Language: UR
<p>ایک عرصہ سے مولوی محمد حسین بٹالوی نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف انگریزی گورنمنٹ کو بدظن کرنے کی مہم تیز کر رکھی تھی۔ دلائل کے مقابلہ سے عاجز آ کر اس نے گورنمنٹ کو آپؑ کے خلاف اکسانا اور اس مقصد براری کے لیے جھوٹی مخبریاں کرنا اپنا شیوہ بنا لیا تھا۔ اس نے بارہا حکّام کے پاس آپؑ پر یہ جھوٹا الزام لگایا کہ درپردہ یہ شخص باغی ہے اور مہدی سوڈانی سے بھی زیادہ خطرناک ہے اور گورنمنٹ کا ہرگز خیر خواہ نہیں ہے۔ اس سے ڈھیل دینا اور تبلیغ کرنے کی آزادی دینا ہرگز مناسب نہیں۔ اور ایک رسالہ انگریزی زبان میں چھپوایا جس میں اپنا خیر خواہ حکومت برطانیہ ہونا ظاہر کیا اور لکھا کہ وہ غازی مہدی کا جو بنی فاطمہ سے ہوگا اور مذہبی جنگ کرے گا اور سب کافروں کو مسلمان بنائے گا عقیدہ نہیں رکھتا اور نہ ہی انگریزی گورنمنٹ سے جہاد کو جائز خیال کرتا ہے اور وہ ان سب روایات کو جو غازی فاطمی مہدی کے بارہ میں آئی ہیں مجروح، ضعیف اور وضعی خیال کرتا ہے اور وہ امیر کابل کے پاس بھی پہنچا اور اس سے ملاقات کے بعد اس نے یہ دھمکی دینا شروع کی کہ وہاں چلو تو پھر زندہ نہ آؤ گے۔</p><p>حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رسالہ حقیقت المہدی میں بٹالوی کے ایسے الزامات اور بہتانات کی مدلّل طور پر تردید فرمائی ہے اور اس کے عقیدہ دربارہ مہدی کو جو اس نے گورنمنٹ کے پاس ظاہر کیا ایک منافقانہ فعل ثابت کیا ہے۔ چنانچہ آپؑ نے اس رسالہ کے شروع میں فرقہ اہل حدیث کا جن کا مولوی محمد حسین سر گروہ تھا بحوالہ حجج الکرامہ مؤلف نواب صدیق حسن خاں جنہیں مولوی محمد حسین بٹالوی اس صدی کا مجدد تسلیم کر چکا تھا مہدی کے متعلق عقیدہ کا ذکر کیا ہے اور ان کے مقابلہ میں مہدی کی نسبت اپنا اور اپنی جماعت کا عقیدہ تحریر فرمایا ہے اور پھر گورنمنٹ کے سامنے مخلص اور منافق اور خیر خواہ اور بد خواہ کے جاننے کے لیے ایک یہ طریق آزمائش پیش کیا ہے کہ ہم دونوں فریق جہاد اور مہدی کی نسبت جو عقیدہ رکھتے ہیں۔ وہ عرب یعنی مکہ مدینہ وغیرہ عربی بلاد میں اور کابل اور ایران وغیرہ میں شائع کرنے کے لیے عربی اور فارسی میں لکھ کر اور چھاپ کر سرکار انگریزی کے حوالے کریں تاکہ وہ اپنے اطمینان کے موافق اسے شائع کرے۔ اس طریق سے جو شخص منافقانہ طور پر برتاؤ رکھتا ہے اس کی حقیقت کھل جائے گی۔ اور وہ کبھی اپنے عقائد صفائی سے نہیں لکھے گا کیونکہ مسلمانوں کے عام خیالات کے خلاف اپنے خیالات کا اسلامی ممالک میں شائع کرنا اس بہادر کا کام ہے جس کا دل اور زبان ایک ہی ہو۔ چنانچہ آپ نے حسب وعدہ عربی زبان میں اپنے عقائد لکھ کر اور اس کا فارسی میں ترجمہ کر کے اس رسالہ کے آخر میں لگا دیے لیکن منافقانہ کاروائی کرنے والے کو ایسا کرنا کی جرات نہ ہوئی۔ اور یہ رسالہ آپؑ نے ۲۱؍فروری ۱۸۹۹ء کو شائع کر دیا۔</p>
مہد ی کے متعلق عقیدے یہ ضروری ہے کہ میں گورنمنٹ عالیہ انگلشیہ پر ظاہر کروں کہ مہدی معہود کے بارے میں فرقہ وہابیہ کا جواپنے تئیں اہل حدیث کے نام سے موسوم کرتے ہیں جن کا سرگروہ مولوی ابوسعیدمحمد حسین بٹالوی اپنے تئیں خیال کرتا ہے کیا عقیدہ ہے اور اس بارے میں میر ااور میری جماعت کاکیا عقید ہ ہے.کیونکہ اس تمام اختلاف اور باہمی عداوت کی جڑ یہی ہے کہ میں ایسے مہدی کو نہیں مانتا اس لئے میں ان لوگوں کی نظر میں کافر ہوں اور میری نظر میں یہ لوگ غلطی پر ہیں.سو میں ذیل میں بمقابل اپنے عقیدہ کے ان لوگوں کا عقیدہ لکھتا ہوں جو مہدی کے بارے میں رکھتے ہیں.اگرچہ یہ عقیدہ جو مہدی کی نسبت اہل حدیث کا ہے جن کا اصلی نام وہابی ہے ان کے صد ہا رسالوں اور کتابوں میں پایا جاتا ہے لیکن میں مناسب دیکھتا ہوں کہ نواب صدیق حسن خان کی کتابوں میں سے اس عقیدہ کاکچھ حال بیان کروں کیونکہ مولوی محمد حسین جو ان کا سرگروہ ہے صدیق حسن خان کو اس صدی کا مجدد مان چکا ہے (دیکھو اشاعۃ السنہ) اور اس کی کتابوں کو ایک مجدّد کی ہدایات کی حیثیت سے ہرایک اہل حدیث کے لئے واجب العمل سمجھتا ہے اوروہ یہ ہے.ہمارے مخالف مولویوں کا عقیدہ مہدی کی نسبت نواب صدیق حسن خاں اپنی کتاب حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۷۳ میں اور نیز اس کا بیٹا سید نور الحسن خان اپنی کتاب اقتراب الساعۃکے صفحہ ۶۴ میں مہدی کی نسبت اہلحدیث کے عقیدہ کو اس طرح پر بیان میرا اورمیری جماعت کا عقیدہ مہدی کی نسبت مہدی اور مسیح موعود کے بارے میں جو میرا عقید ہ اور میری جماعت کاعقیدہ ہے وہ یہ ہے کہ اس قسم کی تما م حدیثیں جو مہدی کے آنے کے بارے میں ہیں ہرگز قابل وثوق اور قابل اعتبار
کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ’’مہدی ظاہر ہوتے ہی اس قدر عیسائیوں کو قتل کرے گا کہ جو ان میں سے باقی رہ جائیں گے ان کو حکومت اوربادشاہت کا حوصلہ نہیں رہے گا اور ریاست کی بُو ان کے دماغ میں سے نکل جائے گی اورذلیل ہو کربھاگ جائیں گے‘‘پھر اسی حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۷۴سطر ۸میں لکھتاہے کہ ’’اس فتح کے بعد مہدی ہندوستان پر چڑھائی کریگا اور ہندوستان کوفتح کرلے گا اور ہندوستان کے بادشاہ کو گردن میں طوق ڈال کر اس کے سامنے حاضر کیا جائے گا اور تمام خزانے اور بنک گورنمنٹ کے لوٹ لیں گے‘‘ اور پھر اسی کی زیادہ تشریح کتاب اقتراب الساعہ کے صفحہ ۶۴میں اس طرح پرکی ہے جو صفحہ مذکور یعنی صفحہ ۶۴کی تیرھویں سطر سے اٹھارویں سطر تک یہ عبارت ہے.’’ہندوستان کے بادشاہوں کو گردن میں طوق ڈال کر ان کے یعنی مہدی کے سامنے لائیں گے ان کے خزائن بیت المقدس کازیور کئے جاویں گے.‘‘(پھر اس کے بعد اپنی رائے بیان کرتا ہے اور اس رائے کی تائید میں اس کے اپنے منہ کے لفظ یہ ہیں.’’میں کہتا ہوں ہند میں اب تو کوئی بادشاہ بھی نہیں ہے یہی چند رئیس ہنود یا مسلمان ہیں سووہ کچھ حاکم مستقل نہیں ہیں بلکہ برائے نام ہیں اس ولایت کے بادشاہ یورپین ہیں غالباً اس وقت تک یعنی نہیں ہیں.میرے نزدیک ان پر تین قسم کا جرح ہوتا ہے یا یوں کہوں کہ وہ تین قسم سے باہر نہیں.(۱)اول وہ حدیثیں کہ موضوع اور غیر صحیح اور غلط ہیں اور ان کے راوی خیانت اور کذب سے متّہم ہیں اور کوئی دیندار مسلمان ان پر اعتماد نہیں کرسکتا.(۲) دوسری وہ حدیثیں ہیں جو ضعیف اور مجروح ہیں اور باہم تناقض اور اختلاف کی وجہ سے پاےۂ اعتبار سے ساقط ہیں اور حدیث کے نامی اماموں نے یا تو ان کا قطعاً ذکرہی نہیں کیا اور جرح اور بے اعتباری کے لفظ کے ساتھ ذکر کیا ہے اور توثیق روایت نہیں کی یعنی راویوں کے صدق اور دیانت پر شہادت نہیں دی.(۳) تیسری وہ حدیثیں ہیں جو درحقیقت صحیح تو ہیں اورطرق متعددہ سے ان کی صحت کاپتہ ملتا ہے لیکن یا تو وہ کسی پہلے زمانہ میں پوری ہوچکی ہیں اور مدت ہوئی کہ ان لڑائیوں کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اب کوئی حالت منتظرہ باقی نہیں اور یا یہ بات ہے کہ ان میں ظاہری خلافت اور ظاہری لڑائیوں کا کچھ بھی ذکر نہیں صرف ایک مہدی یعنی ہدایت یافتہ انسان کے آنے کی خوشخبری دی گئی ہے اور اشارات سے بلکہ صاف لفظوں میں بھی بیان کیا گیا ہے کہ اس کی ظاہری بادشاہت اور خلافت نہیں ہوگی اور نہ وہ لڑے گا اور نہ خون ریزی
مہدی کے زمانہ تک یہی حاکم یہاں کے رہیں گے ان ہی کو ان کے روبرو یعنی مہدی کے روبرو گرفتار کرکے لے جائیں گے.‘‘ اور اوپر یہی شخص لکھ چکا ہے کہ’’ گردن میں طوق ڈال کر مہدی کے روبرو حاضر کریں گے.‘‘ اور حجج الکرامہ میں لکھا ہے کہ وہ زمانہ قریب ہے اور غالباً چودھویں صدی ہجری میں یہ سب کچھ ہوجائے گااور پھر صفحہ ۶۵ اقتراب الساعہ میں لکھا ہے کہ ’’ مہدی عیسائیوں کی صلیب کو توڑے گا یعنی ان کے مذہب کا نام و نشان نہیں چھوڑے گا‘‘ اور پھر حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۸۱ میں لکھا ہے کہ عیسیٰ آسمان سے اتر کر مہدی کا وزیربن جائے گا اور بادشاہ مہدی ہو گا.پھر حجج الکرامہ کے صفحہ ۳۸۳ میں خوشخبری دیتا ہے کہ اب مہدی کا زمانہ نزدیک آگیاہے.پھر صفحہ ۳۸۴میں لکھتا ہے کہ ایک فرقہ مسلمانوں کاجو اس بات کو نہیں مانتا کہ مہدی اس شان اورا مر یعنی غازی اور مجاہد ہونے کے طور پر آئے گاوہ فرقہ غلطی پر ہے کیونکہ اس نشان کے ساتھ مہدی کاظاہر ہونا صحاح سِتہ سے یعنی حدیث کی چھ معتبر کتابوں سے ثابت ہوتا ہے.پھر صفحہ ۳۹۵ حجج الکرامہ میں نواب صدیق حسن خان لکھتا ہے کہ زمانہ ظہور مہدی کا اب کرے گا اور نہ اس کی کوئی فوج ہوگی اور روحانیت اور دلی توجہ کے زور سے دلوں میں دوبارہ ایمان قائم کردے گا جیسا کہ حدیث لَا مَہْدِیَّ اِلَّا عِےْسٰیجو ابن ماجہ کی کتاب میں جواسی نام سے مشہور ہے اور حاکم کی کتاب مستدرک میں انس بن مالک سے روایت کی گئی ہے اور یہ روایت محمد بن خالد جُندی نے اَبّان بن صالح سے اور ابان بن صالح نے حسن بصری سے اور حسن بصری نے انس بن مالک سے اور انس بن مالک نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے اوراس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ بجز اس شخص کے جوعیسٰی کی خو اور طبیعت پر آئے گا اور کوئی بھی مہدی نہیںآئے گا.یعنی وہی مسیح موعود ہوگااور وہی مہدی ہوگاجو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی خو اور طبیعت اور طریق تعلیم پر آئے گا یعنی بدی کا مقابلہ نہ کرے گا اور نہ لڑے گا اور پاک نمونہ اور آسمانی نشانوں سے ہدایت کوپھیلائے گااور اسی حدیث کی تائید میں وہ حدیث ہے جو امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری میں لکھی ہے جس کے لفظ یہ ہیں کہ ےَضَعُ الْحَرْب یعنی وہ مہدی جس کادوسرا نام مسیح موعود ہے دینی لڑائیوں کوقطعاً موقوف کردے گا اور اس کی یہ ہدایت ہوگی کہ دین کے لئے لڑائی مت
بہت قریب ہے تما م علامتیں ظاہر ہوچکی ہیں اور اسلام بہت کمزور ہوگیاہے اور حجج الکرامہ کے صفحہ ۴۲۴ میں لکھتا ہے کہ عیسٰی بھی مہدی کی طرح تلوار کے ساتھ اسلام پھیلائے گا دو ہی باتیں ہوں گی یا قتل اور یااسلام.اور کتاب احوال الآخرہ کے صفحہ ۳۱ میں بھی لکھا ہے کہ جوعیسائی ایمان نہیں لائیں گے وہ سب قتل کردیئے جاویں گے.غرض یہ عقائد محمد حسین اور اس کے گروہ کے ہیں جن کواب اہل حدیث کے نام سے پکارتے ہیں.عوام مسلمان ان کووہابی کہتے ہیں اور محمد حسین اور ان کاسرگروہ اور ایڈوکیٹ اپنے تئیں ظاہر کرتا ہے.اور ان عقیدوں کا ماخذ یہ لوگ اپنی غلطی سے وہ حدیثیں سمجھتے ہیں جو احادیث کی ایک مشہور کتاب میں جس کانام مشکوٰۃ ہے باب الملاحم میں ذکر کی گئی ہیں.عربی میں ملاحم بڑی لڑائیوں کو کہتے ہیں اور یہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ وہ لڑائیاں ہیں جو مہدی عیسائیوں وغیرہ کے ساتھ کرے گا.یہ باب کتاب مظاہرحق جو کتاب مشکوٰۃ کی شرح ہے اس کی جلد چہارم صفحہ ۳۳۱سے شروع ہوتاہے مگر افسوس کہ ان حدیثوں کے سمجھنے میں کرو.بلکہ دین کو بذریعہ سچا۱ئی کے نوروں اور اخلا۲قی معجزات اور خد۳ا کے قرب کے نشانوں کے پھیلاؤ.سو میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جوشخص اس وقت دین کے لئے لڑا ئی کرتا ہے یاکسی لڑنے والے کی تائید کرتا ہے یا ظاہر یا پوشیدہ طور پر ایسا مشورہ دیتا ہے یا دل میں ایسی آرزوئیں رکھتا ہے وہ خدا اور رسول کا نافرمان ہے ان کی وصیتوں اور حدود اورفرائض سے باہر چلا گیاہے.اور میں اس وقت اپنی محسن گونمنٹ کواطلاع دیتا ہوں کہ وہ مسیح موعود خدا سے ہدایت یافتہ اور مسیح علیہ السلام کے اخلاق پرچلنے والا مَیں ہی ہوں.ہرایک کو چاہیے کہ ان اخلاق میں مجھے آزماوے اور خراب ظن اپنے دل سے دور کرے میری بیس برس کی تعلیم جو براہین احمدیہ سے شروع ہو کر رازِ حقیقت تک پہنچ چکی ہے اگر غور سے دیکھاجائے تو ا س سے بڑھ کر میری باطنی صفائی کا اور کوئی گواہ نہیں میں اپنے پاس ثبوت رکھتا ہوں کہ میں نے ان کتابوں کوعرب اور روم اور شام اور کابل وغیرہ ممالک میں پھیلادیا ہے اور اس امر سے قطعاً منکر ہوں کہ آسمان سے اسلامی لڑائیوں کے لئے مسیح نازل ہوگا.اور کوئی شخص مہدی کے نام سے جوبنی فاطمہ سے ہوگا بادشاہ وقت ہوگا اور
ان لوگوں نے بڑی غلطی کھائی ہے.غرض محمد حسین اور اس کے اہل حدیث گروہ آنے والے مہدی کی نسبت یہی عقیدے رکھتے ہیں اور جیسا کہ یہ لوگ خطرناک اور نقضِ امن کابھڑکنے والا مادہ اپنے اندر رکھتے ہیں اس کے لکھنے کی ضرورت نہیں اورا ن کے مقابل پر دوسرے کالم میں میرے عقیدے ہیں اور نیز میری جماعت کے.فقط دونوں مل کر خونریزیاں شروع کردیں گے خدا نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ یہ باتیں ہرگز صحیح نہیں ہیں مدت ہوئی کہ حضرت مسیح علیہ السلام وفات پاچکے کشمیر میں محلہ خان یار میں آپ کامزار موجود ہے.سو جیسا کہ مسیح کا آسمان سے اترنا باطل ثابت ہوا ایسا ہی کسی مہدی غازی کا آنا باطل ہے.اب جوشخص سچائی کابھوکا ہے وہ اس کوقبو ل کرے.فقط راقم خاکسار مرزا غلام احمدؐ ازقادیاں
نحمدہٗ و نصلی اے قدیر و خالق ارض وسما اے کہ میداری تو بردلہانظر گر تومے بینی مرا پُر فسق و شر پارہ پارہ کن منِ بدکار را بر دل شاں ابرِرحمت ہاببار آتش افشاں، بردرودیوارِ من درمرا از بندگانت یافتی در دل مَن آں محبت دیدۂ بامن از روئے محبت کارکن اے کہ آئی سوئے ہر جویندۂ زاں تعلق ہا کہ با تو داشتم خود بروں آ ازپئے ابراءِ من آتشے کاندر دلم افروختی ہم ازاںآتش رُخِ من بر فروز اے رحیم و مہربان و رہنما اے کہ از تو نیست چیزے مستتر گر تو دید استی کہ ہستم بدگہر شاد کن، ایں زمرۂ اغیار را ہرمراد شان بفضل خود برآر دشمنم باش و تبہ کن کارِمن قبلۂ من آستانت یافتی کز جہاں آں راز را پوشیدۂ اند کے افشاء آں اسرار کن واقفی از سوزِ ہر سوزندۂ زاں محبت ہا کہ در دل کاشتم اے تو کہف و ملجاء و ماوائے من وزدمِ آں غیر خود را سوختی وِیں شبِ تارم مبدّل کن بروز
چشم بکشا ایں جہانِ کور را زِآسماں نور نشانِ خود نما ایں جہان بینم پُر از فسق و فساد از حقائق غافل و بیگانہ اند سردشد دلہا ز مہرِروئے دوست اے شدید البطش بنمازور را یک گُلے از بوستانِ خود نما
کچھ توجہ نہ کی تو پھر اپنی قوم کو اکسانا شروع کیا اور میری نسبت یہ فتویٰ شائع کیا کہ اس شخص کا قتل کرنا موجب ثواب ہے.چنانچہ اس فتویٰ کودیکھ کر اور کئی مولویوں نے بھی قتل کا فتویٰ دے دیا.پس بلاشبہ یہ سچ ہے کہ اگر خدائے تعالیٰ اپنے فضل سے یہ سامان پیدا نہ کرتا کہ اس گورنمنٹ عالیہ کے زیر سایہ مجھے پناہ دیتا تو معلوم نہیں کہ ایسے غازی مجاہد اب تک کیا کچھ نہ دکھاتے.یہ شخص بار بار مجھے امیر کابل کی دھمکی دیتا رہا ہے کہ وہاں چلو تو پھر زندہ نہ آؤ گے.یہ تو ہمیں معلوم تھا کہ یہ شخص امیر کابل کے پاس ضرور گیا تھا.مگر یہ بھید اب تک نہیں کھلا کہ امیر نے اس شخص کو میرے قتل کی نسبت کیوں اور کس وجہ سے وعدہ دیا.مگر یاد رہے کہ میرے منافقانہ اصول نہیں ہیں.اگر اس شخص نے امیر کومیری نسبت یہ کہہ کر برگشتہ کیاہے کہ یہ شخص اس مہدی اور مسیح کے آنے سے منکر ہے جس کاانتظار جسمانی خیالات کے لوگ کررہے ہیں تو مجھے حق بات کے بیان کرنے میں امیر کابل کا کیا خوف ہے میں برملا کہتا ہوں کہ اس غازی مہدی اورغازی مسیح کے آنے کامیں منکر ہوں گو یہ کلمات کسی بے ادبی پر حمل کئے جائیں.مگر جو کچھ خدا نے میرے پر ظاہر کیا میں اس کوچھوڑنہیں سکتا.میں اس بات کا قائل ہوں کہ روحانی طور پر اسلام کی ترقی ہوگی اورامن اور صلح کاری سے سچائی پھیلے گی.مگر اس شخص کی حالت پر سخت افسوس ہے کہ کئی رنگ بدلاتا ہے مولویوں کودرپردہ کچھ کہتا ہے اور گورنمنٹ انگریزی کو کچھ اور.اور پھر امیر کابل کے پاس اس کے خوش کرنے کیلئے اس کی مرضی کے موافق عقائد ظاہر کرتا ہے.میں یقین رکھتا ہوں کہ اس شخص نے کابل میں جا کر اپنے وجود کو عقیدہ کے روسے امیر کے اغراض کے موافق ظاہر کیا ہے.کیونکہ اگر امیر کابل ایسا ہی شخص ہے جو اپنے مخالف عقیدہ کو پا کر فی الفور قتل کردیتا ہے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایسے امیر سے یہ کیونکر بچ کر آگیا.کیا یہ شخص اقرار کرسکتا ہے کہ امیر کابل کا ہم عقیدہ ہے.رہے میرے عقائد ،سو جیسا کہ وہ واقعی سچے ہیں ایسا ہی وہ ہر ایک فتنہ سے پاک اور مبارک ہیں.ایک دانا سوچ سکتا ہے کہ ہمارے یہ عقائد کہ کوئی مہدی یا مسیح
ایسا آنے والا نہیں ہے جوزمین کو خون سے سرخ کردے گا اور بڑا کمال اس کا یہ ہوگا کہ جبر سے لوگوں کومسلمان کرے.یہ کیسے عمدہ اور نیک عقائد ہیں جو سراسر امن اورحلم کے اصولوں پر مبنی ہیں.جن کی وجہ سے نہ کسی مخالف کو یہ موقعہ ملتا ہے کہ اسلام پر کسی قسم کے جبر کا الزام قائم کرے اور نہ بنی نوع سے خواہ نخواہ کی درندگی کا برتاؤ کرنا پڑتا ہے اور نہ اخلاقی حالت پر کوئی دھبہ لگتاہے اور نہ ایسے پاک عقیدے کے لوگ کسی مخالف المذہب گورنمنٹ کے نیچے منافقانہ زندگی بسر کر سکتے ہیں.لیکن وہ عقیدے جو ہمارے عقائد کے مخالف ہیں جن کے لئے یہ لوگ امیدیں کئے بیٹھے ہیں ان کی تصریح کی ضرورت نہیں.ہماری دانا گورنمنٹ کو یاد رکھناچاہیے کہ مسلمانوں کے متفرق فرقوں میں سے خطرناک وہ گروہ ہے جن کے عقائد خطرناک ہیں.محمد حسین بٹالوی کا مجھے مہدی سوڈانی سے مشابہت دینا کس قدر گورنمنٹ کودھوکادیناہے.ظاہر ہے کہ نہ میں جہاد کا قائل اور نہ ایسے مہدی کوماننے والااور نہ ایسے کسی مسیح کے آنے کا انتظار رکھتا ہوں جس کا کام جہاد اور خون ریزی ہو تو پھر سوڈانی کومجھ سے کیا مشابہت اور مجھے اس سے کیامناسبت.جہاں تک میر اخیال ہے میں جانتا ہوں کہ مہدی سوڈانی کے عقیدہ سے ان لوگوں کے عقیدے بہت مشابہ ہیں.اگر محمد حسین اورا س کے دس بیس دوست مولویوں کے ایک دوسرے کے روبروحلفاً اظہار لئے جائیں تو فی الفور پتہ لگ جائے گا کہ مہدی سوڈانی کے عقائد سے میرے عقائد ملتے ہیںیا ان لوگوں کے.مجھے کچھ ضرور نہ تھاکہ میں ان باتوں کا ذکرکروں.گورنمنٹ عالیہ خوب داناہے وہ کسی کادھوکا کھا نہیں سکتی.لیکن چونکہ محمد حسین نے بارہا میرے پر یہ الزام لگایا ہے کہ گویا مہدی سوڈانی سے میرے حالات مشابہ بلکہ اس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں اس لئے ضرور تھا کہ اس افتراکا میں جواب دیتا.خدائے تعالیٰ کاشکرہے کہ منافقانہ کارروائیوں سے اس نے مجھے محفوظ رکھا ہے.یہ نہیں کہ محمد حسین کی طرح گورنمنٹ انگریزی کوکچھ بتلاؤں اور اپنے ہم جنس مولویوں پر کوئی اور عقائد ظاہر کروں.یہ کس قدرقابل شرم اور کمینہ خصلت ہے کہ محمد حسین بٹالوی نے
دوسرے مولویوں سے ان کے مہدی کے متعلق عقائد سے اتفاق رائے ظاہر کیا اور اسی طرح امیر کابل کو بھی خوش کیااوراس سے بہت سا روپیہ انعام پایا.اور گورنمنٹ کے پاس یہ بیان کیا کہ گویا وہ ایسے عقائد سے بیزار اور ایسی حدیثوں کو سرا سر غلط اور موضوع سمجھتا ہے.کیا یہ قابل تعریف خصلت ہے؟ ہرگز نہیں.منافقوں سے نہ خدا تعالیٰ راضی ہوسکتا ہے اور نہ کوئی داناگورنمنٹ راضی ہو سکتی ہے.ظاہر وباطن ہونا ایک عمدہ خصلت ہے.گو رنمنٹ سوچ سکتی ہے کہ یہ لوگ مجھ سے کیوں ناراض ہیں اوراصل جڑ ناراضگی کی کیاہے.گورنمنٹ کے لئے سرسید احمد خاں کے.سی.ایس.آئی کی شہادت کافی ہے جس کو وہ آخری وقت میں میری نسبت شائع کرگئے بلکہ تمام مسلمانوں کونصیحت دی کہ اس شخص کے اس طریقِ عمل پر چلنا چاہیے جو گورنمنٹ انگریزی کی نسبت اس کے خیالات ہیں.کون نیک دل انسان ہے جو اس بات پر اطلاع پا کرافسوس نہیں کرے گا کہ محمدحسین نے نہایت کمینہ پن سے مسلمانوں کومیرے دکھ دینے کے لئے آمادہ کردیا.میں اپنے طور پرروحانی امورکی دعوت کرتا تھااور کبھی میں نے محمد حسین کومخاطب نہیں کیاتھا کہ یک دفعہ اس نے خودبخود میرے لئے استفتاء طیارکیا اور یہ کوشش کرنا چاہا کہ لوگ مجھے کافر اور دجال قرار دیں.پہلے وہ فتویٰ اپنے استاد نذیر حسین دہلوی کے سامنے پیش کیا.چونکہ نذیر حسین مذکور اُسی کا ہم مشرب اور ہم مادہ ہے اور حواس بھی پیرانہ سالی کے ہیں اور فطرتاً کوتہ اندیش ملاؤں کی طرح بغض اور بخل بھی بہت ہے اسی لئے فی الفوراور بلاتوقف میرے کفر پرگواہی دی.پھر کیاتھا تمام اس کے فضلہ خوار شاگردوں نے تکفیر کافتویٰ دے دیا.خیر یہ تووہ امر ہے کہ مرنے کے بعد ہر ایک شخص معلوم کرلے گا کہ کون کافر اور کون مومن ہے لیکن اس جگہ صرف یہ ظاہر کرنامنظور ہے کہ محمدحسین نے خواہ نخواہ سراسرعناد کی وجہ سے فتویٰ طیار کیااور ہندوستان میں جابجا سیر کرکے صدہا مہریں اُس پر لگوائیں کہ یہ شخص کافر اوردجال ہے اور پھر اُس وقت سے آج تک توہین اور تحقیر اورگالیاں دینے سے باز نہ آیااور گندی گالیوں کے مضمون اپنے
ہاتھ سے لکھے اور محمد بخش جعفرز ٹلی لاہوری اور ابوالحسن تبتی کے نام پر چھپوادئیے.اور پھر اکثر مضمونوں کو نقل کے طور پر اپنے رسالوں میں لکھتا رہا.یہ تمام ثابت شدہ امور ہیں صرف ظنی باتیں نہیں ہیں.اور پھرا س پر بھی اکتفا نہ کی اور میرے قتل کا فتویٰ دیا.بار ہامبا ہلہ کی درخواست کی اور پھر اعراض کیااور مجھے بدنام کیا کہ مبا ہلہ نہیں کرتے.یہی موجبات تھے جن کی وجہ سے میں نے اشتہار مباہلہ ۲۱ ؍نومبر ۱۸۹۸ ء کوشائع کیا.جس کے بعد محمد حسین نے ایک چھری خریدی جس سے مجھے اس طورسے بدنام کرنا منظور تھا کہ گویا میں اس کو قتل کرنا چاہتا ہوں.لیکن جس شخص نے پہلے اس سے میرے قتل کا فتوی دیا اس کا چھری خریدنا کس بات پر دلالت کرتا ہے.سوچنا چاہیے کہ میں نے اپنی پیشگوئی کے معنی صاف طور پر اشتہار میں درج کئے تھے کہ اس سے مراد کسی کی موت وغیرہ نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ جو شخص جھوٹا ہے وہ علماء اوراہلِ انصاف کی نظر میں ذلیل ہوگا.اوراس ذلت کو قانون سے کچھ تعلق نہ تھا مگر تا ہم بعض اہل غرض نے مجھے قانون کا نشانہ بنانا مدعا رکھ کر حکام تک اس بات کو پہنچایا.اگر دوچار عربی جاننے والوں سے اس الہام کے حلفاً معنے پوچھے جاتے اور سب سے پہلے چند عربی دان لوگوں کا میرے روبروئے اظہا رلیا جاتا تو یہ مقدمہ ایک قدم بھی نہ چل سکتاکیونکہ ایسی ذلت کو جو علماء کے فتوے پر موقوف ہے قانون سے کچھ بھی تعلق نہ تھا مگر ایسا نہ ہوااور اسی وجہ سے بڑا حرج پیش آیا.حالانکہ اشتہار ۲۱؍ نومبر اور ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ ء میں اس کی تشریح بھی موجود تھی.محمد حسین نے اپنی پرانی عادت کے موافق آتھم اور لیکھرام کی نسبت جو پیشگوئی تھی اس سے اس طور سے فائدہ اٹھانا چاہا کہ گویا وہ تمام شور اور خونریزی میرے مشورہ اور ایما سے ہوئی تھی.اورایسی پیشگوئیاں میرا قدیم شیوہ ہے.مگر افسوس کہ کسی کواب تک یہ خیال نہیں آیا کہ وہ دونوں پیشگوئیاں ان دونوں شخصوں کے سخت اصرار کے بعد ہوئی تھیں اور انہوں نے خود اپنی رضا مندی سے ان پیشگوئیوں کومیرے شائع کرنے سے پہلے شائع کیا تھاجس کے ثبوت کافی طورپر موجود ہیں تو پھر میرے پر کون سا الزام تھا.ہاں
پیشگوئیوں کے مضمون کے موافق ان دونوں نے وفات پا کر پیشگوئیوں کوسچا کردیا.ایک اپنی موت سے مرا دوسرا کسی کے مارنے سے.عبداللہ آتھم جو اپنی موت سے مرا تھااس نے زمانہ پیشگوئی میں کبھی ظاہر نہ کیاکہ اس کے مارنے کے لئے کبھی کوئی حملہ ہوا.چونکہ پیشگوئی شرطی تھی اس لئے اس نے اسلامی عظمت کا خوف دل میں پیدا کرکے اس قدر فائدہ اٹھالیا کہ جب تک وہ خاموش رہا زندہ رہااور جب اس نے عیسائیوں کی تعلیم سے یہ کہنا شروع کیا کہ میں نے اسلامی عظمت سے کچھ خوف نہیں کیا.تو اس جھوٹ بولنے کی وجہ سے خدا نے اس کو جلد تر اٹھا لیاتا پیشگوئی کا پورا ہونا لوگوں پر ظاہر کرے.جیسا کہ میرے الہام میں پہلے سے یہی درج تھا.سو عبداللہ آتھم کی نسبت دو طور سے پیشگوئی پوری ہوئی.اول الہامی شرط کے موافق اسلامی عظمت سے خوف کرنے اور پندرہ مہینے تک تحقیرِ اسلام سے زبان بند رکھنے کی وجہ سے خدا ئے رحیم نے اس کومہلت دی جیسا کہ وعید کی پیشگوئیوں میں سنت اللہ ہے اور پھر پندرہ مہینے یعنی میعاد پیشگوئی گزرنے کے بعد اس کے دل میں یہ خیال پید ا ہوا کہ اس نے اس خوف کی وجہ سے فائدہ مہلت اور تاخیر کا نہیں اٹھایا بلکہ اتفاقاً ایسا ہی ہوگیا.سو اس خیال پرجب ا س نے اصرار کیا اور چند افترا بھی کئے اور سمجھا کہ اب میں بچ گیاتو خدائے تعالیٰ نے اس سے اپنی امان کوواپس لے لیااور میرے آخری اشتہار کے چھ مہینے کے اندر وہ فوت ہوگیاتا لوگوں کومعلوم ہوکہ صرف شرط سے اس نے فائدہ اٹھایا تھاشرط کوتوڑا اور فوراً پکڑا گیا.پس آتھم میں دو پیشگوئیاں پوری ہوئیں (۱) شرط سے فائدہ اٹھانے کی (۲)اورشرط توڑنے کے بعد فوراً پکڑے جانے کی.اور لیکھرام کی پیشگوئی میں کوئی شرط نہ تھی.اس لئے وہ ایک ہی پہلو پر پوری ہوئی.کیسے نادان اور ظالم اور خائن وہ شخص ہیں کہ جو کہتے ہیں کہ آتھم کی نسبت پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ہم ان کوبجز اس کے کیا کہیں کہ لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین.یہ بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ بعض بخیل طبع دل کے اندھے ایک دو اور پیشگوئیوں پر
بھی اعتراض کرتے ہیں کہ وہ پوری نہیں ہوئیں.مگریہ سراسر ان کا افترا ہے اور سچ اور واقعی یہی بات ہے کہ میری کوئی ایسی پیشگوئی نہیں کہ جو پوری نہیں ہوگئی.اگرکسی کے دل میں شک ہوتوسیدھی نیت سے ہمارے پاس آجائے اور بالمواجہ کوئی اعتراض کرکے اگر شافی کافی جواب نہ سنے تو ہم ہر ایک تاوان کے سزا وار ٹھہر سکتے ہیں.حقیقت یہی ہے کہ ایسے لوگ بخل سے اعتراض کرتے ہیں نہ انصاف سے.اگر یہ لوگ انبیاء علیہم السلام کے وقتوں میں ہوتے تو ان پرایسے ہی اعتراض کرتے جومجھ پرکرتے ہیں.جوشخص آنکھیں رکھتا ہے اس کوہم راہ دکھلا سکتے ہیں.مگر جو بخل اور خودغرضی اور تکبر سے اندھا ہوگیا ہواس کو کیا دکھا سکتے ہیں.تین ہزار یا اس سے بھی زیادہ اس عاجز کے الہامات کی مبارک پیشگوئیاں جو امنِ عامہ کے مخالف نہیں پوری ہوچکی ہیں.صد ہا نیک دل انسان گواہ ہیں بہت سی تحریریں پیش از وقت شائع ہوچکی ہیں پھر بھی اگر کوئی بخل کی راہ سے خواہ نخواہ شکوک اور اعتراضا ت پیش کرتا ہے اورسیدھے طورپر صحبت میں رہ کرتجربہ نہیں کرتا اور نہ اہل تجربہ سے دریافت کرتا ہے اور دجل اور خیانت کی راہ سے دھوکہ دینے والے اعتراضات مشہور کرتا ہے اور خیانت اور دروغ گوئی سے باز نہیں آتا وہ ان منکرین کاوارث ہے جواس سے پہلے خداکے پاک نبیوں کے مقابل پر گذر چکے ہیں.خدا اپنے بندوں کو ایسے منصوبہ باز لوگوں کے بہتانوں سے اپنی پناہ میں رکھے.اس بات کاکیا سبب ہے کہ یہ لوگ چوروں کی طرح دور دور سے اعتراض کرتے ہیں اور صاف باطن لوگوں کی طرح بالمقابل آکر اعتراض نہیں کرتے اور نہ جواب سننا چاہتے ہیں.اس کا یہی سبب ہے کہ یہ لوگ اپنے دجل اور بد دیانتی سے واقف ہیں اور ان کادل ان کوہر وقت جتلاتا ہے کہ اگر تم نے ایسے بیہودہ اور جہالت اور خیانت سے بھرے ہوئے اعتراض روبروئے پیش کئے تواس صورت میں تمہاری سخت پردہ دری ہوگی اور تمہاری دھوکا دینے والی باتیں یکدفہ کالعدم ہوجائیں گی تب اس وقت ندامت اور خجالت اور رسوائی رہ جائے گی
اوراعتراض کانام ونشان نہ رہے گا.خوب یاد رکھناچاہیے کہ میری پیشگوئیوں میں کوئی بھی امر ایسا نہیں ہے جس کی نظیر پہلے انبیاء علیہم السلام کی پیشگوئیوں میں نہیں ہے.یہ جاہل اور بے تمیز لوگ چونکہ دین کے باریک علوم اور معارف سے بے بہرہ ہیں اس لئے قبل اس کے جو عادۃ اللہ سے واقف ہوں بخل کے جوش سے اعتراض کرنے کے لئے دوڑتے ہیں اور ہمیشہ بموجب آیت کریمہ 33۱ میری کسی گردش کے منتظر ہیں او ر3 ۲ کے مضمون سے بے خبر.ان میں سے ایک نے علم جفر کادعویٰ کرکے میری نسبت لکھا ہے کہ’’بذریعہ جفرہمیں معلوم ہوا کہ یہ شخص کاذب ہے.‘‘مگر یہ نادان نہیں سمجھتے کہ جفر وہی جھوٹا اور مردود علم ہے جس کے ذریعہ سے شیعہ یہ باتیں نکالا کرتے ہیں کہ ابوبکر اور عمرنعوذ باللہ ظالم اور دائرۂ ایمان سے خارج ہیں.پس ایسے جھوٹے طریق کا وہی لوگ اعتبار کریں گے جن کے دل سچائی سے مناسبت نہیں رکھتے.اگر اس قسم کے حساب سے کوئی ہندویہ جواب نکالے کہ فقط ہندو مذہب ہی سچا ہے اورباقی تمام نبیوں کے مذاہب جھوٹے ہیں تو کیا وہ مذہب جھوٹے ہوجائیں گے؟ افسوس یہ لوگ مسلمان کہلا کر کن کمینہ خیالات میں مبتلا ہیں.حالانکہ کشف اور خواب بھی ہرایک کے یکساں نہیں ہوتے.وہ کامل کشف جس کوقرآن شریف میں اظہار علی الغیب سے تعبیر کیا گیاہے جو دائرہ کی طرح پورے علم پر مشتمل ہوتاہے وہ ہرایک کو عطا نہیں کیا جاتا صرف برگزیدوں کودیا جاتا ہے.اورناقصوں کاکشف اور الہام ناقص ہوتاہے جو بالآخر ان کو بہت شرمندہ کرتاہے.اظہار علی الغیب کی حقیقت یہ ہے کہ جیسے کوئی اونچے مکان پر چڑھ کر اردگرد کی چیزوں کو دیکھتا ہے.تو بلاشبہ آسانی سے ہرایک چیز ا س کونظر آسکتی ہے.لیکن جوشخص نشیب کے مکان سے ایسی چیزوں کودیکھنا چاہتاہے تو بہت سی چیزیں دیکھنے سے رہ جاتی ہیں.اوربرگزیدوں سے خدا کی یہ عادت ہے کہ ان کی نظر کو اونچے مکان تک لے جاتا ہے.تب وہ آسانی سے ہرایک چیز کو دیکھ سکتے ہیں.اور انجام کی خبر دیتے ہیں.اور
نشیب کا آدمی انجام کی خبر نہیں دے سکتا.اسی لئے بلعم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پہچاننے میں دھوکا کھایا اورا س کوان کا وہ عالی مرتبہ برگزید گی کا معلوم نہ ہوسکاجس سے ڈر کروہ ادب اختیار کرتا.حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت بھی یہودیوں میں کئی ملہم اور خواب بین تھے.مگر چونکہ وہ نشیب میں تھے اور اظہار علی الغیب کا ان کو مرتبہ نہیں دیا گیا تھااس لئے وہ حضرت عیسیٰ کوشناخت نہ کرسکے اور اپنے جیسا بلکہ اپنے سے بھی کم تر ایک انسان سمجھ لیا.اور خواب بینوں یا الہام یابوں کے لئے یہ ایک ایسا ابتلاء ہے کہ اگر خدا کا فضل نہ ہوتواکثر اس میں ہلاک ہوجاتے ہیں.اور نیم ملااخطرۂ ایمان کی مثل ان پرصادق آجاتی ہے.اس لئے قیام نشیب اور اظہار علی الغیب کا فرق یاد رکھنے کے لائق ہے.بہت سے ایسے نابینا ملہم جن کے پیر گڑھے میں سے نہیں نکلے ہماری نسبت ایسی پیشگوئیاں کرتے ہیں کہ گویا اب ہمارے سلسلہ کاخاتمہ ہے.وہ اگر توبہ کریں تو ان کے لئے بہتر ہے.ان کویا د رکھنا چاہیے کہ زندگی کے درمیانی حصوں میں انبیاء علیہم السلام بھی بلاؤں سے محفوظ نہیں رہے مگر انجام بخیر ہوا.اسی طرح اگر ہمیں بھی اس درمیانی مراحل میں کوئی غم پہنچے یا کوئی مصیبت پیش آوے تو اس کو خدا تعالیٰ کا اخیری حکم سمجھنا غلطی ہے.خدا تعالیٰ کاحتمی وعدہ ہے کہ وہ ہمارے سلسلہ میں برکت ڈالے گا.اور اپنے اس بندہ کوبہت برکت دے گا یہاں تک کہ بادشاہ اس بندہ کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.وہ ہرایک ابتلا اور پیش آمدہ ابتلا کابھی انجام بخیر کرے گا اور دشمنوں کے ہرایک بہتان سے انجام کار بریّت ظاہر کردے گا.اس بار ہ میں اس کے پاک الہام اس قدر ہوئے ہیں کہ اگر سب لکھے جائیں تو یہ اشتہار ایک رسالہ ہوجائے گا.لہٰذا چند الہام اور ایک خواب بطور نمونہ ذیل میں لکھتا ہوں اور وہ یہ ہیں.مجھے ۲۱؍ رمضان المبارک ۱۳۱۶ ھ جمعہ کی رات کوجس میں انتشار روحانیت مجھے محسوس ہوتا تھا اور میرے خیال میں تھاکہ یہ لیلۃ القدر ہے اور آسمان سے نہایت آرام اور آہستگی
سے مینہہ برس رہا تھاایک رؤیا ہوا.یہ رؤیا ان کے لئے ہے جو ہماری گورنمنٹ عالیہ کوہمیشہ میری نسبت شک میں ڈالنے کے لئے کوشش کرتے ہیں.میں نے دیکھاکہ کسی نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ اگر تیرا خدا قادر خدا ہے تو تُو اس سے درخواست کرکہ یہ پتھر جو تیرے سر پر ہے بھینس بن جائے.تب میں نے دیکھا کہ ایک وزنی پتھر میرے سر پر ہے جس کو کبھی میں پتھر اور کبھی لکڑی خیال کرتاہوں.تب میں نے یہ معلوم کرتے ہی اس پتھر کوزمیں پر پھینک دیا.پھر بعد اس کے میں نے جناب الٰہی میں دعا کی کہ اس پتھر کوبھینس بنا دیا جائے.اور میں اس دعا میں محو ہو گیا.جب بعد اس کے میں نے سراٹھاکردیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ پتھر بھینس بن گیا ہے.سب سے پہلے میری نظر اس کی آنکھوں پرپڑی.اس کی بڑی روشن اور لمبی آنکھیں تھیں.تب میںیہ دیکھ کرکہ خدا نے پتھر کو جس کی آنکھ نہیں تھیں ایسی خوبصورت بھینس بنا دیاجس کی ایسی لمبی اور روشن آنکھیں ہیں.خوبصورت اورمفید جاندار ہے.خدا کی قدرت کویاد کرکے وجد میں آگیااور بلاتوقف سجدہ میں گرا اور میں سجدہ میں بلند آواز سے خدا تعالیٰ کی بزرگی کا ان الفاظ سے اقرار کرتا تھاکہ ربّی الاعلٰی.ربّی الاعلٰیاور اس قدر اونچی آواز تھی کہ میں خیال کرتا ہوں کہ وہ آواز دور دور جاتی تھی.تب میں نے ایک عورت سے جو میرے پاس کھڑی تھی جس کا نام بھانوتھااور غالباً اس دعا کی اس نے درخواست کی تھی یہ کہا کہ دیکھ ہما را خدا کیسا قادر خدا ہے جس نے پتھرکو بھینس بنا کرآنکھیں عطا کیں.اور میںیہ اس کوکہہ رہاتھاکہ پھر یکدفعہ خدا تعالیٰ کی قدرت کے تصور سے میرے دل نے جوش مارا اور میرادل اس کی تعریف سے پھردوبارہ بھر گیااور پھر میں پہلی طرح وجد میں آکرسجدہ میں گر پڑا.اور ہر وقت یہ تصور میرے دل کو خدا تعالیٰ کے آستانے پر یہ کہتے ہوئے گراتا تھاکہ یاالٰہی تیری کیسی بلند شان ہے تیرے کیسے عجیب کام ہیں کہ تو نے ایک بے جان پتھر کوبھینس بنا دیا.اس کولمبی اور روشن آنکھیں عطا کیں جن سے وہ سب کچھ دیکھتا ہے.اور نہ صرف یہی بلکہ اس کے دودھ کی بھی امید ہے
قدرت کی باتیں ہیں کہ کیاتھااور کیاہوگیا.میں سجدہ میں ہی تھاکہ آنکھ کھل گئی.قریباً اس وقت رات کے چار بج چکے تھے.فالحمد للّٰہ علٰی ذالک.میں نے اس کی یہ تعبیر کی ہے کہ وہ ظالم طبع مخالف جو میرے پرخلاف واقعہ اور سراسر جھوٹ باتیں بناکر گورنمنٹ تک پہنچاتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے.اور جیسا کہ خدا تعالیٰ نے خواب میں ایک پتھر کوبھینس بنا دیااور اس کولمبی اور روشن آنکھیں عطا کیں اسی طرح انجام کار وہ میری نسبت حکام کو بصیرت اور بینائی عطا کرے گا اور وہ اصل حقیقت تک پہنچ جائیں گے.یہ خدا کے کام ہیں اور لوگوں کی نظر میں عجیب.یہ شکر کی بات ہے کہ جن حکام کے ہم ماتحت کئے گئے ہیں وہ سچائی کے بھوکے اور پیاسے ہیں.اگر وہ غلطی کریں تو نیک نیتی سے غلطی کرتے ہیں.اور اصل بات کی کھوج میں لگے رہتے ہیں.اس کے بعد جو مجھے الہام ہوئے وہ اسی رؤیا کے مؤید ہیں وہ بھی ذیل میں لکھتا ہوں تا کہ اس آخری وقت میں جب یہ باتیں پوری ہوں لوگوں کے ایمان قوی ہوں.مگر میں نہیں جانتا کہ یہ کب پورا ہوگا اور کس کے ہاتھ پر پورا ہو گااور اس کا وقت کون سا ہے.میں یقیناًجانتا ہوں کہ یہ دھوکا جو ہمیشہ گورنمنٹ کو دیا جاتا ہے برقرار نہیں رہے گا اور آخر کار یہ ہوگا کہ حکّام انصاف پسند خدا داد رؤیت اوربصیرت اور روشن ضمیری سے میرے اصل حالات پر مطلع ہو جائیں گے.تب اسی کے موافق جو میں نے دیکھاجو بغیر وسیلہ انسانی ہاتھوں کے خدا کی قدرت نے ایک پتھر کوایک خوبصورت سفید رنگ بھینس بنا دیااور اس کو نہایت روشن آنکھیں عطا فرمائیں.میری اصل حقیقت حکام پر کھل جائے گی.وہ گھڑی اور وہ دن خدا کومعلوم ہے.مگر جلد ہویا دیر سے ہوگورنمنٹ عالیہ پر میری صفائی اور نیک چلنی اور گورنمنٹ کی نسبت کمال وفاداری ہرایک شخص پر کھل جائے گی.اور وہ خیالات جو میری نسبت مشہور کئے جاتے ہیں غلط ثابت ہوں گے.اور الہامات جو اس خواب کے مؤید ہیں یہ ہیں:.
انّ اللّٰہ مع الذین اتقوا والذین ھم محسنون.انت مع الذین اتقوا.وانت معی یا ابراھیم.یاتیک نصرتی انّی انا الرحمٰن.یاارض ابلعی ماء ک غیض الماء وقضی الامر.سلام قولًامن ربّ رحیم.وامتازواالیوم ایھاالمجرمون.اناتجالدنافانقطع العدوواسبابہ.ویل لھم انّی ےؤفکون.یعض الظالم علٰی یدیہ ویوثَقُ.وان اللّٰہ مع الابرار.وانہ علٰی نصرھم لقدیر.شاھت الوجوہ.انہ من اٰےۃاللّٰہ وانہ فتح عظیم.انت اسمی الاعلٰی.وانت منّی بمنزلۃ محبوبین.اخترتک لنفسی.قل انّی اُمِرْتُ وانا اوّل المؤمنین.یعنی خدا پرہیز گاروں کے ساتھ ہے اور توپرہیزگاروں کے ساتھ ہے اور تو میرے ساتھ ہے اے ابراہیم.میری مدد تجھے پہنچے گی.میں رحمان ہوں.اے زمین ! اپنے پانی کو یعنی خلاف واقعہ فتنہ انگیز شکایتوں کو جو زمین پر پھیلائی گئی ہیں نگل جا.پانی خشک ہو گیا اور بات کا فیصلہ ہوا.تجھے سلامتی ہے یہ ربِ رحیم نے فرمایا.اور اے ظالمو!آج تم الگ ہوجاؤ.ہم نے دشمن کومغلوب کیا اور اس کے تمام اسباب کاٹ دئیے ان پر واویلا ہے.کیسے افترا کرتے ہیں.ظالم اپنے ہاتھ کاٹے گا.اور اپنی شرارتوں سے روکا جائے گا.اور خدا نیکوں کے ساتھ ہوگا.وہ ان کی مدد پر قادر ہے.منہ بگڑیں گے.خدا کا یہ نشان ہے اور یہ فتح عظیم ہے.تو میرا وہ اسم ہے جو سب سے بڑا ہے.اور تو محبوبین کے مقام پر ہے.میں نے تجھے اپنے لئے چنا.کہہ میں مامور ہوں اور تمام مومنوں میں سے پہلاہوں.
گورنمنٹ عالیہ کے سچے خیر خواہ کے پہچاننے کے لئے ایک کھلا کھلا طریق آزمایش (گورنمنٹ عالیہ سے باادب التماس ہے کہ اس مضمون کو غور سے دیکھاجائے اور حسب منشائے درخواست ہردو فریق کاامتحان لیاجائے) چونکہ مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی ایڈیٹر اشاعۃ السنہہمیشہ پوشیدہ طور پر کوشش کرتا رہا ہے کہ گورنمنٹ عالیہ انگریزی کومیرے پر بدظن کرے اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ کئی سال سے اس کا یہی شیوہ ہے اس لئے میں نے مناسب دیکھا ہے کہ محمد حسین اور میری نسبت ایک ایسا طریق آزمایش قائم ہوجس سے گورنمنٹ عالیہ کوسچا خیر خواہ اور چھپا ہوابد خواہ معلوم ہوجائے.اور آئندہ ہماری دانا گورنمنٹ اسی پیمانہ کے رو سے دونوں میں سے مخلص اور منافق میں امتیاز کرسکے.سو وہ طریق میری دانست میں یہ ہے کہ چند ایسے عقائد جو غلط فہمی سے اسلامی عقائد سمجھے گئے ہیں اور ایسے ہیں کہ ان کو جو شخص اپنا عقیدہ بناوے وہ گورنمنٹ کے لئے خطرناک ہے.ان عقائد کواس طرح پر آلہء شناخت مخلص و منافق بنایا جائے کہ عرب یعنی مکہ اور مدینہ وغیرہ عربی بلاد اور کابل اورایران وغیرہ میں شائع کرنے کے لئے عربی اور فارسی میں وہ عقائد ہم دونوں فریق لکھ کر اور چھاپ کر سرکار انگریزی کے حوالہ کریں تا کہ وہ اپنے اطمینان کے موافق شائع کردے.اس طریق سے جو شخص منافقانہ طور پر برتاؤ رکھتاہے اس کی حقیقت کھل جائے گی.کیونکہ وہ ہرگز ان عقائد کوصفائی سے نہیں لکھے گا اور ان کا اظہار کرنا اس کوموت معلوم ہوگی.اور ان عقائد کا شائع کرنا اس کے لئے محال ہوگا.اور مکہ اور مدینہ میں ایسے اشتہار بھیجنا تو اس کوموت سے بدتر ہوگا.سو اگرچہ میں عرصہ بیس برس سے ایسی کتابیں عربی اور فارسی میں تالیف کرکے ممالک عرب اور فارس میں شائع کررہا ہوں لیکن اس امتحان کی غرض سے اب بھی اس اشتہار کے ذیل میں ایک تقریر عربی اور فارسی میں اپنے پُرامن عقائد کی نسبت اور مہدی اور مسیح کی غلط روایا ت کی نسبت اور گورنمنٹ برطانیہ کی نسبت شائع کرتا ہوں میرے نزدیک یہ ضروری ہے کہ اگر محمد حسین جو اہل حدیث کا سرگروہ کہلاتا ہے میرے عقائد کی طرح امن
اور صلح کاری کے عقائد کاپابند ہے تو وہ اپنا اشتہار عربی اور فارسی میں چھاپ کر دو سو کاپی اس کی میری طرف روانہ کرے تا میں اپنے ذریعہ سے مکہ اور مدینہ اور بلاد شام اور روم اور کابل وغیرہ میں شائع کروں.ایسا ہی مجھ سے دو سو کاپی میرے اشتہار عربی اور فارسی کی لے لے تا بطورخود ان کوشائع کرے.ہماری دانا گورنمنٹ کوبخوبی یاد رہے کہ یونہی گورنمنٹ کو خوش کرنے کے لئے صرف بگفتن کوئی رسالہ ذو معنیین لکھنا اورپھر اچھی طرح اس کوشائع نہ کرنایہ طریق اخلا ص نہیں ہے یہ اوربات ہے.اور سچے دل سے اور پورے جوش سے کسی ایسے رسالہ کوجو عام خیالات مسلمانوں کے برخلاف ہودرحقیقت غیر ممالک تک بخوبی شائع کردینا یہ اور بات ہے.اور اس بہادر کا کام ہے جس کاد ل اور زبان ایک ہی ہوں.اور جس کو خدا نے درحقیقت یہی تعلیم دی ہے.بھلا اگر یہ شخص نیک نیت ہے تو بلاتوقف اس کویہ کارروائی کرنی چاہیے.ورنہ گورنمنٹ یاد رکھے اور خوب یاد رکھے کہ اگر اس نے میرے مقابل پر ایسا رسالہ عربی اور فارسی میں شائع نہ کیا تو پھر اس کا نفاق ثابت ہوجائے گا.یہ کام صرف چند گھنٹہ کاہے اور بجزبدنیتی کے اس کا کوئی مانع نہیں.ہماری عالی گورنمنٹ یاد رکھے کہ یہ شخص سخت درجہ کے نفاق کا برتاؤ رکھتا ہے اور جن کایہ سرگروہ کہلاتا ہے وہ بھی اسی عقیدے اور خیال کے لوگ ہیں.اب میں اپنے وعدہ کے موافق اشتہار عربی اور فارسی ذیل میں لکھتا ہوں اور سچائی کے اختیار کرنے میں بجزخدا تعالیٰ کے کسی سے نہیں ڈرتا.اور میں نے حسن ترتیب اور دونوں اشتہاروں کی موافقت تامہ کے لحاظ سے قرین مصلحت سمجھا ہے کہ عربی میں اصل اشتہار لکھوں اورفارسی میں اسی کاترجمہ کردوں تا دونوں اشتہاراپنے اپنے طور پر لکھے جائیں اور نیز عربی اشتہار جس کوہرایک غیر زبان کاآدمی بآسانی پڑھ نہیں سکتا اس کا ترجمہ بھی ہوجائے.چنانچہ اب وہ دونوں اشتہار لکھ کراس رسالہ کے ساتھ شامل کرتا ہوں.وباللہ التوفیق الراقم خاکسار مرزا غلام احمد از قادیاں ۲۱ ؍فروری ۱۸۹۹ء
السلام علیکم یا إخوتی ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ.أمّا بعدفاسمعوا منی یا عباد اللّٰہ الصالحین، ویا إخواننا من بلاد الروم والشام والأرض المقدّسۃ مکۃ ومدینۃ التی ہي دار ہجرۃ سیدنا ونبیّنا خاتم النبیین، وفارس ومصر وکابل وغیرہا من الأرضین.رحمکم اللّٰہ وأیّدکم، وکان معکم فی الدنیا ویوم الدین، وہدانا وہداکم إلی حقٍّ مبین.إنی أدعوکم إلی مراضی اللّٰہ الرحیم، وأدعو إلی وصایا نبی اللّٰہ الکریم، علیہ ألف ألف صلاۃ من اللّٰہ الکبیر العظیم، وأُبشّرکم بما ظہر فی ہٰذہ الدیار بفضل اللّٰہ الودود الغفّار، وأُبشّرکم بأیّام اللّٰہ وتنفُّس صبح الصادقین، وأُبشّرکم برحمۃٍ نزلت من ربنا وہُو أرحم الراحمین.یا عباد اللّٰہ.إنہ عزّوجلّ نظر إلی الأرض فرأی أن الفتن فیہا کثرت، والدیانۃ بر شما سلام اے برادران من و رحمت خداوبرکات اوباد بشنوید از من اے بندگان نیکو کار واے برادران ما از دیار روم وشام و خاک پاک مکہ و شہر سیّدنا خاتم النّبیین و فارس و مصر و کابل و دیگر زمین ہا خدا تعالیٰ برشما رحم کند و دردنیا و روز آخرت باشما باشد و مارا و شمارا سوئے راہ راست ہدایت فرماید.من شمارا سوئے رضامندی ہائے او تعالیٰ مے خوانم و سوئے و صیتہائے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم دعوت می کنم و شمارا ازاں واقعہ بشارت می د ہم کہ دریں ملک بفضل ایزد مہربان ظہور گرفتہ است وشمارا بروز ہائے خداوند عزوعلا و صبح صادقان و رحمت نازلہ مژدہ می رسانم اے بندگان خدا او تعالیٰ سوئے زمین نگہ کرد و دید کہ فتنہ ہا درو بسیار شدہ اند
قلّت، والقلوب قست، والصدور ضاقت، وما من یوم یمضی ولا شہر ینقضی، إلّا تزید الفتن وتشتدّ المحن، ومُلئت الأرض بأنواع البد عات، وتُرکت السُنّۃ والقرآن وظہر الفساد فی النیّات، وغلبت علی القلوب حبّ الشہوات، وزالت من الجباہ أنوارُ الحسنات، بل علی الوجوہ مِن فساد القلوب سوادٌ وقُحول، وضُمْر وذبول، وجبن وإحجام، ووساوس وأوہام، وجہلوا کلما أُوتوا من النبی المصطفی، ونسوا وصایا القرآن وما قال خیر الوریٰ.وبقی فی أیدیہم قشرٌ وأضاعوا لُبّ الإیمان، وأقبلوا علی الدنیا وشہواتہا وآثروا سُبُل الشیطان، وما تجدون أکثرہم إلّا فاسقین، مجترئین غیر خائفین.وترون أکثر العلماء یقولون ولا یفعلون، و الزہداء یُراؤون ولا یُخلصون، ولا یتبتّلون إلی اللّٰہ ولا یتّقون.وترون عامۃ الناس تمایلوا علی الدنیا و إلی الآخرۃ لا یلتفتون، ویتعامون و دیانت کم گردید و دلہا سخت گشتہ و سینہ ہاتنگ شدہ و ہیچ روزے نمی گزرد و ہیچ ماہے سپری نمی شود مگر آں فتنہ ہا روز افزوں ہستند و محنت ہا سخت شدہ اند.و زمین با قسام بد عات پُر شدہ.و مردم سنّت و و قرآن را ترک کردہ واز نیتہا فساد ظاہر شدہ و بردلہا محبت شہوات استیلاء یافتہ واز پیشانی ہا نور ہائے نیکی دور شدہ بلکہ بر رو ہا از فساد دلہا سیاہی و زشتی است.ولا غری و ذوبان و نامردی و پس پاشدن است وو سا وس واو ہام پیدااند.و آنچہ سیّدنا و مولانا پیغمبر خد اصلی اﷲ علیہ وسلم ہدایت ہا دادہ بود ہمہ را یک لخت فراموش کردہ اند.و وصیت ہائے قرآن رااز یاد دادہ و در دست شاں پوستے ماندہ است و مغز ایمان را برباد دادہ.و بردنیا و شہوات آن سرفرو افگندہ وراہ ہائے شیطان را اختیار کردہ.و اکثر ایشاں را فاسق و بیباک و ناترسندہ خواہیدیافت واکثر علماء را خواہید دید کہ بگویند و نمی کنند و زاہد۱ں را خواہید دید کہ ریامی کنند و اخلاص نمی ور زند.و سوئے خدا منقطع نمی شوند و تقویٰ نمی ورزند و عامہ مردم را مشاہد خواہید کرد کہ بردنیا نگوں سارشدہ اندوبسوئے آخرت التفاتے نمی کنند.ودانستہ چشم خود را
ولا یُبصرون، وینومون مستریحین ولا یستیقظون.وأہل الملل الأخری یبذلون أموالہم وجہدہم لإشاعۃ الضلالات، وکذالک فسدت الأرض من سوء الاعتقادات، وأخرجتْ أثقالَہا من أنواع المکائد والخزعبیلات.فاقتضت العنایۃ الإلہیۃ أن یبعث عبدًا من عبادہ لتنویر القلوب المظلمۃ، ویُصلح علی یدیہ موادَّ المفاسد الموجودۃ، فاختارنی فضلاً ورحمۃً من عندہ لہذہ الخطّۃ العظیمۃ، وأعطانی حظًّا کثیرًا من المعارف الروحانیۃ، وخفایا العلوم النبویّۃ،والدقائق الفرقانیّۃ، وسمّانی مسیحًاموعودًا لاحْيِ القلوب المائتۃ بقدرتہ الکاملۃ، وأجدّد أمر التوحید وأشیّد مبانی الملّۃ.وإنی أنا آیۃ اللّٰہ التی جلَّاہا لوقتہا رُحمًا علی الخلیقۃ، فہل أنتم تقبلوننی أو تردّون من أ تاکم من الحضرۃ؟ وقد بلّغتُ ما أُمِرتُ فکونوا من الشاہدین.والذین کذّبونی فما کان کور می کنند و نمی بینند.و درخواب خوش ہستند و بیدار نمی شوند.و قومہائے دیگر مالہائے خودرا و کوشش خود را برائے اشاعت ناراستی خرچ می کنند و ہم چنین زمین از بد اعتقادیہا فاسد گردید.و انواع و اقسام باطل منتشر شد پس عنایت الہٰیہ تقاضا فرمود تابندہ را از بندگان خود برائے روشن کردن دلہائے تاریک مبعوث کند و بردست او اصلاح مواد فساد ہائے موجودہ فرماید.پس از فضل محض و رحمت خاص مرا برائے این کار بزرگ برگزید و مرا از معارف رُوحانیہ و علوم پوشیدہ نبوت و باریکی ہائے کلام اﷲ بہرہ و افر بخشید و نام من مسیح موعود نہاد تا من دلہائے مردہ را بقدرت کاملہ او زندہ گردانم و کاروبار توحید را تازگی بخشم و بنیاد ہائے ملت را بلند و محکم گردانم.و من نشان خدا تعالیٰ ہستم کہ بروقت خود از رحمت و فضل ظاہر کردہ شد، پس آیا شما مرا قبول می کنید یاآں کسے راردخواہید کرد کہ از حضرت عزت پیش شما آمدہ است و من ہرچہ مرا حکم بود بشمار سانیدم پس گواہ باشید و آنانکہ تکذیب من کردہ اند پس
تکذیبہم إلا من العمِیَّۃ، فإنہم ما تدبّروا دقائق أخبار خیر البریّۃ، علیہ الصلاۃ والسلام منحضرۃ العزّۃ، وکانوا بادی الرأی مستعجلین.فأخذہم بخلٌ وعنادٌ نشأ من أہواۂم، واستولٰی علیہم سیل شحناۂم فما کانوا مہتدین.وقالوا إن المسیح ینزل من السماء ، وإنّ المہدی یخرج من بنی الزہراء ، وأنّہما یتقلّدان الأسلحۃ ویحاربان الکَفَرۃ ویسفکان الدماء، ولا یرحمان الرجال ولا النساء ، ولا یترکان ولا یُدخلان السیوف فی أجفانہا حتی یکون الناس کلہم مسلمین.وقالوا إن المہدی یُفحِم الکَفَرۃ بالتعزیرات السیاسیۃ لا بالآیات السماویۃ، ولا یترک فی الأرض بیتَ کافرٍ، ویضرب عنق کل مقیم ومسافر، إلا أن یکونوا مؤمنین.ویُحارب النصاریٰ وکلَّ مَن قبِل الملّۃ النصرانیۃ، ویؤمّ بلادَ الہند وغیرہا وینال الفتوح العظیمۃ، ویقتل وینہب ویغنم ویسبی الرجال والنسوۃ.والمسیح ینزل تکذیب شان بجزایں سببے نداشت کہ ایشاں را چشم کشادہ نبود چراکہ اوشاں در باریکی ہائے احادیثِ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم ہیچ فکرے و غورے نکردہ اند.وایشان مردم سطحی خیال بودند و نیز شتاب کار.پس ایشان را بخلے و عنادے کہ از ہوائے نفسِ شان پیدا شد فرو گرفت و سیلاب کینہ برایشاں غالب گردید.پس راہ راست را ندیدند و گفتند کہ مسیح از آسمان خواہد آمد.و مہدی از بنی فاطمہ خروج خواہد کرد و ایشاں اسلحہ خواہند پوشید.و باکافراں جنگہا خواہند کرد و خونریزی ہا خواہند نمود و نہ برمرداں و نہ برزناں رحم خواہند کرد.ونخواہند گذاشت و نہ شمشیر ہا را درنیام ہا خواہند کرد تاوقتیکہ ہمہ مردم مسلمان نخواہند شد.و گفتند کہ مہدی با سزاہائے سیاسیہ دہان مردم بند خواہد کرد نہ بہ نشان ہا.و برروئے زمین ہیچ خانہ کافرے نخواہد گذاشت و گردن ہر مقیم و مسافر خواہد زد مگر اینکہ ایماں آرند و با نصاریٰ جنگ ہا خواہد کرد و قصد بلادشاں یعنی ہندوستان وغیرہ خواہد نمود و فتوحات عظیمہ او را حاصل خواہند شد و قتل و غارت گری و بردہ ساختن و کفاررا در حلقہ غلاماں آوردن کا راو خواہد بود و مسیح
من السماء لیعاونہ کالخدماء ، ولا یقبل الجزیۃ ولا الفدیۃ، ویُحبّ أن یقتل مَن فی الأرض من الکفار أجمعین.وکذالک یطأ أفواجہما أرض اللّٰہ سفّاکین غیر راحمین.وقالوا ہذہ عقائد اتفق علیہا أمم من العلماء ونقلہا خلفُہا من سلفِہا، وحاضرُہا من غابرِہا، وکثیرٌ من الکبراء.وأما نحن یا عباد اللّٰہ الرحیم، فما وجدنا ہٰذہ العقائد صحیحۃ صادقۃ، بل وجدناھا سقطًا ورَدِیًّا لا من الرسول الکریم.وعلّمنی ربی أنہ خطأٌ وما آتی رسولنا شیئا من مثل ھذا التعلیم و إنھم من الخاطئین.فالمذہب الذی أقامنا اللّٰہ علیہ ہو مذہب حلم ورفق وتؤدۃ، لا قتلٍ وسبیٍ وأخذ غنیمۃ، وہذا ہو الحق الواجب فی زماننا و إنّا من المصیبین.فإن أمر الجہاد کا ن فی بُدُوّ أیام الإسلام، وکان حفظ نفوس المسلمین موقوفًا علی قتل القاتلین والانتقام، بما کانوا از آسمان نازل خواہد شد تا ہمچو خادمان مدد مہدی کند.و جزیہ و فدیہ را قبول نخواہد کرد ودوست خواہد داشت کہ تمام کفار را کہ بر روئے زمین باشند بکشد و ہم چنیں فوجہائے ایشاں بر زمین خون کنندگان سیر خواہند کرد و برہیچ کس رحم نخواہند فرمود.ومی گویند کہ ایں آں عقائد ہستند کہ برآنہااولین وآخرین اتفاق کردہ اند و خلف و سلف برآں متفق اند.مگر ما اے بندگانِ خدا ایں عقائد را صحیح نیا فتیم بلکہ ردّ ی و خلاف واقعہ یا فتیم نہ از رسول کریم.و مرا ربّ من بیاموخت کہ آں خطاست و رسول کریم ایں تعلیم نہ دادہ است.و ایشاں خطا کردہ اند.پس مذہبے کہ خدا تعالیٰ مارا برآن قائم کردہ است آں مذہب حلم و رفق و آہستگی است نہ قتل و غلام گرفتن و تاراج مالِ دشمناں و ہمیں حق واجب در زمانہ ماست و ما بر صواب ہستیم چراکہ حکم جہاد در زمانہ ابتدائی اسلام بود و نگہبانی جان مسلمانان موقوف بریں بود کہ کشتگان را بکشند و ظالماں را سزائے کردار د ہند چرا کہ
قلیلین وکان الکفار غالبین کثیرین سفّاکین.وما أُمِر المؤمنون للحرب والقتال إلا بعد ما لبثوا عمرًا مظلومین مضروبین وذُبحوا کالمعز والجمال.وطال علیہم الجور والجفاء ، وتوالی الظلم والإیذاء ، حتی إذا اشتدّ الاعتداء.وسُمع عویل المستضعَفین والبکاء ، فأُذِن للذین قتَل الکَفَرۃُ إخوانہم والبنین، وقیل اقتلوا القاتلین والمعاونین، ولا تعتدوا فإن اللّٰہ لا یُحبّ المعتدین.ہُنَالک جاء أمر الجہاد، وما کان إکراہٌ فی الدین وما جَبرٌ علی العباد، وما بُعِث نبیُّ سفّاکًا بل جاؤوا کالعِہاد، وما قاتلوا إلا بعد الأذی الکثیر والقتل والنہب والسبی من أیدی العدا وغلوِّہم فی الفساد، فرُفعت ہذہ السُنّۃ برفع أسبابہا فی ہٰذہ الأیام، وأُمرنا أن نُعدّ للکافرین کما یُعدّون لنا، ولا نرفع الحُسام قبل أن نُقتل بالحسام.وترون أن النصاری لا یقتلوننا فی أمر الدین، ولا قوم آخرون من مسلمانان در آن وقت جماعتے اندک بود ند و کفار بوجہ غلبہ و کثرت خود خونریزیہامی کردند.و مسلماناں را حکم جنگ و قتال صرف درآں وقت شد کہ چوں تا عمرے دراز جورکشیدند و سختیہا چشیدندوہمچو گوسپندان و شتران کشتہ شدند وبرایشاں جورو جفا از حدواندازہ بیرون شدو ستم و ایذا متواتر گردید پس چوں آں تجاوز ہارا حدّے ونہایتے نماندو فریاد کمزوران و گریہ شان بدرگاہ خداوند عزّوجلّ رسید پس خدائے عادل آنا نرا اجازت مقاتلہ و محاربہ داد چراکہ عزیزان و برادران وپسرانِ شاں از دست ظالمان کشتہ شدہ بودندو گفتہ شد کہ قاتلان و مددگاران ایشان را بکشید و از حد تجاوز نکنید کہ خدا تجاوز کنندگان را دوست نمی دارد.پس درآں وقت امر جہادو جنگ آمدہ بودو ہر گز ایں ارادہ نبود کہ باکراہ و جبر مردم را دردین اسلام داخل کنند.وہیچ نبی بہ نا حق کشندہ در دنیا مدہ است بلکہ ہمہ انبیا چون بارانِ رحمت آمدہ اند وہرگز جنگ نکردہ اند مگر درآں صورت کہ مدّتے دراز ایذا کشیدند و قتل و غارت و غلام گرفتن از دشمنان دیدند و درفساد جوش اوشاں را مشاہدہ کردند پس ایں طریق درایں زمانہ ازیں وجہ متروک شد کہ اسباب آں معدوم شدند و مارا حکم شدکہ بمقابل کافراں ہماں طرز اختیار کنیم کہ اوشاں اختیار کردہ باشند و بمقابل آناں کہ مارا بہ شمشیر نہ می کشندبشمشیرنپر دازیم.و شمامی بینید کہ عیسائیاں در امر دین مارا نمی کشند و نہ قومے دیگر از
البعید والقرین.فہٰذہ السیرۃ عارٌ للإسلام.أن نترک الرفق لقوم رفقوا.فأمعِنوا یا معشر الکرام.وقد جاء فی صحیح البخاری أن المسیح الموعو د یضع الحرب، یعنی لا یستعمل الطعن ولا الضرب، فما کان لی أن أُخالف أمر النبی الکریم، علیہ سلام اللّٰہ الرؤوف الرحیم.وقد جرت علیہ سُنّۃ نبینا خاتم النبیین، فأیّ أمرٍ أفضل منہ یا معشر العاقلین؟ ویکفی لکم ما قال سیدنا خاتم النبیین، علیہ صلوات اللّٰہ والملا ئکۃ والصالحین من الناس أجمعین.ثم مع ذالک قد ثبت أن الأحادیث التی جاء ت فی المہدی الغازی المحارب من نسل الفاطمۃ الزہراء، کلہا ضعیفۃ مجروحۃ،بل أکثرہَا موضوعۃ، ومِن قسم الافتراء.وما وُثّق رُواتُہا، وأُشکِلَ علی المحدِّثین إثباتُہا، ولأجل ذالک ترکہا الإمام البخاری والمسلم والإمام الہمام صاحب المؤطّا وجرّحہا کثیر من المحدِّثین.من زعم أن المہدی المعہود والمسیح الموعود رجلان یخرجان کالمجاہدین، نزدیکان و دوران برائے مذہب جنگ می کنند.پس ایں سیرت برائے اسلام جائے عاراست کہ بانر می کنندگان نرمی نکردہ آید و در صحیح بخاری آمدہ است کہ مسیح موعود جنگ نخواہد کرد و شمشیر و نیزہ را نخواہد گرفت پس مرا کہ مسیح موعودم نمی سزد کہ حکم نبی صلے اﷲ علیہ وسلم رابگذارم و وصیت اورا کہ سلام خدا بروباد ترک کنم.چرا کہ بانرمی کنندگاں نرمی کردن امرے است کہ برآں سنت پیغمبرما صلی اﷲ علیہ وسلم رفتہ است.پس ازیں بزرگتر کدام امر خواہد بود کہ پیروی آں کنم.و شمارا قول آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم برائے پیروی کافی است برو درودِ خدا و فرشتگان و تمام نکو کاراں باد بازبا ایں ہمہ ایں امر نیز بپایۂ ثبوت رسیدہ است کہ ہمہ آں حدیثہا کہ دربارۂ مہدی غازی آمدہ اند کہ بزعمِ علماء از اولاد فاطمہ رضی اﷲ عنہا خواہد بود ضعیف و مجروح ہستند بلکہ اکثر آں حدیثہا موضوع و از قسم افترا ثابت شدہ اند.وراویاں آں حدیثہا در نظر محدثاں معتبر نیستند و بر علما ء فنِ حدیث اثبات صحت آں حدیثہا بسیار مشکل گردیدہ.و از ہمیں سبب امام بخاری و امام مسلم و امام مالک رضی اﷲ عنہم آں احادیث رادر کتب خود ذکر نفرمودہ اندوبسیارے از محدثان برآں حدیث ہاجرح کردہ.پس آنانکہ ایں اعتقادمی دارند کہ مہدی و مسیح دوکساں ہستند کہ ہمچوجہاد کنندگان خروج
ویسلان السیف علی النصاری والمشرکین، فقد افتری علی اللّٰہ ورسولہ خاتم النبیین، وقال قولًا لا أصل لہ فی القرآن ولا فی الحدیث ولا فی أقوال المحققین.بل الحق الثابت أنہ:’’لا مہدی إلا عیسٰی‘‘، ولا حرب ولا یؤخذ السیف ولا القنا.ہذا ما ثبت من نبیّنا المصطفٰی.وما کان حدیث یفتر ی، وشہد علیہ الصحیحان فی القرون الأولی، بما ترکا تلک الأحادیث وإنْ فی ہٰذا ثبوت لأولی النہی، وتلک شہادۃ عظمٰی، فانظر إن کنتَ من أہل التقیٰ.واعلم أن عیسی المسیح نبی اللّٰہ قد مات ولحق برسُلٍ خلوا وترکوا ہذہٖ الدنیا، وقد شہد علیہ ربنا فی کتابہ الأجلی، وإن شئتَ فاقرأْ: فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنی، ولا تتبعْ قول الذین ترکوا القرآن بالہویٰ.وما أتوا علیہ ببرہان أقویٰ، وقالوا وجدنا علیہ آباء نا ولو کان آباؤہم بعُدوا من الہدیٰ.وإنّا نریکم آیات اللّٰہ فکیف تکفرون.ہٰذا ما قال اللّٰہ، فبأی حدیث بعد کلام اللّٰہ تؤمنون؟ أتترکون القرآن بأقوالٍ خواہند کرد و بر عیسائیاں و مشرکان شمشیرخواہند کشید.ایشاں بر خدا و رسول او افترا کردہ اند و قولے گفتہ اند کہ اصل آں از قرآن و احادیث صحیحہ و بیان محققین بپایۂ ثبوت نمی رسد.بلکہ حق ثابت ہمیں امر است کہ بجز مسیح موعود ہیچ کس مہدی نیست و ا و ہیچ شمشیر و نیزہ نخواہد گرفت ہمیں قول است کہ از پیغمبرصلی اﷲ علیہ وسلم ثابت گردیدہ.و ایں حدیثے نیست کہ افترا کردہ شود و صحیح بخاری و صحیح مسلم بریں امر بدیں طور گواہی دادہ اند کہ ایں احادیث را ذکر نہ کردہ و دریں عقلمنداں را بر دعویٰ ما ثبوتے واضح است پس اگر متقی ہستی دریں تامل کن و بداں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات یافتہ اندو بانبیاء وفات یافتگان پیوستہ و خدائے ما در قرآن برآں گواہی دادہ و اگر بخواہی ایں آیت بخواں یعنی فلمّا توفّیتنی و پیروی قول آنکساں مکن کہ قرآں را بہوائے نفس خود ترک کردہ اند.و براں دلیلے نیاوردہ اند ومی گویند کہ ماپدران خود را بریں یافتہ ایم اگرچہ پدر ان ایشاں از حق دُور افتادہ باشند و ما آیتہائے قرآن بشمامے نمایئم پس چگونہ انکار آیتہا مے کنید و بعدکلام الٰہی کدام سخن را یاور خواہید کرد آیا قرآن را باقوال ناشناختہ
لا تعرفون؟ أتجعلون رزقکم أنکم تُکذّبون.وتؤثرون الشک علی الیقین.ولا قول کقول رب العالمین.وإنّا أثبتنا أن عیسٰی علیہ السّلام ہاجر من وطنہ بعد واقعۃ الصلیب، والہجرۃ من سُنن المرسلین بإذن اللّٰہ المجیب القریب.ثم سافر إلی ہذہ الدیار، دیارِ الہند کما جاء فی الآثار، وکمّل اللّٰہ عمرہ إلی ماءۃ وعشرین کما جاء فی الحدیث من النبی المختار، ثم مات ودُفن فی أرض قریبۃ من ہذہِ الأقطار، وقبرہ موجود فی سِرِینَکَرْ الکشمیر إلی ہٰذا الزمان، ومشہور بین العوام والخواص والأعیان، ویُزار ویُتبرّک بہ، فاسأل أہلہا العارفین إن کنتَ من المرتابین.وانظر کیف مُزّقت تلک الخیالات، ولم یبق لہا أثر وبطلت تلک الروایات، فانکشف أن المراد من المسیح النازل رجلٌ أُعطِیَ لہ خُلُقَ المسیح، وہو الذی یُکلّمکم یا أولی النہی والفہم الصحیح.واعلموا أن وقت الجہاد السیفی قد مضٰی، ولم یبق إلا جہاد القلم والدعاء و ترک خواہید نمود.آیا نصیبۂ شما ہمیں است کہ تکذیب کلام الٰہی کنید و شک را بر یقین بگزینید و ہیچ قولے چوں قول خداوند عالمیاں نیست و ما ثابت کردہ ایم کہ حضرت عیسےٰ علیہ السلام بعد از واقعہ صلیب از وطن خود ہجرت کردہ بود و ہجرت سنتِ انبیاء علیہم السلام است باز سوئے ایں ملک کہ ملک ہندوستان است سفر کرد چنانچہ در آثار آمدہ است.و خدائے تعالیٰ اورا تایکصد و بست سال عمر عنایت فرمود چنانکہ در حدیث جناب نبی علیہ السلام آمدہ است.و از ملک ما در قریب تر زمین دفن شد و قبر او در سری نگر کشمیر تا ایں زمان موجود است و در خاص و عام مشہور است و مردم زیارت آں قبر مے کنند پس اگر شک باشد از اہل کشمیر باید پرسید و غور باید کرد کہ چگو نہ آں خیالات پارہ پارہ شدند و از انہا اثرے نماند و روایت ہا باطل شدند.پس متحقق شد کہ مراد ازیں لفظ کہ مسیح نازل خواہد شد ظہور مردے است کہ بر خلق مسیح باشد و ا وہماں مرد است کہ باشما کلام می کند اے ارباب فہم صحیح بدانید کہ وقتِ جہاد سیفی در گزشت وبجز جہاد قلم و دعا و نشانہائے عظمیٰ ہیچ چیزے
آیات عظمی.والذین یعتقدون أن الجہاد السیفی سیجب عند ظہور الإمام، فقد أخطأوا.وإنّا للّٰہ علی زلّۃ الأقدام.وما ہٰذا إلا خطأ نشأ من قلۃ التدبّر فی أحادیث خیر الأنام، ومن عدم التفریق بین الموضوعات والصحاح واتّباع الأوہام.والأسف کل الأسف علی رجالٍ یعلمون أنّ أحادیث المہدی الغازی مجروحۃ غیر صحیحۃ، ثم یعتقدون بمجیۂ من غیر بصیرۃ، ولا یقولون قولا علی وجہ البصیرۃ، ولایبتغون نورًا من النصوص النقلیۃ والدلائل العقلیۃ، و کانوا عاہدوا أن یُموّنوا خطط الإسلام، ولا یتّبعوا قولًا یُخالف قول سیدنا خیر الأنام.فلا شک أن وجود ہٰؤُلآء من إحدی مصائب التی صُبّت علی الدین المتین، فإنہم لا یتّبعون نورًا بل یمشون کالعمین.و ماکان علمہم مُطہَّرًا من الشک والریب، وما رُشحتْ علی قلوبہم فیوضٌمن الغیب، بل إنّہم یقْفُون ما لیس لہم بہ من علمٍ ولا بصیرۃ، باقی نما ندہ و آنانکہ ایں اعتقاد مے دارند کہ جہاد سیفی عنقریب بروقت ظہور امام مہدی واجب خواہدشد پس ایشاں خطا کردہ اند و برلغزش قدم شاں جائے انّا لِلّٰہ گفتن است و ایں خطا بوجہ قلّت تدبّر در احادیث آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم بظہور آمدہ است و نیز ازیں جہت کہ در موضوعات و احادیثِ صحیحہ فرقے نکردہ اند و افسوس برآن مردم است کہ میدانند کہ احادیث آمدن مہدی غازی ضعیف و مجروح اند باز اعتقاد آمدن او می دارند و ہیچ سخنے بروجہ بصیرت نمی گویند و از نصوص نقلیہ و دلائل عقلیہ نورے نمی خواہند و پیش ازیں عہد کردہ بودند کہ غمخواری مہمات اسلام خواہند کرد و ہیچ قولے را کہ مخالف قول آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم باشد پیروی نخواہند کرد.پس ہیچ شک نیست کہ وجود ایں مردم یکے ازاں مصیبتہاست کہ بر اسلام نازل شدہ اند.زیرا کہ اوشاں پیروی نور نمی کنند بلکہ ہمچو نابینایان می روند و علم شاں از شک و ریب پاک نیست و برد لہائے شاں فیضہائے غیب نازل نمی شوند بلکہ ایشان چیزے را پیروی میکنند کہ برحقیقت آں مطلع نیستند و ہیچ بصیرتے
ویتّبع بعضہم بعضًا من غیر درایۃ ومعرفۃ.وکذالک جعلوا دین اللّٰہ بحُمقہم عرضۃَ المعترضین المتعصّبین، ولعبۃَ اللاعبین الغافلین.إنہم قوم جہلوا معرفۃ الأمور الدینیۃ والدقائق الشرعیۃ، وصاروا أئمۃ قوم جاہلین.یُفتون ولا یعلمون، ویؤُمّون ولا یتفقّہون، ویقولون ولا یفعلون.لا یمسّون شیءًا من معارف الفرقان، ولا یتّبعون رجال ہذا المیدان، ویَعِظون ولا یفہمون ما یخرج من أفواہہم، وما کانوا مبصرین ولا مفکرین، ولا علی اللّٰہ مُقبِلین.وإن بِضاعۃ علمہم مُزْجاۃٌ ناقصۃ، وإن قلوبہم علی الدنیا مائلۃ ساقطۃ، فکیف یفہمون معضلات الدین، وکیف یطّلعون علی معارف الشرع المتین؟ فإن معارف اللّٰہ لا تنکشف إلا علی قلوب صافیۃ، وأبواب الدین لا تُفتح إلا علی ھممٍ علی اللّٰہ مُقبِلۃٍ، ولا تتجلّی الحقائق إلا علی أفکارٍ إلی الرحمن حافدۃٍ.ثم ندارند و بعض بعض را پیرو انند بغیر اینکہ علم و معرفت دا شتہ باشند.و ہمچنیں از نادانی ہائے خود دین الٰہی را نشانہ معترضان متعصب کردہ اند و بازی گاہ بازی کنندگان غفلت شعار نمودہ اند ایشان قومے ہستند کہ معارف د ینیہ و دقائق شرعیہ را فراموش کردہ اند و چند نادانان را پیرو خود ساختہ فتویٰ ہامی د ہند و جواب صحیح را نمی دانند و پیشرو می شوندو دردین تفقّہ نمی دارند و می گویند و نمی کنند از معارفِ قرآن چیزے را مس نمی کنند و نہ مردان این میدان را پیرو می گردند و مردم را وعظ می کنند و نمی دانند کہ چہ چیزے از دہان شان بیروں می آید و چشم بینندہ نمی دارند و نہ فکرے می کنند و نہ از خدا ہدایت مے خواہند و اندازۂ علم شاں بسیار کم و ناقص افتادہ و دل شاں بر دنیا نگوں گردیدہ پس چگونہ مشکلات دین را بفہمند وچگونہ برمعارف شرع متین اطلاع دادہ شوند چراکہ معارف الٰہیہ فقط برآں دلہا منکشف می شوند کہ صافی باشند و درہائے دین فقط برآن ہمت ہامی کشایند کہ بخدا رو آرند و حقائق برآن فکر ہا پر تو ہ می اندازند کہ سوئے رحمن دوندہ باشند باز
مع ذالک وجب علی رجالٍ یتصدّون لمواطن المباحثات ویقتحمون سیول المباحثات، أن یکونوا متوغّلین فی العلوم العربیۃ، ومُرتوین من العیون الأدبیۃ، و مطّلعین علی فنون الکلام والأسالیب الغریبۃ المعجبۃ، وقادرین علی محاسن الکنایات، ومقتدرین علی طرق التفہیمات، وعارفین لمحاورات اللسان، و ضابطین لقوانین* العاصمۃ من الخطأ فی الفہم والغلط فی البیان.وأنّٰی لہؤلاء ہذہ الکمالات؟ فلیس فی أیدیہم إلّا الخرافات، فلیبکِ علیہم من کان من الباکین.أینتظرون المہدی الغازی لیسفک الدماء ، ویقتل الأعداء ، و یقطع الہامَ، وبالسیف یشیع الإسلام؟ مع أنہ لیس بثابت من الأحادیث الصحیحۃ، ولا النصوص الفرقانیۃ، بل ثبت علی خلافہ عند المحققین.ثم مع ذالک ہذا أمر یُنکرہ العقل السلیم، ویأبی الفہم المستقیم، فاسأل المتدبّرین.وأنت تعلم أن زماننا ہذا زمان لا یسطو أحدٌ باایں ہمہ بر مردانے کہ میدان ہائے مناظرات را پیش مے آیند ودر سیلابہائے مباحثات داخل مے شوند واجب است کہ در علوم عربیہ مہار تے تام داشتہ باشند واز چشمہ ہائے ادب سیرابی ہا نصیب شاں باشد.و بر فنون کلام و طرز ہائے عجیبہ غریبہ آں مطلع باشند.و بر محاسن کنایات و طریقہ ہائے تفہیم قدرتے حاصل دارند وبہ محاوراتِ زبان عرب معرفت حاصل کردہ باشند و آں قواعد در ضبط شاں بودہ باشد کہ بداں ہا از خطا درفہم و غلطی کردن در بیان محفوظ و معصوم بمانند.و ایں مردم را ایں کمالات کجا حاصل اند و د ر دست شان بجز خرافات چیزے نیست.پس ہر کہ گریستن می خواہد برایشاں بگرید آیا انتظار آں مہدی جنگ کنندہ می کنند کہ تا خونہا بر یزد و دشمنان را قتل کند و سرہا ببرد وبہ زور شمشیر اشاعت اسلام کند باوجود اینکہ ایں امر از احادیث صحیحہ ثابت نیست ونہ از نصوص فرقانیہ ثابت است بلکہ نزدیک محققین بر خلاف آن ثابت شدہ است باز باوجود ایں امر کہ ہمچو ایں خونریز یہا از قرآن و حدیث ثابت نیستند ایں طریق خود نزد عقل سلیم قابل پذیرائی نیست و از قبول آں فہم مستقیم انکارمی کند پس از تدبّر کنندگان بپرس.و تو میدانی کہ ایں زمانہ چناں زماں نیست کہ ہیچ کس برائے
علینا للمذہب بالسیف والسنان، ولا یُجبِر أحدٌ لنتّبع دینہ ونترک دین اللّٰہ خیر الأدیان، فلا نحتاج فی ہذہ الأیام إلی الحرب والانتقام، ولا إلی تثقیف العوالی وتشہیر الحسا م، بل صارت ہذہ الأمور کشریعۃٍ نُسختْ، وطُرقٍ بُدّلت.فلمّا ما بقی حاجۃ إلی الغَزاۃ والمحاربۃ، أُقیم مقامَ ہذا إتمامُ الحجّۃ بالدلائل الواضحۃ القطعیۃ وإثبات الدعاوی بالبراہین الصادقۃ الصحیحۃ، وکذالک وُضعت موضعہا الآیاتالمنیرۃ والخوارق الکبیرۃ، فإن الحاجۃ قد اشتدّت فی وقتنا ہذا إلی تقویۃ الإیمان، ونزول الآیات الجلیّۃ من الرحمٰن، ولا یُفیدہم سفک الدماء وضرب الأعناق، بل یزید ہذا أنواع الشکوک والشقاق.فالمہدی الصدوق الذی اشتدّت ضرورتہ لہذا الزمان، لیس رجل*یتقلّد الأسلحۃ و یعلم فنون الحرب واستعمال السیف والسنان، بل الحق أن ہذہ العادات مذہب بہ تیغ و نیزہ برما حملہ نمی کند ونہ کسے برما جبر می کند تا باکراہ دردین او داخل شویم و دین اسلام راکہ خیر الادیان است ترک کنیم پس مادریں روزہا بسوئے حرب و انتقام محتاج نیستم و نہ سوئے ایں امر محتاجیم کہ نیزہ ہارا تیز و راست بکنیم و شمشیرہا را از نیام بیروں آریم بلکہ ایں امر بمشابہ شریعتے شدہ اند کہ منسوخ شدہ باشد و بمشابہ راہ ہائے کہ تبدیل یافتہ باشند، پس ہر گاہ ہیچ حاجت سوئے جنگ و محاربہ نماند.قائم مقام آں دلائل واضحہ قطعیہ شدند وبراہین صادقہ صحیحہ برائے اثبات دعویٰ کافی شمردہ شدند و ہمچنیں بجائے جنگہانشانہا و خوارق ہا قرار یا فتند چرا کہ در زمانہ مابرائے تقویت ایمان ضرورتے شدید است و خلق اﷲ سوئے ایں محتاج است کہ نشانہائے روشن را بہ بیند.و ایشان را خون ریختن و گردن زدن ہیچ فائدہ نمی بخشد بلکہ ایں طریق از دست شکوک و مخالفت را می افزائد پس مہدی راستباز کہ ضرورت او دریں زمان است چناں مردے نیست کہ سلاح بہ بندد و فنون حرب را بداند و تیغ و نیزہ را استعمال کند بلکہ ہمچو ایں عادات
یضر*الدین فی ہذہ الأوقات، ویختلج فی صدور الناس من أنواع الشکوک والوسواس، ویزعمون أن المسلمین قوم لیس عندہم إلا السیف والتخویف بالسنان، ولا یعلمون إلّا قتل الإنسان.فالإمام الذی تطلبہ فی ہذا الزمان قلوبُ الطالبین، وتستقریہ النفوس کالجائعین، رجلٌ صالح مہذّب بالأخلاق الفاضلۃ، ومُتّصفٌ بالصفات الجلیلۃ المرضیۃ، ثم مع ذالک کان من الذین أُوتوا الحکمۃ والمعرفۃ، ورُزقوا البراہین والأدلّۃ القاطعۃ، وفاق الکلَّ فی العلوم الإلہیۃ، وسبق الأقران فی دقائق النوامیس ومعضلات الشرعیۃ، وکان یقدِر علی کلام یؤثّر فی قلوب الجُلّاس، ویتفوّہ بکلم یستملحہا الخواص وعامۃ الناس، وکان مقتضبا بملفوظات تحکی لآلیَ منضّدۃ، ومُرتجلًا بنِکاتٍ تُضاہی قطوفًا مذلَّلۃ، مارنًا علی حسن الجواب، وفصل الخطاب، مستمکنًا من قولٍ ھو دریں زمانہ دین را ضرر می رسانند و انواع و اقسام وساوس در دل ہائے مردم مے گذرند و گمان می کنند کہ مسلمانان قومے ہستند کہ نزد شاں بجز بہ شمشیر تر سانیدن و نیزہ ہا چیزے دیگر نیست وبجزکشتن مردم چیزے دیگر نمی دانند پس آں امام کہ دریں زمانہ دلہائے طالبانِ اورا می جویند وجانہا ہمچو گر سنہ ہا تلاش اومی کنند آن مردے نیکو کاراست کہ باخلاق فاضلہ آراستہ و بصفات بزرگ پسندیدہ متصف باشد بازباایں ہمہ ایں ہم شرط است کہ او ازاں مردم باشد کہ از حضرت فیاض مطلق حکمت و معرفت نصیب شان گردیدہ و براہین و ادلہ قاطعہ دادہ شد وازہمہ مردم در علوم الٰہیہ فوقیت ہا حاصل کردہ و از ہم جنسان خود در کتب الٰہیہ و غوامض شریعت سبقت بردہ واوراقدرتے برہمچوسخنے باشد کہ در دل حاضران فرودآید و کلماتے از دہن او بیروں آیند کہ خواص مردم را ملیح نمایند و عامۃ الناس را نیزہم.و بر بدیہہ گفتن سخنانے قادر باشد کہ در ہائے باہم ترتیب دادہ را مشابہ باشند و بطور حاضر جواب نکتہ ہابگوید کہ بخوشہ ہائے انگور تشبیہہ دارند برحسن جواب ملکہ کاملہ دارد و قوت فیصلہ در و موجود باشد و چناں سخنے تواند گفت کہ
أقرب بالأذہان، وأدخلُ فی الجنان، مُبکِّتًا للمخالفین فی کل مَوردٍ تورَّدَہ، ومُسکِّتًا للمنکرین فی کل کلام أوردَہ.فلا سیفَ فی ہذا الزمان إلّا سیف قوۃ البیان، ولا أجد فی ہذا العصر تأثیر القناۃ، إلّا فی البراہین والأدلّۃ والآیات.فإمام ہذا العصر امرؤ کان فارس مضمار العرفان، والمؤیَّد من اللّٰہ بآیٍ وغیرہا من طرق إتمام الحجّۃ وأنواع البرہان.و کان أعرفَ مِن غیرہ بکتاب اللّٰہ الفرقان، لیُرہِب بہ أعداءَ اللّٰہ ویشفی صدور الطالبین.وکان قادرًا علی إصلاح نفسہ التی ہی أعدی أعداۂ لتذ وب بالکلّیۃ ولا تنازع اللّٰہ فی کبریاۂ.وکان متوکّلًا متواضعا مُبتھلا لإعلاء الشریعۃ الغراء صابرًا، مُشفقًا علی عباد اللّٰہ ومجتہدًا لہم بعَقْد الہمّۃ والإلحاح فی الدعاء.ولا ینسی أحدًا من المخلصین ولو کانوا فی أبعد أقالیم، ویُجادل اللّٰہ فی أشقیاء جماعتہ کإبراہیم، قریب تر باذہان و فرود آیندہ بدلہا باشد.و چناں باشد کہ در ہر موردے کہ واردشود و نزد ہر کلامے کہ بگوید خصم را ساکت تواند کرد پس دریں زمانہ بجز شمشیر قوت بیان ہیچ شمشیر نیست و من دریں روز ہا تاثیر نیزہ درہیچ چیزبجز دلائل و نشانہانمی بینم پس امام ایں زمانہ مردے است کہ فارس میدان معرفت باشد و بہ نشانہا و دیگر طریق ہائے اتمام حجت و انواع برہان مؤید الٰہی باشد ودر علم فرقان ازغیر خود زیادتہا دا شتہ باشد تاکہ برد شمنان خدا رُعب او طاری شود و دلہائے طالبان را شفا بخشد وبر اصلاح نفس خودکہ بدترین دشمنان است قادر باشد تاکہ نفس او بکلی بگدازد ودر عزت و کبریائی حضرت جلّشانہٗ دم مشارکت نزند ونیز متوکل و متواضع وبرائے اعلاء کلمہ اسلام تضرع کنندہ باشد و صبر کنندہ و بربندگانِ خدا شفقت دارندہ و بعقد ہمت و زور دادن بردعا ہا کامیابی شاں خواہندہ باشد و ہماں باشد کہ کسے را از مخلصان خود فراموش نکند اگرچہ او شاں در دور ترین ولایت ہا باشند و ہمچو ابراہیم از بہر بد بختان جماعت خود بہ خدا تعالیٰ مجادلہ کند
وکان وجیہًا فی حضرۃ رب العالمین.فإن مَثل الإمام مثلُ رجلٍ قویٍ تعلّق بأہدابہ ضعیفٌ أو شیخٌ کبیرٌ یتخاذلان رجلاہ، و ضعفتْ عیناہ، فیأخذا ہذا الفتی الضعیف.والشیخ الفانی الخرف النحیف، ویعصمہ من أن یظلم نفسہ ویحیف، وکذالک یأخذ کلَّ من خِیفَ علیہ العثارلضعفٍ من المریرۃ، ویُعطی غضًّاطریًّا کلَّ من احتاج إلی امتراء المیرۃ، ویُبلّغ المستضعَفین اللاغبین إلی دیارہم کفتیان ناصرین.فالذی ما أُوتیَ قلبُہ صفۃَ الشفقۃ والمواساۃ، وما لہ قوۃ وشجاعۃ کالأبطال والکُماۃ، ولا یُقبِل علی اللّٰہ لخَلْقہ بالبکاء والتضرّعات، ولا یوجد فیہ رُحْمٌ أکثر من رحم الوالدات، فلا یُؤتی لہ ہذا المنصب ولا یوجد فیہ شیء من ہذہ الآیات، ولیس ہو وارث إما م الکونین وسید الکائنات ودر حضرت رب العالمین وجیہ باشد چرا کہ مثل امام مثل آں شخصے است کہ قوی باشد و بدامان اوچناں کمزورے یا پیرے سالخوردہ پنجہ زدہ باشد کہ ہردو پائے او سست و بے محل مے افتدوہرد و چشمان او کمزور اند.پس ایں جو ان آں ضعیف و شیخ فانی مسلوب الحواس را می گیرد و از ینکہ برجان خود ظلم کند نگہ می دارد و ہم چنیں آں جواں آں پیرے را می گیرد کہ ازضعف قوت خودخطرہ لغزش دارد و ہریکے را کہ محتاج قوت لایمو ت است میوہ ہائے تر و تازہ می دہد و کمزوران و درماندگان را ہمچو جواں مرداں تاوطن شاں می رساند پس شخصے کہ دل او را صفت شفقت و غمخواری ندادہ اند و نہ درو ہمچو دلیران و بہادران قوت شجاعت است و نہ از خدا بہ تضرع بہتری مخلوق او می خواہد و درو رحمے زیادہ تر از رحم مادران یافتہ نمی شود.پس چنیں کسے را ایں منصب نہ می دہند و ازیں نشان ہا چیزے درو یافتہ نمی شود و او وارث آنحضرت صلے اﷲ علیہ وسلم نیست
وأمّا الذی أُعطِیَ لہ ہذا التحنّن والشفقۃ، ومُلأ قلبُہ بہذہ الصفات، مع انسلاخہ من أہواء النفس والشہوات، واستہلاکہ فی حب اللّٰہ ومَحْوِیّتِہ فی ابتغاء وجہ اللّٰہ والمرضاۃ، فہو کبریت أحمرُ وبدرٌ تام ودوحۃٌ مبارکۃٌ للکائنات، لیتفیّأ الناس ظلالہ ویأتوہ لجلب البرکات.وہو دار أمنٍ لیجوس المضطرّون خلالہا.ولیأخذوہ کہفًا عند الآفات.وہو مُبارکٌ وبورکَ مَن حولہ وبُشری لمن لاقاہ ورآہ، أو سمع منہ بعض الکلمات.إنہ رجلٌ یوالی اللّٰہُ من والاہ، ویُعادی من عاداہ.ویأتیہ السعداء مِن کل فَجٍّ عمیق ودیارٍ بعیدۃ، وہوکہفٌ للمِلّۃ و أمانٌ من اللّٰہ لکل مسلم ومسلمۃ.ومن علامات صدقہ أنہ یؤذَی فی أوّل أمرہ مگر آں کسے کہ او را ایں مہر و شفقت دادہ شد و او را ازیں صفت پُر کردہ شد و باایں ہمہ از ہوائے نفس و شہوات آں بیروں آمدہ و در محبت الٰہی فنا گشتہ او کبریت احمر و بدرتام است و برائے مردم درختے مبارک است تا مردم زیرسایہ او بیایند و برائے حصول برکات پیش او حاضر شوند.و او خانہ امن و سلامتی است تا بے قرار ان درو داخل شوند و بوقت آفتاب اورا پناہ خود بگیرند واو مبارک است و نیز آن کسے مبارک است کہ گرداو می گردد.و بشارت باد کسے را کہ با اوملاقات کرد و او را دید و بعض کلمات ا و شنید.او مردے است کہ خدا دوست دارندگان اورا دوست می دارد و دشمن دارندگان اورادشمن می دارد.و نیک مرداں از ہمہ راہ ہائے دور و دراز پیش او می آیند و او پناہ ملّت و امان خدا برائے ہر مسلم و مسلمہ می گردد و از علامات صدق اُو این است کہ او را در اول امر خود ایذا دادہ
ویُسلَّطُ علیہ الأشرار، ویسطو الفُجّارُ، مستہزئین مُکذّبین، ویقولون فیہ أشیاء ویسبّون مجترئین.وہو یدِجّ علی الأرض دَجَّ الصِّوار، و یمشی ہونًا کالأخیار، ولا یجزی السیءۃَ بالسیءۃ، ویدفع بالتی ھی أحسن وأنسب لعباد الحضرۃ حتّی اذا تمّ أیّام الابتلاء، وما قُدّر علیہ مِن جور السفہاء ، فیُنفَخ فی روعہ أن یُقبِل علی اللّٰہ کل الإقبال، ویسئل نصرتہ بالتضرّع والابتھال، فتتحرک فی باطنہ ہذہ الإرادات، فیخرّ ساجدًا للّٰہ فتُستجاب الدعواتُ، وتکون لہ النصرۃ والفتح فی آخر الأمر وفی المآل.ویخلق اللّٰہ لہ أسبابًا من السماء باللطف والنوال، ویفعل لہ أفعالًا یتحیّر الخَلْق من تلک الأفعال، و یقلِّب الأمرَ کل التقلیب ویؤمنہ من الخوف والاہتیال.و می شود.و در حق او چیزہا مے گویند و چوں جور و جفا بکمال مے رسد پس در دل او می دمند کہ سوئے خدا عزّ و جلّ متوجہ شود و مدد او نخواہد پس دُعائے او قبول کردہ می شود و انجام کار فتح اورا می باشد
کذالک جرت عادتُہ بأولیاۂ، فإنہ یجعل أعداء ہم غالبین فی أوّل الأمر، ثم یجعل الخواتیم لہم، وقد کتب أن العاقبۃ للمتقین.ولا یُبعَث کمثل ہذہ الرجال إلّا بعد مرورٍ من القرون بإذن اللّٰہ الفعّال، وبعد فسادٍ فی الأرض وصَول الأعداء وسیل الضلال.فإذا ظہر الفساد فی الأرض وزاد العدوان، وکثر الفسق والعصیان، وقلَّ المعرفۃ وصار الناس کالعمین، وجہلوا حدود اللّٰہ رب العالمین، و تطرّقَ الفساد إلی الأعمال والأفعال والأقوال، وصار أمر الدین مُتشتِّتًا ومُشرِفًا علی الزوال، والأعداء مدّوا أیدیہم إلی بیضۃ الإسلام، وانتہی شعار الدین إلی الانعدام، وما بقی فی وُسع العلماء.أن یردّوا الناس إلی الصلاح والاتّقاء ، بل العلماء وہنوا ونسوا خدمۃ و خدارا ہمیں عادت با اولیائے خود است کہ اوشاں بادل حال مغلوب و مقہور و نشانۂ ایذاء دشمناں می باشند و انجام کار فتح و ظفر نصیب ایشاں می گردد و ایں چنیں مردم بعد از مرور سالہائے دراز مبعوث می شوند وچون فساد در زمین ظاہر شود و موجہازندو مردم و حدود خداوند عزّ و جلّ را فراموش کنند و علماء را برائے اصلاح و مردم قوت و قدرت نماند بلکہ خود سست و غافل و مغلوب نفسہائے خود
الدین، وتمایلوا علی الدنیا الدنیّۃ، وما بقی لہم حظ من الإیمان والیقین.و بلغ أمر الفساد والفسق والضلالۃ.إلی منتہی الغیّ کعلّۃٍ کانت فی الدرجۃ الثالثۃ، وما بقی رجاء أن یبرأ الناس بمجرّد القال والقیل، فعند ذالک یُرسَلُ مصلحٌ ویُعطَی لہ مِن لدن ربہ علمٌ ومعرفۃ وصدق وطرقُ إقامۃ الدلیل، وطہارۃٌ واستقامۃٌ، و علیہ جرت عادۃ الرب الجلیل.فالحاصل أن العنایۃ الإلہیۃ تقتضی بالفضل والإحسان، أن یبعث نبیًّا أو مُحدَّثًا فی ذالک الزمان، ویفوّض إلیہ ہذہ الخطۃ ویجتبیہ لإصلاح نوع الإنسان، فیجیء فی وقت تشہد فیہ القلوب السلیمۃ لضرورۃ داعٍ من حضرۃ الکبریاء.وتحسّ کلُّ نفس متیقّظۃ حاجۃً إلی تأیید رب السماء ، ویجدون ریحہ، ونفحاتُہ تقرَع شامّۃ أرواحہم، فعند ذالک یظہر مأمور اللّٰہ، ویغیض سیل الفتن، شوند.پس دریں ہنگام از نزد او تعالیٰ مردے مصلح پیدا می شود و او را علم و معرفت می بخشند و عنایتِ الٰہیہ تقاضا می فرماید کہ نبی یا محدث را مبعوث کند و خدمت دین سپرد فرماید و اوبوقتے مے آید کہ دلہائے سلیم در آں وقت ضرورت ایں امر محسوس می کنند و ہر نفس بیدارمی دریا بد کہ دریں وقت حاجت تائید الٰہی است و قوت شامہ ارواح شاں خوشبوئے او را محسوس مے کند.پس مے آید وسیل فتنہ ہا خشک مے شوند
ویتم الحجۃ علی الکافرین.ولا یأتی الّاعند الضرورات، ولا یسلّ السیف إلا علی الذینسلّوہ من الظالمین والعصاۃ.ثم اعلم أیہا السعید أن أکثر الناس قد أخطوا وغلطوا فی أمر المہدی المعہود ونسبوا إلیہ سفک الدماء وقتلَ کثیرٍ من النصارٰی والیہود، وقالواإن ملوک النصاریالذین ہم ملوک الہند من أہل المغرب أعنی الیوروفین*، یؤخَذون و یُطوَّقون ثم یُحضَرون فی حضرۃ المہدی صاغرین.وما لہم بہ من علم أن یقولوا إلّا کالمفترین.وما عندہم إلّا أحادیث ضعیفۃ ووضع من الواضعین، ولا تجد فی أیدیہم حدیثًا صحیحًا من خاتم النبیین.فاتّقوا اللّٰہ ولا تعتقدوا کمثل ہذہ العقائد، ولا تستروا شریعۃ اللّٰہ تحت الزوائد متعمّدین.والذین لایترکون ہذہ الأقاویل، ولا یستقرون البرہان والدلیل، ولا یطلبون وبر منکران حجت تمام می گردد و محدث یا نبی بجز وقت ضرورت نمی آید.و شمشیر نمی کشد مگربر آناں کہ شمشیر کشیدہ باشند بداں کہ اکثر مردم در امر مہدی معہود خطا کردہ اند و او را بخونریزی و قتل نصاریٰ و یہود منسوب کردہ اند.بلکہ علماء ایں دیار می گویند کہ در وقت مہدی شاہان ہندوستان را کہ یورپین باشند ماخوذ کر دہ و طوق درگردن انداختہ پیش مہدی حاضر خواہند ساخت.لیکن باید دانست کہ ایں سخنہا محض افترا ہستند و بدست شاں ہیچ حدیثے صحیح نیست و ایشان
نورا یشفی النفس وینفی اللبس، ویکشف عن حقیقۃ الغُمّی، ویُوَضّح المعمَّی، ولا یُمعِنون النظر کالمحققین، بل یتّبع بعضہم بعضًا کالعمین، ولا یسرحون الطرف کالمفتّشین، فأولئک قوم یشابہون جَہامًا وخُلّبًا، ویُضاہون متصلّفًا قُلَّبًا، أو ہم کبیوت عورۃ، أوکأشجارٍ غیر مثمرۃ، ولیس عند ہم مِن غیر لحی طُوّلتْ، وآنُفٍ شمَختْ، ووجوہ عبست، وألسُنٍ سلطت، وقلوب زاغت.ولہم أمانی لا یترکونہا، وأہواء یخفونہا، فلا یرِدون مناہل التحقیق، ولا یستقرؤون مجاہل التدقیق، ولا یبذلون جہدہم لرؤیۃ الحق المبین، ولا یجاہدون لإیصال الناس إلی ذُرَی الیقین.وآخر الکلام فی ہذا الباب، أنی أنا المسیح المہدیّ من رب الأرباب، وما جئت للمحاربات وما أمرنی ربّی للغَزاۃ.إنّی جئتُ علی قد م ابن مریم، لأدعو الناس إلی مکارم الأخلاق وإلی نور ثبوت رانمی جویند کہ موجب اطمینان نفس گردد و حقیقت منکشف شود و ہمچو محققان نظر را نمی دوا نند ہمچو خانہ ہائے خالی اند یا ہمچو درختان بے بر و نزد شاں اگر چیزے ہست ہمیں ریشہاہستند کہ درازگذاشتہ اند و بینی ہا کہ بہ تکبّر بلند کردہ.وروہا کہ تر ش اندوز بانہا کہ بہ بدگوئی دراز اند.ودلہا کہ کج اند وایشان را آرزوہا ہستندکہ ترک آنہا نمی کنند.و خواہشہا ہستند کہ پوشیدہ می دارند.و در چشمہ ہائے تحقیق دارد نمی شوند وراہ ہائے باریک بینی را نمی جویند و کوششہائے خود را برائے دیدن حق خرچ نمی کنند.و ہیچ سعی بجا نمی آر ند تا مردم را بہ یقین بر سانند و آخر کلام دریں باب ایں است کہ من مسیح موعود و مہدی ام وبرائے جنگ ہا نیا مدم بلکہ بر قدم حضرت عیسیٰ علیہ السلام آمدہ ام تا کہ مردم را سوئے مکارم اخلاق وسوئے رب رحیم و
ربّ اکرم وأرحم، ولا أری حاجۃ إلی سلّ السیوف من أجفانہا، بل ھي عارٌ لِمِلَّۃِ أحاطت البلاد بلمعانہا.نعم!حاجۃٌ إلی بَرْیِ الأقلام لجولانہا، لننجّی الناس من الضلالات وطوفانہا.وإذا جئتُ علماء ہذہ الدیار، فکفّرونی وکذّبونی بالإصرار، وأعرضوا عن الحق بالاستکبار، وقالوا دجّال افتری.فأراہم اللّٰہ الآیۃ الکبری، و ظہرت انباء الغیب وبرکات عظمٰی، وخُسف القمر والشمس فی رمضان، فما تقلَّب قلبٌ إلی الحق وما لان، وعرضتُ علیہم سُبلَ الہدایۃ، فما امتنعوا من العمایۃ والغوایۃ، وألّفتُ لہم مجلدات ضخیمۃ وکتبًا مطولۃ مبسوطۃ.فما قبلوا الحق بل سبوا کالسفہاء، وزادوا فی الغیّ والاعتداء.وقد وضح لہم بصدق العلامات انّنی من اللّٰہ رب السماوات، فما کان أمرہم إلا الفحش والإیذاء والشتم والازدراء ، وقد رأوا من ربی آیات و أنواع تأییدات، فما قبلوا ظُلمًا وعُلُوًّا وما کانوا منتہین.وما جئتُہم فی غیر وقت بل جئتُ عند غُربۃ الإسلام، وفی زمان فسادٍ أشار إلیہ سیدنا خیر الأنام، وعلی رأس الماءۃ،وکانوا من قبل ینتظرون وقت ہذا الماءۃ، ویحسبونہا مبارکۃ للملّۃ، فلما جئتموہم نبذوا علومہم وراء ظہورہم، وصاروا أوّل المعادین.ولولا خوف سیف الدولۃ وکریم بخوانم.و من ہیچ حاجت سوئے کشیدن شمشیر نہ می بینم بلکہ این کاربرائے آن مذہب عار است کہ در ذات خود روشنی می دارد.آرے حاجتِ ما سوئے قلم ہا ست تا مردم را ازگمراہی رہا و طوفان آں گمراہی ہا نجات دہیم و من چون سوئے علماء این دیار آمدم بر کفر من فتویٰ دادند و تکذیب من کردند و گفتند کہ دجّال است و خدائے تعالیٰ ایشان را نشانہا نمود و پیشگوئی ہا بظہور آمدند وَ بر کتہا ظاہر شدند.و ماہ و مہر در رمضان منکسف شدند لیکن ہیچ دلے نرم نشد و از گمرا ہی باز نیا مدند و برائے ایشان کتابہائے ضخیم تالیف کردم پس قبول نہ کردند بلکہ ہمچو سفہا دشنام دادند و در گمراہی و افراط در ظلم قدم پیش نہادند.و او شان را بصدق علامات واضح شد کہ من از طرف خدا تعالیٰ ہستم مگر بجز فحش گفتن و ایذا دادن ہیچ کار ایشان نبود و از خداوند من نشانہا دیدند مگر قبول نکردند و باز نیامدند و من در غیر وقت نزد شان نیا مدم بلکہ دروقت غربت اسلام ظاہر شدم و در ہنگام فسادے ظہور کردم کہ سوئے آں آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم اشارت کردہ بود و برسر صدی آمدہ ام.و این مردم ایں صدی را انتظار مے کردند و ایں را مبارک می دانستند.و چوں نزد شاں آمدم ہمہ علوم خود را پس پشت انداختند و اوّل دشمناں شدند.و اگر خوف شمشیر دولت برطانیہ نبودے
البرطانیۃ، لقتلونی بالسیوف والأسنّۃ، ولکن اللّٰہ منعہم بتوسّط ہذہ الدولۃ فنشکر اللّٰہ ونشکر ہذہ الدولۃ التی جعلہا اللّٰہ سببًا لنجاتنا من أیدی الظالمین.إنہا حفظت أعراضنا ونفوسنا وأموالنا من الناہبین.وکیف لا تُشکَر وإنّا نعیش تحت ہذہ السلطنۃ بالأمن وفراغ البال، ونُجّینا من أنواع النکال، وصار نزولہا لنا نزول العزّ والبرکۃ.ونلنا غایۃ رجائنا من امن الدنیا والعافیۃ فوجبتإطاعتھا ودعاء إقبالہا وسلامتہا بصدق النیّۃ.إنہا ما أسَرَتْنا بأیدی السطوۃ، بل جعل قلوبنا أساری بأیادی السطوۃ، بل جعل قلوبنا أساری بأیادی المنّۃ والنعمۃ، فوجب شکرہا وشکرمَبرَّتِہا، ووجب طاعتہا وطاعۃ حفد تہا.اللّٰہم اجزِ منّا ہذہ الملکۃ المعظّمۃ، واحفظہا بدولتہا وعزّتہا، یا أرحم الراحمین.آمین.الراقم المرزا غلام احمد القادیانی مرا قتل کردندے پس خدا را و این دولت برطانیہ را شکر مے کنیم کہ موجب نجات ما گردید و مالہائے ما و جانہائے ما و آبرو ہائے ما از ظلم ظالمان محفوظ ماندند وزیر سایہ این دولت بامن بسر می بریم و از انواع عذا بہا برستیم و نزول ایشان برائے مامہمانی عزت و برکت گردید و ہمہ امید ہائے دنیوی را یا فتیم پس برما واجب گردید کہ اطاعت او کنیم و دعاء سلامت و اقبال او بصدق نیت کردہ باشیم.این دولت بدستہائے شوکت خود مارا اسیر نکردہ است بلکہ بہ ایادی منت و احسان خود دلہائے ما را اسیر گردانیدہ است.پس واجب است کہ شکر او و شکر احسان او کنیم و طاعت او و حکام او بجا آریم.اے خدا ایں ملکہ معظمہ را از ما جزائے خیر بدہ.آمین ۲۱؍ فروری ۱۸۹۹ ء
ترجمہ فارسی عبارات ٹائٹل راز حقیقت.اے خدا!اے ہدایت کی روشنی کے چشمے مہربانی فرما کر اس امت کی آنکھیں کھول دے.اے طالب تو اس پوشیدہ راز کی طرف ایک نظر کر تا کہ تو وہم اور شبہات سے نجات پائے صفحہ ۱۵۳.خدا کرے اس کمینے کا دل کبھی خوش نہ ہو جس نے دنیا کی خاطر دین کو برباد کر لیا صفحہ ۱۵۸.ہر آزمائش جو خدا نے اس قوم کے لئے مقدر کی ہے اس کے نیچے رحمتوں کا خزانہ چھپا رکھا ہے صفحہ ۱۷۳.اے بے تمیز صادق کی ذلت کے درپے نہ ہو کہ تو اس طریقہ سے ہرگز عزت نہیں پائے گا صفحہ ۱۷۶.تو نے مجھے مقابلہ کے لئے للکارا اور آپ ہی جال میں پھنس گیا.اپنی سوچ کوزیادہ پختہ کر کیونکہ تو ابھی کچا ہے صفحہ ۲۲۹.یہ ایک نصیحت ہے.غور سے سن تا تو دکھ اور درد سے نجات پائے، مبارک ہے وہ شخص جو کسی عقل مند کی نصیحت پر کان دھرے صفحہ ۲۹۹.جب تو خود کسی چیز کو پسندنہیں کرتا تو دوسرے کے لئے بھی نہ کر صفحہ ۳۰۸.اب ظہور کر اور نکل کہ تیرا وقت نزدیک آگیا اور اب وہ وقت آرہا رہے کہ محمدی گڑھے میں سے نکال لئے جاویں گے اور ایک بلند اور مضبوط مینار پر ان کا قدم پڑے گا.
صفحہ ۳۱۰.دنیا کے تمام حسینوں کو زیوروں سے زینت دی جاتی ہے.تو ایسا روپہلی بدن حسین ہے کہ زیوروں کو زینت بخشتا ہے صفحہ ۳۲۵.پس جبکہ میں ہی نہ رہا تو تو کس کام کے لئے آئے گا صفحہ ۳۶۳.لوگو ! بے نیاز اور سخت قہار خدا سے ڈرو میں نہیں سمجھتا کہ متقی اور نیک آدمی کبھی نقصان اٹھاتا ہو.مجھے یقین نہیں آتا کہ وہ شخص کبھی رسوا ہوا ہو جو اُس یار سے ڈرتا ہے جو ّغفار و ّ ستار ہے.اگر وہ چیز جسے میں دیکھ رہا ہوں دوست بھی دیکھتے تو حصول دنیا سے رو رو کر توبہ کرتے.لوگوں کی بدکاریوں سے چمکتا ہوا سورج بھی سیاہ ہو گیا اور زمین بھی ڈرانے کی خاطر طاعون لا رہی ہے.یہ مصیبت قیامت کی مانند ہے اگر تو غور کرے اور اس کے دور کرنے کا علاج سوائے نیک اعمال کے اور کچھ نہیں.اُس بارگاہِ عالی سے سرکشی نہیں کرنی چاہیے اگر وہ چاہے تو ایک دم میں نکمے کیڑے کی طرح تجھے فنا کر دے.میں نے ہمدردی سے یہ بات کہی ہے اب تو خود غور کر لے.اے سمجھ دار انسان عقل اسی دن کے لئے ہوا کرتی ہے صفحہ ۳۶۴.بدخواہ کی آنکھ کہ خدا کرے پھوٹ جائے، اسے ہنر بھی عیب دکھائی دیتا ہے صفحہ ۳۷۴.اے اولو العزم بادشاہ، سایہ فضل خدا، انبیاء کے جان و دل اور اولیاء کے سرتاج.جلوہ حسن ازل تیرے رخ انور کا پرتو ہے.تیرے رخسار کا صحیفہ خدا کے نور کی آیت ہے.تیری خوشنما قامت باغ قدس کے نخل اور تیرا خوبصور چہرہ صاف اور منور سورج کی مانند ہے.تیری لطف و مہربانی کی ایک نظر ہر دکھ اور درد کی دوا اور درمان ہے اور تیرا دیدار ہر مرض کے لئے شفا بخش نسخہ ہے
.تیرا جان پرور دم معجز نما ہے اور صد سالہ مردہ کو برملا زندہ کردیتا ہے.ہاتف غیب نے یہ مبارک خبر سنائی کہ تیرے کوچہ کا طواف قبلہ حاجت روا ہے.باغ ارم کی نگہت کا خلاصہ تیرے راہ کی غبار ہے ترے در کی خاک ہر جگہ باغ کی خوشبو پھیلاتی ہے صفحہ ۳۷۵.رب الوراء نے تیرے مسکن پاک کو روح الامین کے نزول کی جگہ، نور مبین کے طلوع کا مقام بنا دیا.اے رہنما ! تیرے دل کو خدا کے جلال کا طور اور عرش بریں اور تیری صورت خدا کے جمال نور کی مظہر ہے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی امت جو جورو جفا میں جکڑی ہوتی تھی احمد آخر زمان نے اس کو اس قید سے نجات دی.اے دین کے دشمنوں کے قاتل اور دین متین کے ناصر، عالم اور مخلوق کے لئے امن و آشتی کا سبب، ہدایت اور تقویٰ کے رہنما.جس نے بھی تجھے دیکھا ہے اس نے بالیقین خدا کا دیدار کیا.تیرا دیکھنا خدا کو دیکھنا یعنی تو خدا نما ہے یہ بات غلط نہیں ہے.جس نے تیری اطاعت کی چادر اپنے کندھوں پر ڈال لی وہ ہمیشہ کی دولت کو پا گیا اور عزت اور بزرگی اور زندگی پا لی.جو جان و دل کہ تیری راہ میں فدا کرنے سے گریز کرے وہ عشق کے فتویٰ اور وفا سے بے خبر ہے.واہ اس شخص کی کیا خوش بختی اور کیا ہی شبھ گھڑی ہے کہ شوق اور طرب کی راہ سے وہ تجھ پر اپنی جان فدا کرے.میری خاطر میں تیری مہربانی کمزور اور سست نہیں حتیٰ کہ بندہ نامراد اور بے وفا اس کو نا پید ہونے والا بنائے.خدا کا خاص فضل ہم عاجزوں کی حفاظت کرنے والا ہے اگر چہ جھوٹا روئے اور واویلا کرے.ہم نہایت درجہ التجا اور التماس سے تیری حلقہ بگوش ہونے کے طلب گار ہیں.تیرے عشق کی شراب میں سر شار اور غیر حق سے بے نیاز ہوگیا اور اپنی ذات سے بھی محو ہوگیا جس نے اس مہ لقا کا دیدار کیا.تیرے عشق کی آگ میں اپنا دل و جان جھونک دیا ہے تا کہ جو ما سوا ہے وہ جل کر پاک ہوجائے
صفحہ ۳۷۸.ہر چند میں تیری بخشش کے لائق نہیں، تو اپنے کرم کو دیکھ مجھ کو نہ دیکھ.صفحہ ۳۷۹.روحانیت کمل کبھی ارباب ریاضت پر کچھ اس طرح تصرف کرتی ہے کہ فائل کے کام ان کے کام ہوجاتے ہیں اور صوفیا اس کو ’’مرتبہ بروز‘‘ کہتے ہیں.بعض کا یہ اعتقاد ہے کہ عیسیٰ کی روح مہدی میں بروز کرے گی اور اس اعتقاد کی وجہ اسی ’’بروز‘‘ سے ہے جو کہ اس حدیث کے مطابق ہے.لا مہدی الَّا عیسٰی ابن مریم صفحہ ۴۱۳.کسی اعلیٰ عہدیدار کا کسی کے ماتحت کام کرنا محال ہے صفحہ ۴۱۴.چاندنور پھیلاتا ہے اور کتا بھونکتا ہے.کتے سے پوچھو تجھے چاند سے کیا خفگی ہے صفحہ ۴۳۴.اے قادر اور آسمان زمین کے پیدا کرنے والے! اے رحیم.مہربان اور رستہ دکھانے والے.اے وہ جو کہ دلوں پر نظر رکھتا ہے، اے وہ کہ تجھ سے کوئی چیز بھی چھپی ہوئی نہیں.اگر تو مجھے نافرمانی اور شرارت سے بھرا ہوا دیکھتا ہے اور اگر تو نے دیکھ لیا ہے کہ میں بد ذات ہوں.تو مجھ بدکار کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈال اور میرے ان دشمنوں کے گروہ کو خوش کر دے.ان کے دلوں پر اپنی رحمت کا بادل برسا اور اپنے فضل سے ان کی ہر مراد پوری کر.میرے درودیوار پر آگ برسا میرا دشمن ہو جا اور میرا کاروبار تباہ کر دے.لیکن اگر تو نے مجھے اپنا فرمانبردار پایا ہے اور اپنی بارگاہ کو میرا قبلہئِ مقصود پایا ہے.اور میرے دل میں وہ محبت دیکھی ہے جس کا بھید تو نے دنیا سے پوشیدہ رکھا ہے.تو محبت کی رو سے مجھ سے پیش آ.اور ان اسرار کو تھوڑا سا ظاہر کر دے.اے وہ کہ تو ہر متلاشی کے پاس آتا ہے اور ہر جلنے والے کے سوز سے واقف ہے.تو اس تعلق کے باعث جو میں تجھ سے رکھتا ہوں اور اُس محبت کی وجہ سے جو میں نے اپنے دل میں بوئی ہے
.تو آپ میری بریت کے لئے باہر نکل، تو ہی میرا حصار اور جائے پناہ اور ٹھکانا ہے.وہ آگ جو تو نے میرے دل میں روشن کی ہے اور اس کے شعلوں سے تو نے اپنے غیر کو جلا دیا ہے.اسی آگ سے میرے چہرہ کو بھی روشن کر دے اور میری اس اندھیری رات کو دن سے بدل دے صفحہ ۴۳۵.اس اندھی دنیا کی آنکھیں کھول اور اے سخت گیر خدا تو اپنا زور دکھا.آسمان سے اپنے نشان کا نور ظاہر کر اور اپنے باغ میں سے ایک پھول دکھا.میں اس جہان کو فسق وفجور سے ُپر دیکھتا ہوں غافلوں کو موت کا وقت یاد نہیں رہا.وہ حقایق سے غافل اور ناوقف ہیں اور بچوں کی طرح کہانیوں کے شائق ہیں.ان کے دل خدا کی محبت سے سرد ہیں اور دلوں کے رُخ خدا کی طرف سے پھر گئے ہیں.سیلاب جوش پر ہے اور رات سخت اندھیری.مہربانی فرما کر سورج چڑھا دے
انڈیکس روحانی خزائن جلدنمبر۱۴ مرتبہ :مکرم نوراللہ خان صاحب زیر نگرانی سید عبدالحی آیات قرآنیہ ۳ احادیث نبویہ ﷺ ۶ الہامات و رؤیاحضرت مسیح موعود علیہ السلام ۸ مضامین ۹ اسماء ۲۹ مقامات ۴۳ کتابیات ۴۵
آیات قرآنیہ الفا تحۃ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم...(۱تا۷) ۲۴۶ الحمدللّٰہ ربّ العالمین (۲) ۲۹۶ مٰلک یوم الدّین (۴) ۲۵۲‘۲۵۳ اھدنا الصراط المستقیم...(۶‘۷) ۲۴۱‘۲۵۲‘۲۵۹‘۴۱۰ غیر المغضوب علھیم ولالضَّآلین (۷) ۲۵۳ البقرۃ ولکم فی الارض مستقرّ (۳۷) ۳۸۵ انَّا للّٰہ...(۱۵۷) ۸۸ وتصریف الریاح والسحاب المسخّر...(۱۶۵) ۲۳۶ واذا سالک عبادی عنّی...(۱۸۷) ۲۶۰ ولا تلقوا باید یکم الی التھلکۃ (۱۹۶) ۴۱۶ ان اللہ یحبّ التوّابین و یحبّ المتطہّرین (۲۲۳) ۳۳۶‘۳۳۷‘۳۳۸ آل عمران قل ان کنتم تحبّون اللّٰہ فاتّبعونی یحببکم اللّٰہ (۳۲) ۱۶،۴۱۲ وجیھاً فی الدّنیا والاٰخرۃ (۴۶) ۳۷۹‘ ۴۱۲ یا عیسیٰ انّی متوفّیک ورافعک الیّ...(۵۶) ۳۵۴‘۳۵۴ح فامّا الذین کفروا فاعذّبھم...(۵۷‘۵۸) ۲۳۳ انّ مثل عیسیٰ عنداللّٰہ کمثل اٰدم (۶۰) ۳۸۲ح۳۹۰ لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین (۶۲) ۱۵۹‘۴۱۷‘ ۴۱۸‘۴۲۲‘ ۴۴۰ من استطاع الیہ سبیلاً (۹۸) ۴۱۵ وما محمد الّا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (۱۴۵) ۲۷۳‘۳۵۴ح‘۳۸۴ ولستمعنّ من الذین اوتوا الکتٰب...(۱۸۷) ۳۱۲ النسآء ولو کان من عند غیر اللّٰہ لوجد وا فیہ اختلافًا کثیرًا (۸۳) ۴۰۹ مایفعل اللّٰہ بعذابکم ان شکر تم و اٰمنتم (۱۴۸) ۲۳۳‘۳۶۳ ماقتلوہ وماصلبوہ ولٰکن شبّہ لھم(۱۵۸) ۱۶۵ح وما قتلوہ یقینًا (۱۵۸) ۳۵۲ رفعہ اللّٰہ الیہ (۱۵۹) ۳۸۵ المائدۃ الیوم اکملت لکم دینکم (۴) ۳۸۶ انّما یتقبّل اللّٰہ من المتّقین (۲۸) ۲۶۰ ما المسیح بن مریم الّا رسول قد خلت من قبلہ الرسل (۷۶) ۳۸۴ کانا یا کلان الطعام (۷۶) ۳۸۵ فلما توفّیتنی کنت انت الرقیب علیھم (۱۱۸) ۲۶۹‘۳۱۷‘۳۲۴‘۳۸۲ح‘۳۸۴،۴۵۶ الانعام فان کذّبوک فقل ربّکم ذو رحمۃٍ...(۱۴۸) ۲۳۴ الاعراف فیھا تحیون و فیھا تموتون (۲۶) ۲۷۳‘۳۸۵ کلوا واشربوا ولا تسرفوا (۳۲) ۳۳۲ ربّنا افتح بیننا و بین قومنا بالحق...(۹۰) ۴۲۶‘۴۳۴ واعرض عن الجاھلین (۲۰۰) ۳۷۶
الانفال ماکان اللّٰہ لیعذّبھم وانت فیھم (۳۴) ۴۰۳ التوبۃ یتربّص بکم الدوآ ئر...(۹۸) ۴۴۲ بالمؤمنین رء وف الرحیم (۱۲۸) ۳۷۸ یونس جزآء سیّءۃ بمثلھا (۲۸) ۲۲۵ وامّا نرینّک بعض الذی نعد ھم او نتوفّینّک (۴۷) ۳۸۷ یوسف انہٗ من یتّق و یصبر...(۹۱) ۲۳۳ الحجر انّا نحن نزّلنا الذکر و انّا لہٗ لحافظون(۱۰) ۲۵۶‘۲۸۸‘۲۸۹‘۳۲۵‘ ۳۲۶ اخفض جناحک للمؤمنین (۸۹) ۳۷۸ النحل والذین ید عون من دون اللّٰہ لا یخلقون شیءًا...(۲۱) ۳۸۷ فسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون (۴۴) ۳۸۹ انّ اللّٰہ مع الذین اتّقوا...(۱۲۹) ۱۵۳ بنی اسرائیل انّ عبادی لیس لک علیھم سلطان (۶۶) ۳۵۵‘۳۹۱ قل سبحان ربّی ھل کنت الا بشراً رسولاً (۹۴) ۲۷۸‘۳۸۱ مریم سلامٌ علیہ یوم ولد (۱۶) ۳۵۵ واوصانی بالصلٰوۃ والذکٰوۃ ما دُمت حیًّا (۳۲) ۳۸۵ طہ والسلام علٰی من اتّبع الھدٰی (۴۸) ۱۶۶،۱۷۲، ۲۲۸ الانبیاء فسئلو ا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون (۸) ۳۲۴ انّ الذین سبقت لھم منّا الحسنٰی...(۱۰۲‘۱۰۳) ۳۸۸ الحج و منکم من یتوفّٰی و منکم من یردّ الٰی ارذل العمر (۶) ۳۸۵ المؤمنون کلوامن الطیّبٰت واعملوا صالحًا (۵۲) ۳۳۸ النور اللّٰہ نور السمٰوٰت والارض (۳۶) ۲۴۷ وعداللّٰہ الذین اٰ منوا منکم...(۵۶) ۲۸۳ الفرقان واذا خاطبھم الجاھلون (۶۴) ۳۷۶ قل یا یعبؤا بکم ربّی لولا دعآء کم (۷۸) ۱۳۲ النمل امّن یجیب المضطرّاذا دعاہ (۶۳) ۲۶۰ الاحزاب ولٰکن رسول اللّٰہ و خاتم النّبیّین (۴۱) ۲۷۹‘۳۰۸ ولن تجد لسنّۃ اللّٰہ تبدیلاً (۶۳) ۲۷۹ یٰسٓ ومن نعمّرہ ننکّسہ فی الخلق (۶۹) ۳۸۶ الزمر الیس اللّٰہ بکافٍ عبدہ(۳۷) ۱ فیمسک التی قضٰی علیھا الموت (۴۳) ۳۲۴ المؤمن لخلق السمٰوات والارض اکبر من خلق النّاس(۵۸) ۲۹۶ ادعونی استجب لکم (۶۱) ۲۳۲
القمر فی مقعدصدقٍ عند ملیکٍ مقتدرٍ (۵۶) ۴۱۳ الرحمن ھل جزآء الاحسان الّا الاحسان (۶۱) ۳۶۷ الحدید اعلموا انّ اللّٰہ یحی الارض بعد موتھا (۱۸) ۳۳۶ الحشر فاعتبروا یا اولی الابصار (۳) ۳۴۰ الصف ھوالذی ارسل رسولہ بالھدٰی...(۱۰) ۲۷۲ الجمعۃ ھوالذی بعث فی الامّیّین رسولاً (۳‘۴) ۳۰۴ واٰخرین منھم لما یلحقو بھم (۴) ۳۰۵‘ ۳۰۷ الطلاق قد انزل اللّٰہ الیکم ذکراً رسولاً (۱۱‘۱۲) ۳۱۶‘۳۱۷ الجنّ فلا یظھر علٰی غیبہٖ احدًا الّامن ارتضیٰ من رسولٍ (۲۷.۲۸) ۴۱۹ح المزمل کما ارسلنا الیٰ فرعون رسولاً (۱۶) ۲۹۰ المدثر والرجز فاھجر (۶) ۳۳۲ القیامۃ برق البصر وخسف القمر...(۸تا۱۰) ۱۱۹ التکویر واذا العشار عطّلت (۵) ۴۰۰ الفجر ارجعی الٰی ربّک ر اضیۃً مرضیّۃً (۲۹) ۳۵۳‘۳۸۵ الضحیٰ ووجدک ضآ لّاً فھدٰی (۸) ۳۹۴ وامّا بنعمۃ ربّک فحدّث (۱۲) ۳۶۵ الم نشرح فاذا فرغت فانصب (۸) ۳۷۷ البینۃ فیھا کتب قیّمۃ (۴) ۴۰۴ح الناس الّذی یوسوس فی صدور النّاس...(۶‘۷) ۲۹۶
احادیث نبویہﷺ (بترتیب حروف تہجی ) الاٰ یات بعد المأتین ۴۰۰ الائمۃ من قریش ۲۱۹‘۲۲۴ انّ المہدی من بنی العباس ۱۴۵ امامکم منکم.امّکم منکم ۲۱۹‘۲۲۰‘۲۷۹‘۳۹۳‘۳۹۹‘۴۰۰ انّ لمھدینا آیتین لم تکونا منذ خلق السمٰوات والارضون...۱۱۷ عجبنالہ یسئلہ و یصدقہ ۱۷۵ علماء امتی کانبیاء بنی اسرائیل ۳۰۹‘۴۱۱ کما قال العبد الصالح ۲۶۹‘۳۱۷‘۳۸۴‘۴۰۰ لا مہدی الا عیسٰی ۱۴۶‘۲۲۰‘۳۷۹ح‘۳۸۳‘۳۹۳‘ ۴۰۰‘ ۴۰۵‘ ۴۳۱‘۴۵۶ لا نبی بعدی ۲۷۹‘۳۰۸‘۳۹۳‘۴۰۰ لما حال الحول ۱۷۳ لوکان الایمان معلّقًا بالثریا لنالہ رجل من فارس ۳۰۴‘۳۰۵ ھو رجل من امّۃ ۱۴۵ ھو رجل من بنی الحسن ۱۴۵ ھو من بنی الفاطمۃ ۱۴۵ ھو من آل رسول الثقلین ۱۴۵ وما ارسلنا من رسول و لا نبیّ و محدّثٍ ۳۰۹ یضع الحرب ۲۵۸‘۲۸۶‘۳۲۸ح‘۴۳۱‘۴۵۵ یکسر الصلیب ۲۸۵‘۲۸۶‘۲۹۰‘۳۱۰‘۴۰۸‘۴۲۴ احادیث بالمعنی نجران کے نصاریٰ نے ڈر کر مباہلہ ترک کیا اگر وہ مجھ سے مباہلہ کرتے تو ایک سال گزرنے نہ پاتا کہ ہلاک کئے جاتے ۱۷۳ ابو جہل امت کا فرعون تھا ۲۹۰ قبر میں بہشت یا دوزخ کی کھڑکی ہونا ۲۵۸ح ہمیشہ میری امت میں سے چالیس آدمی ابراہیمؑ کے قلب پر ہوں گے ۴۱۱ علماء انبیاء کے وارث ہیں ۴۱۱ جو شخص انسان کا شکر نہیں کرتا وہ خدا کا شکر بھی نہیں کرتا ۳۶۶ قبر میں عمل صالح اور غیر صالح انسان کی صورت پر دکھائی دینا ۲۷۷ آنحضرتؐ کا لمبے ہاتھوں والی بیوی کو اپنی سب بیویوں سے پہلے فوت ہوتے دیکھنا ۲۷۶، ۲۷۷ آنحضرتؐ کا دو جھوٹے نبیوں کو دو کڑوں کی شکل میں دیکھنا ۲۷۷ مدینہ کی وبا کا پراگندہ عورت کی شکل کے طور پر نظر آنا ۲۷۷ آنحضرتؐ کاگائیں ذبح ہوتے ہوئے دیکھنا ۲۷۷ عالم کشف میں دجال کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھنا ۲۷۵ حضرت عمرؓ کا آنحضرت ؐ کو حسبنا کتاب اللّٰہ عرض کرنا ۳۲۳ عیسیٰ بن مریم کے متعلق احادیث آنحضرتؐ کا فرمانا کہ موسیٰ و عیسیٰ زندہ ہوتے تو میری پیروی کرتے ۲۷۳ آنحضرتؐ کا عیسی ؑ کو معراج کی رات دوسرے آسمان پر بزمرۂ اموات دیکھنا ۳۸۸، ۴۰۰ حضرت عیسیٰ کا ایک سو بیس سال عمر پانا ۱۵۴ح، ۲۷۳، ۲۷۷، ۳۵۳ح، ۳۸۸، ۴۰۰، ۴۵۷ حضرت عیسیٰ ؑ کا حلیہ سرخ رنگ اور گھنگریالے بال ۲۷۹ عیسیٰؑ اور آپ کی ماں کا مس شیطان سے پاک ہونا ۳۵۴ مسیح ابن مریم کا سیّاح ہونا ۳۹۱ مسیح و مہدی موعود کے متعلق احادیث آنحضرتؐ کا عالم کشف میں مسیح موعود کو دمشق کے منارہ مشرقی پر نازل ہوتے دیکھنا ۲۷۵ مسیح موعود کا حلیہ گندم گوں اور سیدھے بالوں والا ۲۷۹
مہدی موعود کا بدن دو حصوں میں منقسم ہونا نصف حصہ عربی اور نصف اسرائیلی ہونا ۳۰۷، ۳۹۹ مہدی اور اس کی جماعت کو کافر ٹھہرایا جانا ۳۲۹، ۴۱۰ح مسیح موعود صلیب کو توڑ ے گا اور آسمانی حربہ سے دجال کو قتل کرے گا ۱۶۴ح مسیح موعود صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو ہلاک کرے گا ۲۸۵، ۲۸۶ مسیح موعود کا وقت یاجوج ماجوج کے ظہور کا زمانہ ٹھہرانا ۴۰۰ مسیح ابن مریم حکم وعدل ہو کر آئے گا ۳۹۳ مسیح موعود کا دو فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہونا ۲۸۷ عیسیٰ بن مریم کا نازل ہونا ۲۷۴، ۲۷۸ علاماتِ ظہور مسیح موعود رمضان میں کسوف وخسوف ہونا ۲۵۷، ۲۸۰، ۳۰۵، ۴۰۰ طاعون کا پھوٹنا ۲۸۰، ۳۰۶، ۳۴۷ح، ۴۰۰ لوگوں کا حج سے روکا جانا ۲۸۰، ۳۰۶، ۴۰۱ سورج میں ایک نشان ظاہر ہونا ۲۸۰، ۴۰۰ ذوالسنین ستارہ کا نکلنا ۲۸۱، ۳۰۶ دجال کا آنا ۲۵۷ ایک آگ کا نکلنا اور مدت تک اس کی سرخی رہنا ۲۸۱، ۳۰۶، ۴۰۱ اونٹوں کا بے کار ہونا ۲۵۷، ۲۸۰، ۳۰۶ ایک نئی سواری (ریل )کا پیدا ہوناجو رات دن صد ہاکوس چلے گی اورلوگ اس پر سفر کریں گے ۲۸۰، ۳۰۶ محل نزول مسیح کے متعلق روایات دمشق کے منارہ کے پاس نزول،لشکر اسلام کے پاس نزول ، دجال کے ظہور کی جگہ نزول ۱۴۶ مکہ معظمہ میں نزول، بیت المقدس میں نزول ۱۴۷ مہدی موعود کی نسل کے متعلق روایات بنی فاطمہ سے مہدی کا آنا ۱۴۵، ۱۹۳ مہدی کا ہاشمی یا سید ہونا ۱۴۵، ۲۵۸ح بنی عباس سے ہونا، بنی حسین سے ہونا، آل رسول سے ہونا، امت میں سے ایک انسان اور عیسیٰ ہی کا مہدی ہونا ۱۴۵، ۱۴۶
الہامات ورؤیا حضرت مسیح موعود علیہ السلام (بترتیب حروف تہجی ) اتعجب لامری ۱۷۴‘۱۷۵‘۱۷۶ اختر تک لنفسی ۴۴۶ الرّحمٰن علّم القرآن ۳۰۸ امراض الناس وبرکاتہ ۴۰۳ انا تجالدنا فانقطع العدوواسبابہ ۴۴۶ انت اسمی الا علیٰ ۴۴۶ انت مع الذین اتقوا ۴۴۶ ان اللّٰہ لا یغیرما بقومٍ حتیٰ یغیروا ما با نفسھم ۳۴۱‘۳۶۱‘۴۰۳ ان اللّٰہ مع الذین اتقوا...۴۴۶ انہ اوی القریۃ ۳۴۱‘۳۴۶‘۳۶۱‘۳۶۱ح‘۴۰۳ اِنّہٗ من اٰیۃ اللّٰہ واِنّہٗ فتح عظیم ۴۴۶ جری اللّٰہ فی حلل الانبیاء ۳۰۹ جزاء سیءۃ بمثلھا ۱۷۶‘۲۲۲‘۲۲۳‘۲۲۵ جزاء سیءۃ سیءۃ مثلھا ۱۹۹ح سلامٌ قولًا من ربّ رحیم ۴۴۶ شاھت الوجوہ ۴۴۶ قل انّی امرت و انا اوّل المومنین ۳۰۸‘۴۴۶ قل عندی شہادۃ من اللّٰہ...۳۱۴ لتنذر قوماً ما انذر آباء ھم...۳۰۸ ھوا لّذی ارسل رسولہ بالھدٰی ۳۰۹ وامتازواالیوم ایھاالمجرمون ۴۴۶ وان اللّٰہ مع الابرار ۴۴۶ وانت معی یا ابراہیم ۴۴۶ وانت منّی بمنزلۃ محبوبین ۴۴۶ وانہ علی نصرھم لقدیر ۴۴۶ ویل لھم انّی یؤفکون ۴۴۶ یا احمد فاضت الرحمۃ علی شفتیک ۳۹۸ یا ارض ابلعی ماء ک...۴۴۶ یاتیک نصرتی انّی اناالرحمٰن ۴۴۶ یا عیسیٰ انّی متوفّیک ورافعک الیّ...۳۹۸ یا مسیح الخلق عدوانا ۳۴۶‘۴۰۳ یخرّون سجّدًا ربنا اغفر لنا انّا کنّا خاطئین ۴۲۶ یعض الظالم علیٰ یدیہ ویوثق ۴۴۶ فارسی الہام بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید وپائے محمد یان بر منار بلند تر محکم افتاد ۳۰۸ اردو الہام دنیا میں ایک نذیر آیا...اس کی سچائی ظاہر کر دے گا ۳۲۹ میں تجھے برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشادہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے ۳۹۸ خدا تیرے سب کام درست کرے گا اور تیری مرادیں تجھے دے گا رب الافواج اس طرف توجہ کرے گا ۳۰۸ اس نشان کا مدعا یہ ہے کہ قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں ۳۰۸ پاک محمد مصطفی نبیوں کا سردار ۳۰۸ آپؑ کے رؤیا رؤیا دربارہ لیکھرام ایک میدان میں میں کھڑا ہوں اور میرے ہاتھ میں ایک باریک نیزہ ہے...یہ چلا گیا او رپھر قادیان میں کبھی نہیں آئے گا ۱۳۲ رؤیا دربارہ طاعون ملائکہ کو پنجاب کے مختلف مقامات میں سیاہ رنگ کے پودے لگاتے دیکھنا.پوچھنے پر ان کا بتانا کہ یہ طاعون کے درخت ہیں ۳۶۱ گورنمنٹ کو شک میں ڈالنے والوں کے لئے رؤیا ایک وزنی پتھر کا آپ کی دعا سے بھینس بننے والی آپ کی رؤیا ۴۴۴
مضامین آ،ا، ب، پ، ت آخرت آیت قرآنیہ سے بد کاروں کے لئے آخرت کی سزا ضروری ہونے کی دلیل ۳۳۸ آداب کلوا واشربوا ولا تسرفوا میں مذکور آداب طعام ۳۳۲ آنحضرت ؐ کے اپنے صحابہ کو سکھائے گئے آداب انسانیت و معاشرت ۳۲، ۳۳ آمد ثانی کسی کی آمد ثانی کی نسبت عادت اللہ اور مسیح کے بنفس نفیس دوبارہ آنے کے ردّ میں قرآن و حدیث اور تورات سے دلائل ۲۷۸ اجماع وفاتِ مسیح پر صحابہ کا اجماع ۲۷۳ ح علما کا مسیح موعود پر اجماع توڑنے کا الزام ۹۹ احسان صفاتِ اربعہ میں کمال حسن اور کمال احسان کا ذکر ۲۴۷ احسان کی چار خوبیوں کا ذکر اور ان کی تفصیل ۲۴۸ تا ۲۵۲ اذان سکھ دور حکومت میں اذان دینے پر پابندی ۳۶۵ ارتداد بزرگوں، سادات اور شریفوں کی اولاد کا عیسائیت اختیار کرنا ۶۹ ہزار ہا مسلمان مرتد ہو کر اسلام چھوڑ گئے ۸۸، ۹۶ ارتداد اختیار کرنے والوں کی اغراض اور حالات ۶۹، ۷۳، ۱۰۵ استعارہ بسا اوقات انبیاء اور ملہمین پر بعض امور سرا سر استعارات کے رنگ میں ظاہر کئے جاتے ہیں ۲۷۶ الہام و وحی اور رویا و کشوف پر اکثر استعارات غالب ہونا اور اس کی مثالیں ۲۷۷ پیشگوئیوں میں یہی اصول ہے کہ ایک حصہ ظاہر پر حمل کیا جاسکتا ہے اور ایک حصہ استعارات کا ہوتا ہے ۲۷۴ ضروری نہیں الہا می اور کشفی پیشگوئیوں کے استعارات کانبی کو علم دیا جائے ۲۷۶ استقامت سورۃ فاتحہ میں استقامت سے مراد فنا فی اللہ کا مقام اور اس کی تفصیل ۳۴ تا ۳۶ تاریخ نویسی کا امر بڑا نازک ہے اس میں وہ شخص جادہ استقامت پر رہتا ہے جو افراط و تفریط سے پرہیز کرے ۲۹۹ح اسلام اسلام کے آنے کی غرض ۱۱، ۱۲ اسلام کے معنی کے بارہ میں حدیث رسول ؐ ۱۷۵ حقیقت اسلام پر ایک صریح دلیل ۴۴ اسلام کے قبول کرنے نے عربوں کو منور کر دیا ۲۹ لوگوں کے اسلام قبول نہ کرنے کی وجوہ ۴۶ اسلام نے نجات کے وہی طریق سکھائے جو قانونِ قدرت کی شہادت سے چلے آتے ہیں ۳۳۵ اہل اسلام کو خوشخبری ہو کہ احمدیت و محمدیت کی صفت والا نبی ملا ۱۶ اسلام وہ دین بزرگ ہے جو عجائب نشانوں سے بھرا ہوا ہے ۲۰ فتن کے وقت اسلام کی حفاظت کا قرآنی وعدہ ۲۸۸ زوال کا دن اسلام پر کبھی نہیں آئے گا ۸۹ مسیح موعود کے وقت اسلام کا روحانی طاقت سے ترقی کرنا ۲۸۷ اسلام پر وہ مصیبتیں پڑیں جن کی نظیر پہلے نہیں ملتی ۶۷ دین محمدی پر نہایت بڑی مصیبت ۸۸ اسلام نصرانیت کے قدموں کے نیچے کچلا گیا ۸۲
اسلام پر بیجا حملے کرنے والے اخبارات ورسائل کی تعداد سات کروڑ تک پہنچ گئی تھی ۲۵۵، ۲۵۶ اسلام کے ردّ میں دس کروڑ کتابیں لکھی گئیں ۳۲۵ پلیدی سے دور رہنے کی اسلامی تعلیم کی حکمت ۳۳۲ مباہلہ اسلام میں بطور سنت چلا آتا ہے ۲۰۵ اسلامی لڑائیاں بطور مدافعت کے تھیں ۲۰۷ جنگ لسانی کے مقابل جنگ سنانی اسلام کا کام نہیں ۲۸۳ مذہبی امور میں رنج دہ امر پیش آنے پر اسلامی اصول ۱۸۶ اشتہارات(مسیح موعود علیہ السلام کے ) اشتہار بعنوان ’’طاعون‘‘ ۳۵۸ تا ۳۶۳ اشتہار عام اطلاع کے لئے ۲۲۸ اشتہار بعنوان قابل توجہ گورنمنٹ ۳۶۴ اشتہار ۶؍ فروری ۱۸۹۶ء طاعون کے متعلق ضروری بیان ۲۲۹ اشتہار ۲۵؍ جون ۱۸۹۷ء ۱۸۹ ح اشتہار ۶؍ فروری ۱۸۹۸ء دربارہ طاعون ۳۵۷ تا ۳۵۸ بٹالوی اور اس کے رفقاء کو اشتہار مباہلہ ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۵۳، ۱۵۸،۱۶۶، ۱۷۳،۱۷۴، ۱۹۷، ۱۹۸، ۲۰۳، ۲۰۷، ۴۳۹ اشتہار ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۵۳ تا ۱۶۶،۱۹۸، ۱۹۹، ۲۰۷، ۴۳۹ حاشیہ اشتہار ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۷۳ جماعت کے لئے اشاعتِ اشتہار اور نصائح ۱۵۳ مسیح موعود ؑ کا سلطان روم کے مقابل سلطنت انگریزی کی وفاداری اور اطاعت کا اشتہار ۲۰۲ مخالفین کے اشتہار محمد حسین بٹالوی کے مسیح موعود ؑ کے خلاف چار اشتہارات ۱۹۷ محمد حسین بٹالوی کا اشتہار ۲۹؍ رمضان ۱۳۰۸ھ ۱۹۶ بٹالوی اور جعفر زٹلی کے گندے اشتہار مع خلاصہ مضمون ۲۰۳، ۲۰۴ جعفر زٹلی کا اشتہار ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۵۹ لیکھرام کا مسیح موعودؑ کی نسبت پیشگوئی کے اشتہار بھیجنا ۱۳۴ ایک ڈاکٹر کا مرہم عیسیٰ کے نسخہ سے انکار کا اشتہار ۱۶۰ ح اصحاب الفیل اصحاب الفیل کے ہلاک کرنے کا نشان کسی نبی یا ولی کے وقت ظاہر نہیں ہوا ۳۰۹ اعتراضات اور ان کے جوابات شہزادہ والا گوہر کے سترہ وساوس (دیکھئے عنوان وساوس) محمد حسین بٹالوی کے اعتراضات (دیکھئے اسماء میں محمد حسین بٹالوی) گورنمنٹ سے متعلقہ جعفرزٹلی کے دو اعتراض ۳۶۴،۳۶۹،۴۲۲ براہین احمدیہ میں توفّی کے معنی پورا دینے کے کرنا ۲۷۱ براہین احمدیہ میں عیسیٰ کے واپس آنے کا اعتقاد ظاہر کرنا ۲۷۲ پیشگوئیاں پوری نہ ہونے کا اعتراض ۴۴۱ جسمانی صفائی کے قرآنی احکام پر عیسائی اعتراض ۳۳۲،۳۳۶ حدیث کماقال العبدالصالح بتاتی ہے کہ عیسیٰ فوت نہیں ہوئے ۳۱۷ اعتراض کہ تقدیر معلق نہیں ہو سکتی اور شرطی الہامی پیشگوئی خدا کی عادت کے خلاف ہے ۲۳۲ افتراء خلائق میں سے بدبخت ترین خدا پر افتراء باندھتا ہے ۱۰۳ الہام کا افتراء کرنے والے کا جلد پکڑا جانا ۲۶۷ اللہ مفتریوں کو رسوا کرتا اور ملعونین کے ساتھ ملاتا ہے ۶۲ لیکھرام نے بہت سے افتراء بنائے ۱۲۸ افغان بخت نصر کے دور میں دس یہود قبائل کی ممالک ہند کو ہجرت اور خود افغانیوں کا اپنا اسرائیلی ہوناتسلیم کرنا ۲۹۸ح افغانوں کے بنی اسرائیل ہونے پر معترضین کے شبہات اور ان کا جواب ۲۹۹ح افغانوں کے اسرائیلی ہونے کے سات قرائن ۲۹۹ح تا۳۰۱ح افغان قبائل یوسف زئی، داؤد زئی وغیرہ بنی اسرائیل ہیں اور ان کا مورث اعلیٰ قیس ہے ۱۶۲ح، ۲۹۷ح افغانوں کا مثیل موسیٰ آنحضرتؐ پر ایمان لانے سے دکھوں اور ذلت سے نجات پانا اور انہیں بادشاہت کا ملنا ۳۰۱ح، ۳۰۲ح
افغان بادشاہوں کے اسماء اور ذکر ۳۰۳ح اللہ تعالیٰ جلّ جلالہ اسلام کاپیش کردہ خدا ۳۳۵ اسی کو حمد اور جلال اور عظمت ہے ۱۴۲ اللہ تعالیٰ کور اضی کرنے کا ذریعہ ۱۵۷ اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کا ذکر ۳۴۱ خدا کا قدیم سے قانون قدرت ۱۹۱ خدا متقی کو ضائع نہیں کرتا ۱۵۴ صلاحیت کا جامہ پہننے والوں کا اللہ متولّی ہوجاتا ہے ۳۴۱، ۳۴۲ خدا آنکھوں سے پوشیدہ مگر سب چیزوں سے زیادہ چمک رہا ہے ۱۵۶ پاک دل خدا کا تخت گاہ اور پاک زبانیں اس کی وحی کی جگہ ہیں ۱۸۸ خدا توبہ سے وعید کی پیشگوئی تاخیر میں ڈال دیتا ہے ۲۳۴ح صفات باری تعالیٰ چار ام الصفات اور ان کی تشریح ۲۴۲، ۲۴۳، ۲۴۶ تا ۲۵۳ تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں جو خالق الاشیاء ہے ۳ اللہ میں تمام خوبیاں حسن واحسان کے کمال پرہیں اور اس کا کمال درجہ کا حسن اور اس کی مثال ۲۴۷ خدا کے احسان کی چار اصل الاصول خوبیاں ۲۴۸ ہر صفت کے مناسب حال ایک فرشتہ پیدا کیا گیا ہے ۲۵۱ خدا کی ہستی اور صفات کی معرفت و شناخت دعا سے ہوتی ہے ۲۶۰ خدا قیوم العالم ہے جس کے سہارے ہر چیز کی بقا ہے ۲۳۵ قادر خدا بے قراروں کی دعا سنتا اور امیدواروں کو نومید نہیں کرتا ۱۴۲ عالم کی فنا کے بعدخدا ذات قہار کے ساتھ باقی رہے گا ۳۵ الوہیت مسیح(دیکھئے اسماء میں عیسٰی ؑ ) الہام خدا کی محبت ٹھنڈی ہونے اور پاک باطنی میں فتور آنے پر خدا بندوں میں کسی کو الہام کرتا ہے ۱۹۱ الہام الٰہی غلطی سے پاک ہوتا ہے ۲۷۳ الہام و وحی پر اکثر استعارات غالب ہوتے ہیں ۲۷۷ الہام کی پیروی کے لئے بیان کردہ تین شرائط اور آپ کے الہام میں ان کا پایا جانا ۵۹، ۶۰ مسیح موعود کے الہام میں اللہ کی غیب کی پیشگوئیاں ۶۱ الہام اتعجب لامری میں نحوی غلطی کے اعتراض کا جواب ۱۷۴ الہام اتعجب لامریمیں پوشیدہ نکتہ ۱۷۶ الہام کے ذریعہ قائم کردہ معیار صادق وکاذب ۱۵۹ الہام کا افتراء کرنے والا جلد پکڑا جاتا ہے ۲۶۷ سچے مدعی الہام کا عرصہ الہام ۲۶۸ مومنوں میں سے بعض کو الہام بھی ہوتے ہیں ۱۵۷ ملہم خدا کے الہام کی تابعداری کرتا ہے ۱۷۴ ملہم کے ایسے معنے جن میں الحاد ہو کیونکرمان لئے جائیں کا جواب ۳۴۳ح انجمن حمایت اسلام مسلمانوں کا کتاب امہات المومنین کے مصنف کو سزا دلانے کے لئے انجمن کے ذریعہ گورنمنٹ کو میموریل بھیجنا ۱۸۶، ۱۹۵ انسان انسان کی پیدائش کی غرض ۳ خدا کی تمام مخلوقات سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے ۲۴۸ انسان کو دعا، تضرع، نطق اور اعمال صالحہ کا ملکہ دیا جانا ۲۴۹ انسان کا دل بخل وعناد سے سیاہ ہو جائے تو دیکھتے ہوئے نہیں دیکھتا اور سنتے ہوئے نہیں سنتا ۱۵۹ انگریزی گورنمنٹ مسیح موعودؑ کا مسلمانوں کو اس کی اطاعت کی تلقین ۱۸۵ گورنمنٹ کی سچی خیر خواہی اور اطاعت کی نصیحت ۲۱۳ مسیح موعود ؑ اور آپ کے خاندان کی گورنمنٹ کی خیر خواہی اور خدمت ۱۸۶ گورنمنٹ کا احسان یاد کرنے کی نصیحت ۱۰۱ح گورنمنٹ انگریزی کے لئے دعائیہ کلمات ۱۷۷ گورنمنٹ کے حق میں تحریریں اور ان کے اثرات ۱۸۵، ۱۸۶
سلطنت برطانیہ کا رومی سلطنت کی نسبت اچھا ہونا ۱۹۲ مسیح موعود ؑ کا سلطان روم کے مقابل سلطنت انگریزی کی وفاداری اور اطاعت کا اشہتار ۲۰۲ سکھوں اور انگریزوں کے دور حکومت میں بلحاظ مذہبی آزادی فرق کا ذکر ۳۶۶، ۴۰۲ حکومت کا تمام مذاہب کو مساوی مذہبی آزادی دینا ۶۵، ۳۱۱ مخالفین مسیح موعودؑ پر گورنمنٹ کا رعب ۱۴۹ مسیح موعود اور محمد حسین بٹالوی میں سے گورنمنٹ کا سچاخیرخواہ پہچاننے کا طریق آزمائش ۴۴۷ مسیح موعود پر گورنمنٹ سے متعلقہ جعفر زٹلی کے دو اعتراضات اور ان کے جوابات ۳۶۴، ۳۶۹، ۴۲۲ طاعون کے سلسلہ میں گورنمنٹ کی عمدہ تدابیر اور لوگوں کو ان پر عمل در آمد کی ہدایت ۳۵۹ گورنمنٹ کو کسی کے مہدی یا مسیح ہونے سے غرض نہیں ۳۱۸ اہل اللہ اہل اللہ اور خدا سے تائید یافتہ بندہ کی مخالفت اور مقابلہ کرنے والے شخص کے لئے مثال ۱۰۳ اہل سنت صلیب کا غلبہ جو ظہور مسیح کی علامت ہے پر اہل سنت کا اقرار صحیح کے ساتھ اتفاق ۸۵ ایمان ایمان کی تعریف ۲۶۱ ایمان کے ثریا پر اٹھ جانے اور ایک فارسی الاصل کے اسے واپس لانے کی پیشگوئی ۳۰۴ مسیح موعود کا بڑا بھاری کام تجدید ایمان ہے ۳۰۵ ایمانی اور اعتقادی فتنوں کا زمانہ ۷۵ ، ۲۵۵ بت عربوں کے بتوں کی طرف منسوب کردہ امور ۲۲ عربوں کے بتوں کے متعلق اعتقادات ۲۲ تا ۲۴ لیکھرام کے معاملہ میں بتوں نے ہندوؤں کی مدد نہ کی ۱۴۲ بدھ مذہب تبتی انجیل کا بدھ مذہب کی پرانی کتاب کا حصہ ہونا اور اس کی کتب میں عیسیٰ ؑ کے ملک ہند میں آنے اور قوموں کو وعظ کرنے کا ذکر،یہود کا بدھ مذہب میں داخل ہونا ۱۶۲ ح عیسیٰ کے سوانح بدھ مذہب میں لکھے گئے ۱۶۳ ح بدھ مذہب کا وید سے انکار ۱۶۳ح بروز بروز کا عقیدہ نیا نہیں، پہلی کتب میں اس کا ذکر ۳۸۳ احادیث سے مسیح موعود ؑ کے بروزی ظہور کا ثبوت ۳۹۹ ایک گروہ صوفیہ کے نزدیک مسیح کا نزول جسمانی نہیں بلکہ بطور بروز کے ہونا ۱۴۶،۳۸۲ بروزی نزول مسیح کی نسبت ’’اقتباس الانوار‘‘ کی عبارت ۳۸۳ ہندوؤں کی کتب میں بروز کے عقیدہ کو تناسخ سمجھا گیا ۳۸۳ بنی اسرائیل نیز دیکھئے عنوان افغان افغان بنی اسرئیل ہیں بخت نصر کے دور میں ان کا بلاد ہند آنااور بعض کا بدھ مذہب میں داخل ہونا ۱۶۲ ح ممالک ہند میں موجود بنی اسرائیل کا مسلمان ہو نااور بموجب وعدہ تورات حکومت پانا ۱۶۵ ح،۱۶۶ ح کشمیری قوموں کے بنی اسرائیل ہونے کے ثبوت ۱۶۸ ح، ۱۹۵ح، ۲۹۸ ح بنی اسرائیل میں سلسلہ خلافت ۲۸۴ بینات و متشابہات بینات و متشابہات، ان کی تعریف اور اس ضمن میں یہود و نصاریٰ کا ابتلاء ۲۶۲ تا ۲۶۴ پادری پادریوں کی اسلام کے خلاف تصانیف اور ان کی مکاریوں، حیلوں اور مساعی کا ذکر ۶۴ تا ۶۸ پادریوں سے گالیاں سننے سے متعلق قرآنی پیشگوئی اور صبر کا حکم ۱۰۰، ۱۰۱، ۳۱۲، ۳۲۸
مسیح موعود ؑ کی ان کے لئے دعا کرنے کی نصیحت ۱۰۱ ح پادریوں کے آنحضرت ؐ اور اسلام پر اعتراض اور ہجو کرنا ۸۸ آنحضرتؐ کو گالیاں نہ دینے والے پادریوں کی عزت کرنا ۷۹ح یوز آسف کے سوا نح میں مسیح کی تعلیم کے مشابہ تحریریں پادریوں کی شامل کردہ ہیں کا خیال سرا سر سادہ لوحی ہے ۱۷۲ پادری یوز آسف کے واقعات پڑھ کر حیران ہیں ۱۶۹ح ان کا خیال کہ یوز آسف کے سوانح میں تحریریں حواریوں کی ہیں سرا سر غلط ہے ۱۷۲ پیشگوئی/پیشگوئیاں مسیح موعود کے بارہ میں پیشگوئیوں کا دو حصوں پر مشتمل ہونا ۲۶۶ مسیح موسوی اور مسیح محمدی کے ظہور کی پیشگوئیوں میں فرق ۲۸۵ح مسلمانوں کا پیشگوئیوں کی نافہمی کے بارہ میں یہود ونصاریٰ سے مشابہت ۲۶۶ وعیدکی پیشگوئیوں میں ایک برس کی میعاد نصوص صریحہ سے ثابت ہے ۱۷۳ مسیح موعود سے متعلقہ پیشگوئیوں بینات و متشابہات پر مشتمل ہیں ۲۶۶ غافل زندگی کے لوگ نجومیوں کی پیشگوئی سے ڈر جاتے ہیں ۱۶۰ شرطی پیشگوئی اس اعتراض کا جواب کے کہ کوئی تقدیر معلق نہیں ہو سکتی ۲۳۲ قرآنی پیشگوئیاں شرطی ہیں اور اس کی مثالیں ۲۳۳ح انذاری پیشگوئی بغیر شرط کے توبہ و استغفار سے ٹل سکتی ہے ۲۳۴ح پیشگوئیوں کی قسمیں اور اصول پیشگوئیوں کی دو قسمیں اور ان کی وضاحت ۲۶۲ تا ۲۶۴ ۱.بینات محکمات۲.متشابہات پیشگوئیاں پوری ہونے کے دو طریق ۲۵۷ح بسا اوقات انبیاء اور ملہمین پر بعض امور سرا سر استعارات کے رنگ میں ظاہر کئے جاتے ہیں ۲۷۶ پیشگوئیوں کا تدریجاً پورا ہونا یا کسی اور شخص کے واسطہ سے ظاہر ہونا ۲۶۲ح، ۲۶۵ پیشگوئیوں میں یہی اصول ہے کہ ایک حصہ ظاہر پر حمل کیا جاسکتا ہے اور ایک حصہ استعارات کا ہوتا ہے ۲۷۴ ضروری نہیں الہا می اور کشفی پیشگوئیوں کے استعارات کانبی کو علم دیا جائے ۲۷۶ قرآنی پیشگوئیاں آیت استخلاف میں مسیح موعود ؑ کے آنے کی خوشخبری ۲۸۳ کماارسلنا الی فرعون رسولاً میں مسیح موعود کا ذکر ۲۹۰ اٰخرین منھم میں مسیح موعود اور آپ کی جماعت کی طرف اشارہ ۳۰۴،۳۰۷ حفاظت قرآن کی قرآنی پیشگوئی ۲۸۸ واذا العشار عطّلت کی پیشگوئی ۴۰۰ دریاؤں میں سے نہریں نکالنے کی قرآنی پیشگوئی ۳۱۳،۴۰۱ آخری زمانہ میں پادریوں اور مشرکوں کی اسلام اور آنحضرت ؐ پر بدگوئی کی قرآنی پیشگوئی ۳۱۲ح آنحضرتؐ کی پیشگوئیاں آنحضرت ؐ کی آخری زمانہ سے متعلق پوری ہونے والی پیشگوئیاں ۸۴،۲۵۷،۲۸۰،۲۸۱، ۳۱۲، ۳۱۳،۳۲۷،۴۰۰،۴۰۱ ایک فارسی الاصل کا ثریا سے ایمان واپس لانے کی پیشگوئی ۳۰۴ قیصر و کسریٰ کے خزانوں کی کنجیاں آپ کے ہاتھ پر رکھاجانا ۲۶۵ مسیح موعودؑ کی پیشگوئیاں مسیح موعودؑ کا دعویٰ کہ میری کوئی ایسی پیشگوئی نہیں جو پوری نہیں ہوئی.شک کرنے والے کو تشفی کرنے کا چیلنج ۴۴۱ خدا نے مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں کو اپنے فضل وکرم سے پورا کیا ۱۲۳ مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں میں کوئی امر ایسا نہیں جس کی نظیر پہلے انبیاء کی پیشگوئیوں میں نہیں.۴۴۲ پیشگوئیاں پوری نہ ہونے کے اعتراض کا جواب ۴۴۱ مسیح موعود ؑ کی پیشگوئیاں نظری اور بدیہی دونوں طور سے پوری ہوئیں ۲۵۷ آپ پر غیب کے بھید اور آنے والی باتیں ظاہر کیاجانا ۱۹۳ ترقی سلسلہ احمدیہ کے متعلق آپ کی پیشگوئیاں ۲۹۵، ۲۹۶، ۴۲۵، ۴۲۶، ۴۴۳، ۴۴۶
پنڈت لیکھرام کے قتل کی پیشگوئی ۱۳۳، ۱۶۵، ۳۱۴، ۳۲۶،۳۲۷ عبد اللہ آتھم کی موت کی پیشگوئی ۱۵۹، ۳۱۴، ۳۲۶،۳۲۷ ڈاکٹر کلارک کے مقدمہ میں فتح کی پیشگوئی ۳۱۴، ۳۲۶،۳۲۷ مرزا احمد بیگ کی موت کی پیشگوئی ۳۱۴،۳۲۶، ۳۲۷ مہوتسو کے جلسہ میں مضمون بالا رہنے کی پیشگوئی ۳۱۴،۳۲۶، ۳۲۷ لوگوں کے دور دور سے آکر جماعت میں داخل ہونے اور تین قوموں کی طرف سے تین فتنوں کے برپا ہونے کی پیشگوئیاں ۳۱۴ الہام اتعجب لامری میں بٹالوی کیلئے پوشیدہ پیشگوئی ۱۷۶ تین ہزار سے زیادہ الہامات کی مبارک پیشگوئیاں ۴۴۱ متفرق پیشگوئیاں تورات کی مثیل موسیٰ کی پیشگوئی اور اس کا مصداق ۲۹۰، ۳۰۱ح، ۳۴۴ پہلی کتب میں مسیحؑ کے متعلق دو قسم کی پیشگوئیوں کا ذکر ۲۶۲ مسیح موعود ؑ کے بارہ میں اہل کشف کی پیشگوئیاں ۳۱۵ لیکھرام کی مسیح موعودؑ کے متعلق تین سال میں ہیضہ سے مرنے کی پیشگوئی کا جھوٹی ثابت ہونا ۱۳۳، ۱۳۴ ایلیا کے مسیح سے قبل نزول کی پیشگوئی ۲۶۲،۲۷۷،۳۸۳ تاریخ نویسی تاریخ نویسی کا امر بڑا نازک ہے اس میں وہ شخص جادہ استقامت پر رہتا ہے جو افراط و تفریط سے پرہیز کرے ۲۹۹ح تثلیث مرہم عیسیٰ کی علمی گواہی کفارہ و تثلیت کا رد کرتی ہے ۱۶۱ح تدبیر(دیکھئے زیر عنوان دعا) تریاق الٰہی ایک دوا جس پر اڑھائی ہزار روپیہ خرچ آیا اور یہ طاعون کے علاج کے لئے بنائی گئی ۳۴۶ تفسیر سورۃ فاتحہ کے نام اور اس کی مختصر تفسیر ۲۴۶، ۲۵۳، ۳۳۹ سورۃ فاتحہ میں دنیا اور آخرت کے جہنم سے بچنے کی دعا ۳۳۹ صفاتِ اربعہ میں کمال حسن اور کمال احسان کا ذکر ۲۴۷ احسان کی چار خوبیوں کا ذکر اور ان کی تفصیل ۲۴۸ تا ۲۵۲ اھدنا الصراط المستقیم میں تمام نوع انسان کی ہمدردی کے لئے دعا ۲۵۹ح صراط الذین انعمت علیھم میں ہدایت سے غرض تشبّہ بالانبیاء اور اس کی تفصیل ۴۱۱ ولکم فی الارض مستقر سے آسمان پر انسانی قرار گاہ نہ ہونے کا ثبوت ۳۸۵ تصریف الریاح و السحاب کی لطیف تفسیر ۲۳۶ ان اللہ یحب التوابین ویحب المتطھرین میں ظاہری وباطنی طہارت کی طرف ترغیب ۳۳۶تا ۳۳۸ فاتبعو نی یحببکم اللہ کی لطیف تشریح ۴۱۲ انی متوفیک ورافعک الی میں مسیح کی موت اور رفع کا ذکر ۳۵۴ح وما محمد الا رسول سے وفات مسیح پر استدلال ۳۸۴ح وما قتلوہ یقیناًمیں یہود کا قتل مسیح کے متعلق ظن ۳۵۲ رفعہ اللہ الیہ سے وفات مسیح کاثبوت ۳۸۵ کلوا واشربوا ولا تسرفوا میں مذکور آداب طعام ۳۳۲ فیما تحیون و فیھا تموتون کی تفسیر ۲۷۳ انا نحن نزلنا الذکر...کی تفسیر ۲۸۸،۲۸۹ والذین یدعون من دون اللہ...سے عیسیٰ کا بطور معبود وفات یافتہ ہونے پر دلیل ۳۸۷ قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرًا رسولاً سے جسم عنصری کے ساتھ آسمان پر نہ جانے کا استدلال ۲۷۸ منکم من یتوفی...سے وفات مسیح کا ثبوت ۳۸۵، ۳۸۶ کلوا من الطیبٰت وعملو ا صالحًا میں جسمانی وروحانی صلاحیت کے انتظام کا حکم اور اخروی سزا پر استدلال ۳۳۸ لخلق السمٰوٰت والارض کی لطیف تفسیر ۲۹۶ واٰخرین منھم لما یلحقوبھم میں مذکوردو گروہ او ر مسیح موعود کی آنحضرتؐ سے مشابہت کا اشارہ ۳۰۴تا ۳۰۸ والرجز فاھجر میں انسان کو حفظان صحت کے اسباب کی رعایت رکھنے کی ہدایت ۳۰۴
النفّٰثٰت فی العقد سے مراد عیسائی عورتیں ۲۹۷ سورۃ الناس کی آیات میں الناس سے مراد دجال ۲۹۶ قرآن کریم کی آخری تین سورتوں میں دجالی زمانہ کی خبر اور اس زمانہ کے شر سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم ۲۹۷ تقدیر دعا اور قضاء وقدر کا باہمی تعلق ۲۳۲ح قضاء و قدر میں سب کچھ مقرر ہونے کے باوجود علوم کو ضائعنہ کیا جانا ۲۴۰ یہ خیال کہ دعا کچھ چیز نہیں اور قضا بہر حال وقوع میں آتی ہے کا جواب ۲۳۲ح مسیح موعودؑ کی طاعون کے بارہ میں خواب بطور تقدیر معلق عام وباپر دلالت کرتی ہے ۳۶۱ح، ۳۶۲ تقویٰ تقویٰ اختیار کرنے کی نصیحت ۱۵۳، ۱۵۴ تقویٰ انسان کے لئے سلامتی کا تعویذ اور ہر قسم کے فتنہ سے بچنے کے لئے حصن حصین ہے ۳۴۲ تکذیب صادق کی تکذیب کرنے والا آنحضرتؐ کا نافرمان ہے ۹۳ راستباز کی تکذیب وہ کرتا ہے جو شیطان کا بھائی ہے ۱۰۳ تناسخ ہندوؤں کی کتب میں بروزکا عقیدہ غلطیوں کے ملنے سے تناسخ سمجھا گیا ۳۸۳ توفیّ توفّی کے معانی قبض روح اور اس کی تفصیل ۲۷۰ بخاری میں ابن عباس سے توفّی کے معنے وفات مذکور ہیں ۲۶۹ جب خدافاعل او رانسان مفعول ہو تو توفّی کے معنے بجز قبض روح اور مارنے کے کوئی نہیں ہوتے ۳۸۴ شہزادہ والا گوہر نے توفّی کے معنے ’’بھرنے‘‘ کاکئے ہیں اس کی تردید ۳۸۳تا۳۸۸ توفّی کے بعد مومنوں کا رفع ہوتا ہے ۳۵۳ براہین احمدیہ میں توفّی کے معنے پورا دینے کے کرنے پر اعتراض اور اس کا جواب ۲۷۱، ۲۷۲ ج، چ، ح،خ جلسہ سالانہ جلسہ سالانہ ۱۸۹۸ء کے التواء کا اعلان ۱۵۳ جماعت احمدیہ جماعت کے لئے اشتہار اورایمان افروز نصائح ۱۵۳ تا ۱۵۷ خدا کے وعدہ کے مطابق مسیح موعودؑ کی جماعت کی ترقی ۱۲۳ پنجاب ہندوستان اور دیگر ممالک میں جماعت کا قیام ۱۷۹ افراد جماعت نیک انسان اور نیک چلنی میں شہرت یافتہ ہیں ۱۸۹ جماعت کے اکثر افراد عقل مند تعلیم یافتہ گورنمنٹ کے معزز عہدیدار ، رئیس اور شریف ہیں ۱۷۹، ۱۸۸، ۱۹۰، ۲۰۵ جماعت احمدیہ اور صحابہ میں پائی جانے والی مشابہتیں ۳۰۶، ۳۰۷ مسلمانوں اور مولویوں کا جماعت سے دلی عناد اور حسد ۹۴،۱۷۹ کوئی آدمی مسلمان نہیں جب تک دوسروں کی اپنے نفس جیسی ہمدردی نہیں کرتااور اس سلسلہ میں مسیح موعودؑ کی نصیحت ۱۹۴ جہاد جہاد کے بارہ میں قرآنی تعلیم ۲۰۸ اسلامی جنگیں مدافعانہ تھیں ۲۰۷ آنحضرتؐ نے مکہ میں باوجود کفار کے مظالم کے تلوار نہ اٹھائی ۲۸۳ اس زمانہ میں قلم، دعا ،نشانات اور دلائل قاطعہ کا جہاد ہے تلوار کا نہیں ۲۵۷،۳۸۷،۴۵۸،۴۶۱ حج مسیح موعود کے وقت میں لوگوں کے حج سے روکے جانے کی پیشگوئی کا بباعث طاعون پورا ہونا ۲۸۰ حدیث/احادیث احادیث کے الفاظ وحی متلو کی طرح نہیں اکثر احاد کا مجموعہ ہیں ۲۶۵
احادیث میں مجددو مسیح موعود کے تین نام ۸۹ احادیث کی رو سے مسیح کے لفظ سے مراد ۹۰ح احادیث میں مذکور مہدی اور اس کے ظہور کا نشان ۱۱۵ مسیح موعود کے صلیب توڑنے کی حدیث کے معانی ۱۶۴ح مہدی کے بدن کے دو حصوں والی حدیث ۳۰۷،۳۹۹ بنی فاطمہ سے آنے والے مہدی سے متعلقہ احادیث موضوع اوربے اصل ہیں ۱۹۳ عیسیٰ اور آپ کی ماں کا مس شیطان سے پاک ہونے کی حدیث کا صحیح مطلب ۳۵۵ حدیث سے عجب کے صلہ لام کا ثبوت ۱۷۵ فوری عذاب کی ضد علم حدیث سے ناواقفی ہے ۱۷۳ اس اعتراض کا جواب کہ کیوں نہ مسیح موعود کے بارہ میں حدیثیں موضوع قرار دی جائیں اورآنے والا کوئی نہ ہو ۲۷۹ حمد الٰہی حمد الٰہی کی عظمت اور حمد کے جاری ہونے کے اسباب ۱۲ حمد الٰہی کرنے والوں کے لئے بشارت ۸ آتش محبت خدا میں جلے بغیر حمد پیدا نہیں ہوسکتی ۱۳ نفس امارہ کے کچلنے اور نفسانی چولہ اتارنے سے حمد متحقق ہوتی ہے ۱۲ حواری عیسائی حواریوں کو مسیح کے رسول یعنی ایلچی کہتے تھے ۳۴۷ واقعہ صلیب کے وقت حواریوں کی مسیح سے بے وفائی ۱۵۹ح واقعہ صلیب کے بعد مسیح کا ان سے ملنا اور زخم دکھانا ۱۶۵ح، ۲۱۱ح، ۳۵۲ پادریوں کا خیال کہ یوز آسف کے سوانح میں تحریریں حواریوں کی ہیں سراسر غلط ہے ۱۷۲ واقعہ صلیب کے وقت غیر حاضر حواریوں کی گواہی قابل قبول نہیں ۲۱۱ح خانہ کعبہ ۴۱ مسیح موعود اور دجال کے خانہ کعبہ کا طواف کرنے کی احادیث اور ان کا مطلب ۲۷۵ خاتم النبیین(دیکھئے زیر عنوان نبی) خلافت اسرائیلی نبوتوں کی طرز کا سلسلہ خلافت اسلام میں قائم ہونے کا قرآنی وعدہ ۲۸۳ سلسلہ خلافت موسویہ اور خلافت محمدیہ کی مشابہتیں ۲۸۴ خواب آنحضرت ﷺ کی چند رویاء کا ذکر ۲۷۷ مسیح موعود ؑ کے رویاء (دیکھئے الہامات ورویاء حضرت مسیح موعود ؑ ) ہر مومن کو معمولی حالت کی خوابیں آتی ہیں ۱۵۷ پیلا طوس کی بیوی کے خواب سے خدا کا منشاء ۱۶۵ح خوارق الٰہی الٰہی خوارق وہی دیکھتے ہیں جو اس کے لئے اپنے اندر پاک تبدیلی کرتے ہیں ۳۴۱ د،ر،ز دجّال دجّال اور قتل دجّال سے مراد ۲۹۶ سورۃ الناس کی آیات میں الناس سے مراد دجال ۲۹۶ آنحضرت ؐ کا دجّال کوخانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھنے کامطلب ۲۷۵ دجال کو مسیح موعود کے مقابلہ میں مسیح کہنے کی وجہ ۲۹۴ قرآن کریم کی آخری تین سورتوں میں دجالی زمانہ کی خبر اور اس زمانہ کے شر سے خدا کی پناہ مانگنے کا حکم ۲۹۷ درود و سلام آنحضرت ؐ پر خدا ، فرشتوں او ر نیک لوگوں کا درود و سلام ۳، ۹، ۹۶ آنحضرت ؐ اور آپ کی آل واصحاب پر درود و سلام ۱۷ دعا دعا کی راہ میں دو بڑے مشکل امر ۲۶۰، ۲۶۱ دعامسیح موعودؑ کا حربہ ہے ۶۳ سورۃ فاتحہ میں دنیا اور آخرت کے جہنم سے بچنے کی دعا ۳۳۹ مسیح موعودؑ کی گورنمنٹ انگریزی کے لئے دعا ۱۷۷ مسیح موعودؑ کا پادریوں کے لئے دعا کرنے کی نصیحت ۱۰۱ح
حقیقت و اہمیت دعا دعا او راس میں داخل امور ۲۳۰ دعا تبھی دعا ہوگی جب اس کے اندر ایک قوت کشش ہو ۲۴۱ نزول بلا پر طبعًا دعا کی طرف مائل ہونے کے متعلق مثال ۲۳۳ اصل مطلب دعا سے اطمینان اور تسلی پانا ہے ۲۳۷ اس اعتراض کا جواب کہ دعا سے مراد عباد ت ہے ۲۴۱ دعا سے انکار صفت رحیمیت سے انکار ہے ۲۴۴ انسان کا دعاکرنا اس کی انسانیت کا خاصہ ہے ۲۴۹ خاتمہ بالخیر انہی کا ہوتا ہے جو خدا سے ڈرتے اور دعا میں مشغول رہتے ہیں ۲۳۸ دعا سے فیض نازل ہوتا ہے جو کامیابی کا ثمرہ بخشتا ہے ۲۵۹ فرضیت دعا کے اسباب دعا کی فرضیت کے چار اسباب ۲۴۲ صفت رحیمیت دعا کی تحریک کرتی اور صفت مالکیت خشوع و خضوع پیدا کرتی ہے ۲۴۳ عارف ومحجوب کی دعا عارف کی دعا آداب معرفت کے ساتھ وابستہ ہوتی ہے جب کہ محجوب کی دعافکر، غور اور طلب اسباب کے رنگ میں ظاہر ہوتی ہے اور ان کی تفصیل ۲۳۰ دعا کرنے اور نہ کرنے والے دعا کرنے والا تسلی پاتا اور دعا نہ کرنے والا ہمیشہ اندھا رہتا اور اندھا مرتا ہے ۲۳۷ دونوں میں ایمان وعرفان الٰہی کے لحاظ سے فرق ۲۴۰ اس اعتراض کا جواب کہ حال وقال سے دعا میں فناشخص مقاصد میں نامراد رہتا اور دعا اورخدا کا منکر فتح پاتا ہے ۲۳۷، ۲۳۸ دعا اور استجابت دعا اور استجابت اور ان کا باہمی رشتہ ۲۳۹، ۲۴۰ انبیاء کی قبولیت دعا کی مثالیں ۲۳۸ مسیح موعودؑ کی عربی میں کامل ہونے کی دعا اور اس کی قبولیت ۱۰۸ دنیا کی مشکلات کے لئے مسیح موعود ؑ کی قبولیت دعا ۴۰۷ خدا نے قبولیت دعا کو اپنی ہستی کی علامت ٹھہرایا ہے ۲۵۹ مقبول کی تمام رات کی دعا کب ردّ ہو سکتی ہے؟ ۱۶۵ح دعا کے نتائج اور تاثیر دعا سے خدا کا پہچانا جانا، الہام کا ملنا اور خدا سے ہم کلام ہونا اورخدا کا اپنے متلاشی پر تجلی کرنا ۳۳۹ دعا کے نتیجے میں دو طور سے نصرت الٰہی کا نزول ۲۴۲ قبولیت دعا ہستی باری کی علامت اور شناخت ہے ۲۶۰ دعا ہستی باری کے ثبوت کی دلیل ہے ۲۶۱ نماز کا مغز اور روح دعا ہی ہے ۲۴۱ دعا اور تدبیر تدبیر اور دعا میں تناقض نہیں ۲۳۱ تدبیرکے باوجود دعا کی حاجت وضرورت ۲۳۴ علم طب اور تدابیر ومعالجات ظنی ہیں سو دعا کی ضرورت ہے ۲۳۵ بہت سے اسباب جو صحت اور عدم صحت پر اثر ڈالتے ہیں ہمارے اختیار سے باہر ہیں جیسے پانی، ہوا ۲۳۶ دعا اور تقدیر یہ خیال کہ دعا کچھ چیز نہیں اور قضا بہر حال وقوع میں آتی ہے کا جواب ۲۳۲ح قضاء و قدر نے علوم کو ضائع نہیں کیا پس دواؤں کی طرح دعا میں بھی قوت ہے ۲۴۱ باوجود قضا وقدر جدوجہد سے ثمرہ مرتب ہوتا ہے اسی طرح دعا کی کوشش ضائع نہیں جاتی ۲۵۹ دین قصوں سے کوئی دین ثابت نہیں ہو سکتا ۴۰ فساد کے وقت تجدید دین کی عادت اللہ ۷۸ح رحم رحم کرو تا تم پر بھی رحم کیا جائے ۱۰۱ح خدا ڈرنے والوں پر رحم کرتا ہے سو اس سے ڈرو ۱۵۶ اس شخص سے زیادہ قابل رحم کون ہے جو سچائی اور راستی کی راہ کو چھوڑتا ہے ۱۹۵ رضا الٰہی کبھی ممکن نہیں خدا تم سے راضی ہو حالانکہ دل میں اس سے زیادہ کوئی عزیز ہو ۱۵۷
رفع تمام مومنین کامرنے کے بعد رفع ۳۵۳ مذاہب میں روحانی رفع شرط نجات ہے ۳۵۵ روح القدس روح القدس سے بولنے والا اور بدمعاش فریبی ایک جیسے نہیں ۲۰۶ ریل مسیح موعود کے وقت اونٹ بے کار ہونا ریل کی طرف اشارہ ہے ۲۵۷ زبان عربی زبان ۱۰۷، ۱۶۸ح، ۱۶۹، ۲۰۹ عبرانی زبان ۱۶۷ح، ۱۶۸ح، ۱۶۹، ۱۷۰ح، ۲۰۹ سنسکرت زبان ۱۶۷ح پالی زبان ۱۶۳ح رومی زبان ۱۷۲ مسیح موعودؑ کو عربی زبان کا علم و فہم دیا جانا ۲۰۸ نبی کا لفظ عبری اور عربی دونوں زبانوں میں مشترک ہے ۲۱۲ سنسکرت میں نبی کا لفظ نہیں آیا ۱۶۹ س، ش، ص سکھ دور حکومت سکھوں کا مسیح موعودؑ کے بزرگوں سے املاک چھیننااور انہیں قید کرنا ۴۸ سکھ او ر انگریز دور حکومت میں بلحاظ مذہبی آزادی فرق ۳۶۶،۴۰۲ سکھ دور حکومت میں اذان پر پابندی اور بلند آواز سے اذان دینا قابل سزا جرم تھا ۳۶۵،۳۶۷ سیاح /سیاحت عیسیٰ کے نام مسیح میں سیاحت کی طرف اشارہ ۱۵۵ح عیسیٰ ؑ سیاح نبی تھے آپ نے واقعہ صلیب کے بعد مرہم عیسیٰ سے شفا پا کر باقی عمر سیاحت میں گذاری ۱۵۵ح، ۱۶۰ح روسی سیاح نے تبت سے ایک انجیل برآمد کی ۱۶۹ح شعر/شعراء عرب شاعر دریدہ د ہنی سے عورتوں کی بے عزتی کرتے تھے ۲۵ دیوان حماسہ سے پانچ اشعار جس میں عجب کا صلہ ل آتا ہے ۱۷۵ شفاعت مسئلہ شفاعت صفت رحیمیت کی بنا پر ہے رحمیت نے تقاضا کیا ہے کہ اچھے آدمی بُرے آدمیوں کی شفاعت کریں ۲۵۰ مشرکین کا اعتقاد کہ بت شفاعت کرتے ہیں ۲۴ شیطان لعین ودجال شیطان کا نام ہے ۱۵۴، ۲۹۶ جو راستباز کی تکذیب کرتا ہے وہ شیطان کا بھائی ہے ۱۰۳ شیعہ قبر مسیح کے متعلق شیعوں کا بیان اور ان کے پاس موجود کتاب میں شہزادہ نبی کے قصے ۱۷۰ صادق صادق کی تصدیق آنحضرتؐ کی تصدیق اور صادق کی تکذیب آپؐ کی نافرمانی ہے ۹۳ صبر صبر کرنے کی نصیحت ۱۰۰ح، ۱۵۳، ۱۶۶ جو صبر نہیں کرتا اسے ایمان سے بہرہ نہیں ۱۰۰ح صحابہ رسولؐ آنحضرتؐ کے اصحاب پر درود و سلام ۱۷ دعوت اسلام کے لئے صحابہ کاممالک کا سفر ۴۲ صحابہ دن کو میدانوں کے شیر راتوں کو راہب اور دین کے ستارے تھے ۱۷ عرب صحابہ کی تعریف اور ان کی نیک تبدیلی ۲۹تا۳۱ صحابہ میں روحانی انقلاب محمدؐ کی قوت قدسیہ کا نتیجہ ہے ۳۲ آنحضرت کی قوت قدسیہ سے صحابہ میں پیدا ہونے والی نیک صفات اور پاک تبدیلی ۴۱ تا۴۳ نبی ؐ کے سکھلائے گئے آداب انسانیت و معاشرت ۳۲، ۳۳ آنحضرتؐ کا صحابہ کی اصلاح اورانہیں فساد سے صلاحیت کی طرف منتقل کرنا ۴۱ جنگوں میں استقامت اور خدا کے لئے دعوت قبول کرنا ۴۳ صحابہ کی نظیر کسی نبی کے صحابہ میں سے کوئی پیش نہیں کر سکتا ۴۴
صحابہ کا تیرہ برس مکہ میں کفار سے تکلیف اٹھانا ۲۹۰ صحابہ مسیح موعودؑ کی صحابہ رسولؐ سے مشابہتیں ۳۰۶، ۳۰۷ صحابہ دورآخر(دیکھئے اسماء میں مرزا غلام احمد قادیانیؑ کے تحت) صفائی ظاہری وجسمانی پاکیزگی اور صفائی کی اسلامی تعلیم اور اس کی حکمت ۳۳۲، ۳۳۳،۳۳۷ جسمانی صفائی کے قرآنی احکام پر عیسائی اعتراض کا جواب ۳۳۲،۳۳۶ صوفیاء صوفیاء کا بروزی نزول مسیح کا عقیدہ ۱۴۶،۳۸۲ بروزی نزول مسیح کی نسبت ایک صوفی کی کتاب کی عبارت ۳۸۳ صوفیاء کا ایمان، اعمال اور اخلاق میں انبیاء سے مشابہت پیدا کرنے کا مذہب ۴۱۱ ط، ع،غ،ف،ق طاعون آخری زمانے کی ایک علامت ۱۲۲، ۳۲۵ لوگوں کا بباعث طاعون حج کے سفر سے روکے جانا ۲۸۰ طاعون امراض مہلکہ میں سے اول درجہ پر ہے ۲۳۴ اشتہار ۶فروری۱۸۹۸ء دربارہ طاعون ۳۵۸تا ۳۶۰ طاعون کے متعلق اشتہار کی نسبت ایک اعتراض کا جواب ۲۲۹ یہود پر شامتِ اعمال کی وجہ سے طاعون کا عذاب ۲۵۳ طاعون کیا چیز ہے قرآن وحدیث میں طاعون کے نام اور ان کے معانی ۳۳۰، ۳۳۱ طبری اور توریت میں طاعون کا ذکر ۲۲۹ طاعون کے کیڑوں کا دریافت کیا جانا ۳۱۹ طاعون کا علاج دفع طاعون کے لئے سورۃ فاتحہ کی دعا ۳۳۹ مسیح موعود ؑ کا تجویز کردہ روحانی طریق ۳۶۰ طاعون سے نجات کے لئے توبہ واستغفار، ترک معصیت نیک اعمال بجا لانے اور دیگر نیکیوں کی نصائح ۳۶۲، ۳۶۳ علاج طاعون کے لئے تیار کردہ دو دوائیں ا.تریاق الٰہی ۲.مرہم عیسیٰ ۳۴۶، ۳۴۷، ۳۵۷ دفع طاعون کے بارہ میں لکھی گئی تدابیر قطعی علاج نہیں ۲۳۴ ترنجبین اور بٹیر طب کی رو سے طاعون پیدا کرتی ہیں ۳۴۰ طاعون سے متعلق الہامات طاعون کے بارہ میں مسیح موعودؑ کے الہامات ۳۴۱، ۳۴۶، ۳۶۱ اس بات کا جواب کہ الہام اپنے پاس سے بنا لیا ہے ۳۴۱ طاعون سے متعلق مسیح موعودؑ کی خواب ۳۶۱ جلسہ دربارہ طاعون مسیح موعودؑ کا طاعون کے بارہ میں جلسہ کرنے کا مقصد ۳۷۰ جلسہ کے انعقاد پر گورنمنٹ کی طرف سے شکرانہ کی چٹھی ۳۷۰، ۳۷۱ جلسہ کے بارہ میں اخبار سول ملٹری گزٹ کا مضمون ۳۷۲تا ۳۷۴ طب/طبی کتب علم طب اور تمام تدابیر اور معالجات ظنی ہیں ۲۳۵ مرہم عیسیٰ کے ثبوت میں قلمی طبی کتب اور طبیبوں کی عبارتیں ۱۷۲ مسلمان، یہودی، عیسائی اور مجوسی اطباء کی ہزار سے زیادہ طبی کتب میں مرہم عیسیٰ کا ذکر ہے ۱۵۸ح طہارت ان اللہ یحب التوابین ویحب المتطھرین میں ظاہری وباطنی طہارت کی طرف ترغیب ۳۳۶تا ۳۳۸ والرجز فاھجر میں انسان کو حفظان صحت کے اسباب کی رعایت رکھنے کی ہدایت ۳۰۴ قرآن میں جسمانی و باطنی طہارت اور پاکیزگی کی ترغیب ۳۳۶ روحانی پاکیزگی کے لئے روحانی صحت کی ضرورت ہے ایسے ہی جسمانی صحت کے لئے جسمانی پاکیزگی چاہئے اور جسمانی پاکیزگی کو روحانی پاکیزگی میں بڑا دخل ہے ۳۳۲، ۳۳۳ ظاہری و باطنی پاکیزگی اختیار کرنے اورنہ کرنے والے اور دنیا وآخرت میں ان کو ملنے والانفع اور نقصان ۳۳۷،۳۳۸ جسمانی طہارت کی طرف قرآن کریم کے توجہ دلانے پر اعتراض کا جواب ۳۳۲،۳۳۶ عبادت حقیقی عبادت و ثواب اور اس کی قبولیت کے آثار ۲۴۱ انسانی غلط کاریوں سے مخلوق کی پرستش کا پیدا ہونا اور اس کی مثالیں ۳۳۵
عبودیت عبودیت او ر اس کی حالت کاملہ ۳۹۴ح، ۳۹۵ح، ۳۹۶ انسان کی عبودیت الٰہی کا حقیقی مقصود ۹تا ۱۱ مہدی موعود کو آنحضرتؐ کے ذریعہ عبودیت دیا جانا اور غلام کے لفظ سے اس کا ظاہر کرنا ۳۹۵ح عذاب عذاب الٰہی کے نازل ہونے کی اصل وجوہ ۳۴۶ متکبر، ظالم اور بے خوف خواہ کسی مذہب سے ہوں عذاب سے نہیں بچ سکتے ۳۴۷ کسوف وخسوف دیکھنے کے بعد توبہ نہ کرنے والوں پر عذاب ۱۲۱ فوری عذاب کی ضد علم حدیث سے ناواقفی ہے ۱۷۳ عرب قوم عربوں کے قبول اسلام پر نیک تبدیلی کا تفصیلی ذکر اور ان کے بد اعمال کا نیک اعمال میں بدلنا ۲۹تا ۳۱ بتوں کی طرف ان کے منسوب کردہ اعتقادات ۲۲،۲۳ عربوں میں پائے جانے والے گناہ اور بد اعمال ۲۴تا۲۶ ان کے قول وفعل فساد سے بھرے ہونا، جہالت کی بنا پر نبوت سے انکار اور کفر پر اصرار کرنا ۲۷ عربی زبان (دیکھئے زیرِ عنوان زبان) عرش دنیا میں چاراورقیامت کے روز آٹھ فرشتوں کے خدا کے عرش کو اٹھانے کی وضاحت ۲۵۱ عقیدہ مسیح موعودؑ کے عقائد اور جماعت کو نصیحت ۳۲۳، ۳۲۴ مسیح موعود کے وقت مسلمانوں میں اختلافی عقائد کا پایا جانا ۹۰،۱۰۶ یہودیوں سے بچانے کے لئے عیسیٰ کو آسمان پر پہنچا نا لغوعقیدہ ہے ۱۵۵ح مسلمانوں کے غلط عقائد وحشیانہ جوش پیدا کرتے اور تہذیب سے دور ڈالتے ہیں ۱۹۴ مسیح موعودؑ کا خونی مہدی نہ آنے والا عقیدہ ۹۳ا علامات آخری زمانہ کی علامات ۸۴،۲۵۷،۲۸۰، ۲۸۱،۳۱۲،۳۱۳،۳۲۷،۴۰۰،۴۰۱ علماء (دیکھئے زیر عنوان مولوی ) عید لیکھرام کے قتل کا دن عید کے دن سے قریب ہونے کی پیشگوئی اور عید کے دو سرے روز اس کا قتل کیا جانا ۱۳۳، ۱۳۸ عیسائیت آخری زمانہ کے پادریوں اور مشرکوں کے اسلام اور آنحضرتؐ پرفحش گوئی کے متعلق قرآنی پیشگوئی ۳۱۲ح عیسائیوں کی آنحضرتؐ کی بے ادبیوں، گالیوں اور افتراء کرنے کا ذکر ۳۲۸ النفّٰثٰت فی العقد سے مراد عیسائی عورتیں ۲۹۷ عیسائیوں کی سخت گوئی سن کر حکام سے استغاثہ مناسب نہیں ۳۱۱ نصاریٰ کے چالیس کروڑ انسانوں میں سرایت کردہ خیال ۱۶۶ح سچے عیسائی کی نشانی اور عیسائیوں کی اس سے محرومی کی وجہ ۱۷۳ح نجران کے عیسائیوں سے مباہلہ میں ایک سال میعاد کی شرط تھی ۱۷۳ آتھم کا عیسائیوں کی دلجوئی کے لئے اخفاء شہادت ۱۶۵ لوگوں کا عیاشی اور شراب نوشی کے شوق میں عیسائیت اختیار کرنا ۶۹ عیسائیت میں شامل ہونے والے کے لئے وظیفہ مقرر ہونا ۶۶ عیسائی مذہب کا تانا بانا ٹوٹنے کا ثبوت ۱۶۴ح عیسائی عقائد کو دلوں سے اڑانے اور عیسائیت کی دنیا میں انقلاب ڈالنے والا امر ۱۶۶ح مرہم عیسیٰ کی علمی گواہی کفارہ و تثلیت کا رد کرتی ہے ۱۶۱ح صلیب، تثلیث اور کفارہ کے عقائد نابود کرنے کے لئے مامورکی بعثت ۱۶۴ح عیسائی حواریوں کو مسیح کے رسول یعنی ایلچی کہتے تھے ۳۴۷ واقعہ صلیب کے وقت حواریوں کی مسیح سے بے وفائی ۱۵۹ح واقعہ صلیب کے بعد مسیح کا ان سے ملنا اور زخم دکھانا ۱۶۵ح، ۲۱۱ح، ۳۵۲
پادریوں کا خیال کہ یوز آسف کے سوانح میں تحریریں حواریوں کی ہیں سراسر غلط ہے ۱۷۲ واقعہ صلیب کے وقت غیر حاضر حواریوں کی گواہی قابل قبول نہیں ۲۱۱ح کفارہ کفارہ کے تردیدی دلائل ۳۳۴، ۳۳۵ قانون قدرت کی رو سے کفارہ کا ردّ ۳۳۸ح مسیح کے صلیب سے زندہ بچ جانے سے کفارہ کا بطلان ۱۶۱ح، ۱۶۴ح غارثور خدا نے آنحضرتؐ کو مکہ سے دو تین میل فاصلہ پر اس میں چھپایا اور ڈھونڈنے والے ناکام رہے ۱۵۶ح، ۳۵۲ غزوہ بدر ۲۹۰، ۲۹۱، ۲۹۲ غیب غیب ذات باری سے خاص ہے اور فاسد الخیال اور دنیا دارکو وہ غیب کا علم نہیں دیتا ۶۱ اظہار علی الغیب کی حقیقت ۴۴۲، ۴۴۳ مسیح موعودؑ کے الہام غیب کی پیشگوئیوں سے بھرے ہیں ۶۱ فرشتے چار اور آٹھ فرشتوں کا خدا کے عرش کو اٹھانے کی وضاحت ۲۵۱ مسیح کا آسمان سے فرشتوں کے ساتھ اترنا بمطابق آیات قرآنیہ باطل ہے ۳۸۱، ۳۸۲ مسیح کا فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھ کر اترنے کا مطلب ۲۸۷ مامور زمانہ کے ساتھ آسمان سے فرشتے یعنی نور اترنے کی سنت اللہ ۲۸۷ح خدا کے جلال سے فرشتے ڈرتے ہیں ۱۵۶ قریش قریش علم انساب میں بڑے حریص تھے ۲۹۹ح یہودیوں سے زیادہ بہادر،جنگ جو اور کینہ ور تھے ۱۵۶ح قوت قدسیہ آنحضرتؐ کی قوت قدسیہ سے صحابہ میں پیدا ہونے والی نیک صفات اور پاک تبدیلی ۴۱ تا ۴۳ قیامت قرآن میں مذکور کسوف وخسوف قیامت کے آثار متقدمہ ہیں قیامت کے ظاہر ہونے کی علامتیں نہیں ۱۱۹ ، ۱۲۱ قیامت کے ظہور کے نشان خاتمہ دنیا کے وقت ظاہر ہونا ۱۲۰ قرآن کریم سورۃ فاتحہ کی لطیف تشریح ۲۴۶ تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے کی غرض ۲۵۹ قرآن میں قرب قیامت کے نشان ۱۱۹ قرآن کریم میں مذکور تمام انذاری پیشگوئیاں شرطی ہیں ۲۳۳ قرآن کے علمی و عملی معجزہ ہونے پر دلائل قاطعہ ۳۷، ۳۸ قرآنی تعلیم قرآنی تعلیم کی حمد سے ابتداء ۱۲ قرآنی تعلیم کی تین اقسام ۳۴ ۱.وحشیوں کو انسانی آداب سکھا کر انسان بنانا ۲.انسانیت سے ترقی دے کر اخلاق کاملہ کے درجہ تک پہنچانا ۳.مقام اخلاق سے اٹھا کر محبت الٰہی کے درجہ تک پہنچانا عیسائیوں سے محبت اور خلق سے پیش آنے کی ہدایت ۱۸۷ قرآن کا ظاہری وباطنی طہارت کی طرف توجہ دلانا ۳۳۶ قرآن کریم میں تقویٰ و پرہیز گار ی کی تاکید ۳۴۲ انسان کی تکمیل علمی وعملی کو کمال تک پہنچانے کی قرآنی تعلیمات ۳۶ قرآنی تعلیموں کااپنی تاثیرات سے عقلمندوں کوحیران کرنا ۳۹ اتباع قرآن سے مسیح موعودؑ کاکشوف صادقہ پانا اور تازہ کرامات اور نشان دکھانا ۴۰ قرآنی پیشگوئیاں(دیکھئے زیر عنوان پیشگوئی) حفاظت قرآن چار قسم کی حفاظت قرآن ۲۸۸ ۱.حفاظ کا ذریعہ ۲.ائمہ اور اکابرین کے ذریعہ ۳.متکلمین کے ذریعہ ۴.روحانی انعام پانے والوں کے ذریعہ اس زمانہ میں مخالفین کا چاروں پہلوؤں کی رو سے حملہ کرنا اور مدافعت کے لئے مسیح موعود کا بھیجا جانا ۲۸۹، ۲۹۰
ک، گ، ل،م کرامت کرامت اور اس کاجاں نثار بندوں کے لئے ظاہر کیا جانا ۱۵۷ ولی کی کرامت نبیء متبوع کا معجزہ ہے ۳۰۹ اہل کرامت اور اہل معجزہ کی تصدیق ۴۱۰ کرامات معجزات کا دائمی سایہ اور برکات نبوت زیادہ ہونے کا موجب ہیں ۱۱۴ کسر صلیب کسر صلیب سے مراد ۷۸ح مسیح موعودؑ کو کسر صلیب کے لئے بے نظیر معرفت کا عطا ہونا ۱۰۵ مسیح موعودؑ کے صلیب توڑنے اور آسمانی حربہ سے دجال کو قتل کرنے کے معنے ۱۶۴ح یکسر الصلیب میں عیسائیت کی ترقی کرنے کا اشارہ اور مسیح موعود کا اس کا بطلان کرنا ۲۸۵،۲۸۷ کسر صلیب کے علماء میں مشہور معنے غلط ہیں ۸۲ح کسوف وخسوف کسوف وخسوف کے ذکر پر مشتمل آیت قرآنیہ ۱۱۹ دارقطنی کی روایت اور اس کی تشریح ۱۱۷،۱۱۸ مسیح موعود ؑ کی کتاب نور الحق میں اس کا مفصل ذکر ۱۱۵،۱۲۱ صاحبِ رسالہ حشریہ کا اس کی نسبت بیان ۱۱۸ کسوف وخسوف کے نشان کا ذکر ۳۲۷،۴۰۰،۴۷۱ کسوف و خسوف کی پیدائش اور ظہور ۱۲۰ یہ مہدی اور اس کے ظہور کی قطعی دلیل ہے ۱۱۵ اس کے دیکھنے کے بعد توبہ نہ کرنے والوں پر عذاب طاعون ۱۲۲ یہ نشان قیامت کے آثارِ متقدمہ سے ہے ۱۱۹،۱۲۱ کسوف و خسوف کی حدیث موضوع نہیں ہے ۴۱۹،۴۲۰ کشف کامل کشف جسے قرآن میں اظہار علی الغیب سے تعبیر کیا گیا ہے صرف برگذیدوں کو دیا جاتاہے ۴۴۲ حدیثوں میں مذکورآنحضرتؐ کے کشفی کلمے ۱۱۱ح کشمیر کشمیریوں کی معزز قوموں کے نام کے ساتھ لفظ جیو اور ڈاکٹربرنیئر کے سفرنامہ میں انکے بنی اسرائیلی ہونے کے ثبوت ۱۹۵ح کفارہ کفارہ کے تردیدی دلائل ۳۳۴، ۳۳۵ قانون قدرت کی رو سے کفارہ کا ردّ ۳۳۸ح مسیح کے صلیب سے زندہ بچ جانے سے کفارہ کا بطلان ۱۶۱ح، ۱۶۴ح گالی گالیوں کے مقابل گالی نہ دینے اور دعا کی نصیحت ۱۰۰ح، ۱۵۳ اسلام اور آنحضرتؐ کی نسبت گالیوں اور بہتان سے پُر ایک لاکھ کتاب کی تالیف ۶۴ علماء کا مسیح موعود کو گالیاں دینا ۹۴ لانبا(لاما) مسیح کے ممالک ہند میں آنے کا وہ سبب نہیں جو لانبے بیان کرتے ہیں.بقول لانبے مسیح نے گو تم بدھ کی تعلیم بطور استفادہ پائی ۱۶۲ح لعنت لعنت کا معنی ومفہوم ۱۵۴، ۲۰۹ سچائی پا کر انکار کرنے والے دلوں پر خدا لعنت کرتا ہے ۱۶۵ لعنتی سے مراد اور تورات کے مطابق مصلوب کا لعنتی ہونا ۱۵۴، ۲۰۹، ۳۳۴ مامور من اللہ مامورین من اللہ کو پہچاننے کا اصول ۱۴۳ علماء کے مقابل مامورمن اللہ کے معنوں کو ترجیح دینا ۳۴۳ خدا کے بھیجے ہوؤں کا غالب آنا ۱۴۸ مباحثہ مذہبی مباحثات میں مسیح موعودؑ کا اصول ۱۸۶ خوارق سے خالی مباحثہ کچھ فائدہ نہیں دیتا ۷۴ بحث ومباحثہ نہ کرو اس سے تیز زبانیاں پیدا ہوتی ہیں ۱۵۴ مذہبی مباحثات کے لئے ناقابل اعتراض امور ۱۸۷ مباہلہ مسنون مباہلہ اور مسیح موعودؑ کا طریق ۲۰۵
مباہلہ میں فوراً عذاب نازل ہونا خلاف سنت ہے.احادیث میں ایک سال کی شرط ۱۷۳ مباہلہ میں دونوں طرف سے بد دعا ہوتی ہے ۱۷۴ محمد حسین بٹالوی اوردیگر لوگوں کی مسیح موعودؑ سے درخواست مباہلہ ۱۹۷ح، ۲۰۳، ۲۰۵،۲۰۷ بٹالوی کی نسبت شائع شدہ اشتہار مباہلہ کا ذکر ۱۵۳ محمد حسین بٹالوی اور مباہلہ ۱۷۳،۱۷۴ بٹالوی کی درخواست مباہلہ کے اصرار پر مسیح موعودؑ کا خدا سے جھوٹے کی ذلت طلب کرنے کے طور پر مباہلہ ۱۹۷ح،۲۰۳،۲۰۵،۲۰۷ متقی آنحضرتؐ سید المتقین تھے ۱۵۵ متقی کبھی برباد اور ضائع نہیں کیا جاتا ۱۵۴، ۱۵۵ موسیٰؑ اپنے زمانہ کے سب سے زیادہ متقی اور حلیم تھے ۱۵۴ محدث محدث نبیوں اور رسولوں کی طرح مرسلوں میں داخل ہے ۳۰۹ بموجب حدیث محدث کا الہام بھی خدا کی وحی ہے ۴۱۰ مجدد مجدد کی ضرورت زمانہ اور ظہور کی غرض ۸۲،۸۵ح چودہویں صدی کے مجدد کے ظہور کی اغراض ۸۲،۸۶ح چودھویں صدی کے مجددکے احادیث میں تین نام ۸۹ چودھویں صدی کے مجدد کا نام مسیح رکھنے کی وجہ ۲۸۹ چودھویں صدی کے سر پر مجدد کا آنا اور مسیح موعود ہونا ۸۶ح، ۲۵۵ مخالفین مخالفوں کے ہاتھ میں بجز قصوں کے کچھ نہیں ۴۰ مذہبی امور میں مخالفین کے حملوں پر صبر اور عفو کی نصیحت ۱۸۶،۱۸۷ مخالفوں نے نشان دیکھنے کے باوجود کہا کہ نشان دکھلاؤ ۱۴۴ مخالف ناانصافی اور کجروی سے باز نہیں آتے خدا کی باتوں کی تکذیب کرتے اور نشانوں کو جھٹلاتے ہیں ۱۵۸ مرہم عیسیٰ یہ عیسیٰ کے معجزات میں سے ایک معجزہ ہے ۳۵۷ یہ عیسیٰ کی صلیبی موت سے نجات کی دلیل ہے ۳۵۲ مرہم عیسیٰ کے بارہ میں طبیبوں کی کھلی کھلی عبارات ۱۷۲ بو علی سینا کی کتاب قانون میں مع وجہ تسمیہ اس کا ذکر اور مسیح موعود ؑ کے پاس اس کا قلمی نسخہ ۳۴۸ طب کی ہزار سے زیادہ کتب میں اس کا ذکر ۱۵۸ح،۱۶۴ح،۱۷۲، ۲۱۰، ۲۷۳،۳۴۸ مرہم عیسیٰ سے عیسائی عقائد کفارہ وتثلیث کا ردّ ۱۶۱ح صلیبی واقعہ کی اصل حقیقت شناخت کرنے کے لئے مرہم عیسیٰ ایک علمی ذریعہ اور معیار حق شناسی ۱۵۷ح ایک ڈاکٹر کا مرہم عیسیٰ کے نسخہ کا قوموں کی کتب میں پائے جانے کے انکار کا جواب ۱۶۱ح مسیح کے لئے اس کا بنایا جانا اور چالیس دن علاج ۱۶۰ح، ۳۵۶ اس کے مقابل انجیل نویسوں کی گواہی قابل اعتبار نہ ہونے کی وجوہات ۱۵۹ح مسیح موعودؑ کا اسے علاجِ طاعون کے لئے تیار کروانا ۳۴۷ اس کے دو اور نام ۱.مرہم حواریین۲.مرہم الرسل ۲۱۰، ۳۴۷ مرید مریدکی اپنے مرشد کے قول اور فعل سے مطابقت ہونی چاہئے ۱۸۸ مسلمان مسلمانوں اور ان میں سے عیسائی ہونے والوں کی حالت کا ذکر اور ارتداد کی وجہ ۶۷تا۷۷ مسلمانوں میں نہایت درجہ کا اختلاف ۱۰۶ سورۃ فاتحہ میں مسلمانوں کو یہودیوں کے خلق اورخو سے باز رہنے کا اشارہ اور اس کی وضاحت ۲۵۴، ۲۵۵ یہودو نصاریٰ کے ابتلاء سے عبرت پکڑنے کی نصیحت ۲۶۵ مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں کے متعلق ان کا یہود ونصاریٰ سے مشابہت اختیارکرنا ۲۶۶، ۲۶۷ مسیح موعود مسیح موعود کی خبر قرآن و حدیث اور تورات و انجیل سے ثابت ہے ۲۸۲ چودہویں صدی کا مجدد مسیح موعود ہے ۸۶ح مسیح موعود کا آسمان سے اترنا خلاف واقعہ ہے ۲۰۹
مسیح موعود کا حدیث میں مذکورہ حلیہ ۲۷۹ حدیث لامہدی الاعیسیٰ میں مسیح موعود کے ذوالبروزین ہونے کا لطیف اشارہ اور اس کی تفصیل ۳۹۳،۳۹۴ یہ خیال کہ مسیح موعود سے متعلق حدیثیں موضوع ہیں اور آنے والا کوئی نہیں کا جواب ۲۷۹ مسیح موعود کے صلیب کو توڑنے کا مطلب ۲۸۷ مسیح موعود کے طواف کعبہ کا مطلب ۲۷۵ مسیح موعود کا دو فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہونے کا مطلب ۲۸۷ احادیث میں ہے کہ مسیح موعود و مہدی معہود کا وجود حقیقت عیسویہ اور ماہیت محمدیہ سے مرکب ہے ۱۰۸ح مسیح موعود عیسائی مذہب کی انتہا اور انحطاط کا نشان ۲۸۵ مسیح موعود کا قبول وردّ آنحضرت ؐ کا قبول وردّ ہے ۳۲۹ منکرین مسیح کا کہنا کہ آباؤ اجداد کا عقیدہ ہمارے لئے کافی ہے ۱۴۷ ضرورت زمانہ مسیح موعود اور مجدد کے لئے زمانہ کی ضرورت وپکار ۷۷،۸۱،۹۶،۱۰۰، ۲۸۲،۲۸۹،۲۹۴،۳۲۵ چودہویں صدی کے سر پر ظاہر ہونا ۷۹،۹۶،۲۵۵،۳۱۲،۳۲۵ لوگوں کا شدت سے آپ کا انتظار ۸۷ ظہور کی علامات صلیب کا غلبہ اور بد دین کا پھیلنا ۶۳،۸۴،۱۰۵،۳۱۰ پادریوں کی خلاف اسلام تصانیف اور مساعی کا ذکر ۶۴،۷۷،۳۲۸ دیگر بہت سی علامات ۲۷۹ تا ۲۸۲، ۲۹۴، ۲۹۵،۳۰۵،۳۰۶،۳۱۵،۳۲۸،۴۰۰،۴۰۱ مسیح موعود کا ذکر قرآن میں آیت استخلاف سے استدلال ۲۸۳تا ۲۸۵، ۲۵۵ح آیت انا نحن نزلناالذکر...سے استدلال ۲۸۸،۲۸۹ آیت کما ارسلنا الی فرعون رسولاً سے استدلال ۲۹۰ آیت اٰخرین منھم لما یلحقوبہم سے استدلال ۳۰۴،۳۰۵ مسیح موعود و مہدی کے نام مسیح موعود کے تین نام ۸۹تا۹۲ مسیح موعود اور عیسیٰ کا نام مسیح رکھنے کی وجہ ۲۹۳‘۲۹۴ آنے والے کا نام مسیح اور مہدی رکھنے میں حکمت اور غرض ۳۹۷،۴۵۱ مہدی موعود کا نام احمد اور محمد ہونے کی وجہ ۳۹۸‘۴۲۵ مہدی اور عیسیٰ کے نام کی نسبت الہامِ الہی ۳۹۸ مسیح موعود ؑ کے نام میں غلام کا لفظ اس عبودیت کو ظاہر کرتا ہے جو ظلی طور پر مہدی میں ہونی چاہیئے ۳۹۵ح حَکَم و عدل ہونا حکم و عدل ہو کرامت کے اختلاف دورکرنا ۸۹،۱۰۶،۱۴۷ حَکَم بن کر حق کو اختیار کرنا اور باطل کو چھوڑنا ۹۰ مسیحیت یا نبوت کے سچے مدعی کا کلام الہٰی کے معنے کرنے میں دوسروں سے اختلاف ضروری ہے ۳۲۱ح مکتوبات مجدد الف ثانی میں علماء وقت کے مسیح موعود سے اختلاف کا ذکر ۳۲۱ مسیح موعود اور جہاد مسیح موعود ؑ کااشاعت دین کیلئے تلوار سے کام نہ لینا ۹۱ مسیح موعود خون ریزوں کے رنگ میں ہرگز نہیں آئے گا ۲۵۸ یہ جنگ روحانی کی تحریک کے لئے آیا ۲۹۵ مسیح موعود کا حربہ تضرع اور دعا ۶۳،۹۱ مسلمانوں کا مہدی سے مل کر مخالفین اسلام سے جنگ کرنے والے مسیح کا انتظار ۱۹۳،۴۵۲،۴۶۹ دو طرح کے مسیح احادیث کی روسے مسیح کے لفظ سے مراد دو مسیح ۹۰ح ۱.مسیح ظالم ۲.مسیح عادل مسیح صدیق اور مسیح دجال کی تعریف اور کام ۹۱ح مسیح کا لفظ دوچیزوں میں مشترک ہونا ۹۲ح ۱.آسمان کا مسیح ۲.زمین کا مسیح مشابہت ومماثلت مماثلت امور مشہودہ محسوسہ میں ہونی چاہئے ۲۹۱ اصل امر میں مشبہ اور مشبہ بہ اشتراک رکھتے ہیں ۳۱۷ مصر اور مکہ اور دریائے نیل اور بدر کے واقعات میں مماثلتیں ۲۹۰تا ۲۹۲
بنی اسرائیل اور آنحضرتؐ کے صحابہ میں مشابہتیں ۲۹۰ صحابہ مسیح موعود کی صحابہ رسولؐ سے مشابہتیں ۳۰۶، ۳۰۷ معتزلہ معتزلہ سے مراد ۲۸۱ تمام اکابر علماء معتزلہ کا عقیدہ وفات مسیح کا ہے ۳۸۱ معتزلہ اور صوفیا کا نزول مسیح کی بابت عقیدہ ۱۴۶ معجزہ معجزہ اور کرامت ۳۰۹ آنحضرتؐ کے معجزات(دیکھئے اسما میں حضرت محمدؐ) قرآن کریم کے علمی وعملی معجزہ ہونے کے دلائل ۳۷، ۳۸ مولوی مسیح و مہدی کی نسبت مولویوں کے اعتقادات ۲۰۱ ان کا عمداً عو ام کو دھوکہ دینے کی مثالیں ۳۱۸ مولویوں کے انکار پر اصرار کی وجہ ۱۰۳،۱۰۴ گورنمنٹ کے حق میں تحریروں کی وجہ سے مولویوں کا مسیح موعود کو کافر قرار دینا ۱۸۵ فوری عذاب کی ضدکرنا مولویت کی شان کو داغ لگاتا ہے ۱۷۳ ان کا نورہدایت اور زیرکی سے محروم ہونا ۹۴ ان کا تقویٰ اور خدا ترسی سے خالی ہونا ۳۱۹ علماء کو آخری نصیحت ۳۲۵ علمائے زمانہ کی بد حالی کا ذکر ۴۴۹،۴۵۱،۴۶۷،۴۶۹ مکتوبات مجدد الف ثانی میں علماء کے مسیح موعود ؑ سے اختلاف کرنے کا ذکر ۳۲۱ علماء کے مسیح موعود ؑ کے خلاف فتوے اور بد زبانی ۱۹۶تا۲۰۴ مسیح موعود ؑ کو علما کا سبّ وشتم اور تکفیروتکذیب ۴۷۱ علماء کا مسیح موعود ؑ کو کافر اور عقائد اسلام سے برگشتہ قرار دینا ۳۲۲،۳۲۴ اختلاف کی صورت میں علماء سے فیصلہ کا طریق ۳۲۰ علماء کے مقابل مامور من اللہ کے معنی قبول کیے جانا اور اس کی وجہ ۳۴۲،۳۴۳ح،۳۴۵ ان کا دشمنوں سے انتقام لینے اور وفات مسیح کے امور میں مسیح موعود ؑ سے اختلاف ۱۹۴،۱۹۵،۲۱۷ کتاب امہات المومنین کے سلسلہ میں ان سے اختلاف ۱۹۵ مسیح موعود ؑ اور آپ کی جماعت سے بُرا سلوک ۹۴ علماء اور سلسلہ احمدیہ ۳۶۹ علمائے امت کو نبی کانام دیاجانے کی احادیث ۳۰۹،۴۱۱ علماء کا مسیح موعود ؑ کے علم کی عیب گیری اور نکتہ چینی کرنا ۱۰۷ مومن حیامومن کی لازمی صفت ہے ۲۲۸ مومن ہر بات میں شریک ہیں ہر ایک کو معمولی خواب آتے ہیں اوربعض کو الہام ہوتے ہیں ۱۵۷ مسیح موعود کو حَکَم ماننے والے سچے مومن ہونگے ۱۴۷ اہل ایمان کے نفع کی غرض سے مسیح موعودؑ کا شبہات دور کرنے والے نشان لکھنا ۱۰۴ مہدی کامل طور پر مہدی بجز آنحضرتؐ کے کوئی نہیں ۷،۳۹۷ح آنے والے کا نام مہدی رکھنے میں اشارہ ۳۹۴ مہدی کی آنحضرتؐ سے مشابہت کی تائیدی حدیث بدن کا عربی اور اسرائیلی دو حصوں میں منقسم ہونا ۳۰۷، ۳۹۳، ۳۹۹ مہدی اور اس کے ظہور کی قطعی دلیل کا نشان ۱۱۵ مہدی کی شناخت و پہچان کے دو نشان ۱۱۷، ۱۱۸ مسیح ومہدی کی نسبت مولویوں کے اعتقادات ۲۰۱ مہدی ومسیح سے متعلقہ روایات متخالف ومتناقض ہیں ۱۴۴ احادیث میں مسیح،مہدی اور حکم نام کے شخص کا آنا ۱۴۵ مہدی کی نسل سے متعلق روایات ۱۴۵،۱۴۶،۱۹۳،۲۵۸ح مسلمانوں کے نزدیک بنی فاطمہ سے مہدی کا ہونا اور مخالفین اسلام سے جنگ کرنا ۱۹۳، ۲۱۹ بنی فاطمہ سے مہدی آنے والی حدیثیں موضوع، بے اصل اوربناوٹی ہیں ۱۹۳، ۲۰۷، ۴۵۴ مہدی کے ہاشمی یا سید ہونے کے بارہ میں احادیث کے مجروح ہونے پر علماء کا اتفاق ۲۵۸ح اس اعتراض کا جواب کہ مسیح ومہدی خونریزیاں کرے گا ۲۵۸، ۲۷۹، ۲۹۵، ۳۱۱، ۴۵۵،۴۶۰
مسیح موعودؑ اور آپ کی جماعت کا عقیدہ دربارہ مہدی بمقابلمحمد حسین بٹالوی کا عقیدہ بحوالہ اقتراب الساعۃ وحجج الکرامہ ۴۲۹تا ۴۳۳ غازی مہدی اور غازی مسیح کے متعلق غیر احمدی عقائد اور ان کا ردّ ۴۵۲، ۴۵۳، ۴۵۵، ۴۶۰، ۴۶۹ غازی مہدی کے قائل مسلمان اور ان کی بددینی کا ذکر ۴۵۸، ۴۵۹ مہدی کے بدن سے متعلقہ حدیث اور اس میں اشارہ ۳۹۹، ۴۰۸ حدیث لا مہدی الا عیسیٰ میں اشارہ اور اس کی تفصیل ۳۹۳ مہدی کی تکفیرو تکذیب کے بعد زمین میں قبولیت کا پھیلنا ۱۱۹ مولویوں کی بیان کردہ مہدی کی نشانی کہ اس کے بدن میں خون کی بجائے دودھ ہوگا ۳۱۸ مسیح موعودؑ کا دعویٰ مسیح و مہدی اور علماء کی تکفیر ۴۷۰، ۴۷۱ مہدی موعود میں عبد کی کیفیت کونام میں غلام کے لفظ سے ظاہر کیا جانا ۳۹۵ح ن،و،ہ،ی نبی/نبوت نبی کا لفظ عربی اور عبرانی سے مخصوص ہے ۱۶۸ح، ۲۱۲، ۱۶۹ انبیاء کی بعثت کی اغراض ۲۹۲ح،۳۰۱ح ح، ۴۱۱، ۴۱۲ مومنوں اور رسولوں کو غالب کرنے کا خدائی عہد ۱۶۶ انبیاء کی علمی وعملی تکمیل کے دو طریق بلا واسطہ اور بالواسطہ ۳۹۵ انبیاء کا انسانوں سے علم حاصل کرنے کی مثالیں ۳۹۴، ۳۹۷ح محدث، نبی یا رسول کا کسی آیت یا حدیث کے اپنی قوم سے مختلف معنی کرنے کی مثالیں ۳۲۱ ہر نبی سے استہزاء کیا جانا اور اس کا ہجرت کرنا ۱۴۳، ۱۵۵ ہر نبی دنیا میں رحمت کا پیغام لے کر آیا ۳۴۷، ۴۵۴ صراط الذین انعمت علیھم میں ہدایت سے غرض تشبّہ بالانبیاء اور اس کی تفصیل ۴۱۱ خاتم النبیین مقام خاتم النبیین سے متعلق آیت قرآنیہ اور قول رسول ۳۰۸،۳۹۳ آنحضرت ؐ کا خاتم الانبیاء ہونا اور اس کی وجوہ ۴ کیا آنحضرت ؐ کے بعد نبی آنے سے آپ کی شان کا استخفاف اور قرآن کی تکذیب لازم آتی ہے ۳۹۲،۴۱۱ مسلم میں مسیح موعود کیلئے نبی اللہ کے لفظ کا استعمال ۳۰۹ محدث اور علماء امت کو نبی کا نام دیا جانے کی احادیث ۳۰۹،۴۱۱ مسیح موعود ؐ کو الہام میں نبی اور رسول کا نام دیا جانا ۳۰۹ ختم نبوت کے بعد اسلام میں نبی نہیں آسکتا ۱۶۸ح اسلام میں اپنا سکہ جمانے والی نبوت کا دروازہ بند ہے ۳۰۸ اس وسوسہ کا جواب کہ مسیح ابن مریم کے آنے پرآنحضرت ؐ کی ختم نبوت کیونکر رہے گی ۳۹۳ نجات حقیقی نجات کا ثمرہ ۲۴۲ مغفرت اور نجات محض اللہ کے فضل پر ہے ۲۴۳ مرنے کے بعد نجات اور سچی خوشحالی کا مالک شخص ۲۴۵ نجات کے لئے اکمل واتم محبت الٰہی اور اس کے حصول کے لئے ضروری امر ۳۳۷ نزول مسیح مسلمانوں کا مسیح کے آسمان سے آنے کا اعتقاد ۲۰۱ نزول کے معانی اور نزول مسیح کی حدیث کی تشریح ۲۷۴ مسیح کے لئے لفظ نزول کے استعمال میں حکمت ۶۳، ۱۶۴ح قرآن، توریت اور انجیل سے مامورین من اللہ کے لئے نزول آسمان کا محاورہ ۳۱۶، ۳۱۷ قرآن میں آنحضرتؐ کے لئے لفظ نزول کا استعمال ۳۱۶ نزول مسیح کی نسبت احادیث استعارات لطیفہ ہیں ۲۷۷ نواس بن سمعان سے مروی حدیث سے مسیح کے آسمان سے نازل ہونے کے معنے کرنے کا جواب ۳۷۴، ۳۷۵ نزول مسیح جسمانی ہوتا تو نزول کی بجائے رجوع چاہئے ۳۹۲ کسی کے دوبارہ آنے سے مراد اس کی خواور طبیعت کے حامل شخص کا آنا ہے جیسے ایلیا کی جگہ یحییٰ کا آنا ۲۷۸، ۲۷۹ معتزلہ اور اکابر صوفیہ نزولِ مسیح بطور بروز مانتے ہیں ۱۴۶ ایک گروہ صوفیہ کا جسمانی نزول مسیح سے انکار اور اسے بروزی ماننا ۳۸۲
بروزی نزول مسیح کی نسبت کتاب ’’اقتباس الانوار‘‘ کی عبارت ۳۸۳ مسیح کے دوبارہ آنے میں آیت خاتم النبیین اور حدیث لانبی بعدی کا مانع ہونا ۲۷۹، ۳۹۲، ۳۹۳ نزول مسیح کے بارہ میں اختلاف اور مسیح کے محل نزول کی مختلف روایات ۱۴۶، ۱۴۷ نشان نشان کی حقیقت اور ظہور کی کیفیت وحالت ۱۵۷، ۱۵۸ ان کاظاہر ہونا تضرعات عبودیت پر موقوف ہے ۱۲۷ نشانوں کو نہ دیکھنا ناسمجھی اور غباوت ہے ۸۴ لیکھرام کی موت کا نشان نبیؐ کا معجزہ ہے ۱۴۳ مسیح موعودؑ کے وقت نشانوں کی ضرورت کی وجہ ۷۴ صداقت مسیح موعودؑ کے نشانات(دیکھئے اسماء میں مرزا غلام احمد قادیانی کے تحت) کسوف و خسوف کا نشان(دیکھئے زیر عنوان کسوف و خسوف) نفس امارہ نفس امارہ کی ہواو ہوس کے گداز ہونے کا مقام ۳۵ نفس امارہ کا بھوک کے بھڑکنے کے وقت حملہ کا اندیشہ ۳۶ حمد تب متحقق ہوتی ہے جب نفس امارہ کاسانپ کچلا جائے ۱۲ احمدیت ومحمدیت کے مرتبہ کے بغیر نفس امارہ کی مکاریوں سے نجات ممکن نہیں ۱۵ اسلام سے مرتدین نے نفس امارہ کی خواہشوں کو اختیار کیا ۶۹ نماز نماز کا مغز اور روح دعا ہے ۲۴۱ حضرت مولوی عبد اللہ سنوری سے مروی روایت کہ جو خاموش ہیں مخالفت نہیں کرتے ان کے پیچھے بھی نماز درست نہیں ۳۷۶ نماز تہجد رات کی شراب کو رات کی نماز میں بدلنا ۲۹ آنحضرتؐ کا رات کو اٹھ کر خدا کی طرف توجہ اور دعائیں ۲۸ وحی وحی ورا الحجاب از قبیل استعارات لطیفہ ہوتی ہے اور اس کی مثالیں ۲۷۷ وحی ولایت اور مکالمات الہیہ کا داروازہ بند نہیں ۳۰۹ آنحضرتؐ پر کامل اور جامع طور وحی نازل کی گئی ۴ وساوس شہزادہ والا گوہر کے وساوس اور ان کے جوابات ۱.مسیح آسمان پر نہیں گئے بلکہ اسی جہان میں خدا نے اس کو چھپایا ہے ۳۸۱، ۳۸۳ ۲.توفّی کے معنے بھرنے کے ہیں ۲۸۴تا ۲۸۸ ۳.دوحلیوں کا بیان ایک کشف ہے ۴۰۹ ۴.ہر نبی کی شہادت نبی ہی دیتا چلا آیا ہے ۴۱۰ ۵.آنحضرتؐ کی نبوت کے لئے نبی شاہد کی ضرورت ہے ۴۱۰، ۴۱۱ ۶.مسیح امتی ہو کر آئے گا نبوت اس کی شان میں مضمر ہوگی ۴۱۱ ۷.نبی کا مثیل نبی ہوتا ہے ۴۱۱، ۴۱۲ ۸.مسیح کے دوبارہ آنے کی دلیل وجیھا فی الدنیا ۴۱۲ تا۴۱۴ ۹.باوجود مقدرت کے حج نہیں کیا ۴۱۵ تا۴۱۷ ۱۰.آتھم کی پیشگوئی غلط نکلی ۴۱۷ تا ۴۱۸ ۱۱.لیکھرام کی پیشگوئی میں اس کے قتل کی تصریح نہیں ۴۱۸ ۱۲.پیشگوئی سے لیکھرام کی بے عزتی نہیں ہوئی بلکہ اسے شہید قوم کا خطاب ملا ۴۱۸، ۴۱۹ ۱۳.کسوف وخسوف کی حدیث موضوع ہے ۴۱۹، ۴۲۰ ۱۴.عربی تصانیف کی بے نظیری کا دعویٰ غلط ہے ۴۲۰، ۴۲۱ ۱۵.براہین کا بقیہ نہیں چھاپتے ۴۲۱، ۴۲۲ ۱۶.گورنمنٹ کی خوشامد کرتے ہیں ۴۲۲ ۱۷.راولپنڈی والا بزرگ وہمی اور بزدل ہے اس لئے اس کے حق میں پیشگوئی کی ۴۲۲،۴۲۳ وفات مسیح وفاتِ مسیح پر دلالت کرنے والی آیات قرآنیہ ۲۶۹، ۲۷۳، ۲۷۸،۲۷۹، ۳۲۴، ۳۵۴ح، ۳۸۴تا ۳۸۸، ۴۵۶ وفاتِ مسیح کے متعلق احادیث نبویہ ۲۶۹، ۲۷۳، ۳۹۴، ۴۰۰ وفاتِ مسیح پر اجماع صحابہ ۲۷۳ح امام بخاری ،امام ابن حزم اور امام مالک وفات عیسیٰ کے قائل تھے ۲۶۹، ۳۱۷، ۳۸۱
وفات مسیح پر چھ قسم کی شہادتیں ۲۷۰ آپ کے نام مسیح سے آپ کی وفات پر دلیل ۲۷۳ کماقال العبد الصالح سے سمجھا جاناکہ عیسیٰ آنحضرتؐ کی طرح فوت نہیں ہوئے کیونکہ مشبہ اور مشبہ بہٖ میں فرق ہے کا جواب ۳۱۷ مسیح موعودؑ کے دعویٰ کی بنیاد وفاتِ مسیح پرہے ۲۶۹ آنحضرتؐ کے خاتم النبیین ہونے سے وفات مسیح اور عدم رجوع موتی ٰ پر استدلال ۳۹۲ ولی/ولایت ولایت کی حقیقت ۱۱۴ ولی کی کرامت نبی متبوع کا معجزہ ہے ۳۰۹ اولیا کی ولایتوں کے سلوک کا اختتامی مقام ۳۵ نبی یا ولی سے ظاہر ہونے والے نشان درجہ میں برابر ہیں ۳۰۹ ہجرت ہجرت سنت انبیاء ہے مسیح کا واقعہ صلیب کے بعد ہجرت کرنا ۱۵۵،۴۵۷ قریش کے انتہائی درجہ ظلم کے وقت ہجرت رسولؐ ۱۶۲ح موسیٰ و عیسیٰ کی طرح ہجرت رسولؐ اور اس کے نتیجہ میں فتح و نصرت کا ملنا ۱۵۵ ہمدردی کوئی آدمی مسلمان نہیں جب تک دوسروں کی اپنے نفس جیسی ہمدردی نہیں کرتااور اس سلسلہ میں مسیح موعودؑ کی نصیحت ۱۹۴ ہندومذہب ہندوؤں کے القاب ۱۶۸ دفن کرنا ہندؤوں کا طریق نہیں یہ مردوں کو جلاتے ہیں ۱۶۹ ہندؤوں کا لیکھرام کو نشانوں کے مطالبہ پر دلیر کرنا ۱۳۰ لیکھرام کی موت پر ہندؤوں کی حواس باختہ حالت اور قاتل کی تلاش میں ناکامی ۱۳۹،۱۴۰ حکام کو مسیح موعود ؑ کی خانہ تلاشی کی ترغیب اور شرمندگی اٹھانا ۱۴۱ ان کا مسلمانوں سے صلح کرنے کے مشورے اور صلح کرنا ۱۴۲ ہندوؤں کی کتب میں بروزکا عقیدہ غلطیوں کے ملنے سے تناسخ سمجھا گیا ۳۸۳ یاجوج ماجوج یاجوج ماجوج کا مطلب، ان کا زمانہ ظہور اور ان سے مراد یورپین عیسائی اقوام ۴۰۰، ۴۲۴ یقین زندہ اور حقیقی نور یقین اور معرفت تامہ ہے ۲۴۵ شک یقین کو رفع نہیں کر سکتا ۲۶۵ یہودیت لفظ جیو کے معنے یہودی کے ہیں ۱۹۵ح بعض یہودکی بدھ مذہب میں داخل ہونے کی وجہ ۱۶۲ح یہود کا آنحضرتؐ سے مثیل موسیٰ کی نسبت جھگڑا ۳۴۴ نبیوں کے نام پر نام رکھنے کی یہود کی عادت ۱۶۹ح یہودیوں کا مسیحؑ کی نسبت منصوبہ اور اس میں ناکامی ۱۵۴ شام کے یہودکا مسیح کی تبلیغ قبول نہ کرنا اور قتل کی کوشش ۱۶۷ح یہودکامسیح کے روحانی رفع سے منکر ہونے کی وجہ ۲۱۱ح مسیح کے آسمان پر جانے سے ان پر حجت پوری نہیں ہوتی ۱۵۶ح بابل کے تفرقہ کے وقت یہود کا ممالک ہند آنا ۱۹۱ اخبار میں ایک انگریز محقق کا یہود کے ملک ہند آکر قیام پذیر ہونے کا اقرار ۱۶۲ح کشمیر میں یہودکے آنے کی وجہ سے عیسیٰ کا آنا ۱۶۹ح یہودیوں پر عذاب طاعون اور دیگر عذابوں کا آنا ۲۵۳ یہود میں مصر اور کنعان کی راہ میں طاعون پھوٹی ۳۴۰ مسیح سے قبل ایلیا کے نزول کے عقیدہ کے بارہ میں مسیح کی تاویل سے یہود کا انکار ۲۵۴ مسیح کے ظہور پر یہود کے دو فریق ہونا ۲۶۲ اسلام میں یہودی صفت لوگوں کا مسیح موعود کے متعلق یہود کا طریق اختیار کرنا ۲۵۴، ۲۵۵
اسماء آ، ا، ب، پ، ت، ٹ آدم علیہ السلام ۳۷۹، ۳۸۳ آنحضرت ؐکے نام محمد اور احمد آپ کے سامنے پیش کئے جانا ۳ آتھم( دیکھئے عبد اللہ آتھم) آصف (اسرائیلی امیرسلیمان کا ایک وزیر) ۱۶۱ح ابان بن صالح ۴۳۱ ابراہیم علیہ السلام ۳۱۷،۴۱۱ ابراہیم منشی ۳۷۶ ابن بابویہ(ایک شیعہ عالم و مصنف) ۱۷۰ ابن حزم امام آپ وفات مسیح کے قائل تھے.۲۶۹، ۳۱۷، ۳۸۱ ابن عساکر مصنف تاریخ دمشق ۲۷۵ ح ابن ماجہ امام ۴۳۱ ابو الحسن تبتی ۱۴۷، ۱۵۸، ۴۳۹ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ۴۴۲ آنحضرت ؐ کی وفات پرآپ کا آیت قد خلت من قبلہ الرسل صحابہ کے مجمع میں پڑھنا ۲۷۳ مذکورہ آیت سے تمام نبیوں کی وفات پر استدلال ۳۸۴ح ابو جہل ۱۵۶، ۲۹۲ آنحضرت ؐ کا فرمانا کہ یہ امت کا فرعون تھا ۲۹۰ احمد بیگ مرزا ۳۱۴، ۳۲۷ احمد خان سر سید ۱۸۹، ۲۰۲ مسیح موعودؑ کی نسبت آپ کی شائع کردہ شہادت ۱۸۹ح، ۴۳۸ ڈاکٹر کلارک کے مقدمہ میں مسیح موعود کا اسے صفائی کا گواہ لکھوانا ۱۹۰ح احمد سر ہندی شیخ ؒ مجدد الف ثانی ۳۲۰ مسیح موعود سے علماء کے اختلاف پر آپ کی شہادت ۳۲۲ احمد شاہ ابدالی (افغان بادشاہ) ۳۰۳ح اسماعیل علیہ السلام ۲۹۹ح افتخار احمد صاحبزادہ ۳۷۶ افغان افغان قبائل یوسف زئی، داؤد زئی وغیرہ بنی اسرائیل ہیں اور ان کا مورث اعلیٰ قیس ہے ۱۶۲ح، ۲۹۷ح بخت نصر کے دور میں دس یہود قبائل کی ممالک ہند کو ہجرت اور خود افغانیوں کا اپنا اسرائیلی ہوناتسلیم کرنا ۲۹۸ح افغانوں کے بنی اسرائیل ہونے پر معترضین کے شبہات اور ان کا جواب ۲۹۹ح افغانوں کے اسرائیلی ہونے کے سات قرائن ۲۹۹ تا۳۰۱ح افغانوں کا مثیل موسیٰ آنحضرتؐ پر ایمان لانے سے دکھوں اور ذلت سے نجات پانا اور انہیں بادشاہت کا ملنا ۳۰۱ح، ۳۰۲ح افغان بادشاہوں کے اسماء اور ذکر ۳۰۳ح الٰہ دین میاں ۳۷۶ انس بن مالکؓ ۴۳۱ ایج.جے.مے نارڈ (جونیئر سیکرٹری گورنمنٹ پنجاب) ۳۷۰، ۳۷۱ ایلیا علیہ السلام(یحیٰ علیہ السلام) ۲۶۳، ۲۶۴،۲۶۵، ۲۷۹، ۳۲۱، ۳۲۴، ۳۴۴، ۳۷۹، ۳۸۹ آپ کے مسیح سے قبل نازل ہونے کی پیشگوئی ۲۶۲، ۲۷۷ یہود کا آپ کے جسمانی نزول کا غلط عقیدہ اور مسیح کی درست تاویل ۲۵۴، ۲۷۰، ۳۲۲، ۳۸۲، ۳۸۳
باقر امام (دیکھئے محمد باقر امام) بخت نصر بابلی اس کی غارت گری کے زمانہ میں یہود کی بلاد ہند کی طرف ہجرت ۱۶۲ح، ۱۶۷ح، ۱۹۵، ۲۹۷ح برنباس یہ مسیح ؑ کا ایک بزرگ حواری تھا ۲۱۱ح برنیئر ڈاکٹر (فرانسیسی سیاح) ۲۹۸ح، ۳۰۰ اس نے سفر نامہ میں اہل کشمیر کے بنی اسرائیل ہونے کے زبردست دلائل دیئے ہیں.۱۶۸ح، ۱۹۵ح بلعم بعور اس نے موسیٰ کے پہچاننے میں دھوکہ کھایا ۴۴۳ بن یا مین(حضرت یعقوبؑ کا سب سے چھوٹا بیٹا) ۲۹۸ح بنی اسرائیل.نیزدیکھئے افغان افغان بنی اسرئیل ہیں بخت نصر کے دور میں ان کا بلاد ہند آنااور بعض کا بدھ مذہب میں داخل ہونا ۱۶۲ ح ممالک ہند میں موجود بنی اسرائیل کا مسلمان ہو نااور بموجب وعدہ تورات حکومت پانا ۱۶۵ ح،۱۶۶ ح کشمیری قوموں کے بنی اسرائیل ہونے کے ثبوت ۱۶۸ ح، ۱۹۵ح، ۲۹۸ ح بنی اسرائیل میں سلسلہ خلافت ۲۸۴ بو علی سینا شیخ الرئیس ۳۴۸ بہلول لودی اس کے دور میں ہندوستان میں عام افغانوں کی حکومت کی بنیاد پڑی ۳۰۳ح بیہقی امام ۱۱۸ پیلاطوس ۱۹۱، ۱۹۲، ۳۵۰، ۳۵۱ اس کا بیوی کے خواب کوسن کر گھبرانا اور یسوع کو قتل سے بچانے کی تدبیر کرنا ۳۴۸، ۳۴۹ اس کی بیوی کے خواب سے خدا کا منشا ۱۶۵ح تیمور شاہ سدّوزئی (افغان بادشاہ) ۳۰۳ح ٹھاکر داس پادری ۳۲۸ ج، چ، ح، خ جبریل علیہ السلام ان امور کا بھید جو آپ نبی ﷺکی طرف لائے ۹ جعفر بن عُلبہ (نامی عرب شاعر) ۱۷۵ جعفر زٹلی (دیکھئے محمد بخش جعفر زٹلی) جے.ایم ولسن ۱۸۱ چنن شاہ(سادات کے نام غیر عربی ہونے کے ثبوت میں تحریر کردہ نام) ۲۹۹ ح حاکم امام ۲۸۰، ۴۳۱ حسن بصریؓ ۴۳۱ حسین حضرت امام رضی اللہ عنہ ۱۹۳، ۲۵۵ خالد بن ولیدؓ ۲۹۷ ح خواجہ علی قاضی ۳۷۶ د، ڈ، ر، ز دار قطنی امام ۱۱۷ داؤد علیہ السلام ۲۶۲، ۳۴۴ دوست محمد خان امیر (افغان بادشاہ) ۳۰۳ ح ڈگلس کپتان مجسٹریٹ ضلع گورداسپور مسیح موعود ؑ پر ڈاکٹر کلارک کا اقدام قتل کا الزام اس کی عدالت میں ثابت نہ ہونا ۱۹۴ رابرٹ کسٹ کمشنر لاہور ۱۸۲ رابعہ بصریؓ ۱۸ رحمت اللہ شیخ سوداگر ۳۷۰، ۳۷۱، ۳۷۲
طاعون کی دوا بنانے کے لئے چار سو روپیہ دینا ۳۴۶ تبت سے برآمد انجیل لندن سے تلاش کر کے لائے ۱۶۱ح خانیار میں مزار عیسیٰ کی تحقیق کے لئے جانے والے قافلہ کے اخراجات کی ذمہ داری لی ۱۶۳ح زین العابدین امام ۱۱۷ س، ش، ص، ط سارہ بنت خالد بن ولید افغانوں کے مورث اعلیٰ قیس کی بیوی ۲۹۷ ح ساؤل(بنی اسرائیل کے شجرہ نسب میں مذکورنام) ۳۰۰ح سعد اللہ مدرس منشی(مخالف ومعترض) ۳۷۵ سعدی شیخمصلح الدین شیرازی ۴۱۳ سلطان روم(خلیفہ عبدالحمید) ۱۸۹، ۳۶۵، ۳۶۷ محمد حسین بٹالوی کا اس کی تعریف میں مضمون لکھنا ۱۹۰ح سلمان فارسیؓ آنحضرتؐکا آپ کے کاندھے پہ ہاتھ رکھ کر فرمانا لو کان الایمان معلقاً بالثریا ۳۰۴ سلیمان علیہ السلام آپ عیسیٰ سے کئی سو برس پہلے ہوئے ہیں ۱۶۱ ح در ح سلیمان (ایک اسرائیلی امیر) ۱۶۹ح سیلا سیلا کے آنے کی پیشگوئی اور اس سے مراد ۲۸۵ شاہزادہ والا گوہر اکسٹراسسٹنٹ جہلم یہ شہزادہ عبد المجید کے رشتہ دار ہیں.ان کے وساوس و اعتراضات اور ان کے جوابات ۳۷۴ تا ۴۲۳ شاہ زمان (افغان بادشاہ) ۳۰۳ح شاہ محمود (افغان بادشاہ) ۳۰۳ ح شجاع الملک (افغان بادشاہ) ۳۰۳ ح شہاب الدین غوری اس کے وقت میں افغانوں کا عروج ہوا.۳۰۳ ح شیر شاہ سوری (افغان بادشاہ) ۳۰۳ ح شیر علی خان امیر (افغان بادشاہ) ۳۰۳ ح صدیق حسن خان نواب بٹالوی گروہ انہیں مجدد مانتا ہے.ان کی کتاب سے مہدی موعود کے عقیدہ سے متعلق عبارات ۴۲۹ تا ۴۳۲ صفدر علی مرزامصنف کتاب شہزادہ یوز آسف ۱۷۲ طبری امام ۳۲۹ ع، غ، ف، ق عائشہ رضی اللہ عنہا ۳۲۳ عبد اللہ آتھم ۲۰۵، ۳۳۶، ۳۸۰، ۳۱۴، ۴۰۱، ۴۱۷، ۴۳۹ بوجہ بعض اغراض کے اسلام سے مرتد ہونا اور عیسائی عقائد سے پورے طور پر متفق نہ ہونا ۱۶۰ پیشگوئی آتھم میں رجوع الی الحق کی شرط اور اس کے رجوع کا ثبوت ۱۵۹، ۱۶۰، ۳۲۶ح مسیح موعودؑ سے مقابلہ کے نتیجہ میں آتھم کی موت ۱۶۱، ۱۶۳، ۴۱۷ آتھم الہامی پیشگوئی اور دلی رجوع چھپانے سے مرا ۱۶۵ آتھم سے متعلق دو پیشگوئیاں پوری ہوئیں ۴۴۰ ۱.شرط سے فائدہ اٹھانا ۲.شرط توڑنے پر پکڑے جانا آتھم کی پیشگوئی کے بعد لیکھرام سے متعلقہ پیشگوئی کے پورا ہونے میں حکمت ۱۶۶ عبد اللہ بن عباسؓ صحیح بخاری میں توفّی کے بارہ میں آپ کا قول ۳۸۳ عبد اللہ سنوری میاں ۳۷۶ عبد اللہ کشمیری مولوی آپ کا سری نگرمیں واقع مزار مسیح کی تفتیش کرنا ۱۶۱ ح در ح مزار عیسیٰ سے متعلقہ آپ کا خط بنام مسیح موعود ؑ ۱۶۷
عبد الرحمن امیر (افغان بادشاہ) ۳۰۳ ح عبد العزیز مولوی ۳۷۵ عبد المجید شہزادہ لدھیانوی آپ نیک چلن، راست گو اور متقی آدمی ہیں ۴۲۳ شہزادہ والا گوہر کے وساوس، آپ کے احمدیت سے توبہ کے الزام کی تردید اور مسیح موعود ؑ سے نہایت اخلاص کے اظہارپر مشتمل آپ کے خط کی نقل ۳۷۴ تا ۳۸۰ عماد الدین پادری ۳۲۸ عمر فاروق رضی اللہ عنہ ۴۴۲ آپ کافرمانا حَسْبُنَا کِتَابُ اللّٰہِ ۳۲۳ آپ کے وقت میں شام میں طاعون پھوٹی ۳۲۹ آنحضرت ؐ کی قیصر و کسرٰی کے خزانوں کی کنجیوں والی پیشگوئی کا آپ کے دور میں پورا ہونا ۲۶۵ عنایت اللہ ملّا(مولوی عبد اللہ کشمیری کا مرشد) ۱۷۲ عیسیٰ علیہ السلام ۴۴،۱۴۶،۱۵۱،۱۶۷،۲۱۲،۲۷۷،۲۷۸،۲۹۷ح،۳۰۱ح، ۳۰۷،۳۰۸،۳۱۷،۳۱۸،۳۲۱،۳۴۳،۳۷۹،۳۸۱،۳۸۲، ۳۹۰،۴۰۳،۴۱۰،۴۳۲،۴۴۳ آپ آنحضرتؐ سے چھ سو برس پہلے گزرے ہیں ۱۶۷ح،۲۱۲ یحییٰ ؑ کا بطور وفات یافتہ آپ کے ساتھ ذکر ۳۵۳ح واقعہ صلیب تینتیس برس کی عمر کو پیش آیا ۱۵۵ح آپ نے ایک یہودی استاد سے توریت پڑھی ۳۹۴،۳۹۷ح بمطابق انجیل آپ مال دار آدمی تھے ۳۸۵ یہودی آپ کے بعد ہمیشہ مغضوب علیہم رہے ۲۵۳ بنی اسرائیل کا نظام خلافت آپ پر ختم ہوا ۲۸۴ آپ کا حدیث میں مذکور حلیہ ۲۷۹ عیسائیوں میں بگاڑ آپ کی وفات کے بعد ہوا ۲۶۹ آپ کی بددعا کی قوت واثر ۲۳۸ مسیح موعودؑ کا آپ کے کمالات بطور ورثہ پانا ۱۰۹ مسیح موعودؑ آپ کو سچا نبی مانتے ہیں اور آپ کی کتب میں آپ کی شان کے خلاف کوئی لفظ نہیں ۲۲۸ مسیح موعودؑ کا براہین احمدیہ میں آپ کے واپس آنے کا اعتقاد ظاہر کرنے پر اعتراض کا جواب ۲۷۲ آپ کی امت کا دنیوی برکات کی وجہ سے دنیوی علوم میں بے نظیر ہونا ۴۰۴ح صلیب سے نجات الٰہی وعدہ اورقبولیت دعا کے سبب صلیب سے بچایا جانا ۱۶۵ح،۱۶۷ح،۲۰۹ پیلاطوس کا بیوی کے خواب کی بنا پر مسیح کو صلیبی موت سے بچانے کی تدبیر کرنا اور اس میں کامیاب ہونا ۳۴۸ تا ۳۴۹ مسیح کے صلیبی موت سے بچائے جانے کے ثبوت ۱۶۵ح،۱۷۲ انا جیل سے آپ کے صلیب پر فوت نہ ہونے کے نو دلائل ۳۵۱،۳۵۲ آپ کی صلیب سے اتارنے پر ہڈیاں نہیں توڑی گئیں ۳۵۰ یہود کا آپ کو ملعون ثابت کرنے میں ناکام ونامراد رہنا ۱۵۴ مسیح کی صلیب سے نجات کے خلاف اہل انجیل کی گواہی لائق اعتبار نہیں اوراس کی تین وجوہ ۱۵۸ح مرہم عیسیٰ(دیکھئے مضامین میں مرہم عیسیٰ) مسیح اورسیاحت بمطابق حدیث آپ سیاح نبی تھے اورآپ کا نام مسیح بوجہ سیاحت ہونا ۱۵۵ح، ۲۷۳،۳۹۱ ہجرت مسیح سنت الٰہی کے مطابق ہجرت ۱۹۱ مسیح کی ہجرت کی اصل حقیقت ۱۶۲ح حضرت عیسیٰؑ کا ممالک ہند آنے کا سبب ۱۶۷ح مسیح کا واقعہ صلیب کے بعد ممالک ہندکی طرف ہجرت اور کشمیر میں قیام کرنا ۱۵۵،۱۶۱ح،۱۶۴ح،۱۷۶،۱۹۵،۴۵۷ مسیح کے صلیب سے نجات پا کر ہجرت کشمیر کی تحقیق کے ماخذ ۲۱۰ مسیح اور بدھ مذہب بدھ مذہب کی کتب میں آپ کے ملک ہند آنے کا سبب اورآپ کے سوانح لکھے جانا ۱۶۲ح، ۱۶۳ح
مسیح اور فرض تبلیغ ملک شام میں تین برس تک یہودکو تبلیغ ۱۵۵ آپ کا ملک ہند آکر قوموں کو وعظ کرنا ۱۶۲ح ممالک ہند کے یہود کو پیغام پہنچانے کی خواہش ۱۶۷ح مسیح اورمسلمان عام مسلمانوں کے آپ کی طرف منسوب کردہ معجزے ۳۹۰ مسلمانوں کے ان عقائد کا ذکر جن سے آنحضرتؐ پر آپ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے ۳۹۰، ۳۹۱ مسیحؑ کا آسمان پر جانا مسیح کے آسمان پر جانے سے مراد ۲۱۱ح آپ مع جسم عنصری ہرگز آسمان پر نہیں گئے ۱۷۶،۲۰۹ آپ کا رفع قرآن وحدیث میں عیسیٰ کے لئے صعود کا لفظ نہیں آیا بلکہ توفّیکے بعد رفع آیا ہے ۳۵۳ قرآن میں عیسیٰؑ کے رفع کے ذکر کی حکمت ۳۵۳ مسیح کی آمد ثانی مسیح کی بنفس نفیس آمد ثانی کے ردّ میں قرآن و حدیث اور توریت کے دلائل ۲۷۸، ۲۷۹ یہ قول کہ عیسیٰ نے آنحضرت ؐ کو کہا تھا کہ پھر میں دنیا میں آؤں گا کا جواب ۳۸۹ براہین احمدیہ میں مسیح موعود ؑ کا آپ کے واپس آنے کا اعتقاد ظاہر کرنا اور اس کی وضاحت ۲۷۲ مسیح کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی کو ظاہری معنوں پر محمول کرنا آپ کی نبوت سے انکار کرنا ہے ۲۷۸ نزولِ مسیح(دیکھئے مضامین میں نزولِ مسیح) الوھیتِ مسیح کا ردّ عیسیٰ انسان تھے خدا نہیں تھے ۳۶۹ عقلی دلائل سے الوہیت مسیح کی تردید ۳۳۴‘۳۳۵ آپ کی بن باپ پیدائش اور زندہ آسمان پر موجود ہونا آپ کی خدائی کی دلیل نہیں بن سکتی ۳۸۲ح وفاتِ مسیح(دیکھئے مضامین میں وفاتِ مسیح) قبر مسیح کشمیرسری نگر محلہ خانیارمیں شہزادہ یوز آسف نبی اللہ کے مزار سے متعلق تحقیقات کے بعد ملنے والی تفصیلی معلومات اور مزار کا نقشہ ان سے ثابت ہوتا ہے کہ بلا شک وشبہ یہ عیسیٰؑ کی قبر ہے ۱۶۷ تا ۱۷۱ آپ کا ایک سو بیس برس عمر پا کر کشمیر میں مدفون ہونا ۱۵۴،۱۵۵،۱۶۱ح،۱۷۶،۱۹۱، ۱۹۲ عیسیٰؑ کے کشمیر آنے اور فوت ہونے کے قطعی دلائل ۱۷۰ح آپ مثیل موسیٰ نہیں یہ دعویٰ کہ یسوع موسیٰ کی طرح مبخی تھا اس لئے مثیل موسیٰ ہے کا تفصیلی جواب ۲۹۱، ۲۹۲ آپ اور پیشگوئیاں یہود کا آپ سے اختلاف کرنے کی پیشگوئی ۳۲۲ توریت میں سیلا کے آنے کی پیشگوئی اور اس سے مراد ۲۸۵ پہلی کتب میں آپ کے متعلق دو طور کی پیشگوئیاں ۲۶۲ مسیحؑ یہود کی امیدوں کے مطابق بادشاہ ہو کر نہ آئے اور نہ غیر قوموں سے لڑے ۱۹۴ یونس ؑ کے مچھلی کے قصہ کو اپنے قصہ سے مشابہت دینے میں حکمت ۱۶۵ح، ۲۱۰ح، ۲۱۱ح ایلیا کی آمد ثانی کی پیشگوئی اور آپ کی تاویل(دیکھئے ایلیا) حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ۱۴۹، ۱۵۳، ۱۷۷‘ ۱۷۹، ۱۸۹ ح، ۲۰۱، ۲۱۳، ۳۷۱، ۳۷۲، ۳۷۳ ح آپ کا چودہویں صدی کے سر پر ظہور ۲۵۵ آپ پر آپؐ کا مسیح موعود ہونا کھل جانا ۹۸ مسیح موعود کے اس زمانہ اوراس ملک میں ہونے پر خدا کا شکر کرنے کی نصیحت ۹۲ محمد حسین بٹالوی کی آپ کی نسبت تعریفی عبارات ۲۰۰ دنیا کی مشکلات کے لئے مسیح موعود ؑ کی قبولیت دعا ۴۰۷ مسلمانوں کو پادریوں کے مکر کے بارہ میں نصیحت ۱۰۰ح خاندان کا تعارف اور حالات اپنے اورآباؤ اجداد کے حالات کا ذکر ۴۷
سکھ عہد میں املاک پر قبضہ اور خاندان کی ہجرت ۴۸ انگریز دور میں خاندان کی مراجعت، کچھ دیہات اور مال کا دیا جانا اور امن اور مذہبی آزادی کا میسر آنا ۴۹، ۵۰ آپ کو والد اور بھائی کادنیا کی طرف متوجہ کرنا مگر آپ کی طبیعت میں خدا کی جستجو ہونا، شہرت سے نفرت اور گمنامی کو پسند کرنا ۵۱ تا ۵۴ مسیح موعود بنانے کا الہی احسان اور علما کی مخالفت ۵۵، ۵۷ خاندان کا تعارف، والد اور بھائی کا گورنمنٹ کا وفا دار ہونا اور مدد کرنا ۱۷۹، ۱۸۰، ۲۰۰، ۲۰۱ آپ کی سیرت شرکے مقابلہ پر شر ناپسند کرنا اور اس کی مثالیں ۱۹۴،۱۹۵ صدہا معزز اور شریف انسان آپ کی پاک زندگی پر گواہ ۲۰۵ بوجہ بشر ہونے کے بشری عوارض کا اقرار اور خدا کا آپ کو کسی غلطی پر قائم نہ رکھنا ۲۷۱،۲۷۲ بعثت کی اغراض تجدید دین کرنا ۵۹، ۳۰۵ آپ کے ظہور سے صلحکاری کی بنیاد پڑنا ۱۹۴ روحانی طور پر غافل لوگوں کی اصلاح ۲۰۱ دلوں میں حقیقی پاکیزگی کی تخمریزی کے لئے کھڑا کیا جانا ۱۹۱ لوگوں کو مکارم اخلاق اور ربّ کریم کی طرف بلانا ۴۷۱ اسلام کے پیغام کو دوسری قوموں تک پہنچانا ۴۷، ۵۷ دل کو امتوں اور قوموں کے روشن کرنے کے لئے منور کیا جانا ۵۵ آپ کو بھیجا گیا تا امت کی بزرگی ظاہر ہو ۷۷ حفاظت قرآن کے لئے بطور مجدد بھیجا جانا ۲۸۹ نوع انسان سے ہمدردی سے پیش آنا اور لوگوں کے دھوکے اور عقائد کی غلطیاں دور کرنا ۲۵۸، ۲۹۵، ۳۱۱، ۴۵۵، ۴۶۰ دنیا میں توحید اور ایمان کا جلال ظاہر کرنا ۴۱۰ عیسیٰ کو سچا ماننے پر مامور ہونا ۲۲۸ دلائل قاطعہ سے اہل صلیب اور کفار پراتمام حجت اور خدا کے متلاشیوں کو خوشخبری دینا ۹۵ صلیبی فتنوں کی اصلاح کرنا ۲۹۰ کسر صلیب اور قتل خنزیر کرنا ۸۶ ح اہل صلیب کی بنیاد توڑنا اور اسلام کو تمام دینوں پر غلبہ دینا ۸۲ حکم بن کر اختلافات دور کرنا، صلیب توڑنا اور قوت الٰہی سے زمین میں تبدیلی پیدا کرنا ۵۹ ہمدردی اور نیک نیتی سے لوگوں کو سچے خدا کی طرف بلانا اور پادریوں کا پیدا کردہ تفرقہ دور کرنا ۹، ۲۷۰ کسر فتن صلیبیہ اور صلیب کے حامیوں کے حملوں کا جواب دینا اور صلیب کی طرف منسوب کردہ نجات کا بطلان ۲۵۶ یورپ کے فلسفہ اور دجال کے حملوں اور اسلام اور بانی اسلام پر اعتراضات کو نیست نابود کرنا اور نبوت محمدیہ کو حق کے طالبوں کے لئے چمکانا ۳۰۸ آپ کے دعاوی آپ کے دعویٰ کی بنیاد وفات مسیح پر ۲۶۹ دعویٰ کی صداقت پر پانچ قسم کی شہادتیں ۳۱۵ دعویٰ مسیحیت اور مہدویت ۵۹، ۷۸ح، ۹۵، ۱۹۳، ۲۰۱، ۴۷۰ آیت اللہ اور مسیح موعود ہونے کا دعویٰ ۴۵۱ مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ ۱۹۳ الہام پا کر مسیح کے مشابہ مامور من اللہ ہونے کا دعویٰ ۱۹۱ قرآن اور حدیث کا علم دیا جانے کا دعویٰ ۹۷، ۲۰۸ عربی زبان کا علم دیا جانے کا دعویٰ ۲۰۸ فتنوں کی اصلاح کے لئے مامور ہونے کا دعویٰ ۲۵۶ الہام اور علوم ولایت عطا ہونے اور حکم بن کر صدی کے سر پر تجدید دین کے لئے مبعوث ہونے کا دعویٰ ۵۹ مسیح موعود ؑ کا مشن (حکومت برطانیہ کی اطلاع کیلئے) آپ کے مشن کی پانچ شاخیں اور ان کی تفصیل ۱.ذاتی اور خاندانی تعارف ۱۷۹تا۱۸۶ ۲.آپ کی پیش کردہ تعلیم ۱۸۷تا۱۹۰ ۳.مذہب کے متعلق آپ کے الہامی دعوے ۱۹۱تا۱۹۵ ۴.دعاوی کے بعد علماء قوم کا آپ سے سلوک ۱۹۶تا۱۹۹ ۵.دعاوی سے قبل آپ کی نسبت مخالف علما کا ظن اور بعد میں عداوت کی وجہ ۲۰۰
صداقت کے نشانات الہٰی نشانات کے متواتر نزول پر آپ کا مطأن ہونا ۹۷ کسوف وخسوف کا نشان (تفصیل کیلئے دیکھئے مضامین میں کسوف وخسوف) لیکھرام کی ہلاکت کا نشان(تفصیل کیلئے دیکھئے لیکھرام) عربی زبان میں خارق عادت ملکہ دیا جانا اور اس کی تفصیل ۱۰۷تا۱۱۳ بطور مدعی الہام و ماموریت آپ کا عرصہ الہام ۲۶۷،۲۶۸ صلیبی غلبہ کے وقت مبعوث ہونا اور کسر صلیب کیلئے بے نظیر معرفت کا دیا جانا ۱۰۵ صداقت پر پانچ قسم کی گواہیاں ۳۱۵ اتمام حجت اور کامل تسلی کے چار طریق اور ان سے اپنے دعویٰ کا ثبوت ۲۶۸‘۴۲۴ نشان دکھانے کیلئے کسی عیسائی کا آپ کے مقابل کھڑے نہ ہونا ۱۷۳ح آپ کا بخوف طوالت بہت سے نشان بیان نہ کرنا ۱۴۳ مسیح موعود ؑ اور الہام آپ کے الہامات و رؤیا (دیکھئے الہامات حضرت مسیح موعودؑ ) الہام سے مشرف کئے جانے کا مقام و مرتبہ ۶۰‘۶۱ الہامات کی پیروی کیلئے تین شرائط ۶۰ ۱.بار بار ہو ۲.قرآن و حدیث کے موافق ہو ۳.ساتھ تائیدی خوارق ہوں اپنے مامور نہ ہونے تک الہامات کو ظاہر نہ کرنا ۶۲ آپ کے الہام میں غیب کی پیشگوئیاں ۶۱ الہام کی ضرورت اور اس سے متعلق قانون الہی ۱۹۱ معارف قرآنیہ اور علم لدنی مہدی نام رکھاجانے میں علم دین خدا سے ہی حاصل کرنے کا اشارہ ۳۹۴ ظلّیت محمدیہ میں بلاغت کلام کا اعجاز دیا جانا ۱۰۸‘۴۲۱ دقائق قرآن اور حدیث کا علم دیا جانا ۹۷‘۳۹۴ عوام کو بیزار کرنے کے لئے علماء کی آپ کے علم کی عیب گیری کرنا ۱۰۷ مسیح موعود کا علم علماء سے نہیں بلکہ خدا سے پانا ۹۰ مخالفین کے اس اعتراض کا جواب کہ علم دیا جانے کا دعویٰ قرآن کے دعویٰ سے مشابہ ہے ۱۱۴ مسیح موعود ؑ اور عربی زبان عربی میں کامل ہونے کی دعا ۲۰۸ فصیح و بلیغ عربی زبان کا علم دیا جانا ۲۰۹ فصیح عربی میں کتاب لکھنے کا علماء کو چیلنج ۱۱۲ فصیح و بلیغ عربی کتب ورسائل کی تالیف ۱۰۹ آنحضرت ؐ کی روحانیت سے فصیح عربی میں کتب لکھنے کا نشان عطا ہونا ۱۱۳ عشق الہٰی سے پُر عربی قصیدہ حبّ لنا فبحبہ نتحبّب ۵۳،۵۴ عیسیٰ بن مریم سے مشابہت مسیح کا لفظ آپ پر اطلاق پانے کی وجہ ۲۹۴ بمطابق حدیث مسیح موعودؑ کے وجود کی دومشابہتیں ۳۰۷ ۱.عیسیٰ سے بوجہ مسیح ۲.آنحضرت ؐ سے بوجہ مہدی عیسیٰ ؑ کے ہمرنگ اور مشابہ ہونا ۱۹۲ مسیح موعود ؑ اور عیسی ؑ میں مشابہتیں ۲۹۳ح،۳۰۷ علما وقت کے اختلاف کرنے میں مشابہت ۳۲۲ مسیح کی طرح غربت اور مسکینی کے رنگ میں ظاہر ہونا ۱۹۲‘۲۰۳‘ ۳۲۸ح مسیح کی طرح امن اور نرمی سے روحانی زندگی بخشنا ۱۹۳‘۴۵۱ براہین احمدیہ میں عیسیٰ کے واپس آنے کا اعتقاد ظاہر کرنے کی وضاحت ۲۷۲ آپ کا عیسیٰ کے کمالات بطور ورثہ پانا ۱۰۹ح مسیح موعود ؑ کی تعلیم آپ کے عقائد وہدایات اور تعلیم ۲۱۳‘۳۲۳ بنی نوع انسان کی ہمدردی اور عفوودرگزر کی تعلیم ۱۹۴ اشتہارات میں شائع کردہ تعلیم کا خلاصہ ۱۸۷‘۱۸۸ مسیح موعود ؑ کا وقت اپنے دور کی برکات اور اہمیت کا ذکر ۹۲ آپ کا وقت قبول اور ردّ کا زمانہ اور اس کی تفصیل ۹۳ اس زمانے میں تجدید ایمان کے لئے خوارق کی ضرورت ۷۴ مسیح موعودؐ اور گورنمنٹ (دیکھئے مضامین میں انگریزی گورنمنٹ)
دشنام دہی پر صبر مخالفین کی گندی دلآزار باتیں اور آپ کا صبر ۲۰۳ مولویوں کا لعنتوں اور گالیوں سے آپ کی ذلت چاہنا ۱۷۴ نرم زبانی اختیار کرنے اور سختی اور افروختہ ہونے کو چھوڑنے کی الہٰی وصیت ۷۸ح لیکھرام کی بد زبانی پر حاضرین کو صبر کی وصیت ۱۲۶ آنحضرت ؐ کو گالیاں دینے اور ہتک عزت کرنے والے کے مقابل آپ کا طریق ۷۹ح آپ کی تکفیر و تکذیب مسیح موعود کو کافر ودجال ٹھہرایا جانے کا آثار میں لکھاہونا ۳۲۹ مسیح موعود ؑ کی بات سننے اور تکفیر میں جلدی نہ کرنے کی نصیحت ۵۸ آپ کی تکذیب نئی بات نہیں ہر نبی سے استہزا کیاگیا ۱۴۳ علماء کی آپ کی تکفیرو تکذیب ۵۶،۹۹،۴۷۱ بٹالوی کا فتوی کفر اور آپ کو واجب القتل ٹھہرانا ۱۹۶ آپ اور آپ کے خاندان اور جماعت کے بارہ میں مولویوں کے فتوے ۲۰۲ آپ کا انکار خدا اور رسول کے فرمودہ کا انکار ہے ۳۱۵ آپ کی تصدیق و تکذیب اور قبول وردّ ۹۳،۳۲۹ آپ کی پیشگوئیاں مسیح موعودؑ کا دعویٰ کہ میری کوئی ایسی پیشگوئی نہیں جو پوری نہیں ہوئی.شک کرنے والے کو تشفی کرنے کا چیلنج ۴۴۱ خدا نے مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں کو اپنے فضل وکرم سے پورا کیا ۱۲۳ مسیح موعودؑ کی پیشگوئیوں میں کوئی امر ایسا نہیں جس کی نظیر پہلے انبیاء کی پیشگوئیوں میں نہیں.۴۴۲ پیشگوئیاں پوری نہ ہونے کے اعتراض کا جواب ۴۴۱ مسیح موعود ؑ کی پیشگوئیاں نظری اور بدیہی دونوں طور سے پوری ہوئیں ۲۵۷ آپ پر غیب کے بھید اور آنے والی باتیں ظاہر کیاجانا ۱۹۳ ترقی سلسلہ احمدیہ کے متعلق آپ کی پیشگوئیاں ۲۹۵، ۲۹۶، ۴۲۵، ۴۲۶، ۴۴۳، ۴۴۶ پنڈت لیکھرام کے قتل کی پیشگوئی ۱۳۳، ۱۶۵، ۳۱۴، ۳۲۶،۳۲۷ عبد اللہ آتھم کی موت کی پیشگوئی ۱۵۹، ۳۱۴، ۳۲۶،۳۲۷ ڈاکٹر کلارک کے مقدمہ میں فتح کی پیشگوئی ۳۱۴، ۳۲۶،۳۲۷ مرزا احمد بیگ کی موت کی پیشگوئی ۳۱۴،۳۲۶، ۳۲۷ مہوتسو کے جلسہ میں مضمون بالا رہنے کی پیشگوئی ۳۱۴،۳۲۶، ۳۲۷ لوگوں کے دور دور سے آکر جماعت میں داخل ہونے اور تین قوموں کی طرف سے تین فتنوں کے برپا ہونے کی پیشگوئیاں ۳۱۴ الہام اتعجب لامری میں بٹالوی کیلئے پوشیدہ پیشگوئی ۱۷۶ تین ہزار سے زیادہ الہامات کی مبارک پیشگوئیاں ۴۴۱ آپ کے بارہ میں پیشگوئیاں ایک فارسی الاصل کے ایمان ثریاسے واپس لانے کی پیشگوئی ۳۰۴ آپ کے متعلق اہل کشف کی پیشگوئیاں ۳۱۵ آپ کے متعلق پنڈت لیکھرام کی جھوٹی پیشگوئی ۱۳۳،۲۰۵ صحابہ مسیح موعودؑ صحابہ کے مشابہ آخری زمانہ میں ایک گروہ کی قرآنی پیشگوئی ۳۰۴ ہدایت اور حکمت پانے والے دو گروہ ۳۰۵ ا.صحابہ آنحضرتؐ ۲.صحابہ کی مانند مسیح موعود کا گروہ صحابہ مسیح موعودؑ کی صحابہ رسول ؐ سے مشابہتیں ۳۰۶، ۳۰۷ نجم الہدیٰ کا فارسی اور انگریزی ترجمہ کرنا ۱۹ افراد جماعت نیک انسان اور نیک چلنی میں شہرت یافتہ ہیں ۱۸۹ جماعت کے اکثر افراد عقل مند، تعلیم یافتہ، گورنمنٹ کے معزز عہدیدار ، رئیس اور شریف ہیں ۱۷۹، ۱۸۸، ۱۹۰، ۲۰۵ آپ کا منظوم کلام منظوم عربی کلام مسیح موعود ؑ کا عربی قصیدہحِب لنا فبحبّہ نتحبّب ۵۳، ۵۴ منظوم فارسی کلام اے خدا اے چشمۂ نور ہدیٰ ۱۵۱ بتر سید از خدائے بے نیاز وسخت قہار ے ۳۶۳ اے قدیر وخالق ارض وسما ۴۳۴ آپ کی کتب اور مکتوب کتب مسیح موعود ؑ کی تالیف کی اغراض ۱۸۶
کتب میں مسلمانوں کو گورنمنٹ کی خدمت و اطاعت کی تلقین ۱۸۵ کسر صلیب پر آپ کی کتابیں شہادت قاطعہ ہیں ۱۰۵ کتب میں معارف و بلاغت کا بے نظیر نمونہ ۱۰۹‘۴۰۶ عربی اور فارسی میں کتب اور دیگر ممالک میں انکی اشاعت ۱۸۵ اشتعال انگیز کتب کے مقابل اپنی کتب میں نرمی کا طریق ۲۲۸ خواص اور اقوام کے برگزیدوں کے نام آ پ کا مکتوب ۵۸ مسیح موعود ؑ کے اشتہارات اشتہار بعنوان ’’طاعون‘‘ ۳۵۸ تا ۳۶۳ اشتہار عام اطلاع کے لئے ۲۲۸ اشتہار بعنوان قابل توجہ گورنمنٹ ۳۶۴ اشتہار ۶؍ فروری ۱۸۹۶ء طاعون کے متعلق ضروری بیان ۲۲۹ اشتہار ۲۵؍ جون ۱۸۹۷ء ۱۸۹ ح اشتہار ۶؍ فروری ۱۸۹۸ء دربارہ طاعون ۳۵۷ تا ۳۵۸ بٹالوی اور اس کے رفقاء کو اشتہار مباہلہ ۲۱؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۵۳، ۱۵۸،۱۶۶، ۱۷۳،۱۷۴، ۱۹۷، ۱۹۸، ۲۰۳، ۲۰۷، ۴۳۹ اشتہار ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۵۳ تا ۱۶۶،۱۹۸، ۱۹۹، ۲۰۷، ۴۳۹ حاشیہ اشتہار ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۷۳ جماعت کے لئے اشاعتِ اشتہار اور نصائح ۱۵۳ مسیح موعود ؑ کا سلطان روم کے مقابل سلطنت انگریزی کی وفاداری اور اطاعت کا اشتہار ۲۰۲ مخالفین کے اشتہار محمد حسین بٹالوی کے مسیح موعود ؑ کے خلاف چار اشتہارات ۱۹۷ محمد حسین بٹالوی کا اشتہار ۲۹؍ رمضان ۱۳۰۸ھ ۱۹۶ بٹالوی اور جعفر زٹلی کے گندے اشتہار مع خلاصہ مضمون ۲۰۳، ۲۰۴ جعفر زٹلی کا اشتہار ۳۰؍ نومبر ۱۸۹۸ء ۱۵۹ لیکھرام کا مسیح موعودؑ کی نسبت پیشگوئی کے اشتہار بھیجنا ۱۳۴ ایک ڈاکٹر کا مرہم عیسیٰ کے نسخہ سے انکار کا اشتہار ۱۶۰ ح اعتراضات اور ان کے جوابات شہزادہ والا گوہر کے سترہ وساوس (دیکھئے عنوان وساوس) محمد حسین بٹالوی کے اعتراضات (دیکھئے اسماء میں محمد حسین بٹالوی) گورنمنٹ سے متعلقہ جعفرزٹلی کے دو اعتراض ۳۶۴،۳۶۹،۴۲۲ براہین احمدیہ میں توفّی کے معنی پورا دینے کے کرنا ۲۷۱ براہین احمدیہ میں عیسیٰ کے واپس آنے کا اعتقاد ظاہر کرنا ۲۷۲ پیشگوئیاں پوری نہ ہونے کا اعتراض ۴۴۱ جسمانی صفائی کے قرآنی احکام پر عیسائی اعتراض ۳۳۲،۳۳۶ حدیث کماقال العبدالصالح بتاتی ہے کہ عیسیٰ فوت نہیں ہوئے ۳۱۷ اعتراض کہ تقدیر معلق نہیں ہو سکتی اور شرطی الہامی پیشگوئی خدا کی عادت کے خلاف ہے ۲۳۲ xxxxxxxxxxx غلام قادر مرزا (برادر اکبر حضرت مسیح موعود ؑ ) آپ کا تریموں کے پتن کی لڑائی میں شریک ہونا ۱۸۰ فنانشل کمشنر پنجاب کی آپ کے نام چٹھی کی نقل ۱۸۴ غلام مرتضیٰ مرزا (والد بزرگوار حضرت مسیح موعود ؑ ) ۵۸، ۱۷۹، ۲۰۰، ۴۳۵ آپ نیک نام رئیس اور اعلیٰ درجہ کے طبیب تھے ۱۵۷ح، ۱۸۰ آپ نے طبی کتابوں کا بڑا ذخیرہ جمع کیاتھا ۱۵۸ح آپ گورنمنٹ کے مخلص اور وفادار تھے ۱۸۵۷ء میں پچاس گھوڑے اور سواروں سے گورنمنٹ کی مدد کی ۱۸۰ حکام کی آپ کے نام چٹھیات کی نقول ۱۸۱، ۱۸۲ دو سو روپے انعام بطور خلعت دیا جانا ۱۸۳ آپ کی وفات پر حکام کا اظہار افسوس ۱۸۴ غلام مصطفی شیخ ۱۷۵ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا ۴۳۲ مسلمانوں کا آپ کی اولاد سے مہدی کا منتظر ہونا ۱۹۳، ۲۰۱ آپ کی نسل سے مہدی ہونے کی احادیث ضعیف و مجروح اور موضوع ہیں ۴۵۵ فرعون ۲۳۸، ۲۹۰، ۲۹۲، ۲۹۷، ۳۰۱ح، ۳۰۲ موسیٰ کو ہلاک کرنا چاہتا تھا مگر مع لشکر ہلاک ہوا ۱۵۴ فرعون کفر کے باعث نہیں بلکہ بوجہ ظلم اور زیادتی کے ہلاک ہوا ۳۴۶ فضل احمد قاضی ۳۷۵
فضل الدین بھیروی حکیم ۱، ۱۵۱،۱۷۷،۲۲۷ فضل دین مولوی ڈاکٹر کلارک کے مقدمہ میں مسیح موعود ؑ کے وکیل ۱۹۵ح قریش قریش علم انساب میں بڑے حریص تھے ۲۹۹ح یہودیوں سے زیادہ بہادر،جنگ جو اور کینہ ور تھے ۱۵۶ح قیس (افغان کا مورث اعلیٰ) ۳۰۰ح یہ بنی اسرائیل میں سے تھا ۲۹۷ ح قیصر روم ۲۶۵ اس کے کتب خانہ میں کتاب قرابا دین موجود تھی ۱۷۲ ک، گ، ل ، م کسریٰایران ۲۶۵ کشلّیا ۳۳۵ کلارک ڈاکٹر ۱۶۳، ۱۹۰ ح، ۱۹۵ح، ۲۰۶، ۳۲۷ اس کا مسیح موعود ؑ پر اقدام قتل کا الزام جھوٹا ثابت ہونے کے باوجود حضور ؑ کا اس پر نالش نہ کرنا ۱۹۴ گلاب شاہ مسیح موعودؑ کے بارہ میں آپ کی پیشگوئی ۳۱۵ گوتم بدھ ۱۶۲ ح، ۲۱۲ آپ کی سوانح میں لکھا ہے کہ آپ منہ کی راہ سے پیدا ہوئے ۲۹۹ ح لیپل گریفن سر(مصنف کتاب رئیسان پنجاب) ۱۸۰ لیکھرام پشاوری پنڈت ۳۱۴، ۳۲۶، ۳۸۰، ۴۰۱، ۴۳۹، ۴۴۰ بڑا کینہ ور شخص تھا اسلام پر اعتراض کرتا اور نبی ؐ کو گالیاں دیتا تھا ۱۲۴، ۱۲۸ اس کا قادیان آنا اور ایک ماہ قیام کرنا ۱۲۴، ۱۳۱ محفل میں مسیح موعود ؑ کو تحقیرو توہین سے یاد کرنا ۱۲۸ اس کی مسیح موعود ؑ کے تین سال تک ہیضہ سے مرنے کی پیشگوئی ۱۳۳‘ ۲۰۵ قادیان کے ہندوؤں کا اسے طلب نشان پر دلیر کرنا ۱۳۰ قادیان سے جانے سے قبل نشان دیکھنے کا اصرار ۱۲۵ ٹھٹھے سے مسیح موعود ؑ کو نشان کے متعلق خط لکھنا ۱۲۹ مسیح موعود ؑ کی اسے نشان کیلئے ایک سال قیام کی نصیحت اور انکار پر الہام کے انتظار کرنے کا مشورہ ۱۲۷ لیکھرام کے قتل کا الہام اور اسے مطلع کیا جانا ۱۳۳ اس کی موت کے بارہ میں مسیح موعود ؑ کی خواب ۱۳۲ لیکھرام کی ہلاکت کی پیشگوئی اور پانچویں برس اس کا وقوع پذیر ہونا ۱۲۳، ۱۳۵، ۱۶۶، ۲۰۶ اس کی پیشگوئی کا آتھم کی پیشگوئی کے بعد پورا ہونے میں حکمت ۱۶۵ لیکھرام کے پاس قاتل کا ٹھہرنا ۱۳۵ تا ۱۳۸ کیفیت قتل و موتِ لیکھرام ۱۳۸، ۱۳۹ لیکھرام کے قتل کے سلسلہ میں مسیح موعود ؑ کی خانہ تلاشی اور مخالفین کی ناکامی ۱۴۱ لیکھرام اور اس کی پیشگوئی کے متعلق شہزادہ والا گوہر کے دو اعتراضات اور ان کے جوابات ۴۱۸، ۴۱۹ مالک امام ۳۱۷، ۴۵۵ آپ وفات مسیح کے قائل تھے ۲۶۹، ۳۸۱ متو شاہ(سادات کے نام غیر عربی ہونے کے ثبوت میں تحریر کردہ نام) ۲۹۹ ح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۱۱۱، ۱۲۸، ۱۲۹، ۱۶۴ح، ۱۶۷، ۱۷۳، ۱۷۷، ۲۲۸، ۲۳۳، ۲۵۵، ۲۵۷، ۲۶۶، ۲۸۹، ۲۹۳، ۲۹۷، ۳۰۲ ح، ۳۰۳ح، ۳۱۷، ۳۱۸، ۳۲۰، ۳۴۴، ۳۷۹، ۳۸۳ آپ سیّد المتقین تھے ۱۵۵ آپ اور آپ کی مطہر اولاد پر درود و سلام ۱۳، ۱۷، ۹۶ آپ کے عظیم الشان اصلاحی کام کا تفصیلی ذکر ۴۱ تا ۴۴ آپ کا اہل مکہ کے مظالم کے مقابل حسن سلوک ۲۷، ۲۸ آپ کا فصیح و بلیغ ہونا اور اعجازی کلام ۴۲۱ وما محمد الا رسول سے وفات مسیح پر استدلال ۳۸۴ح تیرہ برس تک مکہ میں کفار کے مظالم برداشت کرنا ۲۸۳ خدا نے آپ کو قریش کے حملہ سے بچایا ۱۵۶ ح آپ کی فتح و ظفر کی وجہ صدق اور پاکدامنی تھی ۱۵۶ قرآن کریم میں آپ کے لئے لفظ نزول ۳۱۶
آپ نے قریش کے اس شجرہ کو صحیح قرار نہیں دیا جو وہ اسماعیل تک پہنچاتے تھے ۲۹۹ ح آپ کے وقت میں یہودیوں کو پیش آنے والا ابتلاء ۲۶۳ آپ کی دعا کے اثر سے شریر ظالموں کا انجام ہوا ۲۳۸ آپ کی بعثت ہر سفید و سیاہ کی طرف آپ کا بھیجا جانا اور بوقت ضرورت بعثت ۴، ۴۵ آپ کے معجزات اور نبوت نبی ﷺ کا علمی و عملی معجزہ اور اس کی تفصیل ۳۷ قرآن کریم آپ ؐ کو ایک دائمی معجزہ دیا گیا ۴۰۴ ح آپ کے معجزات بے شمار ہیں اور تا حال جاری ہیں ۴۵، ۴۶ آپ کے سات معجزات کا ذکر ۳۰۶ آپ کا معجزہ اور صدق نبوت کی گواہی ۱۴۳ آنحضرت ؐ کی صداقت نبوت کی ایک دلیل ۱۶۵ ح آپ کی صداقت کی دلیل آپ کا بوقت ضرورت مبعوث ہونا اور تکمیل شریعت ہے ۴۵ مقام خاتم النبیین مقام خاتم النبیین سے متعلق آیت قرآنیہ اور قول رسول ۳۰۸،۳۹۳ آنحضرت ؐ کا خاتم الانبیاء ہونا اور اس کی وجوہ ۴ کیا آنحضرت ؐ کے بعد نبی آنے سے آپ کی شان کا استخفاف اور قرآن کی تکذیب لازم آتی ہے ۳۹۲،۴۱۱ مسلم میں مسیح موعود کیلئے نبی اللہ کے لفظ کا استعمال ۳۰۹ محدث اور علماء امت کو نبی کا نام دیا جانے کی احادیث ۳۰۹،۴۱۱ مسیح موعود ؐ کو الہام میں نبی اور رسول کا نام دیا جانا ۳۰۹ ختم نبوت کے بعد اسلام میں نبی نہیں آسکتا ۱۶۸ح اسلام میں اپنا سکہ جمانے والی نبوت کا دروازہ بند ہے ۳۰۸ اس وسوسہ کا جواب کہ مسیح ابن مریم کے آنے پرآنحضرت ؐ کی ختم نبوت کیونکر رہے گی ۳۹۳ آپ کی حمد الٰہی حمد الٰہی کے واجب ہونے کے اسباب اور اسے کمال تک پہنچانا ۵ آپ کا حمد کا مرتبہ دوسرے انبیاء ، ابدال اور اولیاء کو عطا نہیں ہوا اور اس کی وجہ ۶ آپ کا سب سے زیادہ حمد الٰہی کرنے کی وجہ ۷ خدا کی حمد کرنے اور صاحب تعریف ٹھہرانے کا سرّ ۶ حمد الٰہی کے بطورِ انعام خدا نے آپ کو حامد سے محمود یعنی محمد بنا دیا ۸ آپ کے دو نام محمد و احمد پہلے کسی نبی یا رسول سے احمد نام کے موسوم نہ ہونے کی وجہ ۷ آپ کے محمد نام کے معنی اور اس کی منفرد خصوصیات ۱۷ یہ دونوں نام پیدائش عالم کی علت غائی اور آپ بوجہ ان کے تمام انبیاء سے اوّل درجہ پر ہیں ۴ محمد اور احمد تمام چیزوں سے پہلے آدم کو پیش کئے گئے ۳ یہ دونوں اسم آپ کے لئے ابتدائے دنیا سے وضع کئے گئے ۱۴ یہ نام امت کے لئے تبلیغ اور مقام احمدیت و محمدیت کے لئے یاددہانی ۱۶ آپ کا خدا سے علم پانا آپ نے محض خدا سے علم اور ہدایت کو پایا ۴، ۹۰ آپ ؐ نے ظاہری علم کسی سے نہیں پڑھا خدا آپ کا استاد تھا ۳۹۴ آپ نے کسی انسان سے نہیں پڑھا اسی لئے نبی امّی کہلائے ۳۹۷ ح آپ کا مثیلِ موسیٰ ہونا آپ کے مثیل موسیٰ ہونے پر دلالت کرنے والی آیت قرآنیہ اور مشابہتوں کا تفصیلی ذکر ۲۹۰ تا ۲۹۲ توریت کی مثیل موسیٰ کی پیشگوئی کا مصداق ہونا ۳۰۱ح،۳۰۳ح،۳۴۴ آپ کی قوت قدسیہ آپ کی قوت قدسیہ سے صحابہ میں غیر معمولی تبدیلی اور آپ کے طریق تربیت کا تفصیلی ذکر ۳۲، ۳۵ آپ کے ذریعہ عربوں میں ایک عظیم روحانی انقلاب کا ذکر ۲۱ آپ کی ہجرت قریش کے انتہائی ظلم یعنی ارادہ قتل پر آپ نے ہجرت فرمائی ۱۶۲ ح موسیٰ اور آپ کی ہجرت میں مشابہت ۲۹۰
آپ کا موسیٰ و عیسیٰ کی طرح ہجرت کرنا فتح و نصرت کے مبادی اپنے اندر رکھتا تھا ۱۵۵ آپ کی مہدویت و عبودیت خدا کا آنحضرت ؐ کا نام عبد رکھنے کی وجہ ۳۹۴ح آپ ؐ کا اعلیٰ کمال جو آپ کی خصوصیت تھی مہدویت اور عبودیت ہے اور اس سے مراد ۳۹۵،۳۹۶ مہدویت کے لحاظ سے آپ کو ایسے معارف و اسرار دیئے گئے جو جن و انس میں بے نظیر ہیں ۳۹۵، ۴۵۱ آپ کو والدین سے مادری زبان سیکھنے کا موقع نہ ملنے میں شان مہدویت کا راز ۳۹۶ ح خالص مہدویت آپ کے سوا کسی کو نصیب نہیں ہوئی ۳۹۷ ح مہدی موعود کو آپ سے ظلی طور پر عبودیت کا ملنا اور اس کا لفظ غلام سے ظاہر کیا جانا ۳۹۵ ح آنحضرتؐ کی پیشگوئیاں آنحضرت ؐ کی آخری زمانہ سے متعلق پوری ہونے والی پیشگوئیاں ۸۴،۲۵۷،۲۸۰،۲۸۱، ۳۱۲، ۳۱۳،۳۲۷،۴۰۰،۴۰۱ ایک فارسی الاصل کا ثریا سے ایمان واپس لانے کی پیشگوئی ۳۰۴ قیصر و کسریٰ کے خزانوں کی کنجیاں آپ کے ہاتھ پر رکھاجانا ۲۶۵ آنحضرت ؐ کے رؤیا دو جھوٹے نبیوں کو دوکڑوں کی شکل میں دیکھنا، گائیں ذبح ہوتے دیکھنا، لمبے ہاتھوں والی بیوی کا سب بیویوں سے پہلے فوت ہونا، مدینہ کی وبا پراگندہ عورت کی شکل میں نظر آنا ۲۷۷ آپ کی ہتک عزت پادریوں کا آپ کو گالیاں دینا اور ایک لاکھ کتاب گالیوں اور بہتان کی تالیف کرنا ۶۴ پنڈت لیکھرام کا آپ کو گالیاں دینا ۱۲۴ آنحضرت کو گالیاں دینے اور ہتک عزت کرنے والوں کے مقابل مسیح موعود ؑ کا طریق ۷۹ ح xxxxxxxxxxxxx محمد اکرم صابری شیخ ۳۸۲ محمد باقر امام علیہ السلام ۱۱۷، ۳۱۵ محمد بخش ابو الحسن تبتی ۱۹۹ محمد بخش جعفر زٹلی لاہوری ۱۵۸، ۱۷۴،۱۹۷، ۱۹۸،۴۳۹ بٹالوی نے چار اشتہار لکھ کر اس کے نام پر چھپوائے ۱۹۶، ۱۹۷ اس کے گندے اشتہار مع خلاصہ مضمون ۱۵۹، ۲۰۳، ۲۰۴ اس کے الزام کہ مسیح موعود ؑ نے دروغ گوئی کے طور پر گورنمنٹ کی تعریف کی ہے کا جواب ۳۶۴ اس کے اعتراض کہ مسیح موعود نے انگریزوں کی باوجود خوشامد کے ان کے مذہب پر حملہ کیا ہے کا جواب ۳۶۹ محمد بن اسماعیل بخاری امام ۳۸۴، ۴۳۱، ۴۵۵ وفاتِ مسیح پر آپ کی شہادت ۲۶۹ محمد بن خالد جندی ۴۳۱ محمد حسین بٹالوی مولوی ۱۵۳، ۱۵۸، ۱۷۳، ۱۷۴، ۴۲۹، ۴۳۲، ۴۳۳، ۴۳۵، ۴۳۷، ۴۳۸، ۴۴۷ اس کی عربی و حدیث دانی کی حقیقت اور اسے پیش آمدہ ذلّتیں ۱۷۵ اس کا مہدی موعود کے متعلق عقیدہ ۱۹۶ ح الہام ا تعجب لامری میں اس کے لئے پوشیدہ پیشگوئی ۱۷۶ قبل از دعا وی مسیح موعود ؑ کی نسبت تعریفی عبارات ۲۰۰ مسیح موعود ؑ کے خلاف اس کا فتویٰ کفر ،آپ کو گالیاں دینا اور واجب القتل ٹھہرانا ۱۹۶ مسیح موعود ؑ سے تمسخر اور گندے فقرات ۱۹۸ اس نے پانچ اشتہارات مباہلہ شائع کئے ۱۹۷ ح، ۱۹۸ اس کے گندے اشتہار مع خلاصہ مضمون ۲۰۳، ۲۰۴ ڈاکٹر کلارک کی طرف سے بطور گواہ عدالت میں آنا ۱۹۵ ح سلطان روم کی تعریف میں مضمون لکھنا ۱۹۰ ح، ۲۰۲ مسیح موعود کا بٹالوی اور اس کے رفیقوں سے ملاقات کرنے سے منع فرمانا ۱۵۴ بٹالوی اور مباہلہ (دیکھئے مضامین میں عنوان مباہلہ) مسیح موعود ؑ پر قتل کی دھمکی کا الزام اور اس کا جواب ۱۹۹ الہام اتعجب لامری میں نحوی غلطی ہے کا جواب ۱۷۴،۱۷۵ جزاء سیءۃ بمثلھاکی پیشگوئی کا بٹالوی کے حق میں پورا ہونا ۲۲۲
اس کے الزام کہ مسیح موعود ؑ نے عیسیٰ کی توہین کی ہے کا جواب ۲۲۶ح اس کے الزام کا جواب کہ مسیح موعود ؑ گورنمنٹ کے باغی ہیں ۲۲۳، ۴۳۵ آتھم و لیکھرام کی پیشگوئیاں پوری نہ ہونے کا اعتراض اور اس کا جواب ۴۳۹،۴۴۰ مریم صدیقہ (والدہ حضرت عیسیٰ) ۳۰۰ ح، ۳۳۵ مسلم بن حجاج امام ۴۵۵ مشتاق احمد مولوی ۳۷۵ مگھن شاہ(سادات کے نام غیر عربی ہونے کے ثبوت میں تحریر کردہ نام) ۲۹۹ ح ملاکی نبی ۲۷۷، ۲۷۸، ۳۴۴، ۲۸۳ موسیٰ علیہ السلام ۴۴، ۱۵۵، ۲۹۰، ۲۹۳، ۲۹۷،۳۰۱ح، ۳۰۲ ح، ۳۰۳ ح، ۳۰۷، ۳۳۵، ۳۷۹، ۴۴۳ اپنے زمانہ میں سب سے زیادہ حلیم اور متقی تھے تقویٰ کی برکت سے فرعون پر فتح یاب ہوئے ۱۵۴ موسیٰ ؑ بنی اسرائیل کے منجی تھے ۲۹۱ آپ کے بعد بنی اسرائیل میں خلافت کا اجراء ۲۸۴ آپ زیر تربیت فرعون مکتب میں بیٹھے اور علوم مروّجہ پڑھے ۲۹۷ آپ کی دعا اور تضرع سے بنی اسرائیل کا عذاب ٹلنا ۲۵۰ آپ کی بد دعا کا اثر ۲۳۸ مہدی سوڈانی ۴۳۵، ۴۳۷ ن، و،ہ، ی نتھو شاہ(سادات کے نام غیر عربی ہونے کے ثبوت میں تحریر کردہ نام) ۲۹۹ ح نذیر حسین دہلوی ۴۳۸ نصیر الدین سید یوز آسف نبی کے مزارکے ساتھ آپ کی قبر ہے ۱۷۱، ۱۷۲ نعمت اللہولی مسیح موعود ؑ کے بارہ میں آپ کی پیشگوئی ۳۱۵ نواس بن سمعان آپ سے مروی نزول مسیح کی حدیث ۲۷۴ نوح علیہ السلام ۲۳۳ آپ کی بددعا کا اثر ۲۳۸ نور الحسن خان سیّد ۴۲۹ نور الدین حکیم مولوی ۳۷۲، ۳۷۳ مزار عیسیٰ کی علمی تفتیش کے قافلہ کے پیشرو ۱۶۳ ح علاج طاعون کے لئے دو ہزار روپے کے یاقوت رمانی دینا ۳۴۶ نیر(بنی اسرائیل کے شجرہ نسب میں مذکور نام) ۳۰۰ح وکٹوریہ.قیصرہ ہند ۱۷۷، ۱۷۹ مسیح موعود ؑ کیآپ کے لئے دعا ۲۱۳، ۴۷۲ ولی اللہ شاہ(دہلوی) مسیح موعود ؑ کے بارہ میں آپ کی پیشگوئی ۳۱۵ ہیرو دوس ۳۰۲ ح یحیٰ علیہ السلام نیز دیکھئے یوحنّا ۲۵۴، ۳۷۹، ۳۸۳، ۳۸۸، ۴۰۰، ۴۱۲، ۴۱۴ آپ کا بطور وفات یافتہ عیسیٰ ؑ کے ساتھ ذکر ۳۵۳ یزیدبن معاویہ ۲۵۴ یعلا آنحضرت ؐ سے آپ کی روایت کہ مسیح موعود کے وقت حج سے روکا جائے گا ۲۸۰ یوحنّا (یحیٰ ؑ ) ۲۷۸، ۲۷۹، ۳۸۹ ایلیا کے دوبارہ آنے سے مراد یوحنا یعنی یحیٰ ہے ۲۵۴، ۲۷۰ یوز آسف شہزادہ نبی ۳۵۶ مسلمانوں کی پرانی کتب میں آپ کے پیغمبر اور شہزادہ ہونے نیز کسی اورملک سے آنے کا بیان ۱۶۴ ح در ح یوز آسف کے متعلق لکھے گئے واقعات ۱۶۹ ح آپ سے مراد عیسیٰ ہیں بطور ثبوت قرائن کا ذکر ۱۷۰ ح، ۲۱۲
یسوع کا یوز (آسف) بننا قرین قیاس ہے جیسے انگریزی میں جینرس ۱۶۷ ح، ۱۹۶ اس بات کی تردید کہ یوز آسف سے مراد زوجہ آصف ہے ۱۶۱ ح در ح خان یار سری نگر میں آپ کی قبر کا پایاجانا اور تبت سے ایک انجیل کا ملنا ۱۶۱ ح، ۲۱۱ آپ کے مزار کے متعلق تحقیق پر مبنی مولوی عبد اللہ کشمیری کا خط جس میں ان علامات کا ذکر ہے کہ یوز آسف مسیح ہیں ۱۶۷ تا ۱۷۰، ۱۹۵ نقشہ مزار یوز آسف نبی ۱۷۱ قبر کا ہونا آپ کے اسرائیلی نبی ہونے کی دلیل ۱۶۹ آپ کی قبر سے متعلق تاریخ کشمیر اعظمی کا حوالہ کہ یہ پیغمبر کی قبر ہے کسی حواری کی نہیں ۱۷۲ آپ کی تعلیم کی انجیل کی اخلاقی تعلیم سے مشابہت ۲۱۲ ح یوسف (حضرت مریم ؑ کا منگیتر) ۳۰۰ ح یونس علیہ السلام ۲۳۴ مسیح کا آپ کے مچھلی کے قصہ کو اپنے قصہ سے مشابہت دینا ۱۶۵ ح، ۲۱۰ ح، ۳۵۱ یہودا (پسر حضرت یعقوب ؑ ) ۲۸۴، ۲۹۸ ح یہودا اسکریوطی آپ مسیح کے خزانچی تھے ۳۸۵ یہونتن(بنی اسرائیل کے شجرہ نسب میں مذکور نام) ۳۰۰ ح
مقامات ا، ب، پ، ت افغانستان ۲۹۹ امرتسر ۱۶۳ امریکہ ۲۸۱ انارکلی (لاہور) ۱۸۲ انزمرہ (محلہ خانیار سری نگر کا ایک حصہ) ۱۹۲ ایران ۴۴۷ ایشیا ۱۷۲ بابل ۱۶۱ح،۱۹۱، ۲۹۷ح بٹالہ ۱۹۶، ۴۲۷،۴۳۵ بخارا ۱۷۹، ۱۸۵ برطانیہ ۴۹، ۶۵،۱۰۱ح، ۲۱۳،۲۵۵، ۲۹۳ح،۴۴۷، ۴۷۲ بمبئی ۱۷۹،۳۵۸ بنارس ۱۶۳ح، ۴۳۵ پشاور ۴۱۹ پنجاب ۵۸، ۱۴۹، ۱۷۹، ۱۸۴، ۱۸۵، ۱۸۷، ۱۸۸، ۲۱۸، ۲۱۹ ۲۲۴، ۲۲۶، ۲۷۶، ۲۸۰ح،۳۲۵، ۳۵۸، ۳۶۱، ۳۶۸، ۳۷۰،۳۷۱، ۴۰۸ پیرا کوئی (نیپال) ۲۱۲ تبت ۱۵۵،۱۶۱ح، ۱۶۲ح، ۱۶۳ ح،۱۶۴ح، ۱۷۲، ۱۹۵،۲۱۱، ۳۵۶ح ج، چ، ح، خ چین ۴۳، ۱۶۲ح حیدر آباد ۱۷۹ خان یار (سری نگر کا محلہ) ۱۵۵،۱۷۱، ۱۷۲، ۱۹۲، ۱۹۵، ۲۰۹، ۲۱۱، ۳۵۶، ۴۳۳ یہاں مسیح علیہ السلام مدفون ہیں.۱۶۱ خیبر ۲۹۹ح، ۳۰۰ ح جاوا ۳۰۶، ۳۱۳، ۴۰۱، ۴۰۹ جہلم ۳۷۵ د، ر، س، ش دریائے نیل ۲۹۰، ۲۹۱، ۲۹۲ دمشق ۱۴۶، ۲۷۴، ۲۷۶، ۳۱۶ عالم کشف میں مسیح موعود کو دمشق کے منارہ پر نازل ہوتے دیکھنے والی حدیث اور اس کی تاویل ۲۷۵ راولپنڈی ۱۶۰ ح، ۱۹۶، ۲۰۲ح، ۳۸۰، ۴۲۲ روس ۴۲۴ روم ۴۳، ۱۸۹ح، ۱۹۰ح، ۱۹۱، ۱۹۲،۲۰۲، ۲۱۷، ۲۲۳، ۲۲۴، ۲۸۰ ح، ۳۶۵ ۳۶۷، ۴۳۲، ۴۴۸ سری نگر ۱۵۵، ۱۶۷، ۱۷۱، ۱۷۶، ۱۹۲، ۱۹۵، ۲۱۱، ۳۵۶،۴۵۷ مسیح ؑ نے یہاں انتقال فرمایا ۱۶۱ ح روضہ بل.سرینگر کشمیر ۱۷۱ سمر قند ۴۸
سوات ۱۶۳ ح شام ۴۳، ۱۶۴ ح، ۱۶۷ح، ۱۶۹ح، ۱۷۹، ۱۸۵، ۳۶۸، ۴۳۲ ۴۴۸،۴۴۹ حضرت عمرؓ کے دور میں یہاں طاعون کا پھوٹنا ۳۲۹ شملہ ۳۷۰، ۳۷۱ ع،غ ، ف، ق عدن ۲۸۱ عرب ۲۶، ۱۷۵، ۱۷۹، ۱۸۵، ۲۰۸، ۳۰۰ح، ۳۳۲، ۳۹۲، ۳۹۴ح، ۳۹۶ح، ۴۳۲، ۴۴۷ غارثور خدا نے آنحضرتؐ کو مکہ سے دو تین میل فاصلہ پر اس میں چھپایا اور ڈھونڈنے والے ناکام رہے ۱۵۶ح، ۳۵۲ فارس ۴۳، ۱۹۵، ۳۰۴، ۴۴۷، ۴۴۹ قادیان ۱، ۵۸، ۱۲۴، ۱۳۰، ۱۳۱، ۱۵۱، ۱۷۷، ۱۷۹، ۱۸۱، ۱۸۲، ۱۸۴ ۲۰۶، ۲۱۳، ۲۲۶، ۲۲۷، ۲۲۸، ۳۴۶، ۳۶۷ ، ۳۷۱، ۳۷۲،۳۷۳، ۴۲۶، ۴۲۷، ۴۳۳،۴۴۸ قادیان دمشق کے مشرق میں واقع ہے.۲۷۶،۳۱۶ قادیان میں طاعون کے بارہ میں جلسہ کا انعقاد ۳۷۰ قسطنطنیہ ۳۶۷، ۳۶۸ قندھار ۲۹۸ح ک، گ، ل کابل ۱۸۵، ۲۹۸ح، ۳۰۳ح، ۴۳۲، ۴۳۶، ۴۴۷، ۴۴۸، ۴۴۹ کشمیر ۱۵۵، ۱۶۱، ۱۶۲ ح، ۱۶۴ح، ۱۶۷، ۱۶۸، ۱۶۹، ۱۷۰تا ۱۷۲، ۱۷۶،۱۹۲، ۱۹۵، ۲۰۹ تا ۲۱۳، ۳۰۰ح،۳۵۶،۴۴۳، ۴۵۷ عیسیٰ ؑ کی آمد کا کشمیر کی پرانی تحریروں میں ذکر ۱۶۳ح کشمیریوں کی معزز قوموں کے نام کے ساتھ لفظ جیو اور ڈاکٹربرنیئر کے سفرنامہ میں انکے بنی اسرائیلی ہونے کے ثبوت ۱۹۵ح کنعان ۳۴۰ گلیل(فلسطین) ۱۹۱ گورداسپور ۵۸، ۱۴۹، ۱۷۷،۱۹۴، ۱۹۶، ۲۱۶ لاہور ۵۸، ۱۸۲،۱۹۵، ۱۹۶، ۱۹۷، ۲۰۳، ۲۱۴، ۲۷۶، ۳۱۰ ح، ۳۷۰، ۳۷۱ ۳۷۲، ۳۸۳ لدھیانہ ۱۹۶، ۲۰۲ح، ۳۸۰ لندن ۱۶۱ح، ۱۶۹ح شراب خوری کی وجہ سے دوکانوں کی کثرت ۳۰۱ ح م، ن، ہ، ی ماسکو ۴۲۴ مدراس ۱۶۳ح، ۱۷۹ مدینہ منورہ ۲۷۷،۴۴۷، ۴۴۸، ۴۴۹ مصر ۲۹۰، ۲۹۱، ۲۹۲، ۳۴۰، ۳۶۸، ۳۹۷ح، ۴۴۹ مکہ معظمہ ۲۷، ۲۸، ۹۹، ۱۱۸، ۱۵۶ح، ۲۸۰ح، ۲۸۳، ۲۹۰، ۲۹۲، ۳۵۳ ۴۱۴، ۴۱۵، ۴۴۷، ۴۴۸، ۴۴۹ نجران ۱۷۳ نیپال ۱۶۱ح، ۱۶۳ح، ۲۱۲ ہند ۱۶۲ح، ۱۶۴ح، ۱۶۵ح، ۱۷۷، ۱۷۹،۲۵۵ ہندوستان ۱۵۵، ۱۶۱ح، ۱۶۳ح، ۱۶۴ح، ۱۶۷ح، ۱۷۲، ۱۷۹،۱۸۷،۱۹۱، ۱۹۵، ۲۰۹، ۲۱۰، ۲۱۱، ۲۱۸، ۲۱۹، ۲۲۶، ۲۹۸ح، ۳۰۳ح، ۳۹۰ ۴۲۷، ۴۳۰، ۴۳۸، ۴۵۷ یورپ ۱۷۲، ۲۸۱، ۳۰۱ح، ۳۰۲ح، ۳۰۷، ۳۰۸، ۳۶۸، ۴۱۴، ۴۲۴ یورپ میں نام کے عیسائی اور منکر تثلیث ۲۸۵ح، ۲۸۶
کتابیات ا،ب،ت ابن بابویہ ۱۷۰ ابن عساکر ۲۷۵ ح ابن ماجہ ۴۳۱ اتمام النعمت ۱۷۰ احوال الآخرت ۴۳۲ اخبار عام بباعث طاعون لوگوں کو حج کے سفر سے ممانعت کے اعلان ۲۸۰ ح ازالہ اوہام(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۱۶ح استثناء(بائیبل) ۳۰۱ح،۳۴۴ اشاعۃ السنۃ(رسالہ مولوی محمد حسین بٹالوی) ۱۵۳ ، ۱۹۶، ۱۹۸، ۲۰۳، ۲۰۴، ۲۱۴، ۲۱۵، ۲۱۸، ۲۱۹، ۲۲۳، ۲۲۶، ۴۲۷، ۴۲۹،۴۳۵،۴۴۷ مسیح موعودؑ کی نسبت تعریفی عبارات ۲۰۰ اقتباس الانوار(از شیخ محمد اکرم صابری) ۳۷۹،۳۸۲ اقتراب الساعتہ(از سید نور الحسن خان) ۴۲۹،۴۳۰،۴۳۱ اکمال الدین ۱۷۰ البلاغ(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۰۶ امہات المومنین ۲۲۸،۳۱۰ح،۳۲۸ مولف سے انتقام لینے کی بجائے کتاب کا ردّ لکھنے کی تجویز ۱۹۵ مسلمانوں کا اس کے مصنف کو سزا دلانے کے لئے گورنمنٹ کو میموریل بھیجنا.۱۸۶ انجیل ۱۵۸ح،۱۶۰ح،۱۶۷ح،۱۷۲،۲۱۱ح،۲۱۲ح،۲۶۳، ۲۶۷ ، ۲۸۲،۳۰۰ح،۳۱۶، ۳۴۵ ح، ۳۵۶ح، ۳۸۰ ، ۳۸۵،۴۱۴ ، ۴۲۰ انجیلوں میں بکثرت اختلاف ہے ۱۵۹ برنباس کی انجیل ۱۵۹ح اس میں عیسی ؑ کے صلیب پر فوت ہونے سے انکار کا ذکر ۲۱۱ح تبتی انجیل روسی سیاح اور فاضل نے اسے لکھا اور چھپوایا ۱۶۹ ح، ۳۵۶ح تبت کے غار سے برآمد شدہ انجیل مسیح کی کشمیر آمد کی تائید کرتی ہے ۱۶۱ح یہ بدھ مذہب کی پرانی کتاب کا گویا حصہ ہے ۱۶۲ح اس کا انجیل کی اخلاقی تعلیم سے توارد ۱۶۹ح ایّام الصُّلح(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۲۲۷ کتاب کا نام ایام الصلح رکھنے کی وجہ ۲۸۶ اہمیت کتاب اور اتمام حجت کا ذکر ۴۲۴ بائیبل ۲۵۴ بخاری صحیح ۱۷۶، ۲۱۹، ۲۲۰، ۲۸۵، ۳۰۹، ۳۱۰، ۳۱۷، ۳۲۸، ۳۵۴ح، ۳۶۸، ۳۸۳، ۳۸۸، ۳۹۳، ۳۹۹، ۴۱۶، ۴۳۱،۴۵۵، ۴۵۶ اصح الکتاب بعد کتاب اللہ ہے ۲۲۹،۲۷۹ براہین احمدیہ ۲۰۰، ۲۱۵، ۲۴۳، ۳۰۸، ۳۰۹، ۳۱۴، ۳۲۹، ۳۸۰، ۳۹۸، ۴۰۳، ۴۰۶، ۴۲۲، ۴۳۲ براہین احمدیہ میں توفی کے معنے پورا دینے اور عیسی ؑ کے واپس آنے کا اعتقاد ظاہر کرنے کا جواب ۲۷۱، ۲۷۲ براہین احمدیہ کا بقیہ نہ چھاپنے کے اعتراض کا جواب ۴۲۱ بید (وید) سے بدھ مذہب کا انکار ۱۶۳ح پیدائش(بائیبل) ۲۸۴ تاریخ برنیئر(از ڈاکٹر برنیئر) ۲۹۸ح تاریخ طبری ۳۲۹ تاریخ کشمیر اعظمی اس میں قبر مسیح کا ذکر ہے ۱۷۲ تواریخ.۱(بائیبل) ۳۰۰ح توریت ۱۶۵ح، ۲۱۱ح، ۲۵۳، ۲۶۷، ۲۸۴، ۲۹۲تا ۲۹۴، ۲۹۹ح، ۳۰۰تا ۳۰۳، ۳۰۷، ۳۰۸، ۳۱۶،۳۲۱، ۳۲۹، ۳۴۴، ۳۴۵، ۳۴۹،۳۵۳، ۳۵۵، ۳۸۰، ۳۹۴، ۴۲۰
بنی اسرائیل کی نسبت حکومت پانے کا وعدہ ۱۶۶ح موسیٰ کی دعا اور تضرع سے بنی اسرائیل سے عذاب کا ٹلنا ۲۵۰ مصلوب یعنی صلیب پر مارا جانے والا لعنتی ہے ۱۵۴، ۲۰۹ تہذیب الاخلاق(سر سید احمد خان کا رسالہ) ۱۹۰ح ح،د،ر،ز حجج الکرامہ(از نواب صدیق حسن خاں) ۳۹۹، ۴۰۱،۴۱۳، ۴۲۹، ۴۳۰، ۴۳۱، ۴۳۲ دارقطنی ۲۸۰، ۳۰۵، ۳۱۵، ۳۲۸ دیوان حماسہ(عرب جاہلیت کا منظوم سرمایہ) اس کی فصاحت وبلاغت مسلم ومقبول ہے ۱۷۵ راز حقیقت(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۴۳۲ عیسیٰ ؑ کے صحیح سوانح اور مباہلہ کے متعلق نصائح پر مشتمل کتاب ۱۵۱ رسالہ حشریہ ۱۱۸ رئیسان پنجاب(از سر لیپل گریفن) ۱۸۰ زبور ۳۸۰، ۴۲۰ س، ش، ط، ع، ف، ق سراج الاخبار (اخبار) ۳۷۵ سفرنامہ (از ڈاکٹر برنیئر فرانسیسی) ۱۶۸ح سول ملٹری گزٹ (اخبار) ۳۷۰، ۳۷۲ یہودیوں کے ہندوستان آکر سکونت اختیار کرنے اور افغان کے بنی اسرائیل ہونے کا ذکر ۱۶۲ح سیف المسلول ۲۰۲ح محمد حسین بٹالوی کی تحریک سے لکھا جانے والا رسالہ ۱۹۶ شہزادہ یوز آسف (از مرزا صفدر علی) ۱۷۲ طبرانی ۳۸۸ عین الحیات مولوی عبداللہ کو یہ کتاب کشمیری شیعوں کا دکھانا ۱۷۰ فتاویٰ ابن حجر ۳۰۵ حنفیوں کی ایک معتبر کتاب ۳۱۵ فریاد درد(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۲۲۸،۴۰۶ قانون (از شیخ بو علی سینا) اس میں مرہم عیسیٰ کا نسخہ مع وجہ تسمیہ موجود ہے ۳۴۸ قرابا دین(طب کی مشہور کتاب) ۱۷۲ اس کے امراض الجلد میں مرہم عیسیٰ کا نسخہ لکھاہے ۳۵۲ ک، م، ن، و ،ہ کرامات الصادقین(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۲۴۳ کشف الغطاء (تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) اس کی غرض تالیف ۱۷۷،۱۷۹ گزٹ علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ ۱۹۰ح ماثبت بالسنۃ ۳۸۸ مخزن افغانی اس میں تفصیل سے لکھا ہے کہ افغان اسرائیلی ہیں ۲۹۸ح مستدرک حاکم ۴۳۱ مسلم صحیح ۱۷۶، ۲۷۴، ۲۷۹، ۳۰۹، ۳۳۱، ۳۹۲، ۳۹۳، ۳۹۹، ۴۱۶، ۴۱۷، ۴۵۶ مشکوٰۃ شریف ۱۷۵، ۱۷۶، ۴۳۲ مظاہر حق( مشکوٰۃ کی شرح) ۴۳۲ مکتوبات مجدد الف ثانی ۳۲۱،۴۱۳ ملا کی (بائیبل) ایلیا کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی ۳۸۳ میگزین محمڈن اینگلو اورینٹل کالج ۱۷۲ نجم الہدیٰ(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۱، ۲ اس کی غرض تالیف ۱۸، ۲۰ مسیح موعودؑ نے یہ عربی اور اردو میں لکھی فارسی اور انگریزی ترجمہ آپ کے دوستوں نے کیا ۱۹ نورالحق(تصنیف حضرت مسیح موعودؑ ) ۱۲۱ اس میں خسوف وخوف کا مفصل ذکر ہے ۱۱۵ وقائع عالمگیر(از ڈاکٹر برنئیر فرانسیسی) ۳۰۰ ہدایۃ النحو ۱۷۵