Mawahibur-Rahman

Mawahibur-Rahman

مواہب الرحمٰن

اُردو ترجمہ
Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی معرکۃ الآراء کتاب ’’مواھب الرحمٰن‘‘ ان کتب میں سے ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے معاندین کو مخاطب کرکے تحریر فرمائیں اور ان کی نظیر لانے کا چیلنج دیا اور اس پر انعام بھی مقرر فرمایا۔ ’’مواھب الرحمٰن‘‘ حضرت مسیح موعودؑ نے مصری جریدہ اللّواء کے ایڈیٹر ’’مصطفیٰ کامل پاشا‘‘ کے ان اعتراضات کے جواب میں تحریر فرمائی جو اس نے ایک انگریزی اشتہار دیکھنے پر حضرت مسیح موعودؑ پر کئے تھے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کتاب میں بڑی فصیح عربی زبان میں اس کے تمام اعتراضات کے جوابات دینے کے علاوہ اپنے عقائد، جماعت کے لئے تعلیم اور ان نشانات کا ذکر فرمایا ہے جو کتاب کی تالیف تک گزشتہ تین سالوں میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کے حق میں ظاہر فرمائے۔ مولوی ثناءاللہ امرتسری نے حضرت مسیح موعود ؑ کے قصیدہ اعجازیہ پر کچھ اعتراضات کئے تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ نے اس کے اعتراضات کا بھی ردّ کیا اور فرمایا کہ ثناءاللہ کیوں اس کی نظیر لاکر انعام نہیں لیتا۔ اس عربی تصنیف کا اُردو زبان میں ترجمہ افادہٴ عام کے لئے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں عربی متن اور اس کا اُردو ترجمہ بالمقابل دیا گیا ہے تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔


Book Content

Page 1

اردو ترجمہ مَوَاهِبُ الرَّحْمٰن تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

Page 2

اتمام الحجة مع اردو ترجمه مواهب الرحمن مع اردو ترجمه

Page 3

نحمده ونصلى على رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود عرض ناشر 66 حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ السلام کی معرکۃ الآراء كتاب "مواهب الرحمن حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان کتب میں سے ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے معاندین کو مخاطب کر کے تحریر فرما ئیں اور ان کی نظیر لانے کا چیلنج دیا اور اس پر انعام بھی مقرر فرمایا.مواهب الرحمن “ حضرت مسیح موعود نے مصری جریدہ اللواء کے ایڈیٹر «مصطفی کامل پاشا کے ان اعتراضات کے جواب میں تحریر فرمائی جو اس نے ایک انگریزی اشتہار دیکھنے پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر کئے تھے.وو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کتاب میں بڑی فصیح عربی زبان میں اس کے تمام اعتراضات کے جوابات دینے کے علاوہ اپنے عقائد، جماعت کے لئے تعلیم اور ان نشانات کا ذکر فرمایا ہے جو کتاب کی تالیف تک گزشتہ تین سالوں میں اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حق میں ظاہر فرمائے.مولوی ثناء اللہ امرتسری نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے قصیدہ اعجازیہ پر کچھ - اعتراضات کئے تھے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس کے اعتراضات کا بھی رڈ کیا اور فرمایا کہ ثناء اللہ کیوں اس کی نظیر لا کر انعام نہیں لیتا.

Page 4

ٹائٹل بار اول هذا كتاب الفته من تائيد رَبِّي المنّان ووالله انه من قوة ربّى لا من قوة الانسان وانه لأية عظيمة لمن فكر وخاف الديان یہ کتاب ہے جسے میں نے اپنے محسن خدا کی تائید سے تالیف کیا ہے اور بخدا یہ میرے ربّ کی قوت سے ، نہ کہ کسی انسان کی طاقت سے ہے اور یہ بلاشبہ ہر اس شخص کے لیے ایک عظیم نشان ہے جو سوچ بچار کرے اور جزا سزا کے دن کے مالک سے ڈرے.وانى سمّيته اور میں نے اس کا نام رکھا ہے وانا عبدا لله الأحد غلام احمد عافانی الله و اید وجعل قریتی هذه قادیان دار الاسلام و مهبط الملئكة الكرام (امین) اور میں اللہ واحد ویگانہ کا عاجز بندہ غلام احمد ہوں.اللہ مجھے عافیت عطا فرمائے اور میری تائید فرمائے اور میری اس بستی قادیان کو دارالاسلام اور ملائکہ کرام کے نزول کی جگہ بنائے آمین.قد طبع في مطبع ضیاء الاسلام قادیان باهتمام الحكيم فضل الدین البهيروى لاربعة عشر خلون من شوّال سن٣٢٠لة ه مطابقًا لاربعة عشر خلون من شهر جنورى سن ٩٠٣لة ء مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس قادیان باهتمام حکیم فضل الدین بھیروی ۱۴ شوال سن ۱۳۲۰ة بمطابق ۱۴ جنوری سن ۱۹۰۳ة ء

Page 5

مواهب الرحمن اردو تر جمه کہ وہ ان کوا.بس ابد الرحمن الرحمن العلیم خلاق انہیں جائے خیر عطا کرے گا.ن باللهِ كلَّ مَنْ بلغته هذه الاوراق ان يشيعوها في جرائدهم، وسيجزيهم العليم الخلّاق تمہیں ہراس شخص کواللہ کی قسم دیتا ہوں أَخْلِفُ بلغت " نَحْمَدُهُ ونُصلّى عَلَى رَسُولِهِ الكَرِيم اللواء - وَآيَةٌ مِّنَ السَّماء اخبار اللواء اور ایک آسمانی نشان ☆ قد اعترض علينا صاحب اللواء اللواء اخبار ( مصر ) کے مدیر ( مصطفی کامل پاشا) عفى الله عنه وغفر له خطأه نے ہم پر اعتراض کیا ہے.اللہ اس سے درگزر فرمائے اور اُس کی خطا کو معاف فرمائے جو اس سے الذي صدر منه من غير عزم ایذاء رسانی کے ارادہ کے بغیر صادر ہوئی ہے.وہ الإيذاء.قال: وردت إلينا نشرة کہتا ہے کہ ہمیں انگریزی زبان میں ایک پمفلٹ باللغة الإنكليزية متضمنة آراء موصول ہوا ہے جو ہندوستان کے ایک علاقے المسيح الذي ظهر في بعض میں ظاہر ہونے والے مسیح کے خیالات پر مشتمل البلاد الهندية، وادعى النبوة، و ہے.اس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور یہ دعویٰ ادعى أنه هو عيسى ليجمع کیا ہے کہ وہ ہی عیسی ( موعود ) ہے تا وہ لوگوں کو الناس على دين واحد وليهديهم دين واحد پر اکٹھا کرے اور تقویٰ کی راہ کی طرف إلى سبيـل التـقـى.وإنه زعم أن ان کی رہنمائی کرے.نیز اس کا یہ بھی خیال ہے مصطفی کامل پاشا صاحب جريدة اللواء المصرية (ناشر)

Page 6

مواهب الرحمن اردو تر جمه التطعيم ليس بمفيد للناس، که (طاعون کا ٹیکا لگوانا لوگوں کے لئے مفید ۲ واستدل بآية قُلْ أَنْ يُصِيبَنَا ، نہیں.اور اس نے آیت قُلْ أَنْ تُصِيبَنَا فانظروا إلى سقم هذا القياس.ثم إِلَّا مَا كَتَبَ اللهُ لَنَا سے استدلال کیا بعد ذالك قال صاحب اللواء : ہے کہ اس قیاس کے بودے پن پر غور کرو.پھر اس إن هذا المدعى يزعم أن ترك الدواء هو مناط التوكل على کے بعد مدیر لواء کہتا ہے کہ یہ مدعی سمجھتا ہے دوا کا ترک کرنا شفاء عطاء کرنے والے خدا پر توکل واهب الشفاء.وليس الأمر كذالك.فإن الاتكال على الله سے وابستہ ہے.حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں کیونکہ تعالى هو العمل بمقتضى سنته، التي اللہ تعالیٰ پر توکل اُس کی اُس سنت کے تقاضے پر جرت في خليقته، وقد أمرنا فی عمل کرنا ہے جو اس کی مخلوق میں جاری وساری ہے القرآن أن ندراً الأمراض اور ہمیں قرآن میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہم جملہ والطواعين بالمداواة و المعالجات ، امراض اور طاعونوں کا علاج معالجہ کے ذریعہ ازالہ ولا نجد فيه شيئا مما قال هذا کریں اور وہ بودے کلمات جو یہ شخص کہہ رہا ہے ان الرجل من الكلم الواهيات.بل میں سے ہم اس ( قرآن ) میں کچھ بھی نہیں پاتے بلکہ تو کل ان معنوں میں جو یہ مدعی سمجھتا ہے وہ الاتكال بالمعنى الذي يظن هذا المدعى هو عدم الاتكال في الحقيقة، فإنه خروج من السنة | درحقیقت عدم تو کل ہے.کیونکہ ایسے معنی اس عالم الجارية المَحْسُوسَةِ المشهودة في آفرینش میں جاری اور محسوس و مشہود سنت سے عالم الخلق، وخلاف لآية خروج اور آیت لَا تُلْقُوْا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ " لَا تُلْقُوْا بِأَيْدِيكُمُ إِلَى التَّهْلُكَةِ.کے منافی ہے.لے تو (ان سے) کہہ دے کہ ہمیں تو کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی سوائے اس کے جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ رکھی ہے.(التوبۃ:۵۱) ے اور اپنے ہاتھوں (اپنے تئیں ) ہلاکت میں نہ ڈالو.(البقرۃ: ۱۹۹)

Page 7

مواهب الرحمن اردو تر جمه هذا ما قال صاحب اللواء وما یہ ہے وہ اعتراض جو صاحب لواء نے کیا اور تظى فالأسف كل الأسف عليه بدگمانی کی.افسوس صد افسوس! اس پر کہ اس نے أنه اعترض قبل أن يُفتش قبل از تحقیق اعتراض کیا اور تہمت لگا دی جب میں وتجنى ولما قرأتُ ما أشاع نے اس مضمون کو پڑھا جو اس نے لکھا اور شائع کیا وأملى، قُلْتُ : يا سبحان الله ! ما تو میں نے کہا واہ سُبْحَانَ اللہ کتنا بڑا جھوٹ هذا الكذب الذى على مقوله ہے جو اُس کی زبان پر جاری ہوا.حالانکہ میں نے جرى؟ وإنى ما تفوهت قط بهذا تو کبھی ایسی بات نہیں کہی.تو پھر یہ بات میری (۳) طرف کس طرح منسوب ہوئی.وہ مجھے دور دراز فكيف إلى هذا القول يُعزى؟ بیابان میں ڈھونڈتا ہے حالانکہ میں تو سامنے ہوں يطلبني في نياط وأنا على بساط، ويُبين ما فُهُتُ به بصورة أُخرى.اور جو بات میں نے کہی ہے وہ اسے دوسرے رنگ میں بیان کرتا ہے پس میں کہتا ہوں کہ اے جوان ! فأقول : على رِسْلِك يا فتى.ذرا ٹھہر ! اور جو بات میں نے خود اپنی طرف ولا تَعُزِنِي إلى قول ما أتعزَّى.منسوب نہیں کی اسے میری طرف منسوب نہ کر اور ومِن حُسن خصائل المَرْءِ أَن کسی شخص کے اچھے خصائل میں سے یہ ہے کہ وہ يُحقق ولا يعتمد على كل ما تحقیق کرے اور ہر سنی سنائی روایت پر اعتماد نہ يُروى فاتق الله يا من يُجرح کرے.پس اے وہ جو میری جلد کو مجروح جلدتى ويُشهر منقصتى، وتعال کرتا اور میری نسبت مزعومہ نقائص کی تشہیر کرتا أقص عليك قصتي واسمع ہے اللہ سے ڈر اور آ ، میں تیرے سامنے اپنا منى معذرتى ، ثم اقض ما أنت قاض قصہ بیان کرتا ہوں مجھ سے میرا عذ رسن ! پھر تو واخط خطوة التقى ، واسلك سبيل جو چاہے فیصلہ کر.اور نقش تقویٰ اختیار کر.اور التقوى ، ولا تَقْفُ ما ليس لك تقویٰ کی راہوں پر چل.اور جس چیز کا تجھے علم نہیں به علم ولا تتبع الهوى اس کے پیچھے نہ لگ اور حرص و ہوا کی پیروی نہ کر.

Page 8

مواهب الرحمن ۴ اردو ترجمه إلى رحمة منه، فأتبع ما يُوحى إني امرء يكلمنی ربّي، ويُعلّمني بلاشبہ میں ایسا شخص ہوں کہ میرا رب مجھ سے ہمکلام ہوتا ہے اور اپنی جناب سے مجھے تعلیم دیتا من لدنه، ويحسن أدبي، ويوحى اور میرے ادب کو نکھارتا ہے اور اپنی رحمت سے مجھے پر وحی نازل کرتا ہے.پس جو وحی ہوتی ہے میں اس ومــا كــان لـى أن أترك سبيله کی پیروی کرتا ہوں اور میرے لئے ممکن نہیں کہ میں وأَخْتارَ طرقًا شتی وكلّ ما قُلتُ اس کی راہ چھوڑ دوں اور متفرق راہیں اختیار کروں شَتَّى قلت من أمره ، وما فعلت شيئًا جو کچھ میں نے کہا ہے اس کے حکم سے کہا ہے از خود عن أمرى ، وما افتریت علی ربی میں نے کچھ نہیں کیا.اور میں نے اپنے بزرگ و برتر الأغلى، وقد خاب من افترای خدا پر افترا نہیں کیا.اور یہ کہ جس نے افترا کیا وہ نامراد ہوا.کیا تو اس پر تعجب کرتا ہے؟ پس تو اُس أتعجب من هذا؟ فلا تعجب من قادر خدا کے فعل پر تعجب نہ کر جس نے زمین اور بلند فعل القدير الذي خلق الأرض آسمانوں کو پیدا کیا.بلاشبہ وہ جو چاہتا ہے وہی کرتا والسماوات العلى، وإنه يفعل ما ہے اور جو کرتا ہے اس کے بارے میں اس سے يشاء ، ولا يُسأل عما قضى پوچھا نہیں جائے گا.اور میرے پاس اس کی جناب وعندى منه شهادات كثيرة، وإنه سے بہت سی شہادتیں موجود ہیں اور اس نے میرے أرى لى آياتٍ كُبُرای وله أسرار لئے بڑے بڑے نشانات دکھائے ہیں.اس کی وحی جو اس نے مجھے عطا کی ہے اس کی خبروں میں اُس في أنباء وحيه الذي رزقني کے ایسے اسرار اور رموز ہیں جن کا مخلوق کی عقل ورموز لا تُدركها عقول الورى.ادراک نہیں کر سکتی.پس تو ٹیکا نہ لگوانے کے فلا تُمارني في ترك التطعيم، ولا بارے میں مجھ سے بحث نہ کر اور اس شخص کی طرح تكن كمثل من أغفل الله قلبه فاتخذ نہ بن کہ جس کے دل کو اللہ نے غافل کر دیا تو اس أسبابه إلها وكان أمره فُرُطًا نے اپنے اسباب کو معبود بنالیا ہو اور اس کا معاملہ حد

Page 9

مواهب الرحمن اردو تر جمه ولكل سبب إلى ربنا المُنتهى سے تجاوز کر گیا ہو اور ہر سبب کا منتہا ہمارا رب ہے، ويفنى السبب بعد مراتب ششی اور چند مراحل کے بعد سبب مفقود ہو جاتا ہے.پھر ثم تأتى مرتبة الأمر البحت لا اُس کے بعد خالص امر کا مرتبہ آجایا کرتا ہے جس يشار فيه إلى سبب ولا يومى، میں کسی سبب کی طرف کوئی اشارہ یا کنایہ نہیں کیا ويبقــى الـلـه وحده وتقطع جاسکتا اور صرف خدا واحد و یگانہ باقی رہ جاتا ہے اور الأسباب وتُمحى وليس تمام اسباب کاٹ دیئے اور مٹا دیئے جاتے للأسباب إلا خطوات ، ثم بعدہ ہیں.اسباب تو صرف چند قدم تک ہیں پھر اس قدر بَحْتُ لا يُدْرَك ولا يُراى کے بعد صرف خالص قدرت رہ جاتی ہے جس کا نہ وخزائن مخفية لا تُحد ولا تو ادراک کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی مشاہدہ.اور مخفی تخطى، وبحر لا ساحل له خزائن ہیں جن کا کوئی حد و شمار نہیں.اور بحر بیکراں ودَشت نَطْنا لا يُمسح ولا ہے اور ایسا طویل و عریض دشت ہے کہ جسے عبور یا يُطوى أعُطّلت القدرة البحث طے نہیں کیا جا سکتا.کیا خالص قدرت معطل ہوگئی وبقى الأسباب؟ تلك إذا قسمة اور صرف اسباب باقی رہ گئے؟ پھر تو یہ ایک غیر ضيزى! ألا تعلم كيف خلق الله عادلانہ تقسیم ہے.کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ نے آدم آدم وعيسى، وتتلو ذكرهما في اور عیسیٰ کو کس طرح پیدا فرمایا.تو ان دونوں کا ذکر القرآن ثم تنسى ؟ أنسيت قصة قرآن میں پڑھتا ہے اور پھر بھول جاتا ہے.کیا تو الكليم وفلق البحر العظيم، إذ موسى كليم اللہ کا قصہ اور عظیم سمندر کا پھٹنا بھول گیا أجاز البحر وأُغرق فرعون اللنيم؟ ہے.کہ جب اس نے سمندر پار کیا اور ٹیم فرعون (۵) فبَيِّن لنا أى فُلْكِ كان ركبه غرق کیا گیا.پس ہمیں بتا کہ موسی کس کشتی پر سوار موسى؟ وما قص الله هذه القصص ہوا تھا.اور اللہ تعالیٰ نے یہ قصے عبث نہیں بیان عبثابـل أودعها معارف عُظمى لتعلموا فرمائے بلکہ ان میں معارف عظیمہ ودیعت فرمائے أن قدرة الله ليست مُقيّدة فی ہیں تا تمہیں معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت مقید الأسباب، وليزداد إيمانكم وتفتح بالاسباب نہیں اور تا ان سے تمہارا ایمان بڑھے

Page 10

مواهب الرحمن اردو ترجمه عيونكم وتنقطع عروق الارتياب ، اور تمہاری آنکھیں کھلیں اور شک وشبہ کی رگیں کٹ ولتعرفُوا أن ربكم قدیر کامل ما جائیں اور تا کہ تم اچھی طرح سے آگاہ ہو جاؤ کہ سد عليه باب من الأبواب، ولا تمہارا رب کامل قدرت رکھتا ہے اور اس پر کوئی تنتهى قدرته ولا تبلى.ومن أنكر دروازہ بھی بند نہیں اور اس کی قدرت کی کوئی انتہا سعة قدرته وقيدها بسبب لقلة | نہیں اور نہ وہ ختم ہوتی ہے.اور جس نے اس کی فطنته فقد خرّ مِن ذُرَى الصدق قدرت کی وسعت سے انکار کیا اور اپنی کم فہمی کے باعث اسے کسی سبب سے مقید کر دیا تو وہ بالیقین و هواى وكان خروره أصعب و سچائی کی بلند چوٹی سے نیچے آ گرا اور ہلاک أدهى.فلا تسب الذين يتركون ہو گیا.اور اس کا گرنا بڑا کٹھن اور مہلک ہے.پس بعض الأسباب بأمر الله الوهاب، تو ان لوگوں کو بُرا بھلا نہ کہہ جو و تاب اللہ کے حکم ولا تُقيّد سنن الله في دائرة سے بعض اسباب کو ترک کر دیتے ہیں.اور نہ ہی أضيق وأغسى.اعلم أن الأسباب تو اللہ کے سنن کو تنگ اور تاریک و تار دائرے میں أصل عظيم للشرك الذى لا محصور کر.تو جان لے کہ اسباب نہ بخشے جانے يُغْفَر، وأنها أقرب أبواب والے شرک کے لئے عظیم بنیاد ہیں اور یہ اسباب الشرك وأوسعها للذى لا اس شخص کے لئے جو احتیاط نہیں کرتا شرک کے يحذر، وكم من قوم أهلكهم هذا دروازوں کے زیادہ قریب اور زیادہ فراخ الشرك ،وأردى، فصاروا ہیں.اور بہت سی ایسی قومیں ہیں جنہیں اس شرک كالطبعيين والدهـرتیـن نے ہلاک اور برباد کر دیا.پس وہ نیچریوں يضحكون على الدين متصلّفین اور دہریوں کی طرح ہو گئے ہیں جولاف زنی اور تکبر ومستكبرين، كما تشاهد في هذا کرتے ہوئے دین کا تمسخر اڑاتے ہیں جیسا کہ تو اس الزمان وترى ولا نمنع من زمانے میں دیکھتا اور مشاہدہ کر رہا ہے.اور ہم اعتدال الأسباب علی طریق الاعتدال کی راہ سے اسباب کے اختیار کرنے سے منع نہیں

Page 11

مواهب الرحمن اردو تر جمه ولكن نمنع من الانهماك فيها | کرتے لیکن ہم ان میں ہمہ تن منہمک ہو جانے والذهول عن الله الفعّال، ومن اور کار ساز خدا کو فراموش کرنے سے منع کرتے تمايل عليها كل التمايل فقد ہیں.اور ہر وہ شخص جو کلیتا ان اسباب پر جھکا تو طغى ثم مع ذالك إن كان وه بالضرور سرکش ہوا.پھر اس کے ساتھ ہی اگر ترك الأسباب بتعليم من الله ترک اسباب خداوند کریم کی تعلیم کے تحت اختیار الحكيم، فهي آية من آيات الله کیا ہے تو وہ (ترک کرنا ) خدائے بزرگ و برتر کے نشانوں میں سے ایک نشان ہے اور یہ عقل سلیم الجليل العظيم، وليس بقبيح کے نزدیک بُرا نہیں.اور بیان گذشتہ میں تو ان کی عند العقل السليم، وقد سمعت مثالیں سن چکا ہے اور تو جان لے کہ اولیاء اللہ کے أمثالها فيما مضى.واعلم أن بعض افعال ایسے ہوتے ہیں کہ عقلیں انکا ادراک لأولياء الله بعض أفعال لا نہیں کر سکتیں اور ان پر ایک نادان جاہل ہی تدركهــا الـعـقـول، ولا يعترض | اعتراض کرتا ہے.کیا تو موسیٰ کے ساتھی کا قصہ عليها إلا الجهول.أنسيت قصة بھول گیا وہ قصہ جیسا کہ وہ کسی پر مخفی نہیں میرے رفیق موسى وهي أكبر من قصتى قصے سے زیادہ بڑا ہے کیونکہ اس نے ایک معصوم كما لا يَخْفَى؟ إِنَّه قتل نفسًا زَكَيَّةً جان کو جس نے کسی کی جان نہیں لی تھی قتل کر دیا بغير نفس، ومُنع فما انتهى، تھا اور جس سے اسے منع کیا گیا تھا نہ رکا اور اس وخرق السفينة وظن أنه يُغرق نے کشتی میں شگاف کر دیا اور یہ یقین کر لیا گیا کہ أهلها وجاء شيئا إمرا.ثم ههنا اہل سفینہ کو غرق کر دے گا اور اس نے ایک انوکھا نكتة لطيفة وهو أن الأسباب كام كيا.پھر یہاں ایک لطیف نقطہ بھی ہے اور وہ خُلقت للأولياء ، ولو لا وجودهم یه که اسباب اولیاء ہی کیلئے تخلیق کئے گئے ہیں لبطلت خواص الأشياء ، وما اور اگر ان کا وجود نہ ہوتا تو اشیاء کے خواص باطل نفع شيء من حيل الأطباء ہو جاتے اور اطباء کی ( علاج معالجہ کی ) کوششیں 6

Page 12

مواهب الرحمن اردو تر جمه ، وأنهم لأهل الأرض كالشفعاء بے سود ہو جاتیں اور یہ کہ اولیاء اللہ اہل زمین کے وأن وجودهم حرزهم، ولولا لئے شفاعت کرنے والے ہیں.اور ان کا وجود ان کے لئے تعویذ ہوتا ہے.اگر ان کا وجود نہ ہوتا تو وجودهم لـمــات الناس كلهم سب لوگ و با سے مر جاتے.سو دوا اپنی ذات میں بالوباء.فليس الدواء في نفسه کوئی چیز نہیں بلکہ فضل تو آسمان سے ہی آتا ہے.شيئا، بل يأتي الفضل من السماء ، جیسا کہ میرے رب نے اپنی وحی میں مجھ سے كما قال لى ربّى فى وحي منه: فرمایا اگر تیرا پاس مجھے نہ ہوتا اور تیرا اکرام مذ "لولا الإكرام لهلك المقام نظر نہ ہوتا تو میں اس گاؤں کو ہلاک کر دیتا.اور وإن في ذالك لعبرة لمن يخشى.يقيناً اس میں ہر ڈرنے والے کے لئے عبرت ثم جرت عادة الله أن بعض ہے.پھر یہ اللہ کی سنت جار یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ اس کے اولیاء کے کلمات سے آزمائے جاتے ہیں الناس يُبْتَلون بكَلِم أَوْلِيَائه ولا اور وہ تدبر سے کام نہیں لیتے اور سمجھتے نہیں اور اللہ يتدبرون ولا يفهمون، ويُضل ان کے ذریعہ بہتوں کو گمراہ قرار دیتا اور بہتوں کو الله بهم كثيرا، ويهدى بهم ہدایت دیتا ہے.اور ایسا ہی اس نے مقدر کیا ہوا كثيرا، وكذالك قدر وقضى ہے اور گمراہ وہی ہوتے ہیں جن کے دلوں میں کبر ولا يضلون إلا الذين في قلوبهم ہوتا ہے پھر وہ اپنے اس کبر کے باعث ٹکریں كبر فهم لكبرهم ينطحون، ولا مارتے ہیں اور روزِ حساب سے نہیں ڈرتے اور اپنی باتوں پر اصرار کرتے ہیں اور نہ تو انہیں اس کا يخافون يوم الحساب، ويصرون علم ہوتا ہے اور نہ ہی وہ تقویٰ اختیار کرتے على ما يقولون، وما لهم به علم ولا ہیں.وہ جہالت کے باعث اپنے ربّ کے يتقون، ويسبون رسل ربهم بغیر علم فرستادوں کو گالیاں دیتے ہیں اور وہ (انبیاء) کے ويعترضون على قولهم الأخفى.اقوال پر جن کی (حقیقت) اُن پر مخفی ہوتی ہے

Page 13

مواهب الرحمن اردو تر جمه ولا يُهدون إلى نورهم لشقوة اعتراض کرتے ہیں اور وہ اپنی گذشتہ بدبختی اور سبقت، ولذنوب کثرت کثرتِ گناہ کے باعث اور اپنی اُن نافرمانیوں کی ولمعاصي بلغت إلى المنتهى.وجہ سے جو انتہا کو پہنچ چکی ہوتی ہیں ان (انبیاء و فلا يرون إلا عيوبهم ولا يُوفّقون، اولیاء کے نور کی طرف راہ نہیں پاتے.پس وہ ان (اولیاء اللہ ) کے عیوب کے سوا کچھ نہیں دیکھتے اور ويُغشّـى اللـه أبصارهم لئلا انہیں ہدایت کی توفیق نہیں دی جاتی اور اللہ ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیتا ہے تا کہ وہ نہ دیکھ سکیں اور يبصروا، ويــصــم آذانهم لئلا يسمعوا، ويختم على قلوبهم لئلا ان کے کانوں کو بہرہ کر دیتا ہے تا کہ وہ سن نہ سکیں اور يفهموا، فينظرون إليهم وهم لا ان کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے تا کہ وہ سمجھ نہ سکیں پس وہ يبصرون.ذالك بما قدمت أيديهم أن اولياء اللہ کودیکھتے ہیں پر انہیں دیکھ نہیں پاتے اس وبما تمايلوا على الدنيا، و داسوا کی وجہ ان کے گزشتہ اعمال ہیں اور اس وجہ سے بھی تحت أقدامهم دار العُقبى.يسبّون کہ وہ دنیا کی طرف جھک گئے اور دار آخرت کو اپنے ولا يظلمون إلا أنفسهم ويُبارِ زون قدموں تلے روند ڈالا.وہ گالیاں دیتے ہیں اور اپنی الله الأغنى.وإن سبهم إلا حسرةً ہی جانوں پر ظلم کرتے ہیں اور خدائے غنی سے برسر پیکار ہوتے ہیں.اور ان کی گالی گلوچ خودان عليهم و حفرة من النار، فيقربون کے لئے ہی حسرت اور آگ کا گڑھا ہے.چنانچہ وہ ظلم الحفرة ظلمًا وطغوى، ومن دنا منها اور سرکشی کے باعث آگ کے گڑھے کے قریب ہوتے فقد تردى.يقولون ما رأينا من ہیں اور جو اس گڑھے کے قریب ہوا تو وہ ہلاک ہو گیا.وہ آية وما رأينا من أمر عجيب.کہتے ہیں کہ ہم نے کوئی نشان نہیں دیکھا اور نہ ہی ہم نے يا سبحان الله! ما هذه الأكاذيب ؟ کوئی غیر معمولی بات دیکھی ہے.سُبْحَانَ اللہ ! کیا ہی ما لهم لا يخافون أيام الحسیب؟ جھوٹی باتیں ہیں.انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ محاسبہ کرنے وقد رأوا منى أكثر من مائة ألف والے خدا کے دنوں سے نہیں ڈرتے حالانکہ انہوں نے

Page 14

مواهب الرحمن اردو ترجمه آيات و خوارق و معجزات، فنسی ایک لاکھ سے زیادہ میرے نشانات ،خوارق و معجزات دیکھے لیکن اُن میں سے ہر شخص اُس نشان کو جو اُس نے دیکھا تھا بھول گیا.پس قیامت کے دن جب ان سے كل منهم ما رأى.فكيف إذا سُئِلوا يوم القيامة وكشف مــا كتـمـواء جواب طلبی کی جائے گی اُن کا کیا حال ہوگا اور اس دن جو وأتوا ربهم بنفس تتعرى؟ وإن انہوں نے چھپایا ہوگا اسے منکشف کر دیا جائے گا، يبذرون، ويرون من أُخِذَ ومن لـعـن الصادقين المرسلین لیس اور وہ اپنے رب کے حضور عریاں دل کے ساتھ حاضر ہوں گے اور راستباز رسولوں پر لعنت کرنا کوئی بهين، فسوف يرون ثمرة ما معمولی بات نہیں پس جو وہ بور ہے ہیں اُس کا پھل جلد پالیں گے اور دیکھ لیں گے کہ کون پکڑا گیا اور نجى.وإن الله يأتى ينقص الأرضَ کس نے نجات پائی.اور اللہ زمین کو اس کے من أطرافها، فيرى الفاسقين ما أرى کناروں سے سمیٹ لائے گا اور فاسقوں کو وہ کچھ في قرونِ أُولى.وإن لحوم أوليائه دکھائے گا جو پہلے زمانے کے لوگوں کو دکھایا.اور اولیاء اللہ کا گوشت زہریلا ہوتا ہے اس لئے جو بھی مسمومة، فمن أكلها بالاغتياب اسے ان کی غیبت اور بہتان طرازی کر کے کھائے والبهتان عليهم فقد دعا إليه گا تو اس نے خود ہلاکت کو اپنی طرف دعوت الردى.وسيبدى السم آثاره، ولا دی.اور وہ زہر بہت جلد اپنی تاثیر ظاہر کر دے يفلح الفاسق حيث أتى.وإن الله گا.اور فاسق جد ہر سے بھی آئے گا کامیاب نہ ہوگا.اور اللہ اُن وجودوں کے لئے غیرت رکھتا غيور لنفوسهم كما هو غيور ہے جیسے وہ اپنی ذات کیلئے غیرت رکھتا ہے.اس لنفسه، فلا يترك من عادى لئے جو اُن سے دشمنی کرے وہ اُسے نہیں چھوڑتا.فانتظروا المدى.وإن أشقى پس انجام کار کا انتظار کرو.لوگوں میں سب سے الناس من عاداهم وإن أسعدهم بڑا بد بخت وہ ہے جو ان سے دشمنی کرے اور

Page 15

مواهب الرحمن اردو ترجمه.من والى.وإني والله من عنده، ان میں سب سے بڑا خوش بخت وہ ہے جو ان سے وهو لي قائم، فما رأيك أيها دوستی کرتا ہے.اور بخدا میں اُس کی طرف سے ہوں اور العزيز.أتقبل أو تأبى؟ وما وہ میرے لئے کھڑا ہے پس اے عزیز ! تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا تم قبول کرو گے یا انکار! اور میرا انکار صرف أنكرني إلا الذي خاف الناس وہی کرتا ہے جولوگوں سے ڈرتا ہے یا پھر وہ جو متکبر ہے، أو كان من الذين يستكبرون، یا پھر وہ شخص جس نے کماحقہ غور و فکر نہیں کیا اور أَوْ مَا فَكَّر حَقَّ فكره، فتخلَّفَ مع الذين يتخلّفون، أو لم يصبر على ما ابتلاه به الله، فعثر وصار من الذين يهلكون.أَحَسِبَ اس طرح وہ پیچھے رہ جانے والے لوگوں میں شامل ہو گیا یا پھر وہ جو اللہ کی طرف سے آنے والے ابتلا پر ثابت قدم نہ رہا.پس اس نے ٹھوکر کھائی اور ہلاک ہونے والے میں سے ہو گیا.کیا لوگ یہ النَّاسُ أَنْ تُتْرَكُوا اَنْ تَقُولُوا آمَنَّا گمان کر بیٹھے ہیں کہ یہ کہنے پر کہ ہم ایمان لے وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ وقد ردف آئے وہ چھوڑ دیئے جائیں گے اور آزمائے نہیں الابتلاء نفوسهم وأموالهم جائیں گے“ لے.اور ابتلا تو ان کی جانوں اور ان وأعراضهم، ليعلم الله أنهم كانوا کے مالوں اور ان کی عزتوں کے پیچھے لگا ہوا ہے يصدقون وما كانوا كخطب تاکہ اللہ جان لے کہ وہ صادق ہیں اور وہ ایندھن يتشظى.ثُمّ اعلم أَيُّها العَزِيز، أنّی کی لکڑی کی طرح نہیں ہیں جو پارہ پارہ ہو جائے.پھر لست كرجل يخالف الأسباب اے عزيز من ! جان لے کہ میں اس شخص جیسا نہیں من تلقاء نفسه ويسلك جو اسباب کا اپنی ذاتی رائے کے تحت مخالف ہو اور مسلك الحمقى، بل أعلم أن احمقوں کی راہ پر چل رہا ہو بلکہ میں جانتا ہوں کہ رعاية الأسباب شيء لا يُترك رعايت اسباب ایک ایسی چیز ہے کہ جسے ترک ولا يُلغى إلا بعد إيحاء الله نہیں کیا جا سکتا اور نہ اسے لغو قرار دیا جا سکتا ہے ل العنكبوت: ٣٠

Page 16

مواهب الرحمن ۱۲ اردو تر جمه الوهاب، وما كان لبشر أن مگر خدائے وہاب کے وحی کرنے کے بعد ہی.اور يترك الأسباب من غير وحی کسی بھی انسان کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ انجلي.فلا تعجل على من غير بصيرة، اسباب کو وحى جلی کے بغیر ترک کر سکے.پس ولا تجعلنى دَرِيَّةً لرماحك.عدمِ بصیرت سے میرے بارے میں جلدی وغرضًا لعائر يُرمى إنك لا مت کر.اور نہ ہی مجھے اپنے نیزوں کا نشانہ بنا.اور نہ ہی کسی ہوائی ہدف کا نشانہ بنا تو میرے معاملہ کی حقیقت اور سر باطن کو نہیں جانتا.تیرے تعلم دخيلة أمرى وخَبِيءَ باطنى، فليس لك أن تَزُرِى قبل أنْ لئے یہ جائز نہیں کہ کچھ جاننے سے قبل ہی میری تدرى، وكذالك من السعداء عیب جوئی کرے.سعادت مندوں سے ایسی ہی يُرجى.وقد أرسلنى ربّى الذى اميد رکھی جاتی ہے.اور یقیناً میرے رب نے مجھے لا يترك المخلوق سدى وإنى بھیجا ہے جو اپنی مخلوق کو بے مہار نہیں چھوڑتا.اور والله صدوق وما كُنتُ أن خدا کی قسم میں یقینا سچا ہوں اور دروغ گو نہیں أتمنى، ففَكِّرُ وكذالك من - پس غور و فکر کر اور میں معززین سے یہی امید رکھتا الكرام أتمنى، ولا تجادِلُني في ہوں.طاعون کا ٹیکا ترک کرنے کے بارے میں ترك التطعيم، وقُلْ رَبِّ زِدْنِي | مجھ سے بحث نہ کر اور رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا کی دعا کر.اور اللہ کو اسباب کے ذریعہ اور اسباب کے بغیر اپنی مخلوق میں تمام تصرفات حاصل ہیں اور عِلْمًا.ولله تصرفات في مخلوقه بالأسباب ومن دون الأسباب اہلِ دانش اس سے خوب آگاہ ہیں.بلکہ تصرف ويعلمها أولو النهى بل هذا بلا سبب مغز ہے اور تصرف بالسبب ایک چھلکا ہے.كاللب وذاك كالقشر، فلا تقنع پس فرقہ قدریہ کی طرح چھلکے پر قناعت نہ بالقشر كالقدرية، واطلب سر کر.ہاں اللہ کی قدرتوں کے راز تلاش کرتا کہ

Page 17

مواهب الرحمن أقداره ليُعطى.۱۳ وہ تجھے عطا کئے جائیں.اردو تر جمه إن الله يفعل ما يشاء اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے.آنکھیں اس کا ادراک " ولا تدركه الأبصار، ولا تحدّه نہیں کر سکتیں اور آراء اس کی حد بندی نہیں کر سکتیں الآراء ، ولا يحتاج إلى مادة اور وہ کسی مادے اور ہیولے کا محتاج نہیں اور وہ وهَيُولى.وإنّه قادر على ان بیماروں کو دوا کے بغیر شفاء عطا کرنے پر قادر ہے، يشفي المرضى من غیر دواء اور بغیر باپ کے اولاد پیدا کرنے اور آبپاشی کے ويخلق الوُلُدَ مِنْ غَيْرِ آباء بغیر کھیتیاں اگانے پر بھی قادر ہے.اور ہمارے ويُنبت الزرع مِنْ غَيْرِ أَنْ يُسقى.خدائے بزرگ و برتر کے امر کے بغیر کوئی دوا نفع وما كان لدواء أن ينفع من غير نہیں دے سکتی وہ جس چیز میں چاہتا ہے تاثیر رکھ أمر ربنا الأغلى.يودع التأثير دیتا ہے اور جس چیز سے چاہتا ہے تا شیر سلب کر لیتا فيما يشاء ، وينزع عمّا يشاء ، ہے.زمین اور بلند و بالا آسمانوں میں اسی کا حکم وله الأمر في الأرض والسماوات چلتا ہے اور جو انسان اس کے کامل تصرف پر ایمان العلى.ومن لم يؤمن بتصرفه نہیں رکھتا اور اس کے اس امر سے آشنا نہیں جس التام، ولم يعرف أمره الذي لم سے مخلوقات کے ذروں میں سے کوئی ذرہ سرتابی يَأْبَه ذرّة من ذرّات الأنام ، فما نہیں کر سکتا تو ایسے انسان نے حق تعالیٰ کی قدره حق قدره، وما عرف شأنه كَمَا حَقَّه قدر نہیں کی.اور اس کی عظمت کو نہ پہچانا 1 وما اهتدى.ومن ذا الذى حَدَّ اور نہ ہدایت پائی.اور کون ہے جو اس کے قوانین قوانين قدرته، أو أحاط علمه قدرت کو محدود کرے اور اپنے علم سے سنت اللہ کا بسنته؟ أتعلم ذالك الرجل على احاطہ کرے.کیا زمین کے اوپر یا زیر زمین تو کسی الأرض أو تحت الثرى؟ أتـقـول ایسے شخص کو جانتا ہے؟ کیا تو یہ کہتا ہے کہ دوا کے.كيف تُبرَأُ المرضى بغير دواء بغير مریض کس طرح صحتیاب ہو سکتے ہیں اور ذالك أمر بعيدٌ؟ وقد بَرَأَ ك یه امر بعید از قیاس ہے حالانکہ اللہ نے تجھے پیدا کیا

Page 18

مواهب الرحمن ۱۴ اردو تر جمه الله ولم تكُ شَيْئًا، ثم يُفنى ثم اور تو کچھ چیز نہ تھا، پھر وہ فنا کر کے دوبارہ زندہ يُعِيد، وذاك فعل قد جرى فيك کرے گا اور یہ فعل تیری ذات میں جاری ہے.فكيف عـنـه تـحید؟ فاتق الله ولا پس تو اس سے کیسے انحراف کر سکتا ہے.پس اللہ تنكر قدرته العظمى.وإن سے ڈر اور اس کی قدرت عظمیٰ کا انکار نہ کر.اور الطاعون ترمى بشررٍ يُقعِص على طاعون ایسی چنگاریاں پھینکتی ہے جو موقع پر ہی المكان، فبأي دواء يُرجى ہلاک کر دیتی ہے.اے جوانو! بتاؤ کہ کس دوا سے الأمان؟ وإن الدواء ظنون، والظن امن وسلامتی کی امید کی جاسکتی ہے؟ دوا تو ایک ظنی لا يغنى من الحق يا فتيان.أتذكر چیز ہے اور ظن کی حق کے سامنے کوئی حقیقت نہیں.کیا تو ٹیکا لگوانے کی بات کرتا ہے حالانکہ التطعيم؟ وإنه شيء لا يغني من ٹیکا لگوانا اس بھڑکتی ہوئی آگ سے جس نے تمام لَهَبٍ بسط جناحه على جميع علاقوں میں اپنے پر پھیلائے ہوئے ہیں بچا نہیں البلدان، فما عندكم من تدبير سکتا.پس تمہارے پاس کوئی بھی ایسی تدبیر نہیں يمنع قضاء السماء ويردّ هذا جو قضائے آسمانی کو روک سکے اور اس اثر دہا کو دور الثعبان.وإنّها بلية ترى القوم کر سکے؟ یہ وہ مصیبت ہے جس سے تو قوم کو پچھاڑ منها صرعى.وقد ضل الذين کھا کر گرا ہوا دیکھ رہا ہے.اور وہ لوگ گمراہ ہو گئے زعموا أنهم أحصوا سنن الله ہیں جو یہ خیال کرتے ہیں کہ انہوں نے اللہ کی وأنهم بقوانينه يحيطون.سبحانه سنتوں کو شمار کر لیا ہے اور وہ اس کے قوانین کا احاطہ وتعالى عما يصفون ! وإن هم إلا کر سکتے ہیں.جو وہ بیان کرتے ہیں اللہ کی ذات كَالعُمى أو أضَلُّ سبيلا.بل الحق اُس سے پاک و برتر ہے.وہ اندھوں جیسے ہیں ان سُنّته أرفع من التَّحْدِيدِ بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ.اصل حقیقت یہ ہے کہ والإخصاء ، وله عادات، فيخرق اس کی سنت حد و حساب سے بالا تر ہے اور اس ۱۲ بعض بعض عاداته للأحباء والأتقياء کے قوانین قدرت ہیں پس وہ بعض قوانین کو اپنے 6

Page 19

مواهب الرحمن ۱۵ اردو تر جمه ويُبدى لهم ما لا يتصور ولا پیاروں اور متقیوں کے لئے خارق عادت ظاہر يُرى.ولولا ذالك لشقی کرتا ہے.اور ان کے لئے وہ کچھ ظاہر کرتا ہے طلابه، ونُكِّرَ جنابه، ومات جس کا تصور اور مشاہدہ نہیں کیا جاسکتا اور اگر ایسانہ عُشّاقه في الحجب والغشاء ہوتا تو اُس کے طالب نامراد ہو جاتے اور ذاتِ والعمى.ووالله لولا خرق باری کی شناخت نہ ہوتی اور اس کے عشاق :.6 العادت لضاعت ثمرات حجاب، پردے اور اندھے پن میں مر جاتے.اور بخدا اگر خوارق نہ ہوتے تو عبادتوں کے ثمرات العبادات، وماتت عباده تحت ضائع ہو جاتے.اور اللہ کے بندے دشمنوں کے مكائد أهل المعادات، ولصار المنقطعون خاسرين في الدنيا والأخرى، ولضاعت نفوسهم مِنَ الهجران، وماتوا وما لهم عينان، وما كان أحد كمثلهم أشقى..مکارانہ منصوبوں کے نیچے مرجاتے.اور زُهّاد دنیا اور آخرت میں خائب و خاسر ہو جاتے.اور فراق کے مارے ان کی جانیں ضائع ہو جاتیں اور وہ چشم بینا کے بغیر ہی مر جاتے اور ان جیسا کوئی بھی بد بخت نہ ہوتا اور یقینا اللہ ہی ان کی جنت اور سپر وإن الله جنتهم وجُنّتهم، وإنهم و ہے اور انہوں نے اُسی کے لئے اپنا عیش و آرام ترکواله عيشهم وراحتهم، ترک کر دیا ہے.پس کیونکر وہ یار جانی ایسے شخص کو فكيف يترك الحِبِّ مَن كان له؟ جو ہمہ تن اس کا ہو جائے چھوڑ دے بلکہ جو اُس کی بل يسعى فضله إلى من مشى طرف چل کر آتا ہے اُس کا فضل اُس کی طرف والخلق عُمى كلّهم لا يعرفون بھاگا چلا آتا ہے.اور مخلوق تو سب کی سب اندھی أولياءه، فيعرفهم بآيات يجليها ہے وہ اس کے اولیاء کو نہیں پہچانتی.مگر وہ خدا خود کالضّحى.ولولاترك انہیں اپنے روز روشن کی طرح تاباں نشانات کے العادات.فما معنى الآيات؟ ألا ساتھ ان کی پہچان کرواتا ہے.اگر ترک عادات تُفكّرون يا ولد المسلمين نہ ہوتو نشانات چہ معنی دارد؟ اے فرزندان اسلام

Page 20

مواهب الرحمن اردو تر جمه وأُمّة نبيِّنا المُصطفى عَلَيْهِ اور ہمارے نبی مصطفیٰ کی امت! اللہ کی اُن پر سَلَامُ الله إلى يوم تَرى الناسَ اُس دن تک سلامتی ہو جس دن تو لوگوں کو مد ہوش فيه شکاری و ما هم بشکاری پائے گا حالانکہ وہ مد ہوش نہیں ہوں گے.تم کیوں غور و فکر نہیں کرتے.یقیناً ہمارا معبود واحد و یگانہ ہے جو قدیم اور ازلی ہے.اور جس نے اس میں شک کیا اور بدظنی کی تو یقیناً وہ کافر ہوگیا لیکن بایں ہمہ وإن إلهنا إِلَهُ وَاحِدٌ قَدِيمٌ أَزَلي (۱۳) وقد كفَر مَنْ شَكٌّ وبالسوء تَظنَّى.ولكنه مع ذالك يتجدّد وہ اپنے چنیدہ بندوں کے لئے نئے رنگ میں اور اپنے لأصفيائه، ويبرز في حُلَلٍ جديدةٍ اولیاء کے لئے ایسے جدید پیراہنوں میں ظاہر ہوتا ہے لأوليائه، كانه إله آخر لا يعرفه که گویاوہ ایک اور ہی معبود ہے جسے مخلوق میں سے کوئی أحَدٌ من الوَرى، فيفعَلُ لهم أفعالا نہیں پہچانتا.پھر وہ ان کے لئے ایسے ایسے کام کر لا يُرى نظيرها في هذه الدنيا.دکھاتا ہے کہ جس کی اس دنیا میں کوئی نظیر نظر نہیں آتی ولا يخرق عادته إلا لِمَنْ خرق اور وہ صرف اسی شخص کے لئے اپنی خارق عادت دکھاتا عادته وتزكى، ولا ينزل لأحد ہے جو اس کی خارق عادت کا مستحق ہو اور پاک نفس ہو إلا لمن نزل من مركب الأمارہ اور وہ اس کے لئے نازل ہوتا ہے جو نفس امارہ کی سواری سے نیچے اتر تا اور رضائے الہی کی تلاش میں موت پر ورَكِبَ الموت لابتغاء الرضى، سوار ہوتا ہے.اور اس کے آستانے پر گر جاتا اور اپنے وخر على حضرته وأحرق جذبات نفس کو بھسم اور نا پید کر دیتا ہے.یقیناً وہ (اللہ ) تبدیلی پیدا کرنے والوں کے لئے اپنی عادات بدل جذبات النفس ومحى.وإنّه يُبدل عاداته للمبدلين، ويتجدد دیتا ہے اور اپنے اندر نیا وجود پیدا کرنے والوں کے لئے للمتجدّدين، ويهب وجودًا وہ نیا بن جاتا ہے.اور وہ جو اس کی راہ میں فنا ہو جديدا لمن فنى.وهذا هو اُسے ایک نیا وجود عطا کرتا ہے.اور یہی ہر مومن کا المطلوب لكلّ مؤمن..ومن لم مقصود ہے اور جس نے اس کے (خوارق ) میں سے

Page 21

مواهب الرحمن ۱۷ اردو تر جمه ير منه شيئا فما رأى.وإنه يتجلّى مشاہدہ نہ كيا تو اس نے کچھ نہ دیکھا.اور وہ انقطاع اختیار کرنے والے اپنے بندوں کے لئے نادر قدرت لعباده المنقطعين بقدرة نادرة، کے ساتھ جلوہ گر ہوتا ہے.اور وہ ایک نئی عنایت کے ويقوم لهم بعناية مُبتكرة، فيُرى ساتھ ان کے لئے کھڑا ہوتا ہے اور ان کے لئے ایسے لهم آيات ما مَسَّها أحد وما دنی نشانات دکھاتا ہے کہ جنہیں نہ تو کسی نے چُھوا اور نہ وإذا أقبلوا عليه بتضرع و ابتھال، قریب گیا.اور جب وہ اولیاء اللہ کمال تضر ع اور سعى إليهم ونجاهم من كلّ نکال عاجزی کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو وہ ان کی طرف دوڑتا ہوا آتا ہے اور انہیں ہر ایذا اور ہر ایذا رساں سے نجات دیتا ہے.اور ومِنْ كُلِّ مَن آذى.وإذا اسْتَفتَحوا بجهدهم وإقبالهم على الحضرة | جب وہ اپنی پوری کوشش سے اور آستانہ الہی پر جھکتے قُضِيَ الأمر لهم بخرق العادةِ ہوئے فتح طلب کرتے ہیں تو خارق عادت کے و خــاب كلّ من آذاهم طور پر اُن کے حق میں فیصلہ کیا جاتا ہے.اور ہر شخص جو انہیں ایذا دے اور تقویٰ اختیار نہ وما اتقى وكيف يستوى ولى الله وہ کرے خائب و خاسر ہوتا ہے.پس اللہ کا ولی وعدوه..ألا ترى؟ الذين اور اس کے دشمن کیونکر برابر ہو سکتے ہیں.کیا تو طحنتهم رحى المحبّة، ودارت نہیں دیکھتا.وہ لوگ جنہیں محبت کی چکی نے عليهم لحبهم أنواعُ دَور ہیں ڈالا ہو اور جن پر اپنے محبوب کی محبت کی وجہ المصيبة، فهم لا يُهلكون ولا ، مصیبت کے مختلف النوع کئی دور آچکے ہوں وہ کبھی ہلاک نہیں کئے جاتے.اور اللہ ان پر دو يجمع الله عليهم موتين..موت موتیں جمع نہیں کرتا.ایک موت اپنے ہاتھ سے من يده وموت من يد عدوّه..لئلا اور دوسری موت اس (ولی) کے دشمن کے ہاتھ يضحك الضاحكون وكذالك سے.تاکہ پچھیتی اڑانے والے پھیتی نہ اڑائیں

Page 22

مواهب الرحمن ۱۸ اردو ترجمه مِن بَدو خلق العالم قضى إن ابتدائے آفرینش سے ہی اس نے یہ فیصلہ فرمایا ہوا فهم عباده..وإن ہے.اگر وہ انہیں ہلاک کرے تو وہ اُس کے ہی بندے ہیں اور اگر وہ اُن کی نصرت فرمائے تو دشمن يُهْلِ ينصُرُهم فما العدوّ وعناده؟ وإنه اور اُس کے عناد کی حقیقت ہی کیا ہے.اللہ نے ان كتب لهم العز والعُلی قوم کے لئے عزت اور سر بلندی مقدر کر رکھی ہے.یہ وہ أخـفـيـاء تحت ردائه، لا يعرفهم لوگ ہیں جو اُس کی چادر کے نیچے مستور ہیں.اور الخلق من دون إدرائه، والله اُس کی روشناسی کے بغیر مخلوق خدا اُن سے آشنا نہیں ہوسکتی اللہ انہیں پہچانتا اور دیکھتا ہے اور يعرف ويرى فيقوم گواہوں کی طرح اُن کی خاطر اٹھ کھڑا ہوتا ہے اور لهم كالشاهدين ، ويُرى لهم آیات زمین کے تمام طبقات میں ان کے لئے نشانات في الأرضين، ويهدى من يبتغى دکھاتا ہے اور جو ہدایت کا متلاشی ہو اس کی راہنمائی کرتا الهدى ويتجـالـد لهم العداء ہے.اور ان کی خاطر دشمنوں سے جنگ کرتا ہے اور اُن کے لئے ایسے اسباب پیدا کرتا ہے جو اُن ويخلق لهم أسبابا لا يخلق کے غیروں کے لئے پیدا نہیں کرتا.اور وہ اپنے فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ وہ انہیں بھلائی پہنچا کر اُن ليخدموهم بإيصال خير هم کی خدمت بجالائیں.پھر وہ اپنے بندے کی اُن فينصر عبده من حيث لا يحتسب اُن راہوں سے مدد فرماتا ہے جو اس کے سان و ولا يتظنّى أتلومني لترك گمان میں بھی نہیں ہوتیں.کیا تو مجھے ترک اسباب الأسباب مع أننى أُمرتُ من رب پر ملامت کرتا ہے باوجود یکہ مجھے رب الارباب سے ہی اس کا حکم دیا گیا.مجھے نہیں معلوم کہ تو مجھے لغيرهم، ويأمر ملائکه الأرباب فلا أعلم على ما کس بناء پر ملامت کرتا ہے.تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو تلومني مالك تُبصر ثم تتعامى دیکھتے ہوئے بھی اندھا بن رہا ہے.

Page 23

مواهب الرحمن ۱۹ اردو ترجمه صالحًا لرضى الرب الرحيم وانسلخ من نفسه كما تنسلخ وإني ما أمنع الناس من التطعيم، میں لوگوں کو طاعون کا ٹیکا لگوانے سے نہیں ولا ينفع تركه إلّا إِيَّاى ومن روكتا.ٹیکا نہ لگوانے کا فائدہ صرف مجھے اور اُن اتبعنى بقلبٍ سليم، وعَمِلَ عملا لوگوں کو پہنچتا ہے جنہوں نے قلب سلیم کے ساتھ میری پیروی کی.اور رب رحیم کی رضا کی خاطر نیک عمل کئے اور اپنے نفس سے اس طرح الگ ہو گئے جس طرح سانپ اپنی کینچلی سے باہر آ جاتا الحية من جلدها، وبَعُدَ مِن كل إثم ہے اور ہر گناہ اور گنہگار سے دور ہو گئے.یہی وأثيم، أولئك الذين حفظوا وہ لوگ ہیں جو اس بھڑکتی ہوئی آگ سے محفوظ ہو من هذا اللظى انسیت گئے.کیا تم نے اللہ تعالیٰ کے امر کے اُن عجائبات عجائب أمره تعالى في خلق کو فراموش کر دیا ہے جو اُس نے مسیح کی تخلیق المسيح وحفظ الکلیم و خلق اور کلیم اللہ کی حفاظت اور بیٹی کی پیدائش کے بارے يَحْيَى؟ أو تزعَمُ أن ربَّنا ليس بربِّ میں دکھائے یا پھر تو خیال کرتا ہے کہ ہمارا رب كان في قـــرون أُولى؟ أنظن أن وہ رب نہیں ہے جو قرونِ اولیٰ میں تھا.کیا تو یہ موسى عند عبوره من غير السفينة خیال کرتا ہے کہ موسیٰ نے کشتی کے بغیر دریا عبور کرتے وقت اپنے آپ کو اور اپنی قوم کو ہلاکت ألقى نفسه وقومه إلى التهلكة ؟ ولا میں ڈال دیا تھا.اس کے سوا تمہارے پاس کوئی چارہ نہیں کہ تم اس واقعہ پر ایمان لاؤ اور اس بات کا وتقرّ بأن موسى ما ركب الفلك اقرار کرو کہ موسیٰ نہ تو کشتی پر سوار ہوا اور نہ اُس نے وما أوى إلى جسر لرعاية عام مروجہ اسباب ملحوظ رکھنے کی خاطر پل پر کوئی پناہ الأسباب المعتادة العادية لی اور اس نے مقام امن کو چھوڑ دیا اور سنت اللہ کو وتَرَكَ محلّ الأمَنة وترك سُنَن ترک کیا اور نافرمانی کی.پس اے وہ شخص جس اللَّهِ وعَصَى فَفَكِّرُ أيها الذي نے مجھ پر چھریاں تانی ہیں غور کر! کیا (موسیٰ کا ) بدلك أن تُؤمن بهذه الواقعة، ۱۵

Page 24

مواهب الرحمن اردو ترجمه سللت على المدى، أليس هذا يه قصه محل اعتراض نہیں جیسا کہ تم نے مجھ پر محل الزراية كما أنت على اعتراض کیا ہے ؟ تیرے علم میں کتنی کشتیاں ہیں تتزرّى؟ أتعلم كم من سفائن جو حضرت موسی نے رعایت اسباب کی خاطر دریا جمع موسى على البحر لرعاية پر جمع کی تھیں ؟ اگر تو نے قرآن مجید میں یہ پڑھا الأسباب؟ فأخْرِجُ لنا إن كنت ہے تو ہمارے سامنے اس کا ثبوت پیش کر اور ہوا و قرأت في الكتاب، ولا تَهِمُ في ہوس کی وادی میں سرگرداں نہ گھوم.یہ وہ بات ہے وادى الهوى.ذالك ما علمنا جو ہم نے کتاب اللہ سے سیکھی ہے مجھے معلوم نہیں كتاب الله، فلا أعلم إلى أين که تو کدھر جا رہا ہے اور تو نے کہاں سے سیکھا تتمشى، ومن أين تتلقى ما نَجِدُ ہے؟ تیرے بیان کو ہم اللہ کے صحیفوں میں موجود في صحف الله بيانك وما نَرى نہیں پاتے اور نہ دیکھتے ہیں.کیا اللہ کے نشانوں أتعجب من آيات الله وكان الله پر تو تعجب کرتا ہے؟ حالانکہ اللہ ہر چیز پر پوری پوری على كلّ شيءٍ مُقْتَدِرا؟ ألا ترى أن قدرت رکھتا ہے.کیا تو نہیں دیکھتا کہ وبا کی آگ نار الوباء مشتعلة، وموت الناس بھڑک رہی ہے اور لوگوں کی موت قطار در قطار كالقلاص متتابعة ، والطاعون فی اونٹیوں کی طرح واقع ہو رہی ہے اور طاعون الاقتناص لا يغادر ذكرًا ولا أُنثى؟ شکار کرنے میں لگی ہوئی ہے نہ کسی مرد کو چھوڑتی فلو كنتُ كذوبا لأخذني رُعب ہے اور نہ عورت کو.پس اگر میں جھوٹا ہوتا تو لازماً العقوبة، وما اجترأتُ على مثل عقوبت کا رعب مجھ پر طاری ہو جاتا.اور هذا عند هذه الطوائف گروہوں کی تباہی اور مخلوق کی ہلاکت کے اس دور المخدوبة والخليقة المشغوبة، میں کبھی ایسا کرنے کی جرأت نہ کرتا.اگر میں ولو كنتُ متقولا ومزوّر الإراءة كرامت کی نمائش کرنے کے لئے افتر ا کرنے والا الكرامة، ما كانت لي جرأة أن اور جھوٹ بولنے والا ہوتا تو مجھ میں یہ جرات نہ أتفوه بكلمة عند قيام هذه ہوتی کہ (طاعون ) کی اس قیامت کے برپا ہونے

Page 25

مواهب الرحمن ۲۱ اردو تر جمه القيامة.وإن غضب الله شدید کے وقت میں کوئی کلمہ زبان پر لاتا.یقیناً اللہ کا ترتعد منه فرائص الملأ الأعلى، غضب اتنا شدید ہے کہ ملا اغلیٰ کے اعصاب وما كان لكاذب أن يَفْتَرى على بھی اس سے کپکپا اٹھتے ہیں اور کسی کا ذب کی یہ مجال نہیں کہ وہ حضرت کبریاء پر افترا کرے ایسے حضرةِ الكبرياء ، في وقتِ تُرمَى ويصبحُ فإذا هو من الموتى وقت میں کہ جب آسمان سے آگ برسائی جارہی النار مِنَ السَّمَاءِ ، ويُقْعَص الناس ہو اور لوگ موقع پر ہی یکدم ہلاک کئے جارہے على المَثْوَى، ويُمسى إنسانٌ حَيًّا ہوں اور ایک انسان سرِ شام تو زندہ ہو اور جب صبح ہو تو وہ اچانک مردوں میں شامل ہو جائے.أعند هذا القعاص يُفتى العقل أن کیا ایسی موتا موتی کے عالم میں عقل یہ فتویٰ يقوم أحد كالخراص ، ويفتری دے سکتی ہے کہ کوئی شخص ایک جھوٹے کی طرح علی قدیر یعلم ویری؟ أليس کھڑار ہے اور خدائے قدیر کے بارہ میں جو کہ جانتا العذاب قام أمام الأعين وشاع اور دیکھتا ہے افترا کرے.کیا عذاب آنکھوں کے في القُرَى؟ ودُعِيَ الناس من كل سامنے ہی شروع نہیں ہوا اور بستیوں میں پھیل قوم لهذا القرى؟ وإنِّي بُشْرتُ گیا.اور ہر قوم کے لوگوں کو اس ضیافت کی دعوت دی گئی.اور ان دنوں میں مجھے میرے خدائے فِي هَذِهِ الأَيَّامِ مِنْ رَبِّي الوهّاب، الأسباب، وما كان لي أن أعصِيَ و تاب کی طرف سے بشارت دی گئی پکس میں فآمنت بوعده ورَضِيت بترك اُس کے وعدے پر ایمان لایا اور ترک اسباب پر راضی ہو گیا.اور یہ میرے لئے ممکن نہیں کہ میں ربى أو أشك فيما أوحى ولا اپنے رب کی نافرمانی کروں اور جو وحی اُس نے أبالى قول الأعداء، فإن الأرض کی اُس پر شک کروں.مجھے دشمنوں کی باتوں کی لا تفعل شيئًا إلا ما فُعِلَ فی کوئی پرواہ نہیں.کیونکہ زمین کچھ نہیں کرسکتی سوائے السَّماءِ.وإِنْ مَعِيَ ربّى فما كان اس کے کہ جو آسمان پر طے ہو.یقیناً میرا ربّ رے الله

Page 26

مواهب الرحمن ۲۲ اردو تر جمه على.لى أن أفكر فكرا ، وإنه بشرني میرے ساتھ ہے.مجھے فکر مند ہونے کی کوئی وقال "لا أبقى لك فى ضرورت نہیں اس نے مجھے بشارت دی اور فرمایا المخزيات ذكرًا ، وقال : ” میں تیرے متعلق رسوا کن باتوں کا ذکر تک نہیں يعصمك الله من عنده وهو چھوڑوں گا.نیز فرمایا : ”اللہ تیری حفاظت اپنی الولى الرحمن “.وإنْ يُعْزَ حُسن طرف سے کرے گا اور وہی بے حد رحم کرنے والا إلى سوادٍ فيتراءى الحُسنان.هذا دوست ہے“.اور اگر ایک خوبی روسیاہی سے ربِّنا المُستعان، فكيف نخاف منسوب کی جائے گی تو اللہ دو خو بیاں ظاہر فرما دے گی دوخو فرمادے بعده أهل العدوان؟ فلا تعيرني گا.یہ ہمارا رب ہے جس سے مدد مانگی جاتی ، ترك التطعيم، وإنَّ رَبِّى ہے.پس اس کے بعد ہم دشمنوں سے کیونکر بكلّ خَلقٍ عليم.ألا تعلم ما جرى ڈریں.پس تو ٹیکا نہ لگوانے پر مجھے مطعون نہ کر.أم موسى إِذ ألقت طفلها في میرا رب ہر پیدائش کو خوب جانتا ہے.کیا تو نہیں البحر وقلبها تتشظى، وآمنتُ جانتا کہ اتم موسیٰ پر کیا گزری جب اُس نے اپنے بوعد ربّها وما وهَنتُ كَمَنُ بیٹے کو دریا میں ڈال دیا اور اس کا دل پارہ پارہ ہو رہا ظنّى؟ أتعلم بأي دواء كان تھا.وہ اپنے رب کے وعدے پر ایمان لائی اور عيسى يبرء الأكمه والمبروص ؟ بدگمانوں کی طرح کمزوری نہ دکھائی.کیا تم جانتے فتصفح الفرقان والصحيحين ہو کہ عیسی" کس دوائی سے کور چشموں اور برص کے وأرنا النصوص، أو أخْرِجُ لنا مريضوں کو اچھا کرتے تھے ؟ پس قرآن اور كتابا آخر من كتُبِ أُولى.صححین ( بخاری و مسلم ) کی ورق گردانی کر اور أتكفيك هذه الشواهد ہمیں نصوص دکھا.یا صحف اولیٰ کی کوئی کتاب ہمیں (۱۸) أو نأتيك بأمثال أُخرى؟ فَإِن نکال کر دکھا.کیا یہ شواہد تیرے لئے کافی ہیں یا ہم فكرت فيما تلوث عليك من تیرے لئے اور مثالیں لائیں ؟ پس اگر تو نے اُن الأمثال ذكرا، فستعلم أنك قد مثالوں پر غور کیا جو میں نے بیان کی ہیں ، پس تو

Page 27

مواهب الرحمن ۲۳ اردو تر جمه بلغت منى عُذراء هذا جان لے گا کہ میری طرف سے ہر عذر تم تک پہنچ چکا ہے.(اصل بات ) یہی ہے جو ( میں نے بیان کر وسأكشفُ عليك أمرًا لم دی ہے ) ہاں البتہ میں اُس کی ( مزید ) حقیقت حال تجھ پر منکشف کروں گا جس پر تم صبر نہ کر سکے.تستطع عليه صبرا.البَيَانِ الشَّافِي فِي هَذَا الْبَابِ اس معاملہ کے بارے میں تسلی بخش بیان اور وَتَفْصِيْل مَا أَلجأني إلى ترك وہ تفصیل جس نے مجھے طاعون کا ٹیکا نہ التَّطْعِيمِ وَالتّوكَّلِ عَلَى رَبِّ لگوانے اور ربّ الا رباب پر تو گل کر نے الْأَرْبَاب پر مجبور کیا.اعلم أن موضوع أمرنا هذا هو تو جان لے کہ ہماری اس بحث کا موضوع وہ دعویٰ الدَّعْوى الذى عَرَضتُ علی ہے جسے میں نے لوگوں کے سامنے پیش کیا اور میں النّاسِ، وقُلْتُ إنى أنا المسيح نے کہا کہ میں ہی وہ مسیح موعود اور امام معہود ہوں الموعود والإمام المنتظر جس کا انتظار کیا جا رہا تھا.اللہ نے مجھے امت کا المعهود، حكمنى الله لرفع اختلاف دور کرنے کے لئے حکم مقرر فرمایا اختلاف الأمة، وعلمنى من لدنه ہے.اور اپنی جناب سے تعلیم دی تا کہ میں لوگوں کو لأدعو الناس على البصيرة فما عَلى وَجهِ البصيرت دعوت حق دوں.لیکن اُن کی كان جوابهم إلا السب و الشتم طرف سے سب وشتم ، یاوہ گوئی ،تکفیر و تکذیب اور والفحشاء، والتكفير والتكذيب ایذا رسانی کے سوا کوئی جواب نہ تھا.انہوں نے والإيذاء.وقد سبوني بكل سب مجھے ہر طرح کی گالی دی لیکن میں نے انہیں اس کا کوئی فما رددت عليهم جوابهم، وما جواب نہ دیا اور ان کی باتوں اور ان کے طرز خطاب کی عبَاتُ بمقالهم وخطابهم، ولم يزل کوئی پرواہ نہ کی البتہ ان کی دشنام دہی کا سلسلہ مسلسل أمر شتمهم يزداد، ويشتعل الفساد، بڑھتا ہی چلا گیا اور فساد کے شعلے اٹھتے ورأوا آيات فكذبوها، و آنسُوا رہے.انہوں نے نشانات دیکھے اور پھر ان کی (19)

Page 28

مواهب الرحمن ۲۴ اردو ترجمه علاماتِ فَأَنكَرُوْهَا ، وصالوا علی تکذیب کی.اور انہوں نے نشانوں کا مشاہدہ کیا ا عن مفتريات ومعائب مگر ان کا انکار کیا.جھوٹے الزاموں اور خود بمطاعن مَنْحُوْتَاتٍ، وَأَعْرَوا زَمَعَ الناس على للتوهين، ودعوا النصارى تراشیدہ معائب کے ساتھ مجھ پر حملہ آور ہوئے ، میری تذلیل کے لئے کمینے اور رذیل لوگوں کو میرے خلاف بھڑکایا اور عیسائیوں اور ان کے لتائيدهم وغيـرهـم مـن أعداء علاوہ دوسرے دشمنانِ دین کو اپنی تائید کے لئے الدين، وأفتى علماؤهم لتكفيرنا ، دعوت دی.اور اُن کے علماء نے ہماری تکفیر کے وتوالى الإشاعات لتعییرنا، وقطع فتوے دیئے.اور ہمیں نشانہ ملامت بنانے کے العُلَقَ كُلُّ مَنْ آخَا، ومُطِرُنا حتى لئے مسلسل پروپیگنڈا کیا اور ہر بھائی بند نے اپنا تعلق توڑ دیا.اور ہم پر جھوٹے الزامات کی اتنی صارت الأرض سُوّاخ بارش برسائی گئی کہ ساری زمین دلدل بن گئی.اور وضحك عـلـيـنـا سفهاؤهم من ان کے نادانوں نے ازراہِ جہالت ہماری پھبتیاں غـيـر عـلـم وما اتقوا خلاقهم، اڑائیں اور اپنے پیدا کرنے والے خدا کا خوف نہ وكاد أن يشق ضحكهم کیا.قریب تھا کہ اُن کے قہقہے اُن کی باچھیں پھاڑ أشداقهم.ورقصهم العلماء دیں.اُن کے علماء نے انہیں ایسا ناچ نچوایا جیسے كقراد يرقص ،قرده، ويضحك مداری اپنے بندر کو نچواتا ہے اور اپنے گرد جمع ہونے والے مجمع کو ہنساتا ہے.پس احمق لوگ سدھائے من عنده، فتبعهـم الـحـمـقـى ہوئے کتے کی طرح ان علماء کی پیروی کرتے ہیں اور ان کے پیچھے ایسے چلتے ہیں جیسے ایک لنگڑا كالمُحرّج ومشوا خلفهم كالأعرج خلف الأعرج وما دوسرے لنگڑے کے پیچھے چلتا ہے.کوئی محفل احتفل محفل وما انتفض مجلس منعقد نہیں ہوتی اور کوئی مجلس اختتام پذیر نہیں ہوتی إلا باللعن على وعلى المبايعين مگر اس حالت میں کہ وہ مجھ پر اور میری بیعت

Page 29

مواهب الرحمن ۲۵ اردو تر جمه على حلقة منهم إلا وجدناهم و تفسيق الصالحين وما اطلعنا کرنے والوں پر لعنت ڈالتے ہیں اور نیک لوگوں کو فاسق قرار دیتے ہیں.اور ہمارے علم میں ان کا کوئی ایسا حلقہ نہیں آیا مگر ہم نے انہیں شور مچانے صحابين ولاعنين وإنا مع والا اور لعنت ڈالنے والا ہی پایا.ان کی فوجوں کی أتباعنا القلائل أو ذيـنـا من طرف سے ہمیں ہمارے قلیل التعداد پیروکاروں أفواجهم كل الإيذاء ، وربما سميت انتہا درجہ کی اذیت دی گئی.اور بسا اوقات وَقَفنا بين أنياب الموت من مكر ہمیں ان علماء کی مکاریوں کی وجہ سے موت کے تلك العلماء ، وسُقُنا بھتانا وظلمًا منہ میں جانا پڑا.اور ازراہ بہتان و ظلم ہمیں (۲۰) إلى الحكام، وأغرى المُكفّرون عَلَيْنَا حاکموں کے پاس کھینچ کر لے جایا گیا.اور مکفروں نے انتہائی ذلیل اور کمینے لوگوں کے طوائف زمـع الــنــاس والــلــام گروہوں کو ہمارے خلاف بھر کا یا اور ہماری بیخ کنی ومكروا كـل مـكـر لاستيصالنا کرنے اور ہماری حق گوئی کے انوار کو بجھانے کے ولإطفاء أنوار صدق مقالنا، لئے انہوں نے ہر طرح کی (ناپاک) تدبیریں وصبت علينا المصائب، وعادانا کیں اور ہم پر مصیبتیں ڈالی گئیں اور ہر حاضر و الحاضر والغائب، فما تزعزعنا غائب نے ہمارے ساتھ دشمنی کی.لیکن ( بفضلہ وما اضطربنا، وانتظرنا النصر من تعالى ) نہ تو ہم پر لرزہ طاری ہوا اور نہ اضطراب.اور ہم اپنے رب قدیر کی مدد کے منتظر رہے جس الذى إليه أنبنا.وفسقونى کے حضور ہم جھکتے ہیں.انہوں نے جھوٹ اور افترا سے مجھے فاسق اور جاہل قرار دیا اور گالیاں دینے وبالغُوا في السبّ إلى الانتهاء ، میں انتہا کر دی.اگر مجھے فحشاء سے اپنا دامن بچانا وإني لأجبتهـم بـقـول حـق لولا مقصود نہ ہوتا تو میں انہیں سچا اور کھرا کھرا القدير وجهلوني بالكذب والافتراء ، صيانة النفس من الفحشاء جواب دیتا.

Page 30

مواهب الرحمن ۲۶ اردو ترجمه وسَعَوْا كل السعى لابتلى ببلية | انہوں نے پوری پوری کوشش کی کہ میں ابتلا میں ويغير على نعمة نلتها من ڈالا جاؤں اور وہ رحمت جو میں نے رحمن خدا الرحمن، فَخُذِلُوا في كل موطن سے پائی ہے زائل ہو جائے.مگر وہ ہر میدان میں نامراد کئے گئے اور اس نامرادی کے باعث وہ ونكصوا على أعقابهم من الخذلان.وكلما ألقوا على اپنی ایڑیوں کے بل پھر گئے.انہوں نے جب بھی مجھ پر اپنا خود ساختہ مکر و فریب کا جال ڈالا تو شبكة خديعة مخترعة، فرجها میرے رب نے اپنے فضل اور اپنی رحمت سے ربى عنى بفضل من لدنه مجھے اس سے رہائی بخشی اور انجام کار انہیں ورحمة، وكان آخر أمرهم أنهم اَسْفَلُ السَّافِلِين بنادیا گیا.اور ہم نے اپنا کیس جعلوا أسفل السافلين، وانتصفنا (Case) قاضیوں تک لے جانے اور حاکموں من كل خصم مهين من غیر ان کے سامنے پیش کرنے کے بغیر ہی اہانت کرنے نرافع إلى قضاة أو نتقدم إلى والے دشمن سے انتقام لے لیا.انہوں نے تو ہماری الحاكمين.وأرادوا ذلتنا، فأصبنا ذلت چاہی لیکن ہمیں سر بلندی اور نیک نامی ۲ رفعةً وذكرًا حسنًا، وأرادوا موتنا حاصل ہوئی.اور انہوں نے ہماری موت کی وأشاعوا فيه خبراء فبشرنا ربنا خواہش کی اور اس کے بارے میں پیشگوئی بھی شائع کر دی لیکن ہمارے رب نے اتنی سال یا بثمانين سنة من العمر أو هو اس سے بھی کچھ زیادہ عمر پانے کی ہمیں بشارت أكثر عددا، وأعطانا حِزبًا ووُلُدًا وسكنا، وجعل لنا سهولةً في كلّ دی.اور اس نے ہمیں جماعت ، اولا د اور سکینت عطا فرمائی.اور ہمارے ہر کام میں سہولت رکھ أمر، ونجانا مِن كل غَمُر.وكنت دی اور ہمیں ہر مصیبت سے بچایا.اور میری فيهم كأني أتخطّى الحيواتِ أو حالت ان لوگوں کے درمیان ایسی تھی گویا میں أمشى بين سباع الفلوات فمشی سانپوں میں چل رہا ہوں یا جنگل کے درندوں ربی کخـفیـر أمـامـی ولازمنی فی کے درمیان سے گزر رہا ہوں.لیکن میرا رب ایک

Page 31

مواهب الرحمن ۲۷ اردو تر جمه تلك الموامي.فكيف أشكر ربي محافظ کی طرح میرے آگے آگے چلا اور ان الذي نجاني من الآفات، علی بیابانوں میں میرے ساتھ ساتھ رہا.پس میں كلولي هذا حسرات.يا أسفا اپنے رب کا کس طرح سے شکر کروں جس نے مجھے عليهم.إنهم لا يفكرون أن تمام آفات سے نجات دی.مجھے ( شکر کی ادائیگی میں ) اپنی درماندگی پر حسرت ہے.افسوس ان الكاذبين لا يؤيدون من الحضرة، ولا مخالفوں پر ! وہ یہ نہیں سوچتے کہ جھوٹے جناب الہی يتكلمون بكلام البر والحكمة، ولا سے تائید نہیں پاتے اور نہ وہ نیکی اور حکمت کی يُرزقون من أسرار المعرفة.وهل باتیں کرتے ہیں.اور نہ ہی وہ اسرار معرفت دیئے تعلم كاذبا شهدت له السماوات جاتے ہیں.کیا تجھے کسی ایسے کاذب کا علم ہے کہ جس والأرض بالآيات البينة کی آسمانوں اور زمین نے کھلے کھلے نشانوں کے ساتھ واضمحلت به قوة الشيطان شہادت دی ہو؟ اور اس سے شیطان کی قوت مضمحل ہو وتخافت صوته من السطوة گئی ہو اور حقانیت کے دبدبے سے اُس شیطان کی الحقانية، وطفق يريد الغيبوبة آواز دب گئی ہو ؟ اور وہ اس سانپ کی طرح غائب كحية تأوى إلى جُحْرِها عند رمي ہونے لگے جو پتھر پھینکے جانے پر اپنے بل میں پناہ لے لیتا ہے.علاوہ ازیں زمانے کی ظلمت خدائے الصخرة؟ ثم مع ذالك تدعوا رحمن سے امام کا تقاضا کر رہی ہے.اب تو صدی کے ظلمة الزمان إمامًا من الرحمن، سر سے قریباً پانچواں حصہ (بیس سال ) بھی گزر وقد انقضى من رأس المائة قريبًا چکا.اور ملت اسلامیہ اپنے ضعف کی وجہ سے من خُمسها، ودنت الملة لضعفها اپنی قبر کے قریب پہنچ گئی ہے اور غفلت نے من رمسها و داست الغفلة قلوب لوگوں کے دلوں کو پامال کر دیا ہے.اور ان میں الناس وصار أكثر هم کالکلاب سے اکثر کتوں کی طرح ہو گئے ہیں.ان کی وتوجهوا إلى الأموال والعقار تمام تر توجه مال مویشی ، جاگیروں ، جائیدادوں ﴿۲۲﴾

Page 32

مواهب الرحمن ۲۸ اردو ترجمه والأنشـاب، ونسوا حظهم من اور سیم وزر کی طرف ہوگئی ہے.اور وہ ذوق عبادت ذوق العبادات، وأقبلوا على سے اپنا نصیب بھول گئے ہیں اور دنیا اور اس کی الدنيا وزينتها وما بقى الدين زينت و آرائش پر ٹوٹ پڑے ہیں اور ان کے ہاں عندهم إلا كالحكايات.ومن دين قصوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں اور جو شخص بھی تأمل في تشتت أهوائهم، وتفرُّق ان کی پراگندہ خواہشات اور منتشر آراء پر گہری نگاہ آرائهم، علم بالجزم أنهم قوم ڈالے گا تو اسے لازماً معلوم ہوگا کہ یہ ایسی قوم ہے أُغلقت عليهم أبواب المعرفة، جس پر معرفت کے تمام دروازے بند ہو گئے ہیں اور حضرت احدیت کے ساتھ ان کا صدق وصفا کا وانقطع صفاء التعلق بالحضرة إلا تعلق بالکل کٹ چکا ہے.سوائے اُن چند لوگوں قليل من الذين يدعون الله أن يرفع کے جو اللہ کے حضور دست بدعا ہیں کہ وہ ان کی حجب الغفلة.ولكن كثيرا منهم غفلت کے پردے اٹھادے لیکن ان میں سے اکثر نبذوا حقيقة التوحيد من أيديهم وما بقى الإيمان إلا على الألسنة نے اپنے ہاتھوں سے توحید کی حقیقت کو دور پھینک دیا ہے اور ایمان صرف زبانوں تک محدود ہے.وہ يسبون عبدًا جاء هم في وقته اس بندہ خدا کو گالیاں دیتے ہیں جو ان کے پاس ويحسبون أنهم يحسنون، وختم عین اپنے وقت پر آیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھا الله على قلوبهم فهم لا يفهمون.کام کر رہے ہیں.اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا يظنون أنهم على الحق وما هم دی ہے اس لئے وہ سمجھ نہیں رہے.وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ـلـى الـحـق، وإن هم إلا حق پر ہیں حالانکہ وہ حق پر نہیں ہیں.اور وہ صریحاً يخرصون.تجدهم كأناس رقود، جھوٹ بول رہے ہیں تم انہیں سوئے ہوئے والمتـمـايـلـيـن عـلـى الجحود.لوگوں کی طرح پاؤ گے جو انکار کی طرف مائل خُدعوا عن الحقائق بالرسوم ہیں.انہوں نے رسوم سے دھوکا کھا کر حقائق کو وشغلوا عن اليقين بالموهوم.ہاتھ سے دے دیا اور ظنی بات کی وجہ سے یقین

Page 33

مواهب الرحمن ۲۹ اردو تر جمه إنهم مروا بنا معترضين قبل إيفاء سے غافل ہو گئے اور موقع ومحل کا تقاضا پورا کر نے الموضع حقه، ورأوا بذرنا ثم سے پہلے ہی وہ اعتراض کرتے ہوئے ہم پر چڑھ بَدْرَنا أرادوا شقه.وإني جنتهم عند دوڑے.انہوں نے ہمارا بدر کامل دیکھا اور اُسے دو نیم کرنا چاہا.میں ان کے پاس ضرورت حلقہ کے الضرورة الحقة، وفساد الأمة فكانت أدلة صدقى موجودة في عین موقعہ پر اور امت کے بگاڑ کے وقت آیا ہوں.پس میری صداقت کے دلائل خودان کے أنفسهم ما رأوها من الغباوة، ثم نفوس میں موجود تھے جنہیں انہوں نے گند ذہنی من الشقوة أنهم ما فكروافی کے باعث نہیں دیکھا.پھر بد بختی یہ بھی ہے کہ رأس المائة البدرية، التي تختص انہوں نے اس چودہویں صدی کے آغاز کے بالمسيح الموعود عند أهل بارے میں غور نہیں کیا جو اہل بصیرت کے نزدیک البصيرة، واتفقت عليها شهادات مسیح موعود کے ساتھ مختص ہے اور اس پر اہل کشف کی أهل الكشف والأحاديث الصحيحة، شہادتیں اور احادیث صحیحہ اور قرآنی نصوص کے وإشارات النصوص القرآنية.اشارات متفق ہیں.اور جب انہوں نے انکار پر ولـمـا أصروا على الإنكار أقبلت اصرار کیا تو میں منکروں کی طرف متوجہ ہوا.اور میں نے کہا کہ میرے پاس اللہ کی طرف سے على المنكرين، وقلت عندى شہادتیں موجود ہیں.کیا تم انہیں قبول کرنے شهادات من الله، فهل أنتم من والوں میں سے ہو؟ لیکن انہوں نے ان شہادتوں المتقبلين؟ فجحدوا بها واستيقنتها کا انکار کیا حالانکہ اُن کے دل اُن پر یقین لا چکے أنفسهم فيا أسفا على القوم تھے.ہائے افسوس اس ظالم قوم پر.تب میں الظالمين هنالك تمنيت لو کان نے تمنا کی کہ کوئی ایسی وبا آئے جو حد سے تجاوز وباء ينبه المعتدين، وأوحى إلتى کرنے والوں کو متنبہ کرے.اور مجھے وحی کی گئی أن الطاعون نازل وقد دعته که طاعون نازل ہونے والی ہے جسے خود فاسقوں ۲۳

Page 34

مواهب الرحمن اردو تر جمه أعمال الفاسقين.فوالله ما مضی کے اعمال نے دعوت دی.پھر بخدا صرف تھوڑا إلا قليل من الزمان حتی عاث سا عرصہ ہی گزرا تھا کہ طاعون نے ان علاقوں الطاعون في هذه البلدان فعزوه میں تباہی مچادی.انہوں نے اس طاعون کو إلى سوء أعمالي، وقالوا : إنا میری بد اعمالی کی طرف منسوب کیا اور کہا کہ ہم تطيرنا بك، وضحكوا على تجھ سے بدشگونی لیتے ہیں اور انہوں نے میری والى، وقالوا : إنّا من باتوں کا مذاق اڑایا.اور کہا کہ ہم محفوظ رہنے المحفوظين لا يمسنا هذا والے ہیں.یہ آگ ہمیں نہیں چھوئے گی اور اللظى، ولا يموت أحد من ہمارے علماء میں سے کوئی بھی طاعون سے نہیں علمائنا بالطاعون، فإنا نحن مرے گا.اور ( یہ کہ ) ہم ہی نیکو کار اور تقویٰ (٢٣) الصالحون وأهل التقى وأما شعار ہیں.اور رہی تمہاری بات تو عنقریب أنت فستطعن وتموت فإنك تجھے طاعون ہوگی اور تم مر جاؤ گے کیونکہ تم كيدبان.فقلت : كذبتم، بل لنا جھوٹے ہو.اس پر میں نے کہا تم جھوٹ کہتے من الطاعون أمان ولا تخوفونی ہو بلکہ ہمیں تو طاعون سے امان دی گئی ہے.تم من هذه النيران، فإنّ النار غلامنا مجھے ان آگوں سے مت ڈرا و یقیناً آگ ہماری ۲۴.بل غلام الغلمان فما لبثوا إلا غلام بلکہ غلاموں کی غلام ہے.اس کے تھوڑے ہی قليلا حتى زاروا المنون، ومات عرصہ بعد وہ موت کا شکار ہونے لگے اور ان کے بعض أجـل عـلـمــائهـم من بعض احبل علماء طاعون سے مر گئے.اور میں نے الطاعون، وكنتُ أخبرت بهذا طاعون سے اس مرنے والے کی پہلے سے ہی خبر قبل موت ذالك المطعون، فإن شئت فانظر أبياتا من قصيدتي دے دی تھی.اگر چاہو تو میرے قصیدہ اعجاز یہ کے الإعجازية، التي كتبناها في هذه اشعار ملاحظه کرلو.جنہیں میں نے اس صفحے کے الصفحة على الحاشية وما حاشیہ میں لکھ دیا ہے.میں نے یہ قصیدہ * منقول من صفحه ۵۸ و ۶۳ من کتابی الاعجاز الاحمدی.( یہ شعر میری کتاب اعجاز احمدی کے صفحہ ۵۸ اور ۶۳ سے منقول ہیں) إِذَا مَا غَضِبْنَا غَاضَبَ اللهُ صَائِلًا عَلَى مُعْتَدِ يُؤْذِى وَ بِالسُّوءِ يَجْهَرُ جب ہم غضبناک ہوں تو خدا اس شخص پر غضب کرتا ہے جوایز ارسانی میں حد سے بڑھ جاتا ہے اور کلی کھلی بدی پر آمادہ ہوتا ہے

Page 35

مواهب الرحمن ۳۱ اردو تر جمه نظمت تلك القصيدة إلا لهذا صرف اسی گروہ کے لئے لکھا ہے جسے اللہ نے اس الحزب الذي خذلهم الله بتلك نشان (طاعون) کے ذریعے نا مراد کیا.اور میں الآية، وما خاطبت إلا إياهم إتماما نے اتمام حجت کے لئے صرف انہیں ہی مخاطب کیا ۲۵ للحجة، بل سميت بعضهم في تلك ہے.بلکہ میں نے اس قصیدے میں اُن میں سے القصيدة، لئلا يكون أمرى عُمّةً على بعض کے نام بھی لئے ہیں تاکہ بصیرت رکھنے أهل البصيرة والنصفة فَوَالله ما والوں اور منصفوں پر میرا دعویٰ پوشیدہ نہ رہے.مضی شهر كامل على هذه بخدا ابھی ان شائع کردہ پیشگوئیوں پر ایک پورا الأنباء المشاعة، حتى أخذ مہینہ بھی نہیں گزرا تھا کہ طاعون نے اُن کے اُس الطاعون كبيرهم الذى أغراى بڑے (عالم) کو اپنی گرفت میں لے لیا جس نے على أشرار البلدة.وكانوا شہر کے شریر لوگوں کو میرے خلاف اکسایا تھا.اور آذوني من كل نهج وبالغوا فی انہوں نے ہر طریق سے مجھے اذیت دی اور حد الإهانة، وأشاعوا أوراقا مملوة من درجہ میری اہانت کی اور گالیوں فحش گوئی ، بہتان السب والفحشاء والبهتان اور جھوٹ سے پُر اشتہارات شائع کئے.مزید والفرية، ومع ذالك طلب منى براں اس واقعہ سے پہلے اُن کے سب سے زیادہ الدهم قبل هذه الواقعة آيةً كنت جھگڑالو نے مجھ سے نشان طلب کیا تھا جس کا میں وعدتها للفئة المنكرة ، وأشاع نے اس منکر گروہ سے وعدہ کیا تھا.اُس نے اِس بقيه حاشيه : وَيَأْتِي زَمَانٌ كَاسِرٌ كُلَّ ظَالِمٍ وَهَلْ يُهْلَكَنَّ الْيَوْمَ إِلَّا الْمُدَمَّـرُ اور وہ زمانہ آ رہا ہے کہ ہر ایک ظالم کو توڑے گا اور اس روز کوئی ہلاک نہ ہوگا مگر وہی جو پہلے ہلاک ہو چکا وَإِنِّي لَشَرُّ النَّاسِ إِنْ لَّمْ يَكُن لَّهُمْ جَزَاءُ اهَا نَتِهِمُ صَغَارٌ يُصَغْرُ اور میں لوگوں میں سے بدتر ہوں گا اگر اہانت کرنے والے جزاء کے طور پر اپنی اہانت اور حقارت نہیں دیکھیں گے قَضَى اللهُ اَنَّ الطَّعَنَ بِالطَّعُنِ بَيْنَنَا فَذَالِكَ طَاعُونَ أَتَاهُمْ لِيُبْصِرُوا خدا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے درمیان طعن کی سزا طعن ہے.پس وہ یہی طاعون ہے جو ان تک پہنچی تا ان کی آنکھیں کھلیں

Page 36

مواهب الرحمن ۳۲ اردو تر جمه كذالك يتجـالـد الـلـه قـومـا ذالك في جريدة هندية يسمّى مطالبہ کو پیسہ نامی ایک ہندی اخبار میں شائع کیا بالفيسة، وما طلب منى تلك الآية اور اُس نے مجھ سے یہ نشان از راہ تمسخر ہی طلب کیا إلا بالسخرية فأراه الله ما طلب تھا.پس اللہ نے اس کو وہ دکھا دیا جو اس نے طلب کیا اور وہ آسمانی تقدیروں سے غافل تھا.اسی وكان غافلا من الأقدار السماوية طرح اللہ تعالیٰ اُس قوم کو تلوار سے ہلاک کرتا ہے جو اہل اللہ سے دشمنی کرتی ہے اور اس میں يعادون أهل الحضرة، وإن في سعادت مندوں کے لئے سبق ہے.کسی بشر کی ذالك لعبرة لأهل السعادة وما بھلا کیا مجال کہ وہ اللہ سے بچ سکے.پس جس نے كان لبشر أن يفر من الله، فمن بھی اولیاء اللہ سے جنگ کی تو اس نے اپنے آپ حارب أولياءه فقد ألقى نفسه کو ہلاکت میں ڈالا.اور جس نے اس کے بعد إلى التهلكة.ومن تاب بعد توبہ کی تو اللہ ان کی توبہ قبول فرماتا ہے کیونکہ وہ بے ذالك فيتوب الله عليهم، فإنه حد کرم کرنے والا اور وسیع الرحمت ہے.اور اگر كريم واسع الرحمة وإن لم انہوں نے اپنی زبانوں کو لگام نہ دی اور باز نہ آئے اور زجر (الہی ) پر کان نہ دھرا اور دوبارہ شرارت يكفوا ألسنتهم ولم يمتنعوا ولم کی ، گالیاں دیں اور زیادتی کی تو اللہ ان پر دوبارہ ٢٦ يزدجروا، ويعودوا ويسبّوا ایسی مصیبت ڈالے گا جو سابقہ مصیبت سے بڑی ويعتدوا، فيعود الله إليهم ببلية ہوگی اور وہ ان مصیبتوں کو مسلسل نازل کرتا رہے هي أكبر من السابقة.وإنه يُنزل گا.اور کچھ پرواہ نہ کرے گا.پس اے عقلمندو! اُس البلايا بالتوالي، ولا يبالی، فتوبوا کی طرف رجوع کر وا اگر تم بے حیائی اور نافرمانی کی إليه يا ذوى الفطنة.وما يفعل الله راہوں کو چھوڑ دو تو اللہ تمہیں عذاب دے کر بعذابكم إن تركتم سبل الفحش کیا کرے گا.اور اللہ تو بہت ہی بخشنے والا اور والمعصية، والله غفور رحيم.مہربان ہے.

Page 37

مواهب الرحمن ۳۳ اردو ترجمه فی بیان ما ظهر بعد ذالك من بعد ازاں ظہور پذیر ہونے والے نشانات الآيات والمعجزات والتائيدات معجزات اور تائیدات کا ذکر ثم بعد هذا عَمَّ الطاعون پھر اس کے بعد اس ملک کے لوگوں میں طاعون طوائف هذه البلاد، ووقع الناس عام ہو گئی.اور لوگ ٹڈیوں کی طرح ڈھیر ہوتے صرعى كالجراد، وافترسهم گئے.اور اس مرض نے ایک غضبناک شیر یا هذا المرض كالأسد الغضبان، بھیڑوں کے ریوڑ میں تباہی مچانے والے بھیڑیئے أو كذئب عائث في قطیع کی طرح ان کو چیر پھاڑ دیا.کتنے ہی گھر تھے جو الضان.وكم من دار خربت ویران ہو گئے اور ہلاکت نے ان کے مکینوں پر حملہ وصال الفناء على أهلها، کیا.اور زمین تھرا اٹھی.اور اُس زمین کے سنگلاخ اور میدانی علاقوں پر آفت آن پڑی.اور على وعرها وسهلها.وما ترك اس بیماری نے کوئی جگہ نہ چھوڑی اور تمام علاقوں کو هذا الداء مقاما بل جاب عبور کرتی ہوئی اس ملک کے آخری کناروں تک والأرض زُلزلت وصبت الآفة الأقطار، وتقصى الديار، ووطأ البدو والحضر، وأدرك كل من حضر، وما غادر أهلَ حُلل ولا پہنچ گئی.اور دیہاتوں اور شہروں کو لتاڑ کر رکھ دیا.اور جو بھی سامنے آیا اُسے اپنی گرفت میں لے لیا.اور اس أطمار، ودخل كل دار ، إلَّا الذي نے نہ خوش پوشوں کو چھوڑا اور نہ گدڑی پوشوں کو.اور ہر گھر میں گھس گئی.سوائے اس کے جسے عُصم من رب غفار.وكذالك حـضـر أفواج منهـم مــادبـة رب غفار کی طرف سے محفوظ رکھا گیا.اور یوں ۲۷ الطاعون، ورجعوا بمائدة من ان کے گروہوں کے گروہ طاعون کی دعوت میں المنون، وجاؤوا كأضياف دار آئے اور موت کا خوان لے کر واپس گئے.اور وہ هذا الوباء ، فقدمت إليهم كأس اس وبا کے گھر میں مہمانوں کی طرح آئے تو اُن کو الفناء.فالحاصل أن الطاعون قد موت کا پیالہ پیش کیا گیا.حاصل کلام یہ کہ طاعون لازم هذه الديار ملازمة الغريم، اس ملک کے ساتھ ایسی چمٹی جیسے قرض خواہ

Page 38

مواهب الرحمن ۳۴ اردو تر جمه أو الكلب لأصحاب الرقيم وما مقروض سے ) چمٹتا ہے.یا جیسے اصحاب کہف أظن أن يُعدم قبل سنين، وقد کے ساتھ اُن کا کتا.اور میرا خیال نہیں کہ یہ قيل : عمر هذه الآفة إلى سبعين.(طاعون ) کئی سال تک معدوم ہو.یہ بھی کہا جاتا وإنها هي النار التي جاء ذكرها ہے کہ اس آفت کا عرصہ ستر سال تک ہے.اور یہ في قول خاتم النبيين، وفی وہی آگ ہے جس کا ذکر حضرت خاتم النبین کے ر آن المجيد من ربّ ارشاد (گرامی) میں اور رب العالمین کے کلام القرآن العالمين، وإنها خرجت من قرآن مجید میں ہے.یہ مشرق سے ظاہر ہوئی جیسا المشرق كما روى عن خير المرسلين، وستحيط بكل معمورة کہ خیرالمرسلین سے مروی ہے.اور عنقریب یہ اس من الأرضين، وكذالك جاء فى سرزمین کی تمام آبادیوں کو گھیر لے گی.پہلوں كتب الأولين، فانتظر حتى کے صحیفوں میں بھی ایسے ہی آیا ہے.پس تو انتظار يأتيك اليقين فلا تسأل عن کر یہاں تک کہ تجھے یقین آجائے.سو اس کے أمرها فإنه عسير، وغضب الرب بارے میں سوال نہ کر کہ یہ بڑی مشکل گھڑی ہے اور كبير، وفي كل طرف صراخ رب کا غضب بہت بڑا ہے اور ہر طرف چیخ و پکار وزفير، وليس هو مرض بل ہے.وہ ( طاعون ) صرف مرض ہی نہیں بلکہ بھڑکتی سعير.وتلك هى دابة الأرض ہوئی آگ ہے.یہی وہ دابتہ الارض ہے جولوگوں التي تكلّم الناس فهم يجرحون کو کالے گا پس وہ زخمی ہو جائیں گے اور اس کی کاٹ واشتد تكليمها فيغتال الناس بہت سخت ہے.پس وہ لوگوں پر اچانک حملہ آور ويقعصون بما كانوا بآيات الله لا يؤمنون، كما قال الله عزّوجل: ۲۸) وَإِنْ مِنْ قَرْيَةٍ إِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلُ يَوْمِ الْقِيِّمَةِ أَوْ مُعَذِّبُوْهَا عَذَابًا شَدِيدًا.ہوگا اور وہ موقع پر مر جائیں گے کیونکہ وہ اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے.جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا: وَاِن مِنْ قَرْيَةِ إِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِمَةِ اَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَابًا شَدِيدًا.لے اور کوئی بستی نہیں مگر اسے ہم قیامت کے دن سے پہلے ہلاک کرنے والے یا اسے بہت عذاب دینے والے ہیں.( بنی اسرائیل:۵۹)

Page 39

مواهب الرحمن ۳۵ اردو ترجمه فكذالك تشاهدون وذالك سو تم ایسا ہی مشاہدہ کر رہے ہو.اور اس کی وجہ یہ بأن الناس كانوا لا يتقون، وكانوا ہے کہ لوگ متقی نہ تھے اور وہ اللہ کی زمین میں فسق يشيعون الفسق في أرض الله ولا پھیلا رہے تھے اور (اللہ سے) ڈرتے نہ تھے.يخافون، ويزدادون إثما اور گناہ اور بدکرداریوں میں بڑھتے چلے جا رہے وفحشاء ولا ينتهون.وإذا قيل : تھے اور باز نہ آتے تھے.اور جب ان سے کہا جاتا اسمعوا ما أنزل الله لكم فكانوا کہ جو کچھ اللہ نے تمہارے لئے اتارا ہے اس کو غور على أعقابهم ينكصون فأخذهم سے سنو، تو وہ اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاتے تھے الله بعقابه هذا لعلهم يرجعون پس اللہ نے انہیں اپنے اس عذاب میں جکڑ ا شاید کہ وترى قلوب أكثر الناس تمایلت وہ رجوع کریں.اور تو اکثر لوگوں کے دلوں کو دنیا على الدنيا فهم عليها عاكفون کی طرف مائل پاتا ہے اور وہ اس پر جم کر بیٹھے وتمـوجــت جذبات نفوسهم ہوئے ہیں.ان کے نفسانی جذبات جوش مار رہے وانفجرت منها عيون.وإذا قيل ہیں اور ان میں سے چشمے پھوٹ پڑے ہیں اور لهم : لا تعصوا أمر ربكم وأطيعوا جب انہیں کہا جائے کہ اپنے پروردگار کے حکم کی مع الذين أطاعون، وقد أرداكم نافرمانی نہ کرو اور میری اطاعت کرنے والوں کے الطاعون، قالوا : ما أنت إلا ساتھ شامل ہو کر اطاعت کرو.جبکہ طاعون بھی دجال، ولم يحيطوا بأمرى علما تمہیں ہلاک کر چکی ہے.انہوں نے کہا کہ تو ہی ولم يصبروا كالذين دجال ہے حالانکہ انہوں نے میرے معاملہ کا علمی يتفكرون.وقد رأوا آيات السماء لحاظ سے احاطہ نہیں کیا اور انہوں نے اہلِ فکر کی طرح وآيات الأرض ثم لا يتقون، بل صبر سے کام نہیں لیا.انہوں نے آسمانی نشانات اور هم قوم يجترء ون.وقد بلغ زمینی نشانات دیکھے پھر بھی تقویٰ اختیار نہیں کرتے ان إلى منتهاه وتبين بلکہ وہ گستاخ قوم ہیں.یقیناً زمانہ اپنی انتہا کو پہنچ فرما کانواینتظرون، گیا.اور جن ( علامات ) کا وہ انتظار کرتے تھے

Page 40

مواهب الرحمن ۳۶ اردو تر جمه ثم لا ينظرون أهذه عَلَمُ الدّجاجلة؟ ان میں سے بیشتر تو کھل کر ظاہر ہو چکی ہیں لیکن پھر فأروني كمثلها إن كنتم تصدقون أم بھی وہ نہیں دیکھتے.کیا دجالوں کی یہی علامت كنتم أشقياء في كتاب الله فما جعل ہے؟ اگر تم سچ کہہ رہے ہو تو اس جیسی کوئی مثال مجھے دکھاؤ یا یہ کہ تم کتاب الہی میں بد بخت ہو.اور اللہ نے تمہارے نصیب میں صرف دجال ہی ۲۹ الله نصيبكم إِلَّا الدجالين.ما لكـم كيف تـحـكـمـون؟ بل ظهر رکھے ہیں تمہیں کیا ہو گیا ہے تم کیسے فیصلے کر ر.وعـد الـلـه في وقته صدقا وحقا، رہے ہو؟ بلکہ اللہ کا وعدہ عین اپنے وقت پر پوری فبوسًا للذين لا يقبلون قوم لد صداقت اور حقانیت سے ظاہر ہو گیا ہے.پس يؤثرون الظلمات على النور و هم بدبختی ہے ان لوگوں کے لئے جو قبول نہیں کرتے.يعلمون، وكأين من آية رأوها یہ بہت جھگڑالو لوگ ہیں جانتے بوجھتے تاریکیوں کو بأعينهم ثم ينكرون ألم يروا ان نور پر ترجیح دیتے ہیں.اور کتنے ہی نشانات ہیں جو.الارض ملئت ظلما و زورًا.وأن انہوں نے بچشم خود دیکھے پھر بھی وہ انکار کرتے الــعـــدا من كل حدب ہیں.کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ زمین ظلم اور جھوٹ سے بھر گئی ہے اور دشمن ہر بلندی کو پھلانگتے ينسلون؟ وقال بعضهم : ما رأينا چلے آرہے ہیں.اور ان میں سے بعض نے کہا کہ من آية.يا سبحان الله إما هذه ہم نے تو کوئی نشان دیکھا ہی نہیں.سبحان اللہ ! یہ الأكاذيب وترك خوف کیا جھوٹ کا پلندہ ہے.اور حسیب خدا سے کیسی الحسيب؟ وإن فصل القضايا بے خوفی ہے.تمام قضیے یا تو شواہد سے طے پاتے يكون بالشواهد أو الألايا، فأراهم ہیں یا قسموں سے.پس میرے رب نے زمین ربی شواهد من الأرض سے بھی اور آسمانوں سے بھی انہیں شواہد دکھائے.والسماوات، فعموا وصموا وما مگروہ اندھے اور بہرے ہو گئے اور جزا سزا کے دن خافوا يوم المكافاة.ثم أُقسم بالله سے نہ ڈرے.پھر میں اللہ کی قسم کھا تا ہوں جس نے

Page 41

مواهب الرحمن ۳۷ اردو ترجمه الذي خلق الموت والحياة إنى موت اور حیات کو پیدا کیا کہ میں سچا ہوں اور میں لصدوق وما افتريت على الله نے اللہ پر افتر انہیں کیا اور نہ ہی شبہات کی پیروی وما اتبعت الشبهات، وإني أنا کی ہے.اور میں ہی مسیح موعود اور امام منتظر ہوں المسيح الموعود والإمام جس کا وعدہ دیا گیا تھا.اور اللہ کی طرف سے مجھ پر المنتظر المعهود، وأوحى إلى انوارتا باں کی طرح وحی کی گئی.سو میں لوگوں کو من الله كالأنوار الساطعة عَلى وَجُهِ البَصِيرَت اللہ کے ایام یاد دلا رہا فاذكر الناس أيام الله بالبصيرة.ہوں اور مجھے بشارت دی گئی ہے کہ سردی کا زمانہ گزر وبشرت أن وقت البرد قد گیا اور پھولوں اور پھلوں کا زمانہ آگیا.عنقریب مضى، و زمان الزهر والثمار برفیں پگھلنے لگیں گی اور ہر طرح کا سبزہ نکلے گا اور أتى، وكاد أن تـنـجـاب الثلوج وتخرج المروج، وحان أن يُنبَذ الذين انتبذوا الحق ظهريا، وكان مَرْجُوا منهم أن ينتهوا وہ وقت آگیا ہے کہ جنہوں نے حق کو پس پشت ڈالا ہوا تھا انہیں پھینک دیا جائے.اور انہوں نے وملئوا فيما دونـوه أمرًا فَرِيا، اپنی کتابوں کو جھوٹ سے بھر دیا حالانکہ ان علماء سے یہ امید کی جارہی تھی کہ وہ اپنی ہمتوں کو چست کریں گے.اور اپنے کلام کا رُخ تعاون کی طرف ممهم، ويوجهوا إلى التعاون كَلِمَهم، ويساعدوا بما يصل إليه کر دیں گے اور مقدور بھر ہماری مدد کریں گے اور إمكانهم، ويقوم به بیانهم اپنی زبان سے اس کو تقویت دیں گے.مگر انہوں فخالفونا لا بسِر القلب بل بجهر نے ہماری مخالفت کی صرف دل ہی دل میں اللسان، وحدوا السُنَهم إلى حد نہیں بلکہ علی الاعلان.اور انہوں نے اپنی زبانیں كان في الإمكان، كأنهم سباع أو حتى الامكان تیز کیں.گویا کہ وہ درندے ہیں یا حيوات، وكان السنهم رماح أو سانپ اور گویا اُن کی زبانیں نیزے ہیں یا مرهفات.وما كان جوابهم إلا أن شمشیر ہائے بُتاں.اُن کے پاس اس کے سوا کوئی يقولوا إنه دجال جواب نہ تھا کہ وہ (میری نسبت ) یہ کہیں کہ وہ

Page 42

مواهب الرحمن ۳۸ اردو تر جمه من الدجالين، وما تذكروا من دجالوں میں سے ایک دقبال ہے.اور انہیں گزشتہ درج من المفترين.أ وضعتُ لهم مفترى ياد نہ رہے.کیا ان مفتریوں کے لئے کبھی قبول في الأرض أو أرى الله لهم روئے زمین میں قبولیت رکھی گئی یا اللہ نے جہانوں من الآى الموعودة للعالمين؟ کے لئے موعودہ نشانات ان کے حق میں دکھائے ؟ اور ومن أراق كأس الكـرى ايسا شخص جس نے اپنی نیند اڑا دی اور رات کی سواریوں کو دوڑایا ( یعنی غور و فکر کیا ) اور زمانہ گزشتہ ونصنص ركاب السرى، ونظر إلى زمن مضى، فلا يخفى عليه پر نگاہ ڈالی تو اس پر مفتریوں کا انجام مخفی نہیں رہے گا.کیا تم کسی ایسے شخص کو جانتے ہو جو بارگاہ الہی مآل المتقولين.أتعلمون رجلا کی رکھ میں چوروں کی طرح در آیا ہو، اور اللہ کے ورد حمى الحضرة كالسارقين حرم میں خائن لٹیروں کی طرح داخل ہوا ہو، پھر اُس و دخل حرم الله كاللصوص کا انجام صادقوں جیسا ہوا ہو کیا تم افترا کو ایسی نرم الخائنين، ثم كانت عاقبة أمره زمین کی طرح خیال کرتے ہو جسے قدموں کی كالصادقين؟ أتحسبون الافتراء کثرت نے مزید نرم کر دیا ہو اور بھٹ تیتروں كارضِ دَمِثٍ دمتها كثير من کے جھنڈ کے جھنڈ اُس کی طرف آرہے ہوں.الخطا، واهتدت إليها أبابيل من هرگز نہیں بلکہ وہ تو ایسا زہر ہلاہل ہے کہ جس نے القطا؟ كلا.بل هو سم زُعاف بھی اسے کھایا ، فی الفور موقع پر ہی ہلاک اور نا بود من اكله فقعص من غير مكث ہو گیا.پس ایک ایسا شخص جو اپنے ربّ کے مقام وفنى وكيف يستوى رجل سے خائف ہو اور اُس نے اُس کی جناب سے تعلیم خاف مقام ربه فعلم من لدنه پائی ہو اور اسے بڑے بڑے نشان ، نور ، صلاحیتیں ہواور وأعطى آیات کبری ونورا اور فہم وفراست عطا کئے گئے ہوں.اور وہ مخلوق خدا وصلاحا و نُهى، وأُرسل إلى خلق كى طرف اس لئے بھیجا گیا ہو کہ وہ اُن کی ہدایت الله ليهديهم إلى سبل الهدى.کی راہوں کی طرف راہنمائی کرے.

Page 43

مواهب الرحمن ۳۹ اردو ترجمه ورجل آخر یمشی کلصوص فی | وہ ایک ایسے شخص کے برابر کیسے ہوسکتا ہے جو رات الليل ومال عن الحق كل المیل کے وقت چوروں کی طرح چلتا ہو اور پوری طرح وسرى إيجاس خوف الله حق سے کنارہ کش ہو گیا ہو.اور خوف خدا کے واستشعاره، وتسربَلَ لباس احساس و شعور کو دل سے نکال دیا.اور اس نے افترا الافتراء وشعاره، وقصر همه کالباس اور جامہ زیب تن کر لیا ہو.اور اس نے دنیا على الدنيا التي يجتنيها ولا جسے وہ حاصل کر رہا ہے کے لئے اپنا سارا ہم وغم يقصد الآخرة ولا يجتليها ؟ مخصوص کر دیا ہو اور آخرت اس کا مقصود نہیں اور نہ كلا.لا يستويان، وللصادقين قد ہی وہ اس کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھتا ہے.ہرگز یہ كتب الفرقان..وعد من الله دونوں برابر نہیں ہو سکتے.اور صادقوں کیلئے یہ امتیاز الرحمن في كتابه القرآن فلا خدائے رحمان نے اپنی کتاب قرآن میں وعدے حاجة لأعدائى إلى أن يشرعوا کے طور پر لکھا ہے.پس میرے دشمنوں کو نیزے رماحهم، أو يتقلدوا سلاحهم، أو تانے اور مسلح ہونے یا کافریا فاسق ٹھہرانے کی کوئی يكفروا أو يفسّقوا ، فإن هذه كلها ضرورت نہیں.کیونکہ یہ سب باتیں بے حیائی کے من قبيل الفحشاء ، وإن الموت زُمرے میں آتی ہیں اور یقیناً موت آسمان سے ہر منقض على كل رأس من السماء، سر پر جھپٹنے والی ہے.پس کیوں وہ تقویٰ شعاروں فلم يختارون سبيل الأتقياء وما کی راہ اختیار نہیں کرتے ، اور ان کے ہاتھوں میں في أيديهم إلا الظن، وقد أهلك ظن کے سوا کچھ نہیں ، ان سے قبل یہودیوں کو ان کی اليهود ظنونهم من قبل هؤلاء ، بدظنیوں نے ہی تباہ کیا تھا.اسی لئے انہوں نے ۳۲ فكفروا بعیسی ابن مریم و خاتم حضرت عیسیٰ ابن مریم اور خاتم النبین (محمد الأنبياء.أتنكرونني بمثل هذه مصطفى عل کا انکار کیا.کیا اُن جیسی روایات الروايات؟ كلا.بل تعرفون کی بناء پر تم میرا انکار کرتے ہو.ایسا ہرگز نہیں بلکہ تم الصادق والكاذب بالعلامات، علامات سے صادق اور کاذب کو پہچان سکتے ہو

Page 44

مواهب الرحمن اردو تر جمه وكل شجر يُعرف بالثمرات کیونکہ ہر درخت اپنے پھلوں سے پہچانا جاتا ہے.کیا أ رأيت سارقا وافی باب الإمارة، تو نے کوئی ایسا چور دیکھا ہے جو کسی حاکم کے وسرق مالا بأعين النظارة، ثم ما دروازے پر آیا ہو اور اس نے سر عام چوری کی ہو أخذ بعد هذه الغارة فكيف لا اور پھر وہ اس غارت گری کے بعد پکڑا نہ گیا ہو.يؤخذ من يغير دين الله و يقوّض پس ایسا شخص کیوں نہیں پکڑا جائے گا جو اللہ کے مبانيه، ويحرف بحسب هواه دین کو تبدیل کرتا اور اس کی بنیادوں کو منہدم کرتا معانيه ليبرأ المسلمون من ہے اور اپنی خواہش کی پیروی میں اس کے معانی الحق، ويلحقوا بمن يناويه میں رد و بدل کرتا ہے تا کہ مسلمان حق سے بیزار ہو ويطمر كالبق.أتظن هذا الأمر جائیں اور اُس سے جاملیں جو حق سے دشمنی کرتا اور من الممكنات كلا بل هو من پتو کی طرح اچھلتا کودتا ہے.کیا تو یہ امر ممکنات المحالات ولو كان الله لا میں سے سمجھتا ہے؟ ہرگز نہیں بلکہ یہ امر محال ہے.يغضب على المفترين لضاع اگر اللہ مفتریوں پر اپنا غضب نازل نہ کرتا تو دین الدين، ولم يبق دليل على صدق ضرور ضائع ہو جاتا.اور صادقوں کی سچائی پر کوئی الصادقين، وارتفع الأمان و اشتبه دلیل باقی نہ رہتی ، امان اٹھ جاتی اور دین کا معاملہ أمر الدين.ولله غيرة كالبحار مشتبہ ہو جاتا.اللہ کی غیرت ٹھاٹھیں مارتے ہوئے الزاخرة ، والجبال الشامخة، سمندر اور بلند و بالا پہاڑوں کی طرح ہے جس کی اور أمواجها ملتطمة، وأفواجها موجين متلاطم ہیں اور جس کی فوجیں لشکر جرار ہیں مزدحمة، فيسل سیفه علی پس وہ (اللہ ) مفتریوں پر اپنی تلوار سونت لیتا ہے المتقولين، لئلا يتكدّر بهم عينُ تاکہ اُن کی وجہ سے مرسلوں کا چشمہ صافی جاہلوں المرسلين في أعين الجاهلین کی نگاہ میں گدلہ نہ ہو.اور یہ سب کچھ میں نے اپنی وكل ذالك كتبتُ في الكتب، کتابوں میں تحریر کر دیا تھا لیکن دشمنوں کا جواب صرف فرة العــدارة الغضب، فأغلقت غصہ تھا.اس پر میں نے ان پر دروازے بند کر

Page 45

مواهب الرحمن اردو تر جمه دونهم الأبواب، وما كلّمتُ أحدًا دیئے اور میں نے رجوع کرنے والے شخص کے سوا (۳۳) کسی سے کوئی بات نہیں کی.غم کے مارے میرادم إلا الذي أناب.وكانت أنفاسي سینے کو آرہا تھا اور میرے آنسو ایسے ٹپک رہے تھے متصاعدة لهجوم الحزن، وعبراتي جیسے بادل سے قطرے ٹپکتے ہیں.پھر طاعون کی متحدرة تحدر القطرات من آگ بھڑک اٹھی جو اوائل زمانہ کی طرح نہ تھی وہ المزن.ثم تسعر الطاعون ولا مسلسل بستیوں اور شہروں کو آگ کی طرح کھا رہی كأوائل الزمان، وكان يأكل قُرّى تھی.اس موقع پر ایک دفعہ پھر میری طرف وحی کی وأمصارًا كالنيران هنالك گئی جس میں یہ کہا گیا کہ امان اُسی شخص کو ملے گی أوحى إلى مرة أخرى ، وقيل : إن جو تیرے گھر میں سکونت پذیر ہوگا اور تقومی کو الأمان للذي سكن دارك ولازم لازم پکڑے گا.وحی کے الفاظ جو ارشاد خدا التقوى وأما ألفاظ الوحى فهو وندی ہیں یہ ہیں : ”میں ہر ایک ایسے انسان کو قوله تعالى " إِنِّي أُحَافِظُ كُلَّ مَنْ طاعون کی موت سے بچاؤں گا جو تیرے گھر في الدار إلا الذين عَلوا من میں ہوگا سوائے ان کے جنہوں نے تکبر کی راہ استكبار "، وقال " : إني مع سے خودسری اختیار کی.نیز فرمایا: ”میں اس رسول کے ساتھ کھڑا ہوں گا اور ہر ملامت کرنے الرسول أقوم، وألوم من يلوم والے کو ملامت کروں گا.میں افطار بھی کروں گا أُفطِر وأصوم"، وقال : " لولا اور روزہ بھی رکھوں گا.نیز فرمایا: اگر تیرا الإكرام لهلك المقام “.وكان اکرام مجھے مد نظر نہ ہوتا تو میں اس گاؤں کو ہلاک هذا في أيام إذ الصخور من كرديتا“.یہ وحی ان دنوں کی ہے جب طاعون کی الطاعون تتواقع، وبــلايـاها إلى سنگ باری ہو رہی تھی اور مخلوق پر اس کی مصیبتیں الخلق تتتابع.وبشرني ربي بأن مسلسل نازل ہو رہی تھیں.میرے رب نے مجھے هذه العصمة آية لك من یہ بشارت دی کہ طاعون سے حفاظت کا یہ وعدہ

Page 46

مواهب الرحمن ۴۲ اردو ترجمه الآيات، ليجعل فرقانا بينك تیرے لئے نشانات میں سے ایک بہت بڑا نشان وبين اهل الـمـعـادات ثم بعد ہے تا کہ وہ اسے تیرے اور تیرے دشمنوں کے ذلك الوحى الذى نزل من الله در میان فرقان بنادے.پھر اس وحی کے بعد جو اللہ الكريم صدر من الحكومة حكمُ کریم کی طرف سے نازل کی گئی حکومت کی طرف التطعيم لهذا الإقليم.فما كان لي سے اس ملک میں ٹیکا لگوانے کا حکم صادر ہوا.لیکن أن أعرض عن حكم الرحمن، بل میری مجال نہ تھی کہ میں خدائے رحمن کے حکم سے كنت أنتظر آية عند هذا التكلان، سرتابی کروں بلکہ اس تو گل کے موقع پر میں نشان کا ليزداد جماعتى ايمانا وليكمل انتظار کرتا رہا تا کہ میری جماعت کے ایمان میں العرفان وطعننى على ذالك كلُّ من اضافہ ہو اور عرفان کامل ہو.میرے ایسا کرنے پر كان يعبد صنم الأسباب، وقالوا: إن ہر اُس شخص نے مجھے لعن طعن کیا جو اسباب کے في التطعيم خيرا فكيف تترك بت كا جاری تھا.اور انہوں نے کہا کہ ٹیکا لگوانے طريق الخير والصواب؟ فأشعت میں بہتری ہے تو تم اس کارخیر اور صحیح طریق کو کیسے في كتابي السفينة أن الطعن لا چھوڑ سکتے ہو.تب میں نے اپنی کتاب کشتی نوح يَرِدُ على إلا بعد المقابلة، وأما میں شائع کیا کہ مقابلہ کے بعد ہی مجھ پر طعنہ زنی قبلها فليس هو من شأن أهل کی جاسکتی ہے اور اس سے پہلے طعنہ زنی کرنا کسی العقل والفطنة.فلو ثبت في آخر صاحب عقل و فہم کا کام نہیں.پس اگر آخر کار یہ الأمر أن العافية كلّها في ثابت ہو جائے کہ تمام تر عافیت ٹیکا لگوانے میں التطعيم، فلست من الله العزيز ہے تو سمجھو کہ میں عزیز وحکیم اللہ کی طرف سے نہیں الحكيم.وكان هذا الإعلان أمرا ہوں.میرا یہ اعلان ایسا معاملہ تھا جسے بچے بچے حفظه الصبيان، وعرفه النسوان نے ذہن نشین کیا اور عورتوں نے اسے خوب وذكر في الأندية، وورد مجالس پہچانا اور محفلوں میں اس کا چرچا ہوا.اور معززین الأعزة، وارتفع به الأصوات في کی مجالس تک اس کا ذکر پہنچا.اور گلی کوچوں میں

Page 47

مواهب الرحمن ۴۳ اردو تر جمه الشوارع والأزقة، حتى وصل اس کی آواز میں اتنی بلند ہوئیں کہ حکومت تک یہ خبر الخبر إلى الحكومة فتعجب كل پہنچ گئی پھر جس نے بھی اس بھڑکتی ہوئی آگ میں من سمع من توكلنا في هذه ہمارے توکل کے بارہ میں سنا اس نے تعجب النيران المشتعلة.فبعضهم کیا.تب ان میں سے بعض نے مجھے مجنونوں میں الحقونى بالمجانين، وبعضهم شامل کیا اور بعض نے مجھے ایسے پیر فرتوت کی طرح حسبوني كَخَرِف فارغ من العقل خیال کیا جو عقل و دین سے عاری ہے پس ہم نے والدين فسمعنا قول معترضوں کی باتوں کو سنا اور معین و مددگار اللہ پر تو کل کیا.اور میں نے اُن سے کہا کہ امتحان سے المعين، وقلت : لا تعيروني قبل المعترضين، وتوكلنا على الله الامتحان، وانتظروا إلى آخر پہلے مجھ پر عیب نہ لگاؤ.اور آخر وقت تک انتظار الأوان.وسعى الحكومة کل کرو.اور حکومت نے پوری کوشش کی کہ لوگوں السعى لترفع من الخلق هذه سے (طاعون) کا یہ عذاب دور ہو جائے.اور نصب العقوبة، وليلفّف المجانیق کی گئی منجنیقوں کو لپیٹ دیا جائے اور گاڑے ہوئے المنصوبة، ويقوّض الخيام خیموں کو اکھاڑ لیا جائے مگر یہ تو آسمان سے نازل (۳۵) المضروبة.وما كان هذا إلا نار ہونے والی آگ تھی ،اس لئے جب بھی انہوں نے من السماء ، فكلما أرادوا اسے بجھانے کا ارادہ کیا وبا کی آگ میں اور بھی اضافہ ہو گیا.اور اس نے تمام اطراف واکناف کو إطفاء ها زادت نيران الوباء ، وأحاطت بالأقطار و اپنی لپیٹ میں لے لیا.اور اللہ نے اس آگ سے والأنحاء.وأنعم الله علينا حفاظت کے ذریعہ ہم پر انعام فرمایا اور ہر تقویٰ بالعصمة من هذه النار، وعصم شعار مومن کو جو ہمارے گھر کی چاردیواری میں تھا كل مؤمن تقى كان في الدار.وما اختتم الأمر إلى ذالك، بل بچالیا.معاملہ صرف اسی پر ختم نہیں ہوا بلکہ مقابلے ظهرت مضرة التطعيم بالمقابلة، سے طاعون کا ٹیکا لگوانے کا نقصان ظاہر ہو گیا.اور وزجينا الأيام بالخير والعافية.ہم نے طاعون کا یہ زمانہ خیر و عافیت سے بسر کیا.

Page 48

مواهب الرحمن ۴۴ اردو تر جمه ونرى أن نفصل هذه المقابلة هم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس مقابلہ کو ناظرین کے للنظارة.تَفْصِيلَ مَا ذَكَرْنَاهُ بِالْإِجْمَال سامنے تفصیل سے بیان کریں.ہمارے اجمالی بیان کی تفصیل قد سبق فيما تقدم أن بعض گزشته بیان میں یہ بات آچکی ہے کہ بعض لوگوں الناس جادلوني في أمر ترك نے طاعون کا ٹیکا نہ لگانے کی نسبت مجھ سے بحث التطعيم، وقالوا أتجعل نفسك کی اور انہوں نے کہا کہ کیا تم اپنے آپ کو ان من الذين يلقون بأيديهم إلى لوگوں میں شامل کرتے ہو جو خود اپنے ہاتھوں اپنے التهلكة ويميلون عن النهج آپ کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں.اور راہِ راست المستقيم؟ فالصواب الأخذُ سے گریزاں ہیں.پس درست طریق یہی ہے کہ بالاحتياط، وتقديم الحيل التي احتیاط کی جائے اور ان حیلوں کو مقدم رکھا جائے تقدر بها على درء هذا الداء جن کے ذریعہ اس مرض کو رفع دفع کیا جا سکتا ہے والإشحاط فقلت : لا تعجلوا.اس پر میں نے کہا کہ میرے بارے میں جلد بازی على، ولا بد لكل مجادل أن ينتظر إلى آخر الزمان، ليُظهر نہ کرو.نیز ہر بحث کرنے والے کے لئے یہ ضروی ہے کہ وہ آخری وقت تک انتظار کرے تا کہ اللہ یہ الله أى فريق أقرب إلى العافية ظاہر فرما دے کہ کونسا فریق عافیت اور سلامتی کے والأمان ولا يُقضى أمر بإطالة اللسان، بل الحق هو الذى قریب تر ہے.اور کوئی معاملہ زبان درازی سے طے نہیں ہوتا بلکہ حق وہ ہی ہوتا ہے جو آزمائش کے يتحقق عند الامتحان، ومن استعجل بـالـمـلامـة فيصبح وقت ثابت ہو.اور جو شخص ملامت میں جلد بازی كالندمان، ومن أكل غیر فصیح کرتا ہے تو وہ پشیمان ہوتا ہے.اور جو خام دودھ فسيكون ما أكله آفة على تناول کرتا ہے تو اُس کا اُسے نوش کرنا معدہ اور المعدة والأسنان.وأشعت كلّ ما دانتوں کیلئے آفت ہوگا.اور میں نے اپنی کتاب قلت في كتابي السفينة، وما كان كشتى نوح میں تمام باتوں کو شائع کر دیا ہے.اور

Page 49

مواهب الرحمن ۴۵ اردو ترجمه لى أن لا أشيع بعد نزول ميرى مجال نہ تھی کہ وحی اور سکینت کے نزول کے الوحي والسكينة وما أعلم بعد میں اسے شائع نہ کرتا اور میرے علم میں کوئی ایسا رجلا إلَّا بلغه هذا الخبر، وما شخص نہیں جسے یہ خبر نہ پہنچی ہو، اور کوئی ایسا کان أعرف أذنًا إلا قرعها هذا الأثر نہیں جس پر اس خبر نے دستک نہ دی ہو.یہاں حتى إن هذا النبأ وصل إلى تک کہ یہ پیشگوئی حکومت برطانیہ اور اس کے الدولة وأركانها، وشاع في كل ارکان تک جا پہنچی اور ہر علاقہ اور اس کے باسیوں بلدة وسكانها، وزاد الناس طعنا میں پھیل گئی اور لوگ طعن اور ملامت میں بہت وملامة، ورأينا من السُنِهم قيامة.بڑھ گئے.اور ہم نے ان کی زبانوں سے قیامت فخاطبتهم وقلت : إنا نحن دیکھی.تب میں اُن سے مخاطب ہوا اور کہا یقیناً ہم المنجدون، وإنا نحن بُشِّرُنا وإنا تائيد يافتہ ہیں اور ہمیں بشارت دی گئی ہے اور ہم لمُحْفَظون فلو لم يصدق هذا يقيناً محفوظ رہیں گے.اگر میری یہ بات سچی ثابت القول فلست من الصادقین نہ ہوئی تو میں صادقوں میں سے نہیں اور دنیا جہاں ولیس کمثلی کاذب فی میں میرے جیسا کوئی کاذب نہ ہوگا.اور طاعون العالمين.وينسف الطاعون کی خواہ پہاڑوں جیسی بھی ہوگی تو میرا رب میری خاطر ربى ولو أنه جبال ، وينزفه ولو اسے اڑا کر رکھ دے گا اور اگر اچانک آنے والے أنه سيل مغتال ، وإنا أكثر أمنا مهلک سیلاب ) جیسی بھی ) ہو تو وہ اسے خشک کر وعافية من الآخرين.فانتظروا دے گا.اور ہم دوسروں کی نسبت زیادہ امن و حتى حين ، ثم قولوا ما تقولون إن عافیت میں ہیں.پس کچھ وقت انتظار کرو پھر اگر ۳۷ ) رأيتمونا من الأخسرين، وإنا تم ہمیں گھاٹا پانے والا دیکھو تو جو کہنا ہے کہہ سنزجى الأيام إن شاء الله لینا.انشاء اللہ ہم امن کے ساتھ یہ دن گزاریں آمنين.فما سمع كلامنا أحد من گے.مگر دشمنوں میں سے کسی نے ہماری بات نہ الأعداء ، وضحكوا علينا سنی.ہماری چھیتی اڑائی اور ہمارے ساتھ تمسخر کیا →

Page 50

مواهب الرحمن ۴۶ اردو ترجمه وسخروا منا وأوذيـنـا كـل اور ہمیں ہر طرح کی ایذا دی گئی.ہم ہمیشہ ( ان الإيذاء.وما زلنا غَرَضَ سهام کے تیروں کا نشانہ بنتے رہے اور کلام کی برچھیوں ودَرِيَّة رماح كلام ، حتی آتی کا ہدف شہرے یہاں تک کہ وقت موعود آن پہنچا الوقت الموعود، وبدا القدر اور مقدر تقدیر آگئی.اور وہ یہ کہ جب طاعون نے المعهود، وهو أن الطاعون لما اپنے حصار کو مضبوط کر لیا اور ہر طرف سے گھیر الکمل تمكن من حصاره، وأحدق کر لیا.تو حکومت کے دل میں خوف پیدا ہوا اور بجميع أسواره، أوجست اُس نے ماہر معالجین کی ایک جماعت کو ٹیکا لگانے الحكومة في نفسها خيفة، کے لئے طلب کیا.اُس وقت میں نے اپنے دل وطـلبـت لـلـتـطـعـيـم زمرةً حاذقة میں کہا اس حکومت نے جو کچھ بھی کیا ہے نیک نیتی سے کیا ہے لیکن یہ (اللہ کی) مشیت مقدرہ کے ساتھ فقلت في نفسي إنها فعلتُ كلّ ما فعلت بمصلحة ولكنها حرب جنگ ہے.اور تقدیر الہی کے مقابلہ میں کھڑا بمشية مقدرة، فإن القيام في ہونا شکست کھانے ، بیداری سونے ، دوڑ دھوپ جنب قدر الله قعود، والتيقظ کرنا رکنے ،عقل دیوانگی، صائب الرائے بیوقوفی رقود، والسعى سكون، والعقل اور اصلاح فساد کے مترادف ہے.لوگ ہمیں جنون، والرأى خرافة، جاہل اور خطا کار قرار دیتے ، اور ہماری پیشگوئی کو والإصلاح مفسدة.وكان القوم يجهلوننا ويخطئون، ويكذبون جھٹلاتے تھے اور اس کی تصدیق نہیں کرتے بنبأنا ولا يصدقون فكنا ننتظر ما تھے.سو ہم اس انتظار میں رہے کہ اللہ ہمارے اور يفعل الله بنا وبهم، وكان الناس اُن کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے.اور جو ہم نے ان يتحدثون على رغم ما قلنا لهم.سے کہا لوگ اس کے خلاف باتیں کرتے رہے.فلمّا أُكثر الكلام ، وقيل : أين پھر جب باتیں بہت زیادہ ہو گئیں اور یہ کہا الإلهام، إذا فراستی ما أخطأت، جانے لگا کہ کہاں ہے الہام ! تو دفعہ میری فراست (۳۸) و کیاستی کالشمس اشرقت خطا نہ گئی میری زیر کی آفتاب کی طرح چمک اٹھی

Page 51

مواهب الرحمن ۴۷ اردو ترجمه و آیتی تبینت و درایتی تزینت اور میرا نشان ظاہر و باہر ہو گیا اور میری دانشمندی ووجوه اسودت، ووجوه آراستہ ہوگئی کچھ چہرے سیاہ اور کچھ سفید ہو گئے.ابيضت.وما أرخى ربّى اور میرے رب نے منکروں کے لئے مہلت کی للمنكرين حبل الإنظار ، بل أراهم رسی کو دراز نہ کیا بلکہ جس چیز کا اصرار سے انہوں عاجلا ما أنكروه بالإصرار وما نے انکار کیا اس نے بہت جلد انہیں وہ دکھا دیا.اور أبطأ الوقت حتى شاعت الأخبار تھوڑی دیر بعد ہی ٹیکا لگوانے کے ضرر کے بارے في مضرّة التطعيم، وقيل إنه يجعل میں خبریں عام ہو گئیں.اور یہ کہا جانے لگا کہ وہ المرء عنينا والامرأة كالعقيم (تيكا) مرد کو نامرد اور عورت کو بانجھ بنا دیتا ہے اور یہ وقيل إنه يذهب بسماعة الآذان بھی کہا گیا کہ وہ کانوں کی شنوائی اور آنکھوں کی ونور الأبصار، وكذالك قيل بینائی لے جاتا ہے، اسی طرح کچھ اور باتیں بھی کی أقوال أخرى ولا حاجة إلی گئیں جن کے اظہار کی ضرورت نہیں.اور مجھے الإظهار.وبلغت أخبار الموتى ایک کے بعد ایک کے مرنے کی خبریں ملتی رہیں واحدا بعد واحد، وتواتر الأمر اور یہ سلسلہ متواتر جاری رہا جس کے لئے کوئی گواہ ولم يبق حاجة إلى شاهد.وقیل پیش کرنے کی ضرورت نہیں اور یہ بھی کہا گیا کہ إن مضرته للناس كالأسد لوگوں کے لئے اس ( ٹیکے ) کا نقصان ایسا ہے کہ جیسے المُصحِر والتمر الموغر ، وإنه کچھار سے نکل کر حملہ کرنے والے شیر کا اور غضبناک أقـعـص في بعض آفاق کالمبادر چیتے کا.اور یہ کہ اس نے بعض علاقوں میں ایک جلد إلى ضرب أعناق و كمثل مؤثِرِ بازگردن گش کی طرح اور اس شخص کی طرح جو قتل القتل عـلـى اسـتـرقـاق، وتوافق کرنے کو غلام بنانے پر ترجیح دیتا ہے ہلاکت بر پا تلك الأخبار كل وفاق فلم کر دی.اور ان خبروں میں کلی موافقت پائی جاتی نلتفت إلى أقوال العامة، ولم نقم تھی مگر ہم عوام الناس کی باتوں کی طرف متوجہ نہ لها وزنا، وإن هذا هو نهج ہوئے اور نہ ہی ہم نے ان کو اہمیت دی کیونکہ یہی

Page 52

مواهب الرحمن 3 ۴۸ اردو تر جمه السلامة، وقلنا إن أكثر الأخبار سلامتی کی راہ تھی.اور ہم نے کہا کہ اکثر خبریں تأتى بالأراجيف، فنصبر حتى افواہوں پر مبنی ہوتی ہیں.پس ہم اس وقت تک نـنـقـد الأمر كالصياريف، مع اننا | صبر کرتے ہیں جب تک ہم نقادوں کی طرح اس خاص امر کی جانچ پڑتال نہ کر لیں.باوجود اس کے سمعنا بآذاننا حكايات في هذا کہ ہم نے خود اپنے کانوں سے اس معاملے کے (۳۹) الباب، وروايات لا تُرَدّ ولا متعلق کئی ایسی حکایات اور روایات تعجب کے ساتھ نسب إلى كذاب سنی ہیں جو نہ رڈ کی جاسکتی ہیں اور نہ ہی انہیں کسی بالاستعجاب.ورأينا العامة عند کذاب کی طرف منسوب کر سکتے ہیں اور ہم نے سماع التطعيم في الخوف المزعج عوام کو ٹیکے کی خبر سنتے ہی بیقرار کر دینے والے والفرق المحرج، ومع ذالك خوف اور بیتاب کر دینے والے ڈر میں مبتلا دیکھا وضعناهم موضع الدواب، وما عبأنا ليكن بایں ہمہ ہم نے ان عوام کو چوپاؤں کے بهم ولا بأقوالهم كأولی درجے پر رکھا اور عقلمندوں کی طرح نہ تو ہم نے ان الألباب.وبينا نحن في هذا الدفع کی پرواہ کی اور نہ ان کے اقوال کی.ابھی ہم اس کے روکنے، دور کرنے اور عوام کو ان کی غلطی والذب، والاستدراك على سمجھانے اور ختم کرنے کے لئے جدوجہد کرہی العامة والسعى والخبّ إذ أتتنا رہے تھے کہ اچانک ہمیں حکومت کی طرف سے جرائد من الحكومة فيها نبأ اخبار ملے جن میں بڑی عظیم خبر اور دردناک اطلاع عظيم، وخبر أليم.فارتعدت تھی جس کے سننے سے بدن پر لرزہ طاری ہو گیا الفرائص عند سماعه، وظلع اور کوشش کا گھوڑا داغنے کی تکلیف سے لڑکھڑا فرس السعی بسطاعه.فقرأنا الخبر گیا.پس ہم نے اس خبر کو غمزدہ لوگوں کی طرح.كما يقرأ المحزونون، وقلنا إنا لله پڑھا اور ہم نے إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيهِ وإنا إليه راجعون.وهذا هو الخبر رَاجِعُون کہا.اور یہ وہ خبر تھی جسے میں نے اس

Page 53

مواهب الرحمن ۴۹ اردو ترجمه الذي أشعته قبل هذا النعي اندوہناک موت کی خبر سے پہلے شائع کر دیا تھا اور الأليم، وقلت إن العافية معنا لا میں نے کہا تھا کہ خیر و عافیت ہمارے ساتھ ہے نہ کہ مع أهل التطعيم.وإنه آية من شيكا لگوانے والوں کے ساتھ.اور یہ بڑے نشانات الآيات، ومعجزة عظيمة من میں سے ایک نشان اور معجزوں میں سے ایک عظیم المعجزات، فنُسَرّ بها ومع ذالك معجزہ ہے.سو ہم اس کے ظہور پر خوش ہیں لیکن اس نیکی على الثبات الباکیات کے ساتھ ہی ہم آہ و بکا کرنے والی بیوہ عورتوں اور یتیم بچوں جنہوں نے قبل از وقت اس معالجہ سے واليتامى الذين ودعوا آباء هم قبل اپنے آباء کو رخصت کر دیا کے غم میں روتے بھی وقتهم بتلك المعالجات فيا فاعلی یوم عُرضوافیہ ہیں.پس افسوس ہے اُس دن پر کہ جس میں انہوں نے اپنے آپ کو ٹیکا لگوانے کے لئے پیش کیا اے للتطعيم، وليت شعرى لو أتونى کاش ! اگر وہ میرے پاس مومن ہو کر آتے تو وہ مؤمنين لحفظوا من هذا البلاء العظيم.وما أدراك ما هذه اس بلائے عظیم سے ضرور بچائے جاتے.تجھے کیا معلوم کہ یہ آفت کیا ہے، پھر تجھے کیا معلوم کہ یہ الآفة، ثم ما أدراك ما هذه آفت کیا ہے.سو تجھے معلوم ہو کہ ہمارے اس الآفة؟ فـاعـلـم أن في أرضنا هذه ملک میں ایک بستی ہے جسے ملکوال کہتے ہیں اتفاقاً قرية يقال لها ملكووال، فاتفق أن ٹیکا لگوانے والا عملہ مردوں کی ایک جماعت کے عملة التطعيم وافوا أهلها مع ساتھ اُس بستی کے رہنے والوں کے پاس پہنچا اور حزب من الرجال، ودعوهم إلى انہوں نے نرمی اور تدبیر سے انہیں ٹیکا لگوانے کے هذا العمل بالرفق عمل کی طرف بلایا.اس طرح ان کی ہلاکت والاحتيال.فقيض القدر لتتبيرهم اور تباہی مقدر ہو گئی.وہ اس عملے کے پاس وتدميرهم أنهم حضروا تلك آئے اور وہ ٹیکا لگوانے والے تعداد میں انیس العملة، وكانوا تسعة عشر نفرا تھے.آپ ان کے نام حاشیہ میں پڑھ سکتے ہیں،

Page 54

مواهب الرحمن عدة.☆.اردو تر جمه ، وأما أسماؤهم فاقرؤوا انہوں نے بڑی جرات سے اپنے آپ کو ٹیکا الحاشية ، فعرضوا أنفسهم لگوانے کے لئے پیش کیا تا کہ وہ ان لوگوں کے للتطعيم جرأة ليكونوا نموذجا لمن لئے نمونہ بنیں جوھبہ کی وجہ سے اس سے ڈر رہے يخشاه شبهة.فلما دخل سم التطعيم تھے.پھر جب ٹیکا کا زہر اُن کی رگوں میں داخل ہوا عروقهم، صهر أكبادهم، وأذاب تو اُس نے اُن کے جگر اور دل کو پگھلا دیا اور وہ ؤادهم، وخُبطوا قلقين.ثم لما تڑپنے لگے.پھر جب دو پہر ہوئی تو ان کے حواس هجروا تغيرت حواسهم، وأُترعث بگڑنے لگے اور ان کا پیمانہ موت لبریز ہو گیا.اور من الموت كأسهم، فأصبحوا فی وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے.دارهــم جـــاثمين.وردّوا أمانات اور انہوں نے روحوں کی امانتوں کو اُن کے مالک الأرواح إلى أهلها.ومُلئت کے پاس واپس لوٹا دیا.اور گھر آہ و بکا اور جزع البيوت بكـاء وجزعا وصارت فزع سے بھر گئے.ان کے عزیز واقارب دیوانوں الأقارب كالمجانين.هناك قامت جیسے ہو گئے اور اُس بستی میں قیامت برپا ہوگئی اور اسماء رجال ماتوا من التطعيم و نسى المخبر اسم احد منهم - ان افراد کے نام جو ٹیکہ لگوانے سے مرگئے تھے اور ان میں سے ایک کا نام مخبر کو بھول گیا تھا.۱.امیرالدین قوم علما.۲.عمرا ترکھان.۳.جہاں کشمیری.۴.جیون شاہ سید - ۵ مهرداد میراسی.۶.سلطان موچی.۷.حیات ترکھان.۸.فتح دین قوم جٹ.۹.قاسم شاہ سید - ۱۰.امام الدین قوم جٹ.1.شادی جٹ.۱۲.حیات جٹ.۱۳.لدھاجٹ.۱۴.روڈا کمہار - ۱۵ نور احمد قوم علم.۱۶.ساون کھتری.۱۷.شب دیال کھتری.۱۸ کر پا رام کھتری.۱۹.بتانے والا اس شخص کا نام بھول گیا تھا.بلغنا بعد هذا ان بعضهم بقوا كمعلق بين الموت والحيات الى عشرة ايام بعد التطعيم اس واقعہ کے بعد ہم تک یہ بات پہنچی ہے کہ ان میں سے بعض ٹیکا لگوانے کے بعد دس دن موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا رہے ثم زهقت نفوسهم بالعذاب الأليم.منه اور پھر سخت تکلیف کے ساتھ ان کی جان نکلی.

Page 55

مواهب الرحمن ۵۱ اردو تر جمه القيامة في تلك القرية، وارتفعت نوحہ کرنے والوں کی آواز میں دردناک الفاظ کے أصوات النوادب بالكلم ساتھ بلند ہوئیں اور اس گاؤں کا ہر فرد پریشانی اور المؤلمة، وكلُّ من كان في القرية افسوس کے عالم میں ان کی طرف دوڑتا ہوا آیا.وہ سعوا إليهم متعجبين ومتأسفین، تیزی سے آہ و فغاں کرتے ہوئے بیقراری میں وانشالوا إلى بيوتهـم مـوجـفـيـن ان کے گھروں کی جانب لیکے اور جو اُن کی عورتوں وباكين.وأما ما مر على نسوانھم اور بچوں پر گزری تو اُس کی کیفیت مت پوچھ.وصبيانهم، فلا تسأل عن شأنهم انہوں نے آنسو بہائے اور گریبان چاک کر ڈالے إنهم اسالوا الغروب، وعطوا اور دل ٹکڑے ٹکڑے کیا اور بے تابیوں کو افروختہ کیا الجيوب، ومزقوا القلوب، ہریار نے اپنے جگری یار کو یاد کیا اور انہوں نے.وستروا الكروب، وتذكَّرَ كلُّ اپنے زندوں کو گرے پڑے دیکھ کر ٹیکا لگوانے پر حميم الحميم، ولعنوا التطعيم ملامت بھیجی.اور جس نے بھی اس بہت بڑے بما رأوا أحياء هم صرعی، سانحہ کے متعلق سناوہ دردمند ہوا قریبی رشتہ داروں وتفجع كل من سمع هذه الفاجعة کے ہوش اڑ گئے اور ان کے دن شب دیجور بن العظمى و طارت عقول القربى گئے بستی کا کوئی ایک شخص بھی ایسا نہ تھا جو اُن کے وصار نهارهم كليل أعسى وما صحنِ خانہ تک نہ پہنچا ہو اور ان کی خبر پوچھنے نہ كان في القرية رجل إلا انتهى گیا ہو اور بخدا ہماری اس پیشگوئی پر جس کا ذکر إلى فنائهم، وتصدى لاستنشاء طالبان ( حق ) کے لئے پہلے ہو چکا ہے ابھی ایک أنبائهم.ووالله ما نصفنا الشهر ماہ بھی نہیں گزرا تھا کہ قضائے الہی سے یہ واقعہ بعد نبأ تقدم ذكره للطلباء ، حتى ظہور میں آگیا.اور اس نے اللہ کی وحی اور ہر اس ظهرت هذه الواقعة من القضاء ، وصدقت وحى الله وكل ما عثرتُ اطلاع کی جو جناب الہی کی طرف سے مجھے ملی عليه من حضرة الكبرياء.ولما اطلعت تصدیق کی.ٹیکا لگانے والے عملے کو جب ان عملة التطعيم على هذه الحوادث وقوع پذیر ہونے والے حادثات کی اطلاع ہوئی تو الواقعة، بادروا إلى نائب السلطنة، وہ فوراً وائسرائے کے پاس گئے.

Page 56

مواهب الرحمن ۵۲ اردو تر جمه وأسرجوا جواد الأوبة، وبهتوا اور اپنے واپسی کے گھوڑے پر زین کسی اور آسمانی مما ظهر من الأقدار السماوية.تقدیروں کے ظہور پر وہ مبہوت ہو گئے.بعد ازاں وبعد ذالك ثني الله عنان اللہ نے نہ صرف ٹیکا لگانے ) جیسے مشتبہ کاموں پر الحكومة عن الإسرار على هذه اصرار کرنے سے حکومت کا رخ موڑ دیا بلکہ ٹیکا الأعمال المشتبهة ، بل أنفت لگوانے پر حکومت نے اس سختی کو جو گذشتہ عرصے الدولة من شدة كانت في الأزمنة میں ہوتی رہی نا پسند کیا.اور اس کا باعث آنِ واحد السابقة ، وذالك بما ضاعت به میں رعایا کی انہیں جانوں کا ضیاع تھا.اور برقی نفوس تسعة عشر من الرعية پیغاموں کے ذریعے ( حکومت کی طرف سے ) ٹیکا في ساعة واحدة.ومنع التطعيم لگوانے سے روک دیا گیا.بعد ازاں نرمی اور بالرسائل البرقية، ثم أخذ طريق آہستہ روی اختیار کی گئی اور اس طریق کو چھوڑ دیا الرفق والتؤدة، وتُرك طريق گیا جو عوام الناس کی نگاہوں میں مشابہ بالجبر تھا.يشابه الجبر في أعين العامة ولا بلا شبہ اس سلطنت (برطانیہ) نے رعایا پر شفقت شك أن هذه الدولة ما آلث کرنے میں کوئی کمی اور اپنی کوشش میں کوئی دقیقہ شفقة، وما تركت فى جهدها فروگذاشت نہ کیا.اور ( حکومت نے ٹیکا لگوانے دقيقة، وما اختار التطعيم إلا بعد کا عمل اُس میں فائدہ دیکھ کر ہی اختیار کیا تھا.اور ما رأت فيه منفعة.والحق أن الأمر حقیقت یہ ہے کہ معاملہ ایسا ہی تھا تا آنکہ ہم نے (۲۲) كان كذالك إلى أن خالفناه من اس کی آسمانی وحی کے باعث مخالفت کی.پس اللہ وحي السماء ، فأراد الله أن نے ارادہ کیا کہ وہ ہمارے قول کی تصدیق فرمائے يصدق قولنا وينجينا من السن اور ہمیں جاہلوں کی موشگافیوں سے نجات دے.الجهلاء ، فعند ذالك أبطل نَفْعَ سو اس صورتِ حال میں اللہ نے ٹیکا لگوانے کے التطعيم، وأحدث مضرة فيه، فائدہ کو باطل کر دیا اور اس میں نقصان پیدا کر دیا ایڈیشن اول میں سہو کتابت سے ”الاسرار“ لکھا گیا ہے درست الاصرار‘ ہے.(ناشر)

Page 57

مواهب الرحمن ۵۳ اردو تر جمه ليظهر صدق ما خرج من فيه.ولو تا اُس کے منہ سے جو بات نکلی تھی وہ اُس کی سچائی کو لم يكن كذالك فكيف كان من ظاہر کر دے.اگر ایسا نہ ہوتا تو پھر یہ کیسے ممکن تھا الممكن أن يظهر الآية کہ یہ نشان ظاہر ہوتا اور ہمارے لئے حفاظت اور ويتحقق لنا الحفظ والحماية؟ حمایت متحقق ہوتی.اور بخدا اگر اس بستی کے رہنے ووالله إن لم يهلك أهل تلك والے ہلاک نہ ہوتے تو میں ضرور ہلاک ہو جاتا القرية لهـلـكـتُ والـحـقـت اور کا ذبوں میں شمار کیا جاتا کیونکہ میں یہ شائع کر بالكاذبين، لأنى كنت أشعت چکا تھا کہ عافیت ہمارے ساتھ ہے.اور یہی أن العافية معنا وهذا هو معيار طالبان حق کے نزدیک ہماری سچائی کا معیار ہے اور صدقنا عند الطالبين، ولو ظهر عكسه فهو من أمارات كذبي ، اگر معاملہ اس کے برعکس ظاہر ہوا تو یہ میرے جھوٹ فليكذبني عند ذالك من كان من کی نشانیوں میں سے ہوگا اور اس صورت میں المكذبين.وكانت هذه المصارعة | تکذیب کرنے والے میری ضرور تکذیب کریں كدريةٍ في أعين الناس، وكنت اور یہ کشتی لوگوں کی نگاہوں کا مرکز بن گئی اور میری كمعلق إما أن أحى وإما أن أقتل حالت ایک معلق شخص جیسی تھی کہ یا تو میں اس في هذا البأس.فأراد الله أن جنگ میں زندہ رہتا یا پھر قتل کیا جاتا.پس اللہ نے يغلبني كما غلبني من قبل في ارادہ فرمایا کہ وہ مجھے غلبہ عطا کرے جیسا کہ اس نے مواطن، فليس على الحكومة پہلے بھی مجھے بہت سے میدانوں میں غلبہ عطا کیا ذنب بل كان آية عند ربّى فأظهر ہے.پس یہ حکومت کا قصور نہیں بلکہ یہ میرے ربّ و أعلن.ولا بد من أن نقبل أن کی طرف سے ایک نشان ہے جو اس نے ظاہر اور هذه الحادثة كانت داهية آشکار فرمایا لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم یہ تسلیم کر لیں عظمى، ومصيبة كبرى، وترتعد الفرائص إلى هذا اليوم بتصوّر كه يہ حادثہ ایک عظیم آفت اور بڑی مصیبت تھی.هذه الواقعة، ولا نجد مثلها في اور آج تک اس واقعہ کے تصور سے شانے لرز رہے الأيام السابقة ہیں.اور ہم اس کی مثال گزشتہ زمانہ میں نہیں پاتے.

Page 58

مواهب الرحمن ۵۴ اردو ترجمه وما كان بال قوم شقت هذه اس قوم کا حال کیا ہوگا جن کے پہلوؤں کو اس الفجعة جنوبهم، وكوى الجزع آفت ناگہانی نے چاک کر ڈالا اور گھبراہٹ نے قلوبهم، وكيف كان لطم اُن کے دلوں کو داغ دیا.ایسی مصیبت کے وقت الخدود وضرب الصدور عند کس کس طرح منہ پیٹے گئے اور سینہ کوبی کی گئی تلك البلـواى، إذا ما الحق في جب اچانک آنِ واحد میں ان کے زندے مردوں ساعة أحياء هـم بـالـموتى.ومع سے جاملے.اس کے باوجود حکومت برطانیہ کا کوئی ذالك لا جناح على الحكومة گناہ نہ تھا کیونکہ اس نے ایسے اضطراب انگیز البريطانية، فإنها اختارت ذالك مواقع پر رعیت کی جان بچانے کی خاطر اور اس بصحة النية، بعد التجربة بیماری کی روک تھام کے لئے حُسن نیت کے ساتھ الكثيرة وبذل الأموال لدفع هذا بڑے لمبے چوڑے تجربہ کے بعد اور دوسری المرض أكثر مما تبذل الدول حکومتوں کے مقابلہ پر بہت سارا مال خرچ کر کے الأخرى في مثل هذه المواضع اے (یعنی ٹیکا کو) اختیار کیا.اور اس طرح المقلقة لإنجاء الرعية.وكذالك لا يعلمون ما ظهر من النتيجة.وقد سلطنت برطانیہ کے ارکان پر کوئی اعتراض نہیں يعود اعتراض إلى أركان السلطنة پڑتا ، کیونکہ سلطنت ( برطانیہ ) اور اس کے ارکان فإن الدولة وأركـانـهـا مـا كانوا اس نتیجے کو نہیں جانتے تھے جو ظاہر ہوا.اور اس اتقدت لهذه الحادثة أكبادهم، و حادثہ سے ان کے کلیجوں میں آگ لگ گئی.اور ان رق فؤادهـم والـمهـم هـذه کے دل رقت سے بھر گئے اور بستی پر جو بلائے الداهية وأوجعهم هذه المصيبة، نا گہائی ٹوٹی اس کی وجہ سے اس آفت اور مصیبت بما فجأ القرية بلاء ، وما سبق نے انہیں بہت دکھ پہنچایا اور کسی عقل کی اس تک إليه دَهَاء ولأجل ذالك رسائی نہ ہو سکی.اسی وجہ سے سلطنت برطانیہ نے فرضت الدولة وظائف لورثائهم، اُن کے ورثاء کے لئے وظائف مقرر کر دیئے اور وواستهم مع الأسف الكثير بڑے دکھ کے اظہار کے ساتھ ان سے غمخواری کی.

Page 59

مواهب الرحمن اردو ترجمه وقامت لإيوائهم، وبذلت اور انہیں پناہ دینے کے لئے تیار ہوگئی.اور ان کی العنايات لإرضائهم وكان خوشنودی کی خاطر انہیں اپنی عنایات سے نوازا.التـطـعـيــم عـنـدهـا في أول أمره معاملہ کے آغاز میں ٹیکا لگوانے کا عمل اس كمائدة تتحلب لها الأفواه، (حکومت) کے نزدیک ایسے مائدہ کی طرح تھا وتتـلــمـظ لها الشفاه، ولكن بعد جس کے خیال سے رال ٹپکنے لگے اور ہونٹ ذالك أخذتُ بالتوجه التام چٹخارے لینے لگیں لیکن بعد ازاں حکومت نے طريق الاحتياط والاحتماء ، پوری توجہ سے احتیاط اور بچاؤ کا طریق اختیار کیا.وأوجبت مراعاته إلى الانتهاء اور اپنی مراعات کو اس کی انتہائی حد تک واجب.وكذالك جرت عادة هذه قرار دیا.اور اس حکومت کا ہمیشہ سے یہی معمول الحكومة، فإنها تفعل كلما رہا ہے کہ وہ جو کچھ کرتی ہے کمال احتیاط کے تفعل بكمال الحزم والتؤدة، ساتھ اور آہستہ روی سے کرتی ہے اور یہ اپنی رعایا وإنها تتعهد رعاياها كالأبناء ، سے بیٹوں جیسا سلوک کرتی ہے اور کوئی ایسا ولا ترضى بأمر فيه مظنة الإيذاء کام پسند نہیں کرتی جس میں ایذا رسانی کا کوئی ولذالك وجب شكرها بما محجبہ ہو.اس لئے ماؤں کی طرح مدد کرنے کے تساعد مساعدة الأمهات وأين باعث اس کا شکر واجب ہے.تمام اطراف و كمثل هذه الحكومة ؟ فاطلبوا اکناف میں تلاش کر دیکھو ایسی حکومت کی نظیر في الأقطار والجهات وأرى كل کہاں؟ میں دیکھتا ہوں کہ ہر عقلمند اس کے احسان.عاقل يثني عليها لمنتها، ويفديها کی وجہ سے اس کا مدح سرا ہے اور دل و جان بمهجته، وذالك لإحسانها و سے اس پر فدا ہے اور یہ اس حکومت کے كثرة حسنتها فالحمد لله على احسان اور بکثرت نیک سلوک کی وجہ سے ہے هذه النعمة و لذالك وجب على ، سو اس نعمت پر الحمد للہ.لہذا ہر مسلمان مرد اور كل مسلم ومسلمة شكر هذه عورت پر اس حکومت کا شکر واجب ہے.الدولة، فإنها تحفظ نفوسنا كيونكہ وہ حسن سیرت اور انصاف کے ساتھ

Page 60

مواهب الرحمن ۵۶ اردو تر جمه وأعراضنا وأموالنا بالسياسة ہماری جان، ہماری ناموس اور ہمارے اموال کی والنصفة.وحرام على كل مؤمن حفاظت کرتی ہے.اور ہر مومن پر یہ حرام ہے کہ وہ أن يقاومها بنية الجهاد، وما هو جہاد کی نیت سے اس کا مقابلہ کرے.یہ جہاد نہیں جهاد بل هو أقبح أقسام الفساد بلکہ فساد کی بدترین قسم ہے.کیا یہ اسلام کی شان وهل من شأن فترة الإسلام أن جوانمردی ہے کہ کسی محسن کے احسان کا بدلہ شمشیر تعتـاض إحسان المحسن سے دیا جائے؟ پھر یاد رہے کہ ہم ٹیکا کے بارے بالحسام؟ ثم اعلم أنا لا نتكلم میں کوئی اعتراض نہیں کرتے بلکہ ہم اس کے فوائد بشيء في شأن التطعيم ، بل اور اس میں جو عظیم فائدہ ( پنہاں) ہے اس کے نعترف بفوائده وبما فيه من النفع معترف ہیں.اور ہمیں تسلیم ہے کہ اس میں لوگوں العظيم، ونقرّ بأن فيه شفاء کے لئے شفا ہے اور کوئی خوف اور اندیشہ نہیں.یہی للناس، ولا خوف ولا بأس، وجہ تھی کہ جب حکومت نے مشاہدہ کیا کہ طاعون ولذالك لما شاهدت الحكومة کا حملہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا ہے اور اس کی ہولنا کی أن صول الطاعون بلغ إلى غايته آخری حدوں کو چھو رہی ہے تو اس نے ٹیکے وهـولـــه انتهى إلى نهايته، آثرتِ کے عمل کو دوسری ہر تدبیر پر ترجیح دی اور کثیر التطعيم على كل تدبير وأعدت مال خرچ کر کے اس کے لئے وسائل مہیا له الوسائل بصرف مال كثير، واجتهدت في بذل وسعها تفجعا کئے اور از راہ ہمدردی طاعون زدہ لوگوں کے لئے للخلق المطعون لتغمد به ظبی اپنی مقدور بھر کوشش کی تا اس طرح طاعون کی الطاعون.وكان هذا العمل شمشیر کو اُس کے نیام میں کرے.اور یہ عمل کئی جاريا من سنوات، و ما سمعنا سالوں سے جاری تھا اور معتبر لوگوں کی طرف سے مضرته من ثقات، بل كان أهل ہم نے اس کے نقصان کے بارے میں کچھ نہیں سنا الآراء يثنون على هذا الدواء تھا بلکہ اہل الرائے لوگ اس دوا کی تعریف ويحسبونه أسرع تأثيرا وأدخل کرتے تھے اور اسے سریع اللہ شیر اور مؤثر ترین ۴۵

Page 61

مواهب الرحمن ۵۷ اردو ترجمه في أمور الشفاء.وكان الأمر اسباب شفا میں سے خیال کرتے تھے.اور یہ هكذا إلى أن ألفت كتابي سفينة صورتِ حال چلتی رہی یہاں تک کہ میں نے اپنی نوح ، وخالفت التطعيم فيه بأمر کتاب کشتی نوح تألیف کی اور اللہ سُبحَانَهُ الله السبوح.وقلت إن العافية کے حکم سے میں نے اس (کتاب) میں اس ٹیکا لگوانے کی مخالفت کی اور کہا کہ انتہائی صاف، أصفاها وأبـقـاهـا وأبعدها من العذاب الأليم، هي كلها معنا لا ابدی اور دردناک عذاب سے دور تر عافیت تمام تر ہمارے ساتھ ہے نہ کہ ٹیکا لگوانے والوں کے مع أهل التطعيم، فإن لم يصدق ساتھ.پس اگر میری یہ بات سچی نہ ہوئی تو میں كلامي هذا فلست من الله بزرگ و برتر اللہ کی طرف سے نہیں.پس طعن و تشنیع کے آوازے بلند ہوئے اور کہنے لگے کہ تو العظيم فارتفع الأصوات بالطعن والملامة، وقالوا أتخالف هذا العمل وهو مناط السلامة؟ وأما اس عمل کی مخالفت کرتا ہے حالانکہ یہ سلامتی کا مدار ہے اور یہ جو تو اپنی وحی کا تذکرہ کر رہا ہے تو یہ ما تذكر من وحيك فهو ليس بشيء کوئی چیز نہیں اور تو پشیمان ہو کر بہت جلد رجوع وسترجع بالندامة، أو تقيم عليك کرے گا یا پھر تجھ پر اور تیرے ساتھیوں پر قیامت وعلى من معك عذاب القيامة.وإن کا عذاب ٹوٹے گا اور تمام تر عافیت اور سلامتی ٹیکا العافية كلها في التطعيم وقد جربه لگوانے میں ہے.اور تجربہ کاروں نے اس کا المجربون، فمن عمل به فلا تجربہ کیا ہوا ہے پھر جس نے اس پر عمل کیا تو نہ ہی خوف عليهم ولا هم انہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ طاعون زدہ ہوں يُطعـنـون هـنــالـك رق قلبی، گے.اس موقع پر میرے دل پر رقت طاری ہوگئی وفاضت دموع عینی، بما رأیت اور میری آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے کیونکہ زى الناس غیر زی المسلمین، میں نے مسلمانوں کے طور طریق کے برعکس لوگوں ورأيت أنهم يؤمنون بحيل الناس کا طور طریق دیکھا.میں نے دیکھا کہ وہ لوگوں کی

Page 62

مواهب الرحمن ۵۸ اردو تر جمه يظنون، ولا يأخذون عن الذى ولا يــؤمــنــون بــوعــدرب تدابیر کو تو مانتے ہیں لیکن رب العالمین کے وعدوں العالمين.يأوون إلى أولى پر ایمان نہیں لاتے.اہلِ تجربہ کی پناہ تو لیتے ہیں لیکن اللہ جو بہت قریب ہے اس کی پناہ میں نہیں التجاريب ، ولا يأوون إلى الله آتے ، قیاس آرائیاں کرنے والوں سے تو اخذ القريب.يأخذون عن الذين کرتے ہیں لیکن اُس ذات سے وابستگی نہیں رکھتے جس کے حکم کے تحت تمام سلسلہ اموات ہے.پس تحت أمره المنون.فشكوت میں نے حضرت باری تعالیٰ سے یہ شکایت کی کہ وہ إلـى الــحــضــرة ، ليبرئنى مما قيل لوگوں کی باتوں سے مجھے بری کرے اور تہمت وينجيني من التهمة، وليبگت سے مجھے نجات دے بمخالفوں کا منہ بند کرے اور المخالفين ويرد إلينا برکات صحت و عافیت کی برکات ہماری طرف لوٹا العافية، ويُبطل عمل التطعيم دے.اور ٹیکے کے عمل کو نا کارہ بنادے.اور اس ويظهر فيه شيئا من الآفة، ويُری میں کوئی آفت ظاہر کر دے.اور لوگوں کو یہ دکھا الناس أنهم خطئوا في التخطية دے کہ انہوں نے مجھے خطا کار ٹھہرانے میں غلطی وليعلم الناس أن الشفاء في يده کی ہے تا کہ لوگ یہ جان جائیں کہ شفاء اُس خالق کے ہاتھ میں ہے مخلوق کے ہاتھ میں نہیں.پس لا في أيــدى الـخـلـيـقـة.فلم أزل میں دعا میں لگا رہا اور نہایت عجز و نیاز سے دعائیں أدعو وأبتهل واقبـل عـلـى اللـه کیں اور جبروت اور قدرت رکھنے والے اللہ کی ذى الجبروت والقدرة حتى بارگاہ میں مسلسل حاضر ہوتا رہا یہاں تک کہ قبولیتِ دعا کے آثار نمایاں ہو گئے اور پہلے سے لکھی گئی ۲۴۷۶ بانت أمارة الاستجابة وصدق النبأ المكتوب، واستنجز الوعد پیشگوئی سچی ثابت ہوئی اور وہ وعدہ پورا ہو گیا جسے المكذوب.واقتحم التطعيم فناء جھٹلایا گیا تھا.ٹیکے کا عمل مخلوق خدا کے صحنوں الأنام اقتحام الضرغام میں ایسے گھس گیا جیسے شیر گھس جاتا ہے.

Page 63

مواهب الرحمن ۵۹ اردو تر جمه ورأى الناسُ مـضـرتـه بالعينين، اور لوگوں نے اپنی آنکھوں سے اس کے نقصان کو وناب العيانُ مَنابَ عَدْلَينِ، دیکھ لیا.اور مشاہدہ دو عادل گواہوں کے قائم مقام وأشرق الحق كاللجين، وقضينا ہو گیا اور صداقت چاندی کی طرح درخشندہ ہوگئی الدين بالدين.هذا أصل ما صنع اور ہم نے ان کا قرض چکا دیا.یہ اُس واقعہ کی اصل الدهر في ملكووال، وإن هو إلا حقیقت ہے جو گردش زمانہ نے ملکوال میں ظاہر تنبيه للنفوس الأبية من الله ذی کیا.اور یہ اللہ ذوالجلال کی طرف سے سرکش الجلال.وكنا أعرضنا عنهم لوگوں کے لئے صرف ایک تنبیہ تھی.اور ہم نے إعراض العلية عن الأرزلين اشراف کے کمینوں سے اعراض کرنے کی طرح ولكن الله أراد أن يفتح بيننا وهو اُن سے اعراض کیا لیکن اللہ نے ارادہ فرمایا کہ وہ خير الفاتحين.فاسكُتُ عافاك ہمارے درمیان فیصلہ کرے اور وہ تمام فیصلہ کرنے الله بعد هذه الآية، ولا تذهب والوں میں سے بہترین ہے.اللہ تیرا بھلا کرے أرشدك الله إلى طرق بہتر یہی ہے کہ تو اس نشان کے بعد خاموش رہے.الغواية.وحسبك يا شيخ، ما اللہ تجھے ہدایت دے گمراہی کے راستوں کی طرف سمعت من اعتذارى، ثم ما رأيت نہ جا.جناب شیخ میرے جواب کوسنا پھر جبار خدا من آية جبارى وثبت من هذه کے نشان کو دیکھ لینا تیرے لئے کافی ہے.اس الآية أن الله يودع التأثير ما يشاء نشان سے یہ ثابت ہو گیا کہ اللہ جس میں چاہے ويسلبه مما يشاء ، والأصل أمره تاثیر ڈال دیتا ہے اور جس سے چاہے اُس سے المجرد، والأسباب له الأفياء.تأثير كو سلب کر لیتا ہے.اصل چیز محض اُس کا امر والتطعيم نافعا كان أو مضرا لا ہے اور اسباب اس کے لئے سایہ ہیں.ٹیکا لگوانا نبحث فيه بعد ظهور الآية، فإن مفيد ہے یا مضر نشان کے ظاہر ہو جانے کے بعد ہم الإفحام قد انتهى إلى الغاية وما اس پر بحث نہیں کرتے.کیونکہ اتمام حجت اپنی كان لأحد أن يعزيها إلى نُوبِ انتہا کو پہنچ گئی اور کسی شخص کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ

Page 64

مواهب الرحمن اردو تر جمه الزمان، فإنها ردفت نباً اس نشان کو حوادث زمانہ کی طرف منسوب الرحمن.و إنها ليست بآية بل کرے.کیونکہ یہ نشان رحمن خدا کی پیشگوئی کے آيات، و كلها مشرقة كالشمس بعد ظہور میں آیا.اور یہ ایک نشان نہیں بلکہ بہت وبينات.فالأول : نبأ أشعته قبل سے نشان ہیں.اور یہ سب کے سب آفتاب کی ظهور الطاعون وسيله، وقبل أن طرح درخشندہ اور بین ہیں.پس پہلی پیشگوئی وہ يجلب برجله وخَیلِه فأغار ہے جسے میں نے طاعون اور اس کے سیل رواں کے ظہور سے قبل اور اس کے پیادوں اور گھڑ سواروں الطاعون بعد ذالك على الهند کی فوج کشی سے پہلے شائع کر دیا تھا (یعنی كالصعلوك، وأقام الحشر ودك الناس كل الدكوك.طاعون کی تمام حشر سامانیوں سے بہت پہلے ).اس کے بعد طاعون نے ایک ڈاکو کی طرح والنبأ الثاني : هو وعد تكفلنا ہندوستان پر حملہ کیا اور حشر بپا کیا اور لوگوں کو ٹکڑے ووعد العصمة، والأمر بترك ٹکڑے کر دیا.دوسری پیشگوئی ہماری کفالت اور التطعيم والرجوع إلى حضرة حفاظت کا وعدہ ہے.اور ٹیکے کے چھوڑنے اور العزة، ولذالك أطعتُ الأمر بارگاہ رب العزت کی طرف رجوع کرنے کا حکم ووقفت موقف العبيد، وما كان ہے.اسی لئے میں نے اس حکم کی اطاعت کی اور لى أن أنف من أمر الرب غلاموں کی طرح کھڑا ہو گیا اور میری مجال نہ تھی کہ المجيد.والنبأ الثالث : عيث رب العزت کے حکم پر ناپسندیدگی کا اظہار کروں.الطاعون في بعض العلماء من تیری پیشگوئی دشمنوں میں سے بعض علماء کی الأعداء ، وقد ذكرته ولا حاجة طاعون سے ہلاکت کی تھی اور میں اس کا ذکر کر چکا ہوں.الى إعادة الانباء وكل ما قلت ان خبروں کو دہرانے کی ضرورت نہیں.اور جو کچھ بھی أمر مشتهر وعلى الألسن دائر میں کہہ چکا ہوں وہ سب مشہور ہے اور زبان زدعام وكل من خالف فهو الآن حائر ہے.اور جس نے بھی مخالفت کی وہ اب حیران ہے.

Page 65

۴۹ مواهب الرحمن ۶۱ اردو تر جمه ومـن مـنـن الله أنه وقانی فی کل اور اللہ کے احسانوں میں سے ایک احسان یہ بھی موطن من وصمة طيش السهام ہے کہ اس نے ہر میدان میں (میرے) تیروں وإخراج الوحى والإلهام.وأما کے خطا جانے اور ( میری) وحی و الہام کے ناقص ہونے کے عیب سے مجھے محفوظ رکھا.اور الطبيب فلا يأمن العِثار، ولو جہاں تک طبیب کا معاملہ ہے تو وہ لغزش سے پاک شرب من العلوم البحار، سيّما نہیں.خواہ اس نے علوم کے سمندر پیئے ہوں.التطعيم الذي يُخشى على الناس خاص طور پر ٹیکا لگوانا جس کے زہر کے اثر من أثر سمه والتشخيص ناقص انداز ہونے کا لوگوں پر خوف رہتا ہے اور ابھی تو والعقول بمعزل عن فهمه.(صاحب اللواء) کی تشخیص بھی ناقص ہے.اور وربما يسمع الطبيب من ورثاء عقل اس کے سمجھنے سے قاصر ہے.اور بسا اوقات مريضه : ويحك ما صنعت، طبیب کو اپنے مریض کے ورثاء سے یہ الفاظ سننا والنفس أضعت ؟ و ربما يخطئ پڑتے ہیں کہ تیرابُر اہو، تو نے کیا کر دیا.اور تو نے الأطباء خطاءً عظيما، ويُهدون جان لے لی.بسا اوقات طبیب بہت بڑی غلطی کر إلى المريض عذابا أليما، فيعبر جاتے ہیں اور مریض کو ایسی دردناک تکلیف میں مبتلا کر دیتے ہیں کہ وہ مریض دنیا کے سمندر سے المرضى بحر الدنيا كالسفن اس طرح پار ہو جاتا ہے جیسے سمندر کا سینہ چیر کر المواخر، ويموت الواحد منهم چلنے والی کشتیاں.اُن میں سے ایک کے بعد دوسرا بعد الآخر فعند ذالك يفرون مرتا ہے.تب ایسے موقعہ پر (اطباء) فرار ہو ويشدون سروجهم المحطوطة جاتے ہیں اور اپنی اتاری ہوئی زمینوں کو دوبارہ گستے ويـحـلـون أفـراسـهـم المربوطة.اور اپنے بندھے ہوئے گھوڑوں کو کھول دیتے ہیں.كذالك في سبيلهم ،آفات اس طرح انہیں اپنے راستے میں آفات پیش آتی وفي كل خطوة خطيّات ہیں اور ہر قدم پر ان سے خطائیں سر زد ہوتی ہیں.

Page 66

مواهب الرحمن ۶۲ اردو ترجمه وإنا نسمع أمثال ذالك في كل اس طرح کی مثالیں ہم ہر طبیب کے بارے میں طبيب، جاهل وأريب.ومن ذا خواہ وہ جاہل ہو یا داناسن رہے ہیں.وہ کون ہے الذى ما أخطأ قط، أو له الإصابة جس نے کبھی کوئی غلطی نہ کی ہو یا وہ ہمیشہ صائب فقط؟ وإني قرأت كتبا من هذه الرائے ہی ہو.میں نے اس فن ( طبابت ) کی کتابیں پڑھی ہیں.اور میرا اس میں اشتیاق الصناعة، واشتقت إليها شوق ایسا تھا جیسے بھوک کے وقت روٹی کی اشتہا.میں الخبز عند المجاعة، فرأيتها نے اسے ہموار میدان میں چلنے والا گھوڑا پایا نہ کہ فرس البراز لا طرف الوهاد ہموار زمین پر دوڑنے والا عمدہ گھوڑا.اور سخت وعـنـد غــضـــال زرعها أقل من بیماری کے وقت اس کی کاشت کو پیداوار سے کم پایا.بعد ازاں مجھے اللہ کی وحی لطیف و شریف کے من وحى الله اللطيف الشريف، نہایت عمدہ رزق سے نوازا گیا ، تب میں نے طبّ الحصاد ثم رُزقت رزقا حسنا فوجدتُ الطبّ بجنبه كالكنيف کو (وحی) کے مقابل پر ایسا پایا جیسے بیت الخلاء ہو.اور جب مجھے وحی اپنے پورے کمال سے ہوئی وإذا جاء ني الوحي بكماله وكشف الدجى بجماله، قلت : اور اس کے جمال سے اندھیرا چھٹ گیا تو میں نے یا وحی ربى أهلا وسهلا، رحب اپنے رب کی اس وحی کو مخاطب کرتے ہوئے اُسے واديك، وعز ناديك أنت.اهلا وسهلا کہا اور اسے کہا کہ تیری وادی کشادہ الذي يهب للعمى العيون ہو اور تیری مجلس کو عزت حاصل ہو اور تو ہی ہے جو وللصم الكلام الموزون، ویحیی | اندھوں کو آنکھیں اور بہروں کو موزوں کلام عطا الأموات، ويرى الآيات مالك کرتی ہے اور مردوں کو زندہ کرتی اور کھلے نشان وللطبابة، وإن هى إلا كالذبابة.دکھاتی ہے.تو کہاں اور طبابت کہاں؟ وہ تو صرف أنت الذي يصبى القلوب، ویزیل مکھی کی مانند ہے.تو ہی ہے جو دلوں کو فریفتہ کرتی، کی جو الكروب، وينزل السكينة، بيقرار یوں کو دور کرتی اور سکینت نازل کرتی ہے ۵۰

Page 67

مواهب الرحمن ۶۳ اردو تر جمه ويشابه السفينة طوبى لأوراق اور جو کشتی (نوح) کی مانند ہے.مبارک ہیں وہ هي مرآتك، وواها لأقلام هي اوراق جو تیرا آئینہ ہیں اور کیا کہنا ان قلموں کا جو أدواتك وصحفك نشرت تیرے آلات تحریر بنے.اور تیرے صحیفوں نے لنا أوراقها عند کل ضرورة اپنے اوراق کو ہر ضرورت کے موقع پر نہایت لطیف بألطف صورة ، كأنها ثمرات أو رنگ میں ہمارے سامنے پھیلا کر پیش کیا.گویا وہ عذاری متبرجات.فالحاصل أنى (اوراق) پھل ہیں یا بنی سنوری کنواریاں ہیں.وجدت كل ما وجدتُ من وحى خلاصہ کلام یہ کہ میں نے جو کچھ بھی پایا وہ رحمن الرحمن.ونسَأْتُ نِضُوى خدا کی وحی سے پایا.میں اپنے تھکے ہوئے لاغر المجهود بسوطه إلى أهل اونٹ کو تازیانہ لگاتے ہوئے دشمنوں کی طرف لے العدوان.وإن حيل الإنسان لا گیا.یقیناً انسان کی تدابیر رحمن خدا کی وحی کا تبارز وحى الرحمن، إلا ويغلب مقابلہ نہیں کرسکتیں اور اگر مقابلہ ہو تو وحی غالب الوحى ويهدها من البنيان ألم تر آئے گی اور اس کو جڑ سے اکھاڑ دے گی.کیا تو نے كيف فعل ربنا بالمخاصمين؟ الم نہیں دیکھا کہ ہمارے رب نے جھگڑا کرنے يجعل تطعيمهم مليمهم وأكرمنا والوں سے کیا کیا.کیا اس نے ان کے ٹیکا لگوانے بالفتح المبين؟ وسمعتم کیف کو ان کے لئے قابل ملامت نہیں بنایا ؟ اور ہمیں اعتاض الناس منه بالراحة فتح مبين عطا کر کے ہماری عزت افزائی فرمائی تم النصب، وبالصحة الوصب، و نے سن لیا ہے کہ لوگوں نے ٹیکا کے باعث کس بالحياة الحمام، وبالنور الظلام؟ طرح راحت کی بجائے رنج صحت کی بجائے وما زال التطعيم يطرح بهم کل بیماری زندگی کی بجائے موت ،اور نور کی بجائے ظلمت اه مطرح، وينقلهم إلى مصرع من پائی.اور ٹیکا انہیں مسلسل مصائب میں ڈالتا رہا اور مسرح ، حتی زهقت نفوسهم تفریح گاہ سے مقتل میں منتقل کرتا رہا.یہاں تک کہ ان کی جانیں نکل گئیں اور وہ مبہوت ہو کر رہ گئے.وهم كالمبهوت.

Page 68

مواهب الرحمن ۶۴ اردو تر جمه وأُخـرجـوا مـن البيوت، وبـقـى | وہ گھروں سے نکال دیئے گئے اور تدابیر کرنے المدبرون في أعين الناس والے معالجین لوگوں کی نگاہوں میں مغضوب كالممقوت.والتطعيم جعل ہو گئے.ٹیکا نے ان سب کو آنِ واحد میں مردے كلهم في ساعة أمواتا، فصدروا بنا دیا.اور وہ جابجا بکھر کر رہ گئے.اور جو نہ مرے أشتاتا، والذين لم يموتوا فابتلوا وہ بعض عوارض میں مبتلا ہو گئے.وہ چو پاؤں جیسے وہ ببعض عوارض، وكانوا كبهائم تھے اور طاعون نے کسی پیر و جواں کو نہ چھوڑا پس فما تَرَكَ الطاعونُ البِكْرَ فيهم جن لوگوں نے اس سے اجتناب کیا وہ ٹیکا لگوانے ولا الفارض.والذين اجتنبوا فهم کی مجالس (سینٹرز) سے نکلے اور بد کے ہوئے طلعوا من مجالس التطعيم طلوع جانور کے دوڑنے کی طرح بھاگے.ہمیں نہیں شارد، ونفروا نفار آبد، ما نعلم معلوم اللہ نے اُن کے ساتھ کیا کیا.پس یہ ہیں ٹیکا ما صنع الله بهم.فهذه فوائد لگوانے کے فائدے اور یہ ہے اس کا بڑا نفع.پس التطعيم، وهذا نفعه العظيم ! فلا تم رب کریم کے وعدے کا انکار نہ کرو.کیونکہ بہ تنكرواوعد رب كريم، وإنه رب رحیم کی طرف سے رحمت و سلامتی کا پیغام رحمة وسلام قولا من رب ہے.اور رہی ٹیکا لگوانے کی بات تو اس سے کتنے رحيم.وأما التطعيم فكم من ہی گھر ویران ہوگئے اور کتنی ہی آنکھیں تھیں جو بيوت به خلَتْ ، وكم من عيون اشکبار ہوئیں.اس بستی ( ملکوال ) پر کیا گزری جس اغرورقت ما بال قرية يبكون کے یتیم اپنے باپوں کو یاد کر کے رورہے ہیں وہ اس يتاماها بذكر الآباء ؟ و ما ماتوا دوا کے زہر سے ہی مرے تھے.اور جن لوگوں پر إلا بسمّ هذا الدواء ، والذين شن موت نے غارتگری کی ان میں سے اکثر جواں الغارة عليهم الفَناء، كان أكثرهم سال تھے.پس اس بستی کی تباہی ہو جس میں وہی السن في فتاء فويل لقرية کچھ وقوع پذیر ہوا جس کی میں نے توقع کی تھی اور حم فيها ما توقعته، وظهر ما أشعته، وہی ظہور میں آیا جسے میں نے شائع کر دیا تھا.

Page 69

مواهب الرحمن اردو تر جمه وضــرى وكان أسرع من ارتداد الطَّرُف، اور یہ واقعہ پلک جھپکنے سے بھی پہلے ہوا یہاں تک حتى تغيــرت أعينهم وضری کہ ان کی آنکھیں پتھرا گئیں اور موت تیز رفتار (۵۲) عليهم الموت كالطَّرُف، وعَنَّ گھوڑے کی طرح ان پر چڑھ دوڑی.اور ٹیکا لگانے والا عملہ بیقرار ہو گیا.اور یہ عمل اللہ کے لعملة التطعيم كرب، وما كان ساتھ ایک جنگ تھی.اور جب انہوں نے ٹیکا إلا بالله حرب ولما أجالوا فيهم لگوانے والوں پر اپنی نظر دوڑائی تو انہیں الطرف وجدوهم عرضة ہلاکت کی زد پر پایا اور انہوں نے دیکھا کہ للتهلكة، ورأوا الموت يسعى موت ان کے چہروں پر رقص کر رہی ہے اور على وجوههم وينادى للرحلة، (دنیا سے) کوچ کی آواز دے رہی ہے.اور ورأوا القوم يلحظونهم شزرا یہ دیکھا کہ قوم انہیں ٹیڑھی نظروں سے دیکھ رہی ويوسعونهم زراية وزجرا ہے اور کھل کر ان کی عیب جوئی اور زجر و توبیخ فخرجوا من الأرض وعرصاتها، کر رہی ہے پس وہ اس وقت زمین اور اس کے والطير في وكناتها، ثم طارت میدانوں سے باہر نکلے کہ جب ابھی پرندے اپنے الأرواح، واشتد النياح فهذا آشیانوں میں ہی موجود تھے.پھر روحیں پرواز کر گئیں.اور سخت ماتم بپا ہو گیا.تو یہ ہے حال حال تجارب الإنسان، ثم ينكرون وحى الرحمن! وأى شقاوة أكبر وأعظم من إنكار انسانی تجربوں کا.پھر بھی وہ خدائے رحمن کی وحی کا انکار کر رہے ہیں.مرسلوں کے انکار اور تائید یافته بزرگوں کی نسبت بدظنی سے بڑھ کر المرسلين ، وسوء الظن اور عظیم کون سی بد بختی ہوسکتی ہے.وہ کہتے ہیں کہ بالمؤيدين؟ يقولون أنت كاذب ! تو کاذب ہے.انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ مجھے ہی فما لهم إنهم ينبهوننى عنى میرے متعلق آگاہ کر رہے ہیں.اور یہ خیال کرتے ويظنون أنهم أعثَرُ علی نفسی منی؟ ہیں کہ وہ میرے متعلق مجھ سے زیادہ باخبر ہیں.

Page 70

مواهب الرحمن ۶۶ اردو تر جمه أم كبـر عليهــم قـولـى إنـي أنـا یا میرا یہ قول کہ میں ہی مسیح ہوں اُن پر گراں المسيح؟ وما هو إلا حسد معاصرة گزرتا ہے یہ تو صرف معاصرانہ حسد اور کھلی کھلی حقیقت کا انکار ہے.پس انہیں چاہیے کہ وہ وإنـكــار مـن الـحـق الــصـريـح فليتقواربهم ولا يتكلموا اپنے رب سے ڈریں اور بد خلق اور بے حیا شخص جیسی گفتگو نہ کریں.کیونکہ اگر میں جھوٹا ہوا تو کوڑا کرکٹ کی طرح پھینک دیا جاؤں گا اور اگر كشَكِس وقيح.فإن أك كاذبا فسأُدْرَأُ كالغشاء ، وإن أك میں سچا ہوا تو پھر کون ہے جو اطفاء کے مکر وفریب صادقا فمن ذا الذي يطفئ نوری سے میرے نور کو بجھا سکے.خدا کی قسم میں ہی مسیح بحيل الإطفاء ؟ ووالله إني أنا موعود ہوں اور پیار کرنے والا میرا رب میرے المسيح الموعود، ومعى ربی ساتھ ہے اور اللہ کی قسم وہ مجھے ہرگز ضائع نہیں الودود.ووالله إنه لا یضیعنی کرے گا خواہ پہاڑ میری دشمنی کریں.اور خدا کی قسم ۵۳) ولو عاداني الجبال ووالله إنه لا وہ مجھے نہیں چھوڑے گا خواہ میرے دوست احباب یتر کنی ولو تركني الأحباء اور اہل وعیال مجھے چھوڑ جائیں.اور بخدا وہ میری والعيال.ووالله إنه يعصمني ولو حفاظت فرمائے گا خواہ دشمن تیغ ہائے بُڑاں سے مجھ پر آچڑھیں.اور بخدا وہ میرے پاس آئے گا أتى العدا بالمرهفات، ووالله إنه خواہ مجھے بیابانوں میں پھینک دیا جائے.پس يأتيني ولو أُلقي في الفلوات، چاہیے کہ وہ ہر تدبیر کر دیکھیں اور مجھے مہلت نہ فليكيدوا كل كيد ولا يُمهلون، دیں پھر بھی وہ ضرور جان لیں گے کہ کس مقام کی فسيعلمون أي منقلب ينقلبون.طرف انہیں لوٹ کر جانا ہے.کیا وہ مجھے زمینی أيـخـوفـونـنـي بحيل الأرض ولا تدابیر سے خوف زدہ کرتے ہیں اور اُس ہستی سے يخافون الذى إليه يرجعون؟ نہیں ڈرتے کہ جس کی طرف وہ لوٹ کر جائیں گے.أفكلما جاء هم من الآیات کیا ایسا نہیں کہ جب بھی ان کے پاس نشانات

Page 71

۵۴ مواهب الرحمن ۶۷ اردو تر جمه الناس إلا من دواعي الشطارة، لا فقطعوا عليها بدس منهم وإلغاء آئے تو انہوں نے اپنی طرف سے مکر کر کے اور شبہات کے ذریعہ امر کو باطل کر کے ختم کر دیا.اکثر الأمر بالشبهات.وما أنكر أكثر لوگوں نے محض شاطرانہ محرکات کی بنا پر انکار کیا نہ کہ طہارت کے تقاضا سے.اور اللہ ان کو عنقریب من مقتضى الطهارة.وسيريهم ایک نشان دکھائے گا جس کا وہ انکار نہیں کر سکیں الله آية فلا ينكرونها، وينزل گے، اور ایک ایسی مصیبت نازل کرے گا جسے وہ نازلة فلا تردّونها.و إن للناس من دور نہیں کر سکیں گے.ہر صدی کے سر پر اللہ تعالیٰ کی الله تعالى على رأس كل مائة طرف سے لوگوں کے لئے نظر کرم ہوتی ہے.نظرةً، فيرسل عبدا من لدنه چنانچہ وہ اپنی جناب سے از راہ ترحم اُن کی اصلاح کے لئے کسی بندے کو بھیجتا ہے پھر یہ کیسے لإصلاحهم رحمة، فكيف ينسى ممکن ہے کہ اللہ اس زمانے کو بھول جائے جس میں الله زمــانـــا نـزفتُ فيه عيون ہدایت کے سوتے خشک اور گمراہی کے سیل رواں الهداية، وسالت سيول الغواية؟ ہیں.اور تمہارے پاس ایک استفادہ کرنے والے وما عندكم لطالب إذا استفاد متلاشی کے لئے بے جان سی حدیث کے سوار کھاہی سوى الحديث الذي شابة کیا ہے.پس یہی وہ غم ہے جس نے میری نیند اڑا الجماد.فذالك هو الهم الذى دى اور میری ہڈیوں کو گھلا دیا اور مجھے چھریوں سے مجروح کر دیا ہے.سو اللہ نے ارادہ فرمایا کہ وہ اسے محکم کرے جس کو اس نے بنایا اور دین اور اس وجرحنى بالمدى فأراد الله أن کی صداقت اور اس کی راستی کو غالب کرے.اور يُحكـم مـا شـاده، ويُظهر الدين یہ سنت اللہ نہیں کہ وہ تھوڑی سی چیز پر کفایت اور وصدقه وسداده و ما كان عادته تھوڑے سے پانی پر قناعت کرے ہاں البتہ جو أن يتعلل بغلالة، ويقنع ببلالة، تمہارے پاس ہے وہ پانی کی نمی سے بھی کم تر ہے نفى عنى الكرى، وأذاب عظامي.

Page 72

مواهب الرحمن ۶۸ اردو ترجمه وما هو عندكم فهو أقل من بلة، اور پیاس بجھانے کے لئے ناکافی.سو میرے ربّ وغير كاف لنَقْعِ غُلَّةٍ.فأرسلني نے مجھے بھیجا تاکہ میں تمہاری کثیر المقدار آب رواں کی طرف رہنمائی کروں تمہیں کیا ہو گیا ہے ربي لأهديكم إلى الماء المعين کہ تم دوست اور دشمن میں امتیاز نہیں کر سکتے.کیا تم الغزير، فما لكم لا تعرفون نہیں دیکھتے کہ اسلام کا پانی زمین میں غائب ہو گیا القبـيـل مـن الـدبیر؟ ألا ترون اور اس کی روشنی جاتی رہی اور اس کے چمن کے الإسلام كيف غار ماءه وغاب پھلنے پھولنے سے پہلے ہی اس کے حوض خشک ہو ضياءه، ونزفت حیاضه قبل ان گئے ہیں، اس کی بساط لپیٹ دی گئی اور شیرازہ بکھیر تُنوّر رياضه، وأُحرق بساطه دیا گیا ہے.پس اللہ ہی سے قوت ملتی ہے.اور ہم اسی کی جناب میں فریاد کرتے اور اُس کی اس ومُزّق أنماطه؟ فلا قوة إلا بالله ! نصرت کے منتظر ہیں جو وہ مظلوموں کی کیا کرتا ونشكو إليه، وننتظر نصره نَصْرَ ہے.اے جوانو ! تم اس زمانے کو دیکھتے ہوئے بھی المبغى عليه ترون هذا الزمان ثم نہیں دیکھتے.یہ خدائے رحمن کے دین پر مصیبتوں لا ترون يا فتيان، فهذا إحدى میں سے ایک مصیبت ہے.نہ معلوم یہ لوگ کیوں المصائب علی دین الرحمن ولا مجھ سے ایک ایسے شخص کی طرح پیش آتے ہیں جس أدرى لم أقبَلَ الناسُ على إقبالَ مَن نے بے حیائی کا جامہ پہن رکھا ہو اور صداقت کا ليس الصفاقة، وخلع الصداقة؟ پیران اتار پھینکا ہو.کیا میں ان کے پاس بے وقت آیا ہوں یا میں نے ان کے سامنے کوئی ایسی بات أجنتهم في غير الأوان أو عرَضتُ پیش کر دی ہے جو فرقانِ حمید کی آیات کے مخالف عليهم ما خالف آى الفرقان؟ أو ہے یا میں نے ان کے باپ دادوں میں سے قتلت بعض آبائهم فاغتاظوا بعض کو قتل کیا ہے اور وہ ان کے خون بہائے جانے کی وجہ سے غصہ میں آگئے ہیں؟ لسفك دمائهم؟

Page 73

مواهب الرحمن ۶۹ اردو تر جمه وقد أراهـم الـلـه لـى الآيات الله نے ان کو میرے لئے نشانات دکھائے اور کھلے وشهد بالبينات.فمن بعض کھلے دلائل سے شہادت دی.ان نشانات میں سے الآيات بليّة الطاعون من رب (۵۵) العباد، و قد أخبرتُ به ولم يكن جورب العباد کی طرف سے وارد ہوئے ایک نشان طاعون کی مصیبت ہے.اور میں نے اس کے متعلق اس وقت خبر دی تھی جبکہ اس ملک میں ابھی منه أثر في هذه البلاد ومن اس کا کوئی نام ونشان نہیں تھا.اور ان میں سے بعضها موت بعض العلماء بهذه ایک نشان اس خطے کے بعض علماء کی موت ہے جیسا البقعة، كما كنت أنبأت بها قبل کہ اس واقعہ کے رونما ہونے سے پہلے میں نے تلك الواقعة، فصال عليهم خبر دے دی تھی.پس طاعون نے ان پر اسلحہ سے الطاعون كراكب تام الآلات لیس جنگل میں اچانک حملہ کرنے والے شاہسوار مغتال في الفلوات.فأخذهم ما کی طرح حملہ کیا اور ان پر ایسی حالت طاری ہوگئی يأخذ الأعزلَ مِن شاکی السلاح جیسے ایک نہتے شخص کی کیل کانٹے سے لیس آدمی والجبان من كَمِي طاعن کے سامنے یائز دل کی بہادر ماہر نیزہ باز کے مقابل بالرماح.ومنها ما نصرنا ربنا في ہوتی ہے.اور ان (نشانات ) میں سے وہ مدد ہے أمر التطعيم، وجعل العافية حظنا جو ہمارے رب نے ٹیکا کے معاملے میں ہماری فرمائی.اور بلائے عظیم کے وقت عافیت کو ہمارا مقدر بنا دیا.ابتدا میں ٹیکا لگوانے کو قابل ستائش في أوّل الأمر شيئا عليه يثني سمجھا گیا اور اس سے شفایابی کی امید رکھی گئی.پھر والشفاء به يرجى، ثم لما جب میں نے خدائے رحمن کی وحی کی بنا پر اس کی خالفته بوحي من الرحمن مخالفت کی تو جو اس کے عیب ظاہر ہونے تھے وہ ظهر ما ظهر من عيبه ولم يبق ظاہر ہو گئے اور اطمینان کی کوئی صورت باقی نہ رہی.صورة الاطمئنان.وكنت أعلم اور میں جانتا تھا کہ اللہ اپنی جناب سے ہمارے عند البلاء العظيم.وكان التطعيم

Page 74

مواهب الرحمن اردو تر جمه أن الله سيُظهر لنا بآية منه لئے ضرور کوئی ایسا نشان ظاہر فرمائے گا جس فيها نموذج العافية، ولكني ما میں عافیت کا نمونہ ہوگا.لیکن میں یہ نہیں جانتا تھا كنت أعلم أنه يرى هذه الآية کہ وہ اس نشان کو اتنی جلدی سے دکھائے گا.سو وہ بهذه السرعة فظهرت الآية نشان ظاہر ہو گیا اور ٹیکے کا معاملہ بہی کھاتے کی وجعل التطعيم كسجلّ يُطوَى، وذكر يُنسى.ثم بدا للحكومة طرح لپیٹ دیا گیا.اور ایک بھولی بسری داستان بنا دیا گیا.پھر حکومت کی یہ رائے ہوئی کہ اس میں أن يعيده بتبديل يسير وامتحان تھوڑی تبدیلی اور یقینی تجربہ کے بعد اس کو دوبارہ يوصل إلى اليقين، ولكن أكثر شروع کرے لیکن اکثر لوگ مطمئن نہیں ہیں کیونکہ الناس ليسوا بمطمئنين، بما رأوا موت تسعة عشر و أناسا آخرین انہوں نے انہیں لوگوں کی موت اور اس کے علاوہ مـن الـمـؤوفين.وليس سبب دوسرے آفت رسیدہ لوگوں کا حشر دیکھ لیا تھا.الطاعون فارّ تخرج من قعر طاعون کی وجہ زمین کے اندر سے نکل کر سطح پر آنے الأرض إلى الفناء ، بل سببه سوء والا چوہانہیں بلکہ اس کی وجہ شرم و حیا کو ترک کر الأعمال وارتكاب الفسق کے بد اعمالی اور فسق و فجور کا ارتکاب ہے.پس والمعصية بترك الحياء.فظهر طاعون ظاہر ہوگئی اور اس نے مردوزن کو ہلاک الطاعون وأردَى بنى آدم وبناته کر دیا اور اس کے پیچھے پیچھے نشانات آئے.اور وردفتــه الآيات، وذالك بأن ایسا اس لئے ہوا کہ معصیت کے امراض اور انواع علاج أمراض المعصية وأنواع واقسام کے جرائم اور نفسانی جذبات کا علاج الجرائم والجذبات، ليس سوى معجزات اور نشانات کے سوا کچھ نہیں.اور کوئی شخص المعجزات والآيات.ولا يؤمن أحد بالله حقًا إلا بعد هذه ان مشاہدات کے بعد ہی اللہ پر سچا ایمان لا سکتا المشـاهدات، ولا يمنع النفس ہے.کفارہ نفس کو گناہوں سے نہیں بچا سکتا بلکہ من المعاصی کفارةٌ ، بل نفوس کفارہ کے پرستاروں کے نفوس بدی کا بہت حکم عبيدها بالسوء أمارة، وإنما دینے والے ہیں.وہ معرفت تامہ جو دلوں پر لرزہ ۵۶

Page 75

مواهب الرحمن 21 اردو ترجمه يمنعها معرفة تامة مرعِدة طاری کر دے اور ایسی رؤیتِ الہی جو انذار اور ورؤية منذرة مخوّفة، ثم تأتى خوف پیدا کرے، صرف وہی گناہوں سے باز رکھ سلطنة المحبة وتضرب خيامها سکتی ہے.اس کے بعد محبت کی سلطنت آتی ہے اور على القلوب، وتطهرها من بقايا دلوں پر اپنے خیمے گاڑ دیتی ہے اور باقی ماندہ الذنوب ولكن أوّل ما يدخل گناہوں سے انہیں پاک کر دیتی ہے لیکن جو چیز قرية النفسانية، ويُفسد عماراتها نفسانیت کی بستی میں پہلے داخل ہوتی اور اس کی ويجعل أعزّتها كالأذلّة، هو عمارتوں کو تاراج کرتی اور اس کے معز ز مکینوں کو خوف شديد و رعب عظيم من ذلیل ورسوا کرتی ہے وہ رب العزت کا شدید خوف الحضرة ، يستولى على القوى اور عظیم رُعب ہے جو قوائے بشریہ پر مستولی ہو جاتا البشرية، فيمزقها كل ممزق ہے اور اُن کو پاش پاش کر دیتا ہے اور اُن کے اور (۵۷) ويُبعد بينها وبين أهوائها و يزگی ان کی خواہشات کے درمیان بعد پیدا کر دیتا ہے كل التزكية.وليس من الممكن اور کامل تزکیہ کر دیتا ہے.یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی أن يتطهر إنسان من غير رؤية انسان حتى و غیور خدا کی رؤیت اور ایسے یقین الحى الغيور، ومن غير الیقین کے بغیر جو جھوٹ کے خیموں کو اکھاڑ پھینکے پاک ہو الذى يقوّض خيام الزور وليس سکے.حجابات کی اس دنیا میں رویت باری صرف رؤيته تعالى فى دار الحُجُب إلا نشانات سے ہوسکتی ہے اور یقینا نشانات ہی ہیں جو بالآيات، وإن الآيات تُخرِج انسان کو اندھیروں سے نکالتے ہیں یہاں تک کہ الإنسان من الظلمات، حتى يبقى صرف روح باقی رہ جاتی ہے اور خواہشات معدوم الروح فقط و تعدم الأهواء ، ہو جاتی ہیں اور انسان ایسے مقام پر پہنچ جاتا ہے ويبلغ مقاما لا يبلغه الدهاء ، ولا جس تک عقل کی رسائی نہیں.اور اس رؤیت اور يدخل أحد ملكوت السماء إلا پردہ کشائی کے بعد ہی کوئی شخص آسمانی بادشاہت بعد هذه الرؤية وكشف الغطاء.میں داخل ہوسکتا ہے.

Page 76

مواهب الرحمن ۷۲ اردو تر جمه فالحاصل أن النجاة من الذنوب پس حاصل کلام یہ کہ گنا ہوں سے نجات صرف لا يمكن إلا برؤية الله بأصفى الى رؤیت الہی سے ممکن ہے جو اصفی تجلیات کے التجليات، ولا يتحقق هذا المقام ساتھ ہو.اور یہ مقام کسی شخص کے لئے نشانات دیکھے بغیر متحقق نہیں ہو سکتا.اور جس نے اس.لأحد إلا برؤية الآيات.ومن لم ير الرحمن في هذا المراح فما سرائے فانی میں رحمن خدا کا دیدار نہ کیا تو اس نے کیا دیکھا ! اور ایک جوان کے لئے کورانہ زندگی رأى، والموتُ خير للفتى من جینے سے موت بہتر ہے.اور دنیا اور اس کی زیب و عيشه عيش العمى.وإنما الدنيا آرائش محض لہو ولعب ہے جس سے نیک بختوں کو دھوکا نہیں دیا جا سکتا بلکہ وہ خوش بخت تو ہر موت کو ترجیح دیتے ہیں تا شاید وہ اپنے رب کا دیدار کرلیں پس زندہ صرف یہی لوگ ہیں.اور یقیناً دنیا ملعون وزينتها لهو ولعب لا تُغَرّبها السعداء، بل هم يؤثرون كل موت لعلهم يرون ربهم.فأولئك هم الأحياء.وإن الدنيا ہے پس جس نے اس کو طلب کیا تو اس پر کیسے رحم ملعونة فمن طلبها فكيف يُرحم؟ کیا جائے گا پس اپنے نفس کے گھوڑے کو لگام فأَلْحِمُ فرسَك قبل أن يُلجم.ما دے قبل اس کے کہ اس کو لگام ڈالی جائے.تمہیں لكم لا تتقون الذنوب التي هي کیا ہو گیا ہے کہ تم ان گناہوں سے نہیں بچتے جو اس أصل هذا الوباء ؟ فلا أعلم ما وبا کی جڑ ہیں.میں نہیں جانتا کہ تمہیں کس چیز نے أمنكم من قدر السماء وإنى آسمانى تقدیر سے بے خوف کر دیا ہے.میں بادصبا جئت كالصبا بِرَيّا هذه البشارة، کی طرح اس بشارت کی خوشبو لے کر آیا ہوں.فمن تبعنی حقا و عمل صالحا پس جس نے میری سچی اطاعت کی اور اعمال صالحہ فسيحفظ من هذه الخسارة بجا لایا تو وہ اس ہلاکت سے محفوظ رکھا جائے گا.ولن تكفى أحدا أن يبايعني فقط اور جان لو کہ اعمال اور ذوالجلال اللہ کے ساتھ من دون الأعمال وصفاء التعلق صدق وصفا کا تعلق پیدا کئے بغیر کسی کا فقط میری

Page 77

مواهب الرحمن ۷۳ اردو تر جمه بالله ذي الجلال، فغيّروا ما بیعت کر لینا ہر گز اسے فائدہ نہیں دے گا لہذا اپنے بأنفسكم ليغير ما قدر لكم من اندر تبدیلی پیدا کرو تا کہ وہ عبرتناک عذاب جو نكال أتـكـذبــون بـغـيـر علـم ولا تمہارے لئے مقدر کیا گیا ہے ٹلا دیا جائے.کیا تم کسی علم کے بغیر تکذیب کرتے ہو اور اپنے لبوں پر تختمون على شفاهكم؟ كبرت كلمةً تخرج من أفواهكم ! وقال مہر سکوت نہیں لگاتے.بہت بڑی بات ہے جو تمہارے مونہوں سے نکلتی ہے.اور ایک دشمن نے بعض العدا : إني أعـلـيـتُ هذا کہا ہے کہ میں نے ہی اس آدمی کو بلند کیا ہے الرجل، وإنى أفرطته ثم إنى اور آگے بڑھایا ہے اور میں ہی اسے گراؤں گا.سو.ساحظه فانظروا إلى هذا اس جھوٹ اور تکبر کو دیکھو، اور اللہ تعالیٰ بندے سے الكذب والاستكبار، وإن الله لا صرف صدق اور فروتنی سے ہی راضی ہوتا ہے.پھر يرضى عن عبد إلا بالصدق دیکھو کہ اللہ نے اسے کیسے جھوٹا قرار دیا اور میرے والانكسار.ثم انظروا كيف كذبه جواب دینے سے پہلے ہی جواب دے دیا.اور اس الله وأجاب قبل جوابی، وجمع کے بعد میرے دروازے پر فوجوں کو جمع کر بعد ذالك أفواجا على بابی دیا.اور میرے گھروں کو میرے صحابہ سے بھر دیا.وملأ بيوتى من أصحابي.وإن في يقيناً اس میں بصیرت رکھنے والوں کے لئے ایک ذالك لآية للمستبصرين، وعبرة ) بہت بڑا) نشان ہے اور جلد بازوں کے لئے عبرت.کیا وہ مجھ پر اس لئے غضبناک ہوئے کہ للمستعجلين.أم غضبوا على بما میں نے کہہ دیا ہے کہ عیسی فوت ہو گیا ہے.اور قلتُ إن عيسى مات، وإني أنا یقیناً میں ہی وہ مسیح موعود ہوں جو مردے زندہ المسيح الموعود الذی یحیی کرے گا.اور اگر انہوں نے قرآن پر غور وفکر الأموات؟ ولو فكروا في القرآن کیا ہوتا تو وہ کبھی خشمگین نہ ہوتے.اور اگر وہ لما غضبوا، ولو اتقوا لما تغيظوا.تقولى اختیار کرتے تو کبھی غضبناک نہ ہوتے.وإن موت عیسی خیر لهم کاش وہ یہ جانتے کہ عیسی کا مرنا ہی ان کے لئے

Page 78

مواهب الرحمن ۷۴ اردو تر جمه (۵۹) لوكانوا يعلمون.وإن الله آناهم بہتر ہے.نیز یہ کہ اللہ نے انہیں بھی ویسا ہی مسیح مسیحا كما آتي اليهود مسیحا، ما عطا کیا ہے جیسا یہودیوں کو مسیح عطا کیا تھا، انہیں کیا لهم لا يفهمون؟ سلسلتان ہو گیا ہے کہ وہ سمجھتے نہیں.دونوں سلسلے باہم مماثل متماثلتان فما لهم لا يتد برون؟ ہیں، پس انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ تدبر نہیں کرتے.وہ يقولون سيكون فئة من هذه الأمة یہ تو کہتے ہیں کہ اس امت کا ایک گروہ یہودی بن يهودا وعلى خلقهم يُخلقون، ولا جائے گا اور وہ انہی کی خوبو پر ہوگا مگر یہ عقیدہ نہیں رکھتے کہ مسیح موعود بھی انہی میں سے ہوگا بلکہ وہ اس فخر کو یہودیوں کی طرف منسوب کرتے ہیں.کیا انہیں یہود کے شر سے تو حصہ دیا گیا لیکن ان کے خیر میں سے کوئی حصہ نہیں دیا گیا.بہت بُری يعتقدون بأن يكون المسيح الموعود منهم بل هذا الفخر إلى اليهود ينسبون.أأُعطوا نصيبا من شر اليهود وما أُعطوا حظا من چیز ہے جو انہوں نے اپنے لئے پسند کی.اور بہت خيرهم؟ ساء ما رضوا به لأنفسهم ہی بُرا ہے جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں.بلکہ جس طرح وساء ما يحكمون ! بل كما أن ہم میں سے یہودی ہیں اسی طرح مسیح موعود بھی ہم اليهود منا كذالك المسيح الموعود میں سے ہے اور یہ امت بد بخت ترین امت نہیں منا، وليست هذه الأمة أشقى الأمم ہے کہ ان کا گمان درست ہو.وہ کہتے ہیں کہ یہ ليصح ما يزعمون.يقولون هذه هى وه عقیدہ ہے کہ جس پر ہم نے اپنے العقيدة التي ألفينا عليها آباء نا آبا و اجداد کو پایا خواہ ان کے آباؤ اجداد غلطی ولو كان آباء هم من الذین کرنے والوں میں سے ہوں.انہیں کیا ہو گیا ہے يخطئون ما لهم يصرون علی ما کہ وہ اپنی سمجھ پر مصر ہیں اور اُسے ترک نہیں فهموا ولا يتركون؟ أم لهم أيمان کرتے.کیا انہوں نے اللہ سے قسمیں لے رکھی على الله أنه لا يفعل إلا الذى هم ہیں کہ وہ صرف وہی کرے گا جو ان کا مقصود يقصدون؟ سبحانه وتعالى لا يُسأل ہے.اللہ پاک اور بلند ہے.جو وہ کرتا ہے اُس

Page 79

مواهب الرحمن ۷۵.اردو تر جمه عما يفعل وهم يُسألون يسمون کے متعلق اس سے پرسش نہیں کی جاتی جبکہ اُن المسيح حَكَمًا ثم أنفسهم سے پرسش کی جائے گی.وہ نام تو مسیح موعود کا يحكمون.أم رأوا في القرآن ما حكم رکھتے ہیں لیکن اپنے آپ کو حکم بنالیتے يزعمون؟ فليخرجوه لنا إن كانوا ہیں.کیا وہ اپنے مزعومہ عقیدہ کو قرآن میں پاتے يصدقون.يا أسفا عليهم ! إن ہیں؟ اگر وہ بچے ہیں تو اسے ہمارے سامنے پیش يتبعون إلا الظن و ليس الظن کریں.اُن پر افسوس کہ وہ محض ظن کی پیروی شيئا إذا خالفه المرسلون.بل کرتے ہیں ایسے ظن کی کوئی حیثیت نہیں جو يحكمون أنفسهم في الله ورسله ويجترء ون، ويصرون على ما مرسلوں کے قول کے خلاف ہو.بلکہ وہ اللہ اور اس ليس لهـم بـه عـلم ولا يخافون.کے رسولوں کے متعلق اپنے آپ کو حکم بناتے ہیں ومن العجب أنهم ينتظرون اور بیبا کی دکھا رہے ہیں اور جس کا انہیں علم نہیں الحكم ثم يقولون إنهم من الزلل اس پر مصر ہیں اور ڈرتے نہیں.تعجب کی بات ہے لمحفوظون ! ولا يريدون أن کہ وہ حکم کا انتظار کرتے ہیں لیکن پھر بھی کہتے ہیں يتركوا قولا من أقوالهم.فما يفعل كه وه لغزشوں سے محفوظ ہیں.وہ اپنی کسی بات کو الحَكَمُ إذا جاء هم فإنهم چھوڑنا نہیں چاہتے پس حکم کیا کرے گا جب وہ بزعمهم في كل أمر مصيبون.اُن کے پاس آئے گا کیونکہ بزعم خویش وہ ہر معاملہ وإن ظهور المسيح من هذه الأمة، ليس أمر يعسر فهمه على میں صائب الرائے ہیں.اس امت میں سے مسیح کا ظہور ایسا معاملہ نہیں جس کا سمجھنا عقلمندوں کے ذوى الفطنة، بل تظهر دلائله عند التأمل في المقابلة، أعنى لئے مشکل ہو.بلکہ (اس) مقابلہ یعنی سلسلہ محمدیہ عند موازنة السلسلة المحمدية اور سلسلہ اسرائیلیہ کے موازنہ پر غور کے وقت اس بالسلسلة الإسرائيلية ، ولا شك ( دعوى ) کے دلائل ظاہر ہو جاتے ہیں.اور بلاشبہ أن سيدنا سيد الأنام وصدر ہمارے آقا سردار دو جہاں بانٹی اسلام ( حضرت الإسلام، كان مثيل موسى محمد مصطفی اع) مثیل موسیٰ ہیں.

Page 80

مواهب الرحمن 24 اردو تر جمه فاقتضت رعاية المقابلة أن يُبعث الہذا رعایت تقابل کا یہ تقاضا ہے کہ اس امت فى آخر زمن الأمة مثیل کے آخری زمانے میں مثیل عیسی مبعوث کیا عيسى.وإليه أشار ربنا في جائے.اور اسی کی طرف ہمارے رب نے صُحُفِ مُطَهّرہ میں اشارہ فرمایا ہے.اگر الصحف المطهرة، فإن شئتم ففكروا في سورة النور والتحريم چا ہو تو سورۃ نور ،سورۃ تحریم ، اور سورۃ فاتحہ والفاتحة.هذا ما كتب ربنا الذي میں غور وفکر کر لو.یہ ہے وہ جسے ہمارے رب نے تحریر فرمایا جس کے علم تک اہلِ علم کی رسائی نہیں.لا يبلغ عِلمه العالمون، فبأى پس اس کے بعد اور کس کلام پر ایمان لاؤ گے؟ یقیناً حديث بعده تؤمنون؟ وإنه خدا نے مجھے اپنا مسیح بنایا ہے اور بڑے بڑے جعلنی مسیحه و أیدنی بآيات کبری، و عُطّلت العِشار وترون نشانوں سے میری تائید فرمائی ہے.دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں بریکار ہو چکیں اور تم دیکھ رہے ہو کہ نہ تو القلاص لا يُركب عليها ولا اونٹنیوں پر سواری کی جاتی ہے اور نہ انہیں دوڑایا يُسعى ورأيتم يا معشر الهند جاتا ہے.اے ہندوستان اور عرب کے رہنے والو! والعرب، كسوف القمرين في تم ماہ رمضان میں سورج اور چاند گرہن دیکھ چکے رمضان، فبأي آيات ربكما ہو.تو پھر تم اپنے ربّ کے کن کن نشانوں کو تكذبان؟ أم تأمر كم أحلامكم ان جھٹلاؤ گے.کیا تمہاری عقلیں تمہیں یہ حکم دیتی ہیں تحسبوا الظنون كأمر منكشف کہ تم اپنے خیالات کو دو ٹوک واضح امر کی طرح مبين؟ ولقد كان لكم عبرة في سمجھو.جبکہ تمہارے لئے ان لوگوں میں یقیناً الذين آثروا الظنون من قبل علی عبرت ہے جنہوں نے قبل ازیں اپنے اوہام کو اليقين، وما آمنوا بالمرسلین.یقین پر ترجیح دی.اور رسولوں پر ایمان نہ لائے.فكان إنكارهم حسرات عليهم، پس اُن کا انکار اُن کے لئے حسرتیں بن گیا اور وإذا أيد الرسل فودُّوا لو كانوا جب رسولوں کی تائید کی گئی تو انہوں نے چاہا

Page 81

مواهب الرحمن اردو تر جمه مؤمنين.ولقد ضرب الله لكم کہ کاش وہ مومن ہوتے.اللہ نے تمہارے لئے أمثالهم في القرآن فاقرء وها ان کی مثالیں قرآن میں بیان کی ہیں پس تم ان کو کالمتدبرين فويل للذين تدبیر کرنے والوں کی طرح پڑھو.پس ہلاکت ہے يقرء ونها ثم لا يفهمون، ان لوگوں کے لئے جو انہیں پڑھتے تو ہیں مگر سمجھتے نہیں اور ان سے یونہی گزر جاتے ہیں.بعید نہیں ويمرون بها غافلين.عسى ربكم أن يريكم ما لا ترونه کہ تمہارا رب تمہیں وہ حقیقت دکھا دے جو تم نے ويُردف رأيكم صونَه ، فتكونوا نہیں پائی پھر تمہاری اس رائے کو اپنی حفاظت نصیب کرے تائم اہل بصیرت بن جاؤ.پس اللہ کی من المبصرين فلا تيأسوا من رحمت سے ناامید مت ہو اور نہ ہی جلد بازی کرو.روح الله ولا تستعجلوا ہاں صبر کرو اور یہی تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم متقی واصبروا وهو خير لكم إن كنتم ہو.اور اگر تم صبر کرو گے تو تم صاحب بصیرت بن متقين.وإن صبرتم فتبصرون جاؤ گے اور تمہاری سوچ اپنے اصل مقام پر پہنچ ويبلغ فكركم محله، وتُكرمون جائے گی اور تمہیں ذلت کے بعد عزت دی جائے بعد المذلة، فتكونون من گی اور تم اہلِ معرفت میں سے ہو جاؤ گے.اور تم العارفين.وكنتم تقولون لو نزل کہتے تھے کہ اگر مسیح ہمارے زمانے میں نازل ہوگا المسيح في زمننا لكنّا ناصرين.تو ہم ضرور مددگار بن جائیں گے پس یہ تمہاری مدد فهذا نصركم أنكم تكفرون ہے کہ کسی علم اور کسی واضح دلیل کے بغیر ہی تم میری ۲۲۶ وتكذبون من غير علم ولا برهان تکفیر اور تکذیب کر رہے ہو تم اللہ کے نشانوں کو مبین.ترون آيات الله ثم تكذبون دیکھتے ہو پھر تکبر سے انہیں یوں جھٹلا دیتے ہو مستكبرين، كان لم تروها، ولا گویا تم نے انہیں دیکھا ہی نہیں اور تم استہزاء تكلمون إلا مستهزئين.وتشتمون کے بغیر بات نہیں کرتے ، اور سب وشتم کرتے وتسبون، ولا تخافون يوم الدين.ہو اور روز جزا سے نہیں ڈرتے یتم محض ظن

Page 82

مواهب الرحمن ZA اردو تر جمه وإن تتبعون إلا الظن، وما أحطتم کی پیروی کرتے ہو.تم نے اللہ کے فرمان کا احاطہ بما قال الله وما وافیتمونی نہیں کیا اور نہ ہی تم میرے پاس بطور طالب حق طالبين.أتريدون أن تطفئوا نور آئے ہو.کیا تم اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہو جبکہ الله؟ والله متم نوره ولو کنتم اللہ اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے خواہ تم نا پسند ہی كارهين.ولقد سبقت کلمتہ کرو.اس کا یہ فرمان اس کے رسولوں کے بارے لعباده المرسلين، إنهم من میں گزر چکا ہے کہ یقیناً وہ نصرت یافتہ لوگوں میں المنصورين.ویل لکم سے ہیں.بُرا ہو تمہارا اور تمہاری عقلوں کا کہ تم نہ تو ولأحلامكم! لا تعرفون الوجوه، ولا صادقوں کے چہرے پہچانتے ہو اور نہ اس رحمت کو ترون رحمة تتابع نزولها، ولا دیکھتے ہو جس کا مسلسل نزول ہو رہا ہے اور نہ ہی تم تسألون ربكم مبتهلين.ليريكم الحق تضرع کرتے ہوئے اپنے رب سے دعامانگتے ہو.وينجيكم من ضلال مبين أيها الناس تا وہ تمہیں حق دکھائے اور کھلی گمراہی سے تمہیں لا تتكئوا على أخباركم وكم من نجات دے.اے لوگو ! اپنی روایات پر تکیہ مت أخبار أهلكت المتبعين.وإن كرو، کتنی ہی ایسی روایات ہیں جنہوں نے اپنے الخير كله في القرآن، ومعه متبعین کو ہلاک کر دیا.یقیناً تمام تر خیر قرآن میں حديث طابقه في البیان، والذین ہے.نیز اس حدیث میں بھی جو قرآنی بیان سے يبتغون ما وراءه فأولئك من مطابقت رکھتی ہو.اور جو اس کے علاوہ کوئی اور راہ العادين.ولولا هذا المعيار اختیار کرتے ہیں تو وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں.لماج بعض الأمة في بعضها اگر یہ معیار نہ ہوتا تو امت کا ایک طبقہ دوسرے بالإنكار، وفسدت الملة في طبقے سے انکار کرتے ہوئے باہم دست وگریبان الديار، واشتبه أمر الدین علی ہو جاتا اور تمام ملکوں میں ملت بگڑ جاتی اور ہدایت المسترشدين.أيها العباد..اتقوا کے متلاشیوں پر دین کا معاملہ مشتبہ ہو جاتا.(١٣) يوما لا ينفع فيه إلا الصلاح، اے لوگو! اُس دن سے ڈرو جس دن صرف نیکی ہی

Page 83

مواهب الرحمن ۷۹ اردو تر جمه ومن تركه فلن يلقى الفلاح.نفع دے گی.اور جس نے اس کو چھوڑا وہ کبھی بھی اتقوايومايجمع الكفار کامیابی سے ہمکنار نہ ہوگا.ڈرواس دن سے جب کافروں اور فاجروں کو جمع کیا جائے گا اور آگ والفجار، ويقول الفاسقون وهم في النار : ما لنا لا نرى رجالا كنا میں پڑے ہوئے فاسق کہیں گے کہ ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ جن لوگوں کو ہم شریر سمجھتے تھے وہ ہمیں نعدهم من الأشرار؟ فينادى منادٍ یہاں نظر نہیں آرہے.اس پر آسمان سے ایک من السماء : إنهم في الجنة اعلان کرنے والا یہ اعلان کرے گا کہ وہ جنت میں وأنتم في اللظى.وتحضر كل ہیں اور تم شعلہ بار دوزخ میں.اور ہر شخص بارگاہِ نفس حضرة الله ذي الجلال، رب ذوالجلال کے حضور پیش کیا جائے گا.اور تمام ويجاء بكل نبي و أعدائهم، نبیوں اور ان کے دشمنوں کو لایا جائے گا اور ہر وتعرف كل أمة إمامها، ويظهر ما امت اپنے پیشوا کو شناخت کرلے گی.اور اس له من قرب و كمال، فيقال : پیشوا کا جو بھی قرب و کمال ہو گا وہ ظاہر ہو أهذا ملعون أم هذا دجال ؟ يوم جائے گا.پھر یہ پوچھا جائے گا کہ کیا یہ ملعون يكشف الله عن ساقه ويُرى كل ہے؟ کیا یہ دجال ہے؟ اس دن اللہ خود کو ظاہر کر دے گا.اور ہر مجرم کو اس کی سزا دکھا دے گا.اور مجرم عقابا، ويقول الكافر يا ليتني کافر کہے گا کہ اے کاش میں مٹی ہوتا.اے انسان! كنت ترابا ! أيها الإنسان ! ما تو کیا اور تیرے مکر وفریب کیا ؟ کیا تو اللہ کی نافرمانی - أنت وما مكائدك؟ أتعصى الله کرتا ہے جبکہ تجھے شکار کرنے والا تیرے سر پر وينقض على رأسك صائدك؟ جھپٹ رہا ہے.آج میرا رب مجھ سے ہمکلام ہوا اليـوم کـلـمـنـي ربـی و خـاطبنی اور اپنے کلمات سے مجھے مخاطب کیا.سوان کلمات بكلمات ، فنكتبها فإن فيها كو ہم تحریر کرتے ہیں.کیونکہ ان میں بہت سے آیات، فتلك هذه يا ذوی نشان ہیں.پس اے اہل خرد! وہ یہ ہیں.

Page 84

مواهب الرحمن ۸۰ اردو تر جمه وو الحصاة : "جاء نی آئل واختار ” میرے پاس آئل آیا.اور اس نے اختیار کیا وأدار إصبعه وأشار : يعصمك ( یعنی مجھے چن لیا ) اور اس نے اپنی انگلی کو گھمایا اور الله من العداء ويسطو بكل من اشارہ کیا کہ خدا تجھے دشمنوں سے بچاوے گا اور سطا."ثم خاطبنی ربی و قال : ٹوٹ کر پڑے گا اس شخص پر جو تجھ پر جھپٹا.پھر "إن آئل هو جبرئيل، وهو ميرے رب نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ملك مبشر من رب جلیل که: « آئل جبرائیل ہیں اور وہ رب جلیل کی طرف کہ إني فرغت الآن من الجواب، وبقى ما آذيت من العتاب فإنك ذكرتنى بألفاظ التحقير،.سے بشارت دینے والا فرشتہ ہے.اب میں جواب سے فارغ ہوا.البتہ ملامت کے ذریعہ جو اذیت تو نے مجھے پہنچائی ہے وہ باقی رہی.تو نے وما اتقيت حسيبك عند مجھے حقارت امیز الفاظ سے یاد کیا اور تحقیر اور عیب جوئی الازدراء و التعيير.يا عافاك کرتے وقت اپنے حساب لینے والے خدا کا خوف الله من أنت بهذا الطبع نہیں کیا.اے شخص اللہ تجھے بچائے ، فصاحت کے المستشيط، وجَمَعَ السلاطة مع اللسان السليط؟ كنت لا تعرفنی ساتھ زبان درازی اور غضبناک مزاج کے مالک تو ہے ولا أعرفك، ولا تعلمني ولا کون؟ تم مجھے نہیں جانتے اور میں تمہیں نہیں مك، ثم آذيت جانتا.اور نہ تجھے میرا علم ہے اور نہ مجھے تمہارا علم.ا لفظ آئل مشتق من الايالة يقال اله اى ساسه و اصلحه و انه اسم جبرئيل في كلام الله آئل کا لفظ انبالہ سے مشتق ہے.اللہ کے معنی ہیں اُس نے اس کی راہنمائی اور اصلاح کی اور آئل خدائے جلیل کے کلام میں الجليل و ان تسمية جبرائيل بآئل تسمية مارئيناها في كتاب قبل هذا الالهام.فَلِله جبرائیل کا نام ہے.جبرائیل کو آئل کے نام سے موسوم کرنا ہم نے اس الہام سے پہلے کسی کتاب میں نہیں دیکھا.پس اللہ كلمات لا تحصر بالاقلام و لعله اشارة الى منصب جبرائل.و هو الاصلاح واعانة کے کلمات ایسے بھی ہیں جنہیں حیطہ تحریر میں نہیں لایا جاسکتا.اور شاید آئل کے لفظ میں جبرائیل کے منصب کی طرف المظلومين بالسياسة و ذبّ العدا بالحجة و الدليل.منه اشارہ ہے اور اس کا مفہوم سیاست اور دشمنوں کا حجت اور دلیل کے ذریعے دفاع کر کے اصلاح اور مظلوموں کی اعانت کرنا ہے.

Page 85

مواهب الرحمن ΔΙ اردو تر جمه وما صبرت وتركت التقوى وما اس کے باوجود تو نے مجھے ایذا دی اور صبر نہ کیا.حذرت.أيها العزيز.اتق الخبیر تو نے تقویٰ کی راہ چھوڑی اور خوفِ خدا نہ الديان، وقد ردف كل سوء کیا.عزیز من خدائے خبیر سے ڈر.اور حقیقت یہ الحسبان.وقد نزل المسيح من ہے کہ ہر بدی کو سزا لازم ہے.مسیح آسمان سے نازل ہو چکا اور طاعون زمین سے ظاہر ہوگئی.پس السماء ، والطاعون من الأرض أتى، فإذا لم تتوبوا اليوم فمتى؟ اگر آج تم نے تو بہ نہ کی تو پھر کب ؟ سو جان لو کہ یہ فاعلموا أن هذا أوان رفض الكبر والخيلاء ، لا وقت الرعونة کبر و غرور کے چھوڑنے کا وقت ہے.نہ کہ رعونت ، غفلت اور استہزا کا وقت.اللہ ان لوگوں سے سخت والغفلة والاستهزاء.وإن الله غضب غضبا شديدا على الذين ناراض ہوتا ہے جو غفلت کی زندگی کو پسند کرتے اور رضوا بعيشة الغفلة، وآثروا دنیا اور اس کی زینت کو مقدم رکھتے ہیں اور صرف الدنيا وزينتها ولا يؤمنون إلا زبان سے ایمان لاتے ہیں پس میں تمہیں اللہ کی بالألسنة، فأذكركم بأيام الله پکڑ کے ایام یاد دلاتا ہوں.پس اے دانشمند و! اللہ فاتقوا الله يا ذوى الفطنة.وليس كا تقویٰ اختیار کرو.اور یا درکھو کہ یہ وقت جنگ اور هذا الوقت وقت الغزاة وتقلد سیف و سنان اٹھانے کا وقت نہیں ، بلکہ میرے الرماح والمرهفات، بل أمرني رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ اے اس امت کے ربی یا معشر هذه الأمة أن لوگو! تم تو بہ اور عفت سے مسلح ہو جاؤ.کیونکہ تمام تر - تتقلدوا بسلاح التوبة والعفة، فإنّ النصرة كلها في هذه العُدّة.وإن نصرت اسی تیاری سے وابستہ ہے.اور یہ زمین گناہوں کی کثرت ، اللہ کو چھوڑنے اور خرافات کی الأرض مـلـعـونـة مـمـقـوتـة لكثرة طرف مائل ہو جانے کی وجہ سے لعنتی اور خدا کے الخطيّات، ولتركِ الله والتمايل غضب کا مورد ہے.اور یہ وقت شمشیر و سناں کا على الخزعبيلات.وليس الوقت وقت السيوف والأسنة، بل أوان نہیں ہے بلکہ تزکیہ نفس اور اپنی باگوں کو اللہ کی تزكية النفوس وثني الأعِنّةِ.طرف پھیرنے کا وقت ہے.

Page 86

مواهب الرحمن ۸۲ اردو تر جمه فإن الفساد كما دخل قلوب کیونکہ فساد جس طرح اس ملت کے دشمنوں کے أعداء هذه الملة، كذالك دخل دلوں میں داخل ہے اسی طرح بلا تفریق مسلمانوں کے دلوں میں بھی داخل ہو چکا ہے.سو یہ شریر لوگ قلوب المسلمين من غير التفرقة.فـلـن يـغـلـب الأشرار دوسرے شریر لوگوں پر جہاد کے ذریعے ہرگز غلبہ نہ پائیں گے.ہاں مگر عفت اور تقویٰ کے أشرارًا آخرين بغزاة، بل بعفة ساتھ.اللہ مسلمان بادشاہوں کی دین میں کمزوری وتقاة، فلن ينصر الله الله ملوك اور سُستی کی حالت میں ہرگز مدد نہیں فرمائے گا الإسلام مع وهنهم وغفلتهم في بلکہ ان سے سخت ناراض ہو گا اور کافروں کو الـديـن، بل يغضب غضبا شديدا مسلمانوں پر ترجیح دے گا.یوں اس لئے ہوگا کہ ويؤثر الكافرين على المسلمين.انہوں نے حدود اللہ کو بھلا دیا اور وہ اپنے رب کے ذالك بأنهم نسوا حدود الله حکم کی پرواہ نہیں کرتے اور نہ ہی وہ تقوی شعار ولا يبالون أمر ربھم وليسوا من ہیں.وہ قرآن کے ایک حصے کو مانتے ہیں اور المتقين.يؤمنون ببعض القرآن دوسرے کا انکار کرتے ہیں.اور حق کی اشاعت ويكفرون ببعض ، ولا يشيعون نہیں کرتے بلکہ منافقوں جیسی زندگی گزارتے الحق بل يعيشون كالمنافقین ہیں.یہ حال ہے اہل زمانہ کا.مزید برآں رحمن خدا هذا بالُ أهل الزمان، ثم ينكرون كى طرف سے مبعوث کئے گئے بندے کا وہ کی انکار کرتے اور اس کی تکذیب کرتے ہیں.کیا وہ ويكذبون بعبد بعث من الرحمن.أعجبوا أن جاء هم منذر منهم في تعجب کرتے ہیں کہ اُن کے پاس انہیں میں سے ایک ڈرانے والا ایسے وقت میں آیا ہے جب لوگ وقت فقد الناسُ فيه حقيقة ایمان کی حقیقت کو کھو چکے ہیں.کیا وہ کہتے ہیں کہ الإيمان؟ أم يـقـولـون افتراه اس نے افترا کیا ہے حالانکہ انہوں نے میرے نشان و قد رأوا آیاتى ثم ألقوها دیکھے پھر ان نشانات کو انہوں نے نسیان کے پردوں کے پیچھے پھینک دیا.وراء حجب النسيان؟

Page 87

مواهب الرحمن ۸۳ اردو تر جمه الخسران؟ ا أيها الناس..أرأيتم إن اے لوگو! بتاؤ تو سہی اگر میں اللہ تعالیٰ کی طرف كنتُ من عند الله وكفرتم بی سے ہوا اور تم نے میرا انکار کر دیا تو اس نقصان سے فای خُسر أكبر من هذا بڑھ کر اور کون سا نقصان ہوگا.کیا تم چاہتے ہو کہ ان؟ أتريدون أن أضرب میں تمہیں وحی پہنچانے سے رک جاؤں بعد اس عنكم الذكر صفحا بعد ما أُمرت کے کہ انذار کا حکم دیا گیا ہے.کسی رسول کے لئے للإنذار؟ وما كان لمرسل أن یہ جائز نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے اور اسے کوئی يكلّمه الله ويأمره ثم یخفی أمر حکم دے اور پھر وہ شریر لوگوں کے خوف سے اپنے ربه خوفًا من الأشرار فاتقوا رب کے حکم کو چھپائے.پس اللہ سے ڈرو اور اُس الله، ولا تقدموا بین یدیہ ولا کے سامنے پیش قدمی نہ کرو اور ظن پر حد درجے کا تصروا على الظن كل الإصرار.اصرار نہ کرو.ذكرُ نُبَد من عقائدنا ہمارے عقائد کا مختصر ساذکر إنا مسلمون نؤمن بكتاب الله ہم مسلمان ہیں.اللہ کی کتاب فرقان حمید پر ہمارا الفرقان ونؤمن بأن سيدنا ایمان ہے اور ہم اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ محمد نبيه ورسوله، وأنه جاء ہمارے سید و مولا محمدعلی ہے اس کے نبی اور رسول ہیں.اور آپ تمام دینوں سے بہتر دین لے کر بخير الأديان ونؤمن بأنه خاتم آئے ہیں.اور ہمارا ایمان ہے کہ آپ خاتم الأنبياء لا نبي بعده، إلا الذي الانبیاء ہیں.آپ کے بعد کوئی نبی نہیں مگر وہ جو ربِّي مِـن فــضــه وأظهره وعده.آپ کے ہی فیض سے تربیت یافتہ ہو اور آپ کی وللـه مکالمات و مخاطبات مع پیشگوئی کے مطابق ظاہر ہوا ہو.اور اللہ کے أوليائه في هذه الأمة، وإنهم مكالمات اور مخاطبات اپنے اولیاء کے ساتھ اس يُعطون صبغة الأنبياء وليسوا نبیین امت میں جاری ہیں.ایسے اولیاء کو نبیوں کا رنگ ۲۷ في الحقيقة، فإن القرآن أكمل دیا جاتا ہے جبکہ وہ درحقیقت نبی نہیں ہیں.کیونکہ

Page 88

مواهب الرحمن ۸۴ اردو تر جمه وَطَرَ الشريعة، ولا يُعطون إِلَّا فَهُمَ | قرآن نے حاجت شریعت کو پایہ تکمیل تک پہنچا دیا القرآن، ولا يزيدون عليه ولا ہے.انہیں فہم قرآن ہی دیا جاتا ہے اور وہ اس میں کوئی کمی بیشی نہیں کرتے اور جو اس میں کمی بیشی ينقصون منه، ومن زاد أو نقص کرے تو وہ فاجر شیطانوں میں سے ہے.ختم فأولئك من الشياطين الفجرة.نبوت سے ہماری مراد ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ونعني بختم النبوة ختم كمالاتها پر جو اللہ کے تمام رسولوں اور انبیاء سے افضل ہیں على نبينا الذي هو أفضل رسل کمالات نبوت کا ختم ہونا ہے.ہمارا عقیدہ ہے کہ الله وأنبيائه، و نعتقد بأنه لا نبى آپ کے بعد کوئی نبی نہیں مگر وہی جو آپ کی امت بعده إلا الذى هو من أمته ومن كله من روحانيته وأضاء بضيائه میں سے ہو اور آپ کے کامل ترین متبعین میں سے أكمل أتباعه، الذي وجد الفيض ہو.جس نے تمام فیض آپ کی روحانیت سے پایا ہو اور آپ ہی کے نور سے منور ہو.اس صورت میں فهناك لا غير ولا مقام الغيرة وہ کوئی غیر نہ ہوا اور نہ ہی جائے غیرت.اور نہ تو یہ وليســت بـنبـوة أخرى ولا مـحـل کوئی دوسری نبوت ہوگی اور نہ ہی جائے حیرت.للحيرة، بل هو أحمد تجلّى في بلکہ وہ احمد ہے جو ایک دوسرے آئینہ میں جلوہ گر سَجَنُجَلٍ آخر، ولا يغار رجل علی ہوا.اور کوئی بھی شخص اپنی اُس شکل وصورت پر صورته التي أراه الله فی مِرآة غیرت کا اظہار نہیں کرتا جو اللہ نے اسے آئینہ میں وأظهر فإن الغيرة لا تهيج علی دکھائی اور ظاہر کی ہو.اور نہ ہی شاگردوں اور بیٹوں التلامذة والأبناء ، فمن كان من پر غيرت جوش مارا کرتی ہے.پس وہ شخص جو نبی النبي..وفى النبي..فإنما هو هو، کریم سے ہو اور نبی میں فنا ہو تو وہ وہی ہے کیونکہ وہ لأنه في أتم مقام الفناء ، ومصبغ فنا کے مقام انتم میں ہے اور اُسی کے رنگ میں بصبغته و مرتدى بتلك الرداء ، رنگین اور اسی کی چادر میں ملبوس ہوتا ہے.اس نے وقد وجد الوجودَ منه وبلغ منه اس سے وجود پایا اور اسی کے ذریعے نشو و نما کے

Page 89

مواهب الرحمن ۸۵ اردو تر جمه كمال التشو والنماء.وهذا هو كمال تک پہنچا.اور یہ وہی حق ہے جو ہمارے نبی کریم ﷺ کی برکات پر شاہد ہے اور لوگوں کو کمال الحق الذي يشهد على بركات محبت اور خلوص کے ساتھ آپ کی ذات میں فنا نبينا، ويرى الناسَ حُسْنَه في حُلل ہونے والے متبعین کے لبادہ میں آپ کا حسن دکھلاتا التابعين الفانين فيه بكمال ہے.اور کسی کا اس معاملہ میں برسر پیکار ہونا حد درجہ المحبة والصفاء ، ومن الجهل کی نادانی ہو گی بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے أن يقوم أحد للمراء ، بل هذا هو آنحضرت کے ابتر نہ ہونے کا بہت بڑا ثبوت ثبوت من الله لنفي كونه ابتر ہے.اور تدبر کرنے والے شخص کے لئے کسی مزید (۶۸) ولا حاجة إلى تفصيل لمن تدبر.تفصيل كی ضرورت نہیں.اور یہ کہ آنحضور جسمانی يدخل الحضرة أبدا إلا الذي معه وإنه ما كان أبا أحد من الرجال اعتبار سے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں تھے من حيث الجسمانية، ولكنه أب ليکن آپ فیض رسالت کی حیثیت سے ہر اُس من حيث فيض الرسالة لمن شخص کے باپ ہیں جسے روحانیت میں کمال حاصل ہوا اور یہ کہ آپ خاتم النبیین اور مقبولوں كمّل في الروحانية وإنه خاتم کے سردار ہیں.اور کوئی شخص بارگاہ ایزدی میں کبھی النبيين وعَـلَـمُ المقبولين.ولا بھی داخل نہیں ہوسکتا سوائے اس کے کہ جس کے پاس آپ کی مہر کا نقش اور آپ کی سنت کے آثار نقش خاتمه، و آثار سنته، ولن ہوں.اور آپ کی رسالت کے اقرار اور آپ کے يُقبل عمل ولا عبادة إلا بعد دین و ملت پر ثبات کے بعد ہی کوئی عمل و عبادت الإقرار برسالته، والثبات على قبول ہو سکتی ہے.اور جس نے بھی آپ کو چھوڑا دينه و ملته.وقد هلك من تركه اور اپنی ہمت اور طاقت کے مطابق آپ کی تمام وما تبعه في جميع سننه، علی قدر سنتوں کی پیروی نہ کی تو ایسا شخص بالضرور ہلاک وسعه وطاقته.ولا شريعة بعده ہو گیا.آپ کے بعد اور کوئی شریعت نہیں

Page 90

مواهب الرحمن ۸۶ اردو تر جمه ولا ناسخ لكتابه ووصيته، ولا | اور نہ ہی کوئی ایسا شخص ہے جو آپ کی کتاب اور شریعت کو منسوخ کرنے والا اور آپ کے کلمہ کو مبدل لكلمته، ولا قَطرَ كمُزَنتِه.تبدیل کرنے والا ہو، آپ کی بارش کی طرح کوئی ومن خرج مثقال ذرة من القرآن اور بارش نہیں.اور جو شخص قرآن سے ذرہ برابر بھی فقد خرج من الإيمان.ولن يفلح باہر نکلا تو وہ ایمان سے خارج ہو گیا.اور کوئی شخص أحد حتى يتبع كل ما ثبت من اس وقت تک ہرگز کامیاب نہ ہوگا جب تک وہ ہر نبينا المصطفى، ومن ترك اس چیز کی پیروی نہیں کرتا جو ہمارے نبی مصطفی وما اعتـقـد بـأنـه رُبّى من سيدنا محمد خير البرية ، وبأنه ليس الله مقدار ذرة من وصاياه فقد هوای.ﷺ سے ثابت ہے اور جس شخص نے آپ کی ومن ادعى النبوة من هذه الأمة، وصیتوں میں سے ایک ذرہ بھی چھوڑا تو وہ ہلاک ہو گیا.اور جس نے اس امت میں سے نبوت کا دعوی کیا اور یہ اعتقاد نہ رکھا کہ وہ مخلوق کے بہترین فرد ہمارے آقا حضرت محمد مصطفی عم الله هو شيئا من دون هذه الأسوة سے پرورش یافتہ ہے اور یہ کہ وہ آپ کے اُسوہ کے وأن القرآن خاتم الشريعة، فقد بغیر کچھ چیز نہیں.اور یہ کہ قرآن خاتم الشریعت هلك والحق نفسه بالكفرة ہے تو ایسا شخص یقیناً ہلاک ہو گیا.اور اس نے اپنے الفجرة.ومن ادعى النبوة ولم آپ کو کا فرو فاجر لوگوں میں شامل کر لیا.اور جس شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا لیکن وہ یہ اعتقاد نہیں (۶۹) يعتقد بأنه من أمته، وبأنه إنما رکھتا کہ وہ آپ کی امت میں سے ہے اور یہ کہ اس وجد كل ما وجد من فيضانه، نے جو کچھ بھی پایا وہ آپ کے فیض سے ہی پایا اور وأنه ثمرة من بستانه، وقطرة من یہ کہ وہ آپ کے باغ کا ہی پھل اور آپ ہی کی تَهْتَانِه، وشَعُشَع من لمعانه، فهو موسلا دھار بارش کا ایک قطرہ اور آپ کے نور کا ہی ملعون ولعنة الله عليه و علی پر تو ہے تو وہ ملعون ہے اور اللہ کی لعنت ہے

Page 91

مواهب الرحمن ۸۷ اردو تر جمه أنصاره وأتباعه وأعوانه.لا نبى اس پر اور اُس کے مددگاروں پر ، اور اس کی پیروی لنا تحت السماء من دون نبينا کرنے والوں پر ،اور اس کے مصاحبوں پر.المجتبى، ولا كتاب لنا من دون ہمارے لئے آسمان کے نیچے ہمارے برگزیدہ نبی القرآن، وكلُّ من خالفه فقد جر (محمد علی کے سوا کوئی نبی نہیں.اور ہمارے نفسه إلى اللظى.ومن أنكر لئے قرآن کے علاوہ کوئی کتاب نہیں اور جس نے حاديث نبينا التي قد نُقدت ولا بھی اس کی مخالفت کی تو وہ اپنے آپ کو جہنم کے تعارض القرآن، فهو أخو إبليس شعلوں کی طرف گھسیٹتا ہوا لے گیا.اور جس نے وإنه ابتاع لنفسه اللعنة وأضاع ہمارے نبی کی ان احادیث کا جو معیار صحت پر الإيمان.وإن القرآن مقدم علی پوری اترتی ہیں اور قرآن کے معارض نہیں انکار کیا كل شيء ، و وحى الحكم مقدم تو وہ ابلیس کا بھائی ہے اور اس نے اپنے لئے لعنت عـلـى أحاديث ظنية، بشرط أن خرید لی اور ایمان ضائع کر دیا.یقیناً قرآن ہر چیز پر مقدم ہے اور حکم ( یعنی مسیح موعود ) کی وحی ظنی تطابق القرآن وحيه مطابقة تامة، وبشرط أن تكون الأحاديث غير احادیث پر مقدم ہے بشرطیکہ اس کی وحی قرآن مطابقة للقرآن، و توجد فی سے مطابقت تامہ رکھتی ہو.نیز اس شرط کے ساتھ کہ قصصها مخالفة لقصص صحف وہ احادیث قرآن سے مطابق نہ ہوں اور اُن کا بیان مطهرة.ذالك بأن وحى الحَكَمِ صُحُفِ مُطَهَّر ( یعنی قرآن کے بیان کے ثمرة غَضٌ وقد جُنِي مِن شجرة مخالف ہو.کیونکہ اس حکم کی وحی ایک تر و تازہ پھل يقينية، فمن لم يقبل وحتى الإمام ہے جو شجرہ یقینیہ سے چُنا گیا ہے.پس جس نے الموعود، ونبذه لروایات لیست اِس موعود امام کی وحی قبول نہ کی اور اسے ان كالمحسوس المشهود، فقد روایات کی خاطر جو محسوس اور مشہود کا مقام نہیں ضل ضلالا مبينا، ومات ميتة رکھتیں پرے پھینک دیا تو ایسا شخص یقیناً کھلی کھلی جاهلية، وآثر الشك على گمراہی میں پڑا اور جاہلیت کی موت مرا اور اليقين ورُدَّ من الحضرة الإلهية.اس نے شک کو یقین پر ترجیح دی اور وہ

Page 92

مواهب الرحمن ثم ۸۸ اردو تر جمه إن كان من الواجب الأخذ بارگاہ الہی سے مردود ہوا.پھر اگر بہر طور روایات بالروايات في كل حال..ففى أتى کا قبول کرنا ہی واجب ٹھہرا تو پھر اس شخص کی کیا شيء رجل يقال له حكم من الله ذی حیثیت ہے جس کو اللہ ذوالجلال کی طرف سے حاکم الجلال؟ فكيف أعطيه هذا اللقب قرار دیا جائے؟ اور اُسے یہ لقب کیسے دیا جاسکتا مع أنه لا يحكم في مسألة من ہے.جبکہ وہ کسی بھی مسئلہ کا فیصلہ نہیں کر سکتا.بلکہ المسائل، بل يقبل كل ما عند وہ ایک فتویٰ مانگنے والے سائل کی طرح علماء کی العلماء كالمستفتى السائل؟ فعند ذالك لا يستقيم لقب ہر بات قبول کر لے گا.ایسی صورت میں حکم کا الحكم لشأنه، بل هو تابع لقب اس کے شایانِ شان نہیں ٹھہرتا بلکہ وہ علماء کا للعلماء ومقلّد لهم فی کل بیانه تابع اور اپنے ہر بیان میں ان کا مقلد ہوگا ، ہمارا ونعتقد بأن الصلاة والصوم اعتقاد ہے کہ نماز، روزہ ، زکوۃ اور حج خدائے والزكوة والحج من فرائض الله بزرگ و برتر کے مقرر کردہ فرائض ہیں پس جوان الجليل، فمن تركها متعمدا فرائض کو عمداً اور اللہ کے نزدیک صحیح عذر کے بغیر غير معتذر عند الله فقد ضل سواء السبيل.ترک کرتا ہے تو وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا.ومن عقائدنا أن عیسی اور ہمارے عقائد میں سے ایک یہ ہے کہ عیسی اور ويحيى قد ولدا على طريق خَرُقِ یکی دونوں خارق عادت طریق پر پیدا ہوئے العادة ، ولا استبعاد في هذه اور یہ طریق ولادت بعید از قیاس نہیں.اللہ نے الولادة.وقد جمع الله تلك ان دونوں قصوں کو ایک ہی سورۃ میں جمع القصّتين في سورة واحدة، ليكون فرما دیا ہے تاکہ پہلا قصّہ دوسرے قصہ کے لئے القصة الأولى على القصة الأخرى كالشاهدة.وابتدأ من بطور گواہ ہو.اُس نے قصے کی ابتدائی سے کی اور اسے ختم ابن مریم پر کیا تا کہ خرق عادت کا یہ معاملہ یحیی و ختم على ابن مريم لينقُل أمر خرق العادة من أصغر چھوٹے سے بڑے کی طرف منتقل ہو.بیچی اور عیسی إلى أعظم.وأما سر هذا الخلق فى كى اس قسم کی تخلیق میں راز یہ ہے کہ کی

Page 93

مواهب الرحمن ۸۹ اردو تر جمه يحيلى وعيسى فهو أن الله أراد من الله تعالیٰ ان دونوں کی تخلیق میں ایک عظیم الشان خلقهما آية عظمى.فإن اليهود نشان دکھانا چاہتا تھا.کیونکہ یہود نے میانہ روی كانوا قد تركوا طريق الاقتصاد اور راستی کا طریق چھوڑ دیا تھا اور خباثت ان کے اے والسداد، و دخل الخبث اعمال ، اقوال اور اخلاق میں داخل ہو گئی تھی اور اُن أعمالهم وأقوالهم وأخلاقهم كے دل کلیتا بگڑ گئے تھے.انہوں نے نبیوں کو کے وفسدت قلوبهم كل الفساد، تکالیف پہنچائیں اور معصوموں کو دشمنی کی وجہ سے نا وآذوا النبيين وقتلوا الأبرياء حق قتل کیا.اور فسق و فجور اور ظلم میں بہت آگے بغير حق بالعناد و زادوا فسقا وظلما وما بالوا بَطْشَ ربّ العباد.بڑھ گئے اور رب العباد کی گرفت کی کوئی پرواہ نہ فرأى الله أن قلوبهم اسودّت کی.پس اللہ نے دیکھا کہ اُن کے دل سیاہ اور ان وأن طبايعهم قسَتْ ، وأن الغاسق کی طبائع سخت ہوگئی ہیں اور رات چھا گئی ہے اور قد وقب، ووجه المهجة راه تاریک ہو گئی ہے اور تصورات کچھ اس طرح قد انتقب.وفسدت التصورات سے بگڑ گئے ہیں کہ گویا وہ ایک تاریک رات یا ایک كأنها ليل دامس، أو طريق بے نشان راستہ ہیں.انہوں نے حدود سے تجاوز طامس وجاوزوا الحدود کیا اور معبود کو بھلا بیٹھے اور تمام حدیں پھلانگ ونسوا المعبود، وتسوّروا گئے.اور جزا سزا کے مالک کو بھول گئے اور وہ الجدران، ونسوا الديان.وكانوا ایسے ہو گئے کہ ان میں وہ نور باقی نہ رہا جو انہیں لغزشوں سے محفوظ رکھتا ، اور انہیں راہ حق دکھاتا اور اصلاح احوال کرتا.وہ اس مجزوم کی طرح ہو گئے وصاروا كمجذوم انجذمت أعضاؤه، وكُرِهَ رُواؤُه.فإذا آلتُ جس کے اعضاء جھڑ گئے ہوں اور اس کی شکل مکروہ حالتهم إلى هذه الآثار، لعنهم ہو گئی ہو.پس جب ان کی حالت اس نوبت تک جا الله وغضب على تلك پہنچی تو اللہ نے ان پر لعنت ڈالی اور ان شریروں پر الأشرار، وأراد أن يسلب من غضبناک ہوا اور اس نے یہ ارادہ کر لیا کہ وہ ان کی ما بقى فيهم نور يُؤمنهم العِثار ويرى الحق ويُصلح الأطوار

Page 94

۷۲ مواهب الرحمن ۹۰ اردو تر جمه جرثومتهم نعمة النبوة، ويضرب نسل سے نعمت نبوت کو سلب کرلے اور اُن پر ذلت کی مار مارے.اور ان سے عزت کا نشان لے عليهم الذلة، وينزع منهم علامة لے کیونکہ اگر نبوت ان کی نسل میں باقی رہتی تو یہ العزّة فإن النبوة لو كانت باقية في جرثومتهم، لكانت كافية ان کی عزت کے لئے کافی ہوتا.لیکن یہ ممکن نہ تھا لعزّتهم، و لما أمكن معه أن يشار کہ ان کی طرف ذلت منسوب کی جاتی.اور اگر اللہ نبوت عامہ کے سلسلہ کو عیسی پر ختم فرما دیتا تو ظاہر إلى ذلّتهم ولوختم الله سلسلة النبوة ہے کہ یہودیوں کے فخر میں کچھ بھی کمی نہ آتی.اور العامة على عيسى، لما نقص من فخر اگر اللہ تعالیٰ حضرت عیسی کی جو یہودیوں میں سے اليهود شيء كما لا يخفى ولو قدر تھے دنیا کی طرف واپسی کو مقدر فرماتا تو اس قوم اللـه رجـوع عيسى الذي هو من یہود کی طرف عزت ضرور واپس لوٹ آتی اور ان اليهود، لرجع العزّة إلى تلك القوم کی ذلت کا فیصلہ منسوخ ہو جاتا اور معبود خدا کا حکم ولنسخ أمر الذلة، ولبطل حكم الله باطل ٹھہرتا ، پس اللہ تعالیٰ نے یہ ارادہ فرمایا کہ وہ المعبود.فأراد الله أن يقطع ان کی جڑ کاٹ دے اور ان کی بنیادیں اکھیڑ دے دابرهم، ويجيح بنيانهم، ويُحكم اور ان کی ذلت و رسوائی کو پختہ کر دے.سواس ذلتهم وخذلانهم فأوّلُ ما فعل ارادہ کی تکمیل کے لئے اللہ تعالیٰ نے اوّلاً جو کام کیا لهذه الإرادة هو خلق عيسى من وہ اپنی قدرت مجردہ سے بغیر باپ کے عیسی کی غير أب بالقدرة المجردة فكان پیدائش تھی.پس عیسی ہمارے نبی کریم کے لئے عيسى إرهاصا لنبينا وعَلَمًا لنقل ارياض اور نبوت کی منتقلی کے لئے ایک علامت النبوة، بما لم يكن من جهة الأب تھا.کیونکہ باپ کی طرف سے آپ اسرائیلی سلسلہ السلسلة الإسرائيلية وأما يحيى میں سے نہیں تھے.رہے بیچی تو وہ انتقال نبوت کی فكان دليلا مخفیا علی الانتقال ایک مخفی دلیل تھے کیونکہ بیٹی کا تولد اسرائیلی فإن يحيى ما تولّد من القوى بشرى قویٰ سے نہیں بلکہ فعّال خدا کی قدرت سے من

Page 95

مواهب الرحمن ۹۱ اردو تر جمه الإسرائيلية البشرية، بل من قدرة ہوا تھا.یوں اس طرح ان دونوں نبیوں کے بعد الله الفعّال فما بقى لليهود یہود کے لئے نہ کوئی جائے فخر باقی رہی اور نہ کوئی بعدهما للفخر مطرح، ولا تکبر کا مقام.اور یہ سب کچھ اس لئے ظہور میں آیا للتكبر مسرح.وكان كذالك تاكہ اللہ ان کی حجت بازی کو پاش پاش کرے، لـيـقـطـع الـلـه الحجاج، وينقص اور ان کی لاف زنی کو کم اور ان کے جوش التصلف ويسكن العجاج.ثم کو ٹھنڈا کر دے.پھر ( اللہ نے) اس کے بعد بعد ذالك نقل النبوة من وُلدِ نبوت کو بنی اسرائیل سے بنی اسماعیل کی طرف إسرائيل إلى إسماعيل، وأنعم منتقل کر دیا.اور اللہ نے ہمارے نبی محمد ﷺ پر الله على نبينا محمد و صرف عن انعام فرمایا اور یہود سے وحی اور جبرائیل کا رُخ موڑ اليهود الوحي و جبرائیل فھو دیا.پس آپ خاتم الانبیاء ہیں، آپ کے بعد یہود (۷۳ من خاتم الأنبياء لا يبعث بعدہ نبی میں سے کوئی نبی مبعوث نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی مـــــــن اليهود، ولا يرد اُن کی چھینی ہوئی عزت ان کی طرف لوٹائی جائے العزة المسلوبة إليهم، وهذا وعد گی.یہ خدائے حبیب کا وعدہ ہے.تورات، انجیل الله الودود.وكذالك كُتب اور قرآن میں ایسا ہی تحریر ہے.پس عیسی کیسے في التوراة والإنجيل والقرآن واپس آئے گا.جبکہ جزاوسزا کے مالک اللہ کی تمام فكيف يرجع عیسی، فقد حبسه کتابوں نے اسے روکا ہوا ہے اور اگر (بالفرض ) وہ جميع كتب الله الديان؟ وإن كان روز قیامت سے قبل واپس آنے والا ہو تو اس راجعا قبل يوم القيامة فلا بد من صورت میں ہمیں لا محالہ یہ ماننا پڑے گا کہ جب أن نقبل أنه يكذب إذ يُسأل عن اللہ کی بارگاہ میں اُس سے اُس کی امت کے متعلق الأمة في الحضرة، ففكر في قوله سوال کیا جائے گا تو وہ کذب بیانی کرے گا.پس تعالى : إِذْ قَالَ اللهُ يُعِيسَى ابْنَ اے مخاطب ! اللہ کے فرمان وَإِذْ قَالَ اللهُ مَرْيَمَ أَنْتَ قُلْتَ لِلنَّاسِ يُعِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ وَأَنتَ قُلْتَ

Page 96

مواهب الرحمن ۹۲ اردو تر جمه ثم فكرُ فی جوابه، اصَدَق ام كذب | لِلنَّاسِ پر غور کر اور پھر غور کر ! کہ کیا ان لوگوں کے اس باطل خیال کی بناء پر جو شیطانی وساوس کی بناء على زعم قوم يرجعونه من وسواس الخنّاس؟ فإنه إن كان وجہ سے اس (عیسی) کو دوبارہ اس دنیا میں واپس حقا أن يرجع عيسى قبل يوم لا رہے ہیں ، اس نے اپنے جواب میں سچائی اختیار کی یا جھوٹ سے کام لیا ؟ اگر یہ سچ ہے کہ الحشر والقيام، ويكسر الصليب عیسی یوم حشر اور روز قیامت سے پہلے دنیا میں ويُدخل النصارى في الإسلام، دوبارہ آئے گا، کسر صلیب کرے گا اور عیسائیوں کو فكيف يقول إنّي ما أعلم ما اسلام میں داخل کرے گا تو پھر وہ کس طرح یہ کہے صنعت أمتى بعد رفعي إلى گا کہ مجھے معلوم نہیں کہ میرے آسمان کی طرف القول مع أنه اطلع على شرك السماء ؟ وكيف يصح منه هذا رفع کے بعد میری امت نے کیا کچھ کیا.اور اُس کا یہ قول کیسے درست ہو سکتا ہے جبکہ زمین پر واپس النصارى بعد رجوعه إلى الغبراء آنے کے بعد اسے عیسائیوں کے شرک کا خوب علم واطلع على اتخاذهم إياه وأمه ہو چکا ہوگا.اور یہ بھی اسے معلوم ہو چکا ہوگا کہ إلهين من الأهواء ؟ فما هذا ان (عیسائیوں) نے انہیں اور ان کی والدہ دونوں الإنكار عند سؤال حضرة کو اپنی نفسانی خواہشات کے تابع اپنا معبود بنالیا الكبرياء إلا كذبا فاحشا وترك تھا.اس طرح تو خدائے بزرگ و برتر کے سوال الحياء والعجب أنه كيف لا کے موقع پر اس کا انکار کرنا صریح مخش ، جھوٹ اور يستحي من الكذب العظيم، ترک حیا ہوگا.نیز تعجب ہے کہ اتنے بڑے جھوٹ ويكذب بين يدى الخبير العلیم ! سے وہ کیسے نہ شرمائے گا.اور وہ بھی خبیر وعلیم خدا مع أنه قد رجع إلى الدنيا وقتل کے روبرو کذب بیانی کرے گا جبکہ وہ دنیا میں النصارى و كسر الصليب و واپس آیا ، عیسائیوں کو قتل کیا ، صلیب کو توڑا، اور لے اور (یاد کرو) جب اللہ عیسی ابن مریم سے کہے گا کہ کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا.(المائدۃ : ۱۱۷)

Page 97

مواهب الرحمن ۹۳ اردو تر جمه قتل الخنزير بالحسام الحسيم.سوروں کو شمشیر براں سے قتل کیا تھا.اور یہ بات وما كان مكث ساعة كغريب يمرّ بھی نہ تھی کہ وہ یہاں محض پل بھر کے لئے ٹھہرا ہوگا من أرض بأرض غير مقيم، ولا ایک ایسے مسافر کی طرح جو رہائش اختیار کئے بغیر ایک جگہ سے دوسری جگہ گزر جاتا ہے اور عزم صمیم يفتش بالعزم الصميم، بل لبث سے کسی بات کی تفتیش نہیں کرتا بلکہ وہ تو ان میں فيهم إلى أربعين سنة، وقتلهم چالیس سال رہا.انہیں قتل کیا ، قیدی بنایا اور صراط وأسرهم وأدخلهم جبرا في مستقیم میں جبر داخل کیا.اور پھر بھی وہ یہ کہے گا کہ الصراط المستقيم ثم يقول : لا مجھے کچھ معلوم نہیں کہ انہوں نے میرے بعد کیا أعلم ما صنعوا بعدى.فالعجب كل کیا.پس ایسے مسیح اور اس کے کذب صریح پر بہت العجب من هذا المسيح وكذبه تعجب ہے.کیا ہم اس بات پر ایمان لے آئیں کہ الصريح أنؤمن بأنه لا يخاف يوم وہ روز حساب اور تازیانہ و عقاب سے نہیں ڈرے الحساب ولا سوط العقاب، گا.اور ایسا فتیح جھوٹ بولے گا جسے گھٹیا لوگ بھی ويكذب كذبا فاحشا يعافه زَمَعَ نا پسند کرتے ہیں.اور ایسا جھوٹ بولنا پسند کرے الناس، ويرضى بزور يأنف منه گا جس سے گندگی میں لت پت کمینے لوگ بھی الأراذل الملوّثون بالأدناس ؟ نفرت کرتے ہیں.کیا عقل سلیم نبی کے بارے أيجوز العقل في شأن نبى أنه میں یہ جائز قرار دیتی ہے کہ وہ آسمان پر رجع إلى الدنيا بعد الصعود إلى چڑھنے کے بعد دنیا میں واپس آئے اور اپنی السماء ، ورأى قومه النصاری عیسائی قوم کو اور ان کے شرک کو اور ان کے وشركهم وتثليثهم بعينيه من غير عقيدة تثلیث کو بچشم خود عیاں طور پر دیکھے اور پھر الخفاء ، ثم أنكر أمام ربه هذه اس سارے قصے کا اپنے پروردگار کے سامنے القصة، وقال: ما رجعت إلى انکار کرے اور کہہ دے کہ میں تو اس حقیر دنیا ۷۵ الدنيا الدنية، ولا أعلم ما بال میں آیا ہی نہیں تھا اور جب سے مجھے دوسرے

Page 98

مواهب الرحمن ۹۴ اردو تر جمه قومی مُد رفعتُ إلى السماء آسمان پر اٹھایا گیا اُس وقت سے مجھے یہ معلوم نہیں الثانية.فانظروا أتى كذب أكبر کہ میری قوم پر کیا گزری.پس غور کرو کہ اس من هذا الكذب الذي يرتكبه جھوٹ سے بڑھ کر اور کیا جھوٹ ہوگا جس کا المسيح أمام عين الله في يوم ارتكاب مسیح بروز حساب اور بوقت سوال اللہ کے الحساب والمسألة، ولا يخاف سامنے کرے گا.اور بارگاہ رب العزت سے نہیں حضرة ربّ العزة.فالحاصل أنه ڈرے گا.حاصل کلام یہ کہ جب قرآن نے مسیح لما منع القرآن نزول المسیح کے آسمان سے نزول کو قطعیۃ الدلالت آیت میں من السماء في الآية التي هي كلیه روک دیا تو اس سے بلا شک و شبہ یہ بات قطعية الدلالة، تعيَّنَ إِذًا من غیر متعین ہو گئی کہ مسیح موعود یہود میں سے نہیں شك أن المسيح الموعود لیس ہوگا بلکہ اسی امت ( محمد یہ ) میں سے ہوگا.اور یہ من اليهود بل من هذه الأمة کیسے ہو سکتا ہے جبکہ ان یہود پر ذلت کی مار ماری وكيف وإن اليهود ضربت عليهم گئی.پس ابدی عقوبت کے بعد وہ کسی عزت کے الذلة ؟ فهم لا يستحقون العزة بعد مستحق نہیں رہے.اس لئے یا درکھو کہ رجوع عیسی العقوبة الأبدية.فاعلموا أن خيال كا تصوّر محض جھاگ کے مشابہ ہے اور قرآن کا رجوع عيسى يشابه زبدا، وأن روکا ہوا کبھی واپس نہیں آسکتا.پھر جب اس کا محبوس القرآن لا يرجع أبدا.ثم واپس آنا فرض کر لیا گیا تو اس سے ہمارے آقا إذا فُرض رجوعه فيستلزم هذا خير الانام (ﷺ) کی (نعوذ باللہ ) کذب بیانی كذب سيدنا خير البرية، فإنه قال لازم آتی ہے.کیونکہ آپ نے فرمایا تھا کہ آنے والا إن المسيح الآتى يأتى من الأمة.مسیح امت میں سے آئے گا اور امت میں صرف وليس من الأمة إلَّا الذى وجد وہی شامل ہے جس نے حضرت محمد مصطفی صلى الله كماله من فيوض المصطفى، ولا (ﷺ) کے فیوض سے اپنا کمال پایا اور یہ شرط يوجد هذا الشرط في عیسی عیسی میں نہیں پائی جاتی.کیونکہ اس نے مرتبہ نبوت

Page 99

مواهب الرحمن ۹۵ اردو تر جمه فإنه وجد مرتبة النبوة قبل ظهور ہمارے آقا خاتم الانبیاء ﷺ کے ظہور سے پہلے سيدنا خاتم الأنبياء ، فكماله لیس پایا تھا.لہذا اس کا کمال ہمارے نبی صلی اللہ علیہ سلب من اليهود بعد عيسى نعمة بمستفاد من نبينا صلى الله عليه وسلم سے فیضیاب نہ تھا اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات وسلم وهذا أمر ليس فيه شيء من نہیں اس لئے اُسے اُمت محمدیہ کا فرد قرار دینا لفظ 24 الخفاء.فجعله فردا من الأمة امت کی حقیقت سے لاعلمی اور حضرت کبریا کی جهل بحقيقة لفظ "الامة"، کتاب کے خلاف ہے.سواس میں کوئی شک نہیں وخلاف لكتاب حضرة الكبرياء کہ اسے امت میں داخل کرنا کذب صریح اور فلا شك أن إدخاله في الأمة ترک حیا ہے.اس لئے اگر تو متقیوں میں سے كذب صريح وترك الحياء ہے تو اس بارے میں غور و فکر کر.حاصل کلام یہ کہ ففكر في ذالك إن كنت من اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسی کے بعد یہودیوں سے أهل الاتقاء.والحاصل أن الله نبوت کی نعمت سلب کر لی.اور یہ نعمت ان کی طرف سید الانام صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں النبوة ، فلا ترجع إليهم أبدا في کبھی واپس نہیں آئے گی.نیز جو پہلے دلالت من غير أب وبلا ولد دليل على ما قاطعہ سے گزر چکا ہے اس پر حضرت عیسی کا مربالدلالة القاطعة، وإشارة إلى بن باپ اور لا ولد ہونا محکم دلیل ہے.اور یہ اس قطع تلك السلسلة الإسرائيلية.اسرائيلی سلسلہ کے منقطع ہونے کی طرف اشارہ فلا يجيء نبي من اليهود لا قدیم ہے.پس نبوت محمدیہ کے دور میں یہودیوں میں ولا حديث في دور النبوة المحمدية ، سے کوئی نبی نہیں آئے گا.نہ پرانا نہ نیا.یہ بزرگی وعد من الله ذى العزة.وكما والے اللہ کا وعدہ ہے اور جس طرح اُس نے اُن نزع النبوة منهم كذالك نزع سے نبوت چھین لی تھی اسی طرح ان سے بادشاہت منهم ملكهم وغادرهم الله بھی چھین لی اور اللہ نے انہیں بدبودار مُردار کی كالجيفة.وكان تولد يحيى من طرح چھوڑ دیا.حضرت یحیی کی قوائے بشریہ کے زمان خير البرية وكون عيسى

Page 100

مواهب الرحمن ۹۶ اردو تر جمه دون مس القوى البشرية، مس سے بغیر ولادت اسی طرح حضرت عیسی کی وكذالك تولد عيسى من دون بن باپ پیدائش اور ان دونوں کی ورثاء چھوڑے الأب وموتهما بدون ترك بغير موت اس واقعہ (یعنی نبوت سلسلہ اسرائیلیہ الورثة علامة لهذه الواقعة.وأمّا کے انقطاع ) کی علامت ہے.جہاں تک صحیح المسيح المحمدی فله آب و محمدی کا تعلق ہے تو عنایات خداوندی سے اس کا ولد من العنايات الإلهية، كما باپ بھی ہے اور اولاد بھی.جیسا کہ لکھا ہے کہ كتب أنه يتزوج ويولد له من رحمت خداوندی سے وہ شادی کرے گا اور اس کے الرحمة، فكانت هذه إشارة إلى ہاں اولا د بھی ہوگی.سو یہ روز قیامت تک محمدی دوام السلسلة المحمدية وعدم سلسلے کے دوام اور اس کے منقطع نہ ہونے کی طرف انقطاعها إلى يوم القيامة.وعجبتُ كل العجب من الذين لا يفكرون اشارہ تھا.مجھے ان لوگوں پر سخت تعجب ہے جو ان في هذه الآيات التي هي لنبوة نشانات پر غور وفکر نہیں کرتے جو ہمارے نبی علی نبينا كالعلامات، ويقولون إن کی نبوت کے لئے بطور علامات ہیں.اور وہ کہتے عیسی تولد من نطفة یوسف ہیں کہ عیسی “ اپنے باپ یوسف کے نطفہ سے پیدا أبيه، ولا يفهمون الحقيقة من ہوا ، وہ جہالتوں کی وجہ سے اصل حقیقت کو نہیں الجهلات.ومن المعلوم أن مريم سمجھتے.یہ امر معلوم ہے کہ مریم “ نکاح سے پہلے وجدت حاملا قبل النكاح، وما حاملہ پائی گئی.اور مریم کے لئے اس عہد کے كان لها أن تتزوج لعهد سبق من باعث جواُس کی والدہ نے اپنا حمل واضح ہونے پر أمها بعد الإجـحـاح.فالأمر کیا تھا شادی کرنا جائز نہ تھا.یہ امر چشم معرفت محصور في الاحتمالين عند ذوى العينين إما أن يقال إن رکھنے والوں کے لئے دو احتمالوں پر منحصر ہے.عيسى خُلق من كلمة الله العلام ایک ( احتمال ) یہ ہے کہ یہ کہا جائے کہ عیسی کی أو يقال - ونعوذ بالله منه - إنه تخليق خدائے علام کے کلمہ سے ہوئی ہے.یا نعوذ باللہ من الحرام.ولا نجد سبيلا إلى يہ کہا جائے کہ وہ ولد الحرام ہے.اور نکاح کے نتیجے

Page 101

مواهب الرحمن ۹۷ اردو تر جمه حمل مريم من النكاح، فإن أُمّها میں مریم" کے حاملہ ہونے کی ہمیں کوئی صورت نظر كانت عاهدت الله أنها يتركها نہیں آتی کیونکہ اس کی والدہ نے اللہ سے یہ عہد کیا تھا کہ وہ اسے ( یعنی مریم ) کو آزاد اور ہیکل کی محررة سادنة، وكانت عهدها خدمت کے لئے وقف رکھے گی.اور یہ هذا في أيام اللقاح وهذا أمر عہد اُس نے اپنے ایام حمل میں کیا تھا.اور یہ وہ نكتبه من شهادة القرآن والإنجيل ، امر ہے جسے ہم قرآن اور انجیل کی شہادت سے لکھ فلا تتركوا سبيل الحق والفلاح رہے ہیں.پس حق اور کامیابی کی راہ کو ترک مت هذا لمن استوضحته فطرته، ولا کرو.یہ تفصیل اس شخص کے لئے ہے جس کی تقبل خارق العادة عادته.وأما فطرت اس کی وضاحت چاہتی ہے اور جس کی نحن فنؤمن بكمال قدرة الله طبیعت اس کے خارق عادت ہونے کو قبول نہ کرتی ہو.اور رہی ہماری بات تو ہم خدائے برتر کی الأعلى، ونؤمن بأنه إن يشاء قدرت کے کمال پر ایمان رکھتے ہیں.اور ہمارا يخلق من ورق الأشجار كمثل ایمان ہے کہ اگر وہ چاہے تو درختوں کے پتوں عيسى.وكم من دود في الأرض سے عیسیٰ جیسے پیدا کر سکتا ہے.اور زمین میں کتنے ليس لها أبوان ، فأى عجب ہی کیڑے مکوڑے ہیں جن کے ماں باپ نہیں يأخذكم من خلق عیسی یا ہیں.تو پھر اے جوانو! تم عیسی کی پیدائش پر تعجب فتيان؟ وإن لله عجائب نفضت میں کیوں مبتلا ہوتے ہو؟ اللہ کے عجائب ایسے ہیں کہ جن کے سامنے دانائی کے تمام خزینے ختم ہو جاتے ہیں اور ایسے نادرا مور ہیں کہ جن کے مقابل طلع بها فرسُ الفراسة، بل في فراست کے تمام گھوڑے عاجز رہ جاتے ہیں.كل خَلْقه يظهر إجبالُ القرائح بلکہ اس کی ہر پیدائش میں طبائع کی بیچارگی ظاہر ويظهر إكداءُ الماتح والمائح ہوتی ہے اور ہر چارہ گر اور اس کی مدد کرنے والے عندها أكياس الكياسة، وغرائب

Page 102

مواهب الرحمن ۹۸ اردو ترجمه والذين ينكرونها فما قدروا الله کی درماندگی کھل کر سامنے آتی ہے.اور وہ لوگ جو حق القدر، وقعدوا في الظلمات ان کا انکار کرتے ہیں تو انہوں نے اللہ کی مع وجود نور البدر، وبعدوا من كَمَاحقه شناخت نہیں کی.اور وہ ماہ تمام کے نور الضياء ، فهـفا بهم إلى الظلام کی موجودگی کے باوجود تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں.اور وہ روشنی سے دور ہو گئے اور دور البينُ المُطرّحُ والبُعدُ المبرّحُ.پھینکنے والی جدائی اور تکلیف دہ بعد نے انہیں والعجب منهم أنهم مع كونهم تاریکیوں میں دھکیل دیا.پھر اُن پر تعجب ہے کہ گمراہ ضـاليــن تــمـشـوا أمــام الـنـاس ہوتے ہوئے بھی وہ عوام الناس کے سامنے ایک كالخريت وما فرَقوا واقتحموا دانا راہبر کے طور پر آگے آگے چلتے رہے اور نہ الموامي المهلكة كالمصاليت ڈرے اور دلیروں کی طرح مہلک بیابانوں میں فهلكوا في الفلوات كالحائر جاگھے.پس وہ ایک یک و تنہا سرگرداں شخص کی الوحيد، واستسلموا للحين وما طرح بیابانوں میں ہلاک ہو گئے.اور موت کے سامنے انتهوا من القول المبيد.فلم يأمنوا انہوں نے سرتسلیم خم کر دیا.اپنی تباہ کن بات سے عشارا، بل زلوا في كل قدم و رأوا باز نہ آئے.پس وہ لغزش سے محفوظ نہ رہے بلکہ ہر تبارا.وشجعوا قلوبهم طمعا قدم پر لڑکھڑا گئے.اور تباہی کا منہ دیکھا اور عوام کو في صيد العوام، وزعرهم اپنا شکار بنانے کی شدید خواہش میں انہوں نے اپنے ظلمة الجهل فما ارتعوا وما دلوں کو دلیر بنایا.اور جہالت کی ظلمت نے ان کو ڈرایا مگر نہ تو وہ ڈرے اور نہ ہی پیش قدمی سے رکے.امتنعوا من الاقتحام.ثم عندنا دلائل على مزید براں ہمارے پاس عیسی کی موت پر بہت موت عیسی لا نری بدا من سے دلائل ہیں جن کی اشاعت کو ہم اس لئے نشرها لعلّ الناس يفقهون فمنها ناگزیر سمجھتے ہیں تاکہ لوگ حقیقت حال جان نصوص قرآنية وهي أكبر جائیں.سو ان دلائل میں سے نصوص قرآنیہ ہیں،

Page 103

مواهب الرحمن ۹۹ اردو تر جمه الدلائل لقوم يفقهون، ومنها جو سمجھ دار لوگوں کے لیے سب سے بڑے دلائل نصوص حديثية لأناس يفكرون ہیں.اور اُن میں سے کچھ نصوص حدیثیہ بھی ہیں جو فإن الله صرح فى آية فَلَمَّا غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لئے ہیں.چنانچہ اللہ تَوَفَّيْتَنِی وفات ابن مریم تعالی نے آیت فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي ا میں ابنِ وصرح مـعـــه عــدم رجوعه إلى مریم کی وفات کی صراحت فرما دی ہے اور جیسا کہ پہلے گزر چکا وفات کے ساتھ ان کے دنیا کی طرف الدنيا كما تقدم.ورآه نبينا صلى الله عليه وسلم ليلة المعراج عدم رجوع کی بھی وضاحت کر دی ہے.نیز ہمارے نبی ﷺ نے انہیں شب معراج حضرت قاعدًا عند يحيى، ولا يُجوّز العقل بی کے پاس بیٹھے ہوئے دیکھا.اور عقل اس کو أن يُنقل الحي إلى عالم الموتى، جائز قرار نہیں دیتی کہ کوئی زندہ مردوں کے جہان ومَن أُلحق بالموتى فهو منهم كما کی طرف منتقل کیا جائے اور ظاہر ہے کہ جو مردوں لا يخفى.وقال الذين لا يتدبرون سے ملایا گیا وہ انہی میں سے ہے.اور اُن لوگوں كتاب الله وليس في قلوبهم نے جو کتاب اللہ (قرآن) پر تدبر نہیں طلب الحق والعرفان، إن حياة کرتے.اور جن کے دلوں میں حق اور عرفان کی عیسی ثابت بما قال الحسن جستجو نہیں ، کہا ہے کہ عیسی کی حیات ثابت ہے البصرى، إنه لم يمت ويأتى فى كيونكه حسن بصری کا قول ہے کہ وہ فوت نہیں ہوا آخر الزمان.فالجواب إنا لا نؤمن اور آخری زمانے میں آئے گا.اس کا جواب یہ ببصرى ولا مصرى، وإنما نؤمن ہے کہ ہم کسی بصری اور مصری پر ایمان نہیں بالفرقان، ونؤمن بقول نبينا الذي لائے.ہم تو صرف اور صرف فرقان حمید پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنے نبی کریم ﷺ کے قول پر ایمان أعطى علمًا صحيحا من الرحمن.وقد لائے ہیں، جنہیں رحمن خدا کی طرف سے صحیح علم سمعت ما جاء في الحديث وفي عطا کیا گیا ہے.حدیث اور قرآن مجید میں جو وارد ے پس جب تو نے مجھے وفات دے دی (المائدة :۱۱۸).

Page 104

مواهب الرحمن اردو ترجمه الله القرآن المجيد، فلا ینبغی بعد ہے اُسے تو تو سن چکا ہے.پس اس کے بعد اس کی ذالك أن تقول هل من مزيد.ضرورت نہیں کہ تو هَل من مزيد کہہ کر اور اور کی وإن الموت من سنة الأنبياء من رٹ لگائے رکھے.آدم سے لے کر ہمارے نبی آدم إلى نبينا خير البرية، فكيف خير الانام ﷺ تک ، موت تمام انبیاء کی سنت خرج عيسى من هذه السنة ہے.پس عیسی علیہ السلام اس پشت در پشت چلی المتوارثة؟ وقد ورث هذه السنة آنے والی سنت سے کیسے خارج ہو گئے؟ جبکہ اس كل من جاء بعده من الأبرار، کے بعد آنے والے تمام نیک لوگ اسی سنت کے وهلم جرا إلى أن ورثنا من جميع وارث ہوئے.اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا، یہاں الأخيار.ثم من الدلائل الوقائع تک کہ ہم ان تمام اخیار کے وارث ہوئے.علاوہ التاريخية والشواهد التي ازیں ایسے دلائل میں سے تاریخی واقعات ہیں اور جمعتها الكتب الطبية.ومن وہ شواہد ہیں جنہیں طب کی کتابوں نے جمع کیا تصفح تلك الكتب التي زادت ہے.اور جو اُن کتب کی ورق گردانی کرے عدتها على الألف، وهی مشهورة جو تعداد میں ایک ہزار سے اوپر ہیں اور تمام علماء مسلمة من السلف إلى الخلف، سلف اور علماءِ خلف کے ہاں مشہور ومسلّم ہیں ،تو فلا بد له أن يشهد أن مرهم عيسى اس کے لیے یہ نا گزیر ہو گا کہ وہ یہ گواہی دے کہ قد صنع لجراحة إله أهل مرهم عيسى عیسائیوں کے معبود کے زخموں کے لیے الصلبان، وهذه واقعة لا يختلف بنائی گئی تھی.اور یہ ایک ایسا واقعہ ہے کہ جس میں دو فيها اثنان وهي من المراهم را ئیں نہیں ہوسکتیں.اور یہ مشہور و مقبول مرہموں المشهورة المقبولة، ويوجد ذکرها میں سے ایک ہے.اور اس کا ذکر فن طب کی فی کتب زهاء ألف من هذه تقریباً ہزار کتابوں میں پایا جاتا ہے.اسی طرح الصناعة.وكذالك اطلعنا على ہمیں (حضرت عیسی ) کی قبر کا علم ہوا ہے جو اس قبره الذى قد وقع قريبًا من هذه خطه ء زمین ( پنجاب ) کے قریب ( سری نگر کشمیر الخطة، وثبت أن ذالك القبر هو میں واقع ہے.اور کسی شک وشبہ کے بغیر

Page 105

مواهب الرحمن 1+1 اردو ترجمه.قبر عيسى من غير الشك یہ ثابت شدہ ہے کہ وہ قبر عیسی " ہی کی قبر ہے.اور والشبهة.ولا يُضعف الحقائق حاسد علماء کا انکار ان ثابت شدہ حقائق کو کمزور الثابتة إنكار العلماء الحاسدین نہیں کر سکتا.کیونکہ وہ (حاسد علماء) متکبرانہ فإنهم لا يتكلمون إلا مستكبرين باتیں کرتے ہیں.اور انکار کرتے ہوئے ہی ہمارے ولا يدخلون علينا إلا منكرين.پاس آتے ہیں.ہم انہیں انتہائی حقارت سے پیش ونجدهم متكبرين كبير الاحتقار، آنے والے متکبر، کوتاہ فہم اور انکار میں بہت قليل الفهم كثير الإنكار ثم يقال بڑھے ہوئے پاتے ہیں.اس کے باوجود بھی انہیں لهم قدوة الأمة ونجوم الملة ! امت کے پیشوا اور ملت کے ستارے کہا جاتا ۸۱ ماتت الروحانية، وغلبت الدنيا ہے.اُن کی روحانیت مُردہ ہو چکی اور دنیائے فانی الفانية.ما لهم لا يفهمون أن رفع ( ان پر ) غلبہ پا چکی ہے.انہیں کیا ہو گیا ہے یہ عيسى كان لرفع تهمة اللعنة ؟ کیوں نہیں سمجھتے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا رفع تو فمن رفع جسمه إلى السماء لعنت کا الزام دور کرنے کے لیے ہے.آسمان کی فقط فإنه لا يبرأ من هذه التهمة ثم طرف محض جسم کے اٹھائے جانے سے وہ اس لما كان عيسى قد أُرسل إلى قبائل الزام سے بری نہیں ہوتے.پھر جب کہ عیسی کو اليهود كلهم وكل من كان من بنی یہودیوں کے تمام قبائل اور تمام بنی اسرائیل کی إسرائيل، وكانت القبائل منتشرة طرف مبعوث کیا گیا تھا اور یہ قبائل جیسا کہ بیان کیا في الأرض كما روی وقیل، کان گیا ہے تمام زمین پر پھیلے ہوئے تھے تو یہ اس کے من فرائضه أن يسير ويختار فرائض میں شامل تھا کہ وہ سیر و سیاحت اختیار السياحة، ويستقری قبائل کرے اور دوسرے قبائل کی تلاش کرے پھر یہ أخرى.فكيف صعد إلى السماء کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے اس فرض کی ادائیگی سے قبل تأدية فرضه و تكميل دعوته؟ اور مشن کی تکمیل سے پہلے ہی آسمان پر چڑھ هذا باطل عند النهى ثم إن ظنَّ جائے.ایسا ہونا عند العقل باطل ہے.پھر اس کے

Page 106

مواهب الرحمن ۱۰۲ اردو ترجمه رفعه إلى السماء لم يثمر إلا ثمرة رَفَع إِلَى السَّمَاء کے اعتقاد نے بُرا نتیجہ ہی پیدا ردية، ولم ينبت إلا شجرة خبيثة كيا اور صرف شجرہ خبیثہ ہی پیدا کیا.سواگر یہ عقیدہ فلو كان هذا الأمر حقا وكان هذا درست ہوتا اور در حقیقت یہ فعل اللہ کی جانب سے الـفـعـل مـن عند الله حقیقة ہوتا تو اس کا نتیجہ ضرور اچھا مرتب ہوتا.پس اس لترتب عليه نتيجة حسنة فلا میں کوئی شک نہیں کہ یہ اعتقاد شیطانی وسوسہ اور شك أن هذا الاعتقاد وسوسة ابلیسی جال ہے.اسی وجہ سے اس سے توحید پر شيطانية، وشبكة إبليسية مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اور خدائے واحد و ولذالك صُبّتُ منه مصائب على التوحيد، ووضع التثليث یکتا کے نام کی جگہ تثلیث نے لے لی.اور اس في موضع اسم الله الوحيد الفرید سے اکثر لوگوں کے لئے جہنم کے دروازے کھل وفتح أبواب جهنم علی کثیر من گئے اور ہزاروں لوگ شرک کے گرداب اور شیطان الناس، وألقى منه ألوف من الورای کے پنجے میں گرفتار ہو گئے اور اگر مسلمان اس فاسد في ورطة الشرك و براثن عقيده پر اعتقاد نہ رکھتے تو وہ ارتداد سے بچے رہتے الخنّاس.ولو كان المسلمون لم اور عیسائیت کے تیروں سے محفوظ رہتے.لیکن اب يعتقدوا بهذه العقيدة الفاسدة تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ عیسائی پادریوں کے لأمنوا من الارتداد ولنجوا من ہاتھوں میں قیدیوں کی طرح ہیں.یہ (مسلمان) اپنی زبانوں سے تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے نبی محمد صلى الله نــاهـم كالأسارى في يد قسوس | مصطفی ﷺ تمام نبیوں کے سردار ہیں.لیکن جو النصارى يقولون بألسنهم : إن السهام النصرانية.ولكن الآن قد چیز ظاہر و باہر نظر آتی ہے وہ یہ ہے کہ اُن کے اس سید الرسل نبينا المصطفى قول اور اُن کے عمل میں کوئی مطابقت نہیں ہے.ولكن لم يقترن هذا القول بالعمل كما لا يخفى.يا سماء ! اے آسمان! تو ان کی اس جسارت پر پھٹ کیوں لم لا تنشق لجسارتهم؟ ویا نہیں جاتا.اور اے زمین! ان کے اس جرم پر تجھ أرض الم لا تتزلزل لجريمتهم ؟ | پر کیوں لرزہ طاری نہیں ہوتا.ان مسلمانوں نے

Page 107

مواهب الرحمن ۱۰۳ اردو تر جمه إنّهم إنما رفعوا ألوية المجد شرف و افتخار اور عزت کے تمام جھنڈے حضرت والفخار والعز لعيسى، وما عیسی کے لیے تو بلند کر رکھے ہیں لیکن ہمارے سید أبقوا شيئا لسيدنا المصطفى و مولیٰ حضرت محمد مصطفی یا اللہ کے لیے کچھ بھی نہیں ونظر الله إلى الأرض فوجدها چھوڑا.اور اللہ نے زمین کی طرف دیکھا تو اُسے مملوةً من إطراء ابن مريم، ومن ابن مریم کی مدح میں بیجا افراط اور سید ولد آدم التفريط فی خیر ولدِ آدم و رأی ﷺ کے بارے میں تفریط سے بھرا ہوا پایا.اور البلاد في أشدّ حاجةٍ إلى وجود اس نے دیکھا کہ دنیا کو ایک ایسے وجود کی شدید يُظهر على أهل الصلبان فضل ضرورت ہے جو اہل صلیب پر خاتم المرسلین کی ختم المرسلين، ويدافع عن فضيلت ظاہر کرے اور مسلمانوں کی طرف سے المسلمين، فبعثني لهذا دفاع کرے، پس اس نے مجھے اس مقصد کے لیے المقصود، وكان أمرا مقضيا من مبعوث فرمایا اور یہ امر بہت ہی پیار کرنے والے الله الودود.وإني قد أقمت لهذه الله كى طرف سے طے شدہ تھا.چنانچہ قریباً تمیں الخدمة من مدة نحو ثلاثين سال کے عرصہ سے مجھے اس خدمت کے لیے عاما، وقد أدب الله بی کثیرا من مامور کیا گیا ہے.اور میرے ذریعہ اللہ نے بہت ۸۳ الشُّرُدِ والجمهم إلجاما.ووالله سے سرکش ( پادریوں) کی تأدیب فرمائی اور ان إن الـزمــان لا يحتاج إلى رؤية كي زبانوں کو لگام دی.بخدا اس زمانے کو کسی شخص أعجوبة نزول رجل واحد من کے آسمان سے نازل ہونے کے عجوبے کا نظارہ السماء ، بل يحتاج إلى أن تصعد کرنے کی کوئی حاجت نہیں.بلکہ ضرورت ہے تو إلى السماء نفوس كثيرة بالتزكى اس بات کی کہ بہت سے لوگ پاکیزگی اور تقویٰ والاتقاء ألا ترون إلی کی راہ سے آسمان کی طرف صعود کریں.کیا تم المسلمين كيف أخلدوا إلى مسلمانوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح الأهواء الأرضية؟ وكيف انحطوا زمینی خواہشات کی طرف مائل ہو گئے ہیں اور ونسوا حظهم من الأنوار کس طرح پستی میں جاگرے ہیں اور آسمانی

Page 108

مواهب الرحمن ۱۰۴ اردو ترجمه السماوية؟ ومع ذالك ما بقى انوار میں سے اپنا نصیب کھو بیٹھے ہیں.مزید فيهم عقل سليم، وفهم مستقيم بر آن اُن میں کچھ بھی عقل سلیم اور فہم مستقیم باقی تجد قولهم مجمع التناقضات نہیں رہی.تو اُن کی باتوں کو تضادات اور یا وہ والهفوات، وتجد فعلهم ملونا گوئی کا مجموعہ پاتا ہے.اور طرح طرح کی بالإفراط والتفريط من جہالتوں کی وجہ سے اُن کے ہر فعل کو افراط اور الجهلات مثلا إنهم يقولون إن تفریط سے آلودہ پاتا ہے.مثلاً وہ یہ کہتے ہیں کہ عيسى كان أكبر السياحين، وقطع عیسی سب سے بڑا سیاح تھا.اور اس نے ساری محيط العالم كله ولم يترك أرضا دنیا کے گرد چکر لگایا اور زمین کا کوئی خطہ نہیں چھوڑا من الأرضين، ثم يقولون قولا پھر وہ اس قول کے برعکس بات کہتے ہیں اور وہ خالف ذالك ويصرون على أنه رفع عند واقعة الصليب بحكم اس بات پر اصرار کرتے ہیں کہ وہ رب العالمین کے حکم سے واقعہ صلیب کے وقت اٹھایا گیا.اور رب العالمين، وصعد إلى السماء تینتیس سال کی عمر میں آسمان پر چڑھ گیا.سوغور وهو ابن ثلاث وثلاثين.فانظروا کرو کہ اس نے کس زمانے میں ساری دنیا کی في أي زمان ساح في العالم، و زار كل بلدة ولم يترك أحدا سیاحت کی.اور ہر بستی میں وارد ہوا اور دنیا کی کوئی من المعالم؟ وكذالك يقولون معروف جگہ نہیں چھوڑی؟ اسی طرح وہ یہ بھی کہتے ان عيسى قد رفع و ادخل فی ہیں کہ حضرت عیسی کو اٹھا لیا گیا اور انہیں وفات الأموات ثم يقولون قولا خالف یافتہ لوگوں میں شامل کر دیا گیا.پھر وہ ایسی بات بھی (۸۴) قولهم الأول، إذ يزعمون أنه حتى کہتے ہیں جو ان کی پہلی بات کے مخالف ہے یعنی وہ وسينزل من السماوات.یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ زندہ ہے اور عنقریب آسمانوں وكذالك يقبلون أن المسیح سے نازل ہوگا.اسی طرح وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ وعود من الأمة، مسیح موعود اس امت میں سے ہوگا.پھر وہ ایسی

Page 109

مواهب الرحمن ۱۰۵ اردو تر جمه ثم يقولون ما خالف قولهم هذا بات بھی کرتے ہیں جو اُن کے اس قول کے مخالف ہے اور وہ بر ملا اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ عیسی ويُظهرون أن عيسى ينزل من آسمان سے نازل ہوگا، نہ کہ مخلوق کے بہترین السماء لا من أمة نبينا خير البرية.فرد ہمارے نبی ﷺ کی امت میں سے ہوگا.اسی وكذالك يقولون: لَا إِكْرَاهَ طرح ( یہ مخالف) منہ سے لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّين في الدين ، ويقرؤون هذه الآية تو کہتے ہیں اور اس آیت کو کتاب مبین ( قرآن ) في الكتاب المبين، ثم يقولون میں پڑھتے بھی ہیں لیکن بایں ہمہ وہ اس کے بالکل مخالف بات بھی کرتے ہیں اور اس پر مصر ہیں کہ قولا خالف ذالك ويصرون على اُن کا مہدی تلوار کے ساتھ خروج کرے گا اور اسلام کے سوا کچھ قبول نہیں کرے گا پس (اے أن مهديهم يخرج بالحسام ، ولا.يقبل إلا الإسلام فانظر إلى هذه قاری!) ان کے ان تناقضات پر اور ان کی مسلل التناقضات وتوالى الهفوات یاوہ گوئی پر غور وفکر کر.سيقول السفهاء: فما بال نادان ضرور کہیں گے کہ پھر گزشتہ زمانہ کے لوگوں کا القرون الأولى، الذين ماتوا علی کیا بنے گا جو اس غلط عقیدہ پر فوت ہو گئے اور ان کا خیال تھا کہ عیسی " آسمان سے نازل ہوگا، تو جاننا هذا الخطاء وظنوا أنه ينزل چاہیے کہ ایسے لوگوں کی حالت اُن یہودیوں کی عيسى.فاعلموا أنهم كمثل صلى الله طرح ہے جو حضرت خاتم الانبیاء ﷺ سے پہلے یہ اليهود ظنوا قبل خاتم الأنبياء أن یقین رکھتے تھے کہ مثیل موسی“ انہی کی قوم میں سے مثيل موسى من قومهم، فما ہوگا.پس اللہ نے اُن کے اِس غلط عقیدے پر اُن أخذهم الله بهذا الخطاء، ولما سے کوئی مواخذہ نہیں فرمایا.اور جب ہمارے سید ظهر سیدنا سيد المرسلين، ومولى سيد المرسلین ﷺ نے ظہور فرمایا اور جن ا دین میں کوئی جبر نہیں.(البقرۃ: ۲۵۷)

Page 110

مواهب الرحمن 1.4 اردو تر جمه وأنكره من أنكروه وقالوا كقول لوگوں نے آنحضور ﷺ کا انکار کرنا تھا انہوں السابقين، أخذهم الله بذنوبهم بما كانوا مكذبين.وإن الجُرم نے انکار کر دیا اور انہوں نے وہی بات کی، جو پہلوں نے کی تھی (تب) اللہ نے ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑا کیونکہ وہ مکذب تھے اور لا يكون جُرما إلا بعد إتمام اتمام حجت کے بعد ہی کوئی جرم، جرم قرار پاتا (۸۵) الحجة، فالذين ما وجدوا زمن ہے.اس لیے جن لوگوں نے مُرسل کے زمانہ کو نہ مرسل وخلوا قبل بعثه فى الغفلة پایا ہو اور وہ اُس (مُرسل) کی بعثت سے قبل أولئك لا يأخذهم الله بما لم بحالت غفلت فوت ہو چکے ہوں، ایسے لوگوں کا اللہ تعالیٰ مؤاخذہ نہیں کرتا کیونکہ نہ تو انہوں نے انکار کیا اور نہ ہی انہیں دعوت پہنچی.پس اللہ اپنی رحمت ينكروا ولم تبلغهم دعوة، فيغفر لهم من الرحمة.أكان للناس سے ان کی مغفرت فرما دیتا ہے.کیا لوگ اس بات عجب أن جاء هم منذر في هذا پر تعجب کرتے ہیں کہ اُن کے پاس اس زمانہ میں الزمان يا حسرة عليهم ! كيف ڈرانے والا آیا ہے.وائے حسرت ان پر کہ انہوں نسوا سنن الله مع أنهم يقرؤون نے کس طرح اللہ کی سنتوں کو بھلا دیا جبکہ وہ القرآن وقد جرت سنة الله فی قرآن پڑھتے ہیں.اور اللہ کی اپنے بندوں کے عباده أنهم إذا أسرفوا وجاوزوا ليے يہ سنت جار یہ ہے کہ جب بھی وہ حد سے گزرے اور انہوں نے تقویٰ کی حدود سے تجاوز حدود الاتقاء ، أقام فيهم رسولا لینهاهم عن المنكرات کیا ، تو اللہ نے ان میں رسول مبعوث کیا تا کہ وہ ان کو بدیوں اور بے حیائیوں سے روکے.اور یکا والفحشاء.وإذا جاء هم نذیر هم جب بھی ان کے پاس ان کا نذیر آیا تو یکا یک فإذا هم أحزاب ثلاثة حزب وہ تین گروہوں میں بٹ گئے.ایک گروہ اس کو يعرفونه بميسمه ونُطقه كما اُس کے چہرے اور اُس کی گفتار سے بالکل اسی

Page 111

مواهب الرحمن ۱۰۷ اردو تر جمه يعرف الفرسُ مسرحه من الأثاثة.طرح پہچان لیتا ہے جیسے ایک گھوڑا نرم اور سبز وحزب تنفتح عيونهم برؤية گھاس والی چراگاہ کو پہچان لیتا ہے.دوسراگر وہ وہ ہے جن کی آنکھیں نشانات کو دیکھ کرکھلتی ہیں.اور الآيات، وتذوب شبهاتهم بمشاهدة البينات.وفرقة أخرى کھلے کھلے نشانوں کا مشاہدہ کر کے ان کے تمام شبہات دور ہو جاتے ہیں.اور ایک اور گروہ ہے جنہیں حضرت (رب العزت) کی طرف سے فيخبطون خبط عشواء ولا بصیرت عطا نہیں کی جاتی تو ایسے لوگ ایک اندھی ما أُعطوا بصيرة من الحضرة، يصلون إلى الحقيقة، وتقتضى اونٹنی کی طرح ٹامک ٹوئیاں مارتے ہیں اور حقیقت قلوبهم القاسية عقوبة من تک نہیں پہنچ پاتے.ان کی سنگ دلی انہیں مختلف العقوبات وآفة من الآفات، ولا قسم کی عقوبتوں اور آفتوں کی دعوت دیتی ہے اور وہ يؤمنون أبدًا حتى يُسْلَبَ منهم اس وقت تک کبھی بھی ایمان نہیں لاتے جب تک الأمن والراحة، وينزل عليهم کہ ان سے راحت و آرام چھین نہیں لیا جاتا اور النصب والشدة فهذا أصل جب تک ان پر مصائب و شدائد کی افتاد نہیں پڑتی.العذاب النازل من السماء ، پس یہ ہے آسمان سے نازل ہونے والے عذاب کی ولذالك نزل الطاعون وجہ اور اسی وجہ سے طاعون نازل ہوئی پس چاہیے کہ فليفـكـر من كان من أهل العقل اہل عقل و خرد اس پر غور کریں.بے شک دین میں والدهاء لا إكراه فی الدین کوئی جبر نہیں لیکن ان کی طبائع کسی نہ کسی قسم کے جبر ولكن تقتضى طبائعهم نوعا من کا تقاضا کرتی ہیں.اور ملت میں بھی کوئی جبر نہیں الإكراه، ولا جبر فی الملة لیکن ان کی فطرت انتباہ کے لیے ایک طرح کا ولكن تطلب فطرتهم قسما من جبر چاہتی ہے.اور اس میں کوئی مضائقہ اور الجبر للانتباه ولا حرج ولا اعتراض نہیں کیونکہ یہ ایک ایسا امر ہے کہ جس میں اعتراض، فإنه أمر ما مسه أيدى انسانی ہاتھ کا دخل نہیں بلکہ یہ خدائے رحمن کی

Page 112

مواهب الرحمن ۱۰۸ اردو تر جمه الإنسان، بل هو آية من الرحمن.طرف سے ایک عظیم نشان ہے اور منذ رنشانات وليست الآيات المنذرة من قبيل جبر و اکراہ کے زُمرے میں داخل نہیں ہوتے.الإكراه والجبر، وإنما الإكراه جبر و اكراه تو صرف آبدار تلواروں اور دیگر آہنی في في المرهفات وغيرها من آلات ہتھیاروں سے ہی ہوتا ہے پس اللہ نے اس زمانہ الزبر فاختار الله لهذا الزمان کے غافلوں کو خبر دار کرنے کے لیے ایک قسم کا لتنبيه الغافلين نوعًا من العذاب عذاب منتخب فرمایا اور وہ (عذاب) آسمان سے وهو ما يخرج من السماء لا ما ظہور پذیر ہوتا ہے نہ کہ ( تلواروں کو) بے نیام يخرج من القراب فألقى الرعب کرنے سے.پس کبھی تو اُس نے (یعنی اللہ نے ) القلوب مرة بالطاعون صفایا کرنے والی مہلک طاعون کے ذریعہ دلوں المقعص البتّار، وطورًا بزلازل میں رعب ڈالا.اور کبھی ایسے زلزلوں کے ذریعہ کہ سجدت لها جدران الدیار جن کے سامنے گھروں کی دیواریں زمین بوس ہو وأخرى بطوفان ناری انشقت به گئیں.اور کبھی ایسے آتشی طوفان کے ذریعہ کہ الجبال وارتجت به البحار وإنه جس سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گئے اور سمندر جوش في تغيظ وزفير، وما قل من سے اُبل پڑے اور کسی تدبیر سے بھی ان کی شدت تدبير، وما غادر من صغير ولا کم نہ ہوئی.اور اس نے کسی خورد وکلاں کو نہ كبير وقد جمعت الحكومة لدفعه چھوڑا.حکومت نے طاعون کی روک تھام کے كل ما رأت أحسن في هذا سلسلے میں جتنی بھی بہتر سے بہتر تدبیریں ممکن تھیں الباب، فما ظفرت بسبب من اختیار کیں لیکن کسی طور بھی اسے کامیابی حاصل نہ (۸۷) الأسباب.فأصل الأمر أن الله ہوئی.پس اصل حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تعالى أجاب طاعِنِي ومَنْ معهم پر طعن کرنے والوں اور ان کے ساتھیوں کو طاعون بالطاعون، ومَنَّ على بالمنون سے جواب دیا اور (ان کی ) موتوں کے ذریعہ مجھ وخاطبني قبل هذا الوباء ، وقال پر احسان فرمایا.اور اس وبا سے پہلے ہی اُس نے

Page 113

مواهب الرحمن 1+9 اردو تر جمه "الأمراض تشاع والنفوس مجھے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ بیماریاں پھیلیں تضاع"، فأنزل النكال وفعل كما گی اور جانیں ضائع ہونگی.چنانچہ اس نے قال.ووالله إني قد أُنبئتُ به قبل عبرتناک عذاب نازل فرمایا اور جیسا کہا تھا نازل هذه المائة الهجرية ، ثم تواتر کر دکھایا.بخدا اس ہجری صدی کے آغاز سے الأخبار حتى ظهر الطاعون فی پہلے ہی مجھے اس کی نسبت بتادیا گیا تھا.بعد ازیں هذه الناحية ولما بلغني هذا تواتر سے یہ خبریں آئیں یہاں تک کہ اس خطہ الخبر ووصلني منه الأثر، أجلتُ میں طاعون ظاہر ہوگئی.اور جب مجھے یہ خبر ملی اور یہ فيه بصرى، و کرّرت فيه نظری اطلاع مجھ تک پہنچی تو میں نے نگاہ دوڑائی اور اس پر فإذا هي الآية الموعودة، والعِدَة گہری نظر ڈالی ، تو معلوم ہوا کہ یہ تو موعودہ نشان المعهودة.ثم إن الطاعون قلل اور معہود وعدہ ہے.علاوہ ازیں اس طاعون نے المعادين، وكثر حزبنا دشمنوں کی تعداد میں کمی کی اور ہمارے ناتواں گروہ المستضعفين، حتى إنهم صاروا کو اتنی کثرت بخشی کہ ان کی تعداد ایک لاکھ کے لگ زهاء مائة ألف أو يزيدون.وأما بھگ یا اس سے بھی زیادہ ہو گئی ہے.اور آج کل تو في هذه الأيام فعِدتُهم قريب من ان کی تعداد پہلے سے دو چند کے قریب ہو چکی ضعفها، وإن في هذه لآية لقوم ہے.اور اس میں غور وفکر کرنے والوں کے لیے يتدبرون.والذين اعتنقوا بہت بڑا نشان ہے.اور وہ لوگ جو حسد اور کینہ کو الحسد والشحناء ، فهم يؤثرون الظلام ولا يؤثرون الضياء ، وقد اپنے گلے سے لگائے بیٹھے ہیں، وہ تاریکی کو مقدم انتقشت الضغائن والأحقاد على رکھتے ہیں اور روشنی کو ترجیح نہیں دیتے.ان کی طبائع پر ابتدا ہی سے کینہ و بغض نے اپنا نقش جما قرائحهم من الابتداء ، وهي شيء توارثه الأبناء من الآباء وتری رکھا ہے.اور یہ وہ چیز ہے جو بیٹوں کو اپنے آباؤ فيهم موادًا سُميّة من البخل اجداد سے ورثہ میں ملی ہے.اور تو ان میں بخل بتگبر والعُجب والرياء ، ما سمعنا اور ریا کا ایسا زہریلا مادہ پاتا ہے جس کی نظیر

Page 114

مواهب الرحمن اردو ترجمه ۸۸ نظيرها في قرون طويلة وأزمنة كافروں اور بدبختوں کے قصص میں زمانہء دور ممتدة في قصص الكفار والأشقياء.دراز اور طویل مدت سے سننے میں نہیں آئی.اور ووالله كفى مِن عَلَمٍ على قرب اللہ کی قسم ان علماء کا وجود قرب قیامت کے نشان القيامة وجود هذه العلماء کے طور پر کافی ہے.وہ دنیا داروں کے قریب يقربون أهل الدنيا ليُكرموا ہوتے ہیں تا کہ وہ ان کے نزدیک معزز گردانے عندهم، ولا يقربون التقوى جائیں اور وہ تقویٰ کے قریب نہیں جاتے تا آسمان ليكرموا في السماء.وقع میں اُن کی تکریم ہو.اسلام بے بسی کے گڑھے میں الإسلام في وهاد الغربة وهم پڑا ہوا ہے اور وہ آرام دہ بستروں پر سورہے ہیں.ينامون على بساط الراحة ملت اسلامیہ ) پامال کر دی گئی لیکن وہ ہیں کہ اپنے بجبہ و دستار اور خوبصورت چھڑیوں اور لمبی بالعمامة والجبة والعصى داڑھیوں کی نمائش کر رہے ہیں.ملت کی قوت الجميلة واللحى الطويلة زوال پذیر ہوگئی اور دین اسلام کا غلبہ مفقود ہو چکا و دیست الملة وهم يراؤون زالت قوة الملة وفقد سلطان الدين، وهم يبتغون زينة الدنيا وقرب السلاطين.ثم مع ذالك لا حاجة عندهم إلى مجدّد من اور وہ ہیں کہ دنیا کی زینت اور بادشاہوں کے قرب کے خواہاں ہیں.اس صورت حال کے باوجود ان کے نزدیک خدائے رحمان کے کسی مجدد الرحمن! وحسبهم أنفسهم حماة کی ضرورت نہیں اور وہ اپنے آپ کو ہی حامیان الدين وحماة الميدان اولما التصق دین اور مردان میدان کے طور پر کافی سمجھتے ہیں.اور بهم كثيــر مـن نـجـاسـة الدنيـا جب دنیا کی نجاست اور اس کی عفونت ، اس کی وعفونتها، وقذرها وعذرتها، گندگی اور میل کچیل اُن کے ساتھ خوب پیوست ہو ذهب الله بنور عرفانهم گئی تو اللہ اُن کے عرفان کے نور کو لے گیا، اور انہیں وتركهم في طغيانهم ما بقى فيهم ان کی سرکشیوں میں ایسا چھوڑ دیا کہ ان میں باریک دقة النظر وصحة الفراسة، وقوة تلقى بيني، صحت، فراست ، اسرار تک رسائی کی قوت اور

Page 115

مواهب الرحمن اردو تر جمه الأسرار ولطافة العقل والكياسة.دانش و عقل کی لطافت باقی نہ رہی.اور میں دیکھتا وأرى أن أبواب الهدی تفتح ہوں کہ اُن کے اغیار پر تو ہدایت کے دروازے على غيرهم ولا تفتح عليهم کھولے جاتے ہیں لیکن ان کے خبث باطن کی وجہ لخبث القلوب، فإنهم قطعوا العُلَقَ سے ان پر نہیں کھولے جاتے کیونکہ انہوں نے كلها من المحبوب، وصعب محبوب حقیقی سے تمام تعلقات منقطع کر لئے ہیں اور پر حقائق کی کنہ تک پہنچنا، باریک نکات کا استنباط کرنا اور دین کے پیچیدہ مسائل کو حل کرنا عليهم استقصاء الحقايق واستخراج الــدقــائــق وحـلُّ المعضلات الدينية ومع ذالك.ان دشوار ہو گیا.اس کے باوجود وہ عوام الناس کی هم الأمناء والصادقون والصالحون في أعين العامة نگاہوں میں امین، صادق اور نیکو کار ہیں.اور اُن والأبرياء من كل ما ذكرنا فى تمام عیوب سے مبر اہیں جن کا ذکر ہم نے اپنی اس هذه الصحيفة! فهذا إحدى کتاب میں کیا ہے.پس یہ ملت پر وارد ہونے المصائب على الملة، وليس والے مصائب میں سے ایک مصیبت ہے اور الطاعون إلا نتيجة هذه التقاة، طاعون محض ان کے اس تقویٰ کا نتیجہ اور ان کی انہی وثمرة هذه الحسنات ! ونراى آن نیکیوں کا پھل ہے.اور ہم دیکھتے ہیں کہ کثیر مال هذه البلاد وشوارعها قد بولغ صرف کر کے اور پوری کوشش اور ہمت سے ان في أمور نظافتها ببذل المال شہروں اور ان کے گلی کوچوں کے امور نظافت والسعى والهمة، وألقى في كل وصفائی کا انتہائی طور پر اہتمام کیا گیا.بالخصوص ہر بنر دواء يقتل الديدان | کنوئیں میں کرم کش دوائی ڈالی گئی.پھر بھی ہم بالخاصية، ثم نرى الطاعون دیکھتے ہیں کہ طاعون ہر روز بڑھتی چلی جارہی ہے.كل يوم في الزيادة، وكذالك ثبت التطعيم كالعقيم، وبطل ما اور یوں ٹیکے کا عمل بے سود ثابت ہوا اور ٹیکا لگوانے ظُنَّ فيه من المنفعة، وقد میں جو فائدہ تصور کیا جاتا تھا وہ بالکل ناکام ہوا ہے سمعت ما ظهر من النتيجة، اور اس کا جو نتیجہ نکلا اسے تو سن چکا ہے.۸۹

Page 116

۹۰ مواهب الرحمن ۱۱۲ اردو تر جمه وما نفع شربُ الأدوية، ولا تعهد اور ادویات کے استعمال اور محلوں، گلی کوچوں الحارات والأزقة والمنازل اور وبازده مقامات کی نگہداشت نیز ہر مضر صحت چیز کا الموبوءة، وإزالة كل ما كان ازالہ کرنے نے کوئی فائدہ نہ دیا.تمام تدابیر بدرجہ کمال مضرا بالصحة.وقد بلغت اختیار کی گئیں اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ آتشِ التدابير منتهاها، ثم مع ذالك.نرای نـار الـطـاعـون يزيد لظاها طاعون کے شعلے بڑھتے چلے جارہے ہیں.اور اب.وما تقلص إلى هذا الوقت هذا تك يہ مہلک بیماری کم نہیں ہوئی اور اس کی یہ الداء الوبيل، وما انقشعت تاریکیاں ذرہ بھر بھی نہیں چھٹیں بلکہ اُس کی تند و غياهبه إلى قدر قلیل، بل تیز آندھیاں ہر روز بیخ کنی کر رہی ہیں اور اس کے صراصره كل يوم مجيحة زلزلے تباہی مچارہے ہیں.اور طبیبوں کی عقلیں وزلازله مبيدة، وعقول الأطباء حیرت زدہ اور ان کی دانش سراسیمہ ہے.اور یہ متحيرة ، وأحلامهم مبهوتة.ولم مرض گندی جگہوں تک ہی محدود نہیں جیسا کہ ابتدا يقتصر هذا المرض على المحال میں خیال کیا گیا تھا.بلکہ یہ (مرض) گندی اور صاف القذرة كما ظن في الابتداء، بل زار القذرة وغيرها على السواء، ودخل دونوں جگہوں پر یکساں پہنچا ہے.اور تمام بستیوں جميع الربوع وع والأحياء ، وفجع اور قبیلوں میں داخل ہو گیا.اور اس نے وہاں کے كثيرا من أهلها وملأ البيوت من بہت سے باسیوں کو دکھ پہنچایا اور گھروں کو آہ و بکا سے الصراخ والبكاء وتواترت بھر دیا.اور اس کے خوفناک زلزلے اور ہولناک بجلیاں زلازلــه الـــــمفزعة، وصواقعه پے درپے آئیں.اور وہ طرح طرح کا عذاب لیے المريعة، ودخل كل بلدة بأنواع بستی میں داخل ہوا لیکن پنجاب میں ڈیرا ڈالنا اُسے ہر العذاب، ولكن طابت له الإقامة بہت ہی بھلا لگا اور کوئی جگہ ایسی باقی نہ رہی جو في الفنجاب وما بقيت أرض لم طاعون کی زد میں نہ آئی ہو، اور کوئی گھر ایسانہ رہا جہاں تحدث فيها إصابة ما من الطاعون، ولم يبق دار لم يرتفع فيها سے نوحہ ءموت کی آواز میں بلند نہ ہوئی ہوں.اور یہ أصوات المنون فما ذالك إلا جزاء سب کچھ محض اُنکے اعمال کی جزاء اور قول وفعل

Page 117

مواهب الرحمن ۱۱۳ اردو ترجمه الأعمال، وثمرة ما تقدم من سيئات کے لحاظ سے ان کی گزشتہ بدیوں کا نتیجہ ہے.اور یہ الأقوال والأفعال.وإلى الآن لم طوفان ابھی تک تھما نہیں.صبر جمیل اور تسلی و ينقطع هذا الطوفان، ولم يبق اطمینان کی کوئی صورت باقی نہیں رہی.اور یہ | جميل الصبر والسلوان وكيف (طاعون کا طوفان) تھمتا بھی کیسے جبکہ ان کے ولم ينقطع مادته التي في الصدور، سینوں میں بدیوں کا فاسد مادہ ختم نہیں ہوا.بلکہ یہ بل هي في زيادة و بدور.قد سمعوا تیزی سے بڑھتا ہی جا رہا ہے.خدائے ذوالجلال ما جاء من الله ذی الجلال، ثم لا کا فرمودہ انہوں نے سنا تو ضرور لیکن پھر بھی بوجہ يتمالكـون أنفسهم من الاشتعال، اشتعال انہیں اپنے نفسوں پر قابو نہیں ، انہوں نے وقطعوا العُلق وأقسموا جهد تعلق منقطع کر لیا، اور پکی قسمیں کھائیں کہ وہ حق أيمانهم أنهم لا يسمعون الحق ولا پر کان نہیں دھریں گے، اور گمراہی ترک نہیں کریں يتركون الضلال.وكانوا يقولون گے.حالانکہ اس سے پہلے وہ یہ کہا کرتے تھے کہ من قبل إن قـول الـحـكم مقدم حکم کا فرمان اَحَادِيثِ ظَنِّیہ پر مقدم ہے.على الأحاديث الظنية، والآن لیکن اب وہ اپنی ظنی باتوں کو نصوص قرآنیہ اور 91 يقدمون ظنونهم على النصوص دلائل قطعیہ پر مقدم رکھتے ہیں.الوہیت (مسیح القرآنية والدلائل القطعية.وإنّ جبروت الألوهية أدهشت الدنيا ناصری) کے جابرانہ عقیدے نے ساری دنیا کو كلها ولكن ما قرب خوق قلوب مرعوب کیا ہوا ہے لیکن خوف اس گروہ کے قلوب هذه الطائفة، كأنهم براء فى کے قریب تک نہیں پھٹکا گویا کہ وہ نوشتہ تقدیر میں صحف المشيّة.وقد رأوا نقل مبرا ہیں.انہوں نے اپنے بعض سرکردہ لوگوں کو بعض الصدور منهم إلى القبور، اپنی آنکھوں سے قبروں کی طرف منتقل ہوتے دیکھا ثم لا يمتنعون من السب والشتم پھر بھی وہ سب وشتم اور کذب بیانی اور جھوٹ سے والكذب والزور، كأنهم أرضعوا باز نہیں آتے.گویا کہ انہیں اپنی ماؤں کی چھاتیوں بها من ثدى الأمهات أو سے کذب بیانی کا دودھ پلایا گیا ہے.یا فطرتا وہ

Page 118

مواهب الرحمن ۱۱۴ اردو تر جمه - ولدوا فطرةً على هذه الجهلات ان جہالتوں میں پیدا کئے گئے ہیں.کیا وہ میری أيحسبونني أنى أُحِبُّ الشهرة نسبت یہ خیال کرتے ہیں کہ میں شہرت پسند فيحسدون ووالله إني لا أحب إلا ہوں تو (اس بناء پر ) وہ مجھ سے حسد رکھتے ہیں.مغارة الخلوة لو كانوا يعلمون.بخدا مجھے تو صرف گوشہ ء تنہائی پسند ہے، کاش وہ وما كنتُ أن أخرج إلى الناس من جانتے.میں ایسا نہیں تھا کہ اپنے کنج تنہائی سے زاويتي، فأخرجنى ربّى و أنا كارة نكل كر لوگوں کے پاس جاتا ،مگر میرے رب نے من قريحتي.وكنت أتنفر كل میری ناگواری طبع کے باوجود مجھے باہر نکالا.نفرة من الشهرة ، وما كان شيء حالانکہ میں شہرت سے کلیتاً متنفر تھا اور تنہائی ألذ إلى من الخلوة، فأتى ذنب سے بڑھ کر مجھے کوئی ہے لذیذ وعزیز نہ تھی.پس اگر على إن أخرجني ربی من حجرتی میرے رب نے مصلحت عامہ کی خاطر مجھے میرے للمصلحة العامة وما كنت من حجرے سے نکالا ہے تو اس میں مجھ پر کیا دوش ہے؟ جرثومة العلماء الأجلة، ولا من میں نہ تو اَجَل عُلماء کی نسل میں سے تھا اور نہ بنی قبيلة من بنى الفاطمة، لأظَنَّ أنّى فاطمہ کے قبیلے سے تاخیال کیا جاتا کہ میں اس حیلے أطلب منصب بعض آبائی بھذہ بہانے سے اپنے بعض آباؤ اجداد کا منصب حاصل الحيلة.وما كان هذا إلا فعل من کرنے کا طالب ہوں.یہ تو بس سراسر ایک آسمانی فعل السماء ، وما كنت أنتظره تھا.نفسانی خواہشات کے پجاریوں کی طرح میں (۹۲) لنفسي كأهل الأهواء ثم بعد اپنے لئے اس منصب کا چشم براہ نہ تھا.پھر اس کے ذالك سعى العلماء كل السعى بعد علماء نے مقدور بھر کوشش کی کہ وہ ہماری عمارت ليهدوا بـنـيـاننا، ويُفرّقوا أعواننا، گرا دیں.اور ہمارے مددگاروں کو منتشر کر دیں.فكان آخر أمرهم أنهم أصبحوا ليکن انجامکار وہ ناکام و نامراد ہو گئے اور اللہ نے خاسرين.وجمع الله شملنا وبايعنا ہمارے شیرازے کو مجتمع کر دیا اور حق کی جستجو کرنے أفواج من الطالبين.وكان هذا أمرا والی جماعتوں نے ہماری بیعت کر لی.اور یہ بیس سال

Page 119

مواهب الرحمن ۱۱۵ اردو ترجمه • موعودا من الله تعالی فی کتابی کی مدت سے میری کتاب براهين احمديه "البراهين"، من مدة عشرين سنة، میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے امر موعود ہے.اور اس و إن في ذالك لآية للمتفكرين میں غور و فکر کرنے والوں کے لئے ایک بہت بڑا وأظهر الله لى آيات من السماء نشان ہے.مزید برآں اللہ نے میرے لئے آسمانی وآيات في الأرض ليهتدى بها من اور زمینی نشانات ظاہر فرمائے تا کہ صاحب بصیرت كان من المبصرين وإن الزمان ان سے ہدایت پائیں.زمانہ بزبانِ حال کہہ رہا يتكلم بلسان الحال أنه يحتاج ہے کہ وہ ایک مصلح کا محتاج ہے کیونکہ وہ بگاڑ کی إلى مصلح، وقد بلغ إلى غاية انتہا کو پہنچ چکا ہے.اور دنیا میں ایک ایسا دردناک الاختلال.ويوجد في العالم تقلب انقلاب اور بہت بڑا تغیر پایا جاتا ہے کہ اُس کی نظیر أليم، وتغير عظيم لا يوجد مثله گزشتہ زمانوں میں نہیں پائی جاتی.اور لوگوں کی فيما سبق من الأزمنة، وإنّ الهمم تمام تر ہمتیں اور توانائیاں حقیر دنیا کی طرف مائل كلها تمایلت على الدنيا الدنية ہیں.اور قرآن مہجور کی طرح باقی رہ گیا ہے اور فلسفے وبقى القرآن كالمهجور، وأخذت كو گویا قبلہ بنالیا گیا ہے.اور ہم دیکھتے ہیں کہ کا ہلی الفلسفة كالقبلة ونرى الكسل دلوں میں جاگزیں ہے اور بدعات اعمال میں دخل القلوب، ونرى البدعاتِ داخل ہو چکی ہیں.ہمارے نبی ﷺ کو برا بھلا کہا دخلت الأعمال، ويُسَبُّ نبينا جاتا ہے اور ہمارے رسول “ کو گالیاں دی جارہی ويُشتَم رسولنا ويحسبونه شر ہیں اور وہ آنحضور کو ( نعوذ باللہ ) بدترین شخص الرجال، ويُكذب کتاب الله بأشنع سمجھتے ہیں.اور اقوال شنیعہ اور کلمات قبیحہ سے الأقوال وأكره المقال فأين غيرة كتاب اللہ کی تکذیب کی جارہی ہے پس قرآن اور الله للقرآن وللرسول وقد وُطِئَ رسول کے لئے اللہ کی غیرت کہاں ہے جبکہ اسلام کو الإسلام كذرّة تحت الجبال اينتظرون اس طرح روندا گیا جیسے پہاڑوں کے نیچے چیونٹی.عيسى وقد ثارت بسببه فتن وهو فى كيا وہ عیسی کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ اس کی (۹۳) السماء فما بال يوم إذا نزل في وجہ سے فتنے جوش ماررہے ہیں اور وہ خود آسمان پر

Page 120

مواهب الرحمن ۱۱۶ اردو تر جمه فمن عقل المرء أن يعتبر بالغير الغبراء وكانت اليهود قبل ذالك برا جمان ہے.تو اُس دن کیا حال ہوگا جب وہ ينتظرون، كمثل قومنا إلياس زمین پر نازل ہوگا.قبل ازیں ہماری قوم کی مانند فما كان مآل أمرهم إلا يأس.يهود الياس کا انتظار کر رہے تھے.پس اُن کے معاملہ کا انجام سوائے مایوسی کے کچھ نہ ہوا.پس انسان کی دانائی یہی ہے کہ وہ دوسروں سے عبرت ويجتنب سبل الضير، وقد قال حاصل کرے اور ضرر رساں راہوں سے گریز الله تعالى : فَتَلُوا أَهْلَ کرے.اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ الذِّكْرِ انَ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ فَسْتَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِنْ كُنْتُمْ لَا فليسألوا النصارى هل نزل تَعْلَمُونَ.پس انہیں چاہیے کہ وہ نصاری سے إلياس قبل عیسی من السماء یہ پوچھیں کہ کیا عیسی سے پہلے الیاس آسمان سے كما كانوا يزعمون وليسألوا نازل ہوا جیسا کہ وہ گمان کرتے تھے ؟ اسی طرح اليهود هل وجدتم ما فقدتم أيها انہیں یہودیوں سے یہ پوچھنا چاہیے کہ اے انتظار المنتظرون فثبت من هذا أن هذه كرنے والو! کیا تم نے اپنے گم گشتہ (نبی) کو پالیا ہے؟ پس اس سے یہ ثابت ہوا کہ ان کے یہ العقائد ليست إلا الأهواء ، ولا يجيء أحد من السماء وما جاء..عقائد خواہشات کے سوا کچھ نہیں تھے اور آسمان سے کوئی نہیں آئے گا اور نہ کوئی اس سے پہلے آیا فمن كان يبـنـى أمـره على العادة ہے.پس جو شخص اپنے عقیدہ کی بنا عادت مستمرہ اور المستمرة والسنة الجارية، هو أحق | سنت جار یہ پر رکھتا ہے وہ اس شخص سے زیادہ امن بالأمن من رجل يأخذ طريقا کا حقدار ہے جو سابق بزرگوں سے وراثتا ملنے والی غير سبيل متوارث من السابقين، راہ کو چھوڑ کر کوئی اور ایسی راہ اختیار کرتا ہے جس کی ل پس اہل ذکر سے پوچھ لو اگر تم نہیں جانتے.(النحل :۴۴)

Page 121

مواهب الرحمن ۱۱۷ اردو ترجمه ولا يوجد نظيره في الأولين.نظیر پہلوں میں نہیں پائی جاتی.اُن کی مثال تو اُن وليس مثله إلا كمثل الذين يطلبون لوگوں کی سی ہے جو کیمیا گری کی خواہش کرتے ہیں الكيمياء ، فينهب ما بأيديهم زمرة تو شاطروں اور چالبازوں کا گروہ جو کچھ ان کے الشطار والمحتالين، فيبكون عند ہاتھوں میں ہوتا ہے لوٹ لیتا ہے.پھر اس پر وہ ذالك ولا ينفعهم البكاء.وإن روتے دھوتے ہیں لیکن یہ آہ و بکا ان کو کوئی فائدہ الأخبار الغيبية لا يخلو أكثرها من نہیں پہنچاتی.اور اکثر غیب کی خبریں استعاروں الاستعارات، والإصرار علی سے خالی نہیں ہوتیں.اور ان کو عقل کے خلاف نیز ظواهرها مع مخالفة العقل انبیاء میں جاری سنت اللہ کے خلاف ظاہر پر محمول ومخالفة سنة الله في أنبيائه من کرنے کی ضد کرنا از قسم گمراہی اور جہالت ہے.قبيل الضلالة والجهلات.و إن اور کرامات برحق ہیں جن کا ہم کبھی بھی انکار نہیں کر الكرامات حق لا ننكرها في وقت تے.لیکن ہم اُسی بات کا انکار کرتے ہیں جو اللہ کی من الأوقات، ولكن ننكر أمرا خالف كُتب الله وخالف ما ثبت کتب کے خلاف اور ان شہادتوں سے ثابت شدہ امر کے خلاف اور اللہ کے رسولوں میں اس کی من تلك الشهادات، وخالف جاری سنتوں کے مخالف اور کلیۂ منافی ہے.اور سنن الله في رسله ونافي كل یہی حقیقت ہے جیسا کہ دانشمندوں پر مخفی نہیں.اور المنافات، وهذا هو الحق كما لا يخفى على أهل الحصاة.وما أنكر یہودیوں نے عیسی کا انکار صرف اس وجہ سے کیا اليهود عيسى إلا بما لم ينزل تھا کہ اُس کے ظہور سے پہلے الیاس آسمان سے نازل نہیں ہوا تھا.اس لئے انہوں نے (عیسی کو ) کہا کہ إلياس من السماء قبل ظهوره فقالوا کافر کذاب ملحد ولم یہ کافر، کذاب اور ملحد ہے.اور اس کے نور کے يعترفوا بذرة من نوره.فلو كان ذرہ بھر بھی معترف نہ ہوئے.پس اگر اللہ تعالیٰ کی من عادة الله إنزال الذين خلوا سنت یہ ہوتی کہ وہ وفات یافتہ لوگوں کو آسمانوں سے

Page 122

مواهب الرحمن ۱۱۸ اردو تر جمه ابتلاء عند ظهور إمامهم، ليعلم من السماوات، لأنزل إلياس اتارے، تو وہ عیسی سے پہلے الیاس کو ضرورا تارتا، قبل عيسى ولنجي رسوله من اور اپنے رسول (عیسی) کو یہود کی اب تک کی ألسن اليهود ومن سبهم إلى هذه زبان درازیوں اور انہیں بُرا بھلا کہنے سے ضرور نجات دیتا.حقیقت یہ ہے کہ ہر امت کے امام الأوقات.والحق إن لكل أمة کے ظہور کے وقت ان کے لیے کوئی نہ کوئی ابتلا مقدرہوتا ہے تا اس طرح اللہ اُن کے معزز لوگوں کو الله كرامهم من لئامهـ ان کے کمینوں سے ممیز کر دے.اسی طرح جب كذالك لما جاء عیسی ابتلی عیسی آیا تو الیاس کے آسمان سے نازل نہ ہونے اليهود بعدم نزول إلياس من کے باعث یہودیوں پر ابتلا آیا.اور پھر جب السماء ، ولما جاء سيدنا ہمارے سید و مولی ( محمد ) مصطفی ﷺ تشریف المصطفى قالوا ليس هو من بنى لائے تو ان (یہودیوں) نے کہا کہ آپ إسرائيل فابتلوا بهذا الابتلاء بنی اسرائیل میں سے نہیں ہیں اور وہ اس ابتلا کا شکار ہو گئے.پھر جب میرے بزرگ و برتر ربّ ا الزمان کی طرف سے اس زمانہ میں مجھے مبعوث کیا گیا تو علماء اسلام نے بعینہ وہی عذر تراشا جو یہودیوں نے عیسی کے انکار کے لیے تراشا تھا.پس دل لإنكار عيسى.فالقلوب تشابهت با ہمدگر مشابہ اور واقعات یکساں ہو گئے.اس لیے والوقائع اتحدت فما نفعتهم کسی نشان نے انہیں کوئی فائدہ نہ دیا اور نہ کسی آية، وما أَدْرَتُهم دراية ووالله لو درايت نے انہیں سمجھ دی.اور اللہ کی قسم اگر وہ تمثلت الآيات النازلة لتصديقى نشانات جو میری تصدیق و تائید میں نازل ہو چکے وتأييدى على صور الرجال ہیں وہ مردوں کی صورت میں متمثل ہو جا ئیں تو اُن لكانت أزيد من أفواج الملوك كى تعداد بادشاہوں اور سر براہانِ مملکت کی افواج سے (۹۵) ثم إنى لمّا بُعثتُ فى من ربي الأعلى نحت علماء الإسلام عذرًا كما نَحَتَ اليهود

Page 123

مواهب الرحمن ۱۱۹ اردو تر جمه بھی زیادہ ہو، اور ہم پر کوئی ایسی صبح اور شام نہیں گزرتی والأقيال.ولا يـأتـي علينا صباح ولا مساء إلا ويـأتـــى بــه أنواع مگر طرح طرح کے نشانات لے کر آتی ہے.اس کے باوجودان جانوروں کے خیال میں میں نے کوئی الآيات، ثم مع ذالك ما أريتُ نشان نہیں دکھایا.یقینا اللہ نے سُورۃ الضحیٰ آية في زعم هذه العجماوات ! کے مضمون کو میری ذات میں متحقق فرمایا ہے.جب میرے والد نے وفات پائی اور (اللہ نے) وإن الله حقق في نفسي سورة الضُّحى إذ توفّى أبى، وقال: " أليس الیس اللهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ الہام کیا، تو اُس نے اپنے وعدہ کے مطابق میری کفالت فرمائی اور الله بکاف عبده" ، فکفلنی كما وعد پناہ دی.پھر جب اُس نے مجھے اپنی سب سے مخفی وآوی.ثم لما ر آنی ضالا مضطرا راہ میں سرگرداں اور بیقرار پایا اور اُس وقت کوئی ایسا شخص نہ تھا جو میری راہنمائی کرتا، تو اُس نے خود إلى سبيله الأخفى، ولم يكن ہی اپنی جناب سے مجھے تعلیم دی اور میری رہنمائی رجل ليهديني..علمنى من لدنه فرمائی.ازاں بعد جب اُس نے میرے پاس ایک وهدى.ثم لما جمع عندى فوجا فوج جمع فرما دی اور اس نے مجھے تهیدست پایا تو اس نے مجھ پر انعام فرمایا اور غنی کر دیا.اور جہاں ووجدنى عائلا أنعم على وأغنى.بھی میں ہوتا ہوں وہ میرے ساتھ ہے.اور اگر وهـو مـعـى أينما كنت، ويبارز لی دشمنوں میں سے کوئی میرے ساتھ برسر پیکار ہو تو من بارزنی من العداء ولى عنده وہ میری خاطر اُس سے برسر پیکار ہوتا ہے.اور سر لا يعلمه غيره لا فی الأرض میرے اس کے ساتھ ایسے راز ہیں کہ جنہیں اس کے سوا کوئی دوسرا نہیں جانتا، نہ زمین میں اور نہ ہی آسمان میں.اور جب سے کہ اللہ نے “ الله بکاف عبده في يوم وفاة میرے والد کی وفات کے روز آلیس الله أبي فوالله ما ذُقْتُ عافية وراحة بِكَافٍ عَبْدَہ کا الہام کیا ہے میں اللہ کی قسم کھا ولا في السما.وإذ قال: "أليس

Page 124

مواهب الرحمن ۱۲۰ اردو تر جمه في عهد أبي كعهد ربّي.وإذ رآني کر کہتا ہوں کہ میں نے اپنے رب کے عہد میں (۹۲) في ضلالة الحب وبشرني عافیت اور راحت کا جو مزہ چکھا ہے وہ اپنے والد کے عہد میں بھی نہیں چکھا.اور جب اُس نے مجھے بالهداية، فوالله جذبني كل عشق و محبت میں گم دیکھا تو اس نے مجھے ہدایت کی بشارت دی.پھر بخدا اُس نے بکلی مجھے اپنی الجذب وأجرى إلى بحار الدراية.طرف کھینچ لیا اور فہم و درایت کے سمندروں کو میری وإذ قال إني سأغنيك ولا طرف جاری کر دیا.اور جب اُس نے کہا کہ میں أتركك في الخصاصة، فوالله تجھے جلد غنی کر دوں گا اور تجھے تنگدستی میں پڑا نہیں رہنے دوں گا.تو بخدا، اس نے مجھ پر اور میرے ساتھ اصحاب صفہ کی فوج پر ( بے انتہا ) أنعم على وعلى من معى مِن فوج من أصحاب الصفة.هذه قصتى " انعام فرمائے.یہ ہے میری داستان.پھر بھی یہ ثم يجعل الحاسدون من العلماء في حسد کرنے والے علماء میرا شمار دجالوں میں کرتے ہیں.یہ (علماء ) دین وملت کے ضعف کو الدجالين حصتي.لا يرون ضعف نہیں دیکھتے بلکہ اس ضعیف کو ضعیف تر کرتے چلے الدين والملة، بل يُضعفون الضعيف جا رہے ہیں اور اُسے عیسائیت کی کچلیوں میں ويتركونه في الأنياب النصرانية.( پینے کے لئے ) چھوڑ رہے ہیں.تعلیم برائے جماعت التعليم للجماعة لا يدخل في جماعتنا إلا الذي ہماری جماعت میں صرف وہی داخل ہوتا ہے جو دخل في دين الإسلام، واتبع دین اسلام میں داخل ہے اور جس نے کتاب اللہ كتاب الله وسنن سيدنا خیر اور ہمارے سید و مولا خیر الا نام ﷺ کی سنن کی الأنام، وآمن بالله ورسوله پیروی کی.اور اللہ اور اس کے رسول کریم و رحیم ، الكريم الرحيم، وبالحشر حشر نشر اور جنت اور دوزخ پر ایمان لایا اور وہ شخص والنشر والجنة والجحيم.ويعد ويقر بأنه لن يبتغى دينا غیر دین یہ عہد اور اقرار کرتا ہے کہ وہ بجز دین اسلام کسی اور

Page 125

مواهب الرحمن ۱۲۱ اردو تر جمه الإسلام، ويموت على هذا دین کا طلبگار نہ ہو گا.اور اسی دین پر جو دینِ الدين..دين الفطرة..متمسكا فطرت ہے اس حالت میں مرے گا کہ وہ خدائے بكتاب الله العلام، ويعمل بكل ماعلام کی کتاب ( قرآن ) کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہوگا.اور ہر اُس چیز پر عمل کرے گا جو سنت ثبت من السنة والقرآن وإجماع اور قرآن اور صحابہ کرام کے اجماع سے ثابت الصحابة الكرام.ومن ترك هذه ہے.اور جس نے ان تین بنیادی مآخذ کو چھوڑا تو الثلاثة فقد ترك نفسه في النار، اس نے اپنے آپ کو آگ میں ڈال لیا.اور اس کا وکان مآله التباب والتبار.انجام تباہی اور بربادی ہے.سواے برادرانِ من ! فاعلموا أيها الإخوان أن الإيمان آپ سب کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ایمان عمل صالح لا يتحقق إلا بالعمل الصالح اور تقویٰ کے بغیر متحقق نہیں ہوتا.پس جس نے والاتقاء ، فمن ترك العمل عمل صالح کوعمداً اور از راہ تکبر ترک کیا تو خدائے متعمدا متكبرا فلا إيمان له عند بزرگ و برتر کی بارگاہ میں اس کا کوئی ایمان نہیں.حضرة الكبرياء فاتقوا الله أيها سواے بھائیو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور نیکیوں کی الإخوان وابــــدروا إلى طرف تیزی سے بڑھو اور مرنے سے پہلے بدیوں الصالحات، واجتنبوا السيئات سے اجتناب کرو.دنیا کی سرسبزی اور شادابی قبل الممات ولا تغرنّكم نضرة اور اس دار فانی کی چمک دمک اور اس کی الدنيا وحضرتها، وبريق هذه آرائش و زیبائش تمہیں دھوکہ میں نہ ڈالے الدار و زينتها.فإنها سراب کیونکہ یہ سب کچھ سراب ہے اور اس کا انجام ہلاکت کا ومآلها تباب، وحلاوتها مرارة ہے.اور اس (دنیا) کی شیرینی کڑواہٹ وربحها خسارة.وإن الصاعدين ہے.اور اس کا سود زیاں ہے.اور اس کے مراتبها يشابهون دَرِيَّة بلند عہدوں پر ترقی پانے والے نیزوں کا ہدف الصَّعُدة، والراغبين في شوكتها بننے والوں سے مشابہت رکھتے ہیں.اور اس فی

Page 126

مواهب الرحمن ۱۲۲ اردو تر جمه.يضاهئون مجروح الشوكة.ومَن کی شان وشوکت میں رغبت رکھنے والے کانٹوں تمـايـل على خيرها فهو يبعد من سے زخمی کی مانند ہیں.جو اس (دنیا) کے مال کی معادن الخيرات، ومن دخل في طرف مائل ہوتا ہے تو وہ نیکی کے خزینوں سے دور سراتها فهو يخرج من الصراط ہو جاتا ہے.اور جو اس کے سرداروں میں داخل وإن نورها ظلمات، ونجدتھا ہوتا ہے وہ صراط مستقیم سے باہر نکل جاتا ہے.اس ظلامات فلا تميلوا إليها كل كانور تاریکی ہے اور اس کی امداد ظلم وستم ہے.اس الميل، فإنها تُغرق سابحها ولا لئے اس کی طرف کلیتا مت جھکو.کیونکہ یہ اپنے كالسيل.ولا تقصدوها قصد تیراک کوسیل تند و تیز سے بھی بڑھ کر غرق کرنے تند مشيح فارغ من الدين، ولا والی ہے.پس دین سے فارغ اور اعراض کرنے ۹۸ تجعلوها إلا كخادم فی سبل والے کے قصد کرنے کی طرح دنیا کا قصد نہ کرو اور الملة لا كالخَدِين.ولا تطمعوا اس کو راہ دین میں خادم کی حیثیت دو نہ کہ جگری كل الطمع في أن تكونوا أغنى دوست کی.اور تم ہرگز یہ طمع نہ کرو کہ تم تمام لوگوں الناس رحيب الباع خصيب الرباع، ولا تنسوا حظكم من الشعاع.وإن الدنيا أكلت آباء كم سے زیادہ متمول اور فراخ دست اور خوشحال ہو.اور اپنے دین میں سے اپنے نصیب کو فراموش دينكم فلا تعطون ذرة من ذالك مت کرو، وگر نہ تمہیں اس شعاع ( ایمانی) سے ذرہ و آباء آبائكم فكيف تترككم بھی نہیں دیا جائے گا.یہ دنیا تمہارے آباء اور ان کے آباء کو نگل چکی تو پھر یہ دنیا تمہیں تمہاری وأزواجكم وأبناء كم؟ ولا تتخذوا أحدًا عدوا من حقدِ بیویوں اور بیٹوں کو کیسے چھوڑ دے گی.اور نادانوں أنفسكم كالسفهاء ، وطهروا کی طرح اپنے نفس کے کینے سے کسی کو دشمن نہ نفوسكم من الضغن و الشحناء.بناؤ.اپنے نفوس کو ہر طرح کے کینے اور بغض سے ولا تنكثوا العهود بعد میثاقھا، پاک رکھو.اور عہد پختہ کر لینے کے بعد انہیں نہ ولا تكونوا عبيد أنفسكم بعد تو ڑو.اور اپنے نفسوں پر غلبہ حاصل کرنے کے بعد

Page 127

مواهب الرحمن ۱۲۳ اردو تر جمه استرقاقها، وكونوا من عباد الله ان کے غلام مت بنو.اور اللہ کے اُن بندوں میں الذين إذا حالفوا فما خالفوا سے ہو جاؤ کہ جب وہ حلف اٹھاتے ہیں تو اُس کی خلاف ورزی نہیں کرتے اور جب کسی سے وإذا وافقوا فما نافقوا، وإذا ނ موافقت کریں تو منافقت نہیں کرتے.اور جب افما سبوا.ولا تتبعوا محبت کرتے ہیں تو سب و شتم نہیں کرتے.اور راندہ الشيطان الرجيم، ولا تعصوا ربكم الكريم، وإن متم بالعذاب الأليم.كونوالله أطوع من الأظلال، وأصفى من الزلال وتواصوا بالأفعال لا بالأقوال.درگاہ الہی شیطان کی پیروی نہ کرو.اور اپنے ربّ کریم کی نافرمانی نہ کرو خواہ دردناک عذاب سے مر ہی جاؤ.سایوں سے بھی بڑھ کر خدا کے مطیع ہو جاؤ.اور آب زلال سے بھی زیادہ صاف شفاف بن جاؤ.اپنے افعال سے دوسروں کو نصیحت کرو نہ وتحـامـوا اللسان، وطهروا محض زبانی جمع خرچ سے.زبان کی نگہداشت الجنان.وإذا تنازعتم فردوه إلى اور دل کو پاک کرو.اور جب تم میں تنازع ہو الإمام، وإذا قضى قضيتكم جائے تو اُسے امام کے پاس لے جاؤ.اور جب وہ فارضوا بها واقطعوا الخصام، تمہارے معاملہ کا فیصلہ کر دے تو اُس پر راضی وإن لم ترضوا فأنتم تؤمنون ہو جاؤ اور جھگڑا ختم کر دو.اور اگر بطیب خاطر بالألسن لا بالجنان فاخشوا أن اُسے قبول نہ کرو گے تو تمہارا ایمان محض زبانی ہوگا تحبط أعمالكم بما أصررتم على ولی طور پر نہیں.پس نافرمانی پر اصرار کی وجہ العصيان تيقظوا أن لا تضلوا بعد سے اپنے اعمال کے ضائع ہونے سے ڈرو.بیدار (۹۹) أن جاء كم الهدى، وكونوا ہو جاؤ تا هدایت آنے کے بعد تم پھر گمراہ نہ ہو لربكم وآثروا الدين على الدُّنيا، جاؤ.اپنے رب کے ہو جاؤ اور دین کو دنیا پر ولا تكونوا كالذين لا يخافون مقدم کرو.اور ایسے لوگوں کی طرح نہ بنو جو الله ويخافون عباده، ويتبعون اللہ سے تو نہیں ڈرتے لیکن اس کے بندوں

Page 128

مواهب الرحمن ۱۲۴ اردو تر جمه سے ڈرتے ہیں.اور اپنی نفسانی خواہشات کی أهواء هـــم ويـنســون مــراده.پیروی کرتے اور اپنے خدا کے منشاء کو بھول جاتے يبتغون عند أبناء الدنيا عزّة، وما ہیں.وہ فرزندانِ دنیا کی بارگاہ میں عزت پانے هي إلا ذلة.أنتم شهداء الله فلا کے خواہشمند ہیں حالانکہ یہ تو سراسر ذلت ہے.تم تكتموا الشهادة، وأخبروا عباده اللہ کے گواہ ہو اس لئے گواہی کو مت چھپاؤ.أن النار موقودة فاتقوها والديار بندگان خدا کو یہ اچھی طرح بتا دو کہ آگ بھڑ کی ہوئی موبوءة فاجتنبوها.وإن الدنيا ہے لہذا اس سے بچو.ملک و با زدہ ہے پس اس شاجنة، وأُسودُها مفترسة، فلا سے بچو.دنیا گھنے درختوں والی وادی ہے اور اس کے شیر خونخوار ہیں.اس لئے اس کی وادیوں میں تجولوا في شجونها، وامنعوا مٹرگشت نہ کرو اور اپنے نفسوں کو ان کی بیبا کی اور نفوسكم من جرأتها ومجونها، بیحیائی سے بچاؤ.انہیں پاک صاف کرو اور چاندی کی وزَكُوها وبيضوها كاللُّجَين، ولا طرح چپکاؤ.اور اس وقت تک نہ چھوڑو یہاں تک تتركوها حتى تصير نقية من وميل وعیب سے پاک ہو جائیں.اور جس نے الدرن والشَّين.وقد أفلح من اس کو پاک کیا تو ( سمجھو کہ ) اپنے مقصود کو پا گیا اور زگاها، وقد خاب من دساها ولا جس نے اسے (مٹی میں ) گاڑ دیا ( سمجھ لو کہ ) وہ تتكثوا على البيعة من غير التطهر نامراد ہو گیا.پس بغیر تظہیر و تزکیہ کے خالی بیعت پر تکیہ نہ کرو کیونکہ فطرت کو پاک صاف کئے بغیر والتزكية، ولستم إلا كهاجن من (بیعت کرنے کی صورت میں ) تم اُس بچی کی غير عُدّة الفطرة، ولا تطلبوا عين طرح ہو جس کی بلوغت سے پہلے شادی کر دی المعرفة من الذين لم يُعطوا عين جائے.تم ان لوگوں سے چشمہ معرفت طلب نہ کرو البصيرة.واعتلقوا بی اعتلاق جنہیں چشم بصیرت عطا نہیں کی گئی.میرے ساتھ الزهر بالشجرة ، لتصلوا من اليسا تعلق رکھو، جیسا ایک شگوفے کا درخت سے ہوتا

Page 129

مواهب الرحمن.۱۲۵ اردو تر جمه مرتبة النور إلى مرتبة الثمرة اتقوا ہے تاکہ اس تعلق سے تم ایک گلی سے پھل کے الله..اتقوا الله يا ذوى الحصاة، ولا در جے تک پہنچ جاؤ.اے دانشمند و! اللہ سے ڈرو، تكونوا كمن لوى عنانه إلى الله سے ڈرو اور اس شخص کی طرح مت بنو جس نے الشهوات، ولا تنسوا عظمة رب اپنی عنان نفسانی خواہشات کی جانب موڑ رکھی يرى تقلبكم في جميع الحالات ہے.اور اپنے رب کی عظمت کو فراموش نہ کرو جو وإن الله لا يحبّ إلا قلوبا صافية، تمام حالات میں تمہاری حرکات وسکنات کو دیکھتا و نفوسا مطهرة، وهممًا مُجدّة ہے.در حقیقت اللہ پاک دلوں ، مطہر نفوس اور ۱۰۰ مشيحة.فمتى تنقون هذا النمط مستعد پُر عزم ہمتوں کو ہی پسند فرماتا ہے.جب تم تضاهئون فى عينه السَّقَطَ.اس طریق کی نفی کرو گے تو اللہ کی بارگاہ میں رڈی فإيّاكم والكسل وعيشة چیز کی مانند ہو جاؤ گے.پس سُستی اور غافلوں کی الغافلين، وأرضُوا ربكم قائمين | سی زندگی سے بچو اور راحت و آرام کو حج کر کے، أمامه و ساجدين غير مستريحين، اپنے رب کے حضور قیام کی حالت میں اور سجدہ ریز وحافظوا على حدوده وكونوا عبادا ہو کر اُسے راضی کرو.اس کے حدود کی پاسداری مخلصين وَلْيَسْرِ عنكم همكم کرو اور مخلص بندے بن جاؤ.چاہیے کہ رب کریم بذکر کريم.هو مهتمكم.وكيف کے ذکر سے تمہارے ہم وغم دور ہو جائیں کیونکہ يسرى الوسنُ إلى آماقكم، وليس توكـلـكـم عــلــى خـلاقـكـم عند وہی تمہارا غم خوار ہے.اور اگر خوف کے وقت تمہارا إشفاقكم؟ اتبعوا النور ولا تؤثروا اپنے خالق خدا پر تو کل نہیں تو تمہاری آنکھوں میں السُّرَى، وانظروا إلى وجه الله نیند کیسے آسکتی ہے؟ ٹور کی پیروی کرو اور تاریکی میں ولا تنظروا إلى الورى.اشكروا چلے کو مقدم نہ رکھو.اللہ کے چہرے کی طرف نگاہ کرو حكام الأرض ولا تنسوا اور مخلوق کی طرف نہ دیکھو.زمینی حاکموں کا شکریہ ضرور حاكمكم الذي في السماء.ولن ادا کرو مگر اپنے اس حاکم کو نہ بھولو جو آسمان میں ہے.ينفعكم ولن يضركم أحد إلا إذا تمہیں ہرگز نہ کوئی نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان

Page 130

مواهب الرحمن ۱۲۶ اردو ترجمه أراد ربكم، فلا تبعدوا من ربكم جب تک کہ تمہارے رب کا ارادہ نہ ہو.پس اے يا ذوى الدهاء ترون كيف دانشمندو! اپنے رب سے دوری اختیار نہ کرو تم تُوضع في الخلق السيوف دیکھ رہے ہو کہ کس طرح مخلوق میں تلوار چلائی جا ويتتابع الحتوف ، وترون صول رہی ہے اور ( اس کے نتیجے میں ) مسلسل موتیں واقع ہو رہی ہیں.اسی طرح تم خود اپنی آنکھوں القَدَرِ وتبابَ الزُّمَر فعليكم أن سے قضاء و قدر کا حملہ اور گروہ در گروہ لوگوں کی تأووا إلى ركن شديد، وهو الله تباہی دیکھ رہے ہو.پس لازم ہے کہ تم مضبوط القوى ذو العرش المجيد.كونوا سہارے کی پناہ میں آؤ اور وہ خدائے قومی اور عرش مجید کا مالک ہے.اللہ کے ہو جاؤ اور امان میں آجاؤ.لله وادخلوا في الأمان، ولا عاصم اليوم من دونه يا فتيان ولا اے جوانو ! اس (خدا) کے سوا آج کوئی بچانے والا تخـدعــوا أنـفـسـكـم بـالـحـيـل نہیں.زمینی حیلے بہانوں سے اپنے آپ کو فریب الأرضية ، والأمر كله بيد الله نہ دو.اے صاحبانِ دانش! ہر معاملہ اللہ کے ہاتھ ١٠ يا ذوى الفطنة ولا تتركوا بونا میں ہے.اپنے اور حضرت باری تعالیٰ میں دوری بينكم وبين الحضرة، يكُن بون نہ رکھو گر نہ اُس کی جدائی تمہاری ذلت کی موت کا منه وتهلكوا بالذلة اقطعوا موجب ہو گی.خدائے رحمن کے غیر سے اپنی رجاء كم من غير الرحمن، امیدیں منقطع کرلو.تو وہ تم پر رحم فرمائے گا اور اپنی يرحمكم ويخلق لكم من عنده جناب سے ایسے ایسے اسباب پیدا کرے گا جو ما ينجي من النيران أرى فى تمہیں ہر قسم کی آگ سے نجات دیں گے.میں السماء غضبًا فاتقوا یا عباد الله آسمان کو غضبناک دیکھتا ہوں.سواے اللہ کے غضب الرب، وابتغوا فضلَ مَنْ بندو! ربّ کریم کے غضب سے ڈرو.اور وہ جو في السماء ولا تُخلدوا إلى الأرض آسمان میں ہے اس کا فضل تلاش کرو.سوسمار کی كالضب.بالغوا فی الطلب، طرح زمین کی طرف نہ جھکو.خوب جستجو کرو

Page 131

مواهب الرحمن ۱۲۷ اردو تر جمه وأَلِحُوا في الأرب، لتنجوا من اور حصولِ مقصد کے لیے انتھک کوشش کرو.تا کہ الكرب ترون في هذا الزمان بے قراری سے نجات پاؤ.اس زمانہ میں تم دو قومين :قوما فرطوا وقوما أفرطوا قومیں دیکھتے ہو آنکھیں رکھتے ہوئے بھی ایک مع العينين، وخلطوا الحق بخلط قوم تفریط اور دوسری افراط کی شکار ہے اور انہوں نے سچائی اور جھوٹ کے اختلاط سے حق کو خلط الصدق والمين.أما الذين فرّطوا ملط کر دیا ہے.وہ لوگ جنہوں نے تفریط اختیار فهم أناس لا يؤمنون کی وہ ایسے لوگ ہیں جو معجزات کو نہیں مانتے اور نہ بالمعجزات، ولا يؤمنون بالوحى ہی وہ اس وحی کو مانتے ہیں جو آسمانوں کے رب الذي ينزل بزي الكلام اللذيذ کی طرف سے ایک لذیذ کلام کی صورت میں من رب السماوات ولا يؤمنون نازل ہوتی ہے.اور نہ ہی وہ حشر نشر اور روزِ بالحشر والنشر ويوم القيامة، ولا قیامت کو مانتے ہیں.اور اسی طرح وہ فرشتوں پر يؤمنون بالملائكة.ونحتوا من بھی ایمان نہیں رکھتے اور انہوں نے از خود قانونِ عندهم قانون القدرة وصحيفة قدرت اور صحیفہ ء فطرت کو تراش لیا ہے.اور اُن الفطرة ، وليس عندهم من کے پاس اسلام کے نام کے سوا کچھ نہیں.ہم الإسلام إلا اسمه، ولا نراهم إلا انہیں صرف دھریوں اور نیچریوں کی طرح پاتے كالدهرية والطبيعية.وأما الذين ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے افراط سے کام لیا تو وہ أفرطوا فهم قوم آمنوا بالحق ایسے لوگ ہیں جو حق اور ناحق دونوں پر ایمان وغير الحق وجاوزوا طریق رکھتے ہیں.اور انہوں نے اس حد تک اعتدال کی الاعتدال، حتى إنهم أقعدوا ابن راہ سے تجاوز کیا ہے کہ انہوں نے ابن مریم کو خا کی مريم على السماء الثانية بجسمه جسم کے ساتھ اللہ ذوالجلال کی طرف سے بغیر کسی (۱۰۲) العنصرى من غير سلطان من الله دلیل کے دوسرے آسمان پر بٹھا رکھا ہے.اور انہوں ذي الجلال، واتبعوا الظنون نے فنی باتوں کی پیروی کی.ان کے پاس یقینی علم

Page 132

مواهب الرحمن ۱۲۸ اردو تر جمه وليس عندهم علم وإن هم إلا نہیں ہے اور وہ سراسر گمراہی میں مبتلا ہیں.اس في الضلال فهذان حزبان خرج لئے یہ دونوں گروہ عدل و انصاف اور حزم و احتیاط كلاهما من العدل و الحزم سے باہر نکل گئے.اور ان میں سے ایک گروہ نے والاحتياط، وأخذ أحدهما طريق تفریط کا راستہ اختیار کیا اور دوسرے نے افراط التفريط والآخر طريق الإفراط کا.پھر اللہ ہمیں لے آیا.اور اس نے ہمیں ایسی ثم جاء الله بنا فهدانا الطريق معتدل راه پر چلایا جو شیطان خنّاس کی راہوں الوسط الذي هو أبعد من سبل سے بہت دور ہے.سو ہم وہ اعلیٰ درجہ کی امت ہیں الخنّاس، فنحن أُمّة وسط جو تمام بنی نوع انسان کے فائدہ کے لئے پیدا کی أخرجت للناس والزمان يتكلم گئی ہے.زمانہ بزبان حال پکار رہا ہے کہ یہ وہ بحاله، أن هذا هو المذهب الذى تذہب ہے جس کی شوکت کا وقت آ گیا ہے.اور جاء وقت إقباله.وترون بأعينكم تم بچشم خود دیکھ رہے ہو کہ ہم نے کس طرح زمانہ کو كيف جذبنا الزمان، وكيف اپنی طرف کھینچا ہے.اور کس طرح سیف وسنان فتحنا القلوب ولا سيف ولا کے بغیر ہی دلوں کو فتح کیا ہے.کیا یہ انسانی طاقت سنان.أهذه من قوى الإنسان؟ بل کے بس میں ہے؟ (نہیں) بلکہ یہ آسمانی کشش جذبة من السماء فينجذب كل ہے جس کے نتیجہ میں ہر وہ شخص کھنچا چلا آتا ہے جو من له العينان.يمسى أحد دو کھلی آنکھیں رکھتا ہے.ایک شخص شام کو منکر ہوتا منكرا ويصبح وهو من أهل ہے اور صبح وہ اس طرح کرتا ہے کہ اہل ایمان میں الإيمان أهذه من قوى الإنسان؟ سے ہوتا ہے.کیا یہ انسانی طاقت کے بس میں شهد القمـرانِ بالكسوف في ہے؟ چاند اور سورج نے ماہِ رمضان میں گرہن رمضان أهذه من قوى الإنسان؟ سے گواہی دی.کیا یہ انسانی طاقت کے بس میں وكنت وحيدا، فقيل سيُجمع ہے؟ اور میں اکیلا تھا تو مجھے ) یہ بتایا گیا کہ بہت عليك فوج من الأعوان، فكان جلد مددگاروں کی ایک فوج کو تیرے گرد جمع کیا

Page 133

مواهب الرحمن ۱۲۹ اردو ترجمه كما قال الرحمن أهذه من قوى جائے گا.پھر جیسے خدائے رحمن نے فرمایا تھا ویسے الإنسان؟ و سعى العدا کل ہی ہوا.کیا یہ انسانی طاقت کے بس میں ہے؟ اور ۱۰۳ السعى ليجيحوني من البنيان، دشمنوں نے پوری کوشش کی کہ وہ میری بیخ کنی فعلونا وزدنا و رجعوا بالخيبة كریں لیکن ہم غالب رہے اور بڑھ رہے ہیں والخسران.أهذه من قوى جبکہ نا کامی اور نامرادی ان کا انجام ٹھہری.کیا یہ الإنسان؟ ومكر العدا كل مكر انسانی طاقت کے بس میں ہے؟ دشمنوں نے ہر طرح کی تدبیر کی کہ مجھے قید میں ڈالا جائے یا مجھے لِأحْبَسَ أو أُقْتَلَ ويخلو لهم قتل کیا جائے اور اس طرح ان کے لیے میدان الميدان، فما كان مآل أمرهم إلا خالی ہو جائے.مگر ان کے ہر امر کا انجام رسوائی الخذلان والحرمان أهذه من قوى الإنسان؟ ونصرني ربي في کـــل مـــوطـــن وأخزى أهـــل اور محرومی کے سوا کچھ نہ ہوا.کیا یہ انسانی طاقت کے بس میں ہے؟ اور میرے رب نے میری ہر میدان میں مدد فرمائی اور دشمنوں کو ذلیل و رسوا العدوان أهــذه مـن قـوى کیا.کیا یہ انسانی طاقت کے بس میں ہے؟ الإنسان؟ وبشرني ربّى بالامتنان میرے رب نے از راہ احسان مجھے یہ بشارت دی وقال: " يأتيك من كلّ فَجٍّ اور فرمایا کہ تیرے پاس دور دراز کے علاقوں سے عميق "، وأنا إذ ذاك غريب في اموال وتحائف آئیں گے اور یہ اُس وقت کی بات زوايا الخمول والكتمان فوضع ہے جب میں غریب مستور الحال اور گوشہ ء گمنامی لى القبول بعد طويل من الزمان میں تھا.مگر کچھ لمبی مدت کے بعد (اللہ نے) میرے وأتاني الأموال والتحائف من لئے قبولیت پیدا فرمائی اور میرے پاس اموال اور الديار البعيدة وشاسعة البلدان تحائف دور دراز ملکوں اور دور افتادہ علاقوں سے فملئت داری منها كثمار كثيرة آنے لگے.پس اُن سے میرا گھر اس طرح بھر گیا جیسے باغ کی شاخوں پر کثرت سے پھل لدا ہو.على أغصان البستان.

Page 134

مواهب الرحمن ووا والله لا أستطيع أن أحصيها ولا ۱۳۰ اردو تر جمه بخدا مجھ میں یہ طاقت نہیں کہ میں اُن کا شمار کر سکوں اور نہ میرے بیان کا پیمانہ ان کے وزن کی مقدرت يطيق وزنها ميزان البيان.وتمتُ رکھتا ہے.میرے رب کی یہ بشارت کامل صداقت ۱۰۴ عمیق كلمة ربّى صدقا وحقا، ويعرف اور حقانیت کے ساتھ پوری ہوئی.اس پیشگوئی کو هذا النبأ ألوف من الرجال ہزاروں مرد وزن اور بچے خوب جانتے ہیں.کیا یہ والنساء والصبيان أهذه من كسى انسانی طاقت کے بس میں ہے؟ ( ہر گز نہیں) قوى الإنسان؟ وخاطبني ربّی نیز میرے رب نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے وقال : " يأتون من كل فج فرمایا کہ اس کثرت سے لوگ تیری طرف آئیں عميق، فلا تُصعّرُ لِخَلْقِ الله ولا گے کہ جن راہوں پر وہ چلیں گے وہ عمیق ہو جائیں گی.پس چاہیے کہ تو مخلوق الہی کے ملنے کے وقت تَسْأَمُ من كثرة اللقيان“.وأنا إذ چیں بر جبیں نہ ہو، اور چاہئے کہ تو کثرت ملاقات سے تھک نہ جائے.اور میں اس زمانہ میں ایک يُعرف و كشیءٍ لا يُعبَابه فی ایسی ناکارہ شے کی طرح تھا جو قابلِ ذکر نہ ہو اور الإخوان.فأتى على زمان بعد جسے کوئی نہ جانتا تھا اور ایسا نا چیز تھا جس کی دوستوں ذالك أن أتاني خلق الله أفواجا میں کوئی قدر نہ تھی.پھر اس کے بعد مجھ پر وہ زمانہ آیا وأطاعونی کغلمان، ولولا أمر كه مخلوق خدا فوج در فوج میرے پاس آنے لگی اور که ربّى لسئمت من كثرة اللقيان.أهذه انہوں نے غلاموں کی طرح میری اطاعت کی.اگر میرے رب کا حکم نہ ہوتا تو میں کثرتِ ذاك كنت كسَقَط لا يُذكر ولا من قوى الإنسان؟ وإنه آثاني کـلـمـاتٍ أُفصحت من لدنه فما ملاقات سے اُکتا جاتا.کیا یہ انسانی طاقت کے بس میں ہے؟ نیز اللہ نے مجھے وہ کلمات عطا کئے جنہیں كان لأحد من العدا أن يأتي خود اس نے فصاحت بخشی.پس کسی دشمن کی مجال بمثلها، وسلب منهم قوة البيان نہیں کہ وہ ان کلمات جیسا فصیح کلام پیش کر سکے

Page 135

مواهب الرحمن ۱۳۱ اردو تر جمه أهذه من قوى الإنسان؟ ودعيتُ اور ان دشمنوں سے قوت بیان سلب کر لی گئی.کیا یہ لأبــاهـل بعض الأعداء فإذا انسانی طاقت کے بس میں ہے؟ ( ہر گز نہیں) مجھے بعض دشمنوں سے مباہلہ کی دعوت دی گئی پھر جب تعاطينا كأس الدعاء ، واقتدحنا زناة المباهلة في العراء ، الحق ہم نے ایک دوسرے کے مقابلہ پر جامِ دعا ہاتھ میں لیا اور اس میدان میں مباہلہ کے چقماق کو الله بنا بـعـده عساكر من أهل رگڑا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد اہل عقل و العقل والعرفان، وفتح علينا أبواب النعماء من الرحمن، وزاد عرفان میں سے لشکر کے لشکر ہمارے ساتھ ملا دیئے.اور خدائے رحمن کی جناب سے ہم پر نعمتوں أعزة جماعتنا إلى مائة ألف بل کے دروازے کھول دیئے گئے اور ہماری جماعت صاروا قريبا من ضعفها إلى هذا کے معززین کی تعداد ایک لاکھ سے بڑھ گئی بلکہ الأوان، وكانوا إذ ذاك أربعين اب تک وہ قریباً اس تعداد سے دوگنے ہو چکے ہیں.نفرا إذ خرجنا إلى أهل العدوان.حالانکہ جب ہم دشمنوں کے مقابلہ پر نکلے تھے تب ورد الله عدُوّى المباهل كل يوم (ہماری جماعت کی) تعداد چالیس تھی.اللہ نے إلى الخمول والخذلان أهذه میرے ساتھ مباہلہ کرنے والے دشمن کو دن بدن من قوى الإنسان؟ فالآن یا گمنامی اور رسوائی کی طرف دھکیل دیا.کیا یہ انسانی (۱۰۵) إخواني الذين تحلوا بالفَهم طاقت کے بس میں ہے؟ سواب اے میرے وہ وتخلوا من الوهم اشكروا بھائیو! جو ہم سے آراستہ اور وہم سے آزاد ہو، اپنے المنان، فإنّكم وجدتم الحق خدائے منان کا شکر ادا کرو.کیونکہ تم نے حق و والعرفان، وتبوء تم مقام الأمان، عرفان کو پالیا ہے اور محفوظ جگہ پر تم متمکن ہوئے.وكونوا شهداء لي عند أبناء اور تم ابنائے زمانہ کے سامنے میرے حق میں گواہ الزمان ألستم شـاهـديـن علی بن جاؤ.( بتاؤ) کیا تم میرے نشانوں کے

Page 136

مواهب الرحمن ۱۳۲ اردو تر جمه فأجيبوا يا فتيان؟ وإنِّي أُعطيتُ معارف من ربّي، ثم علمتكم وصقلت بها الأذهان، وما كان گواہ نہیں ؟ یا تمہارے دلوں میں ابھی کوئی شبہ آياتي، أم لكم شبهة في الجنان؟ واتى رجل منكم ما رأى آية منى ہے؟ تم میں سے کون ایسا شخص ہے جس نے مجھ سے کوئی نشان نہیں دیکھا؟ سواے جوانو ! جواب دو.مجھے میرے رب کی جناب سے معارف عطا کئے گئے.پھر میں نے تمہیں سکھائے اور ان (معارف) کے ذریعہ تمہارے ذہنوں کو صیقل لكم بحل تلك العُقَدِ يَدَانِ.و کیا.جبکہ ان عقدوں کو حل کرنے کی تم میں طاقت نہ والله إني امرء أنطَقَنى الهدی تھی.بخدا میں وہ جواں مرد ہوں جسے ہدایت خداوندی ونطق ظهری وحی یوحی نے قوت گویائی بخشی اور وحی الہی نے میری پشت کو فوجدتُ الراحة فى التعب مضبوط کیا جس کے نتیجے میں میں نے تکان میں والجنة في اللظى، فمن آثر راحت اور دوزخ میں جنت پائی.پس جس نے الموت فَسَيُحْيى فلا تبيعوا موت کو اختیار کیا تو اُسے ہی زندگی دی جائے حياتكم بثمن بخس، ولا تنبذوا گی.اس لئے اپنی زندگی کو سستے داموں مت بیچو.اور نہ ہی اپنے ہاتھوں سے خالص نقدی پھینکو.من الكف خلاصة نض، ولا اور ان لوگوں میں شامل نہ ہو جو دنیا کی طرف مائل تكونوا من الذين على الدنيا ہوتے ہیں پس تم نہ مرنا مگر اس حالت میں کہ تم مسلمون إني اخترت الله موتا يتمايلون، ولا تموتوا إلا وأنتم فرمانبردار ہو.میں نے اللہ کی خاطر موت کو اختیار کیا.پس تم بھی اس کی خاطر دکھ اختیار فاختاروا له وَصَبًا، وإني قبلت له کرو.میں نے اس کی خاطر ذبح ہونا قبول کیا پس ذبحا فاقبلوا له نصبًا واعلموا تم اس کے لئے تکلیف کو قبول کرو.اے عقلمندو! أنكم تُفلحون بالصدق جان لو کہ تمہیں صرف صدق ، اخلاص اور تقویٰ کے والإخلاص والاتقاء ، لا بالأقوال ذریعے ہی کامیابی و کامرانی عطا کی جائے گی نہ کہ

Page 137

مواهب الرحمن ۱۳۳ اردو تر جمه فقط يا ذوى الدهاء وإنّ | محض قیل و قال سے.بے شک کامیابی کا کلیتا الفلاح منوط بمُقُوطکم کل انحصارا اپنے آپ کو گداز کرنے پر ہے.اور تم جنت (۱۰۲ المناط، ولن تدخلوا الجنة حتى میں ہرگز داخل نہ ہو سکو گے جب تک تم سوئی کے تلجوافی سم الخياط ناکے میں سے نہ گزرو.پس اپنی عقل و دانش کو محض فامتحضـوا حَزُمَكم للتقاة، تقویٰ کے لئے خالص کرو.اپنے رب کو راضی واختبطوا لإرضاء ربكم فی زوایا کرنے کے لئے حجروں کے گوشوں اور بیابانوں الحجرات والفلوات اقضوا میں ہاتھ پاؤں مارو.اپنے قرض خواہ کو قرض ادا غریـمـكـم الدين لللا تُسجنوا، کرو تا کہ تم قید میں نہ ڈالے جاؤ.اور اپنے فرائض وأدوا الفرائض لئلا تسألواء ادا کرو تا تم سے باز پرس نہ کی جائے.حقائق کی واستَقرُوا الحقائق لئلا تُخطِئُوا جستجو کرو تا غلطی نہ کرو، عیب چینی نہ کرو تا تمہاری ولا تزدروا للا تُزْدَرُوْا، ولا عیب چینی نہ کی جائے ہختی نہ کرو تا تم پر سختی نہ کی تشدّدوا لتلا تُشَدَّدُوْا، وارحموا جائے.اے اللہ کے بندو! رحم کرو تا تم پر رحم کیا يا عباد الله تُرحموا، وكونوا جائے.اللہ کے مددگار بن جاؤ اور اس کی طرف أنصار الله وبادروا إن الله تیزی سے لپکو.بیعت کے بعد اللہ تمہارے کثیر اور وأعراضكم ونُفوسكم بعد البيعة - تمہارے قلیل مالوں ، تمہاری عزت و آبرو مَلَكَ كُفْرَكم وقُلكم و آتا کم به رضوانه، فاثبتوا علی اور تمہاری جانوں کا مالک ہو چکا اور اس کے بدلہ هذه المبايعة لتُعْمروا بالنُّحلان میں اُس نے تمہیں اپنی رضا عطا کی.پس اس سودے وتدخلوا في الخلان الهفوا پر ثابت قدم رہو تا تم عنایات و نوازشات سے هممكم لتكميل الدین، و اجعلوا ڈھانپ دئے جاؤ اور دلی دوستوں میں داخل کئے لأنفسكم ميسم الشبان ولو كنتم جاؤ تکمیل دین کے لئے اپنی ہمتوں کو تیز کرو اور اگر مشائخ فانين اذكروا موتكم | پیر فرتوت بھی ہو تو پھر بھی جوانوں جیسی اپنی شکل يا فتيان، ولا تمیسوا كالنشوان.بناؤ.اے جوانو! اپنی موت کو یاد رکھو اور بدمستوں

Page 138

مواهب الرحمن ۱۳۴ اردو تر جمه کی طرح جھومتے ہوئے نہ چلو تم دیکھ رہے ہو کہ ترون الناس جعلوا مقصودهم في كل أمر نشبا، وإن لم يحصل لوگوں نے ہر معاملہ میں دولت کو ہی اپنا مقصود بنا رکھا ہے اور اگر وہ نہ ملے تو وہ دین کو ایک مصیبت فيحسبون الدين نصبا.وفي الدين لا يعضُد هممهم إلا سمجھتے ہیں.دین میں صرف نفسانی خواہشات ہی ان کی ہمتیں باندھتی ہیں پس وہ ان خواہشات کی الأهواء، فيقبلون بشرطها وإلا شرط پر دین کو قبول کرتے ہیں ورنہ انکار کر دیتے فالإباء ولا يبالون مَقاحِمَم ہیں (اس لالچ میں ) وہ ہلاکت گاہوں اور سنگین الأخطار، ولا مخاوف الأقطار خطرات اور خوفناک مقامات کی پرواہ نہیں کرتے (١٠) لا يعلمون أى شيء يدفع ما انہیں معلوم نہیں کہ وہ کونسی چیز ہے جو ان کی مصیبت أصابهم، وينفى الحذَرَ الذی اور ان کے اس خوف کو جو انہیں لاحق ہے دور أسلموا للدنيا وملئوا منها کرے.وہ دنیا کے ہی مطیع ہو گئے ہیں.اور اپنے قلوبهم، فيَعْدُون إليها وتحدو دلوں کو اسی سے بھر لیا ہے.جس کی وجہ سے وہ اس الأهواء ركوبهم.أيها الناس قد كى طرف دوڑے چلے جاتے ہیں اور خواہشات کی ان کی سواریوں کو دوڑاتی ہیں.اے لوگو! طاعون عاث الطاعون في بلادكم، وما نے تمہارے شہروں میں تہلکہ مچایا ہوا ہے اور اس کا نابهم رأى مثل صوله أحد من حملہ ایسا شدید ہے کہ جس کی نظیر تمہارے آباؤ أجدادكم وتعلمون أن دُودَه لا اجداد میں سے کسی نے نہیں دیکھی.اور تم جانتے ہو تهلك إلا في صميم البرد أو في کہ طاعون کے کیڑے صرف شدید سردی یا شدید گرمی صميم الحر، فاختاروا كليهما میں ہی ہلاک ہوتے ہیں.اس لئے ان دونوں تعصموا من الضر.ولا نعنى ( حالتوں) کو اپناؤ تاکہ تم ضرر سے بچائے بالبرد إلا تبريد النفس من جاؤ اور سردی سے ہماری مراد محض جذبات سے نفس الجذبات، والانقطاع إلى الحضرة کو ٹھنڈا کرنا ، حضرت احدیت کی طرف انقطاع ،

Page 139

مواهب الرحمن ۱۳۵ اردو تر جمه والإقبال عليه بالتضرعات، ولا اور اس کی بارگاہ میں تضرعات کے ساتھ حاضر ہونا نعنى بالحرّ إلا النهوض ہے.اور حرارت سے ہماری مراد خدمات کے لئے للخدمات، وترك التواني مستعد ہونا ، مستعد ہونا ، سُستی کو ترک کرنا اور کسل کو ایسی ورفض الكسل بحرارة هي من حرارت کے ذریعے چھوڑنا ہے جو خدا خوفی اور خواص الخوف والتقاة، ومن تقویٰ کے خواص نیز رضا جوئی کے وقت صدق وما تلفتم.أيها الإخوان..إن لوازم الصدق عند ابتغاء کے لوازم میں سے ہے.اگر تم نے اس سردی کو المرضاة فإن شتوتم فقد نجوتم، وإن اصطفتم فما هلكتم پالیا تو سمجھو کہ تم نجات پاگئے.اور اگر تم نے وہ گرمی حاصل کر لی تو یقیناً تم ہلاکت اور تلف ہونے متاع التقوى قد بار، وولت سے بچ گئے.اے بھائیو! بے شک تقوی کی متاع حماته الأدبار، وخرج الإيمان برباد ہو چکی ہے اور اس کے حامی پیٹھ پھیر چکے ہیں من القلوب، وملئت النفوس من اور ایمان دلوں سے نکل گیا ہے اور نفوس گناہوں الذنوب فاسعوا لهذا الأرب سے پُر ہو گئے ہیں.سوچاہیے کہ اس مقصد اور اس وجلبه، وانطلقوا مُجدِّین فی کے حصول کے لئے پوری کوشش کرو اور اس کی طلبه، لتنجوا من طاعون متطائر طلب میں سنجیدگی کے ساتھ لگ جاؤ تا کہ اُس بشرره، الذي يفرّق بين الأخيار طاعون سے تم نجات پاؤ جس کی چنگاریاں اڑ رہی ۱۰۸ والأشرار.واعلموا أن الأرض ہیں اور جو نیکوں اور بدوں میں تمیز کر رہا ہے.جان زلزلت مرتين زلزالا شديدا لو! کہ زمین دو دفعہ پوری طرح سے ہلائی گئی.پہلی ― الأولى لما ترك ابن مريم مرتبہ اُس وقت جب ابن مریم کو تنہا چھوڑ دیا گیا تھا وحيدا، والثانية حين رُدِدتُ طريدًا فلاتنوموا عند هذه اور دوسری مرتبہ اس وقت جب مجھے دھتکار کر رڈ کر دیا الزلزلة، وتبصروا وتيقظوا گیا پس اس زلزلے کے موقع پر سوئے نہ رہو اور وبادروا إلى ابتغاء مرضاة آنکھیں کھولو اور بیدار ہو جاؤ.اور حضرت رب العزت الحضرة.وآخر ما نخبر کم به کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے جلدی کرو.

Page 140

مواهب الرحمن ۱۳۶ اردو تر جمه يا فتيان، هي كلمات مبشرة من اے جوانو! آخری بات جو ہم تمہیں بتانا چاہتے ہیں وہ کلمات ہیں جن کی بشارت خدائے رحمن کی الرحمن خاطبني ربي وبشرني طرف سے دی گئی ہے.میرے رب نے مجھے ببشارة عظمى، وقال" يأتى مخاطب فرمایا اور ایک عظیم الشان بشارت دی اور عليك زمن كمثل زمن موسی فرمایا : تم پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جو موسیٰ إنه كريم، تمشى أمامك کے زمانے کی طرح ہوگا.وہ کریم ہے تیرے آگے آگے چلتا ہے اور تیری خاطر اس شخص کا دشمن بن وعادى لك من عادى.جاتا ہے جو تیرے ساتھ دشمنی کرتا ہے.خدا تجھے يعصمك الله من العداء ويسطو | دشمنوں سے بچائے گا اور ٹوٹ کر پڑے گا اُس شخص بكل من سطا.يبدى لك پر جو تجھ پر اچھلا.خدا ایک کرشمہ قدرت تیرے الرحمن شيئًا بشارة تلقاها لئے ظاہر کرے گا.یہ خوشخبری ہے جو قدیم سے نبیوں کو ملتی رہی ہے.خدا کا وعدہ آ گیا اور ایک پیر النبيون.إن وعد الله أتى، وركل اُس نے زمین پر مارا اور خلل کی اصلاح کی.پس وركا، فطوبى لمن وجد ورأى.مبارک ہے وہ جو اُس کو پاوے اور دیکھے.وہ ایسی قتِلَ خيبةً وزِيدَ هيبة * ثم في يوم حالت میں مارا گیا کہ اس کی بات کو کسی نے نہ سنا من الأيام، أُريتُ قرطاسا من ربی اور اس کا مارا جانا ایک ہیبت ناک امر تھا.پھر ایک دن خدائے علیم کی طرف سے مجھے ایک کاغذ دکھایا گیا اور جب میں نے اُس پر نگاہ ڈالی تو میں العلام، وإذا نظرت فوجدت عنوانه بَقِيَّة الطَّاعُون - وعلى نے اس پر بقيّة الطاعون کا عنوان لکھا ہوا پایا ظهره إعلان منى كأني أشعتُ من اور اس کی پشت پر میری طرف سے ایک اعلان رقم یا اس الہام کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ السلام فرماتے ہیں کہ : ”وحی الہی صاحبزادہ مولوی عبداللطیف صاحب مرحوم کی نسبت ہوئی تھی جب کہ وہ زندہ تھے بلکہ قادیان میں ہی موجود تھے.( تذکرۃ الشہادتین روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحه ۷۵ حاشیہ) (الناشر )

Page 141

مواهب الرحمن ۱۳۷ اردو تر جمه عندى واقعة ذالك المنون.ہے.گویا میں نے اپنی طرف سے ان اموات کا واقعہ شائع کیا ہے.ترجمة ما كتبنا إلى ثناء الله شاء الله مرتسری کی طرف ہمارے محررہ مکتوب ۱۰۹ الأمر تسرى ، کا ترجمہ إذ جَاء قاديَان وَطَلَب رَفْعَ جب وہ قادیان آیا اور مصنوعی تخشکی کے ساتھ الشبهات بِعَطَشِ فرى، وكان اپنے شبہات کا ازالہ چاہا.وہ شوال ۱۳۲۰ھ فَرِيٌّ، هذا عاشر شوّال سنة ١٣٢٠هـ کی دسویں تاریخ تھی جب یہ إذ جاء هذا الدجال د قال ( قادیان) آیا.بلغنى مكتوبك، وظهر مطلوبك مجھے تمہارا مکتوب ملا.اور تمہارے مقصد سے إنك استدعيت أن أزيل شبهاتك آگاہی ہوئی تم نے استدعا کی ہے کہ میں صلت بها على بعض أنبائی تمہارے ان شبہات کا ازالہ کروں جن سے تم نے الغيبية فاعلم أنك إن كنت میری بعض پیشگوئیوں پر حملہ کیا ہے سو جان لے کہ التي جئتني بصحة النية، وليس في اگر تم میرے پاس صحت نیت کے ساتھ آئے ہو قلبك شيء من المفسدة فلك أن تقبل بعض شروطى قبل اور تمہارے دل میں فساد کا کوئی خیال نہیں تو تم پر یہ لازم ہے کہ اس استفسار سے پہلے میری بعض شرائط هذا الاستفسار، ولا تخرج منها بل تثبت عليها كالأخيار وإن کو قبول کرو.اور ان سے تجاوز نہ کرو بلکہ نیکوکاروں كنت لا تقبل تلك الشرائط کی طرح ان پر قائم ہو جاؤ.اگر تمہیں یہ شرائط قبول فَدَ عُنِي وامض على وجهك نہیں تو مجھے میری حالت پر چھوڑ دو.اپنی ڈگر پر چلو 10 وخُذْ سبيل رَجْعِك.فمن اور اپنی واپسی کی راہ لو.منجملہ ان شرائط کے ایک یہ الشروط أن لا تباحثنی ہے کہ تم میرے ساتھ مباحثہ کرنے والوں کی طرح كالمباحثين، بل اكتُبُ ما حاك بحث نہیں کرو گے.بلکہ ہر شبہ جو تمہارے دل

Page 142

مواهب الرحمن ۱۳۸ اردو تر جمه في صدرك ثم ادفع إلى ما | میں خلش پیدا کرے اس کو لکھو اور طالبان ہدایت كتبت كالمسترشدین، ولیگن کی طرح اپنے اس تحریری شبہ کو میرے سامنے لاؤ.اور تمہاری وہ تحریر سطر دو سطر ہو.اور جھگڑا كتابك سطرا أو سطرين ولا کرنے والوں کی مانند اس سے زائد نہ لکھو.پھر یہ تزد علیه كالمتخاصمين.ثم ہمارا فرض ہے کہ ہم تمہیں تفصیلی بیان کے ساتھ علينا أن نجيبك ببيان مفصل جواب دیں خواہ یہ بیان تین گھنٹے تک چلے.اگر وإن كان إلى ثلاث ساعات فإن جواب سننے کے بعد بھی تمہارے دل میں کوئی شبہ بقى في قلبك شيء بعد باقی رہے اور تمہیں میرے جواب میں کوئی قباحت السماع، ورأيت فيه من شناعة، نظر آرہی ہو تو تمہیں اختیار ہوگا کہ اپنے باقی ماندہ فلك أن تكتب الشبهة الباقية شبه كو بھی پہلی دفعہ کی تحریر کی طرح لکھ دو.اور اس كمثل ما كتبت في المرتبة طرح يہ سلسلہ یونہی جاری رہے تا آنکہ حق کھل کر الأولى، وهلم جراء حتى تجلو سامنے آجائے اور تمہاری تسلی ہو جائے اور وہ امر الحق وتجد السكينة، ويتبين ما جو تم پرمنفی تھا وہ کھل جائے.اور یہ طریق میں نے تمہیں ساکت و لا جواب کرنے یا کسی اور حیلے كان عليك يخفى.وما فعلتُ بہانے کے لئے اختیار نہیں کیا.بلکہ حقیقت یہ ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے حلفاً یہ عہد باندھا ہے جو ذالك لتسكيتك وتبكيتك ولا لحيلة أخرى، بل إني عاهدت الله نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اور وہ یہ کہ میں اپنی کتاب تعالى بحلفة لا تُنسى، أن لا أباحث انجام آتھم کے بعد کسی معزز یا رذیل کے ساتھ أحدا من كرام كان أو لنام، بعد مباحث نہیں کروں گا.اس لئے میں نہیں چاہتا کہ کتابی "انجام".فلا أريد أن أنكث اپنے اس واضح عہد کو توڑ دوں اور اپنے بزرگ و عهدى الأجلى، وأعصى ربّى برتر رب کی نافرمانی کروں تم میری کتاب الأعلى.وقد قرأت کتابی فتقبَّلُ (انجام آتھم ) کو پڑھ چکے ہو پس اگر تم اہل تقویٰ

Page 143

مواهب الرحمن ۱۳۹ اردو تر جمه عذرى واسلك وفق شرطی اور عقل مندوں میں سے ہو تو میرے عذر کو قبول کرو إن كنت من أهل التقوى وأولى اور ميرى (مذکورہ) شرط کے مطابق چلو تم نے النهى.وكتبت في رقعتك أن اپنے رقعہ میں لکھا ہے کہ حق کی تلاش نے تمہیں طلب الحق استخرجك من اپنے گھر سے باہر نکالا ہے اور اسی طلب حق نے كناسك، ورحلك عن أُناسك.تمہیں اپنے عزیزوں کو چھوڑ کر سفر پر آمادہ کیا ہے.فإن كان هذا هو الحق فلم تعاف اگر یہ بات سچ ہے تو پھر تم کیوں اس طریق کو نا پسند طريقا يعصمني من نكث العهد کرتے ہو جو مجھے عہد شکنی اور وعدہ خلافی سے بچاتا ونقض الوعد، وفيه تُؤدة وبعد من خطرات الوَبَدِ، على أنه هو ہے حالانکہ اس میں متانت بھی ہے اور تلخی کے أقرب بالأمن في هذا الزمن فإن خطرات سے بچاؤ بھی ہے.علاوہ ازیں موجودہ زاع يزيد ويشتعل عند زمانہ میں یہ امن کے قریب تر ہے.کیونکہ مقابلے المقابلة بالمطالبة، وينجر الأمر كے وقت دلیل کے مطالبے سے جھگڑا بڑھ جاتا من المباحثة إلى المجادلة، ومن ہے اور بھڑک اٹھتا ہے اور معاملہ بحث مباحثہ سے المجادلة إلى الـحـكـام، ومن جھگڑے تک جا پہنچتا ہے.اور پھر جھگڑے سے الحكام إلى الأنام.فمن فطنة حکام تک جا پہنچتا ہے اور حکام سے سزا تک پہنچتا المرء أن يجتنب طرق الأخطار، ہے لہذا انسان کی دانشمندی کا یہ تقاضا ہے کہ وہ ولا يسعى متعمّدًا إلى النار وأى حرج عليـك فـي هـذا الطريق الذي اخترته؟ وأى ظلم پر خطر راہوں سے مجتنب رہے.اور جانتے بوجھتے آگ کی طرف نہ بھاگے.جو طریق میں يصيبك من النهج الذي آثرته؟ نے اختیار کیا ہے اس میں تمہارا کیا حرج ہے؟ اور وإنـي مـــا عُقْتُك من عرضِ جس راہ کو میں نے ترجیح دی ہے اُس سے تجھے کیا الشبهات، ولا من رمی سهام نقصان ہو گا؟ میں نے تمہیں شبہات پیش کرنے الاعتراضات، بيد أني اخترت سے اور اعتراضات کے تیر چلانے سے نہیں روکا.طريقا هو خير لي وخير لك لو البتہ میں نے ایسی راہ اختیار کی ہے جو میرے لئے

Page 144

مواهب الرحمن ۱۴۰ اردو تر جمه كنت من العاقلين.ولا مانع لك اور تمہارے لئے بہتر ہے.کاش تم عقلمندوں میں أن تكتب مائة مرة إن كنت من سے ہوتے تمہارے لئے کوئی روک نہیں ، اگر المرتابين، وإنما اشترطت لك شک کی صورت میں تم سو مرتبہ بھی (اپنے شبہات ) الإيجاز في الترقيم لئلا نقع فی لکھ کر بھیجو.اختصار کے ساتھ لکھنے کی شرط میں نے بحث نتحاماه خوفا من تمہارے لئے صرف اس لئے لگائی ہے کہ ہم کسی الحسيب العليم ثم من ایسی بحث میں نہ پڑ جائیں جس سے ہم علیم و الواجبات أن لا تعترض علينا إلا حبیب خدا کے خوف کی وجہ سے اجتناب کر رہے اعتراضا واحدا من ہیں.پھر ایک ضروری شرط یہ ہے کہ تم اپنے ۱۱۲ الاعتراضات، وشبهة من اعتراضات میں سے ایک اعتراض اور اپنے الشبهات.ثم إذا أدينا فريضة شبہات میں سے ایک شبہ ہمارے سامنے پیش الجواب بالاستیعاب، فعليك کرو.پھر جب ہم بالا ستیعاب اس اعتراض اور أن تعرض شبهة أخرى وهذا هو شبہ کے جواب کا فریضہ ادا کر چکیں.تب تمہیں أقرب إلى الصواب.فإن كنتَ چاہیے کہ دوسرا اعتراض اور شبہ پیش کرو.اور یہی خرجت من بلدتك على قدم طريق زيادہ مناسب ہے.اگر تم راست روی السداد، وليس في قلبك نوع کے ساتھ اپنے شہر سے آئے ہو اور تمہارے دل من الفساد، فلا يشق عليك ما میں کسی قسم کا فساد نہیں تو تم پر ہماری وہ تحریر جو ہم كتبنا إليك وتقبله كعَدْلٍ فارغ نے تمہیں لکھ بھیجی ہے گراں نہیں ہوگی.اور تم اسے من الحقد والعناد.وإن كنت ایک ایسے عادل کی طرح قبول کر لو گے جو کینے اور تظن أن هذا الطريق لا يُظفرك عناد سے خالی ہوتا ہے.اور اگر تم سمجھتے ہو کہ یہ بمرادك، فأيقن أنك تريد طريق تمہیں اپنے مقصد میں کامیاب نہیں کرے گا هناك بعض فسادك، تو مجھے یقین ہو جائے گا کہ تو یہاں کچھ فساد کا ارادہ وكذالك ظهرت الآثار، وعلم رکھتا ہے.اور اس طرح کے آثار ظاہر بھی ہو چکے

Page 145

مواهب الرحمن ۱۴۱ اردو تر جمه الأخيار فإني لما أوصلتُ ہیں.شرفاء کو یہ معلوم ہو چکا ہے کہ جب میں نے عزمى إلى أذنيك تراكمت اپنے عزم و ارادے کو تمہارے کانوں تک پہنچایا تو الظلمة على عينيك، وغشيك تمہاری آنکھوں پر ظلمت کے دبیز پردے پڑ گئے.من الغم ما غشى فرعون من اليم، اور غم نے تمہیں ویسے ہی اپنی لپیٹ میں لے لیا وآلت حالتك إلى سلب جیسے دریا نے فرعون کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا.الحواس، وجعلك الله في اور تیرے حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ تم حواس الأخسرين في هذا البأس.ثم باختہ ہو گئے.اور اللہ نے بحث کے اس مقابلہ میں امتد منك اللجاج لترك تمہیں خائب و خاسر کر دیا.پھر ترک حیا کی وجہ الحياء ، لننكث عهد حضرة سے تمہاری لجاجت اور اصرار مزید بڑھ گیا تا کہ ہم الكبرياء.فالعجب كل العجب ! اپنے بزرگ و برتر خدا کے ساتھ کئے ہوئے أأنت إنسان أو من العجماوات؟ وعدے کو توڑیں.پس ( تمہارے مطالبے پر ) فإنك ترغبني فی نقض العهد یا انتہائی تعجب ہے.کیا تم انسان ہو کہ حیوان؟ ارے ۱۱۳ ذا الجهلات.وقد علمت أنك جاہل! کیا تم مجھے عہد شکنی کی ترغیب دیتے ہو خيرت في كل ساعة لتجديد حالانکہ تم جانتے ہو کہ تمہیں ہر وقت نئے سے نئے الشبهة، فليس الآن انحرافك شبہ کو پیش کرنے کا اختیار دیا گیا ہے.لہذا اس إلا من فساد القلب وسوء النية.وقت تمہارا انحراف محض تمہارے دل کے بگاڑ اور والذى أنزل المطر من الغمام بد نیتی کی وجہ سے ہے.اُس خدا کی قسم جو وأخرج الثمر من الأكمام، لقد بادلوں سے بارش برساتا اور شگوفوں سے پھل نويت الفساد، وما نويت الصدق نکالتا ہے.تمہاری نیت فساد کی ہے.اور صدق و والسداد.وكان الله يعلم أنك سداد کی نہیں.اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ تم کس لأى مكر وافيت القرية وحللت منصوبے اور سازش کے تحت اس بستی میں وعلى أي قصد أجـفـلـت ( قادیان آئے ہو.نہ جانے تمہارے پیش نظر کو نسا

Page 146

مواهب الرحمن ۱۴۲ اردو تر جمه فســقــاك كأسك، وأراك مقصد ہے؟ پس ( خدا نے ) تیرا پیالہ تجھے پلا دیا يأسك، ولم يزل بصری يُصعد اور تیری نا امیدی تجھ پر ظاہر کر دی.میری نظر فيك ويُصوّب، ويُنفّر عنك مسلسل تجھے سرتا پا دیکھتی رہی.اور تجھے خوب پرکھا تجھے ويُنقب، حتى ظهر لي أنك من اور جانچ پڑتال کرتی رہی.یہاں تک کہ مجھ پر المرائين لا من عطاش الحق ظاہر ہو گیا کہ تو خود پسند، ریا کار ہے نہ کہ حق کا والطالبين، ولا تبتغى إلا شهرةً پیاسا اور طلبگار.اور تو صرف کمینے لوگوں میں اور عند زمع الأناس، وعند سفهاء القوم الذين قد سُجنوا في سجن الخنّاس.ثم إنـي كـمـا أحلفتُ قوم کے ان نادانوں میں شہرت چاہتا ہے جو خنّاس (شیطان) کے قید خانہ میں اسیر ہیں.پھر نفسى أُحلِفُك بالله سريع مزید براں جیسے میں نے خود اپنے نفس کو قسم دی الحساب أن لا تبرح هذه القرية ہے.ویسے ہی میں تمہیں سریع الحساب اللہ کی قسم إلا بعد أن تعرض شبهاتك دیتا ہوں.کہ تو اس بستی ( قادیان) کو صرف اس بنمط كتبت في الكتاب وقت ہی چھوڑے گا جب تو اپنے شبہات کو اس (۱۱۳) وتسمع ما أقول لك في طریق پر پیش کر لے جو طریق میں نے اپنی تحریر الجواب.وأدعو الله السميع میں لکھا ہے.اور جو جواب میں تجھے دوں گا اس کو المستجيب القدير القريب أن سن لے.میں اللہ سمیع و مجیب اور قدیر و قریب سے يلعن من نكث بعد هذه الآلية ، دعا کرتا ہوں کہ وہ حلف شکنی کرنے والے شخص پر اور وما بالى الحلف وذهب من غير اس حلف سے لا پرواہ شخص پر جو قضیے کوحل اور باہمی فصل القضية، ورحل قبل درء هذه المخاصمة، مع أنه أُنبئ بهذا تنازعہ کو رفع کئے بغیر چلا جائے.لعنت کرے.البهل بإرسال الصحيفة وكنت باوجود اس کے کہ اُسے بذریعہ خط اس لعنت سے أنتظر أن هذا العدو يخاف هذه مطلع کر دیا گیا تھا.اور میں منتظر رہا کہ یا تو یہ دشمن اللعنة، أو يختار الرحلة، حتى اس لعنت سے ڈر جائے گا اور یا یہاں سے کوچ کر وصلنی خبر فراره، فهذا نموذج جائے گا.یہاں تک کہ مجھے اس کے فرار کی خبر ملی.

Page 147

مواهب الرحمن ۱۴۳ اردو ترجمه دينه وشعاره قاتله الله ! کیف سو یہ ہے اس کے دین اور شعار کا نمونہ.اللہ اسے نكث الحلف بالجرأة فيا ربّ، نابود کرے! کس جرات کے ساتھ اس نے حلف شکنی أذقه طعم نقض الحلفة.وقد حق کی.اے میرے رب! تو اُسے اُس کی حلف شکنی کا القول منى أنه لا يوافيني لإزالة مزہ چکھا.اور میری یہ بات سچ نکلی کہ شبہات کے الشبهات، ولا يميل إلَّا إلى ازالہ کے لئے وہ کبھی میرے پاس نہیں آئے بهتان و كيد وفرية كما هي عادة گا.اور جیسا کہ دشمنوں اور جاہلوں کا شیوہ ہے وہ أهل المعاداة والجهلات.وكان صرف بہتان تراشی ، چالبازی اور کذب بیانی کی هذا الـرجـل عـزم عـلـى مماراة طرف ہی مائل ہوگا.اور یہی وہ شخص ہے جس نے مشتدّة الهبوب ، و مباراة مشتقة تند و تیز مباحثے اور نہایت اشتعال انگیز مقابلے کا اللهوب، ليشتبه الأمر علی عزم کیا تا عوام پر یہ معاملہ مشتبہ ہو جائے اور صدق العوام، وليخفی صدق الکلام کلامی کمینوں کے شور تلے چھپ جائے.پھر جب تحت نهيق اللئام فلما لم ترفيه ہم نے اس شخص میں تقویٰ اور دانائی کا کوئی نشان سيماء التقى، ولا أثر الحجى اور اثر نہ دیکھا.تو ہم نے ارادہ کیا کہ اس معاملہ کو أردنا أن نخرج الأمر من الدُّجى.تاریکی سے باہر نکالیں.اور جیسا کہ پہلے ذکر ہو و قد سبق منى عهدى في ترك چکا ہے میں مباحثات ترک کرنے کا عہد کر چکا (۱۱۵) المباحث كما مضى، وكان هذا ہوں.اور یہ معاملہ میرے علام الغیوب اور دلوں أمرًا من ربّى الذى يعلم الغیوب پر نظر رکھنے والے رب کی طرف سے تھا.سو ہم اس ويُنقد القلوب فتحامينا ،کیده کی چال بازی سے الگ ہو گئے اور اس کو اسی کا وجعلنا نفسه صیده.وحينئذ شکار بنا دیا اور اس وقت مجھے دو خوشیاں ملیں اور دو حقت بی فرحتان، وحصل لى فتحیں حاصل ہوئیں.میں نہیں جانتا کہ میں اُن فتحان، ولم أدر بأيهما أنا أوفى دونوں میں سے کس پر زیادہ نازاں و فرحاں مرحًا وأصفى فرحًا، فشكرتُ ہوں.سو میں نے حیرت زدہ شخص کی طرح شکر کیا

Page 148

مواهب الرحمن ۱۴۴ اردو تر جمه كالحيران.ولا حاجة إلى إعادة | اور اس خوشی اور اس فتح ونصرت کے ذکر کے اعادہ ذكر هذه الفرحة والفتح کی ضرورت نہیں.کیونکہ تو نے یہ تو سن ہی لیا ہے والنصرة، فإنك سمعت كيف كه دشمن کس طرح ذلت وخواری اور لعنت کا داغ انكفأ العدوّ بالخيبة والذلة لئے ہوئے پسپا ہوا.اور میں نے اپنی قسم کے ووصمة اللعنة، وأرصدته ذریعہ اسے لعنت اور برکت میں سے کسی ایک کے بإحلافي إياه للعنة والبركة، لئے آمادہ کیا.پس اُس نے بار لعنت اٹھا لیا.اور فحمل اللعنة وذهب بها من هذه اسی لعنت کو اٹھائے ہوئے وہ یہاں سے چلا الناحية.وأما الفتح الذى أُخفي گيا.مگر وہ فتح جواب تک لوگوں کی نگاہوں سے مخفی إلى هذا الوقت من أعين الناس، رہی وہ ایسے واضح نشانات ہیں جو دشمنوں کے فهی آیات وضعت على رأس سروں پر کلہاڑے کی طرح گرے.ہم نے معجزوں العدا كالفأس.وكنا ناضلنا کے ذریعہ جنگ لڑی جیسے جنگ میدان میں لڑی بالإعجاز كما يتناضل يوم جاتی ہے.پس اللہ نے ہر میدان میں ہماری البراز، فنصرنا الله في كل نصرت فرمائی.اور ہم نے ہر معدن سے سونا موطن، وأخرجنا الذهب من كل نکالا.اور میں نے لوگوں کو بر ملا یہ کہہ دیا تھا کہ اللہ معدن.وكنتُ قلت للناس إن تین سال تک میرے لئے ایک ایسا عظیم الشان الله سيظهر لى آية إلى ثلاث نشان ظاہر فرمائے گا جس میں مخلوق میں سے کسی 1 سنين، لا تمسها يد أحد من انسانی ہاتھ کا دخل نہ ہوگا.اور اگر وہ نشان ظاہر نہ العالمين، فإن لم تظهر فلستُ ہوا تو میں راستبازوں میں سے نہیں.پس ہر من الصادقين فالحمد لله على تعریف اللہ کے لئے ہے کہ اس نے نشانات ظاہر ما أظهر الآيات و أخزى العداء فرمائے اور دشمنوں کو رسوا کیا.اور ہم مناسب سمجھتے ونرى أن نكتبها مفصلة لكل من ہیں کہ ہم ان نشانات کو ہر اُس شخص کے لئے جو ہدایت کا طالب ہے تفصیل سے لکھیں.يبتغى الهدى.

Page 149

مواهب الرحمن ۱۴۵ اردو تر جمه تفصیل آيات ظهرت في هذه | ان نشانات کی تفصیل جو ان تین سالوں میں الأعوام الثلاثة وتفصيل فتح ظاہر ہوئے.نیز اس فتح کی تفصیل جو اس رُزِقْنَا في تلك الحماسة جنگ میں ہمیں عطا کی گئی.الله الله ! له المجد والكبرياء ، الله الله ! تمام بزرگی اور کبریائی اُسی کو زیبا ہے اور ومنه القدر والقضاء ، تسمع اُسی کی طرف سے قضاء وقدر جاری ہے.زمین و حُكْمَه الأرض والسماء ، وتطيعه آسمان اس کے حکم کو سنتے اور تمام وجود اور ان کے الأعيان والأفياء ، والظلمات اظلال اور ظلمت اور ضیاء اس کے اطاعت گزار والضياء.يعطى الفهم من يشاء ، ہیں.وہ جسے چاہے فہم عطا کرتا ہے اور جس سے ويسلب ممن يشاء سبحانه چاہے سلب کر لیتا ہے.وہ ذات پاک و بلند ہے وتعالى أظهر علاء نا وحط جس نے ہمارا غلبہ ظاہر کیا.اور ہمارے دشمنوں کو أعدائنا شموسهم كُوّرت نیچا دکھایا.ان کے سورج لپیٹ دیئے گئے.اور ان.ونجومهم انکدرت و جبالھم کے ستارے ماند پڑ گئے.ان کے پہاڑ اڑا دیئے وحبالهم مزقت و گئے اور ان کی رسیاں پارہ پارہ کر دی گئیں.ان 11 أشجارهم اجتنت، و أنوار هم کے درخت جڑوں سے اکھیڑ دیئے گئے اور ان کے طمست كادوا كیدا، وكاد الله نور مٹا دیئے گئے.انہوں نے تدبیر کی اور اللہ نے كيدا، فجعل كل من نهض بھی تدبیر کی.نتیجہ یہ نکلا کہ جو شکار کرنے کے لئے للصيد صيدا.ألم تر إلى الذين اٹھا اسے شکار بنا دیا گیا.کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں أنكروا آياتي، وفتنوا المؤمنین دیکھا جنہوں نے میرے نشانات کا انکار کیا، مومنوں وصالـوا عـلـى عرضی و حیاتی - کواذیت پہنچائی، میری آبرو اور زندگی پر حملہ کیا کہ كيف أذاقهم الله عذاب کس طرح اللہ نے انہیں جلن کے عذاب کا مزہ الحريق، وجعل بيننا وبينهم چکھایا اور ہمارے اور اُن کے درمیان امتیاز پیدا کیا فرقانا وغادرهم كالغريق؟ اور انہیں غرقاب کی طرح کر چھوڑا اور یوں اس نے

Page 150

مواهب الرحمن من ۱۴۶ اردو تر جمه وكذالك جعل لكل عدو نصيبا | ہر دشمن کے نصیب میں ذلت رکھ دی.اور ان کی یہ الذلّة، ذالك بما عصوا أمر حالت اس لئے ہوئی کہ انہوں نے اپنے رب کے ربهم وقاموا للمقابلة.وعُرض حکم کی نافرمانی کی اور مقابلے پر کھڑے ہو گئے.عليهم الآيات كا لقسطاس ان کے سامنے ان نشانات کو میزان عدل اور معیار المستقيم والمعيار القويم صحیح کے مطابق پیش کیا گیا.لیکن انہوں نے ان فأعرضوا عنها كالضنين اللئيم، نشانات سے ایک بخیل کمینے کی طرح منہ پھیر لیا.فسوف يعلمون إذا رجعوا إلى پس جب وہ خدائے علیم کے حضور لوٹ کر جائیں الله العليم.وليس بحاجة أن گے تو وہ ضرور جان لیں گے.ضروری نہیں کہ ہم نکتب ههنا تلك الآيات ان سب نشانات کو یہاں تحریر کریں.اس لئے ہم فنكتفى بآيات ظهرت في هذه صرف اُنہیں نشانات پر اکتفا کریں گے جو ان السنوات.فمنها أن الله كان (تین) سالوں میں ظاہر ہوئے.ان میں سے وعــدنــي وعــدا أشعته في كتابي "البراهين"، وقد مضت عليه مدة بأفواج من المصدقين ایک یہ ہے کہ اللہ نے مجھ سے ایک وعدہ فرمایا جسے میں نے اپنی کتاب براہین احمدیہ میں شائع کر دیا أزيد من عشرين، وكان خلاصة تھا اور جس پر میں سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ما وعد أنه لا يذرني فردا كما ہے.اس الہی وعدہ کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ مجھے كنت في ذالك الحين، ويأتي تنہا نہیں رہنے دے گا جیسا کہ میں اُس وقت تھا.المخلصين ولا يتركنى وحيدا اور وہ تصدیق کرنے والے مخلصین کی فوجیں.۱۱۸ طريدًا كمثل الكاذبين المفترين لائے گا.اور مجھے جھوٹے مفتریوں کی طرح تنہا اور بل يجمع على بابي جنودا من راندہ نہیں چھوڑے گا بلکہ وہ خدام کی فوجیں الخادمين.يأتون بأموال میرے دروازے پر جمع کر دے گا.وہ دور دراز ملکوں وتحائف من ديار بعيدة، ويبلغ سے اموال و تحائف لائیں گے.اور اُن کی تعداد اس عدتهم إلى حد لم يُعْطَ عِلمه حد تک پہنچ جائے گی کہ جس کا علم اغیار و احباب

Page 151

مواهب الرحمن ۱۴۷ اردو تر جمه المتفرسون من الأغيار کے اہلِ فراست کو بھی نہیں دیا گیا اور جس کی نظیر والمحبين، ولم يُرَ مثله في سنين.گزشتہ سالوں میں مشاہدہ میں نہیں آئی.اور اس ولم يكن إذ ذاك لدى محفل وقت نہ میرے پاس کوئی جمعیت تھی اور نہ کوئی جتھا ولا احتفال ، وما كان يجيء اور نہ کوئی فرد یا افراد میری ملاقات کی تمنا لئے لِهَوَى ملاقاتی رجل ولا رجال، میرے پاس آتے تھے بلکہ میں ایسا گمنام تھا جسے بل کنت كمجهول لا يُعرَف، کوئی جانتا نہ تھا اور ایسا غیر معروف تھا جسے کوئی ونكرة لا تتعرف.وكنت مذ پہچانتا نہ تھا.اور جب سے میری آنکھ کھلی اور میرا فتحت عيني وفجرت عيني چشمہ رواں ہوا میں گوشہ نشینی کو پسند کرتا تھا تا أُحِبُّ الزاوية، لأروى النفس معارف کے پانی سے اپنے نفس کو سیراب کروں بماء المعارف وأنـجـي مـن العطش هذه الراوية فمضى اور ناقہ نفس کو شنگی سے نجات دلاؤں.چنانچہ مجھے على دهر في هذه الخلوة لا پر اُس خلوت نشینی میں ایک زمانہ بیت گیا.اور يعرفني أحد من الخواص ولا من خواص و عام میں سے مجھے کوئی بھی نہ جانتا تھا.اور العامة.وكنت في هذا الخمول میں اسی گمنامی میں پڑا رہا یہاں تک کہ میرا رب مجھ حتى تجلی علی ربی و بشرنی پر جلوہ گر ہوا اور مقبولیت کی مجھے بشارت دی اور بالقبول، وقال : " أرد إليك فرمایا کہ تیری تکفیر کرنے اور دشمن بن جانے کے بعد كثيرا من الوری، بعدما میں لوگوں کی کثیر تعداد کو تیری طرف پھیر لاؤ نگا اور كفروك وصاروا من العداء لا اس کے کلمات کوئی بدل نہیں سکتا اور اس کے فیصلے کو مبدل لكلماته ولا راد لما کوئی رو نہیں کر سکتا اور اس مدت تک جو اللہ نے قضى".وأفردت إلى مدة قدره اپنی حکمت سے میرے لئے مقدر کی تھی میں تنہا رہا اور الله لي من الحكمة، وغلب العدا وأشــاعـوا فـتـاوى تكفيري في دشمن غالب رہے.اور انہوں نے میری تکفیر کے الأسواق والأزقة.ثم أُلقي في فتوے بازاروں اور گلی کوچوں میں شائع کر دیئے.پھر روعی، فأشعث أن وقت میرے دل میں ڈالا گیا کہ میں شائع کر دوں کہ میری النصر أتي، وجاء أوان الزهر نصرت کا وقت آن پہنچا ہے.اور شگوفے کھلنے کا 119

Page 152

مواهب الرحمن ۱۴۸ اردو تر جمه وانجاب الثلوج من الزبي، وقت آگیا ہے.اور بلندیوں سے برف پگھلنے لگی.وأشعتُ أن آية الله تظهر إلى اور میں نے یہ شائع کر دیا کہ تین سال تک اللہ کا ثلاث سنين، وأُنصَرُ بنصر نشان ظاہر ہوگا اور رب العالمین کی جناب سے عجيب من ربّ العالمين، وإن لم میری حیرت انگیز رنگ میں مدد کی جائے گی.اور أُنصَرُ ولم تظهر آية فلست من اگر میری مدد نہ کی گئی اور نشان ظاہر نہ ہوا تو میں المرسلين.فلما سلَخُنا رمضان مرسلوں میں سے نہیں.پس جب ہم نے رمضان وتم ميقات ربنا الرحمن نظرنا گزار دیا اور ہمارے رحمان رب کی مقرر کردہ إلى تلك الزمان، فإذا آيات مدت پوری ہو گئی تو ہم نے اس زمانہ پر نظر ڈالی تو أُلْحِقَ بعضها بالبعض كَدُرَرِ کیا دیکھتے ہیں کہ نشانات ایک دوسرے سے ایسے ومرجان، فشكرنا ربنا على هذا پیوست ہیں جیسے موتی اور مرجان جڑے ہوں.الإحسان، وكيف نؤدّى حق پس ہم نے اس احسان پر اپنے رب کا شکر ادا کیا شكره ومن أين يأتى قوة البيان؟ اور ہم اس کے شکر کا حق کیسے ادا کر سکتے ہیں اور طوبــي لـصبـح جاء بفتح عظيم، قوت بیان کہاں سے آئے.مبارک وہ صبح جو فتح وحبذا يوم سود وجه عدوّ لئيم عظیم لائی اور خوشا وہ دن جس نے لئیم دشمن کو إنا ابتسمنا بابتسام ثغر الصباح، وبشرنا ضوؤه بانتشار الجناح، روسیاہ کیا.ہم روشن صبح کی طرح کھل اٹھے.اور اس کی روشنی نے کھلے بازوؤں سے ہمیں بشارت وظهرت الآيات وأقام الله دی نشان ظاہر ہوئے اور اللہ نے دلیل قائم کر الدليل، وكشف الحقيقة وطوى القال والقيل، وكفى الله مخلوقه دی حقیقت کھول دی اور قیل و قال کی صف لپیٹ سيل الفتن ومَعرتَه ، ورد عنهم دی.اور اللہ نے اپنی مخلوق کو فتنوں کے سیل اور اس مضرته وكنت أقيد لحظى بآية کے نقصان سے بچالیا اور اُس کی مضرت اُن سے.كثرة الجمع، وأرهف أذنى دور کر دی.اور جماعت کی کثرت کے نشان پر لوقت هذا السمع، وأستطلع منه ميرى نظر کی ہوئی تھی اور اس خبر کی شنوائی کے وقت

Page 153

مواهب الرحمن ۱۴۹ اردو تر جمه كمثل عطاشى من الماء ، و میں کان لگائے بیٹھا تھا.اور جیسے پیاسے پانی کی (۱۲۰) مظلمين من الضياء ، حتى اور تاریکی میں پڑے ہوئے روشنی کی تلاش میں وصلني الأخبار من الأطراف ہوں میں اس خبر کی ٹوہ میں تھا کہ دور ونزدیک کے والأنحاء القريبة والبعيدة، وتبين اطراف واکناف سے مجھے خبریں پہنچنے لگیں اور یہ أن جماعتنا زادت على مائة ألف بات کھل گئی کہ ان تین سالوں میں ہماری جماعت في هذه الأعوام الثلاثة، مع أنها كى تعداد ایک لاکھ سے بھی بڑھ چکی ہے جبکہ اس كانت زهاء ثلاث مائة في الأيام سے پہلے عرصہ میں اس کی تعداد قریباً تین سو السابقة، بل لم يكن أحد معی فی تھی.بلکہ جس دن میں نے یہ پیشگوئی براھین يوم ا م أشعت هذا النبأ في "البراهين احمدیہ میں شائع کی تھی تو اس وقت میرے ساتھ فردِ الأحمدية "فخررت ساجدا واحد بھی نہ تھا.پس میں بارگاہِ احدیت میں سجدہ للحضرة، وفاضت عینی برؤية ریز ہو گیا اور اس نشان کو دیکھ کر میری آنکھوں سے هذه الآية.ووالله جاء نی فوج اشک رواں ہو گئے.اور بخدا ان سالوں میں لوگ بعد فوج في هذه السنوات فوج در فوج میرے پاس آئے.وہ اس قدر آئے کہ وكدت أن أسأم من كثرتهم لولا قریب تھا کہ میں اُن کی کثرت سے اکتا جاتا.اگر أُمرت من رب الكائنات.وكم رب کائنات کی طرف سے مجھے حکم نہ دیا گیا من مُعادِي جاء نى وهم يتنصلون ہوتا.اور کتنے ہی میرے دشمن میرے پاس آئے من هفوتهم، ويتندمون على جو اپنی سابقہ لغزش پر بیزاری کا اظہار کرتے فوهتهم.وكم من غال انتهوا عن اور اپنے کہے پر نادم تھے.اور کتنے ہی ایسے غلو جنون ومجون، وتابوا وصاروا کرنے والے تھے جو اپنے جنون اور بے باکی سے كدر مكنون والذين كانوا باز آگئے.توبہ کی اور ڈر مکنون کی طرح ہو گئے.اور اسی أكثروا اللغط، وتركوا الصواب طرح وہ لوگ جنہوں نے سخت شور شرابہ کیا اور واختاروا الغلط، أراهم الآن درست راه ترک کر دی اور غلط راہ اختیار کی.اب

Page 154

مواهب الرحمن ۱۵۰ اردو تر جمه يبكون في حجراتهم، ويبلون میں انہیں اپنے حجروں میں روتے اور اپنی سجدہ گاہوں کو تر کرتے ہوئے دیکھتا ہوں.اور اُن کے اشک أرض سجداتهم، وأبكى لبكاء عينيهم، كما كنت أبكى عليهم بہانے پر میں روتا ہوں جبکہ پہلے میں اُن پر آنسو بہا تا تھا.اللہ ان کے دلوں میں داخل ہو گیا ہے اور دخل الـلـه في قلوبهم، ونجاهم اس نے انہیں اُن کے گناہوں سے نجات بخشی ۱۲۱ من ذنوبهم، واستــخــلـص ہے.اور ان کے قلعوں کو فتح کیا اور انہیں اپنا مطیع صياصيهم، ومَلَكَ نواصيهم.بنالیا ہے.اور اللہ نے ان پر اپنی نظر التفات فرمائی ونظر الله إليهم ووجدهم قائمین اور انہیں نیکیوں پر قائم پایا.اس طرح انہیں ہر على الصالحات، فجعلهم أبرياء طرح کے انجام بد سے پاک کر دیا.اسی طرح میں من التبعات كذالك أرى آسمانی جذب کو اُس کی پوری قوت اور اللہ کی جذبة سماوية في قوتها جبروت کو اس کی پوری شوکت میں دیکھ رہا وجبروت الله في شوكتها وكل ہوں.نا فرمان ہر روز میری طرف کھنچا آتا ہے اور يوم يقتاد العاصي، ويُستدنى دور ہونے والا قریب کیا جاتا ہے.اور میں دیکھ رہا ہوں کہ میری جماعت پر صبح کی روشنی کے پھوٹنے القاصي وأرى حزبى قد وضح کی طرح حق واضح ہو گیا ہے.اور ان کی تو بہ کے لهم الحق كافترار ثغر الضوء ، وغمرهم الله بنواله بعد البوء.بعد اللہ نے انہیں اپنی رِدَاء عنایت سے ڈھانپ دیا ہے.وہ کونسی چیز ہے جس نے انہیں خواب غفلت فأي شيء خلصهم من النعاس، سے رہائی دی حالانکہ وہ کلہاڑے سے بھی باز وكانوا لا يمتنعون بالفأس ، آنے والے نہ تھے.اور وہ میرے اشارے وكانوا لا يعبأون بالماعي، ولا کی بھی پرواہ نہ کرتے تھے اور میرے معاملے يفكرون في أمرى بل يعافون میں غور و فکر نہیں کرتے تھے.اور میری متاع بعاعی، فجذبت بعضهم کونا پسند کرتے تھے.پھر اُن میں سے بعض کو

Page 155

مواهب الرحمن ۱۵۱ اردو تر جمه الرؤيا الصالحة، وبعضهم الأدلة | رویائے صالحہ نے اور بعض کو دلائل قطعیہ نے مائل القطعية.وكذالك صرت اليوم کیا.اور اس طرح آج میں بہت سے گروہوں کا راعي أقاطیع و کل سعید آتانی نگران بن گیا.اور ہر سعید الفطرت شخص نے اپنا القلب المطيع.وإن كنت مطيع دل میرے سپرد کر دیا.اگر تجھ پر شک غالب استولى عليك الريب، واشتبه آگیا ہے اور غیب تجھ پر مشتبہ ہو گیا ہے اور تجھے عليك الغيب، وتعجبت كيف تعجب ہے کہ مختصر مدت میں یہ جماعت کس طرح جمع ہوگئی.تو تو ایک مشہور امر کے انکار پر قائم ہے.اجتمع هذا الجمع في أمد يسير فقد نهضت لإنكار أمر شهير، ہمارا یہ معاملہ خورد وکلاں پر مخفی نہیں اور تو نے یہ ولا يخفى أمرنا هذا على صغير وكبير.وقد سمعت أني أشعتُ سن لیا ہے کہ میں نے اس پیشگوئی کی اشاعت اس هذا النبأ في زمن كنت لا يعرفني زمانے میں کی تھی جب کوئی مجھے اور نہ میں کسی کو أحد ولا أعرف أحدًا ، فاتق الله پہچانتا تھا.پس اللہ سے ڈر اور غضب چھوڑ دے واترُكُ وَبَدًا.وإن كنتَ فى اور اگر تجھے میری کتاب براھین احمدیہ کے زمانے ريب من زمن کتابی "البراهين"، کے متعلق کوئی شک ہے تو میرے اس بستی فاسأل أهل قريتي هذه و اسأل من ( قادیان) کے رہنے والوں اور واقف کاروں میں شئت من المطلعين.وإن كنت سے جس سے چاہے پوچھ لے.اور اگر تجھے ان في شك من عِدة جمع جمعوا تین سالوں میں جمع ہونے والی جماعت کی تعداد في هذه الأعوام الثلاثة، فاسأل میں شک ہے تو حکومت سے دریافت کر لے کہ اس الحكومة ما عندها عِدة جماعتنا قبل هذه السنة الجارية، ثم خُذُ کے نزدیک اس سال رواں سے پہلے ہماری جماعت کی تعداد کتنی تھی.پھر اس کے بعد ہم سے متاثبوت هذه السنة المباركة، اس مبارک سال کا ثبوت لے لے جس میں خارق التي سبقت كل سن من السنين الماضية على طريق خرق عادت طور پر گزشتہ سالوں کے ہر سال سے یہ تعداد العادة.وإن كنت صاحب دهاء بڑھ چکی ہے.اور اگر تو دانشمند ہے اور عناد اور انکار

Page 156

مواهب الرحمن ۱۵۲ اردو تر جمه لا دودة عناد وإباء ، فلا يعسر کا کیڑا نہیں ہے تو تجھے اس نشان کے سمجھنے میں کوئی عليك فهم هذه الآية، بل دشواری پیش نہیں آئے گی.بلکہ تجھے اس پر پورا تستيقنها كل الإيقان وتمتنع من یقین ہو جائے گا اور تو ہر طرح کی گمراہی سے باز الغواية.إن شهد لأمر عدلان من آجائے گا.اگر کسی معاملہ میں دو عادل مسلمان المسلمين، فيتحقق صدقه عند گواہی دیں تو فقہاء کے نزدیک اس کی صداقت المتفقهين، فما بال أمر يشهد له ثابت ہو جاتی ہے.پھر اُس امر کی شان کے کیا ألوف من المسلمين؟ ولا بد لهم کہنے ، جس کے حق میں ہزاروں مسلمان گواہی أن يشهدوا إن كانوا متقين.وإن دیں.اور اگر وہ متقی ہیں تو ان پر لازم ہے کہ وہ شئتم فاسألوا أبا السعيد الذي گواہی دیں.اور اگر تم چاہوتو ابوسعید (محمد حسین هو من أئمتكم، بل من أجل بٹالوی) سے پوچھ لو جو تمہارے اماموں میں سے الأفراد من فئتكم، وقد كتب ہے.بلکہ وہ تمہارے گروہ کا جلیل القدر شخص ہے تقریظًا على كتابي "البراهين"، اور اس نے میری کتاب براھین احمدیہ پر ریویو بھی وكان يوافينى فى ذالك الحين.لکھا تھا اور اُس زمانے میں وہ میرا ہمنوا تھا پس فاسألوه كم من جماعة كانت اس سے پوچھو کہ اُس زمانے میں میری جماعت ۱۲۳) هي في ذالك الزمان، وإن کتنی تھی.اور اگر تم کسی دلیل کے بغیر اس کی تستضعفوا شهادته من غير شہادت کو ضعیف تصوّر کرو تو پھر ان سب لوگوں البرهان، فاسألوا كل من هو سے دریافت کر لو جو میری بستی (قادیان) میں موجود في قريتي وما لحق بها من البلدان.ووالله ما كنت فى موجود ہیں یا اس سے ملحقہ علاقوں میں رہتے ہیں.زمن تأليفه إلا كفتيل، أو كخامل بخدا براهین احمدیہ کی تالیف کے وقت میں کھجور کی ذليل، وكنت لا يعرفني إلا قليل گٹھلی کے ریشے یا ایک گمنام بے حیثیت شخص کی من سكان القرية، فضلا عن أن طرح تھا مجھے خود اس بستی کے چند باشندے ہی أوقر في أعين طوائف العلماء جانتے تھے چہ جائیکہ علماء کے گروہ یا اہل ثروت اور

Page 157

۱۲۴ مواهب الرحمن ۱۵۳ اردو تر جمه وأهل الثروة والعزة بل ما كنت معززین کی نگاہوں میں میری کوئی تو قیر ہوتی بلکہ شيئا مذكورا، وكنت أشابه | حقیقت یہ ہے کہ میں کوئی قابل ذکر وجود نہ تھا اور مترو کا مدحورا وإن هذا أجلى ميں مہجور و راندہ شخص کی طرح تھا یہ ایک واضح بدیہی البديهات، فحققوا كيف ما شئتم امر ہے.پس اے دانشمند و! جس طرح چاہو تحقیق يا ذوى الحصاة.وسمعتم أن الله کر دیکھو.اور تم سن چکے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس أوحى إلى في ذالك الزمان أنه زمانے میں مجھے وحی کی تھی کہ وہ مجھے اکیلا نہیں لایتر کنی فردًا، ويجهز لي فوجا چھوڑے گا اور دوستوں کی ایک فوج میرے لئے من الخلان فأنجز وعده في تیار کرے گا.سواُس نے ان تین سالوں میں اپنا هذه السنوات الثلاث، وأحيا وعدہ پورا کر دیا اور ہزار ہا لوگوں کو میرے ہاتھ پر ألوفا على يدى أو بـعـث من الأجداث.فالأمر الذي لم زندہ کیا اور انہیں قبروں سے باہر نکالا.پس وہ امر يحصل لنا في عشرين سنة، ثم جو ہمیں ہمیں سالوں میں حاصل نہیں ہوا تھا جب ہم حصل في ثلاثة، بعد ما جعلناه نے اسے حلفاً اپنے صدق کا معیار ٹھہرایا تو وہ تین مناط صدقنا بحلفة، فلا شك سالوں میں حاصل ہو گیا.پس اس میں کوئی شک أنه أمر خارق العادة، وآية عظيمة نہیں کہ یہ ایک خارق عادت امر اور بارگاہ عزت من حضرة العزّة.وإن كنتم فی کی طرف سے ایک بہت بڑا نشان ہے.اور اگر شك من هذه الآية، فأتوا بمثلها تمہیں اس نشان کی نسبت کوئی شک ہے تو قدیم یا من القرون القديمة أو الجديدة وأخرجوا لنا ما عندكم من المثال، في هذا النصر من الله جدید زمانے سے اس کی کوئی مثال پیش کرو.اور جو کوئی مثال تمہارے پاس ہے اسے ہمارے سامنے لاؤ ذي الجلال ولكن عليكم أن جس میں اللہ ذوالجلال کی طرف سے ایسی نصرت ملی تأخذوا نفوسكم بهذا الالتزام ہو.مگر تم پر یہ لازم ہے کہ تم اپنے نفسوں پر اس بات أن لا تخرجوا من مماثلة المقام.کولازم کر لو کہ مقام کی مماثلت سے باہر نہ نکلو.اور وأروني رجلا وعد کمثلی علی تم مجھے کوئی ایسا شخص دکھاؤ جس نے وحی الہی کی بناء

Page 158

مواهب الرحمن ۱۵۴ اردو تر جمه بناء الوحى من الحضرة في أيام پر اپنی بے کسی و تنہائی کے وقت میں میری طرح الغربة والوحدة، ثم كذبه العدا وعدہ کیا ہو.پھر دشمنوں نے اُس کی تکذیب کی ہو ونهضوا للمقابلة، وجهدوا اور مقابلہ کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہوں اور ہر جهدهم لإعدامه بكل نوع من طرح کی تدبیر سے اُسے نابود کرنے کی اپنی پوری الحيلة، ولم يكن الزحام يسفر کوشش کی ہو اور لوگوں کے ہجوم نے کسی وقت بھی اور عنه في حين من الأحيان، ولم اُس کی راہ نہ چھوڑی ہو اور کوئی ایسی تدبیر باقی نہ يبق مكيدة إلا واسـتـعـمـلـوهـا چھوڑی ہو کہ جسے انہوں نے شمشیر و سنان کی طرح كالسيف والسنان، ومع ذالك استعمال نہ کیا ہو.لیکن باوجود ان سب باتوں کے بلغت جماعته من نفس واحدة اس کی جماعت فرد واحد سے ایک لاکھ تک پہنچ إلى مائة ألف وانتشرت في البلدان.وإني كُفْرتُ مرة من أقلام گئی.اور تمام علاقوں تک پھیل گئی کہ کبھی تو القضاة ، وأخرى سقتُ إلى قاضیوں کے نوک قلم سے مجھ پر کفر کے فتوے المحاكمات، ثم ما كان مال لگائے گئے اور کبھی مجھے عدالتوں میں گھسیٹا گیا.لیکن أمرنا إلا الفتح وزيادة الجماعة انجام كار ہماری ہی فتح ہوئی.اور فردِ واحد سے فرد واحد إلى مائة ألف جماعت ایک لاکھ یا اس تعداد سے بھی زیادہ ہوگئی.أو أكثر من هذه العِدة فأروني اگر تم اس کام کو انسانی طاقت کے تحت سمجھتے ہو تو كمثلها إن كنتم تحسبونها تحت مجھے اس کی کوئی مثال دکھاؤ.بخدا اس مقابلے میں القدرة الإنسانية ووالله إنى تمہارے غالب آنے کی صورت میں میں ایک أعطيـكـم ألـفـا مـن الدراهم ہزار روپیہ سکہ رائج الوقت تمہیں بطور انعام دوں المروّجة، صلةً منى عند غلبتكم گا.اور یہ میرا حلفیہ وعدہ ہے.اور اگر تم ایسا نہ کر في هذه المقابلة، وهذا وعد مني بالحلفة.وإن لم تفعلوا..ولن سے اور تم ہرگز نہ کر سکو گے تو تمہارا انعام تفعلوا..فليس لكم إلا صلة روز قیامت تک کی لعنت کے سوا کچھ نہیں.کیا تم اللعنة، إلى يوم القيامة أتنكرون اللہ کے نشانوں کا ناحق انکار کرتے ہو اور پھر تم ان آيات الله بغير حق، ثم لا تأتون کی کوئی نظیر بھی پیش نہیں کرتے..

Page 159

مواهب الرحمن ۱۵۵ اردو تر جمه بمثلها وتسقطون علی مکانتکم اور اپنی جگہ ہی مردار کی طرح گرتے ہو.تف ہے كالجيفة؟ ويل لكم و لهذه تم پر اور تمہاری اس خصلت پر.میرے نشانات العادة ! و من آياتي التي ظهرت میں سے جو ان سالوں میں ظاہر ہوئے یہ ہے جسے ۱۲۵۶ في هذه السنوات، هو أني أشعت میں نے وقت سے پہلے ہی شائع کر دیا تھا کہ قبل الوقت أن الطاعون ينتشر في طاعون تمام اطراف میں پھیل جائے گی.اور ان آفت زدہ خطوں میں سے کوئی ایک خطہ بھی باقی نہ جميع الجهات، ولا يبقى خطة من هذه الخطط المبتلاة بالآفات رہے گا مگر یہ طاعون غضب ناک صورت میں إلا ويدخلها كالغضبان، ويعيث فيها كالسرحان وقلت : قد وہاں داخل ہو گی اور اس میں ایک بھیڑیئے کی كشف على من ربي سر مکنون طرح تباہی مچائے گی.اور میں نے کہا تھا کہ وهو أن أرضا من أرضين لا تخلو ميرے رب کی طرف سے جو مخفی راز مجھ پر منکشف من شجرة الطاعون وثمرة کیا گیا وہ یہ ہے کہ زمین کا کوئی خطہ طاعون کے "الأمُرَاضُ تُشاعُ پودے اور ثمر اموات سے خالی نہ ہوگا.بیماریاں وَالنُّفُوسُ تُضاعُ " ذالك بأن الله پھیلیں گی اور جانیں ضائع ہوں گی.وجہ یہ ہے کہ غضب غضبًا شديدًا، بما فسق الله سخت غضب ناک ہے.کہ لوگ فسق و فجور میں الناس ونسوا ربًّا وحيدًا فجهز مبتلا ہوئے اور واحد و یگانہ ربّ کو بھول گئے.پس الله جيشَ هذا الداء ، ليذيق اللہ نے اس بیماری کا لشکر تیار کیا تا وہ لوگوں کو اُن الناس ما اكتسبوا من أنواع كے قماقسم کے جرائم اور بد کرداریوں کے ارتکاب الجريمة والفحشاء فانتشر کا مزہ چکھائے.پس اس کے بعد طاعون تمام الطاعون بعد ذالك في البلاد علاقوں میں پھیل گئی.اور جانداروں کو جمادات کی مانند وجعــل ذوى الأرواح كالجماد، و دخل ملكنا هذا وتَدَيَّرَه ،بقعة، بنا دیا.طاعون ہمارے اس ملک میں داخل ہوگئی اور وتَخَيَّرَ الإماتة حرفة، فإن اسے اپنا گھر بنالیا اور ہلاک کرنے کو پیشہ بنالیا.پس اگر شئت فاقرأ ما أشعتُ تو چاہے تو میری اُس تحریر کو پڑھ جو میں نے ان تمام

Page 160

مواهب الرحمن ۱۵۶ اردو تر جمه في جميع هذه البلاد، ثم استحي علاقوں میں شائع کر دی تھی.پھر حیا کر اور اللہ واتق الله ربّ العباد رب العباد سے ڈر.ومن آياتي التي ظهرت فى هذه میرے اُن نشانوں میں سے جو اس مدت میں المدة، موت رجال عادونی ظاہر ہوئے ہیں ان لوگوں کی موت ہے جنہوں (۱۳۲) و آذونی و عزوني إلى الكفرة، نے میری دشمنی کی، مجھے اذیت پہنچائی اور مجھے کفر سے نسبت دی.ممبروں پر چڑھ کر مجھے گالیاں دیں وسبونى على المنابر وجروني إلى الحكومة فاعلم أن الله كان خاطبني وقال "يا أحمدى أنت مرادی ومعى.أنت وجية في حضـرتـي.اخترتك لنفسي وسرك سرى.وأنت معى وأنا اور مجھے حاکموں کی طرف گھسیٹا.تو یہ جان لے کہ اللہ نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا.: ”اے میرے احمد ! تو میری مراد ہے اور میرے ساتھ ہے.تو میری درگاہ میں وجیہ ہے.میں نے تجھے اپنے لئے اختیار کیا اور تیرا بھید میرا بھید ہے.تو میرے ساتھ ہے اور میں تیرے ساتھ ہوں تو میرے نزدیک معك وأنت منی بمنزلة لا ایک ایسا مرتبہ رکھتا ہے جسے مخلوق نہیں جانتی.جب يعلمها الخلق إذا غضبت تو غضب ناک ہوتا ہے تو میں غضب ناک ہوتا غضبت، وكلّ ما أحببت أحببث.ہوں.اور جس سے بھی تو محبت کرتا ہے تو میں مُهين من أراد محبت کرتا ہوں.میں اُس شخص کی اہانت کروں گا جو إن الحاشية : وكان منهم رجل مسمى برسل بابا الامرتسری و قد اشعت قبل موته في الاعجاز اور ان میں ایک شخص رسل بابا امرتسری نامی تھا.اس کی موت سے قبل میں نے اعجاز الاحمدى انه يموت بعض علماء تلك البلدة من الطاعون فمات بعده رسل بابا في احمدی میں شائع کر دیا تھا کہ اس شہر کا ایک عالم طاعون سے مرے گا.سواس کے بعد رسل بابا امرتسر وانه اية ظهرت فى هذه السنوات ففكروا يا ذوى الحصاة.منه امرتسر میں مرگیا.اور یہ ایک عظیم الشان نشان ہے جو ان سالوں میں ظاہر ہوا.پس اے دانشمندو! غور کرو.

Page 161

مواهب الرحمن ۱۵۷ اردو تر جمه " إهانتك، وإنى معين من أراد تیری اہانت کا ارادہ کرے گا.اور میں اُس شخص کی إعانتك.إني أنا الصاعقة اعانت کروں گا جو تیری اعانت کا ارادہ کرے گا.میں تخرج الصدور إلى القبور.إنا صاعقہ ہوں.مخالفین کے سرگروہ قبروں کی طرف تجالدنا فانقطع العدو وأسبابه." منتقل کئے جائیں گے.ہم نے جنگ کر کے دشمن کو ثم بعد ذالك آذانی رجل بغیر مغلوب کیا اور اس کے تمام اسباب کاٹ دیئے.بعد حق اسمه "مـحـمـد بـخـش ازیں مجھے محمد بخش نامی ایک شخص نے ناحق ایذا وجرني إلى الحكومة، فصار پہنچائی اور مجھے حکام تک لے گیا.وہ میرے رب لوحي ربي..أعــنـــى کی وحی یعنی تـجـالـدُ نَـا کا نشانہ بن گیا اور طاعون تجـالدنا..كالدرية، ومات سے مرگیا اور بہت جلد اس کی زندگی کی ڈور منقطع بالطاعون وانقطع خيط حياته ہوگئی.میں نے اس وحی کو اُس کی زندگی میں ہی بالسرعة، وكنتُ أشعتُ هذا شائع کر دیا تھا اور اسے اس سے خبر دار کر دیا تھا الوحي في حياته وأنبأته به فما لیکن اُس نے اُس کی کوئی پرواہ نہ کی اور تمسخر کرتا رہا.پھر اس کے بعد ایک اور شخص محمد حسن فیضی نامی ذالك قام رجل لإيذائي اسمه میری ایذارسانی کے لئے اٹھ کھڑا ہوا اور وہ میرا بد بالی ومـضـى بـالـسـخـرة.ثم بعد "محمد حسن فيضي "، وكان ترین دشمن تھا.اُس نے مجھے سب وشتم کیا اور میری أعدى أعدائي، وسبني وشتمنی رسوائی اور ہلاکت کی پوری کوشش کی.مجھ پر لعنت وسعى لإفنائي وإخزائي، ولعنني ڈالی.آخر میرے رب نے اس پر لعنت کی اور جو حتى لعنه ربّى وردّ إليه ما عزا إلى نفسى.فما لبث بعده إلا قليلا اس نے میری ذات کی طرف منسوب کیا وہ سب من الأيام، حتى رأى وجه اُس پر الٹا دیا.اس کے بعد اُس نے چند روز ہی الحمام.وكنت كتبت في كتابی گزارے تھے کہ موت کا منہ دیکھ لیا.نیز میں نے اپنی "الإعجاز"، ملهما من الله الذى كتاب اعجاز اسیح میں اللہ سے جو اضطراب کے يجيب المضطر عند الارتماز وقت مضطر کی دعا سنتا ہے الہام پا کر تحریر کیا تھا: کہ ۱۲۷

Page 162

مواهب الرحمن دو ۱۵۸ اردو تر جمه من قام للجواب وتنمر، فسوف جو شخص سخت غضبناک ہو کر اس کتاب کا جواب لکھنے يرى أنه تسلم وتدمر " فجعل کے لئے تیار ہوگا وہ عنقریب دیکھ لے گا کہ وہ نادم الفيضي نفسه دريّة كلّ وحی ہوا اور حسرت کے ساتھ اس کا خاتمہ ہوا.پس ذكرتُ، وغرض كلّ إلهام إليه (محمد حسن ) فیضی نے اپنے آپ کو میری اس مذکورہ وحی کا ہدف اور میرے ہر اس الہام کا جس کی طرف أشرتُ، حتى أسكته الموت من میں نے اشارہ کیا ہے نشانہ بنالیا تا آنکہ موت نے قاله وقيله، وردّه إلى اسے اس کی قیل و قال سے خاموش کر دیا اور اسے سبيله وكذالك صار نذیر اس کی راہ دکھائی.اور اسی طرح نذیر حسین دہلوی حسين الدهلوى دريّة وحى الله ۱۳۲ھ "6 وو بھی اللہ تعالیٰ کی وحی مخالفین کے سرگروہ قبروں کی تخرج الصدور إلى القبور فإنه طرف منتقل کئے جائیں گے“ کا نشانہ بنا.کیونکہ وہ كان أوّل من كفرنی و اذانی و فرّ پہلا شخص تھا جس نے مجھے کافر ٹھہرایا اور مجھے من النور.و كانت سنة وفاته اذیت دی.اور نور سے فرار اختیار کیا.اس کا سالِ مات ضال هائما بحساب وقات بحساب حمل مَاتَ ضَالٌ هَائِما يعنى الجمل.ومات ناقصا ولم يُصِبُ ۱۳۲۰ ھ تھا.وہ ناقص حالت میں مرا اور اُسے حظا من الكُمّل.ومن آياتى شهرة کاملین میں حصہ نہ ملا.میرے نشانوں میں سے اسمى بالإكرام والتكرمة فی ایک نشان ان موعودہ سالوں میں عزت اور اکرام هذه السنوات الموعودة.وإن الله کے ساتھ میرے نام کی شہرت ہے.اور اللہ تعالیٰ كـان خـاطبـنـي وبشرنی با کرامی نے مجھے مخاطب کیا اور مجھے سختی کے زمانہ میں اکرام وقبولي في زمن البأس، وقال :" اور قبولیت پانے کی بشارت دی اور فرمایا؛ کہ تو أنت منى بمنزلة توحیدی میرے نزدیک بمنزلہ میری تو حید و تفرید ہے.پس (۱۳۸) وتفریدی، فحان أن تُعان وہ وقت آن پہنچا ہے کہ تیری مدد کی جائے اور وتُعرف بين الناس " وقال تجھے لوگوں میں شہرت دی جائے.نیز فرمایا :

Page 163

مواهب الرحمن ۱۵۹ اردو تر جمه يـحـمـدك الله من عرشه “، ”اللہ اپنے عرش سے تیری حمد بیان کرتا ہے“.اور اس نے مجھے یہ بشارت بھی دی کہ لوگ تیری حمد وبشرني بحمد الأناس.وبعد بیان کریں گے.بعد ازاں دشمنوں نے پوری ذالك سعـى الـعـدا كل السعى ليعدمونى ويُلحقونى بالغبراء ، کوشش کی کہ وہ مجھے نیست و نابود اور پیوند خاک کر دیں.اور دشمنوں کی وجہ سے میرا معاملہ سخت معرض ووقع أمرى في خطر عظيم من خطر میں پڑ گیا.لیکن پھر بھی میرے رب نے ان الأعداء ، فأيدني ربي في هذه تین مبارک سالوں میں میری تائید فرمائی اور دور السنوات المباركة، وشهر دراز علاقوں تک میرے نام کو شہرت بخشی.یہ وہ اسمى إلى الديار البعيدة.وهذا امر ہے جس کا انکار کوئی بھی نہیں کر سکتا سوائے اس أمر لا ينكره أحد إلا الذي ينكر شخص کے جو دن کو اس کی پوری تابانیوں کے ساتھ النهار مع رؤيته الأشعة الساطعة چمکتے ہوئے دیکھ کر بھی اُس کا انکار کرتا ہے.ومن آياتي كتب ألفتها میرے نشانات میں سے ایک نشان وہ في العربية، في تلك المدة کتابیں ہیں جنہیں میں نے اس مدت مشتہرہ کے المشتهرة، وجعلها الله إعجاز الى دوران عربی زبان میں تالیف کیا.اور اللہ نے إتـمـامـا للحجة.وأولها "إعجاز اتمام حجت کے طور پر انہیں میرا معجزہ بنا دیا.ان المسيح ثم بعد ذالك الهدى“ میں سے پہلی کتاب اعجاز اسیح ہے، اس کے بعد ثم الإعجاز الأحمدى وهو الهدى والتبصرة لمن يرى اور پھر الاعجاز معجزة عظمى وكنت فرضت الاحمدی ہے جو ایک بہت بڑا معجزہ ہے.اور للمخالفين صلة عشرة آلاف، إن اس کے لئے میں نے مخالفین کے واسطے دس يأتوا كمثل الإعجاز ہزار روپیہ بطور انعام مقرر کیا تھا.اگر وہ الاعجاز الأحمدى في عشرين يوما من الاحمدی کی نظیر بلا تخلف میں دن میں پیش غير إخلاف فما بارز أحد کریں لیکن جواب کے لئے کوئی میدان میں نہ

Page 164

مواهب الرحمن 17.اردو ترجمه للجواب، كأنهم بكم أو من نکلا.گویا کہ وہ گونگے ہیں یا چوپائے.اس انعام کے الدواب.ومع تلك الصلة، ساتھ ہی میں نے ساکت وصامت رہنے والوں اور لعـنـت الـصـامتين الساكتين پس پردہ چھپے رہنے والوں پر لعنت کی تھی.اس لعنت المتوارين في الحجاب کے ذریعے میں نے انہیں طیش دلایا تا وہ کتاب وأحفظتهم به لكى يتحركوا کے جواب کے لئے حرکت میں آئیں لیکن وہ سب ١٣٩ الجواب الكتاب، فتواروا فی اپنے حجروں میں چھپ گئے.ہمیں معلوم نہیں کہ حجراتهم، وما نعلم ما صنع الله انہیں میری طرف سے طمع دلانے اور غصہ دلانے بقلوبهم، مع إطماع منى وإعناتهم.کے باوجود اللہ نے ان کے دلوں کے ساتھ کیا کیا.ومن آياتي ما أنبأنى العليم میرے نشانات میں سے ایک نشان خدائے علیم وحکیم کی طرف سے وہ خبر ہے جو اس الحكيم، في أمر رجل لئيم نے ایک لیم شخص اور اس کے بہتان عظیم کے فيه رؤيا ثلاث مرّات، وأراني أن وبهتانه العظيم، وأوحى إلى أنه بارے میں مجھے دی.اور اُس نے میری طرف وحی يريد أن يتخطف عرضك، ثم کی کہ وہ تیری عزت کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے.پھر يجعل نفسه غرضك وأرانى وہ اپنے آپ کو تیرا نشانہ بنا دے گا.اُس کے بارے میں اُس نے مجھے تین مرتبہ رویا دکھایا اور مجھے دکھلایا کہ اس دشمن نے تیری تو ہین اور العدو أعد لذالك ثلاثة حماة ایذارسانی کی غرض سے تین حامیوں کو تیار کیا لتوهين وإعنات ورأيت كأني ہے.اور رویا میں میں نے دیکھا کہ گویا گرفتاروں أُحضرتُ محاكمة كالمأخوذين، کی طرح میں عدالت میں حاضر کیا گیا ہوں.اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں نے آخر کار ربّ و رأيت أن آخر أمرى نجاة العالمین کے فضل سے رہائی پائی ہے.اگر چہ یہ بفضل ربّ العالمين، ولو بعد حين.رہائی کچھ عرصہ بعد حاصل ہوگی.

Page 165

۱۳۰ مواهب الرحمن ۱۶۱ اردو تر جمه وبُشِّرتُ أن البلاء يرد على نیز مجھے یہ بشارت دی گئی کہ یہ بلا میرے اس عدوى الكذاب المهين.کذاب اور اہانت کرنے والے دشمن پر لوٹا دی فأشعت كل ما رأيت والهمت جائے گی.پس میں نے رویا میں جو کچھ دیکھا اور جو مجھے الہام ہوا تھا اُسے اُس کے ظہور سے پہلے قبل ظهوره في جريدة يسمّى الحکم نامی جریدے اور ایک اور جریدے البدر نامی الحكم"، وفي جريدة أخرى يسمّى "البدر"، ثم قعدت كالمنتظرين.وما میں شائع کر دیا.پھر میں انتظار میں لگ گیا.اور میں نے رویا میں جو نظارہ دیکھا تھا اُس پر ابھی مر على ما رأيت إلا سنة فإذا ظهر بمشکل ایک سال ہی گزرا تھا کہ اللہ کی تقدیر اُس قدر الله على يد عدوّ مبين اسمه عدو مبین مستمی کرم دین کے ہاتھ پر ظاہر ہو گئی.یہ "كرم الدين." وإنه هو الذي رغب ( کرم دین ) وہی شخص ہے جو مجھے بھڑکتی آگ میں لإحراقي في نار تضرم وضرار جلائے جانے اور شدید نقصان پہنچانے کا يعزم، وأراد أن يسلب أمننا، خواہشمند تھا اور اس نے ارادہ کیا کہ وہ ہمارا امن وطمع في عرضنا لعدم کل چھین لے اور ہماری آبرو کے در پئے ہوا تا کلّی طور.العدم.وأراد أن يجعل نهارنا پر ہم نابود ہو جائیں.اور اُس نے ہمارے روشن أغسى من ليلة داجية الظلم دین کو سیاہ زلفوں والی شب دیجور سے بھی زیادہ فاحمة اللمم فنَحَتَ من عنده تاریک کرنے کا ارادہ کیا.چنانچہ اس نے اپنی استغاثة، وأعد لأفراس الوكالة طرف سے جھوٹا دعوی دائر کیا اور وکالتی گھوڑوں أثاثة، وجمعت الأحزاب وشُمِّرَ کے لئے چارہ مہیا کیا کئی جتھے جمع کئے اور الثياب، ليـر مـي كلهم من قوس ( مخالفت میں ) لنگر لنگوٹ کس لئے تا کہ وہ سب واحد السهام، ونسوا القدیر ایک ہی کمان سے تیر چلا ئیں.اور وہ اس قدیر، عادل، العادل العالم المقسط الذى لا عالم ، اور منصف خدا کو بھول گئے جو انصاف کے

Page 166

۱۳ مواهب الرحمن ۱۶۲ اردو تر جمه يجهل أوصاف الإنصاف، ومن تقاضوں سے نا واقف نہیں ہے.اور کون ہے جو ذا الذي يرضع عنده اخلاف مخالفت میں اس کے سامنے دم مار سکے.اور حقیقت الخلاف؟ وإنه هو معنا فكيف یہ ہے کہ وہ خدا ہمارے ساتھ ہے پس ہم کسی شریر نتأذى مـن شـريـر؟ وكيف يولّی سے کیسے تکلیف اٹھا سکتے ہیں اور (ہم سے.عيـش نـضـيــر؟ وقد بـشـرنـا أنـا ) خوشحالی کیسے منہ پھیر سکتی ہے.اور خدا نے ہمیں بشارت دی ہے کہ ہم کبھی خوفناک جگہ میں داخل نہ لن نقتحم مخوفة، ولن نجوب ہوں گے اور ہمارا گز رکبھی بیابان سے نہ ہوگا اور ہم تنوفة، وننتظر وعد رب العباد رب العباد کے وعدے کے منتظر ہیں.اور اللہ وعدہ والله لا يخلف الميعاد.وقد خلافی نہیں کرتا.اس قضیہ کے بعض حصوں کے ظهر بعض أنبائه تعالى من أجزاء بارے میں اللہ تعالیٰ کی پیشگوئیاں پوری ہو چکی هذه القضية، فيظهر بقيتها كما ہیں.اور باقی بھی بلا شک و شبہ وعدے کے موافق وعـــــــد مـن غير الشك پوری ہو جائیں گی.یہ میری ان پیش خبریوں کی والشبهة.هذا حقيقة أنبائي الذي حقیقت ہے جن پر تم صبر نہ کر سکے.اللہ نے مقدر لم تستطيعوا عليه صبرا، وكتب کر رکھا ہے کہ اپنے رسولوں کو غالب کرے گا.خواہ الله ليغلب رسله ولو يمكر العدا دشمن کتنے ہی منصوبے باندھیں.اور تمہارا انکار مكرا وليس إنكار كم إلا من تمہاری بدبختی سے ہی ہے.تمہاری جہالت اور گند شقوتكم، فيا أسفا على جهلكم ذہنی پر وائے افسوس، ہم نے تو چاہا تھا کہ تم پر وغباوتكم أردنا أن نعطف مہربانی اور نوازش کریں لیکن تم غضبناک ہو گئے اور علیکم فغظم، ورُمُنا ہم نے چاہا تھا کہ تمہارے لئے پانی کھود نکالیں لیکن تم نے اسے اور گہرا کر دیا.أن ننبط فغضتم ثم بعد ذالك نكتب پس اس کے بعد ہم تمہارے اُس بیان کا جواب جواب ما أشـعـت، وظلمت تحریر کرتے ہیں جو شائع کر کے تم نے اپنے نفس پر

Page 167

مواهب الرحمن ۱۶۳ اردو تر جمه نفسك والوقت أضعت أما ما | ظلم کیا.اور وقت ضائع کیا.اور یہ جو تم نے اپنی أنكرت في كتابك بلاغة تحریر میں میرے قصیدے کی بلاغت سے انکار کیا قصيدتي، وما أكلت عصيدتی ہے جبکہ تو نے میرا حلوہ چکھا ہی نہیں تو میں اس کا فلا أعلم سببه إلا جهلك سبب تمہاری جہالت، گند ذہنی، تعصب اور کمینگی وغباوتك وتعقبك ودناء تك كے سوا کچھ نہیں پاتا.اے جاہل مطلق ! اٹھ اور أيها الجهول ! قم وتصفح دواوين شعراء کے دیوانوں کی ورق گردانی کر تا کہ ادب.الشعراء ، ليظهر لك منهاج اور ادبیوں کا اُسلوب تجھ پر ظاہر ہو.کیا تم صحیح کو غلط الأدب والأدباء أتغلط ٹھہراتے اور حسن کو فتیح خیال کرتے ہو.نجاست صحيحا وتظن الحَسَن قبيحاء کھاتے ہو اور نفاست سے کراہت کرتے ہو.وتأكل النجاسة وتعاف النفاسة؟ ليس في جعبتك منزع، تمہارے ترکش میں کوئی تیر نہیں رہا.پس عیب چینی فظهر لك في التزرى مطمع میں تمہاری رغبت بڑھ گئی ہے اور اسی طرح ہمیشہ وكذالك جرت عادة السفهاء سے بیوقوفوں کا دستور رہا ہے کہ وہ ہمیشہ (دوسروں أنهم يخفون جهلهم بالازدراء کی عیب جوئی کے ذریعہ اپنی جہالت پر پردہ ويل لك ! ما نظرت إلى غزارة ڈالتے ہیں.تف ہے تجھ پر! کہ نہ تو تم نے بلند المعاني العالية، ولا إلى لطافة پایہ معانی کی کثرت کی طرف نگاہ کی اور نہ ہی جلیل الألفاظ الغالية، واستقريت القَذَرَ القدر الفاظ کی لطافت کی جانب التفات کیا.اور أساليب الكلام، ولا في المنطق كَالَّا ذِيَّةِ ما فكرت فی حسن لکھیوں کی طرح گندگی پر جا پڑے.تم نے نہ تو ،.ونظامه التام.أيها الغبى ! علمتُ اسالیب کلام کے حسن پر اور نہ ہی زبان اور اس کے من هذا أنك ما ذقت شيئا من کامل نظام پر غور کیا.اے نبی ! اس سے مجھے معلوم ہوا اللسان، ولا تعلم ما حسن کہ تم نے اس زبان کا کوئی مزہ ہی نہیں چکھا اور نہ تم البيان، ونزوت كالسرحان قبل یہ جانتے ہو کہ حسنِ بیان کیا ہے.اور تو فہم وعرفان الفهم والعرفان أبهذا تُبارينا في سے پہلے ہی بھیڑیے کی طرح جھپٹا ہے.کیا اس

Page 168

مواهب الرحمن ۱۶۴ اردو تر جمه الميدان وتُبار زنا كالفتيان؟ أتتك برتے پر تم ہمارا اس میدانِ ( فصاحت و بلاغت ) على الأصغر الذي كتب منه میں مقابلہ کرتے ہو.اور جوانمردوں کی طرح ہماراسا منا کرتے ہو.کیا تم اس اصغر علی پر بھروسہ الجعفر إليك وكنت قد فررت من کرتے ہو جس کی طرف سے جعفر (زٹلی ) نے هذه القرية مع لعن نزل عليك.تمہیں لکھا اور تم اس بستی قادیان سے اپنے اوپر فاعلم أنهم يكذبون وليسوا رجال پڑنے والی لعنت کے ساتھ بھاگ نکلے؟ پس یاد المصارعة ولا قبل لأحد في هذه رکھو کہ وہ جھوٹے ہیں اور وہ مردِ میدان نہیں المناضلة.دَعُ تصلفك یا ہیں.اور نہ کسی کو اس مقابلہ کی تاب ہے.اے مسكين، فإنك لست من مسكين ! اپنی لاف و گزاف چھوڑ کیونکہ تو مرد الرجال، ولو كنت شيئا لما نہیں.اگر تجھ میں کوئی دم کم ہوتا تو تو بہانہ بنا کر فررت من الاحتيال ثم اعلم أنّی بھاگ نہ جاتا.علاوہ ازیں تمہیں یاد رہے کہ ما رُضْتُ صعاب الأدب بالمشقة میں نے ادب کی مشکلات کو اپنی کسی محنت اور مشقت سے ریاضت نہیں کیا.بلکہ یہ صرف میرے والتعب، بل هذه موهبة من ربّي ونلت منه سِمط الدررِ النُّخب رب کی موہبت ہے.اور یہ قیمتی موتیوں کی لڑی میں نے اُس سے حاصل کی ہے.یہ میرا حال فعليك خبيتك يتجلى، وسوف هذا أمرى ولكنّك إن بارزتني ہے.لیکن اگر تم نے مجھ سے مقابلہ کیا تو تم پر اپنا باطن ظاہر ہو جائے گا.اور میں تمہیں ضرور دکھا أريك بأي علوم تتحلى.إن دوں گا کہ تم رکن علوم سے آراستہ ہو.تیرا ( مجھے ) تغليطك أحق بالتغليط، وليس غلط قرار دینا ، خود غلط قرار دیئے جانے کے لائق فيه دون السلاطة، لا كبيــان ہے.اس میں صرف بد زبانی ہی ہے فصیح البیانی السليط وما جئت قريتي هذه نہیں اور تو میری بستی ( قادیان) میں صرف لوگوں إلا لتخدع الناس، وتشیع کو دھوکہ دینے اور وسوسہ پھیلانے کے لئے آیا تھا.

Page 169

مواهب الرحمن ۱۶۵ اردو تر جمه الوسواس وما كان إتيانك إلا تيرا أنا صرف اس حج کی طرح ہے جس کے مناسک ادا نہ کئے گئے ہوں اور جس کی برکات كحِجَّة لا تُقضى مناسكها، ولا حاصل نہ ہوں.پس جب مجھے تیری حیلہ سازی تحصل بركاتها.ولما عثرتُ على ما احتلت، وعلى ما بادرت إلى اور اپنے آشیانہ کی طرف فوری لوٹ جانے کی اطلاع ملی تو تیری بدبختی اور نامراد واپسی پر میری وَكُرك وأجفلت، فاضت عيني آنکھوں سے آنسو رواں ہوئے تم جیسے تہی دست على شقوتك وخيبتك عند رجعتك خرجت كما دخلت داخل ہوئے تھے ویسے ہی نکل گئے.اور جیسے آئے تھے ویسے ہی چلے گئے.بخدا اگر تم مجھے ملتے تو میں وذهبت كما حللت ووالله لو ضرور تیری غم خواری کرتا خواہ تم میری دشمنی عاديتني.وإنا لا نضمر حقد أحد كنت وافيتنى لواسيتك ولو کرتے کیونکہ ہم اپنے کسی بھی دشمن کی نسبت اپنے دل میں کوئی کینہ نہیں رکھتے.اور جب دشمن من العدا، وإذا جاء نا عدو فالغلّ ہمارے پاس آتا ہے تو کینہ رخصت ہو جاتا ہے خلا.ولذالك ساء ني لم تبوّأت.یہی وجہ ہے کہ مجھے تمہارا مشرکوں کی فرودگاہ میں منزل المشركين وما عفت وما قیام پذیر ہونا بُرا لگا.اور تم نے اسے ناپسند نہ اخترت طريق المتقين إنما کیا.اور متقیوں کی راہ اختیار نہ کی.مشرکین تو المشركون نجس وهم أعداؤنا ناپاک ہیں.اور وہ ہمارے دشمن اور ہمارے رسول وأعداء رسولنا المصطفى ، بل محمد مصطفی ﷺ کے دشمن ہیں.بلکہ تمام دشمنوں أعدى العدا أتظنون المشركين سے بڑھ کر دشمن ہیں.کیا تم مشرکوں کو اپنے زیادہ أقرب إليكم ؟ عجبتُ من نهاكم ! قريب خیال کرتے ہو.مجھے تمہاری عقل پر تعجب أتظنون فينا ظن السوء فذالكم ہے کیا تم ہماری نسبت بدظنی کرتے ہو.یہی تمہاری ظنكم الذى أرداكم.لا تطلب بدظنی ہی ہے جس نے تمہیں ہلاک کیا.تم بحث کو البحث إلا كمقامرة، ولا تبغى صرف قمار بازی کی طرح چاہتے ہو.اور مباحثے کو الجدال إلا كــمــصــارعة صرف گشتی کی طرح چاہتے ہو.

Page 170

مواهب الرحمن ۱۶۶ اردو ترجمه فأين صحة النية كالأتقياء ، وأين تو پھر متقیوں کی طرح صحت نیت کہاں رہی؟ اور التدبر كالصلحاء ترون آيات صلحاء جیسا تدبر کہاں ہے؟ تم اللہ کے نشانات الله ثم تنكرونها، وتؤانسون شمس الحق ثم تكذبونها لا دیکھتے ہوئے بھی اُن کا انکار کرتے ہو.اور آفتاب حق کا مشاہدہ کرتے ہوئے بھی اُسے جھٹلاتے ہو.تم صحت نیت سے میرے پاس نہیں آتے اس توافونني بصحة النية، فلا تنجون لئے تم وسوسہء شیطانی سے چھٹکارا نہیں پاسکتے من الوسوسة الشيطانية..اور تم ایسی باتوں کی اشاعت کرتے ہو جن سے وتشيعون كلمات يأخذ سعيدا ایک سعید الفطرت کو حیا آتی ہے.اور میری طرف حياء منها، وتنسبون إلى أشياء ایسی باتیں منسوب کرتے ہو جن سے میں بری وأنا برىء منها وتؤذوننی ہوں.اور تم ہر آن اپنی زبانوں سے مجھے اذیت بألسنكم في كل حین من دیتے ہو.اور ہم اللہ سے ملتی ہیں کہ وہ ہمیں صبر الأحيان ونسأل الله أن يلقى جمیل اور شکیبائی بخشے.اور ہم تمہاری ایذارسانی پر علينا جميل الصبر والسلوان.صبر کرتے چلے جائیں گے تا آنکہ اللہ اپنی رافت ونصبر على إيذائكم حتى ينزل اور رحمت کی بارشیں نازل کرے اور اپنے لطف و الله غيث رأفته، ويدركنا بلطفه رحم سے ہماری دستگیری فرمائے.ہم اپنے قلیل پیروکاروں کے ساتھ کس طرح تیرا مقابلہ کر سکتے ورحمته.وكيف نقاومكم مع ہیں.اس لئے ہم ایک سائل مضطر کی طرح اللہ أتباعنا القلائل، فنشكو إلى الله کے حضور فریاد کرتے ہیں.تم میں سے ہر وہ شخص جو ۱۳۴ كالمضطر السائل.كل من يؤذيني مجھے طرح طرح کے بہتانوں اور تہمتوں کے ذریعہ منكم بأنواع البهتان والتهمة ایذا پہنچاتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ اس نے ایسا کام کیا يحسب أنه عمل عملا يُدخله في ہے جو اُسے جنت میں داخل کرے گا.اور ہر وہ الجنة، وكل من يسبني ويكفرني شخص جو مجھے گالیاں نکالتا اور میری تکفیر کرتا ہے وہ

Page 171

مواهب الرحمن ۱۶۷ اردو تر جمه يظن أنه قطعيّةُ المغفرة.فيا رَبِّ | خیال کرتا ہے کہ اس کی مغفرت قطعی ہے.اے أجِبُهم من السماء ، وليس لنا من میرے ربّ! آسمان سے تو ہی انہیں جواب دونك عند هذه الفتنة.رب إن دے.ایسے فتنے کے موقع پر بجز تیرے ہمارا کوئی كنت وجدتني اخترت طریقا نہیں.اے میرے رب ! اگر تو مجھے ایسا پاتا ہے کہ غير طريق الفلاح، فلا تترکنی میں نے وہ راہ اختیار کی ہے جو فلاح کی راہ نہیں تو من ليلتي هذه إلى الصباح.أيها.تو مجھے اس رات کی صبح تک (زندہ) نہ چھوڑ.اے المعادون! ليس بناء نزاعكم إلا دشمنو! تمہارے نزاع کی بنا صرف ایک مسئلے پر على مسألة واحدة، فَلِمَ لَا ہے.پھر کیوں تم واضح نشانوں پر مطمئن نہیں تطمئِنون بآيات شاهدة؟ وإننا تمسكنا في أمر وفاۃ عیسی ہوتے.ہم نے تو حضرت عیسی کی وفات کے بالقرآن، وما تمسكتم إلا معاملے میں قرآن کو مضبوطی سے پکڑا ہے.لیکن بالهذيان.ولو فرضنا علی سبیل تمہارے پاس صرف یاوہ گوئی ہے.اور اگر ہم بر التنزل أن المقام محتمل سَبِيلِ تَنَزَل یہ فرض کر لیں کہ یہ مقام دو معنوں کا للمعنيين، فالمعنى الذي جاء به احتمال رکھتا ہے.پس وہ معنی جو حکم نے پیش کیا الحكم أحق بالقبول عند ذوی ہے وہ اہل نظر کے نزدیک زیادہ قبول کئے جانے العينين، ودون ذالك جرأة على کے لائق ہے.اور اس کے علاوہ اللہ کے مقابلے پر الله وخروج إلى الكذب بیا کی اور کذب و دروغ کی جانب خروج والمين.وقد يوجد استعارات في بعض الأنباء ، فلا يغرنكم ہے.بعض پیش خبریوں میں استعارات پائے جاتے ہیں سوائے عظمندو! بعض احادیث صحیحہ کے ظاهر بعض الأحاديث بفرض ظاہری الفاظ تمہیں دھوکے میں نہ ڈالیں.اور کس صحتها یا ذوى الدهاء وأى نظير الجأكم إلى المعنى الذى نظیر نے تمہیں ان معنوں پر مجبور کیا ہے جو تم اختیار تختارونه، ونهج تؤثرونه؟ فلیس کر رہے ہو.اور کس طریق کو تم ترجیح دے رہے ہو والله عندكم إلا رسم وعادة بخدا تمہارے پاس اُن رسم و رواج کے سوا کچھ نہیں

Page 172

مواهب الرحمن ۱۶۸ اردو تر جمه ورثتـمـوهـا مـن الآباء ، وهذا هو | جو تمہیں اپنے آبا ؤ اجداد کی طرف سے ورثے میں ملے.اور یہی سرکشی کا سبب ہے.سبب الإباء.(۱۳۵) وزعمت أنك تستطيع أن تكتب اور يہ تمہارا زعم ہے کہ تم میرے مقابلہ میں قرآن کی تفسير بعض سور القرآن قاعدًا بعض سورتوں کی تفسیر لکھنے کی استطاعت رکھتے ہو بحذائي وتُملى كإملائي وما اور میرے جیسی انشا پردازی کر سکتے ہو.اور اس تريد من هذا الهذيان إلا لتشتبه بیہودہ گوئی سے تمہارا مقصد صرف یہ ہے کہ زمانے أمر إعجازى على جهلاء الزمان.النضال، وإبطال المعجزة التي کے جاہلوں پر میرے اعجاز کا معاملہ مشتبہ ہو فإن كنت تقدر على هذا جائے.اگر تم اس مقابلے کی طاقت رکھتے ہو اور ا أعطيت من الله ذی الجلال، اس معجزے کا ابطال کر سکتے ہو جو خدائے ذوالجلال فنقبل دعوتك وجلالتك كى طرف سے مجھے دیا گیا تو ہم تمہاری دعوت لكن بشرط أن يقبل علماء ك ( مقابلہ ) اور علو مرتبت کو صرف اس شرط کے الأكابر وكالتك، بأن يحسبوا ساتھ قبول کرتے ہیں کہ تمہارے اکابر علماء تمہیں هزيمة أنفسهم هزيمتك.فلا بد اپنا نمائندہ قبول کریں.اور تمہاری ہزیمت کو وہ خود لك أن تأتى بعشرين رقعة مكتوبة اپنی ہزیمت سمجھیں.لہذا تمہارے لئے ضروری مشتملة على ذالك الإقرار من.عشرين علمائك الأكابر ہے کہ تم ملک کے میں مشہور اکابر علماء کی طرف المشهورين في الديار وإن كنت سے اس اقرار پر مشتمل ہیں تحریری رقعے پیش ليس هذا الأمر في قدرتك، کرو.اور اگر ایسا کرنا تمہاری طاقت سے باہر ہو تو فاحلف بالطلاق الثلاث على پھر اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینے کا حلف اٹھاؤ.کہ امرأتك، على أنك إن لم تقدر على اگر تمہیں میری جیسی پر معارف اور فصاحت و بلاغت إملاء تفسير كمثلي في المعارف سے بھر پور تفسیر نویسی پر قدرت نہ ہوئی تو پھر تم والفصاحة والبلاغة، فتبايعني على في الفور بغیر کسی حیل و حجت کے میری بیعت کرلو مكانك من غير نوع من الحيلة، وإلا فلا نكترث بن گے ورنہ ہم تمہاری کوئی پرواہ نہیں کریں گے.

Page 173

مواهب الرحمن ۱۶۹ اردو تر جمه ولا نبالي، وقد ثقبناك من قبل پہلے بھی ہم نے تمہیں حجت کے نیزوں سے چھلنی بالعوالي وكيف نختارك کیا ہوا ہے.ہم تمہیں کس طرح ترجیح دے سکتے وتقول بلسانك أنا أعلم ، ويقول ہیں جبکہ تم اپنی زبان سے کہتے ہو کہ میں زیادہ علم الآخر منكم أنا أعلم ، فكيف نؤثرك رکھتا ہوں اور تم میں سے دوسرا بھی یہی کہتا ہے کہ على غيرك إلا بعد أن تقضى هذه مجھے زیادہ علم ہے.تو پھر ہم تمہیں اس جھگڑے کا ۱۳۶ ) التناقش، وتدفع هذا التھارش فیصلہ ہونے اور یہ قضیہ چکانے سے پہلے دوسروں وإن عمامة الفضل كالوديعة پر کیسے ترجیح دیں اور عمامہ ، فضیلت تو ودیعت کی فمن غلب سلب ، ومن رُعِبَ طرح ہے.جو غالب آ گیا اُس نے چھین لیا.اور نهب.وإن الــفــضـيـلـة ليس جو مرعوب ہو گیا وہ ٹوٹا گیا.فضیلت مفت چیز کی كالشيء المجان، ولا يتأتى إلا طرح نہیں ہوتی.یہ تو صرف روشن دلیل سے ہی بالبرهان، فمن أشرَقَ تِبْرُه ، سُلّم حاصل ہوتی ہے.پھر جس کا سونا چمک گیا اُس کا حُسن و جمال اور رعنائی مسلم ہے.حِبُرُه وسِبُرُه.وإن وكـلـت مـن العلماء اگر تجھے علماء کی طرف سے وکیل مقرر کیا وبارزتني في العراء ثم غلبت فی گیا اور میدانِ جنگ میں تم نے میرا مقابلہ کیا اور المعارف كالعرفاء وفي البلاغة اس مقابلہ میں عارفوں کی طرح معارف بیان كالأدباء أُعْطِك عطاء اجزیلا کرنے اور ادبیوں کی طرح بلاغت میں تم غالب لا شيئا قليلا.ولكني عجبت كل رہے تو میں تمہیں بہت بڑا انعام دوں گا نہ کہ العجب من تصلفك بعد فرارك معمولی لیکن مجھے تمہارے فرار اور تخلف اختیار وتخلفك.وقد ألفتُ لك كتابي کرنے کے بعد تمہاری لاف زنی پر سخت تعجب الإعجاز، فتواریت و ما أتيت ہے.میں نے تمہارے لئے اپنی کتاب اعجاز البراز.فكيف تهذى الآن احمدی تالیف کی لیکن تم چھپ گئے اور مقابلے پر وتذكر الميدان أنسيت الإفحام نہ آئے اب تو کیوں بک بک کرتا اور مقابلہ کی

Page 174

مواهب الرحمن ۱۷۰ اردو تر جمه.الإمسى أو جعلته في المنستی باتیں کرتا ہے.کیا تو بھول گیا جو کل تیرا منہ بند ہوا لعلك تسر به زمعَ الناس تھا.یا یہ کہ تم نے اُسے طاق نسیان میں رکھ ليحسبوك منوّرا كالنبراس دیا ہے.شاید تم اس طرح حقیر لوگوں کو خوش کرنا أأنت تعارضنى أيها المسكين چاہتے ہو.تا کہ وہ تجھے چراغ کی طرح روشن ولا يكذب إلا اللعين.وإن أكل خيال کریں.اے مسکین! کیا تو میرا مقابلہ کرتا نجاسة التقارير أقبح من تمشش ہے؟ لعین شخص ہی کذب بیانی کرتا ہے.اور جھوٹ کی نجاست کھانا خنزیر کھانے سے زیادہ قبیح الخنزير ويعلم قومك أنك ہے.تمہاری قوم جانتی ہے کہ تم جاہل مطلق ہو ، اور جهول ولا تقرّ بعلمك فحول.کوئی متبحر عالم تمہارے علم کا اقرار نہیں وإن كنت تدعى من صدق البال کرتا.اگر تم واقعی صدق دل سے دعوی کر رہے ہو ۱۳۷) و لست كالمتصلف الدجّال اور لاف زنی کرنے والے دجال نہیں ہو تو جو فأت بشهادة على ما أحرزت من کمال تم نے حاصل کر رکھا ہے اس پر گواہی پیش الكمال فأيسر الطرق وأسهلها کرو.اور اس کا آسان اور سہل طریق یہ ہے کہ اگر أن تكتب كمثل هذه الرسالة، إن تم سچے ہو اور نجاست خور گائے کی طرح نہیں تو اس كنت صادقا ولست كالجَلالة.جیسا رسالہ لکھو.اگر تم نے میرے اس رسالہ کی نظیر فإن كنت أتيت بمثلها في عشرين ہیں دنوں میں پیش کر دی جس میں معارف ، يــومــا فــي الـمـعـارف والبلاغة بلاغت و مہارت کے محاسن موجود ہوں تو بخدا میں والبراعة، فوالله أعطيك مائة تمہیں فی الفور یک صد روپیہ انعام دوں گا.اور درهم في الساعة، ومع ذالك بایں ہمہ میرا معجزہ باطل ہو جائے گا اور گویا میں تبطل معجزتی و كأني أموت من تمہارے ہاتھوں مر جاؤں گا.اور تم پر انعام کی يديك، وتنثال الصلة عليك بارش ہوگی.اور اس کے بعد میرے لئے کوئی حجت ولا يبقى لي بعده حجّة وتتضح باقی نہیں رہے گی اور راہ صاف ہو جائے گی.اور محجّة، ويُقضى الأمر وتتحد فیصلہ ہو جائے گا.

Page 175

مواهب الرحمن اردو تر جمه الزمر.وكلّ ذالك يُنسب اور تمام جماعتیں متحد ہو جائیں گی.اور یہ سب کچھ تمہاری طرف اور تمہارے کمال کی طرف منسوب إليك وإلى كمالك، وترتوى ہوگا اور تیرے آب زلال سے قلوب سیراب ہوں الـقـلـوب مـن زلالك، ويرتفع گے.اور امت میں سے اختلاف اٹھ جائے گا.پس اگر تم کوئی چیز ہو تو اٹھو، اور اس مدتِ الاختلاف من بين الأمة، فقُم إن كنت شيئًا وَاتِ بمثلها في هذه المدة، لعلك تتدارك به ما ذقت من لعنة، ويُعقبك الله عن معینہ میں اس کی نظیر پیش کرو.شائد اس کے ذریعے تو اُس لعنت کی تلافی کر سکے جس کا ذائقہ تو چکھ چکا ہے.اور اللہ تجھے اس ذلت کے بعد جو تو ذلّةٍ رأيتها بعزة.فإن كنت كريم دیکھ چکا ہے عزت دے گا.اور اگر تو کریم الاصل النجر طيب الشجر، فلا تعرض اور نجیب الطرفین ہے تو اس مقابلہ سے عن هذه المقابلة التي هي عظيم اعراض نہ کر جس کا انعام بہت بڑا ہے.اس وقت الأجر.وعند ذالك يتراءى حق صاف پانی میں تیرنے والی مچھلی کی طرح الحق کحوت تسبح فی ظاہر ہو جائے گا.اور صادق سانپ کے ہلاک الرَّضراض ويفرغ الصادق من قتل کرنے کی ذمہ داری سے عہدہ برا ہو جائے گا یہی النَّضْناض هذا هو السبيل، وبعد صحیح طریق ہے.اور پھر اس کے بعد ہم استراحت (۱۳۸۶ ).ذالك نستريح ونقيل وكل ما اور قیلولہ کریں گے اس کے علاوہ جو بھی لاف زنی تتصلف من دونه فهو صوت تم کرو گے تو وہ ایک بے راہ رو مگار کی آواز ہو كائد من مجونه فأراه انگر من گی.پس میں اس کو گدھے کی آواز سے بھی زیادہ صوت حمار وأضعَفَ من خَطْوِ قبیح سمجھتا ہوں.اور اونٹ کے نوزائیدہ بچے کی حوار.وقلت إنى فسرت القرآن چال سے بھی کمزور خیال کرتا ہوں تم نے کہا ہے کہ فاتق الله ودَع الهذيان أيها میں نے قرآن کی تفسیر لکھی ہے.پس اللہ سے ڈر اور المسكين ! ما سروت عن یاوہ گوئی چھوڑ اے مسکین! تو خود تو خواب غفلت

Page 176

مواهب الرحمن ۱۷۲ اردو تر جمه نفسك جلباب النوم وعدوت سے بیدار نہیں ہوا اور چلا ہے قوم کو جگانے.تیرا ،.إلى إيقاظ القوم لست إلا حال تو اس جنین کی طرح ہے جو تین اندھیروں میں كالجنين في الظلمات الثلاث ہو اور چھپا ہوا ہو.تیری کیا مجال کہ تو عارفوں جیسی ومن المحجوبين.فما لك أن گفتگو کرے.تو ملمع سازیوں کی انتہا کو پہنچا ہوا ہے تتكلم كالعارفين وإنك تتقصى جس كى وجہ سے تجھے معارف کا کیا علم ؟ اے گمراہ ! الزخارف فما تدرى المعارف فطرتِ سعیدہ سے حصہ لے.اور فریب کاریوں أيها الغوى ! خُذ حظا من الطبيعة کے چکر میں نہ پڑ.کیونکہ مکاری مگاروں کو ذلیل و السعيدة، ولا تحلّ حول المكيدة.رسوا کرتی ہے.اور اللہ صادقوں کے ساتھ فإن المكر يخزى الماكرين وإن ہے.جان لے کہ تو اپنے دل میں چھپا تا کچھ ہے الله مع الصادقين.اعلم أنك اور ظاہر کچھ اور کرتا ہے اور یہی منافقوں کا شیوہ ہوتا ہے.تو اس میدان کا پہلوان نہیں پھر بھی تخفي شيئا في قلبك وتبدى شيئا آخر وهذا هو من سير المنافقين.لاف زنوں کی طرح دعوی کرتا ہے.اگر تم نے مسلح و لست رجل هذا الميدان ثم تدعى شاہسواروں کی طرح میرا مقابلہ کیا تو تو مجھے كالمتصلفين.وإن بارزتني نیزے سے چھلنی کرنے والا پائے گا.اگر تو غالب كالكُماة تجدني مثقبك بالقناة وإن تغلب أُغْنِك بالصّلات آگیا تو میں تجھے انعامات سے مالا مال کر وأنجك في معاشك من دوں گا.اور تجھے تیری معاشی مشکلات سے رہائی دلاؤں گا.اور اگر تو نے اس رسالہ جیسی تحریر لکھنے کا المشكلات.وإن عزمت على أن تكتب كمثل هذه الرسالة عزم کیا تو جیسا کہ میں نے وعدہ کیا ہے میں تمہیں فأعطيك كما وعدت من مقرر کرده انعام دوں گا.اور اگر تو چاہے تو میں ۱۳۹ الجعالة، وإن شئت أرسل إليك تيرے ايفاء سے پہلے ہی اس وعدے کا پانچواں خُمس هذا الوعد قبل إيفائك ليكون حصہ تجھے ارسال کر دوں گا.تا کہ وہ تیری خواہشات محركا لأهوائك فعليك أن تأخذ کے لئے محرک ہو.پس تمہیں چاہیے کہ تم اس المنقود.وتنتظر الموعود وهذا رقم کو لے لو.اور بقیہ موعودہ رقم کا انتظار کرو.اور ایسا

Page 177

مواهب الرحمن ۱۷۳ اردو تر جمه خير لك من حيل أخرى، وأقرب کرنا تمہارے لئے دوسرے حیلے بہانے اختیار کرنے سے کہیں بہتر اور تقویٰ کے قریب تر للتقوى والسلام على من اتبع ہے.ہدایت کی اتباع کرنے والے پر سلامتی ہو.الهدى.أيها الناس لم لا تعرفون اے لوگو! تم اس شخص کو کیوں نہیں پہچانتے جو رحمن الذي جاء كم من الرحمن، وقد خدا کی طرف سے تمہارے پاس آچکا ہے جبکہ جمع لكم أوّل المائة وآخر الزمان تمہارے لئے صدی کے اول اور زمانے کے آخر کو الشمس والقمر خسفافی یکجا کر دیا گیا ہے ،سورج اور چاند کو رمضان میں رمضان وظهرت الدابة التي تكلّم گرہن لگ چکا ہے.اور لوگوں کو کاٹنے والا دآبه الناس وهذه هي التي أنبأ بها الارض ( طاعون کا ) کیڑا بھی ظاہر ہو چکا ہے.القرآن.فمالكم لا تعرفون من اور یہ وہ نشان ہیں جن کی قرآن نے پیشگوئی کی تھی.پھر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم رحمن خدا کے جاء کم من الرحمن.فرستادہ کو شناخت نہیں کر رہے.مگر عنقریب تم مجھے وستعرفونني وأفوض أمرى إلى پہچان لو گے.میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں الله وعليه التكلان.الحمد لله اور اسی ذات پر میرا بھروسہ ہے.تمام تعریف اُسی الذي وهب لي على الكبر أربعة ذات اللہ کو زیبا ہے جس نے بڑھاپے کے باوجود من البنين وأنجز وعده من مجھے چار بیٹے عطا کئے اور از راہ احسان اپنا وعدہ پورا الإحسان.وبشرني بخامس فی کیا.نیز آئندہ کسی وقت پانچویں (بیٹے ) کی حين من الأحيان وهذه كلها (بھی) مجھے بشارت دی.اے دشمنو! یہ سب کے آيات من ربي يا أهل العدوان سب میرے رب کے نشان ہیں.اللہ کی ذات سُبْحَانَة وتعالى عما تظنون پاک ہے اور تمہارے وہم وگمان سے برتر فاتقوه وقد نزل وهو غضبان ہے.لہذا تم پر لازم ہے کہ تم اس سے ڈرو جبکہ وہ غضبناک ہوکر نازل ہوا ہے.

Page 177