Message Guidance Lajna

Message Guidance Lajna

لجنہ اماءاللہ عالمگیر کے لئے پیغامِ عمل

Author: Hazrat Mirza Masroor Ahmad

Language: UR

UR

دنیا بھر کی لجنہ و ناصرات کے لئے پیغامات کا مجموعہ


Book Content

Page 1

لجنہ اماء اللہ عالمگیر کے لئے پیغام عمل حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر والعزیز کے پیغامات کا مجموعہ دنیا بھر کی لجنہ و ناصرات کے لئے لجنه سیکشن مرکز یه

Page 2

لجنہ اماء الله عالمگیر کے لئے پیغام عمل حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغامات کا مجموعہ دنیا بھر کی لجنہ و ناصرات کے لئے

Page 3

A Message of Guidance for Lajna Ima'illah Worldwide A Compilation of Messages from Hazrat Khalifatul-Masih V (May Allah be his Helper) to Lajna and Nasirat across the globe First published in the UK in 2023 Quantity: 8000 O Islam International Publications Ltd.Published by Lajna Section Markazia 22 Deer Park Road, SW19 3TL London Printed in the UK at: Raqeem Press, Farnham Cover Design by: Tehmina Sadaf Mirza No part of this book may be reproduced or used in any form or by any means graphic, electronic or mechanical, including photocopying, recording, copying or information storage and retrieval systems without permission of the publisher.ISBN: 978-1-84880-703-7

Page 4

MAKHZAN TASAWEER IMAGE LIBRARY حضرت مرزا مسرور احمد خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

Page 5

Page 6

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی و علی رسولہ الکریم پیش لفظ اللہ تعالیٰ کے فضل سے لجنہ سیکشن مرکزی الجنہ اماءاللہ کی صد سالہ جوبلی کے تاریخی موقع پر خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں دنیا کے مختلف ممالک کی بجنات کو خاص مواقع پر بھجوائے گئے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغامات کو کتابی شکل دینے کی سعادت حاصل کر رہی ہے.خدا تعالیٰ کا احسان ہے کہ لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کے بانی حضرت خلیفتہ المسیح الثانی مصلح موعودؓ نے ابتداء سے ہی نہایت شفقت سے اس تنظیم کی اپنے زریں اصولوں اور ہدایات کے ذریعہ ایک نو خیز پودے کی طرح آبیاری فرمائی اور خلفاء کرام کی مسلسل نگرانی و رہنمائی میں یہ کو نیپل ایک صدی کے بعد ایک تن آور درخت کی شکل اختیار کر گئی ہے.اور دن بدن لجنہ اماءاللہ کی تنظیم پھلتی پھولتی جارہی ہے اور ترقیات کے نئے دور میں داخل ہورہی ہے.الحمد للہ علی ذالک اس کتاب میں خلافت خامسہ کے ابتدائی سال 2003 سے لیکر 2022 تک کے لجنہ اماء اللہ عالمگیر کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پیغامات کو بہ تسلسل و بالترتیب شامل کیا گیا ہے.اس مجموعہ پیغامات میں احمد کی مستورات بشمول عہدیدارات کو جامع نصائح سے نوازا گیا ہے.ان میں اہم تربیتی، اخلاقی ، روحانی اور تنظیمی نکات پر گہرائی سے توجہ دلائی گئی ہے.اس کتاب کے مطالعہ سے نہ صرف ممبرات لجنہ اماءاللہ بلکہ ساری دنیا کے احمدی قارئین بہرہ مند ہوں گے.انشا اللہ تعالٰی اس کتاب کی تیاری میں محترمہ ریحانہ احمد صاحبہ سابقہ انچارج لجنہ سیکشن مرکزیہ نے پیغامات کو اردو و انگریزی میں مجتمع کرنے سے لے کر ان کی تدوین کے مراحل تک میں نہایت محنت و لگن سے اس اہم ذمہ داری کو نبھایا ہے نیز فائزہ ار جوئی صاحبہ، عاصمہ بدر صاحبہ ، امتہ الہادی احمد صاحبہ اور ماریہ خرم صاحبہ نے ٹائیپنگ اور پروف ریڈینگ کے کام کو محنت سے سر انجام دیا.فجزاھم اللہ احسن الجزاء اللہ تعالی لجنہ سیکشن کی اس کاوش کو قبول فرمائے.آمین خاکسار رضوانہ نثار انچارج لجنه سیکشن مرکز یہ

Page 7

Page 8

فہرست مضامین پیغام بر موقع صوبائی اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ تامل ناڈو بھارت.2003 ر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء الله و ناصرات الاحمدیہ بھارت 2003.پیغام بر موقع نیشنل اجتماع لجنہ اماءاللہ وناصرات الاحمدیہ جرمنی 2004.پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2005.5.............9...پیغام بر موقع مقامی اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ قادیان بھارت 2005.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الا حمد یہ بھارت...........پیغام بر موقع صوبائی اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ کیرالہ بھارت 2006 پیغام بر موقع مقامی اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ قادیان بھارت..........پیغام بر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ ، ناصرات الاحمدیہ و نو مبائعات بھارت 2006 پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2006 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء الله و ناصرات الاحمدیہ بھارت 07...........پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2007 پیغام برائے مجلہ صدیقہ فرانس.صد سالہ خلافت جوبلی نمبر 2008 پیغام بر موقع مقامی اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ قادیان بھارت 2008.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت 2008 _ 11 13 17.20 23 25 29 33 38 41 44.46..

Page 9

پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2008.پیغام برائے رسالہ مصباح پاکستان.سیرت خلیفة المسح الثالث نمبر 2008.........پیغام برائے مجلہ خدیجہ جرمنی.خلیفة المسیح الثالث " نمبر 2009 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء الله و ناصرات الاحمدیہ جیم 2009.بیلجئیم پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ وناصرات الاحمدیہ بھارت 2009.پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2009 پیغام برائے مریم میگزین پہلا شمارہ آئر لینڈ 2010.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت.2010.پیغام بر موقع نیشنل اجتماع لجنہ اماء الله ناصرات الاحمدیہ بیلجئیم.2011.اماءاللہ پیغام بر موقع صوبائی اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ کیرالہ کالی کٹ بھارت 2011.پیغام بر موقع مجلس شوری الجنہ اماءاللہ پاکستان 2011 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت 2011 50.55 64 70 74 79 87 92 96...........100.103 106.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ ناصرات الاحمدیہ ڈنمارک 2011.اماءاللہ 2011..............110 پیغام بر موقع سلور جوبلی نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ فرانس 2011....113 پیغام بر موقع علمی ریلی لجنہ اماءاللہ پاکستان 2012 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ وناصرات الاحمد یہ بھارت 2012.پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان.2012 118...122.127.

Page 10

پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع ناصرات الاحمد یہ ناروے 2013.132._ پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ ناروے 2013 پیغام بر موقع علمی ریلی ناصرات الاحمدیہ پاکستان 2013 پیغام بر موقع سالانہ تربیتی کلاس لجنہ اماءاللہ پاکستان 2013 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت 2013 پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2013 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت 2014 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ ناروے 2014.پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2014.پیغام برائے مجلہ.خلافت خامسہ کے دس سال مکمل ہونے پر کینیڈا 2015 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع ناصرات الاحمدیہ کینیڈا 2015.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ وناصرات الاحمدیہ بھارت 2015 پیغام بر موقع نیشنل سلانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ وناصرات الاحمدیہ ناروے 2015...............پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2015 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ جرمنی 2016.پیغام برائے رسالہ زینب.کے 25 سال مکمل ہونے پر ناروے 2016.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت 2016.135.138.141 144 147 151 155.158.163 167 169 173 177 182.187....190..........

Page 11

پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2016 195.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ ناروے 17..........200 پیغام برائے ناصرات مجلہ گلدستہ.کے اجراء پر جرمنی 2017 پیغام بر موقع نیشنل اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ جرمنی 2017.پیغام بر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ وناصرات الاحمدیہ بھارت.2017.پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2017 پیغام بر موقع علمی ریلی لجنہ اماءاللہ پاکستان 2018 پیغام بر موقع نیشنل تربیتی کلاس لجنہ اماءاللہ سوئٹزر لینڈ 2018 پیغام بر موقع سالانہ تربیتی کلاس لجنہ اماءاللہ کینیڈا 2018.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ سویڈن 2018.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ جرمنی 2018.پیغام برائے رسالہ خدیجہ.سیرت صحابیات نمبر جر منی 2018 پیغام بر موقع نیشنل اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ اٹلی.2018.پیغام بر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمد یہ بھارت 2018 پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2018.پیغام بر موقع علمی ریلی لجنہ اماءاللہ پاکستان.2019 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ ناصرات الاحمدیہ بیلجیم 2019.202 205 210.215.220 224 228 232.235 240 247 251........256.261 264.

Page 12

پیغام برائے رسالہ خدیجہ قیام لجنہ کے 50 سال مکمل ہونے پر ہالینڈ 021........پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ جرمن...........267.270 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ کینیڈا 2019 273 پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماء الله وناصرات الاحمدیہ بھارت...........پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماء اللہ پاکستان 2019 پیغام برائے رسالہ زینب سیرۃ النبی نمبر ناروے.2019 پیغام بر موقع مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان 2020 پیغام برائے اجراء آن لائن عائشہ دینیات اکیڈمی آسٹریلیا 2020 پیغام برائے اجراء مبارکہ میگزین فن لینڈ 2021 پیغام برائے مجلہ الھدی بر موقع صد ساله لجنه جوبلی کہا بیر 2022.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ و ناصرات الاحمدیہ جر منی 2022.....پیغام بر موقع مجلس شوری الجنہ اماء الله سوئٹزر لینڈ 2022.پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ ناصرات الاحمدیہ ہالینڈ 2022 و پیغام بر موقع نیشنل سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ نا صرت احمد یہ بیلجیم 2022.پیغام برائے کتاب انمول کتاب بر موقع صد سالہ لجنہ جوبلی آئر لینڈ 2022.278.283 288 292 295 299 303 305 310.312.316...........320.

Page 13

Page 14

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا امام جماعت احمدید سم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 07.05.2003 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ تامل ناڈو (بھارت) السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ صوبہ تامل ناڈو کی لجنہ اماء اللہ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ آپ کا یہ اجتماع ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے.تمام کارکنات کو بھی اپنی رحمتوں اور فضلوں کا وارث بنائے جنہوں نے اس موقع پر بھر پور تعاون کرتے ہوئے اپنی خدمات پیش کی ہیں.خدا تعالیٰ اس اجتماع کے بابرکت نتائج ظاہر فرمائے اور جماعت کو عظیم الشان کامیابیوں سے ہمیشہ نوازتا رہے.یاد رکھیں قوم وہی زندہ رہتی ہے جس کی اگلی نسل پچھلی نسل کی جگہ لینے کے لئے تیار رہے.موجودہ زمانہ کی آزادی اور بے راہ روی کا صحیح توڑ صرف اور صرف عورتوں کے پاکیزہ نمونہ کے ذریعہ ہوسکتا ہے.اگر آپ دعائیں کرتے ہوئے اپنے بچوں کی خالص دینی ماحول میں تربیت کریں، انہیں قرآنی 1

Page 15

احکام سے روشناس کروائیں اور اللہ تعالیٰ کی محبت اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا جذبہ اور قرآن مجید کے احکام پر چلنے کی خواہش اس شدت کے ساتھ ان کے دلوں میں پیدا کر دیں کہ بڑے سے بڑا شیطانی حملہ ان کے دلوں کے گرد کھینچی ہوئی حصار کو توڑ نہ سکے تو پھر یہ یقین رکھیں کہ آپ فلاح پا گئیں اور کامیاب ہو گئیں.حضرت خلیفۃ المسیح الثالث " فرماتے ہیں:.” آپ کو یہ امر خوب یاد رکھنا چاہئے کہ وہ بچے جو آپ کی گودوں میں پلے ہیں ان کے دلوں میں خدا تعالیٰ کی محبت سمندر کی طرح موجزن ہو اور وہ اسلام کی خاطر ہر وقت ہر قربانی کرنے کے لئے تیار رہیں.بعض ماحول ایسے بھی دیکھے گئے ہیں جہاں ماں بچے کو کپڑے پہناتے ہوئے دعا کرنے کی بجائے کو سنے دے رہی ہوتی ہے.یہ بری بات ہے.یہ ایک ایسا وقت ہوتا ہے کہ نہ آپ کا کوئی پیسہ خرچ ہوتا ہے اور نہ آپ کو کوئی اور تکلیف ہوتی ہے.آپ کو کپڑے پہنانے میں دومنٹ، پانچ منٹ یا دس منٹ لگتے ہیں.یہ دو منٹ، پانچ منٹ یا دس منٹ آپ اپنے بچوں کے لئے دعائیں کرنے میں صرف کریں.آپ بچے کو کپڑے بھی پہناتی جائیں اور ساتھ ساتھ یہ دعائیں بھی کرتی جائیں کہ اللہ تعالیٰ اسے نیک بنائے.اسلام کا خادم بنائے.اسے اپنی محبت دے اور اپنے فضلوں کا وارث بنائے.ان کے علاوہ ہزاروں اور دعائیں ہیں جو آپ اپنے بچوں کے لئے کر سکتی ہیں.2

Page 16

الله اللہ تعالیٰ آپ کے جذبہ کو دیکھ کر آپ کی دعاؤں کو بھی قبول کرے گا اور آپ کی اولاد آپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہو گی.وہ محمد رسول اللہ صلی لی کم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہو گی.غرض بچوں کے لئے بہت دعا کریں اور ان کی تربیت کا بڑا خیال رکھیں.“ (المصابیح صفحہ 15-17) سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.پس خود نیک بنو اور اپنی اولاد کے لئے ایک عمدہ نمونہ نیکی اور تقویٰ کا ہو جاؤ اور اس کو متقی اور دیندار بنانے کے لئے سعی اور دعا کرو.جس قدر کوشش تم ان کے لئے مال جمع کرنے کی کرتے ہو اسی قدر کوشش اس امر میں کرو...پس وہ کام کرو جو اولاد کے لئے بہترین نمونہ اور سبق ہو اور اس کے لئے ضروری ہے کہ سب سے اوّل خود اپنی اصلاح کرو.اگر تم اعلی درجہ کے متقی اور پر ہیز گار بن جاؤ گے اور خد اتعالیٰ کو راضی کر لو گے تو یقین کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے ساتھ بھی اچھا معاملہ کرے گا...پس اس مقصد کو حاصل کرو.اولاد کے لئے ہمیشہ اس کی نیکی کی خواہش کرو.“ (ملفوظات جلد چہارم صفحہ 445 444) پس قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا.(سورہ تحریم: آیت 7) کے قرآنی فرمان کے مطابق ہر احمد کی خاتون اور ہر ممبر لجنہ اماءاللہ کا فرض ہے کہ وہ اپنی اولا دوں کو دنیا پرستی کی آگ سے محفوظ رکھتے ہوئے سچا مسلمان بنائیں.3

Page 17

میرا پیغام آپ سب کے لئے یہ ہے کہ آپ نے غور فکر اور تدبر سے ان مسائل کو حل کرنا اور اپنی آئندہ نسل کو اپنے سے زیادہ مخلص اور اسلام کی علمبر دار بنانا ہے تاکہ ان کے علم اور عمل سے نور کی شعائیں دنیا میں پھیلیں اور یہ سب کچھ آپ کے اپنے عملی نمونہ کے ذریعہ ہی ہو سکتا ہے.آپ اپنا گھریلو ماحول ایسا بنائیں کہ آپ سے تعلق رکھنے والے جب اپنا کام ختم کر کے گھروں کو واپس آئیں تو بے اختیار خدا تعالیٰ کی حمد کرنے لگ جائیں کہ خدا کا کتنا احسان ہے کہ اس نے ہماری بیویوں، ہماری ماؤں، ہماری بہنوں ، ہماری بیٹیوں اور ہماری دوسری رشتہ دار عورتوں کو یہ توفیق بخشی ہے کہ انہوں نے اپنے گھروں کو جنت کا نمونہ بنا دیا ہے اور ہمیں اس بات کے لئے آزاد کر دیا ہے کہ ہم باہر رہ کر جتنا وقت چاہیں دین کی خدمت میں صرف کر سکیں.اللہ آپ کے ساتھ ہو اور آپ کو اپنی زندگیوں میں یہ اعلیٰ خلق پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 4

Page 18

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 09.10.2003 عزیز ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ بھارت نے اطلاع دی ہے کہ آپ کا ملکی اجتماع مورخہ 12،11 اور 13 اکتوبر 2003ء کو منعقد ہو رہا ہے.میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اس اجتماع کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اس میں شرکت کرنے والی تمام ناصرات اور لجنات کو اجتماع کی برکات سے مالا مال فرمائے.آپ اس میں جو بھی نیک اور بھلائی کی بات سیکھیں اس کو اپنی زندگیوں میں جاری کرنے والی ہوں.اس موقع پر میرا آپ سب کو یہ پیغام ہے کہ لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کے قیام کے مقاصد کو ہر گز نہ بھولیں.لجنہ اماء اللہ کے مقاصد میں سے اپنی اولاد اور خاص طور پر ناصرات الاحمدیہ کی تربیت کرنا اہم ترین مقصد ہے.اس کی طرف توجہ دینا ہر احمدی خاتون کی ذمہ داری ہے.عہدیدار 5

Page 19

لجنات بھی اس ضمن میں پوری کوشش کریں لیکن اصل ذمہ داری ماؤں کی ہے جن کے پاس اولاد کا زیادہ وقت گزرتا ہے.اگر مائیں اپنی ذمہ داری ادا نہیں کریں گی تو بچے یا بچیاں اپنے ماحول اور یا اسکول سے وہ باتیں سیکھیں گی جو اسلامی اقدار اور روایات کے خلاف ہیں.پس خاص طور پر اپنی بچیوں کی جنہوں نے اگلی نسل کی مائیں بنا ہے بچپن سے ہی اسلامی تعلیمات کے مطابق پرورش کریں.یہ ذمہ داری جہاد کی ذمہ داری سے کم نہیں.اگر بچیوں کی تربیت اچھی ہو گی تو آئندہ بھی نیک نسلیں پید اہوں گی.اس زمانہ میں شیطان کا حملہ نت نئے انداز سے ہو رہا ہے.کہیں آزادی نسواں کے غلط علمبر داروں کے ذریعہ کہیں بے پردگی کے ذریعہ ، کہیں ننگے لباسوں کے ذریعہ ، کہیں بے ہودہ فلمیں دکھانے کے ذریعہ تاکہ لوگ خدا تعالیٰ سے دور ہوں.دین سے بے رغبتی ہو اور دنیا کی ظاہری چکا چوند کی طرف رغبت پید ا ہو.احمدی عورت کے لئے میر ا یہ پیغام ہے کہ آپ نے ان چیزوں کی کوڑی کی بھی پرواہ نہیں کرنی اور دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کے عزم پر قائم رہتے ہوئے خود بھی شیطان کے ان حملوں سے بچنا ہے اور اپنی اولادوں کو بھی ان سے محفوظ رکھنا ہے.اس لئے اپنی اولادوں کے دلوں میں بچپن سے ہی خدا تعالیٰ کی محبت پیدا کریں.ان کو خدا تعالیٰ کے احکامات کی متابعت میں زندگی گزارنے کی تلقین کریں.نمازوں کی عادت ڈالیں قرآن کریم ناظرہ اور اس کا ترجمہ 6

Page 20

سکھائیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات کا تذکرہ کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ان کے دلوں میں پیدا کریں.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت اور آپ کی صحابیات کی سیرت کے تذکرے ان کے سامنے کریں.اگر آپ اپنی اولاد کو دیندار بنانے کے لئے جہاد کریں گی اور دعائیں کریں گی تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ شیطان کا کوئی تسلط آپ کی نسل پر نہیں ہو گا.اللہ ایسا ہی کرے.آخر پر سید نا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی پاکیزہ نصائح آپ کے سامنے رکھتا ہوں جو آپ نے اپنی کتاب کشتی نوح میں عورتوں کو فرمائیں.آپ فرماتے ہیں:.تقویٰ اختیار کرو.دنیا سے اس کی زینت سے بہت دل مت لگاؤ.قومی فخر مت کرو.کسی عورت سے ٹھٹھا ہنسی مت کرو.خاوندوں سے وہ تقاضے نہ کرو جو اُن کی حیثیت سے باہر ہیں.کوشش کرو تا تم معصوم اور پاکدامن ہونے کی حالت میں قبروں میں داخل ہو.خدا کے فرائض نماز، زکوۃ، وغیرہ میں سستی مت کرو.اپنے خاوندوں کی دل وجان سے مطیع رہو.بہت سا حصہ ان کی عزت کا تمہارے ہاتھ میں ہے.سو تم اپنی اس ذمہ داری کو ایسی عمدگی سے ادا کرو کہ خدا کے نزدیک صالحات قانتات میں گنی جاؤ اور اسراف نہ کرو اور خاوندوں کے مالوں کو بے جاطور پر خرچ نہ کرو.خیانت نہ کرو چوری نہ کرو.گلہ نہ کرو.ایک عورت دوسری عورت پر بہتان نہ لگاوے.“ 7

Page 21

(کشتی نوح صفحه ۷۲) اللہ تعالیٰ آپ کو ان نصائح کے مطابق اپنی زندگی بسر کرنے کی توفیق بخشے.آپ کو اپنے فضلوں سے نوازے آپ کے دلوں میں اللہ رسول اور دین کی محبت نیز خلیفہ وقت کی محبت اور اطاعت کا اعلیٰ جذبہ پیدا فرمائے.اللہ کرے کہ آپ کی آئندہ نسلیں بھی دینی تعلیم سے آراستہ اور اعلیٰ اخلاق سے مزین ہوں اور اپنی ذمہ داریوں کو احسن رنگ میں ادا کرنے والی ہوں.والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 8

Page 22

وَاجْعَلْ لِي مِن لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نص أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مبينا د نَصَرَكُمُ اللهُ بِبَدْرٍ وَانتُمْ أَذِلَّه امام جماعت احمدید نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمَ وَ عَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 2004 مکرمہ صدر صاحبه لجنہ اماءاللہ جرمنی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ نے لجنہ اور ناصرات کے نیشنل اجتماع کے لئے پیغام بھجوانے کے لئے کہا ہے.میں نے جماعت احمد یہ سوئٹزر لینڈ کے جلسہ پر لجنہ اماءاللہ سے خطاب کرتے ہوئے احمدی خواتین کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کی تلقین کی تھی اور بتایا تھا کہ احمدی عورت جس نے حضرت اقدس مسیح موعود کی بیعت اس لئے کی ہے کہ وہ اپنے آپ کو دنیا کی ناپاکیوں سے بچائے اور انجام بخیر کی طرف قدم بڑھائے اسے اس معاشرے میں بہت پھونک پھونک کر قدم اٹھانا ہو گا.اپنے لباس کا خیال رکھنا ہو گا اور اپنے پر دے کا بھی خیال رکھنا ہو گا.اپنے فروج کی حفاظت کرنی ہو گی.ان راستوں سے ہمیشہ بچنا ہے جہاں ا.شیطان کے حملوں کا خطرہ ہے.پس آپ کو بھی میرا یہی پیغام ہے کہ آپ نے اور آپ کی نسلوں نے ایمان میں ترقی کرنی ہے.ایسے راستے اختیار کریں جو زیادہ سے زیادہ خداتعالی کی طرف لے جانے والے ہوں.آپ ذاکرات بننے کی کوشش کریں.9

Page 23

عابدات بنے کی کوشش کریں اور اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں.نمازوں میں با قاعدہ ہوں کیونکہ نماز تمام برائیوں سے روکتی ہے.اس لئے اپنی نمازوں کو سنوار کر ادا کرنے والی بنیں.اسی طرح اپنی نسلوں کو بھی اللہ اور اس کے رسول کے احکامات کے مطابق عمل کرنے والا بنانے کی کوشش کریں تاکہ اس زمانے کے امام کی بیعت میں شامل ہونے کا جو مقصد ہے اس کو حاصل کرنے والی ہوں.بچیاں جو جوانی کی عمر کو پہنچ رہی ہیں، ان کی تمام عزت، انفرادیت اور وقار اور احترام اسی میں ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسولوں کے احکامات پر عمل کرنے والی ہوں.اللہ تعالیٰ آپ کو قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق دے اور آپ سب کو نیکیوں سے بھر پور اور خوشیوں بھری زندگیوں سے نوازے.اللہ آپ کو اس جلسہ سے اس رنگ میں واپس لے جائے کہ آپ روحانی اسلحہ سے لیس ہو کر جائیں.جو نیکی کی باتیں آپ نے سیکھی ہیں ان کو اپنی زندگیوں میں جاری کرنے والی ہوں.کان اللہ معکم.والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 10

Page 24

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 19.11.2005 ممبرات مجلس شوری الجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جماعت احمدیہ کے نظام میں خلیفہ وقت اور افراد جماعت دو مختلف وجود نہیں بلکہ جیسا کہ حضرت خلیفہ ثالث نے فرمایا تھا ایک ہی وجود کے دو نام ہیں.آپ جو نمائندگان مجلس شوری الجنہ پاکستان یہاں جمع ہیں آپ کو آپ کی مجالس کی متعلقہ لجنہ نے اپنا نمائندہ شوری منتخب کر کے یہاں بھجوایا ہے تاکہ لجنہ اماء اللہ کی بہتری کے لئے تجاویز دیں اور اپنی سفارشات خلیفہ المسیح کو پیش کریں.جماعت احمدیہ کے شورائی نظام میں سفارشات خلیفتہ المسیح کو پیش کی جاتی ہیں، فیصلہ برائے منظوری نہیں بھجوایا جاتا.اس شوری میں آپ کو بہت سی تجاویز پر آراء دینے کا موقع ملا ہو گا اور میر اخط پہنچنے تک اگر وقت ہوا تو اور موقع بھی ملے گا.لیکن یاد 11

Page 25

رکھیں جیسا کہ میں نے کہا یہ آپ کی سفارشات ہیں اور ضروری نہیں کہ سفارشات من و عن قبول کی جائیں.اس شوری کی ایک سفارش کی رپورٹ مجھے ابھی موصول ہوئی ہے جس میں آپ نے اپنی آئندہ کے لئے صدر کا انتخاب کیا ہے.اس رپورٹ کے مطابق سفارش کے لحاظ سے نمبر 4 پر آنے والی امتہ العلیم عصمت صاحبہ کو صدر لجنہ پاکستان آئندہ دو سال کے لئے مقرر کرتا ہوں.اللہ تعالیٰ انہیں احسن رنگ میں کام کرتے ہوئے لجنہ پاکستان کے کام کو مزید آگے بڑھانے کی توفیق دے.مجھے امید ہے کہ جو تعلق جماعت کو خلافت کے ساتھ ہے اس کو وفا کے ساتھ نبھاتے ہوئے ممبرات شوری بھی اور بلا استثناء ہر ممبر لجنہ پاکستان بھی صدق دل سے اس تقرر کو قبول کرتے ہوئے اپنی نئی صدر کے دست و بازو بن کر لجنہ کے کام کو آگے بڑھائے گی.انشاء اللہ اللہ تعالیٰ آپ سب کو توفیق دے.آمین والسلام خاکسار وند اسید به خلیفة المسیح الخامس 12

Page 26

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتْها حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر 2005 عزیز ممبرات لجنہ اماءاللہ قادیان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ لجنہ اماء الله وناصرات الاحمدیہ قادیان کو اپنا مقامی اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ آپ کے اس اجتماع کو کامیاب بنائے اور اس کے بابرکت ثمرات ظاہر فرمائے.آمین احمدی خواتین کوئی عام عورتیں نہیں ہیں.گلشن احمدیت کا حسن آپ کی نیکیوں اور تقویٰ کے رنگ سے ترقی کرے گا.آپ کو آنحضرت صلی کم کا وہ فرمان ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہئے کہ جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے.اس میں آپ کو جہاں جنت کا وارث قرار دیا گیا ہے وہاں آپ کی ذمہ داریوں کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے.پس 13

Page 27

آپ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور اولاد کی بہترین تربیت کرنے کی کوشش کریں.اولاد کے ضمن میں یہ بات ہمیشہ پیش نظر رکھیں کہ سب سے پہلے آپ کو خود اپنی اصلاح کی طرف توجہ دینی ہو گی.بائی تنظیم حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:.”ماں اگر نماز نہیں پڑھتی ، نماز کے اوقات کا احترام ملحوظ نہیں رکھتی تو ضرور ہے کہ بیٹا بھی بڑا ہو کر ایسا ہی کرے.جس بچے کے ماں باپ نمازی ہوں میں نے اکثر دیکھا کہ وہ باوجو د کچھ نہ سمجھنے کے اسی طرح نماز کے وقت پر نماز کی رکعتیں پڑھتے ہیں.یہ عادت ایسی مبارک ہے کہ جوانی میں آخر کام آتی ہے اور یہ ابتدائی بیج اپنے اندر ایسے خوشگوار ثمرات رکھتا ہے کہ بڑی عمر میں ڈھیروں روپیہ خرچ کرنے پر بھی حاصل نہیں ہوتا.جب کوئی چیز آئے تو ماں بچوں کو سکھائے کہ یہ اللہ میاں نے بھجوائی ہے جو ہمیں رزق دیتا ہے ہماری حاجتیں پوری کرتا ہے.ہماری دعاؤں کو سنتا ہے ہمیں چاہئے کہ اس کا شکریہ ادا کریں.بچہ کھانے پینے بیٹھے ماں باتوں ہی باتوں میں اسے سمجھا سکتی ہے کہ یہ کھانا کس قدر محنت اور کس قدر تبدیلیوں کے بعد تیرے سامنے آیا ہے حالانکہ 14

Page 28

تجھے کچھ بھی محنت کرنی نہیں پڑی.یہ سب اس پاک مولی کا احسان ہے جس نے اول ان چیزوں کو پیدا کیا پھر ایسے اسباب مہیا کئے کہ وہ تیرے لئے تیار ہو اور اب وہی پاک ذات ہے جو تیرے لئے اسے نافع بنائے.اسی طرح مائیں اگر چاہیں تو بچوں کو سوتے وقت تارے، چاند اور آسمان، دن کو دوسرے نظارہ ہائے قدرت کی طرف متوجہ کر کے خدا تعالیٰ کی طرف توجہ دلا سکتی ہے.میں احمدی ماؤں کو خصوصیت سے اس امر کی طرف توجہ دلا تا ہوں کہ وہ اپنے ننھے ننھے بچوں میں خدا پرستی کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے ہر وقت کوشاں رہیں.وہ انہیں لغو، مخرب اخلاق اور بے سروپا کہانیاں سنانے کی بجائے نتیجہ خیز ، مفید اور دیندار بنانے والے قصے سنائیں.ان کے سامنے ہر گز کوئی ایسی بات چیت نہ کریں جس سے کسی بد خلق کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہو.بچہ اگر نادانی سے کوئی بات خلاف مذہب اسلام کہتا ہے یا کرتا ہے اسے فورارو کا جائے اور ہر وقت اس بات کی کوشش کریں کہ اللہ تعالیٰ کی محبت ان کے قلب میں جاگزیں ہو.اپنے بچوں کو کبھی آوارہ نہ پھر نے دو.ان کو آزاد نہ ہونے دو کہ وہ حدود اللہ کو توڑنے لگیں.ان کے کاموں کو انضباط کے اندر رکھو اور ہر وقت نگرانی رکھو.اپنے 15

Page 29

چھوٹے بچوں کو اپنی نوکرانیوں کے سپر د کر کے بالکل بے فکر نہ ہو جاؤ کہ بہت سی خرابیاں اسی ابتدائی غفلت سے پیدا ہوتی ہیں.“ (الفضل 10 ستمبر 1913ء الازهار لذوات العمار صفحه 2.1) پس میرا اپیغام آپ کے لئے یہی ہے کہ اپنی اولاد کو جنت کے راستوں پر ڈالنے والی مائیں بنیں ایسی مائیں بنیں جو اولاد کے لئے پاک اور صالح نمونہ ہوں.اگر آپ اپنی کمزوریوں پر نظر رکھیں گی اور انہیں دور کرنے کی کوشش کرتی رہیں گی تو یہ ناممکن ہے کہ آپ کی اولاد کسی غلط راستے کو اختیار کرے.لیکن اس کے لئے سب سے ضروری امر یہ ہے کہ تربیت کے معاملات میں راہ نمائی اور ذمہ داریوں کی ادائیگی کی توفیق خدا سے طلب کریں.جب بھی کوئی مشکل پیش آئے تو اسی کے حضور جھکیں اور دعائیں کریں.اللہ تعالیٰ آپ سب کے ساتھ ہو.آپ کو ہمیشہ نیکیوں پر قائم رکھے اور اپنی اولاد کی نیک تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار اس خلیفۃ المسیح الخامس 16

Page 30

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر 2005 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ لجنہ اماء اللہ بھارت کے سالانہ اجتماع کے موقع پر جس کے ساتھ ہی نو مبائعات کا پہلا سالانہ اجتماع بھی منعقد ہو رہا ہے مجھے پیغام بھجوانے کے لئے کہا گیا ہے.اللہ تعالیٰ اس اجتماع میں شامل تمام لجنہ و ناصرات کو بھر پور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے اور اسے آپ سب کے لئے خیر و برکت کا موجب بنائے.آمین آپ احمدی لجنات ہیں.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کے طفیل آپ کا معاشرہ میں ایک منفرد مقام ہے.آپ ہی ہیں جنہوں نے مستقبل کے معماروں کی پرورش کرنی ہے.کیونکہ بچے کی پہلی درس گاہ تو ماں کی گود ہی ہوتی ہے.17

Page 31

اس اعتبار سے سب سے پہلے آپ کو اپنی زندگیوں کو تقویٰ کے نور سے منور کرنا ہو گاتب آپ کے تربیت یافتہ بچے دنیا کے لئے مفید وجو د بن سکیں گے.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: قرآن شریف میں تمام احکام کی نسبت تقویٰ اور پر ہیز گاری کے لئے بڑی تاکید ہے.وجہ یہ ہے کہ تقویٰ ہر ایک بدی سے بچنے کے لئے قوت بخشتی ہے اور ہر ایک نیکی کی طرف دوڑنے کے لئے حرکت دیتی ہے اور اس قدر تاکید فرمانے میں بھید یہ ہے کہ تقویٰ ہر ایک باب میں انسان کے لئے سلامتی کا تعویذ ہے اور ہر ایک قسم کے فتنہ سے محفوظ رہنے کے لئے حصن حصین ہے.ایک متقی انسان بہت سے ایسے فضول اور خطر ناک جھگڑوں سے بچ سکتا ہے جس میں دوسرے لوگ گرفتار ہو کر بسا اوقات ہلاکت تک پہنچ جاتے ہیں اور اپنی جلد بازیوں اور بد گمانیوں سے قوم میں تفرقہ ڈالتے اور مخالفین کو اعتراض کا موقع دیتے ہیں.“ پھر آپ فرماتے ہیں:.سوائے تمام لو گو ! جو اپنے تئیں میری جماعت شمار کرتے ہو.آسمان پر تم اس وقت میری جماعت شمار کئے جاؤ گے جب سچ سچ تقویٰ کی راہوں پر قدم مارو گے.سو اپنی 18

Page 32

پنج وقتہ نمازوں کو ایسے خوف اور حضور کے ساتھ ادا کرو کہ گویا تم خدا تعالیٰ کو دیکھتے ہو اور اپنے روزوں کو خدا کے لئے صدق کے ساتھ پورے کرو...یقیناً یاد رکھو کہ کوئی عمل خدا تک نہیں پہنچ سکتا جو تقویٰ سے خالی ہو.ہر ایک نیکی کی جڑ تقویٰ ہے.جس عمل میں یہ جڑ ضائع نہیں ہو گی وہ عمل بھی ضائع نہیں ہو گا.“ پس انسان کی تمام روحانی خوبصورتی تقویٰ کی تمام باریک راہوں پر قدم مارنے میں ہے.اس لئے اپنے دنوں کو خوف خدا سے آراستہ کریں اور اپنی شاموں کو تقویٰ سے مزین کریں کہ شریعت کا خلاصہ تقویٰ ہی ہے.اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 19

Page 33

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 20.07.2006 مکر مہ امۃ الحفیظ صاحبہ صوبائی صدر لجنہ اماءاللہ کیرالہ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ کی طرف سے خط ملا جس میں آپ نے بتایا ہے کہ آپ کا سالانہ صوبائی اجتماع انشاء اللہ 22، 23 جولائی کو ہو گا اور اس موقع پر آپ نے مجھے پیغام بھجوانے کے لئے بھی درخواست دی ہے.جزاکم اللہ تعالیٰ سب سے پہلے تو میں آپ کو اس اجتماع کے انعقاد کی مبارکباد دیتا ہوں، دعا ہے کہ یہ اجتماع آپ سب کے لئے بہت ساری برکات لے کر آئے.آپ اس موقع پر بہت کی اچھی باتیں سیکھنے اور پھر اسے اپنی زندگی کا حصہ بنالینے کی توفیق پائیں.20

Page 34

اس اہم موقع پر جب کہ آپ سیر البی علی ایم کا جلسہ بھی منعقد کر رہی ہیں، آپ صلی یم کی زندگی کے مختلف گوشے، آپ کی مقدس و مطہر سیرت کا ذکر ہو رہا ہے، میرا پیغام یہ ہے کہ اپنی زندگیوں کے ہر پہلو کے لئے آنحضرت صلی ال عالم کے اسوۂ حسنہ کو ل راہ بنائیں.آپ صلی اللہ نام کا اللہ تعالیٰ سے کیسا تعلق تھا.اس کی مخلوق سے کیسا تعلق تھا.دنیا میں آپ کس طرح رہے آپ کی زندگی کسی بھی طرح کے رسم و رواج اور تکلفات سے کیسی پاک تھی.ان سب چیزوں کو ذہن میں رکھنے سے آپ کی زندگیاں بھی ہلکی پھلکی اور آسان ہو سکتی ہیں.آپ کی ذات پاک نمونہ ہے تنگی میں رہنے والوں کے لئے بھی اور نمونہ ہے راحت و آرام میں رہنے والوں کے بھی.آپ ہمارے لئے نمونہ ہیں ان دینی مہمات کو سر کرنے کے لئے بھی جس کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ میں آپ کے کندھوں پر ڈالی ہے.جیسا کہ حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں کہ : ایک فانی فی اللہ کی اندھیری راتوں کی دعائیں ہی تھیں جنہوں نے دنیا میں یکدفعہ ایک انقلاب برپا کر دیا آپ کو بھی یہ ہتھیار استعمال کرنا ہے.دعائیں کریں.تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کے لئے بھی یہ محالات کا کام آسان کر دے.اور اس کے فضلوں کو جذب کرنے کے قابل ہوں.تب اس کے فضل بارش کی طرح آسمان سے نازل ہوں گے.دعا کے بعد آپ نے محبت کے ہتھیار سے دلوں کو فتح کرنا ہے.اپنے دل کو بھی اور دوسروں کے دلوں کو بھی ، خدا تعالیٰ کی محبت کے لئے اس کے دین کی عظمت کا جھنڈا گاڑنے کے لئے 21

Page 35

فتح کرنا ہے.یہ بہت عظیم الشان کام ہے لیکن آپ کے لئے اللہ تعالی نے اسے آسان بنا دیا ہے اور صرف یہ شرط ہے کہ اپنے دلوں کو سیدھے کر کے ، حلیم اور مسکین بن کر خدا تعالیٰ کی مرضی کے آگے اپنی گردنیں ڈال دیں.پس اگر آپ نے دنیا کی تربیت کرنی ہے تو پہلے اپنی تربیت کریں.اپنے آپ کو کانٹ چھانٹ کر کے جب نرم دل بنالیں گی تو آپ دوسروں کی تربیت کرنے والی بن سکیں گی.آپ اپنے بچوں کی محبت کے ساتھ تربیت کریں.ان کی عزت کریں.آپ کو لجنہ میں کام لینے کے لئے اور تربیت کے لئے بھی اسی بات کی ضرورت ہے.اپنی بات کو محبت، ہمدردی اور نرمی کے ساتھ سمجھائیں اور کامیابی کے لئے دعا میں بھی لگ جائیں ہمارے پیارے نبی صلی ال نیلم کے اسوہ حسنہ کو سامنے رکھیں جن کو اللہ تعالیٰ نے سب جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا تھا.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے.اللہ تعالیٰ آپ سب پر اپنے فضل نازل فرمائے اور سب ممبرات کو اپنی خاص حفاظت میں رکھے.سب کو میری طرف سے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ پہنچے.والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 22

Page 36

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 13.08.2006 مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ قادیان، بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کی طرف سے فیکس موصول ہوئی جس میں آپ نے اپنے لو کل سالانہ اجتماع کے موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.جزاکم اللہ اس موقع پر میرا آپ کے لئے پیغام، محبت بھری دعاؤں کا پیغام ہے.وہ مقصد جس کے لئے آپ اس وقت یہاں اکٹھی ہوئی ہیں، یعنی خالصتا اللہ تعالیٰ کے لئے.اس کی محبت میں ترقی کرنے کے لئے اپنی تربیت کی طرف توجہ دینا.اپنا جائزہ لینا، اصلاح کرنا، آپس میں محبت بانٹنا، ایک دوسرے کے کام آنا، اور ترقیات کے نئے ہدف مقرر کرنا اور پھر اس کی طرف کوشش کرنا، اور پھر دینی مہمات کے بجالانے کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش میں لگے رہنا، جب آپ اس مقصد کو سامنے رکھ کر اجتماعات 23

Page 37

میں شامل ہوں گی تو اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور فضلوں کی امید وار بن کر ، اس کی محبت کے سائے میں آپ کے یہ دن گزریں گے.اور پھر آپ یہ کہہ سکیں گی، کہ ہاں ہمارا یہ اجتماع کامیاب گزرا.پس اس مقصد کو ہمیشہ سامنے رکھیں.آپ نے اس مسیح کو مانا ہے جس کی سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیں.آپ نے بہت سی ترقیات حاصل کرنی ہیں.آپ جس مقدس بستی میں آباد ہیں اس میں رہنے کا حق آپ سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ اس کام کو ہمیشہ نظر کے سامنے رکھیں جس کے لئے مسیح موعود تشریف لائے تھے.یہ آپ پر ایک بھاری ذمہ داری ہے، پس آپ ایک نمونہ قائم کریں.تاکہ آپ دوسروں کو پیغام پہنچائیں اور ان کی اصلاح کا کام بھی کر سکیں.اللہ تعالیٰ آپ سب ممبرات کو اپنی خاص حفاظت میں رکھے.اجتماع میں حصہ لینے والیوں کو مبارکباد.اللہ تعالیٰ سب بچیوں اور لجنہ ممبرات کو دین و دنیا کی کامیابیاں عطا فرمائے اور مزید خدمات کی توفیق بخشے.تمام لجنہ اور ناصرات کو میری طرف سے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ پہنچے.والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 24

Page 38

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 10.09.2006 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ بھارت نے لجنہ وناصرات اور نو مبائعات کے سالانہ اجتماع کے موقع پر مجھے پیغام بھجوانے کے لئے لکھا ہے.اس موقع پر میں آپ کو قرآن کریم سیکھنے ، سکھانے ، اس کی تلاوت کرنے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ بڑا بھاری احسان فرمایا ہے کہ ہمیں ایک نہایت مبارک کتاب قرآن شریف عطا فرمائی ہے اور اس کی تلاوت اور اس کی تعلیمات پر عمل کے ساتھ غیر معمولی برکات وابستہ فرمائی ہیں.آنحضرت صلی الیم فرماتے ہیں: ” قرآن پڑھا کرو یہ قیامت کے روز اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرے گا.“ 25

Page 39

ایک اور روایت میں آتا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ قرآن کریم پڑھنے والے مومن کی مثال نارنگی کی سی ہے کہ جس کا مزہ بھی اچھا ہوتا ہے اور خوشبو بھی عمدہ ہوتی ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن کریم کی تلاوت نہیں کر تاوہ کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزہ تو اچھا ہے لیکن اس کی خوشبو نہیں ہوتی اور اس فاجر کی مثال جو قرآن کریم کی تلاوت کا عادی ہے گُلِ ریحان کی طرح ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن اس کا مزہ کڑ وہ ہوتا ہے اور اس فاجر کی مثال جو قرآن کریم نہیں پڑھتا حنظل کی طرح ہے جس میں مہک اور خوشبو بھی نہیں ہوتی اور اس کا مزہ بھی تلخ اور کڑوا ہوتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.قرآن شریف پر تدبر کرو اس میں سب کچھ ہے.نیکیوں اور بدیوں کی تفصیل ہے اور آئندہ زمانہ کی خبریں ہیں وغیرہ...یہ فخر قرآن مجید ہی کو ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ہر مرض کا علاج بتایا ہے اور تمام قوی کی تربیت فرمائی ہے اور جو بدی ظاہر کی ہے اس کے دور کرنے کا طریق بھی بتایا ہے اس لئے قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہو اور دعا کرتے رہو اور اپنے چال چلن کو اس کی تعلیم کے ماتحت رکھنے کی کوشش کرو.“ پھر فرماتے ہیں:.26

Page 40

” قرآن کو تدبر سے پڑھو اور اس سے بہت ہی پیار کرو.ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو.کیونکہ جیسا کہ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا الْخَيْرُ كُلُّهُ فِي الْقُرانِ کہ تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں.یہی بات سچ ہے.افسوس ان لوگوں پر جو کسی اور چیز کو اس پر مقدم رکھتے ہیں.تمہاری تمام فلاح اور نجات کا سر چشمہ قرآن میں ہے.کوئی بھی تمہاری ایسی دینی ضرورت نہیں جو قرآن میں نہیں پائی جاتی.تمہارے ایمان کا مصدق یا مکتب قیامت کے دن قرآن ہے اور بجز قرآن کے آسمان کے نیچے اور کوئی کتاب نہیں جو بلا واسطہ قرآن تمہیں ہدایت دے سکے...پس اس نعمت کی قدر کرو جو تمہیں دی گئی.یہ نہایت پیاری نعمت ہے.یہ بڑی دولت ہے.“ کس قدر مبارک ہے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی ایم کی امت کہ جسے یہ آسمانی شہد عطا ہو جو خدا تعالیٰ کی پاک وحی سے ٹپکا ہے.ہاں جو ہر ات کی ایک تحصیلی عطا ہوئی ہے مگر افسوس کہ مسلمان اس سے بے خبر ہیں.آج ہم ہیں جنہوں نے اپنے عملی نمونے سے اس تعلیم سے ساری دنیا کو روشناس کرانا ہے.اپنے گھروں کو اس مقدس کتاب کی تلاوت سے مزین کرنا ہے.ابھی چند دنوں تک رمضان کے بابرکت 27

Page 41

ایام شروع ہونے والے ہیں.ان مبارک ایام کو بھی قرآن کریم سے خاص مناسبت ہے.ہمارے پیارے نبی صلی للی یکم اس مہینے میں بالخصوص اس کی تلاوت کا اہتمام فرمایا کرتے تھے.آپ ہر سال حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ رمضان میں قرآن کریم کا ایک دور مکمل فرمایا کرتے تھے.پس رمضان کے ایام میں بالخصوص اور باقی سارا سال بالعموم اپنے گھروں میں خود بھی تلاوت کو رواج دیں.اپنے بچوں بچیوں کو بھی تلاوت کی تلقین کریں اور جنہیں نہیں پڑھنا آتا ان کو سکھانے کی اور ترجمہ کی کلاسیں منعقد کریں.اللہ آپ سب کو قرآن کریم کے انوار اور فیوض و برکات سے نوازے اور آپ کو اپنی زندگیاں اس کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کی توفیق عطا فرمائے.اللہ آپ سب کے ساتھ ہو اور آپ کے اجتماع کو ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 28

Page 42

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 23.10.2006 پیاری ممبرات مجلس شوریٰ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ پاکستان نے مجلس شوری کے انعقاد کے موقع پر پیغام بھجوانے کے لئے لکھا ہے.اس موقع پر میں آپ کو تربیت اولاد اور اپنی ذمہ داریاں سمجھنے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.تحفہ نہیں.حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اچھی تربیت سے بڑھ کر کوئی بہترین اس وقت جب کہ ذرائع ابلاغ اپنے عروج پر ہیں.کوئی بھی اچھی یا بری بات میڈیا فوری طور پر ساری دنیا میں پھیلا دیتا ہے.اس کے اچھے اور معلوماتی پہلوؤں سے تو ضرور استفادہ ہونا چاہئے لیکن اس کے نقصانات اور برے پہلوؤں سے بچنا اور اپنے بچوں کو ان سے محفوظ رکھنا یہ احمدی ماؤں اور بہنوں کا فرض ہے.بعض بظاہر بہت چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی ہیں لیکن اگر ان پر توجہ دی جائے تو بچے نیک ماحول میں پروان چڑھتے 29

Page 43

ہیں اور نہ ناجائز لاڈ پیار اور بچوں کی بری عادات سے صرف نظر کرنے کی وجہ سے سوائے پچھتاوے کے اور کچھ نہیں ملتا.بچوں کو نیکی کی عادت ڈالیں.بچپن سے ہی ان پر نماز کی اہمیت واضح کریں.قرآن کریم اور احادیث میں نماز کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے.یہاں تک فرمایا گیا ہے کہ کفر اور شرک کے درمیان امتیاز کرنے والی چیز نماز ہے.حضرت رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں : جب تمہارے بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز کی تاکید کرو اور جب دس سال کے ہو جائیں تو نماز نہ پڑھنے پر سختی کرو.پس اپنے بچوں سے نماز کی پابندی کرائیں اور ان کی نگرانی کریں کہ بچے بر وقت نماز ادا کر رہے ہیں کہ نہیں، بچیاں مقررہ وقت پر گھروں میں نماز ادا کریں اور بچے مساجد یا نماز سنٹر میں جاکر نماز پڑھیں.بچوں کے اخلاق کی درستی اور اصلاح میں نماز کی ادائیگی بہت ممد ثابت ہوتی ہے.انہیں با قاعدگی سے تلاوت کا عادی بھی بنائیں.بڑوں کا احترام، نظام جماعت کی پابندی اور خلافت سے وابستگی کا درس دیتی رہیں.ان کو انبیاء اور صلحاء کے پاکیزہ اور ایمان افروز واقعات سنائیں تا کہ بچپن سے دین کی محبت اور اس کے لئے عزت ان کے دلوں میں پید ا ہو اور وہ کسی مجبوری سے نہیں بلکہ ذاتی دلچپسی اور شوق سے جماعتی پروگراموں میں حصہ لیں.انہیں جھوٹ سے نفرت کرنا سکھائیں.آوارگی سے بچائیں.ان کے دوستوں پر نظر رکھیں.ان کے لئے دعائیں کرتی رہیں اور اپنے نیک اعمال اور پاک نمونے ان کے سامنے پیش کریں.اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ 30

Page 44

کی اولاد نیک ہو اور آپ کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک کا موجب ہو اور وہ ذریت طیبہ کہلائے تو انہیں جنت بن کر دکھائیں.اگر خدانخواستہ آپ میں بد عملی ہو ، کبھی ہو اور آپ کا نمونہ نیک نہ ہو تو آپ اس حدیث کی حقدار کیسے بن سکتی ہیں کہ جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے.یہ کوئی معمولی بات نہیں، یہ بہت بڑے اعزاز کی بات ہے.اللہ آپ کو اس کا حقدار بنائے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ” صالح اور متقی اولاد کی خواہش سے پہلے ضروری ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کرے اور اپنی زندگی کو متقیانہ زندگی بنادے تب اس کی ایسی خواہش ایک نتیجہ خیز خواہش ہو گی اور ایسی اولاد حقیقت میں اس قابل ہو گی کہ اس کو باقیات صالحات کا مصداق کہیں لیکن اگر یہ خواہش صرف اس لئے ہو کہ ہمارا نام باقی رہے اور وہ ہمارے املاک و اسباب کی وارث ہو یا وہ بڑا نامور اور مشہور آدمی ہو اس قسم کی خواہش صرف میرے نزدیک شرک ہے...میری اپنی تو یہ حالت ہے کہ میری کوئی نماز ایسی نہیں ہے جس میں میں اپنے دوستوں اور اولاد اور بیوی کے لئے دعا نہیں کرتا.بہت سے والدین ایسے ہیں جو اپنی اولاد کو بری عادتیں سکھا دیتے ہیں.ابتداء میں جب وہ بدی کرنا سیکھنے لگتے ہیں تو ان کو تنبیہہ نہیں کرتے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ دن بدن دلیر اور بے باک ہوتے ہیں.“ 31

Page 45

پس حقیقت یہ ہے کہ مائیں ہی اپنی اولاد کے اچھے یا برے مستقبل کی ذمہ دار ہوتی ہیں کیونکہ بچے اکثر باتیں اور عادتیں چھوٹی عمر سے سیکھتے ہیں.اس لیے بچپن سے ہی دعائیں مانگتے ہوئے ان کی نیک تربیت کی فکر میں لگ جائیں.اللہ تعالیٰ نے ہمیں احمدیت کے پاک معاشرے کا فرد بنایا ہے اور ہمیں یہ فرض سونپا گیا ہے کہ اس پاک معاشرے کو ہم نے ساری دنیا میں رائج کرنا ہے.اس لیے آپ سب جو یہاں جمع ہیں اپنی تنظیم کی چنیدہ بجنات ہیں.آپ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں.بچوں کی تربیت پر خاص توجہ دیں اور ان کی مسلسل نگرانی کرتی رہیں اور انہیں بطورِ خاص نمازوں کا پابند بنانے کی کوشش کریں.آپ جب اپنے اپنے مقامات کی طرف واپس لوٹیں تو خود بھی میری ان نصائح پر کار بند ہوں اور اپنے اپنے حلقوں کی لجنات کو بھی ان باتوں کی طرف توجہ دلاتی رہیں.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کی مجلس مشاورت کو ہر پہلو سے کامیاب بنائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 32

Page 46

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 18.10.2007 پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ اور ناصرات الاحمد یہ بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ لجنہ اور ناصرات بھارت کے سالانہ اجتماع کے موقع پر مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ بھارت نے مجھے پیغام بھجوانے کے لئے لکھا ہے.اللہ تعالیٰ آپ کے اجتماع کو ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے اور آپ سب کو اس بابرکت روحانی اجتماع سے بھر پور استفادہ کی توفیق دے.اس موقع پر میں آپ کو آپ کی ذمہ داری کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.ہمیشہ یادرکھیں کہ آپ جو احمدی عور تیں ہیں، ان کو بہت اعلیٰ مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے.پس ہمیشہ اس مقصد کو سمجھنے کی کوشش کریں.آپ پر جہاں اپنے ہر 33

Page 47

عمل کو اسلام کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ دینے اور اسلام کی ترقی کی خاطر ہر قسم کی قربانی کی ذمہ داری ہے وہاں آئندہ نسلوں کو سنبھالنے ا اور ان میں بھی یہ روح پھونکنے کی ذمہ داری ہے کہ پیدائش کا اصل مقصد اپنے خدا کی پہچان کرنا اور اس کی عبادت کرنا اور اس کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرنا ہے.پھر ا پر یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے مردوں کو اسلامی احکام کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے کی طرف توجہ دلائیں.مردوں پر یہ واضح ہونا چاہئے کہ ہماری عور تیں ہماری ہر بات برداشت کر سکتی ہیں لیکن اسلامی تعلیم کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کریں گی.مردوں میں یہ احساس شدت سے پیدا کروادیں کہ ہم عورتیں وہ ہیں جو اسلام کی عظمت کو دنیا پر قائم کرنے کے لئے ہر قربانی کے لئے تیار ہیں اور اگر تم لوگ بھی اسی عظمت کو قائم کرنے کے لئے اپنی زندگیوں میں انقلاب پیدا نہیں کرتے تو ہمارے تمہارے راستے جدا ہیں.مجھے امید ہے جب اسی روح اور جذبے سے آپ اللہ کے دین کی خدمت کے لئے کھڑی ہو جائیں گی اور اپنے مر دوں اور آئندہ نسلوں میں بھی یہ روح پھونک دیں گی تو وہ دن دور نہیں جب ہم تمام دنیا میں حضرت محمد مصطفی صلی علیم کا جھنڈ الہراتا دیکھیں گے.تمام دنیا میں توحید کو قائم ہو تا دیکھیں گے.پس اپنے آپ کو کم 34

Page 48

نظر سے نہ دیکھیں.حضرت مصلح موعودؓ کی ایک رؤیا سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ آئندہ جماعت کی ترقی میں احمدی عورت کا بہت بڑا کردار ہے.پس اگر آپ اپنے اس مقام کو سمجھ جائیں گی تو اپنے آپ کو بھی بچانے والی ہوں گی اور اپنی نسلوں کی حفاظت کا بھی حق ادا کرنے والی ہوں گی.اگر ایک عام عورت کی طرح دنیا داری کے دھندوں میں پڑی رہیں گی تو آپ کی کچھ بھی حیثیت نہیں ہو گی.ہمیشہ یاد رکھیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ احمدیت یعنی حقیقی اسلام کا غلبہ تمام دنیا پر ہونا ہے.آپ خوش قسمت ہوں گی اگر اس غلبہ میں حصہ دار بن جائیں گی.ورنہ یاد رکھیں بعض نئی شامل ہونے والی قوموں کی عور تیں بڑی تیزی سے اخلاص و وفا میں ترقی کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں.آپ ہمیشہ یادر کھیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس علاقے کی لجنہ بننے کا اعزاز بخشا ہے جہاں اللہ کے مسیح و مہدی نے دعویٰ کیا تھا.اس لئے اپنے اس اعزاز کو کبھی ہاتھ سے نہیں کھونا اور فاستبقو الخیرات کی دوڑ میں کسی کو آگے نہیں بڑھنے دینا.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق دے.آمین 35

Page 49

خلافت جوبلی کے سو سال پورے ہونے اور خلافت کی نئی صدی کے استقبال کے لئے بھی اپنے منصوبوں کے حصول میں سب سے اول دعاؤں، اخلاص اور وفا کو سامنے رکھیں.جس کے مقابلے پر سب باتیں بیچ ہیں.اس سے آپ خلافت احمدیہ کی حفاظت کی ذمہ داری نبھا سکتی ہیں اور اس انعام سے فیضیاب ہو سکتی ہیں.اپنے ایمانوں کو جلا بخش سکتی ہیں.پس اس حبل اللہ کی حفاظت ہی آپ کی اور آپ کی نسلوں کی حفاظت کی ضمانت ہے.اس لئے خلافت سے وفا، خلوص اور اطاعت کا تعلق ہمیشہ بڑھاتی چلی جائیں اور ہر نصیحت اور ہدایت جو خلافت سے ملتی ہے، اس پر مکمل طور پر کار بند ہونے کی کوشش کریں.2008ء میں خلافت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی منائی جارہی ہے.اس کے لئے میں اپنے خطبات میں دعاؤں اور عبادات کا جو روحانی پروگرام جماعت کو دے چکا ہوں، اس پر عمل کریں.باقاعدگی سے وہ دعائیں کرتی رہیں اور عبادات بھی جن کے بجالانے کے لئے میں نے کہا ہے تاکہ ہم سب مل کر اللہ تعالیٰ کے ان وعدوں کو پورا ہوتا دیکھ سکیں جو غلبہ اسلام سے متعلق مومنین کی جماعت سے کئے گئے ہیں اور کل عالم کو ایک ہاتھ پر جمع ہوتے ہوئے ایک جنت نظیر معاشرے کا قیام اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر سکیں.36

Page 50

پس میں دوبارہ کہتا ہوں کہ آپ سب عور تیں اور بچیاں جو یہاں جمع ہیں پرانی احمدی ہیں یا نو مبائع ، یہ یاد رکھیں کہ سب برکتیں خلافت کے ساتھ وابستہ ہیں.آپ جس قدر اپنا تعلق خلیفہ وقت کے ساتھ مضبوط بنائیں گی اس کے حکموں کی اطاعت کریں گی اس کی باتوں پر عمل کریں گی اسی قدر برکات کی وارث ٹھہریں گی.اس لئے خود بھی خلافت کے ساتھ چمٹی رہیں اور اپنی اولادوں کو بھی اسی بات کی نصیحت کرتی چلی جائیں.اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیشہ خلافت کے ساتھ گہری وابستگی عطا فرمائے رکھے.آمین والسلام خاکسار د اسدی خلیفة المسیح الخامس 37

Page 51

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 18.10.2007 ممبرات مجلس شوری الجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ پاکستان کے خط سے پتہ چلا ہے کہ لجنہ پاکستان اپنی مجلس شوریٰ منعقد کر رہی ہے.انہوں نے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے.اللہ تعالیٰ اس مجلس شوریٰ کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور جس مقصد کے لئے آپ یہاں اکٹھی ہوئی ہیں اس کا حق ادا کرنے والی بنیں.آمین اس موقع پر تمام نمائندگان شوری کے لئے میرا پیغام یہ ہے کہ آپ کو بحثیت ممبر مجلس شوریٰ جو اعزاز ملا ہے یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے.اس کو کوئی معمولی چیز نہ سمجھیں.آپ ایک انتہائی مقدس ادارے کی نمائندہ بن کر یہاں آئی ہیں تاکہ لجنہ 38

Page 52

اماءاللہ کی بہتری کے لیے تجاویز دیں اور اپنی سفارشات خلیفہ المسیح کو پیش کریں.اس لیے آپ کو اپنی ذمہ داریوں کو نہایت نیک نیتی اور اخلاص سے تقویٰ پر قدم مارتے ہوئے نبھانا چاہئے.اجلاس کے دوران آپ کی مکمل توجہ صرف اور صرف مجلس کی کاروائی پر ہو.تا کہ آپ اپنی مجلس کی روحانی ترقی کے امور پر گہری سوچ، تدبر اور غور کرکے پھر اپنی تجویز دے سکیں.اللہ آپ کو اس کی توفیق دے.آمین مجھے یقین ہے کہ آپ جو بھی منصوبہ بندی کریں گی اور جو بھی مشورے دیں گی وہ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہوئے صاف اور پاک دل ہو کر اور اس سے دعائیں مانگتے ہوئے اور تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے دیں گی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے لئے ہمیشہ ہر قسم کی قربانیاں دینے کے لئے تیار رہیں گی.کبھی ذاتی انا اور عزت کو جماعتی و قار پر ترجیح نہیں دیں گی اور خلافت احمدیہ سے وفا اور مخلصانہ تعلق کو پہلے سے بڑھ کر اپنے اندر اور اپنے بچوں کے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں گے.اللہ تعالیٰ آپ کو تقویٰ پر چلائے، تقویٰ پر قائم رکھے اور ہمیشہ تقویٰ کے ساتھ اپنے کئے ہوئے عہدوں کو پورا کرنے کی توفیق دے.آپ کے پاک منصوبوں میں 39

Page 53

برکت ڈالے.آپ کی اولا دوں اور نسلوں کو آپ کے لئے قرۃ العین بنائے.اور ہمیں جلد تر اسلام اور احمدیت کی فتوحات کے نظارے دکھائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 40

Page 54

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 04.04.2008 مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ فرانس السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا خط موصول ہوا جس میں آپ نے اپنے سہ ماہی رسالہ ”الصدیقہ “ کے خصوصی شمارہ کے لئے پیغام بھجوانے کے لئے لکھا ہے.جزاکم اللہ احسن الجزاء ”الصدیقہ “ کا یہ خصوصی شمارہ جو صد سالہ خلافت احمد یہ جوبلی کی مناسبت سے آپ شائع کر رہی ہیں اللہ تعالیٰ اس کی اشاعت آپ کی لجنہ کے لئے ہر لحاظ سے بابرکت کرے.اس کا مطالعہ ممبرات کے اندر مثبت تبدیلیاں پیدا کرنے کا موجب ہو اور وہ اللہ کی محبت میں ترقی کریں.آمین 41

Page 55

اس موقع پر آپ سب کے لئے میر اپیغام خلافت سے محبت و وابستگی اور کامل وفا کے ساتھ اس کی اطاعت سے تعلق رکھتا ہے کیونکہ یہ آپ کی دینی تربیت ، ترقی اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق بڑھانے کے لئے نہایت ضروری ہے.اس کو آپ نے ہر صورت میں قائم رکھنا ہے.خلافت کے قیام کے ساتھ جو شرائط اللہ تعالیٰ نے لگائی ہیں ان کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا آپ کی اصل ذمہ داری ہے.آپ اس ذمہ داری کو نبھائیں گی تو خلافت کا وعدہ ہمیشہ چلتا رہے گا اور یہ انعام آپ کو اور آپ کی آئندہ نسلوں کو دائماً ملتا چلا جائے گا.انشاء اللہ العزیز.خلافت کی نعمت کا حقدار بنانے والی ان ذمہ داریوں کا تعلق نیک اعمال بجا لانے، صرف اور صرف خدا کی عبادت کرنے ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہر انے اور اس کی ناشکری نہ کرنے سے ہے.اس کے لئے آپ کو مائیں ہونے کی حیثیت میں اپنی آئندہ نسلوں کی تربیت کی طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے.اگر آپ نے اپنے ہاتھوں انہیں پروان چڑھایا اور ان کے دلوں میں اعمال صالحہ کے بیج بوئے اور ان میں نیکیوں کی آبیاری کی طرف توجہ دی تو انشاء اللہ آپ کی آئندہ نسلوں میں سے ایسے پاک نفس لوگوں کے لئے خلافت کا یہ سلسلہ ہمیشہ قیامت تک جاری رہے گا اور اس کا سہر ایقین لجنہ اماءاللہ کے سر پہ ہو گا.کیونکہ آپ کے ہاتھوں سے وہ بچے پل کر جوان ہوں گے جنہوں نے اپنے نیک نمونوں سے دنیا کی تقدیریں بدلنی ہیں.پس تربیت کا بہت بڑا 42

Page 56

کام ہے جو آپ نے اپنے لئے اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے کرنا ہے.اس لحاظ سے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں.اگر آپ اپنی ان ذمہ داریوں کو حقیقی طور پر سمجھتی ہیں اور ان کو ادا کرتی ہیں تو آپ اپنی خوش قسمتی پر ناز کر سکتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل اور محبت کے ساتھ آپ کو اتنے اہم کام کے قابل سمجھتے ہوئے اس کی توفیق آپ کو دی ہے.پس میں آپ سے یہ امید رکھتا ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ کی شکر گزار بندیاں بنتے ہوئے تربیت اولاد جیسے اہم فریضہ کی طرف مکمل توجہ دیں گی.اس کے لئے خدا تعالیٰ سے دعائیں بھی کریں، اور اسی پر توکل کریں.خدا کے ساتھ کبھی کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں تا کہ آپ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کی مورد رہتے ہوئے خلافت کی برکت سے متمتع ہوتی رہیں.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے.سب لجنہ وناصرات ، بہنوں اور بچیوں کو میری طرف سے محبت بھر اسلام پہنچا دیں.اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور ہمیشہ اس کے پیار کی نظریں آپ پر پڑتی رہیں.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 43

Page 57

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر تاریخ: 10.06.2008 مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ ، قادیان.بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کی طرف سے خط بابت درخواست پیغام سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ قادیان موصول ہوا.جزاکم اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ آپ کا اجتماع ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور اس کے پروگرام میں حصہ لینے والیوں اور اس میں شامل ہونے والی تمام ممبرات کے لئے اسے مفید اور ازدیاد ایمان کا باعث بنائے.آپ کے لئے اس موقع پر پیغام یہی ہے کہ میرے خطبات کو غور سے سنیں اور ان پر عمل کریں اور خلافت جوبلی کے دن کئے گئے عہد کو ہر وقت ذہن میں رکھتے 44

Page 58

ہوئے اپنی تربیت میں لگی رہیں کیونکہ تربیت کا کام ایک تسلسل کے ساتھ جدوجہد ہے اس سے ایک مومن کبھی بھی غافل نہیں ہوتا.آپس میں میل محبت کے تعلقات کو بڑھائیں، دلوں کی دوریاں اگر کہیں ہوں تو ختم کریں، کیونکہ اسلام کا پیغام محبت اور امن کا پیغام ہے اور یہ محبت سے ہی پھیلے گا.انشاء اللہ سب ممبرات اور بچیوں کو اجتماع کی مبارک باد اور السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ پہنچا دیں.اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت ہمیشہ آپ کے ساتھ ہو.والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 45

Page 59

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر نن سپیٹ ہالینڈ 14.10.2008 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاته الحمد للہ کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالی اجتماع کا انعقاد ہر لحاظ سے خیر و برکت کا موجب بنائے اور اس میں شامل ہونے والی سب بہنوں اور بچیوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.آمین مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ بھارت نے اس موقع پر مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.میرا پیغام یہ ہے کہ آپ اپنا مقام پہچانیں.خدا تعالیٰ جس مقام پر ایک احمدی عورت کو دیکھنا چاہتا ہے اس کے حصول کے لئے ہمیشہ کوشش کرتی رہیں اور اپنے اوقات کا مفید اور بہتر استعمال کیا کریں.اس کا ایک اہم طریق اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرنا اور ذکر الہی میں مصروف رہنا ہے.اگر آپ کو ذکر الہی کی عادت پڑ جائے تو یہ 46

Page 60

ہر اس برے ذکر کی جگہ لے لے گا جو آپ کے اخلاق کو خراب کرتا ہے.آپ کو غیبت اور بد گوئی سے نجات مل جائے گی.ایک دوسرے سے تعلقات میں بہتری آئے گی.آپ کے دل صاف ہو جائیں گے اور نفس کے گند دھونے کی توفیق عطا ہو گی.ذکر الہی ایسی پاک عادت ہے جس سے آپ کو اطمینان قلب نصیب ہو گا.اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ اَلَا بِذِكْرِ اللهِ تَطْبِنُ الْقُلُوبُ (الرعد: 29) یعنی جان لو کہ اللہ کی یاد سے ہی دل اطمینان پاتے ہیں.ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ قرآن کریم کا صرف دعویٰ نہیں ہے بلکہ حقیقی اطمینان ہے ہی خدا تعالیٰ کے ذکر میں.اگر کوئی سمجھتا ہے کہ تفریح کے لئے آزادی ہونی چاہئے تو ٹھیک ہے تفریح کوئی بری چیز نہیں.بے شک تفریح ہو.لیکن ہر چیز کی کچھ حدود و قیود ہوتی ہیں.ان حدود کے اندر رہتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا جاسکتا ہے.ایسی تفریح، کھیل اور خوشی جو اللہ تعالیٰ کی یاد کو بھلا دے وہ حقیقی خوشی نہیں ہے وہ کبھی اطمینان قلب کا باعث نہیں بن سکتی.پھر بعض لوگ اپنے قیمتی اوقات کا بہت سا حصہ ٹی وی کے آگے بیٹھ کر گزار دیتے ہیں.اپنے گھروں میں بچوں کی نگرانی کریں کہ وہ کیا دیکھتے ہیں.آج کل ایسے ایسے ٹی وی چینلز ہیں اور فلمیں بازاروں میں دستیاب ہیں جن سے اخلاق تباہ ہوتے ہیں.ان ایجادات کا استعمال صرف اس حد تک کریں جو آپ کے علمی معیار کو بڑھانے والا ہو یا 47

Page 61

ہلکی پھلکی تفریح کے لئے ہو.انہی ٹی وی چینلز سے متاثر ہو کر بعض نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایسے فیشن اپنانا شروع کر دیتے ہیں جو انسان کو بے حیائی پر مجبور کرتے ہیں.وہ فیشن اپنائیں جو حیا کی حدود کے اندر ہو.خاص طور پر لڑکیاں ایسے فیشن کریں جو حیا کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے ہوں جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتا ہو.ان میں اور دوسروں میں فرق نظر آتا ہو.وہ طرز زندگی اختیا کریں جس کا خدا اور اس کے رسول نے ہمیں حکم دیا ہے.آج کل انٹر نیٹ کا استعمال بھی روشن خیالی شمار کیا جاتا ہے.لیکن اس کا بھی بے وجہ استعمال غلط ہے.غلط جگہوں پر رابطے اور لڑکوں کے ساتھ emails کے تبادلے سے بھی احمدی بچیوں کو اجتناب کرنا چاہئے.یہ تعلیم جو اس طرح کی آزادی کے خیالات ایک احمدی بچی کے دل میں پیدا کرے نعمت نہیں ہے بلکہ لعنت ہے.کیونکہ آزادی کے نام پر جو لڑکیاں اس طرح تعلقات پیدا کر لیتی ہیں اور دوستیاں قائم ہو جاتی ہیں ہمیشہ دیکھا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے گھر بھی برباد کئے اور دوسری عورتوں کے گھر بھی برباد کئے اور اپنے خاندان کے لئے بدنامی کا باعث بھی بنیں.پس ہمیشہ یاد رکھیں کہ ایک احمدی لڑکی، ایک احمدی عورت نے اپنی حیا کی حفاظت کرنی ہے.اپنی عصمت کی حفاظت کرنی ہے.اپنے تقدس کو قائم رکھنا ہے.48

Page 62

ابھی چند دن پہلے ہم رمضان کے بابرکت مہینے سے گزرے ہیں.کس طرح ہر طرف نیکی اور برکتوں کا ماحول تھا.ہمارے اوقات کس طرح خدا کے لئے وقف ہو گئے تھے.نماز تہجد ہو رہی ہے.عبادات اور نوافل ادا کئے جارہے ہیں.تلاوت قرآن کریم میں وقت گزارا جارہا ہے.گویا روحانی پاکیزگی کے لئے ایک موسم بہار میسر رہا.اب اس پاک ماحول کا تسلسل ضروری ہے تاکہ جو روحانی مشق خدا تعالیٰ نے اپنے فضل سے ہمیں ان مبارک ایام میں کرنے کی توفیق دی وہ ہماری زندگیوں کا مستقل حصہ بن جائے.پس ذکر الہی کو اپنا شیوہ بنائیں اور تقویٰ سے اپنی زندگیوں کو آراستہ کر لیں کیونکہ آپ ہی کے نیک نمونوں سے آئندہ نسلوں نے زندگی کے اطوار سیکھنے ہیں.اللہ تعالیٰ آپ سب کو توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 49

Page 63

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 23.10.2008 پیاری ممبرات مجلس شوری لجنہ اماءاللہ.پاکستان السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کانتہ الحمد للہ کہ آپ کو ایک دفعہ پھر اپنی مجلس شوری منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.مکر مہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ پاکستان نے مجھ سے مجلس شوری کے لئے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور اس مجلس شوری کا انعقاد ہر لحاظ سے خیر و برکت کا موجب بنائے.آمین اس موقع پر سب سے پہلے تو میں آپ کو تقویٰ کی نصیحت کرنا چاہتا ہوں جو سب نصیحتوں کی جان ہے.دیکھیں خدا تعالیٰ کے سب سے زیادہ افضال اپنے انبیاء پر نازل ہوتے ہیں.کیونکہ وہ نہایت ہی پاک طبیعت اور تقویٰ کے لباس سے آراستہ ہوتے 50

Page 64

ہیں.وہ تقویٰ کی بنیادی تعلیم پر خود بھی عمل کرتے ہیں اور اسی کا اپنے پیروکاروں میں پر چار بھی کرتے ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی پاکیزہ زندگی اختیار کرنے کے لئے اپنی جماعت کو اسی حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے تقویٰ کو ہر ایک نیکی کی جڑ قرار دیا ہے اور ہمیشہ اس جڑ کی حفاظت کرنے کی نصیحت فرمائی ہے.آپ اپنی مبارک تصنیف رسالہ الوصیت میں فرماتے ہیں: ”خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ تقویٰ ایک ایسا درخت ہے جس کو دل میں لگانا چاہئے.وہی پانی جس سے تقویٰ پرورش پاتی ہے تمام باغ کو سیراب کر دیتا ہے.تقویٰ ایک ایسی جڑ ہے کہ اگر وہ نہیں تو سب کچھ بیچ ہے اور اگر وہ باقی رہے تو سب کچھ باقی ہے.انسان کو اس فضولی سے کیا فائدہ جو زبان سے خدا طلبی کا دعویٰ کرتا ہے لیکن قدم صدق نہیں رکھتا.دیکھو میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ آدمی ہلاک شدہ ہے جو دین کے ساتھ کچھ دنیا کی ملونی رکھتا ہے.اور اس نفس سے جہنم بہت قریب ہے جس کے تمام ارادے خدا کے لئے نہیں ہیں بلکہ کچھ خدا کے لئے اور کچھ دنیا کے لئے.پس اگر تم دنیا کی ایک ذرہ بھی ملونی اپنے اغراض میں رکھتے ہو تو تمہاری تمام عباد تیں عبث ہیں.اس صورت میں تم خدا کی پیروی نہیں کرتے بلکہ شیطان کی پیروی کرتے ہو.تم ہر گز توقع نہ کرو کہ ایسی حالت میں خدا تمہاری مدد کرے گا بلکہ تم اس حالت میں زمین کے کیڑے 51

Page 65

ہو اور تھوڑے ہی دنوں تک تم اس طرح ہلاک ہو جاؤ گے جس طرح کہ کیڑے ہلاک ہوتے ہیں.اور تم میں خدا نہیں ہو گا بلکہ تمہیں ہلاک کر کے خدا خوش ہو گا.لیکن اگر تم اپنے نفس سے در حقیقت مر جاؤ گے تب تم خدا میں ظاہر ہو جاؤ گے اور خدا تمہارے ساتھ ہو گا.اور وہ گھر بابرکت ہو گا جس میں تم رہتے ہو گے اور ان دیواروں پر خدا کی رحمت نازل ہو گی جو تمہارے گھر کی دیواریں ہیں اور وہ شہر بابرکت ہو گا جہاں ایسا آدمی رہتا ہو گا.اگر تمہاری زندگی اور تمہاری موت اور تمہاری ہر ایک حرکت اور تمہاری نرمی اور تمہاری گرمی محض خدا کے لئے ہو جائے گی اور ہر ایک تلخی اور مصیبت کے وقت تم خدا کا امتحان نہیں کرو گے اور تعلق کو نہیں توڑو گے بلکہ آگے قدم بڑھاؤ گے تو میں سچ سچ کہتا ہوں کہ تم خدا کی ایک خاص قوم ہو جاؤ گے.تم بھی انسان ہو جیسا کہ میں انسان ہوں.اور وہی میرا خدا تمہارا خدا ہے.پس اپنی پاک قوتوں کو ضائع مت کرو.اگر تم پورے طور پر خدا کی طرف جھکو گے تو دیکھو میں خدا کی منشاء کے موافق تمہیں کہتا ہوں کہ تم خدا کی ایک قوم برگزیدہ ہو جاؤ گے...ہر ایک نیکی کی راہ اختیار کرو.نہ 66 معلوم کس راہ سے تم قبول کئے جاؤ.“ (رساله الومیت.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 308-307) آپ سب جو مجلس شوری کے لئے جمع ہیں آپ اپنی اپنی مجالس کی نمائندہ ہیں.جن ممبرات نے آپ کو چنا ہے وہ آپ پر حسن ظن رکھتی ہیں.وہ حسن ظن رکھتی ہیں کہ آپ نیک باتوں پر عمل کرنے میں اُن سے بہتر ہیں.وہ حسن ظن رکھتی ہیں کہ 52

Page 66

آپ خدمت دین کے کاموں کے لئے وقت نکال سکتی ہیں.وہ حسن ظن رکھتی ہیں کہ جماعت کے مفاد میں آپ ان سے بہتر رائے کا اظہار کر سکتی ہیں.اس لئے ان کے اس نیک اعتماد کو قائم رکھیں.کسی کے لئے ٹھو کر کا موجب نہ بنیں.اگر ہر کام کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا خوف اور اس کی عظمت آپ کے دلوں میں جاگزیں ہے تو اسی کا نام تقویٰ ہے.اسی کی ہمارا مذ ہب ہمیں تعلیم دیتا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں اسی کی وضاحت میں آپ کے سامنے پیش کر چکا ہوں.جب آپ سچ سچ تقویٰ پر کار بند ہو جائیں گی تو آپ کی انفرادی زندگیوں میں بھی پاکیزہ انقلاب آئے گا اور آپ کو گھر کے ماحول میں اور اپنے معاشرتی معاملات میں ایسی نیک تبدیلی میسر آجائے گی جو مذہب اسلام کی حقیقی روح ہے.تقویٰ سے آپ کو اولاد کی نیک تربیت کا موقع ملے گا.تقویٰ سے آپ کا وجود اپنے بچوں کے لئے نیک نمونہ ثابت ہو گا.آپ کے نیک اعمال اور تقویٰ سے مزین زندگیوں سے آپ کی اولاد اپنے مستقبل کی راہیں تلاش کرے گی.ان کے دلوں میں بھی اللہ کی خشیت پیدا ہو گی.انہیں بھی پرہیز گاری نصیب ہو گی.ان کے نیک اطوار آپ کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک کا موجب ہوں گے اور آپ کو طمانیت قلب عطا ہو گی.پھر جماعتی نظام کا احترام بھی بہت ضروری امر ہے.اس کو بھی ہمیشہ ملحوظ رکھنا چاہئے.اس پہلو سے بھی آپ اپنے آپ کو بچوں کے لئے نیک مثال بنائیں.جب آپ 53

Page 67

خود جماعتی نظام کا احترام کریں گی.جماعتی عہدیداران کے ساتھ تعاون کریں گی.ان باتوں کا اپنے گھروں میں درس دیتی رہیں گی تو انشاء اللہ آپ ایسی شاندار نسل جماعت کے حوالے کر رہی ہوں گی جو نظام جماعت سے مضبوط تعلق پیدا کرنے والی ہو گی.جو جماعت کے نظام کے تقدس کا خیال رکھنے والی نسل ہو گی اور جو ہمیشہ نظام جماعت کے دفاع کے لئے تیار رہیں گے.یہ سال جیسا کہ آپ سب جانتی ہیں خلافت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی کا سال ہے.آپ اس سال 27 مئی کو میرے ساتھ ایک اور عہد وفا باندھ چکی ہیں.اب ان باتوں پر عمل کی ضرورت ہے.اپنے آپ کو خلیفہ وقت کا وفا دار بنائیں.اپنی اولاد کو خلافت کے ساتھ اخلاص و محبت کا رشتہ استوار کرنے کی نصیحت کریں اور مجالس کا نمائندہ ہونے کے ناطے اپنی مجالس میں بھی انہی باتوں کی نصیحت کرتی رہیں.اللہ آپ سب کے ساتھ ہو اور آپ کو مجلس شوریٰ میں تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے مفید آراء پیش کرنے کی توفیق دے.آمین والسلام خاکسار وند اسدی خلیفة المسیح الخامس 54

Page 68

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر 2008 قابل احترام عزیز بہنو اور پیاری بچیو! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ خلافت احمدیہ کی صد سالہ جوبلی کی تقریبات کے بابرکت موقع پر حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ کی سیرت پر لجنہ اماءاللہ پاکستان جو سوونیئر شائع کر رہی ہے اس کے لئے محترمہ صدر صاحبہ لجنہ نے مجھ سے پیغام بھجوانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے.حضرت مرزا ناصر احمد صاحب رحمہ اللہ وہ مقدس نافلہ موعود اور ناصر دین وجو د ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ میں آنحضرت صلی یکم کی پیشگوئی کے مطابق آپ کے عاشق صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ قائم ہونے والی خلافت علی منہاج النبوۃ کے بابرکت سلسلہ میں تیسرے خلیفہ کے منصب پر فائز فرمایا.آپ کا عہد خلافت 1965 سے لے کر جون 1982 تک کے 17 سالوں پر محیط ہے.اس دور میں جماعت احمدیہ نے آپ کی زبانِ مبارک سے اکثر و بیشتر خطبات میں 55

Page 69

كنتم خير امة اخرجت للناس کی ایسی شیریں تفسیر سنی کہ جس کی برکت سے ساری جماعت کے اندر بنی نوع انسان کی ہمدردی اور اس کی خدمت کا جذبہ ایک نئی شان سے ابھرا اور ہر احمدی کے دل میں اس کی ایسی جوت جاگی کہ وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عہد بیعت کی اس شرط کا سچا اور حقیقی پاسدار بن گیا کہ ”عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض اللہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خداداد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچائے گا.“ چنانچہ آپ کے دور میں جماعت انسانی ہمدردی کے جذبہ سے سرشار ہو کر ہمیشہ بلا تفریق رنگ و نسل انسانیت کی خدمت اور اس کی فلاح و بہبود کے کاموں میں مصروف رہی.اگر چہ خلافت ثالثہ کا دور جماعت احمدیہ کے لئے بڑی ابتلاؤں، آزمائشوں اور قربانیوں کا دور تھا اور اس دور میں جہاں جماعت احمدیہ کے افراد نے صحابہ کی طرح خدا تعالیٰ کی خاطر جانی اور مالی قربانیوں کے بے مثال نظارے پیش کئے وہاں اللہ تعالیٰ نے بھی خلیفہ وقت کی بھر پور تائید و نصرت فرمائی اور آپ کے عہد خلافت میں جماعت کو خوب رعب و دبدبہ اور تمکنت سے نوازا.آپ نے نامساعد حالات کے باوجو د جماعت احمدیہ کو بڑی عظمت و شان کے ساتھ ایک ہاتھ پر قائم رکھا اور انہیں ”ہمیشہ مسکراتے رہو “ کی نصیحت فرماتے رہے.56

Page 70

آپ کے عہد باسعادت میں اللہ تعالیٰ نے جماعت احمد یہ اور اسلام کے دنیا میں پھیلنے کے جو نظارے دکھائے ان میں سے ایک ” نصرت جہاں سکیم کا اجراء تھا.یہ آپ کے دور کی وہ عظیم الشان سکیم تھی اور تاریخ احمدیت میں گہرے انمٹ نقوش چھوڑنے والا وہ کارنامہ تھا جس کے ذریعہ سے جماعت احمدیہ کو ایک ایسے براعظم میں دکھی انسانیت کی خدمت کی توفیق ملی اور آج بھی مل رہی ہے جس کو دنیا نے روند ا ہوا تھا اور جس کی طرف کسی کی بھی توجہ نہیں تھی.ہر کوئی ان کے حقوق کو پامال کر رہا تھا.صرف جماعت احمد یہ دنیا کی واحد جماعت تھی جس نے انہیں پیار دیا.جس نے ان کے جذبات اور احساسات کا خیال رکھا اور انہیں دنیا کے دوسرے انسانوں کی طرح درجہ عطا کیا.چنانچہ نصرت جہاں سکیم کا آغاز کرتے ہوئے حضرت خلیفہ المسیح الثالث نے فرمایا: ” گیمبیا میں ایک دن اللہ تعالیٰ نے بڑی شدت سے میرے دل میں یہ ڈالا کہ یہ وقت ہے کہ تم کم سے کم ایک لاکھ پاؤنڈ ان ملکوں میں خرچ کرو اور اس میں اللہ تعالیٰ بہت برکت ڈالے گا اور بہت بڑے اور اچھے نتائج نکلیں گے.خیر میں بڑا خوش ہوا.پہلے اپنا پروگرام اور منصوبہ تھا، اب اللہ تعالیٰ نے منصوبہ بنادیا.“ ( خطبات ناصر جلد سوم صفحہ 124 خطبہ جمعہ 12 جون 1970ء) 57

Page 71

اس مقصد کے لئے آپ نے لندن میں ” نصرت جہاں آگے بڑھو “ پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے نصرت جہاں ریزرو فنڈ قائم فرمایا.جماعت نے 53 لاکھ روپے اس فنڈ میں دیئے جس سے آپ نے مغربی افریقہ میں سکول اور کلینک کھول کر ان اقوام کی بے لوث خدمت اور خوشحالی کے سامان پیدا فرمائے اور جو صدیوں سے پیار سے محروم چلے آرہے تھے ان کو پیار دیا.ہسپتالوں کے ذریعے غریبوں کے لئے مفت علاج کی سہولتیں بہم پہنچائیں اور سکولوں کے ذریعے ان کے بچوں کے لئے تعلیم کا انتظام فرمایا.اس سے قبل مغربی افریقہ میں سارے سکول عیسائی مشنوں کے تھے مسلمان بچے انہی کے سکولوں میں پڑھنے پر مجبور تھے اور ان ملکوں میں محض ان کا عیسائی نام رکھ کر انہیں چپکے سے عیسائی بنالیا جاتا تھا.افریقہ میں غلبہ اسلام کی مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے جن مضبوط بنیادوں کی ضرورت تھی وہ حضور کے نصرت جہاں منصوبے کے ذریعے حاصل ہوئی.حضور نے فرمایا کہ عیسائیت کے خلاف روحانی جنگ کا فیصلہ افریقہ کی سرزمین پر ہو گا.حضور نے اس سال نصرت جہاں سکیم کے لئے 30 ڈاکٹروں اور 80 اساتذہ کا مطالبہ فرمایا محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس وقت تک براعظم افریقہ میں مجلس نصرت جہاں کے تحت 12 ممالک میں 57 ہسپتال قائم ہو چکے ہیں جن میں اس 58

Page 72

وقت 42 ڈاکٹر ز کام کر رہے ہیں.اسی طرح مجلس نصرت جہاں کے تحت افریقہ کے 6 ممالک میں 57 سکول اور کالجز بھی قائم ہو چکے ہیں جبکہ پرائمری سکولوں کی تعداد 400 سے 600 کے لگ بھگ ہے.1974ء کا سال ایک عظیم ابتلاء لے کر آیا.جماعت کے لئے یہ بہت نازک وقت تھا.ایسے وقت میں حضرت خلیفہ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ جماعت کی دلداری فرماتے رہے اور اللہ تعالیٰ کے حضور مسلسل کئی کئی راتیں جاگ کر مناجات کرتے رہے اور مخالفت اور ظلم و تشدد کے طوفان کے آگے ایک مضبوط چٹان کی طرح کھڑے ہو گئے اور اپنی دعاؤں اور اولوالعزمی سے اس کا رخ موڑ دیا.ایک طرف پاکستان کی قومی اسمبلی نے جماعت احمدیہ کو سیاسی اغراض کی خاطر مسلم قرار دیا تو دوسری طرف احمدیت کے قادر و قدیر اور ناصر و نصیر خدا نے حضور رحمہ اللہ کو یہ بشارت دی کہ : وَسِعَ مَكَانَكَ إِنَّا كَفَيْنَكَ المُسْتَهْزِعِيْنَ 66 کہ تم اپنے مکان وسیع کرو.ان استہزاء کرنے والوں کے لئے ہم کافی ہیں اس الہی بشارت کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ایک موقع پر آپ نے فرمایا کہ : 59

Page 73

”ساری رات میں نے خدا سے دعا کی.ایک منٹ نہیں سویا.دعا کر تا رہا.صبح کی اذان کے وقت مجھے آواز آئی بڑی پیاری.وَسِعُ مَكَانَكَ إِنَّا كَفَيْنَكَ الْمُسْتَهْزِعِيْنَ ہمارے مہمانوں کی فکر کرو.وہ تو بڑھتے ہی رہیں گے تعداد میں...وَسِعُ مَكَانَكَ مہمان بڑھتے چلے جائیں گے ، ان کی فکر کرو، اپنے مکانوں میں وسعت پیدا کرو.استہزاء کا منصوبہ ضرور بنایا ہے انہوں نے مگر اس کے لئے ہم کافی ہیں.“ الفضل جلسہ سالانہ نمبر 1980ء.ص10) اُن دنوں حضور کے پاس جو بھی مصیبت زدہ احمد کی ملاقات کے لئے حاضر ہوتا تو وہ حضور کو مل کر تمام دکھ بھول جاتا اور حضور کے چہرہ مبارک پر تعلق باللہ اور توکل علی اللہ اور اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی بشارتوں کے نتیجہ میں جو بشاشت ہوتی تھی وہ ملاقات کے بعد ان کے چہروں پر بھی منتقل ہو جاتی اور وہ ہنستے مسکراتے آپ کے دفتر سے باہر آتے اور ان قربانیوں پر جو اللہ تعالیٰ ان سے لے رہا تھا وہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے.اس طرح 1974ء کے پُر آشوب دور میں آپ نے احمدیوں کو جینے کے نئے ڈھنگ سکھائے.حضور کو وَسِعُ مَكَانَكَ کا جو الہام ہوا تھا اس کے پیش نظر حضور نے جماعت کے تربیتی اور تبلیغی اور دیگر روحانی پروگراموں میں وسعت پیدا فرمائی اور حضور کی حسن 60

Page 74

تدبیر اور دعاؤں کے نتیجہ میں یہی ابتلاء احمدیت کی غیر معمولی وسعت کا پیش خیمہ بنا.ابتلاؤں کے اس سال میں جماعت کے چندوں میں بھی بہت اضافہ ہوا اور اسی سال پاکستان میں ہزاروں گھرانوں کو آغوش احمدیت میں آنے کی سعادت بھی نصیب ہوئی.اس ضمن میں حضور رحمہ اللہ نے فرمایا: ستمبر 1974ء کے بعد بعض علاقوں میں اللہ تعالیٰ نے ایسی رو چلائی کہ وہاں (یعنی پاکستان میں ) ہزاروں گھرانے احمدی ہو چکے ہیں اور جو احمدی ہوئے ہیں وہ دن بدن ایمان و اخلاص میں پختہ ہوتے چلے جارہے ہیں." اور چندوں کے اضافے کے بارہ میں فرمایا: 66 ”دنیامان ہی نہیں سکتی کہ 1974ء کے سال کا چندہ اس پہلے امن کے سال کے مقابلہ میں سات لاکھ روپے زیادہ تھا.“ 1974ء میں جو دکھ معاندین کی طرف سے جماعت کو پہنچے وہ بلحاظ کمیت و کیفیت غیر معمولی تھے.حضور نے ان حالات میں ایک طرف تو جماعت کو اپنے ایک پیغام میں یہ نصیحت فرمائی کہ: ” دوست دریافت کرتے ہیں کہ ان حالات میں ہمیں کیا کرنا چاہئے میر اجواب ہے کہ قرآن کریم کے اس حکم پر عمل کرو کہ استَعِيْنُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلوةِ 61

Page 75

استقامت، صبر ، دعاؤں اور نمازوں کے ساتھ اپنے رب سے مدد مانگو.پس صبر کرو اور دعائیں کرو، صبر کرو اور دعائیں کرو.اور دوسری طرف آپ نے معاندین کی ایذا رسانیوں پر رد عمل کے بارہ میں اپنے تصور کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا کہ : ”ہم تو یہ بھی پسند نہیں کرتے کہ وہ جو اپنی طرف سے ہمارا مخالف ہے...اس کے پاؤں میں ایک کانٹا بھی چھے.“ آپ نے مزید فرمایا کہ: میں دوستوں سے کہتا ہوں کہ تمہارا رد عمل یہ ہونا چاہئے کہ نہ تم ظالم بنو خدا کی نگاہ میں اور نہ تم مفسد بنو خدا کی نگاہ میں.اس لئے جماعت احمدیہ کا کوئی رد عمل ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ جس میں سے ظلم کی بُو آتی ہو یا اس کے اندر فساد کی سڑاند پائی جاتی ہو.ہمارا رد عمل بالکل ایسا نہیں ہو گا...باقی جہاں تک کسی کے مسلم یا غیر مسلم ہونے کا سوال ہے یہ تو میں شروع سے کہہ رہا ہوں اس قرار داد سے بھی بہت پہلے سے کہتا چلا آیا ہوں کہ جس شخص نے اپنا اسلام لاہور کے مال ( روڈ) کی دکان سے خرید ا ہو ، وہ تو ضائع ہو جائے گا لیکن میں اور تم جنہیں خدا خود اپنے منہ سے کہتا ہے کہ تم (مومن) مسلمان ہو تو پھر ہمیں کیا فکر ہے دنیا جو مرضی کہتی رہے تمہیں فکر ہی کوئی نہیں.“ ( خطبات ناصر خطبہ جمعہ 13 ستمبر 1974 جلد پنجم صفحہ 639،640،641 مطبوعہ ربوہ) 62

Page 76

آپ کا دور خلافت ایک دور خسروانہ تھا.آپ جماعت کے انتہائی تابناک اور روشن مستقبل کے امین تھے.یقینا آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس دعا کا ایک شیریں ثمر تھے کہ ے کر یما صد کرم کن، بر کسے کو ناصر دیں است ہلائے او بگر اداں، گر گہے آفت شود پیدا یعنی اے خدا سینکڑوں رحمتیں نازل کر اس شخص پر جو ناصر دین یعنی دین کی امداد کرنے والا ہے اور اگر کبھی مشکل میں پھنس جائے تو تو اپنے فضل سے اس کی مشکل کو دور کرنا.اور یقیناً آپ ہی مصلح موعود رضی اللہ عنہ کو دی جانے والی اس الہی بشارت کے بھی مصداق تھے کہ ”میں تجھے ایسا لڑکا دوں گا جو دین کا ناصر ہو گا اور اسلام کی خدمت پر کمربستہ ہو گا.“ والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 63

Page 77

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 14.02.2009 پیاری ممبرات لجنه و ناصرات جرمنی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ لجنہ اماء الله جرمنی کے رسالہ ” خدیجہ “ کے ”حضرت خلیفۃ المسیح الثالث "نمبر“ کے لئے مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.اس موقع پر حضرت خلیفتہ المسیح الثالث " کی سیرت کے متعلق چند باتیں بیان کر کے میں آپ کو یہ نصیحت کرنا چاہتا ہوں کہ خلفاء کی سیرت و سوانح کو بھی پڑھا کریں تا کہ آپ کے دلوں میں خلافت احمدیہ سے محبت اور عقیدت مزید پروان چڑھے.اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو.آمین حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ایک بہت ہی پیارے روحانی وجود تھے.آپ کی سیرت کا مضمون بہت وسیع اور غیر معمولی تنوع اور انفرادیت کا حامل ہے.آپ مستجاب الدعوات، خدا اور رسول صلی نیلم کے سچے عاشق اور انتھک خدمت اسلام بجا لانے والے ایک متقی وجود تھے.آپ وجیہہ اور بہت بارعب شخصیت کے مالک تھے.64

Page 78

آپ کا چہرہ نور سے پر تھا.آپ تو کل علی اللہ اور یقین کی دولت سے مالا مال تھے.آپ کو اپنے مولا کی ذات پر مان تھا.اپنی جماعت سے آپ کو بے پناہ محبت تھی.اپنی نیندیں قربان کر کے اپنے پیاروں کے لئے دعاؤں میں مشغول رہتے.ایک دفعہ فرمایا کہ میں ان کے لئے بھی دعا کرتا ہوں جو مجھے خط لکھتے ہیں اور ان کے لئے بھی جو کسی وجہ سے خط نہ لکھ سکیں.سب کے لئے دعا کرتا ہوں.جماعت کے سبھی مرد اور خواتین بھی آپ کے ساتھ غیر معمولی پیار کرتے اور آپ سے والہانہ عقیدت رکھتے تھے.آپ کے عہد خلافت میں ابتلاؤں کے ایسے طوفان آئے کہ مضبوط ترین اعصاب والا آدمی بھی گھبرا جائے مگر آپ نے ابتلاؤں اور خطرات کے ہر دور سے جماعت کو نہایت و قار اور آبرو کے ساتھ نکالا.آپ خود بھی اسیر راہ مولا ر ہے.لیکن کسی گھبراہٹ یا بے صبری کا کبھی مظاہرہ نہیں کیا.آپ میں خدا داد شجاعت اور دین کے لئے غیرت پائی جاتی تھی.آپ کے دور میں جماعت کے خلاف حکومتی سطح پر بھی مخالفت ہوئی لیکن وقت کے آمر اور فرعون صفت حکمران بھی آپ کو مرعوب نہ کر سکے بلکہ ایسے موقعوں پر ہمیشہ آپ عظمتوں کا ایک پہاڑ بن کر دنیا کے سامنے ظاہر ہوئے.آپ کو کئی دنوں تک پاکستان کی قومی اسمبلی میں احمدیت کی سچائی کے ثبوت میں دلائل دینے کی توفیق ملی اور خدا کے فضل سے دشمن کو لاجواب کیا.آپ نے مشکل ترین اوقات میں جماعت کی ہمت 65

Page 79

بڑھائی اور ان کے حوصلے بلند کئے.آپ نے دنیا والوں کو پر شوکت انداز میں بتا دیا کہ کسی ماں نے وہ بچہ نہیں جناجو ہم سے ہماری مسکراہٹوں کو چھین سکے.ایک دفعہ آپ نے فرمایا: دنیا تیوریاں چڑھا کے اور سرخ آنکھیں کر کے تمہاری طرف دیکھ رہی ہے تم مسکراتے چہروں کے ساتھ دنیا کو دیکھو.خطاب جلسہ سالانہ ریہ 1979ء) آپ محبت کے سفیر اور امن کے داعی تھے.صرف پیار کی ندا دینے والا یہ پیارا جملہ آپ ہی کا ہے جو آج جماعت میں بھی اور جماعت سے باہر بھی زبان زد خلائق ہو چکا ہے “Love For All - Hatred For None" اسی حوالے سے آپ نے ایک دفعہ فرمایا: ”میں نے اپنی عمر میں سینکڑوں مرتبہ قرآن کریم کا نہایت تدبر سے مطالعہ کیا ہے اس میں ایک آیت بھی ایسی نہیں جو کہ دنیاوی معاملات میں ایک مسلم اور غیر مسلم میں تفریق کی تعلیم دیتی ہو.شریعت اسلام بنی نوع انسان کے لئے خالصتاً باعث رحمت ہے.حضرت محمد صلی علیم نے اور آپ کے صحابہ کرام نے لوگوں کے دلوں کو محبت، پیار اور ہمدردی سے جیتا تھا.اگر ہم بھی لوگوں کے دلوں کو فتح کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلنا ہو گا.قرآن کریم کی تعلیم کا خلاصہ یہ ہے 66

Page 80

سب سے محبت اور نفرت کسی سے نہیں Love For All - Hatred For None یہی طریقہ ہے دلوں کو جیتنے کا.اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں.“ خطاب جلسہ سالانہ برطانیہ 5اکتوبر 1980ء) آپ حافظ قرآن، معلم قرآن اور حقیقی عاشق قرآن تھے.آپ نے جماعت میں قرآن کریم کی تعلیم و تدریس کے کام کو منظم کرنے کے لئے باقاعدہ طور پر ایک الگ نظارت اصلاح وارشاد.تعلیم القرآن“ کا قیام فرمایا.آپ کے دور میں جماعت کو بہت وسعت ملی.نصرت جہاں اسکیم کے تحت افریقہ میں سکولوں، کالجوں اور ہسپتالوں کا قیام عمل میں آیا.آپ نے اعلائے کلمہ حق جماعت کی تربیت کے لئے دنیا کے مختلف ملکوں کے دورے کئے.آپ کے دور مبارک میں گیمبیا کے بادشاہ کو احمدیت کی آغوش میں آنے کا موقع ملا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا یہ الہام پورا ہوا کہ : ”میں تجھے برکت پر برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.“ 67

Page 81

آپ دینی و دنیوی علوم کے بھی ماہر تھے.انگلستان کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہوئی تھی.آپ ہمیشہ جماعت کو بھی تعلیم کی اہمیت کی طرف توجہ دلاتے رہتے تھے.آپ نے علم کے میدان میں مسابقت کی روح پیدا کرنے کے لئے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کے لئے گولڈ میڈل اور دیگر اعزازات کا سلسلہ بھی شروع فرمایا.آپ کے دور مبارک میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا یہ الہام کہ تیرے فرقہ کے لوگ علم و معرفت میں کمال حاصل کریں گے“ اس وقت بڑی شان کے ساتھ پورا ہوا جب احمدی پروفیسر ڈاکٹر عبد السلام صاحب کو نوبل پرائز ملا.حضور رحمہ اللہ لجنہ اماء اللہ اور ناصرات کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتے اور انہیں فعال بنانے کے لئے ان کی سرپرستی فرماتے تھے.اس لئے آپ نے لجنہ اماء اللہ کو خاص طور پر قرآن کریم کا علم حاصل کرنے کی نصیحت کی اور فرمایا: لجنہ اماءاللہ کے سپر د جو کام ہیں...اس میں پہلا اور بنیادی کام یہ ہے کہ ہر عورت قرآن کریم اور اس کی سچی اور حقیقی تفسیر کا علم حاصل کرے.“ 68

Page 82

دینی تربیت کے ساتھ ساتھ احمدی خواتین اور بچیوں کی جسمانی نشوونما بھی آپ کے پیش نظر رہتی.آپ نے جب جماعت میں کھیلوں کے فروغ کے لئے مختلف کلب بنانے کا ارشاد فرمایا تو عورتوں کو بھی ورزش اور صحت جسمانی کی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا: ” ورزش کوئی مشکل کام نہیں.احمدی عورتوں کے لئے اونچی دیواروں والے کسی ایسے احاطہ کا انتظام کیا جائے جہاں وہ اکٹھی رہ کر ورزش کیا کریں.بدر نومبر 1981ء) آپ نے اپنی ساری زندگی خدمت اسلام کے کاموں میں صرف کی.آپ کی سحر انگیز شخصیت سے احباب جماعت کے ساتھ ساتھ غیر بھی غیر معمولی متاثر ہوتے تھے.اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے اور ہمیشہ جماعت کے اخلاص اور ترقی کی خبریں آپ تک پہنچتی رہیں.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 69

Page 83

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتْها حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 03.04.2009 پیاری ممبرات لجنہ اماء الله بیلجیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ م مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ بیلجئیم نے سالانہ اجتماع کے موقع پر مجھے پیغام بھجوانے کے لئے لکھا ہے.اس موقع پر میں آپ کو تربیت اولاد کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ جو احمدی عورتیں ہیں، ان کو بہت اعلیٰ مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے.پس ہمیشہ اس مقصد کو سمجھنے کی کوشش کریں.آپ پر جہاں اپنے ہر عمل کو اسلام کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ دینے اور اسلام کی ترقی کی خاطر ہر قسم کی قربانی کی ذمہ داری ہے وہاں آئندہ نسلوں کو سنبھالنے اور ان میں بھی یہ روح پھونکنے کی ذمہ داری ہے کہ پیدائش کا اصل مقصد اپنے خدا کی 70

Page 84

پہچان کرنا اور اس کی عبادت کرنا اور اس کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل کرنا ہے.مجھے امید ہے جب اسی روح اور جذبہ سے آپ اللہ کے دین کی خدمت کے لئے کھڑی ہو جائیں گی اور آئندہ نسلوں میں بھی یہ روح پھونک دیں گی تو وہ دن دور نہیں جب ہم تمام دنیا میں حضرت محمد مصطفی صلی ا یکم کا جھنڈا لہراتا دیکھیں گے.تمام دنیا میں توحید کو قائم ہوتا دیکھیں گے.پس اپنے آپ کو کم نظر سے نہ دیکھیں.آئندہ جماعت کی ترقی میں احمدی عورت کا بہت بڑا کردار ہے.پس اگر آپ اپنے اس مقام کو سمجھ جائیں گی تو اپنے آپ کو بھی بچانے والی ہوں گی اور اپنی نسلوں کی حفاظت کا بھی حق ادا کرنے والی ہوں گی.اگر ایک عام عورت کی طرح دنیا داری کے دھندوں میں پڑی رہیں گی تو آپ کی کچھ بھی حیثیت نہیں ہو گی.لجنہ اماء اللہ کی ممبرات ہماری جماعت کا اہم ستون ہیں.آپ کا پاک نمونہ پورے معاشرے کے لئے نیکی کی بنیاد ہے.آپ حقوق اللہ سے خدا تعالیٰ کی رضا کی مستحق بنتی ہیں اور آپ کے نیک اعمال گھر میں بچوں کو نیکی کی ترغیب دلانے کا ذریعہ بنتے ہیں.بچوں کی تربیت کا تو آغاز ہی عورتوں کے ہاتھوں سے ہو تا ہے.بچے کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہے.آپ اسی صورت میں اپنے بچوں کے لئے جنت بن سکتی ہیں اگر آپ کے 71

Page 85

اعمال نیک ہیں.ہر شخص کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کی اولاد نیک اور لائق ہو.اس مقصد کا حصول تبھی ممکن ہے جب آپ خود راہ راست پر قائم ہوں اور اپنی اولاد کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی مسلسل تلقین کرتی رہیں.آنحضرت صلی ا ہم نے فرمایا ہے کہ اكْرِ مُوَ اَوْلَادَكُمْ وَاحْسِنُوا دَبَهُمْ.یعنی اپنے بچوں کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آؤ اور ان کی اچھی تربیت کرو.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ” صالح اور متقی اولاد کی خواہش سے پہلے ضروری ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کرے اور اپنی زندگی کو منتقیانہ زندگی بنادے تب اس کی ایسی خواہش ایک نتیجہ خیز خواہش ہو گی اور ایسی اولاد حقیقت میں اس قابل ہو گی کہ اس کو باقیات صالحات کا مصداق کہیں لیکن اگر یہ خواہش صرف اس لئے ہو کہ ہمارا نام باقی رہے اور ہمارے املاک و اسباب کی وارث ہو یا وہ بڑا نامور اور مشہور آدمی ہو اس قسم کی خواہش میرے نزدیک شرک ہے...میری اپنی تو یہ حالت ہے کہ میری کوئی نماز ایسی نہیں ہے جس میں میں اپنے دوستوں اور اولاد اور بیوی کے لئے دعا نہیں کرتا.بہت سے والدین ایسے 72

Page 86

ہیں جو اپنی اولاد کو بری عادتیں سکھا دیتے ہیں.ابتداء میں جب وہ بدی کرنا سکھنے لگتے ہیں تو ان کو تنبیہہ نہیں کرتے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ دن بدن دلیر اور بے باک ہوتے ہیں.“ پس اپنے عہد بیعت کی حقیقت کو سمجھیں.فرائض کی ادائیگی کریں.بچوں کو اپنا نیک نمونہ پیش کریں اور ان کے لئے دعائیں کریں.انہیں خلافت کی برکات سے آگاہ کریں.خلیفہ وقت کی باتیں سننے کی عادت اور شوق ان میں پیدا کریں.اللہ کرے کہ آپ سب ان باتوں پر عمل کرنے والی ہوں اور اللہ آپ کو اولاد کی بہترین رنگ میں تربیت کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 73

Page 87

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 02.10.2009 پیاری لجنہ و ناصرات الا حمد یہ بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کے سالانہ اجتماع کے موقع پر محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ بھارت نے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.اللہ تعالیٰ آپ کے اس اجتماع کو ہر لحاظ سے کامیاب فرمائے اور اس میں شامل ہونے والی تمام لجنہ اور ناصرات کو اجتماع کی برکات سے مستفیض فرمائے.اللہ کرے کہ آپ ان مبارک ایام میں جو نیک باتیں سنیں انہیں نہ صرف اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی بلکہ آگے اس میں شامل نہ ہو سکنے والیوں تک بھی پہنچانے کی توفیق پائیں.اللہ تعالیٰ تمام منتظمات اور کار کنات کو بہترین اجر سے نوازے.آمین اس موقع پر میں آپ کو تربیت اولاد کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ جو احمدی عورتیں ہیں آپ کو اللہ تعالیٰ نے بہت اعلیٰ مقصد کے لئے 74

Page 88

پیدا کیا ہے.آپ پر جہاں اپنے ہر عمل کو اسلام کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے ، اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف توجہ دینے اور اسلام کی ترقی کی خاطر ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کے لئے مستعد رہنے کی ذمہ داری ہے وہاں آئندہ نسلوں کو سنبھالنے، انہیں نیکی اور تقویٰ کی راہوں پر چلانے اور ان میں عباد الرحمان بننے کی تڑپ پیدا کرنے کی بھی ذمہ داری ہے.لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ سب سے پہلے خود اپنے اخلاق سنواریں اور نیک بنیں.اگر آپ ایسا کر لیں گی تو انشاء اللہ آپ کے بچے بھی نیک صالح ہوں گے.جن بچوں کے ماں باپ نمازی ہوں اکثر دیکھا گیا ہے کہ وہ بچے بھی نمازی ہوتے ہیں.باپ اکثر کام کے سلسلہ میں گھر میں نہیں رہتا اس لئے ماں کو Role Model بننا چاہئے.اسی طرح کوشش کریں کہ اپنے بچوں کو با اخلاق بنائیں.اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے خود با اخلاق بنیں.اگر بچوں کے ساتھ چڑ کر یا منہ بسور کے بات کریں گی تو بچے بھی وہی چیز اپنائیں گے.با اخلاق ماؤں کے بچے بھی با اخلاق ہوتے ہیں.اس لئے اس طرف بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے.قرآن کریم میں مومنوں کو حضرت مریم علیہا السلام کی مثال اپنانے کی جو دعوت دی گئی ہے تو اس لئے کہ انہوں نے وہ چیز اپنے 75

Page 89

بیٹے میں پیدا کی جس کے نتیجہ میں انہوں نے ایسی پر ہیز گاری دکھائی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نبوت کے مقام پر فائز فرمایا.اس لئے ماں کا تقویٰ شعار اور با اخلاق ہونا ایک نسل کے بااخلاق ہونے کی ضمانت بن جاتا ہے.یہ مت خیال کریں کہ آپ احمدی ہیں تو آپ کے بچے بھی احمدی ہوں گے نہیں بلکہ آپ کو انہیں احمدی بنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے آپ کو مسلسل کوشش کرنی پڑے گی تاکہ ان کے رگ وریشہ میں احمدیت کی محبت بٹھا سکیں اور اس کی سچائی ان کے دلوں میں بھر دیں.اللہ آپ کو اس کی توفیق دے.آمین حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تربیت اولاد کے لئے والدین کو اپنی اصلاح کرنے اور اولاد کے لئے باقاعدگی سے دعائیں کرنے اور انہیں نیک رستوں پر چلانے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا ہے: ” صالح اور متقی اولاد کی خواہش سے پہلے ضروری ہے کہ وہ خود اپنی اصلاح کرے اور اپنی زندگی کو متقیانہ زندگی بنادے تب اس کی ایسی خواہش ایک نتیجہ خیز خواہش ہو گی اور ایسی اولاد حقیقت میں اس قابل ہو گی کہ اس کو باقیات صالحات کا مصداق کہیں لیکن اگر یہ خواہش صرف اس لئے ہو کہ ہمارا نام باقی رہے اور وہ ہمارے 76

Page 90

املاک و اسباب کی وارث ہو یا وہ بڑا نامور اور مشہور آدمی ہو اس قسم کی خواہش میرے نزدیک شرک ہے...میری اپنی تو یہ حالت ہے کہ میری کوئی نماز ایسی نہیں ہے جس میں میں اپنے دوستوں اور اولاد اور بیوی کے لئے دعا نہیں کرتا.بہت سے والدین ایسے ہیں جو اپنی اولاد کو بری عادتیں سکھا دیتے ہیں.ابتداء میں جب وہ بدی کرنا سیکھنے لگتے ہیں تو ان کو تنبیہہ نہیں کرتے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ دن بدن دلیر اور بے باک ہوتے ہیں.“ آپ کا تعلق اس سر زمین سے ہے جہاں حضرت مسیح موعود علیہ السلام مبعوث ہوئے تھے.اس لئے تمام دنیا کی احمدی عورتوں کے لئے آپ کا طرز عمل ایک قابل تقلید نمونہ ہونا چاہئے.جب آپ بر وقت نمازوں کی پابند ہوں گی، با قاعدگی سے حلاوت کریں گی، دعاؤں اور ذکر الہی پر زور دیں گی ، نظام جماعت کا احترام اور اطاعت کریں گی، ان میں خلافت سے گہری وابستگی پیدا کرنے کے لئے اپنے گھروں میں خلافت کی برکات کا تذکرہ کریں گی تو یہ باتیں آپ کے لئے تربیت اولاد کا کام آسان بناتی چلی جائیں گی.پس ہمیشہ کوشش کریں کہ دین کی خاطر آپ ایسی تربیت یافتہ نسل جماعت کو پیش کرنے والی بنیں جس پر آپ کو بھی فخر ہو اور جماعت کو بھی فخر ہو.اگر آپ نے اپنی یہ ذمہ داری نبھانے کی مخلصانہ کوشش کی تو یاد رکھیں کہ یہ آپ کی طرف سے ایک ایسا صدقہ 77

Page 91

جار یہ ہو گا جس پر آئندہ آنے والی نسلیں بھی فخر کریں گی اور اس کے صلہ میں آپ کو دعائیں بھی دیں گی اور اللہ کی طرف سے ملنے والا عظیم اجر اس کے سوا ہو گا.انشاء اللہ.اللہ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار ونالد خلیفۃ المسیح الخامس 78

Page 92

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 16.10.2009 پیاری ممبرات مجلس شوریٰ ! السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ الحمد للہ کہ لجنہ اماءاللہ پاکستان کو امسال بھی مجلس شوری منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور تقویٰ پر مبنی مفید آراء پیش کرنے کی توفیق دے.مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں آپ کو چند باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.انہیں پوری توجہ اور غور سے سنیں.خود بھی ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور واپس جا کر اپنی اپنی جماعتوں میں میری یہ نصائح پہنچا دیں.اللہ سب کو عمل کرنے کی توفیق دے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: میں دیکھتا ہوں کہ ہمارے گھروں میں قسم قسم کی خراب رسمیں اور نالائق عادتیں جن سے ایمان جاتا رہتا ہے گلے کا ہار ہو رہی ہیں...سو آج ہم کھول کر با آواز 79

Page 93

بلند کہہ دیتے ہیں کہ سیدھا راہ جس سے انسان بہشت میں داخل ہوتا ہے یہی ہے کہ شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دین اسلام کی راہ اختیار کی جائے.اور جو کچھ اللہ جل شانہ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے اور اس کے رسول صلی ایم نے ہدایت کی ہے اس راہ سے نہ بائیں طرف منہ پھیریں نہ دائیں.اور ٹھیک ٹھیک اسی راہ پر قدم ماریں.اور اس کے بر خلاف کسی راہ کو اختیار نہ کریں...ہماری قوم میں یہ بھی ایک بد رسم ہے کہ شادیوں میں صدہا روپیہ کا فضول خرچ ہوتا ہے.سو یا د رکھنا چاہئے کہ شیخی اور بڑائی کے طور پر برادری میں بھاجی تقسیم کرنا اور اس کا دینا اور کھانا یہ دونوں باتیں عند الشرح حرام ہیں اور آتش بازی چلو انا اور کنجروں اور ڈوموں کو دینا یہ سب حرام مطلق ہے.ناحق روپیہ ضائع جاتا ہے.گناہ سر چڑھتا ہے.صرف اتنا حکم ہے کہ نکاح کرنے والا نکاح کے بعد ولیمہ کرے.یعنی چند دوستوں کو بلا کر کھانا کھلا دیوے.“ ( مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 67 تا 71) پس میری پہلی نصیحت تو یہ ہے کہ بدر سوم سے بچیں اور سچ مچ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے فضول خرچی اور دیگر منہیات سے بچیں جن سے بچنے کا خدا اور اس کے رسول نے حکم دیا ہے.محض دنیاوی نمود و نمائش اور ایک دوسرے سے مقابلہ بازی 80

Page 94

میں ایسے مواقع پر نیک نصائح کو بھلانہ دیا کریں اور ہمیشہ اپنی خوشی کی تقریبات کو دینی تعلیمات کے تابع رکھیں.پھر دیکھیں کہ آج کے دور میں جدید ذرائع ابلاغ نے جہاں انسان کو ترقی کی راہ پر ڈالا ہے وہاں انٹر نیٹ اور ٹی وی چینلز سے بہت سی برائیاں بھی ماحول کا حصہ بنی ہیں.آئے دن نئے نئے فیشن متعارف ہو رہے ہیں اور ان میں سے بہت سے ایسے ہوتے ہیں جو ایک مہذب قوم ہر گز اختیار نہیں کر سکتی.اپنے بچوں پر بچپن سے نگاہ رکھیں اور ان کی سوچیں اور طرز زندگی دینی اقدار کے مطابق بنائیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کا مقصد اپنی جماعت کو اسلامی تعلیمات پر قائم کرنا اور ایک مثالی معاشرہ کا قیام ہے.ہماری بچیاں باقی بچیوں سے منفرد نظر آنی چاہئیں.ان کی گفتگو سلجھی ہوئی اور پاکیزہ ہونی چاہئے.ان کی چال ڈھال، لباس اور حرکات اور سکنات سے اسلامی تعلیمات جھلکتی نظر آنی چاہئیں.دس گیارہ سال کی عمر سے ہی انہیں سر ڈھانپنے اور پورا اور مناسب لباس پہنے کی عادت ڈالیں.جو پر دے کی عمر کو پہنچ چکی ہیں ان کے پر دے کا خیال رکھیں.گھروں میں بار بار کی نیک نصائح اور اپنے سے چھوٹی بچیوں کے لئے آپ کا نیک نمونہ آئندہ نسلوں کو دینی تعلیمات پر قائم کرتا چلا جائے گا.میں کئی بار لجنہ کے اجتماعات اور جلسوں کی تقاریر میں بچیوں کی نیک تربیت کرنے اور پر دے کی اہمیت کی 81

Page 95

طرف توجہ دلا چکا ہوں.میری یہ نصائح بار بار سنیں اور اپنی بچیوں کو بھی سنائیں تاکہ کوئی دنیوی آلائشیں آپ کو دینی تعلیمات سے دور نہ لے جاسکیں.بہت سے والدین اپنی اولاد کے لئے فکر مند اور پریشان رہتے ہیں اور معاشرے کی برائیوں سے اپنی اولاد کو محفوظ رکھنے کی راہیں تلاش کرتے ہیں.قرآن شریف نے ان کی اس پریشانی کا حل نماز بتایا ہے.اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے: ان الصلوة تنهى عن الفحشاء والمنكر.(العنکبوت :46) یقیناً نماز بے حیائی اور ہر ناپسندیدہ بات سے روکتی ہے.اس سے انسان کی ظاہری اور باطنی پاکیزگی ہوتی ہے اور خد اتعالیٰ کا قرب نصیب ہوتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ”خدا تعالیٰ کے حکموں کو بے قدری سے نہ دیکھو.موجودہ فلسفہ کی زہر تم پر اثر نہ کرے.ایک بچے کی طرح بن کر اس کے حکموں کے نیچے چلو.نماز پڑھو.نماز پڑھو کہ وہ تمام سعادتوں کی کنجی ہے.(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 4) پھر فرماتے ہیں: ”حدیث شریف میں آیا ہے کہ الصلوة هي الدعاء الصلوة هي مخ العبادة.یعنی نماز ہی دعا ہے.نماز عبادت کا مغز ہے...یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہوتی ہے اور انسان کو نامعقول باتوں سے ہٹاتی ہے.“ ( ملفوظات جلد چہارم صفحه 283) 82

Page 96

پھر تلاوت قرآن کریم ہے.اس میں بھی باقاعدگی ہونی چاہئے.روزانہ صبح کے وقت ہر احمدی گھر سے تلاوت کی آواز اٹھنی اور سنائی دینی چاہئے.اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں تلاوت کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کے لئے سب سے زیادہ موزوں وقت بھی بتا دیا ہے اور پھر یہ کہ کس طرح تلاوت کرنی چاہئے اس کی طرف بھی ہماری راہنمائی فرما دی ہے.چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان قرآن الفجر کان مشھودا.(سورۃ بنی اسرائیل: 19) مطلب یہ کہ یقیناً فجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اُس کی گواہی دی جاتی ہے.نیز فرمايا: رتل القرآن ترتیلا.(سورة المزمل : ی) یعنی قرآن کریم کو خوش الحانی سے پڑھا کرو.احادیث میں بھی جابجا تلاوتِ قرآن کی اہمیت اور برکات کا مضمون بیان ہوا ہے.تلاوت قرآن کریم یقیناً ایک ایسا بابرکت اور باشمر عمل ہے کہ جس سے انشاء اللہ آپ کی آئندہ نسلیں سنور جائیں گی.اس سے خیالات میں پاکیزگی پیدا ہوتی ہے.نیکیوں پر قدم مارنے کی توفیق ملتی ہے.دینی علم بڑھتا ہے اور محبوب حقیقی کا درشن ہوتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ” وہ خدا جس کے ملنے میں انسان کی نجات اور دائمی خوشحالی ہے وہ بجز قرآن شریف کی پیروی کے ہر گز نہیں مل سکتا...یقینا سمجھو کہ جس طرح یہ ممکن نہیں کہ ہم بغیر آنکھوں کے دیکھ سکیں یا بغیر کانوں کے سن سکیں یا بغیر زبان کے بول سکیں اسی طرح یہ بھی ممکن نہیں کہ بغیر قرآن کے اس پیارے محبوب کا منہ دیکھ سکیں“ 83

Page 97

پھر فرماتے ہیں: اسلامی اصول کی فلاسفی.روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 442-443) خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا الخیر کلہ فی القرآن کہ تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں.یہی بات سچ ہے...قرآن وہ کتاب ہے جس کے مقابل پر تمام ہدایتیں بیچے ہیں “.(کشتی نوح.روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 27) اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں کا مطالعہ بھی بہت ضروری ہے.آپ نے جس امام کو مانا ہے ان کی کتابیں پڑھیں گی تو آپ کو ان کی تعلیمات کا پتہ چلے گا.حضور علیہ السلام نے خود بھی جماعت کو اپنی کتابیں پڑھنے کی تاکید اور نصیحت فرمائی ہے.آپ مامور من اللہ تھے.اس لئے آپ کی کتابیں اللہ تعالیٰ سے تائید یافتہ ہیں.آپ فرماتے ہیں: ” یہ رسائل جو لکھے گئے ہیں تائید الہی سے لکھے گئے ہیں.میں ان کا نام وحی و الہام تو نہیں رکھتا مگر یہ تو ضرور کہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ کی خاص اور خارق عادت تائید نے یہ رسالے میرے ہاتھ سے نکلوائے ہیں “ سر الخلافہ صفحہ6) پس مامور زمانہ کی تحریرات کو پڑھنا بھی بہت ضروری ہے.اس سے علم بھی بڑھے گا.دلائل بھی ملیں گے.مخالفین کے اعتراضات کا جواب دینے کی جرات بھی 84

Page 98

پیدا ہو گی اور اصلاح نفس اور روحانی ترقی کی توفیق بھی ملے گی.آپ نے ہمیں ایک ہاتھ پر جمع کیا اور آپ کی انہی کتابوں سے ہمیں قدرت ثانیہ کی نوید بھی ملی.آپ فرماتے ہیں: ”سواے عزیزو! جبکہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلاوے سو اب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کر دیوے.اس لیے تم میری اس بات سے جو میں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لیے دوسری قدرت کا دیکھنا بھی ضروری ہے اور وہ دوسری قدرت آنہیں سکتی جب تک میں نہ جاؤں.لیکن میں جب جاؤں گا تو پھر خدا اس دوسری قدرت کو تمہارے لیے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی“ (رسالہ الوصیت.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 305) دیکھیں کس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی باتوں کو سیچ کر دکھایا.آج تمام دنیا میں صرف جماعت احمد یہ ہی ہے جس کو خلافت کا بابرکت نظام عطا ہوا ہے.پس اس کی برکات سے دائمی حصہ پانے کے لیے ، اپنی آئندہ نسلوں کو محفوظ رکھنے کے لیے خلافت کے ساتھ چمٹے رہیں.یہی دین ہے.یہی توحید ہے.یہی 85

Page 99

مرکزیت ہے اور اسی کے ساتھ وابستگی میں خدا تعالیٰ کی رضا ہے.اس لیے اس نعمت کی قدر کریں.خدا کا شکر بجالائیں اور خلیفہ وقت کے ساتھ ادب، احترام، اطاعت و وفا اور اخلاص کا تعلق مضبوط کرتی چلی جائیں.اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ سب کو میری ان تمام نصائح پر عمل کرنے کی توفیق دے.آپ دینی نعماء کی بھی وارث بنیں اور دنیوی حسنات سے بھی وافر حصہ پانے والی ہوں.اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو.آمین تمام بہنوں کو محبت بھر اسلام والسلام خاکسار خلیفة المسیح الخامس 86

Page 100

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر 11.05.2010 پیاری ممبرات لجنه وناصرات ! السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ میرے لیے یہ بات باعث مسرت ہے کہ لجنہ اماءاللہ آئر لینڈ کو اپنا میگزین مریم “ شائع کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اس کے دور رس نتائج ظاہر فرمائے.آمین ”مریم میگزین کے پہلے شمارہ کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ تمام احمدی خواتین اور بچیاں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور انہیں پہچانیں.ہمیشہ اپنے تقدس کا خیال رکھیں اور اپنی عصمت کی حفاظت کریں.اپنے بچوں کی نیک تربیت کریں اور اپنی نسلوں کی حفاظت کریں.یہ وہ بنیادی باتیں ہیں جن کی طرف ہر احمدی ماں اور بیٹی کو اپنی اپنی حیثیت میں توجہ دینی چاہئے.خدا تعالیٰ نے آپ کو مامورِ زمانہ کی جماعت میں داخل 87

Page 101

ہونے کی جو توفیق دی ہے یہ اس کا فضل اور احسان ہے.جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے: تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دی ہے اور اس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لیے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی اس لیے اب اپنے ایمانوں کو خوب مضبوط کرو اور اپنی راہیں درست کرو.اپنے دلوں کو پاک کرو اور اپنے مولیٰ کو راضی کرو.“ اربعین نمبر 4 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 442) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرف منسوب ہونا بلاشبہ خوش بختی کی علامت ہے.لیکن کیا محض احمدی کہلانا کافی ہے؟ ہر گز نہیں.حضور علیہ السلام نے اپنی جماعت میں شامل ہونے کے لیے تقویٰ کو بنیادی شرط قرار دیا ہے.اور اس کے لیے آپ اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: " چاہئے کہ ہر ایک صبح تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے تقویٰ سے رات بسر کی اور ہر ایک شام تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے ڈرتے ڈرتے دن بسر کیا.“ (کشتی نوح.روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 12) پس آپ کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ آپ کارہن سہن ، وضع قطع، بول چال اور ہر حرکت و سکون اس بات کی گواہ ہوں کہ آپ کے اندر خشیت الہی پائی 88

Page 102

جاتی ہے.آپ کے نیک اعمال ہی آپ کے دعوئی بیعت کو سچا ثابت کریں گے اور آپ کے نیک نمونے ہی سے آپ کی نسلیں اپنی آئندہ زندگی کی راہیں متعین کریں گی.وہ نیک اعمال کیا ہیں ؟ یہی کہ جن باتوں کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے انہیں بجالایا جائے اور جن سے بچنے کی نصیحت کی ہے ان سے بیزاری اور دوری اختیار کی جائے.اللہ تعالیٰ نے ہمارا مقصد پیدائش عبادت قرار دیا ہے.ہماری اولین ذمہ داری ہے کہ ہم اس کے بتائے ہوئے طریق اور شرائط کے مطابق وقت پر نماز ادا کریں.پھر ہمارا دین ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کی جائے.اس کے لیے ہر احمدی گھرانے میں التزام ہونا چاہئے.حضرت مسیح موعود نے جو روحانی خزائن ہمیں اپنی کتب کی شکل میں عطا فرمائے ہیں ان کا کثرت سے مطالعہ کیا جائے.وقتاً فوقتاً جن بنیادی باتوں کی طرف خلفاء کی طرف سے خطبات اور تقاریر میں توجہ دلائی جاتی ہے ان پر خود بھی عمل کیا جائے اور اپنے بچوں کو بھی ان پر عمل کی ترغیب دلائی جائے.یورپ کے ماحول میں بعض ایسی برائیاں ہیں جو عدم توجہ کے نتیجہ میں طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں.اس میں ایک تو لباس ہے جو ہر احمدی ماں اور بیٹی کو ہمیشہ ایسا پہنا چاہئے جس سے اس کے تقدس کی حفاظت ہو.اس کا لباس اس کی پاکدامنی کا مظہر ہو اور ہماری بزرگ خواتین کی 89

Page 103

روایات کا امین ہو.پھر میڈیا کی برائیاں ہیں جن سے ہر حال میں اپنے آپ کو بچانا لازم ہے ورنہ آپ کے اور آپ کی اولاد کی دین کی سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی.اس لئے ان باتوں پر خاص دھیان دیں اور دنیا کی چمک دمک اور جدت پسندی کے وہ شوق جو آپ کی نسلوں کو دین سے دور کرنے والے ہیں ہمیشہ ان سے بیزاری اختیار کریں.اس لیے آپ کو اپنے بچوں کی دلچسپیوں کی سمت درست کرنے کی ضرورت ہے جس کا بہترین طریق یہ ہے کہ آپ اپنے بچوں کے اندر خلیفہ وقت کی باتیں سننے کا شوق اجاگر کریں.یہ وہ طریق ہے جس سے آپ کی نسلیں خود بخود دین سے محبت کرنے لگیں گی.انشاء اللہ آپ میں سے بہت سی وہ ہیں جن کے بڑوں نے احمدیت بڑی قربانیوں سے حاصل کی.آج جو دنیوی نعماء اور آسائشیں آپ کو نصیب ہیں یہ انہیں قربانیوں کا شیریں پھل ہیں.اس لئے ان قربانیوں کو ہر گز نہ بھولیں.جو مائیں ہیں وہ اپنا نیک نمونہ پیش کریں اور بچوں کی تربیت پر نظر رکھیں.جو بچیاں ہیں وہ دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور دنیا کی آلائشوں سے اپنے آپ کو پاک وصاف رکھیں.اگر آپ نے اس طرح اپنے شب و روز گزارے تو اس کے نتیجہ میں آپ کا جو نیک نمونہ ظاہر ہو گا وہ ایک 90

Page 104

ایسی خاموش تبلیغ ہو گی جو آہستہ آہستہ معاشرے پر ضرور اثر انداز ہو گی.اللہ تعالیٰ آپ میں سے ہر ایک کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی اور ایک مثالی احمدی بننے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 91

Page 105

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 02.10.2010 پیاری ممبرات لجنه وناصرات ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ بھارت اور ناصرات کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اجتماع کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور زیادہ سے زیادہ ممبرات کو اس بابرکت موقع سے فائدہ اٹھانے، اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرنے اور نیکی اور تقویٰ کے اعلیٰ معیار حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین اس موقع پر میں آپ کو اپنے اصلاح نفس اور پاکیزہ زندگی گزارنے کی نصیحت کرنا چاہتا ہوں.دیکھیں نمازوں اور روزوں کا تو دوسرے مسلمان بھی اہتمام کرتے ہیں 92

Page 106

پھر ہم میں اور ان میں فرق کیا ہوا؟ حضرت مسیح موعود علیہ السلام تو اپنے متبعین کی ایسی مثالی جماعت بنانا چاہتے تھے جو حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کا خیال رکھنے والے ہوں.آپس میں رشتہ اخوت کو مضبوط تر کرنے کی آپ نے بارہا جماعت کو نصائح فرمائی ہیں.آپ نے کشتی کنوح میں اپنے مانے والوں کو نصیحت فرمائی کہ ” تم باہم ایسے ایک ہو جاؤ جیسے ایک پیٹ میں سے دو بھائی.“ ایسا ہی ایک اور جگہ فرماتے ہیں: میں اس وقت اپنی جماعت کو جو مجھے مسیح موعود مانتی ہے خاص طور پر سمجھاتا ہوں کہ وہ ہمیشہ ان ناپاک عادتوں سے پر ہیز کریں.مجھے خدا نے جو مسیح موعود کر کے بھیجا ہے اور حضرت مسیح ابن مریم کا جامہ مجھے پہنا دیا ہے اس لئے میں نصیحت کرتاہوں کہ شر سے پر ہیز کرو اور نوع انسان کے ساتھ حق ہمدردی بجالاؤ.اپنے دلوں کو بعضوں اور کینوں سے پاک کرو کہ اس عادت سے تم فرشتوں کی طرح ہو جاؤ گے.کیا ہی گندہ اور ناپاک وہ مذہب ہے جس میں انسان کی ہمدردی نہیں اور کیا ہی ناپاک وہ راہ ہے جو نفسانی بغض کے کانٹوں سے بھرا ہے...آؤ میں تمہیں ایک ایسی راہ سکھاتا ہوں جس سے تمہارا نور تمام نوروں پر غالب رہے اور وہ یہ ہے کہ تم تمام سفلی کینوں اور حسدوں کو چھوڑ دو اور ہمدرد نوع انسان ہو جاؤ اور خدا میں کھوئے جاؤ اور اس کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی 93

Page 107

صفائی حاصل کرو کہ یہی وہ طریق ہے جس سے کرامتیں صادر ہوتی ہیں اور دعائیں قبول ہوتی ہیں اور فرشتے مدد کے لئے اُترتے ہیں.مگر یہ ایک دن کا کام نہیں ترقی کر و ترقی کرو.اُس دھوبی سے سبق سیکھو جو کپڑوں کو اول بھٹی میں جوش دیتا ہے اور دیئے جاتا ہے یہاں تک کہ آخر آگ کی تاثیریں تمام میل اور چرک کو کپڑوں سے علیحدہ کر دیتی ہیں.تب صبح اٹھتا ہے اور پانی پر پہنچتا ہے اور پانی میں کپڑوں کو تر کرتا ہے اور بار بار پتھروں پر مارتا ہے تب وہ میل جو کپڑوں کے اندر تھی اور اُن کا جز بن گئی تھی کچھ آگ سے صدمات اٹھا کر اور کچھ پانی میں دھوبی کے بازو سے مار کھا کر یکد فعہ جد اہونی شروع ہو جاتی ہے یہاں تک کہ کپڑے ایسے سفید ہو جاتے ہیں جیسے ابتدا میں تھے.یہی انسانی نفس کے سفید ہونے کی تدبیر ہے اور تمہاری ساری نجات اس سفیدی پر موقوف ہے.“ (گور نمنٹ انگریزی اور جہاد.روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 14-15) پس اپنے آپ کو صیقل کریں.اپنے دلوں کو ہر قسم کی دنیوی آلائشوں سے پاک کریں.آپس کے تعلقات کو لہی اخوت اور پیار و محبت کے جذبہ سے سرشار کر لیں.اپنی اولادوں کی بھی نگرانی کرتی رہیں اور انہیں دین کے قریب تر رکھیں اور یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کا حصول خلافت سے وابستگی میں رکھا ہے.میں نے 94

Page 108

بھی اور مجھ سے پہلے خلفاء نے بھی اپنے خطبات اور تقریروں میں اکثر امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کی طرف جماعت کو توجہ دلائی ہے.جو لوگ با قاعدگی سے ان کو سنے کاخود بھی اہتمام کرتے ہیں اور اولادوں سے بھی اس کی پابندی کرواتے ہیں وہی پھر دین و دنیا کی حسنات کے وارث بھی ٹھہرتے ہیں.پس خلافت سے اپنے تعلق کو مضبوط تر کرنے کے لئے خود بھی کوشاں رہیں اور اپنی اولادوں کو بھی خلافت سے محبت اور اطاعت کی نصائح کرتی رہیں اور انہیں برکاتِ خلافت کی اہمیت کا درس دیتی چلی جائیں.اس بابرکت نظام سے وابستگی آپ کی زندگیوں کو پاکیزہ بنائے گی اور آپ کی اولادیں بھی نیکی کی راہوں پر گامزن رہیں گی.اللہ کرے کہ آپ اپنی زندگیاں اسی نہج پر چلانے والی ہوں.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 95

Page 109

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 01.04.2011 پیاری ممبرات لجنه السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماءاللہ بیلجیم اپنا نیشنل اجتماع منعقد کرنے کی توفیق پا رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اجتماع میں شامل ہونے والی تمام لجنہ اور ناصرات پر اس کے بہترین اثرات مرتب فرمائے.آمین اس موقع پر میں آپ کو چند باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.ہم جس زمانہ میں زندگی بسر کر رہے ہیں یہ مادی طور پر بہت ترقی کر چکا ہے.ہر گھر میں ٹی وی اور انٹرنیٹ عام ہو چکا ہے.جدید قسم کی مشینوں، آلات اور نئی نئی ایجادات نے جہاں انسانی زندگی کو آسان تر بنا دیا ہے وہاں ماحول اور معاشرتی اقدار کو بھی یکسر بدل کر رکھ دیا ہے.قسما قسم کی برائیاں معاشرے میں جنم لے رہی ہیں.آنحضرت صلی ا ہم نے 96

Page 110

فرمایا تھا کہ الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيْمَان کہ حیاء ایمان کا حصہ ہے لیکن آج اس کے فقدان کی وجہ سے ننگے لباس اور عریانی اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا آپس میں بلا روک ٹوک میل ملاپ عام ہے.ایسے گروپس بن رہے ہیں اور مجالس ہوتی ہیں جن سے معاشرہ بھی آلودہ ہو تا ہے اور بچوں کے کردار پر بھی منفی اثرات پڑتے ہیں اور یہ سب کچھ آزادی کے نام پر کیا جارہا ہے.ایسے معاشرے میں اپنی آئندہ نسلوں کی تربیت کے لئے ہمیں بہت زیادہ فکر اور دعا کی ضرورت ہے.ہم خدا کے فضل سے احمدی ہیں.ہم نے معاشرے کے رنگ میں رنگین نہیں ہو نا بلکہ زمانے کی روش کو بدلنا اور صراطِ مستقیم پر چلنا سیکھنا اور سکھانا ہے.اگر ہمارے ہی بچے اور بچیاں ماحول کی برائیوں سے متاثر ہو جائیں، غلط قسم کی دوستیوں اور ناپسندیدہ حرکات میں مبتلا ہو جائیں تو یہ بہت فکر والی بات ہے.ہماری اگلی نسل کی عمارت لڑکیوں نے قائم کرنی ہے.اس لئے احمدی ماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بچیوں کی بہترین تربیت کی طرف بہت زیادہ توجہ دیں اور ان کی نگرانی کرتی رہیں.ان کی دینی اور دنیوی تعلیم کا خیال رکھیں اور ان کے لئے دعائیں کریں.آنحضرت صلی الیم نے فرمایا ہے کہ بہترین تحفہ جو ماں باپ اپنے بچے کے لئے پیش کرتے ہیں یا اُس کو دے سکتے ہیں وہ ان کی بہترین تربیت ہے.“ 97

Page 111

اس لئے یا درکھیں کہ بچوں کی عمدہ تربیت ہی ہے جس سے ہماری آئندہ نسلوں کے نیک انجام کی ضمانت دی جا سکتی ہے.ہر بچی کے دل میں نیکی اور تقویٰ کا بیج ڈالیں.ہوش کی عمر کو پہنچنے والی بچیوں کا بھی کام ہے کہ وہ اپنے تقدس اور عصمت کا خیال رکھیں.اگر بعض فیشن اس لئے کئے جائیں کہ یہاں کا معاشرہ یہ پسند کرتا ہے لیکن اس سے بے پردگی ہو رہی ہو اور جسموں کی نمائش ہو رہی ہو تو یہ ایمان کی کمزوری ہے اور اللہ تعالیٰ سے محبت میں کمی کا نتیجہ ہے.اس لئے احمدی بچیوں کا یہ فرض ہے کہ وہ بے جا فیشنوں سے پر ہیز کریں.اپنی زینت غیروں سے چھپائیں.گریبانوں، سر، گردن اور سامنے کے حصوں کو ڈھانپ کر رکھیں.جو برقعہ پہننا ہے وہ ڈھیلا ڈھالا ہو.لباس مناسب اور باحیا ہو.حیا ایک احمدی عورت اور بچی کی پہچان ہونا چاہئے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام بے پردگی کے حوالہ سے نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ " یہ ہر گز مناسب نہیں ہے.یہی عورت کی آزادی فسق و فجور کی جڑ ہے.جن ممالک نے اس قسم کی آزادی کو روا رکھا ہے ذرا ان کی اخلاقی حالت کا اندازہ کرو.اگر اس آزادی اور بے پردگی سے اُن کی عفت اور پاکدامنی بڑھ گئی ہے تو ہم مان لیں گے کہ ہم غلطی پر ہیں.“ ملفوظات جلد ہفتم.صفحہ 134) 98

Page 112

جماعتی اجتماعات تربیتی اور روحانی ترقی کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں.اس لئے اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھائیں.یاد رکھیں کہ ہمارا کام ساری دنیا کو امت واحدہ بنانا ہے.اس لئے ہر احمدی ماں اور بچی کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے مقام کو پہنچانے.اپنے کردار پر نظر رکھے.اپنے گھر میں اور معاشرے میں اس کا نیک نمونہ ہو.اس کا لباس اور چال ڈھال ایسی ہو جو خدا کی نظر میں پسندیدہ ہو.لجنہ کی تنظیم کی ہر عہدیدار کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرے.اگر عہدیداروں کی اپنی تربیت ہو گی تو پھر ہی وہ آگے بھی تربیت کر سکتی ہیں.اس لئے اس کی بھی فکر کریں.اللہ تعالیٰ آپ سب کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق دے.آمین والسلام خاکسار الا خلیفة المسیح الخامس 99

Page 113

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 10.04.2011 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ کیرالہ کالی کٹ.انڈیا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبركاته مجھے اس بات سے بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ اور ناصرات کا صوبائی اجتماع ہو رہا ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور تمام شامل ہونے والیوں پر اس کے نیک اثرات مرتب ہوں.آمین اس موقع پر میں آپ کو یہ نصیحت کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اپنی آئندہ نسلوں کی تربیت کی فکر کریں.ان کی نگرانی کرتی رہیں کہ ان کی عادات و اطوار، دوستیاں اور رجحانات خالصتاً دینی ہونے چاہئیں.ان کے ساتھ اکٹھے بیٹھ کر خطبات جمعہ اور MTA کے پروگرام دیکھا کریں اور ہمیشہ آپ کے گھروں میں خلافت سے محبت اور اخلاص و وفا 100

Page 114

کا تذکرہ ہو تا رہنا چاہئے.انہیں یہ بھی بتائیں کے ہر احمدی کا خلیفہ وقت کے ساتھ ذاتی تعلق ہونا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت اور خلافت کے در میان اخلاص و وفا کا جو لازوال رشتہ ہے اس کی روئے زمین پر کہیں کوئی مثال نہیں ملتی.اس لئے جہاں اپنے اخلاص کے معیار بڑھائیں وہاں بچوں کو بھی خلافت اور نظام جماعت سے وفاداری اور اطاعت کا درس دیتی رہیں.انہیں جماعتی کاموں میں شامل کریں اور ان کے لئے دعائیں کرتی رہیں.ان کی دنیوی تعلیم کے ساتھ ان کی دینی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیں.دین کی باتیں سیکھنے کے لئے بچپن کی عمر بہترین عمر ہوتی ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ” مجھے خوب یاد ہے کہ طفولیت کی بعض باتیں تو اب تک یاد ہیں لیکن پندرہ برس پہلے کی اکثر باتیں یاد نہیں.اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلی عمر میں علم کے نقوش ایسے طور پر اپنی جگہ کر لیتے ہیں اور قویٰ کے نشو و نما کی عمر ہونے کے باعث ایسے دلنشیں ہو جاتے ہیں کہ پھر ضائع نہیں ہو سکتے.غرض یہ ایک طویل امر ہے.مختصر یہ کہ تعلیمی طریق میں اس امر کا لحاظ اور خاص توجہ چاہئے کہ دینی تعلیم ابتداء سے ہی ہو.اور میری ابتداء سے یہی خواہش رہی ہے اور اب بھی ہے.اللہ اس کو پورا کرے.“ 101

Page 115

( ملفوظات جلد اول.صفحہ 24 تا 25) اللہ تعالیٰ آپ سب کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق دے.اخلاص و وفا میں مزید بڑھائے اور آپ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.آمین والسلام خاکسار دی خلیفۃ المسیح الخامس 102

Page 116

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 03.10.2011 پیاری ممبرات مجلس شوریٰ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ لجنہ اماءاللہ پاکستان امسال بھی مجلس شوری منعقد کرنے کی توفیق پارہی ہے.اللہ تعالیٰ تمام نمائندگان کو اپنے فرائض کی بہترین رنگ میں انجام دہی کی توفیق دے.آپ کی تمام آراء اور مشورے تقویٰ پر مبنی ہوں اور جماعتی ترقی کے لئے مفید اور بابرکت ثابت ہوں.اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہو اور آپ کی نیک مساعی کے بابرکت نتائج پید افرمائے.آمین محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ نے اس موقع پر مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.میں آپ کو نمازوں کی پابندی اور گھروں میں بچوں کی اس پہلو سے نگرانی کی نصیحت کرنا چاہتا ہوں.نماز خد اتعالیٰ کا وہ حکم ہے جس کی بجا آوری مومن مر دوں اور عورتوں سب پر فرض ہے.قرآن شریف میں بار بار مختلف پیرایوں میں نماز 103

Page 117

کی فرضیت، برکات اور نماز کے مسائل کا بیان ہوا ہے.اس سے خدا تعالیٰ کی رضا ملتی ہے.روحانی ترقی ہوتی ہے.اصلاح نفس کی توفیق ملتی ہے.منکرات اور فحشاء سے نجات ملتی ہے.نماز تربیت اولاد کا بہترین ذریعہ ہے.احادیث میں بھی نماز کی فضیلت اور اہمیت بار بار بیان کی گئی ہے.ایک حدیث میں آیا ہے کہ نماز مومن کی معراج ہے.خود ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی الہ یکم کا اپنا اسوہ بھی یہی ہے کہ آخری بیماری میں سخت کمزوری کی حالت میں آپ بار بار نماز ہی کا پوچھتے تھے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھی نمازوں سے خاص شغف تھا.آپ فرماتے ہیں: نماز انسان کا تعویذ ہے.پانچ وقت دعا کا موقع ملتا ہے کوئی دعا تو سنی جائے گی.اس لئے نماز کو بہت سنوار کر پڑھنا چاہئے اور مجھے یہی بہت عزیز ہے.“ ایک اور جگہ آپ فرماتے ہیں: (ملفوظات جلد اول صفحہ 396) میں پھر تمہیں بتلاتا ہوں کہ اگر خدا تعالیٰ سے سچا تعلق حقیقی ارتباط قائم کرنا چاہتے ہو تو نماز پر کار بند ہو جاؤ اور ایسے کار بند بنو کہ تمہارا جسم نہ تمہاری زبان بلکہ تمہاری روح کے ارادے اور جذبے سب کے سب ہمہ تن نماز ہو جائیں.“ پھر فرمایا: 104 (ملفوظات جلد اول صفحہ 108)

Page 118

” میں جانتا ہوں کہ انسان کی خدا ترسی کا اندازہ کرنے کے لئے اس کے التزامِ نماز کو دیکھنا کافی ہے کہ کس قدر ہے اور مجھے یقین ہے کہ جو شخص پورے پورے اہتمام سے نماز ادا کرتا ہے اور خوف اور بیماری اور فتنہ کی حالتیں اس کو نماز سے روک نہیں سکتیں وہ بے شک خدا تعالیٰ پر ایک سچا ایمان رکھتا ہے.“ (ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 540) پس نماز اسلام کا وہ بنیادی حکم ہے جس کی بجا آوری ہم سب پر فرض ہے.تمام جماعتوں میں اس پہلو سے جائزے لیں اور جہاں سستی دیکھیں انہیں توجہ دلائیں.اجلا سات میں وعظ و نصیحت اور گھروں میں اپنے عملی نمونہ کے ذریعہ نمازوں کی طرف خاص توجہ دیں.ہمارے ہتھیار دعائیں ہیں اور نماز سب سے بڑی دعا ہے.اللہ تعالیٰ آپ سب کو عمل کی توفیق دے اور آپ کو نیکی اور تقویٰ میں ترقی کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار ور اسد خلیفۃ المسیح الخامس 105

Page 119

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر امام جماعت احمدیہ جرمنی 05.10.2011 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ بھارت اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق پارہی ہے.مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.اس موقع پر میں آپ کو تقویٰ کی نصیحت کرنا چاہتا ہوں.قرآن شریف اور احادیث میں تقویٰ کی اہمیت اور برکات کا بار بار ذکر ہوا ہے.جب دل میں خوفِ خدا ہوتا ہے تو انسان گناہوں اور برائیوں سے بچتا ہے اور اس کے نتیجہ میں اسے اللہ تعالیٰ کی رضا ملتی ہے.تقویٰ خدا تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے کا بہترین ذریعہ ہے.اس سے حقائق و معارف کھلتے ہیں.حکمت عطا ہوتی ہے اور فتوحات کے دروازے کھولے جاتے ہیں.یہ وہ لباس ہے جو ایک مومن کو حقیقی زینت کے 106

Page 120

سامان فراہم کرتا ہے.جو تقویٰ اختیار کرتا ہے خدا تعالیٰ اس کے لئے کافی ہو جاتا ہے.پس تقویٰ وہ زادِ راہ ہے جو اس دنیا میں بھی کام آتا ہے اور اخروی زندگی میں بھی.اللہ تعالی قرآن کریم میں فرماتا ہے : أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ.(الحشر: 19) یعنی اے وہ لو گو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور ہر جان یہ نظر رکھے کہ وہ کل کے لئے کیا آگے بھیج رہی ہے اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو.یقیناً اللہ اس سے جو تم کرتے ہو ہمیشہ باخبر رہتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بھی تقویٰ کی بہت فضیلت اور اہمیت بیان فرمائی ہے.آپ نے اپنی جماعت کو تقویٰ کی مختلف راہیں بتائی ہیں اور ان پر چلنے کے طریق بھی سکھائے ہیں.چنانچہ آپ فرماتے ہیں:.”چاہئے کہ تم بھی ہمدردی اور اپنے نفسوں کے پاک کرنے سے روح القدس سے حصہ لو کہ بجز روح القدس کے حقیقی تقویٰ حاصل نہیں ہو سکتی.اور نفسانی جذبات کو بکلی چھوڑ کر خدا کی رضا کے لئے وہ راہ اختیار کرو جو اس سے زیادہ کوئی راہ تنگ نہ ہو.دنیا کی لذتوں پر فریفتہ مت ہو کہ وہ خدا سے جدا کرتی ہیں اور خدا کے لئے تلخی کی زندگی 107

Page 121

اختیار کرو.وہ درد جس سے خداراضی ہو اس لذت سے بہتر ہے جس سے خد اناراض ہو جائے اور وہ شکست جس سے خدا راضی ہو اس فتح سے بہتر ہے جو موجب غضب الہی ہو.اس محبت کو چھوڑ دو جو خدا کے غضب کے قریب کرے.اگر تم صاف دل ہو کر اس کی طرف آجاؤ تو ہر ایک راہ میں وہ تمہاری مدد کرے گا اور کوئی دشمن تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکے گا.خدا کی رضا کو تم کسی طرح پاہی نہیں سکتے جب تک تم اپنی رضا چھوڑ کر ، اپنی لذات چھوڑ کر، اپنی عزت چھوڑ کر، اپنا مال چھوڑ کر، اپنی جان چھوڑ کر اس کی راہ میں وہ تلخی نہ اٹھاؤ جو موت کا نظارہ تمہارے سامنے پیش کرتی ہے لیکن اگر تم تلخی اٹھا لو گے تو ایک پیارے بچے کی طرح خدا کی گود میں آجاؤ گے اور تم ان راستبازوں کے وارث کئے جاؤ گے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور ہر ایک نعمت کے دروازے تم پر کھولے جائیں گے لیکن تھوڑے ہیں جو ایسے ہیں.خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ تقویٰ ایک ایسا درخت ہے جس کو دل میں لگانا چاہئے.وہی پانی جس سے تقویٰ پرورش پاتی ہے تمام باغ کو سیراب کر دیتا ہے.تقویٰ ایک ایسی جڑ ہے کہ اگر وہ نہیں تو سب کچھ بیچ ہے اور اگر وہ باقی رہے تو سب کچھ باقی ہے.“ (رساله الوصیت، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 307-308) 108

Page 122

پس اللہ تعالیٰ کا خوف اور اس کی عظمت اپنے دلوں میں بٹھائیں اگر آپ کے دن اور راتیں خوفِ خدا میں بسر ہوں تو یہی حاصل اسلام ہے.اس لئے با عمل بنیں.اپنے بچوں کو دینی احکامات کا پابند بنائیں.نمازوں اور تلاوت کا خود بھی التزام کریں اور اپنے بچوں کو بھی اس کا عادی بنائیں.انٹرنیٹ اور دنیا داری کے ٹی وی چینلز کی بجائے انہیں ایم ٹی اے سے وابستہ رکھیں تا کہ وہ دین کے قریب رہیں.اللہ تعالیٰ آپ کو اور آپ کی نسلوں کو تقویٰ کی باریک راہوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیشہ صراطِ مستقیم پر قائم رکھے.اللہ آپ کے ساتھ ہو اور آپ کو دین و دنیا کی سعادتیں عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفة المسیح الخامس 109

Page 123

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 20.10.2011 مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ ڈنمارک السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کا خط موصول ہوا جس میں آپ نے اپنے سالانہ اجتماع پر جو خدا تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 29-30 اکتوبر کو منعقد ہو گا، اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.جزاکم اللہ تعالیٰ اللہ تعالیٰ آپ کے اس دینی اجتماع کا انعقاد ہر لحاظ سے مبارک و بابرکت کرے اور اس میں شامل ہونے والی ہر ممبر لجنہ و ناصرات کو اس کے پروگرام سے مستفید ہونے اور اس کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے.اس موقع پر آپ سب کے لئے میرا خصوصی پیغام یہ ہے کہ آپ میں سے ہر ممبر اپنے اپنے دائرہ کار میں اپنے فرائض کو احسن رنگ میں ادا کرنے کی کوشش کرے.110

Page 124

جیسا کہ آنحضرت علی ایم نے فرمایا لكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ.“ یعنی تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس (کے سپر د) نگرانی سے پوچھا جائے گا.بحیثیت عورت، گھر کو چلانے اور اس کی نگرانی کی ذمہ داری آپ ہی کو سونپی گئی ہے.گھر ایک چھوٹا سا معاشرہ ہے جس کی بہترین رنگ میں تربیت آپ کے اعلیٰ منتظم ہونے کو ظاہر کرتی ہے.اسی طرح جس جگہ پر آپ کام کریں چاہے وہ مسجد ہو یا اپنی کوئی اور کام کی جگہ.آپ کا نیک نمونہ دوسروں کے لئے امن و محبت کا ایک پیغام اور اسلام کی ایک خاموش تبلیغ ہو گی.آج کا دور تلوار کے جہاد کا دور نہیں بلکہ اپنے نفس، اپنی نسل اور اپنے معاشرے و ملک و قوم کے لئے عظیم تربیتی جہاد کا وقت ہے.اور اسی عظیم مجاہدہ میں شامل ہو کر ہی اسلام کے غلبہ کی منزل تک پہنچ ممکن ہے.اس کی ابتدا آپ نے اپنے گھروں میں تربیتی جہاد کو اپنا کر حاصل کرنی ہے.اخلاق فاضلہ کو حاصل کرنے کا بڑا کام ماؤں کے ذریعہ ہو گا جو وہ اپنی اولادوں میں فائز کریں گی.وہ اس وقت ہو گا جب وہ اپنی غلطیوں، کوتاہیوں، لاعلمیوں اور گناہوں کی اصلاح کریں گی.جھوٹ، غیبت، بدظنی ، تکبر و تمسخر، بد خلقی، بد نظری، فضول خرچی اور دین کے لئے کنجوسی و بخیلی سے بچیں گی اور اپنی اولادوں کو بھی بچائیں گی.اور ایک ایسی نسل کی تربیت کو اپنی زندگی کا نصب 111

Page 125

العین بنائیں گی جن کے ذریعہ احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی فتح ہو گی.اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنے حقوق و فرائض احسن رنگ میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے.جس کے نتیجہ میں خدا تعالیٰ بھی آپ سے راضی ہو اور اس کی مخلوق بھی آپ کی طرف پیار کی نظر رکھے.آپ اپنی اولادوں کے لئے نیک نمونہ ہوں اور آپ کی اولادیں آپ کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں.اور آپ سب کو اللہ تعالیٰ کے مقبولین میں شامل ہونے کی توفیق عطا ہو.اللہ آپ کے ساتھ ہو.سب حاضرات کو میری جانب سے محبت بھرا السلام علیکم ورحمتہ اللہ پہنچا دیں.والسلام خاکسار ون اسود خلیفۃ المسیح الخامس 112

Page 126

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 20.10.2011 مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ فرانس السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ کا خط موصول ہوا.جس میں آپ نے اپنے سالانہ اجتماع پر جو خدا تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 29-30 اکتوبر کو منعقد ہو گا، اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.جزاکم اللہ تعالیٰ جیسا کہ آپ نے لکھا ہے کہ یہ لجنہ اماء اللہ فرانس کا خدا تعالیٰ کے فضل سے 25 واں سالانہ اجتماع ہے، اور اس کی حیثیت سلور جوبلی اجتماع کی ہے ماشاء اللہ.اللہ تعالیٰ آپ کے لئے یہ اجتماع بہت ہی مبارک کرے اور اسے آئندہ کی اعلی ترقیات کا پیش خیمہ بنا دے.آمین.یاد رہے کہ ترقی کرنے والی قوموں کے لئے جوبلی منانا دراصل جائزہ لینے کا وہ مقام ہے جہاں وہ اپنے مقاصد اور ان کے حصول کے لئے اپنی کوششوں کو 113

Page 127

کھنگالتے ہوئے اصلاحی اقدام اٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو مزید ترقیات کے لئے تیار کرتی اور منصوبے بناتی ہیں.لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کے قیام کے وقت حضرت مصلح موعودؓ نے 1922 میں جو مکمل و مربوط اصلاحی پروگرام رکھا تھا اس کے حصول کے لئے لجنہ ممبرات کو دین کا علم سکھانا اور اپنی اور اپنی اولا دوں کو اعلیٰ روحانی مدارج پر قدم مارنے کے لئے تعلیمی و تربیتی جہاد کرنا آپ کا کام ہے.قرآنی تعلیم اس مقصد کے حصول کے لئے ہماری بہترین رہنمائی کرتی ہے.جس پر عمل کر کے آپ اپنی اور اپنی آئندہ نسلوں کی زندگیوں کو صراطِ مستقیم کی بہترین راہ پر ڈال کر اللہ تعالیٰ کے پیار کی حق دار بن سکتی ہیں.یادر کھیں کے ہماری زندگیوں کا مطمح نظر ہمارا خدا ہے.لیکن اس تک پہنچنے کی راہیں بہت باریک ہیں.ایک بہت ہی پیاری حدیث جس کا میں اکثر ذکر کرتا ہوں اس موقع پر بھی بیان کرنا چاہوں گا کیونکہ وہ اصلاح نفس کی ایک آسان لیکن گہری تدبیر ہمارے سامنے رکھتی ہے.ایک شخص رسول کریم صلی ال نیم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھ میں ہر قسم کی برائی ہے جسے میں چھوڑنا چاہتا ہوں لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ پاکیزہ زندگی کے حصول کے لئے کہاں سے شروع کروں.آپ صلی لی کرم نے فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دو.چنانچہ جب بھی 114

Page 128

وہ کوئی برائی کرنے لگتا سچ بولنے کا خیال اسے اس برائی سے باز رکھتا اور اس طرح اس کی سب برائیاں چھوٹ گئیں.آج کے دور میں اگر ہمارا یہ دعویٰ ہے کہ ایک احمدی ہے جس نے دنیا کو اسلام سکھانا ہے تو اپنا جائزہ لینا کہ وہ اس قابل ہے بھی یا نہیں ایک لازمی امر ہو جاتا ہے.اللہ تعالیٰ نے جھوٹ کو شرک کے برابر گناہ کہا ہے.آپ اپنے عہد نامہ میں بھی یہ اقرار کرتی ہیں کہ سچ بولیں گی.لیکن اگر صاف اور سیدھی بات نہ کہی جائے، قول اور فعل میں تضاد ہو اور اپنے خلاف بات صرف انا کے مسئلہ کی وجہ سے قبول نہ کی جا سکے تو پھر ایسا انسان سچا نہیں کہلا سکتا.پس یہ بات تو قابل قبول ہے ہی نہیں کہ ایک احمدی ہو اور سچا نہ ہو اور اس کی گواہی سچی نہ ہو.پس آپ اپنے جائزے بھی پورے سچ کے ساتھ لیں کہ آپ میں امانتوں کے حق ادا کرنے کی خوبی کس حد تک ہے.آپ کے بچے بھی آپ کے پاس قوم کی امانت ہیں، ان کی اچھی تربیت کرنا، ان کا حق ادا کرنا ہے.جماعتی ذمہ داریاں آپ کے پاس جماعت کی امانت ہیں ان کا حق آپ کسی حد تک ادا کرتی ہیں.آپ کی گھریلو ذمہ داریاں اور رشتہ و قرابت داریاں آپ کے پاس امانت ہیں ان کا حق کہاں تک احسن رنگ میں 115

Page 129

ادا کرتی ہیں اور ان کے ادا کرنے میں جہاں جہاں صبر سے کام لینا پڑتا ہے کیا آپ میں وہ صبر موجود ہے؟ کیا آپ میں وہ شکر موجود ہے کہ آپ کم کو بھی زیادہ سمجھیں اور اپنی ضروریات و خواہشات کو وسائل کی حدود میں رکھیں اور اس طرح اللہ تعالیٰ کے مزید پیار کو حاصل کر سکیں؟ کیا آپ اپنے آپ کو غیبت، غصہ، تحقیر اور لغو باتوں میں وقت ضائع کرنے سے بچاتی ہیں ؟ دین کو دنیا پر مقدم رکھنے کے صرف وعدے ہی ہیں یا واقعہ میں آپ دینی پروگراموں کی خاطر دنیاوی کاموں کو چھوڑ دیتی ہیں.اگر تو ایسا ہے تو اس جو بلی کو خوشیوں سے منائیں کہ خدا تعالیٰ کے وعدوں کے موافق جو اس نے پیارے نبی عاشق رسول صلی الی نام سے کئے ہیں فتوحات آپ کے قدم چومنے کی منتظر ہیں.لیکن اگر آپ منزل سے دور ہیں تو اس میں منزل کا نہیں بلکہ ان قدموں کا قصور ہے جو سست روی سے چلتے ہیں.اور ایسے ست رووں کے لئے حضرت مسیح موعود نے علیحدگی کی وعید سنائی ہے.آپ فرماتے ہیں ”اگر تم چاہتے ہو کہ آسمان پر فرشتے بھی تمہاری تعریف کریں تو تم ماریں کھاؤ اور خوش رہو ، اور گالیاں سنو اور شکر کرو اور ناکامیاں دیکھو اور پیوند مت توڑو.تم خدا کی آخری جماعت ہو سووہ عمل نیک دکھلاؤ جو اپنے کمال میں انتہائی درجہ پر ہوں.ہر ایک جو تم میں سست ہو جائے گا وہ ایک گندی چیز کی طرح جماعت سے باہر پھینک دیا جائے گا اور حسرت سے مرے گا.اور خدا کا کچھ نہ بگاڑ سکے 116

Page 130

گا.تم اپنے دلوں کو سیدھے کر کے ، اور زبانوں اور آنکھوں اور کانوں کو پاک کر کے اس کی طرف آجاؤ کہ وہ تمہیں قبول کرے گا.“ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو سستی سے بچائے اور ہوشیاریاں عطا فرمائے تا کہ آپ اصلاح نفس کے ساتھ ساتھ جماعتی ذمہ داریوں کو بھی احسن رنگ میں ادا کرنے والیاں ہوں.سب حاضرات کو میر ا محبت بھرا السلام علیکم ورحمتہ اللہ پہنچے.والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 117

Page 131

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 14.04.2012 عزیز ممبرات لجنہ اماء اللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کی لجنات اپنی علمی ریلی منعقد کر رہی ہیں.آپ سب جو ان حالات میں اپنے فرائض باحسن طریق سے بجالا رہی ہیں یہ احمدیت کی تاریخ کے کبھی نہ بھولنے والے باب کا حصہ ہیں.پاکستان کے بوڑھے ہوں یا جوان بچے ہوں یا عور تیں جس ہمت اور بہادری کے ساتھ آپ لوگ ان حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے گزر رہے ہیں میرا دل شکر کے جذبات سے لبریز ہے کہ خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کے طفیل کیسی بہادر جماعت عطا فرمائی ہے.آنے والی نسلیں آپ لوگوں پر فخر کریں گی اور آپ ہیں کہ جو آئندہ نسلوں کے سر بلند کرنے کا باعث بنیں گی.118

Page 132

علمی ریلی کے انعقاد کے موقع پر میرا آپ سب کے لئے پیغام یہ ہے کہ اب جبکہ احمدی عورتیں تعلیمی میدان میں خدا کے فضل سے مردوں سے بھی آگے بڑھ رہی ہیں.اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی ان دعاؤں کے وارث بنتے ہوئے علم و معرفت کے میدانوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں.تو انہیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ انہوں نے صرف دنیاوی علوم میں ہی آگے نہیں بڑھنا.قرآن، حدیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب میں موجود علوم کو بھی حاصل کرنا اور ان کے نور سے اپنے دل و دماغ اور قلب و سینوں کو منور کرنا بھی ان کے لئے از حد ضروری ہے.اور دراصل حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کا عطا کردہ یہ علم ہی آپ کے ماتھوں کا جھومر اور آپ کے سروں کا تاج ہے اور ہونا چاہیے.ان علوم کے زیور سے اپنے آپ کو سجائیں گی تو آپ کے حسن میں اضافہ اور رعنائی پیدا ہو گی.وہ حسن اور مقام عطا ہو گا کہ جس کی آپ وارث ٹھہرائی گئی ہیں.اولاد کی تربیت اصل میں آنے والی پوری قوم کی تعمیر کا پیش خیمہ ہو ا کرتی ہے جس کی آپ معمار بنائی گئی ہیں اور یہ مقام خدا اور اسکے رسول صلی یم نے آپ کو عطا کیا ہے.پس اپنے اس مقام کی قدر کریں اور اسے کبھی نہ بھولیں.وقت کی قدر کریں.آپ اس مسیح کی خادمات ہیں 119

Page 133

جس کو خدا نے کہا تھا کہ انت الشیخ المسیح الذي لا يضاع وقتہ کہ تم وہ بزرگ مسیح ہو جس کا وقت ضائع نہیں کیا جائے گا.اس لئے وقت کی قدر کرنا ہمارا فرض ہے.بے کار باتوں اور بے مصرف خوش گپیوں میں اپنا وقت نہ ضائع کیا کریں.کیونکہ بسا اوقات وہ وقت چغلیوں اور غیبتوں اور عیب چینیوں کی نذر ہو جاتا ہے.زیادہ سے زیادہ وقت دعاؤں میں گزار ہیں.درود شریف اور تسبیحات میں اپنے وقت کو صرف کریں اور یہ ذہن میں رکھیں کہ پوری دنیا کے ساتھ ایک مقابلہ کے لئے ہر احمدی عورت کو تیار رہنا ہے اور وہ علم و عمل اور معرفت کے میدان میں آگے بڑھے بغیر ممکن نہیں.آپ نے ہی دنیا کو دنیا کے طور طریق بھی سکھانے ہیں اور دین بھی سکھانا ہے.یادرکھیں کہ آج سے چودہ سو برس قبل حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بھی ایک عورت ہی تھیں جن کے بارہ میں نبی اکرم صلی اللہ کریم نے فرمایا تھا کہ خذ و انصف دینکم عن هذه الحميراء کہ تم آدھا دین اس حمیر ا یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا سے سیکھو.پس آپ ہی ہیں جنہوں نے دنیا کی قیادت کرنی ہے.اس لئے اپنے مقام کو جانیں اور سمجھیں اور اس کی قدر کریں.اپنی ذمہ داریوں کو بجالانے میں نہ کبھی ست ہوں نہ تھکیں نہ ماندہ ہوں.یہ دکھ اور تکلیفیں تو ختم ہوتی ہوئی رات کے آخری پل ہیں جس 120

Page 134

کے ڈوبتے ستارے ایک روشن صبح کی نوید ہیں اور یاد رکھیں کہ ان روشن صبحوں کی وارث آپ اور آپ کی نسلیں ہیں.اس لئے اپنی دعاؤں اور اپنے علم و عمل میں کبھی کمی نہ ہونے دیں.خدا آپ کے ساتھ ہو.خدا آپ کے ساتھ ہو اور مجھے ہمیشہ آپ کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب ہوتی رہے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 121

Page 135

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 06.10.2012 میری عزیز بہنوں اور پیاری بچیو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے خوشی ہے کہ آج سے لجنہ اماءاللہ بھارت کا سالانہ اجتماع قادیان کی مقدس بستی میں منعقد ہو رہا ہے.اللہ تعالیٰ یہ اجتماع آپ سب کے لئے خیر وبرکت اور روحانی ترقی کا باعث بنائے.آمین ہمارے پیارے نبی اکرم صلی الم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے اس سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے جتنا کہ ایک ماں اپنے بچے سے کرتی ہے.پس اس پیار کرنے والے خدا کا ہم پر یہ کتنا بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں اس زمانے میں اپنے اس پیارے کی جماعت میں شامل فرمایا ہے جس کی ہر تکلیف دور کرنے کا، ہر خوف دور کرنے کا، ہر خوف اور تکلیف کی حالت کو امن اور خوشیوں میں بدلنے کا اللہ تعالیٰ نے خود وعدہ فرمایا ہے.اور یہ بھی وعدہ فرمایا ہے کہ جب کبھی بھی میری اس جماعت پر کوئی گھبر اہٹ اور 122

Page 136

بے چینی کی کیفیت آئے گی تو جس طرح بچے کی ایک چیخ پر ماں بھاگ کر اس کو اپنے سینے سے چمٹا لیتی ہے اس سے کہیں زیادہ سرعت کے ساتھ ہمارا پیار کرنے والا خدا ہمیں اپنی حفاظت کی گود میں اور عافیت کے حصار میں لے لے گا.شرط صرف یہ ہے کہ اس نے ہم سے اس اتنی بڑی نعمت کے تسلسل اور دوام کے لئے کچھ اعمال کی توقع بھی رکھی ہے.وہ تو قعات اور احکامات اس نے قرآن کریم میں بیان کئے ہیں.اور گاہے گاہے میں بھی اپنے خطبات اور مختلف ملکوں کے اجتماعات میں ان میں سے بعض کی طرف توجہ بھی دلا تارہا ہوں.اگر آپ ان احکامات کو ہمیشہ مد نظر رکھیں گی تو انشاء اللہ زندگی کے ہر میدان میں کامیابیاں آپ کے قدم چومیں گی.قوموں کی زندگی اور ترقی میں عورت کا ایک اہم ترین اور بنیادی کردار ہے.کسی بھی معاشرے اور قوم اور ملک کی ترقی کا راز اس کی عورتوں کی اعلیٰ تعلیم و تربیت اور نمایاں اخلاق و عادات میں مضمر ہے.اس لئے ایک بات ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ آپ صرف عورت نہیں ہیں بلکہ آپ ایک احمدی عورت ہیں.لجنہ اماء اللہ ہیں اور ناصرات الا حمد یہ ہیں اور یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے.اسلام نے تو عورت کو ویسے بھی بہت بلند درجہ اور مقام عطا کیا ہے.اس مقام کی قدر و قیمت کو سمجھیں.ان احکامات اور نصائح کو اپنی زندگیوں میں ڈھالیں جو قرآن کریم میں مذکور ہیں.قرآنی تعلیمات کے زیور سے اپنی اور اپنی اولاد کی زندگیوں کو آراستہ کریں.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ 123

Page 137

والسلام کی کتب کا مطالعہ کرنے کی عادت ڈالیں کہ یہ آپ کے روحانی، اخلاقی اور علمی حسن کو چار چاند لگادے گا.ادھر ادھر کی بے ہودہ باتوں اور وقت ضائع کرنے کا باعث بننے والی مجالس اور پروگرام اور ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس سے خود بھی اجتناب کریں اور اپنے بچوں اور بچیوں کو بھی ان سے روکیں.یہاں تک کہ اپنے بھائیوں، بہنوں اور بڑوں کو بھی اگر سمجھانا پڑے تو پیار سے اور حکمت سے سمجھائیں کہ یہ سب زہر ہیں جن کو کھا کر تم بچ نہیں سکتے.اپنی قوم اور اپنے ملک کی ترقی اور خوش حالی کے لئے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کریں.دنیا اپنے خالق حقیقی سے منہ موڑے بھٹک رہی ہے اور تباہی اور ہلاکت کے گڑھے کی طرف جارہی ہے.پس اے احمدی خواتین ! آج آپ ہی ہیں جنہوں نے قرونِ وسطیٰ کی عورتوں کی جرات و شجاعت اور ریاضت و ذہانت کو اپنے اندر پیدا کرتے ہوئے اسلام کی خوبصورت تعلیم کا نمونہ پیش کر کے اس دنیا کو خدائے واحد لاشریک کی طرف لانے کا فریضہ سر انجام دینا ہے.اسلام کی پہلی تاریخ میں بھی عورتوں نے بہادری اور جرات کے کارنامے سر انجام دئے تھے.انہوں نے علم و عرفان کی مجالس اور درس و تدریس کے فرائض بھی ادا کئے.گھروں اور خاندانوں کی بہترین تربیت کے ساتھ ساتھ میدان جنگ میں بھی کار ہائے نمایاں سر انجام دئے.پر دہ اور ان کا عورت ہو نا ان کے کسی بھی فریضے کی ادائیگی میں نہ تب روک بنا اور نہ اب بن سکتا ہے.اور بھارت کی سرزمین بھی ایسی سینکڑوں ہزاروں عورتوں کی قربانیوں کو 124

Page 138

کبھی بھلا نہیں سکتی.اسی سر زمین پر کرشن کی گوپیوں نے وہ قربانیاں اور تبلیغی کارنامے سر انجام دئے ہوئے ہیں کہ جنہیں تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی.پس آج دکھی انسانیت کو بچانے کے لئے ساری دنیا کو ایک خدا اور ایک رسول صلی لی نام اور ایک خوبصورت تعلیم کی طرف لانے کے لئے اپنے اندر تبدیلی پیدا کریں اور اپنے اندر خدمت کا جذبہ پیدا کریں اور اپنی اولادوں کی بھی نیک تربیت کریں تا کہ وہ بھی ان نیکیوں کو ہمیشہ زندہ رکھنے والی ہوں.حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے عورتوں کے اندر یہی جذبہ پیدا کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ہر احمدی عورت کو مخاطب کرتے ہوئے ایک موقع پر فرمایا: اگر احمد کی عورتیں قربانی کریں اور اپنے اندر دین کی خدمت کا جذبہ پیدا کریں تو چونکہ تمہاری آواز میں ایک درد ہے.ایک سوز اور گداز ہے.تم دنیا کے گوشہ گوشہ میں آگ لگا دو گی.اور گو بظاہر اشاعت دین کا کام مر د کر رہے ہوں گے لیکن حقیقت میں تم ہی یہ کام کروا ر ہی ہو گی.پس اگر تم کمر ہمت باندھ لو اور دین کی خاطر ہر قربانی کے لئے آمادہ ہو جاؤ تو میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ ابھی تم میں سے بہت سی عور تیں زندہ ہوں گی کہ اسلام غالب آجائے گا.اور تم اس دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرو گی اور آخرت میں بھی اس کے انعامات کی وارث ہو گی اور تم اپنی آنکھوں 125

Page 139

سے دیکھ لو گی کہ...اسلام فتح پا گیا ہے...پس یہ کام تمہارے اپنے اختیار میں ہے اور اگر تم چاہو تو تم یہ کام بڑی آسانی سے کر سکتی ہو.ازبار لذوات الخضار، ص 186) میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس عظیم قربانی کے لئے تیار رہنے کی ہمت اور توفیق بخشے.اور نیک نسلوں کا وارث بنائے اور آپ کے چہروں کا نور اس دنیا میں بھی بڑھتا چلا جائے اور اگلے جہان میں بھی آپ کی پیشانیاں نیک و صالح اولادوں کی مائیں ہونے کی وجہ سے ہمیشہ چمکتی رہیں.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 126

Page 140

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 27.10.2012 مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ لجنہ اماء اللہ کی مجلس شوری کے موقع پر آپ نے پیغام کی درخواست کی ہے.اللہ تعالیٰ جملہ ممبرات کا اس اہم مجلس میں شامل ہو نامبارک فرمائے اور ہر لحاظ سے آپ کے مشوروں میں برکتیں اور خیر کے پہلو رکھ دے.آمین.میرا پیغام اس موقع پر یہی ہے کہ خود بھی خلافت سے وابستگی اور اخلاص میں آگے بڑھیں اور اپنی نسلوں میں بھی اس کی اہمیت کو ہمیشہ اجاگر کرتی رہیں.اور یہ وہ اہم امر ہے جس کے لئے آپ کو خود اپنے نمونے پیش کرنے ہوں گے ، اخلاص و وفاء میں بھی اور عبادات میں بھی، اعلیٰ اخلاق میں بھی اور پر دہ میں بھی اور اطاعت میں بھی.یہ ایسی بات نہیں ہے جس کا محض شوری یا اجتماع و غیرہ پر ہی ذکر کیا جائے بلکہ یہ وہ درس 127

Page 141

ہے جو اس طرح آپ کی نس نس میں رچ بس جانا چاہئے کہ مائیں اپنے دودھ میں اور گھٹی میں یہ درس اگلی نسلوں کو پلا کر پروان چڑھا رہی ہوں.جب تک یہ امور ہمہ وقت پیش نظر نہ ہوں گے ہماری اگلی نسلوں کے اعلیٰ معیار کی ضمانت نہیں دی جاسکتی.اس لئے اسے کوئی رسمی سی بات اور عام سی نصیحت نہ سمجھیں بلکہ اس سے جماعت احمدیہ کا مستقبل وابستہ ہے.اس لئے اس پر ہمیشہ غور کرتے رہیں اور اس پر عمل کے ہر ممکن طریقے اختیار کرنے کے لئے کوشاں رہیں.میں اس پر اتنا زور اس لئے دے رہا ہوں کیونکہ کبھی کبھار نہایت مخلص اور جماعت سے مضبوط تعلق رکھنے والے بھی ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے.وہ بظاہر یہی سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ ہماری اولا د ہمارے نقش قدم پر ہی چلے گی اور انکی اولا دیں بھی یہی سمجھ رہی ہوتی ہیں کہ ہم تو بڑے مخلص ہیں کیونکہ ہمارے باپ دادا کا شمار ایسے ایسے مخلصین میں ہو تا تھا لیکن تربیت کی کمی کی وجہ سے ان میں وہ اخلاص و اخلاق اور عبادات اور جماعتی روایات منتقل نہیں ہو سکیں جن پر ان کے آباء واجداد قائم تھے اور آنے والی نسل محض اپنے آباء و اجداد کے ساتھ اپنے جسمانی رشتے کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھتی ہے.اس طرح ایک خلاء سا پیدا ہو جاتا ہے جو بے شمار خرابیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے.اس لئے ہر لمحہ ان باتوں کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے.128

Page 142

یاد رکھیں کہ دینی اور روحانی دنیا میں محض جسمانی رشتوں کی تو کچھ اہمیت نہیں، ہمیشہ روحانی تعلق کو ہی اصل تعلق قرار دیا گیا ہے جس کی بنیاد عمل صالح پر رکھی گئی ہے.بلکہ قرآن کریم میں تو عمل کے بغیر محض جسمانی رشتے کو کالعدم ہی سمجھا گیا ہے.حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کی مثال ہمارے سامنے ہے.باوجو د ظاہری اور جسمانی رشتے کے وہ سزا سے نہ بچ سکا اور اللہ تعالیٰ نے اسکی وجہ یہی بیان فرمائی کہ : إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ (مود : 47) یعنی اعمال صالحہ نہ ہونے کی وجہ سے اس کا شمار تیرے اہل میں نہیں ہو سکتا.یہی بات آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تمام اعزہ و اقارب کو اور خاص طور پر اپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کو بھی یہ کہتے ہوئے باور کروائی کہ اللہ کے مقابل پر میں تمہارے کچھ بھی کام نہیں آسکتا.تمہارے عمل ہی کام آئیں گے.(بخاری، کتاب التفسیر ) لہذا کبھی نہ بھولیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ، اسلام کے ساتھ ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ ، احمدیت کے ساتھ ، خلافت کے ساتھ اور خود آپ کے ساتھ ، آپ کی اولاد اور آپ کی اگلی نسلوں کے حقیقی تعلق کا مدار ان کے اعمال صالحہ پر ہے اور ان کو اعمال صالحہ کی نہج پر ڈالنے کی ذمہ داری آپ کے سپر د ہے.پس یہ 129

Page 143

بہت نازک مقام ہے.جماعت کے ساتھ اپنی ظاہری وابستگی کو ہی سب کچھ نہ سمجھ بیٹھیں.خالی چھلکے سے کچھ فائدہ نہیں ہو تا جب تک مغز نہ ہو.اس لئے اپنی آئندہ نسلوں کی فکر کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو اپنے جائزے لینے کی بھی اشد ضرورت ہے.کیونکہ اگر آپ خود عبادات کی پابند نہیں ہیں تو اپنی اولاد کو اس کا پابند کیونکر بناسکتی ہیں ؟ اگر آپ خود شریعت کے احکام پر عمل کرنے میں سست ہیں تو اپنی اولاد کو اس پر کار بند رکھنے کا فریضہ کس طرح ادا کر سکتی ہیں ؟ اگر پردہ کے معاملہ میں آپ کا کردار قابل تقلید نہیں تو کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ آپ کی اولاد اس معاملہ میں اعلیٰ مثالیں قائم کرنے والی بن جائیگی؟ اگر خلافت کے ساتھ تعلق اور نظام جماعت کی اطاعت میں آپ اپنا اچھا نمونہ نہیں دکھائیں گی تو آپ کی اولاد یہ درس کہاں لے گی؟ لہذا ان ایام میں اس مضمون پر غور کرتی رہیں اور جب یہاں سے گھروں کو لوٹیں تو ان باتوں پر عمل کا عزم اور عہد لے کر جائیں اور پھر اسے اپنی زندگیوں کا حصہ بنانے کی کوشش کریں.میں امید رکھتا ہوں کہ پاکستان کی لجنہ میری فکروں کو دور کرنے کی کوشش کرے گی.آجکل وہاں جو حالات ہیں ان میں دعاؤں پر بہت زور دیں تاکہ اللہ تعالیٰ غیب سے اپنے فضلوں کے سامان پیدا فرمائے اور یہ دوریاں جلد ختم ہوں.اللہ تعالیٰ آپ کو 130

Page 144

ہمیشہ اپنی حفظ و امان میں رکھے اور سب ذمہ داریاں باحسن سر انجام دینے کی توفیق عد عطا فرمائے.آمین.والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 131

Page 145

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 16.03.2013 پیاری ناصرات الاحمدیہ السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اس سلسلہ میں محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ ناروے نے مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند تربیتی باتوں کی نصیحت کرنا چاہتا ہوں.ناصرات الاحمدیہ ، احمدی بچیوں کی تنظیم ہے جو ایک خالصتا دینی تنظیم ہے.یہ اس لئے بنائی گئی ہے تاکہ احمدی بچیاں دینیات سیکھیں.وہ اپنے اجلاس منعقد کریں اور انہیں نیک باتیں سیکھنے کا موقع اور ماحول میسر آئے.ایک گھرانے کی بچیاں دینی اعتبار سے اچھا نمونہ پیش کر رہی ہوں تو باہم ملنے سے دوسری بچیوں کو بھی انہی نیکیوں کو 132

Page 146

اپنانے کی تحریک ہو.یورپ کے جس ماحول میں آپ زندگی گزار رہی ہیں اس میں بہت سی ایسی برائیاں ہیں جو آہستہ آہستہ انسان کے اندر داخل ہوتی ہیں اور بالآخر اخلاقی اور روحانی تباہی کا موجب بنتی ہیں.پس آپ اس تنظیم کی ممبر ہیں جو آپ کو معاشرے میں ممتاز کر کے دکھائے.اس لئے آپ کو چھوٹی عمر سے ہی بہت ہوشیار رہنا پڑے گا.اپنے آپ کو ماحول کی آلودگیوں اور غلاظتوں سے پاک و صاف رکھنا ہو گا.سب سے بہترین آداب حیات ہمارا پیارا مذہب اسلام سکھاتا ہے.اس لئے آپ اسلامی تعلیم کے مطابق اپنی زندگیاں گزاریں اور ان پر عمل کرنے میں کوئی شرم محسوس نہ کریں اور کسی قسم کی کمزوری نہ دکھائیں.اپنے لباس کا خیال رکھیں.سکولوں میں سلجھی ہوئی لڑکیوں کو سہیلیاں بنائیں.نمازوں کی پابندی کریں.قرآن کریم اور اس کا ترجمہ سیکھیں اور روزانہ تلاوت کی عادت ڈالیں.میرے خطبات کو غور سے سنیں اور نیک نصائح کو یاد رکھ کر ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں.یاد رکھیں کہ ذیلی تنظیموں کے اجتماعات تربیتی، علمی اور روحانی ترقی کے لئے منعقد کئے جاتے ہیں.آپ بھی انہی مقاصد کو سامنے رکھ کر اجتماع میں شامل ہوں اور اس موقع پر سنی ہوئی نیک باتوں کو اپنی زندگیوں کا مستقل حصہ بنائیں.اللہ تعالیٰ آپ 133

Page 147

کے اجتماع کو ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور آپ کو تمام نیک نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفة المسیح الخامس 134

Page 148

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 16.03.2013 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ ناروے کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور آپ سب کو اس سے بھر پور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین مجھ سے اس موقعہ پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ اپنی زندگیاں دینی تعلیمات کے مطابق گزارنے کی کوشش کریں.آپ کی حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی، آپ کے مشاغل اور دلچسپیاں، آپ کا رہن سہن اور چال چلن دوسروں کے لئے نمونہ ہو.نیکی اور تقویٰ میں ترقی کرنا آپ کا مطمع نظر ہو.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: 135

Page 149

" ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہم نے تقویٰ اور طہارت میں کہاں تک ترقی کی ہے...خدا تعالیٰ متقی کا خود محافظ ہو جاتا اور اسے ایسے مواقع سے بچالیتا ہے جو خلاف حق پر مجبور کرنے والے ہوں.یاد رکھو جب اللہ تعالیٰ کو کسی نے چھوڑا، تو خدا نے اسے چھوڑ دیا.جب رحمان نے چھوڑ دیا تو ضرور شیطان اپنا رشتہ جوڑے گا.“ (ملفوظات جلد اول صفحہ 12) اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی برکت سے آپ کو ان ممالک میں لا کر آباد کیا ہے جہاں آپ کو مالی کشائش اور قسم قسم کی دنیوی سہولیات میسر ہیں.اس پر خدا تعالیٰ کا شکر بجالائیں.ہر وقت اپنے جائزے لیتی رہیں کہ یہ آرام و آسائش کی زندگی کہیں آپ کو دین کی بنیادی تعلیمات سے دُور نہ لے جارہی ہو.ان ملکوں میں آکر سب سے پہلا بد اثر جو عورتوں پر ہو تا ہے وہ عموماً پر دوں کا اترنا ہے.ہماری نوجوان بچیاں اور عور تیں جب مسجد میں آتی ہیں تو جس طرح کا حیا دار لباس انہوں نے پہنا ہوتا ہے کیا بازاروں اور سڑکوں پر پھرتے ہوئے بھی وہ اس معیار پر قائم ہیں ؟ پھر موجودہ دور کی سہولیات کا غلط استعمال بھی تربیتی لحاظ سے بہت سی کمزوریاں پیدا کرتا ہے.ٹی وی کے بیہودہ پروگرام دیکھنا، انٹر نیٹ کی لغویات 136

Page 150

میں مبتلا ہونا، نوجوان لڑکیوں کا اپنے ہم عمر لڑکوں سے چیٹنگ (Chatting) کرنا وغیرہ ایسی برائیاں ہیں جن سے بچنے کے لئے خود بھی کوشش کریں اور اپنی بچیوں کی اس پہلو سے نگرانی کرتی رہیں.اپنے خیالات اور سوچوں کو پاکیزہ بنائیں.میرے خطبات اور تقاریر کو سنیں.اور ان نصائح کو بچوں سے سوال و جواب کی شکل میں سن کر انہیں ذہن نشین کروائیں.انہیں ایم ٹی اے کی طرف راغب کریں.خود بھی نمازیں پڑھیں اور بچوں کو بھی پڑھائیں.پس ان باتوں کو یاد رکھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہوئے اپنی دینی حالتوں کو بہتر بنانے کی طرف خاص دھیان دیں.اللہ تعالیٰ آپ کو ماحول کی آلودگیوں سے بچائے اور ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 137

Page 151

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 22.03.2013 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ و ناصرات السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ لجنہ اماء اللہ پاکستان کو امسال بھی اپنی علمی ریلی منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اس سلسلہ میں محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ پاکستان نے مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.اس موقع پر میں آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے مطالعہ کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.ذیلی تنظیموں کے وقتاً فوقتاً جو پروگرام ہوتے ہیں وہ خاص مقاصد کے لئے ہوتے ہیں.علمی ریلی کا مقصد علم کی چاٹ لگانا ہے.اگر یہ مقصد حاصل ہو جائے تو گویا آپ کو علمی ترقی کا راہنما اصول میسر آگیا.اس لئے اپنے علم کو وسعت دینے کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کو پڑھیں.آپ کی کتابیں روحانی علوم کا خزانہ ہیں 138

Page 152

اور آپ کی اسلام اور بانی اسلام حضرت محمد مصطفی صلی ا یکم سے غیر معمولی محبت کی عکاس ہیں.آپ کی کتابوں میں اسلام احمدیت کی حقانیت اور دفاع کے دلائل ملتے ہیں اور ان کے مطالعہ سے اسلام اور احمدیت پر ہونے والے اعتراضات کے جواب دینے کے لئے طاقت اور شجاعت پیدا ہوتی ہے.یہ کتابیں زبان دانی کے اعتبار سے بھی بہترین استاد ہیں.اسی طرح جنہیں نظمیں پڑھنے کا شوق ہے وہ بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے منظوم کلام کو پڑھیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس زمانہ کے نبی اور امام ہیں.نبی کا کام اللہ تعالیٰ اور اس کے بندے کے درمیان تعلق کو مضبوط کرنا ہوتا ہے.آپ نے بھی اپنی کتابوں میں ہستی باری تعالیٰ کے دلائل بیان فرمائے ہیں اور قبولیت دعا اور تائید الہی کے بے شمار ایمان افروز واقعات قلمبند فرمائے ہیں.آپ نے اپنی تمام کتا ہیں اللہ تعالیٰ کی خاص تائید سے لکھی ہیں جیسا کہ آپ فرماتے ہیں: ”میرے اندر ایک آسمانی روح بول رہی ہے.جو میرے لفظ لفظ اور حرف حرف کو زندگی بخشتی ہے.“(ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد سوم صفحہ 403) 139

Page 153

پس ایک ایسا وجود جس پر فرشتے نازل ہوتے تھے اس کی کتابوں کے مطالعہ سے یقین روحانی ترقی ہوتی ہے.یہ وہ روحانی خزائن ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی برکت سے صرف جماعت احمدیہ کو ہی عطاء ہوئے ہیں.اس لئے اس زمانے میں روحانی علم کے لئے بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے.اللہ تعالیٰ آپ کی علمی ریلی کو ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے اور ریلی کی منتظیمات کی خدمات قبول فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 140

Page 154

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 13.06.2013 ممبرات لجنہ اماء الله ! السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ لجنہ اماءاللہ پاکستان کو امسال تربیتی کلاس منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.اس موقع پر میں آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے گزشتہ ایام میں آپ کو نہایت عمدہ ماحول میں تربیتی کلاس میں شرکت کا موقع ملا.اس طرح کے پروگرام خلیفہ وقت کی راہ نمائی اور ہدایات کی روشنی میں جماعت اور ذیلی تنظیمیں بناتی ہیں.اور ان کے ساتھ بہت سے روحانی، تربیتی، اخلاقی اور علمی فوائد وابستہ ہوتے ہیں.دینی معلومات بڑھتی ہیں.نظام 141

Page 155

جماعت کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور عہدیدارات سے واقفیت پیدا ہوتی ہے.ایسے مواقع پر کچھ باتیں تو نصاب اور تقاریر وغیرہ کے ذریعہ سکھائی جاتی ہیں اور کچھ باتیں اجتماعی ماحول سے سیکھنے کو ملتی ہیں.ایک دوسرے کو دیکھ کر اپنی کمزور یاں دور کرنے اور اچھی با تیں اپنانے کا موقع ملتا ہے.انسان چاہتا ہے کہ وہ بھی باقیوں کی طرح مستعد زندگی گزارے.لوگوں میں اس کی نیک نامی ہو.پس اگر کسی میں پہلے سستی تھی تو ان ایام میں با قاعدگی سے نمازیں پڑھنے اور تلاوت کرنے کی توفیق ملی ہو گی.اسی طرح دینی کتب کا مطالعہ کرنے اور بعض دعائیں اور بنیادی دینی معلومات یاد کرنے کا موقع ملا ہو گا.اب کلاس کے اختتام پر یہاں سے سیکھی ہوئی نیک باتوں پر عمل کرنے کا عہد کر کے واپس گھروں کو لوٹیں.اب آپ ماشاء اللہ عمر کے اس حصہ میں قدم رکھ رہی ہیں جب انسان اچھے برے کی تمیز کر سکتا ہے.اس لئے معاشرے کی اچھائیوں سے فائدہ اٹھائیں اور برائیوں سے اپنا دامن بچا کر رکھیں.اپنے اوقات کو مفید رنگ میں استعمال کریں اور زندگی کو با مقصد بنانے کی کوشش کریں.تعلیمی مستقبل بہتر کرنے کے لئے تعلیم پر دھیان دیں.دینی علم بھی بڑھائیں.آپ کی بول چال اور رہن سہن باوقار ہونا چاہئے.اپنی عمر کے 142

Page 156

مطابق پر دے کا خیال رکھیں.مناسب لباس پہنیں.لغویات سے پر ہیز کریں.ٹی وی اور انٹر نیٹ کے بے جا استعمال میں وقت ضائع نہ کریں.والدین اور بڑوں کا ادب کریں.آپ کو خلیفہ وقت کو خطوط لکھنے کی عادت بھی ہونی چاہئے.اس سے خلیفہ وقت سے ذاتی تعلق پیدا ہوتا ہے.خلیفہ وقت کی دعائیں ملتی ہیں اور بہت سی برکات اور فیوض عطا ہوتے ہیں.پس میری ان نصائح کو یا درکھیں.اللہ تعالیٰ آپ کو عمل کی توفیق دے اور جملہ منتظمات اور کلاس کے کاموں میں معاونت کرنے والیوں کی خدمات قبول فرمائے.آمین والسلام خاکسار وا الله خلیفۃ المسیح الخامس 143

Page 157

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 21.09.2013 پیاری ممبرات لجنہ و ناصرات بھارت السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کے لجنہ اماء اللہ اور ناصرات الاحمدیہ بھارت کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.اس موقع پر میں آپ کو نماز کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.بنی نوع انسان کی تخلیق کا مقصد عبادت الہی ہے اور عبادات میں سب سے اہم اور مقدم نماز ہے.قرآن شریف اور احادیث میں اس کی بہت سی برکات اور فوائد بیان ہوئے ہیں.اجتماع کے ایام میں آپ کو بڑے اہتمام کے ساتھ اور بر وقت نمازیں پڑھنے کے مواقع ملیں گے.اس نیک عمل کو بعد میں بھی جاری رکھیں.اگر کوئی پہلے سست ہے تو وہ یہ عزم لے کر لوٹے کہ آئندہ کبھی نماز نہیں چھوڑے گی.آپ ایک خالصتاً دینی 144

Page 158

جماعت کی ممبرات ہیں جس کا دعویٰ ہے کہ اس نے سب دنیا کی اصلاح کرنی ہے.اور یہ تبھی ممکن ہے جب آپ کی نمازیں درست ہوں گی اور آپ کا دعا پر یقین ہو گا.اس لئے نمازوں کی پابندی کریں اور اس میں کثرت سے دعائیں کرنا اپنا معمول بنائیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ” نماز خدا کا حق ہے اسے خوب ادا کرو اور خدا کے دشمن سے مداہنہ کی زندگی نہ بر تو.وفا اور صدق کا خیال رکھو.اگر سارا گھر غارت ہو تا ہو تو ہونے دو مگر نماز کو ترک مت کرو...یہ دین کو درست کرتی ہے.اخلاق کو درست کرتی ہے.دنیا کو درست کرتی ہے.نماز کا مزہ دنیا کے ہر ایک مزے پر غالب ہے.لذاتِ جسمانی کے لئے ہزاروں خرچ ہوتے ہیں اور پھر ان کا نتیجہ بیماریاں ہوتی ہیں اور یہ مفت کا بہشت ہے جو اسے ملتا ہے.قرآن شریف میں دو جنتوں کا ذکر ہے.ایک ان میں سے نماز ہے.“ ( ملفوظات جلد سوم صفحہ 591 تا صفحہ 592) نیز آپ فرماتے ہیں: خد اتعالیٰ کے حکموں کو بے قدری سے نہ دیکھو.موجودہ فلسفہ کی زہر تم پر اثر نہ کرے.ایک بچے کی طرح بن کر اس کے حکموں کے نیچے چلو.نماز پڑھو.نماز پڑھو کہ وہ تمام سعادتوں کی کنجی ہے.(ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفح (1) 145

Page 159

اللہ تعالیٰ آپ کو نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق دے اور آپ کو دین و دنیا کی سعادتیں عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 146

Page 160

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر 23.11.2013 عزیز ممبرات شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ وہ بجنات ہیں جو لجنہ اماءاللہ پاکستان کی مجلس شوریٰ میں آج بطور نمائندہ مرکز میں موجود ہیں تاکہ لجنہ و ناصرات کے لئے تربیتی اور انتظامی امور وغیرہ پر باہم مشاورت سے تجاویز اور اپنی آراء مجھے بھجوا سکیں.اس مجلس کا انعقاد میرے لئے باعث مسرت ہے.اللہ تعالیٰ آپ کو یہ ذمہ داری بہتر رنگ میں نبھانے کی توفیق عطا فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو تربیتی لحاظ سے نیز دعا کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.یہ دور جس میں سے ہم گزر رہے ہیں یہ نشر و اشاعت کا دور ہے.اس دور میں پرنٹ میڈیا لیکن اس سے زیادہ الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا جس سُرعت کے 147

Page 161

ساتھ ہر گھر اور ہر چار دیواری میں آ گھسے ہیں اُسی سرعت سے بعض کمزوریاں بھی معاشرے کا حصہ بنے لگی ہیں.انٹر نیٹ پر چیٹنگ، میسیجنگ، ٹی وی پر غیروں کے بیہودہ فیشنز کی نمائش اور ٹی وی پروگراموں کا اثر لوگوں کے اندازِ گفتگو اور طرزِ زندگی میں نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے.اسی طرح بیرون ممالک ہجرت کے نتیجہ میں اکثر احمدی خاندانوں کو ان کے قریبی عزیز و اقارب باہر سے رقوم بھجواتے ہیں جس سے مالی آسودگی بھی پیدا ہو رہی ہے.لیکن ان سب باتوں کے باوجود اللہ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان کے احمدی جس اہتمام اور اخلاص کے ساتھ میرے خطبات اور تقاریر سنتے ہیں.وہ میرے لئے خوشی اور تسکین کا موجب ہے.کیونکہ اگر آپ میری تمام نیک نصائح پر عمل کرنے کی کوشش کریں گی تو میں خدا تعالیٰ کے فضلوں پر بھروسہ کرتے ہوئے یہ حُسنِ ظن رکھتا ہوں کہ انشاء اللہ آپ کو اللہ تعالیٰ دورِ جدید کی برائیوں سے محفوظ رکھے گا.آپ کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ آپ وہ لوگ ہیں جو احمدیوں کے خلاف بعض ملکی قوانین کے نتیجہ میں مظالم اور مذہبی نفرتوں کا شکار ہیں.ان حالات کی وجہ سے اگر آپ میں کوئی عملی کمزوری پیدا ہو جائے تو پھر بھی عبادات میں کسی پہلو سے سستی نہیں 148

Page 162

آنی چاہئے.اگر اس دور میں آپ کے بچوں میں نمازوں کا شوق کم پڑ جائے ، ان میں اگر دعاؤں کی طرف رغبت اور ان پر یقین اور اسی طرح تلاوت کی پابندی نہ ہو تو یہ قابلِ فکر بات ہوگی اور یہ دینی لحاظ سے ایک پستی ہو گی جبکہ ایک مومن کا ہر قدم ترقی کی طرف اٹھنا چاہئے.پس اپنی اور اپنے بچوں کی اصلاح اور پاکیزہ زندگی پر خاص توجہ دیں.گھروں میں ایم ٹی اے کے پروگرام دیکھا کریں اور آپس میں خلافت کی برکات کا تذکرہ کرتی رہا کریں.اسی طرح بچیوں کو مناسب لباس اور پردے کی عمر میں پردہ کرنے کی پابندی کروائیں.اور سب سے بڑھ کر دعاؤں پر زور دیں اور ان دعاؤں میں آپ کو اپنی اور اپنی اولاد کے صراط مستقیم پر قائم رہنے کی دعائیں کرنی چاہئیں.گھروں میں امن و سکون کے لئے آپ کو دعائیں کرنی چاہئیں.اسی طرح جماعت کی ترقی اور ہر احمدی کی حفاظت کے لئے بکثرت دعائیں کیا کریں.کیونکہ دعا ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمارے ہاتھ میں تھمایا ہے.آپ فرماتے ہیں: ”اگر تم چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو ناسب ہے کہ دعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پر کرو.جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا.ملفوظات جلد سوم صفحہ 232 جدید ایڈیشن) 66 149

Page 163

نیز فرمایا: نمازیں پڑھو اور تو بہ کرتے رہو.جب یہ حالت ہو گی تو اللہ تعالیٰ حفاظت کرے گا اور اگر سارے گھر میں ایک شخص بھی ایسا ہو گا تو اللہ تعالیٰ اس کے باعث سے دوسروں کی بھی حفاظت کرے گا.“ (ملفوظات جلد پنجم صفحہ 68) پس اپنی اور اپنی اولادوں کی اصلاح کی طرف توجہ دیں.اپنی عبادات پر خاص دھیان دیں اور دعاؤں سے ہر وقت اللہ تعالیٰ کی مدد کی طلبگار رہیں.اور انہی باتوں کی واپس اپنی جماعتوں میں جا کر نصیحت کریں.اللہ تعالیٰ آپ سب کو اپنی حفاظت میں رکھے.خلافت سے گہری وابستگی عطا فرمائے اور ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر چلائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 150

Page 164

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 20.09.2014 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ و ناصرات الا حمد یہ بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ لجنہ اماء اللہ بھارت کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.اس موقع پر میں آپ کو قرآن کریم سیکھنے اور سکھانے اور اس کی روزانہ تلاوت کرنے کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ کا یہ احسانِ عظیم ہے کہ اُس نے ہمیں قرآن کریم جیسی جامع کتاب عطا فرمائی ہے.اس میں دینی احکامات اور دلائل بیان ہوئے ہیں نیز ہماری معاشرتی زندگی کے آداب اور اخلاق حسنہ کی تعلیم دی گئی ہے.اس کے پڑھنے سے انسان کی روحانی ترقی ہوتی ہے اور اسلامی تعلیمات کے محاسن اور خوبیوں کا پتہ چلتا ہے.اس کے لئے ضروری 151

Page 165

ہے کہ تعلیم قرآن کے نظام کو منظم کیا جائے.اگر آپ ناظرہ جانتی ہیں تو قرآن کریم کا ترجمہ سیکھنا شروع کر دیں.جب آپ کو قرآن کریم کی تعلیمات کا پتہ چلے گا تو آپ کو ایسے دلائل میسر آجائیں گے جن کے ذریعہ سے آپ میں غیر وں کو اسلام کی خوبصورت تعلیمات سے متعارف کرانے کا حوصلہ اور شجاعت پیدا ہو گی.آنحضور صلی ایم نے فرمایا ہے : تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن کریم سیکھتا ہے اور دوسروں کو سکھاتا ہے.پس ایسی لجنات جو قرآن کریم ناظرہ جانتی ہیں وہ ترجمہ سیکھیں اور اپنے ماحول میں بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیں.اسی طرح تلاوت قرآن کریم کا خاص اہتمام کریں.اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ فجر کی تلاوت کو اہمیت دے، یقیناً فجر کو قرآن پڑھنا ایسا ہے کہ اس کی گواہی دی جاتی ہے.“ (بنی اسرائیل :79) احادیث میں بھی تلاوت قرآن کریم کی بڑی اہمیت بیان ہوئی ہے.حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کریم پڑھنے والے مومن کی مثال نارنگی کی سی ہے کہ جس کا مزہ بھی اچھا ہوتا ہے اور خوشبو بھی عمدہ ہوتی ہے.اور اس مومن کی مثال جو قرآن کریم کی تلاوت نہیں کرتا کھجور کی طرح ہے کہ اس کا مزہ اچھا ہے لیکن اس کی خوشبو نہیں ہوتی.اور اس فاجر کی 152

Page 166

مثال جو قرآن کریم کی تلاوت کا عادی ہے گل ریحان کی طرح ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہوتی ہے لیکن اس کا مزہ کڑوا ہوتا ہے اور اس فاجر کی مثال جو قرآن کریم نہیں پڑھتا حنظل کی طرح ہے جس میں مہک اور خوشبو بھی نہیں ہوتی اور اس کا مزہ بھی تلخ اور کڑوا ہوتا ہے.(ابو داؤد.کتاب الادب، باب من یو کمر ان بیجالس) حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ”سو تم قرآن کو تدبر سے پڑھو.اور اس سے بہت ہی پیار کرو، ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا ہو کیونکہ جیسا کہ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ الْخَيْرُ كُلُّهُ فِي القُرآنِ کہ تمام قسم کی بھلائیاں قرآن میں ہیں، یہی بات سچ ہے.افسوس ان لوگوں پر جو کسی اور چیز کو اس پر مقدم رکھتے ہیں.تمہاری تمام فلاح اور نجات کا سر چشمہ قرآن میں ہے.کوئی بھی تمہاری ایسی دینی ضرورت نہیں جو قرآن میں نہیں پائی جاتی.تمہارے ایمان کا مصدق یا مکذب قیامت کے دن قرآن ہے اور بجز قرآن کے آسمان کے نیچے اور کوئی کتاب نہیں جو بلا واسطہ قرآن تمہیں ہدایت دے سکے.خدا نے تم پر بہت احسان کیا ہے جو قرآن جیسی نعمت تمہیں عنایت کی.“ کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 26 تا27) 153

Page 167

پس خدا تعالیٰ کے اس احسان کا شکرانہ یہی ہے کہ قرآن کریم کے سیکھنے اور سکھانے پر خاص دھیان دیں.اس کے معانی پر غور کریں.جن مسائل کی سمجھ نہ آئے، مربیان اور صاحب علم لوگوں سے اس کے بارہ میں پوچھیں.اسی طرح اپنے گھروں میں قرآن کریم کی باقاعدگی سے تلاوت کا اہتمام کریں.جس طرح رمضان میں روزانہ تلاوت کر کے بہت سارے لوگوں کو قرآن کریم کا دور مکمل کرنے کی توفیق ملتی ہے، اگر سارا سال یہ سلسلہ با قاعدگی سے جاری رہے تو سال بھر میں کئی بار قرآن کریم کے ادوار مکمل کرنے کے مواقع ملتے ہیں.اللہ تعالیٰ آپ سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 154

Page 168

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 24.10.2014 پیاری ممبرات لجنہ و ناصرات ناروے السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاته مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماءاللہ ناروے کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت بنائے اور اس کے بہترین نتائج پیدا فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں آپ کو آپ کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.یہ دور سائنسی ایجادات کے عروج کا دور ہے.ٹی وی چینلوں کی بہتات ہے.انٹر نیٹ اور فون پر بے شمار لغو مشاغل ہیں جن میں بچے بھی اور بڑے بھی اپنے قیمتی اوقات ضائع کر دیتے ہیں.گھروں سے باہر نکلیں تو بے دینی اور بے حیائی عام ہے.155

Page 169

یورپ کے معاشرے میں تو لباس بھی ایسے ہیں جن کے استعمال کی ہمارا پیارا دین اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا.ایسے حالات میں احمدی ماؤں اور بچیوں کی سب سے بڑی ذمہ داری یہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنی اولاد کو معاشرتی برائیوں سے بچائیں اور اسلامی تعلیمات اور اسلامی اقدار کے مطابق زندگی بسر کریں.مثلاً لجنات اپنے لباس اور پر دے کا خیال رکھیں اور اپنی بچیوں کی بھی اس پہلو سے نگرانی کریں کہ ان کے لباس، چال چلن اور رحجانات پر احمدیت کی چھاپ نظر آنی چاہئے.جیسے جیسے بچیاں پر دہ کی عمر کو پہنچیں ان سے پردہ کر وائیں.اور انہیں معاشرے کی جدت پسندی کے نام پر غلط قسم کے فیشنوں سے ہر گز متاثر نہ ہونے دیں.آپ اپنے بچوں کو نمازوں کا پابند بنائیں.انہیں قرآن کریم پڑھنا سکھائیں اور تلاوت کی عادت ڈالیں.آپ انہیں ایم ٹی اے دکھایا کریں اور خلافت کی برکات سے آگاہ کیا کریں.اسی طرح انہیں خلیفہ وقت کو دعائیہ خطوط لکھنا بھی سکھائیں اور جماعتی اجلاسات اور پروگراموں میں شامل کریں نیز ان کی ایسی تربیت کریں کہ وہ جماعتی خدمت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں.آنحضور صلی اہل علم نے تربیت اولاد کی خاص نصیحت فرمائی ہے.ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضور صلی الظالم نے فرمایا : ہر بچہ فطرت اسلامی پر پیدا ہوتا ہے.پھر اس کے ماں باپ یہودی یا نصرانی یا مجوسی بناتے ہیں.156

Page 170

پس احمدی مائیں یا درکھیں کہ تربیت اولاد ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جسے آپ نے نبھانا ہے.آپ نے نیک نمونہ اور تعلیم و تربیت سے اپنے بچوں کی بہترین پرورش کرنی ہے تاکہ وہ ہمیشہ دینی تعلیمات پر کار بند رہیں اور دینی اقدار کا خیال رکھیں.اور ناصرات الاحمدیہ بھی یہ سن لیں کہ آپ احمدی بچیاں ہیں.آپ نے اپنے لباس اور مشاغل، دوستیوں اور چال چلن کو اسلامی تعلیمات کے مطابق رکھنا ہے اور معاشرے کے بد اثرات کو ہر گز قبول نہیں کرنا.اللہ تعالیٰ آپ سب کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 157

Page 171

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 14.11.2014-2 عزیز ممبرات لجنہ اماء اللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ لجنہ اماء اللہ پاکستان کی شوریٰ ہو رہی ہے اور شوریٰ کے لئے جو نمائندگان منتخب کی جاتی ہیں ان کی ذمہ داری صرف شوری کے اجلاس کی حد تک نہیں ہوتی بلکہ شوریٰ کی سفارشات کے پاس ہونے کے بعد ان کا ایک اور بھی کر دار ہونا چاہئے جو سارے سال پر پھیلا ہوا ہو.انہیں مرکزی طور پر بھی اور اپنی مقامی مجلس کی سطح پر بھی یہ نظر رکھنی چاہئے کہ امسال شوری کی جو تجاویز منظور ہوئیں ان پر کس حد تک عمل ہو رہا ہے.وہ اگر عہدیدار نہ بھی ہوں تو تب بھی بحیثیت شوریٰ ممبر اُن کا یہ کام ہے کہ وہ نظر رکھیں کہ کس حد تک عمل ہو رہا ہے اور پھر اگر کہیں کوئی کمی دیکھیں تو متعلقہ عہدیداروں کو اس طرف توجہ دلائیں.158

Page 172

حصہ دوسرے ہمیشہ یہ یاد رکھیں کہ جماعت کی ترقی اللہ نے مقدر کی ہوئی ہے.یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے وعدے ہیں.اسی طرح خلافت کے جاری رہنے کا بھی اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے جو پہلے آنحضرت صلی ی یکم اور پھر آپ کے عاشق صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ نے کیا اور اس وعدے کی وضاحت پوری تفصیل سے آپ نے رسالہ الوصیت میں بیان کی ہے.اس لئے یہ نظام خلافت تو انشاء اللہ ہمیشہ جاری رہے گا لیکن ہر احمدی کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس ترقی کا بننے کے لئے اس کو خلافت سے تعلق جوڑنا ہو گا.یہ نہیں کہ کسی پہلے خلیفہ سے زیادہ یا کسی بعد کے خلیفہ سے کم تعلق کا اظہار کیا جائے.ہمیشہ یاد رکھیں کہ خلیفہ وقت کے احکامات پر عمل کرنا اور ان کی پابندی کرنا اور خلافت سے وفا کا تعلق رکھنا ہر احمدی کا فرض ہونا چاہئے.اس کے بغیر وہ ان ترقیوں اور برکتوں سے حصہ نہیں لے سکتا جو اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خلافت اور جماعت سے وابستہ کر رکھی ہیں.اس لئے آپ اپنے بھی جائزے لیں اور اپنے گھروں میں بھی سب کے جائزے لیں اور صرف جائزے ہی نہ لیں بلکہ خلافت سے خود بھی وابستہ رہنے اور اپنی اولاد کو بھی اس سے وابستہ رکھنے کے لئے خلیفہ وقت کی طرف سے جو بھی نصائح کی جاتی ہیں اور جن امور کی طرف بھی خطبات میں توجہ دلائی جاتی ہے ان پر نہ صرف خود عمل 159

Page 173

پیرا ہوں بلکہ اپنے بچوں کو بھی ان کی طرف توجہ دلائیں اور ان پر عمل کروائیں.اگر عور تیں اپنے گھر کی اکائی سے اصلاح کی طرف توجہ دیں اور اس میں حصہ لینے والی بن جائیں تو اس سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت کے تربیتی معاملات میں بہت بہتری آسکتی ہے.پاکستان میں عورتوں اور خاص طور پر نوجوان پڑھی لکھی بچیوں کے بارہ میں یہ اطلاعیں بھی مجھے ملتی رہتی ہیں کہ ان میں پردے کا معیار کم ہو تا جارہا ہے.حالانکہ میں بار بار اس طرف توجہ دلا چکا ہوں.اور صرف میر اتوجہ دلانا ہی نہیں بلکہ یہ تو قرآن کریم کا ایک بنیادی حکم ہے.اگر آپ کے پردہ کا معیار پہلے اچھا تھا اور اب اس میں کمی آگئی ہے تو یہ بات لوگوں کو آپ پر انگلی اٹھانے کا موقع دے گی.اسلام میں جو پردے کا حکم ہے اس پر دے کا افریقہ کی عورتوں میں، غیر مسلم عورتوں میں کوئی تصور نہیں تھا اور نہ ہی مسلمان ہونے سے پہلے ان کے پردے کا کوئی معیار تھا لیکن جب وہ عیسائیت سے، لا مذ ہبیت سے مسلمان ہوئیں تو ان کے نزدیک سر اور جسم کو اچھی طرح سے ڈھانپ لینا ہی پردہ قرار پایا اور انہوں نے پھر ہمیشہ اپنے اس پر وہ کے معیار کو قائم رکھا ہے.بلکہ اس میں بہتری بھی کر رہی ہیں.بعض نے انتہائی اچھا معیار بھی قائم کر لیا ہے.160

Page 174

لیکن آپ لوگ اگر بر قعوں یا نقابوں سے اب کھلے چہروں یا ایسے کوٹوں کی طرف آجائیں گی جس سے جسم کی بناوٹ ظاہر ہوتی ہو تو یہ آپ کے پردوں کے معیار میں کمی ہو گی.پس اپنے پردوں کی طرف خاص طور پر توجہ کریں اور یہ دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے پردہ کے بارہ میں ہمارے لئے کیا احکامات دیئے ہیں.ان احکامات پر غور کریں اور ان پر پوری طرح عمل کریں.اگر آپ اللہ تعالیٰ کے ہر چھوٹے سے چھوٹے حکم پر بھی عمل کرنے کی کوشش کریں گی تو آپ ان فیوض و برکات سے حصہ پانے والی بنیں گی جو اللہ تعالیٰ نے اپنے پسندیدہ بندوں کے لئے مقرر فرمائی ہیں.اور پاکستان میں رہنے والی احمدی خواتین کو تو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کی زیادہ کوشش کرنی چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو زیادہ سے زیادہ اور جلد تر حاصل کرنے کی کوشش کریں.اور حالات کی وجہ سے جن محرومیوں کا شکار ہیں ان سے جلد سے جلد تر چھٹکارا حاصل کرنے والی بنیں.خاص طور پر شہری مجالس اور پڑھی لکھی لڑکیوں کو اس طرف بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی ان کی طرف یہ کہہ کر انگلی نہ اٹھا سکے کہ یہ دعویٰ تو پکا مسلمان ہونے کا کرتی ہیں لیکن ان کے عمل قرآنی تعلیم کے خلاف ہیں.پس آپ جہاں اپنی عبادتوں کے معیار اونچے کریں وہاں اپنی ظاہری حالتوں میں بھی ایسی تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کریں جو کسی غیر کو کبھی بھی آپ پر انگلی اٹھانے کا موقع نہ دے.اللہ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کو ہمیشہ خلافت سے وفا کا تعلق بھی قائم 161

Page 175

رکھنے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے.مجھے آپ کی طرف سے خوش کن خبریں ہمیشہ ملتی رہیں.اللہ تعالیٰ جلد تر ایسے سامان پیدا فرمائے کہ جلسوں اور اجتماعوں کی رونقوں اور برکتوں سے آپ دوبارہ فیضیاب ہو سکیں.آمین پاکستان کے احمدی ہمیشہ میری نظروں اور دعاؤں میں رہتے ہیں.اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 162

Page 176

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 07.02.2015-2 مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ کینیڈا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته آپ نے خلافت خامسہ کے دس سال پورے ہونے پر ایک مجلہ شائع کرنے اور اس کے لئے پیغام دینے کی درخواست کی ہے.یاد رکھیں کہ مجلتے جو مضامین سے مزین ہوں یا تصویروں کو ان کی زینت بنایا جائے ان کا مقصد صرف اس بات کا اظہار نہیں ہو تا کہ اللہ تعالیٰ نے کس دور میں کتنا فضل فرما یا بلکہ اس میں تاریخ بیان کر کے اور اس دور کی اہمیت بیان کر کے اس تنظیم کے ممبران کو یہ احساس دلانا ہوتا ہے کہ ہم نے آئندہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سامنے رکھتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر اپنے آپ کو خلافت کے نظام سے جوڑنے اور اس کا معاون و مدد گار بننے کی کوشش کرنی ہے.163

Page 177

تو اللہ کا فضل ہے کہ وہ اپنے وعدوں کے مطابق خلافت احمدیہ کی تائید و نصرت فرمارہا ہے اور جس مشن کی تکمیل کے لئے اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھیجا تھا اس کو خلافت احمدیہ کے ذریعہ سے جاری کئے ہوئے ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعریف کے مطابق وہ دو اہم مقاصد ہیں جن کو آپ نے اسلام کی تعلیم اور آنحضرت صلی الم کے اسوہ کے مطابق دنیا میں جاری کرنا ہے اور وہ مقصد ہیں.نمبر ایک : بندے کو خدا کے قریب لانا اور خدا کا حق ادا کرنے والا بنانا اور دوسرے آپس میں ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنا اور اس کے لئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے مطابق قربانی دینا.پس آپ لوگ اپنے جائزے لیں کہ یہ دونوں قسم کے حقوق آپ خلیفہ وقت کا مدد گار بنتے ہوئے کس حد تک ادا کر رہی ہیں.اگر افراد جماعت خواہ وہ مر دہوں یا عور تیں اپنے یہ حق ادا نہیں کر رہے تو پھر ان کو اس پر خوشی کا اظہار کرنے یا دن منانے کا بھی کوئی حق نہیں ہے.کیونکہ یہ دو عملی ہے.ایک طرف تو آپ اس بات پر خوشی منا رہی ہیں کہ اللہ نے ہمیں خلافت کی نعمت سے نوازا اور جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد پہلے خلفاء کے وقت میں جماعت سے اپنی رحمتوں اور برکتوں کا سلوک کرتا رہا ویسا ہی سلوک اس نے خلافت خامسہ میں بھی نہ صرف جاری رکھا بلکہ اس میں ہر روز اضافہ کرتا جارہا ہے اور دوسری طرف جو کام خدا نے آپ کے سپر د کیا ہے کہ خلیفہ وقت کے معاون و مددگار بن کر آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے 164

Page 178

مشن کی تکمیل میں اپنا کر دار ادا کریں، اس کی طرف پوری توجہ نہیں.اس لئے آپ سب کو اپنا محاسبہ کرنا چاہئے اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے پہلے سے بہت زیادہ مستعد ہونا چاہئے.یہ مجلہ جو آپ شائع کر رہی ہیں اس میں خلافت کے متعلق مختلف مضامین بھی ہیں اور نظمیں بھی ہیں.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات بھی ہیں اور خلفائے احمدیت کے حوالے بھی دیے گئے ہیں.اسی طرح میرے بعض خطبات بھی اس میں شامل ہیں.ان سب کا فائدہ تبھی ہو گا جب آپ ان دس سالوں کو ایک سنگ میل سمجھتے ہوئے آئندہ کے لئے بہتر سے بہتر پروگرام بنائیں کہ کس طرح ہم خلیفہ وقت کی سلطان نصیر بن سکتی ہیں.تاکہ جہاں ہم اللہ تعالیٰ کے حق ادا کر رہی ہوں وہاں ہم جماعتی ترقی میں بھی اپنا کر دار ادا کرنے والی ہوں.یاد رکھیں کہ لجنہ اماءاللہ ایک ایسی تنظیم ہے جس کے ساتھ جماعت کی نسلوں کی تربیت وابستہ ہے.آپ کی گودوں میں پلنے والے آئندہ کے لئے جماعت کا سرمایہ بننے والے ہیں.پس اس بات کو یادر کھیں کہ دنیا داری کے اس ماحول میں نہ خود دنیا میں گم ہوں اور نہ اپنے بچوں کو ضرورت سے زیادہ دنیا میں پڑنے کی اجازت دیں.اور یہ اس وقت ہی ہو سکتا ہے جب آپ اپنے نیک نمونے بھی قائم کر رہی ہوں اور بچوں کی تربیت میں بھی بھر پور کوشش کر رہی ہوں.165

Page 179

اللہ کرے کہ لجنہ کینیڈا سے جو مجھے توقعات وابستہ ہیں وہ ان کا حق ادا کرنے والی بھی ہوں اور اسی طرح خلافت احمدیہ کی مدد گار بننے کا حق بھی ادا کرنے والی ہوں.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 166

Page 180

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 06.09.2015-K عزیز ناصرات الاحمدیہ کینیڈا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ آپ کا اجتماع منعقد ہو رہا ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور تمام شامل ہونے والیوں کو اس بابرکت موقع سے بھر پور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین یاد رکھیں کہ آپ احمدی بچیاں ہیں.آپ کو امام الزمان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق ملی ہے جن کا کام اسلام کی تبلیغ کرنا تھا.اور آپ کو ماننے کے طفیل یہ کام بلاشبہ ہر احمدی مرد اور عورت کا بھی ہے.نیک نمونہ اور دینی تعلیمات کو سیکھنا تبلیغ کے لئے بنیادی باتیں ہیں.نیک نمونہ یہی ہے کہ جن باتوں کا ہمارا پیارا دین اسلام ہمیں حکم دیتا ہے ان کو بجالائیں اور جن سے منع کرتا ہے ان سے 167

Page 181

بچیں.آپ کی عادات اور چال چلن میں سلیقہ اور سلجھاؤ ہونا چاہئے.اپنے آپ کو انٹر نیٹ، فون اور ٹی وی چینلز کے مضر اثرات سے بچائیں.فرض عبادات کا اہتمام کریں.تلاوت کی عادت اپنائیں اور خلیفہ وقت سے ذاتی تعلق کی خاطر دعائیہ خطوط لکھتی رہا کریں.آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو ایم ٹی اے کے ذریعہ خلیفہ وقت کے خطبات اور تقاریر براہ راست سننے کو ملتی ہیں.اگر اس پہلو سے کہیں کوئی سستی ہے تو اسے دور کریں.اسی طرح اپنا دینی علم بھی بڑھائیں.کلاسوں اور اجتماعات میں قرآن و حدیث اور جماعتی تعلیمات کی چنیدہ باتیں سکھانا تو ایک گائیڈ لائن کے طور پر ہے.اصل میں تو آپ کو اپنے گھروں میں واپس جا کر دینی علم کو وسیع کرنے کا مستقل پروگرام بنانا چاہئے.قرآن شریف کا ترجمہ سیکھیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتابوں کا مطالعہ کریں.اس سے آپ کو دینی تعلیمات کی حقیقت اور برکات معلوم ہوں گی.آپ کا اپنا علم پختہ ہو گا تو آپ کو حکمت کے ساتھ کسی اور کو بھی اسلامی تعلیمات کے محاسن بتانے میں آسانی ہو گی.اللہ تعالیٰ آپ کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق دے.آمین والسلام خاکسار تنا هدیه خلیفۃ المسیح الخامس 168

Page 182

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 20.09.2015 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ و ناصرات الا حمد یہ بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو نماز کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ (الذاریات: 57) یعنی میں نے جنوں اور انسانوں کو پیدا ہی اس لئے کیا ہے کہ وہ 169

Page 183

میری عبادت کریں اور عبادات میں نماز سب سے اہم عبادت ہے.آنحضور صلی ا ہم نے بھی نماز کی اہمیت اور افادیت کو بار بار مختلف انداز میں بیان فرمایا ہے.آپ نے ایسے لو گوں کو جو مسجد سے چمٹے رہتے ہیں جنت میں خدا تعالیٰ کے سایہ میں جگہ پانے کی بشارت دی ہے اور وہ لوگ جو نمازوں میں سستی کرتے ہیں اور اس کی ادائیگی کی طرف توجہ نہیں کرتے انہیں انذار بھی فرمایا ہے.چنانچہ ایک موقع پر آپ نے فرمایا: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفَلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ.یعنی بندے سے قیامت کے دن اس کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کے بارے میں پوچھا جائے گا.اگر اس کی نمازیں ٹھیک ہیں تو وہ کامیاب و کامران ہو گیا اور اگر ان میں خرابی ہے تو وہ ناکام و نامراد ہو گیا.حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ بھی یہی بتاتا ہے کہ آپ نے ہر حالت میں نمازوں کا خاص اہتمام فرمایا.آپ نے حالت قیام میں بھی نمازوں کی پابندی کی اور سفروں میں بھی.صحت کی حالت میں بھی نمازیں پڑھیں اور بیماری میں بھی.امن کی حالت میں بھی نمازوں کا التزام کیا اور جنگ اور خوف کی حالت میں بھی نماز سے غافل نہیں ہوئے.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نماز کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: 170

Page 184

نماز کو خوب سنوار سنوار کر پڑھنا چاہئے.نماز ساری ترقیوں کی جڑ اور زینہ ہے اسی لیے کہا گیا ہے کہ نماز مومن کی معراج ہے.اس دین میں ہزاروں لاکھوں اولیاء اللہ ، راست باز، ابدال، قطب گزرے ہیں.انہوں نے یہ مدارج اور مراتب کیونکر حاصل کئے ؟ اسی نماز کے ذریعہ سے.خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں قرة عيني في الصلوۃ یعنی میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے اور فی الحقیقت جب انسان اس مقام اور درجہ پر پہنچتا ہے تو اس کے لئے اکمل اتم لذت نماز ہی ہوتی ہے اور یہی معنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے ہیں.(ملفوظات جلد ہشتم صفحہ 310) پس نماز اسلام کا بنیادی حکم ہے.یہ انسان کو صراطِ مستقیم پر چلاتی ہے.برائیوں اور فحش باتوں سے بچاتی ہے.روحانیت میں بڑھاتی اور اللہ تعالیٰ کا قرب عطا کرتی ہے.اس لئے اس کی ادائیگی کا ہر احمدی کو خاص خیال رکھنا چاہئے.عور تیں چونکہ بچوں کی پرورش کرتی ہیں اور ان کی ابتدائی تعلیم و تربیت کرتی ہیں اس لئے انہیں خود بھی نمازوں کا اہتمام کرنا چاہئے اور بچوں کو بھی چھوٹی عمر سے ہی نمازوں کی عادت ڈالنی چاہئے.بچوں کو پہلے سادہ نماز سکھائیں پھر ترجمہ سکھائیں اور اس کی باقاعدگی سے ادا ئیگی کی نصیحت اور نگرانی کرتی رہیں.کیونکہ تجربہ سے معلوم ہو تا ہے کہ وہ بچے جن کو نماز کی 171

Page 185

عادت پڑ جاتی ہے وہ باقی نیک نصائح کو بھی آسانی سے مان لیتے ہیں اور ان کی تربیت اور اصلاح زیادہ بہتر طور پر ہو سکتی ہے.اللہ تعالیٰ آپ کو نمازوں کی پابندی کرنے کی توفیق دے اور دین و دنیا کی حسنات سے وافر حصہ عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار داد خلیفۃ المسیح الخامس 172

Page 186

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 14.11.2015 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ ناروے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میرے لئے یہ امر باعث مسرت ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند تربیتی نصائح کرنا چاہتا ہوں.دنیا میں عورتوں کی تعداد مردوں کی نسبت زیادہ ہے اور یہی نسبت جماعت میں بھی ہو گی.اس لئے عورتوں اور بچیوں کو اپنی اصلاح کی طرف غیر معمولی توجہ دینے کی ضرورت ہے.اسلام نے عورت کو نہایت معزز مقام عطا فرمایا ہے.حدیث میں ماں کے قدموں تلے جنت کی بشارت دی گئی ہے.اس لحاظ سے جنہیں جنت کہا گیا ہے انہیں 173

Page 187

اپنا دینی معیار کس قدر بلند کرنے کی ضرورت ہے.کس قدر عملی اصلاح کی ضرورت ہے.کس قدر نیک نمونے قائم کرنے کی ضرورت ہے.ایک احمدی عورت کو تو لوگ دوسری عورتوں کی نسبت زیادہ دینی تعلیمات پر کار بند دیکھنا چاہتے ہیں.آپ میں سے زیادہ تر خو دیا ان کے والدین احمدیت کی وجہ سے یہاں آکر آباد ہوئے ہیں.آپ کو اپنے ملک کی مذہبی پابندیوں سے نجات دلانے کے لئے یہاں رہنے کا حق دیا گیا ہے.اگر آپ نے اپنی دینی تعلیمات پر عمل چھوڑ دیا تو اس طرح آپ اپنے آپ کو بھی دھوکہ دے رہی ہوں گی اور حکومت کو بھی.اس لئے احمدیت جس نے آپ کو دنیوی سہولیات والی زندگی دی اس کی تعلیمات پر عمل کرنا آپ کے لئے ضروری ہے.آپ کو اپنا دینی علم بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ اگر کوئی آپ کے عقائد کے بارہ میں سوال کرے تو آپ اس کو جواب دے سکیں.مثلاً یورپ میں پردے پر بہت اعتراضات اٹھتے ہیں.آپ انہیں اپنے عمل سے اور دلیل سے سمجھائیں کہ یہ پردہ کسی جبر کی وجہ سے نہیں ہے.عورت میں جو فطری طور پر حیا پائی جاتی ہے اور ہمارا جو مذہب سے لگاؤ ہے وہ ہمیں مجبور کرتا ہے کہ ہم پر دہ کریں.پھر یہ بات بھی روز مرہ کے مشاہدہ میں آتی ہے جو عورتیں اپنے پر دے اور لباس کا خیال رکھتی ہیں وہ عبادات اور دیگر دینی تعلیمات کی بھی پابندی کرتی ہیں.وہ ہر پہلو سے اپنی اصلاح کی کوشش کرتی ہیں اور بچوں کی تربیت کا بھی خیال رکھتی ہیں.وہ نماز روزہ کی پابند اور جماعتی چندوں میں باقاعدگی سے حصہ لیتی ہیں.انہیں 174

Page 188

شوق ہوتا ہے کہ وہ احمدیت کی تبلیغ کریں اور وہ جس کسی کو ملیں انہیں ایم ٹی اے اور جماعتی ویب سائٹ کے بارے میں بتاتی ہیں نیز دیگر جماعتی معلومات کے ذرائع سے آگاہ کرتی رہتی ہیں تا کہ وہ نورِ ایمان جو اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا فرمایا ہے وہ اسے اور وں تک پہنچا سکیں.پھر انہیں دعاؤں کی بھی عادت ہوتی ہے.وہ خلیفہ وقت کو بھی دعاؤں کے لئے لکھتی ہیں.اللہ تعالیٰ بھی ایسی دیندار عورتوں سے پیار کا سلوک فرماتا ہے اور اپنے فضل سے انہیں دعاؤں کی قبولیت کا تجربہ کرواتا ہے اور پھر خلیفہ وقت کی دعائیں بھی ایسے لوگوں کے حق میں قبول ہوتی ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: دعا اسی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے جو خود بھی اپنی اصلاح کرتا ہے اور خدا تعالیٰ کے ساتھ اپنے بچے تعلق کو قائم کرتا ہے.پیغمبر کسی کے لئے اگر شفاعت کرے لیکن وہ شخص جس کی شفاعت کی گئی ہے اپنی اصلاح نہ کرے اور غفلت کی زندگی سے نہ نکلے تو وہ شفاعت اس کو فائدہ نہیں پہنچا سکتی.جب تک خود خدا تعالیٰ کی رحمت کے مقام پر کھڑ اہو تو دعا بھی اس کو فائدہ پہنچاتی ہے.نرا اسباب پر بھروسہ نہ کر لو کہ بیعت کر لی ہے.اللہ تعالی لفظی بیعتوں کو پسند نہیں کرتابلکہ وہ چاہتا ہے کہ جیسے بیعت کے وقت تو بہ کرتے ہو اس توبہ پر قائم رہو اور ہر روز نئی توجہ پیدا کر وجو اس کے استحکام کا موجب ہو.(ملفوظات جلد سوم صفحہ 173-172) 175

Page 189

پس میرا آپ کو یہی پیغام ہے کہ یورپ کے معاشرہ میں پائی جانے والی برائیوں سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں.آپ کی گفتگو میں، آپ کے عمل میں، آپ کے لباس میں ، آپ کے چال چلن میں احمدیت کی جھلک نظر آنی چاہئے.آپ باقاعدگی سے میرے خطبات جمعہ سنا کریں اور بچوں کو بھی سنایا اور دکھایا کریں تاکہ آپ اور وہ اپنے آپ کو خلیفہ وقت کے قریب سمجھیں.آپ کی سوچوں میں دین کی باتیں ہوں.آپ کے دلوں میں معاشرتی برائیوں اور برے ماحول سے نفرت پید اہو.اور نیکی اور رضائے باری تعالیٰ کا حصول آپ کا نصب العین ہو.اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 176

Page 190

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر امام جماعت احمدیہ لندن 14.11.2015 پیاری ممبرات مجلس شوری پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی مجلس شوری منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.پہلی نصیحت تو یہ ہے کہ دعاؤں پر زور دیں.یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں زمانے کے امام سید نا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی جنہوں نے ہمیں دعا کی اہمیت اور برکات سے آگاہ فرمایا.یہی وجہ ہے کہ آج خدا تعالیٰ کے فضل سے دعا کا جو عرفان ایک احمدی کو نصیب ہے وہ کسی اور کو حاصل نہیں.اس لئے دعاؤں پر زور دیں کیونکہ ہمارے تمام تر کاموں کا انحصار دعاؤں پر ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: 177

Page 191

اگر تم چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پر کرو.جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا.(ملفوظات جلد سوم صفحہ 232) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک اور جگہ دعا کی اہمیت یوں بیان فرمائی ہے: دعا بڑی دولت اور طاقت ہے.اور قرآن شریف میں جابجا اس کی ترغیب دی ہے اور ایسے لوگوں کے حالات بھی بتائے ہیں جنہوں نے دعا کے ذریعہ اپنی مشکلات سے نجات پائی.انبیاء علیہم السلام کی زندگی کی جڑ اور ان کی کامیابیوں کا اصل اور سچا ذریعہ یہی ہے پس میں نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی ایمانی اور عملی طاقت کو بڑھانے کے واسطے دعاؤں میں لگے رہو.دعاؤں کے ذریعہ سے ایسی تبدیلی ہو گی جو خدا کے فضل سے خاتمہ بالخیر ہو جاوے گا.“ (ملفوظات جلد چہارم صفحہ 207) دوسری نصیحت بچوں کی تربیت کے حوالہ سے ہے.بچوں کی ابتدائی تربیت مائیں کرتی ہیں.شروع سے انہیں دین سکھانا، نمازوں کی عادت ڈالنا، نظام جماعت کی اطاعت کرنا اور خدمت دین کے کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلانا احمدی ماؤں کا کام ہے.یادرکھیں کہ ہماری جماعت نے سب دنیا میں خدا تعالیٰ کے سچے دین کی تبلیغ کرنی ہے اور بھٹکی روحوں کو اسلام کے جھنڈے تلے جمع کرنا ہے.آپ دوسروں کی صحیح راستہ کی طرف راہنمائی اسی صورت میں کر سکتی ہیں جب آپ خود تقویٰ کے مطابق زندگی بسر 178

Page 192

کر رہی ہوں.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے.اگر آپ اعمال صالحہ بجالائیں گی تو اسی صورت میں آپ کے بچوں کو آپ کے قدموں سے جنت ملے گی.اس لئے تربیت کے ذرائع میں ایک بہترین ذریعہ نمونہ ہے اسے اپنائیں تا کہ آپ کی نصحیت میں اثر ہو.حقیقت میں عور تیں معاشرے کی اصلاح میں بہترین کردار ادا کر سکتی ہیں.آئندہ نسلوں کا مستقبل انہی کے ہاتھوں سے بنتا ہے.اس لئے بچوں کی تربیت ایک بہت بڑی ذمہ داری کا کام ہے جس کی طرف خاص توجہ کرنے کی ضرورت ہے.حضرت مصلح موعودؓ نے لجنہ کی تنظیم اس لئے قائم فرمائی تھی تا کہ اگر جماعت کے مرد کمزور ہوں تو عورتیں فعال ہوں.اگر عوتیں فرائض کی طرف توجہ رکھیں گی تو آئندہ نسل کے مرد اور عور تیں ان راہوں پر چلنے والے ہوں گے جو خدا تعالیٰ نے ہمارے لئے متعین فرمائے ہیں.اس طرح جماعتی عہدے امانت ہیں.اس امانت کا حق ادا کریں، بالعموم جب بھی کسی کو کوئی جماعتی خدمت سونپی جاتی ہے تو ایسے لوگوں کی صلاحیتوں اور ان کے خدمت دین کے شوق کی وجہ سے ان سے بہت سی نیک توقعات بھی وابستہ کی جاتی ہیں جن پر انہیں پورا اترنا چاہئے.اس لئے جو بھی جماعتی خدمت آپ کے سپر د ہے اس کو خدا تعالیٰ کا فضل سمجھتے ہوئے بہترین رنگ میں بجالائیں.جو لوگ خدمت دین میں 179

Page 193

مصروف رہتے ہیں ان کی اولادیں بھی انہی کاموں میں لگ جاتی ہیں اور یوں خدمت دین کا ایک سلسلہ اس گھرانے میں جاری وساری رہتا ہے.ایک اور ضروری نصحیت میں آپ کو یہ کرنا چاہتا ہوں کہ اپنا تعلق خلافت سے جوڑیں.اللہ تعالیٰ نے دین و دنیا کی فلاح و بہبود خلافت سے وابستگی میں رکھی ہے.ذرا غور کریں کہ آپ وہاں رہ رہی ہیں جہاں کے عوم الناس کی ایک کثیر تعداد نماز روزہ کی ادائیگی کرنے والی اور دین سے لگاؤ ر کھنے والی ہے.لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ سبھی آپس میں پھٹے ہوئے ہیں.کیا وجہ ہے کہ ہر طرف بد انتظامی، انتشار اور خوف کا ماحول ہے.نہ انہیں ذاتی طور پر سکون و اطمنان نصیب ہے اور نہ ان کی دینی اور روحانی ترقی ہو رہی ہے.اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اُس خلافت علی منہاج النبوۃ کے منکر ہیں جس کی خبر ہمارے پیارے نبی حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی اور جس کے ساتھ چمٹ جانے کی آپ نے نصیحت فرمائی تھی.اللہ تعالیٰ نے خلافت کا یہ انعام جماعت احمدیہ کو عطا فرمایا ہے جس کی بدولت جماعت خدا تعالیٰ کے فضل سے ایک ہاتھ پر متحد ہے.اور خلافت ہی کی بدولت تمکنت دین ہوئی ہے اور جماعت مومنین کے خوف امن میں بدل دیے گئے ہیں.سب دنیا کے احمدی بخوبی جانتے ہیں کہ خدمتِ اسلام کی جو تو فیق جماعت احمدیہ کو عطا ہو رہی ہے اور جو نئی سے نئی ترقیات اور فتوحات کے دروازے اللہ تعالیٰ ہمارے لئے کھول رہا ہے یہ خلافت ہی کی برکات ہیں.انہیں 180

Page 194

خلیفہ وقت کی دعاؤں پر بہت یقین اور تسلی ہے.یہی وجہ ہے کہ احباب جماعت کے دلوں میں خلیفہ وقت کے لئے ایک غیر معمولی محبت و اخلاص اور اطاعت و احترام کا جذبہ پایا جاتا ہے.پس آپ نے ہمیشہ اس جذبے کو مزید پروان چڑھانا ہے.آپ نے ہمیشہ خلافت کے استحکام کے لئے دعائیں کرنی ہیں.اور ان برکات سے اپنی اوادوں کو بھی آگاہ کرنا ہے.اس لئے آپ اپنے پروگراموں میں، اپنی مجالس میں اور اپنے گھروں میں خلافت کی اہمیت اور فیوض و برکات کا بار بار تذکرہ کرتی رہا کریں تا کہ آپ اور آپ کے خاندان اور آئندہ نسلیں سبھی ہمیشہ خلافت سے جڑے رہیں.اللہ تعالیٰ آپ کو ان نصائح پر عمل کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کو دین و دنیا کی حسنات سے وافر حصہ عطا فرمائے.اللہ آپ کے ساتھ ہو.آمین والسلام خاکسار ون ساده خلیفۃ المسیح الخامس 181

Page 195

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 10.07.2016 عزیز ممبرات لجنہ اماء الله جر منی! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت بنائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر چند نصائح کرنا چاہتاہوں.آپ خدا کے فضل سے احمدی مستورات ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے زمانے کے امام کو پہچاننے کی توفیق دی ہے.بیعت کے بعد آپ میں اور غیروں میں واضح فرق دکھائی دینا چاہئے اور یہ تبھی ممکن ہے جب آپ اس امام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کا مقصد اسلامی تعلیمات کو سب دنیا تک پہنچانا 182

Page 196

ہے.اور اسلامی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم جو خواتین کو دی گئی ہے وہ پر دہ ہے.یورپ کا بے دین معاشرہ اگر اس تعلیم کو تخفیف کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس پر اعتراض کرتا ہے تو اس کی ہر گز پرواہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے.آپ وہ کریں جو خدا اور خدا کے رسول کی تعلیم ہے.اگر لوگوں کے اعتراضات اور معاشرتی دباؤ میں آکر احمدی خواتین بھی پردہ پر عمل چھوڑ دیں تو پھر ہم میں اور غیروں میں فرق کیا رہا.اور لازمی طور پر پھر اس کے بدنتائج بھی بھگتنا پڑیں گے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: آج کل پر دہ پر حملے کئے جاتے ہیں، لیکن یہ نہیں جانتے کہ اسلامی پر وہ سے مراد زنداں نہیں بلکہ ایک قسم کی روک ہے غیر مرد اور عورت ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں.جب پردہ ہو گا، ٹھوکر سے بچیں گے.ایک منصف مزاج کہہ سکتا ہے کہ ایسے لوگوں میں جہاں غیر مردو عورت اکٹھے بلا تامل اور بے محابامل سکیں، سیر کریں کیونکر جذبات نفس سے اضطرار آ ٹھو کر نہ دکھائیں گے.بسا اوقات سننے اور دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسی قومیں غیر مردو عورت کے ایک مکان میں تنہار ہنے کو حالانکہ دروازہ بند ہو کوئی عیب نہیں سمجھتیں.یہ گویا تہذیب ہے.انہی بد نتائج کو روکنے کے لئے شارع اسلام نے وہ باتیں کرنے کی اجازت ہی نہ دی جو کسی کی ٹھو کر کا باعث ہوں.ایسے موقع پر یہ کہہ دیا کہ جہاں اس طرح غیر مرد و عورت ہر دو جمع ہوں تیسر ا اُن میں شیطان ہوتا ہے.ان 183

Page 197

ناپاک نتائج پر غور کرو جو یورپ اس خلیج الرسن تعلیم سے بھگت رہا ہے...اسلامی کیسی پاکیزہ تعلیم ہے کہ جس نے مردو عورت کو الگ رکھ کر ٹھو کر سے بچایا اور انسان کی زندگی حرام اور تلخ نہیں کی جس کے باعث یورپ نے آئے دن کی خانہ جنگیاں اور خود کشیاں دیکھیں.“ ملفوظات جلد اول.صفحہ 21-22 جدید ایڈیشن) پس اس تعلیم پر خود بھی عمل کریں اور اپنی بچیوں کو بھی اس کی پابندی کروائیں.جب بچیاں بارہ تیرہ سال کی عمر کو پہنچیں تو انہیں حیادار لباس کی عادت ڈالیں تا کہ جیسے جیسے وہ بڑی ہوں تو پردہ کے معاملہ میں ان کے اندر کسی قسم کی جھجھک نہ ہو.پھر آج کل کے سوشل میڈیا سے بھی بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں.نوجوان لڑکے لڑکیاں ماں باپ کے سامنے بیٹھے خاموشی سے چیٹنگ کر رہے ہوتے ہیں.پیغامات کا اور تصاویر وغیرہ کا تبادلہ ہو رہا ہوتا ہے.نئے نئے پروگراموں میں اکاونٹ بنا لئے جاتے ہیں اور سارا سارا دن فون ، آئی پیڈ اور کمپیوٹر وغیرہ پر بیٹھ کر وقت ضائع کیا جاتا ہے.اس سے اخلاق بگڑتے ہیں، مزاج میں چڑ چڑا پن پید اہونے لگتا ہے اور بچے دیکھتے ہی دیکھتے ہاتھوں سے نکل جاتے ہیں.ان ساری باتوں پر نظر رکھنے اور انہیں محدود کرنے کی ضرورت ہے.اس کے لئے آپ کو ان کے لئے متبادل مصروفیات بھی سوچنا ہوں گی.انہیں گھریلو کاموں میں مصروف کریں.جماعتی خدمات میں شامل کریں اور 184

Page 198

ایسی مصروفیات بنائیں جو ان کے لئے اور معاشرہ کے لئے مثبت اور مفید ہوں.یہ بڑی اہم ذمہ داری ہے جسے احمدی مستورات نے بجالانا ہے.تربیت اولاد بہت اہم کام ہے.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے.اس میں والدہ پر یہ ذمہ داری ڈالی گئی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو رضائے باری تعالیٰ کی ان راہوں پر چلائے جو انہیں جنت میں لے جائیں.اسی طرح ایک اور موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نصیحت فرمائی کہ جب تمہارے بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کی تاکید کرو اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو نماز نہ پڑھنے پر ان پر سختی کرو.پس تربیت اولا د پر خاص توجہ کی ضرورت ہے.بچوں کو نیک نمونہ پیش کریں اور انہیں نیک باتوں کی نصیحت کرتی رہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے ان کے حق میں دعائیں کرتی رہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: بچوں کے لئے سوز دل سے دعا کرنے کو ایک حزب ٹھہرا لیں.اس لئے کہ والدین کی دعا کو بچوں کے حق میں خاص قبول بخشا گیا ہے.(ملفوظات جلد اول صفحہ 562) خلافت کے ساتھ وابستگی کے مضمون کو بھی ہمیشہ یاد رکھیں.آپ خوش قسمت ہیں کہ خدا تعالیٰ نے اس نعمت کی بدولت آپ کو ایک ہاتھ پر متحد کیا ہوا ہے.جماعت اور خلیفہ وقت کے مابین محبت اور اخوت کا رشتہ پیدا کیا ہے.سب دنیا کے 185

Page 199

احمدی اپنی خوشی و غمی کی خبریں خلیفہ وقت کو لکھتے ہیں.اور اس سے اپنے دلوں میں اطمینان محسوس کرتے ہیں.پھر خطبات اور خطابات سن کر اپنی دینی اور روحانی تربیت کا سامان کرتے ہیں.اپنے بچوں کو نصیحت کرنی ہو تو خلیفہ وقت کے حوالے سے نصیحت ان پر خاص اثر کرتی ہے.یہ وہ انفرادیت ہے جو اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو عطا فرمائی ہے.خدا تعالیٰ کے انعام پر شکر کرتی رہیں.اگر آپ خود کو اور اپنی اولا د کو بھی خلافت سے جوڑے رکھیں گی تو اللہ تعالیٰ آپ سب کو بھٹکنے سے بچائے گا.معاشرے کے بد اثرات سے محفوظ رکھے گا اور دین و دنیا کی فلاح و بہبود عطا فرمائے گا.اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 186

Page 200

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 18.08.2016 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ ناروے! السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو رسالہ ”زینب“ کے 25 سال پورے ہونے پر اس کا خاص نمبر شائع کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.اس موقع پر میں آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.ہماری جماعت میں رسائل و جرائد احباب جماعت تک خلیفہ وقت کی آواز پہنچانے کے لئے شائع کئے جاتے ہیں.نیز عقائد سکھانا، دینی معلومات بڑھانا اور جماعتی سرگرمیوں سے مطلع کرنا بھی ایک اہم مقصد ہے.آپ کے رسالہ میں بھی یہی مقاصد مد نظر رہنے چاہئیں.یاد رکھیں کہ آپ کے ارد گرد کا ماحول برائیوں کی دعوت دے رہا 187

Page 201

ہے.آپ نے اسلام کی پیاری تعلیم کے ذریعہ اس دعوت کار د کرنا ہے.مثلاً اسلام کی اہم تعلیم پر دہ ہے جو مسلمان خواتین کو دی گئی ہے کہ وہ اس کی پابندی کریں.اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت نے وقتاً فوقتاً جو کچھ بیان کیا ہے اس میں سے اقتباسات شائع کئے جائیں.حضور علیہ السلام فرماتے ہیں: " آج کل پر دہ پر حملے کئے جاتے ہیں.لیکن یہ نہیں جانتے کہ اسلامی پردہ سے مراد زنداں نہیں، بلکہ ایک قسم کی روک ہے کہ غیر مردو عورت ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکے، جب پردہ ہو گا، ٹھوکر سے بچیں گے.ایک منصف مزاج کہہ سکتا ہے کہ ایسے لوگوں میں جہاں غیر مردو عورت اکٹھے بلا تامل اور بے محابا مل سکیں، سیر کریں کیونکر جذباتِ نفس سے اضطرار اٹھو کر نہ کھائیں گے.بسا اوقات سننے اور دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسی قومیں غیر مرد اور عورت کے ایک مکان میں تنہا رہنے کو حالا نکہ دروازہ بند ہو ، کوئی عیب نہیں سمجھتیں.یہ گویا تہذیب ہے.انہی بد نتائج کو روکنے کے لئے شارع اسلام نے وہ باتیں کرنے کی اجازت ہی نہ دی ، جو کسی کی ٹھو کر کا باعث ہوں.ایسے موقع پر یہ کہہ دیا کہ جہاں اس طرح غیر محرم مردو عورت ہر دو جمع ہوں، تیسرا ان میں شیطان ہوتا ہے.ان ناپاک نتائج پر غور کرو جو یورپ اس خلیع الرسن تعلیم سے بھگت رہا ہے...اسلامی تعلیم کیسی پاکیزہ تعلیم ہے کہ جس نے مردو عورت کو الگ رکھ کر ٹھو کر 188

Page 202

سے بچایا اور انسان کی زندگی حرام اور تلخ نہیں کی جس کے باعث یورپ نے آئے دن کی خانہ جنگیاں اور خود کشیاں دیکھیں.(ملفوظات جلد اول.صفحہ 21 تا22) پھر رسالے کے کچھ صفحات میرے خطبات اور تقاریر کے لئے مخصوص کر لیں تاکہ مختلف طریقوں سے نصائح سے آگاہی ہوتی رہے.خلافت کی برکات و اہمیت کے بارے میں مضامین شائع کیا کریں تا کہ بار بار کی یاد دہانی سے یہ مضمون سب کو ذہن نشین ہو جائے کہ آج دین سے قربت، روحانی ترقی اور دنیوی آلائشوں سے بچنے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ خود کو خلافت کے ساتھ چمٹالیں.اللہ تعالیٰ رسالہ کی انتظامیہ اور جملہ قارئیات کے لئے پچیس سالہ سفر مبارک کرے اور آپ کے رسالہ کو جماعت کی بہترین ترجمانی کرنے والا بنائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 189

Page 203

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 24.09.2016 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں آپ کو چند تربیتی امور کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں.یہ بات روز مرہ کے مشاہدہ میں آتی ہے کہ انسان بعض چھوٹی چھوٹی برائیوں میں مبتلا ہو جاتا ہے مثلاً یہ کہ اس کا اپنے ہمسالوں کے ساتھ سلوک اچھا نہیں ہو تا.آپس میں مل کر کسی کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور استہزاء کیا جاتا ہے.اپنے بچوں کو ضرورت سے زیادہ پیار کیا جاتا ہے اور دوسروں کے بچوں کو پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے.ادنی ادنی باتوں 190

Page 204

پر جھوٹ بولا جاتا ہے اور بچوں کو بھی جھوٹ میں مبتلا کیا جاتا ہے مثلاً یہی کہ کسی سے ملنا نہیں چاہتے تو بچے سے دروازے پر جواب دلوا دیا کہ گھر پر نہیں ہیں.اسی طرح عہدیداروں کی کوئی بات پسند نہ آئے تو اپنے دلوں میں نافرمانی کی سوچ پیدا کرلینا.عہدیداروں سے ضد کرنا، ان سے بحث کرنا اور بات نہ ماننا.یہ وہ برائیاں ہیں جو اگر بڑے نہ چھوڑیں تو پھر یہ اولاد میں منتقل ہو جاتی ہیں اور ان کی تربیت بگڑ جاتی ہے.بڑوں کو دیکھ کر ان کے اندر نظام جماعت کی نافرمانی پیدا ہونے لگتی ہے اور عہدیداروں کا احترام دلوں سے اٹھنے لگتا ہے.ایسے والدین کو سمجھایا جائے تو کہتے ہیں زمانہ بدل گیا ہے، بچے بڑوں کی بات نہیں مانتے.حالانکہ یہ سب کچھ بچوں کی بر وقت تربیت نہ کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے.حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو چھوٹی عمر سے بچوں کی تربیت کا خیال رکھنے کی نصیحت فرمایا کرتے تھے.چنانچہ آپ نے فرمایا جب تمہارے بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کی تاکید کرو اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو نماز نہ پڑھنے پر سختی کرو اور اس عمر میں انہیں الگ الگ بستر پر سلا یا کرو.( ترمذی ابواب البر والصلة) 191

Page 205

پھر ایک اور موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے عمل اس سے منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے.صدقہ جاریہ کے یا ایسے علم کے جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک اولا د کے جو اس کے لئے دعا کرے.“ (صحیح مسلم.کتاب الوصیت) پس اسلام میں اولاد کی نیک تربیت کی خاص اہمیت ہے اور ہماری جماعت کہ جسے سب دنیا کا معلم بنایا گیا ہے اس کے بچے تو دوسروں سے بہت اچھے اور منفر د نظر آنے چاہئیں.ان کے طور طریقے مہذبانہ ہونے چاہئیں.ان کی گفتگو اور طرزِ زندگی پاکیزہ اور دوسروں کے لئے مثالی ہونی چاہئے اور ان پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے خلفاء کی تعلیمات اور تربیت کا اثر نمایاں نظر آنا چاہئے.بچوں کی تربیت کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ان کے ساتھ دوستی کا ماحول پیدا کیا جائے.وہ کوئی سوال پوچھیں تو انہیں جواب دے کر ان کی تسلی کروانی چاہئے تا کہ انہیں یہ احساس ہو کہ والدین ان کے ہمدرد اور دوست ہیں.وہ آپ کو اپنار از دان سمجھیں.اپنے معاملات میں آپ سے مشورہ لیں اور برائیوں کو آپ سے چھپائیں نہیں.انہیں سچ کا خلق اپنانے کی نصیحت کریں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جو انسان کی نفسیات اور فطرت کو سمجھنے 192

Page 206

والے تھے آپ نے ایک موقع پر ایک شخص کو جھوٹ سے پر ہیز کرنے کی نصیحت فرمائی اور سچائی کو اختیار کرنے کی برکت سے اس کی ساری برائیاں دور ہو گئیں.والدین کو یہ فکر ہونی چاہئے کہ ان کی اولاد دین کی خادم ہو.انہیں ان کے عقائد کی اصلاح اور اخلاق بہتر بنانے کی طرف خاص توجہ کرنی چاہئے.سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ”لوگ اولاد کی خواہش تو کرتے ہیں، مگر نہ اس لئے کہ وہ خادمِ دین ہو بلکہ اس لئے کہ وہ دنیا میں ان کا کوئی وارث ہو اور جب اولاد ہوتی ہے تو اس کی تربیت کا فکر نہیں کیا جاتا نہ اس کے عقائد کی اصلاح کی جاتی ہے اور نہ اخلاقی حالت کو درست کیا جاتا ہے.یہ یاد رکھو کہ اس کا ایمان درست نہیں ہو سکتا جو اقرب تعلقات کو نہیں سمجھتا.جب وہ اس سے قاصر ہے تو اور نیکیوں کی امید اس سے کیا ہو سکتی ہے ؟ اللہ تعالیٰ نے اولاد کی خواہش کو اس طرح پر قرآن میں بیان فرمایا ہے.رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّيَّتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا.(الفرقان:75) یعنی خدا ہم کو ہماری بیویوں اور بچوں سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرمادے اور یہ تب ہی میسر آسکتی ہے کہ وہ فسق و فجور کی زندگی بسر نہ کرتے ہوں بلکہ عباد الرحمن کی زندگی بسر کرنے والے ہوں اور خدا کو ہر شے پر مقدم کرنے والے ہوں.“ (ملفوظات جلد اول صفحہ 562 تا 563) 193

Page 207

پس یاد رکھیں کہ آپ احمدی مائیں اور بہنیں ہیں جنہوں نے مستقبل کی بہترین قوم تیار کرنی ہے.اپنی پنجوقتہ نمازوں کو بلاناغہ ادا کرنے کا اہتمام کریں.اسلامی تعلیمات مثلاً پر وہ کی پابندی کریں.دین کو دنیا پر مقدم کریں.خلیفہ وقت کی باتوں کو غور سے سنیں اور ان پر عمل کریں.نظام جماعت کی اطاعت اور ہر سطح کے عہدیداروں کا احترام کریں اور یہ سب نیک باتیں اپنی اولاد کو بھی سکھائیں.اس سے آپ کی ذاتی زندگی بھی حسین بنے گی اور نظام جماعت بھی ترقی کرے گا.انشاء اللہ اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 194

Page 208

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 17.11.2016 پیاری نمائندگان مجلس شوری الجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنی مجلس شوریٰ منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.اس موقع پر میں آپ کو چند نصائح کرنا چاہتاہوں.اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد جماعت میں خلافت کا نظام قائم فرمایا ہے جس کا پانچواں دور اس وقت خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت سے جاری ہے.آپ خوش قسمت ہیں کہ اس عظیم الشان آسمانی نظام کے ساتھ وابستہ ہیں.195

Page 209

لجنہ کی تنظیم کو حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے جاری فرمایا اور اللہ کے فضل سے یہ خلفائے احمدیت کی نگرانی میں ترقی کی شاہراہوں پر گامزن ہے اور اپنے مختلف پروگراموں کا انعقاد کرتی رہتی ہے.مجلس شوریٰ بھی انہی پروگراموں میں سے ایک اہم پروگرام ہے جس کے لئے آپ ان دنوں جمع ہوئی ہیں.آپ کی تنظیم اور سر گر میاں بلاشبہ خلافت ہی کی بدولت ہیں اور اسی کے فیضان اور برکات کا پر تو ہیں.اس لئے آپ نے ہمیشہ اس حبل اللہ کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہے اور خلافت کے ساتھ اپنے اخلاص اور وفا کے تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر کرتے چلے جانا ہے.آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے MTA کی صورت میں آپ کے لئے خلیفہ وقت سے ملاقات کے سامان پیدا کئے ہیں.یہ وہ عظیم الشان نعمت ہے جس کی بدولت سب دنیا کے احمدی خود کو خلیفہ وقت کے قریب تر محسوس کرتے ہیں.ہر جمعہ کو خلیفہ وقت کا خطبہ دیکھتے ہیں اور اپنے ایمانوں کو تازہ کرتے ہیں.اس سے ان کی تربیت ہوتی ہے.دینی علم بڑھتا ہے اور روحانی ترقی ہوتی ہے.آپ بھی یقیناً اپنے بچوں کے ساتھ خطبات اور تقاریر سنتی ہوں گی، لیکن اس کا حقیقی فائدہ تبھی ہو گا جب خلیفہ وقت کی نصائح پر سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا کی روح کے ساتھ فوری عمل شروع کر دیا جائے.وہ جب آپ کو نمازوں میں سستی دور کرنے کی طرف توجہ دلائیں تو پہلے سے زیادہ نمازوں کے 196

Page 210

قیام کی طرف متوجہ ہو جائیں.جب وہ مالی قربانی کی تحریک کریں تو اپنے اموال خدا کی راہ میں پیش کرنے کے لئے مستعد ہو جائیں.مجھے اکثر یہ شکایات ملتی رہتی ہیں کہ پاکستان میں پردہ کا معیار دن بدن گرتا جارہا ہے اور اس کی طرف عدم دلچسپی اور عدم توجہ بڑھتی جارہی ہے.حالانکہ یہ تو آپ کے تقدس اور حیاء کی علامت ہے.اس لئے آپ کو اس طرف بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے.آپ سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ آپ اس طرح کا پردہ کرنے کی عادت ڈال لیں جس طرح کہ اللہ اور رسول نے پردہ کرنے کا حکم دیا ہے.اسی طرح تربیت کی اور بہت سی کمزوریاں ہیں جنہیں دُور کرنے کی ضرورت ہے.نئی سائنسی ایجادات سے بچوں کی مصروفیات اور رجحانات بدل رہے ہیں اور تربیت پر منفی اثر پڑ رہا ہے.آپ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کے دلوں میں دین کی محبت پیدا کریں اور انہیں معاشرے کی آلودگیوں سے بچائیں.آپ میں سے بہت سی ایسی مائیں اور بہنیں اس موقع پر موجود ہوں گی جن کے گھروں میں واقفین نو بچے اور بچیاں ہیں.ان کی نیک تربیت کریں.دینی معلومات بڑھائیں.انہیں نمازوں کی پابندی اور روزانہ تلاوت کی عادت ڈالیں.جماعتی پروگراموں اور خدمتِ دین کے کاموں میں شامل کریں.نظام جماعت کی اطاعت سکھائیں.بچیوں کو حیا دار لباس اور پر دے کی عادت ڈالیں.اسی طرح اپنے واقفین نو بچوں کو بہترین دنیوی تعلیم دلوائیں تا کہ آپ مفید وجود 197

Page 211

تیار کر کے خلیفہ وقت کو پیش کر سکیں اور وہ سلسلہ کی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہوں.مجلس شوری کے نمائندگان بالعموم لجنہ کی ایسی ممبرات ہوتی ہیں جنہیں دین کے ساتھ خاص لگاؤ ہوتا ہے اور وہ دینی کاموں میں بڑی خوشی سے حصہ لیتی ہیں.وہ جب مرکزی پروگراموں میں شمولیت کرتی ہیں تو ان کا یہ جذبہ مزید پروان چڑھتا ہے.پس جن کو نمائندگی کا موقع ملا ہے انہیں یہ اعزاز بہت مبارک ہو.وہ یاد رکھیں کہ یہ نمائندگی صرف تین دن کی نہیں ہے بلکہ آپ سارے سال کے لئے نمائندہ ہیں اور اس نمائندگی کا حق ادا کرنے کے لئے آپ کو سارا سال مستعد رہنا چاہئے اور شوریٰ میں آپ جو فیصلے کریں اور ان کی منظوری خلیفتہ المسیح کی طرف سے ہو جائے تو پھر خود بھی ان پر عمل کریں اور اپنی اپنی مجالس میں سارا سال ان پر عملدرآمد کرانے کے لئے کوشاں رہیں اور اپنے نیک جذبوں کو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کمزور نہ ہونے دیں.اپنے گھروں میں خلافت کی اہمیت اور برکات کا تذکرہ کرتی رہیں.تربیت اولاد سے کبھی غافل نہ ہوں.یہ وہ باتیں ہیں جن سے اولاد آپ کے لئے قرۃ العین بنے گی اور آپ خدا تعالیٰ کے فضلوں کی وارث بنیں گی.پس ان تمام باتوں کو یا درکھیں.مجلس شوریٰ کے موقع پر 198

Page 212

جو ذمہ داری آپ کی ہے اسے بہترین رنگ میں ادا کریں.اپنی آراء کو محض اللہ پیش کریں.تقویٰ اور خشیت اللہ ہمیشہ آپ کا نصب العین ہو.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: یقین یا درکھو کہ کوئی عمل خدا تک نہیں پہنچ سکتا جو تقویٰ سے خالی ہو.ہر ایک نیکی کی جڑ تقویٰ ہے.جس عمل میں یہ جڑ ضائع نہیں ہو گی وہ عمل بھی ضائع نہیں ہو گا.“ پھر فرماتے ہیں: (کشتی نوح.روحانی خزائن جلد 19.صفحہ 17) اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں جس قدر بار بار تقویٰ کا ذکر کیا ہے اتنا ذ کر اور کسی امر کا نہیں کیا.“(ملفوظات جلد 4 صفحہ 508) اللہ تعالیٰ آپ کو ان تمام نیک باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین.والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 199

Page 213

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتْها حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 11.03.2017 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ ناروے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کانته مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین آج کل کے ماحول میں تربیت اولاد کی طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کی بدرجہ اولیٰ ذمہ دار احمدی مائیں ہیں.اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے : يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَاهْلِيكُمْ نَارًا - (التحریم آیت نمبر 7) یعنی اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ.احادیث میں بھی تربیت اولاد کا مضمون بار بار بیان ہوا ہے.ایک دفعہ ایک شخص نے آنحضور صلی اللی ریلی سے والدین کے ان کی اولاد پر حق کی بابت پوچھا تو آپ نے فرمایا والدین ہی تیری جنت اور جہنم ہیں یعنی اچھی تربیت جنت کا وارث بنادیتی ہے اور بری تربیت جہنم کا وارث بنا دیتی ہے.(ابن ماجہ کتاب الادب) 200

Page 214

پھر ایک موقع پر حضور صلی یکم نے ماں کی فضیلت یوں بیان فرمائی کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے.چنانچہ ایسی خواتین جو بچوں کی تربیت کی ذمہ داری کو احسن رنگ میں نبھاتی ہیں بلاشبہ ان کے قدموں سے اولاد کو جنت نصیب ہوتی ہے.وہ مائیں جو بچوں کو سچ کی عادت ڈالتی ہیں، بڑوں کا ادب سکھاتی ہیں، بہترین اخلاق کی تعلیم دیتی ہیں، انہیں معاشرتی برائیوں سے بچا کر رکھتی ہیں، ان کے دلوں میں دین کی محبت پیدا کرتی ہیں، انہیں دینی پروگراموں میں شامل کرتی اور خدمت دین کے کاموں کی ترغیب دلاتی ہیں ان کے بچے ان کے لئے نیک نامی کا باعث بنتے اور قرۃ العین ثابت ہوتے ہیں.پس اپنی اولاد کی تربیت کا خاص خیال رکھیں اور اس سے ہر گز غافل نہ ہوں.اپنے بچوں کی مصروفیات اور رحجانات کو اسلام اور احمدیت کی تعلیمات کے تابع بنائیں تا کہ وہ آپ کے لئے اور جماعت کے لئے مفید وجو د ثابت ہوں.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 201

Page 215

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 20.03.2017 پیاری ناصرات الاحمدیہ جرمنی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو سہ ماہی رسالہ ”گلدستہ“ کے اجراء کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین اس کے لئے محترمہ صدر صاحبہ لجنہ نے مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.میرا پیغام یہ ہے کہ ذیلی تنظیموں کا قیام خلافتِ احمدیہ کی برکات میں سے ایک عظیم الشان برکت ہے.حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے ان کا اجراء فرمایا تاکہ جماعت کے ہر طبقہ کے لوگ خدمت دین کے کاموں میں اپنا کر دار ادا کر سکیں اور مختلف انداز میں اپنی صلاحیتوں کو ابھارنے اور اپنا دینی تشخص پیدا کرنے کے مواقع پا سکیں.لجنہ اماءاللہ بھی جماعت کی ذیلی تنظیموں میں سے ایک ہے جس کی آگے ایک شاخ ناصرات الاحمدیہ کہلاتی ہے جو پندرہ سال تک کی احمدی بچیوں کی تنظیم ہے.پس 202

Page 216

آپ خدا کے فضل سے جماعت کے مستحکم اور فعال تنظیمی ڈھانچے کا حصہ ہیں جس کا کام اسلام اور احمدیت کی تعلیمات سے سب دنیا کو آگاہ کرنا ہے.اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کی دینی معلومات وسیع ہوں.اپنے عقائد سے بخوبی واقفیت ہو اور اسلامی تعلیمات کی پابندی کرتی ہوں.مثلاً حیا دار لباس پہنیں.کوٹ و برقعے کی عمر ہو تو اس کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلیں.بیہودہ مجالس ، غیر اخلاقی دوستیوں اور انٹرنیٹ اور موبائل فون وغیرہ کی برائیوں سے خود کو بچا کر رکھیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب ”کشتی نوح میں بد رفیق اور خراب مجلسوں کو نہ چھوڑنے والوں کو بڑا سخت انذار فرمایا ہے.پس اس تعلیم کو ہمیشہ یاد رکھیں.ناصرات کی عمر تعلیم کی عمر ہے.اپنی تعلیم پر خاص دھیان دیں اور بہتر مستقبل کے لئے محنت کریں اور دعاؤں سے کام لیں.آپ اپنی مصروفیات ایسی بنائیں جن سے آپ کی دین سے محبت ظاہر ہوتی ہو.مثلاً ہر جمعہ کو جب میر اخطبہ ایم ٹی اے پر نشر ہو تو اسے سننے کا اہتمام کریں.کچھ باتیں ساتھ ساتھ نوٹ بھی کریں تاکہ پوری توجہ خطبے کی طرف مرکوز رہے.جن باتوں کی سمجھ نہ آئے گھر میں کسی بڑے سے پوچھ لیں.اس سے آپ کا خلیفہ وقت سے ذاتی تعلق قائم ہو جائے گا.دینی علم بڑھے گا.سوچ اور خیالات پاک ہو جائیں گے اور خدمتِ دین اور جماعتی پروگراموں میں شمولیت کا جذ بہ تقویت پائے گا.یاد رکھیں کہ آپ جتنا اپنے آپ کو دین کے قریب 203

Page 217

رکھیں گی اتنا ہی معاشرتی آلودگیوں سے محفوظ رہ سکیں گی.اسی سے سکونِ قلب عطا ہو گا.تبلیغ کریں گی تو بات میں اثر ہو گا.رسالہ کی انتظامیہ کو بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ہر شمارے میں کچھ حصہ قرآن شریف اور احادیث پر مشتمل ہو.پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریرات سے اقتباسات بھی شامل کریں اور کچھ صفحات میرے خطبات کے لئے مخصوص کر لیں.خطبات کو سوال و جواب کی شکل میں بھی شائع کریں تاکہ چھوٹی عمر سے ہماری احمدی بچیوں کی خلافت سے وابستگی مضبوط ہوتی چلی جائے.اسی طرح معلومات بڑھانے اور علمی تحقیق کا شوق اجاگر کرنے کے لئے راہنمائی بھی ہو.ناصرات سے چھوٹے چھوٹے مضامین اور سبق آموز کہانیاں لکھوا کر انہیں بھی رسالے کا حصہ بنائیں تا کہ وہ محسوس کریں کہ یہ ان کا اپنار سالہ ہے اور انہیں اس کے مطالعہ میں خاص دلچسپی ہو.اللہ تعالیٰ آپ کو اس تو فیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 204

Page 218

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 05.07.2017-MA پیاری ممبرات لجنہ اماء الله جر منی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.اسلام نے عورت کو بہت عزت کا مقام عطا کیا ہے.وہ بیٹی کی پیدائش کو رحمت قرار دیتا ہے.بیٹیوں کی نیک تربیت کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری دیتا ہے.ماں کے ادب اور احترام کا درس دیتا ہے.ایک صحابی کے سوال پر حضور صلی الم نے اس کے حسن سلوک کی سب سے زیادہ حقدار اس کی ماں کو ٹھہرایا.اسی طرح ماں کے قدموں 205

Page 219

تلے جنت کی تعلیم بھی دی.پس اسلام کا عورتوں پر بڑا احسان ہے کہ اس نے ان کی عزت و تکریم قائم کی.یہ دور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا دور ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد خلافة على منهاج النبوة کا قیام ہو چکا ہے.آپ کی پیاری جماعت خلافت احمدیہ کے پانچویں دور میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعامات کے لا متناہی سلسلہ کو اپنے ا اوپر نازل ہوتا دیکھ رہی ہے اور خلیفہ وقت کی زیر قیادت کاروانِ احمدیت ترقی کی نئی سے نئی منازل طے کرتا چلا جارہا ہے.احمدی خواتین کے لئے ان کی تنظیم لجنہ اماءاللہ کا قیام خلافت احمدیہ کا خاص فیضان ہے.آپ کو اس کے ذریعہ اپنی دینی اور روحانی ترقی کے مواقع میسر آتے ہیں.آپ آزادی سے اپنی پسند کے جماعتی پروگرام بناتی اور خدمتِ اسلام کے کاموں اور تبلیغی مساعی میں حصہ لیتی ہیں.پس آپ خوش قسمت ہیں کہ اس حبل اللہ کو تھام کر اسلام کی نشر و اشاعت میں اپنا کر دار ادا کرنے کی توفیق پارہی ہیں.اس کا حقیقی شکرانہ یہی ہے کہ اسلام کے اوامر و نواہی کی صدقِ دل سے تعمیل کریں.نماز اسلام کی اہم ترین فرض عبادت ہے اس کی پابندی کریں.قرآن شریف اور احادیث میں بار بار نماز کا تذکرہ کیا گیا ہے.نمازیوں کے لئے خوشخبریاں دی گئی ہیں جبکہ 206

Page 220

نماز سے غافل لوگوں کے لئے سخت انذار ہے.ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے نماز کا حساب لیا جائے گا.اگر یہ حساب ٹھیک رہا تو وہ کامیاب ہو گیا اور اس نے نجات پالی اور اگر یہ حساب خراب ہو اتو وہ ناکام ہوا اور گھاٹے میں رہا.(ترمذی، ابواب الصلوۃ) اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے لئے اسوہ حسنہ بنایا ہے.آپ عمر بھر نمازوں کا خاص اہتمام فرماتے رہے.آپ نے ایک موقع پر فرمایا کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے.دراصل نماز کے بہت سے فوائد ہیں.اس سے روحانی منازل طے ہوتی ہیں اور قرب الہی نصیب ہوتا ہے.یہ فحشاء اور برائیوں سے بچاتی ہیں.خیالات کو پاک کرتی ہے.پریشانیوں سے نجات دلاتی اور مشکلات کو دور کرتی ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر ذرا بھی غم پہنچتا تو آپ نماز کے لئے کھڑے ہو جاتے اور اسی لئے فرمایا ہے کہ الا بذکر الله تطمئن القلوب.اطمینان اور سکینتِ قلب کے لئے نماز سے بڑھ کو کوئی ذریعہ نہیں...نماز ہی کو سنوار سنوار کر پڑھنا چاہئے اور سمجھ سمجھ کر پڑھو اور مسنون دعاؤں کے بعد اپنے لئے اپنی زبان میں بھی 207

Page 221

دعائیں کرو اس سے تمہیں اطمینان قلب حاصل ہو گا اور سب مشکلات خدا تعالیٰ چاہے گا تو اسی سے حل ہو جائیں گی.(ملفوظات جلد سوم صفحہ 311) پس پنجوقتہ نمازیں اسلام کی بنیادی تعلیم ہے اور اس پر عمل ضروری ہے.پھر عورتوں کے حوالے سے پردہ بھی اسلام کی اہم تعلیم ہے اس کی بھی تعمیل کریں.اگر کوئی عورت پر دے کی پرواہ نہیں کرتی اور یورپ کی نقالی میں ان سے مشابہت والا لباس پہن کر اور ان جیسا فیشن اختیار کر کے خود کو روشن خیال اور ترقی پسند ظاہر کرتی ہے تو یہ غلط سوچ ہے.یاد رکھیں کہ اسلام آپ کی خیر خواہی اور تحفظ کا حقیقی ضامن ہے.اس نے پر دہ کی تعلیم عورتوں کو کسی مشکل میں ڈالنے یا احساس کمتری میں مبتلا کرنے کے لئے نہیں دی.وہ اس کے ذریعہ عورت کی عفت اور عزت قائم کرنا چاہتا ہے.پس اسے اپنے لئے بوجھ نہ سمجھیں.یہ نہ سوچیں کہ اس سے لوگ آپ کو جاہل سمجھیں گے.آپ نے اللہ کو خوش کرنا ہے.دنیا کے فیشن کو نہ دیکھیں اور پر دے کا اس کی شرائط کے مطابق خیال رکھیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: اسلام نے جو یہ حکم دیا ہے کہ مرد عورت سے اور عورت مرد سے پردہ کرے اس سے غرض یہ ہے کہ نفس انسان پھلنے اور ٹھو کر کھانے کی حد سے بچار ہے، 208

Page 222

کیونکہ ابتداء میں اس کی یہی حالت ہوتی ہے کہ وہ بدیوں کی طرف جھکا پڑتا ہے اور ذرا سی بھی تحریک ہو تو بدی پر ایسے گرتا ہے جیسے کئی دنوں کا بھو کا آدمی کسی لذیذ کھانے پر.یہ انسان کا فرض ہے کہ اس کی اصلاح کرے.“ (ملفوظات جلد چہارم صفحہ 106) پس ان باتوں پر خود بھی عمل کرنے کی کوشش کریں اور اپنی بچیوں کو بھی سمجھاتی رہیں کہ ہماری ثقافت ، ہمارا لباس اور ہمارا رہن سہن وہ ہے جس کی اسلام نے ہمیں تعلیم دی ہے.بچوں کو میرے خطبات بھی سنایا کریں اور انہیں خلافت کی برکات بتاتی رہا کریں تاکہ چھوٹی عمر سے وہ اس اہم تعلیم کو ذہن نشین کر لیں.اللہ تعالیٰ آپ کو ان تمام باتوں پر عمل کرنے کی توفیق دے.آمین والسلام خاکسار ونال خلیفۃ المسیح الخامس 209

Page 223

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 2017-09-10-MA پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اجتماع میں شریک سب پر اس کے نیک اثرات مرتب فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرناچاہتا ہوں.یہ زمانہ مادہ پرستی کا زمانہ ہے جس میں احکام الہی کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے.مذہب اور خدا کے تصور کا مذاق اڑایا جاتا اور اُسے جہالت کی نشانی سمجھا جاتا ہے.آپ خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو اپنے نور سے منور کر کے اس زمانے کا نبی 210

Page 224

بنا کر بھیجا آپ کو اُسے ماننے کی سعادت نصیب ہوئی اور خلافتِ احمدیہ سے وابستگی کی توفیق ملی.یہ خدا تعالیٰ کا خاص احسان ہے جس کے شکرانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کا ایمان مضبوط ہو.اعمال صالحہ بجالاتی رہیں اور اُن صفات کو اپنائیں جو قرآن کریم نے رحمان خدا کے بندوں کی بیان فرمائی ہیں.مثلاً یہ کہ وہ زمین پر فروتنی اور عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں.اُن میں تکبر اور غرور نہیں ہو تا.بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ذرا ذرا سی بات پر ان کے جذبات بھڑک جاتے ہیں.اختلاف رائے پر غصہ میں آجاتے ہیں.یہ باتیں اخلاق پر اثر انداز ہوتی ہیں اور آہستہ آہستہ نیکیوں کو کھا جاتی ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں: ر حمن کے حقیقی پرستار وہ لوگ ہیں کہ جو زمین پر بردباری سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے سخت کلامی سے پیش آئیں تو سلامتی اور رحمت کے لفظوں سے ان کا معاوضہ کرتے ہیں یعنی بجائے سختی کے نرمی اور بجائے گالی کے دعا دیتے ہیں.“ ( براہین احمدیہ حصہ چہارم.روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 449 حاشیہ) پس ایک احمدی کا کر دار فسادوں کو دُور کرنا ہے.اگر ہر احمدی عورت اس کو سمجھ لے تو آپس کی لڑائیاں اور رنجشیں دُور ہو جائیں گی اور باہم صلح صفائی اور ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظر انداز کرنے کے جذبات پیدا ہوں گے.211

Page 225

یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ کے ذمہ انگلی نسلوں کی تربیت اور ان کا خدا تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کا کام ہے جس کا بہترین ذریعہ عبادات کا قیام ہے.عبادات سے ایمان کی مضبوطی ہوتی ہے.قرآن شریف میں تو انسان کی پیدائش کی غرض ہی عبادت بیان کی گئی ہے اور عبادات میں بھی فرض نمازیں سب سے اہم ہیں جن پر تمام احمد کی گھرانوں کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے.اس لئے خود بھی نمازوں کی پابندی کریں اور اولاد کو بھی اس کی عادت ڈالیں.پھر اس کے ساتھ ساتھ دعاؤں کو بھی اپنا شعار بنائیں کیونکہ رحمان خدا کے بندوں کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر دعائیں کرتے ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ”اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پر کرو.جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا.(ملفوظات جلد سوم صفحہ 232) ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اپنی سوچ اور دلچسپیوں کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے احمدیت کی تعلیمات کے تابع بنائیں اور اپنے اوقات کا مفید استعمال کیا کریں.نئی ایجادات میں بہت سی لغویات ہیں مثلاً انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال 212

Page 226

عام ہو تا جارہا ہے.لوگ موبائل فون پر اور آن لائن Chatting میں ہر وقت مصروف دکھائی دیتے ہیں.یاد رکھیں کہ مومن لغویات سے پر ہیز کرتے ہیں.اس لئے ان سے خود بھی بچیں اور اپنے بچوں کو بھی بچا کر رکھیں.اسی طرح ٹی وی چینلز کی بھی بہتات ہے.یہ سب شیطان کے حملوں میں سے ہیں جو اخلاق اور روحانیت کو تباہ کرتے ہیں.اس لئے نئی ایجادات کے غلط استعمال سے سب احمدیوں کو خوب محتاط رہنا چاہئے.ہمیشہ سوچیں کہ جب آپ نے احمدیت کو سچا سمجھ کر مانا ہے تو ان تمام باتوں سے بھی بچنے کی کوشش کرنی چاہئے جن سے بچنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے.آپ انہی ایجادات کا مفید استعمال کر کے دینی اور روحانی ترقی کر سکتی ہیں.جماعت کی ویب سائٹ ”alislam“ پر دینی علوم کا خزانہ موجود ہے اس سے اپنا علم بڑھائیں.عقائد اور دلائل سیکھیں.اسی طرح ایم ٹی اے دیکھیں اور اپنے بچوں کو بھی اس سے مانوس کریں.میرے خطبات گھروں میں اکٹھے بیٹھ کر سنا کریں اور بعد میں بچوں سے کچھ پوچھ بھی لیا کریں تا کہ انگلی دفعہ وہ زیادہ غور سے سنیں.یاد رکھیں کہ اس زمانہ میں خلافت علی منہاج النبوۃ کا اجراء اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اور خلیفہ وقت کی آواز میں غیر معمولی تاثیر بھی اُسی نے پیدا فرمائی ہے.یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے احمدی جو خلافت سے گہری محبت اور بے انتہا 213

Page 227

عقیدت و اخلاص کا تعلق رکھتے ہیں جب خلیفہ وقت کی زبان سے براہ راست نصائح سنتے ہیں تو ان سے نہایت نیک اثر لیتے ہیں.وہ ان باتوں پر عمل کر کے روحانی ترقی کرتے ہیں اور اُن کے بچوں کی تربیت کا کام بھی بہت آسان ہو جاتا ہے.پس میری ان نصائح کو یادرکھیں اور ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں اللہ کرے کہ آپ پہلے سے بڑھ کر اپنی تربیت کی طرف توجہ دینے والی ہوں.اللہ تعالیٰ سے لو لگانے والی ہوں اور اپنی نسلوں کو سنبھالنے والی ہوں.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 214

Page 228

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 14.11.2017 MA پیاری ممبرات مجلس شوری لجنہ اماء اللہ پاکستان السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ آپ کو امسال بھی اپنی مجلس شوری کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے آمین.مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.آجکل پاکستان کے احمدی شدید مخالفت کے دور سے گزر رہے ہیں.لیکن یاد رکھیں کہ الہی جماعتیں ابتلاؤں اور مخالفتوں کے طوفانوں میں ہی پروان چڑھتی ہیں.وہ ہر قسم کے مخالفانہ حالات کا بڑی بہادری کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے اپنی منزل مقصود کی طرف رواں دواں رہتی ہیں اور ان کا ہر قدم ترقی کی جانب بڑھتا ہے.ذرا سوچیں کہ 215

Page 229

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں کس قدر مخالفت تھی.تمام مذاہب اور اقوام کے لوگ انفرادی طور پر بھی اور اجتماعی رنگ میں بھی شدید مخالفت کرتے رہے.آپ پر سخت قسم کے مقدمات بنائے گئے.مجالس میں صحابہ کی موجودگی میں گالیاں دی گئیں لیکن آپ نے نہ صرف ان سب باتوں کو حکمت اور صبر کے ساتھ برداشت کیا بلکہ خدمت دین اور اعلائے کلمہ حق کے کاموں میں پورے انہماک اور ان تھک محنت سے ہمہ وقت مصروف رہے.کبھی مخالفت سے گھبرا کر آپ کے قدم رکنے نہیں پائے.اللہ تعالیٰ بھی آپ کے کاموں میں برکت ڈالتا رہا اور آپ کی پیاری جماعت کو ہر پہلو سے وسعت دیتا رہا.آپ اپنی جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”جب میں صبر کرتا ہوں تو تمہارا فرض ہے کہ تم بھی صبر کرو.درخت سے بڑھ کر تو شاخ نہیں ہوتی.تم دیکھو کہ یہ کب تک گالیاں دیں گے.آخر یہی تھک کر رہ جائیں گے.اُن کی گالیاں، اُن کی شرارتیں اور منصوبے مجھے ہر گز نہیں تھکا سکتے.اگر میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہ آتا تو بیشک میں ان کی گالیوں سے ڈر جاتا، لیکن میں جانتا ہوں کہ مجھے خدا نے مامور کیا ہے پھر میں ایسی خفیف باتوں کی کیا پرواہ کروں.یہ کبھی نہیں ہو سکتا.تم خود غور کرو کہ اُن کی گالیوں نے کس کو نقصان پہنچایا ہے اُن کو یا مجھے ؟ ان کی 216

Page 230

ماعت گھٹی ہے اور میری بڑھی ہے...میں کھول کر کہتا ہوں کہ یہ لوگ جو میری مخالفت کرتے ہیں ایک عظیم الشان دریا کے سامنے جو اپنے پورے زور سے آرہا ہے اپنا ہاتھ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ اس سے رک جاوے، مگر اس کا نتیجہ ظاہر ہے کہ وہ رک نہیں سکتا.“ (ملفوظات جلد 4 صفحہ 157تا158) پس آپ کو بھی جس شدید مخالفت کا سامنا ہے ایسے حالات میں حکمت سے کام لینا ہے کسی قسم کے اشتعال میں آنے، بے صبری دکھانے اور گھبرانے کی ہرگز ضرورت نہیں.جیسے بھی حالات ہوں آپ کا کام رکنا نہیں چاہئے.صبر اور دعاؤں سے کام لیتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے اس کی مدد کی طلب گار رہیں.اللہ تعالیٰ ہمیشہ کی طرح اب بھی مخالفت کو دور کر دے گا اور انشاء اللہ جماعت کو ترقیات کے عظیم الشان نظارے دکھائے گا.پھر تربیت اولاد کی طرف بھی توجہ دلانا چاہتا ہوں.آپ کے ذمہ اگلی نسلوں کی تربیت کا کام ہے.اپنی اولاد کی نیک نمونہ اور نیک نصائح سے نیک تربیت کریں.نمازوں کی پابندی کریں، دعاؤں کو اپنا شعار بنائیں اور اولاد کو بھی ان باتوں کی عادت ڈالیں اور ان کی اس پہلو سے نگرانی کریں.انہیں خلافت اور نظام جماعت سے اخلاص و 217

Page 231

وفا اور اطاعت کا درس دیں اور MTA سے جوڑیں.اسی طرح ماحول کے بد اثرات سے اور موجودہ دور کی ایجادات کے غلط استعمال سے بھی بچا کر رکھیں.نئی ایجادات میں بہت سی لغویات ہیں مثلاً انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال عام ہو تا جارہا ہے.یاد رکھیں کے مومن لغویات سے پر ہیز کرتے ہیں.پس ان سے خود بھی اور بچوں کو بھی بچا کر رکھیں اور ہر پہلو سے ان کی تربیت کا خیال رکھیں.انہیں بدیوں سے بچائیں اور نیکیوں پر گامزن کریں.حکمت سے اپنے تربیتی پروگرام کریں.اگر بڑے اجلاس نہیں ہو سکتے تو چھوٹے پیمانے پر اجلاس کریں تاکہ تربیت کے ساتھ ایک اکائی کا نظارہ بھی نظر آئے.پھر ایک اور ضروری بات انتخاب کے حوالہ سے ہے.وہاں صدر لجنہ کا انتخاب ہو گا اسی طرح مقامی سطح پر بھی انتخابات اور مجالس عاملہ کی تشکیل ہوگی.یہ بہت اہم اور احتیاط کا کام ہے.لجنہ کی کئی ممبرات مخلص اور با صلاحیت ہیں لیکن وقت نہیں نکال سکتیں اور اپنی ذمہ داریوں کا حق ادا نہیں کر سکتیں.اس لئے ایسے عہدیدار چنیں جو وقت دے.ے سکیں اور اپنی ذمہ داریوں کو بہترین رنگ میں نبھا سکیں.کسی سے متاثر ہو کر یا کسی اور کو دیکھ کر ووٹ نہیں دینا چاہئے.پھر اپنے عہد کو پورا کرنے کی بھر پور کوشش 218

Page 232

کریں.لجنہ کی تمام ممبرات بھی اپنے اخلاص و وفا اور نیکیوں کے معیار بڑھائیں اور جنہیں کوئی ذمہ داری سپرد کی گئی ہے اسے پوری دیانتداری اور محنت سے بجالائیں.اللہ تعالیٰ سورۃ بنی اسرائیل میں فرماتا ہے: اَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْؤُلًا یعنی عہد کو پورا کرو یقیناً عہد کے بارہ میں پوچھا جائے گا.پس اپنے عہد کو پورا کرنے کے لئے بھر پور کوشش کریں.اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے.اللہ کرے کہ آپ اپنی ذمہ داریوں کو بہترین رنگ میں بجالانے والی.عہدوں کی پاسداری کرنے والی ہوں اور اپنی نسلوں کو سنبھالنے والی ہوں.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 219

Page 233

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 19.04.2018 پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنی سالانہ علمی ریلی کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے اسلام کو بطور دین پسند فرمایا ہے.یہی وہ دین ہے جو تمام اقوام عالم کو ایک ہاتھ پر جمع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے.چنانچہ اس مقصد کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی علیہ السلام کو امام مہدی اور مسیح موعود بنا کر بھیجا.آپ فرماتے ہیں: 220

Page 234

”خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیاء ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے.یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا.“ (رسالہ الوصیت.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 306تا307) ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ کو ماننے کی توفیق بخشی اور آپ کے بعد خلافت کے بابرکت نظام سے وابستہ فرمایا.پھر ہمیں وہ جدید ذرائع بھی عطاء فرمائے ہیں جن سے وحدت کا حقیقی رنگ میں قیام ہوتا ہے ان میں سے بطور خاص ایم ٹی اے ہے.اس کی بدولت کل عالم کی جماعتیں خلیفہ وقت کے ہاتھ پر یوں متحد ہیں کہ ایسا لے کبھی نہیں ہوا تھا.آج دنیا کے کسی بھی خطہ میں آباد احمدی خلیفہ وقت کو براہ راست سن اور دیکھ سکتے ہیں.خلیفہ وقت کا خطبہ یا خطاب جب لندن یاد نیا کے کسی بھی مقام سے ہو رہا ہوتا ہے تو سب دنیا کے احمدی اپنی اپنی جگہ اس میں شریک ہوتے ہیں.آج بلاشبہ روئے زمین پر جماعت احمد یہ ہی ہے جو دین واحد پر جمع ہونے کا حقیقی نظارہ پیش کر رہی ہے.پس خلافت سے وابستگی کی توفیق پانا خدا تعالیٰ کا خاص فضل ہے جو آپ پر نازل ہوا ہے.اس حبل اللہ کو ہمیشہ مضبوطی سے تھامے رکھیں تاکہ آپ غلبہ اسلام کی عظیم 221

Page 235

الشان مہم کا حصہ بنی رہیں.لیکن اس کے لئے اپنی عملی اور علمی حالتوں کو اعلیٰ معیاروں تک پہنچانے کی ضرورت ہے.اپنا جائزہ لیں اگر آپ میرے خطبات سننے میں ستی کرتی ہیں تو اسے فوراً دور کریں کہ یہ آپ کے علم اور روحانیت میں اضافہ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں.جو بھی نیک باتیں سنیں ان پر عمل کیا کریں.مجھے خطوط بھی لکھا کریں تا کہ آپ کو خلیفہ وقت کی دعائیں نصیب ہوں اور آپ کا یہ تعلق ہر دم پروان چڑھتار ہے.ایک اور اہم نصیحت مسابقت فی الخیرات کی ہے.آپ مرکز میں علمی مقابلہ جات کے لئے جمع ہوئی ہیں.ان میں حصہ لینے والی لجنہ اور ناصرات بالعموم وہ ہوتی ہیں جو اپنی اپنی جماعتوں میں زیادہ فعال ہوتی ہیں.پس جہاں مقابلوں میں بہتر کار کردگی دکھانے کی کوشش کریں وہاں نیکیوں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش بھی کریں.مقابلوں کی یہ وہ قسم ہے جس کی قرآن کریم نے سب مومنوں کو تعلیم دی ہے اور اسے اپنا نصب العین بنانے کی نصیحت فرمائی ہے.پھر یہ بھی یادرکھیں نیکیوں کی مختلف منازل ہیں اور اس سفر کا پہلا قدم نماز ہے.قرآن شریف اور احادیث میں نماز کی غیر معمولی اہمیت اور برکات بیان ہوئی ہیں.میرے خطبات میں بھی آپ بار بار اس کی نصیحت سنتی رہتی ہیں.پس نمازوں میں با قاعدگی اختیار کریں اور 222

Page 236

انہیں سنوار کر ادا کیا کریں.روزانہ تلاوت کی بھی عادت ڈالیں اور احمدیت کی پیاری تعلیم پر عمل کا بہترین نمونہ پیش کریں.اللہ تعالیٰ آپ کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 223

Page 237

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 10.05.2018 MA پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ سوئٹزرلینڈ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کانته مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنی سالانہ نیشنل تربیتی کلاس کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین یہ دور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا دور ہے.اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی اور خلافت علی منہاج النبوۃ کے عظیم الشان انعام سے نوازا.چنانچہ آپ کی پیاری جماعت خلافت احمدیہ کے پانچویں دور میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعامات کے لامتناہی سلسلہ کو اپنے اوپر نازل ہوتا دیکھ رہی ہے اور خلیفہ وقت کی زیر قیادت ترقی کی نئی سے نئی منازل طے کرتی چلی جارہی ہے.224

Page 238

آپ جماعت کی تنظیم لجنہ اماء اللہ کی ممبرات ہیں.جن کا کام خلیفہ وقت کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے سب دنیا کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیاری تعلیمات سے روشناس کرانا ہے.اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو ان تعلیمات کا پورا علم ہو اور ان کے مطابق آپ کا عمل ہو.آپ کی روز مرہ زندگی میں احمدیت کی تعلیمات کی خوبصورت تصویر نظر آنی چاہئے.مثلاً اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو پر دہ کرنے کا حکم دیا ہے.یہ فلاح پانے کا ذریعہ ہے.اس سے دائمی تحفظ اور سلامتی عطا ہوتی ہے.اگر عور تیں پر دہ کریں تو بے شمار خطر ناک اور نامناسب حالات سے محفوظ رہ سکتی ہیں.میں نے عملی اصلاح کے موضوع پر سلسلہ وار خطبات دیئے تھے اور واضح کیا تھا کہ اس کی کنجی یہ ہے کہ کسی گناہ یا برائی کو چھوٹایا معمولی نہیں سمجھنا چاہئے.جب ہم کوئی ایسا عمل کرتے ہیں جو خدا تعالیٰ کی تعلیمات کے خلاف ہو تو ہم اللہ تعالیٰ سے دور ہو جاتے ہیں اور اس کے فضلوں سے محروم ہو جاتے ہیں.آج اسلام کو ہر طرف بد نام کیا جا رہا ہے کہ نعوذ باللہ اسلام عورتوں پر سختی اور ظلم کی تعلیم دیتا ہے.پر دہ عورت سے اس کے بنیادی حقوق چھینتا ہے.اگر معاشرے کا خوف یا ماحول کی عمومی حالت دینی احکامات پر عمل کرنے سے جھینپنے یا شرمانے والی بنارہی ہو.آپ بھی یہ سمجھنے لگیں کہ یہ احکامات فرسودہ ہیں اور نئے زمانے سے مطابقت نہیں رکھتے تو وہ غلط ہے.اس زمانے میں جو راستے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ السلام 225

Page 239

نے دکھائے ہیں وہی عاقبت کے حصار کی طرف لے جانے والے ہیں.پس ہمیں کسی اعتراض کرنے والے سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں ہے.وہ ہمارے ہمدرد بن کر ہمیں مذہب سے دور ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں.اس لئے بجائے ایسے لوگوں کی باتوں میں آنے کے ہر عورت کو ، ہر احمدی لڑکی کو اپنا دینی علم بڑھانے کی ضرورت ہے.کسی احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے.امر واقعہ یہ ہے کہ پر دہ اور حجاب عورت کو اس کا حقیقی و قار، خود مختاری اور آزادی دلاتا ہے.روحانی تلفظ اور دل کی پاکیزگی دینے کا بنیادی ذریعہ ہے.پس ایسے معاشرے میں جہاں اللہ تعالیٰ کے کسی خاص حکم کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے آپ اپنی ثابت قدمی کی وجہ سے مزید اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعامات کی وارث ٹھہریں گی.ظاہری آزادی کے پیچھے بے چینیاں ہیں جنہیں دنیا داروں نے خول چڑھا کر چھپانے کی کوشش کی ہے.اسلام نے دلوں کی بے چینیاں دور کرنے کا حل بھی بتایا ہے اور فرمایا ہے کہ اس کے لئے خدا تعالیٰ کے بتائے ہوئے اس اصول پر عمل کرنے کی ضرورت ہے کہ آلَا بِذِكْرِ اللهِ تَطْبِنُ الْقُلُوبُ کہ سنو اللہ ہی ذکر سے دل اطمینان پکڑتے ہیں.کوئی جتنا زیادہ خدا تعالیٰ کی طرف جھکے گا اتنا ہی دل کو اطمینان نصیب ہو گا.پھر یہ بھی یاد رکھیں کہ ذکر الہی میں سب سے افضل نماز ہے.بہت سے گھروں میں نمازوں کی حقیقی رنگ میں پابندی نہیں کی جاتی.وقت پر ادا نہیں کی جاتیں.پھر انہیں 226

Page 240

سنوار کر پڑھنے کی طرف پوری توجہ نہیں ہے.جب آپ نماز کو اس کی شرائط کے ساتھ اور اس کی اہمیت اور برکات کو سمجھ کر ادا کریں گی تو پھر اس کا حقیقی رنگ میں فائدہ ہو گا.آپ کو دلی سکون ملے گا.خدا تعالیٰ کی رضا ملے گی اور باعمل بننے سے دوسروں کو دین کی تبلیغ کا حوصلہ اور شوق پیدا ہو گا.پس اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق عابدات اور قانتات بنیں.اطاعت کرنے والیاں بنیں اور دین کو دنیا پر مقدم کر کے زمانے کے امام کے کام میں معاون و مددگار بننے کی کوشش کریں.اللہ آپ سب کو توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 227

Page 241

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 10.05.2018 MA پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ کینیڈا السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنی سالانہ نیشنل تربیتی کلاس کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین یہ دور اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا دور ہے.اللہ تعالیٰ کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی اور خلافت علی منہاج النبوۃ کے عظیم الشان انعام سے نوازا.چنانچہ آپ کی پیاری جماعت خلافت احمدیہ کے پانچویں دور میں اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعامات کے لامتناہی سلسلہ کو اپنے اوپر نازل ہوتا دیکھ رہی ہے اور خلیفہ وقت کی زیر قیادت ترقی کی نئی سے نئی منازل طے کرتی چلی جارہی ہے.228

Page 242

آپ جماعت کی تنظیم لجنہ اماء اللہ کی ممبرات ہیں.جن کا کام خلیفہ وقت کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے سب دنیا کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیاری تعلیمات سے روشناس کرانا ہے.اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو ان تعلیمات کا پورا علم ہو اور ان کے مطابق آپ کا عمل ہو.آپ کی روز مرہ زندگی میں احمدیت کی تعلیمات کی خو بصورت تصویر نظر آنی چاہئے.مثلاً اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو پر دہ کرنے کا حکم دیا ہے.یہ فلاح پانے کا ذریعہ ہے.اس سے دائگی تحفظ اور سلامتی عطا ہوتی ہے.اگر عور تیں پر دہ کریں تو بے شمار خطر ناک اور نامناسب حالات سے محفوظ رہ سکتی ہیں.میں نے عملی اصلاح کے موضوع پر سلسلہ وار خطبات دیئے تھے اور واضح کیا تھا کہ اس کی کنجی یہ ہے کہ کسی گناہ یا برائی کو چھوٹایا معمولی نہیں سمجھنا چاہئے.جب ہم کوئی ایسا عمل کرتے ہیں جو خدا تعالیٰ کی تعلیمات کے خلاف ہو تو ہم اللہ تعالیٰ سے دور ہو جاتے ہیں اور اس کے فضلوں سے محروم ہو جاتے ہیں.آج اسلام کو ہر طرف بدنام کیا جارہا ہے کہ نعوذ باللہ اسلام عورتوں پر سختی اور ظلم کی تعلیم دیتا ہے.پر دہ عورت سے اس کے بنیادی حقوق چھینتا ہے.اگر معاشرے کا خوف یا ماحول کی عمومی حالت دینی احکامات پر عمل کرنے سے جھینپنے یا شرمانے والی بنارہی ہو.آپ بھی یہ سمجھنے لگیں کہ یہ احکامات فرسودہ ہیں اور نئے زمانے سے مطابقت نہیں رکھتے تو وہ غلط ہے.اس زمانے میں جو راستے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے 229

Page 243

دکھائے ہیں وہی عافیت کے حصار کی طرف لے جانے والے ہیں.پس ہمیں کسی اعتراض کرنے والے سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں ہے.وہ ہمارے ہمدرد بن کر ہمیں مذہب سے دور ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں.اس لئے بجائے ایسے لوگوں کی باتوں میں آنے کے ہر عورت کو ، ہر احمدی لڑکی کو اپنا دینی علم بڑھانے کی ضرورت ہے.کسی احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے.امر واقعہ یہ ہے کہ پر دہ اور حجاب عورت کو اس کا حقیقی وقار، خود مختاری اور آزادی دلاتا ہے.روحانی تحفظ اور دل کی پاکیزگی دینے کا بنیادی ذریعہ ہے.پس ایسے معاشرے میں جہاں اللہ تعالیٰ کے کسی خاص حکم کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے آپ اپنی ثابت قدمی کی وجہ سے مزید اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعامات کی وارث ٹھہریں گی.ظاہری آزادی کے پیچھے بے چینیاں ہیں جنہیں دنیا داروں نے خول چڑھا کر چھپانے کی کوشش کی ہے.اسلام نے دلوں کی بے چینیاں دور کرنے کا حل بھی بتایا ہے اور فرمایا ہے اس کے لئے خدا تعالیٰ کے بتائے ہوئے اس اصول پر عمل کرنے کی ضرورت ہے کہ الا بِذِكْرِ اللهِ تَطْمَبِنُ القُلُوبُ.کہ سنو اللہ ہی کہ ذکر سے دل اطمنان پکڑتے ہیں.کوئی جتنازیادہ خدا کی طرف جھکے گا اتنا ہی دل کو اطمنان نصیب ہو گا.پھر یہ بھی یادرکھیں کہ ذکر الہی میں سب سے افضل نماز ہے.بہت سے گھروں میں نمازوں کی تیقی رنگ میں پابندی نہیں کی جاتی.وقت پر ادا نہیں کی جاتیں.پھر انہیں سنوار کر 230

Page 244

پڑھنے کی طرف پوری توجہ نہیں ہے.جب آپ نماز کو اس کی شرائط کے ساتھ اور اس کی اہمیت اور برکات کو سمجھ کر ادا کریں گی تو پھر اس کا حقیقی رنگ میں فائدہ ہو گا.آپ کو دلی سکون ملے گا.خدا تعالیٰ کی رضا ملے گی اور با عمل بننے سے دوسروں کو دین کی تبلیغ کا حوصلہ اور شوق پید ا ہو گا.پس اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق عابدات اور قانتات بنیں.اطاعت کرنے والیاں بہنیں اور دین کو دنیا پر مقدم کر کے زمانے کے امام کے کام میں معاون و مددگار بننے کی کوشش کریں.اللہ آپ سب کو توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 231

Page 245

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 11.06.2018 پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ سویڈن السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کے توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اجتماع میں شریک سب پر اس کے نیک اثرات مرتب فرمائے.آمین یہ زمانہ مادہ پرستی کا زمانہ ہے جس میں احکام الہی کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے.مذہب اور خدا کے تصور کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور اسے جہالت کی نشانی سمجھا جاتا ہے.آپ خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو اپنے نور سے منور کر کے اس زمانے کا نبی بنا کر بھیجا آپ کو اس کو ماننے کی سعادت نصیب ہوئی اور خلافت احمدیہ سے وابستگی 232

Page 246

کی توفیق ملی.یہ خد اتعالیٰ کا خاص احسان ہے جس کے شکرانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کا ایمان مضبوط ہو.اعمال صالحہ بجالاتی رہیں اور ان صفات کو اپنائیں جو قرآن کریم نے رحمان خدا کے بندوں کی بیان فرمائی ہیں.مثلاً یہ کہ وہ زمین پر فروتنی اور عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں.ان میں تکبر اور غرور نہیں ہوتا.بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ ذرا ذرا سی بات پر ان کے جذبات بھڑک جاتے ہیں.اختلاف رائے پر غصہ میں آجاتے ہیں.یہ باتیں اخلاق پر اثر انداز ہوتی ہیں اور آہستہ آہستہ نیکیوں کو کھا جاتی ہیں.پس ایک احمدی کا کر دار فساد کو دور کرنا ہے.اگر ہر احمدی عورت اس کو سمجھ لے تو آپس کی لڑائیاں اور رنجشیں دور ہو جائیں گی اور باہم صلح صفائی اور ایک دوسرے کی غلطیوں کو نظر انداز کرنے کے جذبات پیدا ہوں گے.یہ بھی یادر کھیں کہ آپ کے ذمہ اگلی نسلوں کی تربیت اور ان کا خدا تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کا کام ہے جس کا بہترین ذریعہ عبادات کا قیام ہے.عبادات سے ایمان کی مضبوطی ہوتی ہے.قرآن شریف میں تو انسان کی پیدائش کی غرض ہی عبادت بیان کی گئی ہے اور عبادات میں بھی فرض نمازیں سب سے اہم ہیں جن پر تمام احمدی گھرانوں کو خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے.اس لئے خود بھی نمازوں کی پابندی کریں اور اولاد کو 233

Page 247

بھی اس کی عادت ڈالیں.پھر اس کے ساتھ ساتھ دعاؤں کو بھی اپنا شعار بنائیں کیونکہ رحمان خدا کے بندوں کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر دعائیں کرتے ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ”اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پر کرو.جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا.“ ملفوظات جلد سوم صفحہ 232) اللہ کرے کہ آپ پہلے سے بڑھ کر اپنی تربیت کی طرف توجہ دینے والی ہوں.اللہ تعالیٰ سے لو لگانے والی ہوں اور اپنی نسلوں کو سنبھالنے والی ہوں.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 234

Page 248

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 27.06.2018 MA پیاری ممبرات لجنہ اماء الله جر منی ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اس کے نیک نتائج پیدا فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.اسلامی معاشرے میں عورت کا بہت بڑا مقام ہے اور اس کی بہت سی کی اہم ذمہ داریاں بھی ہیں.مثلاً عورت کی یہ ذمہ داری ہے کہ اپنے خاوند کے لئے تسکین اور راحت کا باعث ہو.اصلاح نفس اور روحانی ترقی کے لئے کوشاں 235

Page 249

رہے اور اپنے بچوں کی نیک تربیت کرے.اگر اسے نہ سمجھا جائے تو آئندہ نسلوں کی دین پر قائم رہنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی.اس لئے ہر احمدی عورت کو ماحول اور معاشرے کی برائیوں سے اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو بچانا ہو گا.ورنہ آپ اپنے خاوندوں سے اپنی اولاد سے اور سب سے بڑھ کر اپنے خدا سے بے وفائی کر رہی ہوں گی.اس کا عملی اظہار بھی کریں اور اپنے خدا کے حضور جھک کر اس سے مدد بھی مانگیں کہ وہ آپ کی اصلاح کرے اور آپ کو اپنے بچوں کو صحیح اسلامی تعلیم دینے کی توفیق دے.ایک روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس عورت نے پانچوں وقت کی نماز پڑھی اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنے آپ کو برے کام سے بچایا اور اپنے خاوند کی فرمانبرداری کی اور اس کا کہا مانا ایسی عورت کو اختیار ہے کہ جنت میں جس دروازہ سے چاہے داخل ہو جائے.(مسند احمد بن حنبل) پس ان تمام نیک اوصاف کو اپنانے کی کوشش کریں تا کہ آپ کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا کی جنتوں کی راہیں ہموار ہوں.یہ بھی یادر کھیں کہ آپ کی گود میں مستقبل کی نسلیں پرورش پارہی ہیں.انہیں احمدیت پر قائم رکھنے کے لئے آپ کو خدا تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق چلنا ہو گا.پس نہ صرف اپنے لئے جنت تلاش کریں بلکہ 236

Page 250

حضور صلی الم نے ماں کے قدموں تلے جنت کی جو خوشخبری دی ہے اس جنت کی راہ پر اپنے نیک نمونہ سے اپنی اولاد کو بھی چلائیں.اور بلاشبہ نیکی کے اس سفر کا پہلا قدم نماز ہے.اپنی نمازوں کو بروقت اور سنوار کر ادا کریں اور اس میں ہر گز غافل نہ ہوں.بعض عور تیں معمولی باتوں کا بہانہ بنا کر نمازیں چھوڑ دیتی ہیں.مثلاً چھوٹے بچوں والی کپڑوں کی ناپاکی وغیرہ کا عذر کر دیتی ہیں.ایسا کرنا درست نہیں ہے.ایک خاتون کہتی ہیں کہ وہ ایک دفعہ حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کی خدمت میں اپنا نو مولود بچہ لے کر حاضر ہوئیں.وہاں اور خواتین بھی موجود تھیں.حضرت اماں جان خود بھی نمازوں کی بڑی پابند تھیں اور اپنے ارد گرد دوسروں کو بھی اس کی نصیحت کرتی تھیں.چنانچہ نماز کے وقت آپ نماز پڑھنے تشریف لے گئیں.واپس آکر ان سے نماز کا پوچھا اور جواب میں ان سے بچے کے پاخانہ وغیرہ کا عذر سنا تو آپ نے فرمایا کہ بچے خدا کا انعام ہوتے ہیں.ان کے بہانے نماز ضائع نہ کیا کریں.اس طرح نماز چھوڑنے سے وہ بڑا ہو کر تمہارے لئے زحمت بن جائے گا.لڑکا ہے تو بری صحبت میں پڑ جائے گا اور لڑکی ہے تو معاشرہ سے متاثر ہو کر گھر سے بغاوت کرنے والی بن جائے گی.یہ بڑی پر حکمت اور عمدہ نصیحت ہے آپ بھی اسے ہمیشہ اپنے مد نظر رکھیں.اگر آپ کی اولاد کو نمازوں کی عادت پڑ گئی تو یہ 237

Page 251

برائیوں میں نہیں پڑیں گے.نماز عبادت کا مغز اور بہترین وظیفہ ہے.ایسے لوگ جو خاص دعا اور خاص وظیفے پوچھتے ہیں.انہیں بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نماز کی ہی نصیحت فرمائی ہے.آپ فرماتے ہیں: ”نماز سے بڑھ کر اور کوئی وظیفہ نہیں ہے کیونکہ اس میں حمد الہی ہے ، استغفار ہے ، درود شریف.تمام وظائف اور اور اد کا مجموعہ یہی نماز ہے.“ (ملفوظات جلد سوم صفحہ 310 تا311) اسی طرح قرآن کریم کی تلاوت، اس کا ترجمہ پڑھنا اور خدا تعالیٰ کے حکموں کو سمجھنا بہت ضروری ہے.اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالیں.قرآن کریم میں ایک حکم عورت کی حیا اور پر دہ کا ہے.آپ جب باہر نکلیں تو لباس باحیا ہونا چاہئے.بعض عور تیں کام کا بہانہ کرتی ہیں.انہیں چاہئے کہ ایسے کام نہ کریں جن میں ایسا لباس پہننا پڑے جس میں ننگ ظاہر ہو تا ہو.اسلام کی تعلیم میں تو یہاں تک حکم ہے کہ اپنی چال ڈھال بھی ایسی نہ بنائیں کہ لوگوں کو توجہ پیدا ہو.اس لئے فیشن میں اتنا آگے نہ بڑھیں کہ اپنی اوقات بھول جائیں.احمدی خواتین اور بچیوں نے جو کالجوں میں پڑھ رہی ہیں اپنی انفرادیت قائم رکھنی ہے.روشن خیالی کے نام پر احمدی بچی کی ایسی حالت نہ ہو کہ احمدی اور غیر احمدی میں فرق نظر نہ آئے.پس احمدی مائیں اپنے بچوں کی نگرانی کریں.238

Page 252

اگر آپ کو ذمہ داری کا احساس ہو گا تو آئندہ احمدی نسلیں انشاء اللہ محفوظ ہوتی چلی جائیں گی.اللہ کرے کہ ہر احمدی عورت اپنے خاوند اور بچوں کے حقوق ادا کرنے والی اور ان کی صحیح تربیت کرنے والی ہو.ان کو نیک ماحول میں پروان چڑھانے والی ہو اور اس طرح ابدی جنتوں کی وارث ٹھہرے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 239

Page 253

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 25.08.2018 MA پیاری ممبرات لجنہ اماء الله جر منی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ رسالہ ”خدیجہ “ کو ”سیرت صحابیات حضرت مسیح موعود علیہ السلام“ کے عنوان سے ایک خصوصی شمارہ شائع کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کی اشاعت ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ نے اس موقع پر مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.میرا پیغام یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی یا صحابیہ کہلانا بلا شبہ بڑے اعزاز کی بات ہے.یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے حضور علیہ السلام کا زمانہ پایا.آپ کو ماننے کی توفیق پائی اور بے شمار برکات سے مستفیض ہوئے.اس وقت سلسلہ کی ابتداء 240

Page 254

تھی.لوگ تھوڑے تھے.قربت، پاکیزہ صحبت سے استفادہ اور دعاؤں کے حصول کے مواقع زیادہ تھے.اس لئے ان لوگوں نے خوب ایمانی حظ اٹھایا.حضور علیہ الصلوۃ والسلام اور حضرت اُم المؤمنین رضی اللہ عنہا اپنے ہاتھوں سے ان کی مہمان نوازی فرماتے.ان سے شفقت اور ہمدردی کا سلوک فرماتے.حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ایک دفعہ ایک صحابیہ حضرت حفصہ (حضرت مفتی محمد صادق صاحب کی اہلیہ ) کے گھر جا کر ان کی والدہ کی تعزیت کی.فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جنت میں جگہ دے دی ہے تم فکر اور غم نہ کرو.میں بھی تمہارا باپ ہوں جس چیز کی ضرورت ہوا کرے مجھ سے کہا کرو.اس نے رو کر عرض کیا کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اکثر بیمار رہتے ہیں وہ ان کے لئے دعائیں کیا کرتی تھیں.آپ کو توجہ دلاتی تھیں.اب میں کس سے کہوں گی.فرمایا مجھ سے کہا کرو.سر سے پگڑی اتار کر دے دی اور فرمایا اس کا ایک ایک کر تہ بنا کر سب بچوں کو پہنا دو.اور خود اس رو می ٹوپی کو سر پر رکھ کر تشریف لے گئے جو پگڑی کے اندر آپ رکھا کرتے تھے.(سیرت حضرت مسیح موعود.صفحہ 202) مائی تابی کا اکلوتا بیٹا فوت ہوا.وہ غم سے پاگل ہو گئی اور سارا دن بیٹے کی قبر پر پڑی رہتی تھی.لوگوں نے کہا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پاس بھیج دو.لوگ اس 241

Page 255

کو یہاں لے آئے.وہ نیچے رہا کرتی تھی.نیچے دالان میں گھڑے پڑے رہتے تھے وہ ان میں اپنا کر تہ ڈبو دیتی تھیں.حضور نے فرمایا کہ ” یہ گھڑے اس کے واسطے رہنے دو اور گھر کی ضرورت کے واسطے اور رکھ لو.“ وہ جب رونا شروع کرتی تو حضور خود اس سے پوچھتے کہ ”کیوں روتی ہے ؟“ وہ کہتی کہ مجھے میرا بیٹا یاد آتا ہے.تو حضور فرماتے کہ ”میں بھی تیرا بیٹا ہوں.“ آخر وہ اچھی ہو گئی.(سیرت المہدی.روایت نمبر 1373) اسی طرح ایک خاتون اپنی بیٹی کے ساتھ آئیں.اس وقت حضور علیہ السلام کھانا کھارہے تھے.لڑکی نے رونا شروع کر دیا وہ روٹی مانگتی تھی.آپ نے اسے منگوا کر دی.وہ پھر بھی چپ نہ ہوئی.یہ وہ روٹی مانگتی تھی جو حضور کھا رہے تھے.تب حضور نے اپنی روٹی اسے دے دی اور وہ چپ کر کے کھانے لگ گئی.(سیرت المہدی.روایت نمبر 1281) یہ بے لوث محبت کے چند نمونے ہیں جس نے صحابہ اور صحابیات کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا گرویدہ بنا دیا.وہ دعاؤں اور برکات کے حصول کے لئے آپ کے گرد جمع رہتے.صحابہ بار بار قادیان آتے.مختلف خدمات بجالاتے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہی جذبہ اخوت اور ان کی دینی تربیت کی خاطر انہیں جلد واپسی کی اجازت نہ دیتے یا قادیان بلا لیتے.صحابہ اپنے زیادہ تر اموال حضرت اقدس کی خدمت 242

Page 256

میں پیش کر دیتے.بہتوں کو وطنوں اور قریبی رشتہ داروں کو بھی الوداع کہنا پڑا.ان تمام کاموں میں ایمان کی دولت سے مالا مال ان کی بیویوں نے مکمل ساتھ دیا.صحابیات نے محض اللہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بیعت کی.خدا تعالیٰ بھی چاہتا تھا کہ وہ ایمان وایقان میں ترقی کریں.اس لئے انہیں ایسے تجربات کروائے جن سے ان کی محبت و عقیدت ہمیشہ بڑھتی رہی.چنانچہ انہوں نے حضور علیہ السلام سے دعائیں کروائیں اور قبولیت کے نظارے دیکھے.کسی بے اولاد کو اولاد عطا ہوئی.کسی کو لا علاج مرض سے معجزانہ شفا ملی.کسی کو دکھوں اور تکالیف سے رہائی نصیب ہوئی.کسی کے خاوند یا قریبی عزیز کی محکمانہ ترقی ہوئی.ان تمام باتوں سے وہ ایمان و اخلاص میں ترقی کرتی چلی گئیں.جن صحابیات کو خلفائے احمدیت کے ادوار دیکھنے نصیب ہوئے انہوں نے خلافت سے گہری وابستگی کا ثبوت دیا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طرح آپ کے خلفاء سے دعائیں کراوئیں.ان سے تبرکات حاصل کئے.بچوں کو ملاقاتیں کروائیں.ان کی قربت میں آکر آباد ہوئیں.اخلاص و وفا، ایمان و ایقان اور محبت و عقیدت کا شاندار نمونہ پیش کیا.وہ قادیان اور ربوہ کے جلسوں پر بڑے اہتمام سے آتیں.بچوں کو 243

Page 257

ساتھ لاتیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خاندان کی خواتین مبار کہ سے ملتیں.ان سے ذاتی تعلق بڑھاتیں اور جماعتی کاموں میں خود بھی اور اپنی اولاد کو بھی شامل کرتیں.وہ احمدیت پر مضبوطی سے قائم اور اس کی تبلیغ اور ترقی کے کاموں میں خوب فعال اور متحرک رہیں.تعلق باللہ ، نماز وروزہ وغیرہ عبادات میں شغف، دعاؤں پہ انحصار، صبر ورضا، سادگی اور قناعت، مسابقت فی الخیرات آپس میں پیار و محبت اور ایک دوسرے سے ہمدردی، دین سیکھنے کا شوق، دین کے لئے غیرت، مالی قربانی، مہمان نوازی، اولاد کی نیک تربیت اور ان کے لئے دعائیں وغیرہ چند ایسی نمایاں خوبیاں ہیں جو تمام صحابیات میں پائی جاتی تھیں.ایک دفعہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ واقعہ بیان فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں ایک عورت آئی اور آپ کے سامنے بہت روئی کہ میرا بیٹا عیسائی ہو گیا ہے آپ دعا کریں کہ وہ ایک دفعہ کلمہ پڑھ لے پھر خواہ مر ہی جائے.لڑکا عیسائیوں کا سکھایا پڑھایا تھا باوجو د بخار چڑھے ہونے کے بھاگ گیا اس کی ماں بھی اس کے پیچھے بھاگی اور پھر پکڑ کر لے آئی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے 244

Page 258

اسے سمجھایا اور کچھ دن کے بعد اسے سمجھ آگئی اور مسلمان ہو گیا.مسلمان ہونے کے دوسرے تیسرے دن اس کی جان نکل گئی اور اس پر ماں نے کچھ غم نہ کیا.الازهار لذوات الخمار جلد اول صفحہ 18 تا 19) پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ کے لوگوں کا یہ ایمان تھا.فکر تھی تو ایمان کی فکر تھی.آج بھی انہی نیک نمونوں پر چلنے اور اپنے اور اپنے بچوں کے ایمان کی فکر کرنے کی ضرورت ہے.بعض صحابیات مثلاً أم المومنین حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ، حضرت نواب امتۃ الحفیظ صاحبہ، حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ، حضرت سیدہ ام طاہر صاحبہ کی سیرت و سوانح پر کتب موجود ہیں.حضرت چوہدری ظفر اللہ خان صاحب کی بھی ”میری والدہ “ کے عنوان سے ایک کتاب ہے.اسی طرح اصحاب احمد کی جلدوں میں بھی بعض کے حالات موجود ہیں.بعض صحابیات کی روایات محفوظ ہیں جن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صحبت سے استفادہ کرنے ، حضور کے ان سے حسن سلوک اور اس زمانہ اور ماحول کی باتوں کا پتہ چلتا ہے.ان کتب کو پڑھیں.آپ کو ایمانی تقویت ملے گی.امام وقت سے عقیدت و محبت میں ترقی ہوگی.دین کی خاطر قربانی کا جذبہ پیدا 245

Page 259

ہو گا.تربیت اولاد کے گر ملیں گے اور بہت سے قابلِ رشک نیک اوصاف کو اپنانے کا موقع ملے گا.آپ میں سے جو صحابیات کی نسل سے ہیں وہ ان کی نیکیوں کو زندہ رکھیں اور بعد میں شامل ہونے والی بھی صحابیات کے پاک نمونوں پر عمل کریں تاکہ آپ کے اند ر روحانی انقلاب پیدا ہو.مجھے امید ہے کہ یہ رسالہ نہایت ایمان افروز اور مفید مضامین پر مشتمل ہو گا.آپ سب اس کے مضامین کو پڑھیں اور ان نیک نمونوں کو اپنانے کی کوشش کریں.اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے.آمین.والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 246

Page 260

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 30.08.2018 پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ اٹلی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اس کے نیک نتائج پیدا فرمائے.آمین اسلامی معاشرہ میں عورت کا بہت بڑا مقام ہے اور اس کی بہت سی اہم ذمہ داریاں بھی ہیں.مثلاً عورت کی یہ ایک بہت اہم ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں کی نیک تربیت کرے.اگر اسے نہ سمجھا جائے تو آئندہ نسلوں کی دین پر قائم رہنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی.اس لئے ہر احمدی عورت کو ماحول اور معاشرے کی برائیوں سے اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو بچانا ہو گا.ورنہ آپ اپنے خاوندوں سے ، اپنی اولاد 247

Page 261

سے اور سب سے بڑھ کر اپنے خدا سے بے وفائی کر رہی ہوں گی.اس کا عملی اظہار بھی کریں اور اپنے خدا کے حضور جھک کر اس سے مدد بھی مانگیں کہ وہ آپ کی اصلاح کرے اور آپ کو اپنے بچوں کو صحیح اسلامی تعلیم دینے کی توفیق دے.ایک روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس عورت نے پانچوں وقت کی نماز پڑھی اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنے آپ کو برے کام سے بچایا اور اپنے خاوند کی فرمانبرداری کی اور اس کا کہا مانا ایسی عورت کو اختیار ہے کہ جنت میں جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے.(مسند احمد بن حنبل) پس ان تمام نیک اوصاف کو اپنانے کی کوشش کریں تا کہ آپ کے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا کی جنتوں کی راہیں ہموار ہوں.یہ بھی یادر کھیں کہ آپ کی گود میں مستقبل کی نسلیں پرورش پارہی ہیں.انہیں احمدیت پر قائم رکھنے کے لئے آپ کو خد اتعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے کے مطابق چلنا ہو گا.پس نہ صرف اپنے لئے جنت تلاش کریں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کے قدموں تلے جنت کی جو خوشخبری دی ہے اس جنت کی راہ پر اپنے نیک نمونہ سے اپنی اولاد کو بھی چلائیں.اور بلاشبہ نیکی کے اس سفر کا پہلا قدم نماز ہے.اپنی نمازوں کو بر وقت اور سنوار کر ادا کریں اور اس میں ہر گز غافل نہ 248

Page 262

ہوں.بعض عورتیں معمولی باتوں کا بہانہ بنا کر نمازیں چھوڑ دیتی ہیں.مثلاً چھوٹے بچوں والی کپڑوں کی ناپاکی وغیرہ کا عذر کر دیتی ہیں.ایسا کرنا درست نہیں ہے.ایک خاتون کہتی ہیں کہ وہ ایک دفعہ حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کی خدمت میں اپنا نو مولود بچہ لے کر حاضر ہوئیں.وہاں اور خواتین بھی موجود تھیں.حضرت اماں جان خود بھی نمازوں کی بڑی پابند تھیں اور اپنے ارد گرد دوسروں کو بھی اس کی نصیحت کرتی تھیں.چنانچہ نماز کے وقت آپ نماز پڑھنے تشریف لے گئیں.واپس آکر ان سے نماز کا پوچھا اور جواب میں ان سے بچے کے پاخانہ وغیرہ کا عذر سنا تو آپ نے فرمایا کہ بچے خدا کا انعام ہوتے ہیں.ان کے بہانے نماز ضائع نہ کیا کریں.اس طرح نماز چھوڑنے سے وہ بڑا ہو کر تمہارے لئے زحمت بن جائے گا.لڑکا ہے تو بری صحبت میں پڑ جائے گا اور لڑکی ہے تو معاشرہ سے متاثر ہو کر گھر سے بغاوت کرنے والی بن جائے گی.یہ بڑی پر حکمت اور عمدہ نصیحت ہے آپ بھی اسے ہمیشہ اپنے مد نظر رکھیں.اگر آپ کی اولاد کو نمازوں کی عادت پڑ گئی تو یہ برائیوں میں نہیں پڑیں گے.نماز عبادت کا مغز اور بہترین وظیفہ ہے.ایسے لوگ جو خاص دعا اور خاص وظیفے پوچھتے ہیں انہیں بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نماز کی ہی نصیحت فرمائی ہے.آپ فرماتے ہیں: 249

Page 263

” نماز سے بڑھ کر اور کوئی وظیفہ نہیں ہے کیونکہ اس میں حمد الہی ہے استغفار ہے ، درود شریف.تمام وظائف اور اذکار کا مجموعہ یہی نماز ہے.“ ( ملفوظات جلد سوم صفحہ 310 تا 311) اللہ کرے کہ ہر احمدی عورت اپنے خاوند اور بچوں کے حقوق ادا کرنے والی اور ان کی صحیح تربیت کرنے والی ہو.ان کو نیک ماحول میں پروان چڑھانے والی ہو اور اس طرح ابدی جنتوں کی وارث ٹھہرے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 250

Page 264

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ لندن 20.09.2018 MA هو الناصر پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور ب پر اس کے نیک اثرات مرتب فرمائے.آمین آپ بہت خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس زمانے کے امام حضر نہ اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے اور آپ کے بعد خلافتِ احمدیہ سے وابستہ ہونے کی توفیق عطا فرمائی.ایمان ایک بہت بڑا خزانہ ہے جو خدا کے فضل سے عطا ہوتا ہے.ہر مومن مرد اور عورت کو بھر پور کوشش کرنی چاہئے کہ اعمالِ صالحہ کے ذریعہ ایمان میں ترقی کرے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: 251

Page 265

”ایمان بھی ایک پودا ہے جسے اخلاص کی زمین میں بویا جاتا ہے اور نیک اعمال سے اس کی 66 آبپاشی کی جاتی ہے.“ (ملفوظات جلد سوم صفحہ 623) نیک اعمال سے مراد وہ تمام اوامر و نواہی ہیں جو اسلام نے ہمیں بتائے ہیں جن کی تعمیل ہر مسلمان پر فرض ہے.مثلاً اسلام نے ہر مومن مردو عورت کو روزانہ پنجوقتہ نمازوں کی تعلیم دی ہے.اب تو خدا تعالیٰ کے فضل سے تقریباً ہر احمدی گھر میں واقفین نو بچے اور بچیاں ہیں.ان کی نیک تربیت کی اولین ذمہ داری احمدی ماؤں کی ہے جس کا پہلا قدم انہیں نماز کا عادی بناتا ہے.آپ خود نمازی بنیں گی تو انشاء اللہ بچے بھی آپ کے نیک نمونے سے نمازی بن جائیں گے.ایک روایت میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی علیکم نے فرمایا کہ جس عورت نے پانچوں وقت کی نماز پڑھی اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنے آپ کو برے کام سے بچایا اور اپنے خاوند کی فرمانبر داری کی اور اس کا کہا مانا ایسی عورت کو اختیار ہے کہ جنت میں جس دروازہ سے چاہے داخل ہو جائے.مسند احمد بن حنبل ) موجودہ دور کی برائیوں میں سے آج کل ٹی وی، انٹرنیٹ وغیرہ کی بعض برائیاں بھی ہیں اکثر گھروں کے جائزے لے لیں بڑے سے لے کر چھوٹے تک صبح فجر 252

Page 266

کی نماز اس لئے وقت پر نہیں پڑھتے کہ رات دیر تک یا تو ٹی وی دیکھتے رہے یا انٹر نیٹ پر بیٹھے رہے.آپ بھی اپنے جائزے لیں اور اس پہلو سے اصلاح کی کوشش کریں.پھر ایم ٹی اے سے استفادہ کرنا بھی بہت ضروری ہے.یہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمایا ہے جو خلافت سے وابستگی اور جماعت میں اکائی پیدا کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے.اس بات کو ہر احمدی گھرانے کو یہ لازمی اور ضروری بنانا چاہئے کہ تمام گھر کے افراد مل کر ہر ہفتے کم از کم ایم ٹی اے پر خطبہ ضرور سنا کریں.اس کے علاوہ کم از کم ایک گھنٹہ روزانہ ایم ٹی اے کے دوسرے پروگرام بھی دیکھیں.اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں روحانی، علمی پروگراموں کی ویب سائٹ بھی عطا فرمائی ہے.اس سے بھی فائدہ اٹھائیں اور اپنے دینی علم کو وسیع کرنے کی کوشش کریں.جن گھروں میں اس پر عمل ہو رہا ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے فضل سے بچے اور بڑے سب دین سیکھ رہے ہیں.پس آپ میں سے جو ابھی اس پہلو سے ست ہیں وہ اپنی سستی دور کریں.ان ذرائع کے استعمال سے انشاء اللہ شیطان سے دوری ہو گی.اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کی طرف توجہ ہو گی.گھروں کے سکون بھی ملیں گے اور اس میں برکت بھی پید اہو گی.اسی طرح اپنے بچوں کو ذیلی تنظیموں کے پروگرام میں شامل کریں.لجنہ کی عہدیدار بھی یاد رکھیں کہ 253

Page 267

ناصرات اور نوجوان لجنہ کو پیار سے سنبھالنا ہے.ان میں دینی کاموں کا شوق اجاگر کرنا ہے.عورتوں کے لئے اسلام کی ایک ضروری تعلیم پر دہ ہے اسے بھی ہمیشہ ذہن نشین رکھیں.عورت کی حیا اُس کا حیادار لباس ہے.اس کا تقدس مردوں سے بلا وجہ کے میل ملاقات سے بچنے میں ہے.اس اہم تعلیم پر بھی ہر احمدی عورت کو عمل کرنا چاہئے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ”یہ زمانہ ایک ایسا نازک زمانہ ہے کہ اگر کسی زمانہ میں پردہ کی رسم نہ ہوتی تو اس زمانہ میں ضرور ہونی چاہئے تھی کیونکہ کل جگ ہے اور زمین پر بدی اور فسق و فجور اور شراب خوری کا زور ہے اور دلوں میں دہر یہ پن کے خیالات پھیل رہے ہیں اور خدا تعالیٰ کے احکام کی دلوں میں سے عظمت اٹھ گئی ہے.زبانوں پر سب کچھ ہے اور لیکچر بھی منطق اور فلسفہ سے بھرے ہوئے ہیں مگر دل روحانیت سے خالی ہیں.ایسے وقت میں کب مناسب ہے کہ اپنی غریب بکریوں کو بھیڑیوں کے بنوں میں چھوڑ دیا جائے.“ (لیکچر لاہور.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 174) 254

Page 268

پس ان تمام نصائح پر عمل کرنے اور ایمان وایقان میں ترقی کرنے کی کوشش کریں.اللہ کرے کہ ہر احمدی عورت اپنے خاوند اور بچوں کے حقوق ادا کرنے والی اور ان کی صحیح تربیت کرنے والی ہو.ان کو نیک ماحول میں پروان چڑھانے والی ہو اور اس طرح ابدی جنتوں کی وارث ٹھہرے.آمین والسلام خاکسار ونا اسهال خلیفۃ المسیح الخامس 255

Page 269

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ لندن 12.10.2018 MA هو الناصر پیاری ممبرات مجلس شوری لجنہ اماء اللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنی مجلس شوری کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین.مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ اپنے آپ کو MTA سے جوڑیں اور بچوں کی تربیت کی طرف توجہ دیں.اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس دور کی سائنسی ایجادات میں سے MTA کی صورت میں ایک عظیم الشان انعام عطا فرمایا ہے.اس کے ذریعہ ہماری جماعت کا پیغام زمین کے کناروں تک پہنچ رہا ہے.یہ خلافت سے وابستگی اور جماعت میں اکائی پیدا کرنے کا بہت 256

Page 270

بڑا ذریعہ ہے.اس کی بدولت احباب جماعت خلیفہ وقت کے اس قدر قریب ہو گئے ہیں کہ دل اللہ تعالیٰ کی حمد سے بھر جاتا ہے.آج جبکہ معاشرتی برائیاں عام ہیں اور مادی دنیا کی مصروفیات ایسی ہیں جو ہر وقت انسان کو مذہب سے دور کرتی چلی جارہی ہیں.بہت سے لوگ خواہش تو رکھتے ہیں کہ دینی اور روحانی ترقی کریں لیکن وہ ایسے ذرائع سے محروم ہیں.ان حالات میں یہ کتنی خوش قسمتی کی بات ہے کہ آپ کے کانوں میں ہر وقت نیکی کی باتیں پڑتی رہیں.آپ کو اللہ تعالیٰ نے یہ سہولت دی ہے کہ آپ گھر بیٹھے خلیفہ وقت کے خطبات اور تقاریر دیکھ اور سن سکتی ہیں.اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کی اکثریت اس میں باقاعدہ ہو گی لیکن ایسے گھرانے بھی ہوں گے جو پوری طرح فعال نہیں.اس لئے جہاں کہیں سستی یا کمزوری ہے اسے فوری طور پر دور کریں.انفرادی طور پر بھی اور جماعتی لحاظ سے بھی MTA دیکھنے کی خاص تحریک کریں.لجنہ اماءاللہ کی ہر ممبر کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو MTA سے جوڑ دے اور باقاعدگی سے اس کے پروگرام دیکھیں.کم از کم اس بات کو یقینی بنائیں کہ میرا خطبہ جمعہ اور خلیفتہ المسیح کے دیگر پروگرام ضرور دیکھیں.اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ ان کے بچے بھی بیٹھ کر پروگرام ضرور دیکھیں.یہ انشاء اللہ روحانی اور اخلاقی تربیت کا باعث بھی ہوں گے.ان 257

Page 271

سے دین کے بارہ میں علم بڑھے گا.خلیفہ وقت سے تعلق مزید مضبوط ہو گا.تربیتی مسائل حل ہوں گے اور آپ کو اعمال صالحہ بجالانے کی توفیق ملے گی جو خلافت سے وابستہ لوگوں کی بنیادی شرط ہے.پھر بچوں کی تربیت کی طرف بھی خاص توجہ دیں.مثلاً انہیں نمازوں کا پابند بنانا، تلاوت کی عادت ڈالنا، انٹرنیٹ اور دیگر برائیوں سے بچانا، خلافت سے وابستگی کا درس دینا، ان کے اندر خدمت دین کا شوق پیدا کرنا، بچیوں کو پر دے اور حیادار لباس کا پابند بنانا.یہ تمام باتیں تربیتی نقطہ نظر سے نہایت اہم ہیں جن کے لئے عملی اقدام اٹھانا آپ میں سے ہر ایک کی اولین ذمہ داری ہے.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بچوں سے عزت کے ساتھ پیش آؤ اور ان کی اچھی تربیت کرو.(سنن ابن ماجہ ، ابواب الادب) ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ ایک دفعہ حضرت اسماء بنت یزید انصاری حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عورتوں کی نمائندہ بن کر آئیں....آپ نے انہیں فرمایا کہ جن کی تم نمائندہ بن کر آئی ہو ان کو جاکر بتادو کے خاوند کے گھر کی عمدگی 258

Page 272

کے ساتھ دیکھ بھال کرنے والی اور اسے اچھی طرح سنبھالنے والی عورت کو وہی ثواب اور اجر ملے گا جو اس کے خاوند کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر ملتا ہے.(حدیقۃ الصالحین،حدیث نمبر 370) پس ہمیشہ یادرکھیں کہ کسی بھی قوم میں عورت کا کر دار قوم کو بنانے میں انتہائی اہم ہے.ہر احمدی عورت اور بچی کو یاد رکھنا چاہئے کہ اس کے اعمال صرف اس پر اثر انداز نہیں ہو رہے ہوتے بلکہ آئندہ نسلوں کی اٹھان بھی ان کے عمل کے زیر اثر ہو رہی ہوتی ہے.مائیں ہی ہیں جو بچوں کی قسمت بدلا کرتی ہیں.آپ اپنی اولاد کی صحیح تربیت کریں گی اور اعمال صالحہ بجالانے والی ہوں گی تو آپ کی نیک تربیت کو پھل لگیں گے.آپ کی زندگی میں بھی آپ کی اولاد آپ کی نیک نامی کا باعث بن رہی ہو گی اور مرنے کے بعد بھی اولاد کی نیکیوں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمارہا ہو گا.بچوں کو دعائیں جو اللہ تعالیٰ نے سکھائی ہیں وہ اسی لئے ہیں.ایک دعا ہے رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيْنِي صَغِيرًا.(بنی اسرائیل: 25) کہ اے میرے رب ان پر مہربانی فرما کیونکہ انہوں نے بچپن کی حالت میں میری پرورش کی تھی.پس یہ دعا ہمارے پیارے خدا نے یقیناً قبولیت کا درجہ دینے کے لئے سکھائی ہے.یقین ماں باپ کو ان کی تربیت پر ان کو اعلیٰ سرٹیفیکیٹ 259

Page 273

دینے کے لئے سکھائی ہے کہ اے بچو ! جب بھی کوئی نیک کام کرو تو میرے سے ماں باپ کے لئے رحم کی دعا مانگو.پس ایسی مائیں جنہوں نے نیک اولاد پیدا کی ہے وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظر کے نیچے رہیں گی.اللہ کرے کہ آپ میں سے ہر ایک خود بھی اور اپنی اولاد کو بھی اپنی انتہائی کوشش اور دعا سے جماعت اور خلافت سے ہمیشہ چھٹے رہنے والا بنائے رکھے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 260

Page 274

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر لندن 10.04.2019.MA پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنی سالانہ علمی ریلی منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ کا ہم سب پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ ہمیں خلافت علی منھاج النبوۃ سے وابستہ فرمایا جس کی بدولت سب دنیا کے احمدی ایک ہاتھ پر متحد ہیں.خلافت ہی کی برکت سے جماعت میں ذیلی تنظیموں کا قیام ہوا جن میں سے ایک تنظیم لجنہ اماءاللہ بھی ہے.حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے یہ تنظیمیں اس لئے قائم فرمائیں تاکہ ہر عمر 261

Page 275

کے احمدی مردو خواتین خدمت دین کے کاموں میں بھر پور مصروف رہیں.وہ اپنی اپنی سطح پر احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے پیغام کو دنیا کے کناروں تک پہنچانے میں فعال اند از میں اپنا کردار ادا کر سکیں.اور ان کا نظام جماعت سے تعلق مضبوط ہو.پس آپ جو مرکز میں جمع ہوئی ہیں اس کا مقصد بھی آپ کو فعال اور متحرک بناتا ہے.علمی مقابلہ جات کے انعقاد سے آپ کی دینی معلومات میں اضافہ کرنا اور آپ کی صلاحیتوں کو مزید پروان چڑھانا ہے.آپ کو خلافت احمد یہ سے محبت اور عقیدت میں بڑھانا اور آپ کے نظام جماعت سے تعلق کو مضبوط کرنا ہے.اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایم ٹی اے کا با برکت نظام عطا فرمایا ہے جس کی بدولت آپ خلیفہ وقت کی آواز براہ راست سن سکتی ہیں.ہر ہفتے میں میر اخطبہ جمعہ نشر ہوتا ہے اسے باقاعدگی سے سنا کریں.اسی طرح لجنہ اماء اللہ کے اجتماعات اور جلسوں پر مستورات سے میرے خطابات میں بڑی اہم نصائح ہوتی ہیں انہیں بھی سنا کریں.یہ جو آپ کو بار بار خلیفہ وقت کے خطبات جمعہ اور تقاریر سننے کی نصیحت کی جاتی ہے یہ اس لئے ہے تاکہ آپ کو ہر وقت ذہن نشین رہے کہ خلیفہ وقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیاری جماعت کی کس انداز میں تربیت کرنا چاہتے ہیں اور وہ آپ سے کیا توقعات وابستہ رکھتے ہیں.مثلاً آپ سوچیں کہ آپ احمدی خواتین ہیں.کیا آپ پر دے کا اہتمام کرتی ہیں.کیا آپ کا لباس حیادار ہے.کیا آپ اپنی پنجوقتہ نمازوں کی ادائیگی کا خاص اہتمام کرتی 262

Page 276

ہیں.کیا آپ جماعتی کاموں اور پروگراموں میں شمولیت اختیار کرتی ہیں.کیا آپ حقیقی رنگ میں دین کو دنیا پر مقدم رکھتی ہیں.اگر مائیں ہیں تو کیا آپ اپنے بچوں کی نیک تربیت کرتی ہیں اور انہیں جماعت کے لئے مفید وجود بنانے کی کوشش کرتی ہیں.یاد رکھیں کہ احمدی خواتین اور بچیوں نے جو کالجوں میں پڑھ رہی ہیں اپنی انفرادیت قائم رکھنی ہے.روشن خیالی کے نام پر احمدی بچی کی ایسی حالت نہ ہو کہ احمدی اور غیر احمدی میں فرق نظر نہ آئے.پس آپ اپنا اپنا جائزہ لیں.اپنی سستیوں اور کمیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں.اپنے قول و عمل کو خلیفہ وقت کی نصائح کے تابع بنائیں تا کہ آپ خلافت کی برکات اور فیوض کو حقیقی رنگ میں جذب کر سکیں.اللہ تعالیٰ آپ کو ان تمام نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفۃ المسیح الخامس 263

Page 277

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد یو کے 20.05.2019-K هو الناصر پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بیلجیم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو 19 تا 21 جولائی 2019 اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین آپ جماعت کی تنظیم لجنہ اماء اللہ کی ممبرات ہیں.جن کا کام خلیفہ وقت کی باتوں پر عمل کرتے ہوئے سب دنیا کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیاری تعلیمات سے روشناس کرانا ہے.اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو ان تعلیمات کا پورا علم ہو اور ان کے مطابق آپ کا عمل ہو.آپ کی روز مرہ زندگی میں احمدیت کی تعلیمات کی خوبصورت تصویر نظر آنی چاہئے.مثلاً اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے.264

Page 278

یہ فلاح پانے کا ذریعہ ہے.اس سے دائمی تحفظ اور سلامتی عطا ہوتی ہے.اگر عور تیں پر دہ کریں تو بے شمار خطر ناک اور نامناسب حالات سے محفوظ رہ سکتی ہیں.میں نے عملی اصلاح کے موضوع پر سلسلہ وار خطبات دیئے تھے اور واضح کیا تھا کہ اس کی کنجی یہ ہے کہ کسی گناہ یا برائی کو چھوٹا یا معمولی نہیں سمجھنا چاہئے.جب ہم کوئی ایسا عمل کرتے ہیں جو خدا تعالیٰ کی تعلیمات کے خلاف ہو تو ہم اللہ تعالیٰ سے دور ہو جاتے ہیں اور اس کے فضلوں سے محروم ہو جاتے ہیں.آج اسلام کو ہر طرف بد نام کیا جارہا ہے کہ نعوذ باللہ اسلام عورتوں پر سختی اور ظلم کی تعلیم دیتا ہے.پر دہ عورت سے اس کے بنیادی حقوق چھینتا ہے.اگر معاشرے کا خوف یا ماحول کی عمومی حالت دینی احکامات پر عمل کرنے سے جھینپنے یا شرمانے والی بنارہی ہو.آپ بھی یہ سمجھنے لگیں کہ یہ احکامات فرسودہ ہیں اور نئے زمانہ سے مطابقت نہیں رکھتے تو وہ غلط ہے.اس زمانہ میں جو راستے ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے دکھائے ہیں وہی عافیت کے حصار کی طرف لے جانے والے ہیں.پس ہمیں کسی اعتراض کرنے والے سے متاثر ہونے کی ضرورت نہیں ہے.وہ ہمارے ہمدرد بن کر ہمیں مذہب سے دور ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں.اس لئے بجائے ایسے لوگوں کی باتوں 265

Page 279

میں آنے کے ہر عورت کو، ہر احمدی لڑکی کو اپنا دینی علم بڑھانے کی ضرورت ہے.کسی احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے.امر واقعہ یہ ہے کہ پردہ اور حجاب عورت کو اس کا حقیقی و قار، خود مختاری اور آزادی دلاتا ہے.روحانی تحفظ اور دل کی پاکیزگی دینے کا بنیادی ذریعہ ہے.پس ایسے معاشرہ میں جہاں اللہ تعالی کے کسی خاص حکم کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے آپ اپنی ثابت قدمی کی وجہ سے مزید اللہ تعالیٰ کے فضلوں اور انعامات کی وارث ٹھہریں گی.پس اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق عابدات اور قانتات بنیں.اطاعت کرنے والیاں بنیں اور دین کو دنیا پر مقدم کر کے زمانہ کے امام کے کام میں معاون و مدد گار بننے کی کوشش کریں.اللہ آپ سب کو توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 266

Page 280

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمٌ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد.یو کے MA01.07.2019 هو الناصر پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ ہالینڈ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ ہالینڈ اپنے قیام کے پچاس سال مکمل ہونے پر جوبلی منارہی ہے اور اس موقع پر رسالہ ”خدیجہ کا خصوصی شمارہ شائع کرنا چاہتی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ نے اس موقع پر مجھ سے پیغام بھجوانے کی درخواست کی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا اس تنظیم کے قیام کا جو مقصد تھا اس مقصد کو اپنی عملی ، اخلاقی اور روحانی ترقیات کے حصول میں پیش نظر رکھیں اور انہیں اپنے خلافت سے مضبوط تعلق میں استعمال کریں.لجنہ اماءاللہ کی بنیاد حضرت خلیفہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے 25 دسمبر 1922 کو رکھی.آپ نے ایک مضمون تحریر فرمایا جس میں آپ نے قادیان کی ایسی احمدی 267

Page 281

مستورات کو مدعو فرمایا جو اس کے مندرجات کی مؤید اور ان سے متفق ہوں تاکہ ان مقاصد کے حصول کے لئے مل کر جلد کام شروع کیا جاسکے.آپ کے پیش نظر یہ مقاصد تھے کہ عور تیں اپنا اور دوسری مستورات کا علم بڑھائیں.ان کی اپنی انجمن ہو جس کے قواعد و ضوابط ہوں.وہ جلسوں میں اسلامی مسائل کی بابت اپنے لکھے ہوئے مضامین پڑھیں.اسلام کے واقف لوگوں کے لیکچر بھی کروائیں.انجمن مستورات کی تمام کاروائیاں خلیفہ وقت کی تیار کردہ سکیم اور اس کی ترقی کی خاطر ہوں.جماعت کے اتحاد کے لئے وہ دینی تعلیمات کے مطابق ہر قربانی کے لئے تیار رہیں.اخلاق اور روحانیت کی اصلاح اور اس کے ذرائع پر غوروفکران کے پیش نظر ہو.بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری کو خاص طور پر سمجھیں کہ ان کی دینی زندگی چست ہو.انہیں تکلیف برداشت کرنے والے بنائیں.دین کے مسائل سے واقف کریں.ان کے اندر خدا، رسول ، مسیح موعود اور خلفاء سے محبت واطاعت کا جذبہ پیدا کریں.ان میں زندگیاں وقف کرنے کا جوش پیدا کریں.تنظیم کی ممبرات باہمی تعاون سے کام کریں اور دوسروں کی غلطیوں کی چشم پوشی کریں اور صبر و ہمت کے اوصاف پیدا کریں.لوگوں کے ہنسی ٹھٹھہ کا بہادری اور ہمت سے مقابلہ کا مادہ پیدا کیا جائے تاکہ دوسری مستورات کے لئے سبق ہو.اس مقصد کے لئے دوسری خواتین کو اپنی ہم خیال بنائیں.جماعت کسی خاص گروہ کا نام نہیں.چھوٹے بڑے، 268

Page 282

غریب امیر سب کا نام جماعت ہے.باہمی محبت اور مساوات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے.سب مد داور کامیابیاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہیں اس لئے دعا کی جائے کہ وہ مقاصد الہام ہوں جو ہماری پیدائش میں اس نے مد نظر رکھے ہیں.اس پر ابتداء تیرہ خواتین نے دستخط کئے جو حضور رضی اللہ عنہ کے فرمان پر حضرت ام المومنین رضی اللہ عنھا کے گھر میں جمع ہوئیں.آپ نے انہیں خطاب فرمایا اور اس کے ساتھ ہی لجنہ کا قیام عمل میں آیا.حضور رضی اللہ کو اللہ تعالیٰ نے الہاماً بتایا کہ اگر تم پچاس فیصدی عورتوں کی اصلاح کر لو تو اسلام کو ترقی حاصل ہو جائے گی.چنانچہ آپ لجنہ اماءاللہ کی تربیت اور ور تنظیم کی طرف ہمیشہ بہت زیادہ اور گہری توجہ فرماتے رہے.پس ان مقاصد کو ہمیشہ مد نظر رکھیں جن کے لئے لجنہ اماءاللہ کا قیام کیا گیا تھا.اس کے لئے خلیفہ وقت سے دعاؤں اور راہنمائی کا حصول نہایت اہم ہے.اگر آپ ان بنیادی نصائح کو مد نظر رکھیں گی تو انشاء اللہ آپ کے تمام پروگرام اور سکیمیں کامیاب ہوں گی اور آپ کا ہر قدم ترقی کی جانب ہو گا.اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 269

Page 283

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد یو کے15.08.2019 MA هو الناصر پیاری ممبرات لجنہ اماء الله جرمنی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ الحمد للہ کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور اجتماع میں شریک سب پر اس کے نیک اثرات مرتب فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں.یہ دور جس سے ہم گزر رہے ہیں بہت ہی مبارک دور ہے.اس میں خدا تعالیٰ کے اس پیارے مسیح اور مہدی کا ظہور ہوا جس نے کل عالم کو عالمی وحدت کی لڑی میں پروکر حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع کرنا تھا.آپ آئے اور متقیوں کی ایک بڑی جماعت قائم کر کے اپنے مولا کے حضور حاضر ہو گئے.270

Page 284

آپ کے بعد خلافت احمدیہ کا دائمی سلسلہ شروع ہوا جس کا پانچواں بابرکت دور خدا تعالیٰ کی بھر پور تائیدات سے اس وقت جاری ہے.آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو زمانے کے امام کو ماننے کی توفیق ملی اور نظام خلافت سے وابستہ ہو کر اس کی برکات سے فیضیاب ہورہی ہیں.اس کے شکرانے کے طور پر اس فیض کو آئندہ نسلوں میں منتقل کرناہر احمدی عورت کی بنیادی ذمہ داری ہے.آپ نے اعمال صالحہ بجالانے ہیں.اپنے نیک نمونہ اور نیک نصیحت سے اپنی اولاد کی نیک تربیت کرنی ہے.ان کا خدا تعالیٰ سے تعلق جوڑنا ہے.نیز اپنے لئے اور پنی اولاد کے لئے دعائیں کرنی ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ”اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دعائیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پر کرو.جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا.“ (ملفوظات جلد سوم صفحہ 232) اسی طرح آجکل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال عام ہو رہا ہے جس کے بڑے منفی اثرات ظاہر ہو رہے ہیں مثلاً وقت کا ضیاع، اخلاق کی خرابی اور مذہب سے دوری کا رجحان بڑھ رہا ہے.ہر احمدی ماں کا فرض ہے کہ خود بھی اور اپنی اولاد کو بھی نئی ایجادات کی برائیوں سے بچائے اور اپنی دینی اصلاح اور روحانیت میں ترقی کی فکر کرے 271

Page 285

تاکہ احمدیت کی پاکیزہ تعلیم کا اثر آپ کے وجود میں ظاہر ہو اور آپ اپنے ماحول میں دوسروں سے ممتاز دکھائی دیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: اس سلسلہ کے قیام کی اصل غرض یہی ہے کہ لوگ دنیا کے گند سے نکلیں اور اصل طہارت حاصل کریں اور فرشتوں کی سی زندگی بسر کریں.“ (ملفوظات جلد چہارم صفحہ 473) پس تربیت اولاد کی ذمہ داری کو سمجھیں اور اس پر خاص توجہ دیں.اپنے بچوں کو نمازوں کا پابند بنائیں.انہیں خلافت سے وابستگی اور اس کی برکات سے متمتع ہونے کی تلقین کرتی رہیں.ان کا دینی علم بڑھائیں.انہیں جماعتی عقائد اور دلائل سکھائیں.انہیں ایم ٹی اے سے جوڑیں.ان کے ساتھ اکٹھے بیٹھ کر میرے خطبات سنا کریں اور بعد میں بچوں سے کچھ پوچھ بھی لیا کریں تا کہ اگلی دفعہ وہ زیادہ غور سے سنیں.اللہ کرے کہ آپ پہلے سے بڑھ کر اپنی تربیت کی طرف توجہ دینے والی ہوں.اللہ تعالیٰ سے لو لگانے والی ہوں اور اپنی نسلوں کو سنبھالنے والی ہوں.آمین والسلام خاکسار واده خليفة المسيح الخامس 272

Page 286

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد 15.09.2019- MA هو الناصر پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ کینیڈا السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند ضروری نصائح کرنا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل سے اس زمانہ میں خلافتِ احمدیہ کا قیام فرمایا ہے.آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ اس سے وابستہ ہیں اور اس کی برکات سے متمتع ہو رہی ہیں.اس عظیم الشان نعمت پر خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتی رہیں.ہمیشہ اس حبل اللہ کو مضبوطی سے تھامے رکھیں.ایم ٹی اے کے ذریعہ خلیفہ وقت کی نصائح کو با قاعدگی سے 273

Page 287

سنا کریں اور ان پر عمل کی کوشش کریں.اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر جگہ ایم ٹی اے کی سہولت موجود ہے.لجنہ اماء اللہ کی ہر مبر کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو ایم ٹی اے سے جوڑ دے اور باقاعدگی سے اس کے پروگرام دیکھیں.کم از کم اس بات کو یقینی بنائیں کہ میرا خطبہ جمعہ اور خلیفۃ المسیح کے دیگر پروگرام ضرور دیکھیں.اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ ان کے بچے بھی بیٹھ کر یہ پروگرام ضرور دیکھیں.اسی طرح عورتوں کی اہم ترین ذمہ داری تربیت اولا د ہے.مثلاً انہیں نمازوں کا پابند بنانا، تلاوت کی عادت ڈالنا، انٹر نیٹ اور دیگر برائیوں سے بچانا، خلافت سے وابستگی کا درس دینا، ان کے اندر خدمت دین کا شوق پیدا کرنا، بچیوں کو پر دے اور حیادار لباس کا پابند بنانا.یہ تمام باتیں تربیتی نقطہ نظر سے نہایت اہم ہیں جن کے لئے عملی اقدام اٹھانا آپ میں سے ہر ایک کی اولین ذمہ داری ہے.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بچوں کے ساتھ عزت سے پیش آؤ اور ان کی اچھی تربیت کرو.(سنن ابن ماجہ ، ابواب الادب) ایک اور روایت ہے ، حضرت عبد الرحمان بن عوف بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس عورت نے پانچوں وقت کی نماز پڑھی اور رمضان کے روزے رکھے اور اپنے آپ کو برے کام سے بچایا اور اپنے خاوند کی 274

Page 288

فرمانبرداری کی اور اس کا کہا مانا ایسی عورت کو اختیار ہے کہ جنت میں جس دروازہ سے چاہے داخل ہو جائے.(مسند احمد بن حنبل) حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا نمازوں کی بڑی پابند تھیں.آپ اپنے ارد گرد دوسروں کو بھی نماز پڑھنے کی نصیحت کرتیں.ایک خاتون کہتی ہیں کہ میں اپنی بچی کی پیدائش کے بعد حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئی.اور بھی خواتین موجود تھیں.نماز کے وقت آپ نماز پڑھنے تشریف لے گئیں.واپس آکر ہم سے نماز کا پوچھا تو ہم نے کہا بچے نے پاخانہ وغیرہ کیا ہو گا.آپ نے فرمایا بچوں کے بہانے نماز ضائع نہ کیا کرو.بچے خدا کا انعام ہوتے ہیں.کبھی خدا کی عبادت سے غافل نہ ہو.جس طرح بچے کی خاطر تم نمازیں چھوڑ رہی ہو وہ بڑا ہو کر تمہارے لئے زحمت بن جائے گا.لڑکا ہے تو بری صحبت میں پڑ جائے گا لڑکی ہو تو معاشرہ سے متاثر ہو کر گھر سے بغاوت کرنے والی بن جائے گی.یاد رکھیں کہ بہترین ذریعہ تربیت کا نماز ہے.نماز عبادت کا مغز اور بہترین وظیفہ ہے.پس اگر آپ کی اولاد کو نمازوں کی عادت پڑ گئی تو یہ برائیوں میں نہیں پڑیں گے.275

Page 289

پھر عورتوں کو اسلام نے پر دہ کرنے کی تعلیم دی ہے.عورت کی حیا اس کا حیا دار لباس ہے.عورت کا تقدس اس کے مردوں سے بلا وجہ کے میل جول سے بچنے میں ہے.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں: یہ زمانہ ایک ایسا نازک زمانہ ہے کہ اگر کسی زمانہ میں پر وہ کی رسم نہ ہوتی تو اس زمانہ میں ضرور ہونی چاہئے تھی کیونکہ کل جنگ ہے اور زمین پر بدی اور فسق و فجور اور شراب خوری کا زور ہے اور دلوں میں دہر یہ پن کے خیالات پھیل رہے ہیں اور خد اتعالیٰ کے احکام کی دلوں میں عظمت اٹھ گئی ہے.زبانوں پر سب کچھ ہے اور لیکچر بھی منطق اور فلسفہ سے بھرے ہوئے ہیں مگر دل روحانیت سے خالی ہیں.ایسے وقت میں کب مناسب ہے کہ اپنی غریب بکریوں کو بھیٹروں کے بنوں میں چھوڑ دیا جائے.لیکچر لاہور.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 174) پس پردہ کی خود بھی پابندی کریں اور اپنی بچیوں کے پر دے اور حیادار لباس کا بھی خیال رکھیں تاکہ آپ معاشرتی برائیوں سے محفوظ رہ سکیں اور اپنے ماحول میں احمدیت کی تعلیم کا عمدہ نمونہ پیش کر سکیں.276

Page 290

اللہ کرے کہ آپ میں سے ہر ایک خلافت سے اپنے تعلق کو مضبوط تر کرنے والی ہو.اپنے خاوند اور بچوں کے حقوق ادا کرنے والی اور ان کی صحیح تربیت کرنے والی ہو.ان کو نیک ماحول میں پروان چڑھانے والی ہو اور اس طرح ابدی جنتوں کی وارث ٹھہرے.آمین والسلام خاکسار خلیفة المسیح الخامس 277

Page 291

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمٌ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر اسلام آباد U.K MA 24.09.2019 پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ بھارت السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ آپ احمدی مستورات ہیں جنہوں نے خدا تعالیٰ کے خاص فضل سے زمانے کے امام کو مانا اور آپ کے بعد خلافت احمدیہ سے وابستہ ہو کر اس کی برکات سے متمتع ہو رہی ہیں.آپ نے خلیفہ وقت کی راہنمائی میں اسلامی تعلیمات سے سب دنیا کو روشناس کروانا ہے.278

Page 292

اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے آپ اور آپ کی اولا دان تعلیمات پر عمل پیرا ہو تا کہ آپ اپنے قول و فعل دونوں سے اسلامی تعلیمات کا پر چار کر سکیں.عورتوں کے بارے میں ہمارے پیارے دین کی تعلیمات میں سے ایک اہم تعلیم پر دہ ہے.یہ اس لئے ہے کیونکہ اسلام عورت کی عزت اور احترام کا اور حقوق کا سب سے بڑا علمبر دار ہے.یہ کوئی جبر نہیں ہے کہ عورت کو پردہ پہنایا جاتا ہے یا حجاب کا کہا جاتا ہے.بلکہ عورت کو اس کی انفرادیت قائم کرنے اور مقام دلوانے کے لئے یہ سب کوشش ہے.اس کے بر عکس اسلام مخالف قوتیں بڑی شدت سے زور لگارہی ہیں کہ مذہبی تعلیمات اور روایات کو مسلمانوں کے اندر سے ختم کیا جائے.ہمیشہ یہ یادر کھنا چاہئے کہ اگر مسلمانوں اور خاص طور پر احمدی مسلمانوں ، مردوں اور عورتوں، نوجوانوں سب نے مذہبی اقدار کو قائم رکھنے کی کوشش نہ کی تو پھر ہمارے بچنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے.ہم دوسروں سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں ہوں گے کہ ہم نے حق کو سمجھا، حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں سمجھایا اور ہم نے پھر بھی عمل نہ کیا.حیا ایمان کا حصہ ہے اور حیا عورت کا ایک خزانہ ہے اس لئے ہمیشہ حیادار لباس پہنیں.ہمیشہ یادر کھیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں پردے کا حکم دیا ہے تو یقیناً اس 279

Page 293

کی کوئی اہمیت ہے.مائیں نیک نمونہ دکھائیں اور اپنی بچیوں کو چھوٹی عمر سے اس کی عادت ڈالیں.مثلاً جوانی میں جب لڑکیاں قدم رکھتی ہیں تو ان کے کوٹ گھٹنوں سے نیچے ہونے چاہئیں.ایسے کوٹ پہنے چاہئیں جو اُن کا پورا جسم ڈھانکنے والے ہوں نہ کہ فیشن.اور بازو لمبے ہونے چاہئیں.اپنے عزیزوں رشتہ داروں کے درمیان بھی جب کسی فنکشن میں یا شادی بیاہ وغیرہ میں آئیں تو ایسا لباس نہ ہو جس میں جسم اٹریکٹ (Attract) کرتا ہو یا اچھا لگتا ہو یا جسم نظر آتا ہو.آپ کا تقدس اسی میں ہے کہ اسلامی روایات کی پابندی کریں اور دنیا کی نظروں سے بچیں.ایک روایت میں آتا ہے.حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت اسماء بنت ابی بکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں.اور انہوں نے بار یک کپڑے پہنے ہوئے تھے.آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا.یعنی ادھر اُدھر ہونے کی کوشش کی اور فرمایا: اے اسماء ! عورت جب بلوغت کی عمر کو پہنچ جائے تو یہ مناسب نہیں کہ اس کے منہ اور ہاتھ کے علاوہ کچھ نظر آئے.اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منہ اور ہاتھ کی طرف اشارہ کر کے یہ بتادیا.280

Page 294

پس عورتوں کو جو یہ تعلیم دی گئی ہے کہ اپنی زمینتوں کو چھپاؤ.اپنے سروں اور چہروں کو ڈھانکو.اپنے تقدس کو قائم رکھو ، تو ہر احمدی عورت کو اس پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے.پھر آجکل کے سائنسی دور میں بہت سے نئے ذرائع ہیں مثلاً انٹر نیٹ، موبائل فون، سوشل میڈیا وغیرہ.یہ وقت ضائع کرتے اور برے خیالات پیدا کرتے ہیں.احمدی ماؤں کی یہ ذمہ داری ہے کہ خود بھی اور اپنی اولاد کو بھی ان کے منفی اور غلط استعمال سے بچا کر رکھیں.اسی طرح اگر ٹی وی پر غلط پروگرام دیکھے جارہے ہیں تو یہ ماں باپ کی بھی ذمہ داری ہے اور بارہ تیرہ سال کی عمر کی جو بچیاں ہیں ان کی بھی ہوش کی عمر ہوتی ہے ، ان کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس سے بچیں.آپ احمدی ہیں اور احمدی کا کر دار ایسا ہونا چاہئے جو ایک نرالا اور انو کھا کر دار ہو.پتہ لگے کہ یہ احمدی بچی ہے.اسلام ہر مسلمان مرد اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے.کالجوں اور یونیورسٹیوں کی احمدی طالبات اپنی تعلیم پر توجہ دیں.لڑکیاں صرف لڑکیوں سے دوستی کریں.تبلیغی رابطہ بھی صرف عورتوں سے ہونا چاہئے.اسی طرح ایم ٹی اے سے خود بھی استفادہ کریں اور اور لوگوں کو بھی اس سے فائدہ اٹھانے کی تلقین کریں.281

Page 295

پس ہر احمدی عورت کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہئے.اپنا تقدس قائم رکھنا چاہئے اور یہ احساس ہونا چاہئے کہ ہم احمدی ہیں اور دوسروں سے فرق ہے.یادر کھیں کہ آج کی بچیاں کل کی مائیں ہیں.اگر ان بچیوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس پیدا ہو گیا تو احمدیت کی آئندہ نسلیں بھی محفوظ ہوتی چلی جائیں گی.اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار وال خلیفۃ المسیح الخامس 282

Page 296

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر MA 31.10.2019 پیاری ممبرات مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو امسال بھی اپنی مجلس شوریٰ کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر ا پیغام یہ ہے کہ ہم سب بہت خوش قسمت ہیں کہ ہم نے وہ زمانہ پایا ہے جس میں خدا تعالیٰ کے پیارے مسیح و مہدی کا ظہور ہوا.اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے پیارے فرستادے کو ماننے کی توفیق دی اس پر ہمیں ہر وقت خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے.آپ کی بعثت کا اہم ر بھٹکی ہوئی انسانیت کو اپنے خالق حقیقی کے قریب کرنا تھا.یہ مقصد اللہ تعالیٰ کے مقص 283

Page 297

احکامات کی پابندی سے حاصل ہوتا ہے.مثلاً نماز کی اسلام میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے.آپ سب کو اس کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے.اپنے بچوں کو بھی پابندی کروانی چاہئے.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے.آپ نے اسے مومن کی معراج قرار دیا ہے.پس یہ وہ مبارک ذریعہ ہے جس سے ن تعلق باللہ میں ترقی کرتا ہے.آپ میں سے ہر ایک کو نمازوں کی خاص پابندی انسان کرنی چاہئے.پھر اسلام کی ایک اہم تعلیم پر دہ ہے اس کی پابندی کریں.عورت کی فطرت میں جو اللہ تعالیٰ نے حیا ر کھی ہے ایک احمدی عورت کو اسے چمکانا چاہئے ، اسے اور نکھارنا چاہئے ، پہلے سے بڑھ کر با حیا ہونا چاہئے.ہر وقت دل میں یہ احساس رکھنا چاہئے کہ ہم اس شخص کی جماعت میں شمار ہوتے ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق بندے کو خدا کے قریب کرنے کا ذریعہ بن کر آیا تھا.یادر کھیں کہ احمدیت کی حقیقی برکات کے حصول کے لئے وہ تمام اعمال بجالائیں جو اسلامی تعلیمات کی حقیقی روح ہیں.ان نیک نمونوں کو یادر کھیں جو ہماری جماعت کی تاریخ کی روشن مثالیں ہیں.مثلاً حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی خلافت کا جو پہلا جلسہ تھا اس پر لجنہ کے جلسہ گاہ 284

Page 298

سے آپ نے جو تقریر فرمائی اس میں پر دے کا بھی ذکر فرمایا.اس ضمن میں ہماری والدہ کے متعلق ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہماری ایک باجی جان ہیں ، ان کا شروع سے ہی پردہ میں سختی کی طرف رجحان رہا ہے کیونکہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی تربیت میں جو پہلی نسل ہے ان میں سے وہ ہیں.ان کے متعلق ہماری بچیوں کا خیال ہے کہ اگلے وقتوں کے ہیں یہ لوگ انہیں کچھ نہ کہو...میں تو ان اگلے وقتوں کو جانتا ہوں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے وقت ہیں.اس لئے ان کو اگر اگلے وقتوں کا کہہ کر کسی نے کچھ کہنا ہے تو اس کی مرضی ہے وہ جانے اور خدا کا معاملہ جانے ، لیکن یہ جو میری بہن ہیں واقعتنا تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے اس بات پر سختی کرتی ہیں.اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی بعثت کا ایک عظیم الشان مقصد کل عالم کو وحدت کی لڑی میں پرونا تھا.اللہ تعالیٰ کا ہماری جماعت پر کتنا عظیم الشان احسان ہے کہ اس نے ہمیں خلافتِ احمدیہ سے وابستہ فرمایا ہے جس کی بدولت سب دنیا کے احمدی ایک ہاتھ پر جمع ہیں.اللہ تعالیٰ نے ہمیں وہ ذرائع بھی مہیا فرمائے ہیں جو عالمگیر وحدت کے قیام کے لئے ضروری ہیں.ان جدید ذرائع میں ایم ٹی اے کی خاص اہمیت ہے.اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے جماعت کو خلیفہ وقت سے ہر وقت 285

Page 299

جوڑے رکھتا ہے.خلیفہ وقت دنیا کے جس خطہ میں بھی ہوں سب جماعت اپنا رخ اس خطے کی طرف کر لیتی ہے.ہالینڈ کا جلسہ ہے تو سب دنیا خلیفہ وقت کی نصائح سننے کے لئے ہالینڈ کے جلسہ میں شامل ہو جاتے ہیں.فرانس کا جلسہ ہے تو اس میں بھی سب دنیا کے احمدی ایم ٹی اے کے ذریعہ شامل ہو جاتے ہیں.مسجدوں کا افتتاح ہو یا جو بھی خلیفہ وقت کی مصروفیات ایم ٹی اے پر نشر ہوں سب دنیا کے احمدی اپنی اپنی جگہوں پر ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر ان پروگراموں میں عملی رنگ میں شامل ہوتے ہیں.وحدت کے اس نظارے کی کوئی مثال دنیا کی کسی بھی قوم یا مذ ہب اور ملت میں مل سکتی ہے.ہر گز نہیں.ان نظاروں سے دل اللہ تعالیٰ کی حمد سے بھر جاتا ہے اور دل سے دعائیں نکلتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو کتنی پیاری جماعت دی ہے جس کی سوچوں ہے کا محور خلیفہ وقت کا وجود ہے.جو اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنی نئی دنیا بسائے بیٹھی..وہ اپنے امام سے اتنی محبت کرتی ہے کہ اس کے ایک ایک لفظ کو سننے کے لئے ہر وقت تیار رہتی ہے.پس ایم ٹی اے کی نعمت سے باقاعدگی سے فائدہ اٹھاتی رہیں تاکہ آپ کی خلافت سے وابستگی میں ترقی ہوتی رہے.ہمیشہ یادر کھیں کہ آپ جس قدر خلافت سے 286

Page 300

محبت و عقیدت اور اخلاص و وفا میں ترقی کریں گی اسی قدر خلافت کی برکات اور فیوض سے حصہ پائیں گی.آپ مرکز میں مختلف جماعتوں کی نمائندہ بن کر آئی ہیں.آپ کا تعلق باللہ اور اسلامی احکامات کی پابندی اور خلافت سے وابستگی دوسروں کے لئے نمونہ ہونی چاہئے.اپنی اپنی جماعتوں میں دینی اخوت کو بڑھائیں.ان بہنوں اور بچیوں کو جو کسی پہلو سے سست ہیں یا پوری طرح فعال نہیں ہیں انہیں نظام جماعت اور خلافت سے جوڑنے کی کوشش کریں تاکہ ہم سب مل کر ان مقاصد کو حاصل کر سکیں جن کے لئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اس مبارک سلسلہ کی بنیادر کھی تھی.اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار تاد اسدی خلیفۃ المسیح الخامس 287

Page 301

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر اسلام آباد.یو کے 09.12.2019 MA پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ ناروے السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ ناروے ”سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کے عنوان سے ایک خصوصی اشاعت کا ارادہ رکھتی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے نبی حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسوہ حسنہ بنایا ہے.ہمیں چاہئے کہ آپ کی سیرت کا بار بار مطالعہ کریں اور آپ کی تعلیمات اور سنت پر صدق دل سے عمل کرنے کی کوشش کریں.288

Page 302

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے بارے میں تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کا یہ سنہری حروف میں لکھا جانے والا بیان ہے کہ كَانَ خُلُقُهُ الْقُرآن.کہ آپ کی سیرت اور آپ کے معمولات کا پتہ کرنا ہے تو قرآن کریم آپ کی سیرت کی تفصیل ہے اسے پڑھو.ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کی کماحقہ بجا آوری فرماتے تھے.آپ کا ذوق عبادت ایسا تھا کہ لوگ کہتے کہ عَشِقَ مُحَمَّدٌ على رَبِّهِ.یعنی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنے رب پر عاشق ہو گیا ہے.آپ نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے.آپ ہر وقت دعاؤں میں مشغول رہتے.آپ کو اللہ تعالیٰ پر کامل تو کل تھا.آپ تمام نیک خصائل میں بلند مقام پر فائز تھے.آپ نے عدل و انصاف کے اعلیٰ معیار قائم فرمائے.آپ صادق وامین ، قانع، صابر و شاکر ، شجاع اور بنی نوع انسان کے حقیقی ہمدرد اور خیر خواہ تھے.آپ محبت کے سفیر تھے.آپ نے سب دنیا کو امن ، صلح جوئی اور رواداری کی تعلیم دی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: " حدیبیہ کے قصہ کو خدا تعالیٰ نے فتح مبین کے نام سے موسوم کیا ہے اور فرمایا ہے.اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحاً مبيناً.وہ فتح اکثر صحابہ پر بھی مخفی تھی بلکہ بعض منافقین کے ارتداد کا موجب ہوئی.مگر دراصل وہ فتح مبین تھی." 289

Page 303

( مجموعہ اشتہارات جلد 2 صفحہ 83) آپ کی عفو و در گزر کی شان بھی نہایت بلند تھی یہاں تک کہ فتح مکہ کے موقع پر شدید ترین دشمنوں کو بھی معاف کر دیا.آپ چرند پرند اور دیگر مخلوقات کے لئے بھی رحمت تھے.اللہ تعالیٰ نے آپ کو رحمتہ للعالمین کے خطاب سے نوازا.آپ مثالی خاوند تھے.آپ کی ازواج مطہرات آپ سے بے حد محبت کرتی تھیں.آپ نے اپنی امت کو یہ تعلیم دی کہ مومنوں میں سے ایمان کے لحاظ سے کامل ترین مومن وہ ہے جس کے اخلاق اچھے ہیں.اور تم میں سے خلق کے لحاظ سے بہترین وہ ہے جو اپنی عورتوں سے بہترین اور مثالی سلوک کرتا ہے.(ترندی کتاب النکاح) آپ بچوں کے لئے شفیق باپ ،بڑوں کا ادب واحترام کرنے والے اور غریبوں، یتیموں اور غلاموں کے لئے ملجا و ماویٰ تھے.ہر سوالی کی ضرورت پوری فرماتے.مسکینوں اور محروموں کا خیال رکھتے.آپ کی اپنی زندگی بہت سادہ تھی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے.آپ اندر ایک حجرہ میں تھے.حضرت عمر نے اجازت چاہی.آپ نے اجازت دے دی.حضرت عمرؓ نے آکر دیکھا کہ صف کھجور کے پتوں کی آپ نے بچھائی ہوئی ہے اور اس پر لیٹنے کی وجہ سے پیٹھ پر پتوں کے داغ لگے ہوئے ہیں.گھر کی جائیداد کی طرف 290

Page 304

حضرت عمرؓ نے نظر کی تو دیکھا کہ ایک گوشہ میں تلوار لٹکی ہوئی ہے.یہ دیکھ کر ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے عمر تو کیوں رویا؟ عرض کی کہ خیال آتا ہے کہ قیصر و کسریٰ جو کہ کافر ہیں ان کے لئے کس قدر نعم اور آپ کے لئے کچھ بھی نہیں.فرمایا میرے لئے دنیا کا اسی قدر حصہ کافی ہے کہ جس میں حرکت کر سکوں.میری مثال یہ کہ جیسے ایک مسافر سخت گرمی کے دنوں میں اونٹ پر جارہا ہو اور جب سورج کی تپش سے بہت تنگ آوے تو ایک درخت کو دیکھ کر اس کے نیچے ذرا آرام کر لیوے اور جو نہی کہ ذرا پسینہ خشک ہو پھر اٹھ کر چل پڑے.تو یہ اسوہ حسنہ ہے جو کہ اسلام کو دیا گیا ہے.“ (ملفوظات جلد دوم صفحہ 660) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہر پہلو سے نہایت جامع اور اکمل ہے.آپ کے اسوہ حسنہ کو خود بھی اپنانا چاہئے اور غیروں کو بھی اس سے آگاہ کرنا چاہئے.اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 291

Page 305

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمٌ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد ٹلفورڈ 2020-11-12 MA هو الناصر پیاری ممبرات مجلس شوری لجنہ اماءاللہ پاکستان السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماءاللہ پاکستان کو اپنی مجلس شوریٰ کے انعقاد کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے اور اس کے نیک نتائج پید افرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا تا کہ آپ کے ذریعہ اسلام کو تمام ادیانِ عالم پر غلبہ عطا ہو اور سب دنیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے جمع ہو کر امت واحدہ بن جائے.آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے مامورِ زمانہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے اور آپ کے بعد خلافت علی منھاج النبوۃ سے وابستگی کی توفیق بخشی.خلافت احمد یہ اللہ تعالیٰ کا عظیم الشان 292

Page 306

انعام ہے جس کے ساتھ بے شمار برکات وابستہ کی گئی ہیں.خلافت ہی کی برکت سے آپ ایک ہاتھ پر متحد ہیں.عافیت کے حصار میں ہیں اور خلیفہ وقت کی دعاؤں اور راہنمائی سے آپ کا ہر قدم ترقی کی شاہراہوں پر گامزن ہے.اللہ تعالیٰ نے اس بابرکت نظام کو مومنین کے لئے تمکنت دین اور خوفوں سے امن کا ذریعہ بنایا ہے.ان انعامات سے دائمی فیضیاب ہونے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کا خلیفہ وقت سے اخلاص و وفا کا مضبوط تعلق ہو.آپ اطاعت میں ترقی کریں اور خلافت کے استحکام کے لئے دعائیں کرتی رہیں.پس جو لوگ دل کی صفائی کے ساتھ خالص ہو کر اللہ تعالیٰ کے اس انعام سے چمٹے رہیں گے اور اللہ تعالیٰ کے حضور جھکتے ہوئے اُس سے اس مضبوط کڑے سے چمٹے رہنے کی دعائیں مانگتے رہیں گے تو ایسے لوگ یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ بہت دعائیں سننے والا ہے.وہ ہمارے دلوں کا حال بھی جانتا ہے.وہ نیک نیتی سے کی گئی دعاؤں اور کوششوں کو ضائع نہیں کرے گا اور ہمارے دل ایمان سے لبریز رہیں گے اور ہم اللہ تعالیٰ کے انعام سے فیضیاب بھی ہوتے رہیں گے.اللہ تعالیٰ ہمارے نیک نیت ہونے کی وجہ سے ہم میں بھی اور ہماری نسلوں میں بھی ایسا ایمان پیدا کرتا چلا جائے گا جس سے ہماری نسلیں بھی اور ہم بھی لہلہاتی فصلوں کے وارث بنتے چلے جائیں گے.ایک اور بات جس کی طرف میں آپ کو توجہ دلانا چاہتا ہوں یہ ہے کہ آپ اور آپ کے افرادِ خانہ کو جتنا زیادہ ممکن ہو سکے MTA سے استفادہ کرنا چاہئے.سب 293

Page 307

سے زیادہ ضرورت اس امر کی ہے آپ لوگ ہر جمعہ کو نشر ہونے والا خطبہ جمعہ با قاعدگی سے سنیں اور دیگر ایسے پروگرامز بھی دیکھیں جن میں میری شمولیت ہوتی ہے جیسا کہ غیر مسلموں سے خطابات ہیں ، جلسہ پر کی جانے والی میری تقریریں ہیں یا دیگر مجالس وغیرہ.ان پروگرامز کو دیکھنا انشاء اللہ آپ لوگوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو گا اس مقصد سے آپ لوگوں کو یہ پروگرامز دیکھنے چاہئیں.پس آپ سب جو مختلف مقامات سے بطور نمائندہ شامل ہوئی ہیں آپ کی خلافت سے وابستگی مثالی ہونی چاہئے.اس سے آپ نیکی اور روحانیت میں ترقی کریں گی.آپ کی اولاد کی نیک تربیت ہو گی اور آپ کو دیکھ کر لجنہ کی اور ممبر ات کو خلیفہ وقت سے اپنا تعلق مضبوط کرنے کی توفیق ملے گی.اللہ تعالیٰ آپ کو ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق دے اور دین و دنیا کی بہترین حسنات عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 294

Page 308

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ امام جماعت احمدیہ هو الناصر اسلام آباد ٹلفورڈ 2020-11-25 MA پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ آسٹریلیا السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ کے صد سالہ جشن تشکر کے سلسلہ میں لجنہ اماءاللہ آسٹریلیا جن پر اجیکٹس پر کام کر رہی ہے ان میں ایک آن لائن عائشہ دینیات اکیڈمی کا اجراء ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے اور نیک نتائج سے نوازے.آمین مجھ سے اس اکیڈمی کے پراسپیکٹس کے لئے پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میرا پیغام یہ ہے کہ ہمارے پیارے دین اسلام میں علم کے حصول کی خاص اہمیت ہے.ایک حدیث میں آتا ہے کہ اُطلُبُوا الْعِلْمَ مِنَ الْمَهْدِ إِلى اللَّحْدِ یعنی چھوٹی عمر سے لے کے ، بچپنے سے لے کے آخری عمر تک جب تک قبر میں پہنچ جائے انسان علم حاصل کرتارہے.ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 295

Page 309

فرماتے تھے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت پر فرض ہے.اسی طرح ایک اور موقع پر آپ نے فرمایا کہ جو شخص علم حاصل کرنے کی غرض سے کسی رستہ کا سفر اختیار کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کے لئے اس علم کے علاوہ جنت کا رستہ بھی کھول دیتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں: ” مر شد اور مرید کے تعلقات استاد اور شاگرد کی مثال سے سمجھ لینے چاہئیں جیسے شاگر د استاد سے فائدہ اٹھاتا ہے اسی طرح مرید اپنے مرشد سے لیکن شاگر داگر استاد سے تعلق تو رکھے مگر اپنی تعلیم میں قدم آگے نہ بڑھائے تو فائدہ نہیں اٹھا سکتا یہی حال مرید کا ہے.پس اس سلسلہ میں تعلق پیدا کر کے اپنی معرفت اور علم کو بڑھانا چاہئے.طالب حق کو ایک مقام پر پہنچ کر ہر گز نہیں ٹھہر نا چاہئے ورنہ شیطان لعین اور طرف لگادے گا اور جیسے بند پانی میں عفونت پیدا ہو جاتی ہے اسی طرح اگر مومن اپنی ترقیات کے لئے سعی نہ کرے تو وہ گر جاتا ہے.پس سعادت مند کا کام ہے کہ وہ طلب دین میں لگار ہے.ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی انسان کامل دنیا میں نہیں گزرا لیکن آپ کو بھی رَبِّ زِدْنِي عِلما کی دعا کی تعلیم ہوئی تھی پھر اور کون ہے جو اپنی معرفت اور علم پر کامل بھروسہ کر کے ٹھہر جاوے اور آئندہ ترقی کی 296

Page 310

ضرورت نہ سمجھے.جوں جوں انسان اپنے علم اور معرفت میں ترقی کرے گا اسے معلوم ہو جاوے گا کہ ابھی بہت سی باتیں حل طلب باقی ہیں.“ ( تفسیر حضرت مسیح موعود علیہ السلام.جلد پنجم صفحہ 293) حضرت خلیفة المسیح الثانی المصلح الموعود رضی اللہ عنہ کا جماعت کی عورتوں پر یہ احسان ہے کہ احمدی عورت کے لئے ایک ایسی تنظیم قائم فرما دی جس میں وہ اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کر سکتی ہے.اور ان صلاحیتوں ان استعدادوں سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتی ہے اور دوسروں کو بھی فائدہ پہنچا سکتی ہے جو اللہ تعالیٰ نے احمدی عورت میں رکھی ہیں.لجنہ اماءاللہ آسٹریلیا جو دینیات اکیڈمی شروع کر رہی ہے یہ بہت مبارک پروگرام ہے.زیادہ سے زیادہ ممبرات لجنہ کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے.حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے ایک موقع پر فرمایا تھا کہ ”اسلام کے ابتدائی ایام دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے جس طرح مردوں نے اسلام پھیلایا ہے اسی طرح عورتوں نے بھی اس کام میں حصہ لیا ہے اور جس طرح مردوں نے اسلام سیکھا ہے اسی طرح عورتوں نے بھی سیکھا ہے...آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر کوئی میرا دین سیکھنا چاہتا ہے تو آدھا عائشہ سے سیکھے.“ 297

Page 311

الازهار لذوات العمار - صفحہ 4 تا5) پس اسلام کے ابتدائی ایام کی مقدس خواتین کے پاک نمونوں کو اپناتے ہوئے آپ کو بھی بھر پور جذبے اور محنت سے دینی علوم سیکھنے چاہئیں.اس سے آپ کو قرآن کریم اور احادیث مبارکہ نیز حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیمات سے بخوبی واقفیت پیدا ہو گی.آپ دینی تعلیمات پر بہتر رنگ میں عمل کر سکیں گی اور اپنی نسلوں کی نیک تربیت کر سکیں گی.اسی طرح یہ دینی علوم آپ کو تبلیغ دین میں کام آئیں گے اور آپ کے اندر اسلام اور احمدیت پر اعتراض کرنے والوں کو دلائل کے ساتھ جواب دینے کی قابلیت اور شجاعت پید اہو جائے گی.اللہ تعالیٰ آپ کو اس نادر موقع سے کماحقہ استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 298

Page 312

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمٌ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر اسلام آباد یو کے MA 06.04.2021 پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ فن لینڈ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماء اللہ فن لینڈ کو اپنے میگزین ”مبارکہ“ کے پہلے شمارے کی اشاعت کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بہت بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ماننے کی توفیق عطا فرمائی ہے اور آپ کے بعد خلافت کے بابرکت نظام سے وابستہ فرمایا ہے.یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے جس کا ہر وقت شکر ادا کرتے رہنا چاہئے.اور شکر کا حق تبھی ادا ہو تا ہے جب آپ اپنی زندگیاں اسلام اور احمدیت کی تعلیمات کے مطابق بسر کریں.اپنے گھروں کو سلیقہ 299

Page 313

سے، سگھڑاپے سے سنواریں.اپنے خاوندوں کا بھی خیال رکھیں اور اپنی اولا دوں کا بھی خیال رکھیں اور اس طرح اپنے گھروں کو جنت نظیر بنائیں.ایک ایسا نمونہ بنائیں کہ نظر آئے کہ یہ ہر طرح سے ایک خوشحال گھرانہ ہے اور سکون ہے اس گھر میں.عورت کا یہ مقام ہمیشہ یادرکھیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے.اس کا یہی مطلب ہے کہ اپنی نسلوں کی اٹھان ایسے نیک اور پاک ماحول میں کریں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف جھکنے والے ہوں اور ان کی نیکی کو دیکھتے ہوئے دنیا بھی کہے کہ اس بچے کو اس کی ماں نے واقعی جنتی بنایا ہے.حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے عورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: تقویٰ اختیار کرو.دنیا سے اور اُس کی زینت سے بہت دل مت لگاؤ.“ کشتی نوح.روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 81) یہ دور سائنسی ترقی کا دور ہے.اس دور کی نئی ایجادات نے جہاں انسان کو سہولیات پہنچائی ہیں وہاں بہت سی برائیوں میں بھی مبتلا کر دیا ہے.بچے اور بڑے سب ہر وقت ٹی وی چینلوں ، سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ سے چھٹے رہتے ہیں اور اپنے قیمتی وقت کا ضیاع کر رہے ہوتے ہیں.ان کے بداثرات سے خود بھی بچیں اور اپنے بچوں کو بھی 300

Page 314

بچائیں.انہی ایجادات کا مفید استعمال بھی کیا جاسکتا ہے اور ان کے ذریعہ دین سیکھا جاسکتا ہے.مثلاً ایم ٹی اے دیکھیں.میرے خطبات اور تقاریر با قاعدگی سے سنیں.الاسلام ویب سائٹ سے کتب کا مطالعہ کر کے اپنا دینی علم بڑھائیں.کیونکہ ایک احمدی عورت کی یہ بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی دین کی حقیقی تعلیمات پر عمل پیرا ہو اور اس کی آئندہ نسلیں بھی دیندار ہوں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام تربیت اولاد کے بارے میں فرماتے ہیں: مختصر یہ کہ تعلیمی طریق میں اس امر کا لحاظ اور خاص توجہ چاہئے کہ دینی تعلیم ابتدا سے ہی ہو.اور میری ابتدا سے یہی خواہش رہی ہے اور اب بھی ہے.اللہ تعالیٰ اس کو پورا کرے.“ (ملفوظات جلد اول صفحہ 44) حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کا بچوں کی تربیت کا انداز بہت پیارا تھا.حضرت نواب مبار کہ بیگم صاحبہ بیان فرماتی ہیں کہ ”آپ ہمیشہ یہی فرماتی رہیں کہ بچے کو عادت ڈالو کہ وہ کہنامان لے.پھر بے شک بچوں کو شرارت بھی آجائے تو کوئی ڈر نہیں.66 بچوں کی تربیت کے متعلق ایک اصول آپ یہ بھی بیان فرمایا کرتی تھیں کہ پہلے بچے کی تربیت پر اپنا پورا زور لگاؤ، دوسرے ان کا نمونہ دیکھ کر خود ہی ٹھیک ہو جائیں گے.تو یہ کیسے زریں اصول ہیں جن پر عمل کرنے سے واقعی بچوں کی کایا پلٹ سکتی ہے.301

Page 315

پس ان تمام نیک نصائح اور پاک نمونوں کو سامنے رکھ کرپنی زندگیاں بسر کریں.آپ اپنے میگزین کو قرآن وحدیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات سے مزین کریں.اسی طرح خلفائے احمدیت کی نصائح شائع کرتی رہیں تاکہ نیک باتوں کے اعادہ سے آپ کا طرزِ زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو اور خلافت کے ساتھ تعلق مضبوط تر ہو تا چلا جائے.اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 302

Page 316

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدید بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمٌ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد.یو کے 06.05.2022 - HM هو الناصر مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ کبابیر السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ آپ کا خط ملا جس میں آپ نے لجنہ اماءاللہ کی صد سالہ جوبلی کے موقع پر لجنہ اماءاللہ کے خصوصی مجلہ کے لئے پیغام کی درخواست کی ہے.اس موقع پر میر ا پیغام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے لجنہ اماء اللہ کے سوسال پورے ہو رہے ہیں.اور حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے یہ تنظیم اس لئے شروع کی تھی کہ لجنہ جماعت کی ترقی کے لئے اور اسلام کا پیغام دنیا میں پہنچانے کے لئے اپنا کر دار ادا کرے اور مردوں کے شانہ بشانہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرے.اس پہلو سے لجنہ کا سب سے بڑا کام یہ ہے کہ وہ اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ اپنی نسلوں اور اپنے بچوں کی اصلاح اور ان کی تربیت کی طرف بھی توجہ دیں.اور یہ بہت بڑا اور اہم کام ہے.اگر آپ اپنی نسلوں کو سنبھال لیں تو تب 303

Page 317

ہی جماعت احمدیہ کی آئندہ نسلوں کی صحیح حفاظت کی ضمانت دی جاسکتی ہے.اس لئے لجنہ کے سو سال پورے ہونے پر صرف خوشی کا اظہار کرنا کافی نہیں ہے بلکہ ہماری جو ذمہ داریاں ہیں اور جو اہم فرائض ہیں ان کی طرف پہلے سے بڑھ کر توجہ دینے کی ضرورت ہے.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار اد خلیفۃ المسیح الخامس 304

Page 318

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد یو کے 04.07.2022 MA هو الناصر پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ جر منی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماءاللہ جر منی کو اپنا اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میں اس موقع پر آپ کو چند ضروری نصائح کرنا چاہتا ہوں.اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ.(الش19) یعنی اے 305

Page 319

مومنو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور چاہئے کہ ہر جان اس بات پر نظر رکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے اور تم سب اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور چاہئے کہ ہر جان اس بات پر نظر رکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے اور تم سب اللہ کا تقویٰ اختیار کرو.اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے.یہاں اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے کے بعد تقویٰ اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے اور فرمایا کہ تقویٰ پر چلنے والی ہر جان کا یہ کام ہے کہ وہ اپنی کل پر نظر رکھے.اگلی نسلوں کی تربیت اور ان کو دین پر قائم رکھنے اور ان کے دین کی حفاظت آپ کا کام ہے.آج کی مائیں بھی اور وہ لڑکیاں بھی جو کل انشاء اللہ تعالی مائیں بننے والی ہیں اس بات کو سمجھیں.اپنی حالتوں کے جائزے لیں.اپنے دینی علم کو بڑھائیں.دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد کو پورا کرنے کے لیے ان تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں جو ممکن ہیں.آج دنیا اس قدر مادیت میں گھر چکی ہے کہ دین کی کوئی اہمیت نہیں ہے.ایسے حالات میں ہماری بہت بڑی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ اپنی حالتوں پر توجہ رکھیں اپنے آپ کو بھی اس ماحول کے اثر سے بچائیں اور اپنے بچوں کو بھی اس ماحول کے اثر سے 306

Page 320

بچائیں اور خود اپنے آپ کو بھی ایک کوشش سے خدا تعالیٰ کے قریب تر کرنے کی کوشش کریں اور اپنے بچوں کو بھی خدا تعالیٰ کے قریب تر لانے کی کوشش کریں.اپنے آپ کو بھی دنیا کی غلاظتوں سے بچائیں اور اپنی اولادوں کو بھی دنیا کی غلاظتوں سے بچائیں.بچوں کے سامنے اپنے ایسے نمونے قائم کریں کہ بچے بڑوں کے نمونوں پر چل کر ان راہوں پر چلیں جو دین کی طرف لے جانے والی راہیں ہیں، جو خدا تعالیٰ کا قرب دلانے والی راہیں ہیں، جو خدا تعالیٰ کے وجود پر ایمان اور یقین پیدا کرنے والی راہیں ہیں، جو اللہ تعالیٰ کا پیار سمیٹ کر دنیا اور آخرت سنوارنے والی راہیں ہیں.ایک احمدی عورت جس نے زمانے کے امام کو اس لیے مانا ہے کہ اس وقت زمانے میں جو فتنا و فساد کی حالت ہے میں نے اس سے بیچ کر رہنا ہے تو پھر عابدہ بننا ہو گا، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والا بنا ہو گا.اس کی بندگی کا حق ادا کرنے والا بنا ہو گا اور جب عابدہ بنیں گی، عبادت گزار بنیں گی تو تب ہی باقی نیکیاں کرنے کی بھی توفیق ملے گی.تب ہی اس بات کی طرف بھی توجہ پیدا ہو گی کہ میں نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی کامل فرمانبردار بننا ہے ، تب ہی قانتات میں شمار ہو گا.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے 307

Page 321

فرمایا کہ عورت اپنے گھر کے، اپنے خاوند کے گھر کی نگران بنائی گئی ہے.وہ اس کی غیر حاضری میں اس کے گھر اور اولاد کی نگرانی اور حفاظت کی ذمہ دار ہے.پس ہر احمدی عورت کو اپنے نمونوں کے ساتھ اور دعاؤں کے ساتھ ایسی عمدہ اور اعلیٰ معیار کی تربیت کی ضرورت ہے کہ کہا جاسکے کہ یہ مائیں تو ایک ایسا وجو د ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹ کر اپنی اولاد کو ایک قیمتی سرمائے کی صورت میں جماعت کو دے رہی ہیں.یہ اولادیں، یہ بچے آپ کے پاس جماعت کی امانت ہیں اور ان کی تربیت کی وجہ سے یہ سب بچے خدا تعالیٰ کے پسندیدہ مال بن چکے ہیں.یہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظر ہر آن پڑتی رہتی ہے جو اپنے پاکیزہ ذہن کی وجہ سے دنیا کی گندگیوں کی طرف نظر اُٹھا کر بھی نہیں دیکھتے.انہیں ٹی وی اور انٹرنیٹ کے لغو اور بیہودہ اور ننگے اور غلیظ پروگراموں سے کوئی رغبت نہیں ہے.انہیں اگر دلچسپی ہے تو خدا تعالیٰ کے فضل کو تلاش کرنے کی دلچسپی ہے.یہ دنیا کہے کہ یہ وہ بچے ہیں کہ اگر دلچسپی ہے تو بیہودگیوں سے دلچسپی نہیں ، لغویات سے دلچسپی نہیں، وقت ضائع کرنے سے دلچسپی نہیں، آوارہ گردی کرنے سے دلچسپی نہیں، باہر لڑکوں میں پھر کر نشہ آور چیزیں استعمال کرنے سے دلچسپی نہیں بلکہ اگر دلچسپی ہے تو خدا تعالیٰ کے فضل کو تلاش کرنے 308

Page 322

سے دلچسپی ہے.اگر فکر ہے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کا حصہ بننے کی کہ میرے ماننے والے علم و معرفت میں ترقی کرنے والے ہیں.اللہ تعالیٰ کرے کہ ہر احمدی عورت اور ہر احمدی بچی دین کو دنیا پر مقدم رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے حکموں اور ارشادات پر چلتے ہوئے اپنے اور اپنی نسلوں کے دین کی حفاظت کرنے والی اور انہیں خدا تعالیٰ کے ساتھ جوڑنے والی ہوں.آمین والسلام خاکسار خلیفة المسیح الخامس 309

Page 323

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اسلام آباد.یو کے 12.08.2022 هو الناصر مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ سوئٹزرلینڈ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ورح آپ کا خط ملا جس میں آپ نے لجنہ اماءاللہ سوئٹزر لینڈ کی مجلس شوری کے موقع پر پیغام کی درخواست کی ہے.اس مبارک موقع پر میر ا پیغام یہ ہے کہ جماعت کے اس اہم نظام کے بنیادی مقاصد کو ملحوظ رکھتے ہوئے تمام نمائندگان شوری تقویٰ اور امانت کا حق ادا کرتے ہوئے اس طرح اپنی آراء اور مشورے پیش کریں کہ وہ نہ صرف لجنہ اماءاللہ سوئٹزر لینڈ بلکہ ساری جماعت کے لئے مفید اور مثبت ثابت ہوں.قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کا یہ شیوہ بیان کیا ہے اور آنحضرت صلی علیم کی سنت سے یہ بات عیاں ہے کہ مومنین اپنے معاملات ہمیشہ باہم مشورے سے طے کرتے ہیں 310

Page 324

اور جب کسی امر پر ایک فیصلہ ہو جاتا ہے تو پھر بڑے عزم اور پوری طاقت اور ہمت کے ساتھ اسے پورا کرنے میں مصروف ہو جاتے ہیں.پس قرآن کریم کی اس تعلیم کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ کرے کہ اس شوریٰ میں دیئے جانے والے سارے مشورے کامل اخلاص اور نیک نیتی سے اللہ تعالیٰ کی رضا کو سامنے رکھتے ہوئے نیکیاں قائم کرنے کی خاطر اور جماعت کی اخلاقی اور روحانی ترقی کے لئے ہوں.اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کی شوریٰ کو ہر لحاظ سے بابرکت اور کامیاب فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس 311

Page 325

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ امام جماعت احمدیہ اسلام آباد یو کے 03.09.2022 هو الناصر پیاری ممبرات لجنہ اماء اللہ ہالینڈ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میرا پیغام یہ ہے کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی خواہش تھی کہ ہماری احمدی عورتوں کی اپنی ایک انجمن ہو جس کے قواعد و ضوابط ہوں.وہ جلسوں میں اسلامی مسائل کی بابت اپنے لکھے ہوئے مضامین پڑھیں.اسلام و احمدیت کا علم رکھنے والے لوگوں کے لیکچر بھی کر وائیں.اور اس انجمن کی تمام کاروائیاں خلیفہ وقت کی تیار کردہ سکیم پر عمل کرنے اور اس کی ترقی کی خاطر ہوں.جماعت کے اتحاد کے لئے وہ دینی تعلیمات کے مطابق ہر قربانی کے لئے تیار رہیں.اخلاق اور روحانیت کی اصلاح اور اس کے ذرائع پر غور و فکر 312

Page 326

ان کے پیش نظر ہو.بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری کو خاص طور پر سمجھیں تا کہ ان کی دینی زندگی چست ہو.چنانچہ ان نیک مقاصد کے حصول کے لئے آپ نے آج سے ایک سوسال پہلے لجنہ اماءاللہ کی تنظیم قائم فرمائی.اس کے ساتھ ساتھ آپ نے اس کے اور بھی بہت سے مقاصد بیان فرمائے جن کا مطالعہ کر کے آپ کو انہیں ہمیشہ مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے.اس لئے آپ اپنے اندر بھی نیک نمونے پیدا کریں اور اپنے بچوں کی تربیت اور ان میں خلافت سے گہری وابستگی اور محبت کی روح پیدا کرنے کی کوشش کیا کریں.پھر جیسا کہ میں نے کہا خلافت سے وابستگی ضروری ہے کیونکہ اس میں ہماری روحانی اور مادی ترقیات مضمر ہیں.اس لئے ہر احمدی کو چاہئے کہ اس تعلق کو مضبوط تر کرنے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے.خلافت کے ساتھ تعلق میں آج کل اللہ تعالیٰ کے فضل سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایم ٹی اے کا بھی ایک ذریعہ دیا ہوا ہے.آپ خود بھی اس روحانی مائدہ سے استفادہ کریں اور اپنی اولاد کو بھی اس سے جوڑنے کی کوشش کریں اور لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کو اس کے لئے خصوصی طور پر کوشش کرنی چاہئے.اسے اپنے لائحہ عمل کا حصہ بنائیں.اگر عہدیدار مستقل خلیفہ وقت سے رابطے کی تلقین کرتی رہیں اور خطبات اور جلسوں اور سارے پروگراموں کو دیکھنے کی طرف توجہ دلاتی رہیں تو جہاں 313

Page 327

آپ لوگوں کا خلافت سے تعلق مزید مضبوط ہو گا، وہاں تربیت کے بھی بہت سے مسائل حل ہوتے جائیں گے.انشاء اللہ تعالی.حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے ایک موقعہ پر خلیفہ وقت سے تعلق کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا تھا: اس سے جتنازیادہ تعلق رکھو گے اسی قدر تمہارے کاموں میں برکت پیدا ہو گی اور اس سے جس قدر دور ہو گے اسی قدر تمہارے کاموں میں بے برکتی پید اہو گی جس طرح وہی شاخ پھل لا سکتی ہے جو درخت کے ساتھ ہو.وہ کئی ہوئی شاخ پھل پیدا نہیں کر سکتی جو 66 درخت سے جد اہو.“ ( خلافت علی منھاج النبوۃ.جلد 3 صفحہ 340) پس اس حبل اللہ کو مضبوطی سے تھام لیں تاکہ آپ خلافت کی برکات سے کماحقہ مستفیض ہو سکیں.پھر ایک نہایت ضروری امر تربیت اولا د ہے.اس طرف بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے.نیکیوں پر خود بھی قدم ماریں اور اولاد کو بھی اس پر چلنے کی تلقین کریں اور اس کے لئے کوشش کریں.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تقویٰ پر چلنے والی ہر جان کا یہ کام ہے کہ وہ اپنے کل پر نظر رکھے اور یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا آگے بھیجا ہے.صرف حال پر ہی نظر نہ ہو بلکہ مستقبل کی بھی فکر ہو.یہ دنیا کے سامان تو عارضی ہیں.آج ہیں تو کل نہیں ہوں گے.کل کام آنے والی چیز تو تقویٰ ہے.وہ نیکیاں ہیں جو آپ 314

Page 328

نے اس جہاں میں کی ہیں.اسی طرح آپ کا کل آپ کی اگلی زندگی کے علاوہ آپ کی اولاد اور آپ کی نسل بھی ہے.اگر آپ اس کی تربیت تقویٰ کی بنیادوں پر کریں گی تو یہ اولاد بھی آپ کے درجات کی بلندی کے کام آئے گی.نیک اولاد، دین پر قائم رہنے والی اولاد آپ کے لیے دعا کرنے والی اولا د ہو گی.دین کو دنیا پر مقدم کرنے والی اولاد آپ کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنے گی.پس عورت کے ذمہ اولاد کی تربیت کی جو ذمہ داری ڈالی گئی ہے اس کا حق ادا کرتے ہوئے اسے پورا کرنے سے ہی اس بات کا اظہار ہو گا کہ آپ کل کے لیے کیا آگے بھیج رہی ہیں.اگر مائیں بچوں کی صحیح تربیت بچپن سے ریں تو الا ماشاء اللہ نیک اولاد پروان چڑھے گی، دین پر قائم رہنے والی اولاد پروان چڑھے گی.اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے.آمین والسلام خاکسار ور اسد به خلیفۃ المسیح الخامس 315

Page 329

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال امام جماعت احمدیہ بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر اسلام آباد.یو کے 21.10.2022 پیاری ممبرات الجنہ اماء الله سیلینیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ لجنہ اماءاللہ بیلجیم کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ آپ کے اجتماع کو ہر لحاظ سے کامیاب اور بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میرا پیغام یہ ہے کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اس تنظیم کا خاص مقاصد کے لئے قائم فرمایا تھا.مثلاً یہ کہ عورتیں اپنا اور دوسری مستورات کا علم بڑھائیں.ان کی اپنی انجمن ہو جس کے قواعد وضوابط ہوں.وہ جلسوں میں اسلامی مسائل کی بابت اپنے لکھے ہوئے مضامین پڑھیں.اسلام کے واقف لوگوں کے لیکچر بھی کروائیں.انجمن مستورات کی تمام 316

Page 330

کاروائیاں خلیفہ وقت کی تیار کردہ سکیم اور اس کی ترقی کی خاطر ہوں.جماعت کے اتحاد کے لئے وہ دینی تعلیمات کے مطابق ہر قربانی کے لئے تیار رہیں.اخلاق اور روحانیت کی اصلاح اور اس کے ذرائع پر غور و فکر ان کے پیش نظر ہو.بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری کو خاص طور پر سمجھیں کہ ان کی دینی زندگی چست ہو.پس اس تنظیم کو جن اعلیٰ مقاصد کے لئے بنایا گیا تھا انہیں ہمیشہ پیش نظر رکھیں.اسلام نے عورت کو بہت بلند مقام عطا کیا ہے اور اس پر بہت سے ذمہ داریاں بھی عائد کی ہیں.مثلاً بچوں کی تربیت کی ذمہ داری اللہ اور اس کے رسول نے عورتوں پر ڈالی ہے.اگر ہماری عورتیں خدا سے پیار کرنے والی ہیں، اگر خدا تعالیٰ کا خوف دل میں رکھنے والی ہیں تو ان کو اپنی نسلوں کو سنبھالنے کے لیے اس ماحول میں بڑی محنت کرنے کی ضرورت ہے.ہر احمدی عورت کو اپنے نمونوں کے ساتھ اور دعاؤں کے ساتھ ایسی عمدہ اور اعلیٰ معیار کی تربیت کی ضرورت ہے کہ کہا جاسکے کہ یہ مائیں تو ایک ایسا وجو د ہیں جو اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو سمیٹ کر اپنی اولاد کو ایک قیمتی سرمائے کی صورت میں جماعت کو دے رہی ہیں.یہ اولادیں، یہ بچے آپ کے پاس جماعت کی امانت ہیں اور ان کی تربیت کی وجہ سے یہ سب بچے خدا تعالیٰ کے پسندیدہ مال بن چکے ہیں.یہ لوگ ہیں جن پر 317

Page 331

اللہ تعالیٰ کے پیار کی نظر ہر آن پڑتی رہتی ہے جو اپنے پاکیزہ ذہن کی وجہ سے دنیا کی گندگیوں کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے.انہیں اگر دلچسپی ہے تو خدا تعالیٰ کے فضل کو تلاش کرنے سے دلچسپی ہے.اگر فکر ہے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے اس وعدے کا حصہ بننے کی کہ میرے ماننے والے علم و معرفت میں ترقی کرنے والے ہیں.(ماخوذ از تجلیات الہیہ، روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 409) اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے : يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ.(الحشر 19) یعنی اے مومنو! اللہ کا تقوی اختیار کرو اور چاہیے کہ ہر جان اس بات پر نظر رکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے اور تم سب اللہ کا تقویٰ اختیار کرو.اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے.یہاں اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے کے بعد تقویٰ اختیار کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے اور فرمایا ہے کہ تقویٰ پر چلنے والی ہر جان کا یہ کام ہے کہ وہ اپنی کل پر نظر رکھے.اگلی نسلوں کی تربیت اور ان کو دین پر قائم رکھنے اور ان کے دین کی حفاظت آپ کا کام ہے.آج کی مائیں بھی اور وہ لڑکیاں بھی جو کل انشاء اللہ تعالیٰ مائیں بنے والی ہیں اس 318

Page 332

بات کو سمجھیں.اپنی حالتوں کے جائزے لیں.اپنے دینی علم کو بڑھائیں.دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد کو پورا کرنے کے لیے ان تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں جو ممکن اللہ تعالیٰ آپ کو میری ان نصائح پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار وار الساعه خلیفۃ المسیح الخامس 319

Page 333

وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطَانًا نَّصِيرًا أنا فَتَحْنَا لَكَ فَتاء حامين م اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ الله وَقَدْ نَصَرَكُمُ ال بسم الله الرحمة العالية نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيْمَ وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ المَوْعُوْدُ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ امام جماعت احمدید هو الناصر اسلام آباد - یو کے 22-12-15 مکرمہ صدر لجنہ اماءاللہ آئر لینڈ السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو لجنہ اماء اللہ کے قیام کی ایک صدی مکمل ہونے پر 2004 سے 2018 کے دوران مختلف ممالک کی لجنہ اماء اللہ کی نیشنل عاملہ کے ساتھ ہونے والی میری میٹنگز اور ملاقاتوں کو " انمول موتی" کے عنوان سے کتابی شکل میں شائع کرنے کی توفیق مل رہی ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے.آمین مجھ سے اس موقع پر پیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے.میر اپیغام یہ ہے کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے جب اس تنظیم کا قیام فرمایا تو آپ کے پیش نظر یہ مقاصد تھے کہ عورتیں اپنا اور دوسری مستورات کا علم بڑھائیں.جماعت کے اتحاد 320

Page 334

کے لئے وہ دینی تعلیمات کے مطابق ہر قربانی کے لئے تیار رہیں.اخلاق اور روحانیت کی اصلاح اور اس کے ذرائع پر غور و فکر ان کے پیش نظر ہو.بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری کو خاص طور پر سمجھیں کہ انکی دینی زندگی چست ہو.انہیں تکلیف بر داشت کرنے والے بنائیں.دین کے مسائل سے واقف کریں.ان کے اندر خدا تعالیٰ، رسول الله صلى ، مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء سے محبت و اطاعت کا جذبہ پیدا کریں.ان میں زندگیاں وقف کرنے کا جوش پیدا کریں.تنظیم کی ممبرات باہمی تعاون سے کام کریں اور دوسروں کی غلطیوں کی چشم پوشی کریں اور صبر وہمت کے اوصاف پیدا کریں.لوگوں کے ہنسی ٹھٹھہ کا بہادری اور ہمت سے مقابلہ کا مادہ پیدا کیا جائے تاکہ دوسری مستورات کے لئے سبق ہو.اس مقصد کے لئے دوسری خواتین کو اپنی ہم خیال بنائیں.جماعت کسی خاص گروہ کا نام نہیں.چھوٹے بڑے، غریب امیر سب کا نام جماعت ہے.باہمی محبت اور مساوات پیدا کرنے کی کوشش کی جائے.سب مدد اور کامیابیاں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتی ہیں اس لئے دعا کی جائے کہ وہ مقاصد الہام ہوں جو ہماری پیدائش میں اس نے مدِ نظر رکھے ہیں.321

Page 335

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے الہاما بتایا کہ اگر تم پچاس فیصدی عورتوں کی اصلاح کر لو تو اسلام کو ترقی حاصل ہو جائے گی.چنانچہ آپ لجنہ اماءاللہ کی تربیت اور تنظیم کی طرف بہت گہری توجہ فرماتے رہے.اور میں نے بھی ان میٹینگز اور ملاقاتوں میں لجنہ اور ناصرات کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف بار بار توجہ دلائی ہے.آپ پر اللہ تعالیٰ نے یہ فضل فرمایا ہوا ہے کہ زمانے کے امام کی بیعت میں آکر ہر آن آپ کو راہنمائی مل رہی ہے.خلافت سے وابستہ رہنے سے نیکیوں پر قائم رہنے کی طرف توجہ دلائی جاتی ہے.پس اللہ تعالیٰ کے یہ سب فضل تقاضا کرتے ہیں کہ توجہ دلانے پر ہر برائی سے بچنے کا عہد کرتے ہوئے اور لبیک کہتے ہوئے آگے بڑھیں.نیکیوں پر خود قدم ماریں اور اولاد کو بھی اس پر چلنے کی تلقین کریں اور اس کے لئے کوشش ریں.اپنے بچوں کو نماز کا پابند بنائیں.تلاوت کی عادت ڈالیں اور انہیں خلافت اور نظامِ جماعت سے جوڑیں.اللہ تعالیٰ کرے کہ ہر احمدی عورت اور ہر احمدی بچی دین کو دنیا پر مقدم رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی للی کم اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے 322

Page 336

حکموں اور ارشادات پر عمل کر کے اور اپنی نسلوں کے دین کی حفاظت کرنے والی اور انہیں خدا تعالیٰ کے ساتھ جوڑنے والی بن جائے.آمین والسلام خاکسار خلیفۃ المسیح الخامس 323

Page 336