Qawaid Tarteel-ul-Quran

Qawaid Tarteel-ul-Quran

قواعد ترتیل القرآن

Author: Other Authors

Language: UR

UR
Holy Quran

مخارج الحروف، نْ اور مْ کے احکام، مدّات، وقف اور صفات الحروف


Book Content

Page 1

وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِيْلاه (الْمُزَّمِّلُ 73:5) Revised Edition قواعد ترتيل القرآن ( مخارج الحروف، ن اور نم کے احکام، مدات، وقف اور صفات الحروف) ڈاكرامة المجيب 口 口 口 ם

Page 2

口 ם First Edition - 2021 Published by Ahmadiyya Muslim Community USA 15000 Good Hope Road Silver Spring Maryland 20905 USA Printed in the US Revised Edition-2022 Published on alislam.org © Islam International Publications Ltd.For further information, please visit www.alislam.org Notice: No part of this publication may be reproduced, stored in a retrieval system, or transmitted in any form or by any means, electronic, mechanical, photocopying, recording, or otherwise, without prior written permission from the publisher, except for the quotation of brief passages in criticism.

Page 3

خَيْرُكُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھتا ہے اور دوسروں کو سکھاتا ہے.(بخاری کتاب فضائل القرآن باب خيركم باب تعلم القرآن 5027، حدیث نبوی ) ( حدیقہ الصالحین - 2019، باب قرآن مجید اور اس کی قراءت.نمبر 150- صفحہ 181) قرآن مجید کو بھی خوش الحانی سے پڑھنا چاہیے.( ملفوظات جلد چہارم صفحہ 524، حضرت مسیح موعود علیہ السلام) 口 ם

Page 4

" متنساب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں.حقیقی اور کامل نجات کی راہیں قرآن نے کھولیں اور باقی سب اس کے ظل تھے.سو تم قرآن کوتد بر سے پڑھو اور اس سے بہت ہی پیار کرو.ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو کیونکہ جیسا کہ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا که الخَيْرُكُلُهُ فِي الْقُرْآن كم تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں." کشتی نوح - روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 27) یہ عاجزانہ خدمت ہمارے پیارے مہدی ء دوراں اور امام آخر زماں کے نام ہے اس دعا کہ ساتھ کہ بارگاہ ایزدی میں مقبول ہو.آمین.口 ם

Page 5

口 口 ם

Page 6

口 口 ם

Page 7

نمبر شمار حلى فهرست عناوین عنوان تعارف از مکرم و محترم حافظ برہان محمد خان صاحب - سابق استاذ جامعہ احمدیہ پیش لفظ بمعہ تعارفی نوٹ : ترمیم شدہ طبع اول تجوید اور تلاوت کے انداز - لحن.تفخیم.ترقیق صفحہ نمبر 1 2 3 4-5 6 7 8 9 10 10 10 11 12 12 12 13 13 14 14 14 15 15 15 16 5 دانتوں کی اقسام زبان کے حصص حلق کے حصص، حروف حلقی حرف کی تعریف اور مخارج عربی حروف اور نقشہ مخارج الحروف مخرج نمبر 1 اقصی حلق : ء ، ھ مخرج نمبر 2 وسط حلق: ع ، ح مخرج نمبر 3 اونی حلق: فح، خ مخرج نمبر 4،5 ق ک - حروف لهاتيه مخرج نمبر 6 ج، ش، ي - حروف شجريه مخرج نمبر 7 حافہ لسان- ض مخرج نمبر 8 ل مخرج نمبر 9 ن مخرج نمبر 10 د، ط ، ت - حروفِ نطعيه مخرج نمبر 11 ذ،ظ، ث - حروف لثويه مخرج نمبر 12 ص، س ز - حروفِ صفير مخرج نمبر 13 مخرج نمبر 14 ب ، م ، و حروف شفويه مخرج نمبر 15 ر مخرج نمبر 16 ایک سے زائد مخارج ن ، م 1 2 3 4 5 6

Page 8

ii فهرست عناوین عنوان صفحہ نمبر 17 17 17 17 17 17-18 18-19 20 20 20 20 20 21 22 23 23 24 25 25 25 25 26 26 26 27 27 27 اظہار ادغام ادغام ناقص ادغام تام اقلاب ( یا ابدال ) اخفاء i.ii.iii.iv ن اور تنوین کے احکام حروف پر ملون کا ذکر تم کے احکام i.ii.iii ادغام اخفاء اخفاء شفوی اظہار ل کے احکام : لام الحلالہ متحرک حروف مدات کی اقسام i.ii مد اصلی یا طبعی مد فرعی کی اقسام مد فرعی ( یعنی مد اصلی کے بعد ء، ساکن ، مشدّد ).1.2.3.4.5.6 مد متصل ( مد اصلی کے بعد ء) مد متصل ( بعد از امد اصلی، ایک الگ صورت) مد عارض للسكون (ساکن بعد از مد اصلی) مدلین (ساکن بعد از حرف لین) مد لازم منتقل کلمی ( مشدد) مد الفرق (استفسار اور خبر کا فرق) مد لازم حرفی مشبع ( بعض حروف مقطعات میں) مخفف منتقل.7 نمبر شمار 7 8 9 10 11 12

Page 9

نمبر شمار 13 14 15 iii فهرست عناوین.8.9.10.11.12 1) ہمزہ: ایک خصوصی حرف 2 ہمزہ کی اقسام.j.ii عنوان مد لازم حرفی غیر مشبع (کچھ اور حروف مقطعات میں) مد صلة مد العوض (فتحہ کی تنوین سے متعلق) عد البدل (لفظ میں اکٹھے) مد التمکین ( مد مکسور کے بعدی) همزة الوصل همزة القطع 3) همزة الوصل کی حرکات 1) وقف کے احکام صفحہ نمبر 28 28 28 29 29 30 31 31 31 32 33 33-35 وقف 2) وقف کی چند علامات i سکتہ ii.وقفہ iii.وقف iv.معان :: آیت کا اختتام vi.اتمام 3) اماله چند حوالہ جات اور استثنائی صورتیں (1 (2 (3 (4 (5 (6 (7 ن یا تنوین کے بعد وي چار الفاظ جہاں ادغام یاغنہ نہیں ہوتا ا اور ان سے متعلق اہم حوالے ثَمُوْدَا اور قَوَارِيرَا سے متعلق حوالے ا نہ پڑھے جانے کی ایک اور مثال آنا میں آخری الف کا نہ پڑھا جانا ن تنوین سے پہلے آنے والے الف کا نہ پڑھا جانا 35 35 36 36 36 36 37 38 39 39 39 39 40 40 41 41

Page 10

نمبر شمار 16 صفات الحروف 17 مت i.ii صفات لازمہ وصفات عارضہ صفات لازمہ کی اقسام iv فهرست عناوین عنوان صفحہ نمبر صفات لازمه متضاده صفات لازمہ غیر متضاده i صفات لازمه متضاده (1 (2 (3 (4 (5 (6 (7 (8 (9 (10 همس جهر شدّة رخوة استعلاء استفال اطباق انفتاح اذلاق اصمات i.صفات لازمہ غیر متضاده (1 (2 (3 (4 (5 (6 (7 صفير قلقلم لين انحراف تکریر تفشی استطاله نقشہ صفات لازمہ کتابیات 42 42 42 42 42 43 43 44 44 44 45 45 46 46 46-47 47 47 47 48 48 49 49 50 50 51 52

Page 11

تعارف محترمہ ڈاکٹرامة المجیب صاحبہ کی تالیف قواعد ترتیل القرآن" کا مطالعہ کیا.اس کاتعارف لکھنے کی غرض سے قلم اٹھائے بنا نہ رہ سکا جب معلوم ہوا کہ مؤلفہ ایک طرف دینی تعلیم اور اعلیٰ اقدار سے آراستہ ہیں اور ان کے فروغ کے لیے شب و روز سرگرم عمل ہیں تو دوسری جانب علم الابدان کے حوالے سے تھیوریٹیکل فزکس میں آکسفورڈ سے پی ایچ ڈی اور ہاورڈ سے پوسٹ ڈاکٹریٹ ہیں اور طویل عرصہ سے تدریس و تحقیق دونوں میدانوں میں قائدانہ خدمات بجا لا رہی ہیں.ایسی معمور الاوقات شخصیت کا کلام اللہ کے ساتھ نہ صرف وابستہ ہو نا بلکہ والہانہ انداز میں کلام اللہ کی تعلیم و تدریس میں مصروف عمل رہنا یقینا قابل ستائش اور قابل تقلید امر ہے.مؤلفہ موصوفہ نے قرآن مجید کے الفاظ و آیات کو درست اور عمدہ طور سے پڑھنے میں جوان تھک محنت اور مسلسل جستجو سے کام لیا اور ذاتی نوٹس تیار کیے ان کی یہ تالیف اس کی عکاس ہے.آداب تلاوت معلوم کرنے کی جستجو رکھنے والے افراد کے لیے اس کتاب میں ترتیب دیا گیا مواد بالضرور دلچسپی اور ازدیاد علم کا باعث ہو گا.الله تعالى موصوفہ کی تالیف کی صورت میں اس کاوش کو شرفِ قبول سے نوازے اور اسے نافع الناس بنائے.اللهم آمین.خاکسار حافظ بربان محمد خان

Page 12

2 پیش لفظ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا (طه 20:115) محض اللہ تعالی کے فضل و کرم سے قرآن مجید کو سمجھنے اور حسن تلفظ کے ساتھ پڑھنے کے تکمیل شوق کی خاطر دیگر ذرائع کے علاوہ مختلف کتب ، ایم ٹی اے اور آن لائن مواد سے استفادہ کی توفیق ملی.اس بحر بیکراں میں طفل مکتب کی حیثیت سے کچھ نوٹس تیار کئے گئے.علاوہ ازیں، بفضل تعالی گزشتہ چند سالوں سے الفرقان ( شعبہ تعلیم القرآن، جماعت ہائے امریکہ ) کے تحت قواعد کو کسی حد تک سمجھ کر پڑھنے والے متمنی طلباو طالبات کی سعادت تدریس بھی حاصل ہو رہی ہے.گو حصولِ علم کا لامتناہی سفر جاری و ساری ہے ، یہ تالیف ان مطالعاتی و تدریسی نوٹس کو کتابی شکل دینے کی ایک عاجزانہ کاوش ہے.خدا کرے یہ کاوش بارگاہ ایزدی میں کے مقبول ہو اللہ تعالی اپنے پاک کلام پر عمل کرنے والا بنائے اور خاتمہ بالخیر کرے.آمين اللهم آمين- رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ قواعد کی وضاحت امثال قرآنیہ سے کی گئی ہے.عنوان کے تسلسل کو قائم رکھنے کی خاطر صفحات کی ترتیب اس طرح کی گئی ہے کہ موضوع کسی حد تک ایک ہی پہ مکمل ہو سکے.دعا ہے یہ تالیف محاسنِ تلاوت سے متعارف ہونے میں ممد و معاون ثابت ہو.آمین.صفحہ ہے مسودہ کے جائزہ کے لئے مکرم و محترم حافظ بربان محمد خان صاحب اور علماء کرام ایڈ یشنل وکالت التصنیف نے اپنے قیمتی وقت اور اغلاط کی نشاندہی کے علاوہ مفید تجاویز سے بھی نوازا.اللہ تعالٰی انھیں خصوصی جزائے خیر دے اور حسنات دارین سے نوازے.آمین.محتاج دعا ڈاکٹرامة المجيب 9 جون 2021 تعارفی نوٹ : ترمیم شدہ طبع اول الحمد للہ ثم احمد للہ محض اللہ تعالی کے فضل و کرم سے زیر نظر طبع اول کتاب کو بہت پذیرائی مل رہی ہے.اللہ تعالی قبول فرمائے.آمین.اس کتاب کے انگریزی ترجمہ کی فرمائش کے علاوہ مبتدی شائقین کے لئے بنیادی عناوین کو متعلقہ مشق کے ساتھ پیش کرنے کی خواہش کا اظہار بھی ہوا ہے.اللہ تعالٰی ان نیک خواہشات کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین.یہ ترمیم شدہ طباعت، طبع اول میں چند اغلاط کی درستگی مع اضافی قرآنی امثال پیش خدمت ہے اللہ تعالی قبول فرمائے.آمین اللهم آمین.محتاج دعا ڈاکٹرامة المجيب 7 جون 2022

Page 13

3 تجوید کیا ہے؟ 1 - تجوید اور تلاوت کے انداز تجوید کے لغوی معنی خو بصورت یا التحسین " کے ہیں.تجوید القرآن کا مطلب ہے قرآن مجید کو خوبصورتی سے، یا اچھی طرح سے پڑھنا.تجوید سے مراد حروف کی عمدگی سے ادائیگی اور معرفت و قوف (کہاں اور کس جگہ وقف کیا جائے) ہے.تلاوت کے انداز تلاوت کے تین بنیادی اند از درج ذیل ہیں : (1) ترتیل ٹھہر ٹھہر کے ، اطمینان سے ، ترنم کے ساتھ قرآن مجید پڑھنے کو ترتیل کہتے ہیں.آنحضرت علی کم تر تیل سے تلاوت فرمایا کرتے تھے.آپ نے اس طرز تلاوت کو پسند فرمایا ہے.2) تدویر (3 ٹھہر ، ٹھہر کے پڑھنے اور تیزی سے پڑھنے کے درمیانی انداز کو تدویر کہتے ہیں.عمومی طور پہ نماز میں تدویر سے پڑھا جاتا ہے.اس کے علاوہ تدویر ترجمہ پر غور کرنے کے وقت کام آتی ہے.حدر جلدی، جلدی اور سرعت سے پڑھنے کو حدر کہتے ہیں.بعض حفاظ کرام تراویح میں حدد سے پڑھتے ہیں.قواعد تجوید کے خلاف پڑھنے کو لحن کہتے ہیں.لحن کی دو اقسام ہیں : 1) لحن جلی فتہ ، کسرہ یا ضمہ کی آواز کو قواعد کے خلاف لمبا کرنے (یا نہ کرنے) کی نمایاں اور اہم غلطیاں لحنِ جلی کہلاتی ہیں.2 لحن خفی نسبتاً کم درجہ کی، معمولی غلطیاں مثلاً لام جلالہ کو تفخیم سے (یا پُر کر کے نہ پڑھنا.ایسی غلطیاں لحن خفی کہلاتی ہیں.تقیم: پر کر کے، موٹا پڑھنے کو تفخیم کہتے ہیں.ترقیق باریک یا پرنہ کر کے پڑھنے کو ترقیق کہتے ہیں.(ترقیق ضد ہے تفخیم کی)

Page 14

4 (1 2-دانتوں کی اقسام کل بتیس (32) دانت ہیں.ان کی چھ (6) اقسام ہیں جو درج ذیل ہیں : 1) ثنایا (2 (3 (4 (5 (6 i ثنا یا علیا : اوپر کے درمیانی دودانت ii شنایا سفلی : نیچے کے درمیانی دودانت رباعیات ثنايا عليا شنایا ثنایا سفلی اوپر کے درمیانی دودانت نیچے کے درمیانی دودانت یہ وہ چار دانت ہیں جو شایاعلی یا نا یا سفلی کے دائیں اور بائیں ہیں.اس لحاظ سے دو دانت اوپر اور دودانت نیچے ہیں، یوں کل چار دانت ہوئے.انیاب رباعیات کے دائیں اور بائیں والے، دودانت او پر اور دودانت نیچے.کل چار دانت ہوئے.ضواحك انیاب کا دائیں اور بائیں والی داڑھیں، دو و پر اور دو نیچے.کل چار داڑھیں بنتی ہیں.طواحن ضوا حک کے ساتھ والی تین، تین داڑھیں ، دائیں اور بائیں.یہ کل بارہ داڑھیں بنتی ہیں.نواجذ طواحن کے دائیں، بائیں (اوپر ، اور نیچے) کی داڑھیں.کل چار داڑھیں بنتی ہیں.ضواحک، طواحن، نواجذ کو مشترکہ طور پہ اضر اس کہتے ہیں.

Page 15

S دانتوں کی اقسام ثنا یا علیا انیاب رباعی رباعی انیاب ضواحک ضواحك طواحن طواحن نواجذ نواجذ شنا باسفلی

Page 16

6 3- زبان کے حصص (1) اقصٰی لسان زبان کی آخری حد ، جو حلق کی طرف ہے.اسے زبان کی جڑ بھی کہا جاتا ہے.2) حافہ لسان زبان کی کروٹ (طرف یا پہلو) (3) وسط لسان زبان کا درمیانی حصہ.یہ درمیان جڑا اور نوک کے لحاظ سے بھی ہے اور دائیں، بائیں کروٹ کے لحاظ سے بھی ہے.4 طرف لسان (5) نوک لسان نوک زبان کے ساتھ زبان کا وہ حصہ جہاں سے زبان گول ہوتے ہوئے نوک کی طرف آتی ہے.سامنے کی طرف سے زبان کی آخری حد کو نوک لسان کہتے ہیں.حافه لسان وسط لسان.طرف لسان.اقصٰی لسان نوک لسان حافه لسان طرف لسان

Page 17

7 4- حلق کے حصص 1) اوٹی حلق یہ گلے کا ابتدائی حصہ ہے.اسے ابتدائے حلق یا دنی حلق کہتے ہیں.2) وسط حلق یہ گلے کا درمیانی حصہ ہے.3) اقصٰی حلق یہ گلے کا آخری حصہ ہے.اسے اقصٰی حلق یا انتھائے حلق کہتے ہیں.حلق سے ادا ہونے والے حروف،حروف حلقی کہلاتے ہیں.ان حروف سے قبل ن صاف اور بالکل واضح پڑھا جاتا ہے اور آواز کو ٹھہر اکر لمبا نہیں کیا جاتا.اونی حلق وسط حلق ر قطی حلق

Page 18

8 5- حرف کی تعریف اور مخرج 1) حرف کیا ہے؟ اصطلاح میں وہ آواز جو منہ کے کسی جزو یا کسی خاص حصہ سے نکلے مگر منہ میں نہ ٹھہرے (بلکہ باہر نکلے)،اسے حرف کہتے ہیں.حرف کے لغوی معنی اطرف ' کے ہیں.مثلاً : حروف مدہ کی آواز با یا بو کی صورت میں آواز باہر جاتی ہے.(2) مخرج کو کیسے معلوم کیا جائے؟ جس جگہ یا موقعہ سے حرف ادا ہوتا ہے اسے مخرج کہتے ہیں.مخرج کو معلوم کرنے کا طریق یہ ہے کہ جس حرف کا مخرج معلوم کرنا ہو، اس سے قبل اپر فتحہ ڈال دیں، اور اس حرف کو ساکن کر دیں.پھر جہاں آواز رکتی ہے ، وہ اس حرف کا مخرج ہو گا.مثلاً :ب کا مخرج معلوم کرنے کے لئے ، کہیں : اب.یہاں آواز ہو نٹوں کے درمیان (اندرونی حصہ ) میں رکتی ہے.اس لئے ہونٹوں کے درمیان کا اندرونی حصہ ب کا مخرج ہو گا.(3) پانچ اصول جن پر مخارج قائم ہیں :.i.ii.iii.iv حلق لسان (زبان) شفتین (دونوں لب) جوف دہن (منہ کے اندر کا خلاء) خیشوم ( ناک کی ہڈی یا بانسہ)

Page 19

9 6- عربی حروف اور نقشہ مخارج الحروف عربی زبان کے کل 29 حروف ہیں، جو درج ذیل ہیں.1 & ع ق ن ر で b غ خ ش ی ض ل و ظ ص ز س ف و م نوٹ : یہ ترتیب تجوید کے قواعد کے مطابق ہے جو عربی لغت کی ترتیب سے فرق ہے.مخارج مخرج کی جمع ہے.عربی حروف کے انکلنے کی جگہ یا مخارج کا نقشہ درج ذیل ہے.خیشوم سے ادائیگی حافہ لسان کے ضواحک کے ساتھ ٹھہرنے پر ادائیگی اقصٰی لسان کے لبات کے ساتھ ٹھہرنے پر ادائیگی ارٹی حلق سے ادائیگی دادت ظ ث ز بم و ج شي ص س ز وسط لسان کے تالو کے ساتھ ٹھہرنے پر ادائیگی ).شفتمین سے ادائیگی خ غ ح ع وسط حلق سے ادائیگی ط، ص، ظ کی ادئیگی کے لئے نوک لسان کی پشت او پر تالو پر ٹھہرتی ہے ، تب نوک لسان کا رخ حلق کی طرف ہوتا ہے اقصٰی حلق سے ادائیگی

Page 20

10 مخرج نمبر 1 : اقصٰی حلق اقی حلق کو انتہائے حلق بھی کہتے ہیں.یہاں سے ادا ہونے والے حروف ہیں : عاور ھ.اقصٰی حلق میں جو کی آواز سے قدرے نیچے ہے." مخرج نمبر 2 DO کچھ ماہرین کی رائے کے مطابق الف کی ادائیگی بھی اقصٰی حلق ہے.لیکن عمومی طور پہ ماہرین کا اتفاق یہی ہے کہ صرف اور ھ کی ادائیگی ہی اقصٰی حلق سے ہوتی ہے.میں آواز بند ہی جاتی ہے، جبکہ الف میں آواز جاری رہتی ہے.ع اور ح دو حروف وسط حلق سے ادا ہوتے ہیں.مخرج نمبر 2 : وسط حلق مخرج نمبر 3 ع مخرج نمبر 3: اوٹی حلق خ اور غ دو حروف وسط حلق سے ادا ہوتے ہیں.یہ حروف تفخیم سے پڑھے جاتے ہیں.مخرج نمبر 3 خ こ غ

Page 21

11 مخرج نمبر 4: بہات منہ کھولنے پر گوشت کا وہ نرم حصہ جو اقطی لسان کے قریب، حلق کے سامنے لٹکتا نظر آتا ہے اسے لہات کہتے ہیں.لہات قطی لسان، جب لہات پر ٹھہرے تو یہ ق کا مخرج ہے.ق تنظیم سے پڑھا جاتا ہے.مخرج نمبر 5 : بہات جب اقطعی لسان لہات سے ذرا ہٹ کے (منہ کی طرف اور حلق سے دور) ٹھہرے تو یہ ک کا مخرج ہے.ک ترقیق سے پڑھا جاتا ہے.* لہات سے ذرا ہٹ کے ، تالو کی طرف ق اور ک کو حروف لہاتیہ کہتے ہیں.

Page 22

* وسط زبان کا، تالو کے وسط ساتھ لگنا 12 مخرج نمبر 6 : وسط لسان اور متالو ج ، ش، ي وہ تین حروف ہیں جو اس وقت ادا ہوتے ہیں جب وسط لسان، تالو کے وسط پر ٹھہرتی ہے.ج، ش، ي حروف شجریہ کہلاتے ہیں.مخرج نمبر 7 : حافہ لسان ض کی ادائیگی کے حافہ لسان (زبان کی کروٹ ) ضواحک پہ آکر ٹھہرتی ہے.(دائیں یا بائیں اوپر یا نیچے).یہ حرف تفخیم سے یعنی موٹا یا پر کر کے پڑھا جاتا ہے.مخرج نمبر 8: حرف ل کی ادائیگی نوک لسان جب ثنایا علی یار باعیات یا انیاب یا ضو احک سے تالو کی طرف مائل ہو کر دائیں یا بائیں طرف سے ٹھہرے، تول کی ادائیگی ہوتی ہے.

Page 23

13 مخرج نمبر 9 : حرف ن کی ادائیگی نوکِ لسان جب تالو پہ ٹھہرے تو ن کی ادائیگی ہوتی ہے.آواز خیشوم میں جاتی ہے.نوٹ :ل خیشوم سے نہیں پڑھا جاتا مگر ان کی آواز کسی حد تک خیشوم میں جاتی ہے.خیشوم مخرج نمبر 10: حروف د، ط اورت کی ادائیگی نوک لسان جب ثنایا علیا کی جڑ پہ ٹھہرے تو یہ وہ ط اورت کا مخرج ہے.ت اور دو کی ادائیگی میں نوک لسان سیدھی رہتی ہے ، جبکہ طہ کی ادائیگی کے لئے نوک لسان کی پشت ثنایا علیا کی جڑ اور تالو سے لگتی ہے.اس وجہ سے طہ کی آواز پر ہو کر سنائی دیتی ہے یعنی یہ حرف تفخیم یعنی پر کر کے پڑھا جاتا ہے.د، ط اورت کو حروف نطعیہ کہتے ہیں.یعنی وہ حروف جو زبان کے تالو سے لگنے پر ادا ہوتے ہیں.

Page 24

14 مخرج نمبر 11: حروف ذ،ث اور ظ کی ادائیگی نوک لسان جب ثنایا علیا کے کنارے پہ اس طرح ٹھہرے کہ دانتوں سے ذراسا باہر نکلے، تو ،ث، ظ کا مخرج ہے..i.ii * ان حروف کی ادائیگی میں سیٹی کی آواز پیدا نہیں ہوتی.(جبکہ زاورس کی ادائیگی میں سیٹی کی آواز پیدا ہوتی ہے.) ذ کے لئے نوک لسان سیدھی رہتی ہے، جبکہ ظ کی ادائیگی کے لئے نوک لسان کی پشت ثنایا علیا پہ ٹھہرتی ہے اس لئے تفخیم سے پڑھا جاتا ہے.( جس طرحت اور ط کا فرق ہے.) ذ،ث، ظ کو حروف لثویہ کہلاتے ہیں.(اللہ مسوڑھوں کو کہتے ہیں.ان حروف کی ادائیگی کے وقت زبان مسوڑھوں پر ٹھہرتی ہے.) مخرج نمبر 12: حروف ز، ص اور س کی ادائیگی نوک لسان اور نایاسفے کا کنارہ مع کچھ اتصال ثنایا علیا کے ہو، توان حروف کی ادائیگی ہوتی ہے.i ص میں آواز میں تفخیم سے (یعنی موٹی ) ادا ہوتی ہے اور سیٹی کی آواز بھی پیدا ہوتی ہے..ii.iii * س میں آواز ترقیق سے (یعنی باریک) ادا ہوتی ہے اور سیٹی کی آواز پیدا ہوتی ہے.ز کی آواز میں سیٹی کم ہے البتہ سیٹی کے ساتھ قوت ہے.نیز اس میں آواز تفخیم سے ادا نہیں ہوتی.اس کی ادائیگی میں ثنایا علیا اور ثنایا سفلی ملے ہوتے ہیں.ز، ص اور س حروف صغیریہ کہلاتے ہیں.مخرج نمبر 13:ف کی ادائیگی ف کا مخرج ثنایا علیا کے کنارے اور نچلے ہونٹ کے شکم کے اتصال سے ہے.

Page 25

15.i.ii.iii مخرج نمبر 14: ب، م اور دو کی ادائیگی ب میں آواز شفتین کے تر حصہ سے نکلتی ہے.اسے ادا کرتے وقت آواز بند ہو جاتی ہے.شفتین کے تر حصہ سے نکلنے کی وجہ سے اسے "بحری " بھی کہتے ہیں.م میں آواز شفتین کے خشک حصص کے اتصال سے نکلتی ہے.اس وجہ سے اسے "بڑی " بھی کہتے ہیں.و کی ادائیگی شفتین کے نا تمام اتصال سے ہوتی ہے.شفتین گولائی کی صورت میں درمیان سے کھلے ہوتے ہیں اور دانتوں سے اتصال نہیں ہوتا.شفتین سے ادائیگی کی وجہ سے ب، م اور و کو حروف شفویہ بھی کہتے ہیں.مخرج نمبر 15: ر کی بوائیگی ر کی ادائیگی نوک لسان کی پشت ثنایا علیا کی جڑ پہ ٹھہرنے سے ہوتی ہے.گویا نوک اسان اقصٰی حلق کی طرف مڑتی ہے..i.ii.iii کہ اور ڑ میں تفخیم یا پُر کر کے پڑھی جاتی ہے.ژ ( رساکنہ ) سے قبل اہو ( حرکت یا حرکت کے بغیر یا کوئی تفخیم والا حرف ہو، تو یہ ر بھی تنظیم سے پڑھی جائے گی.باقی ہر جگہ ر باریک پڑھی جائے گی.مخرج نمبر 16 : عنہ کی ادائیگی ناک میں آواز ٹھہرا کر ادا کرنے کو عنقہ کہتے ہیں.اس کا طریق یہ ہے کہ آواز ناک کے بانسہ میں لے جا کر واپس لائی جائے، تو اتنی دیر میں غننہ کی ادائیگی ہوتی ہے.آواز کی ادائیگی میں نرمی ہوتی ہے، جس سے تلاوت میں حسن پیدا ہوتا ہے.عقبہ کی ادائیگی خیشوم سے ہوتی ہے.ن مشدد اورم مشدد میں غنہ کی صفت پیدا ہو جاتی ہے.اسی طرح م ساکنہ کے بعدب متحرک آئے توم پہ آواز کو ٹھہر اکے لمبا کیا جاتا ہے تاکہ عغننہ نمایاں ہو.(مزید وضاحت آگے اقلاب اور اخفاء میں آئے گی.) i.ii.iii

Page 26

16 ن اورم کے ایک سے زائد مخرج ن کا ایک مخرج پہلے بیان ہو چکا ہے کہ نوک لسان سے تالو کی طرف آواز جائے تون ادا ہوتا ہے.اسی طرحم کا مخرج شفتین کے خشک حصہ سے ادائیگی سے ہے.ان مخارج کے علاوہ ، ن اور م کی ادائیگی خیشوم سے بھی ہے.i.ii

Page 27

17 ن اور تنوین کے ذیل چار احکام ہیں : 7 - ج اور تنوین کے احکام (1 1) اظہار (2) ادغام (3) اقلاب 4) اخفاء اظہار اظہار کے لفظی معنی ہیں " ظاہر کرنا " یعنی حرف کو اس کے مخرج سے غنہ کے بغیر ادا کرنا.اظہار چھ حروف میں ہوتا ہے : D ع غ خ چند مثالیں ان حروف کی جن سے قبل ن اور تنوین پر اظہار ہو گا : DO ع بِعَذَابٍ أَلِيمٍ مِنْهُ أَيَتٌ مُحْكَمتٌ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ فَإِنْ حَاجُّوكَ (2 ادغام غ خ عَذَابٍ غَلِيْظٍ وَالْمُنْخَنِقَة ساکن حرف کے بعد تشدید کانہ آنا، جس میں ان کو متحرک لفظ میں اس طرح داخل کرنا کہ بعد والا حرف مشدد ہو جائے.ادغام چھ حروف میں ہوتا ہے : ي ر ل و ن مندرجہ بالا چھ حروف کو حروف پر ملون بھی کہتے ہیں.ادغام دو طرح سے ہوتا ہے : ادغام ناقص ادغام ادغام تام ادغام ناقص اس وجہ سے کہا جاتا ہے کیونکہ مدغم ہوتے وقت ن مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا، بلکہ غنہ میں تبدیل ہو کر کسی حد تک اپنی حیثیت برقرار رکھتا ہے.

Page 28

18 ادغام ناقص ادغام ناقص اور ادغام تام میں فرق : ادغام ادغام تام چار حروف جن میں ادغام ناقص ہوتا ہے : ن ، ي ، م ، و دو حروف جن میں ادغام تام ہوتا ہے : ل ، ر ii آواز کو ناک میں لمبا کر کے عفتنہ سے پڑھتے ہیں مثالیں: مَنْ يَقُوْلُ (ي پر فتحہ ہے، مگر مشدّد بن گیا ہے) مِنْ وَلِيّ (و پہ فتحہ ہے، مگر مشدّد بن گیا ہے) ii.ادغام ہوتا ہے مگر عنہ نہیں ہوتا مثالیں : أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ نُ ، ن میں مکمل مدغم ہو گیا ہے) مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ الله ( کاغتہ تر میں مکمل مدغم ہو گیا ہے) اہم نوٹ : (3 1) ن یا تنوین کے بعد اگر وہ ہی میں سے کوئی حرف آئے تو یان صرف اس صورت میں ان حروف (و، ي) میں مدغم ہو گا بشر طیکہ ن یا تنوين دو مختلف الفاظ میں ہوں.اگن یا تنوین اور وہی ایک ہی لفظ میں آئیں ، تو ادغام نہیں ہو گا.ایسی صورت میں ، ادغام کے بجائے اظہار ہو گا.2) قرآن مجید میں صرف چار الفاظ ایسے ہیں جہاں اچی اور کی ایک ہی لفظ میں آئے ہیں.ان الفاظ میں ادغام یا غنہ نہیں ہوتا: بُنْيَانٌ - قِنْوَانٌ صَنْوَانٌ دُنْيَا -.ii.iii.iv اقلاب ا قلاب کو ابدال بھی کہتے ہیں.ابدال کے لغوی معنی 'بدلنے کے ہیں.اصطلاح میں اس سے مراد ایک حرف کو مع رعایت غنہ پڑھنا ہے.قرآن مجید میں اقلاب صرف ایک حرف میں آتا ہے جو اب ' ہے.البتہ ب کا متحرک ہونا شرط ہے.جسبانی یا تنوین کے بعدب متحرک آئے تق، ثم میں تبدیل ہو جاتا ہے.اس تم پہ آواز کو ٹھہراتے ہوئے لمبا کرتے ہیں.

Page 29

19 اقلاب کی مثالیں : أَلِيمٌ بِمَا مِنْ بَعْدِهِ م کی تنوین میں ان ابم میں تبدیل ہو گیا ہے.یہاں یہ تبدیلی اوپر ایک چھوٹے سے کو لکھ کے قاری کے لئے واضح کر دی گئی ہے.ن ہم میں تبدیل ہو گیا ہے.یہاں یہ تبدیلی اوپر چھوٹے ا سے نمایاں نہیں کی گئی ہے.البتہ قاعدہ اقلاب کا ہی ہے.(4 اخفاء اخفاء کے لغوی معنی چھپانے کے ہیں.اخفاء میں عنبہ نمایاں ہوتا ہے اور آواز کی پہ ٹھہرا کر لمبا کرتے ہیں.فہرست حروف جن سے قبل چی اور تنوین پر اخفاء ہوتا ہے یا نہیں درج ذیل ہے: وہ حروف جن سے قبل چی اور تنوین پر اخفاء نہیں ہوتا ہے 1) چھ حروف حلقی: ح، خ، ع، غ، ه ، (2) چھ حروف پر ملون : ي ، ر ، م ، ل ، و، ن 3) ا (چونکہ متحرک، کا دوسرا نام ہے) 4) كل تعداد = 13 (i وہ حروف جن سے قبل چی اور تنوین اخفاء ہوتا ہے ت ، ج ، ث ii) س، ش، ص، ض، ط، ظ iii) فقک (iv (v د، ذ، ز vi کل تعداد = 16 کل تعداد عربی حروف = 13+ 16 = 29 چند مثالیں ان حروف کی جن سے قبل چ اور تنوین پر اخفاء ہو گا : أَنتُمْ فَأَنْجَيْنَكُمْ ج س تَنْسَوْنَ ق يَنْقُضُونَ

Page 30

20 20 8 م کے احکام م کی تین حالتیں ہو سکتی ہیں : 1) ادغام 2) اخفاء 3) اظہار 1) ادغام 2) اخفاء م ہم میں مثال : أَمَّنْ خَلَقَ ر " م میں مدغم ہو گیا ہے.م کے بعدب متحرک آئے تو اخفاء ہوتا ہے.(موازنہ کریں اقلاب سے ، جہاں جہم میں تبدیل ہو کرب متحرک میں مدغم ہوتا ہے.) 3) اظہار یہ اختفاء شفوی کہلاتا ہے.ثال تَرْمِيْهِمْ بِحِجَارَةٍ، هُمْ بِمُؤْمِنِيْن آواز کو ٹم پر ٹھہراکر لمبا کریں گے.اوپر کی بیان کردہ دونوں حالتوں کے علاوہ جہاں بھی تم آئے گا، وہاں اظہار ہو گا.

Page 31

21 21 ول کے احکام لفظ اللہ میں ل کو لام الحلالہ کہا جاتا ہے.اسے پڑھنے کے لئے اس سے پہلے حرف کی حرکت کو دیکھنا پڑے گا :.اگر پچھلے حرف کی حرکت فتحہ یا ضمہ ہے ، تول تفخیم سے پڑھا جائے گا.• اگر پچھلے حرف کی حرکت پر کسرہ ہے ، تول ترقیق سے پڑھا جائے گا.ل جلالہ کو تفخیم سے پڑھنے کے لئے طرف لسان دائیں یا بائیں، یادونوں طرف) رباعیات، انیاب وضواحک کے مسوڑھوں پر ٹھہرے تو بہتر طور پر پُر آواز میں ادائیگی ہوتی ہے.اور یہی طریق مناسب ل جلالہ : تفخیم کی مثالیں ترقیق کی مثالیں من الله آيت الله فَأَخَذْ هُمُ اللهُ بَاسِ الله الله بالله

Page 32

22 10- متحرک حروف متحرک حروف فتحہ ، کسرہ اور ضمہ کی ادائیگی کو یکساں وقت دیا جاتا ہے.متفرق مدات کی ادائیگی ان بنیادی حرکات کی نسبت سے ہے.فته اشباعیہ، کسرہ اشباعیہ، ضمہ اشباعیہ کی لمبائی فتحہ ، کسرہ، ضمہ سے دوگنی ہے.ایک الف لمبائی سے مراد فتہ اشباعیہ، کسرہ اشباعیہ، ضمہ اشباعیہ کی لمبائی ہے.بعض ماہرین کی رائے میں ایک الف کی مقدار اتنی ہے جتنا وقت ہاتھ کی مٹھی کو کھولنے میں لگتا ہے.

Page 33

(1) مداصلی یا مد طبیعی 23 11- مدات کی اقسام الف (1) سے پہلے فتحہ ہو، و ساکن (و) سے پہلے ضمہ ہو، اوري ساكن بي ) سے پہلے کسرہ ہو تو پچھلے حرف کی آواز (فتحہ ، ضمہ ، کسرہ) لمبی کی جاتی ہے.ان حروف کو حروف مد کہتے ہیں.اور یہ مد، مداصلی یا مد طبعی کہلاتی ہے.مثالیں : مقدار: (i (ii (iii الف () سے پہلے فتحہ و ساکن ( و ) سے پہلے ضمہ ي ساكن (ي ) سے پہلے کسرہ إِيَّاكَ ، الصِّرَاط الْمَغْضُوبِ يُقِيمُونَ قِيلَ، شَيْطِيِّنِهِمُ اسے مداصل (یا اصلی) اس لئے کہا جاتا ہے، کیونکہ اگر فتحہ ، کسرہ، ضمہ کو لمبانہ کیا جائے تو لفظ کا وجود ہی نہیں رہتا.مثلاً: لا کا مطلب ہے " نہیں "، جبکہ آ کہ مطلب ہے "ضرور " مداصلی کی مقدار ر فتحہ ، کسرہ اور ضمہ سے دوگنی ہوتی ہیں.حروف مدہ کا کام پہلے سے موجود آواز کو دوگنا کرنا ہے.آواز کو بدلا نہیں جاتا، نہ ہی دو گنے سے زیادہ لمبا کیا جاتا ہے.مد اصلی یا طبعی کی ایک قسم ہے فتحہ اشباعیہ ، کسرہ اشباعیہ، ضمہ اشباعیہ.اس میں بھی اصل آواز دو گنی ہوتی ہے.مثلاً إِلَهَ ، بِنَصْرِهِ ، عِنْدَهُ

Page 34

2 مدفرعی 24 یہ مڈ کی دوسری قسم ہے.مداصلی کے بعد ء یاسا کن یا مشدو حرف آجائے تو مد فرعی پائی جاتی ہے.مثلاً * مداصلی کے بعدء جاء مداصلی کے بعد ساکن عقاب مداصلی کے بعد مشدّد الضَّالِّينَ آخر کان اگر وقف کی صورت میں ساکن ہو جائے تو مداصلی کے بعد ساکن حرف کی صورت بھی ہو جائے گی.

Page 35

(3 (2 مد فرعی کی بارہ اقسام ہیں.(1 مد متصل 25 25 12- مدّ فرعی کی اقسام اگر مد اصلی کے بعد ء آئے اس طرح کہ یہ عاسی لفظ کا حصہ ہو جس میں مداصلی پائی جاتی ہے ، تومد متصل واقع ہوتی ہے.مثلاً بَصَائِرُ > یہاں مدا صلی (فتحہ کے بعد ا) اور ایک ہی لفظ میں آئے ہیں.مقدار: 6 حرکات (یا 3 الف) ہے.مد منفصل مداصلی کے بعد آئے مگر مد اصلی سے اگلے لفظ میں ہو، تو متمنفصل واقع ہو گی.مثلاً أَبَا أَحَدٍ > آ (ء) اگلے لفظ میں آرہا ہے.مقدار : 4 ( یا 2 الف) حرکات ہے.مدعارض للسكون جب مداصلی کے بعد ساکن حرف آئے، تو یہ مد پائی جاتی ہے.مثلاً يُشْرِكُونُ.اگر آیت کو جاری رکھا جائے تو پھر آخری لفظ ساکن نہیں ہو گا اور یہ مد عارض للسكون نہیں بنے گی.

Page 36

(4) مدلين 26 ڈیا کی سے پہلے فتحہ ہو تو یہ حرف لین کہلاتا ہے.مڈلین بھی مد عارض للسکون کی ہی ایک شکل ہے، سوائے اس کے کہ ساکن حرف، حرف مدہ کے بعد نہیں بلکہ حرفی لین کے بعد آتا ہے.(ساکن حرف کے بجائے آیت کا آخر بھی ہو سکتا ہے، جس سے سکون آجائے گا.) مثلاً بَيْتُ ، خَوْ مقدار : اس مد کی مقدار 2 حرکات ہے.5) مد لازم مثقل کلمی جب ایک ہی لفظ کے اندر مد اصلی کے بعد مشد و حرف آجائے تو یہ مد پائی جاتی ہے.اسے مد لازم مشتقل کلمی کہتے ہیں.مثلاً الضَّالِّينَ مقدار : اس مد کی مقدار 6 حرکات کے برابر ہے.(6) مد الفرق جب استفسار اور خبر میں فرق کرنا مقصود ہو اس وقت یہ مد آتی ہے.مثلاً الد گرین مقدار : اس مد کی مقدار 6 حرکات کے برابر ہے.

Page 37

(7 27 22 مد لازم حَرْفِيْ مُشْبَعْ یہ مد بعض حروف مقطعات میں پائی جاتی ہے.حروف مقطعات کو اگر لفظ بنا کر لکھیں (مثلام کے بجائے میم) تو پھر اس قاعدہ کی وضاحت ہوتی ہے.* * م کو جب میم پڑھیں گے.ع کو جب مین پڑھیں گے تو یہ مدلین سے بھی مشابہ ہے.حروف مقطعات آیات کے شروع میں آتے ہیں.حروف مقطعات 14 ہیں : ط ي ع س 33 ق 6: ل، م، ص، ك، ع، س، ق، ن میں ملازم مشبع پائی جاتی ہے.مد لازم مشبع کی مزید آگے دو اقسام ہیں.مد لازم مشبع C.ه ح مختلف مشکل یا مد لازم حرفی مشبع مشکل اگر حروف کی آوازوں میں ادغام نہیں ہو رہا تو تشدید نہیں آئے گی.اگر حروف کی آوازوں میں ادغام ہو رہا ہے تو تشدید آئے گی.اس مد کا تعلق صرف حروف مقطعات سے ہے.مثلاً يس الْرُ اس مد کا تعلق صرف حروف مقطعات سے ہے.مثلاً الم حرف ل کی ادائیگی کے آخر میں م ہے.اس کے بعد حرف م کی ادائیگی میں دوم آتے ہیں، گو یا کل تین عددم ہوئے.مگر پڑھنے میں دوم ہیں.یعنی ایک م دوسرے میں مدغم ہو کر تم بن گیا ہے.

Page 38

28 مد لازم حرفی غیر مشبع ر کی ادائیگی کے لئے را پڑھا جاتا ہے.یہ در اصل مداصلی یا طبعی ہے.بنیادی بات یہی ہے کہ یہ مدحروف مقطعات کی آواز کو لفظوں میں ادا کرنے سے واقع ہوتی ہے.مقدار : اس مد کی مقدار ، مداصلی کے برابر ہے.ط ، ح ، ه ، ر ، ي وہ پانچ حروف مقطعات ہیں جن میں مد لازم حرفی غیر مشبع پائی جاتی ہے.9) مد صلة اس مد میں ضمنہ اور کسرہ کی حرکات کو لمبا کیا جاتا ہے: ہ اور 6 - مقدار : اس مڈ کی مقدار مداصلی کے برابر ہے.مثلاً إِنَّهُ كَانَ فِي أَهْلِهِ مَسْرُوْرًا (84:14) اگر مد صلۃ کے بعد ء آجائے تو پھر اس کی مقدار 4 حرکات ہو جائے گی.مثلاً يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ (104:4) نوٹ : بعض اوقات استثنائی صورت بھی واقع ہو سکتی ہے.(8 (10) مد العوض یہ مداس وقت پیدا ہوتی ہے جب فتحہ کی تنوین پر وقف کیا جائے.اس صورت میں دوسری فتحہ ، امیں تبدیل ہو جائے گی.مثلاً أَجَلًا > أَجَلَا جَمَّا جَمَّا

Page 39

29 (11) مدالْبَدَن اگر ایک ہی لفظ کے اندر دو ہمزہ اکٹھے آئیں تو بالعموم دوسرے ہمزہ کو پہلے ہمزہ کی مناسبت سے ا يا ي يا و میں بدل دیا جاتا ہے.مثلاً یا ا اوقم إِيْمَانَ مقدار : چونکہ مداصل ہی ہے اس وجہ سے مقدار بھی مداصل کی ہی ہے، یعنی دو حرکات.12 مدالتمكين: جب مشدّد مكسور کے معا بعد ساکن کی آئے تو مد التمکین پیدا ہوتی ہے.مثلاً نبيين ، حُيِّيْتُمْ مقدار : مقدار د و حرکات ہے جو مداصلی کی ہی مقدار ہے.

Page 40

1 2 3 30 13- ہمزه، ء ہمزہ عربی زبان کا ایک خصوصی حرف ہے.یہ بعض معاملات میں دیگر حروف سے مختلف ہے.دیگر حروف کو جب الفاظ کے روپ میں لکھا جائے تو وہی حرف سب سے پہلے آتا ہے.مثلاً ج دال لام مگر جب ہمزہ کو لکھا جائے تو سارے حروف میں ہمزہ کہیں نظر نہیں آتا.البتہ جب الف اکو جب لکھیں گے تو سب سے پہلے ہمزہ آتا ہے.یعنی : الیف پس ہمزہ کی اپنی کوئی مخصوص شکل نہیں ہے.ہمزہ مختلف صورتوں میں سکتا ہے : الف پر جب کوئی حرکت (فتحہ ، کسرہ، ضمہ ) ہو تو اسے ہمزہ الف کہا جاتا مثلاً ہے.اضْرَبْ يَا أَنْظُرْ يَا أَكْرَمْ مثلاً بعض اوقات کي کے اوپر چھوٹا سا ء کا سرا ڈال دیتے ہیں.اسی طرح وکے اوپر ۶ لکھا جاتا ہے.ء مثلاً يا شَيءٍ يُؤْمِنُوْنَ يا مُؤْمِنْ يا تُؤْمِنْ

Page 41

(1.i.ii ہمزہ کی دواقسام همزة الوصل i) همزة الوصل 31 همزة ii) همزة القطع الف ابتدا میں آئے تو پڑھا جاتا ہے.اگر اس سے قبل کوئی اور حرف ہو تو پھر پڑھنے میں نہیں آتا.مثلاً الْمَشْرِقَ لیکن اگر ہوتا مِنَ الْمَشْرِقِ تو درمیان میں آنے کی وجہ سے اس کی حرکت ختم ہو گئی اور ہمزہ ساقط ہو گیا.یا اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ یہ ساقط ہونے والا الف، ہمزہ وصلی کہلاتا ہے.وصل کے معنی ملانے کے ہیں.پس همزة الوصل ملانے کے کام آتا ہے.همزة القطع یہ ہمزہ کی ایک قسم ہے جو ہر جگہ پڑھا جاتا ہے.جس ہمزہ پہ حرکت ہو گی تو وہ قطعی ہے ، اس لئے کہ اس کی حرکت معین ہو گئی ہے.مثلاً انْذَرْتَهُمْ قرآنِ مجید میں جہاں ایک مقام پر دو ہمزہ اکٹھے آتے ہوں تو دوسرے ہمزہ کو نرمی سے ادا کیا جاتا ہے.مثلاً أَعْجَمِيٌّ یہاں دوسر ا ہمزہ سہولت سے ادا ہو گا.یعنی اسے ہمزۃ اور الف کے درمیان نرم آواز سے ادا کریں گے.

Page 42

32 2) همزة الوصل کی حرکات جب ہمزۃ الوصل یعنی ساقط الف سے ابتدا کرنا مقصود ہو تو اس الف کو حرکت دینی ہو گی.کو نسی حرکت ہو، اس کا فیصلہ اگلا حرف یا پھر دوسرے حرف کی حرکت سے ہو گا.فته اگر ساقط الف کے بعد ل آئے تو اس الف پر فتحہ دیں گے مثلاً كسره الْكِتُبُ ، الَّذِيْنَ اگر ساقط الف کے بعدل نہیں ہے تو پھر اس خالی اکے بعد پہلے متحرک حرف کی حرکت دیکھی جائے گی.اگر اس متحرک حرف کی حرکت فتحہ یا کسرہ ہے ، ہر دوصورتوں الف کسرہ کے ساتھ پڑھا جائے گا.مثلاً استَوْقَدَ ، اسْتَوى ، اهْبِطُوا اگر ساقط الف کے بعدل نہیں ہے اور پہلے متحرک حرف کی حرکت ضمہ ہے تو الف ضمہ کے ساتھ پڑھا جائے گا.مثلاً اذْكُرُوا ، أَسْجُدُوا نوٹ : کبھی اس قاعدہ سے ہٹ کر بھی همزة الوصل پر حرکت آسکتی ہے.مثلاً اسم

Page 43

33 14- وقف (1 1) وقف کے احکام.i.ii جس لفظ پر وقف کرنا ہو وہ لفظ پورا ادا کرنے کے بعد رکنا چاہیے.درمیان میں لفظ کو توڑنا مناسب نہیں.وقف کرتے وقت آواز بالکل ٹھہر جانی چاہیے ، فقط حرکت ختم کر کے تلاوت کو آگے جاری رکھنا مناسب نہیں.اگر آخری حرف جس پر وقف کرنا ہے اس پہ حرکات فتحہ ، کسرہ ، ضمہ آئیں تو وہ ساکن میں تبدیل ہو جائیں گی.بشر طیکہ آخری حرف ق یافتہ کی تنوین نہ ہو.مثلاً.iv.V نوٹ: الْعَلَمِينَ الْعَلَمِينَ الرَّحِيمِ الرَّحِيمِ نَسْتَعِينُ نَسْتَعِيْن اگر آخری حرف جس پر وقف کرنا ہے وہ تا ہے تو حرکت خواہ کوئی بھی ہے (فتہ ، کسرہ، ضمہ ، نوین، اشباعیہ)، وقف کی صورت میں ۃ کے نقطے ختم ہو کر صرف ہ رہ جائے گا.الْغَاشِيَة الْبَيِّنَة الْغَاشِيَة الْبَيِّنَهُ ۃ کوت کی صورت میں اس وقت لکھا جائے گا اگرہ میں بدلنے کی کوئی صورت نہ ہو.مثلاً اتیک اگر آخری حرف پہ فتحہ کی تنوین آئے، تو وقف کی صورت میں فتحہ اور الف میں تبدیل ہو جائے گی.مثلاً تَوَّابًا تَوَّابًا نساء نسَاءَا

Page 44

.vi.vii.viii.ix 34 اگر آخری حرف پر کسرہ یا ضمہ کی تنوین آئے، تو وقف کی صورت میں ساکن حرف میں تبدیل ہو جائے گی.مثلاً نِسَاءِ بَصِيرٌ نِّسَاء بَصِيرٌ اگر آخری حرف پہ ضمہ اشباعیہ یا کسرہ اشباعیہ آئے، تو وقف کی صورت میں ساکن حروف میں تبدیل ہو جائیں گے.مثلاً به بة مِيْثَاقِه مِيْثَاقِة انه 0 - 0 عَهْدَهُ عهده اگر آخری حرف پر فتحہ اشباعیہ آئے ، تو وقف کی صورت میں کوئی تبدیلی نہیں واقع ہو گی.مثلاً الْقُرْبَى الْقُرْبَى الضُّحَى الضُّحى الأولى الأولى فَهَدَى فَهَدَى اگر آخری حرف پر سکون آئے، تو وقف کرنے کی صورت میں کوئی تبدیلی نہیں واقع ہو گی.مثلاً فَأَحْيَاكُمْ فَأَحْيَاكُمْ مِنْهُمْ مِنْهُمْ وَاسْمَعُوا وَاسْمَعُوا اكْتَسَبُوْا اكْتَسَبُوْا

Page 45

.X.xi (2.i 35 اگر آخری حرف پہ فتحہ ہو اور اس فتحہ کے بعد ایسی کی ہو جو پڑھنے میں نہیں آتی، تو وقف کرنے کی صورت میں یہ فتحہ اشباعیہ بن جائے گی.مثلاً الْأَعْلَى الْأَشْقَى الْأَعْلَى الأشقى اگر آخری حرف پر تشدید ہو تو حرکت ختم ہو جائے گی مگر تشدید بر قرار رہے گی.مثلاً لَيَقُوْلُنَّ عَدُوٌّ لَيَقُولُنَّ عَدُوُّ آخری حرکت ختم کرتے ہوئے تشدید ختم نہیں ہو رہی ہے.مشدد حرف کو مضبوطی سے ادا کرتے ہوئے خیال رکھنا ہے کہ اب آخر میں ساکن حرف گویاد و مر تبہ آ رہا ہے.اس لئے یہاں آواز ٹھہرا کر آواز کو معمول سے دوگنالمبا کرنا ہے.وقف کی چند علامات اس موقعہ پر رکتے ہوئے ہلکاساتو قف ہوتا ہے، مگر سانس نہیں ٹوٹتا.قرآن مجید میں سکتہ کی چند مثالیں : سكتة قَالُوا يُوَيْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا سَك هَذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَنُ وَ صَدَقَ الْمُرْسَلُوْنَ يس 36:53 الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْكِتُبَ وَ لَمْ يَجْعَلْ لَّهُ عِوَجًا من قَيْمًا * وَقِيْلَ مَنْ سَكَنَةِ رَاقِ سكتة كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ آخری دو حوالہ جات میں سکتہ کی وجہ سے ادغام نہیں ہو گا.الكهف 18:2 القيامة 75:28 التطفيف 83:15

Page 46

.ii.iii.iv.V وقفہ 36 اس موقعہ پر رکتے ہوئے، سکتہ سے زیادہ رکنا ہے.البتہ سکتہ کی طرح سانس نہیں ٹوٹتا.مثلاً وقفة وقفة وقفة وَ اعْفُ عَنَّا للهِ وَ اغْفِرْ لَنَا الله وَارْحَمْنَا اللّهِ أَنْتَ مَوْلُينَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ وقف یہاں پڑھتے وقت آیت یا آیت کا حصہ پڑھ کر ٹھہرنا ہے، اور نئے سانس سے آگے تلاوت کو جاری رکھنا ہے.معالقه معانقہ * کی علامت پر قاری کو اختیار ہے کہ پہلی علامت پر وقف کرے یا بعد میں آنے والی علامت پر وقف کرے.مثلاً ذلِكَ الْكِتَبُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ آیت کا اختتام 0 یہ وقف اصل وقف ہے.اکثر علامات و قوف قاری کی ضرورت کے مطابق ہیں.یہ علامت آیت کے اختتام پہ آتی ہے.جب اس علامت پر نا ہو تا تور کوع کے اختتام کی نشاندہی ہوتی ہے.جب اس علامت کے اوپر لا یا صلے یاق کی علامت ہو تو قاری کراختیار ہے کہ وقف کرے یانہ کرے.وقف کے بعد آگے آنے والا لفظ فتحہ ، ضمہ یا کسرہ سے شروع ہو تو عام قواعد کے مطابق قراءۃ ہو گی.وقف کے بعد اگر پہلا حرف مشدد ہو تو تشدید کو کالعدم سمجھ کر معمول کے مطابق قراءۃ ہو گی.مثلاً البقرة 2:287 البقرة 2:3

Page 47

.vi 37 فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيْمِهِ يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ التوبه 9:34/9:35 اگر ہ کی علامت کے بعد ا آئے تو وہ متحرک ہو جائے گا اور ہمزۃ الوصل کے قواعد کے تحت حرکت آئے گی.(دیکھیں عنوان همزة الوصل) اگر ہ کی علامت کے بعدن تنوین آئے اور ہ کی علامت کے بعد ا آئے، تون تنوین کو کالعدم سمجھا جائے گا * - مثلاً وَيْلٌ لِكُلّ هُمَزَةٍ تُمَزَ نَ الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهُ لیکن اگر قاری آیت کی علامت پر ر کے بغیر قآت آگے جاری رکھے تو پھر کول کے ساتھ ملا کر پڑھیں گے.الهمزة 104:1/104:2 اصل میں لُمَزَةٍ تاجو لمَزَقِن بن گیا.اگر آیت پر وقف ہو گا، تون تنوین اپنی اصل کی طرف واپس کی طرف چلی جائے گی.اشمام کے لغوی معنی ہو یا خوشبو دینے کے ہیں.جس حرف پر وقف کرنا ہو، اس پر اگر ضمہ ہو تو اجازت ہے وقف کرتے وقت اسے پوری طرح ساکن کرنے کے بعد ہو نٹوں کو گول کریں گے جس طرح ضمہ کی ادائیگی ہوتی ہے.گویا بو ملتی ہے کہ یہاں پر ضمہ تھی.مثلاً الْمُؤمِنُ - ن کو ساکن کرنے کے بعد ہونٹ کو گول کریں گے جیسے ضمہ کی ادائیگی ہوتی ہے.ایک مقام جہاں اشتمام ہے : قَالُوْا يَأْبَانَا مَا لَكَ لَا تَا مَنَّا عَلَى يُوْسُفَ قاعدہ لگنے سے قبل یہ لفظ تھا: مَن نَآ (یوسف 12:12) مَنَّا میں ان پر فتحہ پڑھی جائے گی مگر ہونٹ گول ہوں گے جیسے ضمرہ پڑھی جارہی ہے.

Page 48

38 امالہ کے معنی ہیں "مائل کرنا.علم تجوید کی اصطلاح میں اس سے مراد فتحہ کو کسرہ کی طرف اور اکوي کی طرف مائل کرنا ہے.قرآن مجید میں امالہ صرف ایک مقام پر آیا ہے (ہود 11:42) قالَ ارْكَبُوا فِيهَا بِسْمِ اللهِ مَجْرِهَا وَ مُرْسَها پڑھنے میں اکو یائے مجہول کی طرح رے کر کے پڑھیں گے.مصری طباعت میں امالہ کی کوئی حرکت نہیں ڈالی جاتی ہے.فقط ایک نشان ڈال دیا جاتا ہے.بر صغیر کی طباعت میں حاشیہ میں لکھ دیا جاتا ہے.اماله (3

Page 49

(1 (2 (3 ن یا تنوین کے بعد و،ي 39 15- چند حوالہ جات اور استثنائی صورتیں نج يا تنوين کے بعد ا گرو، ي ميں سے کوئی حرف ہو تو یہ ن اس میں مدغم ہو جائے گا بشر طیکہ جن اور رو، ي دو مختلف الفاظ میں آئیں.اگران اور روہی ایک ہی لفظ میں آئیں تو ادغام یا غنہ نہیں ہو گا.اس لئے ج اظہار کے ساتھ پڑھیں گے.چار الفاظ جہاں ادغام یاغتہ نہیں ہو گا قرآن کریم میں صرف چار الفاظ ایسے ہیں جہاں مندرجہ بالا بیان کردہ اصول کے تحت ان کو اظہار سے پڑھا جاتا ہے : اورا سے متعلق اہم حوالے قنْوَانٌ صِنْوَانٌ بُنْيَانٌ دُنْيَا قرآن مجید میں بعض مقامات پیا اور ا کے ساتھ یہ نوٹ دیا ہوتا ہے کہ یہ الف زائد ہے (یا کوئی نوٹ نہیں دیا ہوتا).مثلاً أَوْ يَعْفُوا الَّذِي (البقره 2:238) کوئی نوٹ نہیں دیا گیا.لِتَتْلُوا عَلَيْهِمْ (الرعد 13:31) لَنْ نَدْعُوا مِنْ (الكهف 18:15) لکھا ہے.لکھا ہے.

Page 50

40 40 ثَمُوْدَا اور قَوَارِيرَا سے متعلق حوالے ثَمُودَا میں ازائد ہے اس لئے پڑھا نہیں جاتا.ایسے ہی قوار تیرا میں ازائد ہے اس لئے پڑھا نہیں جاتا.مثلاً وَ ثَمُودَا فَمَا أَبْقَى النجم 53:52 وَ عَادًا وَّ ثَمُوْدَا وَ قَدْ تَبَيَّنَ العنكبوت 29:39 و عَادًا وَّ ثَمُودَا وَ أَصْحِبَ الرَّسَ الفرقان 25:39 أَلَا إِنَّ ثَمُودَا كَفَرُوْا رَبَّهُمْ الهود 11:69 و اكْوَاب كَانَتْ قَوَارِيرَا قوَارِيرَا مِنْ فِضَّةٍ قَدَّرُوهَا تَقْدِيرًا الدهر 76:17 الدهر 76:16 (4 مندرجہ بالا اور ایسے ہی متعلقہ الفاظ میں یہ زائد ا نہیں پڑھا جارہا، مگر وقف کی صورت میں پڑھا جائے گا اور مداصل واقع ہو گی.انہ پڑھے جانے کی ایک اور مثال بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيْمَانِ (الحجرات - 49:12) یہاں انہیں پڑھا جائے گا، اور بعد میں آنے والال کسرہ کے ساتھ پڑھا جائے گا.(5

Page 51

(7 (6 آنا میں آخری الف کا نہ پڑھا جانا 11145 41 انا واحد متکلم کی ضمیر ہے.یہاں ان کے بعد آنے والا انہیں پڑھا جاتا ہے.مثلاً إِنْ تَرَنِ أَنَا أَقُلُّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًا الكهف 18:40 وَ مَا أَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِيْنَ الشعراء 26:115 وَ قُلْ إِنِّي أَنَا النَّذِيْرُ الْمُبِينُ قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ وَ مَا أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ الحجر 15:90 ص 38:77 الاحقاف 46:10 ن تنوین سے پہلے آنے والے الف کا نہ پڑھا جانا بعض اوقات اکے نیچے چھوٹا سان لکھا ہوتا ہے جو تنوین سے بدلا ہو ان ہوتا ہے.اسے نون قطنی بھی کہتے ہیں.اگر اس سے پہلے لفظ کے آخر میں اہو اور اس اسے قبل حرف پہ فتحہ ہو تو یہ احرف مد نہیں بنے گا بلکہ حرف زائد ہو گا گو کہ اس پر ° یا * کا نشان نہیں ہوتا.مثلاً إِنْ تَرَكَ خَيْرًا نِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ البقرة 2:181

Page 52

42 16- صفات الحروف عربی حروف تہجی میں مختلف صفات پائی جاتی ہیں.وہ صفات جو حروف میں ہر کیفیت میں پائی جائیں، انھیں صفات لازمہ کہتے ہیں.اس کے مقابل پہ صفات جو کسی مخصوص حالت میں پائی جائیں ، انھیں صفات عارضہ کہتے ہیں.مثلاً ل جلالہ، ادغام، اقلاب، اخفاء وغیرہ.ان صفات کا ذکر پہلے کیا جا چکا ہے.(دیکھئے عناوین : ج اور تنوین کے احکام، حروف پر ملون کا ذکر ، ثم کے احکام، ل کے احکام) اس باب میں صفات لازمہ کا ذکر مقصود ہے.صفات لازمہ کی دو اقسام ہیں : صفات متضاده صفات لازمہ 17 اقسام صفات لازمہ کی فہرست درج ذیل نقشہ جات میں ہے.صفات غير متضاده صفات متضاده همس جهر شده فحله شخص سكت بقیہ حروف أجدُكَ قَطَبْتَ رخوة بقیہ حروف استعلاء استفال بقیہ اطباق انفتاح اصمات اذلاق خص ضغط قط بقیہ ط ظ ص ض ب م ف ل رن حروف حروف حروف توسط لن عمر

Page 53

(1 (2 43 صفات غير متضاده استطاله قلقل لين انحراف تكرير تفشی ش ل، ر ر و، ي صفير س، ز، ض قُطْبُ.هَمْس صفات لازمه متضاده همس کے لغوی معنی سر گوشی کے ہیں.ایسے حروف جن کی آواز اپنے مخرج میں کمزوری کے ساتھ ٹھہرے، سانس یکدم منقطع نہ ہو بلکہ تھوڑ اساز ائد جاری رہے، اور آواز میں بلند ی نہ ہو.ان حروف کو حروفِ مُهْمَوْسَہ کہا جاتا ہے.کل 10 حروف مھموسہ ہیں: ت ، ث ، ح، خ، س، ش، ص، ف، ک، ھ ان حروف کو یادر کھنے کے لئے: فَحَتْهُ شَخْصٌ سَكَتْ امثال قرآنیه : فَآزَلَّهُمَا الشَّيْطَنُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا (2:37) فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنُهُمْ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيهِ (3:26) إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِعُونَ (2:15) وَ خَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا (4:2) جَهْرٍ مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا (2:18) ثُمَّ صَدَقْنُهُمُ الْوَعْدَ (21:10) جھر کے معنی بلندی کے ہیں.گویا وہ حروف جن میں بلندی ہو ، اپنی طاقت سے ٹھہریں، اور سانس ساتھ ہی منقطع ہو جائے.ان حروف کو حروفِ مَجْهُورَہ ہتے ہیں.جهر ضہ ہے ھمس کی.پس 10 حروف مهموسہ کے علاوہ باقی تمام حروف میں جھر پایا جاتا ہے.امثال قرآنیه همس کے تحت دی گئی مندرجہ بالا امثال میں تمام حروف جو (سرخ رنگ میں نمایاں نہیں کئے گئے ، وہ جھر کی امثال ہیں.

Page 54

(3 (4 شدة 44 ایسے حروف مضبوطی سے اپنے مخرج میں ٹھہرتے ہیں اور ساتھ ہی آواز بند ہو جاتی ہے.یہ حروف، حروف مشدد کہلاتے ہیں.8 حروف، حروف مشدد ہیں : و، ب، ت، ج، د، ط ، ق ، ک ان حروف کو یادرکھنے کے لئے: أَجِدْكَ قَطَبْتَ امثال قرآنیه : اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ (1:6) هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ طِينٍ (6:3) وَ جَعَلَ الظُّلُمَتِ وَ النُّوْرَ (6:2) وَ يُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوبِهِمْ(9:15) نوٹ : تشدید ، همس کی ضد نہیں ہے.اس وجہ سے تشدید اور ھمس ایک جگہ جمع ہو سکتے ہیں.چنانچہ ت اورک حروف مهموسہ بھی ہیں اور مشدّد بھی.ان میں تشدید کی وجہ سے آواز بند ہو جاتی ہے اور ھمس کی وجہ سے تھوڑی سی جاری بھی رہتی ہے.رِخْوَة رخوۃ کے معنی نرمی کے ہیں.رخوۃ میں آواز نرمی سے مخرج میں ٹھہر جاتی ہے اور سانس جاری رہتا ہے.رخوة ضد ہے شدہ کی.وہ حروف جو مشدد اور متوسطہ نہیں ہیں ، وہ رخوہ میں آجاتے ہیں.مشدد اور رخوة کے درمیان صفت متوسطہ ہے.اس پر آواز پوری طرح بند نہیں ہوتی ہے اور نہ ہی پوری طرح جاری رہتی ہے.حروف متوسطہ یہ ہیں : ر، ع ، ل ، م ، ن.ان کو ایک لفظ میں اس طرح جمع کیا گیا ہے : لِنْ عُمَرُ امثال قرآنیه (متوسطه) قَالَ وَأَقْرَرْتُمْ وَ أَخَذْتُمْ عَلَى ذُلِكُمْ وَ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُونَ (6:3) اصرى (3:82) الرَّ كِتُبٌ أَنْزَلْتُهُ إِلَيْكَ (14:2) وَ عَمِلُوا الصَّلِحَتِ بِالْقِسْطِ (10:5) امثال قرآنیه (رخوه): اوپر دی گئی امثال میں تمام حروف جو مشدد یا متوسطہ نہیں، وہ رخوہ کی صفت رکھتے ہیں.

Page 55

(6 45 5) استغلاء استعلاء کے معنی ہیں بلندی چاہنا یا اوپر کی طرف مائل ہونا.ان حروف کو حروف مستعلیہ کہتے ہیں.جن حروف کی ادائیگی میں زبان کی جڑاو پر تالو کی طرف اٹھتی ہے اور آواز کچھ موٹی یا بھر پور ہو جاتی ہے.حروف مستعلیہ 7 ہیں : خ، ص، ض، ط، ظ، غ، ق استعلاء کے بعد ا آئے تو ا کی آواز پر ہو جاتی ہے، یعنی تنظیم کے ساتھ ادا ہو جاتی ہے.ان حروف کو یاد کرنے کے لئے: خُصَّ ضَغَطٍ قِطْ امثال قرآنیه : اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ (1:6) ذلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (24:28) وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّ عُلُوًّا (27:15) يَوْمَ يَغْشُهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ (29:56) لَنُبَونَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا (29:59) وَ قَالُواءَ إِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ (32:11) اسْتِفَال استفال ضد ہے استعلاء کی.اس وجہ سے اگر استعلاء کے میں آواز پُر ہوتی ہے تو استفال میں بار یکی پائی جاتی ہے.لہذا جو حروف مستعلیہ نہیں وہ مُستَفِلہ ہونگے.امثال قرآنیه : اوپر دی گئی امثال میں جو حروف مستعلیہ نہیں، وہ مستقلہ ہیں.

Page 56

46 46 اطباق (7 اطباق ایک چیز کو دوسرے پہ مطبق کر دینے کو کہتے ہیں.جن حروف کو ادا کرتے وقت زبان کا درمیانی حصہ اوپر تالو کے ساتھ کچھ دیر کے لئے چپک جاتا ہے ، ان حروف میں اطباق پایا جاتا ہے.مثلاًض اور ط ایسے حروف کو حروف مطبقہ کہا جاتا ہے.حروف مطبقه 4 ہیں : ص، ض، ط، ظ امثال قرآنیه : صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ (1:7) وَ إِذَا خَلَوْا إِلَى شَيْطِيْنِهِمْ (2:15) غيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ (1:7) وَ تَرَكَهُمْ فِي ظُلُمتٍ لَّا يُبْصِرُونَ (2:18) (8 (9 یہ اطباق کا عکس ہے.سو تمام حروف جو مطبقہ نہیں، وہ منفتحہ ہیں.اذلاق اس لئے حروف انفتاح 25 ہیں.(25-4-29) انفتاح والے حروف کی ادائیگی میں زبان کا درمیانی حصہ اوپر اٹھ کر تالو سے نہیں چپکتا ہے.اوپر دی گئی امثال میں جو حروف مطبقہ نہیں ،وہ منفتحہ ہیں.اذلاق کے معنی ہیں زبان کی وضاحت.وہ حروف جو ہو نٹوں اور نوک لسان سے آسانی سے ادا ہو جاتے ان میں اذلاق پایا جاتا ہے.ایسے حروف کو حروفِ مُذلِقَہ کہتے ہیں.حروف لذلقہ 6 ہیں.ان میں سے تین حروف شفویہ ہیں (ب ، م ، ف) اور تین نوکِ لسان سے ادا ہوتے ہیں ( ر ، ل ، ن).یہ حروف حروف ذلقیہ کہلاتے ہیں.ان حروف کو یا د ر کھنے کے لئے: فَرَّمِنْ لُبّ

Page 57

47 امثال قرآنیه : تَبْرَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ (25:2) غُلِبَتِ الرُّوْمُ (30:3) 10) إصْمَات فَاثْبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَة (27:61) تَنْزِيلُ الْكِتُبِ لَا رَيْبَ فِيهِ (32:3) اصمات خاموشی کو کہتے ہیں.ان حروف کو اپنے مخارج سے فوری طور پر آسانی سے ادا کرنامشکل ہے.یہ اذلاق کی ضد ہے.پس جو حروف ، حروف لذلقہ نہیں وہ مُصمِتَہ ہیں.اوپر دی گئی امثال میں جو حروف مذ لقہ نہیں، وہ مصمتہ ہیں.1) صغير صفات لازمہ غیر متضاده صغیر کے معنی سیٹی کے ہیں.حروف: ز، س، صحروفِ صفیریہ کہلاتے ہیں.امثال قرآنیه : زَيَّنَّا لَهُمْ أَعْمَالَهُمْ (27:5) أَمَّا مَنِ اسْتَغْنى (80:6) ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ(32:5) إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ (35:11)

Page 58

31 48 2) قَلْقَلَه یہ وہ حروف ہیں جن کی آواز ساکن ہونے کی حالت میں ملتی ہے.حروف: ق ، ط ، ب ، ج ، د کوحروف قلقلہ کہتے ہیں.ان کو ایک لفظ میں اس طرح جمع کیا گیا ہے قُطْبُ جَدَ امثال قرآنیه : وَ مَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ (2:5) وَ يَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللهُ (2:28) رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَيْن لَكَ (2:129) فَوَلٌ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ (2:145) وَ مَا أَدْرَيكَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ (77:15) لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ (112:4) لین کے معنی لچک اور نرمی کے ہیں.ڈ اور مئی سے پہلے حرف پر فتحہ آئے تو آواز کو خم دے کر پڑھتے ہیں.امثال قرآنیه : مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ (1:4) اِنَّ اللهَ لَا يَخْفَى عَلَيْهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ (3:6) يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَوْفُوا بِالْعُقُودِ (5:2) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُكَذِّبِينَ (77:16)

Page 59

(5 (6 (4 انْحِرَافِ 49 49 انحراف کا مطلب ہے ایک طرف ہو جانا.ل اور ر دو حروف ہیں جن میں یہ صفت پائی جاتی ہے.ر کی ادائیگی میں زبان کی پشت کی طرف میلان پایا جاتا ہے.اور ل کی ادبیگی میں زبان کے کنارے کی طرف مائل ہوتی ہے.امثال قرآنیه : فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ (6:6) أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ (6:7) إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيْعًا(10:5) تَكْريْر تکریر کے معنی تکرار یا دہرانے کے ہیں.یہ صفت رمیں ہے.قَالَ رَبِّ إِنِّي وَهْنَ الْعَظْمُ مِنِّي (19:5) اس کی ادائیگی میں احتیاط چاہیے ہے تاکہ تلفظ میں غلطی نہ ہو.مثلاً مر ، مرز نہ بن جائے.امثال قرآنیه : كِرَامًا كَاتِبِيِّنَ(82:12) تفشی کے معنی ہیں پھیل جانا.یہ صفت صرف ش میں ہے.الْقَارِعَةُ (101:2) اس کی ادائیگی میں آواز منہ میں پھیل جاتی ہے.امثال قرآنیه : وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَهُ تَفْصِيلًا (17:13) فَأَتْبَعُوهُمْ مُّشْرِقِيْنَ(26:61)

Page 60

(7 استطاله 50 استطالہ کے معنی ہیں لمبا کرنا.یہ صفت صرف ض میں پائی جاتی ہے.ض کی ادائیگی میں آواز مخرج کے ابتدا سے لے کر انتہا تک پھیل جاتی ہے.مخرج کی طوالت کے مطابق آواز میں طوالت پائی جاتی ہے.امثال قرآنیه : فَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ ( 16:37) كُلًّا ضَرَبْنَا لَهُ الْأَمْثَالَ (25:40)

Page 61

51 نقشہ صفات لازمہ صفات لازمہ 12 11 10 9 8 7 6 5 4 3 2 متضاده غير متضاده ابر دو صفات میں سے ایک کا ہونا لازم ہے.البتہ دونوں صفات صفت کی موجودگی لازم نہیں.البتہ صفت اگر موجود ہے، تو یہ ایک ساتھ موجود نہیں ہوسکتیں.کیفیت ہمیشہ پائی جائے گی.همس الجهر شده الرخوة /توسط استعلام / استقال اطباق الفتاح الاق/ اصمات أجدك قطبت فحه شخص حسنير لین الحرف تكرير نقشی استطالم سکت خص ضغط قط ص ض ط ط قرين لت من رص قطب جد يي لار L ش لن عصر جه شدة استقال انفتا اصمات I i JJ شده جواب استفال انقتا.اذلاق قلقلة 1 I - همین شدة استقال انقتا اصمات - 1 I I _ همس رخوة استفال القتا.اصمات ج ح جها شدة استفال انفتا اصمات قلقلة " همس رخوة استقال انفتا.اصمات خ همس رخوة انقتا.استعلاء اصمات د جیلی شدة استقال انفتا.اصمات ولقلة 1 جیلی رخوة استقال انقتا.اصمات - | جه توسط استفال انفتا.اذلاق انحراف | تكرير دیلی رخوة انقتا.استقال اصمات صفير i 333 همس رخوة استفال انقتا.اصمات صفير همس رخوة انقتا.استقال اصمات همس رخوة استعلاء اطباق اصمات صفير جوال رخوة استعلاء اطباق اصمات استطالة شدة استعلاء جهی اصمات اطباق قلقلة جيلي رخوة استعلاء اصمات اطباق " ع દ وله.له جهر توسط استفال انفتاح اصمات جهر رخوة استعلاء انفتاح اصمات همس رخوة استقال انقتا- اذلاق شدة استعلاء انفتا- اصمات قلقلة جهل همس شدة استقال انفتا- اصمات 1 دیلی توسط استفال انفتاح اذلاق 1 I L جهر توسط استفال انفتاح اذلاق جيلر توسط استفال انفتاح اذلاق ° همس رخوة استفال انفتاح اصمات و ي 1 جهر رخوة استفال انفتاح اصمات لين جیلی رخوة استفال احفتا اصمات لين

Page 62

52 17- کتابیات محاسن متن قرآن اور آداب -تلاوت مؤلف حافظ برہان محمد خان ایم ٹی اے پروگرام -الترتيل استاذحافظ فضل ربی قاعده ترتيل القرآن (اردو) - مؤلف حافظ برہان محمد خان قاعده ترتيل القرآن (انگریزی) مؤلف حافظ برہان محمد خان https://www.slideshare.net/kingabid/tajweed-rules-for-reciting-quran-pdf https://simplebooklet.com/OiqZS4dxZgqjxodGhhbsOt احكام تجويد اصول تجوید https://mawdoo3.com/%D8%B5%D9%81%D8%A7%D8%AA_%D8%A7%D9%84%D 8%AD%D8%B1%D9%88%D9%81%D9%83%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A9 صفات الحروف https://www.youtube.com/watch?v=QtrGlshuxh4 صفات الحروف https://ar.wikipedia.org/wiki/%D8%A3%D8%AD%D9%83%D8%A7%D9%85 %D8 %A7%D9%84%D9%85%D8%AF 1 2 3 4 5 7 8* 9 10* 11* 12 13 14 احكام المد https://www.youtube.com/watch?v=-IXGCvlcdkg اشمام ایم ٹی اے پرو گرام - 2020 International Qur'an Competition ایم ٹی اے افریقہ پرو گرام - 2020 All Africa Qur'an Competition ایم ٹی اے افریقہ پرو گرام -2021 All Africa Qur'an Competition * ویب سائٹ پہ ترجمہ کی سہولت موجود ہے

Page 63

Page 64

ם اَللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ وَاجْعَلْهُ لِيْ إِمَامًا وَّنُوُرًا وَّهُدًى وَرَحْمَةً اللَّهُمَّ ذَكَرْنِي مِنْهُ مَا نَسِيْتُ وَعَلَّمْنِي مِنْهُ مَاجَهِلْتُ وَارْزُقْنِي تِلَاوَتَهُ انَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَاجْعَلْهُ لِى حُجَّةً يَّارَبَّ الْعَالَمِينَ.اے میرے اللہ ! مجھ پر قرآن عظیم کی برکت سے رحم فرما اور اسے میرے لئے امام، نور، ہدایت اور رحمت بنا.اے میرے اللہ ! جو کچھ میں قرآن کریم میں سے بھول چکا ہوں وہ مجھے یاد دلا دے، اور جو مجھے نہیں آتا وہ مجھے سکھا دے اور دن رات مجھے اس کی تلاوت کی توفیق عطا فرما، اور اے رب العالمین ! اسے میرے فائدہ کے لئے حجبت بنا دے.口

Page 64