Mahmood Ki Amin

Mahmood Ki Amin

محمود کی آمین

Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR
Ruhani Khazain

حضرت مصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے جب قرآن ختم کیا تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے جون۱۸۹۷ء میں اس خوشی کے موقعہ پر ایک تقریب منعقد کی جس میں باہر کے احباب بھی شامل ہوئے اور تمام حاضرین کو پُرتکلّف دعوت دی گئی۔ اس مبارک تقریب کے لیے آپؑ نے ایک منظوم آمین لکھ کر ۷؍جون کو چھپوائی جو اس تقریب پر پڑھ کر سنائی گئی۔ اندر خواتین پڑھتی تھیں اور باہر مرد اور بچّے پڑھتے تھے۔ یہ آمین نہایت درجہ سوز و درد میں ڈوبی ہوئی دعاؤں کا مجموعہ ہے۔


Book Content

Page 354

قرآ ن کریم کی مدح میں عاشقانہ ترانہ اور اس امر کے بیان میں کہ قول خداوندی اور قول بشر میں فرق بیّن ہونا ضروری ہے اور اس لئے قرآن کریم لاریب قول خداوندی ہے جمال و حسن قرآں نور جان ہر مسلمان ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے نظیر اسکی نہیں جمتی نظر میں غور کر دیکھا بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہے بہار جاوداں پیدا ہے اسکی ہر عبارت میں نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اس سا کوئی بستاں ہے کلام پاک یزداں کا کوئی ثانی نہیں ہرگز اگر لولوئے عماں ہے وگر لعلِ بدخشاں ہے خدا کے قول سے قول بشر کیونکر برابر ہو وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرار لاعلمی سخن میں اسکے ہمتائی کہاں مقدور انساں ہے بنا سکتا نہیں اک پاؤں کیڑے کا بشر ہرگز تو پھر کیونکر بنانا نور حق کا اس پہ آساں ہے ارے لوگو کرو کچھ پاس شان کبریائی کا زباں کو تھام لو اب بھی اگر کچھ بوئے ایماں ہے خدا سے غیر کو ہمتا بنانا سخت کفراں ہے خدا سے کچھ ڈرو یارو یہ کیسا کذب و بہتاں ہے اگر اقرار ہے تم کو خدا کی ذات واحد کا تو پھر کیوں اس قدر دل میں تمہارے شرک پنہاں ہے یہ کیسے پڑ گئے دل پر تمہارے جہل کے پردے خطا کرتے ہو باز آؤ اگر کچھ خوف یزداں ہے ہمیں کچھ کیں نہیں بھائیو نصیحت ہے غریبانہ کوئی جو پاک دل ہووے دل و جاں اس پہ قرباں ہے دیگر نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے اَ جلیٰ نکلا پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا حق کی توحید کا مرجھا ہی چلا تھا پودہ ناگہاں غیب سے یہ چشمۂ اصفیٰ نکلا یا الٰہی تیرا فرقاں ہے کہ اک عالم ہے جو ضروری تھا وہ سب اس میں مہیا نکلا

Page 355

سب جہاں چھان چکے ساری دکانیں دیکھیں مئے عرفان کا یہی ایک ہی شیشہ نکلا کس سے اس نور کی ممکن ہو جہاں میں تشبیہ وہ تو ہر بات میں ہر وصف میں یکتا نکلا پہلے سمجھے تھے کہ موسیٰ کا عصا ہے فرقاں پھر جو سوچا تو ہر ایک لفظ مسیحا نکلا ہے قصور اپنا ہی اندھوں کا وگرنہ وہ نور ایسا چمکا ہے کہ صد نیر بیضا نکلا زندگی ایسوں کی کیا خاک ہے اس دنیا میں جن کا اس نور کے ہوتے بھی دل اعمیٰ نکلا جلنے سے آگے ہی یہ لوگ تو جل جاتے ہیں جن کی ہر بات فقط جھوٹ کا پتلا نکلا 3 نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم حمد و ثنا اسی کو جو ذات جاودانی ہمسر نہیں ہے اس کا کوئی نہ کوئی ثانی باقی وہی ہمیشہ غیر اس کے سب ہیں فانی غیروں سے دل لگانا جھوٹی ہے سب کہانی سب غیر ہیں وہی ہے اک دل کا یارجانی دل میں میرے یہی ہیسُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ ہے پاک پاک قدرت عظمت ہے اسکی عظمت لرزاں ہیں اہل قربت کروبیوں پہ ہیبت ہے عام اس کی رحمت کیونکر ہو شکر نعمت ہم سب ہیں اسکی صنعت اس سے کرو محبت غیروں سے کرنا الفت کب چاہے اسکی غیرت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ جو کچھ ہمیں ہے راحت سب اسکی جودومنت اس سے ہے دل کی بیعت دل میں ہے اسکی عظمت بہتر ہے اسکی طاعت طاعت میں ہے سعادت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ سب کا وہی سہارا رحمت ہے آشکارا ہم کو وہی پیارا دلبر وہی ہمارا اس بن نہیں گذارا غیر اس کے جھوٹ سارا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

Page 356

یا رب ہے تیرا احساں میں تیرے در پہ قرباں تونے دیا ہے ایماں تو ہر زماں نگبہاں تیرا کرم ہے ہرآں تو ہے رحیم و رحماں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ کیونکر ہو شکر تیرا تیرا ہے جو ہے میرا تونے ہر اک کرم سے گھر بھر دیا ہے میرا جب تیرا نور آیا جاتا رہا اندھیرا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ تونے یہ دن دکھایا محمود پڑھ کے آیا دل دیکھ کر یہ احساں تیری ثنائیں گایا صد شکر ہے خدایا صد شکر ہے خدایا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ ہو شکر تیرا کیونکر اے میرے بندہ پرور تونے مجھے دئیے ہیں یہ تین تیرے چاکر تیرا ہوں میں سراسر تو میرا رب اکبر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ ہے آج ختم قرآں نکلے ہیں دل کے ارماں تونے دکھایا یہ دن میں تیرے منہ کے قرباں اے میرے رب محسن کیونکر ہو شکر احساں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ تیرا یہ سب کرم ہے تو رحمت اتم ہے کیونکر ہو حمد تیری کب طاقت قلم ہے میں تیرا ہوں ہمیشہ جب تک کہ دم میں دم ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اے قادر و توانا آفات سے بچانا ہم تیرے در پہ آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا غیروں سے دل غنی ہے جب سے کہ تجھ کو جانا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ احقر کو میرے پیارے اک دم نہ دور کرنا بہتر ہے زندگی سے تیرے حضور مرنا واللہ خوشی سے بہتر غم سے تیرے گذرنا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ سب کام تو بنائے لڑکے بھی تجھ سے پائے سب کچھ تیری عطا ہے گھر سے تو کچھ نہ لائے تونے ہی میرے جانی خوشیوں کے دن دکھائے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ یہ تین جو پسر ہیں تجھ سے ہی یہ ثمر ہیں یہ میرے بار و بر ہیں تیرے غلام در ہیں

Page 357

تو سچے وعدوں والا منکر کہاں کدھر ہیں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ کر انکو نیک قسمت دے انکو دین و دولت کر انکی خود حفاظت ہو ان پر تیری رحمت دے رشد اور ہدایت اور عمر اور عزت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اے میرے بندہ پرور کر انکو نیک اختر رتبہ میں ہوں یہ برتر اور بخش تاج و افسر تو ہے ہمارا رہبر تیرا نہیں ہے ہمسر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ شیطاں سے دور رکھیو اپنے حضور رکھیو جاں پر ز نور رکھیو دل میں سرور رکھیو ان پر میں تیرے قرباں رحمت ضرور رکھیو یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ میری دعائیں ساری کریو قبول باری میں جاؤں تیرے واری کرتو مدد ہماری ہم تیرے در پہ آئے لے کر امید بھاری یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ لخت جگر ہے میرا محمود بندہ تیرا دے اسکو عمر و دولت کر دور ہر اندھیرا دن ہوں مرادوں والے پرنور ہو سویرا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اسکے ہیں دو برادر انکو بھی رکھیو خوشتر تیرا بشیر احمد.تیرا شریف اصغر کر فضل سب پہ یکسر رحمت سے کر معطر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ یہ تینوں تیرے بندے رکھیو نہ انکو گندے کر ان سے دور یا رب دنیا کے سارے پھندے چنگے رہیں ہمیشہ کریو نہ ان کو مندے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اے میرے دل کے پیارے اے مہرباں ہمارے کر انکے نام روشن جیسے کہ ہیں ستارے یہ فضل کر کہ ہوویں نیکو گہر یہ سارے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اے میری جاں کے جانی اے شاہ دو جہانی کر ایسی مہربانی ان کا نہ ہووے ثانی دے بخت جاودانی اور فیض آسمانی یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

Page 358

سن میرے پیارے باری میری دعائیں ساری رحمت سے انکو رکھنا میں تیرے منہ کے واری اپنی پنہ میں رکھیو سن کر یہ میری زاری یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اے واحد و یگانہ اے خالق زمانہ میری دعائیں سن لے اور عرض چاکرانہ تیرے سپرد تینوں دیں کے قمر بنانا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ فکروں میں دل حزیں ہے جاں درد سے قریں ہے جو صبر کی تھی طاقت اب مجھ میں وہ نہیں ہے ہر غم سے دور رکھنا تو ربّ عالمیں ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اقبال کو بڑھانا اب فضل لے کے آنا ہر رنج سے بچانا دکھ درد سے چھڑانا خود میرے کام کرنا یا رب نہ آزمانا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ یہ تینوں تیرے چاکر ہوویں جہاں کے رہبر یہ ہادی جہاں ہوں یہ ہوویں نور یکسر یہ مرجع شہاں ہوں یہ ہوویں مہر انور یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اہل وقار ہوویں فخر دیار ہوویں حق پر نثار ہوویں مولیٰ کے یار ہوویں بابرگ و بار ہوویں اک سے ہزار ہوویں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ تو ہے جو پالتا ہے ہر دم سنبھالتا ہے غم سے نکالتا ہے دردوں کو ٹالتا ہے کرتا ہے پاک دل کو حق دل میں ڈالتا ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ تونے سکھایا فرقاں جو ہے مدار ایماں جس سے ملے ہے عرفاں اور دور ہووے شیطاں یہ سب ہے تیرا احساں تجھ پر نثار ہو جاں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ تیرا نبی جو آیا اس نے خدا دکھایا دین قویم لایا بدعات کو مٹایا حق کی طرف بلایا مل کر خدا ملایا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ قرباں ہیں تجھ پہ سارے جو ہیں میرے پیارے احساں ہیں تیرے بھارے گن گن کے ہم تو ہارے

Page 359

دل خوں ہیں غم کے مارے کشتی لگا کنارے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اس دل میں تیرا گھر ہے تیری طرف نظر ہے تجھ سے میں ہوں منور میرا تو تو قمر ہے تجھ پر مرا توکل در پر تیرے یہ سر ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ جب تجھ سے دل لگایا سو سو ہے غم اٹھایا تن خاک میں ملایا جاں پر وبال آیا پر شکر اے خدایا جاں کھو کے تجھ کو پایا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ دیکھا ہے تیرا منہ جب چمکا ہے ہم پہ کوکب مقصود مل گیا سب ہے جام اب لبالب تیرے کرم سے یارب میرا بر آیا مطلب یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ احباب سارے آئے تونے یہ دن دکھائے تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بلائے یہ دن چڑھا مبارک مقصود جسمیں پائے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ مہماں جو کر کے الفت آئے بصد محبت دل کو ہوئی ہے فرحت اور جاں کو میری راحت پر دل کو پہنچے غم جب یاد آئے وقت رخصت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ دنیا بھی اک سرا ہے بچھڑیگا جو ملا ہے گر سو برس رہا ہے آخر کو پھر جدا ہے شکوہ کی کچھ نہیں جا یہ گھر ہی بے بقا ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ اے دوستو پیارو عقبیٰ کو مت بسارو کچھ زادِ راہ لے لو کچھ کام میں گذارو دنیا ہے جائے فانی دل سے اسے اتارو یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ جی مت لگاؤ اس سے دل کو چھڑاؤ اس سے رغبت ہٹاؤ اس سے بس دور جاؤ اس سے یارو یہ اژدہا ہے جاں کو بچاؤ اس سے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ قرآں کتاب رحماں سکھائے راہِ عرفاں جو اسکے پڑھنے والے ان پر خدا کے فیضاں ان پر خدا کی رحمت جو اس پہ لائے ایماں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

Page 360

ہے چشمۂ ہدایت جس کو ہو یہ عنایت یہ ہیں خدا کی باتیں ان سے ملے ولایت یہ نور دل کو بخشے دل میں کرے سرایت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ قرآں کو یادرکھنا پاک اعتقاد رکھنا فکرِ معاد رکھنا پاس اپنے زاد رکھنا اکسیر ہے پیارے صدق و سداد رکھنا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

Page 361