Language: UR
۲۰؍جون۱۸۹۷ء کو قادیان میں بھی ڈائمنڈ جوبلی کی تقریب پر ایک عام جلسہ کیا گیا۔ جس میں شمولیت کے لیے باہر سے بھی احباب تشریف لائے۔ اور گورنمنٹ کی ہدایت کے مطابق مبارکباد کا ریزولیوشن پاس کر کے تار کے ذریعہ سے وائسرائے ہند کو بھیجا گیا اور 'تحفۂ قیصریہ' کی چند کاپیاں نہایت خوبصورت جلد کرا کے ان میں سے ایک ملکہ وکٹوریہ قیصرۂ ہند کی خدمت میں بھیجنے کے لیے ڈپٹی کمشنر ضلع گرداسپور کو اور ایک وائسرائے گورنر جنرل کو اور ایک جناب لیفٹیننٹ گورنر پنجاب کو بھیجی گئی۔ اور جلسہ عام میں چھ زبانوں میں جو دعا کی گئی اس میں خاص طور پر یہ دعا بھی کی گئی تھی کہ 'اے قادر توانا! ہم تیری بے انتہا قدرت پر نظر کر کے ایک اور دعا کے لیے تیری جناب میں جرأت کرتے ہیں کہ ہماری محسنہ قیصرہ ہند کو مخلوق پرستی کی تاریکی سے چھڑا کر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر اس کا خاتمہ کر۔'
ایک بڑی دعوت کا سامان ہوا.اور اس قصبہ کے غربا اور درویش دعوت کے لئے بلائے گئے اور جیسا کہ شادیوں کے موقع پر کھانے پکائے جاتے ہیں ایسا ہی بڑے تکلف سے کھانے طیّار ہوئے اور تمام حاضرین کو کھلائے گئے.اس روز تین سو سے زیادہ آدمی تھے جو دعوت میں شریک ہوئے.پھر ۲۲؍ جون کی رات کو چراغاں ہوئی اور کوچوں اور گلیوں اور مسجدوں اور گھروں میں شام ہوتے ہی نظرگاہ عام پر چراغ روشن کرائے گئے اور غریبوں کو اپنے پاس سے تیل دیا گیا.اور علاوہ اس کے اظہار مسرت کے لئے عام دعوت میں لوگوں کو شامل کیا گیا.غرض یہ مبارک جلسہ تمام احباب کا جنہوں نے بڑی خوشی سے باہم چندہ کر کے اس کا اہتمام کیا.۲۰؍ جون ۱۸۹۷ء سے شروع ہوا اور ۲۲؍ جون ۱۸۹۷ء کی شام تک بڑی دھوم دھام سے اس کا اہتمام رہا.چنانچہ پہلے روز میں تمام جماعت نے جو ہمارے مریدوں کی جماعت ہے جن کے ذیل میں نام درج ہوں گے بڑے صدق دل سے حضور قیصرہ اور خاندان شاہی اور برٹش گورنمنٹ کے حق میں اقبال اور شمول فضل الٰہی کی دعائیں کیں.اور پھر جیسا کہ بیان کیا گیا وقتاً فوقتاً تمام مراسم ادا کئے گئے.اور خدا تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہماری جماعت نے جس میں معزز ملازم سرکاری بھی شامل تھے ایسے صدق دل اور محبت اور پوری ارادت اور پورے شوق اور انبساط سے دعائیں کیں اور شکرگزاری ظاہر کی اور اہتمام غرباء کی دعوت میں چندے دئیے اور ایک رقم کثیر باہمی چندہ سے جمع کر کے بڑی سرگرمی اور مستعدی اور دلی خوشی سے تمام تجاویز جنرل کمیٹی کو انجام تک پہنچایا کہ اس سے بڑھ کر خیال میں نہیں آ سکتا.اور وہ تقریر جو دعا اور شکرگذاری جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند میں سنائی گئی جس پر لوگوں نے بڑی خوشی سے آمین کے نعرے مارے وہ چھ زبانوں میں بیان کی گئی تا ہمارے پنجاب کے ملک میں جس قدر مسلمان
کسی زبان میں دسترس رکھتے ہیں ان تمام زبانوں سے شکر ادا ہو.ان میں سے ایک اردو میں تقریر تھی جو شکر اور دعا پر مشتمل تھی جو عام جلسہ میں سنائی گئی اور پھر عربی اور فارسی اور انگریزی اور پنجابی اور پشتو میں تقریریں قلمبند ہو کر پڑھی گئیں.اردو میں اس لئے کہ وہ عدالت کی بولی اور شاہی تجویز کے موافق دفتروں میں رواج یافتہ ہے.اور عربی میں اس لئے کہ وہ خدا کی بولی ہے جس سے دنیا کی تمام زبانیں نکلیں اور جو اُمّ الالسنہ اور دنیا کی تمام زبانوں کی ماں ہے.جس میں خدا کی آخری کتاب قرآن شریف خلقت کی ہدایت کیلئے آیا.اور فارسی میں اس لئے کہ وہ گذشتہ اسلامی بادشاہوں کی یادگار ہے جنہوں نے اس ملک میں قریباً سات سو برس تک فرمان روائی کی اور انگریزی میں اس لئے کہ وہ ہماری جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند اور اسکے معزز ارکان کی زبان ہے جس کے عدل اور احسان کے ہم شکرگذار ہیں اور پنجابی میں اس لئے کہ وہ ہماری مادری زبان ہے جس میں شکر کرنا واجب ہے.اور پشتو میں اس لئے کہ وہ ہماری زبان اور فارسی زبان میں ایک برزخ اور سرحدی اقبال کا نشان ہے.اسی تقریب پر ایک کتاب شکرگذاری جناب قیصرہ ہند کے لئے تالیف کر کے اور چھاپ کر اس کا نام تحفہ قیصریہ رکھا گیا اور چند جلدیں اس کی نہایت خوبصورت مجلد کرا کے ان میں سے ایک حضرت قیصرہ ہند کے حضور میں بھیجنے کیلئے بخدمت صاحب ڈپٹی کمشنر بھیجی گئی اور ایک کتاب بحضور وائسرائے گورنر جنرل کشور ہند روانہ ہوئی اور ایک بحضور جناب نواب لیفٹنٹ گورنر پنجاب بھیج دی گئی.اب وہ دعائیں جو چھ زبانوں میں کی گئیں ذیل میں لکھی جاتی ہیں.اور بعد اس کے ان تمام دوستوں کے نام درج کئے جائیں گے جو تکالیف سفر اٹھا کر اس جلسہ کیلئے قادیان میں تشریف لائے اور اس سخت گرمی میں اس خوشی کے جوش میں مشقتیں اٹھائیں یہاں تک کہ بباعث ایک گروہ کثیر جمع ہونے کے اس قدر چارپائیاں نہ مل سکیں تو بڑی
خوشی سے تین دن تک اکثر احباب زمین پر سوتے رہے.جس اخلاص اور محبت اور صدق دل کے ساتھ میری جماعت کے معزز اصحاب نے اس خوشی کی رسم کو ادا کیا میرے پاس وہ الفاظ نہیں کہ میں بیان کر سکوں.میں اپنے پہلے بیان میں یہ ذکر بھول گیا تھا کہ اس تقریب جلسہ میں ۲۲؍جون ۱۸۹۷ء کو ہماری جماعت کے چار مولوی صاحبان نے اٹھ کر عام لوگوں کو جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کی اطاعت اور سچی وفاداری کی ترغیب دی.چنانچہ پہلے اخویم مولوی عبدالکریم صاحب نے اٹھ کر اس بارے میں بہت تقریر کی پھر اخویم حضرت مولوی حکیم نورالدین صاحب بھیروی نے تقریر کی.اور پھر بعد انکے اخویم مولوی برہان الدین صاحب جہلمی اٹھے اور انہوں نے پنجابی میں تقریر کرکے عام لوگوں کو اطاعت ملکہ معظمہ کیلئے بہت ترغیب دی.بعد ان کے مولوی جمال الدین صاحب سیدوالہ ضلع منٹگمری نے اٹھ کر پنجابی میں تقریر کی.مگر انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حضرت مسیح علیہ السلام جن کو نادان مسلمان اب تک خونریز کی صورت میں انتظار کر رہے ہیں وہ درحقیقت فوت ہوگئے ہیں.یعنی ایسے خیال کہ کسی وقت مہدی اور مسیح کے آنے سے مسلمان خونریزیاں کریں گے صحیح نہیں ہے اور عام لوگوں کو نیک بختی اور نیک چلنی کی ترغیب دی گئی.اور اس مبارک موقعہ پر ساٹھ ستر آدمیوں نے ہر ایک گناہ اور بدچلنی سے رو رو کر توبہ کی یہاں تک کہ انکی گریہ و زاری سے مسجد گونج رہی تھی.اب ذیل میں وہ دعائیں چھ۶ زبانوں میں درج کی جاتی ہیں: الراقم میرزا غلام احمد قادیانی ۲۳؍ جون ۱۸۹۷ء دعا اور آمین اردو زبان میں اے مخلصان باصدق و صفا و محبّان بے ریا جس امر کے لئے آپ سب صاحبان تکلیف فرما ہو کر اس عاجز کے پاس قادیان میں پہنچے ہیں وہ یہ ہے کہ ہم جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کے احسانات کو یاد کر کے ان کی سلطنت
دراز شصت سالہ کے پوری ہونے پر اس خدائے عزّوجل کا شکر کریں جس نے محض لطف و احسان سے ایک لمبے زمانہ تک ایسی ملکہ محسنہ کے زیر سایہ ہمیں ہر ایک طرح کے امن سے رکھا.جس سے ہماری جان و مال و آبرو جابروں اور ظالموں کے حملہ سے امن میں رہی.اور ہم تمام تر آزادی سے خوشی اور راحت کے ساتھ زندگی بسر کرتے رہے.اور نیز اس وقت ہمیں بغرض ادائے فرض شکر گذاری جناب ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کے لئے جناب الٰہی میں دعا کرنی چاہئے کہ جس طرح ہم نے ان کی سلطنت میں امن پایا اور ان کے زیر سایہ رہ کر ہر ایک شریر کی شرارت سے محفوظ رہے اسی طرح خدا تعالیٰ جناب ممدوحہ کو بھی جزاءِ خیر بخشے.اور ان کو ہر ایک بلا اور صدمہ سے محفوظ رکھے اور اقبال اور کامیابی میں ترقیات عطا فرمائے اور ان سب مرادوں اور اقبالوں اور خوشیوں کے ساتھ ایسا فضل کرے کہ انسان پرستی سے ان کے دل کو چھڑا دیوے.اے دوستو! کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتے ہو اور کیا تم اس بات کو بعید سمجھتے ہو کہ ہماری ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کے دین اور دنیا دونوں پر خدا کا فضل ہو جائے.اے عزیزو! اس ذات قادر مطلق کی عظمتوں پر کامل ایمان لاؤ جس نے وسیع آسمانوں کو بنایا اور زمین کو ہمارے لئے بچھایا اور دو چمکتے ہوئے چراغ ہمارے آگے رکھ دئیے جو آفتاب اور ماہتاب ہے.سو سچے دل سے حضرت احدیت میں اپنی محسنہ ملکہ قیصرہ ہند کے دین اور دنیادونوں کے لئے دعا کرو.میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جب تم سچے دل سے اور روح کے جوش کے ساتھ اور پوری امید کے ساتھ دعا کرو گے تو خدا تمہاری سنے گا.سو ہم دعا کرتے ہیں اور تم آمین کہو کہ اے قادر توانا جس نے اپنی حکمت اور مصلحت سے اس محسنہ ملکہ کے زیر سایہ ایک لمبا حصہ ہماری زندگی کا بسر کرایا اور اس کے ذریعہ سے ہمیں صدہا آفتوں سے بچایا اس کو بھی آفتوں سے بچا کہ تو ہر چیز پر قادر ہے.اے قادر توانا! جیسا کہ ہم اس کے زیر سایہ رہ کر کئی صدموں سے
بچا ئے گئے اس کو بھی صدمات سے بچا کہ سچی بادشاہی اور قدرت اور حکومت تیری ہی ہے.اے قادر توانا ہم تیری بے انتہا قدرت پر نظر کر کے ایک اور دعا کے لئے تیری جناب میں جرأت کرتے ہیں کہ ہماری محسنہ قیصرہ ہند کو مخلوق پرستی کی تاریکی سے چھڑا کر لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ پر اس کا خاتمہ کر.اے عجیب قدرتوں والے! اے عمیق تصرفوں والے! ایسا ہی کر.یا الٰہی یہ تمام دعائیں قبول فرما.تمام جماعت کہے کہ آمین.اے دوستو اے پیارو.خدا کی جناب بڑی قدرتوں والی جناب ہے.دعا کے وقت اس سے نومید مت ہو کیونکہ اس ذات میں بے انتہا قدرتیں ہیں اور مخلوق کے ظاہر اور باطن پر اسکے عجیب تصرف ہیں سو تم نہ منافقوں کی طرح بلکہ سچے دل سے یہ دعائیں کرو.کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشاہوں کے دل خدا کے تصرف سے باہر ہیں؟ نہیں بلکہ ہر ایک امر اس کے ارادہ کے تابع اور اس کے ہاتھ کے نیچے ہے.سو تم اپنی محسنہ قیصرہ ہند کیلئے سچے دل سے دنیا کے آرام بھی چاہو اور عاقبت کے آرام بھی.اگر وفادارہو تو راتوں کو اٹھ کر دعائیں کرو.اور صبح کو اٹھ کر دعائیں کرو.اور جو لوگ اس بات کے مخالف ہوں انکی پرواہ نہ کرو.چاہئے کہ ہر ایک بات تمہاری صدق اور صفائی سے ہو اور کسی بات میں نفاق کی آمیزش نہ ہو.تقویٰ اور راستبازی اختیار کرو.اور بھلائی کرنے والوں سے سچے دل سے بھلائی چاہو تا تمہیں خدا بدلہ دے کیونکہ انسان کو ہر ایک نیکی کے کام کا نیک بدلہ ملے گا.اب زیادہ الفاظ جمع کرنے کی ضرورت نہیں.یہی دعا ہے کہ خدا ہماری یہ دعائیں سنے.والسلام الدّعَاءُ والتَّامین فی العَرَبیَّۃ ایّھا الاحبّاء المخلصون.والاصدقاء المسترشدون.جزاکم اللّٰہ خیر الجزاء.وحفظکم فی الکونین من البلاء.انکم قاسیتم متاعب السّفر و شوائبہ.و ذُقتم شدائد الحرّ ونوائبہ.وجئتمونی مُدلجین
مدّلجین مُکابدین.لتشکروا اللّٰہ فی مکانی ھٰذا مجتمعین.وتکثروا الدّعاء لقیصرۃ الھند شاکرین ذاکرین.وتدعون دعوۃ المخلصین.یاعباد اللّٰہ لا تعجبوا لدعواتنا وشکرنا فی تقریب الجوبلی.وتعلمون ماقال سیدّنا امام کل نبیّ وولی.وخاتم النبیّین.انہ مَنْ لم یشکر الناس فما شکر اللّٰہ وَ اللّٰہ یحبّ المحسنین.ثمّ تعلمون انّ اموالنا واعراضنا ودماء نا قد حفظتھا العنایۃ الالٰھیّۃ بھٰذہ الملکۃ المعظمۃ.وجعلھا اللّٰہ مؤیّدۃ لنا فی المھمّات الدنیویّۃ والدّینیّۃ.فالشکر واجب علٰی مافعل ربّنا ذوالجلال والعزۃ ومن اعرض فقد کفر بالنعم الرحمانیۃ.واللّٰہ یحبّ الشاکرین.ایّھا النّاس ھذا یوم یجب فیہ اظہار الشکر والمسرّۃ مع الدّعاء باخلاص النیّۃ.فاردنا اَنْ نقبلہ بمراسم التھانی والتبریک والتھنیّۃ.ورفع اکفّ الابتھال والضراعۃ.وتذلّل یلیق بحضرۃ الاحدیۃ.وانارۃ الماٰذن والمساجد والسکک والبیوت بالمصابیح والشھب النورانیّۃ.وانما الاعمال بالنیات المخفیۃ من اعین العامۃ.واللّٰہ یری مافی قلوب العالمین.یاعباد اللّٰہ الرحمان.ھل جزاء الاحسان الّا الاحسان.فلا تظنواظنّ السوء.مستعجلین والاٰن ادعوا لقیصرۃ بخلوص النیّۃ.فامّنو علٰی دعائی یامعشر الاحبّۃ.واتّقوا اللّٰہ ولا تنسوا منّ اللّٰہ و منّ عبادہ من الخواص والعامۃ.ولا تعثوا مفسدین.یاربّ اَحسِنْ الٰی ھٰذہ الملکۃ.کما احسنت الینا بانواع العطیّۃ.واحفظھا مِن شرّ الظالمین.یاربّ شیّد واعضد دعائم سریرھا.واجعلھا فائزۃ فی مھمّاتھا وصُنھا من نوائب الدنیا وآفاتھا.وبارک فی عمرھا و حیاتھا
یاا رحم الراحمین.یاربّ ادخل الایمان فی جذر قلبھا ونجّھا و ذراریھا مِن ان یعبدوا المسیح ویکونوا من المشرکین.یاربّ لا تتوفّھا الّا بعد ان تکون من المسلمین.یاربّ انا ندعو لھا بأَلسنۃ صادقۃ وقلوب ملئت اخلاصا وحسن طویّۃ فاستجب یااَحْکم الحاکمین.اجد الانام ببہجۃ مستکثرہ عید اتٰی او جوبلی القیصرۃ نشر التھانی فی المحافل کلھا فاری الوجوہ تھللت مُستبشرہ انّی اراھا نعمۃً من رَبّنا فالشکر حق واجب لا بربرہ لا شک ان سرورنا من شکرھا خیر فمن یعملہ اخلاصًا یرہ اَمَرَ النّبیُّ لشکر رجل محسن قُتل العنود المعتدی ما اکفرہ دُعا و آمین در زبانِ فارسی اے گروہ دوستان و جماعت مخلصان خدا شمار اجزاءِ خیرد ہد شما تکالیف گرمی موسم و صعوبت سفر برداشتہ نزدمن در قادیان بدین غرض رسیدہ اید کہ تا بر تقریب جشن جوبلی باجتماع اخوان خود شکر خدائے عزّو جل بجا آرید و برائے خیر دُنیا و دین ملکہ معظمہ قیصرہ ہند دعا ہا کنید.می دانم کہ موجب ایں تکالیف و آنچہ برائے انعقاد ایں جلسہ باہم چندہ فراہم کردہ رسوم جلسہ بجا آوردہ اید باعث ایں ہمہ بجز اخلاص و محبّت چیزے دیگر نبودہ.پس دعا می کنم کہ خُدا تعالٰے شمارا پاداش ایں تکالیف دہد کہ محض برائے حصول مرضات او کشیدہ اید.اے دوستان می دانید کہ مادر عہد سعادت مہد قیصرہ ہند چہ آرا مہادیدیم و می بینیم وچہ قدر زندگی خود در امن و عافیت گذرانیدہ ایم و می گذرانیم.پس شرط انصاف این است کہ مابرائے ایں ملکہ مبارکہ از تہ دل دُعا کنیم چرا کہ ہر کہ شکر مردم محسن نہ کند شکر خدا بجا نیا وردہ است.پس ایں دعا ہامیکنم شما آمین بگوئید.اے قادر توانا بدیں ملکہ تونیکی کُن چنانکہ او بما کرد.و
از شر ظالمان او را محفوظ دار.اے قادر توانا ستو نہائے سریر او بلند کُن و در مہمات خود اورا فائز گردان و از حوادث دُنیا و دین اُورانِگہ دار.و در عمر و زندگی او برکت بخش.اے قادر توانا اسلام در دِل اُو داخل کُن واُوْرا و اولاد اُو را از پرستش مسیح کہ بندۂ عاجز است نجات دِہ و از مشرکان اورا بیرون آر کہ ہمہ قدرت توداری.اے قادر توانا اور ا تا آن وقت وفات مدہ کہ بر راہِ راست اسلام ثابت قدم بودہ باشد.اے ربّ جلیل دعا ہائے ما قبول کُن.آمین.دُعَا نورْ آمِیْن پْو پَشْتو ژبَہ کِےْ اَیْ دمابُلْ دِخُدای دُوستُونْ خُداتا سِتَہ دِ خَیْر جَزا درْ کے تاسِہ خَلْق تکَلیْفَون پُخْپُلْ زَان بَاندِ آخِسْتی دَہْ دِمَا ححہ پوْ قَادِیَان لِپَارہ دِ دِغرَضْ رَاغْلِے وُہ کِہ دَِ ملِکہْ مُعظّمہ اِشْپْے تِےْ کالْ جَشْن اِسْتَاسْو اوْرُوْ رُوْنَ سرَہْ دِےْ خُدائے عزَوَجَلّ شُکرَ اَدا وُکروْاَوْر دِے مَلِکَہْ معظّمہ قَیْصرہ ھِنْد دُنْیائی خَیْرِ لپَارَہْ دُعا وکُوز پوْئے گمُ کِہ دِدِ تکلیفونَ سَبَبْ چہ جَلسَہْ دِپَارَہْ چِنْدَہ تولہ کَرَ ےْ وُہ بُلْ دِجَلسَہَ رسْم بَہَمْ پُوْرَہْ کَرَ ےْ وُہ دِ اِخْلاص اَود دِےْ حُجَتْ سِوا بُل شےْ نِدَےْ نورْ زِ دُعاکَوُمْ کِہْ خُدا صاحِبْ تاسُتَہ دِدِ تکلیفونَ اَجر وَرْکِيْ چہ صرْف دِ آغَہْ لِپَارَہْ تاسوْ آخِسْتَیْ دَہ.اَے دوسْتونَ پویُگیْ چہ مُنگہْ دِ مَلِکہ کِے پوْ زمَانِے مِیْن سِرِنْکہْ آرام مُنْگہٌ لِیْدِلَےْ دَہْ اَوُزَہ سِرِنگہٌ دِخپُلْ زِنِدگی سَرَہْ بَسَرْکَرِیَْ ھَمْ دَہْ اَوْر بَسَرْبَہ اوکُوْ بَیا اِنْصَافْ دَادَہْ چِہْ مُنکہٌ دِ مَلِکَہْ دِ پارَہْ دُعا وَکُو وَلِے چہ ھَرْچَاچِہ دِ نیک سَرَیْ شُکرنَکیْ اَغَہْ دِ خُدای شُکر سِرِنَگہ کَوُلےْ شِیْ.پَسْ زِ دُعَا کَوُمُ تَاسِہْ آمِیْن وَہ وَائی اےْ لوْئے خُدایا دِ مَلِکَہْ سَرَہْ نِیکیْ وُہ کَہْ اَغَہْ سِےْ چہ مُنَکَہٌ سَرِہُ اَغَہُ کَر ےْ دِے اَوْر دِ ظالمون دِشَرَہ اَغَہ اُوسَاتَہ یالوئے خُدایَادِ اَغہ دِ تَخْت اِسْتِنِ تہُ بِلُنْد
اُوکرہ بُل دَدین اَورْدَ دنیا شِرُونَ اَغہ اُوسَاتَہ اَوْر پوْعُمُر بُلْ پُو اغَہَ زِنْدگی بَرَکَتْ کَرَہْ یا لوئے خُدَایَا اِسْلَامْ پوْ اَغَہ زِرَہْ بْنَہْ کَرہ یا لو7 ےِْ خُدایا مَلِکَہْ بُلْ دِ اَغَہ زو ےِْ بُلْ دِ اَغَہَ عَیَال دِےْ مَِسیحْ دےْ پَرسْتش چہ یَوْ عَاجِزْ سَرَ ے دَہ اوسَاتَہ اَوردِ مُشرِکُونَ دِگرُوھْنَہ اَغَہ اوباسَہْ چِہ تَہ قُدرَتْ لَرَ ےْ اَیْ لوئے خُدایَا تِرْاَغَہ وقْت مَلِکَہ مُرمُکَہُ چِہ مُسْلمَان شِیْ یالوئے خَدایَا اِمنگ دُعَاتہ قبَول کَرَہ.مہارانی قیصرہ ہند دیاں ساریاں مُراداں پوریاں ہونْدی پنجابی وِچہ بَینتی سُنو میریو سچے دوستو تے پکے یارو جس گل واسطے تُسیں سارے پھائی اپنے سارے کم کُسا کے تے کشالہ کر کے میرے کول قادیان وچہ آئے او اوہ اک پھارامتبل ایہ ئے جے اسیں سارے دربار رانی ملکہ معظمہ قیصرہ ہند دیاں احساناں تے مہربانیاں نوں یاد کر کے اوہدے سٹھ و رھیاں دے راج دے پورا ہونے دی اپنے ربّ دے درگاہے شکر کریئے تے ایس دے بے اوڑک کرم داگاون گائیے جس نے آپنیاں فضلاں تے کرماں دے نال ایڈے لمّے زمانے توڑیں سانوں اجیہی ملکہ معظمہ دے راج دے چھاویں پھاگاں سہاگاں نال رکھیا.جس تھیں اساں غریباں مسلماناں دیاں جاناں تے پُتاں تے مال ہتھیاریاں تے انیائیاں دے پنجیاں تھیں بچ گئے تے اسیں ہُن توڑیں من پھاؤ ندیاں خوشیاں تے انگنیاں چیناں دے نال اپنی زندگانی پوری کر دے رہے.تے دوجا متبل وڈا ایہ جے ہن اسیں اس ویلے جناب ملکہ معظمہ دا شکر پورا کرنے واسطے سچّے رب صاحب دی سچّی درگاہے ترلیاں تے جھیرگیان نال دعا کریئے کہ جس طرح ایس جگت دی رانی تے دھرمی تے لاڈ لڈیا نے والی ماتا دے راج وچہ رہ کے اساں آرام پایا تے اوس دی بادشاہی دی ٹھنڈی تے سنگھنی چھاں وچ ہر انر تھی دے انرتھوں بچکے مٹھیاں نیندراں سُتّے ہاں اوسیّ طرح دھرتی انبردا راجا سچّا ربّ ایسی ملکہ معظمہ نوں اینہاں پُنّاں داناند ابدلہ دے.تے اوہنو ہر اک تھکے تھوڑے تے ساریاں درداں تھیں آپنا ہتھ دے کے بچا رکھے.تے اقبال تے وڈیائی تے آساں امیداں دے پورا ہوون وِچہ وادھا بخشے تے ساریاں مُراداں پوریاں کرنے
سمیت اوستے ایسا فضل کرے تے اجیہا ترٹّھے جے بندہ پرستی تھیں اوسدے دِل نوں مٹھی نیندروں جگاوے تا ایہ ماتا آپنی جاؤ و اسمیت اک وحدہٗ لاشریک لہٗ جیوندے جاگدے دھرتی انبرتے ایس سارے اڈنبر دے سائیں دی پوجا ول آوے.تے د وہاں جگاں دا سدا سرگ پاوے.میریو پیاریویارو تسیں خدا دی قدرت تھیں اوپرا جاندے ہو.بھلا تسیں ایسی گل نوں اچرج تے انہونی سمجہدے ہو جے ساڈی جگ رانی ملکہ معظمہ دے دین تے دُنیاں تے خدا دا فضل ہوجائے.او پیاریو اُس ذات سگت و اندیاں وڈیائیاں تے پُورا ایمان لیاؤ جس نے ایڈا چوڑا تے اُچّا آسمان بنایا تے دھرتی نوں ساڈے واسطے و چھایا تے دو چمکدے دیوے انملے جگ چمکان والے ساڈیاں اکھیاں اگے رکھے.اک چندر ماہ دوجا سورج ماہ سوترلیاں تے ہاڑیاں تے دندیاں لہلکنے نال ربّ صاحب سچّے دی درگاہ وچہ اپنے سَد اُپنّاں داناّں والی ملکہ معظمہ دے دین تے دُنیاں واسطے دُعا منگو.میں سچّو سچ کہناہاں جیکر تُسیں کچیاں تے دو۲ گلّیاں نوں سنگوں ہٹا کے تے سچّیاں تے اکولّیاں نوں ساتھ لے کے تے پوری امید نال نہیچہ بنّہ کے دُعا کرو گے تاں جگاں دا سچّا داتا تہاڈی دُعا ضرور سُنے گا.سو اسیں دُعا کرنے ہاں تے تسیں آمین آکھو.ہے سچّیاسگتاں والیا سچیاسائیاں جدتوں آپنی حکمت تے مصلحت نال ایس دیاوان رانی دے راج دے ٹھنڈی چھاویں ساڈے جیونیدا اک لمّا حصّہ پورا کیتائی تے اوس دے سبّبوں ہزاراں آفتاں تے بلاواں تھیں سانوں بچایائی.تُوں اُوسْنو بھی آفتاں تھیں بچا جے توں ہر شَے تے سگت تے وسّ رکھنائیں.ہے قدرتاں والیاں جس طرح اسیں اوسدے راج وچہ دھکیاں دھوڑیاں تے ٹھینے ڈگنے تھیں بچائے گئے ہاں اوسنوں بھی ساریاں چنتاں تے چھوریاں تھیں بچا جے سچیّ بادشاہی تے پکّی زور آوری تے پوری حکومت تیری ئیے.ہے جتنا ں والیا مالکا اسیں تیری بے انت قدرت تے تہان رکھ کے اک ہور دُعا دے واسطے تیری درگاہے دلیری کرنے ہاں جے توں ساڈی اَ ن گنت دَیاوان رانی ملکہ معظمہ نوں بندہ پوجن دی انہیری کوٹھڑی تھیں باہر کڈھ کے اُچّے تے سنہری
تے لا ٹاں مارنے والے لا الٰہ اِلّا اللّٰہ محمّد رسول اللّٰہ دے چبوترے تے موجاں ماننے والی کر کے اوسیّ تے اوہدا پورن کر.ہے اچرج زورانوالیا.ہے ڈوھنگیاں نگاہاں والیا.ہے پوریاں پہچان والیا.ہے بے اوڑک کابواں والیا اینویں کر.ہے ربّاں دیا ربّا ایہ ساریاں دُعاواں منظور کر.سارے دوست آمین آکھو.اے پیاریو سچّے ربّدی درگاہ وَڈِّی قدرتاں تے پہنیاں والی درگاہ ئے دعا دے ویلے اوس تھیں بے امید نہ ہو وو.کیوں جے اوس دے دربار دے بے اوڑسدا درتوں کسے سمے کوئی پھکھارا پھکھاتے خالی ہتھ نہیں گیا.تے اپنے سربت جیاجنت دے اندر باہر اوہدے اچرج کابوتے قبضے ہین.تسیں دو گلیاں تے دو رنگیاں تے کھوٹیاں وانگر دعا نہ کرو.سگوں سچیاں چیلیاں تے سوچیاں چیریاں وانگوں اوہدے من دھن تے چت ست تے پت واسطے دھن شاوا کھو تے سدا سُکھ منگو.ہین تسین سمجھد ے ہو جے سربت راجیاندے دِل اُس مہاراج سرب شکتی مان سدا دیاوان دے کابوؤں باہر نہیں سگوں سارے کم تے انیک تے ان گنی کرتب اُسیدے اوڈاؤ ہتھ وچہ نے.سو تسیں اپنے ان گنت دانانوالی مہارانی ملکہ معظمہ دے دُنیا تے عاقبت واسطے آنندتے آرام منگو جے تسیں وفادار ٹھیلیے تے مَن وارنے والے چاکر ہو تاں شامیں تے پھرراتیں تے پچھلی راتیں نیندراں گنوا کے اوبھڑوائی اُٹھ اُٹھ کے بینتیاں کرو تے جہڑے مُنکھ اس گلدے دوتی تے دوکھی ہون اُنہاں ہتھ یاریا ندی پروا ہ نہ کرو.لوڑیدائی جے سبھّو گلاّں تہاڈیاں نتریاں ہوئیاں تے سُتھریاں ہون تے کسے گل تھہاڈّی وچہ رلا رول نہ ہووے سُرت تے سچ ملّو پھلا کرن والیاں دا پھلا چاہو تاں تھہانوں تھہاڈا جانی جان سچّا رب صاحب چنگا بدلہ دیوے.کیوں جے ہر منکھ بے حیائی کپدائی تے کیتائی پاندائے.نریاں گلاں کجھ پھل نہیں دیندیاں.تھڑیاں تے تُھڑیاں نوں پکڑنے والیا بَھؤڑیدا ویلائی.
Almighty God! As they Wisdom & Providence has been pleased to put us under the rule of our blessed Empress enabling us to lead lives of peace and prosperity, we pray Thee that our ruler may in return be saved from all evils and dangers as thine is the kingdom, glory and power.Believing in Thy unlimited powers we earnestly ask Thee all powerful Lord to grant us one more prayer that our benefactoress the empress, before leaving this world.may probe her way out of the darkness of man-worship with the light of 'La-ilaha-illallah- muhammad-al-rasul-ulalh.' {There is no God but Allah & Muhammad is His Prophet}, Do Almighty God as we desire, and grant us this humble prayer of ours as thy will alone governs all minds.Amen! My Friends! Trust in God and feel not hopeless.Do not even imagine that the minds of wordly potentates and earthly kings are beyond His control.Nay, They are all subservants to His Holy Will.Let therefore your prayers for the welfare of your empress in this world and the next, come from the bottom of your hearts.If you are loyal subjects remember Her Majesty in your night and morning prayers.Pay no heed to opposition.Let Your words and deeds be true and free from hypocrisy.Lead lives of virtue and righteousness, and pray for the good of your well-wishers, because no virtue goes unrewarded.I conclude with earnest desire that God may grant our prayer.Amen.Dated 23-6-1897
English Translation of the prayer recited by Mirza Ghulam Ahmad Rais of Qadian on the occasion of the Diamond Jubilee My friends - The object which has brought you here is to convene a meeting of thanksgiving on the happy occasion of the Diamond Jubilee of Her Majesty's reign in rememberance of the manifold blessings enjoyed by us during Her Majesty's time.We offer our heartfelt thanks to God who out of His special kindness has been pleased to place us under this sovereign rule, protecting thereby our life, property and honour from the hands of tyranny and persecution and enabling us to live a life of peace and freedom.We have also to tender our thanks to our gracious Empress, and this we do by our prayers for Her Majesty's welfare.May God protect our beneficient sovereign from all evils and hardships as Her Majesty's rule has protected us from the mischief of evil doers.May our blessed ruler be graced with glory and success and be saved at the same time from the evil consequences of believing in the divinity of a man and his worship.My friends do not wonder at this, nor entertain any doubt as to the wonderful powers of the Almighty, because it is quite possible for him to confer His choicest blessings upon our gracious Queen in this world and the next.Hence a strong and firm belief in the omnipotence of the Supereme Being who made this spacious firmament on high and spread the earth beneath our feet illuminating them both with the sun and the moon.Let your sincere prayers as to the good of Her Majesty in matters spiritual and temporal, reach His holy throne.And I assure you that prayers that come from hearts sincere earnest and hopeful are sure to be listened to.Let me pray then & you may say Amen:
فہرست اسمائے حاضرین جلسۂ ڈائمنڈ جوبلی بمقام قادیان ضلع گورداسپورہ بحضور امام ہمام حضرت مسیح موعود و مہدی مسعود معہ چندہ و بلا چندہ.و اسمائے غیر حاضرین جنہوں نے چندہ دیا از ۲۰؍ جون ۱۸۹۷ تا ۲۲؍جون ۱۸۹۷ء نمبر نام سکونت رقم چندہ کیفیّت ۱ حضرت اقدس جناب میرزا غلام احمد صاحب مہدی و مسیح موعود رئیس قادیان.معہ اہل بیت قادیان 3 ۲ حضرت مولوی حکیم نور الدین صاحب بھیروی ؍؍ 3 ۳ مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹ 3 ۴ مولوی بُرہان الدین صاحب جہلم.۵ مولوی محمد احسن صاحب امروہا ضلع مراد آباد 3 بباعث مجبوری حاضر نہ ہوسکے ۶ حکیم فضل الدین صاحب معہ ہردو قبائل بھیرہ 3 ۷ خواجہ کمال الدین صاحب بی.اے پروفیسر اسلامیہ کالج لاہور 3 ۸ مفتی محمد صادق صاحب بھیر وی کلرک اکونٹنٹ جنرل لاہور 3 ۹ میرزا ایوب بیگ صاحب بی اے کلاس لاہورکالج معہ قبیلہ خود کلانور 3 ۱۰ خلیفہ رجب الدین صاحب تاجر برنج لاہور 3 ۱۱ حکیم محمد حسین صاحب ؍؍ 3 ۱۲ خواجہ جمال الدین صاحب بی.اے رنبیر کالج ریاست جموں ؍؍ 3 ۱۳ حکیم فضل الٰہی صاحب ؍؍ 3 ۱۴ منشی مولا بخش صاحب کلرک دفتر ریلوے ؍؍ 3 ۱۵ منشی نبی بخش صاحب ؍؍ لاہور 3 ۱۶ منشی محمد علی صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ۱۷ منشی محمد علی صاحب ایم اے پروفیسر اورینٹل کالج ؍؍ 3 ۱۸ شیخ رحمت اللہ صاحب سوداگر رخت ؍؍ 3 ۱۹ منشی کرم الٰہی صاحب مہتمم مدرسہ نصرت اسلام ؍؍ 3
۲۰ میاں محمد عظیم صاحب کلرک دفتر ریلوے لاہور 3 ۲۱ حافظ فضل احمد صاحب معہ فرزند ؍؍ 3 ۲۲ حافظ علی احمد صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ۲۳ شیخ عبداللہ صاحب نومسلم منصرم شفاخانہ انجمن حمایت اسلام ؍؍ 3 ۲۴ علی محمد صاحب طالب علم بی اے کلاس کالج ؍؍.۲۵ منشی عبدالرحمن صاحب کلرک دفتر ریلوے ؍؍ 3 ۲۶ منشی معراج الدین صاحب جنرل ٹھیکہ دار لاہور 3 ۲۷ منشی تاج الدین صاحب کلرک دفتر ریلوے ؍؍ 3 ۲۸ شیخ دین محمد صاحب ؍؍ 3 ۲۹ حکیم شیخ نور محمد صاحب نو مسلم ؍؍ 3 ۳۰ حکیم محمد حسین صاحب پروپرائٹر کارخانہ رفیق الصحت ؍؍ 3 ۳۱ تاج الدین صاحب طالب علم مدرسہ اسلامیہ ؍؍.۳۲ عبداللہ صاحب ؍؍ ؍؍.۳۳ مولا بخش صاحب پٹولی ؍؍ 3 بباعث مجبوری حاضر نہ ہو سکے ۳۴ قاضی غلام حسین صاحب بھیروی طالب علم آرٹ سکول ؍؍ 3 ؍؍ ۳۵ حاجی شہاب الدین صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۳۶ چراغ الدین صاحب وارث میاں محمد سلطان لاہور 3؍ ؍؍ ۳۷ احمد الدین صاحب ڈوری باف ؍؍ 3 ؍؍ ۳۸ جمال الدین صاحب کاتب ؍؍ 3 ؍؍ ۳۹ محمد اعظم صاحب کاتب ؍؍ 3 ؍؍ ۴۰ سیف الملوک صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۴۱ میاں سلطان صاحب ٹیلر ماسٹر ؍؍ 3 ؍؍ ۴۲ میاں غلام محمد صاحب کلرک چھاپہ خانہ ؍؍ 3 ؍؍ ۴۳ مظفر الدین صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۴۴ خواجہ محی الدین صاحب تاجر پشمینہ ؍؍ 3 ؍؍ ۴۵ محمد شریف صاحب طالب علم اسلامیہ کالج ؍؍ 3
؍؍ ۴۶ عبدالحق صاحب.اسلامیہ کالج لاہور 3 بباعث مجبوری حاضر نہ ہو سکے ۴۷ عبدالمجید صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ؍؍ ۴۸ غلام محی الدین صاحب جلد بندسول ملٹری گزٹ ؍؍ 3؍ ؍؍ ۴۹ تاج الدین صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۵۰ بشیر احمد صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۵۱ نذیر احمد صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۵۲ ڈاکٹر کرم الٰہی صاحب ؍؍ 3 ۵۳ شیر محمد خان صاحب طالب العلم بی اے کلاس ؍؍ 3 ۵۴ غلام محی الدین صاحب طالب علم بی اے کلاس ؍؍ 3 ۵۵ شیرعلی صاحب طالب علم بی اے کلاس ؍؍ 3 ۵۶ صاحبزادہ سراج الحق صاحب جمالی نعمانی ابن حضرت شاہ حبیب الرحمن صاحب مرحوم سجادہ نشینچہارقطب ہانسوی حال وارد قادیان سرساوہ.۵۷ قاضی محمد یوسف علی صاحب نعمانی معہ اہل بیت سارجنٹ پولس ریاست جنید.اولاد حضرت امام اعظم صاحب توسام ضلع حصار 3 ۵۸ شیخ فیض اللہ صاحب خالدی القریشی نائب داروغہ ریاست نابہ 3 غیر حاضر ۵۹ سیدناصر نواب صاحب دہلوی پنشنر قادیان 3 ۶۰ میر محمد اسماعیل صاحب طالب علم اسلامیہ کالج لاہور ؍؍ 3 ۶۱ محمد اسمٰعیل صاحب سرساوی طالب علم ؍؍.۶۲ شیخ عبدالرحیم صاحب نو مسلم ؍؍ ؍؍.۶۳ شیخ عبدالرحمن صاحب ؍؍ ؍؍ ؍؍.۶۴ شیخ عبدالعزیز صاحب ؍؍ ؍؍ ؍؍.۶۵ خدا یار صاحب ؍؍ ؍؍ ؍؍.۶۶ گلاب الدین صاحب لوئی باف ؍؍.۶۷ اسمٰعیل بیگ صاحب پریسمین ؍؍.۶۸ امام الدین صاحب ؍؍.
۶۹ صاحبزادہ افتخار احمد صاحب لدھیانوی قادیان.۷۰ صاحبزادہ منظور محمد صاحب ؍؍ ؍؍.۷۱ صاحبزادہ مظہر قیوم صاحب ؍؍ ؍؍.۷۲ مولوی عبدالرحمن صاحب کھیوال ضلع جہلم.۷۳ سید خصیلت علی شاہ صاحب ڈپٹی انسپکٹر ڈنگہ ضلع گجرات 3 ۷۴ سید امیر علی شاہ صاحب سارجنٹ اوّل سیالکوٹ 3 ۷۵ حکیم محمد الدین صاحب نقل نویس صدر ؍؍ 3 ۷۶ منشی عبدالعزیز صاحب ٹیلر ماسٹر ؍؍ 3 ۷۷ شیخ فضل کریم صاحب عطّار ؍؍ 3 ۷۸ غلام محی الدین صاحب تاجر چوب ؍؍.۷۹ شیخ حسین بخش خیاط قادیان.۸۰ عبداللہ صاحب ؍؍ ؍؍.۸۱ عبدالرحمن صاحب ؍؍ ؍؍.۸۲ حافظ احمد اللہ خان صاحب ؍؍.۸۳ کرم داد صاحب ؍؍.۸۴ سیّد ارشاد علی صاحب طالب علم سیالکوٹ.۸۵ مولوی محمد عبداللہ خان صاحب وزیر آبادی مدرس کالج ریاست پٹیالہ 3 ۸۶ حافظ نور محمد صاحب سارجنٹ پلٹن نمبر ۴ ؍؍ 3 ۸۷ محمد یوسف صاحب خراطی ؍؍ 3 ۸۸ حافظ ملک محمد صاحب ؍؍ ؍؍.۸۹ عبدالحمید صاحب طالب علم ؍؍ 3 ۹۰ محمد اکبر خان صاحب سنوری ؍؍.۹۱ خلیفہ نور الدین صاحب تاجر کتب ریاست جمّوں 3 ۹۲ اللہ دتا صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ۹۳ مولوی محمد صادق صاحب مدرس ؍؍ 3 ۹۴ میاں نبی بخش صاحب رفوگر امرتسر 3
۹۵ محمد اسمٰعیل صاحب تاجر پشمینہ کٹڑہ اہلووالیہ امرتسر 3 ۹۶ میاں محمد الدین صاحب اپیل نویس سیالکوٹ 3 ۹۷ میاں الٰہی بخش صاحب.محلہ ماشکیاں گجرات 3 ۹۸ میاں چراغ الدین صاحب کٹڑہ اہلووالیہ امرتسر 3 ۹۹ منشی روڑا صاحب نقشہ نویس عدالت ریاست کپور تھلہ 3 ۱۰۰ منشی ظفر احمد صاحب اپیل نویس ؍؍ 3 ۱۰۱ منشی رستم علی صاحب کورٹ انسپکٹر گورداسپور 3 ۱۰۲ نواب خاں صاحب جموں 3 ۱۰۳ میاں عبدالخالق صاحب رفوگر امرتسر 3 ۱۰۴ شیخ عبدالحق صاحب ٹھیکہ دار لدھیانہ 3 ۱۰۵ محمد حسن صاحب عطّار ؍؍ 3 ۱۰۶ منشی محمد ابراہیم صاحب تاجر لنگی گبرون ؍؍ 3 ۱۰۷ مستری حاجی عصمت اللہ صاحب ؍؍ 3 ۱۰۸ قاضی خواجہ علی صاحب ٹھیکہ دار شکرم ؍؍ 3 ۱۰۹ مولوی ابو یوسف مبارک علی صاحب امام مسجد صدر سیالکوٹ 3 ۱۱۰ عبدالعزیز خاں طالب علم بن عبدالرحمن خان صاحب اتالیق سردار ایوب خان صاحب راولپنڈی.۱۱۱ شیخ نور احمد صاحب مالک مطبع ریاض ہند امرتسر.۱۱۲ شیخ ظہور احمد صاحب سنگساز مطبع ؍؍.۱۱۳ میرزا رسول بیگ صاحب کلانور ضلع گورداسپور.۱۱۴ حافظ عبدالرحیم صاحب بٹالہ 3 ۱۱۵ ڈاکٹر فیض قادر صاحب ؍؍ 3 ۱۱۶ شیخ محمد جان صاحب تاجر وزیر آباد 3 ۱۱۷ منشی نواب الدین صاحب ماسٹر دینا نگر.۱۱۸ خلیفہ اللہ دتا صاحب ؍؍.۱۱۹ میاں خدا بخش صاحب خیاط چھوکر ضلع گجرات.
۱۲۰ مولوی حافظ احمد الدین صاحب.چک سکندر ضلع گجرات.۱۲۱ میاں احمد الدین صاحب امام مسجد قلعہ دیدار سنگھ گوجرانوالہ.۱۲۲ میاں جمال الدین صاحب پشمینہ باف سیکھواں ضلع گورداسپور 3 ۱۲۳ محمد اکبر صاحب ٹھیکہ دار بٹالہ 3 ۱۲۴ ماسٹر غلام محمد صاحب بی اے مدرس سیالکوٹ 3 ۱۲۵ میاں باغ حسین صاحب بٹالہ.۱۲۶ میاں نبی بخش صاحب پاندہ ؍؍ 3 ۱۲۷ چودھری منشی نبی بخش صاحب نمبردار ؍؍ 3 ۱۲۸ مولوی خان ملک صاحب کھیوال ضلع جہلم.۱۲۹ میاں خیر الدین صاحب پشمینہ باف سیکھواں ضلع گورداسپور 3 ۱۳۰ حکیم محمد اشرف صاحب بٹالہ؍؍ 3 ۱۳۱ شیخ غلام محمد صاحب طالب علم ضلع جالندھر.۱۳۲ حافظ غلام محی الدین صاحب جلد ساز قادیان.۱۳۳ میاں امام الدین صاحب پشمینہ باف سیکھواں 3 ۱۳۴ اللہ دین صاحب.بٹھیاں ضلع گورداسپور.۱۳۵ شیخ عبدالرحیم صاحب ملازم ریاست کپور تھلہ 3 ۱۳۶ شیخ محمد الدین صاحب بوٹ فروش جمّوں 3 ۱۳۷ محمد شاہ صاحب ٹھیکہ دار ؍؍ ۸؍ ۱۳۸ نظام الدین صاحب دوکاندارتھہ غلام نبی ضلع گورداسپور.۱۳۹ امام الدین صاحب ؍؍ ؍؍.۱۴۰ شیخ فقیر علی صاحب زمیندار ؍؍ ؍؍.۱۴۱ شیخ شیر علی صاحب ؍؍ ؍؍.۱۴۲ شیخ چراغ علی صاحب ؍؍ ؍؍.۱۴۳ شہاب الدین صاحب دوکاندار ؍؍ ؍؍.۱۴۴ منشی عبدالعزیز صاحب پٹواری سیکھواں ؍؍.۱۴۵ میاں قطب الدین صاحب خیاط بدہیچہ ؍؍.
۱۴۶ میاں سلطان احمد طالب علم گجرات.۱۴۷ شیخ امیر بخش.تھہ غلام نبی ضلع گورداسپور.۱۴۸ سید نظام شاہ صاحب بازید چک ؍؍.۱۴۹ حافظ محمد حسین صاحب ڈنگہ ضلع گجرات.۱۵۰ بابو گل حسن صاحب کلرک دفتر ریلوے لاہور 3 ۱۵۱ حافظ نور محمد صاحب.فیض اللہ چک ضلع گورداسپورہ.۱۵۲ حسن خاں صاحب ملازم توپخانہ ریاست کپور تھلہ.۱۵۳ مرزا جھنڈا بیگ.پیرو وال ضلع گورداسپور.۱۵۴ محمد حسین طالب علم.مدہ ضلع امرتسر.۱۵۵ میاں محمد امیر.کنڈ تحصیل خوشاب.۱۵۶ غلام محمد طالب علم امرتسر.۱۵۷ محمد اسمٰعیل.تھہ غلام نبی ضلع گورداسپورہ.۱۵۸ شیخ قطب الدین صاحب کوٹلہ فقیر ضلع جہلم 3 ۱۵۹ میاں غلام حسین نانبائی ڈیرہ حضرت اقدس قادیان 3 ۱۶۰ شیخ مولا بخش صاحب تاجر چرم.ڈنگہ ضلع گجرات 3 ۱۶۱ قاضی محمد یوسف صاحب قاضی کوٹ ضلع گوجرانوالہ 3 ۱۶۲ عبداللہ سوداگر برنج لاہور.۱۶۳ مولوی حافظ کرم الدین صاحب.پوڑان والہ ضلع گجرات 3 ۱۶۴ حافظ احمد الدین خیاط.ڈنگہ ؍؍ 3 ۱۶۵ عبادت علی شاہ سوداگر.ڈوڈہ ضلع گورداسپورہ.۱۶۶ محمد خان صاحب نمبردار.جسروال ضلع امرتسر 3 ۱۶۷ میاں علم الدین صاحب.کالوسائی ضلع گجرات.۱۶۸ میاں کرم الدین صاحب.ڈنگہ ؍؍ 3 ۱۶۹ شیخ احمد الدین صاحب ؍؍ ؍؍.۱۷۰ میاں احمد الدین صاحب ؍؍ ؍؍.۱۷۱ میاں محمد صدیق صاحب پشمینہ باف سیکھواں 3
۱۷۲ میاں صادق حسین صاحب ریاست پٹیالہ 3 ۱۷۳ مولوی فقیر جمال الدین صاحب سیّد والہ ضلع منٹگمری.۱۷۴ مولوی عبداللہ صاحب ٹھٹھہ شیرکا ؍؍.۱۷۵ میاں عبدالعزیز طالب علم قادیان.۱۷۶ میاں عبداللہ.تھہ غلام نبی ضلع گورداسپور.۱۷۷ مہر الدین صاحب خانساماں.لالہ موسیٰ ضلع گجرات 3 ۱۷۸ کرم الدین صاحب خانساماں ؍؍ ؍؍ 3 غیر حاضر ۱۷۹ امام الدین صاحب پٹواری.لوچب ضلع گورداسپور 3 ۱۸۰ فضل الٰہی صاحب نمبردار.چک فیض اللہ ؍؍ 3 ۱۸۱ غلام نبی صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ۱۸۲ چراغ الدین معمار.موضع منڈی کراں ؍؍.۱۸۳ قاضی نعمت علی صاحب.خطیب بٹالہ ؍؍ 3 ۱۸۴ احمد علی صاحب نمبردار چک وزیر ؍؍ 3 ۱۸۵ امام الدین صاحب.تھہ غلام نبی ؍؍.۱۸۶ میاں فقیر دری باف.چک فیض اللہ ؍؍.۱۸۷ میاں امیر دری باف ؍؍ ؍؍.۱۸۸ شیخ برکت علی دوکاندار ؍؍ ؍؍.۱۸۹ برکت علی صاحب پٹواری ؍؍ ؍؍.۱۹۰ میاں امام الدین ؍؍ ؍؍.۱۹۱ سیّد امیر حسین چک بازید ضلع گورداسپور.۱۹۲ شیخ فیروز الدین صاحب ؍؍ ؍؍.۱۹۳ شیخ شیر علی ؍؍ ؍؍.۱۹۴ شیخ عطا محمد صاحب ؍؍ ؍؍.۱۹۵ سید محمد شفیع صاحب ؍؍ ؍؍.۱۹۶ عمر چوکیدار ؍؍ ؍؍.۱۹۷ مولوی امیر الدین صاحب.محلہ خوجہ والہ گجرات.
۱۹۸ مستری محمد عمر جمّوں.۱۹۹ سید وزیر حسین صاحب.بازید چک ضلع گورداسپور.۲۰۰ مہر اللہ شاہ ڈوڈاں ؍؍.۲۰۱ سلطان بخش بدیچہ ؍؍.۲۰۲ منشی عبدالعزیز صاحب عرف وزیر خان سب اوورسیر بلب گڈہ 3 ۲۰۳ نور محمد صاحب.دھونی ضلع منٹگمری.۲۰۴ عبدالرشید.سیّد والہ ؍؍.۲۰۵ مولوی احمد الدین صاحب امام مسجد.نامدار ضلع لاہور.۲۰۶ حافظ معین الدین صاحب قادیان.۲۰۷ عبدالمجید صاحب کپور تھلہ.۲۰۸ محمد خان صاحب ؍؍ 3 بباعث مجبوری حاضر نہ ہو سکے ۲۰۹ مولوی محمد حسین صاحب.بھاگورائین ؍؍ 3 ۲۱۰ نظام الدین ؍؍ ؍؍.۲۱۱ فیض محمد نّجار سیالکوٹ.۲۱۲ سیّد گوہر شاہ صاحب پھیرو چیچی ضلع گورداسپور.۲۱۳ حکیم دین محمد طالب علم قادیان.۲۱۴ شیخ فضل الٰہی صاحب چٹھی رسان ؍؍ 3 ۲۱۵ سلطان محمد صاحب.بکرالہ ضلع جہلم.۲۱۶ اللہ دیا صاحب کمبو ضلع امرتسر.۲۱۷ سید عالم شاہ صاحب موضع سید ملو ضلع جہلم.۲۱۸ مستری حسن الدین صاحب سیالکوٹ.۲۱۹ میراں بخش صاحب چوڑی گر بٹالہ.۲۲۰ مہر سانون صاحب سیکھواں ضلع گورداسپور 3 ۲۲۱ حکیم جمال الدین صاحب تاجر قادیان 3 ۲۲۲ محمد اسمٰعیل صاحب طالب علم ؍؍.۲۲۳ محمد اسحق صاحب ؍؍ ؍؍.
۲۲۴ عبداللہ خان صاحب ہریانہ ضلع ہوشیار پور 3 ۲۲۵ کریم بخش مستری بیل چک ضلع گورداسپور.۲۲۶ مرزا بوٹا بیگ قادیان.۲۲۷ مرزا احمد بیگ ؍؍.۲۲۸ محمد حیات صاحب بٹالہ.۲۲۹ نور محمد ملازم ڈاکٹر فیض قادر صاحب ؍؍.۲۳۰ شیخ غلام محمد صاحب تاجر امرتسر.۲۳۱ برکت علی صاحب نیچہ بند بٹالہ.۲۳۲ غلام حسین صاحب ککہ زئی ؍؍.۲۳۳ رحیم بخش صاحب شانہ گر جہلم.۲۳۴ شیخ غلام احمد صاحب امام مسجد بھڑیال ضلع سیالکوٹ.۲۳۵ شیخ اسمٰعیل امام مسجد بھڑیال ؍؍.۲۳۶ شیخ کریم بخش صاحب کاہنے چک ریاست جموں.۲۳۷ شیخ چراغ الدین صاحب ؍؍.۲۳۸ میاں کنو تیلی.تتلا ضلع گورداسپور.۲۳۹ شیخ مولا بخش صاحب تاجر بوٹ سیالکوٹ 3 ۲۴۰ مرزا نظام الدین قادیان.۲۴۱ سید عبدالعزیز صاحب انبالہ.۲۴۲ مولوی فضل الدین صاحب.کھاریاں ضلع گجرات 3 بباعث مجبوری حاضر نہ ہو سکے ۲۴۳ مولوی فضل الدین صاحب.خوشاب ضلع شاہپور 3 ؍؍ ۲۴۴ حافظ رحمت اللہ صاحب.کرن پور ضلع ڈیرہ دون 3 ؍؍ ۲۴۵ نور الدین صاحب نقشہ نویس بارگ ماسٹری جہلم 3 ؍؍ ۲۴۶ میاں عبداللہ صاحب پٹواری سنوری ریاست پٹیالہ 3 ؍؍ ۲۴۷ میاں عبدالعزیز صاحب محرر دفتر نہر جمن غربی دہلی 3 ؍؍ ۲۴۸ ڈاکٹر بوڑے خاں صاحب اسسٹنٹ سرجن قصور 3 ؍؍ ۲۴۹ مولوی محمد حسین مدرسہ اسلامیہ راولپنڈی 3 ؍؍
۲۵۰ مولوی خادم حسین صاحب.اسلامیہ سکول راولپنڈی 3 حاضر نہ ہو سکے ۲۵۱ بابو اللہ دین صاحب فائرس محکمہ روشنی ؍؍ 3 ؍؍ ۲۵۲ سید عنایت علی شاہ صاحب لدھیانہ 3 ؍؍ ۲۵۳ منشی غلام حیدر صاحب ڈپٹی انسپکٹر پولس نارووال 3 ؍؍ ۲۵۴ مولوی علم الدین صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۵۵ منشی محرم علی صاحب محرر سارجنٹ پولس ؍؍ 3 ؍؍ ۲۵۶ بابو شاہ دین صاحب سٹیشن ماسٹر دینہ ضلع جہلم 3 ؍؍ ۲۵۷ منشی اللہ دتا صاحب سیالکوٹ 3 حاضر نہ ہو سکے ۲۵۸ منشی فتح محمد صاحب بزدار پوسٹ ماسٹر لیّہ ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان 3 ؍؍ ۲۵۹ شیخ غلام نبی صاحب دوکاندار راولپنڈی 3 ؍؍ ۲۶۰ منشی مظفر علی صاحب برادر مولوی محمد احسن صاحب امروہی ڈیرہ دون 3 ؍؍ ۲۶۱ میاں احمد حسین صاحب ملازم میاں محمد حنیف سوداگر ؍؍ 3 ؍؍ ۲۶۲ مولوی محمد یعقوب صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۶۳ منشی علی گوہر خاں صاحب برانچ پوسٹ ماسٹر جالندھر 3 ؍؍ ۲۶۴ منشی محمد اسمٰعیل صاحب نقشہ نویس کالکار ریلوے انبالہ چھاونی 3 ؍؍ ۲۶۵ مولوی غلام مصطفےٰ صاحب مالک مطبع شعلہ طور بٹالہ 3 ؍؍ ۲۶۶ بابو محمد افضل صاحب ملازم ریلوے ممباسہ ملک افریقہ 3 ؍؍ ۲۶۷ چودھری محمد سلطان صاحب والد مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹ 3 ؍؍ ۲۶۸ سید حامد شاہ صاحب قائم مقام سپرنٹنڈنٹ ڈپٹی کمشنر بہادر ؍؍ 3 ؍؍ ۲۶۹ سید حکیم حسام الدین صاحب رئیس ؍؍ 3 ؍؍ ۲۷۰ فضل الدین صاحب زرگر ؍؍ 3 ؍؍ ۲۷۱ حکیم احمد الدین صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۷۲ شیخ نور محمد صاحب کلاہ ساز ؍؍ 3 ؍؍ ۲۷۳ محمد الدین صاحب پٹواری.ترگڑی ضلع گوجرانوالہ 3 ؍؍ ۲۷۴ سیدنواب شاہ صاحب مدرس سیالکوٹ 3 ؍؍ ۲۷۵ سید چراغ شاہ صاحب ؍؍ 3 ؍؍
۲۷۶ چودھری نبی بخش صاحب سارجنٹ پولس سیالکوٹ 3 حاضر نہ ہو سکے ۲۷۷ محمد الدین صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۷۸ محمد الدین صاحب جلد ساز ؍؍ 3 ؍؍ ۲۷۹ اللہ بخش صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۸۰ شادی خاں صاحب سوداگر سیالکوٹ 3 حاضر نہ ہو سکے ۲۸۱ چودھری الہ بخش صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۸۲ چودھری فتح دین صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۸۳ اللہ رکھا صاحب شالباف بٹالہ 3 ۲۸۴ کرم الٰہی صاحب کانسٹبل لدھیانہ 3 ؍؍ ۲۸۵ پیر بخش صاحب ؍؍ 3 ؍؍ ۲۸۶ منشی الہ بخش صاحب سیالکوٹ 3 ؍؍ ۲۸۷ کرم الدین صاحب.بھپال والہ ؍؍ 3 ؍؍ ۲۸۸ منشی کرم الٰہی صاحب ریکارڈ کلرک پٹیالہ 3 ؍؍ ۲۸۹ مرزا نیاز بیگ صاحب ضلعدار نہر.رشیدہ ضلع ملتان 3 ؍؍ ۲۹۰ اللہ دتا صاحب شالباف بٹالہ 3 ؍؍ ۲۹۱ ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب ریاست پٹیالہ 3 ؍؍ ۲۹۲ عزیز اللہ صاحب سرہندی برانچ پوسٹماسٹر نادون 3 ؍؍ ۲۹۳ نواب خان صاحب تحصیلدار جہلم 3 ؍؍ ۲۹۴ عبدالصمد صاحب ملازم نواب خان صاحب موصوف جہلم 3 ؍؍ ۲۹۵ مولوی نور محمد صاحب.موکل ضلع لاہور 3 ؍؍ ۲۹۶ سید مہدی حسن صاحب پنسال نویس چوکی لوہلہ ؍؍ 3 ؍؍ ۲۹۷ مولوی شیر محمد صاحب.ہجن ضلع شاہ پور 3 ؍؍ ۲۹۸ بابو نواب الدین صاحب ہیڈ ماسٹر سکول دینا نگر ضلع گورداسپور 3 ۲۹۹ والدہ خیر الدین سیکھواں ؍؍ 3 ۳۰۰ رحیم بخش صاحب محرر اصطبل سنگرور 3 حاضر نہ ہو سکے ۳۰۱ قاری محمد صاحب امام مسجد جہلم 3 ؍؍
۳۰۲ شرف الدین صاحب.کوٹلہ فقیر ضلع جہلم 3 غیر حاضر ۳۰۳ علم الدین صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ؍؍ ۳۰۴ مولوی محمد یوسف صاحب سنور پٹیالہ 3 ؍؍ ۳۰۵ احمد بخش صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ؍؍ ۳۰۶ محمد ابراہیم صاحب ؍؍ ؍؍ 3 ؍؍ ۳۰۷ امام الدین پٹواری ؍؍ حلقہ لو چپ 3 ؍؍ ۳۰۸ غلام نبی عرف نبی بخش.فیض اللہ چک ضلع گورداسپور 3 ؍؍ ۳۰۹ منشی احمد صاحب محرر باڑہ سرکاری پٹیالہ 3 ؍؍ ۳۱۰ مولوی محمود حسن خان صاحب مدرس ؍؍ 3 ؍؍ ۳۱۱ شیخ محمد حسین صاحب مراد آبادی ؍؍ 3 ؍؍ ۳۱۲ مستری احمد الدین صاحب بھیرہ 3 ؍؍ ۳۱۳ مستری اسلام احمد ؍؍ 3 ؍؍ ۳۱۴ میاں فیاض علی صاحب کپور تھلہ 3 ؍؍ ۳۱۵ میاں صاحب دین صاحب کھاریاں ضلع گجرات 3 ؍؍ ۳۱۶ میاں عالم دین حجام بھیرہ 3 ؍؍ ۳۱۷ بابو کرم الٰہی صاحب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹپاگل خانہ معرفت شیخ رحمت اللہ صاحب لاہور 3 ؍؍ ۳۱۸ بابو غلام محمد صاحب لدھیانہ 3 ؍؍
بقیہّ اسماء حاضرین جلسہ جوبلی عبدا۱لرحمن نو مسلم جالندھری.سید ار ۲شاد علی صاحبزادہ سید خصیلت علی شاہ صاحب، ڈنگہ.اللہ۳ دتا ولد نور محمد کمبوہ.عبداللہ۴ ولد خلیفہ رجب دین لاہور.غلام۵ محمد طالب علم ڈیرہ بابانانک.روشن۶ الدین بھیرہ، اللہ ود۷ھایا صاحب پنڈی بھٹیاں.شیخ۸ احمد علی، چک بازید.نور۹ محمد، ڈھونی.عبدا۰۱لرشید،سیّدوالہ.غلام قا۱۱ در،قادیان.شیخ امیر، تھہ غلام نبی.غلام غوث،۱۳ قادیان.گلاب۱۴ ولد محکم احمد آباد ضلع گورداسپور.شاہ نوا۱۵ز ،ڈنگہ.عید۶۱ ا ولد شادی، قادیان.دین محمد۷۱ ، قادیان.صدر۱۸الدین، قادیان.بڈ۱۹ھا قادیان.حسینا۲۰ ،قادیان.امام الد۲۱ ین، قادیان.خواجہ نور۲۲ محمد، قادیان.حا مد ۳۲ علی ارائیں، قادیان.میراں۲۴ بخش، قادیان.لسّو۲۵ ،قادیان.فقیر محمد، ۶۲ فیض اللہ چک.شیخ محمد۲۷ ،قادیان.خواجہ کھیون۲۸ ،قادیان.شرف ۹۲ دین ،قادیان.فتح دین۳۰ ،کہارڈلہ.عبداللہ ۳۱قادیان.لبّھو، قادیان.لبّھا۲۳ڈوگر، کھارا.نتھو ۳۳،قادیان.بو۳۴ٹا ،قادیان.نواب محمد علی خان صاحب رئیس مالیر کوٹلہ کے خط کی نقل 3 نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم طبیب رُوحانی مسیح الزمان مکرم معظم سلمکم اللہ تعالیٰ السلام علیکم.حسب الحکم حضور کل حال متعلق جوبلی عرض کرتا ہوں:.۲۱ و ۲۲ جون یعنی دو دن جشن جوبلی کے لئے مقرر ہوئے تھے چونکہ گورنمنٹ کا حکم تھا کہ کل رسوم متعلق جوبلی ۲۲ ؍ جون ۱۸۹۷ء کو پوری کی جائیں اس لئے سب کچھ ۲۲ کو کیا جانا قرار پایا.ریاست مالیر کوٹلہ میں جیسے رئیس اعظم وفادار رہے ہیں ویسے ہی خوانین بھی وفادار اور عقیدت مند گورنمنٹ کے رہے ہیں اور بہت مواقع میں اس کا ثبوت دیا ہے.بلکہ بعض جگہ خود لڑائی میں شریک ہوکر گورنمنٹ کی اعانت کی ہے.اب
چو نکہ لڑائی کا موقع تو جاتا رہا ہے.اب بموجب حالت زمانہ ہم لوگ ہر طرح خدمت کے لئے حاضر ہیں.اور ہم ایسا کیوں نہ کریں جبکہ اس گورنمنٹ کا ہم پر خاص احسان ہے.وہ یہ کہ سکھّوں کے عروج کے زمانہ میں سکھوں نے اس ریاست کو بہت دق کیا تھا اور اگر وقت پر جنرل اختر لونی صاحب ابر رحمت کی طرح تشریف نہ لے آتے تو یہ ریاست کبھی کی اس خاندان سے نکل کر سکھوں کے ہاتھ میں ہوتی.پس ہمارا خاندان تو ہر طرح گورنمنٹ کا مرہون منّت ہے.اور اب یہ سلسلہ بہ سبب حضور اور زیادہ مستحکم ہو گیا.اور جو احسانات گورنمنٹ کے ہماری جماعت پر ہیں وہ قندمکرر کا لطف دینے لگے تو مجھ کو ضروری ہوا کہ اپنے ہمسروں سے بڑھ کر کچھ کیا جائے.اوّل.چراغانہ قریب کی مسجد پر اور اپنے رہائشی مکان پر بہت زور سے کیا گیا.بلکہ ایک مکان بیرون شہر جو ایک گاؤں سروانی کوٹ نام میں میرا ہے اُس پر بھی کیا گیا کل مکانوں پر اول سفیدی کی گئی.اور مختلف طرز پر چراغ نصب کئے گئے اور ایک دیوار پر چراغوں میں یہ عبارت لکھی گئی.God save our Empress یعنی خدا تعالیٰ ہماری قیصرہ کو سلامت رکھے.قریبًا تمام شہر سے بڑھ کر ہمارے ہاں روشنی کا اہتمام تھا.مگر عین وقت پر ہوا کے ہونے سے ۲۲؍کو وہ روشنی نہ ہو سکی.اس لئے تمام شہر میں ۲۳؍ کو روشنی ہوئی مگر اُس روز بھی ہوا کے سبب اونچی جگہ روشنی نہ ہو سکی.دوم.تین ٹرائفل آرچ.ایک برسر کوچہ اور دو اپنے مکان کے سامنے بنائے گئے اور ان پر مندرجہ ذیل عبارات سنہری لکھ کر لگائی گئیں.اوّل برسر کوچہ ’’جشن ڈائمنڈ جوبلی مبارک باد‘‘.دوم اپنے رہائشی مکان کے دروازہ پر انگریزی میںWelCome یعنی خوش آمدید لکھا تھا.سوم دروازہ کے مقابل تیسری محراب پر لکھا تھا.’’قیصرہ ہند کی عمردراز.اور سروانی کوٹ میں بھی ایک ٹرائفل آرچ بنائی گئی تھی.سوم.۲۲؍ جون کو شام کے چھ بجے اپنی جماعت کے اصحاب کو جمع کر کے
خدا وند تعالیٰ سے حضور ملکہ معظمہ قیصرہ ہند کے بقائے دولت اور درازی عمر اور یہ کہ جس طرح حضور ممدوحہ نے ہم پر احسان کیا ہے خداوند تعالیٰ بھی حضور ممدوحہ پر احسان کرے اور الذین آمنوا میں داخل کرے یعنی اسلام کے آفتاب سے وہ بھی فیضیاب ہوں دُعا کی گئی.چہارم.میں نے ایک نوٹس اپنی جماعت کے لوگوں کو دے دیا تھا کہ سب صاحب جو کم سے کم مقدرت رکھتے ہوں وہ بھی سو چراغ سے کم نہ جلائیں اور جن کے پاس اتنا خرچ کرنے کو نہ ہو وہ مجھ سے لے لیں.چنانچہ پانچ اصحاب کو میں نے خرچ چراغانہ دیا اور باقیوں نے خود چراغانہ کیا.پنجم.میرے متعلق جو سروانی کوٹ میں معافیدار تھے اُن کو بھی میں نے حکم دیا کہ چراغانہ کریں.چنانچہ انہوں نے بھی کیا اور یہ ایسا امر ہے کہ ریاست کے اور دیہات میں غالبًا ایسا نہیں ہوا.ششم.۲۳؍ جون کو اس خوشی میں آتش بازی چھوڑی گئی.ہفتم.۲۲؍ جون کی شام کو معزز احباب کی دعوت کی گئی.ہشتم.۲۳؍ کو مساکین کو غلّہ اور نقد خیرات کیا گیا.نہم.ایک یادگار کے قائم کرنے کی بھی تجویز ہے.جب اس کی بابت فیصلہ ہو گا وہ بھی عرض کروں گا.راقم محمد علی خان }مالیر کوٹلہ ۲۵؍ جون ۱۸۹۷ء نوٹ.ہم نے اپنی طرف سے سب احباب کے نام کوشش سے درج کرا دیئے ہیں.اب اگر ایک دو نام رہ گئے ہوں تو سہو بشریت ہے.
ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم محمود کی آمین ۱۳۱۹ء جس کو ڈاکٹر عباد اللہ ایم.بی نے مطبع بشیر ہند ہال بازار امرت سر میں طبع کرایا بار ثانی