Language: UR
شائع کردہ: نظارت علیا صدر انجمن احمدیہ قادیان
قواعد جماعتی انتخابات شائع کردہ نظارت علیا صدرانجمن احمد بی قادیان 2019
نام کتا بچہ قواعد جماعتی انتخابات ترتیب و پیشکش: نظارت علیا صدرانجمن احمد یہ قادیان اشاعت بار اول : 2013ء (تعداد 2000) اشاعت بار دوم 2016ء( تعداد 2000) اشاعت با رسوم : 2019ء ( تعداد 2000) مطبع فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان، ضلع گورداسپور،صوبہ: پنجاب (انڈیا)143516
قواعد جماعتی انتخابات پیش لفظ جیسا کہ احباب کو علم ہے کہ موجودہ عہد یداران کی میعاد 31 مارچ 2019ء کو ختم ہو جائے گی.لہذا 31 / مارچ سے پہلے پہلے چندہ جات کا حساب کتاب بے باق کر کے نئے انتخابات کروا کر بھجوائے جائیں تا کہ ماہِ اپریل سے منظوری بھجوانے کی کاروائی کی جاسکے اور پھر اس کے مطابق نئے عہدیداران کے چارج کے لین دین کی کاروائی مکمل ہو سکے.اس انتخاب کی ٹرم کا عرصہ اپریل 2019 ء تا مارچ 2022 ء ہوگا.ناظر اعلیٰ قادیان 1
قواعد جماعتی انتخابات مقامی انجمنوں ( جماعتوں ) کے بارہ میں قواعد و ہدایات یا درکھنا چاہئے کہ جس جگہ تین یا اس سے زائد چندہ دہندگان احمد می موجود ہوں وہاں با قاعدہ نظام جماعت قائم کیا جانا ضروری ہے.اگر تجنید دس سے کم ہو تب بھی ایک صدر جماعت اور ایک سیکرٹری مال رور ہوتا پر جمع کی تعداد کے مطابق دیگر ریان متمرکے ضرور مقرر ہونا چاہئے پھر جماعت کی تعداد کے مطابق دیگر سیکرٹریان مقرر کئے جانے چاہئیں.یہ عہد یدار انتخاب کے ذریعے مقرر ہونے چاہئیں لیکن جہاں کم تجنید ہو وہاں کے لئے صدر وسیکرٹری مال کی نامزدگی کی سفارش بھی کی جاسکتی ہے.قواعد صدر انجمن احمد یه درباره انتخاب عہدیداران: ذیل میں لوکل جماعتوں کے بارہ میں صدرا انجمن احمد یہ قادیان کے قواعد وضوابط درج کئے جارہے ہیں:.قاعدہ نمبر (290).سلسلہ احمدیہ کے نظام کے تحت ہر ایسی جگہ جہاں کچھ افراد جماعت احمد یہ موجود ہوں ناظر اعلیٰ کی اجازت سے ایک مقامی انجمن قائم کی جاسکے گی جس کے ممبر مقامی جماعت کے جملہ بالغ افراد ہوں گے.قاعدہ نمبر (291).یہ مقامی انجمنیں جو سلسلہ کے کاموں کو چلانے کے.2
قواعد جماعتی انتخابات لئے مختلف مقامات میں قائم کی جائیں گی صدر انجمن احمدیہ ، ناظران اور افسران صیغہ جات کی نگرانی اور ہدایات کے ماتحت ہوں گی.اور ایسی انجمنوں کو صدر انجمن احمدیہ کی طرف سے اس بات کی تصدیق میں ایک.سرٹیفکٹ ) عطا کی جائے گی کہ وہ صدر انجمن احمدیہ کی شاخ ہیں.قاعدہ نمبر (292).ہر مقامی انجمن کا فرض ہوگا کہ مقامی جماعت کے نام افراد (مرد - عورت - بالغ - نابالغ ) کا مقررہ فارم پر ایک رجسٹر میں اندراج کرے.( نظارت علیا کی طرف سے جو تجنید کا پر فارمہ بھجوایا گیا ہے اُس کو مکمل کر کے مقامی جماعت میں رکھا جائے اور ایک نقل نظارت علیا میں بھجوائی جائے.) قاعدہ نمبر (293).جو امور انتظام جماعت یا فرائض امارت کے ساتھ تعلق رکھتے ہوں ان میں مقامی جماعت کے افراد کو مقامی امیر صدر کی اطاعت کرنی ضروری ہوگی.قاعدہ نمبر (296).جائز ہوگا کہ ایک سے زیادہ مقامات کی مقامی انجمنوں کو ملا کر حلقہ وار یا ضلعی یا علاقائی یا صوبائی یا ملکی انجمنوں کا نظام قائم کیا جائے.اس صورت میں ان میں سے ہر نظام اپنے سے بالا نظام کے 3
قواعد جماعتی انتخابات ماتحت ہوگا اور یہ سارے نظام مرکزی نظام کے تحت ہوں گے.قاعدہ نمبر (299).ہر مقامی انجمن کے لئے ضروری ہوگا کہ اپنے کام کے مختلف صیغہ جات کی کارگزاری کے متعلق مرکزی متعلقہ صیغہ جات میں سالانہ رپورٹ ارسال کرے.اور اس کے علاوہ دوران سال بھی حسب مطالبہ مرکز رپورٹ ارسال کرتی رہے.( نظارت علیا کی طرف سے جو ماہوار رپورٹ کارگزاری کا فارم ہے اُس کو با قاعدگی کے ساتھ بھجوانا ضروری ہے.) قاعدہ نمبر (300).ہر مقامی انجمن سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی جگہ پر ایک مسجد اور ایک لائبریری کا انتظام کرے.مسجد کے نہ ہونے کی صورت میں مقامی جماعت کا فرض ہوگا کہ کسی ایسی جگہ کا انتظام کرے جہاں افراد جماعت نماز باجماعت جمعہ وغیرہ و دیگر اجلاس کے لئے جمع ہوسکیں.قاعدہ نمبر (303).ہر مقامی انجمن کا فرض ہوگا کہ مرکز سے جب کوئی انظر دورے پر کسی جگہ جائے تو خلیفہ مسیح کے نمائندہ کی حیثیت میں مناسہ اکرام کے ساتھ ضروری انتظامات سرانجام دے.4
انتخاب قاعدہ نمبر (304).ہر مقامی انجمن کے لئے ضروری ہوگا کہ صدر انجمن احمدیہ کے مختلف صیغہ جات کے اغراض و مقاصد کے لئے مقامی طور پر مختلف عہدیدار مقرر کرے یہ عہدہ دار مرکزی صیغہ جات کی ہدایات کے مطابق اپنے اپنے صیغہ سے متعلق امیر یا صدر کے ماتحت کام کریں گے اور تمام ضروری اور مناسب ریکارڈ رکھیں گے.یہ عہد یدار مقامی انجمنوں کے اجلاس عام میں منتخب ہوں گے.جائز ہوگا کہ کام کی نوعیت کے لحاظ سے ایک سے زیادہ مہدے ایک ہی شخص کو دیئے جائیں.( یہ طریق صرف مجبوری کی صورت میں ہی اختیار کیا جائے گا ) قاعدہ نمبر (306).مقامی انجمن اپنے کام میں سہولت کے لئے اپنے ما تحت انتظامی مجلس قائم کرے گی جس کے ممبر تمام مقامی عہدہ دار ہوں گے.اس مجلس کا نام مجلس عاملہ ہو گا.اس مجلس کا سر براہ مقامی امیر صدر ہو گا.قاعدہ نمبر (307).مقامی انجمن کی مجلس عاملہ کے درج ذیل ممبران ہوں گے.امیر صدر.نائب امیر نائب صدر.جنرل سیکرٹری.سیکرٹری اصلاح 5
وارشاد.ایڈیشنل سیکرٹری اصلاح وارشاد ( تربیت نومبائعین ).ایڈیشنل سیکرٹری اصلاح وارشاد ( تعلیم القرآن و وقف عارضی ).سیکرٹری دعوت الی اللہ.سیکرٹری تعلیم.سیکرٹری امور عامہ.سیکرٹری امور خارجہ سیکرٹری وصایا.سیکرٹری مال.نائب سیکرٹری مال.سیکرٹری تصنیف و اشاعت.ایڈیشنل سیکرٹری تصنیف و اشاعت (سمعی و بصری).سیکرٹری زراعت.سیکرٹری صنعت و تجارت سیکرٹری ضیافت.سیکرٹری جائیداد و املاک.امام اصلاۃ.قاضی.آڈیٹر.امین - محاسب.سیکرٹری تحریک جدید.سیکرٹری وقف جدید.ایڈیشنل سیکرٹری وقف جدید ( نومبائعین ).سیکرٹری وقف کو.سیکرٹری رشتہ ناطہ.زعیم / زعیم اعلی مجلس انصار اللہ.قائد مجلس خدام الاحمدیہ - مربی سلسلہ.نوٹ نمبر 1: کسی ایک مقامی انجمن میں اگر ذیلی تنظیموں کے زعماء یا زعماء اعلی انصار اللہ اور قائدین خدام الاحمدیہ دو یا دو سے زائد ہوں تو اس کے لئے متعلقہ ذیلی تنظیم کا صدر ایک نمائندہ مجلس عاملہ مقامی کے لئے نامزد کرے گا.نوٹ نمبر 2:.اگر مقامی انجمن میں مربی سلسلہ دو یا دو سے زائد ہوں تو ناظر اعلی مجلس عاملہ کے لئے ایک نمائندہ مقرر کرے گا.6
نوٹ نمبر 3:.امیر صدر کو اختیار ہو گا کہ وہ کسی کو بھی مشورہ کے لئے مجلس عاملہ کے اجلاس میں مدعو کرے لیکن وہ ووٹ نہیں دے سکتا.نوٹ نمبر 4:.سیکرٹری وصایا کا موصی ہونا ضروری ہوگا.نوٹ نمبر 5: - ہر ٹرم کے آغاز پر تمام امراء اضلاع ، امراء مقامی اور صدران جماعت کے نائبین ضرور مقرر کرنے ہیں تا کہ جماعتی کاموں میں مزید بہتری پیدا ہو سکے.یہ نائبین کم از کم ایک اور حسب ضرورت دو بھی مقرر کئے جاسکتے ہیں.( بحوالہ 18-08-3497/30-WTT) قاعدہ نمبر (308).امراء اور دیگر عہدیدار ان کا انتخاب سہ سالہ ہوا کرے گا مگر جائز ہوگا کہ خاص حالات میں مرکز کی اجازت سے درمیان میں تغیر وتبدل کیا جائے.یہ انتخاب یا تقرری باقی ماندہ عرصہ کے لئے ہوگی.قاعدہ نمبر ( A-308).سیدنا حضرت خلیفۃ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد کے مطابق: آئندہ صدران اور مقامی امراء دو ٹرمز سے زیادہ منتخب نہیں سکتے.لیکن یہ قاعدہ باقی عہدیداران اور ضلعی امراء پر لاگو نہیں ہوگا.“ ہو 7
کم از کم ایک ٹرم کے بعد نام پیش ہو گا.“ لہذا جو صدران اور مقامی امراء لگاتار 2013 سے صدر اور امیر مقامی کے طور پر خدمت بجالا رہے ہیں.2019ء کے انتخاب میں ان کے نام پیش نہیں ہوں گے.قاعدہ نمبر (309).جماعتی مصالح کی بناء پر دوران میعاد بھی مقامی امیر یا امیر حلقہ یا امیر ضلع یا امیر علاقہ یا امیر صوبہ یا امیر ملک کو بغیر وجہ بتائے اپنے عہدہ سے علیحد و کیا جاسکے گا.اور اس کی منظوری خلیفتہ المسیح سے لینی ضروری ہوگی.لیکن مقامی جماعت یا افراد کو اپنے مشوروں وغیرہ میں اس کی علیحدگی کے سوال کو اُٹھانے کی اجازت نہ ہوگی.قاعدہ نمبر (310).صدر انجمن احمدیہ کے ناظر ، نائب ناظر اور افسران صیغہ جات اسی طرح تحریک جدید کے وکلاء ، نائب وکلاء اور افسران صیغہ جات اور وقف جدید کے ناظم اور نائب ناظم کسی مقامی عہدہ کے لئے منتخب نہیں ہو سکتے.اسی طرح قاضی بھی کسی اور عہدہ کے لئے منتخب نہیں ہو سکتا.قاعدہ نمبر (311).الف:.مقامی صدر کا انتخاب مقامی جماعت کی کثرت رائے سے ہوگا.8
ب:.قورم کل رائے دہندگان کا نصف ہوگا لیکن اگر پہلے اجلاس میں باقاعدہ نوٹس کے باوجود قورم پورا نہ ہو تو دوسرے اجلاس کا قورم ایک تہائی ہوگا.قاعدہ نمبر (313) - قورم کا تعین شامل بجٹ کل افراد کی تعداد میں سے مستورات اور طالب علموں کی تعداد کو منہا کرنے کے بعد باقی ماندہ چندہ دہندگان بشمول بقایا داران کی گل تعداد سے ہوگا.قاعدہ نمبر (314).امراء کے انتخاب کے وقت ہر اس رکن کو جو قواعد کے ماتحت انتخاب میں حصہ لے سکتا ہو اس امر کے لئے با قاعدہ تحریری نوٹس 15 دن قبل جانا چاہئے کہ فلاں تاریخ کو امیر کا انتخاب ہوگا اور اس کے لئے فلاں وقت اور فلاں جگہ مقرر کی گئی ہے اور اس نوٹس پر ہر رکن کے اطلاعی دستخط ؟ کروائے جائیں.انتخاب کے اجلاس میں کسی رکن کی بلا عذر معقول اور بلات اطلاع قبل از وقت غیر حاضری قابل مؤاخذہ کوتاہی ہوگی.اس لئے اگر کوئی رکن بغیر معقول عذر کے اس تحریری نوٹس کے ملنے کے بعد غیر حاضر رہے گا تو اس کی رپورٹ نظارت علیا میں بھجوائی جائے گی.قاعدہ نمبر (317).ہر عہدہ کی اہمیت اور فرائض کے مناسب حال اس 9
کے لئے عہدہ دار کا انتخاب ہونا چاہئے اور دوستوں کو رائے دیتے ہوئے اہلیت کے سوال کو ہر صورت میں مقدم رکھنا چاہئے.محض نام کے طور پر عدیم الفرصت یاست یا غیر مخلص یا نا اہل یا کسی رنگ میں برانمونہ رکھنے والے شخص کو منتخب نہیں کرنا چاہئے.قاعدہ نمبر (318).بوقت انتخاب اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ایک سے زیادہ عہدے ایک ہی شخص کے سپرد بجز خاص مجبوری کے نہ کئے جائیں تا کہ کثرت کار کی وجہ سے سلسلہ کے کاموں میں کوئی حرج اور نقص واقع ہو اور زیادہ سے زیادہ دوست کام کی تربیت حاصل کر سکیں.قاعدہ نمبر ( 319).صرف مندرجہ ذیل عہدیداران کی فہرست بغرض منظوری نظارت علیا میں آنی چاہئے.امیر صدر.نائب امیر / نائب صدر - جنرل سیکرٹری.سیکرٹری اصلاح وارشاد.ایڈیشنل سیکرٹری اصلاح دار شاد ( تربیت نومبائعین ).ایڈیشنل سیکرٹری اصلاح وارشاد تعلیم القرآن وقف عارضی ).سیکرٹری دعوت الی اللہ.سیکرٹری تعلیم.سیکرٹری امور عامہ.سیکرٹری امور خارجہ.سیکرٹری وصایا.سیکرٹری مال.نائب سیکرٹری مال.سیکرٹری تصنیف و اشاعت.ایڈیشنل سیکرٹری تصنیف و اشاعت (سمعی و 10
بھری.سیکرٹری زراعت.سیکرٹری صنعت و تجارت.سیکرٹری ضیافت.سیکرٹری جائیداد و املاک سیکرٹری رشتہ ناطہ امام الصلوۃ.اڈیٹر_امین_محاسب.نوٹ نمبر 1: حضرت خلیفہ المسح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے سیکرٹری رشتہ ناطہ کے انتخاب کے طریق کو ختم کر کے امراء کرام کو اختیار دیدیا تھا کہ وہ اس کام کے لئے موزوں افراد کے نام مرکز میں پیش کر کے منظوری لیا کریں.نوٹ نمبر 2:.مندرجہ ذیل عہدیداران کی منظوری متعلقہ ادارہ جات سے لی جائے.قاضی.سیکرٹری تحریک جدید.سیکرٹری وقف جدید.سیکرٹری وقف کو.عہدیداران مجالس انصار اللہ وخدام الاحمدیہ.قاعدہ نمبر (321) محصلین کے لئے مقامی مجلس عاملہ کی منظوری کافی ہے.البتہ ان کے متعلق نظارت بیت المال ( آمد ) میں اطلاعی رپورٹ آنی چاہئے تا کہ اگر کوئی نا مناسب تقر ر ہو تو اس کی اصلاح ہو سکے.قاعدہ نمبر (323).ہر مقامی انجمن جس کے چندہ دہندگان کی تعداد چالیس یا چالیس سے زیادہ ہو مقامی افراد کے تنازعات کے لئے ایک قاضی مقرر کیا جانا ضروری ہوگا.امیر یا صدر یا کوئی اور عہدیدار قاضی کے فرائض سرانجام دینے کا مجاز نہیں ہوگا.11
نوٹ نمبر 1:.حسب ضرورت ایک سے زیادہ قاضی بھی مقرر کئے جا سکتے ہیں.نوٹ نمبر 2:.سیدنا حضرت خلیفتہ امسیح الخامس اید واللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے انڈیا کی جماعتوں اور اضلاع میں قاضی کی تقرری کے لئے ایک کمیٹی مقرر فرمائی ہے.جو قاضی صاحبان کے نام تجویز کر کے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے منظوری حاصل کرتی ہے.نوٹ نمبر 3:.حسب ضرورت ایک سے زائد امام الصلوۃ بھی مقرر کئے جا سکتے ہیں.قاعدہ نمبر (324).اگر کسی امیر یا کسی اور دوسرے مقامی عہدیدار کے نتخاب کے متعلق یہ شکایت موصول ہوگی اور یہ شکایت تحقیقات پر درست ثابت ہوئی کہ اس میں کسی کے حق میں پرو پیگنڈا کیا گیا ہے تو اس انتخاب کو کالعدم قرار دیا جائے گا اور پرو پیگنڈا کرنے والوں سے سختی سے باز پرس کی جائے گی اور دوبارہ انتخاب کے وقت انہیں اجلاس میں شامل ہونے کی اجازت نہ ہوگی.قاعدہ نمبر (325).پروپیگینڈا میں ہر ایسا امر داخل ہوگا جس میں 12
جماعت کے افراد یا کسی فرد پر کسی طریقہ سے کسی خاص شخص کے حق میں یا خلاف رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے.البتہ صدر اجلاس کی اجازت سے مجلس انتخاب میں مجوزہ افراد کے حق میں مناسب الفاظ میں مختصر تقریر کی جا سکے گی مگر کسی شخص کے خلاف تقریر کرنے کی اجازت نہ ہوگی.قاعدہ نمبر (326).بوقت انتخاب اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی عہدہ کے لئے نہ کوئی اپنا نام پیش کر سکتا ہے نہ ہی اپنے آپ کو ووٹ دے سکتا؟ ہے.اگر یہ ثابت ہو جائے کہ بوقت انتخاب کسی نے اپنے آپ کو ووٹ دیا ہے یا نام پیش کیا ہے تو وہ اس عہدہ کے لئے منتخب نہیں سمجھا جائے گا.اگر اس وقت کوئی اور عہدہ اس کے پاس ہو تو اس سے بھی فارغ کر دیا جائے گا.قاعدہ نمبر (327).کوئی شخص جو اپنی عمر کے لحاظ سے مجلس انصار الله یا جلس خدام الاحمدیہ کی تجنید میں شامل نہیں کسی عہدو پر مقر نہیں کیا جائے گا.قاعدہ نمبر (328).انتخاب میں حاضر افراد کا ووٹ دینا لازمی ہوگا.غیہ جانبدار رہنے کی اجازت نہ ہوگی.قاعدہ نمبر (329).مندرجہ ذیل اشخاص کو انتخاب کے اجلاس میں حصہ لینے کا حق نہیں ہو گا:.13
الف:.ایسا شخص جس کے ذمہ حسب تشریح قاعدہ نمبر 341 بغیر منظوری مرکز بقایا چلا آتا ہو اور وہ اسے ادا نہ کر رہا ہو.ب: مستورات ج:.18 سال سے کم عمر کے بچے.د:.جو افرا د سلسلہ کی طرف سے زیر تعزیر ہوں نیز جن افراد کو کسی بھی قسم کی کوئی مالی تعزیر دوبارہ ہوئی ہو.ھ:.ایسے افراد جو اپنا مرکزی چندہ مقامی نظام جماعت کو توڑ کر علیحدہ طور پر مرکز میں بھجوانے پر مصر ہوں.و:.ایسے بالغ طالب علم جن کے اخراجات کا انحصار اپنے والدین سر پرستوں پر ہو.قاعدہ نمبر (330).مندرجہ ذیل اشخاص کو بطور عہد یدار منتخب نہیں کیا جائے گا:.الف:.قاعدہ نمبر 329 کے مطابق جو ووٹ دینے کے اہل نہ ہوں.ب:.لازمی چندہ جات کے بقایا کی ادائیگی نہ کرنے کی اجازت حاصل کرنے والے.ج:.حسب قاعدہ قواعد وصیت نمبر 72 جس موصی کی وصیت صدر انجمن احمدیہ کی طرف سے منسوخ کر دی جائے گی.14
د:.چندہ جات کی رقم ذاتی مصرف میں لانے والے.نوٹ :.اگر کوئی شخص دوبارہ کسی بھی قسم کی مالی تعزیر کی وجہ سے عہدہ سے نایا گیا تو پھر وہ بھی بھی عہد یدار نہیں بن سکتا.قاعدہ نمبر (341).چندہ دہندگان سے مراد وہ احباب ہیں جو اپنا چندہ با قاعدگی کے ساتھ ادا کرتے ہیں اور جن کے ذمہ چندہ عام و چندہ حصہ آمد کا چھ ماہ سے زائد عرصہ کا بقایا نہ ہو اور چندہ جلسہ سالانہ کا ایک سال سے زائد عرصہ کا بقایا نہ ہو.قاعدہ نمبر ( 4-341): جو شخص ناصر ہو یا خادم ہوا اگر اپنی اپنی ذیلی تنظیم کے چندوں کا بتا یا دار ہو تو وہ نہ تو ذیلی تنظیم کا عہدیدار بن سکتا ہے اور نہ ہی جماعت کا عہدیدار بن سکتا ہے.( بحوالہ مکتوب 16-03-2591/02-WTT) لہذا ہندوستان کی جماعتوں میں اپریل 2019ء میں ہونے والے ایسے جملہ انتخابات میں بھی جماعت کے لازمی چندہ جات و چندہ جلسہ سالانہ کے علاوہ ذیلی تنظیمات ( خدام الاحمدیہ وانصار اللہ ) کی مجلس کا چندہ 6 ماہ سے زائد اور اسی طرح اپنی ذیلی تنظیم کا چندہ اجتماع کا ایک سال سے زائد بقایا دار ہونے کی صورت میں وہ کوئی جماعتی عہدیدار نہیں بن سکے گا.جملہ امراء وصدران 15
جماعت ان قواعد کو مد نظر رکھ کر ہی سیکر ٹر یان مال سے ووٹرلسٹ تیار کروائیں.قاعدہ نمبر (342) اگر کسی بقایا دار نے اپنی بقایا کی رقم کی ادائیگی کے متعلق ادارہ متعلقہ سے مہلت حاصل کر لی ہو تو وہ اس شرط سے اس وقت تک ستقلی ہو گا جب تک کہ اس نے مہلت لے رکھی ہو.قاعدہ نمبر (344).لازمی چندہ جات کے ایسے بقایا دار جنہوں نے بقایا کی معافی حاصل کی ہے پانچ سال تک باقاعدگی کے ساتھ لازمی چندے اور کئے ہوں عہد یدار منتخب یا مقرر ہوسکیں گے.ادا قاعدہ نمبر (345).اجازت لے کر شرح سے کم چندہ ادا کرنے والے افراد ووٹ دینے کے حق دار ہوں گے لیکن عہدوں پر ان کی تقرری یا انتخاب مرکز کی اجازت سے ہوگا.منظوری عہدیداران قاعدہ نمبر (346).مقامی عہدیداران جن کی تقرری مرکز سے وابستہ ہے ان کا برطرف کرنا بھی مرکز سے وابسطہ ہوگا البتہ امیر انہیں برطرف کرنے کی سفارش کر سکتا ہے.امیر کو یہ بھی اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی عہد یدار کو تا فیصلہ مرکز معطل کر سکے.16
قاعدہ نمبر (347).ناظر اعلیٰ مقامی عہدیداران کا تقرر مقامی جماعت کے انتخاب اور مقامی امیر کے مشورہ کے ساتھ کرے گا.ناظر اعلیٰ کو اختیار ہوگا کہ کسی بھی وجہ سے انتخاب کی منظوری نہ دے یا کسی عہدیدار کو اس کے عہدہ سے بغیر وجہ بتائے علیحدہ کر دے اور نئے انتخاب کی ہدایت دے.استثنائی حالات میں ناظر اعلیٰ مقامی عہد یدار نا مزد بھی کر سکے گا.ضروری نوٹ :.سیدنا حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مرکز قادیان میں ایک مرکزی انتخاب کمیٹی مقررفرمائی ہے جس کا صدر ناظر اعلیٰ ہے.صدر و سیکرٹریان کے انتخاب کی منظوری اس کمیٹی کے ذریعہ دی جاتی ہے.قاعدہ نمبر ( 350 ).اگر کسی جگہ کسی عہدہ پر مجبوراً کسی بقایا دار کو مقرر کرنا پڑے تو اس عہدیدار سے یہ تحریری عہد لیا جائے گا کہ وہ اپنے بقایا کو مناسب مقررہ اقساط سے باقاعدہ ادا کرتا رہے گا اور اس قسط کی منظوری بواسطہ مقامی امیر یا صدر یا ادارہ متعلقہ سے حاصل کرنی ضروری ہوگی.لیکن اگر کوئی ،اگر بقایا دار (سوائے موصی بقایا دار کے اس کا بقایا معاف نہیں کیا جاسکتا ) اپنا بقایا بالکل ادا کرنے سے معذور ہے تو اپنے عذرات کو اسی واسطہ سے بالتفصیل پیش 17
ر کے خلیفہ مسیح سے معافی لے گا.قاعدہ نمبر (354).نئے عہدیداران کے انتخاب کی فہرستیں مع ان کے مکمل پتوں کے نظارت علیا میں آنی ضروری ہوں گی.لیکن جب تک نئے عہدیداران کی منظوری کی اطلاع نظارت علیا کی طرف سے نہ ہو جائے اس وقت تک سابقہ عہد یدار ہی کام کرتے رہیں گے.متفرق قاعدہ نمبر (355).نئے عہدیداران کی منظوری ہونے پر سابقہ عہد یدار ان کو فی الفور کام کا چارج پوری تفصیل اور مکمل ریکارڈ کے ساتھ نئے عہدیداران کے سپر د کر دینا ضروری ہوگا اور نئے عہد یداران چارج لینے کے بعد دو ہفتہ کے اندر اندر سابقہ عہد یداران سے گذشتہ سال کی رپورٹیں لے کر متعلقہ مرکزی دفاتر کو بھجوا دیں ورنہ یہ ذمہ داری بعد میں ان پر عائد ہوگی.قاعدہ نمبر (363).جماعتوں میں خط و کتابت سیکرٹریان کے نام کی جاسکتی ہے.اس صورت میں اس کی نقل لا ز ما امیر صدر کو بھی جانی چاہئے.قاعدہ نمبر (364).مقامی امیر صدر کے لئے ضروری ہوگا کہ اپنے مقام سے باہر جانے سے قبل ناظر اعلیٰ سے پیشگی اجازت حاصل کرے اور اپنے قائمقام 18
کا تقرر کرائے.قائمقام کی تقرری کے متعلق ضروری ہدایت: - انڈیا کی جماعتوں میں قائمقام امراء اضلاع ، امراء مقامی اور صدر ان جماعت کی تقرری کے لئے حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مندرجہ ذیل ہدایات صادر فرمائی ہیں:.1) امیر ضلع اور امیر مقامی اگر اندرون ملک ایک ہفتہ تک کے عرصہ کے لئے رخصت پر جانے کی درخواست دیں تو ناظر صاحب اعلیٰ قادیان ان کا قائمقام مقرر کر سکتے ہیں.البتہ ایک ہفتہ سے زائد عرصہ کے لئے اگر اندرون ملک رخصت پر جانا ہو تو اس کے لئے خلیفہ وقت سے منظوری لینا ہوگی جبکہ ہر دو کے بیرون ملک رخصت پر جانے کی صورت میں حسب سابق خلیفہ وقت سے ہی قائمقام کی منظوری لینا ہوگی.(2) صدر جماعت کے اندرون انڈیا یا بیرون انڈیا رخصت پر جانے کی صورت میں قائمقام کی منظوری ناظر صاحب اعلیٰ دیں گے.اس کے لئے متعلقہ صدر کی عاملہ کے چند سینئر ممبران کے نام ناظر اعلیٰ کے پاس آنے چاہئیں.نوٹ : شمالی ہند کی جماعتوں کے لئے ناظر صاحب اعلیٰ اور جنوبی ہند کی 19
جماعتوں کے لئے ایڈیشنل ناظر صاحب اعلیٰ جنوبی ہند کا روائی کریں گے.( بحوالہ 16-04-3714/21-WTT) 20
امارت کا نظام سیدنا حضرت خلیفة امسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز.ہندوستان کی جماعتوں میں امارت کا نظام قائم کرنے کے لئے یہ ارشاد صادر فرمایا ہے کہ آئندہ کے لئے 40 کی بجائے 50 چندہ دہندگان کی تعداد امارت کے انتخاب کے لئے کم از کم معیار ہوگی.بشرطیکہ باقی کوائف یعنی ڈاکٹر، ٹیچر اور وکلاء وغیرہ کی مناسب تعداد بھی وہ پورے کرتے ہوں اور اس کی منظوری خلیفہ المسیح سے حاصل کی گئی ہو.( بحوالہ مکتوب 2008-02-0314/06-QND) چنانچہ اس ہدایت کے مطابق بعض جماعتوں کے کوائف اور رپورٹ پیش کرنے پر حضور انور نے مزید چند جماعتوں میں امارت کا نظام قائم کرنے کی منظوری مرحمت فرمائی تھی.چنانچہ 2010ء میں ان جماعتوں میں امارتوں کا انتخاب عمل میں آیا تھا.21 **
امارت کا انتخاب مجلس انتخاب کے ذریعے ہوگا قاعدہ نمبر (331).امیر، سیکرٹریان، محاسب، آڈیٹر کا انتخاب بلا واسطہ نہ ہوگا بلکہ ایک مجلس انتخاب کے ذریعے ہوگا جس کے ممبران کو چندہ دہندگان حسب قواعد منتخب کریں گے..چندہ دہندگان کی تعداد 50 سے 100 تک ہو تو مجلس انتخاب کے ممبران کی تعداد 11 ہوگی اس کے بعد ہر پچیس ( 25 ) کی کسر کے لئے ایک ممبر لیا جائے گا.یعنی اگر چندہ دہندگان کی تعداد 200 ہو تو 15 ممبر مجلس انتخاب کے لئے منتخب کئے جائیں گے.اور یہ سب ممبران 60 سال سے کم عمر کے ہوں گے.*.60 سال سے زائد عمر کے چندہ دہندگان جن کی بیعت پر کم از کم دس سال کا عرصہ گزرچکا ہو اور اُن کی تعداد 60 سال سے کم عمر والے ممبران کی تعداد کے برابر ہو تو بلا انتخاب مجلس انتخاب کے ممبر بن جائیں گے.زائد ہونے کی صورت میں انتخاب کے ذریعے اُتنے ہی ممبر منتخب کئے ؟ جائیں گے جتنے 60 سال سے کم عمر والے ممبر ہوں گے.یعنی اگر چندہ دہندگان کی تعداد کے لحاظ سے 60 سال سے کم عمر والے ممبران 15 بنتے ہوں اور 60 سال سے زائد عمر کے چندہ دہندگان کی تعداد 20 یا 25 ہو تو ان میں سے 22
بھی 15 ممبروں کا ہی انتخاب کیا جائے گا.اور اس انتخاب میں جملہ چندہ دہندگان حصہ لیں گے.یعنی 60 سال سے کم اور 60 سال سے زائد عمر کے احباب کے نام الگ الگ پیش ہوں گے لیکن انتخاب میں ووٹ دیتے وقت سب حاضر ممبران اجلاس میں حصہ لیں گے.نوٹ نمبر 1:.ووٹ دینے اور عہدہ پر منتخب ہونے کے اہل چندہ دہندگان کے لئے وہی شرائط ہوں گی جو صدارت کے انتخاب کے قواعد میں درج کئے جاچکے ہیں.( یعنی قاعدہ نمبر 329 اور قاعدہ نمبر 330 اور قاعدہ نمبر 341 تا345) نوٹ نمبر ۲: مقامی امارتوں کے تحت مقامی حلقوں کے انتخابات نظارت علیا کی نگرانی میں ہوں گی اور ناظر اعلیٰ صدر اور اس عاملہ کے ممبران کی منظوری دیں گے.“ قاعدہ نمبر (333) مجلس انتخاب کے ممبران کی تعداد کا تعین بجٹ میں درج شدہ تعداد سے ہوگا.قاعدہ نمبر (334) - مجلس انتخاب تین سال کے لئے ہوگی اور اس کے ممبران کی مقررہ تعداد کا چندہ دہندگان کی تعداد کی نسبت سے پورا رکھنا مقامی جماعت کے لئے لازمی ہوگا.مجلس انتخاب کے ممبران کی منظوری کا معاملہ صدر انجمن احمدیہ 23
قادیان کی معرفت حضور انور کی خدمت میں پیش ہوگا.اور بعد منظوری امیر و دیگر عہد یداران کا انتخاب عمل میں آئے گا.قاعدہ نمبر (336).مجلس انتخاب کی جو روئیداد (رپورٹ) مع فہرست منتخب ممبران مجلس انتخاب نظارت علیا کو بغرض منظوری بھجوائی جائے اُس پر جمله منتخب ممبران مجلس انتخاب حاضر اجلاس کے دستخط یا نشان انگوٹھا اور ان کے مکمل پتہ جات درج کرنے ضروری ہوں گے.قاعدہ نمبر (337).مجلسِ انتخاب کا صدر ، ممبران مجلس انتخاب حاضر اجلاس میں سے کثرتِ رائے سے مقرر کیا جائے گا سوائے اِس کے کہ اِس مقصد کے لئے ناظر اعلیٰ کی طرف سے کوئی نمائندہ نامزد کر دیا جائے.قاعدہ نمبر ( 338).اگر مجلس انتخاب کا کوئی ممبر بوجہ وفات ، تبدیلی سکونت، معذرت یا کسی اور وجہ سے اس مجلس کا ممبر نہ رہے تو اس کی اطلاع فوراً ناظر اعلیٰ کو دینی ضروری ہوگی.(اور پھر ناظر اعلیٰ کی اجازت سے متبادل ممبر منتخب کر کے منظوری حاصل کرنی ہوگی.) قاعدہ نمبر (339) مجلس انتخاب کا اجلاس گل ممبروں کی مجموعی تعداد کے نصف ممبر حاضر ہونے پر ہو سکے گا.مرحاضرہونے پرہوکے 24
قاعدہ نمبر (340).اُمراء کے انتخاب میں مندرجہ ذیل امور خاص طور پر ملحوظ رکھے جائیں.( الف ) : کم از کم چار (4) نام پیش ہوں.(ب):.جو امراء مقامی لگا تار دوٹرم میں منتخب ہو چکے ہوں تیسری ٹرم کے لئے ان کا نام پیش نہیں ہوگا.( ترمیم بحوالہ مکتوب حضرت خلیفتہ اسیح الخامس اید و اللہ تعالیٰ بنصرہ العز زیر 2017-03-1033/15-WTT) ( قاعدہ نمبر A-308) ( ج ) ہر ممبر کو تین ووٹ دینے کا حق ہوگا.( بلکہ ضروری ہوگا ) (د):.ہر ایک نام کے حاصل کردہ ووٹ بالتفصیل درج کئے جائیں.(ر).ہر ایک کا سن بیعت تعلیمی قابلیت ، عمر ، پیشہ ، سابقہ جماع خدمات کا اندراج کیا جائے.قاعدہ نمبر (348).امراء، نائب اُمراء کے انتخاب یا تقر ر کی منظوری نظارہ علیا ( صدرانجمن احمد یہ قادیان کی معرفت ) خلیفہ اسیح سے حاصل کرے گی.( یعنی مجلس انتخاب کے ذریعے منتخب ہونے والے امیر اور نائب امیر کی منظوری خلیفہ المسیح عطا فرما ئیں گے.باقی مجلس عاملہ کے عہد یداران کی منظوری فرمائیں م 25
مرکزی انتخاب کمیٹی کی طرف سے دی جائے گی.(اسی طرح صدرانِ جماعت اور اُن کی مجلس عاملہ کی منظوری بھی مرکزی انتخاب کمیٹی کی طرف سے دی جائے گی.) قاعدہ نمبر (352).فہرست انتخاب کو مرکز میں بھجواتے ہوئے اس بات کو وضاحت سے بیان کرنا چاہئے کہ مطابق قواعد ووٹ دینے کے قابل اس انجمن کے کتنے افراد ہیں اور ان میں سے بوقت اجلاس کتنے حاضر تھے.قاعدہ نمبر (353).فہرست انتخاب پر صدر اجلاس کے علاوہ دو ایسے وستوں کے دستخط ہونے بھی لازمی ہوں گے جن کے نام کسی عہدے کے لئے پیش نہ ہوئے ہوں مگر انتخاب کی کاروائی میں موجود رہے ہوں.قاعدہ نمبر ( 371) تمام مقامی عہدیدار اور اُمراء بشمول امیر مقامی قادیان جسے حضرت خلیفہ اسے کبھی اپنی غیر موجودگی میں مقرر فرماویں اپنے اپنے حلقہ کار میں ناظران صدرا جمن احمدیہ کی ہدایت اور نگرانی کے ماتحت ہوں گے اور ہر ناظر کو ہر مقامی انجمن کے جملہ ریکارڈ کے دیکھنے اور پڑتال کرنے کا حق حاصل ہوگا اور یہ بھی حق ہوگا کہ بوقت ضرورت کسی ریکارڈ کو قادیان یا کسی اور جگہ منگوا کر پڑتال کرے.قاعدہ نمبر (373).مقامی جماعت کے افراد اگر مقامی امیر کے کسی فیصلہ یا 26
حکم یا کاروائی وغیرہ کے خلاف کوئی شکایت رکھتے ہوں تو انہیں حق حاصل ہوگا کہ مرکز میں اپنی اپیل پیش کریں اور مرکز کا فیصلہ مقامی امیر اور مقامی ممبران جماعت کے لئے واجب التعمیل ہوگا.مقامی امیر کے فیصلہ یا حکم کے خلاف جو اپیل مرکز میں کی جائے گی وہ یواسطہ مقامی امیر کی جائے گی اور مقامی امیر کا فرض : ہوگا کہ وہ ایسی اپیل کو سات دن کے اندر اندر اپنی رائے کے ساتھ مرکز بھیج دے اور جب تک اپیل کا فیصلہ نہ ہو حکم زیرا پیل واجب التعمیل سمجھا جائے گا.مگر مرکز کو حق ہوگا کہ آخری فیصلہ سے قبل بھی حکم زیر اپیل کی تعمیل کو روک دے.قاعدہ نمبر (374).الف:.چونکہ مقامی امیر مقامی جماعت کا آخری ذمہ دار فرد ہے اس لئے اسے یہ حق حاصل ہوگا کہ اختلاف رائے کی صورت میں جس وقت کسی بات کو سلسلہ کے مفاد مضر اور تکل امن وانتظام سمجھے تو اپنے اختیار سے کثرت رائے کو رد کر دے.لیکن ایسی صورت میں مقامی امیر کا یہ فرض ہوگا کہ وہ با قاعدہ ایک رجسٹر میں جو سلسلہ کی ملکیت تصور ہو گا اپنے اختلاف کی وجوہ ضبط تحریر میں لائے یا اگر ان وجوہ کا رجسٹر میں لکھنا سلسلہ کے مفاد کے خلاف سمجھے تو کم از کم یہ نوٹ کرے کہ میں ایسی وجوہ کی بناء پر جن کا اس جگہ ذکر کرنا سلسلہ کے مفاد کے خلاف ہے کثرت رائے کے خلاف فیصلہ کرتا ہوں.27
ب:.اس مؤخر الذکر صورت میں مقامی امیر کا یہ فرض ہوگا کہ اپنے اختلاف کی وجوہ تحریر کر کے بصیغہ راز مرکز میں ارسال کرے.ایسی رپورٹ ایک ہفتہ کے اندر اندر ارسال کی جانی ضروری ہوگی امیر کا فرض ہوگا کہ وہ رپورٹ کرتے ہی اپنی مجلس عاملہ کو تحریری طور پر اطلاع دیدے کہ اس نے ایسی رپورٹ کر دی ہے.قاعدہ نمبر (376).ہر مقامی نظام یا حلقہ وار یا ضلع وار یا علاقہ وار ن واریا یا صوبہ وار یا ملک وار نظام کو مرکزی نظام کے ہر فیصلہ کے خلاف خلیفہ اسیح کے سامنے اپیل کا حق ہوگا.قاعدہ نمبر (377).ان امور میں جو جماعت کے مجموعی مفاد پر اثر انداز ہو سکتے ہوں.مقامی امیر صدر کو مقامی ذیلی تنظیموں کو حکم دینے کا اختیار ہوگا جو تحریری ہونا چاہئے اور ان مذکورہ بالا تنظیموں کو حق ہوگا کہ اگر وہ اس حکم کو مناسب نہ سمجھتے ہوں تو اپنی مرکزی مجلس کی معرفت صدر انجمن احمدیہ سے *** 28 ***** رجوع کریں.
فرائض و اختیارات أمراء وصدرانِ جماعت جماعت میں پیار ومحبت ، اتفاق اور بھائی چارے کی فضا قائم کرنا جماعت کے میرا صدر کی اہم ذمہ داری ہے عہد یداران جماعت کے کاموں کی نگرانی اور رہنمائی اس کے علاوہ ہر ماہ ایک مرتبہ مجلس عاملہ کی میٹنگ بلا کر ماہوار کارگزاری کا جائزہ لینا بھی امیرو صدر کی ذمہ داری ہے.امیر اور صدر کے علم میں ہونا چاہئے کہ جماعت میں کل تعداد افراد شمول مرد عورت اور بچے کتنے ہیں اور اس میں سے کس قدر افراد چندہ دہندہ ہیں اور س قدر نادہندہ ہیں.صاحب روزگار کتنے ہیں اور بے روز گار کتنے ہیں اور کتنے افراد نمازی اور نظام جماعت سے با قاعدہ منسلک ہیں.اگر کوئی ان معاملات میں کمزور ہیں تو ان کی نشاندہی کرتے ہوئے اُن کی اصلاحی کاروائی کی طرف توجہ دینا یہ سب امور بھی امیر وصدر کی ذمہ داری کے تحت آتے ہیں دیگر متعلقہ عہدیداران سے ان امور میں تعاون حاصل کرنا ضروری ہے.اس ضمن میں مندرجہ ذیل قواعد کو لوظ رکھا جائے.(1) قاعدہ نمبر 366.امیر یا صدر، مقامی امیر یا صدر کا فرض ہوگا کہ خلافت کے نمائندہ کے طور پر اپنے حلقہ کے احمدی افراد کی روحانی، اخلاقی عملی تبلیغی ، اقتصادی، تمدنی اور جسمانی بہبود کے لئے حتی المقدور کوشاں رہے اور 29
جماعت کے قیام و استحکام اور ترقی کی تجاویز سوچ کر اُن پر عمل پیرا ہو.(2) قاعدہ نمبر (367).اُمراء ( یا صدر چونکہ مقامی جماعت میں آخری ذمہ دار کارکن ہوتے ہیں اس لئے ان کو اپنے حلقہ میں ایک نیک نمونہ بننے کی کوشش کرنا ضروری ہے اور اپنے رویہ کو ایسا ہمدردانہ اور مشفقانہ اور منصفانہ رکھنا ہوگا کہ اُن کی اطاعت لوگوں کے دلوں میں خود بخود محبت و احترام کے رنگ میں قائم ہو جائے اور اختلافات کی صورت میں وہ کسی فریق کے جانبدار نہ سمجھے جائیں.(3) قاعدہ نمبر 368.مقامی امیر صدر کے لئے ضروری ہوگا کہ تمام اہم امور میں جماعت کے افراد کا مشورہ حاصل کیا کرے اور اُسے عموماً کثرت رائے کا احترام کرنا چاہئے اور چھوٹے چھوٹے اختلافات کی بناء پر کثرت رائے کے خلاف قدم نہیں اُٹھانا چاہئے بلکہ امیر یا صدر مشوروں کے وقت کاروائی کو ایسے رنگ میں چلائے کہ فیصلہ جات حتی الوسع اتفاق رائے سے قرار پائیں.امیر اور صدر کے اختیار اور مقام کے بارے میں وضاحت:.(4).قاعدہ نمبر 369.مقامی امیر اور صدر کے اختیار میں ایک یہ امتیاز ہوگا کہ مقامی امیر مقامی انجمن کے فیصلہ جات کا ہر حال میں پابند نہیں ہوگا.30
یعنی استثنائی حالات میں سلسلہ کے مفاد کے ماتحت اُسے اپنی وجوہات تحریر میں لاکر مقامی انجمن کے فیصلہ کے رڈ کرنے کا اختیار ہو گا لیکن صدر بہر حال مقامی انجمن کے فیصلہ جات کا پابند ہوگا.مگر امیر صدر ہر دو مرکزی افسران کی ہدایت کے پابند ہوں گے.( 5).قاعدہ نمبر 370.مجلس عاملہ کو کسی تعزیری کاروائی کا اختیار نہیں ہوگا.البتہ اگر کوئی ممبر جماعت نظام جماعت کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو مجلس عاملہ کو اصلاحی کا روائی کرنے کا اختیار ہوگا.اگر اصلاحی کا روائی کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے تو مرکز کو رپورٹ کرے.مجلس عاملہ کو کسی قضائی حیثیت میں کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہ ہوگا.(6).قاعدہ نمبر 303.ہر مقامی انجمن کا فرض ہوگا کہ مرکز سے جب کوئی ناظر دورہ پر کسی جگہ جائے تو خلیفہ مسیح کے نمائندہ کے حیثیت میں مناسب اکرام کے ساتھ ضروری انتظامات سرانجام دے.(7).قاعدہ نمبر 305.اگر کسی جماعت میں کسی شعبہ کا کوئی عہد یدار منتخب نہ ہو گا تو اُس شعبہ کے کام کی ذمہ داری صدر امیر پر ہوگی.****** 31
ضلعی امارتوں اور اُن کی عاملہ کے انتخاب کے قواعد اور سید نا حضرت خلیفۃ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات اور ارشادات ہندوستان میں پہلے صوبائی امارتوں کا نظام قائم تھا.پھر یہ زونل نظام میں نبدیل ہوا.2013 ء سے سید نا حضرت امیر المؤمنین خلیفہ اسی الی مس اید والله الخامس تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ضلعی نظام قائم کرنے کی ہدایت صادر فرمائی اور جس ضلع میں پانچ یا اس سے زائد جماعتیں موجود ہوں وہاں ضلعی امارت کے نظام کے قیام کی منظوری مرحمت فرمائی.چنانچہ اس وقت بفضلہ تعالی (113) ضلعی امار تمیں قائم ہیں.ضلعی امارتوں کے انتخاب/ نامزدگی اور اُن کی عاملہ کی نامزدگی کے لئے جو قواعد اور ارشادات ہیں وہ ذیل میں درج کئے جارہے ہیں.قاعدہ نمبر 296.جائز ہوگا کہ ایک سے زیادہ مقامات کی مقامی انجمنوں کو ملا کر حلقہ وار یا ضلعی یا علاقائی یا صوبائی یا ملکی انجمنوں کا نظام قائم 32
کیا جائے.اس صورت میں ان میں سے ہر نظام اپنے سے بالا نظام کے ما تحت ہوگا اور یہ سارے نظام مرکزی نظام کے تحت ہوں گے.قاعدہ نمبر 298.حلقہ وار امارت کا دائرہ حسب حالات ناظر اعلیٰ مقرر کرے گا جو کم از کم پانچ مقامی انجمنوں پر مشتمل ہوگا.(نوٹ).جیسا کہ اوپر ذکر کیا جاچکا ہے کہ ہندوستان میں جن ضلعوں میں پانچ یا اس سے زائد جماعتیں موجود ہیں وہاں ضلعی امارت کے نظام کے قیام کی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے منظوری مرحمت فرمائی ہے.قواعد برائے انتخاب امیر ضلع 1.امیر ضلع کا انتخاب ضلع کی تمام جماعتوں کے امراء وصدرانِ جماعت کے ذریعے ہوگا.اُس ضلع کے کسی بھی فرد جماعت کا نام امیر ضلع کے لئے پیش کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ وہ با قاعدہ چندہ دہندہ ہو اور بقایا دار نہ ہو یعنی قاعدہ نمبر (329) کی شرائط کو پورا کرتا ہو.2.لوکل امیر صدر جماعت خود انتخاب کی کاروائی میں حصہ لے تو ٹھیک ہے ورنہ اُن کا نمائندہ انتخاب میں شامل نہیں ہوسکتا.33
3.امیر ضلع کے انتخاب کا کورم 1/2 سے کم نہ ہو گا چاہے وہ پہلا اجلاس ہو یا دوسرا.یعنی اگر (10) جماعتیں ہیں تو کم از کم پانچ جماعتوں کے امراء و صدران کا بوقت انتخاب حاضر رہنا ضروری ہے.کوشش ہونی چاہیے کہ سوائے اشد مجبوری کے کوئی امیر اصدر جماعت غیر حاضر نہ رہے.4 امیر ضلع کے لئے کم از کم چار نام پیش کرنے ضروری ہیں.5.ہر ممبر کو تین ووٹ دینا لازمی ہے.ہر ممبر تین نام پیش کر سکتا ہے اور تین تائید میں کرسکتا ہے یعنی ( ضرورت پڑنے پر ایک ممبر ایک سے زائد نام پیش کر سکتا ہے اور ایک سے زائد نام کی تائید کر سکتا ہے.) 6.ہر پیش ہونے والے نام کا سنِ بیعت تعلیمی قابلیت ، عمر، پیشہ، سابقہ جماعتی خدمات کا اندراج کیا جائے.7.ہرا یک نام کے آگے حاصل کردہ ووٹ بالتفصیل درج کئے جائیں.8.امیر ضلع کے انتخاب کی صدارت وہ کروائے جس کا نام امیر ضلع کے لئے پیش نہ ہو سکتا ہو.یا مربیان سے اجلاس کی صدارت کروائی جائے.تاہم ناظر اعلی قادیان کی طرف سے ضلعی اُمراء کے انتخاب کے 34
لئے مرکزی نمائندے مقرر کر کے اطلاع دی جائے گی اور وہی اپنی نگرانی اور صدارت میں انتخاب کروائیں گے.9.نائب امیر ضلع کی تقرریوں کے تعلق سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ انور اللہ بنصرہ العزیز کی ہدایت موصول ہوئی ہے کہ انڈیا میں جہاں جہاں امیر ضلع مقرر ہیں وہاں جائزہ لے کر ان کا ایک نائب اور حسب ضرورت دو نائب بھی مقرر کئے جانے کی کاروائی ہونی چاہئے.( بحوالہ 2016-06-4856/14-WTT) 10.اُمراء ضلع کے انتخاب اور نائب امیر ضلع کی نامزدگی کی رپورٹ حضرت خلیفہ اسیح کی خدمت میں پیش کر کے منظوری / ارشاد حاصل کر کے اطلاع دی جائے گی.ضلعی مجلس عاملہ کے لئے قواعد قاعدہ نمبر ( 360 ).الف:.امیر ضلع کو اختیار ہے کہ اپنی مدد کے لئے ضلعی مجلس عاملہ تجویز کر کے نظارت علیا سے منظوری حاصل کرے ب: ضلعی عاملہ نائب امراء ضلع اور ان عہدیداران پر مشتمل ہوگی جو مختلف مرکزی شعبہ جات کے فرائض سر انجام دینے کے لئے امیر ضلع نامزد 35
کرے گا اور وہ اپنے شعبہ کے سیکرٹری ضلع کہلائیں گے.اسی طرح ناظم انصار اللہ ضلع اور قائد ضلع خدام الاحمدیہ اور مربی ضلع بھی اس مجلس عاملہ کے ممبر ہوں گے.ج:.امیر ضلع اپنی عاملہ کے لئے صرف ایسے اراکین نامزد کریں گے جو قاعدہ نمبر 329 کے تحت ووٹ دینے اور عہدہ پانے کے اہل ہیں.ضروری نوٹ :.جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے کہ سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے قادیان میں ایک مرکزی انتخاب کمیٹی مقرر فرمائی ہوئی ہے.اُمراء اضلاع کی طرف سے ضلعی مجلس عاملہ کے جو نام تجویز کر کے بھجوائے جائیں گے.اُن کے متعلق نظارت علیا ، نظارت بیت المال آمد اور نظارت امور عامہ سے کلیئرنس حاصل کرنے کے بعد مرکزی انتخاب کمیٹی وو میں پیش کرے گی اور مرکزی انتخاب کمیٹی ہی ضلعی مجلس عاملہ کی منظوری دے ضلعی مجلس عاملہ کے لئے تفصیل ذیل (13) سیکرٹریان کے نام درج کئے جارہے ہیں.اگر ضلع میں جماعتوں کی تعداد (10) سے کم ہو اور تجنید بھی زیادہ نہ 36
ہو تو ابتدائی پانچ عہدوں کے لئے اور بقیہ آٹھ میں سے دو جو وہاں کے حالات کے مطابق ضروری ہوں گل (7) عہدوں کے لئے ضلعی سیکرٹریان کے نام تجویز کر کے بھجوائے جائیں.اور جس ضلع میں جماعتوں کی تعداد (10) سے زیادہ ہے وہاں کے لئے ان تمام (13) عہدوں کے لئے ضلعی سیکرٹریان کے نام تجویز کر کے بھجوائے جائیں.مناسب ہے کہ ہر عہدہ کے لئے دود و نام تجویز کئے جائیں تا کہ مرکزی انتخاب کمیٹی جائزہ لے کر کسی ایک نام کی منظوری دے سکے.1 ضلعی سیکرٹری اصلاح وارشاد 2 ضلعی سیکرٹری دعوت الی اللہ ضلعی سیکرٹری تعلیم القرآن وقف عارضی 4 ضلعی سیکر ٹری اشاعت وایم ٹی اے 5 ضلعی سیکرٹری مال 6 ضلعی سیکرٹری تعلیم 7 ضلعی سیکرٹری وقت کو 37
8 ضلعی سیکرٹری امور عامه و خارجہ و ضلعی سیکرٹری وصایا 10 مضلعی سیکرٹری جائیداد 11 ضلعی سیکرٹری تحریک جدید 12 ضلعی سیکرٹری وقف جدید 13 ضلعی سیکرٹری رشته ناله **** 38