشاب الأوشاب من الناس: أوباش الناس | ٥٢ | الرَّهدون | الكذاب ٥٣ بهصل اذاجاء الرجل عريانا ٥٤ غيذان الذي يظنّ فيصيبُ.(صائب الرائے ) حلّ لغات ٥٥ | يزکنون زكن الامر فَطِنَ له تفرّسه.يزكنون يتفرسون ٥٦ | الهَصُور هصره : جذبه و أماله - الهَصُور : الأسد لأنه يهصر فريسته ٥٧ يتمسكنون تذللون وتخضّعُونَ.تمسكن لربه تضرع اذا خضع الله ٥٨ يُرقلون أرقل: أسرع.يرقلون : يُسرعون ٥٩ | مُرمغلة المبتل وهو أيضًا السائل المتتابع ٦٠ المخاتلة خاتل اى مشى قليلا قليلا لئلا يحسّ الصيد.( دبے پاؤں چلنا ) ٦١ | يَخْتعل أي يُبطئ في مَشُيه ٦٢ يُخَرُ ذَلُون خرذل اللحم قطعه وفرّقه.يُخَرُ ذَلُونَ: يُقَطَّعُونَ ويُفَرِّقُون ٦٣ خرقاء ذات نيقة ضرب المثل ) يضرب للجاهل الذي يدعى المعرفة ٦٤ يَتَنَوَّقُون يَتَجرَّدون ويبالغون.(سنوار سنوار کے ادا کرنا) | ٦٥ نبات خَضِل عيش خضل.ناعم طيب

Page 40

سيرة الابدال ٦٦ الاثرمان - اللَّيلِ وَالنَّهار ٦٧ خَطِل احمق.الخفّة حلّ لغاد ٦٨ يَخْفِلون يهربون.(الخافل: الهارب) ٦٩ أم خنثل | الضبع.لاسترخاء بطنها V.البَبُّ الشَّاب المُمتلى البدن نعمة وشبابا ۷۱ | عبقری السيد الذي ليس فـوقـه شـيئ.كلّ ما يُتعجب من كماله وقوته وحذقه ۷۲ يُخَنُشِلُون خَنْشَلَ الرجل: اضطرب من الكبر.المسنّ القوى يُخَنُشِلُون: يضطربون من الكبر ۷۳ | دولول الداهية من دواهي الدهر الشديدة ٧٤ | خئولة النسبة الى الخال ٧٥ | دبلتهم أصابتهم ٧٦ دُبَيلَةٌ الدُّبَيلَةُ : الداهية ۷۷ يَنزِحُون نزح : بَعُد - قل ماؤها كثيرًا ونفد ۷۸ دَحْلَةٌ الدَّحْلَةُ : البتر ٧٩ ريابيل الاسد ۸۰ الغتم : شدة الحر يكاد يأخذ بالنفس احمق من الرّجُلَةُ: ضرب من الحَمْضِ ، وقوم يُسَمُّون البَقْلَة الحَمقاء رجلة الرّجُلَةُ....قال ابو حنيفة، ومن كلامهم "هو أحمق من | رجلة، يعنون هذه البقلة، وذالك لأنها تنبت على طُرُق الناس فتُداس، وفي المسائل فيقلعها ماء السيل.(لسان)

Page 41

سيرة الابدال ۸۲ حلّ لغات حتى الارْتِهَاشُ اَن تضطرب رَواهِشُ الدَّابة فيعقر بعضها بعضًا يرتهشوا.....وفي حديث عُبادة وجراثيم العرب ترتهشُ أى تضطرب يُؤْغِلُ و في الفتنَةِ ارْتَهَش الناس إذا وقعت فيهم الحرب.(لسان) يزغل الطائر فَرُحَه : زَقَّه.اطعمه بمنقاره) ٨٤ يَرْصُفُ يضم بعضها الى بعض : لا يرصف بك.لا يليق ٨٥ يَنْعِقون يصيحون بها ويزجرونها ٨٦ سَبَحُلل كسفرجل قال سبحان الله ضب سبحلل.ضخم من | الضب البعير ولد الاسد ۸۷ تَتَسائل تسل القوم : خرجوا متتابعين واحدًا أثر واحد يُحيعلون حتى على الفلاح أو الى أي شيء ٨٩ | أزفلة الجماعة من الناس وغيرهم الهالك حمقا ۹۰ | دائق ۹۱ ذُحِقَ انسلق : انقشر من داء يُصيبه ۹۲ | يصلقون يرفعون صوتهم عند المصيبة.۹۳ | حسيس الصّوتُ الخفي.٩٤ صهصلق الصوت الشديد.٩٥ صِيقَتهم الصيقة : الغُبار الحائل في الهواء.| ٩٦ الحكل ما لا يسمع له صوت يقال تكلّم كلام الحكل اى كلامًا لا يُفهم ۹۷ | حُسَاسِ الثئوم.النكد.الخُلق.سوء.۹۸ يَلْعَصون يَنْهمون فى أكل وشرب أى يشرهون ويحرصون و يُفرطون الشهوة فيه

Page 42

سيرة الابدال ٩٩ طَهُق أسرع في مشيه.اسراع في مشيه ١٠٠ | ازل وقع في ضيق وشدّة وجذب ۱۰۱ | زهدن رجل لئيم ۱۰۲ | زوان حَبُّ يخالط البر.(الدوسر) ١٠٣ | ماخضِ حلّ لغاد المخاض : وجع الولادة وهو الطلق.وامرأةٌ مَاخِضِ إذا دنا ولادها وقد أَخَذَهَا الطَّلَقُ (لسان) ١٠٤ رؤنة كشف الله عنك رؤنة هذا الامر أى شدّته و غُمَّتُهُ ١٠٥ | يزحن يُبطى يُبعد ١٠٦ المساحنة | ساحن : لاقاه.الملاقاة : أحسن مخالطته ١٠٧ | الزير الذي يُحبّ محادثة النساء بغير الشر العادة ۱۰۸ | سادن خادم الكعبة او بيت صنم.كان بوّابا او حاجبًا ١٠٩ جنتال بد.ما أجد منه ١١٠ دَمَالٌ ماوَطِئَته الدواب البعر والتراب ـ ما رمى به البحر من خشارة ۱۱۱ جزال صِرامُ النَّخْلِ وجزه ۱۱۲ | جعال خِرقَةٌ تنزَّلُ بها القدر ۱۱۳ خبال الفساد الهلاك.السم القاتل ١١٤ ارقال إسراع ١١٥ اِرُ مِغَلال ارمعَلّ وارُمغَلّ الرجل : شَهِقَ ١١٦ | الرِّبالُ ما تحمل النملة أو البعوضة بفمها ۱۱۷ ازعال أَزْعَلَ: نَشْطَهُ أَزْعَجَهُ

Page 43

سيرة الابدال حلّ لغات ۱۱۸ | سِخَالُ صِغَارُ الطَّير.الضعيف ١١٩ ضَهُل الماء القليل ١٢٠ اَلْمُفَسِلَةُ المرأة التى اذا اريد زوجها قالت أنها حائض لتردّ.ومنه الحديث لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم السوفة والمفضّلة ۱۲۱ قحل قحل الشيخ: اى يبس جلْدُهُ على عظمه واسنّ جدا المشى على مهل ١٢٣ اِقْذِعْلال اِقْدَعَلَّ : عشر ١٢٤ قُرُزَلا القُرزُلُ : اللئيم.(لسان) ١٢٥ فعالا نور العنب او الشجر ١٢٦ قصالًا قطاعا ۱۲۷ امصالا أمصلت المرأةُ : القَتْ ولدها قبل الأوان اذا يكون مُضْغَة ۱۲۸ مُمُغَلا الامغال.وجع يصيب الشاة في بطنها فكُلّما حملت ولدًا القَتْه ١٢٩ طَمْلا طَمَلَ الدَّمُ السّهُم وغيره : لطَّخة ١٣٠ عُلُهد علهدتُ الصبي : أَحسَنتُ غذاءها ۱۳۱ الْعَنْكَدُ ضرب من سماك البحرى ١٣٢ ألث أَلَتْ بالمطر: دام أياما ١٣٣ الهنابث الدواهي.وَقَعَتْ بين الناس هَنابِتْ وهي أُمُورٌ وَهَناتٌ ١٣٤ يازج ازج : أَسْرَعَ فِي مَشْيهِ ١٣٥ بلجة أوّلُ ظهورِ الفَجْرِ ١٣٦ تبوج باج البرقُ: لَمَعَ أَعْيا ۱۳۷ - الحَشُرَجَة غرغر عند الموت وتردّد نفسه

Page 44

سيرة الابدال ۱۳۸ مُنحضَجَة - انْحَضَجَ الرجل: التهب غيظًا ١٣٩ حَلَجَ حَلَجَ الدِّيكُ : فَشَر جَناحَيْهِ و مَشَى إِلَى أَنْتَاه للسِّفَادِ ١٤٠ يَسْفِدُ سَفَدَ الذكر انشاه وسفد عليها:جامعها ١٤١ رهدوا رهْد : أَتَى بِحَماقَةٍ عَظِيمةٍ ١٤٢ حُمُلِجَ حملج الحبل: فتله شديدًا ١٤٣ تكرّج تَكَرَّجَ الخُبُرُ : فَسَدَ وعَلَتْه الحُضْرَة ١٤٤ الجنبج البخيل ١٤٥ حَنادِج رملة طيبة تنبت ألوانًا من النبات ١٤٦ حُرّة رَمُلَةٌ حُرَّةٌ : طيبة النبات ١٤٧ ثوهد شهد.الثّوهَدُ والفَوهَدُ : الغلام السمين التام الخلق.غلام ثَوهَدٌ : تام الخلق جسيم.(لسان) ١٤٨ فُقِحُوا فقح الجرو:فتح عينيه ١٤٩ الشُّحدود سيئ الخلق حلّ لغات ١٥٠ يكرمحون كـرمـح الـكـرمـحـة والـكـرتـحـة: عَدُودون الكَرُ دَمَةِ.قال ابو عمرو : كَرُمَحْنَا في آثارِ القَوم : عَدَوُنا عَدْوَ المتثاقل (لسان) ١٥١ خُرد اللؤلؤة قبل ثقبها.ابن الاعرابي: لؤلؤة خريد لم تثقب (لسان) ١٥٢ سمغد الاحمق.المتكبر ١٥٣ عُبرد غصن عُبَرِّد : مهتز ناعم لين ١٥٤ يهردون هرد(ض)مزّقه وخرّقه ١٥٥ يكمدون کمد تغيّر لونه.مرض قلبه من الكمد ١٥٦ يُطْمَل اطَّمَل ما في الحوض : أخرج فلم يترك فيه قطرة

Page 45

سيرة الابدال ١٥٧ حنضج حلّ لغاد طين لازق اسفل الحوض.الرجل الرخوالذى لاخير فيه ١٥٨ موامی الموماة ج موامى المفازة الواسعة او الفلاة التي لا ماء فيها ١٥٩ تزمج زمج(ن)القربة: ملأها ١٦٠ أرخ الأرخ: ولد البقرة الصغير ١٦١ سَرَعُرَع | الدقيق الطويل ١٦٢ غَذِيدُ غُصْنٌ سَرَعْرَع وغِزْيَدٌ وَخُرْعُوبٌ : نَاعِمٌ (لسان) ١٦٣ اَمَجًا حر و عَطِش ١٦٤ جَلْمَدة الْجَلْمَدَة : الْبَقَرَةُ ١٦٥ يرضدون ينضدون ١٦٦ صِلُغَةِ الصَّلغَدُّ مِن الرّجال اللئيم.....الأحمقُ المضطرب (لسان) ١٦٧ المَلةُ الجمر.الرماد الحار ١٦٨ قحاد الفرد الذى لا أخ له ولا ولد ١٦٩ ميكار أرض مبكار : سريعة المنبات ١٧٠ رَعْلٌ رعل(ف)وسع شقه.طعنه شديدًا ۱۷۱ المفرنسة حسن تدبير المرأة بيتها امرأة مفرنسة أيضًا أى قويّة على الأمور ۱۷۲ باهشین بَهَشَ (ف) اقبل عليه مسرورًا بَهَش بيده إليه: مد ها ليتناوله ۱۷۳ فشوش ناقة فشوش منتشرة الشخب أى يتشعب إحليلها مثل شعاع ١٧٤ يموص ۱۷۵ الشمس ماص (ن) الشئ دلكه بيده ماص الثوب:غسله ماص أسنانه: يشوصها هَبَر (ن) هَبَرَ اللَّحْمَ : قطعه قطعا كبارًا

Page 46

سيرة الابدال ١٧٦ هبر اللحم أو بضع لحم لا عَظْمَ فيها ۱۷۷ يؤبش اَبَشَهُ وَ اَبَشَّهُ: جَمَعَه حلّ لغات ۱۷۸ مستهترین هتر (ض) مزّقه.استهتر فلان اتبع فلا يبالي بما يفعل لم يعقل من الكبر المستهتر الذى كثرت اباطيله ۱۷۹ تهار هار نبح ۱۸۰ هُزَيرَة الكسل التام ۱۸۱ وَضَر وَضَرَ كان وسخًا.انسخ بالدم.أثر الطعام في القصعة ۱۸۲ ذائبين ذابَ (ف) الرجلُ.صات شديدًا.خوّفه ١٨٣ ذئب.(س) صار كالذئب دهاء أو خباثة ضَبِس (س) خَبُتْ الصَّبْس : البُخل الاحمق.ضعيف البدن.صاحب الشر ١٨٤ اَشُوَش شوس (ف((س) نظر بمؤخرعينه تكبّرًا وتغيظًا الأشوس : الرافع رأسه تكبّرًا ١٨٥ کشیش كش الزند: سمع له صوت خوار عند خروج ناره الكشيش : صوت غليان الشراب ١٨٦ الْجَرْبَزَة جَزُبَزِ الرَّجُلُ : ذهب أو انقبض - والجُرْبُزُ : الحِبُّ من الرجال، وهو دَخِيلٌ ۱۸۷ ماقط المضيق في الحرب ۱۸۸ خوتع ختع (ف) الدليل بالقوم: سار بهم تحت الظلمة على القصد.خوتع رجل خوتع حاذق بالدلالة ماهر بها ۱۸۹ اعتان صار له عينًا.اعتان الشيءَ : أخذ خياره و اشتراه بثمن مؤجل

Page 47

سيرة الابدال ۱۲ حلّ لغات ۱۹۰ ابن مخاض مادخل في السنة الثانية من الابل لأنَّ أمّه لحقت بالمخاض أى الحوامل ١٩١ | يفهضون (ف) فهض الشيءَ: كسره وشدخه ۱۹۲ بلتعاني الحاذق ١٩٣ يذعذعون ذَعْدَعَ الشيءَ: بدّده وفرّقه ١٩٤ زميع الزميع: الشجاع الماضي العزيمة.الجيّد الرأى ١٩٥ شفعة سفع : كان لونه اسود مشربًا بِحُمرة.سَفَعَة: السَّوادِ أُشُرِب حُمُرةً ١٩٦ قَريع الذي يدنّي ولا يبالي ماكسب ۱۹۷ قندع الديوث ۱۹۸ ظربغانة الحيّة ١٩٩ الرغرغة ان تشرب الماء الابل كل يوم ۲۰۰ | ازف اقترب ۲۰۱ | اوفاض هو الذى يقرع عليه اللحم، يقال لقيته على اوفاض على عجلة ۲۰۲ صلغ صلغ من البقر والغنم الذى كمّل وانتهى سنه صلغت الشاة والبقرة تصلغ صلوعًا وسلغت وهى صالغ بغيرها.تمت اسنانها وهى تصلغ بالخامس والسادس ۲۰۳ عين البقرة العنب الاسود ٢٠٤ عَنْهَضُوا علهض رأس القارورة : عالج صمامها لتستخرجها ٢٠٥ القارورة الزجاجة ٢٠٦ قض قَضَّ عليهم الخيل: ارسلها ونشرها

Page 48

سيرة الابدال ۱۳ حلّ لغاد ۲۰۷ نضنضة نَضْنَضَ لسانه: حركه اَقْلَقَه نَضْنَضَةٌ : تَحَبُّكُ جلدها بعضه ببعض.تحريك الحية لسانها ۲۰۸ | نَاضَ ناض(ن)البرقُ : تلألأ ۲۰۹ | تَرضُ ورّضَتِ الدّجاجة أى رخمت على البيض ۲۱۰ | جَلَطَ جَلَط (ض) : حلف وكذب ۲۱۱ | جَلْمَطَ جَلْمَطَ الرأس:حلق شعره ۲۱۲ جلعة جلعت المرأة عجلوعًا كانت قليلة الحياء (اقرب) ۲۱۳ سَلْفَعَة السلفعة: الصَّحابة البذيئة السيئة الخُلق (اقرب) ٢١٤ تتزلّعُ تزلّعت یده: ای تشققت ٢١٥ عماهج سهل المساغ ٢١٦ يَحْكه حكارف) العقدة : شدّها.أحكمها ۲۱۷ | منيحة مَنَحَ الناقة وكُلّ ذات لَبَنِ: جعل له وبرها و لبنها وولدها فهي المنحة والمنيحة ۲۱۸ طخش طخشتِ العين: اظلمت ۲۱۹ تَفَجّس تكبّر ٢٢٠ تبعل تبعلت المرأة: أطاعت بعلها ۲۲۱ تافه تَفِه(س)الرّجلُ : كان قليل العقل ۲۲۲ دافه الدافه : الغريب.قال الازهرى كأنه بمعنى الداهف والهارف ۲۲۳ يُزَقْفِلُون زقْفَل : أسرع.يُزَقْفِلُونَ أَى يُسْرِعُون ٢٢٤ غلفق الخضرة على رأس الماء.(كائى) ٢٢٥ يدغفون | دَغَف(ف)الشيء: أخذه اخدًا كثيرًا

Page 49

سيرة الابدال ۱۴ ٢٢٦ زِبَالٌ ما تحملُ النملة بفمها ٢٢٧ يجترفون اجترف الشيء: ذهب به کله ومعظمه ۲۲۸ مُقَمَجِرٌ القواس وأصله بالفارسية.كمانگر حلّ لغات ۲۲۹ جُدمور أصل الشيء.قطعه من أصل السعفة تبقى في الجذع اذا قطعت ۲۳۰ زَمُجَرَة الصوت.خص بعضهم به الصوت من الجوف.يقال للرجل اذا أكثر الصخب والصياح والزجر ۲۳۱ الْوَمى ما أدرى أى الومى هو، أى أى الناس هو ۲۳۲ صَيْهُوج نبت صيهوج اذا مَلُسَ أَى مُمَكِّس صيم اكثر من شرب الماء.امتلأ ٢٣٣ يصئمون ٢٣٤ هذام السيف القاطع سنان هذام حديد وروی ٢٣٥ يرصمون الدخول فى شعب ضيق.يرصمون اى يدخلون في شعب ضيق ٢٣٦ يرطم رطمه: أوقعه في امر يتعسّر الخروج منه ۲۳۷ زأب زاب (ن) شرب شربا شديدًا.زأب القربة حملها ثم أقبل بها سريعًا ۲۳۸ يُضَهَبون ضهّب القوس: عرضها على الناركى تلين للتثقيف أى قومه وسواه ۲۳۹ هذربة كثرة الكلام في سرعة ٢٤٠ دشوا دش : اذا غاص في الحرب ٢٤١ قَعَزُوا قعز: شرب ما في الاناء عبّا ٢٤٢ | الصعلوك الفقير الذي لا مال له ٢٤٣ ضَعُرس النهم الحريص

Page 50

سيرة الابدال ۱۵ حلّ لغاد ٢٤٤ امر فاضل ٢٤٥ اِجتَز اجتزه: قطعه ٢٤٦ زَجُلٌ الرمى بالشئ ٢٤٧ قُميثل القبيح المشية ٢٤٨ أصقب قرب ٢٤٩ اِعْلَنُبَلُوا الْإِعْلَنُبَاءُ : أن يُشرف الإِعْلنُبَاءُ : أن يُشرف الرجل، ويُشخص نفسه كما يفعل عند الخصومة والشتم ٢٥٠ قتو قتا - قَتَوا وَقَتًا وقتى وقتى ومَقْتًى الملوك: أحسن الخِدمة لهم ٢٥١ خَتَا خَتَأ عن الامر: كفّه ٢٥٢ خَدَوَتُ خذاً : خضع وانقاد ٢٥٣ جردبوا جردب: أكل بيمينه ومنع بشماله على الطعام.وضع يده عليه يكون بين يديه على خوان لئلا يتناوله غيره ٢٥٤ حذلا حذل (س) العين: سقط هدبها.طول البكاء ولا تجف الحل.سقوط هدب العين ٢٥٥ يمض مض (ن) الشيء فلانًا : بلغ من قلبه الحزن به ان احرقه شق عليه ٢٥٦ اضْجَحروا اضححر السقاء : اذا امتلأ ٢٥٧ سهافهم سَهَفَ (ف) الفتيل : اضطرب في نزعه (س) هلك.عطش عطشا شديدا ٢٥٨ يُنظفون نظف : قذفه بفجور او لطخه بعيب ٢٥٩ تلاطث تلاطث الموج: تلاطم ٢٦٠ العرزب المختلط الشديد

Page 51

سيرة الابدال ۱۶ حلّ لغاد ٢٦١ النَّهْسَر الذئب.والحريص الاكول للحم ٢٦٢ التهابر ما اشرف من الارض ٢٦٣ أتزت أتزّت القدر: اشتدّ غليانها ٢٦٤ العُراهن الضخم من الابل.بعير عظيم ٢٦٥ تَهَكَّر تعجب وتحيّر ٢٦٦ كدس الكثير المتراكب الذى لايزايل بعضه بعضا ومنه كدس الطعام ٢٦٧ العُرمة الكــدس من الطعام يداس ثم يُذَرَّى ج عُرَم وَالعَرمَةُ.٢٦٨ قُعا الكدس الذي جُمع بعدما ديس لِيُذَرَّى الخالص من كلّ شئ ٢٦٩ ينعصون يحركون ۲۷۰ الصعافقة الذى لا مال له و كذالك كل من ليس له رأس مال - اللئيم من الرجال - والصعافقة: رزالة الناس ۲۷۱ عقیق عقيق القدر : صوت غليانها ۲۷۲ تغیـ القبيح، الريبة، الفساد والهلاك والجوع ۲۷۳ مَسَنوَة مسنة: ضربه حتى يسقط ٢٧٤ أَوْذَمُوا اَوْذَمَ الشَّيْ: اَوْجَبَهُ.أَوْذَمَ على نَفْسِه حَبًّا أَوْ سَفَرًا: أوجَبَهُ (اَوْذَمُوا : أَجَبُوا).(لسان) ٢٧٥ يَهْطُون الهطى الصراع او الضرب الشديد نوٹ.جملہ لغات لسان العرب تاج العروس اقرب الموارد،اساس البلاغة،فقه اللغه، القاموس المحيط اور المنجد وغیرہ کی مدد سے دی گئی ہیں.✰✰✰

Page 51