Language: UR
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی ایک تقریر ہے جو آپ نے ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۵ء کو بعد نماز ظہر و عصر مسجد اقصی میں فرمائی۔ ۲۶؍دسمبر ۱۹۰۵ء کی صبح کو مہمان خانہ جدید کے بڑے ہال میں احباب کا ایک بڑا جلسہ اس غرض کے لیے منعقد ہوا تھا کہ مدرسہ تعلیم الاسلام کی اصلاح کے سوال پر غور کریں۔ اس میں بہت سے بھائیوں نے مختلف پہلوؤں پر تقریریں کیں۔ ان تقریروں کے ضمن میں ایک بھائی نے اپنی تقریر کے ضمن میں کہا کہ ’جہاں تک میں جانتا ہوں حضرت اقدس علیہ الصلوۃ والسلام کے سلسلہ اور دوسرے مسلمانوں میں صرف اسی قدر فرق ہے کہ وہ مسیح ابن مریم کا زندہ آسمان پر جانا تسلیم کرتے ہیں اور ہم یقین کرتے ہیں کہ وہ وفات پا چکے ہیں۔ اس کے سوا اور کوئی نیا امر ایسا نہیں جو ہمارے اور ان کے درمیان اصولی طور پر قابل نزاع ہو‘ اس سے چونکہ کامل طور پر سلسلہ کی بعثت کی غرض کا پتہ نہ لگ سکتا تھا بلکہ ایک امر مشتبہ اور کمزور معلوم ہوتا تھا۔ اس لیے ضروری امر تھا کہ آپؑ اس کی اصلاح فرماتے۔ چونکہ اس وقت کافی وقت نہ تھا اس لیے ۲۷؍دسمبر کو بعد ظہر و عصر آپ نے مناسب سمجھا کہ اپنی بعثت کی اصل غرض پر کچھ تقریر فرمائیں۔ آپ کی طبیعت بھی ناساز تھی۔ محض اللہ تعالی کے فضل سے آپ نے احمدی اور غیر احمدی میں فرق کے بارے میں تقریر فرمائی۔
نوٹ یہ تقریر الحکم ۱۷؍ فروری ۱۹۰۶ء تا ۱۷؍جون ۱۹۰۶ء سے لے کر شائع کی گئی ہے اور بعض مقامات پر بدر ۲۶؍ جنوری ۱۹۰۶ء تا ۲۳؍ فروری کے حوالہ سے حواشی دئیے گئے ہیں.(ناشر)
مسیح موعود کی بعثت اور سلسلہ کے قیام کی غرض اعلیٰ حضرت حجۃ اﷲ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک تقریر جو آپ نے ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۵ء کو بعد نماز ظہر و عصر مسجد اقصیٰ میں فرمائی.۲۶؍دسمبر ۱۹۰۵ء کی صبح کو مہمان خانہ جدید کے بڑے ہال میں احباب کا ایک بڑا جلسہ اس غرض کے لیے منعقد ہوا تھاکہ مدرسہ تعلیم الاسلام کی اصلاح کے سوال پر غور کریں.اس میں بہت سے بھائیوں نے مختلف پہلوؤں پر تقریریں کیں...اِن تقریروں کے ضمن میں ایک بھائی نے اپنی تقریر کے ضمن میں کہا کہ’’ جہاں تک میں جانتا ہوں حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ و السلام کے سلسلہ اور دوسرے مسلمانوں میں صرف اسی قدر فرق ہے کہ وہ مسیح ابن مریم زندہ آسمان پر جانا تسلیم کرتے ہیں اور ہم یقین کرتے ہیں کہ وہ وفات پاچکے ہیں اس کے سوا اور کوئی نیا امر ایسا نہیں جو ہمارے اور ان کے درمیان اصولی طو رپر قابل نزاع ہو.‘‘ اس سے چونکہ کامل طو رپر سلسلہ کی بعثت کی غرض کا پتہ نہ لگ سکتا تھا بلکہ ایک امر مشتبہ اور کمزور معلوم ہوتا تھا اس لیے ضروری امر تھا کہ آپ اس کی اصلاح فرماتے، چونکہ اس وقت کافی وقت نہ تھااس لیے ۲۷؍دسمبر کو بعد ظہر و عصر آپ نے مناسب سمجھا کہ اپنی بعثت کی اصل غرض پر کچھ تقریر فرمائیں.آپ کی طبیعت بھی ناسازتھی تاہم محض اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ نے مندرجہ ذیل تقریر فرمائی.(ایڈیٹر)
فرمایا افسوس ہے اس وقت میری طبیعت بیمار ہے اور میں کچھ زیادہ بول نہیں سکتا لیکن ایک ضروری امر کی وجہ سے چند کلمے بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں.کل میں نے سنا تھا کہ کسی صاحب نے یہ بیان کیا تھا کہ گویا ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانوں کے درمیان فرق موت و حیات مسیح علیہ السلام کا ہے ورنہ ایک ہی ہیں اور عملی طور پر ہمار ے مخالفوں کا قدم بھی حق پر ہے یعنی نماز،روزہ اور دوسرے اعمال مسلمانوں کے ہیں اور وہ سب اعمال بجالاتے ہیں.صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کے بارے میں ایک غلطی پڑگئی تھی جس کے ازالہ کے لیے خدا تعالیٰ نے یہ سلسلہ پیدا کیا.سو یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ بات صحیح نہیں.یہ تو سچ ہے کہ مسلمانوں میں یہ غلطی بہت بری طرح پر پیدا ہوئی ہے.لیکن اگر کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میرا دنیا میںآنا صرف اتنی ہی غلطی کے ازالہ کے لیے ہے اور اور کوئی خرابی مسلمانوں میں ایسی نہ تھی جس کی اصلاح کی جاتی بلکہ وہ صراط مستقیم پر ہیں تو یہ خیا ل غلط ہے.میرے نزدیک وفات یا حیات مسیح ایسی بات نہیں کہ اس کے لیے اﷲ تعالیٰ اتنا بڑ اسلسلہ قائم کرتا اور ایک خاص شخص کو دنیا میں بھیجا جاتا.اور اﷲ تعالیٰ ایسے طور پر اس کو ظاہر کرتا جس سے اس کی بہت بڑی عظمت پائی جاتی ہے یعنی یہ کہ دنیا میں تاریکی پھیل گئی ہے اور زمین لعنتی ہو گئی ہے.حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موتٰ کی غلطی کچھ آج پیدا نہیں ہوگئی بلکہ یہ غلطی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے تھوڑے ہی عرصہ بعد پیدا ہوگئی تھی اور خواص اولیاء اﷲ صلحاء اور اہل اﷲ بھی آتے رہے اور لوگ اس غلطی میں گرفتار رہے.اگر اس غلطی ہی کا ازالہ مقصود ہوتا تو اﷲتعالیٰ اُس وقت بھی کر دیتا مگر نہیں ہوا.اور یہ غلطی چلی آئی.اور ہمارا زمانہ آگیا.اس وقت بھی اگر نری اتنی ہی بات ہوتی تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک سلسلہ پیدا نہ کرتا کیونکہ وفات مسیح ایسی بات تو تھی ہی نہیں جو پہلے کسی نے تسلیم نہ کی ہو.پہلے سے بھی
اکثر خواص جن پراﷲ تعالیٰ نے کھول دیا یہی مانتے چلے آئے مگر بات کچھ اور ہے جو اﷲتعالیٰ نے اس سلسلہ کو قائم کیا.یہ سچ ہے کہ مسیح کی وفات* کی غلطی کو دور کرنا بھی اس سلسلہ کی بہت بڑی غرض تھی لیکن صرف اتنی ہی بات کے لیے خدا تعالیٰ نے مجھ کو کھڑا نہیں کیا بلکہ بہت سی باتیں ایسی پیدا ہو چکی تھیں کہ اگر ان کی اصلاح کے لیے اﷲ تعالیٰ ایک سلسلہ قائم کر کے کسی کو مامور نہ کرتا تو دنیا تباہ ہو جاتی اور اسلام کا نام و نشان مٹ جاتا!! اس لیے اسی مقصد کو دوسرے پیرایہ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہماری بعثت کی غرض کیا ہے؟ وفات عیسیٰ اور حیات اسلام یہ دونوں مقاصد باہم بہت بڑا تعلق رکھتے ہیں اور وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لیے ضروری ہو گیا ہے.اس لیے کہ حیاتِ مسیح سے جو فتنہ پیدا ہوا ہے وہ بہت بڑھ گیا ہے.حیات مسیح کے لیے یہ کہنا کہ کیا اﷲتعالیٰ اس بات پر قادر نہیں کہ ان کو زندہ آسمان پر اُٹھالے جاتا؟ اﷲ تعالیٰ کی قدرت اور اس کیظ سے ناواقفی کو ظاہر کرتاہے.ہم تو سب سے زیادہ اس بات پر ایمان لاتے اور یقین کرتے ہیں کہ 33 ۱ اﷲ تعالیٰ بیشک ہر بات پر قادر ہے.اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ بے شک وہ جو کچھ چاہے کر سکتا ہے لیکن وہ ایسے امور سے پاک اور منزّہ ہے جو اس کی صفات کاملہ کے خلاف ہوں اور وہ ان باتوں کا دشمن ہے جو اس کے دین کے مخالف ہوں.حضرت عیسیٰ کی حیات اوائل میں تو صرف ایک غلطی کا رنگ رکھتی تھی مگر آج یہ غلطی ایک اژدھا بن گئی ہے جو اسلام کو نگلنا چاہتی ہے.ابتدائی زمانہ میں اس غلطی سے کسی گزند کا اندیشہ نہ تھا اور وہ غلطی ہی کے رنگ میں تھی.مگر جب سے عیسائیت کا خروج ہوا اور انہوں نے مسیح کی زندگی کو ان کی خدائی کی ایک بڑی زبردست دلیل قرار دیا تو یہ خطرناک امر ہوگیا.انہوں نے بار بار اور بڑے زور سے اس امر کو پیش کیا کہ اگر مسیح خد انہیں تو وہ عرش پر کیسے بیٹھا ہے؟ اور اگر انسان ہو کر کوئی ایساکرسکتا ہے کہ زندہ آسمان پر چلا
جاوے تو پھر کیا وجہ ہے کہ آدم سے لے کر اس وقت تک کوئی بھی آسمان پر نہیں گیا؟ اس قسم کے دلائل پیش کرکے وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خد ابنانا چاہتے ہیں اور انہوں نے بنایا اور دنیا کے ایک حصہ کو گمراہ کر دیا اور بہت سے مسلمان جو تیس لاکھ سے زیادہ بتائے جاتے ہیں اس غلطی کو صحیح عقیدہ تسلیم کرنے کی وجہ سے اس فتنہ کا شکا رہو گئے.اب اگر یہ با ت صحیح ہوتی اور درحقیقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ آسمان پر چلے جاتے جیسا کہ عیسائی کہتے ہیں اور مسلمان اپنی غلطی اور ناواقفی سے ان کی تائید کرتے ہیں تو پھر اسلام کے لیے تو ایک ماتم کا دن ہوتا کیونکہ اسلام تو دنیا میں اس لیے آیا ہے تاکہ اﷲ تعالیٰ کی ہستی پر دنیا کو ایک ایمان اور یقین پیدا ہو اور اس کی توحید پھیلے.وہ ایسا مذہب ہے کہ کوئی کمزوری اس میں پائی نہیں جاتی اور نہیں* ہے.وہ تو اﷲ تعالیٰ ہی کو وَحدہٗ َ لا شریک قرار دیتا ہے.کسی دوسرے میں یہ خصوصیت تسلیم کی جاوے تو یہ تو اﷲ تعالیٰ کی کسر شان ہے اور اسلام اس کو روا نہیں رکھتا.مگر عیسائیوں نے مسیح کی اس خصوصیت کو پیش کرکے دنیا کو گمراہ کر دیا ہے اور مسلمانوں نے بغیر سوچے سمجھے ان کی اس ہاں میں ہاں ملادی اور ا س ضرر کی پروا نہ کی جو اس سے اسلام کو پہنچا.اس بات سے کبھی دھوکا نہیں کھانا چاہیئے جو لوگ کہہ دیتے ہیں کہ کیا اﷲ تعالیٰ اس بات پر قادر نہیں کہ مسیح کو زندہ آسمان پر اُٹھالے جاوے؟ بیشک وہ قادر ہے مگر وہ ایسی باتوں کو کبھی روا نہیں رکھتا جو مبدءِ شرک ہو کر کسی کو شریک الباری ٹھہراتی ہوں.اور یہ صاف ظاہر ہے کہ ایک شخص کو بعض وجوہ کی خصوصیت دینا صریح مبدءِ شرک ہے.پس مسیح علیہ السلام میں یہ خصوصیت تسلیم کرنا کہ وہ تمام انسانوں کے برخلاف اب تک زندہ ہیں اور خواصِ َ بشری سے الگ ہیں.یہ ایسی خصوصیت ہے جس نے عیسائیوں کو موقع دیا کہ وہ اُن کی خدائی پر اس کو بطور دلیل پیش کریں.اگر کوئی عیسائی مسلمانوں پر یہ اعتراض کرے کہ تم ہی بتاؤ کہ ایسی خصوصیت اس وقت کسی اور شخص کو بھی ملی ہے؟تو اس کا کوئی جواب اُن کے پاس نہیں ہے
اس لیے کہ وہ یقین کرتے ہیں کہ سب انبیاء علیہم السلام مر گئے ہیں مگر مسیح کی موت بقول ان مخالف مسلمانوں کے ثابت نہیں کیونکہ توفّی کے معنے تو آسمان پر زندہ اٹھائے جانے کے کرتے ہیں.اس لیے33 ۱ میں بھی یہی معنے کرنے پڑیں گے کہ جب تونے مجھے زندہ آسمان پر اُٹھالیا.اور کوئی آیت ثابت نہیں کرتی کہ اس کی موت بھی ہوگی.پھر بتاؤ کہ اُن کا نتیجہ کیا ہوگا؟ اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے اور وہ اپنی غلطی کو سمجھیں.میں سچ کہتا ہوں کہ جو لوگ مسلمان کہلا کر اس عقیدہ کی کمزوری اور شناعت کے کھل جانے پر بھی اس کو نہیں چھوڑتے وہ دشمن اسلا م اور اس کے لیے مارِ آستین ہیں.یاد رکھو اﷲ تعالیٰ بار بار قرآن شریف میں مسیح کی موت کا ذکر کرتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ وہ دوسرے نبیوں اور انسانوں کی طرح وفات پا چکے.کوئی امر ان میں ایسا نہ تھا جو دوسرے نبیوں اور انسانوں میں نہ ہو.یہ بالکل سچ ہے کہ توفّی کے موت ہی معنے ہیں.کسی لغت سے یہ ثابت نہیں کہ توفّی کے معنے کبھی آسمان پر مع جسم اُٹھانے کے بھی ہوتے ہیں.زبان کی خوبی لغات کی توسیع پر ہے.دنیا میں کوئی لغت ایسی نہیں ہے جو صرف ایک کے لیے ہو اور دوسرے کے لیے نہ ہو.ہاں خدا تعالیٰ کے لیے یہ خصوصیت ضرور ہے اس لیے کہ وہ وَحدہٗ َ لا شریک خد اہے.لغت کی کوئی کتاب پیش کرو جس میں توفّیکے یہ معنے خصوصیت سے حضرت عیسٰی کے لیے کہے ہوئے ہوں کہ زندہ آسمان پر مع جسم اٹھانا ہے اور سارے جہاں کے لیے جب یہ لفظ استعمال ہو تو اس کے معنے موت کے ہوں گے.اس قسم کی خصوصیت لغت کی کسی کتاب میں دکھاؤ؟ اور اگر نہ دکھا سکو اور نہیں ہے تو پھر خدا تعالیٰ سے ڈرو کہ یہ مبدءِ شرک ہے.ا س غلطی ہی کا یہ نتیجہ ہے کہ مسلمان عیسائیوں کے مدیون ٹھہرتے ہیں.اگر عیسائی یہ کہیں کہ جس حال میں تم مسیح کو زندہ تسلیم کرتے ہو کہ وہ آسمان پر ہے اور پھر اس کا آنا بھی مانتے ہو اور یہ بھی کہ وہ حکم ہو کر آئے گا.اب بتاؤ کہ اس کے خد اہونے
میں کیا شبہ رہا جبکہ یہ بھی ثابت نہ ہو کہ اس کو موت ہوگی.یہ کہنا بڑا مصیبت کا امر ہے کہ عیسائی سوال کرے اور اس کا جواب نہ ہو؟ غرض اس غلطی کا اثرِ َ بداب یہاں تک بڑھ گیا.یہ تو سچ ہے کہ دراصل مسیح کی موت کا مسئلہ ایسا عظیم الشان نہ تھا کہ اس کے لیے ایک عظیم الشان مامور کی ضرورت ہوتی! مگر میں دیکھتا ہوں کہ مسلمانوں کی حالت بہت ہی نازک ہو گئی ہے.انہوں نے قرآن کریم پر تدبّر چھوڑ دیا اور ان کی عملی حالت خراب ہو گئی.اگر ان کی عملی حالت درست ہوتی اور وہ قرآن کریم اور اس کی لُغَات پر توجہ کرتے تو ایسے معنے ہرگز نہ کرتے.انہوں نے اسی لیے اپنی طرف سے یہ معنے کر لئے توفّی کا لفظ کوئی نرالا اور نیا لفظ نہ تھا اس کے معنے تمام لغتِ عرب میں خواہ وہ کسی نے لکھی ہوں موت کے کئے ہیں.پھر انہوں نے مع جسم آسمان پر اُٹھانے کے معنے آپ ہی کیوں بنالیے.ہم کو افسوس نہ ہوتا اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی اس لفظ کے یہی معنے کر لیتے کیونکہ یہی لفظ آپ کے لیے بھی تو قرآن شریف میں آیا ہے جیسا کہ فرمایا ہے 33 ۱.اب بتاؤ کہ اگر اس لفظ کے معنے مع جسم آسمان پر اُٹھانا ہی ہیں تو کیا ہمارا حق نہیں کہ آپ کے لیے بھی یہی معنے کریں.کیا وجہ ہے کہ وہ نبی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہزار ہاد رجہ کمتر ہے اس کے لیے جب یہ لفظ بولا جاوے تو اس کے من گھڑت معنے کرکے زندہ آسمان پر لے جاویں لیکن جب سید الاولین والآخرین کے لیے یہ لفظ آوے تو اس کے معنے بجز موت کے اور کچھ نہ کریں.حالانکہ آنحضرتؐ زندہ نبی ہیں اور آپ کی زندگی ایسی ثابت ہے کہ کسی اور نبی کی ثابت نہیں.اور اس لیے ہم زور اور دعویٰ سے یہ بات پیش کرتے ہیں کہ اگر کوئی نبی زندہ ہے تو وہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں اکثر اکابر نے حیات النّبیپر کتابیں لکھی ہیں.اور ہمارے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ایسے زبردست
ثبوت موجود ہیں کہ کوئی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا.منجملہ ان کے ایک یہ بات ہے کہ زندہ نبی وہی ہو سکتاہے جس کے برکات اور فیوض ہمیشہ کے لیے جاری ہوں اور یہ ہم دیکھتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ کے زمانہ سے لے کر اس وقت تک کبھی بھی مسلمانوں کو ضائع نہیں کیا.ہر صدی کے سر پر اس نے کوئی آدمی بھیج دیا جو زمانہ کے مناسب حال اصلاح کرتارہا یہاں تک کہ ا س صدی پر اس نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں حیات النّبی کا ثبوت دوں.یہ امر قرآن شریف سے بھی ثابت ہے کہ اﷲ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی حفاظت کرتا رہاہے اور کرے گا.جیسا کہ فرمایا ہے 3 ۱.یعنی بیشک ہم نے ہی اس ذکر کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے.3 کا لفظ صاف طور پر دلالت کرتا ہے کہ صدی کے سر پر ایسے آدمی آتے رہیں گے جو گمشدہ متاع کو لائیں اور لوگوں کو یاد دلائیں.یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جب پہلی صدی گذرجاتی ہے تو پہلی نسل بھی اُٹھ جاتی ہے اور اس نسل میں جو عالم،حافظ قرآن، اولیاء اﷲ اور ابدال ہوتے ہیں وہ فوت ہو جاتے ہیں اور اس طرح پر ضرورت ہوتی ہے کہ احیاء ملت کے لیے کوئی شخص پیدا ہو، کیونکہ اگر دوسری صدی میں نیا بندوبست اسلام کے تازہ رکھنے کے لیے نہ کرے تو یہ مذہب مر جاوے.اس لیے وہ ہر صدی کے سر پر ایک شخص کو مامور کرتا ہے جو اسلام کو مرنے سے بچالیتا ہے اور اس کو نئی زندگی عطا کرتا ہے اور دنیا کو ان غلطیوں بدعات اور غفلتوں اور سستیوں سے بچالیتا ہے جو اُن میں پیدا ہوتی ہیں.یہ خصوصیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو حاصل ہے اور یہ آپ کی حیات کی ایسی زبردست دلیل ہے کہ کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا.اس طرح پر آپ کے برکات و فیوض کا سلسلہ لا انتہا اور غیر منقطع ہے اور ہر زمانہ میں گویا اُمت آپ کا ہی
فیض پاتی ہے اور آپ ہی سے تعلیم حاصل کرتی ہے اور اﷲ تعالیٰ کی ُ محب بنتی ہے جیسا کہ فرمایا ہے.33 ۱ پس خدا تعالیٰ کا پیار ظاہر ہے کہ اس امت کو کسی صدی میں خالی نہیں چھوڑتا.اور یہی ایک امر ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پر روشن دلیل ہے.بالمقابل حضرت عیسیٰ کی حیات ثابت نہیں.اُن کی زندگی ہی میں ایسا فتنہ برپا ہوا کہ کسی اور نبی کی زندگی میں وہ فتنہ نہیں ہوا.اور یہی وجہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو حضرت عیسیٰ ؑ سے مطالبہ کرنا پڑا کہ.33 ۲ یعنی کیا تونے ہی کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو خدا بنالو.جو جماعت حضرت عیسیٰ ؑ نے تیار کی وہ ایسی کمزور اور ناقابل اعتبار تھی کہ خود یہی عیسائی بھی اس کا اقرار کرتے ہیں.انجیل سے ثابت ہے کہ وہ بارہ شاگرد جو اُن کی خاص قوت قدسی اور تاثیر کا نمونہ تھے اُن میں سے ایک نے جس کا نام یہودا اسکریوطی تھا.اس نے تیس روپیہ پر اپنے آقاو مرشد کو بیچ دیا اور دوسرے نے جو سب سے اول نمبر پر ہے اور شاگرد رشید کہلاتا تھا اور جس کے ہاتھ میں بہشت کی کنجیاں تھیں.یعنی پطرس.اس نے سامنے کھڑے ہوکر تین مرتبہ لعنت کی.جب خود حضرت مسیح کی موجودگی میں ان کا اثر اور فیض اس قدر تھا اور اب انیس۱۹۰۰ سو سال گذرنے کے بعد خود اندازہ کر لو کہ کیا باقی رہا ہوگا.اس کے بالمقابل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جو جماعت طیار کی تھی وہ ایسی صادق اور وفادار جماعت تھی کہ انہوں نے آپ کے لیے جانیں دے دیں، وطن چھوڑ دیئے، عزیزوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ دیا.غرض آپ کے لیے کسی چیز کی پروا نہ کی.یہ کیسی زبردست تاثیر تھی.اس تاثیر کا بھی مخالفوں نے اقرار کیا ہے اور پھر آپ کی تاثیرات کا سلسلہ بند نہیں ہوا بلکہ اب تک وہ چلی جاتی ہیں.قرآن شریف کی تعلیم میں وہی اثر وہی برکات اب بھی موجود ہیں.اور پھر تاثیر کا ایک
اور بھی نمونہ قابل ذکر ہے کہ انجیل کا کہیں پتہ ہی نہیں لگتا.خود عیسائیوں کو اس امر میں مشکلات ہیں کہ اصل انجیل کونسی ہے اور وہ کس زبان میں تھی اور کہاں ہے؟ مگر قرآنِ شریف کی برابرحفاظت ہوتی چلی آئی ہے.ایک لفظ اور نقطہ تک اس کا اِدھر اُدھر نہیں ہوسکتا.اِس قدر حفاظت ہوئی ہے کہ ہزاروں لاکھوں حافظ قرآن شریف کے ہر ملک اور ہرقوم میں موجود ہیں جن میں باہم اتفاق ہے.ہمیشہ یاد کرتے اور سناتے ہیں.اب بتاؤ کہ کیا یہ آپ کے برکات اور زندہ برکات نہیں ہیں؟اور کیا ان سے آپ کی حیات ثابت نہیں ہوتی؟ غرض کیا قرآن شریف کی حفاظت کی رو سے اور کیا تجدید دین کے لیے ہر صدی پر مجدّد کے آنے کی حدیث سے اور کیا آپ کی برکات اور تاثیرات سے جو اب تک جاری ہیں آپ کی حیات ثابت ہوتی ہے.اب غور طلب امر یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کی حیات کے عقیدہ نے دنیا کو کیا فائدہ پہنچایا ہے؟ کیا اخلاقی اور عملی طور پر اصلاح ہوئی ہے یا فساد پیدا ہوا ہے؟ اِس امر پر جس قدر غور کریں گے اُسی قدر اس کی خرابیاں ظاہر ہوتی چلی جائیں گی.َ میں سچ کہتا ہوں کہ اسلام نے اس عقیدہ سے بہت بڑا ضرر اُٹھایا ہے یہاں تک کہ چالیس کروڑ کے قریب لوگ عیسائی ہو چکے جو سچے خدا کو چھوڑ کر ایک عاجز انسان کو خدا بنارہے ہیں اور عیسائیت نے دنیا کو جو نفع پہنچایا ہے وہ ظاہر امر ہے.خود عیسائیوں نے اس امر کو قبول کیا ہے کہ عیسائیت کے ذریعہ بہت سی بد اخلاقیاں دنیا میں پھیلی ہیں.کیونکہ جب انسان کو تعلیم ملے کہ اس کے گناہ کسی دوسرے کے ذمہ ہوچکے تو وہ گناہ کرنے پر دلیر ہو جاتا ہے.اور گناہ نوع انسان کے لیے ایک خطرناک زہر ہے جو عیسائیت نے پھیلائی ہے.اس صورت میں اس عقیدہ کا ضرر اور بھی بڑھا جاتا ہے.
پہلوں نے غلطی کھائی ہے مگر وہ تو اس غلطی میں بھی ثواب ہی پر رہے کیونکہ مجتہد کے متعلق لکھا ہے قد یخطئ و یصیبکبھی مجتہد غلطی بھی کرتا ہے اور کبھی صواب.مگر دونوں طرح پر اُسے ثواب ہوتا ہے.اصل بات یہ ہے کہ مشیت ایزدی نے یہی چاہا تھا کہ ان سے یہ معاملہ مخفی رہے.پس وہ غفلت میں رہے اور اصحابِ کہف کی طرح یہ حقیقت ان پر مخفی رہی.جیسا کہ مجھے بھی الہام ہوا تھا.’’ اَمْ حَسبت انّ اصحاب الکھف والرّقیم کانوا من اٰیاتنا عجبًا.‘‘ اسی طرح مسیح کی حیات کا مسئلہ بھی ایک عجیب ِ سر ہے.باوجود یکہ قرآن شریف کھول کھول کر مسیح کی وفات ثابت کرتا ہے اوراحادیث سے بھی یہی ثابت ہے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر جو آیت استدلال کے طور پر پڑھی گئی وہ بھی اسی کو ثابت کرتی ہے مگر باوجود اس قدر آشکارا ہونے کے خد اتعالیٰ نے اس کو مخفی کر لیا اور آنے والے موعود کے لیے اس کو مخفی رکھا چنانچہ جب وہ آیا تو اس نے اس راز کو ظاہر کیا.یہ اﷲ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ وہ جب چاہتا ہے کسی بھید کو مخفی کر دیتا ہے اور جب چاہتا ہے اُسے ظاہر کر دیتا ہے.اسی طرح اس نے اس بھید کو اپنے وقت تک مخفی رکھا مگر اب جبکہ آنے والا آگیا اور اس کے ہاتھ میں اس ِ سرکی کلید تھی اس نے اسے کھول کر دکھادیا.اب اگر کوئی نہیں مانتا اور ضد کرتا ہے تو وہ گویا اﷲ تعالیٰ کا مقابلہ کرتا ہے.غرض وفات مسیح کا مسئلہ اب ایسا مسئلہ ہو گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کا اخفا نہیں رہا بلکہ ہر پہلو سے صاف ہو گیاہے.قرآن شریف سے مسیح کی وفات ثابت ہوتی ہے احادیث وفات کی تائید کرتی ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا واقعہ معراج موت کی تصدیق کرتا ہے اور آپؐ گویا چشم دید شہادت دیتے ہیں کیونکہ آپ نے شب معراج میں حضرت عیسیٰ ؑ کو حضرت یحییٰ ؑ کے ساتھ دیکھا.اور پھر آیت 33 ۱ ۱ مسیح کو زندہ آسمان پر جانے سے روکتی ہے.کیونکہ جب کفارنے آپ سے آسمان پر چڑھ جانے کا
معجزہ مانگا تو اﷲ تعالیٰ نے آپ کو یہی جواب دیا کہ 33 ۱.یعنی میرا ربّ اس وعدہ خلافی سے پاک ہے جو ایک مرتبہ تو وہ انسان کے لیے یہ قرار دے کہ وہ اسی زمین میں پیدا ہوا اور یہاں ہی مرے گا.3۲.مَیں تو ایک بشر رسول ہوں یعنی وہ بشریت میرے ساتھ موجود ہے جو آسمان پر نہیں جاسکتی.اور دراصل کفار کی غرض اس سوال سے یہی تھی.چونکہ وہ پہلے یہ سن چکے تھے کہ انسان اس دنیا میں جیتا اور مرتا ہے اس لیے اُنہوں نے موقعہ پاکر یہ سوال کیا.جس کا جواب اُن کو ایسا دیا گیا کہ ان کا منصوبہ خاک میں مل گیا.پس یہ طے شدہ مسئلہ ہے کہ مسیح ؑ وفات پا چکے.ہاں یہ ایک معجزا نہ نشان ہے کہ انہیں غفلت میں رکھااور ہوشیاروں کو مست بنادیا.یہ بھی یاد رکھو کہ جن لوگوں نے یہ زمانہ نہیں پایا وہ معذور ہیں.ان پر کوئی حجت پوری نہیں ہوئی.اور اس وقت اپنے اجتہاد سے جو کچھ وہ سمجھے اس کے لیے اﷲ تعالیٰ سے اجر اور ثواب پائیں گے.مگراب وقت نہیں رہا.اس وقت اﷲ تعالیٰ نے اس نقاب کو اُٹھادیا اور اس مخفی راز کو ظاہر کر دیا ہے اور اس مسئلہ کے ُ برے اور خوفناک اثروں کو.تم دیکھ رہے ہو کہ اسلام تنزل کی حالت میں ہے اور عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کو لے کر وہ اسلام پر حملہ آور ہو رہے ہیں اور مسلمانوں کی ذریت عیسائیوں کا شکار ہو رہی ہے.میں سچ سچ کہتا ہوں کہ ایسے ہی مسائل وہ لوگوں کو سنا سنا کر برگشتہ کر رہے ہیں.اور وہ خصوصیتیں جو نادانی سے مسلمان اُن کے لیے تجویز کرتے ہیں سکولوں اور کالجوں میں پیش کر کے اسلام سے جدا کررہے ہیں.اس لیے خدا تعالیٰ نے چاہا کہ اب مسلمانوں کو متنبہ کیا جاوے.* پس اس وقت چاہا ہے کہ مسلمان متنبہ ہو جاویں کہ ترقی اسلام کے لیے یہ پہلو نہایت ہی ضروری ہے کہ مسیح کی وفات کے مسئلہ پر زور دیا جاوے اور وہ اس امر کے قائل نہ ہوں کہ مسیح زندہ آسمان پر گیا ہے مگر مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ میرے مخالف اپنی بدقسمتی
سے اس ِ سر کو نہیں سمجھتے اور خواہ نخواہ شور مچاتے ہیں.کاش یہ احمق سمجھتے کہ اگر ہم سب مل کر وفات پر زور دیں گے تو پھریہ مذہب (عیسائی) نہیں رہ سکتا.میں یقیناً کہتا ہوں کہ اسلام کی زندگی اس موت میں ہے.خود عیسائیوں سے پوچھ کر دیکھ لو کہ جب یہ ثابت ہو جاوے کہ مسیح زندہ نہیں بلکہ مر گیا ہے تو اُن کے مذہب کا کیا باقی رہ جاتا ہے؟ وہ خود اس امر کے قائل ہیں کہ یہی ایک مسئلہ ہے جو اُن کے مذہب کا استیصال کرتا ہے مگر مسلمان ہیں کہ مسیح کی حیات کے قائل ہو کر ان کو تقویت پہنچارہے ہیں اور اسلام کو نقصان پہنچاتے ہیں.ان کی وہی مثال ہے ع.یکے برسر شاخ و بُن مے برید عیسائیوں کا جو ہتھیار اسلام کے خلاف تھا اُسی کو اِن مسلمانوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا *اور اپنی نا سمجھی اور کم فہمی سے چلا دیا جس سے اسلام کو اس قدر نقصان پہنچا مگر خوشی کی بات ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے عین وقت پر اس سے ان کو آگاہ کر دیا اور ایسا ہتھیار عطا کیا جو صلیب کے توڑنے کے واسطے بے نظیر ہے اور ا س کی تائید اور استعمال کے لیے اس نے یہ سلسلہ قائم کیا چنانچہ اﷲ تعالیٰ کے فضل اور تائید سے اس موت مسیح کے ہتھیار نے صلیبی مذہب کو جس قدر کمزور اور سست کر دیا ہے وہ اب چھپی ہوئی بات نہیں رہی.عیسائی مذہب اور اس کے حامی سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کوئی فرقہ اور سلسلہ اُن کے مذہب کو ہلاک کر سکتا ہے تو وہ یہی سلسلہ ہے.چنانچہ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر ایک اہل مذہب سے مقابلہ کے لیے آمادہ ہو جاتے ہیں مگر اس سلسلہ کے مقابلہ میں نہیں آتے.بشپ صاحب کو جب مقابلہ کی دعوت کی گئی تو ہر چند اس کو بعض انگریزی اخباروں نے بھی جوش دلایا مگر پھر بھی وہ
میدان میں نہیں نکلا.اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے پاس عیسائیت کے استیصال کے لیے وہ ہتھیار ہیں جو دوسروں کو نہیں دیئے گئے اور اُن میں سے پہلا ہتھیار یہی موت مسیح کا ہتھیار ہے.موت اصلی غرض نہیں.یہ تو اس لیے کہ عیسائیوں کا ہتھیار تھا جس سے اسلام کا نقصان تھا.اﷲ تعالیٰ نے چاہا کہ اس غلطی کا تدارک کرے چنانچہ بڑے زور کے ساتھ اس کی اصلاح کی گئی.اس کے علاوہ ان غلطیوں اور بدعات کو دور کرنا بھی اصل مقصد ہے جو اسلام میں پیدا ہو گئی ہیں.یہ قلتِ تدّ بر کا نتیجہ ہے اگر یہ کہا جاوے کہ اس سلسلہ میں اور دوسرے مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں ہے.اگر موجودہ مسلمانوں کے معتقدات میں کوئی فرق نہیں آیا اور دونوں ایک ہی ہیں تو پھر کیا خدا تعالیٰ نے اس سلسلہ کو عبث قائم کیا؟ ایسا خیال کرنا اس سلسلہ کی سخت ہتک اور اﷲ تعالیٰ کے حضور ایک جرأت اور گستاخی ہے.اﷲ تعالیٰ نے بار بار ظاہر کیا ہے کہ دنیا میں بہت تاریکی چھاگئی ہے.عملی حالت کے لحاظ سے بھی اور اعتقادی حالت کی وجہ سے بھی.وہ توحید جس کے لیے بے شمار نبی اور رسول دنیا میں آئے اور انہوں نے بے انتہا محنت اور سعی کی آج اس پر ایک سیاہ پردہ پڑا ہوا ہے اور لوگ کئی قسم کے شرک میں مبتلا ہو گئے ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ دنیا کی محبت نہ کرو.مگر اب دنیا کی محبت ہر ایک دل پر غلبہ کر چکی ہے او رجس کو دیکھو اسی محبت میں غرق ہے.دین کے لیے ایک تنکا بھی ہٹانے کے واسطے کہا جاوے تو وہ سوچ میں پڑ جاتا ہے ہزاروں عذر اور بہانے کرنے لگتا ہے.ہر قسم کی بدعملی اور بدکاری کو جائز سمجھ لیا گیا ہے اور ہرقسم کی منہیات پرُ کھلمُ کھلا زور دیا جاتا ہے.دین بالکل بیکس اور یتیم ہو رہا ہے.ایسی صورت میں اگر اسلام کی تائید اور نصرت نہ فرمائی جاتی تو اور کونسا وقت اسلام پر آنے والا ہے جو اس وقت مدد کی جاوے.اسلام تو صرف نام کو باقی رہ گیا.اب بھی اگر حفاظت نہ کی جاتی تو پھر اس کے مٹنے میں کیا شبہ ہو سکتا تھا.میں سچ کہتا
ہوں کہ یہ صرف قلتِ تد ّ بر کا نتیجہ ہے جو کہا جاتا ہے کہ دوسرے مسلمانوں میں کیا فرق ہے؟اگر صرف ایک ہی بات ہوتی تو اس قدر محنت اٹھانے کی کیا حاجت تھی.ایک سلسلہ قائم کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ میں جانتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ بار بار ظاہر کر چکا ہے کہ ایسی تاریکی چھاگئی ہے کہ کچھ نظر نہیں آتا.وہ توحید جس کا ہمیں فخر تھا اور اسلام جس پر ناز کرتا تھا وہ صرف زبانوں پر رہ گئی ہے ورنہ عملی اور اعتقادی طور پر بہت ہی کم ہوں گے جو توحید کے قائل ہوں.آنحضرت صلعم نے فرمایا تھا دنیا کی محبت نہ کرنا مگر اب ہر ایک دل اسی میں غرق ہے اور دین ایک بیکس اور یتیم کی طرح رہ گیا ہے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف طور پر فرمایا تھا.’’حُبُّ الدُّنیا رَأس کُلّ خطیءۃٍ‘‘یہ کیسا پاک اور سچا کلمہ ہے مگر آج دیکھ لوہر ایک اس غلطی میں مبتلا ہے.ہمارے مخالف آریہ اور عیسائی اپنے مذاہب کی حقیقت کو خوب سمجھ چکے ہیں لیکن اب اُسے نبا ہنا چاہتے ہیں.عیسائی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے مذہب کے اصول و فروع اچھے نہیں.ایک انسان کو خدا بنانا ٹھیک نہیں.اس زمانہ میں فلسفہ،طبعی اور سائنس کے علوم ترقی کر گئے ہیں اور لوگ خوب سمجھ گئے ہیں کہ مسیح بجز ایک ناتواں اور ضعیف انسان ہونے کے سوا کوئی اقتداری قوت اپنے اندر نہ رکھتا تھا.اور یہ نا ممکن ہے کہ ان علوم کو پڑھ کر خود اپنی ذات کا تجربہ رکھ کر اور مسیح کی کمزوریوں اور ناتوانیوں کو دیکھ کر یہ اعتقاد رکھیں کہ وہ خدا تھا؟ ہر گز نہیں.شرک عورت سے شروع ہوا ہے اور عورت سے اس کی بنیاد پڑی ہے یعنی حَوّاسے جس نے خد اتعالیٰ کا حکم چھوڑ کر شیطان کا حکم مانا.اوراس شرکِ عظیم یعنی عیسائی مذہب کی حامی بھی عورتیں ہی ہیں.درحقیقت عیسائی مذہب ایسا مذہب ہے کہ انسانی فطرت دور سے اس کو دھکے دیتی ہے اور وہ کبھی اسے قبول ہی نہیں کر سکتی.اگر درمیان دنیا نہ ہوتی تو عیسائیوں کا گروہ کثیر آج مسلمان ہو جاتا.بعض لوگ عیسائیوں میں مخفی مسلمان رہے ہیں اور انہوں
نے اپنے اسلام کو چھپایا ہے لیکن مرنے کے وقت اپنی وصیت کی اور اسلام ظاہر کیا ہے.ایسے لوگوں میں بڑے بڑے عہدہ دار تھے.انہوں نے حبِدنیاکی وجہ سے زندگی میں اسلام کو چھپایا لیکن آخر انہیں ظاہر کرنا پڑا.َ میں دیکھتا ہوں کہ ان دلوں میں اسلام نے راہ بنالیا ہے اور اب وہ ترقی کر رہا ہے.حبِ دنیانے لوگوں کو محجوب کر رکھا ہے.غرض مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کا موجب بھی یہی حبِدنیا ہی ہوئی ہے کیونکہ اگر محض اﷲ تعالیٰ کی رضا مقدم ہوتی تو آسانی سے سمجھ میں آسکتا تھا کہ فلاں فرقے کے اصول زیادہ صاف ہیں اور وہ انہیں قبول کرکے ایک ہوجاتے.اب جبکہ حبِ دنیا کی وجہ سے یہ خرابی پیدا ہو رہی ہے تو ایسے لوگوں کو کیسے مسلمان کہا جاسکتا ہے جبکہ ان کا قدم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم پر نہیں.اﷲ تعالیٰ نے تو فرمایا تھا 33 ۱ یعنی کہواگر تم اﷲ تعالیٰ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تعالیٰ تم کو دوست رکھے گا.اب اس حبِ اللہ کی بجائے اور اتباع رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے حب الدنیا کو مقدم کیا گیا ہے.کیا یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے؟ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دنیادار تھے؟ کیا وہ سُود لیاکرتے تھے؟ یا فرائض اور احکام الٰہی کی بجا آوری میں غفلت کیا کرتے تھے؟ کیا آپ مَیں (معاذ اﷲ )نفاق تھا؟ مداہنہ تھا؟ دنیا کو دین پر مقدم کرتے تھے؟ غور کرو.اتباع تو یہ ہے کہ آپؐ کے نقش قدم پر چلو اور پھر دیکھو کہ خدا تعالیٰ کیسے کیسے فضل کرتا ہے.صحابہ نے وہ چلن اختیار کیا تھا.پھر دیکھ لو کہ اﷲ تعالیٰ نے انہیں کہاں سے کہاں پہنچایا.اُنہوں نے دنیا پر لات ماردی تھی اور بالکل حبِ دنیا سے الگ ہو گئے تھے.اپنی خواہشوں پر ایک موت وارد کر لی تھی.اب تم اپنی حالت کا ان سے مقابلہ کر کے دیکھ لو.کیا انہیں کے قدموں پر ہو؟ افسوس اس وقت لوگ نہیں سمجھتے کہ خدا تعالیٰ ان سے کیا چاہتا ہے؟
رَأس کلّ خطیءۃٍ نے بہت سے بچے دے دیئے ہیں.کوئی شخص عدالت میں جاتا ہے تو دو آنے لے کر جھوٹی گواہی دے دینے میں ذرا شرم و حیا نہیں کرتا.کیا وکلاء قسم کھا کر کہہ سکتے ہیں کہ سارے کے سارے گواہ سچے پیش کرتے ہیں.آج دنیا کی حالت بہت نازک ہو گئی ہے.جس پہلو اور رنگ سے دیکھو.جھوٹے گواہ بنائے جاتے ہیں.جھوٹے مقدمہ کرنا توبات ہی کچھ نہیں جھوٹے اسناد بنا لیے جاتے ہیں.کوئی امر بیان کریں گے تو سچ کا پہلو بچا کر بولیں گے اب کوئی ان لوگوں سے جو اس سلسلہ کی ضرورت نہیں سمجھتے پوچھے کہ کیا یہی وہ دین تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے؟اﷲ تعالیٰ نے تو جھوٹ کو نجاست کہا تھا کہ اس سے پرہیز کرو.333 ۱.ُ بت پرستی کے ساتھ اس جھوٹ کو ملایا ہے جیسااحمق انسان اﷲ تعالیٰ کو چھوڑ کر پتھر کی طرف سر جھکا تا ہے ویسے ہی صدق اور راستی کو چھوڑ کر اپنے مطلب کے لیے جھوٹ کو بت بناتا ہے.یہی وجہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس کو بت پرستی کے ساتھ ملایا اور اس سے نسبت دی جیسے ایک بُت پرست بُت سے نجات چاہتا ہے.جھوٹ بولنے والا بھی اپنی طرف سے بُت بناتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس بُت کے ذریعہ نجات ہو جاوے گی.کیسی خرابی آکر پڑی ہے اگر کہا جاوے کہ کیوں بت پرست ہوتے ہو.اس نجاست کو چھوڑ دو توکہتے ہیں کہ کیونکر چھوڑ دیں اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوسکتا.اس سے بڑھ کر اور کیا بدقسمتی ہوگی کہ جھوٹ پر اپنی زندگی کا مدار سمجھتے ہیں مگر میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ آخر سچ ہی کامیاب ہوتا ہے.بھلائی اور فتح اسی کی ہے.مجھے یاد ہے کہ میں نے ایک مرتبہ امر تسر ایک مضمون بھیجا.اس کے ساتھ ہی ایک خط بھی تھا.رلیارام کے وکیل ہند اخبار کے متعلق تھا.میرے اس خط کو خلاف قانون ڈاکخانہ قرار دے کر مقدمہ بنایا گیا.وکلاء نے بھی کہا کہ اس میں بجز اس کے رہائی نہیں جو اس خط
سے انکار کر دیا جاوے.گویا جھوٹ کے سوا بچاؤ نہیں.مگر میں نے اس کو ہرگز پسند نہ کیا بلکہ یہ کہا کہ اگر سچ بولنے سے سزا ہوتی ہے تو ہونے دو جھوٹ نہیں بولوں گا.آخر وہ مقدمہ عدالت میں پیش ہوا.ڈاک خانوں کا افسر بحیثیت مدعی حاضر ہوا.مجھ سے جس وقت اس کے متعلق پوچھا گیا تو میں نے صاف طور پر کہا کہ یہ میرا خط ہے مگر میں نے اس کو جزو مضمون سمجھ کر اس میں رکھا ہے.مجسٹریٹ کی سمجھ میں یہ بات آگئی اور اﷲ تعالیٰ نے اس کو بصیرت دی.ڈاکخانوں کے افسر نے بہت زور دیا مگر اس نے ایک نہ سنی اور مجھے رخصت کر دیا*.میں کیونکر کہوں کہ جھوٹ کے بغیر گذارہ نہیں.ایسی باتیں نری بیہودگیاں ہیں.سچ تویہ ہے کہ سچ کے بغیر گذارہ نہیں.میں اب تک بھی جب اپنے اس واقعہ کو یاد کرتا ہوں تو ایک مزا آتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے پہلو کو اختیار کیا.اس نے ہماری رعایت رکھی اور ایسی رعایت رکھی جو بطورایک نشان کے ہوگئی.33 ۱ یقیناًیاد رکھو جھوٹ جیسی کوئی منحوس چیز نہیں.عام طو رپر دنیا دار کہتے ہیں کہ سچ بولنے والے گرفتار ہوجاتے ہیں مگر میں کیونکر اس کو باورکروں؟ مجھ پر سات مقدمے ہوئے ہیں اور خدا تعالیٰ کے فضل سے کسی ایک میں ایک لفظ بھی مجھے جھوٹ لکھنے کی ضرورت نہیں پڑی.کوئی بتائے کہ کسی ایک میں بھی خدا تعالیٰ نے مجھے شکست دی ہو.اﷲ تعالیٰ تو آپ سچائی کا حامی اور مددگار ہے.یہ ہو سکتاہے کہ وہ راستباز کو سزادے؟اگر ایسا ہو تو دنیا میں پھر کوئی شخص سچ بولنے کی جرأت نہ کرے اور خدا تعالیٰ پر سے ہی اعتقاد حاشیہ.بدر میں یہ واقعہ زیادہ تفصیل کے ساتھ یوں درج ہے :.تخمیناً ستائیس یا اٹھائیس سال کا عرصہ گذرا ہوگا یا شاید اس سے کچھ زیادہ ہواکہ اس عاجز نے اسلام کی تائید میں آریوں کے مقابل پر ایک عیسائی کے مطبع میں جس کا نام رلیارام تھا اور وکیل بھی تھا اور امرتسر میں رہتا تھا اور اس کا ایک اخبار بھی نکلتا تھا.ایک مضمون بغرض طبع ہونے کے ایک پیکٹ کی صورت میں جس کی دونوں طرفیں کھلی تھیں بھیجا.اور اس پیکٹ میں ایک خط بھی رکھ
اُٹھ جاوے.راستباز تو زندہ ہی مر جاویں.اصل بات یہ ہے کہ سچ بولنے سے جو سزا پاتے ہیں وہ سچ کی وجہ سے نہیں ہوتی وہ سزا اُن کی بعض اور مخفی درمخفی بدکاریوں کی ہوتی ہے اور کسی اور جھوٹ کی سزاہوتی ہے.خد اتعالیٰ کے پاس تو ان کی بدیوں اور شرارتوں کا ایک سلسلہ ہوتا ہے.ان کی بہت سی خطائیں ہوتی ہیں اور کسی نہ کسی میں وہ سزاپالیتے ہیں.میرے ایک استادُ گل علی شاہ بٹالے کے رہنے والے تھے.وہ شیر سنگھ کے بیٹے پرتاپ سنگھ کو بھی پڑھایا کرتے تھے.انہوں نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ شیر سنگھ نے اپنے باورچی کو محض نمک مرچ کی زیادتی پر بہت مارا تو چونکہ وہ بڑے سادہ مزاج تھے انہوں نے دیا.چونکہ خط میں ایسے الفاظ تھے جن میں اسلام کی تائید اور دوسرے مذاہب کے بطلان کی طرف اشارہ تھا اور مضمون کے چھاپ دینے کے لیے تاکید بھی تھی اس لیے وہ عیسائی مخالفت مذہب کی وجہ سے افروختہ ہوا.اور اتفاقاً اس کو دشمنانہ حملہ کے لیے یہ موقعہ ملا کہ کسی علیحدہ خط کا پیکٹ میں رکھنا قانوناً ایک جرم تھا جس کی اس عاجز کو کچھ بھی اطلاع نہ تھی.اور ایسے جرم کی سزا میں قوانین ڈاک کی رو سے پانسو روپیہ جرمانہ یا چھ ماہ تک قید ہے.سو اس نے مخبربن کر افسران ڈاک سے اس عاجز پر مقدمہ دائر کرادیا اور قبل اس کے جو مجھے اس مقدمہ کی کچھ اطلاع ہو.رؤیا میں اﷲ تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا کہ رلیارام وکیل نے ایک سانپ میرے کاٹنے کے لیے مجھ کو بھیجا ہے اور میں نے اُسے مچھلی کی طرح تل کر واپس بھیج دیا ہے.میں جانتا ہوں کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ آخر وہ مقدمہ جس طرز سے عدالت میں فیصلہ پایا وہ ایک ایسی نظیر ہے جو وکیلوں کے کام میں آسکتی ہے.غرض میں اس جرم میں صدر ضلع گورداسپور میں طلب کیا گیا اور جن جن وکلاء سے مقدمہ کے لیے مشورہ لیا گیااُنہوں نے یہی مشورہ دیا کہ بجز دروغگوئی کے او رکوئی راہ نہیں اور یہ صلاح دی کہ اس طرح اظہار دے دو کہ ہم نے پیکٹ میں خط نہیں ڈالا رلیارام نے خود ڈال دیا ہوگا اور نیز بطور تسلی دہی کے کہا کہ ایسا بیان کرنے سے شہادت پر فیصلہ ہو جائے گا اور دو چار جھوٹے گواہ دے کر بر ّ یت ہو جائے گی.ورنہ صورت مقدمہ سخت مشکل ہے اور کوئی طریق رہائی نہیں.مگر میں نے ان سب کو جواب دیا کہ میں کسی حالت میں راستی کو چھوڑنا نہیں چاہتا جو ہوگا سو ہوگا.تب اسی دن یا دوسرے دن مجھے ایک انگریز کی عدالت میں پیش کیا گیا.اور میرے مقابل پر ڈاکخانہ جات کا افسر بحیثیت سرکاری مدعی ہونے کے حاضر ہوا.اس وقت حاکم عدالت نے اپنے ہاتھ سے میرا اظہار لکھا.اور سب سے پہلے مجھ سے یہی سوال کیا کہ کیا یہ خط تم نے اپنے پیکٹ میں رکھدیا تھا اور یہ خط اور یہ پیکٹ تمہارا ہے؟تب میں نے بلا توقف جواب دیا کہ یہ میرا ہی خط او رمیر اہی پیکٹ ہے اور میں نے اس خط کو پیکٹ کے اندر رکھ کر روانہ کیا تھا مگر میں نے گورنمنٹ کی نقصان رسانی محصول کے لیے بدنیتی سے یہ کام نہیں کیا بلکہ میں نے اس خط کو اس مضمون سے کچھ علیحدہ نہیں
کہاکہ آپ نے بڑا ظلم کیا.اس پر شیر سنگھ نے کہا.مولوی جی کو خبر نہیں اس نے میرا سو بکرا کھایا ہے.اسی طرح پر انسان کی بدکاریوں کا ایک ذخیرہ ہوتاہے اور وہ کسی ایک موقعہ پر پکڑا جاکر سزا پاتا ہے*.جو شخص سچائی اختیار کرے گا کبھی نہیں ہو سکتا کہ ذلیل ہو اس لیے کہ وہ خدا تعالیٰ کی حفاظت میں ہوتا ہے اور خد اتعالیٰ کی حفاظت جیسااور کوئی محفوظ قلعہ اور حصار نہیں لیکن ادھوری بات فائدہ نہیں پہنچا سکتی.کیا کوئی کہہ سکتاہے کہ جب پیاس لگی ہوئی ہو تو صرف ایک قطرہ پی لینا کفایت کرے گا یا شدت بھوک کے وقت ایک دانہ یا لقمہ سے سیر ہو جاوے گا.بالکل نہیں بلکہ جب تک پورا سیر ہو کر پانی نہ پئے یا کھانا نہ کھائے تسلی نہ ہوگی.اسی طرح پر جب تک اعمال میں کمال نہ ہو وہ ثمرات اور نتائج پیدا نہیں ہوتے جو ہونے چاہئیں.ناقص اعمال اﷲ تعالیٰ کو خوش نہیں کرسکتے اور نہ وہ بابرکت ہوسکتے ہیں.اﷲتعالیٰ کا یہی وعدہ ہے کہ میری مرضی کے موافق اعمال کرو پھر میں برکت دوں گا.غرض یہ باتیں دنیا دار خود ہی بنالیتے ہیں کہ جھوٹ اور فریب کے بغیر گذارہ نہیں.کوئی کہتا ہے فلاں شخص نے مقدمہ میں سچ بولا تھا اس لیے چار برس کو دھراگیا.میں سمجھا اور نہ اس میں کوئی نج کی بات تھی.اس بات کو سنتے ہی خدا تعالیٰ نے اس انگریز کے دل کو میری طرف پھیر دیا او ر میرے مقابل پر افسر ڈاکخانجات نے بہت شور مچایا اور لمبی لمبی تقریر یں انگریزی میں کیں جن کو میں نہیں سمجھتا تھا.مگر اس قدر میں سمجھتا تھا کہ ہر ایک تقریر کے بعد زبان انگریزی میں وہ حاکم نونو کرکے اس کی سب باتوں کو رد کر دیتا تھا.انجام کارجب وہ افسر مدعی اپنی تمام وجوہ پیش کر چکا اور اپنے تمام بخارات نکال چکا تو حاکم نے فیصلہ لکھنے کی طرف توجہ کی اور شاید سطریا ڈیڑھ سطر لکھ کر مجھ کو کہا کہ اچھا آپ کے لیے رخصت.یہ سن کرمیں عدالت کے کمرہ سے باہر ہوا.اور اپنے محسن حقیقی کا شکر بجالایا جس نے ایک افسر انگریز کے مقابل پر مجھ کو ہی فتح بخشی اور میں خوب جانتا ہوں کہ اس وقت صدق کی برکت سے خدا تعالیٰ نے اس بلا سے مجھ کو نجات دی.میں نے اس سے پہلے یہ خواب بھی دیکھی تھی کہ ایک شخص نے میری ٹوپی اتارنے کے لئے ہاتھ مارا.میں نے کہا.کیا کرنے لگا ہے؟ تب اُس نے ٹوپی کو میرے سر پر ہی رہنے دیا کہ خیر ہے خیر ہے.(بدر جلد۲ نمبر ۵ صفحہ ۳ مورخہ ۲؍فروری ۱۹۰۶ء ) * بدر میں ہے.’’انسان گناہ کسی اور موقعہ پر کرتا ہے اور پکڑا کسی اور موقعہ پر جاتا ہے‘‘.(بدر جلد ۲ نمبر ۶ صفحہ ۳ مورخہ ۹؍فروری ۱۹۰۶ء )
پھر کہوں گا کہ یہ سب خیالی باتیں ہیں جو عدم معرفت سے پیدا ہوتی ہیں.کسبِ کمالُ کن کہ عزیز ے جہاں شوی یہ نقص کے نتیجے ہیں.کمال ایسے ثمرات پید انہیں کرتا.ایک شخص اگراپنی موٹی سی کھدر کی چادر میں کوئی توپابھرلے تو اس سے وہ درزی نہیں بن جاوے گا اور یہ لازم نہ آئے گا کہ اعلیٰ درجہ کے ریشمی کپڑے بھی وہ سی لے گا.اگر اس کو ایسے کپڑے دیئے جاویں تو نتیجہ یہی ہوگا کہ وہ انہیں برباد کردے گا.پس ایسی نیکی جس میں گند ملا ہوا ہو کسی کام کی نہیں.خد اتعالیٰ کے حضور اس کی کچھ قدر نہیں.لیکن یہ لوگ اس پر ناز کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ نجات چاہتے ہیں.اگر اخلاص ہو تو اﷲ تعالیٰ تو ایک ذرہ بھی کسی نیکی کو ضائع نہیں کرتا.اس نے تو خود فرمایا ہے.33 ۱ اس لیے اگر ذرہ بھربھی نیکی ہو تو اﷲ تعالیٰ سے اس کا اجر پائے گا.پھرکیا وجہ ہے کہ اس قدر نیکی کرکے پھل نہیں ملتا.اس کی وجہ یہی ہے کہ اس میں اخلاص نہیں آیا ہے.اعمال کے لیے اخلاص شرط ہے جیسا کہ فرمایا.33۲.یہ اخلاص ان لوگوں میں ہوتا ہے جو ابدال ہیں*.یہ لوگ ابدال ہوجاتے ہیں اور وہ اِس دنیا کے نہیں رہتے.اُن کے ہر کام میں ایک خلوص اور اہلیت ہوتی ہے لیکن دنیا داروں کا تو یہ حال ہے کہ وہ خیرات بھی کرتے ہیں تو اس کے لیے تعریف اور تحسین چاہتے ہیں.اگر کسی نیک کام میں کوئی چندہ دیتا ہے تو غرض یہ ہے کہ اخبارات میں اس کی تعریف ہو.لوگ تعریف کریں.اس نیکی کو خد اتعالیٰ سے کیا تعلق؟ بہت لوگ شادیاں کرتے ہیں اُس وقت سارے گاؤں میں روٹی دیتے ہیں مگرخد اکے لیے نہیں صرف نمائش اور تعریف کے لیے.اگر ریانہ ہوتی اور محض شفقت علیٰ خلقِ اﷲ کے لحاظ سے یہ فعل ہوتا اور خالص خدا کے لیے تو ولی ہو جاتے ،لیکن چونکہ ان کاموں کو خد اتعالیٰ سے کوئی تعلق اور غرض نہیں ہوتا اس لئے کوئی نیک اوربابرکت اثر ان میں پیدا نہیں ہوتا.
یہ خوب یاد رکھو کہ جو شخص خد اتعالیٰ کے لیے ہو جاوے خد اتعالیٰ اس کا ہو جاتاہے اور خدا کسی کے دھوکے میں نہیں آتا.اگر کوئی یہ چاہے کہ ریاکاری اور فریب سے خدا کو ٹھگ لوں گا تو یہ حماقت اور نادانی ہے.وہ خود ہی دھوکا کھارہا ہے.دنیا کے زیب،دنیا کی محبت ساری خطاکاریوں کی جڑ ہے.اس میں اندھا ہو کر انسان انسانیت سے نکل جاتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ میں کیا کر رہا ہوں اور مجھے کیا کرنا چاہیے تھا.جس حالت میں عقلمند انسان کسی کے دھوکا میں نہیں آسکتا تو اﷲ تعالیٰ کیونکر کسی کے دھوکا میں آسکتا ہے.مگر ایسے افعال بد کی جڑ دنیا کی محبت ہے اور سب سے بڑا گناہ جس نے اس وقت مسلمانوں کو تباہ حال کر رکھا ہے اور جس میں وہ مبتلا ہیں وہ یہی دنیا کی محبت ہے.سوتے جاگتے،اُٹھتے،بیٹھتے، چلتے پھرتے ہر وقت لوگ اسی غم و ہم میں پھنسے ہوئے ہیں اور اُس وقت کا لحاظ اور خیال بھی نہیں کہ جب قبر میں رکھے جاویں گے.ایسے لوگ اگر اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے اور دین کے لیے ذرا بھی ہم و غم رکھتے تو بہت کچھ فائدہ اٹھالیتے.سعدی کہتا ہے.ع گر وزیر از خدا تر سیدے ملازم لوگ تھوڑی سی نوکری کے لیے اپنے کام میں کیسے چست و چالاک ہوتے ہیں لیکن جب نماز کا وقت آتا ہے تو ذرا ٹھنڈا پانی دیکھ کر ہی رہ جاتے ہیں.ایسی باتیں کیوں پید اہوتی ہیں؟اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ کی عظمت دل میں نہیں ہوتی.اگر خدا تعالیٰ کی کچھ بھی عظمت ہو اور مرنے کا خیال اور یقین ہو تو ساریُ سستی اور غفلت جاتی رہے.اس لیے خدا تعالیٰ کی عظمت کو دل میں رکھنا چاہیئے اور اس سے ہمیشہ ڈرنا چاہیئے.اس کی گرفت خطرناک ہوتی ہے.وہ چشم پوشی کرتا ہے اور درگذر فرماتا ہے لیکن جب کسی کو پکڑتا ہے تو پھر بہت سخت پکڑتا ہے یہاں تک کہ 3 ۱ پھر وہ اس امر کی بھی پروا نہیں کرتا کہ اس کے پچھلوں کا کیا حال ہوگا.برخلاف اِس کے جو لوگ اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے اور اُس
کی عظمت کو دل میں جگہ دیتے ہیں.خدا تعالیٰ اُن کو عزت دیتا اور خود اُن کے لیے ایک سپر ہو جاتا ہے.حدیث میں آیا ہے ’’ مَن کَان لِلّٰہ کان اﷲ لہٗ ‘‘ یعنی جو شخص اﷲ تعالیٰ کے لیے ہو جاوے اﷲتعالیٰ اس کا ہو جاتا ہے.مگر افسوس یہ ہے کہ جو لوگ اس طرف توجہ بھی کرتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی طرف آنا چاہتے ہیں ان میں سے اکثر یہی چاہتے ہیں کہ ہتھیلی پرسرسوں جمادی جاوے.وہ نہیں جانتے کہ دین کے کاموں میں کس قدر صبر اور حوصلہ کی حاجت ہے اور تعجب تو یہ ہے کہ وہ دنیا جس کے لیے وہ رات دن مرتے اور ٹکریں مارتے ہیں اس کے کاموں کے لیے توبرسوں انتظار کرتے ہیں.کسان بیج بوکر کتنے عرصہ تک منتظر رہتا ہے لیکن دین کے کاموں میں آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پھونک مار کر ولی بنا دو.اور پہلے ہی دن چاہتے ہیں کہ عرش پر پہنچ جاویں حالانکہ نہ اس راہ میں کوئی محنت اور مشقت اٹھائی اور نہ کسی ابتلا کے نیچے آیا.خوب یاد رکھو کہ اﷲ تعالیٰ کا یہ قانون اور آئین نہیں ہے.یہاں ہر ترقی تدریجی ہوتی ہے.اور خدا تعالیٰ نری اتنی باتوں سے خوش نہیں ہوسکتا کہ ہم کہہ دیں ہم مسلمان ہیں یا مومن ہیں.چنانچہ اس نے فرمایا ہے.33 ۱.یعنی کیا یہ لوگ گمان کر بیٹھے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ اتنا ہی کہنے پر راضی ہو جاوے اور یہ لوگ چھوڑ دیئے جاویں کہ وہ کہہ دیں ہم ایمان لائے اور ان کی کوئی آزمائش نہ ہو.یہ امر سنت اﷲ کے خلاف ہے کہ پھونک مار کر ولی اﷲ بنادیا جاوے.اگر یہی سنت ہوتی تو پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کرتے اور اپنے جان نثار صحابہ کو پھونک مار کر ہی ولی بنا دیتے.ان کو امتحان میں ڈلوا کر اُن کے سر نہ کٹواتے.اور خدا تعالیٰ اُن کی نسبت یہ نہ فرماتا.33333.۱
پس جب دنیا بغیر مشکلات اور محنت کے ہاتھ نہیں آتی تو عجب بے وقوف ہے وہ انسان جو دین کو حلوائے بے دُود سمجھتا ہے.یہ تو سچ ہے کہ دین سہل ہے مگر ہر نعمت مشقت کو چاہتی ہے.باایں اسلام نے تو ایسی مشقت بھی نہیں رکھی.ہندوؤں میں دیکھو کہ اُن کے جوگیوں اور سنیاسیوں کو کیا کیا کرنا پڑتا ہے.کہیں اُن کی کمریں ماری جاتی ہیں.کوئی ناخن بڑھاتا ہے.ایسا ہی عیسائیوں میں رہبانیت تھی.اسلام نے ان باتوں کو نہیں رکھا بلکہ اس نے یہ تعلیم دی.3۲ .یعنی نجات پا گیا وہ شخص جس نے تزکیہ نفس کیا.یعنی جس نے ہر ایک قسم کی بدعت ،فسق وفجور، نفسانی جذبات سے خد ا تعالیٰ کے لیے الگ کر لیا.اور ہر قسم کینفسانی لذات کو چھوڑ کر خدا کی راہ میں تکالیف کو مقدم کر لیا.ایسا شخص فی الحقیقت نجات یافتہ ہے جو خدا تعالیٰ کو مقدم کرتا ہے اور دنیا اور اس کے تکلّفات کو چھوڑتا ہے*.اور پھر فرمایا.3 ۳.مٹی کے برابر ہو گیا وہ شخص جس نے نفس کوآلودہ کر لیا.یعنی جو زمین کی طرف جھک گیا.گویا یہ ایک ہی فقرہ قرآن کریم کی ساری تعلیمات کا خلاصہ ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کس طرح خدا تعالیٰ تک پہنچتا ہے.یہ بالکل سچی اور پکی بات ہے کہ جب تک انسان قویٰ بشریہ کے ُ برے طریق کو نہیں چھوڑتا اس وقت تک خد انہیں ملتا.دنیا کی گندگیوں سے نکلنا چاہتے ہو اور خدا تعالیٰ کو ملنا چاہتے ہو تو ان لذّات کو ترک کرو.ورنہ ہم خدا خواہی و ہم دنیائے دوں ایں خیال است و محال است و جنوں انسان کی فطرت میں دراصل بدی نہ تھی اور نہ کوئی چیز ُ بری ہے لیکن بد استعمالی ُ بری حاشیہ.بدر سے.جس نے دین کو مقدم کیا وہ خد اکے ساتھ مل گیا.نفس کو خاک کے ساتھ ملا دینا چاہیے.خد اتعالیٰ کو ہر بات میں مقدم کرنا چاہیے.یہی دین کا خلاصہ ہے جتنے ُ برے طریق ہیں اُن سب کو ترک کر دینا چاہیے.تب خد املتا ہے.( بدر جلد ۲ نمبر ۶ صفحہ ۳ مورخہ ۹؍فروری ۱۹۰۶ء )
بنادیتی ہے.مثلًاریاہی کولو.یہ بھی دراصل بُری نہیں کیونکہ اگر کوئی کام محض خدا تعالیٰ کے لیے کرتا ہے اور اس لیے کرتا ہے کہ اس نیکی کی تحریک دوسروں کو بھی ہوتو یہ ریا بھی نیکی ہے.ریا کی د۲و قسمیں ہیں ایک دنیا کے لیے مثلًا کوئی شخص نماز پڑھا رہا ہے اور پیچھے کوئی بڑا آدمی آگیا اس کے خیال اور لحاظ سے نماز کو لمبا کرنا شروع کردیا.ایسے موقع پر بعض آدمیوں پر ایسا رُعب پڑجاتا ہے کہ وہ پھول پھول جاتے ہیں.یہ بھی ایک قسم ریاکی ہے جو ہر وقت ظاہر نہیں ہوتی مگر اپنے وقت پر جیسے بھوک کے وقت روٹی کھاتا ہے یا پیاس کے وقت پانی پیتا ہے.مگربرخلاف اس کے جو شخص محض اﷲ تعالیٰ کے لیے نماز کو سنوار سنوار کر پڑھتا ہے وہ ریا میں داخل نہیں.بلکہ رضاء الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے.غرض ریاکے بھی محل ہوتے ہیں.اور انسان ایسا جانور ہے کہ بے محل عیوب پر نظر نہیں کرتا.مثلاً ایک شخص اپنے آپ کو بڑا عفیف اور پارسا سمجھتا ہے راستہ میں اکیلا جارہا ہے.راستہ میں وہ ایک تھیلی جواہرات کی پڑی پاتا ہے وہ اُسے دیکھتا ہے اور سوچتا ہے کہ مداخلت کی کوئی بات نہیں.کوئی دیکھتا نہیں.اگر یہ اس وقت اس پر گرتا نہیں اور سمجھتا ہے کہ غیر کا حق ہوگا اور روپیہ جو گرا ہوا ہے آخر کسی کا ہے.ان باتوں کو سوچ کر اگر اس پر نہیں گرتا اور لالچ نہیں کرتا تو فی الحقیقت پوری عفّت اور تقویٰ سے کام لیتا ہے.ورنہ اگر نرا دعویٰ ہی دعویٰ ہے تو اُس وقت اُس کی حقیقت کھل جاوے گی اور وہ اُسے لے لے گا.اسی طرح ایک شخص جس کے متعلق یہ خیال ہے کہ وہ ریا نہیں کرتا.جب ریا کا وقت ہو اور وہ نہ کرے تو ثابت ہوگا کہ نہیں کرتا.لیکن جیسا کہ ابھی میں نے ذکر کیا بعض اوقات ان عادتوں کا محل ایسا ہوتاہے کہ وہ بدل کر نیک ہو جاتی ہیں.چنانچہ نماز جو باجماعت پڑھتا ہے اس میں بھی ایک ریا تو ہے لیکن انسان کی غرض اگر نمائش ہی ہو تو بیشک ریاہے اور اگراس سے غرض اﷲ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری مقصود ہے تو یہ ایک عجیب نعمت
ہے.پس مسجدوں میں بھی نمازیں پڑھو اور گھروں میں بھی.ایسا ہی ایک جگہ دین کے کام کے لیے چندہ ہو رہا ہو.ایک شخص دیکھتا ہے کہ لوگ بیدار نہیں ہوتے اور خاموش ہیں.وہ محض اس خیال سے کہ لوگوں کو تحریک ہو سب سے پہلے چندہ دیتا ہے.بظاہریہ ریا ہوگی لیکن ثواب کا باعث ہوگی.اسی طرح خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے 33 ۱.زمین پر اکڑ کر نہ چلو.لیکن حدیث سے ثابت ہے کہ ایک جنگ میں ایک شخص اکڑ کر اور چھاتی نکال کر چلتا تھا.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا کہ یہ فعل خدا تعالیٰ کو ناپسند ہے لیکن اس وقت اﷲ تعالیٰ اس کو پسند کرتاہے.پس ع گر حفظ مراتب نہ کنی زندیقی غرضُ خلق محل پر مومن اور غیر محل پر کافر بنادیتا ہے.میں پہلے کہہ چکاہوں کہ کوئی خُلق ُ برا نہیں بلکہ بداستعمالی سے بُرے ہوجاتے ہیں.حضرت عمررضی اللہ عنہ کے غصّہ کے متعلق آیا ہے کہ آپ سے کسی نے پوچھا کہ قبل از اسلام آپ بڑے غصّہ ور تھے.حضرت عمرنے جواب دیا کہ غصّہ تو وہی ہے البتہ پہلے بے ٹھکانے چلتا تھا مگر اب ٹھکانے سے چلتا ہے.اسلام ہر ایک قوت کو اپنے محل پر استعمال کرنے کی ہدایت دیتا ہے.پس یہ کبھی کوشش مت کرو کہ تمہارے قویٰ جاتے رہیں بلکہ ان قویٰ کا صحیح استعمال سیکھو.یہ سب جھوٹے اور خیالی عقائد ہیں جو کہتے ہیں کہ ہماری تعلیم یہ ہے کہ ایک گال پر طمانچہ کھا کر دوسری پھیر دو.ممکن ہے یہ تعلیم اس وقت قانون مختصّ المکان یا مختصّ الزّمان کی طرح ہو.ہمیشہ کے لئے یہ قانون نہ کبھی ہو سکتا ہے اور نہ یہ چل سکتا ہے.اس لیے کہ انسان ایک ایسے درخت کی طرح ہے جس کی شاخیں چاروں طرف پھیلی ہوئی ہیں.اگر اس کی ایک ہی شاخ کی پروا کی جاوے تو باقی
شاخیں تباہ اور برباد ہو جائیں گی.عیسائی مذہب کی اس تعلیم میں جو نقص ہے وہ بخوبی ظاہر ہے.اس سے انسان کے تمام قویٰ کی نشوونما کیونکر ہوسکتی ہے.اگر صرف درگذر ہی ایک عمدہ چیز ہوتی تو پھر انتقامی قوت اس کی قوتوں میں کیوں رکھی گئی ہے؟اور کیوں پھر اس درگذر کی تعلیم پر عمل نہیں کیا جاتا؟ مگر برخلاف اس کے کامل تعلیم وہ ہے جو اسلام نے پیش کی اور جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہم کو ملی ہے اور وہ یہ ہے.33 ۱.یعنی بدی کی جزا اسی قدر بدی ہے جو کی گئی ہولیکن جو شخص گناہ کو بخش دے اور ایسے موقعہ پر بخش دے...کہ اس سے کوئی اصلاح ہوتی ہو،کوئی شر پید انہ ہوتا ہو تو اس کا اجر اﷲ تعالیٰ پر ہے.اس سے صاف طور پرظاہر ہوتا ہے کہ قرآن کریم کا ہر گز یہ منشاء نہیں کہ خواہ نخواہ ضرور ہر مقام پر شر کا مقابلہ نہ کیا جاوے اور انتقام نہ لیا جاوے بلکہ منشاءِ الٰہی یہ ہے کہ محل اور موقعہ کو دیکھنا چاہیے کہ آیا وہ موقع گناہ کے بخش دینے اور معاف کر دینے کا ہے یا سزا دینے کا.اگر اس وقت سزا دینا ہی مصلحت ہو تو اس قدر سزا دی جاوے جو سزاوار ہے اور اگر عفو کا محل ہے تو سزا کا خیال چھوڑ دو.یہ خوبی ہے اس تعلیم میں کیونکہ وہ ہر پہلو کا لحاظ رکھتی ہے.اگر انجیل پر عمل کرکے ہر شریر اور بدمعاش کو چھوڑ دیا جاوے تو دنیا میں اندھیر مچ جاوے.پس تم ہمیشہ یہی خیال رکھو کہ تمام قویٰ کو مردہ مت تصور کرو.تمہاری کوشش یہ ہو کہ محل پر استعمال کرو.میں یقیناً کہتا ہوں کہ یہ تعلیم ایسی ہے جس نے انسانی قویٰ کے نقشہ کو کھینچ کر دکھا دیا ہے مگر افسوس ہے ان لوگوں پر جو عیسائیوں کی میٹھی میٹھی باتیں سن کر فریفتہ ہو جاتے ہیں اور اسلام جیسی نعمت کو ہاتھ سے چھوڑ بیٹھتے ہیں.صادق ہر حالت میں دوسروں کے واسطے شیریں ظاہر نہیں ہوتا.جس
طرح کہ ماں ہر وقت بچے کو کھانے کے واسطے شیرینی نہیں دے سکتی بلکہ وقتِ ضرورت کڑوی دوائی بھی دیتی ہے.ایسا ہی ایک صادق مصلح کا حال ہے.یہی تعلیم ہر پہلو پر مبارک تعلیم ہے.خدا ایسا ہے کہ سچا خدا ہے.ہمارے خدا پر عیسائی بھی ایمان لاتے ہیں.جو صفات ہم خدا تعالیٰ کی مانتے ہیں وہ سب کو ماننی پڑتی ہیں.پادری فنڈر ایک جگہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی ایسا جزیرہ ہو جہاں عیسائیت کا وعظ نہیں پہنچا تو قیامت کے دن ان لوگوں سے کیا سوال ہوگا؟تب خود ہی جواب دیتا ہے کہ اُن سے یہ سوال نہ ہوگا کہ تم یسوع پر اور اس کے کفارہ پر ایمان لائے تھے یا نہ لائے تھے بلکہ اُن سے یہی سوال ہوگا کہ کیا تم اُس خدا کو مانتے ہو جو اسلام کی صفات کا خد ا واحد لاشریک ہے.اسلام کا خدا وہ خدا ہے کہ ہر ایک جنگل میں ر ہنے والا فطرتاً مجبور ہے کہ اس پر ایمان لائے.ہر ایک شخص کا کانشنس اور نور قلب گواہی دیتا ہے کہ وہ اسلامی خدا پر ایمان لائے.اس حقیقت اسلام کو اور اصل تعلیم کو جس کی تفصیل کی گئی،آج کل کے مسلمان بھول گئے ہیں.اور اِسی بات کو پھر قائم کر دینا ہمارا کام ہے.اوریہی ایک عظیم الشان مقصد ہے جس کو لے کر ہم آئے ہیں.اِن اُمور کے علاوہ جو اوپر بیان کئے گئے اور بھی علمی اعتقادی غلطیاں مسلمانوں کے درمیان پھیل رہی ہیں جن کا دور کرنا ہمارا کام ہے.مثلاً ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ اور اس کی ماں مس شیطان سے پاک ہیں اور باقی سب نعوذ باﷲ پاک نہیں ہیں.یہ ایک صریح غلطی ہے بلکہ کفر ہے اور اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت اہانت ہے.ان لوگوں میں ذرّہ بھی غیرت نہیں جو اس قسم کے مسائل گھڑ لیتے ہیں اور اسلام کو بے عزت کرنے کی کوشش کرتے ہیں.یہ لوگ اسلام سے بہت دور ہیں.اصل میں یہ مسئلہ اس طرح سے ہے کہ قرآن شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ پیدائش دو قسم کی ہوتی ہے.ایک مس روح القدس سے
اور ایک مس شیطان سے.تمام نیک اور راستباز لوگوں کی اولاد مس روح القدس سے ہوتی ہے.اور جو اولاد بدی کا نتیجہ ہوتی ہے وہ مس شیطان سے ہوتی ہے.تمام انبیاء مس روح القدس سے پیدا ہوئے تھے.مگر چونکہ حضرت عیسیٰ کے متعلق یہودیوں نے یہ اعتراض کیا تھا کہ وہ نعوذ باﷲ ولد الزنا ہیں اور مریم کا ایک اور سپاہی پنڈارانام کے ساتھ تعلق ناجائز کا ذریعہ ہیں اور مس شیطان کا نتیجہ ہیں.اِس واسطے اﷲ تعالیٰ نے اُ س کے ذمہ سے یہ الزام دُور کرنے کے واسطے اُن کے متعلق یہ شہادت دی تھی کہ اُن کی پیدائش بھی مس روح القدس سے تھی.چونکہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کے متعلق کوئی اس قسم کااعتراض نہ تھا.اس واسطے ان کے متعلق ایسی بات بیان کرنے کی ضرورت بھی نہ پڑی.ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین عبد اﷲ اور آمنہ کو تو پہلے ہی سے ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور ان کے متعلق ایسا خیال و گمان بھی کبھی کسی کو نہ ہوا تھا.ایک شخص جو مقدمہ میں گرفتار ہو جاتا ہے تو اس کے واسطے صفائی کی شہادت کی ضرورت پڑتی ہے لیکن جو شخص مقدمہ میں گرفتار ہی نہیں ہوا.اس کے واسطے صفائی کی شہادت کی کچھ ضرورت ہی نہیں.ایسا ہی ایک اور غلطی جو مسلمانوں کے درمیان پڑ گئی ہوئی ہے.وہ معراج کے متعلق ہے.ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوا تھا.مگر اس میں جو بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ صرف ایک معمولی خواب تھا.سو یہ عقیدہ غلط ہے اور جن لوگوں کا عقیدہ ہے کہ معراج میں آنحضرت اِسی جسد عنصری کے ساتھ آسمان پر چلے گئے تھے.سو یہ عقیدہ بھی غلط ہے.بلکہ اصل بات اور صحیح عقیدہ یہ ہے کہ معراج کشفی رنگ میں ایک نورانی وجود کے ساتھ ہوا تھا.وہ ایک وجود تھا مگر نورانی،اور ایک بیداری تھی‘ مگر کشفی اور نورانی جس کو اِس دنیا کے لوگ نہیں سمجھ سکتے مگر وہی جن پر وہ کیفیت طاری ہوئی ہو.
ورنہ ظاہری جسم اورظاہری بیداری کے ساتھ آسمان پر جانے کے واسطے تو خود یہودیوں نے معجزہ طلب کیا تھا جس کے جواب میں قرآن شریف میں کہا گیا تھا.33 ۱ کہہ دے میرا رب پاک ہے میں تو ایک انسان رسول ہوں.انسان اس طرح اُڑ کر کبھی آسمان پرنہیں جاتے.یہی سنت اﷲ قدیم سے جاری ہے.ایک اور غلطی اکثر مسلمانوں کے درمیان ہے کہ وہ حدیث کو قرآن شریف پر مقدم کرتے ہیں.حالانکہ یہ غلط بات ہے.قرآن شریف ایک یقینی مرتبہ رکھتا ہے اور حدیث کا مرتبہ ظنّی ہے.حدیث قاضی نہیں بلکہ قرآن اُس پر قاضی ہے.ہاں حدیث قرآن شریف کی تشریح ہے.اس کو اپنے مرتبہ پر رکھنا چاہیے.حدیث کو اس حدتک ماننا ضروری ہے کہ قرآن شریف کے مخالف نہ پڑے اور اس کے مطابق ہولیکن اگر اس کے مخالف پڑے تو وہ حدیث نہیں بلکہ مردود قول ہے.لیکن قرآن شریف کے سمجھنے کے واسطے حدیث ضروری ہے.قرآن شریف میں جو احکام الٰہی نازل ہوئے آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عملی رنگ میں کرکے اور کراکے دکھادیا اور ایک نمونہ قائم کر دیا.اگر یہ نمونہ نہ ہوتا تو اسلام سمجھ میں نہ آسکتالیکن اصل قرآن ہے.بعض اہل کشف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست ایسی احادیث سنتے ہیں جو دوسروں کو معلوم نہیں ہوئیں یا موجودہ احادیث کی تصدیق کر لیتے ہیں.غرض اس قسم کی بہت سی باتیں ہیں جو کہ ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں جن سے خدا تعالیٰ ناراض ہے اور جو اسلامی رنگ سے بالکل مخالف ہیں.اس واسطے اﷲ تعالیٰ اب ان لوگوں کو مسلمان نہیں جانتا جب تک کہ وہ غلط عقائد کو چھوڑ کر راہِ راست پر نہ آجاویں اور اس مطلب کے واسطے خدا تعالیٰ نے مجھے مامور کیا ہے کہ میں اِن سب غلطیوں کو دور کرکے اصلی
اسلام پھر دنیا پر قائم کروں.یہ فرق ہے ہمارے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان.ان کی حالت وہ نہیں ر ہی جو اسلامی حالت تھی.یہ مثل ایک خراب اور نکمے باغ کے ہوگئے.ان کے دل ناپاک ہیں اور خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ایک نئی قوم پید اکرے جو صدق اور راستی کو اختیار کرکے سچے اسلام کا نمونہ ہو.فقط*.(الحکم مورخہ ۱۷؍فروری.۱۷؍مئی و ۱۷؍جون ۱۹۰۶ء)
ترجمہ فارسی عبارات صفحہ ۶۰.اُس جوانمرد اور خدا کے پیارے نے آخر کار اپنا جوہر ظاہر کر دیا.معشوق کے لئے نقد جان لٹا دیا اور اس فانی گھر سے دل کو ہٹا لیا.یہ زندگی کا میدان نہایت ُپر خطر ہے اس میں ہر طرف لاکھوں اژدھے موجود ہیں.لاکھوں شعلے آسمان تک بلند ہیں اور لاکھوں خونخوار اور تیز سیلاب آرہے ہیں.کوچہ ئِ یار میں لاکھوں کوس تک کانٹوں کے جنگل ہیں اور اُن میں لاکھوں بلائیں موجود ہیں.اُس شیخ عجم کی یہ شوخی دیکھ کہ اس نے بیابان کو ایک ہی قدم میں طے کر لیا.خدا کا بندہ ایسا ہی ہونا چاہیے جو دلبر کی خاطر اپنا سر جھکا دے صفحہ ۶۱.وہ اپنے محبوب کے لئے اپنی خودی کو فنا کر چکا تھا تریاق حاصل کرنے کے لئے اُس نے زہر کھایا تھا.جب تک کوئی اس زہر کا پیالہ نہیں پیتا تب تک حقیر انسان موت سے کیونکر نجات حاصل کر سکتا ہے.اس موت کے نیچے سینکڑوں زندگیاں پوشیدہ ہیں اگر تو زندگی چاہتا ہے تو موت کا پیالہ پی.تو چونکہ حرص وہوا کا غلام بنا ہوا ہے اِس لئے تیرے ذلیل دل میں یہ طلب کہاں؟.تو نے اس ذلیل دنیا سے اپنا دل لگایا اور گناہ کی خاطر اپنی عزت برباد کر دی.شیطان کی لاکھوں فوج تیرے پیچھے لگی ہوئی ہے تا کہ تجھے گھانس پھونس کی طرح دوزخ میں جلا دے.کسی امید یا خوف کی وجہ سے تیرا ایمان زیر وزبر ہو جاتا ہے.اس بے وفا دنیا کی خاطر ُتو خدا کے دین کو پیروں تلے مسلتا ہے.دین تو وہ دین ہے جو اُس محبوب کے فدائی کا دین ہے.اے بدباطن شخص تجھے دین سے کیا واسطہ؟.تو ذلیل ہے بہت شیخیاں نہ مار اور اپنی گدڑی سے باہر پاؤں نہ پھیلا.تو اپنے تئیں نیک سمجھتا ہے خدا تجھے ہدایت نصیب کرے تیرا خیال کیسا غلط ہے؟
.وہ دلبر محض باتوں سے خوش نہیں ہوتا جب تک تو موت قبول نہیں کرے گا زندگی ملنی محال ہے.اے بدخصلت انسان تکبر اور دشمنی کو چھوڑ تا کہ تجھ پر خدائے ذوالجلال کا نور پڑے.تو اتنا اونچااونچا کیوں اڑتا ہے؟ شاید کہ تو اُس بے مثل ذات کا منکر ہے؟.دنیا کے محل کی کیا (مضبوط) بنیاد تو نے دیکھ لی کہ تجھے یہ سرائے فانی اچھی لگنے لگی.عقلمند اس میں دل کیوں لگائے جبکہ یکدم کسی روز اس سے باہر نکل جانا پڑے گا.دنیا کی خاطر خدا سے قطع تعلق کر لینا بس یہی بدبختوں کی نشانی ہے.جب کسی پر خدا کی مہربانی ہوتی ہے تو پھر اُس کا دل دنیا میں نہیں لگتا.اُس کو تپتا ہوا صحرا پسند آتا ہے تا کہ وہاں اپنے محبوب کے حضور میں گریہ وزاری کرے.عارف انسان تو مرنے سے پہلے ہی مر جاتا ہے کیونکہ دنیا کی بنیاد مضبوط نہیں ہے.خبردار ہو کہ یہ مقام فانی ہے، باخدا ہو جاکیونکہ آخر خدا ہی سے واسطہ پڑنا ہے صفحہ ۶۲.اگر تو خود ہی مہلک زہر کھا لے تو میں کیونکر خیال کروں کہ تو عقل مند ہے.دیکھ کہ اُس پاک انسان عبداللطیف نے کس طرح سے خدا کے لئے اپنے تئیں فنا کر دیا.اُس نے وفاداری کے ساتھ اپنی جان اپنے محبوب کو دے دی اور اب تک وہ پتھروں کے نیچے دبا پڑا ہے.راہ صدق ووفا کا یہی طور وطریق ہے اور یہی مردانِ خدا کا آخری درجہ ہے.اُس زندہ خدا کی خاطرانہوں نے اپنی خودی کو فنا کر دیا اور الٰہی طریقہ پر جاں نثار کرنے والے بن گئے.ننگ وناموس اور جاہ وعزت سے لاپرواہ ہو گئے دل ہاتھ سے جاتا رہا اور ٹوپی سر سے گر پڑی.خودی سے دور اور یار سے وابستہ ہو گئے کسی (حسین) چہرہ کے لئے عزت قربان کر دی.اُن کا ذکر بھی خدا کی یاد دلاتا ہے وہ خدا کی بارگاہ میں وفادار ہیں.اگر تو تلاش کرتا ہے تو یاد رکھ کہ ایمان ایسا ہوا کرتا ہے تلاش کرنے والوں کے لئے یہ کام آسان ہو جاتا ہے.لیکن تو دنیا کی محبت میں گرفتار ہے جب تک نہ مرے گا اس جھگڑے سے کس طرح نجات پائے گا.اے دنیا پرست کتے جب تک تجھ پر موت نہ آئے گی تب تک اس یار کا دامن کس طرح ہاتھ آئے گا
.اپنی ہستی کو فنا کر دے تا کہ تجھ پر فیضانِ الٰہی نازل ہو، جان قربان کرتا کہ تجھے دوسری زندگی ملے.ُتو تو اپنی عمر تکبر اور کینہ میں بسر کر رہا ہے اور صدق ویقین کے راستہ سے آنکھ بند کر رکھی ہے.نیک دل انسان نیکوں کے ساتھ تعلق رکھتا ہے مگر بداصل آدمی موتی پر بھی تھوکتا ہے.دین کیا ہے.فنا کا بیج بونا اور زندگی کو ترک کر دینا.جب تو سینکڑوں دردوں اور چیخوں کے ساتھ گر پڑتا ہے تو پھر ضرور کوئی کھڑا ہو جاتا ہے کہ تیرا مددگار ہو جائے.نادان کے لئے دانا آدمی کا دل تڑپتا ہے اور آنکھوں والے اندھے پر ضرور رحم کرتے ہیں.اسی طرح قانون الٰہی بھی واقع ہوا ہے کہ قوی کمزوروں کو ضرور یاد کرتا ہے صفحہ ۲۰۰.آنکھیں کھلیں، کان کھلے اور یہ عقل موجود.خدا کرے ان کی آنکھیں سینے پر حیران ہوں.یہ کمان تیروں سے بھر رکھی ہے.شکار جو نزدیک ہے اسے دور پھینک دیا ہے صفحہ ٹائٹل لیکچر سیالکوٹ.مجھے غیب سے یہ خوشخبری ملی ہے کہ میں وہی انسان ہوں جو اس دین کا مجدّد اور راہ نما ہے.میں بلند آواز سے کہتا ہوں کہ میں ہی مسیح ہوں اور میں ہی اس پادشاہ کا خلیفہ ہوں جو آسمان پر ہے.ایسا وقت، ایسا زمانہ اور ایسی ایسی برکتیں ! پھر بھی اگر تو بے نصیب رہے تو اس بدبختی پر کیا تعجب ہے.میری قسمت کا منہ کالا ہو اگر میرے دل میں سوائے خدا کے اور کوئی غرض ہو صفحہ ۲۰۰.آسماں کا حکم مَیں زمین تک پہنچاتا ہوں.اگر میں اُسے سنوں اور لوگوں کو نہ سناؤں تو اسے کہاں لے جاؤں.میں تو مامور ہوں مجھے اس کام میں کیا اختیار ہے جا! یہ بات میرے بھیجنے والے خدا سے پوچھ.افسوس عزیزوں نے مجھے نہ پہچانا.یہ مجھے اُس وقت جانیں گے جب میں اس دنیا سے گزر جاؤں گا.ہر رات قوم کے درد سے مجھ پر ہزاروں غم وارد ہوتے ہیں اے رب مجھے اس شور وشر کے زمانہ سے نجات دے.میری راہ چھوڑ کر جو راہ بھی وہ پسند کریں وہ کچھ نہیں وہ شخص بدقسمت ہے جو ہیچ کو عزت دیتا ہے.خدا کے بعد میں محمدؐ کے عشق میں سرشار ہوں.اگر یہی کفر ہے تو بخدا میں سخت کافر ہوں
.اے عزیز! میری جان تیرے ایمان کے غم میں گھل گئی مگر عجیب بات یہ ہے کہ تیرے خیال میں مَیں کافر ہوں.اے رب میرے آنکھ کے پانی سے ان کی یہ سستی دھو ڈال کہ اس غم کے مارے آج میرا بستر تک تر ہو گیا.میری جان مصطفی کے دین کی راہ میں فدا ہو.یہی میرے دل کا مدعا ہے کاش میسر آجائے صفحہ ۲۸۳.بُروں کے ساتھ بھلائی کرنا اس طرح ہی ہے جیسے نیک لوگوں کے ساتھ برائی کرنا صفحہ ۳۲۲.خبردار ! اے وہ جو سمجھ دار اور نیک فطرت ہے دنیا کے لالچ کے پیچھے دین کو بربادنہ کر.اِس فانی دنیا سے اپنا دل نہ لگا.کہ اس کے آرام میں سینکڑوں دکھ پوشیدہ ہیں.اگر تیرے ہوش کے کان کھلے ہوں.تو تجھے اپنی قبر سے یہ آواز سنائی دے.کہ چند روز کے بعد اے میرے لقمے تو اِس ذلیل دنیا کے غم میں نہ جلا کر.ہر وہ شخص جو دنیا کے پیچھے پڑا ہے وہ رنج، عذاب اور تکلیف میں گرفتار ہے.جو موت کی طرف نظر رکھتا ہے وہی آزاد ہے، دنیا سے کٹ کر اس کی دونوں آنکھیں انتظار میں لگی ہیں.مرنے سے پہلے وہ یار کی طرف سفر کر گیا اور دنیا سے اپنا سب سامان اور اسباب نکال کر الگ کر لیا.آخرت کے لئے اپنی کمر کس کر باندھ لی اور اس نکمے گھر کا سامان چھوڑ دیا.چونکہ زندگی کا کچھ اعتبار نہیں اس لئے یہی مناسب ہے کہ تو اِس مکان سے دل کو چھڑا لے.وہ جہنم جس کی خبر قرآن نے دی ہے اے عزیز! وہ یہی دنیا کی حرص ہے.جب آخر کار دنیا سے سفر کرنا پڑے گا اور ایک دن اس راہ سے گزر جانا ہو گا.تو پھر عقلمند اس سے دل کیوں لگائے.جب یک دم اس کے پھولوں پر خزاں کی ہوا چلے گی.اپنا دل اس آوارہ عورت) دنیا(سے لگانا غلطی ہے کیونکہ یہ دین اور صدق وصفا کی دشمن ہے.اس دو رنگی معشوق سے کیا حاصل ہو گاجو کبھی تجھے صلح کر کے قتل کرتا ہے کبھی لڑائی کر کے.تو اس محبوب سے اپنا دل کیوں نہیں لگاتا کہ جس کی محبت قید شدید سے آزاد کر دیتی ہے.اے گمراہ شخص ! جااور اپنی عاقبت کی فکر کر اگر تو میری بات نہیں سنتا تو سعدی کی بات ہی سن لے
.(یعنی یہ کہ) تیرے ماتم کا وقت شادی بن جائے اگر تیرا خاتمہ نیکی پر ہو تو صفحہ ۳۵۳.تو زبردست کا ساتھی بن تا تو بھی غالب بن جائے صفحہ ۳۵۸.اگر کسی کے گھر میں کچھ ہے تو اسی قدر ہی ہے صفحہ ۳۹۱.اے وہ کہ تجھ پر میرا سر، جان، دل اور ہر ذرّہ قربان ہے میرے دل پر اپنی رحمت سے اپنی معرفت کا ہر دروازہ کھول دے.فلسفی دیوانہ ہے جو تجھے عقل کے زور سے ڈھونڈتا ہے.تیرا پوشیدہ راستہ عقلوں سے بہت دور ہے.ان لوگوں میں سے تیری بارگاہ کا کوئی بھی واقف نہیں جو بھی واقف ہوا وہ تیرے بے حد احسانات کی وجہ سے ہوا صفحہ ۳۹۲.تو اپنے عاشقوں کو دونوں جہان بخش دیتا ہے لیکن تیرے غلاموں کی نظر میں دونوں جہان ہیچ ہیں.مہربانی کی نظر فرما تا کہ جنگ وجدل ختم ہو.مخلوقات تو تیرے دلائل کی کشش کی محتاج ہے.ایک نشان دکھا تا کہ تیرا ُنور دنیا میں چمکے اور تاکہ ہر منکر اسلام تیرا ثنا خواں ہو جائے.اگر زمین زیرو زبر ہو جائے تو مجھے کچھ غم نہیں.مجھے تو یہی غم ہے کہ کہیں تیری روشن راہ گم نہ ہو جائے.دین کے معاملہ میں گفتگو اور بحث بڑی درد سری ہے.تو عظیم الشان نشانات دکھا کر قصہ مختصر کر دے.دشمنوں کی فطرت کو زلزلہ دکھا کر ہلا ڈال.تاکہ وہ ڈر کر تیری درگاہ کی طرف آجائیں.زلزلے کے پردہ میں رحمت کا چشمہ جاری کر یہ تیرا گریہ وزاری کرنے والا بندہ کب تک غم میں جلا کرے صفحہ ۳۹۶.جب(ہمارا)شاہی زمانہ شروع ہوا تو مسلمانوں کو دوبارہ مسلمان کیا گیا
صفحہ ۳۹۷.اُس کے درجہ کو تحقیر کی نظر سے نہ دیکھ کہ رسولوں نے اس کے زمانہ پر ناز کیا ہے صفحہ ۴۱۰.اے پروردگار میں تیری مہربانیوں پر حیران ہوں کہ تو نے میرے جیسے ناچیز کو قبول کر لیا ہے.پسندیدہ لوگ تو کسی مرتبہ تک پہنچ سکتے ہیں.ہم جیسے حقیروں کی کون سی چیز تجھے پسند آگئی.چونکہ تو ایک قطرہ سے ایک جہاں پیدا کردیتا ہے یہی عادت یہاں بھی ظاہر کرتا ہے صفحہ ۴۴۰.اے چچا ! تو اپنی جان پر کھیل گیا اور مجھے بہت افسوس میں چھوڑ گیا صفحہ ۴۷۴.ایک شخص ٹہنی کے سرے پر بیٹھا اس کی جڑھ کاٹ رہا تھا صفحہ ۴۸۲.کوئی کمال حاصل کر تا لوگ تجھے پسند کریں صفحہ ۴۸۳.اگر وزیر خدا سے اس طرح ڈرتا صفحہ ۴۸۵.تو خدا کا طالب بھی بنتا ہے اور حقیر دنیا کا بھی.یہ محض وہم ہے، ناممکن ہے اور دیوانگی ہے صفحہ ۴۸۷.اگر تو لوگوں کے مرتبہ کا دھیان نہیں رکھتا تو تو بے دین ہے
انڈیکس روحانی خزائن جلدنمبر۲۰ زیر نگرانی سید عبدالحی آیات قرآنیہ ۳ احادیث نبویہ ﷺ ۷ الہامات و رؤیاحضرت مسیح موعود علیہ السلام ۸ مضامین ۱۲ اسماء ۳۷ مقامات ۵۶ کتابیات ۵۹
آیات قرآنیہ الفاتحۃ صراط الذین انعمت علیھم غیرالمغضوب علیھم ولالضالین (۶.۷) ۱۳،۱۵،۲۲،۱۶۱،۱۸۷،۲۱۴ ۲۲۷،۲۸۶،۳۱۲،۳۵۴،۳۶۵،۳۸۰،۴۱۳ البقرۃ فی قلوبھم مرض فزادھم اللّٰہ مرضا(۱۱) ۳۲۸ ان اللّٰہ علی کل شی ءٍ قدیر(۱۰۷) ۴۶۵ یعرفونہ کمایعرفون ابناء ھم(۱۴۷) ۲۹۷ واذاسالک عبادی عنی فانی قریب(۱۸۷) ۱۵۹ فاذکروا اللہ کذکرکم اٰباء کم(۲۰۱) ۲۸۲،۳۷۶ح آل عمران ربنالاتزغ قلوبنا بعداذھدیتنا(۹) ۱۲۷ ان اللّٰہ لایخلف المیعاد(۱۰) ۴۴ ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ(۳۲) ۲۶۳،۴۷۲،۴۷۹ یاعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الی(۵۶) ۲۶۶ واعتصموا بحبل اللہ جمیعاً(۱۰۴) ۱۵۶ کنتم خیرامۃ اخرجت للناس(۱۱۱) ۳۱۲،۳۸۱ ولقدنصرکم اللہ ببدروانتم اذلہ(۱۲۴) ۲۸۰ مامحمدالارسول قدخلت من قبلہ الرسل(۱۴۵) ۲۳،۲۴۷،۲۶۱،۲۶۳ ولاتحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا بل احیاء(۱۷۰) ۵۷ النساء اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول(۶۰) ۴۹ من یقتل مومنامتعمدًا(۹۴) ۶۰ وماقتلوہٗ وماصلبوہ ولٰکن شبہ لھم(۱۵۸) ۲۱۹ بل رفعہ اللہ الیہ(۱۵۹) ۲۱۷،۲۱۹ المائدۃ ء انت قلت للناس اتخذونی وامی الٰھین(۱۱۷) ۴۷۰ فلماتوفیتنی کنت انت الرقیب علیھم(۱۱۸) ۲۰،۱۹۶ ۲۶۶،۳۱۳،۳۴۵،۳۸۲ح،۴۶۹ الانعام فبھدٰھم اقتدہ(۹۱) ۳۸۱ الاعراف فینظرکیف تعلمون(۱۳) ۱۳ فیھاتحیون وفیھاتموتون ومنھا تخرجون.(۲۶) ۲۲۰،۳۱۳،۴۷۳ لاتفتح لھم ابواب السماء(۴۱) ۲۱۷ والبلدالطیب یخرج نباتہ باذن ربہ(۵۹) ۱۳۱ فینظرکیف تعلمون(۱۳۰) ۲۱۳ قل یایھاالناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا(۱۵۹) ۲۶۲ الست بربکم قالوابلٰی(۱۷۳) ۳۶۴ التوبۃ وکونوامع الصادقین(۱۲۰) ۱۵۹ یونس لننظرکیف تعلمون(۱۵) ۱۳ وامانرینک بعض الذی نعدھم اونتوفینک(۴۷) ۲۶۶،۴۶۸ ھود الاماشاء ربک ان ربک فعال لمایرید(۱۰۸) ۱۷۰،۳۶۸ یوسف ولاتائیسوامن روح اللہ انہ لایایئس من روح اللہ الاالقوم الکافرون(۸۸) ۴۰۴
انت ولیٖ فی الدنیا والآخرۃ توفنی مسلماوالحقنی بالصالحین(۱۰۲) ۱۲ وظنوا انھم قدکذبوا(۱۱۱) ۲۵۷ الرعد ان اللّٰہ لایغیرمابقومٍٍ حتّٰی یغیروا مابانفسھم.(۱۲) ۲۹۵ کفٰی باللہ شھیدًا بینی وبینکم ومن عندہ علم الکتاب(۴۴) ۲۹۷ ابراھیم الم ترکیف ضرب اللہ مثلاً کلمۃ طیبۃ کشجرۃ طیبۃ...(۲۵.۲۶) ۲۹۵ الحجر انانحن نزلناالذکروانالہ لحٰفظون(۱۰) ۱۴،۱۸۷،۲۸۰،۴۶۹ النحل فاسئلوااھل الذکران کنتم لاتعلمون.(۴۴) ۲۹۶ ان اللّٰہ یامربالعدل والاحسان وایتاءِ ذی القربٰی...(۹۱) ۱۵۵،۲۸۲ بنی اسرائیل وماکنامعذبین حتّٰی نبعث رسولاً(۱۶) ۴۰۰،۴۰۱ لاتقف مالیس لک بہ علم(۳۷) ۲۹۶ وان من قریۃ الانحن مھلکوھا قبل یوم القیامۃ(۵۹) ۲۴۰ من کان فی ھذہ اعمٰی فھوفی الآخرۃ اعمٰی(۷۳) ۱۵۳ قل سبحان ربی ھل کنت الابشراًرسولا(۹۴) ۱۷، ۹۳،۲۲۰،۲۹۶،۳۴۵ح،۴۷۴،۴۷۳ الکھف فوجدھاتغرب فی عین حمءۃٍ(۸۷) ۱۹۹ ونفخ فی الصور فجمعناھم جمعا(۱۰۰) ۱۸۲ من کان یرجولقاء ربہ فلیعمل عملاً صالحا(۱۱۱) ۱۵۴ طٰہٰ انہ من یأت ربّہ مجرماًفانّ لہ جھنّم لایموت فیھاولایحيٰ(۷۵) ۶۰،۳۶۶ الانبیاء وماارسلنٰک الارحمۃ للعالمین.(۱۰۸) ۲۶۲ الحج اجتنبوا الرجس من الاوثان واجتنبوا قول الزور(۳۱) ۱۵۶،۴۷۸ لن ینال اللّٰہ لحومھاولادماء ھاولٰکن ینالہ التقویٰ منکم.(۳۸) ۱۵۲ اذن للّذین یقاتلون بانّھم ظلموا...(۴۰) ۲۷۴ ان یوماعندربک کالف سنۃ مماتعدّون(۴۸) ۱۸۴،۲۱۰ المومنون اٰوینھماالی ربوۃٍ ذات قرارومعین(۵۱) ۲۹ النّور وعداللہ الذین اٰمنوامنکم وعملوا الصٰلحٰت لیستخلفنّھم فی الارض(۵۶) ۱۲،۱۸۷،۲۱۴، ۲۷۶،۳۰۵ العنکبوت اآآ احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا اٰمنّا وھم لایفتنون(۲.۳) ۳۲۷،۴۸۴ والذین جاھدوافینالنھدینھم سبلنا.(۷۰) ۱۵۹ الروم فطرت اللہ التی فطرالناس علیھا(۳۱) ۳۶۴ لقمان لاتمش فی الارض مرحا(۱۹) ۴۸۷ الاحزاب منھم من قضٰی نحبہٗ ومنھم من ینتظروما بدّلوا تبدیلا(۲۴) ۴۸۶
ماکان محمدابااحدمن رجالکم ولٰکن رسول اللہ وخاتم النبیین(۴۱) ۳۸۸ وقولوا قولاسدیداً(۷۱) ۱۵۶ یٰسٓ یاحسرۃً علی العبادمایأتیھم من رسولٍ الاکانوابہ یستھزء ون.(۳۱) ۶۷ ھذاماوعدالرحمٰن وصدق المرسلون(۵۳) ۳۲۹ صٓ ھذاذکرٌوانّ للمتقین لحسن ماٰب(۵۰،۵۱) ۲۱۷ مالنالانری رجالاکنانعدھم من الاشرار(۶۳) ۲۱۸ الزمر انک میتٌ(۳۱) ۲۲ المومن ان یّک کاذباًفعلیہ کذبہ وان یک صادقاًیصبکم بعض الذی یعدکم.(۲۹) ۲۷۶،۲۷۷،۲۷۸ ادعونی استجب لکم(۶۱) ۱۵۹،۲۵۴ حٰآ السجدۃ ان الذین قالواربنااللہ ثم استقاموا(۳۱) ۱۶۱ ادفع بالتی ھی احسن(۳۵) ۱۵۶،۲۷۵ الشوریٰ جزاء سیّءۃٍ سیّءۃ مثلھافمن عفاواصلح فاجرہٗ علی اللہ(۴۱) ۱۵۶،۲۸۳،۳۴۵،۴۹۰ الاحقاف شھدشاھد من بنی اسرائیل(۱۱) ۲۹۷ الفتح ولن تجدلسنت اللہ تبدیلا(۲۴) ۲۴ الحجرات لایسخرقوم من قوم عسٰی ان یکونوا خیراً منھم(۱۲) ۱۵۶ ولایغتب بعضکم بعضا(۱۳) ۱۵۶ ان اکرمکم عنداللہ اتقٰکم(۱۴) ۱۵۶ آ نحن اقرب الیہ من حبل الورید(۱۷) ۱۶۰ القمر اقتربت الساعۃ(۲) ۲۱۰ الرحمٰن کل یوم ھوفی شان(۳۰) ۳۶۹ ولمن خاف مقام ربہ جنتان(۴۷) ۱۵۸ الواقعہ لایمسہ الاالمطھرون(۸۰) ۲۷۹ المجادلۃ کتب اللہ لاغلبن اناورسلی(۲۲) ۳۰۴ الصف واللہ متم نورہ ولوکرہ الکافرون(۹) ۲۵۶ ھوالذین ارسل رسولہ بالھدٰی ودین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ(۱۰) ۱۸۷ الطلاق من یتوکل علی اللہ فھوحسبہٗ(۴) ۴۷۹ الجن لایظھرعلی غیبہٖ احداالامن ارتضٰی من رسول(۲۷.۲۸) ۲۵۷،۳۹۸ المزمل اناارسلناالیکم رسولاشاھداعلیکم کماارسلناالی فرعون رسولاً(۱۶) ۱۲،۳۰،۲۱۳ الدھر انااعتدناللکافرین سلاسلاواغلالاوسعیرا(۵.۷) ۱۵۸ ویطعمون الطعام علی حبہ مسکیناویتیما واسیرا(۹،۱۰) ۱۵۶
ویسقون فیھاکأساکان مزاجھازنجبیلاً عینا فیھاتسمّٰی سلسبیلا(۱۸.۱۹) ۱۵۸ عبس یوم یفرالمرء من اخیہ(۳۵) ۲۹۶ البروج فعّال لمایرید(۱۷) ۲۹۰ الشمس قدافلح من زکّٰھا قدخاب من دسٰھا(۱۰.۱۱) ۱۵۹ لایخاف عقبٰھا(۱۶) ۴۸۵ الضحٰی الم یجدک یتیما فٰاویٰ(۷) ۹ح البینۃ مخلصین لہ الدین(۶) ۴۸۲ الزلزال من یعمل مثقال ذرۃٍ خیرًایرہٗ(۸) ۴۸۲ التکاثر الھٰکم التکاثر...ثم لتسئلن یومئذعن النعیم(۲.۹) ۱۵۷ الاخلاص قل ھواللہ احد اللہ الصمد لم یلدولم یولد ولم یکن لہ کفواً احد(۲.۵) ۱۵۴
احادیث نبویہﷺ (بترتیب حروف تہجی ) حب الدنیا رأس کل خطیءۃ ۴۷۶ الکریم اذا وعد وفیٰ ۲۷۷ لایلدغ المومن من جحرواحد مرتین ۲۲ لیترکن القلاص فلایسعی علیھا ۳۶،۲۱۲ من کان للہ کان اللہ لہ ۴۸۴ نبی اللہ وامامکم منکم ۳۱۲ یاتی علی جھنم زمان لیس فیھااحد ونسیم الصبا تحرک ابوابھا ۱۷۰،۳۶۸ یضع الحرب ۲۷۴،۳۳۶ح،۴۰۰ح احادیث بالمعنی آخری زمانہ میں اکثر حصہ مسلمانوں کا یہودیوں سے مشابہت پیداکرلے گا ۲۱۴ احادیث میں ابوجہل کانام فرعون اور حضرت نوح کانام آدم ثانی رکھا گیا اور یوحنا کانام ایلیارکھا گیا ۲۱۵ احسان یہ ہے کہ ایسے طور پر اللہ کی عبادت کرے گویاتو اسے دیکھ رہا ہے یاکم از کم یہ کہ اللہ تعالیٰ تجھے دیکھ رہا ہے ۲۸۳،۲۸۴ ایک جنگ کے موقع پر ایک شخص چھاتی نکال کرچلتا تھا آنحضورؐ نے فرمایا کہ یہ فعل ناپسندیدہ ہے لیکن اس وقت اللہ تعالیٰ اس کو پسند کرتا ہے ۴۸۷ ایک نئی سواری پیدا ہوگی جو آگ سے چلے گی اور انہیں دنوں اونٹ بیکار ہوجائیں گے ۲۵ عیسیٰ بن مریم نے ایک سوبیس برس کی عمر پائی ۲۹،۲۶۷ آنحضورؐ نے معراج کی رات میں حضرت عیسیٰ ؑ کو مردہ روحوں میں دیکھا ۲۲ وہ عیسیٰ جواس امت کیلئے آئے گا وہ اس امت میں سے ہوگا ۲۱۶ مسیح موعود کی پیدائش تیرہویں صدی اور ظہور چودھویں صدی میں ہوگا ۴۰ اسی امت سے مسیح موعود پیدا ہوگا ۲۴۲ مسیح موعود کانام نبی کرکے پکارا گیا ہے ۴۵ مسیح موعود اسلام کے مختلف فرقوں کے لئے بطور حَکم آئے گا ۳۸ مسیح موعود دمشق سے مشرق کی طرف ظاہر ہوگا ۴۰ مہدی اور مسیح کے وقت میں رمضان کے مہینہ میں سورج اور چاند کو گرہن ہوگا ۴،۲۹۲ مسیح موعود کے زمانہ میں جہاد کو موقوف کردیا جائے گا ۲۱۳ مسیح موعود دو زرد چادروں میں اترے گا ۴۶ مسیح موعود کے دم سے لوگ مریں گے ۳۹۹ بعض احادیث میں بھی مسیح موعود کانام ذوالقرنین آیا ہے ۱۹۹ مغزاور مخ عبادت کا دعا ہی ہے ۲۵۴ ہر صدی کے سر پر ایک مجدد آئے گا جودین کو تازہ کرے گا ۱۹۵
الہامات و روؤیا و کشوف حضرت مسیح موعود علیہ السلام اتفروّن منی وانا من المجرمین منتقمون ۵ اتٰی امراللہ فلا تستعجلوہ ۴،۳۱۷ح اثرک اللہ علی کل شیء ۳۱۷ح اخترتک لنفسی ۵،۱۸۹،۳۱۷ح اذاجاء نصراللہ والفتح ۵ اذاغضبت غضبت وکلمااحببتَ احببتُ ۵،۳۱۷ح اردت ان استخلف فخلقت آدم ۵ اصحاب الصفۃ وماادراک مااصحاب الصفۃ ۱۹۰ اصنع الفلک باعینناووحینا ۶ الامراض تشاع والنفوس تضاع ۶ الحمدللہ الذی جعلک المسیح ابن مریم ۵،۳۱۷ح الیس اللہ بکاف عبدہ ۶۹،۳۱۷ح،۴۲۳،۴۲۴،۴۴۲ ام حسبت ان اصحاب الکھف والرقیم کانوامن اٰیاتناعجبا ۴۷۲ امرمن السماء ۶ امرمن اللہ العزیزالاکرم ۶ انت منی بمنزلۃ اولادی ۳۷۶ح انت منی بمنزلۃ بروزی ۴۰۴ انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی ۵،۱۸۹،۲۵۳،۳۱۷ح انت منی بمنزلۃ لایعلمھاالخلق ۵،۱۸۹،۳۱۷ح،۳۷۶ح انت من ماء ناوھم من فشل ۵ انت وجیہ فی حضرتی ۵،۱۸۹ انزل فیھا کل رحمۃ ۳۱۸ ان ربک فعال لمایریدخلق اٰدم فاکرمہٗ ۵ ان الذین اٰمنوا انّ لھم قدم صدق عندربھم ۳۱۷ح ان اللہ علٰی کل شیءٍ قدیر ۶۹ ان اللّٰہ لایغیرمابقوم حتّی یغیرّوا مابانفسھم ۶ ان اللّٰہ مع الذین اتقواوالذین ھم محسنون ۴،۳۱۷ح انّ وعداللّٰہ اتی ۶ ان وعد اللّٰہ لایبدّل ۴۱۰ انّاکفیناک المستھزئین ۵ انّا نرث الارض ناکلھامن اطرافھا ۵ انک باعیننا ۱۹۰ انما امرہٗ اذا ارادشیئاً ان یقول لہٗ کن فیکون ۵ انّہ اوی القریۃ ۶ انّہ قوی عزیز ۵ انّہ کریم تمشی امامک وعادی لک من عادی ۵ انّہٗ من یتق اللّٰہ ویصبر...۳۰۱ انی احافظ کل من فی الدارالاالذین علوامن استکبار ۶ انی اناالصاعقۃ وانی اناالرحمن ذواللطف والندی ۶ انی انرتک واخترتک ۵ انی جاعلک فی الارض خلیفۃ ۱۹۰ انی مع الافواج اٰتیک بغتۃ ۳۱۵ انی مع الرسل اقوم وافطر واصوم ۶ انی مع الرسول اقوم والوم من یلوم...۳۱۷ح انی مھین من اراد اھانتک ۵،۳۱۷ح بشارۃ تلقاھا النبیّون ۴،۳۱۷ح تریٰ اعینھم تفیض من الدمع ربناانناسمعنامنادیا ینادی للایمان ۱۹۰ تلک اٰیات الکتاب المبین ۳۹۶ تموت وانا راض منک ۳۰۱ ثم یغاث الناس ویعصرون ۳۹۹ جآء وقتک ونبقی لک الآیات باھرات ۳۰۱ جآء وقتک ونبقی لک الاٰیات بینات ۳۰۱ جاھل اومجنون ۵ حل غضبہ علی الارض ۶
ذلک بماعصوا وکانوایعتدون ۶،۳۱۷ح ربّ لا تذرنی فرداً وانت خیرالوارثین ۲۵۲،۲۵۴ زلزلۃ الساعۃ ۳۱۴ سبحانہٗ وتعالی عمایصفون ۵ سرّک سری ۵،۱۸۹ سلام علیکم طبتم ۶ سلامٌ قولاً من ربّ رحیم ۶،۷۵،۳۱۷ح سمّیتک المتوکل ۱۹۰ شاتان تذبحان وکل من علیھافان ۶۹،۱۹۰ شانک عجیب واجرک قریب ۵ عفت الدیار محلھاومقامھا ۴۰۲ فبای حدیث بعدہ تومنون ۶ فحان ان تعان وتعرف بین الناس ۱۸۹،۲۵۳ قال انی اعلم مالاتعلمون ۳۱۷ح قال ربک انّہٗ نازل من السماء مایرضیک رحمۃ منا وکان امراً مقضیا ۳۱۵،۳۹۸ قالوا انی لک ھذہ ۵ قتل خیبۃ وزید ھیبۃ ۷۵ح قرب اجلک المقدر ۳۰۱ قرب ما توعدون ۳۰۱ قل اللّٰہ ثم ذرھم فی خوضھم یلعبون ۵ قل اللّٰہ عجیب لایسئل عما یفعل وھم یسئلون ۱۹۰ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ ۵ قل انی امرت وانااوّل المومنین ۶ قل عندی شھادۃ من اللّٰہ فھل انتم تومنون ۵ قل ھواللہ عجیب لارآدّلفضلہٖ ۵ قل یوحیٰ الی انما الھکم الہ واحد ۶ قلّ میعاد ربک ۳۰۱ قلنا یا نارکونی برداً وسلاماً ۴۴۳ کتب اللّٰہ لاغلبنّ اناورسلی ۳۱۷ح لاتحزن انک انت الاعلی ۴۳۶ لاتخف انی لایخاف لدّی المرسلون ۳۱۷ح لاتصعرلخلق اللّٰہ ولاتسئم من الناس ۱۹۰،۲۴۲، ۲۵۲،۲۵۳ لاعاصم الیوم الااللّٰہ ۶ لایسئل عمایفعل وھم یسئلون ۵،۳۱۷ح لایمسہ الاالمطھرون ۶ لتنذرقوماً ماانذراٰباء ھم ۵ لک درجۃ فی السماء وفی الذین ھم یبصرون ۳۱۷ح لک نری اٰیٰت ونھدم مایعمرون ۳۱۴ واجعل لک انوار القدوم ۶ واحافظ خاصۃ ۶ والخیرکلہ فی القرآن ۶ واذاقیل لھم لاتفسدوا فی الارض ۵ واعطیک مایدوم ۶ واللہ یابی الاان یتم امرک ۶ والسماء والطارق ۴۲۳ والوم من یلوم ۶ وامتازوا الیوم ایھاالمجرمون ۶،۳۱۷ح وامانرینک بعض الذی نعدھم اونتوفینک ۳۰۱ وامابنعمۃ ربک فحدث ۳۰۱ وانت وجیہ فی حضرتی ۳۱۷ح وان لم یعصمک الناس یعصمک اللہ من عندہ ۶۹ وان یتخذونک الا ھزوا ۵ وانہ غالب علٰی امرہٖ ۵ وانی جاعلک للناس اماما ۱۸۹ وانی لایخاف لدی المرسلون ۵ وانی معین من اراد اعانتک ۵ وبالحق انزلناہ وبالحق نزل ۵ وجئنا بک علی ھولآءِ شھیدا ۶۹ ورکل ورکی ۶ وسیعلم الذین ظلمواای منقلب ینقلبون ۵
وعداللہ ان وعد اللہ لایبدل ۴۰۴ وعسٰی ان تکرھواشیئا وھوخیرلکم وعسٰی ان تحبواشیئاوھوشرّلکم ۱۹۰ وعسٰی ان تحبواشیئاً وھوشرلکم وعسٰی ان تکرھواشیئا...۶۹ وعلمک مالم تعلم ۵ وفی اللہ اجرک ۶۹ وقالوا اتجعل فیھا من یفسد فیھا قال انی اعلم مالاتعلمون ۵،۳۱۷ح وقل رب لا تذرنی فرداً وانت خیرالوارثین ۱۹۰ وکان وعداللہ مفعولا ۳۱۷ح ولاتخاطبنی فی الذین ظلموا انھم مغرقون ۵ ولاتصعرلخلق اللہ ولاتسئم من الناس ۱۹۰،۲۴۲ ولاتھنواولاتحزنوا ۶۹ ولانبقی لک من المخزیات ذکراً ۳۰۱ ولانبقی لک من المخزیات شیئاً ۳۰۱ ولتستبین سبیل المجرمین ۶ ولک نری اٰیٰت ونھدم مایعمرون ۳۱۷ح ولن ابرح الارض الی الوقت المعلوم ۶ وماارسلنک الارحمۃ للعالمین ۵ وماکان اللہ لیترکک حتی یمیزالخبیث من الطیب ۶،۱۹۰ وھم من بعد غلبھم سیغلبون ۳۱۷ح ویتم اسمک ۶۹ ویرضیٰ عنک ربک ۶۹ ویسطوبکل من سطا ۶،۳۱۷ح ویقولون ان ھذا الااختلاق ۱۹۰ ویقولون لست مرسلا ۵ ویمکرون ویمکراللہ واللہ خیرالماکرین ۵ ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ ودین الحق ۶،۱۹۰ یااحمدجعلت مرسلا ۴۵ یااحمدی انت مرادی ومعی ۵،۱۸۹،۳۱۷ح یاجبال اوبی معہ والطیر ۳۱۷ح یاعیسٰی انی متوفیک ورافعک الیّ ۱۸۶ یاقمریاشمس انت منی وانامنک ۳۷۶،۳۹۷ یامریم اسکن انت وزوجک الجنۃ ۱۸۶ یامریم نفحت فیک من روح الصدق ۱۸۶ یاتون من کل فج عمیق ویاتیک من کل فج عمیق ۲۵۲ یاتون من کل فج عمیق ۱۸۹،۲۴۲ یاتی علی جھنم زمان لیس فیھا احدٌ ۳۹۹ یاتی علیک زمن کمثل زمن موسیٰ ۵ یاتیک من کل فج عمیق ۱۸۹،۲۴۲ یحمدک اللہ من عرشہٖ ۵ یحمدک اللہ ویمشی الیک ۵ یریدون ان لایتم امرک ۶ یریدون ان یطفؤا نوراللہ واللہ متم نورہٖ ۱۹۰ یعصمک اللہ من العدا ۶،۳۱۷ح یعصمک اللہ و لولم یعصمک الناس ۱۹۰ یقولون ان ھذا الا قول البشر ۵ یقولون ان ھذا الااختلاق ۵ یقولون انی لک ھذا ۱۹۰ ینصرک اللہ فی مواطن ۱۸۹ ینصرک رجال نوحی الیھم من السماء ۱۸۹ اردو الہام بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں ۳۱۶ بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں اس دن سب پراداسی چھا جائیگی.یہ ہوگا.یہ ہوگا.بعد اس کے تمہارا واقعہ ہوگا.تمام حوادث اور عجائبات قدرت دکھلانے کے بعد تمہارا حادثہ آئے گا ۳۰۲ بھونچال آیا اور شدت سے آیا زمین تہ وبالا کردی ۳۱۵ پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی ۳۰۳،۳۱۴،۴۰۲،۴۰۳ح
تمام حوادث اور عجائبات قدرت دکھلانے کے بعد تمہارا حادثہ آئے گا ۳۱۶ تیرے لیے میرا نام چمکا ۳۱۴ح تیرے لیے میں زمین پر اترا اور تیرے لیے میرا نام چمکا اور میں نے تجھے تمام دنیا میں چن لیا ۳۹۷،۳۹۸ تیرے پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ تو گمنام نہیں رہے گا.لاکھوں انسان تیری طرف رجوع کریں گے ۴۳۴ چمک دکھلاؤں گا تم کواس نشان کی پنج بار ۳۹۵ چیف کورٹ سے مسل واپس آئے گی اور بسمبرداس کی آدھی قید تخفیف کی جائے گی مگر بری نہیں ہوگا اور خوشحال برہمن پوری قید بھگت کرجیل سے باہر آئے گا ۴۳۵ خدا نکلنے کو ہے ۴۰۴ دنیا میں ایک نذیرآیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کردے گا ۲۹۹،۳۰۳ ڈگری ہوگئی ہے مسلمان ہے ۴۳۷ زلزلہ کا دھکا ۴۰۲ زندگیوں کا خاتمہ ۳۱۵ عدالت عالیہ نے اسکو بری کردیا ۲۷۱ کابل سے کاٹا گیا اور سیدھا ہماری طرف آیا ۵۷ کرشن رودر گوپال تیری مہما گیتا میں لکھی گئی ہے ۲۲۹ میں تجھے برکت پر برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے ۳۰۳،۴۰۹،۴۲۰ ہزاروں لاکھوں انسان ہرایک راہ سے تیرے پاس آویں گے یہاں تک کہ سٹرکیں گھس جاویں گی اورہر ایک راہ سے مال آئے گا اور ہر ایک قوم کے مخالف اپنی تدبیروں سے زور لگائیں گے کہ یہ پیشگوئی وقوع میں نہ آوے مگر وہ اپنی کوششوں میں نامراد رہیں گے ۴۲۲ فارسی الہامات اے عمی بازئ خویش کردی ومراافسوس بسیار دادی ۴۴۰ چودور خسروی آغاز کردند.مسلمان رامسلمان باز کردند ۳۹۶ مقام اومبیں ازراہ تحقیر.بدورانش رسولاں ناز کردند ۳۹۷
مضامین آ، ا آریہ دھرم نیز دیکھئے ہندومت،نیوگ ،وید،تناسخ اپنے عقائدسے حق اللہ اور حق العباد میں قابل شرم فساد ڈال دیا ہے اور یہ مذہب پر میشر کو معطل کرنے کے لحاظ سے دہریوں کے بہت قریب ہے.۲۳۳ ذرات عالم اور ارواح کے انادی ہونے کے عقیدہ سے ایک آریہ بہت جلد ناستک مت میں داخل ہو سکتاہے ۱۶۹ آریوں اور دہریوں میں۱۹اور۲۰کا فرق ہے ۲۹۰ آریہ صاحبان معرفت تامہ کے حقیقی وسیلہ سے توقطعاً نومید ہیں اور عقلی وسائل بھی ان کے ہاتھ نہیں رہے ۱۶۸ آریوں کے وید نے سرے سے آئندہ زمانہ کے لئے خدا تعالیٰ کے مکالمہ اور مخاطبہ اور آسمانی نشانوں سے انکار کردیا ہے ۱۶۷ افسوس تو یہ ہے کہ آریہ لوگ اپنے مذہب کی خرابیوں کو نہیں دیکھتے اور اسلام پر بے ہودہ اعتراض کرتے ہیں ۴۴۸ آریہ مذہب کی رو سے پرمیشر کی شناخت محال ہے ۴۴۶ اللہ تعالیٰ کے بارہ میں عقیدہ کہ ذرہ ذرہ اپنے وجود کا آپ ہی خدا ہے ۲۸۹ جس پرمیشر کو پنڈت دیانند نے آریوں کے سامنے پیش کیا وہ ایک ایسا پرمیشر ہے جس کا عدم اور وجود برابر ہے ۴۴۴ آریوں کااللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت سے انکار اور اس کے نقصانات ۲۳۱،۲۳۳ اللہ تعالیٰ کو قادر خدا نہیں سمجھتے ۳۷۱ میں بحیثیت کرشن ہونے کے آریہ صاحبوں کو ان کی چند غلطیوں پر تنبیہ کرتاہوں اور انکا یہ عقیدہ صحیح نہیں کہ ارواح اور ذرات عالم انادی اور غیر مخلوق ہیں ۲۲۹ تمام ارواح قدیم اور انادی ہیں فاسد عقیدہ ہے ۲۰۵،۳۸۶ح نجات جس کو آریہ سماج مکتی کہتے ہیں بالکل غیر ممکن اور ممتنع امر ہے ۳۶۳ آریہ سماج والوں کی خدادانی کی تعلیم.ایک طرف تمام ارواح قدیم ہیں اور دوسری طرف خدا سرب شکتی مان ہے ۳۷۰ نادان آریہ کہتے ہیں کہ خدا کو کسی چٹھی رسان کی کیا حاجت ہے یعنی وہ فرشتوں کا محتاج نہیں ۴۳۷ح آریوں کا عقیدہ تناسخ خلاف عقل ہے ۱۷۰،۱۷۱ عقیدہ تناسخ اور نیوگ کے نقصانات ۲۳۱،۲۳۲ نیوگ آریہ مذہب کی رو سے ایک مذہبی حکم ہے ۴۲۱ح آریہ لوگ کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم وید میں موجود ہے ۴۵۲ح مخلوق کی پاکیزگی کے مخالف آریوں کاعقیدہ نیوگ ۱۷۲ کسی پیشگوئی کے تو قائل نہیں لیکن یورپ ،ایشیاء، امریکہ، جاپان وغیرہ ممالک میں اپنے مذہب کے پھیل جانے کے لئے کوشاں ہیں ۱۸۲ بجز گناہ کی سزا کے اور کوئی صورت پاک ہونے کی ہے ہی نہیں ۲۸۸ ان کے مذہب میں کوئی مجاہدہ نہیں جس کی رو سے اسی دنیا میں انسان گناہ سے پاک ہوسکے ۴۴۷ ہمارے روبرو آریہ قسم کھاویں کہ کیا انکی سوانح عمری ایسی پاک ہے کہ کسی قسم کا ان سے گناہ سرزد نہیں ہو اور وہ مرتے ہی مکتی پا جائیں گے ۴۴۴،۴۴۵ جلسہ سالانہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر نماز کے دوران ایک ناپاک طبع آریہ برہمن کا مسلسل گندے الفاظ میں گالیاں دیتے رہنا ۴۲۰ جلسہ کے دن میری تقریر کا یہی خلاصہ تھا کہ قادیان کے آریوں پر خدا تعالیٰ کی حجت پوری ہو چکی ہے ۴۲۵ قادیان کے آریہ اپنے اخبار میں مجھے گالیاں اور بدزبانی کر کے لیکھرام کے قائم مقام ہو رہے ہیں ۴۶۰ آریوں کا ایک اخبار جو قادیان سے نکلتا ہے اس کاحضورؑ کے بارہ میں اعتراض ۴۱۹
قادیان کے آریہ‘‘کے عنوان سے حضورؑ کی نظم ۴۱۸ لیکھرام نے اپنی کتاب خبط احمدیہ میں میرے ساتھ مباہلہ کیا اور خود ہی دعا سے مر گیا اور اسلام کی سچائی پر مہرلگا گیا اور یہ کہ آریہ مذہب سچا نہیں ۴۲۹ میں نے اشتہار دیا تھا کہ اے آریو! اگر تمہارے پرمیشر میں کچھ شکتی ہے تو اس کی جناب میں دعا اور پرارتھنا کر کے لیکھرام کو بچالو لیکن تمہارا پرمیشر اس کو بچا نہ سکا ۴۲۹ ہمارا وید پر کوئی حملہ نہیں ہم نہیں جانتے اس کی تفسیر میں کیا کیا تصرف کئے گئے اس جگہ ہماری وید سے مراد صرف آریہ سماج والوں کی شائع کردہ تعلیمات اور اصول ہیں ۴۵۹ح لالہ ملاوامل اور لالہ شرمپت ساکنان قادیان کئی دفعہ یہ دونوں آریہ امرتسر میرے ساتھ جاتے تھے ۴۲۴ اجماع آنحضوؐر کی وفات پر پہلااجماع تھا جو دنیا میں ہوا اور اس میں حضرت مسیحؑ کی وفات کا بھی کلّی فیصلہ ہو چکا تھا ۲۳،۲۶۲،۲۹۱ اسلام میں پہلا اجماع یہی تھا کہ کوئی نبی گزشتہ نبیوں میں سے زندہ نہیں ۲۴۶ مسیح کی زندگی پر کبھی اجماع نہیں ہوا ۲۶۷ احمدیت جماعت احمدیہ کے عقائد ۲۵۸،۲۵۹،۲۶۰ مسیح موعود کی بعثت اور سلسلہ کے قیام کی غرض کے موضوع پر حضور ؑ کی تقریر فرمودہ ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۶ ء ۴۶۳ صرف وفات یا حیات مسیح کے لئے یہ سلسلہ قائم نہیں کیا ۴۶۴ عیسائی مذہب اور اس کے حامی سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کوئی فرقہ اور سلسلہ ان کے مذہب کو ہلاک کر سکتا ہے تو یہی سلسلہ ہے ۴۷۴ اب دولاکھ سے زیادہ ایسے انسان ہیں جو میری بیعت میں داخل ہیں ۱۹۲،۱۹۵ تین لاکھ سے زیادہ مردوزن میرے مبائعین میں داخل ہیں اور کوئی مہینہ نہیں گزرتا جس میں دوہزار،چارہزار اوربعض اوقات پانچ ہزار اس سلسلہ میں داخل نہ ہوتے ہوں۲۵۸،۴۲۲ میرے لئے یہ شکر کی جگہ ہے کہ میرے ہاتھ پر چارلاکھ کے قریب لوگوں نے اپنے معاصی اور گناہوں اور شرک سے توبہ کی ۳۹۷ کئی انگریزامریکہ وغیرہ ممالک کے ہمارے سلسلہ میں داخل ہو گئے ہیں ۳۵۷ مدلنگرخانہ میں پنجاب کے احمدیوں کے اخلاص وقربانی کا تذکرہ ۷۶ قادیان میں نماز کے دوران آریہ برہمن کی مسلسل گندی گالیوں پر ہزاروں احمدیوں کا صبر کا مظاہرہ ۴۲۱ احمدیوں کو نصائح اور توقعات اپنی جماعت کو حضورؑ کی بعض نصائح مندرجہ تذکرۃ الشہادتین ۶۳ ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کودین واحد پرجمع کرے یہی خدا کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا سو تم اس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی، اخلاق اور دعاؤں سے ۳۰۷ دنیا کی لذتوں پر فریفتہ مت ہو کہ وہ خدا سے جدا کرتی ہیں.وہ درد جس سے خدا راضی ہو اس لذت سے بہتر ہے جس سے خدا ناراض ہو جائے اور وہ شکست جس سے خدا راضی ہواس فتح سے بہتر ہے جس سے خدا ناراض ہو جائے ۳۰۷ اگر تم تلخی اٹھا لو گے تو ایک پیارے بچے کی طرح خدا کی گود میں آجاؤ گے ۳۰۷ اپنی پاک قوتوں کو ضائع مت کرو ۳۰۸ اگر تم دنیا کی ایک ذرہ بھی ملونی اپنے اغراض میں رکھتے ہو تو تمہاری تمام عبادتیں عبث ہیں ۳۰۸ خدا کی عظمت اپنے دلوں میں بٹھاؤ،کنیہ پروری سے پرہیز کرو اور بنی نوع سے سچی ہمدردی کے ساتھ پیش آؤ.ہر ایک راہ نیکی کی اختیار کرو نہ معلوم کس راہ سے تم قبول کئے جاؤ ۳۰۸ جو لوگ ایمان لائے ایسا ایمان جو اس کے ساتھ دنیا کی ملونی نہیں ایسے لوگ خدا کے پسندیدہ لوگ ہیں ۳۰۹ میں تو بہت دعا کرتا ہوں کہ میری سب جماعت ان لوگوں میں ہو جائے جو خدا تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور نماز پر قائم رہتے اور رات کو اٹھ کر زمین پر گرتے اور روتے ہیں ۷۶
دین کو دنیا پر مقدم کرنے کی وصیت ۷۸ چاہیئے کے تم بھی ہمدردی اور اپنے نفسوں کے پاک کرنے سے روح القدس سے حصہ لو ۳۰۷ احباب جماعت کی قربانی کا تذکرہ اور احباب جماعت سے حضور کی توقعات و نصائح ۷۴تا۸۰ احباب جماعت کو مدرسہ قادیان کے اخراجات کے لئے مالی قربانی کی تحریک ۷۹ مجھے اس بات کا غم نہیں کہ یہ اموال جمع کیونکر ہوں گے اور ایسی جماعت کیونکر پیدا ہوگی بلکہ مجھے فکر ہے کہ مال کی وجہ سے لوگ ٹھوکر نہ کھائیں ۳۱۹ جماعت کو ہمیشہ مال کی حفاظت کرنے والے امین ملنے کے لئے حضورؑ کی دعا ۳۱۹ رسالہ الوصیت کو اپنے دوستوں میں مشتہر کرنے کی ہدایت ۳۲۱ شہید مرحوم نے مر کر میری جماعت کو ایک نمونہ دیا ہے اور درحقیقت میری جماعت ایک بڑے نمونہ کی محتاج تھی ۵۷،۵۸ جب میں عبداللطیف شہید کی استقامت اور جانفشانی دیکھتا ہوں تو مجھے اپنی جماعت کی نسبت بہت امید بڑھ جاتی ہے ۷۵ جماعت احمدیہ کا مستقبل اور غلبہ جماعت احمدیہ کے تمام دنیا میں پھیل جانے اور غلبہ کی پیشگوئی ۶۶،۶۷ یہ مت خیال کرو کہ خدا تمہیں ضائع کردیگا تم خدا کے ہاتھ کا ایک بیج ہو جو زمین میں بویا گیا خدا فرماتا ہے کہ یہ بیج بڑھے گا اور پھولے گا اور ایک بڑا درخت ہوجائیگا ۳۰۹ خدا فرماتا ہے کہ میں اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں قیامت تک دوسروں پرغلبہ دونگا ۳۰۵،۳۰۶ ہر ایک قوم اس چشمہ سے پانی پئے گی اور یہ سلسلہ زور سے بڑھے گا اور پھولے گا یہاں تک کہ زمین پر محیط ہو جاوے گا ۴۰۹ خدا نے مجھے بار بار خبر دی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھائے گا اور میرے سلسلہ کو تمام زمین میں پھیلائیگا اور سب فرقوں پر میرے فرقہ کو غالب کرے گا ۴۰۹ تیسری صدی پوری نہیں ہو گی کہ عیسیٰ کا انتظار کرنے والے نومید ہوجائیں گے اور اس جھوٹے عقیدہ کو چھوڑ دیں گے اور دنیا میں ایک ہی مذہب ہو گا اور ایک ہی پیشوا ۶۷ وہ اس کو پوری ترقی دے گا کچھ میرے ہاتھ سے اور کچھ میرے بعد ۳۰۴ جماعت کے لئے قدرت ثانیہ کی پیشگوئی: تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کاآنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے ۳۰۵ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ میں تیری جماعت کے لئے تیری ذریت سے ایک شخص کو قائم کرونگا اور اس کو اپنے قرب اور وحی سے مخصوص کرونگا.سوتم ان دنوں کے منتظر رہو ۳۰۶ ایک کثیر جماعت میرے ساتھ ہے اور جماعت کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور یقیناً کروڑوں تک پہنچے گی ۲۵۰ تم خوش ہو اور خوشی سے اچھلو کہ خدا تمہارے ساتھ ہے اور اگر تم صدق اور ایمان پر قائم رہو گے تو فرشتے تمہیں تعلیم دیں ۶۸ صاحبزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ حضور کا کشف اور پھر تعبیر کہ خدا تعالیٰ بہت سے ان کے قائم مقام پیدا کردیگا ۷۶ استغفار استغفار کے حقیقی معنی ۳۷۹،۳۸۰ خدا تعالیٰ سے پاک اور کامل تعلق رکھنے والے ہمیشہ استغفار میں مشغول رہتے ہیں ۳۷۹ اسلام اسلام کی حقیقت اور خوبیاں اسلام کی حقیقت ۱۶۰ اسلام کے مقاصد میں سے تویہ امر تھا کہ انسان صرف زبان ہی سے وحدہٗ لاشریک نہ کہے بلکہ درحقیقت سمجھ لے اور بہشت دوزخ پر خیالی ایمان نہ ہو بلکہ فی الحقیقت اس زندگی میں وہ بہشتی کیفیات پر اطلاع پالے ۲۸۶ اسلام کی حقیقت یہ ہے کہ تمہاری روحیں خدا تعالیٰ کے آستانہ پر گر جائیں ۶۳
اسلام کے معنی ہیں ذبح ہونے کے لئے گردن آگے رکھ دینا ۱۵۲ اسلام کے معنی تو یہ تھے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی محبت اور اطاعت میں فنا ہو جائے ۲۸۰ اسلام کامغز اوراصل یہ ہے کہ اپنی زندگیاں خدا تعالیٰ کی راہ میں وقف کرنا ۲۹۴ اسلام ہمیں اسی دنیا میں خدا دکھلا دیتا ہے اس کی برکت سے ہم وحی الہٰی پاتے ہیں اور بڑے بڑے نشان ہم سے ظاہر ہوتے ہیں ۳۸۴،۳۸۵ح اسلام ہی ایک ایسا مذہب ہے جو کامل اور زندہ مذہب ہے ۲۹۰،۳۸۴ح اسلام کا خدا وہ خدا ہے کہ ہر ایک جنگل میں رہنے والا فطرتاً مجبور ہے کہ اس پر ایمان لائے ۴۸۹ بجز اسلام ہر ایک مذہب اپنے اندر کوئی نہ کوئی غلطی رکھتا ہے ۲۰۳ تمام مذاہب میں بگاڑ کی تمام علامتیں ضرورت اسلام کے لئے تھیں ۲۰۶ عیسائیت کا بگڑنا اسلام کے ظہور کے لئے بطور ایک علامت کے تھا اسلام کے ظہور سے پہلے ہندو مذہب بھی بگڑ چکاتھا ۲۰۵ اسلامی تعلیمات مذہب اسلام کے تمام احکام کی اصل غرض ۱۵۲ اسلام وہ مذہب ہے جس کے سچے پیروں کو خدا تعالیٰ نے تمام گزشتہ راستبازوں کا وارث ٹھہرایا ہے ۱۶۱ اسلام نے اپنی تعلیم کے دو حصے کئے ہیں اول حقوق اللہ دوم حقوق العباد ۲۸۱ اسلام ہر ایک قوت کو اپنے محل پر استعمال کرنے کی ہدایت دیتا ہے ۴۸۷ ہماری شریعت صلح کا پیغام دیتی ہے ۴۳۱ اسلام کا پیش کردہ طریق نجات ۳۸۹.۳۹۱ شریعت اسلام میں خیر کی کشش فرشتہ کی طرف جبکہ شرکی کشش شیطان کی طرف منسوب کرتی ہے ۱۷۹ عدل،احسان اور ایتائے ذی القربیٰ کی اعلیٰ درجہ کی تعلیم جو اسلام پیش کرتا ہے ۲۸۳ محل اور موقع شناسی سے کام لیکر سزا یا معافی کی تعلیم اسلام نے دی جو کامل تعلیم ہے ۲۸۵ اسلام میں یہ مسلم امر ہے کہ جو پیشگوئی وعید کے متعلق ہے اسکی نسبت ضروری نہیں کہ خدا اس کو پورا کرے ۴۴ اسلام ہمیشہ اپنی پاک تعلیم اور ہدایت اور اپنے ثمرات انوارو برکات اور معجزات سے پھیلا ہے ۲۷۳ اگر تلوار اسلام کا فرض ہوتا تو آنحضرتؐ مکہ میں اٹھاتے ۲۷۲ احیاءِ دین و بعثت ثانی مذہب اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور اس کا خدا زندہ ہے اس زمانہ میں شہادت کے لئے یہی بندہ حضرتِ عزت موجود ہے ۳۵۱،۳۵۵ ہر صدی کے سر پر اللہ ایک شخص کو مامور کرتا ہے جو اسلام کو مرنے سے بچاتا ہے ۴۶۹ میں بڑے زور سے اور پورے یقین اور بصیرت سے کہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے کہ دوسرے مذاہب کو مٹا دے اور اسلام کو غلبہ اور قوت دے ۲۹۰ اسلام کے بول بالا کرنے اور غلبہ کے لئے میری بعثت ہوئی ۲۹۳ سچے خدا پر اطلاع پانے کے لئے یہی ایک ذریعہ مکالمات تھا جس کے سبب سے اسلام دوسرے مذاہب سے ممتاز تھا مگر افسوس مسلمانوں نے میری مخالفت کی وجہ سے اس سے بھی انکار کردیا ۲۸۷ قرآن شریف اور احادیث میں یہ وعدہ تھا کہ اسلام پھیل جائیگا اور دوسرے ادیان پر غالب آجائیگا اور کسر صلیب ہو گی ۲۶۵ اللہ نے اس زمانہ میں اسلام کے حسن اور چمک کو واپس کرنے کا ارادہ کیا ہے ۹۰ مسلمانوں کا خیال ہے کہ ایسا زمانہ قریب ہے جب مسیح کے ذریعہ تمام زمین پر اسلام پھیل جائیگا ۱۸۱ جب چودہویں صدی میں اسلام ضعیف اور ناتواں ہو جائیگا اس وقت اللہ تعالیٰ وعدۂ حفاظت کے موافق اس کی نصرت کریگا ۲۸۰ اسلام یتیم ہو گیا ہے ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے کہ میں اس کی حمایت اور سرپرستی کروں ۲۸۰
اب وقت آیا ہے کہ اسلام کا روشن اور درخشاں چہرہ دکھایا جائے ۲۷۵ یہ بھی پکی بات ہے کہ اسلام کی زندگی عیسیٰ کے مرنے میں ہے ۲۹۰ اسلام تنزل کی حالت میں ہے اور عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کولیکر وہ اسلام پر حملہ آور ہو رہے ہیں ۴۷۳ وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لئے ضروری ہو گیا ہے ۴۶۵ ترقی اسلام کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ مسیح کی وفات کے مسئلہ پر زور دیا جاوے ۴۷۳ حیات و وفات مسیح کا مسئلہ ایسا نہیں جو اسلام میں داخل ہونے کے لئے شرط ہو ۲۵۹ عیسائی قلم سے اسلام پر اعتراض کررہے ہیں اس کے مقابل ہمیں قلم سے کام لینا چاہیے ۲۷۴ جو جاہل مسلمان کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے ذریعہ پھیلا ہے وہ نبی معصوؐم پر افتراکرتے ہیں ۲۷۳ یورپ کی سلیم طبیعتیں خود بخود اسلام کی طرف آتی جاتی ہیں اور بڑی بڑی کتابیں اسلام کی حمایت میں تالیف ہو رہی ہیں ۳۵۷ اسلام اور اس ملک کے دوسرے مذاہب کے موضوع پر حضورؑ کا لیکچر بمقام لاہور مورخہ۳؍ستمبر۱۹۰۴ء ۱۴۵ حضرت مسیح موعودؑ کا سیالکوٹ میں لیکچر موسوم بہ ’’اسلام‘‘ ۲۰۱ ایک ہندو آپؑ کے ہاتھ پر مشرف بااسلام ہوا اس کا نام محمد اقبال رکھا گیا ۳۹۷ غلبہ اسلام موجودہ زمانہ کیلئے فتح کا ہتھیار دعا کا دیا گیا ہے ۷۲ اشتہارات اشتہارواجب الاظہار دربارہ پیشگوئی زلزلہ مورخہ۹؍مارچ ۱۹۰۶ء ۳۳۴ لالہ ملاوامل نے شرمپت کے مشورہ سے حضور ؑ کی نسبت اشتہار دیا کہ یہ شخص محض مکار اور فریبی ہے ۴۲۵،۴۲۶ اصلاح اس دور میں صنعتی ترقی سے اللہ نے دنیا کی جسمانی اصلاح فرمائی ہے وہ بنی نوع کی روحانی اصلاح بھی چاہتا ہے ۱۷۷ اعتراض/اعتراضات مریم کے اخت ہارون ہونے کے اعتراض کا جواب ۳۵۵ مسیح موعود علیہ السلام کی بعض پیشگوئیوں پراعتراضات ۲۴۴ بعض جاہلوں کا اعتراض کہ بعض پیشگوئیاں پوری نہیں ہوئیں جیسا کہ آتھم اور احمد بیگ کے داماد کے متعلق ۴۱ عبداللہ آتھم کی پیشگوئی پراعتراض ۴۰۵ حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب کے بیٹے کی وفات پر ایک نادان کااعتراض ۴۱۴ اللہ تعالیٰ جلّ جلالہٗ مذہب سے غرض یہی ہے کہ خدا تعالیٰ کے وجود اور اس کی صفات کاملہ پر یقینی طورایمان حاصل ہوکر نفسانی جذبات سے انسان نجات پاجاوے اور خدا تعالیٰ سے ذاتی محبت پیدا ہو ۳۵۲ عقلی دلائل سے خدا کا پتا لگانا صرف ’’ہونا چاہیئے‘‘ کے مرتبہ تک پہنچاتا ہے جبکہ ’’ہے‘‘ ایک امرواقعہ کا ثبوت ہے ۱۶۲ مذہب وہی سچاہے جو یقین کامل کے ذریعہ خدا کو دکھلاسکتا ہے ۱۶۲ خدا دیکھنے کیلئے اسی دنیا میں حواس ملتے ہیں ۱۵۳ اسلام میں خودخدا تعالیٰ ایک زمانہ میں اپنی اناالموجود کی آواز سے اپنی ہستی کا پتا دیتا ہے جیسا کہ اس زمانہ میں بھی وہ مجھ پر ظاہر ہوا ۳۵۵ مکالمات اور مخاطبات الہٰیہ سے اللہ تعالیٰ کی ہستی پرکامل یقین پیدا ہوتا ہے ۲۸۷ سچے خدا پر اطلاع پانے کا یہی ایک ذریعہ مکالمات کاتھا جس کے سبب اسلام دوسرے مذاہب سے ممتاز تھا ۲۸۷ اللہ تعالیٰ قرآن میں ایسی تعلیم پیش کرتا ہے جس پر عمل کرکے اسی دنیا میں دیدارالہٰی میسر آسکتا ہے ۱۵۴ اسلام کا خدا وہ خدا ہے کہ ہر ایک جنگل میں رہنے والا فطرتاًمجبور
ہے کہ اس پر ایمان لائے ۴۹۱ ہم اس خدا کو سچا خدا جانتے ہیں جس نے مکہ کے ایک غریب و بیکس کو اپنا نبی بناکر اپنی قدرت اور غلبہ کا جلوہ اسی زمانہ میں تمام جہاں کو دکھادیا ۳۵۳ اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور اس کا خدا زندہ ہے وہ اب بھی سنتا اور بولتاہے ۳۵۱ اللہ کے وجود کا واقعی پتا دینے والاصرف قرآن شریف ہے جو صرف خداشناسی کی تاکید نہیں کرتا بلکہ آپ دکھلادیتا ہے اور کوئی کتاب نہیں جو اس پوشیدہ وجود کا پتہ دے ۳۵۲ اللہ تعالیٰ کی خوبیاں سورۃ الاخلاص میں ۱۵۴ محض خدا ہے جس کانام ہست ہے ۳۶۶ دنیا میں ایک قرآن ہی ہے جس نے خدا کی ذات اور صفات کو خدا کے قانون قدرت کے مطابق ظاہر فرمایا ہے جو خدا کے فعل سے دنیا میں پایا جاتا ہے ۳۴۹ح مسلمانوں کے لئے کس قدر خوشی کا مقام ہے کہ ان کا خدا ایسا خدا نہیں جس پر کوئی اعتراض یا حملہ ہوسکے ۲۸۹ ہمارا خدا وہ خدا ہے جو اب بھی زندہ ہے جیسا کہ پہلے زندہ تھا اور اب بھی بولتا ہے جیسا کہ وہ پہلے بولتا تھا...اس کی تمام صفات ازلی ابدی ہیں ۳۰۹ وہ سب کچھ کرتا ہے اور کرسکتا ہے اور وہ واحد ہے اپنی ذات میں اور صفات میں اور افعال میں اور قدرتوں میں ۳۱۰،۳۱۱ اس غیب الغیب خدا پر کیونکر یقین حاصل ہوجب تک اس کی طرف سے اناالموجود کی آواز نہ سنی جاوے ۱۶۲ خدا تمام ملکوں کا ہے نہ صرف ایک ملک کا ۴۳۱ ہمارا خدا وعدوں کاسچا اوروفادار اور صادق خدا ہے ۳۰۶ صفات الہٰی تمام خوبیوں کے لحاظ سے واحد لاشریک ہے کوئی بھی اس میں نقص نہیں وہ مجمع ہے تمام صفات کاملہ کااور مظہر ہے تمام پاک قدرتوں کا ۱۵۲،۱۵۳ وہ مجمع ہے تمام صفات کاملہ کا اور مظہر ہے تمام محامد حقہ کا اورسرچشمہ ہے تمام خوبیوں کا اور جامع ہے تمام طاقتوں کا اور مبدا ہے تمام فیضوں کا ۳۱۰ یہ بات نہایت نامعقول اور خدائے عزوجل کے صفات کاملہ کے برخلاف ہے کہ دوزخ میں ڈالنے کے بعد ہمیشہ اس کے صفات قہریہ ہی جلوہ گر ہوتی رہیں اور کبھی صفت رحم اور عفو کی جوش نہ مارے ۳۶۹ وہ خدا جس نے اس دنیا کو پیدا کیا ہے بخیل نہیں بلکہ اس کے فیوض دائمی ہیں اس کے اسماء اورصفات کبھی معطل نہیں ہوسکتے ۳۸۰ جس طرح ستارے ہمیشہ نوبت بہ نوبت طلوع کرتے رہتے ہیں اسی طرح خدا کے صفات بھی طلوع کرتے رہتے ہیں کبھی صفات جلالیہ کبھی صفات جمالیہ ۳۶۹ اپنی صفات کے استعمال کرنے میں کسی مادہ کا محتاج نہیں ۲۰۵ خدا تعالیٰ کی صفات کو معطل کرنے والے سخت بدقسمت لوگ ہیں ۳۸۳ اللہ کی رحمتیں دو قسم کی ہیں (۱)جو بغیر سبقت عمل کسی عامل کے قدیم سے ظہورپذیر ہیں (۲)دوسری رحمت جو اعمال پرمترتب ہوتی ہے ۱۵۳ ہمیشہ کی زندگی بجز خدا تعالیٰ کے کسی کا حق نہیں ۳۶۵ حقیقی صفت خدا تعالیٰ کی محبت اور رحم ہے اور وہی ام الصفات ہے ۳۷۰ ہمارا عقیدہ جو قرآن نے سکھلایا کہ خدا ہمیشہ سے خالق ہے اگر چاہے تو کروڑوں مرتبہ زمین و آسمان کو فنا کر کے پھر ایسے ہی بنادے ۱۸۴ اللہ تعالیٰ روحوں کا پیدا کنندہ ہے انسانی روح کی فطرت میں اس کی شہادت موجود ہے ۳۶۴ اعتقاد جو قرآن شریف نے سکھایا ہے یہ ہے کہ جیسا کہ خدا نے ارواح کو پیدا کیا ہے ایسا ہی وہ انکے معدوم کرنے پر بھی قادر ہے ۳۷۲ح خدا کریم ورحیم ہے اورسزا دینے میں دھیما ہے ۴۳۰
ہمارا خدا صرف حلیم خدا نہیں بلکہ وہ حکیم بھی ہے او اس کا قہر بھی عظیم ہے ۳۴۷ خداتعالی کے دو نام ہیں ایک حيّ دوسرا قیوم.حيّ کے معنی ہیں کہ خود بخود زندہ اوردوسروں کو زندگی بخشنے والا اور قیوم کے معنی اپنی ذات میں آپ قائم اور اپنی پیدا کردہ چیزوں کو اپنے سہارے باقی رکھنے والا ۳۶۲ خدا کا قدیم سے قانون قدرت ہے کہ وہ توبہ اور استغفار سے گناہ معاف کرتا ہے ۳۴۷ خدا تعالیٰ کانام غفور ہے پھر کیوں وہ رجوع کرنے والوں کو معاف نہ کرے ۲۷۹ چونکہ خدا تعالیٰ خود نور ہے اس لئے اس کی محبت سے نورنجات پیدا ہوجاتا ہے ۳۶۴ مختلف مذاہب میں خدا کا تصور ملک ہندوستان کے مختلف مذاہب پر نظر کہ آیا وہ اللہ تعالیٰ کی معرفت کے بارہ میں یقین کامل تک پہنچا سکتے ہیں ۱۶۳ میں نے فاضل یہودی سے پوچھا ہے کہ کیا تمہارے ہاں ایسے خدا کا پتا ہے جو مریم کے پیٹ سے نکلے اور یہود سے ماریں کھاتا پھرے اس پر یہودی علماء نے یہی جواب دیا کہ یہ محض افترا ہے توریت سے ایسے خدا کا پتا نہیں ملتا ۲۸۸،۲۸۹ یہود کا کہنا کہ توریت میں اللہ تعالیٰ کے بارہ میں وہی تعلیم ہے جو قرآن کی تعلیم ہے ۳۷۴ انجیل نے خدا تعالیٰ کی صفات مکالمہ مخاطبہ کو بند کردیا اور یقین کی راہیں مسدود کردی ہیں ۳۵۲ اللہ تعالیٰ کے بارہ میں عیسائیوں اور آریوں کے عقائد ۳۸۶،۳۸۷ عیسائیوں کا عقیدہ کہ چھ ہزاربرس سے خدا نے زمین وآسمان پیدا کیے اس سے پہلے خدامعطل وبیکار تھا ۱۸۴ عیسائی عقیدہ کی رو سے خدا تعالیٰ عالم الغیب نہیں ہے ۳۷۱ عیسائی صریح خلاف توحید عقیدہ رکھتے ہیں اور تین خدا مانتے ہیں ۳۷۲،۳۷۳ آریوں کا مذہب ہے کہ ذرہ ذرہ اپنے وجود کا آپ ہی خدا ہے ۲۸۹ جولوگ روحوں اور ذرّات اجسام کو انادی اور قدیم جانتے ہیں وہ خدا تعالیٰ کو کامل طور پر عالم الغیب نہیں سمجھتے ۳۶۷ آریہ صاحبوں کا اللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت سے انکار اور اس کے نقصانات ۲۳۱،۲۳۳ آریہ عقائد سے پرمیشر کانقصان کہ بخل اور تنگ دلی خدائے رحیم وکریم کی طرف سے منسوب کردی گئی ہے ۲۳۰ عقیدہ تناسخ اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم پر سخت دھبہ لگاتا ہے ۲۳۱ آریہ مذہب کی رو سے پرمیشر کی شناخت محال ہے ۴۴۶ وید کے ذریعہ خدا کو ڈھونڈنا اور اناالموجود کی آواز آنا ایک عبث کوشش اورلاحاصل تلاش ہے ۱۶۸ جس پرمیشر کو دیانند نے آریوں کے سامنے پیش کیا ہے اس کا عدم اور وجود برابر ہے ۴۴۴ نادان آریوں کاکہنا کہ خدا کو کسی چٹھی رساں کی کیاضرورت ہے یعنی وہ فرشتوں کا محتاج نہیں.یہ سچ ہے کہ خدا کسی کا محتاج نہیں لیکن اس کی عادت ہے کہ وہ وسائط سے کام لیتا ہے ۴۳۷ح آریہ سماج والے اورحضرات پادری صاحبان خدا تعالیٰ کو قادر نہیں سمجھتے ۳۷۱ یہ ماننا کہ ذرات اور انکی طاقتیں اور ارواح کی تمام قوتیں خود بخود ہیں تو یہ ماننا پڑے گا کہ خدا کا علم اور توحید اور قدرت تینوں ناقص ہیں ۳۶۰ الہام گزشتہ مذہبوں میں عورتوں کوبھی الہام ہوا جیسا کہ موسیٰ کی ماں اور مریم کو ۳۸۹ الوھیت مسیح بائبل میں بہت سے لوگوں کو خدا کے بیٹے کہاگیا ہے بلکہ بعض کو خدا بھی ۱۶۵ اگرمعجزات سے کوئی خدابن سکتاہے تو موسیٰ اورایلیا کے معجزات مسیح سے بڑھ کرہیں ۱۶۴
امت قانون الہٰی نے مقرر کیا ہے ہرایک امت کے لئے سات ہزار برس کادور ہوتا ہے ۱۸۵ امت محمدیہ خداوند قادر کریم نے اس امت محمدیہ کو موسوی امت کے بالمقابل پیدا کیا ہے ۱۷ قرآن سے مستنبط ہوتا ہے کہ اس امت پر دو خوفناک زمانے پیدا ہونگے ایک زمانہ آنحضور ؐ کی وفات کے بعد عہدخلافت ابوبکرؓ میں آیا دوسرا دجالی فتنہ جو مسیح موعود کے عہد میں آنے والا تھا ۱۸۷ سورۃ تحریم میں اشارہ کیاگیا کہ بعض افراد اس امت کے ابن مریم کہلائیں گے ۱۸۶ غیرالمغضوب علیھم کی دعا سکھلاکربتلایا کہ امت محمدیہ میں بھی ایک عیسیٰ پیدا ہونے والا ہے ۱۳،۱۴ اس امت میں وہ یہودی بھی ہونگے جو یہود کے علماء کے مشابہ ہونگے جنہوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کو سولی دینا چاہا ۶۶ امیرکابل امیر کابل نے شہزادہ عبداللطیف کو ناانصافی سے قتل کروایا.مباحثہ کے کاغذات دیکھے بغیر مولویوں کے فتویٰ پر ہی حکم دے دیا ۵۶ اس امیر کابل سے گورنر پیلاطوس ہزار درجہ اچھاتھا جس نے مسیح ؑ کو بے قصور قراردیا ۵۶ قاضی کو حکم دیا کہ پہلا پتھر تم چلاؤ پھر امیر نے پتھرچلایا ۵۹ اب ظالم کا پاداش باقی ہے ۶۰ امین/امانت میں دعا کرتا ہوں کہ ایسے امین ہمیشہ اس سلسلہ کو ہاتھ آتے رہیں جو خدا کے لئے کام کریں ۳۱۹ انجمن احمدیہ نظام وصیت اوراس کی آمدنی کو اشاعت اسلام میں خرچ کرنے کیلئے ایک انجمن کی تجویز ۳۱۸،۳۱۹ انجمن کے کام اور اس کے ممبران کے بارہ حضور ؑ کی ہدایات ۳۲۵،۳۲۶ روائیداد اجلاس اول مجلس معتمدین صدرانجمن احمدیہ قادیان منعقدہ۲۹؍جنوری۱۹۰۶ء ۳۳۰ انسان انسان کے دل کے ساتھ دو کششیں ہر وقت نوبت بہ نوبت لگی رہتی ہیں کشش خیراورکشش شر ۱۷۹ انفاق فی سبیل اللہ احباب جماعت کی مالی قربانی اور اخلاص کا تذکرہ اوربالخصوص پنجاب کے احمدیوں کے اخلاص وقربانی کا ذکر اور دیگر احمدیوں کی قربانی ۷۶ نواب محمد علی خان صاحب کا مدرسہ قادیان کیلئے اسّی روپے ماہوار مالی قربانی کرنا ۷۹ انگریزی حکومت اس حکومت نے ہمیں امن دیااورمذہبی آزادی دی جس طرح آنحضورؐ نوشیروان کے عہد سلطنت پر فخر کرتے تھے اسی طرح پر ہم کو اس سلطنت پر فخر ہے ۲۶۸ یہ زمانہ نہایت پرامن ہے.یہ زمانہ روحانی اور جسمانی برکات کا مجموعہ ہے ۱۷۶ جس قدر آسائش اورآرام اس زمانہ میں حاصل ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ۲۷۲ یہ گورنمنٹ بمراتب اس رومی گورنمنٹ سے بہتر ہے جس کے زمانہ میں مسیح ؐ کو دکھ دیا گیا ۲۷۱ مذہبی آزادی عطاکرنے پر گورنمنٹ انگریزی کا سچے دل سے شکر کرنا ۲۴۷ انگریزی حکومت نے انواع واقسام کے علوم کو اس ملک میں بہت ترقی دی ہے ۱۷۶ مولویوں کے خیال میں یہ ایک کافر کی سلطنت ہے لیکن کیا کسی مسلمان یا ہندو کو پادریوں کی رائے کے خلاف ہونے کی وجہ سے کبھی پھانسی دی گئی ۵۶
ب،پ،ت بدظنی بدظنی ایک سخت بلا ہے جو ایمان کو ایسی جلدی جلادیتی ہے جیساکہ آتش سوزاں خس وخاشاک کو اور جو خدا کے مرسلوں پر بدظنی کرتا ہے خدا اس کا خود دشمن ہوجاتا ہے ۳۱۷ح بدھ مت موجودہ اناجیل بدھ مت کا ایک خاکہ ہے ۳۴۰ بدھ مذہب والوں میں بھی نئے سرے سے یہی جوش پیدا ہوگیا کہ انکا مذہب بھی پھیل جائے ۱۸۲ بقا فنا کے بعد فضل اور موہبت کے طورپر مرتبہ بقاکا انسان کو حاصل ہوتا ہے ۳۶۵ بنی اسرائیل ملت موسوی کے آخری زمانہ میں عیسیٰ مبعوث ہوئے جب بنی اسرائیل کی اخلاقی حالتیں بگڑ چکی تھیں ۲۱۳ حضرت موسیٰ ؑ کی وفات سے بنی اسرائیل پر ایک ماتم برپاہوا.بنی اسرائیل چالیس دن تک روتے رہے ۳۰۵ بہشت اللہ تعالیٰ کے وجود اس کی صفات کاملہ پر یقین اور خدا سے ذاتی محبت درحقیقت وہی بہشت ہے جو عالم آخرت میں طرح طرح کے پیرایوں میں ظاہر ہوگا ۳۵۲ بہشتی مقبرہ نیز دیکھئے نظام وصیت مولانا عبدالکریم صاحب سیالکوٹی کی وفات کے بعد اور حضور ؑ کو وفات کی نسبت متواتروحی کی وجہ سے قبرستان کیلئے جگہ کا انتظام اپنے باغ کی زمین میں فرمایا ۳۱۶ ایک جگہ مجھے دکھائی گئی اوراس کانام بہشتی مقبرہ رکھا گیا اور ظاہر کیا گیا کہ وہ ان برگزیدہ جماعت کے لوگوں کی قبریں ہیں جو بہشتی ہیں ۳۱۶ اس قبرستان کے لئے بڑی بھاری بشارتیں مجھے ملی ہیں اور نہ صرف خدا نے یہ فرمایا کہ یہ مقبرہ بہشتی ہے بلکہ یہ بھی فرمایا کہ انزل فیھا کل رحمۃ یعنی ہر قسم کی رحمت اس قبرستان میں اتاری گئی ہے ۳۱۸ بہشتی مقبرہ کیلئے حضور ؑ کی دعائیں کہ اس زمین کو میری جماعت میں سے پاک دل لوگوں کی قبریں بنا ۳۱۶،۳۱۷ کوئی یہ خیال نہ کرے کہ صرف اس قبرستان میں داخل ہونے سے کوئی بہشتی کیونکر ہوسکتا ہے کیونکہ یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ زمین کسی کو بہشتی کردے گی بلکہ خدا کے کلام کا یہ مطلب ہے کہ صرف بہشتی ہی اس میں دفن کیا جائے گا ۳۲۱ نظام وصیت میں شامل ہونے اور بہشتی مقبرہ میں دفن ہونے کی شرائط ۳۱۸،۳۲۳تا۳۲۷ بیعت بیعت لینے کے مجاز لوگوں کا انتخاب مومنوں کے اتفاق رائے پر ہوگا ۳۰۶ح چاہیئے کہ جماعت کے بزرگ جو نفس پاک رکھتے ہیں میرے نام پر میرے بعد لوگوں سے بیعت لیں ۳۰۶ پردہ اگر کسی زمانہ میں پردہ کی رسم نہ ہوتی تواس زمانہ میں ضرور ہونی چاہیئے تھی ۱۷۴ پیشگوئی/پیشگوئیاں پیشگوئی اور ارادہ الہٰی میں فرق ۲۷۷ پیشگوئی دو قسم کی ہوتی ہے وعدہ اور وعید کی ۲۷۶،۴۰۴ وعید کی پیشگوئیاں توبہ اور صدقات سے ٹل جایا کرتی ہیں ۴۴، ۱۹۷،۲۷۶،۴۰۴،۴۳۰ح وعید کی پیشگوئیوں میں خدا پرفرض نہیں ہے کہ ان کو ظہور میں لاوے ۲۴۵ یہ کل اہل سنت جماعت اور کل دنیا کامسلم مسئلہ ہے کہ تضرع سے عذاب کا وعدہ ٹل جایا کرتا ہے کیا یونس ؑ کی نظیر بھی تمہیں
بھول گئی ۴۴،۲۷۸ بعض وقت کسی پیشگوئی کے معنی کرنے میں ایک نبی کا اجتہاد بھی خطا ہوسکتا ہے جیسا حضرت عیسیٰ نے فرمایا میرے بارہ حواری بہشت میں بارہ تختوں پر بیٹھیں گے ۱۹۸ ملا کی نبی اور یونس ؑ کی پیشگوئیاں ظاہری صورت میں پوری نہیں ہوئیں ۴۱ تمام قوموں کو ایک مذہب پر جمع کرکے خدا کی معرفت کا جام پلانے کی قرآنی پیشگوئی ۱۸۳ غیرالمغضوب علیھم کے اندر پیشگوئی مخفی ہے کہ امت میں یہودی علماء کی طرح یہودی ہونگے ۶۶ محی الدین ابن عربی کی پیشگوئی کہ خاتم الخلفاء صینی الاصل اور توام پیدا ہوگا ۳۵ حضرت مسیح موعود ؑ کی پیشگوئیاں حضور ؑ کی طرف سے مخالفوں کو چیلنج کہ جو میری پیشگوئیوں کے مقابل مسیح کی پیشگوئیوں کو صفائی اور یقین کے مرتبہ پر زیادہ ثابت کرسکے اس کو ہزار روپے نقد انعام ۴۴ براہین احمدیہ کے الہامات میں چار عظیم الشان پیشگوئیاں ۱۹۱ صاحبزادہ عبداللطیف اور میاں عبدالرحمان کی شہادت اورحضور ؑ کے محفوظ رہنے کی نسبت براہین احمدیہ میں مندرج پیشگوئی ۶۹ براہین احمدیہ میں یہ بھی پیشگوئی کی گئی تھی کہ جب تک پاک پلید میں فرق نہ کرلوں گا نہیں چھوڑونگا ۲۵۴ براہین احمدیہ کی پیشگوئی میں دو شہادتوں کا ذکر ہے پہلی شہادت میاں عبدالرحمان مولوی صاحب (سیدعبداللطیف) کے شاگرد کی تھی ۴۷ پیشگوئی کے موافق اللہ تعالیٰ نے ایک کثیر جماعت میرے ساتھ کردی ۲۵۴ حضور ؑ کی تائید میں لاکھوں پیشگوئیوں کا پورا ہونا ۴۱ ایک لاکھ سے زیادہ پیشگوئیاں اورنشان میری تائید میں ظاہر کئے گئے ۱۹۸ دس ہزار سے بھی زیادہ پیشگوئیاں پوری ہوچکی ہیں ۴۰۸ آپ کی بعض پیشگوئیوں کا تذکرہ جو اپنے وقتوں پر پوری ہوگئیں ۱۹۳ آتھم کے بارہ میں پیشگوئی جو پوری ہوگئی ۱۹۷،۴۰۵ پینتیس برس قبل کی پیشگوئی جس کی اللہ تعالیٰ نے خبر دی کہ اب تو اکیلا ہے لیکن ہزاروں لوگ رجوع کریں گے اور لوگ تیری مدد کریں گے اور بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے ۴۱۹،۴۲۰ ایک تازہ نشان ظاہر ہونے کی پیشگوئی جس میں فتح عظیم ہوگی ۴۱۸ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ میں تیری جماعت کے لئے تیری ہی ذریت سے ایک شخص کو قائم کرونگا اور اس کو اپنے قرب اور وحی سے مخصوص کرونگا اور اس کے ذریعہ سے حق ترقی کرے گا ۳۰۶ ہمارے سب مخالف جو زندہ موجود ہیں وہ تمام مریں گے اور ان میں کوئی عیسیٰ بن مریم کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا اس طرح انکی اولاد اور پھر ان کی اولادبھی نہیں دیکھ سکے گی ۶۷ سلسلہ احمدیہ کے تمام ملکوں میں پھیل جانے اور غلبہ کی پیشگوئی ۶۶ تثلیث تثلیث کا عقیدہ بھی ایک عجیب عقیدہ ہے ۳۴۸ سچ تو یہ ہے کہ تثلیث کی تعلیم انجیل میں بھی موجود نہیں ۳۷۴ وہ توریت جوموسیٰ کودی گئی تھی اس میں تثلیث کا کچھ بھی ذکر نہیں ۳۷۳ پولوس نے پہلے پہل تثلیث کا خراب پودادمشق میں لگایا ۳۷۷ عیسائی مذہب میں تثلیث یونانی عقیدہ سے لی گئی.پولوس نے یونانیوں کو خوش کرنے کے لئے تین اقنوم مذہب میں قائم کردیئے ۳۷۴ تقویٰ خدا نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ تقویٰ ایک ایسا درخت ہے جس کو دل میں لگانا چاہیئے ۳۰۷ بجزروح القدس کے حقیقی تقویٰ حاصل نہیں ہوسکتی ۳۰۷
تناسخ عقیدہ تناسخ خدا کے رحم اورفضل پر سخت دھبہ لگاتا ہے ۲۳۱ آریوں کا عقیدہ تناسخ خلاف عقل ہے ۱۷۰،۱۷۱ تناسخ کے بطلان کاایک پہلو یہ ہے کہ وہ حقیقی پاکیزگی کے برخلاف ہے ۱۷۱،۱۷۲ توبہ سچی توبہ درحقیقت ایک موت ہے جو انسان کے ناپاک جذبات پر آتی ہے ۴۴۷ انسان توبہ کی موت سے ہمیشہ کی زندگی کو خریدتا ہے ۴۴۸ توحید قرآن کریم میں بیان شدہ توحید ۱۵۵ مسلمانوں میں سے سخت نادان اوربد قسمت وہ لوگ ہیں جو مخلوق کو خالق کی صفاتِ خاصہ میں حصہ دار ٹھہرا کر توحید باری پر دھبہ لگاتے ہیں ۳۸۷ یہودیوں کوتوحید کی تعلیم یادرکھنے کے لئے سخت تاکید کی گئی تھی ۳۷۳ عیسائی صریح توحید کے برخلاف عقیدہ رکھتے ہیں ۳۷۲ ج،ح،خ جلسہ سالانہ جلسہ سالانہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر دو ہزار تعداد.حضور ؑ کی تقریر اور اس حوالے سے آریہ اخبار کی تہمت ۴۱۹ جلسہ ۱۹۰۶ء کے دن میری تقریرکا یہی خلاصہ تھا کہ قادیان کے آریوں پر خدا تعالیٰ کی حجت پوری ہوچکی ہے ۴۲۵ جلسہ سالانہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر نماز کے دوران ایک ناپاک طبع آریہ برہمن کا سخت الفاظ میں مسلسل گالیاں دیتے رہنا ۴۲۰ جماعت احمدیہ دیکھئے احمدیت جنت دیکھئے بہشت جہاد میرے زمانہ میں رسم جہاد کو اٹھا دیاگیا جیسا کہ پہلے سے خبر دی گئی تھی کہ مسیح موعود کے زمانہ میں جہاد کو موقوف کردیاجائے گا ۲۱۳ مسلمانوں کی طرف سے حضور ؑ پر جہاد موقوف کرنے کا اعتراض اور اس کا جواب ۲۷۲ جہنم حقیقی خدا سے بے خبررہنا اوراس سے دور رہنا اور اس سے سچی محبت نہ رکھنا درحقیقت یہی جہنم ہے ۳۵۲ جہنمی زندگی سے نجات کیونکر حاصل ہو؟ اس سوال کا جواب ۱۴۹ عیسائی ایک گناہ کے لئے ابدی جہنم تجویز کرتے ہیں ۱۷۱ دوزخی دوزخ میں ہمیشہ نہ رہیں گے ۱۷۰ حدیث ، علم حدیث کا مرتبہ ظنی ہے.قرآن حدیث پرقاضی ہے.حدیث قرآن کی تشریح ہے ۴۹۱ (احادیث جو اس جلد میں مذکور ہیں ان کے لئے دیکھئے آیات قرآنی کے بعد) حقوق اللہ تعالیٰ نے حقوق کے دو ہی حصے رکھے ہیں ایک حقوق اللہ دوسرے حقوق العباد ۲۸۲ حیات مسیح عقیدہ حیات مسیح نے دنیا کو فائدہ نہیں پہنچایا بلکہ بہت نقصان پہنچایا کہ اب تک چالیس کروڑ عیسائی ہوچکے ہیں ۴۷۱ حیات مسیح سے جو فتنہ پیداہواہے وہ بہت بڑھ گیا ہے ۴۶۵ عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کو لے کر وہ اسلام پر حملہ آور ہورہے ہیں اور مسلمانوں کی ذریت عیسائیوں کاشکار ہورہی ہے ۴۷۳ ختم نبوت تمام کمالات نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئے ۲۰۷
ایسے نبی کا دوبارہ آنا جو امتی نہیں ہے ختم نبوت کے منافی ہے ۳۸۳ح خسوف وکسوف خسوف وکسوف کے نشان کا ظہور ۲۳۹ خلافت اللہ نے سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ کا مثیل قرار دیا ہے ۱۲،۲۱۴ تمام خلفاء محمدی کو نبی کا لفظ نہ دینے کی حکمت ۴۵ خواب ایک بدکارعورت اور چور کو بھی سچی خواب آسکتی ہے ۴۱۶ د،ر،ز دعا قرآن میں جابجا دعا اور مجاہدہ کی ترغیب دی گئی ہے ۱۵۹ دعا عبادت ہے.آنحضرت ؐ نے فرمایا مغز اور مخ عبادت کا دعا ہی ہے ۲۵۴ دعا وہ اکسیر ہے جو ایک مشت خاک کو کیمیا کردیتی ہے ۲۲۳ دعا کی ظل وہ نماز ہے جو اسلام نے ہمیں سکھائی ۲۲۳،۲۲۴ دعا کرنیوالے کوخدا معجزہ دکھائے گا دعا خدا سے آئی اورخدا کی طرف ہی جاتی ہے ۲۲۳ جودعا معرفت کے بعد اورفضل کے ذریعہ پیداہوتی ہے وہ اور رنگ اور کیفیت رکھتی ہے.وہ فنا اور گدازکرنیوالی چیز ہے ۲۲۲ دعاؤں میں بلاشبہ تاثیر ہے اگر مردے زندہ ہوسکتے ہیں تو دعاؤں سے مگر دعا کرنا اور مرناقریب قریب ہے ۲۳۴ آفات کے حل کیلئے استجابت دعا ہی سب سے بڑی کر امت ہے ۸۲ اولیاء اورمقربین الہٰی دعا میں سستی نہیں دکھاتے بلکہ وہ دعا میں مرجاتے ہیں پس انکے تقویٰ کے نتیجہ ان کی سنی جاتی ہے ۱۰۳ موجودہ زمانہ کی فتح کیلئے دعا کا ہتھیاردیاگیا ہے ۸۲ خدا کا یہ دعا سکھلانا کہ خدایاایسا کرہم وہی یہودی نہ بن جائیں جنہوں نے عیسیٰ کو قتل کرنا چاہا صاف بتلارہا ہے کہ امت محمدیہ میں بھی ایک عیسیٰ پیدا ہونے والا ہے ۱۳،۱۴ بہشتی مقبرہ کے لئے حضرت مسیح موعود ؑ کی دعائیں ۳۱۶ دنیا سورۃ العصر میں عمر دنیا کا بیان ۱۸۵ دنیا کی عمر قرآن میں سات ہزار سال قراردی گئی ہے ۱۸۴،۲۰۷،۲۱۲ وہ آدم جو پہلی امتوں کے بعد آیا جو ہم سب کا باپ تھا اس کے اس دنیا میں آنے کے وقت سے یہ سلسلہ انسانی شروع ہوا اور اس سلسلہ کی عمر کا پورا دورسات ہزاربرس تک ہے ۱۸۵ مسیح موعود چھٹے ہزار میں آئے گا اور اس کے دور میں شیطان سے آخری جنگ ہوگی اور خدا کا جلال اور توحید زمین پر پھیلتی جائے گی اور وہ مدت ہزار برس ہے جو ساتواں دن ہے اس کے بعد دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا ۱۷۸،۱۷۹ دنیا میں ایک نہایت درجہ تاریکی پیدا ہوگئی ہے یاتو خدا دنیا میں روشنی پیدا کرے یا دنیا کو ہلاک کردیوے مگر دنیا کے ہلاک ہونے میں ایک ہزار برس باقی ہے ۱۷۷ اس دور میں صنعتی ترقی سے اللہ نے دنیا کی جسمانی اصلاح فرمائی ہے وہ بنی نوع کی روحانی اصلاح بھی چاہتا ہے ۱۷۷ دہریت دنیا ایک دہریت کا رنگ پکڑتی جاتی ہے ۱۴۸ مذہب آریہ پرمیشر کو معطل کرنے کے لحاظ سے دہریوں سے بہت قریب ہے ۲۳۳ رحمت اللہ کی رحمتیں دو قسم کی ہیں (۱) ایک جو بغیر سبقت عمل کے قدیم سے ظہور پذیر ہیں(۲) جو اعمال پر مترتب ہوتی ہیں ۱۵۳ روح انسانی روح کی فطرت میں یہ شہادت موجود ہے کہ اس کا خدا پیدا کنند ہے ۳۶۴ نجات کاتمام مدار خدا تعالیٰ کی محبت ذاتیہ پر ہے محبت ذاتیہ اس محبت کا نام ہے جو روحوں کی فطرت میں خدا تعالیٰ کی طرف سے مخلوق ہے ۳۶۳
ذرات اور ارواح کو قدیم سے انادی اورخود بخود ماننے کے نتائج ۳۶۱تا۳۶۳ روح القدس بجز روح القدس کے حقیقی تقویٰ حاصل نہیں ہوسکتی ۳۰۷ ریاکاری ریا کی دو قسمیں ۴۸۶ زلزلہ زلزلوں کی نسبت خبریں میری کتاب براہین احمدیہ میں آج سے پچیس برس پہلے شائع ہوچکی ہیں ۴۰۱ح پانچ زلزلوں کے آنے کی نسبت خدا تعالیٰ کی پیشگوئی ۳۹۵ پنجاب میں سخت زلزلہ آنے کی خبر خدا نے حضور ؑ کو دی سو اس کے مطابق زلزلے آئے ۳۷۱ح ۴؍اپریل ۱۹۰۵ء کے زلزلے کی پیشگوئی ایک برس پہلے میں نے اخباروں میں شائع کی تھی ۴۰۲ ۴؍اپریل۱۹۰۵ء کو نشان زلزلہ کا ظہور اور بہار میں ایک اور زلزلہ آنے کی خبر ۳۱۴ ۲۷؍فروری ۱۹۰۶ء کی رات عین وسط بہار میں ایک بجے کے وقت سخت زلزلہ آیا ۴۰۲ س،ش،ص سچائی جو شخص سچائی اختیار کرے گا کبھی نہیں ہوسکتا کہ ذلیل ہو اس لئے کہ وہ خدا کی حفاظت میں ہوتا ہے ۴۸۱ اللہ تعالیٰ آپ سچائی کا حامی اور مددگار ہے ۴۷۹ مجھ پر سات مقدمے ہوئے ہیں اور خدا کے فضل سے مجھے ایک لفظ بھی جھوٹ لکھنے کی ضرورت نہیں پڑی ۴۷۹ مقدمہ ڈاک میں راستی اور صدق کی برکت سے خدا تعالیٰ نے اس بلا سے حضرت مسیح موعود ؑ کو نجات دی ۴۸۰،۴۸۱ح سکھ حکومت پنجاب پر خزاں کا زمانہ اس وقت زور پر تھا جس وقت اس ملک پر خالصہ قوم حکمران تھی ۱۷۵ سناتن دھرم ہندوؤں سے بہتر سناتن دھرم کے اکثر نیک اخلاق لوگ ہیں جو ہر ایک نبی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور فروتنی سے سرجھکاتے ہیں ۴۳۱ وہ بھی اپنے ایک اوتار کے ظاہر ہونے کا زمانہ اسی زمانہ کو قرار دیتے ہیں جس سے تمام زمین میں دھرم پھیل جائے گا ۱۸۲ شرک شرک عورت سے شروع ہوا یعنی حوّا سے جس نے خدا کا حکم چھوڑ کر شیطان کا حکم مانا ۴۷۶ شریعت شریعت کا ماحصل تخلق باخلاق اللہ ہے ۳۴۷ شعروشاعری اس جگہ کوئی شاعری دکھلانا منظور نہیں اور نہ میں یہ نام اپنے لئے پسند کرتاہوں اصل مطلب امر حق کو دلوں میں ڈالنا ہے ۴۵۶،۴۵۷ح کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلق اس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعایہی ہے ۴۵۹ شفاعت نبیوں کی شفاعت سے کس کو انکار ہے ۲۳۶ حضور ؑ کی شفاعت سے عبدالرحیم ابن حضرت نواب محمد علی خان صاحب کی شفایابی ۱۹۳ شہادت براہین احمدیہ کی پیشگوئی میں دوشہادتوں کا ذکر ہے اور پہلی شہادت مولوی صاحب کے شاگردمیاں عبدالرحمان کی تھی ۴۷ ذکر واقعہ شہادتین ۹
حضرت مولوی صاحبزادہ عبداللطیف شہید کی شہادت کے واقعات ۴۹ شیطان شر کی کشش کو شریعت اسلام شیطان کی طرف منسوب کرتی ہے ۱۷۹ آج خداکے مرسل اور شیطان کی آخری جنگ ہے ۶۵ مسیح موعود شیطان کے ساتھ آخری جنگ کرے گا جس میں خداکے مسیح کو فتح ہوگی ۱۷۸،۱۷۹ مسیح خدابن کر بھی شیطان کی آزمائش سے نہ بچ سکا اور شیطان کو خدا کی آزمائش کی جرأت ہوگئی یہ انجیل کا فلسفہ تمام دنیا سے نرالا ہے ۳۴۸ شیطان کا مسیح کے پاس آنا ایک مجنونانہ خیال ہے اکثر مجانین ایسی خوابیں دیکھاکرتے ہیں یہ مرض کا بوس کی ایک قسم ہے محقق انگریز کے مطابق شیطان آنے سے مراد شیطانی الہام ہے ۳۴۹ صحابہ رسولؓ صحابہؓ آنحضور ؐ کی محبت میں محوتھے ۲۳ انہوں نے آپ ؐ کے لئے جانیں دیں وطن چھوڑ دیئے ۴۷۲ انہوں نے دنیا پر لات ماردی اور بالکل حُبّ دنیا سے الگ ہوگئے تھے ۴۷۷ آپ ؐ کی وفات پر صحابہ کے دلوں پر سخت صدمہ تھا اور دیوانے ہوگئے تھے ۲۶۱ صحابہ کا پہلا اجماع وفات مسیح پر ہوا ۲۳ صلیب حضرت عیسیٰ کی صلیبی موت سے نجات ۲۱۹ ط،ع،غ طاعون طاعون کے عذاب کا نشان جس کی خبر قرآن کریم میں بھی موجود ہے ۴،۲۴۰،۲۹۲ پنجاب میں طاعون کا ظہور.قرآن کریم میں اس کی خبر موجود ہے ۴ خدا نے طاعون پھوٹنے سے ۲۲برس قبل مجھے خبر دی ۴ طاعون سر پر ہے.پس اٹھو اورتوبہ کرو اور اپنے مالک کو نیک کاموں سے راضی کرو ۱۷۴ طب/طبابت مجانین کو خوابوں میں شیطان آنا یہ مرضِ کابوس کی ایک قسم ہے ۳۴۹ عیاشی اور میخواری اور شہوات نفسانیہ کا شغل رکھنے والے انجام کار طرح طرح کی مہلک امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں جیسے سکتہ، فالج، رعشہ آتشک، سوزاک وغیرہ ۳۵۹ عربی زبان عربی زبان میں اوی کا لفظ ایسے موقع پر استعمال ہوتا ہے جب کسی شخص کو کسی قدر مصیبت اور ابتلا کے بعد اپنی پناہ میں لیا جائے ۹ح علامات المقربین حضرت مسیح موعود کا عربی رسالہ جس میں حضور ؑ نے فصاحت وبلاغت کے ساتھ مقربین بارگاہ الہٰی کی علامات کا ذکر فرمایا ہے ۱۰۱ علامات المامورین سیرۃ الابدال میں بیان فرمودہ مامورین اور عبادالرحمن کی علامات ۱۳۰ علماء غیر المغضوب علیھم سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی زمانہ میں بعض علماء مسلمان بالکل علماء یہود سے مشابہ ہوجائیں گے ۱۴ ہمارے دشمن علماء مسلک یہود پر چل کر ہمیں عیسیٰ کی طرح جھٹلاتے ہیں ۹۲،۹۳ اے مولویو !اگر تمہیں خدا سے لڑنے کی طاقت ہے تو لڑو ۴۰۸ مجھے نہ ماننے والے وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ کو علماء کہتے ہیں وہ خدائے رحمان کے دشمن ہیں ۸۵ پہلے مولوی یہ شورمچاتے تھے کہ اگر۹۹وجوہ کفر کے ہوں اور ایک وجہ اسلام کی ہو تب بھی کفر کا فتویٰ نہ دینا چاہئے اور اس کو مسلمان ہی کہو لیکن اب کیا ہوگیا ۲۵۹
مولوی ہمارے سیدومولیٰ خیرالرسل وافضل الانبیاء آنحضرت ؐ کی ہتک کرتے ہیں جب کہتے ہیں کہ اس امت میں عیسیٰ بن مریم کا مثیل نہیں آسکتا ۳۸۱ح عیسائیت عیسائی مذہب ایسامذہب ہے کہ انسانی فطرت دور سے اس کو دھکے دیتی ہے ۴۷۶ حضرت مسیح علیہ السلام کے بعد مسیحیوں کا خدا ایک اور خدا ہوگیا جس کا توریت کی تعلیم میں کچھ بھی ذکر نہیں ۲۰۴ عیسائی عقیدہ کی رو سے خدا تعالیٰ عالم الغیب نہیں ۳۷۱ عیسائی اللہ تعالیٰ کوقادر خدا نہیں سمجھتے ۳۷۱ صلیب کے واقعہ کے وقت تمام حواری تتربترہوگئے اور ایک ان میں سے مرتد بھی ہوگیا ۳۰۵ عیسائیت کا بگڑنا اسلام کے ظہور کے لئے بطور ایک علامت تھا ۲۰۵ تثلیث کا عقیدہ بھی ایک عجیب عقیدہ ہے.عیسائی مذہب بھی عجیب ہے کہ ہر ایک بات میں غلطی اور ہر ایک امر میں لغزش ہے اور آئندہ زمانہ کے لئے وحی الہام پر مہر لگ گئی ہے ۳۴۸ صریح توحید کے خلاف عقیدہ رکھتے ہیں اور تین خدا مانتے ہیں ۳۷۲،۳۷۳ عیسائیت میں تثلیث یونانی عقیدہ سے آئی.پولوس نے یونانیوں کو خوش کرنے کے لئے تین اقنوم مذہب میں قائم کردیئے ۳۷۴ یہ مذہب جو عیسائی مذہب کے نام سے شہرت دیا جاتا ہے دراصل پولوسی مذہب ہے نہ مسیحی ۳۷۴ یورپ اور امریکہ جو لوگ حضرت عیسیٰ کی خدائی کے دلدادہ تھے انکے محقق خود بخود اس عقیدہ سے علیحدہ ہوتے جاتے ہیں ۱۸۱ عیسائیت سے لوگ بیزار ہورہے ہیں اور عیسائیت ختم ہورہی ہے یہاں تک کہ قیصر جرمن نے اس عقیدہ کو چھوڑ دیا ہے ۸۷ پولوس نے یونانیوں کے تالیف قلب کے لئے سؤر بھی اپنی جماعت کے لئے حلال کردیا ۳۷۵ عیسائی تعلیم کہ ایک گال پر کوئی طمانچہ مارے تو دوسری بھی پھیردو اس تعلیم میں نقص ہے ۲۸۴ عیسائی مذہب کی تعلیم میں نقص بخوبی ظاہر ہے ۴۸۸ خودعیسائیوں نے اس امر کوقبول کیا ہے کہ عیسائیت کے ذریعہ بہت سی بداخلاقیاں دنیا میں پھیلی ہیں ۴۷۱ عیسائیت کا یہی ہتھیار حیات مسیح ہے جس کو لے کر وہ اسلام پر حملہ آور ہورہے ہیں اور مسلمانوں کی ذریت عیسائیوں کاشکار ہورہی ہے ۴۷۳ عیسائیوں کی افترا پردازی، دھوکابازی اور اسلام دشمنی ۳۳۸ عیسائی قرآن شریف اور آنحضور ؐ پر حملے کرتے ہیں ان کو مناسب نہ تھا کہ بدطریق میں یہودیوں کی پیروی کرتے ۳۳۷ مسیحی صاحبان جو بڑی کوشش سے اپنے مذہب کی دنیا میں اشاعت کررہے ہیں انکی حالت آریہ صاحبان سے زیادہ قابل افسوس ہے وہ مخلوق پرستی کو دنیا میں داخل کررہے ہیں ۲۳۵ مسیح کا اپنی نجات کیلئے مصلوب ہونا مہمل عقیدہ ہے خدا کی صفات عدل و انصاف کے خلاف ہے ۲۳۶ عیسائی مذہب میں دین کی حمایت کے لئے ہر قسم کا افترا کرنا اورجھوٹ جائز بلکہ موجب ثواب ہے ۳۴۱ح پادریوں کی مذہبی کتابوں کا ذخیرہ ایک ایسا ردّی ذخیرہ ہے جو نہایت قابل شرم ہے ۳۴۰ عیسائیوں کا عقیدہ کہ صرف چھ ہزار برس ہوئے کہ جب خدا نے دنیا کو پیدا کیا اور اس پہلے خدا ہمیشہ کیلئے معطل تھا ۱۸۴ قسم کھانا عیسائیت میں منع نہیں پطرس، پولوس اور مسیح نے قسم کھائی ۴۰۶ عیسائی ایک گناہ کے لئے ابدی جہنم تجویز کرتے ہیں ۱۷۱ عیسائیوں نے گناہ کے دور کرنے کا جو علاج تجویز کیا ہے اور ایسا علاج ہے جو بجائے خود گناہ کوپیدا کرتا ہے ۲۸۹ گناہوں سے نجات کا طریق کفارہ ٹھہرایا انسان کو خدا بنایا اور اسے ملعون بھی ٹھہرایا ۲۸۸ مسیحی صاحبوں کا اس پر اتفاق ہے کہ مسیح کے زمانہ کے بعد الہام اور وحی پر مہر لگ گئی ہے گویا فیض کا دروزہ بندہوگیا ۱۶۳ عیسائیوں کے ہاتھ میں مسلمانوں کو عیسائی بنانے کے واسطے ایک ہی ہتھیار ہے اور وہ یہی حیات مسیح کا مسئلہ ہے ۲۶۴
عیسائیوں کا خدامرگیا اور سری نگر محلہ خانیار میں اس کی قبر ہے ۳۸۶ح وفات مسیح کے مسئلہ سے نہ ان کا کفارہ ثابت ہوسکتا ہے اور نہ ان کی الوہیت اور نہ ابنیت ۲۶۵ موت مسیح کے حربہ سے صلیبی مذہب پر موت وار دہوگئی اور انکی کمریں ٹوٹ جاویں گی ۲۶۶ وفات مسیح کا مسئلہ عیسائی مذہب کا خاتمہ کردینے والا ہے یہ عیسائی مذہب کا بہت بڑا شہتیر ہے اور اس پر اس مذہب کی عمارت قائم کی گئی ہے اسے گرنے دو ۲۹۰ عیسائی قلم سے اسلام پر اعتراض کررہے ہیں ان کا ایک ایک پرچہ پچاس پچاس ہزار نکلتا ہے ۲۷۴ عیسائی مذہب اور اسکے حامی سمجھ سکتے ہیں کہ اگر کوئی فرقہ اور سلسلہ انکے مذہب کو ہلاک کرسکتا ہے تو وہ یہی سلسلہ (احمدیہ) ہے ۴۷۴ انجیل برنباس کو عیسائیوں نے جعلی قراردے دیاکیونکہ اس میں آنحضور ؐ کی واضح پیشگوئی تھی ۳۴۱ سیلؔ نے اپنی تفسیر میں لکھا کہ ایک عیسائی راہب انجیل بربناس کو دیکھ کر مسلمان ہوگیا تھا ۳۴۱ عیسائیوں میں پروٹیسٹنٹ مذہب والے خیال کرتے ہیں کہ پندرہویں صدی موسوی سے کچھ سال گزرچکے تھے جب حضرت عیسیٰ نے دعویٰ کیا ۱۳ عیسائی صاحبوں میں بہت شور اٹھا کہ مسیح موعود اسی زمانہ میں ظاہر ہونا تھا ۲۰۹ ف،ق،ک،گ فرشتے /ملائک خیرکی کشش کو شریعت اسلام فرشتہ کی طرف منسوب کرتی ہے ۱۷۹ مقربین الہٰی کی ایک علامت یہ ہے کہ ان پر فرشتے برکات کے ساتھ نازل ہوتے ہیں ۱۱۴ اگر تم صدق اور ایمان پر قائم رہوگے تو فرشتے تمہیں تعلیم دیں گے ۶۸ نادان آریہ فرشتوں کے انکاری ہیں کہ خدا کو کسی چٹھی رساں کی کیا حاجت ہے ۴۳۷ح فنا خدا تعالیٰ کی محبت ذاتی اورانسان کی محبت ذاتی کے ملنے سے ایک فنا کی صورت پیدا ہوکربقا باللہ کا نور پیدا ہوتا ہے ۳۶۵ قانون قدرت دنیا میں ایک قرآن ہی ہے جس نے خدا کی ذات اور صفات کو خدا کے قانون قدرت کے مطابق ظاہر فرمایا ہے جو خدا کے فعل سے دنیا میں پایا جاتا ہے ۳۴۹ح وسائط سے کام لینا اس کے عام قانون قدرت میں داخل ہے ۴۳۷ح خدا کا قدیم سے قانون قدرت ہے کہ وہ توبہ اور استغفار سے گناہ معاف کرتاہے ۳۴۷ اللہ دو قسم کی قدرت ظاہرکرتا ہے اوّل نبیوں کے ہاتھ سے دوسرے نبی کی وفات کے بعد جب مشکلات کا سامنا پیدا ہو جاتا ہے ۳۰۴ آنحضرتؐ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو بکرؓ کو کھڑا کر کے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود ہوتے ہوئے تھام لیا ۳۰۵ میں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوااور میں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں ۳۰۶ قدرت ثانیہ تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہو گا ۳۰۵ میرے بعد بعض اور وجود ہونگے جو دوسری قدرت کا مظہر ہونگے سوتم خدا کی قدرت ثانی کے انتظار میں اکٹھے ہو کر دعا کرتے رہو ۳۰۶
قرآن مجید فرقان حمید ۲۵۶ کامل تعلیم میں نے قرآن شریف میں ہی پائی ہے ۱۶۶ پاک اور کامل تعلیم قرآن شریف کی ہے جو انسانی درخت کی ہر ایک شاخ کی پرورش کرتی ہے ۳۴۶ قرآن مجید خاتم الکتب ہے اس میں اب ایک شعشہ یا نقطہ کی کمی بیشی کی گنجائش نہیں ہے ۲۷۹ قرآن شریف کی برابر حفاظت ہوتی چلی آتی ہے ایک لفظ اور نقطہ تک اس کا ادھر ادھر نہیں ہو سکتا ۴۷۳ دنیا میں صرف قرآن شریف ہی ایک ایسی کتاب ہے جس کی طرف سے معجزہ ہونے کا دعویٰ پیش ہوا ۳۴۲،۳۴۳ قرآن نے اپنی نسبت معجزہ اور بے مثل ہونے کا دعویٰ کر کے تمام مخالفوں کو خاموش کردیا لیکن انجیل کو یہودیوں نے مسروقہ قراردیا اور انجیل نے دعویٰ نہیں کیا کہ انسان ایسی انجیل بنانے پر قادر نہیں ۳۴۲،۳۴۳ح قرآن شریف میں اللہ ایسی تعلیم کو پیش کرتا ہے جس کے ذریعہ عمل کرنے سے اسی دنیا میں دیدار الٰہی میسر آ سکتا ہے ۱۵۴ درحقیقت قرآن شریف خدا تعالیٰ کے اس قانون قدرت کی تصویر ہے جو ہمیشہ ہماری نظر کے سامنے ہے ۳۴۶ قرآن شریف میں کھلے طور پر وہ وسائل پائے جاتے ہیں جن سے معرفت تامہ حاصل ہو سکے ۱۶۷ دنیا میں ایک قرآن ہی ہے جس نے خدا کی ذات اور صفات کو خدا کے قانون قدرت کے مطابق ظاہر فرمایا جو خدا کے فعل سے دنیا میں پایا جاتا ہے ۳۵۰ح اللہ کے وجود کا واقعی طور پر پتا دینے والا صرف قرآن شریف ہے جو صرف خدا شناسی کی تاکید نہیں کرتا بلکہ آپ دکھلا دیتا ہے اور کوئی کتاب ایسی نہیں جو اس پوشیدہ وجود کا پتا دے ۳۵۲ قرآن کریم کو اپنا پیشوا پکڑو اور ہر ایک بات میں اس سے روشنی حاصل کرو ۶۴ قرآنی تعلیم کا انجیلی تعلیم سے موازنہ ۱۶۶ قرآن شریف ایک یقینی مرتبہ رکھتا ہے اور حدیث کا مرتبہ ظنی ہے قرآن حدیث پر قاضی ہے ۴۹۱ قرآن کریم کا حضرت عیسیٰ ؑ پر احسان ہے جو انکی نبوت کا اعلان فرمایا ۳۵۸ تمام قوموں کو ایک مذہب پر جمع کرنے کی قرآنی پیشگوئی ۱۸۳ قرآن کریم میں طاعون کی خبر موجود ہے ۴ قسم کھانا قسم کھانا عیسائیت میں منع نہیں انجیل سے ثابت ہے کہ پطرس نے قسم کھائی.پولوس نے قسم کھائی.خود مسیح نے قسم کھائی ۴۰۶ کفارہ گناہ سے بچنے کے لئے انسان معرفت تامہ کا محتاج ہے نہ کسی کفارہ کا ۱۵۰،۱۵۱ وہ کونسا فلسفہ ہے جس سے ہم معلوم کر سکیں کہ مسیح کا خون کسی دوسرے کی اندرونی ناپاکی کو دور کرسکتا ہے ۳۴۷ کشف حضورؑ کا کشف جس میں آپ نے دیکھا کہ آپ نے نئی زمین اور نیا آسمان پیدا کیا ۳۷۵ح حضورؑ کا شہزادہ عبداللطیف کے بارہ میں کشفی نظارہ اور اس کی تعبیر ۵۷ گناہ اصل سبب گناہ کے سیلاب کا قلت معرفت ہے ۱۴۸،۱۶۳ گناہ سے بچنے کے لئے انسان معرفت تامہ کا محتاج ہے ۱۵۰ موجودہ زمانہ میں گناہوں کی تعداد خطرناک حالت تک بڑھ گئی ہے ۱۷۷ گناہ سے نجات کے تین طریق : تدبیرو مجاہدہ، دعا اور صحبت صالحین ۲۳۴ عیسائی ایک گناہ کے لئے ابدی جہنم تجویز کرتے ہیں ۱۷۱ عیسائیوں نے گناہ کے دور کرنے کا جو علاج تجویز کیا وہ وہ ایسا علاج ہے جو بجائے خود گناہ کو پیدا کرتا ہے ۲۸۹ آریہ دھرم اور عیسائیت میں گناہ سے نجات کاطریق اور اصول ۲۸۸
گناہ سے بچاؤ اور نجات اللہ کی ہستی پر یقین کے بعد ہی ہو سکتا ہے ۲۸۷ ل،م،ن لنگر خانہ لنگر خانہ بھی ایک مدرسہ ہے کیونکہ جو مہمان آتے ہیں وہ میری تعلیم سنتے ہیں اورجو میری تعلیم سنتے ہیں خدا ان کو ہدایت دے گا ۸۰ مدلنگر خانہ میں جماعت کی قابل تعریف قربانی بالخصوص پنجاب کے احمدیوں کا اخلاص ۷۶ مامورمن اللہ سیرۃ الابدال میں بیان فرمودہ مامورین اللہ کی علامات ۱۳۰ مباہلہ مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنی کتاب فتح رحمان میں حضورؑ سے مباہلہ کیا اور چند دن بعد مولوی صاحب فوت ہو گئے ۱۹۳ لیکھرام نے اپنی کتاب خبط احمدیہ میں میرے ساتھ مباہلہ کیا آخر وہ اس دعا کے بعد آپ ہی مرگیا اور اسلام کی سچائی اور آریہ مذہب کے جھوٹا ہونے پر مہر لگا گیا ۴۲۹ مثیل سورۂ نور میں سلسلہ خلافت محمدیہ کو سلسلہ خلافت موسویہ کا مثیل ٹھہرا دیا ہے ۱۲ مجاہدہ قرآن کریم نے جابجا دعا اور مجاہدہ کی طرف رغبت دلائی ہے ۱۵۷ محبت الٰہی نجات کا تمام مدار خدا تعالیٰ کی محبت ذاتیہ پر ہے اور محبت ذاتیہ اس محبت کا نام ہے جو روحوں کی فطرت میں خدا تعالیٰ کی طرف سے مخلوق ہے ۳۶۳ انسان جب خدا تعالیٰ کی محبت کی آگ میں پڑکر اپنی تمام ہستی کو جلاد یتا ہے تو وہی محبت کی موت اس کو نئی زندگی بخشتی ہے ۴۴۸ تریاقی قوت جو محبت الہٰی کی قوت ہے وہ گناہ کو یوں جلادیتی ہے جیسے خس و خاشاک کو آگ جلادیتی ہے ۳۹۰ معرفت کے بعد بڑی ضرورت نجات کے لئے محبت الہٰی ہے ۳۷۸ انسان میں محبت الہٰی کے تخم کی آبپاشی معرفت ہی کرتی ہے ۳۸۵ محبت طبعاً یہ تقاضا کرتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ خدا تعالیٰ کی رضا حاصل ہو.محبت کی کثرت کی وجہ سے استغفار کی بھی کثرت ہوتی ہے ۳۷۹ مدرسہ قادیان اگر یہ مدرسہ قادیان قائم رہ جائے تو بڑی برکات کا موجب ہوگا اوراس کے ذریعہ سے ایک فوج نئے تعلیم یافتوں کی ہماری طرف آسکتی ہے ۷۹ مدرسہ قادیان کے لئے مالی تحریک ۷۹ مذہب مذہب کی اصلی غرض اس سچے خدا کا پہچاننا ہے جس نے اس تمام عالم کو پیدا کیا ہے ۱۴۸ مذہب سے غرض کیا ہے بس یہی کہ خدا تعالیٰ کے وجود اور اس کی صفات کاملہ پر یقینی طور پر ایمان حاصل ہو کر نفسانی جذبات سے انسان نجات پاجاوے اور خدا تعالیٰ سے ذاتی محبت پیدا ہو ۳۵۲ سچا مذہب وہی ہے جو اس زمانہ میں بھی خدا کا سننا اور بولنا دونوں ثابت کرتا ہے ۳۵۲ مذہب وہی سچا ہے جو یقین کامل کے ذریعہ خدا کو دکھلاسکتاہے ۱۶۲ جس مذہب میں خدا کے ساتھ مکالمہ کا تعلق نہیں اورصدق وصفاکی روح نہیں وہ مذہب مردہ ہے ۶۸ بجزاسلام کے ہر ایک مذہب اپنے اندر کوئی نہ کوئی غلطی رکھتا ہے ۲۰۳ جس غرض کیلئے مذہب کو انسان کے لازم حال کیاگیا ہے وہ غرض مفقود ہوگئی ہے ۱۴۸ تمام قوموں کو ایک مذہب پر جمع کرنے کی قرآنی پیشگوئی ۱۸۳
موجودہ زمانہ کے تمام مذاہب ایک موعود کے منتظر ہیں جو انکے مذہب کو دنیا میں پھیلادے ۱۸۱،۱۸۲ مرہم عیسیٰ مرہم عیسیٰ کا نسخہ مسیح کی صلیبی موت سے نجات پر ایک عجیب شہادت ہے ۲۱۹ مرہم عیسیٰ مسیح کی موت پر کھلا کھلا نشان ہے ۱۲۴ طب کی تمام کتابوں میں یہ نسخہ پایا جاتا ہے اور لکھا ہے کہ یہ نسخہ حضرت عیسیٰ کے زخموں کے لئے تیارکیاگیا ۳۵۸ مسلمان مسلمانوں میں اسلام کی حقیقت اور روح پیدا کرنا میری بعثت کا دوسرا مقصد ہے ۲۹۴ مسلمانوں کی علمی اعتقادی غلطیاں دور کرنا ہمارا کام ہے ۴۸۹ مسلمانوں کے غلط عقائد اور انکی اصلاح ۴۸۹تا۴۹۱ حدیث کو قرآن پر مقدم رکھنے کی غلطی ۴۹۱ مسلمانوں کو خاص کر اہلحدیث کو توحید کا بڑادعویٰ تھا لیکن ایک طرف عیسیٰ کو خدائی صفات میں شریک سمجھتے اور دوسری طرف دجال کی صفات میں اس کی خدائی لازم آتی ہے ۳۸۷ح مسلمانوں کی حالت بہت ہی نازک ہوگئی ہے اور انہوں نے قرآن پر تدبر چھوڑ دیاہے ۴۶۸ مسلمانوں کا حیات مسیح کا عقیدہ رکھنا اسلام دشمنی ہے ۴۶۷ مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کا موجب حب دنیا ہے ۴۷۷ مسلمانوں میں قوت حرب نہیں رہی بلکہ کمزور ہوگئے ہیں جبکہ کفار نے ان فنون میں بہت ترقی کرلی ہے ۸۱ مسلمانوں کو چاہئے کہ جو انوار وبرکات اس وقت آسمان سے اتر رہے ہیں وہ انکی قدر کریں اور اللہ کا شکر کریں کہ وقت پر انکی دستگیری ہوئی ۲۹۰ مسلمانوں کے لئے کس قدر خوشی کا مقام ہے کہ ان کا خداایسا خدا نہیں جس پر کوئی اعتراض یا حملہ ہوسکے ۲۸۹ میں مسلمانوں کو نصیحت کرتاہوں کہ ان پر فرض ہے کہ وہ سچے دل سے گورنمنٹ کی اطاعت کریں ۲۷۲ ہمارے مخالف مسلمان تو کہلاتے ہیں لیکن اسلام کے اصول سے بے خبر ہیں ۴۴ میں ایسے وقت میں آیا جبکہ اندرونی حالت اکثر مسلمانوں کی یہودیوں کی طرح خراب ہوچکی تھی ۲۱۳ خدا نے بعض مسلمانوں کو یہود قرار دے دیا ہے ۱۳ مسلمانوں کے آخری زمانہ کے لئے قرآن شریف نے وہ لفظ استعمال کیا ہے جو یہود کے لئے استعمال کیا تھا ۲۱۳ مسلمان علماء یہود کے مسلک پر چل پڑے ہیں یہود نے عیسیٰ کو جھٹلایا اور یہ مجھے جھٹلاتے ہیں ۹۳ ہر طبقہ کے مسلمان عیسائی ہوچکے ہیں اور ایک لاکھ سے بھی انکی تعداد زیادہ ہوگی ۲۶۴ ہندوستان میں ۲۹ لاکھ انسان مرتد ہوکر عیسائی ہوگئے ۲۵ یہودی مسیح سے پہلے الیاس نبی کے دوبارہ آنے کے ایسے ہی منتظر تھے جیسے آجکل مسلمان حضرت عیسیٰ کے منتظر ہیں ۳۴۹ح پہلے مولوی یہ شورمچاتے تھے کہ اگر ۹۹وجوہ کفر کی اور ایک اسلام کی ہو تو تب بھی کفر کا فتویٰ نہ دینا چاہئے اس کو مسلمان ہی کہو ۲۵۹ مسیح موعود نیز دیکھئے مرزا غلام احمد قادیانی ؑ مسیح موعود کے حق میں آنحضور ؐ نے فرمایا کہ نبی اللہ وامامکم منکم یعنی وہ نبی بھی ہے اور امتی بھی ۳۱۲ احادیث میں مسیح موعود کا نام نبی کرکے پکارا گیا ہے ۴۵ مسیح موعود کی نبوت ظلی طورپر ہے ۴۵ مسیح موعود کو ماننے کی ضرورت ۲۲۰ تمام انبیاء نے مسیح آخرالزمان کی پیشگوئی تواتر کے ساتھ کی ہے ۱۸۶ نبیوں کی معرفت مسیح موعود کے آخری زمانہ میں آنے کی پیشگوئی جو شیطان کے ساتھ آخری جنگ کریگا جس میں خدا کے مسیح کو فتح ہوگی ۱۷۸،۱۷۹ مسیح موعود کو خدا نے آدم کے رنگ پر پیدا کیا ۲۰۹
مسیح موعود کو اس امت میں سے پیدا کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ اس کا جواب ۲۱۲ وہ مجدد صدی بھی ہے اور مجدد الف آخربھی ۲۰۸ آنے والا مسیح اگر اس امت میں سے تھا تو احادیث میں اس کا نام عیسیٰ کیوں رکھا گیا کیونکہ عادت اللہ اسی طرح واقعہ ہے ۲۱۵ مسیح موعود کے لئے نزول کا لفظ عرب محاورہ کے مطابق اکرام اوراعزاز کیلئے ہے ۳۹ حکم بن کر آئے گا اور ممکن نہیں کہ اسلام کے تمام فرقوں کی تصدیق کرے ۳۸ مسیح موعود کے زمانے کی طرف قرآنی آیات کے اشارے اور علامات ۱۸۷ مسیح موعود /موعود اقوام عالم کے زمانہ کی نشانیاں ۱۸۲تا۱۸۴ مسیح موعود اس امت میں آنے والا ہے اس لئے اس کے زمانہ میں یہود کے رنگ میں لوگ بھی پیدا ہوں گے ۶۶ آنے والے مسیح کو پہلے مسیح سے مشابہتیں ۲۱۵ مسیح محمدی کی مسیح موسوی سے سولہ خصوصیات میں مشابہت ۳۱ مسیح موعود کی بعثت اورسلسلہ کے قیام کی غرض پر حضور کی تقریر مورخہ۲۷؍دسمبر۱۹۰۶ء ۴۶۳ مسیح موعود بھی ذوالقرنین ہے یعنی اس کا ظہور دوصدیوں پر مشتمل ہوگا چنانچہ میرا وجود اسی طرح پر ہے ۱۹۹ روحانیت کے روسے کرشن اور مسیح موعود ایک ہی ہیں صرف قومی اصطلاح میں تغایرہے ۲۲۹ جس قدر اکابرامت کے گزرے ہیں وہ سب کے سب مسیح موعود کی آمد چودہویں صدی میں بتاتے رہے ہیں ۲۹۲ آخری مرسل جو آدم کی صورت پر آئے گا اور مسیح کے نام سے پکارا جائے گا ضروری ہے کہ وہ چھٹے ہزار کے آخر میں پیداہو جیسے آدم چھٹے دن کے آخر میں پیدا ہوا ۱۸۵ مسیح موعود کے ایک ہزاربرس کے دن کی علامت ۱۸۴ نواب صدیق حسن خان اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ جس قدر اہل کشف اسلام میں گزرے ہیں وہ مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودہویں صدی سے آگے نہیں گزرے ۲۱۲ بہت سے عیسائی صاحبان نے امریکہ میں بھی مضامین لکھے کہ مسیح موعود اسی زمانہ میں ظاہر ہوناتھا ۲۰۹ تمام نبیوں کی کتابیں اسی زمانہ کا حوالہ دیتی ہیں کہ اسی زمانہ میں مسیح موعود کا آنا ضروری تھا ۲۴ مسیح موعود کی آمد کا وقت نبیوں نے چھٹے ہزار کا اختتام بتایا ہے ۱۹۴،۱۹۵ مسیح موعود اپنی جماعت کو یاجوج ماجوج کے حملوں سے بچائے گا ۲۰۰ مسیح موعود اپنی سیرمیں دوقوموں کوپائے گا بدبودارچشمہ میں بیٹھی قوم عیسائی اور آفتاب کی جلتی دھوپ میں بیٹھی مسلمان قوم ۱۹۹ مسیح موعود کے وقت میں تلوار کا جہاد بند کردیا جائے گا ۳۳۶،۴۰۰ح مسیح موعود کے لئے یہ نشان قرار دیا گیا.یضع الحرب.وہ لڑائی نہ کرے گا ۲۷۴ احادیث میں ہے کہ مسیح موعود دو زرد چادروں میں اترے گا اور اس کی تعبیر ۴۶ مسیح موعود کے وقت میں موتوں کی کثرت ضروری تھی اور زلزلوں اور طاعون کا آنا ایک مقدر امرتھا ۳۹۹ مسیح موعود کے لئے ذوالسنین ستارہ نکل چکا، چاند سورج گرہن لگ چکا، طاعون پیدا ہوگئی اور دوسرے نشانات ظاہر ہوگئے ۲۴،۲۵ مسیح موعود کا سخت انکار ہوگا جس کی وجہ سے ملک میں مری پڑے گی اور سخت زلزلے آئیں گے ۴۰۰ اس زمانہ میں دل کلام سے فتح کئے جائیں گے اور سینے ہدایت سے کھولے جائیں گے اور نصرت الہٰی ہوگی یہی نزول مسیح کی حقیقت ہے ۸۳ مسیح موعود دعا اور تضرعات کے ذریعہ فتح دلائے گا ۸۲ آخری زمانہ میں جب عیسائیت کا غلبہ ہوگا اس وقت مسیح موعود کے ہاتھ پر اسلام کا غلبہ ہوگا ۲۶۵
پہلے وہ قہاری رنگ میں ظاہر ہوگا یعنی قہری نشان آسمان سے نازل ہوں گے پھر خدا کا مسیح نوع انسان کو رحم کی نظر سے دیکھے گا اور آسمان سے رحم کے نشان ظاہر ہوں گے ۳۹۹ح معجزات گزشتہ تمام نبیوں کے معجزات نابود ہوگئے مگر آنحضرت ؐ کی وحی اور معجزات منقطع نہیں ہوئے ۳۵۱ حضرت مسیح کے معجزات موسیٰ نبی کے معجزات سے کچھ بڑھ کر نہیں اگر معجزات سے کوئی خدا بن سکتا ہے تو یہ سب بزرگ خدائی کے مستحق ہیں ۱۶۴ معراج النبی ؐ معراج النبی ؐ کی حقیقت ۴۹۰،۴۹۱ معراج کشفی رنگ میں ایک نورانی وجود کے ساتھ ہوا تھا ۴۹۱ معراج کی رات آپ ؐ نے حضرت عیسٰی کو مردوں میں دیکھا ۲۶۶ معرفت الہٰی انبیاء علیھم السلام کو جو کمال دیا گیا وہ معرفت الہٰی ہی کاکمال تھا اور یہ نعمت انکو مکالمات اور مخاطبات سے ملی تھی ۲۸۶ معرفت تامہ جناب الہٰی کی بجز وحی الہٰی اور مکالمہ و مخاطبہ کے حاصل ہو نہیں سکتی ۳۸۴ح قرآن شریف میں کھلے طورپر وہ وسائل پائے جاتے ہیں جن سے معرفت تامہ حاصل ہوسکے ۱۶۷ پورے طور پر اللہ کی ہستی پر ایمان اور یقین لانے سے ہی انسان کو گناہوں سے بچنے کی توفیق ملتی ہے ۲۸۷ انسان گناہ سے بچنے کیلئے معرفت تامہ کا محتاج ہے نہ کسی کفارہ کا ۱۵۰،۱۵۱ جہنمی زندگی سے نجات حقیقی اور کامل معرفت الہٰی پر موقوف ہے ۱۴۹ دنیا میں گناہ کی کثرت کمی معرفت کی وجہ سے ہے.سچے مذہب کی نشانی یہ ہے کہ اس میں معرفت الہٰی کے وسائل بہت موجودہوں ۱۴۸ سچی معرفت الہٰی اورسچی محبت الہٰی اور سچا زہدوتقویٰ اور ذوق اور حلاوت خدا کے برگزیدہ بندوں کے ذریعہ پیدا ہوتا ہے ۲۲۶ یہ سچ ہے کہ معرفت حاصل نہیں ہوسکتی جب تک خدا تعالیٰ کا فضل نہ ہو ۲۲۲ ہرایک خوف اور محبت معرفت سے ہی حاصل ہوتی ہے ۲۲۱ خوف اور محبت اور قدردانی کی جڑھ معرفت کاملہ ہے ۱۵۱ محبت الہٰی کا تخم ازل سے انسان کی سرشت میں رکھا گیا تھا مگر اس تخم کی آبپاشی معرفت ہی کرتی ہے ۳۸۵ صحیح معرفت حضرتِ عزت جل شانہ کی کئی نشانیاں ہیں ۳۶۰ ابدی خوشحالی خدا تعالیٰ کی صحیح معرفت اور پھر اس یگانہ کی پاک اور کامل اور ذاتی محبت اور کامل ایمان میں ہے ۳۶۰ دوسری شاخ معرفت صحیحہ کی خدا تعالیٰ کی کامل قدرت شناخت کرنا ہے ۳۷۱ خدا تعالیٰ کی معرفت کے بارہ میں مسیحیوں کے ہاتھ میں کوئی امرصاف نہیں ہے ۱۶۴ آریہ صاحبان معرفت تامہ کے حقیقی وسیلہ سے توقطعاً نومید ہیں اور عقلی وسائل بھی انکے ہاتھ نہیں رہے ۱۶۸ مقربین الہٰی مقربین بارگاہِ الہٰی کی علامات جن کا تذکرہ حضور ؑ نے اپنے عربی رسالہ ’’علامات المقربین‘‘ میں فرمایا ہے ۱۰۱ منافق بے شک یہ انتظام (نظام وصیت) منافقوں پر بہت گراں گزرے گا اور اس سے انکی پردہ دری ہوگی ۳۲۸ وہ زمانہ قریب ہے کہ ایک منافق جس نے دنیامیں محبت کرکے اس حکم (وصیت) کو ٹال دیا وہ عذاب کے وقت آہ مارکر کہے گا کہ کاش میں تمام جائیداد خدا کی راہ میں دیتا ۳۲۸ نبوت تمام انبیاء مس روح القدس سے پیدا ہوئے تھے ۴۹۰ خدا نے دنیا میں ہر ایک قوم میں ہر ایک ملک میں ہزاروں نبی پیدا کئے ۴۳۲
کسی نبی کے دعویٰ نبوت کوپرکھنے کے دلائل اور معیار ۱۹۴ ہر نبی کی سچائی تین طریقوں سے پہچانی جاتی ہے: عقل سلیم، نبیوں کی پیشگوئی اور نصرت الٰہی سے ۲۴۱ نبی کے ساتھ بھی بشریت ہے.بعض دفعہ کسی پیشگوئی کے معنی کرنے میں نبی کا اجتہاد بھی ہو سکتا ہے ۱۹۸ خدا کی طرف سے یہ نشانی ہے کہ ہر ایک نبی سے ٹھٹھا کیا جاتا ہے ۶۷ انبیاء کی مخالفت اور ان کاردّ کیا جانا ۲۵۶ اگر کوئی نبی زندہ ہے تو وہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۴۶۸ نبوت تشریعی کا دروازہ بعد آنحضرتؐ کے بعد بالکل مسدود ہے ۳۱۱ح اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بندہیں شریعت والا نبی کوئی نہیں آ سکتا ۴۱۲ تمام سچائیاں جو خدا تک پہنچاتی ہیں اس کے اندر ہیں نہ اس کے بعد کوئی نئی سچائی آئیگی اور اس سے پہلے کوئی ایسی سچائی تھی جو اس میں موجود نہیں اس لئے اس نبوت پر تمام نبوتوں کا خاتمہ ہے ۳۱۱ انبیاء اور خدا تعالیٰ کے مامورین کی شناخت کا ذریعہ ان کے معجزات اور نشانات ہوتے ہیں ۲۹۱ بعض افراد نے باوجود امتی ہونے کے نبی کا خطاب پایا کیونکہ ایسی صورت کی نبوت نبوت محمدیہ سے الگ نہیں ۳۱۲ فنا فی الرسول کی حالت تک اتم درجہ تک پہنچنے والے افراد گویا محویت کے آئینہ میں انکا اپنا وجود نہ رہا بلکہ آنحضرتؐ کا وجود منعکس ہو گیا اور نبیوں کی طرح مکالمہ مخاطبہ نصیب ہوا ۳۱۲ میسح موعود کی نبوت ظلی طور پر ہے ۴۵ تمام انبیاء نے مسیح آخرالزمان کی پیشگوئی تواتر کے ساتھ کی ہے ۱۸۶ دو قسم کے مرسل من اللہ قتل نہیں ہوتے.ایک جو سلسلہ کے آغاز پر آتے ہیں اور ایک جو سلسلہ کے اختتام پر آتے ہیں ۶۹،۷۰ سلسلہ کے اول و آخر مرسل کے قتل نہ ہونے میں حکمت ۷۰ نجات اسلام کا پیش کردہ طریق نجات ۳۸۹،۳۹۰ گناہوں سے نجات پانے کے تین طریق: تدبیرومجاہدہ، دعا اور صحبت صالحین ۲۳۴ اصل حقیقت اور اصل سرچشمہ نجات کا محبت ذاتی ہے جو وصال الٰہی تک پہنچاتی ہے ۳۶۴ نجات کا تمام مدار خدا تعالیٰ کی محبت ذاتیہ پر ہے اور محبت ذاتیہ اس محبت کا نام ہے جو روحوں کی فطرت میں خدا تعالیٰ کی طرف سے مخلوق ہے ۳۶۳ دراصل نجات اس دائمی خوشحالی کے حصول کا نام ہے جو محض خدا تعالیٰ کی ذاتی محبت اور اس کی پوری معرفت اور اس کے پورے تعلق کے بعد حاصل ہوتی ہے ۳۵۹ نجات حقیقی کا سرچشمہ محبت ذاتی خدائے عزوجل کی ہے جو عجزونیاز اور دائمی استغفار کے ذریعہ خدا تعالیٰ کی محبت کو اپنی طرف کھینچتی ہے ۳۸۰ معرفت کے بعد بڑی ضرورت نجات کے لئے محبت الٰہی ہے ۳۷۸ انسان بغیر خدا کی صفت مغفرت کے ہرگز نجات نہیں پا سکتا ۴۴۵ جب روح کی فطرت میں پرمیشر کی محبت نہیں وہ کسی طرح نجات پاہی نہیں سکتیں ۳۶۴ نجات حقیقی کے بارہ میں حضورؑ کی تحریر ۳۵۹ نزول مسیح نزول کی حقیقت ۹۳ عرب محاورہ میں نزول کا لفظ اکرام اور اعزاز کے لئے آتا ہے ۳۹ یہ فیصلہ حضرت عیسیٰ ہی کی عدالت سے ہو چکا ہے کہ دوبارہ آنے سے کیا مراد ہے آپ نے یوحنا کو ایلیا قرار دیا ۲۹۷ نصائح احباب جماعت کو نصائح اور ان سے اخلاص ووفا کی توقع ۷۴تا۸۰ میں مسلمانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ ان پر فرض ہے کہ وہ سچے دل سے گورنمنٹ کی اطاعت کریں ۲۷۲
نظام وصیت نیز دیکھئے بہشتی مقبرہ یہ مت خیال کرو کہ یہ صرف دورازقیاس باتیں ہیں بلکہ یہ اس قادر کا ارادہ ہے جو زمین و آسمان کا بادشاہ ہے ۳۱۹ کوئی نادان اس قبرستان اور اس کے انتظام کو بدعت میں داخل نہ سمجھے کیونکہ یہ انتظام حسب وحی الٰہی ہے اور انسان کا اس میں دخل نہیں ۳۲۱ح ہر ایک صاحب ہماری جماعت میں سے جن کو یہ تحریر ملے وہ اپنے دوستوں میں اس کو مشتہر کریں اور جہاں تک ممکن ہو اس کی اشاعت کریں ۳۲۱ بہشتی مقبرہ میں دفن ہونے والوں کے لئے شرائط ۳۱۸ شاملین نظام وصیت کے لئے ہدایات ۳۲۰ نظام وصیت میں شامل ہونے والوں کے لئے چند ضروری امور و شرائط ۳۲۳ قبرستان میں وہی مدفون ہو گا جو یہ وصیت کرے جو اس کی موت کے بعد دسواں حصہ اس کے تمام ترکہ کا اس سلسلہ کے اشاعت اسلام اور تبلیغ احکام قرآن میں خرچ ہوگا.اس سے زیادہ حصہ کی بھی وصیت لکھ سکتا ہے ۳۱۹ وصیت پر عمل درآمد موت کے بعد ہوگا لیکن وصیت کو لکھ کر اس سلسلہ کے امین مفوض الخدمت کو سپرد کردینا لازمی امر ہوگا ۳۲۰ وصیت سے حاصل ہونے والی آمدنی کے مصارف ۳۱۸،۳۱۹ وہ زمانہ قریب ہے کہ ایک منافق جس نے دنیا کی محبت میں اس حکم کو ٹال دیا وہ عذاب کے وقت آہ مار کر کہے گا کہ کاش میں تمام جائیداد خدا کی راہ میں دے دیتا ۳۲۸ بے شک یہ انتظام منافقوں پر بہت گراں گزرے گا اور اس سے ان کی پردہ دری ہو گی ۳۲۸ روائیداد اجلاس اول مجلس معتمدین صدر انجمن احمدیہ قادیان منعقدہ ۲۹؍جنوری ۱۹۰۶ء ۳۳۰ نماز دعا کی ظل وہ نماز ہے جو اسلام نے ہمیں سکھائی ۲۲۴ نماز میں جو جماعت کا زیادہ ثواب رکھا ہے اس میں یہی غرض ہے کہ وحدت پیدا ہوتی ہے ۲۸۱ نیوگ مخلوق کی پاکیزگی کے مخالف آریوں کا عقیدہ نیوگ ۱۷۲ نیوگ آریہ مذہب کی رو سے ایک مذہبی حکم ہے ۴۲۱ح آریہ کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم وید میں موجود ہے ۴۵۲ح ہم نہیں کہہ سکتے کہ درحقیقت یہی تعلیم وید کی ہے ممکن ہے کہ ہندوؤں کے بعض جوگیوں نے جو مجرد رہتے ہیں انہوں نے یہ خود بناکر وید کی طرف منسوب کردی ہو ۴۵۳ح انسانوں کو پاک ہونے کے بارہ میں جو کچھ وید نے سکھلایا ہے اس کی تمام حقیقت تو نیوگ کی تعلیم سے بخوبی ظاہر ہوتی ہے ۳۷۰ ہم بار بار یہی نصیحت کرتے ہیں کہ اس کو جہاں تک ممکن ہو ترک کر دیناچاہیے ۲۳۲ و،ہ،ی وحدت نماز میں جو جماعت کا زیادہ ثواب رکھا ہے اس میں یہی غرض ہے کہ وحدت پیدا ہو ۲۸۱ وحدت کے لئے حکم ہے کہ روزانہ نمازیں محلہ کی مسجد میں اور ہفتہ کے بعد شہر،پھرسال کے بعد عیدگاہ اور کل زمین کے مسلمان سال میں ایک مرتبہ بیت اللہ میں اکٹھے ہوں ۲۸۲ وحی وحی کی حقیقت اور اس کے حصول کے ذرائع نیز صاحب وحی کی علامات ۹۷ تمام نبیوں کی وحی منقطع ہوگئی لیکن آنحضرتؐ کی وحی منقطع نہیں ہوئی ۳۵۱ وہ وحی جو خدا نے میرے پر نازل کی وہ ایسی یقینی اور قطعی ہے کہ جس کے ذریعہ میں نے اپنے خدا کو پایا ۴ وصیت دیکھئے نظام وصیت
وعید نیز دیکھئے پیشگوئیاں وعید کی پیشگوئی کا توبہ استغفار یا صدقہ سے ٹل جانا ایک بدیہی امر ہے ۴۰۵ وفات مسیح وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لئے ضروری ہو گیا ہے ۴۶۵ ترقی اسلام کے لئے یہ پہلو نہایت ہی ضروری ہے کہ مسیح کی وفات کے مسئلہ پر زور دیا جائے ۴۷۳ وفات مسیح کا مسئلہ عیسائی مذہب کا خاتمہ کردینے والا ہے یہ عیسائی مذہب کا بہت بڑا شہتیر ہے اور اسی پر اس مذہب کی عمارت قائم کی گئی ہے اسے گرنے دو ۲۹۰ جو لوگ مسلمان کہلا کر حضرت عیسیٰ ؑ کو مع جسم عنصری آسمان پر پہنچاتے ہیں وہ قرآن شریف کے برخلاف ایک لغو بات منہ پر لاتے ہیں آیات قرآنی حضرت عیسیٰ کی موت ظاہر کرتی ہیں ۳۴۵ح قرآن شریف میں صاف لکھا ہے کہ مدت ہوئی حضرت عیسیٰ فوت ہو چکے ہیں ۲۰،۳۹،۱۷۱ وفات مسیح پر قرآنی دلیل ۱۹۶ مسئلہ وفات مسیح قرآن کریم اور آنحضرؐت کی سنت، صحابہ کے اجماع اور عقلی دلائل اور کتب سابقہ سے ثابت ہے ۲۵۸ قرآن و حدیث سے وفات مسیح کے دلائل ۲۶۶ مسیح کی موت قرآن شریف سے ثابت ہے اور آنحضرؐت کی رؤیت اس کی تصدیق کرتی ہے ۲۲،۲۹۸ قرآن حدیث اور واقعہ معراج سے بھی وفات مسیح ثابت ہے ۴۷۲ صحابہ کا پہلا اجماع وفات مسیح پر ہوا ۲۳ مرہم عیسیٰ مسیح کی موت پر کھلا نشان ہے ۱۲۴،۲۱۹ صرف وفات مسیح ثابت کرنے کے لئے خدا نے اتنا بڑا سلسلہ قائم نہیں کیا ۴۶۴ وفات مسیح کا مسئلہ اب ایسا مسئلہ ہو گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کا اخفا نہیں رہا بلکہ ہر پہلو سے صاف ہو گیا ہے ۴۷۲ موت کے مسئلہ سے نہ ان کا کفارہ ثابت ہو سکتا ہے نہ ان کی الوہیت اور نہ ابنیت ۲۶۵ موت مسیح کے حربہ سے صلیبی مذہب پر موت وارد ہوگی اور انکی کمریں ٹوٹ جاویں گی ۲۶۵،۲۶۶ ولایت یہ بات امر اللہ کے خلاف ہے کہ پھونک مارکر ولی اللہ بنادیاجاوے ۴۸۴ اولیاء اور مقربین الہٰی کی علامات ۱۰۳ ہندومت نیز دیکھئے ’’آریہ دھرم، وید، تناسخ، نیوگ‘‘ اسلام کے ظہور سے پہلے ہندومت بھی بگڑ چکا تھا اور تمام ہندوستان میں عام طور پر بت پرستی رائج ہوچکی تھی ۲۰۵ ان کے عقیدوں کے ساتھ مسلمانوں سے سچی صلح کرنا ہزاروں محالوں سے بڑھ کر محال ہے ۴۳۱ ان سے بہتر سناتن دھرم کے نیک اخلاق لوگ ہیں جو ہر ایک نبی کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۴۳۱ انکا عقیدہ کہ بجز وید کے ساری خدا کی کتابیں جھوٹی ہیں ۴۳۱ ان کا عجیب مذہب ہے کہ جس قدر زمین پر پیغمبر گزرے ہیں سب کو گندی گالیاں دیتے ہیں اور جھوٹا جانتے ہیں ۴۳۱ یہ لوگ اسلام بلکہ تمام نبیوں کے خطرناک دشمن ہیں ان کے گالیوں سے بھرے ہوئے رسالے ہمارے پاس موجود ہیں ۴۳۳ قادیان کے ہندوسب سے زیادہ خدا کے غضب کے نیچے ہیں کیونکہ خدا کے بڑے بڑے نشان دیکھتے ہیں اور پھر ایسی گندی گالیاں دیتے اور دکھ پہنچاتے ہیں ۴۲۲ قادیان کے ہندو اسلام کے سخت دشمن اور تاریکی سے پیار کرتے ہیں خدا نے انکو لیکھرام کا نشان دکھایا لیکن انہوں نے سبق حاصل نہیں کیا ۴۲۹ لیکھرام کی موت کا اصل باعث قادیان کے ہندو ہی ہیں اور اس کی موت کا گناہ قادیان کے ہندوؤں کی گردن پر ہے ۴۲۹،۴۳۰
یاجوج ماجوج دو قومیں ہیں جنکا پہلی کتابوں میں ذکر ہے.یہ لوگ آگ سے بہت کام لیں گے اور زمین پر ان کا غلبہ ہوگا ۲۱۱ مسیح موعود اپنی قوم/جماعت کو یا جوج ماجوج کے حملوں سے بچائے گا ۲۰۰ یقین یقین کی تین اقسام.علم الیقین ، عین الیقین، حق الیقین ۱۵۷،۱۵۸ یہودیت مسیح علیہ السلام کی آمد کے وقت یہود کی حالت ۲۶ یہودیوں کوتوحید کی تعلیم یادرکھنے کے لئے سخت تاکید کی گئی تھی ۳۷۳ یہودی علماء کا کہنا کہ توریت سے کسی ایسے خدا کاپتا نہیں ملتا جو مریم کے پیٹ سے نکلے اور یہود سے ماریں کھاتا پھرے.ہمارا وہ خدا ہے جو قرآن شریف کا خدا ہے ۲۸۸،۲۸۹ یہودی مذہب میں انتقام کی تعلیم تھی ۲۸۴،۲۸۵ ہرزمانے میں انکے پاس نبی آئے اس کے باوجود نزول الیاس کے قصہ کو نہ سمجھ سکے اوراس کو ظاہر پر محمول کیا اور عیسیٰ کو جھٹلایا ۹۵ مسیح سے پہلے ملا کی نبی کی کتاب کے مطابق الیاس نبی کے دوبارہ آنے کے منتظر تھے چونکہ وہ نہ آیا اس لئے وہ حضرت عیسیٰ کو مفتری اور مکار کہتے ہیں ۳۴۹ ایک فاضل یہودی کی کتاب میرے پاس ہے وہ بڑے زور سے لکھتا ہے اور اپیل کرتا ہے کہ اگر مجھ سے یہ سوال ہوگا کہ حضرت مسیح کو مان لیتے تو میں ملا کی نبی کی کتاب سامنے رکھ دونگا اس میں الیاس کے دوبارہ آنے کا وعدہ کیاگیا تھا ۲۹۸ غیر المغضوب علیھم سے مراد وہ یہودی ہیں جو ملت موسوی کے آخری زمانہ میں حضرت مسیح کو نہ قبول کرنے کی باعث موردِ غضب الہٰی ہوئے تھے ۱۳،۲۱۴ دنیا میں ہی ان پر غضب الہٰی نازل ہوا تھا اسی بناء پر انہیں مغضوب علیھم کہاگیا ہے ۱۶ توریت میں حضرت عیسیٰ اور آنحضور ؐ کے بارہ واضح الفاظ میں پیشگوئی نہیں اس لئے یہودیوں کو ٹھوکر لگی اور قبول نہ کیا ۱۸۷،۱۸۸ الیاس کے آسمان سے آنے کا وعدہ یہود کو دیاگیا لیکن وہ عیسیٰ سے قبل آسمان سے نہ آئے پس انہوں نے عیسیٰ کو تسلیم نہ کیا ۹۲ حضرت عیسیٰ کے جواب سے ناراض ہوئے کہ ایلیا سے مراد یحییٰ ہے ۱۹ یہودی جو بنی اسرائیل کہلاتے ہیں انکو ان دنوں ایک نیا جوش پیدا ہوگیا ہے اور وہ اپنے مسیح کے منتظر ہیں جو انکو تمام زمین کا وارث بنادے گا ۱۸۱ عیسیٰ کے رفع روحانی کے منکر ہیں ۲۱۹ یہود کا جھگڑا تو یہ تھا کہ عیسیٰ مسیح ایماندار لوگوں میں سے نہیں ہے اور اس کی نجات نہیں ہوئی ۲۱۶ تکذیب عیسیٰ کے نتیجہ میں سخت طاعون یہود میں پڑی اور پھر طیطوس رومی کے ہاتھوں نیست ونابود ہوئے ۱۶ مریم کے بیٹے سے یہودیوں نے کیا کچھ نہ کیا مگر خدا نے اس کو سولی کی موت سے بچایا ۴۰۸ یہود کاعیسیٰ پر اعتراض کہ وہ ولدالزنا ہیں ۴۹۰ یہودی کہتے ہیں کہ یسوع مسیح کی کوئی بھی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۲۴۴ یہود محض تعصب سے حضرت عیسیٰ اور انکی انجیل پر حملے کرتے ہیں ۳۳۷ انجیل کو اسی زمانہ میں یہودیوں نے مسروقہ قراردیا تھا ۳۴۳ح یہودی فاضل کی تحقیق کہ انجیل کی اخلاقی تعلیم یہودیوں کی کتاب طالمود اور بعض اور چند بنی اسرائیل کی کتابوں سے لی گئی ہے ۳۳۹ حضرت عیسیٰ نے یہود کو معجزہ دکھانے سے انکار کیا ۳۴۴ح مسلمانوں کے آخری زمانہ کے لئے قرآن شریف نے وہ لفظ استعمال کیا ہے جو یہود کیلئے استعمال کیاتھا ۲۱۳ خدا نے بعض مسلمانوں کو یہود قرار دے دیا ہے ۱۳ اس امت میں وہ یہودی بھی ہونگے جو یہود کے علماء کے مشابہ ہونگے جنہوں نے حضرت عیسیٰ کو سولی دینا چاہا ۶۶
اسماء آ،ا آدم علیہ السلام آدم جو پہلی امتوں کے بعد آیا جو ہم سب کا باپ تھا اس کے دنیا میںآنے کے وقت سے یہ سلسلہ انسانی شروع ہوا ہے ۱۸۴،۱۸۵ آدم جوڑا پیدا ہواتھا اور بروز جمعہ پیدا ہواتھا.مسیح موعود کو خدا نے آدم کے رنگ پر پیدا کیا ۲۰۹ آدم چھٹے دن کے آخر میں پیدا ہوا ۱۸۵ بغیرماں باپ کے پیدا ہوئے ۳۵۶ آتما رام، اکسٹراسسٹنٹ گورداسپور اس نے حضور ؑ کے خلاف فیصلہ دیا لیکن ڈویژنل جج کے محکمہ سے حکم آتمارام منسوخ کیاگیا ۴۴۰،۴۴۱ آتھم، پادری عبداللہ ۲۴۴ عبداللہ آتھم کی پیشگوئی پر اعتراض اور جواب ۴۱،۴۲،۴۰۵،۴۰۶ اس کی نسبت پیشگوئی تھی کہ اگر حق کی طرف رجوع نہیں کریگا تو پندرہ مہینے میں مرجائے گا چنانچہ اسکے رجوع کی وجہ سے اس کی میعاد بڑھ گئی ۴۳۰ح آتھم میری زندگی میں ہی مر گیا اور پیشگوئی میں صاف یہ لفظ تھے کہ جھوٹا سچے کی زندگی میں مرجائیگا ۴۰۷ اب آتھم کہاں ہے.جھوٹا سچے کی زندگی میں وفات پاگیا ۱۹۷ آمنہ،حضرت،آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ ماجدہ ۴۹۳ ابراہیم علیہ السلام ۲۱۷،۲۶۶،۲۶۷،۴۱۱ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ۲۴۷،۲۹۴ آنحضرتؐ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپؓکو کھڑا کر کے دوبارہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھایا اور اسلام کو نابود ہوتے ہوتے تھام لیا ۳۰۵ آنحضورؐ کی وفات پر آیت مامحمدالّا رسول قد خلت من قبلہ الرسل پڑھنا ۲۳ آپ کے عہد میں امت پر خوفناک زمانہ آیا دوسرا دجالی فتنہ مسیح کے عہد میں اس امت پر آئیگا ۱۸۷ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک خاص نور اور فراست عطا کی آنحضورؐ کی وفات پر سب کو اکٹھا کیااورخطبہ پڑھا ۲۶۱تا۲۶۳ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے کہ انہوں نے نازک وقت میں صحابہ کو سنبھالا ۲۶۳ آپ کے وقت میں آنحضرتؐ کی وفات پر پہلااجماع وفات مسیح پر ہوا ۲۹۱ ابوجہل ۲۱۲،۲۱۵ احادیث میں ابو جہل کا نام فرعون اور حضرت نوح کانام آدم ثانی رکھا گیا ۲۱۵ احمد بیگ ہوشیارپوری ۲۴۴ اس کی نسبت پیشگوئی پوری ہوئی اور اس کی موت کے بعد اس کے وارثوں نے بہت غم اور خوف ظاہر کیا چنانچہ اس کے داماد کی موت میں اللہ نے تاخیر ڈال دی ۴۳۰ح اس کے داماد کے بارہ میں پیشگوئی پر اعتراض ۴۱،۴۳ احمدزبیری بدرالدین آف مصر سکندریہ مصر سے ان کا خط حضور ؑ کے نام کہ مصر میں آپ کے تابع اور پیروی کرنے والے کثرت سے ہیں ۴۲۲ح احمدنور کابلیؓ ، میاں ۱۲۸ صاحبزادہ مولوی عبداللطیف صاحب کے شاگرد خاص جو ۸نومبر ۱۹۰۳ء کو خوست سے قادیان پہنچے انہوں نے شہزادہ صاحب کے حالات بیان کیے ۱۲۶ ارباب سرور خان اس کی طرف سے روپیہ آنے کی خبر ملاوامل اور شرمپت کو حضور ؑ نے دی ۴۳۹،۴۴۰
ارباب محمد لشکر خان ارباب سرور خان نام ایک شخص کاروپیہ آنے کی خبر وہ ارباب محمد لشکر خان کا رشتہ دار ہوگا ۴۳۹،۴۴۰ اسحاق علیہ السلام ۲۱۷،۴۱۱ اسماعیل علیہ السلام ۲۱۷،۴۱۱ الہٰی بخش اکونٹنٹ بابو مردان سے اس نے بتایا کہ ارباب سرورخان ارباب لشکر خان کابیٹا ہے ۴۴۰ الیاس ؑ /ایلیا ۱۹،۲۲،۴۱،۹۲،۹۳،۱۶۴،۱۸۸،۲۹۸،۳۴۴،۳۵۸ ملا کی نبی کی کتاب میں سچے مسیح کی یہ علامت لکھی تھی کہ اس سے پہلے الیاس نبی دوبارہ دنیا میں آئے گا ۳۴۹ ایلیا کے دوبارہ آنے کی پیشگوئی ملا کی نبی نے کی اور مسیح ابن مریم نے یوحنا کو ایلیا قرار دیا ۲۹۷ ایڈورڈ، شاہِ برطانیہ اس کی تخت نشینی کے وقت لندن کے پادریوں نے ساری اناجیل مروجہ چارانجیلوں کے ساتھ اکٹھی جلد کرکے تحفہ میں پیش کیں ۳۴۱ ب،پ بدھ ؑ کیلئے دیکھیں گوتم بدھ بشمبرداس لالہ، شرمپت کا بھائی ۴۳۳ شرمپت کا بھائی جو مع خوشحال برہمن سزایاب ہوکر قید ہوئے تو شرمپت نے حضورؑ سے دعا کیلئے کہا حضورؑ کی دعا سے اس کی قید میں تخفیف کی گئی ۴۳۵ شرمپت ایک مدت تک حضور ؑ سے جھوٹ بولتا رہا کہ بشمبرداس بَری ہوگیا ہے حالانکہ قید سے مخلصی پائی تھی بَری نہ ہواتھا ۴۳۶ بشیر الدین محمود احمد، صاحبزادہ مرزا ۳۳۰ بلعم باعور ۷۱،۳۹۸ پرتاب سنگھ ۴۸۲ پطرس،حواری ۴۱ اس نے مسیح کے سامنے کھڑے ہوکرتین مرتبہ لعنت کی.یہ مسیح کا شاگرد رشید کہلاتا تھا جس کے ہاتھ میں بہشت کی کنجیاں تھیں ۴۷۲ پولوس پولوس کے بارہ میں انجیل میں کوئی پیشگوئی نہیں اس کو کیوں اپنا مذہبی پیشوابنایاگیا ۳۷۸ موسیٰ کی توریت کے برخلاف اپنی طرف سے نئی تعلیم دی ۳۷۷ پولوس حضرت عیسیٰ کی زندگی میں آپ کا جانی دشمن تھا ۳۷۶‘۳۷۷ اس کے مطابق دین کی حمایت کے لئے ہر قسم کا افتراء اور جھوٹ جائز بلکہ موجب ثواب ہے ۳۴۱ح اس کے عیسائی ہونے کے سبب بعض نفسانی اغراض تھے ۳۷۷ تثلیث کاپودا دمشق میں لگایا ۳۷۷ پولوس نے مسیح کو خدا بنایا ۳۷۵ پولوس نے یونانیوں کوخوش کرنے کے لئے مذہب میں تین اقنوم قائم کر دیئے ۳۷۴ پولوس نے یونانیوں کے تالیف قلب کے لئے سؤر بھی اپنی جماعت کے لئے حلال کردیا ۳۷۵ آخر خدا تعالیٰ کی غیرت نے اس کو پکڑا اور ایک بادشاہ نے اس کو سولی دے دیا ۳۷۶ پیلاطوس ۲۸،۳۲،۳۴،۵۶ اس نے اس جرأت سے کام نہ لیا جو کپتان ڈگلس نے دکھائی ۲۷۱،۲۷۲ چ،ح،خ چنداسنگھ اس کے خلاف مقدمہ کے بارہ میں دعا کی گئی تو ظاہر کیا گیا کہ ڈگری ہوگئی ۴۳۶،۴۳۷ حبیب اللہ خان امیرکابل ۱۲۷،۱۹۳ حسام الدین حکیم ۲۴۳
حسان بن ثابتؓ آنحضور ؑ کی وفات پر حسان بن ثابت کا مرثیہ ۲۶۲ حوّا شرک عورت سے شروع ہوا یعنی حوّا سے جس نے خدا تعالیٰ کا حکم چھوڑ کر شیطان کا حکم مانا ۴۷۶ خسروپرویز شاہ ایران ۲۹۸ خوشحال برہمن بشمبرداس برادرشرمپت کے ساتھ قید ہوا اس کی سزا نہ کاٹی گئی حضور کی دعا سے بشمبرداس کی سزا میں تخفیف ہوئی ۴۳۵ د،ڈ،ذ،ر دانیال نبی ؑ ۶۵ داؤد علیہ السلام ۲۶ دیانند سرسوتی، پنڈت ۲۸۱ جس خدا کا تصور دیانند نے آریوں کے سامنے پیش کیا ہے اس کا عدم اور وجود برابر ہے ۴۴۴ اس نے شادی نہیں کی اور نہ اولاد ہوئی کیا ایسے لوگ مکتی سے محروم ہیں ۴۵۴ح دیانند کا مذہب توسراسر گندہ ہے ۴۵۴ح ستیارتھ پرکاش میں آ نحضور ؐ اور قرآن کی تحقیر کی.حضور ؑ نے شرمپت کو اس کی موت کا دن قریب ہونے کی خبر دی چنانچہ وہ چند دنوں بعد اجمیر میں مرگیا ۴۳۹ ڈگلس ، کپتان مقدمہ قتل میں حضور ؑ کو بری کرنا ۲۶۹،۲۷۰ کپتان ڈگلس اپنی استقامت اورعادلانہ شجاعت میں پیلاطوس سے بہت بڑھ کرتھا ۳۴ پیلاطوس نے اس جرأت سے کام نہ لیا جو کپتان ڈگلس نے دکھائی ۲۷۱،۲۷۲ ڈوئی، مسٹر اس کے سامنے بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف ایک مقدمہ ہوا ۲۷۰ ذوالقرنین مسیح موعود بھی ذوالقرنین ہے.مسیح کا ظاہرہونا دو صدیوں پر مشتمل ہوگا.چنانچہ میرا وجود اس طور پر ظہورکیا ہے ۱۹۹ رجب علی، پادری براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت لالہ شرمپت میرے ساتھ ہی پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا ۴۳۴ رلیارام، وکیل ساکن امرتسر حضور ؑ پر مقدمہ ڈاک دائر کروانا ۴۷۸،۴۷۹ح،۴۸۰ح س،ش،ص،ط سعدی، شیخ مصلح الدین ۲۸۱،۴۸۳ سلطان احمد صاحبزادہ مرزا، پسر حضرت مسیح موعود ؑ ۴۴۰ سیل اس نے اپنی تفسیر میں لکھا کہ ایک عیسائی راہب انجیل برنباس کو دیکھ کر مسلمان ہوگیا ۳۴۱ شرمپت، لالہ، ساکن قادیان حضور ؑ کے نشانات کا گواہ ۴۱۹،۴۲۳،۴۲۸،۴۳۳،۴۳۷، ۴۳۹،۴۴۰،۴۴۲،۴۶۰ کئی دفعہ دونوں ملاوامل اور شرمپت میرے ساتھ امرتسر جاتے اور بعض دفعہ صرف لالہ شرمپت ہی ساتھ جاتاتھا ۴۲۴ اس نے میرا وہ زمانہ دیکھا جبکہ وہ میرے ساتھ اکیلا چند دفعہ امرتسر گیا نیز براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت وہ میرے ساتھ ہی پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا وہ قسم کھائے کہ ایک دنیا کے رجوع کرنے کی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۴۳۴ نمونہ کی چند پیشگوئیاں جو میں خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ سچ ہیں اگر میں جھوٹ بولوں تو خدا مجھ پر اور میرے لڑکوں پر ایک سال کے اندر سزا نازل کرے.ایسا ہی شرمپت کو چاہیئے وہ مقابل پر قسم کھاوے ۴۴۲ مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی عدالت آتمارام کے بارہ میں حضور ؑ نے شرمپت کو بتادیا کہ میں بری کیا جاؤں گا مگر کرم دین سزاپائے گا ۴۴۰،۴۴۱
اے عمی بازی خویش کردی ومراافسوس بسیاردادی‘‘ حضور نے یہ الہام شرمپت کوبتایا کہ شاید تیرے بیٹے کی وفات کے بارہ ہو تو اس نے بیٹے کانام فوراً امین چند سے گوکل چند رکھ دیا ۴۴۰ پنڈت دیانند کی موت کی خبر حضور ؑ نے شرمپت کو دی چنانچہ پیشگوئی کے چند دنوں بعد دیانند اجمیر میں مرگیا ۴۳۹ نواب محمد حیات خان سی ایس آئی معطل ہوگیا تو حضور ؑ کی دعا سے اس کی بریت ہوئی اس کا گواہ شرمپت بھی ہے ۴۳۹ بیسیوں اور ایسے آسمانی نشان ہیں جن کا گواہ رؤیت لالہ شرمپت ہے وہ توبڑی مشکل میں پڑ گیا ہے کہاں تک آریہ لوگ اس سے انکار کرائیں گے ۴۳۹ مجھے واقعی طورپر معلوم نہیں کہ درحقیقت شرمپت اورملاوامل ان تمام نشانوں کے منکر ہوگئے ہیں جن کو وہ دیکھ چکے ہیں ۴۲۴،۴۲۵ح لالہ ملاوامل نے لالہ شرمپت کے مشورہ سے اشتہار حضور ؑ کی نسبت دیا کہ یہ مکار اور فریبی ہے ۴۲۵ مدت تک حضور ؑ سے جھوٹ بولتا رہا کہ بشمبرداس بری ہوگیا حالانکہ قید سے مخلصی پائی تھی بَری نہ ہوا تھا ۴۳۶ قسم کھا کر بتائے کہ کیا اس کے بھائی بشمبرداس کی سزاقید میں حضور ؑ کی دعاسے تخفیف نہیں ہوئی.دعا کی درخواست شرمپت نے کی تھی ۴۳۵ لالہ شرمپت اورملاوامل کو حضور ؑ کی طرف سے خدا کی قسم کے ساتھ فیصلہ کا چیلنج ۴۳۴ شیر سنگھ ابن پرتاب سنگھ ۴۸۰ صدیق حسن خان، نواب ۲۶۵ اپنی کتاب حجج الکرامہ میں گواہی دیتے ہیں کہ اسلام میں جس قدر اہل کشف گزرے ہیں کوئی ان میں سے مسیح موعود کا زمانہ مقرر کرنے میں چودھویں صدی سے آگے نہیں گزرا ۲۱۲ طیطوس رومی TITUS ۱۶ ع،غ عبدالاحد کمیدان ۵۹ عبدالحمید، گواہ مقدمہ اقدام قتل کپتان لیمارچنڈ کے سامنے بیان اور روتے ہوئے پاؤں پر گرپڑا کہ مجھے بچالو.میں نے غلط بیان دیا ہے ۲۶۹،۲۷۰ عبدالحی، صاحبزادہ ، پسرحضرت خلیفۃ المسیح الاول ۴۱۵ عبدالرحمان شہید کابلؓ، ۴۷،۷۲،۷۳،۱۹۲ براہین احمدیہ میں آپ کی شہادت کی نسبت پیشگوئی ۶۹ آپ کی شہادت کا تذکرہ ۴۷ پشاور میں خواجہ کمال الدین صاحب پلیڈر سے ملاقات ۴۸ قادیان میں شاید دو تین دفعہ آئے اور ان کا ایمان شہداء کا رنگ پکڑ گیا ۴۸ امیر عبدالرحمان کابل نے انکو پکڑ کر گردن میں کپڑا ڈال کر شہید کروایا ۴۸ آپ کے قتل کی وجہ یہ ہوئی کہ امیر عبدالرحمن نے خیال کیا یہ اس گروہ کا انسان ہے جو لوگ جہاد کوحرام جانتے ہیں ۵۳ عبدالرحمن، امیرکابل ۴۷ جہاد کے واجب ہونے کے بارہ رسالہ لکھنا ۵۳ عبدالرحمان سیٹھ، تاجر مدراس آپ کی مالی قربانی اور اخلاص کا ذکر ۷۶ عبدالرحیم ابن حضرت نواب محمد علی خان صاحب معجزانہ شفا کا واقعہ ۱۹۳ عبدالکریم سیالکوٹیؓ، حضرت مولوی ۲۰۲ اخویم مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم کی وفات کے بعد جبکہ میری وفات کی نسبت بھی متواتر وحی الہٰی ہوئی میں نے مناسب سمجھا کہ قبرستان کا جلدی انتظام کیاجائے ۳۱۶ عبداللطیف شہید کابل، اخوندزادہ مولوی سید ۹،۲۵، ۳۸،۴۵،۶۹،۷۳،۷۴،۱۹۳ ریاست کابل میں آپ کا بلند مقام و مرتبہ ۴۶ آپ ایک بڑا کتب خانہ حدیث، تفسیر، فقہ اور تاریخ کا اپنے پاس رکھتے تھے اور نئی کتابوں کے خریدنے کے لئے ہمیشہ حریص تھے ۴۷
آپ مجدد وقت اور مصلح کے منتظر تھے ۱۱ آپ کے بے نظیر اخلاص ووفا کا تذکرہ ۱۰ کسی اتفاق سے میری کتابیں ان تک پہنچیں وہ پاک باطن اور اہل علم و اہل فراست خداترس بزرگ تھے اس لئے میرے دلائل کا ان پر اثرہوا اور انہوں نے مجھے مان لیا ۹ امیر کابل سے حج کی اجازت لی.امیر نے نہ صرف اجازت دی بلکہ امداد کے طورپر کچھ روپیہ بھی دیا چنانچہ وہ قادیان پہنچے ۱۰ جب مجھ سے ان کی ملاقات ہوئی تو میں نے انکو اپنی پیروی میں فناشد پایااور محبت سے بھراپایا ۱۰ ان کے منہ سے بہت سے کلمات معرفت اوردانائی کے سنے ۱۱ سفر جہلم میں آپ ؑ شریک ہوئے اور کئی نشانات مشاہدہ کیے ۴۵ وفات مسیح کے دلائل اور مسیح موعود کے اس امت سے پیدا ہونے کے بارہ ان کے استدلال زیادہ تر قرآن شریف سے تھے اور انکا دل حق الیقین سے پُر تھا ۳۹ آپ کے بارہ میں حضور ؑ کا کشف اور الہام کہ کابل سے کاٹاگیا اور سیدھاہماری طرف آیا ۵۷ براہین احمدیہ میں آپ کی شہادت کی نسبت پیشگوئی ۶۹ آپ کی شہادت کے بارے حضور کو وحی ہوئی: قتل خیبۃ وزید ھیبۃ ۷۵ح آپ کے بارہ حضرت مسیح موعود کا کشف ۷۵ حضرت مسیح موعود ؑ کا آپ کو تصور کرکے اپنی بیماری کیلئے دعا کرنا اور معجزانہ شفا پاجانا ۷۵ آپ کی شہادت کے واقعہ کا بیان ۴۹ قادیان سے واپس جاکر بریگیڈیر محمد حسین کوتوال کو خط لکھا کہ امیر کابل سے کابل آنے کی اجازت حاصل کرلے ۴۹ امیرکابل نے آپ کے خوست پہنچنے سے پہلے ہی والی خوست کو آپ کی گرفتاری کا حکم دیا چنانچہ ایسا ہی ہوا ۵۱ آپ کی استقامت اور استقلال ۵۱ آپ کا کہنا کہ کابل کی سرزمین اپنی اصلاح کیلئے میرے خون کی محتاج ہے ۵۳ آپ کا کہنا کہ میں بعد قتل چھ روز تک پھر زندہ ہوجاؤں گا یہ قول وحی کی بنا پر ہوگا ۵۷ شہادت سے پہلے مولویوں کے ساتھ آپ کا مناظرہ و مباحثہ ۵۴ شہادت سے پہلے آپ کا کابل کے علماء کے ساتھ امیر کے حکم سے مباحثہ ہوا ۱۲۶ جب آپ کو سنگسار کرنے کی دھمکی دی گئی تو آپ نے آل عمران کی آیت ۹پڑھی اور جب سنگسار کیاجانے لگا تو آپ نے سورۃ یوسف کی آیت ۱۰۲ پڑھی ۱۲۷ سچ کے بیان کرنے میں کسی کی پرواہ نہیں کرتے تھے ۵۳ مباحثہ کے بعد آپ پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا آپ نے وفات مسیح کابھی اقرار کیا ۵۴ امیر کابل نے مباحثہ کے کاغذات دیکھے بغیر صرف فتویٰ پر ہی حکم جاری کردیا اور شہید کروادیا ۵۵ امیر کابل کی طرف سے آپ کو بار بار توبہ کرنے کا کہا جانا اور آپ کا انکار کرنا ۵۶،۵۸ امیر کے حکم پر آپ کے ناک میں چھید کرکے اس میں رسی ڈالی گئی اورمقتل کی طرف لے جایا گیا ۵۸ مقتل میں کمرتک زمین میں گاڑ دیئے گئے اس وقت بھی امیر کابل نے کہا مسیح موعود کا انکار کرولیکن آپ نے انکارنہ کیا ۵۹ امیر کابل نے قاضی کو حکم دیا کہ پہلاپتھر تم چلاؤ پھر امیر نے چلایا اور پھر ہزاروں پتھر اس شہید پر پڑنے لگے ۵۹ ۱۴جولائی ۱۹۰۳ء کو آپ کی شہادت ہوئی ۵۹ شہادت سے پہلے آپ کے الہامات ۱۲۷ آپ کی شہادت کی رات آسمان سرخ ہوگیا اگلے دن کابل میں ہیضہ پھوٹ پڑا جس میں نصراللہ خان کی بیوی اور بچہ بھی ہلاک ہوا ۱۲۷ شہادت کے دنوں میں سخت ہیضہ کابل میں پھوٹ پڑا ۷۴ آپ کی لاش چالیس دن پتھروں میں رہی چند دوستوں نے جنازہ پڑھ کر قبرستان میں دفن کیا.انکے جسم سے کستوری کی خوشبو آتی تھی ۱۲۶
شہزادہ عبداللطیف کیلئے جو شہادت مقدر تھی وہ ہوچکی اب ظالم کا پاداش باقی ہے ۶۰ اس خون میں بہت برکات ہیں کہ بعد میں ظاہر ہونگے ۷۴ شاتان تذبحان کے الہام کے تحت بکری کی دو صفات دودھ دینا اور اس کا گوشت کھایا جانا یہ دونوں صفتیں مولوی عبداللطیف صاحب مرحوم کی شہادت سے پوری ہوئیں ۷۲ مقربین الہٰی کلمہ حق کا انکار نہیں کرتے خواہ آگ میں پھینکے جائیں اس کی مثال عبداللطیف شہید کابل ہیں ۱۱۳ آپ کی جاں نثاری صدق ووفا اوراستقامت کے آگے پنجاب کے بڑے بڑے مخلصوں کو بھی شرمندہ ہونا پڑتا ہے ۷۶ سچائی پر اپنی جان قربان کی اور ہماری جماعت کے لئے ایک ایسا نمونہ چھوڑ گیا جسکی پابندی اصل منشاء خدا ہے ۴۷ شہید مرحوم نے مرکر میری جماعت کو ایک نمونہ دیا ہے اور درحقیقت میری جماعت ایک بڑے نمونہ کی محتاج تھی ۵۷،۵۸ جس طرز سے انہوں نے میری تصدیق کی اور مرنا قبول کیا اس قسم کی موت اسلام کے تیرہ سو برس میں بجز نمونہ صحابہؓ کے اور کہیں نہیں پاؤگے ۴۶ آپ کے بارہ میں حضرت مسیح موعود ؑ کا منظوم فارسی کلام آں جواں مرد وحبیب کردگار ۶۰تا۶۲ اے عبداللطیف تیرے پر ہزاروں رحمتیں کہ تو نے میری زندگی میں ہی اپنے صدق کا نمونہ دکھایا ۶۰ آپ کے بیوی بچوں کو خوست سے گرفتار کر کے بڑی ذلت اور عذاب کے ساتھ کسی اور جگہ حراست میں بھیجا گیا ۵۵ میاں احمد نور شاگرد خاص شہزادہ صاحب کے بیان کردہ حالات مندرجہ تذکرۃ الشہادتین ۱۲۶ عبداللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے والد ماجد ۴۹۳ عبداللہ آتھم دیکھئے ’’آتھم‘‘ عبداللہ خان ابن حضرت نواب محمد علی خان حضور ؑ کی دعا سے بیماری سے شفا ۱۹۳ عثمان غنی رضی اللہ عنہ ۲۹۴ علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ۲۹۴ علی محمد ملاں، ساکن قادیان ایک مخالف سلسلہ بلکہ ایک نہایت خبیث مخالف کابھائی ہے ۴۳۲ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ۲۹۴ آپ سے کسی نے پوچھا کہ قبل از اسلام آپ بڑے غصہ ور تھے آپ نے فرمایا کہ غصہ تو وہی ہے البتہ پہلے بے ٹھکانے چلتا تھا مگر اب ٹھکانے سے چلتا ہے ۴۸۷ آنحضور ؐ کی وفات پر تلوار میان سے نکال لی کہ اگر کوئی آپ ؐ کو مردہ کہے گا تو میں اس کا سر جدا کردوں گا ۲۶۱ عیسیٰ علیہ السلام ۱۴،۱۵،۱۸،۷۰،۷۱،۱۲۱،۲۰۵،۲۱۵، ۲۱۶،۲۱۹،۲۴۶،۲۵۶،۲۵۷،۲۶۱،۲۶۳،۲۶۴،۲۶۶، ۳۰۵،۳۳۶ح،۳۴۹،۳۵۵،۳۵۶،۳۷۱،۳۷۸، ۳۸۱ح،۳۸۲ح،۳۸۳ح،۳۸۶ح،۳۸۸،۴۱۱،۴۳۱، ۴۳۲،۴۴۶،۴۵۱،۴۷۰،۴۷۲ قرآن شریف کا حضرت عیسیٰ پر احسان جو ان کی نبوت کا اعلان فرمایا ۳۵۸ ہم حضرت عیسیٰ کی عزت کرتے ہیں اور ان کو خدا تعالیٰ کا نبی سمجھتے ہیں ۳۳۶ حضرت مسیح ؑ نبی تھے اور ان کامل بندوں میں سے تھے جن کو خدا نے اپنے ہاتھ سے صاف کیا ۱۶۵ آپ صلح کے نبی تھے ۲۷ مذہبی پہلو سے حضرت عیسیٰ کی سولہ خصوصیتیں ۲۵ حضرت مسیح موعود ؑ کی حضرت عیسیٰ سے سولہ مشابہتیں ۳۱ اسرائیلی خلیفوں میں حضرت عیسیٰ ایسے خلیفے تھے جنہوں نے نہ تلوار اٹھائی اور نہ جہاد کیا ۲۱۴ حضرت عیسیٰ پورے طورپر بنی اسرائیل میں سے نہ تھے ۲۱۵ آپ نے ایک اسرائیلی فاضل سے توریت کو سبقاً سبقاً پڑھا تھا اور طالمود کا مطالعہ کیاتھا ۳۵۷ پروٹیسٹنٹس کا خیال ہے کہ پندرہویں صدی موسوی کے چند سال گزر گئے تھے جب حضرت عیسیٰ نے دعویٰ نبوت کیا ۱۳ ان کے چاربھائی اوردوہمشیرگان تھیں ۲۵
یعقوب حضرت عیسیٰ کا بھائی تھاجو مریم کا بیٹاتھا ۳۷۶ وفات مسیح قرآن شریف تو آیت فلماتوفیتنی میں حضرت عیسیٰ کی موت ظاہر کرتا ہے ۳۴۵ح قرآن میں صاف لکھا ہے کہ حضرت عیسیٰ مدت ہوئی فوت ہوچکے ہیں ۲۰،۱۷۱،۱۹۶ خدا نے اپنے قول سے اور آنحضور ؐ نے اپنے فعل سے وفات عیسیٰ کی گواہی دی ۲۲ معراج کی رات آنحضور ؐ نے عیسیٰ کو فوت شدہ ارواح میں دیکھا ۲۴۶،۲۶۶ میں ہر گز مسیح علیہ السلام کو آسمان پر اسی جسم کے ساتھ جانا یقین نہیں کرتا اور یہ کہ وہ اب تک زندہ ہیں ۲۶۰ آپ کا رفع روحانی ہوا اور یہودی آپ کے رفع روحانی کے ہی منکر تھے ۱۸،۲۱۹ عیسیٰ کے متعلق یہودیوں نے اعتراض کیا کہ وہ نعوذ باللہ ولدالزنا ہیں اس اعتراض کو دور کرنے کے لئے اللہ نے شہادت دی کہ وہ مس روح القدس سے پیدا ہوئے ۴۹۰ آپ کی حیات کے عقیدہ نے دنیا کو کیا فائدہ پہنچایا ۴۷۱ صرف حیات ووفات عیسیٰ کے لئے مسیح موعود کی بعثت اور اتنے بڑے سلسلہ کاقیام نہیں ہوا ۴۶۴ وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لئے ضروری ہوگیا ہے ۴۶۵ خدا نے عیسیٰ علیہ السلام کو وفات دے دی ۳۱۳ یہ سچی بات ہے کہ حضرت عیسیٰ وفات پاچکے ہیں ۲۹۰ ہمارے سب مخالف جو اب زندہ موجود ہیں وہ تمام مریں گے اور کوئی ان میں سے عیسیٰ ابن مریم کوآسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا ۶۷ صلیبی موت سے نجات اللہ نے مسیح کی دعا سنی اور صلیبی موت سے نجات دی ۱۶۵ چونکہ صادق اور خدا تعالیٰ کی طرف سے تھے اس لئے وہ سولی سے نجات پاگئے ۳۷۶ مریم کے بیٹے سے یہودیوں نے کیا کچھ نہ کیا مگر خدا نے اس کو سولی کی موت سے بچایا ۴۰۸ پیلاطوس کا مسیح ؑ کو بے گناہ قرار دینا ۵۶ آپ کی صلیبی موت سے نجات جس پر مرہم عیسیٰ ایک عجیب شہادت ہے ۲۱۹ یہ ثابت شدہ بات ہے کہ ضرور حضرت عیسیٰ ہندوستان میں آئے تھے اورآپ کی قبرسرینگر کشمیر میں موجود ہے ۳۳۹ صلیب کے وقت آپ کی تبلیغ ناتمام تھی نیز یہ کہ اسلامی کتابوں میں آپ کو سیاح نبی لکھا گیا پھر کیونکر ساڑھے تین سال ہی اپنے گاؤں میں رہ کر راہی ملک سماوی ہوئے ۲۴ یونس کوآپ سے کیا نسبت.اس تمثیل سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلیب پرنہیں مرے بلکہ یونس کی طرح بے ہوش ہوئے ۳۵۸ الوہیت مسیح انہوں نے اپنی نسبت کوئی ایسا دعویٰ نہیں کیا جس سے وہ خدائی کے مدعی ثابت ہوں خدائی کے دعویٰ کی حضرت مسیح پر سراسر تہمت ہے ۲۳۶ مسیح ؑ کے معجزات موسیٰ ؑ یا ایلیا ؑ سے زیادہ نہیں اگر معجزات سے کوئی خدا بن سکتا تو یہ سب بزرگ خدائی کے مستحق ہیں ۱۶۴ پولوس نے مسیح کو خدا بنایا ۳۷۵ پولوس حضرت عیسیٰ ؑ کی زندگی میں آپ کا جانی دشمن تھا ۳۷۶،۳۷۷ مثیل عیسیٰ آنے کی ایک یہ غرض تھی کہ اس کی خدائی کو پاش پاش کردیا جائے ۲۴ آپ کا انکار کرنے والے اور آپ کو سولی پر ہلاک کرنے والے یہود کو مغضوب علیھم قرار دیا گیا ۱۳ انجیل کے بقول مسیح خدا بن کر بھی شیطان کی آزمائش سے نہ بچ سکا ۳۴۸
یہودیوں کے نزدیک مسیح کے پاس شیطان آنا ایک مجنونانہ خیال ہے اکثر مجانین کو ایسی خوابیں آتی ہیں یہ مرض کابوس کی ایک قسم ہے انگریز محقق کاکہنا کہ شیطان آنے سے مراد شیطانی الہام ہے ۳۴۹ آپ نے خود انجیل کی اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا انجیر کے درخت پر بدددعا کی، یہودی بزرگوں کو ولدالحرام کہا ۳۴۶ آپ نے یہودیوں کو معجزات دکھانے سے انکار کیا ۳۴۴ح اجتہادی غلطی کے باعث آپ کی بعض پیشگوئیاں بظاہر پوری نہیں ہوسکیں ۱۹۸ یہود نے عیسیٰ کو جھٹلایا کیونکہ ان سے پہلے الیاس ؑ آسمان سے نہیں آئے اسی طرح آج کے علماء مجھے جھٹلاتے ہیں اور حقیقت نزول نہیں سمجھتے ۹۲ یہود کا کہنا کہ آپ کی کوئی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۲۴۴ غلام احمد قادیانی ،مرزا مسیح موعود و مہدی معہودعلیہ السلام بعثت.دعویٰ میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں صادق ہوں اور اس کی طرف سے آیا ہوں ۲۷۵،۲۷۶ آپ کو اللہ نے مخاطب کرکے فرمایا یا احمدجعلت مرسلا.اے احمد تو مرسل بنایا گیا یعنی بروزی رنگ میں احمد کا نام کا مستحق ہوا ۴۵ اللہ نے مجھے مبعوث کیا ہے تا وہ مجھے اپنے وجود پر دلیل ٹھہرائے اور میں اللہ کی اکبر نعماء میں سے ہوں ۹۰ اللہ نے مجھے بھیجا ہے اور مجھے نبی کا نام دیا ہے ۸۷ میں خدا تعالیٰ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ جو موعود آنے والا تھا وہ میں ہی ہوں ۲۹۰ میں یقیناًمسیح موعود ہوں ۱۲۹ میں یقیناًوہ مسیح ہوں جو اپنے وقت پر آیا اور آسمان سے اپنے دلائل کے ساتھ نازل ہوا ۱۲۰ میں وہ مسیح موعود ہوں جس کی معرفت نبیوں نے خبر دی جو چھ ہزار برس کے قریب الاختتام میں آئے گا اور شیطان سے آخری جنگ کرے گا ۱۷۸،۱۷۹ میرا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ ہر ایک پہلو سے چمک رہاہے.میرامنجانب اللہ ہونے کا دعویٰ قریباً ستائیس برس سے ہے جب ابھی براہین احمدیہ تالیف نہیں ہوئی تھی ۱۸۸ مسیح موعود یعنی اس عاجز کی نسبت قرآن شریف میں پیشگوئیاں بیان کی گئی ہیں ۲۰۰ قرآن میں میری نسبت منکم کا لفظ موجود ہے ۴۴ دانیال نبی نے میری نسبت اور میرے زمانے کی نسبت پیشگوئی کی ہے اور آنحضرت ؐ نے بھی فرمایا کہ اسی امت سے مسیح موعود پیدا ہوگا ۲۴۲ مہدی آخرالزماں جس کی بشارت آنحضور ؐ نے دی وہ میں ہی ہوں ۳،۴ میری نبوت آنحضرت ؐ کی نبوت کا ایک ظل ہے میری نبوت کچھ بھی نہیں وہی نبوت محمدیہ ہے جو مجھ پر ظاہر ہوئی ۴۱۲ مجھے مکالمہ مخاطبہ کا شرف محض آنحضرت ؐ کی پیروی سے حاصل ہوا ۴۱۱ اگر میں آنحضرت ؐ کی امت نہ ہوتا اور آپ ؐ کی پیروی نہ کرتا تو اگر دنیا کے تمام پہاڑوں کے برابر میرے اعمال ہوتے تو پھر بھی میں کبھی یہ شرف مکالمہ و مخاطبہ ہرگز نہ پاتا ۴۱۱،۴۱۲ تمام شرف مجھے صرف ایک نبی کی پیروی سے ملا جس کے مدارج اور مراتب سے دنیا بے خبر یعنی سیدنا حضرت محمد مصطفیؐ ۳۵۴ آپ ؐ کے سایہ میں پرورش پانا ایک ادنی انسان کو مسیح بناسکتا ہے جیسا کہ اس نے اس عاجز کو بنایا ۳۸۹ اس نور پر فداہوں اس کا ہی میں ہواہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے ۴۵۶ اس امت کے بعض اولیاء نے میرا نام اور میرے مسکن کا نام لیکر گواہی دی کہ وہی مسیح موعود ہے ۲۱۸ حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گاؤں کا نام موجود ہے ۴۰
مسیح دو زرد چادروں میں اترے گا اس سے مراد دو بیماریاں ایک سر کی بیماری اور دوسری کثرت پیشاب اور دست ۴۶ خدا نے اپنی وحی میں اول میرا نام مریم رکھا ۱۷۶ مریمی مقام سے منتقل کر کے میرا نام عیسیٰ رکھا گیا اور اس طرح پر ابن مریم مجھے ٹھہرایا گیا تا سورۃ تحریم میں جو وعدہ کیاگیا وہ پورا ہو ۱۸۷ براہین احمدیہ میں خدا تعالیٰ نے میرا نام مریم رکھا اور پھر نفخ روح کا ذکر کیا اور پھر آخر میں میرا نام عیسیٰ رکھ دیا ۲۲ میں خدا کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ میری وحی اور الہام میں حضرت عیسیٰ سے بڑھ کر ایسے کلمات ہیں جن سے خدائی ثابت ہوسکتی ہے ۲۳۶ ہمارے دعویٰ کی جڑھ حضرت عیسیٰ کی وفات ہے.اس جڑھ کو خدااپنے ہاتھ سے پانی دیتا ہے اور رسول اس کی حفاظت کرتا ہے ۲۴۶ حضرت عیسیٰ سے آپ کی مشابہتیں ۳۱‘۲۱۵ آنحضرت ؐ کے آخری زمانہ میں مسیح ابن مریم کے رنگ اور صفت میں مجھے مبعوث فرمایا ۲۱۳ مجھے کتاب اللہ میں ذوالقرنین کانام دیاگیا ہے.میں نے ہر لحاظ سے دو صدیاں پائی ہیں ۱۲۴،۱۲۵‘۱۹۹ میں کرشن سے محبت کرتا ہوں کیونکہ میں اس کا مظہر ہوں ۲۲۹ خدا نے مجھے کئی دفعہ بتلایا ہے کہ تو ہندؤوں کیلئے کرشن اور مسلمانوں اور عیسائیوں کے لئے مسیح موعود ہے ۲۲۸ اپنے دعویٰ کے ثبوت میں دلائل ۲۳۷ قرآن شریف میں میرے مسیح ہونے کے بارے میں کافی ثبوت ہے ۱۹۴ میری سچائی پر ایک دلیل ہے کہ میں نبیوں کے مقرر کردہ ہزار میں ظاہر ہواہوں ۲۰۹ آپکی نبوت پر دلیل کہ نبیوں نے مسیح موعود کیلئے پیشگوئی کی تھی کہ چھٹا ہزار ختم ہونے کو ہوگا تو وہ مسیح موعود ظاہر ہوگا ۱۹۴،۱۹۵ میری صداقت کی ایک دلیل یہ کہ گوشہ تنہائی کے زمانہ میں خدا نے مجھے مخاطب کرکے چند پیشگوئیاں فرمائیں جو براہین احمدیہ میں چھپ کرتمام ملک میں شائع ہوگئیں ۱۸۹ مجھے اللہ کی طرف سے نصرت دی جائیگی اور یہی میرے نزول کی حقیقت ہے اور ملائکہ کے ذریعہ میں غالب آؤں گا ۸۲،۸۳ آپ کے زمانہ کے لئے کی گئی پیشگوئیاں اور علامات پوری ہوگئی ہیں ۱۸۳،۱۸۴ کون تم میں سے ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کرسکتا ہے پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اس نے ابتدا سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا ۶۴ آپ کے دعویٰ نبوت کی ایک دلیل ضرورت زمانہ ۱۹۴ میں اللہ کے فضل سے اس کے اولیاء میں سے ہوں اور میں تمہارے پاس آیات بینات کے ساتھ آیا ہوں ۱۱۹ میرا دعویٰ منجانب اللہ ہونے کا تئیس برس سے بھی زیادہ کا ہے ۶۴ میری عمر ۶۷ سال کی ہے اور میری بعثت کا زمانہ ۲۳سال سے بڑھ گیا ہے اگر میں ایسا ہی مفتری اورکذاب تھا تو اللہ تعالیٰ اس معاملہ کو اتنا لمبا نہ ہونے دیتا(لیکچر لدھیانہ) ۲۹۳ وہ کلام جو میرے پر نازل ہوا یقینی اور قطعی ہے ۴۱۲ مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں اپنے خدائے پاک کے یقینی اور قطعی مکالمہ سے مشرف ہوں اور قریباً ہر روز مشرف ہوتا ہوں ۳۵۳ وہ خدا کی وحی جو میرے پرنازل ہوتی ایسی یقینی اور قطعی ہے کہ جس کے ذریعہ میں نے اپنے خدا کو پایا ۴ میری بعثت کی دو غرضیں ہیں (۱)اسلام کا دوسرے مذاہب پر غلبہ (۲) مسلمانوں میں اسلام کی حقیقت اور روح پیدا کی جاوے ۲۹۳تا ۲۹۵ آمد کا مقصد تجدید دین و اصلاح دنیا ۳ اس صدی کے سرپر جو خدا کی طرف سے تجدید دین کے لئے آنے والا تھا وہ میں ہی ہوں ۳
خدا نے مجھے مامور فرمایا ہے تا میں خدا اور اس کی مخلوق کے رشتہ میں جو کدورت پیدا ہوگئی ہے اس کو دور کروں ۱۸۰ ہر صدی کے سر پر اللہ نے کوئی آدمی بھیج دیا جو مناسب حال اصلاح کرتا رہا یہاں تک کہ اس صدی پر اس نے مجھے بھیجا ہے تا کہ میں حیات النبی کا ثبوت دوں ۴۶۹ عیسائیت کے استیصال کے علاوہ ان غلطیوں اور بدعات کو دور کرنا بھی اصل مقصد ہے جو اسلام میں پیدا ہوگئی ہیں ۴۷۵ میں ایسے وقت میں آیا جب کہ اندرونی حالت اکثر مسلمانوں کی یہودیوں کی طرح خراب ہوچکی تھی ۲۱۳ مسلمانوں کی علمی اعتقادی غلطیاں دورکرنا ہمارا کام ہے ۴۸۹ میرے مبعوث ہونے کی علت غائی اسلام کی تجدید اور تائیدہے ۲۷۹ اسلام یتیم ہوگیا ہے ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے کہ میں اس کی حمایت اور سرپرستی کروں ۲۸۰ اب وقت آگیا ہے کہ پھر اسلام کی عظمت شوکت ظاہر ہو اور اسی مقصد کو لے کر میں آیا ہوں ۲۹۰ خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے یہی خدا کامقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجاگیا ۳۰۷ اللہ نے مجھے اس صدی کے سرپر مبعوث کیا ہے جبکہ اسلا م کی حالت کمزور ہوگئی ہے اور نصاریٰ لوگوں کوگمراہ کرکے عیسائی بنارہے ہیں ۱۲۲ خدا تعالیٰ کی غیرت نے تقاضا کیاکہ ایک غلام غلمان محمدی سے یعنی یہ عاجز اس کا مثیل کرکے اس امت میں سے پیدا کیا ۲۴ دورخسروی سے مراد اس عاجز کا عہد دعوت مگر اس جگہ دنیا کی بادشاہت مراد نہیں بلکہ آسمانی بادشاہت مراد ہے جو مجھ کو دی گئی ۳۹۶ میں سیف کے جہاد کے ساتھ نہیں بھیجاگیا ۸۸ میں تو ایک تخم ریزی کرنے آیا ہوں سومیرے ہاتھ سے وہ تخم بویا گیا اور اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے ۶۷ عقائد آنحضور ؐ خاتم النبیین اور قرآن شریف خاتم الکتب ہے یہ ہمارا مذہب اور عقیدہ ہے ۲۸۵،۲۸۶ میں سچ کہتا ہوں اورخدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اور میری جماعت مسلمان ہے اور وہ آنحضرت ؐ اور قرآن کریم پر اسی طرح ایمان لاتی ہے جس طرح پر ایک سچے مسلمان کو لانا چاہیئے ۲۶۰ مذہب اسلام ایک زندہ مذہب ہے اور اس کا خدازندہ خدا ہے اس زمانہ میں ابھی اس شہادت کے پیش کرنے کے لئے یہی بندہ حضرت عزت موجود ہے اور اب تک میرے ہاتھ ہزارہا نشان تصدیق رسول اللہ اور کتاب اللہ کے بارہ میں ظاہر ہوچکے ہیں ۳۵۱ آنحضرت ؐ کی اتباع کے بغیر کوئی انسان کوئی روحانی فیض اور فضل حاصل نہیں کرسکتا ۲۶۷ میں قرآن کریم اور آنحضرتؐ کی پیروی سے ذرا اِدھراُدھر ہونا بے ایمانی سمجھتا ہوں میرا عقیدہ یہی ہے کہ جو اس کو ذرا بھی چھوڑے گا وہ جہنمی ہے ۲۵۹ وفات مسیح کو میں قرآن، آنحضرتؐ کی سنت، صحابہ کے اجماع اور عقلی دلائل سے ثابت کرتاتھا اور کرتا ہوں ۲۵۸ ہم حضرت عیسیٰ کی عزت کرتے ہیں اور انکو خدا تعالیٰ کا نبی سمجھتے ہیں ۳۳۶ میں ہر گز یقین نہیں کرتا کہ مسیح علیہ السلام اسی جسم کے ساتھ زندہ آسمان پر گئے ہوں.اس لئے کہ اس مسئلہ کو مان کر آنحضور ؐ کی سخت توہین اور بے حرمتی ہوتی ہے ۲۶۰ تائیدونصرت الہٰی جیسے آنحضرت ؐ کی نسبت قرآن میں یعصمک اللہ کی بشارت ہے ایسا ہی خدا کی وحی میں میرے لئے یعصمک اللہ کی بشارت ہے ۷۰
میں اس کی (خدا) تائیدوں کا زندہ نشان ہوں ۲۵۱ خدا تعالیٰ نے محض اپنے فضل سے مجھے ہر آگ سے بچایا اسی طرح جس طرح پر وہ اپنے رسولوں کو بچاتا آیا ہے ۲۷۱ خدا تعالیٰ نے مجھے باربار خبردی ہے کہ وہ مجھے بہت عظمت دے گا اور میری محبت دلوں میں بٹھائے گا ۴۰۹ میرے پر بہت حملے ہوئے مگر ہر ایک حملہ میں دشمن ہی ناکام رہے ہر ایک بلا کے وقت میرے خدا نے مجھے بچایا اور میرے لئے اس نے بڑے بڑے معجزات دکھلائے ۳۵۴ اللہ تعالیٰ ہر مقدمہ اور ہر بلا میں جو قوم میرے خلاف پیدا کرتی ہے مجھے نصرت دیتا ہے اوراس سے مجھے بچاتا ہے اور پھر ایسی نصرت کہ لاکھوں انسانوں کے دل میں میرے لئے محبت ڈال دی ۲۷۶ خدا تعالیٰ نے میری تائید میں نہ ایک نہ دو نہ دوسوبلکہ لاکھوں نشانات ظاہر کئے ۲۹۱ میری دس ہزار سے زائد پیشگوئیاں پوری ہوچکی ہیں جس کے لاکھوں گواہ ہیں اور مخالف ایک دو وعید کی پیشگوئیوں پر اعتراض کرتے ہیں اس طرح کسی نبی کی نبوت ثابت نہیں ہوسکتی ۴۰۸ آپ کی بعض پیشگوئیاں جو اپنے وقت پر پوری ہوگئیں ۱۹۳ آپ کے لئے الہٰی نوشتوں کا پورا ہونا اور نشانات کا ظہور ۶۴،۶۵ آپ کے حق میں نشانات کا ظہور ہونا اور سابقہ پیشگوئیاں پوری ہونا ۴،۳۶،۴۰ آپ کی تائیدو نصرت اور غلبہ کے لئے عظیم الشان پیشگوئیاں ۱۹۱ ایک لاکھ سے بھی زیادہ پیشگوئیاں اور نشان میری تائید میں ظاہر کئے گئے ۱۹۸ اللہ تعالیٰ نے وعدوں کے موافق ایک کثیر جماعت میرے ساتھ کردی ۲۵۴ آپ کے ساتھ تائیدالہٰی.دشمنوں نے نابود کرنے کے لئے ناخنوں تک زور لگایا لیکن اللہ نے عزت دی اور دولاکھ سے زیادہ میری جماعت ہوگئی ۱۹۵ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں کوئی نہ کوئی نشان ظاہر نہ ہو ۴۱۱ حضورؑ کو پنتیس برس قبل پیشگوئی عطا کی گئی کہ ہزاروں لوگ تیری طرف رجوع کریں گے اور مدد کریں گے اور برکت پربرکت ملے گی اور بادشاہ بھی تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے ۴۱۹،۴۲۰ باوجود مخالفت کے میری جماعت کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور اللہ کی تائیدات و نشانات ظاہر ہورہے ۸۶ لالہ ملاوامل نے جب شرمپت کے مشورہ سے اشتہار دیا کہ یہ شخص مکار ہے اس وقت جماعت کی تعداد ساٹھ ستر تھی اور تیس چالیس روپیہ ماہوارآمد تھی اب کئی لاکھ لوگ بیعت میں داخل ہیں اور مالی امداد کا دریارواں ہے ۴۲۶ ایک طرف تو خدا نے اپنے ہاتھ سے میری تربیت فرماکر اور وحی بخش کر اصلاح کے لئے کھڑا کیا دوسری طرف اس نے دل بھی تیار کردیئے ہیں جو میری باتوں کو ماننے کیلئے مستعد ہوں ۱۸۰ ایک کثیر جماعت میرے ساتھ ہے اور جماعت کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور دن بدن ترقی ہورہی ہے اور یقیناًکروڑوں تک پہنچے گی ۲۵۰ تین لاکھ سے زائد مردوزن میرے مبائعین میں داخل ہیں اور کوئی مہینہ نہیں گزرتا جس میں دوچار ہزار اور بعض اوقات پانچ ہزار اس سلسلہ میں داخل نہ ہوتے ہوں ۲۵۸ میرے لئے یہ شکر کی جگہ ہے کہ میرے ہاتھ پرچار لاکھ کے قریب لوگوں نے اپنے معاصی اور گناہوں اور شرک سے توبہ کی ۳۹۷ ترقی کی پیشگوئی روکنے کے لئے مخالفین کا زور لگانا لیکن ناکامی ہونا ۴۲۶،۴۲۷ اس عاجز کی سچائی پر گواہی دینے کیلئے کہ تالوگ سمجھ لیں کہ میں اس کی طرف سے ہوں پانچ دہشت ناک زلزلے ایک دوسرے کے بعد کچھ کچھ فاصلہ سے آئیں گے ۳۹۵ آپ کے لئے کسوف وخسوف اور دیگر نشانات کا ظہور ۲۳۹،۲۹۲ آپ کے لئے طاعون کے نشان کا ظہور ۲۴۰ طاعون کے نشان کے بعد لوگوں کو ہوش آئی اور چند عرصہ میں دولاکھ کے قریب لوگوں نے بیعت کرلی ۲۴۰
پنجاب میں سخت زلزلہ آنے کی خبر اور بہار میں زلزلہ آنے کی خبر آپ کو دی چنانچہ ایسا ہی ظہور میں آیا ۳۷۱ح دردگردہ سے معجزانہ شفا اور کتاب تذکرہ الشہادتین لکھنا ۷۵ میری شفاعت سے بعض مصائب اور امراض میں مبتلا اپنے دکھوں سے رہائی پاگئے ۲۳۶ جس کی دعا سے آخر لیکھو مراتھا کٹ کر ماتم پڑا تھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے ۴۵۹ آتھم کو خدا نے میری زندگی میں ہلاک کردیا اور مجھے سچاکیا ۴۰۷ مختلف مقدمات میں آپ کی بریت ۲۷۰ مقدمہ اقدام قتل میں اللہ تعالیٰ قبل از وقت بتادیا تھا کہ میں اس میں بری ہوں گا ۲۶۹ آپ پر مقدمہ ڈاک بنایا جانا آپ نے سچ کا دامن نہیں چھوڑا تو آپ اس سے بری ہوگئے ۴۷۸،۴۷۹ مجھ پر سات مقدمے ہوئے ہیں اور خدا تعالیٰ کے فضل سے کسی ایک میں ایک لفظ مجھے جھوٹ لکھنے کی ضرورت نہیں پڑی ۴۷۹ ہمارے پاس عیسائیت کے استیصال کے لئے وہ ہتھیار ہیں جو دوسروں کو نہیں دیاگیا ۴۷۵ جب سے خدا نے مجھے مامور کرکے بھیجا ہے اس وقت سے انقلاب عظیم دنیا میں ہورہا ہے اور یورپ و امریکہ میں جو حضرت عیسٰی کی خدائی کے دلدادہ تھے انکے محقق اس عقیدہ سے علیحدہ ہوتے جاتے ہیں ۱۸۱ مخالفوں کو چیلنج کوئی مخالف عیسائی یا مسلمان میری پیشگوئیوں کے مقابل پر اس شخص کی پیشگوئیوں کو جس کا آسمان سے اترنا خیال کرتے ہیں صفائی اور یقین اور بداہت کے مرتبہ پر زیادہ ثابت کرسکے تو میں اس کو نقد ہزار روپیہ دینے کوتیار ہوں ۴۴ ہزاروں لاکھوں نشان میری تصدیق میں ظاہر ہوئے اوراب بھی کوئی چالیس دن میرے پاس رہے تو وہ نشان دیکھ لے گا ۲۹۸ آریہ صاحبان ہمارے روبرو قسم کھاویں کہ کیا انکی سوانح عمری ایسی پاک ہے کہ کسی قسم کا ان سے گناہ سرزد نہیں ہوا اور وہ مرتے ہی مکتی پا جائیں گے ۴۴۴،۴۴۵ میں نے اشتہار پردیا تھا کہ اے آریو! اگرتمہارے پرمیشر میں کچھ شکتی ہے تو دعا اور پرارتھنا کرکے لیکھرام کو بچالو لیکن تمہارا پرمیشر اس کو بچانہ سکا ۴۲۹ لالہ شرمپت اور ملاوامل کو مخاطب کرتاہوں کہ وہ خدا کی قسم کے ساتھ مجھ سے فیصلہ کرلیں اور خواہ مقابل پر اور خواہ تحریر کے ذریعہ سے ۴۳۴ لالہ شرمپت نے میرا وہ زمانہ دیکھا ہے جبکہ وہ میرے ساتھ اکیلا چند دفعہ امرتسر گیاتھا اور نیز براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت وہ میرے ساتھ پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا وہ قسم کھائے کہ ایک دنیاکے رجوع کرنے کی پیشگوئی پوری نہیں ہوئی ۴۳۴ حکیم مرزا محمود ایرانی کے مقابلے کے بارہ میں فیصلہ فرمایا کہ لیکچر لاہور کی طرز کا مضمون پیشہ اخبارمیں شائع کردیں پبلک خود فیصلہ کرلے گی ۱۴۶ بشپ صاحب کو مقابلہ کی دعوت دی گئی مگر وہ مقابلہ کے لئے نہ آیا ۴۷۴ مخالفت قوم نے میری مخالفت میں نہ صرف جلدی کی بلکہ بہت ہی بے دردی بھی کی ۲۵۸ علماء کہلانے والے مجھے قبول نہیں کررہے وہ خدائے رحمان کے دشمن ہیں ۸۵ ڈاکٹر مارٹن کلارک نے میرے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ بنایا اور ابوسعید محمد حسین بٹالوی بھی جو اس سلسلہ کا سخت دشمن ہے شہادت دینے کے واسطے عدالت میں آیا ۲۶۸،۲۶۹ سب سے اول مجھ پر کفر کا فتویٰ اس شہر(لدھیانہ) کے چند مولویوں نے دیا ۲۴۹ افسوس اس زمانہ کے منجم اور جوتشی ان پیشگوئیوں میں میرا ایسا ہی مقابلہ کرتے ہیں جیسا کہ ساحروں نے موسیٰ نبی کا مقابلہ کیا تھا ۳۹۸ آپ کی بعض پیشگوئیوں پر اعتراضات ۲۴۴ مسلمانوں کی طرف سے آپ پر جہاد موقوف کرنے کا اعتراض ۲۷۲
مقدس حیات/متفرق مقدمہ ڈاک کے لئے گورداسپور طلب کئے گئے.وکلاء نے دروغ گوئی کا مشورہ دیا لیکن آپ نے فرمایا میں کسی حالت میں راستی کو نہیں چھوڑنا چاہتا جو ہوگاسوہوگا ۴۸۰ح جھوٹے مقدمہ اقدام قتل میں آپ کو بری کرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر کا کہنا کہ آپ عیسائیوں پر مقدمہ کرسکتے ہیں لیکن آپ کا کہنا کہ میں مقدمہ نہیں کرنا چاہتا میرا مقدمہ آسمان پر دائر ہے ۲۷۰ جلسہ ۱۹۰۶ء کے موقع پر نماز کے دوران ایک ناپاک طبع آریہ برہن نے گالیاں دینا شروع کردیں اور سخت گندے الفاظ میں مسلسل گالیاں دیتارہااور آپ کا صبر ۴۲۰ دہلی میں آپ نے تقریر کی تھی تو سعید فطرت انسانوں نے تسلیم کرلیا کہ حیات مسیح کے ستون کے ٹوٹنے سے ہی سے اسلام زندہ ہوگا ۲۶۶ بہشتی مقبرہ کے لئے آپ دعائیں ۳۱۶ جماعت کو ہمیشہ امین ملتے رہنے کے لئے آپ کی دعا ۳۱۹ شہزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ میں آپ کا کشف اور اس کی تعبیر ۵۷ صاحبزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ میں آپ کا کشف کہ ہمارے باغ میں سے ایک بلند شاخ سرو کی کاٹی گئی ۷۵ عالم کشف میں مجھے وہ بادشاہ دکھلائے گئے جو گھوڑوں پر سوار تھے اور کہا گیا کہ یہ ہیں جو اپنی گردن پر تیری اطاعت کا جوأ اٹھائیں گے اور خدا انہیں برکت دے گا ۴۰۹ح خدا تعالیٰ نے سورۃ العصر کے اعدادسے تاریخ آدم مجھ پر ظاہر کی ۲۰۸ آپ کا لیکچر موسوم بہ اسلام جو کہ بمقام سیالکوٹ ۲نومبر۱۹۰۴ء کو عظیم الشان جلسہ میں پڑھا گیا ۲۰۱ میں نے اپنی تحریروں سے اس طریق کو پیش کیا ہے جو اسلام کو کامیاب اور دوسرے مذاہب پر غالب کرنے والا ہے میرے رسائل امریکہ اور یورپ جاتے ہیں ۲۷۵ میں نے خود یہودیوں سے حلفا دریافت کیا کہ توریت میں خدا تعالیٰ کے بارے آپ کو کیا تعلیم دی گئی کیا تثلیث کی تعلیم دی گئی انکا کہنا کہ توریت میں تثلیث کا ذکر نہیں ۳۷۳ اپنی جماعت کے لئے بعض نصائح ۶۳ مدرسہ قادیان کیلئے مالی تحریک ۷۹ میری بعض دادیاں سادات سے ہیں باپ سادات سے نہیں ۲۱۵ اپنے والد کی وفات کے بعد الہام الیس اللہ بکاف عبدہ کا مہر پرکھدوانے کے لئے ملاوامل کو امرتسر بھیجا وہ پانچ روپیہ اجرت دیکر مہر لایا ۴۴۲ خدائے عزوجل نے متواتر وحی سے مجھے خبر دی ہے کہ میرا زمانہ وفات نزدیک ہے وفات کے بارہ میں الہامات ۳۰۱ آپ کو ایک جگہ آپ کی قبر دکھلائی گئی وہ چاندی سے زیادہ چمکتی تھی اور اس کی تمام مٹی چاندی کی تھی ۳۱۶ آپ ؑ کی پیشگوئیوں کے لئے دیکھئے ’’پیشگوئیاں‘‘ آپؑ کی کتب کیلئے دیکھئے ’’کتابیات‘‘ آپ ؑ کے سفر ملاوامل اور شرمپت کئی دفعہ دونوں امرتسر میرے ساتھ جاتے اور بعض دفعہ صرف شرمپت ساتھ جاتا ۴۲۴ ۱۹۰۳ء میں جب میں نے جہلم کی طرف سفر کیا تو قریباً ہزار آدمی پیشوائی کے لئے آیا ۴۲۴ صاحبزادہ عبداللطیفؓ سفر جہلم میں آپ کے شریک ہوئے ۴۵ سفرسیالکوٹ اور سیالکوٹ کے ساتھ حضور ؑ کی محبت کا اظہار ۲۰۱،۲۴۳ ۱۶؍اکتوبر۱۹۰۳ء کو ایک مقدمہ کی پیروی کیلئے گورداسپور جانا ۷۴،۱۴۶،۴۸۰ح حضور کا لاہور میں قیام اگست ،ستمبر۱۹۰۴ء ۱۴۶ حضور ؑ ۱۴برس بعد لدھیانہ گئے اور ۴؍نومبر ۱۹۰۵ء کو لیکچر لدھیانہ دیا ۲۴۹
منظومات شہزادہ عبداللطیف شہید کے بارہ میں آپ کا فارسی منظوم کلام آں جواں مردوحبیب کردگار ۶۰ آپ کی نظم حکم است زآسماں بزمین مے رسانمش ۲۴۸ آپ کی نظم الااے ہشیاری وپاک زاد ۳۲۲ آپ کی نظم دوستو! جاگو کہ اب پھر زلزلہ آنے کو ہے ۳۳۴ آپ کی فارسی میں نظم اے سروجان و دل وہرذرہ ام قربان تو ۳۹۱ حضور ؑ کی نظم آریوں پر ہے صدہزارافسوس ۴۱۸ حضور ؑ کی نظم اسلام سے نہ بھاگو راہ ہدیٰ یہی ہے ۴۴۹تا۴۵۹ غلام دستگیر قصوری، مولوی اپنی کتاب فتح رحمان میں میرے ساتھ مباہلہ کیا اور چند دن بعد مولوی صاحب فوت ہوگئے ۱۹۳ غلام قادر مرزا، برادر حضور اقدس ؑ انکی وفات کے بارہ میں حضور ؑ کاالہام ۴۴۰ ف،ک،گ فرعون ۳۹۶ فنڈر،پادری ۴۸۹ اپنی کتاب میزان الحق میں اس بات کوقبول کرلیا ہے کہ عرب کے عیسائی بھی وحشیوں کی طرح تھے اور بے خبر تھے ۳۴۲ح کرشن علیہ السلام میں کرشن سے محبت کرتا ہوں کیونکہ میں اس کا مظہرہوں ۲۲۹ روحانیت کی رو سے کرشن اور مسیح موعود ایک ہی ہیں صرف قومی اصطلاح میں تغایر ہے ۲۲۹ راجہ کرشن درحقیقت ایک ایسا کامل انسان تھا جس کی نظیر ہندؤوں کے کسی رشی اور اوتار میں نہیں پائی جاتی اوراپنے وقت کا اوتار یعنی نبی تھا جس پرروح القدس اترتا تھا ۲۲۸ کرم دین حضور ؑ کے خلاف مقدمہ کرنا اورمقدمہ میں مخالفت میں سارا زور لگایا ۲۷۰،۲۷۱ گورداسپور میں آتمارام کی عدالت میں حضور ؑ کے خلاف مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی دائر کرنا اور رسوا ہونا ۴۴۰،۴۴۱ ڈویژنل جج کاکہنا کہ اگر کذاب اور لیئم سے سخت الفاظ بھی بولے جاتے تو تب بھی کرم دین کی کچھ بے عزتی نہیں ۴۴۱ح کریم بخش جمالپوری حضرت مسیح موعود کو گلاب شاہ کی پیشگوئی سنانا ۳۶،۳۷ کشن سنگھ آریہ نواب محمد حیات خان سی ایس آئی معطل ہواتو حضور ؑ کی دعا سے بریت ہوئی اس کا گواہ کشن سنگھ آریہ بھی ہے ۴۳۹ کمال الدین، خواجہ ۳۳۰ گلاب شاہ میاں کریم بخش کوکہنا کہ عیسیٰ قادیان میں پیدا ہوگیا ہے اور وہ لدھیانہ میں آئے گا ۳۶ حضرت عیسیٰ کے بارہ میں کہنا کہ وہ فوت ہوگیا ہے اور مرزا غلام احمد اس امت کے لئے عیسیٰ ہے ۳۷ گل علی شاہ آف بٹالہ، حضور ؑ کے استاد ۴۸۰ گوتم بدھ علیہ السلام ۳۴۰ ایک ہندورسالہ نے لکھا کہ انجیل بدھ کی اخلاقی تعلیم کا سرقہ ہے ۳۳۹ گوکل چند پسرلالہ شرمپت ساکن قادیان پہلے نام امین چند رکھا جب میں نے ایک الہام بتایا کہ شاید تیرے بیٹے کی موت کے بارہ ہو تو شرمپت نے نام بدل کر گوکل چند رکھ دیا ۴۴۰
ل،م،ن لوط علیہ السلام ۱۵۱،۲۳۹،۳۱۵،۳۴۷ لیکھرام پشاوری، پنڈت، آریہ لیڈر ۴۲،۴۰۷ لیکھرام کا نشان عظیم الشان نشان ہے ۲۹۸ مذہب اسلام کو جھوٹا سمجھتا تھا اور بہت بدزبانی کرتا تھا اور گالیاں دیتا تھا چنانچہ پیشگوئی کے مطابق ہلاک ہوا ۴۲۹ لیکھرام کی نسبت پیشگوئی تھی کہ چھ سال کے اندر قتل کیا جائے گا پیشگوئی کے بعد زبان درازی میں اور بڑھ گیا چنانچہ اندر میعاد قتل ہوا ۴۲۷،۴۳۰ح اپنی کتاب خبط احمدیہ میں میرے ساتھ مباہلہ کیا آخر وہ اس دعا کے بعد آپ ہی مرگیا اور اس بات پر مہر لگا گیا کہ آریہ مذہب سچا نہیں اوراسلام سچا ہے ۴۲۹ جس کی دعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر ماتم پڑاتھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے ۴۵۹ لیکھرام کی اس موت کا اصل باعث قادیان کے ہندو ہی ہیں اور اس کی موت کا گناہ قادیان کے ہندؤوں کی گردن پر ہے ۴۲۹،۴۳۰ قادیان کے آریہ اپنے اخبار میں بدزبانی کرکے اور مجھے گالیاں دیکر لیکھرام کے قائم مقام ہورہے ہیں ۴۶۰ اگرلیکھرام نرمی اور تواضع اختیار کرتا تو بچایا جاتا کیونکہ خدا کریم ورحم ہے اور سزا دینے میں دھیما ہے ۴۳۰ لیمارچنڈ، کپتان ۲۶۹،۲۷۰ مارٹن کلارک، ڈاکٹر ۴۰۵،۴۰۶ مجھ پر اقدام قتل کا مقدمہ بنایا ۲۶۸ متھراداس، سرشتہ دار تحصیل بٹالہ ۴۳۸ مریم علیہاالسلام ۲۸۸،۳۸۹،۴۹۰ مریم کے اخت ہارون ہونے پر اعتراض کا جواب ۳۵۵ قرین قیاس ہے کہ مریم کا کوئی بھائی ہوگا جس کانام ہارون ہوگا ۳۵۷ یعقوب حضرت عیسیٰ کا بھائی جو مریم کا بیٹا تھا ۳۷۶ قوم کے بزرگوں نے یوسف نام ایک نجّار سے مریم کا نکاح کردیا اور دو ماہ بعد مریم کو بیٹا پیدا ہوا وہی عیسیٰ یا یسوع کے نام سے موسوم ہوا ۳۵۶ بیت المقدس کی خدمت کی نذرہوچکی تھی آپ کے نکاح کی کیا ضرورت تھی ۳۵۶ محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ وعلیہ وسلم ۱۸۸،۲۵۶،۲۵۷،۲۶۳،۴۱۱،۴۳۱،۴۳۲ بعثت، مقام ومرتبہ ہمارے نبی ؐ زندہ نبی ہیں ۲۷۴ ہم نے اس نبی ؐ کا وہ مرتبہ پایا جس کے آگے کوئی مرتبہ نہیں ۳۵۴ کل دنیا کے لئے آئے اور رحمۃ للعالمین ہوکر آئے ۲۶۲ آپ صفات الہٰیہ کے مظہراتم تھے آپ ؐ کی شریعت جلالیہ و جمالیہ دونوں کی حامل تھی آپؐ کے دونام محمد اور احمد اسی غرض سے ہیں ۲۰۷ روحانیت قائم کرنے کے لحاظ سے آدم ثانی تھے ۲۰۷ قرآن شریف میں آپ کا نام سراج منیر رکھا ہے جو دوسروں کو روشن کرتا ہے ۳۸۸،۳۸۹ آپ ؐ کی بعثت کے وقت دنیا کی عمر کا پانچ ہزار برس کے قریب زمانہ گزرچکا تھا ۱۸۵،۲۰۸ حضرت عیسیٰ کے سات سوسال بعد آپ ؐ کی بعثت ہوئی ہمارے نبی ؐ اظہار سچائی کیلئے ایک مجدد اعظم تھے جو گم گشتہ سچائی کو دوبارہ دنیا میں لائے ۲۰۶ جب نصرانیت میں ضعف وضلالت آگئی تو آپ ؐ نے اس کو دور فرمایا ۸۸ جب آپ ؐ مبعوث ہوئے اس وقت توحید گم ہوگئی تھی اور یہ دیش آریہ ورت بھی بتوں سے بھرا ہواتھا ۲۸۱ تیرہ برس تک مکہ میں تنہائی اور غربت اور بے کسی کے عالم میں منکروں کے ہاتھ سے تکلیفیں اٹھائیں اور مکہ سے نکالے گئے ۱۷۹،۱۸۰
جو مصیبتیں اور مشکلات ہمارے سیدومولیٰ آنحضرت ؐ کی راہ میں آئیں اس کی نظیر انبیاء علیھم السلام کے سلسلہ میں کسی کے لئے نہیں پائی جاتی ۲۸۰ قریش نے آپ ؐ کو ردّ کیا اور مکہ سے نکال دیا مگر وہی جو ردّ کیا گیا تھا انکا پیشوا اور سردار بنایا گیا ۲۰۰ انجیل برنباس میں آپ ؐ کی واضح پیشگوئی تھی ۳۴۱ آپ کی نبوت پر بڑی دلیل کہ ظلمت بھری دنیا میں آئے اور جب انتقال کیا تو لاکھوں انسان توحید اختیار کرچکے تھے ۲۰۶ ہم اس خدا کو سچا خدا جانتے ہیں جس نے مکہ کے ایک غریب و بے کس کو اپنا نبی بناکراپنی قدرت اور غلبہ کا جلوہ اسی زمانہ میں تمام جہاں کو دکھا دیا ۳۵۳ اگر کوئی نبی زندہ ہے تو وہ ہمارے نبی کریم ؐ ہی ہیں ۴۶۸ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اگر آنحضرت ؐ زندہ رہتے تو ایک فرد بھی کافر نہ رہتا ۲۶۴ اگر آنحضرت ؐ اب تک زندہ رہتے تو ہرج نہ تھا ۲۶۱ اللہ نے وعدہ فرمایا تھا کہ آنحضرت ؐ اپنے زمانہ نبوت کے اول اور آخر کے لحاظ سے حضرت موسیٰ کے مشابہ ہوں گے ۲۱۲ اللہ تعالیٰ نے آپ ؐ کو مثیل موسیٰ ٹھہرایا ہے ۱۲ آپ ؐ کی حضرت موسیٰ سے مشابہتیں ۳۰ وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نورسارا نام اس کا ہے محمد دلبر میرا یہی ہے ۴۵۶ ختم نبوت و فیضان نبوت آپؐ کے برکات و فیوض کا سلسلہ لاانتہا اور غیر منقطع ہے ۴۶۹ اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا ۴۱۲ نبوت تشریعی کا دروازہ بعد آنحضرت ؐ کے بالکل مسدود ہے ۲۷۹،۳۱۱ح شریعت آنحضرت ؐ پر ختم ہے آپ ؐ کے بعد کسی نبی پر نبی کے لفظ کا اطلاق بھی جائز نہیں جب تک اس کو امتی نہ کہا جائے ۴۰۱ح نبوت کے آئندہ فیض سے انکار میں آنحضرت ؐ کی سراسر مذمت اور منقصت ہے ۳۸۸ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اس نبی ؐ کی کامل پیروی سے ایک شخص عیسیٰ سے بھی بڑھ کرہوتا ہے ۳۵۴ تمام شرف مجھے صرف ایک نبی کی پیروی سے ملا ہے جس کے مدارج اور مراتب سے دنیا بے خبر ہے یعنی سیدنا حضرت محمد مصطفی ؐ ۳۵۴ مولوی ہمارے سیدومولیٰ افضل الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتک کرتے ہیں جبکہ کہتے ہیں کہ اس امت میں عیسیٰ بن مریم کامثیل نہیں آسکتا ۳۸۱ح آپ ؐ کاروحانی فیضان قیامت تک جاری ہے.آپ کے سایہ میں پرورش پانا ایک ادنیٰ انسان کو مسیح بناسکتا ہے جیسا کہ اس نے اس عاجز کو بنایا ۳۸۹ قرآن شریف کی حفاظت اور تجدید دین کے لئے ہر صدی پر مجدد آنے کی حدیث سے اور کیا آپ کی برکات اور تاثیرات سے جواب تک جاتی ہیں آپ ؐ کی حیات ثابت نہیں ہوتی ہے ۴۷۳ ایک عظیم الشان معجزہ آنحضرت ؐ کا یہ کہ تمام نبیوں کی وحی منقطع ہوگئی اور معجزات نابود ہوگئے مگر آپ ؐ کی وحی اور معجزات منقطع نہیں ہوئے اس وجہ سے اسلام زندہ مذہب ہے ۳۵۱ معجزات وتائیدات ہمارے سیدومولیٰ آنحضرت ؐ سے تین ہزار سے زیادہ معجزات ظاہر ہوئے ہیں اور پیشگوئیوں کا تو شمار نہیں ۳۵۰ آپ کی نسبت قرآن شریف میں یعصمک اللّٰہ کی بشارت ہے ۷۰ آپؐ نے بہائم کو انسان بنایا اور پھر باخدا انسان بنادیا ۲۰۶ آپ ؐ نے جو جماعت تیارکی وہ ایسی صادق اور وفادار تھی کہ اس نے آپ ؐ کی خاطر جانیں دے دیں ۴۷۰ آپؐ کی گرفتاری کیلئے شاہِ ایران نے سپاہی بھیجے تو آپ ؐ نے اللہ سے خبر پاکر فرمایا کہ آج رات میرے خدا نے تمہارے خداوند کو قتل کردیا ہے ۳۵۳
متفرق جو شخص حضرت عیسیٰ ؑ کی نسبت عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ اب تک زندہ ہیں وہ کیونکر آنحضرت ؐ کی محبت اور اتباع کا دعویٰ کرسکتا ہے ۲۶۴ کفار نے آپ ؐ سے آسمان پر چڑھ جانے کا معجزہ مانگا مگر آپ ؐ نے وحی الہٰی سے جواب دیا کہ اللہ اس امر سے پاک ہے ۲۲۰،۲۹۷ آپ ؐ نے کبھی اشاعت مذہب کے لئے تلوار نہیں اٹھائی ۲۷۲ آپ نے حفاظت خود اختیاری کی خاطر ظلم و ستم پر تلوار اٹھائی ۲۷۳ آپ نے63سال کی عمر میں وفات پائی اور مدینہ طیبہ میں آپ کا روضہ موجود ہے ۲۶۰ آپ ؐ کی وفات پر صحابہ کی یہ حالت تھی کہ وہ دیوانے ہوگئے اور حضرت عمرؓ نے تلوار میان سے نکال لی ۲۶۱ آپ ؐ کی وفات پر حضرت ابوبکرؓ کا آیت مامحمدالا رسول پڑھنا ۲۳ ہمارے نبیؐ کے والدبن عبداللہ اور آمنہ کو ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا ۴۹۳ آنحضرتؐ نوشیروان کے عہد سلطنت پر فخر کرتے تھے ۲۶۸ آپؐ کے گیارہ لڑکے فوت ہوئے ۴۱۴ آنحضرؐت محض امّی تھے.آپ عربی بھی نہیں پڑھ سکتے تھے چہ جائیکہ یونانی یا عبرانی.پس دیگر کتب سے سرقہ کا الزام ایک لعنتی خیال ہے ۳۴۲ آپؐ کی بعض پیشگوئیوں پر اعتراضات ۲۴۵ محمد احسن،سید ۳۳۰ محمد اقبال،ایک ہندو حضورؑ کے ہاتھ پرمشرف بااسلام ہوا اس کا نام محمد اقبال رکھا گیا ۳۹۷ محمد حسن، مولوی، آف لدھیانہ ۲۵۵ محمد حسین،ڈاکٹر سید ۳۳۰ محمد حسین بٹالوی، ابوسعید ۲۵۱،۲۷۹ براہین احمدیہ کا ریویو لکھا.وہ میرے ہم سبق تھے اس لئے اکثر قادیان آیا کرتے تھے ۲۵۴،۲۵۵ مقدمہ اقدام قتل میں حضورؑ کے خلاف عدالت میں عیسائیوں کی طرف سے شہادت دینے کے واسطے آیا ۳۴،۲۶۸ محمد حسین کوتوال،برگیڈیر ۴۹،۵۰ محمد حیات خان سی ایس آئی،نواب حضورؑ کی دعا سے معطل ہونے کے بعد بریت ہو گئی اس کا گواہ لالہ شرمپت بھی ہے ۴۳۹ محمد شریف کلانوری،حکیم لالہ ملاوامل امرتسر میں حکیم محمد شریف کلانوری کی معرفت الیس اللہ بکاف عبدہ کی مہر بنوا کر لایا ۴۲۴ محمد علی ایم اے،مولوی ۳۳۲ محمد علی خان صاحب، نواب مالیرکوٹلہ کامدرسہ قادیان کے لئے ماہوار اسّی روپیہ کی معاونت کرنا ۷۹،۳۳۰ آپ کے بیٹے عبدالرحیم اور عبداللہ خان کی بیماری سے معجزانہ شفا کا واقعہ ۱۹۳ محمد عمر،منشی آف لدھیانہ ۲۵۵ محمود ایرانی،حکیم مرزا حکیم مرزامحمود ایرانی کا حضور ؑ سے بذریعہ خط ایک آیت کے معنی دریافت کرنا اور حضور ؑ کا جواب ۱۹۹ حضورؑ سے خط کے ذریعہ سورۃ الکھف کی آیت۸۷ کے معنی دریافت کرنا اور حضور کا جواب ۱۹۹ حضورؑ سے مقابلہ کے خواہش مند تھے.حضورؑ نے مصروفیت کی وجہ سے معذرت کی لیکن تصفیہ کے لئے کہا کہ لیکچر لاہور کی طرز کا مضمون پیسہ اخبار میں شائع کریں پبلک خود فیصلہ کرلے گی ۱۴۶ محی الدین ابن عربی آپ کی پیشگوئی کہ خاتم الخلفاء صینی الاصل اور توام پیدا ہوگا ۳۵ ملّا خان ۵۴ ملاکی نبی ۱۸،۴۱،۳۵۸ ملاکی نبی کی کتاب میں سچے مسیح کی یہ علامت لکھی تھی کہ اس سے پہلے الیاس نبی دوبارہ دنیامیں آئیگا ۲۹۷،۲۹۸،۳۴۹ ملاوامل،لالہ،ساکن قادیان ۴۲۳،۴۲۷،۴۲۸،۴۳۳،۴۶۰ قادیان کے آریہ جو کہ حضورؑ کے بہت سے نشانات کے گواہ تھے ۴۱۹
الیس اللہ بکاف عبدہ‘کو مہر میں کھدوانے کے لئے لالہ ملاوامل آریہ کو امرتسر بھیجا چنانچہ وہ پانچ روپیہ اجرت دیکر مہر بنوا لایا ۴۲۴ کئی دفعہ دونوں آریہ صاحبان ملاوامل اور شرمپت میرے ساتھ امرتسر جاتے ۴۲۴ ملاوامل نے شرمپت کے مشورہ سے حضورؑ کی نسبت اشتہار دیا کہ یہ مکاراور فریبی ہے ۴۲۵،۴۲۶ ملاوامل اس بات کا بھی مجرم ہے کہ اس نے یہ سب کچھ دیکھ کر پھر مخالفت کر کے اپنے پورے زور اور پوری مخالفت سے ایک اشتہار دیا تھا ۴۴۴ لالہ شرمپت اور ملاوامل کو حضورؑ کی طرف سے خدا کی قسم کے ساتھ فیصلہ کا چیلنج ۴۳۴ ایک بار مرض دق میں مبتلا ہوا اور حضور کے پاس آکر رویا تب حضورؑ نے اس کے حق میں دعا کی اور یہ الہام ہوا.قلنا یا نار کونی بردًاوسلامًا.تب چند دن بعد وہ صحت یاب ہو گیا.اگر وہ اس سے انکاری ہے تو عذاب نازل ہونے کی قسم کھاوے ۴۴۳ ملاوامل شرمپت کا دوست بھی پیشگوئیوں میں شریک ہے اس کو بھی چاہیئے کہ وہ بھی قسم کھاوے کیا اسے الیس اللہ کے الہام کی کھدائی کے لئے امرتسر نہیں بھیجا تھا ۴۴۲ ارباب سرور خان کے روپیہ آنے کی خبر شرمپت اور ملاوامل کو دی تب ملاوامل ڈاکخانہ میں گیا اور روپیہ لایا ۴۳۹ مجھے واقعی طور پر معلوم نہیں کہ درحقیقت لالہ شرمپت اور لالہ ملاوامل سچ مچ ان تمام نشانوں سے منکر ہو گئے ہیں جن کو وہ دیکھ چکے ہیں ۴۲۴ح،۴۲۵ح موسیٰ علیہ السلام ۷۰،۷۱،۱۲۱،۱۶۴،۱۸۸،۲۱۲،۲۱۴،۲۱۵ ۲۱۷،۲۵۶،۲۵۷،۲۶۶،۳۳۹،۳۵۵،۳۷۳،۳۸۸،۳۸۹، ۳۹۸،۴۱۱،۴۳۱،۴۳۲،۴۵۱ حضرت موسیٰ کی شفاعت سے کئی مرتبہ بنی اسرائیل بھڑکتے ہوئے عذاب سے نجات پا گئے.۲۳۶ آپ کی وفات پر بنی اسرائیل چالیس دن روتے رہے ۳۰۵ آپ کے مذہب پر یونانیوں اور رومیوں کا اعتراض کہ تلوار سے کام لیتے رہے ۲۶ تیرے پر ایک ایسا زمانہ آئیگا جیساکہ موسیٰ پر زمانہ آیا تھا ۸ مولا بخش احمدی بھٹی چوہدری، نائب محافظ دفتر ضلع سیالکوٹ آپ نے حضورؑ کا لیکچر سیالکوٹ طبع کرواکر شائع کروایا ۲۰۱ نذیر حسین دہلوی،مولوی ۲۷۹ نصراللہ خان برادر امیر کابل حبیب اللہ خان ۵۹ شہزادہ صاحب کی خونریزی کا اصل سبب تھا اس کے گھر ہیضہ پھوٹا اور اسکی بیوی اور بچہ فوت ہو گیا ۱۲۷ نوح علیہ السلام ۱۵۱،۲۳۹،۲۴۱،۳۴۷،۳۹۹ احادیث میں حضرت نوح کا نام آدم ثانی رکھا گیا ۲۱۵ نورالدینؓ حضرت حکیم مولوی ۳۳۲ پریذیڈنٹ صدر انجمن احمدیہ قادیان ۳۳۰ بہشتی مقبرہ کے مصارف کے لئے چندہ آپ کے پاس آنا چاہئے ۳۱۸ آپ کے بیٹے کی پیدائش کے بارہ میں حضور ؑ کی پیشگوئی ۱۹۳ حضرت مسیح موعودؑ کی دعا سے آپ کے ہاں لڑکے کی ولادت جس کا نام عبدالحی رکھا گیا ۴۱۴،۴۱۵ آپ کے لڑکے کی وفات پر ایک بدقسمت نادان کا اعتراض ۴۱۴ نوشیر وان آنحضرؐت نوشیروان کے عہد سلطنت پر فخر کرتے تھے ۲۶۸ ہارون علیہ السلام حضرت مریم کے اخت ہارون ہونے کے اعتراض کا جواب ۳۵۵ ہدایت علی،حافظ،تحصیلدار بٹالہ ۴۳۶،۴۳۸ یحییٰ علیہ السلام نیز دیکھئے الیاس ؑ /ایلیا ۱۹،۴۷۲ یشوع بن نون ۲۶ یوزآسف یوزآسف کی قدیم کتاب سے انجیل کو اس کے اکثر مقامات سے توارد ہے ۳۴۰
یوسف علیہ السلام ۲۰۰،۲۶۶،۴۱۱ یوسف نجار قوم کے بزرگوں نے مریمؑ کا یوسف نام ایک نجار سے نکاح کر دیا ۳۵۶ یعقوب علیہ السلام ۲۱۷،۴۱۱ حضرت عیسیٰ ؑ کے بعد ان کا جانشین تھا وہ توحید کی تعلیم دیتارہا ۳۷۴ حضرت عیسیٰ کا بھائی جو مریم کا بیٹا تھا درحقیقت ایک راستباز آدمی تھا تمام باتوں میں توریت پر عمل کرنا تھا ۳۷۶ یونس علیہ السلام ۴۱،۴۴،۱۹۷،۲۴۵،۴۰۶،۴۰۷ عیسیٰ علیہ السلام کی آپ سے تمثیل سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ صلیب پر نہیں مرے صرف یونس کی طرح بے ہوش ہو گئے تھے.۳۵۸ یونس نبی کی پیشگوئی ٹل گئی اور ظہور میں نہ آئی.یونس نبی کی قوم نے توبہ و استغفار کیا تو قطعی پیشگوئی ٹل گئی ۲۷۸،۴۰۴،۴۰۵ یہودا اسکریوطی ۴۱ اس نے تیس روپے پر اپنے آقاومرشد کو بیچ دیا ۴۷۰
مقامات ا، ب،پ اجمیر پنڈت دیانند حضور ؑ کی پیشگوئی کے چند دنوں میں ہی اجمیر میں مرگیا ۴۳۹ امرتسر ۴۲،۲۵۴،۴۲۴،۴۳۴،۴۴۲،۴۷۸ امریکہ ۱۸۱،۲۰۹،۲۷۵،۳۳۵،۳۵۷،۳۷۱ح،۴۱۶ انبالہ ۴۰۳ح ایران ۳۵۳ بانس بریلی ۳۳۵،۳۳۷ بٹالہ ۲۵۴،۴۲۱،۴۳۶،۴۳۷،۴۳۸،۴۸۰ بخارا ۲۵۵ بنارس ۴۵۴ح پنجاب ۳۷۱،۴۰۲،۴۲۵،۴۶۰ لنگر خانہ کے لئے پنجاب کے احمدیوں کے اخلاص و قربانی کا ذکر ۷۶ پنجاب پر خزاں کا زمانہ اس وقت زور میں تھا جس وقت اس ملک پر خالصہ قوم حکمران تھی ۱۷۵ ج.چ.ح.خ جاپان ۳۸۹ جرمنی جرمن کے بادشاہ نے ترک تثلیث کے عقیدہ کی طرف اشارہ کردیا ہے ۳۲ قیصر جرمن نے عقیدہ عیسائیت ترک کردیا ہے ۸۷ جگادھری ۴۰۳ح جگن ناتھ ۴۵۴ح جہلم ۱۹۰۳ء کے سفر جہلم میں قریباً گیارہ ہزار پیشوائی کے لئے آیا ۴۲۴ چونڈہ ۲۰۲ حدیبیہ ۲۴۵ خوست(افغانستان) ۹،۴۹،۵۱،۵۵،۱۲۶ د.ر دمشق قادیان دمشق سے مشرق کی طرف ہے ۴۰،۳۷۷ح پولوس نے پہلے پہل تثلیث کا خراب پودا دمشق میں لگایا ۳۷۷ دودہ پور ۴۰۳ح دہلی ۲۶۶ رامپور ۴۰۲ روم ۸۱ س.ش.ظ.ع سرینگر کشمیر ۳۳۷،۳۳۹،۳۴۴،۳۸۶ح سکندریہ مصر ۴۲۲ح سہارنپور ۴۰۳ح سیالکوٹ ۲۴۷ مجھے اس زمین سے ایسی ہی محبت ہے جیساکہ قادیان سے ۲۴۳ ۲؍نومبر ۱۹۰۴ء کو حضور ؑ کالیکچر موسوم بہ اسلام ایک عظیم الشان جلسہ میں بمقام سیالکوٹ پڑھا گیا ۲۰۱ حضورؑ کا سفر سیالکوٹ اور یہاں حضورؑ کا لیکچر پڑھا گیا نیز احباب جماعت سیالکوٹ کی مہمان نوازی ۲۰۲
حضورؑ کی سیالکوٹ آمد پر ہزاروں آدمیوں کا حضور کے دیدار کاشوق ۲۰۲ شام ۸۱ شملہ ۲۶۹،۴۰۲ ظفروال ۲۰۲ عرب ۸۱،۳۴۲ ف.ق.ک.گ فیروزپور ۴۲ قادسیہ ۱۲۹ قادیان دارالامان ۱۰،۱۱،۳۶،۴۵،۴۹،۵۰،۷۵، ۷۹،۱۲۶،۱۲۹،۱۹۱،۲۴۲،۲۴۳،۲۵۲،۲۵۴،۳۲۴، ۳۲۵،۳۲۶،۴۱۹،۴۲۰،۴۲۱،۴۲۲،۴۲۴،۴۲۵، ۴۲۸،۴۲۹،۴۳۳،۴۳۶،۴۳۸،۴۳۹ حدیثوں میں کدعہ کے لفظ سے میرے گاؤں کانام موجود ہے ۴۰ قادیان عین دمشق کی شرقی طرف ہے ۴۰،۳۷۷ح ’’قادیان کے آریہ‘‘ کے عنوان سے حضور ؑ کی نظم ۴۱۸ آریہ صاحبوں کا اخبار جوقادیان سے نکلتا ہے اس اخبار کا حضور ؑ کے بارہ میں اعتراض ۴۱۹ قادیان کے آریہ اپنے اخبار میں بدزبانی کرکے اور مجھے گالیاں دیکر لیکھرام کے قائم مقام ہورہے ہیں ۴۶۰ قادیان کے ہندواسلام کے سخت دشمن اور تاریکی سے پیار کرتے ہیں خدا نے انکو لیکھرام کا نشان دکھایا لیکن انہوں نے کوئی سبق حاصل نہ کیا ۴۲۹ لیکھرام کی موت کا باعث قادیان کے ہندوہی ہیں اور اس کی موت کاگناہ قادیان کے ہندؤوں کی گردن پر ہے ۴۲۹،۴۳۰ قادیان کے ہندو سب سے زیادہ خدا کے غضب کے نیچے ہیں کیونکہ خدا کے بڑے بڑے نشان دیکھتے ہیں پھر گندی گالیاں دیتے اوردکھ پہنچاتے ہیں ۴۲۲ کابل ۹،۱۰،۴۶،۴۹،۵۰،۵۱،۵۲،۵۳،۱۱۳،۱۱۴،۱۲۶،۱۹۳ عبداللطیف شہیدؓ کا خون کابل کی سرزمین پر تخم کی مانند پڑا ہے ۵۳ شہادت شہزادہ عبداللطیف کے اگلے دن ہی صبح کابل میں ہیضہ پھوٹ پڑا شہادت کی رات آسمان سرخ ہو گیا ۷۴،۱۲۷ اے کابل کی زمین تو گواہ رہ کہ تیرے پر سخت جرم کا ارتکاب کیا گیا.اے بدقسمت زمین تو خدا کی نظر سے گر گئی کہ تو اس ظلم عظیم کی جگہ ہے ۷۴ کشمیر ۳۳۹،۳۴۴،۳۴۶ کنعان ۳۰۵ گلیل ۲۷ گورداسپور ۷۴،۱۴۶،۲۶۹،۲۷۰،۴۸۰ح گورداسپور میں آتما رام کی عدالت میں کرم دین نے حضورؑ کے خلاف مقدمہ ازالہ حیثیت عرفی دائر کیا ۴۴۰ ل.م.ن.ہ.ی لاہور ۴۲۴ حضرت مسیح موعودؑ کالاہور میں قیام اگست ستمبر ۱۹۰۴ء ۱۴۶ حضورؑ کا لیکچرلاہور جو۳؍ستمبر۱۹۰۴ء کو ایک مجمع کثیر میں پڑھا گیا ۱۴۷ حضورؑ ۲۷؍اکتوبر۱۹۰۴ء کو بذریعہ ریل لاہور سے سیالکوٹ تشریف لائے ۲۰۲ لدھیانہ ۳۶،۳۷ حضور علیہ السلام نے۴؍نومبر۱۹۰۵ء کو ہزاروں آدمیوں کی موجودگی میں لدھیانہ میں لیکچر دیا ۲۴۹ سب سے پہلے مجھ پر کفر کا فتویٰ اس شہر (لدھیانہ) کے چند مولویوں نے دیا ۲۴۹ لندن ۳۴۱ مدینہ ۳۶،۱۸۸،۲۱۲،۲۵۵،۲۶۰،۲۷۲ مردان بابو الٰہی بخش اکونٹنٹ کو مردان میں خط لکھا گیا.اس نے بتایا کہ ارباب سرور خان ارباب محمد لشکر خان کا بیٹا ہے ۴۴۰
مصر ۳۰۵،۴۲۲ح مکہ ۳۶،۱۷۹،۱۸۰،۲۰۰۱۸۸،۲۱۲،۲۵۵،۲۷۲،۳۵۳ نینوہ ۴۱ ہندوستان ۲۴۹،۲۵۰،۳۳۹،۳۴۰،۳۴۴،۴۲۵،۴۶۰ ہندوستان میں ۲۹لاکھ انسان مرتد ہوکر عیسائی ہو گیا ۲۵ اسلام کے ظہور کے پہلے ہندوستان میں عام طور پر بت پرستی رائج ہو چکی تھی ۲۰۵ یورپ ۱۷۳،۱۸۱،۲۳۷،۲۷۵،۳۳۵،۳۴۴،۳۵۷،۳۸۹،۴۱۶ یونان فلاسفہ ضالہ یونان کے جوروحوں کو انادی اور قدیم سمجھتے تھے یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ خدا تعالیٰ کو جزئیات کا علم نہیں ۳۲۷
کتابیات ا،ب،ت احمدی اورغیر احمدی میں کیافرق ہے (تقریر حضرت مسیح موعود ؑ ) حضورؑ کی ایک تقریر جوآپ نے ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۵ء کوفرمائی ۴۶۱ انجیل ۲۰۵،۲۴۱،۴۷۰،۴۷۱،۴۸۸ توراۃ اور انجیل تحریف کرنے والوں کے ہاتھوں سے اس قدر محرف و مبدل ہو گئی ہیں کہ اب کتابوں کو خدا کاکلام نہیں کہہ سکتے ۴ مبالغہ کرنا انجیل نویسوں کی عادت میں داخل تھا ۱۶۴ پادریوں کے نزدیک چار انجیلیں اصلی اور باقی چھپن کے قریب ہیں وہ جعلی ہیں ۳۴۰ بعض لوگوں کی یہ رائے ہے کہ یہ کتاب گوتم بدھ کی ہے اور اول سنسکرت میں تھی اور پھر دوسری زبانوں میں ترجمے ہوئے ۳۴۰ یوزآسف کی قدیم کتاب سے انجیل کے اکثر مقامات سے تواردہے ۳۴۰ موجودہ اناجیل دراصل بدھ مذھب کا ایک خاکہ ہے ۳۴۰ ایک ہندو رسالہ نے لکھا کہ انجیل بدھ کی اخلاقی تعلیم کا سرقہ ہے ۳۳۹ یہودی فاضل کی تحقیق کہ انجیل کی اخلاقی تعلیم یہودیوں کی کتاب طالمود اور دیگر بنی اسرائیل کی کتابوں سے لی گئی ہے ۳۳۹ انجیل نے دعویٰ نہیں کیاکہ ایسی انجیل بنانے پر انسان قادر نہیں اور یہودیوں نے انجیل کو مسروقہ قرار دیا ہے ۳۴۳ح اناجیل کا ذخیرہ جو چھاپہ خانہ کے ذریعہ اب ملا ہے عرب میں کوئی ان کو جانتا بھی نہ تھا اور عرب کے لوگ محض امّی تھے ۳۴۲ انجیلوں میں بہت سے ایسے کلمات پائے جاتے ہیں جن سے نعوذ باللہ حضرت مسیح کا دروغگو ہونا ثابت ہوتا ہے ۳۴۸ قرآن کریم کا انجیلی تعلیم سے موازنہ ۱۶۶ انسانی قویٰ کی تمام شاخوں میں سے صرف ایک شاخ حلم اور درگذر پر انجیل کی تعلیم زور دیتی ہے اور باقی شاخوں کا خون کیا ہے ۳۴۵ انجیل تو صاف جواب دیتی ہے کہ مکالمہ مخاطبہ کا دروازہ بند ہے اور یقین کی راہیں مسدود ہیں ۳۵۲ تثلیث کی تعلیم انجیل میں بھی موجود نہیں ۳۷۴ حضرت مسیح انجیل میں سؤر کو ناپاک قرار دیتے ہیں ۳۷۵ بائبل ۲۷۸ بائبل میں بہت سے لوگوں کو خدا کے بیٹے کہا گیا ہے بلکہ بعض کو خدا بھی ۱۶۵ بخاری، صحیح ۴۰،۲۱۶،۲۴۲،۲۹۷،۳۳۶ح،۴۰۰ح براہین احمدیہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۷،۶۴،۶۵،۶۹، ۷۲،۸۶،۱۸۶،۱۸۸،۱۸۹،۱۹۲،۱۹۵،۲۴۲،۲۴۳، ۲۵۴،۳۰۵،۴۰۱ح،۴۲۰،۴۲۲،۴۲۳،۴۲۴، ۴۲۵،۴۲۷،۴۲۸ ایسی کتاب ہے جس کو دوست، دشمن سب نے پڑھا.اس کا ریویو مولوی ابو سعید محمد حسین بٹالوی نے کیا ۲۵۳،۲۵۴،۲۵۵ براہین احمدیہ کے چھپنے کے وقت لالہ شرمپت میرے ساتھ ہی پادری رجب علی کے مکان پر کئی دفعہ گیا ۴۳۴ برنباس انجیل اس کو اس لئے جعلی قرار دیاگیا کہ اس میں آنحضرتؐ کی واضح پیشگوئی تھی ۳۴۱ تذکرۃ الشہادتین (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۱ تجلیات الٰہیہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۳۹۳ توراۃ ۲۰۴،۲۵۶،۲۸۸،۲۸۹،۳۰۵،۳۵۷،۳۷۴ ۳۷۵،۳۷۷،۳۷۸،۳۸۸
حضرت عیسیٰ اور آنحضورؐ کے بارہ میں واضح الفاظ میں پیشگوئی نہیں کیونکہ وہ الفاظ محض مجمل ہے ۱۸۷،۱۸۸ توریت اور انجیل تعریف کرنے والوں کے ہاتھوں سے اس قدر محرف و مبدل ہوگئی ہیں کہ اب ان کتابوں کو خدا کا کلام نہیں کہہ سکتے ۴ وہ توریت جو موسیٰ کو دی گئی اس میں تثلیث کا کچھ بھی ذکر نہیں ۳۷۳ توریت کی رو سے بالکل حرام اور ناجائز تھا کہ حمل کی حالت میں کسی عورت کا نکاح کیا جائے ۳۵۶ چ،ح،خ،د چشمہ مسیحی (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) یہ کتاب حضورؑ نے ایک عیسائی کی کتاب ینا بیع الاسلام کے جواب میں تالیف فرمائی ۳۳۳،۳۳۵ حجج الکرامۃازنواب صدیق حسن خان ۲۱۲ اس میں لکھا ہے کہ مسیح موعود چودہویں صدی سے آگے نہیں جائیگا ۲۹۲ خبط احمدیہ ازپنڈت لیکھرام ۴۲۹ دارقطنی ۳۳ درمنثو ر ۴۱،۲۷۸،۴۰۶ س،ط،ف،ق ستیارتھ پرکاش ازپنڈت دیانند ۴۳۹ سیرۃ الابدال (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۱۲۹ طالمود ۳۵۷ یہودی فاضل کی تحقیق کہ انجیل کی اخلاقی تعلیم طالمود کا سرقہ ہے ۳۳۹ فتح رحمان از مولوی غلام دستگیر قصوری ۱۹۳ قادیان کے آریہ اور ہم (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۱۷ لیکچر سیالکوٹ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۰۱ لیکچر لاہور (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) یہ۳؍ستمبر۱۹۰۴ء کو لاہور میں ایک مجمع کثیرمیں پڑھا گیا ۱۴۵ لیکچر لدھیانہ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۴۹ م،ن،و،ی مسلم، صحیح ۳۶،۴۰،۲۱۶،۲۴۲ مواہب الرحمن (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۴۱،۴۴۲ح میزان الحق از پادری فنڈل ۳۴۲ح نزول المسیح (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۴۱۱ ڈیڑھ سو نشانات اس کتاب میں ذکر کئے ہیں ۱۹۳ الوصیۃ (تصنیف حضرت مسیح موعود ؑ ) ۲۹۹ رسالہ الوصیت کودوستوں میں مشتہرکرنے اور اس کی اشاعت کی نصیحت ۳۲۱ وید ۱۷۲،۲۳۱،۴۳۲،۴۵۱،۴۵۲ح انسانوں کو پاک ہونے کے بارہ میں جو کچھ وید نے سکھلایا ہے اس کی تمام حقیقت تونیوگ کی تعلیم سے بخوبی ظاہر ہوتی ہے ۳۷۰ مکالمہ مخاطبہ کا دروازہ آئندہ کے لئے سرے سے بند کرتی ہے ۱۶۷ ہندوؤں کے وید جو اس زمانہ میں مخفی تھے ان کی کئی سچائیاں قرآن شریف میں پائی جاتی ہیں ۳۴۲ ہندوؤں کاعقیدہ کہ بجز وید کے خدا کی ساری کتابیں جھوٹی ہیں ۴۳۱ وید پر ہمارا کوئی حملہ نہیں.ہم نہیں جانتے کہ اس کی تفسیر میں کیاکیا تصرف کئے گئے ۴۵۹ح میرا دل گواہی دیتا ہے کہ ناپاک تعلیمیں وید میں ہرگز نہیں ۴۵۴ح وہ جو آریہ وید کی طرف باتیں منسوب کرتے ہیں ہم نہیں کہہ سکتے کہ درحقیقت یہی تعلیم وید کی ہے ۴۵۳ح وید کی رو سے پرمیشر کی عادت نہیں کہ کوئی نشان آسمانی دکھلاوے ۴۴۶ ینابیع الاسلام ۳۳۶،۳۳۷،۳۳۸،۳۳۹ اس کے جواب میں حضور ؑ نے کتاب چشمہ مسیحی تصنیف فرمائی ۳۳۳
اخبارات و رسائل اخبار عام ۱۴۷ح البدر قادیان ۷۵،۴۴۲ح،۴۷۴ح،۴۷۹ح،۴۸۱ح، ۴۸۲،۴۸۳،۴۸۵ح پنجہ فولاد ۱۴۷ح پیسہ اخبار ۱۴۶،۴۰۳ح الحکم، قادیان ۷۵ح،۴۴۲ح،۴۷۳،۴۸۲،۴۹۲ ریویوآف ریلیجنز میگزین انگریزی ۷۵ح،۷۹ سول اینڈ ملٹری گزٹ ۴۰۲ وکیل ہند امرتسر ۴۷۸