Rahe Imaan

Rahe Imaan

راہِ ایمان

Author: Other Authors

Language: UR

UR
بچوں کے لئے

احمدی بچوں کے لئے ابتدائی دینی معلومات کا مجموعہ


Book Content

Page 1

راه ایمان

Page 2

راه ایمان احمدی بچوں کے لئے ابتدائی دینی معلومات کا مجموعه مرتبہ شیخ خورشید احمد صاحب الناشر نظارت نشر واشاعت صدر انجمن احمد یہ قادیان

Page 3

2 نام کتاب مصنف چوتھا ایڈیشن پانچواں ایڈیشن چھٹا ایڈیشن ( پہلا کمپوز ڈایڈیشن) راه ایمان مکرم شیخ خورشید احمد صاحب 2000 : 2009 : اکتوبر 2019 ساتواں ایڈیشن ( دوسرا کمپوز ایڈیشن) : دسمبر 2023 تعداد مطبع ناشر 1000 : : فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان نظارت نشر واشاعت قادیان،143516 ضلع گورداسپور، پنجاب، انڈیا RAH-E-IMAN (WAY OF FAITH) BY: SHAIKH KHURSHID AHMAD PUBLISHER: NAZARAT NASHR-O-ISHA'AT, QADIAN, 143516 DISTT.GURDASPUR,PUNJAB, INDIA

Page 4

3 بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ أَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمِ عرض ناشر مکرم شیخ خورشید احمد صاحب نے چھوٹی عمر کے بچوں و بچیوں کے لئے آسان اور عام فہم انداز میں اسلام واحمدیت کے عقائد اور مسائل اور ضروری معلومات پرمبنی کتابچہ راہ ایمان کے نام سے ترتیب دیا تھا.جسے نظارت نشر و اشاعت قادیان نے جماعت احمدیہ کے بچوں و بچیوں کی دینی و علمی معلومات کو وسیع کرنے کے لئے مناسب ترمیم و اضافہ کے ساتھ کئی مرتبہ شائع کیا ہے.اب احباب جماعت کے مطالبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید ترمیم اور اضافہ کے ساتھ سیدنا حضرت خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے 2019ء میں پہلی بارکمپوز کر واکر شائع کیا جارہا ہے.یہ کتابچہ دو حصوں پر مشتمل ہے.پہلا حصہ 8 سے 10 سال تک کے بچوں کے لئے ہے جس میں اسلام کے بنیادی عقائد.ارکان اسلام.مساجد کے آداب - حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے مختصر حالات.خلفاء راشدین حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام.خُلفاء احمدیت.جماعت مشتمل ہے.احمدیہ کے قائم کرنے کی غرض.احمدیت کے عقائد.خلافت کی برکات کے ابواب پر مش اور دوسرا حصہ 11 سے 15 سال تک کے بچوں کے لئے ہے جس میں احمد یہ جماعت کی خصوصیات.اللہ تعالیٰ کی صفات و اسماء الہی بعض مسنون دعاؤں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ حسنہ.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے پاکیزہ اخلاق اور بعض دینی و سلسلہ احمدیہ کے متعلق ضروری معلومات کا ذکر کیا گیا ہے.اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو احمدی بچوں و بچیوں کے لئے ہر جہت سے مفید بنائے اور اس سلسلہ میں کام کرنے والے افراد کو جزائے خیر عطاء فرمائے.آمین.ناظر نشر واشاعت قادیان

Page 5

4 فہرست مضامین پہلا حصه پہلا سبق.مسلمان کون ہے؟ چھٹا سبق.حضرت مسیح موعود علیہ السلام دوسرا سبق.نماز 11 اور آپ کے خلفاء 35 تیسرا سبق.مسجد کے آداب 27 ساتواں سبق.جماعت احمدیہ قائم کر نیکی غرض 41 چوتھا سبق کلمات طیبات 29 آٹھواں سبق.جماعت احمدیہ کے عقائد 42 44 پانچواں سبق حضرت محمد مصطف سالا السلام نو واں سبق.چند ضروری نظمیں اور حضور مالی یا پی ایم کے خلفاء 32 دسواں سبق.خلافت کا بابرکت نظام 55 دو سر احصه پہلا سبق.جماعت احمدیہ کی خصوصیات 58 پانچواں سبق.حضرت مسیح موعود علیہ دوسرا سبق.اللہ تعالیٰ کی صفات 62 السلام کے پاکیزہ اخلاق تیسرا سبق.بعض مسنون دُعائیں 64 چھٹا سبق.دین کی چند ضروری باتیں 73 چوتھا سبق.حضرت رسول پاک سالی سیستم کا ساتواں سبق.بعض ضروری جملے أسوة حسنة 68 اور اُن کا مطلب 70 78

Page 6

102 106 108 110 5 آٹھواں سبق.سلسلہ احمدیہ سے متعلق حضرت مسیح موعود اور حضرت خلیفۃ المسیح ضروری معلومات 79 الثانی کے بعض ارشادات نو واں سبق.حضرت مسیح موعود علیہ السلام تیرہواں سبق.اسلام کی ایک بہت کی بعض پیشگوئیاں 88 بڑی خوبی دسواں سبق.جماعت احمدیہ کا موجودہ نظام 90 چودھواں سبق.احمدی بچوں کا گیارہواں سبق.سلسلہ احمدیہ سے تعلق مقام رکھنے والی اہم تاریخیں 97 | پندرھواں سبق.اسلام کی کامیابی بارہواں سبق.قرآن کریم کی ضروری کی خوشخبری تعلیم اور رسول کریم صان الیتیم کے بعض ارشادات.

Page 7

Page 8

7 راه ایمان پہلا حصه آٹھ سے دس سال تک کے بچوں کے لئے

Page 9

00 8 پہلا سبق مسلمان کون ہے؟ احمدی بچو! تم سب اللہ تعالیٰ کے فضل سے مسلمان ہو.کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ مسلمان کون ہوتا ہے؟ مسلمان وہ ہوتا ہے جو ان چھ باتوں ( عقائد ) پر ایمان رکھے.ا.اللہ پر ایمان لائے.کلمہ طیبہ : - لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ترجمہ: اللہ تعالے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد (صلی نیا پہ یہ اللہ کے رسول ہیں.۲.اللہ تعالیٰ کے فرشتے برحق ہیں..اللہ تعالیٰ کے سب نبی بچے ہیں.۴.اللہ تعالے کی بھیجی ہوئی ساری کتابیں سچی ہیں.۵.قیامت کا دن ضرور آنے والا ہے.۶.تقدیر خیر وشر برحق ہے.✰✰✰

Page 10

9 مختصر تشریح ا کلمہ طیبہ : اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اُس کا کوئی شریک نہیں.اُس جیسا اور کوئی نہیں.وہ سب خوبیوں کا مالک ہے.وہ کسی کا محتاج نہیں.اور باقی سب اُس کے محتاج ہیں.وہ زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا.اُسی نے ہم کو پیدا کیا اور پالا.جب ہم اس دنیا سے رخصت ہوں گے تو اُسی کے پاس جائیں گے.اُسی نے ہماری ہدایت کے لئے حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا جو خدا کے نبی اور رسول تھے.۲.فرشتے :.فرشتے خُدا کی رُوحانی مخلوق ہیں.وہ خُدا کی مرضی کے مطابق کام کرتے ہیں.وہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں.دو مشہور فرشتوں کے نام یہ ہیں :.ا.جبرائیل ۲.میکائیل.اللہ کے نبی :.نبی خدا کے وہ نیک اور سچے بندے ہوتے ہیں.جو خدا کی طرف سے دنیا کی ہدایت کے لئے آتے ہیں.خدا ان کی مدد کرتا ہے.حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سب نبیوں کے سردار اور خاتم النبیین ہیں.اُن کے مرتبے اور درجے کا نبی نہ کوئی آیا اور نہ آئے گا.بعض اور مشہور نبیوں کے نام یہ ہیں :.حضرت آدم علیہ السلام - حضرت نوح علیہ السلام - حضرت ابراہیم علیہ السلام - حضرت اسمعیل علیہ السلام - حضرت اسحق علیہ السلام - حضرت یعقوب علیہ السلام - حضرت یوسف علیہ السلام - حضرت موسیٰ علیہ السلام.حضرت عیسی علیہ السلام.۴.اللہ کی بھیجی ہوئی کتابیں : اللہ تعالے نے ہماری بھلائی کے لئے کتابیں

Page 11

10 بھیجیں.یہ کتا بیں خدا کے نبیوں پر نازل ہوئیں.ان کتابوں نے ہمیں بتایا کہ وہ کونسے کام ہیں جن کے کرنے سے خدا تعالیٰ خوش ہوتا ہے.اور وہ کونسے کام ہیں جو خدا تعالے کو ناراض کرنے والے ہیں.ان سب کتابوں پر ایمان لانا ضروری ہے.شریعت کی دو مشہور کتابوں کے نام یہ ہیں :.ا.تورات ۲.قرآن شریف قرآن شریف سب سے کامل اور آخری کتاب ہے.اس کے آنے کے بعد پہلی سب کتابیں منسوخ ہو گئیں.اُن کی سب خوبیاں قرآن میں جمع ہیں.قرآن مجید سب سے افضل اور سب سے اعلیٰ ہے.اب اسی پر عمل کرنے سے دُنیا کو ہدایت مل سکتی ہے.۵.قیامت کا دن :.جب ہم مر جائیں گے تو خدا کے پاس پہنچ جائیں گے.ایک دن آئے گا کہ خدا ہمارے ہر کام کا بدلہ دے گا.اگر ہم نے اچھے کام کئے ہوں گے تو خدا انعام دے گا.بُرے کام کئے ہوں گے تو اُن کی سزا دے گا.اُسی دن کا نام قیامت ہے.تقدیر خیر وشر : یعنی اس بات پر یقین رکھنا کہ دنیا کا قانون قدرت اور قانون شریعت ہر دو خدا کے بنائے ہوئے قانون ہیں.اور خدا ہی اس سارے مادی اور روحانی نظام کا بانی اور نگران ہے خدا نے ہر کام کے متعلق خواہ وہ روحانی ہے یا مادی یہ اصول مقرر کر رکھا ہے کہ انسان جو کچھ بھی کرے گا تو اس کا اچھا یا خراب نتیجہ نکلے گا.اور پھر خدا اپنے قانون کا مالک بھی ہے.اور ایسے امور میں جو اس کی کسی بیان کردہ سنت یا وعدہ یا صفت یا مرضی کے خلاف نہ ہوں وہ اس قانون میں اپنے رسولوں اور نیک بندوں کی خاطر خاص حالات میں استثنائی طور پر تبدیلی بھی کر سکتا ہے.

Page 12

11 ارکانِ اسلام ارکانِ اسلام پانچ ہیں.ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان پر دل و جان سے عمل کرے.(۱) کلمہ طیبہ کی دل و جان سے گواہی (۲) نماز (۳) روزه (۴) زکوة (۵) حج ارکان اسلام کی ضروری تشریح ا کلمہ طیبہ :.اس کی مختصر تشریح پہلے بیان ہو چکی ہے.۲.نماز : نماز اس خاص عبادت کا نام ہے جو ہر روز پانچ دفعہ ادا کی جاتی ہے.نماز ہر مسلمان کے لئے ضروری اور فرض ہے..روزہ:.ہر سال رمضان کے مہینے میں مقررہ شرائط کے ساتھ تیس روزے رکھنے فرض ہیں.۴.زکوۃ : زکوۃ کے معنے پاکیزگی اور برکت کے ہیں.جب کسی مسلمان کے پاس کوئی رقم یا مال و اسباب ایک خاص مقدار میں جمع ہو جائے تو اُس کا ایک مقررہ حصہ چندہ کے طور پر دینا ضروری ہے جسے زکوۃ کہتے ہیں.یہ چندہ غریبوں اور مسکینوں کی مدد کے لئے یا دین کے دیگر ضروری کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے.۵.حج :.یہ ایک خاص عبادت کا نام ہے جس میں مقررہ ایام میں خانہ کعبہ کا (جو مکہ معظمہ میں ہے ) طواف کیا جاتا ہے.اور بعض دیگر مقررہ عبادتیں کی جاتی ہیں.جو مسلمان حج پر جانے کی ہمت.صحت اور توفیق رکھتا ہو اس پر عمر میں ایک دفعہ یہ عبادت فرض ہے.

Page 13

12 دوسرا سبق نماز ا.اذان: مسجد میں نماز با جماعت سے پہلے بلند آواز سے اذان دی جاتی ہے.اذان اس لئے ہوتی ہے تاکہ لوگوں کو علم ہو جائے کہ نماز کا وقت ہو گیا ہے اور وہ تیار ہو کر نماز کے لئے مسجد میں آجائیں.اذان ( قبلہ رُخ کھڑے ہو کر الله اكبر ( چار بار ) أَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا الله (دوبار) أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ ( دو بار ) حتى عَلَى الصَّلوة (دائیں جانب مُنہ کر کے دوبار ) حَتى عَلَى الْفَلاح (بائیں جانب منہ کر کے دوبار ) الله اكبر ( دو بار ) لا إلهَ إِلَّا اللهُ (ایک بار ) نماز فجر کی اذان میں حتی علی الفلاح کہنے کے بعد دو بار کہا جاتا ہے الصَّلوةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ (یعنی نماز نیند سے بہتر ہے) ۲.وضو : نماز سے پہلے وضوکرناضروری ہوتا ہے.وضو کے بغیر نماز جائز نہیں ہوتی.۳.نماز :.دن رات میں یہ پانچ نماز میں فرض ہیں.ا.فجر ۲.ظہر عصر ۴.مغرب ۵.عشاء تعداد رکعات : فجر :.دوست ہیں.دو فرض.ظہر :.چاہا سنکھیں.چار فرض.بعد میں دو یا چار آنکھیں.پہلی چار مشکلوں کی بجائے

Page 14

13 دو سنتیں بھی پڑھی جاسکتی ہیں.عصر :.چار فرض.مغرب :.تین فرض.دو سنتیں.عشاء :.چاہا فرض.دوست نہیں اور تین گوتر.نماز ظہر.مغرب اور عشاء کے بعد دو دو نفل بھی پڑھے جاسکتے ہیں.اوقات نماز :.فجر : صبح پو پھٹنے سے لے کر سورج کے نکلنے سے پہلے تک.ظہر :.بعد دو پہر سُورج کے ڈھلنے پر.عصر :.تیسرے پہر سے لے کر سُورج کے غروب ہونے سے پہلے تک.مغرب :.سورج کے غروب ہونے پر پڑھی جاتی ہے.عشاء:.جب سورج اچھی طرح ڈوب جائے اور شفق غائب ہو جائے تو اس نماز کا وقت شروع ہو جاتا ہے.۴.نماز کے ضروری آداب :.(۱).جس وقت نماز کے لئے کھڑے ہو تو اپنی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف رکھو اور یہ سمجھ لو کہ میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں کھڑا ہونے لگا ہوں.(۲).ہر ایک نماز کو اس کے ٹھیک وقت پر سنوار کر ادا کرو.اور مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کرو.(۳).نماز میں جو کچھ بھی پڑھو ٹھہر ٹھہر کر اور سمجھ سمجھ کر پڑھو.(۴).نماز پڑھتے ہوئے آنکھیں کھلی رکھو مگر انہیں سجدہ گاہ کی طرف رکھو اور ادھر اُدھر ہرگز نہ دیکھو.

Page 15

14 (۵).نماز میں دیوار کے ساتھ سہار ا مت لگاؤ.نہ ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر سہارا لینے کی کوشش کرو.(۶).نماز کے اندرا اپنی زبان میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا مانگنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ پسندیدہ بات ہے.(۷).جب تک مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھو ذکر الہی کرتے رہو.مسجد میں آکر اونچی آواز سے باتیں کرنا اور شور مچانا منع ہے.(۸).بیماری کی حالت میں بیٹھ کر یا لیٹے ہوئے نماز ادا کرو.نماز کو چھوڑ دینا ہرگز جائز نہیں.(۹).نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزرنا منع ہے.(۱۰).اگر نماز ہورہی ہو تو فور اشامل ہو جانا چاہیئے.اور جس قدر رکعتیں پڑھی جا چکی ہوں امام کے سلام پھیر نے پر کھڑا ہو کر اُن کو پورا کرو.اور ابتدائی سنتوں کو بعد میں پڑھ لو.(۱۱).اگر امام رکوع میں ہے اور تم پیچھے سے آکر رکوع میں شامل ہو جاؤ تو تمہاری یہ رکعت ہو جائے گی.۵.نماز :.نیت باندھنے سے پہلے یہ دعا پڑھو :.اِنّي وَجَهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضَ یقینا میں نے اپنا رُخ اُس کی جانب کیا جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو.حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ سیدھا ہوکر اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں.

Page 16

15 ثناء سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ پاک ہے تو اے اللہ اور اپنی تعریف کے ساتھ اور بابرکت ہے تیرا نام وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ.اور بڑی ہے تیری شان اور نہیں کوئی معبود تیرے سوا.تعور اعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِط میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ ، شیطان را ندے ہوئے سے.تسمیه بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ پڑھتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو رحمن اور رحیم ہے.

Page 17

16 سورة فاتحہ الْحَمدُ لِلّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ.الرَّحْمَنِ سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام مخلوق کی پرورش کرنے والا.بن مانگے دینے والا الرَّحِيمِ مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ 6 إِيَّاكَ اور سچی محنت کو ضائع نہ کرنے والا ہے.مالک ہے جزا سزا کے دن کا.تیری ہی ע نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا القِرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں.ہم کو چلا سیدھے راستہ پر.صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمُ اُن لوگوں کے رستہ پر جن پر تیر افضل ہوا.نہ اُن لوگوں کے رستہ پر جن پر تیر ا غضب ہوا وَلَا الضَّالين امين اور نہ اُن لوگوں کے رستہ پر جو بھی تعلیم کو بھول گئے (اے خدا ایسا ہی ہو )

Page 18

17 سورة اخلاص قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ ، اللهُ الصَّمَدُ ، لَمْ يَلِده تو کہ وہ اللہ ایک ہے.اللہ تعالیٰ کے سب محتاج ہیں.وہ کسی کا باپ نہیں وَلَمْ يُولَدُ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ اور نہ وہ کسی کا بیٹا ہے.اور کوئی بھی نہیں اس کے کام میں اُس کا شریک.اس کے بعد تکبیر اللہ اکبر کہو اور رکوع میں جاؤ.رکوع کی تسبیح کم از کم تین بار پڑھو اور زائد پڑھنے میں طاق ( یعنی تین یا پانچ یا سات بار ) کا خیال رکھو.رکوع کی تسبیح سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِط پاک ہے میرا رب جو بڑی عظمت والا ہے.جب اطمینان سے رگوع کر چکو تو سیدھے کھڑے ہو کر یہ سمیع و تحمید پڑھو.

Page 19

18 تَسْمِيع سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَها ط اللہ تعالیٰ نے اُس کی سنی جس نے اُس کی تعریف کی.تحمید ربنا لك الحمدط اے ہمارے رب ! سب تعریف تیرے ہی لئے ہے.حَمَّدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَ كَافِيْهِ ط بہت زیادہ تعریف جو پاک ہو اور جس میں برکت ہو.اس کے بعد الله اكبر کہہ کر سجدہ میں جاؤ.اور سجدہ کی یہ تسبیح تین بار یا زیادہ طاق مرتبہ پڑھو سبحان ربي الأعلى ط پاک ہے میرا رب بڑی شان والا.

Page 20

19 دو سجدوں کے درمیان کی دُعا اللّهُمَّ اغْفِرْلِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَ اے اللہ تعالیٰ ! میرے قصور بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور راہنمائی کر اور عَافِنِي وَارْفَعُنِي وَاجْبُرْنِي وَارْزُقْنِي ط مجھے تندرستی دے اور مجھے عزت عطا کر اور میری اصلاح کرا اور مجھے رزق دے.اس کے بعد دوسرا سجدہ پہلے سجدہ کی طرح کرو.پھر الله اكبر کہہ کر اسی طرح کھڑے ہو جاؤ جیسے پہلے کھڑے تھے اور پہلی رکعت کی طرح اس دوسری رکعت کو بھی سورہ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورۃ یا قرآن کریم کا کچھ حصہ شامل کر کے ادا کرو.اور سجدوں سے فارغ ہو کر اس طرح بیٹھ جاؤ کہ بایاں پاؤں نیچے بچھار ہے اور دایاں کھڑا رہے اور ہاتھوں کو رانوں پر رکھو.اور تشہد پڑھ کر یہ درود شریف اور دعائیں پڑھو :.تَشَهد التَّحِيَّاتُ لِلهِ وَالصَّلَوتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ تمام زبانی اور بدنی اور مالی عبادتیں اللہ تعالے ہی کے لئے ہیں.سلامتی ہو آپ پر

Page 21

20 أيُّهَا النَّبِى وَرَحْمَةُ الله وبركاته، السَّلامُ عَلَيْنَا اے نبی کریم اور اللہ تعالے کی رحمت ، اور اُس کی برکتیں بھی.سلامتی ہو ہم پر وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّلِحِيْنَ ط اَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ b اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں پر.میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ط اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی ا یہ تم) اُس کے بندے اور اُس کے رسول ہیں.درود شریف اللهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ اے اللہ افضل نازل کر محمد (سی پیلن ) اور محمد کی آل پر ، جس طرح فضل کیا تو نے عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ابراہیم پر اور ابراہیم کی پیروی کرنے والوں پر.ضرور تو ہی حمد والا بڑی شان والا ہے اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ اَے اللہ تعالیٰ ! برکت نازل فرما محمد سلیم پر اور محمد کے فرمانبرداروں پر

Page 22

21 كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ جس طرح برکت نازل فرمائی تو نے ابراہیم پر اور ابراہیم کے فرمانبرداروں پر إنك حميد مجيد ضرور تو ہی حمد والا بڑی شان والا ہے.دُعائیں رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ اے ہمارے رب ! دے ہم کو دنیا میں ہر قسم کی بھلائی اور آخرت میں بھی حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ط بھلائی دے اور بچا ہم کو آگ کے عذاب سے.رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا اے میرے رب ! بنا مجھ کو قائم کرنے ولا نماز کواور میری اولاد کو بھی آئے ہمارے ربّ! وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ ، رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَى قبول فرما میری یہ دُعا.اے ہمارے رب ! بخش دے مجھ کو اور میرے ماں باپ کو

Page 23

22 وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ط اور سب مومنوں کو جس دن حساب قائم ہو.ا اللهُم إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ کے اللہ تعالیٰ ! میں نے اپنے نفس پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو کوئی معاف نہیں کرسکتا إِلَّا انْتَ فَاغْفِرْن مَغْفِرَةٌ مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ سوائے تیرے پس تو مجھ کو بخش دے بخشش ! در سے.اور مجھ پر رحمت فرما یقینا انْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُط تو بخشنے والا مہربان ہے.ان دُعاؤں کے بعد پہلے دائیں اور پھر بائیں طرف منہ کر کے کہو :.السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ ط سلامتی ہو تم پر اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں.

Page 24

23 نماز کے بعد کی دُعائیں ا.نماز کے بعد تینتیس تینتیس بار یا دس دس بار سُبْحَانَ اللهِ الْحَمْدُ لله - الله آن بر.اور ایک بار یہ دُعا پڑھو: - لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَالْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ - - اللهم أنت السّلامُ وَمِنكَ السَّلامُ اے اللہ تعالیٰ ! تو سلامتی نازل کرنے والا ہے اور تُجھ سے ہر قسم کی سلامتی ہے.تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلالِ وَالْإِكْرَامِ ط تو بہت برکتوں والا ہے اے جلال اور اکرام والے.نماز وتر نماز وتر پڑھنے کا وقت عشاء کے بعد سے صبح صادق تک ہے.رات کے آخری حصہ میں نماز تنجد کے بعد پڑھو.اگر پچھلی رات نہ اُٹھنے کا خوف ہو تو نماز عشاء کے بعد ہی پڑھ لوتو بہتر ہے.نماز وتر کی تین رکعتیں ہیں خواہ اکٹھی پڑھو یا دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر کر تیسری رکعت الگ پڑھو.اور وتروں کی تیسری رکعت میں اللہ اکبر کہ کر رگوع کرنے سے پہلے یا رگوع کرنے کے بعد سیدھے کھڑے ہو کر یہ دعاء قنوت پڑھو:.

Page 25

24 دُعاء قنوت اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِينُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ وَنُؤْمِنُ بِكَ کے اللہ تعالیٰ اہم مجھ سے مدد چاہتے ہیں اور تیری بخشش چاہتے ہیں.اور ہم تجھ پر ایمان لاتے ہیں وَنَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ وَنَشْكُرُكَ اور بھروسہ رکھتے ہیں مجھ پر اور ہم خوبیاں بیان کرتے ہیں تیری.اور شکر کرتے ہیں تیرا وَلَا نَكْفُرُكَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ ط اور نہیں ناشکری کرتے تیری.اور قطع تعلق کرتے ہیں اور چھوڑتے ہیں اس کو جو تیری نافرمانی کرتا ہے.اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ اے اللہ! ہم تیری عبادت کرتے ہیں اور تیرے ہی لئے نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوا رَحْمَتَكَ وَنَخْشى اور تیری طرف دوڑتے ہیں اور کھڑے ہوتے ہیں اور ہم امید وار ہیں تیری رحمت کے اور ہم ڈرتے ہیں عذابَكَ إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقُ ط b تیرے عذاب سے ضرور تیرا عذاب نافرمانوں کو ملنے والا ہے

Page 26

25 25 اللَّهُمَّ اهْدِنِي دعاء قنوت على فِيمَن هديت وَعَافِنِي کے اللہ تعالیٰ ! مجھ کو ہدایت دے اس شخص کے ساتھ جس کو تو نے ہدایت دی اور سلامت رکھ مجھ کو فِيمَن عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَن تَوَلَّيْت اُس شخص کے ساتھ جس کو تو نے سلامت رکھا اور دوست رکھ مجھ کو اس شخص کے ساتھ جس کو تو نے دوست رکھا وَبَارِك لي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ اور برکت دے مجھ کو اس میں جو تو نے دیا ہے اور بچا مجھ کو اس چیز کی برائی سے جوٹو نے مقر رکی ہے فَإِنَّكَ تَقْضِى وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ فَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ کیونکہ تو ہی محکم کرتا ہے اور تجھ کو حکم نہیں کیا جا تا یقینا وہ شخص ذلیل نہیں ہوتا جس کو وَالَيْتَ وَإِنَّهُ لَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ تَبَارَكتَ تو دوست رکھے اور بے شک وہ معز ز نہیں ہوسکتا جس کو تو دشمن رکھے.تو بہت ہی برکتوں والا ہے رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ وَصَلَّى اللهُ عَلَى النَّبِيِّط اے ہمارے رب اور تو بہت بلند ہے اور ہمارے نبی پر رحمتیں نازل فرما.

Page 27

26 نماز جمعہ نماز جمعہ کا وقت سورج کے زوال سے شروع ہوتا ہے.سایہ ڈھل جائے تو نماز ادا کرو.امام کے سوا کم از کم دو آدمی اور ہوں تو جمعہ کی نماز ہوسکتی ہے.نماز جمعہ سے پہلے خطبہ ہوتا ہے.خطبہ سننا بھی ضروری ہے.جمعہ کی نماز دو رکعت فرض ہے.فرض سے پہلے چار سنتیں پڑھو بشرطیکہ امام نے خطبہ نہ شروع کیا ہو.اگر خطبہ شروع ہے تو صرف دو سنتیں پڑھو.اور بعد میں دو یا چار سنتیں پڑھو.جب امام خطبہ کے لئے کھڑا ہو جائے تو مؤذن اذان کہے.اور سننے والے امام کے خطبہ دینے تک خاموش بیٹھے سنتے رہیں.نماز عید عید میں دوا ہوتی ہیں.ایک عید رمضان کے روزے گزرنے پر یکم شوال کو اور دوسری عید ماہ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو ہوتی ہے.عید کی نماز میں نہ اذان ہوتی ہے نہ اقامت.ان دونوں نمازوں کے پڑھنے کا وقت سورج بلند ہونے پر شروع ہوتا ہے.پہلی عید کا نام عید الفطر اور دوسری عید کا نام عید الاضحیہ ہے.ہر دو نمازوں کی قرآت بالجبر ( بلند آواز سے ) ہوتی ہے.طریق نماز عید ہر دو عیدوں کی نمازیں ایک ہی طرح پڑھی جاتی ہیں.دو رکعت نماز پڑھ کر جمعہ کے خطبہ کی طرح امام خطبہ پڑھے.خطبہ میں جیسا موقع ہو مسائل بتائے.پہلی رکعت میں نیت باندھ کر دوسری نمازوں کی طرح پہلے ثناء پڑھو.اور اس کے بعد ہاتھ کھول کر سات بار تکبیر الله

Page 28

27 اکبر کہو.دونوں ہاتھ کانوں تک یا کندھوں تک لالا کر کھلے چھوڑتے جاؤ.ہاتھ باندھنا بھی جائز ہے.سایے تکبیروں کے بعد ہاتھ باندھ کر قرآت پڑھو اور دوسری رکعت میں قرآت پڑھنے سے پہلے پانچ تکبیر میں کہو.ہر دو رکعت میں علاوہ مقررہ تکبیروں کے بارہ (۱۲) تکبیریں زائد ہیں.عید گاہ کو ایک راستہ سے جانا اور دوسرے راستہ سے واپس آنا مسنون ہے.بارش کے سبب عید گاہ میں اگر عید کی نماز نہ پڑھی جا سکے تو مسجد میں یا دوسرے دن بھی یہ نماز پڑھی جاسکتی ہے.خطبہ عید نماز کے بعد ہوتا ہے.نماز قصر جو فرض نماز چار رکعت والی ہو حالت سفر میں اُس کو دو رکعت پڑھو سکتیں سفر میں ضروری نہیں.البتہ وتر اور صبح کی دوا ستیں ضروری ہیں.شہر سے گیارہ میل کی نیت سے سفر کا ارادہ کر کے اور شہر سے باہر نکلنے پر نماز قصر پڑھی جاسکتی ہے.اگر کسی جگہ پر پندر 1 دن تک قیام کا ارادہ کر لیا ہو تو نماز قصر نہیں کی جاسکتی.اور اگر ایسا نہیں کیا تو پھر نماز قصر کی جاسکتی ہے.مفق امام کے پیچھے مسافر ہونے کی حالت میں نماز پوری پڑھو.نماز جمع جب آدمی مسافر ہو یا بیمار ہو یا بارش ہوتی ہو یا بارش کی وجہ سے مسجد کے راستہ میں بہت کیچڑ ہو یا کوئی اور اشد مجبوری ہو تو جائز ہے کہ نماز پڑھنے والا ظہر وعصر کو اور مغرب وعشاء کو اکٹھی پڑھ لے جمع کرنے کی صورت میں دونوں نمازوں کی سنتیں معاف ہیں.

Page 29

28 تيسرا سبق مسجد کے آداب مسجد خدا کا گھر اور عبادت کرنے کی جگہ ہوتی ہے.اس کا بہت ادب اور احترام کرنا چاہیے.اور کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جو مسجد کی عزت کے خلاف ہو.ا.مسجد میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھو :- بسْمِ اللهِ الصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ میں اللہ تعالیٰ کا نام لے کر مسجد میں داخل ہوتا ہوں خُدا کے رسول پر درود اور سلامتی ہو.اللّهُمَّ اغْفِرْلي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ اے اللہ میرے گناہ بخش اور مجھ پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دے.السلام علیکم کہہ کر مسجد میں داخل ہو جتنی دیر مسجد میں رہو خا موشی سے بیٹھو.اگر مجبور کوئی بات کرنی ہو تو آہستہ آہستہ کرنی چاہئے تا کہ نماز پڑھنے والوں کی نماز میں حرج نہ ہو.مسجد میں نماز پڑھنی چاہئیے.ذکر الہی کرنا چاہیئے اور قرآن مجید کی تلاوت اور دوسرے دینی کام کرنے چاہئیں.کوئی فضول اور لغو کام نہیں کرنا چاہیئے.

Page 30

29 ۴.مسجد میں صاف ستھرے اور پاک کپڑے پہن کر جاؤ.کچی پیاز لہسن یا ایسی ہی کوئی اور چیز کھا کر مسجد میں نہ جاؤ جس سے بد بو پیدا ہو اور دوسرے نمازیوں کو تکلیف ہو.۵.مسجد میں تھوکنا یا ناک صاف کرنا یا اور کوئی ایسی حرکت کرنا جو مسجد کے آداب کے خلاف ہو سخت منع ہے..اگر کوئی نمازی نماز پڑھ رہا ہو تو اُس کے آگے سے ہر گز نہ گزرو.اسی طرح لوگوں کے سروں اور کندھوں پر سے پھلانگتے ہوئے آگے جانے کی کوشش کرنا بہت بُری بات ہے.جہاں جگہ ملے وہیں خاموشی کے ساتھ بیٹھ جاؤ.ے.جب مسجد سے باہر نکلو تو یہ دعا پڑھو:.اللهُم إلى أسْئَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ وَرَحْمَتِكَ اے اللہ تعالیٰ ! میں تجھ سے تیر ارحم اور فضل مانگتا ہوں.☆

Page 31

30 30 چوتها سبق كلمات طبيبات کلمہ طبیہ لا إلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں حضرت محمد (صلی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں کلمہ شہادت اشْهَدُ أن لا إلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اُس کا کوئی شریک نہیں وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ط اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی سیتم ) اس کے بندے اور اُس کے رسول ہیں

Page 32

31 کلمہ تمجید سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إلَهَ إِلَّا الله والله پاک ہے اللہ تعالیٰ اور تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ تعالیٰ أكْبَرُ ط وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ ط سب سے بڑا ہے.اور گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ تعالی ہی دیتا ہے جو بلندشان والا ہے.کلمه توحید لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں.اُسی کی بادشاہت ہے اور اسی کی تمام تعریف ہے يخي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَتى لا يموت ابدا ط وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور وہی ہمیشہ کے لئے زندہ ہے اور اس پر کبھی موت نہیں ہے ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ بِيَدِهِ الْخَيْرُ ط وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرُط وہ بڑی عظمت اور بزرگی والا ہے.ہر قسم کی بھلائی اسی کے ہاتھ میں ہے.اور وہی ہر شے پر قادر ہے.

Page 33

32 کلمہ استغفار اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّي مِنْ كُلِّ ذَنْبِ اذْنَبْتُه میں اللہ تعالیٰ کی بخشش مانگتا ہوں جو میرا رب ہے تمام گناہوں سے جو مجھ سے ہوئے ہیں عَمَدًا أَوْ خَطَأً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً وَ أَتُوبُ إِلَيْهِ جان بوجھ کر یا بھول کر پوشیدہ یا گھلے طور پر اور اُن سے میں تو بہ کرتا ہوں اُسی کے حضور مِنَ الذَّنْبِ الَّذِى اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِي لَا اَعْلَمُ اس گناہ سے جو مجھے خود معلوم ہے اور اس گناہ سے جو مجھے معلوم نہیں.اِنَّكَ اَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوبِ یقینا تو ہی غیب کی باتیں جاننے والا اور عیبوں کی پردہ پوشی کرنے والا ہے وَغَفَّارُ الذُّنُوبِ وَلَا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ اور گناہوں کو معاف کرنے والا ہے.اور گناہوں سے بچنے اور نیکی کرنے کی قوت کسی کو نہیں إِلَّا بِاللهِ الْعَلِي الْعَظِيمِ ط سوائے اللہ تعالیٰ بلند شان والے کی مدد کے.

Page 34

33 پانچواں سبق حضرت محمد مصطفے صلی للہ السلام اور حضور کے خلفاء حضرت محمد مصطفے صایشیا کی تم ہمارے سب سے بڑے آقا اور تمام نبیوں کے سردار ہیں.آپ کے ذریعہ ہی اسلام جیسا کامل اور مکمل مذہب ہمیں نصیب ہوا.آپ پر قرآن مجید نازل ہوا جس میں ہماری بھلائی اور بہتری کی تمام اچھی سے اچھی باتیں موجود ہیں.رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۱/۲۰ پریل ۵۷۰ کو ملک عرب کے شہر مکہ میں پیدا ہوئے.آپ کا خاندان بہت اعلیٰ اور شریف خاندان تھا.آپ کے والد کا نام عبد اللہ اور والدہ کا نام آمنہ تھا.آپ کے والد آپ کے پیدا ہونے سے پہلے فوت ہو گئے تھے.اور آپ ابھی چند سال ہی کے تھے کہ والدہ بھی وفات پاگئیں اور آپ یتیم رہ گئے.ماں باپ کی وفات کے بعد آپ نے پہلے اپنے دادا عبد المطلب کے ہاں اور اُن کی وفات پر اپنے چا ابو طالب کے گھر پرورش پائی.آپ مشروع سے ہی اچھے اچھے اور نیک کام کیا کرتے تھے.بُری باتوں سے ہمیشہ بچتے.ایک خُدا کی عبادت کرتے.غریبوں کی مدد کرتے اور ہمیشہ سچ بولتے تھے.جب آپ چالیس برس کے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو نبی اور رسول بنایا.اور دنیا کی اصلاح کرنے کا کام آپ کے سپر د کیا.آپ سے پہلے دنیا میں جتنے نبی اور رسول آئے ،سب کی لوگوں نے سخت مخالفت کی.اسی طرح آپ کی بھی سخت مخالفت ہوئی.جب

Page 35

34 آپ نے لوگوں کو سمجھایا کہ بتوں کو خُدا نہ سمجھو اور خدا کی عبادت کرو تو مکہ کے لوگ جو بتوں کی پوجا کرتے تھے آپ کے سخت دشمن بن گئے.انہوں نے آپ کو اور آپ کے ماننے والوں کو جو مسلمان کہلاتے تھے سخت تکلیفیں دیں.طرح طرح کے دکھ اور ظلم کئے.لیکن آپ نے اور آپ کے صحابہ نے کوئی پرواہ نہ کی.آپ متواتر تیرہ سال تک دُکھ سہتے رہے.ظلم برداشت کرتے رہے.اور دن رات اسلام کی تبلیغ کرتے رہے.آخر جب فلم حد سے بڑھ گیا تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ اور آپ کے ساتھی مکہ سے نکل گئے.اور مدینہ منورہ میں جا کر آباد ہو گئے.اس واقعہ کو واقعہ ہجرت کہتے ہیں.دس سال تک آپ وہاں رہ کر تبلیغ کا کام کرتے رہے.اس عرصہ میں کافروں نے آپ سے کئی جنگیں کیں.لیکن ہر جنگ کا نتیجہ یہ ہوتا کہ مسلمان ترقی کرتے چلے گئے.اور اسلام کے دشمنوں کی طاقت کم ہوتی گئی.بالآخر مکہ بھی فتح ہو گیا.اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہو گئے.دشمنوں کا خیال تھا کہ اب مسلمان ہمارے فلموں کا خوب بدلہ لیں گے.لیکن رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو معاف کر دیا.اور اس طرح آپ دوست و دشمن سب کے لئے رحمت ثابت ہوئے.آپ کے اس سلوک اور پاک نمونہ کا یہ نتیجہ نکلا کہ بہت جلد سارا ملک عرب مسلمان ہو گیا.رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے بعد صرف دو ۲ سال زندہ رہے.واقعہ ہجرت کے گیارہ سال بعد ۸ / جون ۱۳۲ ء کو مدینہ منورہ میں آپ نے انتقال فرمایا.وہیں حضور کا مزار مبارک ہے.✰✰✰

Page 36

35 الالالالا رسول پاک سانیا پہ ستم کے خلفاء حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد چار خلیفے آپ کے قائم مقام اور جانشین ہوئے جن کے نام یہ ہیں :.حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ.حضرت عمر رضی اللہ عنہ.حضرت عثمان رضی اللہ عنہ.حضرت علی رضی اللہ عنہ.ان چاروں خلفاء کے بابرکت زمانہ میں اسلام نے غیر معمولی طور پر ترقی کی اور مسلمان دنیا کے دُور دراز حقوں تک پھیل گئے.یہ چاروں خلفاء حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص صحابہ میں سے تھے.حضور کو ان کے ساتھ بہت محبت تھی.انہوں نے اسلام کی بہت خدمت کی.اور خُدا نے بھی ان کی خاص مدد اور نصرت فرمائی.ان کی بابرکت خلافت کو خلافت راشدہ کہتے ہیں.

Page 37

36 چھٹا سبق حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نام مرزا غلام احمد صاحب ہے.آپ ۱۳ فروری ۴۱۸۳۵ کو قادیان ضلع گورداسپور (ہندوستان ) میں پیدا ہوئے.آپ کے والد کا نام مرزا غلام مرتضی صاحب تھا.آپ بچپن سے ہی بہت نیک اور عبادت گزار تھے.اپنے آقا رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت محبت رکھتے تھے.بُرے کاموں سے بچتے اور غریبوں کی مدد کرتے.جب چالیس سال کی عمر ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو مسیح موعود و مہدی معہود بنا کر مبعوث کیا.اور آپ کے سپر د اسلام کو ترقی دینے اور قرآن کو پھیلانے کا کام کیا.مسلمانوں میں کئی طرح کی برائیاں ، کمزوریاں اور غلطیاں پیدا ہوگئی تھیں.آپ نے ان سب کو دور کر کے اسلام کی اصلی اور حقیقی تعلیم کو دُنیا پر ظاہر کیا.آپ نے اپنی جماعت میں شامل ہونے والوں کا نام احمدی مسلمان رکھا.آپ کی سخت مخالفت ہوئی.آپ کو اور آپ کے ماننے والوں کو طرح طرح کی تکلیفیں دی گئیں مگر اللہ تعالیٰ کی مدد آپ کے ساتھ تھی.آپ کی جماعت ترقی کرتی گئی.یہاں تک کہ وہ ساری دنیا میں پھیل گئی.آپ کے ذریعے خدا تعالیٰ نے کئی نشان اور معجزے ظاہر کئے.آپ نے اتنی کے قریب کتابیں لکھیں اور اسلام کے دشمنوں کا ایسا مقابلہ کیا کہ سب پر اسلام کی سچائی ظاہر ہو گئی بالآخر ۲۶ مئی ۱۹۰۸ء کو آپ نے بمقام لا ہور وفات پائی.آپ کا مزار قادیان ( بھارت) میں ہے.

Page 38

37 آپ کے خلفاء حضرت خلیفہ اسیح الاوّل معنی الحمد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات پر حضرت حکیم حافظ مولوی نور الدین صاحب جو علیہ السلام کے خاص اور مقترب صحابی تھے جماعت احمدیہ کے پہلے خلیفہ مقرر ہوئے.آپ ملک کے بہت مشہور حکیم اور بہت بڑے عالم دین تھے.آپ کو یہ فخر حاصل تھا کہ آپ سب سے پہلے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کر کے جماعت احمدیہ میں داخل ہوئے تھے.حضور علیہ السلام کو آپ سے خاص محبت تھی.آپ کی خلافت کے زمانہ میں بھی جو کہ چھ سال تک جاری رہا جماعت ترقی کرتی رہی.۱۳ مارچ ۱۹۱۷ء کو آپ نے بمقام قادیان وفات پائی.آپ کو مقبرہ بہشتی قادیان میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا.ت خلیفہ اسیح الثانی پہیج حضرت خلیفہ اول رضی اللہ عنہ کی وفات پر ۱۴ مارچ ۱۹۱۷ به کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے موعود بیٹے حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ منتخب ہوئے.اللہ تعالیٰ نے آپ کو غیر معمولی کامیابی بخشی.آپ کے ۵۱ سالہ عہد خلافت میں جماعت نے ہرلحاظ سے بہت ترقی کی.جماعت کی تنظیم بہت مضبوط ہوگئی.آپ نے جماعت

Page 39

38 کے ہر طبقہ کی اعلی رنگ میں تربیت فرمائی.اور اسلام کی تبلیغ کے لئے افریقہ، یورپ، امریکہ اور دنیا کے دوسرے بہت سے ممالک میں مبلغ بھجوائے.مسجدیں تعمیر کروائیں اور کئی زبانوں میں قرآن مجید کے ترجمے شائع کئے.آپ کے ذریعہ لاکھوں انسانوں نے حق کو قبول کیا.اور دنیا کے کونے کونے میں احمدی جماعتیں قائم ہوگئیں اور اس طرح پیشگوئی مصلح موعود میں جس کے آپ مصداق تھے جو جو علامتیں اللہ تعالیٰ نے بتائی تھیں وہ سب آپ کی ذات میں بڑی شان کے ساتھ پوری ہوئیں.بالآخر جب آپ نے اپنے سب کام پورے کر لئے اور اپنی کامیابیوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا تو ۸ نومبر ۱۹۶۵ء کی صبح کو ۲ بج کر ۲۰ منٹ پر آپ وفات پا کر اپنے حقیقی مولا سے جاملے.انا للهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ - مورخه ۹ نومبر کو قریبا پچاس ہزار احمدیوں نے آپ کی نماز جنازہ میں شرکت کی جس کے بعد آپ کو مقبرہ بہشتی ربود میں حضرت اماں جان رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پہلو میں امانتنا فن کر دیا گیا.اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند کرے.آمین حضرت خلیفتہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت خلیفہ امسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بعد مورخہ ۹ نومبر ۱۹۶۵ء کو آپ کے بڑے بیٹے صاحبزادہ حضرت حافظ مرزا ناصر احمد صاحب ایم.اے جماعت کے تیسرے خلیفہ منتخب ہوئے.آپ ۱۶ نومبر ۱۹۰۹ء کو اللہ تعالیٰ کی بشارت کے ماتحت پیدا ہوئے.تیرہ برس کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا اور پھر اعلی دینی و دنیوی تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ نے اپنی زندگی کو دین کی خدمت کے لئے وقف کر دیا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالی نے ایک پوتے کی بشارت دی تھی جس نے دین کی خاص خدمت کرنا تھی.حضرت

Page 40

39 ข خلیفہ ثانی رضی اللہ عنہ کو بھی اللہ تعالیٰ نے آپ کے متعلق کئی خوشخبریاں دی تھیں.یہ سب پیشگوئیاں آپ کی ذات میں پوری ہوئیں اور ہمارے ایمانوں کو بڑھانے کا موجب بنیں.آپ اپنے قریبا سترہ ۱۷ سالہ کامیاب و روشن دور خلافت کے بعد ۸/۹ جون ۱۹۸۲ کی درمیانی شب تقریباً پونے ایک بجے مختصر سی علالت کے بعد اپنے مولائے حقیقی سے جا ملے.اِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ.مورخہ ۱۰ رجون کو قریبا ۶۰/۷۰ ہزار احمدیوں نے آپ کی نماز جنازہ میں شرکت کی جس کے بعد آپ کو مقبرہ بہشتی ربوہ میں حضرت مصلح موعودؓ کے دائیں پہلو میں امانتا دفن کر دیا گیا.حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ حضرت خلیفہ امسبح الثالث رحمہ اللہ تعالی کی وفات کے بعد مورالہ ۰ ارجون ۱۹۸۴ ء کو سید نا حضرت مرزا طاہر احمد صاحب جماعت کے چوتھے خلیفہ منتخب ہوئے.آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پوتے اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے ہیں.آپ کی ولادت باسعادت مورخہ ۱۸ / دسمبر ۱۹۲۸ ء کو ہوئی.آپ گریجوایٹ ہونے کے علاوہ جامعہ احمدیہ سے بھی فارغ التحصیل تھے.جامعہ احمدیہ سے شاہد کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ مزید تعلیم کے لئے انگلستان میں بھی دو ۲ سال قیام پذیر رہے.آپ اعلیٰ درجہ کے مصنف اور خطیب تھے.آپ کی کئی مایہ ناز تصانیف ہیں مذہب کے نام پر خُون الہام عقل علم اور سچائی ذی علم حلقوں سے خراج تحسین حاصل کر چکی ہے.آپ کے عہد خلافت میں جماعت احمد یہ شاہراہ غلبہ اسلام پر بڑی تیزی سے آگے بڑھی.جماعت کی انہیں غیر معمولی ترقیات کو دیکھ کر پاکستان کی حکومت نے حسد کی وجہ سے ظالمانہ طور پر جماعت پر ہر طرح کی پابندی لگا

Page 41

40 دی.لیکن احباب جماعت بلند حوصلے کے ساتھ ہر میدان میں اعلیٰ معیار کی قربانیاں پیش کرتے رہے.ابتلاء کے اس دور میں حضور نے لندن ہجرت فرمائی اور جماعت کی کامیاب قیادت کرتے ہوئے رات دن مہمات دینیہ کے سر کرنے میں مصروف رہے.آپ کے دور خلافت میں اللہ تعالیٰ کے خاص فضل اور حضور انور کی دعاؤں و کوششوں کے نتیجہ میں 7 جنوری 1994ء کو MTA ( مسلم ٹیلیویژن احمدیہ ) کا بابرکت نظام شروع ہوا.جس کے نتیجہ میں جماعت کا پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچنا یقینی ہو گیا.آپ کے دور خلافت میں جماعت کو 1989ء میں جماعت احمدیہ کے قیام پرسوسال پورے ہونے پر اور 1991ء میں جلسہ سالانہ کے انعقاد پر سو سال پورے ہونے پر صد سالہ تقریبات منعقد کرنے کی سعادت نصیب ہوئی.آپ اپنے قریباً 20 سالہ کامیاب و روشن دور خلافت کے بعد مورخہ 19 اپریل 2003ء کو اپنے مولائے حقیقی سے جاملے.إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ.مورخہ 22 اپریل 2003ء کو آپ کی نماز جنازہ حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے پڑھائی اور اسلام آباد لندن میں آپ کی تدفین عمل میں آئی.ہزاروں احمدیوں نے آپ کی نماز جنازہ میں شرکت کی.حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 19 اپریل 2003ء کو سیدنا حضرت خلیفتہ امسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات کے بعد حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پانچویں خلیفہ منتخب ہوئے.آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب کے بیٹے حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب کے پوتے اور سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے پڑپوتے ہیں.آپ حضرت مرزا بشیر الدین محموداحمد خلیفہ اسیح الثانی کے نواسے ہیں.

Page 42

41 آپ 15 /ستمبر 1950ء کور بوہ میں پیدا ہوئے.نہایت پاکیزہ دینی ماحول میں آپ کی تعلیم و تربیت ہوئی.میٹرک تعلیم الاسلام ہائی اسکول ربوہ میں کی اور بی اے تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے کیا.ایم ایس سی کے لئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں داخلہ لیا.1976ء میں اس یونیورسٹی سے ایگریکلچرل اکنامکس میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی.سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ غانا میں 1977 تا 1985 بحیثیت واقف زندگی مختلف خدمات بجالاتے رہے.1985ء میں غانا سے پاکستان واپس تشریف لائے اور ربوہ میں کئی جماعتی عہدوں پر فائز رہے.خلافت سے قبل آپ ناظر اعلی صدر انجمن احمد یہ پاکستان اور امیر مقامی ربوہ کے عہدہ پر فائز تھے.مورخہ 22 اپریل 2003ء کو آپ ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز منشاء الہی کے مطابق مسند خلافت پر متمکن ہوئے.خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں جماعت احمدیہ ترقیات کی منزلیں طے کرتی چلی جا رہی ہے.الحمد للہ.آپ کے دور خلافت میں جماعت کو 2008 ء میں خلافت احمدیہ پر سو سال پورے ہونے پر صد سالہ تقریبات منعقد کرنے کی سعادت نصیب ہوئی.آپ ایدہ اللہ تعالیٰ کے دورِ خلافت میں MTA افریقہ اور MTA العربیہ کا اجراء ہوا.حضور نے 2004 میں سالانہ قومی امن کانفرنس کا آغاز کیا جس میں امن اور ہم آہنگی کے خیالات و جذبات کے فروغ کے لئے تمام طبقہ ہائے فکر کے افراد شامل ہوتے ہیں.دنیا کے بڑے بڑے ایوانوں میں امن کے قیام کے لئے اسلام کی حقیقی و پر امن تعلیم پر مشتمل آپ کے خطابات، جماعت احمدیہ کا پیغام میڈیا کے ذریعہ کروڑوں لوگوں تک پہنچنا اہم حصولیا بیاں ہیں.امن کے قیام کے لئے آپ کے معرکہ آراء خطابات اور عالمی راہنماؤں کو خطوط پر مشتمل ”عالمی بحران اور امن کی راہ کے عنوان سے کتاب متعدد ممالک میں کئی زبانوں میں شائع ہو چکی

Page 43

42 ہے.اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کی تائید و نصرت فرمائے اور صحت وتندرستی والی لمبی عمر عطا فرمائے.اللهم اید امامنا بروح القدس وبارك لنا فى عمره وامره - ساتواں سبق جماعت احمدیہ قائم کرنے کی غرض ا.اللہ تعالے پر زندہ اور حقیقی ایمان پیدا کرنا ۲.مسلمانوں میں جو عقائد قرآن کریم کی تعلیم کے خلاف رائج ہو گئے ہیں اور اُن میں جو کمزوریاں اور خرابیاں پیدا ہوگئی ہیں اُن کی اصلاح کرنے کی کوشش کرنا.موجودہ زمانہ کی ضرورت کے مطابق قرآن شریف کی تعلیم کو دنیا کے سامنے پیش کرنا.۴.دُنیا کے سب مذہبوں کے مقابلہ میں اسلام کی برتری و فضیلت ثابت کرنا خاص طور پر عیسائیت کے غلط عقائد اور دہریت کا مقابلہ کرنا.۵.دنیا کی سب قوموں کو بتانا کہ آخری زمانہ کی اصلاح کے لئے جس عظیم الشان انسان کے آنے کی خبر دُنیا کے مختلف مذہبوں میں دی گئی تھی وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے آنے سے پوری ہو گئی ہے..دنیا میں ایک ایسا مذہبی نظام قائم کرنا جس کے ذریعہ دُنیا کی موجودہ تمام خرابیاں دُور ہوں اور لوگ امن و امان صلح جوئی اور محبت کے ساتھ رہنے لگیں.

Page 44

43 آٹھواں سبق جماعت احمدیہ کے عقائد جماعت احمدیہ وہی عقید سے رکھتی ہے جو قرآن پاک نے اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کئے.البتہ جو غلط باتیں لوگوں نے دین اسلام اور قرآن مجید کی طرف منسوب کر دی تھیں انہیں وہ نہیں مانتی.ہمارے عقائد یہ ہیں:.ا.اللہ ایک ہے.کوئی اس کا شریک نہیں.۲.حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ہیں.آپ سب نبیوں کے سردار اور خاتم النبیین ہیں.آپ پر جو کتاب نازل ہوئی یعنی قرآن کریم وہ بھی سب الہامی کتابوں سے اعلیٰ اور افضل.ہے..ہم اللہ تعالیٰ کے فرشتوں پر.اس کے بھیجے ہوئے سب نبیوں پر اور سب الہامی کتابوں پرایمان رکھتے ہیں.۴.ہمارا ایمان ہے کہ قیامت کا دن برحق ہے.اُس دن اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے عملوں کا بدلہ دے گا.۵.ہمارا ایمان ہے کہ قرآنِ کریم دنیا کی آخری الہامی کتاب ہے.اب قیامت تک کوئی اور شریعت کی کتاب نازل نہیں ہوگی.۶.ہم اس بات پر بھی ایمان اور یقین رکھتے ہیں کہ حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں آخری شریعت والے نبی ہیں.آپ کے بعد اب کوئی نئی شریعت والا نبی نہیں آسکتا اور

Page 45

44 نہ ایسا نبی آسکتا ہے جو آپ کی امت میں سے نہ ہو.ے.رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری زمانہ میں جس مسیح اور مہدی کے آنے کی خبر دی تھی.ہمارا ایمان ہے کہ وہ مسیح اور مہدی حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی ہیں.آپ کے ذریعہ ہی اب دُنیا میں اسلام ترقی کرے گا.۸.جس طرح سارے نبی فوت ہو چکے ہیں اسی طرح حضرت مسیح علیہ السلام بھی فوت ہو گئے تھے.اُن کی قبر کشمیر کے شہر سرینگر کے محلہ خانیار میں موجود ہے..اللہ تعالیٰ کی کوئی صفت ایسی نہیں جو پہلے جاری تھی اور اب بند ہو چکی ہو.جس طرح وہ پہلے اپنے بندوں سے کلام کرتا تھا اور اُن کی دُعاؤں کو سنتا اور ان کا جواب دیتا تھا اسی طرح وہ اب بھی کرتا ہے.۱۰.ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن پاک کا کوئی حکم اور کوئی حصہ بھی ایسا نہیں ہے جواب منسوخ ہو گیا ہو.سارا قرآن شریف اوّل سے آخر تک قابل عمل ہے اور قیامت تک قابل عمل رہے گا.

Page 46

45 نوواں سبق چند ضروری ھمیں کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام شان حضرت محمد مصطفے صلی اللہ الیہ ماتم وه پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا نام اُس کا ہے محمد دلبر مرا یہی سب پاک ہیں پیمبر اک دوسرے سے بہتر لیک از خدائے بر تر خیر الورای یہی وہ یار لا مکانی وہ دلبر نہانی ہے ہے دیکھا ہے ہم نے اُس سے بس رہنما یہی ہے وہ آج شاہ دیں ہے وہ تاج مرسلیں ہے وہ طیب و امیں ہے اُس کی ثنا یہی ہے اُس ٹور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے

Page 47

46 وہ دلبر یگانہ علموں کا ہے خزانہ باقی ہے سب فسانہ سچ بے خطا یہی ہے دل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوٹموں قرآں کے گرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے نُصرت الہی ! خُدا کے پاک لوگوں کو خُدا سے نصرت آتی ہے جب آتی ہے تو پھر عالم کو اک عالم دکھاتی ہے وہ بنتی ہے ہوا اور ہر جس راہ کو اُڑاتی ہے وہ ہو جاتی ہے آگ اور ہر مخالف کو جلاتی ہے کبھی وہ خاک ہو کر دشمنوں کے سر پہ پڑتی ہے کبھی ہو کر وہ پانی اُن پہ اک طوفان لاتی ہے غرض رُکتے نہیں ہرگز خدا کے کام بندوں سے بھلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پیش جاتی ہے

Page 48

47 قمر ہے چانداوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے جمال وحسن قرآں نُورِ جانِ ہر مسلماں ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے نظیر اُس کی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہے بہار جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اس سا کوئی بستاں ہے خُدا کے قول سے قول بشر کیونکر برابر ہو وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرارِ لا علمی سخن میں اُس کے ہمتائی کہاں مقد ورِ انساں ہے بنا سکتا نہیں اک پاؤں کیڑے کا بشر ہرگز تو پھر کیونکر بنانا نور حق کا اُس پہ آساں ہے ہمیں کچھ کیں نہیں بھائیو نصیحت ہے غریبانہ کوئی جو پاک دل ہووے دل و جاں اُس پہ قرباں ہے ☆☆☆

Page 49

48 قرآن شریف کی خوبیاں ٹور فرقاں ہے جو سب ٹوروں سے اخیلی نکلا پاک وہ جس انوار کا دریا نکلا حق کی توحید کا مُرجھا ہی چلا تھا پودا نا گہاں غیب سے یہ چشمه اصفی نکلا یا الہی! تیرا فرقاں ہے کہ اک عالم ہے جو ضروری تھا وہ سب اس میں مہیا نکلا سب جہاں چھان چکے ساری دُکانیں دیکھیں مئے عرفاں کا یہی ایک ہی شیشہ نکلا ⭑⭑⭑ شان اسلام ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے کوئی دیں دین محمد سا نہ پایا ہم نے کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نشاں دکھلائے یہ شمر باغ محمد سے ہی کھایا ہم نے ہم نے اسلام کو خود تجربہ کر کے دیکھا نور ہے ٹور اُٹھو دیکھو سنایا ہم نے

Page 50

49 اور دینوں کو جو دیکھا تو کہیں ٹور نہ تھا کوئی دکھلائے اگر حق کو چھپایا ہم نے آؤ لوگو کہ یہیں نورِ خُدا پاؤ گے! لو تمہیں طور تسلی کا بتایا ہم نے آج ان نوروں کا اک زور ہے اِس عاجز میں دل کو ان نوروں کا ہر رنگ دلایا ہم نے نور ملا نور پیمبر سے ہمیں ذات سے حق کی وجود اپنا ملایا ہم نے مصطفے پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت اُس سے یہ ٹور لیا بارِ خُدایا ہم نے ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے ہم ہوئے خیر اہم تجھ سے ہی اے خیر رسل تیرے بڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام مدح میں تیری وہ گاتے ہیں جو گایا ہم نے ☆☆☆

Page 51

50 اولاد کے لئے دردمندانہ دُعائیں تونے یہ دن دکھایا محمود پڑھ کے آیا دل دیکھ کر یہ احساں تیری ثنائیں گایا ہے خُدایا صد شکر ہے خُدایا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن تيراني یہ تین جو پسر ہیں تجھ سے ہی یہ ثمر ہیں! یہ میرے بارد بر ہیں تیرے غلام در ہیں تو سیتے وعدوں والا ٹمنکیر کہاں کدھر ہیں روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني کر ان کو نیک قسمت دے ان کو دین و دولت کر ان کی خود حفاظت ہو ان پہ تیری رحمت دے رُشد اور ہدایت اور عمر اور عزت روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي لخت جگر ہے میرا محمود بندہ تیرا دے اس کو عمر و دولت کر دُور ہر اندھیرا دن ہوں مُرادوں والے پر ٹور ہو سویرا روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني

Page 52

51 اس کے ہیں دو برادر ان کو بھی رکھی خُوشتر تیرا بشیر احمد تیرا شریف اصغر کر فضل سب پر یکسر رحمت سے کر مُعَطَّر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني اہل وقار ہوویں فخر دیار ہوویں حق پر شار ہوویں مولی کے یار ہوویں با برگ و و بار ہوویں اک سے ہزار ہوویں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَاني خُدایا تیرے فضلوں کو کروں یاد بشارت تو نے دی اور پھر اولاد کہا ہر گز نہیں ہوں گے بڑھیں گے جیسے باغوں میں ہوں یہ برباد شمشاد خبر مجھ کو یہ تونے بارہا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي بشارت دی کہ اک بیٹا ہے تیرا جو ہوگا ایک دن محبوب میرا کروں گا ڈور اس مہ سے اندھیرا دکھاؤں گا کہ اک عالم کو پھیرا

Page 53

52 بشارت کیا ہے اک دل کی غذا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي ہمارا خُدا (از حضرت خلیفہ مسیح الثانی رضی الله عنه) مری رات دن بس یہی اک صدا ہے کہ اس عالم کون کا اک خدا ہے اُسی نے ہے پیدا کیا اس جہاں کو ستاروں کو سورج کو اور آسماں کو وہ ہے ایک اس کا نہیں کوئی ہمسر وہ مالک ہے سب کا وہ حاکم ہے سب پر ہر اک شے کو روزی وہ دیتا ہے ہر دم کھوانے کبھی اس کے ہوتے نہیں کم وہ زندہ ہے اور زندگی بخشتا ہے وہ قائم ہے ہر ایک کا آسرا ہے

Page 54

53 کوئی شے نظر سے نہیں اُس کے مخفی بڑی سے بڑی ہو کہ چھوٹی سے چھوٹی دلوں کی چھپی بات بھی جانتا ہے بدوں اور نیکوں کو پہچانتا ہے وہ دیتا ہے بندوں کو اپنے ہدایت دکھاتا پہ اُن کے کرامت ہاتھوں ہے ہے فریاد مظلوم کی سُننے والا صداقت کا کرتا ہے وہ بول بالا گناہوں کو بخشش سے سے ہے ڈھانپ دیتا غریبوں کو رحمت سے ہے تھام لیتا یہی رات دن اب تو میری صدا ہے یہ میرا خُدا ہے یہ میرا خُدا ہے

Page 55

54 اللہ میاں کا خط ! (حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب) قرآن سب سے اچھا قرآن سب سے پیارا قرآن دل کی قوت قرآن ہے سہارا اللہ میاں کا خط ہے جو میرے نام آیا اُستانی جی پڑھاؤ جلدی مجھے سیپارہ پہلے تو ناظرے سے آنکھیں کروں گی روشن پھر ترجمہ سکھانا جب پڑھ چکوں میں سارا مطلب نہ آئے جب تک کیونکر عمل ہے ممکن بے ترجمے کے ہرگز اپنا نہیں گزارا یا رب تو رحم کر کے ہم کو سکھادے قرآں ہر دُکھ کی یہ دوا ہو.ہر درد کا ہو چارا دل میں ہو میرے ایماں سینے میں نور فرقاں بن جاؤں پھر تو سچ سچ میں آسماں کا تارا

Page 56

55 w احمدی بچی کی دُعا (حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب) رض نوٹ :.یہ نہایت اچھی اور پیاری نظم حضرت ڈاکٹر صاحب نے اپنی صاحبزادی حضرت سیدہ ام متین مریم صدیقہ صاحبہ سلمہا اللہ تعالی حرم حضرت خلیفہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ وصدر لجنہ اماءاللہ مرکزیہ ) کے لئے اُن کے بچپن کے زمانہ میں لکھی تھی :.الہی مجھے سیدھا رستہ دکھا دے میری زندگی پاک و طیب بنادے مجھے دین و دنیا کی خُوبی عطا کر ہر اک درد اور دکھ سے مجھ کو شفا دے زباں پر مری جھوٹ آئے نہ ہرگز کچھ ایسا سبق راستی کا پڑھا دے گناہوں سے نفرت بدی سے عداوت ہمیشہ رہیں دل میں اچھے ارادے ہر اک کی کروں خدمت اور خیر خواہی جو دیکھے وہ خوش ہو کے مجھ کو دعا دے بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت سراسر محبت کی پتلی بنا دے

Page 57

56 بنوں نیک اور دوسروں کو بناؤں مجھے دین کا علم اتنا سکھا دے خوشی تیری ہو جائے مقصود اپنا کچھ ایسی لگن دل میں اپنی لگادے نا دے سخا دے حیا دے وفادے برای دے تقی دے لقا دے رضا دے میرا نام ابا نے رکھا ہے مریم خُدا یا تو صد یقہ مُجھ کو بنا دے

Page 58

57 دسواں سبق خلافت کا بابرکت نظام جب اللہ تعالیٰ کسی نبی اور مامور کو وفات دے دیتا ہے تو اُس کے کام کو چلانے کے لئے اس کا قائم مقام اور جانشین مقرر کر دیتا ہے جسے خلیفہ کہتے ہیں.خلیفہ خُدا بناتا ہے.اس لئے خلیفہ کو اس کے عہدے سے کوئی نہیں ہٹا سکتا.اس کی پوری پوری اطاعت اور فرمانبرداری کرنا ضروری ہوتی ہے.خُدا خلیفہ کی ہر دم مدد اور تائید کرتا ہے.اس لئے اس کی اطاعت کرنے سے بہت ترقی اور برکت ملتی ہے.مسلمانوں میں جب تک خلافت قائم رہی وہ ترقی کرتے رہے.جب اُنہوں نے خلافت کی بے قدری کی اور خلافت مٹ گئی تو پھر اُن کی حالت گرتی ہی چلی گئی.اگر ہم خلافت کی قدر کریں گے اور خلیفہ وقت کے حکموں کی تابعداری کریں گے تو خُدا اس نعمت کو ہمیشہ قائم رکھے گا.اور ہم دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرتے چلے جائیں گے.ہمیں دُعا کرنی چاہئیے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس نعمت کی قدر کرنے اور اس کی برکتوں سے فائدہ اُٹھانے کی ہمیشہ توفیق دے.آمین احمدی بچوں کو خلافت کے بارہ میں حضرت المصلح الموعود خلیفتہ اسی الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ وصیت ہمیشہ یاد رکھنی چاہیئے کہ:.” میری آخری نصیحت یہ ہے کہ سب برکتیں خلافت میں ہیں.مبقت ایک بیج ہوتی ہے جس کے بعد خلافت اس کی تاثیر کو دنیا میں پھیلا دیتی ہے.تم خلافت حقہ کو مضبوطی سے پکڑو اور اس کی برکات سے دنیا کو تمتع کرے.الفضل ۲۰ مئی ۱۹۵۹ء )

Page 59

58 دوسرا حصہ گیارہ سے پندرہ سال تک کے بچوں کے لئے

Page 60

59 پہلا سبق احمدیہ جماعت کی خصوصیات احمدیوں اور غیر احمدیوں کے عقیدوں میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ غیر احمدی مسلمانوں میں بہت سے ایسے عقیدے پھیل گئے ہیں جو ہمارے ایمان کے مطابق اسلام اور قرآن مجید کی تعلیم کے خلاف ہیں.احمدی ان عقیدوں کو نہیں مانتے اور صرف ان عقیدوں کو سچا سمجھتے ہیں جو قرآن شریف اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم کے مطابق ہیں.۲.غیر احمدی مسلمانوں میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ جب حضرت عیسی علیہ السلام پر لوگوں نے ظلم کئے اور انہیں مارنے کے لئے صلیب پر چڑھادیا تو خدا نے انہیں ظلم سے بچانے کے لئے زندہ آسمان پر اُٹھالیا جہاں اب بھی وہ زندہ موجود ہیں.مگر جماعتِ احمد یہ اس عقیدہ کو قرآن شریف کی تعلیم کے بالکل خلاف سمجھتی ہے.اس لئے وہ اسے نہیں مانتی.ہمارا ایمان ہے کہ جس طرح دوسرے تمام نبی فوت ہو چکے ہیں.اسی طرح حضرت عیسی بھی فوت ہو چکے ہیں.سب سے زیادہ ظلم تو ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوئے جب خدا تعالیٰ نے آپ کو بھی اسی دُنیا میں رہنے دیا تو ہم یہ کس طرح مان لیں کہ خدا تعالیٰ نے حضرت عیسی کو ظلموں سے بچانے کے لئے زندہ آسمان پر اُٹھالیا..رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خبر دی تھی کہ ہر صدی کے سر پر اسلام کی حفاظت کرنے

Page 61

60 کے لئے اللہ تعالیٰ کسی برگزیدہ انسان کو دُنیا میں بھیجا کرے گا، جو مجد دکہلائے گا.غیر احمدی مسلمانوں کا یہ خیال ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے بعد تیرہ صدیوں تک تو برابر مجد د آتے رہے مگر چودھویں صدی میں کوئی مجدد نہ آیا.گویا چودھویں صدی میں نعوذ باللہ رسول کریم کی پیشگوئی پوری نہ ہوئی.مگر جماعت احمدیہ کا یہ عقیدہ ہے کہ جس طرح پہلے ہر صدی میں مجدد آتے رہے اسی طرح اس صدی میں بھی خدا نے حضرت میرزا غلام احمد صاحب علیہ السلام کو مجدد بنا کر بھیجا.اور اس صدی میں بھی رسول کریم کی پیشگوئی پوری ہوئی.رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشگوئی بھی فرمائی تھی کہ ایک زمانہ میں دنیا کے لوگ بہت بگڑ جائیں گے.مسلمانوں میں بھی طرح طرح کی خرابیاں پیدا ہو جائیں گی.عیسائی قو میں گودینی اور اخلاقی لحاظ سے بہت بگڑ جائیں گی مگر وہ دنیوی لحاظ سے بہت ترقی کریں گی اور نئی نئی ایجادیں کریں گی.تب خدا دنیا کی اصلاح کے لئے اور اسلام کو ترقی دینے کے لئے ایک خاص وجود کو بھیجے گا جو سیح موعود اور مھدی کہلائے گا.غیر احمدی مسلمانوں کا خیال ہے کہ گوڈ نیا واقعی بہت بگڑ چکی ہے عیسائی قوموں نے بہت ترقی بھی کر لی ہے اور اُنہوں نے بہت سی نئی نئی ایجادیں بھی کی ہیں.اور رسول کریم کی پیشگوئی کی ساری علامتیں پوری ہو چکی ہیں لیکن ابھی وہ مسیح موعود نہیں آیا جس نے دنیا کی اصلاح کرنی ہے.اُن کا خیال ہے کہ آنے والا مسیح موعود حضرت عیسی علیہ السلام ہوں گے جو آسمان پر زندہ موجود ہیں.اور کسی وقت دنیا میں آکر اس کی اصلاح کریں گے.مگر جماعت احمدیہ کا یہ عقیدہ ہے کہ جب رسول کریم کی پیشگوئی کی باقی سب باتیں پوری ہوگئی ہیں تو یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ مسیح موعود کے آنے کی پیشگوئی پوری نہ ہوتی.ہمارا

Page 62

61 ایمان ہے کہ آنے والا مسیح موعود عین وقت پر آچکا ہے اور وہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی علیہ السلام ہیں جنہیں خُدا تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری پوری فرمانبرداری کرنے کی برکت سے یہ مقام عطا کیا ہے.اگر یہ مانا جائے کہ اب مسلمانوں میں سے تو کوئی شخص اس قابل نہیں ہو سکتا کہ دنیا کی اصلاح کر سکے.البتہ ایک دوسری قوم کے نبی یعنی حضرت عیسی آکر دنیا کی اور خود مسلمانوں کی اصلاح کریں گے تو ہمارے نزدیک اس میں اسلام کی اور رسول کریم صلی یا یہ تم کی ہتک ہے.اسلام کی شان اسی میں ہے کہ ہم یہ ایمان رکھیں کہ آنے والا مسیح موعود اور مہدی خُو دمسلمانوں میں سے ہوگا اور اُسے یہ مقام رسول کریم صلے اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے کی برکت سے حاصل ہوگا.۵.غیر احمدی مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ اب ہر قسم کی نبوت ہمیشہ کے لئے بند ہو چکی ہے.رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب کوئی اہتتی نبی بھی نہیں آسکتا.البتہ نبوت کی ضرورت قائم رہے گی.یہی وجہ ہے کہ جب مسلمان خراب ہو جائیں گے تو خُد اتعالیٰ ایک پرانے نبی یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کو آسمان سے بھیجے گا.مگر جماعت احمدیہ کا ایمان ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیشک خاتم النبیین ہیں مگر اس کے معنے یہ ہیں کہ آپ سب نبیوں سے افضل اور سب کے سردار ہیں.اب کسی دوسری امت میں سے تو بیشک کوئی نبی نہیں آسکتا اور نہ کوئی نئی شریعت ہی آسکتی ہے.لیکن ایسے نبی یقینا آ سکتے ہیں جو حضور کی پیروی اور غلامی میں نبوت حاصل کریں اور جو قرآن شریف کی تعلیم کو دُنیا میں پھیلا ئیں.جب نبوت کی ضرورت موجود ہے.اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق دنیا میں خرابیاں پیدا ہو چکی ہیں تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ خدا تعالے نبی نہ بھیجے.لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ خاتم النبیین ہیں اس لئے اب جو نبی بھی

Page 63

62 آئے گا وہ حضور یہی کی نبوت کے ماتحت ہوگا.اور حضور رہی کی غلامی میں کام کرے گا.غیر احمدی مسلمانوں کا یہ خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ پہلے زمانوں میں بے شک اپنے بندوں سے کلام کیا کرتا تھا.اُنہیں آئندہ ہونے والی غیب کی باتیں بھی بتاتا تھا.لیکن اب اُس نے اپنے بندوں سے باتیں کرنے اور الہام نازل کرنے کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے.مگر ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ پہلے کی طرح اب بھی اپنے نیک بندوں پر الہام نازل کرتا ہے.اُن سے باتیں کرتا ہے اور انہیں غیب کی خبروں سے اطلاع دیتا ہے.ے.غیر احمدی مسلمانوں میں یہ غلط عقیدہ بھی رائج ہو گیا ہے کہ قرآن شریف گودُنیا میں آخری شریعت ہے اور یہ ہر طرح مکمل اور کامل کتاب ہے لیکن اس کی کئی آیتیں اور اس کے کئی احکام اب منسوخ ہو چکے ہیں، جن پر عمل کرنا اب ضروری نہیں رہا.یہ عقیدہ رکھنے کا مطلب تو یہ ہے کہ گو یا قرآن شریف کی کسی آیت کا بھی اعتبار نہیں رہتا ہے اور ہر آیت کے متعلق ہی یہ خیال دل میں پیدا ہوسکتا ہے کہ شاید یہ منسوخ ہو چکی ہو.ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ قرآن شریف کی کوئی آیت اور کوئی حکم ایسا نہیں جو منسوخ ہو چکا ہو.قرآن شریف پر اوّل سے آخر تک عمل کرنا ضروری ہے اور قیامت تک اس کا کوئی حکم اب منسوخ نہیں ہوگا..مسلمانوں میں شادی بیاہ ، وفات اور دیگر کئی موقعوں پر طرح طرح کی رسمیں منائی جاتی ہیں.جو اسلامی تعلیم کے بالکل خلاف ہیں.احمدی ان تمام رسموں سے بچتے ہیں.اور اسلام کی صحیح تعلیم پر عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں.وہ صرف زبان سے ہی مسلمان ہونے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے بلکہ ان سب باتوں پر عمل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں جو قرآن شریف نے بتائی ہیں اور اُن باتوں سے بچتے

Page 64

63 ہیں جن سے بچنے کی ہمارے رسول پاک سا نہا یہ تم نے نصیحت فرمائی ہے اور ساری دنیا میں اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں اور اسے پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں..جماعت احمد یہ خلافت کے بابرکت نظام کے ذریعہ ایک ہاتھ پر جمع ہے.اور خلافت کی بہت سی برکتیں اسے حاصل ہیں.وہ خلیفہ وقت کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنا اپنا فرض سمجھتی ہے اور اسی اطاعت کی وجہ سے وہ متفق اور متحد ہو کر اسلام کی ترقی کے لئے قربانیاں کرتی ہے.مگر غیر احمدی مسلمانوں کا کوئی ایسا امام نہیں جس کی اطاعت کرنا وہ ضروری سمجھیں.اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آپس میں بھی اُن کے بہت سے جھگڑے اور اختلاف ہیں.اور وہ متحد ہو کر اسلام کی ترقی کے لئے کوشش نہیں کر سکتے.دوسر ا سبق اللہ تعالیٰ کی صفات اللہ تعالی تمام صفات (خوبیوں) کا مالک ہے اور ہر قسم کے نقص سے پاک ہے.وہ تمام خوبیوں کا مالک ہے اور اس میں کسی قسم کا کوئی نقص یا کمزوری نہیں ہے.اس کا کوئی شریک نہیں نہ اُس کا کوئی بیٹا ہے نہ اُس کی کوئی بیوی ہے.وہ کسی کا محتاج نہیں اور باقی سب اُس کے محتاج ہیں.اسی نے ہمیں پیدا کیا.وہی ہمیں پالتا ہے اور ہر طرح کا رزق دیتا ہے.وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا.وہ نہ سوتا ہے نہ اونگھتا ہے.وہ آسمانوں اور زمین کا اور ان کی ہر چیز کا مالک ہے.وہ ہر

Page 65

64 وقت ہمیں دیکھتا ہے.ہماری تمام ظاہر اور پوشیدہ چیزوں کو ہمارے تمام خیالوں اور ارادوں کو جانتا ہے.اُسی نے ہمیں زندہ کیا اور وہی ہمیں مارے گا.ہمارے اچھے کاموں کا بدلہ دے گا اور بُرے کاموں کی سزا دے گا.وہ نیکوں کی مدد کرتا ہے اور ہم سے ماں باپ سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے.وہی عبادت کے لائق ہے.ہمیں چاہئیے کہ خواہ کوئی تکلیف ہو یا خوشی، ہر وقت اُس کے سامنے جھکیں ، جو کچھ مانگنا ہو اُسی سے مانگیں.قرآن شریف نے اللہ تعالیٰ کے بہت سے نام ہمیں بتائے ہیں جو اس کی خوبیوں کو ظاہر کرتے ہیں.ان ناموں کو اسمائے حسنہ کہتے ہیں.بعض مشہور اسمائے حسنہ یہ ہیں :.اللہ تعالیٰ کی صفات آسمائ حَسَنه الله الرب الرحمن الرَّحِيم یہ خُدا کا ذاتی نام ہے پالنے والا بہت مہربان نہایت رحم والا الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السلام الْمُؤْمِن بادشاہ پاک ذات سلامتی والا امن دینے والا الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الجبار الْمُتَكَبْرُ نگران غالب زبر دست بڑائی والا الْخَالِقُ الْبَارِقُ الْمُصَوَّرُ الْغَفَّارُ بنانے والا پیدا کرنے والا صورت بنانے والا بخشنے والا

Page 66

65 الْوَهَّابُ الرزاق الْعَلِيمُ بہت دینے والا روزی دینے والا جاننے والا الْبَصِيرُ دیکھنے والا الحكم الْغَفُورُ الشَّكُورُ الحفيظ فیصلہ کرنے والا بخشنے والا قدر کرنے والا حفاظت کرنے والا الْمُجِيبُ الْحَكِيمُ الْمَتِين الْمُحْيى قبول کرنے والا حکمت والا قوت والا زندہ کرنے والا الْمُمِيتُ الحق الْقَيُّومُ الْوَاحِدُ مارنے والا زنده سب کا تھامنے والا اکیلا تيسرا سبق بعض مسنون دُعائیں کھانا شروع کرنے کی دُعا بِسْمِ اللهِ وَعَلَى بَرَكَةِ اللهِ اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالے کی برکت کے ساتھ

Page 67

66 کھانا کھانے کے بعد کی دُعا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَ سب تعریفیں اللہ تعالے کے لئے جس نے ہمیں کھلایا اور سقَانَا وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ پلا یا اور بنایا ہمیں مسلمانوں میں.بیمار پرسی کی دُعا أذْهِبِ الْبَأْسَ رَبِّ النَّاسِ وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاء دُور فرما اس بیماری کو اے لوگوں کے رب اور شفا دے.تو ہی شفا دینے والا ہے کوئی شفا نہیں إِلَّا شِفَاءُكَ شِفَاءٍ لَا يُغَادِرُ سَقَمًاء مگر وہی جو تیری جناب سے ہے.وہ شفا دے جو ذرہ بھی بیماری نہ چھوڑ دے رات کو سونے کی دُعا اللهُمَّ بِاسْمِكَ آمُوتُ وَاحْلِى اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ اے اللہ تعالیٰ میں تیرے نام سے مرتا ہوں اور جیتا ہوں اے اللہ میں نے اپنی جان تجھے سونپی

Page 68

67 وَوَجَهتُ وَجْهِيَ إِلَيْكَ وَفَوَضْتُ أَمْرِقَ إِلَيْكَ وَالْجَاتُ ظهرى اور پھیرا میں نے اپنا منہ تیری طرف اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کیا اور اپنا سہارا تجھے إلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لا مَلْجَأَ وَلَا مَنجى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ قرار دیا امید اور خوف سے تیری طرف نہیں کوئی پناہ اور نجات کی جگہ مجھ سے مگر تیری طرف امَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِقَى انْزَلْتَ وَبِنَبِيَّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے اُتاری اور تیرے نبی پر ایمان لایا جو تو نے بھیجا.دعائے جنازہ اللهم اغفرله وارحمهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَكْرِمْ نُزُلَه اے اللہ! اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما اور اس کو معاف فرما اور اس سے در گزر فرما اور اس کو عزت دے وَوَشِعْ مَدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثّلج وَالْبَرَدِ و اور اس کے داخل ہونے کی جگہ کشادہ بنا.اور غسل دے اس کو پانی اور برگ اور اولوں سے اور نَقِهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوبُ الأَبيضُ مِنَ الدَّنَسِ اور صاف کر اس کو خطاؤں سے جیسا کہ سفید کپڑا میل سے صاف ہوتا ہے.وَابْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَاَهْلًا خَيْرًا مِّنْ أَهْلِهِ اور اس کو اس کے گھر کے بدلہ میں اچھا گھر عطا فرما.اور اہل اچھا اس کے اہل سے.

Page 69

68 وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَادْخِلْهُ الْجَنَّةَ ساتھی اچھا اس کے ساتھی سے.اور اس کو بہشت میں داخل کر وَاعِذُهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِط اور اس کو قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے محفوظ رکھ.کامیابی کے سامان پیدا ہونے کی دُعا رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيَّ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا اے ہمارے رب ! دے ہمیں اپنی جناب سے رحمت اور نکال ہمارے لئے ہمارے کام میں رَشَدًا ه رَبِّ اشْتَرَحُ لِي صَدْرِي وَيَشِرَ لِي أَمْرِى کامیابی کی راہیں اے میرے رب ! کھول دے میرا سینہ اور آسان فرمادے مُجھ پر میرے کام کو

Page 70

69 چوتها سبق حضرت رسول پاک سلالہ اسلام کا اسوہ حسنہ ہمارے رسول پاک حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم میں خدا نے ساری خوبیاں جمع کر دی تھیں.ہر معاملہ میں آپ ہمارے لئے کامل نمونہ ہیں.ہمیں چاہئیے کہ آپ کے نمونہ پر عمل کریں اور آپ کی خوبیاں اختیار کرنے کی کوشش کریں تا کہ اللہ میاں ہم سے خوش ہو.اسلام کا حکم ہے کہ ہمیشہ سچ بولو اور خواہ کتنے ہی نقصان کا خطرہ ہو پھر بھی جھوٹ ہرگز نہ بولو.رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم بچپن سے ہی سچ بولنے میں بہت مشہور تھے اور آپ کی اتنی شہرت تھی کہ جب خُدا نے آپ کو نبی بنایا تو آپ نے ایک پہاڑی پر چڑھ کر مکہ کے لوگوں کو جمع کیا.اور فرمایا، اے لوگو ! اگر میں تمہیں کہوں کہ اس پہاڑی کے پیچھے ایک زبردست لشکر جمع ہے جو تم پر حملہ کرنے والا ہے تو کیا تم میری بات پر یقین کر لو گے؟ سب لوگوں نے یک زبان ہو کر کہا کہ ہم ضرور یقین کریں گے کیونکہ ہم نے آپ کو بچپن سے ہی کبھی جھوٹ بولتے نہ دیکھا نہ سنا.وعدہ پورا کرنا آپ جو وعدہ کرتے تھے اُسے ضرور پورا کرتے تھے جنگ بدر میں آپ کے ساتھ صرف ۳۱۳ آدمی تھے.کافر ایک ہزار تھے.گویا آپ کو آدمیوں کی بہت ضرورت تھی.اُس وقت دو

Page 71

70 مسلمان آپ کی خدمت میں آئے.انہوں نے کہا ہم مکہ سے آئے ہیں راستہ میں کافروں نے ہمیں پکڑ لیا تھا.اور اُنہوں نے اس وعدہ پر ہمیں چھوڑا ہے کہ ہم اس جنگ میں مسلمانوں کی طرف سے نہیں لڑیں گے.مگر یہ وعدہ مجبوری کا تھا.حضور ہمیں لڑنے کی اجازت دیں.حضور نے فرمایا ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا گو ہمیں آدمیوں کی بہت ضرورت ہے.مگر تم نے جو وعدہ کیا ہے اُسے ضرور پورا کرو.چنانچہ حضور نے انہیں لڑنے کی اجازت نہ دی.رم حضور دوست و دشمن، بچے بوڑھے ،عورت اور مردسب پر رحم فرماتے تھے.بلکہ پرندوں اور جانوروں پر بھی رحم فرماتے تھے.ایک دفعہ حضور نے فرمایا، میں جب نماز شروع کرتا ہوں تو ارادہ کرتا ہوں کہ لبی نماز پڑھاؤں مگر پیچھے سے کسی بچے کے رونے کی آواز آ جاتی ہے.اس لئے میں بچے کا خیال کرتے ہوئے نماز کو مختصر کر دیتا ہوں.حضور عورتوں اور بچوں پر خاص طور پر رحم فرماتے تھے.عرب کے ملک میں رواج تھا کہ اگر کوئی لڑکی پیدا ہو جاتی تو اُسے زندہ ہی زمین میں گاڑ دیتے تھے.آپ نے اس سے سختی سے منع کیا اور فرمایا کہ یہ تو بڑا گناہ ہے.عرب میں یہ بھی دستور تھا کہ زندہ جانوروں کی ران سے تھوڑا سا گوشت کاٹ لیتے اور اُسے بھون کر کھا لیتے.اس سے جانور بیچارے کو بہت تکلیف ہوتی تھی.حضور نے اس سے بھی منع فرمایا.والدین کی خدمت اور اطاعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں سب سے اچھا سلوک کس سے کروں؟ حضور نے فرمایا اپنی ماں سے.اُس نے پوچھا اس کے بعد کس کے ساتھ سب سے اچھا سلوک کروں؟ حضور نے فرمایا اپنی ماں سے.پھر تیسری بار یہی سوال کیا.حضور

Page 72

71 نے پھر یہی جواب دیا کہ اپنی ماں سے جب چوتھی بار اس نے پھر سوال کیا کہ حضور ماں کے بعد میں سب سے زیادہ سلوک کس سے کروں تو حضور نے فرمایا، اپنے باپ کے ساتھ.اس سے خود اندازہ لگا لو کہ حضور ماں باپ کی خدمت اور ان کی فرمانبرداری کو بچوں کے لئے کتنا ضروری سمجھتے تھے.دراصل حضور نے یہ تاکید اس لئے فرمائی کہ خود اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی اطاعت کا حکم دیا ہے وہاں ساتھ ہی والدین کی اطاعت کو بھی ضروری ٹھہرایا ہے.چنانچہ خدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:.”اے لوگو! اپنے اللہ کی عبادت کرو.اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھی ہمیشہ بھلائی اور اطاعت کا سلوک کرو.حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنے والدین گو بچپن میں فوت ہو گئے تھے لیکن حضور اپنے چچا ابوطالب اور اپنی دایہ حلیمہ کو اپنے والدین کی طرح سمجھتے تھے اور ان کی بہت عزت کرتے تھے.اُن کا کہنا مانتے تھے اور ان کی خدمت کرتے تھے.پانچواں سبق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پاکیزہ اخلاق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت ہی محبت تھی.ایک دفعہ پنڈت لیکھرام نے جو آنحضرت کی شان میں بہت گستاخیاں کیا کرتا تھا آپ کو سلام کیا.آپ نے منہ دوسری طرف کر لیا.اُس نے پھر سلام کیا.آپ نے پھر بھی اس کا کوئی جواب

Page 73

72 نہیں دیا.بعد میں جب ذکر آیا کہ پنڈت لیکھرام نے سلام کیا تھا تو آپ نے بڑے غصہ سے فرمایا کہ جو شخص ہمارے آقا کو گالیاں دیتا ہے ہم اُس کے سلام کا جواب کس طرح دے سکتے ہیں.!!! نمونہ پر حضور کی یہ عادت تھی کہ چھوٹی سے چھوٹی بات میں بھی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پر عمل کرنے کی کوشش کرتے تھے.مہمان نوازی جو مہمان حضور کے پاس آتے تھے حضور ان کے لئے خاص کھانا پکواتے اور انہیں کھلاتے تھے.اور ان کے آرام کا خیال رکھتے.حضور کے ایک صحابی کا بیان ہے کہ ایک دفعہ میں قادیان آیا ہوا تھا.رات کے بارہ بجے کسی نے دستک دی.جب باہر آیا تو دیکھا کہ حضور نے ایک ہاتھ میں دودھ کا برتن اور گلاس اور دوسرے ہاتھ میں لیمپ پکڑا ہوا ہے.حضور نے فرما یا کہیں سے دودھ آ گیا تھا، میں آپ کے لئے لے آیا ہوں.دیانتداری ایک دفعہ حضور سیر کے لئے قادیان کے شمالی جانب تشریف لے گئے.راستہ میں ایک کھیت کے کنارے چھوٹی سی بیری تھی اور اسے بیر لگے ہوئے تھے.ایک صاحب نے دیکھا کہ بڑا عمدہ اور پکا ہوا بیر درخت کے نیچے گرا ہوا ہے.اُنہوں نے اُسے اُٹھا کر کھانا چاہا.جب حضور نے دیکھا تو فرمایا یہ بیر مت کھاؤ.جہاں سے اُٹھایا ہے وہیں رکھ دو.آخر یہ کسی کی ملکیت ہے.اور مالک کی اجازت کے بغیر اسے کھانا ٹھیک نہیں.صفائی حضور صفائی کا بہت خیال رکھتے تھے.سادہ مگر صاف ستھرے کپڑے پہنتے تھے.دانت

Page 74

73 صاف کرنے کے لئے کیکر کی مسواک استعمال فرماتے تھے.حضور کے ایک صحابی کا بیان ہے کہ میں نے حضور کے اُترے ہوئے کپڑوں کو ناک کے ساتھ لگا کر سونگھا ہے.مجھے کبھی اُن میں سے پسینہ کی بو نہیں آئی.اس کی وجہ یہی ہے کہ حضور کپڑوں کی صفائی کا خاص خیال رکھتے تھے.السلام علیکم کہنا حضور کے ایک خاص صحابی کا بیان ہے کہ حضور ایک دفعہ مسجد مبارک میں بیٹھے تھے.تھوڑے تھوڑے وقفہ سے حضور کو ایک کام کے سلسلے میں اُٹھ کر گھر جانا پڑتا.جب بھی حضور اٹھتے تو السلام علیکم کہہ کر اندر جاتے اور باہر آ کر پھر السلام علیکم کہتے تھے.کسی کو تو نہ کہتے تھے حضور کی یہ عادت تھی کہ خواہ کوئی چھوٹا ہو یا بڑا کسی کو بھی حضور تو کے لفظ سے خطاب نہ فرماتے تھے.ایک صحابی کا بیان ہے کہ میں چھوٹا بچہ تھا اور کثرت سے حضور کے گھر جاتا تھا.لیکن حضور نے کبھی بھی مجھے تو کہہ کر مخاطب نہیں فرمایا.اپنے ہاتھ سے کام کرنا حضور گھر کے کاموں میں بھی حصہ لیا کرتے تھے.چار پائیاں خود بچھا لیتے اور بستر کر لیتے تھے.اگر کبھی یکدم بارش آجاتی تو چھوٹے بچے تو چار پائیوں پر سوتے رہتے اور حضور ایک طرف سے خود ان کی چار پائیاں پکڑتے دوسری طرف سے کوئی اور پکڑ لیتا اور اس طرح خُود اُن کی چار پائیاں اندر کروالیتے تھے.اگر مہمان ہوتے تو کئی بار خود کھانا اُٹھا کر اندر لے جاتے اور اُن کے ساتھ بیٹھ کر کھانا تناول فرماتے تھے.

Page 75

74 چھٹا سبق دین کی چند ضروری باتیں خانہ کعبہ خانہ کعبہ دنیا میں سب سے پہلا خُدا کا گھر ہے.یہ تمام مسلمانوں کا سب سے بڑا مرکز اور سب سے مقدس مقام ہے.یہی وہ مقام ہے جہاں ہر سال مسلمان جمع ہو کر حج کرتے ہیں.خانہ کعبہ قریبا ساڑھے چار ہزار سال پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور اُن کے بیٹے حضرت اسمعیل نے خُدا کے حکم سے اُس کی عبادت کے لئے بنایا تھا.شروع میں اس کے اردگرد کوئی آبادی نہ تھی.لیکن بعد میں اس جگہ ایک شہر آباد ہو گیا.جس کا نام مکہ معظمہ ہے.یہ وہی شہر ہے جہاں ہمارے آقا حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے.قبلہ قبلہ کے معنی سامنے اور آگے کے ہوتے ہیں.خُدا کا یہ حکم ہے کہ مسلمان جب بھی نماز پڑھیں اپنا منہ اور اپنا رخ خانہ کعبہ کی طرف رکھیں گویا خانہ کعبہ اُن کے سامنے ہو.اس لئے مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہے.جس کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھی جاتی ہے.ازواج مطہرات رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو ازواج مطہرات کہتے ہیں.بعض ازواج مطہرات کے نام یہ ہیں:.حضرت خدیجہ - حضرت عائشہ ، حضرت زینب - حضرت سودہ.حضرت حفصہ.

Page 76

75 حضرت اُمّ حبیبہ - حضور کے ازواج کو أُنهَاتُ الْمُؤمِنین بھی کہتے ہیں جس کے معنی ہیں مومنوں کی مائیں.رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد حضور کے ہاں چارلڑ کے پیدا ہوئے.ابراہیم.قاسم.طاہر اور طیب.چار لڑکیاں پیدا ہوئیں.زینب.رقیہ.اُمّ کلثوم - فاطمتہ الزہراء.چاروں لڑکے چھوٹی عمر میں ہی فوت ہو گئے.لڑکیوں میں سے حضور کی سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمتہ الزہراء تھیں جو حضور کو بہت پیاری تھیں.اُن کی شادی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہوئی.حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین" آپ کے ہی صاحبزادے تھے.حضرت امام حسین واقعہ کربلا کے موقع پر شہید ہو گئے تھے.غزوات نبوی حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار مکہ سے جو جنگیں کرنا پڑیں انہیں غزوات کہتے ہیں.بعض مشہور جنگوں کے نام یہ ہیں :.جنگ بدر، جنگ اُحد ، جنگ تبوک، جنگ حنین سنت اور حدیث رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں جو جو کام کئے انہیں سنت کہتے ہیں.اور جو باتیں حضور نے بیان فرما ئیں انہیں حدیث کہتے ہیں یہ باتیں جن کتابوں میں جمع کی گئی ہیں انہیں حدیث کی کتابیں کہتے ہیں حدیث کی سب سے مشہور کتاب کا نام صحیح بخاری ہے.قرآن.سنت اور حدیث سب سے مقدم قرآن شریف ہے اس کے بعد سنت اور پھر حدیث کا درجہ آتا ہے.

Page 77

76 اسلامی قمری مہینوں کے نام محرم صفر ربیع الاول ربیع الثانی جمادی الاول جمادی الثانی رجب شعبان.رمضان شوال.ذی قعدہ.ذی الحجہ یہ مہینے قمری مہینے کہلاتے ہیں.مسلمانوں کا سُن سُن ہجری کہلاتا ہے.کیونکہ مسلمانوں نے رسول پاک کی ہجرت سے سال شماری کی ہے.هجری شمسی مہینوں کے نام اور اُن کی وجہ تسمیہ حضرت خلیفتہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے ہجری شمسی سنہ کی تقویم میں مہینوں کے جو نام تجویز فرمائے ہیں وہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے بارہ اہم واقعات پر مبنی ہیں.یہ تمام واقعات ایسے نقطۂ مرکزیہ کی حیثیت رکھتے ہیں جن کے اردگر داسلامی تاریخ چکر لگا رہی ہے.ازدیاد علم اور افادہ احباب کی خاطر ذیل میں ہجری شمسی مہینوں کے نام اور اُن کی وجہ تسمیہ مختصر الفاظ میں تحریر کی جاتی ہے.امید ہے کہ احباب جماعت حضور کی اس مایہ ناز تقویم کو حضور کے منشاء کے مطابق اپنے روز مرہ میں جگہ دیں گے اور زیادہ سے زیادہ رواج دیتے ہوئے اسلامی نظام کے قیام میں ممد و معاون ثابت ہوں گے.ا صلح (جنوری) اس مہینہ شمسی میں کفار مکہ کے ساتھ حدیبیہ کے مقام پر صلح کا معاہدہ ہوا جس کے نتیجہ میں لوگ کثرت سے مسلمان ہونے شروع ہو گئے جس کا نام اللہ تعالیٰ نے فتح مبین رکھا ہے.۲ تبلیغ (فروری) اس مہینہ میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں کی طرف تبلیغی خطوط

Page 78

77 ارسال فرمائے اور ان کو اسلام کی دعوت پہنچائی.۳.امان ( مارچ) اس مہینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقعہ پر اعلان فرما یا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری جانوں تمہارے مالوں اور تمہاری عزت و آبروکو ویسی ہی عزت بخشی ہے جیسی کہ اُس نے حج کے مہینہ کو اور حج کے مقام مکہ معظمہ کو حرمت عطا فرمائی ہے ہے.۴.شہادت (اپریل ): اس مہینہ میں دشمنانِ اسلام نے دو دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دھوکہ دہی اور غداری سے لے لے کے قریب اکابر صحابہ کو اپنے ہاں بلا کر نہایت بے دردی سے شہید کر دیا جو قرآن کریم کے حافظ اور ماہر تھے.۵.ہجرت ( مئی ) اس مہینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ معظمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ میں قیام فرمایا.۶.احسان (جون ): اس مہینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حاتم طائی کے قبیلہ طے کے اسیروں کو از راہ کرم احسان آزادی بخشی.ے.وفا (جولائی): اس مہینہ شمسی میں غزوہ ذات الرقاع ہوا جس میں صحابہ کرام نے شدت گرمی میں لمبا پیدل سفر کر کے اپنے صدق و صفا اور تسلیم و رضا کا نمونہ دکھا یا.حتی کہ بعض کے پاؤں چھلنی ہو گئے اور ناخن تک جھڑ گئے.اس موقعہ پر صلوۃ خوف کا حکم نازل ہوا.

Page 79

78 ظهور ( اگست): اس مہینہ شمسی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیرون عرب میں اسلام کی اشاعت اور ظہور یعنی غلبہ کی بنیاد رکھوائی جبکہ موتہ کے مقام پر آپ کے ایچی حارث بن عمیر کو شہید کر دیا گیا.جس پر لشکر کشی کی گئی.آپ کے مقرر کردہ تین اُمراء یکے بعد دیگرے اس جنگ میں شہید ہوئے.و.تبوک (ستمبر ): اس مہینہ میں صحابہ کرام نے جنگ تبوک کے موقعہ پر اپنے اخلاص کا مختلف صورتوں میں نمونہ اور اپنے اپنے رنگ میں اعلیٰ سے اعلیٰ جو ہر ایمان دکھائے.۱۰.اخاء (اکتوبر) اس مہینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اور انصار میں سے ایک ایک مہاجر اور ایک ایک انصار کے درمیان خاص طور پر اخوت کا تعلق قائم فرما یا جس کے نتیجہ میں باہمی تعلقات سگے بھائیوں سے بھی بڑھ گئے.ا.نبوت (نومبر) اس مہینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے منصب نبوت ورسالت بخشا.۱۲- فتح ( دسمبر ) اس مہینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے فتح مکہ کے موقعہ پر اپنے خونخوار دشمنوں کو لا تخریب عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ کہ کر عفو عام کا اعلان فرمانے کا امتیاز بخشا.

Page 80

79 ساتواں سبق بعض ضروری جملے اور اُن کا مطلب ا - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم :.اس کے معنی ہیں، اُن پر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور سلام ہو.یہ فقرہ صرف رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے استعمال کیا جاتا ہے.عَلَيْهِ السّلام : - اس کے معنی ہیں، اُن پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام ہو.یہ فقرہ خُدا کے نبیوں اور ماموروں کے ناموں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے.ان شاء الله: - اس کے معنی ہیں، اگر خد اتعالیٰ نے چاہا.جب کسی کام کے کرنے کا ارادہ ظاہر کرو یا کسی سے کوئی وعدہ کرو تو ساتھ انشاء اللہ ضرور کہو.مثلاً یہ کام میں انشاء اللہ ضرور کروں گا“.یا میں اپنا وعدہ انشاء اللہ ضرور پورا کروں گا“.۴.الحمد للہ : - اس کے معنے ہیں تمام تعریفوں کا مستحق صرف اللہ ہی ہے.سورۃ فاتحہ اسی جملہ سے شروع ہوتی ہے جب بھی کوئی نعمت ملے یا کسی نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنا ہو تو الحمد للہ ضرور کہتے ہیں.کھانا کھانے اور چھینک آنے کے بعد بھی الحمد للہ کہنا چاہیئے.۵ - يَرْحَمُكُمُ اللهُ : یعنی اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے.جب کسی کو چھینک آئے اور وہ الحمد اللہ کہے تو سننے والے کو چاہیے کہ وہ کہے یرحمكم الله

Page 81

80 ٢ - جزاك الله خيرا : - یعنی اللہ تعالیٰ تجھے اچھا اور نیک بدلہ دے.جب کسی کا شکر یہ ادا کرنا ہو تو کہتے ہیں جزاك الله خيرا.، ماشاء اللہ:.اس کے معنی ہیں، جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا.جب کسی اچھی چیز کی تعریف کرنی ہو تو ساتھ ما شاء اللہ کہتے ہیں.مثلاً ”آپ کا بیٹا ماشاء اللہ بہت ذہین ہے.اِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ: - معنے :.ہم اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں اور مرنے کے بعد اُس کی طرف لوٹنا ہے.یہ فقرہ قرآن مجید میں آتا ہے.اور کسی کی وفات کی خبر سننے پر یا مصیبت اور بُری خبر سننے پر اسے استعمال کرتے ہیں.آٹھواں سبق سلسلہ احمدیہ کے متعلق ضروری معلومات حضرت مسیح موعود کی شادی اور اولاد پہلی شادی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پہلی شادی بچپن کا زمانہ گزرنے کے معا بعد والدین نے کر دی تھی.آپ کی زوجہ اول کا نام حرمت بی بی تھا.وہ آپ کے عزیزوں میں سے ہی تھیں.مگر طبیعتوں کے نہ ملنے کی وجہ سے یہ رشتہ کامیاب نہ ہوا.اس شادی سے حضور کے ہاں دو بچے پیدا ہوئے:.

Page 82

81 (۱) مرزا فضل احمد صاحب (۲) حضرت مرزا سلطان احمد صاحب مرز افضل احمد صاحب تو جوانی میں فوت ہو گئے.حضرت مرزا سلطان احمد صاحب کو اللہ تعالیٰ نے لمبی عمر دی.آپ کو خلافت ثانیہ کے زمانہ میں احمدیت میں شامل ہونے کی توفیق ملی.آپ کی ساری اولاد اللہ تعالیٰ کے فضل سے مخلص احمدی ہے.دوسری شادی ۱۸ء کے آخر میں آپ نے خدائی بشارت کے ماتحت دہلی کے ایک معز رسید خاندان میں دوسری شادی کی جو خُدا کے فضل سے بہت با برکت ثابت ہوئی.آپ کی دوسری زوجہ محترمہ کا نام نصرت جہاں بیگم صاحبہ تھا.جو جماعت احمدیہ میں حضرت اُم المؤمنین یا حضرت اماں جان کے نام سے مشہور ہیں.اپنے اعلیٰ اخلاق.نیکی اور حسن سلوک کی وجہ سے آپ احمدی عورتوں کے لئے ایک نمونہ تھیں.۱/۲۰ پریل ۱۹۵۳ کو بمقام ربوہ آپ کا انتقال ہوا.ربوہ کے بہشتی مقبرہ میں آپ کا مزار ہے.حضرت اماں جان کے والد حضرت میر ناصر نواب صاحب تھے.آپ کے دو بھائی حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب اور حضرت میر محمد الحق صاحب جماعت احمدیہ کے بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں جنہیں دین کی خاص خدمت کرنے کی توفیق ملی.اولاد دوسری شادی سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے جو اولا د دی اس کے متعلق حضور کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی بشارتیں دیں اور بتایا کہ وہ بہت نیک، با برکت ، با اقبال اور دین کی خاص خدمت کرنے والی ہوگی.چنانچہ یہ بشارتیں پوری ہوئیں.حضور کی زندہ رہنے اور عمر پانے والی اولاد کے نام یہ ہیں:.

Page 83

82 ۱.حضرت مرزا بشیر الدین محموداحمد صاحب خلیفہ المسح الثانی رضی اللہ عنہ: آپ اللہ تعالیٰ کی خاص بشارت کے ماتحت ۱۲ جنوری ۱۸۸۹ء کو پیدا ہوئے.۱۴ / مارچ ۱۹۱۴ ء کو جماعت احمدیہ کے خلیفہ ثانی بنے اور ال۵ سال تک نہایت کامیابی کے ساتھ زمانہ خلافت گزار نے اور اسلام کی خدمت کرنے کے بعد مورخہ ۸ نومبر ۱۹۶۵ء کی صبح کو ۲ جگر ۲۰ منٹ پر آپ وفات پا کر اپنے حقیقی مولا سے جاملے.اناللہ وانا الیہ راجعون ۲.حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ : آپ ۲۰ /۱ اپریل ۱۸۹۳ ء کو پیدا ہوئے.آپ کے متعلق بھی اللہ تعالیٰ نے کئی بشارتیں دی تھیں.جن کے مطابق آپ کو دین کی خاص خدمت کرنے کی توفیق ملی.جماعت کے کاموں میں آپ خلیفہ ثانی رضی اللہ عنہ کے دست بازو تھے.آپ کو بہت سی قیمتی کتا بیں اور مضامین لکھنے کا بھی موقعہ ملا.آپ ۲ /ستمبر ۱۹۶۳ ء کو وفات پا گئے.اور مقبرہ بہشتی ربوہ میں دفن ہوئے..حضرت مرزا شریف احمد صاحب رضی اللہ عنہ: آپ بھی الہی بشارتوں کے مُطابق مورخہ ۲۴ مئی ۱۸۹۵ ء کو پیدا ہوئے.آپ کو بھی دین کی بہت خدمت کرنے کا موقع ملا.مورخہ ۲۶ دسمبر ۱۹۶۱ء کو آپ فوت ہوئے اور مقبرہ بہشتی ربوہ میں دفن ہوئے..حضرت نواب مبار کہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا: آپ بھی الہی بشارتوں کے ماتحت اے پیدا ہوئیں.آپ کی شادی حضرت نواب محمد علی خان لے تاریخ پیدائش ۲ مارچ ۱۸۹۷ء

Page 84

83 صاحب آف مالیر کوٹلہ سے ہوئی.آپ کے قیمتی مضمون اور نظمیں اکثر احمدی بچے پڑھتے ہیں آپ ۲۲ - ۲۳ رمئی ۱۹۷۷ ء کی درمیانی شب کو وفات پاگئیں.اور مقبرہ بہشتی ربوہ میں دفن ہوئیں.۵.حضرت نواب امتہ الحفیظ بیگم صاحبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا: ย آپ بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی موعود اولاد میں سے تھیں مورخہ ۲۵ رجون ۱۹۰۴ ء کو پیدا ہوئیں.حضرت نواب عبد اللہ خان صاحب کے ساتھ آپ کی شادی ہوئی.آپ مورخہ ۶ رمئی ۱۹۸۷ ء کو وفات پاگئیں اور مقبرہ بہشتی ربوہ میں دفن ہوئیں.تصانیف حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسی کے قریب کتابیں تصنیف فرما ئیں جن میں حضور نے اسلام کی صداقت کے زبر دست ثبوت دیئے.اللہ تعالیٰ کے تازہ نشانات ظاہر کئے.قرآن کریم کی خوبیاں بیان فرمائیں.چند مشہور کتابوں کے نام یہ ہیں:.براہین احمدیہ حقیقۃ الوحی.آئینہ کمالات اسلام کشتی نوح - الوصیت.اسلامی اصول کی فلاسفی.بركات الدعا.تریاق القلوب چند مشہور اصحاب حضرت مسیح موعود کے نام حضرت مولوی حکیم نور الدین صاحب خلیفہ اوّل ،حضرت مولوی عبد الکریم احب ، حضرت مفتی محمد صادق صاحب ، حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی ، حضرت رض نواب محمد علی خان صاحب ، حضرت مولوی شیر علی صاحب ، حضرت مولوی سید محمد سرور شاہ صاحب ، حضرت مولوی برہان الدین صاحب جہلمی ، حضرت مولوی غلام رسول صاحب را جیکی ، حضرت حافظ مختار احمد صاحب " شاہجہانپوری.رض

Page 85

84 قادیان اور اس کے مقامات مقدسہ قادیان جماعت احمدیہ کا دائمی مرکز اور مقدس مقام ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام یہاں پیدا ہوئے.زندگی کا اکثر حصہ یہیں گزارا.یہیں آپ کا مزار ہے.جس مکان میں حضور رہتے تھے جن مساجد میں حضور نماز پڑھتے تھے وہ سب ہمارے لئے بہت با برکت ہیں.یہاں کے چند ایک مقدس مقامات یہ ہیں.بہشتی مقبرہ مسجد مبارک مسجد اقصی - منارة اسی ( یہ خوبصورت سفید منارہ مسجد اقصٰی میں ہے.اس کی بنیاد حضرت مسیح موعود نے رکھی.یہ مسیح موعود کے متعلق رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اُس پیشگوئی کو پورا کرتا ہے کہ آنے والا مسیح ایک سفید مینارہ کے پاس اُترے گا.بہشتی مقبره یہ قبرستان ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خُدا کے حکم سے بنوایا تھا.خُدا تعالیٰ نے حضور کو بتایا تھا کہ صرف وہی شخص اس میں دفن ہوگا جو خُدا تعالیٰ کے نزدیک بہشتی ہوگا.اس میں دفن ہونے کے لئے یہ ضروری ہے کہ انسان بُری باتوں سے بچے.نمازیں پڑھے.نیک کام کرے اور اپنی کمائی اور جائیداد کا کم از کم دسواں حصہ چندہ کے طور پر دے.اس قبرستان میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام - حضرت خلیفہ اول اور جماعت کے دیگر بڑے بڑے صحابیوں اور دین کی خاص خدمت کرنے والے احمدیوں کی قبریں ہیں.دار حضرت مسیح موعود یہ حضرت مسیح موعود کے مکان کا نام ہے.اس میں وہ کمرے بھی ہیں جن میں حضور عبادت کیا کرتے تھے.اور اپنے خُدا سے دُعائیں کیا کرتے تھے.ہر احمدی کو یہ کوشش کرنی چاہئیے کہ وہ قادیان جا کر اور مقدس مقامات کی زیارت کر کے

Page 86

85 اپنے ایمان کو تازہ کرے.درویشان قادیان اللہ تعالی نے داغ ہجرت کے الہام کے ذریعہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خبر دی تھی کہ جماعت کو مستقبل میں قادیان سے ہجرت کرنی پڑے گی.چنانچہ ۱۹۴۷ء میں ایسے حالات رونما ہوئے کہ انگریزوں نے اپنی غلامی سے آزاد کرنے کے ساتھ ہی ملک کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا.ملکی تقسیم کے وقت مشرقی پنجاب میں خطرناک قسم کے فسادات شروع ہو گئے.جس کی وجہ سے مسلمانوں کو ترک وطن کرنا پڑا اور قادیان بھی فسادات کی لپیٹ میں آ گیا.اور جماعت کی بیشتر آبادی کو قادیان سے ہجرت کرنی پڑی.چونکہ قادیان جماعت احمدیہ کا دائی مرکز ہے.اس میں بہت سے شعائر اللہ اور مقدس مقامات اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مزار مبارک ہے.اس لئے ان کی نگہداشت اور آبادی کے لئے حضرت خلیفہ امسیح الثانی نے ایک معقول تعداد کو قادیان میں ہی ٹھیرنے کا ارشاد فرمایا اور قادیان میں ہی انہیں آبا درکھنے کا نہایت اعلیٰ انتظام فرمایا.انہیں درویشان قادیان کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے.شروع میں درویش ۳۱۳ کی تعداد میں تھے.چند سال اُن کو تجرد کی زندگی بسر کرنی پڑی.پھر نو جوانوں کی شادیاں ہوئیں.اور جن کے اہل و عیال حفاظت کی خاطر قادیان سے باہر بھجوا دیئے گئے تھے وہ مستقل قیام کی غرض سے قادیان واپس آگئے.درویشوں کے تفصیلی حالات ماہنامہ الفرقان ربوہ کے اگست ستمبر اکتوبر ۱۹۶۳ ؛ کے ضخیم پرچے میں درویشان قادیان نمبر سے شائع ہو چکے ہیں.قادیان کے تعلیمی اور رفاہی ادارے اس وقت جماعت کے زیر انتظام درج ذیل تعلیمی ادارے احمدی آبادی میں قائم

Page 87

86 ہیں تعلیم الاسلام سینئر سیکنڈری سکول میں + 2 تک تعلیم دی جاتی ہے.اقراء کنڈرگارٹن ، نصرت گرلز ہائی سکول، نصرت ویمن کالج، اور خصوصی دینی تعلیم کے لئے جامعہ احمدیہ قائم ہے جس میں عربی کی تعلیم دی جاتی ہے.اور اس کے ساتھ ساتھ اسلام کا بالتفصیل اور دیگر مذاہب کا بھی مطالعہ کرایا جاتا ہے اور مبلغین اسلام تیار کئے جاتے ہیں.اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا کے مختلف ممالک میں جامعات قائم ہو چکے ہیں جن میں دینی تعلیم حاصل کر کے مبلغین ! دنیا بھر میں تعلیم وتربیت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں.دار الصناعۃ میں نوجوانوں کو مختلف ٹیکنیکل امورسکھائے جاتے ہیں.ہسپتال اسلام صدر انجمن احمدیہ نے اپنے محدود ذرائع آمد کے با وجود ملکی تقسیم یعنی ۱۹۴۷ء سے ایک خیراتی شفاخانہ چھوٹی سی جگہ میں کھول رکھا تھا جو احمد یہ شفا خانہ کے نام سے موسوم ہے.اور اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایک نئی وسیع و عریض عمارت بنا کر اس میں منتقل ہو چکا ہے اس میں جدید سہولیات بھی میسر ہیں.سیدنا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ نے اس کا نام نور ہسپتال تجویز فرمایا اور ۲۰۰۵ء میں قادیان آمد کے موقع پر اس کا افتتاح فرمایا.۱۹۴۷ بو سے لے کر اب تک یہ ہسپتال ہر مذہب و ملت کے افراد کے لئے یکساں طور پر نہایت ہمدردی کے ساتھ بتی امداد بہم پہنچاتا چلا جا رہا ہے اور علاقہ میں کافی شہرت حاصل کر چکا ہے.کام بہ ء میں ہسپتال کی صد سالہ جو بلی تقریب منائی گئی.قادیان میں رینوویشن ،توسیع وجدید تعمیرات خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں دارا مسیح کی رینوویشن، مسجد اقصیٰ کی رینوویشن و توسیع

Page 88

87 مدید گلشن پارک کی تعمیر ، مقام ظہور قدرت ثانیہ میں یادگار کی نئی تعمیر ، شاہ نشین و مزار مبارک سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی رینوویشن ہنگر خانہ حضرت مسیح موعود میں توسیع سرائے طاہر ، سرائے وسیم تعلیم الاسلام سینئر سیکنڈری سکول کی وسیع عمارت، دار الصناعت کا قیام ، متعدد مکانات و گیسٹ ہاؤسز ، قرآن نمائش مخزن تصاویر ، النور نمائش، امن عالم نمائش ، نورالدین ائبریری (مرکزی لائبریری قادیان ) کی تعمیرات و قیام عمل میں آئے.منارة امسیح.مسجد مُبارک.مسجد اقصیٰ بہشتی مقبرہ کی زیارت کے لئے ایک بڑی تعداد غیر از جماعت لوگوں کی روزانہ آتی ہے جن کو مقامات مقدسہ کی زیارت کرانے اور اسلام و احمدیت کی تعلیمات سے روشناس کرانے کا انتظام موجود ہے.اشاعت لٹریچر واخبارات نظارت نشر و اشاعت قادیان کی طرف سے اسلام احمدیت کا تبلیغی لٹریچر گورمکھی ، ہندی، اُردو، انگریزی اور دوسری علاقائی زبانوں میں ہر سال کئی لاکھ صفحات پر مشتمل شائع ہوتا ہے.نیز ہندوستان کی 15 علاقائی زبانوں میں قرآن مجید کا ترجمہ شائع ہو چکا ہے جو غیر مسلموں کو قرآنی علوم و معارف سے آگاہ کرنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوا ہے.ہندوستان کی بڑی بڑی شخصیتوں کو اور بیرونی ممالک سے آنے والے معززین کو روحانی تحفہ کے طور پر پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوتی رہتی ہے.(اب تک جماعت احمد یہ عالمگیر کی طرف سے دنیا بھر کی 75 زبانوں میں قرآن مجید کا مکمل ترجمہ طبع ہو چکا ہے فالحمد للہ علی ذالک) اللہ کے فضل سے مرکز قادیان سے ایک ہفتہ وار اردو اخبار ” بدر “ 1952 سے جاری ہے.جس میں حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات، خطابات رپورٹیں ، مرکزی اعلانات اور تبلیغی کارگزاریوں کی رپورٹیں اور علمی وتحقیقی مضامین شائع ہوتے ہیں.اس کے

Page 89

88 متعد د صد سالہ جوبلی نمبر و خصوصی شمارہ جات شائع ہو چکے ہیں چند سالوں سے اخبار بدر اڑیہ، بنگلہ، تامل، تلگو، کنڑ، ملیالم، ہندی، ہفتہ وار شائع ہوتا ہے.جبکہ مرکزی طور پر رسالہ ریویو آف ریلیچز انگلش ماہانہ موازنہ مذاہب اردو ماہانہ گلدسته وقف نوارد و انگلش سه ماهی ، رساله مریم اردو انگلش سہ ماہی کے علاوہ رسالہ مشکوۃ ماہانہ ، راہ ایمان ماہانہ انصار اللہ ماہانہ مصباح چھ ماہی اور بعض علاقوں کے رسائل بھی جاری ہیں.جماعت احمدیہ کے سب سے پہلے اخبار کا نام الحگم تھا.یہ اخبار ۱۸۹۷ ء میں امرتسر سے جاری ہوا اور پھر ۱۸۹۸ ء میں قادیان سے نکلنے لگا.اس کے ایڈیٹر حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی تھے.جلسہ سالانہ اس جلسہ کی بنیاد حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رکھی.سب سے پہلا جلسہ دسمبر ۱۸۹۱ ء میں مسجد اقصیٰ قادیان میں ہوا.اس میں صرف ۷۵ آدمی شریک ہوئے.۱۸۹۲ بی کے جلسہ میں ۱۳۲۷ اصحاب شریک ہوئے.اس کے بعد اس جلسہ میں شامل ہونے والوں کی تعداد برابر بڑھتی گئی حتی کہ ۱۹۸۳ ء میں ربوہ میں جب یہ جلسہ ہوا تو اس میں تقریبا اڑھائی لاکھ احمدی شریک ہوئے.نہ صرف پاکستان اور ہندوستان بلکہ دنیا کے دوسرے ملکوں سے بھی احمدی اس میں بڑے شوق سے شامل ہوتے ہیں.پہلے یہ جلسہ صرف قادیان میں ہوا کرتا تھا.پھر قادیان اور ربوہ دونوں جگہ ہونے لگا.مگر زیادہ رونق ربوہ کے جلسہ میں ہوا کرتی تھی.ربوہ کا جلسہ ہر سال بالعموم دسمبر کے آخری ہفتہ میں ہوتا تھا.قادیان کا جلسہ بالعموم دسمبر کے تیسرے ہفتہ میں ہے.1984 سے پاکستان میں مخالفت اور ملکی پابندیوں کی وجہ سے وہاں جلسہ سالانہ نہیں ہو رہا.1984 سے حضرت خلیفتہ امسیح کے لندن ہجرت کر جانے کی وجہ سے اب مرکزی ہوتا.

Page 90

89 جلسہ ہر سال لندن میں ہوتا ہے.علاوہ ازیں متعددممالک میں عظیم الشان رنگ میں جلسہ ہائے سالا نہ ہوتے ہیں.جبکہ قادیان میں مسلسل ہر سال یہ جلسہ ہوتا ہے.1991 میں قادیان میں جلسہ سالانہ کی صد سالہ جو بلی تقریب منائی گئی اس تاریخی و یادگاری جلسہ میں حضرت خلیفتہ المسیح الرابع " بنفس نفیس تشریف لائے.2005 کے تاریخی جلسہ میں سیدنا حضرت خلیفہ سیح الخامس ایدہ اللہ بنصرہ العزیز قادیان کے جلسہ سالانہ میں بنفس نفیس تشریف لائے اور بستان احمد میں یہ یادگاری جلسہ منعقد ہوا جو MTA کے ذریعہ قادیان سے پہلی بار براہ راست نشر ہوا.ربوه قادیان سے ہجرت کے بعد ستمبر ۱۹۴۸ء میں چنیوٹ ضلع جھنگ سے چھ میل دور دریائے چناب کے کنارے جماعت احمدیہ کا نیا مرکز قائم ہوا جس کا نام ربوہ رکھا گیا.حضرت خلیفہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے اس کی بنیا د رکھی.جماعت کے تمام دفاتر.سکول اور کالج یہیں ہیں.یہیں سے اسلام کے مبلغین دُنیا کے مختلف ملکوں میں تبلیغ کے لئے جاتے ہیں.حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا.حضرت خلیفتہ امسیح الثانی رضی اللہ عنہ اور حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے مزار بھی ربوہ کے بہشتی مقبرہ میں ہیں.ربوہ کے چند ایک خاص مقامات کے نام یہ ہیں:.مسجد مُبارک.مسجد اقصٰی - مہمان خانہ (دار الضیافت ).بہشتی مقبرہ.دفاتر صدر انجمن احمدیہ و تحریک جدید و وقف جدید - دفتر فضل عمر فاؤنڈیشن.جامعہ احمد یہ تعلیم الاسلام ڈگری کالج تعلیم الاسلام ہائی اسکول.جامعہ نُصرت.نصرت گرلز ہائی اسکول.فضل عمر ہسپتال.دفتر مجلس انصار اللہ.ایوان محمود احمدیہ.

Page 91

90 (ہال خُدام الاحمدیہ ) خلافت لائبریری - دفتر لجنہ اماء الله - دار الیمی صنعتی سکول ،فضل عمر جونیئر ماڈل سکول.ربوہ سے نکلنے والے چند اخبارات اور رسالوں کے نام اس طرح سے ہیں: روز نامه الفضل.رسالہ انصار اللہ.رسالہ الفرقان.رسالہ خالد.رسالہ تفخیذ الا ذہان.( یہ رسالہ احمدی بچوں اور بچیوں کے لئے شائع ہوتا ہے ) مصباح اور رسالہ تحریک جدید (آجکل جماعت احمدیہ کے لئے پاکستان میں مخالفت اور ملکی پابندیوں کی وجہ سے اخبارات و رسائل اور لٹریچر کی اشاعت ممنوع ہے) قادیان ، ربوہ اور لنڈن کے علاوہ افریقہ.امریکہ سیلون.سوئٹزر لینڈ.اور دنیا کے دوسرے بہت سے ملکوں سے بھی احمدیوں کے اخبار اور رسالے شائع ہوتے ہیں.الفضل انٹر نیشنل لندن: اللہ کے فضل سے 1994 سے لندن میں اخبار ” الفضل انٹرنیشنل اردو میں جاری ہے.پہلے یہ ہفت روزہ تھا مئی 2019 سے سہ روزہ ہو چکا ہے.اس میں سیدنا حضور انور کے خطبات ، خطابات، رپورٹیں جماعت کی عالمی خبریں مرکزی اعلانات اور اعلی علمی و دینی مضامین شائع ہوتے ہیں.

Page 92

91 نوواں سبق حضرت مسیح موعود کی بعض پیشگوئیاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدا تعالیٰ سے خبر پا کر بہت سی پیشگوئیاں کیں جو اپنے اپنے وقت پر پوری ہوئیں.بعض پیشگوئیاں یہ ہیں :.پیشگوئی مصلح موعود خُدا نے حضور کو بتایا کہ آپ کے ہاں نو سال کے عرصہ میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو دُنیا کے کناروں تک شہرت پائے گا، اس کے ذریعہ اسلام بہت ترقی کرے گا.وہ قرآن شریف کی تعلیم کو ساری دنیا میں پھیلائے گا.اور جماعت احمدیہ کو اس کے ذریعے خاص ترقی ملے گی.اس پیشگوئی کا ایک ایک لفظ حیرت انگیز رنگ میں پورا ہوا.ہمارے خلیفہ ثانی حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد رضی اللہ عنہ پیشگوئی کے مطابق نو سال کے اندر پیدا ہوئے اور پھر با وجود سخت مخالفت کے حضور جماعت کے دوسرے خلیفہ منتخب ہوئے اور حضور کے زمانہ میں اسلام نے اور احمدیت نے بہت ترقی کی.اور دوست دشمن سب مانتے ہیں کہ حضور کی شہرت دنیا کے کناروں تک پھیلی ہوئی ہے.پنڈت لیکھرام کے متعلق پیشگوئی پنڈت لیکھرام ہندوؤں کے فرقہ آریہ سماج سے تعلق رکھتا تھا.وہ آپ کے مقابل پر آیا.اور

Page 93

92 اسلام.کے مقابلہ میں ویدوں کو برتر ثابت کرنے کے لئے بڑا زور لگایا.براہین احمدیہ کے مطلوبہ چیلنج کا جواب حسب شرائط دینے سے عاجز رہا.مگر حضرت بانی اسلام سایس ایم اور حضرت سیح موعود علیہ السلام کے خلاف سخت توہین آمیز کتب و تحریرات و اشتہارات شائع کرتا رہا.ملاحظہ ہو اُس کی کتاب ”کلیات آریہ مسافر آپ سے بار بار نشان صداقت کا مطالبہ بھی دہراتا رہا.اور آپ کو اپنے خلاف نشان کا اعلان کرنے کی اجازت بھی دی.اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اپنے الہام سے بار بار اطلاع دی کہ یہ شخص ہلاک کیا جائے گا.ملاحظہ ہو آئینہ کمالات اسلام و برکات الدُّ عاوکرامات الصادقین.یہ پنڈت لیکھرام کی اس پیشگوئی کے مقابلہ میں تھا کہ مرزا تین سال کے اندر مر جائے گا....اور اس کی ذریت میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا.( تکذیب براہین احمدیہ وکلیات آریہ مسافر ) اب دُنیا جانتی ہے کہ کون سچا اور کون جھو ٹا ثابت ہوا.قادیان سے ہجرت کے متعلق پیشگوئی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خدا نے داغ ہجرت کے الہام میں بتایا تھا کہ ہجرت ہوگی.اور حضرت مصلح موعودؓ کو خواب میں دکھایا گیا تھا کہ کسی زمانہ میں جماعت احمدیہ کو قادیان سے نکلنا پڑے گا.اور خشک پہاڑیوں والے ایک اونچے علاقہ میں اُسے اپنا دوسرا مرکز بنانا پڑے گا اور یہ حالت عارضی ہوگی.یہ ہجرت ۱۹۴۷ء میں ہو چکی ہے.جماعت احمدیہ کی اکثریت پاکستان جا کر پہاڑی علاقہ میں آباد ہو گئی.اس مقام و جگہ کا نام ربوہ رکھا گیا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اس سلسلہ میں ایک الہام یہ بھی ہوا کہ :.

Page 94

93 قَدِ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ مَا هَذَا إِلَّا تَهْدِيدُ الْحُكَامِ إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلى مَعَادٍ إِنِّي مَعَ الْأَفْوَاجِ أَتِيَكَ بَغْتَةً يَأْتِيكَ نُصْرَتي إِلَى أَنَا الرَّحْمَنُ ذُو الْمَجْدِ وَ الْعُلَى ترجمہ :.تجھ پر اور تیرے ساتھ کے مومنوں پر مواخذہ حکام کا ابتلاء آئے گا.وہ ابتلاء صرف تہدید ہو گا.اس سے زیادہ نہیں.وہ خدا جس نے خدمت قرآن تجھے سپر د کی ہے پھر مجھے قادیان میں واپس لائے گا.میں اپنے فرشتوں کے ساتھ نا گہانی طور پر تیری مدد کروں گا.اور میری مدد تجھے پہنچے گی.میں ذوالجلال بلندشان والا رحمان ہوں.(تذکره صفحه ۲۹۵) اس سے ظاہر ہے کہ ہجرت والی حالت عارضی ہے.اور جس طرح ہجرت کی پیشگوئی پوری ہوگئی ہے، اپنے وقت پر واپسی کی پیشگوئی بھی یقینا پوری ہو کر رہے گی.دسواں سبق جماعت احمدیہ کا موجودہ نظام جماعت احمدیہ کے انتظام کو اچھی طرح چلانے کے لئے ہمارے حضرت صاحب نے مختلف محکمے اور تنظیمیں قائم کی ہوئی ہیں چند ایک کا ذیل میں ذکر کیا جاتا ہے:.صدر انجمن احمدية یہ جماعت کی سب سے بڑی تنظیم ہے.جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے قادیان میں قائم فرمائی تھی.۱۹۴۷ء کے انقلاب کے بعد بھی صدر انجمن احمد یہ قادیان بدستور قائم

Page 95

94 ہے.اور اپنا فرض پوری محنت ، خلوص اور ہمت و جاں بازی سے ادا کر رہی ہے تقسیم ملک کے بعد پاکستان میں بھی علیحدہ مرکزی صدر انجمن احمد یہ ربوہ پاکستان قائم ہے.جو حضرت خلیفۃ اسیح کی نگرانی اور ہدایت کے مطابق اصلاح و ارشاد اور احمدیوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرتی ہے.ہندوستان کی جملہ جماعتہائے احمدیہ کی نگرانی اور تبلیغ اسلام کا کام حضرت خلیفہ المسیح کی نگرانی میں صدر انجمن احمد یہ قادیان کے زیر انتظام انجام پاتا ہے.جس کی الگ الگ نظار توں کے ناظر مقرر ہیں اور ماتحت صیغوں کے عہدیدار بھی با قاعدہ کام کر رہے ہیں.تقسیم ملک کے بعد صدر انجمن احمد یہ قادیان کے پہلے ناظر اعلی مکرم صاحبزادہ ظفر احمد صاحب ابن صاحبزادہ حضرت مرزا شریف احمد صاحب مقرر ہوئے.آپ کے بعد 5 / مارچ 1948 کو حضرت الحاج مولانا عبد الرحمن صاحب فاضل اس عہدہ پر فائز ہوئے اور اپنی وفات ( جو 21 جنوری 1977 کو ہوئی ) تک اس عہدہ جلیلہ پر کام کرتے رہے.آپ کی وفات کے بعد حضرت خلیفتہ اسیح الثالث نے حضرت مرزا وسیم احمد صاحب کو صدر صدر انجمن احمد یہ اور ناظر اعلیٰ مقر فرمایا.آپ اپنی وفات (جومورخہ ۱/۲۹اپریل حیاء کو ہوئی ) تک اس عہدہ جلیلہ پر فائز رہے آپ کی وفات کے بعد سید نا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے محترم حافظ صالح محمد الہ دین صاحب کو صدر صدر انجمن احمد یہ مقررفرمایا.آپ کی وفات کے بعد محترم مولانا حکیم محمد دین صاحب کو صدر صدر انجمن احمد یہ مقرر فرمایا.آپ کے بعد محترم مولانا جلال الدین صاحب نیر کو صدر صدر انجمن احمدیہ مقررفرمایا.اس وقت محترم مولانا کریم الدین شاہد صاحب اس اہم عہدہ پر خدمت سرانجام دے رہے ہیں.اسی طرح حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب کی وفات پر سیدنا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے محترم مولانا محمد انعام غوری صاحب کو ناظر اعلی قادیان مقرر فرمایا جو اس عہدہ جلیلہ پر اس وقت خدمت انجام دے رہے ہیں.

Page 96

95 نظارت خدمت درویشان حضرت خلیفتہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے تقسیم ملک کے بعد درویشان قادیان کی فلاح و بہبودی اور پاکستان میں اُن کے عزیز و اقارب کی نگہداشت اور سر پرستی کے لئے نظارت خدمت درویشان کا قیام فرمایا.اور صاحبزادہ حضرت مرزا بشیر احمد صاحب قمر الانبیاء کو اس نظارت کا پہلا ناظر مقرر فرمایا.آپ کی وفات کے بعد حضرت مرزا عزیز احمد صاحب ایم.اے ابن حضرت مرزا سلطان احمد صاحب جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی اور آپ کے پوتے ہیں، کئی سال تک اس کام کو سر انجام دیتے رہے.اُن کے بعد حضرت خلیفۃ یح الثانی رضی اللہ عنہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب ( خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ) کو ناظر خدمت درویشاں مقرر فر ما یا.اور حضور رحمہ اللہ تعالی خلافت کے منصب پر فائز ہونے تک اپنی دیگر مصروفیات کے علاوہ بطور ناظر خدمت درویشاں ، درویشان کی سرپرستی فرماتے رہے.حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے خلافت کی مسند پر متمکن ہونے کے بعد محترم حضرت میر داؤ د احمد صاحب ابن حضرت میر محمد الحق صاحب پر نسپل جامعہ احمدیہ و افسر جلسہ سالانہ کو ناظر خدمت درویشاں مقررفرمایا.آپ اپنی وفات تک بڑی جانفشانی سے درویشان اور اُن کے اقرباء کی سر پرستی فرماتے رہے.تحریک جدید انجمن احمد سید ۱۹۴۷ء کے انقلاب کے بعد بھی انجمن تحریک جدید قادیان بدستور قائم ہے.اور اپنا فرض پوری محنت و خلوص سے ادا کر رہی ہے.یہ انجمن حضرت خلیفتہ امسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے قائم فرمائی.پاکستان میں علیحدہ تحریک جدید انجمن احمد میر بوہ پاکستان قائم ہے.حضرت خلیفۃ المسیح کی

Page 97

96 نگرانی اور ہدایت کے مطابق دوسرے ملکوں میں سوائے ہندوستان، نیپال اور بھوٹان کے اسلام کی تبلیغ و اشاعت، انجمن تحریک جدید پاکستان کے ذمے ہے.ہر سال ایک خاص چندہ جو تحریک جدید کے نام سے موسوم ہے جمع کیا جاتا ہے.اور پھر اس کے ذریعے اسلام کے مبلغ تیار کئے جاتے ہیں جو اپنی زندگی اسلام کی خدمت کے لئے وقف کرتے ہیں اور حضور کا ہر حکم مانے کا وعدہ کرتے ہیں.یہ انجمن دنیا کی مختلف زبانوں میں قرآن کریم کے ترجمے بھی شائع کرتی ہے.اس وقت اس انجمن کے ماتحت دنیا کے بہت سے ملکوں میں احمدی مبلغ اسلام کی تبلیغ کر رہے ہیں مثلاً افریقہ - امریکہ - انگلستان - جرمنی.سوئٹزرلینڈ.سپین ہالینڈ.انڈونیشیا.سنگاپور.بور نیو.برما وغیرہ ان ممالک میں تبلیغ کے ساتھ ساتھ مسجد میں بھی تعمیر کی جا رہی ہیں.دنیا بھر کے مسلمانوں میں سے صرف احمدی جماعت ہی ہے جو ہر جگہ اسلام کی تبلیغ کر رہی ہے.۱۹۴۷ ء سے پہلے جماعت احمدیہ قادیان کے ذریعہ سے بالخصوص خلافت ثانیہ کے عہد میں دنیا کے کناروں تک اسلام کا نام پھیلا.اگر چہ ۱۹۴۷ء کے انقلاب سے حالات بدل گئے.لیکن اللہ تعالیٰ کا عظیم الشان فضل و احسان ہے کہ جہاں پر پاکستان کے مرکز (ربوہ) سے پہلے کی طرح واقفین زندگی مبشرین دنیا کے اطراف واکناف میں جار ہے ہیں اور سلسلہ احمدیہ روز افزوں ترقی کر رہا ہے.وہاں پر انتہائی خطرناک حالات کے باوجود بھارت میں بھی صدر انجمن احمدیہ کی زیر نگرانی ہندوستان کے کونے کونے میں اسلام کا نام بلند ہورہا ہے.اور توحید کی طرف دعوت دی جارہی ہے.کشمیر سے لے کر کنیا کماری (جنوبی ہند ) تک اور کلکتہ سے بمبئی و ساحل مالا بار تک ہر جگہ احمدی مبلغین غیر مسلموں کو اسلام کی طرف دعوت دے رہے ہیں.اب تک جماعت احمدیہ عالمگیر دنیا کے 213 ممالک میں نفوذ کر چکی ہے.فالحمد لله على ذالك اللهم زدوبارك

Page 98

وقف جدید انجمن احمدية 97 ی انجمن حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے ۱۹۵۸ء میں قائم فرمائی.پاکستان میں علیحدہ وقف جدید انجمن احمد یہ ربوہ پاکستان کے نام سے قائم ہے.مگر بھارت کی جملہ جماعت ہائے احمدیہ کی نگرانی اور تبلیغ اور تربیت واصلاح کا کام وقف جدید انجمن احمد یہ بھارت کے ماتحت براہ راست ہوتا ہے.اس انجمن کے زیر انتظام خدا تعالیٰ کے فضل سے معلمین کے ذریعہ تبلیغی وتربیتی اورتعلیمی لحاظ سے کافی اچھا کام ہورہا ہے.جس کے نتائج بہت خوشکن ظاہر ہورہے ہیں.اسی طرح پاکستان کی مجلس وقف جدید حضرت خلیفہ مسیح کی نگرانی اور ہدایت کے مطابق پاکستان کے دیہاتی علاقوں میں اصلاح وارشاد اور احمدیوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرتی ہے.✰✰✰ جماعت کی اندرونی تنظیم جماعت کے ہر طبقہ کی اچھی طرح تربیت کرنے کے لئے الگ الگ تنظیمیں ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:.مجلس انصار الله چالیس سال سے زائد عمر کے احمدیوں کی تنظیم کا نام مجلس انصار اللہ ہے جو ہر دو مراکز کے علاوہ تمام دنیا میں اپنے ملکی صدر انصار اللہ کے تحت حضور انور کی ہدایات کے مطابق افراد جماعت کی تعلیم و تربیت اور تبلیغ کا فریضہ سر انجام دینے کے لئے ملک کی تمام مجالس کی نگرانی کر رہی ہے.مجلس خدام الاحمدية ہندوستان میں ۱۹۴۷ء کے انقلاب کے بعد بھی مجلس خدام الاحم یہ بدستور قائم ہے.

Page 99

98 خدام الاحمدیہ نو جوانوں کی مجلس ہے جس کا قیام حضرت خلیفہ اسی الثانی نے فرمایا تھا.یہ مجلس اپنا فرض پوری محنت اور خلوص سے ادا کر رہی ہے.تمام دنیا میں ہر ملک کی علیحدہ مجلس خدام الاحمدیہ قائم ہے.تقسیم ملک کے وقت مخدوش حالات کی بناء پر بھارت میں اس کے کام میں ایک عارضی تعطل پیدا ہو گیا تھا.لیکن تقسیم ملک کے فورا بعد ہی مجلس خدام الاحمدیہ بھارت سر گرم عمل ہو گئی.اب یہ مجلس نہایت شاندار خدمات سر انجام دے رہی ہے.یہ مجلس احمدی نوجوانوں کی تربیت کرتی ہے غریب اور بے کس لوگوں کی خواہ وہ کسی قوم یا مذہب کے ہوں ، مدد کرنا اس مجلس کے پروگرام میں شامل ہے.اطفال الاحمدیہ احمدی بچوں کی تنظیم اطفال الاحمدیہ بھی اسی مجلس یعنی خدام الاحمدیہ کے ماتحت کام کرتی ہے.الجنہ اماء الله یہ احمدی عورتوں کی انجمن ہے.جو حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ تعالی عنہ نے ۱۹۲۲ء میں قائم کی تھی.یہ انجمن احمدی عورتوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام کرتی ہے.سال میں ایک دفعہ اس کا سالانہ اجتماع ہوتا ہے.ناصرات الاحمدیہ یہ احمدی بچیوں کی تنظیم کا نام ہے.یہ لجنہ اماءاللہ کی نگرانی اور ہدایت کے ماتحت بچیوں کی تربیت کرنے اور اُن میں نیک عادات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے.احمدی بچیوں کے جلسے کئے جاتے ہیں جن میں تقریروں.نظموں.اور دینی معلومات کے مقابلے ہوتے ہیں پھر بچیوں کے امتحان لئے جاتے ہیں اور نمایاں کامیابی حاصل کرنے والی بچیوں کو انعامات دیئے جاتے ہیں.ہر سال لجنہ اماء اللہ کے سالانہ اجتماع کے موقعہ پر ناصرات الاحمدیہ کا بھی سالانہ اجتماع منعقد ہوتا ہے.

Page 100

99 گیارھواں سبق سلسلہ احمدیہ سے تعلق رکھنے والی اہم تاریخیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیدائش تعمیر مسجد اقصی قادیان ماموریت کا پہلا الہام ۱۳ / فروری ۱۸۳۵ء FIAZY مارچ ۱۸۸۲ء ولادت حضرت مرزا بشیرالدین محموداحمد خلیفه است المانی رضیاللہ تعالی عنه ۱ جنوری ۱۸۹ء سلسلہ بیعت کی ابتداء بمقام لدھیانہ پہلا جلسہ سالانہ علیم الاسلام ہائی سکول کا قیام منارة امسیح کی بنیاد مدرسہ احمدیہ کی بنیاد حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات بمقام لاہور جماعت احمدیہ میں خلافت کی ابتداء اخبار الفضل کا اجراء حضرت خلیفہ المسیح الاول " کا وصال ۲۳ / مارچ ۱۸۸۹ء دسمبر ۱۸۹۱ء ۱۸۹۸ء مارچ ۱۹۰۳ء ١٩٠٦ء ۲۶ رمئی ۱۹۰۸ء ۲۷ رمئی ۱۹۰۸ء ۱۹ جون ۱۹۱۳ء ۱۳ / مارچ ۱۹۱۴ء

Page 101

حضرت خلیفہ امسیح الثانی کا انتخاب مجلس مشاورت کا قیام حضرت خلیفہ امسیح الثانی کا پہلا سفر یورپ حضرت خلیفۃ الثانی کا دوسرا سفر یورپ خلافت جو بلی انصار اللہ کا قیام خدام الاحمدیہ کا قیام الجنہ اماءاللہ کا قیام قادیان سے ہجرت جماعت احمدیہ کے نئے مرکز ربوہ کی بنیاد 100 ۱۴/ مارچ ۱۹۱۴ء ١٩٢٢ء ١٩٢٤ء ۱۹۵۵ء ١٩٣٩ء ۱۹۴۰ء ۱۹۳۸ء ١٩٢٢ء ۱۹۴۷ء ۲۰ ستمبر ۱۹۴۸ء حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی وفات ۸ رنومبر ۱۹۶۵ء بروز دوشنبه ولادت حضرت مرزا ناصر حم صاحب خلیفہ مسیح الثالث رحم اللہ تعالی ۱۲ نومبر ۱۹۰۹ء انتخاب خلافت ثالثه حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کا سفر یورپ مسجد نصرت جہاں کو پن ہیگن ( ڈنمارک ) کا افتتاح ۸ رنومبر ۱۹۶۵ء ۶ جولائی تا ۲۴ اگست ۱۹۶۷ء ۲۱ ؍ جولائی ۱۹۶۷ء حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کا تاریخی دورہ مغربی افریقہ ۱/۴ پریل ۱۹۷۰ء حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے خلافت لائبریری کا افتاح فرمایا ۱۳ اکتو برا ۱۹۷ء حضرت خلیفہ امسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے ربوہ میں مسجد اقصٰی کی پرشکوہ اور وسیع و عریض عمارت کا افتتاح فرمایا ۳۱ مارچ ۱۹۷۲ء

Page 102

101 حضرت خلیفۃ السیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے ربوہ میں جدید پریس کی عمارت کا سنگ بنیا درکھا حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کا یورپ کے ۱۸ / فروری ۱۹۷۳ء ممالک، ہالینڈ، سوئٹزر لینڈ.جرمنی.ڈنمارک اور انگلستان وغیرہ کا دورہ ۱۳ جولائی تا ۲۶ ستمبر ۱۹۷۳ء حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کاسفر یورپ حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس سفر یورپ کے دوران ۱۵ را گست تا ۲۹ اکتوبر ۱۹۷۵ ء گوٹن برگ ( سویڈن) کے مقام پر پہلی مسجد کا سنگ بنیا درکھا ۲۷ ستمبر ۱۹۷۵ء حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے صدر انجمن احمد یر بوہ کے زیراہتمام تعمیر ہونے والے گیسٹ ہاؤس کا افتتاح فرمایا.۴/ مارچ ۱۹۷۶ء حضرت خلیفہ مسیح الثالث رحمہ اللہ تعالے کا امریکہ کینیڈا.اور یورپ ۳۰ جولائی کے مختلف ممالک کا تاریخی دورہ حضرت خلیفتہ امسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس سفر یورپ کے دوران مسجد ناصر گوٹن برگ (سویڈن ) کا افتتاح فرمایا لنڈن میں بین الاقوامی کسر صلیب کا نفرنس کا انعقاد حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے ۷۰۰ سال بعد سپین میں مسجد بشارت کا سنگ بنیا درکھا تا ۲۰ / اکتوبر ۱۹۷۶ء ۲۵ / اگست ۱۹۷۶ء ۲ تا ۴ جون ۱۹۷۸ء ور اکتوبر ۱۹۸۰ء حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالی کا وصال ولادت حضرت خلیفہ امسیح الرابع رحمہ اللہ ۸٫۹ جون ۱۹۸۲ء ۱۸/ دسمبر ۱۹۲۸ء سیدنا حضرت مرزا طاہر احمد صاحب خلیفہ المسح الرابع رحمہ للہ کا انتخاب ۱۰ار جون ۱۹۸۲ء

Page 103

102 مسجد بشارت پیدر و آباد (سپین) کا افتتاح حضرت خلیفتہ مسیح الرابع رحمہ اللہ کا دورہ مشرق بعید حضرت خلیفہ مسیح الرابع رحمہ اللہ نے آسٹریلیا کی پہلی مسجد احمدیہ المسجد ۱۰ ستمبر ۱۹۸۲ء ۸ ر ستمبر تا ۱۳ / اکتوبر ۱۹۸۳ء بیت الہدی کا سنگ بنیاد رکھا حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ہجرت لندن اسلام آبا د شلفور ڈیو کے کی جگہ کب خریدی گئی ۳۰ ستمبر ۱۹۸۳ء ۳۰/اپریل ۱۹۸۴ء ۱۰ستمبر ۱۹۸۴ء حضور رحمہ اللہ نے کینڈا میں پہلی احمد یہ مسجد کا سنگ بنیا درکھا ۲۰ ستمبر ۱۹۸۶ء تحریک وقف نو کا آغاز جماعت احمدیہ کی پہلی صد سالہ جو بلی کب منائی گئی ۱/۳ پریل ۱۹۸۷ء ۲۳ / مارچ ۱۹۸۹ء حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی تقسیم ملک کے بعد قادیان آمد دسمبر ۱۹۹۱ء سیٹلائٹ کے ذریعہ حضور رحمہ اللہ کا پہلا خطاب MTA کا آغاز حضرت خلیفہ المسیح الرابع" کا وصال ۳۱ جولائی ۱۹۹۲ء ۷ /جنوری ۱۹۹۴ء ۱۹ را پریل ۲۰۰۳ء حضر خلیفہ مسیح الامس اید اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ولادت ۱۵ر ستمبر ۱۹۵۰ء حضرت مرزا مسرور احمد خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا انتخاب ۱/۲۲ پریل ۲۰۰۳ء غانا میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمات طاہر فاؤنڈیشن کا قیام مسجد بیت الفتوح لندن کا افتتاح مشرق وسطیٰ کے ممالک کے لئے 2 MTA کا آغاز ۱۹۷۷ تا ۱۹۸۵ء 26 / جولائی ۲۰۰۳ء ۳ اکتوبر ۲۰۰۳ء ۲۲ اپریل ۲۰۰۴ء

Page 104

103 پہلی سالانہ قومی امن کا نفرنس تحریک جدید دفتر پنجم کا اجراء حدیقہ المہدی کی زمین کی خرید ۹ رمتی ۲۰۰۴ء ۵/نومبر ۲۰۰۴ء ۲۰۰۵ء حضرت خلیفہ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی قادیان پہلی بار آمد ۱۱؍ دسمبر ۲۰۰۵ء انٹرنیٹ پر MTA کی 24 گھنٹے نشریات کا آغاز MTA العربیہ کا اجراء خلافت احمد یہ صد سالہ جو بلی کب منائی گئی ۱۰؍ جولائی ۲۰۰۶ ۲۳ / مارچ ۲۰۰۷ء ۲۷ مئی ۲۰۰۸ء ایکسل سینٹر (لندن) میں خلافت احمدیہ صد سالہ جو بلی کا عظیم الشان جلسه ۲۷ مئی ۲۰۰۸ء دی برٹش پارلیمنٹ، دی ہاؤس آف کامن لنڈن میں خطاب ۲۲/اکتوبر ۲۰۰۸ء حضرت خلیفہ المسیح الخامس کی دوسری بار ہندوستان آمد مسجد اقصیٰ قادیان کی توسیع جنازه گاه بهشتی مقبرہ قادیان کی توسیع وخلافت یادگار کا قیام لاہور میں ۸۶ احمدیوں کی شہادت جرمنی کے ملٹری ہیڈ کوارٹر ( کو بلنز ) میں خطاب کیپیٹل ہل واشنگٹن (امریکہ ) میں خطاب ۱۱/جون ۲۰۱۳ء دسمبر ۲۰۰۸ء ۲۰۰۸ء ۲۸ رمئی ۲۰۱۰ء ۳۰ رمئی ۲۰۱۲ء ۲۷ جون ۲۰۱۲ یوروپین پارلیمنٹ ( برسلز بیلجیم ) میں خطار نیوزیلینڈ کی پارلیمنٹ میں خطاب ۴ /دسمبر ۲۰۱۲ء ۴ رنومبر ۲۰۱۳ء کانفرنس آف ورلڈ ریلیجنز ( Guildhall) لندن میں خطاب ۱۱ فروری ۲۰۱۴ء

Page 105

104 جماعت احمدیہ کی تاریخ کے ۱۲۵ سال مکمل ہونے پر حضور انور نے عربی زبان میں تاریخی خطاب فرمایا ہالینڈ کی نیشنل پارلیمنٹ میں خطاب جاپان کی پہلی مسجد کا افتتاح ۲۳ / مارچ ۲۰۱۴ء ۶ اکتوبر ۲۰۱۵ء ۱۵ رنومبر ۲۰۱۵ء (Voice of Islam) ریڈیو کا اجراء مخزن تصویر ویب سائٹ کا اجراء ۷ رفروری ۲۰۱۶ء ایم ٹی اے انٹر نیشنل کی افریقہ کے لئے نشریات کے چینل کا اجراء یکم اگست ۲۰۱۶ء کینیڈین پارلیمنٹ (پارلیمنٹ ہل ) میں خطاب ۱۷ اکتوبر ۲۰۱۶ء نٹے مرکز احمدیت اسلام آباد لفور ڈسرے یو کے میں حضور کی تشریف آوری ۱۵ را پریل ۲۰۱۹ء پہلی بارکمپیوٹرائز ڈ سادہ قرآن مجید کب شائع ہوا ☆☆☆ اپریل ۲۰۱۹ء

Page 106

105 بارھواں سبق قرآن شریف کی ضروری تعلیم ا.اللہ ایک ہے صرف اُس کی عبادت کرو اور اُسی سے مدد مانگو.۲.خُدا تعالیٰ کے اور اُس کے رسول کے سب حکموں پر عمل کرو..ماں باپ کی عزت کرو اور اُن کا کہا مانو.۴.خُدا سے اپنی غلطیوں اور قصوروں کی معافی مانگو.۵.مصیبت اور تکلیف کے وقت صبر سے کام لو..جب وعدہ کرو، ضرور اُسے پورا کرو.ے.سب مسلمان بھائی بھائی ہیں.کسی کو اپنے سے کم درجہ کا نہ مجھو..آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرو صلح سے کام لو.۹.خدا نے جو نعمتیں تمہیں دی ہیں اُن کا شکر یہ ادا کرو.۱۰.اسلام کو ساری دُنیا میں پھیلانے کی کوشش کرو.☆☆☆

Page 107

106 رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کی بیان فرمودہ بعض ضروری باتیں ا.صبح سویرے اُٹھا کرو کیونکہ اس کا بڑا ثواب ہے.۲.جس بندے کو اللہ تعالیٰ ذلیل کرنا چاہتا ہے اسے علم سے محروم کر دیتا ہے..جن سے تم نے علم سیکھا اُن کی عزت کرو.۴.والدین کا حکم نہ ماننے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا..جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے.۶.بڑا بھائی باپ کی جگہ ہوتا ہے.ے.بات کرنے سے پہلے ایک دوسرے کو سلام ضرور کیا کرو..جب بھی کھانا کھانے لگو بشیر اللہ پڑھ لیا کرو.9.جس نے بائیں ہاتھ سے کھایا اُس کے ساتھ شیطان نے کھایا.۱۰.اگر راستہ میں تکلیف دینے والی کوئی چیز پڑی ہو تو اُ سے ہٹادیا کرو.11.کسی جانور کو بھی دُکھ نہ دو.۱۲.سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے.۱۳.اپنے قصور اور غلطی کے اقرار کرنے میں تامل نہ کرو.۱۴.صاف سُتھرے رہا کرو کیونکہ اسلام پاکیزہ مذہب ہے.

Page 108

107 حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی چند نصیحتیں ا.یہ مت خیال کرو کہ ہم نے ظاہری طور پر بیعت کر لی ہے.ظاہر کچھ چیز نہیں خُدا تعالیٰ دلوں کو دیکھتا ہے اور اُسی کے موافق وہ تم سے معاملہ کرے گا“.۲.گناہ ایک زہر ہے اس کو مت کھاؤ.خدا کی نافرمانی ایک گندی موت ہے اس ۲ ” جو شخص جھوٹ اور فریب کو نہیں چھوڑ تاوہ میری جماعت میں سے نہیں ہے“.66 ۴.”جو شخص پنجگانہ نماز کا التزام نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے.۵ ”جو شخص اپنے ماں باپ کی عزت نہیں کرتا اور اُن کی خدمت سے لا پروا ہے وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے.

Page 109

108 نماز کبھی نہ چھوڑو حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ عنہ الز کی ضروری ہدائیتیں ”جو شخص نماز چھوڑتا ہے میں اُس کو یقین دلا تا ہوں کہ اس کو کبھی ایمان کی موت نصیب نہ ہوگی.نماز کو چھوڑ نا کوئی معمولی بات نہیں.عام طور پر لوگ جو کبھی نماز پڑھتے ہیں اور کبھی چھوڑ دیتے ہیں وہ رسم کے طور پر اور دکھاوے کے لئے نماز پڑھتے ہیں“.کوئی احمدی سینما نہ دیکھے میں جماعت کو حکم دیتا ہوں کہ کوئی احمدی سنیما.سرکس تھیٹر وغیرہ کسی تماشے میں بالکل نہ جائے.اور اس سے بکلی پر ہیز کرے.ہر مخلص احمدی جو میری بیعت کی قدر و قیمت سمجھتا ہے اُس کے لئے سنیما یا کوئی اور تما شا وغیرہ دیکھنا یا کسی کو دکھانا جائز نہیں.سنیما کے متعلق میری رائے ہے کہ نقصان دہ چیز ہے.موجودہ فلموں کو دیکھنا ملک اور اس کے اخلاق کے لئے مہلک ہے.

Page 110

109 تیرھواں سبق اسلام کی ایک بہت بڑی خُوبی مذہب کے معنے اُس طریق اور اس راستے کے ہوتے ہیں جس پر چل کر ہم خُدا تعالیٰ تک پہنچ سکیں.یعنی ہم خُد اکو جو ہمارا پیدا کرنے والا ہے خوش کرلیں.اور اُسے اپنا دوست اور مددگار بنالیں.یہ تو تمہیں علم ہی ہے کہ دنیا میں بہت سے مذاہب موجود ہیں.مثلاً عیسائی مذہب.ہندو مذہب.یہودی مذہب.بدھ مذہب وغیرہ.یہ سارے مذاہب ہی خدا تک پہنچانے کا دعویٰ کرتے ہیں.سوال یہ ہے کہ ہم نے ان مذہبوں کو کیوں نہیں اختیار کیا اور کیوں ہم اسلام ہی کو سچا مذہب سمجھتے ہیں؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ بے شک یوں تو سارے مذہب ہی انسان کو خدا تک پہنچانے کا دعوی کرتے ہیں.لیکن انسان کا خدا کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا یقینی اور حقیقی ثبوت صرف اسلام ہی میں نظر آتا ہے.باقی مذہبوں والے بے شک یہ دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ہمارا مذہب ہی سب سے اچھا ہے.اور ہمارا مذہب ہی خدا تعالیٰ سے تعلق قائم کر سکتا ہے.لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ گو پہلے زمانہ میں خدا اپنے نیک بندوں سے باتیں کیا کرتا تھا.اُن کی باتوں کا بھی جواب دیا کرتا تھا اور نشان دکھا یا کرتا تھا.لیکن اب اُس نے اپنے بندوں سے باتیں کرنا اور اُن کی باتوں کا جواب دینا ترک کر دیا ہے.اس کے مقابلہ میں ہمارا مذہب یعنی اسلام یہ کہتا ہے کہ ہمارا خُدا جس طرح پہلے بولتا تھا اسی طرح اب بھی بولتا ہے.اپنے بندوں کی دعاؤں کو سنتا ہے اور ان

Page 111

110 کے لئے اپنے نشانات و معجزات دکھلاتا ہے.اس زمانہ میں جماعت احمدیہ کے بانی حضرت مرزا غلام احمد صاحب مسیح موعود علیہ السلام نے اسلام کی اس اعلیٰ درجہ کی خوبی کو خاص طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے چنانچہ آپ فرماتے ہیں:.”اے سُننے والو! ہمارا وہ خُدا ہے جو اب بھی زندہ ہے جیسا کہ پہلے زندہ تھا.اور اب بھی بولتا ہے جیسا کہ پہلے بولتا تھا.اور اب بھی وہ سنتا ہے جیسا کہ پہلے سنتا تھا.یہ خیال خام ہے کہ اس زمانہ میں وہ سنتا تو ہے مگر بولتا نہیں.وہ سنتا بھی ہے اور بولتا بھی ہے“.پس یا درکھو اور خُوب یا درکھو! کہ اسلام کی سب سے بڑی خوبی جس کی وجہ سے ہم نے اُسے قبول کیا ہے، یہ ہے کہ وہ ایک زندہ خُدا کو پیش کرتا ہے جو پہلے کی طرح اب بھی سنتا ہے، بولتا ہے اور اپنے بندوں کی دعاؤں کا جواب دیتا ہے اور اُن کی خاطر اپنے نشانات اور معجزات دکھاتا ہے.چنانچہ اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضور کے خلفاء کے ذریعہ سے اس نے سینکڑوں بلکہ ہزاروں نشان اور معجزات ظاہر کئے.یہی نہیں بلکہ آج بھی جو مسلمان سچے دل سے اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کرے گا اور پھر خُدا سے دعائیں کرے گا.خُدا ضرور اُس کی دُعاؤں کو سنے گا.اور اس کے لئے اپنے نشان دکھلائے گا.احمدی بچو ! تم میں سے ہر ایک کو یہ کوشش کرنی چاہئیے کہ وہ اپنے خُدا سے تعلق قائم کرے.تمہیں چاہئیے کہ کثرت کے ساتھ دعائیں کرو.اپنی ہر ضرورت اور ہر حاجت خدا سے ہی طلب کرو.اگر تم ایسا کرو گے تو خدا تمہاری دعاؤں کو بھی ضرور سنے گا.تمہاری التجاؤں کا جواب دے گا.اور تمہاری خاطر اپنے کئی نشان ظاہر کرے گا.✰✰✰

Page 112

111 چودھواں سبق احمدی بچوں کا مقام احمدی بچو! کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ تمہارا مقام اور رتبہ کیا ہے؟ تم مسلمان بچے ہو.یعنی تم اسلام کو ماننے والے اور حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہو.اسلام دُنیا کے سارے مذاہب میں سے زیادہ اچھا، عمدہ اور کامل ترین مذہب ہے.اور حضرت محمد مصطفے صلے اللہ علیہ وسلم سب سے اعلیٰ اور افضل نبی ہیں.سب سے اچھے مذہب کو ماننے اور سب سے کامل نبی کی امت ہونے کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ تمہارے کام اور اخلاق بھی دنیا کے سب بچوں سے زیادہ اچھے اور بہتر ہوں.پھر تم صرف مسلمان بچے ہی نہیں بلکہ احمدی مسلمان بچے ہو.احمدی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا یہ دعوی ہے کہ تم دوسرے تمام مسلمان بچوں سے زیادہ اسلام کے سب حکموں کو مانے اور ان پر عمل کرنے والے ہو.اس لحاظ سے تمہارا مقام اور رتبہ اور بھی زیادہ بلند اور نازک ہے.حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ مسلمانوں کے ایک بہت بڑے بزرگ اور عالم گزرے ہیں.آپ ایک دفعہ بازار سے گزر رہے تھے جہاں بہت کیچڑ تھا.آپ نے دیکھا کہ ایک لڑکا بے احتیاطی کے ساتھ کیچڑ میں سے گزر رہا ہے.آپ نے اُسے فرمایا، بچے ! دیکھو کیچڑ ہے ذرا احتیاط سے گزرو.ایسا نہ ہو کہ تمہارا پاؤں پھسل جائے اور ٹم گر جاؤ لڑکے نے جواب دیا حضرت! بہت اچھا، میں احتیاط سے چلوں گا لیکن آپ کو مجھ سے بھی زیادہ احتیاط کرنی

Page 113

112 چاہیئے.کیونکہ اگر میں گرا تو صرف میرا نقصان ہوگا.لیکن اگر آپ گر گئے تو ساری اُمت اور قوم کے گرنے کا خطرہ ہے.لڑکے کے اس مختصر مگر برجستہ جواب میں اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ جس انسان کا رتبہ اور مقام بلند ہو وہ اگر کوئی غلطی کر بیٹھے تو اُس کا نقصان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے.ہم بھی ہر احمدی بچے سے کہتے ہیں کہ اے بچو ! تمہارا مقام دنیا کے دیگر بچوں سے بہت بلند ہے.اگر تم نے خدانخواستہ کوئی برا کام یا کوئی کمزوری دکھائی تو اس کی وجہ سے صرف تمہیں ہی نقصان نہیں ہوگا بلکہ اسلام بھی بدنام ہوگا.احمدیت بدنام ہوگی اور لوگ کہیں گے دیکھو اس نے ایک احمدی اور مسلمان بچہ ہو کر پھر یہ بُرا کام کیا ہے.اسلام اور احمدیت کے نو نہالو! اپنے اس بلند مقام کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھو.کوئی ایسا کام نہ کرو جو اسلام اور احمدیت کے خلاف ہو.ہمیشہ ایسے اخلاق ظاہر کرو جس سے اسلام کی شان بلند ہو.احمدیت کی عزت بڑھے اور لوگ تمہاری تعریف کریں.ہر احمدی بچے کو یہ چاہئیے کہ وہ سید نا حضرت خلیفتہ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے الفاظ میں یہ عہد کرے کہ :.میں آئندہ یہی سمجھوں گا کہ احمدیت کا ستون میں ہوں.اگر میں ذرا ہلا اور میرے قدم ڈگمگائے تو میں سمجھوں گا کہ احمدیت پر زد آ گئی.

Page 114

113 پندرھواں سبق اسلام کی کامیابی کی خوشخبری حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے ایسے زمانہ میں بھیجا جبکہ اسلام پر حملے ہو رہے تھے.سب مذاہب اسلام کو مٹانے کا تہیہ کر چکے تھے.وہی مسلمان جو کسی زمانہ میں بہت شان و شوکت دیکھ چکے تھے ہر جگہ شکست کھاتے ہوئے نظر آتے تھے.یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں میں بہت ہی مایوسی اور بد دلی پیدا ہو چکی تھی.ایسے نازک زمانہ میں خد اتعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھیجا.آپ نے دنیا میں آکر اسلام کے تمام مخالفوں پر دلائل اور معجزات کے ذریعہ اسلام کی سچائی ظاہر کی.اُن کے اعتراضوں کے جواب دیئے.اور ان کو للکارا کہ آؤ اور اسلام کے مقابل پر اپنے مذہبوں کی صداقت ثابت کرو.آپ نے اس وقت ہزاروں روپے کے انعام مقرر کئے.اور اعلان کیا کہ جو شخص اسلام کی سچائی کے دلائل کو توڑے گا اُسے میں یہ انعام پیش کروں گا لیکن بار بار چیلنج دینے کے باوجود کوئی بھی مقابلے پر نہ آیا.ایک طرف تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسلام کے مخالفوں کا مقابلہ کیا اور دوسری طرف آپ نے مسلمانوں کی مایوسی کو دور فرمایا.اور خُد اتعالیٰ کے حکم سے خوشخبری دی کہ :.اسلام کی سلطنت کو اِن چڑھائیوں سے کچھ بھی اندیشہ نہیں ہے.اس کے اقبال کے دن نزدیک ہیں.اور میں دیکھتا ہوں کہ آسمان پر اس کی فتح کے نشان نمودار ہیں“ ( آئینہ کمالات اسلام )

Page 115

114 یہ خوشخبری خُدا تعالیٰ کے فضل سے آہستہ آہستہ پوری ہو رہی ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بتائے ہوئے دلائل کو لے کر جب احمدی مبلغ دنیا کے مختلف ملکوں میں گئے تو ہر جگہ اسلام کو فتح ہونی شروع ہوگئی.اور ہر قوم میں سے نیک لوگ مسلمان ہونے لگے.گجا بہ حالت تھی کہ مسلمان ہر جگہ شکست کھا رہے تھے اور گجا آج یہ حالت ہو گئی ہے کہ اسلام کے بڑے بڑے دشمن بھی اب یہ اقرار کرنے لگے ہیں کہ احمدی مبلغوں کے ذریعہ ہر جگہ اسلام پھیل رہا ہے.اور ترقی کر رہا ہے.خود مسلمان بھی اب یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اُن کی مایوسی دور ہو رہی ہے.احمدی بچو ائم بھی یقین اور ایمان رکھو کہ اسلام نے ضرور کامیابی حاصل کرنی ہے.تمہیں چاہیے کہ ابھی سے اپنے دل میں یہ ارادہ اور تہیہ کرلو کہ ہم نے بھی بڑے ہو کر اسلام کی خدمت کرنی ہے اور اسلام کی ترقی میں حصہ لینا ہے.اور اسلام کے لئے جس قربانی کا ہمارے حضرت صاحب ھم دیں گے اس کی انشاء اللہ ضرور تعمیل کریں گے.الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّلِحُتُ

Page 116

115 اہل قادیان کے نام پیغام از حضرت سیّده نواب مبارکه بیگم صاحبه رضی الله عنها خُوشا نصیب کہ تم قادیاں میں رہتے ہو دیار مهدی آخر زماں میں رہتے ہو قدم مسیح کے جس کو بنا چکے ہیں حرم تم اُس زمین کرامت نشاں میں رہتے ہو خُدا نے بخشی ہے ”الدار “ کی نگہبانی اُسی کے حفظ اُسی کی اماں میں رہتے ہو فرشتے ناز کریں جس کی پہرہ داری پر ہم اُس سے دور ہیں تم اُس مکاں میں رہتے ہو فضا ہے جس کی معطر نفوسِ عیسی اُسی مقام فلک آستاں میں رہتے ہو نہ کیوں دلوں کو سکون و سرور ہو حاصل کہ قُرب خطہ رشکِ جناں میں رہتے ہو تمہیں سلام و دُعا ہے نصیب صبح و مسا جوار مرقد شاہ زماں میں رہتے ہو

Page 117

116 66 شبیں جہاں کی ”شب قدر “ اور دن عید میں جو ہم سے چھوٹ گیا اُس جہاں میں رہتے ہو کچھ ایسے گل ہیں جو پژ مُردہ ہیں جُدا ہو کر انہیں بھی یاد رکھو گلستاں میں رہتے ہو تمہارے دم سے ہمارے گھروں کی آبادی تمہاری قید صدقے ہزار آزادی دبلبل ہوں صحن باغ سے دُور اور شکستہ پر پروانہ ہوں چراغ سے دُور اور شکستہ پر

Page 118

117 ناصرات الاحمدیہ کا عہد اشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَةَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.میں اقرار کرتی ہوں کہ اپنے مذہب، قوم اور وطن کی خدمت کے لئے ہر وقت تیار رہوں گی اور سچائی پر ہمیشہ قائم رہوں گی.أطفال الاحمدیہ کا عہد اَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَة لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ دینِ اسلام اور احمدیت قوم اور وطن کی خدمت کے لئے ہر دم تیار رہوں گا.ہمیشہ سچ بولوں گا.اور حضرت خلیفہ اسیح کے تمام حکموں پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا.

Page 119

118 عہد وفائے خلافت 27 مئی 2008ء کو صدسالہ خلافت احمد یہ جوبلی کے موقع پر سید نا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ احباب جماعت نے یہ تاریخی عہد دہرایا.أَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَاشْهَدُ أَنَّ محمد اعبْدُهُ وَرَسُولُهُ آج خلافت احمدیہ کے سوسال پورے ہونے پر ہم اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ہم اسلام اور احمدیت کی اشاعت اور محمد رسول الله صلى لا الہ امام کا نام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لئے اپنی زندگیوں کے آخری لمحات تک کوشش کرتے چلے جائیں گے.اور اس مقدس فریضہ کی تکمیل کے لئے ہمیشہ اپنی زندگیاں خدا اور اس کے رسول علہ کے لئے وقف رکھیں گے.اور ہر بڑی سے بڑی قربانی پیش کر کے قیامت تک اسلام کے جھنڈے کو دنیا کے ہر ملک میں اونچا رکھیں گے.ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم نظام خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لئے آخری دم تک جدو جہد کرتے رہیں گے.اور اپنی اولاد در اولاد کو ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفیض ہونے کی تلقین کرتے رہیں گے تاکہ قیامت تک خلافت احمد یہ محفوظ چلی جائے اور قیامت تک سلسلہ احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہوتی رہے اور محمد رسول اللہ لا یا پیام کا جھنڈا دنیا کے تمام جھنڈوں سے اونچا لہرانے لگے.اے خدا تو ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرما.اللهم امين اللهم امين اللهم امين.

Page 120

119 شرائط بیعت اول بیعت کنندہ سچے دل سے عہد اس بات کا کرے کہ آئندہ اُس وقت تک کہ قبر میں داخل ہو جائے شرک سے مجتنب رہے گا.دوم یہ کہ جھوٹ اور زنا اور بدنظری اور ہر ایک فسق و فجور اور ظلم اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں سے بچتا رہے گا اور نفسانی جوشوں کے وقت اُن کا مغلوب نہیں ہوگا اگر چہ کیسا ہی جذبہ پیش آوے.سوم یہ کہ بلا ناغہ پنجوقتہ نماز موافق حکم خدا اور رسول کے ادا کرتارہے گا.اور حتی الوسع نماز تہجد کے پڑھنے اور اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے اور ہر روز اپنے گناہوں کی معافی مانگنے اور استغفار کرنے میں مداومت اختیار کرے گا اور دلی محبت سے خدا تعالیٰ کے احسانوں کو یاد کر کے اُس کی حمد اور تعریف کو اپنا ہر روزہ ورد بنائے گا.چہارم یہ کہ عام خلق اللہ کو عموما اور مسلمانوں کو خصوصا اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا نہ زبان سے نہ ہاتھ سے نہ کسی اور طرح سے.پنجم یہ کہ ہر حال رنج اور راحت اور عسر اور ٹیسر اور نعمت اور بلا میں خدا تعالیٰ کے ساتھ وفاداری کرے گا اور بہر حالت راضی بقضا ہوگا اور ہر ایک ذلت اور دکھ کے قبول کرنے کے لئے اُس کی راہ میں تیار رہے گا اور کسی مصیبت کے وارد ہونے پر اُس سے منہ نہیں پھیرے گا بلکہ آگے قدم بڑھائے گا.ششم پر کہ اتباع رسم اور متابعت ہوا و ہوس سے باز آ جائے گا اور قرآن شریف کی حکومت کو بکلی اپنے سر پر قبول کرلے گا اور قال اللہ اور قال الرسول کو اپنے ہر ایک راہ میں دستور العمل قرار دے گا.ہفتم یہ کہ تکبر او نخوت کو بکلی چھوڑ دے گا او فر وقتی اور عاجزی اور خوش خلقی اور حلیمی

Page 121

120 اور مسکینی سے زندگی بسر کرے گا.ہشتم یہ کہ دین اور دین کی عزت اور ہمدردی اسلام کو اپنی جان اور اپنے مال اور اپنی عزت اور اپنی اولاد اور اپنے ہر یک عزیز سے زیادہ تر عزیز سمجھے گا.تہم یہ کہ عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض اللہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خداداد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا..دہم یہ کہ اس عاجز سے عقد اخوت محض اللہ با قرار طاعت در معروف باندھ کر اُس پر تا وقت مرگ قائم رہے گا اور اس عقد اخوت میں ایسا اعلیٰ درجہ کا ہوگا کہ اس کی نظیر دنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام خاد مانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو.

Page 121