Language: UR
اس چھوٹے سے رسالہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فطرتی معیار کے لحاظ سے مختلف مذاہب کا مقابلہ کیا ہے۔ خصوصا آریہ مذہب اور عیسائی مذہب اور اسلام کی خدا تعالی کے متعلق تعلیم کا موازنہ کر کے بتایا ہے کہ صحیح اور فطرت کے مطابق عقیدہ وہی ہے جو اسلام نے پیش کیا اور اس رنگ میں دوسرے مذاہب پر آپؑ نے اسلام کی تعلیم کی برتری اور فوقیت ثابت کی ہے۔
رسا لہ معیار المذاہب فطرتی معیار سے مذاہب کا مقابلہ اور گورنمنٹ انگریزی کے احسان کا کچھ تذکرہ میرے خیال میں مذاہب کے پرکھنے اور جانچنے اور کھرے کھوٹے میں تمیز کرنے کے لئے اس سے بہتر کسی ملک کے باشندوں کو موقعہ ملنا ممکن نہیں جو ہمارے ملک پنجاب اور ہندوستان کو ملا ہے اس موقع کے حصول کے لئے پہلا فضل خدا تعالیٰ کا گورنمنٹ برطانیہ کا ہمارے اس ملک پر تسلّط ہے.ہم نہایت ہی ناسپاس اور منکر نعمت ٹھہریں گے اگر ہم سچے دل سے اس محسن گورنمنٹ کا شکر نہ کریں جس کے بابرکت وجود سے ہمیں دعوت اور تبلیغ اسلام کا وہ موقعہ ملا جو ہم سے پہلے کسی بادشاہ کو بھی نہ مل سکا کیونکہ اس علم دوست گورنمنٹ نے اظہار رائے میں وہ آزادی دی ہے جس کی نظیر اگر کسی اور موجودہ عملداری میں تلاش کرنا چاہیں تو لاحاصل ہے کیا یہ عجیب بات نہیں کہ ہم لنڈن کے بازاروں میں
دین اسلام کی تائید کے لئے وہ وعظ کرسکتے ہیں جس کا خاص مکہ معظمہ میں میسر آنا ہمارے لئے غیر ممکن ہے اور اس گورنمنٹ نے نہ صرف اشاعت کتب اور اشاعت مذہب میں ہریک قوم کو آزادی دی بلکہ خود بھی ہر یک فرقہ کو بذریعہ اشاعت علوم و فنون کے مدد دی اور تعلیم اور تربیت سے ایک دنیا کی آنکھیں کھول دیں.پس اگرچہ اس محسن گورنمنٹ کا یہ احسان بھی کچھ تھوڑا نہیں کہ وہ ہمارے مال اور آبرو اور خون کی جہاں تک طاقت ہے سچے دل سے محافظت کررہی ہے اور ہمیں اس آزادی سے فائدہ پہنچا رہی ہے جس کے لئے ہم سے پہلے بہتیرے نوع انسان کے سچے ہمدرد ترستے گذر گئے.لیکن یہ دوسرا احسان گورنمنٹ کا اس سے بھی بڑھ کر ہے کہ وہ جنگلی وحشیوں اور نام کے انسانوں کو انواع و اقسام کی تعلیم کے ذریعہ سے اہل علم و عقل بنانا چاہتی ہے ہم دیکھتے ہیں کہ اس گورنمنٹ کی متواتر کوششوں سے وہ لوگ جو قریب قریب مویشی اور چارپایوں کے تھے کچھ کچھ حصہ انسانیت اور فہم و فراست کا لے چکے ہیں اور اکثر دلوں اور دماغوں میں ایک ایسی روشنی پیدا ہوگئی ہے جو علوم کے حصول کے بعد پیدا ہوا کرتی ہے.معلومات کی وسعت نے گویا یک دفعہ دنیا کو بدل دیا ہے لیکن جس طرح شیشے میں سے روشنی تو اندر گھر کے آسکتی ہے مگر پانی نہیں آسکتا.اسی طرح علمی روشنی تو دلوں اور دماغوں میں آگئی ہے.مگر ہنوز وہ مصفّا پانی اخلاص اور رو بحق ہونے کا اندر نہیں آیا جس سے روح کا پودہ نشوونما پاتا اور اچھا پھل لاتا لیکن یہ گورنمنٹ کا قصور نہیں ہے بلکہ ابھی ایسے اسباب مفقود یا قلیل الوجود ہیں جو سچی روحانیت کو جوش میں لاویں.یہ عجیب بات ہے کہ علمی ترقی سے مکر اور فریب کی بھی کچھ ترقی معلوم ہوتی ہے اور اہل حق کو
ناقابل برداشت وساوس کا سامنا ہے ایمانی سادگی بہت گھٹ گئی ہے اور فلسفیانہ خیالات نے جن کے ساتھ دینی معلومات ہمقدم نہیں ہیں.ایک زہریلا اثر نو تعلیم یافتہ لوگوں پر ڈال رکھا ہے جو دہریت کی طرف کھینچ رہا ہے اور واقعی نہایت مشکل ہے کہ اس اثر سے بغیر حمایت دینی تعلیم کے لوگ بچ سکیں.پس وائے برحال اس شخص کے جو ایسے مدرسوں اور کالجوں میں اس حالت میں چھوڑا گیا ہے جبکہ اس کو دینی معارف اور حقائق سے کچھ بھی خبر نہیں.ہاں ہم کہہ سکتے ہیں کہ اس عالی ہمت گورنمنٹ نے جو نوع انسان کی ہمدرد ہے.اس ملک کے دلوں کی زمین کو جو ایک بنجر پڑا ہوا تھا اپنے ہاتھ کی کوششوں سے جنگلی درختوں اور جھاڑیوں اور مختلف اقسام کے گھاس سے جو بہت اونچے اور فراہم ہوکر زمین کو ڈھک رہے تھے پاک کر دیا ہے اور اب قدرتی طور پر وہ وقت آگیا ہے جو سچائی کا بیج اس زمین میں بویا جائے اور پھر آسمانی پانی سے آبپاشی ہو.پس وہ لوگ بڑے ہی خوش نصیب ہیں جو اس مبارک گورنمنٹ کے ذریعہ سے آسمانی بارش کے قریب پہنچ گئے ہیں.مسلمانوں کو چاہئے کہ اس گورنمنٹ کے وجود کو خدا تعالیٰ کا فضل سمجھیں اور اس کی سچی اطاعت کے لئے ایسی کوشش کریں کہ دوسروں کے لئے نمونہ ہو جائیں.کیا احسان کا عوض احسان نہیں.کیا نیکی کے بدلہ نیکی کرنا لازم نہیں سو چاہیے کہ ہریک شخص سوچ لے اور اپنا نیک جوہر دکھلاوے.اسلامی شریعت کسی کے حق اور احسان کو ضائع کرنا نہیں چاہتی.پس نہ منافقانہ طور پر بلکہ دل کی سچائی سے اس محسن گورنمنٹ سے اطاعت کے ساتھ پیش آنا چاہئے کیونکہ ہمارے دین کی روشنی پھیلانے کے لئے پہلی تقریب
خدا تعالیٰ نے یہی قائم کی ہے.پھر دوسرا ذریعہ جو مذاہب کے شناخت کرنے کا ہمارے ملک میں پیدا ہوگیا چھاپے خانوں کی کثرت ہے کیونکہ ایسی کتابیں جو گویا زمین میں دفن تھیں ان چھاپہ خانوں کے ذریعہ سے گویا پھر زندہ ہو گئیں یہاں تک کہ ہندوؤں کا وید بھی نئے اوراق کا لباس پہن کر نکل آیا گویا نیا جنم لیا اور حمقاء اور عوام کی بنائی ہوئی کہانیوں کی پردہ دری ہوگئی.تیسرا ذریعہ راہوں کا کھلنا اور ڈاک کا احسن انتظام اور دور دور ملکوں سے کتابوں کا اس ملک میں آجانا اور اس ملک سے ان ملکوں میں جانا یہ سب وسائل تحقیق حق کے ہیں جو خدا کے فضل نے ہمارے ملک میں موجود کر دیئے جن سے ہم پوری آزادی کے ذریعہ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں یہ سب فوائد اس محسن اور نیک نیت گورنمنٹ کے ذریعہ سے ہمیں ملے ہیں جس کے لئے بے اختیار ہمارے دل سے دعا نکلتی ہے لیکن اگر یہ سوال ہو کہ پھر ایسی مہذب اور دانا گورنمنٹ ایسے مذہب سے کیوں تعلق رکھتی ہے جس میں انسان کو خدا بنا کر سچے خدا کے بدیہی اور قدیم اور غیر متغیر اور جلال کی کسر شان کی جاتی ہے.تو افسوس کہ اس سوال کا جواب بجز اس کے کچھ نہیں کہ سلاطین اور ملوک کو جو ملک داری کا خیال واجبی حد سے بڑھ جاتا ہے لہٰذا تدبر اور تفکّر کی تمام قوتیں اسی میں خرچ ہوجاتی ہیں اور قومی حمایت کی مصلحت آخرت کے امور کی طرف سر اٹھانے نہیں دیتی اور اسی طرح ایک مسلسل اور غیر منقطع دنیوی مطالب کے نیچے دب کر خدا شناسی اور حق جوئی کی روح کم ہوجاتی ہے اور باایں ہمہ خدا تعالیٰ کے فضل سے نومیدی نہیں کہ وہ اس باہمت گورنمنٹ کو صراط مستقیم
کی طرف توجہ دلاوے.ہماری دعا جیسا کہ اس گورنمنٹ کی دنیوی بھلائی کے لئے ہے ایسا ہی آخرت کے لئے بھی ہے پس کیا تعجب ہے کہ دعا کا اثر ہم دیکھ لیں.اس زمانہ میں جبکہ حق اور باطل کے معلوم کرنے کے لئے بہت سے وسائل پیدا ہوگئے ہیں ہمارے ملک میں تین بڑے مذہب بالمقابل کھڑے ہوکر ایک دوسرے سے ٹکرا رہے ہیں ان مذاہب ثلاثہ میں سے ہر یک صاحب مذہب کو دعویٰ ہے کہ میرا ہی مذہب حق اور درست ہے اور تعجب کہ کسی کی زبان بھی اس بات کے انکار کی طرف مائل نہیں ہوتی کہ اس کا مذہب سچائی کے اصولوں پر مبنی نہیں لیکن میں اس امر کو باور نہیں کرسکتا کہ جیسا کہ ہمارے مخالفوں کی زبانوں کا دعویٰ ہے.ایسا ہی ایک سیکنڈ کے لئے ان کے دل بھی ان کی زبانوں سے اتفاق کرسکتے ہیں.سچے مذہب کی یہ ایک بڑی نشانی ہے کہ قبل اس کے جو ہم اس کی سچائی کے دلائل بیان کریں خود وہ اپنی ذات میں ہی ایسا روشن اور درخشان ہوتا ہے کہ اگر دوسرے مذاہب اس کے مقابل پر رکھے جائیں تو وہ سب تاریکی میں پڑے ہوئے معلوم ہوتے ہیں اور اس دلیل کو اس وقت ایک دانشمند انسان صفائی سے سمجھ سکتا ہے جبکہ ہریک مذہب کو اس کے دلائل مخترعہ سے علیحدہ کرکے صرف اس کے اصل الاصول پر نظر کرے یعنی ان مذاہب کے طریق خدا شناسی کو فقط ایک دوسرے کے مقابل پر رکھ کر جانچے اور کسی مذہب کے عقیدہ خدا شناسی پر بیرونی دلائل کا حاشیہ نہ چڑھاوے بلکہ مجرد عن الدلائل کرکے اور ایک مذہب کو دوسرے مذہب کے مقابل پر رکھ کر پرکھے اور سوچے کہ کس مذہب میں ذاتی سچائی کی چمک پائی
جاتی ہے اور کس میں یہ خاصیت ہے کہ فقط اس کے طریق خدا شناسی پر ہی نظر ڈالنا دلوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے مثلاً وہ تین مذہب جن کا میں ابھی ذکر کر چکا ہوں.یہ ہیں.آریہ۱.عیسائی۲.اسلام۳.اگر ہم ان تینوں کی اصل تصویر دکھلانا چاہیں تو بتفصیل ذیل ہے.آریہ مذہب کا ایک ایسا خدا ہے جس کی خدائی اپنی ذاتی قوت اور قدرت پر چلنا غیر ممکن ہے اور اس کی تمام امیدیں ایسے وجودوں پر لگی ہوئی ہیں جو اس کے ہاتھ سے پیدا نہیں ہوئے.حقیقی خدا کی قدرتوں کا انتہا معلوم کرنا انسان کا کام نہیں مگر آریوں کے پرمیشر کی قدرت انگلیوں پر گن سکتے ہیں.وہ ایک ایسا کم سرمایہ پرمیشر ہے کہ اس کی تمام قدرتوں کی حد معلوم ہوچکی ہے اور اگر اس کی قدرتوں کی بہت ہی تعریف کی جائے تو اس سے بڑھ کر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ وہ اپنے جیسی قدیم چیزوں کو معماروں کی طرح جوڑنا جانتا ہے اور اگر یہ سوال ہو کہ اپنے گھر سے کون سی چیز ڈالتا ہے تو نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ نہیں.غرض اس کی طاقت کا انتہائی مرتبہ صرف اس حد تک ہے کہ وہ موجودہ روحوں اور اجسام صغار کو جو قدیم اور اس کے وجود کی طرح انادی اور واجب الوجود ہیں جن کی پیدائش پر اس کے وجود کا کچھ بھی اثر نہیں باہم پیوند کر دیتا ہے لیکن اس بات پر دلیل قائم ہونا مشکل ہے کہ کیوں ان قدیم چیزوں کو ایسے پرمیشر کی حاجت ہے جبکہ کل چیزیں خود بخود ہیں ان کے تمام قویٰ بھی خود بخود ہیں اور ان میں باہم ملنے کی استعداد بھی خود بخود ہے اور ان میں قوت جذب اور کشش بھی قدیم سے ہے اور ان کے تمام خواص جو ترکیب کے بعد بھی ظاہر ہوتے ہیں خود بخود ہیں تو پھر سمجھ میں نہیں آتا کہ کس دلیل سے اس ناقص اور ناطاقت پرمیشر کی ضرورت ثابت ہوتی ہے اور اس میں
اور اس کے غیر میں مابہ الامتیاز بجز زیادہ ہوشیار اور ذہین ہونے کے اور کیا ہوسکتا ہے.اس میں کیا شک ہے کہ آریوں کا پرمیشر اُن بے انتہا قدرتوں سے ناکام ہے جو الوہیت کے کمال کے متعلق ہیں اور یہ اس فرضی پرمیشر کی بدقسمتی ہے کہ اس کو وہ کمال تام میسر نہ ہوسکا جو اُلوہیت کا پورا جلال چمکنے کے لئے ضروری ہے.اور دوسری بدنصیبی یہ ہے کہ بجز چند ورق وید کے قانون قدرت کی رو سے اس کے شناخت کرنے کی کوئی بھی راہ نہیں کیونکہ اگر یہی بات صحیح ہے کہ ارواح اور ذرات اجسام معہ اپنی تمام قوتوں اور کششوں اور خاصیتوں اور عقلوں اور ادراکوں اور شعوروں کے خود بخود ہیں تو پھر ایک عقل سلیم ان چیزوں کے جوڑنے کے لئے کسی دوسرے شخص کی ضرورت نہیں سمجھتی وجہ یہ کہ اس صورت میں اس سوال کا جواب دینا امکان سے خارج ہے کہ جو چیزیں اپنے وجود کی قدیم سے آپ ہی خدا ہیں اور اپنے اندر وہ تمام قوتیں بھی رکھتی ہیں جو ان کے باہم جوڑنے کے لئے ضروری ہیں تو پھر جس حالت میں ان کو اپنے وجود کے لئے پرمیشر کی حاجت نہیں ہوئی اور اپنی قوتو ں اور خاصیتوں میں کسی بنانے والے کی محتاج نہیں ٹھہریں تو پھر کیا وجہ ہے کہ ان کو باہم تعلق کے لئے کسی دوسرے جوڑنے والے کی حاجت پڑ گئی حالانکہ روحوں کے ساتھ ان کے قویٰ کا جوڑنا اور ذرات اجسام کے ساتھ ان کی قوتوں کا جوڑنا یہ بھی ایک جوڑنے کی قسم ہے پس اس سے تو یہ ثابت ہی ہوگیا کہ ان قدیم چیزوں کو جیسا کہ اپنے وجود کے لئے کسی خالق کی ضرورت نہیں اور اپنی قوتوں کے لئے کسی موجد کی حاجت نہیں ایسا ہی باہم جوڑ پیدا ہونے کے لئے کسی صانع کی حاجت نہیں اور یہ نہایت بے وقوفی ہوگی کہ جب اول خود اپنی ہی زبان سے ان چیزوں کی نسبت مان لیں کہ وہ اپنے وجود اور اپنی
قوتوں اور اپنے باہم جوڑ کے لئے دوسرے کے محتاج نہیں تو پھر اسی منہ سے یہ بھی کہیں کہ بعض چیزوں کے جوڑنے کے لئے ضرور کسی دوسرے کی حاجت ہے.پس یہ تو ایک دعویٰ ہوگا جس کے ساتھ کوئی دلیل نہیں.غرض اس عقیدہ کی رو سے پرمیشر کا وجود ہی ثابت کرنا مشکل ہوگا سو اس انسان سے زیادہ کوئی بدقسمت نہیں جو ایسے پرمیشر پر بھروسہ رکھتا ہے جس کو اپنا وجود ثابت کرنے کے لئے بھی بباعث کمی قدرت کے کوئی عمدہ اسباب میسر نہیں آسکے.یہ تو ہندوؤں کے پرمیشر میں خدائی کی طاقتیں ہیں اور اخلاقی طاقتوں کا یہ حال ہے کہ وہ انسانوں کی طاقتوں سے بھی کچھ گری ہوئی معلوم ہوتی ہیں چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک نیک دل انسان بارہا ایسے قصور واروں کے قصور بخش دیتا ہے جو عجز اور نیاز کے ساتھ اس سے معافی چاہتے ہیں اور بارہا اپنے کرم نفس کی خاصیت سے ایسے لوگوں پر احسان کرتا ہے جن کا کچھ بھی حق نہیں ہوتا لیکن آریہ لوگ اپنے پرمیشر کی نسبت یہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ان دونوں قسموں کے خلقوں سے بھی بے نصیب ہے اور ان کے نزدیک ہریک گناہ کروڑہا جونوں کا موجب ہے اور جب تک کوئی گنہگار بے انتہا جونوں میں پڑ کر پوری سزا نہ پا لے تب تک کوئی صورت مَخلصی نہیں اور ان کے عقیدہ کی رو سے یہ امید بالکل بے سود ہے کہ انسان کی توبہ اور پشیمانی اور استغفار اس کے دوسرے جنم میں پڑنے سے روک دے گی یا حق کی طرف رجوع کرنا گذشہ ناحق کے اقوال و اعمال کی سزا سے اسے بچا لے گا بلکہ بے شمار جونوں کا بھگتنا ضروری ہے.جو کسی طرح ٹل نہیں سکتا اور کرم اور جود کے طور پر کچھ بخشش کرنا تو پرمیشر کی عادت ہی نہیں.جو کچھ انسان یا حیوان کوئی عمدہ حالت رکھتا ہے یا کوئی نعمت پاتا ہے
وہ کسی پہلی جون کا پھل ہے مگر افسوس کہ باوجود یکہ آریوں کو وید کے اصولوں پر بہت ہی ناز ہے مگر پھر بھی یہ وید کی باطل تعلیم ان کی انسانی کانشنس کو مغلوب نہیں کرسکی اور مجھے ان ملاقاتوں کی وجہ سے جو اکثر اس فرقہ کے بعض لوگوں سے ہوتی ہیں یہ بات بارہا تجربہ میں آچکی ہے کہ جس طرح نیوگ کے ذکر کے وقت ایک ندامت آریوں کو دامن گیر ہوجاتی ہے اسی طرح وہ نہایت ہی ندامت زدہ ہوتے ہیں جبکہ ان سے یہ سوال کیا جاتا ہے کہ پرمیشر کی قدرتی اور اخلاقی طاقتیں کیوں ایسی محدود ہوگئیں جن کی شامت سے اس کی خدائی بھی عند العقل ثابت نہیں ہوسکتی اور جس کی وجہ سے بدنصیب آریہ دائمی نجات پانے سے محروم رہے.غرض ہندوؤں کے پرمیشر کی حقیقت اور ماہیت یہی ہے کہ وہ اخلاقی اور الوہیت کی طاقتوں میں نہایت کمزور اور قابل رحم ہے اور شاید یہی سبب ہے کہ ویدوں میں پرمیشر کی پرستش چھوڑ کر اگنی اور وایو اور چاند اور سورج اور پانی کی پرستش پر زور ڈالا گیا ہے اور ہر یک عطا اور بخشش کا سوال ان سے کیا گیا ہے کیونکہ جب کہ پرمیشر آریوں کو کسی منزل تک نہیں پہنچا سکتا بلکہ خودپوری قدرتوں سے محروم رہ کرنامرادی کی حالت میں زندگی بسر کرتا ہے تو پھر دوسرے کا اس پر بھروسہ کرنا صریح غلطی ہے.ہندوؤں کے پرمیشر کی کامل تصویر آنکھوں کے سامنے لانے کے لئے اسی قدر کافی ہے جو ہم لکھ چکے.اب دوسرا مذہب یعنی عیسائی باقی ہے جس کے حامی نہایت زورو شور سے اپنے خدا کو جس کا نام انہوں نے یسوع مسیح رکھا ہوا ہے بڑے مبالغہ سے سچا خدا سمجھتے ہیں اور عیسائیوں کے خدا کا حلیہ یہ ہے کہ وہ ایک اسرائیلی آدمی مریم بنت یعقوب کا بیٹا ہے جو ۳۲ برس کی عمر پاکر اس دارالفنا سے گذر گیا
جب ہم سوچتے ہیں کہ کیونکر وہ گرفتار ہونے کے وقت ساری رات دعا کرکے پھر بھی اپنے مطلب سے نامراد رہا اور ذلت کے ساتھ پکڑا گیا.اور بقول عیسائیوں کے سولی پر کھینچا گیا اور ایلی ایلیکرتا مر گیا تو ہمیں یک دفعہ بدن پر لرزہ پڑتا ہے کہ کیا ایسے انسان کو جس کی دعا بھی جناب الٰہی میں قبول نہ ہوسکی اور نہایت ناکامی اور نامرادی سے ماریں کھاتا کھاتا مر گیاقادر خدا کہہ سکتے ہیں.ذرا اس وقت کے نظارہ کو آنکھوں کے سامنے لاؤ جب کہ یسوع مسیح حوالات میں ہوکر پلاطوس کی عدالت سے ہیرودوس کی طرف بھیجا گیا کیا یہ خدائی کی شان ہے کہ حوالات میں ہوکر ہتکڑی ہاتھ میں زنجیر پیروں میں چند سپاہیوں کی حراست میں چالان ہوکر جھڑکیاں کھاتا ہوا گلیل کی طرف روانہ ہوا اور اس حالت پُر ملالت میں ایک حوالات سے دوسری حوالات میں پہنچا.پلاطوس نے کرامت دیکھنے پر چھوڑنا چاہا اس وقت کوئی کرامت دکھلا نہ سکا.ناچار پھر حراست میں واپس کرکے یہودیوں کے حوالہ کیا گیا اور انہوں نے ایک دم میں اس کی جان کا قصہ تمام کر دیا.اب ناظرین خود سوچ لیں کہ کیا اصلی اور حقیقی خدا کی یہی علامتیں ہوا کرتی ہیں.کیا کوئی پاک کانشنس اس بات کو قبول کرسکتا ہے کہ وہ جو زمین و آسمان کا خالق اور بے انتہا قدرتوں اور طاقتوں کا مالک ہے وہ اخیر پر ایسا بدنصیب اور کمزور اور ذلیل حالت میں ہو جائے کہ شریر انسان اس کو اپنے ہاتھوں میں مل ڈالیں.اگر کوئی ایسے خدا کو پوجے اور اس پر بھروسہ کرے تو اسے اختیار ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ اگر آریوں کے پرمیشر کے مقابل پر بھی عیسائیوں کے خدا کو کھڑا کر کے اس کی
طاقت اور قدرت کو وزن کیا جائے تب بھی اس کے مقابل پر بھی یہ ہیچ محض ہے کیونکہ آریوں کا فرضی پرمیشر اگرچہ پیدا کرنے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتا لیکن کہتے ہیں کہ پیدا شدہ چیزوں کو کسی قدر جوڑ سکتا ہے مگر عیسائیوں کے یسوع میں تو اتنی بھی طاقت ثابت نہ ہوئی جس وقت یہودیوں نے صلیب پر کھینچ کر کہا تھا کہ اگر تو اب اپنے آپ کو بچائے تو ہم تیرے پر ایمان لاویں گے تو وہ ان کے سامنے اپنے تئیں بچا نہ سکا ورنہ اپنے تئیں بچانا کیا کچھ بڑا کام تھا صرف اپنی روح کو اپنے جسم کے ساتھ جوڑنا تھا.سو اس کمزور کو جوڑنے کی بھی طاقت نہ ہوئی.پیچھے سے پردہ داروں نے باتیں بنا لیں کہ وہ قبر میں زندہ ہوگیا تھا مگر افسوس کہ انہوں نے نہ سوچا کہ یہودیوں کا تو یہ سوال تھا کہ ہمارے روبرو ہمیں زندہ ہوکر دکھلاوے پھر جبکہ ان کے روبرو زندہ نہ ہوسکا اور نہ قبر میں زندہ ہوکر ان سے آکر ملاقات کی تو یہودیوں کے نزدیک بلکہ ہریک محقق کے نزدیک اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ حقیقت میں زندہ ہوگیا تھا اور جب تک ثبوت نہ ہو تب تک اگر فرض بھی کر لیں کہ قبر میں لاش گم ہوگئی تو اس سے زندہ ہونا ثابت نہیں ہوسکتا بلکہ عند العقل یقینی طور پر یہی ثابت ہوگا کہ درپردہ کوئی کرامات دکھلانے والا چُرا کر لے گیا ہوگا.دنیا میں بہتیرے ایسے گذرے ہیں کہ جن کی قوم یا معتقدوں کا یہی اعتقاد تھا کہ ان کی نعش گم ہو کر وہ معہ جسم بہشت میں پہنچ گئی ہے تو کیا عیسائی قبول کرلیں گے کہ فی الحقیقت ایسا ہی ہوا
ہوگا مثلاً دور نہ جاؤ بابا نانک صاحب کے واقعات پر ہی نظر ڈالو کہ ۱۷ لاکھ سکھ صاحبوں کا اسی پر اتفاق ہے کہ درحقیقت وہ مرنے کے بعد معہ اپنے جسم کے بہشت میں پہنچ گئے اور نہ صرف اتفاق بلکہ ان کی معتبر کتابوں میں جو اسی زمانہ میں تالیف ہوئیں یہی لکھا ہوا ہے.اب کیا عیسائی صاحبان قبول کرسکتے ہیں کہ حقیقت میں بابا نانک صاحب معہ جسم بہشت میں ہی چلے گئے ہیں.افسوس کہ عیسائیوں کو دوسروں کے لئے تو فلسفہ یاد آجاتا ہے مگر اپنے گھر کی نامعقول باتوں سے فلسفہ کو چھونے بھی نہیں دیتے.اگر عیسائی صاحبان کچھ انصاف سے کام لینا چاہیں تو جلد سمجھ سکتے ہیں کہ سکھ صاحبوں کے دلائل بابا نانک صاحب کی نعش گم ہونے اور معہ جسم بہشت میں جانے کے بارے میں عیسائیوں کے مزخرفات کی نسبت بہت ہی قوی اور قابل توجہ ہیں اور بلاشبہ انجیل کے وجوہ سے زبردست ہیں کیونکہ اول تو وہ واقعات اسی وقت بالا والی جنم ساکھی میں لکھے گئے مگر انجیلیں یسوع کے زمانہ سے بہت برس بعد لکھی گئیں پھر ایک اور ترجیح بابا نانک صاحب کے واقعہ کو یہ ہے کہ یسوع کی طرف جو یہ کرامت منسوب کی گئی ہے تو یہ درحقیقت اس ندامت کی پردہ پوشی کی غرض سے معلوم ہوتی ہے جو یہودیوں کے سامنے حواریوں کو اٹھانی پڑی کیونکہ جب یہودیوں نے یسوع کو صلیب پر کھینچ کر پھر اس سے یہ معجزہ چاہا کہ اگر وہ اب زندہ ہو کر صلیب پر سے اتر آئے تو ہم اس پر ایمان لائیں گے.تو اس وقت یسوع صلیب پر سے اتر نہ سکا.پس اس وجہ سے یسوع کے شاگردوں کو بہت ہی ندامت ہوئی اور وہ یہودیوں کے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہ رہے.لہٰذا ضرور تھا کہ وہ ندامت کے
چھپانے کے لئے کوئی ایسا حیلہ کرتے.جس سے سادہ لوحوں کی نظر میں اس طعن اور ٹھٹھے اور ہنسی سے بچ جاتے.سو اس بات کو عقل قبول کرتی ہے کہ انہوں نے فقط ندامت کا کلنک اپنے منہ پر سے اتارنے کی غرض سے ضرور یہ حیلہ بازی کی ہوگی کہ رات کے وقت جیسا کہ ان پر الزام لگا تھا یسوع کی نعش کو اس کی قبر میں سے نکال کر کسی دوسری قبر میں رکھ دیا ہوگا اور پھر حسب مثل مشہور کہ خواجہ کا گواہ ڈڈوکہہ دیا ہوگا کہ لو جیسا کہ تم درخواست کرتے تھے یسوع زندہ ہوگیا مگر وہ آسمان پر چلا گیا ہے لیکن یہ مشکلیں بابا نانک صاحب کے فوت ہونے پر سکھ صاحبوں کو پیش نہیں آئیں اور نہ کسی دشمن نے ان پر یہ الزام لگایا اور نہ ایسے فریبوں کے لئے ان کو کوئی ضرورت پیش آئی اور نہ جیسا کہ یہودیوں نے شور مچایا تھا کہ نعش چرائی گئی ہے کسی نے شور مچایا سو اگر عیسائی صاحبان بجائے یسوع کے بابا نانک صاحب کی نسبت یہ عقیدہ رکھتے تو کسی قدر معقول بھی تھا مگر یسوع کی نسبت تو ایسا خیال صریح بناوٹ اور جعلسازی کی بدبو سے بھرا ہوا ہے.اخیر عذر یسوع کے دکھ اٹھانے اور مصلوب ہونے کا یہ بیان کیا جاتا ہے کہ وہ خدا ہوکر پھر اس لئے سولی پر کھینچا گیا کہ تااس کی موت گناہگاروں کے لئے کفارہ ٹھہرے لیکن یہ بات بھی عیسائیوں کی ہی ایجاد ہے کہ خدا بھی مرا کرتا ہے گو مرنے کے بعد پھر اس کو زندہ کر کے عرش پر پہنچا دیا اور اس باطل وہم میں آج تک گرفتار ہیں کہ پھر وہ عدالت کرنے کے لئے دنیا میں آئے گا اور جو جسم مرنے کے بعد اس کو دوبارہ ملا وہی جسم خدائی کی حیثیت میں ہمیشہ اس کے ساتھ رہے گا مگر عیسائیوں کا یہ مجسم خدا جس
پر بقول ان کے ایک مرتبہ موت بھی آچکی ہے اور خون گوشت ہڈی اور اوپر نیچے کے سب اعضا رکھتا ہے.یہ ہندوؤں کے ان اوتاروں سے مشابہ ہے جن کو آج کل آریہ لوگ بڑے جوش سے چھوڑتے جاتے ہیں.صرف فرق یہ ہے کہ عیسائیوں کے خدا نے تو صرف ایک مرتبہ مریم بنت یعقوب کے پیٹ سے جنم لیا.مگر ہندوؤں کے خدا بشن نے نو مرتبہ دنیا کے گناہ دور کرنے کے لئے تولد کا داغ اپنے لئے قبول کر لیا.خصوصاً آٹھویں مرتبہ کا جنم لینے کا قصہ نہایت دلچسپ بیان کیا جاتا ہے.چنانچہ کہتے ہیں کہ جب زمین دیئتوں کی طاقت سے مغلوب ہوگئی تو بشن نے آدھی رات کو کنواری لڑکی کے پیٹ سے پیدا ہوکر اوتار لیا اور جو پاپ دنیا میں پھیلے ہوئے تھے ان سے لوگوں کو چھڑایا.یہ قصہ اگرچہ عیسائیوں کے مذاق کے موافق ہے مگر اس بات میں ہندوؤں نے بہت عقلمندی کی کہ عیسائیوں کی طرح اپنے اوتاروں کو سولی نہیں دیا اور نہ ان کے لعنتی ہونے کے قائل ہوئے.قرآن شریف کے بعض اشارات سے نہایت صفائی کے ساتھ معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو خدا بنانے کے موجد پہلے آریہ ورت کے برہمن ہی ہیں.اور پھر یہی خیالات یونانیوں نے ہندوؤں سے لئے.آخر اس مکروہ اعتقاد میں ان دونوں قوموں کے فضلہ خوار عیسائی بنے.اور ہندوؤں کو ایک اور بات دور کی سوجھی جو عیسائیوں کو نہیں سوجھی اور وہ یہ کہ ہندو لوگ خدائے ازلی ابدی کے قدیم قانون میں یہ بات داخل رکھتے ہیں کہ جب کبھی دنیا گناہ سے بھر گئی تو آخر ان کے پرمیشر کو یہی تدبیر خیال میں آئی کہ خود دنیا میں جنم لے کر لوگوں کو نجات دیوے.اور ایسا واقعہ صرف ایک دفعہ نہیں ہوا بلکہ ہمیشہ ضرورت کے وقتوں میں ہوتا رہا.لیکن گو عیسائیوں کا یہ تو
عقیدہ ہے کہ خدا تعالیٰ قدیم ہے اور گذشہ زمانہ کی طرف خواہ کیسے ہی اوپر سے اوپر چڑھتے جائیں اس خدا کے وجود کا کہیں ابتدا نہیں اور قدیم سے وہ خالق اور ربّ العالمین بھی ہے لیکن وہ اس بات کے قائل نہیں ہیں کہ وہ ہمیشہ سے اور غیر متناہی زمانوں سے اپنے پیارے بیٹوں کو لوگوں کے لئے سولی پر چڑھاتا رہا ہے بلکہ کہتے ہیں کہ یہ تدبیر ابھی اس کو کچھ تھوڑے عرصہ سے ہی سوجھی ہے اور ابھی بڈھے باپ کو یہ خیال آیا ہے کہ بیٹے کو سولی دلا کر دوسروں کو عذاب سے بچاوے یہ تو ظاہر ہے کہ اس بات کے ماننے سے کہ خدا قدیم اور ابد الآباد سے چلا آتا ہے.یہ دوسری بات بھی ساتھ ہی ماننی پڑتی ہے کہ اس کی مخلوقات بھی بحیثیت قدامت نوعی ہمیشہ سے ہی چلی آئی ہے اور صفات قدیمہ کے تجلیات قدیمہ کی وجہ سے کبھی ایک عالم ممکن عدم میں مختفی ہوتا چلا آیا ہے اور کبھی دوسرا عالم بجائے اس کے ظاہر ہوتا رہا ہے.اور اس کا شمار کوئی بھی نہیں کرسکتا کہ کس قدر عالموں کو خدا نے اس دنیا سے اٹھا کر دوسرے عالم بجائے اس کے قائم کئے.چنانچہ خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں یہ فرما کر کہ ہم نے آدم سے پہلے جان کو پیدا کیا تھا.اسی قدامت نوع عالم کی طرف اشارہ فرمایا ہے.لیکن عیسائیوں نے باجود بدیہی ثبوت اس بات کے کہ قدامت نوع عالم ضروری ہے پھر اب تک کوئی ایسی فہرست پیش نہیں کی جس سے معلوم ہو کہ ان غیر محدود عالموں میں جو ایک دوسرے سے بالکل بے تعلق تھے کتنی مرتبہ خدا کا فرزند سولی پر کھینچا گیا کیونکہ یہ تو ظاہر ہے کہ بموجب اصول عیسائی مذہب کے کوئی شخص بجز خدا کے فرزند کے گناہ سے خالی نہیں.پس اس صورت میں تو یہ سوال ضروری ہے کہ وہ مخلوق جو ہمارے
اس آدم سے بھی پہلے گذر چکی ہے جن کا ان بنی آدم کے سلسلہ سے کچھ تعلق نہیں ان کے گناہ کی معافی کا کیا بندوبست ہوا تھا اور کیا یہی بیٹا ان کو نجات دینے کے لئے پہلے بھی کئی مرتبہ پھانسی مل چکا ہے یا وہ کوئی دوسرا بیٹا تھا جو پہلے زمانوں میں پہلی مخلوق کے لئے سولی پر چڑھتا رہا جہاں تک ہم خیال کرتے ہیں ہمیں تو یہ سمجھ آتا ہے کہ اگر صلیب کے بغیر گناہوں کی معافی نہیں تو عیسائیوں کے خدا کے بے انتہا اور اَن گنت بیٹے ہوں گے.جو وقتاً فوقتاً ان معرکوں میں کام آئے ہوں گے.اور ہریک اپنے وقت پر پھانسی ملا ہوگا.پس ایسے خدا سے کسی بہبودی کی امید رکھنا لاحاصل ہے.جس کے خود اپنے ہی نوجوان بچے مرتے رہے.امرت سر کے مباحثہ میں بھی ہم نے یہ سوال کیا تھا کہ عیسائی یہ اقرار کرتے ہیں کہ ان کا خدا کسی کو گناہ میں ہلاک کرنا نہیں چاہتا.پھر اس صورت میں ان پر یہ اعتراض ہے کہ اس خدا نے ان شیاطین کی پلید روحوں کی نجات کے لئے کیا بندوبست کیا جن پلید روحوں کا ذکر انجیل میں موجود ہے.* کیا کوئی ایسا بیٹا بھی دنیا میں آیا جس نے شیاطین کے گناہوں کے لئے اپنی اسلامی تعلیم سے ثابت ہے کہ شیاطین بھی ایمان لے آتے ہیں چنانچہ ہمارے سید و مولیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ میرا شیطان مسلمان ہوگیا ہے.غرض ہرایک انسان کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے اور مطہر اور مقرب انسان کا شیطان ایمان لے آتا ہے مگر افسوس کہ یسوع کا شیطان ایمان نہیں لاسکا بلکہ الٹا اس کو گمراہ کرنے کی فکر میں ہوا اور ایک پہاڑی پر لے گیا اور دنیا کی دولتیں دکھلائیں اور وعدہ کیا کہ سجدہ کرنے پر یہ تمام دولتیں دے دوں گا اور شیطان کا یہ مقولہ حقیقت میں ایک بڑی پیشگوئی تھی اور اس بات کی طرف اشارہ بھی تھا کہ جب عیسائی قوم اس کو سجدہ کرے گی تو دنیا کی تمام دولتیں ان کو دی جاویں گی.سو ایسا
جان دی ہو یا شیاطین کو گناہ سے باز رکھا ہو اگر ایسا کوئی انتظام نہیں ہوا تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عیسائیوں کا خدا اس بات پر ہمیشہ راضی رہا ہے جو شیاطین کو جو عیسائیوں کے اقرار سے بنی آدم سے بھی زیادہ ہیں ہمیشہ کی جہنم میں جلا وے پھر جبکہ ایسے کسی بیٹے کا نشان نہیں دیا گیا تو اس صورت میں تو عیسائیوں کو اقرار کرنا پڑا کہ ان کے خدا نے شیاطین کو جہنم کے لئے ہی پیدا کیا ہے.غرض بے چارے عیسائی جب سے ابن مریم کو خدا بنا بیٹھے ہیں بڑی بڑی مصیبتوں میں پڑے ہوئے ہیں.کوئی ایسا دن نہیں ہوگا کہ خود انہیں کی روح ان کے اس اعتقاد کو نفرت سے نہیں دیکھتی ہوگی.پھر ایک اور مصیبت ان کو یہ پیش آئی ہے کہ اس مصلوب کی علّت غائی عند التحقیق کچھ ثابت نہیں ہوتی اور اس کے صلیب پر کھینچے جانے کا کوئی ثمرہ بپایہ ثبوت نہیں پہنچتا.کیونکہ صورتیں صرف دو ہیں.(۱) اوّل یہ کہ اس مرحوم بیٹے کے مصلوب ہونے کی علّتِ غائی یہ قرار دیں کہ تا اپنے ماننے والوں کو گناہ کرنے میں دلیر کرے اور اپنے کفارہ کے سہارے سے خوب زور شور سے فسق و فجور اور ہر یک قسم کی بدکاری پھیلاوے.سو یہ صورت تو ببداہت نامعقول اور شیطانی طریق ہے اور میرے خیال میں دنیا میں کوئی بھی ایسا نہیں ہوگا کہ اس فاسقانہ طریق کو پسند کرے اور ایسے کسی مذہب کے بانی کو نیک قرار دے جس نے اس طرح پر عام آدمیوں ہی ظہور میں آیا جن کے پیشوا نے خدا کہلا کر پھر شیطان کی پیروی کی یعنی اس کے پیچھے ہولیا ان کا شیطان کو سجدہ کرنا کیا بعید تھا.غرض عیسائیوں کی دولتیں درحقیقت اسی سجدہ کی وجہ سے ہیں جو انہوں نے شیطان کو کیا اور ظاہر ہے کہ شیطانی وعدہ کے موافق سجدہ کے بعد عیسائیوں کو دنیا کی دولتیں دی گئیں.منہ
کو گناہ کرنے کی ترغیب دی ہو.بلکہ تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ اس طرح کا فتویٰ وہی لوگ دیتے ہیں جو درحقیقت ایمان اور نیک چلنی سے محروم رہ کر اپنے اغراض نفسانی کی وجہ سے دوسروں کو بھی بدکاریوں کے جنم میں ڈالنا چاہتے تھے.اور یہ لوگ درحقیقت ان نجومیوں کے مشابہ ہیں جو ایک شارع عام میں بیٹھ کر راہ چلتے لوگوں کو پھسلاتے اور فریب دیتے ہیں اور ایک ایک پیسہ لے کر بے چارے حمقاء کو بڑے تسلی بخش الفاظ میں خوشخبری دیتے ہیں کہ عنقریب ان کی ایسی ایسی نیک قسمت کھلنے والی ہے اور ایک سچے محقق کی صورت بنا کر ان کے ہاتھ کے نقوش اور چہرہ کے خط و خال کو بہت توجہ سے دیکھتے بھالتے ہیں گویا وہ بعض نشانوں کا پتہ لگا رہے ہیں اور پھر ایک نمائشی کتاب کے ورقوں کو جو صرف اسی فریب دہی کے لئے آگے دھری ہوتی ہے الٹ پلٹ کر یقین دلاتے ہیں کہ درحقیقت پوچھنے والے کا ایک بڑا ہی ستارہ قسمت چمکنے والا ہے غالباً کسی ملک کا بادشاہ ہو جائے گا ورنہ وزارت تو کہیں نہیں گئی.اور یا یہ لوگ جو کسی کو باوجود اس کی دائمی ناپاکیوں کے خدا کا مورد فضل بنانا چاہتے ہیں ان کیمیا گروں کی مانند ہیں جو ایک سادہ لوح مگر دولت مند کو دیکھ کر طرح طرح کی لاف زنیوں سے شکار کرنا چاہتے ہیں اور اِدھر اُدھر کی باتیں کرتے کرتے پہلے آنے والے کیمیا گروں کی مذمت کرنا شروع کردیتے ہیں کہ جھوٹے بدذات ناحق اچکّوں کے طور پر لوگوں کا مال فریب سے کھسکا کر لے جاتے ہیں اور پھر آخر بات کو کشاں کشاں اس حد تک پہنچاتے ہیں کہ صاحبو میں نے اپنے پچاس یا ساٹھ برس کی عمر میں جس کو کیمیا گری کا مدعی دیکھا جھوٹا ہی پایا.ہاں میرے گورو بیکنٹھ باشی سچے رسائنی تھے کروڑہا روپیہ کا دان کر گئے مجھے خوش نصیبی
سے باراں برس تک ان کی خدمت کا شرف حاصل ہوا اور پھل پایا.پھل پانے کا نام سن کر ایک جاہل بول اٹھتا ہے کہ باباجی تب تو آپ نے ضرور رسائن کا نسخہ گورو جی سے سیکھ لیا ہوگا یہ بات سن کر بابا جی کچھ ناراض ہوکر تیوری چڑھا کر بولتے ہیں کہ میاں اس بات کا نام نہ لو ہزاروں لوگ جمع ہو جائیں گے ہم تو لوگوں سے چھپ کر بھاگتے پھرتے ہیں.غرض ان چند فقروں سے ہی جاہل دام میں آجاتے ہیں پھر تو شکار دام افتادہ کو ذبح کرنے کیلئے کوئی بھی دقّت باقی نہیں رہتی خلوت میں راز کے طور پر سمجھاتے ہیں کہ درحقیقت تمہاری ہی خوش قسمتی ہمیں ہزاروں کوسوں سے کھینچ لائی ہے اور اس بات سے ہمیں خود بھی حیرانی ہے کہ کیونکر یہ سخت دل تمہارے لئے نرم ہوگیا اب جلدی کرو اور گھر سے یا مانگ کر دس ہزار کا طلائی زیور لے آؤ ایک ہی رات میں دہ چند ہو جائے گا مگر خبر دار کسی کو میری اطلاع نہ دینا کسی اور بہانہ سے مانگ لینا قصہ کو تاہ یہ کہ آخر زیور لے کر اپنی راہ لیتے ہیں اور وہ دیوانے د۱۰ہ چند کی خواہش کرنے والے اپنی جان کو روتے رہ جاتے ہیں یہ اس طمع کی شامت ہوتی ہے جو قانون قدرت سے غفلت کرکے انتہاء تک پہنچائی جاتی ہے مگر میں نے سنا ہے کہ ایسے ٹھگوں کو یہ ضرورہی کہنا پڑتا ہے کہ جس قدر ہم سے پہلے آئے یا بعد میں آویں گے یقیناً سمجھو کہ وہ سب فریبی اور بٹمار اور ناپاک اور جھوٹے اور اس نسخہ سے بے خبر ہیں.ایسا ہی عیسائیوں کی پٹری بھی جم نہیں سکتی جب تک کہ حضرت آدم سے لے کر اخیر تک تمام مقدس نبیوں کو پاپی اور بدکار نہ بنالیں *.*نوٹ: عیسائیوں کی عقل اور سمجھ پر افسوس ہے کہ انہوں نے اپنے یسوع کو خدا بنا کر اس کی ذات کو کچھ فائدہ نہیں
(۲) دوسری صورت اس قابل رحم بیٹے کے مصلوب ہونے کی یہ ہے کہ اس کے سولی ملنے کی یہ علّت غائی قرار دی جائے کہ اس کی سولی پر ایمان لانے والے ہریک قسم کے گناہ اور بدکاریوں سے بچ جائیں گے اور ان کے نفسانی جذبات ظہور میں نہ آنے پائیں گے مگر افسوس کہ جیسا کہ پہلی صورت خلاف تہذیب اور بدیہی البطلان ثابت ہوئی تھی ایسا ہی یہ صورت بھی کھلے کھلے طور پر باطل ہی ثابت ہوئی ہے کیونکہ اگر فرض کیا جائے کہ یسوع کا کفارہ ماننے میں ایک ایسی خاصیت ہے کہ اس پر سچا ایمان لانے والا فرشتہ سیرت بن جاتا ہے اور پھر بعدازاں اس کے دل میں گناہ کا خیال ہی نہیں آتا تو تمام گذشتہ نبیوں کی نسبت کہنا پڑے گا کہ وہ یسوع کی سولی اور کفارہ پر سچا ایمان نہیں لائے تھے کیونکہ انہوں نے تو بقول عیسائیاں بدکاریوں میں حد ہی کر دی.کسی نے ان میں سے بت پرستی کی اور کسی نے ناحق کا خون کیا اور کسی نے اپنی بیٹیوں سے بدکاری کی اور بالخصوص یسوع کے دادا صاحب داؤد نے تو سارے بُرے کام کئے ایک بے گناہ کو اپنی شہوت رانی کے لئے فریب سے قتل کرایا اور دلالہ عورتوں کو بھیج کر اس کی جورو کو منگوایا اور اس کو شراب پلائی اور اس سے زنا کیا اور بہت سا مال حرام کاری میں ضائع کیا اور تمام عمر سو۱۰۰ تک بیوی رکھی اور یہ حرکت بھی بقول عیسائیاں زنا میں داخل تھی اور عجیب تریہ کہ روح القدس بھی ہر روز اس پر نازل ہوتا تھا اور زبور بڑی سرگرمی سے اتر رہی تھی مگر پہنچایا بلکہ راستبازوں کے سامنے اس کو شرمندہ کیا بہتر تھا کہ اس کی روح کو ثواب پہنچانے کے لئے صدقہ دیتے اس کے لئے دعائیں کرتے تا اس کی عاقبت کے لئے بھلائی ہوتی.مشت خاک کو خدا بنانے میں کیا حاصل تھا.منہ
افسوس کہ نہ تو روح القدس نے اور نہ یسوع کے کفارہ پر ایمان لانے نے بدکاریوں سے اس کو روکا آخر انہیں بدعملیوں میں جان دی اور اس سے عجیب تر یہ کہ یہ کفارہ یسوع کی دادیوں اور نانیوں کو بھی بدکاری سے نہ بچا سکا حالانکہ ان کی بدکاریوں سے یسوع کے گو ہر فطرت پر داغ لگتا تھا اور یہ دادیاں نانیاں صرف ایک دو نہیں بلکہ تین ہیں.چنانچہ یسوع کی ایک بزرگ نانی جو ایک طور سے دادی بھی تھی یعنی راحاب کسبی یعنی کنجری تھی دیکھو یشوع ۲.۱.اور دوسری نانی جو ایک طور سے دادی بھی تھی.اس کا نام تمر ہے.یہ خانگی بدکار عورتوں کی طرح حرام کار تھی.دیکھو پیدائش ۳۸.۱۶ سے ۳۰.اور ایک نانی یسوع صاحب کی جو ایک رشتہ سے دادی بھی تھی بنت سبع کے نام سے موسوم ہے.یہ وہی پاک دامن تھی جس نے داؤد کے ساتھ زنا کیا تھا.* دیکھو ۲سموئیل ۱۱.۲ اب ظاہر ہے کہ ان دادیوں اور نانیوں کو یسوع کے کفارہ کی ضرور اطلاع دی گئی ہوگی اور اس پر ایمان لائی ہوں گی کیونکہ یہ تو عیسائیوں کا اصول ہے کہ پہلے نبیوں اور ان کی امت کو بھی یہی تعلیم کفارہ کی دی گئی تھی اور اسی پر ایمان لاکر ان کی نجات ہوئی.پس اگر یسوع کے مصلوب ہونے کا یہ اثر سمجھا جائے کہ اس کی مصلوبیت پر ایمان لاکر گناہ سے انسان بچ جاتا ہے تو ہمارے سید و مولیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میری والدہ سے لے کر حوّا تک میری ماؤں کے سلسلہ میں کوئی عورت بدکار اور زانیہ نہیں اور نہ مرد زانی اور بدکار ہے لیکن بقول عیسائیوں کے ان کے خدا صاحب کی پیدائش میں تین زنا کار عورتوں کا خون ملا ہوا ہے.حالانکہ توریت میں جو کچھ زانیہ عورتوں کی اولاد کی نسبت لکھا ہے وہ کسی پر پوشیدہ نہیں.منہ
چاہئے تھا کہ یسوع کی دادیاں اور نانیاں زنا کاریوں اور حرام کاریوں سے بچائی جاتیں مگر جس حالت میں تمام پیغمبر باوجودیکہ بقول عیسائیاں یسوع کی خودکشی پر ایمان لاتے تھے بدکاریوں سے نہ بچ سکے اور نہ یسوع کی دادیاں نانیاں بچ سکیں تو اس سے صاف طور پر ثابت ہوگیا کہ یہ جھوٹا کفارہ کسی کو نفسانی جذبات سے بچا نہیں سکتا اور خود مسیح کو بھی بچا نہ سکا دیکھو وہ کیسے شیطان کے پیچھے * پیچھے چلا گیا.حالانکہ اس کو جانا مناسب نہ تھا اور غالباً یہی آج کل کے یورپین فلاسفر باوجود عیسائی ہونے کے اس بات کو نہیں مانتے کہ درحقیقت یسوع کو شیطان پھسلا کر ایک پہاڑی پر لے گیا تھا کیونکہ وہ لوگ شیطان کے تجسم کے قائل نہیں بلکہ خود شیطان کے وجود سے ہی منکر ہیں لیکن درحقیقت علاوہ خیالات ان فلاسفروں کے ایک اعتراض تو ضرور ہوتا ہے کہ اگر یہ واقعہ شیطان کی رفاقت کا یہودیوں کے پہاڑوں اور گذر گاہوں میں ہوتا تو ضرور تھا کہ نہ صرف یسوع بلکہ کئی یہودی بھی اس شیطان کو دیکھتے اور کچھ شک نہیں کہ شیطان معمولی انسانوں کی طرح نہیں ہوگا بلکہ ایک عجیب و غریب صورت کا جاندار ہوگا جو دیکھنے والوں کو تعجب میں ڈالتا ہوگا.پس اگر درحقیقت شیطان یسوع کو بیداری میں دکھائی دیا تھا تو چاہئے تھا کہ اس کو دیکھ کر ہزارہا یہودی وغیرہ اس جگہ جمع ہو جاتے اور ایک مجمع اکٹھا ہو جاتا لیکن ایسا وقوع میں نہیں آیا.اس لئے یورپین محقق اس کو کوئی خارجی واقعہ قبول نہیں کرسکتے بلکہ وہ ایسے ہی بے ہودہ تخیلات کی وجہ سے جن میں سے خدائی کا دعویٰ بھی ہے انجیل کو دور سے سلام کرتے ہیں چنانچہ حال میں ایک یورپین عالم نے عیسائیوں کی انجیل مقدس کی نسبت یہ رائے ظاہر کی ہے کہ میری رائے میں کسی دانشمند آدمی کو اس بات کے یقین دلانے کو کہ انجیل انسان کی بناوٹ بلکہ وحشیانہ ایجاد ہے صرف اسی قدر ضرورت ہے کہ وہ انجیل کو پڑھے پھر صاحب بہادر یہ فرماتے ہیں کہ تم انجیل کو اس طرح پڑھو جیسے کہ تم کسی اور کتاب کو پڑھتے ہو.اور اس کی نسبت ایسے خیالات کرو جیسے کہ اور کتابوں کی نسبت کرتے ہو اپنی آنکھوں سے تعظیم کی پٹی نکال دو اور اپنے دل سے خوف کے
حرکت تھی.جس کی وجہ سے وہ ایسا نادم ہوا کہ جب ایک شخص نے نیک کہا تو بھوت کو بھگا دو اور دماغ اوہام سے خالی کرو تب انجیل مقدس کو پڑھو تو تم کو تعجب ہوگا کہ تم نے ایک لحظہ کے لئے بھی کیونکر اس جہالت اور ظلم کے مصنف کو عقلمند اور نیک اور پاک خیال کیا تھا ایسا ہی اور بہت سے فلاسفر سائنس کے جاننے والے جو انجیل کو نہایت ہی کراہت سے دیکھتے ہیں وہ انہیں ناپاک تعلیموں کی وجہ سے متنفر ہوگئے *جن کو ماننا ایک عقلمند کے لئے درحقیقت نہایت درجہ جائے عار ہے.مثلاً یہ ایک جھوٹا قصہ کہ ایک باپ ہے جو سخت مغلوب الغضب اور سب کو ہلاک کرنا چاہتا ہے اور ایک بیٹا ہے جو نہایت رحیم ہے جس نے باپ کے مجنونانہ غضب کو اس طرح لوگوں سے ٹال دیا ہے کہ آپ سولی پر چڑھ گیا اب بے چارے محقق یورپین ایسی بے ہودہ باتوں کو کیونکر مان لیں ایسا ہی عیسائیوں کی یہ سادہ لوحی کے خیال کہ خدا کو تین جسم پر منقسم کر دیا.ایک وہ جسم جو آدمی کی شکل میں ہمیشہ رہے گا جس کا نام ابن اللہ ہے.دوسرے وہ جسم جو کبوتر کی طرح ہمیشہ رہے گا جس کا نام روح القدس ہے.تیسرے وہ جسم جس کے داہنے ہاتھ بیٹا جا بیٹھا ہے.اب کوئی عقلمند ان اجسام ثلاثہ کو کیونکر قبول کرے لیکن شیطان کی ہمراہی کا الزام یورپین فلاسفروں کے نزدیک کچھ کم ہنسی کا باعث نہیں.بہت کوششوں کے بعد یہ تاویلیں پیش ہوتی ہیں کہ یہ حالات یسوع کے دماغی قویٰ کے اپنے ہی تخیلات تھے اور اس بات کو بھی مانتے ہیں کہ تندرستی اور صحت کی حالت میں ایسے مکروہ تخیلات پیدا نہیں ہوسکتے.بہتوں کو اس عیسائیوں میں جس قدر کوئی فلسفہ کے مینار پر پہنچتا ہے اسی قدر انجیل اور عیسائی مذہب سے بیزار ہوجاتا ہے.یہاں تک کہ ان دنوں میں ایک میم صاحبہ نے بھی عیسائی عقیدہ کے رد میں ایک رسالہ شائع کیا ہے مگر اسلامی فلاسفروں کا اس کے برعکس حال ہے.بو علی سینا جو رئیس فلاسفہ اور بدمذہب اور ملحد کر کے مشہور ہے وہ اپنی کتاب اشارات کے اخیر میں لکھتا ہے کہ اگرچہ حشر جسمانی پر دلائل فلسفیہ قائم نہیں بلکہ اس کے برعکس پر قائم ہوتے ہیں مگر چونکہ مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے اس لئے ہم اس پر ایمان لاتے ہیں.منہ
اس نے روکا کہ مجھے کیوں نیک کہتا ہے.حقیقت میں ایسا شخص جو شیطان کے بات کی ذاتی تحقیقات ہے کہ مرگی کی بیماری کے مبتلا اکثر شیاطین کو اسی طرح دیکھا کرتے ہیں وہ بعینہٖ ایسا ہی بیان کیا کرتے ہیں کہ ہمیں شیطان فلاں فلاں جگہ لے گیا اور اور یہ یہ عجائبات دکھلائے اور مجھے یاد ہے کہ شاید چونتیس برس کا عرصہ گذرا ہوگا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک جگہ شیطان سیاہ رنگ اور بدصورت کھڑا ہے.اول اس نے میری طرف توجہ کی اور میں نے اس کو منہ پر طمانچہ مار کر کہا کہ دور ہو اے شیطان تیرا مجھ میں حصہ نہیں اور پھر وہ ایک دوسرے کی طرف گیا اور اس کو اپنے ساتھ کر لیا اور جس کو ساتھ کر لیا اس کو میں جانتا تھا اتنے میں آنکھ کھل گئی اسی دن یا اس کے بعد اس شخص کو مرگی پڑی جس کو میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ شیطان نے اس کو ساتھ کر لیا تھا اور صرع کی بیماری میں گرفتار ہوگیا اس سے مجھے یقین ہوا کہ شیطان کی ہمراہی کی تعبیر مرگی ہے پس یہ نہایت لطیف نکتہ اور بہت صاف اور عاقلانہ رائے ہے کہ یسوع دراصل مرگی کی بیماری میں مبتلا تھا اور اسی وجہ سے ایسی خوابیں بھی دیکھا کرتا تھا اور یہودیوں کا یہ الزام کہ تو بعل زبول کی مدد سے ایسے کام کرتا ہے اس رائے کا مؤید اور بہت تسکین بخش ہے کیونکہ بعل زبول بھی شیطان کا نام ہے اور یہودیوں کی بات اس وجہ سے بھی درست اور قرین قیاس معلوم ہوتی ہے کہ جن لوگوں کو شیطان کا سخت آسیب ہوجاتا ہے اور شیطان ان سے محبت کرنے لگتا ہے تو گو ان کی اپنی مرگی وغیرہ اچھی نہیں ہوتی مگر دوسروں کو اچھا کر سکتے ہیں کیونکہ شیطان ان سے محبت کرتا ہے اور ان سے جدا ہونا نہیں چاہتا مگر نہایت محبت کی وجہ سے ان کی باتیں مان لیتا ہے اور دوسروں کو ان کی خاطر سے شیطانی مرضوں سے نجات دیتا ہے اور ایسے عامل ہمیشہ شراب اور پلید چیزیں استعمال کرتے رہتے ہیں اور اول درجہ کے شرابی اور کھاؤ پیو ہوتے ہیں.چنانچہ تھوڑا عرصہ گذرا ہے کہ ایک شخص اسی طرح مرض بے ہوشی میں گرفتار تھا اور کہتے ہیں کہ وہ دوسرے لوگوں کے جنات کو نکال دیا کرتا تھا.غرض یسوع کا یہ واقعہ شیطان کے ہمراہ کا مرض صرع پر صاف دلیل ہے اور ہمارے پاس کئی وجوہ ہیں جن کے مفصل لکھنے کی ابھی ضرورت نہیں اور یقین ہے کہ محقق عیسائی
پیچھے پیچھے چلا گیا کیونکر جرأت کرسکتا ہے کہ اپنے تئیں نیک کہے یہ بات یقینی ہے کہ یسوع نے اپنے خیال سے اور بعض اور باتوں کی وجہ سے بھی اپنے تئیں نیک کہلانے سے کنارہ کشی ظاہر کی مگر افسوس کہ اب عیسائیوں نے نہ صرف نیک قرار دے دیا بلکہ خدا بنا رکھا ہے.غرض کفارہ مسیح کی ذات کو بھی کچھ فائدہ نہ پہنچا سکا اور تکبر اور خودبینی جو تمام بدیوں کی جڑ ہے وہ تو یسوع صاحب کے ہی حصہ میں آئی ہوئی معلوم ہوتی ہے کیونکہ اس نے آپ خدا بن کر سب نبیوں کو رہزن اور بٹمار اور ناپاک حالت کے آدمی قرار دیا ہے حالانکہ یہ اقرار بھی اس کے کلام سے نکلتا ہے کہ وہ خود بھی نیک نہیں ہے مگر افسوس کہ تکبر کا سیلاب اس کی تمام حالت کو برباد کر گیا ہے کوئی بھلا آدمی جو پہلے ہی ہماری اس رائے سے اتفاق رکھتے ہیں انکار نہیں کریں گے اور جو نادان پادری انکار کریں تو ان کو اس بات کا ثبوت دینا چاہئے کہ یسوع کا شیطان کے ہمراہ جانا درحقیقت بیداری کا ایک واقعہ ہے* اور صرع وغیرہ کے لحوق کا نتیجہ نہیں مگر ثبوت میں معتبر گواہ پیش کرنے چاہئیں جو رویت کی گواہی دیتے ہوں اور معلوم ہوتا ہے کہ کبوتر کا اترنا اور یہ کہنا کہ تو میرا پیارا بیٹا ہے درحقیقت یہ بھی ایک مرگی کا دورہ تھا جس کے ساتھ ایسے تخیلات پیدا ہوئے بات یہ ہے کہ کبوتر کا رنگ سفید ہوتا ہے اور بلغم کا رنگ بھی سفید ہوتا ہے اور مرگی کا مادہ بلغم ہی ہوتا ہے سو بلغم کبوتر کی شکل پر نظر آگئی اور یہ جو کہا کہ تو میرا بیٹا ہے.اس میں بھید یہ ہے کہ درحقیقت مصروع مرگی کا بیٹا ہی ہوتا ہے.اسی لئے مرگی کو فن طبابت میں ام الصبیان کہتے ہیں یعنی بچوں کی ماں.اور ایک مرتبہ یسوع کے چاروں حقیقی بھائیوں نے اس وقت کی گورنمنٹ میں درخواست بھی دی تھی کہ یہ شخص دیوانہ ہوگیا ہے اس کا کوئی بندوبست کیا جاوے یعنی عدالت کے جیل خانہ میں داخل کیا جاوے تاکہ وہاں کے دستور کے موافق اس کا علاج ہو تو یہ درخواست بھی صریح اس بات پر دلیل ہے کہ یسوع درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہو گیا تھا.منہ *سوال یہ ہے کہ شیطان کو کس کس نے یسوع کے ساتھ دیکھا.
گذشتہ بزرگوں کی مذمت نہیں کرتا لیکن اس نے پاک نبیوں کو رہزنوں اور بٹماروں کے نام سے موسوم کیا ہے اس کی زبان پر دوسروں کے لئے ہر وقت بے ایمان حرام کار کا لفظ چڑھا ہوا ہے کسی کی نسبت ادب کا لفظ استعمال نہیں کیا کیوں نہ ہو خدا کا فرزند جو ہوا.اور پھر جب دیکھتے ہیں کہ یسوع کے کفارہ نے حواریوں کے دلوں پر کیا اثر کیا.کیا وہ اس پر ایمان لاکر گناہ سے باز آگئے تو اس جگہ بھی سچی پاکیزگی کا خانہ خالی ہی معلوم ہوتا ہے.یہ تو ظاہر ہے کہ وہ لوگ سولی ملنے کی خبر کو سن کر ایمان لاچکے تھے لیکن پھر بھی نتیجہ یہ ہوا کہ یسوع کی گرفتاری پر پطرس نے سامنے کھڑے ہوکر اس پر لعنت بھیجی باقی سب بھاگ گئے اور کسی کے دل میں اعتقاد کا نور باقی نہ رہا.پھر بعد اس کے گناہ سے رکنے کا اب تک یہ حال ہے کہ خاص یورپ کے محققین کے اقراروں سے یہ بات ثابت ہے کہ یورپ میں حرام کاری کا اس قدر زور ہے کہ خاص لنڈن میں ہر سال ہزاروں حرامی بچے پیدا ہوتے ہیں اور اس قدر گندے واقعات یورپ کے شائع ہوئے ہیں کہ کہنے اور سننے کے لائق نہیں.شراب خواری کا اس قدر زور ہے کہ اگر ان دوکانوں کو ا یک خط مستقیم میں باہم رکھ دیا جاوے تو شاید ایک مسافر کی دو منزل طے کرنے تک بھی وہ دوکانیں ختم نہ ہوں.عبادات سے فراغت ہے.اور دن رات سوا عیاشی اور دنیاپرستی کے کام نہیں پس اس تمام تحقیقات سے ثابت ہوا کہ یسوع کے مصلوب ہونے سے اس پر ایمان لانے والے گناہ سے رک نہیں سکے* بلکہ جیسا کہ بند ٹوٹنے یسوع کا مصلوب ہونا اگر اپنی مرضی سے ہوتا تو خود کشی اور حرام کی موت تھی اور خلاف مرضی کی حالت میں کفارہ نہیں ہو سکتا اور یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں لکھ سکا کہ لوگ جانتے تھے
سے ایک تیز دھار دریا کا پانی اردگرد کے دیہات کو تباہ کر جاتا ہے.ایسا ہی کفارہ پر ایمان لانے والوں کا حال ہورہا ہے اور میں جانتا ہوں کہ عیسائی لوگ اس پر زیادہ بحث نہیں کریں گے کیونکہ جس حالت میں ان نبیوں کو جن کے پاس خدا کا فرشتہ آتا تھا یسوع کا کفارہ بدکاریوں سے روک نہ سکا تو پھر کیونکر تاجروں اور پیشہ وروں اور خشک پادریوں کو ناپاک کاموں سے روک سکتا ہے غرض عیسائیوں کے خدا کی کیفیت یہ ہے جو ہم بیان کر چکے.تیسرا مذہب ان دو مذہبوں کے مقابل پر جن کا ابھی ہم ذکر کر چکے ہیں اسلام ہے اس مذہب کی خدا شناسی نہایت صاف صاف اور انسانی فطرت کے مطابق ہے اگر تمام مذہبوں کی کتابیں نابود ہوکر ان کے سارے تعلیمی خیالات اور تصورات بھی محو ہو جائیں تب بھی وہ خدا جس کی طرف قرآن رہنمائی کرتا ہے آئینہ قانون قدرت میں صاف صاف نظر آئے گا اور اس کی قدرت اور حکمت سے بھری ہوئی صورت ہریک ذرّہ میں چمکتی ہوئی دکھائی دے گی.غرض وہ خدا جس کا پتہ قرآن شریف بتلاتا ہے اپنی موجودات پر فقط قہری حکومت نہیں رکھتا بلکہ موافق آیت کریمہ۱ کے ہریک ذرہ ذرہ اپنی طبیعت اور روحانیت سے اس کا حکم بردار ہے اس کی طرف جھکنے کے لئے ہریک طبیعت میں ایک کشش پائی جاتی ہے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتدا ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے.چنانچہ خدا ئی کا دعویٰ شراب خواری کا ایک بد نتیجہ ہے.منہ
اس کشش سے ایک ذرہ بھی خالی نہیں اور یہ ایک بڑی دلیل اس بات پر ہے کہ وہ ہریک چیز کا خالق ہے کیونکہ نور قلب اس بات کو مانتا ہے کہ وہ کشش جو اس کی طرف جھکنے کے لئے تمام چیزوں میں پائی جاتی ہے وہ بلاشبہ اسی کی طرف سے ہے جیسا کہ قرآن شریف نے اس آیت میں اسی بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ ۱ یعنی ہریک چیز اس کی پاکی اور اس کے محامد بیان کر رہی ہے.اگر خدا ان چیزوں کا خالق نہیں تھا تو ان چیزوں میں خدا کی طرف کشش کیوں پائی جاتی ہے.ایک غور کرنے والا انسان ضرور اس بات کو قبول کر لے گا کہ کسی مخفی تعلق کی وجہ سے یہ کشش ہے پس اگر وہ تعلق خدا کا خالق ہونا نہیں تو کوئی آریہ وغیرہ اس بات کا جواب دیں کہ اس تعلق کی وید وغیرہ میں کیا ماہیت لکھی ہے اور اس کا کیا نام ہے.کیا یہی سچ ہے کہ خدا صرف زبردستی ہریک چیز پر حکومت کررہا ہے اور ان چیزوں میں کوئی طبعی قوّت اور شوق خدا تعالیٰ کی طرف جھکنے کا نہیں ہے.معاذ اللہ ہرگز ایسا نہیں بلکہ ایسا خیال کرنا نہ صرف حماقت بلکہ پرلے درجہ کی خباثت بھی ہے مگر افسوس کہ آریوں کے وید نے خدا تعالیٰ کی خالقیت سے انکار کر کے اس روحانی تعلق کو قبول نہیں کیا جس پر طبعی اطاعت ہریک چیز کی موقوف ہے اور چونکہ دقیق معرفت اور دقیق گیان سے وہ ہزاروں کوس دور تھے.لہٰذا یہ سچا فلسفہ ان سے پوشیدہ رہا ہے کہ ضرور تمام اجسام اور ارواح کو ایک فطرتی تعلق اس ذات قدیم سے پڑا ہوا ہے اور خدا کی حکومت صرف بناوٹ اور زبردستی کی حکومت نہیں بلکہ ہریک چیز اپنی روح سے اس کو سجدہ کر رہی ہے کیونکہ ذرہ ذرہ اس کے بے انتہا احسانوں میں مستغرق اور اس کے ہاتھ سے نکلا ہوا ہے مگر
افسوس کہ تمام مخالف مذہب والوں نے خدا تعالیٰ کے وسیع دریائے قدرت اور رحمت اور تقدس کو اپنی تنگ دلی کی وجہ سے زبردستی روکنا چاہا ہے اور انہیں وجوہ سے ان کے فرضی خداؤں پر کمزوری اور ناپاکی اور بناوٹ اور بے جا غضب اور بے جا حکومت کے طرح طرح کے داغ لگ گئے ہیں لیکن اسلام نے خدا تعالیٰ کی صفات کاملہ کی تیز رو دھاروں کو کہیں نہیں روکا وہ آریوں کی طرح اس عقیدہ کی تعلیم نہیں دیتا کہ زمین و آسمان کی روحیں اور ذرات اجسام اپنے اپنے وجود کے آپ ہی خدا ہیں اور جس کا پرمیشر نام ہے وہ کسی نامعلوم سبب سے محض ایک راجہ کے طور پر ان پر حکمران ہے اور نہ عیسائی مذہب کی طرح یہ سکھلاتا ہے کہ خدا نے انسان کی طرح ایک عورت کے پیٹ سے جنم لیا اور نہ صرف نو مہینہ تک خون حیض کھا کر ایک گنہگار جسم سے جو بنت سبع اور تمر اور راحاب جیسی حرام کار عورتوں کے خمیر سے اپنی فطرت میں ابنیت کا حصہ رکھتا تھا خون اور ہڈی اور گوشت کو حاصل کیا بلکہ بچپن کے زمانہ میں جو جو بیماریوں کی صعوبتیں ہیں جیسے خسرہ چیچک دانتوں کی تکالیف وغیرہ تکلیفیں وہ سب اٹھا ئیں اور بہت سا حصہ عمر کا معمولی انسانوں کی طرح کھو کر آخر موت کے قریب پہنچ کر خدائی یاد آگئی مگر چونکہ صرف دعویٰ ہی دعویٰ تھا اور خدائی طاقتیں ساتھ نہیں تھیں اس لئے دعویٰ کے ساتھ ہی پکڑا گیا بلکہ اسلام ان سب نقصانوں اور ناپاک حالتوں سے خدائے حقیقی ذوالجلال کو منزہ اور پاک سمجھتا ہے اور اس وحشیانہ غضب سے بھی اس کی ذات کو برتر قرار دیتا ہے کہ جب تک کسی کے گلے میں پھانسی کا رسہ نہ ڈالے تب تک اپنے بندوں کے بخشنے کے لئے کوئی سبیل اس کو یاد نہ آوے اور خدا تعالیٰ کے وجود اور
صفات کے بارے میں قرآن کریم یہ سچی اور پاک اور کامل معرفت سکھاتا ہے کہ اس کی قدرت اور رحمت اور عظمت اور تقدس بے انتہا ہے اور یہ کہنا قرآنی تعلیم کے رو سے سخت مکروہ گناہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی قدرتیں اور عظمتیں اور رحمتیں ایک حد پر جاکر ٹھہر جاتی ہیں یا کسی موقعہ پر پہنچ کر اس کا ضعف اسے مانع آجاتا ہے بلکہ اس کی تمام قدرتیں اس مستحکم قاعدہ پر چل رہی ہیں کہ باستثنا ان امور کے جو اس کے تقدس اور کمال اور صفات کاملہ کے مخالف ہیں یا اس کے مواعید غیر متبدلہ کے منافی ہیں باقی جو چاہتا ہے کرسکتا ہے مثلاً یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ اپنی قدرت کاملہ سے اپنے تئیں ہلاک کرسکتا ہے کیونکہ یہ بات اس کی صفت قدیم حیّ و قیّوم ہونے کے مخالف ہے.وجہ یہ کہ وہ پہلے ہی اپنے فعل اور قول میں ظاہر کرچکا ہے کہ وہ ازلی ابدی اور غیر فانی ہے اور موت اس پر جائز نہیں.ایسا ہی یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ وہ کسی عورت کے رحم میں داخل ہوتا اور خون حیض کھاتا اور قریباً نو ماہ پورے کر کے سیر ڈیڑھ سیر کے وزن پر عورتوں کی پیشاب گاہ سے روتا چلاتا پیدا ہو جاتا ہے.اور پھر روٹی کھاتا اور پاخانہ جاتا اور پیشاب کرتا اور تمام دکھ اس فانی زندگی کے اٹھاتا ہے اور آخر چند ساعت جان کُندنی کا عذاب اٹھا کر اس جہان فانی سے رخصت ہو جاتا ہے کیونکہ یہ تمام امور نقصان اور منقصت میں داخل ہیں اور اس کے جلال قدیم اور کمال تام کے برخلاف ہیں.پھر یہ بھی جاننا چاہیئے کہ چونکہ اسلامی عقیدہ میں درحقیقت خدا تعالیٰ تمام مخلوقات کا پیدا کرنے والا ہی ہے.اور کیا ارواح اور کیا اجسام سب اسی کے پیدا کردہ ہیں اور اسی کی قدرت سے ظہور پذیر ہوئے ہیں لہٰذا قرآنی
عقیدہ یہ بھی ہے کہ جیسا کہ خدا تعالیٰ ہر ایک چیز کا خالق اور پیدا کنندہ ہے اسی طرح وہ ہر ایک چیز کا واقعی اور حقیقی طور پر قیّوم بھی ہے یعنی ہر ایک چیز کا اسی کے وجود کے ساتھ بقا ہے اور اس کا وجود ہریک چیز کے لئے بمنزلہ جان ہے اور اگر اس کا عدم فرض کر لیں تو ساتھ ہی ہریک چیز کا عدم ہوگا.غرض ہریک وجود کے بقا اور قیام کے لئے اس کی معیت لازم ہے لیکن آریوں اور عیسائیوں کا یہ اعتقاد نہیں ہے آریوں کا اس لئے کہ وہ خدا تعالیٰ کو ارواح اور اجسام کا خالق نہیں جانتے اور ہریک چیز سے ایسا تعلق اس کا نہیں مانتے جس سے ثابت ہو کہ ہریک چیز اسی کی قدرت اور ارادہ کا نتیجہ ہے اور اس کی مشیت کے لئے بطور سایہ کے ہے بلکہ ہریک چیز کا وجود ایسے طور سے مستقل خیال کرتے ہیں جس سے سمجھا جاتا ہے کہ ان کے زعم میں تمام چیزیں اپنے وجود میں مستقل طور پر قدیم اور انادی ہیں پس جبکہ یہ تمام موجود چیزیں ان کے خیال میں خدا تعالیٰ کی قدرت سے نکل کر قدرت کے ساتھ قائم نہیں تو بلاشبہ یہ سب چیزیں ہندوؤں کے پرمیشر سے ایسی بے تعلق ہیں کہ اگر ان کے پرمیشر کا مرنا بھی فرض کر لیں تب بھی روحوں اور جسموں کا کچھ بھی حرج نہیں کیونکہ ان کا پرمیشر صرف معمار کی طرح ہے اور جس طرح اینٹ اور گارہ معمار کی ذاتی قدرت کے ساتھ قائم نہیں تا ہریک حال میں اس کے وجود کا تابع ہو.یہی حال ہندوؤں کے پرمیشر کی چیزوں کا ہے سو جیسا کہ معمار کے مر جانے سے ضروری نہیں ہوتا کہ جس قدر اس نے اپنی عمر میں عمارتیں بنائی ہوں وہ ساتھ ہی گر جائیں ایسا ہی یہ بھی ضرور نہیں کہ ہندوؤں کے پرمیشر کے مرجانے سے کچھ بھی صدمہ دوسری چیزوں کو پہنچے کیونکہ وہ ان کا قیّوم * * جو چیز قدرت کے سہارے سے پیدا نہیں ہوئی وہ اپنی بقا میں بھی قدرت کے سہارے کی محتاج نہیں.
نہیں اگر قیوم ہوتا تو ضرور ان کا خالق بھی ہوتا کیونکہ جو چیزیں پیدا ہونے میں خدا کی قوت کی محتاج نہیں وہ قائم رہنے میں بھی اس کی قوت کے سہارے کی حاجت نہیں رکھتیں اور عیسائیوں کے اعتقاد کی رو سے بھی ان کا مجسم خدا قیّوم الاشیاء نہیں ہوسکتا کیونکہ قیّوم ہونے کے لئے معیت ضروری ہے اور ظاہر ہے کہ عیسائیوں کا خدا یسوع اب زمین پر نہیں کیونکہ اگر زمین پر ہوتا تو ضرور لوگوں کو نظر آتا جیسا کہ اس زمانہ میں نظر آتا تھا جبکہ پلاطوس کے عہد میں اس کے ملک میں موجود تھا پس جبکہ وہ زمین پر موجود نہیں تو زمین کے لوگوں کا قیّو م کیونکر ہو.رہا آسمان سو وہ آسمانوں کا بھی قیّوم نہیں کیونکہ اس کا جسم تو صرف چھ سات بالشت کے قریب ہوگا پھر وہ سارے آسمانوں پر کیونکر موجود ہوسکتا ہے تاان کا قیّوم ہو لیکن ہم لوگ جو خدا تعالیٰ کو ربّ العرش کہتے ہیں تو اس سے یہ مطلب نہیں کہ وہ جسمانی اور جسم ہے اور عرش کا محتاج ہے بلکہ عرش سے مراد وہ مقدس بلندی کی جگہ ہے جو اس جہان اور آنے والے جہان سے برابر نسبت رکھتی ہے اور خدا تعالیٰ کو عرش پر کہنا درحقیقت ان معنوں سے متراد ف ہے کہ وہ مالک الکونین ہے اور جیسا کہ ایک شخص اونچی جگہ بیٹھ کر یا کسی نہایت اونچے محل پر چڑھ کر یمین و یسار نظر رکھتا ہے.ایسا ہی استعارہ کے طور پر خدا تعالیٰ بلند سے بلند تخت پر تسلیم کیا گیا ہے جس کی نظر سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں نہ اس عالم کی اور نہ اس دوسرے عالم کی.ہاں اس مقام کو عام سمجھوں کے لئے اوپر کی طرف بیان کیا جاتا ہے کیونکہ جبکہ خدا تعالیٰ حقیقت میں سب سے اوپر ہے اور ہریک چیز اس کے پیروں پر گری ہوئی ہے تو اوپر کی طرف سے اس کی ذات کو مناسبت ہے مگر اوپر کی طرف وہی ہے جس کے نیچے دونوں عالم واقع ہیں اور وہ ایک
انتہائی نقطہ کی طرح ہے جس کے نیچے سے دو عظیم الشان عالم کی دو شاخیں نکلتی ہیں اور ہریک شاخ ہزارہا عالم پر مشتمل ہے جن کا علم بجز اس ذات کے کسی کو نہیں جو اس نقطہ انتہائی پر مستوی ہے جس کا نام عرش ہے اس لئے ظاہری طور پر بھی وہ اعلیٰ سے اعلیٰ بلندی جو اوپر کی سمت میں اس انتہائی نقطہ میں متصور ہو جو دونوں عالم کے اوپر ہے.وہی عرش کے نام سے عند الشرع موسوم ہے اور یہ بلندی باعتبار جامعیت ذات باری کی ہے تا اس بات کی طرف اشارہ ہو کہ وہ مبدء ہے ہریک فیض کا اور مرجع ہے ہریک چیز کا اور مسجود ہے ہریک مخلوق کا اور سب سے اونچا ہے اپنی ذات میں اور صفات میں اور کمالات میں ورنہ قرآن فرماتا ہے کہ وہ ہریک جگہ ہے جیسا کہ فرمایا 3۱ جدھر منہ پھیرو ادھر ہی خدا کا منہ ہے اور فرماتا ہے 3۲ یعنی جہاں تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور فرماتا ہے 3۳ یعنی ہم انسان سے اس کی رگ جان سے بھی زیادہ نزدیک ہیں.یہ تینوں تعلیموں کا نمونہ ہے.والسلام علٰی من اتبع الھدٰی تمّت بقلم خاکسار یکم دسمبر ۱۸۹۵ ء بروز یک شنبہ ہیچمدان از مریدان حضرت مسیح موعود غلام محمد امرتسر عفی اللہ عنہ
ترجمہ فارسی کلام صفحہ ۱.محمد عربیؐ جو دونوں جہانوں کی عزت ہے جو شخص اس کے در کی خاک نہیں بنا اس کے سر پر خاک صفحہ ۲۳.میں ایسا شخص نہیں ہوں کہ لڑائی کے وقت تو میری پیٹھ دیکھے.میں وہ ہوں کہ تجھے خاک اور خون میں پڑا ایک سر دکھائی دے گا صفحہ ۲۴.اب تو اپنی غلطی پر ہزاروں عذر پیش کرے لیکن شادی شدہ عورت کے لئے کنوار پن کا دعویٰ زیب نہیں دیتا صفحہ ۸۴.عاشق ہر وقت اپنے محبوب کے لئے تڑپتے رہتے ہیں جسے یہ کیفیت حاصل نہ ہوئی اس نے اس دنیا سے کیا دیکھا صفحہ ۲۵۱.اس خدائے کردگار کی حمد اور شکر واجب ہے جس کے وجود سے ہر چیز کا وجود ظاہر ہوا.یہ جہان اس کے چہرے کے لئے آئینہ کی طرح ہے ذرہ ذرہ اسی کی طرف راستہ دکھاتا ہے.اُس نے زمین وآسمان کے آئینہ میں اپنا بے مثل چہرہ دکھلا دیا.گھاس کا ہر پتہ اُس کے کون ومکان کی معرفت رکھتا ہے اور درختوں کی ہر شاخ اسی کا راستہ دکھاتی ہے.چاند اور سورج کی روشنی اُسی کے نور کا فیضان ہے ہر چیز کا ظہور اُسی کے شاہی فرمان کے ماتحت ہوتا ہے.ہر سر اُس کے اسرارِ خانہ کا ایک بھید ہے اور ہر قدم اُسی کا باعظمت دروازہ تلاش کرتا ہے.اُسی کے منہ کا جمال ہر ایک دل کا مقصود ہے اور کوئی گمراہ بھی ہے تو وہ بھی اسی کے کوچہ کی تلاش میں ہے.اس نے چاند سورج ستارے اور زمین کو پیدا کیا اور لاکھوں صنعتیں ظاہر کر دیں.اس کی یہ تمام صناعیاں اس کی کاریگری کا دفتر ہیں اور ان میں اس کے بے انتہا اسرار ہیں.یہ نیچر کی کتاب اس نے ہماری آنکھوں کے سامنے رکھ دی تا کہ اس کی وجہ سے ہم ہدایت کا راستہ یاد رکھیں
.تا کہ تو اس خدائے پاک کو پہچانے جو دنیا والوں اور دنیا سے کوئی مشابہت نہیں رکھتا.تا کہ خدا کی وحی کے لئے یہ بطور معیار کے ہوتا کہ تو ہزاروں کلاموں میں سے پہچان لے کہ کون سا اس کی طرف سے ہے صفحہ ۲۵۲.تا کہ خیانت کا کوئی راستہ کھلا نہ رہے اور نور تاریکی سے الگ ہو جائے.بس وہی ہوا جو اس خدا کا منشا تھا اور اُس کا کام اُس کے کلام کا گواہ قرار پایا.مشرک لوگ جو بہانے کرتے ہیں یہ گواہ (قولِ خدا اور فعلِ خدا) ان عذرات کو تیروں سے چھلنی کر دیتے ہیں.اگر تو کسی اور کو خدائے رحمان کہہ دے تو تیرے منہ پر زمین وآسمان تھوکیں.اور اگر اُس یکتا کے لئے تو کوئی بیٹا تجویز کرے تو نیچے اور اوپر سے تجھ پر لعنتیں برسنے لگیں.یہ جہان زبانِ حال سے یہ کہہ رہا ہے کہ وہ خدا یکتا قیوم اور واحد ہے.نہ اُس کا کوئی باپ ہے نہ بیٹا اور نہ بیوی اور نہ ازل سے اس میں کوئی تغیرآیا.اگر ایک لحظ کے لئے بھی اس کے فیض کی بارش کم ہو جائے تو یہ سب مخلوقات اور جہان درہم برہم ہوجائیں.قانونِ قدرت پر ایک نظر ڈال تا کہ تو ربّ العالمین کی شان کو پہچانے.کاخِ دنیا کی پائداری ہی کیا ہے؟ جو اُس کی خاطر تو سچائی کو چھوڑتا ہے.عابد وہ ہے جو خدا کے سامنے فانی ہے، عارف وہ ہے جو کہتا ہے کہ وہ لاثانی ہے.جھوٹ اور بہانہ بازی چھوڑ دے.سچ کی طرف رغبت کرنا تجھے کیوں حرام ہو گیا.غلط راستے کو تو نے صحیح سمجھ لیا ہے، تجھے خدا ہدایت دے کیسا غلط سمجھا ہے.وہ خدائے واحد اپنا چہرہ خود دکھاتا ہے، تو بچوں کی طرح اس کی تصویر) اپنے دل سے(کھینچتا ہے.وہ چہرہ جسے خدا کے فعل نے ظاہر کیا ہے اصل میں وہی خدا کا چہرہ ہے.لیکن جو تو نے خود تراشا ہے وہ تیرے راستہ میں ایک بت ہے اور تو صبح وشام بت پرستی کرتا ہے.اے وہ جس نے اس کے نور) یعنی اس کے کلام(سے اپنی دونوں آنکھیں بند کر لیں تو اس کے فعل میں اس کا چہرہ کیوں نہیں دیکھتا
.اس قدر بڑھ بڑھ کر کیوں افترا باندھتا ہے شاید تو اُس بے مثل ذات سے منکر ہے.اس ذلیل دنیا سے کیوں دل لگاتا ہے جہاں سے تو یک دم باہر چلا جائے گا.دنیا کی خاطر خدا سے تعلق توڑنا یہی بدبختوں کی علامت ہے.جب کسی پر خدا کی مہربانی ہوتی ہے تو اس کا دل دنیا میں کچھ زیادہ نہیں لگتا صفحہ ۲۵۳.لیکن ترکِ نفس بھی آسان نہیں.مرنا اور خودی کا چھوڑنا برابر ہے.اس خدا نے اپنے تئیں اپنے افعال سے ظاہر کیا اور انہیں اپنے کلام کا گواہ قرار دیا.اس کے علاوہ جو اور حسن اس کی ذات میں تھا اس کا حلیہ بھی اس نے (بذریعہ کلام) ہمارے سامنے کھینچ دیا.تو اپنی طرف سے اس کی تصویر کھینچتا ہے اور اے بدباطن آپ اُس کا خالق بنتا ہے.وہ جو اپنے فعل سے اپنا جلوہ دکھا رہا ہے، خدا وہ ہے، نہ کہ وہ جسے ہمارے ہاتھوں نے بنایا ہے.اے ظالم ہمارا مولا وہی ہے جس کی تعریف قرآن نے جابجا کی ہے.جو کچھ قرآن نے کہا وہی آسمان بھی کہتا ہے، آنکھ کھول تا کہ تو اس روشنی کو دیکھے.اسلام کو یہی فخر تو حاصل ہے کہ وہ اُس کامل خدا کو پیش کرتا ہے.وہ اسی طرح کہتا ہے جو اس کی صنعت سے ظاہر ہے.دوسروں کی طرح اپنے پاس سے کوئی خدا نہیں تراشتا.غیر مسلم اس کے وجود کو خود تراشتا ہے.وہ آپ ہی اُس کا قد اور پیر اور سر تجویز کرتا ہے.یہ خود تراشیدہ وجود خدا نہیں ہو سکتا وہ تو بچوں کا کھلونا ہے اور جھوٹ.اس خدا تراشی کی وجہ سے ایک جہان برباد ہو گیا اور کسی کو سچے خدا کا راستہ نہیں ملا.جب تو اندھا نہیں ہے تو آنکھیں کھول اور دیکھ کہ آسمان وزمین کیا ظاہر کرتے ہیں.ہر طرف یہی آواز آتی ہے کہ ایک قادر خدا ہے ایک صاحب جلال، صاحب عزت اور روشنی بخش نور موجود ہے.تو کسی مخلوق کو اپنا خدا نہ بنا.ایک کیڑا کیونکر اُس قدیر کی طرح ہو سکتا ہے.اُس کے آگے زمین وآسمان لرزتے ہیں پس تو ایک مُشتِ خاک کو اُس کی طرح نہ سمجھ.اگر تو کسی کمزور مخلوق کو زبردستی خدا کہہ بھی دے تو خود تیرا دل بول اٹھے گا کہ تو جھوٹا اور اندھا ہے
.دل سوائے اس (اصلی) خدا کے کسی اور کو خدا تسلیم نہیں کرتا.شروع سے انسانی فطرت اسی طرح واقع ہوئی ہے.کینہ اور تعصب کی راہ کو چھوڑ دے صدق سے غور کر اور روشن دل ہو جا.کینہ اور تعصب عقل کے باغ کو اجاڑ دیتے ہیں اور عقلمندوں کو گمراہ اور بیوقوف بنا دیتے ہیں.ایک انسان کس طرح غیر فانی خدا بن سکتا ہے اے گمراہی کے شکار جھگڑا نہ کر صفحہ ۲۵۴.اے عزیز تیرے ہاتھ میں صرف کھاری پانی ہے.اگر تجھ میں تمیز ہے تو شیخیاں نہ مار.تو ہلاک ہو جائے گا اگر اس خدا کو تلاش نہ کرے گا جسے زمین وآسمان تجھے دکھا رہے ہیں.تو قرآن سے بھی اُس قادر خدا کا حسن دیکھ خدا کا قول اور خدا کا فعل ایک ہی تالاب کے مصفا پانی ہیں.میں تو اس بات کے غم سے مر گیا کہ خلقت اس چشمہ کو کیوں طلب نہیں کرتی.قرآن دین کے راستہ کا رہنما ہے اور مذہب کی سب ضروریات کو پورا کرنے والا ہے.وہ اہل حق جو فانی ہیں.وہ فرقانی چشمے سے پانی پینے والے ہیں.وہ نام نمود اور جاہ اور عزت کی طرف سے بے پروا ہیں، ان کے ہاتھ سے دل اور سر سے ٹوپی گر گئی ہے.خودی سے دور اور یار سے واصل ہو گئے ہیں اور اس کی خاطر اپنی عزت وآبرو سے دستبردار ہیں.ظاہراً اجنبی دکھائی دیتے ہیں مگر دل یار کی محبت سے بھرا ہے، خدا کے سوا اُن کا بھید کوئی نہیں جانتا.اُن کے دیکھنے سے خدا یاد آتا ہے خدا کے لئے انہوں نے صدق ووفا اختیار کیا ہے.ان سب لوگوں کا رہنما قرآن ہی تھا اور اسی دروازہ کی برکت سے ان میں سے ہر ایک موتی کی طرح ہو گیا.ان سب نے اُسی محبوب سے زندگی حاصل کی.زندگی کیا خود اُس محبوب کو پا لیا.اُن کی نظر شرک اور فساد سے پاک ہو گئی اور اُن کا دل ربّ العالمین کا گھر بن گیا.اُن لوگوں کا سردار وہ ہے جس کا نام مصطفی ہے تمام اہل صدق وصفا کا وہی رہنما ہے.اُس کے چہرہ میں خدا کا چہرہ چمکتا نظر آتا ہے اُس کے درو دیوار سے خد اکی خوشبو آتی ہے.رہبری کے تمام کمالات اُس پر ختم ہیں خود بھی مقدس ہے اور سب مقدسوں کا امام ہے.اے خدا!اے ہماری تکلیفوں کی دوا ہمارے معاملہ میں اُس کی شفاعت ہمیں نصیب کر
.جس کے جان ودل میں اُس کی محبت داخل ہو جاتی ہے تو یکدم اُس کے ایمان میں ایک جان پڑ جاتی ہے.وہ کوا اندھیرے سے کب نکل سکتا ہے جو اس صدق وصواب کے طلوع کے مقام سے بھاگتا ہے.وہ شخص جسے تاریکی گھیر لے اُس کے لئے احمد کے چہرہ کی طرح اور کوئی چاند سورج نہیں ہے.اُس کا پیرو معرفت کا ایک سمندر بن جاتا ہے اور زمینی سے آسمانی ہو جاتا ہے صفحہ ۲۵۵.جس نے محمدؐ کے طریقہ پر قدم مارا وہ قابل عزت شخص نبیوں کا مثیل بن جاتا ہے.تو اس درجہ کی کامیابی پر تعجب کرتا ہے کیونکہ تو ہر وقت اپنے نفس کا غلام ہے.اے وہ شخص کہ تجھے عیسیٰ پر فخر اور ناز ہے اور خدا کا ایک عاجز بندہ تیری نظر میں خدا ہے.تجھے خدائے شفیق بھول گیا اور تو عیسیٰ کے آگے سجدہ میں گر گیا.میں نہیں سمجھ سکتا کہ یہ کیسی عقل اور ذہانت ہے کہ ایک بندہ کو خدا بنایا جائے.فانی انسانوں کو خدا سے کیا نسبت اُس کی صفت تو کامل ہونا اور ہمیشہ رہنا ہے.وہ بندوں کا چارہ گر اور خدائے قادر ہے جس پر کبھی بھی فنا نہیں آسکتی.حفاظت کرنے والا، پردہ پوش، سخی اور کریم ہے بے کسوں کا دوست بے حد رحم کرنے والا اور مہربان.تو اس خدائے پاک کا جلال کیا جان سکتا ہے وہ عزت کا مقام تو تو نے ایک خاکی انسان کو دے رکھا ہے.تو ہر دم کفارہ کی شیخیاں ہی بگھارتا رہتا ہے پس تو مردنہیں بلکہ عورت سے بھی گیا گزرا ہے.یہ تو بڑا آسان نسخہ ہے کہ سزا ملے زید کواور بکر اپنے گناہ سے پاک ہو جائے.لیکن اس نسخہ کا تجھے نام ونشان بھی نہیں ملے گا زمین وآسمان) کی کتاب(کے ورقوں میں.جب سے خدا نے اِس دنیا کی بنیاد رکھی ہے اُس وقت سے ظالموں کو بھی ایسی شرارت سے عار آتی ہے.جب ایک فاسق بھی اس بات کو ناپسند کرتا ہے تو خدا تعالیٰ جو پاک ہے وہ اسے کس طرح پسند کر سکتا ہے.ہم گنہگار بھی ہیں اور (معافی کے لئے) روتے بھی ہیں (اسی طرح)وہ غیرت مند بھی ہے اور رحم کرنے والا بھی.ہم میں زہر اور تریاق دونوں مخفی ہیں، وہ قتل کرتا ہے اور یہ دوسری زندگی بخشتا ہے.تو نے زہر کو تو دیکھ لیا مگر اس کا علاج نہ دیکھا جو ہمیشہ سے اس کا کفارہ ہے
.اے بے خبر جب تجھے دو آنکھیں دی گئی ہیں تو دیکھتے وقت تو ایک کو کیوں ڈھانک لیتا ہے.ذرا اس ذلیل دنیا پر نظر ڈال کہ کس طرح تو اس کے پیچھے سرگرداں پھر رہا ہے.جو کچھ بھی سامان اور عزت تیرے پاس ہے وہ تجھے بغیر محنت کے حاصل نہیں ہوئی.ایک لمبے عرصہ کی کوشش درکار ہے تا کہ تو اپنی کھیتی سے روٹی کھائے صفحہ ۲۵۶.جب قانون قدرت ایسا ہی واقع ہوا ہے پس آخرت کی کھیتی کے لئے بھی یہی بات یاد رکھ.رب العالمین قادر خدا نے کیا خوب فرمایا ہے کہ انسان کو اپنی کوشش کا بدلہ ضرور ملتا ہے.اگر تو سنے تو اسی مطلب کا مضمون وہ بھی ہے جو مثنوی میں مولوی معنوی کی یادگار ہے.کہ گیہوں سے گیہوں پیدا ہوتا ہے اور جو سے جو پس تو عمل کے بدلہ سے غافل نہ ہو.جس نے کفارہ پر دل جما لیا اُس نے عقل اور دین دونوں کو برباد کر دیا.دین اور دنیا محنت اور تلاش کو چاہتے ہیں جا تو بھی اس کی راہ میں کوشش کر اور نادان نہ بن صفحہ ۳۰۸.خدا کی وحی اشاروں سے بھری ہوئی ہوتی ہے اگر کوئی جاہل اور کم فہم نہ سمجھے تو یہ عین ممکن ہے.خدا کی وحی فیضان کا ایک چشمہ ہے لیکن اسے وہی سمجھ سکتا ہے جو خود ہدایت یافتہ ہو.قرآنی وحی میں بکثرت اسرار ہیں مناسبت ہونی چاہیے تا کہ کوئی اسے سمجھ سکے.دین کے لئے پہلے مناسبت ہونی ضروری ہے.بغیر مناسبت کے کام ٹھیک نہیں بیٹھتا.وہ سعید انسان جس کا نام ابوبکر ہے وہ آنحضرتؐ کے ساتھ ایک نسبت) یعنی باطنی تعلق(رکھتا تھا.اس وجہ سے وہ کسی لمبی تحقیقات کا محتاج نہ ہوا.اُس کی جان نے ایک پاکباز کے چہرہ کو پہچان لیا.اے سعید انسان! نظر نظر میں فرق ہوتا ہے جو ہارون نے دیکھ لیا وہ قارون نہ دیکھ سکا.ہارون ایک پاک انسان تھا اور قارون ایک گندہ کیڑا.بایزیدؒ یزید سے کس طرح برابر ہو سکتا ہے صفحہ ۳۰۹.اگر کسی کو مقامِ مقصود کا پتہ نہ ہو تو وہ ہر قدم پر ٹھوکریں کھاتا ہے
.ایک کو چاند صاف نظر آتا ہے.دوسرے کو اَبرنے اندھا اور بہرا کر رکھا ہے.ایک تو دل رُبا محبوب کے ساتھ بیٹھا ہے اور دوسرا نابینائی کی وجہ سے مخالفت اور انکار میں مبتلا ہے.چاند ابر کے وقت نظر نہیں آیا کرتا اسی طرح صدیق بھی کافر کی آنکھ کو دکھائی نہیں دیتا.اے بھائی صبرسے کوشش کر خبر دار! سرکشی اختیار مت کر نرم مزاج بن.اے وہ کہ جس نے ہماری تکفیر پر کمر باندھ رکھی ہے تیرا اپنا گھر تو ویران ہے مگر تو اور وں کی فکر میں پڑا ہوا ہے.لاکھوں کفر تو تیری اپنی جان کے اندر چھپے ہوئے ہیں بھلا تو اور وں کے کفر پر کیوں روتا ہے.اُٹھ اور پہلے اپنے تئیں ٹھیک کر.معترض کے لئے پہلے چشم بصیرت ہونی چاہیے.اگر کوئی لعنتی ہم پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت ہم پر نہیں پڑتی وہ تو خود اپنے تئیں ذلیل کرتا ہے.ظالموں کی لعنت کا برداشت کرنا آسان ہے اصلی لعنت تو وہ ہے جو رحمان کی طرف سے آئے صفحہ ۳۱۰.اگر چمگادڑ جیسی آنکھوں والے دن کے وقت نہ دیکھ سکیں تو روشنی کے سر چشمہ سورج کا کیا قصور صفحہ ۳۸۸.بد ذات آدمی غلط کام کرنے سے نہیں چوکتا صفحہ ۴۵۲.دیکھو راستہ کا فرق کہاں سے کہاں تک ہے صفحہ ۴۵۷.میں دیکھتا ہوں کہ محمد حسین نے پرانے کپڑے پہنے ہوئے ہیں لیکن وہ پرزہ پرزہ ہیں.وہ پیراہن علم ہے کہ جو ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا.اسے کہنا چاہیے کہ توبہ کرے.صفحہ ۴۵۸.اگر تو آج میری اس نصیحت کو نہیں سنتا تو یقین رکھ کہ کل تجھ کو پچھتاوا ہوگا
انڈیکس روحانی خزائن جلدنمبر۹ مرتبہ :مکرم محمد محمو د طاہر صاحب زیر نگرانی سید عبد الحی آیات قرآنیہ ۳ احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم ۶ مضامین ۷ اسماء ۲۷ مقامات ۴۳ کتابیات ۴۵
آیات قرآنیہ الفاتحۃ الحمد للّٰہ ربّ العالمین (۲) ۱۵۲ح اھدنا الصراط المستقیم صراط الّذین انعمت علیھم (۶.۷) ۴۴۳ البقرۃ ذلک الکتاب لاریب فیہ ھدی للمتقین (۳) ۴۱۵ ختم اللّٰہ علٰی قلوبھم وعلٰی سمعھم و علٰی ابصارھم غشاوۃ(۸) ۴۵۲ علّم آدم الاسماء (۳۲) ۲۱۱ اشربوا فی قلوبھم العجل (۹۴) ۴۳۰ ماننسخ من آیۃ اوننسھا (۱۰۷) ۲۸ بلیٰ من اسلم وجھہ للّٰہ و ھو محسنٌ (۱۱۳) ۴۴۰ اینما تولّوافثم وجہ اللّٰہ (۱۱۶) ۴۹۲ والّذین اٰمنوا اشدّ حبًّاللّٰہ (۱۶۶) ۴۳۴،۴۳۶ فاذکروااللّٰہ کذکرکم اٰباء کم (۲۰۱) ۴۳۶،۴۴۰ ومن النّاس من یشری نفسہ ابتغاء مرضات اللّٰہ(۲۰۸) ۴۴۰ ولکن یؤاخذکم بما کسبت قلوبکم (۲۲۶) ۴۲۷ لااکراہ فی الدین (۲۵۷) ۳۳۲ آل عمران الم اللّٰہ لا الہ الا ھوالحی القیوم (۲.۴) ۳۳۴ انّ اللّٰہ لا یخلف المیعاد (۱۰) ۱۱۷ح یا عیسٰی انی متوفیک (۵۶) ۳۰۸ لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین (۶۲) ۴۱۱ انّ اوّل بیت وضع للناس للّذی ببکۃ (۹۷) ۲۳۳ کنتم علٰی شفا حفرۃ من النار (۱۰۴) ۳۳۷ یٰایّھا الذین اٰ منوا لا تتخذوا بطانۃ من دونکم (۱۱۹) ۴۳۴ النسآء یایّھا الذین اٰ منوا کونو ا قوّامین بالقسط (۱۳۶) ۴۰۳ یایّھاالنّاس قد جآء کم الرسول بالحق (۱۷۱) ۳۳۴ یایّھا الناس قد جآء کم برھانٌ من ربکم (۱۷۵) ۳۳۴ المائدۃ الیوم اکملت لکم دینکم و اتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دیناً (۴) ۳۴۴ لا یجر منکم شنان قوم علی الّا تعدلوا...(۹) ۴۰۹ یایّھا الذین اٰ منوا لا تتخذوا الیھود والنصاریٰ اولیاء (۵۲) ۴۳۴ فلما توفیتنی (۱۱۸) ۳۰۸ الانعام لا مبدّل لکلمات اللّٰہ(۳۵) ۲۸۵ الاعراف قل انّما حرّ م ربی الفواحش ما ظھر منھا ومابطن (۳۴) ۴۲۸ ربنا افتح بیننا و بین قومنا بالحق و انت خیر الفاتحین (۹۰) ۱۲۴ وواعدنا موسٰی ثلٰثین لیلۃ (۱۴۳) ۱۱۹ قل یا یّھا الناس انی رسول اللّٰہ الیکم جمیعاً (۱۵۹) ۳۳۴ الست بربکم قا لو ا بلٰی (۱۷۳) ۴۸۶ الانفال ماکان اللّٰہ لیعذبھم وانت فیھم (۳۴) ۳۰،۴۵
التوبۃ قالت الیھود عزیرنابن اللّٰہ...(۳۰) ۳۶۱ح عزیزٌ علیہ ما عنتم حریْصٌ علیکم (۱۲۸) ۴۳۳ یونس واذا مس الا نسان الضر دعانا (۱۳) ۴۳ حتی اذا کنتم فی الفلک و جرین بھم (۲۳.۲۴) ۴۳،۱۱۸ الرعد ولقد استھزئَ برسل من قبلک (۳۳) ۱۵ ابراہیم کلمۃً طیبۃً کشجرۃٍ طیبۃ (۲۵) ۳۵۷ النحل یدسّہ فی التراب (۶۰) ۳۳۷ح انّ اللّٰہ یامر بالعدل والاحسان وایتائ ذی القربٰی (۹۱) ۴۳۴،۴۳۶،۴۴۰ عربی مبین (۱۰۴) ۱۸۸ الاّ من اکرہ و قلبہ مطمئن بالایمان (۱۰۷) ۴۱۱ ثمّ انّ ربّک للذین ھاجروا من بعد ما فتنوا(۱۱۱) ۴۱۲ بنی اسرائیل واذا اردنا ان نھلک قریۃ...(۱۷) ۱۵ انّ السمع و البصروَالفؤاد کل اولٰئک کَانَ عنہ مسؤلا (۳۷) ۴۲۷ ا ن من شی ءٍ الا یسبح بحمدہ (۴۵) ۴۸۷ وبالحق انزلنا ہ و بالحق نزل (۱۰۶) ۳۳۴ طٰہٰ ربنا الذی اعطیٰ کل شی ء خلقہ ثم ھدی (۵۱) ۱۵۴ح الحج اذبَوّء نالابراہیم مکان البیت (۲۷) ۲۳۳ فاجتنبو االرجس من الاوثان و اجتنبوا قول الزور (۳۱) ۴۰۳ النور قل للمؤمنین یغضوا من ابصار ھم (۳۱) ۴۱۶ الفرقان تبارک الّذی نزّ ل الفرقان علی عبدہ لیکون للعالمین نذیرا (۲) ۳۳۶،۳۶۰ یبیتون لربھم سجدا و قیاما(۶۵) ۸۴ الشعراء لعلک باخع نفسک الا یکونوا مؤمنین (۴) ۳۵۵ح،۴۳۳ النمل ومکروا مکرًا و مکرنا مکرًا...(۵۱) ۱۵ اکذّبتم بایاتی و لم تحیطوا بھا علمًا (۸۵) ۲۴۹ القصص وماکنا مھلکی القرٰی الا و اھلھا ظالمون (۶۰) ۱۵ الروم ومن آیاتہٖ خلق السمٰوٰت والارض (۲۳) ۱۶۳ح ظھر الفساد فی البر والبحر (۴۲) ۳۳۶ الشورٰی قرآناً عربیا لتنذرام القرٰی (۸) ۱۸۳،۲۰۷ ولمن انتصر بعد ظلمہ فاولئک ما علیھم من سبیل (۴) ۳۷۳ الزخرف فلماکشفنا عنھم العذاب اذا ھم ینکثون (۵۱) ۹۰ الدخان ربّنا اکشف عنا العذاب انامؤمنون (۱۳) ۴۲،۸۵ انّا کاشفوا العذاب قلیلا انکم عائدون (۱۶) ۴۲،۸۵
محمد والّذین اٰمنوا و عملواالصلحت (۳) ۳۳۴ الفتح انا فتحنا لک فتحامبیناً (۲) ۹۰ الحجرات حبّب الیکم الایمان و زیّنہ فی قلوبکم (۸) ۴۳۶ انّ اکرمکم عنداللّٰہ اتقاکم (۴ا) ۴۴۶ آ نحن اقرب الیہ من حبل الورید (۱۷) ۴۹۲ الذاریات وما خلقت الجنّ والانس الا لیعبدون (۵۷) ۱۴۶ح،۱۵۳ح النجم وما ینطق عن الھوی ان ھوالاوحی یوحٰی (۴.۵) ۳۹۱ لیس للانسان الا ماسعٰی (۴۰) ۲۵۶ الرحمٰن الرحمن علم القرآن (۲.۳) ۱۸۹ خلق الانسان علمہ البیان (۴.۵) ۱۸۸،۱۸۹ الشمس و القمر بحسبان (۶) ۱۹۱ الحدید ھومعکم اینما کنتم (۵) ۴۹۲ ولا یکونوا کالّذین او توا الکتاب من قبل (۱۷.۱۸) ۳۴۰ قد بینا لکم الآیات لعکم تعقلون (۱۸) ۳۳۸‘۳۴۱‘۳۶۷ح الممتحنۃ لا ینھٰکم اللّٰہ عن الذین لم یقاتلوکم (۹) ۴۳۵ انما ینھٰکم اللّٰہ عن الّذین قاتلوکم فی الدین (۱۰) ۴۳۵ المنافقون ولن یؤ خر اللّٰہ نفساً اذا جآء اجلھا (۱۲) ۷۹،۸۰ الدھر یطعمون الطعام علی حبہ مسکیناً ویتیماً و اسیرا...(۹.۱۰) ۴۴۰ التکویر واذا الموءٗ دۃ سءِلتْ بای ذنب قتلت (۹.۱۰) ۳۳۸ح البلد تواصوا بالصبر وتواصوا بالمرحمۃ (۱۸) ۴۳۳ الزلزال من یعمل مثقال ذرۃ خیرا یرہ (۸) ۳۰،۵۶ النصر اذاجآء نصراللّٰہ و الفتح و رایت الناس ید خلون فی دین اللّٰہ افواجاً...(۲.۴) ۳۵۴،۳۵۵
احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم الحق فی آل محمد ۴۶،۴۹،۹۰ الحقنی بالرفیق الاعلیٰ ۴۱۰ الدنیا جنۃ الکافر و سجن المومن ۱۴ ان اٰدم لغتۃٗ فی الجنۃ العربیہ ۲۱۴ ان العربیۃ ھی اللسان الاولیٰ من اللہ المولیٰ ۲۱۵ ان رسول اللّٰہ رای امراۃ فأتی امرأتہ زینب...۴۴۴ انّ سودۃ بنت زمعۃ حین اسنت خافت ان یفارقھا...۳۸۱ ان قتلت و احرقت ۴۰۴ ان لمھدینا اٰیتین لم تکونا منذ خلق السمٰوات والارض ۴۹ انما الاعمال بالنیات ۳۵،۳۷۵ بعث اللّٰہ یونس الی اھل قریۃ فردوا علیہ فامتنعوا منہ ۱۲۱ لما دعا یونس علی قومہ اوحی اللّٰہ الیہ ان العذاب یصبحھم...۱۲۰ مثلت لی امتی فی الماء والطین و علمت الاسماء کما علم آدم الاسماء ۲۱۶ وقد کنت اعلم انہ خارج ولم اکن اظن انہ منکم فلوانی اعلم انی اخلص الیہ لتجشمت لقاء ہ ولو کنت عندہ لغسلت عن قدمیہ(قول قیصرالروم) ۳۸۷ یخشی ان تکون الساعۃ ۱۱۶ حدیث بالمعنی آنحضورؐ کا فرمانا کہ میرا شیطان مسلمان ہو گیا ہے ۴۷۵ح آنحضورؐ نے خبر دی کہ مہدی کے زمانہ میں عیسائیوں کے ساتھ مباحثہ ہو گا اور آل محمدؐ حق پر ہونگے ۱۲،۱۳ آنحضورؐ نے عام طور پر اعلان دے دیاکہ سورۃ النصر میری وفات کی طرف اشارہ کرتی ہے ۳۶۵ اپنے باپ کو گالی نہ دو.جب تو کسی کے باپ کو گالی دے گا تو وہ تیرے باپ کو گالی دے گا ۳۹۴ اگر کوئی شخص خوبصورت عورت دیکھے تو بہتر ہے اپنے گھر میں اپنی عورت سے صحبت کر لے ۴۴۵ اللہ تعالیٰ کو حاضر خیال کر کے اس کی عبادت کرنا یہ احسان ہے ۴۳۸ توریہ اعلیٰ درجہ کے تقویٰ کے برخلاف ہے ۴۰۵ حق آل مہدی میں ہے ۲۹۲ حجۃ الوداع پر فرمایا کیا میں نے اللہ کے احکام پہنچا دئیے ہیں ؟ ۳۶۶ حجۃ الوداع پر لوگوں کی گواہی اللہ کی طرف اشارہ کر کے کہا اے اللہ ان باتوں کا گواہ رہ اور فرمایا کہ آئندہ سال شاید میں تمہارے ساتھ نہ ہوں ۳۶۷ خسوف و کسوف رمضان میں ہوگا ۲۹۲ ستر ہزار یہودی دجال کے ساتھ ہونگے وہ دراصل مسلمان ہونگے(صحیح مسلم) ۴۶،۵۰ ستر ہزار میری امت سے دجال کے ساتھ مل جائیگا ۶۸ غزوہ خندق میں عصر تنگ وقت میں پڑھی گئی ۳۹۰ فتنہ کے وقت مہدی کے لوگ کہیں گے الحق فی آل محمد اور عیسائی شیطان گروہ کہے گا الحق فی آل عیسیٰ ۶۹ح میری والدہ سے لیکر حوا تک میری ماؤں میں سے کوئی عورت بدکار نہیں ہوئی اور نہ کوئی مرد بدکار تھا ۴۸ح میں محمد ہوں، میں نبی اللہ ہوں میں ابن عبدالمطلب ہوں ۴۰۶
مضامین آ.۱ آزادی اظہار مذہبی آزادی ملنے پر انگریزی حکومت کا شکر یہ ۴۶۰ آریہ دھرم نیز دیکھئے ہندو مت آریہ مذہب کی اصل تصویر ۴۶۵ انسان کو خدا بنانے کے موجد آریہ ورت کے برہمن ہیں ۴۷۳ دیانند کا اقرار کہُ اس زمانہ میں آریہ ورت مورتی پوجن میں غرق تھا ۳۶۵ح آریوں کے پرمیشر کی قدرت انگلیوں پر گن سکتے ہیں ۴۶۵ آریوں کے وید نے خدا کی خالقیت سے انکار کرکے اس روحانی تعلق کو قبول نہیں کیا جس پر طبعی اطاعت ہر ایک چیز کی موقوف ہے ۴۸۷ آریہ اپنے ویدوں میں ثابت کریں کہ انہوں نے کلام الٰہی ہونے کا دعویٰ کیا ہے ۳۳۵ ان کا زعم کہ سنسکرت ام الالسنہ ہے لیکن اس دعویٰ کی کوئی دلیل نہیں دی گئی ۱۳۰ حضورؐ کی طرف سے آریوں کو سنسکرت میں عربی کے مساوی فضائل خمسہ ثابت کرنے پر پانچ ہزار روپیہ کا انعام دینے کا اعلان ۱۳۹،۳۲۲ ارواح انادی ہیں آریہ نظریہ ۴۶۵ اپریل فول اپریل فول کی رسم ۲۹۹ عیسائیوں میں اپریل فول کی گندی رسم ۴۰۸ احسان احسان کی تعریف اور اس کی تعلیم ۴۳۷ اللہ تعالیٰ کو حاضر خیال کر کے اس کی عبادت کرنااحسان ہے ۴۳۸ استغفار انسان کی روحانی زندگی استغفار سے ہے ۳۵۸ آنحضورؐ کو استغفار کے حکم دینے کے معنی ۳۵۵ آنحضورؐ نے استغفار کی سرسبزی کو سب سے زیادہ مانگا ۳۵۸ کوئی راستباز نبی نہیں جس نے استغفار سے منہ موڑا ہو ۳۵۸ روحانی سرسبزی کے محفوظ اور سلامت رہنے کیلئے سلامتی کا پانی مانگنا دوسرے لفظوں میں استغفار ہے ۳۵۷ مغفرت اس مضبوط بند کی طرح ہے جو ایک طوفان اور سیلاب کو روکنے کیلئے بنایا جاتا ہے ۳۵۶ فاسق و بدکار اللہ سے مغفرت نہیں مانگتا ۳۵۶ توبہ و استغفار سے وعید کا ٹلنا تخلف وعدہ نہیں ۱۱۶،۱۱۷ استغفار سے عذاب ٹلنے کی مثال ۱۱۸ قوم یونس کے توبہ و استغفار کا واقعہ ۱۲۲ اسلام اللہ نے دین کا نام اسلام ا س غرض سے رکھا تاانسان اللہ کی عبادت نفسانی اغراض سے نہیں بلکہ طبعی جوش سے کرے ۴۴۱ اللہ تعالیٰ کے بارہ میں اسلام کا کامل نظریہ ۴۸۸ مذہب اسلام کی خدا شناسی نہایت صاف صاف اور انسانی فطرت کے مطابق ہے ۴۸۶ حفظ ماتقدم کی اعلیٰ تعلیم ۴۴۷ اسلام نے متعہ کو رواج نہیں دیا اسلام سے پہلے اکثر قوموں میں یہ رسم موجود تھی ۴۵۰ یہود، نصاریٰ اور کافروں کے ساتھ ہمدردی اور شفقت کی تعلیم ۴۳۴،۴۳۵
اسلام سے پہلے عرب کی حالت ۳۴۶ح اسلام نے عرب میں پانچ وقت شراب کی جگہ پانچ وقت نماز مقرر کی ۳۵۲ ح عبداللہ آتھم کے بارہ میں پیشگوئی پوری ہونے سے فتح اسلام ہوئی اور عیسائیوں کو شکست ۱،۷،۲۸،۳۸ آتھم قسم نہ کھائے تو اسلام کی فتح ہے اور یہ اسلام اور عیسائیت کے سچے خدا میں طریق فیصلہ ہے ۶۵،۹۵ بعض کافر معاہدے کے تحت اسلام کے مؤید تھے ۲۵ مخالفین کی طرف سے اسلام کے ردّ اور توہین میں چھ کروڑ کتب تالیف ہوچکی ہیں ۳۹۹ مخالفین اسلام نے اسلام کو گالیاں دیں.اتنی کتب لکھیں کہ ان کی بلندی ہزار فٹ سے کچھ کم نہ ہو ۳۹۹ اسلامی اور قرآنی تعلیمات پر پادری فتح مسیح کے اعتراضات اور ان کے جواب ۴۰۲ عبداللہ آتھم کے بارہ پیشگوئی پور ی ہونے سے فتح اسلام ہوئی ۱ قرآن نے دشمنوں کے ساتھ بھی عدل وانصاف کی تعلیم دی ہے ۴۰۹،۴۱۰ اشتہارات آتھم کے بارہ میں حضور ؑ کا ایک ہزار روپیہ کاانعامی اشتہار ۱۰،۲۲ ایک فیصلہ کن اشتہار انعامی ہزار روپیہ میاں رشیداحمد گنگوہی وغیرہ کی ایمانداری پرکھنے کے لئے ۴۷ آتھم کے لئے اشتہار۹ستمبر ۱۸۹۴ء ۵۵تا۶۲ آتھم کے لئے اشتہار انعامی دو ہزار ۲۰ ستمبر ۱۸۹۴ء ۶۳تا۷۰ آتھم کے لئے اشتہار انعامی تین ہزار روپیہ ۵؍اکتوبر۱۹۹۴ء ۷۱تا۹۶ آتھم کے لئے اشتہار ۶؍اکتوبر۱۸۹۴ء ۱۰۲ آتھم کے لئے اشتہار انعامی چار ہزار روپیہ۲۷؍اکتوبر۱۸۹۴ء ۹تا۱۲۵،۲۷۲ کتاب منن الرحمن کے بارہ میں حضورؑ کا اشتہار ۲۵۰ حضور کا اشتہار ۱۵؍جون۱۸۹۵ء بابت کتاب منن الرحمن ۳۲۵ اشتہار انعامی پانچ ہزار روپیہ ۳۸۹ انعامی اشتہار بابت راست گوئی از قرآنی آیات ۴۰۳ امرتسر کے عیسائیوں اور ڈاکٹر مارٹن کلارک کی طرف سے اشتہار جو محمد سعید مرتد کی طرف سے شائع کیا گیا ۱۸ اصلاح آنحضور ؐ کے ذریعہ ہونے والی اصلاح ۳۶۶ آنحضورؐ اور مسیح کے ذریعہ ہونے والی اصلاح میں کوئی نسبت نہیں ۳۶۷ح مسیح کے ہاتھ پر صرف بارہ حواریوں نے اصلاح اور توبہ کی ۳۷۰ پادری جیمس کیرن کا کہنا کہ اصلاح کچھ چیز نہیں اور کبھی کسی کی اصلاح ہوئی ہے؟ ۳۶۸ح اصول حدیث جس حدیث کی پیشگوئی سچی نکلے اس حدیث کا درجہ صحاح سے بڑھ کرہے ۴۸ کوئی حدیث قرآن اور احادیث صحیحہ کی مخالف ہو تو وہ قابل سماعت نہیں ۴۰۴ ایسی حدیثوں پر بھروسہ نہ کریں جو نصوص قرآن کے مخالف یا مغائر ہوں ۴۰۷ احادیث صحیحہ کی تلاش میں عامل بالحدیث کو تنقید کی ضرورت پڑتی ہے ۴۰۸ اعتراضات آنحضورؐ پر اعتراضات اور ان کے جوابات (۱) غزوہ خندق میں نمازوں کا قضا کرنا ۳۸۹ (۲) زیادہ بیویاں اور لونڈیاں رکھنا ۳۹۱ (۳) متبنٰی کی مطلقہ سے نکاح ۳۸۸ (۴) حضرت عائشہ سے بدن وغیرہ لگانے پر اعتراض ۳۹۲ (۵) آنحضورؐ کانفس پر قابو نہ تھا ۴۴۴ (۶) آپؐ نے تین جگہ جھوٹ بولنے کی اجازت دی اس اعتراض کا جواب ۴۰۲ بہشت کی تعلیم محض نفسانی ہے اور خدارسیدہ شخص کو کچھ تسلی نہیں ہو سکتی اس کا جواب ۴۲۱
اسلامی تعلیم میں غیر مذہب سے محبت کرنے کا حکم نہیں آیا اس اعتراض کا جواب ۴۲۹ اسلامی تعلیم میں صرف گناہ کے مرتکب کی پرسش ہے محض دلی خیالات پر خدا پرسش نہیں کریگا.اس کا جواب ۴۲۶ وضو کرنے سے گناہ کیونکر دور ہو سکتے ہیں ۴۲۰ متعہ کو جائز کرنا اور پھر ناجائز کرنا ۴۵۰ میکسملر کے عربی زبان پر اعتراضات او ران کے جوابات ۱۶۰ح سعداللہ لدھیانوی کا اعتراض کہ عیسائیوں کے ساتھ مباحثہ کے بعد حکیم نور الدین صاحب کا شیر خوار بچہ فوت ہوا.اور اس کا جواب ۲۷،۲۸ سعد اللہ لدھیانوی کے اعتراض کا جواب کہ عیسائی پادری مباحثہ کے بعد بیمارہوئے تو مرزا صاحب بھی بیمار رہتے ہیں ۲۸ اگر آتھم نے حق کی طرف رجوع کیا تھا تو اس کے آثار کیوں اس میں ظاہر نہیں ۴۲ آتھم ۱۵ماہ میں نہیں مرا ثابت ہوا کہ مرزا صاحب نے اللہ پر جھوٹ باندھا.اس کا جواب ۴۳ پیشگوئی آتھم کے بارہ میں مولویوں اور عیسائیوں کے اعتراضات اور ان کے جوابات ۷۲ مرزا احمد بیگ کے داماد کے بارے پیشگوئی پوری نہ ہونے کا اعتراض اور جواب ۴۰ ایک سال میعاد کی کیا ضرورت ہے خدا ایک دن میں جھوٹے کو مار سکتا ہے اس اعتراض کا جواب ۷۸ ایک پادری کا اعتراض کہ مسلمان خدا سے بھی بلاغرض محبت نہیں کرتے ۴۳۶ اللّٰہ جلّ جلا لہٗ اسلامی نظریہ خدا قرآن نے صفات کاملہ کا حامل خدا کا تصور پیش کیا ہے ۴۸۸،۴۸۹ ہرایک فیض کا مبدا اور مرجع ہریک چیز کا مسجود ہے اور اپنی ذات وصفات میں اعلیٰ اور کامل ہے ۲۹۲ ہر لحاظ سے کامل اور ہر فیض کا مبداء ہے ۱۹۶ ہم مسلمان خدا تعالیٰ کو رب العرش کہتے ہیں یعنی مقدس بلندی والا ۴۹۱ ہریک ذرہ ذرہ اپنی طبیعت اور روحانیت سے اس کا حکم بردار ہے ۴۸۶ ہمارا خدا ہر چیز کا نور اور زمین و آسمان کو روشن کرنے والا ہے ۱۹۸ سچا خدا وہی خدا ہے جس کی غیر متبدل صفات قدیم سے آئینہ عالم میں نظر آرہی ہیں ۳۶۵ح اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کے بارہ میں قرآنی تعلیم ۴۳۶ اعلیٰ طبقہ عبادت الٰہی اور اعمال صالحہ کا یہی رکھا کہ محبت الٰہی اور رضا الٰہی کی طلب سچے دل سے ظہور میں آوے ۴۴۱ اللہ تعالیٰ کی حمد میں حضور کا عربی قصیدہ ۱۶۹ صفات الٰہیہ صفات الٰہیہ اس کی ذات سے منفک نہیں ہو سکتیں ۲۰۳ اللہ تعالیٰ نے اپنی صفات، افعال اور ارادوں کی چہرہ نمائی کیلئے عربی زبان کو ایک متکفل خادم پیدا کیا ہے ۱۴۷ح صفات حسنہ الٰہیہ کا بیان ۱۹۵تا۲۰۰،۲۲۹،۲۳۰ اللہ تعالیٰ کی صفت وحدانیت ۲۱۳،۲۱۴ خدا تعالیٰ کی وحدانیت میں ہی نجات ہے ۴۱۸ اللہ وتر ہے اور وتر کو دوست رکھتا ہے ۲۱۳ اللہ واحد لا شریک ہے ۲۱۳ صفت ربوبیت ۲۰۱ اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام ربّ کے سات معانی ۵۲ح اللہ کے رب العرش سے مراد یہ ہے کہ وہ مالک الکونَین ہے ۴۹۱ صفت رحمن اور رحیم ۱۴۸تا۱۵۰ح صفت رحم کے ذریعہ کافر کو مہلت ملتی ہے ۸۱ اللہ کا رحم اس کے غضب پر غالب ہے ۴۲۲
اللہ تعالیٰ کے رحم کی دو قسمیں قبل از عمل و بعد از عمل ۱۴۷ح صفت حی و قیوم ۴۸۹،۴۹۰ حقیقی طور پر قیوم اللہ تعالیٰ کی ذات ہے یعنی ہر چیز کی بقا اسی کے ساتھ ہے ۴۹۰ حی و قیوم خدا مقابلہ کیلئے مجھے ضرور زندہ رکھے گا ۱۱۳ صفت خالقیت تامہ ۲۰۱،۲۰۲،۲۴۴ ہر چیز کا خالق ہے ہر چیز میں خدا کی طرف کشش پائی جاتی ہے ۴۸۷ صفت احسن الخالقین ۲۱۷،۲۱۸،۲۲۰،۲۲۷ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو پانی سے پیدا کیا ۲۰۶ اسلامی عقیدہ میں خدا تعالیٰ تمام مخلوقات کیا ارواح اور کیا اجسام سب کا پیدا کرنے والا ہے ۴۸۹ خالق السماء والارض نے عربی کے مفردات کو پیدا کیا ۲۰۰ صفت قادر مطلق ۱۵۵،۱۵۷ح صفت قادر اور قانون قدرت ۷۸ اللہ تعالیٰ نے اپنے قانون قدرت میں ہر ایک شئے کیلئے اجل مقرر کی ہے حالانکہ وہ ہر کام ایک لمحہ میں کر سکتا ہے ۷۸ صفت مالک کے معانی ۱۵۲ح صفت مدبّر ۱۵۴ح صفت مربّی، قیّم ‘ مُنعم اورمُتمم ۱۵۴ح رحمت الٰہی کی دو قسمیں قبل از عمل اور بعد از عمل رحمت ۱۴۷،۱۴۸ح آدم کا معلم اور بولی سکھانے والا اللہ تعالیٰ ہے ۲۰۱ انسان کو بیان بھی اللہ تعالیٰ نے سکھایا ہے ۱۹۶،۱۹۸ دیگر مذاہب میں نظریہ خدا اللہ تعالیٰ کے بارہ میں آریوں اور عیسائیوں کے نظریات ۴۷۳،۴۷۴ آریوں کے فرضی پرمیشر اور عیسائیوں کے خدا یسوع مسیح کا موازنہ ۴۶۹،۴۷۰ انسان کو خدا بنانے کے موجد آریہ ورت کے برہمن ہی ہیں اور یونانیوں نے یہ خیالات ہندوؤں سے لئے ۴۷۳ حقیقی خدا کی قدرتیں بے انتہا ہیں لیکن آریوں کے پرمیشر کی قدرت انگلیوں پر گن سکتے ہیں ۴۶۵ آریہ اور عیسائی اللہ تعالیٰ کو قیوم نہیں مانتے ۴۹۰،۴۹۱ اللہ تعالیٰ کیلئے بائبل میں باپ کے لفظ کا استعمال اور اس کی وجہ ۴۴۲ اَبْ یعنی باپ کا لفظ خدا تعالیٰ کی نسبت استعمال کرنا سؤ ادب ہے ۱۵۶ح ام الالسنہ تفصیل کیلئے دیکھئے عربی زبان عربی کے ام الالسنہ ہونے کے دعویٰ اور ثبوت پر مبنی کتاب منن الرحمن ۱۲۸ صرف قرآن نے عربی کے ام الالسنہ ہونے کا دعویٰ کیا ۱۳۰ اللہ تعالیٰ نے مجھے سکھایا کہ عربی ام الالسنہ ہے ۱۶۶ عربی کے ام الالسنہ ہونے کی طرف اشارہ کرنے والی آیت ۱۸۳ وید نے سنسکرت کے ام الالسنہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ۱۳۰ چینی زبان کی خوبی جو عربی میں موجود ہے ۱۳۴ عربی میں تحریف کے بعد پہلی زبان سریانی ظاہر ہوئی ۲۱۵ عربی کے سامنے سنسکرت وغیرہ زبانیں مقابلہ نہیں کر سکتیں اور اس میں عربی والی خوبیاں نہیں ہیں ۳۲۰،۳۲۱،۳۲۷ جن دوستوں نے اشتراک السنہ ثابت کرنے کیلئے حضور ؑ کی مدد کی حضور کی طرف سے ان کے لئے اظہار تشکر ۱۴۳ عربی زبان کے مرکبات کی ارفع شان ۲۳۷ انسان اللہ تعالیٰ نے نفس واحدہ سے انسان کو پیدا کیا ۲۱۳ انسان کو عبادت الہٰی کے لئے پیدا کیا گیا ۱۴۶ح انسان کے وجود کی اصل غرض معرفت باری تعالیٰ ہے ۱۴۹ح انسان کو بیان بھی اللہ تعالیٰ نے سکھایا ہے ۱۹۶،۱۹۸ انسان نام میں دو انس رکھے یعنی مخلوق اور خالق کا انس ۲۴۵ کلام انسان کی اصل حقیقت ہے.انسان کلام سے دوسرے جانوروں سے تمیز کلی رکھتا ہے ۱۴۶ح
انسانی تخلیق کے مختلف مراحل اورہر مرحلہ کیلئے عربی میں الگ الفاظ ۲۴۴،۲۴۷ انگریزی حکومت ان کی دنیوی بھلائی اور آخرت کیلئے حضور علیہ السلام کی دعا ۴۶۳،۴۶۴ مسلمان اس حکومت کو خدا تعالیٰ کا فضل سمجھیں اور اس کی سچی اطاعت کی کوشش کریں ۴۶۲ ہم انگریزی حکومت کے خیرخواہ ہیں لیکن اسے معصوم عن الخطاء نہیں سمجھتے ۳۷۸ مذہبی آزادی کے احسان پر انگریزی حکومت کاشکریہ ۴۶۰ فروغ تعلیم کے لئے انگریزی حکومت کے احسانات کا ذکر ۴۶۱ کلام انسان کی اصل حقیقت ہے جو دوسرے جانوروں سے اسے ممتا ز کرتا ہے ۱۴۶ح ب.پ.ت بلوغت یورپ میں تحقیقات سے نو برس بلکہ سات برس کو بھی بعض عورتوں کے بلوغ کا زمانہ قرار دیا گیا ہے ۳۷۹ گرم ملکوں میں لڑکیاں بہت جلد بالغ ہو جاتی ہیں ۳۷۸ ڈاکٹروں کا اتفاق ہے کہ نوبرس تک کی لڑکیاں بھی بالغ ہو سکتی ہیں ۳۷۸ بنی اسرائیل ۱۱۷ اسرائیلی نبیوں سے لاکھوں شیر خوار بچے قتل ہوئے ۳۸۸ بہشت قرآنی نظریہ بہشت ۴۲۴ بہشت جسم اور روح کیلئے دارالجزا ہے ۴۲۳،۴۲۴ قرآن اور حدیث میں بہشت کے بارہ جو کچھ وعدے ہیں وہ مثال کے طور پر ہیں ۴۲۳ نعماء بہشت فوق الفہم ہیں یعنی ان کا حقیقی علم نہیں دیا گیا ۴۲۳ بہشت میں رہنے والے فرشتوں کی طرح ہو جائیں گے ۴۲۶ بہشت کے بارہ میں روحانی جزا کا انجیل کے مقابل قرآن میں زیادہ بیان ہے اگر انجیل میں زیادہ نکلے تو ہزا ر روپیہ نقد لے لیں ۴۲۵ انجیل و توراۃ میں جسمانی جزاؤں کا وعدہ دیا گیا ہے ۴۲۵ پادری فتح مسیح کا اعتراض کہ بہشت کی تعلیم محض نفسانی ہے جس سے ایک خدا رسیدہ کو کچھ تسلی نہیں ہو سکتی اور اس کا جواب ۴۲۱ بابا گرونانک کے بارہ میں عقیدہ کہ وہ مرنے کے بعد مع جسم کے بہشت میں پہنچ گئے ۴۷۱ پیشگوئیاں پیشگوئیوں سے خدا تعالیٰ کی غرض ۳۱۸ سنت اللہ ہے کہ پیشگوئی میں اخفا ہوتا ہے اور ایک طائفہ کیلئے فائدہ اور دوسرے کیلئے ابتلاء کا باعث ہوتی ہے ۲۰ پیشگوئیوں میں اکثر استعارات ہوتے ہیں ۳۰۴ خدا تعالیٰ پیشگوئیوں میں اپنی شرائط کی رعایت رکھتا ہے اور بندوں کی آزمائش کرتا ہے ۱۲ حضرت سید عبدالقادر جیلانی نے فتوح الغیب اور شاہ ولی اللہ صاحب نے فیوض الحرمین میں پیشگوئیوں کی شرائط اور پورا ہونے کے بارہ میں بحث کی ہے ۱۲ پیشگوئیوں میں وقت سے مراد سے دن، ہفتہ، مہینہ یا ایک متناسب حصہ زمانہ مراد ہوتا ہے ۴۴ الہامی پیشگوئیاں ہمیشہ شرائط کے ساتھ پوری ہوتی ہیں ۱۱۸ح حضرت یونس کی پیشگوئی کا ٹلنا ۱۲۱ مسیح کی بعض پیشگوئیاں وقت پر پوری نہ ہوئیں اور مسیح نے تاویلات سے کام لیا ۴۴ مسیح کی پیشگوئیاں ظاہری معنوں میں پوری نہیں ہوئیں ۳۰۲ آنحضورؐ نے پیشگوئی فرمائی تھی کہ مہدی موعود کے زمانہ میں عیسائیوں کے ساتھ ایک مباحثہ ہو گا جس سے الحق مع آل محمد ثابتہو گا ۱۲،۱۳
جس حدیث کی پیشگوئی سچی نکلے اس حدیث میں شک کرنا سخت بے ایمانی ہے ۴۸ خسوف وکسوف کی پیشگوئی کا پورا ہونا ۴۶ خدا تعالیٰ عیسائیوں کے مکر کو پاش پاش کر دیگا ۱۲ آتھم کے مقابلہ پر جو پیشگوئی کی گئی اس سے آنحضورؐ کی پیشگوئی کا پورا ہونا ۲۹۵ توبہ و استغفار سے وعیدی پیشگوئی کا ٹلنا تخلف وعدہ نہیں ۱۱۵ تا ۱۱۹ آتھم کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا پورا ہونا ۱ آتھم کی پیشگوئی کے بعد فریق مخالف کے ہر فرد پر اللہ نے قہر نازل کیا ۲۶ آتھم کے بارہ میں پیشگوئی درحقیقت پوری ہو چکی ہے ۲۵۶ پیشگوئی آتھم پر اعتراضات اور ان کے جوابات ۷۲ پیشگوئی آتھم کے دو حصے تھے اول فریق مخالف ہاویہ میں گرایا جائے گا.دوم رجوع کی صورت ہاویہ سے بچ جائے گا ۵۵ آتھم قسم نہ بھی کھاویں تو خدا تعالیٰ ایسے مجرم کو بے سزا نہیں چھوڑے گا جس نے حق کا اخفاکیا ۱۱۴ پسر موعود اور مرزا احمد بیگ کے داماد کی پیشگوئی بارے اعتراضات اورجوابات ۴۰ احمد بیگ کی بابت پیشگوئی کا صفائی سے پورا ہونا ۱۰۱ مسیح کی کئی پیشگوئیاں اپنے وقت پر پوری نہ ہوئیں اور مسیح نے تاویلات سے کام لیا ۴۴ مسیح کی پیشگوئیاں ظاہری معنوں میں پوری نہ ہوئیں ۳۰۲ تعددازدواج آنحضرت ؐ کی زیادہ بیویوں اور لونڈیوں پر اعتراض اور اس کا جواب ۳۹۱ اگر کثرت ازدواج خدا کی نظر میں بری تھی تو اللہ نے اسرائیلی نبیوں کی سرزنش نہ کی جو تعدد ازدواج کا نمونہ ہیں ۳۹۲ تقدیر الٰہی جب تقدیر مبرم آ جاتی ہے تو ٹل نہیں سکتی ۸۰ تقدیر معلق مشروط بشرائط ہوتی ہے ۸۰ تقویٰ نزول قرآن کی علت غائی تقویٰ کی راہوں کو سکھانا قرار دیا گیا ہے ۴۱۵ تقویٰ کا اعلیٰ مرتبہ کہ قبل ازخطرات ان سے محفوظ رہنے کی تدبیر کی جائے ۲۴۶ آنحضورؐ کا تقویٰ کہ پاکدامن عورتوں سے بھی ہاتھ نہ ملایا ۴۴۹ تکبر ہر یک متکبر شیطان ہے جو شیطان کی طرح ہلاک ہو گا ۳۵۸ توبہ( دیکھئے استغفار) توریہ توریہ کی اصطلاح کا مفہوم اور اس کا جواز ۴۰۴، ۴۰۵ احادیث میں توریہ کا ذکر اور اس کا مفہوم ۴۰۷ توریہ اعلیٰ درجہ کے تقویٰ کے برخلاف ہے ۴۰۵ اسلام نے اخفا شہادت و ایمان کو محل مدح میں نہیں رکھا بلکہ گناہ قرار دیا ہے ۴۱۳ یسوع کے کلام میں بہت توریہ پایا جاتا ہے اور اس کی مثالیں ۴۰۵ ج.چ.ح.خ جنت دیکھئے بہشت جنگ بدر آنحضورؐ کی بدر میں تضرع اور دعا کی وجہ ۱۱۸
جنگ خندق چارنمازوں کا قضا کرنا ۳۸۹ جنگ مقدس مباحثہ کا نام خود پادریوں نے جنگ مقد س رکھا تھا ۸۲ جنگ مقدس کے مباحثہ سے تعلق رکھنے والے تمام عیسائیوں نے ہاویہ کا مزہ چکھا ۸ جھوٹ کذب اسلام میں پلید اور حرام اور شرک کے برابر ہے ۴۰۴ قرآن نے جھوٹ کو بت پرستی کے برابر ٹھہرایا ہے ۴۰۳ قرآن نے جھوٹوں پر لعنت کی ہے اور فرمایا ہے کہ جھوٹے شیطان کے مصاحب ہوتے ہیں ۴۰۸ حدیث میں کہیں جھوٹ کی اجازت نہیں ۴۰۴ پادری فتح مسیح کا اعتراض کہ آنحضورؐ نے تین جگہ جھوٹ بولنے کی اجازت دی ہے اس کا جواب ۴۰۲ ایک عیسائی مقدس کا قول کہ دین کے لئے جھوٹ بولنا نہ صرف جائز بلکہ ذریعہ نجات ہے ۲۹۹ حواری صرف بارہ حواریوں نے مسیح کے ہاتھ پر توبہ کی ایک نے تیس روپے لے کر پکڑوا دیا اور ایک نے لعنت ڈالی ۳۷۰ مسیح کے حواری یروشلم کی بولیاں جانتے تھے ۱۶۲ح مسیح کے حواریوں نے قسم کھانے کو ناجائز نہیں سمجھا بلکہ قسمیں کھائیں ۱۰۵،۱۰۶،۱۰۸ خسوف دیکھئے کسوف د.ر.ز دجال حدیث میں ہے کہ ستر ہزار یہودی دجال کے ساتھ ہونگے ۴۶ یہ پادری ہی دجال ہیں ۴۵ دجال کے ساتھ ہاں میں ہاں ملانے والے نیم عیسائی ملاں ۶۸ آتھم نے نعوذباللہ آنحضورؐ کو دجال کے نام سے موسوم کیا ۳۰۰ دعا آنحضور ؐ نے دنیا سے جاتے وقت دعا کی الحقنی بالرفیق الاعلیٰ ۴۱۰ حضرت مسیح موعودؑ کی دعا کہ اگر آتھم اور احمد بیگ والی پیشگوئی تیری طرف سے ہے تو ان کو حجت علی الخلق بنا دے ۱۲۴ حضرت مسیح موعودؑ کی دعائیں ۱۲۴،۱۲۵ سورۃ فاتحہ اور انجیل کی دعاؤں کا موازنہ ۴۴۳ عیسائیوں کے خدا یسوع مسیح کی دعائیں قبول نہ ہوئیں ۴۱۰، ۴۶۹ راست گوئی (سچ کی عادت) سچ کے بارہ میں قرآنی تعلیمات ۴۰۸،۴۰۹ قرآن نے سچوں کے ساتھ رہنے کا حکم دیا ۴۰۸ جس قدر راست گوئی کی تاکید قرآن میں ہے اس کا عشر عشیر بھی انجیل میں نہیں ۴۰۲،۴۰۳ صحابہ رسول راست گوئی کی وجہ سے شہید ہوتے رہے ۴۰۳ روح روح اور جسم کی سزا کے بارہ میں عیسائی نظریہ ۴۲۲ ارواح انادی ہیں(آریہ نظریہ) ۴۶۵ زبان ؍بولی کلام انسان کی اصل حقیقت ہے جو دوسرے جانوروں سے اسے ممتا ز کرتا ہے ۱۴۶ح آدم کو بولی اللہ نے سکھائی ۲۰۱ اللہ تعالیٰ نے مسمیات کے ذریعہ آدم کو کلمات سکھائے ۲۱۱ عربی زبان الہامی اور الٰہی ہے ۱۲۹ عربی ام الالسنہ ہے اور باقی زبانیں اس کے بچے بچیوں کی طرح ہیں ۱۸۴ زبانوں کے اشتراک کا دعویٰ اور دلائل ۱۲۹ عربی کے علاوہ دوسری زبانیں مواد کا ذخیرہ اور اشتقاق کی دولت نہیں رکھتیں ۲۴۲
تمام زبانیں مختلف مفردات میں مشترک ہیں ۱۸۵ یہود و نصاریٰ کا عقیدہ ہے کہ شروع میں دنیا کی ایک زبان تھی ۱۳۶ بعض غالی عیسائیوں نے سنسکرت کو سب زبانوں سے بہتر سمجھ لیا ہے اس پر افسوس ہے ۲۲۴ کوئی سنسکرت دان سنسکرت سے فضائل خمسہ مساوی عربی ثابت کر دے تو پانچ ہزار روپیہ انعام دیں گے ۱۳۹ س.ش.ص.ط.ع سانپ عربی میں سانپ کو حَیَّۃ کہتے ہیں ۲۶۳ خوف میں سانپ وغیرہ تمثلات دکھائی دینا ۲۶۴،۲۶۵ آتھم کو خوف میں سانپ نظر آنے لگے ۲۶۲،۲۶۳ سریانی زبان عبرانی اور سریانی عربی کی تحریف سے پیدا ہوئی ہے ۲۳۱ عربی میں تحریف کے بعد پہلی زبان سریانی ظاہر ہوئی ۲۱۵ سکھ مذہب بابا گرونانک کے بارہ میں عقیدہ کہ وہ مرنے کے بعد مع جسم کے بہشت میں پہنچ گئے ۴۷۱ سنسکرت زبان ۱۳۴،۱۳۷ آریہ دھرم کا دعویٰ کہ یہ پرمیشر کی زبان اور ام الالسنہ ہے لیکن دلیل کوئی نہیں دی گئی ۱۳۰ مفردات کا ذخیرہ بہت ہی کم رکھتی ہے جو تقریباً چا ر سو روٹ ہیں ۱۴۲ اس کے مفردات اموال مسروقہ یا مستعار کی طرح اور کامل اطرادمواد سے خالی ہیں ۲۳۰ بعض غالی عیسائیوں نے سنسکرت کو سب زبانوں سے بہتر سمجھ لیا ہے اس پر افسوس ہے ۲۲۴ کوئی سنسکرت دان سنسکرت سے فضائل خمسہ مساوی عربی ثابت کر دے تو پانچ ہزار روپیہ انعام دیں گے ۱۳۹ عربی کے سامنے سنسکرت وغیرہ زبانیں مقابلہ نہیں کر سکتیں اور اس میں عربی والی خوبیاں نہیں ہیں ۳۲۰،۳۲۱،۳۲۷ شراب نوشی شراب کی ممانعت انجیل میں نہیں بلکہ شراب بنانا حضرت عیسیٰ کا معجزہ شمار کیا گیا ہے ۳۴۲ح عیسائیت میں شراب جائزہی نہیں بلکہ مذہب کا بھاری جزوتھی ۳۵۱ح شراب، زنا، قمار بازی کی لعنتیں عیسائیت کے ساتھ لازم ہو گئی ہیں، عیسائی پادری باس ورتھ ۳۴۳ح ملک عرب میں شراب عیسائی لے کر گئے ۳۵۱ح عرب میں پانچ وقت شراب پی جاتی تھی ۳۵۱ح لندن میں شراب کی دوکانوں کی پیمائش شاید دو منزل تک پہنچ جائے ۳۵۳ح،۴۸۵ اخطل شاعر کے بارہ لکھا ہے کہ وہ شراب کی بہت تعریف کیاکرتا تھا ۳۴۹ح شرک قرآن نے شرک کو فسق اور بت پرستی سے ملزم کیا جو ام الخبائث ہیں ۳۳۸ شرک وید کے ذریعہ یونان گیا اور وہاں سے عیسائیوں نے چرایا ۳۶۴ح شیطان شیط مرنے کو کہتے ہیں.شیطان یعنی مرنے والا ۳۵۸ ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے.شیاطین بھی ایمان لے آتے ہیں ۴۷۵ح آنحضورؐ کا شیطان مسلمان ہو گیا لیکن یسوع کا شیطان ایمان نہ لا سکا ۴۷۵ح شیطان اور شیطانی روپ والوں سے کس قسم کا خلق برتنا چاہئے ؟قرآن کہتا ہے ان پر شفقت کریں ۴۳۲
شیطان سے محبت کرنے والے شیطان کی تاریکی حاصل کر لیتے ہیں ۴۳۰ شیطان کی ہمراہی کی تعبیر مرگی ہے ۴۸۳ ح یوروپین فلاسفر باوجود عیسائی ہونے کے شیطان کے تجسم کے قائل نہیں ۴۸۱ صحابہ رسول ؐ آنحضرتؐ کیصحابہ راست گوئی کی وجہ سے شہید ہوتے رہے ۴۰۳ مکہ میں مصائب کے وقت صحابہ کا استقلال دکھانا ۴۰۴ صحابہ مسیح موعود
تخلیق انسانی کے مختلف مراحل اور ہر مرحلہ کیلئے عربی الگ الفاظ ۲۴۴تا۲۴۷ متفرق زبانوں کے جس قدر خواص ہیں وہ سب ایک عربی میں جمع ہیں ۱۳۳ عربی زبان کو ہر یک زبان کے ساتھ اشتراک ہے ۱۳۱ عبرانی اور سریانی زبان خالص عربی کی تحریف سے پیدا ہوئی ہیں ۲۳۱ عبرانی تھوڑے تغیر کے ساتھ عربی زبان ہی ہے ۱۳۷ عبرانی اور دوسری زبانیں عربی کی میل ہیں ۲۳۲ عربی زبان کے مرکبات کی ارفع شان ۲۳۷ عربی کا ام الالسنہ ہونا اللہ نے مجھ پر ظاہر کیا کہ عربی ام الالسنہ ہے ۱۶۶،۱۸۴ عربی کے ام الالسنہ اور عظمت کے بارہ میں اللہ نے میرے دل میں ڈالا کہ میں ایک کتاب تالیف کروں ۱۶۷ عربی اور مکہ کی شان ظاہر کرنے والی اور انہیں اُمّ ظاہر کرنے والی آیت ۱۸۳ عربی کو ام الالسنہ ثابت کرنے والی آیات ۱۸۸ اللہ نے کئی مقامات پر اشارہ کیا ہے کہ عربی ام الالسنہ ہے ۲۰۷ صرف قرآن کریم اس زبان یعنی عربی میں نازل ہوا جو ام الالسنہ اور الہامی اور تمام بولیوں کا منبع و سرچشمہ ہے ۳۲۵ تمام زبان کی ماں ہے دعویٰ اور دلائل ۱۲۹ عربی الہامی اور ام الالسنہ ہونے کے پانچ فضائل خاصہ ۱۳۷ عربی زبان کو ام الالسنہ ثابت کرنے کے دلائل عربی زبان میں ہی دیں گے ۱۳۸.عربی پہلی زبان تھی جو آدم کو جنت میں دی گئی ۲۱۴،۲۱۵ حقیقی زبان عربی ہی ہے ۲۱۰ اللہ واحد ہے انسان کو نفس واحدہ سے پیدا کیا.کثرت زبان اور غیر منتظم زبانیں کیونکر اس کی طرف منسوب کی جائیں ۲۱۳ عربی میں تحریف وتبدل کے بعد سریانی پہلی زبان ظاہر ہوئی ۲۱۵ عبرانی اور دوسری زبانیں عربی کی میل ہیں ۲۳۲ عبرانی اور سریانی دونوں زبانیں عربی کی تحریف سے پیدا ہوئی ہیں ۲۳۱ عبری بھی تغیر کے ساتھ عربی زبان ہی ہے ۱۳۷ باقی زبانیں عربی کے بچے بچیوں کی مانند ہیں اور اسی کے خون سے کھا رہی ہیں ۱۸۴ لفظ الامّ والامۃ یہ لفظ ہندی، فارسی، انگریزی میں مشترک ہے ۲۴۷ باقی تمام زبانیں عربی کا ایک منسوخ شدہ خاکہ ہیں ۱۳۲ عربی کے مفردات کا کامل نظام اسے ام اللغات ٹھہراتا ہے ۲۱۷ مفردات کا کامل نظام عربی کے مفردات گواہی دیتے ہیں کہ وہ مخلوق کا فعل نہیں بلکہ وہ خالق السماء والا رض کا فعل ہے ۲۰۰ عربی کے مفردات حقائق عالیہ اپنے اندر رکھتے ہیں ۱۶۰ح عربی زبان میں مفردات کا کامل نظام اہل فراست کیلئے ایک نشان ہے ۲۲۶ عربی کے مفردات کی تعداد ستائیس لاکھ سے بھی ز یادہ ہے ۱۴۲ عربی زبان کے مرکبات کی ارفع شان ۲۳۷ متفرق عربی اور عجمی کے معنی ۱۶۱ح عربی کے مقابل دوسری زبانیں لنگڑی لولی ہیں ۳۲۶ عربی کے مقابل پر باقی زبانیں گونگے کی طرح ہیں ۱۶۱ح عربی کے مقابلہ پر دوسری زبانوں کو پیش کرنے والوں کا پانچ ہزار روپے کا انعامی چیلنج ۲۳۹،۳۲۸ عربی کے مقابل سنسکرت دان سنسکرت میں فضائل خمسہ کے ثبوت دے دیں تو پانچ ہزار روپیہ انعام دیں گے ۱۳۹ عرش عرش سے مراد مقدس بلندی کی جگہ ہے ۴۹۱ اعلیٰ سے اعلیٰ بلندی جو اوپر کی سمت میں انتہائی نقطہ میں متصور ہو جو دونوں عالم کے اوپر ہے ۴۹۲
رب العرش سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مالک الکونین ہے ۴۹۱ علم اللسان علم اللسان کے بارہ میکسملر کے بعض شبہات اور ان کے جوابات ۱۶۰تا ۱۶۴ح تفصیل کیلئے دیکھئے لسانیات علماء ؍ مولوی مولویوں کے لئے آنکھوں کی بینائی بخشنے اور دلوں کے جذام دور کرنے کیلئے حضور ؑ کی دعا ۴۰۰ حضرت مسیح موعودؑ کے وقت علماء اسلام کی ناگفتہ بہ حالت ۱۷۷،۱۷۹ توہین رسالت اور توہین اسلام کی کتب کی اشاعت اور مولویوں کی خاموشی پر اظہار افسوس ۳۹۹ یہودی صفت علماء کے بارہ میں حضور کا الہام ۲۹۳ شریر مولویوں پر اظہار افسوس ۲۹۱ دنیا پرست مولوی ہماری مخالفت میں عیسائیوں کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں ۲۸۵ حدیث مجدد کی پرواہ نہ کی اور کسوف خسوف کے نشان کی بھی پرواہ نہ کی ۳۱۸ امرتسر کے مولویوں کی اسلام دشمنی کا ذکر ۳۹۵،۳۹۶ اگر کوئی مولوی آتھم کے رجوع کو نہیں مانتا تو وہ آتھم کو حلف پر آمادہ کرے.آتھم قسم کھالے تو ہم ہزار کی بجائے دو ہزار روپیہ دے دیں گے ۲۵ مولویوں کا کہنا کہ ہم عبداللہ آتھم کی پیشگوئی کی وجہ سے بہت شرمندہ ہیں ۴۰۱ عورت عورت کی بلوغت سات سے نو برس تک ہو سکتی ہے گرم ممالک میں لڑکیاں جلد بالغ ہو جاتی ہیں ۳۷۸،۳۷۹ عیسائیت عیسائی مذہب کی اصل تصویر ۴۶۸ عیسائی دولتیں اس سجدہ کی وجہ سے تھیں جو انہوں نے شیطان کو کیا ۴۷۶ح مسیح کے ہاتھ پر صرف بارہ حواریوں نے اصلاح اور توبہ کی ایک نے تیس روپے لے کر پکڑوا دیا ایک نے لعنت ڈالی ۳۷۰ پطرس کی دروغ گوئی اور مسیح پر لعنت بھیجنے کے باوجود انجیل اور عیسائیت نے پطرس کو قبول کر لیا ۴۱۴ ایک انگریز عیسائی کا کہنا کہ اسلام پر عیسائی مذہب کو یہ فضیلت ہے کہ اس میں خدا تعالیٰ کا نام باپ بھی آیا ہے ۱۵۵ح عیسائیت میں بگاڑ پولوس نے سیاسی چالوں اور مکروں سے پیدا کیا ۳۷۱ یہ پادری ہی دجال ہیں ۴۵ پادری باس ورتھ کا کہنا کہ تین لعنتیں شراب، زنا اور قمار بازی عیسائیت کے ساتھ لازم ہو گئی ہیں ۳۴۳ح دولت و بادشاہت نے عیسائیوں کو عیاش اور بدکار بنا دیا ۳۴۳،۳۴۴ح دنیا میں عیسائی مذہب جھوٹ بولنے میں اول درجہ پر ہے ۱۱۰ عرب میں عیسائیت کی وجہ سے لوگ بدچلن اور بداعمال ہوگئے تھے ۳۴۱ح قرآن نے مسیح کی نبوت کی راہ کھولی اور قرآن نے یہ کھولا کہ ابن مریم پر تمام الزام جھوٹے ہیں ۳۷۱ قرآن نے شرک کو ام الخبائث اور عیسائیوں اور یہودیوں کو دنیا کی بدکاریوں کی جڑ ٹھہرایا ہے ۳۳۸ ایک انگریز عیسائی کا کہنا کہ اسلام پر عیسائی مذہب کو یہ فضیلت ہے کہ اس میں خدا تعالیٰ کا نام باپ بھی آیا ہے ۱۵۵ح حضورؑ نے عیسائیوں کو اپنی کتاب نور الحق بھجوائی اور اس کے مقابل پر عربی زبان میں کتاب لکھنے کا انعامی چیلنج دیا لیکن عمادالدین اور دوسرے عیسائی جواب سے عاجز رہے اور لعنت کا مورد بنے ۸،۹ جن پلید روحوں کا ذکر انجیل میں ہے ان کی نجات کیلئے خدا نے کیا انتظام کیا ہے.حضورؑ کا عیسائیوں سے سوال ۴۷۵
عیسائی پادری کا جھوٹ سے کہنا کہ آنحضورؐ نے ایک کبوتر ہلایا ہوا تھا تا لوگ اسے روح القدس سمجھیں ۲۹۸ مسیح کی وادیوں اور نانیوں کی نسبت اعتراض کا جواب دیں ۳۹۴ عیسائی پادریوں کی مکاری کے نمونے پورٹ صاحب نے اپنی کتاب مؤید الاسلام میں لکھے ۲۹۸ عبدالمسیح اور عبداللہ ہاشمی کا جھوٹا قصہ بنانا ۲۹۹ ایک فاضل اور معزز عیسائی شاعر اخطل اور اس کے چال چلن کا ذکر ۳۴۵ح اخطل شاعر کا گرجا گھروں میں خوبصورت اور جوان عورتوں کے پائے جانے کا ذکر ۳۴۸ح اخطل نے اپنے اشعار میں عیسائی چال چلن کا تذکرہ کیاہے ۳۵۰ح بنی تغلب قبیلہ عیسائی تھا اور یہ قبیلہ فسق و فجور میں بڑھا ہوا تھا ۳۵۱ بائبل میں عرب کو عرب لفظ سے ہی بیان کیا گیا ہے ۱۶۲ح ہندو کرشن اور رامچند ر کے مقابل پر ابن مریم کی خدائی نہیں مان سکتے ۳۶۰ح ہندوؤں کو عیسائیوں پر فضیلت کہ بندوں کو خدا بنانے میں عیسائیوں کے پیشرو ہیں ۳۶۳ح عیسائیوں نے شیطانی مکائد سے پنجاب اور ہندوستان میں کیا کچھ نہ کیا ۶۹ عیسائی مذہب کا پایہ تخت کنعان سے یورپ میں کیسے پہنچا ۳۴۵ح انجیل میں جسمانی جزا کے بارہ میں اشارہ موجود ہے ۴۲۵ روح اور جسم کی سزا کے بارہ عیسائی نظریہ ۴۲۲ ایک عیسائی مقدس کا قول کہ جھوٹ بولنا نہ صرف جائز بلکہ دین کیلئے ذریعہ نجات ہے ۲۹۹ اپریل فول کی گندی رسم عیسائی تہذیب اور انجیلی تعلیم ہے ۴۰۸،۴۰۹ انجیل نے روزانہ کی روٹی ملنے کی دعا سکھلائی جبکہ قرآن نے سورۃ فاتحہ کی ہدایت پر مبنی سکھلائی ۴۴۳ عیسائیوں کے خدا یسوع مسیح کی دعا قبول نہ ہوئی ۴۶۹ مسیح مصلوب ہوا تو رو رو کر دعاکرتا رہا کہ بچ جاؤں مگر نہ بچ سکا ۴۱۰ شراب کوحضرت عیسیٰ کا معجزہ شمار کیا گیا ہے ۳۴۲ح عیسائیت میں شراب جائزہی نہیں بلکہ مذہب کا بھاری جزوتھی ۳۵۱ح شراب، زنا، قمار بازی کی لعنتیں عیسائیت کے ساتھ لازم ہو گئی ہیں، عیسائی پادری باس ورتھ ۳۴۳ح ملک عرب میں شراب عیسائی لے کر گئے ۳۵۱ح عربوں میں شراب خوری اور بدکاریاں عیسائیت سے آئیں ۳۴۴ح عقائد و نظریات عیسائیت کا پیش کردہ یسوع خدائی کا دعویدار ہے ۳۷۴ مسیح نے ایلی ایلی لما سبقتانی کہتے جان دے دی.کیا یہ الوہیت مسیح تھی اور ایلیا کو زندہ کر کے نہ دکھا سکا ۳۵۴ح عیسائیوں کے خدا یسوع مسیح کا اصل حلیہ کہ ایلی ایلی لما سبقتانیکہتا ہوا رخصت ہوا اور اس کی کسمپرسی ۴۶۸،۴۶۹ مسیح کی کئی پیشگوئیاں اپنے وقت پر پوری نہ ہوئیں اور مسیح نے تاویلات سے کام لیا ۴۴ مسیح کی پیشگوئیاں ظاہری معنوں میں پوری نہ ہوئیں ۳۰۲ ظاہری الفاظ پر فیصلہ کریں تو مسیح کی نبوت ثابت نہیں ہوتی ۳۰۳ یہ عیسائیوں کی ہی ایجاد ہے کہ خدا مرا بھی کرتا ہے ۴۷۲ جب سے ابن مریم کو خدا بنا بیٹھے ہیں بڑی بڑی مصیبتوں میں پڑے ہوئے ہیں ۴۷۶ عیسائیوں کا خداوند یسوع قیوم نہیں کیونکہ وہ اب زمین پر موجود نہیں.قیوم کیلئے معیت ہونی ضروری ہے ۴۹۱ اپنے یسوع کو خدا بنا کر اس کی ذات کو کچھ فائدہ نہیں پہنچایا ۴۷۸ح عیسائی مسیح ابن مریم کو خدا مان کر بندہ پرست ہو گئے ہیں ۹۸
یسوع کی سولی پر قربانی سے پہلے نجات دینے کا کیا ذریعہ تھا ۴۷۴ یسوع مسیح کے مصلوب ہونے کی علت غائی عندالتحقیق کچھ ثابت نہیں ہوتی ۴۷۶ الوہیت مسیح کا عقیدہ بعینہ یہی نقشہ رامچندر اور کرشن کی الوہیت میں ہے ۳۶۲ح عیسائیوں نے شرک یونان سے لیا اور یونان میں وید کے ذریعہ ہند سے آیا ہے ۳۶۴ح انجیل میں تثلیث کا نام و نشان نہیں ۳۷۱ ہندوؤں کے تری مورتی کے عقیدہ کا عکس تثلیث میں کھنچامعلوم ہوتا ہے ۳۶۲ح عقیدہ کفارہ ۱۵۷ح کفارہ کے بد نتائج ۳۵۳ح،۴۲۱ مسئلہ کفارہ نے انسان کو گناہ پر دلیر کر دیا ہے ۳۴۳ح گناہ سے خود مسیح بھی نہ بچ سکا وہ شیطان کے پیچھے پیچھے چلا ۴۸۱،۴۸۴ اگر مسیح کی مصلوبیت پر ایمان لا کر انسان گناہ سے بچ جاتا ہے تو کم از کم یسوع کی دادیاں نانیاں تو بچ جاتیں ۴۸۰،۴۸۱ مسیح کے حواریوں پر کفارہ کا کیا اثر ہوا.پطرس نے لعنت ڈالی اور آج عیسائی دنیا گناہوں میں مبتلا ہے ۴۸۵ کفارہ کے بعد عیسائیوں کی بدکاریوں کا بند ٹوٹ گیا ۳۶۹ح کون سی بدی تھی جس سے کفارہ کے ذریعہ عیسائی رک گئے ۳۵۴ح کفارہ کی زہر ناک تحریک کی وجہ سے عیسائی بدچلنیوں میں بڑھ گئے ۳۴۲ح عیسائیوں کے کفارہ پر گزشتہ انبیاء ایمان نہیں لائے تھے ۴۷۹ مسیح اگر کفارہ کیلئے آئے تھے تو ایلی ایلی لما سبقتانی کہہ کر موت سے گریز کیوں کرتے رہے ۳۶۸ح عیسائیوں کی پٹڑی نہیں جم سکتی جب تک آدم سے اخیر تک تمام مقدس نبیوں کو پاپی نہ بنا لیں ۴۷۸ روح اور جسم کی سزا کے بارہ میں عیسائی نظریہ ۴۲۲ یسوع کے کلام میں توریہ بہت پایا جاتا ہے اور تمام انجیلیں اس سے بھری پڑی ہیں ۴۰۵ عیسائیوں میں اپریل فول کی گندی رسم ۲۹۹،۴۰۸ شراب نہ صرف عیسائیت میں جائز بلکہ مذہب کی بھاری جزو ہے ۳۵۱ح عیسائیت میں صرف ایک بیوی تک جائزہے ۳۴۷ح دنیا کی ایک ہی بولی تھی عیسائیت ویہودیت کا عقیدہ ۱۳۵،۱۳۶ میکسملر صاحب کا کہنا کہ علم اللسان کا آغاز عیسائیت سے ہوا ۱۶۲ح انجیل اور اس کی تعلیمات پادریوں نے کئی جعلی انجیلیں بنائی ہیں ۲۹۸ تبت سے ایک انجیل کا برآمد ہونا ۲۹۹ پادری جیمس کیرن کا کہنا کہ توراۃ اور انجیل کی تعلیم اصلاح کیلئے نہ تھی ۳۶۸ح یہود کا اعتراض کہ انجیلی تعلیم بائیبل کاسرقہ ہے ۴۴۲ بائبل سے ثبوت دیں کہ متبنّٰی حقیقی بیٹا اور وارث بن جاتا ہے ۳۸۹ انجیل کی تعلیم میں شراب کی کوئی ممانعت نہیں بلکہ شراب بنانے کو حضرت عیسیٰ کا معجزہ شمارکیا گیا ہے ۳۴۲ح قرآن اور انجیلی تعلیم بابت بہشت کا موازنہ ۴۲۴ بدنظری کے بارہ میں انجیلی تعلیم اور اس کے بدنتائج ۴۱۶،۴۱۷ یورپی معاشرہ جہاں ملک کا ملک رنڈیوں کا ناپاک چکلہ بن جاتا ہے یہ پولوسی انجیل کی ادھوری تعلیم کا نتیجہ ہے ۳۹۳ عیسائیوں میں جس قدر کوئی فلسفہ میں ترقی کرتا ہے اتنا ہی انجیل اور عیسائیت سے بیزار ہو جاتا ہے ۴۸۲،۴۸۲ح جنگ مقدس اور آتھم کی بابت پیشگوئی امرتسر کے عیسائیوں سے مباحثہ اور عبداللہ آتھم والی پیشگوئی کا پورا ہونا ۱ مباحثہ جنگ مقدس میں عیسائیوں کو شکست اور اسلام کو فتح ہوگی ۳۶ جنگ مقدس کی پیشگوئی صرف آتھم کیلئے نہ تھی بلکہ آتھم کے تمام ساتھیوں کے لئے بھی تھی ۶۴
جنگ مقدس میں نصرانیوں کی شکست فاش ۸۳ آتھم کی پیشگوئی کے بارے میں عیسائیوں کو مباہلہ کا چیلنج ۶ جنگ مقدس کے مباحثہ سے تعلق رکھنے والے تمام عیسائیوں نے ہاویہ کا مزہ چکھا ۸ آنحضورؐ کی پیشگوئی کہ مہدی موعود کے زمانہ میں عیسائیوں کے ساتھ ایک مباحثہ ہو گا جس میں حق آل محمد کے ساتھ ہو گا ۱۲،۱۳ عیسائیت کے مقابل میں ہمیں فتح نمایاں حاصل ہوئی ۲۱ حضورؑ نے مباحثہ میں عیسائیوں کو فریق بنایا صرف عبداللہ آتھم نہیں.وہ فریق مخالف کے ایک جزو تھے ۲۲ آتھم کی پیشگوئی سے عیسائی فریق کے ہر فرد نے ہاویہ سے حصہ لیا ۱۸ آتھم کا قسم نہ کھانا عیسائیت کی شکست ہے ۶۵ اگر آتھم کو الوہیت مسیح پر یقین ہے تو وہ قسم کھائیں خدا انہیں بچا سکتا ہے؟ ۵۹،۶۸،۹۵ ہم دیکھیں گے کہ عیسائیت کا مصنوعی خدا کس طرح آتھم کو موت سے بچاتا ہے ۶۲ آتھم کی پیشگوئی سے عیسائیوں کو بھاری شکست اور بہت آفات نازل ہوئیں ۲۸ پادری رائیٹ کی ناگہانی موت عیسائیت کیلئے ہاویہ سے کم نہیں ۸ کیا مارٹن کلارک قسم کھا سکتے ہیں کہ عیسائیوں پر آتھم کی وجہ سے ذلت نازل نہیں ہوئی ۱۷ یہودی صفت مسلمانوں نے عیسائیوں کو خوش کیا اور ان سے مل گئے ۵۰ عیسائیت اور قسم کھانا آتھم کا کہنا کہ قسم کھانا ہمارے مذہب میں منع ہے ۱۰۰ محمد حسین بٹالوی کا کہنا کہ عیسائیت میں قسم کھانا منع ہے حضور کا چیلنج کہ پھر میرے اشتہار کا رد کریں ۱۱۵ حضرت عیسیٰ نے کبھی گواہی دینے کا دروازہ بند نہیں کیا ۱۰۴ بائبل میں نبیوں کی قسمیں مذکور ہیں خود مسیح قسم کا پابند ہوا ۱۰۷ توراۃ میں خدا، فرشتوں اور نبیوں کی قسمیں موجود ہیں اور انجیل میں مسیح‘ پطرس اور پولوس کی قسم پائی جاتی ہے ۱۰۸ اگر قسم کھانا منع ہے تو پولوس اور پطرس تمام زندگی قسم کیوں کھاتے رہے ۲۵۷ قسم کھانے سے مسیح کے حواریوں نے بھی گریز نہ کیا ۱۰۵،۱۰۶،۱۱۵ ف.ق.ک.گ فرشتے ؍ملائکہ بہشت میں رہنے والے فرشتوں کی طرح ہو جائیں گے ۴۲۶ قوم یونس کو ملائک عذاب کے تمثلات میں دکھائی دیتے تھے ۲۶۴ فقہی مسائل ضرورت اور بلاؤں کے وقت نماز یں جمع اور قصر کرنے کا حکم ۳۹۰ غزوہ خندق میں چار نمازوں کا قضا کرنا ۳۸۹ متبنّٰی کی بیوہ سے نکاح جائز ہے منہ سے کہنے سے کوئی حقیقی بیٹا نہیں بن جاتا ۳۸۸،۳۸۹ وحی الٰہی نے نکاح مؤقت(متعہ) کو حرام کر دیا ہے ۴۵۰ عورت کوماں کہنے سے طلاق واقعہ نہیں ہوتی ۳۸۸ فلسفہ عیسائیت میں جس قدر کوئی فلسفہ میں ترقی کرتا ہے اتنا ہی انجیل اور عیسائیت سے بیزار ہو جاتا ہے ۴۸۲ح شیطان اور شیطانی روپ والوں سے کس قسم کا خلق برتنا چاہئے ؟قرآن کہتا ہے ان پر شفقت کریں ۴۳۲ عیسائیوں میں جس قدر کوئی فلسفہ میں ترقی کرتا ہے اتنا ہی انجیل اور عیسائیت سے بیزار ہو جاتا ہے ۴۸۲ح قانون الہامی کتب کے مسائل گورنمنٹ کے قانون کے پابند نہیں ۳۷۹ قانون شہادت کے بارہ میں ایک انگریز کی رائے ۱۱۰
دفعہ ۲۹۸ تعزیرات ہند میں تبدیلی کرانے کا ذکر ۳۹۶ احترام مذہب کے لئے قانون سازی اور مولویوں کا اعتراض ۴۰۰ فاحشہ عورتوں کے ساتھ انگریز سپاہیوں کے خراب ہونے کا قانون ایکٹ چھاؤنی ہا ئے نمبر۱۳ ’۱۸۸۹ ء ۴۵۱ قرآن کریم فرقانِ حمید شان و فضائل قرآن قرآن لعلِ تاباں اور مہر درخشاں ہے اور اپنی سچائی کی کرنیں ہزارہا پہلوؤں سے ظاہر ہو رہی ہیں ۱۲۸ قرآن الشمس یعنی مہر تاباں اور القمر یعنی ماہتاب ہے ۱۹۱ خاتم الکتب اور ام الکتب ۱۳۰ صرف قرآن ہی کو حقیقی وحی اور اکمل اور اتم اور خاتم الکتب کہنا چاہئے ۱۴۲ قرآن کی خوبی کہ اپنی ہدایات و کمالات کا خود دعویٰ کرنا اور آپ ہی دعویٰ کا ثبوت دیتا ہے ۱۲۸ قرآن کے منجانب اللہ اور ام الکتب ہونے کیلئے تین امور تنقیح طلب ۱۳۰،۱۳۱ من جانب اللہ اور سب کتابوں پر مھیمن ہونا ۱۳۰ قرآن کی اعجازی خاصیت کہ وہ اپنے دعویٰ اور دلیل کو خود بیان کرتا ہے یہ اس کے من جانب اللہ ہونے کی اول نشانی ہے ۳۳۱ قرآن نے اپنے من جانب اللہ ہونے کا دعویٰ کیا ۳۳۴ خدا کے کلام ہونے کے دعویٰ پر آیات قرآنی ۳۳۵ قرآن نے اپنے من جانب اللہ ہونے اور آنحضرتؐ کی سچی رسالت کی مضبوط اور قوی دلیلیں دی ہیں ۳۳۵ قرآن اور رسول کے سچا ہونے کی ایک دلیل ضرورت زمانہ ہے ۳۳۶ قرآن کا دعویٰ ہے کہ آنحضورؐ ایسے وقت میں تشریف لائے جب دنیا بگڑ گئی تھی ۳۶۱ نزول قرآن کے وقت تمام دنیا میں فسق و فجور پھیل چکا تھا ۳۳۹ نزول قرآن کی علت غائی تقویٰ کی راہوں کو سکھانا قرار دیا گیا ۴۱۵ قرآنی تاثیرات کہ بدکاریوں کا استیصال کر دیا ۳۶۶ح امت پر احسان کہ تمام معارف اور سنن اللہ سمجھا دئیے ۳۰۴ قرآن نے مسیح کی نبوت کی تصدیق کی ۳۰۳،۳۷۱ قرآن کریم نے ہمیں گستاخ اور بد زبان یسوع کی خبر نہیں دی جس کو عیسائیت نے پیش کیا ہے ۳۷۴ قرآن کریم دس قسم کے نظام مفردات پرمشتمل ہے ۱۵۰ح قرآن فصاحت و بلاغت کا اعجاز لے کر آیا ۱۵۹ ح اپنے اسرار حکماء اور عقلاء پر کھولتا ہے ۱۹۲ حضرت مسیح موعود کا تدبر اور آپ پر اسرار قرآنی کا کھلنا ۱۸۲ اللہ نے مجھ پر ظاہر کیا کہ قرآن ام الکتب ہے ۱۸۴ قرآنی حقائق و معارف لوگوں کو بتانے کیلئے رسالہ نور القران کا اجرا ۳۳۰،۳۳۱ سچ کے بارہ میں قرآنی تعلیمات ۴۰۸،۴۰۹ جس قدر راست گوئی کی تاکید قرآن میں ہے اس کا عشر عشیر بھی انجیل میں نہیں ۴۰۲،۴۰۳ شیطان اور شیطانی روپ والوں سے کس قسم کا خلق برتنا چاہئے ؟قرآن کہتا ہے ان پر شفقت کریں ۴۳۲ عربی کے الہامی ہونے کا دعویٰ قرآن نے کیا ۱۲۹ قرآن مہر تاباں اور عربی ماہتاب کی مانند ایک دوسرے کے بعد چل رہے ہیں ۱۹۱ قرآن اور عربی ایک چکی کے دو پاٹ ہیں ۲۲۱ قرآن نے عربی کو مبین او ر باقی زبانوں کو اعجمی کہا ہے ۲۰۸ صرف قرآن کریم اس زبان یعنی عربی میں نازل ہوا جو ام الالسنہ اور الہامی اور تمام بولیوں کا منبع و سرچشمہ ہے ۳۲۵ قرآن نے مسیح کی نبوت کی راہ کھولی اور قرآن نے یہ کھولا کہ ابن مریم پر تمام الزام جھوٹے ہیں ۳۷۱ قرآن نے دشمنوں کے ساتھ بھی عدل وانصاف کی تعلیم دی ہے ۴۰۹،۴۱۰ قرآنی تعلیمات قرآن نے سچوں کے ساتھ رہنے کا حکم دیا ۴۰۸ اللہ سے محبت کرنے کے بارہ میں قرآنی تعلیمات ۴۳۶
تقویٰ کی اعلیٰ درجہ کی تعلیم قرآن نے دی ۴۴۶ نیکوں سے محبت اور فاسقوں کافروں پر شفقت کی تعلیم قرآن نے دی ہے ۴۳۳ دشمنوں سے عدل کی خوبصورت قرآنی تعلیم ۴۰۹ قرآن کریم نے فیصلہ دیا کہ کسی شخص کا دوبارہ دنیا میں آنا سنت اللہ کے خلاف ہے ۳۰۵ قرآن نے شرک کو ام الخبائث اور عیسائیوں و یہودیوں کو دنیا کی برائیوں کی جڑ ٹھہرایا ہے ۳۳۸ قرآن نے فاتحہ کی دعا سکھلائی جبکہ انجیل نے روزانہ کی روٹی کی سکھلائی ۴۴۳ قرآن اور انجیلی تعلیم کا موازنہ ۴۱۵،۴۱۶،۴۲۱ بہشت کے بارہ میں قرآنی اور انجیلی تعلیم کا موازنہ ۴۲۴ گناہ کے بارہ میں قرآنی اور انجیلی تعلیم کا موازنہ ۴۲۸ ایک عیسائی کا اعتراض کہ عیسائیت میں اللہ کا نام باپ آیا ہے جبکہ قرآن میں نہیں آیا ۱۵۵ح قرآن اور عربی کا تعلق صرف قرآن کریم اس زبان میں نازل ہوا جو ام الالسنہ اور الہامی زبان ہے ۲۵۰ح،۳۲۵ قرآن اور عربی کے طبعی تعلقات ۱۹۵ کامل زبان میں نازل ہوا جس میں مفردات کا سارا نظام موجود تھا ۱۶۰ح قرآن اور عربی ایک چکی کے دو پاٹ ہیں ۲۲۱ قرآن نے عربی کے الہامی زبان ہونے کا دعویٰ کیا ۱۲۹ فضیلت قرآن پر ایک دلیل عربی کا ام الالسنہ ہونے کا دعویٰ اور دلیل ہے ۱۲۸،۱۲۹ زبانوں کے اشتراک کا دعویٰ اور دلائل جو کسی دوسری کتاب نے پیش نہیں کئے ۱۲۹ بولیوں کی تحقیق کی طرف توجہ قرآن نے دلائی ۱۶۲ح قرآن کا احسان کہ اس نے اختلاف لغات کا اصل فلسفہ بیان کر دیا ۲۵۰ قسم سچائی اور اپنی صفائی کیلئے قسم کھانا سنت انبیاء ہے ۱۰۵ آتھم کا کہنا کہ قسم کھانا ہمارے مذہب میں منع ہے ۱۰۰،۱۰۴ توریت میں خدا نے برکت دینے کے لئے قسم کھائی ۱۰۷ بائبل میں خدا ‘ فرشتوں اور نبیوں کی قسمیں موجود ہیں ۱۰۸ بائبل میں نبیوں کی قسمیں مذکور ہیں.خود مسیح قسم کا پابند ہوا ۱۰۷ زبور میں لکھا ہے جو جھوٹا ہے وہی قسم نہیں کھاتا ۲۷۳ اگر عیسائیت میں قسم کھانا منع ہے تو مسیح اور پطرس نے کیوں قسم کھائی ۱۱۵ آتھم قسم کھا لے تو اسے ہزار دو ہزار اور تین ہزار روپیہ انعام دینے کیلئے اشتہارات ۷۱ آتھم کی قسم آئینی قسم ہے یعنی مؤکد بعذاب قسم کھائیں اور ہم آمین کہیں ۷۳ قصیدہ حضورؑ کاعربی میں حمدیہ اور نعتیہ قصیدہ جو حضور نے ایک ہی دن میں بروز دو شنبہ ۱۵ جولائی ۱۸۹۵ء کوسو اشعار پر مشتمل فصیح عربی میں لکھا ۱۶۹ سبعہ معلقہ میں چوتھا معلقہ قصیدہ بنی تغلب کے شاعر اخطل کا تھا جو عیسائی چال چلن پر گواہ ہے ۳۵۱ح کافر صرف انکار سے کفار پر عذاب نازل نہیں ہوتا اس کے لئے عذاب آخرت رکھا ہے ۱۴ بعض کافر معاہدہ صلح کی وجہ سے مسلمانوں کی طرف سے لڑتے تھے ۲۵ کتب سماوی قرآن کے علاوہ باقی کتب چند روزہ کارروائی تھی اور کامل نہ تھیں ۱۵۲ ح الٰہی کتاب کا حقیقی حلیہ یہی ہے کہ وہ اپنی علمی و عملی طریقوں سے حق الیقین کا رستہ دکھائے ۳۳۲
الہامی کتب کے مسائل کو گورنمنٹ کے قوانین کے مطابق پیش نہیں کیا گیا ۳۷۹ گزشتہ کتب سماوی محرف ومبدل ہیں ۱۵۹ح توریت اور انجیل میں عرب کو عرب لفظ کے ساتھ ہی بیان کیا گیا ہے ۱۶۲ح کسو ف و خسوف حضور کی تائید میں کسوف خسوف کا نشان ظاہر ہوا اور صدہا آدمی جماعت میں داخل ہوئے ۳۳ رمضان میں کسوف و خسوف ہمارے لئے نشان تھا ۴۶،۴۸،۴۹ دو بار اس نشان کا ظہور ۲۹۲ علماء نے حدیث مجدد کی پرواہ نہ کی اور کسوف خسوف کے نشان کی بھی پرواہ نہ کی ۳۱۸ کشف مولوی عبداللہ غزنوی مرحوم کا ایک کشف محمد حسین بٹالوی کے بارہ میں ۴۵۶ کفارہ نیز دیکھئے عیسائیت عقیدہ کفارہ ۱۵۷ح کفارہ کے بد نتائج ۳۵۳ح،۴۲۱ مسئلہ کفارہ نے انسان کو گناہ پر دلیر کر دیا ہے ۳۴۳ح گناہ سے خود مسیح بھی نہ بچ سکا وہ شیطان کے پیچھے پیچھے چلا ۴۸۱،۴۸۴ اگر مسیح کی مصلوبیت پر ایمان لا کر انسان گناہ سے بچ جاتا ہے تو کم از کم یسوع کی دادیاں نانیاں تو بچ جاتیں ۴۸۰،۴۸۱ مسیح کے حواریوں پر کفارہ کا کیا اثر ہوا پطرس نے لعنت ڈالی اور آج عیسائی دنیا گناہوں میں مبتلا ہے ۴۸۵ کفارہ کے بعد عیسائیوں کی بدکاریوں کا بند ٹوٹ گیا ۳۶۹ح کون سی بدی تھی جس سے کفارہ کے ذریعہ عیسائی رک گئے ۳۵۴ح کفارہ کی زہر ناک تحریک کی وجہ سے عیسائی بدچلنیوں میں بڑھ گئے ۳۴۲ح گناہ گناہ کی حقیقت اور اس سے نجات ۴۱۹ گناہ سے سچی نفرت پیدا کرنے کے سوا نجات نہیں ۴۲۱ گناہ سے بچنے کی تین وجوہات ۳۴۳ قرآن کریم میں عنداللہ مجرم ٹھہر جانے کی تین قسمیں ۴۲۷ اللہ تعالیٰ نے ظاہری اور اندرونی گناہ دونوں حرام کر دئیے ہیں ۴۲۸ ایک عیسائی کا اعتراض کہ محمدی تعلیم ہے کہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کہنے سے گناہ کیسے دور ہوجاتا ہے.اس کی وضاحت ۴۱۸ پادری فتح مسیح کا اعتراض کہ اسلامی تعلیم میں صرف گناہ کے مرتکب کا مواخذہ ہے محض دلی خیالوں پر پُرسش نہیں اس کا جواب ۴۲۶ ایکعیسائی کا اعتراض کہ وضو کرنے سے گناہ کیونکر دور ہو سکتے ہیں ۴۲۰ ہندوؤں کے نزدیک گناہ کا تصور اور اس کی سزا کا طریق ۴۶۷ ل.م.ن لسانیات ؍علم اللسان بولیوں کی تحقیق کی طرف توجہ قرآن نے دلائی ۱۶۳ح اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو تحقیق السنہ کی طرف پھیرا ۱۶۶ میکسملر کے نزدیک علم اللسان کا آغاز عیسائیت کے ذریعہ ہوا ۱۶۲ح علم اللسان کے بارہ میں میکسملر کے بعض شبہات اور ان کے جوابات ۱۶۰ح تا ۱۶۴ح عربی زبان کے مرکبات کی ارفع شان ۲۳۷ لعنت میاں عبدالحق غزنوی پر پڑنے والی لعنتیں ۴۵ اگرغزنوی اور ان کے ہمنوا آتھم کو قسم کیلئے آمادہ نہ کریں تو یہ ان پرلعنت ہو گی ۴۷
مباحثہ جنگ مقدس کے مباحثہ سے تعلق رکھنے والے تمام عیسائیوں نے ہاویہ کا مزہ چکھا ۸ مباحثہ کا نام خود پادریوں نے جنگ مقد س رکھا تھا ۸۲ مباہلہ صلحاء کی سنت سے ثابت ہے کہ مباہلہ کی غایت میعاد ایک سال تک ہوتی ہے ۳۴ آتھم کی پیشگوئی کیلئے عیسائیوں کو مباہلہ کا چیلنج ۶ عبدالحق غزنوی سے مباہلہ اور اس کی ذلت ۳۳،۳۴ متبنّٰی متبنّٰی کی مطلقہ سے نکاح جائز ہے.منہ سے بیٹا نہیں بن جاتا ۳۸۸ عیسائی بائبل سے ثبوت دیں کہ متبنّٰی حقیقی بیٹا اور وارث بن جاتا ہے ۳۸۹ متعہ وحی الٰہی نے نکاح مؤقت کو حرام کر دیااوراسلام نے متعہ کو رواج نہیں دیا ۴۵۰ مجدد نئی صدی نے مولویوں کو ایک مجدد کی حدیث یاد دلائی ۳۱۸ محمد حسین بٹالوی نے نواب صدیق حسن خان کو چودھویں صدی کا مجدد ٹھہرایا اور بعض ملاؤں نے مولوی عبدالحی لکھنوی کو دونوں صدی کے آتے ہی جہاں سے گزر گئے ۳۱۷، ۳۱۸ ح مجوسی دستاتیر مجوس کے فقرات بنام ایزد...بسم اللہ کے وسیع مضامین کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۱۴۹ح محبت لفظ محبت کے عربی میں معنی ۴۳۱ محبت کوئی تصنع اور تکلف کا کام نہیں بلکہ انسانی قویٰ میں سے ایک قوت ہے ۴۳۰ محبت کی حقیقت محبوب کے رنگ میں رنگین ہونا ہے ۴۳۳ اللہ سے محبت کرنے کے بارہ میں قرآنی تعلیم ۴۳۶ سچی محبت کرنے والا اپنے محبوب میں فنا ہو جاتا ہے ۴۳۱ محبت اور شفقت میں فرق ۴۳۲ ایتائے ذی القربیٰ میں محبت ذاتی کا جذبہ دل میں بھر جانا ہے ۴۳۹ ایک پادری کا اعتراض کہ مسلمان خدا سے بھی بلاغرض محبت نہیں کرتے ۴۳۶ ایکپادری کا اعتراض کہ اسلامی تعلیم میں غیر مذہب والوں سے محبت کرنے کا حکم نہیں ہے ۴۲۹ مذہب ہندوستان کے مذاہب ثلاثہ اور سچے مذہب کی نشانی ۴۶۴ تین مذاہب آریہ، عیسائی، اسلام اور ان تینوں کی اصل تصویر ۴۶۵ فطرتی معیار سے مذاہب کا مقابلہ اور گورنمنٹ انگریزی کے احسان کا کچھ تذکرہ ۴۶۰ مذاہب کی شناخت کا دوسرا ذریعہ چھاپے خانوں کی کثرت ۴۶۳ مذاہب کی شناخت کا تیسرا ذریعہ ذرائع رسل ورسائل وڈاک ۴۶۳ مرگی طبابت میں مرگی کو ام الصبیان کہتے ہیں ۴۸۴ح مرگی کے مریض اکثر شیاطین کو دیکھا کرتے ہیں ۴۸۳ح شیطان کی ہمراہی کی تعبیر مرگی ہے ۴۸۳ مسلمان مسلمان حکومت انگریزی کو خدا کا فضل سمجھیں اور اس کی سچی اطاعت کریں ۴۶۲ یہودی طبع مسلمان دجال کے تابع ہو جائیں گے اور عیسائیت کی ہاں میں ہاں ملائیں گے ۴۶،۴۹ آتھم کی پیشگوئی بارے میں مسلمانوں کو چاہئے کہ خدا سے ڈریں اور تعصب میں دوسری قوموں کی طرح نہ ہو جائیں ۱۲ نیم عیسائی مسلمان جو آتھم کے نہ مرنے سے بہت خوش ہوئے اور خوشی کے اشتہار نکالے گویا انہوں نے عیسائیت کی فتح تسلیم کر لی ۲۴
معجزہ اگر مسیح احیائے موتیٰ کے معجزہ رکھتے تھے تو ایلیا کو زندہ کرکے یہودیوں کے سامنے رکھ دیتے ۳۰۷ معرفت الٰہی انسان کے وجود کی اصل غرض معرفت باری تعالیٰ ہے ۱۴۹ح کائنات کا تمام سلسلہ مختلف پیرایوں میں اسی کام پر لگا ہوا ہے کہ تا خدا تعالیٰ کو پہچاننے کا ذریعہ ہوں ۱۴۶ح جو چیزیں خدا کے ہاتھ سے پیدا ہوئیں ان کی اول علامت یہی ہے کہ وہ خدا شناسی کی راہوں کی خادم اور معرفت الٰہی کا ذریعہ ہوں ۱۴۵ح عربی زبان معرفت باری تک پہنچانے کی طاقت رکھتی ہے ۱۴۶ح خدا تعالیٰ نے اپنی صفات افعال اور ارادوں کی چہرہ نمائی کیلئے عربی زبان کو ایک متکفل خادم پیدا کیا ہے ۱۴۷ح انسانی معرفت کے تین درجے عدل، احسان اور ایتائے ذی القربیٰ ۴۴۰ مفردات قرآن کریم دس قسم کے نظام مفردات پر مشتمل ہے ۱۵۰ح عربی زبان میں مفردات کا کامل نظام اور ذخیرہ موجود ہے ۱۴۰،۱۴۱ عربی کے مفردات کے نظام سے اُمّ اللغات ٹھہراتاہے ۲۱۷ عربی کے مقابل پر مفردات متفرق نہیں بلکہ ضروری مضامین کے رنگ میں پیش کئے جائیں ۱۴۳ مکتوبات حضور کا خط بصورت اشتہار بنام آتھم محررہ ۵؍اکتوبر ۱۸۹۴ء ۹۲ آتھم کا مکتوب مطبوعہ نور افشاں ۲۱؍ستمبر۱۸۹۴ء ۹۲ ملائکہ دیکھئے فرشتے مولوی دیکھئے علماء مہدی موعود مہدی کے چار خاص نشان جن میں اس کا غیر شریک نہیں وہ یہ ہیں : (۱)علماء تکفیر کریں گے (۲) نشان خسوف کسوف (۳)نصاریٰ کے ساتھ فتنہ ہو گا (۴) یہوی طبع مسلمان دجال کے ساتھ ہونگے ۴۸،۴۹ مہدی کی علامت خسوف وکسوف کا ہونا ۲۹۲ نجات اللہ اور اس کے رسول پر ایمان اور یقین ہی نجات کا ذریعہ ہے ۴۱۸ نجات کے لئے گناہ سے سچی نفرت پیدا کرے ۴۲۱ مسیح کی سولی سے پہلے دنیا کی نجات کا ذریعہ کیا تھا؟ ۴۷۴ پلید روحوں کی نجات کیلئے خدا نے کیا بندوبست کیا ہے؟ ۴۷۵ نماز نیز دیکھئے عبادت الٰہی اسلام نے عرب میں پانچ وقت شراب کی بجائے پانچ وقت نماز مقرر کی ۳۵۲ح غزوہ خندق میں چار نمازوں کا قضا کرنا ۳۸۹ ضرورت اور بلاؤں کے وقت نماز جمع اور قصر کرنے کا حکم ۳۹۰ و.ہ.ی وضو ایک عیسائی پادری کا اعتراض کہ وضو کرنے سے گناہ کیونکر دور ہو سکتے ہیں ۴۲۰ وعید توبہ واستغفار سے وعید کا ٹلنا موجب ترقی اہل کمال ہوتا ہے ۱۱۶ توبہ واستغفار سے وعید کا ٹلنا باتفاق جمیع انبیاء علیہھم السلام ثابت ہے ۱۱۹،۱۲۰ توبہ واستغفار سے وعدہ کا ٹلنا تخلف وعدہ نہیں ۱۱۷ وفات مسیح ابن عباس ،امام مالک ، امام بخاری اور ابن قیم اور معتزلہ وفات مسیح کے قائل ہیں ۳۴
ہمدردی بنی نوع انسان سے ہمدردی کی اسلامی تعلیم ۴۳۴ فاسقوں اور شیطانی روپ رکھنے والوں پر قرآن نے شفقت کی تعلیم دی ہے ۴۳۲ مرحمت سے مراد شفقت ہے ۴۳۳ ہندو مت ہندوؤں کے پرمیشر کی حقیقت اور ماہیت ۴۶۸ ہندوؤں کے پرمیشر کی خدائی ثابت کرنا مشکل ہے ۴۶۶،۴۶۷ ہندو میں تری مورتی کے عقیدہ کا عکس تثلیث میں کھنچا ہوا معلوم ہوتا ہے ۳۶۲ح رام چندر اور کرشن کی الوہیت کا عقیدہ ایسا ہی ہے جیسے مسیح کی الوہیت ہے ۳۶۲ ہندو بندوں کو خدا بنانے میں عیسائیوں کے پیشرو ہیں ۳۶۳ح گناہ کا تصور اور اس کی سزا کا طریق کار ۴۶۷ خدا بشن نے نو مرتبہ دنیا کے گناہ دور کرنے کیلئے تولد کا داغ اپنے لئے قبول کر لیا ۴۷۳ نیوگ کے ذکر کے وقت آریوں کوایک ندامت دامنگیر ہوجاتی ہے ۴۶۸ چاروں ویدوں نے کلام الٰہی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ۳۳۵ ہندوؤں کا بام مارگی فرقہ ۳۵۱ح وید کے رشی اگنو، وایو اورادت وغیرہ ہمارے نزدیک فرضی اور خیالی نام ہیں ۳۹۸ ہندورامچندر اور کرشن کے مقابل میں ابن مریم کی خدائی نہیں مان سکتے ۳۶۰ح شرک وید کے ذریعہ یونان گیا اور وہاں سے عیسائیوں نے چرایا ۳۶۴ح یہودیت یہود مسیح کی آمد سے پہلے ایلیا کا انتظار کرتے تھے لیکن مسیح کی ایلیا کے بارہ میں تاویل کی وجہ سے مسیح کو نہ مانا ۳۰۲ یہود کی انکار نبوت مسیح کی دلیل ۳۰۴ قرآن کریم نے شرک کو ام الخبائث اور عیسائیوں و یہودیوں کو دنیا کی تمام بدکاریوں کی جڑ ٹھہرایا ہے ۳۳۸ یہود میں ایک گروہ منکر قیامت کا پیدا ہو گیا ۱۵۹ ح نبیوں کی اولاد اور تورات کو اپنے اقرار سے ماننے اور عمل سے قاصر تھے ۳۳۹ توریت کی نص صریح سے ثابت ہے کہ ابتدا میں ایک ہی بولی تھی ۱۳۵،۱۳۶ عرب میں یہود متواتر ذلتوں سے کمزور ہو چکے تھے ۳۴۲ح یہودیوں کا عیسائیوں پر اعتراض کہ بائبل کی تعلیمات چرا کر انجیل میں ڈال لیں ۴۴۲ مسیح نے خود گواہی دی کہ فقیہ اور فریسی موسیٰؑ کی گدی پر بیٹھے ہیں ۳۷۰ مسیح یہود کی ہدایت کے لئے آئے لیکن کس قدر یہودی ہدایت پر پذیر ہوئے ۳۶۹ مسیح جس شیطان کے پیچھے ہو لیا تھا اس کو یہود نے نہیں دیکھا تھا ۴۸۱ یہودی طبع مسلمان دجال کے تابع ہو جائیں گے ۴۶،۴۹،۵۰ یہودی صفت علماء کے بارہ میں حضورؑ کو الہام ۲۹۳ صحیح مسلم میں ہے کہ ستر ہزار یہودی دجال کے ساتھ ہونگے ۴۶ دنیا کی ایک زبان تھی یہود اور نصاریٰ کا عقیدہ ۱۳۶ مضامین
اسماء آ.۱ آدم علیہ السلام ۴۷۸ اللہ نے آدم کو بولی سکھائی ۲۰۱ اللہ نے آدم کو عربی زبان سکھائی تھی ۲۳۳ عربی پہلی زبان تھی جو آدم کو جنت میں دی گئی ۲۱۴،۲۱۵ آنحضورؐ نے اپنے آپ کو اسماء سکھائے جانے میں آدم کے مشابہ قرار دیا ہے ۲۱۵ آتھم دیکھئے عبداللہ آتھم ابراہیم علیہ السلام ۱۲۵ ابن الاعرابی عرب شاعر ۳۳۸ ابن حزم ‘امام وفات مسیح کے قائل ہیں ۳۰۸ ابن سعدؓ ۳۸۱ ابن عباسؓ ۲۱۴ آپ کا قول متوفیک ممیتک ۳۴ ابن عساکر ۲۱۴ ابن قیم وفات مسیح کے قائل ہیں ۳۴ ابن مسعودؓ ۱۱۹ ابوبکر صدیق ؓ ،حضرت آپ کے بارہ میں مسیح موعود علیہ السلام کے اشعار آں سعیدے کش ابوبکر است نام ۳۰۸ ابو لہب ابولہب سے مراد آگ اور فتنہ بھڑکانے والا ۲۹۳ احمد صاحب ، مولوی شیخ ۴۵۵ احمد اللہ مولوی ۳۹۶ احمد اللہ خان.حاجی حافظ ۴۵۵ احمد بیگ ہوشیار پوری، مرزا ۱۰۹،۱۲۴ اس کے بارہ میں پیشگوئی کا پورا ہونا ۱۰۱،۱۰۲،۱۰۳ میعادکے اندر فوت ہونااور دوسرے عزیزوں کیلئے ہم وغم کا موجب ہوا ۱۰۲ احمد بیگ کی نسبت پیشگوئی کا ایک حصہ نور افشاں میں شائع ہو چکا تھا ۱۰۲ احمد بیگ ہوشیار پوری کے داماد کی نسبت اشتہار پر محمد حسین بٹالوی کے اعتراضات اور اس کے جوابات ۱۱۵ یہ اعتراض کہ احمد بیک کے داماد کی میعاد گزر گئی.احمد بیگ خودد اندر میعاد فوت ہوا ۴۰،۴۱ احمدبیگ کے داماد کی وفات کے بارے میں سنت اللہ کے موافق تاخیر ڈالی گئی ۱۰۲ اخطل معروف عیسائی شاعر ۳۴۴ ح آنحضورؐ کے زمانہ میں پیدا ہوا اور مروانی ملوک کے زمانہ میں فوت ہوا ۳۵۰ح پکا عیسائی تھا اور شراب کی بہت تعریف کرتا تھا ۳۴۹ح عیسائیوں کا ایک منتخب نمونہ ہے ۳۴۶ ح عیسائیوں میں معزز اور فاضل شمار ہوتا ہے اس کے چال چلن کا تذکرہ ۳۴۵ح گرجا گھروں میں خوبصورت عورتوں کو پانے کا ذکر ۳۴۸ح
عورتوں کے معاملہ میں کنیسہ دمشق میں قید بھی کیا گیا ۳۴۹ح ایک عیسائی گروہ نے بیروت سے اس کا دیوان اہتمام سے شائع کیا ہے ۳۴۴ح اسحاق علیہ السلام ۱۲۵ اسماعیل ایک مسلمان جوعیسائی ہونے سے رک گیا ۲۸۰ اسماعیل قادیانی ، مرزا ۴۵۴ افتخار احمدلدھیانہ، صاحبزادہ ۴۵۴ افلاطون ۳۶۴ح اکبر مسیح ۲۹۹ اندر من مراد آبادی ۳۹۸ ایلیا علیہ السلام مسیح کا یحییٰ کو ایلیا قرار دینا ۳۰۲ ایلیا کی آمد کے بارہ میں مسیح نے تاویل سے کام لیا ۳۰۶ مسیح ایلیا کو زندہ کر کے نہ دکھا سکا ۳۵۴ح ایلیا علیہ السلام کے دوبارہ دنیا میں آنے سے مراد ۳۰۵ ایوب بیگ ، مرزا ۴۵۵ ب.پ.ت.ٹ باس ورتھ ، پادری اس کا کہنا کہ تین لعنتیں شراب ، زنا اور قما ر بازی عیسائیت کے لازم و ملزوم ہو گئی ہیں ۳۴۳ح بخاری ، امام وفات مسیح کے قائل ہیں ۳۴،۳۰۸ بنت سبع ۴۸۰،۴۸۸ بنی تغلب یہ عیسائی قبیلہ تھا اور فسق و فجور میں بڑھا ہوا تھا ۳۵۱ پطرس حواری ۱۰۵،۱۱۱،۲۵۷،۲۷۳ مسیح نے پطرس کو شیطان کہا ۳۹۱ جھوٹ بول کر مسیح پر لعنت بھیجی ۴۰۳ حواریوں کا سردار تھا اس نے مسیح پر لعنت ڈالی ۳۷۰،۴۸۵ دروغ گوئی اور مسیح پر لعنت بھیجنے کے باجود انجیل اور عیسائیت نے اس کو قبول کر لیا ۴۱۴ پطرس نے قسم کھائی ۱۰۶ قسم منع ہے تو پطرس نے قسم کیوں کھائی ۱۱۵ پورٹ (John Davin Port) تثلیث کے عقیدہ کے بارہ میں رائے کہ ہند یا یونان سے آیا ۳۶۴ح اپنی کتاب مؤید الاسلام میں پادریوں کی مکاری کے نمونے تحریر کئے ۲۹۸ پولو س رسول ۱۰۵،۱۱۱،۲۵۷،۲۷۲تا۲۷۴،۲۹۶،۲۹۷ عیسائیت میں بگاڑ پیدا کیا ۳۷۱ بقول عیسائیوں کے وہ موسیؑ ٰ سے بڑھ کر ہے ۱۰۶ پولوس نے قسم کھائی ۱۰۶ پیلا طوس(فلسطین کا رومی گورنر) ۳۸۶،۴۶۹،۴۹۱ ترمذی ، امام ۳۸۱ تمر (مسیح کی نانی دادی) ۴۸۰،۴۸۸ ٹامس ہاول پادری ۶۰ ٹھاکر داس ، پادری ۳۵۳ح،۳۹۷ عدم ضرورت قرآن پر یا وہ گوئی کرنا ۳۵۲ح ٹیلر ، فاضل قسیس ۳۴۳ح ثناء اللہ امر تسری ۲۶،۳۹۶ ثناء اللہ صاحب خوشابی ۴۵۴
ج.ح.خ جابرؓ ۴۴۴،۴۴۵ جارج رائیٹ کمانڈر انچیف افواج ہند ۴۵۱ جیمس کیمرن لیس ، پادر ی ۳۶۴ح،۳۶۷ح اس کا کہنا کہ اصلاح کچھ نہیں اور نہ کبھی کسی کی اصلاح ہوئی ہے اور مسیح قربانی کے لئے آیا تھا ۳۶۸ حامد علی شیخ ۴۵۴ حسن (مفسر قرآن) ۱۱۹ حسن علی بھاگلپوری ، مولوی ۲۹۰ حواعلیہاالسلام ۴۸۰ خدا بخش صاحب اتالیق ، حضرت مرزا ۱۴۴ خدا بخش ماڑوی ضلع جھنگ ۴۵۴ خدا بخش جالندھری ، مولوی ۴۵۴ خسر و پرویز کسریٰ ایران دعوت اسلام پر غصہ میں آکر آنحضرت ؐ کوگرفتار کرنے کیلئے سپاہی بھیج دئیے اور پھر اس کا انجام ۳۸۵ د.ڈ.ر.ز داؤد علیہ السلام ۱۰۷،۱۲۵،۴۷۹،۴۸۰ آپ کی کثیر بیویوں کا ذکر ۳۹۱،۳۹۲ دیانند ، پنڈت ستیارتھ پرکاش میں اقرار کیا کہ آریہ ورت اور اس زمانہ میں مورتی پو جن میں غرق تھا ۳۶۵ح ستیارتھ پرکاش میں آنحضورؐ کی گستاخی کی ۳۹۷،۳۹۸ الدیلمی ۲۱۵ ڈیون پورٹ(نیز دیکھئے پورٹ) ۳۴۲ح کسریٰ ایران کی ہلاکت کے معجزہ کو اس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے ۳۸۶ راحاب ۴۸۰،۴۸۸ رامچندر ۳۶۰ح،۳۶۳ ح رائیٹ پادری ۳۲،۵۹،۸۲ اس کی جوانی میں ناگہانی موت ایک نشان ہے جو عیسائیوں کیلئے ہاویہ سے کم نہیں ۸ اس کی بے وقت موت پیشگوئی آتھم کا ہی حصہ تھا ۱۷ پیشگوئی کے مطابق اس کی جوانی میں موت ۸۳ رحمت اللہ سوداگر، شیخ ۲۹۰ رشید احمد گنگوہی ان کی ایمانداری پرکھنے کیلئے حضور کا انعامی اشتہار ۴۷ زکریا علیہ السلام ۳۰۲ زینب رضی اللہ عنہا ،حضرت ام المومنین ۴۴۴ متبنٰی کی مطلقہ تھیں جن سے آنحضورؐ نے نکاح کیا ۳۸۸ س.ش.ص.ض سراج الحق نعمانی ، حضرت صاحبزادہ ۴۵۶ آپ کی طرف سے رسالہ نور القرآن کے بارہ میں اعلان کہ یہ سہ ماہی جاری ہوگا ۳۲۴ سعدا للہ لدھیانوی ۲۶،۸۴ اس کے بارہ حضورکا الہام ان شانئک ھو الابتر ۸۶ حضور نے اس کے بارہ میں لکھا کہ اے عدو اللہ تو مجھ سے نہیں بلکہ خدا تعالیٰ سے لڑ رہا ہے ۸۶ اگرعیسائیوں کو غالب سمجھتا ہے تو آتھم کو کیوں قسم کھانے پر مستعد نہ کیا ۸۶
اس کا کہنا کہ عیسائیوں پر مصیبتیں پڑیں تو مرزا صاحب کے مرید حکیم نور الدین صاحب کا شیرخوار بچہ بھی فوت ہو گیا ۲۷ سعید بن جبیر ۱۱۹ سلطان محمد ، مرزا مرزا احمد بیگ کا داماد.استغفار کے نتیجہ میں موت سے بچ گیا ۴۱ سعید ابن منصور ۳۸۱ سودہ رضی اللہ عنہا ،حضرت ام المومنین ۳۷۷،۳۸۰،۴۴۴ اپنی باری حضرت عائشہ کو بخش دینا ۳۸۱ آپ کو اپنی پیرانہ سالی کی وجہ سے طلاق کا خوف پیداہوا ۳۸۱ سیوطی ،اما م ۱۲۰،۱۲۱ شریف احمد ، حضرت صاحبزادہ مرزا الٰہی بشارت کے مطابق ۲۴مئی ۱۸۹۵ء کو آپ کی پیدائش ۳۲۳ شعبی ۱۱۹ شیرویہ کسریٰ ایران ۳۸۵ صدیق حسن خان نواب بھوپال ۴۸ محمد حسین بٹالوی نے انہیں چودھویں صدی کا مجدد قرار دیا اور وہ صدی کے آتے ہی دنیا سے گزر گئے ۳۱۷ح صفدر علی ، پادری ۳۹۷ ضیاء الدین قاضی کوٹی ، حضرت قاضی ۴۵۴،۴۵۸ محمد حسین بٹالوی کے بارہ میں عبداللہ غزنوی مرحوم کا ایک کشف جس کو قاضی صاحب نے سنا اور نور القرآن نمبر۲میں شائع ہوا ۴۵۶ ع.غ عائشہ صدیقہ ، ام المومنین رضی اللہ عنہا ۳۹۲ آپ کی نو برس کی عمر میں شادی پر اعتراض اور اس کا جواب ۳۷۷ حضرت سودہ نے اپنی باری حضرت عائشہ کو بخش دی ۳۸۱ عبدالجبار غزنوی ، مولوی ۳۹۶ آتھم کے نہ مرنے سے خوشی کا اظہار ۲۷ عبدالحق دہلوی ، محدث ۳۵،۱۸۸ح عبدالحق غزنوی ، میاں ۲۶،۲۷ اپنے تعصب کی وجہ سے آتھم کے نہ مرنے پرخوشی کا اظہار کہ یہ ان کے مباہلہ کا اثر ہے ۲۷ اس کے ساتھ مباہلہ کا کیا اثر ہوا.اس کی اوراس کے گروہ کی ذلت ہوئی ۳۲،۳۳ مباہلہ کے بعد اس پر کونسی برکات نازل ہوئیں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا البتہ لعنت کا مورد ٹھہرے ۳۹ میاں عبدالحق غزنوی پر پڑنے والی لعنتیں ۴۵ بھائی کی موت اور اس کی بیوہ سے نکاح کرنا اور اس سے اولاد کا دعویٰ کرنا ۳۹،۴۰ عبدالحق غزنوی کے مباہلہ کا بقیہ ۳۲۳ کرامات الصادقین کا جواب کیوں نہ لکھا ۳۹ عیسائیوں کو غالب قرار دینے والے آتھم کو قسم پر آمادہ کریں ورنہ لعنتی ٹھہریں گے ۳۸،۳۹ عبدالحی لکھنوی، مولوی بعض ملاؤں نے انہیں صدی کا مجدد خیال کیا اور وہ پہلے ہی فوت ہو کر اپنے دوستوں کو شرمندہ کر گئے ۳۱۸ح عبدالرحمن مدارسی ، حاجی سیٹھ ۲۹۰ عبدالرحیم نو مسلم ، شیخ قبول اسلام کے بعد آپ کے اخلاص و ترقی رشد کا ذکر ۴۵۴ عبدالرزاق (محدث) ۳۸۱ عبدالعزیز، شیخ ۴۵۴ آپ کے قبول اسلام اور اخلاص کا ذکر ۴۵۵ح
عبدالقادر جیلانی ، حضرت سید ۴۴،۱۱۶ آپ نے اپنی کتاب فتوح الغیب کے انیسویں مقالہ میں پیشگوئیوں کے پورا ہونے کے بارہ میں بحث کی ہے ۱۲ عبدالقادر شاہ ، مترجم قرآن ۱۶ عبدالکریم خوشنویس ۴۵۴ عبدالکریم سیالکوٹی، حضرت مولانا عربی کے اشتراک السنہ ثابت کرنے میں حضور کی معاونت ۱۴۴ پادری فتح مسیح کا آپ کے نام خط جس کا حضور علیہ السلام نے جواب تحریر فرمایا ۳۷۷ عبداللہ آتھم ، پادری ۵۹،۶۰،۶۱،۶۲ مباحثہ امرتسر میں معاونت کرنے والا اور اس کا بد انجام ۴۰ پیشگوئی بابت آتھم حضورؑ کے ساتھ مباحثہ اور اس کے بارہ میں پیشگوئی ۲ پیشگوئی کے دو حصے تھے ہاویہ میں گرایا جائے گا رجوع کی صورت ہاویہ سے بچ جائے گا ۲۵،۵۵،۵۸ ہاویہ میں گرنے کی پیشگوئی پوری ہوئی اور اسلام کی فتح ہوئی ۷ ہول،خوف اور ہیبت جو اس پر طاری تھی یہی اصل ہاویہ تھا ۶ پیشگوئی میں رجوع کے الفاظ تھے اس کے اسلام لانے کی پیشگوئی نہ تھی ۲۵۸ آتھم کی پیشگوئی کے حوالہ سے عیسائیوں کو مباہلہ کا چیلنج آتھم تین بار مؤکد بعذاب قسم کھائے ۶ آتھم ہرگز ہرگز قسم نہیں کھائے گا وہ جھوٹ کی موت مر گیا ۷۴ پندرہ ماہ میعا د پیشگوئی کے دوران حضورؑ نے دس کے قریب کتب تائید اسلام میں تصنیف فرمائیں ۲۹ آتھم میرے مقابل نہیں آئیگا کیونکہ میں صادق ہوں اور الہام سچا ہے ۶۹ ح اس کے تمام معین و مددگار بھی ہاویہ میں گرائے گئے ۹ آتھم کے بارہ میں چار اشتہار شائع کئے ۲۵۶ آتھم کا رجوع اور ہیبت اس کے رجوع حق کے بارہ میں حضور ؑ کے الہامات ۲ اس کا رجوع اور پیشگوئی کے بعد ہیبت ناک حالت ۴،۵ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا کہ آتھم نے رجوع کیا ہے ۲۹ آتھم نے رجوع سے فائدہ اٹھایا جیسا کہ پیشگوئی کے الفاظ تھے ۳۰ اپنے مضطربانہ افعال سے ثابت کر دیا کہ اس پر عظمت اسلام اثر کر رہی ہے اور پیشگوئی کی عظمت غالب ہو گئی جس کی وجہ سے پیشگوئی ٹل گئی ۱۱ پیشگوئی کے ایام میں اسلامی عظمت کا خوف اپنے دل پر ڈال لیا تھا ۱۰۰ پیشگوئی کے بعد اسلام کی عظمت اور رعب اس کے دل میں آ گیا جس سے ہاویہ میں گرائے جانے میں تاخیر ہوئی ۲ آتھم نے ۱۵ ماہ تک توہین اسلام نہیں کی گویا حق کی طرف جھکا اور عذاب ٹل گیا ۱۶تا۱۹ اس کو بہشتی تو قرار نہیں دیا صرف یہ کہا تھا کہ اس نے رجوع کیا ۸۵ آتھم نے رجوع سے فائدہ اٹھایا ۵۶ آتھم کے رجوع بحق ہونے کے ثبوت اور قرائن ۲۶۰ آتھم کا رجوع الی الحق ۳۱۲ رجوع سے فائدہ اٹھا کر پیشگوئی کو پورا کرنا اور قسم سے پہلوتہی کرنا ۴۰۱ اسلامی ہیبت کی وجہ سے قطرب کی ذہنی بیماری میں مبتلا ہو گیا ۱۰ پیشگوئی کے ڈر اور ہول سے امرتسر، لدھیانہ اور فیروز پور کی طرف بھاگتا پھرا ۱۰،۱۸،۲۶۹ آتھم کو احمد بیگ کے بارہ میں پیشگوئی کے پورا ہونے کا علم تھا اس لئے اس پر خوف طاری تھا ۱۰۳ آتھم نے اقرار کیا کہ وہ پیشگوئی کے بعد موت سے ڈرتے رہے یہ اقرار نور افشاں میں شائع ہوا ۸۷،۸۸ موت کے خوف کا اقرار اخباروں میں چھپوایا اور جابجا خطوط میں اقرار کیا ۱۱۱
امرتسر سے تعلیم یافتہ سانپ کے حملہ سے ڈر کر بھاگا اور لدھیانہ میں اپنے داماد کے پاس پناہ گزیں ہوا ۲۶۶ پندرہ ماہ تک ایک جلتے تنور میں پڑا رہا ۲۷۶ خوف کی حالت میں آتھم پر ہونے والے تین حملے ۲۷۵ آتھم پر خوف کی حالت میں تین حملے اس کے جھوٹا ہونے پر ثبوت ہیں ۲۸۲ قسم کھانے کا انعامی چیلنج آتھم قسم کھانے کے تیار ہو اور ہزار روپیہ لے لے ۱۹ حضورؑ کا آتھم کے بارہ میں اشتہار انعامی ہزارروپیہ ۲۲ اگر کوئی مولوی کہے کہ آتھم کا رجوع ثابت نہیں تو وہ آتھم کو حلف پر آمادہ کرے ہم ایک ہزار روپیہ کی بجائے دو ہزار دے دیں گے ۲۵ آتھم قسم کھالے تو دو ہزار انعام دوں گا ۶۵ آتھم قسم اٹھانے کے لئے تیار ہو تو تین ہزار روپیہ تین ہفتہ کے اندر اس کے حوالے کر دیں گے ۷۱ جلسہ عام میں قسم کھاویں اور تین ہزار روپیہ لے لیں ۹۳ قسم کھانے پر چار ہزار روپیہ انعام دیا جائیگا ۹۷ قسم کھالے اور ایک سال تک زندہ رہا تو چار ہزار کا انعام ملے گا ۵۸،۳۱۶ آتھم کا قسم کھانے سے گریز حضور کا آتھم کو خط کہ اگر آپ نے رجوع نہیں کیا تھا تو قسم اٹھائیں تو اللہ فیصلہ کر دیگا ۶۳،۶۴ح آتھم قسم کھا لے تو وہ ضرور سال میں مرے گا ۷۰ اگر حق پر اور سچے ہیں تو جلسہ عام میں مؤکد بعذا ب الٰہی قسم کھاویں ۹۴ آتھم کسی صورت میں میدان میں نہیں آئیں گے ۷۹ آتھم کبھی قسم نہیں کھائیں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہم سچے اور ہمارا الہام سچا ہے ۱۱۲ آتھم قسم کے لئے تیار ہو تو روپیہ قسم سے پہلے ہی ضامنوں کے حوالے کر دیا جائے گا ۱۱۲ آتھم قسم نہ بھی کھاوے تو اللہ کی سزا سے بچ نہیں سکے گا ۱۱۴ اگر عبداللہ آتھم موت سے ڈر کر قسم کھانے سے گریز کرے تو صاف ثابت ہو گا کہ اس کو اپنے مصنوعی خدا پر ایمان نہیں ۳۸ آتھم اگر تین بارقسم کھاکر اقرار کر دے کہ اس نے اسلام کی طرف ذرہ رجوع نہیں کیا تو اس کو دو ہزار روپیہ دے دیں گے ۳۰ آتھم اگر قسم نہ کھائے یا قسم کھالے اور ایک سال میں دنیا سے گزر جائے تو ہماری کامل فتح ہے ۳۷ قسم کیلئے آمادہ کرنے والے کو سفر خرچ اور غذا کی رقم بھی فراہم کریں گے ۶۱ کیا آتھم کا مصنوعی خدا فوت ہو گیا ہے کہ وہ قسم کھانے سے گریزاں ہیں ۷۴ یہ کہنا کہ قسم کھانا ہمارے مذہب میں منع ہے ۱۰۰، ۱۰۴،۱۱۱ آتھم کا عدالتوں میں قسم کھانا ثابت ہے ۲۷۵ دروغ گوئی اور ناحق ہونے والے پر چوتھا قرینہ کہ وہ قسم سے بھی گریز کر گئے ۲۷۲ آتھم اس جرم سے بری نہیں کہ اس نے حق کو اعلانیہ طور پر زبان سے ظاہر نہیں کیا ۲۶۹ نورافشاں میں لکھا کہ اگر قسم دینا ہے تو عدالت میں طلبی کرائیں ۹۹ پیشگوئی پر اعتراضات اعتراض کہ آتھم پندرہ ماہ میں نہیں مرا ۴۳ پندرہ ماہ میں نہ مرنے پر خوشیاں منانے والے مسلمان نیم عیسائی ہیں ۲۴ اس کی زندگی سے جھوٹی خوشی منانے والے بیوقوف اور متعصب ہیں ۲۹ نور افشاں میں بھارت سدھار کا مضمون کہ ایک سال اور گزر گیا لیکن آتھم زندہ موجود ہے ۳۱۱ آتھم کے بارہ پیشگوئی پر اعتراضات اور ان کے جوابات ۷۲ حواس پر قائم نہیں اس لئے پادری انہیں قسم کھانے پر آمادہ نہیں کر سکے اس اعتراض کا جواب ۹۱
اگر آتھم نے رجوع کیا تو اس میں ظاہر کیوں نہیں؟ اس اعتراض کا جواب ۴۲ پیشگوئی آتھم پر محمد حسین بٹالوی کے اعتراضات کے جوابات ۱۱۵ متفرق آتھم کی عمر ۶۴تا ۶۸ برس ہے ۳۷،۱۱۳ آنحضورؐ کو نعوذباللہ دجال کے نام سے موسوم کیا ۳۰۰ آتھم کی مکاری اور الزامات ۲۹۶ اخبارات و رسائل کذاب آتھم پر نالش کر کے اس کو سزائیں دلوائیں ۲۷۷ عبداللہ ، پادری مباحثہ امرتسر میں معانت کرنے والا اور اس کا بد انجام ۶۰ عبداللہ ،شیخ آپ کے قبول اسلام اور اخلاص کا ذکر ۴۵۴ح عبداللہ غزنوی مرحوم ، حضرت آپ کا ایک کشف محمد حسین بٹالوی کے بارہ میں ۴۵۶ محمد حسین بٹالوی کی علمیت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گی آپ کا ایک کشف ۴۵۷ عبداللہ ہاشمی ۲۹۹ عبدالمسیح ۲۹۹ عبدالملک ۲۱۴ عبدالملک بن مروان ، سلطان اخطل کو دعوت اسلام دینا ۴۳۹ح عبدالمنان ، حافظ ۴۵۷ عبدالوہاب شعرانی، امام ۴۸ عزیرعلیہ السلام ۳۶۱ح عضدالدین (بچھرایوں ضلع مراد آباد) نور القرآن نمبر۲ میں ان کا خط جس میں حضرت مسیح موعود کی امامت کا اقرار کیا ۴۵۳ علی بن سلیمان مغربی، محقق علامہ ۱۱۶ عماد الدین پادری ۵۷،۸۳،۳۹۷ حضورؑ نے اپنی کتاب نور الحق اس کو بھجوائی اور عربی زبان میں ایسی کتاب لکھنے کا چیلنج دیا جس کا جواب نہ دے کر لعنت کا مورد ہوا ۸،۹،۳۲،۶۰ عربی سے بے بہرہ اور جاہل ہے وہ عربی کتابوں کا جواب کیونکر دے سکتا ہے اس اعتراض کا جواب ۸۴ حضور نے عمادالدین کورجسٹری خط روانہ کیا جس میں تحریر تھا کہ آتھم نے رجوع کیا تھا اگر نہیں تو وہ قسم کھائے ۶۳ آتھم کو قسم کھانے کیلئے آمادہ کریں ورنہ ان کے دل میں مسیح ابن مریم کی تعظیم نہیں ۹۶ عمرو بن کلثوم تغلبی ۳۵۱ح عنایت اللہ مدرس مانا نوالہ ضلع گوجرانوالہ، مولوی ۴۵۴ عیسیٰ علیہ السلام ۳۷،۳۹،۶۵،۱۲۵،۱۵۶ح،۲۶۵،۳۰۵،۳۳۷،۳۶۴ح وہ حضرت موسیؑ ٰ کی شریعت کے سچے خادم تھے ۳۷۴ مسیح کی مخاطب ایک چھوٹی سی یہودی قوم تھی ۳۳۹ یسوع نے آئندہ آنے والے مقدس نبی کی خوشخبری دی ۴۲۸ قرآن نے مسیح کی نبوت کی تصدیق کی ۳۰۳ ظاہری الفاظ پر فیصلہ کریں تو مسیح کی نبوت ثابت نہیں ہوتی ۳۰۳ مسیح کی نبوت کی سچائی کی راہ قرآن نے کھولی ہے ۳۷۱ ابن مریم کی نبوت کے لئے قرآنی ثبوت کافی ہے ۳۷۲ مسیح نے کبھی خدائی کا دعویٰ نہیں کیا ۳۷۱ آپ نے کبھی گواہی کا دروازہ بند نہیں کیا ۱۰۴ مسیح کے ہاتھ پر صرف بارہ حواریوں نے اصلاح اور توبہ کی ۳۷۰
توفی کے معنی آنحضورؐ اور صحابہ سے بجز وفات کے اور کچھ ثابت نہیں ۳۰۸ امام ابن حزم، امام مالک اور امام بخاری اور دوسرے اکابر وفات عیسیؑ ٰ کے قائل ہیں ۳۰۸ امام مالک وفات عیسیؑ ٰ کے قائل ہیں ۳۴ اگر نزول کے الفاظ احادیث میں ہیں تو مسیح کی موت اور توفی کے الفاظ بھی قرآن و حدیث میں موجود ہیں ۳۰۷ مسیح کی اصلاح کوآنحضورؐ کے ذریعہ ہونے والی اصلاح سے کوئی نسبت نہیں ۳۶۷ح ہم نے اپنے کلام میں عیسائیوں کا فرضی یسوع مراد لیا ہے.خدا کا عاجز بندہ عیسیٰ بن مریم اس سے مراد نہیں ۳۷۵ ایلی ایلی لماسبقتانی کہتے جان دے دی.کیا یہ الوہیت تھی اور ایلیا کو زندہ کرکے نہ دکھا سکا ۳۵۴ح عیسیٰؑ اگر کفارہ کے لئے آئے تھے تو موت سے ایلی ایلی لماسبقتانیکہہ کرموت سے گریز کیوں کر تے رہے ۳۶۸ح،۴۶۸،۴۶۹ عیسیٰؑ کے بارہ میں عیسائیوں کا ابنیت کا اعتقاد ۹۸ح کبوتر ایک دفعہ نازل ہوا جسے روح القدس کہا گیا ۲۹۸ یسوع مسیح نے ایک فاحشہ عورت کی تعریف کی ۴۴۸ بقول عیسائیوں کے ان کے خدا یسوع کی پیدائش میں تین زناکار عورتوں کا خون ملا ہواتھا(نعوذ باللہ) ۴۸۰ ح عیسائیوں کے نزدیک مسیحؑ کا چال چلن اور اخلاقی حالت ۳۸۷ بادشاہوں کے سامنے جو عزت تھی وہ پوشیدہ نہیں مسیح کو گرفتار کیا گیا ۳۸۶ مسیح علیہ السلام ازدواجی معاملات میں اپنی قوم کو نمونہ نہ دے سکے اس لئے وہ حد اعتدال کے آگے نکل گئی اور فحشاء میں مبتلا ہو گئی ۳۹۳ حضرت مسیحؑ مردانہ صفات کی اعلیٰ ترین صفت سے بے نصیب تھے ۳۹۳ مسیحؑ تھوڑی سی بھوک پر صبر نہ کر سکے اور انجیر کے درخت کی طرف دوڑے ۴۴۶،۴۴۷ یسوع مسیح کا کلام توریہ سے بھرا ہوا ہے اور ساری عمر توریہ کرتے رہے ۴۰۵،۴۰۶ مسیحؑ نے تا ویلات سے کام لیا ۴۴ مسیح کی بعض پیشگوئیاں ظاہری معنوں میں پوری نہ ہوئیں ۴۴،۳۰۲ مسیح کے ہاتھ پرصرف بارہ حواریوں نے اصلاح اور توبہ کی ان میں سے ایک نے تیس روپے لے کر پکڑوا دیا اور ایک نے لعنت ڈالی ۳۷۰ عیسائیت میں شراب بنانے کو حضرت عیسیٰ کا معجزہ شمار کیا گیا ہے ۳۴۲ح مسیح احیاء موتیٰ کا معجزہ رکھتے تھے تو وہ ایلیا کو زندہ کر کے یہودیوں کے سامنے رکھ دیتے ۳۰۷ آپ یہود کی اصلاح کیلئے آئے لیکن کس قدر یہودی ہدایت پذیر ہوئے ۳۶۹ مسیح کا لوگوں نے انکار کیا اور ملحد ٹھہرایا مسیح کی بعض بائبل کے مطابق مسیح قسم کا پابند ہوا ۱۰۷ آنحضور صلی اللہ علیہ و سلم کا شیطان مسلمان ہوگیا لیکنیسوع کا شیطان ایمان نہ لا سکا ۴۷۵ح یسوع کی سولی پر قربانی دینے سے پہلے نجات دینے کا کیا ذریعہ تھا ۴۷۴ غلام احمد قادیانی ، حضرت مرزا مسیح موعودو مہدی معہود علیہ السلام بعثت.دعویٰ.عقائد آپ کے عقائد ۳۴،۳۵،۳۶ ہم مسیح علیہ السلام کو سچا نبی مانتے ہیں ۳۰۳ مسیح کے بارے میں ہمارا نہایت نیک عقیدہ ہے کہ وہ خدا کے سچے نبی اور پیارے تھے ۳۷۴ ہم نے اپنی تحریرات میں ہر جگہ عیسائیوں کا فرضی یسوع مراد لیا ہے خدا کا عاجزبندہ عیسیٰ بن مریم اس سے مراد نہیں ۳۷۵ اللہ تعالیٰ نے آپ کا نام عیسیٰ رکھا ۳۰۸ اگنو، وایو اور ادت وغیرہ صرف فرضی اور خیالی نام ہیں ۳۹۸
ہم گورنمنٹ انگریزی کے خیرخواہ ہیں لیکن اسے معصوم عن الخطا نہیں سمجھتے ۳۷۸ آپ کے عقائد اور ان پر اعتراضات کی وضاحت ۳۴،۳۵ آپ کی بعثت کے وقت زمانہ کے خراب حالات اور علماء کی بدعملی و مخالفت ۱۷۳،۱۷۹ آنحضورؐ پر تہمت لگانے والوں کی وجہ سے آپ کا دل دکھنا اور الزامی جوابات دینا ۳۹۵،۳۹۸ پادری فتح مسیح کی طرف سے توہین رسالت پر مبنی خط جس سے آپ کا دل دکھا اور اس خط کا جواب ۳۷۶ عیسائیوں اور آریوں نے توہین رسالت ہماری کتب کی وجہ سے نہیں کی ۳۹۷ آتھم کو قتل کرنے کے الزام کی تردید ۲۸۳ الہامات اطلع اللّٰہ علی ھمہ و غمہ ولن تجد لسنۃ اللّٰہ تبدیلا...و ھذہ تذکرۃ فمن شآء اتخذ الی ربہ سبیلا ۲،۹۰،۹۱ الیس اللّٰہ بکا ف عبدہ ۱۲۵ انت وجیہ فی حضرتی اخترتک لنفسی ۱۲۵ انت معی و انا معک ۱۲۵ انّ الدین ھو الاسلام ۱۶۴ انّ الرسول ھو المصطفیٰ السید الامام امی امین ۱۶۴ انّ شائنک ھو الابتر ۸۶ جئت من حضرۃ الوتر ۵۴ قل انی امرت وانا اوّل المؤمنین ۱۲۵ وانّی مغلوبٌ فانتصر ۱۲۵ ولن ترضی عنک الیھود والنصریٰ حتی تتبع ملتھم...الا خائفاً و مااصابک ۲۹۳ ونمزق الاعداء کل ممزق یومئذ یفرح المومنون ثلۃ من الاولین و ثلۃ من الاخرین ۱۷ یاعیسٰی الّذی لا یضاع وقتہ ۱۲۵ یحمدک اللّٰہ من عرشہٖ ۱۲۵ میں بس نہیں کروں گا جب تک اپنے قوی ہاتھ کو نہ دکھلاؤں اور شکست خوردہ گروہ کی سب پر ذلت ظاہر نہ کروں ۱۱۴ خواب میں حضرت حکیم نور الدین صاحب کی گود میں ایک خوش رنگ اور توانا بچہ دیکھنا ۲۷ تائیدات و نصرت الٰہی خدا تعالیٰ میرے ساتھ ہے میں آخر فتح یاب ہوں گا مجھ سے پہلے کون ضائع ہوا جو میں ضائع ہو جاؤں گا میری سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیں ۲۳ اللہ نے فرمایا تجھے فتح اور غلبہ دوں گا اور تیری جماعت مخالفوں پر غالب رہے گی اور زورآور حملوں سے سچائی ظاہر کروں گا ۵۲.۵۴ میری کامیابی میرے رب کی طرف سے ہے.پس میں اس کی حمد کرتا اور نبی ؐ پر درود بھیجتا ہوں ۱۸۶ آپ کا تدبر قرآن اور آپ پر اسرار قرآنی کھلنا ۱۸۲ اللہ نے مجھ پر ظاہر کیا کہ قرآن ام الکتب اور عربی زبان ام الالسنہ ہے ۱۶۶،۱۸۴ اللہ تعالیٰ نے زبانوں کی تحقیق کی طرف میرے دل کو پھیرا اور میری مدد کی ۱۶۶ عربی کے مقابلہ سے دشمن بھاگ جائیگا ۲۳۹،۲۴۰ عربی کے ام السنہ ہونے کے بارہ میں اللہ نے میرے دل میں ڈالا کہ ایک کتاب تالیف کروں ۱۶۷ اللہ نے ہی مجھے سمجھایا اور سکھایا اور مجھ پر کئی اسرار کھولے اور حقائق و معارف کی بارشیں میرے پر کیں ۱۶۱،۱۶۲ آتھم کی پیشگوئی کے پندرہ ماہ کے دوران حضور نے دس کے قریب کتب تائید اسلام میں تصنیف فرمائیں ۲۹ اللہ نے ہماری پیشگوئی کے مطابق عیسائیوں کے مکر کو پاش پاش کر کے صفائی سے پوری کر دی اور فتح اسلام ہوئی ۱۲
وہ دن آنے والے ہیں کہ وہ سب باتیں پوری ہوں گی دشمن شرمندہ ہو گا اور مخالف ذلت اٹھائے گا اور ہر ایک پہلو سے فتح ظاہر ہو گی ۱۷ مباہلہ کے نیک اور بابرکت اثرات مخالفین عاجز آئے اور فدائیان کی جماعت عطا ہوئی ۴۰ صدی کے بارہ برس گزرنے پر بھی زندہ ہوں ۳۱۸ سولہ برس سے حق کی دعوت کر رہا ہوں جبکہ جھوٹے پر خدا کی لعنت ہوتی ہے اور وہ نابود ہو جاتا ہے ۳۱۷ آتھم کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا پورا ہونا ۱ آتھم قسم نہ کھائے یا کھالے اور ایک سال میں گزر جائے تو ہماری کامل فتح ہے ۳۷ میری عمر اس وقت ساٹھ سال کے قریب ہے لیکن اللہ کے فضل سے جیوں گے جب تک دینی خدمت کا کام پورا نہ کر لوں ۳۸ آتھم اگر قسم کھالے تو وہ ضرور ایک سال میں مرے گا اور ہم نہیں مریں گے ۷۰،۱۱۳ آتھم قسم نہ بھی کھاوے تو اللہ تعالیٰ اس کو بے سزا نہیں چھوڑے گا کیونکہ اس نے حق کا اخفا کیا.اللہ ضرورنشان دکھلائے گا ۱۱۴ مہدی کے لئے چار خاص نشانیاں جو آپ کے وجود میں پوری ہوئیں ۵۰ کسوف وخسوف کا نشان ظاہر ہوا اور صدہا لوگ جماعت میں داخل ہوئے ۳۳،۴۶ عبدالحق غزنوی کے ساتھ مباہلہ کے نتیجہ میں ظاہر ہونے والے تائید ی نشانات ۳۳ بڑے بیٹے کی بیماری اور شفا ۳۳ الٰہی بشارت کے مطابق ۸؍اپریل ۱۸۹۴ء کو اطلاع دی تھی کہ لڑکا ہونے والا ہے سو پیدا ہو گیا(مرزا شریف احمد) ۴۰،۳۲۳ ایک سیاہ رنگ شیطان بدصورت دیکھا تو اس کے منہ پر طمانچہ مارا کہ دور ہوجا ۴۸۳ حضرت حکیم مولانا نور الدین صاحب کی گود میں ایک خوش رنگ لڑکا دیکھنا ۲۷ دعائیں حالت زمانہ اور ضعف اسلام دیکھ کر آپ کی اپنے مولیٰ سے تضرعات اور قبولیت ۱۸۱ آپ کی متعدد دعائیں ۱۲۴،۱۲۵ انگریزی حکومت کی دینی اور دنیاوی بھلائی کیلئے آپ کی دعا ۴۶۳،۴۶۴ آتھم اوراحمد بیگ کی پیشگوئی کو لوگوں پر حجت ہونے کیلئے دعا ۱۲۴ علماء کی بے حسی پر مولیٰ کے حضور ان کے لئے دعا ۴۰۰ مخالفین کو چیلنج آپ نے عیسائیوں کو اپنی کتاب نور الحق بھجوائی اور اس کے مقابل پر کتاب عربی میں لکھنے کا انعامی چیلنج دیا لیکن کسی نے جواب نہ لکھا ۸ آتھم کی پیشگوئی کی معیاد پندرہ ماہ کے دوران حضورؑ نے دس کے قریب کتب تائید اسلام میں تصنیف فرمائیں کوئی مولوی مخالف و مکفر بٹالوی وغیرہ پندرہ برسوں میں ایسی کتب لکھ کر دکھاوے ۲۹ محمد حسین بٹالوی تین مرتبہ کہہ دے کہ عبدالحق غزنوی وغیرہ کی مباہلہ کے نتیجہ میں ذلت نہیں ہوئی تو پانسو روپیہ دیں گے ۳۳ مکفر مولویوں کو عربی کتب کے مقابلہ پر رسالے لکھنے کا چیلنج لیکن کوئی مقابل نہ آیا ۳۳ عربی کے مقابل دوسری زبانوں کی خوبیاں پیش کرنے پر حضور کا پانچ ہزا ر روپیہ کا چیلنج ۳۲۸،۲۳۹ سنسکرت دان آریوں کو سنسکرت میں عربی کے مساوی فضائل خمسہ ثابت کرنے پر پانچ ہزار روپیہ انعام دینے کا اعلان ۱۳۹ مخالفین کو قرآن کے مقابلہ کی دعوت کہ اپنی کتاب سے دعویٰ اور دلیل نکال کر دکھائیں ۳۳۲ جس قدر قرآن میں راست گوئی کی تاکید ہے انجیل سے نکال کر دکھائیں ۴۰۳
بہشت کے بارہ میں روحانی جزا کا بیان اگر قرآن کے مقابل انجیل میں زیادہ ہے تو نقد ایک ہزار روپیہ لے لیں ۴۲۵ عبداللہ آتھم کی پیشگوئی کیلئے عیسائیوں کو مباہلہ کا چیلنج ۶ تمام عیسائی کوشش کر کے مر بھی جائیں تب بھی وہ انعامی چیلنجز کا جواب نہیں دے سکتے ۲۹ جو الفاظ قیصر روم نے اپنی سعادت سمجھتے ہوئے کہ میں آپؐ کے پاؤں دھوتا کہے اگر کسی جاگیردار نے مسیح کیلئے کہے ہوں تو ایک ہزار روپیہ انعام لے لیں ۳۸۳،۳۸۷ جو اعتراض انجیل پر ہم نے کئے ہیں ان کا جواب پادری فتح مسیح نہیں دے سکتے ۴۱۵ عیسائیوں کے خلاف مقابلہ کے لئے آتھم صرف ایک جزو تھے کل فریق عیسائی تھے ۲۲ ہمارا کامل یقین ہے کہ اگر آتھم قسم کھا لے تو وہ سال میں مر جائے گا اور میں زندہ رہوں گا ۳۸ آتھم کو قسم کھانے کا چیلنج اور موت کی پیشگوئی ۳۱۱،۳۱۲ آتھم تین بار قسم کھا لے کہ اس نے ذرہ بھی رجوع نہیں کیا تو ہم دو ہزار روپیہ دیں گے ۳۰ آتھم قسم کے لئے تیار ہو تو تین ہفتہ کے اندر تین ہزار روپیہ اس کے پاس لے کر آنے کو تیار ہوں ۷۱ آتھم قسم کھا لے اور پھر ایک سال تک زندہ رہا تو چار ہزار روپیہ انعام دوں گا ۹۷،۳۱۶ آتھم سے طریق فیصلہ وہ قسم کھائے کہ اس نے رجوع نہیں کیا ایک سال میں عذاب جھوٹے پر نازل ہو ۹۶ آتھم میرے مقابلہ پر نہیں آئیگا کیونکہ میں صادق اور الہام سچا ہے ۶۹ح آتھم کبھی قسم نہیں کھائیں گے کیونکہ وہ اپنے دل میں جانتے ہیں کہ ہم سچے اور ہمارا الہام سچا ہے ۱۱۲ اگر کوئی مولوی آتھم کے رجوع کو نہیں مانتا تو وہ آتھم کو حلف پر آماہ کرے.آتھم قسم دے دے تو ہم ایک ہزار کی بجائے دو ہزار روپیہ دیں گے ۲۵ بٹالوی اگر سمجھتے ہیں کہ عیسائیت میں قسم کھانا منع ہے تو میرے اشتہار کا رد لکھیں ورنہ لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین ۱۱۵ مولوی محمد حسن لدھیانوی قسم کھائے کہ چار نشانات جو ظاہر ہوئے وہ بے نظیر نہیں اور ان کا مدعی کافر ہے تو ہزار روپیہ لے لیں ۵۱ اشتہارات آتھم کے بارہ آپ کا انعامی اشتہار مبلغ ہزار روپیہ ۱۰،۲۲ آپ کا اشتہار انعامی ہزار روپیہ رشید احمد گنگوہی وغیرہ کی ایمانداری پرکھنے کیلئے ۴۷ اشتہار ۹ستمبر ۱۸۹۴ء ۵۵تا۶۲ اشتہار انعامی دو ہزار روپیہ ۲۰؍ستمبر۱۸۹۴ء ۶۳تا۷۰ اشتہار انعامی تین ہزار روپیہ ۵؍اکتوبر۱۸۹۴ء ۷۱تا۹۶ اشتہار انعامی چار ہزار روپیہ ۲۷؍اکتوبر۱۸۹۴ء ۹۷تا۱۲۵ آتھم کے بارہ میں چار اشتہار شائع کئے ۲۵۶ اشتہارانعامی پانچ ہزار روپیہ ۳۸۹ منظومات و مکتوبات حضور کا عربی حمدیہ اور نعتیہ قصیدہ یا من احاط الخلق بالالاء ۱۶۹.۱۷۳ فارسی نظم حمد وشکر آں خدائے کرد گار ۲۵۱تا ۲۵۶ فارسی نظم وحی حق پر از اشارات خدا است ۳۰۸ حضور نے تین رجسٹری شدہ خط آتھم،مارٹن کلارک او رپادری عمادالدین کی طرف روانہ کئے ۶۳ حضور کا آتھم کو خط لکھ کر اگر تم نے رجوع نہیں کیا تھا تو قسم کھاؤ اللہ فیصلہ کردے گا ۶۳،۶۴ح حضورؑ کا مکتوب بنام آتھم محررہ ۵؍اکتوبر۱۸۹۴ء ۹۲ متفرق میری عمر بوقت اشتہار ستمبر ۱۸۹۴ء تقریباً ساٹھ برس ہے ۶۹،۱۱۳ علم اللسان میں آپ کی تحقیق ۳۲۰،۳۲۱
قصیرہ ہند کو اسلام کی دعوت دینا ۳۸۴ ہمارے پاس ایسے پادریوں کی کتابوں کا ذخیرہ موجود ہے جنہوں نے آنحضورؐ کی توہین و تحقیر کی ہے ۳۷۵ غلام احمد کھبکیّ مولوی ۴۵۵ غلام رسول امرتسری ، مولوی ۳۹۶ غلام قادر سیالکوٹی ، حضرت منشی ۱۴۴،۲۹۰ غلام محمد صاحب سیالکوٹی ، حضرت منشی ۱۴۴ غلام محی الدین کتب فروش جہلمی، شیخ ۴۵۴ ف.ق.ک فتح مسیح ، پادری پادری فتح مسیح متعین فتح گڑھ ضلع گورداسپور کے توہین رسالت پر مبنی خط کا جواب ۳۷۶ فتح مسیح کے بقیہ اعتراضات جو دوسرے خط میں ظاہر کئے اور ان کے جوابات ۴۰۲ فرعون موسیؑ ٰ فرعون کی سرکوبی اور اس سے اپنی قوم کو چھڑانے کے لئے آئے تھے ۳۶۹ فضل الدین بھیروی ، حضرت حکیم ۲۹۰،۴۵۴ فنڈل،پادری ۳۴۲ح،۳۶۴ح،۳۹۷ قطب الدین ، بدو ملہی ۴۵۴ قطب الدین کوٹلہ فقیر جہلم،حافظ ۴۵۵ قیصر روم ۳۸۲ عیسائی بادشاہ کا کہنا کہ اگر میں آنحضور ؐ کی صحبت میں رہ سکتا تو میں آپ ؐ کے پاؤں دھویا کرتا ۳۸۳ آنحضورؐ کے پاؤں دھونے کی سعادت کے الفاظ صحیح بخاری میں درج ہیں ۳۸۷ قیصر روم اس گورنمنٹ عالیہ کا ہم مرتبہ تھا بلکہ اس وقت ا س کے مقابل کی طاقت دنیا میں نہ تھی ۳۸۳ قیصرہ ہند(ملکہ وکٹوریہ) قیصرہ ہند اسلام سے محبت رکھتی ہے اور اس کے دل میں آنحضورؐ کی بہت تعظیم ہے ۳۸۳ کرشن علیہ السلام ۳۶۰ح،۳۶۳ح کمال الدین بی.اے ، حضرت خواجہ ۱۴۴ کنہیا لعل الکھ دھاری لدھیانوی ۳۹۸ ل.م.ن لیکھرام پشاوری مباحثہ کے دوران شیخ عبداللہ صاحب کا لیکھرا م کو شکست دینا ۴۵۴ح آریوں نے اسے اسلام کے مقابل پر کھڑا کیا ۱۴۳ توہین رسالت میں کتب شائع کرنا ۳۹۷ مارٹن کلارک ، ڈاکٹر ۱۸‘۵۷،۶۰،۹۱،۲۶۹،۲۷۱،۲۷۳،۳۱۴،۳۸۰ کیا وہ قسم کھا سکتے ہیں کہ عیسائیوں پر ذلت نازل نہیں ہوئی جبکہ کوئی عیسائی نور الحق کا جواب نہ دے سکا ۱۷ حضور نے مارٹن کلارک کو رجسٹری خط روانہ کیا کہ آتھم نے رجوع کیا تھا اگر نہیں تو وہ قسم کھائے ۶۳،۶۴ آتھم کو قسم کھانے کیلئے آمادہ کریں ورنہ ثابت ہو گا کہ ان کے دل میں مسیح ابن مریم کی تعظیم نہیں ۹۶ اشتہار شائع کیا کہ ہمارے مذہب میں قسم کھانا سؤر کی طرح منع ہے ۲۵۷
مالک ، امام آپ کا قول اِنَّ عیسیٰ مَاتَ کہ عیسیٰ وفات پا گئے ہیں ۳۴،۳۰۸ مامون الرشید عباسی خلیفہ ۲۹۹ مردان علی حیدر آبادی ، میر ۲۹۰ مریم علیہا السلام ۶۱،۹۵ مریم بنت یعقوب ۴۹۸،۴۷۳ محمد مصطفی ‘ احمد مجتبیٰ ﷺ بعثت.مقام آپؐ تمام عالمین کے لئے نذیر تھے ۲۰۷ آپؐ نے اسماء سکھائے جائے میں اپنے آپؐ کو آدم کے مشابہ قرار دیا ہے ۲۱۵ یسوع نے آئندہ آنے والے مقدس نبی کی خوشخبری دی ۴۲۸ آپؐ درحقیقت مصلح اعظم تھے ۳۶۴ح آپؐ کی اصلاح نہایت وسیع، عام اور مسلم الطوائف ہے ۳۶۶ح قرآن نے اپنے من جانب اللہ ہونے اور آنحضورؐ کی نبوت من اللہ کا دعویٰ کیا ۳۳۴ آپؐ کے ذریعہ ہونے والی اصلاح کو مسیح کی اصلاح سے کوئی نسبت نہیں ۳۶۷ح آپؐ ایسے وقت میں بھیجے گئے جب دنیا زبان حال سے ایک عظیم الشان مصلح کو مانگ رہی تھی ۳۵۹ آنحضور ؐ کے ذریعہ ہونے والی اصلاح ۳۶۶ آنحضورؐ اور مسیح کے ذریعہ ہونے والی اصلاح میں کوئی نسبت نہیں ۳۶۷ح قرآن کا بھی دعویٰ ہے کہ آنحضورؐ ایسے وقت تشریف لائے جب دنیا بگڑ چکی تھی ۳۶۱ حجۃ الوداع پر لوگوں سے گواہی لینا کہ میں نے اللہ کے تمام احکام تم تک پہنچا دئیے ہیں ۳۶۶ حجۃ الوداع پر فرمایا کہ شاید آئندہ سال میں تمہارے ساتھ نہ ہوں چنانچہ اگلے سال مدینہ میں آپ کی وفات ہوئی ۳۶۷ آپؐ ایسے وقت واپس بلائے گئے جب دین کامل ہو گیا ۳۶۴ آپؐ کی صداقت کی دلیل ضرورت زمانہ ۳۳۹،۳۴۰ قرآن نے آپؐ کی سچی رسالت کی قوی دلیلیں دی ہیں ۳۳۵ آپؐ کے سچے نبی ہونے کے بارہ میں قرآنی آیات ۳۳۴ آپ کی سچائی کی دلیل کہ آپؐ ایسے وقت میں اپنے مولیٰ کی طرف بلائے گئے جبکہ آپؐ اپنے کام پورے کر چکے تھے ۳۴۲،۳۴۳ عربی زبان دلائل نبوت رسول اللہؐ کا ذخیرہ ہے ۱۶۶ کلمہ طیبہ یعنی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان اور یقین ہی نجات کا ذریعہ ہے ۴۱۸ آپؐ اگر اس گورنمنٹ کے زمانہ میں ہوتے تو یہ گورنمنٹ آپؐ کی کفش برداری اپنا فخر سمجھتی ۳۸۲ قیصر روم کا آپؐ کے بارہ میں کہنا کہ اگر آپؐ کی صحبت میں ہوتا تو آپؐ کے پاؤں دھویا کرتا ۳۸۳ اللہ تعالیٰ اور آپؐ کی شان اقدس میں حضورؑ کا نعتیہ عربی قصیدہ ۱۶۹تا۱۷۳ سیرت طیبہ و اخلاق عالیہ آنحضور ؑ کا شاندار توکل اور محبت الٰہی ۴۱۱ دنیا سے رخصت ہوتے وقت دعا کی الحقنی بالرفیق الاعلی جبکہ یسوع مسیح نے ایلی ایلی لما سبقتنی کے فقرے کہے ۴۱۰،۴۱۱ بدر میں آپؐکا تضرع اور دعا اور اس کی وجہ ۱۱۸ آپؐ کو نہایت درجہ جوش تھا کہ اسلام کو اپنی زندگی میں پھیلتا دیکھ لوں ۳۵۴ح کسریٰ کو دعوت اسلام دینا ۳۸۵ آپؐ کو استغفار کا حکم دینے کے معنی ۳۵۵ آنحضورؐ نے استغفار کی سر سبزی کو سب سے زیادہ مانگا اور اللہ نے سب سے زیادہ آپ کو سرسبز اور معطرکیا ۳۵۸ جنگ کے موقع پر جب آپؐ اکیلے رہ گئے تو برہنہ تلواروں کے سامنے کہا میں نبی اللہ محمدابن عبدالمطلب ہوں ۴۰۶
بیویوں سے سلوک اور معاشرت کے معاملات میں بھی نمونہ قائم کیا ۳۹۳ حضرت سودہ نے اپنی باری حضرت عائشہ کو بخشنے کی درخواست کی تو آپؐ نے قبول فرمائی ۳۸۱ آپؐ کا تقویٰ کہ پاکدامن عورتوں سے بھی ہاتھ نہیں ملاتے تھے ۴۴۹ جانفشانی کا پسندیدہ طریق آپؐ کی زندگی میں چمک رہا ہے ۳۶۸ح آپؐ کا فرمانا کہ میرا شیطان مسلمان ہو گیا ہے ۴۷۵ آپؐ نے فرمایا کہ میری والدہ سے لیکر حوا تک کوئی عورت بدکار نہیں اور نہ کوئی مرد بدکار ہے ۴۸۰ح پیشگوئیاں آپؐ کی ایک پیشگوئی کا پورا ہونا ۲۹۵ آپؐ کا معجزہ کہ کسریٰ اپنے بیٹے کے ہاتھوں قتل ہو گیا ۳۸۵ آپؐ کی پیشگوئی کہ مہدی کے زمانہ میں عیسائیوں سے ایک مباحثہ ہو گا جس میں حق آل محمد کے ساتھ ہو گا ۱۲،۱۳ آپؐ کا فرمانا کہ سورۃ النصر میری وفات کی طرف اشارہ کرتی ہے ۳۶۵ مخالفت و اعتراضات ایک پادری کا جھوٹ سے لکھنا کہ آپؐ نے ایک کبوتر ہلایا ہوا تھا تالوگ سمجھیں یہ روح القدس ہے ۲۹۸ نو برس کی لڑکی سے شادی کا اعتراض ۳۸۰ اپنی بیوی سودہ کو پیرانہ سالی کی وجہ سے طلاق دینے پر تیار ہو گئے تھے کے اعتراض کا جواب ۳۸۰ غزوہ خندق میں نمازوں کے قضا کرنے پر عیسائیوں کے اعتراض کا جواب ۳۸۹ زیادہ بیویاں رکھنے پر اعتراض اور اس کا جواب ۳۹۱ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ کہنے سے گناہ دور ہو جاتے ہیں کے اعتراض کا جواب ۴۱۸ آپؐ نے تین جگہ جھوٹ بولنے کی اجازت دی ہے اس اعتراض کا جواب ۴۰۲ ایک پادری کا اعتراض کہ آپؐ کو نفس پر قابو نہ تھا اس لئے اکمل کیونکر ہو سکتے تھے ۴۴۴ آپؐ کے مقدس وجود کی نسبت فسق وفجور کی تہمت لگانا یہ افترا شیطانوں کا کام ہے ۳۸۰ ہندوستان اور پنجاب میں آپؐ کی توہین پر مبنی کتب کی اشاعت کا ذکر ۳۹۷ آتھم نے نعوذباللہ آپؐ کو دجال کے نام سے موسوم کیا ۳۰۰ آپ کی توہین پر مبنی پادری فتح مسیح کا خط اور حضورؑ کی طرف سے جواب ۳۷۶ متبنٰی کی مطلقہ سے نکاح ۳۸۸ حضرت عائشہ سے بدن وغیرہ لگانے پر اعتراض ۳۹۲ محمد احسن امروہی ،سید ۲۹۰ محمد بن عبدالباقی ، علامہ ۱۱۶ح محمد حسن لدھیانوی ، مولوی ۴۷ تین مرتبہ قسم کھائیں کہ چار نشانات کا مدعی کافر ہے تو ہزار روپیہ انعام لے لیں ۵۱ محمد حسین بٹالوی‘ مولوی ۸۵،۱۰۳ح، ۲۸۹،۴۵۲ آتھم کی پیشگوئی اور اشتہار بابت دامادمرزا احمد بیگ پر اعتراضات اور اس کے جوابات ۱۱۵ اگر عیسائیت میں قسم کھانا منع سمجھتے ہیں تو میرے اشتہارکا ردّ لکھیں ورنہ لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین ۱۱۵ بٹالوی تین بار کہہ دے کہ عبدالحق کی ذلت نہیں ہوئی تو پانچ سو روپیہ دے دیں گے ۳۳ حضرت عبداللہ غزنوی مرحوم کا ایک کشف محمد حسین بٹالوی کے بارہ میں جس کو حضرت قاضی ضیاء الدین نے سنا اور بیان کیا ۴۵۶ بٹالوی کی ساری علمیت مرزا صاحب کے مقابل پر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گی.عبداللہ غزنوی صاحب کا الہام ۴۵۷
مولوی صدیق حسن خان کو چودھویں صدی کا مجدد ٹھہرایا تھا ۳۱۷ح ابولہب سے مراد محمد حسین بٹالوی ہے ۲۹۴ محمد خان کپورتھلہ ریاست، حضرت میاں ۱۴۴ محمد سعید (مرتد) ۱۸ محمد صادق بھیروی، مفتی ۱۴۴ محمد علی خان ،نواب مالیر کوٹلہ ۱۴۴ محمد کبیر دہلوی‘ سید ۴۵۴ محمدی بیگم مرزا احمد بیگ کے داماد کے بارے پیشگوئی پوری نہ ہونے کا اعتراض اور جواب ۴۰ محمد یوسف،حافظ ۴۵۷ محی الدین، میاں ۴۱ معین الدین،حافظ ۴۵۵ منظور محمد لدھیانہ، صاحبزادہ ۴۵۴ موسیٰ علیہ السلام ۱۰۶،۱۲۵،۲۰۲ ۳۰۴،۳۳۷،۳۵۳ح،۳۵۵ح،۳۶۲ح،۳۸۸ صرف فرعون کی سرکوبی اور اپنی قوم کو چھڑانے اور راہ راست دکھانے کے لئے آئے تھے ۳۶۹ تیس راتوں کا وعدہ قائم نہ رہا ۱۱۷ میکسملر عربی زبان کے بارہ میں اس کے بعض شبہات و وساوس اور ان کے جوابات ۱۶۰تا۱۶۴ح پانچ ہزار روپیہ کا اشتہار جو ہم نے عربی زبان کیلئے دیا ہے میکسملر صاحب بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۱۶۲ح میکسملر کا کہنا کہ علم اللسان کا آغاز عیسائیت سے ہوا ۱۶۲ح ناصر نواب دہلوی،سید ۴۵۴ نانک ، گروبابا ۴۷۲ سکھوں کا عقیدہ ہے کہ وہ مرنے کے بعد مع اپنے جسم کے بہشت میں پہنچ گئے ۴۷۱ نصراللہ خان(امیر حبیب اللہ والئ افغانستان کا بھائی) ۳۸۲ نور الدین ،حکیم مولانا ۲۹۰،۴۵۴ عربی کے اشتراک السنہ ثابت کرنے میں حضور ؑ کی معاونت اور انگریزی کتب خرید کر دینا ۱۴۴ آپ کے اخلاص کا ذکر ۲۸۳ آپ کے شیرخوار بچہ کی وفات اور سعداللہ لدھیانوی کا اس کو آفت قرار دینا ۲۷ نور الدین جموں ، خلیفہ ۴۵۴ و.ہ.ی وریام خوشابی ، حاجی ۴۵۴ وکٹوریہ قیصرہ ہند اسلام سے محبت رکھتی ہے اور اس کے دل میں آنحضرتؐ کی بہت عزت ہے ۳۸۳ ولی اللہ شاہ دہلوی ۴۴،۱۱۸،۱۶۶ اپنی کتاب فیوض الحرمین میں پیشگوئیوں کی شرائط وغیرہ کے بارہ میں بحث کی ہے ۱۲ تاثیر نجوم کا اقرار کرتے ہیں ۳۵ ولیمس ریواری ، پادری ۳۹۷ وہب بن منبّہ ۱۱۹ ہارون علیہ السلام ۳۰۴ ہارون الرشید (عباسی خلیفہ) ۲۹۹ ہیرو دیس ۳۸۶،۴۶۹
یحییٰ علیہ السلام مسیح کا یحییٰ کو ایلیا قرار دینا ۴۴، ۳۰۲ یرمیاہ آپ کی تعلیم کی رو سے قسم کھانا عبادت میں داخل ہے ۱۰۷ یسعیاہ ۲۰۹ یعقوب علیہ السلام ۱۲۵،۳۶۱ح یوحنا ، ڈاکٹر مباحثہ جنڈیالہ شائع کرنے کا منتظم جو میعاد کے اندر ہیبت ناک نشان کے طور پر دنیا سے رخصت ہوا ۲۱ یوسف نجار ۹۸ح یونس علیہ السلام قوم کے استغفار و توبہ کی وجہ سے پیشگوئی کا پورا نہ ہونا ۴۳،۴۴ آپ کی پیشگوئی کا ٹلنا ۱۲۱ یونس کی قوم کی توبہ و استغفار کا واقعہ ۱۲۲ آپ کے غضبناک ہونے کا معنی ۱۲۱ آپ کا قوم پر عذاب کو قطعی سمجھنا اور ابتلاء ۱۹۹،۱۲۰ قوم یونس کو ملائک عذاب کے تمثلات میں دکھائی دیتے تھے ۲۶۴
مقامات ا.ب.پ.ت امر تسر ۱۰،۱۸،۱۹،۲۷،۳۱،۵۵،۵۶،۵۹ ۷۱،۲۵۷،۲۶۰،۲۶۲،۲۶۶،۲۶۷،۲۶۸،۲۷۵،۲۷۶،۲۸۰ ۲۸۳،۲۹۶،۳۰۰،۳۱۲،۳۱۴،۴۵۷،۴۷۵ امر تسر کے عیسائیوں کے ساتھ مباحثہ اور پیشگوئی عبداللہ آتھم ۱ امرتسر کے مولوی صاحبان کی اسلام دشمنی کا ذکر ۳۹۵،۳۹۶ امریکہ ۴۵،۸۳،۱۳۳،۱۳۴،۲۹۲ انگلستان ۳۷۸ ایران ۳۸۵ بابل ۱۳۵،۱۳۶،۱۳۷،۲۱۲ بصرہ ۱۳۵ بعلبک ۳۵۱ح بغداد ۱۳۵ بیروت ۱۳۶،۳۴۴ پشاور ۱۱۰ پنجاب ۶۹،۷۱،۸۳،۲۹۴،۴۶۰ تبت ۲۹۹ ج.ح.د جنڈیالہ ۲۱ حدیبیہ ۹۰ حلّہ ۱۳۵ دمشق ۳۵۱ح س.ش.ع سنعار ۱۳۶،۱۳۷ شام ۳۵۰ح عراق ۱۳۵ عرب ۱۳۵،۱۳۶،۲۹۴ عرب کا لفظ یسعیاہ اور موسیٰ کی کتابوں اور انجیل میں بھی آیا ہے ۲۰۹ اسلام سے پہلے عرب کی حالت ۳۴۶ح عرب میں لوگ عیسائیت کی بدچلنیوں کی وجہ سے بداعمال ہو گئے تھے ۳۴۱ح ملک عرب میں شراب عیسائی لے کر گئے ۳۵۱ح ف.ق.ک.گ فیروز پور ۱۰،۷۱،۲۶۹،۲۷۰،۲۷۵،۲۸۰،۲۸۲،۲۸۳ ۲۸۸،۲۹۷،۳۱۴ قادیان ۵۶،۸۲،۹۶،۳۹۰،۴۵۴،۴۵۵ قاصرین ۳۵۱ح کربلا ۱۳۵ کوفہ ۱۳۵ کنعان ۳۴۵ح
گلیل(فلسطین) ۴۶۹ گورداسپور ۹۶ ل.م.ہ.ی لاہور ۱۶۳ح،۲۸۸،۳۸۴،۴۵۵ح چینیاں والی مسجد لاہور ۴۵۷ لدھیانہ ۱۰،۲۷،۸۴،۲۶۲،۲۶۶تا۲۷۰،۲۷۵،۲۸۰ ۲۸۲،۲۸۳،۲۹۶،۳۱۴ لندن ۱۳۵،۴۶۰ شراب کی کثیر د کانوں اور فاحش عورتوں کا ذکر ۳۵۳ح ہر سال ہزاروں حرامی بچے پیدا ہوتے ہیں اور شراب کی کثرت ۴۸۵ مدائن ۱۳۵ مدینہ منورّہ ۴۵،۳۶۷ مکہ مکرمہ ۴۵،۱۸۳،۴۰۴ مکہ کا نام اللہ نے ام القریٰ رکھا ۲۰۷ ام الار ضین یعنی مکہ تمام زمین کی ماں ہے ۱۸۳ مکہ میں دنیاکی پہلی عمارت خانہ کعبہ ہے ۲۳۳ ہندوستان ۶۹ح،۸۳،۲۹۴،۳۶۴ح،۴۶۰ ہندوستان میں علوم و فنون کی ترقی کیلئے انگریزی حکومت کی کوششیں ۴۶۱،۴۶۲ یرو شلم ۱۰۸،۱۶۲ح یورپ ۲۱،۸۳،۳۴۷ح،۳۶۹ح،۳۷۹،۴۱۷ یورپ میں عیسائیت کنعان سے پہنچی ۳۴۵ح یورپ کی عورتیں آزادی سے فائدہ اٹھا کر اعتدال کے دائرہ سے نکل گئیں ۳۹۳ بے راہ روی اور گناہ ۴۸۵ یونان عیسائیوں نے شرک یونان سے لیا اور یونان میں وید کے ذریعہ ہند سے آیا ہے ۳۶۴ح
کتابیات آ.ا آریہ دھرم(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۳۱۹،۴۵۰ ابن کثیر تفسیر ۱۱۹ اتمام الحجۃ(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۳۴ ازالہ اوہام (تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۴۵۴ اشاعۃ السنہ(مولوی محمد حسین بٹالوی کا ہفتہ وار رسالہ) ۴۵۶ انجیل ۱۰۴،۱۰۵،۲۰۹،۲۷۳،۲۹۸،۳۶۱ح ۳۷۰،۳۷۲،۳۷۹،۳۸۰،۳۸۶،۳۸۷،۳۸۹،۳۹۳،۴۰۲ ۴۱۳، ۴۱۵،۴۲۴،۴۲۸،۴۳۲،۴۴۱،۴۴۳،۴۴۹،۴۵۱،۷۴۵ انجیلیں یسوع کے زمانہ کے بہت برس بعد لکھی گئیں ۴۷۱ انجیلیں ساٹھ سے بھی کچھ زیادہ ہیں ۴۰۹ انجیل کے بارہ میں ایک یورپین عالم کی رائے کہ یہ انسانی بناوٹ بلکہ وحشیانہ ایجاد ہے ۴۸۱ پادری جیمسں کیرن کا کہنا کہ انجیل کی تعلیم دراصل اصلاح کیلئے نہیں تھی ۳۶۸ح انجیل میں تثلیث کا نام و نشان نہیں ۳۷۱ انجیل کی تعلیم ناقص ہے اس میں تمدن کے ہرپہلو کا لحاظ نہیں کیا گیا ۴۱۸،۴۵۲ خدا کے بیٹے کے الفاظ کے استعمال کی حقیقت ۴۴۲ گناہ کے بارہ میں انجیلی تعلیم کا نقص ۴۲۸ بدنظری کے بارہ میں انجیلی تعلیم اور اس کے بدنتائج ۴۱۷ انجیل میں جسمانی سزا کے بارہ میں اشارہ موجود ہے ۴۲۵ جس قدر قرآن میں راست گوئی کی تاکید ہے انجیل سے نکال کر دکھائیں ۴۰۳ انجیل میں مسیح ،پطرس اور پولوس کی قسمیں پائی جاتی ہیں ۱۰۸ انوار الا سلام(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۱،۸۰،۹۱،۳۱۱،۳۲۳ ب.ت بائبل ۲۷۲،۳۶۱ح بائبل میں نبیوں کی قسمیں مذکور ہیں ۱۰۷ بخاری جامع صحیح ۳۸۶ براہین احمدیہ (تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۵۴،۲۹۳،۲۹۴،۲۹۵،۳۰۸،۳۹۸ تاج العروس (عربی لغت) ۱۵۲ح تحفہ بغداد(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۲۹ تفسیر انجیل مؤلفہ پادری کلارک و عمادالدین ۱۰۸ تفسیر کبیر (رازی) ۱۱۹،۱۲۰ توریت ۱۰۷،۱۷۷،۱۳۵،۱۵۹ح،۲۱۲،۲۶۱ ۳۰۳تا۳۰۵،۳۵۳ح،۳۷۰،۳۷۹،۳۹۱ ابناء اللہ کے محاورہ کا استعمال ۳۶۱ح پادری جیمس کیرن کا کہنا کہ توراۃ کی تعلیم اصلاح کے لئے نہیں تھی ۳۶۸ح توراۃ سے ثابت ہے کہ جسمانی جزا بھی خدا کی عادت ہے ۴۲۶ ج.ح.د.ز جنم ساکھی بھائی بالا والی ۴۷۱ حجۃ اللّٰہ البالغۃ(ولی اللہ شاہ محدث دہلوی) ۳۵
حجج الکرامہ(نواب صدیق حسن خان) ۴۸ درمنثور ۱۲۰ دساتیر(زرتشتی مذہب کی کتابیں) ۱۴۹ح زبور(بائیبل) ۱۰۷،۲۷۳،۴۷۹ س.ش.ص.ض سبعہ معلقہ ۳۴۶ح چوتھا معلقہ عمرو بن کلثوم تغلبی عیسائی کا تھا ۳۵۰،۳۵۱ح ست بچن(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۳۱۹ ستیارتھ پرکاش (پنڈت دیانند) ۳۶۵ح،۳۹۷،۳۹۸ سر الخلافہ (تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۲۹،۳۳ شرح فتوح الغیب از مولوی عبدالحق دہلوی ۱۱۸ شرح مواہب لدنیہ ۱۱۶ صحاح جوہری ۳۴۶ ضمیمہ انواراسلام(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۵۵ ضیاء الحق (تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۲۴۹،۴۰۱ اس کی اشاعت کے بارہ میں حضورؐ کی تحریر ۳۱۰ ف.ق.ک فتح الباری شرح صحیح بخاری ۳۹۰ فتح البیان(تفسیر) ۱۱۹ فتوح الغیب از سید عبدالقادر جیلانی ۱۲،۴۴،۱۱۶ فیوض الحرمین ازشاہ ولی اللہ صاحب ۱۲،۳۵،۴۴،۱۱۶ قرآن مجید (دیکھئے کلید مضامین زیر لفظ قرآن) کرامات الصادقین(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام)۲۹،۳۳،۳۹ ل.م.ن.و لسان العرب(عربی لغت) ۱۵۲ح،۳۴۶ح لیکچر میکسملر ۱۶۰ح مجمع البحار ۳۴ مدارج السالکین ۳۴ مدارج النبوۃ ۳۵ معالم التنزیل ۱۱۹ معیار المذاہب (تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۴۵۹ مسلم جامع صحیح ۴۴۴،۴۴۵ مشکوٰۃ ۴۰۸ منن الرحمن (تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۴۴۳ رسالہ جس میں آپ نے عربی کو ام الالسنہ ثابت فرمایا ہے ۱۲۶ اللہ کے انعاموں اور احسانوں کی وجہ سے میں نے کتاب کا نام منن الرحمن رکھا ۱۸۷ کتاب لکھنے کی تحریک الٰہی ہے ۱۶۷،۱۶۸ یہ کتاب تقریباً ڈیڑھ ماہ کی محنت سے تیار کی ہے ۱۳۹ اس کتاب کی تالیف کے اسباب مذکورہ فی المقدمہ ۱۷۳ اس کی اشاعت کے بارہ میں حضور کی خواہش ۳۱۰ کتاب منن الرحمن کے بارہ میں حضورؐ کے اشتہار ۲۵۰،۳۲۵ مؤیدالاسلام.ڈیون پورٹ کی کتاب Aplogy for Muhammadکا اردو ترجمہ ۲۹۸ موضح القرآن از شاہ عبدالقادردہلوی ۱۶ میزان الحق از پادری فنڈل ۳۴۲.ح،۳۶۴.ح نورالحق(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۹،۲۹،۳۳،۶۰،۸۴،۴۵۲
کوئی عیسائی کتاب نور الحق کے جواب پر قادر نہ ہو سکا اور ذلت کا رسہ اپنے گلے ڈالا ۱۷ نورافشاں(عیسائیوں کا رسالہ) ۳۷،۶۶،۸۷،۸۸،۹۲،۹۴ ۹۵،۹۹،۱۰۱،۱۰۲،۱۵۷ح،۲۶۰،۲۶۱،۲۶۳،۲۹۹ نور القرآن نمبر۱(تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) قرآنی حقائق و معارف لوگوں کو بتانے کیلئے رسالہ نور القرآن کا اجرا ۳۳۰،۳۳۱ رسالہ نور القرآن کی غرض اجرا ۳۷۴ حضور کا رسالہ نور القرآن نمبر۱ جسے تین ماہی جاری کرنے کا ارادہ کیا ۳۲۴ نور القرآن نمبر۲( تصنیف مسیح موعود علیہ السلام) ۳۷۳ رسالہ نور القرآن کی خریداری کے بارہ میں اعلان ۴۵۵ نیل الاوطار ۳۸۱ وشی الدیباج علی صحیح مسلم بن الحجاج ۱۱۶ وید ۱۲۹،۲۰۸،۳۹۸،۴۶۶،۴۶۸،۴۸۷ وید کا شرک یونان گیا اور پھر عیسائیوں نے لیا ۳۶۴ح وید نے سنسکرت کے ام الالسنہ ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ۱۳۰