Language: UR
آنحضرت ﷺ نے اپنی اُمت میں ایک عظیم مسیح اور مہدی کی خوشخبری فرمائی۔ اس کے باوجود، صدیاں گزرنے کے بعد کئی خود ساختہ عقائد اسلا م میں سرائیت کرگئے جن کی وجہ سے عوام آخری زمانے میں آنے والے مسیح اورمہدی کے بارے میں الجھاؤ کا شکار ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں ایک علمی انداز سے معتبر اور مستند حوالہ جات سے مسیح اور مہدی کا مقام آنحضرتﷺ کی نظر میں ثابت کیا ہے۔ یہ حوالہ جات قرآن کریم، تفاسیر، احادیث، تحریرات حضرت مسیح موعودؑ اور مسلمان علماء کی کتب سے لئے گئے ہیں۔اس شاندار کتاب میں اصلی حوالہ جات کی۲۴۰ عکسی تصاویر بھی شامل ہیں۔
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں نظر ثانی واضافہ شدہ ایڈیشن بعہد خلافت خامسه ) ایچ.ایم.طارق
ISLAM INTERNATIONAL PUBLICATIONS LTD مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں Masih Aur Mahdi Hazrat Muhammad Rasulullahsa Ki Nazar Mein (Urdu) (Masih & Mahdias - In the eyes of the Holy Prophet Muhammadsa) Compiled by: H M Tariq Cover Design: Faiez Ahmad Saleem Present edition first Published in the UK in 2023 © Islam International Publications Limited Published by: Islam International Publications Ltd Unit 3, Bourne Mill Business Park, Guildford Road, Farnham, Surrey GU9 9PS, UK Printed at: For more information please visit www.alislam.org ISBN: 978-1-84880-699-3
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں نمبر شمار 1 2 3 5 6 7 9 i فهرست عناوین عنوان پیش لفظ باب: 1.واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام عکس حوالہ 1.حدیث معراج.نصر الباری فهرست عناوین صفحہ xvii 1 7 عکس حوالہ 2- قول عائشہ معراج کی رات رسول اللہ کا جسم غائب نہیں ہوا.ابن ہشام 13 باب :2 - معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ عکس حوالہ نمبر 3.حدیث معراج.نصر الباری 15 19 عکس حوالہ 4.انبیاء کی روحیں جسم سے جدا ہو کر آسمان پر گئیں.علامہ ابن قیم 25 عکس حوالہ 5- قول حضرت امام حسن : حضرت عیسی کی روح 27 رمضان کو اٹھائی گئی.علامہ ابن سعد 28 عکس حوالہ 6.حضرت عیسی کا رفع روحانی تھا.تفسیر ابن عربی 30 10 عکس حوالہ 7- معراج میں انبیاء کی روحوں سے ملاقات ہوئی.حضرت داتا گنج بخش 32 11 باب : 3 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت 34 12 عکس حوالہ 8 آیت فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي (المائدہ:118) میں تو فی بمعنی موت.نصر الباری | 38 13 عکس حوالہ.مُتَوَفِّیک کے معنی میں تجھے موت دوں گا از حضرت ابن عباس - نصر الباری | 40 14 عکس حوالہ 10.سند قول حضرت ابن عباس "متوفیک کے معنی میں تجھے موت دوں گا.علامہ عینی 42 عکس حوالہ 11 - سند قول ابن عباس کی مضبوطی.حضرت شاہ ولی اللہ 15 16 عکس حوالہ 12 - حدیث: حضرت عیسی کی عمر 120 سال.کنز العمال 44 46
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 17 18 باب :4.صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی عکس حوالہ 13.حدیث بابت اجماع صحابہ.نصر الباری فهرست عناوین 48 52 19 عکس حوالہ 14 تفسیر آیت وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُل نصر البارى 55 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 عکس حوالہ 15.وفات مسیح کے ثبوت میں حضرت ابوبکر کا شعر 58 عکس حوالہ 16.حضرت جارود کی گواہی بابت وفات عیسی.علامہ عبد الوہاب 60 عکس حوالہ 17.حضرت سلمان فارسی کی گواہی بابت وفات عیسی.علامہ بھتی باب : 5.رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت عکس حوالہ 18.سوسال کے اندر ہر ذی روح کی وفات صحیح مسلم عکس حوالہ 19.حضرت خضر کی وفات کا اقرار.علامہ عبدالحق دہلویؒ باب: 6- قبر مسیح ناصری علیہ السلام عکس حوالہ 20.حدیث: حضور کی مشرک یہود و نصاریٰ پر لعنت.نصر الباری عکس حوالہ 21 - تاریخ طبری میں قبر عیسی کا ذکر.تاریخ طبری باب : 7- قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب عکس حوالہ 22.حدیث : ہر تواضع کرنے والے کا رفع ہوتا ہے.مسلم 63 65 67 68 69 71 74 76 79 85 1 عکس حوالہ 23 - حدیث : جب بندہ تواضع کرتا ہے واللہ اس کا ساتویں آسمان پر رفع کرتا ہے.کنز العمال 87 2 عکس حوالہ 24.حدیث : جو ایک درجہ تواضع کرے اللہ اس کا بھی رفع کرتا ہے.مسند احمد بن حنبل 89 عکس حوالہ 25.حدیث : عاجزی اختیار کرواللہ تمھیں عزت دے گا شیعہ علامہ کلینی 91 33 34 35 93 عکس حوالہ 26 دعا بين السجدتین میں ” وارفعنی کا مطلب.ابن ماجہ عکس حوالہ 27 - حدیث يُرْفَعُ أَقْوَاماً ، میں قوموں کے رفع سے مراد عزت.نصر الباری 95
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 36 37 38 !!! عکس حوالہ 28 - رفع عیسی کی روایت متصل نہیں.علامہ ابن قیم عکس حوالہ 29 - عقیدہ رفع عیسی نصاری سے مسلمانوں میں آیا.علامہ شامی عکس حوالہ 30 - عقیدہ رفع عیسی ، عیسائی علماء کی اختراع.علامہ شورائی فهرست عناوین 97 99 101 39 عکس حوالہ 31.علماء اسلام نے عیسائیوں کی تقلید میں عقیدہ رفع عیسی قبول کیا.سرسید احمد خان 104 عکس حوالہ 32- عقیدہ رفع عیسی فتنہ عثمان کے بعد پھیلا.علامہ سندھی 40 41 42 44 عکس حوالہ 33.عقیدہ رفع مسیحی عقیدہ ہے.مولانا ابوالکلام آزاد عکس حوالہ 34- عقیدہ رفع مذہب عیسائیت کی اختراع.غلام احمد پرویز عکس حوالہ 35- رفع عیسی کی روایات علماء اہل کتاب سے اسلام میں آئیں.عبدالکریم خطیب 107 109 111 113 120 باب 8 مسیح ناصری اور امت محمدیہ میں آنے والے مسیح.دو شخصیات اور ان کے دو جد اھلیے 116 45 عکس حوالہ 36- حدیث بیسی کا رنگ سرخ ، بال گھنگھریالے، سینہ چوڑا ہوگا.بخاری 46 عکس حوالہ 37 - حدیث بسیج کا رنگ گندمی، بال لمبے، شکل خوبصورت ہوگی.بخاری 122 عکس حوالہ 38.حدیث : دجال مکہ ، مدینہ میں داخل نہ ہو سکے گا.نصر الباری 48 عکس حوالہ 39.حدیث میسیج کے طواف کعبہ سے مراد اسلام کی حفاظت.علامہ عبدالحق محدث دہلوی 126 47 49 124 128 عکس حوالہ 40.حدیث : مہدی کا رنگ عربی ہوگا.علامہ جلال الدین سیوطی 50 عکس حوالہ 41 - حدیث : مہدی میانہ قد، حسین ، بال لمبے اور گھنے ہوں گے.علامہ یوسف بن سکئی 130 51 عکس حوالہ 42.حدیث : مہدی کی پیشانی کشادہ ، ناک اونچی لمبی ہوگی.ابوداؤد 132 52 53 54 باب : 9 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب 134 139 عکس حوالہ 43.حدیث عیسی کے سوا کوئی مہدی نہیں سنن ابن ماجہ عکس حوالہ 44.حضرت عیسی کے علاوہ بھی مہدی آسکتے ہیں.علامہ ابن کثیر 142
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں iv فهرست عناوین 55 عکس حوالہ 45- حدیث: حضرت عیسی امام مہدی ہو کر آئیں گے.مسند احمد بن حنبل 144 56 | عکس حوالہ 46- حدیث: حضرت عیسی حضرت محمد کے مصدق بن کر آئیں گے.علامہ سیمی 146 57 عکس حوالہ 47 مسیح اور مہدی دو الگ وجود ہونے کے منکر علماء.ابن تیمیہ 148 58 عکس حوالہ 48.مہدی بیٹی کے ویسے ہی تابع ہونگے جیسے عیسی شریعت موسویہ کے تھے.ابن خلدون 150 59 عکس حوالہ 49.امامت مہدی سے مراد مقام مہدویت کا مقام عیسویت سے افضل ہونا.علامہ ابن عربی 152 60 61 62 63 عکس حوالہ 50 عیسی کی روح مہدی میں بروز کرے گی.شیخ محمد صابری عکس حوالہ 51.روح عیسی مہدی میں بروز کرے گی.شیخ حسین طبرسی عکس حوالہ 52 مسیح موعود ہی مہدی ہوں گے.عبدالقیوم نقشبندی باب: 10 - امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی 154 156 158 160 64 عکس حوالہ 53 - حدیث: امت محمدیہ سر خرو جس کے اول رسول اللہ اور آخری ابن مریم.حاکم 162 65 عکس حوالہ 54 - حدیث: امت کے شروع میں، میں اور علی، گیارہ اصحاب اور آخر میں مسیح ہے.نجم الاحادیث 164 66 عکس حوالہ 55 اور مہدی وسطی زمانہ میں“ کے الفاظ قدیم مصادر میں نہیں معجم الاحادیث | 166 67 عکس حوالہ 56- حدیث : ”میرے اور مسیح کے درمیان کا زمانہ ٹیڑھا ہے.“ فردوس الاخبار، کنز العمال 167 باب: 11 مثیل ابنِ مریم 68 171 69 عکس حوالہ 57 - حدیث : سوائے مریم اور اس کے بیٹے کے ہر بچے پر شیطانی اثر.بخاری 174 70 | عکس حوالہ 58- تمام مریمی صفات والے مسن شیطان سے پاک ہوں گے.علامہ زمخشری 176 عکس حوالہ 59.بوقت مباشرت دعا سے اولاد مسن شیطان سے پاک ہوتی ہے.بخاری 71 72 باب : 12 - موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد 178 180 73 عکس حوالہ 60- حدیث : آنیوالا مسیح امت محمدیہ میں سے مسلمانوں کی امامت کرائے گا.بخاری و مسلم 184
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں V فهرست عناوین 74 عکس حوالہ 61.شیعہ روایت: ابن مریم کا مسلمانوں میں سے امام ہو کر ظہور.کشف الغمہ 188 75 عکس حوالہ 62- حضرت عیسی کے ظہور سے مراد ظہور مثیل عیسٹی ہے.علامہ ماوردی 190 عکس حوالہ 63 مسیح موعود حضور کا خلیفہ ہوگا.علامہ شمس الحق عظیم آبادی 76 77 78 باب: 13 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام عکس حوالہ 64.حدیث : مسیح موعود کے کام مسلم 79 عکس حوالہ 65- کسر صلیب سے مراد نصارٹی کے جھوٹے عقیدہ کا اظہار ہے.علامہ عینی 192 194 199 201 80 عکس حوالہ 66.مرزا صاحب نے ہندوستان سے لے کر ولایت تک پادریوں کو شکست دی.نور محد نقشبندی 204 81 82 84 206 عکس حوالہ 67.حدیث : مہدی خون نہیں بہائے گا.علامہ یوسف بن سکی عکس حوالہ 68.حدیث : مہدی جنگوں کو موقوف کرے گا.علامہ محمد باقر مجلسی 208 212 83 عکس حوالہ 69.خنزیر سے مراد خلاق و عادات میں خنزیر سے مشابہ لوگ ہیں.علامہ راغب اصفہائی 210 | عکس حوالہ 70 قتل خنزیر کی تعبیر دشمن پر غلبہ پانا ہے.شیخ عبدالغنی ابن اسماعیل 85 عکس حوالہ 71- آخری زمانہ کے علماء ( بد خصائل کے باعث ) سور ہوں گے.کنز العمال 214 86 عکس حوالہ 72 - حدیث: انسان کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو وہ ایک اور وادی کا تقاضا کرے گا.نصر الباری 216 87 88 89 90 91 92 عکس حوالہ 73 - حديث: حتى يَكْثُرَ فِيُكُمُ الْمَالُ فَيَفِيض - بخاری عکس حوالہ 74 مسیح و مہدی دونوں کے ایک جیسے کام ہوں گے.علامہ ابن حجر بیشمی باب :14.عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی 218 220 222 عکس حوالہ 75 - حدیث علم اٹھ جانے سے مراد عالم لوگوں کی وفات ہے.بخاری 226 عکس حوالہ 76 - حدیث : پہلی تین صدیاں نسبتا بہتر پھر بگاڑ.بخاری عکس حوالہ 77.حدیث : آخری زمانہ میں مسلمانوں کی خستہ حالی کا نقشہ.نصر الباری 228 230
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں vi فهرست عناوین 93 عکس حوالہ 78 - حدیث نہج اعوج کے زمانہ کے لوگوں سے حضور کی لاتعلقی.مسنداحمد بن جنبل 232 94 234 عکس حوالہ 79.حدیث : اسلام کا محض نام باقی رہ جائے گا.شعب الایمان 95 عکس حوالہ 80 - شیعہ روایت اسلام محض نام، قرآن بطور رسم ، مساج خالی، علماء بدترین مخلوق بحارالانوار 236 96 عکس حوالہ 81 فتنوں کے وقت اسلام کی کمیابی روز افزوں ہوتی گئی.نواب نور الحسن خان 238 97 عکس حوالہ 82.حدیث : امام مہدی، اختلاف اور فتنوں کے وقت ظاہر ہوگا.ابوالسن علی بن عیسی 240 98 عکس حوالہ 83.اسلامی سیرت کا ٹھیٹھ نمونہ جماعت احمدیہ میں ہے.علامہ محمد اقبال 242 99 100 باب : 15.مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ عکس حوالہ 84.حدیث : مسلمان تہتر فرقوں میں بٹ جائیں گے.ترمذی 244 253 101 عکس حوالہ 85.حدیث میری امت بنی اسرائیل جیسی ہو جائے گی.بحار الانوار 256 102 103 عکس حوالہ 86.لوگوں کی اکثریت ایمان نہیں لاتی.شیخ محمد بن عبدالوہاب عکس حوالہ 87 - ناجی جماعت اقلیت میں ہوگی.مولانا مودودیؒ 258 260 104 | عکس حوالہ 88- حدیث فرقہ بندی کے وقت مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہونا.نصر الباری 263 105 266 عکس حوالہ 89.حدیث : خدا کا خلیفہ پاؤ تو اس سے چمٹ جاؤ.احمد بن حنبل 106 عکس حوالہ 90 - قریش مکہ نے 7 ستمبر کو رسول اللہ کے خلاف قرار داد پیش کی اسی روز 268 107 پاکستان کی اسمبلی نے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا.محمد مختار پاشا عکس حوالہ 91.ناجی فرقہ کا نام فرقہ احمد سید.ملاعلی قاریؒ 108 109 110 عکس حوالہ 92.رسول اللہ کے ہزار سال بعد حقیقت محمد کی حقیقت احمدی ہو جائے گی.حضرت مجددالف ثانی باب: 16- مجد دینِ امت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور عکس حوالہ 93.حدیث : ہر صدی کے سر پر مجدد.ابو داؤد 270 272 274 277
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں vii فهرست عناوین 111 عکس حوالہ 94 - شیعہ روایت: ہر صدی پر تجدید دین کے لئے مجدد آئے گا.الکافی (279) عکس حوالہ 95.امام مہدی از سر نو اسلام کو تازہ کرے گا.علامہ یوسف بن یحی 281 112 113 114 باب : 17.خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا 283 عکس حوالہ 96 - رسول اللہ کے معا بعد خلافت علی منہاج النبوة - مسند احمد قبل 285 115 عکس حوالہ 97 پیشگوئی خلافت علی منہاج النبوۃ کے تمام راوی ثقہ حمود بن عبد الله الجو ریئی 288 116 | عکس حوالہ 98.خلافت علی منہاج النبوۃ سے مراد حضرت عیسی کا زمانہ ہے.عبدالحق محدث دہلوی 290 117 118 119 باب : 18.خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی عکس حوالہ 99.حدیث : دو سو سال بعد نشان - سنن ابن ماجہ 292 295 297 عکس حوالہ 100.بارہ سو سال بعد خاص نشانات کا ظہور.ملاعلی قاریؒ 120 عکس حوالہ 101 - حدیث " نشان موتیوں کی مالا ٹوٹنے کی طرح ظاہر ہوں گے.ترندی 299 121 عکس حوالہ 102.بارہ سو سال بعد قیامت کی علامات ظاہر ہوں گی.حافظ غلام علیم | 301 122 عکس حوالہ 103.دمدار ستارے کے مناظر - 1882 The Great September Comet of 303 123 عکس حوالہ 104.مہدی 1240 سال بعد ظاہر ہو گا.النجم الثاقب 306 124 عکس حوالہ 105.مہدی کا ظہور 1255 سال بعد ہو گا.علامہ عبد الوہاب شعرائی 308 125 | عکس حوالہ 106 - مہدی کی پیدائش کا سال 1255 ہو گا.علامہ مومن بن حسن شبلنجی 310 باب : 19.قیامت سے پہلے دس نشانات 126 127 128 129 عکس حوالہ 107.حدیث : قیامت سے پہلے دس نشانات مسلم عکس حوالہ 108 - حدیث : دخان سے مراد قحط.بخاری عکس حوالہ 109 مسیح موعود کے وقت ( طاعون کا ) ایک کیڑا پیدا ہو گا.مسلم 312 318 320 322
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں viii فهرست عناوین 130 عکس حوالہ 110 مسیح موعود کے وقت کیڑے سے مراد طاعون.علامہ تو ربشی 324 131 عکس حوالہ 111 - مہدی کی نشانی سرخ و سفید موت سے مراد طاعون ہے.علامہ باقر مجلسی 326 132 133 134 عکس حوالہ 112.طاعون سے لاکھوں اموات ہوئیں.انسائیکلو پیڈیا عکس حوالہ 113.مہدی کے زمانہ میں زلازل کی پیشگوئی.علی بن عیسی عکس حوالہ 114- انجیل میں مسیح کی آمد ثانی کے وقت زلازل کی خبر متنی 328 330 332 135 عکس حوالہ 115 - مدینہ منورہ میں جمادی الآخر 754 سخت زلزلہ آیا.ابن حجر عسقلانی 334 136 عکس حوالہ 116 - عدن کی تہہ سے آگ نکلے گی.ملا علی قاریؒ 336 137 عکس حوالہ 117 - عدن میں خاموش آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں.دائرہ معارف 338 باب: 20- ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا مسیح و مہدی 138 139 140 عکس حوالہ 118 - حدیث : رجل فارس شریا سے ایمان واپس لائے گا.مسلم و بخاری عکس حوالہ 119 - حدیث: سلمان اہل بیت سے ہے.امام حاکم نیشاپوری 340 347 141 عکس حوالہ 120 - حضرت مرزا صاحب فارسی الاصل تھے.مولوی محمد حسین بٹالوی 349 142 باب: 21.دجال کی قوت و شوکت اور خیر دجال کی حقیقت عکس حوالہ 121 - حدیث: دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا.بخاری 351 355 143 144 عکس حوالہ 122 - حدیث: دجال کے ساتھ جنت اور آگ ہوگی.نصر الباری 1357 145 عکس حوالہ 123.حدیث : دجال کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی.نصر الباری 359 146 عکس حوالہ 124 - حدیث: دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان کفرلکھا ہوگا.نصر الباری 361 عکس حوالہ 125.دجال کی دائیں آنکھ کانی ، ابھری ہوئی ہوگی.مصنف ابن ابی شیبہ 148 عکس حوالہ 126 - حدیث تمیم داری نے دجال مغربی جزیرے کے گرجے میں قید دیکھا.مسلم 364 147 362
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ix فهرست عناوین 149 سکس حوالہ 127 - حدیث : دجال کے ہمراہ روٹی اور گوشت کے پہاڑ ہوں گے.مسلم 367 150 151 152 153 154 155 156 157 عکس حوالہ 128.حدیث: دجال کے جنت و دوزخ پر قادر ہونے سے مراد.علامہ ابن حجر 369 عکس حوالہ 129.حدیث: دجال کا گدھاستر گز لمبا ہوگا.مشکوۃ المصابیح عکس حوالہ 130 - حدیث: دجال کی آواز مشرق و مغرب میں جائے گی.کنز العمال عکس حوالہ 131 - حدیث: دجال کا گدھا سمندر میں گھٹنوں تک ڈوبے گا.کنز العمال مکس حوالہ 132.دجال کے گدھے سے مراد ریل گاڑی ہے.ہدیہ مہدویہ عکس حوالہ 133.دجال کی سواری میں کھڑکیاں اور نشستیں ہوں گی.علامہ باقر مجلسی باب : 22.دجال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور اس کی جماعت کا علمی وروحانی غلبہ عکس حوالہ 134 - حدیث روایت نواس بن سمعان بابت دجال.مسلم 371 373 375 377 379 382 392 158 عکس حوالہ 135 - روایت نواس بن سمعان کے حالت کشف میں دکھائے گئے مناظر.دیلمی 395 159 397 عکس حوالہ 136.دمشق کا شرقی منار آٹھویں صدی ہجری میں تعمیر ہوا.ابن کثیر 160 عکس حوالہ 137 میچ کے دوز رد چادروں میں آنے سے مراد و بیماریاں ہیں.تفسیر الاحلام 399 161 162 163 عکس حوالہ 138.دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ سے مراد دو فرشتہ صفت انسانوں کا تعاون.نصر الباری عکس حوالہ 139.دجل کے معنی ڈھانچنے اور ملمع سازی کے ہیں.مصباح اللغات عکس حوالہ 140.اجیج کے معنے شعلہ مارنے یا بھڑ کنے کے ہیں.مفردات القرآن 401 403 405 164 عکس حوالہ 141.بائیل میں یا جوج ماجوج سے مراد مغربی اقوام ہیں.حز قیل 407 165 | عکس حوالہ 142.یا جوج ماجوج کے شر سے نظام عالم درہم برہم ہو جائے گا.حضرت شاہ ولی اللہ 409 166 عکس حوالہ 143 قتل دجال کی تعبیر کا فر اور بدعتی کی ہلاکت ہے.تفسیر الاحلام 1411 عکس حوالہ 144.لد کے معنی بحث کرنے والے کے ہیں.مصباح اللغات 167 413
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 168 باب: 23.امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی فهرست عناوین 415 169 عکس حوالہ 145 - حدیث: مہدی کا نشان رمضان کی خاص تاریخوں میں چاند سورج گرہن.دارقطنی 418 170 عکس حوالہ 146.کسوف و خسوف اللہ کے نشانوں میں سے دو نشان ہیں.ابو سلمان محمد خطابی 420 171 عکس حوالہ 147 - چاند گرہن 13 اور سورج گرہن 28 رمضان کو ہوا.سول اینڈ ملٹری گزٹ ( ivil & Military 1423 Gazette) ، سراج الاخبار، پائینیر میل (Pioneer Mail)، مورز المانک Moore,s Almanac) 172 عکس حوالہ 148.چاند گرہن مہینہ کے وسط ، سورج گرہن مہینہ کے آخر میں ہوگا.علامہ باقر مجلسی 430 173 174 175 عکس حوالہ 149.روایات حضرت امام باقر کی سند اور مقام.علامہ باقر مجلسی 432 باب : 24.امام مہدی پر ایمان واجب عکس حوالہ 150.مہدی کو قبول کرنالازم ہوگا.ابوداؤد 434 436 176 عکس حوالہ 151.آل محمد سے خصوصی طور پر امام مہدی مراد ہیں.مرقاۃ المفاتیح 438 177 179 180 باب : 25.مسیح ومہدی کو رسول اللہ کا سلام عکس حوالہ 152 - حدیث: مہدی کو سلام پہنچانے کی نصیحت.مستدرک حاکم عکس حوالہ 153 - مہدی کو سلام پہنچانے کے آداب.علامہ باقر مجلسی 440 443 445 447 عکس حوالہ 154.حدیث: مہدی میری امت میں میرا خلیفہ ہوگا.منجم الصغیر 181 عکس حوالہ 155 - حدیث : مہدی کی بیعت کرو خواہ گھٹنوں کے بل چل کر جانا پڑے.ابن ماجہ 450 182 عکس حوالہ 156.جس شخص نے زمانہ کے امام کو نہ پہچان وہ جاہلیت کی موت مرا.مسلم کمال الدین 452 13 عکس حوالہ 157 قول محمد بن سیرین : مہدی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر سے بھی افضل ہوگا.مصنف ابن ابی شیبہ 456 184 عکس حوالہ 158 - قول عوف بن محمد: مہدی بعض انبیاء سے بھی افضل ہوگا.علامہ یوسف بن سکی 458 عکس حوالہ 159.حدیث : مہدی کی تکذیب کرنے والا کا فر ہو گا.علامہ یوسف بن سکی 185 461
فهرست عناوین xi مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 186 187 188 باب: 26.امام مہدی کے اہل بیت رسول ہونے کی حقیقت عکس حوالہ 160 - حدیث : سلمان اہل بیت میں سے ہے.تفسیر مجمع البیان عکس حوالہ 161.حدیث : ہر تقی اہل بیت ہے.بیشمی 462 465 467 189 عکس حوالہ 162 - قول امام باقر : جو ہم سے محبت کرے وہ اہل بیت میں سے ہے.علامہ کا شائی 469 190 عکس حوالہ 163.حدیث : مہدی کا رنگ عربی اور جسم اسرائیلی ہوگا.الفتاوی الحدیثیہ ، کشف الغمہ 471 191 192 عکس حوالہ 164.حدیث : اہل فارس حضرت اسحاق کی اولاد ہیں.کنز العمال باب : 27.رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام 475 477 193 عکس حوالہ 165 - حدیث : مہدی کا نام میرا نام اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا.ابو داؤد 481 عکس حوالہ 166 - حدیث : مہدی کا نام میرا نام ہوگا.مسند احمد بن حنبل 194 484 195 عکس حوالہ 167.اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نا کے الفاظ زائد الباطل کا اضافہ ہیں ابوعبد الرم منی یوسف 486 196 عکس حوالہ 168 - زائدہ امام بخاری ، نسائی اور حاکم کے نزدیک ثقہ راوی نہیں.ابن حجر عسقلاتی (488) 197 | عکس حوالہ 169.باپ کے نام والی روایت نفس زکیہ کے دعوی کے وقت سامنے آئی.تاریخ اسلام 490 198 عکس حوالہ 170 - حدیث: "رَجُلا منی" کا مطلب ہے کہ مہدی آنحضرت کا مطیع ہوگا.مسلم (493) 199 عکس حوالہ 171 حدیث مہدی کا نام میر انام سے اس کی صفت کا حضور کی صفت جیسے ہونا ہے.ملاعلی قاری 495 200 | عکس حوالہ 172 - حدیث : خُلقه خُلقی “ مہدی کے اخلاق رسول اللہ جیسے ہوں گے.کنز العمال 498 عکس حوالہ 173.مہدی رسول کریم کا بروز ہوگا.حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی 202 عکس حوالہ 174.معارف و علوم میں تمام انبیاء و اولیاء مہدی کے تابع ہوں گے.ابن عربی 502 201 500 505 507 سکس حوالہ 175 - حدیث : مہدی کا نام احمد ہو گا.علامہ یوسف بن سکی عکس حوالہ 176.شیعہ روایت: مہدی کا نام احمد ہو گا.ابن حجر بیشمی 203 204
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں xii فهرست عناوین 205 206 باب: 28.رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب عکس حوالہ 177.حدیث میسیج میری قبر میں دفن ہوگا.مشکوۃ 509 514 207 عکس حوالہ 178 - حدیث: حضرت عائشہ نے روضہ رسول میں موجود اپنی جگہ حضرت عمر کو دے دی.تیسیر الباری 516 208 | عکس حوالہ 179 - حدیث: حضرت عائشہ کی ردیا تین چاند میری گود میں گرے.موطا امام مالک 518 209 عکس حوالہ 180 - حدیث : توریت میں ہے کہ عیسی ، حضرت محمد کی قبر میں دفن ہوں گے.ترمذی 520 210 عکس حوالہ 181.مہدی میں حضور کے انوار منعکس ہوں گے.حضرت شاہ ولی اللہ 522 211 عکس حوالہ 182 مسیح کی عمر کی مختلف روایات سے مراد مختلف مراحل کی فتوحات.ابن حجر 525 212 213 214 عکس حوالہ 183 - حدیث مسیح کی عمر 40 سال ہوگی.ابوداؤد عکس حوالہ 184.حدیث : امام مہدگی 40 سال کا جوان ہوگا.امام طبرائی باب : 29 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب 527 529 531 215 | عکس حوالہ 185.حدیث مسیح موعود" روحاء مقام سے حج کا احرام باندھیں گے.مسند احمد بن حنبل 535 216 | عکس حوالہ 186 - حدیث مذکورہ بالا کے راوی سفیان بن عیینہ کی روایات محل نظر ہیں.علامہ ذھمی 1537 217 عکس حوالہ 187.حدیث مسیح موعود کے کام قبل خزی، کسر صلیب تقسیم مال، جزیہ موقوف تیسیر الباری 539 عکس حوالہ 188 مسیح کے حج کی روایات کا ماخذ اسرائیلیات ہیں.علامہ شعرائی 219 | عکس حوالہ 189 - حدیث: راوی کے عیسائی پس منظر کی وجہ سے روایت میں روحا سے حج کا اضافہ مسلم 543 218 220 عکس حوالہ 190 - روحاء حج کا میقات نہیں ہے.اکمال الا کمال 541 545 221 عکس حوالہ 191 - حدیث: حضرت عیسی طواف کے بعد آنحضرت سے مصافحہ کریں گے.علامہ ابن حجر میشمی 547 222 عکس حوالہ 192 - حدیث : رسول کریم نے دجال کو مسیح کے ساتھ طواف کرتے دیکھا.تیسیر الباری 549 223 عکس حوالہ 193 - رویا میں مسیح کے طواف سے مراد وہ خانہ کعبہ کی حفاظت کرے گا.نواب محمد قطب الدین دہلوی 552
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں xiii فهرست عناوین 224 باب : 30.ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق 554 225 عکس حوالہ 194.حدیث : دن رات ختم نہ ہوں گے یہاں تک کہ لات وعزمی کی دوبارہ پرستش کی جائے گی.مسلم 558 226 عکس حوالہ 195 عیسی کے نزول کے وقت دین کا غلبہ ہو گا.قاضی ثناء اللہ پانی پتی 560 227 عکس حوالہ 196.اسلام کا تمام دینوں پر غلبہ نزول عیسی کے وقت ہو گا.(شیعہ ) علامہ طبری 562 228 عکس حوالہ 197.حدیث مسیح کے سانس سے کافرمریں گے.مسلم 564 229 عکس حوالہ 198 - حدیث مسیح موعود کے وقت اللہ تعالی اسلام کے سوا تمام مذاہب کو ہلاک کرے گا.ابو داؤد 567 230 231 باب: 31.حدیث لَا نَبِيَّ بَعْدِي کا مطلب عکس حوالہ 199.حدیث: میرے معابعد نبی نہیں خلفاء ہوں گے.بخاری 569 572 232 عکس حوالہ 200.حدیث: میرے اور مسیح موعود کے درمیان کوئی نبی نہیں.ابوداؤد (574) 233 عکس حوالہ 201 - حدیث : ابوبکر سب سے افضل ہیں سوائے اس کے کہ کوئی نبی ہو.علامہ سیوطی 576 234 235 عکس حوالہ 202-حدیث: امت کا نبی امت میں سے ہوگا.علامہ سیوطی باب : 32.آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد 578 580 236 عکس حوالہ 203.حدیث میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے.مسلم 582 237 عکس حوالہ 204.انبیاء کے آخر میں آنا کوئی فضیلت نہیں.علامہ قاسم نانوتوی 584 238 239 240 241 عکس حوالہ 205.بعثت کے لحاظ سے آخری ہونا تعریف کی بات نہیں.علامہ حکیم ترندی باب : 33.چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا عکس حوالہ 206 - حدیث : میری امت میں تھیں کذاب پیدا ہوں گے.ابو داؤد عکس حوالہ 207 - تمیں کذاب ظاہر ہو چکے ہیں.اکمال الا کمال شرح مسلم 586 588 592 595 242 عکس حوالہ 208.حضرت علی کی خاتم کوت“ کی زبر سے پڑھنے کی ہدایت.علامہ سیوطی 597
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں xiv فهرست عناوین 243 عکس حوالہ 209.حدیث میں خاتم الانبیاء اور اے علی تو خاتم الاولیاء ہے.ابو جعفر محمد بن علی 599 244 عکس حوالہ 210 - حدیث : دوسونے کے کنگن کی تعبیر دو کذاب - تیسیر الباری 601 245 عکس حوالہ 211 مسیلمہ کا رسول اللہ کے نام خط.علامہ طبری 603 246 عکس حوالہ 212 - مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعوی کیا.شراب اور زنا حلال نماز فجر وعشاء ساقط 605 کر دیں اور نیا قرآن بنایا.نواب صدیق حسن خان 247 عکس حوالہ 213 - حدیث : میرے بعد کوئی نبی نہیں سوائے اس کے کہ اللہ چاہے.علامہ محمد بن طاہر 607 248 249 باب : 34 خاتم النبین".قصر نبوت کی آخری اینٹ 609 611 عکس حوالہ 214- حدیث : آخری نبی کی عمارت کی آخری اینٹ سے تشبیہ.نصر الباری 250 عکس حوالہ 215 تحمیل عمارت سے مراد شریعت محمد مکی کامل اور مکمل ہونا ہے.ابن حجر عسقلاتی 613 251 252 باب:35.فیضانِ ختم نبوت عکس حوالہ 216.حدیث: صاحبزادہ ابراہیم اگر زندہ رہتا تو سچا نبی ہوتا.ابن ماجہ 616 618 253 عکس حوالہ 217.مذکورہ بالا حدیث کے راوی عبدالرحمان، سفیان اور اسماعیل تثقہ راوی ہیں.ابن حجر وعلامہ ذھمی 620 254 255 عکس حوالہ 218.حدیث: صاحبزادہ ابراہیم نبی اور نبی کا بیٹا ہے.ابن حجر ہیثمی عکس حوالہ 219.ختم نبوت کے معنی کوئی نبی نئی شریعت لے کر نہیں آسکتا.ملا علی قاری 256 عکس حوالہ 220.آنحضرت کے بعد نبی آنے سے خاتمیت میں فرق نہیں پڑتا.مولا نا قاسم نانوتوئی 257 باب : 36 - اُمتِ محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام 625 627 629 631 258 عکس حوالہ 221 - حدیث : نبوت میں سے مبشرات باقی رہ گئے ہیں.نصر الباری 634 259 عکس حوالہ 222- حدیث: قرآنی آیت لَهُمُ البشرى (یونس: 65 ) سے مراد نیک خواہیں ہیں.ترندی 636 260 عکس حوالہ 223.غیر تشریعی نبی آسکتا ہے.ابن عربی 639
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں XV فهرست عناوین 261 262 66 عکس حوالہ 224 - حدیث : لا نبی بعدی" سے مراد شرعی نبوت کا خاتمہ ہے.حضرت شاہ ولی اللہ 641 باب 37.اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت 263 عکس حوالہ 225.حدیث : مشرق سے کچھ لوگ نکلیں گے جو مہدی کے لئے راہ ہموار کریں گے.ابن ماجہ 643 645 264 عکس حوالہ 226 - حدیث : امت کی دو جماعتوں (ہندوستان سے جہاد کرنے والی.اصحاب 647 عیسی) کو اللہ تعالی نے جہنم سے آزاد کر دیا ہے.نسائی 265 عکس حوالہ 227 مسیح موعود کے اصحاب کی صفات تو کل ، باہمی الفت ، خوف نہ کھانا.امام حاکم نیشا پوری 649 266 عکس حوالہ 228 - حدیث : مہدی کدعہ بستی سے ظاہر ہوگا.اصحاب کی تعداد 313 ہوگی.جواہر الاسرار 651 عکس حوالہ 229.اسماء313 اصحاب مسیح موعود ضمیمہ رسالہ انجام آتھم 267 653 268 عکس حوالہ 230 مسیح موعود کے 313 اصحاب آپ کی سچائی کی دلیل ہیں.حضرت خواجہ غلام فرید 658 269 باب : 38.غلامان مسیح محمدی کا مقام 660 270 | عکس 231.حدیث : " آخرین میرے بھائی ہیں، میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا.مسند احمد بن حنبل 663 271 272 عکس حوالہ 232.حدیث : " آخرین صحابہ سے بہتر ہوں گے.حضرت تمیم داری باب : 39.نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان 666 668 273 عکس 233.حدیث : رویا میں کھجور کے باغات کی جگہ سے آنحضور کا مدینہ کی بجائے یمامہ مراد لینا.بخاری 670 274 عکس 234.حدیث: رؤیا کے نتیجہ میں سفر حدیبیہ اور رسول اللہ کا اُسی سال عمرہ نہ کرنا.بخاری 672 275 عکس حوالہ 235.حدیث : قول عائشہ لمبے ہاتھوں سے مراد زیادہ صدقہ دینے والی.بخاری 675 276 277 باب: 40.انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان عکس حوالہ 236.حدیث: کھجور کی جفتی کے بارے رسول اللہ کی بشری رائے مسلم 278 عکس حوالہ 237.حدیث: رسول اللہ نے کبھی عالم الغیب ہونے کا دعویٰ نہیں کیا.ترمذی 677 680 682
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں xvi فهرست عناوین 279 280 عکس حوالہ 238.حدیث: جیسے تم بھول جاتے ہو ویسے میں بھی بھولتا ہوں.بخاری حرف آخر 684 686
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں xvii پیش لفظ پیش لفظ حضرت طلیقہ امسیح الرابع" کے ارشاد کی تعمیل میں خاکسار کو دعوت الی اللہ کے تقاضوں کے پیش نظر ربع صدی قبل یہ کتاب مرتب کرنے کی توفیق ملی تھی.جس میں زمانہ مسیح و مہدی کا ظہور اور اس کی علامات و نشانات نیز مسیح موعود کا منصب و مقام اور فرائض و کام کے علاوہ اس موضوع سے متعلق دیگر تمام سوالات پر احادیث نبویہ کی روشنی میں مکمل بحث کی گئی ہے.چالیس احادیث اور ان کے ترجمہ و تشریح پر مشتمل اس کتاب میں ہر حدیث کے مکمل حوالہ کے ساتھ فنی لحاظ سے اس کی صحت و استناد بیان کر کے اس کی وضاحت حتی الوسع متعلقہ قرآنی آیت کی روشنی میں کرنے کی سعی کی ہے، کیونکہ حدیث رسول در اصل قرآن کریم کی ہی تفسیر ہے.اس کے بعد مختصر تشریح دیگر احادیث رسول ، اقوال بزرگان اور ارشادات حضرت مسیح موعود کی روشنی میں بیان ہے جس سے روز روشن کی طرح ثابت ہوتا ہے کہ احادیث صحیحہ کے مطابق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی" بانی جماعت احمدیہ ہی مسیح و مہدی ہونے کے بچے دعویدار ہیں ، جن کے بعد خلافت علی منہاج النبوت کا بابرکت سلسلہ جماعت احمد یہ میں جاری وساری ہے.بعد ملاحظہ حضرت خلیفہ اسیح الرابع نے اس کتاب کا نام مسیح و مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں عطا فرمایا جس کا پہلا ایڈیشن 1998 میں لنڈن سے شائع ہوا تھا.اللہ تعالیٰ جزا دے مکرم نصیر احمد قمر صاحب ایڈیشنل وکیل الاشاعت کو، جن کی ذاتی توجہ و تحریک سے قریباً ربع صدی بعد اس رسالہ پر مکمل نظر ثانی کا کام پایہ تکمیل کو پہنچا.اس دوران بعض ضروری اضافوں اور اصلاحات کے علاوہ نہایت اہم کام یہ ہوا کہ اصل حوالہ جات کے عکس (Scanned Copies) بھی شامل کتاب کر دیے گئے ہیں.جس سے یہ تالیف مزید جامع ، مفید اور مستند ہو کر عملاً ایک نئی کتاب کی صورت میں سامنے آئی ہے.یہ کوشش بھی کی گئی ہے کہ جو حوالہ جات غیر از جماعت کی کتب سے میسر ہوں وہ انہی کے تراجم کے ساتھ دیے جائیں تا کہ اتمام حجت رہے.عکس حوالہ جات کا متعلقہ حصہ بغرض سہولت خط کشیدہ کر کے نمایاں بھی کر دیا گیا ہے.ہمارے پیارے امام سید نا حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بابرکت عہد میں آپ کی رہنمائی اور منظوری سے اس نظر ثانی شدہ نئے ایڈیشن کی اشاعت ہو رہی ہے.زیر نظر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں xviii پیش لفظ کتاب میں 46 آیات ،186 احادیث اور بزرگان سلف کے 67 اقوال ، تفاسیر وشروح اور لغات وغیرہ کے متفرق 43 حوالے اور حضرت مسیح موعود کے 91اقتباسات ملا کر حوالوں کی کل تعداد 421 ہو جاتی ہے.جن میں گزشتہ ایڈیشن کے مقابل پر 115 حوالہ جات کا اضافہ ہے.علاوہ ازیں 1240اہم حوالہ جات کے عکس بھی پیش کیے گئے ہیں.فالحمد للہ علی ذالک اس کتاب کے لئے فراہمی حوالہ جات و کمپوزنگ، پروف ریڈنگ وغیرہ کے کام میں جن مربیان سلسلہ عالیہ احمدیہ کو خصوصی تعاون کی توفیق ملی ان میں سرفہرست عزیزم مکرم حافظ ابن فضل صاحب ہیں.ان کے ساتھ تعاون کرنے والوں میں ابو فاضل بشارت صاحب، ابوسکندر صاحب ، ابن اقبال صاحب بھی خاص طور پر قابل ذکر ہیں.اللہ تعالیٰ ان سب معاونین کو احسن جز اعطا فرمائے اور یہ کتاب دعوت الی اللہ کے سلسلہ میں حضرت خلیفہ امسیح الرابع کی دلی خواہش اور دعا کو پورا کرنے کا موجب ہو کر نافع الناس ثابت ہو.نیز اس عاجز اور سب قارئین کے لئے خیر و برکت کا ذریعہ بن جائے اور سلسلہ احمدیہ کے لٹریچر میں ایک مفید اور قابل قدر اضافہ ہو.آمین.والسلام خاکسار ایچ.ایم.طارق *20230*27
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 1 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام صلى الله 1.واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام عَنْ شَرِيكِ بُنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ ابْنَ مَالِكِ يَقُولُ: لَيْلَةَ أَسْرِى بِرَسُولِ اللهِ الا الله مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ، أَنَّهُ جَاءَهُ ثَلَاثَهُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَقَالَ اَوَّلُهُمْ: أَيُّهُمْ هُوَ؟ فَقَالَ أَوْسَطُهُمْ: هُوَ خَيْرُهُمْ ،فَقَالَ آخِرُهُمْ: خُذُوا خَيْرَهُمْ، فَكَانَتْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَلَمْ يَرَهُمُ حَتَّى أَتَوْهُ لَيْلَةً أُخْرَى فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ ، وَتَنَامُ عَيْنُهُ ، وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ، وَكَذَلِكَ الأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أعْيُتُهُمْ، وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ ، فَلَمْ يُكَلِّمُوهُ حَتَّى احْتَمَلُوهُ فَوَضَعُوهُ عِنْدَ بِثْرِ زَمْزَمَ ، فَتَوَلَّاهُ مِنْهُمْ جِبْرِيلُ، فَشَقَّ جِبْرِيلُ مَا بَينَ نَحْرِهِ إِلَى لَبِّتِهِ، حَتَّىٰ فَرَغَ مِنْ صَدْرِهِ وَ جَوفِهِ، فَغَسَلَهُ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ بِيَدِهِ حَتَّى أَنْقَى جَوْفَهُ، ثُمَّ أتِيَ بِطَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَبٍ، مَحْشُوا إِيْمَانًا وَ حِكْمَةٌ، فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيدَهُ، يَعْنِي: عُرُوقَ حَلْقِهِ، ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا...وَمُوسَى فِي السَّابِعَةِ بِتَفْضِيلِ كَلامِ اللَّهِ، فَقَالَ مُوسَى : رَبِّ لَمْ أَظُنَّ أَنْ يُرْفَعَ عَلَيَّ أَحَدٌ، ثُمَّ عَلَا بِهِ فَوقَ ذَلِكَ بِمَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ، حَتَّى جَاءَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى، وَدَنَا لِلْجَبَّارِ رَبِّ الْعِزَّةِ فَتَدَلَّى، حَتَّى كَانَ مِنْهُ قَابَ قَوسَينِ أَوْ أَدْنَى فَأَوْحَى اللَّهُ فِيمَا أَوْحَى إِلَيْهِ خَمْسِينَ صَلَاةً عَلَى اُمَّتِكَ، كُلَّ يَومٍ وَلَيْلَةٍ، ثُمَّ هَبَطَ حَتَّى بَلَغَ مُوسَى، فَاحْتَبَسَهُ مُوسَى، فَقَالَ...إِنَّ أُمَّتَكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ، فَارْجِعُ فَلْيُخَفِّفَ عَنكَ رَبُّكَ وَعَنْهُمْ...فَلَمْ يَزَلْ يُرَدِّدُهُ مُوسَى إِلَى رَبِّهِ حَتَّى صَارَتْ إِلى خَمْسِ صَلَوَاتٍ..وَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ فِي مَسْجِدِ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 2 واقعہ معراج اور رسول اللہ مے کا بلند مقام الْحَرَامِ.( نصر الباری شرح بخاری جلد سینز دہم صفحہ 330 تا335.ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی نوٹ : معراج نبوی کے بارہ میں اس طویل حدیث کے اہم حصے یہاں مذکور ہیں.بغرض اختصار چھوڑے گئے الفاظ کی جگہ عربی متن اور اردو ترجمہ میں بھی چند نقطے لگا دیے ہیں.ترجمه شریک بن عبد اللہ نے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت انس بن مالک سے سنا کہ جس رات - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد الحرام سے (روحانی) سیر کروائی گئی ، پہلے اس سے کہ آپ پر وحی کی جائے.آپ کے پاس تین افراد (فرشتے) آئے اس وقت آپ خانہ کعبہ میں سوئے تھے.ان میں سے ایک (فرد) نے کہا ! وہ کیسا ہے؟ آنے والوں میں درمیانہ بولا ! وہ سب سے بہتر ہے.اور ان میں سے ایک کہنے لگا ان میں سے سب سے بہتر کو لے لو.تو یوں اس رات ہوا.پھر آپ نے ان افراد کو نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ ایک اور رات کو آئے جس میں آپ کا دل دیکھتا تھا اور آپ کی آنکھیں سوتی تھیں مگر دل نہ سوتا تھا اور اسی طرح نبی ہوتے ہیں، ان کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا.پھر ان تینوں افراد نے آپ سے کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ انہوں نے آپ کو اٹھایا اور آپ کو چاہ زمزم کے پاس رکھا.پھر وہاں ان سے آپ کو جبریل نے لے لیا اور جبریل نے آپ کے سینہ اور ناف کے درمیان چیرا یہاں تک کہ آپ کے سینہ اور پیٹ کو خالی کیا اور اسے اپنے ہاتھ سے زمزم کے پانی سے دھویا یہاں تک کہ آپ کا پیٹ صاف کر دیا.پھر ایک سونے کا تھال لایا گیا جو ایمان اور حکمت سے بھر پور تھا تو اس سے آپ کے سینہ اور حلق کی نالیوں کو بھر دیا پھر اسے بند کر دیا پھر وہ ( جبریل ) آپ کو پہلے آسمان کی طرف لے گئے...اس کے بعد مختلف نچلے آسمانوں میں دیگر انبیاء اور فضیلت کلام الہی کی وجہ سے ساتویں آسمان پر حضرت موسی کی ملاقات کا ذکر ہے.حضرت موسی نے کہا کہ اے میرے رب! مجھے یہ گمان نہیں تھا کہ وہ مجھ سے بھی بلند کیا جائے گا.پھر جبریل آپ کو لے کر وہاں سے بھی اوپر بلند ہوئے جو سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا.یہاں تک کہ آپ سدرۃ المنتہی پر آئے اور رب العزت جبار خدا قریب ہوا اور نیچے آیا.یہاں تک کہ وہ آپ سے دو قوسوں کی کمان یا اس سے بھی قریب ہوا.اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو بھی وحی فرمائی اس میں آپ کی امت پر ہر دن میں پچاس نمازوں کی وحی تھی.پھر آپ نیچے اترے یہاں تک کہ (حضرت ) موسی نے آپ کو روک لیا اور کہا...یقیناً آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی.ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 3 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام پس آپ واپس جائیں اور اپنے رب سے اپنی اور اپنی امت سے ان کی تخفیف کروائیں...پس حضرت موسیٰ مسلسل آنحضرت ﷺ کو اپنے رب کی طرف لوٹاتے رہے یہاں تک کہ نمازیں پانچ تک ہو گئیں...راوی کہتے ہیں کہ آپ کی آنکھ کھلی تو آپ مسجد حرام میں تھے.تشریح امام بخاری نے اپنی صحیح میں واقعہ معراج و اسراء کا ذکر آٹھ مقامات پر کیا ہے، پانچ جگہ تفصیلی اور تین جگہ مختصر.یہ سب روایات حضرت انس بن مالک سے مروی ہیں جن میں سے تین روایات وہ حضرت مالک بن صعصعہ سے بیان کرتے ہیں.مزید برآں امام بخاری نے اپنی صحیح میں دوا لگ عنوان ”باب المعراج “ اور ”باب الاسراء قائم کر کے یہ اصولی اشارہ بھی فرما دیا ہے کہ ان کے نزدیک معراج و اسراء دو الگ الگ واقعات ہیں.اگر چہ امام صاحب نے جن راویوں سے دونوں ملتے جلتے روحانی سفروں کی تفاصیل بیان کی ہیں.ان میں معراج و اسراء کے واقعات آپس میں خلط ملط ہو گئے ہیں.چنانچہ مذکورہ بالا معراج کی روایت کا آغاز ہی اسراء جس رات ہوا“ کے الفاظ سے ہوتا ہے، جس میں یہ اشارہ ہو سکتا ہے کہ معراج بھی اسراء کی طرح ایک روحانی سفر تھا جو مسجد اقصٰی کی بجائے آسمان کی طرف ہوا.جس کے لئے الفاظ عَرَجَ إِلَى السَّمَاء “ ہیں ، یعنی آپ آسمان کی طرف بلند ہوئے.نیز اس میں دیگر واقعات بھی خاص معراج کے ہی بیان ہیں ، جیسے رسول اللہ کا آسمان میں سدرۃ المنتہی تک سفر اور نمازوں کی فرضیت کا واقعہ وغیرہ.قرآن شریف اور دیگر احادیث میں بھی معراج اور اسراء کے دوالگ الگ واقعات ہونے کی صراحت موجود ہے.چنانچہ معراج کے روحانی سفر کا ذکر سورۃ النجم میں ہے جس کے مطابق رسول اللہ کو مکہ سے آسمان تک روحانی سیر کرائی گئی.اس میں بیت المقدس جانے کا کوئی ذکر نہیں.اسراء کے روحانی سفر کا ذکر سورۃ بنی اسرائیل میں ہے جو مکہ سے بیت المقدس تک تھا.اس میں آپ کے آسمان پر جانے کا کوئی ذکر نہیں.واقعہ اسراء و معراج کے زمانہ میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے، اہل سیران واقعات کا زمانہ 11 سال نبوی بیان کرتے ہیں.حالانکہ نمازیں جو معراج میں فرض ہو ئیں ، شروع اسلام سے ادا کی جاتی تھیں حتی کہ پہلی نازل ہونے والی سورۃ العلق میں بھی رسول اللہ کو کفار کی طرف سے نماز سے روکنے کا ذکر ہے.اس لحاظ سے ماننا پڑے گا کہ معراج ابتدائی زمانہ اسلام میں ہوا.لہذا یہ بات زیادہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام قرین قیاس ہے کہ واقعہ معراج ایک سے زائد مرتبہ پیش آیا اور ابتدائی زمانہ کے پہلے واقعہ معراج میں نمازیں فرض ہوئیں.دوسرے معراج کا زمانہ بھی اسراء 11 نبوی سے پہلے ہی ہو سکتا ہے جس کے بارہ میں سورۃ النجم میں ذکر ہے جو 5 سال نبوی میں نازل ہوئی، فرمایا: وَلَقَدْ رَاهُ نَزْلَةً أُخْرى(سورة النجم : 14) یعنی رسول کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو اس کے دوبارہ نزول کے موقع پر بھی دیکھا.بہر حال واقعہ معراج کی اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام و مرتبہ اور سردار انبیاء ہونا ثابت ہے، اس روحانی سفر میں آپ ﷺ جملہ انبیاء سے سبقت لے گئے اور ساتویں آسمان سے بھی آگے انتہائی قرب کے مقام سدرۃ المنتہی اور قاب قوسین پر پہنچے ، یہاں تک کہ حضرت موسیٰ کلیم اللہ جیسے عظیم المرتبت نبی بھی رشک سے کہہ اٹھے کہ مجھے یہ گمان نہ تھا کہ کوئی نبی مجھ سے بھی آگے رفعت پائے گا.امت کے جس گروہ کے نزدیک معراج حالت خواب میں اعلیٰ درجہ کا روحانی نظارہ اور کشف تھا ، ان کے یہ دلائل زیادہ وزن رکھتے ہیں :.اول یہ کہ احادیث معراج میں حضور ﷺ کے سوئے ہونے یا نیند اور بیداری کی درمیانی حالت کا ذکر ہے.نیز یہ بیان ہے کہ معراج میں رسول اللہ ﷺ کا دل بیدار تھا اور آنکھ سوئی تھی پتہ چلتا ہے کہ یہ قلبی رؤیت کا واقعہ تھا.قرآن کریم سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے.فرمایا: مَا كَذَبَ الْفُوَّادُ مَا رَأى (سورۃ النجم :12) کہ اس واقعہ معراج میں ) دل نے جو دیکھا وہ غلط نہیں تھا.پھر اس روایت میں واقعہ معراج کے اختتام پر وَاسْتَيْقَظَ کے الفاظ ہیں کہ پھر رسول اللہ علی رسول کی آنکھ کھل گئی ، اس سے بھی صاف ظاہر ہے کہ یہ نظارہ ایک لطیف کشف تھا.صحابہ کرام میں سے کسی نے معراج یا اسراء کے واقعہ میں جسم سمیت آسمان پر جانے کی صراحت نہیں کی ، بلکہ اس کے برعکس ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ واقعہ معراج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم اپنی جگہ سے غائب نہیں ہوا.بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح کو سیر کروائی.اسی طرح حضرت امیر معاویہ اور حضرت حسن بصری واقعہ اسراء کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رؤیاء صادقہ قرار دیتے ہیں.سیرت ابن هشام حصہ دوم صفحہ 13 ناشر اسلامی کتب خانہ )
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 5 واقعہ معراج اور رسول اللہ مے کا بلند مقام بزرگان سلف میں سے علامہ ابن قیم (متوفی: 751ھ) اور حضرت داتا گنج بخش ہجویریؒ ( متوفی : 464 ھ ) نے بھی معراج کو ایک روحانی نظارہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس روحانی سفر میں انبیاء کی روحوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کی ملاقات ہوئی گویا یہ ایک روحانی سفر تھا نہ کہ جسمانی.(تفصیل اگلے عنوان میں صفحہ 16-17 پر ملاحظہ ہو ) حضرت بانی جماعت احمدیہ بھی معراج کو نہایت اعلیٰ درجہ کا لطیف کشف روحانی قرار دیتے ہیں.آپ کے چند منتخب ارشادات بابت معراج ملاحظہ ہوں: 1 و پس چونکہ آنحضرت ﷺ کے نفس ناطقہ کے اعلیٰ درجہ کی استعدادتھی اور انتہائی نقطہ تک پہنچی ہوئی تھی اس لئے وہ اپنے معراجی سیر میں معمورہ عالم کے انتہائی نقطہ تک جو عرش عظیم سے تعبیر کیا جاتا ہے پہنچ گئے.سو در حقیقت یہ سیر کشفی تھا جو بیداری سے اشد درجہ مشابہ ہے بلکہ ایک قسم کی بیداری ہی ہے.میں اس کا نام خواب ہر گز نہیں رکھتا اور نہ کشف کے ادنی درجوں میں سے اس کو سمجھتا ہوں بلکہ یہ کشف کا بزرگ ترین مقام ہے جو در حقیقت بیداری بلکہ اس کثیف بیداری سے یہ حالت زیادہ اصفی اور اجلی ہوتی ہے.“ (ازالہ اوہام حصہ اول روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 126 ایڈیشن 2008) 2 معراج روحانی بیداری کے ساتھ ایک لطیف کشف تھا جیسا کہ یہ امر روشن عقل پر مخفی نہیں اور ہمارے سید و مولیٰ ﷺ کی روح کا آسمان کی طرف صعود نورانی جسم کے ساتھ تھا جو اس مٹی سے تخلیق کردہ مادی جسم کے علاوہ تھا.اور کسی ارضی جسم کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ آسمان کی طرف اٹھایا جائے ، یہ صاحب جبروت وعزت اللہ کا وعدہ ہے.“ الهدى والتبصرة لمن بر بی مترجم صفحہ 180.روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 364 ایڈیشن 2008) 3 ما حصل اس معراج کا یہ ہے کہ آنحضرت عہ خیر الاولین والآخرین ہیں...اور پھر قدم آنحضرت یہ آسمانی سیر کے طور پر اوپر کی طرف کیا گیا اور مرتبہ ” قاب قوسین“ کا پایا.یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ آنحضرت ﷺ مظہر صفات الہیہ اتم اور اکمل طور پر تھے.“ (ضمیمہ خطبہ الہامیہ اشتہار چندہ منارة امسیح روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 22-23 ایڈیشن 2008) 4 " آنحضرت ﷺ کا معراج تین قسم پر منقسم ہے.سیر مکانی اور سیر زمانی اور سیر لا مکانی و لا زمانی.سیر مکانی میں اشارہ ہے طرف غلبہ اور فتوحات کے یعنی اشارہ ہے کہ اسلامی ملک مکہ سے وو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 6 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام بیت المقدس تک پھیلے گا اور سیر زمانی میں اشارہ ہے طرف تعلیمات اور تاثیرات کے یعنی مسیح موعود کا زمانہ بھی آنحضرت ﷺ کی تاثیرات سے تربیت یافتہ ہو گا جیسا کہ قرآن میں فرمایا ہے: وَاخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ (سورة الجمعة: (4) اور سیر لا مکانی ولا زمانی میں اشارہ ہے طرف اعلیٰ درجہ کے قرب اللہ اور مدانات کی جس پر دائرہ امکان قرب کا اختتام ہے.“ (ضمیمہ خطبہ الہامیہ اشتہار چندہ منارة امسح روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 26 ایڈیشن 2008) 5.”معراج انقطاع تام تھا اور سر اس میں یہ تھا کہ تارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقطہ نفسی کو ظاہر کیا جاوے.آسمان پر ہر ایک روح کے لیے ایک نقطہ ہوتا ہے اس سے آگے وہ نہیں جاتی.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نقطہ نفسی عرش تھا اور رفیق اعلیٰ کے معنے بھی خدا ہی کے ہیں.پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر اور کوئی معزز ومکرم نہیں ہے.“ ملفوظات جلد 1 صفحہ 386 ایڈیشن 1988) 6.” جب تک انسان بے خبر ہوتا ہے اس کی باتیں نری انکلیں ہی ہوتی ہیں.ایسا ہی معراج کے متعلق لوگوں کا حال ہے.وہ اس کی حقیقت اور اصلیت سے بے خبر ہیں.ہم تو معراج کو بالکل بیداری تسلیم کرتے ہیں.ہاں ایک بیداری دنیا داروں کی ہے اور ایک بیداری عارفوں ،صادقوں، نبیوں اور خدا رسیدہ لوگوں کی بیداری ہوتی ہے اور ان دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے.آنحضرت ﷺ چونکہ تمام انبیاء علیہم السلام سے افضل اور تمام صادقوں اور عارفوں کے سردار ہیں.اس لحاظ سے یہ مرتبہ بھی آپ کا سب سے بڑھا ہوا ہے.معراج ایک کشفی معاملہ تھا.“ ( ملفوظات جلد 4 صفحہ 341 ایڈیشن 1988)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 7 عکس حوالہ نمبر: 1 نَصْرٌ مِّنَ اللهِ وَفَتح قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نصر الباري ع اردو صَحيح البخاري واقعہ معراج اور رسول اللہ علیہ کا بلند مقام حضرت العلامة مولانا محمد عمان فنى والي شیخ الحدیث مظاهر العلوم وقف سہارنپور شاگرد رشید شیخ الاسلام حضرت مولانا محمد حسين احمد مدنى الله پاره: ۳۰۲۹ که در باب: ۳۷۷۷- ۳۹۶۱ حدیث : ٢٢١-٤٠٤٣ كتاب الأحكام، كتاب التمني، كتاب اخبار الآحاد كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، كتابُ الرَّةِ عَلى الجهمية وغيرهم التَّوحِيدِ ناشر مكتبة الشيخ ۴۴۵/۳، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 8 عکس حوالہ نمبر : 1 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام كتاب الرد على الجهمية وغيرهم / باب: ارشادالي وكلم الله مومنی تكليمًا حديث: (۷۰۲۸) بنائیں (یا ترجمہ اس طرح کریں اگر ہم لوگ اپنے رب کے حضور کسی سے سفارش کروا ئیں تو خوب ہو ) چنانچہ سب لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے آپ تمام انسانوں کے باپ ( جد امجد ) میں اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا ہے اور فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور ہر چیز کے نام آپ کو سکھائے سو آپ ہمارے رب کے حضور ہمارے لئے سفارش کیجئے کہ ہم کو اس تکلیف سے ) راحت دے تو حضرت آدم علیہ السلام ان لوگوں سے کہیں گے میں اس مقام کے لائق نہیں ہوں اور اپنی اس خطا کو یاد کریں گے جو ان سے سرزد ہو گئی تھی.مطابقة للترجمة هذا الحديث ذكره هنا مختصرا ولم يذكر فيه ما ترجم له على عادته في الاشارة الخ.یہ حدیث یہاں مختصر ہے اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی عادت کے موافق اس کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کیا جو کتاب التفسیر بخاری ص: ۶۴۲ میں گزر چکا ہے اس میں یہ ہے ابترا موسیٰ عبد ا کلمه الله اس سے مطابقت ظاہر ہے نیز بخاری کتاب الرقاق ص: ۹۷۱ کی حدیث گذر چکی ہے جس میں ہے ابتدا موسیٰ الذی کلمه الله الخ ان دونوں روایت سے مطابقت ظاہر ہے.تعد موضع والحديث هنا ص: ۱۱۱۹ تاص: ۱۱۲۰، دمر الحدیث فی التفسیر، ص: ۶۴۲ ، وفی الرقاق ، ص: ۹۷۱ وص: ۱۱۰۱ وص: ۱۱۰۸، وس: ۱۱۱۸ ٠٢٨ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ عَنْ شَرِيكِ بْن عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكِ يَقُولُ لَيْلَةَ أُسرِيَ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ مَسْجِدِ الكعبه أنه جَاءَهُ ثلاثة نفر قبل أن يُو.فَقَالَ أَوَّلُهُم أَيُّهم تلكَ اللَّيْلَةَ فَلَمْ وهو نائم في المسـ دادو فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ وَتَنَامُ عَيْنُهُ وَلَا وَكَذلِكَ الأنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنَهُم وَلا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ فَلَمْ يُكَلِّمُوهُ حَتَّى احْتَمَلُوهُ فَوَضَعُوهُ عند بئر مِنهُم جِبْرِيلُ فَشَقَ ـوفِها مَاءِ زمزم پیدِه حتى لَبَّتِهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ فِيهِ تَوْرٌ مِنْ ذَهَب مَحْشُوا إِيْمَانًا وَحِكْمَةٌ فَحَشَا بهِ صَدْرَا إِيْمَانًا وَحِكْمَةٌ فَحَشَا بِهِ صَدْرَهُ وَلَغَادِيْدَهُ يَعْنِي عُرُوقَ خلقه أطْبَقَهُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَضَرَبَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِهَا فَنَادَاهُ أَهْلَ السَّمَاءِ مَنْ هَذَا فَقَالَ جِبْرِيلُ قَالُوا وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مَعِيَ مُحَمَّدٌ قَالَ وَقَدْ بُعِثَ قَالَ نَعَمُ قَالُوا فَمَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلًا ) بهِ أَهْلُ السَّمَاءِ لَا يَعْلَمُ أَهْلُ السَّمَاءِ بِمَا يُرِيدُ اللهُ بِهِ فِي الْأَرْضِ حَتَّى يُعْلِمَهُمْ فَوَجَدَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا آدَمَ فَقَالَ لَهُ جِبْرِيلُ هذا أبوكَ آدَمُ 1 جلد سیزدهم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 9 عکس حوالہ نمبر: 1 كتاب الرد على الجهمية وغيرهم / باب: ارشاد الي: وَكَلَّمَ اللهُ مُوسَى تَكْلِيمًا واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام فَسَلَّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ وَرَدَّ عَلَيْهِ آدَمُ وَقَالَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا بِابْنِي نِعْمَ الْإِبْنُ أَنْتَ فَإِذَا هُوَ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا بِتَهَرَيْنِ يَطْرِدَانِ فَقَالَ مَا هَدَانِ النَّهْرَانِ يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا النِّيلُ وَالفُرَاتُ عُنصُرُهُمَا ثُمَّ مَضَى بِهِ فِي السَّمَاءِ فَإِذَا هُوَ بِنَهَرٍ آخَرَ عَلَيْهِ قَصْرٌ مِنْ لُؤْتُو وَزَبَرْجَدٍ فَضَرَبَ يَدَهُ فَإِذَا هُوَ مِسْكَ أذْقَرُ قَالَ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي لَكَ رَبُّكَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلى السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ فَقَالَتْ الْمَلَائِكَةُ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتْ لَهُ الأولى مَنْ هذَا قَالَ جِبْرِيلُ قَالُوا وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالُوا مَرْحَبًا بِهِ وَأَهْلَا ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ وَقَالُوا لَهُ مِثْلَ مَا قَالَتْ الأولى والثانِيَةُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى الرَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ الْخَامِسَةِ فَقَالُوا مِثْلَ ذلِكَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّادِسَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثلَ ذلِكَ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَقَالُوا لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ كُلُّ سَمَاءٍ فِيهَا أَنْبِيَاءُ قَدْ سَمَّاهُمْ فَأُوعَيْتُ ـم إدْرِيسَ فِي الثَّانِيَةِ وَهَارُونَ فِي الرَّابِعَةِ وَآخَرَ فِي الْخَامِسَةِ لَمْ أَحْفَظُ اسْمَهُ وَإِبْرَا رَاهِيمَ فِي السَّادِسَةِ وَمُوسَى فِى السَّابِعَةِ بِتَفْضِيلِ كَلَامِ اللَّهِ فَقَالَ 5.مُوسَى رَبِّ لَمْ أو أَنْ يُرْفَعَ عَلَيَّ أَحَدٌ ثُمَّ عَلَا بِهِ فَوق ذلِكَ بِمَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا الله.جَاءَ سِدْرَةَ الْمُنتَهى وَدَنَا الجَبَّارُ رَبُّ الْعِزَّةِ وَدَنَا لِلْجَبَّارِ رَبِّ الْعِزَّةِ فَتَدَلي حَتَّى كَانَ منْهُ قَابَ : قوسين أو أدنى فَأَوْحَى اللَّهُ فِيمَا أَوْحَى إِلَيْهِ خَمْسِينَ صَلَاةٌ عَلَى أُمَّتِكَ كُلَّ مُوسَى فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ مَاذَا عَهِدَ إِلَيْكَ يوم و وَلَيْلَةٍ ثُمَّ رَبُّكَ قَالَ عَهِدَ إِلَى خَمْسِينَ صَلَاةَ كُلَّ يَومٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَكَ لَا تَسْتَطِيعُ ذَلِكَ فَارْجِعْ فَلْيُخَفَّفْ عَنكَ رَبُّكَ وَعَنْهُمْ فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم إِلَى جِبْرِيلَ كَأَنَّهُ يَسْتَشِيرُهُ فِي ذلِكَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ جِبْرِيلُ أَنْ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ فَعَلَا بِهِ إِلَى الْجَبَّارِ فَقَالَ وَهُوَ مَكَانَهُ يَا رَبِّ خَفَّفْ عَنَّا فَإِنَّ أُمَّتِي لَا تَسْتَطِيعُ هَذَا فَوَضَعَ عَنْهُ عَشْرَ صَلَوَاتِ ثُمَّ إلى مُوسَى فَاحْتَبَسَهُ فَلَمْ يَزَلْ يُرَدَّدُهُ مُوسَى إِلَى رَبِّهِ حَتَّى صَارَتْ إِلَى خَمْسِ صَلَوَاتٍ ثُمَّ احْتَبَسَهُ مُوسَى عِندَ الْخَمْسِ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَاوَدْتُ بَنِي إسرائيل قَوْمِي عَلى أدْنى مِنْ هَذَا فَضَعُفُوا فَتَرَكُوهُ لَ أَضْعَفُ أَجْسَادًا وَقُلُوبًا وَأَبْدَانَا وَأَبْصَارًا وَأَسْمَاعًا فَارْجِعْ فَلْيُخَفِّفْ عَنكَ رَبُّكَ كُلَّ ذَلِكَ يَلْتَفِتُ النَّبِيُّ صَلَّى الله عليهِ وَسَلَّمَ إِلى جِبْرِيلَ لِيُشِيرَ عَلَيْهِ وَلَا يَكْرَهُ ذَلِكَ جِبْرِيلُ فَرَفَعَهُ عِندَ الْخَامِسَةِ جلد نیز واسم نصر الباري
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ۳۳۲ 10 عکس حوالہ نمبر : 1 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام ية / كتاب الرد على الجهمية وغيرهم / باب: ارشاد الى: وَكَلَّمَ اللهُ مُوسَى تَكْلِيمًا فَقَالَ يَا رَبِّ إِنَّ أُمَّتِي ضُعَفَاءُ أَجْسَادُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ وَأَسْمَاعُهُمْ وَأَبْصَارُهُمْ وَأَبْدَانُهُم فَخَفِّفْ عَنَّا فَقَالَ الْجَبَّارُ يَا مُحَمَّدُ قَالَ لَيْكَ وَسَعَدَيْكَ قَالَ إِنَّهُ لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ كَمَا فَرَضْتُهُ عَلَيْكَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ قَالَ فَكُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا فَهِيَ خَمْسُونَ فِي أُمِّ الْكِتَابِ وَهِيَ خَمْسٌ عَلَيْكَ فَرَجَعَ إِلى مُوسَى فَقَالَ كَيْفَ فَعَلْتَ فَقَالَ خَلْفَ عَنَّا أَعْطَانَا بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا قَالَ مُوسَى قَدْ وَاللَّهِ رَاوَدْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى أَدْنَى مِنْ ذلِكَ فَتَرَكُوهُ ارْجِعُ إِلى رَبِّكَ فَلْيُخَفِّفْ عَنكَ أَيْضًا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُوسَى قَدْ وَاللَّهِ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي مِمَّا اخْتَلَفْتُ إِلَيْهِ قَالَ فَاهْبِطُ بِاسْمِ اللهِ قَالَ وَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ.) ترجمہ | شریک بن عبد اللہ نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک ﷺ سے سنا انہوں نے وہ واقعہ بیان کیا جس رات رسول اللہ ﷺ کومسجد کعبہ سے معراج کے لیے لے جایا گیا کہ آپ ﷺ کے پاس وحی آنے سے پہلے تین افراد (فرشتے) آپ کے پاس آئے اور آنحضور یہ مسجد حرام میں سورہے تھے ( آپ ﷺ بیچ میں سوئے ہوئے تھے ایک طرف آپ ﷺ کے چچا حضرت حمزہ ہے اور دوسری طرف آپ ﷺ کے بھیجے جعفر بن ابی طالب تھے ) ان میں سے ایک نے پوچھا ( یعنی آنے والے فرشتوں میں سے ایک نے پوچھا) ايهم هو ان میں سے وہ کون ہے؟ (یعنی ان تین سونے والے حضرات میں سے وہ کون ہیں جن کے لیے معراج کا حکم ہوا ہے؟) دوسرے (فرشتہ) نے جواب دیا کہ ان تینوں میں وسط والا جو ان میں سب سے بہتر ہیں تیسرے (فرشتہ ) نے کہا ان میں سے جو سب سے بہتر ہیں انہیں لے لو اس رات کو بس اتنا ہی واقعہ پیش آیا اس کے بعد پھر آنحضور میں نے انھیں (یعنی ان فرشتوں کو ) نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ (فرشتے) آنحضور ﷺ کے پاس دوسری رات آئے ( حدیث میں یہ مذکور نہیں ہے کہ فرشتوں کی دوسری آمد کتنی مدت کے بعد ہوئی ؟ ظاہر یہ ہے کہ دوبارہ اس وقت آئے جب آپ سے پیغمبر ہو چکے تھے آپ سے پرومی آنے لگی تھی وحینئذ وقع الاسراء والمعراج)."فيما يرى قلبه الخ: اس وقت آنحضور جینے کا قلب دیکھ رہا تھا اور آپ ﷺ کی آنکھ سورہی تھی لیکن دل نہیں سورہا تھا ( بلکہ دل بیدار تھا) یہی حال انبیاء علیہم السلام کا ہوتا ہے کہ ان کی آنکھیں ہوتی ہیں لیکن ان کے قلوب نہیں سوتے چنانچہ ان فرشتوں نے آنحضور ﷺ سے کوئی بات نہیں کی بلکہ آنحضور کو اٹھالیا اور زمزم کے کنویں کے پاس لائے پھر ان فرشتوں میں سے آنحضور ﷺ کا کام جبرئیل علیہ السلام نے اپنے ذمہ لے لیا اور جبرئیل علیہ السلام نے گلے سے دل کے نیچے تک چاک کیا یہاں تک کہ سینے اور پیٹ کو ( انسانی خواہشات سے خالی کیا اور اپنے ہاتھ سے آب زمزم سے دھو یا یہاں تک کہ آپ کا پیٹ خرب صاف کیا پھر سونے کا ایک طشت لایا گیا جس میں سونے کا ایک برتن ایمان وحکمت سے بھرا ہوا تھا حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ کا سینہ اور حلق کے رگوں کو اس سے بھر دیا پھر اس کو سی دیا ( یعنی بند کر دیا ) اس کے بعد آپ ﷺ کو نهر الباری 40 جلد سیزدهم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 11 عکس حوالہ نمبر : 1 واقعہ معراج اور رسول اللہ علی کا بلند مقام كتاب الرد على فجهمية وغيرهم / باب: ارشادالى وكلم الله مُوسَى تكليما یاد نہیں اور ابراہیم علیہ السلام چھٹے آسمان پر اور موسیٰ علیہ السلام ساتویں آسمان پر، یہ انہیں (دنیا میں اللہ تعالیٰ سے شرف ہم کلامی کی وجہ سے فضیلت ملی تھی ( کہ سب سے اوپر کے آسمان پر تشریف فرما ہیں ) فقال موسى ربّ" الخ موسیٰ علیہ السلام نے ( حضور اقدس بل کو دیکھ کر بارگاہ الہی میں یہ عرض کیا یارب میرا خیال نہیں تھا کہ کسی کو مجھ سے بڑھایا جائے گا.پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور اقدس پینے کو لے کر اوپر چڑھے اس سے اوپر کہ جس کا علم اللہ تعالٰی کے سوا کسی کو نہیں یہاں تک کہ آپ ﷺ سدرة المنتهى پر ہو بچے - (إليها ينتهى علم الملائكة ولم يجاوزها احد الا نبينا صلى الله عليه وسلم).وذنا الْجَبَّارُ رَبُّ العِزَّةِ: اور رب العزة ذوالجبروت (پروردگار عالم ) نیچے اتر کر آپ ﷺ سے قریب ہو گئے یہاں تک کہ ہو گیا فاصلہ ایک کمان کے دو مقدار (دو کنارے) یا اس سے بھی قریب (قيل مجاز عن قربه المعنوي وظهور منزلته عند الله عمده).فاوحى الله فيما اوحی الخ: پھر اللہ تعالیٰ نے جو آپ کو وحی بھیجی اس میں ہر دن اور رات میں آپ پہیے پیے کی امت پر پچاس نمازوں کی بھی وحی کی ( حکم دیا) پھر آپ بے اترے یہاں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس پہونچے تو موسی علیہ السلام نے آپ کو روک لیا اور پوچھا اے حمد (ﷺ) آپ کے رب نے آپ سے کیا عہد لیا ہے؟ (یعنی کیا حکم دیا ہے؟) حضور اکرم ﷺ نے فرمایا مجھ کو ہر دن ورات میں پچاس نمازوں کا حکم دیا ہے موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا آپ کی امت میں اس کی استطاعت نہیں ( ہر روز اتنی نمازیں نہیں پڑھ سکیں گی ) آپ واپس جائیے اور اپنی اور اپنی امت کی طرف سے تخفیف کی درخواست کیجئے چنانچہ نبی اکرم بھی یہ جبرئیل (علیہ السلام) کی طرف متوجہ ہوئے گویا آپ پینے پر اس سلسلے میں مشورہ طلب کر رہے تھے تو جبرئیل علیہ السلام نے اشارہ کیا کہ ہاں اگر آپ چاہیں، چنانچہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور اقدس ﷺ کو لے کر بارگاہ ذوالجبروت میں پہونچے اور آنحضور بھی تم نے اپنے مقام اول ( جہاں اترنے سے پہلے تھے ) سے عرض کیا اے پروردگار ہم سے تخفیف کر دیجئے کیونکہ میری امت اس کی طاقت نہیں رکھتی تو اللہ تعالیٰ نے دس نمازوں کی کمی کر دی پھر حضور اقدس پر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آئے تو موسیٰ علیہ السلام نے حضور ﷺ کو روکا چنانچہ حضرت موسی علیہ السلام حضور ﷺ کو برابر پروردگار کے پاس واپس کرتے رہے یہاں تک کہ پانچ نماز میں ہو گئیں پھر موسیٰ علیہ السلام نے پانچ کے وقت بھی حضور اقدس ﷺ کوروکا اور کہا اے محمد (ﷺ) خدا کی قسم میں نے اپنی قوم بنی اسرائیل کا تجربہ اس سے تم پر (یعنی صرف دو نمازوں پر) کیا ہے وہ کمزور ثابت ہوئے اور انہوں نے چھوڑ دیا اور آپ بعدیہ کی امت تو جسم ، قلب، بدن، نظر اور کان ہر اعتبار سے کمزور ہے آپ واپس جائیے اور اپنے رب سے تخفیف کرائے آنحضور نے جنم ہر مرتبہ جبرئیل علیہ السلام کی طرف متوجہ ہوتے تھے تا کہ وہ حضور ﷺ کو مشورہ دیں اور جبرئیل علیہ السلام اسے نا پسند نہیں کرتے تھے چنانچہ جبرئیل علیہ السلام حضور ﷺ کو پانچویں مرتبہ لے گئے تو حضور ﷺ نے عرض کیا یارب میری امت جسم، نصر المادي.جلد سیزدهم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 12 عکس حوالہ نمبر : 1 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام ا كتاب الرد على الجهمية وغيرهم / ۳۹۰۱) باب: جنت والوں سے اللہ تعالی کا کلام کرنا / حدیث: (۷۰۲۹ ) ۳۳۵ دل، کان، نگاہ اور بدن سب کمزور ہیں پس ہم سے اور کم کر دیجئے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے محمد (ن ) حضور بچے نے فرمایا لبيك وسعديك اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرے نزدیک قول بدلا نہیں جاتا جیسا کہ میں نے تم پر ام الکتاب (لوح محفوظ ) میں فرض کیا ہے اور فرمایا ہر نیکی کا ثواب اس کا دس گنا ہے ہیں یہ ام الکتاب (لوح محفوظ) میں پچاس نمازیں ہیں اور وہ تم پر پانچ ہیں پھر حضور پہلے یہ موسیٰ علیہ السلام کی طرف واپس لوٹے تو موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کیا ہوا؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ ہم سے یہ تخفیف کی کہ ہر نیکی کے بدلے دس کا ثواب ملے گا موسیٰ علیہ السلام نے کہا واللہ میں نے بنی اسرائیل کو اس سے کم پر آزمایا ہے لیکن انہوں نے چھوڑ دیا آپ اپنے رب کے پاس واپس جائیے اور اس سے بھی کم کرایے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے موسیٰ اب مجھے اپنے رب سے شرم آتی ہے بار بار آجا چکا ہوں تو جبرئیل علیہ السلام نے کہا تو پھراللہ تعالی کا نام لے کر اتر جائے اور حضور اقدس بھی ہے بیدار ہوئے درانحالیکہ آپ مسجد حرام میں تھے.تشريح اى استقيظ من تومة نامها بعد الاسراء او انه افاق مما كان فيه مما خامر باطنه من مشاهدة الملا الاعلى فلم يرجع الى حال بشريته الا هو نائم (قس) یعنی بیدار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ یہ معراج کے بعد واپس آکر اپنی جگہ مسجد حرام میں آکر سو گئے ہوں گے یا یہ مطلب ہے کہ طلا اعلیٰ کے مشاہدہ سے معراج کی وہ حالت جاتی رہی اور حالت بشریت میں آگئے ، مزید کے لیے عمدہ اور فتح دیکھئے.مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة توخد من قوله : وموسى في السابعة بتفضيل كلام الله.تعد موضعه والحديث هنا ص: ۱۱۲۰ تاص: ۱۱۲۱، ومر الحدیث ص: ۵۰ تا ص:۵۱ ، وص: ۲۲۱ ، وص: ۴۵۵ تا ص: ۴۵۶، وص : ۴۷۰ قاص: ۴۷۱ ، وص: ۴۸۱ ، وص: ۴۸۷ تا ص: ۴۸۸ ، وص: ۵۴۸ تاص : ۵۵۰ - باب كَلَامِ الرَّبِّ مَعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ جنت والوں سے اللہ تعالیٰ کا کلام کرنا ( یعنی جنت میں ) (قس) ٧٠٢٩ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّلَنِي ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّلَنِي مَالِكٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللهَ يَقُولُ لِأهْلِ الْجَنَّةِ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَقُولُونَ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ فَيَقُولُ هَلْ رَضِيتُمْ فَيَقُولُونَ وَمَا لَنَا لَا تَرْضَى يَا رَبِّ وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ فَيَقُولُ ألا أُعْطِيكُمْ أفْضَلَ مِنْ ذلِكَ فَيَقُولُونَ يَا رَبِّ وَأَي جلد میزوهم نهر الباری
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 13 عکس حوالہ نمبر : 2 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةٌ لِلْعَالَمِينَ سیرت نبوی (سی ایم) کا بیش بہا خزانہ سیرت ا ابن ہشام حصه دوم مصنف محمد عبدالملک ابن ہشام - مترجم مولوی قطب الدین احمد صاحب محمودی ( کامل تغییر ) سابق لکچرار چاؤ گھاٹ کا لج بلدہ.ناشره فضل الہی مارکیٹ اسلامی مه هیچ چوک اردو بازار سلا ہوں فون : 7223506 - 042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 14 عکس حوالہ نمبر : 2 واقعہ معراج اور رسول اللہ ﷺ کا بلند مقام سیرت ابن ہشام سے حصہ دوم "اے ابو بکر تم صدیق ہو.غرض اسی دن آپ نے انھیں صداق کا لقب عطا فر مایا.در I☑ حسن نے کہا کہ اسی وجہ سے ان لوگوں کے متعلق جو اپنے اسلام سے مرتد ہو گئے اللہ نے نازل فرمایا: ووَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرْيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةٌ لِلنَّاسِ وَالشَّجَرَةَ الْمُلْمُونَةَ فِي الْقُرْآنِ وَ نُخَونُهُم فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا طَغْيَانًا كَبِيرًا : جو نظارہ ہم نے تجھ کو کھایا اور جس درخت پر قرآن میں لعنت کی گئی یہ تو لوگوں کے لیے ہم نے صرف ایک آزمائش بنائی تھی اور ہم انھیں ڈراتے میں تو یہ ڈرانا ان میں سخت سرکشی ہی کو زیادہ کرتا ہے“.غرض رسول اللہ سیالی کے رات کے سفر کا یہ وہ بیان تھا جس کی روایت حسن سے پہنچی ہے اور قتادہ کی روایت کا ایک حصہ بھی اس میں داخل ہوا ہے.ابن اسحق نے کہا کہ ابو بکر میں ان کے خاندان کے بعض افراد نے مجھ سے بیان کیا کہ (ام المومنین ) عائشہ نبی امی کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ میں لیٹر کا جسم مبارک مکہ سے ) غائب نہیں ہوا تھا بلکہ اللہ نے آپ کو روحی- فر کرایا تھا.ابن الحق نے کہا کہ مجھ سے یعقوب بن عقبہ بن المغیر ، بن الاخنس نے بیان کیا کہ معاویہ بن ابی سفیان محمد میمن سے جب رسول اللہ کی تویہ کے متعلق پوچھا جاتا تو وہ کہتے تھے کہ وہ اللہ کی طرف کا ایک سچا خواب تھا اور حسن کے اس قول کے سبب سے ان دونوں کے اس قول کا انکار بھی نہیں کیا گیا یہ آیت اس کے متعلق نازل ہوئی ہے.چنانچہ اللہ عز وجل فرماتا ہے: وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةٌ لِلنَّاسِ * اور اللہ عزوجل کے اس قول کے سبب سے جو ابراہیم کے متعلق اس نے خبر دی ہے کہ جب آپ نے اپنے فرزند سے کہا: يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَدْبَعَكَ ﴾ بیٹے میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں نے تجھے ذبح کر دیا ہے.پھر آپ نے اس پر عمل بھی کیا تو میں نے جان لیا کہ اللہ کی جانب سے انبیاء مسلم پر جو وحی آتی ہے وہ بیداری میں بھی آتی ہے اور خواب میں بھی.ابن الحق نے کہا مجھے یہ خبر ملی ہے کہ رسول اللہ صلی ہی نہ فرمایا کرتے تھے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 15 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ 2 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٌ عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَة أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّ لَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ بَيْنَمَا أَنَا فِي الْعَظِيمِ وَرُبَّمَا قَالَ فِي الْحِجْرِ مُضْطَجِعًا...قَالَ فَانْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الدُّنْيَا....فَإِذَا فِيْهَا آدَمُ فَقَالَ هَذَا أَبُوكَ آدَمُ فَسَلِّمُ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَامَ ثُمَّ قَالَ مَرُحَبًا لابْنِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَحَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ....إِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا الْخَالَةِ قَالَ هَذَا يَحْيَى وَعِيسَى فَسَلِمُ عَلَيْهِمَا فَسَلَّمْتُ فَرَدًا ثُمَّ قَالَا مَرْحَبًا بِالْاحَ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ...ثُمَّ رُفِعَتُ إِلَى سِدْرَةِ الْمُنْتَهى....أُمِرُتُ بِخَمْسِ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ....الخ نصر الباری شرح بخاری جلد ہفتم صفحہ 817 تا821 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) ترجمہ: حضرت انس بن مالک ، حضرت مالک بن صعصعہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس رات کے بارے میں جس میں آپ کو روحانی سیر کروائی گئی بتایا کہ میں (خانہ کعبہ میں ) حطیم یا شاید فرمایا کہ حجر میں لیٹا ہوا تھا کہ مجھے جبریل علیہ السلام لے کر چلے.یہاں تک کہ ورلے آسمان پر آئے.وہاں دیکھا کہ حضرت آدم علیہ السلام ہیں.جبریل نے کہا یہ آپ کے باپ آدم ہیں انہیں سلام کہیے.میں نے انہیں سلام کیا.انہوں نے سلام کا جواب دیا اور کہا نیک بیٹے اور صالح نبی کو خوش آمدید.پھر وہ بلند ہوئے یہاں تک کہ دوسرے آسمان پر آئے تو کیا دیکھا کہ حضرت سکی اور عیسی علیھما السلام ہیں اور وہ دونوں خالہ زاد بھائی تھے.جبریل نے کہا یہ سیحی اور عیسی ہیں ان کو سلام کہیے.میں نے سلام کیا اور کہا اے نیک بھائی اور صالح نبی خوش آمدید پھر مجھے ( دور سے ) سدرۃ انتھی دکھلایا گیا...( اور ) مجھے ہر روز پانچ نمازوں کا حکم دیا گیا (اس کے بعد باب المعراج کی اس لمبی حدیث میں آسمانوں کی سیر روحانی میں تیسرے آسمان پر حضرت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 16 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ یوسف ، چوتھے آسمان پر حضرت اور لیں ، پانچویں آسمان پر حضرت ہارون ، چھٹے آسمان پر حضرت موسی ، ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم سے ملاقات ہوئی.پھر مقام سدرۃ المنتہی کے بعد جنت کی دو نہروں اور بیت المعمور کے نظارے کے بعد شراب ، پانی ، دودھ اور شہد کے پیش ہونے اور ان میں سے رسول کریم ہے کے دودھ لینے کا ذکر ہے.جس پر حضرت جبریل نے کہا کہ شراب وغیرہ کی بجائے دودھ لے کر آپ نے فطرت صحیحہ کے مطابق کام کیا ہے.حضرت جبریل نے یہ تعبیر کر کے واضح کر دیا کہ معراج ظاہری واقعہ نہیں بلکہ اعلیٰ درجہ کا روحانی لطیف اور تعبیر طلب کشف تھا.تبھی حضرت جبریل نے تعبیر کی ورنہ ظاہری واقعات کی تو تعبیر نہیں کی جاتی.حدیث کے آخر میں نمازوں کی فرضیت کا بیان ہے.یہ سارے واقعات معراج سے متعلق ہیں.پس حدیث مذکور کے آغاز میں اسری “ کے الفاظ سے واقعہ اسراء مراد نہیں ہو سکتا، کیونکہ بعد کی ساری تفاصیل معراج کی روحانی سیر سے متعلق ہیں.تشریح : بخاری میں معراج سے متعلق حضرت انسؓ کی تفصیلی روایت کا ذکر پہلے عنوان میں ہو چکا ہے.یہ دوسری روایت حضرت مالک بن صعصعہ سے ہے جس میں حضرت عیسی اور حضرت سختی کے دوسرے آسمان پر موجود ہونے کا ذکر ہے.یہی روایت امام مسلم نے بھی اپنی صحیح میں حضرت انس بن مالک سے روایت کی ہے.گویا بخاری اور مسلم دونوں نے اس روایت کی صحت پر اتفاق کیا.مزید بر آں سنن نسائی میں بھی یہ روایت موجود ہے.معراج کے جسمانی یا کشفی ہونے کے بارہ میں گزشتہ عنوان میں بھی (صفحہ 3 تا 5 پر ذکر ہو چکا ہے.مزید برآں حضرت علامہ ابن قیم (متوفی : 751ھ) نے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کے ساتھ خارق عادت طور پر معراج کا واقعہ پیش آیا.جب کہ دیگر انبیاء ( بشمول حضرت عیسی ) کی ارواح وفات کے بعد جسم سے جدا ہو کر آسمان کی طرف بلند ہوئیں اور اپنے مقام پر جا ٹھہریں.(زاد المعاد فی هدی خیر العباد الجزء الثالث صفحہ 36-37 موسسة الرسالة ) اسی طرح نواسہ رسول حضرت امام حسن بن علی نے بیان فرمایا کہ حضرت علی اس رات فوت ہوئے جس رات حضرت عیسی بن مریم کی روح آسمانوں پر اٹھائی گئی یعنی 27 رمضان کی رات.طبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 39 مطبوعہ دار صادر بیروت ) حضرت علامہ ابن عربی نے بھی حضرت عیسی کے رفع الی اللہ کی یہی حقیقت بیان کی ہے کہ ان کی روح
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 17 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ نے عالم سفلی سے عالم علوی میں اتصال کیا.(تفسیر ابن عربی جلد اول صفحہ 165 مطبوعہ مصر ) معراج کی یہی حقیقت حضرت داتا گنج بخش ہجویری بیان کرتے ہیں کہ پیغمبر خدا نے فرمایا کہ میں معراج کی رات آدم صفی اللہ اور یوسف صدیق اللہ اور موسیٰ کلیم اللہ اور ہارون کلیم اللہ اور عیسی روح اللہ اور ابراہیم خلیل اللہ صلوا اللہ علیہم اجمعین کو آسمانوں میں دیکھا تو ضرور بالضروران کی روحیں ہی تھیں.(بیان المطلوب ترجمه کشف الحجوب صفحہ 390 فیروز سنز لاہور ) ان حوالہ جات سے صاف ظاہر ہے کہ معراج کی رات رسول اللہ ﷺ کی ملاقات حضرت بھی وعیسی کی روحوں کے ساتھ ایک ہی آسمان پر ہوئی گویا حضرت عیسی کا رفع بھی دیگر انبیاء سے جدا نہیں.وہ خاکی جسم کے ساتھ آسمان پر نہیں گئے بلکہ دوسرے انبیاء کی طرح وفات کے بعد ان کی بھی روح کا رفع ہوا.اگر وہ جسمانی طور پر زندہ ہوتے تو ان کے لئے کوئی الگ مقام مقرر ہوتا کیونکہ زندہ اور فوت شدہ کے لئے الگ الگ ٹھکا نہ ہوتا ہے.لیکن واقعہ معراج میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت عیسی کو دیگر وفات یافتہ انبیاء کی روحوں کے ساتھ دیکھنا بتا تا ہے کہ ان کی بھی روح تھی نہ کہ جسم اور وہ بھی دیگر انبیاء کی طرح وفات پا کر خدا تعالیٰ کی ابدی جنت میں داخل ہو چکے ہیں جہاں سے کبھی نکالے نہیں جائیں گے جیسا کہ اہل جنت کے بارے میں قرآن میں اللہ تعالیٰ کا یہ فیصلہ ہے کہ وَمَاهُمُ مِنْهَا بِمُخْرَجِيْنَ (الحجر: 49) کہ جنتی لوگ اس سے کبھی نکالے نہ جائیں گے.پس جنت سے کبھی کوئی واپس آیا نہ آئے گا.ابن مریم مر گیا حق کی قسم داخل جنت ہوا وہ محترم حضرت بانی جماعت احمدیہ واقعہ معراج میں حضرت عیسی کے دیگر انبیاء کے ساتھ مقام کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: 1.اصل بات اور صحیح عقیدہ یہ ہے کہ معراج کشفی رنگ میں ایک نورانی وجود کے ساتھ ہوا تھا.وہ ایک وجود تھا مگر نورانی اور ایک بیداری تھی مگر کشفی اور نورانی.جس کو اس دنیا کے لوگ نہیں سمجھ سکتے مگر وہی جن پر وہ کیفیت طاری ہوئی ہو.ورنہ ظاہری جسم اور ظاہری بیداری کے ساتھ آسمان پر جانے کے واسطے تو خود یہودیوں نے معجزہ طلب کیا تھا جس کے ظاہری جواب میں قرآن شریف میں کہا گیا تھا قُلُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنْتُ إِلَّا بَشَرًا رَّسُولًا (بنی اسرائیل : 94) کہ دے میرا رب پاک ہے میں تو ایک انسان رسول ہوں.انسان اس طرح اڑ کر کبھی آسمان پر نہیں
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں الله 18 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ جاتے.یہی سنت اللہ قدیم سے جاری ہے.( ملفوظات جلد 4 صفحہ 646 ایڈیشن 1988) 2.کیا موت کے بعد حضرت کئی اور حضرت آدم اور حضرت اور لیں اور حضرت ابراہیم اور حضرت یوسف وغیرہ آسمان پر اٹھائے گئے تھے یا نہیں، اگر نہیں اٹھائے گئے تھے تو پھر کیونکر معراج کی رات میں آنحضرت ﷺ نے ان سب کو آسمانوں میں دیکھا اور اگر اٹھائے گئے تھے تو پھر ناحق مسیح ابن مریم کے رفع کے کیوں اور طور پر معنی کیے جاتے ہیں.تعجب کہ توفی کا لفظ جو صریح وفات پر دلالت کرتا ہے جابجا ان کے حق میں موجود ہے اور اٹھائے جانے کا نمونہ بھی بدیہی طور پر کھلا ہے کیونکہ وہ انہی فوت شدہ لوگوں میں جا ملے جوان سے پہلے اٹھائے گئے تھے.“ 6 (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 438 ایڈیشن 2008) 3 حضرت اپنی رویت سے گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے معراج کی رات میں حضرت عیسی کو آسمان پر گزشتہ نبیوں میں دیکھا ہے جو اس دنیا سے گذر چکے ہیں اور دوسرے عالم میں پہنچ گئے ہیں اور صرف اسی قدر نہیں بلکہ جس قسم کے دوسرے انبیاء علیہم السلام کے جسم دیکھے اسی قسم کا جسم حضرت عیسی کا دیکھا.اور ہم لکھ چکے ہیں کہ ایسا سمجھنا غلطی ہے کہ انبیاء علیہم السلام جو اس دنیا سے گزر چکے ہیں ان کی صرف آسمان پر روحیں ہیں بلکہ ان کے ساتھ نورانی اور جلالی اجسام ہیں جن اجسام کے ساتھ وہ مرنے کے بعد دنیا سے اٹھائے گئے جیسا کہ آیت وَادْخُلِي جَنَّتِی اس بات پر نص صریح ہے.کیونکہ بہشت میں داخل ہونے کے لئے جسم کی ضرورت ہے." (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 399ایڈیشن 2008) 4.آنحضرت نے معراج کی رات میں حضرت عیسی کو مُردوں میں دیکھا.حدیث معراج کا تو کوئی انکار نہیں کر سکتا.اسے کھول کر دیکھ لو کہ کیا اس میں حضرت عیسی کا ذکر مُردوں کے ساتھ آیا ہے یا کسی اور رنگ میں.جیسے آپ نے حضرت ابراہیم اور موسیٰ اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کو دیکھا اُسی طرح حضرت عیسی کو دیکھا.اُن میں کوئی خصوصیت اور امتیاز نہ تھا.اس بات سے تو کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ حضرت موسی اور ابراہیم اور دوسرے انبیاء علیہم السلام وفات پاچکے ہیں.اور قابض الارواح نے ان کو دوسرے عالم میں پہنچا دیا ہے.پھر ان میں ایک شخص زندہ بجسده العنصری کیسے چلا گیا؟ یہ شہادتیں تھوڑی نہیں ہیں ایک سچے مسلمان کیلئے کافی ہیں.“ لیکچر لدھیانہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 266 267 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 19 عکس حوالہ نمبر : 3 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ نَصْرٌ مِنَ اللهِ وَفَحْ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم البارِى شرح اردو صحيح البخاري حضرت العلامه مولانا محمد عتمان نفتح الوان شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگرد رشید شیخ الاسلام حضرت مولانا مت بر حسین احمد مدالى الله پاره: ۱۱-۱۵ که در باب : ۱۷۴۲۴-۲۱۲۸ حدیث: ۲۶۰۲ - ۳۹۸۳ ی جلد معلم می د پاره: ۱-۱۵ كتاب الجهاد، كتاب بدء الخلق، كتاب الانبياء عليهم السلام، كتاب المناقب مكتبة الشيخ ۳/ ۴۴۵، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 20 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ عکس حوالہ نمبر : 3 کتاب المناقب (۲۱۵۷) باب: معراج کا بیان / حدیث: (۳۶۲۸) AG ۳۶۲۷ لا حَدَّثَنَا يَحْيَى بن بُكَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَن عُقَيْلِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أبو سَلَمَةَ بن عبدِ الرَّحمنِ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عبدِ اللهِ الَّه سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يقولُ لَمَّا كَلَّبَنِي قُرَيْسٌ قُمتُ فِى الحِجْرِ فَجَلَّى اللَّهُ لِي بَيْتَ الْمَقْدِسِ فطَفِقْتُ أَخْبِرُهُمْ مِنْ آيَاتِهِ وَأَنَا أَنظُرُ إِلَيْهِ ) ترجمہ حضرت جابر بن عبد اللہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ہی یہ فرماتے تھے کہ جب قریش نے مجھے معراج کے بارے میں جھٹلایا تو میں تعلیم میں کھڑا ہو گیا اللہ تعالٰی نے میرے لئے بیت المقدس کو سامنے کر دیا ( محجابات اٹھا دئے ) تو میں قریش کو اس کی نشانیاں بتانے لگا اور میں بیت المقدس کو دیکھ رہا تھا.مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة من حيث انه مشتمل على بعض ما وقع في الاسراء.تعد موضعه والحديث هنا ص ۵۳۸ - باب المعراج معراج کا بیان ٣٦٢٨ ) حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّفَنَا هَمَّامُ بنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا فَعَادَةُ عَن أَنَسِ بْنِ ماليك عن مالك بن صَعْصَعَةَ أَنَّ نبي اللهِ حَدَّتَهُمْ عَن لَيْلَةَ أَسْرَى بِهِ بَيْنَمَا أَنَا فِي العَظِيمِ وَرُبّما قال فى الحجرِ مُضْطَجِعًا إِذْ أَتَانِي آتِ فَقَدْ قَالَ وَسِمِعْتُهُ يَقُولُ فَشَقُ ما بين هذه إلى هدِهِ فَقُلْتُ لِلْجَارُودِ وَهُوَ إلَى جَنبِي به قال مِنْ تُعْرَةِ تَحْرِهِ إِلَى شعرَتِهِ وَسَمِعْتُه يقولُ مِنْ قَصِّهِ إِلى شِعرَتِهِ فَاسْتَخْرَج ثم أنيتُ بِطَةٍ مِنْ ذَهَبٍ مَمْلُوءَةٍ إِيْمَانًا فَغُسِلَ قَلْبِي ثُمَّ دُونَ المَغْلِ وفوق الحمار أبيضَ فَقَالَ لَهُ الجَارُودُ هُوَ المُرَاقَ يا اَبَاحَمْزَةَ قَالَ أَنَسٌ نَعَمْ يَضَعُ.طَرفِهِ فَحَمِلتُ عَليهِ فَانْطَلَقَ بي جبرئيل حتى الَى السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ فَقِيلَ هذا قال جبريلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قال محمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فِيْلَ مَرْحَبًا به فنِعْمَ فيعم المجئ جَاءَ فَفَتَحَ فَلَمَّا خَلَصْتُ لِإِذَا فِيهَا آدَمُ فَقَالَ هذا أبوك آدَمُ فسلم عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلامَ لمَ قالَ مَرْحَبًا لا لإبن صَعِد حتى أتى إلى السَّمَاءَ الثَّانِيَةُ الاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هذَا قَالَ جِبْرَئِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ نصر انهاری عند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں AIA 21 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ عکس حوالہ نمبر : 3 ا کتاب المناقب / باب: معراج کا بیان للنا محمد قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا به فنِعْمَ المَجِي جَاءَ فَفَتَحَ ) خَلَصْتُ إِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا ابنَا الخَالَةِ قال هذا يحني وَعِيسَى فَسَلَّمْ عَلَيْهِمَا ، فَرَدًا لَمَّ قالا مَرْحَبًا بِالآخِ الصَّالِحِ والنَّبِيِّ الصَّالِحِ لَمَّ صَعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثالثة فاستفتحَ قِيلَ مَن هذا قال جبرئيل قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مَحمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبا فنِعْمَ المَجِي جَاءَ فَفُتِحَ فلما خَلَصْتُ إِذَا يُوسُفُ قال هذا يُوسُفُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثَمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالآخِ الصَّالِحِ وَالنَّي ثمَّ صَعِدَ بِي حتى آلَى السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ فَاسْتَطفَحَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرَئِيلُ فِيلَ مَعَكَ قال محمَّدٌ قِيلَ اَوَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قالَ نَعَمْ فِيْلَ مَرْحَبًا بِهِ فنِعْمَ المَجِى جَاءَ فَفُتِحَ فلمَّا خَلَصْتُ إِلى إِدْرِيسَ قال هذا إِدْرِيسُ فَسَلّمْ عَلَيْهِ فَسَلَمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مرحبا بالآخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِي الصَّالِحِ ثم صَعِدَ بِي حَتى أَتَى السَّمَاءَ الخَامِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هذا قال جِبْرَئِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مَحمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِه فِنِعْمَ المَجِي جَاءَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا هَارُونُ قَالَ هَذَا هَارُوبُ فَسَلَّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ثُمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالآخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ ثُمَّ صَعِدَ بِي حتى أَلَى السَّمَاءَ السَّادِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ قِيلَ مَنْ هذا قَالَ جِبْرَئِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ محمدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَرْحَبًا بِهِ فِيعْمَ الْمَجِي جَاءَ فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا موسى قال هذا مُوسَى فَسَلّمْ عَلَيْهِ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ لَمَّ قَالَ مَرْحَبًا بِالْآخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِح فلما تَجَاوَزْتُ بَكَى قِيلَ لَهُ ما يُبْكِيكَ قَالَ ابْكِي لِأَنَّ غَلَامًا بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِه أكثرَ مَنْ يَدْخُلُهَا مِنْ أُمَّتِي ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فاسْتَفْتَحَ جِبْرَئِيلُ قِيلَ مَنْ هذا قال جِبْرَئِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مَحمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَرْحَباً بِهِ فِنِعْمَ المَحِيُّ جَاءَ فَلَمَّا خَلَفْتُ فَإِذَا إِبْرَاهِيمُ قَالَ هَذا أبوك فَسَلَّمَ عَلَيْهِ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلامَ قال مَرْحَبًا بالابنِ الصّالِحِ والنبيُّ الصَّالِحِ ثم رُفِعَتُ إِلَى سِدْرَةِ المُنْتَهى فَإِذَا لَبِقُهَا مِثْلُ قِلالِ هَجَرَ وَإِذَا وَرَقُهَا مِثْلُ آذَانِ القِيْلَةِ قال هذه سِدْرَةُ المُنتَهى وَإِذَا أَرْبَعَةُ الْهَارِ لَهْرَانِ بِاطِنَانِ وَلَهْرَانِ ظَاهِرَانِ فَقَلتُ ماهذان يا جبرئيل قال أمَّا البَاطِنَانِ فَتَهوَات فِى الجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالدِّيلُ وَالْقُرَاتُ ثمَّ رُفِعَ لِيَ البَيْتُ المَعْمُورُ ثُمَّ أَتِيتُ بِإِنَاءِ مِنْ خَمْرٍ وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنِ وَإِنَاءٍ عَسَلٍ فَأَخَذَتْ نصر الباری جلود العلم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ه / کتاب المناقب / باب معراج کا بیان 22 22 عکس حوالہ نمبر : 3 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ AI اللبن فقالَ فِى الفِطْرَةُ التى أنتَ عَلَيْهَا وَأمَّتُكَ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَى الصَّلَواتُ خَمْسِينَ هی صلوة كُلَّ يَومٍ فَرَجَعْتُ فَمَرَرْتُ عَلَى مُوسَى فَقَالَ بِمَا أُمِرْتَ قَالَ أُمِرْتُ بِخَمْسِينَ صَلوةِ كُلَّ يَومٍ قَالَ إِنَّ أُمَّتَكَ لا تَسْتَطِيعُ خَمْسِينَ صَلَوَةً كُلَّ يومٍ وَإِنِّي وَاللَّهِ قَد حَرَّبْتُ النَّاسَ قَبْلَكَ وَعَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ المُعَالَجَةِ فَارْجِعُ إِلَى رَبِّكَ فَسَلْهُ التَّخْفِيفَ لامتِكَ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّى عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلى مُوسَى فَقَالَ مِثْلَهُ فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَشْرًا فَرَجَعْتُ إلى مُوسى فقالَ مِثْلَه فَرَجَعْتُ أَوَضَعَ عَلَى عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَى موسَى فَقَالَ مِثْلَه فَرَجَعْتُ فَأُمِرْتُ بِعَشْرِ صَلَوَاتٍ كُلُّ يومٍ فَرَجَعْتُ فَقَالَ مِثْلَهُ رَجَعتُ فأُمِرْتُ بِخَمْسٍ صَلَواتِ كُلّ يومٍ فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ بِمَا أُمِرْتَ قَلتُ أموتُ بخمس صلوات كل يوم قال إِن امْتَكَ لا تَسْتَطِيعُ خَمْسَ صَلَواتِ كُلُّ يوم قَدْ جَرَّبْتُ الناسَ قَبْلَكَ وعالجت بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ المُعَالَجَةِ فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فسَلُهُ التخفيف لأمتِكَ قال سَأَلْتُ رَبِّي حتى اسْتَحْيَيْتُ وَلَكِنِّي أَرْضَى وَأَسَلِّمُ قَالَ فَلَمَّا جَاوَزْتُ نَادَى مُنَادٍ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي ) ترجمہ حضرت مالک بن صعصعہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی بی نے صحابہ سے ﷺ نے صحابہ سے شب معراج کا واقعہ یوں بیان کیا کہ میں عظیم میں لیٹا ہوا تھا اور بھی شمارہ نے عظیم کے بجائے فجر کہا ( حجر بھی عظیم ہی کو کہتے ہیں تمادہ راوی کو شک ہوا کہ ایک آنے والے (جبرئیل علیہ السلام) میرے پاس آئے اور انہوں نے چاک کیا.قال وسمعته يقول : عمارہ نے بیان کیا کہ میں نے انس سے ستادہ فرماتے تھے یہاں سے یہاں تک کے درمیان (چاک کیا تو میں نے جارد ( ابن ابی سبرہ تابعی) سے جو میرے پہلو میں ( قریب ہی بیٹھے تھے پوچھا کہ حضرت انس کی اس سے کیا مرا تھی ؟ تو انہوں نے کہا مینے کے اوپری حصے سے (یعنی حلق سے ) ناف تک ( قتادہ نے بیان کیا کہ ) میں نے انس سے سنادہ فرمارہے تھے سینے کے سرے سے ناف تک چاک کیا پھر میرا دل نکالا پھر میرے پاس ایک سونے کا طشت لایا گیا جو ایمان سے لبریز تھا میرا دل دھویا گیا پھر ایمان سے بھر گیا اس کے بعد اپنی جگہ رکھ دیا گیا پھر (سواری کے لئے ) ایک جانور لایا گیا جو نچر سے نیچا اور گدھے سے اونچا تھا سفید رنگ، چاروں نے حضرت انس سے پو چھا اے ابو حمزہ یہ جانور براق تھا ؟ حضرت انس نے کہا ہاں ! و اپنا قدم ملا نے نر پر رکھا تا مجھے سپر وار کیا گیا اور جبر کل علی اسلام مجھ کولے کر چلے یہاں تک کہ آسان دنیا پہلے آسمان پر پہنچے اور جبرئیل علیہ السلام نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا تو اندر سے پوچھا گیا کون ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا میں جبرئیل ہوں پو چھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جبرئیل نے بتا یا محمد (ہ) میں پوچھا گیا کیا یہ بالائے نصر الباري
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ۸۲۰ 23 عکس حوالہ نمبر : 3 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ ار کتاب المناقب / باب معراج کا بیان گئے ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا ہاں! اندر سے کہا گیا انہیں خوش آمدید خوب آئے پھر دروازہ کھول دیا گیا جب میں وہاں پہنچا دیکھا کہ اس میں آدم علیہ السلام تشریف فرما ہیں جبرئیل نے کہا یہ آپ کے والد آدم علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے تو میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا خوش آمدید صالح فرزند اور صالح نہیں!.پھر جبرئیل علیہ السلام ( مجھ کو لے کر ) اوپر چڑھے یہاں تک کہ دوسرے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھولنے کو کہا تو پوچھا گیا کون ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا میں جبرئیل ہوں پو چھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے بتایا محمد ( عمر ) میں پوچھا گیا کیا وہ بلائے گئے ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا ہاں ! اندر سے کہا گیا انہیں خوش آمدید خوب آے پھر دروازہ کھولا گیا جب میں اندر پہنچا تو دیکھا کہ حضرت بیچنی اور عیسی (علیہما السلام ) دو خالہ زاد بھائی تشریف فرما ہیں، جبرئیل علیہ السلام نے کہا یہ یخنی اور عینی ( علیہما السلام ) ہیں آپ ان دونوں کو سلام کیجئے میں نے سلام کیا ان دونوں نے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا خوش آمدید صالح بھائی اور صالح نہیں.پھر جبرئیل علیہ السلام مجھ کو لے کر تیسرے آسمان کی طرف چڑھے اور دروازہ کھولنے کو کہا تو پوچھا گیا کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا میں جبرئیل ہوں، پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا محمد ( ہے یہ ) میں پوچھا گیا انہیں بلایا گیا ہے جبرئیل نے کہا ہاں تو کہا گیا انہیں مرحبا، خوب آئے اور دروازہ کھول دیا گیا پھر جب میں اندر پہنچا تو دیکھا کہ یوسف علیہ السلام میں جبرئیل نے کہا یہ یوسف علیہ السلام میں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا نیک بھائی اور نیک نبی خوش آمدید.پھر جبرئیل علیہ السلام مجھ کو لے کر اوپر چڑھے یہاں تک کہ چوتھے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھولنے کو کہا پو چھا گیا کون ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا میں جبرئیل ہوں پوچھا گیا آپ کے ساتھ اور کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا محمد ( ) میں پوچھا گیا یہ بلائے گئے ہیں جبرئیل نے کہا ہاں، اندر سے کہا گیا خوش آمدید خوب آئے پھر دروازہ کھول دیا گیا پھر میں ادریس علیہ السلام تک پہنچا جبرئیل نے کہا یہ اور لیس علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے ان کو سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا خوش آمدید نیک بھائی اور نیک نہیں.اس کے بعد جبرئیل مجھ کو لے کر پانچویں آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھولنے کو کہا پو چھا گیا کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا میں جبرئیل ہوں پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا محمد ( یہ ) ہیں پوچھا گیا انہیں بلایا گیا ہے جبرئیل نے کہا ہاں، کہا گیا خوش آمدید، خوب آئے پھر جب میں پہنچا تو دیکھا کہ ہارون علیہ السلام ہیں جبرئیل نے کہا یہ ہارون ہیں آپ انہیں سلام کیجئے تو میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا پھر کہا خوش آمدید صالح بھائی اور صالح نہی.پھر جبرئیل علیہ السلام مجھ کو لے کر اوپر چڑھے یہاں تک کہ چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھولنے کو کہا پو چھا گیا کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا میں جبرئیل ہوں پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا حمد (ب ) میں پو چھا گیا انہیں نصر الباري جلد هفتم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 24 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ کتاب المناقب / باب معراج کا بیان عکس حوالہ نمبر: 3 An بلانے کے لئے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جبر نکل نے کہا ہاں کہا خوش آمدید خوب آئے پھر جب میں اندر پہنچا تو دیکھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں جبرئیل نے کہا یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں آپ انہیں سلام کیجئے تو میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا پھر فرمایا خوش آمدید صالح بھائی اور صالح نہیں، پھر جب میں آگے بڑھا تو وہ رونے لگے ان سے پوچھا گیا آپ کیوں اور ہے ہیں؟ کہنے لگے میں اس لئے روتا ہوں کہ بیٹڑ کا ( دنیا میں ) میرے بعد پیغمبر بنا کر بھیجے گئے اور ان کی امت کے لوگ میری امت سے زیادہ بہشت میں جائیں گے.پھر جبرئیل مجھ کو لے کر ساتویں آسمان پر مجھے اور جبرئیل نے دروازہ کھولنے کو کہا پو چھا گیا کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا میں جبرئیل ہوں پو چھا گیا آپ کے ساتھ اور کون ہیں؟ جبرئیل نے کہا محمد ( ر ) میں پو چھا گیا وہ بلائے گئے ہیں جبرئیل نے کہا ہاں تو کیا انہیں خوش آمدید خوب آئے پھر جب میں اندر پہنچا تو دیکھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں، جبرئیل نے کہا یہ آپ کے والد ہیں آپ انہیں سلام مجھے میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا خوش آمدید نیک فرزند اور نیک نہی.پھر مجھ کو سدرۃ انتہی تک لے جایا گیا تو دیکھا کہ اس کے پھل فجر کے مشکوں کے برابر ہیں اور دیکھا کہ اسکے پتے ہاتھی کے کان کے برابر جبرئیل نے کہا یہ سدرۃ بنتی ہے اور دیکھا کہ چار نہریں ہیں دو باطن اور دو ظاہر، میں نے جبرئیل سے پو چھا یہ کیا ہیں؟ جبرئیل نے کہا باطنی دو نہریں جنت میں جاری ہیں اور دو ظاہری نہریں نیکل وفرات ہیں پھر میرے سامنے بیت المعمور کیا گیا پھر میرے سامنے ایک برتن شراب کا اور ایک برتن دودھ کا اور ایک برتن شہد کالا یا گیا میں نے دودھ کا پیالہ لے لیا ( اس کو پی گیا) بہر نکل نے کہا یہ فطرت ہے ( دین اسلام ہے) جس پر آپ اور آپ کی امت قائم ہیں.پھر مجھ پر روزانہ پچاس وقت کی نماز میں فرض کی گئیں پھر میں لوٹ آیا تو موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گذرا تو مونی علیہ السلام نے پوچھا آپ کو کیا حکم ہوا آپ پہلے نے فرمایا مجھے روزانہ پچاس نمازوں کا حکم دیا گیا ہے موسیٰ علیہ السلام نے کہا آپ کی امت روزانہ پچاس نمازیں نہیں پڑھ سکتی اور میں بخدا آپ سے پہلے لوگوں کو آزما چکا ہوں اور میں بنی اسرائیل پر بہت سختی کر چکا ہوں اس لئے آپ اپنے پروردگار کے پاس واپس جائے اور ان سے اپنی امت کے لئے تخفیف کی درخواست کیجئے چنانچہ میں واپس حاضر ہوا تو اللہ نے مجھ سے دس نمازیں معاف فرما دیں پھر میں لوٹ کر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو موسیٰ علیہ السلام نے اس طرح کہا پھر میں واپس حاضر ہوا تو دس اور معاف فرما دیں پھر لوٹ کر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو موسیٰ علیہ السلام نے اس طرح کہا تو میں پھر اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں حاضر ہو اتو اللہ تعالٰی نے مجھ سے دس اور معاف فرما دی پھر میں موسی علیہ السلام کے پاس آیا تو موسی علیہ السلام نے اسی طرح کہا تو میں پھر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو مجھے روزانہ دس نمازوں کا حکم دیا گیا.نصر النهاري ۸۲۲ پھر میں لوٹ کر موسی علیہ السلام کے پاس آیا تو موسیٰ علیہ السلام نے وہی کہا پھر میں بارگاہ الہی میں لوٹ کر گیا تو مجھے ابر کتاب المناقب (۳۱۵۸) باب : مکہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس انصار کے وفود کی آمد اور بیعت عقبہ ، حدیث : (۳۶۳۰) روزانہ پانچ نمازوں کا حکم دیا گیا پھر میں لوٹ کر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا آپ کو کیا حکم دیا گیا میں نے کہا روزانہ پانچ نمازوں کا حکم دیا گیا موسیٰ علیہ السلام نے کہا آپ کی است روزانہ پانچ نمازوں کی استطاعت نہیں رکھتی میں نے آپ سے پہلے لوگوں کا تجربہ کیا ہے اور بنی اسرائیل پر میں بہت زور ڈال چکا ہوں اس لئے آپ اپنے پروردگار کے پاس پھر جائیے اور اپنی امت کے لئے تخفیف کی درخواست کیجئے ، آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے پروردگار سے بہت درخواست کر چکا ہوں اور اب مجھے شرم آتی ہے اب میں اس پر راضی ہو جاتا ہوں اور اسے تسلیم کرتا ہوں ( اپنی امت سے پانچ نمازیں پڑھواؤں گا ) حضور اقدس ﷺ نے فرمایا جب میں آگے بڑھا تو نداد دینے والے نے مدادی میں نے اپنا فریضہ نافذ کر دیا اور اپنے بندوں پر تخفیف بھی کر دی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 25 عکس حوالہ نمبر :4 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ زاد المعاة في هدي خير العباد لابن قیم الجوزیہ الإمام المحدث المقر الفقيه شمس الدين أبي عبد الله محمد بن أبي بكر الزرعي الدمشقي (2801-7951 حن نصوصه ، وخرج اماديه ، وعلى عليه شعيب الأرنؤوط عَبْد القَادِر الأرنؤوط الجزء الثالث مؤسسة الرسالة
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 26 عکس حوالہ نمبر :4 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ إلا نفوراً، وأبي الظالمون إلا كفوراً.فصل وقد نقل ابن إسحاق عن عائشة ومعاوية أنهما قالا: إنما كان الإسراء الفرق بين من قال: كان الإسرء بالروح وبين أن بروحه، ولم يفقد جسده، ونُقِلَ عن الحسن البصري نحو ذلك، ولكن ينبغي أن يقال: كان مداماً يُعلم الفرق بين أن يُقال: كان الإسراء مناماً، وبين أن يُقال: كان بروحه دونَ جسده، وبينهما فرق عظيم، وعائشة ومعاوية لم يقُولا : كان مناماً، وإنما قالا : أُسْرِيَ بِرُوحِهِ ولم يَفْقِدْ جَسَدَهُ، وَفَرْقٌ بين الأمرين، فإن ما يراه النائم قد يكون أمثالاً مضروبة للمعلوم في الصُّور المحسوسة ، فيرى كأنه قد عُرج به إلى السماء ، أو ذُهِبَ به إلى مكة وأقطار الأرض، وروحه لم تصعد ولم تذهب، وإنما مَلَكُ الرؤيا ضَرَبَ له المِثال، والَّذِينَ قالوا: عُرِجَ برسول الله ﷺ طائفتان : طائفة قالت: عرج بروحه وبدنه، وطائفة قالت: عرج بروحه ولم يفقد بدنه، وهؤلاء لم يُرِيدُوا أن المعراج كان مناماً، وإنما أرادوا أن الرُّوحَ ذَاتَهَا أَسْرِيَ بها، وعُرِجَ بِهَا حقيقة، وباشرت مِنْ جِنس ما تُباشِرُ بعد المفارقة، وكان حالها في ذلك كحالها بعد المفارقة في صعودها إلى السَّماواتِ سماء سماءً حتى ينتهى بها إلى السماء السابعة ، فَتَقِفٌ بَيْنَ يدي ) الله عز وجل، فيأمرُ فيها بمَا يَشَاءُ، ثم تنزل إلى الأرض والذي كان لرسول الله ﷺ ليلة الإسراء أكمل مما يحصل للروح عند المفارقة.ومعلوم أن هذا أمر فوق ما يراه النائم، لكن لما كان رسولُ اللهِ ﷺ في مقام خَرْقِ العَوائِدِ، حتى شُق بطنه، وهو حي لا يتألم بذلك، عُرِجَ بذاتِ روحه المقدسة حقيقة.غير إماتة، ومَنْ سِوَاهُ لا ينال بذاتِ روحه الصعود إلى السماء من.إلا بَعْدَ الموت والمفارقة، فالأنبياء إنما استقرت أرواحهم هناك بعد مفارقة رسول الله ﷺ وقال البيهقي : هذا إسناد صحيح، مع أن إسحاق بن إبراهيم بن كثيراً، ولذا قال الحافظ ابن كثير ١٤/٣ : إنه مشتمل على أشياء منها ما العلاء يهم هو صحيح كما ذكره البيهقي، ومنها ما هو منكر كالصلاة في بيت لحم، وسؤال الصديق عن نعت بيت المقدس وغير ذلك، والله أعلم.٣٦ ترجمہ : حضرت عائشہ اور حضرت معاویہؓ نے بیان کیا کہ اسراء روح کے ساتھ تھا اور آپ کا جسم غائب نہ ہوا تھا...پس جہاں تک انبیاء کا تعلق ہے ان کی روحوں نے جسموں سے جدا ہو کر وہاں قرار پکڑا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 27 عکس حوالہ نمبر 4 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ الأبدان، وروح رسولِ الله صَعِدَت إلى هُنَاكَ.في حال الحياة ثم.عادت، وبعد وفاته استقرت في الرفيق الأعلى مع أرواح الأنبياء - عليهم الصلاة والسلام - هذا، فلها إشراف على البَدَنِ وإشراق وتعلق به، يحيث يَرُدُّ السلام على من ومع السماء سَلَّمَ عَلَيْهِ (۱) وبهذا التعلق رأى موسى قائماً يُصَلِّي في قبره، ورآه في السادسة.ومعلوم أنه لم يُعْرَجُ بموسَى مِن قبره، ثم رُدَّ إليه، وإنما ذلك مقام روحه واستقرارها، وقبره مقامُ بدنه واستقراره إلى يوم معاد الأرواح إلى أجسادها، فرآه يُصَلِّي في قبره، ورأه في السماء السَّادِسَةِ، كما أنه في أرفع مكان في الرفيق الأعلى مستقراً هناك، وبَدَنْه في ضريحه غير مفقود، وإذا سلَّم عليه المسلم رد الله عليه روحه حتى يَرُدَّ عليه السلام، ولم يفارق الملأ الأعلى، كثف إدراكه، وغلظت طباعه عن إدراك هذا، فلينظر إلى الشَّمس في عُلُو محلها، وتعلقها، وتأثيرها في الأرض، وحياة النبات والحيوان بها، هذا وشأن الروح فوق هذا، فلها شأن، وللأبدان شأن، وهذه النار تكون في محلها، وحرارتها تؤثر في الجسم البعيد عنها، مع أن الارتباط والتعلق الذي بَيْنَ الروح ومن والبدن أقوى وأكمل من ذلك وأتم ، فشأن الروح أعلى من ذلك وألطف.فَقُلْ لِلْعُيُونِ الرُّمْدِ إِيَّاكِ أَنْ تَرَي سَنَا الشَّمْسِ فَاسْتَغْشِي ظَلَامَ اللَّيَالِيا فصل قال موسى بن عقبة عن الزهري : عُرِجَ بُرُوحِ رسول الله ﷺ إلى بيت الصحيح ان الإسراء كان أن المقدس وإلى السماء قبل خروجه إلى المدينة بسنة.وقال ابن عبد البر وغيره : كان بين الإسراء والهجرة سنة وشهران انتهى.وكان الإسراء مرة واحدة وقيل مَرَّتين مرة يقظة، ومرة مناماً، وأرباب (1) أخرجه أبو داود (۲۰٤۱) في المناسك : باب زيارة القبور، وأحمد ٥٢٧/٢ من حديث أبي هريرة وسنده حسن ولفظه: اما من أحد يسلم على إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام».۳۷ جبکہ رسول اللہ کی روح آسمان کی طرف زندہ ہونے کی حالت میں بلند ہوئی پھر واپس لوٹی اور وفات کے بعد رفیق اعلیٰ کی طرف دیگر انبیاء علیھم السلام کی ارواح کے ساتھ قرار پکڑ گئی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 28 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ عکس حوالہ نمبر: 5 الطبقات الكبرى لابن سعد المجلد الثالث في البدريين من المهاجرين والأنصار دار صادر بیرو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 29 عکس حوالہ نمبر : 5 معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ يدركه الآخرون ، قد كان رسول الله ، صلى الله عليه وسلم ، يبعثه المبعث ، فيكتنفه جبريل عن يمينه وميكائيل عن شماله فلا ينثي حتى يفتح الله له وما ترك إلا سبعمائة درهم أراد أن يشتري بها خادماً ، ولقد قبض في الليلة التي عرج فيها بروح عيسى بن مريم ليلة سبع وعشرين من رمضان.قال : أخبرنا أبو معاوية الضرير عن حجاج عن أبي إسحاق عن عمرو بن الأصم قال : قيل للحسن بن علي إن ناساً من شيعة أبي الحسن علي ، عليه السلام ، يزعمون أنه دابة الأرض وأنه سيبعث قبل يوم القيامة ، فقال : كذبوا ليس أولئك شيعته ، أولئك أعداؤه ، لو علمنا ذلك ما قسمنا اثه ولا أنكحنا نساءه.قال ابن سعد : هكذا قال عن عمرو ابن الأصم.قال : أخبرنا أسباط بن محمد عن مطرف عن أبي إسحاق عن.عمرو بن الأصم قال : دخلت على الحسن بن علي وهو في دار عمرو بن حريت فقلت له : إن ناساً يزعمون أن علياً يرجع قبل يوم القيامة ، فضحك وقال : سبحان الله ! لو علمنا ذلك ما زوجنا نساءه ولا ساهمنا ميراثه.قالوا وكان عبد الرحمن بن ملجم في السجن ، فلما مات علي ، رضوان الله عليه ورحمته وبركاته ، ودفن بعث الحسن بن علي إلى عبد الرحمن بن ملجم فأخرجه من السجن ليقتله ، فاجتمع الناس وجاؤوه بالنفط والبواري والنار فقالوا نحرقه ، فقال عبد الله بن جعفر وحسين بن علي ومحمد بن الحنفية : دعونا حتى نشفي أنفسنا منه ، فقطع عبد الله بن جعفر يديه ورجليه فلم يجزع ولم يتكلم ، فكحل عينيه بمسمار مُحمّى فلم يجزع وجعل يقول : إنك لتكحل عيني عمك بملمول مض ، وجعل يقول : إقرأ باسم ربك الذي خلق ، خلق الإنسان من علق ، حتى أتى على آخر السورة كلها وإن عينيه لتسيلان ، ثم أمر به فعولج عن لسانه ليقطعه فجزع ، فقيل له : قطعنا يديك ورجليك وسملنا عينيك يا عدو الله فلم تجزع ۳۹ ترجمہ: اور حضرت علی کی روح اس رات قبض ہوئی جس رات حضرت عیسی کی روح اٹھائی گئی یعنی 27 رمضان کی رات.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 30 معراج نہوئی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ الش شیخ الاكبر العارف بالله تعالى العلامہ محی الدین بن عربی اعاد الله خلينا من برکاته آمین
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 31 معراج نبوی میں حضرت عیسی یا دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ عکس حوالہ نمبر : 6 الله غذو را رحيما يسألك أهل أولئك هم الكافرون حقا ء ( ١٦٥).وأعندنا لله كافرين عذا با مهينا والذين امنوا بالله ورسله ولم ينرقوا بين أحد منهم أولئك وصفات هم فان معرفتهم وهم وغلط ولو جيد هم زندقة ليسوا من الدين | سوف يؤتهم أجورهم وكان ولا من الحق فى شئ ( مهينا) بهينهم بوجود الحجاب وذل النفس | وصفاتها ( والذين آمنوا بالله ورسله) جمعا وتفصيلا ( أجورهم من الكتاب أن تنزل عليهم كتابا من الجنات الثلاثة (وكان الله غفورا) بستر عنهم ذواتهم وصفاتهم التي السماء فقد سألوا موسى أكبر هي ذنوبهم وحجيهم بذاته وصفاته (رحما) يرحمهم بتمتيعهم بالجنات من ذلك فقالوا أرنا الله جهرة الثلاثة وبالوجود الموهوب الحقاني والبقاء السرمدي ( كتابا فأخذتهم الصاعقة بظلهم تم من السماء) علما يقينيا بالمكاشفة من ماء الروح (أكبر من ذلك لان اتخذوا العجل من بعد المشاهدة أكبر وأعلى من المكاشفة (بظلمهم) بطلبهم المشاهدة مع ما جاءتهم البينات فعفونا عن بقاء ذواتهم اد وجود البقية عند المشاهدة وضع الشيء في غير موضعه ذلك وآتينا موسى سلطا نا مبينا وطلب المشاهدة مع البقية طغيان من النفس ينشأ من رؤيتها ورفعة افوقهم الطور عينا فهم كمالات الصفات الننسها وذلك ظلم (سلطانا) تسلطا بالحجة عليهم بعد وقلنا لهم ادخلوا الباب سعدا الافاقة (بل رفعه الله اليه) الى قوله ( ليؤمن به) رفع عيسى عليه وقلنا لهم لا تعدوا فى السبت السلام اتصال روحه عند المفارقة عن العالم السفلى بالعالم العلوى وأخذنا منهم مينا فا غليظا فيما وكونه في السماء الرابعة اشارة الى أن مصدر فيضان روحه روحانية نقضهم ميناقهم وكفرهم ذلك الشمس الذى هو بمثابة قلب العالم ومرجعه اليه وتلك الروحانية بابات الله وقتلهم الانبياء بغير حق وقولهم قالو بنا غلف بل نور يحرك ذلك لذلك : معشوقيته واشراق أشعته على نفسه المباشرة التحريكه ولما كان مرجعه إلى مقره الاصلى ولم يصل إلى الكمال طبع الله عليها بكفر هم فلا الحقيقي وجب نزوله في آخر الزمان بتعانته بدن آخر وحنكة يعرفه يؤمنون الاقليلا وبكفرهم كل أحد فيؤمن به أهل الكتاب أى أهل العلم العارفين بالمبيدا وقولهم على مريم بهتانا عظيما وقولهم انا قتلنا المسيح عيسى والمعاد كلهم عن آخر هم قبل موت عيسى بالفناء في الله واذا آمنوا به ابن مريم رسول الله وما قتلوه يكون يوم القيامة أى يوم بروزهم عن الحجب الجسمانية وقيامهم عن وما صلبوه ولكن شبه لهم حال غفلتهم ونومهم الذي هم عليه الآن (شهيدا) شاهدهم يتجلى وان الذين اختلفوا فيه لي شك عليهم الحق في صورته كما أشير اليه فيظلم عظيم من الذين هادوا منه ما لهم به من علم الااتباع أى بعباداتهم عجل النفس واتخاذه الها وامتناعهم عن دخول الظن و قتلوه يقينا بل رفعه القرية التي هي حضرة الروح واعتدائهم فى السبت بمخالفة الشرع الله اليه وكان الله عزيز احكيما وان من أهل الكتاب الاليؤمن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم تمهيدا بظلم من الذين هادوا ترجمہ: حضرت عیسی کا رفع ان کی روح کے عالم سفلی سے جدا ہو کر عالم علوی میں قرار پکڑنے کا نام ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 32 عکس حوالہ نمبر : 7 تصوف کا ایک عظیم شاہکار معراج نبوی میں حضرت عیسی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ جس کے تراجم دنیا بھر کی اکثر زبانوں میں شائع ہو چکے ہیں بیان المطلوب ترجمہ اردو ثف المحجور تصنیف لطیف حضرت شیخ مخدوم علی ہجویری ثم لاہوری المعروبه واتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ مترجم مولوی فیروز الدین فيروسي لاہور راولپنڈی پشاور حیدر آباد کراچی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں پہلی بحث 33 عکس حوالہ نمبر : 7 معراج نبوی میں حضرت عیسی لی دیگر وفات یافتہ انبیاء کے ساتھ روح کی حقیقیت کہ روح بغیر جسم کے پانی نہیں جاتی.اسی طرح زندگی بغیر روح کے پانی نہیں جاتی اور یہ کہ ان دونوں درج وحیات میں کوئی بھی ایک سرے کے بغیر پایا نہیں جاتا.جیسا کہ درو اور اس کا علم کیونکہ دو چیزیں ہیں ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتیں اور اس معنی کے لحاظ سے بھی روح عرض ہے.جیسا کہ زندگی عوض ہے.پھر سب مشائخ اور بہت سے اہل سنت و جماعت کی یہ رائے ہے.کہ روح ایک جوہر ہے جو قائم بذات خود ہے.نہ وہ و صحت کہ جب تک وہ جسم کے ساتھ پیوست ہے عادت جاریہ کے مطابق اللہ تعالیٰ اس قالب میں زندگی پیدا کر دیتا ہے اور آدمی کی زندگی صفت ہے اور وہ اسی سے زندہ ہے.لیکن اس کے جسم میں روح امانت کے طور پر رکھی گئی ہے.اور یہ سبھی روا ہے کہ وہ روح آدمی سے جدا ہو جائے اور وہ زندگی کی وجہ سے زندہ رہے.جیسا کہ نواب کی حالت میں روح نکل جاتی ہے اور حیات باقی رہتی ہے.لیکن یہ روا نہیں کہ اس روج کے چلے جانے کی حالت میں علم و عقل باقی رہے اور انسان زندوں کی طرح ان سے تمام دی کے سکے اس ہے کہ پیغمبر پہلے اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ شہیدوں کی روحیں پرندوں کے پوٹوں میں ہو نگی.اس لئے لا محالہ یہ مانتا پڑتا ہے کہ روح با یک جو ہر قائم مینیات خود ہو.اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ارواح بہت سے شکر ہیں جمع کئے ہوئے.اس لئے لا محالہ وہ لشکر باقی ہوئی گے.حالانکہ عرض اپنے محل کے بغیر باقی نہیں رہتا.کیونکہ وہ قائم بالذات نہیں ہوتا.پس روح ایک حسیم لطیف ہے جو فرمان الہی سے جسم میں آئی اور اسی کے فرمان سے چلی جاتی ہے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میں نے شب معراج میں آدم صفی اللہ و یوسف صدیق الله و موسیٰ کلیم الله و بارون کلیم الله و مینی روح الله اور ابراہیم خلیل الله سر خلیل الله على نبينا نا وعليهم الصلوة والسلام کو آسمانوں میں دیکھا تو لا محالہ وہ ان انبیاء کے ارواح ہی ہوئی گے.اور اگر روج عرض ہوتی تو مرد بذات خود قائم نہ ہوتی.اور ہستی کی حالت میں نبی صل اللہ علیہ وسلم اس کو نہ دیکھ سکتے.اس لئے کہ اس کے وجود کے لئے کوئی عمل چاہیئے تاکہ وہ سورج اس کو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 34 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت -3 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ الا الله تُحْشَرُونَ حُفَاةً غرَاةً غُرُلا ثُمَّ قَرَأَ : كَمَا بَدَانَا اَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْداً عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا يو- فعلين (الانبياء: 105) فَأَوَّلُ مَنْ يُكسى إِبْرَاهِيمُ ثُمَّ يُ برِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِي ذَاتَ الْيَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّيْنَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ فَأَقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ وَكُنتُ عَلَيْهِمُ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ اَنْتَ الرَّقِيْبَ عَلَيْهِمْ وَ اَنتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبُهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ رُلَهُمْ فَ إِنَّكَ أَنْتَ وَإِنْ تَغُـ الْعَزِيزُ الحَكِيمُ “ (المائدة: 118-119) ( نصر الباری شرح بخاری جلد ہفتم صفحہ 532 - مکتبۃ الشیخ بہادر آباد کراچی ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ حشر کے روز تم لوگ ننگے پاؤں ، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے اٹھائے جاؤ گے.پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی : كَمَا بَدَانَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ...الخ یعنی جیسے ہم نے پہلی بار پیدا کیا ویسے ہی ہم دوبارہ بھی پیدا کریں گے یہ ہمارا وعدہ ہے جو ضرور ہم پورا کریں گے.(الانبیاء: 105) پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے جسے لباس عطا ہوگا وہ حضرت ابراہیم ہوں گے.پھر میرے اصحاب میں سے کچھ لوگ دائیں جانب ( یعنی جنت کی طرف ) لے جائے جائیں گے اور بعض بائیں جانب (یعنی دوزخ کی طرف) تو میں کہوں گا یہ تو میرے اصحاب ہیں تو مجھے بتایا جائے گا ، جب سے آپ ان سے جدا ہوئے ، یہ مرتد ہو گئے.رسول اللہ نے فرمایا: میں اس وقت وہی جواب دوں گا جو اللہ کے نیک بندے حضرت عیسی بن مریم نے (خدا سے) عرض کیا کہ میں تو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 35 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت ان (لوگوں) پر صرف اس وقت تک نگران تھا جب تک میں ان میں موجود رہا.پھر جب تو نے مجھے وفات دے دی تو صرف تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہی ہر چیز پر نگران اور گواہ ہے.اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں.اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو کامل غلبہ والا اور حکمت والا ہے.(المائدہ: 118) تشریح امام بخاری اور مسلم نے اس حدیث کی صحت پر اتفاق کرتے ہوئے اسے صحیحین میں درج کیا.سنن ترمذی اور نسائی میں بھی یہ حدیث موجود ہے.حضرت عیسی کی وفات تمیں آیات قرآنی سے ثابت ہے.ان میں سے ایک یہ آیت ( سورۃ المائدہ آیت (117) ہے.جس کی تفسیر بیان کرنے کی خاطر امام بخاری نے یہ حدیث اپنی کتاب التفسیر میں درج کی تا واضح ہو کہ اس آیت کے الفاظ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے بارے میں استعمال کر کے اس کے بنیادی معنے طبعی موت ہی مراد لئے ہیں.جیسا کہ حضرت عیسی نے بھی اپنے لئے یہی الفاظ انہی معنی میں استعمال کئے ہیں.اس آیت کے پہلے حصہ میں بیان ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام سے بروز حشر جب اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ کیا تو نے لوگوں کو حکم دیا تھا کہ میری اور میری ماں کی عبادت کرو تو وہ جواب میں عرض کریں گے کہ میں ایسی ناحق بات کی تعلیم کیسے دے سکتا تھا اور اگر میں نے ایسا کیا ہوتا تو (اے عالم الغیب خدا) تجھے اس کا علم ہوتا.میں نے تو انہیں صرف وہی تعلیم دی تھی جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اپنے اس رب کی پرستش کرو جو میرا اور تمھارا رب ہے، اور میں ان پر صرف اس وقت تک نگران تھا جب تک میں ان میں موجود رہا ، پھر جب تو نے مجھے وفات دے دی تو صرف تو ہی ان پر نگران تھا.(سورۃ المائدہ :117) اس آیت میں حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنے دو زمانوں کا ذکر کیا ہے.ایک وہ دور جس میں وہ خود براہ راست اپنی قوم کی نگرانی فرماتے رہے.دوسرا زمانہ بعد توقی“ (یعنی اپنی وفات کے بعد ) جس میں وہ اپنی قوم کی نگرانی کا انکار کرتے اور صرف خدا کو نگران قرار دیتے ہیں.اس بات سے کسی کو اختلاف نہیں کہ نزول آیت سے لے کر آج تک حضرت عیسی کی اپنی قوم کی براہ راست نگرانی ثابت نہیں.لہذا اپنے اقرار کے مطابق وہ وفات یافتہ ہیں.إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ وفات عیسی کے بارہ میں اس قرآنی وضاحت کے باوجود بعض لوگ اپنے رسمی عقیدہ حیات مسیح کی وجہ سے توفی کے رسول اللہ کے بیان فرمودہ معنی موت کی بجائے جسم سمیت آسمان پر اٹھانے کے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 36 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت کرتے ہیں.بخاری کی حدیث یہ معنی کو رڈ کرتی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے "كما قال “ کہہ کر قول میسی سے اپنے قول کو مماثلت دے کر فرمایا کہ جیسے حضرت عیسی نے جواب دیا تھا میں بھی وہی جملہ دہراؤں گا اور پھر فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِی کے الفاظ اپنی ذات کے لئے استعمال فرمائے ، جس کے معنی آنحضور کے حق میں بالا تفاق موت کے لئے جاتے ہیں.پس حضرت عیسی کے لئے بھی اسی جملہ تَوَفَّيْتَنِی کے یہی معنے ہوں گے نہ کہ آسمان پر جانا.چنانچہ امام بخاری نے توفی کے ان معنی کی مزید وضاحت رسول اللہ کے شاگر د حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی بیان فرمودہ اس تفسیر سے بھی کر دی ہے جو انہوں نے اپنی صحیح میں اللہ تعالیٰ کے فرمان يَعِيسَى إِنِّي مُتَوَقِّيْكَ (آل عمران : 56) کے معنی ممیتک کیے ہیں یعنی اے عیسی میں تجھے طبعی موت دینے والا ہوں.( نصر الباری شرح بخاری جلد نهم صفحه 191 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی 2 بعض لوگ محض اعتراض کی خاطر امام بخاری کی اس تفسیر کو حضرت ابن عباس کا بلا سند قول کہہ دیتے ہیں جو درست نہیں.بخاری کے شارح حضرت علامہ بدرالدین عینی نے حضرت ابن عباس کے اس قول کی سند ابو صالح عن معاویہ عن علی بن ابی طلحہ عن ابن عباس بیان کر دی ہے.(عمدۃ القاری شرح بخاری از علامہ بدرالدین عینی جلد 18 صفحہ 289) اس سند کو حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے نہایت مضبوط قرار دیا ہے.( الفوز الكبير (اردو) صفحہ 75 اردواکیڈمی کراچی ) 10 پس کوئی بھی ادنی سی بصیرت اور غیرت دینی رکھنے والا مسلمان یہ کیسے گوارا کر سکتا ہے کہ لفظ توفی کے معنی ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تو موت کے ہوں اور حضرت عیسی کے لئے اس لفظ کے معنے آسمان پر جانے کے کئے جائیں.اگر توٹی کے معنی موت کے علاوہ کوئی اور بھی ہوتے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جوانصح العرب تھے ، یہ متنازعہ لفظ کبھی استعمال ہی نہ فرماتے.مزید برآں دو الگ الگ اشخاص جب ایک ہی قسم کا لفظ یا جملہ استعمال کریں تو ہر شخص کے لئے لغت تبدیل نہیں ہو جایا کرتی کہ بیک وقت ایک ہی قسم کے جملہ کے دو متضاد معنی مراد لئے جاسکیں.یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کے لئے تو لفظ توفی کے معنی جسم سمیت زندہ آسمان پر جانا ہو اور تمام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 37 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت نبیوں کے سردار حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے توفی کے معنی وفات پا کر زمین میں دفن ہونا لیے جائیں.لغت کی ایسی خلاف ورزی علمی بے انصافی ہی نہیں ہمارے آقا ومولیٰ کی شان میں بے ادبی اور گستاخی بھی ہے.جو ایک سچے مسلمان کی غیرت کے خلاف ہے.غیرت کی جا ہے عیسی زندہ ہو آسماں پر مدفون ہوز میں میں شاہ جہاں ہمارا پس بخاری شریف میں سورۃ المائدۃ کی اس آیت کی بیان فرمودہ تفسیر نبوی سے صاف واضح ہوتا ہے کہ توفی کا لفظ اس جگہ اپنے لغوی معنی موت میں ہی استعمال ہوا ہے.اس سے قبل سورۃ آل عمران کی آیت يَعِیسَی اِنّى مُتَوَفِّیک (آل عمران : 56 ) میں بھی دراصل حضرت عیسی سے اسی طبعی موت کا وعدہ تھا کہ اے عیسی میں تجھے طبعی موت دوں گا یعنی یہود حضرت عیسی کے خلاف اپنے مکروں اور سازشوں میں ہرگز کامیاب نہ ہوں گے بلکہ وہ الٹی تدبیروں کے نتیجہ میں ان کے منصوبہ سے بیچ کر عزت و رفعت کا بلند مقام پائیں گے، جیسا کہ حدیث معراج میں ہم پڑھ چکے ہیں کہ رسول کریم نے حضرت یحییٰ اور عیسی علیھما السلام دونوں سے بیک وقت دوسرے آسمان پر ملاقات کی تو وہ ان کی روحیں ہی تھیں اور سورۃ المائدہ کی آیت فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي میں اسی وعدہ ( آل عمران : 56) ( یعنی طبعی موت ) کے پورا ہونے کا ذکر ہے.چنانچہ واقعہ صلیب سے معجزانہ طور پر نجات کے بعد قرآن وحدیث کے علاوہ تاریخی وطبتی شواہد کے مطابق حضرت مسیح ناصرٹی نے کشمیر کی طرف ہجرت کی (المومنون : 51) اور حدیث نبوی کے مطابق 120 سال عمر پا کر وفات پائی.( کنز العمال جلد 11 صفحہ 479 مؤسسة الرسالة ) حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: اس آیت میں حضرت عیسی اپنی وفات کا صاف اقرار کرتے ہیں اور اس میں یہ بھی اقرار ہے کہ میں اس دنیا میں واپس نہیں گیا کیونکہ اگر وہ دنیا میں واپس آئے ہوتے تو پھر اس صورت میں قیامت کے دن یہ کہنا جھوٹ تھا کہ مجھے اپنی امت کی کچھ بھی خبر نہیں کہ میرے بعد انہوں نے کونسا طریق اختیار کیا کیونکہ اگر یہ عقیدہ صحیح ہے کہ وہ قیامت سے پہلے دنیا میں واپس آئیں گے اور عیسائیوں سے لڑائیاں کریں گے تو پھر قیامت کے دن انکار کر کے یہ کہنا کہ عیسائیوں کے بگڑنے کی مجھ کو کچھ بھی خبر نہیں ، سراسر جھوٹ ہوگا.نعوذ بالله منه چشمه معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 229-230 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 38 عکس حوالہ نمبر : 8 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ظم الباري شرح اردو صَحيح البخاري حضرت العلامه مولانا محمد عتمان فتى ال شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگرد رشید شیخ الاسلا عضيت مولانا سيد حسين احمد مدالى الله جلد فلم کی کی پاره: ۱-۱۵ کم کی باب: ۱۷۴۴-۲۱۶۸ حدیث: ۲۲۰۲-۳۹۸۳ كتاب الجهاد، كتاب بدء الخلق، كتاب الانبياء عليهم السلام، كتاب المناقب مكتبة الشيخ ۳/ ۴۲۵، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ۵۳۲ ابراهيم 39 عکس حوالہ نمبر: 8 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت کتاب الانبیار (۲۰۵۰) باب: حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کے اترنے کا بیان حدیث: (۳۲۱۷) عن ابن عباس قال قال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم تُحْشَرُونَ حُفَاةً عُرَاةٌ غُرُلا قَرَأَ كَمَا بَدَانَا اَوَّلَ خَلْقٍ نَعِيْدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ فَاوَّلُ مَنْ يُكسى خل برجال مِنْ أَصْحَابِي ذاتَ اليَمِينِ وَذَاتَ الشِّمَالِ فاقولُ أصْحَابِى مُرتَدينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُند فَارَقْتَهُمْ فَاقُولُ كَمَا قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أنتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْ شَهِيدٌ إِنْ تُعَذِّبُهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرُ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ ذُكِرَ عن أبي عبدِ اللَّهِ عَن قَبِيصَةَ قَالَ هُمُ الْمُرْتَدُونَ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى عَهْدِ أَبِي بَكْرٍ فَقَاتَلَهُمْ أَبُو بَكْرٍ ) ترجمہ حضرت ابن عباس نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ (قیامت کے دن قبروں سے ) ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کے اٹھائے جاؤ گے پھر آپ ﷺ نے (سورہ انبیاء کی ) یہ آیت تلاوت کی "كما بدان" الآبہ جیسے ہم نے پہلی بار پیدا کیا ویسے ہی ہم دوبارہ بھی پیدا کریں گے یہ ہمارا وعدہ ہے جو ضرور ہم پورا کریں گے اور سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کپڑے پہنائے جائیں گے (پھر اور پیغمبروں کو ) پھر میرے اصحاب میں سے کچھ تو واہی (جنت کی طرف لیجائے جائیں گے اور بعضوں کو بائیں (دوزخ کی طرف تو میں کہوں گا (ہائے ہائے ان کو دوزخ کی طرف کیوں لیجاتے ہو ؟ ) یہ تو میرے اصحاب ہیں تو مجھے بتایا جائے گا ( فرشتے کہیں گے آپ کو معلوم نہیں ) جب سے آپ نے ان کو چھوڑا اسی وقت انہوں نے ارتداد اختیار کر لیا، میں اس وقت وہی کہوں گا جو عبد صالح عیسی بن مریم علیہا السلام نے کہا کہ میں جب تک ان میں رہا ان کی نگرانی کرتا رہا پھر جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو آپ ہی اس کے نگہبان تھے اور آپ ہر چیز کے نگہبان ہیں ارشاد العزیز الحکیم تک.محمد بن یوسف فریری نے کہا ابوعبداللہ یعنی امام بخاری نے قبیصہ (اپنے شیخ ) سے نقل کیا کہ مرتدین سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے حضرت ابو بکر کے عہد خلافت میں ارتداد اختیار کیا تھا اور ابو بکر نے ان سے جہاد کیا مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة في قوله "عيسى بن مريم".تور موضعه و الحديث هنا ص ۴۹۰ ، ومرّ الحديث ص ۴۷۳ وياتي ص ۶۲۵ ، ص ۶۹۳ ، ص ۹۷۲ - باب نُزُولِ عِيسَى بنِ مَرْيَمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حضرت عیسی بن مریم علیہما السلام کے ( آسمان سے ) اترنے کا بیان ۳۲۱۷ حالَنَا إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَن صَالِحٍ عن ابنِ شِهَابٍ نصیر الباری جلد التم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 40 عکس حوالہ نمبر : 9 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَّبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم الباري صَحِيح البخاري حضرت العلامة مولانا محمد عتمان مفتى الان شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگرد رشید شیخ الاسلام حضرت مولانا است بر این امر قد اني ما الله جلد نهم که در که در پاره :۱۸-۲۰ باب : ۲۲۶۰ - ۲۶۲۵ کی حدیث: ۴۲۱۴۷-۴۷۴۳ كتاب التفسير ناشر مكتبة الشيخ ۳/ ۴۴۵، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 41 عکس حوالہ نمبر : 9 نصر الباري بلیغ کی تعلیل ہو گی.تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت كتاب التفسير وقال ابن عباس متوفيك مهـ اشارہ ہے آیت کریمہ او قال الله يا عيسى الى متوفيك در افعك الله - (سوره آل عمران) اور این جناسرا نے فرمایا ہے کہ متوفیک کے معنی ہیں میک یعنی میں کچھ کو مار ڈالنے والا ہوں ، یہ لفظ است اس سورہ یعنی سورۃ کا ذرہ میں نہیں ہے اس لئے شارح بخاری علامہ عینی رو اس مقام پر نا را ملی و خکلی ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ بے محل ہے.لیکن امام بخاری ہونے اس کو سورہ مائدہ میں اس مناسبت سے لایا ہے کہ اس سورہ میں سے خلفا توفيتنى كنت انت المرقيب ظاہر ہے کہ دونوں کا مادہ ایک ہے اس لئے اس کی تفسیر یہاں بیان کر دی ہے حمد ثنا موسى بن اسمعیلى قال حدثنا ابراهيم بن محل عن صالح بن كيسان عن ابن شهاب عن سعيد بن المسيب قال البحيرة التي تمنع درها للطواغيت فلا يحلبها احد من الناس، والسائبة التي كانوا يستبونها لا يهتهم لا يحمل عليها شئ قال وقال ابو هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رأيت عمرو بن عامر الخزاعي قصبه في النار كان اول من سليب السوائب، والوصيلة الناقة البكر تبكر في أول نتاج الأبل تونسي بعد بانثي وكانو اليستيونها لطواغيتهم إن وصلت احديهم بالأخرى ليس بينهما ذكر والحام محل الأبل يضرب الضراب المحدود فاذا قضى ضرابه ودعوه للطاغيت واعفوه من العمل فلم يحمل عليه في وستوه الحام وقال لى ابو اليمان اخبرنا شعيب عن الزهري قال سمعت سعيد أقال يخبره بهذا قال وقال ابوهريرة سمعت النبي صلى الله عليه وسلم نحوه ورواه ابن الهاد عن ابن شهاب عن سعيد عن ابي هر بريار صلى الله عليه وسلم ترجمہ اللہ حضرت سعید بن صیت نے بیان کیا کہ بحیرہ دو اونٹنی ہے جس کا دودھ بنوں کے نام پر روک لیا جائے ریعنی بتوں کے لئے وقف کر دیا جائے ، پھر اس کا دور سے کوئی شخص نہ رو ہے.اور سائبہ وہ جاتی ہے جس کو وہ اپنے جنوں کے نام پر آزاد چھوڑ دیتے ہیں اور اس پر کوئی چیز لادی نہیں جاتی رنہ کوئی سواری کی جاتی (یعنی سانڈ ، قال وقال او سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ ابو سورہ نے بیان کیا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے عمرو بن عامر خزامی کو دیکھا کہ وہ دوزخ میں اپنی آنتوں کو سیٹ رہا تھا، اسی نے رہے پہلے سائیہ (سانڈ چھوڑنے کی رسم نکالی تھی، اور وصیلہ دو نوجوان اوملتی تھی جو پہلے پہل اونٹنی زیادہ بچی منشی ، پھر دوسری مرتبہ بھی اونٹنی ہی جنتی ریعنی نراد نٹ نہیں جنتی، ایسی اونٹنی کو بھی وہ بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے ، اگر وہ لگا تار در بارا و نیشتیاں جنتی تو ان دونوں اداروں کے درمیان کوئی نہ بچہ نہ ہوتا ، اور حالم در حالی ، وہ نراونٹ تھا جو مادہ پر شمار کی ہوئی جیتیں کرتا ر جفتی کرتی پھر جب ) اپنی مقررہ تعداد پوری کر لیتیار اس کے نطفے سے دس بچے پیدا ہو جاتے) تو اس کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 42 عکس حوالہ نمبر : 10 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت عدة القراء شَرح صَحِيح البخاري تأليف الأمام العلامة بدر الدين أبي محمد محمود بن أَحمدَ العَيني المتوفى سنة ٨٥٥ هـ ضبطه وصححه عبد الله محمود محمد عمر طبعة جديدة مرقمة الكتب والأبواب والأحاديث حسب ترقيم المعجم المفهرس لالفاظ الحديث النبوي الشريف الجزء الثامن عشر المحتوية: تتمة كتاب المغازي - كتاب تفسير القرآن من الحديثة (٤٣٤١) الى الحديثة (٤٦٩٧) محمد والی بیهوت ينشر كتب السنة و الحمامة دار الكتب العلمية بار و بت - لـــ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 43 عکس حوالہ نمبر : 10 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت ٦٥ - كتاب تفسير القرآن / سورة العَائِدَةِ ۲۸۹ أشار به إلى بيان لفظ مائدة في قوله تعالى: وإذ قال الحواريون یا عیسی ابن مریم هل يستطيع ربك أن ينزل علينا مائدة من السماء [المائدة: ۱۱۲] فقوله: المائدة أصلها مفعولة ليس على طريق أهل الفن في هذا الباب لأن أصل كل كلمة حروفها وليس المراد هنا بيان الحروف الأصول، وإنما المراد أن نفظ المائدة، وإن كان على لفظ فاعلة، فهو بمعنى مفعولة يعني: مميودة، لأن ماد أصله ميد.قلبت الياء ألفاً لتحركها وانفتاح ما قبلها، والمفعول منها للمؤنث ،مميودة، ولكن تنقل حركة الياء إلى ما قبلها فتحذف الواو فتبقى سميدة فيفعل في إعلال هذا كما يفعل في إعلال ،مبيعة لأن أصلها مبيوعة فأعل بما ذكرنا ولا يستعمل إلا هكذا على أن في بعض اللغات استعمل على الأصل حيث قالوا: تفاحة مطيوبة على الأصل ثم إن تمثيل البخاري بقوله: كعيشة راضية صحيح لأن لفظ راضية، وإن كان وزنها فاعلة في الظاهر ولكنها بمعنى المرضية، لامتناع وصف العيشة بكونها راضية، وإنما الرضا وصف صاحبها، وتمثيله بقوله وتطليقة بائنة غير صحيح لأن لفظ بائنة هنا على أصله قاطعة لأن التطليقة البائنة تقطع حكم العقد حيث لا يبقى للمطلق بالطلاق البائن رجوع إلى المرأة إلا بعقد جديد برضاها، بخلاف حكم الطلاق الغير البائن كما علم في موضعه.قوله والمعنى»، إلى آخره إشارة إلى بيان معنى المائدة من حيث اللغة، وإلى بيان اشتقاقها، أما معناها فميد بها صاحبها يعني: امتير بها، لأن معنى ماده يميده لغة امي ماره نمیره من الميرة، وأما اشتقاقها فمن ماد يميد من باب: فعل يفعل، بفتح.العين في الماضي و كسرها في المستقبل، وهو أجوف يأتي باني كباع يبيع، وقال الجوهري الممتار مفعل من الميرة ومنه المائدة، وهو خوان عليه طعام فإذا لم يكن عليه طعام فليس بمائدة وإنما هو خوان.بمعنی وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسِ مُتَوَفِّيكَ مُمِيتُكَ أشار به إلى قوله تعالى وإذ قال الله يا عيسى إني متوفيك ورافعك إلي [آل عمران ٥٥] ولكن هذا في سورة آل عمران وكان المناسب أن يذكر هناك، وقال بعضهم: كأن بعض الرواة ظنها من سورة المائدة فكتبها فيها، وقال الكرماني: ذكر هذه الكلمة لمهنا وإن كانت من سورة آل عمران لمناسبة قوله تعالى: (فلما توفيتني كنت أنت الرقيب عليهم الله [المائدة: ١١٧] وكلاهما من قصة عيسى عليه الصلاة والسلام، قلت: هذا بعيد لا يخفى بعده، والذي قاله بعضهم أبعد منه فليتأمل، ثم إن تعليق ابن عباس هذا رواه ابن أبي حاتم عن أبيه : حدثنا أبو صالح حدثنا معاوية عن علي بن أبي طلحة عن ابن عباس.حدثنا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حدثنا إبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ بَنِ كَيْسَانَ عَنْ ابن شهاب عنْ سَعِيدِ بنِ المُسَيَّبِ قَالَ البَحِيرَةُ الَّتِي يُمْنَعُ دَرُهَا لِلطَّواغيت فَلَا يَحْلُيْها أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ وَالسَّائِبَةُ كَانُوا يُسَيِّبُونَها لآلِهَتِهِمْ لا يُحْمَلُ عَلَيْها شَيْءٌ.- ١٤٥ / ٤٦٣٣ مطابقته للترجمة ظاهرة ورجاله قد ذكروا غير مرة خصوصاً على هذا النسق.وهذا أخرجه مسلم في صغة أهل النار عن عمرو الناقد وغيره، وأخرجه النسائي في عمدة القاري / ج ۱۸ م١٩ ترجمہ: علامہ عینی نے حضرت ابن عباس کے بیان کردہ ان معنی کی یہ سند بھی درج کی ہے کہ بیان کیا ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے کہ بیان کیا ہم سے ابو صالح نے انہوں نے کہا ہم سے بیان کیا معاویہ نے علی بن ابی طلحہ سے اور انہوں نے ابن عباس سے بیان کیا کہ یا عیسیٰ اِنِّی مُتَوَفِّيْكَ کے ارشادربانی کے معنی مُمِینک ہیں یعنی اے عیسی میں تجھے طبعی موت دوں گا.)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 44 عکس حوالہ نمبر 11 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت الفوز الكبير في أصول التفسير مصفر حجت الاسلام حضرت شاه ولی الدر است از روسیه) الله ساین و با محاوره اردو ترجمہ مع حواشی مفیده و تذکرم هفته ان محمد سلیم عبدالله ناشر اُردو اکیڈمی سندھ کراچی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 45 عکس حوالہ نمبر: 11 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت کے اقشار سے ابھی ایک لفظ کے متعد معنی ہونے سے ، کہیں کرار واطناب سے، کبھی اختصارت ما در عین وقت کنایه اشاره مشابه اور مجاز عقلی کے سبب سے اصل مطلب مخفی رہتا ہے.اس لیے سعادت مندر دستوں کو چاہیئے آ مطلب بیانی سے پہلے ان امور کی حقیقت اور ان کی کچھ مثالوں سے واقف ہو جائیں.اور تفصیل کی جگہ امن و استار پر اکتفا کریں.پہلی فضل قرآن کے غیر معروف الفاظ کی شرح قرآن کے غیر معروات الغازا کی بہترین شریح ترجمان قرآن حضرت علیله ابن عباس کی ہے، جو ابن ابی طلو کے ذریعے صحیح طور پہ ہم تک پہنچی ہے.اور غالبا امام بخاری نے بھی صحیح باری میں اسے صحیح مانتا ہے.اس کے ہے ابن عباس سے ضحاک کے ذریعے جو روایات ہیں.پھر نائع بالا ازرق کے سوالات پر ابن عباس کے ہوا ہات ہیں.ان تین ذرائع کا ذکر نامہ سیوطی نے اپنی کتاب "اتقان میں کیا ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 46 عکس حوالہ نمبر : 12 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت کنز العمال واسين الأقوال والأفعال للعلاقة علاءالدين علي الشنقي بن حسام الدين الهندي البرهان فوري المتوفى AVO الجزء الحادي عشر ضبطه وفسر غريبه الشيخ بكري حسيت اني صححه ووضع فهارسه ومفتاحه الشيخ مسفر است مؤسسة الرسالة
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 47 عکس حوالہ نمبر: 12 تفسیر نبوی کی رو سے وفات عیسی کا قرآن سے ثبوت ٣٣ - لن يُعتر الله تعالى ملكاً في أمة نبي مضى قبله مابلغ ذلك ٣٢٣٦١ النبي من العمر في أمته.( ك - عن علي ).٣٢٢٦٢ ني -١- إنه لم يكن بي كان بعده نسبي إلا عاش نصف عمر الذي سی كان قبله ، وإن عيسى ابن مريم عاش عشرين ومائة وإني لا أراني إلا ذاهباً على رأس السنتين، يا بنية انه ليس منا من نساء المسلمين امرأة أعظم ذرية منك فلا تكوني من أدنى امرأة صبراً، إنك أول أهل بيت لحوقاً بي، U وإنك سيدة نساء أهل الجنة إلا ما كان من البتول مريم بنت عمران.( طب - عن فاطمة الزهراء ).علم يقين نبي إلا حيث يموت.( حم - عن أبي بكر وفيه انقطاع ).٣٣٢٦٤ - ما من نبي تقدر أمته على دفنه إلا دفنوه في الموضع الذي قبض فيه.( الواقعي من طريق الزبير بن بكار ).٣٢٢٦٥ - حدثني يحي بن محمد بن طلحة بن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبي بكر الصديق حدثني عمي شعيب بن طلحة حدثني أبي سمعت أسماء بنت أبي بكر : ما قيض في الاجمل روحه بين عينيه ثم غير بين الرجعة الى الدنيا والموت.( الديلي - عن عائشة ).٣٢٢٦٦ - ما بعث الله تعالى نبيا قط في قوم ثم يقبضه إلا جعل بعده فترة وملأ من تلك الفترة جهنم.( طب - عن ابن عباس ).٤٧٩- ترجمہ: یقینا کوئی عظیم الشان نبی نہیں گزرا مگر اس کے بعد آنیوالے نبی نے اپنے سے پہلے سے کم از کم نصف عمر (ضرور) پائی اور حضرت عیسی ابن مریم ایک سو بیس سال زندہ رہے اور میں یقیناً اپنے آپ کو ساٹھ کی دہائی پر جانے والا دیکھ رہا ہوں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 48 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی -4 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ خَرَجَ وَعُمَرُ يُكَلِّمُ النَّاسَ فَقَالَ: اِجْلِسُ يَاعُمَرُ ، فَاَبَىٰ عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ ، فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَكُوا عُمَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : أَمَّا بَعْدُ، مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْمَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمُ يَعْبُدُ اللهَ، فَإِنَّ اللهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ قَالَ اللهُ: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى قَوْلِهِ: الشَّاكِرِينَ....ย ( نصر الباری شرح بخاری جلد ہشتم صفحہ 539-540 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر (رسول اللہ کی وفات کے موقع پر ) تشریف لائے اور حضرت عمر لوگوں سے مخاطب تھے.حضرت ابو بکر نے فرمایا: اے عمر ! بیٹھ جاؤ.حضرت عمر نہیں بیٹھے تو لوگ انہیں چھوڑ کر ان (حضرت ابو بکر ) کی طرف متوجہ ہو گئے.حضرت ابو بکر نے تشہد وغیرہ کے بعد فرمایا : اے لوگو! تم میں سے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو یقین محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور تم میں سے جو اللہ کی عبادت کرتا تھا وہ یقین کر لے کہ اللہ زندہ ہے اور وہ کبھی نہیں مرے گا.اللہ تعالیٰ نے ( قرآن میں ) فرمایا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک رسول ہیں.آپ سے پہلے تمام رسول وفات پاگئے.پس اگر آپ فوت ہو جائیں یاقتل کر دیئے جائیں تو کیا تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے اور جو اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائے وہ ہرگز اللہ کوکوئی ضرر نہیں پہنچا سکتا اور اللہ شکر کرنے والوں کو ضرور جزا دے گا.تشریح : امام بخاری نے یہ حدیث اپنی صحیح میں بیان کر کے اس کی صحت قبول کی ہے امام نسائی اور امام ابن ماجہ نے بھی اپنی صحاح میں اسے روایت کیا ہے.آنحضرت کی وفات کے بعد صحابہ رضی اللہ عنہم آپ کی وفات سے سخت غم اور صدمہ سے نڈھال ہو گئے.اسی حالت میں حضرت عمرؓ نے بعض منافقوں کے کلمات سن کر یہاں تک کہہ دیا کہ آنحضرت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 49 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ دنیا میں آکر منافقوں کے ناک اور کان کاٹیں گے ( جو ایک غلط خیال تھا چنانچہ حضرت ابو بکر صدیق نے حضرت عائشہ صدیقہ کے گھر آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ پر سے چادر اٹھائی، پیشانی پر بوسہ دیا اور کہا کہ آپ زندہ ہونے اور وفات یافتہ ہونے کی حالت میں پاک ہیں.خدا تعالیٰ ہر گز آپ پر دو موتیں جمع نہیں کرے گا ماسوائے پہلی موت کے (جو ہو چکی ).اس قول سے بھی حضرت ابو بکر کا یہی مطلب تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں واپس نہیں آئیں گے، پھر حضرت ابو بکڑ نے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مسجد نبوی میں جمع کیا اور منبر پر چڑھ کر یہ آیت پڑھی: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَائِنُ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمُ ( آل عمران : 145) ایعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم صرف نبی ہیں اور پہلے اس سے سب نبی فوت ہو چکے ہیں پس کیا اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو جائیں یا قتل کئے جائیں تو تم لوگ دین چھوڑ دو گے.نصر الباری شرح بخاری جلد ہفتم صفحہ 673-674 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) کسی دینی مسئلہ پر رسول اللہ کی وفات کے بعد امت محمدیہ میں صحابہ کرام کا یہ پہلا اجماع تھا جس سے ثابت ہوا کہ چونکہ آپ سے پہلے بلا استثناء تمام نبی فوت ہو چکے ہیں جن میں حضرت عیسی بھی لامحالہ 14 شامل ہیں.حضرت محمد بھی خدا کے ایک رسول تھے وہ بھی دیگر انبیاء کی طرح وفات پاگئے.حضرت مسیح کے قائلین کا یہ کہنا کہ خلت کے معنوں میں زندہ آسمان پر جانا بھی داخل ہے یہ سراسر ہٹ دھرمی ہے کیونکہ عرب کی تمام لغت دیکھنے سے کہیں ثابت نہیں ہوتا کہ زندہ آسمان پر جانے کے لئے بھی حلت کا لفظ آ سکتا ہے.مزید برآں اسی آیت کے اگلے حصہ میں اللہ تعالیٰ نے خَلَتْ کے معنی خود بیان فرما دئے ہیں اور فرمایا:.الفَائِنُ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ یعنی خَلَتْ کے معنے دو صورتوں میں محدود ہیں.ایک یہ کہ طبعی موت مرنا دوسرے قتل کئے جانا اگر اس کے علاوہ کوئی تیسرے معنے بھی ہوتے تو الفاظ یوں ہوتے اَفَائِنُ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ اَوْ رُفِعَ إِلَى السَّمَاءِ مَعَ جَسَدِهِ الْعُنْصَرِيَ یعنی اگر یہ مرجائے یا قتل کیا جائے یا مع جسم آسمان پر اٹھا دیا جائے.ورنہ یہ تو قرآنی فصاحت و بلاغت کے برخلاف ہے کہ جس قدر معنوں پر خلت کا لفظ بقول مخالفین مشتمل تھا ان میں سے صرف دو معنے لئے اور تیسرے کا ذکر تک نہ کیا اور جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے حضرت ابو بکر کا اس خطبہ سے اصل مطلب یہی تھا کہ دوسری مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں نہیں آئیں گے جیسا کہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 50 50 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر بوسہ دیتے وقت حضرت ابو بکر نے اس کی تصریح بھی کر دی تھی.لہذا مانا پڑے گا کہ کسی طرح حضرت عیسی دنیا میں نہیں آ سکتے.گو بفرض محال زندہ ہوں ورنہ غرض استدلال باطل ہو جائے گی اور یہ صحابہ کا اجماع وہ چیز ہے جس سے انکار نہیں ہوسکتا.شخص از ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 375 حاشیہ ایڈیشن 2008) چنانچہ حضرت عمرؓ نے جو پہلے رسول اللہ کی وفات کا انکار کر رہے تھے.حضرت ابو بکر کی یہ تقریر سن کر گزشتہ تمام انبیاء کی وفات کی دلیل سے وفات آنحضرت تسلیم کرلی.اور خود حضرت عمرؓ کے بقول ” خدا کی قسم ! یوں لگتا تھا کہ لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت بھی نازل فرمائی ہے یہاں تک کہ حضرت ابو بکڑ نے اسے پڑھا اور تمام صحابہ نے ان سے یہ آیت سیکھی ہے اور ان میں سے کوئی بھی ایسا نہ تھا جو یہ آیت تلاوت نہ کر رہا ہو.حضرت عمر کا یہ آیت سن کر جو حال ہوا وہ مزید یوں بیان کرتے ہیں کہ ' جونہی میں نے حضرت ابو بکر کو یہ آیت پڑھتے سنا خدا کی قسم! مجھے ایسے لگا کہ میری ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں اور میرے پاؤں میرا بوجھ اٹھانے کے قابل نہ رہے یہاں تک کہ میں زمین پر ڈھیر ہو گیا جیسے ہی میں نے حضرت ابو بکر سے اس آیت کی تلاوت سنی کہ نبی کریم اپنے سے پہلے دیگر انبیاء کی طرح وفات پاگئے ہیں.( بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی و وفاته ) اور یہی حال دیگر تمام صحابہ کا تھا.چنانچہ حضرت عمرؓ کے بیان کے مطابق یہ آیت سن کر اور گزشتہ نیوں کی وفات کی دلیل سے نبی کریم کی وفات پر یقین کر کے تمام صحابہ رونے لگے اور تب جا کر سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہو کر خلافت ابو بکر کا فیصلہ ہوا.( بخاری کتاب المناقب باب فضل ابی بکر) الغرض حضرت ابو بکر کی اس تقریر کے بعد تمام صحابہ رسول کا کل نبیوں کی وفات بشمول حضرت عیسی پر اجماع ہو گیا.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: اسلام میں یہ اجماع تمام اجتماعوں سے پہلا تھا کہ تمام نبی فوت ہو چکے ہیں.“ (ضمیمہ براہین احمد یہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 285 ایڈیشن 2008) وفات مسیح کے مسلک کی تائید میں حضرت ابو بکر کا یہ مشہور شعر بھی زبان زد عام و خاص ہے: أَيْنَ مُوسَىٰ أَيْنَ عِيْسَى وَ أَيْنَ يَحْيِىٰ أَيْنَ نُوحٍ اَنْتَ يَا صِدِّيقُ صَادِقِ تُبُ إِلَى المَوْلَى الجَلِيل یعنی کہاں گیا موسیٰ اور کہاں گیا عیسی ؟ سکی اور نوح کہاں گزر گئے ؟ اے ابوبکر صدیق تو بھی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 51 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی اپنے عظیم شان والے مولیٰ اور پیارے محبوب کی طرف لوٹ جاؤ.(القلوب الضارعۃ صفحہ 22)E ام المؤمنین حضرت عائشہ کا وفات عیسی کے بارہ میں موقف ، رسول اللہ کی بیان فرمودہ روایت کے مطابق ( حضرت عیسی کی عمر 120 سال) کا ذکر ہو چکا ہے.(ملاحظہ ہو کتاب ہذا صفحہ 46 حوالہ نمبر (12) اسی طرح کتاب ہذا صفحہ 40 حوالہ 9 نمبر میں رسول اللہ کے چچازاد حضرت عبد اللہ بن عباس فقیہ الامت کا وفات مسیح کے بارہ میں موقف بھی واضح ہے کہ حضرت عیسی سے وعدہ توفی سے مراد ان کی طبعی موت ہی تھی.اہلبیت رسول کے فرد، رسول اللہ کے نواسے صحابی رسول حضرت امام حسن ( متوفی : 50ھ ) کا قول ہے کہ 27 رمضان کو حضرت عیسٹی کی روح قبض ہوئی.(طبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 39.کتاب ہذا صفحہ 28 حوالہ 5 ) یہاں دیگر چند اصحاب رسول کا ذکر بھی بطور نمونہ درج کیا جاتا ہے جو اس اجماع صحابہ کے بعد مدینہ کے اردگرد کے علاقوں میں دیگر انبیاء کی موت کی دلیل کے ساتھ وفات عیسی کا اعلان کرتے رہے.چنانچہ ان میں ایک صحابی حضرت جارو د بن معلی تھے.وفات رسول کے بعد جب اہل ہجر مرتد ہو گئے تو حضرت جارود بن معلی نے وہاں جا کر اپنی تقریر میں لوگوں سے سوال کیا کہ موسی کے بارہ میں تم کیا گواہی دیتے ہو؟ انہوں نے کہا وہ اللہ کے رسول تھے.حضرت جاروڈ نے عیسی کے بارہ میں ان کی گواہی طلب کی تو انہوں نے کہا وہ بھی اللہ کے رسول تھے.اس پر حضرت جاروڈ نے کہا کہ میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے.وہ اسی طرح زندہ رہے جس طرح پہلے رسول زندہ رہے اور اسی طرح وفات پاگئے جس طرح پہلے رسولوں نے وفات پائی.(مختصر سيرة الرسول صفحہ 186-187 از محمد بن عبد الوہاب مطبع دار العربیة بیروت لبنان ) اسی طرح حضرت سلمان فارسی نے اپنے قبول اسلام کے واقعہ میں حضرت عیسی کی روح قبض ہونا ہی بیان کیا ہے.(دلائل النبوة للبيهقى صفحه 86 دار الكتب العلمیة بیروت لبنان) قرآن کریم میں یہی الہی سنت بیان ہے کہ بوقت موت خدا روح قبض کرتا ہے جسم قبض نہیں کرتا.(الزمر: 43)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 52 عکس حوالہ نمبر: 13 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی تصر مِنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم الباري شرح اردو صحيح البخاري حضرت العلاقة مولانا محمد عثمان مفتی من شیخ الحدیث مظاهر العلوم وقف سہارنپور شاگر در شید شیخ الاسلام حضرت مولانا مسبار حسین احمد مداني له جلد اشتم که می پاره ۱۲-۱۸ که در باب : ۲۱۲۹ - ۲۲۵۹ که کسی حدیث: ۳۷۸۴-۲۱۴۷ ١١-١٨ كتاب المغازى مكتبة الشيخ ۴۴۵/۳، بیا در آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 53 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی عکس حوالہ نمبر : 13 كتاب المغازي ما در حال ثنا میں بن بكير قال حدثنا الليث من عقيل عن ابن شهاب قال الخبر لى ابو سلمة انا الثة اخبرته ان اجابكرا قبال على فرس من مسكنه بالسفح حتى نزل فدخل المسجد فلم يك و الناس ان حتى دخل على عائشه نتيمور رسول الله صلى الله عليه وسلم وهوم بحيرة تكشف عن والسلام تراكب عليه فقبله و يكي شعر قال با بی انت واني والله لا يجمع الله عليك مرتين اما الموتة التى كتبت عليك فقل منها قالي الزهرى وهد ثنى ابو مسلمة عن عبد الله بن عباس أن أبا بكر خرج وعمر يكم الناس فقال اجلس با عمر فا في عمر يجب أن يجلس فاقبل الناس إليه وتركو العمر فقال ابو بكر اما جد من كان منكو يعبد محمداً فان محمد اقدمات ومن كان منكم يعبد الله خان الله حتى لا يموت قال الله تعالى وما محمد الرسول قد خلت من قبله الرسل إلى الشاكرين وقال الله نكان الناس لم يعلموا ان الله انزل هذ الأية عنى تلاها ابومبكر فتلقاها منه الناس كلهم فما اسم بشر امن الناس الا يتلوها اخبرني سعيد المسيب ان عمر قال والله ما هو الا ان سمعت أبا بكر تلاها معقرت حتى ما تقلنى رجلاً وحتى اهو بيت الى الأرض حين سمعته تلاها ان النبي صلى الله عليه وسلم قيد مات ترجمہ - حضرت عائشتہ مہ نے بیان فرمایا کہ جب حضور اقدس کی وفات ہوگئی تو احضرت ابو بکر یہ اپنی قیام گاہ ا ہے گھوڑے پر آئے اور گھوڑے سے اتر کر مسجد میں گئے ، آپ نے کسی شخص سے کوئی بات نہیں کی اور آپ عائشہ کے پاس دینی میرے تجرہ میں آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے ان حضور ایک مینی چادر سے ڈھکے ہوئے تھے ابو ہوگیا نے آپ کا چہرہ انور کھولا اور جھک کر بوسہ لیا اور رونے لگے پھر فرمایا میرے ماں باپ آپ پر خدا ہوں خدا کی قسم الشر تعالی آپ پر دو موتیں جمع نہیں کرے گا بس ایک موت جو آپ کے لئے لکھی گئی تیار ارشاد الى اِنكَ مَيْت ) وہ سوچتی.زہری نے بیان کیا کہ مجھ سے ابو سلمہ نے عبد اللہ بن عباس سے یہ روایت بیان کی کہ ابو بکر حجرہ شریفے سے باہر آئے اس وقت مرا ، جوش میں بھرے ہوئے ) لوگوں سے باتیں کر رہے تھے یعنی عمر کہہ رہے تھے کہ حضور کا ابھی انتقال نہیں ہوا ہے جو ایسا کہے گا اس کی گردن اڑا دوں گا، ابو بکرہ نے کہا کہ عمر بیٹے جاؤ لیکن عمر نے بیٹھنے سے انکار کیا پھر سارے لوگ حضرت ابو بکر یہ کی طرف متوجہ ہوگئے اور عمرہ کو چھوڑ دیا حضرت الیا کریں نے فرمایا اما بعد با تم میں سے جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پرستش کرتا تھا وہ سن لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا اور جو تم میں سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو بیشک اللہ زندہ ہے وہ کبھی نہیں مرے گا.وَمَا محمد الارسول الالا یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف خدا کے رسول ہیں اور ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں ارشاد شاکرین تک حضرت عباس کا بیان ہے رجب ابو بحریہ نے یہ تلاوت کی تو خدا کی قسم ایسا معلوم ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب ابو بکر نے اس آیت کی تلاوت کی تو سب نے آپ سے یہ آیت سیکھی ہے، اب یہ حال تھا کہ جس کو دیکھو سب اسی آیت کی تلاوت کر رہے..(زہری نے بیان کیا کہ پھر مجھ سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ عمر رضہ نے فرمایا خدا کی قسم ایسا محسوس ہوا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 54 صحابہ رسول کا پہلا اجتماع اور وفات عیسی نصر الباری عکس حوالہ نمبر : 13 كتاب المعازي کہ میرے علم میں یہ آیت تھی ہی نہیں ریعنی ہمیں نے یہ آیت سنی ہی نہ تھی، جب ابو بکروں نے اس کی تلاوت کی تو میں نے سنا کہ حضور کی وفات ہوگئی پھر تو میں کانپ اٹھا یعنی میرا ہوش جاتا رہا میں سکتے میں آگیا ، یہاں تک کے میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھاتے تھے جس وقت میں نے ابوبکر کو تلاوت کرتے سنا کہ حضور اکرم صلی الہ علیہ وسلم کی وقات ہو گئی تو میں زمین پر گر پڑا.سكات مطابقته للترجمة أما المرونة التي كتبت عليك نقد منها والحديث قد مضى في كتاب الجنائزة وهنا في المعازي منك على فريس من سكنة الى مسكنه من وجبة بنت خارجة وكان عليه الصلوة والسلام اذن له فى الذهاب الى ا استر بضم السين المهلة بعد قانون ساكنة وبقمها نها مهملة عوالى المدينة في مناسز ل بني الحارث بن الخزرج وهو منشى بضم الميم وفتح الفين والشين المشددة الى مغطى بثوب عبرة بكسر العام المهلة وفتح الموحدة وأضافت ثوب اليه وبتنوين ثوب نهبرة صفت وهو من شباب العمر (قسطلاني) یوم الوصال اور صحابہ کا اضطرات دوشنبہ کا دن یوم الوصال ہے جس میں سے سید الاولین والآخرين خاتم الانبيار والمكرمين صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صبح کے وقت اپنی قیام گاہ حجرہ عائشہ کا پردہ اٹھا کر صحابہ کو جماعت سے نما پڑھتے دیکھا اور جسم فرمایا " كان وجمعه در تة مصحف چہرہ انور کا یہ حال کہ گویا مصحف شریف کا ایک ورق ہے یعنی سفید اور منور ہو گیا ہے حضرت ابو بکر نماز تحریر تھا رہے تھے، ابو بکر صدیق نے ارادہ کیا کہ پیچھے ہٹ کر صف میں مل جائیں کیونکہ ابو بکرین نے سمجھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں شریک ہونا چاہتے ہیں صحابہ کا تو یہ حال ہوا کہ فرط مسرت سے نہیں نماز نہ توڑ ڈالیں مگر حضور اکر م مرنے اشارہ کیا کہ نماز پوری کر و حضور صلی اللہ علیہ وسلم مضعف و ناتوانی کی وجہ سے زیادہ کھڑے نہ ہو سکے حجرہ کا پر وہ گراکر اندر تشریف لے گئے.حضرت ابوبکر صدیق جب صبح نماز سے فارغ ہوئے تو سیدھے شجرہ مبارکہ میں گئے اور آپ کو دیکھ کر عائشہ صدیقہ لہ سے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اب سکون ہے جو کرب و پہچینی پہلے تھی وہ اب جاتی رہی اور چونکہ یہ دن ابو بکر کی دو بیویوں میں سے جبیبہ بہت خارجہ کی نوبت کا مران تھا جو مکہ مینہ سے باہر مسجد نبوی سے ایک کوس کے فاصلہ پر بمقام شیخ رہتی تھی ابو بکرہ حضور اکرم سے اجازت لے کر سیخ چلے گئے ادھر اسی روز زوال کے وقت روح مبارک عالم بالا کو پرواز کر گئی.انا لله وانا اليه راجعوها - صحابہ کا اضطراب اس طب قیامت کا ارکانوں میں پہنا تھا کہ قیامت آگئی اس جاگ گئے واقعہ کو سنتے ہی صحابہ کے ہوش اڑ گئے اور مدینہ کے حالات کیا ہے ہو گئے ؟ الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ، حدیث میں آتا ہے کہ مسجد نبوی میں پہلے منبر نہ تھا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک لکڑی پر کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے جب منبر بتا اور آپ منبر پر تشریف
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 55 عکس حوالہ نمبر : 14 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی نَصْرٌ مِنَ اللهِ وَلَحْ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم البارِى اردو صَحيح البخاري حفَيْتِ العَلامَ مَوْلانا محمد عتمان نفتی ال شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سہارنپور شاگر در شید شیخ الاسلام حضرت مولانا مت يا حسين احد مدان من الله پاره: ۱- ۱۵ که کی باب: ۱۷۴۴-۲۱۶۸ که در حدیث: ۲۶۰۲-۳۶۸۳ 10- كتاب الجهاد، كتاب بدء الخلق كتاب الانبياء عليهم السلام، كتاب المناقب مكتبة الشيخ ۳/ ۴۳۵، بهادر آباد، کراچی نمبر ہ.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 56 صحابہ رسول کا پہلا اجماع.وفات عیسی پر ا کتاب المناقب، باب : بلا ترجمه حدیث: (۳۴۲۲) عکس حوالہ نمبر : 14 سے بلایا جائیگا اور جو شخص روزہ دار ہوگا وہ روزے کے دروازے سے یعنی باب ریان سے بلایا جائیگا یہ سن کر ابو بکر نے عرض کیا یا رسول اللہ ا جو ان دروازوں میں سے کسی دروازے سے بلایا جائے گا اسے کوئی ضرورت نہیں رہے گی اور ابو بکڑ نے عرض کیا کیا ان میں سے کوئی ایسا بھی ہو گا جو ان سب دروازوں سے بلایا جائیگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم ان پنی میں سے ہو گے اے ابو بکر مطابقة للترجمة | مُطابقة الحديث للترجمة في قوله وارجو ان تكون منهم يا ابابكر وجاء النبي صلى الله عليه وسلم واقع محقق، وفيه اقوى دليل على فضيلة ابي بكر رضي الله عنه (عمده) تعدد موضع أو الحديث هنا ص ۵۱۷ ، ومو الحديث ص ۲۵۴، ص ۳۹۸، ص ۳۵۷ ۳۲۲۲ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بنُ عَبْدِ اللهِ حدثنى سُلَيمانُ بنُ بِلالِ عَن هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ أخبرني عُرْوَةُ بنُ الزُّبَيْرِ عن عائِشَةَ زَوْج النبي صلى الله عليه وسلم أَنَّ رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم مَاتَ وأبوبكر بالسنح قال إسماعيل يعنى بِالعَالِيَة لقامَ عُمَرُ يقولُ وَاللهِ مَامَات رسول الله صلى الله عليه وسلم قَالَتْ وَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ مَا كَانَ في نَفْسِي إِلَّا ذَاكَ وَلَيَبْعَثَنَّهُ اللهُ فَلَيَقْطَعَنَّ أَيْدِى رِجال وَاَرْجُلَهُم فجاءَ أبوبكر فكشف عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقَبَّلَه فَقالَ يَابِي أَنتَ وَأَمِّي طِبْتَ حَيًّا وَمِيْتًا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لا يُدِيقُكَ اللهُ المَوْلَتين اَبَدًا ثَمَّ خَرَجَ فَقَالَ أَيُّهَا الخَالِفُ عَلَى رَسُلِك فَلمَّا تَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ جَلَسَ عُمَرُ فَحَمِدَ اللَّهَ أَبُو بَكْرٍ وَاثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ الَا مَنْ كانَ يَعْبُدُ محمَّدًا فإِنَّ محمَّدًا صلى الله عليه وسلم قدمَاتَ وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ الله فإِنَّ اللهَ حَيٍّ لا يَمُوتُ وقال إِنَّكَ مَيْت وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ وَقَالَ وَمَا مَحمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ.تَدْخَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَى أَعْقَابِكُمْ وَمَنْ يُنْقَلِبْ عَلَى عَقِبَيْهِ فَلَنْ يَضر الله شَيْئًا وَسَيَجْزِى اللهُ الشَّاكِرِينَ قَالَ فَنَشَجَ الناسُ يَبْكُونَ قال اجْتَمَتِ الانصارُ إِلى سَعْدِ بنِ عُبَادَةَ فِي سَقِيفَةٍ بَنِي سَاعِدَةَ فَقَالُوا مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنكُمْ أَمِيرٌ فَذَهَبَ إِلَيْهِم أبو بَكْرٍ وَعُمَرُ بنُ الخَطَّابِ وَأبو عُبَيْدَةَ مِنَ الجَرَّاحِ فَذَهَبَ عُمَرُ يتكلم فاسْكَتَهُ أبو بَكْرٍ وكَانَ عُمَرُ يقولُ وَاللهِ ما أَرَدْتُ بِذَلِكَ إِلَّا أَنَّى قَدَهَيَاتُ كَلامًا قد أَعْجَبَنِي خَشِيتُ أن لا يبلغه أبو بكر ثم تكلم أبو بَكْرٍ فَتَكَلَّمَ أَبْلَغَ النَّاسِ فَقَالَ فِي كلامِهِ نَحْنُ الْامَرَاء وَأَنتُمُ الوُزَرَاء فقال حُبَابُ مِنَ الْمُنْذِرِ لَا وَاللَّهِ لا تَفْعَلُ مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنكُم أمير فقال أبوبكر لا وَلَكِنَّا الْامَرَاء وَأنتُمُ الوُزَرَاء هُمْ أَوْسَطُ العَرَبِ دَارًا نصر الباری
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 57 عکس حوالہ نمبر : 14 صحابۂ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی ار کتاب المناقب / باب: بلاتر جمعه وَأَعْرَبُهُم أَحْسَابًا فَبَايِعُوا عُمَرَ أَوْابَاعُبَيْدَةَ بنَ الجَرَّاحِ فَقَالَ عُمَرُ بَل تُبَايِعُكَ أَنْتَ فَالْتَ سَيِّدُنا وَخَيْرُنَا وَأَحَبُّنَا إلى رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخَذَ عُمَرُ بِيَدِهِ قبَايَعَهُ وَبَايَعَهُ النَّاسُ فقال قائل قَتَلْتُمْ سَعَدَ بنَ عُبَادَةَ قَالَ عُمَرُ قَتَلَهُ اللهُ وقال عبد الله بن سالم عنِ الزُّبَيْدِى قال عبدُ الرَّحمَنِ بْنُ القَاسِمِ أَخْبَرَنِي القَاسِمُ أَنَّ عَائِشَةَ قَالتْ شخص بَصَرُ النبي الله ثم قال فى الرَّفِيقِ الأغلى ثلاثا وقص الحديث قالت فما كانَتْ مِنْ خُطْبَتِهِمَا مِنْ خُطْبَةٍ إِلَّا نَفَعَ اللهُ بِها لَقَدْ خَوَّفَ عُمَرُ النَّاسَ وَإِنَّ فِيْهِمْ لَيفَاقًا فَرَدَّهُمُ اللهُ بِذلِك ثمَّ لَقَدْ بَصْرَ أبوبكر الناسَ الهُدَى وَعَرَّفَهُمُ الحَقِّ الَّذِى عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ وَمَا مَحمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى الشَّاكِرِينَ ) ترجمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ہی نے جس وقت انتقال فرمایا اس وقت ابو بکر منع میں تھے ( جو مسجد نبوی سے ایک میل کے فاصلے پر ہے) اسماعیل نے کہا آپ کی مراد دینہ کے بالائی علاقہ سے تھی پھر عمر اٹھ کر کہنے لگے خدا کی قسم رسول اللہ نے ﷺ کا انتقال نہیں ہوا ہے عائشہ نے بیان کیا کہ حضرت عمر نے فرمایا خدا کی قسم اس وقت میرے دل میں صرف یہی آتا تھا کہ (حضور بچوں پر کی وفات نہیں ہوتی ہے) اللہ تعالیٰ آپ کو ضرور اس بیماری سے (اچھا کر کے ) اٹھائے گا اور آپ کچھ لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیں گے (یعنی منافقوں کے یا ان لوگوں کے جو کہتے ہیں کہ آپ کا وصال ہو گیا) اتنے میں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے اور آپ ﷺ کے روئے انور کے ) اوپر سے کپڑا کھول کر بوسہ دیا اور فرمایا میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ زندگی میں بھی پاکیزہ تھے اور وفات کے بعد بھی قسم اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اللہ تعالی آپ کو دو بار موت کا مزہ نہیں چکھائے گا.اس کے بعد آپ باہر تشریف لائے اور فرمایا اے قسم کھانے والے بیٹھ جا، پھر جب ابو بکر نے گفتگو شروع کی تو عمر بیٹھ گئے اور ابو بکر نے پہلے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور کہا سن لو تم میں سے جو کوئی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا (اسے معلوم ہونا چاہئے کہ بلاشہ مصلی اللہ علیہ سلم کا انتقال ہو چکا ہے او جو کوئی الہ کی عادت کرتا تھا تو اللہ زندہ ہے اس پر بھی موت طاری نہیں ہوگی ( ہمیشہ رہے گا) اور ابو بکر نے سورہ زمر کی یہ آیت پڑھی: وانك ميت وانهم ميتونم اے پیغمبر ! آپ بھی مرنے والے ہیں اور وہ بھی مریں گے اور اللہ تعالی نے فرمایا: او محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف اللہ کے رسول ہیں ( یعنی معبود نہیں ) ان سے پہلے رسول گزر چکے ہیں پس کیا اگر ان کی وفات ہو جائے یا شہید کر دئے جائیں تو کیا تم اپنی ایڑیوں کے بل ( اسلام سے ) پھر جاؤ گے ( ارتداد اختیار کر لو گے) اور جو شخص ارتداد اختیار کرے گا وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور اللہ عنقریب شکر گزار بندوں کو بدلہ دینے والا ہے ( آل عمران) بیان کیا یہ سن کر لوگ چیخ مار کر رونے لگے بیان کیا کہ انصار سقیفہ بن ساعدہ میں سعد بن عبادہ کے پاس جمع ہو گئے اور جلد افتم نصر الباری
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 58 عکس حوالہ نمبر : 15 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی القَالُوا الصَّادِعَة بإشراف محمد في الشكولن
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 59 عکس حوالہ نمبر : 15 قُلْ لِتَارِي ابْرُدِي يَا رَبِّ فِي حَقِّي كَمَا صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی قُلْتَ قُلْنَا يَا نَارُ ابْرُدِي فِي حَقِّ الْخَلِيلُ أَنْتَ شَافِي أَنْتَ كَافِي فِي مُهِمَّاتِ الْأُمُورُ أَنْتَ رَبِّي أَنْتَ حَسْبِي حَسْبِي أَنْتَ لِي نِعْمَ الْوَكِيلُ رَبِّ هَبْ لِي كَنْرُ فَضْلٍ أَنْتَ وَهَّابٌ كَرِيمٌ هَبْ لَنَا مُلْكًا كَبِيرًا نَجْنَا مِمَّا نَخَافُ أعْطِنِي مَا فِي ضَمِيرِي دُلَّنِي خَيْرَ الدَّلِيلُ رَبَّنَا إِذْ أَنْتَ قَاضِي وَالْمُنَادِي جَبْرَئِيلُ مُوسَى أَيْنَ عِيسَى أَيْنَ يَحْيَى أَيْنَ نُوحٌ أَنْتَ يَا صِدِّيقُ صَادِقَ (٣) تُبْ إِلَى الْمَوْلَى الْجَلِيل دُعَاءُ لِأَبِي بَكْرِ الصِّدِّيقِ عَ عَلَّمَهُ النَّبِيُّ ﷺ إِيَّاهُ الله الرحمناً اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِسَيّدِنَا مُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ، وَسَيّدِنَا إِبْرَاهِيمَ اللهِ خَلِيلِكَ، وَسَيّدِنَا مُوسَى الله نَجِيكَ، وَسَيّدِنَا عِيسَى الله كَلِمَتِكَ وَرُوحِكَ * وبكلام سَيّدِنَا مُوسَى ال وَإِنْجِيلِ سَيّدِنَا عِيسَى الطلا، وَزَبُورِ سَيِّدِنَ داوُودَ ، وَفُرْقَانِ سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَبِكُل وَحْيِ أَوْحَيْتَهُ، أَوْ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ، أَوْ سائل أَعْطَيْتَهُ، أَوْ غَنِي أَفْقَرْتَهُ، أَوْ فَقِيرٍ أَغْنَيْتَهُ، أَوْ ضَالَ هَدَيْتَهُ وَأَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَهُ عَلَى سَيّدِنَا مُوسَى " في أصل القصيدة "عاصي"، ولكن تقرأ صادق " أدبا ۲۲ ات عوظ ترجمہ: یعنی کہاں گیا موسی" اور کہاں گیا عیسی ؟ کئی اور نوع کہاں گزر گئے ؟ اے ابو بکر صدیق تو گنہگار بھی اپنے ؟ شان والے مولیٰ اور پیارے محبوب کی طرف لوٹ جا اور رجوع کر.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 60 عکس حوالہ نمبر : 16 مختص صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی شيرة السول الم لشيخ الإسلام الإمام محدد القرن الثاني عشر محمد بن عبد الوهاب دار العربية للطباعة والنشر والتوزيع بيروت - لبنان :٦٠٨٩.بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 61 عکس حوالہ نمبر : 16 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی I وسمعت بنو سليم بإقبال خالد.فاجتمع منهم بشر كثير.واستجلبوا من بقى من العرب مرتداً.وكان الذي جمعهم : أبو شجرة بن عبد العزى.فانتهى خالد إلى جمعهم الصبح.فصاح خالد في أصحابه ، وأمر هم بلبس السلاح ، ثم صفهم.وصفت ينــــو سليم.وقد كل المسلمون وعجف كراعهم وخفهم.وجعل خالد يلي القتال بنفسه ، اخن فيهم القتل.ثم حمل عليهم حملة واحدة ، فانهزموا.وأسر منهم بشر كثير ثم حظر لهم الحظائر وحرقهم فيها.وجرع أبو شجرة يومئذ في المسلمين جراحات كثيرة.وقال في ذلك أبياتاً ، منها : فرویت رمحى من كتيبة خالد وإني لأرجــو بعـــ بعدها أن أعمرا ثم أسلم.وجعل يعتذر.ويجحد أن يكون قال البيت المتقدم فلما كان زمن عمر رضي الله عنه قدم المدينة ، وأناخ راحلته بصعيد بني قريظة أتي عمر – وهو يقسم بين الفقراء فقال : يا أمير المؤمنين ، أعطني ، فإني ذو حاجة فقال : من أنت ؟ قال : أنا أبو شجرة.فقال : يا عدو الله ، ألست الذي تقول : فرويت رمحي البيت ؟ عمر سوء والله ما عشت لك يا خبيث.ثم جعل يعلوه بالدرة على رأسه : حتى سبقه عدوا ، وعمر في طلبه.حتى أتى راحلته قار تحلها.ثم اشتد بها في حمَرَّة شوزان ، فما استطاع أن يقرب عمر حتى توفي.و كان إسلامه لا بأس به.وكان إذا ذكر عمر : : ترحم عليه ، ويقول : ما رأيت أحداً أهيب من عمر رضي الله عنه ذكر ردة أهل البحرين : قال عيسى بن طلحة : لما ارتدت العرب - بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم.قال كسرى: من يكفيني أمر العرب ؟ فقد مات صاحبهم إلا أن يريد الله بقاء ملكهم، فيجتمعون على أفضلهم..وهم الآن يختلفون بينهم.قالوا : تدلك على أكمل الرجال ، مخارق بن النعمان ، ليس في الناس مثله وهو من أهل بيت دانت لهم العرب : وهؤلاء جيرانك ، بكر بن وائل.فأرسل إليهم.وأخذ منهم ستمائة ، الأشرف فالأشرف وارتد أهل هجر عن الإسلام.فقام الجارود بن المعلى في قومه ، فقال : ألستم تعلمون ما كنت عليه من النصرانية ؟ وإني لم أتكم قط إلا بخير و إن الله تعالى بعث نبيه ونعي له نفسه ، فقال ( إنك ميت وإنهم ميتون ) وقال ( وما محمد إلا رسول قد خلت من - ١٨٦ ترجمہ: جب اہل ہجر اسلام سے مرتد ہو گئے تو حضرت جارود بن معلی نے اپنی قوم سے کہا! کیا تمھیں پتہ ہے کہ میں عیسائی سے مسلمان ہوا اور میں نے ہمیشہ تمھاری خیر خواہی کی ہے.یقینا اللہ نے اپنے نبی کو مبعوث کیا پھر اسے وفات دی جیسا کہ فرمایا: یقینا تو بھی مرنے والا ہے اور یقینا وہ بھی مرنے والے ہیں.اورفرمایا اور محمد یہ نہیں مگر ایک رسول، یقیناً اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں قبله الرسل - الآية ) 62 عکس حوالہ نمبر : 16 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی وفي لفظ أنه قال : ما شهادتكم على موسى ؟ قالوا : نشهد أنه رسول الله.قال : فما شهادتكم على عيسى.ا قالوا : نشيد أنه ل الله - قال : وأنا أشهد أن لا إله إلا الله رسو و أن محمداً عبده ورسوله.عاش كما عاشوا ، ومات كما ماتوا.وأتحمل شهادة من أبي أن يشهد على ذلك منكم.فلم يرتد من عبد القيس أحد و كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد استعمل أبان بن سعيد على البحرين.وعزل العلاء بن الحضرمي.فقال : أبلغوني مأمني ، فأشهد أمر أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فأحيا بحياتهم ، وأموت بموتهم.فقالوا : لا تفعل ، فأنت أعز الناس علينا ، وهذا علينا وعليك فيه مقالة ، يقال : فر من القتال.فأبي.وانطلق في ثلاثمائة رجل يبلغونه المدينة فقال له أبو بكر رضي الله عنه : ألا ثبت مع قوم لم يبدلوا ولم يرتدوا ؟ فقال : ما كنت لأعمل لأحد بعد رسول الله صلى الله عليه و وسلم.فدعا أبو بكر العلاء بن الحضرمي.فبعثه إلى البحرين في ستة عشر راكباً ، وقال : امضر ، فإن أمامك عبد القيس - فار.ومر بثمامة بن أثال : فأمده برجال من قومه بني سحيم.ثم لحق به.فنزل العلاء بحصن يقال له : جوانى ، وكان مخارق قد نزل بمن معه من بكر بن وائل : حصن المشقر - حصن عظيم لعبد القيس - فسار إليهم العلاء ، فيمن اجتمع إليه فقاتلهم قتالا شديداً ، حتى كثر القتلى في الفريقين، والخارود بن المعلى بالخط (1) يبعث _ البعوث إلى العلاء.وبعث مخارق : الحطم بن شريح ( ۲ ) - أحد بني قيس بن ثعلبة.إلى مرزبان الخط يستمده، فأمده بالأساورة.فنزل المحطم ردم القداح - و كان حلف أن لا يشرب الخمر حتى يرى هجراً - وأخذ المرزبان الجارود رهينة عنده.وسار الحطم وأبجر العجلي حتى حصروا العلاء بجوائى، فقال عبد الله بن حذف ، وكان من صالحي المسلمين : ألا أبلغ أبا بكر رسولا وسكان المدينـــــــة أجمعينــــا ود في جواني مخدرينا فهل لكمـــر إلى نفر يسير الحاء (1) بفتح : أرض تنسب إليها الرماح الخطية، وهو خط عمان، وذلك السيف كله يسمى ا ار من قرى الخطل : القطيف ، والحقير ، وقطر (۲) وعند ابن جرير : الحطم بن ضيعة آخر بني قيس بن ثعلبة الخط._ \AY _ ترجمہ: پھر انہوں نے اپنی قوم سے پوچھا! موسی" کے بارے میں تمھاری کیا گواہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ اللہ کے رسول ہیں.پھر انہوں نے اپنی قوم سے پوچھا ! عیسی کے بارے میں تمھاری کیا گواہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وہ اللہ کے رسول ہیں.جارود نے کہا میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورمحمد ہے اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں.وہ اسی طرح زندہ رہے جس طرح دیگر انبیاء زندہ رہے اور اسی طرح فوت ہوئے جس طرح باقی سب انبیاء فوت ہوئے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 63 عکس حوالہ نمبر : 17 صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی دلائل النبوة وَمَعْرفة أحوال صَاحِبَ الشريعة لأبي بكر أحمد بن الحسين البيهقي ( ٣٨٤ - ٤٥٨) هـ السفر الثاني يطبع لأول مرة عن عشر نسخ خطية وثق اصوللَهُ وَخَتَجَ حَدِيثَهُ وَعَلَى عَلَيْه دار الكتب العلمية بيروت - لبنان الدكتور عبد المعطى قلعجمى دار الديران للتراث
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 64 عکس حوالہ نمبر : 17 معهم เ صحابہ رسول کا پہلا اجماع اور وفات عیسی 4 صخرة وماء كثير في جرار (١٨) وخبز كثير ، فقعدنا عند الصخرة ، فلما طلعت الشمس خرجوا من بين تلك الجبال ، يخرج رجل رجل من مكانه ، كأن الأرواح انتزعت منهم حتى كثروا فرحبوا بهم وحفّوا ، وقالوا : أين كنتم.لم نركم ؟ قالوا : كنا في بلاد لا يذكرون اسم الله تعالى (۱۹) ، فيها عبدة النيران ، وكنا نعيد الله تعالى (۲۰) فطردونا.فقالوا : ما هذا الغلام ؟ قال : فطفقوا يُثنون علي وقالوا : صحبنا من تلك البلاد فلم تر منه إلا خيراً.قال : فوالله إنهم لكذا إذ طلع عليهم رجل من كهف رجل طوال ، فجاء حتى سلم وجلس ، فحقوا به وعظموه أصحابي الذين كنت وأحدَقُوا به ، فقال (۲۱) لهم : أين كنتم ؟ فأخبروه ، قال : ما هذا الغلام معكم ؟ فأثنوا علي خيـراً ، وأخبروه باتباعي إياهم ، ولم أر مثل إعظامهم ، فحمد الله وأثنى عليه ، ثم ذكر من أرسل الله ، ، من رسله وأنبيائه ، وما لقوا وما صنع بهم ، حتى ذكر مولد عيسى بن وأنه ولد لغير ذكر ( ۲۲ ) ، فبعثه رسولاً ، وأجرى على يديه إحياء الموتى وإبراء الأعمى والأبرص ، وأنه يَخْلُقُ من الطين كهيئة الطير فينفخ فيه فيكون طيراً بإذن الله ، وأنزل عليه الإنجيل ، وعلمه التوراة ، وبعثه رسولاً إلى بني ، فکفر به قوم ، وآمن به قوم.وذكر بعض ما لقي عيسى بن مريم ، وأنه لما كان عبداً أنعم الله عليه ، فشكر ذلك له ، ورضي عنه ، حتى قبضه الله تعالى ](٢٣).وهو يعظمهم ويقول : اتقوا الله ، والزموا ما جاء به عيسى السلام (٢٤) ، ولا تُخَالِفُوا فَيُخَالَف بكم ، ثم قال : من أراد أن يأخذ من هذا شيئاً تعالى مریم إسرائيل (۱۸) في ( ح ) و ( م ) : «قرار».(۱۹) ليست في ( م ).(۲۰) ليست في (م) - (۲۱) في ( م ) : ( وقال :.(۲۲) في (م:) : بغير ذكر : (۲۳) ليست في ( م ).(٢٤) ليست في ( م ).عليه A1 ترجمہ: حضرت سلمان نے ایک مسیحی نیک بزرگ کا ذکر کیا جس نے اپنی تقریر میں اللہ تعالیٰ کے رسولوں اور نبیوں کا ذکر کرتے ہوئے حضرت عیسی کے مصائب کا ذکر کیا.اور یہ کہ وہ اللہ کے ایسے بندے تھے جن پر اس نے انعام کیا تھا اور انہوں نے اس کا شکر ادا کیا.اور اللہ ان سے راضی ہوا یہاں تک کہ ان کی روح کو قبض کر لیا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 65 رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت 5 رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ ذلِكَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهُرٍ اَوْنَحْوِ ذَلِكَ : مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ الْيَوْمَ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةُ سَنَةٍ وَّهِيَ حَيَّةٌ يَوْمَئِذٍ - 18 ( صحیح مسلم اردو جلد سوم صفحه 407 متر جم محمد محی الدین جہانگیر شبیر برادرز لا ہور ) ترجمہ : حضرت جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے ایک ماہ قبل یا اس کے قریب یہ فرمایا کہ آج کوئی بھی ذی روح ایسا نہیں جس پر آئندہ سو سال گزریں اور وہ پھر بھی زندہ رہے.تشریح : اسی مضمون کی روایت صحیح بخاری میں بھی موجود ہے کہ سوسال بعد روئے زمین پر کوئی ذی روح باقی نہ رہے گا.دراصل یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کے متعلق ایک سوال کے جواب میں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ بڑی قیامت یعنی روز حشر کا علم تو اللہ تعالیٰ کو ہے مگر میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ایک قیامت تو سو سال بعد ظاہر ہوگی.( بخاری کتاب العلم ) علماء سلف نے اسے وسطی قیامت کا نام دیا ہے.حدیث نبوی میں ایک انفرادی قیامت کا بھی ذکر ہے.رسول اللہ نے فرمایا : ”جو مر گیا تو اس کی قیامت قائم ہوگئی.“ مسلم کتاب الفتن باب اشراط الساعة ) پس ہر شخص کی موت بھی ایک فردی قیامت ہوتی ہے.مذکورہ بالا حدیث میں قوم یا قرن ( کی ایک صدی) کی قیامت کا ذکر ہے.جس کے مطابق سو سال گزرنے کے بعد روئے زمین پر بالعموم گزشتہ نسل کے سو سال سے زیادہ افراد اپنی طبعی عمر گزار کر رخصت ہو جاتے ہیں ، یہی ان نسلوں کی قیامت کہلاتی ہے.بخاری کی روایت میں لفظ الارض یعنی زمین سے اہل ارض یا زمینی مخلوقات مراد ہے اور حضرت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 66 رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت مسیح عیسی علیہ السلام آسمان سے نہیں بلکہ زمین کی مخلوقات میں داخل ہیں.پس اگر بفرض محال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے وقت حضرت عیسی زندہ بھی تھے تو اس حدیث کے مطابق سو سال بعد یقیناً وفات پاگئے.( ملخص از ازالہ اوہام صفحہ 624 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 437 ایڈیشن 2008) اس لئے ان پر طوعاً یا کرھا إِنَّا لِللہ پڑھنا ہی پڑے گا.اکا بر علمائے امت نے اسی حدیث سے حضرت خضر کی وفات کا بھی استدلال کیا ہے کہ اگر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں زندہ تھے تو وہ بھی اس حدیث کی رو سے وفات پاچکے ہیں.مظاہرالحق شرح مشکوۃ المصابیح اردو جلد پنجم صفحہ 95 مکتبة العلم اردو بازار لاہور ) 19 قائلین حیات مسیح حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح حضرت خضر کو بھی اس حدیث سے بغیر کسی دلیل کے مستقلی قرار دیتے ہیں، مگر جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر یہ بات بیان فرمائی کہ آپ کے زمانہ میں موجود لوگوں میں سے کوئی ذی روح سو سال بعد باقی نہ رہے گا ایسی قطعی پیشگوئی وحی الہی کے بغیر ناممکن ہے اور ایسی مخصوص سمیہ تاکید میں کسی تاویل یا استثناء کی گنجائش بھی محال ہے.ورنہ قسم کھانے کی کیا ضرورت تھی.پس اس حدیث کی موجودگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوسال بعد کسی بھی سابقہ نبی کے زندہ موجود رہنے کا کوئی امکان باقی نہیں رہتا.( ملخص از حمامة البشری صفحہ 14 حاشیہ روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 192 ایڈیشن 2008) لہذا دیگر انبیاء کی طرح حضرت عیسی کی طبعی موت تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں.بفرض محال اگر وہ زندہ تھے تو عہد نبوی کی اس قیامت سے بچ نہیں سکتے.اور بہر حال وفات پاگئے.إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 67 عکس حوالہ نمبر: 18 رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت اور وہ (رسول، ان لوگوں کو الکتاب" اور الحمیہ کی تعلیم دیتا اور ان کا تزکیہ کرتا.المسلمین فی ایشد ای این کار نانا تیری مستوفی ۲۶۱ م تغمده الله تعالى بغفرانه واسكنه بحبوحة جنانه جلد استاد من القب باریک میشن ابوالعلام محی الدین جہانگیر صلح اللہ تعالے احواله في السر والعلن برادرش زید مستمر وسلم ماڈل ہائی سکول ، اردو بازار لاہور شیر برادرز 7246006-042 فوت :
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں شریف ( مترجم ) جلد سوم 68 عکس حوالہ نمبر : 18 (۴۰۷) رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت كتاب فضائل الصحابه لیکن میں اللہ کے نام کی قسم اٹھا کر یہ کہتا ہوں کہ آج روئے زمین پر کوئی ایک ایسا شخص نہیں ہے.( جو آج سے ٹھیک ) ایک سوسال بعد زندہ ہوگا.8857 - وَحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهْرٍ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے.تاہم اس میں یہ مذکور نہیں ہے کہ آپ نے اپنی وفات سے ایک ماہ پہلے یہ بات ارشاد فرمائی.6358 - حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى كِلاهُمَا عَنِ الْمُعْتَمِرِ قَالَ ابْنُ حَبِيْبٍ حَدَّلَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي حَدَّثَنَا أَبُو نَضْرَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ ذلِكَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِشَهرٍ اَوْ نَحْوِ ذلِكَ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةِ الْيَوْمَ تَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةً سَنَةٍ وَهِيَ حَيَّةٌ يَوْمَئِذٍ وَعَنْ عَبْدِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ وَفَسَّرَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الرَّحْمَنِ صَاحِبِ السّقَايَةِ عَنْ جَابِرِ بْنِ قَالَ نَقْصُ الْعُمُرِ ہوا تو حضرت جابر بن عبد اللہ علی البنا بیان کرتے ہیں، نبی اکرم میں یوں نے اپنی وفات سے تقریباً ایک ماہ پہلے یہ ارشاد فرمایا: آج جو شخص زندہ ہے.وہ آج سے ٹھیک ایک سو سال بعد زندہ نہیں ہو گا.یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے اور اس میں راوی عبدالرحمن نے اس کی یہ تاویل کی ہے کہ لوگوں کی عمریں کم ہو جائیں گی.مثْلَهُ 6358 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا چے کی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے.6200 - حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَنْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ ح وَحَدَّلْنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّلْنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ تَبُوكَ سَالُوْهُ عَنِ السَّاعَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَأْتِي مِائَةُ سَنَةٍ وَعَلَى الْأَرْضِ نَفْسٌ مَّنْفُوسَةٌ الْيَوْمَ چھ حضرت ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم ملی یا غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے تو لوگوں نے آپ سے قیامت کے (معین وقت ) کے بارے میں سوال کیا.تو نبی اکرم السلام نے ارشاد فرمایا.آج سے ٹھیک ایک سو سال بعد جو شخص آج القديمة زندہ ہے وہ اس وقت زندہ نہیں ہوگا.6201 - حَدَّثَنِي إِسْحَقَ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عبدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ تَبْلُغَ مِانَةَ سَنَةٍ فَقَالَ سَالِمٌ تَذَا كَرْنَا ذَلِكَ عِنْدَهُ إِنَّمَا هِيَ كُلُّ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ يَوْمَئِذٍ ہ حضرت جابر بن عبد الله ما انا روایت کرتے ہیں نبی اکرم مسلم نے ارشاد فرمایا ہے: آج زندہ اشخاص میں سے کوئی بھی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 69 عکس حوالہ نمبر : 19 مظاهر حق شرح (اردو) مشکوة شريف CASC رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت ملا نواب محمد فقط الدین خان بلوی ب مولانا شمس الدین صاحب ناشر اردو بازار - لاهور - پاکستان 37211788 (042) 37211788-
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 70 عکس حوالہ نمبر : 19 رسول اللہ کے اہل زمانہ کی سو سالہ قیامت مقاله حقی (جلده نجم ) ۹۵ كتاب الفتن انگلی سے تشبیہ دینے کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ میں قیامت سے اس قدر آگے ہوں جتنی یہ درمیانی انگلی شہادت کی انگلی سے آگے بڑھی ہوئی ہے.فلا ادرى : شعبہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم نہیں کہ آیا یہ قتادہ نے انس سے یہ بات بیان کی یا انس بھی لال نے آپ کی اور اس سے یہ بات نقل کی اور ان سے قتادہ نے آپ کی یوم کا بیان نقل کیا.مستور دین شد رحمہ اللہ کی روایت میں تصریح ہے کہ یہ حضرت انس ے جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشادی نقل کیا ہے اور راوی نے جب خود وضاحت کر دی ت کسی اور توضیح کی ضرورت نہیں.اس وقت کے تمام زندہ سو سال تک وفات پائیں گے ۲/۵۳۷۰ وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ قَبْلَ أَنْ تَمُوتَ شَهْرًا تَسألونى منِ السَّاعَةِ وَإِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللهِ وَأَقْسِمُ بِاللهِ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ يَأْتِي عَلَيْهَا مِائَةٌ میاد و سلام 266 حة برميل.(رواه مسلم) رجه مسلم في صحيحه ١٩٦٦/٤ حديث رقم (٢٥٣٨٢١٨) واحمد في المسند ٣٢٢/٣- ترجمہ : حضرت جابر مینہ سے مروی ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ یا کو اپنی وفات سے ایک ماہ قبل یہ فرماتے سنائم مجھ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہو.اس کا علم اللہ تعالی کے پاس ہے اور میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھا تا ہوں کہ زمین پر کوئی ایسا انسان نہیں کہ جس پر سو سال گزرے اور وہ اس دن زندہ ہو.( مسلم ) تشريح و تسألُونِی عَنِ السَّاعَةِ : تم مجھ سے قیامت کبری کے قیام کا حقیقی دقت دریافت کرتے ہو اور وہ تو خود مجھے بھی معلوم نہیں ہوتواللہ تعالی کے سواکوئی نہیں جانتا البتہ قیامت صغری اور وسطی کا علم رکھتا ہوں وہ تمہیں بتائے دیتا ہوں.ما عَلَى الْأَرْضِ : انسانوں کا وہ طبقہ جو میرے اس خبر دینے کے وقت موجود ہے.وہ سو برس کی مدت میں تمام کے تمام مر جائیں گے اور ان میں سے کوئی باقی نہ رہے گا.یہ قیامت وستفی ہے اور ہر ایک کے مرنے کو قیامت صغری کہا جاتا ہے.اس سے مراد صحابہ کرام کا وفات پاتا ہے اور آپ کر نے غالب کے لحاظ سے یہ بات فرمائی ورنہ بعض صحابہ کرام سو سال سے زیادہ عرصہ زندہ رہے مثلاً حضرت انس ، سلمان وغیرہ رضی اللہ عھما.زیادہ اولی توجیہ زیادہ ظاہر یہ ہےکہ اپنی وفات سے ای او بل یہ بات فرمائی اس وقت سے ۱۰۰ سال مراد ہیں.پیس غالب کی قید لگانے کی ضرورت نہیں اور انگلی روایت اس توجیہ کی مرید ہے.بعض علماء نے کہا جو اس سے پہلے پیدا ہوئے وہ آئندہ سوبرس سے پہلے چل بسے.بعض کا ہر نے اس روایت سے حضرت خضر علیہ کی موت پر استدلال کیا ہے کیونکہ شہر دینے کے وقت وہ زندوں میں تھے اور آپ کے اس ارشاد کے مطابق سو برس کے بعد تک ان کو زندہ نہ رہنا چاہئے.دوسر نے علماء نے یہ جواب دیا کہ وہ اس عموم سے سنتی ہیں کیونکہ یہ بات آپ نے اپنی امت کے متعلق فرمائی کسی دوسری است یا پیغمبر کے بارے میں نہیں فرمائی گئی.بعض نے یہ جواب دیا کہ ارض کی قید نے حضرت خضر والیاس علیہ السلام کو خارج کر دیا.وہ اس وقت دریا پر تھے زمین پر نہ تھے مگر یہ توجیہ وزن نہیں رکھتی فتند بر ) بغوی نے معالم التنزیل میں لکھا ہے کہ چار انبیاء سے ہم زندہ ہیں دو زمین پر اور دو آسمان پر حضرت خضر و الیاس علیہما السلام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 71 تمر صیح ناصری علیہ السلام 6 قبر مسیح ناصری علیہ السلام عَنْ عَائِشَةٌ عَنِ النَّبِيِّ قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ لَعَنَ اللَّهُ 20 الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَاءِ هِمُ مَسَاجِدًا.( نصر الباری شرح بخاری جلد چہارم صفحه 506 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اس بیماری میں جس میں آپ کی وفات ہوئی فرمایا کہ خدا کی لعنت ہو ان یہودیوں اور عیسائیوں پر جنہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا.تشریح بخاری اور مسلم نے اس حدیث کی صحت پر اتفاق کرتے ہوئے اسے اپنی کتب میں درج کیا.سنن نسائی میں بھی یہ روایت ہے.اس حدیث میں یہود و نصاریٰ کا اپنے نبیوں کی قبروں کی پرستش کا ذکر ہے جو عیسائیوں پر ایک زبر دست حجت ہے کیونکہ وہ بنی اسرائیل کے دوسرے نبیوں کی قبروں کی ہرگز پرستش نہیں کرتے بلکہ تمام انبیاء کو گنہگار خیال کرتے ہیں.ہاں ملک شام میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قبر کی پرستش ہوتی ہے اور مقررہ تاریخوں پر ہزار ہا عیسائی سال بسال اس قبر پر جمع ہوتے ہیں.سو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ درحقیقت وہ قبر عیسی کی ہی قبر ہے جس میں وہ صلیب سے اتارے جانے کے بعد زخمی حالت میں رکھے گئے تھے اور اگر اس قبر کو حضرت عیسی کی قبر سے کچھ تعلق نہیں تو پھر نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قول صادق نہیں ٹھہرے گا اور یہ ہرگز ممکن نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اسی مصنوعی قبر کو قبر نبی قرار دیں جو محض جعلسازی کے طور پر بنائی گئی ہو.کیونکہ انبیاء علیہم السلام کی شان سے بعید ہے کہ جھوٹ کو واقعات صحیحہ کے محل پر استعمال کریں.پس اگر حدیث میں نصاری کی قبر پرستی کے ذکر میں اس قبر کی طرف اشارہ نہیں تو اس قبر کا پتہ بتا دیں جو کسی اور نبی کی کوئی قبر ہے اور اس کی عیسائی پرستش کرتے ہیں اور یا اس بات کو قبول کریں کہ ملک شام میں جو حضرت عیسی" کی قبر ہے جس پر ہر سال بہت سا ہجوم عیسائیوں کا ہوتا ہے اور سجدے کئے جاتے ہیں وہ درحقیقت وہی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 72 قمر مسیح ناصری علیہ السلام قبر ہے جس میں حضرت مسیح مجروح ہونے کی حالت میں داخل کئے گئے تھے.پس اگر یہ وہی قبر ہے تو خود سوچ لیں کہ اس کے مقابل پر وہ عقیدہ کہ حضرت مسیح صلیب پر نہیں چڑھائے گئے بلکہ چھت کی راہ سے آسمان پر پہنچائے گئے کس قد رلغوا اور خلاف واقعہ ٹھہرے گا.خود حضرت عیسی نے آپ بھی فرما دیا کہ میں قبر میں ایسا ہی داخل ہوں گا جیسا کہ یونس مچھلی کے پیٹ میں داخل ہوا تھا.نبی کی مثال غیر مطابق نہیں ہو سکتی سو وہ بلا شبہ قبر میں زندہ ہی داخل کئے گئے اور یہ مکر اللہ ( یعنی اللہ کی تدبیر) تھی تا یہود ان کو مردہ سمجھ لیں اور اس طرح وہ اس کے ہاتھ سے نجات پاویں.شخص از ست بچن مطبوعہ 1895 ء روحانی خزائن جلد 10 صفحہ 309-310 ایڈیشن 2008) خَيْرُ الْمَاكِرِينَ خدا کی یہ تدبیر کارگر ہوئی اور حضرت عیسی علیہ السلام نے صلیب سے نجات کے بعد ایک قبر ما زیرزمین کمرے میں علاج معالجہ کے بعد کشمیر کی طرف ہجرت فرمائی اور یوز آصف نبی کے نام سے وہاں مشہور ہوئے.120 سال کی عمر میں وفات پا کر سری نگر محلہ خانیار میں دفن ہوئے.جہاں مقبرہ بلی کے نام سے آپ کا مسقف مزار موجود ہے.یہی وہ آخری مستند تحقیق ہے جو حضرت بانی جماعت احمدیہ نے حضرت عیسی کی وفات کے بارہ میں پیش فرمائی.ملخص از مسیح هندوستان میں روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 14 مطبوعہ 20 نومبر 1908ء.راز حقیقت روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 171 مطبوعہ 30 نومبر 1898ء ایڈیشن 2008) اس کے بعد 1908ء میں حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنی تصنیف چشمہ معرفت میں تاریخ طبری کا قبر مسیح کے متعلق یہ حوالہ بھی پیش فرمایا ہے کہ : ایک عورت پر یہ نذر تھی کہ وہ ”جمع“ پہاڑ کو سر کرے گی...راوی کہتے ہیں کہ میں اس عورت کے ساتھ پہاڑ پر چڑھا جب ہم اس کی آخری چوٹی پر پہنچے تو وہاں ایک قبر ہمیں نظر آئی جس پر دو بڑے بڑے پتھر پڑے ہوئے تھے.ایک پتھر سر ہانے کی طرف جب کہ دوسرا پاؤں کی طرف پڑا ہوا تھا...اس میں لکھا ہوا تھا کہ یہ قبر رسول اللہ حضرت عیسی علیہ السلام ابن مریم علیہ السلام ہے جو یہاں کے رہنے والوں کے لئے آیا تھا.اس زمانہ کے لوگوں کے پاس وہ نبی بن کر آیا اور جب وہ فوت ہو گئے تو پہاڑ کی چوٹی پر ان کو دفن کیا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں گیا.73 قمر صیح ناصری علیہ السلام تاریخ طبری مترجم جلد اول حصہ دوم صفحہ 131-132 نفیس اکیڈمی کراچی ) اس تاریخی حوالہ کی روشنی میں چشمہ معرفت (مطبوعہ: 1908 ) میں حضرت مسیح کی قبر کا ذکر مدینہ کے قریب ایک پہاڑی پر مذکور ہے، جس کے کتبہ پر لکھا تھا ”هذا قبر رسول الله عیسی بن مریم علیه السلام کہ یہ اللہ کے رسول حضرت عیسی ہی کی قبر ہے." یاد رکھنا چاہیے یہ حضرت بانی جماعت احمدیہ کی " مسیح ہندوستان میں“ اور ”راز حقیقت میں بیان کردہ تحقیق کے مقابل پر کوئی نئی تحقیق نہیں تھی بلکہ حضرت عیسی کی وفات ثابت کرنے کیلئے محض ایک تائیدی تاریخی ثبوت اس پس منظر میں اہم تھا کہ جب معراج کی رات رسول اللہ نے حضرت عیسی کو وفات یافتہ نبیوں میں دیکھ لیا، تو آنحضور ﷺ اور صحابہ کا اس پر ایمان تھا کہ حضرت عیسی وفات پاچکے ہیں.مدینہ کے علمائے سلف کا عقیدہ بھی اگر اسکے خلاف ہوتا تو وہ طبری کی اس تاریخی روایت کو رد کرتے اور ضرور اس کے خلاف آواز اٹھاتے کہ حضرت عیسی تو آسمان پر زندہ موجود ہیں.اور طبری کی یہ روایت ان کی قبر کی نشاندہی کر رہی ہے.مگر کسی کا بھی اس روایت کی مخالفت نہ کرنا اس وجہ سے تھا کہ وہ کم از کم حضرت عیسی کی وفات پر متفق تھے خواہ قبر کی جگہ پر اتفاق نہ ہو.بہر حال حدیث مذکورہ بالا میں رسول کریم نے بھی قبر عیسی کی نشاندہی فرما دی ہے، جس سے ثابت ہے کہ وہ آسمان پر نہیں، لہذ از مین پر ہی کہیں ان کی قبر تلاش کرنی ہوگی.مدینہ کی پہاڑی پر نہیں تو سری نگر محلہ خانیار کی قبر کو تو بہر حال تسلیم کرنا پڑے گا کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 74 عکس حوالہ نمبر : 20 نَصْرٌ مِّنَ اللهِ وَفَحْ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نصر الباري صَحِيح البخاري عصمت العلامة مولانا محمد عثمان فتح شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سہارنپور شاگرد رشید شلالات الا حضرت مولانا میر حسین احمد ندانی مرد تمر مسیح ناصری علیہ السلام می جلد چہارم کے کی ۳-۵ کے میر باب: ۵۱۹ - ۸۴۷ کچے کی حدیث: ۱۳۵۸۰۷۷۵ دیاره كتاب الاذان، كتاب الجمعة ، ابواب صلوة الخوف، كتاب العيدين، ابواب الوتر، ابواب الاستسقاء، ابواب الكسوف، ابواب ماجاء في سجود القرآن و سنتها ابواب تقصير الصلوة، كتاب التهجد، كتاب الجنائز مكتبة الشيخ ۴۴۵/۳، بہادر آباد، کراچی نمبر.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں نصر الباری جلد چهارم 75 عکس حوالہ نمبر: 20 ۵۰۶ قبر مسیح ناصری علیہ السلام كتاب الجنائز نَةً ثُمَّ رُفِعَتْ فَسَمِعُوا صَائِحًا يقولُ اَلَا هَل وَجَدُوا مَا فَقَدُوا سَنَةٌ فَأَجَابَهُ الْآخَرُ بَل يَئِسُوا فَانقَلَبُوا ﴾ قبروں پر مسجد بنانا مکروہ ہے اور جب حسن بن حسن بن علی (حضرت علی کے پوتے) کا وصال ہو گیا تو ان کی بیوی (فاطمہ بنت حسین ) نے ان کی قبر پر قبہ تانا (خیمہ جمایا ) پھر اٹھالیا گیا اس وقت لوگوں نے ایک پکارنے والے کی آواز سنی (خواہ فرشتہ ہو یا جن) کہتا تھا کیا ان لوگوں جن کوکھو یا تھا اس کو پایا؟ دوسرے (فرشتہ یا جن ) نے جواب دیا: نہیں بلکہ مایوس ہو گئے اور لوٹ گئے.ترجمه ۱۲۵۲ و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بنُ مُوسَى عن شَيْبَانَ عن هِلَالٍ هُوَ الوَزَاتُ عَن عُروةً عن عائِشَةَ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال فِي مَرَضِهِ الذِي مَاتَ فِيهِ لَعَنَ اللَّهِ اليهودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنبِيَانِهِم مَسَاجِد قَالَتْ وَلَولا ذَلِكَ لأَبْرِزَ قَبْرُهُ أَنِّي أَحْشَى أَن يُتَّخَذَ مَسْجِدا ) حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا اللہ یہود و نصاری پر لعنت کرے کہ انھوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو سجد بنالیا.حضرت عائشہ نے فرمایا کہ اگر یہ خوف نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کھلی رہتی مگر میں بھی ڈرتی ہوں کہ کہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو مسجد نہ بنا لیں.مطابقة للترجمة | مطابقة الحديث للترجمة في قوله "اتخذوا قبور انبيائهم مساجد“ تعد موضع والحديث هنا ص ۷۷ ا و مر الحديث ص ۶۲ ویاتی ص ۱۸۶، وفى المغازی، ص ۶۳۹ امام بخاری کا مقصد یہ ہے کہ قبروں پر مسجد بنانا درست نہیں، یا قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنالیں کہ یہ حرکت مقصد ۱۳۵۷ بت پرستی کے مشابہ ہے.واللہ اعلم باب الصَّلوةِ عَلَى التَّفَسَاءِ إِذَا مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا ﴾ زچگی میں عورت مر جائے نفاس کی حالت میں تو اس پر نماز پڑھنے کا بیان حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَثَنَا يَزِيدُ بنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 76 عکس حوالہ نمبر :21 قمر صیح ناصری علیہ السلام تاریخ الامم الملوك تاریخ طبری جلد اول حصّہ اوّل دوم تصنيف : علامه ابى جعفر محمد بن جرير الطبرى المتوفى.اسم قبل از اسلام حصہ اوّل ترجمہ، ڈاکٹر محمد صدیق ہاشمی پیدائش ارض و سماء وتخلیق آدم سے لیکر ولادت حضرت محمد متیک مختلف انبیاء تک اور انکی امتوں و بادشاہوں کے واقعات.د اُردو بازار کراچی ڈیمی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں تاریخ طبری جلد اول : حصہ: دم ابن مریم علی السلام کا شام جانا: 77 عکس حوالہ نمبر : 21 قبر مسیح ناصری علیہ السلام پھر خدا کی طرف سے مریم ملی کو اطلاع دی گئی کہ ہمارے اس ہر گز یہ بچہ کو شام نے جاؤ.آپ کی عمر اس وقت بار دہری تھی.پھر آپ نہیں سال کی عمر تک شام میں رہے تھی کہ وہاں با قاعدہ وحی کا سلسلہ شروع ہوگیا، در تین سال کا نیت کا یہ سلسلہ جاری رہا پھر آپ کو آسمانوں پر اٹھالیا گیا.حضرت عیسی غیر انسان کے حالات زندگی: حضرت عیسی کو آسمان پر اٹھنے کے بعد فاخرانہ لباس پہنایا گیا اور انہیں نور میں ملبوس کر دیا گیا کھانے پینے کے تقاضوں کو ان سے روک دیا گیا اب وہ عرش کے ارد گرد فرشتوں کے ساتھ اڑتے ہیں پس ان میں انسانی الملکوتی آسمانی اور زمینی فرض ہر طرح کے اوصاف موجود ہیں.حضرت عیسی فرینڈا کے ارتفاع کے بعد تمام حواری پوری زمین پر پھیل گئے.اس رات میں جس رات حضرت عین فی انار کو اتارا گیا تھا عیسائی دھونی دیتے تھے.حواریوں کی تبلیغ: حضرت عیسی میران نام کے ارتفاع کے بعد تمام حواری آپ کے فرمان کے مطابق پوری دنیا میں پھیل گئے ان میں سے چند کا ذکر ہم کریں گے.ا.پطرس جو کہ حواری تھا اور ان کے ساتھ بولس بھی اتباع پر تھا لیکن وہ حواریوں میں سے نہ تھا.یہ دونوں تبلیغی مشن لے کر روم چلے.اند را ہیں اور متی یہ دونوں اس سرزمین کی طرف چلے جس کے کمین آدم خور تھے.تو ماس مشرق کی طرف بابل چلے گئے تھے.فیلس پر قیروان کی طرف گئے تھے.تر طاجنہ افریقی اور تجنس دونوں ونوس چلے گئے تھے جو کہ اصحاب کہف کا علاقہ تھے..یعقوبس اور ریشم (یروشلم) چلے گئے.دو بڑے پتھر: این سلیم انصاری سے روایت ہے کہ ہمارے ہاں ایک عورت پر یہ نذر تھی کہ وہ ”جمع“ پہاڑ کو سر کرے گی یہ پہاڑ مدینہ کے قریب واقع ہے راوی کہتے ہیں کہ میں اس عورت کے ساتھ اس پہاڑ پر چڑھا جب ہم اس کی آخری چوٹی پر پہنچے تو وہاں ایک قبر میں نظر آئی جس پر دو بڑے بڑے پتھر پڑے ہوئے تھے.ایک پتھر سر بانے کی طرف جب کہ دوسرا پاؤں کی طرف پڑا ہوا تھا.ان پر بنو حمید کی طرز تحریر پر کتابت کی گئی تھی.میر کی سمجھ میں نہیں آیا یہ کس کی قبر ہے.چنانچہ دونوں پتھر اپنے ساتھ میں اٹھا کر لایا.پہاڑ کے اوپر سے تھوڑا سا نیچے آیا تو وہ مجھے بہت بھاری لگے ایک کو وہیں چھوڑ دیا جبکہ دوسرا پھر اپنے ساتھ نیچے لے آیا.اس پتھر کو سریانی زبان کے ماہرین کے سامنے پیش کیا تو وہ اس کو نہ پڑھ سکے.پھر کا تب زبور جو کہ یمنی تھا کے سامنے پیش کیا.مگر وہ بھی نہ پڑھ سکا.پھر میری زبان کے ، ہر کے پاس لے گیا مگر اس نے بھی جواب دے دیا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 78 عکس حوالہ نمبر : 21 تاریخ طبری جلد اول حصہ دوم قبر مسیح ناصری علیہ السلام حضرت عیسی علیہ السلام کا تذکر: غرض اس کتاب کو جاننے والا کوئی بھی نہ ملا.قبر ( مینی ملایم) پھر گھر میں صندوق کے نیچے اس پتھر کو رکھ دیا جو کئی سال وہاں رہا.پھر اچانک ہمارے ہاں ابن مان میں سے کچھ لوگ گھوڑوں پر آئے جو کہ تسبیح کے دانے اور میرے وغیرہ خرید رہے تھے ان سے میں نے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی کتاب ہے یا تمہاری زبان کا کوئی ماہر ہے؟ انہوں نے کہا ہاں ہے.میں نے پتھر ان کو دکھایا تو وہ اس کو پڑھنے لگے اس میں لکھا ہوا تھا کہ یہ قبر رسول اللہ حضرت عیسی علیا نام ابن مریم علینہ ہے.جو یہاں کے رہنے والوں کے لئے آیا تھا.اس زمانہ کے لوگوں کے پاس وہ نبی بن کر آیا اور جب وہ فوت ہو گئے تو پہاڑ کی چوٹی پران کو دفن کیا گیا.شاہ روم کی کارروائی : ابن اسحاق سے مروی ہے کہ حضرت عیسی علیا سلام کے ارتفاع کے بعد یہودی حواریوں پر ٹوٹ پڑے وہ انہیں قیمتی دھوپ میں ڈال دیتے اور طرح طرح کی تکلیفیں ان کو پہنچاتے تھے.جب یہ بات شہنشاہ روم کو پہنچی.اس زمانہ میں بنی اسرائیل روی کنٹرول میں تھے.وہ بادشاہ ستارہ پرست تھا.حضرت عیسی ملا شام کے اوصاف: اس بادشاہ کو یہ بات بتائی گئی کہ بنی اسرائیل میں ایک نبی آیا تھا جو مجموعہ کمالات تھا.وہ اللہ کا پیغمبر تھا وہ عجیب وغریب.چیز میں دکھاتا مردوں کو زندہ کرتا، بیماروں کو شفا دیتا مٹی گارے کے پرندے بناتا اور جب ان میں اللہ کے حکم سے پھونک مارتا تو وہ سچ سچ اڑنے لگتے.وہ انہیں غیب کی خبریں بتا تا تھا لیکن بنی اسرائیل نے ایسے نبی کو قتل کر ڈالا.شہنشاہ روم کا عیسائیت قبول کرنا: بادشاہ نے افسوس کرتے ہوئے درباریوں سے کہا کہ تمہارے لئے ہلاکت ہو تم لوگوں نے پہلے کیوں نہ بتایا.خدا کی قسم اگر مجھے پہلے معلوم ہوتا تو میں بنی اسرائیل کو یہ کام نہ کرنے دیتا.اب بادشاہ نے پھنسے ہوئے حواریوں کی طرف اپنے لوگوں کو بھیجی جو انہیں بنی اسرائیل کے ظالمانہ چنگل سے چھڑا کر لائے.بادشاہ نے حواریوں سے حضرت عیسی علیا سلام کے دین اور ان کے احکامات کے متعلق سوالات کئے.انہوں نے تمام تفصیلات بتا دیں.بادشاہ متاثر ہوا اور حضرت عیسی میانی پر ایمان لے آیا.اب اس نے بنی اسرائیل پر چڑھائی کی اور بہت سے یہودیوں کو قتل کر دیا.اسی بادشاہ کے طفیل آج تک رومہ میں عیسائیت رائج ہے.مورخین کا خیال بعض مؤرخین کا خیال ہے کہ حضرت عیسی ملی نام کی ولادت انسوں کے دور حکومت میں ہوئی انسوطوں کا دور حکمرانی چھپن برسوں پر محیط رہا اور اس کی بادشاہت کے بیالیسویں سال حضرت عیسی میرا نام پیدا ہوئے.جب حضرت مینی میلینا کی پیدائش ہوئی تو اس وقت بیت المقدس پر رومیوں کی حکومت تھی چنانچہ رومی بادشاہ قیصر کی طرف سے ہیر دوس کبیر بیت المقدس کا حکمران تھا.اس دوران اس کے پاس شاہ ایران کا وفد آیا یہ وفد مولا مسیح کی طرف جارہا تھا مگر غلطی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 79 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ 7 - قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةٌ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ وَمَازَادَ اللَّهُ عَبْدًا بِعَفْوِ إِلَّا عِرًّا وَمَا تَوَا ضَعَ 22 اَحَدٌ لِلَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللهُ ( صحیح مسلم مترجم جلد ششم صفحه 210 مترجم مولانا وحیدالزمان ناشر نعمانی کتب خانہ لاہور ) ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صدقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ عضو کے نتیجہ میں بندے کو عزت میں ہی بڑھاتا ہے اور کوئی بھی شخص خدا کی خاطر تواضع اور انکسار اختیار نہیں کرتا مگر اللہ تعالیٰ اسے رفعت عطا فرماتا ہے.تشریح صحیح مسلم کی اس حدیث میں ہر عاجزی و انکساری کرنے والے کے بارہ میں رسول اللہ کی یہ بشارت کہ اللہ تعالیٰ ان کا رفع کرتا ہے" سے ظاہر ہے کہ یہ رفع جسمانی نہیں بلکہ روحانی اور عزت و مرتبہ کے لحاظ سے ہوتا ہے.قرآن کریم میں حضرت عیسی کے بارہ میں دَفَعَهُ الله کے یہی الفاظ بمعنی عزت و رفعت استعمال ہوئے ہیں.دراصل حضرت مسیح ناصری کے منکر یہودی بزعم خویش انہیں صلیب پر چڑھانے کے بعد ان کی موت ثابت کر کے ملعون اور ذلیل ثابت کرنا چاہتے تھے.اللہ نے اس کی تردید کی اور فرمایا: وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ....بَلْ رَّفَعَهُ اللهُ إِلَيْهِ ، النساء158-159) کہ یہود حضرت عیسی کو صلیب میں چڑھانے کے باوجود قتل نہ کر سکے، نہ ہی صلیب پر مار سکے بلکہ وہ صلیب پر مجروح ہونے کے بعد مدہوشی کی حالت میں سخت آندھی آنے پر سر شام اتار لئے گئے اور ایک تہہ خانہ میں رکھ کر مشہور زمانہ مرہم عیسی سے ان کے زخموں کا علاج کیا گیا.صحت یابی کے بعد انہوں نے کشمیر کی طرف ہجرت کی.اس طرح اللہ تعالیٰ نے انہیں یہود سے نجات دی اور کشمیر میں یوز آصف کے نام سے عزت اور رفعت عطا فرمائی اور وہ اپنے مقاصد عالیہ میں کامیاب ہوئے جیسا کہ: وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَّاوَيْنهُمَا إِلَى رَبُوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَّ مَعِينِ (المومنون:51) اور ابن مریم کو اور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 80 80 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ “ کا مطلب اس کی ماں کو بھی ہم نے ایک نشان بنایا تھا اور ان دونوں کو ہم نے ایک مرتفع مقام کی طرف پناہ دی جو پر امن اور چشموں والا تھا، میں مذکور ہے.چنا نچہ حضرت علامہ ابن عربی نے بھی آیت بَلْ رَّفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْہ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ رفع عیسی سے مرادان کی روح کا عالم سفلی سے جدا ہو کر عالم علوی میں مقام قرب حاصل کرنا ہے.( تفسیر ابن عربی جلد اول صفحہ 165.کتاب ہذا صفحہ 30 حوالہ نمبر 6) لغت عرب سے بھی رفع کے یہی معنی ثابت ہیں کہ یہ لفظ ذلیل کرنے اور نیچے گرانے کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی صفت رافع کا بھی یہی مطلب ہے کہ وہ عام مومنوں کو سعادتیں عطا کر کے اور اپنے اولیاء کو قرب بخش کر رفع کرتا ہے.(لسان العرب زیر لفظ رفع ) پس اللہ تعالیٰ کا حضرت عیسی سے بھی جو وعدہ تھا کہ : بعیسى إِنِّي مُتَوَفِّيْكَ وَ رَافِعُكَ إِلَيَّ ( آل عمران : 56 ) یعنی اے عیسی اطبعی موت کے بعد میں اپنی طرف تمھارا رفع کروں گا.اسی کے مطابق ان کا روحانی رفع ہوا.قرآن کریم میں حضرت اور لیس کے بارہ میں بھی رفع کے یہی الفاظ بمعنی عزت و منزلت استعمال ہوئے ہیں فرمایا: وَاذْكُرُ فِي الْكِتَبِ إِدْرِيسَ ، إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِياهِ وَرَفَعْنَهُ مَكَانًا عَلِيًّا (مریم 57-58) اور اس کتاب میں اور یس کا ذکر بھی کر.یقیناً وہ بہت سچا اور نبی تھا اور ہم نے اس کا ایک بلند مقام کی طرف رفع کیا تھا.حضرت ادریس کے رفع الی اللہ سے مراد بھی روحانی درجات و مقام ہے.اسی طرح قرآن شریف میں حضرت موسیٰ" کے زمانہ کے ایک شخص کا ذکر ہے جو آپ سے مباہلہ کے نتیجہ میں ہلاک ہوا.فرمایا: وَلَرْشِئْنَا لَرَفَعُنهُ بِهَا وَلَكِنَّهُ اَخْلَدَ إِلَى الْأَرْضِ (اعراف: 177) یعنی اگر ہم چاہتے تو (ان) آیات کے ذریعے ضرور اس کا رفع کرتے لیکن وہ زمین کی طرف جھک گیا اور اپنی ہوس کی پیروی کی.اب ظاہر ہے یہاں اللہ تعالیٰ کی شخص مذکور بلعم بن باعور سے کوئی جسمانی رسہ کشی مراد نہیں، بلکہ بوجہ نافرمانی اس کی روحانی مراتب سے محرومی کا اظہار ہے.علامہ شوکانی نے فتح القدیر میں، مصری علماء شیخ محمد عبدہ اور مصطفیٰ مراغی نے اپنی تفاسیر اور شیعہ عالم علامہ قمی نے اکمال الدین میں رفع کے یہی معنی تسلیم کئے ہیں.احادیث میں بھی رفع کا لفظ عزت کے معنی میں کثرت سے استعمال ہوا ہے ایک موقع پر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 81 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ " کا مطلب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہے.“ " إِذَا تَوَاضَعَ الْعَبْدُ رَفَعَه اللهُ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ بندہ تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ساتویں آسمان پر رفع عطا کرتا (کنز العمال جلد 2 حصہ سوم صفحہ 69 دارالاشاعت کراچی ) اسی حدیث کی ایک دیگر روایت میں بالسلسلة کا لفظ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک زنجیر کے ذریعہ یعنی درجہ بدرجہ اس شخص کا رفع فرماتا ہے.(کنز العمال جلد 2 حصہ سوم صفحہ 69.ملاحظہ ہو حوالہ 23) ایک اور روایت میں ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی خاطر ایک درجہ عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ رفع کرتا ہے یہاں تک کہ اس کو علیین ( بلند مقام ) میں پہنچادیتا ہے.(مسند احمد بن حنبل مترجم جلد پنجم صفحہ 229 مکتبہ رحمانیہ لاہور ) 24 شیعہ لٹریچر میں بھی مذکورہ بالا روایت کے علاوہ بعض اور دلچسپ روایات بھی ملتی ہیں.چنانچہ لکھا ہے کہ ہجرت حبشہ کے زمانہ میں حضرت جعفر طیار نے نجاشی شاہ حبشہ کو زمین پر بیٹھے دیکھا تو اس کا سبب پوچھا، نجاشی نے جواب دیا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی وحی میں ہمیں یہ تعلیم دی گئی تھی کہ اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ جب وہ خدا تعالیٰ کی نعمت پائیں تو اس کے لئے تواضع اختیار کریں اس لئے میں اپنی فتح کے بعد اس عاجزی کا اظہار کر رہا ہوں.جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک نجاشی کی یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ تواضع انسان کو رفعت عطا کرتی ہے.پس تم بھی عاجزی اختیار کرو اللہ تعالیٰ تمہارا رفع کرے گا.( الشافی جلد سوم صفحہ 385 ظفر شیم پبلیکیشنز کراچی ) خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں تواضع کی انتہائی حالت سجدہ کے بعد قعدہ میں 25 جو دعا دونوں سجدوں کے درمیان قعدہ میں پڑھتے تھے اس میں وَارْفَعُنِی کے الفاظ بھی شامل تھے یعنی اے اللہ میر ارفع کر.(سنن ابن ماجہ مترجم جلد دوم صفحه 76 دار السلام ) 26/ اگر رفع کے معنی جسمانی طور پر آسمان پر جانے کے ہیں تو ماننا پڑے گا کہ نعوذ باللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا قبول نہیں ہوئی جب کہ قائلین حیات مسیح کے نزدیک حضرت عیسی علیہ السلام نے جب اپنی قوم کی تکذیب کی شکایت خدا کے حضور کی تو اس دعا کے نتیجہ میں انہیں آسمان پر اٹھالیا گیا.( تفسیر جامع البیان الجزء الخامس صفحہ 449.بحارالانوار جلد 16 صفحہ 145)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 82 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ “ کا مطلب صحیح بخاری میں آیت قرآنی كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِي شَأن (الرحمن : 30) کی تفسیر میں ہے لکھا کہ ہر روز اللہ تعالیٰ کئی قوموں کا رفع کرتا ہے اور کئی قوموں کو ذلیل ورسوا کرتا ہے.( نصر الباری شرح بخاری جلد نہم صفحہ 651 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) الغرض رفع کے لغوی معنی درجات کی بلندی اور رفعت روحانی کے ہیں اور انہی معانی میں حضرت عیسی علیہ السلام کا بھی روحانی رفع ہوا.حضرت عیسی علیہ السلام کے جسمانی رفع کے بارہ میں اگر کوئی روایت ہے تو وہ قرآن اور احادیث صحیحہ سے مخالف ہونے کے باعث وضعی ٹھہرے گی.جب کہ حضرت سلمان فارسی کی روایت کے مطابق خود موخد عیسائیوں سے حضرت عیسی کی وفات کا عقیدہ ثابت ہے.دلائل النبوۃ صفحہ 86.کتاب ہذا صفحہ 63 حوالہ نمبر 17) موجودہ عقیدہ حیات مسیح بعد کے بگڑے ہوئے عیسائیوں کی پیداوار ہے جسے قرون وسطی کے مسلمان علماء نے سادگی اور غلط فہمی سے قبول کر لیا.علامہ ابن قیم (متوفی: 751ھ ) فرماتے ہیں: " جو مسیح" کے متعلق ذکر ہے کہ جب انہیں آسمان پر اٹھایا گیا تو ان کی عمر 33 برس کی تھی ، تو اس کے متعلق کوئی متصل سند کی حدیث نہیں ملتی کہ جس پر 28 اعتماد کیا جا سکے.(زاد المعاد حصہ اول صفحہ 106 نفیس اکیڈمی کراچی ) مشہور حنفی عالم ، علامہ ابن عابدین الشامی (متوفی :1252ھ) فرماتے ہیں: امام ابن قیم کا نظریہ درست ہے اور واقعی یہ عقیدہ مسلمانوں میں 29 عیسائیوں سے آیا ہے.“ (تفسیر فتح البیان جلد 2 صفحہ 49 مطبع الكبرى مصر ) علامہ شورائی لکھتے ہیں: عیسائی علماء نے یہودیوں کو دائرہ عیسائیت میں لانے کی خاطر بے سروپا باتیں عوام میں پھیلا دیں.وفات کے متعلق بھی لوگوں کو ذہن نشین کرایا گیا کہ حضرت عیسی نے صلیب پر جان تو ضرور دی ہے لیکن تین دن کے بعد زندہ ہو کر آسمان پر چڑھ گئے اور قیامت کے قریب زمین پر آئیں گے اور عیسائیت کے دشمنوں کا قلع قمع کریں گے.( سائٹھیک قرآن صفحه 77-78 قرآن سوسائٹی کراچی ) 30
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 83 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلب سرسید احمد خان (متوفی : 1316ھ ) تحریر فرماتے ہیں: قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ کی وفات کے متعلق چار جگہ ذکر آیا ہے..مگر چونکہ علماء اسلام نے یہ تقلید بعض فرق نصاری کے قبل اس کے کہ مطلب قرآن مجید پر غور کریں ، یہ تسلیم کر لیا تھا کہ حضرت عیسی زندہ آسمان پر چلے گئے ہیں اس لئے انہوں نے ان آیتوں کے بعض الفاظ کو اپنی غیر محقق تسلیم کے مطابق کرنے کی کوشش کی ہے.“ ( تفسیر القرآن حصہ دوم صفحہ 41.43 دوست ایسوسی ایٹس لاہور ) 31 برصغیر کے مشہور عالم ، علامہ عبید اللہ سندھی (متوفی: 1363ھ) لکھتے ہیں: یہ جو حیات عیسی لوگوں میں مشہور ہے یہ یہودی کہانی نیز صابی من گھڑت کہانی ہے.مسلمانوں میں فتنہ عثمان کے بعد بواسطہ انصار بنی ہاشم یہ بات پھیلی اور یہ صابی اور یہودی تھے.“ ( تفسیر الہام الرحمان صفحہ 240 ادارہ بیت الحکمہ لاہور ) مولانا ابوالکلام آزاد (متوفی :1377ھ) فرماتے ہیں: وو یہ عقیدہ اپنی نوعیت میں ہر اعتبار سے ایک مسیحی عقیدہ ہے اور اسلامی شکل ولباس میں نمودار ہوا ہے.“ نقش آزاد صفحہ 102 کتاب منزل لا ہور ) غلام احمد پرویز ( متوفی : 1406ھ ) لکھتے ہیں: 33 حقیقت یہ ہے کہ حضرت عیسی کے زندہ آسمان پر اٹھائے جانے کا تصور مذہب عیسائیت میں بعد کی اختراع ہے.یہودیوں نے مشہور کر دیا کہ انہوں نے حضرت مسیح کو صلیب پر قتل کر دیا ہے.حواریوں کو معلوم تھا کہ حقیقت حال یہ.نہیں لیکن وہ بھی یہ تقاضائے مصلحت اسکی تردید نہیں کر سکتے تھے.“ (شعله مستور صفحہ 83 ادارہ طلوع اسلام لاہور ) ممتاز عرب عالم عبد الكريم الخطيب ( متوفی : 1430ھ ) لکھتے ہیں : 34 "قرآن مجید میں مسیح کی دوبارہ آمد کا کوئی ذکر نہیں..مسیح کے بارے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 84 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ " کا مطلبہ میں اکثر روایات علماء اہل کتاب نے اسلام میں داخل کی ہیں.“ أسبح في القرآن صفحه 538-539 دار الكتب الحديثه شارع جمہوریہ طبع اول ) حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: ,, 1 - " معالم میں لکھا ہے کہ وہب سے یہ روایت ہے کہ حضرت عیسی تین گھنٹہ کے لئے مر گئے تھے اور محمد بن اسحاق سے روایت ہے کہ نصاری کا یہ گمان ہے کہ سات گھنٹہ تک مرے رہے مگر مؤلف رسالہ ہذا کو تعجب ہے کہ محمد بن اسحاق نے سات گھنٹہ تک مرنے کی نصاری کی کن کتابوں سے روایت لی ہے.کیونکہ تمام فرقے نصاریٰ کے اسی قول پر متفق نظر آتے ہیں کہ تین دن تک حضرت عیسی مرے رہے اور پھر قبر میں سے آسمان کی طرف اُٹھائے گئے.اور چاروں انجیلوں سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے.اور خود حضرت عیسی انجیلوں میں اپنی تین دن کی موت کا اقرار بھی کرتے ہیں.بہر حال موت اُن کی ثابت ہے اور ماسوا ان دلائل متذکرہ کے یہود و نصاری کا بالاتفاق اُن کی موت پر اجماع ہے.اور تاریخی ثبوت بتواتر اُن کے مرنے پر شاہد ہے.اور پہلی کتابوں میں بھی بطور پیشگوئی اُن کے مرنے کی خبر دی گئی تھی.اب یہ گمان کہ مرنے کے بعد پھر اُن کی روح اُسی جسم خاکی میں داخل ہو گئی اور وہ جسم زندہ ہو کر آسمان کی طرف اٹھایا گیا، یہ سراسر غلط گمان ہے.“ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 225 ایڈیشن 2008) 2 مسیح (علیہ السلام) کے جسم کے ساتھ آسمان پر چڑھ جانے کے قصے کو ان کی بریت کی تدبیر کے طور پر تراشا گیا..انہوں (یہودیوں) نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ مسیح نے امت کی نجات کی خاطر اس لعنت کو خود اٹھالیا ہے...اور مسیح کا صعود اور ان کا لعنتی ہونا تین سو سال بعد مسیحیوں کے ہاں عقیدہ کے طور پر رائج ہو گیا بعد ازاں تین صدیوں بعد فیج اعوج کے مسلمانوں نے ان عیسائیوں کے بعض عقائد و خیالات کا تتبع کیا.“ الھدی مترجم صفحہ 179 - روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 364 ایڈیشن 2008) 3 ان کی حیات کا عقیدہ عیسائی مذہب سے مسلمانوں میں در کر آیا ہے اور انہوں نے صرف اسی خصوصیت کی وجہ سے اسے معبود بنا لیا ہے.پھر نصاری نے مال و دولت خرچ کر کے اس عقیدہ کی تمام دیہاتوں اور شہروں میں اشاعت کی کیونکہ ان میں کوئی بھی اہل فکر و نظر نہ تھا.اور وہ جو مسلمانوں میں سے متقدمین ہیں، ان میں یہ بات صرف ٹھو کر اور لغزش کے سبب سے ہوئی ہے.پس نا دانستہ طور پر خطا کرنے کی وجہ سے وہ اللہ کے نزدیک معذور قوم ہیں.“ الاستفتاء مترجم صفحہ 94.روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 660 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 85 عکس حوالہ نمبر : 22 ۷۲۲۲ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز د خیر قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب امام سلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.ترجمه : علامة وحيد الزمان NOMANI نعماني كتب خانه حق سٹریٹ اُردو بازار لاہور 7321865-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 86 عکس حوالہ نمبر: 22 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلبہ نیکی سلوک اور ادب کے مسائل ٦٥٨٧- عَنْ النِّعْمَانِ اني ۶۵۸۷ - ترجمہ و تقی جواد پر گزری ٦٥٨٨ - عَن النعمان بن بشير قَالَ قَالَ رَسُول ۲۵۸۸ - ترجمہ وہی ہے جو گزرا اللهِ الْمُؤْمِنُونَ كَرَجُلٍ وَاحِدٍ إِنَّ اشْتَكَى رَأْسَهُ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالْحُمَّى وَالسَّهَي).٦٥٨٩ - عنْ النَّعْمَانِ بن يتبيرٍ قَال قَالَ رَسُول ۶۵۸۹ - ترجمہ وہی ہے جو گزرا.الله الله ( المُسْلِمُونَ كَرَجُل وَاحِدٍ إِنَّ اشْتَكَى عينه اشتكى كُلَّهُ وَإِن اشْتَكَى رَأْسَهُ اشْتَكَى ٦٥٩٠- عَنِ الْعُمَانِ بْنِ بَشِيرٍ عن النبي ۶۵۹۰ - ترجمہ اوپر گزر چکا ہے.صَلّي الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سلم نحوه عَنِ بَابُ النَّهْي عَنِ السَّبَابِ عَنْهُ باب : گالی دینے کی ممانعت ٦٥٩١ - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه أن ۶۵۹- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ رسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ (( الْمُسْتَان ما قال ﷺ نے فرمایا کہ دو شخص جب گالی گلوچ کریں تو دونوں کا گناہ فَعَلَى الْبَادِي مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ (( اسی پر ہو گا جو ابتدا کرے گا جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے.بابِ اسْتِحْبَابِ الْعَفْرِ وَالتَّوَاضَعَ باب: عضو اور عاجزی کی فضیلت ٦٥٩٢ - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّه عَنْهُ عَن 1397 - ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ورَسُولِ اللهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ (( ما صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا صدقہ دینے سے کوئی مال نہیں گھٹا نقصت صَدَقَةٌ مِنْ قَالَ وَمَا زَادَ الله عبدا اور جو بندہ معاف کر دیتا ہے اللہ اس کی عزت بڑھاتا ہے اور جو بندہ بعفو إلا عزا وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللہ تعالٰی کے لیے عاجزی کرتا ہے اللہ تعالٰی اس کا درجہ بلند کرتا الله )) ہے.(۱۵۹) دونوں کا گناہ کی سر ہو گا جو ابتدا کر نے جب تک مظلومہ زیادتی نہ کمرے یعنی ابتداء کرنے والے کو اس سے زیادہ سخت نہ سنادے اگر اتای جو اب دیوے تو جائز ہے بعض قرآن ولمن انتصر بعد ظلمه فاوتك ما عليهم من سبيل اور والدين اذا اصابهم البغى هم.ينتصرون لیکن افضل یہ ہے کہ صبر کرے اور معاف کرویعے فرمایا اللہ تعالٰی نے اور مسلمانوں کو ناحق گالی دینا حرام ہے اور جس کو گالی دی جائے وہ اتنا ہی جواب دے سکتا ہے بشر طیکہ کعب یا قذف اس کے بزرگوں کو گالی نہ ہو تو مباح نہیں ہے کہ ظالم با احمق یا جفار کیے اور جب جواب دے دیا تو اس کا حق جاتا.ہا اور ابتدا کرنے والے پر ابتداہ کا گناور بلاور بعضوں کے نزدیک اس کا بھی گناہ جاتا رہا.(نوری)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 87 عکس حوالہ نمبر : 23 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب شیخ میں راجہ عنہ فرماتے ہیں کہ عالی تریشی نے حدیث کی بڑی کتب سے قول نعت کے بارے میں مبتنی احادیث کو جمع فرمایا اس سے زیادہ کسی نے نہیں کیا در میدا بخواد حمداللہ کہتے ہیں میں نے اس کتاب کا مطالعہ کیا گیا کہ اس نے حدیث کی شر سے نامہ کتابوں کا مطالعہ کیا اردو ترجمه كثر العمال في سنن الأقوال والأفعال مکتب میں رواق مد میٹ سے تعلق کا م تلاش کر کے حوالہ کے ساتھ شامل کتاب ہے علانه علا الدین علی متقی بن حسام الدين السيون مقدسه بعنوانات، نظرتمانی تصحیحات سوالانانی احسان اللہ شائق سحب ستاد و معين مفتي جامعة برشيد احسن آباد کریں وال الاشاعت مین پاکستان م
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 88 عکس حوالہ نمبر : 23 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلبہ ذه العمال همه سوم در میان چه سو سال کا فاصلات اور خالق مخلوق سے عظیم تر ہے.ابو الشيخ في العظمة، حلية الأولياء عن عبدالله بن سلام کام کو اس کے اہل کے سپرد کرنا از اکمال ۵۷۱۵ اے اہل یمامہ تقرب کے عناصر بلانے میں سے سب سے ہوشیار ہو ہو ہمارے لئے میں کوملا : ـ طبراني في الكبير عن طلق بن على ۵۷۱۲ مٹی میں سے میری مٹی کو مقدم رکھو اس واسطے کہ وہ چھونے میں بڑی اچھی ہے.ابن حسان عن طلق لوگوں کو ان کے درجات میں رکھنا ۵۷۷ لوگوں کو ان کے مقامات میں رکھو.مسلم، ابوداؤ دعن عائشة ۱۸عد غیر اشر میں لوگوں کو ان کے مقامات میں رکوں اور ان کا ادب اچھے اخلاق سے کہو.الخير النفطي في مكارم الاخلاق عن معاذ تواضع و عاجزی ۵۱۹ تواضع انسان کا مرتبہ ہی بڑھاتی ہے بہذا توضع اختیار کر اللہ تعالی تمہیں بلند کر دے گا، معاف کرنا انسان کی عزت میں اضافہ کرتاب البندا معاف کیا کر والدہ توای تمہیں عزت دنا صدقہ مال کی زیادتی کا باعث ب ابدا صدقہ کیا کر اللہ تعالی تم پر رحم کرے.بن أبي الدنيا في دم الغضب من محمد بن عمير العبدي ۷۲۰ بندہ جب تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالی است ساتویں آسمان تک بند کر دیتے ہیں.الحرائطي في مكارم الاخلاق عن ابن عباس ۵۷۲۱ جو اللہ تونے سے ایک درجہ تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ تعاں اسے ایک درجہ بلند کرتے ہیں یہاں تک اسے مطلعین (انسانوں کا آخری بلند مقام ) تک یہ ہی دیتے ہیں اور جوانند تقوں کے سامنے ایک درجہ بھی تکبر کرتا ہےتو اللہ تعالی است یک درجہ تھا دیتے ہیں بالاخر اسے سب سے کم وری تک پہنچا دیتے ہیں.ان ماجه، بی حیاین مستدرک جا کہ عن ابی سعید ار را به ۵۷۲۲ عند تعالی نے میری طرف وی نیکی کے اسب ( تواضع اختیا کر و اونی کسی پر چھر نہ کرے، اور نہ کوئی کسی سے بغاوت کرے.للہ میری کر کوئی سی رات نہ اور ندوی کسی مسلم ابو داود ابن ماجه عن عياض بن حمار ابتدای نی نی کی طرف آتی ہیں تو ان اختیار کرو تم میں سے کوئی کمی کے خلاف بغاوت نہ کرے.بخاري الدب المفرد، ابن ماجه عن السن ۷۲ بھی اللہ تعالی نے نے تو وقت ہے کہ انسان اور میں جدہ مینے کی بجائے یا مت جبکہ پر بیٹھ جائے.الأحيان عن طلحة ۲۵ تواضع اختیار مرد اور مساکین کے ساتھ بینی کرد انتقال کے بڑے لوگوں میں ہو جانائے راہ تکیہ سے نکل جاؤ گے.اپنا کام خود انجام دینا از یاده مدارت کہ اے انسان المته به کرون نره واورو د اساست ما از آرماه توانی طبراني في الأوسط، ان عوسماك الله علية
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 89 عکس حوالہ نمبر :24 ونا الكم الرسول محل کی تم کو دین میں لے لیا اور اس سے منع کریں اس باز آجاؤ قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ “ کا مطلب مسندامام احمد علی حلة حجم حضرة اما م احمد بن حنبك (المتوفى العملة) مُتَرْجَعُ مولا محه ظفر اقبال حدیث نمبر : ۱۰۹۹۸ تا حدیث نمبر : ۱۴۱۵۷ MAKTABO E REHMANIA مكتب رحماني اقرا سنتر غزنی سٹریٹ اردو بازار الاقور فون: 37355743-37224228-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 90 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلبہ مسندامام احمد بن مقبل رسیده مترجم دی عکس حوالہ نمبر 24 لمسند ابي سعيد الخدري.جاؤں اور ان سے اجازت لو، اگر وہ اجازت دے دیں تو بہت اچھا، اور نہ تم ان ہی کے ساتھ حسن سلوک کرنا.( ١٧٤٥ ) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ سَيُعْلَمُ أهل الْيَوْمَ مِنْ أَهْلِ الْكَرَمِ فَقِيلَ وَمَنْ أَهْلُ الْكَرَمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَهْلُ الذِّكْرِ فِى الْمَسَاجِدِ ( راجع: ١١٩٧٥].(۱۱۷۴۵) اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی علینہ نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے عنقریب یہاں جمع ہونے والوں کو معزز لوگوں کا پتہ چل جائے گا، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ لا معز لوگوں سے کون لوگ مراد ہیں؟ فرمایا مسجدوں میں مجلس ذکر والے لوگ.١٧٤٦ ) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةُ الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خادم والتان وَسَبعُونَ زَوْجَةٌ وَيُنْصَبُ لَهُ لَهُ مِنْ لَوْرٍ وَيَالُوتٍ وَزَدْرَجَدٍ كَمَا بَيْنَ الْجَابِبَةِ وَصَنْعَاءَ إِصححه ابن حسان (٧٤٠١) وقال الترمذي غريب، وقال الألباني: ضعيف (الترمذي: ٢٥٦٢)].(۱۱۷۴۶) اور گذشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی علینہ نے فرمایا جنت میں سب سے کم درجہ اس آدمی کا ہوگا جس کے اسی ہزار خادم ہوں گے، بہتر بیویاں ہوں گی اور اس کے لئے موتیوں ،یاقوت اور زبرجد کا اتنا بڑا خیمہ لگایا جائے گا جیسے جاہید اور صنعاء کا درمیانی فاصلہ ہے.( ١٧٤٧) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَاضَعَ لِلَّهِ دَرَجَةٌ رَفَعَهُ اللهُ دَرَجَةً حَتَّى يَجْعَلَهُ فِي عَلَيِّينَ وَمَنْ تَكَبَّرَ عَلَى اللهِ دَرَجَةً وَضَعَهُ اللهُ دَرَجَةً حَتَّى يَجْعَلَهُ فِي أَسْفَلِ السَّافِلِينَ [ صححه ابن حبان (٥٦٧٨).قال البوصيرى: هذا اسناد ضعيف، وقال الألباني: ضعيف (ابن ماجة: ٤١٧٦)].(۱۱۷۴۷) اور گذشتہ سندری سے مروی ہے کہ نبی علینہ نے ارشاد فرمایا جوشخص اللہ کی رضا کے لئے ایک درجہ تو اضع اختیار کرتا ہے، اللہ اسے ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے جتنی کہ اس طرح اسے علمین میں پہنچا دیتا ہے اور جو شخص ایک درجہ اللہ کے سامنے تکبر کرتا ہے، اللہ اسے ایک درجے نیچے گرادیتا ہے حتی کہ اسے اسفل سافلین میں پہنچا دیتا ہے.(١٧٤٨) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسْجِدَ فَاشْهَدُوا لَهُ بِالْإِيمَانِ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ [راجع: ١١٦٧٤] (۱۱۷۴۸) اور گذشتہ سند یہی سے مروی ہے کہ نبی علی نے ارشاد فرمایا جب تم کسی شخص کو مسجد میں آنے کا عادی دیکھو تو اس کے ایمان کی گواہی دو، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اللہ کی مسجدوں کو وہی لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں.( ١٧٤٩ ) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَكُرِمُ ضَيْفَهُ قَالَهَا ثَلاثاً قَالَ وَمَا كَرَامَةُ الضَّيْفِ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فَمَا جَلَسَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ عَلَيْهِ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 91 عکس حوالہ نمبر : 25 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب سم الله العين الرحيم کتاب مستطاب الشافى كتاب الحجت كتاب الايمان والكفر جلد سوم ترجمه اصول کافی حضرت لقته الاسلام مادر نام مولانا الشي و محمد یعقوب کلینی علی است ترجمة مفسر قرآن جاینجانب ادیب اعظم مولا ایستید ظفر حسین صاحب قبلا مدظلہ العالی نقوی الامروہوی بانی و منتظم جامت که امامیت کراچی مصنف دو مذكتب ناشر لیکیشنرس اور ناظم آباد میرا کراچی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں الثاني 92 عکس حوالہ نمبر : 25 ۳۸۵ قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب اب الايمان والكفر کی اس کی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا.کیا میں خوش خبری سناؤں، میں نے کہا ضرور اسے بادشاہ ، اس نے کہا میرے پاس ابھی ابھی تمہاری ملک کی طرف سے میرا ایک جاسوس آیا ہے جو وہاں رہتا رہے اور یہ خبر ایا ہے کہ خدا نے اپنے نبی محمد کی مدد کی، ان کے دشمنوں کو ہلاک کیا اور ملال مناوں نامور قریش قید کر لئے گئے.یہ مقابلہ مقام بدر میں ہوا تھا جہاں پیلو کے درخت بکثرت ہیں گویا میں اپنے کو وہاں دیکھ رہا ہوں جبکہ میں اپنے آقا کے جو بنی ضمرہ سے تھا اونٹ چراتا تھا.یہ اشارہ ہے اس واقعہ کی طرف کہ نجاشی کا یا پ بادشاہ تھا اور نجاشی کے چھا کے بارہ لڑکے تھے ان سب نے اس کو مار ڈالا اور نجاشی کو غلام بنا کہ بنی ضمرہ کے تاجر کے ہاتھ فروخت کر ڈالا جمعہ اسے جہاز لے آیا اور اونٹ چرانے کی خدمت اس کے سپرد کی، چونکہ نجاشی کے چازاد بھائیوں میں سلطنت کرنے کی اہلیت نہ تھی لہذا لوگ چچازے آئے اور پنجاشی کو لے جا کہ بادشاہ بنا دیا.جناب جعفر نے کہا اے بادشاہ یہ تو فرمائیے کہ آپ خاک پر کیوں بیٹھے ہیں اور یہ پرانے کپڑے کیوں پہنے ہوئے ہیں اس نے کہا ہم نے جناب عیسیٰ پر نازل ہوئی کتاب میں پڑھتا ہے کہ بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ جب کسی نعمت کے وقت بندوں سے بات کریں تو تواضع سے کریں جب خدا نے مجھے محمد جیسے نبی کی نعمت دی تو میں تواضع و انکساری سے بات کیوں نہ کروں یہ تواضع خوشنودی خدا کے لئے ہے جب حضرت رسول خدا کو یہ خبر ملی تو اپنے اصحاب سے یہ فرمایا.صدقہ دینے سے نعمت زیادہ ہوتی ہے تم صدقہ دو اللہ تم پر رحم کرے گا تواضع متواضع کی رفعت کو زیادہ کرتی ہے لہذا تواضع اختیار کرد خدا تمہار امرتیہ بلند کرے گا اور عفو کر نا عزت کو بڑھاتا ہے پس تم عضو کرو اللہ تمہیں عورت دے گا.- عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : سَمِعْتُهُ يَقولُ : إِنَّ في السَّمَاءِ مَلَكَيْنِ مُوَكلَيْنِ بِالْعِبَادِ ، فَمَنْ تَوَاضَعَ اللَّهِ رَفَعَاهُ وَمَن تكبر وضعاه " فرمایا حضرت ابو عبد اللہ علیہ السلام نے آسمان میں دو فرشتے بندوں پر موکل ہیں جو کوئی قریبہ ان اللہ تواضع کرتا ہے اس کا رتبہ بلند کرتے ہیں اور جو تکبر کرتا ہے اسے گرا دیتے ہیں.- ابْنُ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجاج ، عَنْ أَبِي عَبَدَ اللَّهِ ع قَالَ : أَفْطَرَ رَسُولُ اللَّهِ عبية خميس في مسجد قبا ، فَقَالَ : هَلْ مِن شَرَابٍ ؟ فَأَتَاهُ أَوَّسُ بْنُ خَوَلِي الْأَنصَارِي بعسل فَلَمَّا وَضَعَهُ عَلَى فِيهِ تَحاهُ ثُمَّ قَالَ : شَرَابَانِ يُكتفَى بِأَحَدِهِمَا مِنْ صَاحِبِهِ لا أشربة : به ولا أحر مُهُ وَلكِن أتواضع الله ، فإ أَتَوَاضَ اللَّهِ، فَإِنَّ مَنْ تَوَاضَعَ لِلَّهِ رَفَعَهُ اللَّهُ، وَمَنْ تَكَبَّرَ خَفَضُ اللَّهُ، وَمَن اقتصد في مَعيشَنِهِ رِزْقَهُ الله وَمَنْ بَدْ رَحمه الله، ومن أكثر ذكر المَوْتِ أَحَبُّه الله.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 93 عکس حوالہ نمبر: 26 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب جلد دوم سنن ابن ماجه أبواب إقامة الصلوات أبواب الصيام احادیث: 1782803 امام ابو عبدالله ما نلابن ماجة القزويني عمان نی مولانا عطا اللہ ساجد لله 16 حافظ ابو طاہر رنبیر علی کی مایہ ابوطاہر حافظ صلاح الدین یوسعت د مولانا ابو عبدالله محمد عبد الجبار الله حافظ آصف اقبال مولانا ابو محمد مهار جمیل الله مولانا مختشان منیب الله حافظ عبد الخالق معه
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 76 94 عکس حوالہ نمبر : 26 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ " کا مطلہ ه أبواب إقامة الصلوات والسنة فيها.دو سجدوں کے درمیان بیٹھنے سے متعلق احکام و مسائل حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ : حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ دو سجدوں کے درمیان یوں کہا کرتے تھے: ارب الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي "اے میرے رب! مجھے بخش يَزِيدَ، عَنْ حُذَيْفَةَ.ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ دے اے میرے رب ! میری مغفرت فرما.“ مُحَمَّدٍ : حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ أَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ الْأَحْنَفِ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ : رَبِّ اغْفِرْ لِي ، رَبِّ اغْفِرْ لِي.۸۹۸- حَدَّثَنَا أَبُو تُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ ۸۹۸ حضرت عبد اللہ بن عباس علی اللہ سے روایت الْعَلَاءِ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ صَبِيحٍ، عَنْ ہے کہ رسول اللہ تم رات کی نماز (تہجد) میں دو سجدوں كَامِل أَبِي الْعَلَاءِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَبِیب کے درمیان ( جلسہ میں ) یوں کہتے تھے: رَبِّ اغفر لي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرِ، وَارْحَمْنِي وَاحْبُرْنِي وَارْزُقْنِي وَارْفَعُنِي " عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ میرے رب ! میری مغفرت فرما مجھ پر رحم کر میرے نقص يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ فِي صَلاةِ اللَّيْل : دور فرما مجھے رزق دے اور مجھے بلندی عطا فرما.“ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاجْبُرْنِي وَارْزُقْنِي وَارْفَعْنِي.ے فوائد ومسائل: ہمارے فاضل محقق نے مذکورہ روایت کو سند ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے.تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد بن حنبل:۱۷۳/۵ حدیث: ۷۸۹۵ وصفة الصلاة للألباني الله وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عواد: ۱۷۳/۲ ۱۶۴ حدیث : ۸۹۸) بنابریں مذکورہ روایت سند ضعیف ہونے کے باوجود قابل حجت اور قابل عمل ہے.یہ دعا قدرے مختلف الفاظ سے جامع التر مندی اور سنن ابو داود میں بھی موجود ہے.ذیل میں ان دونوں روایات کے مطابق بھی دعا درج کی جاتی ہے تا کہ آپ ان میں سے جس طریقے سے چاہیں دعا پڑھ سکیں : (لا اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي] (جامع الترمذي الصلاة، باب ما يقول بين السجدتين، حدیث: ۳۸۴) [إسناده ضعيف] أخرجه أبو داود الصلاة باب الدعاء بين السجدتين ، ح :.: ٨٥٠ من حديث کامان به واستغربة الترمذي ، وصححه الحاكم، والذهبي * حبيب عنمن ، وانظر ، ح : ۳۸۳ لتدليه.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 95 عکس حوالہ نمبر : 27 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ " کا مطلب نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نصر الباري شرح اردو صحيح البخاري مولفه مضرت العَلامَة مَوْلَانَا محمد عثمان فتى الالي شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهار تنبور شاگر در شید شیخ الاسلام حضرت مولانا سيد حسين احمد مدني يا الله M کی جلد نم کی د پاره ۱۸۰-۲۰ باب : ۲۷۰ - ۲۶۲۵ کی حدیث: ۱۲۷-۴۶۲۳ كتاب التفسير - (ناشر) مكتبة الشيخ ۳/ ۴۴۵ ، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں نصر الباری 96 عکس حوالہ نمبر : 27 101 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ " کا مطلب كتاب التفسير اشارہ ہے کہ آیت کریمہ" فیاتی الاء ربکما تکذبان تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے.امام بخاری و آیت کریمہ کے الاء کی تفسیر حضرت حسن بصری رو سے اور ریکھا کی تفسیر فتادہ سے نقل کرتے ہیں.فرماتے ہیں کہ حسن بصری نے فرمایا جناتی الاء یعنی اس کی کون کونسی نعمتوں کے انے اور قتادہ 30 نے فرمایا دیکھا میں خطاب جن اور انسان کی طرف ہے یعنی اے جن و انس تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے.وقال ابو الدرداء عل يوم هو فى شان يغفر ذنبا و يكشف كه با ويرفع قوما " ويضع آخرين : اشارہ ہے آیت کریمہ محل یوم ھونی شان ت ع ۱۲ ) وہ ہر وقت کسی نہ کسی کام میں رہتا ہے اور ابو الدرداء ( عویمر بن مالک (رض) نے فرمایا کہ ہر وقت پروردگار عالم کی ایک شان ہوتی ہے کسی کا گناہ معاف کرتا ہے اور کسی کی تکلیف دور کرتا ہے کسی قوم کو بڑھاتا ہے اور کسی کو گھٹاتا ہے رکسی کو عزت دیتا ہے اور کسی کو ذلت دیتا ہے وغیرہ ).علی ان رجلا کان اوتی جدلا نکان نغم العلماء مجلس مرة في مجلس كان فيه ابو حنيفة حکایت ايضاء هو صغير السن خیال العلماء ان ربكم ماذا يفعل الآن فما دروا بمانیمیون له فقام اما منا و قال انا اجيب ولكن انزل من المنبر فانك سائل و انا مجیب فصعد المنبر و قال انه فعل الان ما رانیت فائز لك من المنبر وا قعد في مقبرک بہت الرجل - (فیض الباری ص ) فقیہ امت حضرت مولانا الحاج مفتی مظفر حسین صاحب دامت برکا نهم فقیہ اُمت کی مجلس سے ایک مجلس میں فرمایا تھا کہ اس مناظرہ کے دو سوال اور تھے کہ اس وقت حتی تعالے کا رخ کدھر ہے ؟ امام اعظم نے ایک چراغ روشن کر کے فرمایا کہ بتاؤ اس روشنی کا رخ کدھر ہے جبہت الرجل ع سائل نے پوچھا کہ خدا وند قدوس سے پہلے کیا تھا ؟ فرمایا.ایک سے پہلے کیا عدد تھا.سائل مبہوت اور لاجواب ہو گیا.اس واقعہ سے امام اعظیم کی ذکاوت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے.- وقال ابن عباس برنج حاجز: اشارہ ہے آیت کریمہ: - موج البحرين يلتقين بينهما بر نرخ لا یغین تاع (۱) اس نے دو دریاؤں کو رصور تا ) ملایا کہ (ظاہر میں ) باہم ملے ہوتے ہیں ) اور حقیقتہ ) ان دونوں کے درمیان ایک حجاب (قدرتی) ہے کہ (اس وجہ سے) دونوں (اپنے اپنے موقع سے بڑھ نہیں سکتے اور حضرت ابن عباس منہ نے فرمایا کہ آیت میں برزخ معنی حاجز یعنی آٹا روسی ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 97 عکس حوالہ نمبر: 28 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ " کا مطلبہ سیرت النبی پر دنیا کی سے زیادہ مستند اور عظیم الشان کتاب نا و المعاد ناد هدى خير العباد اول دوم اول ، آنحضرت صلی علیہ وسلم کے ملک دشمالی امارات والعامل امن دوست و معمولات بدها تحولی زندگی ایجاجات و خرمات ساعت سر دار زندگی غلاموں سے بتاؤ ، وشنوں سے ملوک انگھرو اعمال سے معاشرت پر مشتمل ہے.سلام ای مشتمل ہے رحمت اعلام می شد علیہ وسلم کے غزوات و مجاہدات ، معاملات مینی اور نیروی میں آپ ہے رحمت صلو میں کے اسود مبارک اور سنت نیفتید نائینی اد موجات نبوی کی روشنی میں بہت ہی اہم نکات و نو اور مبارک تقیہ پر مصنفه عَلامَهُ حَافِظ الى عبد الله محمد ابن قيم رجمہ رئیس احمد جعفری نفین کی قدیمی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 98 عکس حوالہ نمبر : 28 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب لار المرار H کس کس کی آغوش میں آتے رہے.پہلے آپ پنی والدہ حضرت آمن بنت وبی با ابن عبد النات من ز ہر وہ کتاب کی گود میں پرورش پاتے رہے.ہر حضرت ٹوبی اللہ علیہ اور ان کی بیٹی سنی جو آن حضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی رضائی نہیں تھیں اور یہی دو خاتون ہیں جوینی جوانان کے دفتر میں تشریف وائی تھیں تو آپ نے ان کے حق کا لحاظ کرتے ہوئے ان کے لئے اپنی ہی اور مبارک بچھا کر اس پر پاٹھایا تھا.ان کے علاوہ حضرت اسم کاموں کے گود میں بھی آپ کھیلتے رہے اور یہ آئی حضرت کو والد کیوں کی طرف سے ملی تھیں.یہ باندی تھیں.ان کے خاوند زید بن ماریہ کیسے ہوئے اسامہ بھی بیکا نہیں کے لڑکے تھے اور یہیں وہ خاتوں ہیں کہ آپ کی وفات کے بعد جب حضرت ابو بکر و مریضی باشد جنہا ان کے پاس تشریف لائے، تو یہ رورہی تھیں انھوں نے فرمایا کر اسے ام ایمن کیوں روتی ہو؟ اللہ تعالی کے ہاں اپنے رسول کے لئے یہاں سے کہیں بہتر تو یہیں ہیں.بر مانے گئیں میں جانتی ہوں کہ اللہ تعالی کے ہاں اپنے رسولی کے لئے یہاں کی شہریت بہت عمدہ انعامات ہیں لیکن میں تو اس وجہ سے روتی ہوں کہ آسمان سے جو یہ آیا کسائی تھی وجہ اب منقطع ہو چکی ہے.اس پر ان دونوں حضرات کا بھی بھی میسر آیا اور ہے بھی رونے لگے.بعثت اور ابتدائے وحی اللہ تعالی نے آپ کو چالیس برس کی عمرمیں مبعورت اولیا اور یہ کمالی حمل کا وقت ہوتا ہے.روایت ہے کہ رانیا و حلیم اس عمرمیں مبعوث ہوا کرتے ہیں اور وہ جو مسیح علیہ امت کام کے متعلق رعایت ہے کہ جب انہیں آسمان پر اٹھایا گیا تو ان کی عمر تین برس کی تھی، تو اس کے متعلق کوی متصل سند کی حدیث نہیں بھی کر جس پر افراد کی جا سکے.وحی کی ابتدا رویائے صادقہ سے ہوئی.ان حضرت علی اللہ علیہ وسلم جب بھی کوئی سروری دیکھتے تو صبح صادق کی طرح سما لکھتا.کہتے ہیں کہ یہ حالت چھ ماہ تک رہی اور نہریت کی گے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 99 عکس حوالہ نمبر : 29 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کام ( اجازه الثاني) من النفير المسمى فتح البيان في مقاصد القرآن المد الامام المجتهد المحقق الهمام المؤيد من مولاء القدير الباري أبي الطيب صديق ابن حسن القنوجي البخاري مالمدينة به ويال لا الاقطار الهندية لازالت كواكب فنلاين الافاق زاهرة آمين وجهات تفسير الامام الجليل الكبير الحافظ عم او الذين أبي الفداء اسمعيل بن عمر بن كثير القرني الاشتي سنة سبعمائة وأربعة وسبعين وهذا التفسير جليل فسر بالأحاديث والآثار مستندة من أعصابها مع الكلام على ما يحتاج اليه جرحا و تعديلا اه من كشف الظنون (الطبعة الأولى).بالمطبعة الكبرى الميرية بولان مير المحمدية) منة ١٣٠١ هجريه
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 100 عکس حوالہ نمبر: 29 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب الغرب يقفون يعرفات المساحياء الإسلام أمنى الله نبيه صلى الله عليه وسلم ان يأتى عرفات ثم يتغنيها ثم يفيض منها فذلك قوله من حيث أفاض الناس وكذا قال ابن عباس و به اهدر عطاء وقتادة والدى و غيرهم واختاره ابن هيرير وحكى عليه الاجتماع وقال الامام أحمد حدثنا سفيان عن عمرو عن مجاهد عن محمد بن جبير بن مسلم عن أبيه قال أضلات بعير الي بعرفة فذهبت أطلبه فإذا النبي صلى الله عليه وسلم واقف قلت أن هذا من الحمس ما شأنه هنا أخرجاء فى التميمين ثم رواه البخاري من حديث موسى بن عقدة عن كريب عن ابن عباس ما يقتضي أن المراد الأفاضة بناهي الأفاضة (49) : من المزدلفة الى منى ارمي الجمارة الله أعلم وحكاه ابن جرير عن النصال عيدى وتسعة عشر رجلا من الحوار بين في بيت فقال عيسى لا أصحابه من بأخذ صورتي ابن من احم فقط قال والمراديان اس فيقال وله الجنة فأخذها رجل منهم وصعد بعيسى إلى السماء فذلك قوله وسكروا ومكر الله ابراهيم عليه السلام وفي رواية (واقع خير الماكرين) أي أقواهم مكرا وأنقذهم كيدا وأقدرهم على ايصال الضررين عند الأمام قال ابن جرير ولولا بريد ايصاله من حيث لا يحتسب ادخال التصاعيى الى متوفيك ورافعت الى) قال اجماع الحجة على خلافه لكان هو القراءات في الكلام تقدين وتأخير القديره إلى واقعك ومظهرك ومتوفيك بعد از الك.الاريخ.وفوله واستغفروا الله من السماء قال أبوزيد متوفيك فأين وقبل الكلام على حاله من غير ادعاء تقديم ان الله غفور رحيم كثيرا ما با مر وتأخير فيه والمعنى كما قال في الكشاف مستوفى أجلك ومعناء الى عاصم لا من ان يقتلك الله ذكره بعد قضاء العبادات الكفار ومؤخر أجلك الى أجل كتبته لك ويميتك حنف أنفك اقتلا بايديهم من مطار والمذا ثبت في صحيح مسلم ان رسول الوراق قالمتوفيك من الدنيا وليس يوقاتموت وانما التاج المفسرون إلى تأويل الوفاة الله صلى الله عليه وسلم كان اذا بماذكر لان الصحيح ان الله تعالى رفعه إلى السماء من غير وفاة كبار جمه كثير من المفسرين فرغ من الصلاة يستغفر الله ثلاثة و اختاره ابن جرير البشيرى ووجده ذلك انه قديم في الاخبار عن النبي صلى الله عليه وآله و في العديد من المندب الى التسبيح وسلم نزوله وقتله الدجال وقيل ان الله سبحانه تو قام ثلاث ساعات من نهاد تم رفعه الى | وقد روى ابن جرير طهنا حديث استغفاره على الله عليه وسلم لامت والتبدو التكبير ثلاثا وثلاثين الدماء في ضعف وقيل المراد الوفاة هذا النوم ومثله هو الذي يتوفا كم بالليل أى ينيكم و به قال كثيرون وقيل الوارفي قوله ورافعات لا تفيد الترتيب لائم المطاق الجمع فلا فرق ابن عباس بن مرداس السلمي في بين التقديم والتأخير قاله أبو البناء وقال أبو بكر الواس على المعنى إلى متوفيك عن شهواتك وحظوظ نفسك وهذا بالتحريف أنه منه بالتنسير عن سعيد بن المسبب قال : عة عرفة وقد أوردناه في جز رفع عيسى و هو ابن ثلاث وثلاثين سنة رفعه الله من بيت المقدس ليلة القدر من رمضان بمضاء في فضل يوم عرفة وأورده ابن وسمات يد أمه ولها ثلاث عشرة سنة وولدته بمعنى خمس وستين سنة من غلبة الاسكندر على أرض بابل و عاشت بعد رفعهمت مسنين وأورد على هذا عبارة المواهب مع شرحها البخاري عن شداد بن أوصى قال للزرقاني وانما يكون الوصف بالنبوة بعد بلوغ الموصوف بها أربعين مسنة الذهو من مردويه هينا الحديث الذي رواء قال رسول الله صلى الله عليه وس المكمال ولها تحت الرملي ومفاد هذا الحصر الكامل لجميع الأنبيا متى يحي رئيسي هو سيد الاستغفار ان يقول العام النصيحة في زاد المعاد للحافظ ابن القيم رحمه الله تعالى مايذكر ان عبدى رفع و هو ان ثلاث نة لا يعرف به أثرت على يجب المسير الله قال الشامي و هو كما قال فاننت انها أنت ربي لا اله الا أنت خلتني وأنا عبدك وأنا على يروى عن المعادى والمصرح به في الاحاديث النبوية انه انمارفع وهو ابن مائة وعشرين ! عهدك ووعدك ما استطعت سنة ثم قال الزرقاني وقع للمحافظ الجلال السيوطى في تكاد تنير النحل وشرح النقابة 1 أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء للام - فتح البيان فى بنعمتك على وأبو جدي فاغفر لى فانه لاية نمر الذنوب الا انت من قالها في ليلة فات في ليله دخل الجنة ومن قالها في يومه فات دخل الجنة وفى اللهم من عند الله بن عمران أبا بكر قال يارسول الله علمنى دعاء أدعو به في صلاتي قتال قل اللهم أنى تذلت نفسي ظلما كثير ولا يغفر الذنوب الا أنت فاغفر لى مغفرة من عندك وارحتى انك انت الغفو الرحيم والاحاديث في الاستغفار كثيرة ( فاذا قضيتم مناسكلام فاذكروا الله كذكركم آباء كم أو أشد ذكرا فن الناس من يقولد : آتنا في الدنيا وماله في الاخرة من خلاق ومنهم من يقول ربنا اتفاق الدياحنة و وقنا عذاب النار ولكنه ترجمہ: حافظ ابن قیم نے زاد المعاد میں لکھا ہے کہ یہ جو حضرت عیسی کا تینتیس برس میں اٹھایا جانا مذکور ہے اس کی کوئی متصل روایت معلوم نہیں، جس پر اعتماد کیا جا سکے.علامہ شامی کے بقول یہ عقیدہ محض نصاری کا بیان کردہ ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 101 عکس حوالہ نمبر : 30 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلب ولقد يكونا انقرات لليد سرتان من النوم ہم نے قرآن کو آسان بنایا ہے تاکہ شری ہر سکے اب کوئی تم میں نصیت اکسل مین کیا ہے استفا مترا قیر آن حکیم کا سائنس کی زبان میں آسانی چی شیرین دوسرا پارہ درت الله علامه شورانی ناشران قرآن سوسائٹی کراچی مطبوعہ یہ ایلی کیشن ہیں، کیا اچھی پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 102 عکس حوالہ نمبر: 30 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلبہ میں حضرت سے پیدا ہوئے.حضرت عیسی نے ماں کی گود میں جو تعلیم پانی اس کے میں حضرت عیسی اپنے دور کے ایک بہت بڑے انقلابی انسان بن گئے.آپ نے پچیس سال کی عمر میں اپنی اپنی کا روشنی میں عوام کو یہودی مولویوں کی خود ساختہ غلط تعلیم سے آگاہ کرنا شروع کیا ، جس پر حضرت عیسی کی زبر دست مخالفت شروع ہو گئی.یہودی مولویوں نے حضرت مریم کے نکاح کو جائز مانے سے صاف انکار کر دیا اور اس نکاح کو زنا قرار دیا.حضرت عیسی نے اپنی مدتل تقریروں سے یہودی مولویوں کے چھکے چھڑا دیتے اور اپنی ماں کے فعل کو جائز ثابت کر کے منہ میں افراد کے لئے نکاح کا دروازہ کھول دیا.آہستہ آہستہ آپ کے حماتی پیدا ہونے لگے.یہودی مولویوں نے حضرت میں کی.تنی ہوئی مقبولیت سے گھبرا کر آپ کے خلاف وقت کی رومی حکومت کو غلط اطلاعات دینی شروع کیں.چنانچہ ایک دن ایک عبادت گاہ میں دوران تقریر آپ کو گرفتار کر لیا گیا.آپ کے سارے خماری آپ کا ساتھ چھوڑ کر بھاگ گئے.آپ کے خلاف بغاوت کا الزام لگایا گیا تو میرے ثابت نہ ہو سکا مگر اس کے باوجود یہودی مولویوں کی خوشہ آرائیوں نے متاثر ہو کہ رہ ہی گورنر نے حضرت مینی کو صلیب پر لٹکانے کا حکم دیدیا.آپ کو نہیں.ر صلیب پر جگا دیا گیا.رات کے اندھیرے میں آپ کے کچھ حمایتی پہرہ داروں کی فلت سے فائدہ اٹھا کر آپ کو قریب المرگ حالت میں صلیب سے اتار کرنے گئے.کٹوتی ہوئی قبریں بے جا کر آپ کو شا دیا گیا اور آپ کی مرہم ہی کی گئی.تین دن کے بعد آپ نے آنکھیں کھول دیں اور ایک روایت کے مطابق کچھ دیر زندہ رہنے کے بعد اس کو نیا سے رخصت ہو گئے.حضرت عیسی کی وفات کے بعدان کے پیروکار دین عیسوی کی تبلیغ ہے کہ گئے دو سال بعد رومیوں نے بھی عیسائیت کو بول کر لیا اور یہودیت کی جنگ جیسائیت نے لینی شروع کی.جیسائی علماء نے یہودیوں کو دائی میسائیت میں لانے کی نام حضرت میں کی پیدائش کے متعلق بے سروپا باتیں عوام میں پھیلا دیں.شہ پور کیا گیا کہ حضرت مریم کے نکات کیا تھا ، یا کہ جبریل فرشتہ انسانی شکل میں آکر حضرت مریمہ کو سالہ کر گیا، اتنا حیرت مینی انسان کے بیٹے نہیں بلکہ خدا کے بیٹے ہیں.دنات کے متعلق بھی لوگوں کو یہ ذہن نشین کرایا گیا کو حضرت سینے نے صلیب پر جان تو ضرور دی ہے لیکن تین دن کے بعد زندہ ہو کر آسمان.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 103 عکس حوالہ نمبر : 30 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ " کا مطلبہ پھر چڑھ گئے اور قیامت کے قریب زمین پر آئیں گے اور عیسائیت کے دشمنوں کا قلع قمع کریں گے حضرت بیٹی کی وفات کے پونے سات سو سال بود ختم رسل حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کا ظہور ہوا.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسائی علماء کو ان کی حماقتوں پر اے کا اور انہیں کت عیسی کو خدا کا بیٹا کہنے سے منع کیا.قرآن میں جگہ جگہ اس بات کی تردید کی گئی ہے اور حضرت سیکسی که این اللہ کہنے والوں کو جہنم کے عذاب کی خبر دی گئی ہے.اس مسلے نے میں نجران کا بنتا ہے کانی نشہ ہو بہ ہے.عیسائی علماء نے حضور کو چیلنج کیا کہ عیسائی پبلک کے ماننے اگر این مریم کی ابن اللہ کی بجاست این انسان ثابت کرو حضور نے عیسائی علماء کا یہ چیلینے قبول کر لیا اور مقابلہ علی اور حسین کو لے کر مقام ماہر پر پہنچ گئے مگر عیسائی علماء نائب کے، کیونکہ وہ جاست تھے کہ حضرت عیسی کو انسان کے بیٹے کی بجائے خدا کا بیٹا ثابت کرنا قطعی نا ممکن ہے.قرآن مجید میں حضرت پینٹی کی پیدائش اور وفات پر کافی آیات میں کسی ایک آیت سے بھی حضرت جبرائیل علیہ السلام کا انسانی شکل میں حضرت مریم کے پاس آنا اور انہیں : حالہ کرنا ثابت نہیں ہوتا ، بلکہ نصرانیوں کے اس اتقانہ عقیدت کی پر زور تردید پائی جاتی ہے.قرآن میں حضرت عیسی کو نہ تو خدا کا بیٹا کہا گیا ہے اور نہ جبرائیل کا بیٹا بلکہ انسان کا بیٹا قرار دیا گیا ہے.مگر یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ مسلمان علماء بھی نصرانی ماما ء کی بے وقوفانہ باتوں سے متاثر ہو کر حضرت لیئے کے متعلق اسی سلسلہ نہیں میں مبتلا ہو گئے.- جس نام فہمی میں نصرانی علما و اب تک پڑے ہوتے ہیں.مسلمان علماء کا حضرت کو جبرائیل کا بیٹا قرار دینا عقل اور قرآن دونوں کے خلاف ہے حضرت عیسی کو بن باپ کیا بیٹا ماننا خالص نصرانی عقیدہ ہے اور مسلمان شاد نے اس نسوانی حقیر سنے کہ اسلامی جیب قرار است کر نصرانیت کے پھیلنے کے لئے ماہ تہوار کر رکھتی ہے.میں خدائے واحد کی تم کھا کہ ا عالمیت کرتا ہوں کہ جب تک مسلمان اس باطل عقیدے سے تائب نہ ہوں گے.سانیت کو جواز روئے قرآن عیسائیت نہیں بلکہ نصرانیت ہے ، ہرگز ہر گز ختم نہ کر سکیں کے حضرت میٹی کو بن باپ کا بیٹا مان کر ابن اللہ کے عقیدت کو توڑنا قطعی ناممکن ہے کیونکہ حضرت معینی کو این اللہ کہنے کی بنیاد ہی یہ ہے کہ جبرائیل فرشتہ اللہ کی روح نے کو حضرت مریم کے پاس کہانی شکل میں آیا اور حضرت مریم کے منہ میں یا گریبان میں پھونک مار کر حضرت مریم کو حاملہ کر گیا.ایک صاحب نے تو حد کر دی اور اپنی تفسیر میں یہاں تک
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 104 عکس حوالہ نمبر :31 تقي القرآن سرسید احمد خاں قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب دوست ایسوسی ایٹس پرنٹرز.پبلشرز - سپلائرز الکریم مارکیٹ اردو بازار لاہور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 105 عکس حوالہ نمبر: 31 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب تذار من ناتها النير او ان تُطِيعُوا فَرِيقًا اے لوگو جو ایمان لائے ہو اگر تم اطاعت کرو گے من الذين أوتوا نكتب ایک فرقہ کی اُن میں سے جن کو کتاب گئی ہے يرة وكر بعد ايمانكم پیرینگے تم کو تمہارے ایمان لانے کے بعد کافر رین و وكيف تكفرون وانتم بناکر ہے اور کیونکر تم کا فر ہو گے اور تم ہی ہو کر پڑھے کافر تلے عَلَيْكُم انت الله وفيكم نتائی جاتی میں تم کو بند کی نشانیاں اور تم میں اس کا رَسُولُهُ وَمَن يَعْتصم بالله رسول ہے اور جو کوئی اللہ کو مضبوط پکڑے تو میشک فَقَدْ هُدى عن صراط مستقيم اُس کو سیدھا رستہ بتایا گیا 0 تین آدمی اُس کے ملاقاتی تھے ، اُس نے بادشاہ سے اُن کی سفارش کی اور وہ صلیب پر سے اُتارے گئے اور اُن کا معالجہ کیا گیا ، مگر اُن میں سے دو آدمی مر گئے اور ایک شخص اچھا ہو گیا.حضرت مہینے تین چار گھنٹہ کے بعد صلیت سر اتار لئے گئے تھے اور ہر طرح پر یقین ہوتے ہے کہ وہ زندہ تھے ، رات کو وہ محمد میں سے نکال لئے گئے اور وہ مختفی اپنے مریدوں کی حفاظت میں رہے ، حواریوں نے اُن کو دیکھا اور ملے اور پھر کسی وقت اپنی موت سے مرگئے کیا یہ ان کو یہودیوں کی تعدادت کے خوف سے نہایت مخفی طور پر کسی نامعلوم مقام میں دفن کر دیا ہو گا جواب نیک نا معلوم ہے ، اور یہ شہور کیا ہو گا کہ وہ آسمان پر پہلے گئے حضرت سونے کی وفات کے وقت بھی نہایت شبہ تھا کہ بنی اسر نہیں جو پہاڑوں اور جنگلوں میں پھرتے پھرتے اور دشمنوں سے لڑتے لڑتے حضرت موشے کے ہاتھ سے نہایت سنگ ہو گئے تھے حضرت مونٹے کی لاش کے ساتھ کیا کرینگے اس لئے اُن کو کیسی ایک پہاڑ کی کھو میں ایسے نا معلو م م میں دفن کیا تھا کہ آج تک کسی کو اُس کا پتہ معلوم نہیں ہوا.چنانچہ توریت کی پانچویں کتاب میں لکھا ہے کہ ، اپس میں سے بندہ خداوند در اینجا برمیوں کو آب موافق تقول خداوند و قات کرد و او را در در ها زمین سو آپ میرا بر بیت یجور دفن کرد و ایسی کسی از مقبره او تا به امروز واقف نیست حضرت علی مرتضے کا جنازو بھی خوارج کے خوف سے اسی طرح مخفی طور پر وقت کیا گیا تھا حالانکہ خوارج کا خوف پنسبت ہو دیوں کے بہت کم تھا ، اور اسی طرح بعض فرق شیعہ نے حضرت علی مہر تھنے کی نسبت بھی کہا تھا کہ وہ آسمان پر چلے گئے.اب عمر کو قرآن مجید پر غور کرنا چاہئے کہ اُس میں کیا لکھا ہے.قرآن مجید میں حضرت ہم جینے کی دعات کے متعلق چار جگہ ذکر آیا ہے ؟ بول تو سورہ آل عمران میں اور وہ یہی آیت ہے جس کی ہم تفسیر لکھتے ہیں کہ وہ جیب اذقال الله یا عیسی انی متونيك ورائعك الله نے لینے سے کہا کہ بے شک میں تجھ کو الى اليق ات نابت ۴۰: + *
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سوره آل وره الم آل عمر این سد 106 عکس حوالہ نمبر : 31 کی قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب تفسیر القرآن ولتكن منكمامة تَدْعُور اتے اور تم میں ایک گردہ ہوتا چاہئے کہ بلا سے (لوگوں کو) الخير ر يأمرون بالمعرون نیکی کی طرف اور اور اچھے کام کرنے کو کے وينهون عن المنكر وأوليك اورب کا ستوں سے منع کرے اور وہی لوگ ہیں فلاح هُمُ المُفْلِحُونَ وَلا تَكونوا پانے والے اور اُن لوگوں کی مانند مست ہو الدين تفرقُوا وَاخْتَلَفُوا جنہوں نے تفرقہ ڈالا اور اختلاف کیا بعد اس کے مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَ هُمُ الٹ کر ان کے پانی شانیاں آئیں اور وہی لوگ ہیں کہ اُن وأُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابُ عَظِم کے لئے بڑا عذاب ہے ن وقولهم انا قتلنا المیت کی یہ قوان نقل کیا ہے کہ ،، یہودی کہتے تھے ہم نے پہلے بن اب و بیم رسول الله وما قتلوه مریم رسول خدا کو قتل کر ڈالا حال محکم نہ نسوانی اُن کو قتل کیا ہو وما حليوة ولكن شبه العدوان ته صلیب پر مارا و لیکن اُن پر صلیب پر یار ڈالنے کی ) پر الذين اختلفواقيه بني شك منہ شہید کر دی گئی اور جو لوگ کہ اس میں اختلاف کرتے ہیں مالهم به من علم الا انتباح للفن البتہ وہ اس بات میں شک میں پڑے ہیں اُن کو اُس کا وما قتلوه يقتابل در قعر اللہ الیہ یقین نہیں ہے بکر گمان کی پیروی کے انہوں نے رسور و نام آیت ١٥) ات کو یقیناً قتل نہیں کیا بلکہ خدا نے اپنے پاس اُن کو اُٹھا لیا ہے پہلی تین تائیوں سے حضرت مہینے کا اپنی موت سے وفات پاتا علانیہ ظاہر ہے مگر جو کہ علما نے اسلام نے یہ تقلید بعض فرق نصارے کے قبل اس کے گر مطلب قرآن مجید پر غور کریں تسلیم کر لیا تھا کہ حضرت عیسے زندہ آسمان پر چلے گئے ہیں ، اس لئے انہوں نے اللہ آیتوں کے بعض الفاظ کو اپنی غیر محقق تسلیم کے مطابق کرنے کو بیچا کوشش کی ہے ہے پہلی آیت میں صاف لفظ " متوفيك کا واقع ہے جس کے معنی عموما ایسے مقام پر موت کے لئے جاتے ہیں ، خود قرآن مجید سے اس کی تفسیر پائی جاتی ہے جھائی مانے فرمایا ہے ، الله يتوفى النفس حين موتھا ، ابن عباس اور محمد ابن اسحق نے بھی جیسے کہ تفسیر کیہ میں لکھا ہے " متوفيك " کے عنی ، مميتك " کے لئے ہیں + یہی حال لفظ " توفیقتی " کا ہے جو دوسری آیت میں ہے اور جس کے صاف معنی یہ ہیں کہ جب تو نے مجھ کو موت دی یعنی جب میں مر گیا اور اُن میں نہیں رہا تو تو ان کا نسان تھا ہے پہلی آیت میں اور چوتی آیت میں لفظ " رفع کا بھی آیا ہے جس سے حضر کیسے
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 107 نکس حوالہ نمبر 32 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ " کام الهام الرجمن تفسير القران سورة الفاتحة سورة المائدة قرآن عظیم کی حکیمانہ نفت لابی بین الاقوامی تفسیر مجد الظلام القلاعلام مولانا عبيدالله سندی اسلام على العلامة رح الا الله ترجمه اهواز شيخ الهند تر مولنا محمول حسن بدش شر معاوية إدارة بة کبیر والہ ، ضلع ملتان جھنگ روڈ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 108 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب عکس حوالہ نمبر: 32 ۲۴۰ عيسى عِنْدَ اللهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ کی مثال اللہ کے نزدیک جیسے مثال آدم کی بنایا اس کو مٹی سے پھر کیا.اس کو کہ كُنْ فَيَكُونَ الْحَقِّ مِنْ رَتِكَ فَلَا تَكُن مِّنَ الْمُمْتَرِينَ.ہو جا وہ ہو گیا تھی وہ ہے جو تیرا رب کے پھر تو مت رہ تک لانے والوں میں سے فَمَنْ حَاجَكَ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَ كَ مِنَ الْعِلْمِ فَعلُ تَعَالَوا پھر جو کوئی بھنگڑا کرے تجھ سے اس قصہ میں بعد اس کے کہ آپکی تیرے پاس خبر سبھی تو تو کہ دے کر نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَ ابْنَا وَكُمُ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا باہر ہیں ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جان وَانْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللهِ عَلَى الكَذِبِينَ سود آماری جان - پھر التجا کریں ہم سب اور لعنت کو میں اللہ کی التا ہے کہ جو اِنّ هذا لَهُوَ الْقَصَصُ الحَقِّ وَمَا مِنَ اله الا اللهُ وَإِنَّ بینک بھی ہے.بیان کیا اور کسی کی بندگی نہیں ہے سونا اللہ کے اور الله لَهُوَ العَزيزُ الْحَكِيمُ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللهَ وہی ہے زمین صحبت حکمت والا پھر اگر قبول نہ کریں تو اللہ کو عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ.معلوم ہیں فساد کرنے والے مینی گیمینگ تجھے مارنے والا ہوں ، یہ جو حیات کیلئے لوگوں میں مشہور ہے یہ یہودی کہانی نیز سالی می گرت کہانی ہے.مسلمانوں میں فتنہ عثمان کے بعد بواسطہ انصار بنی ہاشم یہ بات پھیلی اور یہ صابی اور یہودی تھے.علی بن ابی طالب کے مددگار تھے.ان میں جب علی نہیں تھا بعض اسلام تھا.یہ بات ان لوگوں میں پھیلی جن نے تبو النری از سل رسوله، بالہندی کا مطلب نہیں سمجھا.اس بات کا اصل اجتماعیت عامہ کی معرفت پر مینی ہے.جو لوگ اس قسم کی روایات پیش کرتے ہیں وہ علوم اجتماعیت سے بہت دور ہیں.جب وہ اس آیت کا مطلب نہیں سمجھتے تو وہ ان روایات کو قبول کر لیتے ہیں.اور متاثر ہو جاتے ہیں.اسلام میں علمی بحث کا پہلا مرجع قرآن ہے.قرآن میں ایسی کوئی آیت نہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہو کہ ملتے ہیں
**** مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 109 عکس حوالہ نمبر: 133 نقش آزاد دیکھی ابوالکلام کی تر تنظیم حسے میں کچھ مزا نہ رہے حسرت موهانی) ناشرین کتاب منزل لاہور قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں کلکت ۱۹ اکتوبر ۱۹۳۶ عزیزی 110 عکس حوالہ نمبر : 133 ۴۹) قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب خط پہنچا ، جس تسامح کا آپ نے ذکر کیا ہے، اختیار میں اس کا اعلان غیر ضروری معلوم ہوتا ہے.اس طرح کی کوئی کہ کوئی بات قیاسی امور میں پیدا ہو ہی جاتی ہے طبع ثانی میں تصحیح کر دیجیے گا پہلی دسمبر کو واقعی مجھے روپیہ کی ضرورت ہوگی لیکن اس سے زیادہ میں اس بارے میں نہیں لکھوں گا.جہاں تک ان امور کا تعلق ہے ہیں آپ کو وکیل مطلق تصور کر چکا تعجیب ہے کہ نزول مسیح کے بارے میں آپ کی خلش باقی ہے.میں نے اپنی را سے ظاہر کر دی تھی البتہ وجوہ و دلائل کے لیے کتاب کا حوالہ دریا تھا.بغیر تفصیل کے ان استقصاء ممکن نہیں.بلاشبہ یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ یہ عقیدہ اپنی نوعیت میں ہر امتیا سے ایک مسیحی عقیدہ ہے اور اسلامی شکل و الیاس میں نمودار ہوا ہے، لیکن کیونکہ نمودار ہوا ہے یہ محبت طلب ہے اگر آپ کسی وجہ سے اسے بہت ہی ہم سمجھتے ہیں تو کوشش کروں گا کہ وقت نکال اور تفصیل لکھوں سے وعليكم السلام ابو الكلام ایک خط مولوی رجب علی کی نسبت لکھ چکا ہوں امید ہے آپ جو اب بھیج چکے ہوں گے.لدیہ غالب میں ایک نسامح کا ذکر تھا لیکن اب یاد نہیں کہ کیا تھا کہ میری آنہ دیتی کہ حقیقت حال معلوم ہو جائے اور ترجمان القرآن جلد سوم کے چھپنے تک انتظار کرنا پڑ سے لیکن مولانا کو فرصت نہ مل سکی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 111 عکس حوالہ نمبر : 34 مالي سلسلة معارف القرآن قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ " کا مط ہو حضرت ذکریا.حضرت یحینی.اور حضرت میے علیہم السّلام کا نا کار جلبیلہ سلسلہ انبیائے کرام پر نگر باز گشت.اور اقوام عالم کے عروج وزوال کے ابدی اصول پرویز شاع كرده ادارة طلوع اسلام - لاجون
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 112 عکس حوالہ نمبر : 34 *P قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلب حضرت مینی والابون) ومظهرك من الذِينَ كَفَرُوا بینی تجھے ان کفار کے اتہامات سے پاک اور صلات کرنے والا ہوں.یہ تصور بعد کی پیداوار ہے حقیقت ہے کہ حضرت میتی کے دند آسمان پراٹھائے جانے کا تصور ذہب عیسائیت میں بعد کی اختراع ہے.یہودیوں نے مشہور کر دیا را در بظاہر نظر بھی ایسا ہی آتا تھا کہ اُنھوں نے حضرت مسیح کو صلیب پر قتل کر دیا ہے.حواریوں کو معلوم تھا کہ حقیقت حال یہ نہیں لیکن وہ بھی یہ تقاضائے مصلحت اس کی تردید نہیں کر سکتے تھے.ر اور صل تو یہ ہے کہ واقد تصلیب کے بعد خود حواریوں کے متعلق بھی بالتحقیق معلوم نہیں کہ وہ کہاں رہے او کیا کرتے رہے.کچھ عرصہ کے بعد حالات نے پلٹا کھایا اور ان کا نام پھر سنتے ہیں آیا ، اس دوران میں یہ خیال عام ہو چکا اور پختگی حاصل کر چکا تھا کہ حضرت مسیح مصلوب ہو چکے ہیں.جب حواریوں کو قدر سے سکون حاصل ہوا تو انھوں نے مختلف روایات کو یکجا کر کے اناجیل مرتب کیں رسب سے پہلی انہیں مرے میں ترتیب ہوئی تھی، اس وقت یہ کہنا کہ میں شخص کو صلیب دی گئی تھی وہ حضرت مسیح نہیں تھے کوئی اور تھا.ایک ایساد مونی تھا میں کی ہر طرف سے تردید رہی نہیں ملکہ تفصیک ہوئی.اس لئے اس عام خیال کی تردیئے بغیر حضرت مسیح کی عظمت کو بہت مار رکھنے کا ایک ہی طریقہ ہو سکتا تھا کہ ان کے متعلق پی شہور کر دیا ہے کہ وہ صلیب کے تیسرے دن کی اُٹھے اور پھر آسمان کی طرف اُٹھا لئے گئے.انا جیل میں دیکھئے.متی اور بوقت کی اناجیل میں آسمان کی طرف اٹھائے جانے کے واقعہ کا کوئی ذکر نہیں.مری اور لوت میں اخیر میں صرف ایک فقرہ میں اس کا ذکر آیا ہے.یسوع اُن سے کلام کرنے کے بعد آسمان پر اُٹھایا گیا." حتی کہ حضرت سیت کے دوبارہ کی اُٹھنے کے متعلق بھی تمام انا میں میں صرف مریم محمد لینی ہی مینی شام ہے درینان مط۳) اور مریم مگر نینی وہی ہے جس میں سے اناجیل کے بیان کے مطابق، حضرت سیح نے سات بدروحوں کو نکالا تھا رتی ہے.عیسائیوں نے رفع الی السماء کا جو عقید پھیلا یا اس نے نہ صرف حضرت مسیح کی عظمت اور بزرگی کو ہی مقام الوہیت تک پہنچادیا.بلکہ شک خاطر، افسردہ اور پیر مردہ جماعت کے لئے مایوسیوں کی تاریخی میں امید کی ایک کرن بھی پیدا کردی کہ وہ آنے والا آئے گا اور اس کے ساتھ ہی انہیں عظمت و اقتدار کی ایک نئی زندگی عطا کرے گا.راستے وانے کے عقیدہ کے متعلق ختم نبوت کے عنوان کے تحت، معراج انسانیت میں تفصیل سے لکھا وہ آنے والا ! گیا ہے، حالانکہ حضرت معینی نے اپنے آنے کے متعلق نہیں، بلکہ اس آنے والے کے متعلق کہا تھا جن کا اسم گرامی احمد تھا.گرفتاری سے تھوڑی تیر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 113 قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب عبد الكريم الخطيب عکس حوالہ نمبر: 35 المسيح فى القُرآن والتوراة..والانجيل یا آن انترال هل انرجی مسیح کنم فيهات..قدمين الأشياء من ميليا قلنا انا نا ولم يسلب ، و قونكم ما جاء بعد، وقالسامة سلبيا جلب ثم باطل النورابا عن شخط الطبعة الأولى ورب شتر تعب الالف جليب (المغزى) ١٣٨٥ - ١٩٦٥ الناشر دار الكتب الحديثة ا شارع الجمهورية تليفون ٩١٦٦٠٧
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 114 عکس حوالہ نمبر : 35 | - A - قرآن و حدیث میں رفع الی اللہ کا مطلب هذا اليوم، وما ينتظر فيه العصاة المساندين الذين لا يؤمنون بالله واليوم الآخر من عذاب ونكال..ففى هذا يقول الله تعالى في وصف هذا اليوم وما يقوم بين يديه أو يجرى.فيه..( يوم تمور السماء مورا وتير الجمال سيرا»، و يوم تكون السياء كالمهل وتكون الجبال كالمين ولا يسأل هيم يا » ، يخرجون من الأحداث كأنهم جراد منتشر مهطمين إلى الداعى يقول الكافرون هذا يوم عر ، ويقول « ونفخ في الصور فصعق من في السوات ومن في الأرض إلا من شاء الله ثم نفخ فيه أخرى فإذا هم قيام ينظرون ».فإذا رويت أحاديث عن الرسول صلى الله عليه وسلم - بعد هذا - تحدث عن أشراط الساعة ، وعما يقع بين يديها ، فليس ذلك للاعلام بها والرصد ليومها والتنبؤ بوقوعها ، وإنما ذلك للكشف عن الأهوال العظيمة التي تقع في هذا اليوم العظيم..وأنه مسبوق بأحداث جام، تنقلب بيها أوضاع الحياة ، وتتغير معالم السكون الذي.يحوى العالم الإنساني..ورجمة المسيح بين يدى الساعة حدث عظيم، تدور له الروس.في ذلك الوقت الذى أصاب الناس ما أصابهم فيه من وجوم وذهول | ولكن لماذا المسيح بالذات ؟ أليس إنسانا بشرا عند المسلمين..فلم له العودة وحده من دون الناس في هذا الوقت ؟ أبي ذلك بالذى يجعل القول بأنه إله ، أو ابن إله أقرب من القول بأنه إنسان وان إنسان ؟ وقول : أولا : لم يقل الإسلام في كتابه الكريم بأن المسيح رجمة إلى هذه الدنيا..ولو كان ذلك من متعلقات المقيدة لما ترك القرآن الكريم بيانه ! ترجمہ: اول اسلام نے اپنی کتاب قرآن کریم میں یہ نہیں کہا کہ مسیح کی اس دنیا میں دوبارہ واپسی ہوگی.اور اگر یہ بات عقیدہ سے متعلق ہوتی تو قرآن کریم کبھی اس کا بیان ترک نہ کرتا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 115 نکس حوالہ نمبر: 135 قرآن وحدیث میں رفع الی اللہ" کا مطلہ وعلى هذا فالمول برجمة المسيح ليس من المقولات المحسوبة على الإسلام في.عقيدته أو شريعته.ثانيا : هذه المرويات من الأحاديث ليست من الأحاديث المتواترة، ذات الدلالة التقاطمة ، التي تعطى أحكاماً ملزمة..وإنما هي أخبار تضاف إلى كثير من تلك الأخبار التي أراقبها و اضوها - عن سذاجة وحسن نية - أن يضيفوا إلى الإسلام بعض ما كان في المكتب السابقة من أخبار..حتى إذا حدث أهل الكتاب بشي.منها كان المسلمين أن يقولوا إن عندنا مثل ما عندكم !! € ثم ينبغي أن تذكر هنا أن «اليهود » ينتظرون - في يقين ـ « المسيح ، الذي تحدثت عنه أسفار الثورة، وأنهم وقد رفضواه المسيح عيسى بن مريم ، فقد بات أملهم معلقا بالمسيح الموعود ، ولهذا فقد حدثوا به من كانوا يلتقون بهم في الجزيرة العربية.ثم إن من دخل منهم الإسلام دخل ومعه هذه العقيدة الى آمن بها وتلقاها عن کتاب سماوی مقدس ، وقد استمع كثير من علماء المسلمين وفقهائهم إلى هذه ه المرويات، وتناقلوها ولم ير بعضهم بأسا من قبولها ، وخاصة إذا تلقوها منسوبة إلى إلى رسول الله ! وأكثر هذه المرويات عن المسيح، والسيخ ، والمهدي، إنما حدث بها في الإسلام جماعات ممن دخلوا في الإسلام من علماء أهل الكتاب ، مثل كعب الأحبار وغيره ، ختلقاها المسلمون عنهم، فكانت أحاديث تروى حتى إذا جاء مصر التدوين وجدت طريقها إلى المفسرين وإلى المحدثين..ولأنها لم تكن ذات شأن في القيدة أو الشريعة فقد توصح فيها، ووقف علماء المسلمين منها بين صرف يأخذ كل مايقع له ، ومقتصد يأخذ التمليل ويدع الكثير..وفى حساب هؤلاء وأولئك أن شيئا من ذلك لا ينير من وجه الإسلام ، ولا يبدل شيئاً من حقائقه !.ترجمہ: اور مسیح کے متعلق اکثر روایات اور اسلام میں مسیح اور مہدی کے بارہ میں احادیث ان گروہوں نے بیان کی ہیں جو علماء اہل کتاب میں سے اسلام میں داخل ہوئے تھے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 116 مسیح ناصری اور مسیح محمد ی.دو شخصیات دو جد ا خلیے مسیح ناصرتی اور مسیح محمدی.دو شخصیات اور دو جد اخلیے (3) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : رَأَيْتُ عِيسَى وَمُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ ، فَأَمَّا عِيسى جَعْدٌ عَرَيْضُ الصَّدْرِ.صحیح بخاری متر جم جلد چہارم صفحہ 714 مترجم مولانامحمد داؤود آزاد مرکزی جمیعت اہل حدیث ) (ب) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءِ مِنْ أَدْمِ الرِّجَال لَهُ لِمَّةٌ كَاَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللَّمَمِ قَدْ رَجَّلَهَا فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً مُتَكِلًّا عَلَى رَجُلَيْنِ....يَطُوقْ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَإِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدِ قطط أعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيْلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ.37 36 ( صحیح بخاری مترجم جلد ہفتم صفحہ 390 مترجم مولانامحمد آزادمرکزی جمیعت اہل حدیث) ترجمہ: (1-) حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے رویا میں عیسی ، موسی" اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا.عیسی کا رنگ سرخ ، بال گھنگریالے اور سینہ چوڑا تھا.(2) حضرت عبداللہ بن عمر سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج رات رویا میں خانہ کعبہ کے پاس میں نے گندمی رنگ کا ایک شخص دیکھا جو گندم گوں لوگوں میں حسین ترین نظر آنے والا تھا اور اس کے لمبے بال بھی جن میں کنگھی کی ہوئی تھی لمبے بال والوں میں سے نہایت خوبصورت نظر آتے تھے.بالوں سے پانی ٹپکتا تھا.اس نے دو آدمیوں کا سہارا لیا ہوا تھا...وہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا یہ کون ہے تو مجھے بتایا گیا کہ عیسی بن مریم ہے.پھر نا گہاں ایک اور شخص پر نظر پڑی جس کے بال گھنگھریالے، دائیں آنکھ سے کانا ایسے کہ وہ آنکھ انگور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 117 مسیح ناصری اور مسیح محمد ی.دو شخصیات دو جد ا خلیے کی طرح ابھری ہوئی نظر آتی تھی میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے تو مجھے بتایا گیا کہ یہ سیح دجال ہے.( یعنی کثرت سے سفر کرنے والا اور بہت زیادہ فریب دینے والا.) تشریح : مذکورہ بالا دونوں احادیث امام بخاری نے اور امام مسلم نے اپنی کتب میں درج کر کے ان کی صحت کو تسلیم کیا ہے.ان دونوں احادیث میں امت میں آئندہ مسیح موعود اور سابقہ اسرائیلی مسیح ابن مریم کے الگ الگ حلیے صاف ظاہر کرتے ہیں کہ وہ دو جُدا اشخاص ہیں.بنی اسرائیل کے رسول عیسی ابن مریم کا حلیہ یہ بیان فرمایا کہ وہ اسرائیلی قوم کے موافق سرخ رنگ اور گھنگھریالے بالوں والا تھا.اور آئندہ امت میں آنے والے مسیح کا رنگ گندمی اور سید ھے بال بیان فرمائے یہ وہی موعود مہدی تھا جس نے امت محمدیہ میں سے مثیل مسیح کے مقام پر فائز ہو کر عیسائی اور دجالی قوموں سے مقابلہ کر کے شکست دینی تھی جیسا کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے کسر صلیب اور قتل دجال کی خدمت انجام دی.اسی رؤیا کے دوسرے حصہ میں مذکور ہے کہ اس مسیح موعود اور دجال دونوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا حالانکہ دجال کے بارہ میں حدیثوں میں صاف لکھا ہے کہ وہ مکہ اور مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا.نصر الباری شرح بخاری جلد پنجم صفحہ 458 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی) 38 پس اس رؤیا کی تعبیر جیسا کہ علماء سلف نے کی یہی ہے کہ دنبال خانہ کعبہ کو نقب لگانے کے لئے چوروں کی طرح اس کے گرد چکر لگائے گا یعنی مذہب اسلام کی تباہی و بربادی کے در پے ہو گا جب کہ مسیح موعود کے خانہ کعبہ کے طواف سے مراد یہ ہے کہ وہ اسلام کی حفاظت اور خدمت کے لئے مامور ہوگا.39 مظاہرالحق شرح مشکوۃ المصابیح مترجم جلد پنجم صفحہ 71 مكتبة العلم لاہور ) دو آدمیوں کا سہارا لینے کی تعبیر یہ ہے کہ دائیں بائیں انصار اور حواری اس کی مدد کے لئے کمر بستہ ہوں گے.الغرض اس حدیث میں پرانے اسرائیلی مسیح اور امت میں آنیوالے مسیح کے جدا جدا حلیوں سے یہ بات بہر حال واضح ہے کہ اسرائیلی مسیح عیسی بن مریم اپنی قوم کے حلیہ کے مطابق سرخ رنگ اور گھنگھریالے بالوں والے تھے جن کو دیگر انبیاء موسی" وابراہیم کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ان کا انجام بھی انہی انبیاء جیسا ہوا یعنی طبعی موت ، جبکہ آنے والا موعود مسیح آپ کو گندمی رنگ ا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 118 مسیح ناصری اور مسیح محمد ہی.دو شخصیات دو جد ا خلیے سیدھے بالوں والا دکھایا گیا جو دراصل امت محمدیہ میں پیدا ہونے والا امام مہدی ہے جس نے دقبال یعنی مذہبی فریب کرنے والے عیسائی پادریوں کا دلائل سے مقابلہ کرنا تھا.یہی وجہ ہے کہ حدیثوں میں مسیح اور مہدی کا ایک ہی حلیہ آیا ہے اور مہدی کا رنگ بھی سرخ نہیں بلکہ مسیح کی طرح عربی یا گندمی مائل بیان کیا گیا ہے.(الحاوی للفتاوى الجزء الثانی صفحہ 378) 40 اس امر کی تائید شیعہ روایات سے بھی ہوتی ہے جن میں امام مہدی کا یہی حلیہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ میانہ قامت اور حسین ہوں گے.ان کے لمبے بال کندھوں پر گریں گے اور چہرہ کا نور سر اور داڑھی کے سیاہ بالوں میں خوب روشن ہوگا.( عقد الدرر فی اخبار المنتظر صفحہ 41 طبع اول 1979) دیگر علامات مہدی میں یہ ذکر بھی ہے کہ اس کی پیشانی کشادہ اور ناک اونچی ہوگی.( سنن ابوداؤ د مترجم جلد سوم صفحہ 252 ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور ) 42 یہ تمام علامات حضرت مرزا صاحب میں ظاہری طور پر بھی بدرجہ اتم موجود تھیں.چنانچہ آپ کو نہایت قریب سے دیکھنے والے اور گھر کے فرد آپ کے برادر نسبتی حضرت میر محمد اسماعیل صاحب نے آپ کا حلیہ یوں بیان کیا ہے: آپ کا رنگ گندمی اور نہایت اعلیٰ درجہ کا گندمی تھا یعنی اس میں ایک نورانیت اور سرخی جھلک مارتی تھی...آپ کے سر کے بال نہایت سیدھے چکنے اور چمکدار اور نرم تھے...گردن تک لمبے تھے...جیسے عام طور پر پٹے رکھے جاتے ہیں...ناک...نہایت خوبصورت اور بلند بالاتھی 66 پتلی سیدھی اونچی اور موزوں....پیشانی مبارک آپ کی سیدھی اور بلند چوڑی تھی.“ (سیرۃ المہدی جلد اول حصہ دوم صفحہ 411-41-414-415 ایڈیشن 2008) حضرت بانی جماعت احمدیہ نے مہدی کی روشن پیشانی اور اونچی ناک کی بیان فرمودہ نشانی سے ظاہری علامت کے علاوہ ایک باطنی حقیقت بھی مراد لی ہے کہ خدا تعالیٰ اس کی پیشانی میں ایک نور صدق رکھ دے گا جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچے گا اور اس کا رعب اور عظمت مخالفوں کے دلوں میں رکھ دے گا اور یہ دونوں علامتیں مہدی موعود میں نہایت قوت سے نمایاں طور پر پائی جائیں گی.( ملخص از کتاب البریہ حاشیہ صفحہ 268 روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 307 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 119 مسیح ناصری اور مسیح محمد ہی.دو شخصیات دو جد ا خلیے راقم الحروف کے دادا حضرت مولوی غلام رسول صاحب رفیق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی روایت ہے کہ حضرت مسیح موعود فرماتے تھے کہ خدا رحمت کرے محمد بن اسماعیل بخاری پر اگر وہ میرا حلیہ مسیح ناصری کے حلیہ سے جدا بیان نہ کرتے تو مجھے کو محد ثین کب مانتے تھے.( اصحاب احمد جلد دہم حصہ اول و دوم صفحہ 179 مؤلفہ ملک صلاح الدین ) حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: 1 " مسیح اول کا خلیہ آنحضرت نے اور طرح کا فرمایا ہے اور مسیح ثانی کا خلیہ اور طور کا ذکر کیا ہے جو اس عاجز کے خلیہ سے بالکل مطابق ہے.اب سوچنا چاہیئے کہ ان دونوں خلیوں میں تناقض صریح ہونا کیا اس بات پر پختہ دلیل نہیں ہے کہ در حقیقت مسیح اول اور ہے اور مسیح ثانی اور “ (ازالہ اوہام حصہ اول روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 125 ایڈیشن 2008) ہوں.2 میں خدا تعالیٰ کے ارادے کے موافق اور اس کے الہام سے مسیح موعود کے نام سے آیا (کشف الغطاء روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 201 ایڈیشن 2008) آپ اپنے منظوم فارسی کلام میں فرماتے ہیں: موعودم و تخلیه ماثور آمدم حیف است گر بد یده نه بینند منظرم رنگم چو گندم است و بموفرق بین ست زانسان که آمد است در اخبار سرورم این مقدم نہ جائے شکوک ست والتباس سید جدا کند ز مسیحائے احمرم عیسی کجاست تا به نهد پا منبرم اینک منم که حسب بشارات آمدم (ازالہ اوہام حصہ اول روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 180 ایڈیشن 2008) یعنی میں موعود ہوں اور میرا حلیہ حدیثوں کے مطابق ہے، افسوس ہے اگر آنکھیں کھول کر مجھے نہ دیکھیں.میرا رنگ گندمی ہے اور بالوں میں نمایاں فرق ہے جیسا کہ میرے آقا کی احادیث میں وارد ہے.میرے آنے میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں ، میرا آقا مجھے سرخ رنگ والے مسیح سے علیحدہ کر رہا ہے.میں ہی ہوں جو بشارات کے مطابق آیا ہوں.عیسی کہاں ہے جو میرے منبر پر قدم رکھے.درشین فارسی مترجم از حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صفحہ 162 ایڈیشن 1967)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 120 عکس حوالہ نمبر : 36 مسیح ناصری اور مسیح محمدی.دو شخصیات دو جد ا خلیے صحيح بخاری جلد چهارم رالمومنين فى المحمدية الاهل ابو عبد اله محمد بن اسماعیل بخاری میشه ترجمه و تشريح حضرت مولانا محمد داور درازی شد نظر ثانی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 121 عکس حوالہ نمبر: 36 انبیاء علیہم السلام کا بیان مسیح ناصری اور سی محمد کی.دو شخصیات دو جد اعلیے 714 ---- عن الزُّهْرِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ نے بیان کیا، کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابو ہریرہ المسيب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ میں وحید نے بیان کیا کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس رات میری قال : ((قَالَ رَسُولُ اللهِ : لَيْلَةَ أَسْری معراج ہوئی میں نے عیسی میان کم سے ملاقات کی تھی.راوی نے بیان ، بي: لقيت مُوسَى، قَالَ : فَتَعَتَهُ فَإِذَا رَجُلٌ کیا کہ پھر آنحضرت ﷺ نے ان کا حلیہ بیان کیا کہ وہ میرا خیال حسيتُهُ قَالَ مُضطرب رجل الرأس كانه ہے کہ معمر نے کہا...دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے رَجِلُ الرَّأْسِ من رجال شوقةِ، قَالَ: وَلَقَيْتُ عیسی قبیلہ شنوہ کے لوگ ہوتے ہیں.آپ نے بیان کیا کہ میں نے عیسی فعته النبي الله فَقَالَ: رَبَّعَةً أَحْمَرُ، كَأَنَّمَا علی شام سے بھی ملاقات کی.آنحضرت میں تعلیم نے ان کا بھی حلیہ بیان فرمایا خرج مِنْ دِيْمَاس - يَعْنِي الْحَمَّام - کہ درمیانہ قد اور سرخ و سپید تھے جیسے ابھی ابھی غسل خانے سے ورأيت إبْرَاهِيمَ وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ.قَالَ: باہر آئے ہوں اور میں نے ابراہیم مالی نام سے بھی ملاقات کی تھی اور وأثنيت بأنا عَيْنِ أَحَدُهُمَا لَنْ وَالآخَرُ فِيهِ میں ان کی اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہ ہوں.آنحضرت حمر، فَقِيلَ لِي: خَذْ أَيُّهُما شِئْتَ، لم نے فرمایا کہ میرے پاس دو برتن لائے گئے، ایک میں دودھ تھا فَأَخَذتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقِيلَ لِي : هَدِيْتَ اور دوسرے میں شراب.مجھ سے کہا گیا کہ جو آپ کا جی چاہے لے الْفِطْرَةَ - أَوْ أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ - أَمَّا إِنَّكَ لو.میں نے دودھ کا برتن لے لیا اور پی لیا.اس پر مجھ سے کہا گیا کہ لوْ أَخَذَتَ الخَمْرَ غَرَتْ أُمَتُكَ)).فطرت کی طرف آپ نے راہ پالی، یا فطرت کو آپ نے پالیا.اسکے بجائے اگر آپ شراب کا برتن لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی.راجع: ٣٣٩٤] ٣٤٣٨- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أخبرنا (۳۴۳۸) ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو اسرائیں نے خبر أَخْبَرَنَا کیا، إسرائيل أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةَ عَنْ دی ، کہا ہم کو عثمان بن مغیرہ نے خبر دی، انہیں مجاہد نے اور ان سے مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عنهما حضرت عبد اللہ بن عمر بن سینا نے بیان کیا کہ نبی کریم مسلم نے فرمایا میں قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : رَأَيْتُ عِيسَى نے عینی، موسیٰ اور ابراہیم میریم کو دیکھا.عیسی می اندام نہایت سرخ وموسى وابْرَاهِيمَ، فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ گھنگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ کا خلام جمة غريض الصدر، وأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ گندم گوں، دراز قامت اور سیدھے بالوں والے تھے جیسے کوئی قبیلہ حسين سبط كانه من رجال الرُّطُ)).زط کا آدمی ہو.زط سوڈان کا ایک قبیلہ یا یہود کا جہاں کے لوگ دبلے پتلے لیے قد کے ہوتے ہیں.زط سے جاٹ کا لفظ بنا ہے جو ہندوستان کی ایک مشہور قوم ہے جو ہندو اور مسلمان ہر در مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں.روایت میں عن مجاهد عن ابن عمر ناقلین کا سہو ہے اصل میں صحیح یہ ہے عن مجاهد عن ابن عباس ٣٤٣٩- حَدَّلْنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُندر (۳۴۳۹) ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حدَانَا أَبو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى عَنْ نَافِع ابو ضمرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 122 مسیح ناصری اور مسیح محمد می.دو شخصیات دو جد ا خلیے عکس نمبر : 37 صحيح بخارى جلد سم الأنهال ابو عبدالله حمد بن اسماعيل تجارى لله تجبر وتشريح حضرت مولانا محمد و او درازی شد نظر ثانی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 123 مسیح ناصرتی اور مسیح محمد ی.دو شخصیات دو جد ا خلیے لباس کا بیان عکس نمبر : 37 390 وَبِالْمَدِينَةِ عَشْرَ سِنِينَ وَتَوَفَّاهُ اللَّهُ عَلَى (نبوت کے بعد) مکہ مکرمہ میں قیام کیا اور دس سال مدینہ منورہ میں اور رأس سِتِّينَ سَنَةٌ وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ وَلِحْييه تقریباً ساٹھ سال کی عمر میں اللہ تعالی نے آپ کو وفات دی.وفات کے عِشْرُونَ شَعَرَةٌ بَيْضَاءَ، (راجع: ٣٥٤٧] وقت آپ کے سر اور داڑھی میں بیس بال بھی سفید نہیں تھے.٥٩٠١- حدثنا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ (۵۹۰) ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: نے ان سے ابو اسحاق نے کہا میں نے براء رضی اللہ سے سنا انہوں نے سَمِعْتُ الْبَرَاء يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا بیان کیا کہ میں نے سرخ حلہ میں نبی کریم ملی لیلہ سے زیادہ کسی کو أحْسَنَ فِي خَلَةٍ حَمْرَاءَ مِنَ النبي.خوبصورت نہیں دیکھا ( امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے میرے بعض قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِي عَنْ مَالِكِ إِنْ جُمَّتَهُ اصحاب نے امام مالک سے بیان کیا کہ آنحضرت میم کے سر کے بال لتضرب قريبًا مِنْ مَنْكِبَيْهِ.قَالَ أَبُو شانہ مبارک کے قریب تک تھے.ابو اسحاق نے بیان کیا کہ میں نے إسْحَاق سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ مَا حَدَّثَ براء رضیاللہ کو ایک مرتبہ سے زیادہ یہ حدیث بیان کرتے سناجب بھی وہ بِهِ قَطُّ إِلا ضَحِكَ.تَابَعَهُ شَعْبَةُ شَعَرهُ يَبْلُغ یہ حدیث بیان کرتے تو مسکراتے.اس روایت کی متابعت شعبہ نے کی کہ آنحضرت مال کے بال آپ کے کانوں کی لو تک تھے.شَحْمَهُ أُذُنِهِ.[راجع: ٣٥٥١) ٥٩٠٢- حدثنا عبد الله بن يو (۵۹۰۲) ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام أَخْبَرَنَا مَالِكَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللہ بن مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں حضرت عبد اللہ بن عمر بی بیتا عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ الله نے کہ رسول اللہ سلم نے فرمایا رات کعبہ کے پاس مجھے دکھلایا گیا قَالَ: ((أَرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَبةِ میں نے دیکھا کہ ایک صاحب ہیں گندمی رنگ گندمی رنگ کے فَرَأَيْتُ رَجُلاً آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنتَ رَاءِ لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت ان کے شانوں تک لمبے لمبے مِنْ أَدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَن مَا أَنْتَ بال ہیں ایسے بال والے لوگوں میں سب سے زیادہ خوبصورت انہوں رَاء مِنَ اللْمَمِ قَدْ رَجُلَهَا فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً نے بالوں میں کنگھا کر رکھا ہے اور اس کی وجہ سے سر سے پانی ٹپک رہا عَلَى رَجُلَيْنِ – أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ ہے.دو آدمیوں کا سہارا لئے ہوئے ہیں یا دو آدمیوں کے شانوں کا وَجُنَيْنِ – يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلت من هذا سہارا لئے ہوئے ہیں اور خانہ کعبہ کا طواف کر رہے ہیں، میں نے ؟ فَقِيلَ: الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَإِذَا أَنَا پوچھا کہ یہ کون بزرگ ہیں تو مجھے بتایا گیا کہ یہ حضرت عیسی ابن مریم برجل جَعْدِ قطط أغور العين اليمني اسلام میں پھر اچانک میں نے ایک الجھے ہوئے گھو گھر یالے بال أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كأَنها عِنبَةٌ طَافِيَةٌ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: والے شخص کو دیکھا، دائیں آنکھ سے کانا تھا گویا انگور ہے جو ابھرا ہوا المسيح الدجال)).[راجع: ٣٤٤٠] ہے.میں نے پوچھا یہ کانا کون ہے؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے.یہ سارے مناظر آپ نے خواب میں دیکھے حضرت عیسی علیہ السلام کو گھونگھر پالے بالوں والا دیکھا اسی سے باب کا مقصد - ثابت ہوتا ہے.- مَنْ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 124 صحیح نامرئی اور مسیح محمد مکی.دو شخصیات دو جد ا خلیے عکس نمبر : 38 ر مِنَ اللهِ وَفَعُحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم البارِى صحيح البخاري حضرت العَلامَة مَولانا محمد عثمان شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور الان شاگرد شهید شیر الات لا حضرت مولانا مت پر تین اور بارانی به کی جلد پنجم کے کی پاره: ۵-۸ک کی باب: ۸۴۸-۱۲۷۸ م کی حدیث: ۱۲۵۹- ۱۹۲۷ كتاب الجنائز، كتاب الزكوة، كتاب المناسک، ابواب العمرة كتاب الصوم، كتاب صلوة التراويح، ابواب الاعتكاف مكتبة الشيخ ۳/ ۴۴۵، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ۴۵۸ 125 عکس نمبر : 38 مسیح ناصری اور مسیح محمد دی.دو شخصیات دو جد اخلیے کتاب انج / باب : رجال مدینہ طیبہ میں داخل نہیں ہو گا / حدیث: (۱۷۷۲) الدَّجَّالُ الَّذِى حَدَّتَنَا عَنْكَ رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم حَدِيثه فيقولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُ هذا ثمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشْكُونَ فِي الْأَمْرِ فيقولون لا فيقتله ثمَّ يُحْيِيهِ فيقولُ حِيْنَ يُحْيِيهِ وَالله مَا كُنتُ قَط أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فيَقُولُ الدَّجَّالُ اقْتُلُه فَلا يُسلط عَلَيْهِ ﴾ ترجمہ حضرت ابوسعید خدری نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم سے دجال کے بارے میں ایک لمبی حدیث بیان فرمائی ہے اس کے بارے میں ہم سے جو بیان فرمایا ہے اس میں یہ بھی تھا کہ دجال آئے گا مدینہ کے راستوں میں داخل ہونا اس پر حرام ہو گا مدینہ کے قریب جو شور زمین ہے ان میں سے بعض پر اترے گا پھر (مدینہ سے ) ایک شخص جو اس زمانہ کے سب لوگوں میں نیک ہوگا یا سب نیک لوگوں میں سے ہو گا دجال کے پاس جائے گا اور کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کا حال رسول اللہ ﷺ نے ہم سے بیان کر دیا تھا پھر دجال اپنے لوگوں سے کہے گا بتاؤ تو اگر میں اسے قتل کر ڈالوں اور پھر زندہ کر دوں تو کیا تم لوگ میرے بارے میں (یعنی میری خدائی میں شرک کرو گے؟ تو لوگ کہیں سے نہیں ، دجال اس شخص کو قتل کر ڈالے گا پھر اس کو زندہ کر دے گا تو وہ نیک شخص زندہ ہوکر کہے گا خدا کی قسم آج کی طرح تیری معرفت کبھی نہ تھی (یعنی اب تو مجھ کو پورا معلوم ہو گیا کہ تو وہی دجال ہے ) دجال کہے گا اسے قتل کروں گا لیکن ان پر قابو نہیں دیا جائے گا (یعنی مار نہ سکے گا).مطابقتة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة من حيث انه يدل على ان الدجال ينزل على سبخة من سباخ المدينة ولا يقدر على الدخول الى المدينة.تعد موضع والحديث هنا ص۲۵۳۲۲۵۳- ۱۷۷۲ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ المُنْذِرِ حَدَّثَنَا الوَلِيدُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنِى أَنَسُ بن مالك عن النبي صلى الله عليه وسلم قَالَ لَيْسَ مِنْ بَلَدٍ إِلَّا سَيَطوهُ الدَّجَّالُ إِلَّا مَكَّةَ وَالمَدِينَةَ لَيْسَ مِنْ نِقَابِهَا لَقَبْ إِلَّا عَلَيْهِ المَلَائِكَةُ الُمْ تَرْجُفُ المَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلاثَ رَجَفَاتٍ فَيُخْرِجُ اللَّهُ كُلَّ كَافِرٍ وَمُنَافِقِ ترجمہ حضرت انس بن مالک نے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ نکہ اور مدینہ کے سوا دنیا کے ہر شہر کو رجال روندے گا ان کے ہر راستے پر فرشتے صف باندھے پہرہ دیتے ہوں گے پھر مدینہ اپنے رہنے والوں پر تین بار لرزے گا (یعنی میں زلزلے آئیں گے ) اور اللہ تعالی مدینہ سے ہر کافر و منافق کو نکال دیگا." طابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة في قوله و المدينة" يعنى لا يدخلها.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 126 عکس حوالہ نمبر: 39 مسیح ناصری اور مسیح محمد ی.دو شخصیات دو جد ا خلیے مظاهرة شرح (اردو) مشكوة شريف ما نواب محمد قط الدین خان بلوی الله ب مولانا شمس الدین صاحب ناشر اُرْدُو بازار - لاهور - پاکستان (042) 37211788-37211788
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 127 مسیح ناصرٹی اور مسیح محمد ی.دو شخصیات دو جد اخلیے مظاهريق ( جلد پنجم) نہایت پاکیزگی اور ستھرائی مراد ہے.عکس حوالہ نمبر: 39 كتاب الفتن ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْد: اس سے مراد و جال ہے.قاضی عیاض کہتے ہیں کہ دائیں آنکھ تو سپاٹ ہوگی اور بائیں آنکھ میں پیکی والا حصہ پھولا ہوا ہوگا اور عبد العزی بن قطن یہودی کے ساتھ تشبیہ دے کر سمجھانا بطور مبالغہ کیلئے ہے شاید وجہ شبہ پہلی والے حصے کا ابھار ہو.وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلى مَنكَبَى رجلين: ظاہر معلوم ہوتا ہے کہ اس کے باطل میں مددگار ساتھی مراد ہیں جس طرح صحیح ابن مریم کے ساتھ دو شخصوں سے مراد مہدی و خضر یہوں.ايك اشکال وجال کا فر ہے اس کو طواف سے کیا کام؟ الجواب: یہ خواب کی بات ہے خواب میں گویا آگاہ کیا گیا کہ ایک ایسا دن آنے والا ہے کہ جب عیسی علایم بیت اللہ کی حفاظت اور دین حق کی حفاظت کے لئے کوشاں ہوں گے اور وہ دین کے اندر ڈالے ہوئے خلل اور فساد کی اصلاح فرمائیں گے اور دجال اس بات کے لئے کوشاں ہو گا کہ بیت اللہ کو گرائے اور دین میں جس طرح خلل اور فساد بپا کیا جا سکتا ہے اس کو بچا کمرے.كذا قال الطيبي في شرحه دوسری بات یہ ہے کہ مسجد حرام میں 9 ھ تک کا فرخانہ کعبہ کا طواف کرتے تھے یہ تو وھ کے بعد پابندی لگائی گئی دجال اپنے خروج کے زمانے میں اگر خواب میں طواف کرتا دکھایا گیا ہے تو اس میں کیا حرج ہے.طواف کا فر کا خارج میں منع ہے اور یہ خواب کی بات ہے بقیہ اگر دجال کے مکر وفریب کو طواف کی شکل میں دکھایا گیا ہو تو کوئی بعید بات نہیں.الفصل الثاني: دجال کی جاسوس ۲۱/۵۳۳۲ وَعَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ فِي حَدِيثِ تَمِيمِ الدَّارِي قَالَتْ قَالَ فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَجُرُّ شَعْرَهَا.قَالَ مَا أَنْتِ قَالَتْ أَنَا الْجَسَاسَةُ اذْهَبُ إِلى ذَلِكَ الْقَصْرِفَاتَيْتُهُ فَإِذَا رَجُلٌ يَجُرُّ شَعْرَهُ مُسَلْسَلٌ فِي الأَعْلَالِ يَنْزُ فِيمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَقُلْتُ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا اللَّهَ جَالُ - (رواه ابوداود) اخرجه أبو داود في السنن ٥٩٩/٤ حديث رقم ٤٣٢٥ - نجمة : حضرت فاطمہ بنت تھیں بیوی سے روایت ہے کہ تمیم داری سے مروی ہے کہ اچانک ہمارے نگاہ ایک عورت پر پڑی جو بالوں کے لیے ہونے کی وجہ سے ) بال گھسیٹ رہی تھی.انہوں نے دریافت کیا تو کون ہے؟ اس نے جواب دیا میں جاسوس ہوں.تم اس سامنے والے محل کی طرف جاؤ جب میں وہاں گیا تو میں نے ایک شخص کو دیکھا جو کہ بال گھسیٹ رہا تھا اور بیٹریوں میں جکڑا ہوا تھا.آسمان وزمین کے مابین کو درہا تھا.میں نے اس سے پوچھا تو کون ہے؟ وہ کہنے لگا میں رجال ہوں.(ابوداؤد ).تشريح فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَجُرُّ شَعرَهَا: ظاہر امید وایت اور پہلی روایت ایک دوسرے کے خلاف معلوم ہوتی ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 128 عکس حوالہ نمبر :40 مسیح ناصری اور مسیح محمد کی.دو شخصیات دو جد احلیے الجاوي القناوي في الفقه وعلوم التفسير والحديث والأصول والنحو والإعراب وسائر الفنون العالم مصر ومنتيها وحدتها في عصره جلال الدين عبد الرحمن بن أبي بكر بن محمد السيوطي المتوفى في عام ٩١١ من المجرة حقق أصوله ، وعلق حواشيه مد محى العدايد عبد الحميد عنا الله تعالى عنه : الجزء الثاني Tor
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 129 عکس حوالہ نمبر : 40 مسیح ناصرتی اور مسیح محمد دی.دو شخصیات دو جد اخلیے الجزء الثانى الفتارى الحديثية ، الأدب والرقائق ( أخبار المهدى) وأخرج (ك) أيضا عن أبي جعفر قال : لا يخرج المهدى حتى تروا الكلمة وأخرج (ك) أيضا عن نطر الوراق قال : لا يخرج للمدى حتى يكفر بالله جهرا.وأخرج ( ك ) أيضا عن ابن سيرين قال : لا يخرج المهدى حتى يقتل من كل تمة سبعة.وأخرج (ك) أيضا عن كعب قال : للهـــــدى خانع الله كخشوع دی القسر لجناحه.واخرج (ك) أيضا عن عبد الله بن الحارث قال : يخرج المهدى وهو ابن أربعين سنة ، كأنه رحل من بنى إسرائيل.وأخرج ( 1 ) أيضا عن أبي الطفيل أن رسول الله صلى الله عليه وسلم وصف الهدى فذكر خلا في لسانه ، وضرب فخذه اليسرى بيده اليني إذا أجلأ عليه الكلام، اسمه اسمي، واسم أبيه اسم أبي.وأخرج (ك) أيضا عن محمد بن حمير قال : المهدى ازج، انتج ، أمين ، يجي من الحجاز حتى يسترى على منبر دمشق وهو ابن ثمان عشرة سنة.وأخرج (ك) أيضا من على بن أبي طالب قال : المودى مولده بالمدينة ، من أهل بيت النبي عليه الصلاة والسلام ، واسمه اسم نبي ، ومهاجرة بيت القدس ، كن الدحية ، أكحل العينين ، براق الثنايا ، في وجهه خال ، في كتفه علامة النبي ، يخرج براية النبي عليه الصلاة والسلام من مرط معلمة سوداء مربعة فيها حجر لم تنشر منذ توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تنشر حتى يخرج المهدى ، عمده الله يثلاثة آلاف من الملائكة بضربون وجوه من خالفهم وأدبارهم ، يبحث وهو ما بين الثلاثين إلى الأربعين.را خرج (ك) أيضا عن على قال : الايدى منى من تريش آدم فر YVA ترجمہ: حضرت علی سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:.مہدی مجھ سے ہوگا، قریش کے گندمی رنگ کے آدمیوں میں سے ایک.
مسیح ناصری اور مسیح محمد ی.دو شخصیات دو جد اخلیے مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 130 عکس حوالہ نمبر : 41 عقد الدرر في اخبار المنتظر ليوسف بن يحيى بن على بن عبد العزيز المقدسي الشافعي السلمي ( من علماء القرن السابع ) تحقیق الدكتور عبد الفتاح محمد الحلو الطبعة الأولى ۱۳۹۹ * = ۱۹۷۹ م
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 131 عکس حوالہ نمبر : 41 في عدله وحلبته مسیح ناصری اور مسیح محمد دی.دو شخصیات دو جد اخلیے ٤١ منه إنما سُمِّيَ المَهْدِيُّ لأَنَّه يُهْدَى إلى جَبَلٍ مِن جِبَالِ الشَّامِ ، يَسْتَخرج أسْفَارَ التَّوْرَاةِ يُحَاجُ بها اليَهُودَ ، فيُسْلِمَ عَلَى يَدَيْهِ جَمَاعَةٌ مِن اليَهُودِ.وعن كعب الأحبار ، رضي الله عنه ، قال : إِنِّي لأجد (1) المَهْدِى مكتوبا في أسفار الأنبياء، لما في حكمه ظلم ولا عنت ؟؟.أخرجه الإمام أبو عمرو المُقْرِى ، في «سنيه».وأخرجه الحافظ أبو عبد الله نعيم بن حماد ( ٣ ).وعن أبي جعفر محمد بن على الباقر (؟) ، عليهما السلام ، قال : سُئِل أمير المؤمنين على عليه السلام ، عن صِفَةِ المَهْدِي ، فقال : هو شَابٌ مربوع ، حَسَنُ الوَجْهِ ، يَسِيلُ شَعْرُه عَلَى مِنْكَبَيْهِ ، يَعْلُو نُورُ وَجْهِهِ سواد شعره والحييه ورأيه.وعن الحارث بن المغيرةِ النَّضْرِى (ه) ، قال : قلت لأنى عبد الله الحسين بن اغلى ، عليه السّلام : بأَيِّ شَيْءٍ يُعْرَفُ الإمام المهدي ؟ [١٨ و ] قال : بالسكينة والوقار.قلت : وبأي شيء ؟ قال : بمعرفةِ (٦) الحَلالِ والحَرام ، وبحاجة الناس إليه ، ولا يحتاج إلى أحد.وعن أبي عبد الله على ، عليهما السلام ، أنه قال : الحسين بن (1) في الفتن لنعيم بن حماد : «أجد ».(۲۲) في الفتن : و ما في عمله ظلم ولا عيب.وفى سنن الداني ١٠٠ : وما في علمه ظلم ولاعيب ).(۳) في سيرة المهدى وعدله وخصب زمانه.الفتن لوحة ٩٩ أ.(٤) سقط من : ب ، ق.(٥) النسبة في : ب ، ق ، دون بير.(1) فى مى : و بمعرفته ».ترجمہ: حضرت امام باقر فرماتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت علی سے مہدی کی صفات کے بارہ میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ ایک چوڑے سینے والا نو جون ہوگا.خوبصورت چہرے والا ، جس کے بال اس کے کندھے پر لٹک رہے ہوں گے.اس کے چہرے کا نور، اس کے بالوں کی سیاہی ، اس کی داڑھی اور اور اس کا سر بڑا واضح نمایاں ہوگا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 132 عکس حوالہ نمبر: 42 مسیح نا صرتی اور مسیح محمد مکی.دو شخصیات دو جد اخلیے ومن يطع الرسم الفقد اطاع الله سنن ابی داؤد ساده امام ابو داود سلیمان بین انشعت بجستانی ترانے ترجمه ابو العرفان محمد انور کھالوی فاضل مدرس دار العلوم محمد به خوشیه بھیرہ شریف زير اهتمام اداره ضیاء المصنفین بھیرہ شریف..ضیار اعثر آن پیلی کیشنز لاہور - کراچی - پاکستان سوم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 133 مسیح ناصری اور مسیح محمد ی.دو شخصیات دو جد اخلیے سن البیا و او در جاه و سوم عکس حوالہ نمبر :42 252 ضیاء القرآن میان کشند ہوں گے یعنی والد کی جانب سے حسنی اور والدہ کی جانب سے حسینی.واللہ اعلم 3736- حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ تَمَامِ بْنِ بَرِيمَ حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَانُ عَنْ قَتَادَا عَنْ أَبِي نَشْرَنَا عَنْ أَن سَعِيدٍ الْخُدْرِي قَالَ قَالَ رَسُولُ الله خلال المَهْدِى مِنِّي أَجْلَى الْجَبْهَةِ أَثْنَى الأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطَا وَ عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَقُلْمَا يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حضرت مہدی رضی اللہ عنہ میری اہل بیت سے ہوں گے.ان کی پیشانی وسیع اور روشن ہوگی اور ناک اونچی ہوگی.وہ زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دیں گے جیسا کہ اسے پہلے ظلم وستم سے بھرا گیا ہوگا اور وہ سات برس تک حکومت کریں گے.3737- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِي أَن عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَي الْخَلِيلِ عَنْ صَاحِب لَهُ عَنْ أَمْ سَلَمَةَ زَوْمِ النَّبِي عَن النَّبِيِّ ﷺ قَالَ يَكُونُ اخْتِلَافُ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُمُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَارِ بَا إِلَى مَكَّةَ فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِنَا فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعَثْ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ لَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيِّدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَانِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيْهَا بِعُونَهُ بَيْنَ الرَّكْنِ وَالْمَقَامِ ، ثُمَّ يَنْشَأَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشِ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبِ وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدُ غَنِيمَةَ كَلْبِ فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيَعْمَلُ فِي النَّاسِ بِسُنَةِ نَبِيهِمْ ، وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَاتِهِ فِي الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يَتَوَلَى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامٍ تِسْعَ سِنِينَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ سَبْعَ سِنِينَ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ تِسْعَ سِنِينَ قَالَ أَبُو دَاوُد و قَالَ غَيْرُ مُعَاذ عَنْ هِشَامٍ تِسْعَ سِنِينَ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَامِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْعَوَّامِ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ إِنِ الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَحَدِيثُ مُعَاذٍ أَتَم ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا: ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف رونما ہو گا.پس اہل مدینہ میں سے ایک آدمی بھاگتے ہوئے مکہ کی طرف نکل آئے گا ( اس خوف سے کہ کہیں اسے خلیفہ نہ بنا لیا جائے ) تو اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور وہ اسے (امامت کے لیے ) نکال کر لے جائیں گے حالانکہ وہ اسے نا پسند کرے گا اور وہ لوگ رکن ( حجر اسود ) اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے اور پھر اس کی جانب اہل شام میں سے ایک لشکر بھیجا جائے گا اور انہیں مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے درمیان مقام بیداء پر دھنسا دیا جائے گا.پس جب لوگ اسے دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی اور وہ سب حجر اسود اور 1- ایک زمین من الشام ہے.2 دیگر نسخوں میں بین الركن والمقام کے الفاظ نہیں لگا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 134 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب و عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَزْدَادُ الْآمُرُ إِلَّا شِدَّةً وَلَا الدُّنْيَا إِلَّا إِدْبَارًا وَلَا النَّاسُ إِلَّا شُعًا وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ النَّاسِ وَلَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ.ابن ماجہ اردو حصہ سوم صفحہ 458-459 مترجم علامہ وحید الزماں اسلامی اکادمی لاہور ) ترجمہ: حضرت انس بن مالک بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:.معاملات شدت اختیار کرتے جائیں گے اور دنیا (اخلاقی ) پستی میں بڑھتی چلی جائے گی اور لوگ حرص و بخل میں ترقی کرتے چلے جائیں گے اور برے لوگوں پر ہی قیامت آئے گی.اور عیسی بن مریم کے سوا کوئی مہدی نہیں ہوگا.تشریح یہ حدیث امام حاکم نے مستدرک میں، ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں، ابن عبد البر نے جامع العلم میں اور ابو عمر والدانی نے اپنی سنن میں بیان کی ہے اسی طرح مشہور شیعہ مفسر علامہ طبرسی نے اپنی تفسیر مجمع البیان میں اسے درج کیا ہے.گزشتہ عناوین میں حضرت عیسی کی وفات از روئے قرآن وحدیث ثابت ہو جانے کے بعد نزول عیسی کی پیشگوئی سے مراد صرف مثیل عیسی ہی ہو سکتا ہے.پس عیسی کے سوا کوئی مہدی نہیں“ سے مراد یہ ہے کہ مہدی بھی بیٹی ہی ہوں گے.کوئی الگ مہدی نہیں آئے گا.اس سے صاف ظاہر ہے کہ مسیح اور مہدی دو الگ وجود نہیں.بلکہ یہ ایک ہی شخص کے دوروحانی لقب ہیں.بعض علماء نے ابن ماجہ کی اس حدیث کی صحت کے بعض راویوں پر اعتراض کیا ہے لیکن مشہور مفتر و مؤرخ علامہ ابن کثیر نے اس حدیث کو نہ صرف صحیح قرار دیا بلکہ لکھا ہے کہ یہ مشہور حدیث ہے اور اس کا راوی محمد بن خالد مجہول نہیں.وہ مؤذن تھا اور امام شافعی کا استاد تھا اور اس سے اور بھی کئی لوگ روایت کرتے ہیں.علامہ ابن معین نے بھی اس راوی کو ثقہ قرار دیا ہے.اس طرح حدیث کے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 135 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب دوسرے راوی یونس بن عبدالاعلیٰ کو بھی ابن کثیر نے ثقہ قرار دے کر لکھا ہے کہ یہ حدیث مہدی سے متعلق ان احادیث سے بظاہر مخالف ہے جن میں مہدی عیسی" سے علیحدہ معلوم ہوتے ہیں مگر غور کرو تو تطبیق ممکن ہے کہ المہدی سے مراد ” مہدی کامل لیا جائے.اور حدیث کا یہ مطلب ہوگا کہ مہدی کامل حضرت عیسی ہی ہوں گے.اگر چہ مہدی اور بھی ہو سکتے ہیں." ( النهاية للبداية مترجم حصہ 15 صفحہ 55 اریب پبلیکیشنز نئی دہلی ) 44 علمائے سلف میں سے علامہ ابن تیمیہ ، علامہ قرطبی، علامہ ابن القیم ، علامہ سیوطی اور علامہ مناوی نے بھی اس حدیث کی یہی تاویل کی ہے کہ عیسی ہی مہدی ہوں گے.دراصل مہدی کے معنی ہدایت یافتہ کے ہوتے ہیں اور قرآن شریف سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیشہ تمام نبی اور مامور خدا سے ہدایت پا کر پہلے خود مہدی بنتے ہیں پھر دوسروں کے لئے موجب ہدایت اور ہادی ہوتے ہیں.فرمایا: وَجَعَلْنَهُمْ أَئِمَّةً يَهُدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلوةِ وَايْتَاءَ الزَّكَوةِ - وَكَانُوا لَنَا عَبدِينَ (الانبیاء :74) یعنی اور ہم نے انہیں ایسے امام بنایا جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے اور ہم انہیں اچھی باتیں کرنے اور نماز قائم کرنے اور زکوۃ دینے کی وحی کرتے تھے اور وہ ہماری عبادت کرنے والے تھے.یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں کو پہلے امام مہدی اور پھر ہادی بنایا.انہی معنی میں مثیل عیسی بن مریم کو بھی امام مہدی کہا گیا ہے.اس زمانے کے حکم عدل حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدا تعالیٰ سے علم پاکر اس حدیث عیسی کے سوا کوئی مہدی نہیں“ کے بارہ میں فرمایا کہ:.محد ثین اس پر کلام کرتے ہیں مگر مجھ پر خدا نے یہی ظاہر کیا ہے کہ یہ حدیث صحیح ( ملفوظات حضرت مسیح موعود جلد 3 صفحہ 64 ایڈیشن 1984) پس جس حدیث کی صحت وحی الہی سے ثابت ہو، اس سے زیادہ صحیح کوئی اور حدیث نہیں ہوسکتی.حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اللہ سے حکم پا کر مسیح موعود و مہدی معہود ہونے کا دعویٰ فرمایا.دیگر احادیث صحیحہ سے بھی اس حدیث کے مضمون کی تصدیق و تائید ہوتی ہے.حضرت ابوھریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " قریب ہے کہ تم میں سے جو زندہ رہے وہ دیکھے کہ عیسی بن مریم امام مہدی بن کر تشریف لائیں گے.“ ہے.(مسند احمد بن حنبل مترجم جلد چہارم صفحہ 564 مکتبہ رحمانیہ لاہور ) 45
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 136 عیسیٰ اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب اس حدیث میں بھی آنیوالے عیسی کو مہدی فرمایا.دوسری روایت میں ہے کہ عیسی بن مریم امام مہدی بن کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مصدق بن کر تشریف لائیں گے.مجمع الزوائد جلد 7 صفحہ 647 دار الفکر بیروت) 46 علامہ ابن تیمیہ نے گزشتہ علماء امت میں سے ابو محمد بن الولید البغدادی کا ذکر کیا ہے جنہوں نے حديث لَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِیسی پر اعتماد کرتے ہوئے الگ مہدی کے وجود سے انکار کیا گویا ان کے نزدیک امت میں صرف ایک ہی مسیح موعود کے مہدی بن کر آنے کی خبر دی گئی.( منہاج السنتہ النبویہ جلد 8 صفحہ 256 مؤسسه قرطبہ 1986ء) اگر چہ علامہ بغدادی کی اس رائے کو کمزور قرار دیا گیا ہے، لیکن غور کیا جائے تو فی الواقعہ اسکے مقابل دوسرا نظریہ اپنے اندر زیادہ معقولیت نہیں رکھتا کہ مسیح اور مہدی دو الگ الگ وجود ہیں اور دونوں ایک ہی مقصد یعنی غلبہ اسلام کے لئے ایک ہی زمانہ میں آئیں گے.کیونکہ یہ تحصیل حاصل اور بے مقصد بات ہے.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: دراصل یہ خیال بالکل فضول اور مہمل معلوم ہوتا ہے کہ باوجود یکہ ایک ایسی شان کا آدمی ہو کہ جس کو باعتبار باطنی رنگ اور خاصیت اس کی کے مسیح ابن مریم کہنا چاہیئے دنیا میں ظہور کرے اور پھر اس کے ساتھ کسی دوسرے مہدی کا آنا بھی ضروری ہو.کیا وہ خود مہدی نہیں ہے؟ کیا وہ خدائے تعالیٰ کی طرف سے ہدایت پا کر نہیں آیا ؟ کیا اُس کے پاس اس قدر جواہرات وخزائن و اموال معارف و دقائق نہیں ہیں کہ لوگ لیتے لیتے تھک جائیں اور اس قدر اُن کا دامن بھر جائے جو قبول کرنے کی جگہ نہ رہے.“ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 ص 378 حاشیہ ایڈیشن 2008) الغرض چودہ سو سال بعد اس پیشگوئی نے ایک ہی وجود حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کے حق میں پورے ہو کر حدیث کا یہ مفہوم عملاً ثابت کر دیا کہ مسیح و مہدی ایک ہی وجود کے دو نام ہیں.علامه ابن خلدون نے بھی امت میں اس مسلک کے ایک گروہ کا ذکر کیا ہے وہ لکھتے ہیں : ابن ابی واطیل نے کہا ہے کہ ایک گروہ کا یہ عقیدہ ہے کہ مہدی ہی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 137 عیسیٰ اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب در اصل وہ مسیح ہے جسے آل محمد میں سے مسیحوں کا مسیحا کہنا چاہئے ابن خلدون کہتے ہیں بعض صوفیاء نے لَا مَهْدِيَّ إِلَّا عِیسی کی حدیث کو اس پر محمول کیا ہے کہ کوئی مہدی نہیں سوائے اس مہدی کے جس کی نسبت شریعت محمدیہ کی پیروی اور اسے منسوخ نہ کرنے کے لحاظ سے ویسی ہی ہوگی جیسے عیسی کی نسبت شریعت موسویہ سے تھی.“ ( مقدمه ابن خلدون صفحه 407 دار الفكر النشر والتوزيع ) حضرت علامہ ابن عربی نے بھی یہ حدیث قبول کرتے ہوئے نزول عیسی کے وقت مہدی یا کسی امتی کے نماز میں امامت کروانے کی یہ تاویل کی ہے کہ دراصل عیسی خود مہدی ہو کر شریعت اسلامیہ کی اتباع کریں گے.نیز مسیح کو مہدی کے نماز میں امامت کروانے سے مراد کوئی دوسرا شخص نہیں بلکہ مہدی کے نماز پڑھانے میں یہ اشارہ ہے کہ مقام مہدویت مقام عیسویت سے افضل ( تفسیر ابن عربی جلد دوم صفحہ 219 مطبوعہ 1238ھ مصر ) اس زمانہ کے صوفی بزرگ علامہ شیخ محمد اکرم صابری لکھتے ہیں : 49 و بعض لوگوں کا یہ مسلک ہے کہ عیسیٰ کی روح مہدی میں بروز کرے گی جس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ عیسی کے سوا کوئی مہدی نہیں.“ 50/ ( اقتباس الانوار صفحہ 52 مطبع اسلامیہ لاہور (2) مشہور شیعہ مفسر علامہ طبرسی نے بھی انہی معنی کی تائید میں لکھا ہے کہ روح عیسی مہدی میں بروز کرے گی جو حدیث لَا مَهْدِيَّ إِلَّا عِیسَی کے مطابق ہے.النجم الثاقب في احوال الامام الحجة الغائب الجزء الاول صفحہ 348 مطبع قم المقدسة ) 51 پس جماعت احمدیہ کا یہ مسلک ) کہ عیسی اور مہدی ایک ہی وجود کے دو نام ہیں ) کوئی نئی اختراع نہیں بلکہ اسے قرآن وحدیث اور علماء کرام و صوفیائے عظام کی مکمل تائید حاصل ہے اور یہی دعویٰ حضرت بانی جماعت احمدیہ کا ہے.اس ساری بحث کا منطقی نتیجہ ایک اور صوفی بزرگ خلیفہ پیر عبدالقیوم نقشبندی کے نزدیک یہ ہے کہ : امام مہدی کے بارہ میں احادیث میں بہت اختلاف ہے اس وجہ سے امام بخاری اور مسلم نے مہدی کے بارہ میں کوئی روایت صحیح نہ سمجھ کر قبول نہیں
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 138 عیسیٰ اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب کی اور جو احادیث لی ہیں ان سے اول تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ مہدی ہی عیسی " بن مریم ہیں دوم یہ کہ ابن مریم تم میں سے ہی امام (مہدی ) بن کر تشریف لائیں گے گویا امام بخاری اور مسلم کے نزدیک موعود مسیح ہی مہدی آخر الزمان ہوں گے.“ السیف الصارم صفحہ 76 فارسی مطبع نذیر پرنٹنگ پریس ہال بازار امرتسر ) حضرت بانی جماعت احمدیہ مقام عیسویت کی تشریح میں فرماتے ہیں: وو 52 مہدی کے کامل مرتبہ پر وہی پہنچتا ہے جو اول عیسی بن جائے یعنی جب انسان تبتل إلى الله میں ایسا کمال حاصل کرے جو فقط روح رہ جائے ، تب وہ خدا تعالیٰ کے نزدیک روح اللہ ہو جاتا ہے.اور آسمان میں اس کا نام عیسی" رکھا جاتا ہے اور خدا تعالیٰ کے ہاتھ سے ایک روحانی پیدائش سو اس کو ملتی ہے.“ ( نشان آسمانی صفحہ 8 روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 368 ایڈیشن 2008) اسی طرح آپ حدیث "لَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِیسی کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اور یہ حدیث کہ لَا مَهْدِيَّ إِلَّا عِیسی ایک لطیف اشارہ اس بات کی طرف کرتی ہے کہ وہ آنے والا ذو البروزین ہوگا اور دونوں شانیں مہدویت اور مسیحیت کی اُس میں جمع ہوں گی یعنی اس وجہ سے کہ اُس میں آنحضرت کی روحانیت اثر کرے گی مہدی کہلائے گا کیونکہ آنحضرت سبھی مہدی تھے.آنے والے کا نام جو مہدی رکھا گیا سو اس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ آنے والا علم دین خدا سے ہی حاصل کرے گا اور قرآن اور حدیث میں کسی اُستاد کا شاگرد نہیں ہوگا...اور جس طرح مذکورہ بالا وجہ سے آنے والا مہدی کہلائے گا اسی طرح وہ مسیح بھی کہلائے گا کیونکہ اس میں حضرت عیسی کی روحانیت بھی اثر کرے گی.لہذاوہ عیسی ابن مریم بھی کہلائے گا اور جس طرح آنحضرت کی روحانیت نے اپنے خاصہ مہدویت کو اس کے اندر پھونکا اِسی طرح حضرت مسیح کی رُوحانیت نے اپنا خاصہ رُوح اللہ ہونے کا اس کے اندر ڈالا.“ ایام اصلح روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 406 تا 408 ایڈیشن 2008) حضرت بانی جماعت احمدیہ نے مسیح و مہدی کا دعوی کرتے ہوئے فرمایا: اس (خدا) نے میرے پر بجلی کی تاکہ اجساد میں روح پھونکے اور مجھے مسیح اور مہدی بنایا.“ نجم الھدی روحانی خزائن جلد 14 ص 78 حاشیہ ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 139 عکس حوالہ نمبر : 43 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب ما اشتم سنن ابن ماجد شرفي ۴۲۳۴۱ احادیت، میری بیوی کا شستن دادگران با مجموعه جس کو امام ابو عبد الله محمدان یزید ابن ماجه قزوینی روالله تعالی یه نے پانچ لاکھ احادیث نبوی ہونے کے مجور سرمنتخب فرمایا تھا رحمته سوم ترجمه وفوائد حضرت علامہ وحید الزمان روی ناشر اسلامی اکادمی اُردو بازار مانتو پاکستان -
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سفون امینی کاحیه 140 عکس حوالہ نمبر : 43 ۴۵۸ تنا مر جاؤ نے عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب کتاب التقني انس بن مالک سے روایت ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روز بروز سختی زیادہ ہوتی ہماریگی ن صالح من داور روٹی کھانا لوگوں پر دشوار ہو گا یہ قیامت کے رسول قرب کا حال ہے) اور دنیا میں اربار پڑھنا جا ہو گا الله عليه وسلم قال لا يزداد الامر یعنی مصیبت اور منظمی اور محتاجی نکبت اور خواری ) اور وَلَا الدُّنْيَا إِلَّا إِدْهَارًا وَلَا النَّاسِ رگوں میں میل زیادہ ہوتی جار میں روپیہ رکھ کر اپنے بھائی لشعاً، وَلا تَقُومُ السَّاعَة الا على شرارِ النَّاسِ مسلمان کو تجارت کیلئے نہ دیں گے ، اور قیامت نہیں قائم ہوگی.کلمہ بد اندین لوگوں پیر اور مہدی کو ئی نہیں ہے وَرَ الْمَهُدى الا عيسى بن مريم - سوانحضرت کیلئے بن مریم علیہ السلام کے کا لے اس حدیث کو جا کر نے بھی مستدرک میں روایت کیا لیکن اس میں بجائے اطفال کے مثالہ ہے اور مثانہ کہتے ہیں قراب اور میری کھجور کو اور انفصال، جمع بہت عقل کی فضل وہ شخص جس کی نہ برائی سے ڈر ہو نہ اس سے نفع کی امید ہو یعنی بے کار غافل شخص.تھے اس حدیث کو حکم نے بھی مستدرک میں نکالا اور کا ر یہ امام شافی کے افراد میں سے ہے اور ذہین نے میزان میں کہا یہ حدیث منکر ہے منفرد ہو اس کے ساتھ یونس بن عبد الا علی شافعی سے اور ایک روایت میں یونس سے یوں ہے کہ مجھ سے حدیث بیان کی گئی شافعی سے اس صورت میں یہ حدیث منقطع ہے اور ایک جماعت نے اس کو یونی سے یوں روایت کیا کہ مجھ سے حدیث بیان کی شافعی نے ابن ماجبر کی روایت میں بھی اس طرح ہے اس صورت میں یہ حدیث متصل ہوگی مگر صحیح ہے کہ یونس نے اس کو شافعی سے نہیں سنا اور اس کی استاد میں محمدبن خالد جہندی ہے ان دی نے کہا وہ منکر الحدیث ہے اور حاکم اور ابن الصلاح نے ادلے میں کہا وہ مجہول ہے لیکن شفتہ کہا اسکو یجتے ہیں میں نے اور ابان بن صالح سچا ہے لیکن اس نے حسن سے نہیں سنا اور ابن الصلاح نے اس حدیث میں ایک اور علت نکالی کی ہیلی نے اس کو مرسل روایت کی حسن سے ابان بن ابی عیاش کے طریق سے اور امام مہدی کے ثبوت میں متواتر حدیثیں وارد ہیں کہ وہ آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم کی آل کرام میں سے ہوں گے اور سات سال تک حکومت کریں گے اور حضرت علی علیہ اسلام انسی کے زمانہ میں اتریں گے اور صرف یہ روایت اس قدر متحد و مدتوں کا مقابل نہیں کر سکتی اور محمد بن خالد کو گو این معین نے نعتہ کیا مگر وہ معروف نہیں ہے اہل حدیث کے نزدیک نور ابو عبد اللہ حافظ نے کہا وہ ایک مجمول شخص ہے اور اختلاف ہے اس کے استادو میں بعضوں نے اس کو بروایت کیا ہندی سے اس نے ایان بن ابی عیاش سے اس نے حسن سے مرسلا.تو جدی مجبول ہے اور ابان بن ابی عیبائش متروک ہے اور حسن کی روایت مرسل ہے اور مہدی کے خروج میں بہت احاد میں وارد ہیں ان کا استاد اس روایت سے زیادہ می ہے اور حافظ ابن عسا کرنے تاریخ دمشق میں ابو الحسن علی بن محمد سے رعایت کیا میں نے امام شافعی کو خراب میں دیکھاں کہتے تھے یونس بن عبد الاعلے نے میرے اوپر جھوٹ باندھا جندی کی حدیث میں انہوں نے حسن سے انہوں نے انس سے بہاری یہ کہ باب ہیں شاخوں نے کیا ی در سوی شهر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 141 عکس حوالہ نمبر :43 سفن این ماجر ۴۵۱ عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب كتاب الفتن بَابٌ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ قیامت کی نشانیوں کا بیان ٣٠٢٠ - حدثنا هنادين الشرق او ابو هشام ابوسر سید رضی اللہ تعالی عنہ سے تردى محمد بن يزيد ، قا لاننا الويكون روایت ہے.کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ انْتَذَلِى والہ وسلم نے فرمایا.میں اور أقال.قَالَ رَسُو آنا و الساعة.اس طرح بیجے گئے ہیں.اور آپ نے اپنی دو انگلیوں میری حدیث نہیں ہے اور نہ میں نے اس کو بیان کیا اور یونس نے میرے اوپر جھوٹ باندھا اور سیتی نے خطا من خطا کھلے الشافعی میں کیا کہ یہ حدیث منکر ہے امام شافعی کی پھر احمد بن سنان سے نکالا انہوں نے کہا میں بینے بن معین کے پاس بیٹھا تھا اتنے میں صالح ان کے پاس آیا اور کہنے لگا مجھ کو شافعی سے پہنچا کہ یہ ایک حدیث راہی ہے اور شافعی تو ہمارے نزدیک ثقہ ہیں اور اگر یہ حدیث منکر ہو تو اس کے منکر ہونے کی وجہ یہ ہوئی کہ محمد بن خالد بندی نہ اس کو روایت وہ ایک شیخ محمول ہے اور اس کی عدالت ثابت نہیں ہوئی جس سے اس کی روایت مقبول ہو اور شافعی کے سوا کیسے بن السکن نے بھی اس حدیث کو روایت کیا جندقی سے اسی طرح تو معلوم ہوا کہ غلطی اس میں جندی کی ہے اور یہ حدیث مشہور ہے کئی طریقوں سے مگر ان میں یہ فقرہ نہیں ہے کہ لا مہدی الد ینے بن مرنم اور حافظ ابن کثیرے بدایہ والنہایہ میں کی کہ یہ حدیث مشہور ہے جندی کی روایت سے جو موذن تھا اور شیخ تھا شافعی کا اور اس سے کئی لوگوں نے روایت کی اور وہ مجھول نہیں ہے جیسے حاکم نے گمان کیا بلکہ ابن معین سے منقول ہے کہ وہ تفتی ہے لیکن بعضوں نے اس کو جندی سے اس نے ابان بن عیاش سے اس نے کون سے مرسلا نکالا اور حافظ مری نے نقل کیا کہ کسی نے شافعی کو خواب میں دیکھا انہوں نے اس حدیث کا انکار کیا اور کہاکہ یونس نے مجھ پر جھوٹ باندھا یہ میری حدیث نہیں ہے اور ابن کثیر نے کہا کہ یونس نفقات میں سے ہے اور صرف خواب کی وجہ سے اس پرطعن نہیں ہو سکتا اور یہ حد بہت بہ ظاہر مخالف ہے ان صدیوں کے جو صدی کے باب میں آئیں ہیں اور اگر غور کرد تو تطبیق ممکن ہے اس طرح سے کہ عہد کی سے مراد شہد کی کا ملی ہو وہ حضرت علینی علیہ السلام ہی ہوں گے (مصباح الزجاجہ مختصر ) مترجم کتا ہے اگر یہ حدیث بھی بھی ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ اس زمانے کا ذکر ہے جوہری کی وفات کے بعد ہو گا قیامت کے قریب اور حضرت علی علیہ السلام حضرت صمدی علیہ السلام کے بہت دنوں بعد تک زندہ رہیں گے اس وقت کوئی حمدی نہ ہوگا بجز حضرت عیسی علیہ السلام کے اب اس میں اور صدی کے اثبات کی حدیثوں میں کوئی تخالف نہ رہ اور کیو کے رکن ہے کو ایک ضعیف منکر روایت سے مہدی کی متعدد حدیثوں کو رد کریں اور مہندی کا ہماری است میں کسی نے انکار نہیں کی بجز این ملوان مورخ کے اور اس کا قول اجتماع کے خلاف اعتبار کے لائق نہیلی ہے اور ابن خلدون محدث نہیں ہے صرف مورخ ہے.جلد سوئم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 142 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب عکس حوالہ نمبر :44 ر قیامت کے فتنے اور نگین قرب مع قیامت کے بعد کے احوال ترجم النهاية للبداية حافظ عماد الدین ابوالفدا اسمائیل این کشمیر مترجمين مفتی ثناء اللہ محمود مولا نا ابوطلیٰ اصغر مغل اریب پبلیکیشنز 1542, Pataudi House, Darya Ganj, New Delhi-2
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 143 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب النهاية للبداية تاریخ ابن کثیر حصہ ۱۵ عکس حوالہ نمبر : 44 ۵۵ قرب قیامت کے فتنے اور جنگیں اس سند میں عملی بن زیاد کمانی ہے.صحیح یہ ہے کہ یہ عبداللہ بن زیاد نیمی ہے میں کہتا ہوں کہ اس طرح بخاری نے تاریخ میں ذکر کیا ہے ، ابن حاتم نے الجرح والتعدیل میں کہا ہے کہ یہ مجبول شخص ہے اور یہ حدیث منکر ہے.ابن ماجہ میں حضرت انس سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ معاملہ میں صرف شدت ہی آئے گی اور دنیا میں زوال ، لوگوں میں بے میری ہی بڑھے گی اور قیامت صرف برے لوگوں پر آئے گی اور مہدی صرف ابن مریم ہیں ! یه حدیب بود.مشہور ہے محمد بن خالد جندی صنعانی سے جو شیخ شافعی کے مؤذن ہیں اور بے شمار لوگوں نے ان سے روایت کی ہے، لہذا یہ مجہول نہیں جیسا کہ حاکم کا خیال ہے بلکہ ابن حسین نے اسے ثقہ کہا ہے.اور اس حدیث کا ظاہر ان روایات کیخلاف معلوم ہوتا ہے کہ جن میں مہدی کا حضرت عیسی کے سوا ہونا ثابت کیا گیا ہے.بہر حال نزول میسی سے پہلے تو ظاہر ہے کہ مہدی وہی ہیں البتہ نزول عیسی کے بعد غور کرنے سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے کہ امیں کوئی منافات نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ مہدی نے ایک اور مہدی کو ثابت کر دیا جو کہ عیسی بن مریم ہیں اور اس سے یہ نفی نہیں ہوتی کہ محمد مہدی کے علاوہ کوئی اور مہدی نہ ہو.فتنوں کی مختلف اقسام بخاری میں حضرت زینب بنت بخش سے مروی ہے کہ بنی کریم ﷺ نیند سے بیدار ہوئے ان کی آنکھیں لال تھیں اور وہ فرمارہے تھے: لا الہ الا اللہ ، عرب کے لیے ہلاکت ہے نزدیک آجانے والے شر سے آج یا جوج ماجوج کی دیوار میں سوراخ کھل گیا ہے.یہ کہہ کر آپ نے نوے یا سو کا اشارہ فرمایا.بعض صحابہ نے سوال کیا کہ کیا ہم ہلاک ہو جا ئیں گے ؟ حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہونگے ؟ تو آپ نے فرمایا کہ ہاں جب فساد و شر زیادہ ہو جائے گا ( تو ایسا ہوگا ) ہے بخاری و مسلم میں حضرت ابو ہریرہ سے ارشاد نبوی مردی ہے کہ آج کے دن یا جوج ماجوج کی دیوار میں اتنا سوراخ ہو گیا ہے ( اور آپ نے ہاتھ سے اشارہ کیا جس سے نوے کا عدد مراد ہوتا ہے.سے بخاری میں حضرت ام سلمہ سے مروی ہے کہ آپ گھبرا کر بیدار ہوئے اور فرمایا سبحان اللہ.آج کی رات کیا خزائن نازل ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے کیا کیا فتنے نازل فرمائے ہیں؟ کون ہے جو حجروں میں رہنے والیوں کو بیدار کرے کہ وہ نماز پڑھیں.بہت سی کپڑے پہنے والیاں آخرت میں تنگی ہوتی ہے اسلام کے درمیانی دنوں میں فتنوں کی سرکشی کی پیشنگوئی بخاری و مسلم میں حضرت اسامہ بن زید سے مردگی ہے کہ نبی کریم ﷺ مدینے کے ایک قلعے پر آئے اور فرمایا کہ: " کیا تم وہ دیکھ رہے ہو جو میں دیکھ رہا ہوں؟ صحابہ نے کہا کہ نہیں.آپ نے فرمایا میں فتنوں کو دیکھ رہا این ماجه حدیث نمبر ۴۰۳۹، کنز العمال حدیث نمبر ۳۸۲۵۶ بخاری احادیث الانبیاء حدیث نمبر ۳۳۴۶، مسلم اشراط الساعۃ حدیث نمبر ۷۱۲۴ بخاری احادیث الانبیاء حدیث نمبر ۳۲۴۷، مسلم اقتراب المشتن حدیث نمبر ۷۱۶۸ بہتی معرفة السنن والآثار صفحه ۱۵/۴۵۵ کنز العمال حدیث نمبر ۱۲۳۱۰
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 144 عکس حوالہ نمبر :45 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب اور رینول اصلی اللہ ادیں کسی کونے کا در سایت منبع کریں اسی باز آجاؤ رحمه الله منام احمدبن علی جلد چهارم مؤلف ا الأمر الحماية ( المتوفي ) مولانا مخ ظفر اقبال حدیث نمبر : ۷۱۱۹ تا حدیث نمبر : ۱۰۹۹۷ 920212 | PLATES ارانش فرق مسرت ارد و باوان لاهور 042-37224228-37355743:34
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں منا امام احمد بن فضیل بوسیله مترجم 145 عکس حوالہ نمبر : 45 ۵۶۴ عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب المسند أبى هريرة من الله عنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَفْلَسَ رَجُلٌ بِمَالٍ قَوْمٍ فَرَأَى رَجُلٌ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ من غيره (راجع: ٨٥١٧] (۹۳۰۹) حضرت ابرد مہریہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال ہل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے.( ٩٣٠ ) حَدَّنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّلَنَا مَعْمَرٌ قَالَ أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ مِنْ الْفِطْرَةِ الْخِتَانُ وَالاسْتِحْدَادُ وَتَتْفُ الْإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الْأَخْفَارِ وَقَصُّ الشَّارِب [راجع: ٧١٣٩].(۹۳۱۰) حضرت ابو ہریرہ اللہ سے مروی ہے کہ بی عالیہ نے فرمایا پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں ، ختنہ کرنان زیر ناف بال صاف کرنا بغل کے بال نوچنان ناخن کاٹنان مونچھیں تراشنا.( ٩٢١ ) حَدَّتَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَالَنَا هِشَامُ بْن حَمَّانَ الْقُرْدُوسِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ امْثَالِهَا وَالصَّومُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ جراى الصوم لِي وَأَنَا أَجْرَى بِهِ وَتَخَلُوفُ قَمِ الصَّائِمِ عِندَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَطْهَبُ مِنْ رِيحَ الْمِسْكِ (راجع: ٧١٩٤] (۱۹۳۱۱) حضرت ابو مرید وہی لو سے مروی ہے کہ نبی علیہ نے فرمایا ارشاد باری تعالی ہے ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے لیکن روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا، بندہ میر کی خاطر اپنا کھانا پینا ترک کرتا ہے لہذا روزہ میرے لیے ہوا اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا ، روزہ دار کے منہ کی بھیک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے.( ۹۲۱۲) حَلَتَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّلَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ م قَالَ يُوشِكُ مَنْ عَاشَ مِنكُمْ أَن يَلْقَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ إِمَامًا مَهْدِيًّا وَحَكَمًا.مهديًّا وَحَكَما عَدْلًا فَيَكْسِرُ الصَّليب ويقتل الخنزير وتضع الجزية وتضع الحرب أوزارها (۹۳۱۲ ) حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ نے فرمایا عنقریب تم میں حضرت عیسی ہم ایک منصف حکمران کے طور پر نزول فرما ئیں گے، جو زندہ رہے گاوہ ان سے ملے گا، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کومل کر دیں گے، جزیہ کو موقوف کر دیں گے اور ان کے زمانے میں جنگ موقوف ہو جائے گی.(۹۲۳) حَدَّنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّلْنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ منْ رَانِي فِي الْمَنامِ فَقَدْ رَانِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَلُ فِي (صححه مسلم (٢٢٦٦)).(انظر: ۱۳ (۱۰].(۱۳۱۳) حضرت ابو ہریرہ اللہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہو جائے ، اسے یقین کر لینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نوٹ: یہاں فاضل مترجم نے حدیث کے الفاظ امـامـاً مهدياً “ کا ترجمہ چھوڑ دیا ہے جو اگر تو غلطی سے رہ گیا تو سہو شمار ہوگا اور عمد اگر لفظ "امام مہدی کا ترجمہ نہیں کیا تو ایک علمی خیانت ہے.جبکہ مترجم نے اس کتاب کے صفحہ 177 پر لفظ مہدی کا ترجمہ ” حضرت مہدی ہی کیا ہے.یہاں بھی ترجمہ یہ ہوگا حضرت عیسی امام مہدی ہو کر آئیں گے."
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 146 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب عکس حوالہ نمبر : 46 بغية الرائد في تحقيق مجمع الزوائد ومنبع الفوائد للحافظ نور الدين على بن أبي بكر الهيثمي المتوفى ۸۷ تحقيق عند الله محمد الدرويش الجزء السابع الجزءالت كتاب التفسير، والتعبير، والقدر دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 147 عکس حوالہ نمبر : 46 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب ٦٤٧ كتاب الفتن / البابان ٨٠-٣ و ٨٠-٤ / الحديثان ۱۲٥۰۰ و ۱۲۵۰۱ ٣٢ - ٨٠ - ٣ - باب فيما بين يدي الدجال من الجَهْد ١٢٥٠٠ - عن عائشة : أن رسول الله ذكر جهداً يكون بين يدي الدجال فقالوا : أي المال خير يومئذ؟ قال : غُلامٌ شَدِيدٌ يَسْقِي أَهْلَهُ المَاءَ، وَأمَّا الطَّعَامُ فَلَيْسَ، قالوا : فما طعام المؤمنين يومئذ؟ قال: التسيحُ والتَّكْبِيرُ والتَّهْلِيلُ قالت عائشة : فأين العرب يومئذ؟ قال: «العَرَب يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ.رواه أحمد وأبو يعلى ورجاله رجال الصحيح.وتأتي أحاديث فيما بين يديه من الجهد طوال.۳۲ - ٨٠ - ٤ - باب ما جاءَ في الدَّجَّال ١٢٥٠١ - عن عبد الله بن مُغَفَّل (۱) قال : قال رسول الله : مَا أَهْبَطَ اللَّهُ - تَعَالَى - إلى الأَرْضِ مُنْذُ خَلَقَ آدَمَ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فِتْنَةٌ أَعْظَمَ ، مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَقَدْ قُلْتُ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ أَحَدٌ قَبْلِي إِنَّهُ آدَمُ (٢) جَعْدٌ مَمْسُوحُ.اليَسَارِ، عَلَى عَيْنَيْهِ ظَفْرَةٌ ) غَلِيظةً، وَإِنَّهُ يُترى الأكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ، وَيَقُولُ: أَنَا رَبَّكُمْ، فَمَنْ قَالَ: رَبِّيَ الله فَلا فِتْنَةً عَلَيْهِ، وَمَنْ قَالَ: أَنْتَ رَبِّي، فَقَدْ افْتِنَ، يَلْبَتُ اللهِ، مَا شَاءَ اللهِ، ثُمَّ يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ مُصَدِّقاً بِمُحَمَّدٍ - - عَلَى مِلَّتِهِ إِمَاماً ٧/٣٣٦ مَهْدِيّا، وَحَكَما عَدْلًا، فَيَقْتُلُ الدَّجَّالَ».فكان الحسن يقول : ونرى أن ذلك عند الساعة.رواه الطبراني في الكبير والأوسط ورجاله ثقات وفي بعضهم ضعف لا يضر.١٢٥٠٠ - رواه أحمد (١٢٥/٦ ) وأبو يعلى رقم (٤٦٠٧) وفيهما : علي بن زيد بن جدعان، ضعيف والحسن البصري، مدلس وقد عنعن، ولم يسمع من عائشة والله أعلم.١٢٥٠١ - ١ - في م: عبيد الله في معقل.٢ - الآدم: شديد السمرة أقرب إلى السواد.٣ - ظفرة : لحمة تنبت عند المآقي وقد تمتد إلى السواد فتغشيه.ترجمه ترجمہ: پھر عیسی بن مریم محمد ﷺے کی تصدیق کرتے ہوئے آپ کے دین پر امام مہدی ہو کر تشریف لائیں گے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 148 عکس حوالہ نمبر : 47 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة القدرية لابن تَيْمِيَّة أبي العباس تسعى الدين احمد بن عبد الحليم تحقیق الدكتور محمد رشاد سالم الجزء الثامن ١٤٠٦ - ١٩٨٦
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ترجمة 149 عکس حوالہ نمبر : 47 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب وهذه الأحاديث غلط فيها طوائف: طائفة أنكروها، واحتجوا بحديث ابن ماجة أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: «لا مهدى إلا عيسى بن مريم وهذا الحديث ضعيف، وقد اعتمد أبو محمد بن الوليد البغدادى وغيره عليه وليس مما يعتمد عليه ورواه ابن ماجة عن يونس عن الشافعي، والشافعى رواه عن رجل من أهل اليمن، يُقال له : محمد (۲) ابن خالد الجَنَدِي، وهو ممن لا يحتج به.وليس هذا في مسند الشافعي، وقد قيل : إن الشافعي لم يسمعه من الجندى، وأن يونس لم : يسمعه من الشافعي.الوجه الثاني الثاني: أن الاثنى عشرية الذين ادّعوا أن هذا هو مهديهم ، مهديهم.اسمه محمد بن الحسن والمهدى المنعوت " الذي وصفه النبي صلى.(1) ن، م، س: واحتجت.(۲) الحديث في سنن ابن ماجة ١٣٤٠/٢ - ١٣٤١) كتاب الفتن، باب شدة (الزمان) ونصه فيه : حدثنا يونس بن عبد الأعلى.حدثنا محمد بن إدريس الشافعي.حدثني محمد بن خالد.الجندي عن أبان بن صالح، عن الحسن ، عن أنس بن مالك؛ أن رسول الله صلى الله عليه : وسلم قال: ولا يزداد الأمر إلا شدة ولا الدنيا إلا إدبارا، ولا الناس إلا شحا، ولا تقوم الساعة إلا على شرار الناس ولا المهدى إلا عيسى بن مريم.وتكلم المحقق رحمه الله على الحديث بها يفيد تصحيحه، وخالفه الألباني في سلسلة الأحاديث الضعيفة (رقم ۷۷) ١٠٣/١ - ١٠٥ وقال إنه حديث منكر وإن الحاكم أخرجه ٤٤١/٤ وابن عبد البر في جامع.بيان العلم ،١ / ١٥٥ ، وذكر أن محمد بن خالد الجندى مجهول كما قال الحافظ ابن حجر.في التقريب وأن الذهبي قال في «الميزان» إنه خبر منكر ثم قال: «وقال الصغاني : موضوع كما في الأحاديث الموضوعة للشوكاني ( ص ١٩٥) ونقل السيوطى في العرف الوردي في أخبار المهدى ٢٧٤/٢ من الحاوى عن القرطبي أنه قال في التذكرة»: إسناد ضعيف.وقد أشار الحافظ في «الفتح»...إلى رد هذا الحديث لمخالفته لأحاديث (۳) ن م س : المبعوث، وهو تحريف.المهدي.- ٢٥٦ - ترجمہ: ان احادیث میں مختلف گروہوں نے غلطی کھائی.ایک گروہ نے ایسی احادیث کا انکار کیا ہے اور انہوں نے دلیل کے طور پر یہی حدیث کہ کوئی مہدی نہیں سوائے عیسی بن مریم کے پیش کی ہے اور اس حدیث کو ضعیف کہا گیا ہے.مگر ابو محمد بن الولید بغدادی اور ان کے علاوہ بعض دیگر علماء نے اس پر اعتماد کر کے قبول کیا ہے اگر چہ علامہ بغدادی پر ابن تیمیہ کو اعتراض ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 150 عکس حوالہ نمبر : 48 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب مقدمة ابن خلدون وهي الجزء الأول من تاريخ ابن خلدون المسمى ديوان المبتدل و الخبر في تاريخ العرب والبربر ومن عاصرهم من قوى المال الله اكبر تاليف عبد الرحمن بن خلدون - ١٣٣٢ - ١٤٠٦ م مراجعة الدكتور ضبط المتن ووضع الحواشي والفهارس الاستاذ خليل شحادة سهیل زکار طبعة مُسْتَكمَلَة وَمُقارَنَة مَعَ عِدّة سخ خطوطات ومذيلة بحَواشِي وَشَرُوح وَتمن بفَهَارِسُ الموضوعات والأعلام والأماكن الجغرافية دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 151 عکس حوالہ نمبر : 48 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب ذَكَرَ فِيهِ الْقِرَانَاتِ.« أنَّهُ إِذَا وَصَلَ الْقُرْآنُ إلى الثَّوْر عَلى رَأس ضحُ بِحَرْفَيْن الضَّادِ (۱).: الْمُعْجَمَةِ وَالْحَاءِ الْمُهْمَلَة » يُرِيدُ ثَمَانِيَةً وَتِسْعِين وَسَمِائَةِ مِنَ الْهُجْرَةِ يَنْزِلُ الْمَسِيحُ فَيَحْكُمُ فِي الْأَرْضِ مَا شَاءَ الله تَعَالَى قَالَ وَقَدْ وَرَد في الحديث أَن عِيسَى يَنْزِلُ عِنْد الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاء شَرْقِي بِدِمَشْقَ يَنْزِلُ بَيْنَ مَهْرُودتَيْنِ يَعْنِي حُلَّتَيْنِ مُزَعْفَرَتَيْنِ صَفْرَاوَيْنِ مُمَصْرَتَيْنِ وَاضِعاً كَفَّيْهِ عَلى أَجْنِحَةِ الْمَلَكَيْنِ لَهُ لِمَّةٌ كَأَنَّمَا خَرَجَ مِنْ دِيمَاسٍ إِذَا طَأطأ رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُوْ كَثِيرُ خَيْلَانِ الْوَجْهِ وفي حديث آخَرَ مَرْبُوعُ الْخَلْقِ وَإلى الْبَياضِ وَالْحُمْرَةِ.وَفِي آخَرَ ، أَنَّهُ يَتَزَوْجُ فِي الْغَرْبِ.وَالْغَرْبُ دَلْوَ الْبَادِيَةِ يُريدُ أَنَّهُ يَتَزَوْجُ مِنْهَا وَتَلِدُ زَوْجَتُهُ.وَذَكَرَ وَفَاتَهُ بَعْدَ أَرْبَعِينَ عَاماً.وَجَاءَ أَنْ عِيسَى يَمُوتُ بِالْمَدِينَةِ وَيُدْفَنُ إِلَى جَانِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، وَجَاءَ أَن أَبا بَكْرٍ وَعُمَرَ يُحْشَرَانِ بَيْنَ نَبِيِّيْنِ قَالَ ابْنُ أَبِي وَاطيل : « وَالشَّيعَةُ تَقُولُ إِنَّهُ هُوَ الْمَسِيحُ مَسيحُ الْمَسَائح مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ قُلْتُ وَعَلَيْهِ حَمَلَ بَعْضُ الْمُتَصَوِّفَة حَدِيثَ لَا مَهْدِي إِلَّا عِيسَى أَي لا يَكُونُ مَهْدِي إِلَّا الْمَهْدِيُّ الَّذِي إلى الشَّرِيعَةِ الْمُحَمْدِيَّةِ نِسْبَةُ عِيسَى إِلى الشَّرِيعَةِ الْمُوْسَوِيَّة في الاتِّبَاعِ وَعَدَمِ النسخ إلى كَلَام مِنْ أَمْثَالِ هَذَا يُعَيِّنُونَ فِيهِ الوَقْتَ وَالرَّجُلَ وَالْمَكَانَ بِأَدِلَّةٍ وَاهِيَة وَتَحَكمَاتٍ مُخْتَلِفَة فَيَنْقَضِي الزَّمَانُ وَلَا أَثَرَ لِشَيْء مِنْ ذلِكَ فَيَرْجِعُونَ إِلى تَجْدِيدِ رَأي آخَرَ مُنْتَحَل كَمَا تَرَاهُ مِنْ مَفْهُومَاتِ لُغَوِيَّةٍ وَأَشْيَاءَ تَخْيِيلِيَّةٍ وَأَحْكَام نُجُومِيَّة في هذَا انْقَضَتْ أَعْمَارُ الأولِ مِنْهُم وَالآخر.وَأَمَّا المُتَصَوَّفَةُ الَّذِينَ عَاصَرْنَاهُمْ فَأَكْثَرُهُمْ يُشيرُونَ إلى ظهور رَجُلٍ مُجدّد لأحْكامِ الْمِلَّةِ وَمَرَاسِمِ الْحَقِّ وَيَتَحَيْنُونَ ظُهُورَهُ لِمَا قَرُبَ مِنْ عَصْرِنَا فَبَعْضُهُمْ يَقُولُ مِنْ وُلِد فَاطِمَةَ وَبَعْضُهُمْ يُطْلِقُ الْقَوْلَ فِيهِ سَمِعْنَاهُ مِنْ جَمَاعَةٍ أَكْبَرُهُمْ أَبُو يَعْقُوبَ الْبَادِسِي كَبِيرُ الأَوْلِيَاء بِالْمَغْرِبِ كَانَ في أَوَّلِ هَذِهِ الْمِائَةِ الثَّامِنَةِ وَأَخْبَرَنِي عَنْهُ حَافِدَهُ صَاحِبُنَا أَبُو يَحْيَى زَكَرِيَّاءُ عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ الْوَلِيِّ أَبِي ( 1 ) الضاد عند المغاربة بتسعين والصاد بستين.ا هـ.قاله نصر.— { +V_ ترجمہ: ابن ابی واطیل نے کہا ہے کہ ایک گروہ کا یہ عقیدہ ہے کہ مہدی ہی دراصل وہ صحیح ہے جسے آل محمد میں سے مسیحوں کا مسیحا کہنا چاہئے.ابن خلدون کہتے ہیں بعض صوفیاء نے لَا مَهْدِى إِلَّا عیسی کی حدیث کو اس پر محمول کیا ہے یعنی اس مہدی کے سوا کوئی مہدی نہیں ہوگا جس کا تعلق شریعت محمدیہ کی پیروی اور اسے منسوخ نہ کرنے کے لحاظ سے ویسا ہی ہوگا، جیسے عیسی" کی نسبت شریعت موسویہ سے تھی.( یعنی مہدی آنحضرت ﷺ کا تابع اور امتی ہوگا )
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 152 عکس حوالہ نمبر : 49 میسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب الجزء الثاني من تفسير الشيخ الاكبر العارف بالله تعالى العلامة محيى الدين بن عربی اعاد الله جلمينا من بركاته آمین
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ترجمہ: حضرت عیسی قیامت کبری کی نشانیوں میں سے ہیں اور یہ اس وجہ سے ہے میں سے ہے.حدیث میں کہا گیا ہے کہ وہ (صحیح) ارض 153 *(819)* عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب عکس حوالہ نمبر: 49 بی ترجمہ) اور امام کا پچھے پہنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس دینوں پر اولیت حاصل ہونے کا احساس ہوگا جو اس کے مقام کہ اس (بیع) کا نزول قیامت کی نشانی من شده و ايلامه وانه لعل الساعة أى أن عيسى علیه السلام معما (بیع) کے وقت میں دین محمدی کو ( بعد الميه القيامة الكبرى وذلك أن نزوله من اشراط الساعة قبل اپنے رتبہ اور مقام میں باقی تمام مقدسہ کی گھائی پرجس کا نام انہی ہے اتے فی الحال بہت یا في الحديث ينزل على ثنية من الأرض المقدسة اسمها أفتق وسده گا اور اس کے ہاتھ میں نیزہ ہوگا جس سے وہ حربہ نقل بہا الدجال ويكسر الصليب ويهدم البيع والكائر (روحانی ) قطب کی وجہ سے ہے اور دجال کوئل کرے گا اور وہ صلیب توڑے گا اور ويدخل بيت المقدس والناس في صلاة الصبح فيتأخر الامام فيقدمه حضرت عیسی کو اس امام کا آگے کرنا وہ گرجے اور کیسے گرائے گا اور وہ بیت عیسی علیہ السلام و يصلى خلفه على دين محمد صلى الله عليه وسلم الله عليه وسلم اور شریعت محمدیہ پر اس کی اقتدا کرنا لمقدس میں داخل ہوگا ورنگ صبح کی نمازمیں فالنسة المسماة أفين اشارة الى مظهره الذى يتجسد فيه والارض ملت مصطفویہ اسلامیہ کی پیروی اور وں کے تو امام چھے بے گا اور حضرت حسن المقدسة الى المادة الطاهرة التي تكون منها جسد والحرية اشارة الى شریعت محمدی ) تبدیل نہ ہونے کی طرف اشارہ ہے.اور صورة القدرة والشوكة التي تظهر فيها وقتل الدجال بيها الشارة الى اگر چہ وہ (مسیح) ان لوگوں کو ظاہری در اصل اس حدیث میں انفق نامی گھائی میں غلميته على المتغلب الماضل الذى يخرج هو في زمانه وكسر الصليب توحید سکھائے گا اور ان کو قیامت اشارہ اس (بیع) کے اس مظہر بائل کی و هدم السبع والكنائس إشارة إلى رفعه الدين المنافسة کبری کے حالات اور باقی رہنے طرف ہے جس میں مجسم ہو کر وہ آئے گا اور ودخوله بيت المقدس اشارة الى وصوله إلى مقام الولاية الذاتية والے چہرے کے طلوع کی معرفت ارض مقدسہ سے مراد وہ پاک مادہ ہے جس سے اس (سیح) کا جسم بے گا اور نیز اس فى الحضرة الالهية الذي هو مقام القطب وكون الناس في صلاة عطاکرے گا.گے تو اس کو آگے کریں گے اور اس کے پیچھے دین محمد مے کی پیروی میں نماز پڑھیں گے.مد الله تو بیت المقدس میں اس کے داخلے مقام قدرت اور شوکت کی طرف اشارہ ہے جس الصبح اشارة الى اتفاق المحمدين على الاستقامة في التوحيد عند یہ اس صورت میں ہے جب مہدی خود عیسی بن مریم ہو جیسا کہ حدیث میں وہ ظاہر ہوگا کیا ہوا اس (سی) کے طلوع مسبح يوم التسامة الكبرى بنا هورنور شمس الوحدة وتأخر میں آیا ہے لَا الْمَهْدِى إِلَّا عِيسَى غلبہ کی طرف اشارہ ہے جو اسے گراہ کرنے الامام اشارة الى شعور القائم بالدين المحمدي في وقته بتقدمه على اور اگر مہدی اس کے علاوہ کوئی اور ہو والے اس غالب کے خلاف حاصل ہوگا جو الكل في الرتبة المكان قطبيته وتقديم عيسى عليه السلام اياه اس کے زمانے میں خروج کرے گا اور کسر صلیب اور گرتے اور کیسے گرانے میں اس واقتداره به على الشريعة المجمدية اشارة الى متابعته الله سے مراد اس مقام مشاہدہ میں داخل اور (ج) کے مختف ادیان کو شکست دینے کی المصطفوية وعدم تغير الشرائع وان كان يعلهم التوحيد الغبانی ہوتا ہے جو مقام قلب سے دورے طرف اشارہ ہے اور بیت المقدس میں اس وبعرفهم أحوال القيامة الكبرى ومضلوع الوجه الباقى هذا اذا ہے اور امام جو نماز میں پیچھے بہتا ہے (بیع) کے داخلہ سے مراد اس کے حضرت سكان المهدى عيسى بن مريم على ماروى في الحديث لام ھدی الا وہ مہدی ہے اور باوجود یکہ وہ اپنے مهدى عيسى بن مريم وإن كان المهدى غيره فدخوله بيت المقدس وصوله زمانے کا قطب ہے اس کا پیچھے ہٹنا الوہیت میں ذاتی مقام ولایت کی طرف عیسی بن مریم وإن كان الما اشارہ ہے جو قطب کا مقام ہے اور لوگوں کے صاحب ولایت اور صاحب نبوت صبح کی نماز میں ہونے میں یہ اشارہ ہے کہ رانی محل المشاهدة دون مقام الق إلى محل المشاهدة دون مقام القداب والإمام الذى يتأخر هو المهدى (عیسی) کے ادب و لحاظ کی وجہ سے محمدی کے مری یعنی مسلمان بعینہ مدت ک نور کے وانما يتاخر مع كونيه قطب الوقت مراعاة لادب صاحب الولاية مع ہے اور حضرت عینی کا اس (مسیح) کو ظاہر ہونے کے قیامت کبری کی صبح طلوع صاحب النبوة وتقديم عيسى عليه السلام إياه لعله يتقدمہ فی نفس امامت میں آگے کرنا اس کے مقام قطب کے علم کی افضلیت و اولیت کی ہونے کے وقت تو حید پر استقامت سے قائم ہوں گے.(بقیہ ترجمہ) وجہ سے ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 154 عکس حوالہ نمبر : 50 ين بنا الملك القدس ناو الملائمة مطر سیلا الا BU اسالا نوا عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب العدو الاحمر منشا انشا اللد الراء بری کی سرسوی علیہ صحیح کا لسم محمد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 155 عیسیٰ اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب عکس حوالہ نمبر : 50 pr خصوص الحکم مینویسد که نزاد محققان محقق است محمد بود که به صورت آدم در مید ظهور نمود و هم او باشد که در آخر بصورت خاتم ظاهر گرد و این را بر در شتا کل گویند و تناسخ و بیچنے برانند که روح جیسے در مهدی بروز کند و نزول عبارت از این بروز است مطابق این حدیث لا مهدى الأعلیمی بومی بید ر این عقد سه به غایت ضعیف است والله اعلم و کمالات و خوارق عادات و احوال حضرت علی کرم الله وجهد بسیارماند در تب تواریخ باید هست این مهر گنجایش آن نداشت در مرآه الاسره مینویسد که علی کرم الله وجه در قدرت حیات سید کائنات صلی اللہ علیہ وسلم میشه در خدمت دوست قیام میداشت و در جمیع غروات تردست نمایان کرده مرتبه بهادر ماته ی آورد چون آن حضرت در پرده شد گوشه قناعت اور ریاضت شانه مفید خورد و مع مبادرات صوری معنوی از قوت ولایت آب می گذشته در برات نامرادی است و در به بازی را بر دست مردم بسته و قتیل علوم دارت مطلوب مشغول گشت و باسل خود آرام گرفت و بعد شهادت عثمان بن عفان رنه به اتفاق جمع اشراف اکابر مهاجرین و انصار وال سے را و دیار و اما ایشان بیجا سید علیه السلام برسند خلافت جلوس فرمودریای مردم ار خاص و عوام به شرف بیش شهر گشتند و هم دوران میتونی که با وقوع می پیرامونین علی رتنی منی ات عند رو بالا آورده و روده ها را می کردید باید در سن از دور نماند نخواهم کردیل وما این رقم نخواه شد فیصل اور بشارت جوخواهد بود و یک درم است اما برای خود صرف کنم و میان شما ریح م ملکہ میری راہ نظر است و عاطفت ماه نمایم، احکام من العباد وجب تب اللہ و مقتضا سے حدیث وسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ یکم ر کنم آنگاه فرمود به سود روید که این مرضیه قطع نتوان رسانید پس به الومنین روز آدینه بر به زودی به آمد وخطبه در نهایت باخت رافعات ار مورد بخواند چنانکه حاضران از فایت فصاحت و با نقش بیران ماندند و رسن بیان و سے آفرین و تحسین کردند صاحب رفته الاجبان از ابن عباس روایت میکنند که چون دیره امیرالمومنین علی رنه در وقت توجہ سے بجانب تقریب جنگ محل در روش دیده در اتشد خروج اویس قرنی رو از کمال اخلاص آمده با سه رنه بعیت کرد و گفت تو خلیفه بر حق از انوقت و همراه امیرالمومنین بود تا در حرب صفین از جانب امیر المومنین ب حضرت معاویه محاربه خورده شربت شهادت چشید در سه منبع و مشین بهجری و در مرآة الاسرار مینویسید که چون سال چهلم از هجرت در آمد امیرالمومنین علی کرم اللہ وجہ اکثر اوقات سخنان فراق امیر میگفت روزہ سے امام حسن حسین روند راز و خود مطلبید و وصیت فرموده است کر از حضرت رسالت پنار صل اللہ علیہ وسلم سے رسیده بود مح خلافت را است به امام من از زمانی داشت و هم دروس مینویسید در آنشب که شهادت امیرالمومنین بنو قریب سید تمام شب در عبادت و شوق حضور پیدا بود و اول وقت صبح و نوساخته و مسجد به نماد شغول بودکه این نیم علوان شمشیر زیر آلوده درس مبارک امیرالاستین دامغز هشتگانه شاهدانه الغالب فرمودسوگند بپروردگار که مطلوب خود فایز شدم بیت از قید وجود اشد و با دست یک رنگ گشتم بعد ازان امام حس در گفت که شرائفه است کجا آورده با روم ناز گذار و تاریخ نوزدهم شهر رمضان سنه ار عالین بهبری این علم حضرت امیر بازخمی ساخت در تاریخ بیست ویکم ماه نه کور شب آدینه جان بمشاهده جانان تسلیم کرد و در سیر الاقطاب نے آمد کر رسے رفت شب تجمعه بیست و سیم ماه رمضان و قول صحیح و صبح هفدهم ماه رمضان شریعت شهادت شهید والده علم امیرالمونین همین رو نگاه میکند که چون ضرت امیر ام اند و وفات یافت شنیدم که این میگوید که بدن روی این بند اند را با نگذارید بیرون رفت از درون خانزاده اداری محمد علیہ السلام در گذشت و علیه و حامی دین او شهید شدن امینی است که خواهد کرد دیگر گفت پر کہ سیرت ایشان دور و بروے ایمان کے چون آواز ساکن شده در آمدیم دے، اس کرده و و رکن پیچیده ی انستیم بروے ناز گذارد و موفق و منیش جسم مطار اور اور مقام ره که حالا این مشهور است دفن سانیتم این روایت مرانان اسرار است در شواہد النبوت چنان می روید که امیر المومنین علی کرم الله وجه من بین ترجمہ : بعض لوگوں کا یہ مسلک ہے کہ عیسی کی روح مہدی میں بروز کرے گی جس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ عیسی بن مریم کے سوا کوئی مہدی نہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 156 عکس حوالہ نمبر :51 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب البحر العقل في الجو الام المحجة الغاني تأليف تقدمُ وَتَرجَمة وتحقيق وتعليق السيد ياسين الموسوي الجُحُ الأَوَّلُ
ނ مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 157 عکس حوالہ نمبر :51 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب الباب الرابع في ذكر اختلاف المسلمين للوجود المبارك للامام المهدي صلوات الله عليه من عدة جهات ، وبيان الفرق ، ونقل بعض كلماتهم على نحو الايجاز والاختصار.لا يخفى أنه لا خلاف بين فرق المسلمين المعروفة بأنَّ رسول الله صلى الله عليه وآله وسلّم أخبر بمجيء شخص في آخر الزمان يقال له (المهدي) وهو سميه وينشر دينه صلى الله عليه وآله وسلّم ويملأ الأرض عدلاً وقسطاً ؛ ولم يخالف احد في ذلك الا قول ضعيف نقل السنة « أن لا مهدي الا عيسى ينزل من السماء ».من فضلاً.عن ونقل خير في هذا الباب، وان نفس أولئك الجماعة يحكمون بضعفه وشذوذه ، الامامية ؛ ونظيره في الضعف والسخافة ما نقله الميبدي في شرح الديوان عن بعض : أن روح عيسى عليه السلام تظهر في المهدي عليه السلام، وان نزول عيسى عبارة هذا الظهور فيطابق حديث « لا مهدي الا عيسى بن مريم » انتهى.وبالجملة أنه قد الْفَتْ كتب كثيرة.عند تلك الجماعة في اثبات وجوده وحالاته عن عليه السلام ، مثل : (مناقب المهدي) للحافظ ابي نعيم الاصفهاني.و (صفة المهدي) له ايضاً : والظاهر أنه نفسه الذي يقال له (نعوت المهدي) : أو أنه كتاب آخر له.ترجمہ: میدی نے شرح دیوان میں کسی سے نقل کیا ہے کہ عیسیٰ کی روح مہدی میں ظاہر ہوگی اور یہ کہ نزول عیسی اسی مہدی سے عبارت ہے تا کہ اس حدیث سے مطابقت ہو جائے " لا المهدى الا عیسی ابن مریم یعنی عیسی کے سوا کوئی مہدی نہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 158 عکس حوالہ نمبر : 52 في هذا البلغا عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب تصنيف لطيف عالم ربانی عارف یزدانی حضرت مولنا خلیفہ پیر عبد القیوم صافی شبندی مجدی لہو گر دی اوام الد فیوضہ محرم الحراة ۱۳ در مطبع نذیر پرنٹنگ پولیس های بازار موسیر طبع شد:
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 159 عکس حوالہ نمبر: 52 عیسی اور مہدی.ایک ہی وجود کے دو لقب عبد الله ابن عمر انه قال يخرج رجل من ولد حسن بن على من قبل المشرق لو استقبل به الجبال يهدها ويتحد فيها طرفار واه ابو نعیم و ابن عساکر کتاب نجم الثاقب جلد اول ماده چون در باند ظہور مندی و جائے وسکن او احادیثت بسیار وارد شده که یک با دیگر میانه اندیس معلوم شد کہ یکے از اینها را قابل عمل حکم کردہ تھے شود.بنا برای حضرت محمد آجیل بخاری که کتاب او بعد از کتاب حضرت باری که اصح الکتب است یکے ازیں احادیث را منظور و قابل عمل ندانسته و در کتاب خود نقل نکرد صحیح اسلم که بعد از صحیح البخاری اصبح و عمده کتاب است در او هم یکی از این احادیث بر اصحیح ندانسته و در کتاب خود تقل نکرده اند معلوم هست که این احادیث قابل عمل و صبیح نیست و ہفتاد و دو فرقہ باطله که در کتاب ہائے خود تقریر داشتند که مهدی از فرقه نا یہاں سے یا شد همگی غلط است سوا انه این دو حدیث که در صحیح البخاری و صحیح المسلم آمده اول اینکه لا مهدى الا عيسى بن مریم یعنی سوا از حضرت عیسی دیگر مهدی نیست - دویم اینکه کیف انتم اذ انزل ابن مريم فيكم و اما حكم منكم و در تمامی احادیث این را صحیح دانسته اند زیرا که در کتاب خود هم جمع کرده اند و اس امر را هم صاف کرده اند که این مریم در مسلمانان نزول می کند و اوان ہمیں مسلماناں یک کس سے باشد پس ازیں مرد معلوم گردید که امام بخاری و امام مسلم حضرت مسیح موعود را مهدی آخر زمان میگویید و با جواز او فائل دیگر مهدی و منتظر دیگر مهدی نمی باشند و نه درختی پیچ مهدی حدیث نقل کرده اند وعن أبى هريرة عن النبي صلى الله عليه واله وسلم بوشك من عاش منكمان يلقى عیسی بن مریم اما ما مهديا وحكماً عدلاً فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية وتضع الحرب أوزارها ترجمہ: ان دوا حادیث کے علاوہ جو کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہیں اول لا مهدی الا عیسی بن مریم یعنی حضرت عیسی کے علاوہ اور کوئی مہدی نہیں.دوسری حدیث یہ کہ کیف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم و امامکم منکم...سوان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری اور امام مسلم مسیح موعود کو مہدی آخر الزمان کہتے ہیں اور اس کے سوا کسی دوسرے مہدی کے قائل نہیں ، نہ اس کے منتظر ہیں اور نہ کسی دوسرے مہدی کے حق میں کوئی حدیث انہوں نے نقل کی پھر انہوں نے امام احمد کی یہ حدیث تائید انقل کی کہ عیسی بن مریم امام مہدی ہو کر آئیں گے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 160 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی 10 - اُمتِ محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَانِ بنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ لَيُدْرٍ كَنَّ الدَّجَّالُ قَوْمًا مِثْلَكُمُ أَوْ خَيْرًا مِنْكُمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَنْ يَخْزِيَ اللَّهُ اُمَّةً أَنَا أَوَّلُهَا وَعِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ اخِرُهَا.مستدرک حاکم اردو جلد 4 صفحہ 111 شبیر برادرز لاہور ترجمہ: حضرت عبدالرحمن بن جبیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کہ ضرور دجال تمہارے جیسے یا فرمایا تم سے بہتر لوگوں کا زمانہ پائے گا اور اللہ تعالیٰ 53/ اس امت کو ہرگز رسوا نہیں کرے گا جس کے آغاز میں میں ہوں اور آخر میں عیسی بن مریم.تشریح یہ حدیث امام ابن ابی شیبہ، علامہ دیلمی اور علامہ سیوطی نے بھی بیان کی ہے.امام حاکم نے اسے بخاری اور مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح قرار دیا ہے.(مستدرک حاکم جلد 4 صفحہ 111 شبیر برادرز لا ہور ) علامہ ابن حجر نے بھی اس حدیث کی سند عمدہ قرار دی ہے.فتح الباری جلد 11 صفحہ 12 الرسالة العلمية ) اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ امت محمدیہ میں محض فرقہ بندی، فتنہ وفساد، دجالوں کذابوں کی آمد اور ان کے ذریعہ تباہی و بربادی کی خبر ہی نہیں دی گئی بلکہ اس امت مرحومہ کو ہلاکت سے بچانے کے لئے عیسی بن مریم جیسے مہدی کے نجات دہندہ بن کر تشریف لانے کی بشارت بھی موجود ہے.یہ حدیث سنی اور شیعہ دونوں مکاتب فکر کی کتب میں کسی قدر لفظی فرق کے ساتھ موجود ہے.شیعہ روایات میں یہ اضافہ بھی ہے کہ وہ امت کیسے ہلاک ہوگی جس کے شروع میں میں اور علی اور میری اولاد کے گیارہ صاحب فہم و بصیرت افراد اور آخر میں مسیح ہے لیکن درمیانی زمانہ کے لوگ ہلاک ہوں گے میرا ان لوگوں سے اور ان کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں.( معجم الاحادیث الامام المهدى الجزء الثانی صفحہ 421 موسسۃ المعارف الاسلامیہ)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 161 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی اس کے بالمقابل سنی مسلک کی نسبتا بعد کے زمانہ میں تیسرے درجہ کی کتب ابن عساکر وغیرہ میں وَالْمَهْدِيُّ فِي وَسُطِهَا ، یعنی وسطی زمانہ میں مہدی ہو گا کے الفاظ بھی ہیں جن کا قدیم مصادر میں ذکر موجود نہیں چنانچہ مشہور شیعہ عالم شیخ علی کورانی نے اس حدیث پر اپنی یہ تحقیق لکھی ہے کہ اکثر کتب میں وَالْمَهْدِيُّ فِي وَسَطِهَا کے الفاظ موجود ہی نہیں.( معجم احادیث الامام المهدى الجزء الثانی صفحہ 423 موسسۃ المعارف الاسلامیہ ) گویا اس روایت میں وسطی زمانہ میں مہدی ہو گا کے الفاظ الحاقی اور بعد کا اضافہ ہیں.البتہ 55 حدیث کے اس حصہ پر تمام مکاتب فکر متفق ہیں کہ ”میرے اور مسیح کے درمیان کا زمانہ ٹیڑھا زمانہ ہے، میرا ان لوگوں سے کوئی تعلق نہیں اور ان کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں.“ (فردوس الاخبار الجزء الثالث صفحہ 339 دار الكتاب العربي- کنز العمال جلد 7 صفحہ 466 دارالاشاعت کراچی ) اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبی کریم نے آخری زمانہ میں امت کو ہلاکت سے بچانے کے لئے ایک ہی ہدایت یافته وجود عیسی بن مریم کا ذکر فرما کر اسے مہدی کے لقب سے یاد فرمایا ہے، کسی الگ مہدی کا ذکر نہیں کیا.پس یہی مسیح موعود ہی در اصل امام مہدی ہے.جیسا کہ دوسری احادیث میں صراحت سے یہ ذکر ہے کہ مسیح موعود ہی امام مہدی ہوگا.اس حدیث سے اسلام کے وسطی دور کی عمومی ایمانی واعتقادی و عملی اور روحانی حالت کا بھی خوب اندازہ ہوتا ہے جس کی بناء پر رسول کریم نے ایسے لوگوں سے اپنی بے تعلقی اور ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے.حضرت بانی جماعت احمدیہ کو یہ آیت بعض دوسری آیات کے ساتھ الہام ہوئی.آپ فرماتے ہیں: هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُوْلَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ.......اس پیشگوئی کا ماحصل یہ ہے کہ خدا نے جو اس مامور کو مبعوث فرمایا ہے یہ اس لئے فرمایا کہ تا اس کے ہاتھ سے دین اسلام کو تمام دینوں پر غلبہ بخشے اور ابتداء میں ضرور ہے کہ اس مامور اور اس کی جماعت پر ظلم ہو لیکن آخر میں فتح ہوگی اور یہ دین اس مامور کے ذریعہ سے تمام ادیان پر غالب آ جائے گا اور دوسری تمام ملتیں ہینہ کے ساتھ ہلاک ہو جائیں گی.دیکھو! یہ کس قدر عظیم الشان پیشگوئی ہے اور یہ وہی پیشگوئی ہے جو ابتداء سے اکثر علماء کہتے آئے ہیں کہ مسیح موعود کے حق میں ہے اور اس کے وقت میں پوری ہوگی.(سراج منیر روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 42-43 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 162 عکس حوالہ نمبر: 53 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی على الصحيحين تصنیف جلد 4 للإمام الحافظ ابو عبد الله محمد بوعبدالله الحاكم النيسابوري الشيخ الى اخلاقى الفصل غير شفيق الرحمن النادرى الخيري زیره سنٹر ۴ ارو بازار لاہور *** شیر برادرز نے 37246006-042 :
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 163 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی المستدرك (مترجم) جلد چہارم عکس حوالہ نمبر: 53 FFL كِتَابُ الْمَغَازِي وَالسَّرَابًا 4350- حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ بُنُ صَالِحٍ بْنِ هَانِءٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّلْنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّتْنَا خَالِدٌ الْحَدَّاءُ عَنْ عِكْرَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ مَا احْتَدَى النِّعَالَ وَلَا انْتَعَلَ وَلَا رَكِبَ الْمَطَايَا بَعْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْ جَعْفَرَ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الْبُخَارِي وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ حضرت ابو ہریرہ یا خود فرماتے ہیں.رسول اللہ میں لینے کے بعد حضرت جعفر بن ابی طالب ہیں اللہ سے بہتر نہ کسی نے جوتا بنوایا، نہ پہنا اور نہ سواری پر سوار ہوا.یہ حدیث امام بخاری بریے کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین چینی یا نے اس کو نقل نہیں کیا.4351- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شَادَانَ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِي، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا اشْتَدَّ جَزَعُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَنْ قُتِلَ يَوْمَ مُؤْتَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيُدْرِكَنَّ الدَّجَالُ قَوْمًا مِثْلَكُمْ اَوْ خَيْرًا مِنْكُمْ ) مِنكُمْ، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلَنْ يَخْرَى اللَّهُ أُمَّةً، أَنَا أَوَّلُهَا وَعِيسَى بْنُ مَرْيَمَ آخِرُهَا هذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ وَلَمْ يُخْرِجَاهُ وَقَدِ اتَّفَقَ الشَّيْخَانِ عَلَى حَدِيثِ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ مُؤْتَةَ، أَخَذَ الرَّايَةَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ أَخَذَهَا فَأَصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا جَعْفَرٌ فَأَصِيبَ، ثُمَّ أَخَذَهَا عَبْدُ اللهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأَصِيبَ ثُمَّ إِنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى مُؤْتَةَ ++ حضرت جبیر بن تغیر ﷺ فرماتے ہیں: جنگ موتہ کے دن جب رسول اللہ ملا لی ایم کے صحابہ نام کا شہداء پر جزع و فزع شدت اختیار کر گیا تو رسول اللہ مالی نے تین مرتبہ ارشاد فرمایا: دجال کو تم جیسے یا تم سے بہتر لوگ یا ئیں گے اور اللہ تعالیٰ اس قوم کو هرگز رسوا نہیں کرے گا جس کے شروع میں نہیں اور آخر میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہوں گے.یہ حدیث امام بخاری بھی اور امام مسلم ہے کے معیار کے مطابق صحیح ہے لیکن شیخین روی پا نے اس کو نقل نہیں کیا.4352- حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ التَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ مِنْ يَعْقُوبَ الْقَاضِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ مِنْ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنْ عَلِيَّ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ قَالَ كَانَ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا إِذَا حَيًّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا بُنَ ذِي الْجَنَاحَيْنِ 4350 - الجامع الترمذي أبواب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم "باب" هديت 3781: السبنس الكبرى للنسائي كتاب المناقب مناقب أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من المرياجرين والأنصار - فضائل جعفر بن أبي طالب رضي الله عنه حديث 7891 مسند أحمد بن حنبل ومن عند بني القاتم مسند أبي القديرة رضى الله عنه حديث 9169:.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 164 عکس حوالہ نمبر : 54 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی تأليف ونشر M مؤسسة المعارف الإسلامية الجزء الثاني أحاديث النبي
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 165 عکس حوالہ نمبر :54 نزول عيسى امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی ITI : إبراز الوهم المكنون: ص ٣٤٥٦٤ - كما في بيان الشافعي، بتغاوت يسير، وقال : ورواه أبو نعيم في أخبار المهدي والمراد بالوسط ما قبل الآخر ».وفي ص ٥٦٥ ح ٤٠ - كما في مناقب ابن المغازلي بتفاوت يسير، وفيه :...والمهدي من أهل بيتي ) وقال : رواه الحاكم في التاريخ، وكذا ابن عساكره : عيون أخبار الرضا: جا مي 馋馋 TTC - حدثنا محمد بن إبراهيم بن إسحاق الطالقاني قال: حدثنا محمد بن همام أبو علي، عن عبد الله بن جعفر الحميري، عن الحسن بن موسى الخشاب، عن أبي المثنى الشخصي، عن زيد بن علي بن الحسين، عن أبيه علي بن الحسين، عن أبيه الله، قال: قال رسول الله : « كَيف تلك أمة أنا وَعَلي وَأحَدَ عَشَر من ولدي أولوا الأكتاب أولها، والمسيح بن مريم آخرها، ولكن يَهْلِكُ بَينَ ذلك من نشت منه وليس مني ، مي أحمد كمال الدين: ج.۲۸ - ۲۸۲ ب ٢٤ - ٣٤ كما في العبوت.٢٣٤ (٤٤٢ - ٤٤٣ - ٤١٥ مل ج) - حدثنا أبو إسحاق إبراهيم بن : دلائل الإمامة ص: الطبري، قال: حدثنا أبو عمرو عثمان بن أحمد بن عبد الله الدقيقي، قال: حدثنا أبو المطيب القشيري، بن بن عبد الله الأنطاكي، قال: حدثني اليمان بن سعيد المحتسبي، قال: حدثنا خالد.قال: حدثنا محمد بن إبراهيم الهاشمي، عن أبي جعفر أمير المؤمنين عبد الله بن محمد، عن أبيه عن ابن عباس قال: قال رسول الله - كما في بيان الشافعي، بتفاوت يسير، وفيه : كيف تهلك ٢٠٠٠.قد أفلحت أمة ملاحم این طاووس ما ٨٣٠ مع ٤٢٢ - عن فتن السليلي، وفيه :.أنا أولها، وعِيسَى آخرها، فيصلي خلف رجل من ولدي، فإذا صلى الغداة قام عيسى حتى يجلس في المقام ، وذكر متابعته وأن مقامه في الدنيا أربعون سنة.نوادر المعجزات: ص ۱۹۷ - مرسلاً، عن ابن عباس، عن النبي الله كما في رواية دلائل الإمامة.ة العملة: ص ٤٣٤ - ٩١٤ - كما في بيان الشافعي، يتفاوت بسير، عن الجمع بين الصحاح : كشف المغمة : ج ٣ ص ٢٦٤ - كما في بيان الشافعي، عن أربعين أبي نعيم رفي: ص ص ٢٧٤ - عن بيان الشافعي ترجمہ : حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ امت کیسے ہلاک ہوگی کہ میں اور علی اور میری اولاد کے گیارہ منظمند لوگ اس کے اول اور مسیح ابن مریم اس کے آخر میں ہیں.لیکن ان کے درمیان ایسے لوگ ہلاک ہوں گے جن سے میرا کوئی تعلق نہیں اور ان کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں.“
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 166 عکس حوالہ نمبر : 55 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی ترجمه نزول عيسى وفيها عن الإذاعة.٤٢٣ وفي: ص ٤٥٢- عن رواية عقد الدور الأولى.وفيها مرسلاً، عن ابن عباس، عن النبي من نثر الدر المكنون كما في بيان الشافعي.وفي: ص ٥٩٩ - مرسلاً، عن ابن عباس، عن النبي عن مسند أحمد، كما في بيان الشافعي.ملاحظة: كون المهدي الله في وسط الأمة ينافي ما ورد أنه والمسيح في آخرها، وتأويل بعضهم بأن المراد بالوسط ما قبل الآخر تأويل ضعيف، وقد رأيت أن كثيراً من روايات الحديث لم تذكر عبارة والمهدي في وسطها، فلعل الأصل ما رواه في أخبار الدول : والشهداء من أهل بيتي في وسطها».٧٦٢ - يَهْبِطُ المَسِيحُ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ له عِنْدَ القَنْطَرَةِ البَيْضَاءِ عَلَى بَابِ دِمَشْقَ الشَّرقي إلى طَرَفِ الشَّجَرَةِ، تَحْمِلُهُ غَرَامَةٌ، وَاضِحٌ يَدَيْهِ عَلى مَنْكِبٍ مَلَكَيْنِ، عَلَيْهِ رِيطَانِ، مُوْتَزِرٌ بِإِحْدَاهُمَا مُرْتَدٍ بِالْأُخْرَى، إِذَا أَكَبَّ رَأْسَهُ قَطَرَ مِنْهُ كَايَانِ.فَيَأْتِيهِ الْيَهُودُ، فَيَقُولُونَ نَحْنُ أَصْحَابُكَ، فَيَقُولُ: كَذِبْتُمْ، ثُمَّ يَأْتِيهِ النَّصَارَى، فَيَقُولُونَ: نَحْنُ أَصْحَابُكَ، فَيَقُولُ: كَذِبْتُمْ، بَلْ أَصْحَابي المُهَاجِرُونَ بَقِيَّةُ أَصْحَابِ المَلْحَمَةِ، فَيَأْتِي يَجْمَعَ المُسلِمِينَ حَيْثُ هُمْ، فَيَجِدُ خَلِيفَتْهُمْ يُصَلِّي بِهِمْ فَيَتَأَخَرُ الْمَسِيحَ حِينَ يَرَاهُ، فَيَقُولُ: يَا مَسِيحَ اللهِ، صَلِّ لَنَا، فَيَقُولُ: بَلْ أَنتَ فَصَلِّ لِأَصْحَابِكَ، فَقَدْ رَضِيَ اللهُ عَنْكَ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُ وَزِيراً وَلَمْ أَبْعَثْ أميراً، فَيُصَلِّي هُمْ خَلِيفَةُ المُهَاجِرِينَ وَكَعَتَيْن مَرَّةً وَاحِدَةً، وَابْنُ مَرْيَمَ فِيهِمْ، ثُمَّ يُصَلِّي قَمُ المَسِيحُ بَعْدَهُ، وَيَنْزِعُ خليفتهم.ترجمہ: اور میں نے دیکھا ہے کہ اکثر روایات میں ” وسط میں مہدی ہوگا“ کے الفاظ نہیں ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 167 عکس حوالہ نمبر : 56 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی كتاب فردوس الأحبار بمأثور الخطاب المخرج عَلَى كِتَابِ الشِهَابٌ تأليف الحافظ شير و به بن شهر دار بن شيروبا الديلمي وَمَعَهُ تسديد القوس للحافظ بن حجر العسقلاني مسند الفردوس لاي منصور شهردار بن شيرون الديلمي قدم لَهُ وَحَقَّقَهُ وَخَرَجَ أَحَادِيثَهُ فواز أحمد الزمرلي محمد المقصيم الله البغدادي الجزء الثالث الناشر دار الكتاب العربي
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 168 عکس حوالہ نمبر : 56 [٤٩٠٥] عائشة امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی كفى بها نعمةً أن يتجاور الرَّجُلان ويتجالسا ويصطحبا ويتفرقا، وكلُّ واحدٍ منهما يقول لصاحبه : جزاك الله خيراً.[٤٩٠٦] أبو هريرة : كفاك الحية ضربةً بالسوط أصبتها أم أخطأتها [٤٩٠٧] أبو سعيد : فصل كيف أنعم وصاحب الصور قد التقمَ الصُّور بفيه وأصغى سمعه ، جبهته ينتظر متى يؤمر أن ينفخ في الصور.[٤٩٠۸] ابن عباس : وحتى كيف تهلك أمةً أنا في أولها ، والمسيح في آخرها.وبين ذلك [...] ؟.[٤٩٠٥] قال ابنه : ( أخبرناه أبو علي الحداد رحمه الله أخبرنا أبو نعيم حدثنا أحمد بن جعفر بن معبد حدثنا أبو بكر بن أبي عاصم حدثنا الحوطي حدثنا يحيى بن سعيد العطار حدثنا عيسى بن ميمون عن القاسم بن محمد عن عائشة رضي الله عنها مرفوعاً..وأحمد بن جعفر هو في الميزان ابن عبدالله قال : شيخ لأبي نعيم الحافظ - ذكر ابن طاهر أنه مشهور بالوضع ».AV/X [٤٩٠٦] رواه الطبراني والدارقطني في الأفراد والبيهقي عن أبي هريرة : فيض ٦/٥.ورواه الديلمي عن عبدوس عن الطوسي عن عاصم عن الربيع بن سليمان عن اسماعيل بن مسلمة بن قعنب عن حميد بن الأسود عن محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة مرفوعاً [٤٩٠٧] رواه الترمذي في صفة القيامة عن أبي سعيد وقال حديث حسن : ٦٢٠/٤ و ٥ / ٣٧٢ وأحمد ٧/٣ عنه و ٤ / ٣٧٤ عن زيد بن أرقم ثم عنه.ورواه ابن منيع عن ابن عباس.وعن زيد رواه الطبراني وقال الهيثمي : ورجاله وثقوا على ضعف فيهم.وعن ابن عباس رواه أحمد والطبراني في الأوسط باختصار عنه وفيه عطية العوفي وهو ضعيف وفيه توثيق لين : مجمع الزوائد ٣٣٠/١٠ - ٣٣١ [٤٩٠٨] في الأصل ( تيح ( أعوج ؟ ولم نجده في مسند ابنه بهذا اللفظ وإنما هو عنده : - ٣٣٩ ترجمہ: وہ امت کیسے ہلاک ہوگی جس کے آغاز میں میں ہوں اور اس کے آخر میں مسیح ہو گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 169 عکس حوالہ نمبر : 56 امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی ین این روانہ فرماتے ہیں سارا تاقی نے حدیت کی پیری کتب سے ہوں محنت کے بار میں بانی حادبیت وتجمع فرمایا اس سے زیر واسی سے نہیں یا ما مبدا بخواد حمداللہ کہتے ہیں میں نے کسی کتاب کا وہ کیا ویاہ اس نے میت کی نظر سے مانتا ہوں کہ یا علیا اردو ترجمه كنة العمال في سنن الأقوال والأفعال رو تو حدیث سے متعلق عام تابش کرکے تو رات ساتھ تمام کتاب ہے بد علامہ علا الدين على تعلق بن حسام الدين الريان مقداره بعنوانات، کوشانی اتنیجات ناختی احسان اللہ شائق ساب دار الاشاعت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 170 عکس حوالہ نمبر : 56 “་ ། ༈ امت محمدیہ کا مسیحا اور نجات دہندہ مہدی نوٹ: یہاں پر نمبہ ۳۸۱۳۵ اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی ؟ میں اسلا م تر میں نازل ہوں گےاور تمہار الہ متین سے ۵۰۰.سبھی عن ابی هریره PAAZY قیامت تک میری امت کی ایک جماعت حق کی بنا پر پڑتی او آپنے میں نماز پڑھنا ہے! آپ علیہ السلام فر یا نہیں انہیں اللہ تعالی ۳۸۸۴۷ حسین علیہ اسلام ساسی کس کو جانت كلام ۳۱۸۴۱ و جال نه در تم نہیں ہاتھ سے بہتر ایک تو مہینے کا وہ اند قول ہے کہ اس سے امر ہوا نہیں کرے جو اس نے شہروں میں میں اتر ہوں اور اس کے آخر میں میں ان مر گیا کالام تعریف ابال دے.۳۸۸۵۱ میں ان مری انا ما انتوا متهم دور چیں گے اور نور میں ہی قبر پر آ کر مجھے سام کو بنیات اور میں نه دران - ایک راستہ میں نیامد و كل الضدية 20 ۳۸۱۵۲ ۳۹۹۹۳ اس امت کا بہترین گروه بینا اور آخرکی سنت ہے میں علیہ السلام مشق کی مشرقی جانب سفید منارے کے پانسا ترین.عبرانی فی الكبير عن اس درمیان ایک نیا ماراستہ ہے جو نہ تیرے بتی اور ناتوان کے آتی ہے.حلیة الاولیاء عن ن یک ایمان ۹۳۰ ان جریمه، حاکم شد الا کمال ۳۲۸۸۵۵ میں ان مریم روز اللہ تم میں ترے واستے ہیں جب انس دیکھنا تو بیان میں ایند و بر این قدر انار شاه سفید رنگ والے ہوں کے ان پر سے ہونے او کچڑے ہوں کے ان سے سستے پانی پاکت دکھائی دے گا.اور چانیوں سے پانی استعمال نہیں کیا ہوگا.مصیبت.ا میں اور جو یہ انھیں بات کرو میں کے لوگوں کو اسما میں بوت دنیا کے اند امانی ان کے زمانہ میں تیرے مردہ و جہاں کو ہلاک کر میں نے زمین والوں میں امن و امان کھیل جائے گا یہاں تک کہ شیر اہتوں کے سر تھے اور جیتے گائیوں کے سہ تھا اور بھنڈ کیے بکریوں کے ساتھ پیا کروں میں چھ میں کے بیچے سانچوں سے ملیں گے اور انہیں کوئی نقصان نہا نیا گئے آپ علیہ السلام پائیس سال ، آپ کے پھر ان کی وفات ہوئی اور مسلمان انشای نماز جنازہ پڑھائیں گے.حاکم عن ابي هريرة
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 171 مثیل ابن مریم 11 - مثیل ابن مریم قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَامِنُ بَنِي آدَمَ مَوْلُودٌ إِلَّا يَمُسُّهُ الشَّيْطَانُ حِيْنَ يُوْلَدُ فَيَسْتَهِلُ صَارِحًا مِنْ مَسَ الشَّيْطَانِ غَيْرَ مَرْيَمَ وَابْنَهَا ثُمَّ يَقُولُ اَبُوهُرَيْرَةَ وَ إِنِّي أُعِيذُ هَابِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ.( صحیح بخاری اردو جلد 2 مترجم مولانا وحید الزماں صفحہ 245 حذیفہ اکیڈمی لاہور ) ترجمہ: حضرت ابوھریر کا بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ بنی نوع انسان کا پیدا ہونے والا کوئی بچہ نہیں سوائے مریم اور اس کے بیٹے کے پیدائش کے وقت شیطان اسے مست کرتا اور چھوتا ہے اور وہ اس مستِ شیطان کی وجہ سے چیخ مار کر آواز نکالتا ہے.پھر حضرت ابوھریرہ یہ آیت پڑھتے تھے وَإِنِّی اُعِيْدُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ که اے خدا میں (اپنی) اس ( بچی مریم ) اور اس کی اولا د کوراندے ہوئے شیطان کے شر سے تیری پناہ میں دیتی ہوں.تشریح بخاری اور مسلم نے اس حدیث کی صحت پر اتفاق کرتے ہوئے اسے بیان کیا ہے.اگر اس حدیث کا محض ظاہری مطلب لیا جائے تو سوائے مریم اور ابن مریم کے کوئی بچہ حتی کہ کوئی معصوم نبی بھی شیطان کے چھونے یعنی میں شیطان سے پاک قرار نہیں دیا جاسکتا لہذا یہ معنی کسی طرح بھی درست نہیں ہو سکتے.اسی وجہ سے مشہور مفسر علامہ زمخشری نے لکھا ہے کہ اگر اس حدیث کو صحیح مانا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ سوائے مریم اور ابن مریم کے اور ان لوگوں کے جو مریم یا ابن مریم جیسی حالت یا صفت رکھتے ہوں دعا اور مجاہدہ کے نتیجہ میں انہیں بھی یہ عصمت حاصل ہو سکتی ہے.(تفسير الكشاف الجزء الثالث صفحه 170 دار المعرفة بيروت ) 58 دراصل اس حدیث میں تمام انبیاء میں سے بطور خاص حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم کا نام بطور مثال بیان کرنے میں یہ حکمت ہے کہ انہیں یہود کے ناپاک الزامات سے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 172 مثیل ابن مریم 59 بری قرار دیا جائے.ایک اور حدیث سے بھی انہی معنی کی تائید ہوتی ہے کہ جس طرح مریم اور اسکا بیٹا دعا کی برکت سے مسن شیطان سے محفوظ رہے اسی طرح دیگر لوگ بھی دعا کی برکت سے شیطان سے بچ سکتے ہیں.چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اپنی بیوی کے پاس جاتے ہوئے بوقت مباشرت شیطان سے بچنے کی خاص دعا کرے اللہ تعالیٰ انہیں ایسی اولا د عطا کرتا ہے جسے شیطان نقصان نہیں پہنچا سکتا.( صحیح بخاری اردو جلد چہارم صفحه 593 مترجم مولانا محمد آزاد، مرکزی اہل جمیعت اہل ہند ) اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ مریم اور ان کا بیٹا ہی نہیں بلکہ امت محمدیہ کا ہر فرد دعا کے ذریعہ مت شیطان سے پاک ہوسکتا ہے.دراصل یہ حدیث سورۃ تحریم کی اس آیت کی تفسیر ہے جس میں کامل مومن مردوں کی مثال حضرت مریم سے دی گئی ہے جو اپنی عصمت کی حفاظت کے نتیجہ میں روحانی ترقی کے نتیجہ میں ابن مریم کا مقام حاصل کر لیتے ہیں.( تحریم :11) گویا مؤمنین کے لئے روحانی ترقیات کے میدان میں مقام مریم وابن مریم کے دروازے کھلے ہیں.حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: "سورۃ التحریم میں صریح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ بعض افراد اس امت کا نام مریم رکھا گیا ہے اور پھر پوری اتباع شریعت کی وجہ سے اس مریم میں خدا تعالیٰ کی طرف سے روح پھونکی گئی اور روح پھونکنے کے بعد اس مریم سے یسی پیدا ہو گیا.اور اسی بناء پر خدا تعالیٰ نے میرا نام عیسی بن مریم رکھا.کیونکہ ایک زمانہ میرے پر صرف مریمی حالت کا گذرا.اور پھر جب وہ مریمی حالت خدا تعالی کو پسند آگئی تو پھر مجھ میں اس کی طرف سے ایک روح پھونکی گئی.اس روح پھونکنے کے بعد میں مریمی حالت سے ترقی کر کے عیسی بن گیا.( ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 361ایڈیشن 2008) اسی طرح آیت استخلاف ( نور : 56 ) میں بنی اسرائیل کے خلیفوں کی طرح امت محمدیہ میں بھی خلفاء بنانے کے وعدہ میں مثیل مسیح جیسا خلیفہ پیدا ہونے کی طرف بھی اشارہ ہے.خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس حدیث میں دراصل مریم اور ابن مریم سے مراد ان کے مثیل اور ان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 173 مثیل این مریم کی صفت و حالت کے حامل افراد ہیں.اس محاورہ کے مطابق جس ابن مریم کی امت محمدیہ میں پیدا ہونے کی خبر دی گئی تھی اس سے مراد بھی مثیل ابن مریم ہی ہے.بالخصوص قرآن و حدیث سے اسرائیلی عیسی بن مریم کی وفات ثابت ہو جانے کے بعد نزول ابن مریم سے مراد ان کے مثیل مسیح موعود ہی ہو سکتے ہیں کیونکہ جو فوت ہو جائے وہ دوبارہ لوٹ کر دنیا میں نہیں آسکتا.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: الم يَرَوْا كَمُ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ ( یسین : 32) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ کتنی ہی نسلیں ہم نے ان سے پہلے ہلاک کر دیں.یقینا وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گی.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: دد بعض حدیثوں میں جو استعارات سے پر ہیں مسیح کے دوبارہ دنیا میں آنے کے لئے بطور پیشگوئی بیان کیا گیا ہے...ایک شخص اصلاح خلائق کے لئے دنیا میں آئے گا جو طبع اور قوت اور اپنے منصبی کام میں مسیح بن مریم کا ہمرنگ ہو گا اور جیسا کہ مسیح ابن مریم نے حضرت موسیٰ کے دین کی تجدید کی......ایسا ہی وہ مسیح ثانی مثیل موسیٰ کے دین کی جو جناب ختم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تجدید کرے گا.....خدائے تعالیٰ نے میرے پر منکشف کیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ مسیح موعود میں ہی ہوں.“ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 ص 121-122 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 174 عکس حوالہ نمبر: 57 صحيح البنى اى من الرحمن ابو عبد الله محمد بن اسماعیل بخاری من رایا ترجمه : عَلامَه وَحِيد الزَّمَانُ خذیفہ اکیتامی کاروبار ہو مثیل ابن مریم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 175 عکس حوالہ نمبر : 57 مثیل این مریم و صحیح البخاری مریم جلد دوم کے ٢٤٠ و پارہ نمبر ۱۳ کتاب بدء الخلق أن سيحوا بكرة وعشيا) فَأَوْحَى فاشار يا) يعنى حل کر اپنی قوم دالوں کے پاس آئے اشارے سے کیا صبح و شام اللہ کی تسبیح کر وفاوحی کا الكتاب بقوة ) إلَى قَوْلِهِ ) وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا ) ( حَفِيًّا ( معنی اشارہ کیا.اے بی کی زور سے توریت کو تھام لے اخیر آیت و یوم ببعث حیاتک ( لطيفا ( عَافِرًا ) الذَّكَرُ وَالْأَتْقَى سَوَاءٌ حفیا کا معنی مهربان عاقربا نمجھے مرد عورت دونوں کو کہتے ہیں.-٦٥٠- حَدَّنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّنَا هَمَّامُ بْنُ يَحى ۶۵۰ ہم سے ہدیہ بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام بن عینی نے کہا ہم سے قریدہ دانا قتادة عن أنس بن مَالِكِ عَنْ مَالِكِ بْن مَعْصَعَةَ أَنَّ نے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے مالک بن مصلہ سے آنحضرت عل نبي الله حَدَّتَهُمْ عَنْ لَيْلَةَ أَسْرِيَ بِهِ ثُمَّ صَعِدَ حَتى نے لوگوں سے معراج کی رات کا حال بیان فرمایا پھر جبریل چڑھے دروازہ کھلولی در بان فَاسْتطحَ إِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ نے پوچھا کون ہے انہوں نے کہا جبریں پو چھا تمہارے ساتھ کون ہیں انہوں نے کہا وَمَنْ مَعَكَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا محمد ہے میں پوچھا کیا بلائے گئے ہیں انہوں نے کہا ہاں جب وہاں پہنچا تو دیکھا حضرت خَلَمْتُ فَإِذَا يَحْيَى وَعِيسَى وَهُمَا إِنَّا حَالَةٍ قَالَ هَذَا کی اور حضرت عیسی دونوں خالہ زاد بھائی بیٹھے ہیں جبریل نے کہا ان کو سلام کرد میں يحى وَعِيسَى فَسَلَّمْ عَلَيْهِمَا فَسَلِّمْتَ فَردا ئم قال مرحبا نے سلام کیا انہوں نے جواب دیا نور کا آوا مجھے ایک بھائی نیک پیغمبر.بالاع الصالح والبي التي الصالح ٣٤٦- بَابِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى باب حضرت عیسی اور حضرت مریم کا بیان ( وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ الْبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانا اللہ تعالی کا (سورہ مریم میں ) فرمان اے پیغمبر قرآن میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے شرقيا ) (إذ قالتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللهَ يُشرك لوگوں سے بہت کر پورب رخ مکان میں چلی گئیں.(سورہ آل عمران میں اللہ تجھے کو اپنی بِكَلِمَة ) ( إِنَّ اللهَ اصْطَفَى آدَمَ وَنُوحًا وَآلَ إِبْرَامیم طرف سے ایک کلے (یعنی حضرت عیسی کی خوشخبری دیتا ہے (اسی سورت میں) اللہ وآل عمران عَلَى الْعَالَمِينَ إِلَى قَوْلِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ نے آدم اور نوح اور ابراہیم کی اولاد اور عمران کی اولاد کو سارے جہان والوں پر چمن لیا بر حساب) قَالَ ابْنُ عَبَّاسِ وَآلَ عِمْرَانَ الْمُؤْمِنُونَ من اخير آيت يرزق من يشاء بغير حساب تک ان عباس نے کہا آل عمران سے مراد آل إبراهيم وآل عمران وآل ياسين وآل مُحمدٍ ایماندار لوگ ہیں جو عمر ان کی اولاد میں ہوں جیسے آل پر اہیم اور آل شیعین اور آل محمد يَقُولُ : إِنْ أَوْلَى النَّاسِ بِابْرَاهِيمَ لَلَّذِينَ البعوة ( ﷺ سے بھی مراد وہی لوگ ہیں جو مومن ہوں ان عباس کہتے ہیں اللہ نے فرمایا وهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَيُقَالُ آلَ يَعْقُوبَ أَهْلَ يَعْلُوب فورا پر ہیم کے نزدیک والے وہی لوگ ہیں جو ان کی راہ پر چلتے ہیں ( موحد ہیں) یعنی صفرُوا آلَ ثُمَّ رَدُّوهُ إِلَى الْأَصْلِ قَالُوا أَقبل مومن آل کا لفظ اصل میں اہل تھا آل یعقوب یعنی اہل یعقوب د کو امرے سے بدل دیا) تعمیر میں پھر اصل کی طرف ہوجاتے ہیں اصیل کہتے ہیں.١٥١- حَدْنَا أَبُو الْيَمَان أَخبرنا شعيب عن الزهري ۲۵۰ - ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کیا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے زہری قَالَ حَدَّانِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ قَالَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِي ے کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا ابو ہریرہ نے کہا میں نے آنحضرت الله عنهم سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ مَا مِنْ بَنِي آدم ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے کوئی آدمی کا چہ ایسا پیدا نہیں ہو تا جس کو پیدا ہوتے وقت مَوْلُودٌ إِلا يَمَهُ الشَّيْطَانُ حِينَ يُولَدُ فَيَستهل صارخا میں شیطان نہ چھوٹے شیطان کے چھونے ہی سے وہ روتا ہے مگر مریم اور ان کے بیٹے من الشَّيْطَانِ غَيْرَ مَرْيَمَ وَابْتِهَا ثُمَّ يَقُولُ أَبو هُرَيْرَةَ ) (حضرت عیسی) کو شیطان نہ چھو سکا پر حدیث بیان کر کے ابو ہریرہ (سورہ آل عمران وإلي أعيلها بِكَ وَكُرَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ ) کی) یہ آیت پڑھتے تھے (مریم کی والدہ نے کہا میں اس کو یعنی مریم کو اور اس کی فولاد کو ٣٤٧- باب شیطان مردود سے تیر کی پناہ میں دیتی ہوں.باب ( سورہ آل عمر بن میں ) ( وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاه وظهره وقت یاد کر جب فرشتوں نے کیامر یم اللہ نے تجھ کو چن لیاور پلیدی سے پاک کیا اور وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاء الْعالَمينَ يا مَرْيَمُ التي لِرَبِّك سارے جہان کی عورتوں پر تجھ کو ز گزیدہ کیا مریم اپنے مالک کی پوجا کر اور سجدہ کر لوز واتخبي واركَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ ذَلِكَ مِنْ أناء الغيب رکوع کرنے والوں کے ساتھ کوٹ کر یہ غیب کی باتیں ہیں جو ہم تجھ کو بتلاتے ہیں اور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 176 عکس حوالہ نمبر : 58 مثیل این مریم تفسير الكتاف عن حقائق التنزيل عيون التاويل في وجوه التأويل تأليف أبو القاسم جار الله محمود بن عمر الزمخشري الخوارزمي ٤٦٧ - ٠٥٥٣٨ اعتنى به دفترم أحادينَه وَعَلَى عَلَيه جلت ال مامون شيما وعليه تعليقات كتاب " الانتصاف" فيما تضمنه الكشاف من الاعتزال " للإمام ناصر الدين ابن منير المالكي دار المعرفة بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 177 مثل ابنِ مریم الجزء الثالث عکس حوالہ نمبر : 58 170 التعظيم للموضوع والرفع منه، ومعناه: وليس الذكر الذي في الكعبة، فقالت لهم دونكم هذه التذيرة، فتنافسوا فيها طلبت كالأنثى التي وهبت لها، واللام فيهما للعهد.لأنها كانت بنت إمامهم وصاحب قربانهم، وكانت بنو ملتان فإن قلت: علام عطف قوله: ﴿واني سميتها مريم ؟ بنوس بني إسرائيل وأحبارهم وملوكهم، فقال لهم زكريا قلت: هو عطف على إني وضعتها انثى) وما بينهما أنا أحق بها عندي خالتها، فقالوا: لا حتى تقترع عليها جملتان معترضتان كقوله تعالى وانه لقسم لو تعلمون فانطلقوا وكانوا سبعة وعشرين إلى نهر، فالقوا في عظیم (1) أقلامهم فارتفع قلم زكريا فوق الماء ورسيت أقلامهم فإن قلت (3) فلم ذكرت تسميتها مريم لربها؟ قلت: لأن فتكفلها.والثاني أن يكون مصدراً على تقدير حذف مريم في لغتهم بمعنى العابدة فأرادت بذلك التقرب والطلب المضاف بمعنى: فتقبلها بذي قبول حسن، أي بأمر ذي إليه أن يعصمها حتى يكون فعلها مطابقاً لاسمها وأن قبول حسن وهو الاختصاص، ويجوز أن يكون معنى يصدق فيها ظنها بها.ألا ترى كيف اتبعته طلب الإعادة لها فتقبلها: فاستقبلها.كقولك تعجله بمعنى: استعجله، وتقصاء ولولدها من الشيطان وإغوائه وما يروى من الحديث: ما بمعنى: استقصاء، وهو كثير في كلامهم، من استقبل الأمر من مولود يولد إلا والشيطان يمسه حين بولد فيستهل إذا أخذه بالله وعنفوانه.قال القطان: صارخا من مس الشيطان إياه إلا مريم وابنها فاش وخير الأمر ما استقبلت منه وليس بأن تتبعه اتباع أعلم بصحته، فإن صح فمعناه أن كل مولود يطمع ومنه المثل: خذ الأمر يقوابله؛ أي: فأخذها في اول الشيطان في إغوائه إلا مريم وابنها فإنهما كانا معصومين، أمرها حين ولدت بقيول حسن وانيتها نباتاً حسناً وكذلك كل من كان في صفتهما، كقوله تعالي والأغوينهم عجاز عن التربية الحسنة العائدة عليها بما يصلحها في أجمعين * إلا عبادك منهم المخلصين (3) واستهلاله جميع أحوالها، وقرىء وكفلها زكرياء، بوزن وعملها.صارخاً من مسه تخييل وتصوير لطمعه فيه، كأنه يمسه وكفلها زكرياء بتشديد القاء ونصب زكرياء الفعل الله ويضرب بيده عليه ويقول هذا ممن أغويه، ونحوه من تعالى بمعني: وضعها إليه وجعله كافلاً لها رضامناً المصالحها، ويؤيدها قراءة أبي وأكفلها من قوله تعالى: التخييل قول ابن الرومي لما تؤنن الدنيا به من صروفها يكون بكاء الطفل ساعة يولد فقال أكفلنيها (3).وقرأ مجاهد فتقيلها ربها وأنبتها واما حقيقة العس والنخس كما يتوهم أهل الحشو.وكفلها على لفظ الأمر في الأفعال الثلاثة، ونصب ربها فكلا ولو سلط إبليس على الناس ينخسهم لامتلات الدنيا ندعوا بذلك، أي فاقيلها يا ربها وربها، وأجعل زكريا كافلا صراخاً وعياطاً مما يبنوتا به من نفسه.لها قيل بني لها زكريا محراباً في المسجد أي غرفة فَتَقَبَّلُها رَبُّهَا بِقَبُول حَسَن وَأَنبَتَهَا بَسَانًا حَسَنًا وَكَفْنَها ذكريا كلما يصعد إليها بسلم، وقيل: المحراب أشرف للمجالس دخل عليها زكريا الحب وَجَدَ عِندَها ردقًا قَالَ يَمريم أَنَّ له مندا ومقدمها كانها وضعت في أشرف موضع من بيت المقدس، وقيل: كانت مساجدهم تسمى المحاريب، وروي قالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللَّهِ إِنَّ اللهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بغير حساب (۳).انه كان لا يدخل عليها إلا هو وحده، وكان إذا خرج علق فتقبلها ربها) فرضي بها في النذر مكان الذكر، عليها سبعة أبواب (وجد عندها رزقا كان رزقها ينزل بقبول حسن فيه وجهان: أحدهما أن يكون القبول اسم عليها من الجنة، ولم ترضع ثنياً قط، فكان يجد عندها ما تقبل به الشيء كالسعوط واللدود لما يسقط به ويلد، فاكهة الشتاء في الصيف وفاكهة الصيف في الشتاء (اني وهو اختصاصه لها بإقامتها مقام الذكر في النذر ولم لك هذا من أين لك هذا الرزق الذي لا يشبه ارزاق الدنياء يقبل قبلها انثى في ذلك، أو بأن تسلمها من امها عقيب وفر آت في غير حينه، والأبواب مغلقة عليك لا سبيل الولادة قبل أن تنشأ وتصلح للسدانة.وروي أن حنة حين للداخل به إليك.قالت هو من عند الله فلا تستبعد ولدت مريم لفتها في خرقة وحملتها إلى المسجد ووضعتها قيل: تكلمت وهي صغيرة كما تكلم عيسي وهو في المهد، عند الأخبار أبناء هرون وهم في بيت المقدس، كالحجبة وعن النبي و انه جاع في زمن قحط، فاهدت له فاطمة (1) سورة الواقعة، الآية: 76.= أدب، ولو كان معنى ما قاله صحيحاً، لكانت هذه العبارة واجباً أن تجتنب ولو كان الصراخ غير واقع من المولود، الأمكن على بعد (2) قال :الحمد لما الحديث، فمذكور في الصحاح متفق على صحته أن يكون تمثيلاً، وما هو واقع مشاهد، فلا وجه لحمله على فلا محيص له إذا عن تعطيل كلامه عليه السلام، بتحميله ما التخييل إلا الاعتقاد الربي، وارتكاب الهوى الوبيل.لا يحتمله جنوحاً إلى اعتزال منتزع في فلسفة منتزعة في الحاد ظلمات بعضها فوق بعض وقد قدمت عند قوله تعالى: ولا يقومون (3) أخرجه البخاري في كتاب الأنبياء باب قول الله تعالى: (واذكر إلا كما يقوم الذي يتخبطه الشيطان من العس، ما فيه كفاية، وما في الكتاب مريم إذا انتبنت من أهلها مكاناً شرقياً الحديث رقم: أرى الشيطان، إلا طعن في خواصر القدرية حتى بقرها، ووكر (3431) ، ومسلم في كتاب الفضائل، باب فضائل عيسى عليه في قلوبهم حتى حمل الزمخشري، وأمثاله أن يقول في كتاب الله السلام الحديث رقم (6086).تعالى، وكلام رسوله عليه السلام، بما يتخيل كما قال في هذا (4) سورة الحجر الآيتان: 39، 40.الحديث، ثم نظره بتخييل ابن الرومي في شعره جراءة وسوء = (9) سورة من الآية 23 ترجمہ: ہر بچہ کہ جب وہ پیدا ہوتا ہے تو اس کی پیدائش کے وقت شیطان اسے چھوتا ہے تو وہ شیطان کے چھونے سے چھنیں مارتا ہے.سوائے مریم اور اس کے بیٹے کے (کہ ان کو نہیں چھوا) پس اللہ اس حدیث کی صحت کے بارہ میں بہتر جانتا ہے.پس اگر یہ حدیث صحیح ہے تو اس کے یہ معنی ہوں گے کہ شیطان ہر بچے کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے سوائے مریم اور اس کے بیٹے کے.کیونکہ وہ دونوں معصوم تھے اور اسی طرح ہر وہ شخص جو ان کی صفات رکھنے والا ہوا، اسے بھی گمراہ نہیں کر سکتا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 178 عکس حوالہ نمبر : 59 صحيح بخارى جلد چهارم الزمان ابو عبد ل محمد بن اسماعیل نجاری حضرت مولانا محمد داود رازی نظر ثانی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند مثیل ابنِ مریم
مثل این مریم مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 593 179 عکس حوالہ نمبر : 59 مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی.مكانها عليْكَ لَيْل طويل، فَارْقَدْ فَإِن ہے.پڑا سوتا رہ.لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے استيقظ فذكر الله الحلت عُقْدَةً، فإن تو ایک گرہ کھل جاتی ہے.پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل توضأ انحلت عقدة، فإن صلی انخلت جاتی ہے.پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور عقدة كلها فاضح نشيطا طيب النفس، صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے ورنہ بلہ مزاج ست رہ کر وہ دن والا أصْبَحَ حُبتَ النَّفْس كَلان).گزارتا ہے.راجع ١١٤٢] ٣٢٧٠- حدثنا عثمان بن أبي شيبة قال (۳۲۷۰) ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کیا ہم سے جریر نے خدت جرير عن منصور عن أبي وائل بیان کیا ان سے منصور نے ان سے ابووائل نے اور ان سے عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ذکر عبداللہ بن مسعود اللہ نے بیان کیا کہ میں حاضر خدمت تھا تو نبی کریم عند النبي رجل نام لَيْلَةً حتى أصبح اسلام کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا جو رات بھر دن چڑھے قال: ورذاك رجل بال الشيطاا في اذنه، تک پڑا ہوتا رہا ہو، آپ نے فرمایا کہ یہ ایسا شخص ہے جس کے کان یا أو قال : في أذنه)).(راجع: ١١٤٤/ دونوں کانوں میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے.یہ حدیث کیا ہے گویا تمام صحت اور فرحت کے نسخوں کا خلاصہ ہے، تجربہ سے بھی ایسا ہی معلوم ہوا ہے جو لوگ تجھ کے وقت سے یا صبح سویرے سے اٹھ کر مہارت کرتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں ان کا سارا دن چین اور آرام اور خوشی سے گزرتا ہے اور جو لوگ صبح کو دن چڑھے تک سوتے پڑے رہتے ہیں وہ اکثر بیمار اور ست مزاج کامل رہتے ہیں.تمام حکیموں اور ڈاکٹروں نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ صبح سویرے بیدار ہوتا اور صبح کی ہوا خوری کرنا صحت انسانی کے لئے بے حد مفید ہے.مین (حضرت مولانا وحید اخترمان مرحوم) کہتا ہوں جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر طہارت سے فارغ ہو کر نماز اور ذکر انہی میں مصروف رہتے ہیں ان کو اللہ تعالی رزق کی وسعت دیتا ہے اور ان کے گھروں میں بے حد برکت اور خوشی رہتی ہے اور جو لوگ صبح کی نماز نہیں پڑھتے دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں وہ اکثر افلاس اور بیاری میں جتنا ہوتے ہیں.ان کے گھروں میں نحوست پھیل جاتی ہے.اگرچہ سب نمازیں فرض ہیں مگر فجر کی نماز کا اور زیادہ خیال رکھنا چا ہیے، کیونکہ دنیا کی صحت اور خوشی اس سے حاصل ہوتی ہے.(وحیدی) ٣٢٧١- حدثنا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ قَالَ (۳۲۷۱) ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے خدقْنَا هَمَّامٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمٍ من بیان کیا، ان سے منصور نے ان سے سالم بن ابی الجعد نے ان سے أبي الجَعْدِ عَنْ كُرَني عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ کریب نے اور ان سے ابن عباس میں ا نے کہ نبی کریم ہم نے رضي اللهُ عَنْهُمَا عَن النبي ﷺ قَالَ: ((أَمَّا فرمایا جب کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آیا ہے اور یہ دعا پڑھتا ہے إن أحدكُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ وَقَالَ: بسم اللَّهِ: " اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اے اللہ ! ہم سے شیطان کو دور جنبنا الشيطان وَجَنبِ الشَّيْطَانَ مَا رکھ اور جو کچھ ہمیں تو دے (اولاد) اس سے بھی شیطان کو دور رکھ." رزَقْنَا، فَرُوقًا وَلَدًا لَمْ يَضُرة الشيطان.پھر اگر ان کے یہاں بچہ پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے کوئی نقصان نہیں راجع: ١٤١] پہنچا سکتا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 180 موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد 12 - موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ وَفِي رِوَايَةٍ فَامَّكُمْ مِنْكُمْ.( صحیح بخاری اردو جلد چہارم صفحہ 720 مترجم مولانا محمد داؤد آزاد، مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند.صحیح مسلم اردو جلد اول صفحہ 288 مترجم علامہ وحید الزمان، خالد احسان پبلشرز لاہور ) 60/ ترجمہ: حضرت ابوھریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اے مسلمانو! ) تمہارا کیا حال ہوگا جب ابن مریم تمہارے اندر نازل ہوں گے اور وہ تم میں سے تمہارے امام ہوں گے اور دوسری روایت میں ہے وہ تمہاری امامت کریں گے تم میں سے.تشریح یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی مذکور ہے اور اس کی صحت پر محد ثین کا اتفاق ہے.شیعہ مسلک نے بھی اسے قبول کیا ہے.( کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ جلد 3 صفحہ 280 دار الاضواء بیروت ) 61 قرآن شریف کی آیت استخلاف وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ ص لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم ( النور : 56 ) میں مسلمانوں میں ان سے پہلی قوم (بنی اسرائیل) کی طرح خلیفے قائم کرنے کا عظیم الشان وعدہ فرمایا گیا.آمَنُوا مِنكُمْ (یعنی جو تم میں سے ایمان لائے ) کے الفاظ میں صراحت کر دی گئی کہ وہ خلیفے امت محمد یہ میں سے ہی ہوں گے.مذکورہ بالا حدیث میں بھی مِنكُمُ کا لفظ دراصل اسی آیت استخلاف کی تفسیر ہے.جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ مسلمان کیسے خوش قسمت ہوں گے جن کے حق میں خلافت کا یہ الہی وعدہ پورا ہو گا اور بنی اسرائیل کی طرح کی نازک حالت کے وقت ان کے تیرہویں خلیفہ مسیح ابن مریم جیسا خلیفہ مسلمانوں میں سے پیدا ہوگا.پس آیت کریمہ میں ”مِنكُمْ کے لفظ میں مسلمانوں سے جو وعدہ خلافت ہے ، حدیث میں بھی مِنكُمُ کے الفاظ کے ساتھ رسول کریم صاف اشارہ فرما رہے ہیں کہ وہ امام مسلمانوں میں سے ہی ہوگا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 181 موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد اس حدیث میں ابن مریم کے لئے نزول کا لفظ آیا ہے.اس سے لوگوں نے بہت دھوکا کھایا اور یہ قیاس کرلیا کہ صعود نزول کی فرع ہے اور یہ کہ اسرائیلی مسیح عیسی بن مریم ظاہری جسم سمیت آسمان سے اتریں گے.حالانکہ قرآن شریف میں لباس، لو ہے اور جانوروں کے لئے بھی نزول کا لفظ استعمال ہوا ہے.(الاعراف: 27، الحدید : 26، الزمر: 7) مگر کوئی عظمند بھی ان چیزوں کے ظاہری طور پر آسمان سے اترنے کا مفہوم مراد نہیں لیتا، کیونکہ عربی محاورہ کے مطابق یہاں غیر معمولی شان و عظمت کی حامل چیزوں کے ظہور کے لئے نزول کا لفظ استعمال ہوا ہے.حتی کہ قرآن شریف میں ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مجسم ذکر اور رسول بنا کر نازل کرنے کا ذکر بھی ہے.فرمایا: قَدْ اَنْزَلَ اللهُ إِلَيْكُمُ ذِكْراً رَّسُولًا (الطلاق:11) مگر کوئی بھی مسلمان صعود کو نزول کی فرع قرار دے کر رسول اللہ کے آسمان سے اترنے کا عقیدہ نہیں رکھتا.پس مسیح ابن مریم کے نزول سے مراد بھی ابن مریم کے مثیل اور ان کی صفات کے حامل شخص کا ظہور ہے.قرآن شریف میں آل عمران : 56 میں حضرت عیسی کی طبعی موت کے بعد رفع کا وعدہ دے کر اور سورۃ المائدہ: 118 میں اس وعدہ کے پورا ہونے کا ذکر کر کے وفات عیسی پر مہر ثبت کر دی اور ئیس : 32 میں یہ واضح فرما دیا کہ فوت شدہ کبھی واپس نہیں آیا کرتے.آیات کی روشنی میں حدیث نبوی میں حضرت عیسی کے ظہور کی پیشگوئی سے مراد مثیل عیسی کے سوا اور کوئی نہیں ہوسکتا.پھر تعجب ہے کہ حضرت عیسی کو زندہ ماننے والے مسلمان علماء کس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع جسمانی کو ان کے ظاہری نزول کی ایک شاخ قرار دیتے ہیں.جبکہ قرآن وحدیث سے حضرت عیسی کی طبعی موت اور روحانی رفع ثابت ہے.جس کے بعد نزول مسیح وہی استعارہ ہے جو نبی کریم ﷺ کے لئے قرآن کریم میں استعمال ہوا.چنانچہ مشہور صوفی بزرگ علامہ ابن عربی نے بھی یہی لکھا ہے کہ حضرت عیسی" کے رفع سے مراد ان کی روح کا عالم بالا میں بلند مقام حاصل کرنا ہے اور آخری زمانہ میں ان کے نزول سے مرادان کا ایک دوسرے جسم کے ساتھ تشریف لانا ہے.( تفسیر ابن عربی جلد اول صفحہ 165.کتاب ہذا صفحہ 30 حوالہ نمبر 6) اور یہ کوئی نیا عقیدہ نہیں جیسا کہ آٹھویں صدی کے ایک اور بزرگ علامہ سراج الدین ابن الوردی لکھتے ہیں:
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 182 موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد ایک گروہ کا یہ عقیدہ ہے کہ عیسی" کے نزول سے مراد دراصل ایک ایسے شخص کا ظہور ہے جو عیسی علیہ السلام سے فضل و شرف میں مشابہ ہوگا یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے نیک آدمی کو فرشتہ اور شریر کو شیطان کہہ دیا جاتا ہے یہ محض تشبیہ کی وجہ سے ہوتا ہے حقیقی شخصیات اس سے مراد نہیں ہوتیں.“ (خريدة العجائب وفريدة الغرائب صفحہ 263 مصطفی البابی الحلمى مصر ) 62 حديث إِمَامُكُمْ مِنكُمْ سے بعض لوگ یہ مراد لیتے ہیں کہ ابن مریم نزول کے وقت امام نہیں ہوں گے بلکہ امام مسلمانوں میں سے کوئی اور ہوگا جو عقلاً درست نہیں کیونکہ حضرت عیسیٰ نبی اللہ مامور ہو کر تشریف لائیں گے.انہیں مکمل طور پر امامت کبری حاصل ہوگی نماز کی امامت جو امامت صغری کہلاتی ہے اسی کے تابع ہوگی.پس اس حدیث کے معنی اس کی دوسری روایت اور شاہد کے مطابق کرنے ہوں گے.جو صحیح مسلم میں اَمَّكُمُ مِنْكُمُ کے الفاظ میں مروی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ تمہاری امامت کرانے والا امام تم میں سے ہی ہوگا.یہ امر قابل ذکر ہے کہ امام مسلم اور امام مالک کی طرح امام بخاری نے بھی اپنی صحیح میں ایسی کوئی روایت قبول نہیں کی جس میں مہدی کا لفظ مذکور ہو بلکہ یہی روایت جس میں ایک امام مسیح ابن مریم کے آنے کی پیشگوئی ہے بلحاظ صحت روایت قابل ترجیح سمجھی ہے، وہی امام جس نے مثیل ابن مریم ہونے کی وجہ سے مسلمانوں کا تیرہواں خلیفہ اور امام مہدی ہونا تھا اور حضرت مسیح ناصری کی طرح تیرہویں صدی کے آخر اور چودھویں کے آغاز میں مسلمانوں کی اصلاح کا کام کرنا تھا.پس یہی خلیفہ وہ مہدی موعود ہے جس کے بارہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میری امت میں میرا خلیفہ ہوگا.(المعجم الصغير الجزء الاول صفحه 257 دار الكتب العلمية (بيروت) 63 حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کا بھی یہی دعوی ہے کہ آپ ہی وہ امتی مسیح موعود اور امام مہدی ہیں جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی.آپ فرماتے ہیں: 1.بخاری اور مسلم کی وہ حدیث جس میں اِمَامُكُم مِنْكُمُ اور اَمَّكُمُ مِنْكُمْ لکھا ہے.جس کے یہ معنی ہیں کہ وہ تمہارا امام ہوگا اور تم ہی میں سے ہوگا.چونکہ یہ حدیث آنے والے عیسی کی نسبت ہے اور اسی کی تعریف میں.اس حدیث میں حکم اور عدل کا لفظ بطور صفت موجود ہے جو اس فقرہ سے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 183 موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد پہلے ہے اس لئے امام کا لفظ بھی اسی کے حق میں ہے اور اس میں کچھ شک نہیں کہ اس جگہ مِنكُمُ کے لفظ سے صحابہ کو خطاب کیا گیا ہے اور وہی مخاطب تھے.لیکن ظاہر ہے کہ اُن میں سے تو کسی نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ نہیں کیا.اس لئے منکم کے لفظ سے کوئی ایسا شخص مراد ہے جو خدا تعالیٰ کے علم میں قائم مقام صحابہ ہے اور وہ وہی ہے جس کو اس آیت مفصلہ ذیل میں قائم مقام صحابہ کیا گیا ہے یعنی یہ کہ وَآخَرِينَ مِنْهُمُ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمُ کیونکہ اس آیت نے ظاہر کیا ہے کہ وہ رسول کریم ﷺ کی روحانیت سے تربیت یافتہ ہے.“ صلى الله ( تحفہ گولڑو یہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 114-115 ایڈیشن 2008) 2.غرض اس حدیث امامکم منکم سے ثابت ہے کہ آنے والا مسیح ہرگز اسرائیلی نبی نہیں ہے بلکہ اسی امت میں سے ہے جیسا کہ ظاہر نص یعنی امامکم منکم اس پر دلالت کرتا ہے اور اس تکلف اور تاویل کے لئے کہ حضرت عیسی آکر اُمتی بن جائیں گے اور نبی نہیں رہیں گے کوئی قرینہ موجود نہیں ہے.اور عبارت کا حق ہے کہ قبل وجود قرینہ اس کو ظاہر پر حمل کیا جائے ورنہ یہودیوں کی طرح ایک تحریف ہوگی.غرض یہ کہنا کہ حضرت عیسی بنی اسرائیلی دنیا میں آکر مسلمانوں کا جامہ پہن لے گا اور امتی کہلائے گا یہ ایک غیر معقول تاویل ہے جو قوی دلائل چاہتی ہے.تمام نصوص حدیثیہ اور قرآنیہ کا یہ حق ہے کہ اُن کے معنے ظاہر عبارت کے رُو سے کئے جائیں اور ظاہر پر حکم کیا جائے جب تک کہ کوئی قرینہ صارفہ پیدا نہ ہو اور بغیر قرینہ قویہ صارفہ ہرگز خلاف ظاہر معنے نہ کئے جائیں اور امامكم منکم کے ظاہری معنی یہی ہیں جو وہ امام اسی امت محمدیہ میں پیدا ہو گا.“ تحفہ گولڑو یہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 118 ایڈیشن 2008) 3.اب بجز محمد کی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں.شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہوسکتا ہے مگر وہی جو پہلے امتی ہو.پس اسی بناء پر میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی." تجلیات الہیہ روحانی خزائن جلد 20 ص 412 ایڈیشن 2008) -4 " صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا گیا مگر اس طرح سے کہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی.(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 ص 154 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 184 موعود امام امت محمدیہ کا ایک فرد عکس حوالہ نمبر: 60 صحيح بخاري جلد چهارم ن في الحديد ير الفقهاء ى الأمان ابو عبدالله محمد بن اسماعیل بخاری و ترجمه و تشريح حضرت مولانا محمد و او درازی شد نظر ثانی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 185 موعود امام امت محمدیہ کا ایک فرد انبیاء علیہم السلام کا بیان عکس حوالہ نمبر : 60 720 ٣٤٤٩- حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ (۳۴۴۹) ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ نَافِعٍ مَولَى ان سے یونس نے ان سے ابن شہاب نے، ان سے حضرت ابو قتادہ أبي قتادة الأنصاري أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ انصاری منی شہ کے غلام نافع نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ بنی نور نے الله عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : بیان کیا کہ رسول کریم سلیم نے فرمایا تمہارا اس وقت کیا حال ہو گا كيف أنتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ جب عیسی ابن مریم تم میں اتریں گے (تم نماز پڑھ رہے ہو گے) اور وإمامُكُمْ مِنكُمْ) تَابَعَهُ عُقيل والأوزاعي.تمہارا امام تم ہی میں سے ہو گا.اس روایت کی متابعت عقیل اور اوزاعی نے کی.راجع: ٢٢٢٢] لشيخ آخر زمانہ میں حضرت عیسی ابن مریم اسلام کے آسمان سے نازل ہونے پر امت اسلامیہ کا اجماع ہے.آیت قرآنی و ان من اهل الكتاب الخ اس عقیدہ پر نص قطعی ہے اور احادیث صحیحہ اس بارے میں موجود ہیں.اس زمانہ آخر میں چند نیچری قسم کے لوگوں نے اس عقیدہ کا انکار کیا اور پنجاب کے ایک شخص مرزا قادیانی نے اس انکار کو بہت کچھ اچھالا اور جملہ مسلمانان سلف و خلف کے خلاف ان کی موت کا عقیدہ باطلہ مشہور کیا جو صریح باطل ہے.کسی بھی راسخ الایمان مسلمان کو ایسے بد عقیدہ لوگوں کی بخوات سے متاثر نہیں ہونا چاہئے.٥٠ - باب مَا ذُكِرَ عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ باب بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان.٣٤٥٠- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ (۳۴۵۰) ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم حدثنا أبو عوانة حدثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنِ سے ابو عوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبد الملک نے بیان کیا، ان سے عُمر عَنْ رَبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ حضرت عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بن عمرو الحذَيْفَةَ: أَلا تُحَدِّتُنَا مَا سَمِعْتَ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا کیا آپ وہ حدیث ہم سے مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُهُ نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ سے سنی تھی؟ انہوں نے يقول: ((اتْ مَعَ الدَّجَالِ إِذَا خَرَجَ مَاء کہا کہ میں نے آنحضرت میں مسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا ونارًا، فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسَ أَنْهَا النَّارُ تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے لیکن لوگوں کو جو آگ فمَاءً بَارِدَ، وَأَمَّا الَّذِي يرى الناس أنه ماء دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور لوگوں کو جو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا بَارِدُ فَنَارُ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنكُمْ فلبقع تو وہ جلانے والی آگ ہو گی.اس لئے تم میں سے جو کوئی اس کے في الذي يُرى أنها ناز.فَإِنَّهُ عَذَبٌ زمانے میں ہو تو اسے اس میں گرنا چاہئے جو آگ ہو گی.کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہو گا.بارة) | صرفه في : ٧١٣٠] أَنَّهُ ٣٤٥١- قال حذيفة: ((وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: (۳۴۵۱) حضرت حذیفہ بھی نہ نے فرمایا کہ میں نے آنحضرت سلیم کو یہ إنَّ رَجُلاً كَانَ فِيْمَنُ قَبْلَكُمْ أَتَاهُ الْمَلَك فرماتے سنا تھا کہ پہلے زمانے میں ایک شخص کے پاس ملک الموت ان ليَقْضَ رُوحَهُ، فَقِيلَ لَهُ : هل عملت من کی روح قبض کرنے آئے تو ان سے پوچھا گیا کوئی اپی نیکی تمہیں یاد هَلْ عَمِلْتَ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 186 عکس حوالہ نمبر: 60 ۴۲۲ ۷ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز د خیر صحيح امام مسلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.علامة وحيد الزمان جلد موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں رَسُولُ 187 عکس حوالہ نمبر : 60 موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد ایمان کے بیاں میں ۳۹۱ - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنہ قال قال ۳۹۱ - ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم خدا رسول الله صلى الله عليه وستم ( والله کی مریم کے بیٹے اتریں گے آسمان سے اور وہ حاکم ہو نگے مدل لمُنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِنَا فلیکسری کریں گے تو توڑ ڈائیں گے صلیب کو اور مار ڈالیں گے سور کو دیر الصَّلِيبَ وَلَيَقْتُلَنَّ الْجُبْرِيرَ وَلَيَضَعَن الجزية موقوف کر دیں گے جزیہ کو اور چھوڑ دیں گے جوان ہونٹ کو.پھر ولَمْرَكَنَّ الْقِلَاصٌ فَلَا يُسْعَى عَلَيْهَا واخذهن کوئی محنت نہ کرے گا اس پر اور لوگوں کے دلوں میں سے کپت اور الشَّحْنَاءُ وَالْبَاعُضُ وَالتَّحَاسُدُ وَلَيَدْعُون إلى دشمنی اور جلن جاتی رہے گی اور بلا دیں گے وہ لوگوں کو ماں دینے کے لیے لیکن کوئی قبول نہ کرے گا ( اس وجہ ہے کہ وہ جت نہ الْمَالَ فَلَا يَقْتِلُهُ أَحَدٌ )).ہو گی اور مال کثرت سے ہر ایک کے پاس ہو گا ).۳۹۲- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ -۳۹۲ - ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیسے صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (( كَيْفَ أَنتُمْ إِذَا نَزَل ہو گے تم جب مریم کا بیٹا اترے گا تم لوگوں میں اور تمہارا امام تم ابْنَ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنكُمْ )).میں سے ہو گا.۳۹۳- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَقُول قال رسول الله -۳۹۳ - ابوہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنتُمْ إِذَا نَزَلَ کیا حال ہو گا جب مریم کے بیٹے اتریں گے تم میں اور امامت کریں ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَأَمَّكُمْ )).گے تمہاری.٣٩٤ - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عنه ان ۳۹۴- ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرم یا تمہارا رسول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قال کیا حال ہو گا جب مریم کے بیٹے اتریں گے تم لوگوں میں پھر امامت كَيْفَ أَنتُمْ إِذَا نَزَلَ فِيكُمْ ابْن مریم کریں گے تمہاری تم ہی میں سے (ولید بن مسلم نے کہا) میں نے فائكُمْ مِنْكُمْ « فَقُلْتُ لِابْن أبي تنير ان ابن ابی ذئب سے کہا مجھے سے اوزاعی نے حدیث بیان کیا زہری سے (۳۹) پیر یعنی کوئی اس کی پرواہ نہ کرے گانہ اس کی خدمت کرے گا اس وجہ سے کہ دنیا کے مال بے حد پڑے جو تھے لوگوں کو حاجت نہ ہو گی اور دوسرے قیمت قریب ہو گی لوگ جلدی جلدی اپنے مقنی کی فکر کریں گے.قاضی عیاض نے اور صاحب مطالع نے کہا لا يسعى عليها کے معنی یہ ہیں کہ اس کی زکو نہ مانگیں گے اس وجہ سے کہ زکوة لینے والا کوئی نہ ہو گا اور یہ تاویں باطل ہے کئی وجہ سے اور صواب وہی ہے جو معنی ہم نے بیان کئے.(توون) (۳۹) یعنی تابع ہو نگے شریعت محمدمی کے اور پیروی کریں گے قرآن اور حدیث کی تو حضرت معینی اگر یہ باہر ہیں پر ان کی پیغمبری کا زمانہ پیغمبر کے ظہور پر ختم ہو گیا اب جو رود نیا میں آدیں گے تو ہمارے پیغمبر کی امت میں شریک ہو کر قرآن وحدیث کے موافق عمل کریں گے.اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عینی خود مجتہد مطلق ہوں گے اور قرآن وحدیث سے احکام نکالیں گے اور کسی مجتہد کے تابع نہ ہونگے اور سہیات جدید از عقل ہے کہ پیغمبر ایک مجتہد کا مقلد ہو اور باطل ہے وہ خیال حنفیہ کا کہ عینی امام ابو حنیفہ کے مذہب پر چلیں گے بلکہ ایسے خیال میں تو بین حضرت سینی کی نکلتی ہے اور جن حنفیہ نے ایسا خیال کیا ہے ان کا علیاء محققین نے رد کیا ہے ورقوں نکلی مذہب کے علماء نے توبہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 188 موعود امام - امت محمدیہ کا ایک فرد عکس حوالہ نمبر :61 كشف الغمة معرفة الايمة تأليف العلامة المحقق أبي الحسن على بن عيسى بن أبي الفتح الله يلى (ره) المتوفى سنة ٦٩٣ هج.الجزء الثالث دار الأضواء بيروت • لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 189 عکس حوالہ نمبر : 61 موعود امام امت محمدیہ کا ایک فرد -YA-- كشف الغمة ج فيبعث اليهم بعثاً ، فيظهرون عليهم وذلك بعث كلب والخيبة لمن لم يشهد غنيمة كلب ، فيقسم المال ويعمل فى الناس بسنة نبيهم (ص) ، ويلقى الاسلام بحرانه إلى الأرض ، فيلبث سبع سنين ثم يتوفى و يصلى عليه المسلمون ، قال أبو داود قال بعضهم عن هشام : تسع سنين ، وقال بعضهم : سبع سنين ، وعن قتادة بهذا الحديث وقال : تسع سنين ، قال أبو داود وقال غير معاذ عن هشام تسع سنين ، قال هذا سياق الحفاظ كالترمذي وابن ماجة القزويني وأبي داود الباب السابع في بيان أنه يصلى بعيسى عليهما السلام.أبو هريرة قال : قال رسول الله ( ص ) : كيف أنتم إذا نزل ابن مريم فيكم و امامكم منكم ؟ قال : هذا حديث صحيح حسن متفق على صحته من حديث محمد بن شهاب الزهرى رواه البخاري ومسلم في صحيحهها.وعن جابر بن عبد الله قال : سمعت رسول الله ( ص ) يقول : لا تزال طائفة من أمتى يقاتلون على الحق ظاهرين إلى يوم القيامة : قال فينزل عيسى بن مريم صلى الله عليه فيقول : أميرهم تعال صل بنا ، فيقول ألا أن بعضكم على بعض أمراء تكرمة من الله لهذه الأمة ، قال : هذا حديث حسن صحيح أخرجه مسلم في صحيحه وإن كان الحديث المتقدم قد أول فهذا لا يمكن تأويله لأنه صريح فان عيسى (ع) يقدم أمير المسلمين وهو يومئذ المهدى (ع) ، فعلى هذا يبطل تأويل من قال معنى قوله : وامامكم منكم أى يؤمكم بكتابكم.قال : فإن سأل سائل وقال : مع صحة هذه الأحاديث وهي ان عيسى يصلى خلف المهدى عليهما السلام ويجاهد بين يديه ، وانه يقتل الدجال بين يدى المهدى (ع ) ، ورتبة المتقدم في الصلاة معروفة ، وكذلك رتبة المتقدم ، وهذه الأخبار مما تثبت طرقها وصحتها عند السنة وكذلك ترويها الشيعة على السواء، وهذا هو الاجماع من كافة أهل الإسلام ، إذ من عدى للجهاد.ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا تمھارا کیا حال ہو گا جب ابن مریم " تم میں نازل ہوگا اور وہ تمھیں میں سے تمھارا امام ہو گا.یہ حدیث صحیح حسن ہے محمد شہاب الزھری کی یہ حدیث متفق علیہ ہے.بخاری اور مسلم نے اپنی صحیح میں اسے روایت کیا ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں : 190 موعود امام امت محمدیہ کا ایک فرد عکس حوالہ نمبر :62 جريدة العجانة فريدة الغرائب تالیف سراج الدين أبي حفص عمر بن الوردي (0489-719 الطبعة الثانيــــة ع بطبيعة مصطفى البابي الجلي وأولاده بمصر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 191 عکس حوالہ نمبر :62 ٢٦٣ موعود امام امت محمدیہ کا ایک فرد صلى الله عليه وسلم في نحر الظهيرة تخطبنا ، فقال : إني لم أجمعكم لرغبة ولا الرهيبة ولكن الحديث حدثنيه تميم الدارى منعنى سرور القائلة حدثني أن نفرا من قومه ركبوا في البحر فأصابتهم ريح عاصف ألجأتهم إلى جزيرة فاذا هم بداية قالو الها ما أنت ؟ قالت أنا الجساسة ، قلنا أخبرينا الخبر ، قالت إن أردتم الخير فعليكم بهذا الدير فان فيه رجلا بالأشواق إليكم فأتيناه فأخبرناه ، فقال ما فعلت بحيرة طبرية قلنا تدفق الماء من جانبيها قال ما فعل نخل عمان وبيسان قلنا يجنيها أهلها قال فما فعلت عين زغر قلنا يشرب أهلها منها قال فلو يبست.' من وثاقي هم وطئت بقدى كل مهل إلا مكة والمدينة.وروى أن النبي صلى الله عليه وسلم خطب، فقال : و ما بين خلق آدم إلى قيام الساعة فتنة أعظم من الدجال ، وقال إنه لم يكن في إلا أنذر قومه فتنة الدجال ووصفه وإنه قد بين لى ما لم ينين الأحد إنه أعور كيت وكيت فان خرج وأنا فيكم فأنا حجتكم وإن لم يخرج إلا بعدى فالله خليفتي عليكم.اشتبه عليكم فاعلموا أن وبكم ليس بأعور..والدجال تسميه اليهود مواطيح كوائيل ويزعمون أنه من نسل داود وأنه يملك الأرض ويردها إلى بني إسرائيل فيتهود أهل الأرض كلهم.بقية من خبر عيسى عليه السلام إلى قال بعض المفسرين في قوله تعالى : ( وإن من أهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ) إنه عند نزول عيسى، وقال عز وجل : وما قتلوه وما صلبوه ولكن شبه لهم ) ثم قال بل رفعه الله إليه كم ثم اختلف المتأولون له فقال اكثرهم واحقهم بالتصديق هو عيسى عليه السلام بعينه يره الدنيا ، وقالت فرقة نزول عيسى خروج رجل يشبه والشرف كما يقال المرجل الخير ملك وللشرير شيطان تشبيها بهما ولا الأعيان.وقال قوم ترد روحه في رجل اسمه عيسى والآخران ليما بني والله أعلم.عيسي في الفضل ترجمہ: ایک گروہ کا کہنا ہے کہ نزول عیسی سے مراد ایسے آدمی کا ظاہر ہونا ہے جو فضیلت اور شرف میں عیسی کے مشابہ ہو جیسا کہ مثال کے طور پر اچھے آدمی کو فرشتہ اور شریر کو شیطان کہہ دیا جاتا ہے، مگر اس سے اصل مراد نہیں ہوتی.ایک اور جماعت کا کہنا ہے کہ ان کی روح ایک ایسے آدمی میں لوٹائی جائیگی جس کا نام بیٹی ہوگا.یہ دونوں گروہ ہی کسی ٹھوس دلیل پر قائم نہیں.واللہ اعلم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 192 موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد عکس نمبر : 63 المعجم الصغير للطبراني للحافظ أبي القاسم سليمان بن أحمد بن أيوب اللخمي الطبراني المتوفي سنة ٣٦٠ هـ الجزء الأول ويليه رسالة غنية الألمعي لمؤلفها العلامة الحافظ أبي الطيب شمس الحق العظيم آبادي غفر الله لنا وله وللمسلمين دار الكتب العلمية میرات امنتان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 193 عکس نمبر : 63 - Yoy موعود امام - اُمت محمدیہ کا ایک فرد ألا إن عيسى بن مريم ليس بينى وبينة نبي، الا خليفتي في أمتى من بعدى يقتل الدجال ويكسر الصليب وتضع الجزية وتضع الحرب أوزارها ألا من أدركه منكم فليقرأ عليه السلام » لم يروه عن قتادة إلا كعب بن عبد الله البصري ، ولا عنه إلا محمد.تفرد به ابن عقبة.حدثنا عيسى بن سليمان القزارى البغدادى حدثنا داود بن رشيد حدثنا وهب الله بن راشد البصرى حدثنا ثابت البناني عن أنس بن مالك عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال « من أصبح حزينا على الدنيا أصبح ساخطاً على ربه ، ومن أصبح يشكو مصيبة نزلت به فإنما يشكو الله عزوجل ومن تضعضع لغنى لينال مما في يديه أسخط الله عز وجل عليه ، ومن أعطى القرآن ودخل النار أ بعده الله » لم يروه عن ثابت إلا وهب الله وكان من الصالحين.من اسمه عمرو حدثنا عمرو بن اور الجذامى حدثنا محمد بن يوسف الفريابي حدثنا سفيان الثوري عن ابن أبي ليلى عن المنهال بن عمرو عن سعيد بن جبير عن ابن عباس رضى الله عنه : أن النبي صلى الله عليه و آله وسلم كان يعود الحسن والحسين فيقول: «أعيذ كما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة و من كل عين لامة (١) ) لم يروه عن سقيان عن ابن أبي ليلى عن المنهال إلا الفريابي.حدثنا عمرو بن أبي الطاهر بن السرح المصرى حدثنا سعيد بن أبي مريم حدثنا موسى بن يعقوب الزمعى أن أبا الحويرت عبدالرحمن بن معاوية أخبره أن نعيم بن عبد الله المجمر أخبره أن أنس بن مالك أخبره أن رسول الله صلى الله عليه (۱) قوله لامة أى من عين تصيب بسوء.مجمع البحار.(۱۷۴ - المعجم الصغير ج١) ترجمہ: سنوا یقینا عیسی بن مریم وہ ہے کہ میرے اور اسکے درمیان کوئی نبی نہیں.اور سنو! وہ میرے بعد میری امت میں میرا خلیفہ ہوگا....سنو! جو تم میں سے اسے پائے وہ اسے سلام کہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 194 سیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام 13 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِ لَّا فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ وَلَتُتْرَكَنَّ الْقِلَاصُ فَلا يُسْعَى عَلَيْهَا وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ.64 ( صحیح مسلم اردو جلد اول صفحہ 288 مترجم علامہ وحید الزمان، خالد احسان پبلشرز لاہور ) ترجمہ: حضرت ابوھریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا کی قسم ! ابن مريم ضرور بالضرور حکم عدل (انصاف سے فیصلہ کر نیوالے ) بن کے تشریف لائیں گے اور وہ ضرور صلیب کو توڑیں گے اور یقیناً خنزیر کو قتل کریں گے اور لازماً جز یہ موقوف کر دیں گے اور اونٹنیاں ضرور متروک ہو جائیں گی اور ان کو تیز رفتاری کے لئے استعمال نہیں کیا جائے گا اور مسیح موعود کے ذریعہ کینہ اور بغض و حسد ضرور دور کر دیے جائیں گے اور وہ (مسیح) لا زمامال کی طرف بلائے گا مگر کوئی اسے قبول نہ کرے گا.تشریح صحیح مسلم کے علاوہ دیگر کتب صحاح ستہ بخاری، ابوداؤد، ابن ماجہ اور سنن ترمذی میں بھی یہ روایت الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ مروی ہے جس کی صحت پر ان محد ثین کا اتفاق ہے.اس روایت میں نزول مسیح کی ایک علامت ایسی بیان ہوئی ہے جو دیگر تمام علامات کا زمانہ معین کرنے میں راہنما ہے اور وہ اونٹوں کا استعمال تیز رفتاری کے لئے متروک ہونا ہے.قرآن شریف میں بھی آخری زمانہ کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا: وَإِذَا الْعِشَارُ عطلت (تکویر:5) یعنی جب گا بھن اونٹیاں بے کا رچھوڑ دی جائیں گی.یہ پیشگوئی سو سال قبل تیرھویں صدی ہجری میں اس وقت پوری ہوگئی ، جب جدید سواریاں موٹریں، ریل، جہاز وغیرہ ایجاد ہوئے ، جس کے نتیجہ میں اونٹ جسے صحراء کا جہاز کہا جاتا تھا ، تیز رفتاری کے لئے متروک
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 195 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام ہوا.جس میں اشارہ تھا کہ مسیح موعود اور اسکی مذکورہ بالا دیگر علامات کے ظہور کا بھی یہی تیرھویں اور چودھویں صدی کا زمانہ ہے.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: و صحیح مسلم میں یہ کھول کر بیان کیا گیا ہے کہ اونٹنیوں کے بیکار ہونے کا مسیح موعود کا زمانہ ہے.اس لئے قرآن شریف کی آیت وَ إِذَا لَعِشَارُ عُطِّلَتْ جو حدیث يُتْرَكَ الْقِلاصُ کے ہم معنی ہے.بدیہی طور پر دلالت کرتی ہے کہ یہ واقعہ ریل جاری ہونے کا مسیح موعود کے زمانہ میں ظہور آئیگا...اور تمام اس دن بول اٹھیں گے کہ آج وہ پیشگوئی مکہ اور مدینہ کی راہ میں کھلے کھلے طور پر پوری ہو گئی.“ چشمه معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 82 ایڈیشن 2008) حدیث کی ان نشانیوں میں مسیح موعود کا حکم عدل ہونا بھی لکھا ہے یعنی وہ عدل وانصاف کے ساتھ امت کے مذہبی اختلافات کا آخری فیصلہ سنائے گا.چودہویں صدی کا ہی وہ زمانہ ہے جس میں مسلمانوں کے فرقہ وارانہ اختلافات اپنی انتہا کو پہنچ گئے اور یہی وقت خدا سے ہدایت یافتہ ایک حقیقی منصف مہدی کی آمد کی ضرورت کا متقاضی تھا.کسر صلیب: مسیح موعود کا ایک اور بڑا کام صلیب توڑنا بیان ہوا ہے.شارح بخاری علامہ بدرالدین عینی نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ اس جگہ مجھ پر فیض الہی سے یہ معنی کھولے گئے ہیں کہ کسر صلیب سے مراد نصاری کے جھوٹ کا اظہار ہے جو وہ کہتے ہیں کہ یہود نے حضرت عیسی کو صلیب پر مار دیا تھا.(عمدة القاری شرح بخاری جلد 12 صفحه 49-50 دار الكتب العلمية بيروت ) 65 پس اصل میں نصاری کے دلائل کو توڑنا ہی عیسائی مذہب کی شکست ہے.اور چودھویں صدی ہی وہ زمانہ ہے جس میں عیسائیت برصغیر پاک و ہند میں اپنے عروج پر تھی اور مہدی کی آمد کا مقصد بھی اسلام کا غلبہ اور دلائل کے میدان میں عیسائیت کی شکست ہی تھی.کسر صلیب کی علامت سے یہ بھی ظاہر ہے کہ الہی تقدیر کے مطابق مسیح موعود کی آمد عیسائیت کے غلبہ کے زمانہ میں مقدر تھی اور اس نے دلائل قویہ اور براہین قاطعہ سے اسلام کو عیسائیت پر غالب کر دکھانا تھا.چنانچہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی موعود کی ایک عظیم الشان خدمت یہی ہے کہ آپ نے عیسی بن مریم کی وفات قرآن و حدیث اور بائیبل سے ثابت کر کے عیسائیت کے عقائد الوھیت اور تثلیث وغیرہ تو ڑ کر رکھ دیئے.جیسا کہ دیوبندی عالم مولوی نورمحمد صاحب نقشبندی نے بھی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 196 سیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام تسلیم کیا کہ حضرت مرزا صاحب نے وفات مسیح کے حربہ سے ہندوستان سے لے کر ولایت تک کے پادریوں کو شکست دے دی.معجز نما کلاں قرآن شریف مترجم از شاه اشرف علی صفحه 30 آرام باغ کراچی ) بعض علماء يَقْتُلُ الْخِنزیر کے ظاہری معنی کرتے ہیں کہ میسج جنگلی خنز رقیق کرتا پھرے گا.یہ ایک ایسی مضحکہ خیز بات ہے جو شان نبوت کے بھی منافی ہے.دراصل قرآن شریف کے محاورہ میں بد کردار یہودیوں کو بندر اور خنزیر قرار دیا گیا ہے.(المائدہ:65) علامہ راغب اصفہانی کے نزدیک خنزیر سے مراد مخصوص جانور کے علاوہ اخلاق و عادات میں اس کے مشابہ لوگ بھی ہیں.مفردات القرآن (اردو) از علامہ راغب اصفہانی جلد 1 صفحہ 345 شیخ شمس الحق لاہور ) مزید برآں علم رویا میں قتل خنزیر کی تعبیر ظالم دشمن پر غلبہ حاصل ہونا ہے.تعطیر الا نام صفحہ 272 ادارہ اسلامیات لاہور ) 68/ 67 اسی لحاظ سے حدیث میں آخری زمانہ کے علماء کو بھی ان کے بد خصائل نقالی، بد عملی اور جھوٹ وغیرہ کے باعث بندر اور سؤر کے الفاظ سے یاد کیا گیا ہے.(نوادر الاصول جلد 2 صفحہ 196 دار الجبل بیروت ) 69 پس مسیح موعود کے خنزیر قتل کرنے سے مراد دشمنان اسلام کو علمی میدان میں شکست دے کر غلبہ حاصل کرنا ، دعا اور مباہلہ کے نتیجہ میں انہیں ہلاک کرنا تھا.جیسا کہ حضرت مرزا صاحب کے مقابلہ پر آنے والے کئی دشمنان اسلام مثلاً عیسائی لیڈرڈاکٹرڈوئی ، پادری عبد اللہ آتھم ، آریہ پنڈت لیکھرام اور دیگر کئی معاند مذہبی لیڈر ہلاک ہوئے.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: و مسیح کے نام پر یہ عاجز بھیجا گیا تا صلیبی اعتقاد کو پاش پاش کر دیا جائے.سو میں صلیب.توڑنے اور خنزیروں کے قتل کرنے کے لئے بھیجا گیا ہوں." فتح اسلام روحانی خزائن جلد 3 ص 11 حاشیہ ایڈیشن 2008) جزیہ موقوف ہونا یا جنگ کا خاتمہ : مذکورہ بالا حدیث میں مسیح موعود کے وقت جزیہ موقوف کرنے میں بھی اسی طرف اشارہ ہے کہ وہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 197 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام مسیح اور مہدی مذہب کی خاطر جنگ نہیں کریں گے اور تلوار نہیں اٹھائیں گے جیسا کہ صحیح بخاری کی دوسری روایت میں يَضَعُ الحَرب کے الفاظ سے ظاہر ہے.جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ جنگ کو کالعدم کریں گے.اس میں یہ پیشگوئی تھی کہ مسیح موعود کے زمانہ میں بوجہ مذہبی امن جہاد بالسیف کی شرائط پوری نہیں ہوں گی.اس لئے وہ دلائل کی قوت سے اسلام کے دشمنوں کا مقابلہ کرے گا اور انہیں شکست فاش دے گا.مہدی کے بارہ میں بھی یہی علامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی کہ وہ خون نہیں بہائے گا.( سنن الدائی صفحہ 95 بحوالہ عقد الدرر فی اخبار المنتظر صفحہ 63 مطبع عالم الفکر قاہرہ ) شیعہ کتب میں بھی امام مہدی کے زمانہ میں جنگوں کے موقوف ہونے کا ذکر ہے.( بحارالانوار جلد 11 صفحہ 145 محفوظ بک ایجنسی کراچی ) 70 حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: احادیث نبویہ میں آخری زمانہ کی نسبت یہ خبر دی ہے کہ جب آخری زمانہ میں مسیح موعود آئے گا تو وہ دنیا میں صلح کاری کا پیغام دے گا اور جنگ موقوف کرے گا یعنی ملا لوگوں کی غلط کاریوں سے جو دینی جنگ کیے جائیں گے ان کی رسم دور کر دے گا...اور یہ حدیث نہایت درجہ پر صحیح ہے کیونکہ جب کہ ہمارے رسول اللہ نے دین کو جبراً پھیلانے کے لئے کوئی لڑائی نہیں کی بلکہ وہ صرف دفاعی جنگ تھی.(چشمہ معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 395.396 ایڈیشن 2008) تقسیم مال: اسی طرح اس حدیث میں مذکورہ ایک نشانی یہ ہے کہ مسیح موعود مال کی طرف بلائے گا اور کوئی اسے قبول نہ کرے گا.اس سے مراد بھی دنیوی مال نہیں ہو سکتا جس سے کوئی انسان کبھی بھی لینے سے انکار نہیں کرتا.جیسا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ: اگر انسان کے پاس مال کی دو دادیاں ہوں تو وہ تیسری کا خواہشمند ہوگا ، اور انسان کا پیٹ مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی.72 نصر الباری جلد یاز دهم صفحه 442 مكتبة الشیخ کراچی) پس مسیح موعود کے مال تقسیم کرنے سے مراد روحانی خزانے ، قرآنی معارف اور دین کے حقائق ہیں جن سے دنیا والے دور بھاگتے ہیں اور دنیا کی طمع و حرص میں دین اور روحانیت قبول نہیں کرتے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 198 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام اور مخلوق خدا کی یہ حالت آج کسی سے پوشیدہ نہیں.دنیا کی چمک دمک اور مادیت کے اس دور میں جب دنیا عبادت سے بے بہرہ اور خدا کو بھول چکی ہے ، خدا کی اطاعت اور عبادت میں کیا ہوا ایک سچا سجدہ بھی بلاشبہ بہت عظمت رکھتا ہے.پس جو لوگ یہ روحانی خزائن قبول کریں گے ان کی کا یا پلیٹ جائے گی ان میں اسلامی اخوت اور بھائی چارے کا نظام قائم ہوگا جو باہمی کینہ، حسد اور بغض سے پاک ہو گا اور خدا کے فضل سے جماعت احمد یہ عالمگیر کے ذریعہ دنیائے احمدیت کے دوسو سے زائد ممالک میں ایسا ہی پاکیزہ ماحول ظہور میں آ رہا ہے.جیسا کہ خود حضرت مسیح موعود نے فرمایا: دہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے اب میں دیتا ہوں اگر کوئی ملے امیدوار ( براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 147 ایڈیشن 2008) بعض روایات میں حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضُ کے الفاظ بھی ہیں.( صحیح بخاری اردو جلد دوم صفحہ 177 مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند ) جن کا مطلب یہ ہے کہ تنگدست عربوں میں بالخصوص اور اقوام عالم میں بالعموم مال کی فراوانی ہوگی.اس حدیث کے یہ معنی بھی آج عربوں میں تیل کی دولت میسر آنے سے پوری شان سے ظاہر ہورہے ہیں کہ جس سے ثابت ہوتا ہے اس حدیث کی دیگر علامات کے پورا ہونے کا زمانہ یہی ہے.مسیح و مہدی کے ایک جیسے کام : احادیث میں مسیح اور مہدی کے کام بھی ایک جیسے ہی بیان ہوئے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دراصل یہ ایک ہی وجود کے دو لقب ہیں.ورنہ ایک ہی مقصد اور کام کے لئے دو الگ الگ شخصیات کو مبعوث کرنا خدائی حکمت کے خلاف ہے.چنانچہ امام احمد بن حنبل نے حضرت ابو ہریرہ سے روایت کیا ہے کہ : عیسی بن مریم ہی امام مہدی ہو کر آئیں گے.“ ( مسند احمد بن حنبل مترجم جلد 4 صفحہ 564.کتاب ہذا صفحہ 142 حوالہ نمبر 45) علامہ ابن حجر ہیثمی نے بھی اس کی تصریح کی ہے کہ مسیح و مہدی کے مقاصد ایک ہی ہیں چنانچہ انہوں نے مہدی کے کام حکم و عدل کے علاوہ کسر صلیب قبل خنزیر اور تقسیم اموال بھی بیان کیا ہے.اور لکھا ہے کہ حدیث میں مسیح کے بھی یہی کام لکھے ہیں ، مگر وہ حدیث مہدی کو یہ کام کرنے کی نفی نہیں کرتی کیونکہ مسیح و مہدی دونوں کے ایک جیسے کام کرنے میں کوئی امر مانع نہیں.القول المختصر فى علامات المهدى المنتظر صفحه 42 مكتبة القرآن (قاهره 74
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 199 عکس نمبر :64 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام نام کتاب تالیف: امام مسلم بن الحجاج ترجة: علامة وحيد الزمان جلد اوّل تاریخ اشاعت: اگست ۲۰۰۴ء
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 200 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام مسل -741 )) عکس نمبر : 64 ایمان که میان منی ٣٩١ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قال قال ۳۹۷ - ابو ہر رات روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قسم خدا.رَسُول الله صلى الله عليْهِ وشتم ) واللہ کی مریم کے بیٹے اتریں گے آسمان سے اور وہ حاکم ہو نگے عدل ليتر لَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلُ فَلَيَكبرٹ کریں گے تو تو ز ڈائیں گے صلیب کو اور مار ڈالیں گئے سور کو اور الصبيب وَلَيَقْتَلَنَّ الْخِنزير وليضعن الجزية موقوف کر دیں گے جزیہ کو اور چھوڑ دیں گے جو ان اونٹ کو.پھر وَلَتْرَكَنَّ الْقَلَامِ فَلَا يُسْعَى عَلَيْها ولمن کوئی محنت نہ کرے گا اس پر اور لوگوں کے دلوں میں سے کمپٹ اور الشَّحْنَاءُ وَالْبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ وَلَيَدْعُون إلى دشمنی اور جلن جاتی رہے گی اور بلا دیں گے وہ لوگوں کو مال دینے الْمَالِ فَلَا يَقيلُهُ أَحَدٌ )).کے لیے لیکن کوئی قبول نہ کہے گا ( اس وجہ سے کہ حاجت نہ ہو گی اور مال کثرت سے ہر ایک کے پاس ہوگا).میں سے ہو گا.۳۹۲- عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُول الله -۳۹۲ - ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیسے صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (( كيف انتم إِذا نَزَلَ ہو گے تم جب مریم کا بیٹا اترے گا تم لوگوں میں اور تمہارا امام تمر ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ...۳۹۳- عَنْ لَبِي هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ وَسُول الله -۳۹۳ - ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (( كيف انتم إِذا نزل کیا حال ہو گا جب مریم کے بیٹے اتریں گے تم میں اور امامت کریں ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَأَمَّكُمْ...گے تمہاری ٣٩٤ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه ان ۳۹۴- ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارا رسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قائل کیا حال ہو گا جب مریم کے بیٹے اتریں گے تم لوگوں میں پھر امامت كيف أَنتُمْ إِذَا نَزَلَ فِيكُمْ ابْنُ مریم کریں گے تمہاری تم ہی میں سے (ولید بن مسلم نے کہا میں نے فَائكُمْ مِنْكُمْ (( فَقُلْتُ لِابْن أبي ذنب ان ابن ابی ذئب سے کہا مجھ سے اوزاعی نے حدیث بیان کیانہ ہری سے (۳۹۱) یہ یعنی کوئی اس کی پرواہ نہ کرے گا نہ اس کی خدمت کرے گا اس وجہ سے کہ دنیا کے مال بے حد پڑے ہو نگے لوگوں کو حاجت نہ ہو گی اور دوسرے قیامت قریب ہو گئی لوگ جلد کی جلدی اپنے عقی کی فکر کریں گے.قاضی عیاض نے اور صاحب مطالع نے کہا لا يسعى عليها کے معنی یہ ہیں کہ اس کی زکو نہ لگیں گے اس وجہ سے کہ زکوۃ لینے والا کوئی نہ ہو گا اور یہ تاویل باطل ہے کئی وجہ سے اور صواب وہی ہے جو معنی ہم نے بیان کئے.(توری) (۳۹۳) پایه یعنی تابع ہو نگے شریعت محمد متی کے اور پیروی کریں گے قرآن اور حدیث کی تو حضرت معینی اگرچہ پیٹ ہر ہیں پر ان کی پیغمبری کا زمانہ پیغمبر کے ظہور پر ختم ہو گیا اب جودہ دنیا میں آئیں گے تو ہمارے پیغمبر کی امت میں شریک ہو کر قرآن وحدیث کے موافق عمل کریں گے.اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عیسی خیر محمد مطلق ہوں گے اور قرآن وحدیث سے احکام نگائیں گے اور کسی مجتہد کے تابع نہ ہونگے اور میدیوت بعید از عقل ہے کہ پیغمبر ایک مجتہد کا مقلد ہو اور باطل ہے وہ خیال حنفیہ کا کہ عینی امام ابو حنیفہ کے مذہب پر چلیں گے بلکہ ایسے خیال میں تو ہین حضرت مینی کی نکلتی ہے اور جن حفیہ نے ایسا خیال کیا ہے ان کا علماء محققین نے رد کیا ہے اور خو، جنگلی مذہب کے علماء نے تیر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 201 عکس نمبر : 65 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام عدد القراي شرح صَحِيحَ البُخَارِيَ تأليف الأمام العلامة بدر الدين أبي محمد محمود بن أَحمدَ الْعَيني المتوفى سنة ٨٥٥ هـ فيه طه وصححه عبد الله محمود محمد عمر طبيعة جديدة مرقمة الكتب والأبواب والأحاديث حسب ترقيم المعجم المقرريس الألفاظ الحديث النبوي الشريف الجزء الثاني عشر يحتوي على الكتب التالية: تتمة البيوعن السلم بالشفعة السلم في الشفعة - الإجبارية الحوالات الوكالة المزارعة والمساقاة الاستقراض وأداء الديون والحجر والتفليس و الخصومات اللقطة الظالم والقصب مون الحديث (٢١٩٣) - الى الحديث (٢٤٥٤) مشورات محمد و الی بیضون لنشر كتب السنة و الجماعة دار الكتب العلمية بيروت نان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 202 عکس نمبر : 65 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام ٣٤ - كتاب البيوع / باب (۱۰۲) ٤٩ نظر من وجهين: أحدهما أنه يحتاج إلى بيان الموضع الذي أمر النبي، ، بقتل الخنزير، وتحريم بيعه لا يستلزم جواز قتله والآخر أن قوله: (ما أمر بقتله لا يجوز بيعه، ليس بكلي، فإن الشارع أمر بقتل الحيات صريحاً، مع أن جماعة.العلماء: من أبو الليث، قالوا: يجوز الحيات إذا كانت ينتفع بها للأدوية.بيع منهم وقال جابرٌ حَرَّمَ النبي ﷺ بَيْعَ الخِنْزِيرِ مطابقته للترجمة من حيث إن مشروعية قتل الخنزير كان مبنياً على كونه محرماً أكله، بيع فهذا القدر بهذه الحيثية يكفي لوجود المطابقة، وهذا التعليق طرف من حديث البخاري بإسناده عن جابر، بلفظ: سمعت النبي، الله عام الفتح، وهو بمكة، يقول: إن الله تعالى ورسوله حرما الخمر والميتة والخنزير والأصنام بعد تسعة أبواب.حدثنا قُتَيْبَةُ بنُ سَعِيدٍ قال حدثنا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ ابنِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رضي الله تعالى.يَقُولُ قال رسولُ الله والَّذِي نَفْسِي بيَدِهِ لَيُوشِكُنْ أنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابنُ مَرْيَمَ حَكماً مُقْسِطاً فيَكْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الخِنْزِيرَ ويَضَعَ الجِزْيَةَ ويَفِيضَ المالُ حَتَّى لا يَقْبَلَهُ أحدٌ [الحديث ۲۲۲۲ - أطرافه في: ٢٤٧٦،.١٦٥ / ٢٢٢٢ المُسَيَّبِ.[٠٣٤٤٨ ٣٤٤٩ عنه مطابقته للترجمة في قوله: ويقتل الخنزير، والحديث أخرجه مسلم أيضاً في الإيمان الليث.به وأخرجه الترمذي في الفتن عن قتيبة به.عن قتيبة ومحمد بن رمح، كلاهما عن وقال حسن صحيح.ذكر معناه :قوله ليوشكن اللام فيه مفتوحة للتأكيد، ويوشكن من أفعال المقاربة وهو مضارع دخلت عليه نون التأكيد، وماضيه أوشك، وأنكر الأصمعي مجيء الماضي وحكى الخليل استعمال الماضي في قول الشاعر: ولو ســــالــوا الشراب لأوشـــكــــونـــــا منها وأفعال المقاربة أنواع : نوع منها ما وضع للدلالة على دنو الخبر، وهو ثلاثة: كاد وكرب وأوشك، ومعناه هنا ليسرعن، وقال الداودي معناه ليكونن قال وجاء يوشك بمعنى: يكون ومعنى يقرب قوله أن ينزل كلمة أن مصدرية في محل الرفع على الفاعلية والمعنى: ليسر عن نزول ابن مريم فيكم ونزوله من السماء، فإن الله رفعه إليها وهو حي ينزل عند المنارة البيضاء بشرقي دمشق واضعاً كفيه على أجنحة ملكين، وكان نزوله عند انفجار الصبح.قوله: حكماً بفتحتين، بمعنى الحاكم قوله: «مقسطاً أي: عادلاً الإقساط من يقال: أقسط إذا عدل وقسط إذا ظلم، فكأن الهمزة فيه للسلب كما يقال: شكا إليه فأشكاه قوله فيكسر الصليب» الفاء فيه تفصيلية نقوله حكماً مقسطاً، حكماً عدلاً، قال الطيبي: يريد يقوله يكسر الصليب إبطال النصرانية والحكم بشرع الإسلام.وفي (التوضيح): يكسر الصليب أي بعد قتل أهله قلت فتح لي هنا معنى من الفيض الإلهي، عمدة القاري/ ج ١٢ م٤ ویروی ترجمه ترجمہ: اس جگہ مجھ پر فیض الہی سے معنی کھولے گئے ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 203 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام 01 وهو : عکس نمبر : 65 ٣٤ - كتاب البيوع / باب (۱۰۲) أن المراد من كسر الصليب إظهار كذب النصارى حيث ادعوا أن اليهود صلبوا عيسى عليه الصلاة والسلام على خشب، فأخبر الله تعالى في كتابه العزيز بكذبهم وافترائهم، فقال: وما قتلوه وما صلبوه ولكن شبه لهم [النساء: ١٥٧].وذلك أنهم لما نصبوا له خشبة ليصلبوا عليها، ألقى الله تعالى شبه عيسى على الذي دلهم عليه، واسمه: يهوذا، وصلبوه عيسى، ورفع الله إلى السماء ثم تسلطوا على أصحابه بالقتل مکانه وهم يظنون أنه : عيسي يحيي الموتى ويبريء الأكمه والأبرص جذعه جيء والصلب والحبس حتى بلغ أمرهم إلى صاحب الروم، فقيل له: إن اليهود قد تسلطوا على أصحاب رجل كان يذكر لهم أنه رسول الله، وكان ويفعل العجائب، فعدوا عليه وقتلوه ،وصلبوه فأرسل إلى المصلوب فوضع عن بالجذع الذي صلب عليه فعظمه صاحب الروم وجعلوا منه صلباناً، فمن ثم عظمت النصارى الصلبان ومن ذلك الوقت دخل دين النصرانية في الروم، ثم يكون كسر عيسى الصليب حين ينزل إشارة إلى كذبهم في دعواهم أنه قتل وصلب، وإلى بطلان وأن الدين الحق هو الدين الذي هو عليه وهو دين الإسلام دين محمد الله الذي هو.لإظهاره وإبطال بقية الأديان بقتل النصارى واليهود وكسر الأصنام، وقتل الخنزير وغير ذلك.دينهم، نزل قوله: ويقتل الخنزير»، قال الطيبي: ومعنى قتل الخنزير تحريم اقتنائه وأكله، وإباحة قتله، وفيه بيان أن أعيانها ،نجسة لأن عيسى عليه الصلاة والسلام، إنما يقتلها على حكم شرع الإسلام والشيء الطاهر المنتفع به لا يباح إتلافه.انتهى.وقيل: يحتمل أنه لتضعيف أهل منه كلام مر الكفر عندما يريد قتالهم ويحتمل أنه يقتله بعدما يقتلهم.قوله: ويضع الجزية»، وقد.تفسيره في أول الياب.قوله ويفيض المال، أي يكثر ويتسع، من فاض الماء إذا سال وارتفع، وضبطه الدمياطي بالنصب عطفاً على ما قبله من المنصوبات، وقال ابن التين: إعرابه بالضم لأنه مستأنف غير معطوف لأنه ليس من فعل عيسى عليه الصلاة والسلام.قوله: وحتى لا يقبله أحد»، لكثرته واستغناء كل واحد بما في يده ويقال يكثر المال حتى يفضل بأيدي ملاكه ما لا حاجة لهم به فيدور واحد منهم على من يقبل شيئاً.منه فلا يجده.ومما يستفاد من الحديث ما فيه قاله ابن بطال دليل على أن الخنزير حرام في شريعة عيسى عليه الصلاة والسلام، وقتله له تكذيب للنصارى أنه حلال في شريعتهم.واختلف العلماء في الانتفاع بشعره، فكرهه ابن سيرين والحكم وهو قول الشافعي وأحمد وإسحاق، وقال الطحاوي لا ينتفع من الخنزير بشيء ولا يجوز بيع شيء منه، ويجوز للخرازين أن يبيعوا شعرة أو شعرتين للخرازة، ورخص فيه الحسن وطائفة، وذكر عن أنه لا بأس بالخرازة بشعره، وأنه لا بأس ببيعه وشرائه، وقال الأوزاعي: يجوز للخراز أن يشتريه، ولا له أن يجوز يبيعه، ومنه ما قاله البيهقي في (ستنه) أن الخنزير أسوأ حالاً مـ الكلب، لأنه لم ينزل بقتله بخلافه.قلت: الخنزير نجس بخلاف الكلب على ما عر رف في الفروع.العين حتي مالك: من يجوز دباغة جلده، ترجمہ: اور وہ یہ ہیں کہ کسر صلیب سے مراد نصاری کے جھوٹ کا اظہار ہے جو وہ کہتے ہیں کہ یہود نے حضرت عیسی کو صلیب پر مار دیا تھا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 204 عکس حوالہ نمبر : 66 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام لقُران الوح محفوظ میں المحفوظات سلی چرا در موجود درمانگر کتب فروشوں قرآن کے ایک ایک نقطہ کے معنے رو ترجمه ۵ ۵ خوبیوں والا ) شاہ رفیع الدین میلاد بودی است مداران شریف نقل کیا گیا تو جواب کا ما کے مسلمانوںمیں بلا اعلان مقبول مراد اس اپ یا یک خاص خونی برک تفسیر کاآخری او متفقہ قو کے مطابق ہے.ہر دوسر نے ان اغلاط فضل علی ہو اکہ میں وں میں بیماری ہے ان مال سے اک میں موجود ان کے اب تو اپنےاپنے لوستر آوں میں و کانی شاری ود کنید و با صحت اور حض حصل میکی خارا ایسا کرنے کے نقل ایلیا کے محنت کرنے پر ای مینی کریں چاہتے اتے ہیں اسکا شورت تلاوت قرآن کے بعد آپ پر ظاہر ہوگا.گریم نے شاه في الدن امان قانون کا وجودہ زمان کے تاوان کر کے دست سے پاک وار ما باشر عملی سرے کتب فروش کتابت پرکھی خرچ نہیں کرتے.اب یہ ہر دو تر ہے اس قرآن میں کامل طور پر قابل ہینان و قابل بھروسہ صورت میں قائم ہو.شان نزول از جلال الدین سیوطی اور تفسیر قالی رسام کے ساتھ عام فیدرا حل لغات قرآن ترکیب کا بیان ہے : بی بصورت کتاب پانچ حصوں پر شامل ایک مقدمہ ؟ جس میں تمام بینی رصلی الله علیه گری اور خلفائے راشدین اور اللہ اسلام کے حالات - فضائل قرآن ہر اور علم قرآت کے مسائل کا بیان ہے shera ومحمد ملا کارخانه تجارت کتب آرام بارغ کراچی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 205 عکس حوالہ نمبر: 66 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام ی ہوسکتے تھے.شامی بنک سے قلی رایج دوران ایک کالا تماس اسکال والی نہ ہی نے اپن کرکے آخری ان میں سوال لوگوں کو اس ارادہ سے برگشت کیا جاتا ہے که بزرگش گیتا به آپ راضی شود.او یہ کہا جائے کہ نئے سرے سے حدیث ے سال کی ہو اور ان پال کر پیس بولان کے اس مہم پر فتح پانے کے خیال سے مندری با لاعلماء ونیز تمام قدیم علما کے ماکے دانت درد رانا کرانے شاگردوں کو یہ ہدایت کرے رہے کہ قدیر نگوں کی تحقیق کی ران احادیث کی رورت نہیں ہے تو د دین پر ورک کے مسائ نکال کر مل کر اس ترکی ہے انھوں نے س حدیث کی ایک کی قسم کی لگ جماعت کھڑی کریں تاکہ وہ خاص دی پر بات کر رہنے نے کوشش کرے گمان کے بنا کر اگر یعنی اس جماعت کے عالم مولانا کے اصل مطلب کی دیر قائم نہ ہے بلکہ خد بھی ہیں آرہے قائدہ فروعی مسائل میں جھگڑہ اٹھایا اور نوے کام کیا اور جاہ مسلمانوں کی ایک کائی جماعت الگ کر کے اون کے دل میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ بعض قائم کیا اور بیکی دوسرے مسنوں کو یہ کہ کر رہا کرتے تھےکہ یہ خداور سول کو نہیں مانے با علی و ماریہ کومانتے ہیں ایسا ہی ان کے بعض عام غلو میں گا اور غلط راستہ اختیار کر کے اپنی جاہل جماعتوں کو سبق پڑ جانے لگے کہ دوسرے مسلمان سب مشرک ہیں کہ ہند اور سا کے مذہب کو نہیں بلکہ اب صیفی و شافعی کے مذہب کو مانتے ہیںاور یہ اصل بات ان پر امریکی مسلمان و صنفی و شافعی کواگرا مانتے بھی ہیں تو قرآن واحادیث کے مطالب کو سمجھانے کے لئے بطریق استا مانتے ہیں پر اس ظلم وزیادتی کی وجہ سے اس جماعت کے بعض لوگ ما در ایسے بہت گئے کیونکہ یہ خط میانی غیر قابل معافی گناہ ہے بلکہ ان کے بعض عالموں نے یہ تک فلوسے کا ایک اپنی جان باتوں کےدل می بینی بزرگان دین ان کی بہائی جاری اور خیال کیا کہ ایک ایسا نام ہے جس کی بدات راضی این ی غلط بیانی سے ہاتھ نہیں لگی ہیں انہیں مولانا نہ چین ایسے خیالات کے در پے ترادی زبان میں مین صاحب و بی تھر اور پرانے ریکھا کی الگ الگ راستہ سرسیداحد خان نے قرآن کو پیر ظاہری خود ساختہ عقلیات کی طرف لانے کی کوشش کی اسکے لئے اک تمام تفسیر بھی کبھی صرف اسے ایک یا دو کھانے کے لو گوں کو اپنے خیال کے مطابق قرآن کے مضامین بجھا سکے.اسکے پیرونچی کہ ائے اور چراہ سے اسی از جدید پرتوی انجیل کی تغیر بھی کھی اور مولوی عبدالہ چکڑالوی چابی اول الی بین بن گئے اور جب دیکھا کہ لوگ امارات میں اختلاف کتے ہیں تواپنی بدبختی سے تمام مادیت وکتب شرع سے انکار کرکے کہاکہ صرف قرآن پرغور کرنا اور اس سے مسائل برآمد کرنا کائی ہے اس کے پر اہل قرآن کہلاتے اسی نماز میں پادری فرای ادریوں کی ایک بہت بری جامت ایران مان اٹھا کر لایت ے چالاک تھوڑے میں نام ہندوستان کو عیسائی بنالیں اور ایک انگریزوں سے رو پی کی بہت بڑی دو اور انا کی مرت قادیانی کڑکے ہوگئے اور فرائی اور ا سکی جماعت سےکہا کہ عینی حکام نام لیتے ہو دوسرے انسانوں کی طرح سے فوت ہوکر دفن ہو چکیں اور میں میں سے ایک کے بارے میں ہونے ہیں اور معاون ہوا.تو که قبول کر نوارس ترکیب سے ایسے فرائی کو اس بعد زنگ کیاکہ اسکو اپنا چھا چھوڑ نامشکل ہوگیا اور اس ترکیب تے اوسے ہندوستان سے لیکر ولایت تکے پادریوں کو سک سے دینی مگر اس کلمبیان کے بعد رہا ہے وہ اس عقیدہ پر تو گیا دل اس وجہ سے یہ ہی پادری درباره طلا کردیا در کنار دووبار ونی کرنا ہوگا تو مصنوعی پرمحمول ہو کربے کار ثابت ہو گا اور اس وج سے کہا ترک اس عید پر جار باور قرآن و احادیث کی نامناسب طور پرتاویل کرتارہا یہ چار صاحساب فوت ہو کر دوسرے جانیں پہنچ چکے ہیں جی بی بی سےانھوں نے یہ کام کیا ہوگا وہ اش پر پایا ہے.اور اسی کے قبضہ میں ایک حساب گرا کی بدولت اتنا ضرور ہوا کہ ان مسمانوں کی جماعتیں بلاضرورت میں تفرقہ ہوگئیں.کاش وہ ایسا کرتے کیونکہ پے مخالفین کو بم بنا یا جواب دینا صداقت کو اپنے قبض ہیں کہتے ہوئے بھی ہو سکتا تھا یا کہ قرآن میں صدات کو اپنے بعد میں رکھتے ہوئے لوگوں ک نہ جانے کے راستے خدا نے بنائے ہیں سے خلاف پیر کے در گزی را که هرگز منزل خواهد رسید.سعدی پادری نفر نی تن اپنی جماعت کے ہندوستان ہی رہ کر بارہ سال تک مختلف ناہے مارا کرتا یا مولوی غلام قادیانی نے تواپنا پہلوایا کرو اور اسی کی جا تو یہ باور کردیا گرینڈ اوکے حملوں سے کچھ پریشان سے ہو گئے اور اپنے بہتے شریف خاندان کے بندوں کیسائی بنالیاکیونکہ اس نے پارمیداورم پوران سب کو دین اور رب کا نام دیوتا کے اسے نکلے ہوئے کہتے ہیں ب شلوکوں و منتروں لاشعار کے مجموعے ہیں جنہیں سے بعض میں اخلاق کی درستی و سنیاس اور جوگ ( ترک دنیار درمانی حالت کی درستی لوگوں کے ساتھ انسان جیسے عمدہ مضامین بھی میں گرام ان میر اوس زمانہ کے شاعروں نے اوس زمانہ کی تہذیب کے مطابق اپنی دہائی زندگی کا خاک ہی بیان کیا ہے اور کہیں دیوتاؤں اور و تاروں سے نفع و نقصان کی امید اور انکی مورتیوں کی پرستی اور پر نظام عالم پر انکی آپس میں خون اک لڑائیوں کا بھیذکر کیا ہے.اور وید کے منتروں (اشعار میں موبی.چاندی گئی راگ اور پانی دریا درخت و غیرہ دیوتاؤں کی تری نیا بیان ہے اور گھوڑے گائے اور انسان وغیر کی یک قربانی کی تاکید ترا کا بیان ہو جایا کرے گاوہ بال داراور دم پر تے پائے گا ور ک میں گانے بجانے اور غیوں کے مقابلہ اپنی مویشیوں کی تعریف اور ان کےلئے عدہ چرائی ہوں کی دستیابی کی آزد ایک دوسرے سے مویشیوں کے چرانے کا بیان ہے.دیوتا ہو کے یہاں میں قسمکے تھے از قسم انسان جیسے یہ تمام ماد و پیشن انا ار اور دور دنیا باتری ان کا کام لیا کرتے تے مگر وجہ ان پر ہاکی بات نہیں کرے اور بے زیادہ مادی اور اس کو تین کی عادت کرنے کو کہا ہے او از سیمای ای تمرین س کے آگے مردوں کی رو میں پیش ہوتی ہی پھروہ ان کو دو رجنت بانک (دوزخ وغیرہ میں روان کرتا ہے اور جن کا راج ہے اور بر کارا بھی اس کو دیا کرتے تھے جواب میں خرچ کر اپنے نے کی جر دیتا ہوا پھر ارش برساتا ہے وغیرہ وغیرہ اس سم کےاور بہت دیتا ہیں اورشیطان کودیت کہتے تھے ان ظاہری اسباکی تعریف : پرستش کے واحد کے مختار ل مون یا ہر چیز کے وجود د تا او یکی مرضی و قدرت پر موقوف مانے یا اسکی خالص عبادت یا انسان سے خدا کا براہ راست تعلق کا بیان ان میں نہیں ہے اور کئی کتابوں میں سورگ (جنت) تریک (دوزخ) اور ان میں سے کے بعد انسان کے داخلہ کا امان ذکر ہے گریہ داند خدا کی عباد یا مہربانی یا اسکی ناراضگی سے نہیں بلکہ دیوتاؤں کی عبادت مرضی و قہر پرموقوف بتایا ہے اس سے بجائے خدا دیوتاؤں کی عبارت کو لکھا ہے اور یہ ہی لکھا کہ مرتبہ خدا میں پرانسانی و دیگر جانداروں کی صورت میں آچکاہے جبکہ وہ اوتار بتاتے ہیں ملا لکھاہے کہ اجہ رام مندر کے میں انسانی روی و بی بی خدمات اداری یه کدخدا پھیلی اور چھوے اور نیز کرشن جی وغیرہ کی صورتوں مں آچکاہے ان کا عقیدہ بلکل ایساتھا جب کہ ہمسایوں سے ایک فرد ہے کہ ایسی کی انسانی صورت اختیار کرکے میں پر آیا.قرآنمیں ندا ر امام ہے کہ مقام پر مرنے پیروں کو بھی اگر ہمیں ان لوگوں نے اس پیر کے دن کو پنے خیالات کے انے سے بگاڑ دیا اورحدیث میں ہے کہ نہیں کہتے ہیں اور بھی معلوم ہے کہ قدیم زمانے میں چھاپے لائے تھے اور تخریب کاروان تھا کہا کی ایک محفوظ ہوتی کہ حضرت موسی سے قبل میں تیر پنیر گزرے ہیں وکی دریا زیادہ تر زبانی طورپر ہواکرتی تھیں.ہند داری کے بعض
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 206 عکس حوالہ نمبر : 67 مفردات القرآن جلد اول تصنيف.امام را.اصفهانی - زمینه و حواشی شیخ الحدیث حضر مولان محمد حبیب فیروز پوری شيخ شمس الحق کشمیر ملاک ، اقبای معون، لاہور مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 207 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام عکس حوالہ نمبر : 67 مفردات القرآن - جلد 1 2345 خ مص) جو شکل وصورت کے لحاظ سے گو انسان نظر آتے ہیں لیکن الْمَخْمَصَةُ : ایسی بھوک جس سے پیٹ پچک اخلاق و عادات کے اعتبار سے بندر اور سور بنے ہوئے ہیں.جائے.قرآن میں ہے: و فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ (۳۵) ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے.کہا جاتا ہے.(خ ن س) الخنس: (ن) کے معنی پیچھے ہٹنے اور سکڑ جانے کے ہیں اسی سے شیطان کو خناس کہا جاتا ہے کیونکہ وہ رَجُلٌ خَامِص: پچکے ہوئے.پیٹ والا أَخْمَصُ الْقَدَمِ پاؤں کے تلوے کا گڑھا.رخ مط) ذکر الہی سے پیچھے ہٹ جاتا ہے اور وسوسہ انداز نہیں ہو پاتا.قرآن میں ہے: ومِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (۴۱۱۴) شيطان الْخَمْط.درخت بے خارب بعض نے کہا ہے کہ وسوسہ انداز کی برائی سے جو ( خدا کا نام سن کر ) پیچھے ہٹ جاتا ہے.اور آیت کریمہ: خَمْط پیلو کے درخت کو کہتے ہیں.الْخَمْطَةُ: ترش شراب - تَخَمَّطَ : غضب ناک ہونا.کہا فَلا أُقْسِمُ بِالخُنَّسِ ) (۸۱-۱۵) ہم کو ان جاتا ہے.تخمط الفَحْلُ سانڈ کا مستی سے بربرانا.ستاروں کی قسم جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں.خ ن زر) میں خُنَّس سے وہ ستارے مراد ہیں جو دن کو لٹی رفتار الخنزیر کے معنی سور کے ہیں.اور آیت کریمہ چلتے ہیں یہ خانس کی جمع ہے.بعض نے کہا ہے کہ اس ﴿وَجَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِیر (۲۰۵) سے زحل ، مشتری اور مریخ مراد ہیں.کیونکہ یہ الٹی چال اور (جن کو ) ان میں سے بندر اور سور بنا دیا.میں بعض نے کہا ہے کہ خاص کر سور ہی مراد ہے اور بعض اخْنَسْتُ عَنْهُ حَقَّہ: میں نے اس کے حق کو مؤخر کر دیا، کے نزدیک اس سے وہ لوگ مراد ہیں جن کے افعال و روک لیا.عادات بندر اور سور جیسے ہو گئے تھے.نہ کہ وہ بلحاظ صورت کے بندر اور سور بن گئے تھے.0 مگر زیر بحث آیت میں چلتے رہتے ہیں.خ ن ق) دونوں معنی مراد ہو سکتے ہیں.کیونکہ مروی ہے کہ ایک قوم الْمُنخَنِقَةُ: (۵-۳) جو جانور گلا گھٹ کر مر کی صورتیں مسخ ہوگئی تھیں اور وہ بندر اور سور بن گئے جائے.تھے.اسی طرح انسانوں میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں الْمِخْتَقَةُ کے معنی قلادہ کے ہیں.اذهب الجمهور الى ان المسح كان عقوبة وحقيقتاً وقال مجاهد بالقول الثاني واول المسخ على تغيير الأخلاق والله اعلم راجع التفاسير.کتاب میں حوالہ نہیں ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 208 عکس حوالہ نمبر : 68 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام خوابوں اور ان کی تعبیرات پر اردو زبان میں جامع ترین کتاب جسے ایک نامور معتبر نے تحریر کیا ہے متفرق خواب، ان میں پیش آنے والی متفرق صورتیں اور ان کا ہماری جیتی جاگتی زندگی سے ربط و تعلق.ایک نادر و نایاب عربی کتاب کا پہلی بار مکمل اردو ترجمہ (نظر یانی شده جدید ایڈیشن) تألیف شیخ عبد النا ان اعمال می شدند اُردو ترجمه مولانا محمد انس چترالی ادارة السلامة لاہور کرام کی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں تعطير الانام 209 عکس حوالہ نمبر: 68 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام باب الحاء صبیح الکلام مرد ہے.(۹) دیہاتی شخص کا بری خنزیر دیکھا گی اور پہنچنے کی علامت ہے.(۱۰) زمین پر کچھ بونے والا اگر خشکی کا سور دیکھے تو توقع کے مطابق مناسب انداز میں اس کا کام نہ ہونے کی دلیل ہے.(۱۱) شادی کا خواہشمند شخص اگر بری سورد یکھے تو تعبیر ہے کہ اسکے مزاج کے موافق ہو ئی نہیں ملے گی بلکہ غیر موافق عورت سے نکاح ہوگا.(۱۲) خواب میں خنزیر کا گوشت دیکھنا اچھا شگون ہے.(۱۳) خواب میں خود خنزیر کا گوشت بنا کر کھانے کی تعبیر بہت اچھی ہے.(۱۴) اپنے بستر پر خز مردیکھنا کسی یہود یہ عورت کے ساتھ جماع کرنے پر دلالت کرتا ہے.(۱۵) خنزیر کے بچوں کا مالک بیٹا ی ان کو دیکھنا غم میں مبتلا ہو نے پر دلالت کرتا ہے.(۱۲) پالتو خنزیر خوشحالی اور ضروریات کی تکمیل کی دلیل ہے.(۱۷) کبھی خنزیر کھنا یہود ونصاری پر حکمرانی کرنے کی علامت ہے.(۱۸) جس کا اپنی بیوئی کے ساتھ جھگڑا چل رہا ہو اور وہ خواب میں خنزیر (مذکر ہو یاؤ نٹ ) دیکھے تو وہ اپنی بیوی کو طلاق دیا اور کبھی خنزیر کی دلالت شر' تکلیف اور اس کو حرام سمجھنے والے کے لئے مال حرام پر ہوتی ہے.(۱۹) مادہ خنزیر کھنا زیادہ غسل کرنے کی طرف اشارہ ہوتا ہے.(۲۰) خنزیر سے تکلیف پہنا کسی عیسائی شخص کی طرف سے تکلیف پہنچنے کی دلیل ہے.(۲۱) بہت سارے سور د یکھنا بہت سارا مال ملنے پر دلالت کرتا ہے.(۲۲) خواب میں خود کو سور بنا دیکھنا ذلت اور دینی کمزوری کے ساتھ مال اور خوشحالی نصیب ہونے کی طرف اشارہ ہے.(۲۳) خنزیر کا گوشت اس کی حمد بی اس کے بال اس کی کھال گھٹیا حرام مال پر دلالت کرتا ہے.(۲۴) اس کا دودھ پیا مال یا قل میں فتور آنے پر دلیل ہے.(۲۵) اور سور پرسوار ہونا حکومت وقوت حاصل کرنے اور دشمن پر غالب آنے کی علامت ہے.(۲۲) سور کے ساتھ جھگڑا کر نا ظالم دشمن پر قابو پانے کی دلیل ہے.(۲۷) خنزیر کا گوشت کھانا خالص حرام مال ملنے یاکسی مصیبت کا مرتکب ہو نے پر دلالت کرتا ہے.(۲۸) چھوٹے چھوٹے سوروں کو اپنے گھر یا کمرے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھنا بادشاہ کے خادموں کو اس کے پاس آنے کی علامت ہے اور اس سے ڈرنا چاہئے.(۲۹) اپنےگھرسے خنزیر کونکال باہر کر ناسرکاری کام کو ترک کرنے کی دلیل ہے.خروف ( بکری کا بڑا بچہ ) (1) اس کی دلالت فرمانبردار بیٹے پر ہوتی ہے چنانچہ خواب میں اس کا بطور ہیہ ملنا فرمان بردار بچہ کے تولد کی دلیل ہے چھوٹے چھوٹے جانوروں کا مالک بناغم پر دلالت کرتا ہے انسان کے بیٹوں کی دلالت دنیا پر ہوتی ہے.خواب میں اسے ذبیح کرنا بچے یا کسی رشتہ دار کے مرنے پر دلالت کرتا ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 210 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام من مكتبة التراث عکس حوالہ نمبر : 69 نوان الأصول في أحاديث الرسول تأليف محمد بن علي بن الحسين أبو عبد الله الحكيم الترمذي المجلد الثاني حقق أصوله وخرج أحاديثه الدكتور عبد الرحمن عميره وار الجيه بيروت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 211 عکس حوالہ نمبر: 69 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام في الأصل المائة والخمسون أن من غير الحق من العلماء يمسخ ما يمسخون به وسر عن أبي أمامة ( رضی الله عنه ( قال: قال رسول الله الله تكون في أمتي فزعة، فيصير الناس إلى علمائهم فإذا هم قردة وخنازير.فالمسخ تغيير الخلقة.وإنما حل بهم المسخ لأنهم غيروا الحق عن جهته، وحرفوا الكلام عن موضعه فمسخوا قلوب الخلق وأعينهم عن رؤية الحق، فمسخ الله تعالى ،صورهم وبدل خلقتهم كما بدلوا الحق باطلاً.فعلماء السوء على ضربين : منهم مكب على حطام الدنيا لا يمل من جمعه، فتراه شهره ودهره يتقلب في ذلك كالخنزير على المزابل، يصير من عذرة إلى عذرة قد أخذ بقلبه دنياه، وألزمه خوف الفقر والهجه باتخاذه عدة للنوائب، لا يتفكر عليه تقلب أحوالها، ولا يتأذى بسوء رائحتها قد احتشت من ،الحرام، ووسخت حلالها من تراكم الشهوات فأفعال هذا الضرب واكبابه على هذه المزابل كإكباب الخنازير.فإذا حلت ،السخطة مسخوا هؤلاء في صورة الخنازير، إن جوز المسخ في هذه الأمة.وإن لم يجوز ذلك، فيحمل على أن معناه معنى الخنازير والضرب الثاني هم أهل تصنع وتراء ومخادعة وتزين 149 ترجمہ: میری امت میں ایک گھبراہٹ اور بے چینی پیدا ہوگی جس پر لوگ اپنے علماء کی طرف جائیں گے تو دیکھیں گے کہ وہاں بندر اور سو کر بیٹھے ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 212 عکس حوالہ نمبر :70 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام عقد الدرر في أخبار المنتظر اليوسف بن يحيى بن على بن عبد العزيز المقدسي الشافعي السلمي ) من علماء القرن السابع ) تحقیق الدكتور عبد الفتاح محمد الحلو الطبعة الأولى ١٩٧٩ م
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 213 عکس حوالہ نمبر : 70 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام الفصلي الأول في أحاديث متفرقة ٦٣ يقْتُلُونَ ويُخِيفُونَ المُطِيعِينَ إِلَّا مَنْ أَظْهَرَ طَاعَتَهُمْ ، فَالْمُؤْمِنُ النَّقِى بصَانِعُهُمْ بِلِسَانِهِ، ويَفِرُّ مِنْهُمْ (١) بِقَلْبِهِ ، فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يعيد الإسلامَ عَزِيزًا ، فَصَمَ كُلِّ جَبَّارٍ ، وَهُوَ الْقَادِرُ عَلَى مَا يَشَاءُ أنْ يُصْلِحَ أُمَّةٌ بَعْدَ فَسَادِها».فقال عليه الصلاة والسلام : يَا حُذَيْفَهُ ، لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إلا يَوْم وَاحِدٌ ، لَعَولَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْنِي تجرى المَلاحِمُ عَلَى يَدَيْهِ ، وَيُظهِرُ الإِسْلَامَ ، لَا يُخْلِفُ وَعْدَهُ ، وَهُوَ سَرِيعُ الْحِسَابِ.أخرجه الحافظ أبو نعيم الأصبهاني ، في صِفَةِ المَهْدِي.أو عن أمير المؤمنين على بن أبي طالب ، عليه السلام ، قال : [٢٩ظ ] لا يخرج المَهْدِى حتى يُقْتَلَ ثُلث ، ويموت ثلث ، ويَبْقَى ثلث عمرا.أخرجه الإمام أبو عمان بن سعيد المُقْرِى ، في وستنه (۲) ورواه الحافظ أبو عبد الله نعيم بن حماد ، في كتاب والفن (٣).وعن قتادة قال : يُجاه إلى المَهْدِى فى بَيْتِه ، والناس في فتنة 1 تهراقُ فيها الدماء ، يُقال له (٤) : قُمْ علينا : فيأبى حتى يُخَوف بالقتل ، فإذا خوف بالقتل قام عليهم ، فلا : بهرا اق بسببه محجمة دم.رجه الإمام أبو عمرو الداني ، في «سنيه» (ه) وعن أبي عبد الله الحسين بن على ، عليه السلام ، قال : لا يكون (۱) سقط من : ب.(1) سنن الداني.لوحة ٩٤..(۳) في باب آخر من علامات المهدى في خروجه.الفتن لوسمة ٩١ ، وانظر كنز العمال ٢١٠/٧ ، ومنتخب کنز العمال ٣٣/٦ (٤) سقط من الأصل (٥) سنن الدائى لوحة ٩٥.ترجمہ: حضرت قتادہ بیان کرتے ہیں لوگ مہدی کی طرف اس کے گھر جائیں گے اور لوگ ایک ایسے فتنہ میں مبتلا ہوں گے جس میں خون بہایا جائے گا.مہدی کو کہا جائے گا ہمارے رہنما بنیں.مگر وہ انکار کرے گا یہاں تک کہ اسے قتل و غارت کا اندیشہ ہوگا.جب اسے قتل و غارت کا خطرہ ہو گا وہ ان کا راہنما بن جائے گا.پس اس کی وجہ سے خون کا ایک قطرہ بھی بہایا نہ جائے گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 214 عکس حوالہ نمبر : 71 جملہ حقوق بحق ناشر محفوظ ہیں مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام بحار الانوار 11 در حالات حضر امام محمد مهدی خر الزمانُ عَلَيْهِ السَّلام مؤلف علامة مُحمد باقر مجلسى ترتیب و تدوین اے.ایچ.رضوی محفوظ محفوظ ایک اجنبی مارش رود كراوي Tel: 4124286-4917823 Fax: 4312882 MBA E-mail: anisco@cyber.net.pk
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 215 عکس حوالہ نمبر : 71 ۱۴۵ مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام ١٢٧١ بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ہوئی ہوگی ، اور اہل آسمان و اہل زمین >> سب کے سب ان سے خوش اور راضی ہوں گے.غیبت طوسی ) ظہور مہدی کی بشارت برایت ابو الحجات انھیں استاد سے حسن بن حسین، عن تلید، عن ابو الحجان.انھوں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ آلہ وسلم سے سنا.آپ نے ارشاد فرمایا : میں تم لوگوں کو بہتری کی خوشخبری دیتا ہوں.(یہ حملہ آپ نے تین بار فرمایا ) یہ اُس وقت ظہور کریں گے جب لوگوں میں اختلاف پیدا ہو گا، شدید زلزلے آئیں گے تو وہ اگر زمین کو عدل و داد سے بھر دیں گے جبکہ وہ ظلم وجور سے بھری ہوئی ہوگی.نیز اللہ تعالیٰ کے بندوں کے دلوں کو شوق عبادت اور انصاف عدل سے بھر دیں گے.،، (غیبته طومی) بشارت ظهور مهدی برایت ابو سعید خدری انھیں اسناد کے ساتھ حسن بن حسین نے سفیان انجریری سے، اُنھوں نے عبد المومن سے، انھوں نے حارث بن حصیرہ سے، انھوں نے عمارہ بن جو بن العبدی سے، انھوں نے ابو سعید خدری سے ، ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ میں جناب رسول الله صل اللہ علیہ آلہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا کہ : امام مہدی میری عترت اور میر سے اہل بیت میں سے ہوں گے جو آخری زمانے میں ظہور کریں گے، اُن کے لیے آسمان اپنے سارے قطرے پر سارے گا اور زمین اپنے تمام دانے اُگا دے گی، وہ زمین کو عدل و داد سے اسی طرح بھر دیں گے جس طرح اس کو قوم نے ظلم وجور سے بھر دیا ہوگا.® بشارت ظهور مهدی برایت ابوہریرہ (غیبته طومی ) محمد بن اسحاق نے علی بن عباس سے ، اُنھوں نے بگار ہے، انھوں نے مصبح سے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 216 عکس حوالہ نمبر : 72 نصْرٌ مِّنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نصر الباري صَحيح البُخَارِى مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام حضرت العلامه مولانا محمد عتمان نفتح ال شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگر در شیر شیخ الاسلام حضرت مولانا مسير حسين القدمان عبد الله جلد بیازدیم که در پاره ۲۴۰-۲۷ باب : ۳۰۸۵-۳۵۰۲ کی کی حدیث : ۱۳۹۴-۶۱۹۲ كتاب اللباس، كتاب الادب كتاب الاستيذان، كتاب الدعوات كتاب الرقاق، كتاب الحوض، كتاب القدر ناشر مكتبة الشيخ ۴۴۵/۳، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 217 عکس حوالہ نمبر : 72 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام ار کتاب الرقاق / (۳۴۳۸) باب : اس بات کا بیان کہ بال کے فتنے سے بچا جائے حدیث : (۲۰- ۲۰۱۹) باب ما يُنفى مِنْ فِتْنَةِ الْمَالِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ أ اس بات کا بیان کہ مال کے فتنے سے بچا جائے اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا بیان کہ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہارے لئے فتنہ یعنی خدا کی آزمائش ہے ٢٠١٩ حَدَّثنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ أَبِي حَصِينِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعِسَ عَبْدُ الدَّيْنَارِ وَالدَّرْهَم وَالْقَطِيفَةِ وَالْخَمِيصَةِ إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطُ لَمْ يَرْضَ) ترجمہ حضرت ابو ہریرہ نے بیان کیا کہ سول اللہ صل اللہ علیہ وسلمنے فرمایا کہ دینار و درہم کے غلام اور چادر کھیل کے غلام تباہ ہوئے کہ اگر انہیں دیا گیا تو خوش اور اگر نہیں دیا گیا تو تا خوش.( مقصد یہ ہے کہ دنیا کی دولت، متاع فانی کو نصیب امین بناناحب فی اللہ کے خلاف ہے مومن کو بچنا چاہئے.) مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة توخذ من معنى الحديث.۵۲۰۲۰ تعدد موضع او الحديث هنا ص ۱۹۵۳ مو الحديث في الجهاد ص:۴۰۴ اخرجه ابن ماجه في الزهد.وحدنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبي صلى الله.صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالِ لا بتَغَى ثَالثًا وَلَا يَمَلا جُوكَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا الْتَرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ ترجمہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اگر انسان کے پاس مال کی دوا دیاں ہوں تو وہ تیری کا خواہشمند ہوگا اور انسان کا پیٹ مٹی کے سوا کوئی چیز نہیں بھرسکتی ای لا یا بع من الدنيا حتى يموت) اور اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے جو تو بہ کرے.مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة توخذ من معنى الحديث لأنه صلى الله عليه وسلم اشار بهذا المثل الى ذم الحرص على الدنيا والشره والازدياد وهذه آفة يجب الاتقاء منها.تعد موضع و الحديث هنا ص: ۹۵۳ الخرجه مسلم في الزكوة.شره بشره از باب سمع شرها وشراهة بہت حریص ہونا صفت شَرِه.نصر الباری جلد یاز و اهم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 218 عکس حوالہ نمبر :73 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام صحيح بخاری جلد دوم بن في الحديث سيد الفقهاء الماك ابوعبدالله حمد بن اسماعیل بخاری ترجمة وتشريح حضرت مولانا محمد و او دراز نظر ثانی کزی جمعیت اہل حدیث ہند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 177 عاد بالدبور)).[ أطرافه في:..[21.0 ٠٥،٣٣٤٣ ،۳۲٠٥ 219 عکس حوالہ نمبر : 73 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام استقاء کا بیان ہوا کے ذریعہ مرد پہنچائی گئی اور قوم عاد پچھوا کے ذریعہ ہلاک کر دی گئی تھی.جنگ خندق میں بارہ ہزار کافروں نے مدینہ کو ہر طرف سے گھیر لیا تھا آخر اللہ نے پروا ہوا بھیجی، اس زور کے ساتھ کہ ان کے ڈیرے اکھڑ گئے، آگ بجھ گئی، آنکھوں میں خاک گھس گئی جس پر کافر پریشان ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے.آپ کا یہ اشارہ ای ہوا کی طرف ہے.٢٧- بَابُ مَا قِيلَ فِي الزَّلازِلِ والآيات باب بھونچال اور قیامت کی نشانیوں کے بیان میں ١٠٣٦ - حَدَّنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ: أَخْبَرَنَا (۱۹۳۶) ہم سے ابو الیمان حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں شعَيْبٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزَّنَادِ عَنْ عَبْدِ شعیب نے خبر دی کہا کہ ہم سے ابو الزناد (عبد اللہ بن ذکوان) نے الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ عَن أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالی بیان کیا.ان سے عبدالرحمن بن ہرمز اعرج نے اور ان سے ابو ہریرہ النبي : ((لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقبض بنیاد نے بیان کیا کہ نبی کریم ملی علیہ نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک الْعِلْمُ، وَتَكْثر الزلازل، وَيَتَقَارَبَ الزمان، نہ آئے گی جب تک علم دین نہ اٹھ جائے گا اور زلزلوں کی کثرت نہ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ، وَيَكْثرَ الْهَرْجُ - وَهُوَ ہو جائے گی اور زمانہ جلدی جلدی نہ گزرے گا اور فتنے فساد پھوٹ الْقَتْلُ الْقَتْلُ - حَتى يَكْثرَ فِيْكُمُ الْمَالُ ہیں گے اور ”مہرج" کی کثرت ہو جائے گی اور ہرج سے مراد قتل ہے.قتل اور تمہارے درمیان دولت و مال کی اتنی کثرت ہو گی کہ وہ راجع: ٨٥] امل پڑے گا.ر سخت آندھی کا ذکر آیا تو اس کے ساتھ بھونچال کا بھی ذکر کر دیا، دونوں آئیں ہیں.بھونچال یا گرج یا آندھی یا زمین دھننے میں ہر شخص کو دعا اور استغفار کرنا چاہئے اور زلزلے میں نماز بھی پڑھنا بہتر ہے لیکن اکیلے اکیلے.جماعت اس میں مسنون نہیں اور حضرت علی برینہ سے مروی ہے کہ زلزلے میں انہوں نے جماعت سے نماز پڑھی تو یہ صحیح نہیں ہے (مولانا وحید الزماں مرحوم) ۱۰۳۷ - حَدَّلَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَنى قَالَ: (۱۰۳۷) مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حَدَّلَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ حسین بن حسن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن عَوْنِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: ((اللهم عون نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے حضرت عبداللہ بَارِك لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمْنَا)) قال: بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا اے اللہ ! ہمارے شام اور یمن پر قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا.قَالَ: قَالَ: ((اللهم برکت نازل فرما.اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لئے بھی بَارِك لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمَنَا قَالَ : برکت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا "اے اللہ ! ہمارے شام قَالُوا: وَفِي نَجْدِنَا، قَالَ: قَالَ هناك اور یمن پر برکت نازل فرما" پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں ؟ تو الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ، وَبِهَا يَطْلَعُ قَرْن آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 220 عکس حوالہ نمبر :74 القول المختصر فى مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام علامات المهدي المنظر لأبي العباس أحمد بن محمد بن حجر الملكي الهيتمي در راسة وتحقيق تقليل مصطفی مهار شود لمكتبة القران للطبع والنشر والتوزيع شارع القماش بالفرنساوى - بولاق القاهرة.ت : ٧٦١٩٦٢ - ٧٦٨٥٩١
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 221 عکس حوالہ نمبر : 74 مسیح موعود اور امام مہدی کے مشترکہ کام الثامنة والخمسون : يبايع في المحرم بعد أن تسبقه فتن وحروب برمضان وما بعده إلى الحجة ، فينهب الحج بمنى ، ويكثر القتل حتى يسيل الدم على الجمرة ، ويهرب صاحبهم المهدى فيبايع بين الركن والمقام وهو كاره ، بل يقال له : إن لم تقبل ضربنا عنقك * * صفة فخذيه : التاسعة والخمسون : انفراج فخذيه وتباعد ما بينهما * كسر الصليب وقتل الخنزير : الستون : يخرج المهدى حكما وعدلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويطاف بالمال ، فلا يوجد أحد يقبله.ولا ينافيه ما يأتي أن عيسى عل يفعل ذلك ؛ إذ لا مانع أن كلا منهما يفعله انتصارات المهدى : الحادية والستون : يفتح الرومية بأربع تكبيرات ، ويقتل ستمائة ألف ، ويستخرج ما أخذ من بيت المقدس، والتابوت الذي فيه السكينة ، ومائدة بني إسرائيل ، ورضاضة الألواح ، وحلة آدم ، وعصى موسى ، ومنبر سليمان ، وقفيزين (۳۸) من المنَّ الذى أنزل الله عز وجل على بني إسرائيل أشد بياضاً ، من اللبن ، ثم يأتى لمدينة يقال لها ، ( القاطع طولها ألف ميل ، وعرضها خمسمائة ميل ، ولها ستون وثلثمائة باب ، يخرج من كل باب مائة ألف مقاتل ، فيكبرون عليها أربع تكبيرات ، فيسقط حائطها فيغنمون ما فيها ، ثم يقيمون فيها سبع رواه بنحوه الحاكم في المستدرك ٥٠٣/٤ (۳۸) القفيز : مكيال كان يكال به قديماً ، ويختلف مقداره فى البلاد، ويعادل بالتقدير المصرى الحديث حو ستة عشر كيلو جراماً.٤٢ ترجمہ: مہدی حکم عدل ہو کر ظاہر ہوگا اور وہ صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کوقتل کرے گا اور مال پیش کیا جائے گا مگر کوئی اسے قبول نہ کرے گا.اور جو حدیث میں ہے کہ یہی کام عیسی بھی کریں گے تو یہ اس کے خلاف نہیں کیونکہ مسیح و مہدی دونوں کے یہ ایک جیسے کام کرنے میں کوئی روک نہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 222 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی 14.عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَمْرِو بْنِ العَاصِ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِرَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يَبْقَ عَالِمٌ اِتَّخَذَ النَّاسُ رُءُ وَسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوُا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا أَوْ أَضَلُّوا.(صحیح بخاری اردو جلد اول صفحه 272 مترجم مولانا محمد آزاد، مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند ) 75 ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ بندوں سے علم چھین کر اچانک اسے قبضہ میں نہیں لے گا بلکہ عالم با عمل لوگوں کی موت سے علم کو اٹھا لے گا.حتی کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنالیں گے.پھر ان سے سوال کیے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے اور وہ گمراہ ہوں گے یا فرمایا وہ دوسروں کو گمراہ کریں گے.تشریح یہ حدیث صحاح ستہ کے تمام مؤلفین نے روایت کی اور امام بخاری اور مسلم نے اس کی صحت پر اتفاق کیا ہے.عمدة القاری جلد 2 صفحه 196 دار الكتب العلمية بيروت لبنان) اس حدیث میں دینی اور مذہبی قوموں کے زوال کا ایک اہم سبب یہ بتایا گیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ وہ اپنے علم و عمل کی حفاظت نہ کرنے کے نتیجے میں بتدریج پستی کا شکار ہو جاتی ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پہلی صدی کو بہترین صدی فرمایا ، پھر اس کے بعد کی دو صدیوں کو بھی خیر القرون ( نسبتا کم بہتر صدیاں) قرار دیا اور فرمایا کہ اس کے بعد جھوٹ کی خرابی پھیلنا شروع ہو جائے گی.( صحیح بخاری اردو جلد چهارم صفحه 133 مترجم مولانامحمد آزاد، مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند ) 76
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 223 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی اس ارشاد نبوی سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ تیسری صدی کے بعد مسلمانوں کی گمراہی اور فیج اعوج کا وہ ہزار سالہ دور شروع ہو جانا تھا جس میں انہوں نے زوال پذیر ہو کر بالآخر انتہائی نازک حالت میں چلے جانا تھا.مذکورہ بالا حدیث میں اسی تاریک دور کے حالات کی طرف اشارہ ہے جس میں مسلمانوں کی دنیوی قیادت اور اقتدار پر بھی بد دیانت اور نا اہل لوگوں کا قبضہ ہو جانا تھا.ان کی عملی حالت بگڑ جانی تھی اور مال کی فراوانی سے زنا، شراب اور قتل کے جرائم عام ہو جانے تھے.( نصر الباری جلد اول صفحہ 418 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) اس صورتحال میں مسلمانوں کی دینی و مذہبی قیادت بھی ختم ہو جانی تھی.نیج اعوج کے زمانہ کے یہی لوگ ہیں جس کے بارے میں رسول اللہ نے فرمایا: ” اُن کا مجھ سے اور میرا اُن سے کوئی تعلق جس کے بارے میں رسو نہیں.“ (مسند احمد بن حنبل جلد ششم صفحه 346 مترجم مولانا محمد ظفر مكتبة رحمانية (لاهور 78 اسی زمانہ کی علامات بیان کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ” قریب ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے کہ اسلام کا صرف نام رہ جائے گا اور قرآن بطور رسم رہ جائے گا.ان کی مساجد آباد ہوں گی مگر ہدایت سے خالی ہوں گی.ان کے علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہوں گے.انہی میں سے فتنوں کا آغاز ہوگا.“ (شعب الايمان للبيهقى الجزء الثاني صفحه 311 دار الكتب العلمية (لاهور شیعہ مسلک میں بھی یہ حدیث مسلّم ہے.( بحارالانوار مترجم جلد 12 صفحہ 76 محفوظ بک ایجنسی کراچی ) 79 80 یہ حدیث جس میں امت کی گمراہی کا ذکر ہے دراصل قرآن شریف کی اس آیت کی تفسیر ہے کہ 0 وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمُ اكْثَرُ الْأَوَّلِينَ وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا فِيْهِمْ مُنْذِرِينَ.(الصافات: 72-73) اور یقیناً ان سے قبل پہلی قوموں میں سے بھی اکثر گمراہ ہو چکے تھے جبکہ یقیناً ہم ان میں ڈرانے والے بھیج چکے تھے.یعنی الہی سنت کے مطابق اکثریت کی گمراہی کے بعد ہی ان میں خدا کا مامور ہوشیار کرنے کے لئے آتا ہے.حدیث زیر نظر میں اسلام کی حالت زار کے بارہ میں جو نشانیاں بیان کی گئی تھیں وہ تیرھویں
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 224 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی صدی میں من وعن پوری ہو چکی ہیں.جیسا کہ مسلک اہلحدیث کے علامہ نواب نور الحسن خان ابن نواب صدیق حسن خان نے قریباً چودھویں صدی ہجری میں ان علامتوں کے پورا ہونے کا واضح اعتراف کرتے ہوئے لکھا تھا: و جس دن سے اس امت میں یہ فتنے واقع ہوئے پھر یہ امت یہ ملت نہ سنبھلی اس کی غربت اسلام کی کمیابی روز افزوں ہوتی گئی یہاں تک کہ اب اسلام کا صرف نام قرآن کا فقط نقش باقی رہ گیا ہے مسجد میں ظاہر میں تو آباد ہیں لیکن ہدایت سے بالکل ویران ہیں علماء اس امت کے بدتر ان کے ہیں جو نیچے آسمان کے ہیں انہیں سے فتنے نکلتے ہیں انہیں کے اندر پھر کر جاتے ہیں.“ اقتراب الساعۃ صفحہ 12 مطبع مفید عام ) مولانا حالی نے چودہویں صدی کی اس حالت زار کا نقشہ یوں کھینچا تھا: رہا دین باقی نہ اسلام باقی فقط اسلام کا رہ گیا نام باقی علامہ اقبال نے بھی چودہویں صدی کے مسلمانوں کو مخاطب کر کے کہا: وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود یوں تو سید بھی ہو، مرزا بھی ہو ، افغان بھی ہو تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو! دین اسلام پر ایسے نازک حالات میں جب امت نے بگڑ کر یہود کی مماثلت اختیار کر لینی تھی.ایسے ہی گمراہی کے زمانہ میں ان کی اصلاح کے لئے ایک مثیل مسیح کی خبر دی گئی تھی.ہاں اسلام کے خادم اس مہدی کی پیشگوئی جس نے ایمان کو آسمان کی بلندیوں سے واپس لا کر دنیا میں قائم کرنا تھا.( بخاری کتاب التفسير تفسير سورة الجمعة ) اہلسنت اور شیعہ مسلک کی احادیث اس بات پر بھی متفق ہیں کہ امام مہدی ، امت میں ایک لمبے انقطاع کے بعد لوگوں میں اختلاف اور فتنوں کے ظہور کے وقت آئے گا.(كشف الغمة في معرفة الائمة الجزء الثالث صفحه 271 دار الاضواء (بيروت 82 چنانچہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی چودہویں صدی کے اس بگڑے ہوئے زمانہ کی حالت میں تشریف لائے اور یہ دعویٰ کیا کہ: سو میں.عیسی مسیح بھی ہوں اور محمد مہدی بھی مسیح ایک لقب ہے جو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 225 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی حضرت عیسی کو دیا گیا تھا جس کے معنے ہیں خدا کو چھونے والا اور خدائی انعام میں سے کچھ لینے والا.اور اس کا خلیفہ اور صدق اور راستبازی کو اختیار کرنے والا.اور مہدی ایک لقب ہے جو حضرت محمد مصطفی ﷺ کو دیا گیا تھا جس کے معنے ہیں کہ فطرتا ہدایت یافتہ اور تمام ہدایتوں کا وارث اور اسم ہادی کے پورے عکس کا محل.سو خدا کے فضل اور رحمت نے ان دونوں لقبوں کا مجھے وارث بنا دیا.“ گورنمنٹ انگریزی اور جہاد روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 28 ایڈیشن 2008) حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنی آمد کا مقصد ” نام کے مسلمانوں کو حقیقی مسلمان بنانا بیان کرتے ہوئے فرمایا: چو دور خسر وی آغاز کردند مسلماں را مسلمان باز کردن دور خسروی سے مراد اس عاجز کا عہد دعوت ہے مگر اس جگہ دنیا کی بادشاہت مراد نہیں بلکہ آسمانی بادشاہت مراد ہے جو مجھ کو دی گئی.خلاصہ معنی اس الہام کا یہ ہے کہ جب دور خسروی یعنی دور مسیحی جو خدا کے نزدیک آسمانی بادشاہت کہلاتی ہے ششم ہزار کے آخر میں شروع ہوا جیسا کہ خدا کے پاک نبیوں نے پیشگوئی کی تھی تو اس کا یہ اثر ہوا کہ وہ جوصرف ظاہری مسلمان تھے وہ حقیقی مسلمان بننے لگے جیسا کہ اب تک چار لاکھ کے قریب بن چکے ہیں.اور میرے لئے یہ شکر کی جگہ ہے کہ میرے ہاتھ پر چار لاکھ کے قریب لوگوں نے اپنے معاصی اور گناہوں اور شرک سے تو بہ کی.اور ایک جماعت ہندوؤں اور انگریزوں کی بھی مشرف بہ اسلام ہوئی.“ ،، تجلیات الهیه روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 397 ایڈیشن 2008) حضرت مسیح موعود نے ایک ایسی پاک جماعت کی بنیاد ڈالی جس کے بارے میں علامہ اقبال جیسے مفکر کو بھی اعتراف کرنا پڑا کہ: اسلامی سیرت کا ٹھیٹھ نمونہ اس جماعت کی شکل میں ظاہر ہوا ہے جسے فرقہ قادیانی کہتے ہیں.“ ( ملت بیضا پر ایک عمرانی نظر صفحہ 18 مطبوعہ اقبال اکیڈمی لاہور ) 83.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 226 عکس حوالہ نمبر : 75 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی صحيح بخاري جلد اول ومنين في الحرية سنة الفقهاء عض الأحال ابو عبدالله محمد بن اسماعیل بُخاری لال توجه و تشريح حضرت مولانا محمد و او درازی شد نظرثانی مرکزی جمعیت اہل حدید حدیث ہند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 227 عکس حوالہ نمبر : 75 علم کے بارے میں عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی 272 قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ اللَّهُ يَقُولُ: ((إِنَّ م سے سنا، آپ اللہ فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا الله لا يَقْبضُ الْعِلْمَ التِرَاعًا يَنتَزِعُهُ مِنَ لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے.بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ دے کر علم کو اٹھائے گا.حتی کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ إذا لَمْ يُبق عَالِيمًا الخل النَّاسُ جاہلوں کو سردار بنالیں گے ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بغیر رؤوسا جهالاً فَسَيلُوا فاقتوا بغَيْر عِلْمٍ کے جواب دیں گے.اس لئے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّكَ بھی گمراہ کریں گے.فریری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا، کہا ہم عباس قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ سے قتیبہ نے کہا ہم سے جریر نے انہوں نے ہشام سے مانند اس عَنْ هِشَامٍ نَحوَه.[ طرفه في : ٧٣٠٧].حدیث کے.ت پختہ عالم جو دین کی پوری سمجھ بھی رکھتے ہوں اور احکام اسلام کے وقائق و مواقع کو بھی جانتے ہوں ایسے پختہ دماغ علماء ختم ہو جائیں گے اور سطحی لوگ مدعیان علم باقی رہ جائیں گے جو نا کبھی کی وجہ سے محض تقلید جلد کی تاریکی میں گرفتار ہوں گے اور ایسے لوگ اپنے غلط فتووں سے خود گراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے.یہ رائے اور قیاس کے دلدادہ ہوں گے.یہ ابو عبد الله محمد بن یوسف بن مطر فریری کی روایت ہے جو حضرت امام بخاری کے شاگرد ہیں اور صحیح بخاری کے اولین راوی یہی فربری پوچھ ہیں.بعض روایتوں میں بغیر علم کی جگہ برابھم بھی آیا ہے.یعنی وہ جاہل مدعیان علم اپنی رائے قیاس سے فتوی دیا کریں گے.فال العينى لا يختص هذا بالمفتين بل عام للقضاة الجاهلین یعنی اس حکم میں نہ صرف مفتی بلکہ عالم جاہل قاضی بھی داخل ہیں.٣٥ بَابُ هَلْ يُجْعَلُ لِلنِّسَاءِ يَومٌ باب اس بیان میں کہ کیا عورتوں کی تعلیم کے لئے کوئی عَلَى حِدَةٍ فِي الْعِلْمِ؟ خاص دن مقرر کیا جا سکتا ہے؟ ١٠١ - حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (۱۱) ہم سے آدم نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے ان سے ابن قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الأَصْبَهَانِي قَالَ: سَمِعْتُ الصبہانی نے، انہوں نے ابو صالح ذکوان سے سنا وہ حضرت ابو سعید أبا صالح ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ خدری بنی اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ عورتوں نے رسول اللہ مال العالم الْخُدْرِي قَالَ: قَالَتِ النِّسَاءُ لِلنبي ﷺ سے کہا کہ آپ سے فائدہ اٹھانے میں) مرد ہم سے آگے بڑھ گئے ( عَلَينا عَلَيْكَ الرِّجَالُ، فَاجْعَلْ لَنَا يَوْمًا مِنْ ہیں، اس لئے آپ اپنی طرف سے ہمارے (وعظ کے) لئے (بھی) کوئی نَفْسِكَ فَوَعَدَهُنَّ يَوْمًا لَقِيَهُنَّ فِيهِ دن خاص فرما دیں.تو آپ نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرمالیا.اس فَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ، فَكَانَ فِيمَا قَالَ لَهُنَّ : دن عورتوں سے آپ نے ملاقات کی اور انہیں وعظ فرمایا اور ((مَا مِنْكُنْ امْرَأَةٌ تُقَدِّمُ ثَلَاثَةٌ مِنْ وَلَدِهَا إِلا (مناسب) احکام سنائے جو کچھ آپ نے ان سے فرمایا تھا اس میں یہ كَانَ لَهَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ)).فَقَالَتِ امرأة بات بھی تھی کہ جو کوئی عورت تم میں سے (اپنے) تین (لڑکے) آگے وَالْيْنِ؟ فَقَالَ: ((وَاثْنَيْنِ)).بھیج دے گی تو وہ اس کے لئے دوزخ سے پناہ بن جائیں گے.اس پر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 228 عکس حوالہ نمبر : 76 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی صحيح بخارى جلد چهارم الأول ابو عبدالله محمد بن اسماعیل بخاری حضرت مولانا محمد و او در آزرد نظر ثانی مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 229 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی 133 عکس حوالہ نمبر : 76 گواہی کے مسائل کا بیان تُشْهِدْنِي عَلَى جَوْرٍ.وَقَالَ أَبُو حَرِيْزِ اس کے علاہ اور بھی تمہارے لڑکے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ہیں.عنِ الشَّعْبِيِّ: ((لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ).نعمان ! نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ آنحضرت مسلم نے اس پر فرمایا تو مجھ کو ظلم کی بات پر گواہ نہ بنا.اور ابو تریز نے شعبی سے یہ نقل کیا [راجع: ٢٥٨٦] کہ آپ نے فرمایا میں ظلم کی بات پر گواہ نہیں بنتا.گواہ پر اگر یہ ظاہر ہے کہ یہ ظلم ہے تو اس کا فرض ہے کہ اس کے حق میں ہر گز گواہی نہ دے ورنہ وہ بھی اس گناہ میں شریک ہو جائے گا.٢٦٥١ - حَدَّثَنَا آدَمُ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ (۲۹۵۱) ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ قَالَ : سَمِعْتُ زَهْدَمَ سے ابو جمرہ نے بیان کیا کہ میں نے زیدم بن مغرب سے سنا کہ میں بْنَ مُضَرب قَالَ: سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ نے عمران بن حصین منی خود سے سنا اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ حصين رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ سلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر میرے زمانہ کے لوگ (صحابہ) خَيْرُكُمْ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُونَهُمْ ہیں پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے.(تابعین) پھر وہ لوگ جو اس الذِيْنَ يَلُونَهُمْ - قَالَ عِمْرَانُ: لَا أَدْرِي کے بھی بعد آئیں گے (تبع تابعین) عمران نے بیان کیا کہ میں نہیں أَذَكَرَ النَّبِي بَعْدَ قَرْنَيْنِ أَوْ ثَلاثة - قَالَ جانتا آنحضرت علی علیم نے دو زمانوں کا ( اپنے بعد) ذکر فرمایا یا تین کا پھر إِنَّ بَعْدَكُمْ قَوْمًا يَحُونُونَ وَلَا آپ نے فرمایا کہ تمہارے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو چور ہوں يُؤتَمِنُونَ، وَيَشْهَدُون وَلَا يُستشهدون، گے جن میں دیانت کا نام نہ ہو گا.ان سے گواہی دینے کے لئے نہیں وَيُنذِرُونَ وَلَا يَقُونَ، وَيَظْهَرُ فِيهِمُ کہا جائے گا.لیکن وہ گواہیاں دیتے پھریں گے.نذریں مانیں گے السمن)).لیکن پوری نہیں کریں گئے ، مٹاپا ان میں عام ہو گا.- [ أطرافه في: ٣٦٥٠، ٦٤٢٨، ٦٦٩٥].ا ب پ ک ک در ایام میں ان کو ہو نہ تم ان میں کے مارے بھی گواہی پہلے ادا کریں گے پر تم مطلب یہ ہے کہ نہ گواہی میں ان کو پاک ہو گا نہ قسم کھانے میں جلدی کے مارے کبھی گواہی پہلے ادا کریں گے پھر قسم سی کھائیں گے.کبھی تم پہلے کھا لیں گے پھر گواہی دیں گے.حدیث کے جملہ ويشهدون ولا يستشهدون پر حافظ ابن حجر فرماتے ہیں.و بعارضه ما رواه مسلم من حديث زيد بن خالد مرفوعا الا اخبر كم بخير الشهداء الذي ياتي بالشهادة قبل ان يسألها واختلف العلماء في ترجيحهما فجنح ابن عبدالبر الى ترجيح حديث زيد بن خالي لكونه من رواية اهل المدينة لقد مه على رواية اهل العراق وبالغ فزعم أن حديث عمران هذا لا أصل له وجنح غيره إلى ترجيح حديث عمران لاتفاق صاحبى الصحيح عليه وانفراد مسلم باخراج حدیث زید بن خالد وذهب آخرون الى الجمع بينهما الخ (فتح) يعنى ويشهدون ولا يستشهدون سے زید بن خالد کی حدیث مرفوع معارض ہے، جسے امام مسلم نے روایت کیا ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے کہ آنحضرت ملی کہ ہم نے فرمایا کیا میں تم کو بہترین گواہوں کی خبر نہ دوں ؟ وہ وہ لوگ ہوں گے کہ وہ طلبی سے پہلے ہی خود گواہی دے دیں.ہر دو احادیث کی ترجیح میں علماء کا اختلاف ہے.ابن عبدالبر نے حدیث زید بن خالد (مسلم) کو ترجیح دی ہے کیونکہ یہ اہل مدینہ کی روایت ہے.اور حدیث مذکور اہل عراق کی روایت سے ہے.پس اہل عراق پر اہل مدینہ کو ترجیح حاصل ہے.انہوں نے یہاں تک
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 230 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی عکس حوالہ نمبر : 77 نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم الباري صَحْينَ البُخَارِي حضرت العلامة مولانا محمد عثمان فتح اول شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگر در شید شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنى من الله جلد : اول کی کی پارہ کے کو باب: ۱- ۹۵ حدیث: ۱- ۱۳۴ : 1 كتاب الوحى، کتاب الایمان، کتاب العلم تكتبة الشيخ ۳/ ۴۴۵، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 231 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی البادي عکس حوالہ نمبر : 77 كتاب العلم ہو گیا تو علم اٹھ جائے گا اور جہالت کا غلبہ ہو گا پھر کوئی کام قاعدہ کے مطابق نہ ہوگا اور نظام عالم درہم برہم ہوجائے گا جب علم نہ رہے گا تو عالم کو ختم کر دیا جائیگا، معلوم را علم بقائے عالم کا سبب ہے.اس سے ترجمہ الباب کا مقصد بھی واضح ہوگیا کہ تحصیل علم پر ترغیب ہے جیسا کہ حدیث الباب سے معلوم ہوگا.کہ رفع علم علامات قیامت میں سے ہے اس لئے تعلیم و تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا چاہئے.، حدثنا عمران بن ميسرة قال حدثنا عبد الوارث عن الى الشياح عن السب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن من اشراط الساعتي أن يرفع العلم ويَثْبُتُ الجَهلُ وتشرب الخمر وتظهر الزنا.٨٠.حدثنا مسدد قال ثنا يحيى بن سعيد عن شعبة عن قتادة من النس قال لاحد تنكم حديثاً لا يُحدِّ لكم احد بعدى سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن من اشراط الساعة أن يقل العلم وتظهر الجَهْلُ ويظهر الزنا وتكثر النساء وبعل الرّجال حتى يكون لخمسين امرأة القيم الواحد.حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ (دین کا علم اٹھ جائے گا اور جہالت جم جائے گی اور شراب (کثرت سے) پی جائے گی اور زنا اعلانیہ ہو گا.حضرت انس سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کر یگا ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ دین کا علم گھٹ جائیگا اور جہاں پھیل جائے گی اور زنا بکثرت ہوگا، عورتوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے یہاں تک کہ پچاس عورتوں کا نگراں (کام چلانے والا) ایک مرد ہو گا.مطابقته للترجمة : - ترجمة الباب سے دونوں حدیثوں کی مطابقت واضح ہے.تعدد الحديث والحديث ههنا مه وعانى في النكاح منك وفي اوائل الاشربة مالية وفي المعاربين منها تاما.قال ربيعة ترجمہ گذر چکا.علامہ عینی فرماتے ہیں: ربيعة هو المشهور بتوسيعة الوالى الا حضرت ربیعہ کا مختصر حال این ابوشمان بیت یعنی وہ ہی مشہور امام ربیعتہ الرائی ہیں ان کا پورا نام ربیعیة بن ابی عبد الرحمان فروخ ہے ، یہ فقیہ اہلِ مدینہ میں ان کو بعض صحابہ اور کبار تابعین سے ملاقات کا شرف حاصل ہے، بڑے مجتہدین میں ان کا شمار ہوتا ہے، امام مالک کے شیخ اور تابعی ہیں، ربیعہ کے والد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 232 عکس حوالہ نمبر : 78 ويا الكم الرسو اور رسول اصلی است علایم جو چوم کر دیں ہیں کو لے لو اور اس سے منع کریں اسے باز آجاؤ رحمه الله عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی منام احمد معضلی (المتوفى الله ) مولانا محه مظفر اقبال حدیث نمبر : ۱٤۱۵۸ تا حدیث نمبر : ١٦٩٣٤ MAKTABAEHMANIO اتر اسنٹر غزل سٹریٹ اردو بازار لاھور :فون: 37355743-37224228-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 233 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی مسند امام احمد بن مقبل رسید مترجم عکس حوالہ نمبر : 78 هستند جابری بنو نے انہیں بتایا کہ اللہ نے پورا کر دیا بلکہ اتنی کھجور بچ بھی گئی ، پھر میں نے گھر آ کر اپنی بیوی سے کہا کہ میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ نبی علیہ سے کوئی بات نہ کرنا ؟ اس نے کہا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نبی علیہ کو میرے گھر لے کر آئے اور وہ جانے لگیں تو میں ان سے اپنے لیے اور اپنے شوہر کے لئے دعاء کی درخواست بھی نہ کروں گی؟ ( ١٥٣٥٦ ) حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنِ بْنِ عَلِيٌّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلا قَدْ ظُلْلَ عَلَيْهِ قَالَ لَيْسَ مِنْ الْبِرَّ أَنْ يَصُومَ بن في السَّفَرِ [راجع: ١٤٢٤٢].(۱۵۳۵۶) حضرت جابر ﷺ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی میں نے دیکھا کہ لوگوں نے ایک آدمی کے گرد بھیڑ لگائی ہوئی ہے اور اس پر سایہ کیا جارہا ہے، پوچھنے پر لوگوں نے بتایا کہ یہ روزے سے تھا ، نبی علیہا نے فرمایا سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے.( ١٥٣٥٧ ) حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ لَهُ فَضْلُ أَرْضِ أَوْ مَاءٍ فَلْيَزَرَعُهَا أَو لِيُزْرِعُهَا أَخَاهُ وَلَا تَبِيعُوهَا فَسَأَلْتُ سَعِيدًا ما لا تبيعُوهَا الْكِرَاء قَالَ نَهُمْ [ صححه مسلم (٧١٥)).(۱۵۳۵۷) حضرت جابر ﷺ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا جس شخص کے پاس کوئی زائد زمین یا پانی ہو اسے چاہئے کہ وہ خود اس میں کھیتی باڑی کرے، یا اپنے بھائی کو ہدیہ کے طور پر دے دے، کرایہ پر نہ دے.( ١٥٣٥٨ ) حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حُنَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ عَنْ جَابِرٍ بُنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَالَنَا أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا كَعب عُجُرَةَ أُعِيدُكَ بِاللَّهِ مِنْ إِمَارَةِ السُّفَهَاءِ قَالَ وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللهِ قَالَ أَمْرَاء سَيَكُونُونَ مِنْ بَعْدِى مَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّقَهُمْ بِحَدِيثِهِمْ وَأَعَانَهُمْ عَلَى ظَلْمِهِمْ فَلَيْسُوا مِنِّى وَلَسْتُ مِنْهُمْ وَلَمْ يَرِدُوا عَلَى الْحَوْضَ وَمَنْ لَمْ يَدْخُلُ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُصَدِّقُهُمْ بِحَدِينِهِمْ وَلَمْ يُعَنهُمْ عَلَى ظُلْمِهِمْ فَأُولَئِكَ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ وَأُولَئِكَ يَرِدُونَ عَلَى الْحَوْضَ يَا كَعْبُ عُجُرَةَ الصَّلَاةُ قُرُبَان وَالصَّوْمُ جُنَّةَ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِي الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِى الْمَاءُ النَّارَ يَا كَعْبُ بْنَ عُجرَةَ لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَنْ نَبَتَ لَحْمُهُ مِنْ سُحْرٍ النَّارُ أَوْلَى بِهِ يَا كَعْبُ بنَ عُجْرَةَ النَّاسُ غَادِيَانِ فَقَادٍ بَائِعٌ نَفْسَهُ وَمُوبَقٌ رَقَبَتَهُ وَعَادٍ مُبْتَاعَ نَفْسَهُ وَمُعين رَقَبَتَهُ [راجع: ١٤٤٩٤].(۱۵۳۵۸) حضرت جابر ﷺ سے مروی ہے کہ نبی علی نے ایک مرتبہ حضرت کعب بن حجر ہ اللہ سے فرمایا اللہ تمہیں بیوقوفوں کی حکمرانی سے بچائے ، انہوں نے پوچھا کہ ہو تو نوں کی حکمرانی سے کیا مراد ہے؟ نبی الیہ نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ حکمرانا ہیں جو میرے بعد آئیں گے ، جو لوگ ان کے جھوٹ کی تصدیق کریں گے اور ان کے ظلم پر تعاون کریں گے ، ان کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلق نہیں ، اور یہ لوگ حوض کوثر پر بھی میرے پاس نہ آسکین ہے لیکن جو لوگ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق نہ تو £
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 234 عکس حوالہ نمبر: 79 شعب الأمل للإمام أبو بكر أحمد بن الحسين البيهقي عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی ٣٨٤ - ٤٥٨ تحقيق ابني هاجر محمد السعيد بن بسيوني زغلول الجزء الثاني دار الكتب العلمية بيروت نان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ١٨ ـ باب في نشر العلم 235 عکس حوالہ نمبر : 79 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی ٣١١ علي الحافظ ثنا محمد بن المثنى قال : حدثني أبو الوليد ثنا أبو الأحوص قال : سمعت ابن شبرمة يقول : منوني الأجر العظيم وليتني نجوت كفافاً لا علي ولا ليا ١٩٠٨ ـ أخبرنا أبو الحسن علي بن أحمد بن عبدان أنا أحمد بن.عبيد الصفار ثنا (...) (١) بن عيسى بن أبي إياس ثنا سعيد بن سليمان عن عبد الله بن دكين عن جعفر بن محمد عن أبيه عن جده عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال : قال رسول الله ﷺ : يوشك أن يأتي على الناس زمان لا يبقى من الإسلام إلا إسمه ولا يبقى من القرآن إلا رسمه مساجدهم عامرة وهي خراب الهدى علماؤهم أشر من أديم السماء من عندهم يمدح الفتنة» تحت ۱۹۰۹ - أخبرنا أبو سعد الماليني أنا أبو أحمد بن عدي ثنا عیسی بن سليمان القرشي ثنا بشر بن الوليد ثنا عبد الله بن دكين فذكره بإسناده موقوفاً قال أبو أحمد حدثناه عبد السلام إدريس بن سهيل ثنا محمد بن يحيى الأزدي ثنا يزيد بن هارون ثنا عبد الله بن دكين فذكره بإسناده عن علي قال : قال النبي : يوشك أو لا يبقى من الإسلام إلا إسمه» فذكره غير أنه قال فقهاؤهم بدل قوله علماؤهم.۱۹۱۰ - أخبرنا علي بن أحمد بن عبدان أنا أحمد بن ).) (۲) ثنا حفص بن محمد بن نجيح البصري ثنا بشر بن مهران عن شريك بن عبد الله النخعي عن الأعمش عن أبي وائل قال : خطب على الناس بالكوفة فسمعته يقول في خطبته : أيها الناس إنه من يتفقر افتقر ومن يعمر يبتلى ومن لا يستعد للبلاء إذا ابتلى لا يصبر ومن ملك استأثر ومن لا يستشر يندم.(۱) كلمة غير واضحة.۱۹۰۹ - أخرجه ابن عدي (١٥٤٣/٤) بنفس الإسناد.(۲) غير واضح في الأصل.ترجمہ: حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: قریب ہے کہ لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے کہ اسلام کا صرف نام رہ جائے گا اور قرآن بطور رسم رہ جائے گا.ان کی مساجد آباد ہوں گی مگر ہدایت سے خالی ہوں گی.ان کے علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہوں گے.انہی کے پاس سے فتنوں کی حوصلہ افزائی ہوگی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 236 عکس حوالہ نمبر: 80 جملہ حقوق بحق ناشر محفوظ ہیں بحار الأنوار عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی ۱۲ علامه محمد باقر مجلسى ترجمه مولانا سید حسن امداد ممتاز الافاضل در حالات حضرت امام محمد مهدی آخر الزمان علی السلام مارٹن روڈ محفوظ ایک اجنبی كراوه Tel: 4124286-4917823 Fax: 4312882 E-mail: anisco@cyber.net.pk
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 237 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی عکس حوالہ نمبر :80 66 قالَ : سَيَأْتِي عَلَى أُمَّتِي زَمَانُ تَخْبِتُ فِيهِ سَرَابِرُهُمْ وَ تَحْسَنُ فِيهِ عَلَا نِيَّتِهِمُ طَمعًا فِي الدُّنْيَا لَا يُرِيدُونَ بِهِ مَا عِنْدَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ يَكُونُ أمْرُهُمْ رِيَا لَا يُخَالِمُهُ خَوفٌ ، يعمهُمُ اللَّهُ مِنْهُ بِعِقَابِ فَيَدْعُونَهُ دُعَاءِ الغَرِيق فَلَا يُسْتَجَابَ لَهُمُ.آپ نے فرمایا : ( میری اُمت پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا جس میں لوگوں کا باطن گند ہوگا اور ظاہر اُن کا حسین و خوبصورت ہو گا، دنیا حاصل کرنے کی حرص میں لگے رہیں گے اور جو (ثواب واجر) اللہ کے پاس ہے اس کی خواہش بھی نہ کریں گے ، اُن کے ہر کام میں بے دھڑک ریا کاری ہوگی ، اللہ تعالٰی کی طرف سے ان پر بالعموم عذاب مسلط ہوگا اور وہ دعاء فریقی پڑھتے رہیں ۲۱ گے مگر ان کی دعاء قبول نہ ہوگی.) علمائے دین اور فقہامہ بدترین ہوگئی اور (ثواب الاعمال ) اسناد بالا کے ساتھ حضرت امام جعفر صادق علی اسلام نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قَالَ : " سَيَاتِي زَمَانٌ عَلى أُمَّتِي لَا يَسْقَى مِنَ الْقُرْآنِ الأَرَسُمُهُ العَدَ النَّاسِ مِنْهُ ، مَسَاجِدهُم عَامِرَة وَهِيَ خَراب مِّنَ الهُدى ، فقَهَاءُ ذلك الزمان شرَّ فُقَهَاءِ تحت ظل السَّمَاءِ مِنْهُم الْفِتْنَةِ وَإِلَيْهم آپ نے فرمایا : (میری امت پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا کہ جس میں قرآن بطور رسم رہ جاے گا.اسلام کا صرف نام رہ جائے گا کہنے کو مسلمان ہوں گے مگر اسلام سے بہت دور ہوں گئے ، اُن کی مسجدیں آباد نظر آئیں گی مگر ہدایت سے خالی ہوں گی.اُس زمانے کے (عالمان دین و فقہا، زیر آسمان بدترین فقہ ہوں گے ، فتنے ان ہی کی طرف سے شروع ہوں گے اور پھر اُن ہی کی طرف پلٹ کر جائیں گے.(ثواب الاعمال ) 66
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 238 عکس حوالہ نمبر : 81 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی قال السمينه وتعَا الفَر العَة وَالشاو قم اقتراتُ السَّاعَة طبع في مطبعة مفيد علم الكانة دائرة طيعَ بإدارة المنشي محمد احمد خان الصوفي سلمه الله تعالى ۱۳۰۱ه.....
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 239 عکس حوالہ نمبر: 81 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی ملا یہ ہے کہ کام مشکل ہو جا ویگا مات میہ ہوگی کہ دیکھنے والا ٹک کر یگا است کے پلاک پہنے کامونکے باطل ہونے میں یعنی یوں سمجھے گا کہ یہ وقت بطلان امور ہلاک است کا ہے ستر برس کی ابتدا بعثت سے ہے انتہار موت معاویہ رضی اللہ عنہ پر ہے معاویہ کے بعد فتنہ وفاق ملال کا کھڑا ہوا تینی جو ابتک موجود ہے رات دن بڑہتا رہتا ہو ستر برس کے معنی ہیہ مین کہ حالت مذکور سے ہمکو ڈرایا ہے اسلئے کہ نیچے بطن باطن کے ہوگی تیر استقامت امر ہو سکے گی واللہ اعلم چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ بدن سے اس بہت میں سیہ اتنے واقع ہوئے پریمی است به ملت ته مبنای این امت اسلام کی کایا به روز افزون ہوتی گئی یا تک کہ اب اسلام کا صرف نام قرآن کا فقط نقش باقی رکھتا ہے مسجد بین نظامیرا مین تو آباد مین لکن ہدایت سے بالکل ویران میں علما اس است کے بہتر اونکے بین کو نیچے آسمان کے بین انہین سے فتنے سکتے ہیں انہین کے اندر پر کر جاتے ہیں : امارات بیند قیامت کبری جو مور که به این منجملہ ارون کے ایک وفات ہے رسول خدا اسلام کی یہ مصیبت اس دین میں سب سے زیادہ بری ہے فرمایا چه چیزین قیامت سے پہلے ہونگی اونین سے ایک اپنی موت بتائی صحابہ نے کہا ابھی ہم نے اپنے ہاتہ ہی خاک قبر نبوی سے نہین جھاڑے تھے کہ ہم اپنے دلوں کا انکار کرنے نگے بین حضرت کے مرتے ہی رنگ بہار سے ولون کا بدلنے لگا توسری نشانی قتل ہے عثمان رضی اللہ عنہ کا اسکی خبر رسول خدا سلم نے پہلے سے وہی تھی یہ کہ یہ تھا کہ تم خلیہ ہی کی اگر منافق تنها را او تانه ناچامین تم نه مان ناخذیفہ نے کہا پہلا فتنہ قتل عثمان سے پھیلا فتنہ نکلنا ہے مابتہ الارض کا تیتری نشانی وقعہ عمل ہے اس لڑائی مین طلحہ و زبیر عائشہ ریضی اللہ عنہا کو اونٹ پر بیٹا کر لیگئے تھے اسکی خیر ہی آخرت مسلم نے اول سے دیدی تی، تینوں قطعی عقیق میں خطا سے اجتہادی پر بھی ایک اجر ملتا ہی جوتی امارات و قد صفین
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 240 عکس حوالہ نمبر: 82 كشف الغمة معرفة الايمة تأليف العلامة المحقق أبي الحسن على بن عيسى بن أبي الفتح الإبلى (ره) المتوفى سنة ٦٩٣ هج الجزء الثالث دار الأضواء بیروت الشنان عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ج.241 عکس حوالہ نمبر: 82 فيما روى في أمر المهدى لا عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی - ۲۷۱- أهل التاسع عشر.في اسم المهدى، وبإسناده عن عبد الله بن عمر رضى الله عنهما قال : قال رسول الله : لا تقوم الساعة حتى يملك رجل من بيتي ، يواطى اسمه اسمى ، يملأ الأرض عدلا وقسطاً كما ملئت ظلاً وجوراً.العشرون « في كنيته ، وبإسناده عن حذيفة : رضى الله عنه قال: قال رسول الله : لو لم يبق من الدنيا الا يوم واحد لبعث الله فيه رجلا اسمه اسمى وخلقه خلق يكنى أبا عبد الله.الحادى والعشرون ، في ذكر اسم أبيه ، وباسناده عن ابن عمر رضى الله عنهما قال : قال رسول الله لا تذهب الدنيا حتى يبعث الله رجلا من اهل بيتي ، بواطيء اسمه اسمى و اسم ابيه اسم ابى ، يملأها قسطاً وعدلا كما ملئت جوراً وظلاً.الثاني والعشرون, في ذكر عدله ، وباسناده عن أبي سعيد الخدرى رضى الله عنه قال : قال رسول الله : لتملأن الأرض ظلماً وعدواناً ثم ليخر جن رجل من أهل بيتى حتى الأها قسطاً وعدلا كما ملئت جوراً وعدوانا.الثالث والعشرون.فى خلقه ، و باسناده عن زر بن عبد الله قال : قال رسول الله : يخرج رجل من اهل بيتى بواطىء اسمه اسمى ، وخلقه خاقى يملأها قسطاً وعدلا.الرابع والعشرون في عطائه، وبإسناده عن ابي سعيد الخدري قال قال رسول الله : يكون عند انقطاع من الزمان وظهور من الفتن رجل يقال له المهدى يكون عطاؤه هنيئاً.الخامس والعشرون, فى ذكر المهدى وعمله بسنة النبي باسناده عن ابي سعيد الخدرى رضى الله عنه قال : قال رسول الله : يخرج رجل من اهل بيتي ويعمل بسنتى ، وينزل الله البركة من السماء ، وتخرج له الارض : ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا زمانہ سے ایک انقطاع کے بعد اور فتنے ظاہر ہو جانے کے وقت ایک شخص ظاہر ہو گا جسے مہدی کہا جائے گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 242 عکس حوالہ نمبر: 83 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی مِلتِ بیضا پر ایک عمرانی نظر حکیم ملت ترجمان حقیقت ڈاکٹرسر محلاقبال مولانا ظفر علی خاں ناشر - سید محمد شاہ ایم کے سکری اقبال کیڈ کیا ہو...ے کی دیوی ان گا رہا ہو کر تا ہم کی قیمت کار
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 243 عالم اسلام کا زوال اور ظہور مہدی عکس حوالہ نمبر 83 | JA اخلاقی تجربہ کے مختلف خطو کا نقطہ اتصال ہے.پنجاب میں اسلامی سیرت کا ٹھیٹھ ہو نہ اس جماعت کی شکل میں ظاہر ہوا ہے جسے فرقہ کادیانی کہتے ہیں.مالک متحدہ آگرہ و اور میں یو جید اس خفیف سے اختلاف کے جو وہاں کے عقلی جو اس میں ساری دوائی ہے.اس اسلور سیرت کی ضرورت کا اعلان ایک شاعر کی زبر دست تحمیل نے بلند آہنگی کے ساتھ کیا ہے.جناب مولانا اکبر الہ آبادی جنہیں موزوں طور پر یسان العشر کا خطاب دیاگیا ہے.اپنے بد نہ جا پیرایہ میں ان قوتوں کی ماہیت کے احساس کو چھپائے ہوئے ہیں.جو آجکل مسلمانوں پر اپنا عمل کر رہی ہیں.ان کے کلام کے ظریفانہ لہر بن جائے ان کے شباب اور قرضے ان کے آنسوی کے پردہ دار ہیں.وہ اپنے نان خانہ صنعت میں اس وقت تک آپ کو داخل ہونے کی اجازہ نہیں دیتے.جنگ کے آپ ان کا مال خرید نے کیلئے ذوق سلیم کے دام اپنی جیب میں ڈال کر نہ آئیں غرض اس جماعت میں جس کے جزائے ترکیبی کی نوعیت واہ یہو.خیالات و جذبات کا تعلق یہاں تک گرا ہوتا ہے.کہ اگر اس جماعت کے ایک دفعہ کے دل میں کوئی خواہش پیدا ہوتی ہے تو اس خواہش کے بر لانے کا سامان یک بیک دوسرا حصہ پیدا کر دیتا ہے.اب میں ایک قدم اور آگے بڑھاتا ہوں.اس وقت تک جو بحث ہیں نے کی ہے.اس میں ذیل کی تین حقیقتوں پر روشنی ڈالی گئی ہے : دانت بی خیال اسلامی جماعت کا سرچشمہ زندگانی ہے.اس جماعت کی صحت توانائی کے قائم رکھنے کیلئے ان مخالف قوتوں کی نشو دنیا کو جو اس کے اندر کام کر رہی ہیں بنور دیکھتے رہنا چاہئیے.اور خارجی عناصر کی صریح آمیزش سے اول تو بچانا یا گر آمیزش منظور رہی ہو.تو اس امر کو پیش نظر رکھنا چا ہئے.کہ یہ آمیزش آہستہ آہستہ اور بتدریج ہوتا کہ نظام بانی کی قوت اخذ ہو اور جاؤ بہ پر زیادہ زو نہ پڑے اور اس طور پر یہ نظام بالکل ہی وہم ہی نہ ہونا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 244 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ 15.مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ 84 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَفَرَّقَتِ الْيَهُودُ عَلى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً أَوِ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً وَالنَّصَارَى مِثْلَ ذَلِكَ وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ( ترندی اردو جلد دوم صفحه 200-201 نعمانی کتب خانہ لاہور ) ترجمہ: حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہودی اکہتر یا فرمایا بہتر فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے ، اسی طرح نصاریٰ کا حال ہوا.اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی.تشریح یہ حدیث امام احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ نے بیان کی ہے.امام ترمذی اور حاکم دونوں نے اس کی صحت پر اتفاق کیا ہے.بلکہ امام حاکم نے تو اسے مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح قرار دیا ہے.اس حدیث پرسنی اور شیعہ دونوں مکاتب فکر کا اتفاق ہے.85 ( بحارالانوار جلد 28 صفحہ 30 داراحیاء التراث العربی بیروت لبنان) اس حدیث میں امت محمدیہ کی یہود سے جس گہری مشابہت کا ذکر ہے اس کی تفصیل دوسری روایت میں اس طرح ہے کہ جیسے ایک جوتی دوسری جوتی کے مشابہ ہوتی ہے اس طرح یہ امت یہود سے مشابہ ہو کر ان کے نقش قدم پر چلے گی اور اگر کوئی یہودی بد بخت اپنی ماں کے ساتھ علانیہ بدکاری کا مرتکب ہوا تھا تو میری امت میں بھی ضرور ایسا بد قسمت ہوگا.(ملاحظہ ہو حوالہ نمبر 84) مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں امت کے ایک حصے کا نام یہودی رکھا وہاں بعض افراد کا نام عیسی بھی رکھا.اسی طرح 73 فرقوں میں سے ایک فرقہ کے ہدایت یافتہ ہونے کی بھی بشارت دی.اس فرقہ ناجیہ کی تلاش ہر مسلمان پر واجب ہے جس کی ایک اہم علامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بیان فرمائی کہ مَا اَنَا عَلَيْهِ وَاَصْحَابِی کہ وہ جماعت میرے اور میرے صحابہ کے نمونہ اور نقش قدم پر چلنے والی ہوگی.(ملاحظہ ہو حوالہ نمبر 84)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 245 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ بعض لوگ اس ناجی جماعت سے مراد سواد اعظم یعنی اکثریت لیتے ہیں جو درست نہیں ہوسکتا کیونکہ قرآن شریف کے بیان کے مطابق اکثریت ایمان پر قائم نہیں ہوتی بلکہ اکثر لوگ انکار کر کے کا فریا فاسق (مختصر سيرة الرسول صفحہ 25) ہو جاتے ہیں.مولوی مودوی صاحب ایک سوال کے جواب میں ناجی فرقہ کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں : یہ امر بھی بالکل واضح ہے کہ یہ گروہ نہ کثرت میں ہوگا.نہ اپنی کثرت کو اپنے برحق ہونے کی دلیل ٹھہرائے گا.بلکہ اس امت کے 73 فرقوں میں سے ایک ہوگا اور اس معمور دنیا میں ان کی حیثیت اجنبی اور بریگا نہ لوگوں کی ہوگی...پس جو جماعت محض اپنی کثرت تعداد کی بناء پر اپنے آپ کو وہ جماعت قرار دے رہی ہے جس پر اللہ کا ہاتھ ہے اور جس سے علیحدہ ہونا جہنم میں داخل ہونے کے مترادف ہے، اس کے لئے تو اس حدیث میں امید کی کوئی کرن نہیں.کیونکہ اس حدیث میں اس جماعت کی دو علامتیں نمایاں طریقہ پر بیان کر دی گئی ہیں، ایک تو یہ کہ وہ آنحضرت اور آپ کے صحابہ کے طریق پر ہوگی.دوسری یہ کہ نہایت اقلیت میں ہوگی.“ (ماہنامہ ترجمان القرآن رمضان ، شوال 1364 ھ صفحہ 79-80) 87 ایک اور حدیث میں بہتر ہلاک ہونے والے فرقوں کے مقابل پر ناجی فرقہ کی ایک اور نشانی رسول کریم ﷺ نے یہ بیان فرمائی کہ وہ متحد جماعت ہوں گے اور ظاہر ہے کہ حقیقی جماعت کا تصور بغیر امام کے نہیں ہوسکتا اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آخری زمانہ کے فتنوں کا ذکر فرمایا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ ان حالات میں ہمارے لئے کیا ہدایت ہے.آپ نے فرمایا مسلمانوں کی اس جماعت میں شامل ہونا جس کا ایک امام موجود ہوا اور اگر کوئی امام والی جماعت نہ ہو تو تمام فرقوں سے کنارہ کش رہنا خواہ درخت کی جڑیں کھا کر گزارہ کرنا پڑے یہاں تک کہ تجھے موت آ جائے.( نصر الباری جلد ہفتم صفحہ 629-630 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) 88 دوسری روایت میں ہے کہ فرقہ واریت اور گمراہی کی طرف دعوت دینے والوں کے زمانہ میں اگر تم خدا کا کوئی خلیفہ دیکھو تو اس سے چمٹ جانا خواہ تجھے مارا جائے اور تیرا مال لوٹ لیا جائے.( مسند احمد حنبل صفحہ 1698 مكتبة دار السلام ) 89 اس حدیث کو امام ترمذی نے فنی لحاظ سے ”حسن غریب قرار دیا ہے یعنی حدیث عمدہ ہے مگر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 246 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ صرف ایک سند سے مروی ہے چونکہ قرآن شریف اور صحیح بخاری سے بھی اس حدیث کی تائید ہوتی ہے نیز عملی طور پر خود واقعات زمانہ نے بھی اس حدیث کو سچا ثابت کر دیا ہے اس لئے یہ حجت ہے.حدیث میں مذکور مسلمانوں کے تہتر 73 فرقے بعض علماء نے تو نام بنام شمار کر کے بھی دکھائے ہیں.(مرقاۃ المفاتیح اردو جلد اول صفحہ 767) لیکن امر واقعہ یہ ہے کہ گزشتہ چودہ سال میں بنے والے مسلمان فرقوں کا شمار اس سے بھی کہیں زیادہ ہو چکا ہے.لہذا یہاں ستر 70 کا عدد محاورہ عرب کے مطابق کثرت کے لئے معلوم ہوتا ہے جیسا کہ خود قرآن کریم نے کثرت کے لئے ستر کا عدد استعمال کیا ہے.(التوبة: 80) حدیث کے الفاظ كُلُّهُمْ فِي النَّار کے جو معنے اہل سنت نے کیے وہ عکس ترجمہ صفحہ 253 سے ظاہر ہیں کہ سوائے ایک مذہب یا فرقہ کے باقی سب دوزخی ہیں.ہمارے نزدیک یہ معنے سورۃ البقرۃ کی آیت 81 اور 112 کی روشنی میں درست نہیں ہو سکتے کیونکہ کسی کے جہنمی یا جنتی ہونے کا علم صرف خدائے عالم الغیب کو ہے لہذا کسی کے دوزخی ہونے کا بلا دلیل فتویٰ قابل قبول نہیں.سب فرقوں کے فِی النَّارِ یعنی آگ میں ہونے سے مراد قرآنی محاورہ کے مطابق لڑائی اور نفرت و مخالفت کی آگ بھڑ کا نا بھی ہو سکتا ہے (سورہ المائدہ: 65) یعنی سارے فرقے مل کر ایک ناجی فرقہ کی مخالفت پر کمر بستہ ہو جائیں گے.دوسرے یہاں حسد کی آگ بھی مراد ہو سکتی ہے کیونکہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ حسد انسان کی نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو.(ابوداؤد کتاب الادب باب في الحسد ) مزید برآں كُلُّهُمْ فِی النَّار جملہ اسمیہ ہے جس میں استمرار پایا جاتا ہے.اس لئے حال و استقبال دونوں کا مفہوم موجود ہوتا ہے یعنی وہ سب فرقے زمانہ حال میں بھی آگ میں ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے.اس جملہ کا یہ حالیہ مفہوم صرف مخالفت و نفرت اور حسد کی آگ پر ہی چسپاں ہو سکتا ہے.ضرورت یہ جائزہ لینے کی ہے کہ آخر فی زمانہ وہ کونسی جماعت ہے جس کے خلاف سارے مسلمان مخالفت اور نفرت کی آگ بھڑکانے میں متحد ہیں، بلاشبہ وہی مذہب یا جماعت ناجی ہوگی.میدا ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں 1974 ء میں احمدیوں کو ناٹ مسلم قرار دینے کے بعد سے لے کر آج تک تمام مسلمان فرقے تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر جماعت احمدیہ کے خلاف نہ صرف مخالفت کی آگ بھڑ کانے میں متحد ہیں بلکہ احمدیوں کے مکانوں، دکانوں، مساجد کو ظاہری آگ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 247 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ لگانے بلکہ لوٹنے سے بھی دریغ نہیں کرتے اور اس طرح عملاً خود یہ پیشگوئی پورا کرنے کا موجب ہو جاتے ہیں.دوسری طرف جماعت احمد یہ عالمگیر کی مسلسل ترقیات دیکھ کر بھی مخالفین حسد کی آگ میں جلتے رہتے ہیں اور اس دنیا میں اس آگ میں جلنے کی یہ گواہی جہنم کی آگ کے لئے ایک قرینہ تو قرار دی جاسکتی ہے مگر قطعی حتمی دلیل نہیں.اس لئے دیگر کلمہ گوفرقوں کو جہنمی بنانے سے گریز ہی امن کا راستہ ہوگا.یہ ذکر ہو چکا ہے کہ مسلمانوں میں فرقہ بندی والی اس حدیث کی تائید قرآن شریف سے بھی ہوتی ہے جیسا کہ فرمایا: إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ، إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إلَى اللهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا كَانُوا يَفْعَلُونَ (الانعام: 160 ) یعنی یقیناً وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ در گروہ ہو گئے، تیرا ان سے کچھ بھی تعلق نہیں ان کا معاملہ خدا ہی کے ہاتھ میں ہے پھر وہ اُن کو اُس کی خبر دے گا جو وہ کیا کرتے تھے.اسی طرح صحیح بخاری میں ہے کہ ایک وقت آئے گا جب رسول اللہ علیہ کے راستہ پر چلنے والے گروہ یہ راستہ چھوڑ دیں گے.تب حضرت حذیفہ بن الیمان نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جاہلیت کے شتر اور خرابیوں کے بعد اسلام کی خیر ہمیں نصیب ہوئی.کیا اب اس خیر کے بعد پھر کوئی شتر آنیوالا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں اس میں دھواں اور دھندلاہٹ ہوگی.عرض کیا کیسا دھواں؟ فرمایا ایک ایسی قوم ہوگی جو میرا طریق چھوڑ کر دوسرے راستہ پر چلے گی.پھر اس کے بعد آنیوالاشتر جہنم کی دعوت دینے والے لوگ ہیں جو ان کی بات مانے گا اسے اس میں ڈال دیں گے.حضرت حذیفہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اگر میں وہ زمانہ پاؤں تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں.رسول کریم ﷺ نے فرمایا: - تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ یعنی تم مسلمانوں کی اس جماعت میں شامل ہونا جن کا ایک امام ہو.عرض کیا اگر کوئی جماعت یا امام نہ ہو؟ رسول کریم ﷺ نے صلى الله فرمایا پھر ان تمام فرقوں سے کنارہ کشی کرنا خواہ درخت کی جڑیں بھی چبانی پڑیں یہاں تک کہ تجھے موت آجائے اور تو اسی حالت میں ہو.( بخاری کتاب المناقب باب علامات النبوة في الاسلام ) تہتر فرقوں والی حدیث مذکور میں بھی رسول کریم نے فرقہ ناجیہ کی نشانی مَا أَنَا عَلَيهِ وَأَصْحَابِی میں فرما دیا کہ اس سے مراد میرا اور میرے صحابہ کا مذ ہب یا راستہ ہے.یعنی رسول اللہ اور آپ کے صحابہ نے جس طرح قرآنی تعلیم اور ارکان اسلام پر عمل کر دکھایا ہی نمونہ اس ناجی فرقہ کا بھی ہوگا.رسول اللہ کی سنت واسوہ اور صحابہ کا طرز عمل کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں بلکہ تاریخ کا ایسا روشن
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 248 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ باب ہے جس سے ہر ذی شعور مسلمان بچہ بھی واقف ہے.وہی کٹھن خار دار راہ جس پر چلتے ہوئے رسول اللہ اور صحابہ کرام نے کفار مکہ کی سخت مخالفت اور رکاوٹوں کے باوجو د کمال استقامت سے قرآن و سنت پر عملدرآمد کردکھایا خصوصاً پاکستان میں جس کی عملی تصویر آج مخلص احمدی پیش کرنے کی توفیق پارہے ہیں.1.رسول کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کلمہ توحید ورسالت کا اقرار کر کے بڑے عزم و ہمت سے الله اس پر عمل پیرا ر ہے جبکہ ان کے مخالف کفار مکہ خود دین ابراہیمی کے دعویدار بن کر آپ ﷺ کو صابی یعنی نئے مذہب کے موجد گویا ناٹ مسلم قرار دیتے تھے.(بخاری کتاب التيمم باب من يقتل ببدر ، معجم الكبير لطبراني جلد 4 ص 179 ، كنز العمال جلد12 ص450) 2.رسول کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ پنج وقتہ نمازیں ادا کرتے تو کفار انہیں عبادت سے روکتے تھے.(سورۃ العلق : 10 تا 11) مگر انہوں نے ماریں کھا کر بھی نمازیں ادا کیں.3 کلمہ گو مسلمانوں کو اذان سے بھی روکا جاتا تھا.نبی کریم ﷺ کے صحابہ نماز کیلئے اذان دیتے تو کفار شور مچا کر انہیں مذاق کا نشانہ بناتے تھے (سورۃ المائدة 59:) بقول ابومحذورہ وہ خود اذان بلال کی نقلیں اتارنے میں پیش پیش تھے.(طبقات الکبری لابن سعد جلد 3 ص 234) 4.کلمہ گو مسلمانوں کا راستہ سراپا مظلومیت اور کفار قریش کی راہ مسلسل ظلم تھی.انہوں نے رسول کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ پر مکہ میں متواتر تیرہ سال تک مظالم کئے ، تین سال تک ان کا بائیکاٹ کر کے شعب ابی طالب میں قید رکھا.انہیں مارا پیٹا، ان کی مذہبی آزادی سلب کی.پھر انہیں ناحق ان کے گھروں سے نکالامتی کہ ان کے قتل سے بھی باز نہ آئے.(سورۃ الحج : 40) مجبور 51 نبوی میں آپ کے صحابہ کو ملک حبشہ کی ایک عادل عیسائی حکومت میں ہجرت کر کے پناہ لینی پڑی.5.مکہ میں مسلمانوں کو تبلیغ کا بھی حق حاصل نہ تھا.حالانکہ مسلمانوں کیلئے فریضہ تبلیغ جہاد کبیر کا درجہ رکھتا ہے.(سورة الفرقان (53) مگر کفار قریش نے رسول کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کی تبلیغ پر پابندی عائد کر رکھی تھی.مسلمانوں کی بات سننے کیلئے آنیوالوں کو بھی روکا جاتا اور جب رسول کریم ﷺ حج اور عرب کے میلوں پر اپنا پیغام پہنچانے جاتے تو ابولہب اور اس کے ساتھی شور مچا کر اس میں روک ڈالتے.مجبوراً آپ طائف تبلیغ کرنے گئے تو انہوں نے بھی مار مار کر لہولہان کر کے نکال دیا.(مسند احمد بن حنبل جلد 3 ص 492) 6.مکہ میں کلمہ گو مسلمانوں کی دیگر عبادات پر بھی پابندی تھی.کفار انہیں قرآن کریم کی تلاوت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 249 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ سے بھی منع کرتے.اور کہتے کہ جب وہ تلاوت قرآن کریں تو شور مچادیا کرو.اس طرح تم غالب آ سکتے ہو (سورة حم السجدہ : 27) حضرت ابوبکر صبح نماز میں بآواز بلند قرآن پڑھتے تو کفار اس بہانہ سے منع کرتے کہ ہماری عورتوں بچوں پر اثر ہو جاتا ہے.بالآخر تلاوت کرنے کے اصرار پر حضرت ابوبکر کو شہر مکہ چھوڑ دینے کی سزاسنائی گئی.( بخاری کتاب الکفالۃ باب جوار ابی بکر فی عہد النبی) 7.تیرہ سال تک مسلمان قریش مکہ کے ظلم وستم کا نشانہ بنتے رہے.رسول اللہ ﷺ 14 ویں سال کے دوسرے مہینے صفر کے آخر تک مکہ میں مقیم رہے.دلائل النبوة ليبقى جزء 2 صفحہ 465) 24 صفر بمطابق 7 ستمبر 622ء کو پہلے پہر سردارانِ قریش نے بقول علامہ صفی الرحمن مبارکپوری مکہ کی پارلیمان دارالندوہ میں رسول کریم ﷺ کے خلاف قید یا قتل کرنے یا مکہ سے نکال دینے کی قرار داد بالا اتفاق منظور کی.(الرحیق المختوم اردوترجمہ صفحہ 227) تو اسی شب باذن الٰہی آپ حضرت ابو بکر کے ساتھ گھر سے نکل کر جانب جنوب مکہ سے تین میل پر غار ثور میں پناہ گزیں ہوگئے.چوتھے روز 28 صفر بمطابق 11 ستمبر آپ نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی.مگر یہاں بھی دشمن نے تعاقب کیا.علامہ مبارکپوری نے بحوالہ رحمتہ للعالمین مصنفہ قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری 27 صفر کو رسول اللہ ﷺ کے بغرض ہجرت مدینہ نکلنے کا ذکر کیا ہے ( جو دراصل غار ثور سے نکلنے کی تاریخ ہے.) (التوفيقات الالہامیہ صفحہ 33) 90 8.مدینہ کے کلمہ گومسلمانوں کے فریضہ حج پر بھی پابندی تھی.قریش مکہ نے ہجرت نبوی کے بعد فتح مکہ ہونے تک آٹھ 8 سال کا عرصہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کو بیت اللہ میں آکر عبادت کرنے سے روکا اور انہیں حج کرنے کی اجازت نہ دی.بخاری کتاب المغازى باب ذكر النبي من يقتل ببدر وغزوة الحديبيه) 9.مدینہ کے کلمہ گو مسلمانوں کی مالی قربانیوں پر بھی کفار مکہ کو سخت اعتراض تھا.رسول کریم علم اور آپ کے صحابہ عمر بھر اپنے اموال بطور زکوۃ وصدقات اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرتے رہے.(سورۃ الصف : 12) جبکہ کفار ہمیشہ ان پر حملہ آور ہو کر ان کی محنت کی کمائی کو اپنے لئے حلال جان کر ان کے اموال لوٹنے کے درپے رہے.(سورۃ التوبه : 13)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 250 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ 10 - قریش مکہ شہید کلمہ گو مسلمان شہداء کی نعشوں کی توہین کرنے سے بھی باز نہ آئے.جنگ بدر میں شہید ہونے والے مسلمانوں کے ناک کان کاٹ کر ان کی نعشوں کا مثلہ کر کے ان کی بے حرمتی کی گئی.(بخاری کتاب المغازی باب غزوة بدر ) کتنا پُر خطر مگر پر استقامت تھا ہمارے نبی ﷺ اور صحابہ کا راستہ کہ جس پر چلنا آج بھی ناجی فرقہ کی سچائی کا نشان اور طرہ امتیاز بن گیا.مگر اس کے بالمقابل اس راستہ پر چلنے سے روکنے والے کفار قریش کا انسانیت سوز کردار بھی کتنا شرمناک اور بھیانک تھا.جس کا سلسلہ آج بھی احمدیوں کی قبروں کے کتبے توڑنے اور ان کے گڑے مردے اکھیڑنے کی صورت میں جاری ہے.یہ ہر دو واضح کردار آج بھی تقویٰ اور انصاف کی آنکھ سے بآسانی پہچانے جا سکتے ہیں کہ آج مسلمانوں کے موجود تمام فرقوں میں کونسی کلمہ گو جماعت کس ڈگر پر چل رہی ہے.کون ظالم ہے اور کون مظلوم؟ اگر 7 ستمبر 1974ء تک کلمہ گواحمدیوں کے خلاف آئینی ترمیم سے پہلے ناجی فرقہ کی پہچان میں کوئی ابہام تھا بھی تو اس کے بعد یہ معاملہ روشن ہو چکا ہے، کیونکہ اسلام کے دعویدار تمام فرقوں نے مل کر بھٹو حکومت کی سر پرستی میں کلمہ گواحمدی مسلمانوں کو قریش دارالندوہ کی طرح اپنی اسمبلی میں عین 7 ستمبر کی ہی تاریخ کو قانونی طور پر ناٹ مسلم قرار دے کر رہی سہی مشابہت بھی پوری کر دی.اور یوں سب فرقوں نے اپنے عمل سے ناجی فرقہ کو اپنے سے ممتاز اور جدا کر دیا.اب رسول اللہ کی بیان فرمودہ ان علامات کی روشنی میں ناجی فرقہ کی تلاش ایک تقومی شعار مسلمان کا فرض ہے کہ مذکورہ بالا چند موٹی موٹی نشانیاں جماعت احمدیہ کے علاوہ آج کس فرقہ میں پوری ہوتی ہیں.کیا کسی فرقہ میں حضرت بانی جماعت احمدیہ کی طرح مامور من اللہ مسیح ومہدی کا دعویدار واجب الا طاعت امام یا اس کا خلیفہ موجود ہے؟ تاکہ رسول اللہ ﷺ کی نصیحت کے مطابق ایک متلاشی حق ایسے کلمہ گو مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام سے وابستہ ہو جائے.کیا آج دنیا کے نقشہ پر جماعت احمدیہ کے علاوہ کوئی اور ایسی جماعت ہے جس میں نظام خلافت کے تابع صحابہ جیسی اطاعت ، وحدت کے ساتھ اعلیٰ اخلاق و کردار کے نمونے موجود ہوں؟ نہیں کوئی بھی تو نہیں.بلکہ ان ڈیڑھ اینٹ کی مساجد بنانے والے نام نہاد علماء کے درمیان صرف ایک امام جماعت احمدیہ ہیں جن کی آواز پر ان کی بیعت کرنے والے اپنا تن من دھن سب قربان کرنے کے لئے تیار ہیں، وہ ان کے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 251 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ ایک اشارہ پر اٹھتے اور بیٹھتے ہیں.ان باہم دست وگریبان اور فتاویٰ تکفیر کا بازار گرم کرنے والے فرقوں کے منتشر ہجوم کے مابین باہم محبت والفت میں مربوط اس جماعت کا یہ عالم ہے کہ دنیا کے کسی کونے میں ایک احمدی کو کانٹا بھی چھے تو سب عالم کے احمدی بے چین اور بے قرار ہوکر اپنے مولیٰ کے حضور دست بدعا ہوتے ہیں اور یہی اس جماعت کی کامیابی کا راز ہے.کیا مظلوم احمدیوں کی طرح ایماندار، صداقت شعار، دعا گو، صابر و شاکر عبادت گزار، تقویٰ شعار، دیانت دار، با اخلاق، صاحب کردار لوگ اس کثرت سے کسی اور فرقہ میں موجود ہیں جیسے صحابہ کی جماعت میں تھے یا آج صرف احمدی جماعت ہی اس کی علمبردار ہے، جس کے غیر بھی اعلانیہ معترف ہیں.کیا آج احمدیوں کی طرح کوئی اپنے مالوں اور جانوں کی قربانی راہ خدا میں کر رہا ہے جیسے صحابہ کرتے تھے؟ احمدیوں کی ان قربانیوں کے نتیجہ میں دنیا کے 212 ممالک میں اشاعت دین ہو رہی ہے، خدا کے گھر تعمیر ہورہے ہیں، قرآن کریم کے تراجم ساری دنیا میں شائع ہو رہے ہیں اور ایم ٹی اے کے ذریعے ساری دنیا میں اسلام کا پیغام پہنچ رہا ہے.پھر یہ بھی تو دیکھو کہ کیا آج کلمہ گواحد یوں کے سوا کسی اور فرقہ کوکلمہ طیبہ، اذان، نمازوں، قرآن پڑھنے، حج کرنے یا تبلیغ سے روکا جاتا اور انہیں مبتلائے آلام کیا جاتا ہے جیسے صحابہ رسول کو کیا جاتا تھا؟ نہیں ہرگز نہیں تو پھر ناجی کون ہے؟ کیا مذہب کے نام پر کلمہ گو احمدیوں کے علاوہ کسی سے بائیکاٹ ، یامار پیٹ ، یا گھر بار سے نکالنے، مالوں سے محروم کرنے ، قید یا قتل کرنے کا سلوک جاری ہے جن کو صحابہ کرام کی طرح عیسائی عادل حکومتوں میں پناہ لینے کی نوبت در پیش ہو؟ اگر نہیں اور یقینا نہیں تو پھر ناجی کون ہے؟ آج کون ظالم ہیں جو مظلوم احمدیوں کے مُردوں تک کی بے حرمتی کر کے انہیں دفن ہونے سے E روکتے ، ان کی قبروں کے کتنے توڑتے بلکہ قبریں اکھیڑ کر مردے نکالنے سے بھی باز نہیں آتے؟ کیا کلمہ، اذان، قرآن و نماز سے روکنے والے، مساجد و مینار گرانے والے، قبروں کی بے حرمتی کر نیوالے مسلمان رسول اللہ اور صحابہ کے نمونہ پر ہیں ؟ جنہوں نے تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کا احترام سکھایا؟ (سورة الحج: 41) آج کون احمدیوں کی عبادتگاہوں سے کلمہ کی توڑ پھوڑ اور ان کی قبریں مسمار کرنے کی تو ہین کا مرتکب ہو رہا ہے؟ حسب توفیق سب مسلمان فرقے یا احمدی فرقہ ناجیہ؟ اگر مذکورہ بالا صفات کا حامل کوئی اور ناجی فرقہ چراغ لے کر ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے تو پھر اس
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 252 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ میدان میں تنہا موجود جماعت احمدیہ ہی وہ فرقہ ناجیہ ہے جس کی عملی گواہی خدا کے رسول ﷺ اور صحابہ کے کردار نے دی اور آپ کے نیچے غلام چودہ سو سال سے دیتے چلے آئے.ان میں سے ایک نمایاں بزرگ اہلِ سنت کے امام حضرت علامہ ملا علی قاری (متوفی: 1014ھ بمطابق 1606ء) تھے، جنہوں نے اللہ سے علم پا کر ناجی فرقہ کا نام ہی فرقہ احمد یہ بیان فرمایا تھا.91 (مرقاة المفاتيح شرح مشکوۃ المصابح الجزء الاول صفحہ 381 دار الكتب العلمیة بیروت لبنان ) حضرت مجددالف ثانی (متوفی: 1034ھ) نے اللہ تعالیٰ سے الہام پا کر یہ بات بیان فرمائی کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے ہزار سال بعد ایک ایسا زمانہ آنیوالا ہے جس میں حقیقت محمدی کا نام حقیقت احمد کی ہو جائے گا.92 (میداو معادمترجم از حضرت مولاناسید زوار حسین شاہ صاحب صفحہ 205 مطبوع احمد برادرز پرنٹرز ناظم آباد کراچی الغرض اس فرقہ بندی کے زمانے میں ”احمد“ کے نام پر آنیوالے حکم مسیح موعود و مہدی معہود نے فرمایا: چنانچہ لکھا ہے کہ یہ امت بھی اسی قدر فرقے ہو جائیں گے جس قدر کہ یہود کے فرقے ہوئے تھے.اور ایک دوسرے کی تکذیب اور تکفیر کرے گا اور یہ سب لوگ عناد اور بغض با ہمی میں ترقی کریں گے.اس وقت تک کہ مسیح موعود حکم ہو کر دنیا میں آوے.اور جب وہ حکم ہو کر آئے گا تو بغض اور شحناء کو دور کر دے گا...سوخدا نے مجھے حکم کر کے بھیجا ہے.“ ( کتاب البریہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 256-257ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 253 عکس حوالہ نمبر : 84 ومَا الكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا رسول حسن دا جو کچھ تم کو دین اس کو لے لو اور تیس سے منع فرمائیں اس سے باز آجاؤ یگانه زمان حامد والنع لانا بدیع الزمان برادر علام وحید الزمان لاهور پاکستان isiaisiaisiais مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ترمذی شریف متر حجم جلد دوم ولا تقل مَعَ اسْمِ اللهِ شَي 254 عکس حوالہ نمبر :84 ۳۰۰ مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ ایمان کا ایمان وہ عرض کرے کہ اسے رب میرے اس پر چہ کا کیا وزن ہوگا ان وقتوں کے روبرو سواللہ تعالی فرما دے گا تجھ پر ظلم نہ کیا جاوے گا.نے پھر کےاور پہر فرمایا آپ نے پھر کھو دیے جاویں گے وہ دختر ایک پل میں میزان کے اور وہ پرچہ ایک پر میں سو کے ہو جائیں گئے دو دختر اور بھارتی ہو جاوے گا ہ پرچہ اور برابر نہیں ہو سکتی کوئی چیز اللہ کے نام مبارک کے آگئے.ن یہ حدیث حسن ہے غریب ہے روایت کی ہم سے قتیبہ نے انہوں نے ابن لہیعہ سے انہوں نے عامر بن یحیی سے اسی اسناد سے مانند اس کے اور بطاقہ پرچہ ہے.مترجم اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تو حید اور اتباع سنت بری چیز ہے اور اقرار توحید اور قرار رسالت اصل اصول ہے نجات کا گرافسوس ہے ہمارے خوان زمان نے انہیں دو چیزوں کو نہایت دی اور تیر مارا ہے توحید کو تو خراب کیا کہ نہر پرستی اور شند و پستی میں مرگزاری اور لوگوں پوجنے میں اوقات خراب کیے اویا انبیاء کی نا مانتے رہے، شادی بیاہ موت تھی میں شیخ بند ہا اور لاودگی - رہا بڑھے باپ کے روٹ اور رابعہ بصری کی کھچڑی نے بھی ان کا تو ہنڈیانہ چھوڑا، هنوز باله نیا اور اتباع سنت کو جوشیه قرار رسالت تھا اس کو یوں برباد کی کہ کوئی مہینہ اور رفتہ بدعت سے خالی نہ چھوڑا یہاں تکہ ان کا اہتمام کیا کہ میں نہیں کر تھنا ہو جا و سے قرض لیوس سود سے لا دیں مگر طعام بداعت ضرور پکوا دیں.بتائی اور مساکین کو نہ کھلادیں اور امراء اور اعتیاد کے یہاں حصے خوان بجوادیں چنانچہ تفصیل بعض بدعات کی ہم اوپر بیان کر چکے ہیں تکرار کی مہلت نہیں.اللہ من منا من كلبا وارزقنا اتباع السنة وامتنا عليها - بَاب افْتَدَاقِ هَذِهِ الأُمَّةِ باب افتراق امت کے بیان میں عن ابي هريرةَ انَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ روایت ہے ابی ہریرہ نہ سے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم وسلم قَالَ تفرقت اليهود على احدى وسبعین نے فرمایا متفرق ہو گئے ہو اکہتر یابہت فرقوں پر اور نصاری بھی إحْدَى فيفة أو اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ خِرقة والنصاری اسی کی مانند ، اور ہو جاوے گی میری امت تہتر فرقے.مِثْلَ ذلِكَ وَتَفْتَرِتُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَثٍ وَسَبْعِدُو فِرقة - نه ف اس باب میں سعد اور عبد اللہ بن عمرو اور عوف بن مالک سے بھی روایت ہے حدیث ابی ہریرہ انہ کی حسن ہے صحیح ہے.عن عبد الله بن عمر و قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ روایت ہے عبداللہ بن عمرو سے کہ فرمایا رسول خدا صلی اللہ صلى الله عليه وسلم ليا تين على امتي ما اتى على علیہ وسلم نے آوے گا میری امت پر ایک ایسا زمانہ جیسا کہ آیا تھا.تبني اسرائيل حنا و النعل بالنعل حتى ان كان بنی اسرائیل پر اور مطابق ہو دیں گے دونوں کے زمانہ جیسے مطابق وَالنَّعْلِ بِالنُّبُلِ حَتَّى مِنْهُم مَن الى أمَّهُ عَلَانِيَة لَكَانَ في أمتي من تصنع ہوتی ہے ایک نعلی دوسرے نعل کے یہاں تک کہ اگر ہو گا ان میں ذلِكَ وَ إِن بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرقَتْ على سنتين د کوئی شخص ایسا کہ وہ زناکر سے اپنی ماں سے علانیہ تو ہو گا میری امت سبْعِينَ مِلَّة وَتَفْتَرِقُ أنتي على ثلث وسبعین میں سے ایسا شخص کے مرتکب ہو اس امر شنیج کا ، اور بنی اسرائیل ملة كلهم في النار إلا ملة وَاحِدَةٌ قَالُوا مَن متفرق ہوئے بہتر مذہبوں پر اور متفرق ہوگی میری امت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سوی شریف مترجم اردو جلد دوم 255 عکس حوالہ نمبر : 84 ۳۰۱ مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ امیان کا بیان في ياس مول الله قال ما انا مکر کا اصحاني تہتر مذہبوں پر ، سب اہل مذہب دوزخی ہیں مگر ایک مذہب والے ، عرض کی صحابہ نہ نے کہ وہ کون ہیں یا رسول اللہ فرمایا آپ نے جس پر میں ہوں اور میرا صحابی بھی کتاب است ف یہ حدیث حسن ہے غریب ہے مفتر ہے نہیں جانتے ہم مثل اس کی مگر اسی سند سے.مترجم شاہ ولی اللہ قدس سرہ نے حجۃ اللہ میں لکھا ہے کہ فرقہ ناجیہ وہ ہے کہ تمسک ہو اس نے عقیدہ اور عمل میں بالکلیہ ظاہر کتاب وسنت پر اور جس پر گزارے میں جمہور صحابہ و تابعین اگر چہ مختلف ہوں وہ فیما تیم ان چیزوں میں کہ جس میں نص حالی نہ ہو اور نہ ظاہر ہوا ہو صحابہ دینہ سے اس میں کوئی امر مشفق علیہ اور وجہ ان کے ختلاف کی استدلال کرنا ہو ان کا بعض کتاب وسنت پر سے یا تفسیر ہو ان میں سے کسی مجمل کی اور غیر ناجیہ وہ فرقہ ہے کہ منتقل ہو گیا ہو کسی عقیدہ میں خلاف عقیدہ سلف کے یا کسی عمل میں سوا ان کے عملوں کے انہی اور یہ قول گویا بعینہ تفسیر ہے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول مبارک کی رجس پر میں ہوں اور میرے اصحائی، اور اس حدیث میں کلام ہے اس سے زیادہ کہ تفصیل اس کی مذکور ہے دیقظہ اولی الاعتبار مما در وفي ذكر النار واصحاب النابه میں اور یہ کتاب بیان نمار میں بے نظیر ہے کہ اسلام میں شاید اس کا ثانی تصنیف نہ ہوا ہو.عن عبدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ روایت ہے عبداللہ بن عمرو انہ جسے کہتے تھے کہ سُنا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اِن میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ فرماتے له تبارك وتعالى خَلَقَ خَلَكَ في كلمة تھے بے شک اللہ بزرگ و برتر نے پیدا کیا اپنی نَالقَى عَلَيْهِمْ مِّن نُورِهِ فَمَن أَصَابَةَ مخلوق کو ، یعنی جن و انس کو تاریکی میں پھر والا ان پر تور ذلك النُّورُ اهْتَدَى وَ مَنْ أحدا منك سو جس پر پہنچا وہ نور اس نے راہ پائی.اور جس کو مين لك أقول بث الم على علم اللہ نہ پہنچا وہ گمراہ ہو گیا.اس لیے میں کہتا ہوں کہ سوکھ جَفَ الْقَلَمُ عِلْمِ گیا قلم علم الہی پہر ف یہ حدیث حسن ہے.مترجم مراد ان سے جن وانس ہیں کہ جن میں مادہ ہدایت کا اور تخم ضلالت کا دونوں رکھے گئے ہوں اور تخم ضلالت جو میر انظلمت ہے مراد ہے اس سے شہر میں نفس امارہ کی اور بری عادتیں بشریت کی اور مذموم خصلت ہیں جہالت کی ، اور مراد ہے نور سے نورم کا اور تدین و تشرع و عبادت و توحید داحسان و طاعت کا مرقات) عَنْ مُعَاذِ بنِ جَبَلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ روایت ہے معاذ بن جمیل نہ سے کہ فرمایا لله صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم الدرِي مَا حَتُ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیا جاتا ہے تو کی اللهِ عَلَى الْعِبَادِ نَقَلتُ الله در موله اعلم کیا ہے اللہ تعالے کا حق بندوں پر، عرض میں نے کہ اللہ قَالَ فَإِن حَقَهُ عَلَيْهِمْ أَن يَعْد وہ ولا ورسول خوب جانتے ہیں.فرمایا آپ نے حق اللہ کا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 256 عکس حوالہ نمبر :85 بحر الأنوار مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ الجَامِعَةُ لِدُرَرِ أَخْبَارِ الأَيْمَةِ الأَطبَارِ تأليف العلم العلامة الحجة فخر الأمة المولى الشيخ محمد باقر المجلتي " قدس الله سره الجزء الثامن والعشرون دار احياء التراث العربي بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 257 عکس حوالہ نمبر :85 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ كتاب الفتن و المحن ج ۲۸ ليأتين على أمتي ما أتى على بني إسرائيل حذو النعل بالنعل حتى إن كان منهم من أنى أمه علانية ليكونن في أمتي من يصنع ذلك ، وإن بني إسرائيل تفرقت ملة على ثنتين وسبعين.ستفترق أمتي على ثلاث و سبعين ملة ، كلي في النار إلا ملة واحدة ، قالوا : من هي يا رسول الله ؟ قال : من كان على ما أنا عليه و أصحابي (1).و من صحيح الترمذي عن النبي أنه قال : والذي نفسي بيده لتركبن سنن من كان قبلكم - و زاد رزين - حذو النعل بالنعل ، والقذة بالقذة ، حتى إن كان فيهم من أتى أمه يكون فيكم، فلا أدري أتعبدون العجل أم لا ؟ (۲) و من الصحيحين ، عن أبي سعيد الخدري أن رسول الله ﷺ قال : اليمن سنن من كان قبلكم شبراً بشير ، وذراعاً بذراع، حتى لو دخلوا جحر ضب لتبعتموهم قلنا : يا رسول الله اليهود و النصارى قال: فمن (۳) ؟ و من صحيح البخاري عن أبي هريرة أن رسول الله الله قال : لا تقوم الساعة (1) جامع الأصول ج ۱۰ ص ۴۰۸ عيسى وفي حديث أخرجه الخوارزمي في مناقبه الفصل ١٩ ص ٢٣١، والكركي في نفحات اللاهوت ۸۶ عن على عليه السلام عن رسول الله من : قال....يا أبا الحسن ان أمة موسى افترقت على احدى وسبعين فرقة : فرقة ناجية والباقون فى النار، وان أمة افترقت على اثنتين وسبعين فرقة : فرقة ناجية والباقون في النار، وسنفرق امني على ثلاث وسبعين فرقة : فرقة ناجية والباقون في النار، فقلت: يا رسول الله فما الناجية و قال : المتمسك بما أنت وشيعتك وأصحابك...الحديث.راجع تلخيص الشافي ج ۳ ص ۵ ذيله (۲) المصدر نفسه من ۴۰۸ و ۴۰۹ وصدر الحديث: أبو واقد الليثي: أن رسول الله لما خرج الى غزوة حنين مر بشجرة المشركين كانوا يعلقون عليها أسلحتهم يقال لهاذات أنواط فقالوا يا رسول الله اجعل لنا ذات انواع کمالهم ذات انواط فقال رسول الله : سبحان الله : هذا كما قال قوم موسى واجعل لنا الها كمالهم آلهة الحديث (۳) جامع الأصول ج ۱۰ ص ۴۰۹ وتراء في مشكاة المصابيح ص ۴۵۸ ترجمہ: میری امت پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جیسا کہ بنی اسرائیل پر آیا تھا.دونوں کی مطابقت ایسے ہوگی جیسے ایک جوتے کی دوسرے سے ہوتی ہے.یہاں تک کہ اگر ان میں سے کسی نے اپنی ماں سے زنا کیا ہوگا تو میری امت میں سے بھی کوئی شخص ایسا کرے گا.اور بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے تھے اور میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی.سب آگ میں ہوں گے سوائے ایک جماعت کے.صحابہ نے عرض کیا ! وہ کون ہیں؟ رسول اللہ نے فرمایا کہ وہ اس طریق پر ہوں گے جس پر میں اور میرے اصحاب ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 258 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ عکس حوالہ نمبر: 86 من بركات وزارة الشؤون الاسلامية والمد وقاف والدعوة والد شاو مختص سيرة النبول تأليف الإمام الشيخ محمد بن عبد الوهاب أشرفت وكالة شؤون المطبوعات والنشر بالوزارة على إصداره عام ١٤١٨هـ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 259 عکس حوالہ نمبر : 86 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ وقوله : ستفترق هذه الأمة على ثلاث وسبعين فرقة كلها في النار إلا واحدة (1) - فهذه المسألة أجل المسائل.فمن فهمها فهو الفقيه.ومن عمل بها فهو المسلم.فنسأل الله الكريم المنان أن يتفضل علينا وعليكم بفهمها والعمل أما البيت المحرم : فإن إبراهيم وإسماعيل عليهما السلام لما بنياه ، صارت ولايته في إسماعيل وذريته.ثم غلبهم عليه أخوالهم جُرْهُم ولم ينازعهم بنو إسماعيل ، لقرابتهم وإعظامهم للحرمة ، أن لا يكون بها قتال.ثم إن جرهم بغوا في مكة.وظلموا من دخلها ، فرق أمرهم.فلما رأى ذلك بنو بكر بن عبد مناف بن كنانة ، وغبشان من خزاعة ، أجمعوا على جرهم فاقتتلوا ، فغلبهم بنو بكر وعبشان ونفوهم من وكانت مكة في الجاهلية لا يقر فيها ظلم ، ولا يبغي فيها أحد إلا أخرج ، ولا يريدها ملك يستحل حرمتها إلا هلك مكة ثم إن غبشان - من خزاعة - وليت البيت دون بني بكر.وقريش إذ ذاك حلول وصرم، وبيوتات متفرقون في قومهم من بني كنانة.فوليت خزاعة البيت يتوارثون ذلك.حتى كان آخرهم حليل بن حبيشة.فتزوج قصي ابن کلاب ابنته.فلما عظم شرف قصي ، وكثر بنوء وماله : هلك حليل ، فرأى قضي أنه (1) الحديث رواه الأربعة ، ورمز له في الجامع الصغير بالصحة - Yo- ترجمہ: اور رسول اللہ کا ارشاد کہ یہ امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی ، سب آگ میں ہوں گے سوائے ایک کے.یہ مسئلہ عام مسائل سے اہم اور بڑا ہے.جس نے اسے سمجھا وہ دانا ہے اور جو اس پر عمل کرے وہ صحیح مسلمان ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 260 عکس حوالہ نمبر: 87 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ Registered No.L.4186 رمضان (۱۳۶۴) شوال ماهنام ترجمان القرآن علوم قرآنی فضائی فرقانی کا ذخیرہ تالیف سید ابوالاحسانی مودودی دفتر رساله ترجمان القرآن دارالاسلام جمال پور پٹھانکوٹ جلد > ۲ عدد ٣ عم تیمت سالان پانچ روپے قیمت دی پرچہ ایک روپیہ
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 261 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ یمان القرآن رمضان اشترال حدود ۲۱۳ عکس حوالہ نمبر: 87 140 رسائل و مسائل طرح کی ، ماموریت کو اپنے لیے دلیل ٹھیراتے ہیں کہ اگر بی صلی الہ علیہ وسلم مدینہ کے فرشتگاروں اور غلاموں کو برکت بھتے تھے تو آخر ہیں ہی نہیں اپنے مریدوں اور عقیدت کیشوں کے لیے کیوں نہ حاصل ہو ؟ ہمارے نزدیک تو اس طرح کے لوگ سخت نقہ اور کر رنس میں بتلا ہیں.اور کیا تھا اور خداترس روئی کے لیے ہم یہ بات جائز نہیں کجھتے کہ وہ اپنے ایمان کو اس طرح کی آزمائش میں وہ ہے حضرات صحابہ رضی اللہ قسم کے حالات کا جہاں تک نہیں علم ہے، باوجود تمام خصائص تقدس کے حامل ہونے کے درشن دیتے اور برکت بانٹے سے نت افراز کرتے تھے، ملا کر ہی الیاس علیہ وسلم کے جس طرز عمل سے آج ہمارے مشائخ سند پکڑتے ہیں اس کو ان حضرات نے برائی العین مشاہدہ کیا تھا، اور قرآن ان کی نیکی اور تقوی پر گواہ تھا."اجماع اور رسواد اعظم کی غلط تعبیریں سوال: ایک صدا سب یہ حدیث بیان کرکے کہ لا تجتمع متى على الضلالة" فرماتے ہیں کہ اجماع است غلط بات پر نہیں ہو سکتا.پس جب علمائے ہند کی اکثریت جمیعتہ العلماء میں جذب ہو کر فیصلہ کر چکی ہے کہ اس وقت کانگریس کے ساتھ ہی اشتراک گمل میں اسلام کے مطابق ہے تو بھی غلط میں ہو سکتا.یہ صاحب اجماع امت سے مراد علی نے اس کا ہم خیائی ہوتا ہے ہیں.براہ کرم اس حدیث شریف کے معصوم اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈا لیے.جواب : ان الله و بی امتی علی الصلاا ا ا ا ا ا ا اور اس کی دوسری مدیری را با موارد الما جماعت سے متعلق دار رہیں مسلم لیگ اور کانگریس کے حامیوں کے درمیان ایک عرصہ سے نہایت بے دردانہ استعمال میں سہی ہیں.اور ان میںسے کسی خاکے بندر کو توفیق نہیں ہوتی کہ ان احادیث کے موقع وعمل اور ان کے صحیح مفہوم پر غور کر کے سلم لیگ کے مامی کہتے ہیں جب نبی کریم نے فرما کہ اسد تعالی آپ کی امت کو ضلالت پر اکٹھا نہیں کرے گا اور مسلمانوں کی اکثریت مسلم لیگ کے لیڈر اور سلم لیگ کے نظر متفق ہو گئی ہے تو زنا ہی راستہ ہدایت کا راستہ ہے اور جو سلمان اس سے الگ ہیں وہ سفارت جاعت کے حکم میں رائل اور من شان شان فی الناس کی وعید کے تھی ہیں.اور کانگریسی حضرات کا استدلال رہی ہے جس کا اپنے حال دیا ہے.حالانکہ اسلام ہی نہ اکثریت کا کسی بات پرمتفق ہو جانا اس کے حق ہونے کی دلیل ہے، از اکثریت کا نام مواد الم ہے اسیر ہیں میر جماعت کے حکم میں حاصل ہے، اور نہ کسی مقام کے ٹریوں کی کسی جماعت کا کسی رائے کو اختیار کرلینا اجماع ہے.ان ساری تیاری سے قرض کرنے کا یہ موقع نہیں ہے، البتہ مذکورہ بالا حدیث کا مطلب ہم بیان کیے دیتے ہیں.ذکورہ بالا حدیث تر فری میں ان الفاظ کے ساتھ وارد ہے.ان الله لا يجمع التي او قال امت محمله على منك الله وبلد الله على الجماعة ومن شدن شان في المنامة (اسد تعالی میری امت کو یا یوں فرمایا کہ محو کی امت کو ضلالت پر مجمع نہیں کرے گا اور اس کا اتے جاعت پر ہے اور ہر جماعت سے الگ ہوارہ جنم می بڑا اس کا مطلب ہے کہ اس امت کے کوئی دور ایسا نہیں آئے گا کہ یہ عبوری است گزاری میں پڑھائے ، بلکہ اس میں ایک گروہ، خواہ وہ کتنا ہی چھوٹا ہو، ہمیشہ حق ہے قائم رہے گا اور دیہی جماعت ہے اور انور کاہاتھ اس جماعت پر ہے اور ہم اس جاعت سے الگ ہوا وہ جہنم میں گرا.اس مطلب کی آئینہ اس حدیث نبوی سے ہوتی ہے جو عہد اور ابن عمر سے ان الفاظ مروی ہے :.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 262 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ عکس حوالہ نمبر : 87 ترجمان القرآن جلد ۲۲ مرد ۳ نم عليه واصحابي ! ر سائلی و ساسی به بان بنی اسرائیل تفرقت على بثنتين وسبعين ملة في اسرائیل نوری فرتوں میں بٹ گئے تھے اور میری است نظر فرنیا میں و تفتيق امتى على ثلاث وسبعين سنة كلهم في الناس بن جائے گی جو سب کے سب جہنم میں پڑ جائیں گے وہ جو ایک سکے.الأملة واحدة ، قالوا من هي یا رسول اللہ ا قبال ملانا لوگوں نے پر کیا یہ کون لوگ ہوں کے یار سول الله ؟ آپ نے فرمایا جو میرے اور میرے اصحاب کے طریقہ پر ہوں گے.اچھا اور ابو وائر کے یہاں پہلی روایت کسی قدر مختلف الفاظ میں ہے اور ان میں اس بات کی تفریح ہے کہ میں فرقہ جو آپ کے اور آپ کے صحابہ کے طریق پر ہوگا.جماعت ہے اور اسی کے اوپر نشر کی رحمت کا ہاتھ ہے.عن محاویلہ اختتامی وسبعون في الناس وواحدة في الجنة، وهي الجماعة (سارہ سے روایت ہے کہ بہتر فرقے جسم میں ہوں گے ، ایک جنت میں ہوگا اور رہی جماعت ہے).اس سے معلوم ہوا کہ ایک زمانہ اس امت پر ایسا آئے گا جبکہ اس کے بڑے حصہ میں کہ خلافت کا اثرہ اسی طرح سرایت کر جائے گا جس طرح انہیں کتنے کے گانے سے اس کا زہر آدمی کی رگ رگ میں سرایت کر جاتا ہے ضرت تھوڑے لوگ کے رہیں گے جو آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کے طریق پر ہوں گے، اور وہی لوگ جماعت میں ہوں گے.بعینہ اسی مضمون کی ایک حدیث اور نبی ہے جیس کے الفاظ یہ ہیں : لا تزال طائفة من امتی علی الحق....میزی است میں ایک گروہ ہی ان پر نام ہے اور جو لوگ نہیں چھوڑیں گے ان کو کچھ ضرورت پہنچائیں گے.گه یه نوروزی است کبھی گرا نہ ہوگی ، علیکہ ایک جماعت فراد و کشتنی فی اثرات کو اپنے ترین ہونے کی نوید | یہی مضر ہو ان پر قائم رہے کی اور وہی جماعت آتی ہے.یز اندر کا ہاتھ ہے، بقیہ سب مہم میں پڑیں گے.ان انار برقی ہونے کی وہیں بھرائے گا، بلکہ اس امت کے ہوں تامین ارز بیگا.لوگوں کی ہو گی ، اء لوگوں کی ہوگی، جیسا کہ فرمایا ہے بابا والا اسلامی نے ا یہ امریکی بالکل واضح ہے کہ یہ گرو ہ نہ کثرت ہیں، جو کہ فرقوں میں سے ایک ہو گا اور اس گوند د نیا می غریباد الاصلاح فمن الناس لبدي من شيم السلام فورت اران بارانی پانی ہے ان اجنبیوں کے لیے ہر دوسروں کے بگاڑے بہت رویا میں شروع ہوا اور راسی غربت میں پھر میکے کی اصلاح کریں گے).ہیں جو جماعت محض اپنی گرفت تعداد کی بنا پر اپنے آپ کو وہ جماعت قرار دے رہی ہے میں پر اسد کا اتے ہے اور سی مشورہ ہونا جنم میں رائن ہونے کے راولتا ہے، اس کے لیے تو اس حدیث میں امید کی کوئی کرن نہیں، کیونکہ اس حدیث میں اس جماعت کی دو خلا میں نمایاں طریقہ پر بیان کردنی کئی ہیں، ایک تو یہ کہ وہ آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم اور آپ کو کے طریق پر ہوئی ، دوسری یہ کہ عنایت اقلیت میں ہوگی.ہے کا گرین حضرات تو ان کا استعالی کی بالکل حمل ہے.اول تو اس حدیث کا تعلق اجماع سے بالکل ہے ہی سہی کھا اس کا مطلب رہی ہے جو ہم نے او پر مان کر دیا ہے.دوسرے پر کسی قسم کے چند حالوں کا کسی راہ کواختیار کرلینا و جا نہیں ہے جو شریعیت میں معتبر ہے.شریعت میں معتبرا جاہت وہ ہے جس پر مسلمانوں کا امیر اور اس کے ارباب من ولقد مریم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 263 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ عکس حوالہ نمبر : 88 نصر مِنَ اللهِ وَفَعْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم البَارِي شرح اردو صَحيح البخاري حضرت العلامه مولانا محمد عتمان فتح اول شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگر در شید شیخ الاسلام حضرت مولانا است بر حسین احمد مانی هفتم که کی پاره: ۱۱-۱۵ که که باب: ۱۷۴۴-۲۱۲۸ یه حدیث: ۲۷۰۲ - ۳۷۸۳ كتاب الجهاد، كتاب بدء الخلق كتاب الانبياء عليهم السلام، كتاب المناقب مكتبة الشيخ ۳ ۳۳۵، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 264 عکس حوالہ نمبر : 88 ار کتاب المناقب / باب: اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان / حدیث : ( ۳۳۶۴) مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعد موضعه و الحديث هنا ص ۵۰۹ ، وياتي في الفتن ص ۱۰۳۶ مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ ۶۲۹ تحقيق وتشريح الصادق في نفسه والمصدوق من عندا الله، غلمة بكسرا لغين جمع غلام جمع قلة.یہاں اختصار ہے کتاب الفتن ص ۱۰۴۶ار میں ہے فقال مروان لعنة الله عليهم غلمة ( ان پر اللہ کی لعنت ہو نوجوان؟ ) ان شئت مروان کو خطاب ہے اور بعض روایت میں ہے ان شئتم ہے اس صورت میں خطاب مروان و من کان معہ کو ہوگا.علامہ قسطلانی نقل کرتے ہیں ان ابا هريرة كان يمشى فى السوق ويقول اللهم لاتدركني سنة ستين ولا امارة الصبيان (قس) لا میں جب حضرت معاویہ کا انتقال ہوا تو یزید پھر بادشاہ ہوا اس کی شرارت دتباہی کے لئے حرہ کا واقعہ شاہد ہے نیز مروان بھی ان مفسدین میں داخل ہے واللہ اعلم.۳۳۹۴ و حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسى حدثنا الوليد حدثنِي ابْنُ جَابِرٍ حَدَّثَنِي بُسْرٌ مِنْ عُبَيْدِ اللهِ الحَضْرَمِي حَدَّثَنِي أَبُو ادريس الخولاني أنه سمع حُذَيْفَةَ مِنَ اليَمَانِ يَقولُ كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير وكُنتُ أسْأَلُهُ عن الشر مخافة ان يُدركني فقلت يارسول الله إنا كنا فى جاهلية وشر فجائنا الله بهذا الخير فهل بَعْد هذا الخَيْرِ مِنْ شَرِّ قال نعم قلتُ وَهَلْ بَعْدَ ذلك الشَّرُ مِنْ خَيْرٍ قَالَ نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ قلتُ وَمَا دَخنُهُ قال قوم يَهْدُونَ بغَير هذبي تعرف منهم وتنكر قلت يا رسول الله! فهل بعد ذلك الخير من شرّ قال نعم دعاة الى ابواب جهنم من اجابهم اليها قذفوه فيها قلت يارسول اللهِ صِفهم لنا فقال هم من جلدتنا ويتكلمون بالسنتنا قلتُ فَمَاتَا مُرُنِي انْ أدْرَكَنى ذلك قال تَلْزَم جماعة المُسلمين وامامهم قلت فان لم يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إمامٌ قال فَاعْتَزِلُ تِلك الفرق كلها ولو ان تعض باصل شَجَرَةٍ حتى يُدركك الموتُ وَانتَ عَلى ذلِك.ترجمعہ حضرت حذیفہ بن یمان بیان کرتے ہیں کہ دوسرے صحابہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شر کے متعلق (یعنی اس فتنہ اور بدعات کے متعلق جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہونے والے ہیں ) پوچھا کرتا تھا اس خوف سے کہ کہیں میں ان میں پھنس نہ جاؤں تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم جاہلیت اور شر (برائی ) میں تھے پھر اللہ تعالی نے ( آپ کو بھیج کر ہمیں یہ خیر ( اسلام ) عطافرمائی ، اب کیا اس خیر کے بعد پھر شر (برائی ) کا زمانہ آئے گا؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں میں نے عرض کیا اس شہر کے بعد خیر کا زمانہ آئے گا؟ نصر الباری جلد هفتم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 265 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ ۶۳۰ عکس حوالہ نمبر : 88 ار کتاب المناقب / باب، اسلام میں نبوت کی علامتوں کا بیان حدیث: (۶۶ - ۳۳۶۵) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں لیکن اس خیر میں دھواں ہوگا (یعنی اس میں کچھ برائی ملی ہوگی خالص خیر و نیکی نہ ہوگی) میں نے پوچھا وہ دھواں ( رحبہ ) کیا ہوگا ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو میری سنت اور طریقے کے علاوہ طریقہ اختیار کریں گے ( بدعات میں گرفتار ہوں گے ) تم ان میں ( خیر کو ) پہچان لو گے اور ان کے بدعات کو نا پسند کرو گے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا اس خیر کے بعد پھر شر کا زمانہ آئے گا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے پیدا ہوں گے جس نے اس کی بات سنی انہوں نے اس کو جہنم میں جھونک دیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ان کے اوصاف بیان فرما دیجئے ، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاوہ لوگ ( ظاہر میں ) ہماری ہی قوم و مذہب ( یعنی مسلمان ) ہوں گے اور ہماری ہی زبان بولیں گے، میں نے عرض کیا اگر میں ان کا زمانہ پاؤں تو آپ میرے لئے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام کا ساتھ نہ چھوڑنا میں نے عرض کیا اگر مسلمانوں کی کوئی جماعت نہ ہوئی اور نہ ان کا کوئی امام ہوا؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ان تمام فرقوں سے الگ رہو اگر چہ تمہیں اس کے لئے ( جنگل کے درخت کی جڑ دانت سے پکڑنی پڑے ( خواہ کسی قسم کے بھی مشکل حالات کا سامنا ہو ) یہاں تک کہ تمہاری موت آجائے اور تم اسی حالت میں ہو.مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعد موضعه و الحديث هنا ص ۵۰۹ ، ويائى فى الفتن ص ۱۰۳۹ ، واخرجه مسلم في كتاب الامارة والجماعة، ابن ماجه في الفتن ۳۳۹۵ و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثنى حدَّثَنَا يَحْيَى بن سَعِيدِ عن إسماعيلَ حَدَّثَنِي قَيْس عن حذيفة قال تعلم اصحابي الخير وتعلمت الشر.ترجمہ حضرت حذیفہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے (ایمنی اور صحابہ نے) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر بھلائی کے حالات سیکھے اور میں نے شرو برائی کے حالات دریافت کئے.مطابقة للترجمة هذا طريق آخر من حديث حذيفة.تعد موضعه و الحديث هناس ۵۰۹ ۳۳۲۶ لو حدثنا الحكم بن نافع اخبرنا شعيب عن الزهري اخبرني ابو سلمة بن عبد الرَّحمنِ أن أبا هريرة قال قال رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم لا تقوم الساعة حتى تَقْتَتِلُ فِئَتَانِ دَعْوَاهُمَا وَاحِدَةً.ترجمه حضرت ابو ہریرہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک دو جماعتیں با تم جنگ نہ کر لیں گی اور دونوں کا دعوئی ایک ہوگا.نصر الباری جلد هفتم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 266 عکس حوالہ نمبر : 89 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ مسك الاها لاحد احبك (164 - 241هـ ) حَقَّقَهُ وَفَرَّجَ أَحَادِيثَهُ وَعَلَى عَلَيْهِ مجموعة من علماء الحديث في مكتبة دار السلام تحت إشراف معالي الشيخ صالح بن عبد العزيزين محمدبن ابراهيم ال الشيخ وزير الشؤون الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد DARUSSALAM دار السلام للنشر والتوزيع
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 267 عکس حوالہ نمبر : 89 الإمام أحمد.حنبل 174A مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ مُسْتَدُ المُكثرين من الصخانه ٢٣٤٢٤ - حَدَّثَنَا (٤٠٣/٥) أَبو النَّضْرِ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ حَمَّادٍ السَّيْف بَقِيَّةُ؟ قَالَ: نَعَمْ، تَكُونَ إِمَارَةٌ عَلَى أَقْدَءٍ، وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنِ قال سوفعْتُ رِاوي بن حِرَاشِي يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فَذَكَرَهُ (حديث قال: قلبُ ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : ثُمَّ تَش دُعَاةُ الضَّلَالَةِ فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ يَوْمَئِذٍ فِي صحيح، وهذا الإسناد وإن كان مرسلا جاء موصولا ).الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ جَلَدَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ.فَانْزَمُهُ، وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنتَ ٢٣٤٢٥ حَدَّثَنَا مُحَمد بن جَعْفَرٍ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي النباح عَاضُ عَلَى جِذْلِ شَجَرَهُ قَالَ: قُلْتُ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ قالَ: سَمِعْتُ صَخْرًا يُحَدِّثُ من شيخ، قَالَ: أَرْسَلُونِي من ناه (1) إلى بعد ذلك منهُ نَهْرٌ وَنَارٌ، مَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ رَجُطٌ رِزْرُهُ، وَمَنْ الكوفة أَشْتَرِي الدوات ، فاني لكناسة، فَإِذَا رَجُلٌ عَلَيْهِ جَمْعٌ، قَالَ : فَأَمَّا في نهردِ وَجَبَ وِزْرُهُ وَحُطَ أَجْرُهُ، قَالَ: قُلْتُ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ ضاحبي، فَانْصَقَ إِلَى الدَّرَابُ، وَأَمَّا أَنا فَأَتَيْتُهُ، فَإِذَا هُوَ حُذَيْفَةٌ، فَسَمِعْ يع المهر فَلَا يُرْكَبُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ الصَّدْعُ مِنَ الرِّجَانِ (٢): يَقُولُ: كَانَ أَصْحَابُ رَسُول اللَّه يسألونه من الخير وأدلة : وقوله : فما العمة منه؟ قَالَ السَّيْف كَانَ فَنَادَةُ يَفْعُهُ عَلَى فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ؛ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَةٍ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرِّ؟ قَالَ: الردَّةِ التي كَانَتْ فِي زَمَ أَبِي بَكْرٍ وَقَوْلُهُ إِمَارَةٌ عَلَى أَقْدَاءِ يَقُولُ: عَلَى انعم، قلتُ: فَنا العِصْمَة مِنْهُ؟ قَالَ: «السَّيْفُ أَحْسَبُ قلى.«وَهدْتَهُ يَقُولُ: صلح وَقَوْلُهُ: عَلَى دَخَرٍ يَقُولُ: عَلَى يقول : الشيفُ أَحْسَبُ - قَالَ: قُلْتُ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: المَّ تَكُونُ عُدْنَةٌ صَفَائِن - قبل لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ مِمَّن تَفْسِيرُ؟ قَالَ: عَنْ فَتَادَةَ، زَعَمْ دي قَالَ: قُلْتُ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ : ثُمَّ تَكُونُ دُعَاءُ الضَّلَالَةِ، فَإِن (حديث حسن دون قوله : «ثم ينتج المهر فلا يركب حتى تقوم الساعة»، رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَة اللَّهِ فِي الْأَرْضِ ذلزمهُ، وَإِذْ نَهَكَ جِسْمَتُ وَأَخَذَ وهذا مخالف لحديث أبي هريرة وعائشة من أن السيد المسيح يمكث مَالَكَ، فَإِنْ لَمْ تَرَهُ فَاهُرُبْ الأرض، وَلَوْ أَن تَمُوتَ وَلْتَ عَاضُ في الأرض أربعين سنة بعد قتله للمسيح الدين من).يجذلِ شَجَرَةٍ قَالَ: قُلْتُ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ يَخْرُجُ الدُجَّالُ، قَالَ: ٢٣٤٣٠ - ٤٠٤/٥) حَدَّثَنَا بَهْرُ : حَدَّتَ أَبو عَوَانَةَ : حَلْنَا قَتَادَةُ عَن قُلْتُ: فيم يجيءُ بِهِ مَنهُ؟ قَالَ: النهر - أَوْ قَالَ : نام - وَنَارٍ، فَمَنْ دَخَلَ نَضر بن عَاصِمٍ، تمن شنيع بن خَالِدٍ قَالَ: قَدِمْتُ الْكُوفَة زَمَنْ فُتِحَتْ نَهْرَهُ حُطَّ أَجْرُهُ وَوَجَبَ وزَرُهُ، وَمَنْ دَخلَ نَارَهُ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرَهُ تُسْترُ، فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثٍ مَعْمَرٍ، وَقَالَ: احط رِزْرُده (حديث قَالَ: قُلْتُ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: لَوْ أَنتَجتَ فَرَسٌ لَمْ تَرْكَبَ فَلُوهَا حَتَّى تَقُومَ حسن، مسیع بن خالد تربع).المشاعة.[راجع: ۲۳۲۵۰].(حديث من دون قوله.دنو أنتجت فرسا ٢٣٤٣١ - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ، قَا: لم تك فلوها حتى تقوم الساعة»، وهذا إسناد ضعيف لجهالة صخر، سمعتُ زيد بن وهب يُحدثُ عن حذيفة: حَدَّتَنَا رَسُولُ اللَّهِ لَهُ بِحَدِيقَينِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدُهُمَا، وَأَنا أنتظرُ الْآخَرَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.(إسناده صحيح، وقد تربع).في م: ١٤٣ ٢٣٤٢٦ - قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي أَبُو بشرِ فِي إِسْنَادِ لَهُ عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنِ؟ قَالَ: قُلُوبُ ٢٣٤٣٢- حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّرَّافِ : حَدَّثَكَ (٤) بَكَارٌ : حَدَّثَنِي خَلَّادُ بْنُ عَبْدِ لَا تَعُودُ على ما كانت.(لم يبين شعبة إسناده).الرَّحْمَنِ، أَنه.: سَمِعَ أَبَا الطفيل يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَهُ مِنَ الْيَمَانِ يَقُولُ: يَا ٢٣٤٢٧ - حدثنا عبد الصمد : حدثني أبي حدثني أبو الناح: أنه النَّاسِ، أَلَّا تَسْأَلُوي؟ فَإِنَّ تَنَّا كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنِ حدتي صخر بن بدر نُعِجَلِيُّ عَنْ سُبيع بن خَالِدٍ الطَّبْعِيِّ، فَذَكَرَ مِثْل الخَيْرِ، وَكُنتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرُ، إِنَّ اللهَ بَعَثَ نَبِيَّ ﷺ فَدَعَا النَّاسَ مِنَ معْنَاهُ، وَقَالَ: وَحُطْ أَجْرُهُ وَحُطْ وِزْرَهُهُ قَالَ: وَإِن تَهَكَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ الْكُفْرِ إِلَى الْإِيمَانِ، وَمِنَ الضَّلالَةِ إِلَى الْهُدَى، فَاسْتَجَابَ لَهُ مَنِ نا ال) (حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الجهالة صخر) انتخاب، فحيِي مِنَ الْحَقِّ مَا كَانَ ميْتُ ، وَقاتَ مِنَ الْبَاطِلِ مَا كَانَ حَيًّا ، ٢٣٤٢٨ - حَدَّثَنَا يُونُسُ : حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي النَّاحِ، عَنْ صَخْرٍ ثُمَّ ذَهَبَتِ السُّوءُ، فَكَانَتِ الْخِلَافَةُ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ.(إسناده صحيح) عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَائِدِ الصُّبَعِي، فَذَكَرَهُ وَقَالَ: وَإِذْ نَهَتْ ظَهَرْتُ وَأْكَلَ مَالُكُ ٢٣٤٣٣ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا تَعْمَرُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ : حَدَّتَنِي وَقَالَ: وَحُط أخره وحط وِزْرُهُ».(حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف من كان مَعَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ فِي غَزْوَةِ يُقَالُ لَهَا : غَزْرَهُ الْخَشَبِ، وَمَعَهُ حُذَيْفَة بن اليمان، فَقَالَ سَعِيدٌ : أَيُّكُمْ شَهِدَ مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ صَلاةَ الجهالة صخر).٢٣٤٢٩- حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ : أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ فَتَادَةَ، عَنْ نَضْرِ بْنِ الْخَوْفِ؟ فَقَالَ حُذَيْفَةُ : أَنَا.قَالَ : فَأَمَرَهُمْ حُذَيْفَةُ فَنَسُوا السَّلَاحَ، ثُمَّ عام اللي عن دار أن خالد البشكري، قال خرجت زمان تحت قال إِن هَاجَكُمْ هَيْج فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ الْقِتَالُ، قَالَ: فَصَلَّى إحدى تُشتَرُ حَتَّى قَدِمْتُ الْكُوفَةِ، فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا أَنَا بِحَلْقَةٍ فِيهَا رَجُلُ الطَّائِفَيْنِ رَحْمَةً وَالطَّائِقَةُ الْأُخْرَى مُوَاجِهَة الْعَدُوِّ ثُمَّ انْصَرَفَ هَؤُلَاءِ، صدع من الرّجالِي، حَسَنُ التَّغْرِ.يُعرفُ فِيهِ أَنَّهُ مِنْ رِجَالٍ أَهْلِ الْحِجَازِ، فَقَامُوا مَقَامَ أُولَئِكَ، وَجَاءَ أُولَئِكَ فَصَلَّى بِهِمْ رَكَعَةٌ أُخْرَى ، ثُمَّ مَنم قَالَ: فَقُلْتُ : مَنِ الرَّجُلُ؟ فَقَالَ الْقَوْمُ : أَوَ ما تَعْرِفُهُ؟ فَقُلْتُ : لَا فَقَالُوا : عَلَيْهم.[انظر: ٢٣٤٥٤].(حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف للرجل هَذَا حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قَالَ: فَقَعَدْتُ وَحَدَّثَ البهم لكن له طريق صحيحة).الْقَوْمَ، فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ كَانُوا يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ عَنِ الْخَيْرِ، وَكُنتُ ٢٣٤٣٤ - حَدَّثَنَا سُفْنَانُ مِنْ عُنَةً عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَسْأَله عن الشَّرُ، فَأَنكر ذلك الْقَوْمُ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنِّي سَخَبِرُكُمْ بِمَا همام من الْحَارِثِ قَالَ: كُنَّ مَعَ حُذَيْفَة فَمَرَّ رَجُلٌ، فَقَالُوا : إِنَّ هَذَا يُبْلْعُ أَنْكَرْتُمْ مِنْ ذَلِكَ، جَاءَ الإِسْلَامُ حِينَ جَاءَ فَجَاءَ أَمْرٌ لَيْسَ كَأَمْرِ الْأَمْرَاءَ الْأَحَادِيثَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ : يَقُولُ: لَا يَدْخُلُ الجاهلية، وكُنتُ قَد أُعلِيتُ فِي الْقُرْآنِ فَهُمْ، فَكَانَ رِجَالٌ يَجِينُونَ الجة ثان اسناده صحيح، خ : ٦٠٥٦ : م: ١٠٥).فيسألون عن الخَيْرِ، فَكُنتُ أسْأله عن النَّي، فَقُلْتُ: يَا رَسُونَ اللَّهِ، أيكُونُ بَعْدَ هَذَا نُخَيْرِ شَرَّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: قُلْتُ : (1) تحرف في (ه) إلى : ( ماء ((۲) نحرف في (م) إلى: الدجال» (۳) قوله ( يقول نمَا الْعِصْمَةُ : رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ : السَّيْفُ قَالَ: قُلْتُ: وَمَلَ بَعْدَ هَذَا على قنى بـ في (م).(2) أقدم في (م) هذا: «أبون.ترجمہ : اگر اس وقت تو زمین میں خدا کا خلیفہ دیکھے تو اس کے ساتھ چمٹ جانا، خواہ تیرا جسم نوچ لیا جائے اور تیرا مال چھین لیا جائے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 268 عکس حوالہ نمبر :90 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ كتاب التوفيقات الإلهامية في مقارنة التواريخ الهجرية بالسنين الإفريكية والقبطية تأليف اللواء المطري محمد مختار باشا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 269 عکس حوالہ نمبر: 90 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ قيراط ذراع سخة 1 هجرية : غاية فيضان النيل بمقياس الروضة أوائل اشهرها نوافق سنة | توافق سنة البطية ٦٢٢ الفرنكية توقبعات فجرية محرم الجمعة ۲۲ ابيب ١٦ يوليه أول السنة الهجرية ، على الصحيح ، وكانت تسمى عند العرب بسنة الاذن.صفر الأحد ۲۲ مسری 10 المسطس نوت ۲۳۹ = الأحد ٢٩ الغسطس سنة ٦٢٧ – ٦٥ صفر سنة ؛ ربیع اول الالتين في 8 منه (1) دخل النبي ، صلى الله عليه ١٦ نوت ۳۳۹ ۱۳ سبتمبر وسلم قباء، وأقام بها الثلاث والاربع والخميس ، وأسس مسجد قباء، الذي نزل فيه المسجد أسس على التقوى ] (٢).فيه ١٣٦ زيد في صلاة العصر ركعتين.ربيع ثاني الأربع جماد أول الخميس جماد ثاني السيت ۱۹ بابه ۱۳ اکتوبر د هانور 1 نوفمبر ١٥ كييك 11 ديسمبر يناير ٦٢٣ يوافق السبت ٦ طوبه سنة ٣٣٩ الموافق ٢٢ جماد الثاني سنة ١.رجب الأحد شعبان الثلاث ا طوبه يناير ٦٢٣ امشير ٨ فبراير رمضان الأربع ۱۳ برمهات ۹ مارس فيه ) بني النبي صلى الله عليه وسلم بعائشة ، رضي الله عنها.شوال الجمعة ۱۳ برموده ۸ ابریل نو القعدة | السبت ۱۲ بشنس ۷ مايو ذو الحجة الاثنين ۱۲ بونه يونيه فيه ا ٢٠ سمير سعد بن أبي وقاص إلى الأبواء.فيها ولد أمير المؤمنين عبد الله بن الزبير شي دخل في جوفه هو ريق ابن العوام.وأول النبي صلى الله عليه وسلم.۳۴ (1) أي من ربيع الأول (۳) التوبة.١٠٨ (۳) اي في ربيع الثاني.(٤) أي في رمضان.(٥) اي في ذي القعدة.السنة الأولى للهجرة.(1) اي مختار پاشا مصری کے کیلنڈر بالا میں یکم ربیع الاول کو 13 ستمبر 622 تھی (یوں 24 صفر کو 7 ستمبر بنتی ہے ).رسول کریم 24 سے 27 صفر تک غار ثور میں اور 28 صفر کو وہاں سے عازم مدینہ ہوئے.8 ربیع الاول کو قباء پہنچے اور تین دن بعد مدینہ ورود فرمایا.یوں پارلیمان مکہ کی قرارداد کی طرح قومی اسمبلی پاکستان 1974ء کی ”احمدی ناٹ مسلم کی قرار داد ستمبر میں گہری مماثلت وسیع معنی رکھتی ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 270 عکس حوالہ نمبر :91 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ فرق الة المفاتيح للعلامة الشيخ علي بن سلطان محمد القاري المتوف سنة (الهـ شرح مشكاة المصابيح للإقام العلاقة محمد بن عبد الله الخطيب التبريزي المتوفي سنة ٧٤١ه تحقيق الشيخ جمال عيتانيه تلیه : وضعنا متن المشكاة في أعلى الصفحات ، ووضعها أسفل منها نص مرقاة المفاتيح والحقنا في آخر المجلد الحادي عشر كتابة الاكمال في أسماء الرجال و هو تراجم رجال المشكاة للعلامة التبريزي الجزء الأول المحتوى كتاب الأيمان - كتاب العلم منشورات محمد ولي بيضون تنشر كتب السنَةِ وَاجمَاعَةِ دار الكتب العلمية بوروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 271 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ عکس حوالہ نمبر : 91 كتاب الإيمان / باب الاعتصام بالكتاب والسنة رواه الترمذي.۱۷۲ - (۳۳) وفي رواية أحمد وأبي داود عن معاوية : ثنتان وسبعون في النار ، وواحدة في الجنة، وهي عليه مبالغة في مدحها وبياناً لباهر اتباعها حتى يخيل أنها عين ذلك المتبع، أو المراد بما : الوصفية على حد ونفس ما سواها أي القادر العظيم الشأن سواها، فكذا هنا المراد هم المهتدون المتمسكون بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين من بعدي فلا شك ولا ريب أنهم هم أهل السنة والجماعة ، وقيل : التقدير أهلها من كان على ما أنا عليه وأصحابي من الاعتقاد والقول.عن والفعل فإن ذلك يعرف بالإجماع، فما أجمع عليه علماء الإسلام فهو حق وما عداء باطل.واعلم أن أصول البدع كما نقل في المواقف ثمانية : المعتزلة القائلون بأن العباد خالقو أعمالهم وبنفي الرؤية وبوجوب الثواب والعقاب وهم عشرون ،فرقة، والشيعة المفرطون في محبة علي كرم الله اثنان وجهه وهم وعشرون فرقة والخوارج المفرطة المكفرة له رضي الله عنه ومن أذنب كبيرة وهم عشرون فرقة، والمرجئة القائلة بأنه لا يضر مع الإيمان معصية كما لا ينفع مع الكفر طاعة وهي خمس فرق والتجارية الموافقة لأهل السنة في خلق الأفعال والمعتزلة في نفي الصفات وحدوث الكلام وهم ثلاث فرق والجبرية القائلة بسلب الاختيار العباد فرقة واحدة والمشبهة الذين يشبهون الحق بالخلق في الجسمية والحلول فرقة أيضاً | فتلك اثنان وسبعون فرقة كلهم في النار والفرقة الناجية أهل السنة البيضاء المحمدية ! هم والطريقة التقية الأحمدية، ولها ظاهر سُمي بالشريعة شرعة للعامة وباطن سمي بالطريقة منهاجاً للخاصة وخلاصة خصت باسم الحقيقة معراجاً لأخص الخاصة ؛ فالأول نصيب الأبدان من الخدمة، والثاني نصيب القلوب من العلم والمعرفة والثالث نصيب الأرواح من والرؤية.قال القشيري والشريعة أمر بالتزام العبودية، والحقيقة مشاهدة الربوبية فكل شريعة | غير مؤيدة بالحقيقة فغير مقبول، وكل حقيقة غير مقيدة بالشريعة فخير محصول؛ فالشريعة قيام | بما أمر.والحقيقة شهود لما قضي وقدر وأخفى وأظهر، والشريعة حقيقة من حيث إنها وجبت | بأمره، والحقيقة شريعة أيضاً من حيث إن المعارف به سبحانه وجبت بأمره.والله در من قال من | أرباب الحال : الا فــــالــزمـــــوا سنة الأنــ اء الا فاحفظوا سيرة ومــن يــبـــتـــدع بــدعة لم يكرم * يــــوجــــدانــــه رت (رواه الترمذي) أي عن ابن عمر وكذا.المشاهدة ۱۷۲ - (وفي رواية (أحمد) أي أحمد بن حنبل ( وأبي داود عن معاوية) أي بعد قوله : ( وإن هذه الأمة ستفترق على ثلاث وسبعين فرقة الاثنتان وسبعون في النار وواحدة في الجنة وهي الحديث رقم :۱۷۲ : أخرجه أحمد في المسند ۱۰۲٤ وأبو داود /٥/٥ حديث رقم ٤٥٩٧.ترجمہ: پس یہ بہتر فرقے ہیں، سب آگ میں ہوں گے اور فرقہ ناجیہ روشن سنت محمد یہ والے اور پاکیزہ طریقت احمد یہ والے ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 272 عکس حوالہ نمبر :92 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ ان من بين كرة من شاء اتخذ إلى ربه سبيله الحمد لشهد که رساله شریقه امام ربانی حضرت مجد الف ثانی شیخ احمد فاروقی نقشبندی سربندی قدس سره مع اردو ترجمہ از حضرت مولانا سید زوار حسین شاه ساخت بندی مجددی رحمه الله علیه مؤلف عمدة السلوك عمدة الفقه وغيره یا ہتمام ادارہ مجددیہ - ناظم آباد ۳.کراچی حا مطبوع به احمد برادریس پرنٹریں.ناظم آباد کراچی شما
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 273 عکس حوالہ نمبر : 92 مسلمانوں کی فرقہ بندی اور ناجی فرقہ اردوتریم ۲۰۵ بد أو سعاد فرمایا گیا اور اپنائے جنس کے درمیان ممتاز فرمایا گیا.یہ سب کچھ اللہ اور کے حبیب کے صدقے اور اللہ کے رسول کی برکت سے ہوا.آپؐ پر ہے اور آپ کی آل پر فاصل تر رحمتیں اور کامل تر سلامتیاں نازل ہوں.حقیقت کعبہ کے مقام میں جاننا چاہئے کہ جس طرح کعبہ کی صورت حقیقت محمدی کا عروج چیزوں کی صورتوں کی مسجود ہے.اسی طرح حقیقت کعبہ اُن چیزوں کی حقیقتوں کی مسجود ہے.اور میں ایک عجیب بات کہتا ہوں، جو اس سے پہلے نہ کسی نے سنبی اور نہ کسی بتانے والے نے بتائی، جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے صرف مجھے بتائی اور صرف مجھ پر الہام فرمائی ہے اور وہ بات یہ ہے کہ آن سرور کائنات علیہ وعلی آلہ الصلوات و بر اور چند سال بعد ایک التسلیمات کے زمانہ رحلت سے ایک ہزار زمانہ ایسا کبھی آنے والا ہے کہ حقیقت محمدی! ینے مقام سے عروج فرمائے گی اور حقیقت کعبہ کے مقام میں دیے کے مقام میں (ریسائی پاکر اس کے ساتھ) تحد ہو جائے گی.اس وقت حقیقت محمدی کا نام احمدی ئے گی.ہو جائے گا.اور وہ ذات "احد" جل سلطانہ کا اور دونوں مبارک نام (محمد و احمد) اس سمتی ( مجموعہ حقیقت محمدی و حقیقت کعبہ) میں متحقق ہو جائیں گے.اور حقیقت محمدی کا پہلا مقام (جہاں وہ اس سے پہلے تھی خالی رہ جائے گا اور وہ اس وقت تک خالی ہی رہے گا یہانتک کہ حضرت عیسی علی نبینا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 274 مجد دین اُمت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور 16 - مجد دین اُمت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِيْمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُلَهَا دِيْنَهَا.(ابوداؤ دارد و جلد سوم صفحہ 255 مترجم ابوالعرفان محمد انور ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور) 93 ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر صدی کے سر پر ایسے لوگ کھڑے کرتا رہے گا جو اس امت کے دین کو از سر نو تازہ کر کے اس کی تجدید کرتے رہیں گے.تشریح: یہ حدیث ابو داؤد نے اپنی سنن میں اور حاکم نے مستدرک میں بیان کی ہے.امام حاکم اور علامہ ابن حجر نے اس حدیث کی صحت پر اتفاق کیا ہے.شیعہ مسلک میں بھی یہ حدیث مسلّم ہے.94 ( الفروع من الجامع الکافی جزء 2 صفحہ 192 مطبع العالی نولکشور ) قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے یہ وعدہ فرمایا کہ وہ ان میں خلیفے کھڑے کرتا رہے گا جس طرح پہلی قوموں میں خلفاء قائم کئے تاکہ وہ دین کو مضبوط کریں.(النور: 56) چنانچہ خلافت راشدہ کے بعد تجدید دین کا ایک روحانی سلسلہ مجددین امت کی شکل میں بھی ظاہر ہوا.اس حدیث کے مطابق رسول کریم ﷺ کے بعد تیرہ سو سال میں ہر صدی میں ایسے ائمہ علماء وفقہاء اور مفسرین ومحدثین پیدا ہوتے رہے جو دین کی خدمت پر کمر بستہ رہ کر اصلاح امت اور تجدید دین کا فریضہ ادا کرتے رہے.جماعت احمد یہ ایسے تمام مجد دین امت کو برحق یقین کرتی ہے.اہل سنت کے مسلک کے مطابق ہم نہ صرف تیرہ صدیوں کے مسلمہ مجددین کی خدمات کے معترف ہیں بلکہ ان مجددین کے علاوہ بھی ان صدیوں میں جن بزرگان امت کا اپنا دعویٰ مجددیت ثابت نہیں مگر ان کی تجدید دین
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ثابت و مسلّم ہے ، ان کا بھی ہم انکار نہیں کرتے.275 مجد دین اُمت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور امت محمدیہ کے مسلمہ معروف مجددین کی ایک فہرست درج ذیل ہے:.پہلی صدی حضرت عمر بن عبد العزيز ( متوفی : 101ھ) دوسری صدی: حضرت امام شافعی ( متوفی : 204ھ ) تیسری صدی: حضرت ابوالحسن اشعری (متوفی : 324ھ) چوتھی صدی: حضرت امام قاضی ابوبکر با قلائی (متوفی : 403ھ ) پانچویں صدی: حضرت امام غزائی (متوفی : 505ھ ) چھٹی صدی: حضرت سید عبد القادر جیلائی (متوفی : 561ھ) ساتویں صدی: حضرت خواجہ معین الدین چشتی ( متوفی : 633ھ) آٹھویں صدی: حضرت حافظ ابن حجر عسقلانی ( متوفی : 852ھ) نویں صدی حضرت علامہ جلال الدین سیوطی (متوفی : 911ھ) دسویں صدی حضرت امام محمد طاہر گجراتی (متوفی : 986ھ) گیارھویں صدی: حضرت مجددالف ثانی (متوفی : 1034ھ ) بارھویں صدی: حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (متوفی : 1176ھ ) تیرھویں صدی: حضرت سید احمد بریلوی شہید (متوفی : 1246ھ ) حج الکرامہ از مولوی محمد صدیق حسن خان صاحب صفحہ 127-129) چودہویں صدی میں سوائے حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی بانی جماعت احمدیہ کے کسی نے مجد وصدی ہونے کا دعوی نہیں کیا.آپ ہی وہ مجد دصدی اور مسیح و مہدی ہیں جن کے بارہ میں احادیث میں مذکور ہے کہ وہ سابقہ غلط طرز عمل ختم کر کے از سر نو اسلام کو تازہ کرے گا.( عقد الدرر فی اخبار المنتظر صفحه 287 مسجد حکمران المقدس ایران ) 95 پس تیرہ صدیوں کے مجددین امت تک اتفاق کے بعد جو لوگ حضرت بانی جماعت احمدیہ کا چودھویں صدی کے مجدد ہونے کا دعویٰ نہیں مانتے ، ہمارا ان سے سوال ہے کہ پھر چودہویں صدی کا مجد دکہاں ہے؟ اس اہم سوال کا جواب آج اور کوئی پیش نہیں کر سکتا کیونکہ چودہویں صدی کے مجدد ہونے کا اور کوئی دعویدار ہی میدان میں موجود نہیں.پس سلامتی اسی میں ہے کہ حضرت مرزا غلام احمد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 276 مجد دین اُمت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور کو مجدد و مسیح موعود و مہدی تسلیم کر لیا جائے.جنہوں نے 1885ء میں خدا تعالیٰ سے علم پا کر مجد دوقت ہونے کا دعوی کیا.اور اپنی شہرہ آفاق تصنیف براہین احمدیہ کے حوالہ سے واضح طور پر اعلان فرمایا ک کتاب براہین احمدیہ جس کو خدا تعالیٰ کی طرف سے مؤلف نے ملہم و مامور ہوکر بغرض اصلاح و تجدید دین تالیف کیا ہے.مصنف کو اس بات کا علم دیا گیا ہے کہ وہ مجد دوقت ہے.“ سرمه چشم آریہ روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 319-320 ایڈیشن 2008) آپ نے 1907ء میں یہ واشگاف اعلان فرمایا: و صلحائے اسلام نے بھی اس زمانہ کو آخری زمانہ قرار دیا ہے اور چودھویں صدی میں سے تیس سال گزر گئے ہیں.پس یہ قوی دلیل اس بات پر ہے کہ یہی وقت مسیح موعود کے ظہور کا وقت ہے اور میں ہی وہ ایک شخص ہوں جس نے اس صدی کے شروع ہونے سے پہلے دعوی کیا.اور میں ہی وہ ایک شخص ہوں جس کے دعوئی پر پچیس برس گزر گئے اور اب تک زندہ موجود ہوں اور میں ہی وہ ایک ہوں جس نے عیسائیوں اور دوسری قوموں کو خدا کے نشانوں کے ساتھ ملزم کیا.پس جب تک میرے اس دعوئی کے مقابل پر انہیں صفات کے ساتھ کوئی دوسرا مدعی پیش نہ کیا جائے تب تک میرا یہ دعوی ثابت ہے کہ وہ مسیح موعود جو آخری زمانہ کا مجدد ہے وہ میں ہی ہوں.“ 66 (حقیقۃ الوحی صفحہ 194 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 201 ایڈیشن 2008) پس بلا شبہ حضرت بانی جماعت احمد یہ ہی وہ صیح و مہدی موعود ہیں جن کے ذریعہ چودھویں صدی میں بھی مجددین امت کی پیشگوئی پوری ہوئی اور آپ کی تجدید دین کا سلسلہ خلافت علی منہاج النبوۃ کے ذریعہ جاری ہے اور انشاء اللہ تا قیامت جاری رہے گا اور خلفائے احمد بیت تجدید دین کی خدمات انجام دیتے رہیں گے.انشاء اللہ العزیز
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 277 عکس حوالہ نمبر :93 مجد دین اُمت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور ومنت السم افقد اطاع الله سنن ابی داؤد ها امام ابوداود سلیمان بن اشعت سجستانی پیستے ترجمه ابوالعرفان محمد انور تھالوی فاضل مدرس دار العلوم محمد به خوشی بھیرہ شریف زير اهتمام اداره نمشياء المصنفين بحيرة شريف بعيد ضیار اعتر آن پیلی کیشنز لاہور - کراچی - پاکستان جلد سوم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 278 عکس حوالہ نمبر :93 سنن ابی داؤد جلد سوم 255 مجد دینِ امت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور ضیاء القرآن پبلی کیشنز بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ كِتَاب الْمَلَاحِم ( جنگوں کے احکام کا بیان ) بَاب مَا يُذْ كَرِنِي قَرْنِ الْمِائَةِ ( اس کا بیان جو صدی سے متعلق ذکر کیا گیا) 3740 - حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَارُدَ الْمَهْرِى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَن سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ شَرَاحِيلَ بْنِ يَزِيدَ الْمُعَافِرِي عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ما قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَا لا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيحِ الْإِ سُكَنُدَ رَانَ لَمْ يَجُزُ بِهِ شَرَاحِيلَ ابوعلقمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ انہوں نے رسول اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: بلا شبہ اللہ تعالیٰ ہر صدی کے آخر پر اس امت کے لیے ایسا شخص بھیجے گا جو اس کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا (یعنی دو دینی معاملات میں در آنے والی غفلت اور بگاڑ کا خاتمہ کر کے نظریات دینیہ کو ستحکم اور مضبوط کرنے کی کوشش کرتا ہے.دین کو حیات نو عطا کرتا ہے اور نئے حالات کو دین کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کرتا ہے.واللہ اعلم ).ابو داؤد نے بیان کیا ہے کہ اسے عبدالرحمن بن شریح اسکندرانی نے روایت کیا ہے اور انہوں نے شراحیل بن یزید سے تجاوز نہیں کیا.باب مَايُذْكَرُ مِنْ مَلَاحِمِ الرِّومِ ( ان روایات کا ذکر جو روم کی جنگوں سے متعلق ہیں) 3741 - حَدَّثَنَا النَّفَيْنِ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِى عَنْ حَشَانَ بْن عَطِيَّةَ قَالَ مَالَ مَكْحُولٌ وَابْنُ أَن زَكَرِيَّا إِلَى خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَمِنتُ مَعَهُمْ فَحَدَّثَنَا مَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرِ عَنْ الْهُدْنَةِ قَالَ قَالَ جُبَيْرُ انْطَلِقُ بِنَا إِلَى دى مِخْبَرٍ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِي فَأَتَيْنَاهُ فَسَأَلَهُ جُبَيْر عَنِ الْهُدْنَةِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ مايا والنير يَقُولُ سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُدْحًا آمِنًا فَتَغْرُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَعْلَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرُج ذِى تُلُولِ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ غَلَبَ الضَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُ قُهُ فَعِندَ ذَلِكَ تَقْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَيَّانُ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَزَادَ فِيهِ وَيَقُورُ الْمُسْلِمُونَ إِلَى أَسْلِحَتِهِمُ فَيَقْتَتِلُونَ ، فَيُكْرِمُ اللَّهُ تِلْكَ الْعِصَابَةَ بِالشَّهَادَةِ إِلَّا أَنَّ الْوَلِيدَ جَعَلَ الْحَدِيثَ عَنْ جُبَيْرِ عَنْ ذِي مِخْبَرِ عَنُ النَّبِيِّ قال أَبو دَاوُد وَ رَوَا لا رَو وَيَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ وَ بِشُمُ بْنُ بَكْرِ عَنْ الْأَوْزَاعِي كَمَا قَالَ عِيسَى حسان بن عطیہ نے بیان کیا ہے کہ محمول اور ابن ابی ذکر یا خالد بن معدان کی طرف گئے اور میں بھی ان کے ساتھ گیا تو 1.دیگر نسخوں میں فیقتلون ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 279 عکس حوالہ نمبر :94 مجد دمین امت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور اكاو ماستفاقيات التنمية من الله علينا بديع الجمل الثار من الكتان الهاد الى دير الائمة الاطياب الذي قال امام العصر وحجة الله المنتظر عليه م الله الملك الكثير معه هذا كان الشيعتنا ف الامام الحافظات والله عند اهترين محلي مقا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 280 عکس حوالہ نمبر : 94 مجد ومن اُمت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور منوع کافی ج ۲ ۱۹۲ ترجمة المصنف | ترجمة المصنف وهو الشيخ الحافظ الأمام ابو جعفر محمد بن يعقوب بن اسحق الدائري الكلميني ثقة الاسلام و شيخ المشائخ الأفلام ومروج المان هله الامام عليه السلام ذكره اصحابت او المخالفون واتفقوا على فضله وعظم منزلته قال الشيه الشيخ ابو جعفر الطوسي عليه الرحمة ان نفسام جليل القديم عارف الاخبار وقال الجاني والعلامة شيخ اعصابناني وقته باتری و وجهم و كان اوثق الناس نے المحديث والمبتهم وذكره المحقق في المعتبر في فضلاء اصحاب الحديث الذين اختار النقل عنهم من اشتهر فضله وعرب تقدمه في نقد الأخبار وصحة الاختيار وجودة الاعتبار قباني العام المحقق الكركي للشيخ احمدبن ابي جامع واعظم الاشياخ في تلك الطبقة يعنى المتقدمة على الصديق الشيخ الأجل جامع احادیث اهل البيت عليه السلام محمد بن يعقوب صاحب كتاب الكافي في الملاله الذي لم يبل للاصحاب مثله وقد تقدمه في نعت الكتاب بنجود لك الشهيد فى اجازته لابن الغاز من اجازة الشهيد الثاني للشيخ حسين بن عبد المال والد شيخنا البهائي شيخ الطائفة المجعد حمد بن يعقوب وفى الوجيزة وابن يعقوب ثقة الاسلام جزاه الله عن الإسلام واهله بايد وقد قال ابن الأثير من المخالفين في جامع الأصول ابو جعفر محمد بن يعقوب الرازي الفقيه الامام على من حب اهل البيت عليهم السلام عالمين منهم كبير فاضل عندهم مشهور وعادة في حرف النون من كتاب النجمة من المجددين المذاهب الأمامية على رأس المائية الثالثة وكنا العالم الطيبي في شرح المشكوة قلة من المجددين و هذا الشارة الى الحديث المشهور المروى عن النبی صلی اللہ علیہ واله انه قال ان اللہ بہت لهده الأمية على راس كل مائة سنة من يجددها دينها ومن نظر كتاب الكافي الذي صنفه هان الامام طاب شاه و تدبر فيه تبين له صدق ذلك و علم انه رحمه الله مصداق من الحديث فانه کتاب جليل عظيم النفع عديم النظير فائق على جميع كتب الحديث نحبس الترتيب وزيادة الضبط والتهذيب وجمعة الأصول والفروع واشتماله على اكـ الاخبار الواردة عن الأئمة الأطهار وقد اتفق تصنيفه في الغيبة الصغرى سطرح فى ما مافي عشرين سنة كما صرح به النجاشي ويقال ان هذا الكتاب عرض على القائم عليه السلام واستحسنة في تل ضبطت اخبار في ستة عشر ومائة وتسعة وتسعين حديثا كما وجد دناك منقول من لخط العلامة قدس سره وقال الشهيد في الذكرى ان مافي الكافي من الاحا الصحاح الست اللجمهور ة له عميد الكا في كتاب الرد على القرامطة وكتاب تعبير الثريا وكتاب الرجا وكتاب رسائل الائمة وكتاب ما قيل في الأئمة من الشعر وكان وفاته رضی الله عنال ن شهر شعبان من سنة تسع وعشرين وثلثمان است نتائر اليوم قاله الفاشي والنفيخ في كتاب الرجال ) نصف خان الوايلي علي ترجمہ: یہ آنحضرت ﷺ کی اس مشہور حدیث کی طرف اشارہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یقینا اللہ ہر صدی کے سر پر اس امت کے لئے ایک شخص کو مبعوث کرے گا جو اس امت کے لئے اس کے دین کی تجدید کرے گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 281 عکس حوالہ نمبر : 95 ພ مجد دین اُمت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور عقد الله في اخبار المنتظر ليوسف بن يحيى بن عَلَى بْن عَبدِ الْعَزَز المقدسي الشافعي السلمى ( من علماء القرن السابع ) تحقيق تعليق الركين عبد الفتاح محمر الحار على نظري منفرد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 282 عکس حوالہ نمبر: 95 مجد دین امت کے بارہ میں پیشگوئی اور اس کا ظہور الفصل الثالث في ما يجري من الملاحم والفتوحات المأثورة TAY وعن أَبي رُؤْبَةً، قال: المَهْدِيُّ كَأَنَّمَا يُلْعِقَ الْمَسَاكِينِ الرُّبة.أَخْرَجَه الحافظ أبو عبد اللهِ نُعيم بن حَمَّاد في كتاب الفتن).وعن عبد الله بن عطاء، قال: سألت أبا جعفر محمد بن علي الباقر () عليهما السلام، فقلتُ: إذا خرج المُهْدِيُّ بأَيِّ سِيرة يسير؟ قال: يَهْدِمُ ما قبله، كما صنع رسول الله ، ويستأنف الإسلام جديداً.وعن محمد بن مسلم، قال: سمعت أبا جعفر عليه السلام، يقول: لو يعلمُ النَّاسُ مَا يَصْنَعُ المُهْدِيُّ إِذا خرج، لأحب أكثرهم (۳) أن لا يرو: ()، ممَّا يقتل مِن النَّاسِ، أَمَا إِنَّهُ لا يَبْدَأُ إِلَّا بِقُرَيْشٍ، فلا يأخذ منها إِلَّا السيف، ولا يُعطيها إِلَّا السَّيف، حَتَّى يقول كثير من الناس: ما هذا من آلِ محمد، لو كان من آل محمد ﷺ لَرَحِمَ.وعن أبي عبد الله الحسين بن علي عليهما السلام، أنَّه قال: إذا خرج المهْدِيُّ عليه السلام، لم يكن بينه وبين العرب وقُرَيْشٍ إِلَّا السَّيْفُ، وما يسْتَعْجِلُون بخروج المهْدِي! واللهِ مَا لِبَاسُهِ إِلَّا الْغَلِيظُ، وَلا طَعَامُه إِلَّا الشعير، وما هو إِلَّا السَّيْفُ، والموتُ ) تحت () ظل السَّيْفِ.(1) في باب سيرة المهدي وعدله وتخصب زمانه، الفتن، لوحة ٩٨.(۲) سقط من به ق.(۳) في ب: أكثركم».(٤) في ب: لا يرام.(٥) سقط الواو من الأصل.(٦) سقط من لب ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام محمد باقر سے پوچھا کہ جب مہدی ظاہر ہوگا تو وہ کس سیرت اور طریق پر چلے گا تو انہوں نے فرمایا کہ وہ اپنے سے پہلے کی بد رسوم کو مٹادے گا اور از سر نوحقیقی اسلام کو تازہ کرے گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 283 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا 17.خلافت علی منہاج النبوۃ کے متعلق پیشگوئی عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَاشَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُوْنَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًا فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا اللهُ ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ.(مسند امام احمد بن حنبل جلد ہشتم صفحه 116-117 مترجم مولانامحمد ظفر اقبال مکتبہ رحمانیہ لاہور ) 96 ترجمہ: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے اندر نبوت موجود رہے گی جب تک خدا چاہے گا.پھر اللہ تعالیٰ اسے اٹھا لے گا.پھر خلافت علی منہاج النبوت ہو گی جب تک خدا چاہے گا.پھر اللہ تعالیٰ یہ نعمت بھی اٹھا لے گا.پھر ایک طاقتور اور مضبوط بادشاہت کا دور آئے گا جب تک اللہ چاہے گا وہ رہے گا.پھر اسے بھی اٹھالے گا اور ظالم و جابر حکومت کا زمانہ آئے گا.پھر خلافت علی منہاج النبوت قائم ہوگی اس کے بعد حضور خاموش ہو گئے.تشریح یہ حدیث ابو داؤد الطیالسی نے مسند ابو داؤد طیالسی ، علامہ محمد بن عبداللہ خطیب تبریزی نے مشکوۃ ،بیہقی نے دلائل النبوۃ اور طبرانی نے معجم الاوسط میں روایت کی ہے.(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح مترجم جلد نہم صفحہ 869-870 مکتبہ رحمانیہ لاہور ) علامہ ابن حجر ہیثمی نے کہا ہے کہ اس حدیث کے تمام راوی ثقہ ہیں.(اتحاف الجماعة الجزء الاول صفحه 171.170 مطبوعه (1394ه 97 یہ حدیث دراصل سورۃ نور کی آیت استخلاف کی تفسیر ہے جس میں مسلمانوں سے خلافت کے قیام کا وعدہ کیا گیا تھا.رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ تعالیٰ سے علم پا کر مذکورہ حدیث میں مختلف
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 284 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا ادوار خلافت کے ساتھ اپنے معا بعد میں سالہ خلافت راشدہ کا بابرکت دور قائم ہونے کی بھی پیشگوئی فرمائی، جو خلفاء راشدین کے ذریعہ پوری ہوئی.(ترمذی ابواب الفتن باب ما جاء فی الخلافة ) خلافت راشدہ کے بعد آپ نے بعد ملوکیت کے مختلف ادوار کی پیشگوئی بھی فرمائی جو امت پر آنے والے تھے.(جس کی تفصیل اس حدیث میں مذکور ہے.اسی حدیث کے مطابق ایک لمبے وقفہ اور انقطاع کے بعد مسیح موعود و امام مہدی کے ذریعہ پھر خلافت علی منہاج النبوت کا آخری دور بھی جاری ہونا تھا.جیسا کہ علامہ عبدالحق محدث دہلوی نے شرح مشکوۃ میں اس حدیث کی تشریح میں تحریر فرمایا: اس خلافت سے مراد حضرت عیسیٰ اور حضرت مہدی علیہما السلام کا زمانہ ہے.“ مظاہر حق جدید شرح مشکوۃ شریف جلد چہارم صفحہ 822 دارالاشاعت کراچی ) 98 جس طرح پہلے زمانوں میں خلافت راشدہ اور ملوکیت کے مختلف ادوار کے بارہ میں یہ پیشگوئی پوری شان سے پوری ہوئی اسی طرح آخری دور خلافت علی منہاج النبوت میں بھی پوری ہو رہی ہے.منہاج کے معنے واضح راستہ کے ہوتے ہیں.خلافت علی منہاج النبوت سے مراد نبوت محمدیہ کی شریعت اور طریقت پر چلنے والی خلافت ہے.ان الفاظ میں یہ اشارہ تھا کہ وہ خلافت آزاد نہیں ہوگی بلکہ تابع شریعت محمدیہ ہو گی.چنانچہ آج روئے زمین پر صرف جماعت احمد یہ ہی ہے جو اس خلافت کی دعویدار ہے.خلیفہ اللہ مہدی ومسیح حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے بعد جماعت احمدیہ میں پانچویں خلافت کا دور دورہ ہے اور انشاء اللہ خلافت احمدیہ کا یہ با برکت سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا کیونکہ اس آخری دور خلافت کے بعد رسول اللہ نے کسی اور دور کا ذکر کرنے کی بجائے خاموشی اختیار فرمائی جس سے یہ استنباط بھی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ آخری دور میں بالآخر امت کو خلافت احمدیہ کی قدر کرنے کی توفیق دے گا اور ہم امید رکھتے ہیں کہ اس خلافت سے منسلک جماعت کی اکثریت ایمان اور عمل صالح پر قائم رہے گی.جس کے نتیجہ میں اس خلافت کا زمانہ قیامت تک لمبا کر دیا جائے گا.جیسا کہ حضرت مسیح موعود نے اپنی جماعت کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا: تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اُس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا.( الوصیت روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 305 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 285 عکس حوالہ نمبر : 96 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا اور رسول اسلا م میر کو تم کو ی منع کریں اس باز آباد من ام احمدبن عباس ( المتوفى الماد) موالا مخ ظفر اقبال حدیث نمبر: ۱۸۲۵۸ تا حدیث نمبر : ۲۰۰۰۰ اثر استنش حرف بعد انفر باران لاهور 042-17324228-37355743:5*
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مسندامام احمد بن فضیل و سینه مترجم 286 عکس حوالہ نمبر: 96 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہوتا لمسند الكوفيين کے عوض اپنا دین فروخت کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں.( woo) حَذَلنَا عَلِيُّ بْنُ عَامِمٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَاءِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ النَّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ جَانَتْ امْرَأَةٌ إِلَى الأَعمَانِ بْن بَشِيرٍ فَقَالَتْ إِنَّ زَوْجَهَا وَقَعَ عَلَى جَارِيَّتِهَا فَقَالَ سَأَلْفِي فِي ذَلِكَ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كُنْتِ احْلَلْتِهَا لَهُ ضَرَبْتُهُ مِائَةَ سَوطٍ وَإِنْ لَمْ تَكُونِي أَحْلَلْنِيهَا لَهُ رَجَمْتُهُ (راجع: ١٨٥٨٧) (۱۸۵۹۵) حبیب بن سالم بین یہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان بھی فون کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کر دیا تھا ، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق ہی مہینہ والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کر دوں گا ، ( معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے ).(١٨٥٩٦) حَدَّتَنَا سُلَيْمَانُ بن دَاوُدَ الطَّائِيسِيُّ حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنِي حَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ عَنِ النَّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كُتُمُودًا فِي الْمَسْجِدِ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ بَشِيرٌ رَجُلًا يَكُتُ حَدِيدَهُ فَجَاءَ أَبو تَعْلَبَةَ الْحُشَبِيُّ فَقَالَ يَا بَشِيرُ بْن سَعْدٍ الحُفَظُ حَدِيث رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الأَمَرَاءِ فَقَالَ حُذَيْقَةُ انا احفَظْ خَطْبَتَهُ فَجَلَسَ أبو فعلية لقَالَ حُذَيْفَةُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكُونُ النبوة فِيكُمُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَن تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَاقَةٌ عَلَى النبوة لتكون ما.لحكونَ مَا شَاءَ الله أن تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ اللَّهُ أَن يُرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلَكًا عَامَّا لَيَكُونُ مَا شاء الله أن يكون رفعهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ مُلكًا عَبريَّةٌ فتكون مَا شَاءَ الله أن : تكون ثُمَّ يَرْقعها إذا شاء أن تكُونُ خِلاقَةٌ عَلَى الخبرة ثُمَّ سَكَتَ قَالَ حَبيبٌ فَلَمَّا قَامَ : الْعَزِيزِ وَكَانَ يَزِيدُ بْنُ النَّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي صَحَاتِتِهِ فَكَتَبْتُ إِلَيْهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَذَكَرُهُ إِيَّاهُ فَقُلْتُ لَهُ إِنِّي أرجو أن يَكُونَ أمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ يَعْنِي عُمَرَ بَعْدَ الْمُلْكِ الْعَاضُ وَالْجَرِيَّةِ فَأُدْخِلَ كِتَابِي عَلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَسُرَّ بِهِ وَأَعْجَبَهُ عبد (۱۸۵۹۶) حضرت نعمان بینہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ، بشیر اپنی احادیث روک کر رکھتے تھے ، ہماری مجلس میں ابو ثعلبہ محسنی بھی ہیں آئے اور کہنے لگے کہ اے بشیر بن سعد ! کیا امراء کے حوالے سے آپ کو نبی مدینہ کی حدیث یار ہے؟ حضرت حذیفہ میں یہ فرمانے لگے کہ مجھے ہی ان کا خطبہ یاد ہے ، حضرت ابو نعلبہ بھی میں بیٹھ گئے اور حضرت حذیفہ بھی یوں کہئے لگے کہ جناب رسول اللہ اللہ نے ارشاد فرمایا جب تک اللہ کو منظور ہو گا تمہارے درمیان نبوت موجود رہے گی، پھر اللہ اسے اٹھانا چاہے گا تو اٹھا لے گا ، پھر طریقہ نبوت پر گامزن خلافت ہوئی اور وہ اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ کو منظور ہوگا ، پھر جس اللہ اسے اٹھانا چاہے گا تو اٹھالے گا، پھر کاٹ کھانے والی حکومت ہوگی، اور وہ بھی اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ کو منظور رہو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 287 عکس حوالہ نمبر: 96 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا شد اما اتمهای بی من به سترام المسند الكوفيين عا گا، پھر جب اللہ چاہے گا اسے بھی اٹھا لے گا، اس کے بعد علم کی حکومت ہوگی اور وہ بھی اس وقت تک رہے گی جب تک منظور خدا ہوگا، پھر جب اللہ چاہے گا اسے بھی اٹھا لے گا، پھر طریقہ نبوت پر گامزن خلافت آ جائے گی پھر نہیں پناہ خاموش ہو گئے.راوی حدیث حبیب کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر بن عبد العزیز خلیفہ مقرر ہوئے تو یزید بن نعمان میں ان کے مشیر بنے ، میں نے یزید بن نعمان کو یاد دہانی کرانے کے لئے خط میں یہ حدیث لکھ کر بیجھی اور آخر میں لکھا کہ مجھے امید ہے کہ امیر المومنین کی حکومت کان کھانے والی اور قلم کی حکومت کے بعد آئی ہے، یزید بن نعمان نے میرا یہ خط امیر المؤمنین کی خدمت میں پیش کیا جسے پڑھ کر وہ بہت مسرور اور خوش ہوئے.( ١٨٥٩٧ ) حدك يُونُسُ حَدَانَا لَيْتُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ كَثِيرٍ الْهَمْدَانِيِّ اللَّهُ حَدَلَهُ أَنَّ الشَّرِئَ بَنَ إِسْمَاعِيلَ الْكُوفِيُّ حَدَّلَهُ أَنَّ الشَّى حَدَّلَهُ اللهُ سَمِعَ النعمان بن النُّعْمَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ الْحِنْطَةِ عَمَرًا وَمِنْ النَّعِيرِ خَمْرًا وَمِنْ الرَّيبِ عَمَرًا وَمِنَ التَّمْرِ خَمْرًا وَمِنَ الْعَمَلِ خَمْرًا وأنا أنهَى عَنْ كُلِّ مُسْكِرٍ [قال الترمذي: غريب.وقال الألباني: صحيح (ابو داود: ٣٦٧٦ و ٣٦٧٧، ابن ماجة: ٣٣٧٩، الترمذي: ۱۸۷۲ و ۱۸۷۳)].(راجع: ١٨٥٤٠] (۱۸۵۹۷) حضرت نعمان منہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا شراب کشمش کی بھی بنتی ہے، کھجور کی بھی گندم کی بھی، جو کی بھی اور شہد کی بھی ہوتی ہے اور میں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں.( ١٨٥٨٨) حَدَّنَا حَسَن وَبَهْرُ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنِ النَّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ الله عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَافَرَ رَجُلٌ بِأَرْضِ لَذُوقَةٍ قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِينِهِ يَعْنِي ثَلَاةً فَقَالَ تَحْتَ شَجَرَةٍ وَمَعَهُ رَاحِلَ وَعَلَيْهَا سِقَارُهُ وَطَعَامُهُ فَاسْتَيْقَظَ فَلَمْ يَرَهَا فَعَلَا خَرَكًا فَلَمْ يَرَهَا ثُمَّ عَلَا شَرَفًا فَلَمْ يَرَهَا ثُمَّ الْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِهَا تَجْرٌ خِطَامَها فَمَا هُوَ بِاشَدُّ بِهَا فَرَحًا مِنْ اللَّهِ بِنَوْيَةِ عَبْدِهِ إِذَا تَابَ قَالَ بَهُ عَبْدِهِ إِذَا تَابَ إِلَيْهِ قَالَ يَهْزُّ قَالَ حَمَّادٌ اللَّه عَنْ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (اخرجه الدارمي (۲۷۳۱ والطبالي (٧٩٤) قال شعيب صحيح لغيره.وهذا استاد اختلف في رفعه ووقفه ] [ انظر: ١٨٦١٣].(۱۸۵۹۸) حضرت نعمان نیند سے غالباً مرفوعا مردی ہے کہ ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے، اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو ، وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے اور ایک بلند نیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے ، پھر دوسرے نیلے پر چڑ ھے لیکن سواری نظر نہ آئے، پھر پیچھے مڑکر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آ جائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جاری ہو، تو وہ کتنا خوش ہو گا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے تو بہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے.(٧٥٩٩ ) حَدَّلْنَا عَفَّانُ حَدَّلْنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ ْبنِ الْمُنتَشِرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنِ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 288 عکس حوالہ نمبر : 97 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا اتحاف الجمـ بما جاء في الفتن والملاحم واشراط الساعة تأليف الفقير الى الله تعالـ حمود بن عبد الله التويجري غفر الله له ولوالديه ولجميع المسلمين الجزء الاول الطبعة الأولى عام ١٣٩٤ هـ ساعة طبع على نفقة بعض المحسنين جزاهم الله خير الجزاء وقف الله تعالى حقوق الطبع محفوظة للمؤلف
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں رضي 289 عکس حوالہ نمبر : 97 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا وقد رواه نعيم بن حماد في كتاب الفتن عن عبد الله بن عمرو D • الله عنهما أنه قال ( سيكون على هذه الامة اثنا عشر خليفة أبو بكر الصديق اصبتم اسمه عمرا الفاروق قرن من حديد أصبتم اسمه عثمان بن عفان ذو النورين قتل مظلوما أوتي كفلين من الرحمة ملك الأرض المقدسة معاوية و ابنه ثم يكون السفاح ومنصور وجابر والامين وسلام وامير العصب لايرى مثله ولا يحرك مثله كلهم من بني كعب بن لوي فيهم رجل من قحطان منهم من لايكون الا يومين ومنهم من يقال له لتبايعنا أو لنقتلنك فان لم يبايعهم قتلوه.باب ما جاء في الخلافة والملك العضوض والجبرية » المل عن حبيب بن سالم قال سمعت النعمان بن بشير رضي عنهما يقول كنا قعودا في المسجد وكان بشير رجلا يكف حديثه فجاء أبو ثعلبة الخشني رضي الله عنه فقال يابشير بن سعد أتحفظ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في الامراء وكان حذيفة رضي الله عنه قاعدا مع بشير فقال حذيفة رضي الله عنه انا احفظ خطبت فجلس أبو ثعلبة فقال حذيفة رضى الله عنه قال رسول الله صلـ الله عليه وسلم ( تكون النبوة فيكم ماشاء الله أن تكون ثم يرفعهـ اذا شاء أن يرفعها ثم تكون خلافة على منهاج النبوة فتكون ماشاء ملكا الله أن تكون ثم يرفعها إذا شاء أن يرفعها ثم تكون ملكا عاض فتكون ماشاء الله أن تكون ثم يرفعها إذا شاء أن يرفعها ثم تكون جبرية فتكون ماشاء الله أن تكون ثم يرفعها إذا شاء أن يرفعها ثم تكون خلافة على منهاج النبوة ثم سكت ، قال حبيب فلما قام عمر بن عبد العزيز وكان يزيد بن النعمان بن بشير في صحابته فكتبت اليه بهذا الحديث اذكره اياه فقلت أني لأرجو أن يكون أمير المؤمنين.يعني عمر بعد الملك العاض والجبرية فادخل كتابي على عمر بن عبدالعزیز فسر به واعجبه.رواه الامام احمد وأبو داود الطيالسي — \V.— والبزار والطبراني في الاوسط ببعضه قال الهيثمي ورجاله ثقات + ترجمہ: علامہ ہیثمی نے کہا کہ اس روایت ” خلافت علی منہاج النبوت“ کے ) تمام راوی ثقہ ہیں.(صفحہ 171)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 290 عکس حوالہ نمبر : 98 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہوتا زبان و بیان کے نئے سلوٹ میں مظاہر حق ج اردو مشكوة شريف جلد چهارم جدید نظر ثانی شدہ کمپیوٹر ایڈیشن از افادات علامہ نواب محمد قطب الدین خان دہلوی ہی ہے تزئین و ترتدت جدید مولانا عبد اللہ جاوید غازی پوری دلائل یونیه دان الالف ار و از ای ایم اے جناح روڈ کرا چین پاکستان 2213789
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 291 عکس حوالہ نمبر : 98 خلافت علی منہاج النبوۃ کی پیشگوئی کا پورا ہونا کو ملے اس کے کیا ہیں ATT جلد چهارم وجود اور اس کا اور اس وقت تک باقی رہے گا جب تک اللہ چاہے گا، پھر اللہ تعالی (بی کو اپنے پاس بلا لینے کے ذریعہ نبوت کو اٹھائے گا اس کے بعد نبوت کے طریقہ پر خلافت کا کم ہوگی اور وہ اس وقت تک قائم رہے گی جب تک اللہ تعالی چاہے گل.(یعنی تیس سال تک اپھر اللہ تعالی خلافت کو بھی اٹھالے گا اس کے بعد کاٹ کھانے والی بادشاہت کی حکومت کا کم ہوگی یعنی ایسے لوگوں کی بادشاہت کا زمانہ آئے گا جو آپس میں ایک دوسرے کو اس طرح ہوائیں گے جس طرح کتے کائتے ہیں.اریدہ باد شاہت اس وقت تک قائم رہے گی جب تک اللہ چاہے گا، پھر اللہ تعالی اس بادشاہت کو بھی اس دنیا سے اٹھا لگا اس کے بعد قہر نمبر اور زور زبردستی والی بادشاہت کی حکومت قائم ہوگی اور وہ اس وقت تک باقی رہے گی جب کہ اللہ تعالی چاہے گا.پھر اللہ تعالٰی اس بادشاہت کو بھی اٹھا لے گا.اس کے بعد پھر نبوت کے طریقہ پر ا یعنی عدل و انصاف کو پورے طور پر جاری کرنے والی، خلافت قائم ہوگی اور اس خلافت" سے مراد حضرت معینی اور حضرت مہدی علیم السلام کا زمانہ ہے اتنا فرما کر آپ خاموش ہو گئے." حضرت حبیب ابن سالم نے (جو اس حدیث کے راویوں میں سے ایک راوی ہیں اور حضرت نعمان ابن بشیر کے آزاد کردہ غلام اور ان کے کاتب تھے، نیز ان سے حضرت قادہ وغیرہ روایتیں نقل کرتے ہیں ایوان کیا کہ جب حضرت عمر ابن عہد امور یہ مقرر ہوئے اور انہوں نے نبوت کے طریقہ پر حکومت قائم کی تو میں نے اس حدیث کی طرف ان کی توجہ مبذول کرنے کے لئے یہ جا لکھ کر ان کے پاس بھیجی اور اپنے اس احساس کا اظہار کیا کہ مجھ کو امید ہے کہ آپ وہی امیر المومنین یعنی خلیفہ ، ہیں جس کا ذکر اس حد یہ کہ میں کانٹے کھانے والی بادشاہت اور قہر و تکبر اور زور و زبر دستی والی بادشاہت کے بعد آیا ہے.وہ یعنی عمر ابن عبد العزیز اس بات سے بہت خوش ہوئے اور اس تشریح نے ان کو بہت مسرور کیا یعنی اس بات کی امید و آرزو نے ان کو بھی بہت خوش کیا کہ حدیث میں جس آخری خلافت کا ذکر کیا گیا ہے شاید اس کا اطلاق میرے زمانہ خلافت ہی پر ہوا اس روایت کو تمام احمد نے اپنی مسند میں) اور بیہقی نے دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 292 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی 18.خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْآيَاتُ بَعْدَ الْمِأَتَيْنِ.99 (سنن ابن ماجہ اردو جلد سوم صفحه 319 متر جم محمد قاسم امین مکتبة العلم لاہور ) ترجمہ : حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاص نشانات و علامات کا ظہور دوسو سال بعد ہوگا.تشریح : امام حاکم نے یہ حدیث بخاری اور مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح قرار دی ہے.اس دور میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سو سال بعد خاص نشانات کے ظاہر ہونے کا ذکر فرمایا ہے.مگر چونکہ ہجرت نبوی کے دو سو سال بعد ایسے خاص واقعات کے رونما ہونے کا کوئی نمایاں سلسلہ یا واقعہ نظر نہیں آتا جن پر یہ حدیث چسپاں کی جا سکے اس لئے حضرت علامہ ملا علی قاری حنفی نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ یہ بھی امکان ہے کہ اَلْمِاتَيْنِ کے لفظ میں ” ال “ کی تخصیص.مراد ہزار سال بعد دوسو سال ہوں اور مطلب یہ ہو کہ گویا بارہ سو سال بعد خاص نشانات کا ظہور ہوگا اور یہی زمانہ ظہور مسیح و مہدی اور دجال کا ہے.100/ ނ (مرقاۃ المفاتیح اردو جلد دہم صفحہ 177 مترجم مولانامحمد ندیم مکتبہ رحمانیہ لاہور ) حضرت ملاعلی قاری (متوفی: 1014ھ ) کی اس بات کی تائید بعض اور روایات سے بھی ہوتی ہے.چنانچہ حضرت ابو ہریرۃ " کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری زمانہ کی نازک حالت اور بگاڑ کے نشانات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ: اور ظہور آیات کے پے درپے ہوں گے گویا ٹوٹ گیا پرانا تا گا کسی لڑکی کا سوپے در پے گرنے لگے دانے یعنی ایسا جلدی جلدی آثار قیامت کا ظہور ہو گا.“ 101 (جامع ترندی اردو جلد اول صفحه 807 مترجم مولا نا بدیع الزماں نعمانی کتب خانہ لاہور ) علامہ ابوالحسن السندی نے بھی ابن ماجہ میں اس حدیث کی شرح میں بیان کیا ہے کہ اس حدیث
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 293 ، خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی 102 سے مراد تیرھویں صدی میں نشانات کا ظہور ہے.( حاشیہ السندی جلد 2 صفحہ 502 دارالجیل بیروت ) حافظ علامہ غلام حلیم صاحب، تحفہ اثنا عشریہ مطبوعہ 1303ھ میں فرماتے ہیں کہ بارہ سو سال بعد قیامت کی علامات اور بڑے نشانات کا ظہور ہوگا.( تحفہ اثنا عشریہ صفحہ 275 مطبع منشی نولکشور لکھنو ) واقعاتی شہادت کے مطابق بھی یہ خاص نشانات حیرت انگیز طور پر تیرہویں صدی ہجری میں پورے ہوئے جن میں خاص طور پر صلیب کا غلبہ، مغرب سے علم کے ) سورج کا طلوع ہونا، تیز رفتار جدید سواریوں کی ایجاد، اونٹوں وغیرہ کی سواری کا متروک ہو جانا، مسلمانوں کے زوال اور پستی کے عروج کے بعد اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا آغاز عالمی جنگیں ، کثرت زلازل، قحط، طاعون ، دمدار ستارہ اور رمضان میں چاند سورج گرہن کے نشانات شامل ہیں.ان نشانات کا تفصیلی ذکر صفحہ 312 تا 317 میں آ رہا ہے.یہاں دمدار ستارہ کا مختصر ذکر پیش ہے.دمدار ستارے جسامت میں چند سو میٹر سے 40 کلو میٹر تک کے ہوتے ہیں.جب یہ ستارے نظام شمسی سے گزرتے ہیں تو سورج کی شعاؤں کے اثر سے ان میں بخارات اور ذرات اٹھتے ہیں جو کہ ان کے گرد ایک روشن ہالہ بناتے ہیں.یہ ہالہ ایک دم کی صورت دکھائی دیتا ہے جس کی وجہ سے انھیں دمدار ستارہ کہا جاتا ہے.حضرت مسیح موعود کی زندگی میں دمدار ستارہ ایک سے زائد مرتبہ ظاہر ہوا.جبکہ 1882 ء (بمطابق 1300ھ میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کو مامور ( مسیح و مہدی ہونے کا پہلا الہام ہوا.تذکرہ صفحہ 35) میں ظاہر ہونے والے دمدار ستارہ کو 1882 Great September Comet of کہا جاتا ہے.یہ گزشتہ ہزار سال کا سب سے غیر معمولی Comet کہلاتا ہے.(The Great September Comet of 1882 by R.C Kapoor from Journal of Astronomical History and Heritage Page 353-354-365) 103 ایک اور حدیث میں بھی مہدی کا زمانہ یہ بیان کیا گیا ہے کہ: ” جب ایک ہزار دوسو چالیس سال گزر جائیں گے تو اللہ تعالیٰ مہدی کو ظاہر کرے گا.( النجم الثاقب جلد نمبر 2 صفحہ 209 مطبع احمدی پٹنہ مغلپورہ) 104 حضرت علامہ عبد الوہاب شعرانی (متوفی : 973ھ) نے الیواقیت و الجواهر (مطبوعہ مصر 1305ھ ) میں امام مہدی کے ظاہر ہونے کا ذکر کرتے ہوئے اُن کا سن پیدائش 255 سال
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 294 بعد از ایک ہزار سال لکھا ہے.یعنی 1255 اُن کی ولادت کا زمانہ ہے.خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی (الیواقیت والجواہر الجزء الاول صفحہ 562 داراحیاء التراث العربی بیروت) 105 شیعہ مسلک کی معتبر کتاب نور الابصار میں علامہ مومن بن حسن شبلنجی (متوفی: 1308ھ) نے لکھا ہے کہ علامہ شعرانی کے مطابق مسیح و مہدی کی پیدائش کا سال 1255ھ ہے.(نور الابصار صفحه 398 دار المعرفة بيروت لبنان) رسول اللہ کی بیان فرمودہ پیشگوئیوں کے مطابق پے در پے ان نشانات کے ظہور کا جو یکجائی منظر بارہ سو سال بعد تیرہویں صدی میں نظر آتا ہے اس کا عشر عشیر بھی آپ کے دوسوسال بعد کے زمانہ میں کہیں دکھائی نہیں دیتا.ان زبردست واقعاتی شہادتوں اور نشانات کے جلو میں دور حاضر کے امام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام 1250 ھ میں پیدا ہوئے اور بعمر چالیس برس 1290ھ میں الہام الہی سے مشرف ہوئے.آپ نے مجد دوقت اور مسیح و مہدی ہونے کا دعویٰ کیا.اور اس حدیث ” دوسو سال بعد خاص نشانات پر توجہ کے نتیجہ میں آپ پر کھولا گیا کہ اس حدیث کا ایک منشا یہ ہے کہ تیرہویں صدی کے اواخر میں مسیح موعود کا ظہور ہو گا.اور کشفی طور پر آپ پر ظاہر کیا گیا کہ آپ کے نام غلام احمد قادیانی کے اعداد حروف پورے تیرہ سو بنتے ہیں اور اس وقت تمام دنیا میں اس نام کا اور کوئی شخص موجود نہیں اور توجہ دلائی گئی کہ یہی مسیح ہے کہ جو تیرہویں صدی کے پورے ہونے پر ظاہر ہونے والا تھا جس کی پہلے سے یہی تاریخ نام میں مقرر کر دی گئی تھی.( ملخص از ازالہ اوہام صفحہ 186 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 190 ایڈیشن 2008) " 66 غلام احمد قادیانی کے اعداد بحساب جمل: غال 30 1000 م ح م ر ق ا و 100 44081401 1 4 10 ن کی میزان 1300 10 50 1 حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: ایسا ہی اسلام کے تمام اولیاء کا اس پر اتفاق تھا کہ اس مسیح موعود کا زمانہ چودھویں صدی سے تجاوز نہیں کرے گا اور حدیث الآيات بعد المائتین بھی اس پر دلالت کرتی تھی.سوخدا نے چودھویں صدی کے سر پر مجھے مامور اور مخاطب فرمایا.“ چشمہ معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 333 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 295 عکس حوالہ نمبر :99 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی من ما نان ما مترجم جلد سوم تأليف حافظ أبو عبد الله محمد بن يزيد ابن ماجه القزويني الله مترجم ۱ - اردو بازار لاہور پاکستان 7231788-7211788 ·JA
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ستقرن ابن ماجه (جلد سوم ) 296 عکس حوالہ نمبر: 99 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی كتاب الفتن فرات الْقَرَّازِ عَنْ عَامِرِ بْنِ وايْلَةَ أبى الطَّفَيْلِ الكَنَائِي عَن فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ ) رسول الله بالا خانہ سے ہماری حذَيْفَةَ بْنِ اسِيدٍ أَبِي سَرِيحَةَ قَالَ اطَّلَعَ رسول اللہ صلی طرف متوجہ ہوئے ہم آپس میں قیامت کا تذکرہ کر رہے اللهُ عَليْهِ وسلمَ مِن غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتذاكرُ السَّاعَةَ فقال لا تھے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دس نشانیاں تقوم الساعة حتى تكون عَضُرُ آيَاتٍ طَلوع الشمس من ظاہر ہوں.سورج کا مغرب سے طلوع ہونا' دجال دھواں معربها والدجال والدُّعَانُ وَالدَّابَهُ وَيَاجُوج و ماجوج دابتہ الارض کا لکھنا ، خروج یا جوج و ماجوج خروج عیسی بن و خروج عيسى بن مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلام و ثلاث مریم علیہ السلام اور تین ( فشانیاں ) زمین کا ( مختلف جہت خسوف خَفْ بِالْمَشْرِقِ وَ خَشف بالمغرب و میں وطننا ایک مشرق میں اور ایک مغرب میں اور ایک خَسُفُ بِجَزِيرَةِ الْعَرْبِ وَنَارٌ تَخْرُجُ مِن قَعْرِ عَدُنِ این جزیرہ عرب میں.دسویں نشانی آگرہ ہے جو عدن کے نَسُوقُ النَّاسِ إِلَى الْمَحْشَرِ نَبِيْتُ مَعَهُمُ إِذَا يَاتُوا و نشیب امین سے نکلے گی اور لوگوں کو ہانک کر ارض محشر کی تَقِيلُ مَعَهُمْ إِذَا قَالُوا.طرف لے جائے گی دن اور ات میں جب لوگ آرام کی خاطر ٹھہریں گے تو آگ بھی ٹھہر جائے گی.۴۰۵۶ : حدثنا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ وَهْب ۳۰۵۶: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بن اپنی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چھ بت حبِيبٍ عَنْ سِنَانٍ ابْنِ سَعْدِ عَنْ أَنَس ابن مالک عن باتوں سے پہلے پہلے نیک عمل کر لو سورج کا مغرب - رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ بَادِرُوا بِالأعْمَالِ ما طلوع طلوع ہوتا اور دھواں اور دابتہ الارض اور دجال ہر ایک الشمس من مغربها والدخانَ وَا دَابَّهُ الْأَرْضِ وَالدَّجال کی خاص آفت (موت ) اور عام آفت ( طاعون و باء وَأَخَوَيْصَةُ أحدكم وأمر العامة.وغیرہ).۳۰۵۷ حدتنا الحسن بن علي الخلال لنا عون بن ۴۰۵۷ : حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عُمارَةَ لَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُتَى بْنِ تُمَامَةَ بنِ عبدِ اللهِ بن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : قیامت کی انس عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِهِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِك عَن ابی قتادہ نشانیاں دو سو سال کے بعد ہی ظاہر ہوں گی (جب بھی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ الآيَاتُ بَعْدَ الْمِائَتَيْن.ہوں، دو صدی سے قبل کوئی بڑی نشانی ظاہر نہ ہوگی ).۳۰۵۸: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلَى الْجَهَضَمِيُّ تَنَا نُوحُ بن ۴۰۵۸ : حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قَيْسٍ لَنا عَبْدَ اللهِ بَنْ مُغَفُلٍ عَنْ يَزِيدَ الرَّقاشِي عَن انس روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بْنِ مَالِكِ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ امتى على خمس میری امت کے پانچ طبقات ہوں گے چالیس سال طَبَقَاتِ فَأَرْبَعُونَ سَنَةٌ أَهْلُ بِر وَ تَقْوَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُم تک نیکی اور تقویٰ والے لوگ ہوں گئے ان کے بعد الى عشرين و مِائَةٍ سَنَةٍ أَهلُ تُرَاحْم وَ تَواصل ثم الدین ایک سو میں سال تک ایک دوسرے پر رحم کرنے والے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 297 عکس حوالہ نمبر :100 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی مرقاة المفاتيح للعلامة الشيخ القارى على بن سلطان محمد القارى هجرى ١٠١٤ شرح اردو مشكوة المصابيح للامام العلامة محمد بن عبد الله الخطيب التبريزي المتوفى ٧٤١ مترجم : مولانار او محمد ندیم جلد دهم مکتب رحمانیہ إقرا سنتر عرنی سٹریٹ اردو بازار لاهور 042-37224228-37355743:1
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 298 عکس حوالہ نمبر: 100 مران شرع متكون مولدهم مد اسلام کو شان و شوکت حاصل ہونے کے وقت سے ہے.حضور علیہ السلام کی وفات سے اس کی ابتداء مراد ہے.142 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی كتاب الفتن C یہ بھی احتمال ہے کہ المتین میں الف لام عہد کیلئے ہو ، اور مائتین“ سے مراد ہزار سال کے بعد دو سو سال ہوں.اور یہ وہ وقت ہو گا، جب قیامت کی چھوٹی نشانیاں ظاہر ہو چکی ہونگی اور امام مہدی کے ظہور ، حضرت عیسی علیہ السلام سے ظہور، اور دوسری بے دریے علامات مثلاً مغرب سے سورج کے طلوع ہونے ، دابتہ الارض کے نکلنے، اور یا جوج ماجوج کے نکلنے کا زمانہ قریب ہو چکا ہوگا.علامہ طیبی فرماتے ہیں "الآيات بعد المائتين " مبتدا خبر ہیں اور مضاف محذوف ہے ) ای تتابع الآيات بعد المأتين" ہے (یعنی قیامت کی نشانیوں کا پے در پے ظاہر ہوتا دو سو ۲۰۰ سالوں کے بعد ہوگا.) اور اس کی تائید گذشتہ حدیث کے جملے "و آیات تتابع كنظام قطع سلكه فتابع سے ہو رہی ہے.بظاہر دو سور ۲۰۰ سالوں کا اعتبار اس حدیث کے بیان کے بعد سے ہے (انھی ) اور عقل مند لوگوں کیلئے اس توجیہ کا غیر واضح ہونا پوشیدہ نہیں.تخریج: اسی طرح حاکم نے مستدرک حاکم میں بھی نقل کیا ہے.۵۴۶۱ : وَعَنْ لَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّايَاتِ السُّودَ قَدْ جَاءَ تُ مِنْ قَبْلِ خَرَاسَانَ فَأَتَرُهَا فَإِنَّ فِيهَا خَلِيقَةُ اللَّهِ الْمَهْدِى - رواه احمد والبيهقي في دلايل النُّبُوَّةِ الخرجه الترمذى في السنن ٤٦٠/٤ حديث رقم ۲۲٦٩ وابن ماجه في السنن ١٣٦٧/٢ حديث رقم ٤٠٨٤ والبيهقي في دلائل النبوة ٥١٦/٦ " ترجمہ : حضرت ثوبان کہتے ہیں کہ رسول اللہ میا علیم نے ارشاد فرمایا: " جب ایسے سیاہ جھنڈوں کو دیکھو جو خراسان کی جانب آئے ہوں تو تم ان کا متقبال کرنا کیونکہ اس میں اللہ تعالی کے خلیفہ حضرت مہدی ہوں گئے.اس روایت کو امام احمد نے اور دلائل النوۃ میں بیہقی نے نقل کیا ہے.تشریح : قوله: اذا رايتم.......فاتوها : رايتم : اس سے عام خطاب مقصود ہے اور " رؤية " سے رویت بصری مراد ہے.ممکن ہے کہ مواد خراسان کی جانب سے آنے والے مسلمانوں کے لشکروں کی کثرت سے کنایہ ہو، بظاہر یہ حارث اور منصور کے لشکر ہونگے.فأتوها: ضمير منصوب" الرايات " کی طرف راجع ہے، یعنی ان جھنڈوں کی طرف متوجہ ہو جاتا اور ان کے حاملین کا استقبال کرنا اور ان لشکروں کے امیر کا حکم قبول کرنا.قوله فان فيها خليفة الله المهدى
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 299 عکس حوالہ نمبر : 101 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی وما الكم السُولُ فَخُدُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا رسول حسب راجو کچھ تم کو دیں اس کو لے لو اور جس سے منع فرمائیں اس بہار آجاؤ یانه زمان علام دروسانو لانا بديع الزمان برادر علام وحید الزمان ر صحيا الحمالة کم ہے روم مید و زود به طور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ته بندی شریف مترجم اردو جلد اول 300 عکس حوالہ نمبر : 101 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی فلتوں کا بیان.صديقة وجفا با وارتدت الاموات اور احسان کرے اپنے دوست سے اور ظلم کرے اپنے باپ المساجد وكانت من عليمُ الْقَوْمِ الذ لعو پر اور بلند ہوں آواز میں مسجدوں میں اور چودہری قوم کا الي مر التي بل معافة شيره وشربت روالہ ہو اور تعظیم کی جاوے آدمی کی اس کے شر کے خوف مَ مو وليس الحرير و DOWNLOAD القیات سے اور بیٹے جاویں شراب اور پہنے جاویں ریشمی کپڑے و المعانيتُ وَلَعَتَ أخر هذه الأمرا و لما اور لے جاویں گانے والی لونڈیاں اور باجے اور لعنت نير تَقِبُوا عِندَ ذلِكَ را با حمر اور کرے آخر است اوّل کو لپس منتظر رہو اس وقت خَيْقًا وَمَسْعًا.سرخ ہوا کے یا خسف و مسخ کے.ف یہ حدیث غریب ہے نہیں جانتے ہم اسے علی رضی اللہ عنہ کی روایت سے مگر اسی سند سے اور نہیں جانتے ہم کہ کسی نے نہایت کی ہو یہ حدیث بھی بن سعید سے سوا فرخ بن فضالہ کے اور کام کیا ہے ان میں بعض اہل حدیث نے اور ضعیف کہا بسبب حافظہ ان کے اور روایت کی ان سے وکیع اور کئی اماموں نے.عن ابي هريرة قال قال کی سُول اللہ صلی روایت ہے ابی ہر یہ ان سے کہ فرمایا رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اللَّهِ اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اتَّخذ الف دولار نے جاکر پھر یا جاد سے مال غنیمت دولت اور امانت قیمت اور الأمانة منتما و الن كوة مفرما و تعليم زکوة چھٹی اور علم سیکھا جاوے بغیر دین کے لیے اور کہا لانے مرد اپنی وَ DOWNLOAD NEW واحكام الرجل امر انه دفن بیوی کا.اور نافرمانی کرے ماں کی اور ملے دوستوں سے اور دور وَاَطَاعَ أنه وادف صديقة واقصی آباد و بھاگے باپ سے اور بلند ہوں آوازیں مسجدوں ہیں اور سردار رتِ الْأَصْوَاتُ في الماجد د سادہ ہو قبیلہ کا فاسق انکا اور چودہری ہوں قوم کا رفوالہ ان میں کا اور القبيلة فَاسِقُهُمْ ذَعِلِيمُ الْقَوْهِ فاسقهم وكان تعلیم القریر اور تعظیم کی جاوے آدمی کی اس کے شر کے خوصف سے.اور فى العمر و أكي من التي حبك مكانة شر پھیل پریس گانے والیاں اور باجے اور پی جاوے شراب اور وظهرت القينات والمعادن وشرب الخمور لعنت کرے آخر امت اول کو.پس منتظر رہو اس وقت سرخ لعدة أخي هذِهِ الْأُمَّةِ اَولَهَا فَرتَقِبُوا ہوا اور زلزیر اور صف اور مسیح اور آسمان سے پتھر پر سے يما مواد در کن که اخطار کے اور ظہور بات کے کہ پے در پے ظاہر ہوں گویا کہ ٹوٹ لخَا وَ تدْنا وَ آيَاتٍ تَتَابَعَ كنظام بال قطع گیا پر ان ہی کسی لڑی کا.سو پے در پے گرنے لگے دانے یعنی البسا جلدی جلدی آثار قیامت کا ظہور ہوگا.مسخا سلكه فتَتابع.ت یہ حدیث غریب ہے نہیں جانتے ہم اسے مگر اسی سند سے.عن عمران بن حصین ان کی سول اللہ کی روایت ہے عمران بن حصین ہے کہ رسول خدا صلی اللہ الله عليه وسلم قال في هذِهِ الْأُمَّةِ خَست و علیہ وسلم نے فرمایا اس امت میں خسف و مسخ وقذف مسح دمان فَقَالَ رَجُل من المسلمین ہے سو طرح کی ایک مرد نے مسلمانوں میں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 301 عکس حوالہ نمبر 102 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی ن ایام فرخنده فرجام کتاب لا جوا به اعجاز انتساب فضائل و کرامت ان أسول ما فقه امامیه دیگر حالات ایشان به اسلام علیا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 302 عکس حوالہ نمبر 102 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی ظهر دال مانته العدانا تلین یکهزار و دو مس از هجرت می با بلیز و بعد ازان علامات قیامت شرور جوانان و نیز مخالفین او می گویند که مهدی سرصد خواهد بر آمد نه در اوسط آن و قریب شروع میتی بین مرید خواهد بود و نه ابنها اسها ت واهر ایرسا نخواهد که دنده سرما به سرمن رای و تخرج او حرم شریف مکه است نه مترین رای و د علوی امامت دکتر چهل سال خواهد کر و نه در حالت معرون در آوران شیخوخت پس اگر در علامات و امارات مذکورہ ملامت کرده برآید و در وقتی از اوقات مرومه را در رنگ علما و مشائخ دعوت بدین و احکام شریعیت نکند و تعاریق عادات و میخوات بنماید این است که کسی تویش حال او نخوابد او د لا اقلا شیعه که بدل و جان خواهران این روز ماند و از خدا این مراد ما میخواست و نیر اور غریبه باشد که با قریه و عمومی میکنند که مهدی موعود با قرست و ناوسیده و قومی میباشند که مهدی موعود جعفر صادق است و منظور میگوید که موسی بن مضر است و این دعاوی حقامت شائع و وای کر دنبال یکی ازین بزرگوار این بابت مهدویت نیفتا و و ترساند اور اجرامی ترساننده و سید محمد جونپوری و ہندوستان ببانگ بلند او های مهدویت نمود و جماعه کثیر از افانه دکن و راجپوتا میخود را مهد و لقب که در تمام او کردند و سیاسی انمار افراد سیاست نکرد خصومنا در تمام الفه از هجرت خیر العشره که در عراقین و خوا سان مسلط صفویه و داد و در دکن سلاطین بنمینه و عادل شاهیه که در نهایت سرت به غلو تشیع داشتند همه رسیدند و در مهند و تند و بنگالورودمان بود که سلطنت جهانگیر بادشاه بود و از جهان بیگم و اقارب او در معنی سلطنت می کردند پرانی مردم عراق و خراسان بودند و زر او امر و صو به داران در مین نیب نلو تمام داشتند انوقت را پر از وست وداد و خروج نه فرمود و اولیا و خود را نخن نا بر تو هم از خانان ما در البر او قیاصر و روم از فائده و سالت محروم داشت و اورا چه ضرور بود که او الطریق نفره در سنجار او سمرقند یا در اسلام بول ظهور نماید که خوف این مرومه باشد این همه اقلار بسبعه و مالک فیوچه بروی تشنگی می کرد و انچه شریعت مراقی ذکر کرده که در ابتدا برا و لیار خود تظاهر و از اعداد خود مستر بود و چون امر طاله شدید شد.از دشمن و د دوست پنهان شد تا دوستان نادان خبر او را فاش نکنند و موجک غلامیدن دشمنان نشوند کلاسیست که نا و انتخان فن تاریخ را باآن تقریب توانی در و واقفان این فن باشتر و تمسخر می نمایند هیچ یک از مورخین در تاریخ خود نوشته که جامعه در طالب محمودین الحسن العسکری جاسوسی کرده و درون خانمها در آمده باشند یا حرف تلاش ایشان در ان زمان و رویداد و سرمن رازی نیز زیاده خلائق افتاده باشد یا خلیفه و امرا و ملوک آن مصر با این و قد قده بخاطر رسیده باشد غیر از علما سے اثنا عشریه که در مقام توجیه نیت آن بزرگ این احتمالات موہومه ذکر میکنند کسی خواست این امر نیست بلکه تا حال اندروی تواریخ اینیم پیوت ترسیده که در خانه اما محسن حسام مینی میلی چنین جا چنان پیدا نشد و آنرا در دوم مهدی موجود داشته در پی اینها و قتل اوافتادند حاشا و کلا و معهد اغیبت کر ترجمہ: ایک ہزار دو سو سال ہجرت پر گزرنے کے بعد علامات قیامت شروع ہوں گی.
خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 303 عکس حوالہ نمبر : 103 Journal of Astronomical History and Heritage, 23(2), 353-374 (2020).COMET TALES FROM INDIA: THE GREAT SEPTEMBER COMET OF 1882 (C/1882 R1) R.C.Kapoor Indian Institute of Astrophysics, Koramangala, Bengaluru 560034, India.E-mails: rckapoor@outlook.com and rck@iiap.res.in Abstract: This paper brings together India-centric accounts of the Great Comet that appeared in 1882.Il grew to be the most magnificent one seen since the Great Comel of 1843, and was observed from throughout the Indian Subcontinent.The comet of 1882 has been variously designated as the Great September Comet, 1882 II, 1882b and C/1882 R1.We look into the observations of the comet made in India by persons of diverse backgrounds, namely, by Norman Pogson, Major G.Strahan, Dr Mahendralal Sircar, A.V.Narsinga Rao, James Burrell Smith and J.Philaire, from different locations.The Madras Observatory observations stand out with Norman Pogson noting the pre-perihelion dual nature of the nucleus before it was reported elsewhere.Keywords: Comet Tales from India, Great September Comet of 1882, Comet C/1882 R1, Madras Obscrvatory, George Strahan, Norman Pogson.Narsinga Rao, Mahendralal Sircar.James Burrell Smith 1 INTRODUCTION Although the subject of comets has received space in a few old Indian astronomy texts, the description remains confined only to their mor- phology and the ominous implications.No- where is there an allusion as to a specific comet or even a hint that some real time ob- servations were made.Varāhamihira (CE 485-587) has in the Brhat Samhita (CE 505) a chapter 'Ketuchāra' that is about ketus (com- ets), some of which, he says, are terrestrial and some celestial.Ironically, there are no real-time comets here.Cross-checking with Kronk's (1999) Cometography (Volume 1), 33 comets appeared during Varāhamihira's life- time.He may not have observed them all but he could not have missed ones like Comet 1P/Halley that visited in CE 530.There is no commentary on it from any other quarters in India either.We find déjà vu in the Adbhuta- sagara by the King Ballal Sena of the Sena Dynasty who commenced its composition in CE 1168 (and it was completed by his son Lakshmanasena).The Adbhutasagara mirrors the Brhat Samhita in its treatment of ketus, with nothing on any of the comets in the times of the Senas, e.g., the Comet 1P/Halley in CE 1145, etc.The observations of comets from India that figure in the historical accounts, with however fleeting a reference, can be traced back to the sixteenth century only when stray references begin to appear in literary works and the chronicles, and later in the travelogues and even in the scientific literature (scc Ka- poor, 2018a).1 There are several published accounts of comet observations made in India since the seventeenth century that have some scientific merit.In this paper I provide India-centric stor- ies relating to the very interesting comet that appeared in the year 1882.This was a bright daytime comet that became famous as the 'Great September Comet' (see Figure 1) and turned out to be the most spectacular ever since the Great Comet of 1843.This comet has been previously designated 1882 || and 1882b, and is now known as C/1882 R1.It was followed extensively from throughout the world, but observations of it from India were only reported by relatively few people, many of them astronomers.Full details of the internat- ional observations are to be found in the books by Vsekhsvyatskii (1964: 265-267) and Kronk (2003: 503-516).The Great September Comet was observ- ed in India, by a few astronomers with tele- scopes, from different locations.Incidentally, two other comets were seen that same year.One of these, designated C/1882 F1, also was observed at Madras Observatory.This comet was discovered in the constellation of Hercules by C.S.Wells of Albany, USA, on 18.37 March and was last observed on 16.75 August; it passed perihelion on 11.0296 June (Kronk, 2003: 496-503).In his Administration Report of the Madras Observatory for the year 1882 Pogson (1883) mentions observing this comet on four mornings in June 1882.No other in- formation is given.In fact, in just one line, he writes of the observations having been made of two comets, namely C/1882 F1 (Wells) and C/1882 R1 (the Great September Comet).About the latter, Pogson (1883: 1) wrote: *.and the great Comet, long so conspicuous to the naked eye, was also observed on thirteen mornings in September and October." Before we describe observations of the Great September Comet of 1882 from India, it is desirable to provide a brief description of Madras Observatory and the equipment there, particularly during Norman Pogson's Director- ship.Page 353
304 عکس حوالہ نمبر : 103 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی R.C.Kapoor مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں Indian Observations of the Great Comet of 1882 I Figure 1: The Great September Comet, imaged on 07 November 1882 by Sir David Gill at the Royal Observatory, Cape of Good Hope, South Africa (http://www.saao.ac.za/fileadmin/template/gallery/1882Com200.jpgttp://www.saao.ac.za/public-info/ pictures/comet/).عظیم الشان دمدار ستاره 1882 The Great September Comet کا منظر تاریخ تصویر 7 نومبر 1882 از Sir David Gill - مقام Royal Observatory, Cape of Good Hope.South Africa
305 عکس حوالہ نمبر : 103 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی R.C.Kapoor مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں Indian Observations of the Great Comet of 1882 brellSynth Figure 12: The Great Comet of 1882, seen from India" (reproduced by permission of the Royal Astronomical Society/Science Photo Library https://www.sciencephoto.com/media/147351/view).The Great SeptemberThe Kabini Bridge Nanjangud India (Journal of Astronomical History and Heritage2020 ) Comet 1882
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 306 عکس حوالہ نمبر 104 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی النجم الثاقب اختارها و این یک کی الدين الواصت بینی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 307 عکس حوالہ نمبر 104 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی او سپر ایمان لانا واجب ہو جیسے اشراط ساعت ان تخرج رجال و نزول عیسی و ظهور مهدی الی قولہ منکر ان المانہ کا کافر ہے قصبہ.قولہ صفحه التي التخت حدیث حذیفہ بن یمان تصحیح نقل کیا کره ا قول یہ حدیث کبھی از نعین میں مولف کی نہیں ہے بہر حال جبکہ د بعضوں کا لفظ خود او سنے لکھدیا ہے دعوے صحت استاد کا نہیں کیا ہے جا یہ ہمہ یہ بولنا که تصحیح نقل کرا کر بو لینگی ہو یا خمار کی.قولہ اثبات اپنے عقیدہ فاحد و دخیال کا سدہ کا اس بی وایت ہے کرے اقوال س سے عقیدہ پلید و اور خیال سراپا خلال آپکا نی تحقیق ہو گیا کہ جو لوگ متمسک و عامل بروایات ضعان میں وہ لوگ معاذ اللہ عقیدہ فاسده و خیال کا سده والو ہین تو اول نمبر ماشاء اللہ ان دونوں صفات کے کامل آپ ہی ہین روز آب ہمشیرہ.آپ کے تیر ا عو ے میں تین ، وایت لاق و سال حال ت الف ومانشان واربعون ی خیابون هایید به حلق كثير و في الفظ مجمع على يد المهدي خلق كثير يتفرم المهند فيغية الله تعالى غير تدفن عزدين ابائهم ويبغضون من خلية الذي كان من افضل الناس في هذا الايام لون الا المتخصصون بكتاب الله.نهم الله ويزيدهم في المهدى جلا جلا وهو يفى منهم حجر الحجرات انا جاء امرالله تجيبسون وممنته الصنع مخرج وعملاء الارض بحجم البيت قاد فرع من الحجم ملكت قبله ظلما وجور الخرج ابن القطان السكن و ابن ابی شیبه و عبد ابن حمید و ضعفوه اوراق خوار زمین اور قطار تجا صفہ جات اوان ضمیر کے لکھا ہے اور کم یا مر اللہ کو مجرد امرہ اللہ کہا لاعت اپنے مامی کار در کنان کا خریدار برای این که می مینور کی ۱۳ ترجمہ: حضرت حذیفہ بن الیمان سے روایت ہے کہ جب ایک ہزار دو سو چالیس سال گزر جائیں گے تو اللہ تعالیٰ مہدی کو ظاہر فرمائے گا اور ایک خلق کثیر ان کے ہاتھ پر بیعت کرے گی.(یادر ہے کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی صاحب کاسن ولادت 1250ھ ہے.چالیس سال کی عمر میں آپ الہام الہی سے مشرف ہو چکے تھے.23مارچ1888ء میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کا آغاز ہوا اور آپ کی زندگی میں لاکھوں لوگوں نے آپ کی بیعت کی.)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 308 عکس حوالہ نمبر : 105 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی اليواقيت والجواهر في بَيَان عَقَائِد الأكابر وبأسفله الكبريت الأحمر في بيان علوم الشيخ الأكبر محي الدين بن العربي المتوفي سنة (٥٦٣٨) وهو منتخب من كتاب لواقع الأنوار القدسية المختصر من الفتوحات المكية تأليف الشيخ عبد الوهاب بن أحمد بن علي الشهراني المصري المنفي است ۱۹۷۲ طبيعة جديدة مصممة ومخرجمة الآيات القرآنية الكريمة دار احياء التراث العربي والحجز والذوق مؤسسة التاريخ العربي بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 309 عکس حوالہ نمبر: 105 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی ٥٦٢ الجزء الثاني من اليواقيت والجواهر في بيان عقائد الأكابر فدت فلها نصف يوم يعني من أيام الرب المشار إليها يقوله تعالى : لوران يوما عِندَ رَبِّكَ كالف سنة مِمَّا تَعدُّونَ ) [الحج : ١٧ قال بعض العارفين وأول الألف محسوب من وفاة علي بن أبي طالب رضي الله تعالى عنه آخر الخلفاء فإن تلك المدة كانت من جملة أيام نبوة رسول الله ﷺ ورسالته، فمهد الله تعالى بالخلفاء الأربعة البلاد مراده أن بالألف قوة سلطان شريعته إلى انتهاء الألف ثم تأخذ في ابتداء الاضمحلال إلى أن : الدين غريباً كما يصير بدا وذلك الاضمحلال يكون بدايته من مضي ثلاثين سنة في القرن الحادي عشر فهناك يترقب خروج المهدي عليه السلام وهو من أولاد الإمام حسن العسكري ومولده عليه السلام ليلة النصف من شعبان سنة خمس وخمسين ومائتين وهو باقي إلى أن يجتمع بعيسى بن مريم عليه السلام فيكون عمره إلى وقتنا هذا وهو سنة ثمان وخمسين وتسعمائة، سبعمائة سنة رست سنين هكذا أخبرني الشيخ حسن العراقي المدفون فوق كوم الريش المطل على بركة الرطل بمصر المحروسة على الإمام المهدي حين اجتمع به ووافقه على ذلك شيخنا سيدي علي الخواص رحمهما الله تعالى وعبارة الشيخ محيي الدين في الباب السادس والسنين وثلثمائة من الفتوحات: واعلموا أنه لا يد من خروج المهدي عليه السلام لكن لا يخرج حتى تمتليء الأرض جوراً وظلماً فيملؤها قسطاً وعدلاً ولو لم يكن من الدنيا إلا يوم واحد طول الله تعالى ذلك اليوم حتى يلي ذلك الخليفة وهو من عشرة رسول الله من ولد فاطمة رضي | الله عنها جده الحسين بن علي بن أبي طالب ووالده حسن العسكري ابن الإمام على النقي بالنون ابن محمد التقي بالتاء ابن الإمام علي الرضا ابن الإمام موسى الكاظم ابن الإمام جعفر الصادق ابن الإمام محمد الباقر ابن الإمام زين العابدين علي ابن الإمام الحسين ابن الإمام علي بن أبي طالب رضي الله عنه يواطىء اسمه اسم رسول الله ﷺ يبايعه المعلمون بين الركن والمقام يشبه رسول الله في الخلق بفتح الخاء وينزل عنه في الخلق يضمها إذ لا يكون أحمد مثل رسول الله ﷺ في أخلاقه والله تعالى يقول: ﴿فإنك لعلى خلي عظيم ) [القلم: 1].هو الجبهة أقنى الأنف أسعد الناس به أهل الكوفة يقسم المال بالسوية ويعدل في الرحبة يأتيه الحكم هذه مسألة حارت فيها العقول وما ورد فيها منقول وقال : لا نقل نحن إياه لقوله : تايره حتى يسمع كلام الله الغربة: 1] فأنت الترجمان، والمتكلم الرحمن فقيده كلام الله بالأمكنة بكونه في المصاحف والألسنة يقول القاري، قال الله.ثم إنه بتلو الحروف ظروف والصفة غير الموصوف عند أهل الكشف والشهود وهو عمين المقصود فإذا نطقت فاشهد بمن تنطق التنزيه تحديد فلا تقل بالتجريد وقال في حديث : اشتعني ابن آدم من اشتكي إلى غير مشتكي فقد حال عن الطريق ومرج عن مناهج التحقيق ولولا انتدار العيد على دفع الأذى ما شكا الحق اليه ذا فالخلق مشتكي الحق والحق مشتكي المعلق ومن شكا إلى جنبه فيا شكا إلا إلى نفسه.وقال من ذل الله فقد أشبه الفروع ومن تكبر فقد أشبه الأصول فالرجوع إلى الفروع ترجمہ: دین کی کمزوری کے اس دور کا آغاز 1130 کے بعد ہو گا.اس وقت مہدی کے خروج کا انتظار کیا جائیگا.اور وہ امام حسن عسکری کی اولاد سے ہوں گے.اور ان کی پیدائش کا وقت بعد ایک ہزار 255 سال ، شعبان کی درمیانی رات ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 310 عکس حوالہ نمبر: 106 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی نور الأَبْصَلا في مناقب آل بيت المختار تأليفت الشيخ مومرية النسب النجيب حققة محمد و طعمه حلبي دار المعرفة بيروت لبنان مكتبة أسامة بن نريد حلب - أقبول - سومرها
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں A 311 عکس حوالہ نمبر : 106 خاص نشانات کا ظہور اور تیرھویں صدی الباب الثاني / فصل في ذكر مناقب محمد بن الحسن الخالص بن علي الهادي فأنت لهذا الأمر قدماً معين كذلك قال الله أنت خليفتي قال وفي كتاب (جامع الفنون في مبحث الجبال : جبل رضوى هو من المدينة على سبع مراحل وهو جبل منيف ذو شعاب وأودية وهو أخضر يرى من بعيد وبه أشجار ومياه زعم الكيسانية أن محمد بن الحنفية رضي الله عنه حي وهو مقيم به وأنه بين أسدين يحفظانه وعنده عینان نضاختان تجريان بماء وعسل وأنه يعود بعد الغيبة ويملأ الأرض عدلاً كما ملئت جوراً وهو المهدي المنتظر فإنما عوقب بهذا الحبس لخروجه إلى عبد الملك وقيل إلى يزيد بن معاوية قال : وكان السيد الحميري على هذا المذهب وهو القائل : الا قل للوص وهي فدتك نفسي أطلت بذلك الجبل المقاما وهذه كلها أقوال فاسدة وبضائع كاسدة ليس بها فائدة فإن محمد بن الحنفية رضي الله عنه توفي بالمدينة المنورة وقيل : بالطائف كما تقدم وإنما الخليفة المنتظر هو محمد بن عبد الله المهدي والقائم في آخر الزمان وهو يولد بالمدينة المنورة لأنه من أهلها كما أخبر به وبعلاماته النبي ﷺ الذي لا ينطق عن الهوى إن هو إلا وحي يوحى.رضي تتمة في الكلام على أخبار المهدي : واعلم أنهم اختلفوا فيه هل هو من ولد الحسن السبط رضي الله عنهما وهو ما رواه أبو داود في سننه وذهب إليه المناوي في (كبيره) وكأن سره تركه الخلافة لله عز وجل شفقة على الأمة أو من ولد الحسين السبط الله عنه قال بعضهم وهو الصحيح : واسمه أحمد أو محمد بن عبد الله قال القطب الشعراني في (اليواقيت والجواهر): المهدي من ولد الإمام الحسن العسكري بن الحسين ومولده ليلة النصف من شعبان سنة خمس وخمسين ومائتين بعد الألف وهو باق إلى أن يجتمع بعيسى ابن مريم عليه السلام هكذا أخبرني الشيخ حسن العراقي المدفون فوق كوم الريش المطل على بركة الرطل بمصر المحروسة ووافقه على ذلك سيدي علي الخواص.صفته : شاب أكحل العينين أزج ) الحاجبين أقنى الأنف كث اللحية على (1) زج الحاجب زججاً دق في طول وتقوس.(1) ترجمہ: اس (مہدی) کی پیدائش 15 شعبان 1255 کو ہوگی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 312 قیامت سے پہلے دس نشانات 19.قیامت سے پہلے دس نشانات عَنْ حُذَيْفَةَ ابْنِ أَسِيدِ الْغِفَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ إِطْلَعَ النَّبِيُّ عَلَيْنَا وَ نَحْنُ نَتَذَا كَرُ فَقَالَ مَا تَذْكُرُونَ؟ قَالُوا نَذْكُرُ السَّاعَةَ قَالَ إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشَرَايَاتٍ فَذَكَرَا لدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ وَالدَّابَّةَ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنُزُولَ عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَأْجُوجَ وَ مَأْجُوجَ وَ ثَلَاثَةَ خُسُوفٍ : حَسُفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسُفٌ بِالْمَغْرِبِ وَحَسُفْ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَاخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِ هِمُ ( صحیح مسلم اردو جلد سوم صفحه 1053 مترجم مولانا عزیز الرحمان مکتبہ رحمانیہ لاہور ) 107 ترجمہ: حضرت حذیفہ بن اسید الغفاری بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے ہم باہم گفتگو میں مصروف تھے.آپ نے فرمایا کیا باتیں کر رہے ہو.ہم نے عرض کیا قیامت کا ذکر کر رہے تھے.آپ نے فرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس سے پہلے تم دس نشان دیکھ لو.آپ نے دخان ، دجال، دابہ ، مغرب سے سورج کے طلوع ، نزول عیسی بن مریم ، یا جوج ماجوج اور تین خسوف مشرق و مغرب اور جزیرۃ العرب میں بیان فرمائے اور آخر میں ( دسویں چیز ) ایک آگ بیان فرمائی جو یمن سے ظاہر ہوگی اور لوگوں کو ان کے اکٹھا ہونے کی جگہ کی طرف ہانکے گی.تشریح : امام حاکم نے یہ حدیث صحیح قرار دی ہے.(مستدرک حاکم مترجم جلد ششم صفحہ 526 شبیر برادر زلاہور ) اس حدیث کی ایک دوسری روایت میں قیامت سے قبل ظاہر ہونے والے ان نونشانات کی ترتیب مختلف بیان کی گئی ہے اسی طرح ایک اور روایت میں دجال کے ساتھ دسویں نشانی یا جوج ماجوج ہے.اس جگہ یہ نشانات اس طبعی اور واقعاتی ترتیب سے بیان کئے جائیں گے جن کے مطابق اللہ تعالیٰ نے تیرھویں صدی میں ظاہر فرمائے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 313 قیامت سے پہلے دس نشانات (1) مسیح موعود کا ظہور مرکزی نشانی ہے.باقی تمام نشانیاں گویا اس کے گرد گھومتی ہیں، جن کا کمال شان کے ساتھ اس زمانے میں پورا ہو جانا ثابت کرتا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کی نشانی بھی پوری ہو چکی ہے جس کا دعویٰ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی" بانی جماعت احمد یہ تیرھویں صدی میں کر کے تمام نشان اپنے حق میں پیش بھی فرما چکے ہیں.دوسری اور تیسری نشانی دجال اور یا جوج ماجوج کا ظہور ہے جس سے ترقی یافتہ مغربی اقوام اور بالخصوص مسیحی قوم کے دنیوی اور دینی علماء مراد ہیں جن کی مذہبی اور دینی شکست دلائل کے میدان میں مسیح موعود کے ذریعہ مقدر تھی.سو اسلام کے بطل جلیل حضرت بانی جماعت احمدیہ کے ذریعہ یہ دونوں نشان بھی بڑی شان سے پورے ہو چکے ہیں.جس کی تفصیل الگ عنوان کے تحت کتاب ہذا کے صفحہ 349 تا385 پر دی جاچکی ہے.چوتھی نشانی مسیح موعود کے زمانہ میں مغرب سے سورج کا طلوع ہونا تھا جس کے ظاہری معنے نظام عالم درہم برہم ہوئے بغیر پورے نہیں ہو سکتے.دراصل اس محاورہ کا ایک مطلب یہ تھا کہ یورپ سے علم کا سورج چڑھے گا جس سے دنیا روشنی پائے گی.دوسرے معنے کے لحاظ سے مغرب سے اسلام کا سورج طلوع ہونا بھی ہو سکتا ہے، جس کا گہرا تعلق مغربی اقوام کی مذہبی و دینی شکست سے بھی ہے کیونکہ مسیح موعود کی جماعت کے غلبہ کا سلسلہ مغرب میں شروع ہونا تھا جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اس کے یہ معنے سمجھائے.آپ فرماتے ہیں: آفتاب کے مغرب سے طلوع کرنے سے مراد جیسا کہ ایک رویا میں ظاہر کیا گیا ہے کہ مغربی ممالک آفتاب صداقت سے منور کئے جائیں گے اور ان کو اسلام سے حصہ ملے گا.“ اسی طرح فرمایا: ملخص از ازالہ اوہام صفحہ 515 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 376-377 ایڈیشن 2008) ” خدا نے میرے ذریعہ اسلام کے سورج کو جس وقت وہ غروب ہو رہا تھا...پھر مغرب سے طلوع کیا.“ خطبہ الہامیہ صفحہ 167 روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 253 ایڈیشن 2008) آج سے سو سال قبل شاید کوئی اس حقیقت سے انکار کر دیتا جب مغرب میں احمدیت کا آغاز ہورہا تھا لیکن
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 314 قیامت سے پہلے دس نشانات آج مغربی ممالک میں یہ نشان جس شان سے ظاہر اور پورا ہورہا ہے اس کی تفصیل کی حاجت نہیں ہے.مغربی دنیا میں ہی برطانیہ، آئرلینڈ، کینیڈا، امریکہ، جرمنی، فرانس پیچیم ، سوئٹزر لینڈ، ناروے،سویڈن، ڈنمارک وغیرہ ممالک میں مضبوط جماعتیں قائم ہیں، جہاں مبلغین سلسلہ اشاعت اسلام کی توفیق پارہے ہیں.اور مغرب سے اسلام کا سورج چڑھ رہا ہے.جبکہ فن لینڈ، آسٹریا، اسپین، مراکش جیسے ممالک میں بھی اس کی شعاعیں پہنچ رہی ہیں.پانچویں نشانی دخان ہے جس کے معنی دھوئیں کے ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دخان سے عرب میں ظاہر ہونے والے قحط کا نشان مراد لیا گیا تھا.(صحیح بخاری اردو جلد ششم صفحه 381 مترجم مولانا محمد آزاد مرکزی جمیعت اہل حدیث ہند ) 108/ آخری زمانہ کی نشانیوں میں بائیل میں بھی کال پڑنے کی خبر تھی جو اس زمانہ میں پوری ہوئی.اس کے علاوہ دخان کے ظاہری معنی کے لحاظ سے دھوئیں کا نشان بھی اس زمانہ میں مختلف شکلوں میں پورا ہو چکا ہے.ایٹم بم کے دھوئیں کی شکل میں بھی اور جدید مشینوں ، سواریوں اور کارخانوں کے ایندھن کے جلنے سے پیدا ہونے والے دھوئیں کی صورت میں بھی.جس کے نتیجہ میں فضائی آلودگی (Pollution) آج کے دور کا ایک خوفناک مسئلہ بن چکی ہے.چھٹی نشانی دابة “ بیان ہوئی ہے جس کے معنی جانور یا کیڑے کے ہیں.قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : وَإِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَابَّةٌ مِّنَ الْأَرْضِ تُكَلِّمُهُمُ اَنَّ النَّاسَ كَانُوا بِايَتِنَا لَا يُوقِنُونَ ) (النمل: 83) اور جب ان پر فرمان صادق آجائے گا تو ہم 0 ان کے لئے سطح زمین سے ایک جاندار نکالیں گے جو ان کو کاٹے گا (اس وجہ سے ) کہ لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں لاتے تھے.حضرت نواس بن سمعان کی روایت میں مسیح موعود کی تشریف آوری اور ان کے محصور ہو جانے کے وقت مخالفین کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرنے کا ذکر ہے جس سے وہ کثرت سے ہلاک ہوں گے.(صحیح مسلم اردو جلد سوم صفحہ 1081 مترجم مولا نا عزیز الرحمان مکتبہ رحمانیہ لاہور ) علامہ تو ر پشتی (متوفی 630 ھ) نے بھی اس کیڑے سے طاعون کا کیٹر ا مرا دلیا ہے.109 110 ( عقائد مجددیہ الصراط السوی ترجمہ عقائد تو ر پشتی صفحه 225 - تاجر کتب منزل نقشبند یہ کشمیری بازار لاہور ) شیعہ روایات میں بھی امام مہدی کے زمانہ کی نشانی سرخ موت ( یعنی تلوار سے ) اور سفید موت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 315 قیامت سے پہلے دس نشانات 111 سے طاعون سے بیان کی گئی ہے.(بحار الانوار جلد 12 صفحہ 96 محفوظ بک ایجنسی کراچی ) رسول اللہ کی پیشگوئی کے مطابق امام مہدی کی صداقت کے لئے چاند اور سورج گرہن کا نشان رمضان کی خاص تاریخوں میں ظاہر ہوا تو حضرت بانی جماعت احمدیہ کو بتایا گیا کہ اگر لوگوں نے اس نشان سے فائدہ نہ اٹھایا تو ان پر ایک عام عذاب نازل ہوگا.پھر 1898ء میں آپ نے خواب میں دیکھا کہ کچھ فرشتے پنجاب کے مختلف مقامات پر سیاہ رنگ کے پودے لگا رہے ہیں اور آپ کو بتایا گیا کہ یہ طاعون کے درخت ہیں جو عنقریب ملک میں پھیلنے والی ہے.آپ کو عالم کشف میں ایک کیڑا دکھایا گیا اور بتایا گیا کہ یہ طاعون کا کیڑا ہے.اس کا نام دابتہ الارض اس لئے رکھا گیا کہ زمین کے کیڑوں سے یہ بیماری پیدا ہوتی ہے.دوسرے اس میں یہ اشارہ تھا کہ یہ کیڑر البطور سزا اس وقت نکلے گا جب مسلمان اور ان کے علماء زمین کی طرف جھک کر خود دابتہ الارض یعنی زمینی کیڑے بن جائیں گے.( نزول اسیح صفحہ 39 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 416 تا 421 ایڈیشن 2008) چنانچہ پیشگوئی کے مطابق یہ دابتہ الارض طاعون کا کیڑا ظاہر ہوا.ہندوستان میں بمبئی سے طاعون کا آغاز ہوا مگر جیسا کہ حضرت مرزا صاحب نے بیان فرمایا تھا کہ پنجاب میں بہت سخت طاعون پڑے گی بعد میں ایسا ہی ظہور میں آیا اور ایک غیر معمولی طویل دورہ طاعون کا ہوا جس کی مثال نہیں ملتی.ایک ہفتہ میں تمہیں تمہیں ہزار اموات ہوئیں اور ایک سال میں کئی لاکھ آدمی مر گئے اور ہرسال طاعون میں شدت آتی چلی گئی.(انسائیکلو پیڈیا آف برٹینی کا زیر لفظ پلیگ جلد 17 صفحہ 991ایڈیشن 1951ء) حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: ”جو نشانیاں زمانہ مہدی معہود کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کی تھیں جیسا کہ اُس کے زمانہ میں کسوف خسوف رمضان میں ہونا اور طاعون کا ملک میں پھیلنا یہ تمام شہادتیں میرے لئے ظہور میں آگئیں اور اس وقت تک چودھویں صدی کا بھی میں نے چہارم حصہ پالیا.یہ اس قدر دلائل اور شواہد ہیں کہ اگر وہ سب کے سب لکھے جائیں تو ہزار جزو میں بھی سمانہیں سکتے.“ چشمه معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 329 ایڈیشن 2008) لاکھوں آدمیوں نے یہ قہری نشان دیکھ کر حضرت مرزا صاحب کو مسیح و مہدی موعود قبول کیا.اس نشان کی عجیب علامت یہ تھی کہ اس وقت تک طاعون کا زور نہیں ٹو ٹا جب تک خود حضرت بانی جماعت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 316 قیامت سے پہلے دس نشانات احمدیہ نے اللہ تعالیٰ سے علم پاکر اس کا اعلان نہ فرما دیا.ساتویں سے نویں نشانی اس حدیث میں مذکور تین نشانات ہیں جس کا تعلق مشرق ، مغرب اور جزیرہ عرب میں خسف سے ہے.خسف کے معنی زمین میں دھنس جانے کے ہیں.قرآن شریف میں بھی قارون کے اپنے گھر سمیت زمین میں دھنس جانے کے لئے یہی لفظ استعمال ہوا ہے.گویا حدیث میں ان خوفناک زلازل کی طرف اشارہ ہے جن کا سلسلہ مشرق و مغرب پر محیط ہوگا اور قیامت سے قبل خاص طور پر مسیح موعود کے زمانہ میں ظاہر ہونے والے تھے.بعض اور احادیث میں بھی امام مہدی کی بشارت کے ساتھ زلازل کی خبر بھی دی گئی ہے.113 ( کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ جلد 3 صفحہ 270 دار الاضواء بیروت ) انجیل میں بھی مسیح کی بعثت ثانی کے وقت بڑے بڑے بھونچال آنے کا ذکر ہے.( متی باب 24 آیت 7 کتاب مقدس صفحہ 38 پاکستان بائبل سوسائٹی لاہور ) 114/ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنے دعویٰ ماموریت کے بعد دنیا کو متنبہ کیا کہ: خدا نے مجھے عام طور پر زلزلوں کی خبر دی ہے.پس یقیناً سمجھو کہ جیسا کہ پیشگوئی کے مطابق امریکہ میں زلزلے آئے ایسا ہی یورپ میں بھی آئے اور نیز ایشیا کے مختلف مقامات میں آئیں گے اور بعض ان میں قیامت کا نمونہ ہوں گے.(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 256 ایڈیشن 2008) جہاں تک عرب دنیا کا تعلق ہے آٹھویں صدی ہجری میں مدینہ منورہ میں ایک سخت زلزلہ آیا جس کے بعد لاوے سے ایسی آگ بھڑ کی کہ جمعرات کی رات سے جمعہ کی صبح تک بھڑکتی رہی.(فتح الباری جزء 13 صفحه 99 دار السلام ریاض ) 115 1891ء میں مشرقی دنیا کے ایک ملک جاپان میں زلزلہ سے آٹھ ہزار اموات ہوئیں اور ایک لاکھ 97 ہزار مکانات تباہ ہوئے.1897 ء میں آسام ہندوستان میں سخت ہولناک زلزلہ آیا.1902ء میں ویسٹ انڈیز میں ہیبت ناک زلزلہ سے چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے.1905ء میں کانگڑہ کے زلزلے میں 20 ہزار اموات ہوئیں اور چھ لاکھ مربع میل تک جھٹکے محسوس کئے گئے.1906ء میں مغربی دنیا کے ملک سان فرانسکو امریکہ میں زلزلہ سے ایک ہزار افراد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 317 قیامت سے پہلے دس نشانات ہلاک ہوئے اور 20 کروڑ ڈالر کی جائیدا دیتباہ ہوئی.( بحوالہ حقیقۃ الوحی صفحہ 221 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 231.الحکم 10 مارچ 1906 صفحہ 1) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بجا طور پر دنیا کو متوجہ کیا کہ: " بحالت مجموعی تاریخ میں دیکھا جائے تو ایسا سلسلہ زلازل جو تمام دنیا پر محیط ہو گیا ہو، کبھی نظر نہیں آتا.(ملفوظات جلد 5 صفحہ 8ایڈیشن 1988) چنانچہ یہ حقیقت غیروں نے بھی تسلیم کی ، کانگڑہ کے زلزلہ کا ذکر کرتے ہوئے پیسہ اخبار نے لکھا: ” جب سے مرزا صاحب نے دعوی کیا ہے تب سے ایسے اثرات وبائی امراض اور زلزلے آنے لگے ہیں اس سے پیشتر ایک صدی کی تاریخ کو بغور دیکھا جاوے تو اس صدی میں کسی ایک صدمے کا آنا معلوم نہیں ہوتا.“ ( پیسہ اخبار یکم مئی 1905ء) دسویں نشانی قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والا دسواں نشان وہ آگ بیان کی گئی ہے جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو ان کے حشر کی جگہ کی طرف ہانکے گی.دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ایک ایسی آگ ہو گی جو عدن (یمن کا شہر) کی تہہ سے نکلے گی جو لوگوں کو حشر کی طرف ہانکے گی جو چیونٹیوں اور کیڑوں مکوڑوں کو بھی جمع کر دے گی.اپنی ہولناک علامات کے لحاظ سے یہ وہ آخری نشانی معلوم ہوتی ہے جو قیامت سے قبل ظاہر ہوگی چنانچہ حضرت ملاعلی القاری نے لکھا ہے کہ اس میں بڑے حشر (قیامت) کی طرف اشارہ ہے جہاں کفار کو ہانک کر لے جایا جائے گا.( مرقاۃ المفاتیح اردو جلد دہم صفحہ 187 مترجم مولانا محمد ندیم مکتبہ رحمانیہ لاہور ) 116 اس لئے پہلی نونشانیوں کے پورا ہو جانے کے بعد قرب قیامت اور یوم حشر کی آخری نشانی کی طرف بسرعت سفر کرتے ہوئے دنیا کو خدا کا خوف اور تقویٰ اختیار کرتے ہوئے اس مہدی برحق کو قبول کر لینا چاہئے پہلے اس سے کہ قیامت کی ہولنا کیوں کا سامنا ہو.یمن کے شہر عدن کے جغرافیہ میں خاموش آتش فشاں پہاڑوں کا ذکر بھی ملتا ہے.اردو دائره المعارف الاسلامیہ جلد 13 صفحہ 8 دانش گاہ پنجاب لاہور ) 117 اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ ناریمن کا تعلق کس سے ہے اور دنیا کی آخری تباہی کا آغاز کہاں سے ہونے والا ہے!!!
قیامت سے پہلے دس نشانات مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 318 عکس حوالہ نمبر : 107 252525252525252525 ما البكر الشديد فون اللہ کے رسول جو کچھ تم کر دیں، اس کو لے لو، اور جس سے منع فرمائیں اس سے باز آجاؤ مسلم شریف معلم مَعَ مُختص شرح للإِمَامِ انِي الحُسَيْنِ مُسْلِمِ بْنِ الحَجاج بنِ مُسلِم القُشَيري النيسابوري ۷۵۶۳ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز ذخیر چلد ۳ مام امان الله فيه مولا العزة الحمان : مكتبه الحانيه اقرأ سنٹر غزنی سٹریٹ اردو بازار لاهور 25252525252525252525252525252525252525252 25252 257
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 319 عکس حوالہ نمبر 107 قیامت سے پہلے دس نشانات داد مسلم 1051 كتاب العني ناب فِي الْآيَاتِ الَّتِي تَكُونُ قَبْلَ ہاہے : قیامت سے پہلے کی علامات کے بیان میں الساعة ۲۹۵- حذب الوحيمة زهير تن حزب و اضحق ۷۲۸۵ : حضرت حذیفہ بن اسید غفاری میں اللہ سے روایت ان ابراهیم و ابن ابی عمر المكن واللفظ ترهير قال ہے کہ ہمارے پاس نبی کریم میں علم تشریف لائے اور ہم باہم الشحق الخبر نا و قال الأخران حدثَنَا سُفَهَانُ مِنْ عَبَينَةَ گفتگو کر رہے تھے تو آپ نے فرمایا : تم کس بات کا تذکرہ کر عَن قُرَاتِ الْقَرارِ عَنْ أبي الطفيل عَنْ حُذَيْفَةَ بن أَسِيدٍ رہے ہو ؟ انہوں نے عرض کیا : ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے العماري قال اطلع النبي عليه عَلَيْنَا وَ نَحْنُ نَتَذَاكَر ہیں.آپ نے فرمایا : وہ ہرگز قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ تم فقال ما تذكرون قالوا لذكْرُ السَّاعَةَ قَالَ إِنَّهَا لَنْ تَقُوْمَ اس سے پہلے اس علامات دیکھ لوں گے.پھر دھوئیں ، دجال حتى تزون قبلها عشر آيَاتٍ فَذَكَرَ الدُّحَانَ وَالدَّجَّالَ وابہ الارض سورج کے مغرب سے طلوع ہونے اور سیدنا والدابَّة وطلوع الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَ نُزُولَ عِيْسَى عیسی بن مریم منیڈا کے نازل ہونے اور یا جوج و ماجوج اور ابن مَرْيَمَ وَيَأجُوجُ وَمَأْجُوجَ وَ ثَلَاثَةَ خُسُوفٍ تین جگہوں کے دھننے ایک دھنسنا مشرق میں اور ایک دھنستا حنف بالمشرق و خَلْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَ خَسْفُ مغرب میں اور ایک دھننا جزیرۃ العرب میں ہوئے اور آخر لجزيرة العرب و آخر ذلك نارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْبَم نظر میں یمن سے آگ نکلنے کا ذکر فرمایا جو لوگوں کو جمع ہونے کی الْيَمَنِ جگہ کی طرف لے جائے گی.الناس إلى مخشرهم ۷۲۸۶ : حدثنا غنيدُ اللَّهِ بْن مُعَاذِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي ۷۲۸۲ : حضرت ابو کر کے حذیفہ بن اسید میانہ سے روایت حدَانَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِي القُفَيْلِ عَنْ أَبِي ہے کہ نبی کریم ملی والی ایک کمرہ میں تھے اور ہم آپ سے نیچے سريحة حذيفة بن أَسِيدٍ قَان كَانَ النَّبِيُّ فِي غُرْقَةٍ وَنَحْنُ تھے.پس آپ ہماری طرف تشریف لائے تو فرمایا : تم کس چیز أَسْفَلَ مِنْهُ فَا طَلَعَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا تَذْكُرُونَ قُلْنَا السَّاعَةَ قَالَ کا ذکر کر رہے ہو ؟ ہم نے عرض کیا : قیامت کا.آپ نے انَّ السَّاعَةَ لَا تَكُونُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ خَسْف فرمایا : قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک دس بِالْمَشْرِقِ وَ خَسْفُ بِالْمَغْرِبِ وَ خَسف في جزيزة علامات پوری نہ ہو جائیں گی.مشرق میں دھنسنا اور مغرب میں العرب والدخانَ وَالدَّجَّالُ وَ دَابَّةُ الْأَرْضِ وَيَأْجُوجُ وَ (زمین کا) دھننا اور ایک دھنا جزیرۃ العرب میں ہوگا اور مَأجُوحُ وَجُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنْ دھواں، دجال، دابة الارض یا جوج ماجوج ' سورج کا مغرب قفر عدنٍ تَرْحَلُ النَّاسَ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ سے طلوع ہونا اور آگ جو بدن کے کنارے سے نکلے گی جو من رفيع عَنْ أَبِي الطَّفَيْلِ عَنْ أَبِي سَرِيحَة مثل ذلك لا لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی.دوسری سند ذکر کی ہے.اس يذكر الشي وَقَالَ أَحَدُهُمَا فِي الْعَاشِرَةِ نُزول عیسی تین سے یہ حدیث اس طرح مروی ہے لیکن اس میں نبی کریم عِيْسَى ابْنِ مزيم وقال الْآخَرُ وَ رِيحٌ تُلْقِي النَّاسَ فِي الْبَحْرِ.ی کا ذکر نہیں اور ان میں سے ایک نے دسویں علامت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 320 عکس حوالہ نمبر : 108 قیامت سے پہلے دس نشانات صحيح بخارى مير المومنين في الحديث سير الامة ابو عبيدال محمد بن سماعیل بخاری ترجمه و تشريح حضرت مولانا محمد و او دراز شد نظر ثانی نری جمعیت اہل حدیث ہند
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 321 قیامت سے پہلے دس نشانات 381 عکس حوالہ نمبر 108 قرآن پاک کی تفسیر میں لوگوں سے مراد مکہ والے ہوں گے.گویا یہ ایک پیشین گوئی تھی كما يدل عليه قوله فارتقب جو پوری ہوئی.یہ سورت کی ہے.اس میں ۵۹ آیات اور قیمن رکوع ہیں.1 - باب ﴿فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي باب آیت یوم تاتی السماء بدخان مبین کی تفسیر السَّمَاءُ بِدُخَانِ مُبين قَالَ قَتَادَةُ یعنی " پس آپ انتظار کریں اس دن کا جب آسمان کی طرف ایک نظر آنے والا دھواں پیدا ہو".قتادہ نے فرمایا کہ فارتقب ای فانتظر یعنی (فَارْقِيب) فَانتَظِرْ انتظار کیجئے.٤٨٢٠ - حَدَّثَنَا عَبْدَانُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ (۴۸۲۰) ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابو حمزہ نے ان سے عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ اعمش نے ان سے مسلم نے ان سے مسروق نے اور ان سے عبد الله قَالَ: مَضَى خَمْسُ الدُّعَانُ عبد اللہ بن مسعود بیل للہ نے کہ (قیامت کی) پانچ علامتیں گزر چکی ہیں الدخان" (وهوال) الروم (غلبه (روم) القمر (چاند کا ٹکڑے ہونا) والروم، والْقَمَرُ، وَالْبَطْشَة، والتزام.راجع: ۱۰۰۷] البطشه (پکڑ) اور اللزام (ہلاکت اور قید) ۲- باب قوله يَغْشَى النَّاسَ هَذَا باب آیت ( يغشى الناس هذا عذاب الیم ) کی تفسیر عَذَابٌ أَلِيمٌ یعنی ان سب لوگوں پر چھا جائے گا یہ ایک عذاب دردناک ہو گا." ٤٨٢١ - حدثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو (۴۸۲۱) ہم سے بیٹی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو معاویہ نے بیان کیا مُعَاوِيَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ ان سے اعمش نے ان سے مسلم نے ان سے مسروق نے بیان کیا مَسْرُوق قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّمَا كَانَ هَذَا اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود منیجر نے بیان کیا کہ یہ (قط) لأَن قُرَيْشًا لَمَّا اسْتَعْصَوْا عَلَى النَّبِيِّ اس لئے پڑا تھا کہ قریش جب رسول اللہ تعلیم کی دعوت قبول کرنے دَعَا عَلَيْهِمْ بسنين كيني يُوسُفَ، کی بجائے شرک پر جمے رہے تو آپ نے ان کے لئے ایسے قحط کی بد فَأَصَابَهُمْ فَحْطُ وَحَهَدٌ حَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ، دعا کی جیسا یوسف کی نظام کے زمانہ میں پڑا تھا.چنانچہ قحط کی نوبت یہاں فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى مَا تک پہنچی کہ لوگ ہڈیاں تک کھانے لگے.لوگ آسمان کی طرف نظر بَيْنَهُ وَبَيْنَها كَهَيْنَةِ الدُّخان مِنَ الْجَهْدِ.اٹھاتے لیکن بھوک اور فاقہ کی شدت کی وجہ سے دھویں کے سوا اور فأنزل الله تَعَالَى ﴿فَارتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي کچھ نظر نہ آتا اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی " تو آپ السَّمَاءُ بدخان مُمِين يَغْشَى النَّاسَ هَذَا انتظار کریں اس روز کا جب آسمان کی طرف نظر آنے والا دھواں پیدا عَذَابٌ أَلِيمٌ قَالَ: فَأْتِيَ رَسُولُ الله ہو جو لوگوں پر چھا جائے.یہ ایک درد ناک عذاب ہو گا".بیان کیا کہ فَقِيلَ: يَا رَسُولَ ا الله الله پھر ایک صاحب آنحضرت مد ندیم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض لِمُضَرَ فَإِنَّهَا قَدْ هَلَكَتْ قَالَ الْمُضَرَ؟ کی یا رسول اللہ ! قبیلہ مضر کے لئے بارش کی دعا کیجئے کہ وہ برباد ہو چکے إِنَّكَ لَجَرِي))، فَاسْتَسْقَى فَسَقُوا ہیں.آنحضرت نے فرمایا، مضر کے حق میں دعا کے لئے کہتے ہو تم اسْتَسْقِ
قیامت سے پہلے دس نشانات 0 25252 © 2525252525252 مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 322 عکس حوالہ نمبر : 109 25252 ما اشكال عنه فانتهوا اللہ کے رسول جو کچھ تم کو دیں، اسکولے لوں اور میں اسے منع فرمائیں اس سے باز آجاؤ مترجم حیح مسلم شریف معلم مَعَ مُختص شرح للإمام ابي الحسين مُسْلِمِ بنِ الحَجاج بْنِ مُسْلِم القشيري النيسابوري - ۷۵۶۳ احادیث نبوی کا روح پر ڈر اور ایمان افروز ذخیر جلد ۳ مُترجم مولا مولانا عزيز الحمان فاضل عليا کیا اور مكتبة الحانيه اقرأ سنٹر غزنی سٹریٹ اردو بازار لاہور 25252525 @ 525252525252525252525252525252525252525252 152525252525
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 323 عکس حوالہ نمبر: 109 قیامت سے پہلے دس نشانات صحيح مسار 1081 كتاب الفتن حترا من مانةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيُرغب نبی الله کے محلے پہنے ہوئے رو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے عبي واصحابه فيُرْسَلْ اللَّهُ عَلَيْهِمُ التَّعْفِ فِي ہوے اُتریں گے جب وہ اپنے سر کو جھکا ئیں گے تو اس سے رقابهم فيطبخون فرنی کمزت نفس و جدَةٍ ثم قطرے گریں گے اور جب اپنے سر کو اٹھائیں گے تو اس سے بهيظ بي الله عيني عليه السلام وأصحابه إلى سفید موتیوں کی طرح قطرے ٹپکیں گے اور جو کافر بھی ان کی الْأرْضِ فلا يجدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوضع شيرِ إِلَّا مَلَاهُ خوشبو سونمجھے گاوہ مرے بغیر رہ نہ سکے گا اور ان کی خوشبو وہاں زهمُهُمْ وَ نَتْلهم فيُرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی.نہیں حضرت مسیح وأصحابه إلى الله فَيَرْسِلُ اللَّهُ طَبُرَ كَاعْمَاقِ الْبُخْتِ غایرت ) ( و جمال کو طلب کریں گے.اسے باب لد پر پائیں گے تو فَتَحْمِلُهُمْ فَنَظرِحْهُمْ حَيْثُ شاء الله ثُمَّ يَرْسِلُ الله اسے قتل کردیں گے.پھر عیسی ابن مریم نتیجہ کے پاس وہ قوم مطرا لا يكن منة بيت قدرٍ ولا و در فَيَغْلُ الْأَرْضِ آئے گی جبکہ اللہ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا.پس عیسی نیست حتى يتركهَا كَالزَّلْقَةِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ ائیتی نمر تو ان کے چہروں کو صاف کریں گئے اور انہیں جنت میں ملنے ردى بركتك فَيَوْمَئِذٍ تَأكُلُ العِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَ والے ان کے درجات بتائیں گے.پس اسی دوران حضرت يسْتَطِلُوْنَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَك في الرسل حتى أن اللفحة عینی خان پر اللہ رب العزت وحی نازل فرمائیں گے کہ تحقیق! حَتَّى مُؤْمِنٍ خودم مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِنَاةِ مِنَ النَّاس و البقعة من البقر میں نے اپنے ایسے بندوں کو نکالا ہے کہ کسی کو ان کے ساتھ مِنَ الْبَقَرِ لڑنے کی طاقت نہیں پس آپ میرے بندوں کو حفاظت کے لتكفى الْقَبيْلَةُ وَاللَّفْحَةَ مِنَ الْقَلَمِ لتَكْفِي الْفَخِذَ مِنَ الناس فبينما هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً لیے طور کی طرف لے جائیں اور اللہ تعالٰی یا جوج ما توج کو فَتَأخُذُهُمْ تَحْتَ آباطِهِمْ فَتَقْبِضُ رُوح كُل مؤمن بھیجے گا اور وہ ہر اونچائی سے نکل پڑیں گے.ان کی اگلی وَكُل مُسْلِمٍ وَ يَبْقَى شرار الناس بتهاز جون فيها جماعتیں بحیرہ طبری پر سے گزریں گی اور اس کا سارا پانی پی جائیں گے اور ان کی آخری جماعتیں گزریں گی تو کہیں گی کہ اس جگہ کسی وقت پانی موجود تھا اور اللہ کے نبی عینی میلان کار اور ان کے ساتھی محصور ہو جائیں گے، یہاں تک کہ ان نهارُجُ الْحُمْرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُوْمُ السَّاعَةُ میں کسی ایک کے لیے بیل کی سری بھی تم میں سے کسی ایک کے لیے آج کل کے سو بینار سے افضل و بہتر ہوگی.پھر اللہ کے نبی عینی دین اور ان کے ساتھی اللہ سے دعا کریں گے تو اللہ تعالی یاجوج و ماجوج کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کرے گا.وہ ایک جان کی موت کی طرح سب کے سب یک لخت مر جائیں گے.پھر اللہ کے نبی عیسی علینہ اور ان کے ساتھی زمین کی طرف اتریں گے تو زمین میں ایک بالشت کی جگہ بھی یا جوج ماجوج کی علامات اور بدبو سے انہیں خالی نہ ملے گی.پھر اللہ کے نی میسلی مینہ اور ان کے ساتھی دعا کریں گے تو اللہ تعالی بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر پرندے بھیجیں گے جو انہیں اُٹھا ک لے جائیں گے اور جہاں اللہ چاہے وہ انہیں پھینک دیں گے پھر اللہ تعالیٰ بارش بھیجے گا جس سے ہر مکان خواہ وہ مٹی کا ہو یا بالوں کا آئینہ کی طرف صاف ہو جائے گا اور زمین مثل باغ یا حوض کے ڈھل جائے گی.پھر زمین سے کہا جائے گا :
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 324 عکس حوالہ نمبر: 110 قائد مجد دية المره ماه مه الضراط النسوى ترجمہ عقائد نور یی مصفه جناب امر شهاب الدین تو بی رحم الله علیه مترجمه مرتبه قادری نقشبندی مجددی خلیفہ مجاز قدوقالت العين بزبده مولتنا مولوی احمد حسین خان صاحب مروی حیدر آباد با فروید آبادی نقشبندی الله اليكى قورد كان نے بیرون کشیر بھی اور اردو ترجمہ کر کر نہایت صحت کے ساتھ چھپوائی بامحاورہ قیامت سے پہلے دس نشانات Price Rs.2-10-0---
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں العراة السمك 325 عکس حوالہ نمبر : 110 ۲۲۵ خرج ياجوج و ماجوج قیامت سے پہلے دس نشانات ترین مقاله از نام و شرقی بعد نزول عیسی شراکت دجال اور اُس کے تابعین کے خروج یا جوت و یا چورچ ہوگا.اور یہ نسل بنی آدم سے دو قسم کے لوگ ہیں.جن کی تعداد کی کوئی حد نہیں.اُن کی زیادتی سے کروئے زمین کا کوئی حصہ بلکہ کوہ رہا موں کی خالی نہ ہو گیا.چنانچہ اس آیت کریمیہ میں اسی طرف اشارہ ہے.حتی إذا ليك ياجُوجُ وَمَاجُوجُ وَهُم مِن كُلِّ حَذَبٍ يُنسِلُونَ مراد فتح یا جوج و ماجوج سے اُن کی دیوار کا کھلتا ہے جس میں وہ مختصور ہیں.اور میں کو ذوالقرنین نے اس لئے بنایا تھا کہ خلق خدا اس کے فساد و فقہ سے محفوظ ہے.یا جوج و ماجوج کی اصل حقیقت یہی ہے.اس کے خلاف تا دیں کرنا گمراہی و ضلالت ہے.یا جوج و ماجوج کے خروج کے وقت حضرت مینی علیہ اسلام مومنین کے ہمراہ کوہ طور میں شخص ہو جگے.جس تت آپ کو ان کے فساد کی خبر پہنچے گی.تو آپ اور آپ کے ہمراہی قبلہ اہل ایمان یا جوج و ماجوج کی ہلاکت کے لئے جناب باری ہیں ، عاکریں گے.اللہ تعالٰی یہ برکت دعائے مینی اور اُن کے ہمرا این کے سب کو عارضہ طاعون میں فنا کر گیا.طاعون ایک مرض ہے جس میں مریض کو شدت کا بخار چر لکھتا ہے.اور اکثر وقت بن گوش زیر عقلی اور بین ران میں سے کسی ایک جگہ یا سب جا.گھٹیاں نمو ا ہوتی ہیں.یہ مرض نا بہت مہلک لا علاج اور خلق خدا پر ایک عام مصیبت أعاذنا الله وحير الله ن الطَّاغُونَ: الليبي واليه الاتحاد - (من).ہے + مغرب سے طلوع آفتاب اشراط ساعت میں سے ایک بڑی شرط آفتاب کے مغرب کی جانب سے طلوع ہوتا ہے.اور مراد اس آیت سے یہی ہے.هَلْ يَل رون و ان يأتيهما بك أذيات بتضر آیات آیات کیا ہے لوگ ہیں
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 326 عکس حوالہ نمبر: 111 جملہ حقوق سحق ناشر محفوظ ہیں بحار الانوار علامة مُحمد باقر مجلسى ترجمه ولانا سيد حسن امداد ممتاز الافاضل در حالات قیامت سے پہلے دس نشانات حضرت امام محمد مهدی آخر الزمان علی سلام مارٹن روڈ محفوظ تک اجنبی كراوي Tel: 4124286-4917823 Fax: 4312882 E-mail: anisco@cyber.net.pk
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 327 قیامت سے پہلے دس نشانات عکس حوالہ نمبر : 111 ۹۶ چاند گہن پانچ تاریخ کو اورسورج پندرہ کو ہوگا ابن ولید نے ابن ابان سے ، انھوں نے اہوازی سے ، انھوں نے نفر سے، نصیر ینی جلیبی سے ، انھوں نے حکم الخیاط سے ، انھوں نے محمد بن سہام سے ، انھوں نے ورد سے اور نے حضرت امام محمد باقر علی اسلام سے روایت نقل کی ہے کہ : قال : ایتان بين يدى هذا الامر خسوف القمر الخمس وَحْسون الشمس لخمسة عشرة ولم يكن ذالك منذ هبط ادم عليسلام إلى الارض وعند ذلك سقط حساب المنجمين " آپ نے فرمایا ( ظہور سے پہلے دو نشانیاں یاد رکھو.پانچویں تاریخ کو چاند گہن اور پندرہ تاریخ کو سورج گہن اور جب سے حضرت آدم علیای سلام زمین پر اترے آجتک ایسا کبھی نہیں ہوا اور اس وقت منجمین کا سارا حساب غلط ہو جائے گا.) ظہور سے قبل سرخ و سفید اموات ) اکمال الدین ) انہی اسناد کے ساتھ اہوازی نے صفوان سے ، صفوان نے عبد الرحمن بن حجاج سے ، انھوں نے سلیمان بن خالد سے کی ہے سلیمان کا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابو عبدالله امام جعفر صادق علایت سلام کو فرماتے ہوئے سنا : کہ : قال " قدام القائم مُوتَانِ : مَوْتُ أَحْمَر وَ مَوتُ أَبْيَض حتى يذهب مِنْ كُلِّ سَبْعَة خمسة فالموتُ الأَحْمَر السيف ، والموت الابيض الطاعون آپ نے فرمایا : ( ظہور امام قائم علی کلام کے قبل دو قسم کی اموات ہوں گی.موت سرخ ، اور سفید موت ، اور ان میں سے ہر سات میں سے پانچ آدمی ختم ہوجا سُرخ موت اتلوار سے اور سفید موت طاعون سے واقع ہوئی.) م پانچ ماہ رمضان کو سورج گہن ہوگا ا کمال الدین ) ابن متوکل نے سعد آبادی سے ، اُنھوں نے برقی سے ، برقی نے اپنے والد سے اور اُنھوں نے ابوبصیر سے روایت کی ہے کہ ابو بصیر نے بیان کیا کہ حضرت امام جعفر صادق سے فرمایا:
قیامت سے پہلے دس نشانات 328 عکس حوالہ نمبر : 112 مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ENCYCLOPÆDIA BRITANNICA A New Survey of Universal Knowledge Volume 17 P to PLANTING OF TREES ENCYCLOPÆDIA BRITANNICA, LTD CHICAGO LONDON TORONTO
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 329 عکس حوالہ نمبر: 112 قیامت سے پہلے دس نشانات PLAGIARISM-PLAGUE 991 tritus of gold-bearing rocks.Other metals, e.g., tin, are similarly | cleavage flakes (oor and oro), sections cut perpendicular to the deposited.The gold of the placers consists of grains called "gold- dust and larger pieces, rounded by attrition, called "nuggets." The placer of an ancient stream may be deep-lying because cov- ere since its formation with other deposits or even lava.(See GOLD: Mixing and Metallurgy.) PLAGIARISM, an appropriation or copying from the work of another, in literature or art, and the passing off of the same as original.The Lat.plagiarias meant a kidnapper, stealer or abductor of a slave or child, though it is also used in the modern sense by Martial (I.53.g).(See COPYRIGHT.) PLAGIOCLASE, an important group of rock-forming min.erals constituting an isomorphous series between albite felspar and northite felspur.The intermediate members are soda-lime felspar which in their crystallographical, optical and other physi- cal properties vary progressively between the two extremes, albite (Ab) NaAISO,, and anorthite (An) CaAISLO.The name.plagioclase is derived from the Gr.hayos, "oblique," and " Aa, "to break" in allusion to the oblique angle between the cleavages.Names are applied to members of the plagioclase group falling between certain arbitrary composition limits, those now commonly adopted being albite (Al-Ab), oligoclase (Ab Ab), andesine (AA), labradorite (Ab-Ab), bytownite, (Aba-Ab), anorthite: (AA).The pure end members are practically unknown in nature.All the plagioclases crystallize in the triclinic system, and as members of an isomorphous series show closely similar crystallographic constants.They possess a perfect cleavage parallel to the basal pinacoid (oor) and a less pronounced cleavage parallel to the pinacoid (010), the angle be- tween the two cleavages varying progressively from 86° 24' in albite to 85 50 in anortbite.The molecular volumes are closely similar (Ab roo) (An 101-5).The habit of well-formed crystals is usually tabular on the plane oro, sometimes flattened parallel to oo ar, as in microlitic plagioclases of volcanic rocks, elongated in the direction of the edge oor:oro.Twinning is a very important character of the plagioclases, being almost invariably present and affording a ready means of distinguishing them from other fel spars.The chief twin laws are the Carlsbad, albite and pericline; the latter two, being commonly polysynthetic, give rise to numer ous thin langellae, which are the cause of the fine striations seen on cleavage planes, and of the banded character visible in thin sections of the minerals examined in polarized light.With the exception of the sodic end member (albite), which, owing to the high viscosity of its melts, is with difficulty crystal- lized, the plagioclases are readily prepared from dry melts of the component oxides.They show a continuous melting curve, the intermediate members exhibiting a melting interval.The temper- atures of beginning of melting (solidus) have been determined in The laboratory for compositions ranging from pure An to Ab,An,, and of completion of melting (liquidus) for a range An to Ab- An.These data are shown below.Composition Albite (AbAng) Temperature of beginning of melting Temperature af completion of melting (liquidas) (solidus) Oligoclase (Aba An.) 1,100°C Andesine (AL;Am) 1.175°C Andesine-Labradorite (Ab,An) 1,20°C 1,362°C 1,394°C Ladralorite (Ab,An 1,287°C Bytownite (Abruz 4372°C Anorthite (And 465 C 4.550°C 1,450°C 1,495°C 1,521°C J.550°C The density and mean refractive index of the plagioclase felspars vary progressively, the extremes being albite, D=2-605, 1-530; anorthite, 2-765,1.587 optic axes and bisectrices, and especially those perpendicular to the plane of albite twinning (orc) in multiple-twinned crystals.Other optical determinations are available for discriminating the various members of the group.BIBLIOGRAPHY.-For a detailed summary of the optical characters, and their employment in the recognition of the quantitative composi tion of the ielspars, the following should be consulted: II.Rosen- (Band i, Zweite Hälfte, s Auflage, revised by O.Mügge, 127 busch, Mikroskopische Physiographic der Mineralen und Gesteine L.Dupare and M.Reinhard, "La Détermination des Plagioclases (Mem.Soc.Phys.Hist.Nat.Genète, x1, 1924, fase.1.): A.N.Winchell, Elements of Optical Mineralogy (pt.2, 1957, pp.277-3417 reference may also be made to Schiebold, Fortschritte der For a recent preliminary X-ray study of the plagioclase felspars, Mineralogie, Kristallographie und Petrographic (Bard xil, 1921.pp.78-83).A more detailed account of the occurrence of the various members is given under ALBITE, OLIGOLASE, ANDESINE, LADEADORITE, BYTOWNITE, ANORTHITE.See also FELSPAR.(C.E.T.) PLAGUE, in medicine, a term formerly given to any epidemic disease causing a great nurtality, but now confined to a specific infectious fever caused by b.pestis.History to 1880.-The first historical notice of the plague contained in a fragment of the physician Rufus of Ephesus.who lived in the time of Trajan, preserved in the Collections of Ori- basius'.Rufus speaks of the buboes called pestilential as bein specially fatal and as being found chiefly in Libya, Egypt, and Syria.This passage shows the antiquity of the plague in northern Africa, which for centuries was considered as its home.It is not till the 6th century of our era, that we find bubonic plague in Europe, as a part of the great cycle of pestilence, which laste fifty years, and spread over the whole Roman world, beginning in maritime towns and radiating inland.In another direction it c tended from Egypt along the north coast of Africa.Whether the numerous pestilences recorded in the 7th century were the plate cannot now be said; but it is possible the pestilences in England chronicled by Bede in the years 664, 672, 679 and 683 may have been of this disease, especially as in 690 pestis inguinaria is again recorded in Rome.In the great cycle of epidemics in the 14th century known as the Black Death, some at least were bubonic plague.The mortality of the black death was, as is well known, enormous.It is estimated in various parts of Europe at two-thirds or three-fourths of the population in the first pestilence, in England even higher; bu some countries were much less severely affected.Hecker calculates that one-fourth of the population of Europe, or 25 millions of persons, died in the whole of the epidemics.The Great Plague of London.The great plague of 1664- 1665 must not be regarded as an isolated phenomenon.Plague had recurred frequently in all parts of Europe in the 15th, 16th and 17th centuries.Nevertheless in London the preceding years had been unusually free from plague, and it was not mentioned in the bills of mortality till in the autumn of 1664 (Nov.2) a few isolated cases were observed in Westminster and a few occurred in the fol- lowing winter, which was very severe.About May 1665 the disease again became noticeable and spread, but somewhat slowly.Bog- hurst, a contemporary doctor, notices that it crept down IIolborn and took six months to travel from the western suburbs to the castern through the city.The mortality rapidly rose from 4.3 in May to 590 in June, 6,137 in July, 17,036 in August, 3.159 in September, after which it began to decline.The total number of deaths from plague in that year, according to the bills of mortality was 68,596, in a population estimated at 460,000, out of whom two- number is likely to be underestimated, since of the 6.43 recorded Thirds are supposed to have fled to escape the contagion.This deaths from spotted fever many were probably really from plague.there was a sudden fall in the mortality which continued through though not declared so to avoid painful restrictions.In December Since the plagioclases are of great importance in petrology much detailed study of their optical properties has been under-the winter; but in 1666 nearly 2.000 deaths are recorded.taken, so that it is now possible to determine by simple examina- tion of thin slices of these minerals the exact chemical composi- tion and crystallographic orientation of the selected section.For this purpose, the chief determinations are the refractive indices, and the optical extinctions of oriented sections, principally on London by bales of merchandise from Holland, which came According to some authorities, the plague was imported inte originally from the Levant; according to others it was introduced 'Lib.xliv.cap.1-Oeuvres de Oribase, ed.Bussemaker and Darem- berg (Paris, 1851), iii.607.ترجمہ: اس وباء سے 25 ملین لوگ ہلاک ہوئے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 330 عکس حوالہ نمبر : 113 كشف الغمة معرفة الائمة تأليف العلامة المحقق أبي الحسن على بن عيسى بن أبى الفتح الإسبكي (ره) المتوفى سنة ٦٩٣ هجي الجزء الثالث دار الأضواء بيروت الشنان قیامت سے پہلے دس نشانات
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 331 عکس حوالہ نمبر: 113 قیامت سے پہلے دس نشانات - TV.- كشف الغمة ج ۳ ابن عوف قال : قال رسول الله : لبيعن الله من عترتى رجلا افرق الثنايا أجلى الجبهة ، يملاء الارض عدلا يفيض المال فيضاً.الرابع عشر وفي ذكر المهدى وهو امام صالح.باسناده عن أبي أمامة رضى الله عنه قال : خطبنا رسول الله وذكر الدجال ، وقال : فتتفى المدينة الحبث كما ينفى الكير خبث الحديد، ويدعى ذلك اليوم يوم الخلاص فقالت أم شريك : فاين العرب يومئذ يارسول الله ؟ قال : هم يومئذ قليل و جلهم بيت - المقدس ، امامهم المهدى رجل صالح.الخامس عشر في ذكر المهدى وان الله يبعثه غياناً للناس ، وبإسناده عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه ، ان رسول الله قال : يخرج المهدى في امتى يبعثه الله غياناً للناس ، تنعم الامة وتعيش الماشية ، وتخرج الارض نباتها ويعطى المال صحاحا.السادس عشر في قوله على رأسه غمامة ، وبأسناده عن عبد الله ' لا ابن عمر رضى الله عنهما قال : قال رسول الله يخرج المهدى وعلى رأسه غمامة ، فيها مناد ينادى هذا المهدي خليفة الله فاتبعوه.' السابع عشر فى قوله على رأسه ملك ، وبإسناده عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال : قال رسول الله : يخرج المهدى وعلى رأسه ملك ينادى هذا المهدى فاتبعوه.الثامن عشر.فى بشارة التي : امته بالمهدى ، وباسناده عن أبي سعيد الخدري قال : قال رسول الله ﷺ : ابشركم بالمهدى ، يبعث في أمتى على اختلاف من الناس وزلازل ، فيملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلماً وجوراً ، يرضى عنه ساكن السماء وساكن الارض ، يقسم المال صحاحا فقال له رجل: وماصحاحا ؟ قال : السوية بين الناس.ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: میں تمھیں مہدی کی بشارت دیتا ہوں.وہ میری امت میں لوگوں کے اختلاف اور زلازل کے وقت مبعوث ہو گا.“
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 332 عکس حوالہ نمبر 114 قیامت سے پہلے دس نشانات کتاب مقدس یعنی پیرانا اور نیا عہد نامہ (عہد عتیق اور عہد جدید) اُردو زبان کا یہ ترجمہ اصلی متن کے مطابق مستند ہے پاکستان بائیل سوسائٹی انار کلی ،لاہور پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 333 قیامت سے پہلے دس نشانات ۳۸:۲۳ عکس حوالہ نمبر 114 مشقی ۲۵:۲۴ اور جو تیرے پاس بھیجے گئے ان کو سنگسار کرتا ہے ! کتنی بار میں (4) اس وقت لوگ تم کو ایذا دینے کے لیئے پکڑوائیں نے چاہا کہ جس طرح مرغی اپنے بچوں کو پروں تلے جمع کر لیتی گے اور تم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطر سب قو میں تم ہے اُسی طرح میں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کرلوں مگر تم نے نہ سے عداوت رکھیں گی (10) اور اُس وقت بہتیرے ٹھوکر چاہا ! (۳۸) دیکھو تمہارا گھر تمہارے لیئے ویران چھوڑا جاتا کھائیں گے اور ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک ہے ے (۳۹) کیونکہ میں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھر دوسرے سے عداوت رکھیں گے (1) اور بہت سے جھوٹے برٹیز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مبارک ہے وہ جو نہی اٹھ کھڑے ہوں گے اور بہتیروں کو ٹھمراہ کریں گے.خُداوند کے نام سے آتا ہے ؟ (۱۲) اور بے دینی کے بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی شوع پر وسیم کی بربادی کی بات کرتا ہے پڑ جائے گی (۱۳) مگر جو آخر تک برداشت کرے گا وہ نجات پائے گیان (۱۴) اور بادشاہی کی اس خوشخبری کی منادی تمام دنیا میں (مرقس ۱:۱۳-۲؛ لو ق ۲۱: ۲۵ ) ۲۴ ) اور پینوع میکل سے نکل کر جارہا تھا کہ اس کے شاگرد ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو.تب خاتمہ ہوگا Q اُس کے پاس آئے تاکہ اُسے ہیکل کی عمارتیں دکھائیں ؟ اُجاڑ نے والی لکڑ وہ چیز (۲) اُس نے جواب میں اُن سے کہا کیا تم ان سب چیزوں کو ( مرقس ۱۴:۱۳-۲۳؛ کو ق ۲۱: ۲۰-۲۳) | نہیں دیکھتے ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ یہاں کسی پتھر پر (۱۵) پس جب تم اُس اُجاڑ نے والی مکر وہ چیز کو جس کا ذکر دانی ایل نبی کی معرفت ہوا.مقدس مقام میں کھڑا ہوا پھر باقی نہر ہے گا جو گرایا نہ جائے گا مصیبتیں اور ایذائیں (مرقس ۱۳:۱۳ ۱۳ و ۷:۲۱-۱۹) دیکھو ( پڑھنے والا سمجھ لے ) (۱۲) تو جو یہودیہ میں ہوں وہ (۳) اور جب وہ زیتون کے پہاڑ پر بیٹھا تھا اس کے پہاڑوں پر بھاگ جائیں (۱۷) جو کو شھے پر ہو وہ اپنے گھر کا شار گردوں نے الگ اُس کے پاس آکر کیا ہم کو بتا کہ یہ اسباب لینے کو نیچے نہ اترے (۱۸) اور جو کھیت میں ہو وہ اپنا باتیں کب ہوں گی؟ اور تیرے آنے اور دنیا کے آخر ہونے کا کپڑا لینے کو پیچھے نہ کونے (۱۹) مگر افسوس ان پر جو ان دنوں نشان کیا ہوگا ؟ میں حاملہ ہوں اور جو دودھ پلاتی ہوں ! (۲۰) پس دُعا کرو کہ (۴) منوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ خبردار! کوئی تم کو جاڑوں میں یا سبت کے دن بھاگنا نہ پینے (۲) کیونکہ اس تم کو گمراہ نہ کر دے Q(۵) کیونکہ بہتیرے میرے نام سے وقت ایسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دنیا کے شروع سے نہ اسب تک آئیں گے اور کہیں گے میں میسیج بنوں اور بہت سے لوگوں کو ہوئی نہ کبھی ہوگی (۲۲) اور اگر وہ دن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر گمراہ کریں گے (1) اور تم لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہ سنو نہ بچتا.مگر برگزیدوں کی خاطر وہ دن گھٹائے جائیں گے گے.خبردار! گھبرا نہ جانا ! کیونکہ ان باتوں کا واقع ہونا ضرور (۲۳) اس وقت اگر کوئی تم ست کہے کہ دیکھو مسیح یہاں ہے لیکن اُس وقت خاتمہ نہ ہو گا (4) کیونکہ قوم پر قوم اور ہے یا وہاں ہے تو یقین نہ کرنا (۲۴) کیونکہ جھوٹے مسیح اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے جھوٹے نبی اٹھ کھڑے ہوں گے اور ایسے بڑے نشان اور اور بھونچال آئیں گے (۸) لیکن یہ سب باتیں مصیبتوں کا عجیب کام دکھائیں گے کہ اگر ممکن ہو تو بر گزیدوں کو بھی گمراہ شروع ہی ہوں گی.کرلیں ۵ (۳۵) دیکھو میں نے پہلے ہی تم سے کہہ دیا ہے؟ ۳۸
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 334 قیامت سے پہلے دس نشانات عکس حوالہ نمبر : 115 فتح الباري الراي للإمام الحافظ أَحْمَدَ بْنِ عَلى بن حَجَرٍ العَسْقَلاني AADY - ۷۷۳ الْجُزْءُ الثَّالِثُ عَشَرْ الأحاديث : ٧٠٤٨ ٧٥٦٣ كتاب : الفِتَن - الأحكام السَّمَني أَخَبَارُ الأحاد الاعْتِصَامَ بِالْسُنَّة التَّوحِيد طبعة جديدة منقحة ووَمُقَابِلَة عَلَى طَبَعَةِ بولات والطبعة الأنصارية والطبعة السلفية التي عني بإخراجها سماحة الشيخ عبال اية اللن بابو رحمة الله ر وقام بالمال التعليقات بتكليف وَإِسْرَافِ مِنْ مَمَا حَتِهِ تلميذه على بن عبد العين السباك حفظه الله وَرَقَمر كتبها وأبوابها وَأَحَادِيها الاستاد محمد نوران عبد الباقي دار السلام الرياض
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 335 قیامت سے پہلے دس نشانات عکس حوالہ نمبر: 115 كتاب الفتن / باب ٢٤ - ۷۱۱٨، ۷۱۱۹ ۹۹ أخبرني أبو هريرة أن رسول الله ﷺ قال : لا تقوم الساعة حتى تخرج نارُ من أرضِ الحجازِ تُضيء أعناق الإبل يُصْرَى».عن ۷۱۱۹- حدثنا عبد الله بن سعيد الكندي حدَّثنا عُقبة بن خالدٍ حَدَّثنا عُبَيدُ اللَّهِ حبيب بن عبد الرحمن عن جده حفص بن عاصم عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺ : يُوشِكُ الفُراتُ أن يَحسِرَ عن كثر من ذهبٍ، فَمَن حَضَرَه فَلا يَأْخُذُ منه شيئاً».قال عُقبة : وحدَّثنا عُبَيدُ الله حدثنا (١) أبو الزنادِ عن الأعرج عن أبي هريرة عن النبي..مثله».إلا أنه قال : يَحسرُ عن جبل من ذَهب.قوله: (باب خروج النار ) أي من أرض الحجاز، ذكر فيه ثلاثة أحاديث : الأول : قوله: (وقال أنس قال النبي : أول أشراط الساعة نار تحشر الناس من المشرق إلى المغرب) وتقدم في أواخر باب الهجرة في قصة إسلام عبد الله بن سلام موصولاً من طريق عن أنس ولفظه وأما أول أشراط الساعة فنار تحشرهم من المشرق إلى المغرب ووصله في «أحاديث الأنبياء من وجه آخر عن حميد بلفظ انار تحشر الناس والمراد بالأشراط العلامات التي يعقبها قيام الساعة، وتقدم في باب الحشر) من كتاب الرقاق صفة حشر النار لهم.الحديث الثاني : حميد قوله: (عن الزهري قال سعيد بن المسيب في رواية أبي نعيم في «المستخرج» «عن سعيد بن المسيب».ذلك ذلك قوله: (حتى تخرج نار من أرض (الحجاز) قال القرطبي في التذكرة : قد خرجت نار بالحجاز بالمدينة، وكان بدؤها زلزلة عظيمة في ليلة الأربعاء بعد العتمة الثالث من جمادي الآخرة سنة أربع وخمسين وستمائة واستمرت إلى ضحى ؟ النهار يوم الجمعة فسكنت، وظهرت النار يقريظة بطرف الحرة ترى في صورة البلد العظيم عليها سور محيط عليه شراريف وأبراج و مآذن، وترى رجال يقودونها لا تمر على جبل إلا دكته وأذابته، ويخرج من مجموع مثل النهر أحمر وأزرق له دوي كدوي الرعد يأخذ الصخور بين يديه وينتهي إلى محط الركب العراقي، واجتمع من ذلك ردم صار كالجبل العظيم، فانتهت النار إلى قرب المدينة، ومع ، فكان يأتي المدينة نسيم بارد وشوهد لهذه النار غليان كغليان البحر، وقال لي بعض أصحابنا : مكة رأيتها صاعدة في الهواء من نحو خمسة أيام، وسمعت أنها رؤيت من ومن جبال بصرى.وقال النووي : تواتر العلم بخروج هذه النار عند جميع أهل الشام.وقال أبو شامة في ذيل الروضتين : وردت في أوائل شعبان سنة أربع وخمسين كتب من المدينة الشريفة فيها شرح أمر عظيم حدث بها فيه تصديق لما في الصحيحين، فذكر هذا الحديث، قال: فأخبرني بعض من شاهدها أنه بلغه أنه كتب بتيماء على ضوئها الكتب، فمن الكتب.فذكر نحو أثق به ممن (1) في نسخة (ق): قال حدثنا.ترجمہ: قرطبی نے تذکرہ میں لکھا ہے کہ حجاز کے شہر مدینہ میں آگ نکلی.اس کا آغاز ایک زلزلہ عظیمہ سے بروز بدھ بعد عشاء جمادی الآخر 754ھ میں ہوا.اور یہ جمعہ کے دن چاشت کے وقت تک رہی، پھر بجھ گئی.
قیامت سے پہلے دس نشانات 336 مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں عکس حوالہ نمبر : 116 مرقاة المفاتيح.للعلامة الشيخ القاري على بن سلطان محمد القارى هجرى ١٠١٤ شرح مشكوة المصابيح للامام العلامة محمد بن عبد الله الخطيب التبريزى المتوفى ٧٤١ مترجم : مولانارا و محمد ندیم جلد دہم مكتب رحمانيه اقرأ سنتر عربی سٹریٹ اردو بازان لاهور 042-37224228-37355743:0 MAKTABA-E-REAM
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مرقاز شرع مشكوة أبو الدرهم 337 عکس حوالہ نمبر : 116 116 قیامت سے پہلے دس نشانات كتاب الفتن C مذکورہ بالا حدیث اور بخاری کی اس حديث: ان اول اشراط الساعة نار تخرج من المشرق الى المغرب (قیامت کی نشانیوں میں سے پہلی نشانی وہ آگ ہو گی جو مشرق سے مغرب کی طرف نکلے گی ) میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ اس حدیث میں جو اس نشانی کو آخری نشانی کہنا ند کورہ بالا نشانیوں کے اعتبارے ہے اور بخاری کی روایت میں آگ کو جو پہلی نشانی کہا، اس اعتبار سے ہے کہ آگ قیامت کی ان نشانیوں میں سے جن کے بعد دنیا کی کوئی چیز باقی نہیں رہے گی ، سب سے پہلی نشانی ہوگی ، بلکہ اس کے ختم ہوتے ہی صور پھونکا جائے گا، بخلاف ان نشانیوں کے جن کا اس حدیث میں ذکر کیا گیا ہے، کہ ان میں سے ہر نشانی کے بعد دنیا کی چیزیں باقی رہیں گی.بعض محققین علماء نے اسی طرح ذکر کیا ہے.نطرد : بمعنی تسوق ( ہانکے گی) اور فاعل کی ضمیر کا مرجع "النار“ ہے.محشر باشین کو مفتوح اور مسور دونوں طرح پڑھنا درست ہے.بمعنی مجمع و موقف ( جمع ہونے کی جگہ کھڑا ہونیکی جگہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ ” محشر سے مراد ملک شام ہے، کیونکہ ایک صحیح حدیث میں وارد ہوا ہے کہ حشر ملک شام میں ہو گا لیکن بظاہر مراد یہ ہے کہ اس آگ کی ابتداء ملک شام سے ہوگی یا ملک شام کی زمین اس قدر وسیع کر دی جائے گی، کہ پورے عالم کے لوگ اس میں سما جائیں گے.قوله: نار تخرج من قعر عدن تسوق الناس الى المحشر: قعر عدن“ سے مراد اس زمین کی آخری حد ہے.عدن غیر منصرف ہے لقحہ کی تاویل میں ہونے کے اعتبار سے.اور بعض کا کہنا ہے کہ ” و موضع " کی تاویل میں ہونے کے اعتبار سے منصرف ہے.مشارق میں لکھا ہے : کہ عدن " یمن کے ایک مشہور شہر کا نام ہے.قاموس میں لکھا ہے، عدن وال کی حرکت کے ساتھ یمن کا ایک جزیرہ ہے.قوله : وريح تلقى الناس في البحر ان دونوں روایتوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ اس دوسری روایت میں الناس ( لوگوں ) سے مراد کفار ہیں، اور ان کی آگ کے ساتھ ایسی تیز ہوا بھی ہوگی کہ جس کے اثر سے تیزی کے ساتھ یہ لوگ سمندر میں گر جائیں گے، اور وہیں سمندر ان کفار کے حشر کی جگہ ہوگی یا نجار کا ٹھکانہ ہو گا، جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے، کہ سمندر آگ بن جائے گا، اور اسی کو قرآن کریم کی اس آیت ( وَإِذَا الْبِحَارُ سُجرَت )) (التکویر: 1] اور جب دریا بھڑ ہائے جاویں گے میں بیان کیا گیا ہے، بخلاف مؤمنین کئے کہ ان کے لئے جو آگ نکلے گی، وہ بمنزلہ کوڑے کے صرف ڈرانے اور ان لوگوں کو موقف اعظم میدان حشر کی طرف ہانکنے کیلئے ہوگی.واللہ تعالیٰ اعلم.تخریج: ابوداؤد، ترمذی اور نسائی نے بھی اس حدیث کو نقل کیا ہے.۵۴۹۵ : وعَنْ أبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِنا الدُّحَانَ وَالدَّجَّالَ وَدَابَّةَ الْأَرْضِ وَطُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَآمُرَ العَامَّةِ وَحُوَيْصَةً أَحَدِكُمْ.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 338 قیامت سے پہلے دس نشانات عکس حوالہ نمبر : 117 اردو دائرۃ معارف اسلامیہ زیر اہتمام دانش گاہ پنجاب، لاہور جلد ۱۳ ( عجم علم) محمد پاک دام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 339 عکس حوالہ نمبر: 117 شے کی زبردستی علیحد کی بھی ساب کہلاتی ہے ، perplan کے اور حلب کے اتنے میں مطوروم میں مجتمع نفس کے جن کا ماخذ في لاسته (اے) ہے.ہم کسی نے کو تكملة قیامت سے پہلے دس نشانات مين بطلمیوس کا Aria lumpi ( دیکھیے Paul-Wissowa: ٩:٣) اور محالياً تورات کا عادت ہوں + غیر مساوی unequity) کہتے میں کیونکہ اس | کتاب عزراء ۲۲:۲۷) ہے.اس جگہ کے دیگر میں TH نسازی بن نہیں ہونا کو قدرتی طور پر هرنا چاھیے اور غیر مرئی آخر میں کیونکہ اس میں رنگ نہیں ہوتا یا بہت ملکه رنگ هونا علر ناموں کے لیے دیکھے العادي من ١٣٠ ٠ - • {rq ¦ 1 (drab.Tovie; Lofpran=) 11.V جزیرہ نما عدت دراصل ایک ساری اچھا دوا ه - پدر نفي لاسته مراد به هو سکتی هے آتش نشان بهار شمشان (عوامی زبان میں شام) کس شے کا بہت تھوڑی مقدار میں ہوتا نا، مثلا ھے، جو قدیم زمانے میں المر، یعنی ہمار امر مدن) و میٹر اونچا کم لانا تها- به دعا ان الغريبيا.ایسے پتهر entier یعنی ہار کا نہایت دی ست جزيرة ميره كے بالمقابل ہے.اس کی مشرقی پہاڑی سلسلے میں ایک کھلی جگہ ہے ؟ اس جنگه + اندانی شکل میں هوتا با اس کے مال سے مراد آسانی با ما چای داری مر سکتی ہے ، مثلا کتے کے الامل هوتا unette) اس لفظ کا شوہر کا بیشتر حصہ آباد ہے اور بستی بستیاں سندر € تک جاتی ہیں.عدن کسی زمانے میں جزیرہ تھام مطلب نہ کاٹا جانا نہیں بلکہ ایسی چیز جو آسانی سے یا اچھی طرح کانی نه جا مکي - نيز لفى لامته نشیں اور تنگ خاکنائے ابھی تک کامل مد کیے مراد کسی سے مکمل محرومیت بھی ہے.یک چشم ولت قریب قریب ڈوب جاتی ہے.اس نتھی کی تلاقی ایک ہل الخیر" کے ذریعے کردی گئی تھی، کو اندھا نہیں کریں گے بلکہ اندھا وہ ہوتا ہے ہو دونوں آنکھوں سے نہ دیکھ سکے.هر آدمی اچھا جے ایرانیوں نے بنوايا تها وبخور مكسر جو خاکتانے کے مغرب میں ہے).بڑے آتش فشان یا برا، با اخلاق با مد اخلاق نہیں هوتا ، کیونکه پہاڑ کے علاوہ کئی چھوٹے چھوٹے ٹولے بھی ہیں.ثلا جيل، ميره منان، مردی (جس میں ایک بڑا ان میں درمیانی حالت بھی ھوتی ھے اس - اے.قادر) | الحر روشنی کا سہار ہے) اور جیل جدید (ھا کرتا ہے کے عدن : جمهور جنوبی بین کا دارالحکومت مغرب میں).پرانی بدرگاہ شہر کے حساب سے اور بندرگا، جو عرب کے جنوبی ساحل پر واقع ھے.اس کی آبادی 181ء میں تقریباً ڈھائی لاکھ شرقی جانب تھی، جسے جنوب مشرقی مرا (اراب) سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک سنگین تھی.عدن اب اکادمی زبان : الدنيو celain بسمتي بشته (شعنه) بنا دیا گیا تھا.آج کل مدن کی امت اس کی موجوده الرا نهايت الملك ت امتیاز نیم صحرائی علاقہ Stepps) کا زیادہ عدن اين هي عدن لاعة اور المدن نام کرنے کے لیے، جو انتون النقابی کے ایک شعر بندرگاه کی مرهون من ه و یه ایک وسیع میں آتے ہیں، دیکھے ہارت : ۹۲۲ Kay اور خوب محفوظ کھاڑی ہے.جو جزیرہ نمائے مي ۱۳۳۲ ۱۸۸ ۲ : ۲۸۳۱۷) با مضبوط جنگی عدن اور جزیرہ نما عدن اصغر کی درمیان استحکامات کی بنا پر تمر عدن جو المينوس رائع نے اس میں مزلقم (Sugarloat Feat) اور اسان (Aar's Earth) کے مال میں - بلر Noha - Philologius : Altene S (Pliny)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 340 ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا مسیح و مہدی 20.ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا سیح و مہدی عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ سُوْرَةُ الْجُمُعَةِ فَلَمَّا قَرَأَ : وَآخَرِينَ صل الله اوشاه مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ ، قَالَ رَجُلٌ مَنْ هَؤُلَاءِ يَا رَسُولَ اللهِ ؟ فَلَمْ يُرَاجِعُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَأَلَهُ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْثَلَاثًا قَالَ وَفِيْنَا سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ قَالَ فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ ثُمَّ قَالَ : لَوْ كَانَ الْإِيْمَانُ عِنْدَ الثَّرَيَّا لَنَا لَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَاءِ.صحیح مسلم اردو جلد سوم صفحه 760 مترجم مولانا عزیز الرحمان مکتبہ رحمانیہ لاہور ) ترجمہ: حضرت ابوھریرہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ پر سورۃ جمعہ نازل ہوئی.جب آپ نے آیت وَ آخَرِينَ مِنْهُم....الخ کی تلاوت فرمائی یعنی اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بعض دوسرے لوگوں میں مبعوث فرمائے گا.ان کو بھی آپ کتاب و حکمت سکھائیں گے اور پاک کریں گے جن کا زمانہ صحابہ کے بعد ہے.اس پر ایک شخص نے سوال کیا کہ اے خدا کے رسول ! یہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ اس سائل نے دو تین مرتبہ یہ بات پوچھی.حضرت ابو ھریرۃ" کہتے ہیں ہمارے درمیان سلمان فارسی موجود تھے.نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہا تھ سلمان پر رکھا، پھر فرمایا اگر ایمان ثریا (ستارہ) کے پاس بھی چلا گیا تو ان لوگوں (یعنی قوم سلمان) میں سے کچھ لوگ اسے واپس لے آئیں گے.بخاری کی روایت میں ہے کہ ایک مرد یا کچھ لوگ ایمان کو واپس لائیں گے.( صحیح بخاری اردو جلد 2 صفحہ 723 مترجم علامہ وحید الزماں حذیفہ اکیڈمی لاہور ) تشریح یہ مشہور ترین حدیث مسلم ، ترمذی اور نسائی میں بھی موجود ہے.شیعہ مسلک کا بھی اس حدیث پر مکمل اتفاق ہے.اس حدیث سے حسب ذیل نکات کا علم ہوتا ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 341 ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا مسیح و مہدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری آمد یا بعثت کا زمانہ وہ ہو گا جب ایمان دنیا سے اٹھ جائے گا اور اسلام پر عمل باقی نہ رہے گا.2 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دوسری بعثت ایک ایسے شخص کے رنگ میں ہوگی جو عربی نہیں مجھی ہوگا اور سلمان فارسی کی قوم سے ہوگا وہی سلمان فارسی جن کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ سلمان ہم اہل بیت میں سے ہے.(مستدرک حاکم اردو جلد 5 صفحہ 417 شبیر برادرز لا ہور ) 119 -3 رسول اللہ کی اس دوسری بعثت کی غرض اور مقصد ایمان کا قیام، اسلام کا احیاء نو اور غلبہ دین حق ہے.4- دیگر احادیث میں اسلام کی حالت زار کے وقت اس کے احیاء نو کے لئے آنے والے مسیحا کو مثیل ابن مریم اور مہدی کے لقب سے بھی یاد کیا گیا ہے.سورۃ جمعہ میں اسی مسیح اور مہدی کی بعثت کا ذکر ہے جس کی آمد نبی کریم کی کامل محبت اور اتباع کے باعث حضور ہی کی آمد قرار دی گئی ہے.آنحضور کے ارشاد کی تعمیل میں اس پر ایمان لا کر قبول کرنا گویا خود محمد مصطفی پر ایمان لانے کے مترادف ہے.عجیب تر بات یہ ہے کہ اس پیشگوئی کے مصداق ہونے کا دعویٰ سوائے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے امت میں سے کسی نے نہیں کیا.بعض لوگ از خود حضرت امام ابو حنیفہ یا امام بخاری و امام مسلم کو اس حدیث کا مصداق قرار دے دیتے ہیں.مگر اول تو خودان بزرگان کا دعوی نہ ہونا مدعی ست گواہ چست والی بات ہے.دوسری ان بزرگوں کا زمانہ دوسری اور تیسری صدی ہے جن کو نبی کریم نے خیر القرون یعنی بہترین زمانہ قرار دیا.جب کہ رجل فارس کی آمد ایمان اٹھ جانے کے بعد خراب زمانہ میں بیان فرمائی گئی ہے.اس لئے پہلی صدی ہجری میں فارسی قوم کے قبول اسلام پر یہ حدیث چسپاں نہیں ہوسکتی.اس کے بالمقابل یہ علامت جس قدر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں کھل کر پوری ہو چکی ہے اس سے پہلے اس کی مثال نہیں ملتی.حضرت بانی سلسلہ جماعت احمدیہ کے شدید مخالف مولوی محمد حسین بٹالوی نے بھی حضرت بانی جماعت احمدیہ کے فارسی الاصل ہونے کی گواہی دی ہے.اشاعۃ السنہ از مولوی محمد حسین بٹالوی بابت جون جولائی اگست 1884ء صفحہ 193 ) 120
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 342 ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا سیح و مہدی حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے علم پا کر اس حدیث کے مصداق ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے فرمایا: براہین احمدیہ میں بار بار اس حدیث کا مصداق وحی الہی نے مجھے ٹھہرایا ہے اور بتصریح بیان فرمایا کہ وہ میرے حق میں ہے.“ آپ نے بڑی تحدی کے ساتھ خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر اس وحی کو خدا کا کلام قرار دیتے ہوئے مفتری پر خدا کی لعنت ڈالی اور انکار کرنے والے کو مباہلہ کا چیلنج دیا ہے جسے آج تک کسی نے قبول کرنے کی جرات نہیں کی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے از سر نو ایمان قائم کرنے والے، قرآن کو آسمان سے واپس لانے کی عظیم الشان خدمت انجام دینے والے رجبل فارس کو ہی مسیح موعود قرار دیا ہے اور اس کے حق میں یہ منطقی دلیل دی ہے کہ اگر یہ تسلیم نہ کیا جائے تو ماننا پڑتا ہے کہ رجل فارسی مسیح موعود سے افضل ہے کیونکہ مسیح کا کام صرف دجال کو قتل کرنا لکھا ہے جو محض دفع شتر ہے اور مدار نجات نہیں جب کہ رجل فارسی کا کام مؤمن کامل بنانا ہے جو افاضہ خیر ہے اور زیادہ بھاری دینی خدمت ہے مزید یہ کہ جسے آسمان کی بلندی سے ایمان لانے کی طاقت ہے وہ زمین کا شتر کیوں دور نہیں کر سکتا لہذا یہی رجل فارسی ہی مسیح موعود ہے اور اس کے مصداق وحی الہی کے مطابق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام ہیں.ملخص تتمہ حقیقة الوحی صفحہ 68 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 501 تا 503 ایڈیشن 2008)
ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا مسیح و مہدی 252525252525252525252525252525252525252525252525 525 25252525 مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 343 عکس حوالہ نمبر: 118 252525 525 ان کے دو وہ کچھ کم کردیں اسکول را اور میں نے منع فرمائیں اس سے باز آجاؤ حیح مسلم شریف معلم مع مختصر شرح للإمام ابي ين مُسلم بن الحجاج بْنِ مُسْلِمَ القَشَيْرِيِّ الشَّيسَابُوري ۷۵۶۳ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز ذخیر جلد ۳ موم مولات الحان من مالاریا بود مترحم عبر مكتبة الحانيه اقرأ سنٹر غزنی سٹریٹ اردو بازار لاهور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 344 عکس حوالہ نمبر : 118 ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا مسیح و مہدی صحيح مسلم 760 كتاب الفضانا الْمُبِيرُ فَلَا إخَالُكَ إِلَّا إِيَّاهُ قَالَ فَقَامُ تھی ( آپ مالی وسلم نے فرمایا، قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب اور عَلَهَا وَلَمْ يُرَاجِعُهَا A 118 : باب فَضْل فَارِسَ ایک ظالم ہوگا کہ کذاب کو تو ہم نے دیکھ لیا ( یعنی مختار بن امی عبید ثقفی) اور ظالم میں تیرے علاوہ کسی کو نہیں سمجھتی.راوی کہتے ہیں کہ حجاج (یہ سن کر) اُٹھ کھڑا ہوا اور حضرت اسماء یہ نیا کو کوئی جواب نہیں دیا.ہا ہے : فارس والوں کی فضیلت کے بیان میں ۱۳۹۷ : حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَ عَبْدُ بن حميد قال ۶۴۹۷ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حُمَيْدٍ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثُنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخبرنا که رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر دین مَعْمَرٌ عَنْ جَعْفَرِ الْجَزَرِي عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَضمَ عَن أبی ثریا پر بھی ہوتا تو پھر بھی فارس کا ایک آدمی اسے نے جاتا یا هَرَيْرَةً قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ لو كان الدين عند آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمان : فارس کی اولاد میں لَوْ القُريَّا لِذَهَبَ بِهِ رَجُلٌ مِنْ فَارِسَ أَوْ قَالَ مِنْ أَبْنَاءِ سے کوئی آدمی اسے لے لیتا.فَارِسٌ حَتَّى يَتَنَاوَلَهُ هُرَيْرَةَ صَلَّى ۶۳۹۸ : حَذَتَا قُتِيْنِ سَعِيدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ۶۳۹۸ : حضرت ابو ہریرہ میں خود سے روایت ہے کہ ہم نی سایم ابن مُحَمَّدٍ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ أبي الغَيْب عَنْ أَبِي هُزيزہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اس دوران آپ پر سورۃ الجمعہ رضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسٌ عِنْدَ النبي صلى نازل ہوئی تو جب آپ نے یہ آیت کریمہ پڑھی : : وآخرين اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَزَلَتْ عَلَيْهِ سُوْرَةُ الْجُمْعَةِ فَلَمَّا مِنْهُمْ لَمَّا يلحقوا بهم یعنی : "پاک ہے وہ ذات کہ جس نے وآخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ عرب اور دوسری قوموں کی طرف اپنے رسولوں کو بھیجا اُن الجمعة : ٢] قَالَ رَجُل مَنْ هَؤلَاءِ يَا رَسُول اللہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُرَاجِعُهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ رسول! (یہ عرب کے علاوہ دوسرے لوگوں سے کون مراد عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَالَهُ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ وَفِينَا تاقان و بینا ہیں ؟ بی سیم نے اسے کوئی جواب نہیں دیا.یہاں تک کہ سَلْمَانَ الْفَارِسِيُّ قَالَ فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ اُس آدمی نے آپ سے ایک مرتبہ یا دو مرتبہ یا تین مرتبہ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ ثُمَّ قَالَ لَوْ كَانَ الْإِيْمَانُ عِنْدَ اپھر پوچھا.حضرت ابو ہریرہ میں للہ فرماتے ہیں کہ ہم میں الثريا لنا لة رِجَالٌ مِنْ هَؤلاء.حضرت سلمان فارسی میں یہ بھی تھے پھر نبی کریم کی ہم نے اپنا ہاتھ مبارک حضرت سلمان میں شو پر رکھا اور فرمایا : اگر ایمان ثریا پر بھی ہوتا تو بھی ان کی قوم میں سے کچھ لوگ وہاں تک پیچ جاتے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 345 ٹریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا مسیح و مہدی عکس حوالہ نمبر: 118 ب صَحِيحَ التى إلى ،، الامين ابو عبدالله حمد بن اسماعیل بخاری نے مجھے خدا بوا عَلامَه وَحِيد الرمان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں صحیح التفارق مترجم جلد دارم که 346 عکس حوالہ نمبر : 118 ب ۲۲۳ شریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا سیح و مہدی پارہ نمبر ٢٠ كتاب تفسير القرآن کے ۸۷۱ - بَاب قَوْله إلى ذكر الله.وآخرين منهم لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ وَقَرَأَ عُمَرُ فَامْضُوا واخرين منهم لما يلحقوابهم كى تغير حضرت عمر نے جائے فاسعوا الى ذكر الله کے فامضوا الی ذکر اللہ پڑھا ہے.۲۰ حداني عبد العزيز بن عبد الله قال حدثنی ۲۰۰۲ مجھ سے عبد العزیز بن عبداللہ لو میں نے بیان کیا کہا مجھ کو سے سلیمان بن بلال سليمان بن بقال عَنْ لَوْرٍ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَن أبي هريرة نے انہوں نے ٹورین زید دیلی سے، انہوں نے ابو الغیث (سالم) سے انہوں نے اور ہر میڈ الله عَنْهم قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِندَ التي لا تولت سے انہوں نے کہا ہم آنحضرت ﷺ کے پاس مجھے تھے آپ کے پر سورہ جمعہ اتری جب اس آیت پر پہنچے وآخرين منهم لما يلحقوا بهم تو میں نے عرض کیا جی ہاں الله رة الجمعة ) وآخرين منهم ؟ مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ ) رَسُولَ اللَّهِ فَلَمْ يُراجعة حتى سال یار سول اللہ یہ کون لوگ ہیں ؟ آپ ﷺ نے جواب نہ دیا میں نے تین بار یکی پو چھا اس نا وفينا سلمان الفارسي رسول الله عبده وقت ہم لوگوں میں سلمان فارسی مجھے ہوئے تھے آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ ان پر رکھا.عَلَى سَلْمَاتِ ثُمَّ قَالَ لَوْ كَانَ الْإِيمَان عِندَ الشريا لَنَالَهُ رِجَالٌ پھر فرمایا اگر ایمان (ثریا) پروین ستارے پر ہوتا.زمین سے اتنا لو نجا تب بھی ان لوگوں یعنی فارس والوں) میں سے کئی آدمی اس تک پہنچ جاتے.یا یوں فرمایا ایک آدمی ان لوگوں میں سے اس تک ہو جاتا.اورجل مِن هر ۲۰۰۳- حَدَّنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا ۲۰۰۳.ہم سے عبد اللہ بن عبد الوہاب نے بیان کیا کہا ہم سے عبد العزیز ور اور دی نے عبد العزيز أخبَرَنِي تَوْرُ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَن کیا مجھ سے کو ثورین زید دیلی نے انہوں نے ابو اللیث (سالم) سے انہوں نے ابو ہریرہ سے انہوں نے آنحضرت ﷺ سے کیا حدیث بیان کی اس میں یوں ہے کہ آدمی ان النبي الَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَاءِ -٢٠٠٤ ۷۲ - باب لوگوں میں سے اس تک پہنچ جاتے.و افتراء تجارة كي تغير باب ( وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةٌ أَوْ لَهْوًا ).حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ بن ۲۰۰۴ - ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا کہا ہم سے خالد بن عبد اللہ نے کہا ہم سے عبْدِ اللهِ حَدَّثَنَا حصين عن سالم بن أبي الْجَعْدِ وَعَن أبي حسین بن عبدالرحمن نے انہوں نے سالمین علی المجعد اور عمو سفیان طلحہ بن نافع سے ان سُفْيَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ.اللهُ عَنْهُمَا قَالَ أَقْبَلَتْ دونوں نے جابر بن عبد اللہ سے انہوں نے کیا ایسا ہوا جمعہ کے دن غلبہ کا ایک قافلہ (مدینہ عير يَوْمَ الْجُمْعَةِ وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ ﷺ فَقَارَ النَّاسُ إِلا انني میں آن پہنچا اس وقت ہم آنحضرت ﷺ کے پاس (خطبہ سن رہے تھے) سب لوگ عشر رَجُل فَأَنزَلَ اللَّهُ (وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا او ہر چل دیئے صرف یادہ آدمی آپ ﷺ کے پاس رہ گئے.تب اللہ تعالٰی نے یہ آیت اتاری وادر او اتجاره او لهوا انفضوا اليها.إلَيْهَا وَتَرَكُوا قَائِما.سورَةُ الْمُنَافِقِينَ.۸۷۳- بَاب قَوْلُهُ سورہ منافقوانا کی تفسیر باب إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ) إذا جاءك المنافقون قالو تشهد انك لرسول الله اخیر آیت کافیون تک کی تغیر إِلَى ( لَكَاذِبُونَ ).٢٠٠٥ - خدنَا عَبْدُاللَّهِ بْن رَجَاء حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلَ عَنْ ۲۰۰۵.ہم سے عبد اللہ بن رجاء نے بیان کیا کیا ہم سے اسرائیل بن یونس نے انھوں أبي إسحاق عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنتَ فِي غَرَاہ نے ابو اسحاق سے انہوں نے زید بن ارقم سے انہوں نے کہا میں ایک لڑائی ( غزوہ تبوک) السمعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ أَبِي يَقُولُ لَا تُنفِقُوا عَلَى مَنْ عِندَ میں تھانہ میں نے عبد اللہ بن املی (منافقی) کو یہ کہتے سنالو گو ! تم ایسا کرو پیمبر میں ہے کے رسول الله حتى يَنفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ وَلَئِن رَجَنَ مِنْ عِندِهِ پاس جو لوگ (مہاجرین) ہیں.ان کو خرچ کے لیے نہ وہ خود پیغمبر (صاحب) کو اليخرجن الأعز منها الأذل فذكرت ذلِكَ لِعَمي أو يعمر چھوڑ کر اس کے پاس سے الگ ہو جائیں گے.اور اگر ہم اس لڑائی سے لوٹ کر مدینہ پہنچے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 347 عکس حوالہ نمبر: 119 ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا سیح و مہدی عَلَى الصَّحِيحَيْن 5% تعنيف للإمام الحافظ البعد الله حمد عبد الله الحاكم النيسابوري رجمه الخلل انا الي الفصل مشفى الرحمن الاخري الضري شبیر برادرز زبیده سنترم، اردو بازار لاہور أرخ : 37246006-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں المستدرك استریم با جلد با هم 348 عکس حوالہ نمبر : 119 ۴۱۷ تریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا سیح و مہدی كِتَابٌ مَعْرِطَةِ الصَّحَابَة ( التعليق - من تلخيص الذهبي 6538 - سكت عنه الذهبي في التلخيص حضرت ابورافع میان فرماتے ہیں: میں قریش کا ایک خط لے کر رسول اللہ یام کی بارگاہ میں حاضر ہوا، آپ فرماتے ہیں: جب میں نے وہ خط رسول اللہ سی ای اے کے سپر د کر دیا تو میرے دل میں اسلام کی محبت پیدا ہوگئی، میں نے عرض کی: ا رسول اللہ ، میں کبھی بھی ان لوگوں کی طرف لوٹ کر نہیں جاؤں گا.رول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں وعدہ خلافی نہیں کر سکتا اور کسی کے سفیر کو اپنے پاس نہیں روک سکتا، اس لئے تم واپس ان لوگوں میں جاؤ، اگر وہاں جا کر بھی تمہارے جذبات ہی رہے تو لوٹ آنا ، آپ فرہتے ہیں: میں اپنی قوم میں لوٹ کر گیا، اس کے بعد دوبارہ رسول اللہ سلام کی بارگاہ میں حاضر ہو کر مشرف با سلام ہو گیا.ذِكْرُ سَلْمَانَ الْفَارِسِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حضرت سلمان فارسی یا اللہ کا تذکرہ 6639 - حالنِي أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بِالوَيْهِ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ، لَنَا مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ يُكَنَى اَبَا عَبْدِ اللهِ كَانَ وَلَاؤُهُ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَلْمَانُ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ + + مصعب بن عبد اللہ فرماتے ہیں: حضرت سلمان فارسی میری نیند کی کنیت ابو عبد اللہ ہے.ان کی ولاء رسول اللہ لا کے لئے تھی، رسول اللہ میا علیم نے ان کے بارے میں فرد یا تھا مسلمان میرے گھر کا ہی ایک فرد ہے.6540 - أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثَنَا مُوسَى بْنُ زَكَرِيَّا لَنَا شِهَابٌ، قَالَ: مَاتَ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ سَنَةَ سَبْع وَثَلاثِينَ شہاب کہتے ہیں : حضرت سلمان فارسی بی ان کا انتقال ۳۷ ہجری کو ہو؟.6641 - حَدَّتَنَا عَلِيُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ، لَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِي لَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، وَاسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَا : لَنَا ابْنُ أَبِي فَدَيْكٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُرَنِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِهِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَظِّ الْخَنْدَقَ عَامَ حَرْبِ الْأَحْزَابِ حَتَّى بَلَغَ الْمَذَاحِجَ، فَقَطَعَ لِكُلِّ عَشَرَةِ أَرْبَعِيْنَ ذِرَاعًا فَاحْتَجَّ الْمُهَاجِرُونَ سَلْمَانُ مِنَّا وَقَالَتِ الْأَنْصَارُ : سَلْمَانُ مِنَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ (اس حدیث کے الفاظ میں اختلاف ہے مسند امام احمد بن مقبل میں اس حدیث میں واہا انہیں ابر کی بجائے ورا اس مبرد کے الفاظ ہیں، مسند امام احمد بن ضیل حدیث نمبر ۳۳۸۵۷) اور سنن ابی داؤد میں بھی یہی الفاظ میں اسنن ابی داؤد جلد ۲ صفحو ۱۸ حدیث نمبر (۲۷۵) سنن نسائی (حدیث نمبر (۱۸۲۲) میں بھی ول الجبس البروڈ کے ہی الفاظ ہیں.شرح معانی امام یاد ( حدیث نمبر ۵۳۳۸) میں بھی یہیں الفاظ ہیں.اس سے سمجھ میں آتا ہے کہ المسند رک میں کتابت کی کوئی تخطی موجود ہے، اور اصل لفظ انہیں نہیں بلکہ "ہی میں ہے.شفیق) 6539: المعجم الكبير للطبراني - من اسمه سهل سلمان الفارسی یکنی د الله رضي الله عنه - حديث : 5905
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 349 عکس حوالہ نمبر : 120 ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا اسیح و مہدی اشاعة السند ناسبت ماه شناور مضا و شوال اس مجون ان جو سید کے مطابق ہوا شیر قیصر کی نیست ه مضمون شیر تقصیر ( ) ن و میدن و سالاد گورنمنٹ اور عام انتیا سر است و ہر ہے بے وسعت اہل علم س جو اشتی اشاعت کرین و عام خمیر دار سال در یتیم کے پور مونامو خطاب سے حسب نشانیل تا اطلاع پہنی ہو نا چاہئے اور سپیس ارسال در بورانی اور ریان ندوی اور روی بود و هم تیمی دور نہ ہوگا.ابو بار ضلع کو نو امید رایش اطلا معمولی اشتهار واجد الاظهار نام کے جبلی خطوط تضمن مفارش رو مینی درستاین ایک شخص فیض الحق نامی نسبت تاست پیوستو چنده بنار مسجد کہا کر دو پہ وصول کرنا چاہا.بعض میرد گر چشم گندم گون وصہ دو سال ہے اور رات کے نام کاری عالی استاد کو ایک چیوایی ننده استان پنجاب کو اگر شرون من بلاد رشته محصول کر لیا.لہذا محض حسبت ان لوگوں سے برادری های مالی خود کار لوگون کنید که او حقوق کی بیان کی نظرم به تیری اک نام ان کی مراد جوی بستہ رہا ہے.پہے تو وہ قیمت اشاق السن ارگون یہ اشتہار جاری کی گی ہو ا حباب واخوان کے کوریا کرتے پروف چون دیدار یکم دوست سے وصول کرتان کی ان دی کر ئے اشار ان بیست شر و چین با نام ای اسم اکرم و همین نام این بار مینیکا کے برانہ کے مولی اشتہارمیں جا باز کنز الایا کہ ہلانا ایک بار است تا که با اداکار ورکوی او خوین دونی حال بتایا گیا تا اورا کو ہی ہمیشہ اسی کشتہ این سی حرکی انگیر کی نام یکسی صورت کا ہوا کا تیار کی مہر و ارسال کنید بنی ارور یا منٹ ہستی کو کسی اور کہیں نہ ہوگا.آپ اسر عادت نہین - ر ا سا ما لین دین شعلق اشاعه السنه ار مقامات زیر پنی اند کو اور سیلانیانو او خریداران اشاعه استند وجود ان سرکاری ا سترہ اشخاص کے مو را شھر اپنا کے علاوہ عام لوگون کا بال با نا شروع کر دیا ہر سو په خبر اشخاص مقدر کسی کے استہ میں دیگارها مطلع می ایستا بہت نگون را نام یکه قرض اٹهایا اوردارانی کیا اپنی روپیہ کا خود ذمہ دار ہوگا.کسی کرینچا یہ کیا تو واپس نہیں لیا بہت جگہ ہی ہے.به سید محد حسین متهم استان شد امر کر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 350 عکس حوالہ نمبر : 120 نمیشه جلدی ۱۹۳ ثریا کی بلندی سے ایمان واپس لانے والا سیح و مہدی بر امربی جدید بر دیوید روحانی سلسلہ کے قایم و نیکی طرف اشارہ کیا گیا ہوا ایسے وقت میں جبکہ اس سلسلہ کا نام و نشان نہیں.اس عبارت نو وہ ہار سے بیانات کی پوری تائید کردی اور مخالفین کی تہمتون کی چیرہ کاٹ ڈالی اسکر اس جلہ تو کہ اس منصب خلافت سور جس کا اس پیشگوئی میں مولف کو دعوہ یا گیا ہی خلافت ظاہری جو سلطنت اور حکمرانی پر اطلاق پاتی ہر مراد نہیں اور نہ وہ بھر قریش کسی دوسے کے ہم خدا کی طرف سر شریعت اسلام میں مسلم بکتی ہو کہ بعض روحانی مراتب اور روحانی نیابت کا ذکر ہے صاف تصریح کردی ہو کہ مولف کو ظاہر کی حکمت و سلطنت اسلامی کا ہرگز دعوی نہین اور نہ وہ اس عوبی کو محکم شرعیت اپنے لئے جائینہ سمجھتا ہے کیونکہ وہ قریش سم مخصوص ہوا اور مولف قریشی نہین فارسی الناسل پر اچنانچہ صفحه ۲۴۴ وغیرہ کتاب اسپرت پر) لو میں جھگڑا ختم ہوا اور خوب فیصل ہو گیا کہ مولف کی نسبت جو دعوی پوشکل کرداری کا اسلام میں خلافت کہلاتی ہے تجویز کیا گیا ہے یہ جب کم اسلام اور خود مولف کی کلام کے امکان سرخاب ہو ہ امر یہ دعوی کیا تہ بند کر تا ہو اجازت دیتا نہ اوسکا مذہب اس دعوی که از همین ره حکم که اگر یہ عالم کو ر نمنٹ تک پہنچا تو یقینی بالآخر ہم اسقدر کہ ہاری زیرک اور دانشمند گورنمنٹ ایسی مضمون کو ( جنہون نوبت ایسی شریف خاندانی کے جو ایک مغز زنی کنام و خیر خواہ سرکار کا بیٹا ہو اور خود بھی سرکار کا دلی خیر خواہ و شکر گزار و دعا گو ہے اور درویشی و غربت سر زندگی اب کرتا ہر ایسا مفدان اختر کیا اور بہت لوگوں کے دلوں کو آزار پہنچایا ہی سخت سزا د مینی - اور ہم یہ ہی امید رکہتے ہیں گورنمنٹ ایسی خیرخواه د وفادار خاندان کو رحیمی بارانباری اور وفاداری کا وہ نازک وقتون بین تجربہ کر چکی ہے) کہی نہ ہو لیگی اور یو نیوما ارسکی بولیگی یوم قدر و منزلت کویر مائیگی.قدیمان خود را بیفزا سے قدر که هرگز نیاید ز پر درده خدر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 351 دجال کی قوت و شوکت اور خر دقبال کی حقیقت 21.دجال کی قوت و شوکت اور شر دجال کی حقیقت عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ...مَا بَعَثَ اللهُ مِنْ نَبِي إِلَّا أَنذَرَ أُمَّتَه ، أَنْذَرَهُ نُوحٌ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ وَإِنَّهُ يَخْرُجُ فِيكُمْ فَمَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَانِهِ فَلَيْسَ يَخْفى عَلَيْكُم..إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَ إِنَّهُ أَعْوَرُعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ.( صحیح بخاری اردو جلد 2 صفحہ 523 حذیفہ اکیڈمی لاہور ) 121 ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا کہ ہر نبی نے ہی اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا.نوح علیہ السلام اور ان کے بعد نبیوں نے اس سے ڈرایا اور وہ (دجال) تمہارے اندر ضرور ظاہر ہوگا.اور اس کی جو حالت و کیفیت اب تم پر مخفی ہے وہ اس وقت مخفی نہیں رہے گی...تمہارا رب یک چشم نہیں ہے اور وہ ( دجال ) دائیں آنکھ سے کانا ہے گویا اس کی آنکھ کا ڈیلا ا بھرا ہوا ہے.تشریح دجال کے بارہ میں روایات بخاری کے علاوہ صحیح مسلم، ابوداؤد، مسند احمد اور مستدرک حاکم میں بھی موجود ہیں.بخاری کی ایک اور روایت میں ہے کہ دجال اپنے ساتھ جنت اور آگ کی مثل یعنی ان سے ملتی جلتی چیز لے کر آئے گا لیکن جسے وہ جنت کہے گا دراصل وہ آگ ہوگی.الله نصر الباری جلد ہفتم صفحہ 26 4 مکتبہ اشیخ بہادر آباد کراچی ) صلى الله 122 حضرت مغیرہ بن شعبہ کی روایت ہے کہ دجال کے بارے میں نبی اکرم ﷺ سے مجھ سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا اور حضور اکرم ﷺ نے مجھ سے بیان فرمایا کہ اس سے تمھیں کیا ضرر پہنچے گا؟ میں نے عرض کیا (یا رسول اللہ اس سے خوف ہے اس لئے کہ ) لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی.فرمایا کہ وہ اللہ تعالیٰ پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے.(نصر الباری جلد دواز دہم صفحہ 438 مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی) 123 حضرت انس کی روایت میں ہے کہ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک.ف.“ لکھا ہوگا.( نصر الباری جلد دوازدہم صفحہ 442 مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) 124
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 352 دجال کی قوت و شوکت اور خروجال کی حقیقت دراصل ان احادیث صحیحہ میں دجال کی وہ علامات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں جن کے نظارے مختلف مکاشفات میں آپ کو کروائے گئے.چنانچہ رسول کریم ﷺ کی زندگی میں ایک دفعہ سورج گرہن کے موقع پر جب آپ نے صلوۃ کسوف پڑھائی تو اس کے بعد خطبہ میں ارشاد فرمایا کہ کوئی بھی چیز ایسی نہیں جسے میں نے نہیں دیکھا.مگر اس جگہ نماز میں کھڑے ہوئے میں نے اسے دیکھ لیا ہے یہاں تک کہ جنت و جہنم کو بھی دیکھا اور مجھے وحی کی گئی کہ تم قبروں میں آزمائے جاؤ گے، دجال کی آزمائش کی طرح یا فر مایا دجال کے فتنہ کے قریب یا برا بر.( بخاری کتاب الكسوف باب نساء مع الرجال في الكسوف) در اصل دجال سے مراد مغربی عیسائی اقوام اور خصوصاً ان کے پادری ہیں جن کے نمائندہ کے طور پر ایک شخص آپ کو دکھایا گیا.مذکورہ بالا حدیث میں دائیں آنکھ سے کانا ہونے میں دجال کے باطنی حلیہ یا دینی کمزوری اور عیب کی طرف اشارہ ہے جیسا کہ دیگر روایات میں ہے کہ اس کی دائیں آنکھ کانی ، انگور کی طرح موٹی ابھری ہوئی اور بائیں آنکھ ستارہ کی طرح روشن ہوگی.المصنف لا بن ابی شیبه جلد 21 صفحه 194 دار قرطبة بيروت) فقط اس سے مراد دراصل دین کی آنکھ سے محرومی اور دنیا کی آنکھ کا تیز ہونا ہے.گویا وہ مذہب اور روحانیت سے بے بہرہ ہوگا جب کہ اس کی دنیاوی عقل بہت تیز ہوگی.دجال کے مذہبی تشخص اور مشرکانہ عقائد کی طرف اشارہ اس مثال سے ظاہر ہے جو نبی کریم نے اسے خزاعہ قبیلہ کے ایک مشرک عبد العزی بن قطن سے مشابہ دیکھا اور دجال کی پیشانی پرک.ف.یعنی کفر کے الفاظ سے مراد دجال کے کفریہ عقائد اور اعمال ہیں جو اس کے کفر پر کھلی دلیل ہوں گے.حضرت تمیم داری کی مشہور حدیث میں ذکر ہے کہ انہوں نے ایک مغربی جزیرے میں دجال کو ایک 126/ گر جا میں مقید دیکھا.( صحیح مسلم اردو جلد ششم صفحہ 459-460 نعمانی کتب خانہ لاہور ) اس سے بھی ظاہر ہے کہ مغربی عیسائی اقوام اور ان کے پادری ہی دجال ہیں جن کا تعلق جزیرہ نما انگلستان سے ہو یا ویٹیکن روم کے گرجے سے.وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم کے ایک نمائندہ فرد کے طور پر دکھائے گئے اور جن کے بارہ میں احادیث میں بیان فرمودہ تمام نشانیاں پوری ہو چکی ہیں مثلاً یہ کہ وہ زمین میں اس بارش کی تیزی سے چلے گا جسے پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو.اور ہر طرف فتنہ و فساد برپا کرے گا.اور اس کے حکم پر بارش برسے گی اور زمین کھیتی اگائے گی اور اپنے خزانے نکال باہر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 353 کرے گی.اور جسے چاہے گا قتل کرے گا اور جسے چاہے گا زندہ کرے گا.دجال کی قوت و شوکت اور خبر د قبال کی حقیقت ملاحظہ ہو کتاب ہذا صفحہ 390.حوالہ نمبر 134) دجال کے ہمراہ روٹی اور گوشت کے پہاڑ ہوں گے اور پانی کا دریا ہوگا.( صحیح مسلم اردو جلد سوم صفحه 693 مترجم محمد محی الدین جہانگیر شبیر برادرز لا ہور ) ان پیشگوئیوں اور استعارات کا مطلب یہ تھا کہ دجال اپنی خصوصیات اور کارگزاریوں سے خدا کے کاموں پر ہاتھ ڈالے گا اور کوشش کرے گا کہ بارش برسانا، پانی بکثرت پیدا کرنا اور پانی خشک کر دینا وغیرہ تمام نظام طبعی پر تصرف نام اور کامل غلبہ اس کے ہاتھ آ جائے.( مفهوم از تحفہ گولڑویہ صفحہ 21 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 120 ایڈیشن 2008) جنت و دوزخ پر دجال کے اقتدار کی تشریح حضرت علامہ ابن حجر نے بھی یہ کی ہے کہ وہ انعام و اکرام اور سزا پر قادر ہو گا جو اس کی اطاعت کرے گا اس پر انعام واکرام کر کے گویا وہ اسے اپنی جنت میں داخل کرے گا جس کے نتیجہ میں وہ لوگ اخروی عذاب کا مورد ٹھہریں گے اور جو اس کی نافرمانی کرے گا وہ اس کی دنیا کو جہنم بنادے گا مگر ایسے لوگ اخروی جنت کے وارث ہوں گے.(فتح البارى الجزء الثالث والعشرون صفحه 201 الرسالة العالمية فقط روٹی اور پانی کے پہاڑ دجال کے ساتھ ہونے سے مراد ایک تو ان طاقتور مغربی قوموں کا گل دنیا پر اقتصادی و معاشی اقتدار و غلبہ ہے دوسرے ان مغربی اقوام کی ایجاد کردہ سواریوں ریل گاڑی، ہوائی جہاز ، بحری جہاز کی طرف اشارہ ہے جن میں دوران سفر خوراک وغیرہ کے جملہ سامان مہیا ہوتے ہیں.دجال کی یہ ایجادات اور سواریاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالم کشف میں دیکھ کر ان کی جو تصویر کشی فرمائی ہے وہ صاف طور پر دور حاضر کی جدید سواریوں کاروں ، لاریوں، ریل ( گاڑی، ہوائی جہاز اور بحری جہاز کا نقشہ پیش کرتی ہیں اور ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰ " کی صداقت پر زندہ گواہ ہیں نیز یہ علامات دجال کی بھی واضح تعیین کر دیتی ہے.آپ نے فرمایا تھا کہ دجال ایک سفید گدھے پر نکلے گا جس کے دونوں کانوں کے درمیان ستر باع کا فاصلہ ہوگا.129 ( مشکوۃ اردو جلد سوم صفحہ 41 مترجم مولا نا عبد الحکیم خاں اردو بازار لاہور کا اب یہ علامت واضح طور پر ریل گاڑی پر چسپاں ہوتی ہے.جبکہ دوسری روایت میں ہوائی جہاز کی طرف اشارہ ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 354 دجال کی قوت و شوکت اور خر و قبال کی حقیقت دجال کی غیر معمولی قوت و طاقت کے اظہار کے طور پر اس کی حیرت انگیز ایجادات کی تیز رفتاری کا ذکر بھی احادیث میں موجود ہے.جیسا کہ لکھا ہے کہ اس کا ایک گدھا ہوگا جس کے کانوں کے درمیان چوڑائی چالیس گز ہوگی، ہر ہفتہ وہ ہر جگہ پہنچ جائے گا.اس کے ساتھ دو پہاڑ چلیں گے ایک میں درخت، پھل اور پانی ہوگا اور ایک میں دھواں اور آگ ہوگی.کہے گا یہ جنت ہے یہ جہنم.سا درخت (کنز العمال جلد 7 حصہ چہار دہم صفحہ 463 دار الاشاعت کراچی ) 130 پھر بحری جہازوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دجال کا گدھا سمندر میں گھس جائے گا اور بادلوں کو چھوئے گا ( اور اپنی تیزی میں ) سورج کے غروب پر بھی سبقت لے جائے گا.المصنف ابن ابی شیبه جلد 21 صفحه 225 دار قرطبة بيروت 131 بعض سفر دجال کی سواری سات دن میں طے کرے گی اور اس کے ساتھ دو پہاڑ ہوں گے ایک میں پھل اور پانی وغیرہ کھانے پینے کا سامان اور دوسرے میں دھواں اور آگ ہوگی.(کنز العمال.ملاحظہ ہو حوالہ 131) اس دور کے بعض علماء نے ریل گاڑی سے دجال کا وہ گدھا مرا دلیا ہے جس کی خبر نبی کریم صلی ہدیہ مہدویہ صفحہ 89-90 مطبع نظام کا نپور ) 132 اللہ علیہ وسلم نے دی تھی.دقبال کی سواری کی یہی علامات شیعہ کتب میں بھی موجود ہیں نیز لکھا ہے کہ آخری زمانہ میں ایسی سواریوں پر سواری کی جائیگی جو ذوات الفروج یعنی سوراخ والی یعنی روزن اور کھڑکیوں والی اور ذوات السروج یعنی زمین والی سواریاں اور سیٹوں (Seats) والی گاڑیاں ہوں گی اور بعض نے زین کسے ہوئے گھوڑے اور کاریں مراد لی ہیں.(بحارالانوار مترجم جلد 12 صفحہ 82-83 محفوظ بک ایجنسی کراچی ) حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: 133 ”ہمارے نزدیک ممکن ہے کہ دجال سے مراد با اقبال قو میں ہوں اور گدھا اُن کا یہی ریل ہو جو مشرق اور مغرب کے ملکوں میں ہزار ہا کوسوں تک چلتے دیکھتے ہو.“ (ازالہ اوہام حصہ اول روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 174 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ،، 355 عکس حوالہ نمبر : 121 دجال کی قوت و شوکت اور ثر دجال کی حقیقت مترجم صحيح النى رازى 66 مین الان ابوعبد الله محمد بن اسماعیل نجاری من خدا ترجمه : عَلامَه وَحِيد الزمان حذیفہ اکیترمی الانا انوار او
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 356 دجال کی قوت و شوکت اور مشر د قبال کی حقیقت صحیح انتخاری متر جیم جلد دوم کی عکس حوالہ نمبر: 121 لو پاره تمبر ۱۸ کتاب المغازي ) ١٥٢١ - حَدَّكَ أبو اليمان أخبرنا شعيب عن الزُّهْرِي ١٥٢١ ہم سے ابوالیمان ( حکم بن نافع) نے بیان کیا کیا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں حدثني عروة بن الزيرِ وَأَبَر سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ نے زہری سے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر اور ابو سلمہ میمان عبد الرحمن نے بیان کیا ان سے ام أخبرتهما أن صفية بنت حتى المومنين عائشہ صدیقہ نے انہوں نے کہا ام المومنین صفیہ کو عین حجتہ الوداع میں حَاضَتْ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَقَالَ التي حیض آگیا.آنحضرت ﷺ نے فرمایا کیا اس کی وجہ سے ہم رکے رہیں گے ؟ میں نے اجابتنا هِيَ فَقُلْتُ إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ يَا رَسُولَ اللهِ عرض کیا یار سول اللہ وہ تو مکہ کو لوٹ کر طواف الزيارة کر چکی ہیں.آپ نے فرمایا تو پھر کیا وَطَالَتْ بِالْبَيْتِ فَقَالَ النَّبِيِّ ﷺ فَلْتَنفِرُ ہے (ہمارے ساتھ ) کوچ کرنے طواف الودنیا کی ضرورت نہیں.عائشة زوج ا زوج النبي ـمد الله و بين ظهر ١٥٢٢ - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْن سُلَيْمَانَ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ ۱۵۲۲.ہم سے یحیی بن سلیمان نے بیان کیا کہا مجھ کو عبد اللہ بن وہب نے کہا مجھ سے عمر وَهَب قَالَ حَدَّلَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّلَهُ عَنِ ابْنِ من محمد نے بیان کیا ان سے ان کے واللہ محمد بن زید بن عبد اللہ بن عمر نے بیان کیا.انہوں نے عُمَر رَضِي الله عنهما قال كنا تتحدث بحجة الوداع عبد اللہ بن عمر سے انہوں نے کہا ہم تجد الوون کا تذکرہ کیا کرتے تھے.اس وقت آنحضرت ا حجة الوداع ہم لوگوں میں (زندہ) تھے ہم کو نہیں معلوم تھا مجتہ الوداع کے کیا معنی خیر آپ الدجال فاطلب مﷺ نے اللہ کی تعریف کی اس کی شکایات کی پھر مسیح الدجال کا خوب لمباؤ کر کیا.فرمایا الله ذِكْرهِ وَقَالَ مَا بَعَثَ الله.امنه انذر نے کوئی پیغمبر ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی امت کو اس سے نہ ڈر لیا ہو.یہاں تک کہ حضرت توح صور ان کے بعد والے پیغمبروں نے بھی ڈر لیا.آپ نے فرمایا وہ (قیامت کے قریب) ضرور نکلے گا اگر تم کو اور کوئی دلیل (اس کے جھوٹے ہونے کی نہ معلوم ہو تو بھی یہ دنیل کافی ہے کہ وہ (سر دوں گانا ہوگا.تمہارا پرور دگار ( جل شانہ کانا نہیں ہے وہ تو مہر عیب سے نوح والنبيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ عَلَيْكُمْ مِنْ شَانِهِ فَلَهُم ما يخفي عليكم : عين اليمنى كان عَيْهُ عِبَةٌ طَافِيَةٌ أَلا إِنَّ اللهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ پاک ہے.وحال داہنی آنکھ کا کانا ہو گا اس کی آنکھ ایسی ہو گی جیسے پھولا انگور سن لو! اللہ تعالی دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا نے مسلمانوں کے خون اور مال حرام کیے ہیں جیسے اس دن کو حرام کیا ( یعنی عرفہ کے دن فِي شَهْرَكُمْ هَذَا أَلَا هَلْ بَلقْتَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللهُمُ اشہد کو اس شہر میں اس سینے میں دیکھو میں نے اللہ کا حکم تم کو پہنچا دیا.لوگوں نے عرض کیا قلالا ويلكُمْ أَوْ وَيْحَكُمُ انظُرُوا لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كَفَار چی بلد آپ ﷺ نے فرمایا اللہ گو اور ہیں.تین بار نیسی فریاد یکھو تمہاری فراملی یا تم پر يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْض.افسوس ہوں نہ کرنا میرے حد اسلام سے پھر کر کا فر ہو جائے.مسلمین کی گردن مارنے لگو ١٥٢٣ - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حدثنا زهير حدثنا أبو ۱۵۲۳.ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے کہا ہم سے إِسْحَاق قَالَ حَدَّثَنِي زيد بن أرقم أن البينه غزا ابواسحاقی منشی نے کہا مجھ سے زید عربی ار تم نے.انہوں نے کہا آنحضرت ﷺ نے يسْعَ عَشْرَةَ غَزْوَةً وَأَنَّهُ حَج بَعْدَ مَا هَاجَرَ حَجَّةُ وَاحِدَةً انيس جہاد کیسے اور ہجرت کے بعد آپ ﷺ نے ایک ہی حج کیا یعنی بجھوائے.اس کے لَمْ يَحْجُ بَعْدَهَا حَجَّةَ الْوَدَاع قَالَ أَبو إسحاق وبمكة بعد کوئی حج نہیں کیا.ابو اسحاق نے کہا آپ ا نے ایک حج اس وقت بھی کیا جب مکہ میں تھے.(مدینہ کو ہجرت نہیں کی تھی کہے اخرى ١٥٢٤ - حَدَنَا حَفْصِ بْنَ عُمَرَ حَدَّنَا شَعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ ۱۵۲۴ ہم سے حفص نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ عن مجلرج نے انہوں نے علمی من مُدْرَةٍ عَنْ أَبِي زُرْعَةً : بن جرير عن جرير الله ملک سے انہوں نے وزرعد بن عمر عن جریر سے آنحضرت ﷺ نے حجتہ الوداع میں أبي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرٍ ه قال في حَجَّةِ الْوَدَاع لجرير التنصيب الناس جریرین عبدالله محلی سے فرمایا لوگوں کو خاموش کرد (تا کہ میری بات سنیں).پھر فرمایا نَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كَفَّارًا يَضْرِب بَعْضُكُم رقاب بَعْض لو گو میرے بعد ایسانہ کر ایک دوسرے کی گردن مار کر کا فرین جاؤ.١٥٢٥ - حَدَّلَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثْنى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّاب ۱۵۲۵.ہم سے محمد بن مفتی نے بیان کیا کیا ہم سے عبد الوہاب ثقفی نے کہا ہم سے ایوب حدثنا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ سختیانی نے انہوں نے محمد بن سیرینا سے انہوں نے عبد الرحمن بین بلی پہرہ سے انہوں نے عن النبي ع قَالَ الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ یکرہ سے انہوں نے آنحضرت ﷺ سے آپ نے ( حجتہ الوداع میں فرمایا زمانہ پھر گھوم السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ السَّنَةُ النَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا أَرْبَعَةُ کر اسی حال پر آگیا جس حال پر اس دن تھا جس دن اللہ تعالے نے آسمان زمین بنائے تھے.حرم للالة متواليات ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّم ويجھو بارہ مہینے کا ایک سال ہوتا ہے ان میں پے در پے تین مہینے حرام ہیں.ذیقعد ذی مجد
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 357 عکس حوالہ نمبر : 122 نفر من الله وفتح قريب وبشر المُؤْمِنِينَ نظم البارِى شرح ارد صَحيح البخاري ولفه و قبال کی قوت و شوکت اور مرد قبال کی حقیقت حضرت العلامة مولانا محمد عثمان فتح في لون شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگر در شیر شیخ الاسلام حضرت مولانا امیر حسین احمد مدنى الله کی جلد ہفتم کے سی پارہ: ۱۱-۱۵ که می باب: ۱۷۴۴-۲۱۲۸ کی حدیث: ۲۷۰۲-۳۶۸۳ ، كتاب الجهاد، كتاب بدء الخلق كتاب الانبياء عليهم السلام، كتاب المناقب مكتبة الشيخ ۲۴۵/۳، بہادر آباد، کراچی نمبر ہ.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 358 عکس حوالہ نمبر 122 دجال کی قوت و شوکت اور خر دقبال کی حقیقت کتاب الانبیاء / باب: ارشاد الہی اور ہم نے توقع کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور ہمہ: (۱۵-۳۱۴) رسول الله صلى الله عليه وسلم فى النَّاسِ فَاثْنى عَلَى اللهِ بِمَا هُوَ أَهْلَهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدجال فقالَ إِنِّى لانذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا انْدَرَ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَومَهُ وَلَكِنِّي أَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قولا لَمْ يَقْلُهُ نَبِيٍّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِاغْوَرَ ) ترجمہ حضرت ابن عمر نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں میں (خطبہ سنانے کے لئے ) کھڑے ہوئے پہلے اللہ تعالٰی کی اس کی شان کے مطابق حمد دشتار بیان کی پھر دجال کا ذکر فرمایا اور فرمایا میں تمہیں دجال ( کے تھنے ) سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گذرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو اور بلاشبہ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے بھی اپنی قوم کو نہیں بتائی تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ وہ دجال کانا ہوگا اوراللہ تعالی کا نہیں ہے.(وہ ذات مقدس ہر عیب سے پاک ہے تعالٰی شانہ ) مطابقتة للترجمة | مطابقة الحديث للترجمة في قوله "لقد انذر نوح قومه".تعد موضع والحديث هنا ص ٤٧٠ ومر الحديث ص ۴۳۰ ، وياتى الحديث ص ۴۸۹، ص ۱۳۲ ، ص ۹۱۲ وص ۱۰۵۵، ص ۱۱۰۱ ۳۱۱۳ و حَدَّثَنَا أبو نعيم حدثنا شَيْبَانُ عن يَحْيَى عن أبي سَلَمَةَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم الا أحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا عَنِ الدَّجَالِ مَا حَدَّثَ قومه إنه اعور وإنه يجي معه بتمثال الجنة والنار فالتى يقول إنها الجَنَّة هي النَّارُ واني انذِرُكُم بِهِ كَمَا أَنذَرَ بِهِ نُوحٌ قَومَهُ.ترجمہ حضرت ابو ہریرہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا میں تم سے دجال کے بارے میں ایسی بات نہ بیان کروں جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں بیان کی ہے کہ وہ (رجال) کانا ہے اور وہ اپنے ساتھ جنت اور دوزخ کی مثال لائے گا جیسے وہ جنت کہے گا حقیقت میں رہی دوزخ ہوگی اور میں تمہیں اس کے فتنے سے اسی طرح ڈراتا ہوں جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کوڈرایا تھا.مطابقة للترجمة | مطابقة الحديث للترجمة في قوله "كما انذر به نوح قومه".تعد موضعه والمحدیث هنا ص ۴۷۰ - ۳۱۱۵) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّفَنا عبدُ الوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّلَنَا الْأَعْمِشُ عن أبي صالح عن أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم يَجِي نُوحٌ وَامْتُهُ فيقولُ اللهُ هَلْ بَلغت فيقولُ نَعَم أى رَبِّ فيقولُ لِأُمِّتِهِ هَلْ بَلْعَكُمْ فَيَقُولُونَ لَا مَا جَانَنَا منْ نَبِيٍّ فيقولُ لِنُوحَ مِنْ يَشْهَدُ لَكَ فيقول محمدٌ وَأُمَّتُهُ فَتَشْهَدُ أَنَّهُ قَدْ بَلَغَ وَهُوَ قَولُهُ نصر الباری جلده باختم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 359 دقبال کی قوت و شوکت اور اثر وقبال کی حقیقت عکس حوالہ نمبر : 123 نَصْرٌ مِنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظر الشارِي صَحيح البخاري مولفه حضرت العلامة مولانا محمد عثمان مفتوح عالية شیخ الحدیث مظاهر العلوم وقف سہارنپور شاگر در شید شیخ الاسلام حضرت مولانا سيد حسين احمد مدنى من الله جلد : دوازدم که همه پاره: ۲۹۲۷ که باب : ۳۵۰۷-۳۷۲۲ حدیث: ۷۱۹۵-۲۲۷۰ بی جلد كتاب الأيمان والنذور، كتاب كفارات الأيمان، كتاب الفرائض، كتاب الحدود كتاب المحاربين من اهل الكفر والردة، كتاب الديات، كتاب استتابة المعاندين والمرتدين وقتالهم، كتاب الاكراه، كتاب الحيل، كتاب التعبير، كتاب الفتن ناشر مكتبة الشيخ ۳/ ۴۴۵، بهادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 360 عکس حوالہ نمبر: 123 دقبال کی قوت و شوکت اور شر دجال کی حقیقت کتاب الفتن باب: دجال کا بیان احمد بیت: (۶۶۵۷) شعبة مَا سَألَ أحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مَا سَأَلْتُهُ وَإِنَّهُ قَالَ لِي مِنْهُ ما يضرك منه قلتُ لانهم يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ جَبَل خَبز وَنَهْرَ مَاءٍ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ من ذلك ترجمہ قیس بن ابی حازم نے کہا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ دجال کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ سے زیادہ کسی نے نہیں پوچھا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اس سے تمہیں کیا ضرر پہنچے گا؟ میں نے عرض کیا (یا رسول اللہ اس سے خوف ہے اس لئے کہ ) لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی فرمایا کہ وہ اللہ تعالٰی پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے.مطلب یہ ہے کہ اس کے باوجود کہ اس کے پاس روٹیوں کے پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی تب بھی اللہ کے نزدیک اس لائق نہ ہو گا کہ لوگ اس کو خدا سمجھیں کیونکہ وہ کانا اور عیب دار ہوگا اوراللہ تعالی عیب سے پاک ہے.اور اس کی پیشانی پر کفر کا لفظ مرقوم ہوگا جس کو دیکھ کر اہل ایمان پہچان نہیں گئے کہ یہ جعلی مردود ہے ).مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعد موضعه و الحديث هنا ص: ۱۰۵۵ والحدیث اخرجه مسلم وابن ماجة في الفتن (قس) تشریح اس حدیث میں ہے ان ممه جبل خبز الخ اور مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے معہ جبال من خبز و لحم ونهر ماء ( مسلم ثانی مس :۴۰۳) یہاں: جال سے مراد وہ بڑا دجال ہے جو قیامت کے قریب ظاہر ہوگا یہ دجال اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک آزمائش ہوگا ایک طرف اللہ تعالیٰ اسے فرق عادت پر قدرت عطا فرمائے گا یہاں تک کر قتل کر کے زندہ کرے گا، بارش برسائے گا، کھیتی اگائے گا عجیب عجیب شعبدے دکھلائے گا خدائی کا دعوی کرے گا جس سے کچھ کچے ایمان والے اس کے پھندے میں پھنس جائیں گے مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ ایسی علامات و نشانیاں بھی اس کے ساتھ ہوں گی جو اس کے کذاب ہونے کی بین دلیل ہوں گی.مثلا کا نا ہونا، اس کی پیشانی پر کاف را کا لکھا ہونا وغیرہ اگر اس بد بخت کو طاقت ہوتی تو اپنی پیشانی سے کفر مٹا دیتا، اپنی آنکھیں درست کر لیتا.۲۲۵۷ وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّتَنَا وَهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَرَاهُ عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ترجمه حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے امام بخاری کہتے ہیں میں گمان کرتا ہوں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ہم نے فرمایا کانا دجال داہنی آنکھ کا کا ناہوگا گویا کہ وہ ابھرا ہوا انگور ہے.مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.نصر الباری جلد رواز و هم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ۴۴۲ 361 عکس حوالہ نمبر 124 دقبال کی قوت و شوکت اور شر دقبال کی حقیقت کتاب الفتن / باب : دجال کا بیان / حدیث : ( ۶۵-۶۶۶۳) ۲۲۲۳ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْن عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعِيدُ فِي صَلَاتِهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ ترجمها ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ ہی اپنی نماز میں دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے.مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعد موضعه والحديث هنا ص: ۱۰۵۵ حاص: ۱۰۵۶ مر الحدیث ص: ۱۱۵ : ۳۲۲، ص: ۱۹۴۲ ص: ۹۳۳ ٢٦٦٣ حَدَّثَنَا عَبْدَانُ اَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رَبْعِيٌّ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِى الدَّجَّالِ إِنَّ مَعَهُ مَاءً وَنَارًا فَنَارُهُ مَاءً بَارِدٌ وَمَاؤُهُ نَارٌ قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ترجمہ | حضرت حذیفہ بن یمان سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں فرمایا کہ اس کے ساتھ پانی اور آئی ہوگی لیکن اس کی آگ حقیقت میں ٹھنڈا پانی اور اس کا پانی حقیقت میں آگ ہے.قال ابو مسعود الخ“ حضرت ابو مسعود بدری انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے بھی اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے.مطابقة المترجمة | مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعد موضعه والحديث هنا ص: ۶ ۱۰۵- ومر الحديث ص:۴۹۰.۲۲۶۵ ﴿حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بُعِثَ نَبِيٍّ إِلَّا أَنذَرَ أُمَّتَهُ الأعْوَرَ الْكَذَّابَ أَلَا إِنَّهُ أَعْوَرُ لَيْسَ بأَعْوَرَ وَإِنَّ بَيْنَ عَيْنيهِ مَكتوب كَافِرٌ فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عَبَّاسِ عَنْ وان النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ترجمہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ بی اکرم ﷺ نے فرمایاکہ کوئی نیم بوت نہیں ہو اگر اس نے اپنی امت ا ت کو کانے جھوٹے ( کانا دجال) سے ڈرایا سن لو کہ وہ دجال کا نا ہوگا اور تمہارا رب کا نا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کا فرلکھا ہوا ہے.اس باب میں ابو ہریرہ اور ابن عباس نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے.مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعد موضعه و الحديث هنا ص: ۱۰۵۶ ویاتی ص: ۱۱۰۱.مسلم و ترمذی فی الفتن.نصر الباری جلد و واز و هم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 362 دنبال کی قوت و شوکت اور شر و قبال کی حقیقت المخ عکس حوالہ نمبر : 125 لابن أَي شيبة الإمام أبي بكر عبد الله بن محمد بن أبي شَيْبَةَ العبسي الكوفي المولود سنة ٥١٥٩ - والمتوفى سنة ٥٢٣٥ رضي اللهُ عَنْهُ حقَّقَهُ وقَوْمَ نَصُوصَهُ وَفَريعَ أَحَادِينَهُ محمد عوام: المجلد الحادي والعشرون الفتن - الجمل شركة دار القبلة ۳۹۰۹۸ - ۳٨٢٦٤ نسية علوم القران
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ١٩٤ 363 عکس حوالہ نمبر: 125 ٤٠ - كتاب الفتن دجال کی قوت و شوکت اور فرد قبال کی حقیقت باب (۲ - ۲) بين لي ما لم يبيَّن لأحد قبلي إنه أعور ، وإن الله ليس بأعور، وإنه أعور عين اليمنى، لا حدقة له، جاحظة، والأخرى كأنها كوكب دري، وإنه يتبعه من كل قوم يدعونه بلسانهم إلها».٣٨٦٢١ - حدثنا يزيد بن هارون قال أخبرنا ابن عون، عن مجاهد قال : ذكروه - يعني : الدجال - عند ابن عباس قال: مكتوب بين عينيه : ك ف ر، قال: فقال ابن عباس، لم أسمعه يقول ذلك، ولكنه قال: «أما إبراهيم فانظروا إلى صاحبكم - قال يزيد : يعني النبي صلى الله عليه وسلم - وأما موسى فرجل آدم جعد طُوَال، كأنه من رجال شنوءة، على طريق موسى بن عبيدة الربذي عن يزيد الرقاشي، عن أنس مرفوعاً، وقال: الربذي ضعيف، وشيخه أضعف منه.وأما رواية ٣٠٠٠ نبي فساق ابن كثير إسناده بها إلى أنس أيضاً، وقال: «غريب هذا الوجه وإسناده لا بأس به رجاله كلهم معروفون إلا أحمد بن طارق فإني لا أعرفه بعدالة ولا جرح.من وأما رواية الألف، أو الألف ألف : فتقدم الكلام عليهما.وأقول في خلاصة ذلك ما قلته في التعليق على مجالس ابن ناصر الدين ص ٥٦ : إنه يمكن تحسين الحديث في هذا العدد بمجموع طرقه.والله أعلم.٣٨٦٢١ - رواه أحمد ۱: ۳۷۷ بمثل إسناد المصنف.ورواه البخاري (١٥٥٥) وتنظر أطرافه، ومسلم :١ ١٥٣ (٢٧٠) من طريق ابن أبي عدي، عن ابن عون، به.وقوله قال : مكتوب بين عينيه : فاعل «قال هو قائل غير معين من الحاضرين.قاله النووي في شرحه ه ٢ : ٢٣٠.وقوله صلى الله عليه وسلم «مخطوم بحلبة» : أي: زمام الجمل من ليف.ترجمہ : میرے لئے دجال کے متعلق جو ظاہر کیا گیا وہ مجھ سے پہلے کسی کے لئے ظاہر نہیں کیا گیا.وہ ( دجال ) کانا ہے اور اللہ کا نانہیں ہے.اور دجال دائیں آنکھ سے کانا ہے جس کی پتلی نہیں ہے اور وہ ابھری ہوئی ہوگی.اور دوسری آنکھ ایسی ہے کہ گویا وہ ایک روشن ستارہ ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 364 عکس حوالہ نمبر : 126 ۴۲۲ ۷ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز و خیر صحيح و قبال کی قوت و شوکت اور شرد قبال کی حقیقت امام مسلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.علامة وحيد الزمان NOWANI نعاني كُتب خانه حق سٹریٹ اُردو بازار لاہور 7321865-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 365 عکس حوالہ نمبر : 126 دقبال کی قوت و شوکت اور خر دقبال کی حقیقت فتنوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان سَمِعْتُ بَدَاء الْمُنَادِي صَادِي رَسُول اللہ ﷺ طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ کے ساتھ نماز پڑھی.میں اس يُنَادِي الصَّلاةَ جَامِعَة فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ صف میں تھی جس میں عورتیں تھیں لوگوں کے پیچھے.جب آپ فَصَلَّيتُ مَعَ رَسُول الله صلى الله علیه وسلم نے نماز پڑھ لی تو منبر پر بیٹھے اور آپ جنس رہے تھے.آپ نے فكنتُ فِي صَفًّ النِّسَاءِ التي تلي ظهور القَوْم فرمایا ہر ایک آدمی اپنی نماز کی جگہ پر رہے پھر فرمایا تم جانتے ہو فلما قضى رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلہ میں نے تم کو کیوں اکٹھا کیا ؟ وہ بولے اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا صفاته جلس على المنبرِ وَهُوَ يُضْحَكُ فَقَالَ ہے.آپ نے فرمایا قسم خدا کی میں نے تم کو رغبت دلانے یاڈرانے لِيَلْزَمْ كُلَّ إِنْسَانِ مُصَلاهُ (( نہ خالی کے لیے جمع نہیں کیا بلکہ اس لیے جمع کیا کہ تمیم داری ایک نصرانی اندرُون لِمَ جَمَعْتُكُمْ قَالُو، اللہ ورسولہ تھاوہ آیا اور اس نے بیعت کی اور مسلمان ہوا اور مجھ سے ایک حدیث أعلم قال إني والله ما جَمَعَكُمْ لِرَغْبَةٍ وَلَا بیان کی جو موافق پڑی اس حدیث کے جو میں تم سے بیان کیا کرتا تھا لرهبة ولَكِن حَمَعَكُمْ لِأَنَّ تميم الداري كان رجال کے باب میں.اس نے بیان کیا کہ وہ شخص یعنی تمیم سوار ہوا رَجُلًا نَصْرَائيا فَجَاءَ فَتابَعَ وأَسْلَمَ وَحَدَّتَنِي سمندر کے جہاز میں تمہیں آدمیوں کے ساتھ جو لخم اور جذام کی قوم حدِيثًا وَافَقَ الَّذِي كُنتُ أَحَدَّتُكُمْ عَنْ مسیح سے تھے.سو ان سے ایک مہینہ بھر لہر کھیلا سمندر میں (یعنی شدت الدَّجَّالِ حَدَّتَنِي أَنَّهُ رَكِبَ في سفينة بحرية موج سے جہاز تاور ہا).پھر وہ لوگ جانگے سمندر میں ایک ٹاپو کی مَعَ ثَلَاثِينَ رَحْنَا مِنْ لَحْمِ وَحْدَامَ فَلَعِب بهم طرف سورج ڈو ہے.پھر جہاز سے پلوار (یعنی چھوٹی کشتی) میں الموج شَهْرًا فِي الْبَحْرِ ثُمَّ أَركُوا إِلَى جزيرة بیٹھے اور تاپو میں داخل ہوئے.وہاں ان کو ایک جانور بھار کی دم بہت في البحر حتى مَغرِب الشَّمْسِ فَعَلَسُوا في بالوں والا ملا کہ اس کا آگا پیچھا دریافت نہ ہو تا تھا بالوں کے ہجوم أَقْرَبُ السَّفِينَةِ فَدَخَلُوا الْجَزِيرَةَ فَلَقِيتُهُمْ دابة ہے.تو لوگوں نے اس سے کہا اے کمبخت تو کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا أهلَبُ كَثِيمُ الشَّعَرِ لَا يَدْرُونَ مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِهِ میں جاسوس ہوں.لوگوں نے کہا جاسوس کیا؟ اس نے کہا اس مِنْ كَثرَةِ الشَّعَرِ فَقَالُوا وَيُلَكِ مَا أَنتِ فقالت مرد کے پاس چلو جو دیر میں ہے اس واسطے کہ وہ تمہاری خبر کا بہت أَنَا الْجَسَّاسَةُ قَالُوا وَمَا الْجَسَّاسَةُ قالت أيُّها مثال ہے.تمیم نے کہا جب اس نے مرد کا نام کیا تو ہم اس جانور انْطَلِقُوا إِلَى هَذَا الرَّجُلِ فِي الدَّيْرِ فَإِنَّهُ سے ڈرے کہ کہیں شیطان نہ ہو.تمیم نے کہا پھر ہم چلے دوڑتے إلى خبركم بالأشواقِ قَالَ لَمَّا سنت لنا یہاں تک کہ دیر میں داخل ہوئے.دیکھا تو وہاں ایک بڑے قد کا سَمَّتْ للہ کے سوا چھوٹے دجال بہت اس امت میں ہوئے ہیں جنھوں نے لوگوں کو بھڑکایا اور راہ راست سے اگر گادیا.ہمارے زمانہ میں علی گڑھ میں ایک شخص ظاہر ہوا جو اپنے تین سید کہتا ہے اس نے وہ گمراہی پھیلائی کہ معاذ اللہ فرشتوں کا اور قیامت کا اور جنت اور دوزخ اور تمام معجزات کا اس نے انکار کیا.مسلمانوں کو نصارٹی کے طریق پر چلنے کی ترغیب دی.حدیث شریف کا تو بالکل انکار کیا کہ قابل اعتبار نہیں ہے اور قرآن کی ایسی تاویں کی جو تحریف سے بد تر ہے.خدا اس کے شرسے بچے مسلمانوں کو بچارے اور راہ راست پر شریعت کی قائم رکھے.٤٥٩
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 366 دجال کی قوت و شوکت اور شر دجال کی حقیقت از عکس حوالہ نمبر : 126 فقتوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان رَحْنا فرقنا منها أن تكون نبضانة قال آدمی ہے کہ ہم نے اتنا بڑا آدمی اور ویسا سخت جکڑا ہوا کبھی نہیں خلقنا سراعا حتى دخلنا الدير فإذا قید دیکھا.جکڑے ہوئے ہیں اس کے دونوں ہاتھ گردن کے ساتھ إنسان رأيناه قط خلقا واحدة وناقا در میان دونوں زانو کے دونوں ٹخنوں تک لوہے سے.ہم نے کہا إلى عنقه ما بين الی اے کمبخت تو کیا چیز ہے؟ اس نے کہا تم قابو پاگئے میری خبر پر (یعنی الْحَدِيدِ قُلْنَا وَيْلَكَ مَا أَنتَ قَال قد میرا حال تو تم کو اب معلوم ہو جائے گا) تم اپنا حال بتاؤ کہ تم کون ہو ؟ ذرتُمْ عَلَى خيري فَأَخْبِرُونِي مَا أَنتم قالوا لوگوں نے کہا کہ ہم عرب لوگ ہیں جو سمندر میں سوار ہوئے تھے نَحْنُ أَناسٌ مِنْ الْعَرَب رَكِنَا في سفينة بحرية جہاز میں لیکن جب ہم سوار ہوئے تو سمندر کو جوش میں پایا پھر ایک مصادق البحر حين اعلم قلب با الموج مہینے کی مدت تک بہر ہم سے کھیلتی رہی بعد اس کے آگے اس پہنچے شهر، ثم رفأنا إلى جزيرتك هذهِ فعلا في میں پھر ہم بیٹھے چھوٹی کشتی میں اور داخل ہوئے ٹاپو میں سو ملا ہم کو أقربها فَدَخَلْنَا الجزيرة فلقينا ذابَّةٌ أَهْلَبُ كَثیر ایک بھاری دم کا جانور بہت بالوں والا ہم نہ جانتے تھے اس کا آگا پیچھا لشَّعَرِ لَا يُدْرَى مَا قُبُلُهُ مِنْ دُبُرِه من كثر بالوں کی کثرت سے ہم نے اس سے کہا اے کمبخت تو کیا چیز ہے؟ سو الشعر فقنا ويلك ما أنت فقالت انا اس نے کہا میں جاسوس ہوں ہم نے کہا جاسوس کیا؟ اس نے کہا چلو الْحَسَّاسَةُ قُلْنَا وَمَا الْحَسَّاسَةُ قَالَتْ اعملوا اس مرد کے پاس جو دیر میں ہے کہ اہستہ وہ تمہاری خبر کا مشتاق ہے إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم سو ہم تیری طرف دوڑتے آئے اور ہم اس سے ڈرے کہ کہیں بِالْأَشْوَاقِ فَأَقْبَلُنَا إِلَيْكَ سِرَاعًا وَفَزِعْنَا مِنْهَا وَلَمْ بھوت پریت نہ ہو.پھر اس مرد نے کہا کہ مجھ کو خبر دو بیسان کے نا من أن تكون شَيْطَانَهُ فَقَال أخبروني عن نخلستان سے ؟ ہم نے کہا کہ کونساماں اس کا تو پوچھتا ہے ؟ اس نے تَحْلِ بَيْسَانَ قُلْنَا عَن أي شأنها تسخیر قال کہا کہ میں اس کے نخلستان سے پوچھتا ہوں کہ پھلتا ہے ؟ ہم نے اس أسْأَلُكُمْ عَنْ نَعْلِها هَلْ يُشيرُ قُلْنَا لَهُ نَعم قال سے کہا ہاں پھلتا ہے.اس نے کہا خبر دار ہو کہ مقرر عنقریب ہے کہ أمَا إِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ لَا تُنْمِرَ قَالَ أَخْبِرُونِي عن رونہ پھلے گا اس نے کہا کہ بتاؤ مجھ کو طبرستان کا دریا ہم نے کہا کو نسا بخيرَةِ الطَّبَرِيَّةِ قُلْنَا عَنْ أَيِّ شَأْنها تستخبر قال حال اس دریا کا تو پوچھتا ہے ؟ وہ بولا اس میں پانی ہے ؟ لوگوں نے کہا هل فيها مَاءً قَالُوا هي كبيرةُ الْمَاء قَالَ أَمَا إِنَّ اس میں بہت پانی ہے.اس نے کہا البتہ اس کا پانی عنقریب جاتا ر ہے ما عما يُوشِكُ أَنْ يَذْهَبَ قَالَ أَخْبِرُونِي عَن گا.پھر اس نے کہا خبر دو مجھے کو ز غمر کے چشمے سے.لوگوں نے کہا کیا عَيْن زُغَرَ قَالُوا عَنْ أَيِّ شَانها تستخير قال حال اس کا پوچھتا ہے ؟ اس نے کہا اس چشمہ میں پانی ہے اور وہاں کے هَلْ فِي الْعَيْنِ مَاءً وَهَلْ يَزْرَعُ أَهْلُهَا بِمَاء الْعَيْنِ لوگ اس کے پانی سے کھیتی کرتے ہیں؟ ہم نے اس سے کہا ہاں اس قلْنَا لَهُ نَعَمُ فِي كَثِيرَةُ الْمَاءِ وَأَهْلَهَا يَزْرَعُونَ میں بہت پانی ہے اور وہاں کے لوگ کھیتی کرتے ہیں اس کے پانی مین مَائِهَا قَالَ أَخْبِرُونِي عَنْ نَبِي الأمين ما ہے.اس نے کہا مجھ کو خبر دو عرب سے پیغمبر سے ؟ انھوں نے کہادہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 367 عکس حوالہ نمبر: 127 دجال کی قوت و شوکت اور خر دجال کی حقیقت اور وہ درسول ، ان لوگوں کو الکتاب اور المیہ کی تعلیم دیتا اور انکا ترکی کرتا ہے المرسلين في اشد جلد استاد من ای بار ایک میسین تغمده الله تعالى بغفرانه واسكنه بحبوحة بالا نجم الدین جہانگیر صلح الله تعال احواله في السر والعلن یا ستر رول ماڈل ہائی سکول ، اردو بازار لاہور شیر برادرز ان 7246005-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مسلم شریف ( مترجم ) جلد سوم 368 عکس حوالہ نمبر: 127 (۲۹۳) دجال کی قوت وشوکت اور خروجال کی حقیقت كتاب الفتن واشراط الساعة سَأَلْتُ قَالَ وَمَا يُصِيبُكَ مِنْهُ إِنَّهُ لَا يَضُرُّكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَقُوْلُوْنَ إِنَّ مَعَهُ الطَّعَامَ وَالْأَنْهَارَ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذلِكَ حضرت مغیرہ بن شعبہ ٹی ایف بیان کرتے ہیں: نبی اکرم علی علیم سے دجال کے بارے میں جتنے زیادہ سوالات میں نے کئے ہیں اتنے کسی اور نے نہیں کئے آپ نے یہ فرمایا تھاتم اس کی وجہ سے کیوں پریشان ہو وہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا.میں نے عرض کی نیا رسول اللہ ملا ہم لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس کے ہمراہ خوراک اور وزیا ہوں گے آپ نے فرمایا: اس کے باوجود وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ ذلیل ہو گا.1248- حَدَّثَنَا سُرَيْحُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَالَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الأَجَالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ قَالَ وَمَا سُؤالُكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُوْلُوْنَ مَعَهُ جِبَالٌ مِّنْ خُبْزِ وَلَحْمٍ وَنَهَرٌ مِنْ مَاءٍ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ حضرت مغیرہ بن شعبہ کی یہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم علی علیم سے دجال کے بارے میں جتنے سوالات میں نے کئے ہیں.اتنے کسی اور نے نہیں کئے ( راوی نے دریافت کیا) آپ کا سوال کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا میں نے دریافت کیا لوگ یہ کہتے ہیں کہ دجال کے ہمراہ روٹی اور گوشت کے پہاڑ ہوں گے اور پانی کا دریا ہو گا تو نبی کرم مال بیرونی نے فرمایا: اس کے باوجود وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ ذلیل ہو گا.727 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا حَدَّتَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَقُ مِنْ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُوْنَ حِ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كُلُّهُمْ عَنْ إِسْمَعِيلَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيْثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حُمَيْدٍ وَزَادَ فِي حَدِيثِ يَزِيدَ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے.تا ہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں ( حضرت مغیرہ بیانیہ نے راوی سے کہا اے میرے بیٹے ! 24 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَبُرِى حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودِ الفَفِي يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو وَجَانَهُ رَجُلٌ فَقَالَ مَا هَذَا الْحَدِيثُ الَّذِي تُحَدِّثُ بِهِ تَقُولُ إِنَّ السَّاعَةَ تَقُوْمُ إِلى كَذَا وَكَذَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ أَوْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهُمَا لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَّا أُحَذِتَ أَحَدًا شَيْئًا اَبَدًا إِنَّمَا قُلْتُ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا يُحَرَّقَ الْبَيْتُ وَيَكُونُ وَيَكُونُ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي فَيَمْكُتُ أَرْبَعِينَ لَا أَدْرِى ارْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا أَوْ أَرْبَعِينَ عَامًا فَتَبْعَثُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ فَيَطْلُبُهُ فَيُهْلِكُهُ ثُمَّ يَمْكُتُ النَّاسُ سَبْعَ سِنِينَ لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ ثُمَّ يُرْسِلُ اللهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قَبْلِ الشَّامِ فَلَا يُقَى عَلَى وَجْهِ حدیث 7245 - بخاری (3159) ابو داؤد (4316) ترندی (2234 ) ابن ماجہ (4071 ) احمد (4804 ) ابن حبان (6778 ) متدرک (8508) ابو یعلی (725) معجم کبیر (6445)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 369 عکس حوالہ نمبر : 128 دجال کی قوت و شوکت اور شر دقبال کی حقیقت فتح الباري بشرح صحيح البخاري تأليف الإمام الحافظ شهاب الدين أحمد بن علي بن حجر العسقلاني 0105- ۷۷۳ أشرف على تحقيق الكتاب وراجعه شعيب الأرنؤوط عادك مهند حتى هَذَا الجرو وفهَهُ وعَلى عَلَيه شارك في تخريج نصوصه واول مرة أحمد برهوم هيثم عبد الغفور الجزء الثالث والعشرون الرسالة العالمية
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 370 عکس حوالہ نمبر 128 دجال کی قوت و شوکت اور شر دجال کی حقیقت كتاب الفتن باب ٢٦ / ج ٧١٣١ ۲۰۱ والطبراني (٦٤٤٥): «معه وادِيان: أحدهما جَنَّةٌ والآخر نارٌ، فنارُ، جَنَّةٌ وجَنَّتُه نار، وفي حديث أبي أمامة عند ابن ماجة (٤٠٧٧): (وإنَّ من فشته أن معه جَنَّة وناراً، فناره جَنّة وجته ،نار، فمن ابتل بناره فليستغتُ بالله وليقرأ فواتح الكهف، فتكون عليه برداً وسلاماً».قوله: «فناره ماء بارد وماؤه ناره زاد محمد بن جعفر في روايته: «فلا تهلكوا»، وفي رواية أبي مالك: «فإن أدركه أحد فليأت النهر الذي يراه ناراً، وليغيض ثمَّ لَيُطَاطِئ رأسه فيشرب، وفي رواية شعيب بن صفوان: فمَن أدرك ذلك منكم فليقع في الذي يراه ناراً، فإنَّه ماءً عَذب طيب»، وكذا في رواية أبي عوانة، وفي حديث أبي سلمة عن أبي هريرة: وإنَّه تجيء معه مثل الجنَّة والنار، فالتي يقول: إنها الجنَّة، هي النار، أخرجه أحمد، وهذا كله يرجع إلى اختلاف المَرْئيّ بالنسبة إلى الرَّائي، فإما أن يكون الدجال ساحراً، فيُخيل الشَّيء بصورة عكسه، وإما أن يجعل الله باطن الجنَّة التي يُسَخّرها الدَّجَال ناراً وباطن النار جَنّة، وهذا الرَّاجح، وإما أن يكون ذلك كنايةٌ.النعمة من والرحمة بالجنَّةِ، وعن المحنة والنقمة بالنار، فمَن أطاعَه فَأَنْعَمَ عليه بجَنَّتِه يَؤُولُ أمره إلى دخول نار الآخرة، وبالعكس، ويحتمل أن يكون ذلك من جملة المحنة والفِتْنة، فيرى الناظرُ إلى ذلك من دهشته النارَ فَيَظُنُّها جَنَّة، وبالعكس.الحديث التاسع: ۷۱۳۱- حدثنا سليمان بنُ حَرْبٍ، حَدَّثنا شُعْبَةُ، عن قتادة عن أنس قال: قال النبي ما بُعِثَ نبي إلَّا أَنذَرَ أَمَّتَه الأعور الكذَابَ أَلَا إِنَّه أعوَرُ، وَإِنَّ رَبَّكُم ليس بأعوَرَ، وَإِنَّ بَينَ عينيه مكتوب: كافر.طرفه في: ٧٤٠٨] قوله: «عن قتادة، عن أنس يأتي في التَّوحيد (٧٤٠٨) عن حَفْص بن عمر عن شُعْبَة: أخبرنا قتادة سمعت أنساً.(1) كذا وقع للحافظ رحمه الله عزوه لأحمد، وهو ذهول شديد، إذ ليس هو فيه وإنها قد سلف عند البخاري يرقم (۳۳۳۸)، وهو عند مسلم أيضاً برقم (٢٩٣٦).ترجمه: علامہ ابن حجر شارح بخاری فرماتے ہیں کہ یا تو دجال جادو گر ہوگا جو کسی چیز کا تصور اصل کے برعکس کروائے گا.اللہ تعالیٰ اس جنت کے اندرونی حصہ کو جس پر دجال کا قبضہ ہو گا.آگ میں اور آگ اندرو نے کو جنت میں تبدیل کر دے گا اور یہ تاویل زیادہ وزنی ہے.یا یہ بات جنت کی نعمتوں اور رحمت، آگ کی مشقت اور سزا کے کنایہ کے طور پر بیان کی گئی ہے.پس جو دجال کی اطاعت کرے گا اس پر وہ جنت کا انعام کرے گا مگر اس کا انجام آخرت کی آگ میں داخل ہونا ہوگا اور جو اس کی بات نہیں مانے گا اسے بالآخر جنت نصیب ہوگی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 371 ملکس حوالہ نمبر : 129 مِنْ يُطِعْ التَنبو نے رسول کا حکم مانا تو یقینا دجال کی قوت و شوکت اور مرد قبال کی حقیقت الله الآيم کا حکم مانا تو قیا اس نے اللہ کا حکم مانا ترجمه کسترال میان ) (عربی، اردو) جلد سوم تصنیف ام ولی الدین محمدبن عبد المانی استان است ترجمه فاضل شهر مولانا عید ا سکیم خاں اختر شابه ها نوی مترجم بخاری شریف ، ابو دا دو شریف ، این تاجه شریف ) فرید بک سال ۱۳۸۰ اُردو بازار لاہو ۲
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مشکرابه مترجم جلد سوم 372 عکس حوالہ نمبر: 129 M درقبال کی قوت وشوکت اور خر دجال کی حقیقت کتاب العني مهيم أسماء قلت يا رسول الله در حکمت اسمارا گیا ہے ا عرض گزار ہوئی کہ یارسول اللہ آپ نے و قتال کا زنگر افيد تنابن بر الله قال قال إن حرم رآن کرکے بہار سے دانے نکال دیے.فرمایا کہ کیسے نکل سکتے ہیں جگہ میں نور حلى فانا حجية والا لون ربي خليتى ہوں اور اس سے جگر نے والا میں ہوں.اور میرے بعد میرا رب ہر فقلت یا رسول الله واللوان ایسان مالے کا محافظ ہے.میں عرض گزار ہوئی کہ یا رسول اللہ اہم ہے تحرك حتى نجوم تین گو بہ بنتے ہیں اور روٹیاں پکا نے نہیں پاتے کہ بھوک تنگ کرنے لگتی ہے NANO بعد ما الجزئى تو اسی وقت مسلمانوں کا کیا حال ہو گیا؟ فرمایا کہ یہی کرنا بیت کہنے کو جہ اسمان والوں کو تسبیح و تقدر تنیس کے زر کیسے کیا بیت کرتا ہے.(رواه أحمد) تیسری فصل AYAY قال ما سال مطرت الغیرہ بن شعبہ علی الترانسانی همه ساله مهربان که رسول الله صلی الله صلى الله علیہ وسلم من الرجال تعانی میں مسلم سے دوہاں کے متعلق اتنا کسی نے نہیں پر چھا جتنا میں نے، اكثر مما سالته دانه قال في ما يضر لا تلت آپ نے جو سے فرمایا وہ نہیں کوئی نقصان نہیں رہے گا.عرض گزار ہوا.نے کوستے مرضی کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹیوں کی چھانہ اور بالی او در باز ہوگیا ہے قَالَ هُوَ اهون على الله من ذلك.فرمایا وہ اللہ تعالی پر اس سے زیادہ آسان ہے.متقون عليه حضرت ابو ہریرہ رانی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم علی اشر تعالی علیہ وسلم نے فرمایا.دجال ایک سفید گھر سے پر سکے گا جس کے دونوں کانوں کے درمیان مشر باغ کا فاصلہ ہوگا روایت کیا اسے بہتی (رواه البيلي في كتاب نے کتاب معث والنشور میں.النور باب قصة ابن صياد پہلی فصل این میاد کا بیان عن عبد الوان حمران عمر این بار بار ان الا انا ما سے روایات سے اتر الكتاب الطلاق مع رسول الله صلى الله عليه عمر رحمان کریم کی ایک جماعت میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ وستر في تعد من انتها یہ قبل این میاد حتی این مسیار کی طرف گئے ایہاں تک کہ اسے پایا کہ وہ لڑکوں کے ساتھ بھی وجد ولا يلي نان في أحلم بني معادلة مقالہ سے ٹیلوں میں کھیل رہا تھا اور این میاد آن پنوں میں بورے سے قربا کے را
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 373 عکس حوالہ نمبر : 130 دجال کی قوت وشوکت اور مشر د قبال کی حقیقت ک بار سیرین متنی حاویت راح فرما یا اس سے زیادہ میں سے نہیں ہو ات رند تا بیان کیا کہ کیا ند تب كنة العمال في سنن الأقوال والأفعال درين على منتقی بن حسام الدين اته بانوان است.کنشهای تسلیحات ی احسان اللہ شائق ساخته حسن آباد اریان را از اشاعت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 374 عکس حوالہ نمبر :130 ལ༑ཥ دجال کی قوت و شوکت اور شر دجال کی حقیقت ت اوراپنی بات میں باند داخل کرے نہ ہوں اور نے اپنی بنجر میں داخل کرے گا وہ بانت ہوئی اللہ رف پاک بھا ئیں کے وہ آ کر ان کا مخاللہ دوسرے ان سخت محنت و مشقت میں ڈا کا تیر مانی کیوں نہیں تھتے ہو لوگ نہیں ہے.نیده نما ز یا کم ہوگی نازل ہوں گے اور ترکی سے قریب آواز میں سے ہوا تھوئے خبیث کی طرف اللہ تین جب نہیں دیکھنے کا تو یوں پچھلے ، جیسے پانی میں نمک کھلتات مینی مایا اسلام اس کے ر پھریں کے ارون اللہ یہ یہودی ہے آپ اس کے پیروکاروں میں سے کسی کو نہیں حاكم حياة من جا.نے کا یہاں تک کے وووق نے کی اور اس کے یہ تحدید اور ایمان اور قزوین تا بیاید وقتہ قرویین ان کی قوم ہے؟ آپ نے آباد اس سے فر میں ایک قوم ہوگی جود الیات بے یا مایا رفیت به مرد نبات شان الله قد دا یک توده و مرت و ثمان صرف الخطيب في الصائل فروين والرافع عن ابن عباس ۳۱ دیاں لگے ہے اور ان کے ساتھ ستر ہزار جواں ہے.(بے وقوف ) ہوں نے ان کا سب سے متمند آسے آگے ، دیبات دیہات کہتا ہو گا.MAR الديلتي عي: على یان خراسان را زمین کے قوم اس کی پیروی کرے گی ان کے چہے.سندھی ہوئی سال کی طرح ہوں گے.این حرير في تهذيبه عن أبي بكر جال مشرق کی جانب ایوان نامی زمین سے نشے کا ہوائیں قوموں جن سے ہر پنڈتی ہوں سال کی طرح ہوں گے.نے چیمہ ہوئی PAARM دجال اصبہان کی جانب تے تھے.طبرانی عن عن عبير ان امن - طبراني في الكبير ہوگئی وہ تھوپ میں کوئی چیز بھونے کا پیندے مردش سے تین بہنیں ماریں کے جنہیں شرق مغرب دانے میں سے اس کا ایک گدھا ہوگا جس کے کانوں کے درمیان چوڑائی پالیس گز ہوگی وہ الفتنہ و ہر جگہ آ جائے گا اس کے ساتھہ او پہاڑ چلیں گے ایک میں درخت، پھل اور پانی ہوگا، اور ایک میں دھواں اور آگ ہوگی ، کہنے کا یہ جنت ہے یہ اہم حاکم ج ۲ ص ۵۲۹ و ابن عساكر عن ابن عمرو ۳۸۸۲۶ کانا دجال اصبیان کے یہودیوں سے خانہ ہو گا ، اس کی دائیں آنکھ سپاٹ ہو گی اور دوسری جیسے ستارہ.،.سمويه، حاكم عن ابن عمر ۳۱۹۲۷ تمہارے باقی لوگ نہر اردن پر ر جال سے جنگ کریں گے تم لوگ مشرقی جانب اور وہ غربی جانب حديقة عد عن بھیک بن صریه اسکویی ۳۱۸۳۱ میری امت میں ایک روا رواندا ر ر آن کا انکار کریں گے جب کہ نہیں اس امر و شعر نہیں ہوگا جیسے یہود ونصاری سے نظر کیا کچه تقدیر کا اقرار کریں اور کچھ انکار کر یا تے او نہیں گئے.بھلائی اللہ کی طرف سے اور شر انہیں کی طرف سے سے اس عقیدہ پر قرآن پر میں سے ایمان و معرفت کے بعد قر آن کا اور نہریں نے میری است ان سے دشمنی انجن اور مدال پائے گی.وہ لوگ اس امت کے بے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 375 وتبال کی قوت و شوکت اور شرد قبال کی حقیقت عکس حوالہ نمبر : 131 المصنف لِابْن أَي شَيْبَةَ الإِمَامِ أَبي بكر عبد الله بن مُحَمَّدِ بْنِ أَي شَيْبَةَ العَيني الكو المولود سنة ٥١٥٩ - والمتوفى سنة ٥٢٣٥ رَضِوَ اللهُ عَنْهُ شركة دار القبلة حمَّعَهُ وقَوْمَ نَصُوصَهُ وَخَرَجَ أَحَادِينَهُ محمد عوامة المجلد الحادي والعشرون الفتن - الجمل ۳۹۰۹۸ - ۳٨٢٦٤ موسة علوم القران
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 376 عکس حوالہ نمبر : 131 دجال کی قوت و شوکت اور شر دجال کی حقیقت باب (۲ - ۲) ٤٠ - كتاب الفتن ۲۲۵ ٣٧٥١٥ ثم على أثر ذلك القبض.وأشار بيده.قال: ثم شهدت له خطبة أخرى قال فذكر هذا الحديث ما قدم كلمة ولا أخرها.; ٣٨٦٦٩ - حدثنا زيد بن الحباب قال أخبرني معاوية بن صالح قال : أخبرني ربيعة بن يزيد الدمشقي، عن عبد الله بن عامر اليحصبي: أنه سمع معاوية بن أبي سفيان يقول : من التبست عليه الأمور فلا يتبعن مشاقاً، ولا أعور العين.يعني : الدجال..٣٨٦٧٠ - حدثنا زيد بن الحباب قال: أخبرنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد بن جدعان، عن الحسن قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الدجال يخوض البحار إلى ركبتيه، ويتناول السحاب، ويسبق ۱ : ۱۵۳ الشمس إلى مغربها ، وفي جبهته قرن يخرج منه الحيات، وقد صور في جسده السلاح كله، حتى ذكر السيف والرمح والدرق» قال: قلت: وما الدرق؟ قال: الترس».٣٨٦٧٠ - يخرج منه الحيات من كتاب ابن كثير، وفي النسخ: يخرص منه الحيات !.وهذا من مراسيل الحسن، وتقدم القول فيها برقم (٧١٤)، وفي علي بن زيد كلام أيضاً، وتقدم القول فيه برقم (٥٢).وقد رواه ابن كثير في النهاية)) ۱: ١٤٢) عن شيخه الذهبي، بسنده إلى أبي مراسيل سلمة التبوذكي، عن حماد سلمة، بن به، وقال: قال شيخنا هذا من مرا الحسن وهي ضعيفة، واقتصر السيوطي في (الدر المنثور ٥ : ٣٥٥ على عزوه إلى المصنف فقط.ترجمہ: دجال سمندروں میں اپنے گھٹنوں تک داخل ہوگا اور بادلوں کو چھوئے گا.اور (اپنی تیزی میں ) سورج کے غروب کے سفر پر بھی سبقت لے جائے گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 377 عکس حوالہ نمبر : 132 دجال کی قوت و شوکت اور شر دجال کی حقیقت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 378 عکس حوالہ نمبر 132 14 دجال کی قوت وشوکت اور شر د قبال کی حقیقت حاصل نهمین چنانچہ فرمایا که لَتَلْكَ النَّاسُ عَنِ ا السَّاعَةِ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندا مے میں حضرت ن حضرت اور دور لوگ برابر مین چنان خود فرمایا که م من السائل اور اہل کتاب کو تعین ایام ماضيه من خلاف سی اہل امن را دو صاحب تقويم التالي الم اہل شام سے صاحب تاریخ بیت المقدس نے تحقیق کی ہے کہ ولادت با سعادت آنحضرت کی اب سو مرسته بر این کے سہراب سات ہزار مین اور قیامت کب ہو کہ عید کا علمُ السَّاعَةِ لا يُعَلَيْهَا تُتِهَا الا هو انتى گر حدیث میر مریدی مین لفظ منذ يوم خلقت الی یوم امنیت کا قسم کے مواف دنیا کو کفر کے واسطے اضافہ کر دیا.اور مسلم کتابی کی عبارت میں یہ عباد سے منقول ضمین پر اس اسے کہ نص قرآنی کے مخالف پر اور در کلام راوی او ی الفاظ کی اس حدیت میں اسواسطے الفاظ حدیث کے محققین کے نت و غیر محفوظ امین چنانچه سران میں شرح جامع صغیر مین کا سبعة ايام من ايام الاخرة ست مند فردوس یت ضعیف ہوا اور الدنيا سبعة الان شته انا مین انس رضی اللہ عنہ ی السد عنده فى أخرها الفاكوطة مین اور بیہقی نے دلائل میں محال برنی مل ہوتی سے باسیا ر این کیا ہوا و ناو شی کہا کہ اس حدیث میں کچھ سکا نہین نوادر الفاظ اسکے مصد ار این حق یہی کہ اسکی حقیقت سور است تعالی کے کوئی نہیں جانا ہو اور این ایر غیر محمد مین تمام کہ الفاظ اس کے موضوع میں انتہی فائدہ بیان اس امرین کو ریلوے اپنی گاڑی دوخانی کبھی خوامت تقرب جہال کی ہو مسلم نے انسو علی اللہ عنہ سے روایت کی کہ فرمایا رسول خدا صلی انتہ روین شده مین حال کا واست کی کہ اصفہان کے اور یہ بھی اعجضرت وایات با اہوسکے سکے تو وہ روٹیونکا اور پانی او ولی اور پانی سے نواز یگا اور مخالفین کو آگ میں جائے گا لیکن اگر اوسکی سو منیں جن میں بانی لے مومنین کے بیان اس امر مین کہ سٹولے یعنی گاڑی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 379 عکس حوالہ نمبر : 133 جملہ حقوق سحق ناشر محفوظ ہیں دجال کی قوت و شوکت اور مشر د قبال کی حقیقت بحار الأنوار N ترجمه مولانا سید حسن امداد ممتاز الافاضل در حالات حضرت امام محمد مهدی آخر الزمان علیات سلام محفوظ ایک اجنبی مارٹن روڈ كراجي Tel: 4124286-4917823 Fax: 4312882 E-mail: anisco@cyber.net.pk
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 380 عکس حوالہ نمبر 133 ۸۲ دجال کی قوت وشوکت اور خروجبال کی حقیقت واتخذت القيان والمعارف ، وَلَعَنَ اخَرَه الأمة اَوَلَهَا ، وَرَكَب ذوات الفروج السروج - وَتَشَبَّه وتشبه النِّسَاء بِالرِّجَالِ وَالرِّجَالُ بِالنِّسَاءِ ، وَشَهد شاهِدَ مِن غَيْر أَنْ يَسْتَشْهَدَ وَشَهد الأخر قَضَاء لدمام بِغَيُرِحَقِّ عَرَنِه وَتَفَقَّهُ لِخَيْرِ الدِّينِ وَاثَرُوا عمل الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ ، وَلَيَسُوا جُلُود الضأن عَلى قُلُوبِ الدِّنَابِ ، وَقُلُوبُهُمْ آنتن مِنَ الْجِيتِ وامر من الصبر ، فَعِنْدَ ذلِكَ الوحا الوحا ، العَمَل الْعَجَلِ ، خَيْرَ المَسَاكِن يَوْمَيذٍ بَيْتُ الْمُقَدَّسِ لِيَأْتِينَ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَتَمَتَى أَحَدُهم أَنَّهُ مِنْ سُكَانِه یعنی : ( جب لوگ نماز کو بے جان اور مردہ کر دیں گے ، امانتوں کو ضائع کرنے لگیں گے جھوٹ بولنے کو حلال سمجھیں گے، سود کھانے لگیں گے ، رشوت لینے لگیں گے مضبوط عمارتیں تعمیر کرنے لگیں گے، دنیا کے عوض دین کو فروخت کرنے لگیں گے سفیوں و بد عقلوں (بیوقوفوں) کو عامل و حاکم بنانے لگیں گے عورتوں سے مشورہ کرنے لگیں گے.قطع رحم کرنے لگیں گے ، اپنی خواہشات کی پیروی کرنے لگیں گے اور کسی کا خون بہانا معمولی بات سمجھنے لگیں گے.جب حلم اور بُردباری کو کمزوری سمجھا جائے گا ، ظلم پر فخر کیا جائے گا ، اُمراء فسق و فجور میں مبتلا ہوں گے، وزراء ظالم ہوں گے ، علما و عرفار خائن ہوں گے ، قاریان قرآن فاسق ہوں گے ، جھوٹی گواہیاں دی جانے لگیں گی ، فسق و فجور ، کذب وبهتان ، گنابان و سرکشیاں بالعلان ہونے لگیں گی.جب صحف ( قرآن پاک کی تحریروں ) کو مزین کیا جائے گا ، مسجدیں آراستہ و پیراستہ کی جائیں گی، اونچے اونچے مینار بنا کے جائیں گے، شریر لوگوں کو مکرم سمجھا جائے گا ، صفوں میں بڑی بھیڑ بھاڑ ہوگی ، لوگوں کی خواہشات مختلف ہوں گی، عہد و پیمان توڑ دیے جائیں گے ، وقت موعود قریب ہوگا.تحصیل دنیا کے لالچ میں عورتیں اپنے مردوں کے ساتھ تجارت میں شریک ہونگی فاسقوں کی آوازیں بلند ہوں گی اور ان ہی کی بات سنی جائے گی ، قوم کے سردار
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 381 عکس حوالہ نمبر: 133 ۸۳ دجال کی قوت و شوکت اور شرد قبال کی حقیقت رذیل لوگ ہوں گے ، شر و فساد کے خون سے فاسق وفاجر سے ڈرا جائے گا جھوٹے کو سچا کہا جائے گا ، خیانت کرنے والے کو امانت دار سمجھا جائے گا آلات سرود و غنا کا استعمال عام ہو گا ، اس اُمت کے آخرین ، اولین کو برا کہیں گے ، عورتیں زین کسے ہوتے گھوڑوں (کاروں) پر سوار ہوں گی.عورتیں مردوں سے مشابہ ہوں گی اور مرد عورتوں جیسی شکلیں بنا کر اُن سے مشابہ ہوں گے.فقہا.کا تفقہ غیر دین کے لیے ہوگا.دنیا کے کاموں کو آخرت (کے کاموں ) پر ترجیح دی جائے گی ، بھیڑیے (صف انسانوں کے جسموں پر گوسفندوں (بکریوں وغیرہ) کی کھال ہوگی، ان کے دل مردار کی طرح بدبودار اور چیز (ایلوے) سے زیادہ کڑوے ہوں گے.اُس وقت اُمید رکھو اور مجھو که اب خروج جلد اور عنقریب یعنی بہت جلد ہونے والا ہے.اور اس وقت سکونت کے لیے بہترین مقام بیت المقدس ہو گا.لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جس میں ہر شخص کو یہ تمنا ہوگی کہ کاش میں بیت المقدس میں ہی سکونت اختیار کرتا.پھر اصبغ بن نباتہ اُٹھے اور عرض کرنے لگے : یا امیر المومنین ! یہ دجال کون ہے ؟ آپ نے فرمایا : سنو ! " أَلَا إِنَّ الدَّجَالَ صَائد بن الصَّيدِ فَالشَّقِى مَنْ صَدَّقَهُ وَالسَّعِيدَ مَنْ كَذَّبَهُ ، يَخْرُجُ مِنْ بَلَدَةِ يُقَالُ لَهَا إصْبُهَان مِنْ قَرْيَةٍ تَعُونُ بِاليَمَودِيَّة عَيْنَهُ اليمن سُوحَةٍ والأخرى فِي جِبْهَةِ تَضِيءُ كَانَّهَا كوكب الصُّبحِ ، فِيهَا عَلَقَةٍ كَانَّهَا مَنُ وجَةِ الدَّم بَيْنَ عَيْنيهِ مَكتوب (کافر) يَقْرَاهُ كُلَّ كَاتِبٌ يَخُوضُ البحار وتسيرُ مَعَهُ الشَّمُسِ، بَيْنَ يَدَيد جل منْ دُخَانٍ وَخَلْفَهُ جَبَل أَبْيَضُ يَرَى النَّاسِ انه طَعَامُ ، يَخْرُجُ فِي قَحْطٍ شَدِيدُ تَحْتُهُ حِمَارُ اقمر خَطُوَة حِمَارُهُ مِيلُ ، تَوى لَهُ الْأَرْضِ مَنْهَلاً منهل ولا يمر بِمَاءِ إِلَّا غار إلى يَوْمِ الْقِيَامَةِ -
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 382 دنبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ -22.دجال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور اس کی جماعت کا علمی وروحانی غلبہ عَنِ النَّوَاسِ بْنِ سَمْعَانُ عَنْهُ قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّم الدَّجَالَ...(فَقَالَ إِنَّهُ شَابٌ قَطَطْ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَانِي شَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ، فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقْرَ أُعَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ قُلْنَا يَارَسُولَ اللَّهِ وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ؟ قَالَ: كَالْغَيْثِ اسْتَدْ بَرَتْهُ الرِّيحُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهُرُ ودَتَيْنَ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْن...فَيَطلُبَهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدِ فَيَقْتُلُهُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَالِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ اَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لَاحَدٍ بِقِتَالِهِمْ فَحَرِّزْ عِبَادِى إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَاجُوجَ وَمَاجُوجَ وَ هُمُ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ....الخ 134 ( صحیح مسلم اردو جلد ششم صفحه 448 تا 451 مترجم علامہ وحید الزمان نعمانی کتب خانہ لاہور ) ترجمہ: حضرت نواس بن سمعان سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے اسے گھنگھریالے بالوں والے ایک تنومند نوجوان کی صورت میں عبد العزی بن قطن سے مشابہ دیکھا تم میں سے جو اسے پائے وہ اس پر سورۃ کہف کی ابتدائی آیات پڑھے.صحابہ کہتے ہیں ہم نے عرض کیا کہ وہ کس تیزی سے زمین میں چلے گا.فرمایا اس بادل کی طرح جسے ہوا اُڑا کر لے جائے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 383 دنبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ اسی اثناء میں اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم" کو مبعوث فرمائے گا اور وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے پاس دو زرد چادروں میں لیٹے ہوئے ، دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوئے تشریف لائیں گے پھر مسیح موعود دجال کی تلاش میں نکلیں گے یہاں تک کہ وہ اسے باب لد پر پکڑیں گے اور اسے قتل کریں گے...دریں اثناء اللہ تعالیٰ حضرت عیسی کو وحی فرمائے گا کہ میرے ایسے بندے بھی ہیں کہ آج کسی کو ان سے جنگ کی طاقت نہیں پس میرے بندوں کو طور پہاڑ کی طرف لے جا اور اللہ تعالیٰ یا جوج اور ماجوج کو کھڑا کرے گا اور وہ ہر بلندی سے چڑھ دوڑیں گے.تشریح : امام مسلم نے اس حدیث کی صحت کی بناء پر اسے اپنی صحیح میں جگہ دی.یہاں اس طویل روایت نواس بن سمعان کے بعض حصے منتخب کئے گئے ہیں جو دراصل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ان مکاشفات پر مشتمل ہیں جن میں آخری زمانہ کے سب سے بڑے فتنہ دجال و یا جوج ماجوج اور اس کے قلع قمع کرنے والے مسیح موعود سے متعلق نظارے آپ کو کرائے گئے.روایت دیلمی کے پہلے لفظ ” ادیت میں یہ وضاحت ہے کہ یہ تمام نظارے رویا کی صورت میں کروائے یہ (فردوس الاخبار الجزء الاول صفحه 486 دارا الكتاب العربي گئے.135 رسول کریم ﷺ کی اس رؤیا کے بعض حصے تعبیر طلب ہیں.البتہ ان پیشگوئیوں میں ایک اہم پیشگوئی مسیح موعود کے مقام ظہور کی تھی کہ وہ دمشق کے مشرق میں آئے جو ظاہری رنگ میں بھی پوری ہوئی اور مسیحیت و مہدویت کے دعویدار حضرت مرزا صاحب کا مقام ظہور قادیان کا قصبہ پیشگوئی کے مطابق دمشق سے عین مشرق میں اسی عرض بلد پر واقع ہے.سفید مینار سے جو بعض لوگ دمشق کی جامع مسجد کا مشرقی مینارہ مراد لیتے ہیں، یہ ظاہری طور پر اس لئے مراد نہیں ہوسکتا کہ مینار تو آٹھویں صدی ہجری میں تعمیر ہوا اور رسول کریم کے زمانہ میں نہ تو مینار کی تعمیر کا رواج تھا نہ ہی ایسا کوئی مینار موجود تھا.( تاریخ ابن کثیر جلد 14 صفحہ 215 نفیس اکیڈمی کراچی ) 136 اس لئے اس کی تعبیر لازم ہے اور سفید مینار کے پاس اترنے کی تعبیر جو خود زمانے نے کھول دی، یہ ہے کہ مسیح موعود کے لئے ذرائع آمد و رفت اور رسل و رسائل کی سہولتوں کے باعث اسلام کا پیغام دنیا کو پہنچا کر اس کے نور سے منور کرنا آسان ہو جائے گا اور اس کی روشنی اور آواز جلد تر دنیا میں پھیلے گی.اسی طرح حدیث میں مسیح کے دوز رد چادریں اوڑھنے کا جو ذکر ہے اس کی تعبیر دو بیماریوں سے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 384 دنبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ ہے.137 ( تفسير الاحلام صفحه 682 دار الكتب العلمية بيروت ( ) اس میں یہ اشارہ تھا کہ دو بیماریوں کے باوجود مسیح موعود کا عظیم الشان اسلامی خدمات کی توفیق پانا اس کے منجانب اللہ ہونے کا نشان ہو گا.چنانچہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کی دوران سر اور ذیا بیطس کی دو بیماریوں کے باوجود اسلام کے دفاع اور تائید میں اسی سے زائد تصانیف واقعی ایک عظیم الشان اور قابل قدر خدمت ہے.دوفرشتوں پر ہاتھ رکھنے سے مراد فرشتہ خصلت انسانوں کی مدد اور تعاون ہے جو مسیح موعود کو حاصل ہونا تھا جیسا کہ صحیح بخاری کی دوسری روایت میں فرشتوں کی بجائے دو مرد حضرات کے کندھوں پر مسیح موعود کے ہاتھ رکھنے کا ذکر موجود ہے.نصر الباری جلد ہفتم صفحہ 528 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) وو 138 چنا نچہ اللہ تعالیٰ نے واقعی حضرت مرزا صاحب کو ایسے اعوان و انصار بھی عطا فرمائے جو واقعی فرشتہ خصلت تھے.جہاں تک دجال کے لفظ کا تعلق ہے دجل“ کے لغوی معنی کسی چیز کو ڈھانکنے اور ملمع سازی کے ہیں.بہت زیادہ جھوٹ بولنے والے کو بھی دجال کہتے ہیں اور اپنی کثرت کی وجہ سے ساری زمین پر پھیل جانے والے اور سامان تجارت سے روئے زمین کو ڈھانک لینے والے گروہ کو بھی دجال کہا گیا ہے.( مصباح اللغات زیر لفظ دجال مکتبہ قدوسیہ لاہور ) 139 یہ تمام صفات عیسائی قوم کے دینی اور دنیوی علماء میں بدرجہ اتم موجود ہیں جو حضرت عیسی کو خدا بنانے کےسب سے بڑے جھوٹ کے مرتکب ہو رہے ہیں.اور دجال ان مغربی اقوام کا مذہبی نام ہے جب کہ سیاسی قوت و طاقت کے اعتبار سے انہیں یا جوج ماجوج کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے.یا جوج ماجوج کے الفاظ اینچ “ سے مشتق ہیں جو آگ کے شعلہ مارنے یا بھڑ کنے کو کہتے ہیں." ( مفردات القرآن اردو جلد اول صفحہ 37 ناشر شیخ شمس الحق لاہور ) 140 گویا ان قوموں کے نام میں ہی ایک اشارہ آگ کو مسخر کرنے اور بڑی مہارت سے آگ سے کام لینے کی طرف تھا اور دوسرا اشارہ ان قوموں کی ناری سرشت کی طرف تھا کہ یہ متکبر قو میں انتہائی تیز اور چالا کی وہوشیاری میں طاق ہوں گی.احادیث میں ایک طرف ان اقوام یا جوج ماجوج کے غلیہ کا ذکر ہے دوسری طرف دجال کا ، جس سے صاف ظاہر ہے کہ یہ ایک ہی قوم کے دو صفاتی نام ہیں.ورنہ جب دنیا پر پہلے ایک قوم قابض ہو گی تو دوسری کا غلبہ کہاں ہوگا ؟ یا جوج ماجوج کے فساد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 385 دقبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ بر پا کرنے کا سورہ کہف کے آخر میں ذکر ہے اور اس حدیث میں دجال کے فساد برپا کرنے کا بیان ہے جس کے فتنہ سے بچنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ کہف کی ابتدائی اور آخری دس آیات پڑھنے کے لئے امت کو ہدایت فرمائی.ابتدائی آیات میں خاص طور پر ان لوگوں کو انذار کرنے کا ذکر ہے جنہوں نے خدا کا بیٹا قرار دیا ہے نیز عیسائیت کے باطل عقائد الوہیت مسیح اور کفارہ وغیرہ کا رڈ ہے جس سے کھل جاتا ہے کہ دجال سے مراد عیسائی قوم ہی ہے جس کا علمی و عملی مقابلہ کرنے کے لئے سورہ کہف کی ابتدائی اور آخری دس آیات پڑھنے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے.جو دراصل عیسائیت کے بنیادی عقائد الوہیت و تثلیث اور کفارہ کی تردید پرمشتمل ہے.سورۃ فاتحہ میں جن ضالین سے بچنے کی دعا مسلمانوں کو سکھائی گئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے عیسائی مذہب کے لوگ مراد لئے.یہی وہ دجال ہے جس کا ذکر سورۃ کہف کی آخری آیات 103 تا 106 میں اس طرح ہے کہ انہوں نے مذہب کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے مگر تمام تر کوششیں دنیا کی خاطر وقف ہیں اور اپنی مادی و صنعتی ترقی پر نازاں ہیں.انہیں طاقتور ترقی یافتہ اقوام سلطنت روس وغیرہ کو بائیل میں جوج (یعنی یا جوج) کے لقب سے یاد کیا گیا ہے اور اس کے بارہ میں لکھا ہے کہ وہ بھی اس مغرب کی سرزمین کے باشندے ہیں.حز قیل باب 38 آیت 1 تا 4 کتاب مقدس صفحه 1051 پاکستان بائبل سوسائٹی لاہور ) اور یہ قدیمی نام آج تک مغربی اقوام اپنے لئے استعمال کرنے میں کوئی عار نہیں سمجھتیں، گلڈھال لندن میں نصب یا جوج ماجوج کے مجسمے اس کی کافی شہادت ہیں.جن کو دوبارہ ایستادہ کرنے کی تقریب پر 1951ء میں چرچل نے یا جوج کو روس اور ماجوج کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا نشان قرار دیا تھا.(لندن ٹائم 10 نومبر 1951ء) حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے دجال کو شرور کا مجموعہ قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ یا جوج ماجوج دجالی روح کی بھی ترقی یافتہ شکل ہوگی جس سے شتر اتنا عام ہو گا کہ نظام عالم درهم برهم ہو جائے گا.خیر کثیر صفحہ 250 مترجم مولا نا عبدالرحیم دارالاشاعت کراچی ) تعبیر رویا کی کتابوں میں قتل دجال کی تعبیر کا فر اور بدعتی کی ہلاکت سے کی گئی ہے.(معجم تفسير الاحلام صفحه 382 مكتبة الصفاء 143 141 142
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 386 دقبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ اس حدیث میں باب لد کے پاس دجال کو قتل کرنے کا ذکر ہے.لد کے معنی عربی میں بحث کرنے والے کے ہیں.( مصباح اللغات زیر لفظ لُد مکتبہ قدوسیہ لاہور ) جيا كه وَهُوَ الدُّ الخِصام (البقرة: 205) کے معنی بہت زیادہ بحث کرنے والے اور جھگڑالو کے ہیں.یعنی پس اس سے مراد د جالی عقائد باطلہ کا توڑ اور علمی و عقلی لحاظ سے مذہبی بحث کے بعد دلائل کے ساتھ اس پر فتح حاصل کرنا ہے.مسیح کا یہی کام احادیث میں بالفاظ دیگر کسر صلیب کے طور پر بھی بیان کیا گیا ہے.رہا یہ سوال کہ احادیث سے دجال کے زمانہ ظہور کی کوئی تعین بھی ہوتی ہے یا نہیں؟ اس بارہ میں رسول کریم ﷺ نے یہ صراحت فرمائی کہ دجال کو مسیح موعود کے وقت میں عروج حاصل ہوگا اور بالآخر وہ مسیح موعود اور ان کی دعاؤں اور دلائل سے گھائل ہوگا.(مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال) تاہم احادیث میں دجال کے ظاہر ہونے کے بعد تدریجی ارتقاء کے بارہ میں یہ رہنمائی بھی ملتی ہے که دوه رفتہ رفتہ ترقی کے بعد بالآخر اپنے عروج کو پہنچے گا.چنانچہ دجال کے کھل کر سامنے آجانے کا ایک زمانہ فتح قسطنطنیہ سے وابستہ کرتے ہوئے رسول کریم نے فرمایا: وَفَتحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ خُرُوجُ الدَّجَّالِ “ یعنی فتح قسطنطنیہ کے وقت ظہور دجال ہوگا.( ترمذی ابواب الفتن.سنن ابوداؤد کتاب الملاحم باب فی امارات الملاحمہ ) اسی طرح حضرت نافع بن عتبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ: ہم دجال کو نکلتے نہیں دیکھیں گے یہاں تک کہ روم یعنی قسطنطنیہ کی فتح ہو.(صحیح مسلم کتاب الفتن واشراط الساعۃ.ابن ماجہ کتاب الفتن باب الملاحم ) ظہور دجال کے بارہ میں یہ پیشگوئی بھی فتح قسطنطنیہ کے وقت بڑی شان سے پوری ہوئی.قسطنطنیہ دنیا میں اپنے زمانہ کی طاقت ور عیسائی رومی سلطنت (Eastern Roman Empire) کا پایہ تخت تھا.جس کی حکومت یورپ سے ایشیاء تک وسیع تھی.قسطنطنیہ کی فتح کو رسول اللہ ﷺ کا خروج دجال سے جوڑنا بھی اس کی حقیقت واضح کرتا ہے.جسکی تفصیل یہ ہے کہ 29 مئی 1453ء کو سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ کو فتح کیا تو اس کے بعد شکست خوردہ عیسائیت میں حسد و انتقام کی آگ بھڑک اٹھی.انہوں نے اپنی کھوئی ہوئی ریاست دوبارہ حاصل کرنے کیلئے دجل اور مکر کا ہر منصوبہ بنایا ، جس کا آغاز مقدس رومن سلطنت ( Holy
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 387 دنبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ Roman Empire) کے پہلے حکمران Maximilion 1459-11 ) سے ہو گیا.دراصل فتح قسطنطنیہ کے بعد رومی عیسائی حکومت کے مذہبی زوال کے ساتھ یورپ کے معاشی زوال کا بھی آغاز ہو گیا تھا کیونکہ قسطنطنیہ جو یورپ کی چین اور ایشیا سے ہونے والی تجارت کی شاہراہ کے بند ہو جانے سے معاشی بحران میں لوٹ مار کے نتیجہ میں جرائم بڑھ گئے.ادھر یورپ کے کٹر عیسائیوں کو یہ خوف لاحق ہوا کہ اسلامی فتوحات کے نتیجہ میں ان کے مذہب کی حیثیت ہی ختم ہو کر نہ رہ جائے.اس لیے یورپ کو مذہب اور تجارت کی خاطر نئی دنیاؤں کی ضرورت محسوس ہوئی.اس دوران ایک اطالوی جہاز ران کرسٹوفر کولمبس نے سمندری راستے سے چین، جاپان وغیرہ تک پہنچنے کے لئے نیا راستہ ڈھونڈنے کے نظریہ کے ساتھ سپین کی ملکہ ازابیلا سے مدد کی درخواست کی کہ نئی سر زمینوں کی یہ تلاش معاشی ترقی کے علاوہ زوال پذیر عیسائیت پھیلانے کا بھی موجب ہوگی.یہی وہ مقاصد تھے جو فتح قسطنطنیہ کے بعد عیسائی پادریوں کو امریکہ کے بعد ہندوستان لے جانے کا بھی موجب ہوئے.چنانچہ 1600ء میں ملکہ الزبتھ اول کے عہد میں عیسائی انگریز ہندوستان میں تجارت کے لئے ایسٹ انڈیا کمپنی کے روپ میں آئے اور ہزاروں عیسائی مشنری ایسٹ انڈیا کمپنی کی معیت میں لائے تھے.جنہوں نے عیسائیت کی تعلیمات ( الوہیت مسیح ، تثلیث اور کفارہ) کا پرچار کیا.الغرض 18 ویں اور 19 ویں صدی کے دوران پروٹسٹنٹ عیسائی مشنریوں نے ہندوستانی معاشرے میں مغربی تعلیم کو فروغ دیا.حضرت بانی جماعت احمدیہ نے انہی عیسائیوں اور ان کے پادریوں کو دجال کا مثیل قرار دیا ہے جو آخری زمانہ میں گر جا سے نکل کر مشرق و مغرب میں پھیل گئے.آپ نے فرمایا: انھوں نے ایک موہومی اور فرضی مسیح اپنی نظر کے سامنے رکھا ہوا ہے جو بقول اُن کے زندہ ہے اور خدائی کا دعوی کر رہا ہے.سو حضرت مسیح ابن مریم نے خدائی کا دعویٰ ہر گز نہیں کیا.یہ لوگ خود اس کی طرف سے وکیل بن کر خدائی کا دعوی کر رہے ہیں...یہ لوگ اپنے دجالانہ منصوبوں کی وجہ سے ایک عالم پر دائرہ کی طرح محیط ہو گئے ہیں..مسیح دجال کی کوئی بھی ایسی علامت نہیں جو ان میں نہ پائی جائے.“ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 362-363 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 388 دخال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی و روحانی غلبہ دجال کی ظاہری علامات میں ایک آنکھ سے کانا اور ماتھے پر ک.ف.‘“ لکھا ہونے جیسی علامت تو مشہور عام ہے.حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اس کشفی نظارہ پر مبنی پیشگوئی کو استعارہ پر محمول کرتے ہوئے قرآن وحدیث کی رو سے یوں وضاحت فرمائی: قرآن شریف...عیسائیت کے فتنہ کو وہ بہت بڑا بیان کرتا ہے جو اسلام کے تمام اصول کا دشمن ہے اور کہتا ہے کہ قریب ہے کہ اُس سے آسمان پھٹ جائیں اور زمین ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے اور اسی فرقہ کو خدا کے کلام کا محترف مبدل ٹھہراتا ہے اور جس فعل میں مفہوم دجل درج ہے وہ فعل اسی فرقہ کی طرف منسوب کرتا ہے اور سورہ فاتحہ میں مسلمانوں کو یہ تعلیم دیتا ہے کہ وہ عیسائیت کے فتنہ سے خدا کی پناہ مانگیں جیسا کہ وَلَا الضَّالین کے معنی تمام مفسرین نے یہی کئے ہیں.پس قرآن شریف کے اس فیصلہ سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ جس فتنہ سے حدیثوں میں ڈرایا گیا ہے وہ صلیبی فتنہ ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ جب تھوڑے سے دجل کی کارروائی سے انسان دجال کہلا سکتا ہے تو جس فرقہ نے تمام شریعت اور تعلیم کو بدل دیا ہے کیا وجہ کہ وہ دجال نہیں کہلا سکتا ؟ اور جبکہ خدا تعالیٰ نے عیسائیوں کے دجل کی خود گواہی دی ہے تو کیا وجہ کہ وہ دجال کے نام سے موسوم نہ ہوں ؟.“ تتمہ حقیقت الوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 497 ایڈیشن 2008) و صحیح بخاری میں جس فتنہ کا نام فتنہ صلیب رکھا ہے اور مسیح موعود کو صلیب کا توڑنے والا قرار دیا ہے صحیح مسلم میں اس فتنہ کا نام فتنہ دجال رکھا ہے اور کسر صلیب کو بطور قتل دجال قرار دیا ہے.“ تمہ حقیقة الوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 496 ایڈیشن 2008) ر قبال کے لفظ کی دو تعبیریں کی گئی ہیں.ایک یہ کہ دجال اُس گروہ کو کہتے ہیں جو جھوٹ کا حامی ہو اور مکر اور فریب سے کام چلا ہے.دوسری یہ کہ دجال شیطان کا نام ہے جو ہر ایک جھوٹ اور فساد کا باپ ہے.“ (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 326 ایڈیشن 2008) د قبال جس سے مراد عیسائیت کا بھوت ہے ایک مدت تک گرجا میں قید رہا ہے اور اپنے دجالی تصرفات سے رُکا رہا ہے مگر اب آخری زمانہ میں اس نے قید سے پوری رہائی پائی ہے.“ (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 44-45 ایڈیشن 2008) پس فتح قسطنطنیہ کے بعد رہائی پاکر ظاہر ہونیوالا یہی وہ دجالی گروہ ہے جس نے پندرہویں صدی عیسوی (بمطابق نویں صدی ہجری) میں خروج کیا اور تین صدیوں میں رفتہ رفتہ ترقی کرتے ہوئے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 389 دنبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ بالآخر انیسویں صدی عیسوی بمطابق تیرہویں صدی ہجری میں ساری دنیا میں عموماً اور ہندوستان میں خصوصاً پوری قوت سے یکدفعہ اسلام پر حملہ آور ہو گئے.اور انیسویں صدی اس دجالی گروہ کے عروج کا زمانہ تھا.یہی وہ دجال ہے جس کے مقابلہ کے لئے رسول کریم ﷺ نے مسیح موعود کی خبر دی تھی.حضرت بانی جماعت احمد یہ ہی وہ مسیح موعود ہیں.جنہوں نے فرمایا: جب تیرہویں صدی کچھ نصف سے زیادہ گزرگئی تو یکدفعہ اس دجالی گروہ کا خروج ہوا اور پھر ترقی ہوتی گئی.“ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 364 ایڈیشن 2008) زیر تشریح حدیث کے آخر میں ذکر تھا کہ اللہ تعالیٰ مسیح کے زمانہ میں ایسے طاقتور بندے ( یا جوج ماجوج ) ظاہر کرے گا کہ کسی کو ان کے ساتھ جنگ کی طاقت نہ ہوگی.اور مسیح موعود کو حکم ہوگا کہ تو ان سے جنگ نہ کر بلکہ میرے بندوں کو طور کی پناہ میں لے آ.یا جوج ماجوج سے مراد انہی مغربی قوموں کی سیاسی طاقت ہے جبکہ دجال سے مراد ان کی مذہبی طاقت تھی.حضرت بانی سلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں: سو میں دیکھتا ہوں کہ یہی حکم مجھے ہوا ہے.اب واضح ہو کہ ان بندوں سے مراد یورپ کی طاقتیں ہیں جو تمام دنیا میں پھیلتی جاتی ہیں اور طور سے مراد تجلیات حقہ کا مقام ہے جس میں انوار و برکات اور عظیم الشان معجزات ہیں.ہیبت ناک آیات صادر ہوتی ہیں...اور خلاصہ اس پیشگوئی کا یہ ہے مسیح موعود جب آئیگا تو وہ ان زبر دست طاقتور سے جنگ نہیں کرے گا بلکہ دین اسلام کو زمین پر پھیلانے کے لئے وہی چمکتے ہوئے نور اس پر ظاہر ہوں گے جو موسیٰ نبی پر کوہ طور میں ظاہر ہوئے تھے.پس طور سے مراد چمکدار تجلیات الہیہ ہیں جو معجزات اور کرامات اور خرق عادت کے طور پر ظہور میں آرہے ہیں اور آئیں گے اور دنیا دیکھے گی کہ وہ چمک کس طرح سطح دنیا پر محیط ہو جائے گی.“ چشمه معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 397-398 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 390 عکس حوالہ نمبر 134 ۷۴۲۲ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز د خیر صحيح دجال و یا جوج ماجون پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ امام مسلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.ترجمه: علامة وحيد الزمان NOHANI نعماني كتب خانه حق سٹریٹ اُردو بازار لاہور 7321865-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 391 عکس حوالہ نمبر 134 و جبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ فتنوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان تَصْدِيقًا لِحْذَيْفَة.بھی یہ حدیث سنی ہے.۷۳۷۱- عَن ربعي بن حِرَاشِ قَالَ الجتَمَعَ ٢٣ ربعی بن خراش سے روایت ہے حذیفہ او را ہو مسعود حديقة وأبو مَسْعُودٍ فَقَالَ حُذَيْفَهُ در لانا بما ودونوں جمع ہوئے.حذیفہ نے کہا میں ان سے زیادہ جانتا ہوں جو فع الدجالِ أَعْلَمُ مِنْهُ إِنَّ مَعَهُ نَهْرًا من ماء دجال کے ساتھ ہوگا.اس کے ساتھ ایک نہر ہوگی پانی کی ونهرًا مِنْ دَارٍ فَأَمَّا الَّذِي تَزوّن أنه فاز فان اور ایک نہر آنگ کی.پھر جس کو تم آگ ، بیٹھو گے وہ پانی ہو گا اور وَأَمَّا الَّذِي تَرَوْنَ أَنَّهُ مَاءً تَارٌ فَمَنْ أَدرك ذلك جس کو تم پانی دیکھو گے وہ آگ ہے.سو کوئی تم میں سے یہ وقت مِنْكُمْ فَأَرَادَ الْمَاءَ فَلْيَشْرَبْ مِنْ الذي نراه أَنه پاوے اور پانی پینا چاہے وہ اس نہر میں سے اپنے جو بال معلوم ہوتی نار فإنه سيجده ماءً (( قال أبو مسعود هكذا ہے اس کو پانی یا دے گا ابو مسعود نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ سبعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول علیہ وسلم سے ایسا ہی سنتا ہے.۷۳۷۲- عن أبي هُرَيْرَةَ رضي الله عَنْهُ قَالَ ۷۳۷۲ - ابو ہریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ( الا نے فرمایا کیا میں تم سے ، جال کی ایک بات ایسی نہ کہوں جو کسی نبی أَخَيرَكُمْ عَنْ الدُّجَالِ حَدِيثًا ما حدقه نبی نے اپنی امت سے نہ کہی ؟ ود کاتا ہو گا اور اس کے ساتھ جنت قَوْمَهُ إِنَّهُ أَغوَرُ وَإِنَّهُ يَجي مَعَهُ مِثل الجنةِ اور دوزخ کی طرح دو چیزیں ہوں گی.پر جس کو وہ جنت کہے گا وَالنَّارِ فَالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةَ هِي النار وإني حقیقت میں وہ آگ ہوگی اور میں نے تم کو دجال سے ڈرایا جیسے انذرتكم به كَمَا أَنذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ...حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام نے اپنی قوم کو ڈرایا.۷۳۷۳- عن النواس بن سمعان رضي الله ۳۷۳ے.نواس بن سمعان سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے عنه قال ذكر رَسُولُ اللهِ ع اللحاق ذات وجال کا ایک دن صبح کو ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھا یار امینی غَدَاةٍ فَخَفَضَ فِيهِ ورَقعَ حَتَّى ضَاءُ في طائفة کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہایا کبھی بلند آواز سے النحل فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عرف ذلك فينا فقال گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے ) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ از ما شأنكُمْ (( قُلْنَا يَا رَسُولَ اللهِ ذكریت و جال ان درختوں کے جھنڈ میں آگیا.جب ہم پھر آپ کے پاس الدجال غداة فحفظت فيه ورفعت حتى شام کو گئے تو آپ نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا ( یعنی ڈر في طائفة النخل فقال (( غير الدجال اور خوف).آپ نے فرمایا تمہارا کیا حال ہے ؟ ہم نے عرض کیا ولنتاد ( ) کا دجال اور جون اور مایوں کو خدا اتنی طاقت دے گاش ایمان کے امتحان کے واسطے کہ کون ان کے داؤں میں آتا ہے اور کون ایمان پر ثابت ، بتا ہے اہل ایمان کو لازم ہے کہ اب کسی کا فر یا خلاف شرع فقیر سے خرق عادت ویسے تو اس کا ہر گز و متتماد نہ کرے اس کو ، یہاں کا تا آپ جانے ایمان اور تقوے پر نظر کے امید بازی پر خیالی نہ کرنے کرامات اس کا نام ہے جو ولی یعنی متقی مومن ہے ہو اور جو کافر ہے دین ق سے ہو اس کو استند رات کہتے ہیں.م
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 392 درقبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ عکس حوالہ نمبر 134 فتنوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان عَلَيْكُمْ إِن يَخْرُجْ وَأَنَا فِيكُمْ فَآنا یا رسول اللہ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں حجيجه دونَكُمْ وَإِن يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے موجود فامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلى كُلِّ ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے).رسول اللہ نے فرمایا مجھ کو مُسلِم إِنَّهُ شَابٌ قَطَعَ عَيْنَهُ طَافة سكاني وجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتوں کا آپس میں أَشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْن قَطَنٍ فَمَن أَدْرَكَهُ لڑائیوں کا).اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہو ا تو تم سے مِنكُمْ فَلْيَقْرَأَ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورة الكيف انه پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا.اور خارج خلة بين الشام والعراق فعات مینا اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی وَعَاثَ شِمَالًا يَا عِبَادَ اللهِ فَالْحُوا (( قننا با طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالی میرا خلیفہ اور نگہبان ہے رَسُولَ اللهِ وَمَا ابله في الْأَرْضِ قَالَ ہر مسلمان پر.البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے اس کی أربعون يوما يَوْمَ كَسَبَةٍ ويوم كشهر آنکھ میں ٹیسٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبد العزئی وَيَوْمٌ وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ (( قُلنا بن قطن کے ساتھ (عبد العزنی ایک کافر تھا).سو جو شخص تم میں يا رَسُولَ اللَّهِ فَذَيْكَ الْيَوْمُ الَّذِي حَسَةٍ سے رجال کو پارے اس کو چاہیے کہ سورہ کہف کے سرے کی آیتیں أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاهُ يَوْمٍ قَالَ (( لَا اقْدُرُوا لَہ اس پر پڑھے.مقر ر وہ نکلے گا شام اور عراق کے درمیان کی راہ سے قَدْرَة (( قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وما إسرائة في تو خرابی ڈالے گادا ہے اور فساد اٹھائے گا ہا ئیں اے خدا کے بندو! إِسْرَاتُهُ الْأَرْضِ قَالَ « كَالْغَيْثِ استدبونة الربع ایمان پر قائم رہنا.اصحاب بولے یار سول اللہ رو زمین پر کتنی مدت فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤمنون یہ رہے گا؟ آپ نے فرمایا پائیس دن تک.ایک دن ان میں کا ایک ويستجيبون لَهُ فَيَأْمُرُ السَّمَاءُ فَتُمطر سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور وَالْأَرْضَ قَبتَ فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سارحتهم باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں ( تو ہمارے دنوں کے حساب سے أطول ما كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَعَهُ ضُرُوعًا وَآمَدَّة وجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا).اصحاب نے عرض خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّون کیا یا رسول الله ا جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ فَیض خون دن کی نماز کفایت کرے گی ؟ آپ نے فرمایا نہیں تم اندازہ کر لینا اس متجلِينَ لَيْسَ بأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ من أموالهم دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ويَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ فَيَقُولُ لَهَا أَخرجي منور که برای طرح اس دن بھی انکل کر کے پڑھ لینا ( اب تو گھڑیاں بھی قبعة كنوزها كيعاسيب النحل ثُمَّ يَدْعُو موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو سکتا ہے.نووی نے کہا رَجُلًا مُمْتَلِنَا شَبَابًا فيضربه بالسيف فيقطعة اگر آپ یوں صاف نہ فرماتے تو قیاس یہ تھا کہ اس دن صرف پانچ جزلتَيْنِ رَميةَ الْعَرْضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ فيقبل نمازیں پڑھنا کافی ہوتیں کیونکہ ہر دن رات میں خواہ کتنا ہی بڑا ہو اللہ ۴۴۹
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مسلـ 393 عکس حوالہ نمبر 134 د جبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ فتنوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان عبادا لي وَيَتَهَلَّلْ وَجْهَهُ يَصْحَكَ قَبيْنَمَا هُوَ كَذلِك تعالٰی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں مگر یہ قیاس نص سے ترک کیا گیا إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَينول عند ہے.مترجم کہتا ہے کہ عرض تسعین میں جو خط استوار سے نوے الْمَتَارَةِ الْبَيْضَاء شَرْقِي ومشق بین درجہ پر واقع ہے اور جہاں کا اتفق معدل النہار ہے چھ مہینے کا دن اور پھر مَهْرُودَتَيْنِ وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْحَةِ فلکین مہینے کی رات ہوتی ہے تو ایک دن رات سال بھر کا ہوتا ہے بس اکر إِذَا طَالَا رَأْسَهُ قَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تحدر منه بالقرض انسان وہاں پانچ جاوے اور جیے تو سال میں پانچ نمازیں پڑھنا جُمَادٌ كَاللُّؤْلُقِ فَلَا يَجلُّ لِكَافِرِ يجد ربع ہوں گی).اصحاب نے عرض کیا یار سول اللہ اس کی چال زمین میں ! نفْسِهِ إِلا مَاتَ نفسه تنتهي حيث ينتهي کیونکر ہوگی؟ آپ نے فرمایا جیسے وہ مینہ جس کو ہوا پیچھے سے اڑانی طَرْقُهُ فَبَطَّلِه حَتَّى يُدْرِكَهُ بَاب لد فيقتله ہے سو ایک قوم کے پاس آوے گا تو ان کو کفر کی طرف بلا دے گا.وہ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمْ اس پر ایمان لاویں گے اور اس کی بات مانیں گے تو آسمان کو محکم الله مِنْهُ فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحدثهم کرے گا وہ پانی پر سادے گا اور زمین کو حکم کرے گا وہ ان کی گھاس اور بدرجاتهم في الجنة فبينما هُوَ كَذلِك إِذ التاج کارے گی.تو شام کو گور و (جانور) آویں کے پہلے سے زیادہ ان أَوْحَى الله إلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ أَخرجت کے کوہان لیے ہوں کے تھن کشادہ ہوں سئے کو تھیں تئی ہوئیں لا يدان الأخذ بقتالهم فخرز (یعنی خوب موٹی ہو کر.پھر رجال دوسری قوم کے پاس آئے گا عبادِي إلى المطور ويبعث الله ياجوج ان کو بھی کفر کی طرف بلادے گا لیکن اس کی بات کو نہ مانیں گے.تو وَمَاجُوجُ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حذب يسلون ان کی طرف سے بہٹ جائے گا ان پر تحط سالی اور خشکی ہوئی.ان فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحيرة طبرية فيشربون کے ہاتھوں میں ان کے بالوں میں سے کچھ نہ رہے گا اور دجال ویران میں ہائیوں سے گا مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ لَقَدْ كَان زمین پر نکلے گا تو اس سے کہے گاوے زمین اپنے خزانے نکال.تو وہاں بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءً وَيَحْصَرُ نَبِيُّ الله عیسی کے مال اور خزانے نکل کر اس کے پاس جمع ہو جاویں گے جیسے شہد وَأَصْحَابُهُ حَتى يَكُون رأس النور بأحدهم کی کھیاں بڑی مکھی کے گرد ہجوم کرتی ہیں.پھر دجال ایک جوان مرد خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينار لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْ طب کو بلا دے گا اور اس کو بیدار تے مارے گا اور دو ٹکڑے کر ڈالے گا جیسا اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللہ نشانہ دو ٹوک ہو جاتا ہے.پھر اس کو زندہ کر کے پکارے گا سو وہ جو النا علَيْهم النقف في رقابهمْ فَيُصْبَحُونَ فُرْسی سامنے آوے کا چہرور ملتا ہو اور ہنستا داتو د جال اسی حال میں ہوگا کہ ، كَمَوتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ يضبط نبي الله ناگاه حق تعالٰی حضرت عیسی بن مریم کو بھیجے گا.حضرت عیسی سفید عيسى وأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْض فلا يجدون بینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد في الْأَرْضِ مَوْضِعَ شير إِلَّا مَلَاهُ وَهَمُهُمْ رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازووں پر وَنَنهُمْ فَيُرْغَبُ لَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وأصحابه رکھتے ہوئے.جب حضرت عینی اپنا سر جھکالیں گے تو پسینہ نکلے گا الد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 394 د قبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی در وحانی تقلیہ عکس حوالہ نمبر 134 فتنوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْناق البختِ اور جب اپنا سر اتحادیں گے تو موتی کی طرح بوندیں ہیں گی.جس فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللہ تم کافر کے پاس حضرت عیسی اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے يُرسل الله مَطَرًا لَا يَكُن مِنْهُ بَيت مدر و کمی کی وہ مر جادے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان يَغْسِلُ الْأَرْضِ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزلفہ کی نظریئے گی.پھر حضرت علی کی دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ أَنتِي لَمَرَتَكِ وردي کہ یادیں گے اس کو باب لد پر (الد شام میں ایک پہاڑ کا نام ہے ).سو برَكتُكِ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِن الرُّمَّانَةِ اس کو قتل کریں گے.پھر حضرت عیسی ان لوگوں کے پاس آئیں وَيَسْتَفِلُونَ بِفِحْفِهَا وَيُبَارَك فِي الرِّسل حتى گے جن کو خدا نے دجال سے بچایا.سو شفقت سے ان کے چہروں کو أن اللفحة من الإبل لتكفِي الْقِتَام میں سہلاویں گے اور ان کو خبر کریں گے ان درجوں کی جو بہشت میں ان النَّاسِ وَاللَّفْحَة مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبيلة من کے رکھتے ہیں.وہ اسی حال میں ہونگے کہ اللہ تعالیٰ حضرت عیسی پر الناس واللفحة من القيم لتكفي الفذ من وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے نکالے ہیں کہ کسی کو ان النَّاسِ قَيْنَمَا هُمْ كَذلِكَ إِذْ بَعَث اللہ دینا سے لڑنے کی طاقت نہیں تو پناہ میں لے جا میرے مسلمان بندوں کو طيِّبَةٌ فَتَأخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقْبض روح طور کی طرف اور خدا بھیجے گا یا جوج اور ماجوج کو اور وہ ہر ایک اونچان كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ سے نکل پڑیں گے.ان میں کے پہلے لوگ طبرستان کے دریا پر يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمْرِ فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ گزریں گے اور جتنا پانی اس میں ہو گا سب پی لیں گے.پھر ان میں کے پچھلے لوگ جب وہاں آویں گے تو کہیں گے کبھی اس دریا میں پانی بھی تھا پھر چلیں گے یہاں تک کہ اس پہاڑ تک پہنچیں گے جہاں درختوں کی کثرت ہے یعنی بیت المقدس کا پہاڑ تو وہ کہیں گے البتہ ہم زمین والوں کو تو قتل کر چکے آؤاب آسمان والوں کو بھی قتل کریں.تو اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے.خدائے تعالیٰ ان تیروں کو خون میں بھر کر یہ ٹادے گا وہ سمجھیں گے کہ آسمان کے لوگ بھی مارے گئے.یہ مضمون اس روایت میں نہیں ہے اس کے بعد کی روایت سے لیا گیا ہے.) اور خدا کا پیغمبر عینی اور ان کے اصحاب گھرے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک نیکل کاسر افضل ہوگا سو اشرفی سے آج تمہارے نزدیک (یعنی کھانے کی نہایت تنگی ہوگی ) پھر خدا کے پیغمبر عیسی اور ان کے ساتھی دعا کریں گے.سو خدا تعالی یا جوج اور ماجوج کے لوگوں پر عذاب بھیجے الساعة
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 395 عکس حوالہ نمبر : 135 كتاب و قبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ فردوس الا حبل بمأثور الخطاب المخرج عَلَى كِتَابِ الشِهَابٌ تأليف الحافِظ شِيرَ و به بن شهر دار بن شيرَ وَ بِه الديلمي وَمَعَهُ تسديد القوس للحافظ بن حجر العسقلاني مسند الفردوس لأبي منصور شهر دار بن شير و الديلمي قدم لَهُ وَحَقَّقَهُ وَخَرَجَ أَحَادِيثَهُ فواز أحمد الزمرلي محمد المعصية الله البغدادي الجزء الأول الناشر دار الكتاب العربي
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں [١٦٢١ ] أبو هريرة : 396 عکس حوالہ نمبر: 135 دخال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی و روحانی غلبہ أُريتُ جعفر بن أبي طالب مَلَكاً يطير مع الملائكة في الجنّة بجناحين.[١٦٢٢] جابر : أُريت الأنبياء عليهم السلام فأنا شبيه إبراهيم عليه السلام.[١٦٢٣] أبو سعيد : أُريتُ في منامي رجلا من أهل بيتي دعا إلى الله وعمل صالحاً وغير المنكر وأنكر الجور فصلب فعلى صالبه لعنة الله.[١٦٢٤] النواس بن سمعان : أريت ابن مريم يخرج عند المنارة البيضاء شرقي دمشق واضعا يده على أجنحة ملكين بين ريطيتين ممسوحتين عليه السكينة.[١٦٢١] ت.ق : ( الترمذي وأبو يعلى عن أبي هريرة..الترمذي في المناقب ولفظه ( رأيت ) قال : هذا حديث غريب من حديث أبي هريرة إلا من حديث عبد الله بن جعفر وقد ضعفه - يحيى بن معين وغيره ٦٥٤/٥ وقال : صحيح وتعقبه الذهبي بأن فيـه والـد علي بن المديني - يعني عبد الله بن جعفر - واه ، فقال ابن حجر في الفتح في اسناده ضعف لكن له شاهد من حديث علي عند ابن سعد وعن أبي هريرة رفعه : مربي جعفر الليلة...خرجه الترمذي والحاكم بإسناد على شرط مسلم فيض ٩/٤.المستدرك ٢٠٩/٣.[١٦٢٢] ت.ق : الطبراني في الأوسط عن جابر».رواه الطبراني في الأوسط عن شيخه مقدم بن داود وهو ضعيف مجمع ۲۰۱۸ قلت هو مقدام بن داود الرعيني كما في الميزان قال النسائي : ليس بثقة وقال ابن يونس وغيره تكلموا فيه ٤ / ١٧٦ [١٦٢٣] ت.ق : « أبو سعيد 1.[١٦٢٤] ت.ق : : الطبراني عن النواس بن سمعان...مسلم عن النواس بن سمعان في الفتن باب ذكر الدجال وصفته ۱۹۸/۸ مطولاً ولفظه بين مهرودتين وبزيادة « إذا طأطأ رأسه قطر وإذا رفعه تحدر منه جمان كاللؤلؤ.ورواه بهذا اللفظ الترمذي في الفتن ٥١٢/٤ وقال : هذا حديث حسن صحيح غريب لا نعرفه إلا من حديث عبد الرحمن بن يزيد بن جابر وابن ماجة ۱۳٥٧/٢ وأحمد ۱۸۲/٤ وروى الطبراني عن أوس بن أوس : ينزل عيسى بن مريم عند المنارة البيضاء في دمشق قال الهيثمي : ورجاله ثقات ٢٠٥/٨ ترجمہ: مجھے رویا میں دکھایا گیا کہ ابن مریم دمشق کے مشرق میں سفید مینار کے پاس ظاہر ہوگا، دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے ہوئے.دوزر در نگ کی چادریں پہنے ہوئے ، اس پر سکینت ہوگی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 397 عکس حوالہ نمبر : 136 دنبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيْمِ اللهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَتٍ لِكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ تاريخ ابن كثير شهره آفاق عربی کتاب البداية النهاية کا اردو ترجمہ جلد نمبر ۱۴ یہ جلد ۱۹۸ ء سے ۷۶۷ ھ تک کے واقعات پر مشتمل ہے.اس دور میں مسلمانوں کی عظیم سلطنتوں کو زوال آچکا تھا.دین کی ترویج کے لیے علامہ ابن تیمیہ کی کاوشیں اس کے علاوہ جلیل القدر علماء خطباء اور قضاء کا تذکرہ ہے.اسکندریہ پر فرنگیوں کے قابض ہونے کے واقعات بھی اس جلد میں شامل ہیں.تصنيف عَلَامَهُ حَافِظ أبو الِفَدَ اعَمادُ الدِّينُ ابْنِ كَثِيرُ (۲۰) مولانا اختر فتح پوری اُردو بازار، کراچی نفیس اکیا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 398 دقبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ بدایه و النباید: جلد نمبر ۱۳ عکس حوالہ نمبر : 136 ۲۲۵ م نے وہ کے حانات دواقعات کے پالنا ہے دراز کی عمر کے اسے کم سمجھنے سے فائدہ اٹھایا' آپ کی عمر ۸۰ سال تھی، آپ نے اسے نماز و تلاوت میں بسر کیا اور شیخ آپ سے حسن سلوک کرنے اور آپ کی بات مانتے تھے اور چونکہ وہ طبعا اور شرعاً آپ سے محبت رکھتی تھی اس لیے آپ اس کی مخالفت نہیں کرتے تجھے اللہ اس پر رحم فرمائے اور اس کی روح کو پاک کرے اور رحمت سے اس کے ٹھکانے کو منور فرمائے.آمین.اور ۲۱ جمادی الاول کو بدھ کے روز شیخ شمس الدین محمد بن احمد بن عبد الهادى المقدسی احسنلی نے قاضی برہان الدین الازرعی کی بجائے قاسیمون کے دامن میں شیخ ابو عمرو کے مدرسہ میں انکتمرق کی تدریس کے بارے میں درس دیا اور آپ کے پاس متقاد سید اور کمہار حنابلہ حاضر ہوئے اور اس روز کثرت بارش اور کیچڑ کی وجہ سے اہل شہر حاضر نہ ہو سکے اور رمضان کے آخری عشرہ میں جامع اموں کے شرقی مینار کی تعمیر مکمل ہو گئی اور لوگوں نے اس کی تعمیر اور مضبوطی کو اچھا خیال کیا اور بعض نے بیان کیا ہے کہ اسلام میں اس کی مانند مینار تعمیر نہیں ہوا وللہ الحمد.اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ وہ شرقی منارہ ہے جس کا ذکر حضرت نواس بن سمعان کی حدیث میں دمشق کے مشرق میں حضرت معینی بن مریم میرسم کے سفید منارہ پر اترنے کے بارے میں ہوا ہے اور شاید بعض رواؤ سے حدیث کا لفظ الٹ بیان ہو گیا ہے اور وہ صرف دمشق کا شرقی منارہ ہے اور یہ منارہ شرقیہ کے نام سے مشہور ہے کیونکہ یہ غربی منارو کے مقابلہ پر ہے واللہ سبحانہ و تعالی اعلم.اور ماہ شوال کے آخر میں منگل کے روز دار السعادة کے دار العدل میں ایک مجلس منعقد ہوئی اور میں بھی اس روز اس میں حاضر ہوا اور حسب دستور قضاۃ و اعیان بھی حاضر ہوئے اور اس روز عثمان الہ کا کی کو بھی حاضر کیا گیا اللہ اس کا برا کرے اور اس پر بڑے بڑے افعال کا دعوی کیا گیا جو علاج اور ابن ابی الند افر استعمانی سے بھی منقول نہیں ہیں اور اس پر دعوئی الوہیت کی دلیل قائم کی گئی ہے.اللہ اس پر لعنت کرے اور کچھ دیگر باتیں بھی ہیں جو انبیاء کی تنقیص اور الباجر یقیہ اور اتحاد میہ وغیرہ ارباب ریب سے مخالطت رکھنے سے تعلق رکھتی ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہو اور اس نے مجلس میں قاضی مبلی کی بے ادبی کی جو مالکیہ کے نزدیک اس کی تکفیر کو متضمن ہے اس نے دعوی کیا کہ اسے بعض گواہوں پر اعتراضات ہیں، پس اسے بیڑیاں اور طوق ڈال کر اور بری حالت میں قید خانے کی طرف واپس کر دیا گیا اور اللہ نے اس پر اپنی قوت اور طاقت سے قابو پالیا اور جب الارز والقعدہ کو منگل کا دن آیا تو اس نے عثمان الدکا کی مذکور کو دار السعادۃ میں حاضر کیا اور اسے امراء اور قضاۃ کے سامنے کھڑا کیا اور اس سے گواہوں کے متعلق اعتراضات دریافت کیے گئے تو وہ بات نہ کر سکا اور کسی اعتراض کی طاقت نہ پاسکا اور اس امر سے عاجز آ گیا پس اس پر حکم لگا یا گیا اور قاضی مالکی سے اس پر حکم لگانے کے متعلق دریافت کیا گیا تو اس نے اللہ کی حمد و ثناء کی اور رسول کریم میں پر درود پڑھا پھر حکم دیا خواہ یہ تو یہ کرنے یا اس کا خون بہا دیا جائے میں مذکورہ شخص کو پکڑا گیا اور دمشق کے سوق الخیل میں اسے قتل کر دیا گیا اور اعلان کیا گیا' یہ اس شخص کی جزا ہے جو اتحادیہ کے مذہب کو اختیار کرتا ہے اور دار السعادۃ میں یہ ایک جشن کا دن تھا اور بہت سے اعیان و مشائخ حاضر تھے اور ہمارے شیخ حافظ جمال الدین الحزقی اور حافظ شمس الدین الذہبی بھی حاضر تھے ان دونوں نے بھی قضیہ کے بارے میں بہت گفتگو کی اور بات چیت میں اس کی زندقت کی گواہی دی اور شیخ تقی الدین بن تیمیہ کے بھائی شیخ زین الدین نے بھی یہی کہا اور تنوں قضا مالکی، حنفی اور حنبلی نے باہر نکل کر مجلس میں اس پر حکم نافذ کیا اور مذکورہ شخص کے قتل میں حاضر ہوئے اور میں بھی اس ساری النشر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 399 عکس حوالہ نمبر : 137 دنبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ تفسير الأحلام مِنْكَلام الأئمة الأعلام محمد بن سيرين - البخاري - ابر ویلیشه تفسير أحلام المرأة ایداد الشيخ علي حمد عبد العال الطهطاوي رئيس جمعية أهل القرآن والسنة منشورات محمد علي بيضون لنشر كتب السنة والجماعة.دار الكتب العلمية بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 400 عکس حوالہ نمبر : 137 د جبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ TAY يؤثر الشر على الخير، وقيل: هو رجل غاش، خائن، وقيل: رجل صاحب خصومة، فإن رأى من كان يريد حرف الصاد قال ابن سیرین : الصفرة دالة على الأسقام التزويج أنه يعمل عمل الصَّفَّارين، دلت والأفزاع، والهموم.رؤياه على حسن خلق المرأة على أنَّه تكون لسنة؛ لأنَّ للصفر صوتاً.قال عبد الغني النابلسي : قال عبد الغني النابلسي : صفرة اللون : من رأى في المنام أن ومن رأى الصفر يضرب على لون وجهه أصفر ناله مرض ، وقيل : من السندان وقع في خصومة.قال ابن سیرین : الصفر، والنحاس : مال من قبل النصارى، واليهود، فمَنْ رأى أنَّه يذيب رأى أن وجهه أصفر فاقع فإنه يكون ا وجيهاً في الآخرة ويكون من المقربين، وصفرة الوجه وجه في المنام تدل على الذل والحسد، وقد تكون الصفرة في الوجه دليلاً على النفاق ، وقيل : صفرة الوجه صفراً، فإنه يخاصم في أمورٍ من متاع تدل على العبادة والتهجد بالليل، وربما الدُّنيا، ويدك أيضاً على كلام السُّوء دلت الصفرة على العشق والمحبة والبهتان.ومن رأى في يده شيئاً منه ؛ وصفرة اللون تدل على الخشوع فليحذر أناساً يعادونه، وليتق الله ربه في والمراقبة، وربما دل الاصفرار على دينه ؛ لأن الله تعالى يقول: ﴿ مِنْ حُليهم الخوف، ومن رأى وجهه أبيض وجسده عجلًا جَسَدًا لَّهُ خَوَارٌ ﴾ [الأعراف : ١٤٨].أصفر فإن علانيته خير من سريرته، وإن لم يكن ذهباً، ولا فضةً، وإنما كان كان جسده أبيض ووجهه أصفر فإن نحاساً.ومن رأى صُفراً، أو نُحاساً ؛ سريرته خير من علانيته، واصفرار الوجه فإنَّه يُرمى بكذب، أو بهتان، أو يشتم.والجسد معاً يدلان على المرض قال عبد الغني النابلسي : وصفرة الوجه دليل على حزن يصيب والصفر رجل مفتخر بمتاع الدنيا، ومن صاحب الرؤيا، والصفرة في الثياب كلها مرض وضعف لصاحب الثوب إلا في ثوب خز أو حرير أو جبة ديباج فإنه يكون ضرب به فإنه طالب متاع.الصُّفر، وهو النُّحاس الأصفر.فساد دین.ترجمہ: لباس کی زردی سے بیماری اور لباس پہننے والے کی کمزوری مراد ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 401 عکس حوالہ نمبر : 138 و قبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ نَصْرٌ مِّنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ) نظم الباري شرح اردو صَحِيح البخاري حضرت العلامه مولانامحمد عتمان فنی و شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سهارنپور شاگر در شهر شیخ الاسلام حضرت مولانا میر حسین احمد مدنی ولد اسلام کے کو پارہ 111 کے کی باب: ۲۱۷۸۰۱۷۴۴ کم کی حدیث: ۳۱۸۳۰۲۱۰۲ ۱-۱۵ كتاب الجهاد، كتاب بدء الخلق كتاب الانبياء عليهم السلام، كتاب المناقب باش مكتبة الشيخ ۴۴۵/۳، بهادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 402 دقبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی نقلیہ ۵۲۸ عکس حوالہ نمبر : 138 کتاب الاخیار / باب: ارشاد الہی اور کتاب میں مریم کا ذکر کیجئے احدیث: (۱۰-۳۶۰۹) ۳۲۰۹ لو حدثنا محمدُ بنُ كَثِيرٍ حَدَّنَا إِسْرَائِيلُ أَخْبَرَنَا عثمانُ بنُ المُغِيرَةِ عن مجاهِدٍ عَنِ ابنِ عُمَرَ قَالَ قالَ النبيُّ صلى الله عليه وسلم رأيتُ عِيسَى وَمُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ فَأَمَّا عِيسَى 14 فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيضُ الصَّدْرِ وَأَمَّا مُوسَى فَآدَمُ جَسِيمٌ سَبْطٌ كَانَّهُ مِنْ رِجَالِ الرُّطُ.ترجمہ حضرت ابن عمر نے بیان کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے حضرت عیسی ، حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا حضرت عیسی علیہ السلام نہایت سرخ گھونگھریالے بال والے اور چوڑے سینے والے تھے، اور حضرت موسیٰ علیہ السلام گندم گوں دراز قامت اور سیدھے بال والے تھے جیسے کوئی قبیلہ طے کا فرد ہو.رط: سوداں کا ایک قبیلہ، یا ہنود کا، جہاں کے لوگ لبے قد کے دبلے پتلے ہوتے ہیں، غالباً یہ جاٹ کا معرب ہے.واللہ اعلم مطابقة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة في ذكر لفظ عيسى عليه الصلوة والسلام.تعد موضعه والحديث هنا ص ۲۸۹ - ۳۲۱۰ ﴿ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى عَن نَافِعٍ قَالَ قَالَ عِبدُ اللَّهِ ذكَرَ النبي ﷺ يَومَ بَيْنَ ظَهرَانَي النَّاسِ المَسِيحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا إِنَّ المَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ العَيْنِ اليُمنى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ وَأَرَانِي اللَّيْلَةَ عِندَ الكَعْبَةِ فِى المَنَامِ فَاذَا رَجُلٌ آدَمُ كَأَحْسَنِ مَاتَرَى مِنْ أَدَمِ الرِّجَالِ تَضْرِبُ لِمْتَهُ بَيْنَ مَنْكِبَيْهِ رَجِلُ الشَّعرِ يَقْطُرُ رَاسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَى رَجُلَيْنِ وَهُوَ يَطُوقْ بِالبَيْتِ فقلتُ مَنْ هذا فقالوا المَسِيحُ ابنُ مَرْيَمَ ثمَّ رَأَيْتُ رَجُلًا وَرَاءَهُ جَعْدًا قَطَطًا أَغْوَرَ عَيْنِ الْيُمْنَى كَاشْبَهِ مَنْ رَأَيْتُ بابنِ قَطَنٍ وَاضِعًا يَدَيْهِ عَلَى مَنْكِبَى رَجُلٍ يَطُوفُ بالبَيْتِ فقلتُ مَنْ هذا فقالوا المَسِيحُ الدَّجَّالُ تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللهِ عن نافع ترجمہ | حضرت عبداللہ بن عمر نے بیان کیا کہ نبی اکرم بھی پیر نے لوگوں کے درمیان دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالی کا نا نہیں ہے اور مسح دجال داہنی آنکھ کا کانا ہے اسلئے اس کا خدائی کا دعوی ہداہتہ غلط ہوگا ) اسکی آنکھ پھولے ہوئے انگور کی طرح ہوگی، اور میں نے رات خواب میں کعبہ کے پاس ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل وصورت کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین جسکے زلف کاندھوں تک سیدھے بال تھے اسکے سر سے پانی ٹپک رہا تھا وہ اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں؟ تو لوگوں نے بتایا کہ یہ سیح بن مریم عیسی علیہ السلام ہیں) پھر ان کے پیچھے میں نے ایک اور شخص کو دیکھا سخت گھونگھریالے بال داہنی آنکھ کا کانا جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے ابن قطن کے بہت مشابہ وہ اپنے دونوں نصر البا ما جلوه افترم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 403 عکس حوالہ نمبر: 139 و قبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ مصباح السعر مكمان عربی اردو کشتی پچاسی ہزار سے زیادہ عربی الفاظ کا بہترین مجمو مرتبه الفوضيل مولانا ع الحفيظ البياوى استاذ ادب ندوة العلماء الكيتو مكتبة قد و انار
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 404 دنبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ دج الدفع نرم زمین دفق (ن) ذلها الماء : گرانا الديمة- چوہا عکس حوالہ نمبر: 139 دجل دجن دَجْدَجَ وتَدَ جُدَجَ اللَّيْلُ : تاریک ہوتا.رجمة " میں نے اس سے ایک کلمہ نہیں سنا.دجر (س) دجوا- حیران ہونا.بے ہوش ہوتا.الدجمَة يا ر دوست جدجم صفت (دجرود جوانان دَجْرى و دَجَاری غدیر دنجم الریں مارنے والا تالاب دجن (ن) دَجْنَا وَدُجُوْنَا الْيَوْمُ : باول و دَلَّن تَدينا الطائر : درخت میں گھونسلہ دَاجَرَ مُدَا جَرَةً - بھاگنا.الدجران تھوئی.وہ لکڑی جو بیل چڑھانے کے بارش دانا ہوتا.الليل : سیاہ ہونا.صفت بنانا.بھید کرنا.الديينة وفين.الدقة تھوڑا پانی.لئے لگائی جائے.واحد الخزانة) (أَدْجَن) مونت (دَجْنَاء) ج دُجن الدجو.ایک وہ چیز جس میں سوراخ دار لو ہالگا دجن (ن) دُجُوْنَا بِالْمَكَانِ : اقامت کرنا.دَجَّ (ض) دَجِيجا و دَ جَجَانًا- القومُ : آہستہ ہوا ہوتا ہے اور اس میں سے ہونے کے وقت غلہ الحمام وغيره : پالتو ہونا - صفت (دَا جِن) البيت : چھت ٹپکتا ) - گراتے ہیں.دجام الستر الأكاتا دججہ ہتھیار بند کرنا- دَجَّجَتِ السَّمَاء : لوبيا ابر آلود ہوتا.مؤنث (ذا جِنْ ودَاجِنَةٌ) ج دَوَاجِن کہا جاتا الدجر - تثليث الدال والسر اضح والدجر ہے "دخلوا فِي تُؤْمِهم" کمینہ بین ان کی گھتی میں پڑ گیا.الدنجور تاریکی- خاکستری رنگ کی سیاہی انجن القَوْمُ ، بارش میں داخل ہونا.السماء : لگاتار بر منا المطر لدجج ہتھیار بند ہونا.اور کہا جاتا ہے مائل مٹی ج دياجير ود ياجر.تَدَجَّج في شكتِةِ " وہ پوری طرح ہتھیار بند دَجَل (ن) دجلا جھوٹ بولنا ) - و او الحمی ہمیشہ رہتا.الليل تاریک ہو گیا.دخل البعير : اونٹ پر قطران ملنا ہوتا.الدائج قا- (مثل لفظ الحاج کے مفرور جمع بالمكان : شھر یا مقیم ہونا- و الجل الشئي : دَاجَنَهُ مُدَاجَنَةٌ نمائشی رواداری برتا.ہے) خادم اور بوجھ اٹھانے والوں کیلئے استعمال کیا ڈھانچتا.الإناء : سونے کے پانی سے ملمع إِذْ حَوْجَنَ اليوم ببارش والا ہونا.جاتا ہے.اس کے لئے کہ وہ آہستہ چلتے ہیں.ج کرنا.الارض گوبر ڈالنا.دَاجُوْنِ ودَاجَة الدجة.سخت تاریکی الدجال كوير الدجن منه - بهت بارش - گھٹا ٹوپ بادل ج دخن ودجان و دُجُون وادْخان کہا جاتا ہے الدجال بڑا جھوٹا نام ایک شخص کا جو آخر يوم دخن ويوم دجن" بہت بارش کا دن الدجاج بتثليث الدال والفتح (علی) زمانہ میں ظاہر ہوگا.ج دَجَّالُون و دَجَاجِلة على هذا القياس لَيْلَةُ دَ جُن ولَيْلَةٌ دَجْنٌ مرغی مرغ (پالتو و جنگلی) الدجاج الهندي : الدجال سونے کا پانی الأجنة تاریک ج دُجَن و دجنات.ایک بڑا پرندہ ہے جس کو ملک شام میں دجاج الدجالة.ساتھیوں کا بڑا گر وہ جو زمین پر چھا والدجنَة فِي الْوَانِ الابل بدترین سیاری جش اور مصر میں دجاج رومی کہتے ہیں.جائے.الدجنَة والدجِنَّة والدجنة تاريخي- بہت واحد (دَجَاجَة : ج دُجج - الدجاجة : دھاگے الدخيل والدجالة قطران (دیکھئے لفظ بارش والا گھٹا ٹوپ بادل - ج دجنات.کہا جاتا ہے "يَوْم دُجُنَّةٍ ويوم دُجُنَّةٌ "بمت بارش کا دن دخلة عراق کا مشہور دریا- لفظ کے لحاظ سے و على هذا القَيَاسِ لَيْلَةُ دُجُنَّة وَلَيْلَةٌ القطران کی انٹی.عیال.الدجج سخت تاریکی سیاد سیار الدجوجي والديجوج تاریک رات - ج مونث ہے اور نہر کی تاویل سے مذکر اور کبھی اس دخلة " تاریک رات پر الف لام بھی داخل ہوتا ہے.کہا جاتا ہے الادخن - تاریک ديا حنج الدجاجی مرغیوں کا بیچنے والا - اسود الدجلة" دَجَوَان دَجَما اللَّيْلُ : تاریک ہوتا.لَيْلَةً (منجان) تاریک رات دجاجی : سخت سیاه المدجج والمُدجّج پوری طرح سے دَجِم (س) و رحِمَ دَجُما- نمکین ہوتا.بارش والا بادل ہتھیار بند دَجَجَتِ السَّمَاء" سے ماخوذ ہے الرجم مِنَ الشني : تم اور تثبینا ہی پر بھی اطلاق کیا جاتا ہے.الدجسم عشق کے بے تابیاں کہا جاتا ہے ہونا.صفت اداج مونت داجية الدججان ماں کے پیچھے پیچھے پھرنے والا شیر "أخَذَتْهُ دُجَمَ العِشق" اس کو عشق کی بے الثوب کشادہ ہوتا.خوار يك مؤنث دَجَجَانَة.تابیوں نے گھیر لیا.الدجوب غلہ کی بوری جس کو عورتیں سفر الأجْمَة تاریخی ج دُجم میں ساتھ رکھتی ہیں.برتا الداجنة والمُدْجِنَة مِنَ السَّحَابِ : بات دجا (ن) دَجُوا وَدُجُوا اللَّيْلُ : تاریک داحی مداحان : نمائشی رواداری مُدَاجَاةٌ - النجمة كلمہ کہا جاتا ہے مَا سَمِعْتُ لَهُ اذْخِي إِذْ جَاءُ وَتَدَجَى تَدَجَنَا وَ إِدْجَوْجَى
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 405 عکس حوالہ نمبر : 140 دنبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی دروحانی غلبہ ا : مفردات القرآن جلد اول امام را.اصفهانی ترجمته و حواشی شیخ الحدیث حضر مولان محمد بیبت فیروز پوری شيخ شمس الحق کشمیر ملک اقبال ٹاون لاہور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مفردات القرآن - جلد 1 ہے چنانچہ آنحضرت لئے ہم نے فرمایا: (۶) 406 عکس حوالہ نمبر: 140 د قبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی نفلیہ 37 ( شعلہ ناریا اس کی شدید تپش اور حرارت) واجْتَهَا وَقَدْ (1) الْبِرُّ مَا اطْمَانَتْ إِلَيْهِ النَّفْسُوَ الإِثْمُ مَا حَاكَ أَجت.میں نے آگ بھڑکائی چنانچہ وہ بھڑک اٹھی فِي صَدْرِكَ • کہ نیکی وہ ہے جس پر طبیعت مطمئن ہو ( وغیرہ محاورات) سے مشتق ہے.اور گناہ وہ ہے جس کے متعلق دل میں تردد ہو.یادر ہے کہ اتج اننهَارُ.دن گرم ہو گیا.اسی (آج) سے اس حدیث میں آنحضرت ﷺ نے البر والاثم کی باجُوجَ وَمَا جُوج (۱۸-۹۳) (۲۱-۹۲) ہے تفسیر نہیں بیان کی ہے بلکہ ان کے احکام بیان فرمائے ان کے کثرت اضطراب کی وجہ سے مشتعل آگ یا موجزن اور متلاطم پانی کے ساتھ تشبیہ دے کر یاجوج ہیں.اور آیت کریمہ معتل آنیم (۱۲۶۸ ) میں اشیم ماجوج کہا گیا ہے.بمعنی آتم آتا ہے اور آیت: يُسَارِعُونَ فِي الْإِثْمِ اَجَ الظَّلِيمُ أَجِيجا - شتر مرغ نهایت سرعت والعدوان (۶۲۵) ( که دو گناہ اور ظلم میں جلدی کر رفتار سے چلا.یہ محاورہ اشتعال نار کے ساتھ تشبیہ دے کر رہے ہیں) کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ آتم سے بولا جاتا ہے.آیت: ﴿وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ اج ر هُمُ الْكَافِرُونَ) (۴۴۵) کے مضمون کی طرف اشارہ الآخرُ وَالأجْرَةُ کے معنی جزائے عمل کے ہیں ہے ( یعنی عدم الحكم بما أنزل الله کفر ) اور خواہ وہ بدلہ دنیوی ہو یا اخروی.چنانچہ فرمایا: ﴿وران عنوان سے آیت کریمہ: وَمَن لَّمْ يَحْكُمْ بِمَا أَجْرِى إِلَّا عَلَى اللهِ ) (۱_۲۹) میرا اجر تو خدا کے انزل الله فأولئكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ) (۳۵۵) نے ہے.﴿وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي کے مفہوم کی طرف اشارہ (یعنی عدم الحكم بما الآخِرَةِ لَمِنَ الصَّلِحِينَ ﴾ (۲۹ - ۲۷) اور ان کو دنیا انزل الله ظلم) اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ لفظ اثم میں بھی ان کا صلہ عنایت کیا اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں سے ہوں گے.﴿وَلَا جُرُ الآخِرَةِ خَيْرٌ عدوان سے عام ہے.اج ج لِلَّذِينَ آمَنُوا) (۱۲-۵۷) اور جو لوگ ایمان لائے الأجاج کے معنی سخت کھاری اور گرم پانی کے ہیں ان کے لیے آخرت کا اجر بہت بہتر ہے.قرآن پاک میں ہے: ﴿هُذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهَذَا الأجرة ( مزووری) یہ لفظ خاص کر دنیوی بدلہ پر ملح اُجاج ) (۲۵-۵۳) ایک کا پانی نہایت شیریں اور بولا جاتا ہے.آخر کی جمع أجور ہے اور آیت کریمہ: دوسرے کا سخت گرم ہے.یہ ( أجاج) اجيج النَّارِ وَاتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ ) (۴-۲۵) اور ان کے مہر بھی كلمة من حديث وابصة الأسدي انظر (حم)، طب، في الدلائل عنه حب ذكره في كنزل العمال :: ٢١٥٨٠٢١٨٤ وبمعناه رواية واصلة ۲۱۸۲۰۲۱۷۷ - ذكره الغزاني في الأحياء في مواضع ٤٣/٣ بتخريج العراقي.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 407 عکس حوالہ نمبر: 141 دنبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ کتاب مقدس یعنی پرانا اور نیا عہد نامہ (عہد عتیق اور عہد حد مد ) اُردو زبان کا یہ ترجمہ اصلی متن کے مطابق مستند ہے پاکستان بائبل سوسائٹی انار کلی ، لاہور.پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 408 عکس حوالہ نمبر : 141 ۲۶:۳۷ جوقی امل دنبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ ۱۷:۳۸ نے اپنے بندہ یعقوب کو دیا جس میں تمہارے باپ داوا بستے فراہم کیئے گئے ہیں اسرائیل کے پہاڑوں پر جو قدیم سے ویران تھے بسیں گے اور وہ اور اُن کی اولاد اور اُن کی اولاد کی اولاد تھے چڑھ آئے گا.لیکن وہ تمام اقوام سے آزاد ہے اور وہ سب ہمیشہ تک اُس میں سکونت کریں گے اور میرا بندہ داؤد ہمیشہ کے سب امن و امان سے سکونت کریں گے (9) تو چڑ ھائی کے لیئے اُن کا فرمانروا ہو گا (۲۲) اور میں اُن کے ساتھ کرے گا اور آندھی کی طرح آئے گا.تو بادل کی مانند زمین کو سلامتی کا عہد باندھوں گا جو ان کے ساتھ ابدی عہد ہوگا اور میں چھپائے گا.تو اور تیر تمام لشکر اور بہت سے لوگ تیرے ساتھ Q ان کو بساؤں گا اور فراوانی بخشوں گا اور اُن کے درمیان اپنے (۱۰) خداوند خدائیوں فرماتا ہے کہ اُس وقت کیوں ہوگا مقدس کو ہمیشہ کے لئے قائم کروں گا (۲۷) میرا خیمہ بھی اُن کے کہ بہت سے مضمون تیرے دل میں آئیں گے اور تو ایک نبرا ساتھ ہوگا.میں اُن کا خُدا ہوں گا اور وہ میرے لوگ ہوں گے 2 منصو بہ باندھے گا (1) اور تو کہے گا کہ میں دیہات کی سر زمین (۳) اور جب میرا مقدس ہمیشہ کے لئے اُن کے درمیان رہے پر حملہ کروں گا میں اُن پر حملہ کروں گا جو راحت و آرام سے گا تو تو میں جائیں گی کہ میں خداوند اسرائیل کو مقدس کرتا ہوں بستے ہیں.جن کی نہ فصیل ہے نہ اڑ ھنگے اور نہ پھاٹک ہیں؟ المجوج خُداوند کا آلہ کار (۱۲) تا کہ تو ٹوٹے اور مال کو چھین لے اور اُن ویرانوں پر جو ۳۸ (۱) اور خُداوند کا کلام مجھ پر نازل ہو ا ) (۲) کہ آے اب آباد ہیں اور اُن لوگوں پر جو تمام قوموں میں سے فراہم آدم زاد مجوج کی طرف جو ماجوج کی سرزمین کا ہے اور روش ہوئے ہیں جو مویشی اور مال کے مالک ہیں اور زمین کی ناف اور مسک اور توبل کا فرمانروا ہے متوجہ ہو اور اُس کے خلاف پر بستے ہیں اپنا ہاتھ چلائے (۱۳) سبا اور ددان اور ترسیس نوت کرے (۳) اور کہہ خُداوند خُدائیوں فرماتا ہے کہ دیکھ اے کے سوداگر اور اُن کے تمام جوان شیر بیر تجھ سے پوچھیں گے جوج روش اور مسلک اور ٹویل کے فرمانروا میں تیرا مخالف کیا تو غارت کرنے آیا ہے؟ کیا تو نے اپنا غول اس لئے جمع کیا نہوں (۴) اور میں تجھے پھر اڈوں گا اور تیرے جہڑوں میں ہے کہ مال چھین لے اور چاندی سونا ٹوٹے اور مویشی اور مال آنکڑے ڈال کر تجھے اور تیرے تمام لشکر اور گھوڑوں اور سواروں لے جائے اور بڑی غنیمت حاصل کرے؟ کو جو سب کے سب مسلح لشکر ہیں جو پھریاں اور پھریں لیئے (۱۴) اس لیئے اے آدم زاد نبوت کر اور جُوج سے کہہ ہیں اور سب کے سب شیخ زن ہیں کھینچ نکالوں گا (0) اور آن خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ جب میری اُمت اسرائیل امن کے ساتھ فارس اور گوش اور فوط جو سب کے سب سپر بردار سے بے گی کیا تجھے خبر نہ ہوگی ؟ (۱۵) اور تو اپنی جگہ سے شمال اور خود پوش ہیں (1) خبر اور اُس کا تمام لشکر اور شمال کی زور کی دُور اطراف سے آئے گا تو اور بہت سے لوگ تیرے اطراف کے اہل مجرمہ اور اُن کا تمام لشکر یعنی بہت سے لوگ ساتھ جو سب کے سب گھوڑوں پر سوار ہوں گے.ایک بڑی جو تیرے ساتھ ہیں (2) کو تیار ہو اور اپنے لیئے تیاری کر تو فوج اور بھاری لشکر (۱۱) تو میری اُمت اسرائیل کے مقابلہ اور تیری تمام جماعت جو تیرے پاس فراہم ہوئی ہے اور تو اُن کو نکلے گا اور زمین کو بادل کی طرح چھپا لے گا.یہ آخری کا پیشوا ہو (۸) اور بہت دنوں کے بعد تو یاد کیا جائے گا اور دنوں میں ہو گا اور میں تجھے اپنی سرزمین پر چڑھا لاؤں گا تا کہ آخری برسوں میں اس سرزمین پر جو تلوار کے غلبہ سے چھڑائی تو میں مجھے جائیں جس وقت میں اے جوج اُن کی آنکھوں گئی ہے اور جس کے لوگ بہت سی قوموں کے درمیان سے کے سامنے تجھ سے اپنی تقدیس کراؤں (۱۷) خُداوند خُدا ۱۰۵۱
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 409 عکس حوالہ نمبر: 142 دقبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ خیر کثیر تالیف حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی متوفی 1169ھ مت دیم مولانا عبدالرحیم صاحب بے لوی فایل پروفیسر عربی اسلامیہ کالج پشاور دار الاشاعت اردو بازار، کراچی را فون ۲۶۳۱۸۶۱
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 410 عکس حوالہ نمبر : 142 ۲۵۰ دنبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ زمین کو عدل وانصاف کے ساتھ بھر دے گا.جس طرح کہ وہ ظلم اور ہے اور کی سے بھر گئی تھی.اس حالت میں دقبال سے نہیں رہا جائے گا اور وہ فوست عریات سے مل کر دعوی الومیت کرے گا.زمین میں فساد بچاتا پھرے گا از مروری سے لوگوں کو گمراہ کرنے میں ہمہ تن مصروف ہوگا جب اس کی یہ دوڑ دھوپ انتہا تک پہنچ جائے گی تو اسم پاک عیسوی اس کے مٹانے پر متوجہ ہو گا.اس تخصیص کی وجہ یہ ہے کہ عیسی علیہ السلام یہودیوں کے شرور کیلئے بمنزلہ تحاق کے تھے محاق چاند کی اس حالت کا نام ہے جبکہ اسکی روشنی نور آفتاب میں محو ہو جاتی ہے.حالت ۲۷ ۲۸ قمری تاریخ کو پیش آتی ہے، اور د قال ان ہی شرور کا ختم ہر اسم جامع محمدی سے اس کو مزید تقویت حاصل ہوگی، اور حضرت عیسی نازل جو کر دجال کو قتل کر دیں گے.اور زمین پر حکومت کر کے اسم جامع کا حق ادا کریں گئے.تھوڑے عرصہ کے بعد دجال کی روح جو مجموعہ شردر کی دعوت تھی یا جوج ماجوج کی شکل میں ظہور کرے گی جس کے آثار پھر عیسی علیہ السلام کی توجہ سے محو ہو جائیں گے لیکن جب عیسی علیہ السلام وفات پائیں گے تو لوگ پھر برائیوں میں منہمک ہو جائیں گے، دحال کی روح مطروح ان میں سرایت کر جائیں اور اس کا نتیجہ شر مستطیر ہو گا جو تمام روئے زمین پر چھا جائیں گا جس کا قلم زبان در زبان علم سے بیان نہیں ہو سکتا.اسی حالت میں قیامت کا ظہور ہو گا جس سے تمام نظام عالم درہم برہم ہو جائے گا اور کوئی چیز موجودہ نظم ونسق پر باقی نہیں ہوگی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 411 عکس حوالہ نمبر: 143 مُعْجَمُ دنبال دیا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی و روحانی غلبہ تفسير الاحلام ه زیرفت محمد بن سیرین ( ت : ۱۱۰ هـ ) تَألِيفُ عب الغني النابلسي دت : ١١٤٣ هـ ) مكتبة الصفا أبو قلبي رتبة معجما وأعده باسل البريدي اليَمَامَة رم - بیروت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 412 عکس حوالہ نمبر: 143 و قبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ ۳۸۲ حرف الدال يهدران في منزله؛ فإنه صاحب بلايا على تفريج الهموم والأحزان، وعلى وفجور، وقيل : الدَّجاجة، وريشها مال تخاس الجواري والمماليك، وربما نافع.دلت رؤيته على الشفاء من الأمراض.فإن رأى أنه ذبح دجاجة، أو ديكاً قال ابن سیرین : من قفاه ؛ فإنه ينكح مملوكاً في دبره.قال عبد الغني النابلسي : ومن رأى الناس.الدجال : إنسان مخادع يفتن أنه ذبح دجاجة سوداء تزوج عذراء أو فإن قُتِلَ الدَّجَّالُ؛ هَلَكَ كَافِرُ، أو افتضها.وقد تكون الدجاجة امرأة تر تربي مبتدع، وقد يقوم عليه قائم، أو يقدم الأيتام، وتسعى لهم لأجل الصدقات عليه إمام عادل.تنبش الكنسات ، وهي ذات نفع.وأما خروج الدجال ؛ فدال على والدجاج نساء ذليلات مهينات مفتون متبوع يدعو إلى بدعة تظهر والرقادة ذات نشاط وأصالة، والزبلية دنيئة الأصل وفروخها ولد من الزنى، وربما دلت الدجاجة على ذات الأولاد ودخولها على المريض عافية، وكذلك الفروج.وآذان الدجاجة شر ونكد أو وتقوم.قال عبد الغني النابلسي : : دجال هو في المنام سلطان مخادع جائر، لا يفي بما يقول، وله موت، وربما دل دخول ذلك للسليم أتباع أردياء، وخروج الدجال في على إنذار بمرض يحتاج فيه إلى ذلك ، وربما دل دخولها أو ملكها على زوال المنام يدل على تسلط العدو، وانتشاره السفك من في الأرض ما يظهر منه.الهموم والأنكاد والأفراح والتظاهر والفساد والفتنة.وإن كان الرائي بالرفاهية والنعم والفروج ولد أو مسافراً: قطع عليه الطريق، ويدل على ملبوس مفرج ، أو فرج لمن هو في شدة.فتح مدينة من مدائن الكفر، وتدل رؤيته ومن رأى الدجاج في بيته كثيراً لا يحصى على السحر والكذب، وعلى العامة لمن صحبه في المنام، أو انتقل في صفته، عددها فهي رئاسة وغني، ويذهب خوفه وتقبل دولته.وظهور الدجال في المنام ربما دل على دجاجي : : تدل رؤيته في المنام : صلاح حال اليهود ليهلكهم الله تعالى ترجمہ: دجال سے مراد دھو کے باز انسان جو لوگوں میں فتنہ ڈالتا ہے.دجال کی ہلاکت سے مراد کا فریا بدعتی کی ہلاکت مراد ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 413 عکس حوالہ نمبر 144 دقبال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ مصباحة التي مکملع في اردو د کشری پچاس ہزار سے زیادہ عربی الفاظ کا بہترین مجمو مرثيه الفضل مولانا با حفظ بلیاوی استاذ ادب ندوة العلماء لکھنؤ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 414 عکس حوالہ نمبر 144 لخص + لخي دخال و یا جوج ماجوج پر مسیح موعود اور جماعت کا علمی وروحانی غلبہ ۷۳۹ کرتا.فاضل مست ہو ان دو دوستوں کے حق میں بولتے لَخِصَ (س) لخصا.اوپر کے موٹے ہوئے لَعَاهُ يَلْخِيْهِ لَحْيا وَ الْخَافُ - مال ويد ناک نہیں جن کے درمیان کوئی فساد نہ کرا سکے.والا ہونا.لخت عَيْن : آنکھ کے ارد گرد کا میں دوائی چڑھانا.حلق میں دوائیکانا اللحيان - لبی داڑھی والا.مؤنث لخيانة متورم ہونا.شخص کی صفت الخص: آنکھ کی نخی تلخی لحی.ہرزہ سرائی کرنا.بکواس البحية - داڑھی.ج لحتى و لحی اور صفت لغضاء أخص نیت کیلئے لخوِيٌّ لِحْيَةُ الْحِمَارِ لَخَضَ الكَلامَ : مختص کرنا.خلاصہ کرتا.کھول لأخي لِخَاءً ومُلَاحَاة - الرَّجُلَ : دوستی پر سیاؤشاں (نام ایک دوا کا لنخبة الفيس : نام کر بیان کرنا اور کہا جاتا ہے.الخص لی خبری کرنا.مخالفت کرنا.باہم نرمی برتا - فلانا ایک نہانات کا جس کے پتے گندنا کے پتے کے مجھے سے اپنی خبر کو تھوڑا تھوڑا بیان کرو.على فلان اکسانا.بھڑکانا - به چغل خوری مانند ہوتے ہیں لیکن اس سے بلند ہوتے ہیں.الشی : خالص لینا اللحیان تھوڑا پانی.سیلاب کے بنائے اللخص- مصر - خلقت آنکھ کے ہونے کی التی الْتِغَاء - الصَّبِيُّ : تر کرده روٹی کھانا ہوئے گڑھے واحد لخيانة والا موٹائی.کری اسم لعاء ہے.الألحى واللحياني - لبی یا بڑی داڑھی اللخصة آنکھ کے اندر کا گوشت ج اللحا و اللحى واللحاء والمنحى - جس سے تاک میں دوا چڑھائی جائے.لخاص لله ان الاطمانچہ مارا.لَخ الخبر الورى الألخص ظاہر مختصر الألخي- ہرزہ سرا.بگو اس کرنے والا ) - خیر معلوم کرنا - في الكلام مشتبہ اور سربستہ ضرع لحص.زیادہ گوشت والا تھن جس سے واللہی مِنَ الْجمال) جس کا ایک گھٹتا بات کرنا بالطيب : خوشبو لگانا - في دودھ مشکل سے نکلے.ورجل لحض اوپر کے دوسرے سے بڑا ہو.الجبل : پہاڑ میں پیچھا کرنا - في الحفر موٹے ہونے والا مرد اور کہا جاتا ہے "جفن اللخواء الانخی کا مؤنث.عقاب کہ اس لخص موٹا موٹا.کھودنے میں جھکنا.کی چونچ کے اوپر کا حصہ نیچے سے بڑا ہو.لَغَتْ لَحاوِلَحِيح ولَخِجَت (س) لَخَضُ المُلخص - منع کہا جاتا ہے " هَذَا مُلَخَضُ مَا لَد (ن) لَذَّا وَلَاةَ لِدَادًا وَ مُلَادَّةً وَاللَّ عینه : زیادہ آنسو اور موٹی پلکوں والا ہونا.قانوہ " یہ لوگوں کے قول کا خلاصہ ہے.الرَّجُلَ تخت جھگڑا کرنا اور غالب ہونا لَدُهُ عَنِ لحَفَهُ (ف) لَخْفا - زور سے مارنا.التي منع کرتا.لاد عله مدافعت کرنا.صفت لخجة - لد (ن) نَدا و لدَدًا وَالدَّ الرَّجُلَ : منہ کے الح الأمر : غلط غلط ہونا.کہا جاتا ہے الفخ اللخف.پہلے بھاگ.عَلَيْهِ " عليه الأمر معاملہ ان کے اوپر خلط ملط ہو گیا.اللغفه سفید باریک بتخرج الخاف کنارے سے ہوا چلاتا.لَذَا الدُودَ : منہ کے العشب کنی و گنجان ہو تا.لَخَمَهُ (ن) لَغْما طمانچہ مارتا - لَخُم کنارے سے پلائی جانے والی دوا تیار کرنا تلاع الْوَادِي : تنگ دادی ہونا اور درختوں السی کائنا سے بھری ہوئی ہونا.الده : سخت جگر اور انا الدبه التا.کہا جاتا ہے لحم ف الحما الرجل پر گوشت چرے والا الدوت بہ : میں نے اس سے جھگڑا کرنے میں سختی کی.و ادلاخ تنگ اور گنجان درختوں والی دادی.ہونا.اللغه ناک امرأَة لَخَةُ : كندى بدبودار لاخمة لخاما و مُلا محمد با هم طمانچہ بازی تدرس) لا دامت جھگڑالو ہونا.صفت الله کرنا.عورت اصل الخوخ - عیب دار اصل.سكران مُلْتَح بدمست ہوش و حواس اللخمة - ستی - افسردہ دلی.کیا جاتا ہے " هُوَ الدين اللهدِ یعنی دوستی سخت جھگڑالو ہے.زا کل شده واد ملت بہت اور گنجان درختوں رَجُل لحمة و لحمة - افسرده دل مرد نسیم لَادَهُ - حیران کرنا.لَأَدَبِهِ : بد نام کرنا.اللحمة - سخت زمین میں دشوار گزار جگہ.تَلَدِّدَ متحیر ہونا.دائیں بائیں دیکھنا في والی وادی.الْمَكَانِ : عمرنا.لَحْيَة (فن) لَخْباوَلَا حَبَهُ مُلا حبة طمانچہ اللحام - ہڈیاں - مارنا - الجارية : جماع کرنا لجن (س) لَخْنَا - بدبودار ہوتا - الرَّجُلُ : الد منہ کے کنارے سے دوا پینا.اللخب- گوگل کا درخت - واحد لحبة - تحش کلامی کرنا.بن ران وغیرہ میں بدبو ہونا.عَنِ الشَّی مائل ہونا.ٹیڑھا ہونا.الملعب طمانچہ مارا ہوا.جھگڑوں میں پچھے نا صفت التن- مؤنث الحناء ج لحن - الله مصب ہو راب لَعَنَهُ - يا ابن اللحناء کرنا.اللدن - مصر - سخت جھگڑالوی ہوا.اللحج.آنکھ کی بری کیچڑ.اللخز - تیز چھری.اللحن - معه غير مختون بچے کے قلعہ کی پیدی.الله واللاةُ وَاللدود والقَدِيد جَ اللَّة لَحَاءِ يَلْخُرُهُ لَخُوا.ناک میں دوائی چڑھانا.والالد مؤنث لَدَاءُ - ج لِدَاد ولد و
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 415 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی 23.امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ : إِنَّ لِمَهْدِيْنَا آيَتَيْنِ لَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ تَنْكَسِفُ الْقَمَرُ لِأَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ وَتَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِى النّصفِ مِنْهُ وَلَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ.(سنن الدار قطني الجزء الثاني صفحه 51 دار الكتب العلمية بيروت ) 145 ترجمہ: حضرت امام محمد باقر ( حضرت امام علی زین العابدین کے صاحبزادے اور حضرت امام حسین کے پوتے ) روایت کرتے ہیں کہ ہمارے مہدی کی سچائی کے دونشان ایسے ہیں کہ جب سے زمین و آسمان پیدا ہوئے وہ کسی کی سچائی کے لئے اس طرح ظاہر نہیں ہوئے.چاند کو اس کے گرہن کی تاریخوں میں سے پہلی تاریخ ( یعنی 13 ) کو گرہن ہوگا اور سورج کو اس کے گرہن کی تاریخوں میں سے درمیانی تاریخ ( یعنی (28) کو گرہن ہوگا اور جب سے اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ان دونوں کو اس سے پہلے بطور نشان کبھی گرہن نہیں ہوا.تشریح دارقطنی کے علاوہ یہ حدیث علامہ قرطبی نے تذکرہ میں، علامہ سیوطی نے الحاوی میں ، علامہ ابن حجر ہیثمی نے القول المختصر میں بیان کی ہے.ان کے علاوہ متعد د علماء سلف اہل سنت و تشیع نے بھی اسے روایت کیا ہے.یہ حدیث قرآن شریف کی سورۃ القیامہ کی ان آیات کی تفسیر ہے جن میں آخری زمانہ کے آثار و علامات کے بیان میں چاند اور سورج کے گرہن کی پیشگوئی کرتے ہوئے فرمایا: وَخَسَفَ الْقَمَرُه وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُه (القيامة : 9-10) یعنی جب چاند کو گرہن لگے گا اور سورج اور چاند دونوں کو ( خسوف کی حالت میں ) جمع کر دیا جائے گا.اعلام الحديث الجزء الاول صفحه 611-612 احیاء التراث مكة المكرمة) 146 اس حدیث میں امام مہدی کی صداقت کے اس عظیم الشان نشان کی مزید تفصیل ہے جس کے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 416 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی ظہور سے قبل دنیا اس کی شدت سے منتظر تھی.یہ نشان مین چودھویں صدی کے سر پر رمضان 1311ھ بمطابق 1894ء میں ظاہر ہوا.چاند گرہن رمضان المبارک کی (15،14،13) تاریخوں میں سے پہلی تاریخ 13 کو بمطابق 23 مارچ اور سورج گرہن رمضان کی تاریخوں (29،28،27) میں سے درمیانی تاریخ 28 رمضان بمطابق 6 اپریل کو ہوا.i.سول اینڈ ملٹری گزٹ 7 اپریل 1894ء ii.سراج الاخبار 11 جون 1894ء.THE PIONEER MAIL-iii 29 مارچ 1894 صفحہ 8 THE PIONEER MAIL-i7 12 اپریل 1894 صفحہ 12 MOORE,S AUSTRALIAN ALMANAC-V صفحہ 2 L'ILLUSTRATION-vi میگزین 1897 ) 147 شیعہ احادیث سے بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ نشان اہل بیت اور ان کے محبان میں اس قدر معروف و مشہور تھا کہ بعض مواقع پر امام محمد باقر نے سورج گرہن اور چاند گرہن کی تاریخیں سہو ا یا غلط فہمی سے الٹ بیان فرما دیں یعنی سورج گرہن کا مہینہ کے وسط میں اور چاند گرہن کا مہینہ کے آخر میں ذکر کیا تو سامعین میں سے ایک شخص نے عرض کیا کہ اے فرزند رسول ( شاید ایسے نہیں ) بلکہ سورج گرہن مہینہ کے آخر میں اور چاند گرہن مہینہ کے وسط میں ہوگا.( بحار الانوار مترجم جلد 12 صفحہ 110 محفوظ بک ایجنسی کراچی ) 148 بعض لوگ اس نشان کے ظاہر ہو جانے کے بعد بھی اس کی تاریخوں پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ چاند گرہن حدیث کے ظاہری الفاظ کے مطابق یکم رمضان اور سورج گرہن 15 رمضان کو گرہن لگنا چاہئے تھا، یہ اعتراض نہ صرف قرآن شریف بلکه قانون قدرت پر بھی ہے جس کے مطابق چاند سورج گرہن کی مقررہ تاریخوں میں کوئی تبدیلی نہیں آسکتی کیونکہ یہ سب سیارے اپنے مقررہ مستقل مدار پر گردش میں ہیں.(یس : 41) اور سنت الہی کے مطابق چاند گرہن تیرہ سے پندرہ اور سورج گرہن ستائیس سے انتیس کو ہوتا چلا آیا ہے.جہاں تک ظاہری الفاظ کا تعلق ہے پہلی کے چاند کو ہلال کہتے ہیں جب کہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قمر کو گرہن لگنے کا ذکر فرمایا ہے.پس تاریخوں کا مسئلہ بھی ایک مدعی مہدویت کے وقت میں اس نشان کے خاص تاریخوں میں ظاہر فرما کر حل کر دیا.اور خدا کی فعلی شہادت اس کے حق میں گواہ بن گئی.اس نشان کے پورا ہو جانے کے بعد اس حدیث کی صحت پر بودے اعتراضوں کی کوئی بھی حیثیت نہیں کیونکہ پیشگوئی اپنی سچائی خود ظاہر کر چکی ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 417 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی بعض لوگ اس پیشگوئی کے مقررہ تاریخوں میں ظاہر ہو جانے کے باوجود اس حدیث کی سند نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچنے کا سوال اٹھاتے ہیں.اس بارہ میں یادرکھنا چاہئے کہ یہ روایت اہل بیت رسول کے معزز فرد اور حضرت امام حسین کے پوتے سے بیان ہوئی ہے اور ائمہ اہل بیت سے ان کی صداقت اور وجاہت و مرتبت کی وجہ سے سند کا تقاضا نہیں کیا جاتا تھا.مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اہل بیت کے بلا سند اقوال رسول اللہ کی طرف منسوب کر دئے جاتے تھے.خود حضرت امام محمد باقر سے جب ان کی بلا سند حدیث کے بارے میں سوال ہوا تو انہوں نے ہمیشہ کے لئے اپنی روایات کے متعلق یہ پختہ اصول بیان فرما دیا کہ میں جب کوئی حدیث بیان کرتا ہوں اور ساتھ اس کی سند بیان نہیں کرتا تو اس کی سند اس طرح ہوتی ہے کہ بیان کیا مجھ سے میرے پدر بزرگوار ( علی زین العابدین) نے اور ان سے میرے جد نامدار امام حسین علیہ السلام نے اور ان سے ان کے جد امجد جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور آپ سے جبریل علیہ السلام نے بیان کیا اور ان سے خدا وند عالم 149 نے ارشاد فرمایا.( بحار الانوار مترجم جلد 4 صفحہ 71 محفوظ بک ایجنسی کراچی ) پس حضرت امام محمد باقر کی بلا سند روایات کا مطالعہ بھی ان کے سند سے متعلق اپنے بیان کردہ اصول کے مطابق کرنا لازم ہے.مزید برآں یہ حدیث تو ایک غیبی امر پر مشتمل تھی پھر امام محمد باقر اپنے پاس سے کوئی پیشگوئی از خود کیسے گھڑ سکتے تھے اور پیشگوئی بھی ایسی جو تیرہ سو برس بعد من و عن پوری ہو جائے ایسی کھلی کھلی غیب کی بات بتلانا بجز نبی کے کسی کا کام نہیں.پس بلائبہ یہ ایک حیرت انگیز نشان ہے جو تیرہ صدیوں میں کبھی کسی مدعی مہدویت کے حق میں ظاہر ہوا نہ کسی دعویدار نے اسے پیش کیا.حضرت مرزا صاحب کس شان اور تحدی سے فرماتے ہیں: دو مجھے اس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے میری تصدیق کے لئے آسمان پر یہ نشان ظاہر کیا ہے...میں خانہ کعبہ میں کھڑا ہو کر حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ اس نشان سے صدی کی تعیین ہوگئی ہے.کیونکہ جبکہ یہ نشان چودھویں صدی میں ایک شخص کی تصدیق کے لئے ظہور میں آیا تو متعین ہو گیا کہ 66 آنحضرت نے مہدی کے ظہور کے لئے چودھویں صدی ہی قرار دی تھی.“ (تحفہ گولڑویہ صفحہ 33 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 143 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 418 عکس حوالہ نمبر : 145 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی سن الدارقطني تأليف الإمام الحافظ علي بن حمر الدار قطني المتوفى سنة ٣٨٥هـ على عليه وخرج أحاديثه مجدي بن منصور بن سید الشورى الحقنا الفهارس العالمية العامة في آخر المجلد الثاني الجزء الثاني دار الكتب العلمية بيرود لي نان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 419 عکس حوالہ نمبر :145 كتاب العيدين امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی ١٧٧٤ - حدثنا أبو بكر النيسابوري ، ثنا أحمد بن سعيد بن إبراهيم الزهري ، ثنا سعيد بن حفص خال النفيلي ، ثنا موسى بن أعين ، عن إسحاق بن راشد ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة : ( أن رسول الله ﷺ كان يصلي في كسوف الشمس والقمر أربع ركعات وأربع سجدات ، وقرأ في الركعة الأولى بالعنكبوت أو الروم ، وفي الثانية بياسين ).١٧٧٥ - حدثنا ابن أبي الثلج ، ثنا محمد بن سنان القزاز ، ثنا بكار بن يونس أبو يونس الرام، ثنا حميد ، عن الحسن ، عن أبي بكرة قال : كسفت الشمس في عهد رسول الله ، ، فقال : إن الشمس والقمر آبتان ) الحديث ، وقال فيه : ( ولكن اللهَ إِذَا تَجَلَّى لشيء من خَلَقَهُ خَشَعَ لَهُ ، فَإِذَا كسف واحدٌ مِنْهُمَا فَصَلُّوا وَادْعوا ) (٢) ار ١٧٧٦ - حدثنا ابن أبي داود ، ثنا عيسى بن شاذان ، ثنا محمد بن محبوب البناني ، ثنا (٦٤) محمد بن دينار الطاحي ، عن يونس ، عن الحسن ، عن أبي بكرة قال : قال رسول الله ﷺ : ( إن الله عز وجل إذا تجلى لشيء من خَلقه خَشَعَ لَهُ ) ، تابعه نوح بن قيس ، عن يونس بن عبيد.۱۷۷۷ - حدثنا أبو سعيد الأصطخري ، ثنا محمد بن عبد الله بن نوفل ، ثنا عبيد بن يعيش، ثنا يونس بن بكير ، عن عمرو بن شمر ، عن جابر ، عن محمد بن علي قال : ( إن لمهدينا آيتين لم تكونا منذ خلق السماوات والأرض ، تنكسف القمر لأول ليلة من رمضان ، وتنكسف الشمس في النصف منه ، ولم تكونا منذ خلق الله السماوات والأرض (٤) ۱۷۷۸ - حدثنا ابن أبي داود ، ثنا أحمد بن صالح ومحمد بن سلمة قالا : نا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، أن عبد الرحمن بن القاسم حدثه ، عن أبيه ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله ﷺ قال : ( إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله لا ينخسفان لموت أحد ولا لحياته ، ولكنهما آيتان من آيات الله ، فإذا رأيتموها فصلوا (٥).(70) ترجمہ: ہمارے مہدی کی صداقت کے دو نشان ہیں اور یہ صداقت کے دونوں نشان جب سے دنیا بنی ہے کسی کے لئے ظاہر نہیں ہوئے.رمضان میں چاند کو (چاند گرہن کی راتوں میں سے ) پہلی رات کو جبکہ سورج کو سورج گرہن کے دنوں میں سے ) درمیانے دن کو گرہن لگے گا.اور یہ نشان جب سے دنیا بنی ہے کسی کے لئے ظاہر نہیں ہوئے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 420 عکس حوالہ نمبر: 146 المملكة العربية السعودية جامعة أم القرى مصر البحوث العلمية وأحياء التراث الإسلامي مركز احياء الثراث الإسلامي مكة المكرمة امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی من التراث الإسلامي العلا الحريث أَعْلَا شَحَ صَحِيح البخارى للإمام أبي سليمان محمد بن محمد الخطابي ٣١٩ - ٣٨٨ه تحقيق ودراسة الجزء الأول الرحمن آل سوي
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 421 عکس حوالہ نمبر : 146 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی وسلم أن الذى كانوا يتوهمونه من ذلك باطل ، وإن خسوف الشمس E والقمر آيتان من آيات الله تعالى يُرِيها خلفه ليعلموا أنها خلقان مسخران الله عزَّ وجل ليس لهما سُلطان في غيرهما ، ولا قدرة على ٩٨ ب الدفع عن أنفُسِهما.وأنهما لا يستحقان أن يُعْبدًا ، فَيُتَّخَذَا الهَين وهو معنى قوله عَزَّ وجلَّ : ومِنْ آياته الليل والنهار والشمس والقمر لا تَسْجُدُوا للشَّمْس ولا للقمر واسجدوا لله الذي خَلَقَهُنَّ إن كُنتُمْ إِيَّاه تَعْبُدُونَ) (۱) ، وأمر عند كسوفها أن يُفْزَع إلى الصَّلاةِ والسجود الله الذى يستحقُ العِبادَةَ والسَّجُودُ دُونَهما ، إبطالاً لقَول الجهال الذين يعبدونها ، وإفساداً لمذاهبهم في عبادتهما ، والله اعلن.وقد يحتمل ان يكون المعني في الأمر بالصَّلاةِ عند الكسوف الفرع إلى الله عزَّ وجَلَّ ، والتضرع له في دفع الضرر والآفاتِ التي تتوهمها الأنفُس ، وتتحدث بها الخَوَاطِرُ تحقيقا لإضافةِ الحوادثِ كُلِهَا إلى الله تعالى ، ونفيأ لها عن الشَّمْسِ والقَمَرِ ، وإبطالاً لأحكامها والله أعلم وقد قيل فيه وجه ثالث : وهو أنهما آيتان من آيات الله الدالة على قرب زمانِ المساعة وأمارتان من أماراتها وأشراطها المتقدمة لها كما قد قال عن خوفهما في القيامة : فاذا بَرقَ البَصَرُ وخَسَف وقد يكون ذلك أيضاً أنه يخوف بهما (5) القمر و الشَّمْسُ والقمر (1) (۲) سورة فصلت الآية ٢٧٠..سورة القيامة : الآيات ٤ - ٠٩ _ 111_ ترجمہ: اس بارے میں ایک تیسرا پہلو بھی بیان کیا گیا ہے اور وہ یہ کہ یہ دونوں ( چاند اور سورج گرہن ) اللہ تعالیٰ کے نشانوں میں سے دونشان اور زمانہ قیامت کے قریب ہونے پر دلیل ہیں.اور یہ دو نشانیاں قیامت کی ان علامات اور نشانیوں میں سے ہیں جو اس (قیامت) سے پہلے ظاہر ہوں گی جیسا کہ قیامت کے قریب چاند و سورج گرہن کے بارہ میں خبر دیتے ہوئے فرمایا: فَإِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ وَخَسَفَ القَمَرُ وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ اور بعض دفعہ یہ نشان اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں کو خوف دلانے کے لئے بھی ہوتے ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 422 عکس حوالہ نمبر : 146 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی النَّاسَ لِيَفَزِعُوا إلى التّوبَة والاستغفار من الزَّلَل والخطايا ، ودَلِيلُ ذَلِك قَولُه عَزَّ وجلَّ : وما نُرسِل بالآيات إلا تخويفا) (۱).ويُؤكد ذلك حَدِيثُ أبي بكرة.() سورة الإسراء : الآية ٥٥٩.ترجمہ: تا کہ وہ اپنی خطاؤں اور لغزشوں کی وجہ سے گھبرا کر تو بہ اور استغفار کی طرف مائل ہوں اور اس بات کی دلیل قرآن کریم کی یہ آیت ہے: وَمَا نُرْسِلُ بِالْآيَاتِ إِلَّا تَخْوِيْفاً بنى اسرائيل : (60) یعنی ہم نشانات صرف اس لئے بھیجتے ہیں تا کہ خوف پیدا ہو جائے.“
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 423 عکس حوالہ نمبر: 147-1 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی 1007, זם של bay troops are in alluchin the now wish of inals of Sind Med the Baby pe, He by the abalitlök mlest which theyjać mo But nothing LAHORE APRIL LORD ROSEBERYS PROSPECTS Duke Ilian as Premier.with la The but at the in The "Akebl Benjamin i lysked A het fabr Alwell Parks The Rev.Mr.mony thrallbro joker"by, Mi berailer, D mudia dreas, smid the, cartings without be kin why.ru quickly clas which heka with blight Mildewasa.Padvocšte "Off_cak Mipiatry, of making pleistat all round will not Lord Roar her depended on þike (gifts gadudulents of soft speech and | judigmuiscompromise which are to ateful to an achitralor, they would scarcely be found sufficient to sustain even the most superior Tart to doit very wieful gift; person in the office of Prime Minister but it is quite possible for tates-moto Events more quickly, rene and hat much of it.Indeed it is probable wonderful rubidity, and it is not lanpossible that the pussession is more pleasant to the that a Minister, of whom all mèn any all owner til to this party or conducive kinds of good sings shop disea to his contionano in power.This is theirrecoverable position of expectable medi dhe bleret belur jack from which dord Rosebery must seriocrity-some, even now prediot that Lord the aride, cat pokkibleware is to old shipwreck.For tack.Kesebery is more likely is end his carter is the art of making people think that.yout agree" with them more completely than is really the case, or that you sympathise with their claims and wishes more than it is quite dida al discreet lu say, or that you esteem and like Selectability of them better than you really do.And very itrave simplicity is approbably at best the man who produces These impression does gain the good wishes and the support of many who would otherwise not have spoken for him, orvosed for him Yet the strength given to a statesman by A will atraggle Abedua- such methods these is far the most part For, however much the of the arms sad the only temporary.man in power bar reorganication may desire to concilia others, he must act sooner or later, and he ifterent bring deši is sure to do more or less than is expected id muddled by the efforts of bim.It is of the essence of tact to cbleDy wayed by regard smooth objections without confuting opib praceptinious, or removing prejudices, and to obtain support by raising expectations that are never fulfilled.Besides a great portion of the efforts of the man of tact are, devoted to making people todagise that he is perso ally much more inclined to agree with thelu, or to like them than is in fact the case.Dy degrees the expectations raised are on which the Home ing to lasia, we trunk that lodind the frienda of hragm Premierin hỏi th that "before needed by the Imperial the predimo partnership of the three have to convinced Girly f jun by tual throwing 4 for Home Rule, and lésta of the bastide Par bary, however, look occa- duyu later to repudi- that been rend l'explained that he mean!, whs to be depased till the dat be convinced el the haad before it could be wards, that a raffolent of Home Rule must be h constituencies betare uld be strong enough la quit would be statined - paluted, as it is impassible to conceal his feeling, especially if that feeling is one of indiffereure or conter.nl Thus he is gradually sui founded by a nutaber of much are disappointed, and a still larger and more dangerous company of those who are secretly of opinion that they have been slighted or insulted.The really great man has little co of tact.He leads by force of character and, which is perhaps much the same thing, by strength of dinner BY THE WAY.Sir Denn Fitzpatrick wil give party.Today, the rots, to meet Sir Meredyth and Lady Plowder." of ar presented by is lighness the Haj Sir Baju Byzurich has accepted of Faridkotthanksgiving for the Honour's lucky escape in his late langa accident.The mency has been divided between the Mayo Hospital and the Lahore Pen Brunc.The Maha the Litute Begans will will 4.0 7.m, an Honor will pay the roth.H gth instead, and His reauen sink at gak, Highness, wil stop in the pantal llous The visits will be public ones with the pspal ceremonies.K.M.The eclipse was perfrelly oberved hare read betweer- ■nd 9:30 "While it fasted the sunlight 19 mych reduced 15 To remind one ol the pleatuat, jubilo only 0 |2 ng kahi summer's day, The oder al the Deputy Co.amissio er Thane, sed at the greation of the Sinflary Commissbrer, prohibiting all new.arrival from entering the town for the purpose of Liking up their bede there, i, of course, causing some inconvenience is those who had previously arranged la.pul up will their Trianda and relations, and "eshers, who are Bald to have lilrad houses for the ozonics; but obviously it underable in over.for Kapurthri вреді.The am the wedding i aby, at Mian Mir cable frate Hon whe blew all th ed hai.starm pree company fro most en alber amus that on char the path lime last y plan in Futty, to of-door cell The tea וד Irom 54in then came eis sending the The weather in threatening.urgently wa The ears of u Mr.Fulch in Bechtler jewellers, I husincs, 4 neztian will Mr.Fule collection 6 represchlity will, and b round the clly, the space in which I bul Members supported gathers round him a following whareited.altraded and subdued by that gift of personal influence which is so powerful and I admitted that, this year's is the so difficult to slefine.We mean such an largest gathering that has ever inken place af influence as Jah Henry Newman exercised the Belipe Fair.It is curious to note the excess al Oxford or, a greater sphere, Mr.T women over men at the fir, quite there to 4,too by Gladstone exercised in politics.In the ca an.There is the Usom glede g of bears and aid Intend of the lale Prime Minister this voice was jokin of all descriptions, exhlbling the raced marvellously exhibited.We have been told, cow with additional Kuras, Jegy plece of Den.Delhi hi and our own experience confirms the fact, prefecting from various parts of the animatof te your melty of English that it was impossible to resist the migle body.These exhibitors scar to be dolog There indi piedod to Homie eloquence, or the charm of his cam- Load business dgingle-he oumber of clip, wit Home Rak maj verity pany, and that opponents often felt it and silver pieces that are colosally not lighted The questisely difficult to retain a mental attitude oring The Brahmins, or having.ap excellent time of it; the offerings made increasingl opposition and criticism while they listened are both large and rich.Na few of the kerosin to the speeches which were not so much Matchter in die latter ective c of Lords.at the Oppo Chin ། ترجمہ: کل لاہور میں صبح 7:30 سے 9:30 تک واضح طور پر سورج گرہن کا مشاہدہ کیا گیا.اس دوران سورج کی محدود شعاؤں کے باعث موسم، مغربی ممالک کے موسم گرما کے خوشگوار دنوں کا منظر پیش کر رہا تھا.سول اینڈ ملٹری گزٹ 7 اپریل1894
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 424 عکس حوالہ نمبر: 147-ii البون بة امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی سوریه معرفت الاخبار ر جمیل احادیث الاب خروج الم الاسنان الاله علاوه سامانی توامریت کی ایرانی کیا اور جیسا موضوعات امان اور امریکا اور قادری کو مارا کیا اور امن وسلم ای من انجازات الاریا با انسانان انسان انا مستی میان امام من الايراني وانا لا السمان ایران از این بابا او یاریاری اکراین الاكل القراول ليلة من مضان وبه من الشمس الحاضر ولم تكرة اینه که امیری ایس ایم ایس اور اگر این میانی است نزد خانه ارایش مند خلق الله السماوات والار ، ان کا ممنون ہونا یم حریف این یکی است انان این نیست اول برای کشور می گراش گریت ہی تکلیف ابنای دور بری انسانی رای کار رامین ایک اور وام را در اراک گر عیسی زیرا که مست بودی تمام احکام شده اگایت بعدی برسی بود اما ایران ایران را برای من با دریا و یا بر این اساتی اورنیا ایا ماریا لمهدی الاسم اب سیمی و غیره و نیزه به زمین را مان می شوند با نشان وقوع مین بین یا چاند گران کامیلی رات منان این ان کا پیٹ کی بین او تقویت کا پیار ا تو اس وقت بیان لین اس دن میری کو اور باول لی مین مینان کا یا ایا این است و انا الا ان مارد اوران ایی که توانا السر او وی تای انسان کی یا کیا پایان این استات زنان در سومین گویم این بچه اکنون بندگان را می شوند و ام میچ میں بر ا اینا یا اسی اور مین مان اسامی ایران را دارد که این پرسون این خاک است برای این کارگر ایرانیان والی کرمان بن و كافي است يوم مين انا مارا مارا مارا ما را رو در تاوان و وا دیا فات سپرس ان انا مه ترسی می خورد که ایران این چاند گرہن بجائے پہلی رات کے 13 رمضان کو اور سورج گرہن بجائے 15 کے 28 کو ہوا ہے.سراج الاخبار 11 جون1894
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 425 عکس حوالہ نمبر : 147 - iii امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی The troopy Kajur Mach, Jadolu od taste antigrad tally nuty.n-berk rond from the hom THE PIONEER MAIL by pd KPTORA, APA *£= for w war wounded Fant [saber lo 1ṣem burn id the politi Ed Gelin P Laplandin, Ceptate Marwelk team by lisak На 1м.) bahathir baging P Tomb of the 1 April, that the gche mi that post m the hd of the 2nd April 0wing in kar jate arrival at Berbuy the Berapis ww 7ant.THE SUNDAY TIMES LIBEL CASE.Catcert, the Colt lay, Mr.M Chiat Pinay Magia, pissed wellence Bron Dold Mill Gayer, at the Munday Tare,hed pleaded guilty in big calma eð La that paper Masaru Fast and Ruperi Kaight, of the Sal Aarde, in the ale that the aka be hi judet, alt: 11 dito con most paragraph, ali i mest peremur that perky the iconed who'd te kaaghi bepared with In- panky.Jou brea Pulpaca kapaper of much ■ la ad cha Shning Temel ATIŞMƏN İ Clamp from the copy before comi are the reputalice of lower garla compation with the trade or at theblic Bat seder the the carplate of the Skin The of the rebel Pam this matter Tapfenily was aware that the wicked bament ha ing www.not be other, to vay the last út, the of repl , proof thaw and molater Mast Foodation how art, me that the been made to July them, that they of trulh Sorb tatem App II.paper ere degrading to the honourable profemo jerkoffensive to the slide at large.evendite painful to the dinideal pla ade, and per who can th papel de ha rental Bul 13+ P repoble praction af priser olie 15 cub The be allowed to the persa ben, wać, maat zealously guarned this has liberty has In it's and demond.I should wan doing a duty ** I have d ML(refully the last De wensence of the rear in that” the st CL bed the Yuc plate Jan plea Call tha cians Iran Salg \* *** 104 Dupri, C tang land of the graph Com The applicatat ginatek THE ABOR FIELD FORCE.The (rd March "Cap forte and the Näher ما ADITA YOON forerunku up.Saclay Mallas Marching sp order-Captain thick Mal for their : I *apedirian.floring thi spice This month roll bat bere takes and deer pad, pine strade bave been pray ta with panjang naga, and the Atom bazen taught vete lion which wi Along deere, that bith trim the open qu Lung and The halen during the taper dition at man and tat-three loc Al me more p Vaca depict the manual va lundak, camned by tag to the provader of the binaba d'e Abe, who arī been kindly treated, and lg Damog the uaria thần na pedi padang berka that been cont bting with And for many d the force cije med diaconfit by the pr wat ha the killa were June and very imag sad šžia dubok mnd.The cor ww vainable siya faalaga sa rasch Ibamato, na toply before of muzej boj vij information Sam antead, bað for Qual analher face meat, kan information_galand vi muble sachar enpidiilon so zunch Fines with sily.The maza bulla, and (Japa Karan be word shad Burgeon-Linien Kole: the sic The vesadel min dring (hough - 699 indie Jul and for helt rapdare kanne Da expeditiva Tdly have lar th Theming why senapan bude down the river in bateder of the New all Polire, Lhip of the 7th Unkhu Regiowat, car ecmpounder, and three private merracia THE BUDGET.Ma The Continge-The atom b (able than walichpad lactory that plura 79A MANDE expocted The condɩtact thereon M Betrayed by the anti- ple, when 'spremenlukorran talnur pret the rupes following arbor to Dar, the band's Minister has en that inter na Lube 154 Laha ya kong | k at to teliese that ( od Maral 2018 Bataanza na pete a thog pa Tyát Angkat Man ite permess odd have t KATIELDS, A5 (20 padarīja karij, j maikli partenera different rate time at appen Mavazi, se ladia, portant strongtragalan she policy od pampe the Tami A kimporta að m Kr H et from day whän alaton | porta have been väljarned to "Mr.Exeter Nopea madad khám, Partly, Mr.Han they and Mr.Dlakken v ported to, wh mondly.RUNNING AMOK MAR Information has resoned some Headquarters The that war of the m kelerder 14 NP), wait that Fou tadar, DB4 wiwar, and one side rate for THE WES FEET PRESIDENCY Prane י-י ן ד - J sæer, kan kita cheting TL TAN rate with DALENA mag will.| Sov 15 AT 7 47 Who we think that if the p Patent fee, and serva în lain the couragelj bu tulaatag the value cẺ q Mi cat his throat, kad died within a few bla The make and the hate of the world apply of water at the opening et she mine Erdver, a tak dá at waly to K com which involves the depreciation at the value I re Wheble 1 Neeme in him du Io if ad- or the L D - the mint and funk -art hien is indeed re.l-evident.Had the roper fallen la Did in the fret week eft per far bro te here with thr Le Tu fear 11 merl W kad z datin LK montade APRI That would have The 120 v4 4 honda une policie Je penat qat to Phone who begern that the Laly you of l'im dibently in the litera That they are al 03 The meat of thin wall I huomaan sy belt 1' un Lo Dear the main portes the Burden of her depoweration "PALPA 158 of hapn the prong THE TARIFF GILL A FAWNORE SUGGESTION Lewrows, Zen Mason The Cavapore Chamber of Compute batele- bed so the Davernment regarding the Tarid follow.— lam with your telegram or the 3 I AM Chapter, 441nd thr threat, am directed to ud·ltesa, jua regard 15 they flyers.merbund and the Jika, ander the Cute An recently wonde Thom Cod Manually apparel (somehow they do completed articles of red fejpá avucunda, Arv dress or ander blotsang, ned avoch, wh.her madeu colon or way than masamal, are clearly If the execute at the pr mil ads free, they would appear to be www-onking_tha fues that provadon mado Litt J, 184,” but the lung s Lunch day 156 kbora plan, a bedule Ir the article maleated and m Euriard, 14, “apparet" „Indrahou clic Commific car that devernment Mentagh to bute the artery 10-.com to the Dalessons of Castoms as the order that procedure may jaw.The foll In dikriment to the Scala pannal intendɩa of the zod PHOINT FROM MADAN The leaves here on the day muDEZ Shaper for al & catre Charl Vakre pe carfing to Mulu deal wor ו 17+ aber an eating reprowaŋgled to the literamented Todas as in Lukize of being import daty on prolice ma in Bush ta hat what make me the Team has been received from N Wenland – Your telegram of the 1915 Follow and wet fovernment A.PumbaptismPA- Santana doves at vaade Rack and lambas My Exsette, podem tu pas Eve of import taly proved ka tā kā from Bamiray Po me and Shemen big put to Menuet, Leinster, kad se serm, vanječí, to eperike pathstars to forme afecting port, colaz The N spore Rabat amarel on Enda Selamonth, ruryar drači:=0| 254 17 4 law.11.ubicans' dildren, 12! at deal,27 walilingi vyran, and tt ch Naboher fell brand 50 miles from Darybą", THE SHAN STATES.Karoda, 15 Ma Nder, ociaHdg Sependent of the Fated, la Bret Magla the country todel br How Maña in 1 Giant Political om, North Hi Izagirbag the du pasa DE DEEL ZALAKÍ N PHÚ Blata la kus pir selur hare benq pai arẹp a month and harp mat wh There is benne pall quelle THE ECLIPSE OF THE MOON.A KANCE 5 partial eclipse of the moon was observed bere balan pieleek geslaglay mandag, baš pwen kekły dobás, which valloittek.În a thunder wars and run.The moon was only visible for a Shoes Bot.by SINOKOROE WHITE'S TOUR, Lowa Man The Commander-in-Chief andrad at Lucknow yesterday mornĺką, kÁČ VILOM parade of the troopy to guerlion,arm làm the 'lock The top Dader the Barretan, of Gananal Her Rabago Law, ing Madh Punct, are drawn The tri din cetated of be Kopal Trinh legiment, the Jadh Volnataer 1, 7th Bengal lasury, the Ph Durkku and the Eut Louhim Regime K- Battery, A.the 3rd Field Halowy, J A, chủ Lịch Lemon, the ich Eurol Lundry Ay of 17 wwfred by "K" Pillery as the Commander -Chief node où la the ground, after which tha divite marched paid beplande jurna Ad M MAN The patile meeting the Tow by the Ja boo than 3007 agosto prosil, the line could The emption of fattes ronda ad” yara fam Irony, was largely a Hirayamadan v my Rudollár mua mind the challer trading teberamanad lekkers from rose part of the Fraidency' Louped by public markings beidio Romia plom pel que permeți mar Kebaikan, then, tang eloquent and ably Object - r the parida Stately apatah the ترجمہ: چاند گرہن: آگر 22 مارچ 1894.یہاں کل شام سات بجے کے قریب چاند کا جزوی گرہن دیکھا گیا لیکن بھاری بادلوں کی وجہ سے جو کہ گرج چمک کے ساتھ طوفان اور بارش پر منتج ہوئے، چاند صرف تھوڑی دیر کے لیے نظر آیا.دی پائینیر میں 29 مارچ1894 صفحہ 8
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سورج گرہن - آگرہ 6 اپریل : 1 سورج گرہن آج صبح یہاں نظر آیا کچھ گھنٹوں کے لیے سورج صرف جزوی طور پر دھندلا ہوا تھا.رائے پور 16 اپریل: آج صبح یہاں سورج کا تین چوتھائی گرہن نظر آیا.شیلانگ 16 اپریل سورج گرہن یہاں 17 : 7 سے 10 بجے (مدراس ٹائم ) تک واضح طور پر دیکھا گیا.بنارس 6 اپریل: آج سورج گرہن نے دور اور نزدیک سے ہزاروں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا.آغا ز 7:30 سے لے کر اختتام 9:45 تک گھات پرلوگوں کا ہجوم تھا، مگر کوئی بدنظمی نہیں ہوئی.مسٹر پرنس ضلعی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے ذاتی طور پر انتظامات کی نگرانی کی اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا.ہلکے ہلکے بادل قریب تھے لیکن انہوں نے سورج گرہن کے نظارے میں رکاوٹ نہیں ڈالی جو پوری جگہ دکھائی دے رہا تھا.لاہور 6 اپریل: لاہور میں آج صبح 30 : 7 سے 9:30 بجے تک سورج گرہن مکمل طور پر دیکھا گیا.دی پائینیر میل 12 اپریل 1894 صفحہ 12 - Ng deter bed to prom a יו Fo A The 426 عکس حوالہ نمبر : 147-iv a Care Phangan bagi cd for a امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی t * 12 diny, and way to them and marking thi of total sequence beland to depan They made for, 64), wehoor any war missulting bt Ma bude compat di Berlutes to deper."YAP leed coward, dual do rod out of the open a Time buthad the THE PIONEER MAIL that the viders hade wiming (April 17.1894 and also fit, and a grond van bea strenger dated ring Sluck this letter tu bartake chone Uue je the engring), I burn by formed a frini offelallard all Kit kat setel Tokom part of thirrute I soon the rivi mill muntana Fulle kod ditor attitude, but | and patrolling itu manity kiany day with, the larger.Í are mora a homines Land the mine are al to pay in the PLA trong Mpajhar ralat (969 Buqmon tach larger founder The Military Pewhere, and he now there angel betely it I da mit matt pake her trouble of way daneler | have term alle 12 o'get to I tras het valust five ar I! see that gavel só del shatter, ach qori ke my xonavelayat Bella opera witch winetately to our m b) padez de Vera sime and erowi protejate hulka then had the min a mold them s Arcata Tor de get the g ' plates which the style, Bring med boy en crowd had ble dupio M Series former! ha was 'l open onder and semne de crowd night "scrow the pins, where, heuerer, they ries p with the rear dial 1Ppt fa dana Here to the low to Abu: "free upon ne af raspon the b.but Tour, the denkeen regres new blind to in the fact Im mot aproaching the altar mg #4) but love the Mad Menparkpt the leaders! marded 4-15 abrkt and Lut then main Mechanika to thin, Kellad to the thran teil, and k Keze 'e their car's to be a monopoly me te klima The Pauw lɔ Approve.The bang Mopar at my mouent, vndered ta von 15 P Pakiet and alone in the day.dom the bad al much | Iman ared at end open an we won the base, of Latte whir te indate the mach to Ipse in runs but when wo sanded the open plain above, desert.Il De dlar that resa celinum eut cortable Phde plais vu rented with pesa eta beras laaten, and evie of earth ik Damen Luzes) the porn mostly an they broke ta ther gemead brains ưởnd En; three sinbow Lid he ate L of shot om bride.We al eprated by but the armband the the crowd forward with a barts of über Dub) or repads that le do qqu were thế.It man can apparel beer, that the rod was are und of them and hope our Te my, and immeritaly gave the beter Athas ended to had been hit T more emirly argent the béreusely.That T Solve a vereby gives to the palide pan they Baldale and vegether a Pathard hand public ring Maya there În the ropes of the reassement of mine All men id therelure rame Whorter latin to rose 1.tour the use of the way (zakley Thon merkes place the 19th, 1, wid hof Mae Depair Comm will.pwith a wille] be wo Magh (Wolnoktay), LLB S Din these decemacy people 1 Membeeld andre deliber | foot dan jas telpa The JUA fá) Patt Tạo lợi ính phương 19 Sale 1.il tankgluð, Úŝiality Cobrando! of MP, ili tully way state- 7441 par on the Sath toutant in charge of antailing palm, right al mhan Meinderat 24, Lod na bun, chaud com se un bar Mar and we apoys, Mszary Pulice, whetherqueen of and Dia Com Pris Balipers paint on for this of procedire 174 MVP previous day.The Depair Commo hd by the time at Nited to the back of the yard on party; and the night at Si sa upons AP paat Me.Receptos estled in bet Put u met day at ma molday marrin the order in which they had bePathunghat, where red but 19:30 That bight, Core, muito dura muze Daungana mafodil autork what followed 1'! and or BREVET DE JANEL = Mr Berzpank dabar me, wat ropy of wh update Die Depay Camrollbbuser raðalated Line sonide to be red to the Salwa tu eller by pport the b KARANG, INSIDE eu te rana leta Tarafor Inew Inspector seral when X- Reporter siges at vouble lagu think, th4 13to, Finn, and Madh, a party of Mace With nell-bag in s úf a further vitae Inch Pulice ved Ciril Pain attach the pm.marting Lingement.Igyiben nad les men of the Armin Valpy God Rest vid Bald in DC Boose with DJ: 30th | ho Used Vahtury Plan abg regte beginning to code in Lt the her! dimesed the Voluble with most of the popul party of acetaling Tynh N Man by der er The Deputy włóċru.Like man 100 men matered in a podij Bret to the #45 ch bath to ale Jeluton all abawy "gle Kate, 152 but wish my aunt Catch the per party, and, in company, of om cap pett antide the much men den samme.Why « miuned we found 20ing towards me Abam, and buited about 13) jazdu from the esalnisure e cruvik ind- ■ 10th up a washin von ihr en af ilin maak.Fearing Sunny men would be záchod, „ ami a mhọk [rág vag rereivel lokale ground what hat das eder et Making a ratto dunni 100 JAN 19 called the mudar, and, at tum auy it MMA MANČKA, KPIL Bad ha) iluzes me CvdTE THE Lat by Join because line of - Settir Vokaa cod of Lo uly mato Manguis Lopes bare ances & basem to kn Ham Mapa da for a day at 100, and ample! Pen 16 pulecking the adjou Life Evren mistuing the trend be better tende bant, fer Stepërtan.Savuksbri dad but qui sudomory as a 4 ther caduten da the amni of plagasy being lied, 1 Barched bath the real- The dried an indepois self to pu jets the pot di wrote many miso pre comba their war, and I hate Hazy prašyta dich Dat there will be na fallen tenoble Abou en van akning konta watch posud Hint a large er of war soy una dan Munguiden und Moranda 39 24 gmand wind on appr tanza wa 1 for the 2nd refufig Fat Leandied and fly yards bring that it o be po bar rate Talbots of men, 1 tea bunga, but for the Panj an beat | posht by mane al cenu last of 'ching on the vecantaba wat weight is 154 guntas, jette i motel wat tot who had an appointed_mpana can sabe that morty Leputy Coz mad Ang to the crowd 1: dagene.They wol the people to that wou to the Maraudal despes BJ, ALTA NAď na toman of trustsogtam hapu ination was at to the b Other of Shinrail là bị thua".Endem TP wh 14, the day would PLIP:RE THAT, THE ECLIPSE OF THE SUN ATEL APRIL The the qua va Lahe hate than The Holy Maz Malwared Amha moreaz E W PARSELE 691014 Dekla SI ADRIL the ran wan dirang Laina hara APRI 31, pahod ut | POSTING HATE AT THE MA Pat Thagale Pr JP, germinatis experimad tee B 45% #61 +6 fand sie mit Lillet coala.sbb bax del nat all the IPO ALTRE DE NA ZANIM L QUE MOON WALL Dwuku_downs 11 Labora Tonday Salweek 73° 4×4 9 50 à THE CENTRAL PROVENCES THE BLAKEN ESTOY WILLISEILL Sort C Well the reuning Patel Cour visual a tad brains.Prandori, att Dapur last eering bar Ɛapaanareompania 17 th edi aj logs and deputats i dha be the State them f et Comilla az van prosent, all davan grades of p s Infořádilen, mục Kakigonika Keg van za ya ain of 14pur to the bestly sad” bg uftodier.Pai pas mandal by NQU Comunnar, wezapalind by Mr.Pan Curd Selkaj la Watejament Ganga ag Jaanden, brunt Avery, in madaniy lacked then quart | pur lar Pachmarhi wa anasing The departure Dal, 140 m [psky Unistamisen pale pando Klapropia sa, kistaršia in Irver a de -bo La conclusi really regis the lemn of 201 with red Sunday toy pa na prereal it, and it was bot anal 2 a polic completely and to mat dan at Maginopel is the munt which prob abenthal fat lan nithoniać är Berapan su apa fre.The line befored us for u Kamēr kape and bel mi Cat.J.Ne PA- thing I ngla in kaj kal whil policeman being ham ported spand gebung mustered" I had Jade Vine that there would be Halal to the que valovi pokazalay, and will gras 1999 ja my kind, in the Lat.1.kapel T Von Depay Laurtumiehen, weldersed.Set people.Hall, Kuantang anally pedread than 1011]=1 Array Limau nu, ile panid by per ocated in road.Theo ta.Den abunt DÔJ LJ 1,000 pool THE WESTERN PRESIDENCY.HONDAT, QUE ANG I am that Mr.Edward Jaykal, jukumu, has recuring 1 mmbli tragi the tire and Cual Dunnviting ham kaland at t Jedd All fail war awards the restry exported body of me van derde werk Loing down Live mind.The quand mon squa Adramel in the avabla azītie || vandet så villal kadar The Cum Jay yoldan retorunda Willa • crand, Lich fell back Lerumen du Joval var- "the mdaug shoutkay Ca DAŞIN IN Bellan Kang De Karpigdal my old to meet in the land and the Bilder, viat tha duorsand, again when he owed a grudge.Wall back.I only when a word slut least ka man salini | pare bija pa me kaftan- sad the Aby 47 | eded #1]=.Das greed the ligan skla ja ez duzdu fram ska polse, tia sarjaa 7101 hårmag va vormed of the The and to Sp fan p 1* 1979 9 ASING PANEL Pkm Sakina na sio THE t a AUNIR PA pengangker je vahendid mi | Kad juwen ka pinage an ATM, TE FI Mag ni jada” to JO ĐẦN X SHE DOE bang bukan, Tagans fru, K.Ha www thin baing kết tha Praia Cabaluna, mit be knew gh the panel, par meta.I dangly regret the Japaje Me Dhaka quad that the 'adeck was ppmedizind në
امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 427 عکس حوالہ نمبر: 147-7 MOORE'S AUSTRALIAN ALMANAC AND COUNTRY DIRECTORY, FOK Tilk KKAR 1894 TORTY-THIRD YEAR OF PUBLICATION.Spänen: 1.J.MOORE AND CO., 558 GEORGE STREET.
امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی + 428 عکس حوالہ نمبر : 147-7 MOORE'S ATSTEALIAN ALMANAC AUSTRALIAN SEASONS-1591 The Son enters Aries— +1 Canor- Libra- "I Autumn endmemes Winter Spring " Capricorn-Summer مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں March 21st, Lacto, Jane 21-1.p.Sept.23;d, 11am.ECLIPSES— 1894.Is the Year 1901 there will be two Eclipsoss of the Sun, an-1 two of the Min.1.A Partial Elipse of the Moon, March 21st and 2nd, visible in New South Wales :— First contact with the shadow.Middle of the Eclipse Last contact with the shadow March Hist.[11.31mm.pelik.Maguitute the Eclipse Moon's diameter Gul, Ok.25mi, wh 22nd, 11.2014.1.0214 The Moon will pass the meridian of Sydney just before the greatest olsenration 11.An Annuler Elipme of the Sun.April 6th, invisible in New South Wales.III-A Partial Eclipse of the Mon, September 15th, invisible in New South Wales IV.—A Toud Eclipse of the Sun, September 29th, visible as a partial Echajee in New South Wales Begins on the Earth generally Ens on the Earth generally September 29th.Th.19th, bil.22.p.m.LATITUDES AND LONGITUDES OF AUSTRALIA.PLACES.Sydney Observatory.Kriste Pt.Essington, N.Australia Melle-rue Adelaide, S.A...Hobart, Tasmania Perth, West Austridia....BALTU 11917 10% IN WAT LOGITE ME BANT P r." 33 31 41 2725 11 {1 37 29 243 34 43 n 112333....31 20 D 151 12 20 La 132 IN 14+39 136 23 50 1175 113 46 43 141 1 1 101221 11 SIN T "I 91 H 7 13 The difference in time in each of the above cases is in advance of Lezalon.time.Tuking 12 o'clock moon Loudon time, it will be 104 jam, at Sydney the same day.ترجمہ :NEW SOUTH WALES میں جزوی چاند گرہن 22, 21 مارچ (1894) کو دیکھا گیا.آغاز گرہن 21 مارچ 11:30pm گرہن کا درمیانی وقت 22 مارچ am 12:25 - اختام گرہن 22 مارچ 1:20am گرہن کی شدت 0.244.گرہن سے پہلے چاند Meridian of Sydney سے گزرے گا.مورز آسٹریلین المانک صفحہ 2
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 429 عکس حوالہ نمبر: 147-vi امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی Jokatechi النار QUERYING THE LLIPSE OF THE SUN.6 APRIL, 1894.From a Phagraph Nansen's Fram Expedition کے ارکان سورج گرہن 16اپریل 1894 کا مشاہدہ کرتے ہوئے.L'Illustration میگزین 1897
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 430 عکس حوالہ نمبر: 148 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی جملہ حقوق بحق ناشر محفوظ ہیں بحار الأنوار ۱۲ علامة مُحمد باقر مجلسى ترجمه مولانا سيد حسن امداد ممتاز الافاضل در حالات حضرت امام محمد مهدی آخر الزمان علیا سلام محفوظ نيك اجنبي مارٹن روڈ كرام Tel: 4124286-4917823 Fax: 4312882 E-mail: anisco@cyber.net.pk
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 431 عکس حوالہ نمبر : 148 11.امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی پندرہ رمضان کو سورج گہن اور آخری تاریخوں میں چاند گہن.فضل بن شاذان نے احمد بن محمد بن ابو نصر سے ، اُنھوں نے تعلیم سے ، تعلیہ نے بدر بن خلیل ازدی سے روایت کی ہے کہ حضرت ابو جعفر امام محمد باقر علیہالسے سلام نے فرمایا کہ : و ايتان تكونان قبل القائم لم يكونا منذ هبط ادم عليه السلام الى الأرض تنكشف الشمس فى النصف من شهر رمضان والقمر في اخره » فقال الرجل : يا ابن رسول الله تنكشف الشمس في اخر الشهر والقمر في النصف ؟ فقال ابو جعفر : إني لأعلم بما تقول ولكنهما أيتان لم يكونا منذ هبط آدم علیه السلام قبل ظہور امام قائم، دو نشانیاں ایسی ظاہر ہوں گی جو حضرت آدم علیہ السلام کے زمین پر وارد ہونے سے لیکر اُس وقت تک کبھی ظاہر نہیں ہوئی ہونگی.ایک تو پندرہ ماہ رمضان کو سورج گہن اور دوسری نشانی اسی کی آخری تاریخ میں چاند گین کا ہوتا.یہ سنکر ایک شخص نے عرض کیا: فرزند رسول "سورج گہن تو مہینے کی آخری تاریخوں میں ہوا کرتا ہے اور چاند گہن نصف ماہ میں.؟ امام محمد باقر علیہ سلام نے فرمایا: تم جو کچھ کہنا چاہتے ہو میں جانتا ہوں لیکن ایسی نشانیاں حضرت آدم علیہ السلام کے زمین پر اترنے سے لیکر اس وقت تک کبھی رونما نہ ہوتی : ہوں گی." فرج کی مجملا علامت ر غیبته طوسی ، ارشاد ، منیبہ نعمانی ، کافی ) فضلی نے ابن اسباط سے، اُنھوں نے حسن بن جہم سے روایت کی ہے اُنھوں نے حضرت ابوالحسن امام رضا علیہ السلام سے فرج و کشادگی کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: کیا میں تمھیں مجملا بتا دوں یا تفصیل کے ساتھ ؟
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 432 عکس حوالہ نمبر: 149 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی جملہ حقوق بحق ناشر محفوظ ہیں بحار الأنوار علامة محمد باقر بجلسى ترجمه مولانا سيد حسن امداد ممتاز الافاضل در حالات حضر امام محمد باق محفوظ بك الحنيني مارٹن روڈ كر فرق
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 433 عکس حوالہ نمبر : 149 امام مہدی کے لئے چاند اور سورج کی آسمانی گواہی کبھی ہماری امام محمد بات علیات سلام سے طاقات ہوئی تو آپ نے میت شریح علیہا اور لباس میں کچھ نہ کہ عنایت فرمایا اور پربھی ارشاد ہو کہ تمہارے کہنے سے پہلے ہی ہم نے یہ تمہارے لیے رکھ چھوڑا تھا.الان شاد ۲۱) مناسبه ابن شہر آشوب جلد ۳ صفحه ۲۲۷ میں بھی عمرو اور عبید اللہ سے اسی طرح مروی ہے.کتاب الارشاد میں سلیمان بن ترم سے منقول ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام میں پانچ چھ سو سے ہزار اور ہم تک عطافرمایا امید رنجیدہ و ملول نہیں ہوئے.(الارشاد ) کی روایت مناقب ابن شہر آشوب دعبلہ ہم صفحہ ۳۳۷) میں ہزار درہم کے الفاظ یک یہ زر رکھنے والوں کو عطا کرنے جانے اور کسی وقت بھی اپنے بھائیوں عرض مندوں اور اپنی ذات سے بیان کی گئی ہے.کتاب الارشاد میں امام محمد باتر علی التیام سے منقول ہے کہ آپ سے آپ کی مدت مرسل بلا حوالہ سند کے بلوے میں سوال کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ جب میں کوئی حدیث بیان کرتا ہوں اور اس کی سند کو بیان نہیں کرتا تو اس کی سند اسی طرح ہوتی ہے کہ مجھ سے میرے پیر بند گوار نے بیان کیا اور ان سے میرے عہد نامدار امام حسین علی اے حکام نے اور ان سے ان کے جد امجد بجناب رسالتمآب صلی اللہ نے فرمایا اور آپ سے جبرئیل امین نے بیان کیا اور ان سے خدا وند عالم نے ارشاد فرمایا.حضرت امام نے فرمایا کہ ہم پر لوگوں کا معاملہ بڑی مصیبت ہے کہ ہم انہیں حق کی طرف بلاتے ہیں تو وہ جواب نہیں دیتے اور ہماری آواز پر لبیک نہیں کہتے اگرہم انہیں چھوڑ دیں تو ہمارے علاوہ کسی دوسرے سے ہدایت نہیں پاسکتے آپ نے ارشاد فرمایا کہ وگ ہم سے کیوں بجتے ہیں اور ہم میں کیوں عیب نکالتے ہیں ہم اہل بیت رحمت میں شجر نبوت اور علم دست کی کمان اور معدن ہیں ہم وہ جگہ ہیں جہاں رشتوں کا نزر دل ہوا اور وحی اتری.الارشاد ص۳۸۳) امام وارث علوم انبیا رہیں مناقب ابن شہر آشوب میں مسند ابو حنیفہ سے یہ روایت نقل کی گئی ہے کہ روای کہتا ہے جب بھی میں نے کسی مسئلہ میں جابر جعلی سے کچھ دریافت کیا تو انہوں نے اس کے بارے میں حدیث پیش کی اور جب وہ امام محمد باقر علیہ السلام کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے تو یوں کہتے تھے کہ مجھے سے وسی الاوصیاء اور وارث علوم انبیاء نے بیریان فرمایا ہے.ابو نعیم نے میتہ الاولیا میں امام محمد باقر عیداست نام کی شان میں اس طرح کے الفاظ کہے می کرده امام حافر ذاکر خاش صابر حضرت ابو سعد محمدبن علی باقر علی است دوم ہیں.حلیة الاولیا بعد مستقل)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 434 امام مہدی پر ایمان واجب -24.امام مہدی پر ایمان واجب عَنْ هِلَالِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ : قَالَ النَّبِيُّ : يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ حَرَّاثُ عَلَى مُقَدَّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ مَنْصُورٌ يُوَفِّى ، أَوْ يُمَكِّنُ لِآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشُ لِرَسُولِ اللَّهِ وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ أَوْ قَالَ إِجَابَتُهُ.150 ( سنن ابوداؤ دار دو جلد چہارم صفحه 290 مترجم ابو عمار عمر اعتقاد پبلشنگ ہاؤس نئی دہلی ) ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ماوراء النہر سے ایک شخص ظاہر ہو گا جو حارث حراث کے نام سے پکارا جائے گا اس کے مقدمتہ الجیش کے سردار کو "منصور" کہا جائے گا.وہ آل محمد کے لئے مضبوطی کا ذریعہ ہو گا.جس طرح قریش ( میں سے اسلام قبول کرنے والوں) کے ذریعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی حاصل ہوئی ہر مؤمن پر اس کی مدد و نصرت واجب ہے یا آپ نے فرمایا کہ اسے قبول کرنا لازم ہوگا.تشریح یہ حدیث علامہ بغوی نے مصابیح السنہ میں عمدہ سند کے ساتھ بیان کی.نیز نسائی اور بیہقی نے بھی روایت کی ہے.شیعہ مکتب فکر نے بھی یہ حدیث قبول کی ہے.( عقد الدرر فی اخبار المنتظر صفحہ 174 حکمران المقدس ایران ) ،، اس حدیث میں ماوراء النہر ( یعنی دریائے جیحون کے ورے سمرقند و بخارا ) فارس کے علاقہ سے ایک ایسے شخص کے ظہور کا ذکر ہے جس کا لقب حارث حراث احارث بن حراث ہوگا.حارث کے لغوی معنی کا شتکار کے ہیں.جس میں اس شخص کے ذاتی اور آبائی پیشہ کا شتکاری کی طرف اشارہ ہے، مطلب یہ ہے کہ وہ معز ز زمیندار خاندان سے ہوگا.اس معزز فارسی الاصل زمیندار کا آل محمد سے کیا تعلق ہے.اس بارہ میں اسی حدیث میں ایک اشارہ یہ پایا جاتا ہے کہ اس شخص کی سرزمین ما وراء النہر یعنی سمرقند و بخارا کے علاقے بتائے گئے ہیں جو در حقیقت فارس کے علاقے تھے.دوسری طرف بخاری کی حدیث میں شریا ستارے سے ایمان لا کر قائم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 435 امام مہدی پر ایمان واجب کرنے والے کو بھی اہل فارس میں سے بتایا گیا ہے.دوسرا قرینہ اس موعود شخص کی تعین کیلئے اس حدیث میں يُمَكِّنُ کے الفاظ ہیں یعنی وہ شخص دین محمد کی مضبوطی کے سامان کرے گا.یہی الفاظ قرآن شریف کی آیت استخلاف میں خلفاء اسلام کی علامت کے طور پر بیان ہوئے ہیں.فرمایا: وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِى ارْتَضَى لَهُمُ (النور: (56) که الله تعالیٰ ان خلفاء کے ذریعہ ان کے دین کو مضبوطی بخشے گا.پس اس حدیث میں امت میں آنے والے مسیح و مہدی کا علاقہ اور کام بیان فرما کر اس کی تائید و نصرت واجب قرار دی گئی ہے.تیسرے اسی آیت استخلاف کے آخر میں یہ بھی مذکور ہے کہ اس خلیفہ برحق کا جو انکار کرے وہ فاسق ہوگا.یہ حدیث بھی اس طرف توجہ دلاتی ہے کہ اس شخص موعود کی مدد کرنا واجب اور قبول کرنا لازم ہے.حضرت ملا علی قاری نے بھی اس حدیث کی تشریح میں یہ نہایت اہم نکتہ اٹھایا ہے کہ حدیث کے الفاظ ہر مؤمن کے لئے اس کی مدد کرنا یا اسے قبول کرنا واجب ہوگا“ سے کوئی عام شخص مراد نہیں لیا جاسکتا بلکہ یہ قرینہ اس شخص کے امام مہدی ہونے پر دلالت کرتا ہے." 151 ( مرقاۃ المفاتیح اردو جلد دہم صفحہ 174 مترجم مولانامحمد ندیم مکتبہ رحمانیہ لا ہور ) یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آج تک سمرقند کے کسی معزز زمیندار نے امام مہدی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا.صرف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ہی وہ مدعی مسیح و مہدی ہیں جن کا وطن سمرقند تھا.آپ کے آباء شہنشاہ بابر کے زمانہ میں وہاں سے ہجرت کر کے ہندوستان آئے اور پنجاب میں کئی دیہات بطور جاگیر آپ کے خاندان کو ملے تھے.اس لحاظ سے آپ کا خاندان ایک معزز زمیندار خاندان تھا.حضرت مرزا صاحب کی یہ وہ ذاتی و خاندانی علامت تھی جو اس حدیث میں’حارث‘“ کے الفاظ میں بیان ہوئی.پس حارث بھی دراصل مہدی کا صفاتی نام ہے.اس لفظ میں معنوی لحاظ سے یہ روحانی اشارہ بھی تھا کہ وہ ” حارث ایمانی چشمہ کے ذریعہ قوم کے پودوں کی آبیاری کرے گا اور ان کے مرجھائے ہوئے دل تازہ کرے گا.(ازالہ اوہام صفحہ 106 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 153 حاشیہ ایڈیشن 2008) حارث کے روحانی لشکر کے سردار کے لقب "منصور" سے مراد حضرت مرزا صاحب کے خلفاء میں سے کوئی ایک خاص تائید یافتہ خلیفہ بھی ہو سکتا ہے.عمومی طور پر اس میں آپ کے ہر خلیفہ کے خدا سے تائید یافتہ ہونے کی طرف بھی اشارہ ہو سکتا ہے جیسا کہ آیت استخلاف میں تمام خلفاء سے تمکنت کے وعدہ کا ذکر اوپر گزر چکا ہے اور یہ بات حقائق و واقعات کے بھی عین مطابق ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں جلد چہارم 436 عکس حوالہ نمبر :150 سنن ابو داود كتاب الطب تاليف كتاب الأدب امام ابو داود سلمان بن شعف بجستانی ما ترجمه و فوائد في الشوط ابو عمار عمر فاروق سعیدی عبد الله تحقیق و تخریج حافظ ابوطا ہر زبیر علی کی ملا نظیرانی تصیح واقعات حافظ ملاح الدين يوسع عون الله جدید عصری مسائل پر نیم مرد یکی خواندند یا پرائیویٹ ۳۰۹۵ سرسید احمد روڈ دریا گنج نئی دهلی ۱۱۰۰۰۲ امام مهدتی پر ایمان واجب
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 437 عکس حوالہ نمبر: 150 ٣٥- كتاب المهدي - 290 امام مہدتی پر ایمان واجب مہدی کا بیان ٤٢٩٠ - (أ) قالَ أَبُو دَاوُدَ : وَحُدِّثْتُ ۴۲۹۰ - سید نا علی بلی نے بیان کیا اور اس اثنا عن هَارُونَ بنِ المُغِيرَةِ قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرُو میں انہوں نے اپنے صاحبزادے حضرت حسن بھی اللہ کی ابنُ أَبِي قَيْس عن شُعَيْبِ بنِ خَالِدٍ، عن طرف دیکھا...فرمایا کہ میرا یہ فرزند سید (اور سردار ) أبي إِسْحَاقَ قَالَ: قالَ عَلِيٌّ - رَضِيَ الله ہے جیسے کہ اس کے متعلق نبی ﷺ نے فرمایا ہے اور عَنْهُ - وَنَظَرَ إِلَى ابْنِهِ الْحَسَنِ فَقالَ: إِنَّ اس کی نسل سے ایک آدمی ہوگا جو تمہارے نبی ﷺ کا ہم ابني هذا سَيِّدٌ كَمَا سَمَّاه النبي ، نام ہوگا وہ اخلاق میں ان ہی کے مشابہ ہو گا مگر شکل میں وَسَيَخْرُجُ مِنْ صُلْبِهِ رَجُلٌ يُسَمَّى باسم مشابہ نہیں ہوگا.پھر قصہ بیان کیا کہ وہ زمین کو عدل نَبِيِّكُم يُشْبِهُهُ فِي الْخُلُقِ وَلَا يُشْبِهُهُ فِي سے بھر دے گا..الْخَلْقِ.ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةَ : يَمْلأُ الأَرْضِ عَدْلًا.٤٢٩٠ - (ب) وقالَ هَارُونُ : حدثنا ۴۲۹۰ - سید نا علی و بیان کرتے ہیں کہ نبی میام عَمْرُو بنُ أَبي قَيْسٍ عن مُطَرْفِ بن نے فرمایا: "ماوراء النہر سے ایک آدمی نکلے گا جسے حارث طريف، عن أبي الْحَسَنِ، عن هِلَالِ بنِ بن حراث کہا جاتا ہو گا.اس کے آگے ایک شخص ہو گا جسے عَمْرٍو قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ الله عَنْهُ منصور بولتے ہوں گئے وہ آل محمد کو مقام دے گا جیسے کہ ولُ : قالَ النَّبِيُّ : يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ قریش نے رسول اللہ ہم کو جگہ دی تھی.ہر مسلمان پر اس وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ : الْحَارِثُ حَرَّاثُ عَلَى کی نصرت یا فر ما یا اس کی بات کو قبول کرنا واجب ہوگا.“ مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ : مَنْصُورٌ يُوَلِّي أَوْ يُمَكنُ لآل مُحمَّدٍ، كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْسٌ لِرَسُولِ الله ﷺ، وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ» أَوْ قَالَ: «إجَابَتُهُ».٤٢٩٠- أ - تخريج : [إسناده ضعيف] * أبو إسحاق عنعن إن صح السند إليه، وأبوداود لم يذكر من حدثه.٤٢٩٠ ـ ب ـ تخريج : [ إسناده ضعيف ] * أبو الحسن وهلال بن عمرو مجهولان.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 438 عکس حوالہ نمبر : 151 مرقاة المفاتيح.للعلامة الشيخ القارى على بن سلطان محمد الفارى هجری ١٠١٤ شرح مشكوة المصابيح للامام العلامة محمد بن عبد الله الخطيب التبريزى المتوفى ٧٤١ مترجم : مولانا او مستند ندیم جلد دہم اقرا سنه عرف سٹریٹ اند و باران لاهور فون: 37355743-37224228-042 امام مہدی پر ایمان واجب
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مرقاة شرح مشكوة أ م جلد دهم 439 عکس حوالہ نمبر : 151 كتاب الفتن امام مہدگی پر ایمان واجب C قُرَيْضٌ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَضْرَةَ أَوْ قَالَ إِجَابَتُهُ.الخرجه أبو داود في المسند ٤٧٧/٤ حديث رقم ٤٢٩٠ - (رواه أبو داود) ترجمہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ مالیم نے ارشاد فرمایا: "ما وراء النہر کے کسی شہر میں ایک شخص ظاہر ہوگا جس کو حارث ترار کے نام دیا جائے گا دستے سے لشکر کے اگلے حصہ پر ایک شخص ہوگا جس کا نام منصور ہو گا وہ حارث آل محمد لی ایم کو جگہ یا ٹھکانہ دے گا جیسا کہ اللہ کے رسول مینی کو قریش کے لوگوں نے ٹھکا نہ دیا تھا (پس) ہر مسلمان پر واجب ہوگا کہ اس شخص کی موافقت و نصرت کرے یا یہ فرمایا کہ ( ہر مسلمان پر واجب ہوگا کہ ) اس شخص کی اطاعت کرے.( ابوداؤد ) تشريح : قوله: يخرج رجل من وراء النهر......يقال له منصور : حراث براء کی تشدید کے ساتھ مفت ہے، بمعنی زراع (کھیتی کرنے والا.) على مقدمته: مضاف محذ" ہے " على مقدمة جیشہ ہے، (اس کے لشکر کے اگلے حصہ پر.) منصور : اس شخص کا نام ہوگا، یا صفت ہوگی.بعض کا کہنا ہے، کہ منصور سے مرادا بومنصور ماتریدی ہیں ایک مشہور جلیل القدر امام ہیں اور عقائد میں حنفیہ کے اصول کا مدار ان ہی پر ہے لیکن اس حدیث کو اس باب میں ذکر کرنا مناسب نہیں ہے.واللہ تعالیٰ اعلم.مزید یہ کہ اس باب کا عنوان " اشراط الساعة“ ہے، اور قیامت کی علامات امام مہدی کے نزول کے علاوہ دوسری علامات کو بھی شامل ہیں.خواجہ عبید اللہ سمرقندی نقشبندی فرماتے ہیں کہ منصور ہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.لیکن اس جیسی بات یا تو کسی نعلی دلیل سے کہی جاسکتی ہے، یا کشف کی بنیاد پر کہی گئی ہے.قوله: يوطن أو يمكن......الرسول الله : يوطن : توطين“ کا اصل معنی ہے "کسی کو کوئی ٹھکانہ یا مکان دینا" او يمكن : ” او “ ، راوی کی طرف سے شک کیلئے ہے اور اسی سے یہ ارشاد باری تعالی ہے: الدین ان مكناهم في الارض ) [الحج : ٤١] : " اور یہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر ہم ان کو دنیا میں حکومت دے دیں تو کیا یہ."او" واؤ کے معنی میں ہے، یعنی وہ شخص حمل الم کی آل کو مال، خزانوں اور ہتھیار کی صورت میں اسباب مہیا کرے گا.اور اپنے لشکر کے ذریعے حکومت و خلافت کو قومی مضبوط اور مستحکم بنائے گا.لال محمد آل محمد سے عمومی طور پر حضور علیہ السلام کی تمام ذریت مراد ہے، اور خصوصی طور پر امام مہدی مراد ہیں.یا طور لفظ " آل زائد ہے، یعنی محمد مہدی مراد ہے.كما مكنت قريش یہ ہے ای کتمکین قریش (قریش کے ٹھکا نہ دینے کی طرح)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 440 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام 25 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ فَلْيُقْرِثُهُ مِنِّي السَّلَامَ.(مستدرک حاکم جلد 6 صفحہ 724 شبیر برادرز لاہور ) 152 ترجمہ: حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو عیسی بن مریم کو پائے وہ اسے میر اسلام پہنچائے.تشریح امام حاکم نے یہ حدیث بخاری اور مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح قرار دی ہے.شیعہ مسلک میں تو امام مہدی کو سلام پہنچانے کا یہ طریق بھی بیان ہے.حضرت امام باقر فرماتے ہیں کہ: ” جب تمہاری ملاقات ہمارے امام قائم (مہدی) سے ہو تو ان الفاظ میں ان کو سلام کرنا السلام علیکم ! اے اہل بیت نبوت اور علم کی کان اور رسالت کے مقام.( بحار الانوار جلد 12 صفحہ 336 محفوظ بک ایجنسی کراچی ) 153 اس حدیث سے آخری زمانے میں آنے والے مثیل مسیح و مہدی کے مقام اور اسے قبول کرنے کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے جس کے بارے میں ارشاد نبوی ہے کہ لَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِیسَی کہ عیسی ابن مریم کے سوا کوئی مہدی نہیں.ابن ماجہ کتاب الفتن باب شدة الزمان ) اور ہمارے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس محبوب مہدی کو محبت بھرا سلام بھجوا کر اپنی امت کو یہ پیغام دیا کہ وہ آنیوالا میرا پیارا مسیح اور مہدی ہے اس کی قدر کرنا.ہاں ! وہی مہدی جس کی سچائی کے نشان کے طور پر چاند سورج گرہن کے آسمانی گواہوں کا ذکر کرتے ہوئے رسول اللہ نے ہمارے مہدی“ کے الفاظ میں اپنی محبت اور پیار کا اظہار فرمایا.ایک اور موقع پر رسول اللہ نے فرمایا: إِنَّ عَيْسَى ابْن مَرْيَمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيِّ....الَا خَلِيفَتِي فِي امتی...کہ یقینا عیسی بن مریم کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں...سنو میری امت میں میرا خلیفہ ہو گا تو اسے میر اسلام دینا.(اعجم الصغیر صفحہ 501-502 شبیر برادرز لاہور ) 154
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 441 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام سلامتی کے اس پیغام میں یہ اشارہ بھی تھا کہ ہمیشہ کی طرح اس مامور زمانہ سے بھی مخالفت اور لعنت و ملامت کا سلوک ہوگا مگر اپنے بچے امتیوں سے رسول کریم نے سلامتی کے پیغام کی توقع رکھتے ہوئے انہیں اس مسیح موعود کے ماننے اور قبول کرنے کی تاکید کی.تاہم چونکہ محض سلامتی کا پیغام پہنچانے کی ادھوری اطاعت باعث فضیلت ہونے کے باوجود موجب نجات نہیں ہوسکتی.اسی لئے رسول اللہ نے مسیح و مہدی کی بیعت کا ارشاد کرتے ہوئے فرمایا: فَإِذَا رَأَيْتُمُوْهُ فَبَايِعُوهُ وَلَوْحَبُوا عَلَى الثَّلْجِ فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِيُّ 155/ (سنن ابن ماجه ار دو جلد سوم صفحه 452 مترجم سید مجتبی سعیدی مکتبہ اسلامیہ لاہور ) کہ جب تم اس مہدی کو دیکھو تو اس کی بیعت کرنا خواہ گھٹنوں کے بل برف پر چل کر جانا پڑے کیونکہ وہ خدا کا خلیفہ مہدی ہے.ابن ماجہ کی ہی دوسری روایت میں رسول اللہ نے اس امام کی نصرت اور مدد کرنے کے ساتھ اسے قبول کرنے کا بھی حکم دیا ہے.ان احادیث سے ظاہر ہے کہ مسیح و مہدی کو قبول کرنا اور اس کی بیعت کر کے مدد کرنا کتنا ضروری اور لازمی ہے.بعض اور روایات میں اس مہدی کی تائید میں آسمان خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِی کی آواز آنے کا جو ذکر ہے اس سے مراد آسمانی نشانوں کا ظہور ہے < جس کے بعد مہدی کی قبولیت پھیلے گی.مزید برآں سنی اور شیعہ مسلک کی احادیث بھی اس پر متفق ہیں کہ جس شخص نے اپنے زمانہ کے امام کو نہ پہنچا نا وہ جاہلیت کی موت مر گیا.( صحیح مسلم اردو جلد دوم صفحہ 733 متر جم محمدمحی الدین شبیر برادرز لا ہور.كمال الدين و تمام النعمة مجلد دوم صفحه (120 جہاں تک مسیح موعود و مہدی معہود کے مقام کا تعلق ہے تو یہ وہ عظیم الشان امام ہے جس کے بارہ میں روایت ہے کہ امت میں ایک ایسا خلیفہ بھی ہوگا جو ابو بکر و عمر سے بھی افضل ہوگا.المصنف ابن ابی شیبه جلد 21 صفحه 293 دار قرطبة (بيروت) 157 امام محمد بن سیرین تابعی نے اس آنے والے مہدی کو ابوبکر و عمر سے افضل اور نبی کے برابر قرار دیا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 442 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام اور بعض لوگوں کے تعجب کرنے پر کہ کیا وہ ابوبکر و عمر سے بھی افضل ہوگا ؟ ابن سیرین نے فرمایا کہ ممکن ہے وہ بعض انبیاء سے بھی افضل ہو.( عقد الدرر في اخبار المنتظر صفحه 148 149 مكتبة عالم الفكر (قاهرة 158 یہی وجہ ہے کہ امام مہدی کو نہ صرف سلام پہنچانے کی تاکید کی گئی بلکہ سنی و شیعہ روایات میں بالاتفاق ان کی تکذیب اور انکار کرنے والے کو کافر ٹھہرایا گیا.(عقد الدرر فى اخبار المنتظر صفحه 157 مكتبة عالم الفكر (قاهرة 159 پس سعادت مند ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس زمانہ میں خدا کے اس برگزیده مسیح و مہدی کو سلام پہنچانے کی توفیق پائی.جس کی دنیا صدیوں سے منتظر تھی اور مشہور شاعر مومن کی طرح جن کی یہ تمنا تھی: زمانہ مہدی موعود کا پایا اگر مومن تو سب سے پہلے تو کہیو سلام پاک حضرت کا مگر آه صد آه کہ جب وہ مہدی آ گیا تو مسلمانوں کی اکثریت اسے پہچاننے سے محروم رہی ، جبکہ دیگر نے مخالفت اور مشکلات دیکھ کر اسے ماننے سے انکار کر دیا اور رسول اللہ کی نصیحت بھی فراموش کر بیٹھے.یار و مسیح وقت کہ تھی جن کی انتظار راہ تکتے تکتے جن کی کروڑوں ہی مر گئے آئے بھی اور آ کے چلے بھی گئے وہ آہ ! ایام سعدان کے بسرعت گزر گئے کلام محمود صفحه 121 نظارت نشر و اشاعت قادیان مطبوعه 2002) حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: آنحضرت نے جو مسیح موعود کو السلام علیکم پہنچایا یہ در حقیقت آنحضرت کی طرف سے ایک پیشگوئی ہے نہ عوام کی طرح معمولی سلام.اور پیشگوئی یہ ہے کہ آنحضرت مجھے بشارت دیتے ہیں کہ جس قدر مخالفین کی طرف سے فتنے اٹھیں گے اور کافر اور دجال کہیں گے اور عزت اور جان کا ارادہ کریں گے اور قتل کے لئے فتوے لکھیں گے.خدا ان سب باتوں میں ان کو نا مرا در لکھے گا اور تمھارے شامل حال سلامتی رہے گی.اور ہمیشہ کے لئے عزت اور بزرگی اور قبولیت اور ہر یک ناکامی سے سلامتی صفحہ دنیا میں محفوظ رہے گی جیسا کہ السلام علیکم کا مفہوم ہے.“ (تحفہ گولڑو یہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 131 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 443 عکس حوالہ نمبر : 152 عَلَى الصَّحِيحَيْن جلد 6 للإمام الحافظ البعد الله محمد بن عبد المد المحاكم النيسابوري رجمه الشيخ الى ايطاليا لمصلحة شفيق الرحمن النادري بصري شیر برادرز اردو بازار لاہور 042-37246006: مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 444 عکس حوالہ نمبر : 152 المستدرك ( مترجم ) جلد ششم ۷۲۴ مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام كِتَاب الْفَمَنِ وَالْمَلاحِم ـ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری ہے اورامام مسلم برمین نے نے اس کو قتل نہیں کیا.8634 - حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى، وَأَبُو مُحَمَّدِ بْنُ زِيَادٍ الدَّوْرَقِيُّ قَالَا: لَنَا الْإِمَامُ أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق بْنِ خُزَيْمَةَ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ الْأَزْرَقُ، ثَنَا رَيْحَانُ بْنُ سَعِيدٍ، لَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْصُورٍ، سَيُدْرِكُ رِجَالٌ مَنْ أُمَّتِى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ، وَيَشْهَدُونَ قِتَالَ الدَّجَّالَ التعليق - من تلخيص الذهبي 8634 - منكر حضرت انس بھی یہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ کی ہم نے ارشاد فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ عیسی ابن مریم علیہ کو پائیں گے اور دجال سے قتل کا مشاہدہ بھی کریں گے.8835 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنَ الْمُرِ الْحَافِظ، لَنا عَبْدُ اللهِ بن سُلَيْمَانَ، لَنَا مَحْمُودُ بْنُ مُصَلَّى الْحِمْعِيُّ لنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَدْرَكَ مِنكُمْ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ فَلْيُقْرِتْهُ مِنِى السَّلَامَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ إِسْمَاعِيلُ هَذَا أَظُنُّهُ ابْنُ عَيَّاشٍ وَلَمْ يَحْتَجابِه" حضرت انس دی یہ فرماتے ہیں کہ اللہ ملا لی ہم نے ارشاد فرمایا: تم میں جس کی بھی ملاقات حضرت عیسی بلایا اسے ہو ، وہ ان تک میر اسلام پہنچا دے.G اس حدیث کی سند میں جو اسماعیل نامی راوی ہیں، میرا گمان ہے کہ وہ ابن عیاش ہیں، امام بخار کی پریہ اور امام مسلم بینی نے ان کی روایات نقل نہیں کیں.8636 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، ثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكِ الْأَشْجَعِي، عَنْ رِبْمِي، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَدْرُسُ الْإِسْلَامُ كَمَا يَدْرُسُ وَضُيٍّ الْقَوْبِ، لَا يُدْرَى مَا صِيَامٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا نُسُكٌ، وَيُسْرَى عَلَى كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ في لَيْلَةٍ فَلَا يَبْقَى فِي الْأَرْضِ مِنْهُ آيَةٌ، وَيُبْقَى طَوَائِفُ مِنَ النَّاسِ : الشَّيْخُ الْكَبِيرُ، وَالْعَجُوزُ الْكَبِيرَةُ، يَقُولُونَ: أَدْرَكْنَا آبَاءَنَا عَلَى هَذِهِ الْكَلِمَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ فَنَحْنُ نَقُولُهَا ، فَقَالَ صِلَةٌ: فَمَا تُغْنِي عَنْهُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَا يَدْرُونَ مَا صِيَامٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا نُسُكَ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حُذَيْفَهُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ فَرَدَّدَ عَلَيْهِ ثَلَانَّا كُلُّ ذَلِكَ يُعْرِضُ عَنْهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَالَ: يَا صِلَةُ، تُنجِيهِمْ مِنَ النَّارِ، تُنْجِيهِمْ مِنَ النَّارِ ، تُنْجِيهِمْ مِنَ النَّارِ هذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يُخْرِجَاهُ " (التعليق - من تلخيص الذهبي) 8636 - على شرط مسلم ++ حضرت حذیفہ یہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ میا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اسلام کی تعلیمات کپڑے کی طرح میلی ہوتی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 445 عکس حوالہ نمبر : 153 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام جملہ حقوق بحق ناشر محفوظ ہیں بحار الأنوار ۱۲ علامة محمد باقر تجلسي ترجمه مولانا سید حسن امداد ممتاز الافاضل درحالات حضرت امام محمد مهدی آخر الزمان علی السلام محفوظ ایک اجنبی مارٹن روڈ كراه Tel: 4124286-4917823 Fax: 4312882 E-mail: anisco@cyber.net.pk
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 446 عکس حوالہ نمبر: 153 ٣٣٩ مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام آپ فرمائیں گے : اچھا تو میں تم لوگوں کے لیے ایک دوسری مسجد کا انتظام کرتا ہوں.یہ فرما کر آپ کو فہ سے باہر نکلیں گے اور ایک ایسی مسجد کی تعمیر کے لیے زمین پر خطوط کھینچیں گے جس کے ایک ہزار باب ہوں گے جو اتنی وسیع ہوگی کہ تمام مجھے کے لیے کافی ہو جائے.پھر آپ آدمیوں کو بھیجیں گے کہ وہ قبر امام حسین علی السلام کی پشت کی طرف سے ایک نہر کھو دیں ، اور نجف و جیرہ کی طرف لیجائیں اور جہاں جہاں ضرورت ہو راستے کیلئے پل تعمیر کریں.اور گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ ایک بوڑھی عورت اپنے سر پر گیہوں سے بھری ہوتی ٹوکری رکھے ہوئے آٹا پسوانے کے لیے کربلا جارہی ہے.“ (غیبہ طوسی ) (۵۴) وه الاسلام اعلام الوری اور کتاب الارشاد میں بھی عمرو بن شمر نے حضرت امام محمد باقر علیا سے اسی کے مثل روایت بیان کی ہے.مسجد سہلہ امام قائم کی قیام گاہ ہوگی فضل نے عثمان بن عیسی سے ، اُنھوں نے صالح بن ابو اسود سے اور اُنھوں نے حضرت ابو عبد الله امام جعفر صادق علیہ اسے کام سے روایت کی ہے کہ آپ کے سامنے مسجد سہلہ کا ذکر ہوا تو آپنے فرمایا : اما إنّه منزل صاحبنا اذا قدم بأهله L و مسیر سہیلہ تو ہمارے صاحب الامر کی منزل ہوگی جب وہ اپنے اہل و عیال کو لیکر یہاں آئیں گے." (غنیتہ طوسی ) کتاب کافی" میں محمد بن بھیٹی سے ، انھوں نے علی بن حسن سے ، انھوں نے عثمان سے اسی کے مثل روایت کی ہے.امام قائم کو سلام کرنے کا طریقہ (کافی) فضل نے ابن محبوب سے ، اُنھوں نے عمرو بن شمر سے ، انھوں نے جابر سے اور جاہد نے حضرت ابو جعفر امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کی ہے آپ نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی ہمارے قائم سے ملاقات کرے تو ان الفاظ میں اُن کو سلام کرے : السلام عليكم يا اهل بيت النبوة ، وَمَعْدِنُ العِلمِ وَمَوْضَعَ الرّسالة “ (فيه طوسی)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 447 عکس حوالہ نمبر 154 سیراف مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام الشيخ الحافظ الي الفصل حرشفى الرحمن القادري الرضوي شیر برادرز ام البازار الاور 042-37246006).Shabbirbrother786@gmail.com
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں النت من الشعير الالترابين 448 عکس حوالہ نمبر : 154 من اسفة عيسى ان شیوخ سے مروی احادیث جن کا اسم گرامی "سیسی" ہے مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام • 724 - حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ المَسَارُ الْوَاسِطِيُّ ، حَذَتْنَا وَهَبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُفْيَانَ الْمَدَنِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِي، عَنْ السِ بْنِ مَالِكِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم: تفْتَرِقُ هَذِهِ الْأُمَّةُ عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا وَاحِدَةً قَالُوا: وَمَا هِيَ تِلْكَ الْفَرْقَةُ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَيْهِ الْيَوْمَ وَأَصْحَابِى لَمْ يَرْوِهِ عَنْ يَحْيَى إِلَّا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُفْيَانَ عیسی بن محمد السمسار الواسطی سے مروی حدیث حضرت انس بن مالک ملا نہ فرماتے ہیں، رسول اکرم صل قیام نے ارشاد فرمایا یہ امت سے فرقوں میں بٹ جائے گی ، سب روزخی ہوں گے ، سوائے ایک کے صحابہ کرام میں ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ ( م ) وہ ایک جماعت کون سی ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ جماعت ( جو ان نظریات پر قائم ہوگی) جن پر آج میں اور میرے صحابہ کار بند ہیں.اس حدیث کو بیٹی سے صرف عبد الله بن سفیان نے روایت کیا ہے.725 - حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّيْدَلَانِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ السَّدْوَسِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سِنَانِ الْقُرَشِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا كَعْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ: أَلا إِنَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيُّ، أَلَا خلِيفَتِي فِي أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي يَقْتُلُ الدَّجَّالَ وَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ وَيَضَعُ الجزيَةَ وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا إِلَّا مَنْ ادْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيَقُرَاْ عَلَيْهِ السَّلَامَ " لَمْ يَرُوهِ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا كَعْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَصْرِقُ وَلَا عَنْهُ إِلَّا مُحَمَّدٌ تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ عُقْبَةَ 725 - حيح البخاري - كتاب البيوع باب قتل الخنزير - حديث: 2130 صحيح البخاري - كتاب المظالم والقصب باب كسر الصليب وقتل الخنزير - حديث: 2364 صحيح البخاري - كتاب أحاديت الأنبياء باب قول الله واذكر في الكتاب مريم إذ انتبنت من الفلبيها - حديث: 3274 صحيح البخاري - كتاب أحاديت الله نبياء نباب قول الله ورانہ کیا في الكتاب مريم إذ انتبذت من الفلسها - حديث : 3275 صحيح مسلم - كتاب الإيمان باب نزول عیسی ابن مریم ها كما بشريعة نبينا محمد صلى الله - حديث: 248 صحيح مسلم - كتاب الإيمان نائب نزول عيسى ابن مريم ا محمد صلى الله - حديث: 249 بس أبي داود - كتاب السلا علم بساب خروج المجال - بشريعة : حديث: 3787 سنن ابن ماجه - كتاب الفمن باب فتنة الجمال - مدبت : 4076 يمن الترمذى الجامع الصحيح - الله صلى الله عليه وسلم - باب ما جاء في تزعل عيسى ابن مريم عليه الذبائح أبواب الفتن السلام صديت: 2211 مالها
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں الشجر الصور للطبراني.449 عکس حوالہ نمبر : 154 عیسی بن محمد الصید لانی البغدادی سے مروی حدیث مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام حضرت ابو ہریرہ بی بند فرماتے ہیں: رسول اکرم کابینہ نے ارشاد فرمایا: خبر دارسن لو عیسی ابن مریم اور میرست در میان کوئی نبی اور رسول نہیں ہو گا اور سن لو عیسی ابن مریم میری اُمت میں میرے نائب ہوں گے سن لو وہ دجال کوقتل کریں گے اور صلیب کو تو میں سکے اور جز یہ ختم کریں گے اور اس وقت جنگیں ختم ہو جائیں گی ہسن او تم میں سے جو شخص ان سے ملے ان کو میرا سلام کہنا.، اس حدیث کو قتادہ سے صرف کعب ابو عبد اللہ مصر کی نے روایت کیا ہے اور کعب سے صرف محمد بن عثمان نے روایت کیا ہے اور ان سے روایت کرنے میں محمد بن عقبہ منفرد ہیں.726 - حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْفَزَارِيُّ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا وَهُبُ اللَّهِ مِنْ رَاشِدٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ الْمُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَصْبَحَ حَزِينًا عَلَى الدُّنْيَا أَصْبَحَ سَاخِطًا عَلَى رَبِّهِ ، وَمَنْ أَصْبَحَ يَشُكُو مُصِيبَةٌ نَزَلَتْ بِهِ فَإِنَّمَا يَشْكُو اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ تَضَعْضَعَ لِغَنِي لِيَنَالَ مِمَّا فِي يَدَيْهِ أَسْخَطَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ وَمَنْ أُعْطِيَ الْقُرْآنَ وَدَخَلَ النَّارَ ابَعْدَهُ اللَّهُ لَمْ يَرْوِهِ عَنْ ثَابِتٍ إِلَّا وَهْبُ اللهِ.وَكَانَ مِنَ الصَّالِحِيْنَ عینی بن سلیمان الفزاری البغدادی سے مروی حدیث حضرت انس بن مالک یہ نہیں فرماتے ہیں رسول اکرم سلاخیام نے ارشاد فرمایا : جس نے دنیا کے غم میں صبح کی اس نے اپنے رب کی نافرمانی میں صبح کی اور جس نے اپنے اوپر آئی ہوئی آزمائش کی شکایت کرتے ہوئے صبح کی ، اس نے اللہ کی شکایت کی ہے اور جس نے کسی مال دار کا مال حاصل کرنے کے لئے اس کے سامنے انکساری اور عاجزی کی، اس نے اللہ تعالٰی کو ناراض کر لیا.جس کو قرآن کی دولت سے نوازا گیا اور وہ اپنی بدعملی کی بنا پر دوزخ میں چلا گیا، اللہ تعالی اس کو اپنی رحمت سے دور کر دے گا.اس حدیث کو ثابت سے صرف وہب اللہ نے روایت کیا ہے اور دہ سائین میں سے تھے.من اسمُهُ عَمرو ان شیوخ سے مروی احادیث جن کا اسم گرامی "عمر" ہے 727 - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ قَوْرٍ الْجُذَامِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ التَّرْرِيُّ، عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَوِذَ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ فَيَقُولُ : أَعِيدُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلَّ عَيْنٍ لَامَّةٍ لَمْ يَرُوِهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ الْمِنْهَالِ إِلَّا الْفِرْيَابِيُّ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 450 عکس حوالہ نمبر : 155 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام احادیث ۲۸۸۲-۴۳۴۱ سُنن ابن تَا امام ابوعبدالله حمدبن يزيد ان اجد القروني في التوفى ٢٤٣ ی سید مجتبی میری علاما اصرالدین البان پرفیسر نظرثانی شریعت شيخ البيت ابو محمدعبدالستارالحماد حافظ زبیر سی نئی تخری نفتی تصحیح تصدير حافظ ندیم ظهير حافظ صلاح الدين يوسف شده اسلامیه
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں أَبْوَابُ الْفِتَنِ 451 عکس حوالہ نمبر: 155 452/3 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام فتنه و آزمائش سے تعلق احکام ٤٠٨٤- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بنُ يُوسُفَ، (۴۰۸۴) ثوبان اللہ کا بیان ہے، رسول اللہ ما الم نے فرمایا: قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ ”تمہارے خزانے کے پاس (اس کے حصول کے لیے ) قیمن خَالِدٍ الْحَذَاءِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ آدمیوں کی آپس میں لڑائی ہوگی.ان میں سے ہر ایک کسی خلیفے الرَّحَبِي، عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ من (بادشاہ) کا بیٹا ہوگا.مگر وہ خزانہ ان میں سے کسی کو بھی نہیں مل يَقْتَتِلُ عِنْدَ كَبْرِكُمْ ثَلاثَةٌ.كُلُّهُمُ ابْنُ خَلِيفَةٍ ثُمَّ لَا سکے گا، پھر مشرق کی جانب سے سیاہ جھنڈے (والے لوگ) إِلَى وَاحِدٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَطْلُعُ الرَّايَاتُ السُّودُ مِنْ نمودار ہوں گے.وہ تمہارا اس قدر قتل عام کریں گے کہ اس قِبَلِ الْمَشْرِقِ.فَيَقْتَلُونَكُمْ قَتْلًا لَمْ يُقْتَلُهُ قَوْمٌ.سے پہلے کسی نے ایسی خونریزی نہ کی ہوگی.پھر آپ نے مزید ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا لَا أَحْفَظُهُ.فَقَالَ: ((فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَبَايِعُوهُ کچھ بیان کیا جو مجھے یاد نہیں رہا.آپ نے فرمایا: ” جب تم اسے وَلَو حَبُوا عَلَى التَّلْحِ.فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِي)).دیکھو تو اس کی بیعت کرلو، اگر چہ برف پر پھسل کر آنا پڑے، کیونکہ يَصِيرُ ضعيف، المستدرك للحاكم: ٤٤٦٣/٤ دلائل النبوة وہ اللہ تعالیٰ کا ( مقرر کردہ) خلیفہ مہدی ہوگا." للبيهقي: ٥١٥/٦ الضعيفة ٨٥ سفیان ثوری مدلس ہیں اور سماع کی صراحت نہیں ہے.] ٤٠٨٥- حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا أَبو (۳۰۸۵) علی دی اور ان کا بیان ہے، رسول اللہ علی ایم نے فرمایا: دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ: حَدَّثَنَا يَاسِينُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ "مہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہوگا.اللہ تعالیٰ اسے ایک ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ ہی رات میں قائدانہ صلاحیتوں سے نواز دے گا.“ الله : ((الْمَهْدِيُّ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ، يُصْلِحُهُ اللَّهُ حسن، مسند احمد: ١/ ١٨٤ مسند أبي يعلى: ٤٤٦٥ المصنف لابن ابي شيبة: ١٩٤٩٠.٤٠٨٦- حَدَّتَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ (۴۰۸۲) سعيد بن مسیت میں اللہ کا بیان ہے کہ ہم ام المومنین بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيح الرَّقْيُّ عَنْ زِيَادِ سیدہ ام سلمہ علی ان کی خدمت میں حاضر تھے.ہماری گفتگو میں بن بيان، عَنْ عَلِي بْنِ تُقَيْلِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ مہدی کا ذکر آ گیا تو ام المومنین بلی خوا نے فرمایا: میں نے رسول قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ.فَتَذَاكَرْنَا الْمَهْدِي.فَقَالَتْ: الله علم کو فرماتے سنا ہے: ”مہدی اولاد فاطمہ میں سے ہو سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: ((الْمَهْدِي مِنْ وَلَدِ گا." فَاطِمَةً)).[صحيح سنن ابي داود: ٤٢٨٤؛ المستدرك للحاكم: ٥٥٧/٤ - ] ٤٠٨٧- حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ : حَدَّثَنَا سَعْدُ (۴۰۸۷) انس بن مالک علی اللہ کا بیان ہے، میں نے رسول بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زِيَادِ الله لا اله علم کو فرماتے سنا ہے: "عبد المطلب کی اولاد میں سے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 452 عکس حوالہ نمبر : 156 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام اور وہ رسول ان لوگوں کو الکتاب اور الحمیہ کی تعلیم دیتا اور ان کا تزکیہ کرتا ہے.الملمسلمین فی امیت جلد ستوفی ۲۶۱ م تغمد الله تعالى بغفرانه واسكنه بحبوحة جنان استاد من القب سا ایک من ابوالعلا مجرى محى الدين بها نگیر اصلح الله تعالى احواله في السر والعلن کا کیا کام برادرزا شبیر برادرز شرنر و سلم ماڈل ہائی سکول ، اردو بازار لاہور 042-7246006:
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مسلم شریف ( مترجم ) جلد دوم 453 عکس حوالہ نمبر: 156 (۷۳۳) مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام كتاب الامارة حضرت جندب بن عبد اللہ کی بھی غیر روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: جو شخص کسی عصبیت کی دعوت دیتے ہوئے یا کسی عصبیت کی مدد کرتے ہوئے.کسی گروہ کے جھنڈے تلے مارا جائے وہ جاہلیت کی موت ہوگی.4678 - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّلْنَا أَبِي حَدَّثَنَا عَاصِمٌ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ نَافِعٍ قَالَ جَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطِبْعِ حِيْنَ كَانَ مِنْ أَمْرِ الْحَرَّةِ مَا كَانَ زَمَنَ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ فَقَالَ اطْرَحُوا لَا بِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ وِسَادَةً فَقَالَ إِنِّي لَمْ آتِكَ لِاجْلِسَ أَتَيْتُكَ لا حَدِلَكَ حَدِيثًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ مَنْ خَلَعَ يَدًا مِنْ طَاعَةٍ لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ الْقِيمَةِ لَا حُجَّةَ لَهُ وَمَنْ مَّاتَ وَلَيْسَ فِي عُنُقِهِ بَيْعَةٌ مَّاتَ مَيْتَةً جَاهِلِيَّةٌ نافع بیان کرتے ہیں یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں جب واقعہ حرہ پیش آیا تو حضرت عبد اللہ بن عمر بن عبد الله بن مطیع کے پاس گئے تو انہوں نے حکم دیا! ابو عبد الرحمن عبداللہ بن عمر بیو) کیلئے حمید رکھو تو حضرت عبد اللہ بن عمر انہوں نے فرمایا: میں آپ کے پاس بیٹھنے کیلئے نہیں آیا ہوں.بلکہ میں آپ کو ایک حدیث سنانے کیلئے آیا ہوں جو میں نے نبی اکرم منی میم کی زبانی سنی ہے.میں نے آپ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص (حاکم وقت کی اطاعت سے ہاتھ کھینچ لے قیامت کے دن وہ اس حال میں اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا کہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوگی اور جس شخص کے مرتے وقت اس کی گردن میں کسی کی بیعت نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرے گا.4679 - وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ حَلَتْنَا لَيْتْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أَلَى ابْنَ مُطِيعِ فَذَكَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ سیکی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے.68 - حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنْ عَلِي حَدَّتَنَا ابْنُ مَهْدِي ح وَحَدَّنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ حَدَّلْنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَا جَمِيعًا حَدَّلَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنى حَدِيثِ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے.بَاب 634 : حُكْمِ مَنْ فَرَّقَ اَمَرَ الْمُسْلِمِينَ وَهُوَ مُجْتَمِ جو شخص مسلمانوں کی اجتماعیت کے درمیان علیحدگی پیدا کرنے کی کوشش کرے اس کا حکم 201- حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ ابْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ وَ قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّنَا مُحَمَّدُ بنْ جَعْفَرٍ حَدَّلَنَا شُعْبَةُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاقَةَ قَالَ سَمِعْتُ عَرْفَجَةً قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ مَتَكُونُ هَنَّاتٌ وَهَنَاتٌ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ تُفَرِّقَ أَمْرَ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَهِيَ جَمِيعٌ فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ كَائِنَا مَنْ كَانَ حدیث 4677 - بخاری (8646) نسائی (4115) ابن ماجہ ( 3948) احمد (7931) ابن حبان (4579) متدرک (407) بہتی (15388) ابو یعلی (7375) معجم کبیر (1671) حدیث 4681 - نسائی (4020 ) احمد ( 18321) ابن حبان (4577 ) مندرک (2665 ) بہتی (16466) معجم کبیر (488)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 454 عکس حوالہ نمبر : 156 متن ترجمه مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام كال الدين و تمام النعمة تألیف شیخ صدوق ابوجعفرمحمد بن علی بنجبین بن بابویہ القمی منصور لوان : محله وقوم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ۱۲۰ I 455 عکس حوالہ نمبر : 156 1 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام ج ۲ - باب ٣٩ تَخلُو مِن حُجْةٍ لِلهِ عَلى خَلْقِهِ إِلى يَومِ القِيامَةِ ، وَأَنَّ مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَعْرِفْ إِمَامَ زَمَانِهِ مَاتَ مينَةٌ جاهِليَّةٌ فَقَالَ : إِنَّ هذا حَقٌّ كَما أَنَّ النَّهارَ حَقٌّ، فَقِيلَ لَهُ : يَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ فَمَنِ الحجةُ وَالإمامُ بَعْدَكَ ؟ فَقَالَ ابْنِي مُحَمَّدٌ ، هُوَ الإمامُ وَ الْحُجَّةُ بَعْدِي ، مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَعْرِفُهُ مات ميتة جاهليَّةٌ ، أما إِنَّ لَهُ غَيْبَةٌ تِجَارُ فيها الجاهِلُونَ ، وَيُهْلَكُ فيها المُبْطِلُونَ، وَيَكْذِبُ فيها الوَقاتُونَ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَكَأَني أَنْظُرُ إِلَى الأَعْلامِ البيض تخفقُ فَوقَ رَأْسِهِ بِنَجَفِ الكُوفَةِ».باب ۴۳۹ - ) فيمَنْ أَنْكَرَ الْعَائِمَ الثَّانِي عَشَرَ مِنَ الْأَعْتَةِ لا ) * 1 - حَدَّتَنا أبي - - قَالَ : حَدَّتَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى، عَنْ صفوان بن يحيي ، عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ، عَنْ أَبي عَبْدِ اللهِ ال «قالَ : مَنْ أَنكَرَ واحِداً مِنْ الْأَحْياءِ فَقَدْ أَنْكَرَ الْأَمْواتُ».- وَ حَدَّتَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الحَسَنِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الوليد - - قَالَ : حَدَّنَا مُحَمَّدُ بْنُ - الحسن الصفار و الحَسَنُ بْنُ مَثْلِ الدَّقَاقُ : وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الحِمْيَري جميعاً قَالُوا :.زمانش را نشناسد به مرگ جاهلیت در گذشته است فرمود: این حق است همچنان که روز روشن حق.است گفتند: ای فرزند رسول خدا حجت و امام پس از شما کیست؟ فرمود فرزندم محمد او امام و حجّت پس از من است کسی که بمیرد و او را نشناسد به مرگ جاهلیت در گذشته است، آگاه باشید که برای او غیبتی است که نادانان در آن سرگردان شوند و مبطلان در آن هلاک گردند و کسانی که برای آن وقت معین کنند دروغ گویند سپس خروج می کند و گویا به پرچمهای سپیدی می نگرم که بر بالای سر او در نجف کوفه در اهتزاز است.باب ۳۹ کسانی که منکر قائم یا فرد دوازدهمین ائمه الام شوند ۱ - ابن مسکان از امام صادق روایت کند که فرمود: کسی که یکی از زندگان را انکار کند مانند کسی است که اموات را انکار کرده باشد.- روایت فوق به سندهای دیگر نیز از امام صادق روایت شده است.ترجمہ: جو شخص اس حالت میں مرے کہ اس نے زمانہ کے امام و نہ پہچانا اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 456 عکس حوالہ نمبر : 157 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام المصنف لابن أبي شيبة الإمام أبي بكر عبد الله بن محمد بنِ أَبِي شَيْبَةَ العبي الكوفي المولود سنة ١٥٩ه - والمتوفى سنة ٥٢٣٥ رضى اللهُ عَنْهُ شركة دار القبلة حققه وقوم نصوصه وفرع أحادية محمد عوام: المجلد الحادي والعشرون الفتن - الجمل ۳۹۰۹۸ - ۳۸٢٦٤ موسسه علوم القران
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 457 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام ٣٧٦٥٠ باب (۲ - ۲) عکس حوالہ نمبر : 157 ٤٠ - كتاب الفتن ۲۹۳ أبي بَزَّة، عن أبي الطفيل، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لو لم يبق من الدهر إلا يوم لبعث الله رجلاً من أهل بيتي، يملؤها عدلاً، كما ملئت جوراً».٣٨٨٠٤ - حدثنا أبو أسامة عن هشام، عن ابن سيرين قال: المهدي من هذه الأمة، وهو الذي يؤم عيسى ابن مريم عليهما السلام.٣٨٨٠٥ - حدثنا أبو أسامة عن عوف، عن محمد قال: يكون في هذه الأمة خليفة لا يُفضل عليه أبو بكر ولا عمر.٣٨٨٠٤ - رجاله ثقات وشواهده كثيرة من الأحاديث الصحيحة.٣٨٨٠٥ - رجاله ثقات، وكون الشيخين الجليلين رضي الله عنهما لا يفضلان على المهدي : يعني في أثره في الأمة في آخر الزمان، وفي إشاعته العدل.بين أفرادها ، كما شاع الظلم والجور بينهم.(۱۸۳۹)۱۰ وهذا التفسير مستفاد من الرواية الموهومة التي ذكرها الدارقطني في «العلل" من رواية مؤمل بن عبد الرحمن الثقفي عن عوف، عن ابن سيرين، عن أبي هريرة مرفوعاً: يكون في آخر الزمان خليفة لا يفضل عليه أبو بكر ولا عمره وزاد قال : لايعني : في العدل».والحديث دون هذه الزيادة رواه ابن عدي ٦: ٢٤٣٣ ترجمة مؤمل نفسه، وضعفه بقوله : العامة حديثه غير محفوظة»، وهكذا قال الدارقطني عن هذا الحديث: المحفوظ أنه من كلام ابن سيرين.على : ۲۷ من وقد ذكر السيوطي رحمه الله هذا الأثر في العرف الوردي المحاوي - وفسره بنحو هذا، لكن الذي يلقت النظر فيه قوله : قال ابن أبي شيبة في المصنف في باب المهدي، فأفاد تبويب هذه الجملة يكون الباب قبل رقم (۳۸۷۹۳).من الأحاديث، ويبقى أن ترجمہ: اس امت میں ایک ایسا خلیفہ ہوگا جس پر ابو بکر اور عمر کو فضلیت نہ ہوگی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 458 عکس حوالہ نمبر : 158 عقد الدرر في أخبار المنتظر ليوسف بن يحيى بن على بن عبد العزيز المقدسي الشافعي السلمي ) من علماء القرن السابع ) مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام تحقيق الدكتور عبدالفتاح محمد الحلو الطبعة الأولى = ۱۳۹۹ ۱۹۷۹ م
مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ١٤٨ 459 عکس حوالہ نمبر: 158 الباب السابع صلى الله عليه وسلم يقول : لَنْ تَهْلِكَ أُمَّةً أَنَا أَوَّلُهَا ، وَمَهْدِيهَا وسطها ، والمبيحُ ابْنُ مَرْيَمَ آخِرُهَا ».أخرجه الإمام أبو عبد الرحمن النِّسَائِي ، فى «سُنَنِه (۱).وعن عبد الله بن عباس ، رضى الله عنهما ، عن النبي صلى الله عليه وسلم ، قال : الْمَهْدِى طَاوُوسُ أَهْلِ الْجَنَّةِ».أخرجه الديلمي (٢) ، في كتاب «الفردوس ).وعن عوف محمد (۳) بن : قال : كنا نتحدث أنه يكون في هذه [ ۷۷ظ هذه الأُمَّةِ خَلِيفَةٌ ، لا يُفَضّل عليه أبو بكر ، وعمر ، رضي الله عنهما.أخرجه الإمام أبو عمرو الثاني : في سنيه (1).وعن محمد بن سيرين ، قيل له : وعمر؟ قال : هو خيرا (0) ، أو أبو بكر منهما ، ويُعْدِل نَبِيًّا (٦).وفي رواية عنه ، أنه ذكر فِتَنا (۲) تكون ، فقال : إذا كان ذلك فاجلسوا في بيوتكم ، حتى تَسْمَعُوا عَلَى النَّاسِ بِخَيْرٍ من أبي بكر وعمر.(1) لم أجده في المجتبى من سنن النسائي.(۲)( أبو شجاع شيرويه بن شهردار بن شيرويه الديلمي الشافعي : سنة تسع وخمسمائة.تذكرة الحفاظ ۱۲٥٩/٤ ، طبقات الشافعية الكبرى ۱۱۱/۷ ، ۱۱۲.(۳) في ق : و أحمد » ، والمثبت في سائر النسخ ، وسنن الداني.(٤) سنن الداني.لوحة ٨٢.(ه) في الفتن ، تنعيم بن حماد : وأخير..(1) في الفتن : : بنبي..الحافظ ، المتوفى (۷) في الفتن : وقتة ' ترجمہ: عوف بن محمد بیان کرتے ہیں کہ ہم گفتگو کر رہے تھے کہ اس امت میں ایک ایسا خلیفہ ہوگا جس پر ابو بکر اور عمر کو بھی فضیلت نہ ہوگی..محمد بن سیرین کے بارے میں مروی ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ مہدی افضل ہے یا ابو بکڑو عمرہ تو آپ نے کہا وہ (مہدی ) ان دونوں سے افضل ہے اور نبی کے برابر ہے.ان ہی سے ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے فتنوں کا ذکر کیا جو بر پا ہوں گے تو انہوں نے کہا جب وہ (فتنے) برپا ہوں گے تو تب تک اپنے گھروں میں بیٹھے رہو.یہاں تک کہ تم ابوبکر و عمر سے بہتر کسی شخص کا لوگوں سے سنو.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں في شرفه وعظم منزلته 460 عکس حوالہ نمبر: 158 قيل : يا أبا بكر ، خير من أبي بكر وعمر ! مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام ١٤٩ قال : قد كان يُفَضَّل على بعض الأنبياء عليهم السلام.أخرجهما الحافظ أبو عبد الله نُعيم بن حماد ، في كتاب « الفين» (۱) وعن حُذَيْفَةٌ ، رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم ، في قِصَّةِ المَهْدِى عليه السلام ، وظُهورٍ أَمْرِه ، قال : « فَتَخْرُجُ الأَبْدَالُ مِنَ الشَّامِ وأَشْبَاهُهُمْ، وَيَخْرُجُ إِلَيْهِ النَّجَبَاءُ مِن مِصْرَ وعصائبُ أَهْلِ الشَّرْقِ وأَشْبَاهُهُمْ ، حَتَّى يَأْتُوا مَكَّةَ ، فَيُبَايَعُ لَهُ بَيْنَ زَمْزَمَ والمَقامِ ، ثُمَّ يَخْرُجُ /متوجها إلى الشام ، وجِبْرِيلُ عَلَى مُقَدِّمَتِهِ ، [ ٧٨ و ] وميكائيل عَلَى سَاقَتِهِ ، يَفْرَحُ بِهِ أَهْلُ السَّماء وأَهْلُ الأَرْضِ ، والطَّيْرُ ، والوُحُوشُ (۳) ، والحيتان في البَحْرِ ، وتَزِيدُ الْمِيَاهُ فِي دَوْلَتِهِ ، وَتُمَدُّ الأَنْهَارُ ، وتُضْعِفُ الْأَرْضُ أَكُلَهَا ، وتُسْتَخْرَجُ الكُنُورُ».أخرجه الإمام أبو عمرو عثمان بن سعيد المقرىء ، في سنيه (٤).وعن كعب الأَحْبَارِ ، رضى الله عنه ، قال : المنصورُ المَهْدِى يصلى عليه أهل الأرض ، وطير السماء ، يُبْتَلَى بِقَتْلِ الرِّوم والمَلاحِ ، ثم يُقْتَلُ شَهِيدًا هو وأَلْفانِ 6 An كلهم أمير صاحب راية ، فلم تصب المسلمين ) مُصِيبَةٌ بعد رسول الله صلى الله عليه وسلَّم أَعْظَمُ منها أخرجة الحافظ أبو عبد الله نعيم بن حماد ، (1 في كتاب الفتن (٦) و (1) أخرجهما في سيرة المهدى.الفتن لوحة ٩٨ ، ٩٩.(۲ - ۲) سقط من : ب.(۳) في ب ، ق : ه والوحش ».(٤) سنن الداني لوحة ۱۰۵.ه - 0) في الأصل : يصب المسلمون ».(11) من : ب ، ق.ترجمہ: پوچھا گیا ابوبکر و عمر سے بھی بہتر ! کہا: وہ تو بعض انبیاء سے بھی افضل ہوگا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 461 عکس حوالہ نمبر: 159 مسیح و مہدی کو رسول اللہ کا سلام في شرفه وعظيم منزلته وعن lov أبي سعيد الخُدْرِيِّ ، رضي الله عنه ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلَّم : منا (۱) الَّذِي يُصَلِّى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ خَلْفَهُ ) أخرجه الحافظ أبوني ، في مناقب المهلين..وعن.1 أبي أُمَامَةَ الْبَاهِلِي رضي الله عنه ، قال : خطبنا رسولُ الله صلى الله عليه وسلّم ، وذكر الدَّجال ، وقال (٢) : «إن المدينة لتنفي خبثها ، كما ينفي الكبرُ خَبَثَ الحَدِيدِ ، ويُدْعَى ذَلِكَ الْيَوْمُ يوم الخلاص.فقالت أُمُّ شَرِيك : فأَيْنَ العرب يا رسولَ اللَّهِ يَوْمَئِذٍ ؟ قال : «هُمْ يَوْمَئِذٍ قَلِيلٌ ، وجَلُهُمْ بِبَيْت (۳) المقدس ، وإمامُهُمْ [ ٨٣ و ] مَهْدِي رَجُلٌ صَالِيحٌ.أخرجه الحافظ أبو نعيم ، في كتاب ( الحلية ).وعن جابر بن عبد الله ، رضي الله عنه ، قال : قال رسولُ الله صلى الله عليه وسلَّم : «مَنْ كَذَّبَ بِالدَّجالِ فَقَدْ كَفَرَ ، وَمَنْ كَذَّبَ بِالْمَهْدِي فَقَدْ كَفَرَه.أخرجه الإمام أبو بكر الإسكافُ ، في فوائد الأخباره، (٤ كدا رواه أبو القاسم السهَيْلِيُّ ، رحمه الله تعالى ، فى شرح السيرة ) له (٤).(1) فى في زيادة : المهدى (۲) في ب ، ق زيادة : و فيه ).(۳) فى ب ، ق : « فى بيت ».(٤ - ٤) من ب ، ق إلى قوله ( رحمه الله تعالى ، ، ومن ب وحدها الباقي".والحديث في الروض الأنف ٤٣١/٢.وفيه أن أبا بكر الإسكان رواه متنا إلى بن أنس عن محمد بن المنكدر عن جابر.والذي يروى من أنس بن مالك هو أبو خالد مطر بن ميمون الإسكاف.الأنساب ۲۳۳/۱.مالك ولعل المقصود أبو بكر محمد بن محمد بن أحمد الإسكاني ، كان لفة ، حدث بغداد ، وتوفى سنة اثنتين وخمسين وثلاثمائة.الأنساب ٢٣٤/١.i ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : جس نے دجال کا انکار کیا اس نے کفر کیا اور جس نے مہدی کا انکار کیا اس نے بھی کفر کیا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 462 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت 26.امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت شعَبَ ابْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلْمَانُ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ.(مستدرک حاکم جلد 5 صفحہ 417.کتاب ہذا صفحہ 347 حوالہ نمبر 119) ترجمہ: حضرت مصعب بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلمان (فارسی ) ہمارے اہل بیت میں سے ہے.تشریح : اس روایت پرسنی وشیعہ مکاتب فکر متفق ہیں.( تفسیر مجمع البیان الجزء الخامس صفحہ 220 دار المرتضی بیروت ) 160 حضرت سلمان فارسی ایران سے تلاش حق میں نکلے اور مدینہ آکر رسول کریم ہے پر ایمان لانے کی سعادت پائی.آپ نے ان کی نیکی و تقومی اور اطاعت و زہد دیکھ کر انہیں اپنا حقیقی روحانی اہل بیت قرار دیا.اسی طرح آپ نے آخری زمانہ میں ایمان قائم کرنے والے مرد کامل کو سلمان فارسی کی قوم میں سے قرار دے کر بتا دیا کہ وہ آنیوالا موعود بھی عربی نہیں فارسی ہوگا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خونی رشتہ کی بجائے آپ کے روحانی اہل بیت سے ہوگا.اہل سنت کا یہ عقیدہ کہ مہدی رسول اللہ کے جسمانی اہلِ بیت سے ہوگا ، بعید از قیاس ہے کیونکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت میں سے آنے والے اسرائیلی عیسی بن مریم کو مہدی قرار دیا ہے جس کا جسم سمیت آسمان سے آنا مسلمان تسلیم کرتے ہیں.وہ اسرائیلی ہوتے ہوئے رسول اللہ کی ظاہری اولاد کیسے ہو سکتا ہے؟ البتہ قرآن شریف نے اہل بیت کا جو روحانی مفہوم بیان فرمایا ہے وہ یہ مسئلہ حل کر دیتا ہے.جس کے مطابق پسر نوح کو اس کے اعمال بد کی وجہ سے اِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِح : (ھود : 47) کے ارشاد ربانی سے حضرت نوح کے اہل بیت سے خارج کر دیا گیا.اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ اہل بیت کا حقیقی اور مضبوط رشتہ جسمانی نہیں، روحانی ہی ہے.اہلِ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 463 بیت کے اس مفہوم کی تائید بعض دیگر احادیث سے بھی ہوتی ہے.امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ سے سوال ہوا کہ آپ کے آل (اہل بیت ) کون ہیں ؟ آپ نے فرمایا: ہر متقی میرا اہلِ بیت ہے اور پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: إِنْ أَوْلِيَاءُ ةَ إِلَّا الْمُتَّقُونَ (الانفال: 35) یعنی بیت اللہ کے حقیقی ولی متقی لوگ ہی ہیں.(مجمع الزوائد الجزء العاشر صفحه 343 دارا لكتب العلمية (بيروت 161 امام مہدی کے اہل بیت میں سے ہونے کا مسئلہ یہ حدیث خوب واضح کر دیتی ہے جس میں ایک قرآنی آیت سے استدلال کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت کے روحانی معنی مراد لئے اور سب متقی لوگوں کو اپنا اہل بیت قرار دیا.بے شک رسول اللہ کے ساتھ خونی رشتہ رکھتے ہوئے جسمانی طور پر آپ کے اہل بیت میں شامل ہونا بھی بہت بڑی برکت ہے.مگر جب روحانی رشتہ بھی ساتھ موجود ہو تو یہ دوہری سعادت ہے.حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ تم میں سے جو شخص تقویٰ اختیار کرے وہ اہل بیت میں سے ہے.اسی طرح حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں کہ جو ہم سے محبت کرے وہ اہل بیت میں سے ہے.(تفسیر صافی اردو جلد چہارم صفحہ 321 مترجم سید تلمیذ حسنین محفوظ بک ایجنسی کراچی ) مشہور عرب شاعر نشوان حمیری نے کیا خوب کہا ہے: 162 الُ النَّبِي هُمُ اتْبَاعُ مِلَّتِهِ مِنَ الْآعَاجِمِ وَالسُّوْدَانِ وَالْعَرَبِ لَوْ لَمْ يَكُنْ آلُهُ إِلَّا قَرَابَتَهُ صَلَّى الْمُصَلَّى عَلَى الطَّاغِيِّ أَبِي لَهَبٍ یعنی نبی کریم کے اہل بیت دراصل آپ کے دین کے پیروکار ہیں خواہ وہ جمی ہوں یا عربی، گورے ہوں یا کالے، اگر آپ کے اہل بیت صرف آپ کے خونی رشتہ دار ہی ہوتے تو ایک درود پڑھنے والا درود پڑھتے ہوئے سرکش ابو لہب پر بھی رحمتوں اور برکتوں کی دُعا کر رہا ہوتا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: آل کا لفظ اپنے اندر ایک حقیقت رکھتا ہے اور وہ یہ کہ آل چونکہ وارث ہوتی ہے اس لئے انبیاء علیہم السلام کے وارث یا آل وہ ہوتے ہیں جو ان کے علوم کے روحانی وارث ہیں اسی واسطے کہا گیا ہے کہ كُلُّ تَقِي وَ نَقِيَ آلنی یعنی ہر متقی اور پاکباز میری آل ہے.“ ( ملفوظات جلد دوم صفحہ 126 ایڈیشن 1984)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ,, 464 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت ہاں اگر روحانی اہل بیت ہونے کے ساتھ ظاہری تعلق اور نسبت بھی ثابت ہو جائے تو یہ سونے پر سہا گہ والی بات ہے.حضرت مسیح موعود کو اہل بیت سے یہ نسبت بھی حاصل تھی چنانچہ آپ فرماتے ہیں: سادات کی جڑ یہی ہے کہ وہ بنی فاطمہ سے ہوں سو اگر چہ میں علوی تو نہیں ہوں مگر بنی فاطمہ میں سے ہوں ، میری بعض دادیاں مشہور اور صحیح النسل سادات میں سے تھیں....ماسوا اس کے یہ مرتبہ فضیلت جو ہمارے خاندان کو حاصل ہے صرف انسانی روایتوں تک محدود نہیں بلکہ خدا نے اپنی پاک وحی سے اس کی تصدیق کی ہے.“ ( نزول اسح حاشیه در حاشیہ صفحہ 48 روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 426 ایڈیشن 2008) شیعہ وسنی دونوں مسالک کے نزدیک مسلم بعض احادیث میں مہدی کے بارہ میں یہ بھی ذکر ہے کہ مہدی کا رنگ عربی اور جسم اسرائیلی ہو گا.(فتاوی حدیثیه صفحه 151 مترجم مفتی شیخ فرید مكتبة اعلی حضرت لاهور كشف الغمة في معرفة الأئمة الجزء الثالث صفحه 269 دار الاضواء بيروت) 163 فارسی الاصل خاندان کا فرد ہونے کے لحاظ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وجود میں اسرائیلی خون کی آمیزش بھی تھی اور حلیہ بھی عین اس حدیث کے مطابق جس کے مطابق دائیں رخسار پر تل.جیسا کہ حاکم نے اپنی تاریخ میں حضرت ابن عمر کی یہ روایت بیان کی ہے کہ اہل فارس حضرت اسحاق کی اولاد ہیں.( کنز العمال مترجم جلد 6 جزء دواز دہم صفحہ 399 دارالاشاعت کراچی ) 164/ حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: 1.حدیث میں جو سلمان آیا ہے اس سے بھی میں مراد ہوں.ورنہ اس سلمان پر دو صلح کی پیشگوئی صادق نہیں آتی اور میں خدا سے وحی پا کر کہتا ہوں کہ میں بنی فارس میں سے ہوں اور بموجب اس حدیث کے جو کنز العمال میں درج ہے بنی فارس بھی اسرائیل اور اہل بیت میں سے ہیں.“ " ایک غلطی کا ازالہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 213 ایڈیشن 2008) 2.میرے وجود میں ایک حصہ اسرائیلی ہے اور ایک حصہ فاطمی، میں دونوں مبارک پیوندوں سے مرکب ہوں اور احادیث اور آثار کو دیکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ آنے والے مہدی آخر الزماں کی نسبت یہی لکھا ہے کہ وہ مرکب الوجود ہو گا.“ (تحفہ گولڑویہ صفحہ 32 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 118 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 465 عکس حوالہ نمبر : 160 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت مجمع البيان في تفسير القرآن تأليف أمين الإسلام أو علي الفضل بن الحسن الطبري طبعة جديدة منقحة الجزء الخامس دار المرتضى بيروت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 466 عکس حوالہ نمبر: 160 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت ۲۲۰ سورة هود والوجه الآخر أن يكون متعلقاً بالمستقر، وهو العامل فيه كتعلق الظرف بالمعاني، كما.تقول : ليس لك فيه رضا، فيكون به في الآية بمنزلة فيه.والعلم : يراد به العلم المتيقن الذي يعلم به الشيء على الحقيقة، ليس العلم الذي يعلم به الشيء على ظاهره، كالذي في قوله : إن عتُمُوهُنَّ مُؤمِس ونحو ما يعلمه الحاكم بشهادة الشاهدين، وإقرار المقر بما يُدعى، ونحو ذلك مما يعلم به العلم الظاهر الذي يسع الحاكم الحكم بالشيء.- معه.تلك مِن أَنباء الغيب تلك : مبتدأ، و من انباء الغيب الخبر، و نُوحِيهَا إِلَيْكَ) خير ثان، وإن شئت كان في موضع الحال أي تلك كائنة من أنباء الغيب موحاة إليك، وإن شئت كانت تلك مبتدأ، وتوحيها الخير، والجار من صلة توجيها ) أي : تلك نوحيها إليك من أنباء الغيب، ولا يجوز أن يكون من زيادة على تقدير : تلك أنباء الغيب لأنها لا تزاد في الموجب، ويجوز على قول الأخفش.المعنى: ثم حكى سبحانه تمام قصة نوح ، فقال : ﴿وَنَادَى نوح ربِّه نداء تعظيم ودعاء فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقِّ معناه يا مالكي وخالقي ورازقي، وعدتني بتنجية أهلي، وإن ابني من أهلي وإن وعدك الحق لا خلف فيه، فنجه إن كان ممن وعدتني بنجاته وَأَنتَ أَحْكَمُ للمكيين في قولك وفعلك قال الله سبحانه يَنُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ.وقد قيل في معناه أقوال: أحدها إنه كان ابنه الصلبه والمعنى إنه ليس من أهلك الذين وعدتك بنجاتهم معك، لأن الله سبحانه قد استثنى من أهله الذين وعده أن ينجيهم مَنْ أراد إهلاكهم بالغرق، فقال: هو إلا من سبق عَلَيْهِ الْقَوْلُ ، عن ابن عباس، وسعيد ابن جبير والضحاك وعكرمة، واختاره الجبائي.وثانيها : إن المراد بقوله : (لَيْسَ مِنْ أَهْلِك إنه ليس على دينك، فكأن كفره أخرجه عن أن يكون له أحكام أهله، عن جماعة من المفسرين وهذا كما قال النبي : : سلمان منا أهل البيت.وإنما أراد على ديننا.وروى علي بن مهزيار عن الحسن بن علي الوشاء عن الرضا قال : قال أبو عبد الله : إن الله تعالى قال لنوح : إنه ليس من أهلك، لأنه كان مخالفاً له، وجعل من اتبعه من أهله، ويؤيد هذا التأويل أن الله سبحانه قال على طريق التعليل : إِنَّهُ عَمَل غَيْرُ صَلح ) فيبين أنه إنما خرج عن أحكام أهله، لكفره وسوء عمله، وروي عن عكرمة أنه قال : كان ابنه، ولكنه كان مخالفاً له في العمل والنية، فمن ثم قيل: إنه ليس من أهلك.وثالثها: إنه لم يكن ابنه على الحقيقة، وإنما ولد على فراشه فقال له إنه ابني على ظاهر الأمر.فأعلمه الله تعالى أن الأمر بخلاف الظاهر، ونيهه على خيانة امرأته، عن الحسن، ومجاهد.وهذا الوجه بعيد من حيث إن فيه منافاة للقرآن، لأنه تعالى قال: (وَنَادَى نُوح ابنه ولأن الأنبياء يجب أن ينزهوا عن مثل هذه الحال، لأنها تعير ،وتشين، وقد نزه الله أنبياء، عما دون ذلك، توقيراً لهم وتعظيماً عما ينفر من القبول منهم.وروي عن ابن عباس أنه قال: ما ترجمہ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سلمان ہمارے اہل بیت میں سے ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 467 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت عکس حوالہ نمبر : 161 مجمع الزوائل 人 مع الفوائد تأليف الحافظ نور الدين علي بن أبي بكر بن سليمان الهيثمي المصري المتوفى سنة ٨٧ه تحقیق محمد عبد القادر أحمد عطا الجزء العاشر مترقي على الكتب التالية : تتمة الناقب - الأنكا - الأدعية - التربية والزهد البعث - صفة أثلت الناس أهل الجنة منشورات محمد ولی بیعت لنشر كتب السنة والجماعة دار الكتب العلمية بیروت.حنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 468 عکس حوالہ نمبر: 161 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت كتاب الزهد ۷۳ - بَابِ مَا جَاءَ فِي الولاية للهِ عَزَّ وَجَلَّ ١٧٩٤٥ - عَنْ جابر، عَن النبي ﷺ قَالَ: «إن من موجبات ولاية الله ثلاثا : إِذَا رأى حقا من حقوق الله لَمْ يؤخره إلى أيام لا يدركها، وأن يعمل العمل الصالح في العلانية على قوام من عمله في السريرة، وَهُوَ يجمع مَعَ مَا يعجل صلاح ما يأمل»، قَالَ رَسُول الله : فهكذا ولى الله»، وعقد ثلاث (۱).رواه الطبراني في الأوسط، وَفِيهِ من لَمْ أعرفهم.٧٤ - بَاب مَا جَاءَ فِي الأتقياء ١٧٩٤٦ - عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سُئل رَسُول الله : من آل محمد؟ فقال: كل تقى، وَقَالَ رَسُول الله إن أَوْلِيَاؤُهُ إِلا الْمُتَّقُونَ [الأنفال: ٣٤](٢).رواه الطبراني في الصغير والأوسط، وَفِيهِ نوح بن أبي مريم، وَهُوَ ضعيف.١٧٩٤٧ - وَعَنْ عَائِشَة قَالَتْ: كَانَ رَسُول الله ﷺ لا يزيده ذا شرف عنده، ولا ينقصه إلا التقوى (٣ (۳) رواه الطبرانى فى الأوسط، وَفِيهِ منصور بن عمار، وقد وثق على ضعفه، قُلْتُ: وقد تقدمت أحاديث في قوله: «كرم المؤمن تقواه وأحاديث في الأدب فـي حـق المسلم، وفي أثنائها أن النبي ﷺ قَالَ: «التقوى هاهنا»، وأومأ بيده إلى صدره.٧٥ - باب مَا جَاءَ فِي الْعَجْبِ ١٧٩٤٨ - عَنْ أنس، قَالَ : قَالَ رَسُول الله : لو لَمْ تكونوا تذنبون، لخشيت عليكم مَا هُوَ أكبر مِنْهُ، العجب رواه البزار، وإسناده جيد.(5) ٧٦ - باب فيمن أذى أولياء الله ۱٧٩٤٩ - عَنْ عَائِشَة قَالَتْ: قَالَ رَسُول الله ﷺ قَالَ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: مَنْ (1) أخرجه الطبراني في الأوسط برقم (٦١٣٥).(٢) أخرجه الطبراني في الأوسط برقم (۳۳۳۰).(۳) أخرجه الطبراني في الأوسط يرقم (٧٣٣٦).(٤) أورده المصنف في كشف الأستار برقم (٣٦٣٣).ترجمہ: حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ آپ کے آل کون ہیں؟ آپ نے فرمایا:.ہر متقی میرا اہل بیت ہے.اور پھر آپ نے یہ آیت پڑھی: اِن اَوْلِيَاءُ هُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ (الانفال:35) یعنی بیت اللہ کے حقیقی ولی متقی لوگ ہی ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 469 عکس حوالہ نمبر: 162 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت تفسیر مافی ( جلد چهارم) سورۃ ہودتا سورة مريم - تالیف : مفسر محمد بن مرتضی المعروف به ملافیض کاشانی ترجمہ و تلخیص : — — مولانا سید تلمیذ حسنین رضوی شائع کردہ: اداره نشر دانش، نیوجرسی، امریکا 128, Oak Creek Road, East Windsor, NJ-08520 (USA) ملنے کا پتا :- مارٹن روڈ محفوظ بك الجنيبي مداد كراج Tel: 34124286, 34917823 Fax: 34312882 E-mail: aniscopk@yahoo.com MBA
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں تفسیر صافی جلد چهارم پاره ۱۳ 470 عکس حوالہ نمبر 162 ☑ امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت -۱۴ - آیت ۳۶۶۳۳ کفر کیا لیکن بتوں کو نہیں پوجا.اے کتاب احتجاج میں امیر المومنین علیہ السلام سے مروی ہے آپ نے فرمایا کہ چوں کہ خداوند عالم نے ان افراد کو جو کفر میں مبتلا ہیں مقام انبیاء اور اولیاء تک رسائی سے باز رکھا ہے اور ہم اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خطاب میں دیکھ سکتے ہیں کہ لا ینال عهدی الظالمین ( میرا عہد ظالموں تک نہیں پہنچے گا) یعنی مشرکین تک اس لیے کہ اللہ نے شرک کو ظلم قرار دیا ہے ارشاد باری ہے ان الشرك لظلم عظیم (بے شک شرک عظیم تعلم ہے.جب ابراہیم علیہ السلام نے یہ جان لیا کہ امامت کے لیے اللہ کا عہد بت پرستوں تک نہیں پہنچے گا تو اسی لیے فرمایا واجمعني ويني أن نعبد الاصنام پروردگار تو مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی پرستش سے بچا.ہے کتاب رمانی میں نبی اکرم سی لی لی نام سے جو روایت ہے وہ اس روایت کے کافی قریب ہے البتہ اس کے آخر میں یہ ہے کہ دعوست و دین مجھ تک اور میرے بھائی علی تک پہنچی ہم میں سے کسی نے بھی ہرگز بتوں کو سجدہ نہیں کیا تو اللہ تعالی نے مجھے نہیں بنایا اور علی کو وصی بنا دیا.۳ ٣٦ - بَيْ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ - اے میرے رب ان بتوں نے بہت سے لوگوں کو گم راہ کیا ہے.یعنی ان کی گمراہی کا سبب بنے ہیں جیسا کہ اللہ کا قول ہے وغرتهم العليوث الدنیا (انعام: ۷۰ ) ( دنیا کی زندگی نے انھیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے.) فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِى وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ - پس جو بھی میرا اتباع کرے گا وہ مجھ سے ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے تو بے شک تو بخشنے والا اور مہربان ہے تفسیر عیاشی میں امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ تم لوگوں میں سے جو بھی اللہ سے ڈرتا اور صحیح راستے پر چلتا ہے اس کا تعلق ہم اہل بیت سے ہے دریافت کیا گیا کیا آپ اہل بیت سے؟ فرمایا ہاں ہم اہل بیت سے حضرت ابراہیم نے اس بارے میں فرمایا تھا فَمَنْ تَبِعَنِى فَإِنَّهُ مِن ) کہ جو بھی میرا اتباع کرے گا وہ مجھ سے ہوگا ) امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ جو بھی ہم سے محبت کرتا ہے اس کا ہم اہل بیت سے تعلق ہے سوال کیا گیا آپ سے؟ فرمایا ہاں ہم سے خدا کی قسم کیا تم نے ابراہیم کا یہ قول نہیں سنائسَنُ تَبِعَن فَالَهُ مِلی - ۵ امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے وَمَنْ عَصَانِ فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِیم اور جس نے میری نافرمانی کی تو اے اللہ تو بخشنے والا اور مہربان ہے فرمایا تو اس بات پر قادر ہے کہ اس کی مغفرت کرے اور اس پر رحم کرے.3 (1) تفسیر عیاشی ج ۲ ص ۲۳۱ ۲۳۰ ۳۱ (۳) ان مالی شیخ طوسی ص ۳۷۹-۳۷۸ (۵) تفسیر عیاشی ج ۲ ص ۲۳۱ ح ۳۲ (۲) الاحتجاج ج ا ص ۳۷۳ (۴) تفسیر عیاشی ج ۲ ص ۲۳۱ ج ۳۳ (1) اقتباس انوار التنزیل سے حج ۱ ص ۵۳۲
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 471 عکس حوالہ نمبر : 163 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت دینی معلوب پر مبنی عوام و خواں کے لئے ایک بہترین کتاب فتاوى حَدِيثيَهُ تصنيف شیخ الاسلام احمد بن محمد بن علی بن حجر ہیتمی الشافعی ریشه طلان داتا دربار مارکیٹ، لاہو اعلیٰ حضرت 042-37247301 0300-8842540
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 472 عکس حوالہ نمبر :163 فتاری حديثه 151 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت مکتبہ اعلیٰ حضرت پوری روئے زمین پر چار افراد نے حکمرانی کی ہے دو مؤمن اور دو کافر ہیں.مؤمن حضرت ذوالقرنین اور حضرت سلیمان علیہما السلام ہیں اور کافر نمرود اور بخت نصر میں عنقریب پانچواں بھی زمین پر حکمرانی کرے گا جو میری اہل بیت میں سے ہوگا.الرویائی رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں اور ابونعیم رحمہ اللہ نے تخریج کیا ہے : رسول اللہ علی الکریم نے فرمایا : الْمَهْدِى رَجُلٌ مِّنْ وَلَدِى وَجُهُهُ كَا الْكَوَكَبُ الدّرّى.(مسند الشامین، ما اتمی اینها من مند سلیمان بن حبیب الخ سلیمان بن عن ابی الملتہ ، اتح رقم الحديث: 1500 - ج: 2 ص: 410 مطبوع بمؤسسة الرسالة ، بیروت) مهدی میری اولاد میں سے ہوگا وہ نور افشانی کرنے والے ستارہ کی مانند ہوگا.اور الرویائی اور ابونعیم رحمہما اللہ نے ہی حضرت حذیفہ والے سے تخریج کیا ہے کہ حضور مسلم نے ارشاد فرمایا کہ: الْمَهْدِى رَجُلٌ مِنْ وَلَدِى لَوْنُهُ لَوْنٌ عَرَبِيٌّ وَجِسْمُهُ جِسْمٌ إِسْرَائِيلِيُّ ، عَلَى خَدِهِ الْأَيْمَنِ خَالٌ كَأَنَّهُ كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يَمْلاَءُ الْأَرْضُ عَدْلاً كَمَا مَلَكَتْ جَوْرًا ، يَرْضَى بِخَلاقَتِهِ أَهْلُ الْأَرْضِ وَاهْلُ السَّمَاءِ وَالطَّيْرُ فِى الْجَرِ.الحاوی للفتاوی، کتاب الادب والرقاق، العرف الوردی فی اخبار المہدی ج 2 ص 79، المطبوعہ دار الفكر للطباعة والنشر ، بيروت، لبنان) مہدی میری اولاد میں سے ہوں گے.ان کا رنگ عربی ہوگا.اور ان کی جسمانی ساخت اسرائیلی ہوگی ان کے دائیں رخسار پر تل ہوگا گویا وہ نور افشاں ستارہ ہوں گے.وہ (مہدی) زمین کو عدل سے بھر دیں گے جس طرح وہ پہلے قلم سے بھری ہوئی تھی.ان کی خلافت پر اہل زمین اور ابل آسمان سب راضی ہوں گے اور فضاء میں پرندے بھی راضی ( خوش ) ہوں گے.ابونعیم رحمہ اللہ وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ حضور ملی ایم نے فرمایا کہ: يَخْرُجُ الْمَهْدِى مِنْ قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا كُرُعَةٌ.- الحاوی للفتاوی، کتاب الادب والرقاق العرف الوردی فی اخبار المہدی ج 2 ص 79 المطبوعہ: دار الفكر للطباعة والنشر ، بیروت، لبنان) امام مہدی ایک بستی سے تشریف لا ئیں گے جس کو کر یہ کہا جاتا ہے.الخطیب نے حدیث تخریج کی ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : يَحْبِسُ الرُّوْمُ عَلَى وَالِ مِنْ عِتْرَتِى اِسْمُهُ يُوَاطِيُّ اِسْمِي فَيَقْبِلُوْنَ بِمَكَانٍ يُقَالُ لَهَا الْعَمَلَقُ فَيَقْتُلُونَ فَتَقْتُلُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ آلافٍ أَوْ نَحْو ذَالِكَ ثُمَّ يُقْتَلُوْنَ يَوْمًا آخَرَ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 473 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت عکس حوالہ نمبر : 163 كشف الغمة رف معرفة الائمة تأليف العلامة المحقق أبي الحسن على بن عيسى بن أبى الفتح الإسبلى (-) المتوفى سنة ٩٩٣ هي الجزء الثالث دار الأضواء بيروت لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ج 474 عکس حوالہ نمبر : 163 فها روى في أمر المهدى امام مہدی کے اہل بیت رسول ہونے کی حقیقت - ٢٦٩ - قال : من ولدى هذا - وضرب بيده على الحسين ع..السابع : و في القرية التى يخرج منها المهدى ، وباسناده عن عبد الله بن عمر رضى الله عنه قال : قال الذى يخرج المهدى من قرية يقال لها كرعة.الثامن.في صفة وجه المهدى ، باسناده عن حذيفة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم : المهدى رجل من ولدى وجهه كالكوكب الدرى.التاسع و فى صفة لونه وجسمه، باسناده عن حذيفة قال : قال رسول الله المهدى رجل من ولدى لونه لون عربي ، وجسمه جسم اسرائيلى على خده الأيمن خال ، كأنه كوكب درى ، يملأ الأرض عدلا كما ملئت جوراً يرضى في خلافته أهل الأرض واهل السماء والطير في الجو.العاشر في صفة جبينه ، بإسناده عن أبي سعيد الخدري قال : قال 1 رسول الله : المهدى منا أجلى الجبين أتى الانف.الحادي عشر : في صفة انفه ، باسناده عن أبي سعيد الخدرى رضى الله عنه عن النبي أنه قال : المهدى منا أهل البيت رجل من امتى اشم الانف علا الارض عدلا كما ملئت جوراً.الثاني عشر : « فى خاله على خده الايمن ، وبإسناده عن أبي أمامة الباهلي قال : قال رسول الله : بينكم و بين الروم أربع هدن يوم الرابعة على يد رجل من آل هر قل، يدوم سبع سنين ، فقال له رجل من عبد القيس يقال له المستورد بن غيلان : يارسول الله من امام الناس يومئذ ؟ قال : المهدى من ولدى ابن أربعين سنة كان وجهه كوكب دري في خده الايمن خال اسود عليه عباءتان قطوا نيتان كأنه من رجال بني اسرائيل، يستخرج الكنوز ويفتح مدائن الشرك.الثالث عشر د قوله ع المهدى الفرق الثنايا.باسناده عن عبد الرحمان ترجمہ: مہدی میری اولاد میں سے ہوگا.اس کا رنگ عربی اور جسم اسرائیلی ہوگا اور دائیں رخسار پر تل ہوگا.گویا کہ وہ روشن ستارہ ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 475 عکس حوالہ نمبر :164 امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت شیخ جیسی روانہ فرماتے ہیں کہ علامہ تقی نے حدیث کی بڑی کتب سے اضول نشت کے بارے میں معنی احادیث کو جمع فرمایا اس سے زیادہ کسی نے نہیں کیا احمد عبدا بخواد رحم اللہ کہتے ہیں میں نے اس کتاب کا مطالعہ کیا گویا کہ اس نے حدیث کی شر سے زائد کتابوں کا مطالعہ کیا اردو ترجمہ كثر العمال في سنن الأقوال والأفعال مستند کتب میں رواۃ حدیث سے تعلق کالام تلاش کر کے حوالہ کے ساتھ شامل کتاب ہے جلد 4 حصہ یا زه ریم، رواز و هم تالين علامہ علا الدين على منتقی بن حسام الدين متقدمہ عنوانات ، نظرثانی تصحیحات مولانامفتی احسان اللہ شائق صاحب استاذه حسن آباد کراچی اردو بازار امیں نے جنات روڈ دارالاشاعت ان پاکستان م ا زندگی بر جانت نوری تونی ها
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 476 عکس حوالہ نمبر: 164 ۳۹۹ امام مہدی کے اہلِ بیت رسول ہونے کی حقیقت کنز العمال حصه وه از دهم ۳۳۱۳۶ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک اللہ تعالی اس کی مخلوق میں دو بہتر چیزیں ہیں، عرب سے اس کی مخلوق میں بہتر قریش ہیں اور نجم سے فارس دیلمی بروایت عبدالله بن رزق مخزومی ۳۴/۳۷ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فارس میں سے جو اسلام لائے تو وہ قریش میں سے ہے دو ہمارے بھائی اور ہمارے عصبہ ہیں.۳۲۳۸.دیلمی بروایت ابن عباس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فارس والے اولا و اسحاق ہیں.مستدرک حاکم فی تاریخه بروایت ابن عمر ۳۳۱۳۹ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دو بھی لوگوں پر اللہ تعالٰی نے لعنت فرمالی فارس اور روم - احمد بن حنبل، طبرانی بروایت عقبه بن عامر ۳۳۱۴۰ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مجھے چندا تیں دکھائی گئیں جو جنت کی طرف زنجیروں میں لے جائے جارہے ہیں.حاكم، في الكني، بروايت ابوهريرة رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم مجھ سے نہیں پوچھتے کہ میں کسی وجہ سے ہنسا؟ میں نے اپنی امت میں سے فارس کو دیکھ جوز برستی زنجیروں میں جنت کی طرف لے جائے جارہے ہیں عرض کیا گیا : اے اللہ کے رسول اور کون ہیں ( رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (وہ) عجم میں سے وہ لوگ ہیں جنہیں مہاجرین قید کریں گے پھر ان کو اسلام میں داخل کریں گے.طبرانی بروایت ابو الطفیل ۳۴۱۳۲ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان لوگوں پر میں نے تعجب کیا جوز نجیروں میں جنت میں داخل ہوں گے.بخاری بروایت ابو هريرة اس میں تین فصلیں ہیں.پانچواں باب...اہل بیت کے فضائل میں پہلی فصل....اجمالی فضائل ۱۳۳ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا.ان لوگوں پراللہ تعالی کا غضب شدید ہو جنہوں نے مجھے اپنی اولاد کے بارے میں تکلیف دی.مسند الفردوس بروایت ابوسعيد ۱۳۳۱۴۴ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیشک میرے اہل بیت کی مثال تم میں نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہو گیا اس نے نجات پائی اور جو اس سے پیچھے رہاوہ ہلاک ہوا.مستدرک حاکم بروایت ابوفر ذخيرة الحفاظ: 1999 کلام ضعیف سے ضعیف الجامع : ۱۹۷۴ ۳۴۱۴۵ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پہلے وہ لوگ جن کی قیامت کے دن میں شفاعت کروں گا میرے اہل بیت ہیں پھر جو زیادہ قریب ہیں پھر جو قریش کے زیادہ قریب ہیں پھر وہ لوگ جو مجھ پر ایمان لائے اور میری اتباع کی بینی لوگوں میں سے.پھر تمام عرب پھر تمام عم اور جن کی میں پہلے سفارش کروں دو زیادہ فضلیت والے ہیں.طبرانی، مستدرک حاکم بروایت ابن عمر التنزيه: ۳۷۸.۳۷۷۱، اللتالي ۳۵۰۲ ۳۳۱۴۶ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے بہتر وہ ہیں جو میرے بعد تم میں سے میرے اہل کے لئے بہتر ہوں.مستدرک حاکم بروایت ابو هريرة ۳۳۱۳۷.رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے اپنے رب سے یہ بات مانگی کہ میری امت میں سے جس کی طرف میں شادی کروں اور میری امت میں سے جو کوئی میری طرف شادی کرے وہ میرے ساتھ جنت میں ہو سو اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ عطا فرما دیا.طبرانی، مستدرک حاکم بروایت عبدالله بن ابی اوفی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 477 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام 27.رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْماً لَطَوَّلَ اللهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَبْعَثَ رَجُلًا مِنّي اَوْ مِنْ اَهْلِ بَيْتِى يُوَاطِئُى اِسْمُهُ اِسْمِي وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمُ أَبِي يَمُلَا الْأَرْضَ قِسُطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا.165 (سنن ابوداؤ دار دو جلد سوم صفحہ 303-304 مترجم مولا نا عبد الحکیم خان فرید بک سٹال لاہور ) ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا کہ اگر دنیا سے ایک دن بھی باقی رہ گیا تو اللہ تعالیٰ ضرور اس دن کو لمبا کر دے گا یہاں تک کہ وہ مجھ سے یا میرے اہل بیت سے ایک شخص کو بھیجے گا.اس کا نام میرا نام اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا.وہ زمین کو عدل و انصاف سے (اس طرح) بھر دے گا جیسے وہ پہلے ظلم وجور سے بھری ہوئی تھی.تشریح یہ حدیث ابن ماجہ ، ترندی اور مسند احمد میں بھی موجود ہے ترمذی نے صرف اس روایت کا وہ حصہ صحیح قرار دیا ہے جس میں اِسمُهُ اِسمی (یعنی اس کا نام میرا نام ) تک الفاظ ہیں اور اِسْمُ أَبِيهِ اِسْمُ اَبِی ( یعنی اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا ) کے الفاظ والی روایت کو صحیح نہیں کہا.اسی طرح امام احمد بن حنبل نے بھی صرف اِسمُهُ اِسْمِی (یعنی اس کا نام میرا نام ) والی روایت ہی بیان کی ہے.(مسند احمد مترجم جلد دوم صفحہ 504 مکتبہ رحمانیہ لاہور ) یہ حدیث شیعہ مسلک میں بھی مسلّم ہے.( بحار الانوار مترجم جلد 12 صفحہ 437 محفوظ بک ایجنسی کراچی) 166 فنی تحقیق سے ثابت ہے کہ حدیث میں اسم ابنه اسم آبی ( کہ مہدی کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہو گا) کے الفاظ ایک راوی زائدۃ الباھلی کی طرف سے اضافہ ہیں جب کہ دوسری کسی روایت میں یہ الفاظ موجود نہیں ہیں.( كفاية الطالب فی مناقب علی بن ابی طالب صفحہ 483 داراحیاء التراث (ایران) 167
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 478 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام 168 اور راوی زائدۃ امام بخاری ، نسائی اور حاکم کے نزدیک ثقہ راوی نہیں ہے.(تهذيب التهذيب جلد 2 صفحه 460 دار الكتب العلمية (بيروت) اس لئے اس کی طرف سے یہ زائد الفاظ ( کہ مہدی کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا ) قابل قبول نہیں ہو سکتے.یہاں ان الفاظ کے اضافہ کا تاریخی پس منظر بھی بیان کرنا ضروری ہے کہ زائدۃ الباصلی تابعین کے وسطی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں.ان کا زمانہ دوسری صدی ہجری ہے، جو عباسی حکومت کا دور تھا.اسی زمانہ میں محمد بن عبد اللہ معروف بہ نفس زکیہ (حضرت امام حسین کے پوتے ) نے مہدی کا لقب اختیار کر کے عباسی خلیفہ منصور کے بالمقابل خلافت کا دعویٰ کیا تو محمد مہدی کے حامیوں نے یہ حدیث ان کی تائید میں پیش کر کے مشہور کر دیا کہ محمد بن عبد اللہ ہی وہ مہدی موعود ہیں جن کی پیشگوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی اور اسی زمانہ میں باپ کے نام میں مشابہت والی حدیث کے یہ الفاظ مشہور عام ہوئے اور ایک بڑی جماعت نے محمد کو مہدی تسلیم کر کے بیعت بھی کر لی.مگر 145ھ میں عباسی فوجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے محمد مہدی مارے گئے.اور یہ حدیث ان کی سچائی پر چسپاں نہ ہو سکی.(مشخص از تاریخ اسلام حصہ سوم صفحہ 39-40 مکتبہ اسلامیہ لاہور ) 169 دراصل اس حدیث میں بڑی قطعیت کے ساتھ آنحضرت کے ہمرنگ ایک روحانی فرزند کے ظہور کی خبر دی گئی ہے.وحی الہی کے بغیر ایسی یقینی خبر دینا ناممکن ہے.اس حدیث میں اس رجل موعود کا ایک کام قیام عدل بیان کیا گیا ہے جو اس کے مہدی ہونے پر دلیل ہے.اس آنیوالے کے روحانی اہلِ بیت ہونے کی طرف اشارہ رَجُلًا مِنی “ کے الفاظ میں موجود ہے کہ وہ کامل طور پر آنحضرت کا مطیع وفرمانبردار ہو گا جیسے رسول اللہ نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے والے نافرمان لوگوں کا تعلق لیس منا کہہ کر اپنے سے کاٹ دیا کہ ایسے لوگ ہم میں سے نہیں ہیں.وه 170 ( صحیح مسلم اردو جلد اول صفحہ 199 مترجم علامہ وحید الزمان نعمانی کتب خانہ لاہور ) اسی طرح اس شخص سے کمال تعلق کا اظہار یہاں مجھ میں سے ایک شخص کے الفاظ میں اس کی انتہائی فرمانبرداری کے باعث کیا گیا ہے.حدیث میں اس کا نام میرا نام ہو گا کے الفاظ میں اس آنے والے کے نام کی محض ظاہری مماثلت مقصود نہیں.نہ ہی یہ کسی روحانی مرتبہ کے لئے کافی ہو سکتی ہے.بلکہ یہاں روحانی موافقت کا مضمون غالب
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 479 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام ہے کیونکہ اسم کے معنے صفت کے بھی ہوتے ہیں جیسے فرمایا: وَ لِلهِ الأَسْمَاءُ الْحُسْنَى (الاعراف: 18 ) یعنی اللہ کے سارے نام پاک ہیں.اس میں اسماء الہی سے اللہ کی صفات ہی مراد ہیں کیونکہ اسم ذاتی تو ایک اللہ ہی ہے باقی سب صفات ہیں.چنانچہ حضرت ملا علی قاری نے بھی اسمُهُ اِسْمِی (اس کا نام میرا نام) کی تشریح میں صفاتی مماثلت مراد لیتے ہوئے لکھا ہے کہ مہدی کی صفات آنحضور کی صفات جیسی ہوں گی اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے مطابق لوگوں کو ہدایت دے گا.( مرقاۃ المفاتیح جلد دہم صفحہ 157-158 مترجم مولانامحمد ندیم مکتبہ رحمانیہ لاہور ) وو 66 171 بعض روایات میں اِسمُهُ اِسمِی کی بجائے خُلُقُهُ خُلقِی“ کے الفاظ انہی معنی کی مزید تائید کر دیتے ہیں کہ آنے والے مہدی کی صفات واخلاق رسول اللہ کے اخلاق جیسے ہوں گے.172 (كنز العمال الجزء الرابع عشر صفحه 273 موسسة الرسالة (بيروت) حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ آنے والے مسیح اور مہدی کے بارہ میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذکر فرمایا ہے کہ وہ میری قبر میں دفن ہوگا اور اس کا نام میرا نام ہوگا.اس میں دراصل یہ اشارہ ہے کہ امام مہدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کامل بروز ہوگا.کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 16 ایڈیشن 2008) یہی وہ حقیقت ہے جسے علمائے اسلام نے بھی بیان فرمایا.حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (متوفی : 1176 ھ) نے مہدی کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بروز کہا ہے.( تقسیمات الہیہ جزء ثانی صفحہ 198 مدینہ برقی پریس یو.پی ) 173 حضرت علامہ عبد الرزاق قاشانی (متوفی : 730ھ ) لکھتے ہیں: مہدی آخری الزماں محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا تابع ہوگا اور معارف علوم اور حقیقت میں تمام انبیاء اور اولیاء اس کے تابع ہوں گے.کیونکہ اس کا باطن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا باطن ہوگا.“ (شرح فصوص الحكم صفحه 42-43 مصطفى البابي الحلبى مصر ) 174 یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کسی حدیث میں مہدی کی ماں کا نام آمنہ اور باپ کا نام عبداللہ مذکور نہیں بلکہ زیر بحث حدیث کا ہی یہ ایک غلط نتیجہ ہے حالانکہ ماں کا تو اس حدیث میں سرے سے ذکر ہی نہیں ہے اور باپ کے نام کی مشابہت والے الفاظ محد ثین کے نزدیک ثابت نہیں.تاہم اگر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 480 رسول اللہ کے کامل غلام عبدٹی کا عالی مقام یہ الفاظ قبول بھی کر لئے جاویں تو ان کا یہ مطلب لیا جائیگا کہ مہدی کے باپ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کی طرح روحانی انوار کے لئے استعداد موجود ہوگی.اس لحاظ سے مہدی کا باپ بھی رسول اللہ کے باپ سے مشابہ ہو گا.بالکل اسی طرح جیسے مہدی کا صفاتی نام محمد بیان کرنے میں بھی مماثلت تامہ ہی مراد تھی.باقی جہاں تک ظاہری نام کا تعلق ہے روایات میں مہدی کا نام ”احمد“ بھی آیا ہے.چنانچہ محدث حافظ نعیم بن حماد نے حضرت حذیفہ کی روایت سے مہدی کا نام احمد بیان کیا ہے.عقد الدرر في اخبار المنتظر صفحه 62 حكمران المقدس (ایران) اس کی تائید علامہ ابن حجر صیمی نے بھی کی ہے اور مہدی کا نام احمد بیان کیا ہے.(القول المختصر في علامات المهدى المنتظر صفحه 27 مكتبة القرآن قاهرة 66 175 176 میہ روایات بھی حضرت بانی جماعت احمدیہ علیہ السلام پر چسپاں ہوتی ہیں کیونکہ آپ کا اصل نام احمد ہی تھا.آپ کے خاندان میں لفظ ” غلام بطور مشترک سابقہ کے استعمال ہوتا تھا.جیسے آپ کے والد کا نام غلام مرتضی بھائی کا نام غلام قادر اور آپ کا نام غلام احمد تھا.سو ظا ہری لحاظ سے بھی نام کی یہ پیشگوئی آپ کے حق میں پوری ہوئی جس طرح باطنی لحاظ سے محمدی سیرت وصفات کا آپ سے ظہور ہوا.یہ سوال کہ کیا اس حدیث کے مطابق حضرت مرزا صاحب نے بطور مہدی دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیا ہے؟ اسی حدیث پر ادنی سے تدبر سے حل ہو جاتا ہے.کیونکہ حدیث کا مکمل جملہ یہ ہے کہ عدل وانصاف سے زمین اس طرح بھر دی جائے گی جیسے وہ پہلے ظلم و جور سے بھری تھی.اور ظاہر ہے ظلم وجور سے یہ زمین چنددن یا سال میں نہیں بھر گئی بلکہ تدریجاً کئی سو سال میں یہ واقعہ ہوا.اسی طرح امام مہدی کے ذریعہ قائم ہو نیوالے عادلانہ نظام کی تکمیل بھی تدریجا ہوگی جس کا شاندار آغاز بفضلہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کے ذریعہ ہو چکا ہے.اور دنیا کے اسی ممالک میں جماعت احمد یہ کے نظام قضا کے ذریعہ اعلیٰ معیار کا عدل و انصاف مفت فراہم کیا جاتا ہے.حضرت بانی جماعت احمدیہ نے فرمایا: امروز قوم من نشناسد مقام من روزے بگر یہ یاد کند وقت خوشترم (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 184 ایڈیشن 2008) ترجمہ: آج کے دن میری قوم میرا درجہ نہیں پہچانتی ، لیکن ایک دن آئیگا کہ وہ رو رو کر میرے مبارک وقت کو یاد کرے گی.در مشین فارسی مترجم صفحه 166 مترجم حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل مطبوعہ 1967)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 481 عکس حوالہ نمبر :165 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام الرحيم جاتے ہوں سنی تو تعالی علیہ وسلم کی اطاعت کی تریش کے اس اللہ تعالے کا علم مانا در مہینے نہ پھیرا تو ہم نے بھی آپ سنن ابوداود شریف (مترجم) چله سوم تصنيف امام ابو داؤد سلیمان بن شعث سجستانی بینی 16 ترجمه و قوائد مولانا عبید الحکیم خاں اختر شاہجہانپوری نیند از مترجم صحیح بخاری سنین این ماجرا موطا امام مالک تقسيم كار ۳۸۰ اردو بازار لا وکیل پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں شمن ایروانه و مترجم ۸۷۶ 482 عکس حوالہ نمبر: 165 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام حضرت امام حمیدی را به ان زاده أَوَّلُ كِتَابِ المَهْدِي حضرت امام مہدی کا بیان تا مروان حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعا لٰے عنہ سے روایت ہے کہ ابن معاوية عن ال این ان مسائل میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالے علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نے رسول صل وسلم الله منك لنبي صلى الله لاني ما يقول قَالَ كُلهم 3S-ALL.احد نیول شنا: یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا یہاں تک کہ تم یہ بارہ جیتے ھنا کیوں گئے اور پر ایک پر امت کا اتفاق ہو گا.میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے کچھ مزید کہنا لیکن میں سمجھوتہ سکا.نت والد محترم سے گزارش کی کہ کیا فرمایا تھا.انہوں نے فرمان رسالت بتا یا کہ سب قریش سے ہوں تھے.بتایا سال حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہ.یہ دین بارہ خلفا تیک برابر قالب رہے گا.قال إلى منزلية قال تم --A49.هذا الدين حدتهم وحل يعيل بن عياشر يعني أن قال نا عبد الله ناسی زندگی کا بیان ہے کہ لوگوں نے تکبیر کہی اور خوب زور لگایا.من جوا تو پھر آپ نے آہستہ آواز سے کچھ فرمایا.میں والد ماجد کی ساقال مت میں میں عرض گزار ہوا کہ آیا جان ! حضور نے کیا فرمایا ؟ فرمایا کہ سب قریشی سے ہوں گیے.ناني ياد اسد دین سعید ہمدانی نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس حدیث کو روایت کرتے ہوئے یہ کبھی چیلند سود هم فرمایا.جب آپ کا نشانہ اقدس کی طرف لوٹے تو قریش حاضر بارگاہ ہو کر بر این گزار ہوئے.پھر کیا ہوگا ؟ فرمایا کہ پھر قتل کر قتال ہوگا.مسدد، تمرین بلیک محرابن العلاء ابو بكر ابن العياش موند ما یکی، سفیان - احمد بن ابراہیم ، عبد اللہ بن موسیٰ، زمانده - احمد بن ابراہیم ، بگیرد الله بن موسی ، نظر، با قیم تو تیرا حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : اگر دنیا کی تنگیا.کا نیک روز بھی باقی رہ گیا.زائدہ کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالے سے لیا کر دے گا.یہاں تک کہ مجھ سے یا میرے با بیت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سنن ابو داور مترجم الفضل بن دكي عن أبو الطفيلي.نبعث الله رجلا من تمل كاملة -AAI عبد الله بن ابن عمر عن عن سعيد 483 عکس حوالہ نمبر :165 Tim رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام حضرت امام مہری کا بیان سے ایک آرٹی کو اٹھائے گا جو میرا ہم نام ہو گیا اور اس کے باپ کا نام وہی ہو گا جو میرے والد طالبہ کا ہے ، نظر کی حدیث میں سے لکھی ہے کہ وہ زمین کو عدل وانصاف سے بھر دے دہ ظلم وستم سے بھر گئی ہوگی.حدیث صفیان میں فرمایا کہ نہیں جائے گی یا دنیا ختم نہیں ہوگی.یہاں تک کہ عرب کا دانکہ وہ شخص ہو گا جو میرے ابو بہت ہے اور میرا ہم نام ہو گا.امام ابو داؤد نے فرمایا کہ محمرین بید اخنہ انجریکر این سیاس کے الفاظ بھی معنا سفیان جیسے ہیں.ابوطفیل نے حضرت علی کرم اللہ تعالے وجہہ تکریم سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرما ہے.اگر زمانے کی زندگی سے ایک دن بھی باقی رہ گیا تب بھی اللہ اللہ تعالے ایک ایسے فرد کو کھڑا کرے گا جو میرے اہل بیت سے ہوگا اور زمین کو انصاف سے ایسے بھر دستے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھر گئی ہو گئی.احمد بن ابراہیم احمد اللہ بن جعفر رقی، ابو العلم حسن ابن عمر زیاد بن بیان، علی بن نفیل سعید بن مسیب ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسو اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناب مہدی يقوا میری نسل اور قاطعہ کی اولاد سے ہوں گے.عبد اللہ بن جعفر کا بیان ہے کہ میں نے ابو الکلیج کو علی بن نفیل کی تربیت کرتے اور اچھا ذکر کرتے ہوئے مسئلہ ہے.يَسُول الله صلى الله المهند من عد قال عبد الله بن.مثلا شناسهل ابو نضرہ نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نا حمدان القطان عن سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تحال نے فرمایا : مهدی مجھ سے ہوں گے جو کشادہ پیشانی لموصلى الله عليه وسلم المهدي منى اور امریکی تاک وانے ہوں گے.زمین کو عدل واقعات ہے چنان در سوم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 484 عکس حوالہ نمبر : 166 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام ونا انكما الله در یو ای ای ایم و یک تیم کر دیں اس کرنے کا اور سبی منع کریں اس باز آباد مستدام احمد بلال جلد دوم (المتوفى الله) مولا امت مظفر اقبال حدیث نمبر : ۱۸۳۸ تا حدیث نمبر : ٤٤٤٧ مكتب رحمانية إقرأ سندر غزنی سٹریٹ اردو بازان لاهور | BM BETABA-E-REEMANIA 042-37224228-37355743:1
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 485 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام مسند امام احمد بن جنبل به مترجم عکس حوالہ نمبر: 166 الله مُسند عبد الله بن مسعود ) (۳۵۷۰) حضرت ابن مسعود اللہ سے مروی ہے کہ نبی علیم نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کیسے ہیں.( ٣٥٧١) حَدَّلَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ زِرْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى بَلَى رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِى يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي قَالَ أَبِي حَدَّلْنَا بِهِ فِي بَيْتِهِ فِي غُرْقَتِهِ أَرَاهُ سَأَلَهُ بَعْضُ وَلَدِ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى أَوْ يَحْيَى بْنِ خَالِدِ بن يحمى اخرجه ابن ابي شيبة ۱۹۸/۱۵، وابودود: ٤٢٨٢، والترمذی: ٢٢٣٠] (۳۵۷۱) حضرت ابن مسعود ی سے مروی ہے کہ نبی علیہا نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آ جائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا، عبد اللہ بن احمد کہتے ہیں کہ یہ حدیث ہم سے ہمارے والد نے اپنے گھر میں اپنے کمرے میں بیان فرمائی تھی ، شاید جعفر بن یحی ، یا بیٹی بن خالد کی اولاد میں سے کسی نے الناست اس کے متعلق سوال کیا تھا.( ٣٥٧٢) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِر بنِ حُبَيشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا تنقضى الأَيَّامُ وَلَا يَذْهَبُ الدَّهْرُ حَتَّى يَمُلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتَى اسْمُهُ وار ووو يُوَاطِى اسمى ( راجع: ٣٥٧١] (۳۵۷۲) حضرت ابن مسعود پایانہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا دن اور رات کا چکر اور زمانہ اس وقت تک ختم نہیں ہو گا یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عرب میں میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آ جائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہوگا.( ٣٥٧٣) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّتَنِي عَاصِمٌ عَنْ زِرْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا أَو قَالَ لَا تَنْقَضِى الدُّنْيَا حَتَّى يَمُلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْنِي وَيُوَاطِئُ اسْمُهُ اسمی راجع: ٣٥٧١].(۳۵۷۳) حضرت ابن مسعود یا اللہ سے مروی ہے کہ نبی علی نے ارشاد فرمایا دن اور رات کا چکر اور زمانہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا یعنی قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک عرب میں میرے اہل بیت میں سے ایک ایسے شخص کی حکومت نہ آ جائے جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا.( ٢٥٧٤ ) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرُفًا فَأَخَذْتُهَا مِنْ فِيهِ وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا فَلَا أَدْرِى بِأَيْهَا خَتَمَ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ أَوْ قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ سَبَقَتْنَا حَيَّةٌ فَدَخَلَتْ فِي جُحْرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ يُقِيتُمُ شَرَّهَا وَوُقِيتُ شَرَّكُمْ قال شعيب: صحيح لغيره وهذا اسناد حسن، أخرجه الحميدي: ١٠٦، وابو يعلى: ٤٩٧٠] انظر، ٤٣٣٥]
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 486 عکس حوالہ نمبر: 167 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام هاية الطالب في مَنَاقِب عَلَى لَنْ طَالِبٌ ويليه البيان فى أخبار صاحب الزمان الإمام الحافظ أبي عبد الله محمد بن يوسف بن محمد القرشي المفتول ٦٥٨ تحقيق وتصحيح وتعليق محمد هادي المعنى الكنجي الشافعي
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 487 عکس حوالہ نمبر : 167 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام قلت : وقد ذكر الترمذي الحديث ( ١٣٣٠ ) ، ولم يذكر قوله : وإسم أبيه إسم أبي و ذكره ابوداود (۱۲۳۱) وفي معظم روايات الحفاظ والشفاة من تقلة الأخبار ه إسمه إسم أبي ) فقط والذي رواه ( وإسم أبيه اسم أبي ، فهو زايدة وهو يزيد في الحديث، وإن صح فمعناه واسم أبيه اسم أبي الحسين وكنيته أبو عبدالله فجعل الكنية إسماً كتابة عنه أنه من ولد الحسين دون الحسن ، ويحتمل أنه قال.على اسم ابيه اسم ابني أي الحسن ، ووالد المهدي اسمه حصن ، فيكون الراوي قد توهم قوله ابني فصفحه فقال : ابي ، فوجب حمله هذا جمعاً بين الروايات ، وهذا تكلف في تأويل هذه الرواية ، والقول الفصل في ذلك ان الامام احمد مع ضبطه وإتقانه روى هذا الحديث في مسنده عدة مواضع واسمه اسمي.أخيرها بذلك العلامة حجة العرب شيخ الشيوخ ابو محمد عبد العزيز بن محمد ابن عبد المحسن الانصاري قال اخبرنا ابو محمد عبد الله بن احمد بن ابى المجمد الحمر اخبرنا ابو القاسم بن الحصين أخبرنا ابن المذهب أخبرنا ابن حمدان حدثنا عبد الله ابن احمد بن حنبل حدثنا يحيى بن سعيد حدثنا سفيان عن عاصم عن زر عن عبد الله عن النبي الله قال : لا تذهب الدنيا أو لا تنقضي الدنيا حتى عملك العرب رجل من اهل بيتي بواطيء اسمه اسمی (۱۲۳۲).وجمع الحافظ ابو نعيم طرق هذا الحديث عن الجم الغفير في ) مناقب المهدي ( ، كلهم عن عاصم بن ابن النجود عن النبي صلى الله عليه وآله (۱۲۳۰) صحيح الترمذي ٢ : ٣٦.(۱۲۳۱) سنن ابی داود ۲ : ۲۰۷.i عن زر ، عن عبد الله (۱۲۳۲) محمد احمد بن حنبل :٣٧٦:١ ، ٣٧٧، ٤٣٠ ، ٤٤٨ ، حليمة الأولياء ٥ : ٧٥ ، تاریخ بغداد ٤ : ٣٨٨ " ترجمہ: اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہے.اس کے راوی زائدہ نے اس حدیث میں کچھ الفاظ بڑھا دیے ہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 488 عکس حوالہ نمبر : 168 Lvovo ná وبك - وت في سنة ٢٨٥٢ زیستگاه انگاه تخته ای رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام بر الراين الشيخ علي الحمر مريض
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 489 عکس حوالہ نمبر: 168 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام ٤٦٠ ج ۲ حرف الزاى قال البخاري : تفرد به عن مالك وقال ابن المنادي في تاريخه ترکت حدیثه.۲۳۲۸ - (1) زَاهِرُ بنُ الأَسْوَد بن الحجاج الأسْلَمى) (خ).روى عن : النبي ﷺ حديثا واحدا في لحوم الحمر.وعنه : ابنه مجزأة، وفى حديثه أنه شهد الحديبية، وخيبر.قلت : ذكر مسلم وغيره أنه تفرد عنه وقال ابن سعد كان من أصحاب عمرو بن يعنى بمصر فدل على أنه تأخر إلى زمن على رضى الله عنه.الحمق - ۲۳۲۹ (س).- من اسمه زائدة زَائِدَةُ بنُ أَبي الرَّقَادِ البَاهِلي، أبو مُعَاذ البَصْرِى الصيرفى صاحب الحُلى روى عن عاصم الأحول، وثابت البناني، وزياد النميرى.(۲) وعنه : يحيى بن كثير العنبرى، ومحمد بن أبي بكر المقدمي، وعبيد الله بن عمر القواريري، ومحمد بن سلام الْجُمَحِي، وغيرهم.وقال القواريري لم يكن به بأس كتبت كل شيء عنده.وقال أبو حاتم : يحدث عن زياد النُمَيْرِى عن أنس أحاديث مرفوعة منكرة، ولا ندري منه أو من زياد، ولا أعلم روى عن غير زياد فكنا نعتبر بحديثه.وقال البخاري : منكر الحديث.وقال أبو داود: لا أعرف خبره.وقال النسائي : لا أدرى من هو.وقال خالد بن خداش : حدثنا زائدة أبو معاذ صديق روى له النساني حديثا واحدا تلك اللوطية الصغرى الحماد (۳) بن زيد.قلت : وقال أبو أحمد الحاكم حديثه ليس بالقائم.وقال النسائي في كتاب الضعفاء : منكر الحديث.وقال في الكنى : ليس بثقة.وقال ابن حبان يروى المناكير عن (1) ينظر : تهذيب الكمال (۲۷۰۹) تقريب التهذيب (٢٥٦/١) ، الكاشف (٣١٦/١)، تاريخ البخاري الكبير (٤٤٢/٣) ، الجرح والتعديل (٦٢٢/٣) ، أسد الغابة (٢٤٥٢ تجريد أسماء الصحابة (1).(\AY (۲) ينظر : تهذيب الكمال (۲۷۱۹) تقريب التهذيب (٢٥٦/١) خلاصة تهذيب الكمال (٣٣٢/١)، الكاشف (٣١٦/١) تاريخ البخاري الكبير (٤٣٣/٣ الجرح والتعديل (۲۳۷۸/۳)، میزان الاعتدال (٦٥/٢).(۳) انظر النسائي في سننه الكبرى، (تحفة الأشراف (۳۱٨/٦) حدیث (۸۷۲۰) ).ترجمہ: بخاری نے کہا زائدہ منکر الحدیث ہے...نسائی نے کہا میں نہیں جانتاوہ وکون ہے...اور حاکم نے کہا اس کی حدیث درست نہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 490 عکس حوالہ نمبر : 169 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام تاریخ سلام خلافت عباس حصہ سوم و چهارم تابعين الترين امير ترى
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں A تاریخ اسلام 491 عکس حوالہ نمبر : 169 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام 39 کے بعد اکثر شہروں کی فوجیں اس کے پاس چلی آئیں اور قریب قریب پورا اسلامی اندلس اس کے ساتھ ہو گیا اور یوسف کے ساتھ صرف فہر اور قیس کے قبیلے رہ گئے.اس دوران میں یوسف بھی قرطبہ پہنچ گیا.اس میں اور عبد الرحمن میں مقابلہ ہوا.یوسف کی فوج بہت کم تھی، اس لیے اس کو شکست ہوئی اور وہ غرناطہ جا کر قلعہ بند ہو گیا.عبدالرحمن نے عقب سے پہنچ کر محاصرہ کر لیا.یوسف کے پاس کوئی بڑی قوت نہ تھی، اس لیے اسے مجبور ہو کر عبدالرحمن کی اطاعت قبول کر لینی پڑی اور دونوں میں مصالحت ہو گئی.عبدالرحمن نے اسے قرطبہ میں قیام کرنے کی اجازت دے دی لیکن تھوڑے دنوں کے بعد وہ بد عہدی کر کے طلیطلہ چلا گیا.بیس ہزار بربری اس کے ساتھ ہو گئے.عبدالرحمن کو اس کی اطلاع ہوئی تو اس نے عبدالملک بن عمر مروانی کو اس کے مقابلہ کے لیے بھیجا.اس نے یوسف کو شکست دی اور اس کے ایک آدمی نے حیلہ سے اس کو قتل کر کے اس کا سر عبد الرحمن کی خدمت میں پیش کیا.یوسف کے قتل کے بعد ۱۴۱ھ میں اندلس میں بنی امیہ کی حکومت قائم ہو گئی جو کئی صدیوں تک قائم رہی.ﷺ علوی خلافت کے بارہ میں اہل بیت اور غیر اہل بیت کی نزاع بنی امیہ کے زمانہ سے چلی آ رہی تھی، جو بنی عباس کے زمانہ میں بھی قائم رہی، بلکہ پہلے سے زیادہ بڑھ گئی اور منصور کے زمانہ میں اس کا جس شدت کے ساتھ ظہور ہوا اس کی مثال اموی دور میں بھی نہیں ملتی.عباسی حکومت کے خلاف علویوں میں ایک عام حرکت پیدا ہو گئی اور سب سے پہلے محمد بن عبد اللہ بن حسن بن علی بن ابی طالب نفس زکیہ نے منصور کے مقابلہ میں خروج کیا.نفس زکیہ فضل و کمال اور زہد و ورع اور اثر نفوذ کے لحاظ سے بنی ہاشم کے نہایت ممتاز بزرگ تھے.ان کے والد عبداللہ نے بنی ہاشم کے حامیوں میں مشہور حدیث اسمه کاسمی" کی تبلیغ کر کے ان کو یقین دلایا کہ محمد وہی مہدی موعود ہیں جن کی پیشگوئی آنحضرت صلی العلیم نے اس حدیث میں فرمائی تھی.چونکہ نام سے وہ اس حدیث کے مصداق تھے.اس لیے بہت سے عوام خصوصاً شیعیان اہل بیت نے آسانی سے اس کو قبول کر لیا اور بہت بڑی جماعت نے ان کو مہدی تسلیم کر کے ان کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور نفس زکیہ ایک زمانہ تک خفیہ دعوت یتے رہے.منصور ابتدا ہی سے ان کی تاک میں لگا ہوا تھا، مگر نفس زکیہ برابر ایک مقام سے دوسرے ابن خلدون جلد ۴ ص ۱۲۱ افتتاح الاندلس میں ان واقعات کو بڑی تطویل سے لکھا ہے.الفخرى ص ۱۴۸ پوری حدیث یہ ہے.لو بقى من الدنيا يوم يطول الله ذالك اليوم حتى يبعث فيه مهدينا او قائمنا اسمه کاسمی و اسمه ابه کاسم ابی لیکن محدثین کے نزدیک یہ حدیث پا یا اعتبار سے ساقط ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 492 عکس حوالہ نمبر: 169 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام سوم 40 مقام پر منتقل ہوتے رہے.اس لیے منصور ان کو گرفتار نہ کر سکا.۱۴۴ھ میں جب بنو ہاشم نے ان کے ہاتھ پر بیعت کی تو منصور نے کتی سے ان کی تلاش شروع کر دی اور بنو ہاشم کے اشخاص کو بلا کر ان سے ان کا پتہ پوچھا، مگر کسی نے بیچ جواب نہ دیا.منصور نے نفس زکیہ کے والد عبد اللہ پر تختی کی کہ وہ نفس زکیہ اور ان کے بھائی کو حاضر کریں.انہوں نے لاعلمی ظاہر کی اور کہا اگر وہ میرے پاس ہوتے جب بھی قتل کے لیے تمہارے حوالہ نہ کرتا.منصور نے ہر طرح کی سختیاں کیں، مگر کسی طرح پتہ نہ چلا.تلاش و جستجو کا سلسلہ جاری تھا کہ علویوں نے مکہ میں جمع ہو کر منصور کو خفیہ قتل کر دینے کی سازش کی.عبد اللہ بن محمد نے اس کام کا بیڑا اٹھایا، لیکن نفس زکیہ نے اختلاف کیا اور کہا کہ ہم اس وقت تک اس کو دھوکے سے قتل نہ کریں گئے جب تک اس کو خلافت سے دست برداری کا پیام نہ دے لیں.اتفاق سے منصور کا ایک فوجی افسر خالد بن حسان اس مشورہ کے وقت پہنچ گیا تھا.اس نے منصور کو اس کی اطلاع دے دی.منصور نے زیاد بن عبید اللہ کو نفس زکیہ کی گرفتاری پر مامور کیا.یہ سیدھا مدینہ پہنچا.اتفاق سے اس وقت نفس زکیہ بھی مدینہ آئے ہوئے تھے.زیاد نے ان کو امان دے کر بلا بھیجا.یہ آئے زیاد نے امان کا پاس کر کے انہیں چھوڑ دیا اور اس کی سزا میں خود قید کیا گیا اور یہ مہم محمد بن خالد کے سپرد ہوئی.اس نے مدینہ پہنچ کر روپیہ کے ذریعے سے پتہ چلانا چاہا.جب اس میں کامیابی نہ ہوئی تو خانہ تلاشی شروع کی، لیکن نفس زکیہ کا کہیں پتہ نہ چلا.آخر میں منصور نے رباح بن عثمان بن حیان المری کو مدینہ کا حاکم بنا کر بھیجا اور سخت تاکید کی کہ محمد اور ابراہیم کی تلاش میں کوشش کا کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا جائے.اس نے نہایت سختی کے ساتھ تلاش شروع کی.اس کی تختی دیکھ کر نفس زکیہ اور ابراہیم کو گرفتاری کا خطرہ پیدا ہو گیا.اس لیے وہ برابر ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل ہوتے رہے اور ان کا پتہ نہ چل سکا.رباح نے عبداللہ بن حسن پر سختی کر کے ان سے پوچھنے کی کوشش کی.انہیں قتل بھی کرا دیا لیکن کوئی پتہ نہ چلا.اس لیے منصور کا غصہ اور تیز ہو گیا اور اس نے رباح کو حکم دیا کہ اگر نفس زکیہ محمد اور ابراہیم نہیں ملتے تو حسن کی کل اولاد گرفتار کر لی جائے چنانچہ یہ سب گرفتار کر کے پابجولاں ربذہ بھیجے گئے.منصور نے انہیں قید میں ڈلوادیا.نفس زکیہ کا خروج الفخری ص ۱۳۷ ابن اثیر جلد ۵ ص ۱۹۴.ابن اثیر ج ۵ ص ۱۹۴ طبری جلد ۱۰ ص ۱۸۷ و ابن اثیر جلد ۵ ص ۱۹۴ یہ واقعہ دونوں کتابوں میں بڑی شرح وبسط کے ساتھ منقول ہے.ہم نے اس کا صرف ضروری خلاصہ نقل کیا ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 493 عکس حوالہ نمبر : 170 ۴۲۲ احادیث نبوی کا روح پر قز اور ایمان افروز ذخیره صحيح رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام امام مسلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.ترجمه : علامه وحيد الزمان اول
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مور ادان 494 عکس حوالہ نمبر: 170 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام ایمان کے بیان میں باب قول النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم باب : جو شخص مسلمانوں کو فریب دیوے وہ ہم سے مَنْ غَثَنَا فَلَيْسَ مِنا نہیں.۲۸۳- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى رسول الله صلى ۲۸۳ - ابوہر میرا سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو لله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ در مَنْ حَمَل علينا شخص ہم پر ہتھیار اٹھادے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص ہم السلاح فليس منا وَمَنْ غَشَا فَلَيْسَ مِنا )).کو دھو کا ریع سے وہ ہم میں سے تمہیں ہے.٢٨٤- عن أبي هريرة أن رسول الله صلی ۲۸۴ - ابو ہر کیا ہے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے دیکھا ایک الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فأدخل ڈھیر ا تاریخ کا راہ میں آپ نے اپنا ہا تھ اس کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر يدهُ فِيهَا فَقَالَتْ أَصابعهُ بَلْنَا فَقَالَ رو ما هذا یا تری آگئی.آپ نے پوچھا اے اناج کے مالک یہ کیا ہے ؟ وہ بولا پانی صاحب الطعام (( قال أَصابَتْهُ السَّمَاءُ یا پڑ گیا تھالیا رسول الله ؟ آپ نے فرمایا پھر تو نے اس بھیکے ہوئے اناج رسول الله قال ( أَفَلا جعلته فوق الطعام کسی کو اوپر کیوں نہ رکھا کہ لوگ دیکھ لیتے ؟ جو شخص قریب کرے يراة النَّاسُ مَنْ غَشَ فَلَيْس مني )) دھو کہ دیوے وہ مجھ سے کچھ علاقہ نہیں رکھتا.باب تحريم ضَرْبِ الْحُدُودِ وَشَق باب رخسار پر مارنا، گریبان پھاڑنا اور جاہلیت کی ہی الجيوب وَالدُّعَاء بدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ باتیں کرنا حرام ہے ۲۸۵ - عن عبد الله رضي الله عنه قال ثال ۳۸۵- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول رسول الله الله ( ليس منا من ضرب الله صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم میں سے نہیں ہے وہ شخص جو الخدود أو شق الجيوب از دعا بدعوی گالوں کو پیٹنے اور گریبانوں کو پھاڑے یا جاہلیت (کفر) کے زمانے الجاهلية (( هذا حديث يحير لنا ابن المنیر کی باتیں کرے اور دوسری روایت میں "او" کے بدلے "و" وأبو بكر فقالا وو وفق ودعا (( بغير المب ہے.٢٨٦ و خدنا عُثْمَانُ بْن أبي شيبة خدتنا -۲۸۶ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مردی ہے.شَيْبَةَ حَدَّنَا - حرير و خلقنَا يَسْحَق مِنْ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِيُّ بْنُ حترم قالا خلَنَا عِيسَى لَنْ يُونُسَ جَمِيعًا عَنْ الله بهذا الإسناد وقال در وقع وذها )).(۲۸) : یعنی جو شخص گاوں کو پینے گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی کی باتیں کرے (یعنی مصیبت کے وقت ) بہار کی شریعت میں یہ سب کام حرام ہیں.اناللہ وانا الیہ راجعون کہنا ہوا ہے اور صبر کرنا اگر آنسو بے اختیار نکل آئیں تو مضائقہ نہیں.جاہلیت کی ہی بائیں یہ ہیں کہ خدا کی نا شکری کرے پکارے چلائے توجہ کرے واد یا کمرے زبان سے اور کوئی ہے صبر کی کیا ہے اربی کی باستہ نکا لے.144
رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام 495 مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں عکس حوالہ نمبر: 171 مرقاة المفاتيح.للعلامة الشيخ القارى على بن سلطان محمد الفارسی هجری ١٠١٤ شرح مشكوة المصابيح للامام العلامة محمد بن عبد الله الخطيب التبريزى المتوفى ٧٤١ مترجم : مولانا راو محمدندیم جلد دهم مكتب رحماني فراستر غرف سٹریٹ اردو بازار لاهور ) 042-37224228-37355743:0 | MANTA UN – E – PEUTIC NA
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 496 عکس حوالہ نمبر : 171 مرقاز شرع مشكوة أز موجلد دهم من ۱۵۷ رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام كتاب الفتن شربت الخمور ، فعل اور فاعل میں تغیر کے ساتھ شرب الخمر مذکور ہے.لبس: مجہول کا صیغہ ہے.صاحب مختصر فرماتے ہیں کہ لبس الحرير كاجمل العن آخر هذه الامة اولھا کی جگہ ذکر کیا ہے.لیکن یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ لعن آخر....الخ حضرت علی کی اس روایت میں موجود ہے.چنانچہ صحیح بات یہ ہے کہ "لبس الحریر کا جملہ تعلم لغیر الدین کی جگہ ذکر کیا گیا ہے.پس دونوں روایتوں میں پندرہ باتوں کے ذکر میں مطابقت ہے.لہذا علامہ طیبی کی یہ بات درست ہے کہ دونوں روایتوں میں پندرہ باتوں کا ذکر ہے اور صاحب مختصر کی یہ بات درست نہیں ہے، کہ دونوں روایتوں میں مجموعی طور پر پندرہ باتوں کا ذکر ہے، تاہم گذشتہ حدیث میں مذکور باتیں سولہ ہیں اھ.لیجئے میں ان باتوں کو تفصیل کے ساتھ ذکر کرنے لگا ہوں جن کو مؤلف نے اجمالی طور پر ذکر کیا ہے، بلکہ اتنا اختصار کیا ہے کہ مطلب سمجھنے میں مخل ہے.چنانچہ جامع میں منقول ہے: اذا فعلت امتى خمس عشرة خصلة حل بها البلاء اذا كان المغنم دولاً ، والأمانة مغنما، والزكاة مغرماً واطاع الرجل زوجته وعق امه وبر صديقه وجفا اياه وارتفعت الاصوات في المساجد وكان زعيم القوم ارذلهم، واكرم الرجل مخافة شره وشربت الخمور ولبس الحرير، واتخذت القينات والمعازف ولعن آخر هذه الامة - ” جب میری امت یہ پندرہ فصلتیں سر انجام دے گی تو ان پر آزمائش آئے گی : جب مال غنیمت کو دولت قرار دیا جائے امانت کو غنیمت سمجھا جائے جب مرد اپنی بیوی کا تابعدار ہو جائے اور اپنی ماں کا نافرمان ہو جائے.اپنے دوست کو قریب کرنے لگے اور اپنے باپ کو دور کرنے لگے جب مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں اور جب قوم و جماعت کے سر براہ اس قوم و جماعت کے فاسق لوگ بن جائیں، جب آدمی کی تعظیم اس کے شر کے اندیشہ کے باعث کی جانے لگئے جب شرا میں پی جانے لگیں، جب ریشم پہنا جانے لگئے جب لوگوں میں گانے والیوں اور ساز و باجوں کا رواج ہو جائے اور جب امت کے پچھلے لوگ پہلے لوگوں پر لعنت کرنے لگیں.او لها فليترتقبوا عند ذالك ريحا حمراء او خسفا او مسخا.رواه الترمذي عن على.” او “ بیان نوع کیلئے ہے، اور واؤ جمع کیلئے ہے.اس طرح تطبیق ہو جاتی ہے." ۵۳۵۲ : وَعَنْ عَبْدِ اللهِ بن مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا ، يَمُلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ اَهْلِ بَيْتِى يُوَاطِنى اسْمُهُ إِسْمى ( رواه الترمذي وابوداود وفي رواية له) قَالَ لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْم لَطَوَّلَ اللهُ تَعَالَى ذلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ فِيهِ رَجُلًا مِنِى أَوْ أَهْلِ بَيْتِى يُوَاطِنى اِسْمُهُ.وَاسْمٌ آبِيْهِ اِسْمَ أبِى يَمُلاءُ الْأَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً كَمَا مُلِئَتْ مِنْ ظُلْمًا وَجُورًا -
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 497 عکس حوالہ نمبر: 171 مرقاة شرح مشكوة أبو جلدهم م 2 VOI رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام كتاب الفتن اخرجه أبو داود في السنن ٤٧٣/٤ حديث رقم ٤٢٨٢ والترمذى في السنن ٤٣٨/٤ حديث رقم ۲۲۳۰ وابن ماحه ۹۲۱/۲ حديث رقم ۲۷۷۹ واحمد في المستند ٧٧٦/١ - کا کا رحمه : " حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ سلم نے ارشاد فر مایا دنیا اس وقت تک اپنے اختتام کو نہیں پہنچے گی جب تک عرب پر ایک شخص حکمران بن جائے گا جو میرے اہل بیت سے رشت داری رکھتا ہوگا میں سے ہوگا اور وہ میرا ہم نام ہوگا ( ترندی وابوداؤد) اور ابوداؤد کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ مسلم نے ارشاد فرمایا: "اگر دنیا اپنے اختتام کو پہنچنے میں صرف ایک دن بھی باقی رہ جائے گا تو اللہ تعالٰی اس دن لمبا فرمادے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ میری نسل سے یا یہ فرمایا کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو پیدا کرے جو میرا ہم نام ہوگا اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام پر ہوگا اور وہ تمام روئے زمین کو ( عرب کی سرزمین کو ) اس قدر عدل و انصاف سے بھر دے گا جس قدر اس وقت سے پہلے تمام روئے زمین ظلم وجور سے بھری تھی.تشريح : قوله لا تذهب الدنيا......اسمه اسمى: حتى يملك العرب تمام اہل اسلام مراد ہیں، کیونکہ جو بھی اسلام کا حامل ہو وہ عربی ہے.اس شخص کا نام محمد اور لقب ” مہدی ہوگا، وہ حضور علیہ السلام کی دکھلائی ہوئی راہ لوگوں کو دکھائے گا.علامہ طیبی فرماتے ہیں کہ ( عربوں کا ذکر تو کیا) لیکن عجموں کا ذکر نہیں کیا، حالانکہ مجھ بھی مراد ہیں اس لئے کہ وہ شخص جب عربوں پر حکومت حاصل کرلے گا، اور ان کا موقف ایک ہو جائے گا، اور ایک ہاتھ کی انگلیوں کی طرح آپس میں متفق ہو جائیں گے تو تمام اقوام پر غالب آجائیں گے.اس توجیہ کی تائید حضرت ام سلمہ کی حدیث سے ہوتی ہے جو عنقریب آرہی ہے اھ.عرض مرتب : اسی باب میں آگے ام سلمہ کی دور وایات آرہی ہیں بظاہر مراد دوسری روایت ہے ملاحظہ فرمائیے : ۵۴۵۶.اھ.یہ تو جہیہ بھی ہوسکتی ہے کہ صرف عربوں کا ذکر اس لئے کیا کہ امام مہدی علیہ السلام کے زمانے میں عرب غالب ہو نگے یا اس لئے کہ عربوں کو شرافت حاصل ہے، یا یہ عبارت اکتفاء کی قبیل سے ہے اور مراد عرب و حجم دونوں ہیں، جیسا کہ ارشاد باری: سرابيل تقيكم الحرية) [النحل : ٨١) اور ایسے کرتے بنائے جو تمہاری لڑائی سے تمہاری حفاظت کریں“ میں ہے (صرف حرارت کے ذکر پر اکتفاء کیا ور نہ کپڑے گرمی و سردی دونوں سے بچاؤ کا ذریعہ ہیں.) زیادہ واضح بات یہ ہے کہ صرف عربوں کا ذکر اس لئے کیا کہ تمام کے تمام عرب امام مہدی علیہ السلام کی اطاعت کریں گے.بخالف عجم (مراد کی عرب کی ضد) کے کہ اُن میں سے بعض امام مہدی کی اطاعت کی مخالفت کریں گے.واللہ تعالیٰ اعلم.او من اهل بتي: ” او “ راوی کی طرف سے شک ہے.جامع کے الفاظ یہ ہیں: "حتی یبعث فيه رجل من اهل بیتی.یہاں تک کہ ان میں ایک شخص مبعوث ہو گا جو میرے اہل بیت سے رشتہ داری رکھتا ہوگا.)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 498 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام عکس حوالہ نمبر : 172 کینز اهمال في اسين الأقوال والأفعال للعلاقة علاء الدين علي المنتقي بن حسام الدين الهندي البرهان فوري المتوفى ۷۵ الجزء الرابع عشر ضبطه وفسر غريبه صححه ووضع قهارسه ومفتاحه الشيخ بكري انساني اشیخ مسعود است مؤسسة الرسالة
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ترجمه 499 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام ٣٨٦٩٩ عکس حوالہ نمبر: 172 - يبايع الرجل بين الركن والمقام، وان يستحل هذا البيت إلا أهله ، فاذا استحلوه فلا تسأل هلكة الغرب ، ثم تجي عن الحبشة فيخربونه خراباً لا يعمر بعده أبداً ، وهم الذين يستخرجون کنزه ( ش ، حم ، ك ـ عن أبي هريرة ).۳۸۷۰۰ - يخرج في آخر أمتي المهدي ، يسقيه الله الغيث ، وتخرج الارض نباتها ، ويُعطى المال صحاحاً ، وتكثر الماشية ، وتعظم الأمة ، يعيش سبعاً أو ثمانياً ( ك..عن ابن مسعود )).۳۸۷۰۱ - يخرج المهدي في أمتي ، يعيش خمساً أو سبعاً أو تسماً ، ثم يرسل السماء عليهم مدراراً ولا تدخر الأرض من نباتها شيئاً ويكون المال كدوساً ، يجيء الرجل إليه فيقول : يا مهدي ! أعطني أعطني ، فيحتي له في توبه ما استطاع أن يحمل ( حم أبي سعيد ).- - يخرج رجل من أهل بيتي يواطيء اسمه اسمي وخلقه خلقي ، فيملؤها عدلاً وقسطاً كما ملئت ظلما وجوراً ( طب - عن ان مسعود ).(1) أخرجه الحاكم في المستدرك ( ٥٥٨/٤ ) وقال صحيح واوفقه الذهبي WE وعن أبي سعيد الخدري.ص ۲۷۳ 14/e ترجمہ: میرے اہل بیت میں سے ایک شخص نکلے گا.اس کا نام میرا نام اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا ، اس کا اخلاق میرا اخلاق ہوگا.وہ زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جیسے وہ پہلے ظلم وجور سے بھری ہوئی تھی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 500 عکس حوالہ نمبر : 173 قال الله تعالى كتاب رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام تأليف ان بالا ولى الله الحة التعلو ورس المتوفى : صاحب حجة الله البالغة والبدة البازغة والخير الكثير وغيرها سلسلة مطبوعات الم العالمي وابھیل (سوات) الهند رقم ما حقوق اعادة طبع محفوظة للمجلس العلمي طبع في مدینہ برقی پرین بجنور (یوپی)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 501 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام تول تفهیمات الكم عکس حوالہ نمبر : 173 ۱۹۸ جلد ثاني ما وقع يعيسى عليه السلام او ظهور حقيقة الجمالية الهية مشتبكة بحقيقة رجل هو قيه مات صحية تارة وتارة أخرى بارتشتبك بحقيقة رجل من اله او التوسلين اليه كما وقع لنبينا بالنسبة الى ظهور المهدى فأنه الماطخ النصرانيون على ملة الإسلام كان من حكمة الله ان يظهر رجل من آل النبي الامي القا مع الطغيانهم ومنها ان ينسلخ فرد من الحيرة الدنيا ته يفيق من سكرة البرزخ ثم يدخل الجنة ثور يخلص الى حظيرة القدس ويبقى كلمة الهية فيهطل جود الله على الارض فتتلقاه الكلمة الالهية منساحة مصدقا فيعد الصيرورة جودى نوع الانسان وهذا اتم مرتبة الكون والبروز واعلم ان الدجاجلة دون الرجال الأكبر كثيرة ويمتعهم امر واحد هو انهم يذكرون اسم الله ويدعون انهم يدعون الناس إليه ريصحبهم خرق العوائل والقبول فى الناس ويتطأطأ لهم الرقاب وهم دعاة إلى ما يخالف العلوم الانسانية التي هي الملة الحنيف والى القدم في المرافق المستنى عليها نظام البشر، فمنهم من ينعى النبوة ويزعمران ما يتقدم في قلبه من قبل المناسبة الجبلية الحقيقة الشهور الانسانية من اشراقات وعلوم وقتل وهتك الحرمات ووجي وعلم رباني وشستان مابينه ها ومنهم من يدعى المحلول وينصب نفسه طاغوتا يعبد من دوز ويستعان ويزعم انه يتصرف في الأمور التدبيرية من رزق و شفاء بان يقول اذا اراد شيئاً أن يقول له كن فيكون وأما الذين يفسدون في الأرض بعصيان الارتفاقات مع الانهماك في اللذات الجسمانية وحب المال واطاعة الغضب والشر والمقصية وتراكم الجهل بالله وبامرة لايذكرون اسم الله ولا يشتغلون بطاعة الله فهم الفراعنة لا الدجاجلة فاياك ايتها ترجمہ: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کی حقیقت میں اس کی آل یا اس کے متوسلین داخل ہو جاتے ہیں جیسا کہ ہمارے نبی ﷺ کی مہدی سے نسبت کی بناء پر بروزی حقیقت ظاہر ہوگی یعنی مہدی نبی کریم ﷺ کا حقیقی بروز ہوگا.
رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 502 عکس حوالہ نمبر : 174 شرح الأستاذ الفاضل والعالم الكامل الشيخ عبدالرزاق الفايشاني على للأستاذ الأكبر الشيخ محى الدين من العربي وبأسفل صحائفه حل المواضع الخفية من شرح بالى أفندى الطبعة الثانية ١٣٨٦ هـ - ١٩٦٦م شهر که مکتب او مطبقة مصطفى البابي الحامي وأولاد بمصر ه ای و محمد محمود یابی و ترکی هم - فشار
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 503 عکس حوالہ نمبر: 174 - {T- رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام بالعجز وهو أعلى ( وهذا هو أعلى عالم بالله وليس هذا العلم ) بالأصالة ( الالخاتم الرسل وخاتم الأولياء ، وما يراه أحد من الأنبياء والرسل إلا من مشكاة الرسول الخاتم ، ولا يراء أحد من الأولياء ، إلا من مشكاة الولى الخاتم ، حتى أن الرسل لا يرونه متى رأوه إلا من مشكاة خاتم الأولياء ) أي الرسل كلهم يأخذونه من خاتم الرسل وهو يأخذ من باطنه من حيث أنه خاتم الأولياء لكن لا يظهر لأن وصف رسالته يمنعه فإذا ظهر باطنه في صورة خاتم الأولياء بظهره : والحاصل أن الرسل والأولياء كلهم يرونه من مشكاة خاتم الأولياء : ر فإن الرسالة والنبوة أعنى نبوة التشريع ورسالته تنقطعان ) إنما قيد النبوة بالتشريع اخترازا عن نبوة التحقيق فإن النبي له جهتان تبليغ الأحكام المتعلقة بحوادث الأكوان والإخبار عن الحق وأسمائه وصفاته وأحوال الملكوت والجبروت وعجائب عالم الغيب وهو باعتبار التبليغ رسول وشارع ونبوته تشريعية وباعتبار الأنباء عن الغيب ، وتعريف الحق بذاته وأسمائه ولى ونبوته تحقيقية ، فرسالة التشريح ونبوته تنقطعان لأنهما كمال له بالنسبة إلى الخلق وأما القسم الآخر فمن مقام ولايته التى هى كمال له بالنسبة إلى الحق لا بالنسبة إلى الخلق بل كمال حقمانى أبد كما قال ( والولاية لا تنقطع أبدا ) فهو باعتبار ولايته أشرف منه باعتبار رسالته ونبوته التشريعية فخاتم الرسالة من حيث الحقيقة هو خاتم الولاية ومن حيث كونه خاتما للولاية معدن هذا العلم وعلوم جميع الأولياء والأنبياء وهو مقامه المحمود الذي يبعثه فيه ، فاعلم ذلك حتى لا تتوهم أنه محتاج في علمه إلى غيره ، وهو معنى قوله ( فالمرسلون من كونهم أولياء لا يرون ما ذكرناه إلا من مشكاة خاتم الأولياء فكيف من دونهم من الأولياء ( ) قوله ( وإن كان خاتم الأولياء تابعا في الحكم لما جاء به خاتم الرسل من التشريع فذلك لا يقدح في متمامه ولا يناقض ما ذهبنا إليه ، فإنه من وجه يكون أنزل كما أنه.من وجه يكون أعلى ، وقد ظهر فى ظاهر شرعنا ما يؤيد ما ذهبنا إليه في فضل في أساري بدر بالحكم فيهم في تأبير النخل ، فما يلزم الكامل أن يكون له التقدم في كل شيء وفي كل مرتبة ، وإنما نظر الرجال إلى التقدم فى رتب العلم بالله هنالك مطلبهم.وأما حوادث الأكوان فلا تعلق خواطرهم بها فنحقق ما ذكرناه ( إشارة إلى أن خاتم الأولياء قد يكون تابعا في حكم الشرع كما يكون المهادى الذى بحى في آخر الزمانِ ، فإنه يكون في الأحكام الشرعية تايعا لمحمد صلى الله عليه وسلم ، وفى المعارف والعلوم والحقيقة تكون جميع الأنبياء والأولياء ) وليس هذا إلا ) أي لا يأتي على العطاية الذاتية الذي أعطى السكوت الأحد من الله بالذات ) إلا لخاتم الرسل ( من حيث وسيليته ) وخاتم الأولياء ) من حيث ولايته اه بالي.والمراد يقوله ( من مرجه يكون أعلى ) بيان زيادة خاتم الأولياء من الوجه المذكور ، ولا يلزم.الأفضلية وإنما يثبت فضيلته من حيث هو مشروع على التابع إذا لم يكن متبوعية ذلك المتبرع من التابع فكان التابع من حيث أنه تابع أفضل من المتبوع من حيث أنه متبوع تكون المتبوعية له من إعطاء التربع أعلى وأشرف على معلومات فكذلك تختم الرسل تلبيته الام الأولياء تابعية ساحب القوى تراه في أسلم رادانه ، * شير L نكا أن الر ترجمہ: مہدی جو آخری زمانہ میں آئے گا ، وہ شرعی احکام میں حضرت محمد مصطفی اصلی اللہ علیہ وسلم کا تابع ہوگا.اور معارف اور علوم اور حقیقت میں تمام انبیاء اور اولیاء اس کے تابع ہوں گے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 504 عکس حوالہ نمبر: 174 -15 - رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام نابعين له كلهم ، ولا يناقض ما ذكرناه لأن باطنه باطن محمد عليه الصلاة والسلام لولهذا قيل إنه حسنة من حسنات سيد المرسلين وأخبر عليه الصلاة والسلام بقوله : إن اسمه اسمى وكنيته كنيتي فله المقام المحمود : ولا يقدح كونه تابعا فى أنه معدن علوم الجميع من الأنبياء والأولياء فإنه يكون في علم التشريع والأحكام أنزل كما يكون في علم التحقيق والمعرفة بالله أعلى ، ألا ترى إلى ما ظهر في شرعنا من فضل غمر فى أسارى بدر حيث أشار إلى قتلهم حين نزل قوله تعالى ما كان لنبي أن يكون له أسرى حتى يثخن فى الأرض تريدون عرض الدنيا إلى قوله لولا كتاب من الله سبق لمسكم فيها أخذتم عذاب عظيم - وقال عليه الصلاة والسلام ه لو نزل العذاب لما نجى منه غير عمر وسعد بن معاذه وبكى عليه الصلاة والسلام حين تيم ه جبريل على الخطأ ونزول الوحى بأن يقتل من أصحابه بعدد الأسارى الذين أطلقوهم وأخذوا منهم الفداء، ومن حديث تأبير النخل حيث منع عليه الصلاة و السلام منه ثم تبين الخطأ فتمال اعملوا فأنتم أعلم بأمور دنياكم ( وقال الخضر موسى: أنا على علم علمنيه الله لا تعلمه أنت، وأنت على علم علم اك الله لا أعلمه أنا ( أى لا ينبغي لكل واحد منا الظهور بما يباين مقامه و مرتبته ، ولهذا قال فما يلزم الكامل أن يكون له التقدم في كل شيء وفي كل مرتبة والباقي ظاهر ، وأما حديث الرؤيا في قوله ( ولما مثل النبي صلى الله عليه وسلم بالحائط من اللبن وقد كمل سوى موضع لبتة فكان صلى الله عليه وسلم تلك اللبنة ، غير أنه صلى الله عليه وسلم لا يراها إلا كما قال لبنة واحدة وأما خاتم الأولياء فلا يدله من هذه الرؤيا ، فيرى ما مثله به رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ويرى فى الحائط موضع لبنتين واللين من ذهب وفضة فيرى اللبنتين اللتين ينتقص الحائط عنهما ويكمل ما لبنة فضة ولينة ذهب فلا بد أن يرى نفسه تنطبع فى موضع تينك اللبنتين فيكون خاتم الأولياء تينك اللبنتين فيكمل الحائط بهما ، والسبب الموجب لكونه رآها لبنتين أنه تابع لشرع خاتم الرسل في الظاهر وهو موضع اللبنة القضية وهو ظاهره وما يتبعه فيه من الأحكام كما هو آخذ عن الله في السر ما هو بالصورة الظاهرة متبع فيه لأنه يرى الأمر على ما هو عليه فلا بد أن براه هكذا وهو موضع اللينة الذهبية في الباطن فإنه آخذ من المعدن الذى يأخذ منه الملك الذي يوحى به إلى الرسل ، فإن فهمت ما أشرت به فقد حصل لك العلم النافع فكل نبي من لدن آدم إلى آخر نبي أحد يأخذ إلا من مشكاة خاتم النبيين صلى الله عليه وسلم وإن تأخر وجود طينته ، ما متهم فكان ختم الأولياء مرتبة من مراتب ختم الرسل وهو معنى قوله ( وهو حسنة من حسنات خاتم الرسالة أوبالي.سعيد ورد إن الله تعالى مائة وأربعة وعشرين آنها من الأنبياء، وممثلي ومثل الأنبياء كمثل القصر أحسن بنيانه وترك منه موضع لبنة قطاف بها النظار يتعجبون من حسن بنيانه إلا موضع تلك اللينة : فكنت أنا سدة تلك المهنة ختم في البنيان وختم في الرسله اه.فلا بد له من هذه الرؤيا دليلا على ختميته في الولاية ، يكمل الحائط بها كما يكمل يلينة واحدة في رؤيا خاتم المرسل الوجود التطابق بينهما.- ترجمہ: اور ہماری اس بیان کردہ بات کی مخالفت نہیں کی جاسکتی، کیونکہ اس مہدی کا باطن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا باطن ہوگا.اور اس لئے کہا گیا ہے کہ وہ (مہدی) سید المرسلین کی حسنات میں سے ایک حسنہ (نیکی) ہے.اور رسول اللہ نے اس کی خبران الفاظ میں دی ہے کہ اس کا نام میرا نام اور اس کی کنیت میری کنیت ہے اور اسے مقام محمود حاصل ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 505 عکس حوالہ نمبر : 175 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام لله عقد الله في اخبار المنتظر ليوسف بن يحيى بن على بن عبدالعزيز القدسي الشافعي السلمي ( من علماء القرن السابع ) تحقيق الركنة عبد الفتاح مع الحلو تعليق عالى نظري منفرد
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 506 عکس حوالہ نمبر: 175 رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام ٦٢ الباب الثالث مِنَ السَّمَاءِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ قَطَعَ عَنْكُمْ مُدَّةَ الجَبَّارِينَ والْمُنَافِقِينَ وأَشْيَاعِهِمْ وَوَلَّاكُمْ خَيْرٌ أُمَّةٍ مُحَمَّدٍ ، فَالْحَقُوا بِهِ بِمَكَّةَ، فَإِنَّهُ المَهْدِيُّ، وَاسْمُهُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ.قال حُذَيْفَةُ: فقام عمران بن الحُصَيْنِ الخُزَاعِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كيف لنا بهذا، حَتَّى نَعْرِفُه ؟ قال: «هُوَ رَجُلٌ مِنْ وَلَدِي، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالٍ بَنِي إِسْرَائِيلَ، عَلَيْهِ عَبَاءَ تَانِ قَطْوَانيَّتَانِ، كَأَنَّ وَجْهَهُ الْكَوْكَبُ الدُّرِّيُّ فِي اللَّوْنِ، فِي خَدِّهِ الْأَيمَنِ خَالَ أَسْوَدُ ابْنُ أَرْبَعِينَ سَنَةً».أَخْرَجَه الإمام أبو عمرو عثمان بن سعيد الْمُقْرِي في «سُنَنِهِ».وعن أبي أمامة الباهلي " رضي الله عنه، قال: قال رسول الله سَيَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الرُّومِ أَرْبَعُ هُدَنٍ، يَوْمُ الرَّابِعَةِ عَلَى يَدِ رَجُلٍ مِنْ آلِ هِرَقْلَ، يَدُومُ سَبْعَ سِنِينَ» فقال له رجلٌ مِن عَبْدِ القَيْسِس، يقال له: المستورد بن جيلان (۳): يا رسولَ اللَّهِ، مَن إِمَامُ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ ؟ قال: «الْمَهْدِيُّ مِنْ وَلَدِي ابْنُ أَرْبَعِينَ سَنَةٌ، كَأَنَّ وَجْهَهُ كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ، (1) في النسخ: قطوانيان»، والقطوانية: حباعة بيضاء قصيرة العمل، والنون زائدة.النهاية، لابن الأثير (۲) سقط من ب.(۳) في الأصل، س، ق: البحيلان»، وفي مب الاغيلان، وأثبت ما ورد في أسد الغابة ١٥٤/٥، وترجمته فيه وفي الإصابة أيضاً ٨٦/٦، وفيها: «حيلان»، والحديث في أسد الغابة ١٥٤/٥، والإصابة ٨٩/٢٦ و ٠٩٠ ترجمہ: پس وہ مہدی ہے.اس کا نام احمد بن عبد اللہ ہو گا.
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 507 عکس حوالہ نمبر: 176 القول المختصر في رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام علامات المهدي المنظر لأبي العباس أحمد بن محمد بن حجر الملكي الهيتمي دراسة وتحقيق تعليق مصطفی هاشور لكتل القران للطبع والنشر والتوزيع شارع القماش بالفرنساوى - بولاق القاهرة - ت : ٧٦١٩٦٢ - ٧٦٨٥٩١
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 508 عکس حوالہ نمبر : 176 * من أهل البيت : الأولى : أنه من أهل البيت من ولد الحسن بن على : رسول اللہ کے کامل غلام مہدی کا عالی مقام الثانية : أنه من ولد الحسن بن على رضى الله عنهما ، ولا ينافيه حديث أنه قال لفاطمة : ( والذي بعثني بالحق نبياً ، إن منهما (يعنى من الحسن والحسين) مَهْدِى هذه الأمة (۱) الحديث لإمكان حمله على أنه من مجموعها ، أو أن أباه حسين وأمه حسنية ، ولعل هذا أقرب اسمه محمد : الثالثة : أن اسمه اسم النبي علا الله محمد ، وفي رواية تأتى « أحمد » ولاتنا فى لإمكان أنه مَسَمَّى بكليهما اسم أبيه الرابعة : اسم أبيه كاسم أبي النبي الله سماته الشكلية : الخامسة : أجلى الجبهة (أقنى ) الأنف ، أفرق الثنايا(١٠).مدة ملكه : ( السادسة : يملك سبع سنين.هذه أكثر الروايات وأشهرها ، ووردت رواية أخرى تخالف هذه ، وستأتي : منها تسع عشرة سنة (۹) أخرجه الحافظ أبو نعيم في : صفة المهدى : ، بلفظ : أن رسول الله قال لفاطمة عليها السلام : المهدى من ولدك..أنظر عقد الدرر ص ٢١.(۱۰) في الأصل ( الثياب ) ( خطاً.وهو.انظر سنن أبي داود كتاب المهدى حديث رقم ٢٤٨٥ قوله : «أجلى الجبهة : أي منحسر الشعر في مقدم رأسه ، وقوله : ( أقني الأنف : : المقصود به طول الأنف ورقة في طرفه مع ارتفاع في وسطه.وأفرق الشايا، يوجد تباعد بين أسنانه ۲۷ ترجمہ: اس کا نام نبی کے نام پر محمد ہوگا.اور ایک روایت میں اس کا نام ”احمد“ آیا ہے اور یہ اس بات سے متصادم نہیں ہے کہ وہ ان دونوں ناموں سے موسوم ہو.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 509 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب -28.رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِورَضِي اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ إِلَى الْأَرْضِ فَيَتَزَوَّجُ وَيُوْلَدُ لَهُ وَيَمْكُتُ خَمْسًا وَأَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يَمُوتُ فَيُدْ فَنُ مَعِيَ فِي قَبْرِي فَأَقُومُ أَنَا وَعِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ بَيْنَ 177 أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ (مشکوۃ شریف اردو جلد سوم صفحه 47 فرید بک سٹال لاہور) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ عیسی بن مریم تشریف لائیں گے وہ شادی کریں گے اور ان کی اولاد ہوگی اور وہ 45 سال رہیں گے پھر وفات پائیں گے اور میرے ساتھ میری قبر میں دفن کئے جائیں گے پھر میں اور عیسی بن مریم ایک ہی قبر سے ابو بکر و عمر کے درمیان سے اٹھیں گے.تشریح : اس حدیث کے لفظ نزول میں حضرت عیسی علیہ السلام کی تمثیلی بعثت کی طرف اشارہ ہے.نیز آپ کی بعض ذاتی علامات و خصوصیات کا بھی ذکر ہے.جیسا کہ پہلے بھی وضاحت کی جاچکی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات از روئے قرآن و حدیث ثابت ہو جانے کے بعد ان کے نزول سے مراد ان کے مثیل کا آنا ہی ہے.جس کے بارہ میں رسول اللہ ﷺ کا یہ واضح فرمان ہے کہ: د عیسی بن مریم کے سوا کوئی مہدی نہیں.“ (سنن ابن ماجہ ابواب الفتن باب شدة الزمان ) اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مثیل ابن مریم اور امام مہدی کی مسیح اول سے کئی مشابہتیں بھی ہیں.اس کے ساتھ کچھ مغائرت اور فرق بھی لازم ہے مثلاً آنیوالے مسیح موعود کے بارہ میں بطور خاص یہ ذکر ہے کہ وہ مجتر د نہیں رہیں گے بلکہ شادی کریں گے اور ایسی مبشر اولا د پائیں گے جوان کا مشن اور کام جاری رکھنے والی ہوگی.پھر اس حدیث میں یہ پیشگوئی بھی ہے کہ مسیح موعود زمین میں 45 سال ٹھہریں گے (اکثر روایات میں یہ مدت چالیس سال مذکور ہے ) جس کے بعد وہ مسیح و مہدی اس دنیا میں طبعی موت سے نیک انجام کے ساتھ طبعی وفات پائیں گے ( یعنی قتل نہیں ہوں گے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 510 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب جو کذابوں کی سزا ہوتی ہے) بلکہ موت کے بعد بھی ان کا انجام ایسا شاندار ہو گا کہ وہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی روحانی قبر میں دفن ہوں گے کیونکہ رسول اللہ کی ظاہری قبر اکھیڑنے کی حرکت کوئی غیرت مند مسلمان برداشت نہیں کر سکتا.اس حدیث میں لفظ ” قبر تشریح طلب ہے جس کے دو ہی معنی ممکن ہیں اول زمین پر ظاہری جسمانی قبر دوسرے آسمان پر روحانی قبر.اس جگہ ظاہری قبر کے معنی کرنے کی صورت میں چونکہ رسول اللہ کی قبر اکھیڑے بغیر وہاں مسیح کی تدفین ناممکن ہے اور اس سے آپ کی کسر شان اور سوء ادبی ہوتی ہے اس لئے ظاہری قبر مراد نہیں لی جاسکتی.صرف روحانی قبر کے معنی ہی قابل قبول ہو سکتے ہیں.جن کی تائید قرآن شریف سے بھی ہوتی ہے جیسا کہ فرمایا ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ.(عبس : 32) یعنی اللہ تعالیٰ ہر شخص کو موت دے کر اس کو ایک روحانی قبر عطا فرماتا ہے.بعض علماء اس جگہ قبر کے معنی مقبرہ کر کے کہتے ہیں کہ حضرت عیسی دوبارہ آکر پھر رسول اللہ کے مقبرہ میں دفن ہوں گے جہاں ایک قبر کی جگہ خالی ہے.یہ بات بھی درست نہیں کیونکہ حضرت عائشہ کی دو واضح روایات کے خلاف ہے.1.حضرت عائشہؓ کی روایت بخاری کے مطابق قبر کی تیسری جگہ انہوں نے خود اپنے لئے رکھی ہوئی تھی پھر حضرت عمر کی شہادت پر ان کی خواہش کے مطابق انہیں دے دی.178 ( تیسیر الباری ترجمہ صحیح بخاری جلد 2 صفحہ 40 نعمانی کتب خانہ لاہور ) اس کے بعد وہاں کسی اور قبر کی جگہ باقی نہ رہی ورنہ حضرت عائشہ اپنے حجرہ کی بجائے مسلمانوں کے عام قبرستان میں دفن ہونے کا فیصلہ نہ فرماتیں.2.دوسرے حضرت عائشہ کی رؤیا کے مطابق مقبرہ میں صرف تین قبور کی جگہ تھی جو ان کی زندگی میں ہی بن گئیں اور یہ رویا پوری ہو گئی.آپ فرماتی ہیں میں نے دیکھا کہ تین چاند میری گود میں گرے.جب رسول کریم میرے حجرے میں دفن ہوئے تو حضرت ابو بکڑ نے کہا یہ تمہارا پہلا چاند ہے.اس کے بعد دوسرا چاند حضرت ابو بکر اور تیسرا چاند حضرت عمر وہاں دفن ہونے پر یہ رویا پوری (موطا امام مالک اردو صفحہ 315 نعمانی کتب خانہ لاہور ) ہوگئی.179 مزید برآں قبر کے معنی ” مقبرہ یعنی قبرستان عربی لغت کے مطابق بھی درست نہیں.پھر افصح العرب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی بات منسوب کرنا اپنی ذات میں بے ادبی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 511 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب ہے.مزید برآں اس حدیث کا یہ مطلب لینا کہ مسیح موعود د رسول اللہ کے مقبرہ میں دفن ہوگا ، درایت اور سیاق کلام کے بھی صریح خلاف ہے کیونکہ حدیث کے آخری حصہ میں مذکور ہے کہ میں اور عیسی بن مریم ایک ہی قبر سے حضرت ابو بکر و حضرت عمر کے درمیان اٹھیں گے.پس رسول اللہ تو فرما ئیں کہ آپ اور دونوں ایک ہی قبر سے ابو بکر و عمر کے درمیان اٹھیں گے اور علماء قبروں کے نقشہ کے برخلاف اس کا ترجمہ مقبرہ کر دیں.یہ بات کیسے قابل قبول ہو سکتی ہے، جبکہ مقبرہ کے اندر قبروں کا نقشہ بھی اس ترتیب سے نہیں کہ رسول اللہ کی قبر ابوبکر و عمر کے درمیان ہو، بلکہ رسول اللہ کے بعد حضرت ابوبکر اور ان کے بعد حضرت عمر کی قبر ہے.پس اس حدیث میں روحانی قبر کے سوا کوئی اور معنی نہیں کیے جاسکتے.مشہور مورخ امام مھدی نے اپنے ذاتی مشاہدہ کی بنیاد پر قبور کی یہ ترتیب بیان کی ہے.(وفاء الوفا الجزء الثانی صفحہ 566) قبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر حضرت ابو بکر صدیق قبر حضرت عمر فاروق دراصل اس حدیث میں مسیح موعود کے روحانی مقام کا ذکر ہے جس کے مطابق عیسی بن مریم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اور حضرت ابو بکر و عمر دائیں بائیں روحانی مقام رکھتے ہیں.یہ بات بھی مد نظر رکھنی ضروری ہے کہ حدیث کا یہ جملہ کہ عیسی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں دفن ہوں گے اسرائیلی روایات میں سے ہے.چنانچہ یہودی علماء میں سے اسلام قبول کرنے والے صحابی حضرت عبداللہ بن سلام کا بیان ہے کہ توریت میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ نشانی لکھی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دفن ہوں گے.(جامع ترمذی اردو جلد دوم صفحہ 639 نعمانی کتب خانہ لاہور ) 180 اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دراصل یہ روایت انبیاء بنی اسرائیل کے مکاشفات میں سے تھی جو تعبیر طلب ہوتے ہیں.اس مکاشفہ میں دراصل مسیح موعود کے اس مقام قرب اور روحانی مناسبت کی طرف اشارہ ہے جو اسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی محبت اور کامل اتباع کی برکت سے حاصل ہوگا اور جس کی بدولت موت کے بعد اس کی روح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روح سے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 512 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب الله جاملے گی اور وہ روحانی قبر میں اپنے آقا آنحضرت ﷺ کے ساتھ ہوں گے.یہ وہی مضمون ہے جو ایک اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے یوں بھی بیان فرمایا ہے کہ مہدی کا نام میرا نام ہوگا یعنی وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کامل بروز ہو گا جیسا کہ علماء امت نے بھی یہ حقیقت تسلیم کی ہے.چنانچہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے لکھا ہے کہ مہدی میں سید المرسلین کے انوار منعکس ہوں گے اور وہ اسم جامع محمدی کی شرح اور آپ کا عکس کامل (یعنی True Copy) ہوگا.( الخیر الکثیر اردو صفحہ 236-237 مترجم مولاناعا بدالرحمان ناشر قرآن محل کراچی ) حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے بارہ میں یہی مضمون بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: 181 سَأَدْخُلُ مِنْ عِشقِى بِرَوْضَةِ قَبْرِهِ وَمَا تَعْلَمُ هَذَا السِّرِّيَا تَارِكَ الْهُدَى کرامات الصادقین روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 95ایڈیشن 2008) کہ میں اپنے عشق کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے روحانی باغ میں داخل ہو جاؤں گا اور اے ہدایت چھوڑنے والے! تجھے یہ راز معلوم نہیں.خود رسول اللہ ﷺ نے بھی فرمایا کہ قیامت کے روز آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ اسے محبت ہوگی.( بخاری کتاب الادب باب علامہ حب الله ) پس مسیح موعود کو بھی اپنی محبت رسول کی وجہ سے جنت میں رسول اللہ کی معیت حاصل ہوگی.اس حدیث میں مسیح کے 45 سال قیام کا ذکر ہے.بعض اور روایات میں دیگر مختلف مدتیں مذکور ہیں.چنانچہ علامہ ابن حجر کے مطابق ایک روایت میں انیس سال اور کچھ مہینے ، دوسری روایت میں نہیں سال، تیسری روایت میں چالیس سال مدت بیان ہے.چوتھی روایت میں چوبیس سال، پانچویں روایت میں تمہیں سال اور چھٹی روایت میں چالیس سال میں سے نو سال اس کی خلافت کے ہونے کا ذکر ہے.ظاہر ہے یہ تمام روایات بیک وقت درست نہیں ہو سکتیں.اس لئے ان کی تاویل علامہ ابن حجر عسقلانی نے مہدی کی مختلف مراحل کی فتوحات سے کی ہے.182 القول المختصر فى علامات المهدى المنتظر صفحه 28 مكتبة القرآن (القاهرة البتہ زیادہ تر ثقہ روایات میں مسیح کے آنے کے بعد 40 سال اسکے قیام کی مدت بیان ہوئی ہے.(ابوداؤ دارد و جلد سوم صفحہ 321 فرید بک سٹال لاہور ) 183 یہ 40 سالہ مدت خواہ دعوئی مہدویت سے پہلے مراد ہو جیسا کہ بعض روایات میں اشارہ ہے کہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 513 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب امام ( مہدی ) 40 سال کا جوان ہوگا.184 (المعجم الكبير اردو جلد پنجم صفحه 461 پروگریسو بکس (لاهور دعوی کے بعد یہ 40 سالہ مدت مراد لی جائے تو دونوں صورتوں میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام باغی جماعت احمدیہ پر یہ علامت چسپاں ہوتی ہے کیونکہ قمری سالوں کے لحاظ سے آپ نے قریباً 76 سال عمر پا کر طبعی موت سے وفات پائی.1290ھ میں بعمر چالیس سال آپ پر الہام کا آغاز ہوا تھا اور 1336ھ میں وفات پا کر الہام کے بعد بھی قریباً چھتیں برس کے لگ بھگ زمانہ آپ نے پایا.پس آپ ہی وہ موعود مسیح اور مہدی ہیں جن کی البی نوشتوں میں پہلے سے خبر دی گئی تھی اور جن کی مبشر اولاد رجال فارس کو اللہ تعالیٰ نے عظیم الشان دینی خدمات کی تو فیق عطا فرمائی.آپ کے صاحبزادے حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ ہوئے.پھر آپ کے دو پوتے حضرت مرزا ناصر احمد صاحب اور حضرت مرزا طاہر احمد صاحب نے یکے بعد دیگرے خلافت ثالثہ اور خلافت رابعہ پر متمکن ہونے کی سعادت پائی.اس وقت جماعت کے پانچویں خلیفہ آپ کے پڑپوتے حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفتہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ہیں.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: 1 - رسول اللہ نے جو یہ فرمایا ہے کہ مسیح موعود کی قبر میری قبر میں ہوگی.اس پر ہم نے سوچا کہ یہ کیا ستر ہے تو معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد ہر ایک قسم کی دُوری اور دُوئی کو دور کرتا ہے اور اس سے اپنے اور مسیح موعود کے وجود میں ایک اتحاد کا ہونا ثابت کیا ہے اور ظاہر کر دیا ہے کہ کوئی شخص باہر سے آنے والا نہیں ہے بلکہ مسیح موعود کا آنا گویا آنحضرت ﷺ ہی کا آنا ہے جو بروزی رنگ رکھتا (احکم 10 مئی 1903 صفحہ 13) ہے..2 " خدا تعالیٰ نے مجھے تمام انبیاء علیھم السلام کا مظہر ٹھہرایا ہے اور آنحضرت کے نام کا میں مظہر اتم ہوں یعنی ظلمی طور پر محمد اور احمد ہوں.“ (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 ص 76 حاشیہ ایڈیشن 2008)
رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 514 عکس حوالہ نمبر : 177 من الطيخ المن طلاع الله الله الحكيم حب نے رسول کا حکم مانا تو یقیناً اس نے اللہ کا حکم مانا ، و ترجمه کثر برایان ب (عربی ، اردو) جلد سوم تصنيف امام ولی الدین محمد بن عبد الله اللي بالمتعالی و تو فی السلام فاضل شیر مونانا بعد اسکیم خان اخترشاہی جانیوی ( مترجم بخاری شریف، ابو داؤد شریف ، ابن ابو شریف ) فرید یک سال ۳۰ اردو بازار لا ہو ۲
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 515 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیحی کی معیت کا مطلب مكواة مترجم جلد سوم عکس حوالہ نمبر : 177 کتاب الفتن ك وعنه قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ ائن سے ہی روایت ہے کو زمون بیلہ میلے اشرستان علیہ وسلم نے فرمایا.عليه وسلم الله ليز لن ابن مريم حكما عادلا خدا کی قسم، این مریم تر می رود نازل ہوں گے عام عادل کی صورت میں دھ فليكسرت الصليب دليل الي زيرو لیفت فرید صلیب کو توڑیں گے بستر پر کر تل کر دیں گے، جب یہ موقوف کریں گے.الجِزْيَةِ وَكَيْر الْقِلَاصَ فَلا سی منیا جوان اور نبیوں کو کھلی پھوڑ دیں گے ،اُن سے محنت کا کوئی کام نہیں کیا الله والتعامد کے محور دشمنی آپس میں بھی رکھنا، ایک دوسرے سے حسد کر ناشتم د خون إلى المال فلا يقبلة أحد رواد ہو جائے گا.دو مان کی طرف لوگوں کو بلائیں گے لیکن کوئی قبول نہیں کرے مسلم دَ فِي رِوَايَةٍ لَهُمَا قَالَ كَيف انت داخل کار مسلم اور بخاری و مسلم کی ایک روایت میں فرمایا او تمارا کیا حال ہو گیا جب میشی من مرغی تم میں نازل ہوں گے اور تمام امام تم میں سے ہوگا.يقال قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى حضرت عباسیہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ملے الله عليه وبالمول مال من ان يقاتلون الله تعالی علیہ وسلم نے فرمایا میری امت ہوا ایک شدہ قیامت تک خلبے امر قال فی قول کے ساتھ ہمیشہ جن کی خاطر یہ تا ر ہے گا.فرمایا کہ عیسی بن مریم نازل انھیں على الحي عيسى ابن مريم میر و تعالی مل گئے تو ان کو امیر کے گوا.آتے ہیں نمانہ پڑھائیے، دو فرمائیں گے یہ لنا فيقول لا ان بعضكم على بعين امر او نہیں ، تم ہی آپس میں ایک دوسرے کے امام ہو.یہ اللہ تعالٰی نے اس تكرمة اللو هذه الأمة (رواه مسلم امت کو عزت بخشی ہے.دوسری فصل وهذا الباب مَالِ عَنِ الْعَصَلِ الثَّانِي - اور یہ باب دوسری فصل سے خالی ہے.تیسری فصل ۵۲۷۳ عن عبد الله بن عمرو قال قال حضرت عبداله بن عمر روانی اش عالی عنہ سے روایت ہے کرون مي إلى قبري فاخر في قبر واحد بان الى عسى الله صلے اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا ، علی بن مریم زمین کی طرف نازل ہوں گے.پس شادی کریں گے انسان کی اولاد ہو گی اور انتالیس سال ہے کر وفات پائیں گے.وہ میرے ساتھ میری قبر میں دفن کیے جائیں گے.ریک پیس میں اور عیسی بن مریم دونوں ایک ہی قبر سے ابو بکر اور عمر کے بیان ہٹیں گے اسے ابن الجوں نے کتاب افراد میں سر میت کیا ہے.ارداد بن الجوزي في كِتَابِ الوَفَاءِ)
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 516 عکس حوالہ نمبر : 178 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب بسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيم تیسیر الباری ترجمه و تشریح صحیح بخاری شریف از حضرت علامہ وحید الزمان مور اولیه اردو زبان میں مسیح بخاری کی ایس سے بڑی شرح ہے.ہر صدی کے مقابل معلم نیز با محاور ترجمہ میں ملالہ کہتا ہے اس ملی اسے بیان کیا گیا ہے کہ جب مترجم معلوم نہیں ہوتا اور حدیث کا مطلب خوب این شین بر جاتا ہے.ساتھ ہی ہر حدیث کی شرح بھی معتبر شروع شفا فتح الباری، کرمانی معینی ارت غیر لانی وفی سے مر کے بھی کی ہے اور نا ہی اتنی ہی پیرس میں بیان کر دیے گئے ہیں.نیدین بھی ا صحيا الحسنات الشم خمانی گفته ملنے کا پتہ حق سٹریٹ / اردو با نادر لا جو کہ پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 517 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب صحیح بخاری عکس حوالہ نمبر : 178 نم پاره 4 کتاب الجنائز وسلو ما هي إلا قدم عُمر وَ عَن هِشَامٍ عَن اور اسی اسناد سے ہشام سے روایت ہے انہوں نے اپنے باپنے انہوں نے أبيه عن عائشة أنها اوضت عبد الله بن حضرت عائشہ نے انہوں نے مرتے وقت عبداللہ بن زیر کو میت کی مجھ کو نہیں الزبير لا تشد في مهر و اديتي مع مراحى صاحب اور ابوبکر اور عمر کے پاس نہ گانا ایک رات میں میری مومنوں کے پاس دفن بالبقيع لا ادگی به ابدا - کر دینا میں نہیں چاہتی کہان کے ساتھ میری تعریون بھی ہیں کرتے - حدثنا شيبة قال حدثنا جرير بن عَبدِ ہم سے قیدیہ نے بیان کیا کہا ہم سے جریر نے کہا ہم سے حصین نے الحميد قال حدثنا حصين بن عبد الرحمن | امو نے عمر دین میں سے نہوں نے کہا میں نے حضرت عمر کو اس عمرو بن ميمون الاردي قَالَ سَر آيت سرایت وقت دیکھا جب وہ زخمی ہوئے، انہوں نے کہ عبداللہ ام المومنین عالنت عمر صدیقہ پاس جا دور کہ عمران کو سلام کہتا ہے پھر ان سے عرض کر کیا ہیں اپنے ام الله على بن الْخَطَّابِ قَالَ يَا عَبْدَ اللهِ بن عُمَر اذْهَبُ إِلَى امَ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ فَقُل دونوں ساتھیوں کے ساتھ دفن ہوں (عبداللہ گئے اور ایسا ہی پیغام پہنچایا) الخطاب عليكِ السَّلام تو سکتا حضرت عائشہ نےکہا یہ جگہ میں نے اپنے لیے لکھی تھی مگرمیں آج ان کو اپنے عمر بن أن أدفن مع صاحبة قالت كنت أريد النقيق اوپر مقدم رکھوں گی عبداللہ لا کر آئے تو ضرت عمر نے پوچھا کیا ہوا ہونے فَلا وَثِرَتْهُ اليوم على نَفْسِي فَلَمَّا اقبل قال له کیا حضرت عائشہ نے اجازت دی حضرت کہ ہم نے کہا چھ کو اس جگہ دفن ہونے ما لديك قال أذنت لك يا امير المؤمنين کا بڑا خیال تھا اتنا یا کسی بات کا نہ تھا جب میں مر جاؤں تو ایسا کر یہ اتنا قال ما كان شي اهمر الى من ذلك المضحم اٹھا کر لے جاؤ اور حضرت عائشتہ کو سلام کو اور عرض کرو کہ کرہ آپ کے حجرے میں عمر بن الخطاب فإن اذن لي ما تعنوني کے مقبرے میں دفن کر دنیا دیکھو خلافت کا حق دار ہیں ان چند لوگوں سے وَإِلَّا فَرُدُّ ين اني لا اعلم بڑھ کر کسی کو نہیں پاتا جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک راضی احدا أحق بهذا الأمر من هول النفر الذين رہے ہیں پھر یہ لوگ جس کو خلیفہ بنا ئیں میرے بعد دو ہی خلیفہ ہے اس تُونِي رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم وَهُوَ کی بات سنتا اور اس کا کا ماننا حضرت عمر نے حضرت عثمان حضرت علی عنم راض فَمَنِ استقلفوا بعدي فهو الخليفة اور طلحہ اور زبیر اور عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص کا نام لیا البقیہ صفحہ سابقہ نے یہ حجرے گرانے شروع کیے اس وقت ایک پاؤں اندر سے نمودار ہوا عروہ نے بتایا کہ یہ حضرت عمرض کا پاؤں ہے منہ (حواشی صفی ہا) اے حضرت عائشہ صدیقہ کی کرنسی تھی انوں نے فرمایا میں اس لائق نہیں کہ لوگ میری تعریف کریں جب آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم کے ساتھ دفن ہونگی تو لوگ آپ کے ساتھ میرا بھی ذکر کریں گے اور دوسری بیبیوں پر میری ترجیح اور تفضیلت بیان کریں گے کہ وہ سب بقیع میں دفن ہوئیں اور میں خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کے ساتھ جو منہ سے سبحان اللہ یہ حضرت عمران کی بڑی احتیاط اور حق شناسی تھی انہوں نے یہ خیال کیا کہ شاید حضرت عائشہ نے میری مروت سے اور یہ سمجھ کر مکہ میں امیر المومنین ہوں اس کی اجازت دے دی ہو لیکن دل سے نہ چاہتی ہوں تو میرے بعد پھر اجازت لینا مرنے کے بعد پھر کچھ دباؤ نہیں رہتا اوستہ مسالے عشر مبشرہ میں سے بھی لوگ موجود تھے ابو جیدہ بن الجراج کا انتقال ہو چکا تھا اور سعید بن زیاد گو زندہ تھے ہاتی برنز آئندہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 518 عکس حوالہ نمبر : 179 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب سلسله اشاعت حديث 1 رکھا ہے حقیق و تخریج شدہ ایڈیشن على المنتجات اند المنيا ملندا اول علي المحمد الك المنيا فانيا مود أمام مالك اِمَامُ مَالِكَ مِن أَنيا على الله فوائد و ترجمه : علامة وحيد الزمان تخريج وتسهيل حافظ عمر و انور لاهوری نعمانى محمد خانه
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 519 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب م مؤطا امام مالك عکس حوالہ نمبر: 179 خير 315 ٥٤٣ - عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنْ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ رَأَيتُ ثَلَاثَةَ أَقْمَارٍ سَقَطْنَ فِي حُجُرَتي فَقَصَصْتُ رُؤْيَايَ عَلَى أَبِي بَكْرِ الصِّدِّيقِ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدُفِنَ فِي بَيْتِهَا قَالَ لَهَا أَبو بَكْرٍ هَذَا أَحَدُ أَفَمَارِكِ وَهُوَ.حضرت یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ ام المومنین عائشہ صدیقہ نیا نے کہا میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے حجرے میں تین چاند گر پڑے سو میں نے اس خواب کو ابو بکر صدیق یا اللہ سے بیان کیا جب رسول اللہ مسلم کی وفات ہوئی تو حضرت عائشہ نیہا کے حجرہ میں دفن ہو چکے تھے.ابو بکر نے کہا کہ ان تین چاندوں میں سے ایک چاند آپ ہیں اور یہ تینوں چاندوں میں بہتر ہیں.٥٤٤ - عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِمَّنْ يَيْقُ بِهِ أَنْ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَسَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ تُوُفِّيَا بِالْعَقِيقِ وَحُمِلَا إِلَى الْمَدِينَةِ وَدُفِنَا بِهَا - کئی ایک معتبر لوگوں سے روایت ہے کہ سعد بن ابی وقاص ہے اور سعید بن زید علی علیہ کی وفات ہوئی عقیق میں ایک موضع ہے قریب مدینہ کے ) اور ان کا جنازہ اٹھ کر مدینہ میں آیا اور وہاں دفن ہوئے.فائدہ تا کہ نماز جنازہ میں بہت سے لوگ شریک ہوں یا قبر کی زیارت لوگ کیا کریں اور دعا ہوا کرے.جنازہ کو ایک شہر سے دوسرے شہر میں لے جانا مختلف فیہ ہے.بعضوں کے نزدیک مکروہ ہے بعضوں کے نزدیک مستحب ہے.(زرقانی) ٥٤٥ - عَن عُرْوَةَ أَنَّهُ قَالَ مَا أُحِبُّ أن أُدْفَنَ بِالْبَقِيعِ لأن أدْفَنَ بِغَيْرِهِ أَحَبُّ إِلَى مِنْ أَنْ أَدْفَنَ بِهِ إِنَّمَا هُوَ أَحَدُ رَجُلَيْنِ إِمَّا ظَالِمٌ فَلَا أُحِبُّ أَنْ أُدَفَنَ مَعَهُ وَإِمَّا صَالِحٌ فَلَا أُحِبُّ أَن تُنبَشَ لِى عِظَامُهُ حضرت عروہ بن زبیر اللہ نے کہا مجھے بقیع میں دفن ہونا پسند نہیں ہے اگر میں کہیں اور وفن ہوں تو اچھا ہے اس لیے کہ بقیع میں جہاں پر میں دفن ہوں گا وہاں پر کوئی گناہگار شخص دفن ہو چکا ہے تو اس کے ساتھ مجھے دفن ہو نا منظور نہیں ہے اور یا کوئی نیک شخص دفن ہو چکا ہے تو میں نہیں چاہتا کہ میرے لیے اس کی ہڈیاں کھودی جائیں.باب الوقوف للجنائز والجلوس جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہو جاتا اور بیٹھنا على المقابر عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ فِي الْحَنَائِزِ ثُمَّ (٥٤٣) ابن سعد، (٢٩٣/٢) أخرجه الحاكم (٣٩٥/٤) - (٥٤٤) ابن سعد (١٤٧/٣) بیهقی (٥٧١٤) - (٥٤٥) عبدالرزاق (٥٧٩/٣ - ٥٨٠) بیهقی (٥٨١٤) - قبروں پر (٥٤٦) مسلم (٩٦٢) كتاب الجنائز : باب نسخ القيام للجنازة ، أبو داود (٣١٧٥) ترمذی (١٠٤٤) خصصی (۱۹۹۳) ابن ماجه (١٥٤٤) أحمد (٨٢/١) -
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 520 عکس حوالہ نمبر: 180 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب وما الكم الرَسُولُ فَخُدُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا رینول حشرا جو گرفت کو دریک شش کو لے لو اور میں سے منع فرمائیں اس باز آجاؤ کو اس کو.نگانه زمان مائة واربع لانا بدريع الريان برادر علامر وحيد الرمان باشر صحيا الحسنات الشر ملنے کا پتہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں رجمه فیلمه دوسم 521 عکس حوالہ نمبر: 180 ۶۳۹ رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب مناقب کا بیان كن لم تَقَالَ بَعْضُهُمْ عَيا ان الله الحد من خلق؟ نے کہا اللہ کا موسی سے کلام کرنا اس سے محیب تر ہے ایک نے کہا میشی خليلا اتَّخَذَ ابرهيم ميلًا وَقَالَ اخْرُ مَا ذا با عقب میں صرف اللہ کے کارکن سے پیدا ہو گئے اور روح ان کی اس کی طرف سے ہے.لام موسى كلمة علينا وقال انکی تعیسی تمة الله و اور کسی نے کہا آدم کو اللہ نے پسندیدہ کیا.سوحضرت جوان پر کھلے اور سلام کیا مراوحة وقال اخر ادمُ اصْطَفَاه الله فخرج مل کر اور فرمایا کہ یں نے تمہاری باتیں نہیں اور تمہارا تو کرنا ابراہیم کی خلقت وقال قد سمعت كلامكم و مجبوران ابراهيم خليل پر اور وہ ایسے ہی ہیں اور موٹی چنے ہوئے اللہ کے اور وہ ایسے ہی ہیں.اللهِ وَهُوَ كَنالِكَ وَمُوسَى نَعتُ الله وهو كذلك د اور میسی کی روح اللہ نہ کی طرف سے ہے اور اس کے کلمہ سے پیدا ہوئے عيسى روحه وكلمته و هو كذلك دادم اصطفاف الله اور وہ ایسے ہی ہیں.اور آدم کو مقبول کر لیا اللہ نے اور وہ ایسے ہی ہیں.وَهُوَ كَذلِكَ إِلَّا وَانَا حَبيبُ اللهِ وَلَا تَخْرُ کا نا کا ملک کو او یعنی جو درجات ان کے بیان ہوئے سب حق ہیں سلام اللہ علیہم اجمعین العبد يوم القيامة ولا عمر و انا اول شافع واول اور آگاہ ہو میں محبوب ہوں اللہ کا اور کچھ مخرنہیں اور میں اٹھانے والا ہوں مشفع يوم القيامة ولا نعر وانا اذك من تحرك محمد کے جھنڈے کو قیامت کے روز اور کچھ فخر نہیں اور میں پہلا شفاعت حلى العنة يفتح الله يخليها من قراء کرنے والا ہوں اور پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہو اور کچھ نھر نہیں.اور المؤمنين ولا نفر و انا اكرم الاولين و الأخير ت میں پہلے جنت کی زنجیر در ھوکوں گا اور کول جاوے گی وہ میرے لیئے اور داخل کرے گا مجھ کو اللہ اور میرے ساتھ فقراء مومنین ہوں گے ولا فخر فخر نہیں اور میں اگلوں پچھلوں سے بزرگ زیادہ ہوں اور کچھ تو نہیں.ف : یہ حدیث غریب ہے.عن عبدِ اللَّهِ بْنِ صَلَامٍ قَالَ مَكْتُوبُ فِي التورتة سے عبید اللرین سلام سے کہ لکھا ہے تورات میں وصفت محمد مصلی سعة معتدا و ميسى بن مريم بدان معه قال فقال الله علیہ وسلم کا ار یہ کہ عیسی بن مریم ان کے ساتھ دفن ہوں گے ابو مودود يُدافتُ اوریہ أبُو مَوْدَوا قَد بَقِيَ فِي الْبَيْتِ مَوْضِع قبر نے کہا حجرہ مبارک میں ایک قبرکی جگہ باقی ہے.ف : یہ حدیث حسن ہے مغریب ہے، کہا عثمان بن ضحاک نے اور معروف ضحاک بن عثمان مدیتی ہیں.عن انس بن مالك قال لنا كان اليوم السن منی روایت ہے انس رضہ نے کہ میں دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ قل فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة الضاد میں داخل ہوئے تھے سب چیزر روشن ہوگئی تھی.اور میں دن انتقال فرمایا تها كل لي ولا كان اليوم الذي مات فیه اظلم منها ہر چیز تاریک ہوگئی.اور ہم نے ابھی ہاتھوں سے خاک نہ تھاڑی تھی اور لَ شَيْ ءٍ فَمَا فَقْنَا عَنْ رَسُولِ اللهِ صلى اللہ علیہ وسلم دفن میں مشغول تھے آپ کے کہ بدل گئے دل ہمارے یعنی وہ اور ایمان نہ ديدِي وَأَنَا لَفِي وَنَنِهِ حَتَّى أَنكَرُنَا قُلُوبَنَا ن : یہ حدیث صحیح ہے غریب ہے.رہے جو آپ کی حیات میں تھے.مترجم سوچنا چاہے کرایا اورال میں تیاگیا تا کہ مجرب دیسی سے وہ تو وہ برس گزرتے کیا کچ فرق جب ایسامی عظیم الشان آگیا ہوگا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 522 عکس حوالہ نمبر : 181 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب ما شاء الله لا قوة الا بالله الحصير الكثير مصنف حضرت شاہ ولی اللہ محدث دلوی ﷺ مترجم مولاناعابد المتین صدیقی کاندلوی ناير قرآن محل مقابل مولوی مسافرخانه کراچی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 523 عکس حوالہ نمبر : 181 ۲۳۶: رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب قياه وتونس على وشن علیہ بہا السلام کا مینڈا خالص السلام ليا مخون تھا، یونس علیہ السلام پر قریب فرائض وكولا طغيان نوور اسقدر غالب تھا، کہ اگر ان کی توبہ قوم يونس عليه السلام لما جُعِل کا ثمرد اور طبعیان ملحوظ نہ ہوتا تو ان کو رَسُولاً في قلباتِ قرب القرایی رسالت سے سرفرانہ نہ کیا جاتا، اسی دا كرنا وتجني عليهما السلام طرح بیٹی اور نہ کریا علیہما السلام کا مست تعین بھی خالص نہیں تھا، حضرت عیسی علیہ السلام وعلي عليه السلام عیسی علیہ السلام کی شان بہت هُوَ مِن اتم الانبياء شانا بلند تھی اور ان کو زبر دست دلائل واجدهم برهانا ومواحد اور کھلی نشانیاں دیکھ رسول بنایا گیا.السبوع ولذلك كانت تھا انکے مزاج میں سبورغ تھا، چنانچہ مُعْجِزَا سُبُوغَيَّةٌ كُلُهَا انکے معجزات بھی تمامتر سبوغ ہی کے وكان وجودها من طريق طور پر تھے اور انکے معرض وجود میں آئے السجون ولذلك محله کا نتیجہ بھی سبورغ ہی تھا، اور اسی واسطے ان ينعكس فيه أكواب سید المرسلین صلی اور علیہ سلم کے د المرسلين صلى الله انوار کا ان کی ذات میں متعالی ہونا والرِّسَلِينَ عليه وسلم وبرعم العام ضروری ہے، عوام کا خیال ہے ، کہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 524 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب عکس حوالہ نمبر :181 ٢٣ مترجم اردو ان اذا نزل نے الارض حوقت وہ دوبارہ زمین پر اتریں گے كان واحِد مِنَ الأَمر كَلاَ تو ان کی نوعیت ایک امتی کے طریقہ پر تشرح للاسم الجامع ہوگی ایسا نہیں بلکہ ان کا نزول اسم مجامع محمودی کی شرح اور تفصیل ہے اور اور اور منه نَشَتَّان بينه وبين اسکی نقل اور خاکہ ہے اسلئے انکے اور ایک أحد من الأمراة ان ہستی کے درمیان بہت بڑا فرق ہے ا ت بيع القرآن وباتم تھا تم بات ضرور ہے کہ وہ قرآن کریم کے متبع الأنبياء وفرلك لا يتقدم ہونگے اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم کے في ي كمال بل توند 6 نقش قدم پر چلیں گے لیکن اس سے انکے نه ن وهو من البر تھا کمال میں کسی قسم کا فرق نہیں آتا، بلکہ الشرود اليهود ولذلك نزل اور تائید ہوتی ہے وہ باعتبار اپنی داشت بين يدى القيا متروسيانيك کے یہود کی شرارتوں کے لئے محاقی التمام الكالاميرة تھے اور اسی بنا پر وہ پھر دوبارہ قیامت کے غریب دنیا میں نزول فرمائیں گے.اس کی مزید تفصیل آگے آئے گی.(فائل) مہینہ کی آخری تاریخوں میں جبکہ چاند بالکل بے نور ہو کہ آنکھوں سے او قبل ہو جاتا ہے تو اسے محاق کہتے ہیں ، سید المرسلین حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ سلم مہارے نبی اکر میں سید المرسلین
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 525 | عکس حوالہ نمبر 182 | رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب القول المختصر في مختصر علامات المهدي المنتظر لأبي العباس أحمد بن محمد بن حجر المكي الرهيمي دراسة وتحقيق تعليم مصطقی مهار شود كتبة القران للطبع والنشر والتوزيع شارع القماش بالفرنساوى - بولاق القاهرة.ت : ٧٦١٩٦٢ - ٧٦٨٥٩١
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 526 عکس حوالہ نمبر 182 | رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب وأشهر 6 ومنها : عشرون سنة ، وفي أخرى : أربعون سنة وفى أثر : أربعون سنة ، ، وفى أثر : أربع وعشرون سنة ، وفي أخرى : ثلاثون وفي أخرى : أربعون سنة ، منها تسع سنين من خلافته ، يهادنون فيها الروم.ويمكن الجمع على تقدير صحة الكل بأن ملكه متفاوت الظهور والقوة ، فيحمل التحديد بأكثر من السبع كالأربعين على أنه باعتبار مدة الملك من حيث هو والسبع أو أقل منها على أنه باعتبار غاية ظهوره وقوته ، وتتجزأ العشرون على أنه أمر وسط بين الابتداء والانتهاء.་ * تغيير حال الأرض : السابعة : يملأ الأرض قسطاً وعدلاً كما ملئت ظلما وجوراً(١١) الاختلاف والزلازل : الثامنة : يبعث على اختلاف وزلازل رضى الجميع عنه : التاسعة : يرضى عنه ساكن الأرض وساكن السماء ** انظر تمام الحديث في مسند الإمام أحمد ۳۷/۳ عن أبي سعيد الخدرى (۱۱) أبو داود في كتاب المجهدى : ( حديث : ٢٤٨٥ ).TA ترجمہ: ایک روایت میں انیس سال اور کچھ مہینے، دوسری روایت میں ہیں سال، تیسری روایت میں چالیس سال بیان ہے.ایک اثر میں بھی چالیس سال اور دوسرے اثر میں چوبیس سال، پانچویں روایت میں تمیں سال اور چھٹی روایت میں چالیس سال میں سے نو سال اس کی خلافت کے ہونے کا ذکر ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 527 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب وتطيع الرسول اقدامات عکس حوالہ نمبر: 183 بسم الله الرحمن فطار المل چیرتے ہوں اسی تر تعالٰی علیہ وسلم کی اطاعت کی تو بیشک اس نے اللہ تعالے کا حکم مانا اور میں منہ پھیرا تو ہم نے بھی آپ کو ان کا نکمیان رومہ دار ، بنا کر میں بھیجی سنن ابوداود شریف (مُتَرْجَمُ.جلد سوم تصنيف پیٹ امام ابوداؤد سلیمان بن شعث ستحتانی بدنیتی ۲۰۳ ترجمه و قوائد مولانا عبد الحکیم خان اختر تا بها بورسی نیند د مترجم مسیح بخار می سنین این اجد استوطا امام مالک) تقسيم كار
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سنن البر وان و مهترمیم 528 عکس حوالہ نمبر: 183 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب جنگوں کا بیان سورة الكهف وقال شعب من الخير الكهن حصہ کیا ہے.حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ادم من کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا اور میر سے اور أبي هريرة وس قال أن یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کے درمیان کوئی بھی نہیں ہے اور وہ نازل ہونے والے ہیں.جب تم انہیں دیکھو تو یوں پہچان سي والله نازل فاذ نی خون را لیتا کہ وہ درمیانے قد کے آدمی ہیں اور رنگ اُن کا سرخی و سفید کی کے درمیان ہے.لوئی محسوس ہو گا جیسے اُن کے مربوع إلى الحمرة والبيا رأة يقطر وان ويصه بكل فعال کرتے پانی ٹپک رہا ہے حالانکہ ان کے مرکز تری پہنچی نہیں رہا والا روئی الصلیب ہوگی.وہ لوگوں سے اسلام کے بچے لڑیں گے ، صلیب سهيلات الله کو توڑیں گے خنزیر کو قتل کریں گئے اللہ جزیہ موقوف کر دیں وتملك گے.اللہ تعالئے اُن کے زمانے میں طبیعت اسلامیہ کے ز اربعین میں تمام جنتوں کو ختم کر دے گا.دو دنبال کو قتل کریں گے اور لمون چالیس سال زمین میں رہنے کے بعد وفات پائیں گے.اس مسلمان المسيح الله اُن پر نماز پڑھیں گے.جاسوسی کا بیان ربنا اللصلح ناعمان بن عبد الرحمن حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالی عنہا سے عدایت باكس في خبر الجسامة في ذب فاطمة بن ن عن أن سلمہ ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے الله صلى الله کا نہ عشاء میں تاخیر کر دی.پھر تشریف لائے تو فرمایا کہ تجھے نمانه لسلة تمیم داری کی بات نے روکے رکھا جو انہوں نے ایک آدمی کے حوالے سے بیان کی کہ وہ ایک سمندر ہی جزیزہ سے میں نیک ما أنت قالت أنا الجساس الجناة عورت کے پاس پہنچا ہو اپنے بالوں کو کھینچ رہی تھی.کھا.کون ہے ؟ اور سنہ نے کہا کہ میں جاسوسی کرنے والی ہوں پر اس محل کی طرف جاؤ.میں گیا تو ایک آدمی اپنے اته فإذا رجل والوں کو کتنی رہا تھا.دو طوق اور زنجیروں میں جکڑا میرا زمین ر تلسل في الأغلال يرونما آسمان کے درمیان پھڑک رہا تھا ، میں نے کہا :.تو گون ہے! فقلت من انت ائی سنے کہا میں تقبال ہوں.کیا امتیوں کے بنھا کا ظہور ہو گیا ہے؟ فقال أنا الدجال الحرة من الان بعد میں نے کہا ہاں.اُس نے کہا کہ لوگوں نے ان کی اطاعت قلت نعم قال أ أطاعوه ام عضوة قلت بل کی ہے یا نا فرمانی ؟ میں نے کہا کہ وہ وقت کی ہے.اس نے کہا کہ میں ان کے لیے بہتر ہے.لك خير لير جلد سوم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 529 عکس حوالہ نمبر :184 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب ام طبرانی کی شہرہ آفاق کتاب المعجم الکنی کی احادیث ہ فقہی ترتیب سے پہلی مرتبہ آسمان سلیس اردو ترجمہ مع ترویج حلل ر تالیف ہے :- الإمام الحافظ ابن القاسم سلیمان بن محمدين الثوب العلم الطيراني المتوفى ٢٦ مترجم غلام دستگیر پشتی سیالکوئی مدرس جامعه دوای شیراز بید مقصویه بلال گنج لا جور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 530 عکس حوالہ نمبر : 184 رسول اللہ کے ساتھ قبر میں مسیح کی معیت کا مطلب المعجم الكبير للطبراني 40 KB جلد پنجم 3 الرَّازِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ، ثنا عَنبَسَةُ بنُ حضور علیم نے فرمایا: عنقریب تمہارے اور روم والوں صَغِيرَةَ ، ثنا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ کے درمیان چار معاہدے ہوں گئے چوتھا آل ہرقل کے ب، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ: قَالَ ایک آدمی کے ہاتھ پر ہو گا جو لگا تار سات سال رہے گا.رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَيَكُونُ عبد القیس کے ایک آدمی نے عرض کی، جس کا نام مستورد لكُمْ وَبَيْنَ الرُّومِ أَرْبَعُ هُدَنٍ ، تَقُومُ الرَّابِعَةُ بن فلان تھا: یا رسول اللہ ! اس دن لوگوں کا امام کون ہو گا؟ عَلَى يَدِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ هِرَقْلَ يَدُومُ سَبْعَ سِنِينَ آپ نے فرمایا: جو چالیس سال کا جوان ہو گا اس کا چہرہ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ يُقَالُ لَهُ چمکتے ستارے کی طرح ہو گا اس کے دائیں رخسار پر سیاہ الْمُسْتَوْرِدُ بْنُ خِيلَانَ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَنْ إِمَامُ نکتہ ہو گا اس نے دو چادر میں پہنی ہوں گی محسوس ایسے ہو النَّاسِ يَوْمَئِذٍ ؟ قَالَ : مِنْ وُلْدِ أَرْبَعِينَ سَنَةً كَانَ گا کہ بنی اسرائیل کا آدمی ہے دس سال حکومت کرے گا جُهُهُ كَوْكَبٌ دُرِى فِي خَذِهِ الْأَيْمَنِ خَالَ خزانہ نکالے گا اور شرک والوں کے شہروں کو فتح کرے گا.أَسْوَدُ، عَلَيْهِ عَبَاءَ تَانِ فَعُوَايَتَانِ، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ بَنِي إِسْرَائِيلَ، يَمْلِكُ عِشْرِينَ سَنَةٌ يَسْتَخْرِجُ الْكُنُونَ، وَيَفْتَحُ مَدَائِنَ الشِّرْكِ سليمان بن 7368 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ حضرت ابوامامہ الباہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مُسرح الْحَرَانِيُّ، ثنا مُعَلِّلُ بن نُفَيْد الْحَرَانِيُّ حضور می ایم نے فرمایا: جب نماز کھڑی ہوتی ہے تو آسمان ثنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِحْصَنِ الْمُكَانِيُّ، ثنا الْأَوْزَاعِی کے دروازے کھولے جاتے ہیں، دعائیں قبول ہوتی ہیں قَالَ : سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ حَبِيبِ الْمُحَارِبی پس فارغ ہونے والا جب نماز سے سلام پھیرتا ہے اور یہ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْجَاهِلِي يَقُولُ: قَالَ دعا نہیں کرتا ہے: اے اللہ! مجھے جہنم کی آگ سے محفوظ رکھ رَسُولُ اللهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُقيمت اور جنت میں داخل کر اور حور امین سے میری شادی کرا تو ا الصَّلاة، فُتِحَتْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، وَاسْتُجِيبَ جہنم کہتی ہے: اے ہلاکت اس پر یہ اللہ کی جہنم سے پناہ رقم الحديث: 1600.7368- قال في المجمع جلد 2 صفحه 148 وفيه محمد بن محصن العكاشى وهو متروك.وكذا قال جلد 10 صفحه 109 ورواه المصنف في مسند الشاميين رقم الحديث: 1601.وفي المخطوطة قال الملائكة بدل قالت النار وهو خطأ والتصويب من مستدا الثامين.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 531 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب 29 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَمُحُوا الصَّلِيْبَ وَتُجْمَعُ لَهُ الصَّلَوةُ وَيُعْطِي الْمَالَ حَتَّى لَا يُقْبَلَ وَيَضَعُ الْخِرَاجَ وَيَنْزِلُ الرَّوْحَاءَ فَيَحُجُ مِنْهَا أَوْ يَعْتَمِرُ أَوْ يَجْمَعُهُمَا.185 (مسند امام احمد بن حنبل اردو جلد چہارم صفحه 202 مترجم مولانا محمد ظفر اقبال مکتبہ رحمانیہ لا ہور ) ترجمہ: حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا.عیسی اتریں گے.خنزیر کو قتل کریں گے.صلیب کو مٹائیں گے.ان کی خاطر نمازیں جمع کی جائیں گی.وہ مال دیں گے یہاں تک کہ وہ قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ خراج ختم کریں گے.اور وہ الروحاء نامی مقام پر اتریں گے اور وہاں سے حج یا عمرہ کا احرام باندھیں گے.یا کہا کہ دونوں حج و عمرہ کو جمع کریں گے.تشریح : اس حدیث کے ایک راوی سفیان بن عیینہ کی روایات بوجہ تدلیس محل نظر ہیں.(تذکرۃ الحفاظ اردو جلد اول حصہ اول صفحہ 281 مکتبہ رحمانیہ لاہور ( 2 186 اس روایت میں ماسوائے حج کی نشانی کے باقی بیان فرمودہ علامات مسیح موعود کی تائید بخاری و دیگر سے بھی ہوتی ہے.اس لئے وہ علامات بہر حال قابل قبول ہیں یعنی مسیح موعود کا ختر بر صفت دشمنان اسلام کا قلع قمع کرنا اور صلیبی مذہب نصاری کا بطلان ثابت کر کے دکھانا اور ایسے روحانی اموال کی تقسیم جن کو قبول نہ کیا جائے اور خراج یا جزیہ کا ٹیکس موقوف کرنا.187 (تیسیر الباری جلد 3 صفحہ 432 نعمانی کتب خانہ لاہور ) اسی طرح اس حدیث میں آنیوالے مسیح موعود کی خاطر نمازیں جمع کئے جانے کی جس علامت کا ذکر ہے، یہ نشانی بھی اس زمانہ کے امام مسیح و مہدی کے زمانہ میں عملاً پوری ہو کر کچی ثابت ہو چکی ہے.جس کی تفصیل یہ ہے کہ جب جنگ کی شرائط موجود نہ ہونے کی وجہ سے جزیہ و جہاد موقوف
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 532 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب ہو گئے تو قلمی جہاد کے اس زمانہ میں اسلام کے دفاع اور غلبہ کی خاطر سلطان القلم حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنی زندگی میں کثرت سے تصنیف و تالیف کا کام کیا اور قریباً پچاسی کتب تصنیف کر کے شائع فرمائیں.ان دینی مصروفیات کے باعث 1901ء میں قادیان میں کم و بیش چھ ماہ تک ظہر و عصر کی نمازیں جمع کی جاتی رہیں.ہر چند کہ طبعا اور فطرتا حضرت بانی جماعت احمد یہ نماز وقت پر ادا کرنے کا بہت اہتمام فرماتے تھے ، دینی خدمات کی مجبوری سے نمازیں جمع کرنے کی یہ نوبت آئی تو آپ نے مذکورہ بالا حدیث اس صورتحال پر چسپاں کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ: میں اللہ تعالی کی تفہیم ، القاء اور الہام کے بدوں نہیں کرتا.جہاں تک خدا تعالیٰ نے اس جمع صلوتین کے متعلق ظاہر کیا ہے وہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لئے تُجْمَعُ لَهُ الصَّلَوةُ کی بھی ایک عظیم الشان پیشگوئی کی تھی ، جو اب پوری ہو رہی ہے.میرا یہ بھی مذہب ہے کہ اگر کوئی امر خدا تعالیٰ کی طرف سے مجھ پر ظاہر کیا جاتا ہے مثلاً کسی حدیث کی صحت یا عدم صحت کے متعلق تو گو علمائے ظواہر اور محدثین اس کو موضوع یا مجروح ہی ٹھہرا دیں مگر میں اس کے مقابل اور معارض کی حدیث کو موضوع کہوں گا اگر خدا تعالیٰ نے اس کی صحت مجھ پر ظاہر کر دی ہے.“ ( ملفوظات جلد 2 صفحہ 45 ایڈیشن 1988) البتہ حدیث کے آخری حصے میں مسیح موعود کے حج یا عمرہ کرنے کے بارہ میں شک کا اظہار پایا جاتا ہے.اس مشکوک فقرہ کے یہ الفاظ ابن مریم روحاء مقام پر اترے گا اور وہاں سے حج کرے گا یا عمرہ کرے گا یا حج و عمرہ دونوں کرے گا محل نظر ہونے کی وجہ سے امام بخاری نے قبول نہیں کیے.واقعہ یہ ہے کہ اگر پیشگوئی کے یہ الفاظ واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے تو ان میں شک کی بجائے قطعیت ہوتی.یہی وجہ ہے کہ حضرت ابو ہریرکا سے یہ حدیث بیان کرنے والے راوی حنظلة بھی اس حدیث کے آخری حصہ کے بارہ میں متردد ہو کر کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ الفاظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں یا حضرت ابو ہریرہ کی ذاتی رائے ہے.( مسند احمد بن حنبل مترجم جلد چہارم صفحہ 202.ملاحظہ ہو حوالہ 187) دراصل حضرت ابو ہریرہ عیسائیوں میں سے مسلمان ہوئے تھے اور اسرائیلی مسیح کے حج کی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 533 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب پیشگوئی کا ماخذ بھی اسرائیلی روایات ہیں جو حیات مسیح کے عقیدہ کی ترویج کا ذریعہ ہیں اور خلاف قرآن وسنت ہونے کے باعث بھی یہ قابل رد ہیں.چنانچہ علامہ ابنِ کثیر کی روایت ہے کہ یہودی قبیلہ بنو قریظہ میں سے مسلمان ہونے والے محمد بن کعب نے بیان کیا کہ ایک شخص جو تورات اور انجیل پڑھا کرتا تھا وہ مسلمان ہوا اور اس نے بتایا کہ توریت جو اللہ نے حضرت موسیٰ“ پر نازل کی اور انجیل جو حضرت عیسی" پر نازل کی اس میں لکھا ہے کہ عیسی بن مریم روحاء کے مقام کے پاس سے حج یا عمرہ کی غرض سے گزرے گا اور ان کے ساتھ اصحاب کہف بھی ہوں گے چونکہ ابھی تک انہوں نے حج 188 نہیں کیا.(مختصر تذكرة القرطبي جل 2 صفحه 152 دار احياء الكتب العربية ) زیر نظر حدیث کے منفر د راوی حضرت ابو ہریرہ ہی ہیں.جو اپنے عیسائی پس منظر کی بناء پر اپنی ذاتی رائے سے بعض دیگر روایات سے یہ مفہوم سمجھ کر حدیث میں ان الفاظ کا اضافہ کر دیتے ہیں کہ ابن مریم حج یا عمرہ یا ان دونوں کی نیت سے روحاء کی گھائی سے احرام باندھے گا.ابو ہریرہ کی یہی روایت صحیح مسلم نے بھی بیان کی ہے.( صحیح مسلم اردو جلد سوم صفحه 293 مترجم علامہ وحید الزمان نعمانی کتب خانہ لاہور ) مگر یہ روایت بھی ضعیف ہونے کی وجہ سے قابل قبول نہیں کیونکہ مسلم میں اس کی مختلف تین 189 اسناد ہیں.جن کے راویوں میں سفیان بن عیینہ میں تدلیس، دوسری روایت کے راوی لیٹ میں اضطراب اور تیسری روایت کے راوی حرملہ میں غیر ثقہ ہونے کا عیب ہے.تہذیب التہذیب جلد 6 صفحہ 51) مزید برآں اس روایت میں روحاء سے احرام باندھنے کا ذکر ہے.یہ مقام مدینہ سے چھ میل کے فاصلے پر ہے اور حج کا مقررہ میقات نہیں ہے نہ ہی روحاء مقام کسی مقررہ میقات کے بالمقابل ہے.190 اکمال اكمال المعلم شرح مسلم الجزء الثالث صفحه 378 دار الكتب العلمية بيروت) گویا کسی طرح بھی اس حدیث میں آنیوالے مسیح کے حج کرنے کے ظاہری معنی قبول نہیں کئے جاسکتے البتہ ایک تاویل ممکن ہے کہ اس حدیث کو کسی اسرائیلی نبی کا مکاشفہ سمجھا جائے اور اسے اسرائیلی مسیح کے روحانی حج کی پیشگوئی سے تعبیر کیا جائے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پوری ہو چکی.جیسا کہ ایک اور روایت میں حضرت مسیح عیسی بن مریم کے طواف سے فارغ ہو کر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 534 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مصافحہ کرنے کا ذکر موجود ہے.مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب (فتاوی حدیثیہ اردو صفحہ 515 مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور ) 191/ اور اگر یہ پیشگوئی آئندہ زمانہ کے بارہ میں ہے تو اسرائیلی مسیح کی بجائے امت میں آنے والے مسیح موعود سے متعلق ہو سکتی ہے جسے رسول کریم نے رویا میں دجال کے ساتھ خانہ کعبہ کا طواف 193 کرتے دیکھا.(تیسیر الباری جلد 3 صفحہ 428-429 ضیاء احسان پبلشرز لاہور ) رسول اللہ کے اس رویا کی تعبیر علمائے امت نے یہ کی ہے کہ دجال خانہ کعبہ کی ویرانی و تباہی کے درپے ہو گا جب کہ مسیح موعود خانہ کعبہ کے مقاصد کی حفاظت اور اس کی عظمت کے قیام کی خدمت انجام دے گا.مظاہر حق جدید جلد پنجم صفحہ 81 دارالاشاعت کراچی ) یہی مسیح موعود کی بعثت کا بنیادی مقصد تھا اور یہی معنی در اصل آنے والے مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کے ہیں.جو بدرجہ اتم حضرت بانی جماعت احمد یہ مسیح و مہدی کے ذریعہ پورے ہور ہے ہیں.حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: اور یہ امر کہ مسیح موعود د قبال کے مقابل پر خانہ کعبہ کا طواف کرے گا یعنی دجال بھی خانہ کعبہ کا طواف کرے گا اور مسیح موعود بھی.اس کے معنی خود ظاہر ہیں کہ اس طواف سے ظاہری طواف مراد نہیں ورنہ یہ ماننا پڑیگا کہ دجال خانہ کعبہ میں داخل ہو جائے گا یا یہ کہ مسلمان ہو جائے گا.یہ دونوں باتیں خلاف نصوص حدیثیہ ہیں.پس بہر حال یہ حدیث قابل تاویل ہے اور اس کی وہ تاویل جو خدا نے میرے پر ظاہر فرمائی ہے وہ یہ ہے کہ آخری زمانہ میں ایک گروہ پیدا ہوگا جس کا نام دقبال ہے وہ اسلام کا سخت دشمن ہوگا اور وہ اسلام کو نابود کرنے کے لئے جس کا مرکز خانہ کعبہ ہے چور کی طرح اُس کے گرد طواف کرے گا تا اسلام کی عمارت کو بیخ وین سے اکھاڑ دے اور اس کے مقابل پر مسیح موعود بھی مرکز اسلام کا طواف کرے گا جس کی تمنلی صورت خانہ کعبہ ہے اور اس طواف سے مسیح موعود کی غرض یہ ہوگی کہ اس چور کو پکڑے جس کا نام دقبال ہے اور اس کی دست درازیوں سے مرکز اسلام کو محفوظ رکھے.“ (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 323 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 535 عکس حوالہ نمبر : 185 وريا الكم الرسول اه اول سال است ایام اور گیری کردی میں کونے او د درستی منع کری پیش از آماده من ام احمدی نسل جلد چهارم) (المتولى (1) مولانا محه مظفر اقبال حدیث نمبر: ۷۱۱۹ تا حدیث نمبر : ۱۰۹۹۷ اقرأ سنة غزل ساید از در بازار لاهور 042-37224228-37355743:54 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 536 عکس حوالہ نمبر :185 مناها احمر من نیل میسیله مترجم For مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب مسند أبي هريرة من ہمکمل ہے.( ۱۸۸۹ ) حَدَّلْنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ عَنْ عَلِيٍّ بنِ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ النَّبيِّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ إِذَا أُتيتَ أَهْلَ مِصْرِكَ فَأخْبِرُهُم إِلى سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَوَّلُ شَيْءٍ مِمَّا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبُدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَلَالَهُ الْمَكْتُوبَةٌ فَإِنْ صَلَحَتْ وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً فَإِنْ أَتَمَّهَا وَإِلَّا زِيدَ فِيهَا مِنْ تَطَوُّعِهِ ثُمَّ يُفْعَلُ بِسَائِرِ الْأَعْمَالِ الْمَفْرُوضَةِ كَذَلِكَ (انظر: ١٩٤٩٠.(۷۸۸۹) انس بن حکیم سے کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابو ہریرہ بی بی نے فرمایا جب تم اپنے شہر والوں کے پاس پہنچ تو انہیں بتا دینا کہ میں نے نبی پیغام کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے جس چیز کا حساب لیا جائے گا، وہ فرض نماز ہوگی، اگر وہ صحیح نکل آئی تو بہت اچھا، ورنہ نوائل کے ذریعے اس میں اضافہ کیا جائے گا، اس کے بعد دیگر فرض اعمال میں بھی اسی طرح کیا جائے گا.( ۷۸۹۰ ) حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِى عَنْ حَنْظَلَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَيَقْتُلُ الْخَزِيرَ وَيَمْحُو الصَّليب وَتُجْمَعُ لَهُ الصَّلَاةُ وَيُعْطَى الْمَالُ حَتَّى لَا يقبل وَيَضَعُ الحَرَاجَ وَيَنزِلُ الْخَرَاجَ وَيَنزِلُ الرَّوْحَاءَ فَيَحْجُ مِنْهَا أَوْ يَعْتَمِرُ أو يَجْمَعُهُمَا قَالَ وَتَلَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لِيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا فَزَعَمَ حَنْظَلَةُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ يُؤْمِنُ بِهِ قبْلَ مَوْتِهِ عِيسَى فَلَا أَدْرِى هَذَا كُلَّهُ حَدِيثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ شَيْءٌ قَالَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ ۷۸۹۰) حضرت ابو ہریرہ میانہ سے مروی ہے کہ نبی پینہ نے فرمایا حضرت معینی یا نزول فرمائیں گے، وہ صلیب کو توڑ دیں کے خنزیر کو قتل کر دیں گے، نماز قائم کریں گے، جزیہ کو موقوف کر دیں گے اور مال پانی کی طرح بہا ئیں گے یہاں تک کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا اور روحا " میں پڑاؤ کر کے وہاں سے حج یا عمرے یا دونوں کا احرام باندھیں گے ، پھر حضرت ابو ہریرہ ہی انہوں نے یہ آیت تلاوت کی اہل کتاب میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے جو ان کی وفات سے قبل ان پر ایمان نہ لے آئے اور وہ قیامت کے دن ان سب پر گواہ ہوں گے " حنظلہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ نسیم " من " کا فاعل.مینی پناہ کو قرار دیتے ہیں ، اب یہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ کمل حدیث ہے یا حضرت ابو ہریرہ بی ہند کا قول ہے.( ۷۸۹۱ ) حَدَّتَنَا يَزِيدُ أَبَانَا الْمَسْعُودِى عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ • بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرُهُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْضٌ وَالْأَنصَارُ وَجَهَيْنَةً وَمُزَيَّنَهُ وَأَسْلَمُ وَعَفَارٌ وَأَشْجَعُ مَوَالِيَّ لَيْسَ لَهُمْ مَولى دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ [صححه البخارى ٥٠٤ و مسلم ) ۲۲۰ (انظر: ١٩٠٢٥٠٠١٠٠٤۱۰۹۰۲۳.(۷۸۹۱) حضرت ابو ہریرہ بینہ سے مروی ہے کہ نبی پنڈ نے فرمایا قریش ، انصار، مبینہ ، زینہ، اسلم ، غفار اور انجمع نامی قبائل میرے موالی ہیں، اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ ان کا کوئی مولی نہیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 537 عکس حوالہ نمبر : 186 70 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب مذكرة الحفاظ ال شمس الدين مح بن احمد المنوفى ٢٧٤٨ مترجم مولانا محمد افتخار احمد خلیلی eoeba جلد اول حصہ اول MAI رحمانه را) اقر أستال فرن اريد اردو باران لاتور 042-37224228-37355743:0⑈
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 538 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب تذكرة الحفاظ (جلد اول) عکس حوالہ نمبر :186 281 ت اولیا بو مسلم مستمل بیان کرتے ہیں : میں نے سفیان کو یہ فرماتے سنا کہ میرا نے جناب عمرو بن دینار کو سنا ، وہ فرما رہے تھے کہ چناب نوح مدینہ اپنی قوم میں نہ ٹھہرے تھے.علی بن جعد کا قول ہے : میں نے جناب سفیان بن عینیہ کو یہ فرماتے سنا: جسے عقل میں زیادتی رہی جاتی ہے، اس کی روزی میں کمی کر دی جاتی ہے.امام ابن عیینہ کا قول ہے : زہد یہ صبر کرنا اور موت کی تاک میں رہنا ہے.اور جب تیرا علم تمھیں نفع نہ دے تو سمجھو کہ وہ تمہیں نقصان دے رہا ہے.جناب ابن عیینہ کے حفظ و امانت کی وجہ سے حضرات ائمہ محدثین کا ان کی احادیث سے حجت پکڑنے پر اتفاق ہے.آپ نے ستریج کیے.تدلیس کرتے تھے لیکن ثقہ رواۃ سے کرتے تھے.جمادی الآخر ۱۹۸ھ میں جان جان آفریں کے سپرد کر دی.بط النسفی کے پاس ان کی چند عوالی موجود ہیں.ہمیں محمد بن کی القرشی نے اور محمد الحافظ اور محمد بن بیان نے بعلبک میں، اور اسماعیل بن عبدالرحمن نے مشق میں اپنی ر کے ساتھ بیان کیا کہ یونس بن عبد الاعلی بیان کرتے ہیں : ہمیں سفیان بن عیینہ نے مجالد سے اور ایک اور شخص سے بیان کیا ، کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت نعمان بن بشیر ڈلینڈا کو ، جب کہ وہ کوفہ کے امیر تھے ، یہ فرماتے سنا کہ: "میرے والد ماجد حضرت ر تو نے مجھے ایک غلام ہدیہ میں دیا.انھوں نے نہیں کریم ملی ﷺ کی خدمت میں ماجرا گوش گزار کیا تو آپ صلی بی ایم نے دریافت " یا " کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو (اسی طرح کا ایک ایک غلام ہدیہ میں ) دیا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ نہیں.تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرہ یا: میں سوائے حق بات کے اور کسی بات پر گواہ نہ بنوں گا.“ نہیں حدیث ابن عیینہ تک ایک اور اسناد کے ساتھ کبھی مروی ہے جس میں ابن مکی کا ذکر نہیں ، چنانچہ ابن عیینہ بیان کرتے کہ مجھے زہری نے حمید بن عبد الرحیمین اور محمد بن نعمان سے بیان کیا ، وہ دونوں بیان کرتے ہیں کہ ہم نے حضرت نعمان بن بشیر کو یہ ارش و فر ماتے سنا کہ میرے والد ماجد علی سینا نے مجھے ایک غلام ہدیہ میں دیا.آگے گزشتہ کی طرح حدیث ہے.البتہ اس یہ الفاظ بھی ہیں کہ: (میرے والد کا نفی میں جواب سن کر آپ کا ہم نے ارشاد فرمایا '' تب پھر (اس سے بھی وہ غلام ) ایک اور ۱۲۵۰ / ۱۹ ۴: الامام القدده، شیخ الاسلام ابوبکر بن عیاش الكوفي ، المقرى ، الاسدی، الحفاظ بانه : 0 آپ واصل الاحدب کے آزاد کردہ غلام تھے.آپ کے نام کے بارے میں متعدد اقوال ہیں، اصبح قول یہ ہے کہ آپ کی نیت ہی آپ کا نام ہے ، ائمہ ثقات کی ایک جماعت نے اس کو رائج قرار دیا ہے.ایک قول یہ ہے کہ آپ کا نام شعبہ اور کنیت تهذيب : 34/12، تغريب: 39/2، الوافي بالوفيات: 241/10 طبقات ابن سعد: 269/6 العبر : 311/1، شذرات الذهب: 334/1، تفسير الطبري: 98/7 نسيم الرياض: 410/3 الجرح والتعديل : 348/9، تاریخ بغداد: 381/14.الجمع بين الصحيحين : 2317
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 539 عکس حوالہ نمبر : 187 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطا بسم الله ا تمیسیر الباری ترجمه تشریح صحیح بخاری شریف از حضرعت لامر وحید الزمان محمد بلعیده اردو زبان میں سیم بخاری کی یہ سب سے بڑی شرح ہے.ہر صدی کے مقابل مطلب نیز با محاور ترجمہ میں طار بیتا کے اس طرح اسے بیان کیا گیا ہے کہ تیرا تو معلوم نہیں ہوتا اور حدیث کا مطلب خت نشین ہو جاتا ہے.ساتھ ہی ہر حدیث کی شر ہی معتبر ترون شفافتح الباری کرمانی ، مینی او قسطلانی وغیرہ سے مری کے سے کبھی کی ہے اور اس مجتہدین بھی پرسہ میں بیان کر دیے گئے ہیں.اثر صحيا الحملات البشر حق سٹریٹ کر اردو با نارر لا ہوتا پاکستان att
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 540 عکس حوالہ نمبر: 187 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب یح بخاری مانی که میام پاش ها در دور کتاب پر بالالم مریم نهم لها لونين كُنتَ الك الذنيب عدم برابر یہ اسلام سے پھرے ہے مرے تک ) تب بھٹی ہی کہوں گا جو نیک بند وانت عن كل شي سعید الی گول و الغز سید عیسی بن مریم نے کہا میں کوانہ نے سورہ مائدہ میں نقل کیا، پروردگار میں إلى الحكيم قال محمد بن بست لاكين من الي ما جبتک ان میں یا ان کمال دیکھتا رہا جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا اس قت سے قال هم السد سدون الدين توبی الکی تعمیان تھا تو سب چیزیں دیکھ رہا ہے اخیر آیت الحکیم تک محد بین مدین الدو عن عمد الى بحر يوسف فریدی نے کہا ابو عبد اللہ ریعنی امام بخاری نے قبیصہ میں حقیہ (اپنے شیخ) سے نقل کیا اس حدیث میں اصحاب (عر کے دو لوگ مراد ہیں کچھ و ابو بکر صدیق کی خلافت میں اسلام سے بھرگئے ہو گر نے ان پر جہاد کیا ابو ا نزول عيسى بن مريم عليه السلام باب حضرت مینی کا آسمان سے اترنا.الابن يعقوب و ابر ما کم سے افق بی را تویہ نے بیان کیا کہا تم کو یعقوب بن ابلا ہم نے ہم بن راہویہ بن ابراہیم + 3 ہو ا في حرج صالح عن ابن شتاب آن سعید بی خبروہی کیا تم سے میرے باپنے اُنہوں نے صالح بن کیسا ہے انھوں نے المسيب سمع أبا هريرة و قال قال رسول الله بن شہا ہے انہوں نے سعید بن حسین سے انہوں نے ابوہ سر یہ گاہ سے سُنا صلى الله عليه وسلم وانهای نشین بنده تو آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس پر دروگر کی میں کے ہاتھ میں وَسَلَّمَ نَفْسِي ان نزل بيكر بن مرید مگنا حد او نیکی میری جان ہے رو زمان تری ہے کہ مریم کے بیٹے (مینی) تم لوگوں میں دکان ليب ويقتل الخبر ويعلم الجديدة و حاکم ہو کر اتریں گے صلیب درسوں کو توڑ پھینک دیں گے شایت يفيكُ المَانُ حَق لا يقبله أحدا حتى تكون کو بائل کریں گے امور کو مار ڈالیں گے جو یہ موقوف کر دیں گے زیائی سجدة القاسية خيرا من الله نا کر جانا ہو یا قتل ہوا اس وقت اور پیر بہت تھیں پڑے گا کوئی نہ سنے گا ایک مجرد تم يقول أبو هريرة و وافردا دنیا و ما فیہا سے بہتر ہو گا ابو بر تیرا یہ حدیث روایت کر کے کہتے تھے ان شدم و إن من أهل الكتاب اگر تم چاہو تو سورہ نساء کی یہ آیت پڑھو تو اس حدیث کی تایید کرتی تم الالمؤمنن به قَبلَ مَوْتِهِ وَيَومَ ہے، کوئی کتاب الا ایسا نہ ہو گا جو اپنے مرنے سے پہلے بیٹی پر ایمان لئے القيامة يكون عَلَيْهِمْ شَهِيدًا اور قیامت کے دن عینی اس پر گواہی نہ دیں لے شد اول به حدفنا ابن بكير جدا لنا اليت من ہم سے کیا بن بکیر نے بیان کیا کیا ہم سے لیث نے انہوں نے یونس سے ان گویا اس آیت کا مطلب یہ ہوا کہ ریاست کے غریب جو ہود اور نصاری ہوں گے اور عیسی علیہ السلام ان کے زمانہ میں اتریں گے تو وہ اپنی موت سے مستون پر ایمان تو نہیں گئے ابن عباس سے بھی ایسا میں منقول ہے لیکن ابن جریر نے ابن عباس سے یہ سند صحیح روایت کیا کہ یہ آیت عام ہے ہر ایک اہل کتاب کویر شماعی ہے خواہ وہ کسی زمانہ میں ہوں کیا معنی مرتے وقت ان کو بہلایا جاتا ہے کہ حضرت معینی اللہ کے بند اور اس کے رسوں تھے جیسے مسلمانوں کا اعتقاد اس وقت وہ ایمان لاتے ہیں لیکن ایسے وقت کا انسان کچھ سفید نہیں اس حدیث سے صاف اس شخص کا جھوٹا ہوتا کھاتا ہے جو ملک جید مرضیع تاریاں میں پیدا ہو ا ہے اور اپنے میں میٹی کہتا ہے دورہ حاکم ہوا نہ اس نے جزیہ مرقومت کیا بلکہ درہ خود شماری کا محکوم اور دست نگر ہے جانہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 541 عکس حوالہ نمبر : 188 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب مختصر تذكرة القطبي للقطب الرباني والعلم الصمداني سيدى الشيخ عبد الوهاب الشعر الى نفعنا الله تعالى بهما آمين و بهامشه کتابان الأول وقرة العيون ومفرح القلب المحزون » للامام أبي الليث السمر قندى والثاني «روح السنة وروح النفوس المطمئنة ) لسيدي أحمد بن ادريس رضى الله عنهما أجمعين جار الحياء الكبة العربية میسی البابی انجلینی و شیشه گاه ملتقى أهل الأثر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ١٥٢ 542 عکس حوالہ نمبر: 188 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کام ما من دابة الا هو آخذ بناصيتها ان ربي على صراط مستقيم لا الحمد الله تعالى من البركة في الأرض قال وان ـ يى ليتزوج امرأة من آل فلان ويرزق منها ولدين يسمى أحدهما محمدا والآخر موسى عليهما الصلاة السلام ويكون الناس معه على خير زمان وذلك أربعين سنة ويقبض الله تعالى روح عيسى عليه الصلاة والسلام ويذوق الموت ويدفن الى جانب النبي صلى الله عليه وسلم في الحجرة ويموت خيار الأمة ويبقى الأشرار فى قلة المؤمنين فذلك قوله و بدا الإسلام غريباً وسيعود كما بدا * قال العلماء رضى الله عنهم واذا نزل عيسى علیه السلام في آخر الزمان يكون مقررا الشرمة محمد مال و مجددا لها لأنه لا نبي بعد رسول الله يحكم بشريعة غير شريعة محمد لأنها آخر الشرائع ونبيها خاتم النبيين فيكون عيسى حكما مقسطا لأنه لا سلطان يومئذ للمسلمين ولا إماما ولا قاضياً ولا مفتياً قد قبض الله العلم وخلا الناس منه فينزل وقد علم بأمر لله الذى لم يتخذ ولدا ولم الله تعالى في السماء قبل أن ينزل ما يحتاج اليه من أمر هذه الشريعة ليحكم به بين الناس وليعمل به في نفسه يكن له شريك في المملك فيجتمع المؤمنون عند ذلك اليه وحكمونه على أنفسهم ولا أحد يصلح لذلك غيره لأن تعطيل الحكم غير ولم يكن له ولى من الذل جائز وأيضا فان بقاء الدنيا انما يكون بالتكليف فلا يزال التكليف قائما إلى أن لا يبقى على وجه الأرض وكبره تكبير ( و ماورد من يقول الله الله على ما يأتي ايضاحه ان شاء الله تعالى (وروی) مسلم عن أبي هريرة رضى الله عنه صلى الله عليه وسلم أن رسول الله ما قال « والذي نفسي بيده لهلان ابن مريم فج الروحاء حاجا أو معتمرا أو في تلقين الموتى « يا فلان بنيتهما وفي رواية وليحجن البيت وليعتمرن بعد خروج يأجوج ومأجوج ، فهذا صريح بأنه يحج ابن فلانة اذكر ما كنت عنه عليه في دار الدنيا البيت اذا نزل آخر الزمان والله تعالى أعلم.باب ما جاء أن حوارى عيسى اذا نزل أهل الكهف وفى حجهم معهم * شهادة أن لا إله إلا الله روى اسماعيل بن اسحاق أن رسول الله الله قال لا تقوم الساعة حتى تمر عيسى بن مريم بالروحاء وأن محمدا رسول الله حاجا أو معتمرا أو يجمعن الله له بين الحج والعمرة ويجعل الله تعالى حواريه أصحاب الكهف وأنك رضيت بالله ربا والرقيم فيمرون معه حجاجا فانهم لم يحجوا ولم وتوا انتهى والله تعالى أعلم.وبالإسلام دينا وبمحمد باب منه نبيا ورسولا ) وعنه وأن عيسى اذا نزل يجد في أمة محمد الله خلقا من حواريه كما رواه الحكيم الترمذي في نوادر ولفظه صلى الله عليه وآله وسلم الأصول والذي نفسي بيده أو والذي بعثني بالحق ليجدن ابن مريم في أمتي خلقا من أنه قال ( من قال لا إله إلا حواريه» وفي رواية « ليدركن المسيح عليه الصلاة والسلام من هذه الأمة أقواما انهم لمثلكم الله ومدها غفر له أربعة آلاف ذنب من الكبار » وعنه صلى أو خير منكم ثلاث مرات ولن يخزى الله أمة أنا أولها والمسيح آخرها والله تعالى أعلم.باب ما جاء أن الدجال لا يضر مسلما روى البزار عن حذيفة أن رسول الله اللي قال لأصحابه « لفتنة بعضكم أخوف عندى من فتنة الله عليه وآله وسلم أنه الدجال ليس من.فتنة صغيرة ولا كبيرة الا تضع لفتنة الدجال فمن نجا من فتنة ما قبلها قد نجا منها قال القنوا موتاكم لا إله الا فانها تهدم والله لا يضر مسلما مكتوب بين عينيه كافر ومعنى لا يضر مسلما أي لا يقدر على أن يفتنه في دينه والا قد ورد أنه يقتل بعض الناس بأشره بالمنشار والله تعالى أعلم.الذنوب هدما قالوا باب ما ذكر من أن ابن صياد هو الدجال وأن اسمه صاف وصفة خروجه وصفة أبويه وأنه على دين اليهود * روی مسلم وغير ، عن محمد بن المنكدر رضى الله عنه أنه كان يقول رأيت جابر بن عبدالله يحلف بالله ان ابن صياد الدجال فقلت أخلف بالله فقال اني سمعت عمر بن الخطاب يحلف على ذلك عند النبي قام ينكره النبي وكان عبد الله بن عمر يقول والله ما أشك أن المسيخ الدجال ابن صياد ترجمہ: قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ عیسی ابن مریم روحاء مقام سے حج کرتے ہوئے یا عمرہ کرتے ہوئے گزریں گے یا اللہ تعالٰی ان کے لئے حج و عمرہ دونوں کو جمع کرے گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 543 عکس حوالہ نمبر :189 ۲۲۲ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز د خیر صحيح مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب نام سلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.ترجمه: علامة وحيد الزمان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 544 عکس حوالہ نمبر :189 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب نچ کے مسائل ٣٠٣٠ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأَسْلَمِي قَالَ حالة الأسلمي فان سبعت ۳۰۳۰- نقظہ جو قبیلہ بنی اسلم سے ہیں انھوں نے ابو ہریرہ رضی آبا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ عَنِ النبي الله عنہ سے ناکہ نبی فرماتے تھے کہ قسم ہے اس پر ور دگار کی کہ الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ) والذي نفسي میری جان اس کے ہاتھ میں ہے کہ بلاشک و شبہ عینی فرزند بيده ليُهِنَّ ابْنُ مريمَ فَحُ الرَّوْحَاءِ حَاجًا أو مریم کے روحاء کی گھائی میں جو مکہ اور مدینہ کے بیچ میں سے لبیک مُعْتَمِرًا أَوْ لَيْنيْنَهُمَا )).پکاریں گے حج کی یا عمرہ کی یا قران کریں گے اور دونوں کی لبیک پکاریں گے ایک ہی ساتھ.٣٠٣١ - عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مثله ۳۰۳۱ - وہی مضمون ہے.قَالَ « وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ )).٣٠٣٢ - عن أبن شِهَابٍ عَنْ حنظلة بن علي ۳۰۳۲ اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث اسی طرح مردی عَنْ الْأَسْلَمِي أَنه سمع أبا هريرة رضي الله عنه ہے ؟ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَالَّذِي نَفْسي يَدِهِ بِمِثْلِ حَدِيثهما.بَابِ بَيَانِ عَدَدِ عُمَرَ النَّبِيِّ ﷺ باب : نبجیا کے عمروں اور ان کے اوقات کا وَزَمَانِهِنَّ بیان ٣٠٣٣ - عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنا رَضي الله عنه ۳۰۳۳- قتادہ نے انس رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ رسول أَخْبَرَهُ أَنَّ الله أخبره أن رسول الله امر اربع عُمر اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے اور سب ذی قعدہ میں اللہ كلهنَّ في ذي القعدة إلا التي مع خبيه عُمرہ کیے مگر جو حج کے ساتھ کیا کہ ایک عمرہ حدیبیہ ذی قعدہ میں مِنَ الْحُدَيةِ أَوْ زَمَنَ الْحُدَيم فِي ذِي الْقَعْدَةِ دوسرا اس کے بعد کے سال میں ولی قعدہ میں تیسرا عمرہ جو جعرانہ وعمرة من العام المقبل في ذِي الْقَعْدَةِ وعمر سے لائے جہاں حسین کی لوٹ کیا تقسیم کی ذیقعدہ میں اور چوتھا مِنْ جَعْرَانَة حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْن في ندي وہ جو حج کے ساتھ ہوا.-7.71 الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةٌ مَعَ حَكيه ٣٠٣٤ - عَنْ قَتَادَةَ قَالَ سَأَلْتُ آنها کم حج ۳۰۳۴- قررہ نے انٹر سے پوچھا کہ رسول اللہ نے کتنے حج أَنَّمَا رسُولُ اللهِ ﷺ قَالَ حَجَّةً وَاحِدَةً وَاعْتَمَرَر أربع کیے ؟ انھوں نے فرمایا کہ ایک حج کیا اور چار عمرے کیے.باقی (۳۰۳۰) یہ قیامت کے قریب ہو گا جب حضرت عینی نزول فریادیں گے.اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کا حکم قیامت تک رہے گااور شوخ نہیں ہوا اور معلوم ہوا کہ حضرت مینی ضرور نازل ہو نگے اور معلوم ہوا کہ ہی شریعت پر عمل کریں گے اور وہ صاحب وحی ہیں نہ کہ متمذ ہب به مذاہب اہل تقلید جیسا کہ مقلدوں کا وہم باطل ہے کہ اس میں لازم آتی ہے تفصیل غیر نبی کی نبی پر و ذالک باطل.۲۹۳
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 545 عکس حوالہ نمبر: 190 صَحِيح مسلمى مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب للامام الحافظ ابن الحسين مسلم بن الحجاج بن مسلم بن و مردين كوشات القشيري النيسابوري المتوفى سنة ٢٦١ هجريبية المدفون بنصر آباد ظاهر نده عالية مع شرحه المسمى الكمال كمال المعلمة عرفان للإمام أبي عبد الله محمد بن خلفة الوشناني الأتي المالكي المتوفى سنة ٨٢٧ أو سنة ٨٢٨ هجرية.وشرحه المسمّى مُكَمِّللكمالا لأحْكَمالُ الامام أبي عبد الله محمد بن محمد بن يوسف السنوسي الحسيني المتوفى سنة ٨٩٥ه رحم الله الجميع وأسكنهم في جنان المحل الرفيع تنبيه : جعلنا متى صحيح الامام مسلم يصدر الصحيفته و بد عليها شرح السنوسي مفصولا بينهما يجيه ولى الى كتاب الإيمان و من جعلنا متن الصحيح بالهامش وشرع الأرقي بصدر الصحيفة وبزيارها مشروع السنوسي.تنبيه : الوجود نسخة من شرح الإمام الأتجب في المكتبة الخديوية المصرير المتزمنا مقابلة النسخة الواردة من المغرب على تلك الفتحة وانت كانت النسخة العقربية أصيح منها احتياطا وطمأنينة للبال.الجزء الثالث دار الكتب العلمية بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 546 عکس حوالہ نمبر: 190 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب حيان بهذا الاسناد مثله غير أنه قال في رواية بهر (۲۷۸) محلات ، حدثنا : ابن أبي اسحق وعبد العزيز ابن صهيب وحيد الهم معموا أن اقال سمعت القطان وغيرهما وخرجا عنه في الصميعين اهلال عيسي عليه الصلاة والسلام أخبرنا هشيم عن فحي رسول الله صلى الله عليه (قوله لهلن ابن جریم) (د) هذا يكون بعد نزوله الى الأرض آخر الزمان قلت والحديث نص وسلم أهل بهما جميعا لبيك في حياته وذكر ابن رشد في جامع البيان في حياته قولين وقد أشبعنا الكلام على تزوله وعلى ما يتفق عمرة ومجالبيك عمرة وعماله في كتاب الايمان ( قول بضج الروحاء) (ع) هو بين مكة والمدينة وهو مكان طريقه صلى الله عليه وسلم ه وحدثنيه على بن حجر الى بدر والي مكة عام الفتح وفى حجة الوداع وقلت قبل بعده عن المدينة حسنة أميال كبعد ذي أخبرنا اسمعيل بن ابراهيم عن محي بن أبي الحق الخليفة وليس عميقات (قول حاجة أو معتمر الأوليثنينهما) هو بفتح الياء ومعناه يقرن بينهما قلت * لعطف بأوان كان من الراوي فهو شك منه هل سمع معتمرا و مفردا أو قارنا وان كان من النبي صلى وحيد الطويل قال يحي سمعت أنسا يقول سمعت الله عليه وسلم فهوا بهام وفائدة الحديث الاخبار بالمغيبات رسول الله صلى الله عليه عدد عمره صلى الله عليه وسلم * وسلم يقول لبيك عمرة وحجا قول اعة و أربع عمر) (ع) ذكره ان الرابع ى التي ع حجه.شكل اصحة أنه أما حج | وقال حميد قال أنس سمعت مفرد ا و انما يصح ذلك على ما تقدم من روايه انه حج قارنا وقد تأولاها و أما فى الآخر عن ابن عمران رسول الله صلى الله عليه الرابعة كانت رجيية فقد أنكرته عليه عائشة وسكت عن مراجعتها و ذلك يدل على صحة ماذ كرت وسلم يقول لبيك بعمرة وحج * وحدثنا سعيد اذلو كان على بصيرة من أمره لواجعها فجاء من هذا أن عمره صلى الله عليه و سلم ليست الاثلانا وعلى انها ثلاث اعتمد مالك في الموطأ (د) وماذكر القاضى من انها ليست الا ثلاثا ضعيف بل باطل بل هي ابن منصور وعمر و الناقد أربع كما يجزم به انس و ابن عمر فلاتر در و اینهما بغير جازم و ماذكر من انه كان مفردا فليس كذلك و تهير بن حرب جميعا عن سفيان بن عيينة في الزهري عمرة الحديسة كانت سنة ست صد این عينه قال سعيد ثنا ابن الصحيح انه كان مفردا أول احرامه ثم أحرم بالعمرة فصار قارنا ولا بد من هذا التأويل كما تقدم (ط) ون فيها عن البيت فحل منها بالحديبية ونحر وحلق ورجع ها في السنة الثانية وعمرة القضاء كانت سنة سبع وسميت - عمرة القضاء وعمرة القضية لانها التي قاضي قريشاني صالحهم على أن يعمرها وذلك أنهم قاضوه أى شرطوا عليه أن لا يدخل عليهم بسلاح الا بالسيف في قرابه ولا يقيم فوق ثلاثة إلى غير ذلك من عن حنظلة الاسلامي قال سمعت أبا هريرة يحدث عن النبي صلى الله عليه الى المدينة على ما صالحهم عليه من وسلم قال والذي نفسى (قول اهان ابن مريم ) هذا بعد نزوله الى الارض آخر الزمان (قوله يفج الروحاء) بفتح الفاء.بیده ایهان ابن مريم بطج وتشديد الجسيم هو بين مكة والمدينة قبل بعده عن المدينة ستة أميال (قول حاجا أو معتمرا أوليتينهما ) الروحا معاها أو معتمرا أو بفتح الياء) أى يقرن بينهما والمطاف بأوان كان من الراوى فهو شك من كيف سمع وان كا من النبي البشنينه ماد وحدثنا قتيبة صلى الله عليه وسلم فيه و ابهام (ب) وفائدة الحديث الاخبار بالمغيبات ابن سعيد ثنا ليث عن باب عدد عمره صلى الله عليه وسلم ) این شهاب بهذا الاسناد مثله قال والذي نفس محمد بيده وش (قوله اعتمر أربع عمر ) (ع) ذكره ان الرابعة هي التي مع جه مشكل لصحة انه انما حج | مفردام وانما يصح ذلك على ما تقدم من رواية انه حج قارناوة - تأولناها و أما ما فى الآخر عن ابن عمران وحدثنيه حرملة بن يحي أخبرنا ابن وهب أخبرني الرابعة كانت في رجب فقد أنكرت عليه عائشة وسكت عن مراجعتها وذلك بدل على صحة ماذ كرته فجاء من هذا أن عمره ليست الاتلانا وعليها اعتقد ملك في الموطأ (ح) وماذكر القاضي من انها ليست يونس عن ابن شهاب عن الاثلانا ضعيف بل باطل بل هى أربع كما جرم به أنس و ابن عمر فلاتر در و اینهما بن بر جازم وماذکر حنظلة بن على الاسامي أنه سمع أبا هريرة يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم والذي نفسي بيه حديثم ما وحدتنا هداب بن خالد ثنا همام ثنا قتادة أن أنسا أخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتمر أربع حمر ترجمہ: یہ مدینہ سے چھ میل کے فاصلہ پر ہے.جیسا کہ ذوالحلیفہ کا فاصلہ ہے.اور یہ مقررہ میقات نہیں ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 547 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب عکس حوالہ نمبر : 191 دینی معلوم پر بنی عوام و خواں کے لئے ایک بهترین کتاب فتاوى حَدِيثِيَّهُ و نام احمد بن محمد بن علی بن حجر بستی الشافی بود شیعه الان اپنی ان کی نظامت مامورانی آنا و شیر داتا دربار مارکیٹ، لاہو 042-37247301 0300-8842540
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں فتاوی حدیثه 548 عکس حوالہ نمبر :191 515 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب مکتبہ اعلیٰ حضرت كُنتُ أطوف مَعَ النبي الله حَوْلَ الْكَعْبَةِ إِذْ رَأَيْتُهُ صَافَحَ شَيْئًا وَ لَمْ آرَهُ فَقُلْنَا يَارَسُوْلَ اللهِ رَأَيْنَاكَ صَافَحُتَ شَيْئًا وَلا تَرَاهُ قَالَ ذَالِكَ أَخِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ انتَظَرتُهُ حَتَّى قَضَى طَوَافَهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ.تاریخ دمشق لابن عسا کر بیٹی بن اٹھی الیکسی ، ج: 47 م: 492، مطبوعہ: ایکا) ترجمہ: میں نبی اکرم مسلم کی معیت میں کعبہ معظمہ کے گرد طواف کر رہا تھا تو اچانک میں نے دیکھا کہ آپ م نے کسی چیز کے ساتھ مصافحہ فرمایا لیکن میں اس چیز کو نہ دیکھ سکا ہم نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ! ہم نے آپ کو کسی چیز کے ساتھ مصافحہ فرماتے دیکھا لیکن ہم نے اس کو نہیں دیکھا تو آپ میں ہم نے فرمایا وہ میرے بھائی حضرت عیسی بن مریم النظر تھے میں ان کا انتظار کرتا رہا حتی کہ انہوں نے اپنا طواف مکمل کر لیا تو میں نے ان کو سلام کیا.لہذا جب حضرت عیسی العلم کی حضور می بینیم سے ملاقات ہوتی رہی ہے تو اس حالت میں حضرت عیسی القلب کے لئے آپ مٹی ایم سے آپ کی شریعت کے وہ احکام جو شریعت انجیل کے مخالف ہیں ان کو حاصل کرنے میں کوئی امر مانع نہیں.کیونکہ حضرت عیسی اللہ کو علم تھا کہ عنقریب ان کا دنیا میں نزول ہوگا اور ان کو ان احکام کی ضرورت پڑے گی.لہذا انہوں نے وہ احکام حضور ملی یہ کم سے براہ راست اور بلا واسطہ حاصل کئے ہیں.ابن عساکر رحمہ اللہ کی ایک حدیث میں ہے: الا إِنَّ ابْنَ مَرْيَمَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٍّ وَلا رَسُولٌ إِلَّا أَنَّهُ خَلِيْفَتِي فِي أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي.ترجمه: خبر دار با حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام اور میرے درمیان نہ کوئی نہی ہوا ہے اور نہ کوئی رسول - خبر دار عیسی بن مریم میری امت میں میرے بعد میرے خلیفہ ہیں.( الحاوي الفتاوی، کتاب الاعلام بحکم الخ ، ج 2 ص : 197 مطبوعہ ایطا ) حضرت عیسی اعلی حضور ملی ایام کے روضہ اقدس سے احکام حاصل کریں گے.السلام علامہ مکی رحمہ اللہ نے تصریح فرمائی ہے کہ حضرت عیسی ال ہماری شریعت کے مطابق قرآن وسنت سے احکام صادر کریں گے.یا تو حضرت عیسی الی اپنے نزول کے بعد ہماری شریعت کے احکام بلا واسطہ اور بالمشافہ ہمارے نبی کریم مٹی ہم سے آپ کے روضہ انور میں موجودگی سے حاصل کریں گے اور اس کی تائید ابو یعلی کی یہ حدیث کر رہی ہے کہ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِي لَيْنَزَلَنْ عِيْسَ بْنَ مَرْيَمَ ثُمَّ قَامَ عَلَى قَبْرِى وَقَالَ يَا مُحَمَّدٌ لَا جِيِّيَنَّهُ.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 549 عکس حوالہ نمبر : 192 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب الرحيم تیسیر الباری ترحیم و تشریح صحیح بخاری شریف از حضرت الامر وحید الزمان مر الدهید ردو زبان میں مسیح بخاری کی ایس سے بڑی شرح ہے.ہر صدی کے مقابل مطلب نیز با محاورہ ترجمہ میں طالہ کہتا ہے اس مری نے بیان کیا گیا ہے کہ رتبہ تو معلوم نہیں ہوتا اور حدیث کا مطلب ر نے بین شین ہو جاتا ہے.ساتھ ہی ہر حدیث کی شرم بھی متر شروع شفافتح الباری کرمانی معینی اور ملانی دخیر سے مری کے سکے بھی گئی ہے اور نا ہی میدین بھی پرستو میں بیان کر دیے گئے ہیں.بشر ضياء الح حی سٹریٹ کرار و انار لا بنا کر پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 550 عکس حوالہ نمبر: 192 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلہ بخاری ال ۳ ۴۲۸ پاره ۱۳ کتاب بد المخلق ل الراس كانه من رجال شنو قال والقيم ، آنحضرت ملالہ علیہ نے انکی صورت ایسی بیان فرمائی میانہ قامت شر عيسى متعته النبي صلى الله علیه و سرای رنگ ایسے تروتازہ جیسے ابھی تمام سے نکلے ہیں اورمیں نے ابراہیم بغیر کوبھی نقال ربعة احمد ما ننا خرج من دیباس دیکھا ان کی ساری اولاد میں میں آن گزیادہ مشابہ ہوں آپنے یہ بھی فرمایا يعنى الحمام ورأيت ابراهيم انا اشتر ولید نے میرے پاس دو برتن لائے گئے ایک ہیں دودھ تھا ایک میں شراب اور یہ رانيت باتارين أحدهما لبن والأخرس کا گیا جو نسا برتن چاہوئے لو میں نے دور حد کا برتن لے لیا اور دودھ پیا م نقيل في حد است فاحنات الدين اس وقت بہ کہا گیا م کو فرت پیدائشی غذا کی راہ لی یا تم نے فطرت کو شر اللهُ فَقِيلَ فِى هُدِيتَ الفِطرَةً إِذا حَبت او احبت الفظ اختیار کیادیکھو اگر تم شراب لیتے تو تمہاری است خراب ہو جاتی الخبر تا عمر بن المغيرة من مجاهد عن ابن الان بن مغیرہ نے اُنھوں نے مجاہد سے انہوں نے ابن عمر سے انھوں نے کہ انتصر رض قال قال اللي صلى اللہ عالیہ و سلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے دمعراج کی رات میں فیٹی اور موسی س آیت عینی که موسی ابراهیم تا ما عینی اور ابرایم کو دکھا یعنی تو سرخ رنگ گھونگریاں والے چوڑا سینہ رکھتے تھے ناخد جعد عرب العدد دانا وسنی کا دم اور سوئی گندم گون نے سید تھے بال والے جیسے نرط کے لوگ ہوتے ہیں ہے.١٢٠- حدثنا إبراهيم بن السني من حدثنا ابو ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا کہا ہم سے بو نمرہ نے کہا ہم سے رة حدثنا موسى عن تابع قال عبد الله موسی بن عقبہ نے انھوں نے نافع ہے کہ عبداللہ بن عمر نے کہا آنحضرت سے ذكر النبي صلى الله عَليه وسلم يوما بين ظهری الہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں میں بیٹھ کر دجال کا ذکر کیا آپ نے فرمایا الناس المسيح الله جال فَقَالَ إِنَّ الله ليس باعوا اللہ کا تا نہیں ہے اور مسیح دجال داپنی آنکھ کا کانا ایک روایت میں ائیں الا ان السنة الله حال اقوم العين اليمنی کالی آنکھ کا کھانا ہے اس کی آنکھ بھوٹے انگور کی طرح ہوگی اور میں رات کو جَالَ الْعَيْنِ كَانَ مينه منبة طانية واراني الليلة منا الكعبة خواب میں اپنے میں دکھتا ہوں جیسے میں کیسے کے پاس ہوں اتنے میں في المنام يا دار جل ادم السن ما بری مین کیا دیکھتا ہوں ایک شخص بہت اچھا گیہوں رنگ والا جس کے بال کا ند ھو ادم الرجال تغير ب الله بین منایه تک رنگی کی وجہ سے احصاف سیدھے تھے اس کے سر سے پانی ٹپک جن الشَّعْرِ يَعْط تأسهُ مَاء واضعا يد : رہا تھا وہ اپنے دونوں ہاتھ دو شخصوں کے سونڈھوں پر رکھے ہوئے على تكفى رجلين وَهُوَ يَطونُ بالبيت نعام کیلے کا طواف کر رہا ہے میں نے پوچھا یہ کون ہے کسی نے کہا یہ مسیح من هذا نقالوا هذ المسيح بن مريم ام رايت ابن مریم علیہ السلام میں پھر ان کے پیچھے میں نے اور ایک شخص کو دیکھا رَجُلاً وَرَاءَة جعل قطئًا أَعْوَر عین الیمنی سخت گھونگر بال واپنی آنکھ کا کا نا جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے عن زو سودی کا ایک قبیلہ یا منور کا جہاں کے لوگ دینے پہلے جیسے قد کے ہوتے ہیں ۱۲ منہ ؟
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 551 عکس حوالہ نمبر: 192 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب مینه بخاری جام ۴۲۹ پاروس کتاب بڑا الخلق ا شبه من رايت بابي قطن وافعا یکا یہ معنی ان سب میں عبدالعزی بن قطن کے بہت مشابہ ( جو جاہلیت کے زمانہ كى رَجُل يطوف بالبيت فقلت مرغذا میں مر گیا تھا اور اپنے دونوں ہاتھ ایک شخص کے سونڈھوں پر رکھے کیسے قالوا المسيح الدجال تابعہ عبد الله عن کا طواف کر رہا ہے میں نے پوچھا یہ کون ہے کسی نے کہا مسیح دجال ہی ہے موسیٰ ابن عقبہ کے ساتھ اس حدیث کو عبید اللہ نے بھی نافع سے روایت کرنا صلى ٦٦١ - حدفنا احمد بن محمي المك قال ہم سے احمدی محمد کی نے بیان کیا کہا میں نے ابراھیم بن سعدر کنا تمعت إبراهيم بن سعد، قال حدثني الزر کہا مجھ سے زہری نے بیان کیا انہوں نے سالم سے انہوں نے اپنے باپ سالم عن أبيه قال لا والله ما قال الله (عبداللہ بن عمر سے انہوں نے کہا اسم خدا کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم الله عليه و لم يعش احمر ولكن نے حضرت علی کو یہ نہیں کہا کہ وہ شرخ رنگ تھے ہے لیکن یوں فرمایا میں خواب کہے یوں ما ان يما انا نابر اعرف باللعبة فاذا میں کیسے کا طواف کر رہاتھا کیا دیکھتا ہوں ایک شخص گندم گون میرے بال رجل ادم سبط الشعر بادی بين رجلين والله دو آدمیوں پر ٹیکا دیئے جا رہا ہے اس کے سر سے پانی ٹپک رہا ہے يَنصُفُ رَاسة ماء العراق راسه ماؤ یا بہ رہا ہے میں نے پوچھا یہ کون ہے لوگوں نے کہا مریم کے بیٹے ڈھیٹی) تقلد من هذا قالوا ابن کر یہ فذهبت میں پھر میں نے نگاہ پھرائی تو ایک شخص شرخ رنگ موٹا گھونگر بال دالانی التفت يا دار جل احمد الجسم بعد الرائی آنکھ کا کانا اس کی آنکھ جیسے پھول انگور نظر آیا میں نے پوچھا یہ کون ہے امور من اليمن كان عيسة فنية حانية قلت لوگوں نے کہا یہ دجال ہے اور لوگوں میں زعبد العزی بن قطن اس کے من هذا تأثر هذ الدجال را حرب الراس پہ بہت مشابہ تھا میری نے کہا شیخ خزاعہ تھیلے میں سے تھا جو جاہلیت کے تبها ابن قطب قاله التهرِيُّ رَجُلٌ مِّن خُنَ الله زمانہ میں مرگیا تھا.نا ثنا ابو اليما أخبرنا شعيب عن ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہ ہم کوشید نے خبر دی انھوں نے نہ سرجی الزهري قال أخبرني أبو سلمة أن أبا هريرة کیا مجھ کو ابوسلمہ نے خبر دی کہ بعد ہر یہ ہن نے کہا میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ قال سمعت رسول اللہ صلی الله عليه اسم تقول وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے میں سب لوگوں سے زیادہ مریم کے بیٹے رَسُواْ اللّهِ أنا أولى النا من يانين قرية والانبہ سے تعلق رکھتا ہوں کہ پیغمبر سب گویا علاتی بھائی ہیں رباپ ایک ے اس کو امام سلم نے وصل کیا اہستہ سے اور ہر یہ ہو نے ان روایت کیا ہے کہ وہ شرع رنگ تھے شاید این مرنے اس کو دہم پر کیوں کیا بیتی ابو ہریرہ سے غلطی ہوئی اور دونوں میں مطابقت بھی مکن ہے کہ ایکبار گندم گون رکھا ہو ایک بار سرخ رنگ اور کھلا گند می ذرے کی محنت یا فیتے میں سرخی مائل ہو جاتا ہے انسان بر رایت میں حضرت مینی کی نسبت جعد آیا ہے تو اس کے معنی گھونگر بان والے نہیں ہیں منہ یہ حدیث اس کے مخالفت برگی سی سی نے اے سی سی سی میں ہے نہ ہی کیا در طاقت ہیں طرح بھی ہو سکتی ہے کہ خفیف گھونگر بال کالے تیل ڈالنے یا پانی سے بھگونے یا کنگھی کر جیسے ہوے ہو جاتے ہیں کا منہ سے آپ میں شیر روی غیر اپنے اور انکے بیچ میں سر کوئی پیغمبر نہیں ہوا خود حضرت مینی نے انہیں میں آپکی بشارت دی کہ میر بعد تسلی دینے والا آئیگا اور وہ تم کو بہت سی باتیں بتلائے گا جو میں نے نہیں بتلائیں کیونکہ وہ بھی ان میں علم حاصل کر یگا جہاں میں حاصل کرتا ہوں ایک نہیں میں ان آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم کا نام مذکر ہے میں نصاری نے اسکو چھپا رہا ہے اس شرارتی کوئی ٹھکانا ہے کہتے ہیں فارقلیط کا معنی بھی سراہا ہوا یعنی مم اش مالی و کم است
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 552 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلہ عکس حوالہ نمبر: 193 مظاہرق بید - اردو لمشكوة شريف از افادات علامہ نواب محمد قطب الدین خان دہلوی رے زبان و بیان کے نئے سلوٹ میں تزئین و ترتيب جديد مولانا عبد اللہ جاوید غازی پوری د فان دونی دار الاشاعت متقابل مولوی مسافرخانه اردو بازار، کراچی !
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 553 عکس حوالہ نمبر : 193 مسیح موعود کے حج کی پیشگوئی کا مطلب 시 علامات نیا مست والوں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے.میں پانی سے مراد اور پانی ہے جانے کے بعد بالوں میں لگ جاتاہے اور دھی صریح کرنے کے بعد بلوں سے کئے گتا ہے اور پانی بھرا می کنی و اگر بال سنوارتے ہیں پانی کے تارے سینے سے مراد حضرت عیسی کو انتہائی اگر یولاف اور تر داری کو کا یہ بیان کرتا ہے.جیسے اس کی آنکھ نگر کا پھول نہیں ذاتا ہے ؟ کے بارے میں قاضی عیاض ہو نے پر لکھا ہے کہ وجال کی واہنی تو بالکل سلیٹ یعنی ہموار ہو.گی کہ اُس جگہ آنکھ کا نام ونشان بھی نہیں ہوگا اور بایں آنکھ موجود تو ہوگی لیکن اس میں بھی پھولا ہوا ٹینٹ ہوگا در این نقلی سے مراد عبد الطرفی این قطن یہودی ہے جس کے بارے میں بچے بھی بیان ہو چکا ہے الفاظ کا شبہ میں کاف زائد ہے تو اظہار مبالغہ کیلئے استعمال ہوا ہے دجال کو ابن قطن کے ساتھ تشبیہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ شاید ابن علی کا جہانی عالیہ کو اس طرح کا رہا ہوگا جیسا کہ دجال کا ہوگا یا اس اعتبار سے تشبیہ دی گئی ہےکہ اس کی آنکھ میں بھی ٹینٹ بھی تھکی تھی.جال بین دو امیوں کے کاندھوں پر اتر کے طواف کرتانظر کیا تھا ظا ہران سے مراد وہ شخص ہیں اور اس : د جانا کے رفیق دمہ درگار ہوں گے جیسا کہ ان دو شخصی را سے مراد کہ جن کے کاندھے پر حضرت میں کہا تم رکھے ہوئے طواف کرتے ہوئے نظر آئے تھے اور در شخص ہیں بروق کے راستہ میں حضرت عیسی کے معین و مددگار ہوں گے اور شایدوہ و دونوں حضرات خود را در حضرت بندگی ہوں، اس میر تقع پر اشکال واقع بار ہے کہ دجال کا فر ہے، اس کو طواف کی حالت میں کھا جانا کیا بھی رکھتا ہے؟ اس کا جواب علما نے یہ رہا ہے.مذکورہ دا قو ا نفرت کے مکا شفات میں سے ہے اس کا تعلق خواب سے ہے اور اس کی تعبیریہ ہے کہ آنحضرت کو اس خواب ی ا وا بیر رکھا گیا کہ ایک دو دن آئیگا ورت میں ہیں اور مرکر دینے کے اردگر ہوں گے کہ دین کو تار کیں اورنہ ونسا سے اس کی حفاظت کریں اور جال بی دین اور ہیں سوالی بھی ہیں اور ترکی دین کے گر زندہ ہا پھرے گاتا کہ گھات لگا کر دین کو نقصان پہنچا دے اور فتنہ و شمار پھیلاتے ہیں کامیاب ہو جائے بعض حضرات نے ایک خواب ہے دیا ہے کہ مکہ مکرمہ پر اسلام کا غلبہ ہو نے اور مشرکوں مسجد حرام کے قریب جانے کی مخالفت ناقد ہونے سے پہلے یہ حال کا فرد مشرک بھی خانہ کعبہ کا طواف کیا کرتے تھے ہیں اگر رجال بھی طواف کرتا ہو تو اس میں اشکال کی کیا بات ہے ایک یہ بات مجید ہے کہ مصور کے اس مکا سفر نواب سے موجودات کی دنیامیں کسی کافرا طواف کیا برا نام نہیں کی جب کہ کفر اور مشرکین کے لیے خاد کر کے عوان مکاشفہ یا سر خانہ کعبہ کی ما نعت کا تعلق موجودات کی اس دنیا سے ہے.الفصل الثاني کرتا ہے دنبال کا ذکر دوسری فصل.نت قيس في حديث تميم والداري سخرت فاطمہ بنت قیس رو تمیم داری کسے کی حدیث کے سلسلہ میں بیان کرتی ،.قالت قال ماذا انا يا مترو تجر شعرها قال ما ہیں کہ میم داری نے کہا کہ جب میں جزیرہ میں داخل ہوائی اچانک مر گزرا ي كان أنَا المَسَاسَةُ اِذْهَبُ إلى ذلِكَ الْقَم تب إلى ذلك القصر ایک عورت پر ہوا جو اپنے بالوں کو تقسیتی تھی ا یعنی اس کے بال بہت چھکے ارجل جو شعرة مسلسل في الأغلال بڑے تھے جور میں پر جسٹتے رہتے تھے تمیمی نے کہا میں نے اس اء والأرض فقلتُ من انتقال قدرت کو دیکھ کر پوچھا کہ تو کون ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میں جاسوسی کرنے والی ہوں اور رجال کی خبریں پہنچاتی ہوں تو اس عمل کی طرف ا میں کابیان ہے کہیں اس مل میں آیا وہاں کیا دیکھا ہوں کہ ایک شخص ہے جو اپنے بالوں کو مین ہے.نہروں میں جکڑا ہوا ہے اور طوق پڑے ہوئے ہیں اور آسمان و زمین کے درمیان اچھلتا کو رہا ہے میں نے پوچھا کہ توکون ہے ؟ تو اس نے جواب دیاکہ میں ہوا ہوں، بوٹی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 554 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق 30.ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق عَنْ عَائِشَةٌ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حتَّى تُعْبَدَ اللَّاتُ وَالْعُزَّى فَقُلْتُ يَارَسُولَ اللهِ اِنْ كُنْتُ لَا ظُنُّ حِيْنَ اَنْزَلَ اللَّهُ هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُوْلَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّ ذَلِكَ تَامَّا قَالَ إِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً فَتَوَفَّفَى كُلَّ مَنْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةِ خَرْدَلٍ مِنْ إِيْمَانِ فَيَبْقَى مَنْ فِيهِ فَيَرْجِعُونَ إِلَى دِينِ آبَائِهِمْ.194 صحیح مسلم اردو جلد ششم صفحه 429 مترجم علامہ وحید الزمان نعمانی کتب خانہ لا ہور) ما ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم کو فرماتے سنا کہ دن رات ختم نہیں ہوں گے (یعنی قیامت نہیں آئے گی ) یہاں تک کہ پھر لات وھڑی کی پرستش کی جائے گی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ وہ خدا ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تا کہ وہ اسے تمام دینوں پر غالب کرے خواہ مشرک اسے ناپسند ہی کریں.(التوبہ: 33) تو میں یہ خیال کرتی تھی کہ ( غلبہ کا ) یہ وعدہ پورا ہو چکا ہے.آپ نے فرمایا: یہ وعدہ غلبہ یقینا آئندہ بھی جب اللہ چاہے پورا ہوگا.پھر اللہ تعالیٰ ایک خوشگوار ہوا چلائے گا جس کے نتیجہ میں ہر وہ شخص جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے وفات پا جائے گا اور صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی بھلائی نہیں اور وہ اپنے آباء واجداد کے (مشرکانہ) دین کی طرف لوٹ جائیں گے یعنی لات و عری کی دوبارہ پرستش ہوگی.تشریح صحیح مسلم کے علاوہ امام حاکم اور علامہ بغوی نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے اور اس کی صحت پر اتفاق کیا ہے.(مستدرک حاکم مترجم جلد ششم صفحہ 558 شبیر برادر زلاہور )
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 555 شیعہ مسلک میں بھی اسی مضمون کی روایات ملتی ہیں.ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق تفسیر اتمی جزء ثانی صفحہ 413 موسسة الامام المهدی) سورۃ توبہ آیت : 33 میں اسلام کے تمام ادیان پر جس غلبہ کا ذکر ہے یہ وہ حقیقی اور دائمی غلبہ ہے جو دلیل اور محبت کی رو سے حاصل ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لِيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَنْ ط بَيِّنَةٍ وَيَحْىٰ مَنْ حَيَّ عَنْ بَيِّنَةٍ = (الانفال : 43) تا کہ ہلاک ہو جائے وہ جو دلیل سے ہلاک ہوا اور زندہ رہے وہ جو دلیل کے ساتھ زندہ ہے.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تکمیل ہدایت قرآنی کے اہم کام کے علاوہ سرزمین عرب میں اس کی اشاعت ہوئی.جہاں موجود مذاہب یہودیت ، عیسائیت اور مشرکین وغیرہ پر مسلمانوں کو علمی غلبہ نصیب ہوا.اس لحاظ سے حضرت عائشہ کی یہ رائے درست تھی کہ دلیل و حجت کے لحاظ سے مذکورہ مذاہب کو ملزم ٹھہرا کر بھی اسلام کا غلبہ ثابت کیا گیا.ظاہری لحاظ سے بھی مسلمانوں کو پہلے زمین عرب میں اقتدار اور حکومت نصیب ہوئی جو قیام شریعت کا تقاضا تھا.پھر خلافت راشدہ کے زمانہ میں اسلامی سلطنت کی وسعت کے باوجود مغربی ممالک (خصوصاً امریکہ اور آسٹریلیا وغیرہ ) میں تکمیل اشاعت دین ممکن نہ ہوئی کیونکہ یہ دور دراز علاقے اس وقت نہ تو دریافت ہوئے تھے ، نہ ہی وہاں پہنچنے کے وسائل اور سفر کے ذرائع بآسانی میسر آئے تھے.دنیا کے تمام ادیان و مذاہب اور ممالک پر دلائل کی رو سے اس غلبہ کی تکمیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام اور خادم مسیح و مہدی کے زمانہ میں ہی مقدر تھی.یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زیر نظر حدیث میں بیان کردہ حضرت عائشہ کی یہ بات سن کر کہ یہ غلبہ مکمل ہو چکا ہے ، وضاحت فرمائی کہ اس وقتی غلبہ کی اصل تحمیل ابھی آئندہ ہونی باقی ہے اور انشاء اللہ کیل اشاعت قرآن کا یہ غلبہ مکمل ہو کر رہے گا.شیعہ اور اہلسنت مفسرین کا بھی اس امر پر اتفاق ہے کہ یہ غلبہ مسیح موعود اور امام مہدی کے وقت میں ہوگا.تفسیر مظہری میں ہے کہ : ” جب عیسی کا نزول ہوگا تو سب لوگ اسلام میں داخل ہو جائیں گے، اس وقت اس غلبہ کا اظہار ہو گا.“ ( تفسیر مظہری اردو جلد چہارم صفحہ 226 ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور ) تفسیر مجمع البیان میں اس غلبہ کا ذکر ان الفاظ میں ہے کہ: 195 لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِهِ : کے یہ معنی ہیں کہ دین اسلام سب دینوں پر دلیل سے غالب
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 556 ہوگا.اور یہ بھی کہا گیا کہ اس سے مراد نزول عیسی کا وقت ہے.“ ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق ( تفسیر مجمع البیان الجزء الخامس صفحه 36 دار المرتضی بیروت لبنان) 196 اور چونکہ مسیح موعود کے زمانہ امن میں ہو نیوالا یہ غلبہ تلوار سے نہیں بلکہ محبت و برہان کے ذریعہ مقدر تھا اسی لئے نبی کریم نے يَضَعُ الحَرب کی پیشگوئی فرمائی تھی کہ مسیح موعود جنگ کی شرائط موجود نہ ہونے کی وجہ سے اسے کالعدم کر دے گا.اور يَكْسِرُ الصَّليب کہہ کر واضح فرمایا کہ مسیح موعود دلائل سے صلیبی مذہب پاش پاش کر دکھائے گا.یہی مطلب اس حدیث کا بھی تھا کہ مسیح کے سانس سے کافرمریں گے اور اس کا سانس وہاں تک پہنچے گا جہاں تک اس کی نظر ہوگی.197 ( مسلم اردو جلد ششم صفحہ 450-451 مترجم علامہ وحید الزمان نعمانی کتب خانہ لاہور ) یہاں کافروں کے مرنے سے ظاہری موت ہر گز مراد نہیں لی جاسکتی کیونکہ اگر سارے کا فرمسیح کے دم سے ہی مر جائیں گے تو ان پر ایمان کون لائے گا؟ پس اس حدیث کے یہی معنی ہو سکتے ہیں کہ مسیح دلائل قویہ اور براہین قاطعہ سے کفار کو شکست دے گا.اسی لئے نبی کریم نے فرمایا: وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِى زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامُ یعنی اللہ تعالیٰ مسیح موعود کے زمانہ میں اسلام کے سوا باقی مذاہب کو دلیل اور نشانات کی رُو سے ہلاک کر دے گا.198 (سنن ابوداؤ دارد و جلد سوم صفحہ 321 مترجم مولا نا عبد الحکیم خاں فرید بک سٹال لا ہور ) اس حدیث میں دیگر مذاہب کی ہلاکت کے یہ معنے کرنا کہ اللہ تعالیٰ مسیح موعود کے زمانہ میں سوائے اسلام کے تمام مذاہب کو مکمل نابود کر دے گا، درست نہیں بلکہ قرآن شریف کے خلاف ہیں.کیونکہ قرآن میں یہود و نصاری کے درمیان قیامت تک عداوت باقی رہنے کا ذکر موجود ہے.(سورۃ المائدة : 15-65) پس رسول اللہ کی اس پیشگوئی کا بھی یہی مطلب ہے کہ اسلام کو تمام مذاہب پر علمی و روحانی غلبہ اور برتری عطا ہوگی.جیسا کہ قرآن شریف میں ہلاکت کا لفظ دلیل کے غلبہ کے لئے استعمال ہوا ہے.فرمایا: لِيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَنْ بَيِّنَةٍ وَيَحْىٰ مَنْ حَيَّ عَنْ بَيِّنَةٍ (الانفال: (43) تا کہ کھلی کھلی حجت کی رو سے جس کی ہلاکت کا جواز ہو وہی ہلاک ہوا اور کھلی کھلی حجت کی رو سے جسے زندہ رہنا چاہیے وہی زندہ رہے.اس علمی و روحانی غلبہ کا آغاز اس زمانہ کے مسیح و مہدی حضرت مرزا غلام احمد قادیانی" کے ذریعہ ہو چکا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 557 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق ہے، جس کے واضح آثار جماعت احمدیہ کے ہر دور خلافت میں نمایاں تر ہوتے چلے گئے.حضرت خلیفہ امسیح الخامس ایدہ اللہ کے موجودہ بابرکت دور میں بھی افق عالم پر ہر صاحب بصیرت خود غلبہ احمدیت کا یہ نظارہ دیکھ سکتا ہے جس میں دنیا کے 213 ممالک میں جماعت احمدیہ قائم ہو چکی ہے جس کی تعداد 20 ملین کے قریب ہے.80 ممالک میں جماعت کے مضبوط مشن قائم ہیں، جہاں احمد یہ مساجد موجود ہیں.ان ممالک میں ہر سال جلسہ سالانہ میں ہزاروں افراد کی شرکت جماعت کے رابطے اور مستعدی ظاہر کرتی ہے.جماعت احمد یہ کے ذریعے 76 زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم کی اشاعت مکمل ہو چکی ہے.اکناف عالم میں اشاعت اسلام کی خاطر دنیا کی 3 ارب آبادی کی 9 بڑی زبانوں میں جماعتی لٹریچر کی اشاعت کا کام جاری ہے جن میں انگریزی، رشین، چائینیز ، فریج، اسپینش ، جرمن، عربی، فارسی، اردو، بنگلہ، انڈونیشین ، سواحیلی شامل ہیں.علاقائی زبانیں ان کے علاوہ ہیں جن میں ہر سال مجموعی طور پر لاکھوں کی تعداد میں لٹریچر شائع ہو رہا ہے.پھر لاکھوں کی تعداد میں اخبارات و رسائل کی اشاعت جاری ہے.جماعت احمدیہ کے دنیا بھر میں 27 ریڈیو سٹیشنز ہیں.لنڈن سے 'وائس آف اسلام ریڈیو کی نشریات چوبیس گھنٹے جاری ہیں.اور مسلم ٹیلی ویژن احمد یہ کے 8 ٹی وی چینلز 17 زبانوں میں دنیا کے 69 ممالک کے کروڑوں لوگوں تک پیغام اسلام واحمدیت پہنچا رہے ہیں.غلبہ اسلام کی یہ جھلک تنہا اس جماعت کی مالی قربانیوں اور مخلصانہ مساعی کے بابرکت ثمرات ہیں جس کا مقابلہ دنیا کے پچاس سے زائد اسلامی ممالک بھی کرنے سے قاصر ہیں.فالحمد للہ علی ذالک حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ يعنى خدا وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ایک کامل ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تا اُس کو ہر ایک قسم کے دین پر غالب کر دے یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ظہور میں نہیں آیا اور ممکن نہیں کہ خدا کی پیشگوئی میں کچھ مختلف ہواس لئے اس آیت کی نسبت اُن سب متقدمین کا اتفاق ہے جو ہم سے پہلے گزر چکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا.چشمه معرفت روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 197 ایڈیشن (2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 558 عکس حوالہ نمبر : 194 ۷ اورانیما ۴۲۲ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز د خیر صحيح ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق امام مسلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.ترجمه: علامة وحد الزمان HOWANI نعماني كتب خانه حق سٹریٹ اُردو بازار لاہور 7321865-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 559 عکس حوالہ نمبر: 194 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق فتوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان قرنا الشَّيْطَانِ (( وَأَنتُمْ يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رقابت کی گردن مارتے ہو ( حالا نکہ مومن کا قتل کرنا کتنا بڑا گناہ ہے ) اور بعض وإنما قتل موسى الذي قتل من الي حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو فرعون کی قوم کا ایک شخص مارا تھا فرعون خطأ فقال الله عَزَّ وَجَل لَهُ وقت وہ خطا سے مارا تھا (اند به نیست قتل کیونکہ گھونے سے آدمی نہیں نفْسًا منحيناك من الغم وفتاك فنونا قال أحمد مرتا) اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا تو نے ایک خون کیا پھر ہم نے تجھے من عُمر فِي رِوَانِهِ عَنْ سَالِمٍ لَمْ يَقُل سَمِعت كونجات دی غم سے اور تجھ کو آزمایا جیسا آزمایا تھا.بَابِ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَعبد دَوْسٌ ذَا :باب قیامت سے قبل دوس کی عورتوں کا ذ والخلصہ کی عبادت کرنے کا بیان الخلصة زمانہ میں تالہ میں پوجا کرتے.۷۲۹۸ عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عَنْهُ قَالَ ۷۲۹۸ - ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے رسول اللہ عَنْ قالَ رَسُولُ اللهِ صَلّي الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ )) ﷺ نے فرمایا کہ قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ دوس کی تقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تضطرب آليات بساء عورتوں کے سرین ہیں کے ذمی الخلصہ کے گرد ( یعنی وہ طواف دَوْسِ حَوْلَ ذِي الْخَلَصَةِ (( وَكَانت منعا کریں گی اس کا) ذوالخلصہ ایک بت تھا جس کو روس جاہلیت کے تعبدُهَا دَوْسٌ فِي الْجَاهِلية بالة.٧٢٩٩ - عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ الله عَنْهَا قَالت ۷۲۹۹ - ام المومنین حضرت عائشہؓ سے روایت ہے میں نے سنا سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ ) لَا يَذْهَبُ رسول اللہ سے فرمایا رات اور دن ختم نہ ہوں گے جب تک لات اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتى تُعْبَدَ النَّاتُ وَالْعُزَّى (( اور عربی ( یہ دونوں بہت تھے جاہلیت کے) پھر نہ پوجے جائیں فقلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِن كُنت اظن حین گے.میں نے عرض کیا یارسول اللہ میں تو سمجھتی تھی جب اللہ تعالی أنزل الله هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى نے یہ آیت اتاری اللہ وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّين كله ولو كرة سچا دین دے کر بھیجا تا کہ اس کو غالب کرے سب دینوں پر اگرچہ الْمُشْرِكُونَ أَن ذَلِكَ تَامَّا قَالَ إِنَّهُ سَيَكُون براما ئیں مشرک لوگ کہ یہ وعدہ پورا ہونے والا ہے (اور سوا من ذلكَ مَا شَاءَ اللهُ ثُمَّ يَبْعَثُ الله رینا اسلام کے اور کوئی دین دنیا میں غالب نہ رہے گا).آپ نے فرمایا طيبة فتوفي كُلِّ مَنْ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ ایسا ہو گا جب تک اللہ تعالٰی کو منظور ہے پھر اللہ تعالٰی ایک پاکیزہ ہوا خَرْدَل مِنْ إِيْمَانِ فَيَبْقَى مَنْ لَا خَيْرَ فِیه بھیجے گا جس کی وجہ سے ہر مومن سر جاوے گا اور وہ لوگ باقی رہ فَيَرْجِعُونَ إِلَى دِينِ آبَائِهِمْ )).جاویں گے جن میں بھلائی نہیں ہے.پھر وہ لوگ اپنے (مشرک) (۷۲۹۸) معلوم ہوا کہ عرب کے بعض لوگ پھر مشرک ہو جائیں گے.دوسری حدیث میں ہے کہ میری امت کے بعض تھیلے بتوں کو پوجنے لگیں گے.
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 560 عکس حوالہ نمبر : 195 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق من هر جور چهارم سیر گہری تالیف ترجمه متن ضیا الامت حضرت پیر محمد کرم شاہ الازمهری راد الشعله ترجمه تفسیر زیراہتمام اداره یا مصنفین بھی شریف ضیا القرآن پبلی کیشنر اہور کراچی پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں تفسیر مطهری 561 عکس حوالہ نمبر: 195 228 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق جلد چهارم اپنے رسول مکرم ﷺ کو غالب کردے دین کی تمام شاہراہوں پر نا کہ آپ پر دین کا کوئی گوشی مخفی نہ رہ جائے.الدین پر الف لام جنسی ہے.بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں لیظہرہ کیہ ضمیر کا مرجع دین الحق ہے یعنی دین اسلام کو دوسرے تمام ادیان پر غالب کر دے اور انہیں اس کے ساتھ منسوخ کر دے یا یہ معنی کہ دوسرے ادیان کے پیروکاروں پر اسے غالب کرے تا کہ تمام لوگ اس دین کی اطاعت کریں اور اس پر مکمل پیرا ہو جا ئیں.علامہ بغوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور النصح اک رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا جب عیسی علیہ السلام کا نزول ہوگا تو سب لوگ اسلام میں داخل ہو جائیں گے.اس وقت اس علمیہ کا اظہار ہو گا(1).حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حضور نبی کریم ﷺ سے روایت فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا میسی نمیہ السلام کے زمانہ میں اسلام کے مواد تمام ملل واد یا لن ا ختم ہو جائیں گے.میں کہتا ہوں ظہور سے مراد دین اسلام کا بقیہ تمام ادیان پر اکثر اوقات میں غلبہ ہے جیسا کہ حضرت مقعد اور رضی اللہ عنہ کی حدیث دلالت کرتی ہے.فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ سطح زمین پر کوئی مٹی کا گھر دندالیا اون کا خیمہ ایسا نہیں ہوگا جہاں اللہ تعالی عزت والے کو عزت دینے اور ذلت والے کو ذلیل کرنے کے ساتھ کلمہ اسلام کو دال نہیں فرمائے گا.نہیں جنہیں القد تعالٰی عزت دے گا انہیں کلمہ پڑھنے کا شرف عطا فر مائے گا اور جو کہ نہیں پڑھیں انہیں ذلیل کرے گا حتی کہ وہ کلمہ پڑھنے پر مجبور ہوں گے.حضرت مقصد اور رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض کی پھر تو دین سارے کا سارا اللہ تعالی کے لئے ہو جائے گا.اس حدیث کو امام المد رحمتہ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے (2).میں کہتا ہوں اللہ تعالٰی نے اپنا یہ وعدہ پورا فرما دیا ہے بھی کہ اکثر ممالک میں اور اغلب تو مانوں میں تمام دوسرے مہینوں والے اہل اسلام کے مطیع رہے ہیں اور یہ آیت کر پر ہمیشہ ہمیشہ غلبہ کی حالت کا تقاضا نہیں کرتی.امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ برات اور دن کا سلسلہ ختم نہ ہوگا کہ (ایک وقت ایسا آئے گا) کہلات دمری کی پوجا کی جائے گئی میں نے عرض کی یا رسول اللہ مالو ! میرا خیال تو یہ تھا کہ اللہ تعالی نے جب تھو الذي ارسل رسوله بالهدى ودين الحق المظهر على التوين عليها و توكرة النشر مون کا ارشمار نازل فرما دیا ہے تو معاملہ مکمل ہو چکا ہے.آپ ﷺ نے فرمایا ایسا ہوگا یعنی قلب اسلام رہے گا) جتنا وقت اللہ تعالی چاہے گا پھر اللہ تعالی ایک پاکیزہ ہوا چلائے گا.ہیں جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گاوہ فوت ہو جائے اور صرف ایسے لوگ نیچے جا ئیں جن میں کوئی غیر کا عصر نہ ہوگا اور پھر لوگ اپنے آباء کے دین (شرک دکتر) کی طرف لوٹ جائیں گے (3).محسن بن الفضل فرماتے ہیں آیت کا معنی یہ ہے کہ برا چین قاطعہ اور پیج قاہرہ کے ذرلیتے تمام پر دین اسلام کو نملبہ دے گا.بعض علماء فرماتے ہیں ان تمام ادیان پر غالب کرے گا جو نہیں کریم ے کے ارد گرد کے علاقہ میں تھے پس دین اسلام ان پر غالب آجائے گا.امام شایعی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں اللہ تعالی نے اپنے رسول کو تمام ادیان پر اس طرح غائب کر دیا ہے کہ ہر شخص پر عیاں ہو چکا ہے کہ آپ ﷺ کا دین کی حق ہے اور جو کچھ اس کے مخالف ہے وہ باطل ہے اور فرماتے اس طرح بھی ملبہ دیا کہ درود مین یعنی اہل کتاب اور امیوں کا دین کفر میں جمع تھے پھر رسول اللہ ہی کے نئے امین کو غلبہ و پاتی کہ انہوں نے اسلام کو بخوشی قبول کر لیا اور اہل کتاب کو تل کر دیا اور قیدی بنالیا حتی کہ بعض ان میں سے بھی اسلام 1 تفسیر بغوی، جلد 3 صفر 68 ( التجارية ) 2 تفسیر بغوی جلد 3 صفح 59 ( التجارية ) 3 صحیح مسلم جلد 9 صفحه 27 ( العالمية )
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 562 عکس حوالہ نمبر: 196 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق مجمع البيان في تفسير القرآن تأليف أميز الام الامر أبي الي الفضل بن الحسن الطبري طبعة جديدة منقحة الجزء الخامس دار المرتضى بيروت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 563 عکس حوالہ نمبر :196 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق في الأنوار الضعيفة دون الأقباس العظيمة.سورة التوبة و تاب الله إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ ) معناه : ويمنع الله إلا أن يظهر أمر القرآن، وأمر الإسلام، وحجته على التمام.وأصل الإباء : المنع والامتناع دون الكراهية على ما ادعته المجبرة، ولهذا تقول العرب : فلان يأبى الضيم وهو أبي الضيم ولا مدحة في كراهية الضيم لأنه يستوي فيه القوي والضعيف، وإنما المدحة في الامتناع أو المنع منه وَلَوْ كَرِهَ الكَفِرُونَ ) أي : على كره من الكافرين.لوهو الذي أَرْسَلَ رَسُوله محمداً وحمله الرسالات التي يؤديها إلى أمته بِالْهُدَى أي بالحجج، والبينات والدلائل والبراهين وَدِينِ الْحَقِّ وهو الإسلام، وما تضمته من الشرائع التي يستحق عليها الجزاء بالثواب، وكل دين سواء باطل يستحق به العقاب يُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ ا كلي معناه : ليعلى دين الإسلام على جميع الأديان بالحجة، والغلبة، والقهر لها، حتى لا يبقى على وجه الأرض دين إلا مغلوباً، ولا يغلب أحد أهل الإسلام بالحجة، وهم يغلبون أهل سائر الأديان بالحجة.وأما الظهور بالغلبة، فهو أن كل طائفة من المسلمين قد غلبوا في ناحية من نواحي أهل الشرك، ولحقهم قهر من جهتهم.وقيل : أراد عند نزول عيسى ابن مريم لا يبقى أهل دين إلا أسلم، أو أدى الجزية، عن الضحاك.وقال أبو جعفر : إن ذلك يكون عند خروج المهدي من آل محمد، فلا يبقى أحد إلا أقر بمحمد، وهو قول السدي.وقال الكلبي : لا يبقى دين إلا ظهر عليه الإسلام، وسيكون ذلك ولم يكن بعد، ولا تقوم الساعة حتى يكون ذلك.وقال المقداد بن الأسود: سمعت رسول الله يقول : لا يبقى على ظهر الأرض بيت مدر، ولا وبر، إلا أدخله الله كلمة الإسلام، إما بعز عزيز، وإما بذل ذليل.إما يعزهم فيجعلهم الله أهله من فيعزوا به، وإما يذلهم فيدينوا له.وقيل : إن الهاء في ليُظهِرَهُ عائدة إلى الرسول ، أي : ليعلمه الله الأديان كلها حتى لا يخفى عليه شيء منها عن ابن عباس وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ ) أي : وإن كرهوا هذا الدين فإن الله يظهره رغماً لهم.قوله تعالى: لله يايها الذين امنوا إن كَثِيرًا مِنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ زون الذهب وَالْفِضَةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ نارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جَبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْترُور : عَلَيْهَا في لأَنفُسِكُمْ اللغة الكنز في الأصل: هو الشيء الذي جمع بعضه إلى بعض، ويقال للشيء المجتمع مكتنز، وناقة كنار اللحم مجتمعة.قال نفطويه : سمي الذهب ذهباً لأنه يذهب ولا يبقى، وسميت الفضة فضة لأنها تنفض أي تتفرق فلا تبقى وحسبك بالاسمين دلالة على ترجمہ: لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّم کے یہ معنی ہیں کہ دین اسلام سب دینوں پر دلیل سے غالب ہوگا.اور یہ بھی کہا گیا کہ اس سے مراد نزول عیسی کا وقت ہے کہ ہر دین والے مسلمان ہو جائیں گے.اور ابو جعفر نے کہا یہ (غلبہ ) مہدی کے ظہور کے وقت ہوگا.پس کوئی بھی باقی نہ رہے گا مگر وہ اسلام کا اقرار کرے گا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 564 عکس حوالہ نمبر : 197 ۴۲۲، احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز د خیره صحيح ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق امام مسلم بن الحجاج نے کئی لاکھ احادیث نبوی سے انتخاب فرما کر مستند اور صحیح احادیث جمع فرمائی ہیں.ترجمه: علامة محمد الزمان NOMANI نعمان كتب خانه حق سٹریٹ اُردو بازار لاہور 7321865-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں مسلم مِنْهُ 565 عکس حوالہ نمبر: 197 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق فتوں اور قیامت کی نشانیاں کا بیان ويتهلل وجههُ يَضْحَكَ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذلك تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں مگر یہ قیاس نص سے ترک کیا گیا إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ فَيَنزِل عند ہے.متر قسم کہتا ہے کہ عرض تسعین میں جو خط استواء سے نوے الْمَارَةِ الْبَيْضَاء تَرْقِي دمشق تین درجہ پر واقع ہے اور جہاں کا انتق معدل النہار ہے چھ مہینے کا دن اور چھ مهرودتين واضعًا كفيه على أحبحَةِ ملکین مہینے کی رات ہوتی ہے تو ایک دن رات سال بھر کا ہو تا ہے نہیں اتر إِذَا طَاطَأَ رَأْسَهُ فَطَرَ وَإِذَا رَفَعَهُ تحدر منه بالفرض انسان وہاں پہنچ جاوے اور جسے تو مال میں پانچ نمازیں پڑھنا جُمَادٌ كَاللُّؤْلُوَ فَلَا يَحِلُّ لَكَافِر نجد ریخ ہوں گی ).اصحاب نے عرض کیا یار سول اللہ اس کی چال زمین میں نفْسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنتَهِي حَيْث نتھی کیونکر ہوگی؟ آپ نے فرمایا جیسے وہ مینہ جس کو ہوا پیچھے سے اڑانی فيطلبه حتى يُدركه باب لد فيقتله ہے سو ایک قوم کے پاس آوے گا تو ان کو کفر کی طرف بلا دے گا.وہ عيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمْ اس پر ایمان لا دیں گے اور اس کی بات مانیں گے تو آسمان کو محکم فَيَمْحُ عَن وُجُوهِهِم ويحدثهم کرے گا وہ پانی پر سادے گا اور زمین کو حکم کرے گا وہ ان کی گھاس اور بدَرَجَانِهِمْ فِي الْجَنَّةِ قَيْنَمَا هُو كذلك إذ اناج کارے گی.تو شام کو گورو (جانور) آوین کے پہلے سے زیادہ ان أوحى الله إلى عيسى إني قد أخرجت کے کوہان لیے ہوں کے تھن کشادہ ہوں گے کو کھیں تئی ہو ئیں لا يذان الأخير بقتالهمْ فَحَرِّز (یعنی خوب سوئی ہو کر).پھر دجال دوسری قوم کے پاس آئے گا عِبَادِي إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللَّه يَأْجُوجَ ان کو بھی کفر کی طرف بلا دے گا لیکن اس کی بات کو نہ مانیں گے.تو ومَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبِ پنسیلون ان کی طرف سے ہٹ جاوے گا ان پر قحط سالی اور خشکی ہوگی.ان فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُخَيرَةِ طَبَرِيَّةَ فيشربون کے ہاتھوں میں ان کے مالوں میں سے کچھ نہ رہے گا اور دجال وبیران مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُون لقد كان زمین پر نکلے گا تو اس سے کہے گا اے زمین اپنے خزانے نکال.تو وہاں بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءً وَيُحصر نبي الله عیسی کے مال اور خدا نے نکل کر اس کے پاس جمع ہو جاویں گے جیسے شہد وَأَصْحَابُهُ حَتى يَكُونَ رَأْسُ الصور بأحدهم کی لکھیاں بڑی مکھی کے گرد ہجوم کرتی ہیں.پھر دجال ایک جوان مرد خَيْرًا مِن مِائَةِ دِينار لِأَحَدِكُمْ الْيَوْمَ فَيُرْغَبُ کو بلادے گا اور اس کو تلوار سے مارے گا اور دو ٹکڑے کر ڈالے گا جیسا اللهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللہ نشانہ دو ٹوک ہو جاتا ہے.پھر اس کو زندہ کر کے پکارے گا سو وہ جوان عَلَيْهم التلف في رقابهمْ فَيُصْحُونَ فَرْسَی سامنے آرے کا چہراور مکتا ہوا اور ہنستا ہوا تو دجال اس حال میں ہوگا کہ كنوت نفْس وَاحِدَةٍ ثُمَّ يَهْبِطُ نبي الله ناگاہ حق تعالٰی حضرت عیسی بن مریم کو بھیجے گا.حضرت عیسی سفید عيسى وأصحابه إلى الأرض فلا يجدون مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شَيْرِ إِلَّا مَلا زمنهم رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہا تھ دو فرشتوں کے ہاز دوں پر وننهم فَيَرْغَبُ نبي الله عيسى وَأَصْحابہ رکھتے ہوئے.جب حضرت عیسی اپنا سر جھکا دیں گے تو پسینہ نیکے گا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 566 عکس حوالہ نمبر: 197 ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق فتنوں اور قیامت کی نشانیاں، کا بیان إِلَى اللَّهِ فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَضاف البختِ اور جب اپنا سر اٹھا دیں گے تو موتی کی طرح بوندیں ہیں گی.جس فَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللهُ ثُمَّ کافر کے پاس حضرت عیسی اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے يُرسل الله مَطَرًا لَا يَكُن مِنْهُ بَيْتَ مَدر و گا کی وہ مرجادے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان وَبَرِ فَيَغْسِلُ الْأَرْضِ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلف کی نظر پہنچے گی.پھر حضرت عیسی دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک ثُمَّ يُقَالَ لِلْأَرْضِ أَنتِي ثَمَرَتَك وردي کہ پادیں گے اس کو باب لد پر (لد شام میں ایک پہاڑ کا نام ہے).سو ترَكَتكَ فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِن الرُّمَّانَةِ اس کو قتل کریں گے.پھر حضرت عیسی ان لوگوں کے پاس آئیں وَيَسْتَفِلُونَ بِقِحْفِهَا وَيُبَارَك فِي الرِّسل حتی گے جن کو خدا نے دجال سے بچایا.سو شفقت سے ان کے چہروں کو أن اللفحة مِنْ الإبل لَتَكْفِي الْقِيامَ مِن سہلاویں گے اور ان کو خبر کریں گے ان درجوں کی جو بہشت میں ان الناس واللفحة من البقر لتكفى القبيلة مِن کے رکھتے ہیں یہ وہ اسی حال میں ہونگے کہ اللہ تعالٰی حضرت عیسی پر النَّاسِ وَاللفحة من القسم لتكفي الفجل من ای بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے نکالے ہیں کہ کسی کو ان النَّاسِ قَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَث الله ربا سے لڑنے کی طاقت نہیں تو پناہ میں لے جا میرے دیخا مسلمان بندوں کو طيِّبَةً فَتَأَحَدُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ فَتَقبض روح طور کی طرف اور خدا بھیجے گا یا جوج اور ماجوج کو اور وہ ہر ایک اونچان كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ سے نکل پڑیں گے.ان میں کے پہلے لوگ طبرستان کے دریا پر يَنْهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمْرِ فَعَلَيْهِمْ تقوم گزریں گے اور جتنا پانی اس میں ہو گا سب پی لیں گے.پھر ان میں کے پچھلے لوگ جب وہاں آویں گے تو کہیں گے کبھی اس دریا ئیں پانی بھی تھا پھر چلیں گے یہاں تک کہ اس پہاڑ تیک پہنچیں گے جہاں درختوں کی کثرت ہے یعنی بیت المقدس کا پہاڑ تو وہ کہیں گے البتہ ہم زمین والوں کو تو قتل کر چکے آؤاب آسمان والوں کو بھی قتل کریں.تو اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے.خدائے تعالی ان تیروں کو خون میں بھر کر لوٹادے گارہ سمجھیں گے کہ آسمان کے لوگ بھی مارے گئے.یہ مضمون اس روایت میں نہیں ہے اس کے بعد کی روایت سے لیا گیا ہے.اور خدا کا پیغمبر عینی اور ان کے اعجاب گھرے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک بیل کاسر و فضل ہو گیا سو اشرفی سے آج تمہارے نزدیک (یعنی کھانے کی نہایت مشکلی ہو گی ) پھر خدا کے پیغمبر عیسی اور ان کے ساتھی دعا کریں گے.موخدا تعالی یا جوج اور ماجوج کے لوگوں پر عذاب بھیجے السَّاعَةُ.<<
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 567 عکس حوالہ نمبر : 198 والحمد الله الله جانتے ہوں اسی اللہ تعالی منہ پھیرا تو ہے از الفرق ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق زمہ داری بنا کر نہیں بھیجا نن ابوداود شریف جلد سوم تصنيف امام ابو داؤد سلیمان بن شعت سجتائی پینٹی ترجمه و قوائد مولانا عبد الحکیم خاں اختر شاهجها تیوری بیلند د ترجمه صیح بخاری سنین این اجد موطا امام مالک) تقسيم كار ۳۸ اردو بازار - لا ہو یا پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں من الجو دارد و مهتر تیم 568 عکس حوالہ نمبر : 198 سوسة الحكم قال شعبين الخير الكهف دسته کیاست حصہ ہے.ي عن ظہور مسیح و مہدی اور غلبہ دین حق جنگوں کا بیان حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے تر شکن کہ نہیں کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا : میر سے اور تقال ان یعنی حضرت علی علیہ السلام کے درمیان کوئی نہیں نہیں ہے اور وہ نانول ہونے والے ہیں.جب تم انہیں دیکھو تو یوں پہچان ہوا رجل لینا کہ وہ درمیانے قد کے آدمی ہیں اور رنگ اُن کا سرنی حصین و سفیر کی کے درمیان ہے.یوگی محسوس ہوگا جیسے اُن کے عامل سرسے پانی ٹپک رہا ہے مالا نسخہ ان کے سر کو تری پہنچی نہیں ہوگی.وہ لوگوں سے اسلام کے لیے لڑیں گے ، صلیب املاک اللہ کو توڑیں گے خنزیر کو قتل کردین تھے اللہ جو یہ موقوف کر دیں گے.اللہ تعالے اُن کے زماستے میں بیعت اسلامیہ کے ہوا تمام ملتوں کو ختم کر دے گا.وہ اقبال کو قتل کریں گے اور المسيح الدجال فيصلي عَليمُ المُلة چالیس سال زمین میں رہنے کے بعد وفات پائیں گے.میں مسلمان اُن پر تھانہ پڑھیں گے.باكاس في خبر الجسامة جاسوسی کا بیان ٩٣٠- حدثنا التقبلى ناعمان بن عبد الرحمن حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کن ہے کہ ایک ثابت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم تھے صلی وہ نے الله صلى الله الله نماز عشاء میں تاخیر کر دی.پھر تشریف لائے تو فرمایا کہ تجھے ذات ليلة تمیم داری کی بات نے روکے رکھا جو انہوں نے ایک آدمی اسکات کے حوالے سے بیان کی کہ وہ ایک سمندر کی جزیزہ سے میں ایک كان في عورت کے پاس پہنچا ہو اپنے بالوں کو کھینچ رہی تھی.کہا.تو کون ہے یا شور سنہ نے کہا کہ میں جاسوسی کرنے والی أنتَ قَالَت أَنَا الجَسَاسَةِ تھوں پر اس محل کی طرف جاؤ.میں گیا تو ایک آدمی اپنے فَإِذَا العَغُلَالِ أذهب إلى ذلك القصر فان فاذا رجل بانوں کو سینچ رہا تھا.رو طوق اور زنجیروں میں جکڑا ہوا نہ ہے در يجد شكر مسلسل في الحمام نزديها آسمان کے درمیان پھڑک رہا تھا.بہین نے کہا : تو کون ہے؟ بين السماء والأرض فقلت من أنت ائی نے کہا میں متقبال ہوں.کیا امتیوں سے بنی کا ظہور ہو گیا ہے؟ فقال انا الرجال الربح من الان بعد میں نے کہا، ہاں.اس نے کہا کہ موگوں نے ان کی اطاعت میں قلت نعم قال أَطاعوه ام عصرهُ قُلْتُ بَلْ کیا ہے یا نافرمانی ؟ میں نے کہ اکرا درست کی ہے.اس نے ا طاعون قال ذلك خير الهر کھونا کہ یہ ان کے لیے بہتر ہے.خلیفہ اصلا مهم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 569 حديث لا نبيَّ بَعْدِي كا مطلب 31 - حديث لا نَبِيَّ بَعْدِى كا مطلب مطلب 199 عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَتْ بَنُوَاسُرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْبِيَاءُ كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَهُ نَبِيٌّ وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِى وَسَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَيَكْثُرُونَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ فُوا بِبَيْعَةِ الأَوَّلِ فَالاَوَّلِ أَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُم.( صحیح بخاری اردو جلد دوم صفحه 252 مترجم علامہ وحید الزمان حذیفہ اکیڈمی لاہور ) ترجمہ: حضرت ابو ہریرۃ" سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں اصلاح احوال کے لئے نبی آتے رہے.جب بھی کوئی نبی فوت ہوتا تو کوئی نبی ہی اس کا جانشین ہوتا تھا.اور میرے (معا) بعد نبی نہیں ہوگا بلکہ خلفاء ہوں گے اور وہ زیادہ ہوں گے.صحابہ نے عرض کیا آپ ہمیں کیا ارشاد فرماتے ہیں؟ فرمایا جس (خلیفہ) کی پہلے بیعت کر چکے ہو وہ عہد بیعت نبھاؤ اور ان (خلفاء) کے حق (اطاعت ) ادا کرو.اللہ تعالیٰ خودان سے ان کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے بارہ میں پوچھے گا.تشریح : امام بخاری اور مسلم نے اس حدیث کی صحت پر اتفاق کیا.ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث مذکور ہے.اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے سلسلۂ خلافت کا امت محمدیہ سے مشابہت کے باوجود یہ فرق بھی بیان فرمایا ہے کہ وہاں انبیاء کے جانشین بھی نبی ہوتے تھے.مگر میرے معا بعد خلافت راشدہ کا نظام قائم ہو گا وہ خلیفے نبی نہیں کہلائیں گے تا خاتم النبیین ﷺ کی عظمت اور شرعی نبوت کا امتیاز قائم رہے.اسی لئے آپ نے فرمایا کہ اگر میرے معا بعد نبی کا خطاب کسی کے لئے جائز ہوتا تو اپنی دماغی و روحانی استعدادوں کے لحاظ سے حضرت عمر اس لائق تھے مگر وہ بھی خلیفہ تو کہلائے ، نبی کا نام نہیں پایا.تاہم ہزار سالہ لمبے انقطاع کے بعد مسلمانوں کی گمراہی کے وقت خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں ایک امتی نبی کے آنے کی بشارت دی اور چار مرتبہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 570 حديث لا نبي بَعْدِي کا مطلب گواہی دے کر فرمایا کہ وہ آنے والا مسیح موعود نبی اللہ ہو گا یعنی وہ اللہ کا نبی ہو کر آئے گا.(صحیح مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال.کتاب ہذا صفحہ 383 حوالہ نمبر 135) اسی طرح ایک اور موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ صراحت بھی فرما دی کہ میرے اور اس آنے والے مسیح موعود کے درمیانی زمانے میں کوئی نبی نہیں.(سنن ابوداؤ دار دو جلد سوم صفحہ 266 مترجم محمد انور مگھا لوی ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور ) 200 پس لا نَبِيَّ بَعْدِی کے ایک معنے یہ ہوئے کہ میرے معا بعد کوئی نبی نہیں ، کیونکہ نبی کریم کے مذکورہ بالا فرمان کے مطابق ” بعدیت“ کا زمانہ مسیح موعود کے زمانہ تک ممتد تھا جس نے ”نبی اللہ ہو کر آنا تھا اسی لئے آپ نے فرمایا تھا کہ ابو بکر سب سے بہتر اور افضل ہیں سوائے اس کے کہ کوئی نبی پیدا ہو.(جامع الصغير جلد 1 صفحه 11 دار الكتب العلمية بيروت ) 201 رسول اللہ نے محض امتی نبی کے پیدا ہونے کا امکان کھلا رکھا ہے.چنانچہ حضرت موسیٰ نے 202/ جب اپنے رب کے حضور امت محمدیہ کا نبی ہونے کی درخواست کی تو یہی جواب ملا کہ اس امت کا نبی امت میں سے ہی ہوگا.( خصائص الکبری جلد اول صفحہ 30 ممتاز اکیڈمی لاہور ) حضرت بانی جماعت احمد یہ الزام خصم کے طور پر ختم نبوت پر ایمان کے باوجود حضرت عیسی کے دوبارہ جسمانی نزول کے قائلین پر اتمام حجت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: 1 " جس طرح سے آپ لوگ حضرت عیسی کو آخری زمانہ میں اتارتے ہیں اور پھر اس حالت میں ان کو نبی بھی مانتے ہیں بلکہ چالیس برس تک سلسلہ وحی نبوت کا جاری رہنا اور زمانہ آنحضرت ﷺ سے بھی بڑھ جانا آپ لوگوں کا عقیدہ ہے.بے شک ایسا تو معصیت ہے اور آیت وَلكِن رَّسُولَ اللهِ وَ خَاتَمَ النَّبِيِّنَ اور حدیث لَا نَبِيَّ بَعْدِيی اس عقیدہ کے کذب صریح ہونے پر کامل شہادت ہے...نبوت کی تمام کھڑکیاں بند کی گئیں مگر ایک کھڑکی سیرت صدیقی کی کھلی ہے یعنی فنافی الرسول کی." ایک غلطی کا ازالہ روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 207 ایڈیشن 2008) 2.”ہمارے نبی کا خاتم الانبیاء ہونا بھی حضرت عیسی کی موت کو ہی چاہتا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 571 حديث لا نبی بعدی کا ہے کیونکہ آپ کے بعد اگر کوئی دوسرا نبی آجائے تو آپ خاتم الانبیاء نہیں ٹھہر سکتے...حدیث لا نَبِيَّ بَعْدِی میں بھی نفی عام ہے.پس یہ کس قدر جرات اور دلیری اور گستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کر کے نصوص صریحہ قرآن کو عمد ا چھوڑ دیا جائے اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آناما نالیا جائے ““ ایام اصلح روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 392-393 ایڈیشن 2008) دوسرے معنی لَا نَبِيَّ بَعْدِی کے یہ ہو سکتے ہیں کہ رسول اللہ کے بعد آپ جیسا عظیم الشان نبی کوئی نہیں ہو گا.اس صورت میں لا کے دوسرے معنی نفی کمال کے ہوں گے.جیسے رسول اللہ کا فرمان ہے کہ جب کسری اور قیصر ہلاک ہو جائیں گے ان کے بعد کوئی کسری و قیصر نہیں.( صحیح بخاری کتاب الجہاد والسير باب الحرب خدعة ) کسرئی اور قیصر کے بعد ان کے جانشین بھی کسری و قیصر تو کہلائے ، مگر اس جیسا کوئی کسری یا قیصر ظاہر نہ ہوا جو رسول اللہ کے زمانہ میں حکمران تھا.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں:.خود آنحضرت ﷺ نے لا نبی بعدی فرما کر اس امر کا فیصلہ فرما دیا تھا کہ کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنوں کے رو سے آنحضرت ﷺ کے بعد نہیں آسکتا اور پھر اس بات کو زیادہ واضح کرنے کے لئے آنحضرت ﷺ نے یہ بھی فرما دیا تھا کہ آنے والا مسیح موعود اسی امت میں سے ہوگا.“ (کتاب البریہ روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 218 ایڈیشن 2008 ) مزید برآں قرآن کریم میں بھی امتی نبی پیدا ہونے کا ذکر موجود ہے (سورۃ النساء 70 ) اور حدیث میں آخری زمانہ میں حضرت عیسی کے ”نبی اللہ ہو کر آنے کا بیان ہے.(مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال) پس قرآن وحدیث کے خلاف لا نَبِيَّ بَعْدِی میں یہ معنی کیسے مراد لئے جا سکتے ہیں کہ میرے بعد کسی قسم کا کوئی نبی بھی پیدا نہیں ہو گا بلکہ قرآن وحدیث کی پیروی میں یہی معنے ہوں گے کہ میرے بعد میری شان کا کوئی تشریعی نبی پیدا نہ ہوگا اور جو ہو گا وہ میرا تابع ، امتی ، خادم اور غلام ہوگا.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: ”ہمارا نبی خاتم الانبیاء.ہے آپ کے بعد کوئی نبی نہیں سوائے اس شخص کے جو آپ کے نور سے منور کیا گیا ہو اور اس کا ظہور آپ کے ظہور کاظل ہو.“ (استفتاء مترجم صفحہ 54 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 643 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں , 572 عکس حوالہ نمبر : 199 حديث لَا نَبِي بَعْدِي کا مطلب صحيح الى اى رجمہ: عَلامَه وَحِيد الزَّمَانُ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 573 حديث لَا نَبِيَّ بَعْدِي کا مطلب عکس حوالہ نمبر : 199 Yor پاره نمبر ۱۳ كتاب بدء الخلق صحیح البخاری ترحیم جلد دوم کی عنِ الْمُعْسِر فَادْ حَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ فَقَالَ وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ اتنی بات ہے کہ میں (دنیا میں) خرید و فروخت کے معاملات کیا کرتا تھا لوگوں سے رَجُلًا حَضرَةُ الْمَوْتَ فَلَمَّا بَيْسَ مِنَ الْحَيَاةِ أَرْضَى أَهْلَهُ تقاضا کرتا تھا پھر جو کوئی مالدار ہوتا اس کو مہلت دی.(اگر وہ مہلت مانگتن) اور جو کوئی إِذَا أَنَا مَنْ فَاجْمَعُوا لِي حَطَبًا كَثِيرًا وَأَوْقِدُوا فِيهِ نَارًا بیچارہ مفلس ہو تا اس کو میں معاف کر دیتا.( اپنا قرضہ ہی چھوڑ دیتا ) آخر اللہ تعالی (اس إذَا أَكَلَتْ لَحْمِي وَخَلَصَتْ إِلَى عَظْمِي فَامْتُحِشت نیکی کے بدل) اس کو بہشت میں لے گیا.حذیفہ نے کہا میں نے آنحضرت علی فَخُذُوهَا فَالْحَنُوهَا ثُمَّ انظُرُوا يَوْمًا رَاحًا فَاذْرُوهُ فِي اليَم سے سنا آپ فرماتے تھے ( گلے لوگوں میں ایک شخص نام نامعلوم) مرنے لگا جب فَفَعَلُوا فَجَمَعَهُ اللهُ فَقَالَ لَهُ لِمَ لَعَلَّتَ ذَلِكَ قَالَ مِیں زندگی سے نا امید ہو گیا تو اپنے گھر والوں کو یہ وصیت کی جب میں مر جاؤں تو بہت خشتيكَ فَغَفَرَ اللهُ لَهُ قَالَ عُقْبَةُ بْن عَمْرُو وَأَنَا سَمِعْتُهُ ساری لکڑیاں اکٹھا کرنے آگ خوب سالگاتا.(مجھ کو اس میں جلا دینا ).جب آگ میرا گوشت کھا کر بڑی تک پہنچ جائے بڑی بھی جل کر کوئلہ ہو جائے تو اس وقت ہڈیاں يَقُولُ ذَاكَ وَكَانَ باشا ٦٦٩ - حَدَّتَنِي بَشَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنِي لے کر ان کو خوب پیتا پھر جس دن زور کی ہوا چلے دیکھتے رہنا اس دن وہ راکھ دریا میں اڑا مَعْمَرٌ ويُونُسُ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللهِ بن ویا کچھ ہوائیں پھیل جائے اور کچھ سمندر میں ) اس کے گھر والوں نے بیاہی کیا اللہ عَبْدِ اللَّهِ أَنْ عَائِشَةَ وَابْن عَبَّاس رَضِي اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَا لَمَّا تعالٰی نے اس کا سارا بدن اکٹھا کر لیا.اس سے پوچھا تو نے ایسا کے ہاں کیا وہ کہنے لگا.نَزَلَ بِرَسُولِ اللهِ ﷺ طَفِقَ يَطْرَحُ خميصة عَلَى وَجْهِهِ پروردگار تیرے ڈر سے آخر اللہ نے اس کو بخش دیا ( سبحارم الله صدقے اس کے رحم و فَإِذَا اعْتُمُ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِ فَقَالَ وَهُوَ كَذَلِكَ لَعْنَةُ اللَّهِ کرم کے عقبہ بن عمرو نے کہا یہ حدیث تو میں نے بھی آنحضرت ﷺ سے سنی ہے.عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى الْخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَاتِهِمْ مَسَاجدَ آپ نے فرمایا یہ شخص کفن چور تھا.مجھ سے بحر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبید اللہ من مبارک نے خبر دی کہا مجھ کو معمر نے اور یونس نے خبر دی انہوں نے زہری سے يُحَدِّرُ مَا صَنَعُوا کہا مجھ کو عبید اللہ بن عبید اللہ نے انہوں نے حضرت عائشہ اور ابن عباس ہے.انہوں نے کہا جب آنحضرت ﷺ کی وفات کا وقت قریب آن پہنچا تو آپ نے چادر سے منہ چھپانا شروع کیا.جب گرمی ہوتی تو آپ منہ کھولی دیتے اور اسی حال میں فرماتے یہود و نصاری پر اللہ کی پھٹکار انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبریں مسجد (عبادت گاہ کی نالیں.آپ اپنی امت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے.٦٧٠ - حَدَّتَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ۲۷۰ - مجھ سے محر من بشار نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ حَدَّثَنَا شَعْبَة عَن فُرَاتِ الْقَرارَ قَالَ سَمِعْت أَبا حازم قَالَ نے انہوں نے قرات قزاز سے کہا میں نے ابو حازم سے سنادہ کہتے تھے میں پانچ ھے س فَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ فَسَمِعْتُهُ يُحَدَّثُ عَنِ الہی تک بو ہریرہ کے ساتھ بیٹھتا رہا میں نے ان سے سنادہ آنحضرت اللہ سے حدیث بیان قال كانت بَنُو إِسْرَائِيلَ تَسُوسُهُمُ الْأَنْيَاءُ كُلَّمَا کرتے تھے کہ بنی اسرائیل کے لوگوں پر پیغمبر حکومت کیا کرتے تھے جب ایک پیغمبر هَلَكَ لي خَلَقَهُ لَي وَإِنَّهُ لَا نبي بعدي وسيكون خلفاء گزر جاتا دوسرا اس کا قائم مقام ہوتا مگر میرے بعد تو کوئی پیغمبر نہ ہو گا البتہ خلیفہ ہوں يكثرُونَ قَالُوا فَمَا تَأْمُرُنَا قَالَ قُوا بَيْعَةِ الأَوَّلِ فَالاول گے.صحابہ نے پوچھا پھر ہم کو آپ ایسے وقت میں کیا حکم دیتے ہیں.آپ نے فرمایا جو أعطوهم حقهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ پہلے خلیفہ ہو جائے (اس سے تم نے بیعت کرتی ہوں کہ تو اس کی بیعت پوری کرو پھر اس کے بعد جو پہلے خلیفہ ہو ( اس طرح کرتے رہو ان کا حق ادا کرو ان کی اطاعت کرتے رہو).اللہ (قیامت کے دن ان سے پو چھے گا انہوں نے رعیت کا حق کیسے ادا کیا.٦٧ - حَدَّلَنَا سَعِيدُ بْنَ أَبِي مَرْيَمَ حَدْنَا أَبُو غَسَانَ قَالَ ٢١ - ہم نے سعید بن علی مریم نے بیان کیا کہا ہم سے ابر غسان نے کہا مجھ سے زید حدقِنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ ابْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعید بن اسلم نے انہوں نے عطائین بیار سے انہوں نے ابو سعید خدر کی ہے کہ آنحضرت رضي الله عنهم أن النبي ع قَالَ لَمنْ سَنَن مَنْ ﷺ نے فرمایا تم مسلمان بھی اگلے لوگوں (یہود اور نصاری) کی چال پر چلو کے باشت قَبْلَكُمْ شَيْرًا بِشَيْرٍ وَذِرَاعًا بِدِرَاعِ حَتی لَو سَلَكُوا جحر کے بدل باشت ہاتھ کے بدل ساتھ یہاں تک کہ اگروہ گوہ کے سوراغ میں (جو نہایت ب لَسَلَكْتُمُوهُ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودَ وَالنَّصاری تنگ ہوتا ہے) تمھیں تو تم بھی اس میں گھس جاؤ گے.ہم نے عرض کیا یار سول اللہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 574 حديث لَا نَبِيَّ بَعْدِي کا مطلب عکس حوالہ نمبر :200 ومن يظن السوا فقد أطاع الله سنن ابی داؤد محمد اور امام ابو داود سلیمان بن اشعث بجستانی زرین ترجمه ابوالعرفان محمد انور گلهالوی فاضل مدرس دار العلوم محمدیه خوشیه بیر اشرف ر سوم زير اهتمام اداره ضیاء المصنفین بھیرہ شریف ضیا اعتر آن پیلی کیشنز لاہور - کراچی - پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سنن ابی داؤد، جلد سوم 575 عکس حوالہ نمبر: 200 266 حديث لَا نَبِيَّ بَعْدِي کا مطلب ضیاء القرآن پبلی کیشنر پہلا دن سال کے برابر ہوگا، دوسرادن مہینے کی مثل ہوگا، تیسرا دن ہفتہ کے برابر ہوگا اور بقیہ تمام دن تمہارے ان ایام کی مثل ہوں گے.تو ہم نے عرض کی: یا سول اللہ اللہ وہ دن جو سال کے برابر ہو گا کیا اس میں ہمارے لیے ایک دن اور ایک رات کی نمازیں کافی ہوں گی ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں تم اس دن (عام) دن رات کی مقدار کا اندازہ کر لیتا.بعد ازاں حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام شهر دمشق کے مشرق میں سفید مینارہ کے پاس نزول فرمائیں گے اور آپ اسے باب لد (جو بیت المقدس کے قریب ایک گاؤں ہے ) کے پاس پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے.عیسی بن محمد حمزہ نے سیمانی عن عمرو بن عبد اللہ عن ابی امامہ عن النبی ﷺ کی سند سے بھی اسی طرح بیان کیا ہے اور اسی کے ہم معنی نمازوں کا بھی ذکر کیا ہے.3765- حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَحَدَّثَنَا هَنَاهُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَنِ الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ حَدِيثِ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَرْوِيهِ عَنِ النَّبِيِّ : قَالَ مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الرَّجَالِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَكَذَا قَالَ هِشَامُ الدَّسْتُوَانَ عَنْ قَتَادَةَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَفِظَ مِنْ خَوَاتِيمِ سُورَةِ الْكَهْفِ.قال شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ مِنْ آخِرِ الْكَهْفِ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ حضور نبی مکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس کسی نے سورہ کہف کی ابتدائی دس آیات یاد کر لیں اسے دجال کے فتنہ سے محفوظ رکھا جائے گا.ابوداؤد نے بیان کیا ہے: اس طرح ہشام دستوائی نے قتادہ سے بھی روایت کیا ہے مگر اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا: جس نے سورہ کہف کی آخری آیات یاد کر لیں اور شعبہ نے قتادہ سے من آخر الکھف کے الفاظ بیان کیے ہیں.3766 - حَدَّثَنَا هُدْبَةً مِنْ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيُّ قَالَ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِنْ يَعْنِي عِيسَى وَإِنَّهُ نَازِلَ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَا فِي فُوهُ رَجُلٌ مَرْبُوعَ إِلَى الْعُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ بَيْنَ مُسَمَّرَتَيْنِ كَانَ رَأْسَهُ يَقْطُ وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَكَ فَيْقَاتِلُ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ فَيَدُ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمَلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَلَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا: میرے اور حضرت عیسی علیہ السلام کے درمیان اور کوئی نبی نہ ہوگا اور وہ نزول فرما ئیں گے اور جب تم انہیں دیکھو تو تم ان کی (اس طرح) پہچان کر لو کہ وہ درمیانی قدر قامت کے آدمی ہیں ان کی رنگت سرخی و سفیدی کے مابین ہے.ان کا لباس ہلکے زرد رنگ کا ہوگا اور ان کے سر کے بال اس طرح ہوں گے، گویا ان سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہیں اگر چہ اس تک تری بھی نہ پہنچی ہو.وہ اسلام کے نام پر لوگوں سے عمال کریں گے اور صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو تل کر دیں گے اور آپ جزیہ کو ساقط کر دیں گے (یعنی اس وقت دو میں سے ایک کام ہوگا یا قبول اسلام یا پھر قتل) اللہ تعالٰی اس زمانے میں دین اسلام کے سوا تمام ادیان کوختم کر دے گا اور وہ مسیح دجال کو ہلاک کریں گے اور زمین
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 576 حديث لَا نَبِيَّ بَعْدِي كا مطا عکس حوالہ نمبر :201 الجامع الصغير في أحاديث البشير النذير تأليف الإمام جلال الدين بن أبي بكر السيوطي المتوفى سنة ٩١١ هـ ١-٢ تنبيه الحروف المرموز بها إلى الحديث الصحيح (صح) والحسن (ح) والضعيف (ض) وضعت في كتاب الجامع الصغير عقب رواة الحديث نشورات محمد علي ببضون دار الكتب العلمية بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 577 عکس حوالہ نمبر : 201 حديث لَا نَبِيَّ بَعْدِي کا مطلب تشبع.ابن آدم ، إذا أصبحت معافى في جَسَدِكَ، آمِناً في سربكَ، عِندَكَ قُوتُ يَوْمِكَ، فَعَلَى الدُّنْيَا الْعَفَاءُ.(صح).عد هب) عن ابن عمر (صح).٦٦ - ابْنَ أَخَتِ الْقَوْمِ مِنْهُمْ.( حم قو ت ن ) عن أنس (د) عن أبي موسى (طب) عن جبير بن مطعم وعن ابن عباس وعن أبي مالك الأشعري ۹۷ - ابْنُ السَّبِيلِ أَوَّلُ شَارِب - يَعْنِي مِن زمزم.(خاص) عن أبي هريرة (ح).٦٨ - أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرَ سَيِّدَا كهول أهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الأَوَّلِينَ وَالآخِرِينَ، إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ ( حم ت.) عن علي (٥) عن أبي جحيفة (ع) والضياء في المختارة عن أنس ( طص) من جابر وعن أبي سعيد.٦٩ - أبو بَكْرٍ وَهُمْرُ مِنِّي بِمنزلة السمع والبصر من الرأس.(ع) عن المطلب بن عبد الله بن حنطب عن أبيه عن جده قال ابن عبد البر وما له غيره (حل) عن ابن عباس (خط) عن جابر.۲۰ - أبو بَكْرِ خَيْرُ النَّاسِ ؛ إلا أنْ يَكُونَ نَبي.(طب عد) عن سلمة بن الأكوع.۷۱ - أبو بكر صاحبي ومؤنسي في الغار، سُدُّوا كُلَّ خُوعَةٍ في المسجد غير خوخة أبي بكر.( عم ) عن ابن عباس.۷۲ - أبو بَكْرٍ مِني وَأَنَا مِنْهُ، وَأبُو بَكْرٍ أخي في الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ.(فر) عن عائشة (ض).۲۳ - أبو بَكْرِ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِي فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ في الْجَنَّةِ، والزبير في الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدُ بن أبي وقاص فِي الْجَنَّةِ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ فِي الْجَنَّةِ، وَأَبُو عُبَيْدَةَ ابْنُ الْجَرَّاح في الْجَنَّةِ.(حم) والضياء عن سعيد بن زيد (ت) عن عبد الرحمن بن عوف (صح).٧٤ - أبو سُفْيَانَ بْنُ الْحَرِثِ سَيِّدُ فِتْيَان أَهْلِ الْجَنَّةِ.ابن سعد (ك) عن عروة مرسلاً.- اسية (صح).٧٥ - أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمِينِ ، هُمْ أَضْعَفُ قُلُوباً ، وَأَرَقُ أَفْئِدَةَ الْفِقْهُ يَمَانِ ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ.( ق ت ) عن أبي هريرة ( صح ).٧٦ - أَتَانِي جِبْرِيلُ بِالْحُمى وَالطَّاعُونِ ، فَأَنكتُ الْحُمَّى بِالْمَدِينَةِ، وَأَرْسَلْتُ الطَّاعُونَ إِلَى الشَّامِ ، فَالطَّاعُونَ شَهَادَةٌ لأُمَّتِي، وَرَحْمَةٌ لَهُمْ وَرِجْسَ عَلَى الْكَافِرِينَ.(حم) وابن سعد على أبي.۷۷ - أتاني جِبْرِيلُ فَقَالَ : بَشِّرْ أَمَتَكَ أنَّهُ مَنْ مَاتَ لا يُشْرِكُ بِالله شَيْئاً دَخَلَ الْجَنَّةَ.قُلْتُ: يَا جبريل وإن سرق ، وإن زنى، قَالَ: نَعَمْ: قُلتُ: وَإِن سَرَقَ وَإِن زنى، قَالَ: نَعَمْ، قلت: وَإِنْ سَرَقَ وَإِنْ زَنَى ، قَالَ : نعَمْ وَإِنْ شَرِبَ الْخَمر.( حم ت ن حب) عن أبي ذر (صح).۷۸ - أتاني جبريل فَبَشِّرَنِي أَنَّهُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِكَ لا يُشْرِكُ بالله شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ ، قَالَ : وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ.(ق) عن أبي ذر.11 ترجمہ: ابوبکر لوگوں میں سب سے بہتر ہیں سوائے اس کے کہ کوئی نبی پیدا ہو.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 578 عکس حوالہ نمبر 202 الخصائص الكبرى مصنف علم امام جلال الدین سیوطی ترانه عله ترتیب تردیدی مولانا عبدالاحد قادری جلداول ARA ممتاز اكيدمى فضل الہی مارکیٹ چوک اُردو بازار لاہور حديث لَا نَبِيٌّ بَعْدِي کا مطلب
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں خصائص الکبری 579 عکس حوالہ نمبر : 202 +30 چنانچہ حضرت موسیٰ کو طمانیت قلب حاصل ہو گئی اور وہ خوش ہو گئے.توریت میں امت محمدیہ کے اوصاف: حديث لَا نَبِيَّ بَعْدِي کا مطلب حصہ اول وانستیم ما حضرت سعید بن ابی ہلال سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے حضرت کعب سے کہا کہ مجھ کو نبی کریم ہے اور آپ کی امت کے بارے میں بتائیے.انہوں نے کہا میں خدا کی کتاب توریت میں اس کا تذکرہ اس طرح پاتا ہوں کہ : حضور احمد مجتبی ہے اور ان کی امت بہت زیادہ حمد الہی میں مصروف رہنے والی ہے جو مساعد اور نا مساعد ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی حمد کرے گی.ہر بلندی پر کبریائی اور ہر پستی پر تسبیح بجا لائے گی.ان کی اذانیں فضاء آسمانی میں گونجیں گی اور ان کی نمازوں میں بھی اس طرح گونج ہوگی جیسے درخت پر شہد کی مکھیوں کی گونج ہوتی ہے.وہ فرشتوں کی صفوں کی مانند اپنی نمازوں میں صفیں بنا ئیں گے اور میدان جہاد میں بھی مثل نمازوں کے صف بندی کریں گے.فرشتے ان کے آگے اور پیچھے تیز پیکاں والے تیر لیے کھڑے ہوں گے اور جب وہ راہ خدا میں صف بستہ ہوں گے تو حق تعالیٰ ان پر سایہ کناں ہوگا.حضرت کعب میں نے اس موقع پر اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بتایا کہ جس طرح شاہین اپنے آشیانہ پر سایہ کرتا ہے، اسی طرح یہ لوگ میدان جنگ میں قائم رہیں گے تا وقتیکہ حضرت جبرئیل نہ آجائیں.احمد مجتبی کا منکر جہنمی ہے: حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بنی اسرائیل کے نبی حضرت موسیٰ پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی کہ جو شخص مجھ سے اس حال میں ملے کہ وہ احمد مجتبی میں اللہ کا منکر ہے تو میں اسے جہنم میں داخل کروں گا.حضرت موسیٰ نے کہا: اے رب ! احمد کون ہے؟ فرمایا: میں نے کسی مخلوق کو ان سے بڑھ کر مکرم نہیں بنایا اور میں نے ان کا نام تخلیق آسمان و زمین سے پہلے عرش پر لکھا.بلاشبہ میری تمام مخلوق پر جنت حرام ہے جب تک وہ ان کی امت میں داخل نہ ہو.“ حضرت موسیٰ نے کہا ان کی امت کیسی ہے؟ فرمایا: وہ بہت زیادہ حمد کرنے والی امت ہے جو چڑھتے ہوئے اور اترتے ہوئے ہر حال میں خدا کی حمد کرنے والی ہے.وہ اپنی کمریں باندھیں گے اور اعضاء کو پاک کریں گے.وہ دن میں روزہ دار اور رات کو ذکر و اذکار اور عبادت میں گزار دیں گے.ان کے قلیل عمل کو قبول کروں گا اور "لا الہ الا اللہ" کی شہادت پر ان کو جنت میں داخل کروں گا.عرض کیا اس امت کا نبی مجھے بنا دے؟ فرمایا: اس امت کا نبی انہیں میں سے ہوگا.عرض کیا : مجھے اس نبی کا امتی بنا دے؟ فرمایا: تمہارا زمانہ پہلے ہے اور ان کا زمانہ آخر میں لیکن بہت جلد میں تم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 580 آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد -32.آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخِرُ الْأَنْبِيَاءِ وَإِنَّ مَسْجِدِى أَخِرُ الْمَسَاجِدِ.( صحیح مسلم اردو جلد دوم صفحه 316 مترجم مولا نا عزیز الرحمان مکتبہ رحمانیہ لاہور ) 203 ترجمہ: حضرت ابو ہریرۃ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے.تشریح صحیح مسلم کے علاوہ یہ حدیث امام احمد بن حنبل اور ترمذی نے بھی روایت کی ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے.اس حدیث کے مطابق جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد آخری مسجد ہے بعینہ اسی طرح آپ آخری نبی ہیں.یہ بات ظاہر وباہر ہے کہ مسجد نبوی ان معنی میں تو ہر گز آخری مسجد نہیں کہ اس کے بعد اسلام میں کوئی مسجد بنائی ہی نہ گئی ہو یا کوئی عبادت گاہ مسجد نہ کہلا سکے.پس جس طرح اس حدیث میں آخری مسجد کا مطلب شرف و مقام اور فضیلت و مرتبت کے لحاظ سے آخری ہونا ہی ہے یہی معنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کے ہیں.ورنہ جیسا کہ بانی دیوبند حضرت مولا نا محمد قاسم نانوتوی نے لکھا ہے کہ محض انبیاء کے آخر میں آپ کا آنا اپنی ذات میں کوئی وجہ 204 فضیلت نہیں.تحذير الناس صفحه 84 مكتبه حفیظیه گوجرانواله له علامه حکیم ترمذی (متوفی : 279ھ) کے نزدیک بھی خاتم النبیین کے یہ معنی کرنا کہ آپ نے محض بعثت کے لحاظ سے آخری ہیں اس میں کوئی تعریف اور علم کی بات نہیں ہے.ایسے معنی جاہل اور 205 بے علم لوگ ہی کر سکتے ہیں.(ختم الاولیاء صفحه 341 مطبعة الكاثوليكية بيروت) اس میں شک نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زمانے کے لحاظ سے بھی آخری صاحب شریعت نبی ہیں.مگر آپ کے آخری نبی ہونے سے حقیقی مراد نبوت کا وہ آخری مقام اور مرتبہ حاصل کرنا ہے جو آپ کی ذات بابرکات پر ختم ہو چکا ہے.یہی معنی اس حدیث کے ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 581 آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد علیہ وسلم نے اپنے آپ کو آخر الانبیاء اور اپنی امت کو آخر الام بیان فرمایا یعنی آپ آخری شریعت والے نبی ہیں.جس کے نتیجہ میں آپ کی امت آخری امت ہے اور جس طرح آپ تمام انبیاء سے افضل ہیں اسی طرح آپ کی امت بھی تمام امتوں سے افضل اور خیر الام ہے.حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: " جناب سید نا ومولاناسید الکل وافضل الرسل خاتم النبیین حمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک اعلیٰ مقام اور برتر مرتبہ ہے جو اسی ذات کامل الصفات پر ختم ہو گیا ہے جس کی کیفیت کو پہنچنا بھی کسی دوسرے کا کام نہیں چہ جائیکہ وہ کسی اور کو حاصل ہو سکے.“ توضیح مرام صفحه 23 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 62 ایڈیشن 2008) آپ اپنے منظوم عربی کلام میں کیا خوب فرماتے ہیں: لا شَكٍّ أَنَّ مُحَمَّدًا خَيْرُ الْوَرى رِيقُ الْكِرَامِ وَنُخْبَةُ الاعيان تَمْتُ عَلَيْهِ صِفَاتُ كُلِّ مَزيَّةٍ خُتِمَتْ بِهِ نَعْمَاءُ كُلِّ زَمَانٍ هُوَ خَيْرُ كُلِّ مُقَرَّبِ مُتَقَدَمٍ وَالْفَضْلُ بِالْخَيْرَاتِ لَابِزَمَانِ يَارَبِّ صَلِّ عَلَى نَبِيِّكَ دَائِماً في هذِهِ الدُّنْيَا وَبَعْثِ ثَانِ آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 592-593 ایڈیشن 2008) ترجمہ: بے شک محمد ﷺ بہتر مخلوقات اور صاحب کرم و عطاء اور شرفاء لوگوں کی روح اور ان کی قوت اور چیدہ اعیان ہیں.ہر قسم کی فضلیت کی صفات آپ میں علی الوجہ الا تم موجود ہیں.ہر زمانے کی نعمت آپ کی ذات پر ختم ہے.آپ ہر پہلے مقرب سے افضل ہیں اور فضیلت کا رہائے خیر پر موقوف ہے نہ کہ زمانہ پر اے میرے رب! اپنے نبی پر ہمیشہ دورد بھیج ، اس دنیا میں بھی اور دوسرے عالم میں بھی.( شرح القصيده از مولانا جلال الدین شمس صاحب صفحہ 18-19-22)
آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 582 عکس حوالہ نمبر: 203 252525252525252525252525252525 @ ESPSPSPS252525250 1525252525252525252525.كنم فَانْة لہ کے رسول جو کچھ تم کروں، اسکولے لو اور جس سے منع فرمائیں اس سے باز آجاؤ حیح مسلم شریف معلم مَعَ مُختصر شرح لِلإِمَامِ أبي الحسين مُسْلِمِ بنِ الحَجاج بن مُسلِم القُشَيري النيسابوري ۷۵۶۳۰ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز ذخیر جلد ۲ مترحم مولانا عزيز الحمان خان اور نیا ہوں مكتبة الخانيه اقرأ سنٹر غزنی سٹریٹ اُردو بازار لاهور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 583 عکس حوالہ نمبر :203 آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد صحيح مسلم 316 كلت أبا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فِي ذَبَكَ حَتَّى يُسْبدَة إلى رَسُولِ اللهِ صلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِن كَانَ سَمِعَهُ مِنْهُ فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ جَالَسَنَا عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ كتاب المحن کہ اس حدیث کے بارے میں ہم حضرت ابو ہریرہ مینوت بات نہیں کر سکے (اگر تمام بات کر لیتے تو حضرت ابو ہریره به چی ہمیں رسول اللہ مٹی ایم سے یہ حدیث نقل کر کے سنادیتے.ہم إِبْرَاهِيْمَ بْنِ فَارِطٍ فَذَكَرْنَا ذُلِكَ الْحَدِيثَ وَالَّذِى اس سلسلہ میں یہ بات کر رہے تھے کہ حضرت عبداللہ بن فَرَّطْنَا فِيْهِ مِنْ نَصَّ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ ابراہیم بن فارظ ہمار نے ساتھ آکر بیٹھ گئے تو ہم نے اس فَقَالَ لَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بن قَارِطٍ أَشْهَد آنی حدیث کے بارے میں ان سے ذکر کیا جو ہم نے حضرت سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ يَقُولُ قَالَ ابو ہریرہ میں خود سے معلوم کرنی تھی تو حضرت عبد اللہ بن ایرانیم رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أجْرُ الْأَنْبِيَاءِ بن قارظ نے ہم سے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو ہریرہ میں شیشہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ وَإِنَّ مَسْجِدِى أَخِرُ الْمَسَاجِدِ.لم نے فرمایا کہ میں انبیاء سیمینار میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد مساجد میں آخری مسجد ہے.۳۳۷۷ : وَحَدَّتَنَا مُحَمَّد بْنَ الْمُنتَى وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ۳۳۷۷ : حضرت یحیی بن سعید میں یہ فرماتے ہیں کہ میں نے جَمِيعًا عَنِ الثَّقَفِي قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى نَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ ابو صالح سے پوچھا کہ کیا تو نے حضرت ابو ہریرہ میں خود سے نا سَمِعْتُ يَحْيَى بْن سَعِيدٍ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ يَقُولَ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ یا رسول اللہ سلیم کی مسجد میں نماز سَأَلْتُ أَبَا صَالِحٍ هَلْ سَمِعْتَ آبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ فَضْل پڑھنے کی فضیلت کا ذکر کرتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں الصَّلوةِ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ لا ولكن لیکن حضرت عبد اللہ بن ابراہیم بن قارظ نے مجھے خبر دی ہے أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ فَارِطٍ أَنَّهُ سَمِعَ ابا کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ ملالہ سے سنا.وہ بیان کرتے هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ يُحْدِثُ أَنَّ رَسُولَ الله ہیں کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اس مسجد میں نماز قَالَ صَلوةٌ فِي مَسْجِدِى هَذَا خَيْرٌ مِنْ الْفِ صَلوة پڑھنا ہزار نمازیں پڑھنے سے بہتر ہے یا فرمایا کہ مسجد حرام کے أوْ كَالْفِ صَلُوةٍ فِيْمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِد الا ان تكون علاوہ باقی مسجدوں میں ایک ہزار نماز میں پڑھنے کی طرح ہے.الْمَسْجِد الحرام أَبَا ۳۳۷۸ : وَ حَدَّثَنِهِ زُهَيْرُ بْن حَوْبِ وَعَبَدُ اللَّهِ بن ۳۳۷۸ : حضرت یحی بن سعید سے اس سند کے ساتھ ای سَعِيدٍ وَ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ قَالُوا نَا يَحْيَى الْفَطَّانُ عَنْ طرح روایت ہے.يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ : وَ حَدَّقِينَ زُهَيْرٌ مَن حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْن ۳۳۷۹ : حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے الْمُتَتَى قَالَا نَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللهِ قَالَ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 584 عکس حوالہ نمبر: 204 آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد تحديد النسل من انكار أثر ابْن عَبَّاس تأليف مجد الإنسام قام العلوم واخيرا حضرت مولانا محمد قام نانوتوی بائی دارلعلوم دیوبند (م ۲۹۶احه) مقدمه علامہ ڈاکٹرخالدمحمودڈاکٹراسلیک اکتای النشر حاشيه مولانا حافظ عزیز الیمین ایمیز ہے ؛ ایل ایل بی توضيح بعض عبارات حضرت مولانا محم منظور نعمانی داست کا اتہم مكتبة حفيظة مکی مسجد بخاری روڈ گوجرانوال پوسٹ بکس ۳۳۱
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 585 عکس حوالہ نمبر : 204 آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد کریں بلکہ اس تازہ کر انکار میں تو کتری ال لا لا لا لا ل ل له ولم کا بھی شکانی بافار میں کچھ اندیشہ ہی نہیں بلکہ سات زمینوں کی جگہ اگر لاکھ دو لاکھ اوپر نیچے اسی طرح اور زمینیں قسیم کر لیں تو میں زمہ کش ہوں کہ انکار سے زیادہ اس اقرار میں کچھ وقت نہ ہوگی.ہرکسی آیت کا تعاریش ، نہ کسی حدیث سے معارتیہ رہا اثر معلوم اس میں سات سے زیادہ کی نفی نہیں سو جب انگار ائمہ مذکور میں باوجود تصیح آنکه حدیث یہ جرات ہے تو احرار ایرانی زائد: از مبلع میں تو کچھ ڈر ہی نہیں.علاوہ بریں ہر تقدیر خاتمیت زمانی انکار اثر مذکور میں قدر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں کی افزائش نہیں.ظاہر ہے کہ اگر ایک شہر آباد ہو اور اس کا ایک شخص ساکھ ہو یا سب میں افضال تو بعد اس کے کہ اس شہر کے برابر دوسرا ویسا ہی شہر آباد کیا نیائے اور اس میں میں ایسا ہی ایک حاکمہ ہو یا سب میں افضل ، تو اس شہر کی آبادی اور اس کے مالکہ کی حکومت یا اس کے فربہ افضل کی افتیدریت سے حاکم یا افضل شہر اول کی حکومت با التسلیت میں کچھ کمی نہ آجائے گی اور اگر در صورت تسلیم اور منہ زمینوں کے وہاں کے آرم ونوت وغیرہ میہم السلام یہاں کے آدم و نوح علیہم السلام و غیر هست زمانہ سب ان میں بون تر با وجود مانمت ملتی بھی آپ کی خاتمیت زمانی انکار نہ ہوسکے گا.جو وہاں کے بھی صلی الانابیہ وسلم کے ساوات میں کچھ مثبت کیجئے.ہاں اگر تا تمیت مون انتصاف ذاتی بر سنت جنور کی افضلیت سب بنیا ہے.نبوت کیجئے، جیسا اس تہمدان نے عرض کیا ره حضرت نانوتوی فرماتے ہیں کریم مختار اور پسندیہ منی تری ہے کہ آیہ ختم النبین میں نام کا انعام کیا جائے کوئی آپ کے مرتبہ کا نہیں اور نہ ہی آپے بعد کوئی نبی ہوگا اور آپ ہی نبوت ہر جگہ ہے اس مین سے مراد لینے سے تین قسم کی ختم نبوت مانی میکانی اور ریتی اسی آیت ثابت ہوجائیں.اگر آئین میں ان معنی مراد لیا جا تو ختم نبوت مربی مراد لیا ہی بہتر ہے کو نہ ختم نبوت زمان سے آپکی فضیلت ثابت نہیں ہوتی اورا صورت میں یہ امکان باقی رہتاہے کہ آپکے ہم مرتب کی ہی ہیں فرق صرف اتنا سب آپ کے بعد تشریف لائے ہیں محض سیکھے اور اسے آخر آنے.آپ کی شان کا نیا پن ظاہر نہیں ہوتا.پس اس صورت میں آیتہ کا ہی یہ ہوگا کہ آپ تمام نبیوں سے مرتبہ کے لحاظ سے بلند ہیں اور کوئی آپ ا مثل اور ہم مرتبہ نہیں.۱۲
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 586 آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد عکس حوالہ نمبر: 205 بحوث ودراسات بادارة معهد الآداب الشرقية في بيروت ۱۹ كَتَابَحَة الأولياء تأليف الشيخ أبي عبد الله محمد بن على بن الحسين الحكيم الترمذي تحقيق عثمان اسماعيل يحيى عضو المركز القومي للأبحاث العالمية في بارتيز شعبية الحضارة الإسلامية ( BE INS DIRECTION SOUS LA بادارة المطبعة الكاثوليكية - بيروت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 587 عکس حوالہ نمبر : 205 آخری نبی اور آخری مسجد سے مراد ٣٤١ عن رسول الله ، صلى الله عليه وسلم ، انه قال : " فإذا أتوا آدم ، يسألونه ان يشفع لهم الى ربه ، قال لهم :آدم أرأيتم لو أن أحدكم جميع متاعه في غيبته ثم حتم عليها ، فهل كان يؤتى المتاع الا من قبل الختم ؟ فاتوا محمدا ، فهو خاتم النبيين : ومعناه عندنا : ان النبوة تمت بأجمعها لمحمد ، صلى الله عليه وسلم.فجعل قلبه ، لكمال النبوة ، وعاء عليها ، ثم ختم ! ينبوك ) هذا ) ، ان الكتاب المحتوم والوعاء المختوم، ليس لأحد عليه سبيل ، في الانتقاص منه ، ولا بالازدياد فيه مما ليس منه.وان سائر ، لم " يختم لهم على قلوبهم ، ( فهم غير آمنين الانساء ي عليهم السلام ان تجد ( النفس سبيلا إلى ما فيها ولم يدع الله السلام الحجة مكتومة " ، في باطن قلبه حتى اظهرها "" : فكان بين كتفيه " ذلك الحتم ، ظاهراً كبيضة حمامة " [٢٠].و (هذا) له شان د.+ عظيم " تطول قصته.فان الذي عمي من خبر هذا ، يظن ان « خاتم النبيين " » تأويله انه مباش".فأي منقبة ص" في هذا؟ وأي علم في هذا؟ هذا؟ آخر هم الله ، الجهلة ! تأويل ٣٣٢٠) ما يتعلق بالظاهرة المادية تختم النبوة في جسم النبي ، عليه الصلاة والسلام ، (بين كتفيه ( راجع كتاب الشريعة للآجري ص ٤٥٧.ينيك VF.في النبيين 7 V-1-5 ب - F ت آ + تلك ت مكتوما ٧ ؟ اظهرها ح كتفي E دا عجیب ر آ نظر آیا V خ حمام ٧ ، ب مكتوب عليه محمد رسول الله ٠٧ ذا - V ز..التي عليه الصلاة والسلام ٧ س + آخر النبيين F ش معا VF - ص مبعثه VF.V- ترجمہ: ختم نبوت کی حقیقت سے بے بہرہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ خاتم النبیین کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺے سب سے آخر میں مبعوث ہوئے ، اس میں کونسی تعریف اور علم ہے.یہ تو بے وقوف اور جاہل لوگوں کی تشریح ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 588 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا 33.چھوٹے مدعیانِ نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِى كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي.206 سنن ابوداؤ دار دو جلد سوم صفحہ 238-239 متر جم محمد انور مگھا لوی، ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور ) ترجمہ: حضرت ثوبان ایک طویل حدیث کے آخر میں یہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور یقیناً عنقریب میری امت میں تھیں کذاب پیدا ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں.تشریح ابوداؤد کے علاوہ محدث ابن ابی شیبہ اور امام حاکم نے بھی یہ حدیث بیان کی ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے.(مستدرک حاکم اردو جلد 6 صفحہ 562-563 شبیر برادرز لا ہور ) اس حدیث میں رسول اللہ نے اپنے بعد ہر دعویدار نبوت کو جھوٹا قرار دینے کی بجائے معین تعداد کے ساتھ صرف تمیں کذابوں یعنی جھوٹے دعویداران نبوت کا ذکر فرمایا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ کسی بچے مدعی نبوت کے آنے کا امکان بہر حال موجود ہے ورنہ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعد آنے والے صرف تمہیں جھوٹے افراد کا ذکر نہ کرتے بلکہ ہر مدعی نبوت کو ہی جھوٹا قرار دیتے.مگر یہ کیسے ممکن تھا جبکہ آپ نے ایک سچے مسیح نبی اللہ کی آمد کی خود بشارت دی تھی.جہاں تک معین تیں کذابوں کی تعداد کا تعلق ہے اس سے مراد جھوٹے مدعیان کی کثرت کی طرف بھی اشارہ ہو سکتا ہے کیونکہ بعض دوسری روایات میں اس سے زیادہ تعداد بھی مذکور ہے.تا ہم اگر یہاں تھیں کا معتین عدد بھی مراد لیا جائے تو بھی یہ پیشگوئی آج سے پانچ سو برس قبل نویں صدی ہجری میں پوری ہو چکی ہے.چنانچہ امام ابو عبد اللہ (متوفی 828ھ ) لکھتے ہیں کہ اس حدیث کی سچائی ظاہر ہو چکی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے اگر ایسے مدعیان نبوت کو شمار کیا جائے تو ان کی تعداد میں
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 589 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا پوری ہو جاتی ہے اور تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے.اكمال الاكمال الجزء التاسع صفحه 258 دار الكتب العلمية بيروت ) 207 اس حدیث میں خاتم النبیین کا لفظ بھی تشریح طلب ہے.یادرکھنا چاہئے کہ سورۂ احزاب کی آیت خاتم النبین ( نمبر 41) میں لفظ خاتم تاء کی زبر سے ہے جس کے معنے مہر کے ہیں.تاء کی زیر سے خاتم (اسم فاعل ) نہیں کہ اس کے معنی ختم کرنے والا کئے جاسکیں.انہی معنی کی وضاحت کی خاطر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بچوں کے استاد، قاری ابوعبدالرحمن السلمی کو بطور خاص یہ ہدایت فرمائی کہ حضرت حسن و حسین کو خاتم تاء کی زبر سے پڑھانا.208/ تفسیر در منشور اردو جلد پنجم صفحه 578 ضیاء القرآن پبلی کیشنز (1) اس کی حکمت یہ تھی کہ خاتم کے معنی مہر کے ہیں جو تصدیق کے لیے لگائی جاتی ہے اور ” نبیوں کی مہر سے مراد آنحضرت کا تمام انبیاء کے مصدق ہونے کا مقام ہے.آپ ہی وہ منفرد نبی ہیں جنہوں نے گزشتہ تمام انبیاء کی تصدیق فرمائی اور ان سب پر ایمان لانے کی ہدایت فرمائی.(البقرة: 286) خاتم النبیین کے یہی وہ معنے ہیں جس کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت عائشہ صحابہ سے فرمایا کرتی تھیں کہ: 66 قُولُوا إِنَّهُ خَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ وَلَا تَقُولُوا لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ.( تفسیر در منثور مترجم جلد پنجم صفحه 578 ضیاء القرآن پبلی کیشنز.ملاحظہ ہو حوالہ نمبر 208) کہ تم یہ تو کہو کہ حمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں مگر یہ نہ کہو کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں.خاتم کے انہی معنی کی وضاحت اس حدیث سے بھی خوب ہوتی ہے جو رسول اللہ نے فرمایا کہ: أَنَا خَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ وَأَنْتَ يَا عَلِيُّ خَاتَمُ الْأَوْلِيَاءِ.“ مناقب آل ابی طالب الجزء الثالث صفحہ 303 دار الاضواء بیروت ) 209/ میں خاتم الانبیاء ہوں اور اے علی ! تو خاتم الاولیاء ہے.اہلسنت وشیعہ میں سے کوئی بھی حضرت علی خاتم الاولیاء کو ایسا آخری ولی قرار نہیں دیتا.جن کے بعد امت میں کوئی ولی ہی پیدا نہیں ہوا بلکہ اس حدیث کی رُو سے حضرت علی کو ولایت کے اس آخری مقام پر فائز سمجھا جاتا ہے جن کی پیروی سے ولایت ملتی ہے.یہی معنی خاتم الانبیاء کے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کا وہ آخری مقام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 590 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا اور مرتبہ پایا کہ اب آپ کی اطاعت کے بغیر کسی کو یہ مقام قیامت تک نصیب نہیں ہو سکتا.ہاں کامل اطاعت کے نتیجہ میں صرف آپ کے امتی ہی یہ روحانی انعام پاسکتے ہیں.جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے: وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِيْنَ انْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيِّنَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّلِحِيْنَ ، وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقاً ، (النساء: 71) کہ جو لوگ بھی اللہ اور اس کے اس رسول محمد ﷺ کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں میں شامل ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے.یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین ہیں.° دوسرے اس حدیث میں ”بعدی" کا لفظ بھی وضاحت طلب ہے کیونکہ اس لفظ میں زمانی بعد کے علاوہ ” خلاف“ کے معنی بھی ہوتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ کے لیے بھی قرآن شریف میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے.اور اللہ تعالیٰ تو ازلی ابدی ہے اس کا ”بعد نہیں ہو سکتا پس فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّهِ وَايَتِهِ يُؤْمِنُونَ 0 ( جاشیہ: 7 ) کا یہی مطلب ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کی آیات کو چھوڑ کر (یا ان کے خلاف ) یہ کس (کافر) بات پر ایمان لائیں گے.اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رویا میں سونے کے کنگن اپنے ہاتھوں میں دیکھے تو اس کی یه تعبیر فرمائی کہ دو کذاب ”میرے بعد نکلیں گے اور وہ اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب ہیں.(تیسیر الباری جلد 4 صفحہ 284 نعمانی کتب خانہ لاہور ) 210 یہ دونوں کذاب آنحضور کے زمانہ میں موجود تھے.مسیلمہ نے آپ کی زندگی میں نبوت کا دعویٰ شروع کر دیا تھا.جیسا کہ اس نے رسول اللہ کے نام اپنے ایک خط میں نبوت میں شریک کرنے کا مطالبہ کیا.اور دوسرا مدعی نبوت اسود نامی تو آپ کی زندگی میں ہی مارا بھی گیا.211 ( تاریخ طبری جلد دوم حصہ اول صفحه 368 متر جم سید محمد ابراہیم نفیس اکیڈمی کراچی ) پس یہاں بعد سے ان کذابوں کا مخالفانہ خروج مراد ہے.چنانچہ نواب صدیق حسن خان صاحب نے بھی لکھا ہے کہ حضور کی زندگی میں مسیلمہ کذاب نے واضح طور پر تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا.شراب اور زنا کو حلال قرار دیا فریضہ نماز کو ساقط کر دیا اور قرآن مجید کے مقابل پرسورتیں نج الکرامہ صفحہ 234 مطبع شاہجہانی بھوپال ) 212 بنائیں.پس لَا نَبِيَّ بَعْدِی کے یہی معنی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالمقابل اور برخلاف کوئی نئی یا پرانی شریعت والا نبی نہیں آسکتا صرف امتی اور تابع نبی آسکتا ہے.یہی وجہ ہے کہ طبرانی میں
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 591 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا لا نَبِيَّ بَعْدِی کی روایت کے ساتھ یہ استثناء بھی مذکور ہے کہ لَا نَبِيَّ بَعْدِي إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں سوائے اس کے کہ اللہ چاہے.چنانچہ متقین کو ماننا پڑا کہ اگر یہ حدیث صحیح ہے تو اس سے مراد حضرت عیسی علیہ السلام کے بطور نبی آنے کا استثناء ہو سکتا ہے.اسی طرح حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: أَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَلَا نَبِيَّ بَعْدِي إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللہ کہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں سوائے اس کے کہ اللہ چاہے.213 تذكرة الموضوعات صفحه 88 دار احياء التراث (بيروت امت محمدیہ میں آنیوالے عیسیٰ نبی اللہ کو رسول اللہ کا چار مرتبہ نبی قرار دینا صاف ظاہر کرتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صرف امتی نبی کے آنے کا امکان موجود ہے اور حضرت عیسی بن مریم اسرائیلی مسیح ( جو قرآن کریم کے مطابق وفات پاچکے ) ہر گز اس سے مراد نہیں ہو سکتے کیونکہ آیت خاتم النبیین اور حدیث لَا نَبِيَّ بَعْدِئ رسول اللہ کے بعد کسی بھی صاحب شریعت نبی کے آنے میں روک ہیں.وہ لوگ جو حضرت عیسی نبی اللہ کو قرآن کے برخلاف زندہ خیال کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کا نزول مانتے ہیں وہ بالفاظ دیگر حضرت عیسی کو آخری نبی اور خاتم النبیین“ قرار دیتے ہیں.العیاذ باللہ حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں: اگر یہ کہا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو خاتم النبیین ہیں پھر آپ کے بعد اور نبی کس طرح آ سکتا ہے اس کا جواب یہی ہے کہ بے شک اس طرح سے تو کوئی نبی نیا ہو یا پرانا نہیں آ سکتا جس طرح سے آپ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آخری زمانہ میں اتارتے ہیں اور پھر اس حالت میں ان کو نبی بھی مانتے ہیں.بے شک ایسا عقیدہ تو معصیت ہے...نبوت کی تمام کھڑکیاں بند کی گئیں مگر ایک کھڑ کی سیرت صدیقی کی کھلی ہے یعنی فنافی الرسول کی.پس جو شخص اس کھڑکی کی راہ سے خدا کے پاس آتا ہے اس پر ظنی طور پر وہی نبوت کی چادر پہنائی جاتی ہے جو نبوت محمدی کی چادر ہے اس لئے اس کا نبی ہونا 66 غیرت کی جگہ نہیں.“ ایک غلطی کا ازالہ.روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 207-208 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 592 چھوٹے مدعیانِ نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا عکس حوالہ نمبر : 206 ومن يطع الري افقد اطاع الله سنن ابی داؤد امام ابو داود سلیمان بن اشعث بجستانی پرینت ترجمه ابو العرفان محمد انور گالوی فاضل مدرس دارالعلوم محمد به خوشیه بیر شریف زير اهتمام اداره فتيات المصنفين بحيرة شريف ضیار عشر آن پیلی کیشن لاہور - کراچی - پاکستان جلد سوم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 593 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا ن الى وادو، جلد سوم عکس حوالہ نمبر 206 238 ضیاء القرآن پبلی کیشنز رضی اللہ عنہ اور یزید کے مابین ہونے والا واقعہ ہے کیونکہ یہ ایسا شر تھا جو قریب بھی تھا اور عرب و عجم میں سے ہر ایک پر ظاہر بھی تھا.واللہ اعلم 3709- قَالَ أَبُو دَارُ حَدِثْتُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ مَا يُوشِكُ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يُحَاصَرُوا إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى يَكُونَ أَبْعَدَ مَصَالِحِهِمْ سَلَامِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ وَسَلَاحِ قَرِيبٌ مِنْ خَيْبَرَ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں کے لیے وہ زمانہ قریب ہے کہ انہیں مدینہ طیبہ میں محصور کر دیا جائے گا یہاں تک کہ ان کی سرحدوں میں سے نسبتا زیادہ دور سلاح ہوگی.احمد بن صالح نے منبہ سے اور انہوں نے یونس کے واسطہ سے زہری سے بیان کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: سلاح خیبر کے قریب ایک جگہ ہے.3710 - حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِ أَسْمَاءَ عَنْ ثَوبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ : إِنَّ اللهَ رَوَى لِي الْأَرْضَ أَوْ قَالَ إِنَّ رَبِّي زَوَى لِي الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ مُلَكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا رُوِى لِي مِنْهَا وَ أُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَ الْأَبْيَضَ وَإِنْ سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةِ بِعَامَّةِ وَلَا يُسَلَّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْنَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي يَا مُحَمَّدُ إِنْ إِذَا تَضَيْتُ قَضَاء فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ وَلَا أُسَلَّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا أَرْقَالَ بِأَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا وَ حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِى بَعْضًا وَ إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الأَيْنَةَ الْمُضِلَّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفَ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعُ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقِّ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ قَالَ ابْنُ عِيسَى ظَاهِرِينَ ثُمَّ اتَّفَقَالَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِي أَمْرُ اللَّهِ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین لپیٹ دی یا فرمایا: بے شک میرے رب نے میرے لیے زمین لپیٹ دی اور میں نے اس کے مشارق ومغارب کو دیکھ لیا اور بے شک میری امت کی بادشاہی عنقریب اس تک پہنچ جائے گی جو کچھ میرے لیے پیٹا گیا ہے اور دوخزا نے مجھے عطا کر دیئے گئے ہیں: ( یعنی ) سرخ ( سونا ) اور سفید (چاندی) اور میں نے اپنے رب کریم سے اپنی امت کے لیے یہ التجا کیا ہے کہ وہ اسے عام قحط کے سبب ہلاک و برباد نہ کرے اور نہ ہی ان پر ان کے اپنے سواکسی غیر دشمن کو مسلط کرے کہ وہ ان کی جڑ کاٹ کر مکمل طور پر انہیں ہلاک کر دے.بلاشبہ میرے رب نے مجھے فرمایا ہے: اے محمد ا ع بلا شبہ جب میں کوئی فیصلہ فرما دیتا ہوں تو اسے رد نہیں کیا جا سکتا.میں انہیں عام قحط کے سبب ہلاک نہیں کروں گا اور نہ ہی میں ان کے اپنے سوا کوئی غیر دشمن ان پر مسلط کروں گا کہ وہ انہیں مکمل طور پر ہلاک و بر باد کر دے.اگر چہ دشمن ان پر ہر جانب سے اکٹھے ہو جائیں.(وہ بھی ان پر
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سفن ابی داؤد، جلد سوم 594 عکس حوالہ نمبر : 206 239 چھوٹے مدعیانِ نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا ضیاء القرآن پبلی کیشنز کامیاب نہ ہو سکیں گے ) یہاں تک کہ یہ آپس میں بعض بعض کو ہلاک کریں گے اور ان میں سے بعض بعض کو قیدی بنا ئیں گے.البتہ مجھے اپنی امت کے بارے میں گمراہ کرنے والے ائمہ کا خوف ہے (کہ وہ اپنی غلط دعوت کے سبب اسے صراط تنظیم سے بھٹکا دیں گے جیسا کہ فتنہ خلق قرآن، معتزلی نظریات اور انہی کی طرح کی دیگر تحریکیں.واللہ اعلم) اور جب میری امت میں تلوار چلا دی جائے گی تو پھر یوم قیامت تک ان سے اٹھائی نہیں جاے گی (یعنی قتل و غارت گری ہمیشہ ہوتی رہے گی ) اور قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبائل مشرکین سے جاملیں گے اور یہاں تک کہ میری امت کے کچھ قبائل بتوں کی پوجا کرنے لگیں گے اور عنقریب میری امت میں تیس کذاب ظاہر ہوں گے، ان میں سے ہر کوئی یہ گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا.ابن عمیسی نے کہا: وہی گروہ (دلائل کے ساتھ ) غالب رہے گا اور جس نے بھی ان سے اختلاف کیا وہ انہیں کوئی نقصان اور ضرر نہیں پہنچا سکے گا.یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے ( اور ہر ایک کی موت واقع ہو جائے ) واللہ اعلم.3711- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفِ الطَانُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنِي أَن قَالَ ابْنُ عَوْفٍ وَقَرَأْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنِي ضَمُضَمْ عَنْ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِي مَالِكِ يَعْنِي الْأَشْعَرِى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ أَجَارَكُمْ مِنْ ثَلَاثِ خِلَالِ أَنْ لَا يَدْعُو عَلَيْكُمْ نَبِيِّكُمْ فَتَهْلَكُوا جَمِيعًا وَ أَنْ لَا يَظْهَرَ أَهْلُ الْبَاطِلِ عَلَى أَهْلِ الْحَقِّ وَأَنْ لَا تَجْتَمِعُوا عَلَى ضَلَالَةٍ حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ مہ اللہ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں تین خصلتوں سے امان عطا فرمائی ہے: یہ کہ تمہارا نبی تمہارے خلاف دعا کرے اور پھر تم تمام کے تمام ہلاک ہو جاؤ ، ( ایسا نہ ہو گا ) یہ کہ اہل باطل اہل حق پر غالب آجائیں اور یہ کہ تم گمراہی اور ضلالت پر جمع نہ ہو گے.(یعنی اللہ تعالیٰ نے ان تینوں سے اس امت کو محفوظ رکھا ہے کہ نہ تو اہل باطل اہل حق پر غالب آ سکتے ہیں اور نہ ہی یہ امت گمراہی پر اتفاق کر سکتی ہے ).37121 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِ في حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ الْعَاءِ بْنِ نَاجِيَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ تَدُورُ رَحَى الْإِسْلَامِ لِخَمْسِ وَثَلَاثِينَ أَوْ سِبْ وَثَلاثِينَ أَو سَبْع وَثَلَاثِينَ فَإِنْ يَهْلَكُوا فَسَبِيلُ مَنْ هَلَكَ وَإِنْ يَقُمْ لَهُمْ دِينُهُمْ يَقُمْ لَهُمْ سَبْعِينَ عَامًا قَالَ قُلْتُ أَمِنَا بَقِيَ أَوْ مِمَّا مَضَى قَالَ مِمَّا مَضَى قَالَ أَبُو دَاوُد مَنْ قَالَ خِرَاشٍ فَقَدْ أَخْطَا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا: اسلام کی چکی پینتیس یا چھتیس یا سینتیس برس گھومتی رہے گی.پس اگر وہ ہلاک ہو گئے تو یہ راستہ انہی کا ہوگا جو پہلے لوگوں میں سے ہلاک ہو گئے اور اگر ان کا دین ان کے لیے قائم ہو گیا تو وہ ان کے لیے ستر برس تک قائم ہو جائے گا.حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے عرض کی : کیا یہ اس زمانے میں سے ہے جو باقی ہے یا اس میں سے جو گزر چکا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس میں سے جو گزر چکا ہے.1- قال ابو داؤد المصرف مطبوعہ بیروت میں ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 595 عکس حوالہ نمبر : 207 صحيح مسلفى وهات چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا للامام الحافظ ابن الحسين مسلم بن الحجاج بن مسلم بن قرد ين كوشات القشيري و مردین النيسابوري المتوفى سنة ٢٦١ هجرية المدفون بنصر آباد ظاهر نیسا بشود مع شرحه المسمى مالكمال للمعلم کرمان للامام أبي عبد الله محمد بن خلفة الوشا في الأتي المالكي المتوفى سنة ٨٢٧ أومنة ٨٢٨ هجرية.وشرحه المسمى مج الكمال الأماك رهان للامام أبي عبد الله محمدين محمد بن يوسف السنوسي الحسيني المتوفى سنة ٨٩٥ه رحم الله الجميع وأسكنهم في جنان المحل الرفيع نبيه : جعلنا من صحيح الامام مسلم بعد الصحيقة وبنيلها شرح السنوسي مقصو للعينها يجرول الى كتاب الإيمان رمن جعلنا متن الصحيح بالها مش وشرح الأرتب بصدد الصحيفة ويزيريا شرح السنوسي.تنبيه : الوجود نسخة من شرح الإمام الأتجب في المكتبة الخديوية المصرية المحرمنا مقابلة النسخة الواردة من المغريب على تراكم النسخة وان كانت الفتحة المغربية أصبح منها احتياطا وطمأنينة البال.الجزء السابع دار الكتب العلمية بیروت لبنات
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 596 عکس حوالہ نمبر : 207 ( ٢٥٨ ) چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا (ع) يعنى اليهود والفرقد العوسج قال أبو حذيفة الدينوري العوسجة اذا عظمت فهي غرقدة ورأيت | في بعض التعاليق ان الغرقد هو الدفلى ولا يصح ( ط ) الغرقد شجر.حروف له شوكك معروف | بلاد بيت المقدس وهناك يكون قتل الدجال واليهود ( قوله في الآخر لا تقوم الساعة حتى يبعث - أخبرنا وقال أبو بكر ثنا أبو دجالون کذابون قريب من ثلاثين كلهم يزعم انه رسول الله ) ( ع ) هذا الحديث ظهر صدقه فانه الأحوص ح وثنا أبو كامل الوعد من تنبأ من زمنه صلى الله عليه وسلم إلى الأن لبلغ هذا العدد و يعرف ذللثمن يطالع التواريخ الجحدري ثنا أبو عوانة ولولا الاطالة لفعلنا ذلك قات و دعوى النبوة العظا أو معنى يدخل فيه ما يتفق من كثير أن يقول كلا هما عن سماك عن جابر قد قيل لي أو أذن لى وكان الشيخ ينكر هذه المقالة كثيرا ويقول لا أقبلها ولا من المرجاني الذي صحت ابن سمرة قال سمعت ولايته قال وقد اختلف بم به رف النبي ان الذي يخاطبه.لك فكيف يصح لغيره أن يأتى بكلام فيه رسول الله صلى الله عليه تسمية توهم ان الذي يقول له ذلك ملك وسلم يقول ان بين يدى الساحة كذا بين زادفى این مثنی و ابن بشار قالانا أحاديث ابن صياد وهو الدجال ) حديث أبى الاحوص قال (ط) يقال ابن صياد و ابن صائد واسمه صاف وكل ذلك في الام قال الواقدى ونسبته في بني النجار وقيل | فقلت له أنت سمعت هذا هو من اليهود وكانوا حلفاء لبنى النجار (ع) ولاشك انه أحد الدجاجلة الكذابين لدعواه أنه رسول من رسول الله صلى الله الله وانه يأتيه كا ذبان و صادقان وانه رأى عر شافوق الماء والذى تدل عليه الاحاديث أنه لم يتعين اله صلى عليه وسلم قال نعم * وحدثنى الله عليه و سلم انه هو الدجال ولم بوح اليه في أمرء بشئ وأنما أوحى اليه بصفة الدجال من حيث هو وكان بعض أمارات تلك الصفات فيه وفيه ما خالف تلك الصفة ككون الدجال اعور ولم يكن هو محمد بن جعفر ثنا شعبة عن أعور وكون الدجال لا يولد له وقد ولد له ولذلك ظهر منه ما يوجب التعارض حسبما يأتى كقوله سماك بهذا الاستاد مثله قال الرسول الله صلى الله عليه وسلم أشهد أتى رسول الله وكنو له لا بن عمر ما قال وانتفاخه حتى ملأ السكة - وقوله وقد قبل له أيسرك أن تكون ذلك الرجل قال لو عرض على ما كرهت وقوله انى قال جابر فاحذروهم لا عرفه وأعرف مولده وأعرف أين هو وصدر منه بعد مقالته هذه علامات خيرها- لم وأقلع عن حدثني زهير بن حرب هذه المقالات وحج وجاهد مع المسلمين وترجم الطبرى وغيره عليه فى تراجم الصحابة واختلف واسحق بن منصور قال سماك وسمعت أخي يقول اسحق أحبر نار قال زهير ثنا ( قوله حتى يبعث دجالون كذابون قريب من ثلاثين كلهم يزعم انه رسول الله ( م ) هذا الحديث عبد الرحمن و هو ابن مهدی ظهر صدقه بانه لوعد من تنبأ من زمنه صلى الله عليه وسلم إلى الآن باغ هذا العدد ) ب ( دعوى النبوة عن مالك عن أبي الزناد عن الفظا ومعنى حتى بد با يتفق من كثير أن يقول قد قيل لي أو اذن لي وكان الشيخ ينكر هذه المقالة الاعرج عن أبي هريرة كثيرا و يقول لا أقبلها ولا من المرجاني الذي ثبتت ولايته قال وقد اختلف بم يعرف النبي أن الذى عن النبي صلى الله عليه يخاطب ملكا فكيف يصح لغيره أن يأتي بكلام فيه تعمية توهم ان الذي يقول له ذلك.لك وسلم قال لا تقوم الساعة حتى يبعث دجالون باب ذكر ابن صياد كذابون قريب من ثلاثين ش ( ط ) يقال ابن صياد و ابن صايد ونسبته في بني النجار وقيل هو من اليهود وكانوا حلفاء كلهم يزعم أن رسول الله بنى النجار ( ع ) ولا شك أنه أحد الدجاجلة الكذابين لدعواه انه رسول الله وانه يأتيه كادبان | و صادقان و انه رأى عر شافوق الماء والذى تدل عليه الاحاديث انه لم يتعين له صلى الله عليه وسلم أنه هو الدجال ولم يوح اليه في أمره بشئ وانما أوحى اليه بصفة لدجال من حيث هو وكان بعض أمارات تلك - الصفة فيه وفيه ما خالف وكذا ظهر منه ما يوجب التعارض حسبما أنى كقوله الرسول الله صلى الله عليه و وسلم أتشهد أني رسول الله وكة وله لا بن عمر ما قاله و انتفاخه حتى ملا السكة وصدر منه بعد مقالاته هذه علامة خير فاسلم وأقلع عن هذه المقالات وحج وجاهد مع المسلمين وترجم الطبرى وغيرها ترجمہ: اور آنحضرت کی یہ حدیث کہ تمیں کے قریب جھوٹے دجال خروج کریں گے ، ان میں سے ہر ایک کہے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے.یہ وہ حدیث ہے جس کی سچائی ظاہر ہو چکی ہے، کیونکہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ سے اب تک ہر ایک جھوٹے مدعی نبوت کو گنا جائے تو یہ عدد پورا ہو جاتا ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 597 عکس حوالہ نمبر : 208 چھوٹے مدعیانِ نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا در تاليف مام جلال الدین عبدالرحمن بن ابی عمر سیونی مستند ترجمه من قرآن شید بیعت میں محمدکرم شاہ از بری برفیلے ضیا العشر آن پیلی کیشنز لاہور.کراچی ، پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 210_الف تغییر در منشور جلد پنجم 598 عکس حوالہ نمبر : 208 578 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا الاحزاب امام احمد، امام بخاری ، امام مسلم، امام نسائی اور ابن مردویہ رحمہم اللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ علی ایم نے فرمایا: میری اور مجھ سے قبل انبیاء کی مثال اس آدمی جیسی ہے جو گھر بنائے ، اسے خوبصورت بنائے مگر اس کے کونوں میں سے ایک کونے میں اینٹ کی جگہ چھوڑ دے.لوگ اس کے ارد گرد چکر لگا ئیں.اسے دیکھ کر خوش ہوں اور کہیں یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی؟ میں وہ اینٹ ہوں.میں خاتم النبین ہوں.(1) امام احمد اور امام ترمذی رحمہا اللہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم میں ہی ہم سے روایت کرتے ہیں جبکہ امام ترندی رحمہ اللہ نے اس صحیح قرار دیا ہے کہ انبیاء میں میری شمال اس آدمی جیسی ہے جوگھر بنائے ، اسے حسین و جمیل ومکمل کرے اور اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دے، وہ اینٹ اس جگہ نہ رکھے.لوگ اس عمارت کے ارد گرد چکر لگانے لگیں اور اس سے خوش ہوں اور کہیں کاش ! اس اینٹ کی جگہ بھی مکمل ہوتی.میں انبیا ء میں اس اینٹ کی جگہ ہوں.(2) امام ابن مردویہ نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ لی ایم نے فرمایا: میری امت میں تیں کذاب ہوں گے.جن میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے جبکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں.امام احمد رحمہ اللہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے وہ نبی کریم ملی تم سے روایت کرتے ہیں، فرمایا: میر کی امت میں ستائیس دجال وکذال ہوں گے ، ان میں سے چار عورتیں ہوں گی.میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں.(3) امام ابن ابی شیبہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ کہ خاتم انہین یہ نہ کہو لا نبي بعده (4) امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے امام احمدرحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے کہ ایک آدمی نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کے پاس یہ کہا صَلَّى اللهُ عَلَى مُحَمَّدٍ حَالَمِ الأنْبِيَاءِ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ تو حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جب تو نے خاتم الانبیاء کہ دیا تو تیرے لیے یہ کافی ہے کیونکہ ہم با تیمی کیا کرتے تھے کہ حضرت عیسی علیہ السلام تشریف لانے والے ہیں.اگر وہ تشریف لا ئیں تو ایک اعتبار سے پہلے اور ایک اعتبار سے بعد میں ہوئے.(5) امام ابن انباری رحمہ اللہ نے مصاحف میں حضرت ابو عبد الرحمن سلمی رحمہ اللہ سے روایت نقل کی ہے: میں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہا کو پڑھایا کرتا تھا کہ حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ میرے پاس سے گزرے.آپ نے مجھے فرمایا انہیں خاتم النبیین نام کے فتح کے ساتھ ) پڑھا.اللہ تعالی توفیق دینے والا ہے.تا ) يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيران اے ایمان والو! یاد کرو اللہ تعالیٰ کو کثرت سے".1- مسند امام احمد ، جلد 2 صفحہ 312، دار صادر بیروت -2 سنن ترمذی مع عارضة الأحوذي، جلد 13 صفحہ 89(3613)، دارالکتب العلمیہ بیروت 3 مسند امام احمد ، جلد 5 صفحہ 396، دار صادر میرات 4 - مصنف ابن ابی شیبہ، باب لاني بعد النبی سل السلام، جلد 5 صفحہ 336(26653)، مکتبة الزمان مدینه منوره 5 - الينا، جلد 5 صفحہ 337 (26654)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 599 عکس حوالہ نمبر : 209 مَنَاقِب تاليف أبي جعفر محمد بن على بن شهر أشوب التروي المازندراني تحقيق وفهرسة د.يوسف البقاعي الجزء الثالث چھوٹے مدعیانِ نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں في مساواته مع النبي (ص) 600 عکس حوالہ نمبر: 209 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا إمام الخلق كلهم.كان النبي أكرم العناصر الذي يراك حين تقوم وتقلبك في الساجدين ) [ الشعراء : ۲۱۹ ] ، وعلي منه وهو الذي خلق من الماء بشراً فجعله نسباً وصهراً) [الفرقان: ٥٤] وقال فيه: (ومنهم الذين يؤذون النبي ويقولون هو أذن ﴾ [التوبة : ٦١] ، وقال لعلي : وتعيها أذن واعية ) [الحاقة : ١٢].وقال النبي : نصرت بالرعب»، وقال: «يا علي الرعب معك يقدمك أينما كنت».سهل بن عبد ا الله عن محمد بن سوار عن مالك بن دينار عن الحسن البصري عن أنس في حديث طويل سمعت رسول الله منك يقول : ( أنا خاتم الأنبياء ، وأنت يا على خاتم الأولياء ».وقال أمير المؤمنين الفنى : ( ختم محمد ألف نبي ، وإني ختمت ألف.وإني كلفت ما لم يكلفوا ).وصي این حماد الأنبياء هذا وهذا ختم الأوصياء في كل باب ابن عباس : سمعت النبي من يقول : ( أعطاني الله خمساً ، وأعطى علياً امساً ، أعطاني جوامع الكلم ، وأعطى علياً جوامع الكلام ، وجعلني نبياً ؛ وجعله وصياً ، وأعطاني الكوثر ، وأعطاه السلسبيل ، وأعطاني الوحي ، وأعطاه الإلهام ؛ وأسرى بي إليه ؛ وفتح له أبواب السماوات والحجب ).واله وسلم عبد الرحمن الأنصاري : قال رسول الله : و أعطيت في علي تسعاً : ثلاثة في الدنيا ، وثلاثة في الآخرة ، واثنتان أرجوهما له : وواحدة أخافها عليه ؛ فأما الثلاثة التي في الدنيا فساتر عورتي ، والقائم بأمر أهلي، ووصبي فيهم ؛ وأما الثلاثة التي في الآخرة فإني أعطى يوم القيامة لواء الحمد فأدفعه إلى علي بن أبي طالب فيحمله عني وأعتمد عليه في مقام الشفاعة ويعينني على مفاتيح الجنة ، وأما اللتان أرجوهما له فإنه لا يرجع من بعدي ضالاً ولا كافراً ، وأما التي أخافها عليه فغدر قريش به من بعدي ».الخركوشي في شرف النبي وأبو الحسن بن مهرويه القزويني واللفظ له : عن الرضا التن قال النبي : « يا علي أعطيت ثلاثاً لم أعطها ، أعطيت صهراً مثلي ، وأعطيت مثل زوجتك فاطمة ، وأعطيت مثل ولديك الحسن والحسين ).واله وسلم ترجمہ: حضرت انس سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں خاتم الانبیاء ہوں اور تو اے علی ! خاتم الاولیاء ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 601 عکس حوالہ نمبر : 210 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا م الله الرحمن الرحيم تمیسیر الباری ترجمه و تشریح صحیح بخاری شریف کو از حضرت المر وحید الزمان می تونی ار و زبان میں سے جاری کی سب سے بڑی شرح ہے.ہر حدیث کے مقابل مطلب نیز با محاور رجمہ میں مطالبہ کیا کہ اس میں اسے بیان کیا گیا ہے کہ ندا ر کو علم نہیں ہوتا اور مدیر کلسٹ خوب این شین پر جاتی ہے.ساتھ ہی ہر حدیث کی شرح بھی معبر شرون منا فتح الباری، کرمانی معینی اور ملانی وغیرہ سے مرتب کے کے بھی گئی ہے اور مذاہب دین بھی پرسہ میں بیان کردیے گئے ہیں.نثر صحية الحسن السيل ملنے کا پتہ حق سٹریٹ کر اردو کا نادر لا ہو ر پاکستان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں دو صحیح بخاری جلدم و دارد 602 عکس حوالہ نمبر : 210 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا کتابیه باز شماری ثابت بن قيس بن شما این تَنى يَدِ رَسُولِ کو اسلام کی دعوت دینے کو) آپ کے ساتھ ثابت بن نہیں بن شماس لهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قطعَةُ جَرِيدٍ تھے انصار کے خطیب) اور آپ کے ہاتھ میں ایک پھٹڑی تھی.ت على مسيلمة في انتخاب نقال کھجور کی آپ مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں کے سامنے کھڑے ہوتے اس لو سالتي هذه القِطْعَة ما أعطيتكما نے کہا آپ مجھ کو اپنا شریک کر لیجئے ، آپ نے فرمایا اگر تو مجھ سے وَلَن تَعدُ وَامرَ اللهِ فِيكَ وَلین آربوت یہ چھڑی مانگے تب بھی میں نہیں دینے کا اور اللہ نے جو تیری تقدیر ليعقرتكَ الله وانت لا رَاكَ الذي میں لکھ دیا ہے تو اس سے بچ نہیں سکتا اور اگر تو اسلام نہ لائے أمريتُ فيهِ ما رايت وهذا ثابت گا تو اللہ تجھ کو تباہ کر دے گا اور میں تو سمجھتا ہوں تو رہی تحبك عني ثُمَّ العَنَ عَنهُ قال شخص ہے جس کا حال اللہ تعالیٰ مجھ کو خواب میں ) دکھلا چکا عَنِى انْصَرَفَ ابن عباس التُ عَن قَوْلِ رَسُولِ بے نے اور میری طرف سے یہ ثابت بن قیس تجھ سے گفتگو کرے گا یہ اللهِ صَلَحَ اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ فرما کر آپ لوٹ آئے ابن عباس نے کہا ئیں نے آنحضرت صلی اللہ آری الَّذِی اُسی بیتُ فِیهِ مَا تَرَاتُ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مطلب دریافت کیا تو وہی شخص ہے فاخبرت ابوهريرة أن رسول جس کا حال خواب میں مجھ سے بیان کیا گیا تو ابو ہریرہ نے مجھ هُرَيْرَةَ أَنَّ اللهِ صَلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ایک بار میں سو قال بينا أنا نائم رائتُ في يدعى رہا تھا میں نے خواب میں دیکھا میرے ہاتھ میں سونے کے دورنگن سوا ترين مِنْ ذَهَب ناکے شانہما میں تومجھ کو نگر پیدا ہوئی یہ عورتوں کا زیور میرے ہاتھ میں نادي إلى فِي المَنامِران الفريما کی پھر خواب ہی میں مجھ کو حکم ہوا اُن پر پھونک مارو میں نے قتنعة مَا فَطَرَ افَا وَلَتُهُمَا كَذَابَینِ پھونک ماری تو وہ دونوں اڑ سکتے ہیں نے اس کی یہ تعبیر سبھی کہ میرے بعد دو جھوٹے شخص پیغمبری کا دعوی کریں گے ایک تو يَخْرُجَانِ بَعدِ أَحَدُهُمَا جلوس الْعَني وَالآخَرُ ميامة مسیلمہ کذاب دوسرے اسود عنسی کے نہ آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا تھا آپ کے ہاتھ میں دو لگن میں آپ نے پھونک ماری تو وہ اڑ گئے ایک کنگن سے سلیہ کتاب مراد تھا دوسرے کنگن سے امور معنی ۱۲ منہ کہ اسود معنی تو آنحضرت ہی کے زمانہ میں ماراگیا اور مسلہ کا اب حضرت صدیق کی خلافت میں قتل ہوا.آج آخر چ ہوتا ہے اور جھوٹ چند روز تک چلتا ہے پھر مٹ جاتا ہے دیکھیو امود اور سیلہ کا ایک تابعدار بھی باقی نہ رہا اور حضرت محمد کے تابعدار قیامت تک قائم رہیں گے روز بردران کی تعداد بڑھتی جاتی ہے اور بڑی نشانی اسلام کے بچے دین ہونے کی یہ ہے کہ نصرانی حاکم وقت ہیں اور آن کے پادری با در مشتری ہزاروں لاکھوں روپے فرق کرکے جاہ اور ظلم کر کے بڑی مشکل سے چند نادانوں کو اپنے دام میں پھانس لیتے ہی لیکن اسلام کا دین ہے حکومت اور بنے اور یہ پیسے خرچے ہر ایک ملک میں پھیل رہا ہے.منہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 603 عکس حوالہ نمبر: 211 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا تاریخ الاهم الملوك تاریخ طبری جلد دوم تصنيف : علامه ابى جعفر محمد بن جرير الطبرى المتوفى ٣١ سیرت برت الت حصہ اول ترجمه ، سید محمد ابراہیم (ایم سے ندوی • ترتیب و تبویب : شبیر حسین قریشی (ایم اے) تاریخ اسلام کے قدیم تمرین اور مستند مئورخ علامہ محمد بن جرید الطبری کی تاریخ الاسم والملوک جس میں آنحضرت ﷺ کی سیرت مبارکہ کی تمام تفصیلات معتبر اور اصل رادیوں تک مکمل سلسلہ اسناد کے ذریعہ بیان کی گئی ہیں یہی وہ نایاب تاریخ ہے جو زمانہ قدیم سے لے کر عصر حاضر تک سیرت مبارکہ کی معتبر اور مستند ماخذ رہی ہے تاریخ اسلام کے تمام مورخین نے اسی سے خوشہ چینی کی ہے.5 اُردو بازار کراچی نہیں آ بازارکاری ڈیمی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں تاریخ طبری جلد دوم : حصہ اول 604 عکس حوالہ نمبر: 211 FYA چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا سیرت النبی موت + اسلام کی اشاعت اور جھوٹے نبیوں کو چھوٹی نبوت سند لکھ دی یہ آپ سے رخصت ہو کر اپنی قوم کے پاس جانے کے لیے روانہ ہوئے.آپ نے فرمایا اگر زید مدینہ کے قلال بخار سے بچ گئے تو بھی وہ نہ بیچے.چنانچہ جب وہ نجد کے علاقے میں پہنچے وہاں کے ایک چشمہ آب فروہ نامی پر آئے ان کو بخار آیا اور اسی سے وہ مر گئے ان کے مرنے کے بعد ان کی بیوی نے رسول اللہ کا ایم کے وہ فرمان جو آپ نے جاگیر کے سے زید الخیر کو لکھ دیے تھے تلاش کر کے لے لیے اور ان کو آگ میں جلا دیا.مسیلمہ کذاب کا خط : اس سیال مسیلمہ نے رسول اللہ سلم کو لکھا کہ میں آپ کے ساتھ نبوت میں شریک کیا گیا ہوں.عبداللہ بن ابی بکر سے مروی ہے کہ مسلمہ بن حبیب الکذاب نے رسول اللہ کریم کو لکھنا یہ خط مسیلمہ رسول اللہ کی طرف سے محمد رسول اللہ کی ایل کولکھا جاتا ہے.سلام علیک، مجھے آپ کے ساتھ نبوت میں شریک کیا گیا ہے.ہمارے لیے آدمی سرزمین اور قریش کے لیے آدھی نگر قریش حد سے بڑھنے والی قوم ہے.دو شخص اس خط کو لے کر آپ کے پاس آئے.نعیم سے مروی ہے کہ خط کو پڑھ کر رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں قاصدوں سے پوچھا تم کیا کہتے ہو.انہوں نے کہا ہمارا بھی وہی خیال ہے جو مسیلمہ نے لکھا ہے.آپ نے فرمایا اگر قاصدوں کا قتل جائز ہوتا تو میں تم دونوں کو قتل کر دیتا.پھر آپ نے مسلمہ کو اس کے خط کے جواب میں لکھا.بسم اللہ الرحن الرحیم.یہ خط محمد رسول اللہ سلم کی طرف سے مسیلمہ الکذاب کے نام لکھا جاتا ہے.سلام ہو اس پر جس نے راور است کی اتباع کی.اما بعد! قال الارض لِلَّهِ يُوْرِثُهَا مَنْ يُشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَ الْعَاقِبَةُ لِلمُ تُقِينَ (زمین اللہ کی ہے اپنے بندوں میں سے جسے وہ چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے اور بے شک آخرت اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہے ) یہ آخرہ انجری کا واقعہ ہے.ابو جعفر کہتے ہیں کہ یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ مسلیمہ الکذاب اور دوسرے مدعیان نبوت نے رسول اللہ کی لعلیم کی حجتہ الوداع سے واپسی اور مرض الموت میں علیل ہونے کے بعد اپنی نبوت کا اعلان اور دعویٰ کیا تھا.رسول اللہ کی تعلیم کے مولی ابو مو ببینہ سے مروی ہے کہ حجتہ الوداع کے بعد جب رسول اللہ ﷺ مدینہ واپس آئے اور مسافروں کے ذریعہ تمام عرب میں آپ کی علالت کی خبر مشہور ہو گئی.اسود نے یمن میں اور مسلیمہ نے یمامہ میں نبوت کا دعوی کیا.ان دونوں کی اطلاع آپ کو ٹل گئی.آپ کے مرض سے افاقے کے بعد طلحہ نے بنو اسد کے علاقے میں اپنی نبوت کا دعویٰ کیا اس کے بعد آپ محرم میں پھر اس مرض میں بیمار پڑ گئے جس سے آپ کی وفات ہوئی.عاملوں کا تقرر : اس سال رسول اللہ ﷺ نے ان تمام علاقوں میں جہاں اسلام پھیل گیا تھا اپنے عامل صدقات مقرر کر کے بھیج دیے.عبد اللہ بن ابی بکر سے مروی ہے کہ تمام ان شہروں پر جو اسلام کے زیر نگیں آگئے تھے رسول اللہ ﷺ نے اپنے امیر اور عامل صدقات مقرر کیے.مہاجر بن ابی امیہ بن المثیر و کو آپ نے صنعاء بھیجا عنسی نے جو وہاں تھا مہاجر کے خلاف خروج کیا.آپ نے بنو بیافتہ کے زیاد بن لبید الانصاری کو حضر موت کے صدقات کا عامل مقرر کیا.عدی بن حاتم کو طے اور اسد کا عامل صدقات مقرر فرمایا مالک بن نویرہ کو بنو حنظلہ کا عامل صدقات مقرر فرمایا..بنو سعد کے صدقات کی وصولیابی انہی کے دو شخصوں کے تفویض کی.علاء بن الحضر می کو آپ نے بحرین کا عامل مقرر کر کے بھیجا اور علی بن ابی طالب کو نجران بھیجا تا کہ یہ وہاں کے صدقات اور تجزیے کو وصول کریں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 605 عکس حوالہ نمبر : 212 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہوتا آثار القيامة ح الكرامة را تاریخی اسید نا صر ا ختیا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 606 عکس حوالہ نمبر 212 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا چنانکه بقاعی در لامنه سفیره ذکر کرده امنیست که چون حضرت مسلم از حجتہ الوداع برگشت مریض شد و عافیت بافت ی از مریض شد عنقریب بر من موت پیش در مرض اول اخبار بیماری انحضرت جا بجا پرید این هر دو کذاب بچه کردند از هو کردند و اعمل آوردند از شیر اینچه آوردند و این خبر را تخضرت هم در حالت مرحق رسید بعد از انکه شکر اسامه را بحث کروید پس بیرون آمده حضرت سر مبارک خود را بجا مهربسته و فرمودن دیدم در هر دو دست خود و دست برنجن از طلا و مکرود واستم افراد و سیدم بر آن پا پس پریدند و تا ویل کردم آن هر دو را بد و گذار که من بیان کن ہر دو استم صاحب بین صاحب سه استود نفسی از هر چه مرند گردید و شعبده با میدانست و بان عجاب تا مینمود و او را دو شیطان بود که بنا اسرار مردم خبرش میکرد تاریکی را از انها سحیق و دیگر بر شفیق گفته میشد و وی زبانی شیرین داشت در بین برنا دینا خالد الله امرار آنحضرت از آنجا بگریختند و او را ذو الحمار میگفتند زیرا که همیشه برقع پوشش دستار بند می ماند و گفته اند ورد الحمار بجای مهم است زیرا که خری مصر داشت چون او را گفته میشا که راین و را سجاده کن سجده میکرد و چون او را میگفته کی نیشتین می نشست اہل بخوان چون خبر و نمی شنید ترکسی را فرستاده او را به بلا دو خود طلبید ندوی نزد شان آمد و آنها پیروی او اختیار گردند و از اسلام بر گردیدند و مرتد شدند بعده و می بازه آنها شش مدکس را همراه خود گرفته مبسوتی صفاره آنها شد و غالبا بده و در آبادی با لشکر فرد و آمد کذا فی الاشاعه در جذب القلوب الی دیار محبوب وقایع سخه حاوی عشر ذکر کرده که درین سال روز دوشنبه بیست وششم معصفر اسامه بن زید را با حسین عظیم بابل اینی که یته وی زید بن حارثه در اینجا کشته شده بود بعث فرمود در روز چهارشنبه در د سروست مرا تحضرت را گرفت روز پنجشنبه دوا بدست مبارک خود عقد کرد روز شنبه دهم ربیع الاول درون خانه در آمد روز یکشنبه مرض اشتماد گرفت و خیر الهوم و خروج مسیلمہ کذاب اس نے لعنتہ الله علیها آورد ندا حضرت از وقت کشته شدن اسود بومی اپنی خبر داد و آنچنان بود که در صفائی میں خروج کرد و شهرین ما دام به کشته و زن او راگر نفت هم فیروز این جنت نجاشی بود در عقد خود و دوری وده بود این فیروز حیله کرد و قصر او را نصب کرده درون در آمد و او را بکشت و در وقت جا ندادن اوازی بلند از وی ایشان برآمد مثل آوازه گا و پاستبانان که گرد سرای وی بودند گفتند که این چه آواز ست زاج می که در قتل وی ساعی بود تو با گفت که بحال خود باشید که این آوازه وحی سنکه به پیغمبر شما نازل شده است و این اسد و ملعون نام و صید بن که بود ویر از دو انکار نیز گویند و وی کابین بود و مردم عجائب غرائب مینمود و اول خروج وی بعد از حجة الوداع بود و تا سیار کذاب قاتل دی وحشی بود که حمزه بن عبد المطلب با کشته بود و وی میگفت منم کشنده بهترین مردم و و بد ترین مردم و این مسیله ملعون کبیر این بود در و فایتی حیفه در حضرت رسالت پناه مسلم قدوم آورده در رقه اسلام در آمده و چون بیما مه رجوع نموده مرند گشته و ادعای نشریکی اتحضرت مسلم در نبوت کرده وه و تحلیل غیر و زنا و اسقاط فریضه نماز نموده جماعه از ائل منسق قاد متابع اوستنده وی سمهای نامطبوع در معارضه قران مجید فترات نموده که معنییه تقلای عالم باشد چنانچه در معارضته و العادیات گفته است و الزارعات درعا و الحاصدات حصدا و الطامات ظمنا و انجا بزات خبر او الشاردات شردا دیگر با ضفدع بنت صفد عین الی کم متقین اما الحمام ترجمہ: مسلیمہ ملعون بڑی عمر کا تھا.بنو حنیفہ کے وفد کے ساتھ رسول کریم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور بیعت کرنے کے بعد یمامہ واپس جا کر مرتد ہو گیا.اور رسول کریم کی نبوت میں شریک ہونے کا دعویٰ کر دیا.اور شراب و زنا کو حلال اور فرض نمازوں کو معاف کر دیا.اور فاسقوں اور فسادیوں کا ایک گروہ اس کے ساتھ شامل ہو گیا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 607 عکس حوالہ نمبر : 213 چھوٹے مدعیان نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا تَاكِرة الموضوعات للعالم العلامة والحبر الفهامة السيد التكلان لأديب الفاضل اللبيب محمد طاهر بن على الهندى الفتى المتوفى سنة ٩٨٦ هـ وفى ذيلها قانون الموضوعات والضعفاء للعلامة المذكور وأعيد طبعه بالاوفست ) وَارُ الاحياء التراث العربي بيروت - لبنان
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ٨٨ 608 عکس حوالہ نمبر 213 فضل اسمه واسم الانبياء چھوٹے مدعیانِ نبوت کی پیشگوئی کا پورا ہونا ظهره كما يرى من قدامه ويجمع بينه وبين لا أعلم خلف جدارى بانه مقيد بحالة الصلاة وهو مشعر بوروده : قال الحقير كان له عينان في ظهره فيرى من وراء ظهره لاوراء الجدار فلا منافة والله أعلم : حديث « ان سبابة النبي صلى الله عليه وسلم كانت أطول من الوسطى » اشتهر كثيرا وهو خطأ سئل شيخنا عن قول القرطبي في طول مسبحته واجاب بانه غلط منه وانما كان ذلك في أصابع رجله ولدت في زمن الملك العادل » لا أصل له ولا يجوز ان يسمى من يحكم بغير حكم الله عادلا وما يحكى عن ابن قدامة مرفوعا « ولدت في زمن الملك كسرى، لا يصح لانقطاع سنده في الاكمال شرح مسلم ( سيكون بعدى ثلاثون كالهم يدعى أنه نبي ولا بی بعدی الا ماشاء الله » هذا الاستثناء ذكره الطبراني وتأوله وطعن فيه المحققون قيل هو من محمد بن سعيد الشامي المصلوب على الزندقة وانصح تأول بعيسى عليه السلام اذ الاجماع على أنه خاتم الانبياء وآية الاحزاب نصفيه : وما ذكر القاضى من تجويز الاحتمال في الفاظها ضعيف وماذكر الغزالى في الاقتصاد ف الحاد وتطرف خبيث في عقيدة المسلمين فالحذر الخدر ابن بزه وليس كلام الغزالي ما يوهمه وانما رماه حساده ولقد حار عليه ابن عطية : وفى جامع الصحاح وروى محمد بن سعيد الشامي المصلوب عن أنس رفعه « أنا خاتم النبيين ولا نبي بعدى الا أن يشاء الله».فزاد الاستثناء لما كان يدعو اليه من الالحاد والزندقة : الصغاني « لا تجعلوني كقدح الراكب » موضوع باب فضل اسمه واسم الأنبياء عليهم السلام وانه سبب ذكورية الولد الآلئ اذا سميتم الولد فعظموه ووقروه وبجلوه ولا تذلوه ولا تحقروه ولا تجبروه تعظيما لمحمد» فيه منهم بالوضع قلت يؤيده سديتان لا بأس بهما : ما اجتمع قوم فى مشورة فيهم محمد لم يدخلوه الا لم يبارك لهم فيه » قال ابن عدى غير محفوظ ضع يدك على بطنها وسمه محمدا فإن الله يأتى به رجلا » لا يصح « ما من أهل ترجمہ: میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں.سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ چاہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 609 خاتم النبیین..قصر نبوت کی آخری اینٹ 34.خاتم النبین..قصر نبوت کی آخری اینٹ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةٌ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مَثَلِيٍّ وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِى كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنِي بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ وَيَعْجَبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ قَالَ فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ.( نصر الباری جلد ہفتم صفحہ 588 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی ) 214 ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے نبیوں کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے گھر بنایا اور اسے خوب حسین و جمیل کیا سوائے ایک کو نہ میں ایک اینٹ کی جگہ کے.لوگ اس گھر کے گرد چکر لگاتے اور اس کی خوبصورتی پر تعجب کرتے.وہ کہتے یہ ایک (کونے کی ) اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی.پھر حضور نے فرمایا پس میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں.تشریح یہ حدیث جس کی صحت پر امام بخاری و مسلم کو اتفاق ہے.ترمذی ، نسائی میں بھی مختلف الفاظ کے ساتھ آئی ہے.مذکورہ بالا روایت اپنے مضمون کی آپ تشریح کر رہی ہے.رسول کریم ﷺ نے خاتم النبیین کے معنے سمجھانے کے لئے انسان کے تدریجی ذہنی ارتقاء اور اس کی ضرورت کے مطابق نزول شریعت کی مثال ایک عمارت سے دی جس کا آغاز حضرت آدم اور حضرت نوح سے ہوا اور صحف ابراہیم و موسی" کے بعد خاتم النبین پر شریعت قرآنی کے نزول سے وہ مکمل ہوگئی یعنی تحمیل شریعت ہوئی.جیسا کہ حضرت علامہ ابن حجر عسقلانی اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: اگر چہ ہر نبی کی شریعت اس کی اپنی نسبت ( زمانہ وضرورت) کے لحاظ سے کامل تھی مگر اس حدیث میں یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ شریعت محمدی گزشتہ شرائع کی نسبت زیادہ کامل اور مکمل ہے." (فتح البارى الجزء السادس صفحہ 683-684 دار السلام ریاض )
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 610 خاتم النبیین..قصر بات کی آخری اینٹ پس اس حدیث کا مطلب ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلسلہ نبوت و شریعت مکمل فرمایا.حدیث میں لفظ خاتم کے مجازی معنے آخری بھی لئے جائیں تو بھی النبیین پر جو ال تخصیص کے لئے آیا ہے اس سے مراد شریعت والے نبی ہیں.پس خاتم النبیین کے معنی ہوں گے وہ آخری صاحب شریعت نبی جن کے بعد نہ کوئی نئی شریعت یا نئی کتاب آئے گی نہ نئے احکام آئیں گے.حضرت بانی جماعت احمد یہ رسول اللہ کے محل کی آخری اینٹ ہونے کے حوالہ سے خاتم النبیین کا مفہوم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”ہمارا یہ ایمان ہے کہ آخری کتاب اور آخری شریعت قرآن ہے اور بعد اس کے قیامت تک ان معنوں سے کوئی نبی نہیں ہے جو صاحب شریعت ہو یا بلا واسطہ متابعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وحی پاسکتا ہو بلکہ قیامت تک یہ دروازہ بند ہے اور متابعت نبوی سے نعمت وحی حاصل کرنے کے لئے قیامت تک دروازے کھلے ہیں.“ ریویو بر مباحثہ بٹالوی و چکڑالوی صفحه 6 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 213 ایڈیشن 2008) محل کی آخری اینٹ کے محاورہ کا ایک مطلب رسول اللہ کی بلندشان کا بیان ہے.حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: پس جس شخص کے دل کو خدائے تعالٰی اپنی توفیق خاص سے اس طرف ہدایت دے گا کہ وہ الہام اور وحی پر ایمان لاوے اور ان پیش گوئیوں پر غور کرے کہ بائبل میں درج ہیں تو اسے ضرور ماننا پڑے گا کہ وہ انسان کامل جو آفتاب روحانی ہے جس سے نقطہ ارتفاع کا پورا ہوا ہے اور جو دیوار نبوت کی آخری اینٹ ہے وہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں.“ سرمه چشم آریہ روحانی خزائن جلد 2 صفحہ 246 بقیہ حاشیہ ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 611 عکس حوالہ نمبر: 214 نَصْرٌ مِّنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم الباري رح اردو صحيح البخاري خاتم النبین..قصر موت کی آخری اینٹ حضرت العلامة مولانا محمد عثمان فتى الان شيخ الحديث مظاهر العلوم وقف سہارنپور شاگر در شهید شیخ الاسالا حضرت مولانا حسين احمد مالى کی جلد ہفتم کے کے پارہ: ۱۱-۱۵ کے باب: ۱۷۴۴-۲۱۲۸ حدیث: ۲۲۰۲-۳۷۸۳ كتاب الجهاد، كتاب بدء الخلق كتاب الانبياء عليهم السلام، كتاب المناقب مكتبة الشيخ ۳/ ۴۲۵ بها در آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں DAA 612 عکس حوالہ نمبر : 214 خاتم النبین..قصر نبوت کی آخری اینٹ ار کتاب المناقب (۲۰۷۵) باب : نبی اکرم ﷺ کی وفات کا بیان حدید: (۳۹۷) ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک گھر بنایا اور اسے مکمل کیا اور بہت اچھا بنایا مگر ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں اور تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں کاش یہ اینٹ کی جگہ خالی نہ ہوتی تو کیا اچھا مکمل گھر ہوتا.آبی مطلب یہ ہے کہ قصر نبوت آپ ﷺ کی ذات سے کھل ہوا.صلی اللہ علیہ وسلم ) مطابقة للترجمة | مطابقة الحديث للترجمة تؤخذ من معناه لان في طريق من طرق الحديث عند الاسماعيلى من رواية عثمان عن سليم بن حيان فانا موضع اللبنة جلت فخدمت الانبياء عليهم الصلوة والسلام.تورم موضعه و الحديث هنا ص ۵۰۱، واخرجه مسلم في الفضائل.٣٢٩٢ و حَدَّتَنَا قُتَيْبَةُ بنُ سَعِيدٍ حدثنا إِسْمَاعِيلُ مِنْ جَعْفَرٍ عن عبدِ ديدار عن ابي صالح عن ابي هريرة أن رسول الله قال إِن مَعَلِي وَمَعَلَ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَل رَجُلٍ بَني بَيْتًا فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ إِلَّا مَوضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ فَجَعَلَ الناسُ يَطولُونَ : وَيَعْجَبُونَ لَهُ وَيَقُولُونَ هَلَا وُضِعَتْ هَذِهِ اللبِنَةُ قال فانا اللبِنَةُ وَأنا خاتم النبي ترجمہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے تمام انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اسے خوب حسین و خو بصورت بنایا مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس مکان کے ارد گرد گھومتے ہیں اور اس کی وجہ سے تعجب کرتے ہیں کہ یہ اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں.مطابقة الترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعد وموضعه او الحديث هنا ص ۵۰۱ و اخرجه مسلم في فضائل النبي صلى الله عليه وسلم.باب وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نبی اکرم سیر کی وفات کا بیان ۳۲۹۷ ) حَدَّلَنَا عبد الله بن يُوسُفَ حدتنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب عن عُرْوَةَ بنِ الزُّبَيْرِ عن عائِشَةَ أن النبي صلى الله عليه وسلم تُولَّى وَهُوَ ابْنُ ثَلاثِ وَسِتِّينَ وَقَالَ ابنُ شِهَابٍ وَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ مِثْلَهُ.تے جمعا حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی وفات تریسٹھ سال کی عمر میں ہوئی ہے.اور ابن شہاب نے کہا لة المارقي جان الملحم
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 613 خاتم النبین __ قصر نبوت کی آخری اینٹ عکس حوالہ نمبر: 215 فَتْحُ البَارِي شکیر الخرات تر میشن للإمام الحافيظ أحمد بن على بن حَجَرٍ الْعَسْقَلاني ۷۷۳ الْجُزْءُ السَّادِسُ الأحاديث : ۲۷۸۲ ٣٦٤٨ كتاب : الجهاد والشيرَ - فَرَضَ الْخُمس - الجزيَةِ وَالمُوَادَعَة بدء الخلق الأنبياء المناقب طبعة جديدة منقحة ومقابلة عَلَى طَبَعَة بولاق والطبعة الأنصارية والطبعة السلفية التي عني بإخراجها سماحة الشيخ عجلة عبد اللدين بالي رحمه الله وقام بالمال التعليقات بتكليف وَإِسْرَافَ مِنْ سَمَا حَتِهِ تلميذه عل بن عبدا العين بالسبان حفظه الله وَرَقر كبها وأبوابها وأَحَادِيها الاستاد محمد فواد عبد الباقي دار السلام الرياض
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 614 خاتم النبین..قصر نبوت کی آخری اینٹ عکس حوالہ نمبر : 215 كتاب المناقب / باب ١٨ - ٣٥٣٤، ٣٥٣٥ ۱۸ ـ باب خاتَمِ النَّبِيِّين ٦٨٣ ٣٥٣٤- حدثنا محمد بن سنان حدَّثنا سليم بن حيان (۱) حدثنا سعيد بن ميناء عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: قال النبي ﷺ : «مَثَلي ومثلُ الأنبياء كرجل بنى داراً فأكملها وأحسنَهَا، إلا مَوضعَ لَبنة، فجعلَ الناسُ يَدخُلونها ويتعجبون ويقولون: لولا موضع اللبنة».٣٥٣٥- حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا إسماعيل بن جعفر عن عبد الله بن دينار عن أبي صالح عن أبي هريرة رضي الله عنه أنَّ رسولَ اللهِ ﷺ قال: «إنَّ مثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثَل رجُلٍ بنى بيتاً فأحسَنَهُ ،وأجملَهُ، إلا مَوضعَ لبنة من زاوية، فجعلَ الناسُ يطوفون به ويعجبونَ (٢) له ويقولون : هلا وُضِعَت هذه اللبنةُ ؟ قال : فأنا اللبنة، وأنا خاتم النَّبيين».قوله: (باب) خاتم النبيين ) أي أن المراد بالخاتم في أسمائه أنه خاتم النبيين، ولمح بما وقع في القرآن، وأشار إلى ما أخرجه في التاريخ من حديث العرباض بن سارية رفعه إني عبد الله وخاتم النبيين وإن آدم لمنجدل في طينته الحديث وأخرجه أيضاً أحمد وصححه ابن حبان والحاكم فأورد فيه حديثي أبي هريرة وجابر ومعناهما واحد وسياق أبي هريرة أتم، ووقع في آخر حديث جابر عند الإسماعيلي من طريق عفان عن سليم بن حيان (۳) فأنا موضع اللبنة جئت فختمت الأنبياء».أن قوله: (مثلي ومثل الأنبياء كرجل بني داراً قيل : المشبه به واحد والمشبه جماعة فكيف صح التشبيه ؟ وجوابه أنه جعل الأنبياء كوجل واحد، لأنه لا يتم ما أراد من التشبيه إلا باعتبار الكل، وكذلك الدار لاتتم إلا باجتماع البنيان ويحتمل أن يكون من التشبيه التمثيلي وهو يوجد وصف من أوصاف المشبه ويشبه بمثله من أحوال المشبه به فكأنه شبه الأنبياء وما بعثوا به من إرشاد الناس ببيت أسست قواعده ورفع بنيانه وبقي منه موضع به يتم صلاح ذلك البيت، وزعم ابن العربي أن اللبنة المشار إليها كانت في أس الدار المذكورة وأنها لولا وضعها لانقضت تلك الدار، قال: وبهذا يتم المراد من التشبيه المذكور انتهى.وهذا إن كان منقولاً فهو حسن وإلا فليس بلازم، نعم ظاهر السياق أن تكون اللبنة في مكان يظهر عدم الكمال في الدار بفقدها وقد وقع في رواية همام عند مسلم إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها فيظهر أن المراد أنها مكملة محسنة وإلا لاستلزم أن يكون الأمر بدونها كان ناقصاً، وليس كذلك فإن شريعة كل نبي (1) ليس في نسخة «ق»: بن حيان.(۲) في نسخة اص: ويتعجبون.(۳) في نسخة اص: حيان.ترجمہ: پس یقیناً ہر نبی کی شریعت اس کی اپنی نسبت ( زمانہ وضرورت کے لحاظ سے ) کامل تھی.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں رجمه ٦٨٤ 615 عکس حوالہ نمبر : 215 خاتم النبیین..قصر نبوت کی آخری اینٹ كتاب المناقب / باب ۱۹، ٢٠ - ٣٥٣٩٣٥٣٦ بالنسبة إليه كاملة فالمراد هنا النظر إلى الأكمل بالنسبة إلى الشريعة المحمدية مع.الشرائع الكاملة.ما مضى من قوله: (لولا موضع (اللبنة) بفتح اللام وكسر الموحدة بعدها نون وبكسر اللام وسكون الموحدة أيضاً هي القطعة من الطين تعجن وتجبل وتعد للبناء ويقال لها ما لم تحرق لبنة، فإذا أحرقت فهي أجرة.وقوله : موضع اللبنة» بالرفع على أنه مبتدأ وخبره محذوف أي لولا موضع اللبنة يوهم النقص لكان بناء الدار كاملاً، ويحتمل أن تكون الولا» تحضيضية وفعلها محذوف تقديره لولا أكمل موضع اللبنة.ووقع في رواية همام عند أحمد ألا وضعت ههنا لبنة فيتم بنيانك».وفي الحديث ضرب الأمثال للتقريب للأفهام وفضل النبي ﷺ على سائر النبيين، وأن الله ختم به المرسلين، وأكمل به شرائع الدين.۱۹ - باب وفاة النبي ﷺ ٣٥٣٦- حدثنا عبد الله بن يوسف حدَّثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب عن عُروةَ بنِ رضي الله عنها : أنَّ النبي ﷺ تُوُفِّيَ وهو ابن ثلاث وستين.الزبير عن.عائشة وقال ابن شهاب: وأخبرني سعيد بن المسيبِ مثله.[الحديث ٣٥٣٦ طرقه في:.[٤٤٦٦ قوله: (باب وفاة النبي ) كذا وقعت هذه الترجمة عند أبي ذر وسقطت من رواية النسفي ولم يذكرها الإسماعيلي وفي ثبوتها هنا نظر فإن محلها في آخر المغازي كما سيأتي، والذي يظهر أن المصنف قصد بإيراد حديث عائشة هنا بيان مقدار عمر ! النبي ﷺ فقط لا خصوص زمن وفاته وأورده في الأسماء إشارة إلى أن من جملة صفاته عند أهل الكتاب أن مدة عمره القدر الذي عاشه، وسيأتي نقل الخلاف في مقداره في آخر المغازي إن شاء الله تعالى.قوله: (قال ابن شهاب وأخبرني سعيد بن المسيب مثله أي مثل ما أخبر عروة عن عائشة ، وقول ابن شهاب موصول بالإسناد المذكور، وقد أخرجه الإسماعيلي من طريق موسى بن عقبة عن ابن شهاب بالإسنادين معاً مفرقاً وهو من مرسل سعيد بن المسيب، ويحتمل أن يكون سعيد أيضاً.عائشة سمعه من رضي الله عنها.٢٠ـ باب كنية النبي ﷺ عمر ۳۵۳۷- حدثنا حَفْصُ بن حدثنا شعبة عن حميد عن أنس رضي الله عنه قال : كان النبي ﷺ في السُّوقِ، فقال رجلٌ : يا أبا القاسم، فالتفت النبي ﷺ فقال : سَمُّوا باسمي، ولا تكتنوا بكنيتي».ترجمہ: مگر یہاں اس حدیث میں یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ شریعت محمدیہ گزشتہ کامل شرائع کی نسبت زیادہ کامل تر اور اکمل ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 616 فيضان 35.فیضانِ ختم نبوت 66 حَدَّثَنَا عَبْدُ القُدُوْسِ بْنُ مُحَمَّدِ ثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيْبِ الْبَاهْلِيُّ ثَنَا إبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ ثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةٍ عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ عَاشَ لَكَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا وَلَوْعَاشَ لَعُتِقَتْ اخْوَالُهُ الْقِبْطُ وَمَا اسْتَرَقَ قِبْطِى.216 (سنن ابن ماجہ اردو جلد اول صفحه 511 مترجم مولانامحمد قاسم امین مکتبة العلم لاہور ) ترجمہ: حضرت ابن عباس بیان فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ کے صاحبزادے حضرت ابراہیم فوت ہوئے تو رسول اللہ نے ان کی نماز جنازہ ادا کی اور فرمایا جنت میں اس کو ایک دودھ پلانے والی ہوگی اور اگر یہ (ابراہیم ) زندہ رہتا تو سچا نبی ہوتا.اور اگر یہ زندہ رہتا تو اس کے نھیال جو مصر کے قبطی ہیں آزاد کر دیے جاتے اور کوئی بھی قبطی غلام نہ رہتا ( یعنی وہ کفر کی غلامی سے رہائی پاتے.) تشریح ابن ماجہ کے علاوہ یہ روایت مسند احمد بن حنبل میں ایک اور سند سے حضرت انس بن مالک سے بھی مروی ہے اور اس کے سب راوی عبد الرحمان بن مہدی ، سفیان بن سعید اور اسماعیل بن عبدالرحمن السدی ثقہ ہیں.(تقریب التہذیب جلد اول صفحه 540 ، 333 مترجم مولا نا محمد نیاز احمد مکتبہ رحمانیہ لاہور.217/ میزان الاعتدال جلد اول صفحہ 321 مترجم مولانا ابوسعید مکتبہ رحمانیہ لاہور ) سورۃ احزاب کی (41) آیت خاتم النبین 5 ہجری میں نازل ہوئی.صاحبزادہ ابراہیم اس کے بعد 8 ہجری میں پیدا ہوئے.اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی آیت خاتم النعمتین سے یہ معنی سمجھے ہوتے کہ آئندہ امت میں ہر قسم کی نبوت ختم ہو چکی ہے تو اپنے بیٹے ابراہیم کے بارہ میں آپ یہ فرماتے کہ بے شک اس میں نبوت کی استعداد میں تو موجود ہیں لیکن چونکہ آیت خاتم النبیین نازل ہو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 617 فیضانِ ختم نبوت“ چکی ہے اس لئے اگر یہ زندہ بھی رہتا تو نبی نہ ہوتا.مگر رسول کریم ﷺ تو اس کے برعکس یہ فرما رہے ہیں کہ اگر ابراہیم زندہ رہتا تو سچا نبی ہوتا.علامہ ابن حجر صیمی نے تو یہ روایت بھی بیان کی ہے کہ رسول اللہ نے حضرت صاحبزادہ ابراہیم کی تدفین کے موقع پر ان کی نبوت کی دماغی و روحانی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: کہ خدا کی قسم وہ نبی ہے اور نبی کا بیٹا ہے.218 ( فتاوی حدیثیہ اردو صفحہ 499 مترجم مفتی فرید مکتبہ اعلیٰ حضرت لاہور ) پس خاتم النبیین کے وہی معنی تسلیم کرنے پڑیں گے جو مشہور حنفی عالم ملاعلی قاری نے بیان فرمائے ہیں کہ ابراہیم زندہ رہتے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع اور امتی نبی ہوتے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول آیت خاتم النبیین کے ہرگز منافی نہیں کیونکہ ختم نبوت کے یہ معنی ہیں کہ آپ کے بعد ایسا کوئی نبی نہیں آئے گا جو آپ کی شریعت منسوخ کرے اور آپ کی امت میں سے نہ ہو.( اسرار المرفوعة فى اخبار الموضوعة صفحه 285 المكتب الاسلامي یہی بات حضرت مولا نا محمد قاسم صاحب نانوتوی بانی دیو بند نے لکھی ہے کہ : اگر بالفرض بعد زمانہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا.“ تحذير الناس صفحه 85 مکتبه حفیظیه گوجرانوالها اسی طرح علامہ عبد الحئی لکھنوی لکھتے ہیں : 219 220 علمائے اہل سنت بھی اس امر کی تصریح کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے عصر میں کوئی نبی صاحب شرع جدید نہیں ہو سکتا اور نبوت آپ کی تمام مکلفین کو شامل ہے اور جو نبی آپ کے ہم عصر ہوگا وہ متبع شریعت محمد یہ ہو گا.“ ( دافع الوساوس فی اثر ابن عباس صفحہ 3 - مطبع یوسفی واقع فرنگی محل لکھنوء ) حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: میں اُس کے رسول پر دلی صدق سے ایمان لایا ہوں اور جانتا ہوں کہ تمام نبوتیں اُس پر ختم ہیں اور اُس کی شریعت خاتم الشرائع ہے مگر ایک قسم کی نبوت ختم نہیں یعنی وہ نبوت جو اُس کی کامل پیروی سے ملتی ہے اور جو اُس کے چراغ میں سے نور لیتی ہے وہ ختم نہیں کیونکہ وہ محمدی نبوت ہے یعنی اُس کا ظل تجلیات الہیہ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 412) ہے.66
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 618 عکس حوالہ نمبر : 216 متن این ماما جلد اول تأليف حافظ أبو عبد الله محمد بن يزيد ابن ماجه القزويني شير ولانا محمدرفت ناشر ۱۸ - ارود بازار 0 لاہور ہ پاکستان 7231788-7211788 فیضانِ ختم نبوت“
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 619 فیضانِ ختم نبوت“ سفن این ناحیه (جلد اول) عکس حوالہ نمبر : 216 كتاب الجنائز قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اسْتَهَلُ الصَّبِيُّ صَلَّى عَلَيْهِ وَ (یعنی اس کے زندہ ہونے کا علم ہو جائے ) تو اس کی نماز جنازہ بھی پڑھی جائے گی اور وراثت بھی جاری ہوگی.ورث ۱۵۰۹: حَدْلَنَا هِشَامُ مَنْ عَمَّارٍ لَنَا الْبَخْرِى ابْنُ عُبَيْدٍ :۱۵۰۹ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبي الله صلوا على رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بچوں کی نماز اطفَالِكُمْ فَإِنَّهُمْ مِنْ أَفْوَاطِكُم.جنازہ پڑھا کرو کیونکہ وہ تمہارے لئے پیش خیمہ ہیں.: بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ عَلَى ابْنِ رَسُولِ چاپ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اللَّهِ وَ ذِكْرُ وَفَاتِهِ صاحبزادے کی وفات اور نماز جنازہ کا ذکر ۱۵۱۰: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بن نُمَيْرٍ ثَنَا مُحَمَّدُ ۱۵۱۰: حضرت اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے بن بشر فنا إسْمَاعِيلُ بْن أبي خالد قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ الله عبد اللہ بن ابی اوفی سے کہا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ بن أبي أوفى رَضِي اللَّه تَعَالَى عَنْهُ رَأَيْتَ ابرهيم ابن وسلم کے صاحبزادے جناب ابراہیم کی زیارت کی ؟ کہنے رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَات و هو صغير و لگے کم سنی میں ان کا انتقال ہو گیا اور اگر محمد کے بعد کسی تی لَو قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ نَبِيٍّ لَعَاشَ ابنه و لكن لا نبی نے آنا ہوتا تو آپ کے صاحبزادے زندہ رہتے (اور بڑے ہو کر نبی بنتے ) لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں.بعده ۱۵۱۰: حدثنا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بَنْ مُحَمد ثنا داؤد بن ۱۵۱۱: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ شَبِيبٍ الْجَاهِلِيُّ لَنَا إِبْرَهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ ثنا الحكم بن عتيبة جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے جناب عَنْ مِقْسَمٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولِ ابراہیم کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى رَسُولُ الله صلى الله علیه جنازہ پڑھایا اور فرمایا: جنت میں اس کو دودھ پلانے وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ وَلَو عاش لكان والی بھی ہے اور اگر یہ زندہ رہتا تو صدیق نہیں ہوتا اور صديقًا نَّا وَ لَوْ عَاشَ لَعَقَتُ أحْوَالهُ الْقِبْط وما اشترقی اگر یہ زندہ رہتا تو اس کے تھیال کے لوگ قبلی آزاد ہو جاتے پھر کوئی قبطی غلام نہ بنتا.۱۵۱۲ : حَدَّثَنَا عَبد الله بن عمران ثنا أبو داود شنا هشام :۱۵۱۲ حضرت حسین بن علی فرماتے ہیں کہ جب رسول بن أبي الوَلِيهِ عَنْ أمَّهِ عَنْ فَاطِمَةَ بنتِ الحُسَيْنِ عَن ابيها الله کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو خدیجہ نے الْحُسَيْنِ بْن عَلي قَالَ لَمَّا تُوَقِي القَاسِمُ ابنُ رَسُول عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! قاسم کی چھاتی کا دودھ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَدِيجَةُ يَا رَسُولَ اللهِ فرَّتَ زائد ہو گیا کاش اللہ تعالی اس کو رضاعت پوری ہونے لبَيِّنَةُ الْقَاسِمُ فَلَوْ كَانَ اللَّهُ أَبْقَاهُ حَتی بستگیل رضاعه تک زندگی عطا فرماتے.رسول اللہ نے فرمایا : اس کی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ان اتمام رضاعة في رضاعت جنت میں پوری ہو گی.عرض کرنے لگیں.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 620 عکس حوالہ نمبر : 217 فیضانِ ختم نبوت“ وو اردو تقريب التهدر شفق جلد اول مرتبة علام ابن حجر عسقلاني للمنوف مترجم مولانا نیازاحمد دوست کا تم MAHTABA-E-REEMANIA مکتب رحمان دے اقر سنة عرف سنقريت اند و براز لاهور 042-37224228-37355743:5
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 621 عکس حوالہ نمبر: 217 فیضانِ ختم نبوت“ تقريب التهذيب کلام کیا گیا ہے 9ھ سے کچھ سال بعد فوت ہوا.۴۰۱۴.س_عبدالرحمن بن مغیی : چھٹے طبقہ کا مجہول راوی ہے.540 ۲۰۱۵- خ د عبد الرحمن بن مغیرہ بن عبد الرحمن ابن عبدالله بن خالد بن حکیم بن حزام اسدی حزامی، مدنی، ابو قاسم : دسویں طبقہ کا صدوق "رادی ہے.۴۰۱۶ - د عبدالرحمن بن مقاتل تستری، ابو سہل قعنبی کا ماموں : دسویں طبقہ کا صدوق راوی ہے.۴۰۱۷.ع.عبدالرحمن بن ممل ، ابوعثمان مہندی : اپنی کنیت سے مشہور ہے دوسرے طبقہ کے کبار حضرات میں سے ثقہ پختہ کار عابد مخضرمی راوی ہے ، ۹۵ ھ کو فوت ہوا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے بعد ہوا، ۱۳۰ برس تک زندہ رہا، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ عرصہ زندہ رہا.عبد الرحمن بن ابو ملیکہ : بیر ابن ابوبکر ہے گزر چکا.(۳۸۱۳۳) عبد الرحمن بن منهال: ابن سلمہ کے ترجمہ میں گزر چکا.(۳۸۸۴) ۴۰۱۸ - ع - عبد الرحمن بن مہدی بن حسان عنبری ولاء کی وجہ سے ہے ابو سعید بصری : نو ویں طبقہ کا "ثقہ پختہ کار حا فظ رجال اور حدیث کا علم رکھنے والا راوی ہے ، ابن مدینی کا کہنا ہے کہ میں نے اس سے بڑا کوئی عالم نہیں دیکھا، پھر ۷۳ برس ۹۸ ھ کو فوت ہوا.۲۰۱۹.م ہیں.عبدالرحمن بن مہران مردنی، ابومحد از دکا غلام : تیسرے طبقہ کا مقبول راوی ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ✓ تقریب التہذیب 622 عکس حوالہ نمبر : 217 ۲۴۲۳ تمیز.سفیان بن زیاد بغدادی رصافی بخرمی : خطیب نے اس کی توثیق کی ہے دسویں طبقہ سے ہے.فیضانِ ختم نبوت“ 333 ۲۴۴۴.ہم سفید بن زیاد ابن دینار بھی کہا جاتا ہے معصفری، ابوالورقاء احمری یا اسدی، کوفی : خ چھنٹے طبقہ کا " ثقہ ارادی ہے.۲۴۴۵.ع.سفیان بن سعید بن مسروق ثوری، ابو عبد اللہ کوفی ساتویں طبقہ کا ثقہ حافظ فقیہ عابد امام مجہ راوی ہے اور کبھی کبھار تدلیس کرتا تھا، ہعمر ۶۴ برس ا ھ میں فوت ہوا.۲۲۴۶.م ، ت ،س، ق.سفیان بن عبد اللہ بن ربیعہ بن حارث ثقفی، طالکی : صحابی ( رضی اللہ عنہ ) ہیں اور حضرت عمر کی طرف سے طائف پر عامل مقرر تھے.۲۴۴۷ س ، ق.سفیان بن عبدالرحمن یا ابن عبدالله ( ق ) بن عاصم بن سفیان بن عبداللہ ثقفی یکی: چھٹے طبقہ کا مقبول راوی ہے.۲۴۴۸.م ، دعت.سفیان بن عبد الملک مروزی: ہوا.ابن مبارک (رحمہ اللہ ) کے کبار اصحاب میں سے ہے، اللہ ہے دسویں طبقہ کے قدماء سے ہے ۲۰۰ھ سے پہلے فوت ۲۴۴۹ ۴۴ - سفیان بن عقبہ سوائی کوئی قبیصہ کا بھائی: نودمیں طبقہ کا صدوق راوی ہے.۲۲۵۰ ، ق.سفیان بن ابوعوجاء علمی، ابولیلیٰ مجازی: تیسرے طبقہ کا: "ضعیف راوی ہے.۲۳۵۱ - ع - سفیان بن عیینہ بن ابو عمران میمون ہلالی، ابومحمد کوفی ثم السکی: آٹھویں طبقہ کا "ثقہ حافظ فقیہ امام جب راوی ہے تاہم آخر عمر میں اس کا حافظہ بدل گیا تھا اور کبھی کبھار ثقہ راویوں سے تدلیس کرتا تھا، عمرو بن دینار کی احادیث میں سب لوگوں سے زیادہ قابل اعتماد تھا، بعمر 91 برس رجب کے مہینے میں
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 623 عکس حوالہ نمبر: 217 میزان الاعتدال مؤلفه الام شمس الدين محمدبن احمد بن عمل الذهبي المتوفى انة لمتوفى مترجمة مولانا ابوسعید ظله جلد اول MANTADA-E-REEMANIA مكنت رحمان " اقرأ سنة غرف سٹریٹ اردو بازان لا نور فون: 37355743-37224228-042 فیضانِ ختم نبوت“
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں ✓ میزان الاعتدال (اُردو) جلد اول ۹۰۴ - اسماعیل بن عبد الله بن خالد 624 عکس حوالہ نمبر : 217 ان سے اسماعیل بن ابی اویس نے روایت نقل کی ہیں.ابن حاتم کہتے ہیں: یہ مجہول ہے.۹۰۵ - اسماعیل بن عبد اللہ بن خالد قرشی ( ق ) العبدری الرقی یہ دمشق کے قاضی تھے.یہ بد کلامی کے ساتھ صدوق ہیں.ان کے حوالے سے امام ابن ماجہ امینیہ نے روایت نقل کی ہے.۹۰ - اسماعیل بن عبد اللہ بن زرارة الرقی ہیں.فیضانِ ختم نبوت“ انہوں نے حماد بن زید اور اس کے طبقے کے افراد سے اور ان سے امام احمد کے صاحبزادے اور ابن ابی دنیا نے روایات نقل کی ابن حبان بیلیہ نے انہیں فقہ قرار دیا ہے.ابوالفتح از دی جیسے کہتے ہیں: یہ منکر الحدیث ہے.۹۰۷ - اسماعیل بن عبداللہ ابو یحیی تیمی ہے.انہوں نے سہیل بن ابی صالح سے روایات نقل کی ہیں.امام ابوحاتم بیبینینی فرماتے ہیں: یہ راوی متروک الحدیث ہے.ابو حاتم نے اس کے اور اسماعیل بن یحی تمیمی کے درمیان فرق کیا ۹۰۸ - اسماعیل بن عبد الرحمن ( م عو) بن ابی کریمتۃ السدی کوفی انہوں نے انس عبد اللہ الہی اور ایک جماعت سے اور ان سے ثوری، ابوبکر بن عیاش اور ایک مخلوق نے روایات نقل کی ہیں.وہ کہتے ہیں: انہوں نے حضرت ابو ہریرہ مٹی تصور کی زیارت کی ہے.ی قطان کہتے ہیں : اس میں کوئی حرج نہیں ہے.امام احمد بن فضیل بی سیفر ماتے ہیں: یہ ثقہ ہیں.یحیی بن معین ری اس لیے کہتے ہیں: اس کی نقل کردہ روایات میں ضعف پایا جاتا ہے.امام ابو حاتم یی شیر تے ہیں : اس کی نقل کردہ روایت سے استدلال نہیں کیا جاسکتا.شیخ ابن عدی میفرماتے ہیں: یہ میرے نزدیک صدوق ہیں.شریک نے مسلم بن عبدالرحمن کا یہ قول نقل کیا ہے.ایک مرتبہ ابراہیم نخعی سعدی نامی مفسر کے پاس سے گزرے وہ لوگوں کو قرآن کی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 625 عکس حوالہ نمبر: 218 دینی معلوم پر مبنی عوام و خواں کے لئے ایک بهترین کتاب فیضانِ ختم نبوت“ فتاوى حَدِيثِيَّة تصنيف شیخ الاسلام احمد بن محمد بن علی بن محجبر اہیمی الشافعی باشید انی وار سمیر نظامت امور فقیه آزادکشمیر اكتبه داتا دربار مارکیٹ، لاہو عبہ اعلیٰ حضر 042-37247301 0300-8842540
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں فتاوي حديثيه 626 عکس حوالہ نمبر : 218 499 مشتبہ اعلی حضرت فیضانِ ختم نبوت“ جب حضرت ابراہیم نہ کی وفات ہوئی تو رسول اللہ سلیم نے ان کی والدہ ماجدہ حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا کو پیغام بھیجا تو وہ آئیں اور انہوں نے حضرت ابراہیم نے کو مسل دیا اور کفن پہنایا اور رسول اللہ لا تم ان کے جنازہ کو لے کر باہر تشریف لائے اور آپ کے ہمراہ لوگ بھی نکل آئے اور آپ نے ان کی تدفین فرمائی.اور آپ سلم نے اپنا دست اقدس انکی قبر میں داخل کیا اور فرمایا : أَمَا وَ اللَّهِ أَنَّهُ نَبِيٍّ ابْنُ نَبي (اللہ کی قسم وہ نبی بن نبی ہیں.) اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوئے اور مسلمان آپ کے گرد رونے لگے حتی کہ آواز بلند ہوگئی پھر آپ نے فرمایا: تُدْمِعُ العَيْنُ وَيَحْزُنُ الْقَلْبُ وَلا تَقُولُ مَا يَغْضِبُ الرَّبُّ وَ إِنَّا عَلَيْكَ يَا إِبْرَاهِيمَ الْمَحْزُونَ.آنکھ آنسو بہا رہی اور دل مغموم ہے اور ہم وہ بات نہیں کرتے کہ رب ناراض ہو جائے بے شک اے ابراہیم میں تجھ پر غم زدہ ہوں.اور امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ : حضرت ابراہیم نہ کی وفات کے وقت ان کی عمر اٹھارہ ماہ کی تھی اور حضور مل لیلی نے ان پر نماز جنازہ نہیں پڑھی اور ابن حزم نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے.علامہ زرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں جن علماء نے حضرت ابراہیم نے پر نماز جنازہ کے ترک کو تسلیم کیا ہے انہوں نے ترک جنازہ کی مختلف عل میں بیان کیں ہیں جن میں چند یہ ہیں.قادی اسکی التعظیم والدیہ فی قولہ تعالی الخ، ج 1 ص 38 مطبوعہ: دار المعارف ، بیروت لبنان) 1 حضرت ابراہیم اپنے والد ماجد یعنی رسول اللہ علی ایم کی فضیلت کے سبب نماز جنازہ سے بے نیاز تھے جیسا کہ شہید شہادت کی وجہ سے نماز جنازہ سے بے نیاز ہوتا ہے (چنانچہ شوافع کے نزدیک شہید پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جاتی حنفیوں کے نزدیک شہید پر نماز جنازہ پڑھی جاتی ہے.(مترجم) ایک نبی دوسرے نبی پر نماز جنازہ نہیں پڑھا کرتا.اور حدیث میں ہے کہ اگر حضرت ابراہیم نے زندہ رہتے تو نبی ہوتے.( علامہ زرکشی رحمہ اللہ کی عبارت ختم ہوئی ) حضرت ابراہیم نے کے لئے چھوٹی عمر کے باوجود اثبات نبوت میں کوئی بعید نہیں کیونکہ وہ حضرت عیسی اللہ کی مانند ہیں جنہوں نے اپنی ولادت کے دن فرمایا تھا: إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ اتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا (سورۃ مریم، آیت 30) ترجمہ: میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور اس نے مجھے نبی بنایا ہے.اور حضرت یحی العلی کی طرح ہیں کہ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 627 عکس حوالہ نمبر : 219 الأسرار المرفوعة الأحب الموضوعة المعروف بالموضوعات الكبرى للعلامة نور الدين علي بن محمد بن سلطان المشهور بالمثلاً علي القاري حققه وَعَلَّقَ عَليه وشرحه محمد بن الطفي الصباغ الطبعة الثانية مع زيادة في التحقيق والتعليق المكتب الإسلامي فیضانِ ختم نبوت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 628 عکس حوالہ نمبر: 219 فیضانِ ختم نبوت“ وأما قول ابن حجر المكي(١) : وتأويله أن القضيةَ الشَّرْطِيَّةَ لَا تَستَلْزِمُ وقوع المقدم وأن إنكار النووي كابن عبد البر لذلك فلعدم ظهور هذا التأويل، وهو ظاهر، فبعيد جداً أن لا يفهم الإمامان الجليلان مثل هذه المقدمة، وإنما الكلام على فرض وقوع المقدم فافهم، والله سبحانه أعلم.ثم يقرب من هذا الحديث في المعنى حديث : لو كان بعدي نبي لكانَ عُمَرَ بن الخطاب (۲).وقد رواه أحمد والحاكم عن عُقْبَةَ بن عامر به مرفوعاً.قلت : ومع لكانا هذا لو عاش إبراهيم وصار نبيّاً، وكذا لو صارَ عُمرُ نَبيّاً أتباعه عليه الصلاة والسلام كعيسى والخضر وإلياس من ليهم السلام، فلا يُناقض قولَهُ (۳) تعالى وخاتم النبيين إذ 望 المعنى: أنه لا يأتي نبي بَعْدَهُ يَنْسَخُ مِلتَهُ ولم يَكُنْ مِنْ أُمَّتِهِ (4).ويُقويه حديث: «لو كان موسى حياً لما وَسِعَهُ إلا اتباعي (0) ۳۸۰ - حديث: «لَوْ عَلِمَ اللهُ في الخِصْيانِ خَيْرًا لأخْرَجَ مِنْ أَصْلابِهم ذُرِّيَّةً احمد (۱) هذا غلط.والصواب : العقلاني لأن هذا القول هو الذي جاء في الإصابة للعسقلاني ١٠٥/١.وابن حجر المكي هو أحمد بن محمد المتوفى ٩٧٤ و بينها ابن حجر العسقلاني هو ابن علي المتوفى ٨٥٢.(۲) قال الألباني في صحيح الجامع رقم ٥١٦٠: حسن.وذكر السيوطي أن أحمد والترمذي واحاكم أخرجوه عن عقبة بن عامر وأن الطبراني أخرجه عن عصمة بن مالك.أنه (۳) أي فلا يناقض ذلك قوله تعالى (٤) في تفسير المؤلف للآية نظر، وإنه في رأبي خطير لأن فيه فتحاً لباب يمكن أن تستغله بعض الحركات المنحرفة المشبوهة كالقاديانية التي تقول : إن إمامها لم ينسخ ملة النبي وتدعي فئة أجمع علماء عصرنا الثقات على تكفيرها.من أمته، وشي ولست أرى ضرورة للجمع بين تصور كون عمر أو إبراهيم نبياً وبين الآية الكريمة وخاتم النبيين لا سيما وأن الحديث لم يصح كما تقدم، والأقرب - على فرض صحته - أن يقال: إن المقصود من مثل هذه الأحاديث بيان رفعة شأن عمر أو إبراهيم، لأن النبوة منزلة عالية لو لم يسبق في مشيئته سبحانه أن لا يكون نبي بعد محمد الكانا، والله أعلم.(٥) رواه الإمام أحمد بإسناد حسن.٢٨٥ ترجمہ: میں کہتا ہوں اگر ابراہیم زندہ رہتا تو نبی ہوتا.اسی طرح اگر عمر نبی ہوتے تو رسول اللہ کے پیروکار ہوتے عیسی ، خضر اور الیاس کی طرح.پس آپ کا یہ قول آیت خاتم النبیین کے خلاف نہیں کیونکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ کے بعد ایسا کوئی نبی نہیں آئے گا جو آپ کی شریعت منسوخ کرے اور آپ کی امت میں سے نہ ہو.اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے کہ اگر موسیقی اور عیسی زندہ ہوتے تو انہیں میری پیروی کے سوا چارہ نہ ہوتا.
صحیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 629 عکس حوالہ نمبر: 220 تحديد النسل مِن إِنكَارِ أَثر ابْن عَبَّاس بال تأليف محمد الإسلام مقام العلوم الخيرات حضرة مولانا محمد قام الوتون بانی دار العلوم دیوبند (م) مقدمه سامی) نامه واشر ال محمود نازکتر سلاکاکی یا انشر حاشيه مولانا حافظ عزیز التمین ایمیز ہے؛ ایل ایل بی توضيح بعض عبارات حضرت مولانا محمد منظور نمانی داست کا تہم مکی مسجدن بخاری روان گوجرانواله پوسٹ بکس ۳۳۱ فیضانِ ختم نبوت“
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 630 عکس حوالہ نمبر: 220 AQ.فیضانِ ختم نبوت“ تو پھر سوائے رسول اللہ صل اللہ علیہ علم ادرسی کار را مقصود بالحلق میں سے مائل نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہ سکتے بلکہ اس صورت میں فقط انبیاء کی افراد خارجی ہی پر آپ کی فضیلت ناسبت نہ ہوگی افراد مقدرہ پر بھی آپ کی افضیت ثابت ہو جائے گی، بلکہ اگر بالفرض بعد زمانہ علی الاول کوئی ہی ہے اور ایم بی ای ندی میں کچھ فرق نہ آے گا.چہ جائیہ آپ کے معانی کسی اور زمین میں یا رض کیئے اس زمین میں کوئی اور بی جویز کیا جائے.امار توتال هم ذکر دن مثبت امیت بہت المعارض و مخالف خاتم البنین نہیں جو یوں کہا جائے کہ یہ اللہ شاہ بمعنی مخالف روایت ثقات ہے اور اس سے یہ بھی واضح ہو گیا ہو گا کہ حسب مزعوم منکران اثر اس اثر میں کوئی علت خامنہ بھی نہیں جو اسی راہ سے انکار صحت کیجئے کیونکہ اول ترا ہم سہتی کا اس اثر کی نسبت صحیح کہنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ اس میں کوئی علت نام ہےنہ خفیہ قارہ فی الملحقہ نہیں.درست میشند و ز تھا تو یہی تھا کہ مخالف جملہ خاتم النبیین ہے اور علمت حتی تب میں حتی اگر اور کوئی آیت یا حدیث ایسی ہوتی جس سے سات سے کر زیادہ زمینوں کا ہوا یا اختیار کاکم دبی ہونا یا نہ ہونا ثابت ہوتا توکہ کتے تھے کہ وجہ شد و زیر ہے.مگر آج تک نہ کسی نے ایسی آیت و حدیث سٹی نہ مدیوں نے پیش کی.علی ہذا القیاس مضمون علقت قارجہ کوخیال فرما ہے آج تک سوائے مخالفت مضمون مذکور کسی نے کوئی وجہ قادح فی الا لہ المذکورہ پیش نہیں کی اور فقط احتمال بے دلیل اس باب میں کافی نہیں ورنہ بخاری ومسلم کی حد نہیں بھی اس حساب سے شاذ ومحلل ہو جا دیں گی.اور نیز یہ بھی واضح ہو گیا ہوگا کہ یہ تاویل کر یہ اثر اسرامیکیات سے ماخوذ ہے یا اعتبار اراضی ماتحت سے میان احکام مرادیان، هرگز قابل التفات نہیں وجہ اس کی یہ ہے کہ باعث نار میباست مذکور و فقط اسی مخالفت خاتمیت تھی ، جب مخالفت ہی نہیں تو ایسی تاویلیں کیوں کیجئے جن کو بدلول معنی مطابقتی سے کچھ علاقہ ہی نہیں.باقی رہی یہ بات کہ بڑوں کی نادیل دلیل کی اتھ بڑوں کی رائے سے اختلاف جائز ہے کو نہ مانتے توان کی تحقیر خود باشد -
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 631 امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام -36 - اُمتِ محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : لَمْ يَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ قَالُوا : وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ.(نصر الباری جلد دواز و ہم صفحہ 325 ناشر مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی 221 ترجمہ: حضرت ابو ہریر کا بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ نبوت میں سے صرف مبشرات باقی رہ گئے ہیں.صحابہ نے عرض کیا مبشرات سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا.رویائے صالحہ (یعنی نیک خواہیں بھی مبشرات میں سے ہیں.) تشریح بخاری کے علاوہ یہ حدیث ابوداؤد، مسند احمد اور ابن ماجہ میں بھی مروی ہے.اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں تقویٰ اختیار کر نیوالے خدا کے پیاروں کو رؤیا والہام کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا: الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ.لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا وَفِي الآخِرَةِ : (یونس : 64-65) یعنی وہ لوگ جو ایمان لائے اور وہ تقوی پر عمل پیرا تھے.اُن کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی.ط 222 مومنوں کے لئے اس آیت میں موجود الفاظ بشری کی تفسیر کی بابت جب رسول کریم سے استفسار کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس سے مراد نیک خواہیں ہیں جو خود ایک مومن کو یا اس کی خاطر کسی کو دکھائی جاتی ہیں.(جامع ترمذی اردو جلد دوم صفحه 154-155 مترجم مولا نا بدیع الزمان نعمانی کتب خانہ لاہور ) نیز استقامت اختیار کرنے والے مومنوں سے اللہ تعالیٰ نے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ: إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَئِكَةُ إِلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَابْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ه حم السجدة: 31) یقیناً وہ لوگ جنہوں نے کہا اللہ ہمارا رب ہے، پھر استقامت اختیار کی ، ان پر بکثرت فرشتے نازل ہوتے ہیں کہ خوف نہ کرو اور غم نہ کھاؤ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 632 امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام اور اس جنت ( کے ملنے ) سے خوش ہو جاؤ جس کا تم وعدہ دیئے جاتے ہو.یہ بشارات الہیہ کبھی رویا و کشوف کے ذریعہ ہوتی ہیں اور کبھی وحی والہام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلَّمَهُ اللهُ إِلَّا وَحْيَا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوْحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ، إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ (الشوری :52) اور کسی انسان کے لئے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی پیغام رساں بھیجے جو اُس کے اذن سے جو وہ چاہے وحی کرے یقیناً وہ بہت بلندشان ( اور ) حکمت والا ہے.حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا کہ رسالت و نبوت منقطع ہو گئی پس میرے بعد کوئی رسول یا نبی نہیں تو صحابہ کو رسالت و نبوت کے منقطع ہونے کی خبر سے وحی والہام کا سلسلہ بند ہو جانے کی تشویش ہوئی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ صرف تشریعی سلسلہ نبوت بند ہوا ہے.مبشرات ( یعنی رؤیا ، کشوف اور الہام وغیرہ) کا سلسلہ جاری ہے جو نبوت کا ہی ایک حصہ ہے.( ترمذی ابواب الرؤیا.حوالہ 222) یہی وجہ ہے کہ خدا کے نبیوں کو بنیادی طور پر مبشر اور بشیر کہا گیا جن کو حسب حالات وضرورت انذار بھی کرنا پڑتا ہے.پس اس حدیث کا وہی مطلب ہے جو دوسری روایت سے بھی ظاہر ہے کہ نبوت میں سے اب صرف مبشرات والی نبوت باقی ہے گو یا شریعت والی ہوت ختم ہو گئی.اب کوئی نبی یا رسول قرآن کے علاوہ کوئی دوسری شریعت لے کر نہیں آئے گا مگر تبشیر وانذار کا سلسلہ جاری رہے گا.حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود کا دعوی بھی محض امتنی نبی ہونے کا ہے تشریعی نبوت کا نہیں.حضرت علامہ ابن عربی اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ وہ نبوت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود سے منقطع ہوئی وہ تشریعی نبوت ہے اور میرے بعد کوئی رسول نہیں“ سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد ایسا کوئی نبی نہیں جو میری شریعت کے مخالف ہو بلکہ جب بھی ہوگا میری شریعت کے ماتحت ہوگا." الفتوحات المكية المجلد الثاني صفحه 3 دار صادر (بیروت 223 اسی طرح حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَلَا رَسُولَ سے ہمیں معلوم ہو گیا کہ جو نبوت و رسالت منقطع ہو گئی ہے وہ آنحضرت کے نزدیک نئی شریعت والی نبوت ہے.(قرة العينين فى تفضيل الشيخين صفحه 319 المكتبة السلفية لاهور 224
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 633 امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہ علمائے امت علامہ توربشتی (متوفی : 661ھ ) علامہ جلال الدین سیوطی (متوفی 911ھ ) علامہ عبدالوہاب شعرانی (متوفی: 973ھ) اور علامہ سندھی (متوفی : 1363ھ) نے بھی اس مضمون کی احادیث کے یہی معنی کئے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی شریعت والا نبی نہیں آئے گا اور تابع شریعت محمد یہ امتی نبی کے آنے میں حدیث لَا نَبِيَّ بَعْدِی روک نہیں.مذکورہ بالا حدیث کی تشریح کرتے ہوئے خود حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ نبوت میں سوائے مبشرات کے کچھ باقی نہیں رہا یعنی انواع نبوت میں سے صرف ایک نوع مبشرات کی باقی ہے جو رویائے صادقہ ، مکاشفات صحیحہ اور اس وجی سے تعلق رکھتی ہے جو خاص اولیاء پر نازل ہوتی ہے...ایک صاحب بصیرت ناقد کے لئے غور کا مقام ہے کہ کیا اس حدیث سے نبوت کا دروازہ کلی طور پر بند سمجھا جا سکتا ہے بلکہ حدیث دلالت کر رہی ہے کہ نبوت تامہ جو وحی شریعت ساتھ رکھتی تھی منقطع ہو گئی لیکن وہ نبوت جس میں صرف ”مبشرات ہیں وہ قیامت تک باقی ہے اور کبھی منقطع نہ ہوگی.“ نیز فرمایا: توضیح مرام صفحه 19 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 60-61 ایڈیشن 2008) ”ہمارا ایمان ہے کہ تشریعی نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی.اب اسی شریعت کی خدمت بذریعہ الہامات، مکالمات، مخاطبات اور بذریعہ پیشگوئیوں کے کرنے کا ہما را دعوئی ہے.“ (ملفوظات جلد 5 صفحہ 468) جب مسلمان علماء الہام و معجزہ سے انکار کر رہے تھے حضرت بانی جماعت احمدیہ نے فرمایا: ابتدائے وقت میں جب میں مامور کیا گیا تو مجھے الہام ہوا کہ...یا احمد بارك الله فيك...قيل انی امرت و انا اول المؤمنین یعنی اے احمد خدا نے تجھ میں برکت رکھی دی....اور لوگوں کو کہہ دے کہ میں مامور ہو کر آیا ہوں اور میں ہی اول المومنین ہوں.“ آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص109.110 حاشیہ ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 634 عکس حوالہ نمبر: 221 نَصْرٌ مِّنَ اللهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ نظم البارِي شرح أ صحيح البخاري حضرت العلامة مولانا محمد عتمان نفتی و شیخ الحدیث مظاهر العلوم وقف سہارنپور اُمت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام شاگر در شید شیخ الاسلام حضرت مولانا امیر حسین احمد مدنی عبد الله جلد : دوا نام کی که پاره : ۲۷-۲۹ کے باب : ۳۵۰۷-۳۷۶۲ حدیث: ۶۱۹۵-۲۲۷۰ کی كتاب الأيمان والنذور، كتاب كفارات الأيمان، كتاب الفرائض، كتاب الحدود كتاب المحاربين من اهل الكفر والردّة، كتاب الديات، كتاب استتابة المعائدين والمرتدين وقتالهم، كتاب الاكراه، كتاب الجيل كتاب التعبير، كتاب الفتن ناشر تكتبة الشيخ ۳/ ۴۴۵، بہادر آباد، کراچی نمبر ۵.فون: 34935493-021
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 635 عکس حوالہ نمبر : 221 ا / کتاب التعبير / (۳۶۹۵) باب: بشارت دینے والے خواب کا بیان / حدیث : (۶۵۳۸) امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام ۷۵۳۷ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ وَالدَّرَاوَرْدِيُّ عَن يَزِيدَ عن عبدِ اللهِ بنِ خَبَابِ عن أبِي سَعِيدِ الخُدْرِي اللَّهَ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يقول الرُّؤيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِن سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ ۳۲۵ ترجمه حضرت ابو سعید خدری سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نیک خواب نبوت کے چھیالیس جن میں سے ایک جز ہے.مطابقتة للترجمة مطابقة الحديث للترجمة ظاهرة.تعدد موضعه و الحديث هنا ص: ۱۰۳۵.باب المُبَشِّرَاتِ ) بشارت دینے والے خواب کا بیان كذا في نسخ الشروح (عمدة القارى، فتح البارى، ارشاد السارى الكواكب الدراري) وفى النسخة الهنديه مجردا عن اللام ای باب مبشرات اي هذا باب في بيان المبشرات وهي بكسر الشين جمع مبشرة وقول الحافظ ابن حجر وهي البشرى تعقبه صاحب عمدة القارى فقال ليس كذلك لان البشرى اسم بمعنى البشارة والمبشرة اسم فاعل للمؤنث من التبشير وهو ادخال السرور والفرح على المبشر بفتح الشين.والمراد بالمبشرة هنا الرويا الصالحة وعند الامام احمد من حديث أبي الدرداء عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله : لهم البشرى فى الحياة الدنيا وفي الآخره (سوره یونس آیت: ۶۴) قال الرؤيا الصالحة.نيز ترندی، ابن ماجہ میں حضرت عبادہ بن صامت سے روایت ہے کہ آیت کریمہ لهم البشرى في الحياة الدنيا سے مرادر دیار صالحہ یعنی اچھے خواب ہیں.۲۵۳۸ وحدثنا أبو اليَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عنِ الزُّهْرِي قال حدَّثَنِي سَعِيدُ بنُ ) أنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قال سَمِعْتُ رَسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يقولُ لَمْ يَبْقَ مِنَ النبوة إلا المُبَشِّرَاتُ قَالُوا وَمَا المُبَشِّرَاتُ قَالَ الرُّويَا الصَّالِحَةُ ترجمہ | حضرت ابو ہریرہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ ﷺ نے فرمایا کہ نبوت میں سے اب صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں لوگوں نے پوچھا وہ مبشرات کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا " اچھے خواب".
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 636 عکس حوالہ نمبر : 222 تحقيق و تخریج شده جدید ایڈیشن امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام لهوى جلد دوم ابواب القدر - ابواب العلل احادیث 2133 - 3956 ترجمہ علامہ مولانا بديع الزمان برادرعلامه وجيد الرمان ناشر از تحقیق و تخريج الشيخ ناصر الدين الثاني تسهيل وتهذيب حافظ محمد انور زاهد الله NOMANI Kuran kaka وسری پور: دار الفرقان للنشر والتوزيع 11 GENT/10034.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 637 اُمت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام عکس حوالہ نمبر : 222 خوابوں کی تعبیر کے بیان میں ہے ۲ - بَابٌ : ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ وَبَقِيَتِ الْمُبَشِّرَاتُ نبوت چلی گئی اور بشارتیں باقی ہیں باند دوم (۲۲۷۲) حَدَّثَنَا انس بن مَالِكٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ الله : (إِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدِ انْقَطَعَتْ فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ)) قَالَ : فَشَقٌ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ : لَكِنِ الْمُبَشِّرَاتُ فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللهِ ومَا المُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: رُؤْيَا الْمُسْلِمِ وَهِيَ جُزْءٌ مِّنْ أَجْزَاءِ النُّبُوَّةِ)).(صحيح الاسناد) انس بن مالک کہا کہ فر ما یا رسول اللہ کا کلام نے کہ رسالت اور نبوت تمام ہو گئی ہپس اب کوئی رسول نہیں میرے بعد اور نہ کوئی نہیں.کہا راوی نے.پس گراں ہوئی لوگوں پر یہ بات تب فرمایا آپ کسی کام نے ولیکن مبشرات باقی ہیں عرض کی لوگوں نے پارسول اللہ کی اللہ مبشرات کیا چیز ہے فرمایا آپ ﷺ نے خواب مسلمان کا اور یہ ایک ٹکڑا ہے نبوت کے ٹکڑوں سے.فائل : اس باب میں ابو ہریرہ اور حذیفہ بن اسید اور ابن عباس اور ام کر نا ہی سے بھی روایت ہے.یہ حدیث صحیح ہے غریب ہے اس سند سے یعنی مختار بن فاضل کی روایت ہے.0000 -٣ بَابُ : قَوْلُهُ تعالى لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا اللہ تعالیٰ کا فرمان ان کے لیے خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں" (۲۲۷۳) عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ عَنْ قَولِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ : لَهُمُ الْبُشْرَى فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا ﴾ [يونس : ٦٤] فَقَالَ : مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرُكَ إِلَّا رَجُلٌ واحِدٌ مُنذُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ : سَأَلْتُ رَسُولَ اللهِ فَقَالَ : ((مَا سَأَلَنِي عَنْهَا أَحَدٌ غَيْرَكَ مُ أُنْزِلَتُ: هِيَ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ اَوْ تُرَى لَهُ)).(صحیح ـ الصحيحة : ١٧٨٦) روایت ہے عطاء بن بسیار سے وہ روایت کرتے ہیں ایک مرد سے اہل مصر کے کہا اس مرد نے پوچھا میں نے ابوالدرداء اللہ سے معنی اس قول اللہ تعالیٰ عزوجل کے لَهُمُ البشرى الآيه له موفر مایا ابوالدرداء ال نے نہیں پوچھا مجھ سے کسی نے سوا تیرے مگر ایک شخص نے جب سے کہ پوچھ رکھا ہے میں نے سول اللہ ﷺ سے پوچھا میں نے رسول اللہ علی ام سے سوفر مایا آپ مریم نے نہیں پوچھا مجھ سے کسی نے جب سے اتری یہ آیت سوا تیرے مراد بشری سے اس آیت میں 154
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں خوابوں کی تعبیر کے بیان میں 638 عکس حوالہ نمبر : 222 امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام در جلد دوم خواب نیک ہے کہ دیکھتا ہے اس کو مسلمان یا فر ما یا دکھایا جاتا ہے اس کو یعنی من جانب اللہ.فائدہ : اس باب میں عبادہ بن صامت ملی ان سے بھی روایت ہے.یہ حدیث حسن ہے.مترجم بشری قرآن عظیم الشان میں پندرہ جگہ آیا ہے اور منجملہ اس کے یہ آیت ہے کہ گیارھویں سپارے کے بارہویں رکوع میں واقع ہے ( لَهُمُ البشرى فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ) اور اختلاف کیا ہے مفسرین نے بشری میں کہ مراد اس سے کیا ہے پس ایک قول تو وہی جو اوپر گزرا ہے اور عبادہ بن صامت دین سے بھی یہی مروی ہے یعنی وہ خواب صالح سے اور ابو ہریرہ نیا شہر سے بھی ایک روایت میں آیا ہے.اور دوسرا قول یہ ہے کہ مراد اس سے ثناء حسن ہے دنیا میں اور جنت ہے آخرت میں.چنانچہ ابو ر میں خود سے منقول ہے کہ پوچھا انہوں نے رسول اللہ کالام سے کہ آدمی عمل کرتا ہے اپنے نفس کے لیے اور لوگ دوست رکھتے ہیں اس کو فر مایا آپ ﷺ نے: ((تلك عامل بشرع المومنین) یعنی یہ دنیا میں بشر کی ہے مؤمن کا.اور زہری اور قتادہ سے مروی ہے کہ مراد اس سے نزول ملائکہ ہے ساتھ بشارت کے اللہ تعالی کی طرف موت کے قریب چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَئِكَةُ أَنْ لَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ) اور عطاء اللہ نے ابن عباس بھی ﷺ سے روایت کیا ہے کہ بشری دنیوی سے مراد ہے آنا فرشتوں کا قریب قرب موت کے بشارت کے ساتھ اور آخرت میں بعد خروج نفس مومن کے کہ لے چڑھتے ہیں اسے اللہ تعالیٰ کی طرف اور بشارت دیتے ہیں اسے رضوان الہی کی غرض یہ تیسرا اقول ہے اور چوتھا حسن بصری رویہ سے منقول ہے کہ مراد اس سے وہ بشارتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے لیے اپنی کتاب کریم میں فرمائی ہیں ثواب عظیم سے اور انواع نعیم سے جیسا ان آیوں نہیں ( وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ وَابْشِرُوْ بِالْجَنَّةِ إِلَى غَيْرِهَا مِنَ الْآيَاتِ )) (بغوی فقیر کہتاہے کہ تولین اولین موید الدین ہیں ہیں وہی اولی میں قبول کے لیے اگر چہ قولین آخرین میں بھی استدلال کتاب اللہ سے موجود ہے.0000 (٢٢٧٤) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ : قَالَ أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالْأَسْحَارِ )).(ضعيف - الضعيفة : ۱۷۳۲) ان کی سند عبداللہ ابن لهيعه وراج عن ابی الھیثم کی وجہ سے ضعیف ہے.روایت ہے ابو سعید میں للہ سے کہ نبی سنگھام نے فرمایا سب سے زیادہ بچے وہ خواب ہیں جو کر کے وقت دیکھے جائیں.:مترجم: سحر چھٹا حصہ اخیر ہے رات کا اور وہ وقت ہے نزول برکات کا اور قبول ادعیات، اور ہوتا ہے اس وقت باری تعالیٰ شانہ آسمان اول پر، اور رجوع ہے تمام عالم قدس اور عالم ملکوت عالم شہادت کی طرف، اور نورانی ہوتے ہیں اس وقت دل اور نکتی ہیں اس وقت دعا ئیں صالحین کی ، اور مشغول بعبادت ہوتے ہیں اس وقت مخلصین بے ریا صاحبان اخلاص بندگان با وفا، پس ایسی تاثیر ہے اس وقت میں کہ اثر کر جاتی ہے نائین میں یعنی وہ صداقت ہے خوابوں کی پس جو فائدہ حاصل ہوگا اس وقت میں بیداروں کو کہ وہ کب تحریر میں آسکتا ہے.155
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 639 عکس حوالہ نمبر: 223 الفتوحات المكينة الحق التي فتح الله بها على الشيخ الإمام العامل الراسخ الكامل خاتم الأولياء الوارثين برزخ البرازخ محيي و الدين أبي عبد الله محمد بن علي المعروف بابن عربي الحاتمي الطائي قدس الله روحه و نور ضريحه آمين المجلد الثاني دار مادر ببيروت امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 640 اُمت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام عکس حوالہ نمبر : 223 وستة أنفس الجهات ست * أمنهن من نور وطين فهذا الرمز ان فكرت فيه * ترى سر الظهور مع السكمون اعلم أبدا الله واياك بروح منه ان هذا الباب يتضمن أصناف الرجال الذين يحصر هم العدد والذين لا توفيت لهم و يتضمن المسائل التي لا يعلمها الا الاكابر من عباد الله الذين هم في زمانه - م ، نزلة الانبياء في زمان النبوة و هي النبوة العامه فان النبوة التي انقطعت بوجود رسول الله صلى الله عليه وسلم الماهي نبوة التشريع لا مقامها فلا شرع يكون ناسخا الشرعه صلى الله عليه وسلم ولا يز بدقى حكمه شرعا آخر وهذا معنى قوله صلى الله عليه وسلم ان الرسالة والنبوة قد انقطعت قلار سول بعدى ولاني أى لانى بعدى يكون على شرع مخالف شرعى بل اذا كان يكون تحت حكم شر يعني ولا رسول أى لا رسول بعدى إلى أحد من خلق الله بشرع يدعوهم اليه فهذا هو الذي انقطع وسدبابه لا مقام النبوة قانه لاخلاف ان عيسى عليه السلام نبي ورسول وانه لا خلاف أنه ينزل في آخر الزمان حكامة سطاء د لا بشرتنا لا يشرع آخر ولا بشرعه الذى تعبد الله به بنى اسرائيل من حيث ما نزل هو به بل ماظهر من ذلك هو ما قرره شرع محمد صلى الله عليه وسلم ونبوة عيسى عليه السلام ثابتة له محققة فهذاني ورسول قد ظهر بعده صلى الله عليه وسلم وهو الصادق في قوله انه لا نبي بعده فعلمنا قطعا أنه يريد التشريع خاصة وهو المعبر عنه عند أهل النظر بالاختصاص وهو المراد بقولهم ان النبوة غير مكتسبة وأما القائلون باكتساب النبوة فانهم ير بدون بذلك حصول المنزلة عند الله المختصة من غير تشريع لا فى حق أنفسهم ولا فى حق غيرهم من لم يعقل النبوة سوى عين الشرع ونصب الاحكام قال بالاختصاص ومنع الكسب فاذا وقفتم على كلام أحد من أهل الله أصحاب الكشف يشير بكلامه الى الاكتساب كأبي حامد الغزالي وغيره فليس مرادهم سوى ماذكرناه وقد بينا هذا في فصل الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم في آخر باب الصلاة من هذا الكتاب وهؤلاء هم المقربون الذين قال الله فيهم عينايك عرب بها المقربون و به وصف الله نبيه عيسى عليه السلام فقال وجيها في الدنيا والآخرة ومن المقربين و به وصف الملائكة فقال ولا الملائكة المقربون ومعلوم قطعا أن جبريل كان ينزل بالوحى على رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يطلق عليه في الشرع اسم نبي مع انه بهذه المشابة فالنبوة مقام عند الله يناله البشر وهو مختص بالا كابر من البشر يعطى للنبي المشرع و يعطى للتابع لهذا النبي المشرع الجارى على سنته قال تعالى ووهبت اله أخاه هرون نبيا فاذا نظر الى هذا المقام بالنسبة الى التابع وأنه بإتباعه حصل له هذا المقام سمى مكتسبا والتعمل بهذا الاتباع اكتسابا ولم يأته شرع من ربه يختص به ولا شرع يوصله الى غيره وكذلك كان هرون فسد د ناباب اطلاق لفظ النبوة على هذا المقام مع تحققه مثلا يتخيل متخيل أن المطلق لهذا اللفظ بريد نبوة التشريع فيغلط كما اعتقده بعض الناس في الامام أبي حامد فقال عنه انه يقول باكتساب النبوة فى كيمياء السعادة وغيره معاذ الله أن يريد أبو حامد غير ماذكرناه وسأذكر ان شاء الله ما يختص به صاحب هذا المقام من الاسرار الخاصة به التي لا يعلمها الامن حصله فإذا سمعتنى أقول في هذا الباب ومما يختص بهذا المقام كذا فاعلم أن ذلك الذى أذكره هو من علوم أهـل هـذا المقام فلنذكر أولا شرح ما بو بنا عليه من المقابلة والانحراف وصل أعلم أن للحق سبحانه في مشاهدة عباده اياه نسبتين نسبة تنزيه ونسبة تنزل إلى الخيال بضرب من التشبيه فنسبة التنزيه تجليه فى ليس كتله شئ والنسبة الاخرى تجليه في قوله عليه السلام اعبد الله كانك تراه وقوله ان الله في قبلة المصلى وقوله تعالى فأينما تولو افتم وجه الله وتم ظرف ووجه الله ذاته وحقيقته والاحاديث والآيات الواردة بالالفاظ التي تطلق على المخلوقات باستصحاب معانيها اياها ولولا استصحاب معانيها اياها المفهومة من الاصطلاح ما وقعت الفائدة بذلك عند المخاطب بها اذلم يرد عن الله شرح ما أراد بها مما يخالف ذلك اللسان الذي نزل به هذا التعريف الالهي قال تعالى وما أرسلنا من رسول الابلسان قومه ليبين لهم یعنی بلغتهم ليعلموا ما هو الأمر عليه ولم يشرح الرسول المبعوث بهذه الالفاظ هذه الالفاظ بشرح يخالف ما وقع عليه الاصطلاح فننسب تلك المعاني المفهومة من تلك الالفاظ الواردة الى الله تعالى كما نسبها لنفسه ولا يتحكم في شرحها بمعان لا يفهمها أهل ذلك اللسان ترجمہ: وہ نبوت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود سے منقطع ہوئی وہ تشریعی نبوت ہے...میرے بعد کوئی رسول اور نبی نہیں سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد ایسا کوئی نبی نہیں ہوگا جو میری شریعت کے مخالف ہو، بلکہ جب بھی ہوگا میری شریعت کے ماتحت ہوگا.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 641 عکس حوالہ نمبر : 224 خَيْنَين في تفضيل الشيخير رضي اللة الى م رافت ال الحمام الا من شالی الله بوی راه ۱۷۰۲ م ١٧٦٣م ناشر: المكتبة السلفية ، شیش محل روڈ ہ لائیو پاکستان امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام +
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 642 امت محمدیہ میں سلسلہ وحی والہام عکس حوالہ نمبر: 224 ۳۱۹ ابراهیم فهذا يدل علی اختلاف الصلوة الالهية لاختلاف احوال المصلى لعصلى عليهم مقابلتهم عند اله و يظهر من برا الحديث فضل ابراہیم علی رسول له صل الله علی مسلم ا ا ا ا ا ل ل ا ا ا ا صلوا علی ابراهیم فاعلم ان اله سبحانه وتعالى امرنا بالصلوة على رسوله صلى اله عليه وسلم وعلم امرنا بالصلوة على آه في الكل و جاران اعلام في تعليم رسول الله صل الله عليه وسلم يا الصلوة عليه بيات الصلوة على الآل فما طلب موسم صلی اللہ علیہ وسلم من اله علیه شل صلوتہ علی ابراہیم من حيث اعيانها خان العنابية الكالبته برسول الله صلى اله عليه وسلم تم او و خود با ورم مخص بهانی قبله صلى اله عليه ولا ابراهيم ولاغيره دون ذلك من الوقت سبحانه و تعالى عليه فكيف يطلب من الم سبحانه وتعالى الصلوة علیهم مثل صلوتہ علی ابراهیم من حیث علینہ وانها المراد من ذلكتا بینک انشاء السد تعالی و ذلك ان الصلوة على الشخص قد نصلی علیہ من حیث میر امن حيث اليضاف اليه غيره فكان الصلوة من حيث ما يضاف اليهہ غیرہ ہی الصلوة من حيبت المجموع اذ الجميع حكم ميس للواحدافة الفرد فاعلم ان ال الرحيل في نفقه العرب ہم خاصتہ الا قربون اليه وخاصة الا نبیا سليم الصلوة والسلام والهم هم الصالحون العلماء بالسد المومنون وقد علمنا ان ابراهیم كان من آله انبیا د رسل الله تعالى ومرتبة النبوة والرسالة قد ارتفعت في الشاهد فى الدنيا لا يكون بعد رسول الله صلى اله علیه وسلم مبر امن حیث استریم فی است نبی شیرعاله له خلاف شرع محمد صلى اله علیه وسلم ولا حل و امتنع المرتبه الاكبر يامن.ولا سیما و قد قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمین حفظ القران العظيم ان النبوة اور حجت بين جنبيه وقال في المبشرات انها خير من اجزاء النبوة فوصف بعض استه با هم قد حصل لهم المقام وان لم يكونوا على شرع يخالف شرع صلى اله علیه وسلم وقد علمنا بما قال لنا صلی اللہ علیہ وسلم ان عیسی علیہ الصلوة و السلام بينزل فينا حكما متقاعد لا فيكر المصلیب ویقین انحنو پر دلاشک قطعا له رسول الله عدل فیگر ونیه وهو مننزل فلمليس الصلوة والسلام مرتبته النبوة بلاشک هند اللہ سبحانہ و تعالے و ماله مرتبة التشريع عند نزوله فعلمنا بقوله عليه الصلوة والسلام لابنى بعدى ولارسول وان النبوة قد التقطمت والرسالة انمايريد بها التشريع فلما كانت النبوة اشرف مرقبته و انگلها نينتهی الیه اسمن اصطفاه الله سبحانه وتعالى من عباده علما ان التشريع في النبوة امر ما رمض بكون عيسى عليه الصلاة ترجمہ: میرے بعد کوئی نبی نہیں اور نہ کوئی رسول اور یقینا نبوت ختم ہو چکی ہے اور رسالت بھی.اور اس سے مراد تشریعی ہے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 643 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت -37.اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْحَرِثِ بْنِ جَزْءِ الزُّبَيْدِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ نَاسٌ مِنَ الْمَشْرِقِ فَيُوَطِئُونَ لِلْمَهْدِي يَعْنِي سُلْطَانَهُ.225 (سنن ابن ماجد اردو جلد سوم صفحه 453 مترجم سعید مجتبی سعیدی مکتبہ اسلامیہ لاہور ) ترجمہ: حضرت عبداللہ بن حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ مشرق سے کچھ لوگ نکلیں گے جو امام مہدی کے لئے راہ ہموار کریں گے اور ان کے غلبہ کے لئے خدمات انجام دیں گے.تشریح ابن ماجہ کے علاوہ یہ حدیث شیعہ مسلک میں بھی مسلم ہے.علامہ ابو عبد اللہ النجی الشافعی نے اس کی صحت پر اتفاق کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ثقہ اور مسلّمہ راویوں نے اسے روایت کیا ہے.كشف الغمة في معرفة الأئمة جلد 3 صفحه 278 دار الاضواء بيروت) اس حدیث سے اہل مشرق کی سعادت مندی کا پتہ چلتا ہے کہ انہیں آغاز میں امام مہدی کے لئے راہ ہموار کرنے اور غلبہ حق میں ان کے انصار بنے کی توفیق ملے گی.دیگر احادیث میں بھی مہدی اور ان کے انصار و اعوان کا علاقہ مشرق کی سرزمین قرار دی گئی ہے.چنانچہ مسلم کی حدیث میں ابن مریم کا نزول دمشق کے مشرق میں بتایا گیا ہے اور ظہور دقبال کا علاقہ بھی رسول اللہ نے مشرق کی سرزمین بیان فرمایا جہاں دجال کا روحانی مقابلہ مسیح و مہدی نے آکر کرنا تھا.بعض اور روایات سے مسیح موعود کے ان اصحاب اہلِ مشرق کی عظمت و مرتبت کا اشارہ بھی ملتا ہے.حضرت ثوبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کی دو جماعتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے (جہنم کی) آگ سے محفوظ اور آزاد کر دیا ہے.ایک وہ جماعت جو ( پہلی دفعہ ) ہندوستان سے جہاد کرے گی اور دوسرے وہ لوگ جو عیسی بن مریم (مسیح موعود ) کے اصحاب ہوں گے.(سنن نسائی اردو جلد دوم صفحه 366 مترجم مولانا خورشید حسن قاسمی مکتبة العلم لاہور ) 226
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 644 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت 227 مسیح موعود کے ان اصحاب خاص کی تعداد احادیث میں بدری صحابہ کے برابر 313 بیان ہوئی ہے اور ان کی صفات یہ لکھی ہیں کہ اللہ ان کے دلوں میں الفت پیدا کر دے گا (یعنی متحد ہوں گے ) اور وہ کسی سے خوف نہیں کھائیں گے اور جو اُن میں داخل ہوگا اس پر اتر ائیں گے نہیں یعنی انہیں خدا پر کامل بھروسہ ہو گا.متدرک حاکم اردو جلد 6 صفحہ 741 مترجم محمد شفیق الرحمن قادری شبیر برادرز لاہور ) انہی الہی نوشتوں کے عین مطابق اس زمانہ میں مشرق یعنی ہندوستان کے ملک میں ہی مہدی کا آنا مقدر تھا سو یہ خوش نصیبی اہل مشرق کے حصہ میں آئی.مہدی کے 313 اصحاب کا ذکر شیعہ لٹریچر میں بھی موجود ہے.چنانچہ حضرت امام ابو عبد اللہ جعفر صادق سے پوچھا گیا کہ مہدی کے ساتھ کتنے لوگ نکلیں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ اصحاب بدر کی تعداد کے مطابق ( یعنی 313) ہوں گے.اس طرح مہدی کے اصحاب کی صفات میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ان کے علاقے اور وطن مختلف ہوں گے مگر ان کے مقاصد ایک ہوں گے.جیسا کہ جواہر الاسرار میں ذکر ہے کہ نبی کریم نے فرمایا: مہدی ایک ایسی بستی میں سے ظاہر ہوگا جسے ” کدعہ کہا جائے گا."" اور اللہ تعالیٰ اس کے اصحاب کو دنیا کے دور دراز ممالک سے اصحاب غزوہ بدر کی تعداد کے برابر جمع کرے گا.اور اس کے پاس ایک کتاب ہوگی جس میں اس کے اصحاب کی تعداد اور ان کے نام مع ان کے شہروں اور ان کی صفات ( جواہرالاسرار قلمی نسخہ ) 228 کے ساتھ ہوں گے.“ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنے ان تین صد تیرہ اصحاب کے نام انجام آتھم میں 1896ء 229 میں شائع فرما دئے تھے.(ضمیمہ رسالہ انجام آنقم روحانی خزائن جلد 11 صفحہ 325 تا 328 ایڈیشن 2008) حضرت خواجہ غلام فرید صاحب چاچڑاں شریف نے بھی اس پہلو سے آپ کی تصدیق فرمائی کہ رسول اللہ کی پیشگوئی کے مطابق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ تین سو تیرہ اصحاب موجود ہیں جو آپ کی سچائی کی نشانی ہے.(اشارات فریدی جلد 3 صفحہ 70 مطبوعہ مفید عالم پریس آگرہ) 230
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 645 عکس حوالہ نمبر : 225 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت احادیث ۲۸۸۲-۴۳۱ ستن این ما اما ابوعبدالله محدبن یزید بن ماجد القرونی در التوفي ٢٧٣ پروفیسر سید مجتبی سعیدی علامہ ناصرالدین الباني نظر ثانی راجعت شيخ الميت ابومحمدعبدالستارالحماد حافظ زبیر علی زئی ترین تفتح تصحیح تصدير حافظ ندیم ظهیر حافظ صلاح الدين يوسف مت اسلامیہ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 646 عکس حوالہ نمبر :225 أَبْوَابُ الْفِتَنِ 453/3 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت فتنه و آزمائش سے تعلق احکام | الْيَمَامِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِسْحَقَ بنِ میں حمزہ علی جعفر، حسن، حسین اور مہدی (نا)، اہل جنت عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكِ قَالَ: کے سردار ہیں.“ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: ((نَحْنُ، وَلَدَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، سَادَةُ أَهْلِ الْجَنَّةِ.أَنَا وَحَمْرَةً وَعَلِيٌّ وَجَعْفَر وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ وَالْمَهدي)).(ضعيف، المستدرك للحاكم: ۲۱۱/۳/۳؛ الضعيفه: ٤٦٨٨ علی بن زیاد الیمامی ضعیف ہے.] ٤٠٨٨- حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيُّ ، وَإِبْرَاهِيمُ (۳۰۸۸) عبد الله بن حارث بن جز عنہ بیدی طلا ان سے روایت بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ عَبْدُ ہے کہ رسول اللہ صل وسلم نے فرمایا: " مشرق کی جانب سے کچھ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ الْحَرَانِي : حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي لوگ ظاہر ہوں گے جو (امام) مہدی کی سلطنت (حکومت) زُرْعَةَ عَمْرِو بْنِ جَابِرِ الْحَضْرَمِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بن کے لیے راہ ہموار کریں گے.“ الْحَارِثِ بْن جَزْء الربيدِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ الله : ((يَخْرُجُ نَاسٌ مِنَ الْمَشْرِقِ، فَيُوَقِّنُونَ سُلْطَانَهُ لِلْمَهْدِي)) يعني.أضعيف، مسند البزار : ۳۷۸۳؛ المعجم الأوسط للطبراني: ۲۸۵ عمرو بن جابر ضعیف ہے.] بَابُ الْمَلَاحِم.باب : بڑی بڑی جنگوں کا بیان ٤٠٨٩- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ: حَدَّثَنَا عِيسَى (۲۰۸۹) و حمر على الله سے روایت ہے، اور یہ نبی صلی الم کے بنُ يُونُسَ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بنِ عَطِيَّة صحابی تھے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ علی الم کو فرماتے قَالَ: مَالَ مَكْحُولُ وَابْنُ أَبِي زَكَرِيَّا إِلَى خَالِدِ بْنِ سنا ہے: تقریب روم کے لوگ تم مسلمانوں سے پر امن صلح مَعْدَانَ، وَمِلْتُ مَعَهُمَا، فَحَدَّثَنَا، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفیر کریں گے.پھر تم اور وہ مل کر ایک مشترکہ ) دشمن سے جنگ قَالَ: قَالَ لِي جُبير: انْطَلِقَ بِنَا إِلَى ذِي مِحْمَرٍ ، وَكَانَ کرو گے.اس میں تم غالب رہو گے نیمتیں حاصل کرو گے اور کے اور رجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ فَانْطَلَقْتُ مَعَهُما ( جانی و مالی نقصان سے محفوظ رہو گے، پھر تم واپس لوٹو گے حتی فَسَأَلَهُ عَنِ الْهُدْنَةِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ: کہ ٹیلوں والے مرغزار میں پہنچ کر پڑاؤ ڈالو گے تو صلیب (سَتصَالِحُكُمُ الرُّومُ صُدُعا آمِنًا ثُمَّ تَغْرُونَ، أَنتم والوں میں سے ایک شخص صلیب کو لہرا کر بآواز بلند کہے گا: وهُمْ، عَدُوا فَتَنتَصِرُونَ وَتَعْلَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ صلیب غالب ہے.ایک مسلمان مشخص کو غصہ آئے گا تو وہ اٹھ کر تَنْصَرِفُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجِ ذِي تَلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ صلیب توڑ دے گا.اس صورت حال میں رومی بدعہدی کر دیں مِنْ أَهْلِ الصَّلِيبِ الصَّلِيْبَ، فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيْبُ گے اور مسلمانوں کے خلاف بہت بڑی جنگ کے لیے متحد ہو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 647 عکس حوالہ نمبر: 226 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت ما السكة الرسول محدود ومانه عنه فانتهوا اللہ کے رسول جو کچھ تم کردیں، اس کو لے لو، اور جس سے منع فرمائیں اس سے باز آجاؤ مسنن نسائی شریف مسلم جلد دوم تأليف: امام ابو عبد الرحمن احمد بن شعیب النسائي مترجم : مولانا خورشید حسن قاسمی نظرثانی : حافظ محبوب احمدفان مولانا حکیم محمد عبد الرحمن جامی (ایم اے علوم اسلامیہ ) ۱۸ - اردو بازار لاہور پاکستان Ph:7231788-7211788
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سنن نسائی شریف جلد دوم 648 عکس حوالہ نمبر 226 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت جہاد کی کتاب کے فينتُ كُنتُ أَفْضَلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ رَجَعْتُ فَانا ابو عنہ (جیسا ) ہوں گا جو کہ عذاب دوزخ سے آزاد اور بری کر دیا گیا هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّر حمد ہے.: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِيمِ قَالَ ۳۱۸۰ : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام حضرت ثوبان رضی اللہ حَدَّنَا أَسَدُ بن ن مُوسَى قَالَ حَدَّنَا بَقِيَّةُ قَالَ حَتى تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد عَنْ أَخِيهِ مُحَمَّدِ ابْنِ الْوَلِيدِ عن قرمایا: میری اُمت میں سے دو طبقے ایسے ہیں جن کو اللہ عز وجل دوزخ لقَمَانَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَدِي الْبَرَانِي عَن سے آزاد فرما دیں گے ان میں سے ایک طبقہ تو وہ ہے جو کہ ہند میں جہاد قربان مولى رَسُولِ اللهِ قَالَ قَالَ رَسُول اللہ ﷺ کرے گا جبکہ دوسرا طبقہ وہ ہے جو کہ حضرت عیسی بن مریم علیہا السلام عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَخْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنَ النَّارِ عِصَابَةٌ کے ساتھ ہوگا.تَغْرُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ يَكُونُ مَعَ عِيسَى بْنِ مَرْيَمَ.۱۲۰۵: باب غَزْوَةُ التُّرْكِ وَالْحَبَةِ باب ترکی اور حبشی لوگوں کے ساتھ جہاد سے متعلق ۳۱۸۱ : أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ قَالَ حَدَّثَنَا ضَمْرَهُ (۳۱۸۱ رسول کریم کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ آپ نے خندق عَنْ أَبِي زُرْعَةَ السَّيْبَانِي عَنْ أَبِي سُكَيْنَةَ رَجُلٌ مین کی کھدائی کا حکم فرمایا تو اس وقت (یعنی خندق کھودنے کے وقت) الْمُحَرَّرِينَ عَنْ رَجُلٍ مِّنْ أَصْحَابِ النَّبِي قَالَ لَمَّا ایک بڑا پتھر نکل آیا تو اس کی وجہ سے خندق کے کھودنے میں مشکل پیش اَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَفْرِ الْخَندَقِ آگئی اور لوگوں کو اس کا توڑنا مشکل ہو گیا.رسول کریم وہ ہتھیار لے عَرَضَتْ لَهُمْ صَخْرَةٌ حَالَت بَيْنَهُم وَبَيْنَ الْحَفْرِ کر کھڑے ہو گئے کہ جس سے پتھر توڑا جاتا ہے اور آپ نے اپنی چادر فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاَخَذَ مبارک خندق کے کنارہ پر رکھی اور یعنی آپ نے آیت کریمہ: تمت المعول وَوَضَعَ رِدَاءَ ، نَاحِيَةَ الْعَندَقِ وَقَالَ: كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدقاً تلاوت فرمائی اور آپ نے ہتھیار اٹھا کر مارا اور وَتَمْتُ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقًا وعدلا لا مُبَدِّل پھر ٹوٹ کر گر پڑا اور مذکورہ بالا آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے تیرے وَعَدَلًا يكلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ﴾ [الأنعام : ۱۱۱۵ پروردگار کا کلام سچائی اور انصاف میں پورا ہوا اور کوئی اس کی باتوں کو فَنَدَرَ تُلْتُ الْحَجَرِ وَسَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ قَائِم يَنظُرُ تبدیل کرنے والا نہیں، اس وقت حضرت سلمان فارسی وہاں کھڑے فَبَرْقَ مَعَ ضَرْبَةِ وَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم تھے اور رسول کریم دیکھ رہے تھے آپ کے مارنے کے وقت ایک بجلی برقَةٌ ثُمَّ ضَرَبَ الثَّانِيَةَ وَقَالَ : وَتَمْتُ كلمة ربك جیسی چمک ہوئی.پھر دوسری مرتبہ وہ ہی آیت تلاوت فرما کر آپ نے صدقا وعدلا لا مُبْدِلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِنع اس ہتھیار سے مارا.پھر ایسی ہی بجلی جیسی چمک ظاہر ہوئی اور دوسری التعليم فندَرَ العَلْتُ الْآخَرُ فَبَرَقَتْ بَرْقَةٌ قراها تہائی پتھر سے الگ ہو گئی تیسری مرتبہ آیت کریمہ تلاوت فرما کر جب سَلْمَانُ ثُمَّ ضَرَبَ العالية وقال : وتمت كلمه مارا تو تیسرا ٹکڑا بھی گر گیا اور آپ وہاں سے ہٹ گئے آپ وہاں سے ريكَ صِدْقًا وَعَدْلًا لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَهُوَ السَّمِيعُ پھر اپنی چادر مبارک لے کر تشریف فرما ہو گئے.سلمان فارسی نے عرض i
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 649 عکس حوالہ نمبر: 227 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت على الصحيحين جلد 6 للإمام الحافظ أبي عبد الله محمد بن عبد الله الحاكم النيسابوري الشيخ الان الى الفصل محمد شفيق الرحمن القادري القري اردو بازار لاہور شیر برادرز ان : 37246006-042 فوتك :
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 650 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت المستدرك (مترجم) جلد ششم عکس حوالہ نمبر: 227 كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری ہے اور امام مسلم رہی ہے نے اس کو نقل نہیں کیا.8659 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَفَّانَ الْعَامِرِيُّ، ثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَرِيُّ، ثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنِي عَمَّارُ الدُّهْنِيُّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَلِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنِ الْمَهْدِي ، فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: هَيْهَاتَ، ثُمَّ عَقَدَ بِيَدِهِ سَبْعًا، فَقَالَ : " ذَالَا يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ: الله اللهَ قُتِلَ، فَيَجْمَعُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ قَوْمًا قُرُعًا كَفَزَعِ السَّحَابِ، يُؤَلِّفُ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَا يَسْتَوْحِشُونَ إِلى أَحَدٍ، وَلَا يَفْرَ.لُوبِهِمْ لَا يَسْتَوْحِشُونَ إِلى أَحَدٍ، وَلَا يَفْرَحُونَ بِأَحَدٍ، يَدْخُلُ فِيْهِمْ عَلَى عِدَّةُ أَصْحَابِ بَدْرٍ ، لَمْ يَسْقُهُمُ الْأَوَّلُونَ وَلَا يُدْرِكُهُمُ الْآخِرُونَ، وَعَلَى عَدَدِ اَصْحَابِ طَالُوتَ الَّذِينَ جَاوَزُوا مَا النَّهَرَ ، قَالَ أَبُو الطَّفَيْلِ : قَالَ ابْنُ الْحَفِيَّة: اتُرِيدُهُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ ، قَالَ: إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ هَذَيْنِ الْخَشَبَتَيْنِ، قُلْتُ: لَا جَرَمَ وَاللَّهِ لَا نُرِيهِمَا حَتَّى أَمُوتَ ، فَمَاتَ بِهَا يَعْنِي مَكَةَ حَرَسَهَا اللَّهُ تَعَالَى هذَا حَدِيدٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ، وَلَمْ يُخْرِجَاهُ التعليق - من تلخيص الذهبى 8659 - على شرط البخاري ومسلم ++ محمد بن حنفیہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت علی بیانیوں کے پاس تھے ، ایک آدمی نے ان سے مہدی کے بارے میں پوچھا، حضرت علی مبینہ نے فرمایا: تم مجھ سے دور ہو جاؤ، اس کے بعد اپنے ہاتھ سے سات کا عقد بنایا اور فرمایا: وہ آخری زمانے میں نکلے گا، یہ وہ زمانہ ہوگا جب اللہ کا نام لینے پر انسان کو قتل کر دیا جائے گا، اللہ تعالٰی اس کے لئے بادلوں کے ایک ٹکڑے کی مانند لوگ جمع کر دے گا.اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں الفت ڈال دے گا، یہ کسی سے نہیں ڈریں گے اور نہ کسی پر خوش ہوں گے ان میں بدری صحابہ کی تعداد کے برابر لوگ جمع ہو جائیں گے، سابقہ لوگ ان تک پہنچ نہیں پائیں گے اور بعد والے ان کو پانہیں سکیں گے.ان کی تعداد طالوت کے ان ساتھیوں جتنی ہوگی جو طالوت کے ہمراہ نہر سے گزرے تھے.ابو الطفیل کہتے ہیں: ابن حنفیہ نے کہا: کیا تم اس کا ارادہ رکھتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں.انہوں نے کہا: وہ ان دولکڑیوں کے درمیان سے نکلے گا.میں نے کہا: یقینا اللہ کی قسم میں اپنی زندگی میں اس کو کبھی نہیں دیکھوں گا.پھر وہ مکہ میں انتقال کر گئے، اللہ تعالٰی اس کی حفاظت فرمائے.یہ حدیث امام بخاری یہ اور ام مسلم مہینے کے معیر کے مطابق صیح ہے لیکن چین چینیہ نے اس ک نقل نہیں کیا.8660 - حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُوسَى الْخَازِنُ رَحِمَهُ اللَّهُ بِيُحَارِي، لَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ الْهِجَانِيُّ، ثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، ثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ قَيْسِ الْكِنْدِي، قَالَ: كُنتُ مَعَ الْفَوَارِسِ وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌ، فَرَأَيْتُ النَّاسَ مُجْتَمِعِينَ عَلَى رَجُلٍ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بنِ الْعَاصِ ، فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَالَ: مِنَ اقْتِرَابِ السَّاعَةِ أَنْ تُرْفَعَ الْأَشْرَارُ وَتُوضَعَ الْأَخْيَارُ، وَيُفْتَحَ الْقَوْلُ وَيُخْزَنَ الْعَمَلُ ، وَيُقَرَا بِالْقَوْمِ الْمُثَنَّاةُ لَيْسَ فِيهِمْ اَحَدٌ يُنْكِرُهَا قِيلَ: وَمَا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 651 عکس حوالہ نمبر: 228 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت ٹائٹل جواہر الاسرار".قلمی نسخہ کی نقل شماره خطی اسم کتاب : جواهر الابرار مؤلف علی حمزہ بن علی موضوع وکان ، فارسی، نئے.صفحات کتابت دون لاو کتابخانه گنج بخش مرکز تحقیقات فارسی ایران و پاکستان نا اسکن شد شماره ۱۰۶۶۷۷ محمد انجم گلزار :تاریخ ۸
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 652 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت عکس حوالہ نمبر: 228 زمان او در آیند، و یکراو را شمشیر باشد که بی است جنگ کارت کنند دیگر دشت دیده های سو و طیور و بعد النمی گیرند دختر این روزایی بروظاهر شوند ملازهی ما سالی در معالم تشرین روایت کرده اند که شیر منتقاد موسی را هو السلام کارت کرد و شرح به مشتریب تخته شود دیگر فرمود.باست که بنی الماندن است خود پر نیا بیرون آن نیست مدرستند اویار این بار در صورت میسی دینی صدی بیرون خواهران قال اپنی صلی الله علیه وسلم من ثم نقل جنتی فلیس منا و چون مهدی پردن آیه حیسی علیه اسلام اشارستانی و ری ایک د چون عیسی فرود آید خاتم او یا قائم مقام او برا سمان رود و عیسی می پر اودوندیش راسته و فرزین هایی از اهل شرح و اما کشف کنی بسیار است چنا کی اصل مخطاب یت خوابت به پارسا ر د الله هینه نقل کرده از انجاویت صحیح حدیث اما قال اپنی جبر الله علیه وسلم يكون اختلاف مدیرت خلیفہ فی میل کنانی دام مشاهد نه حتی بانی نکته قیمته الله بیشرین الله شیخو جوان استان ببیند و هوکاره حتی تیا بود بین لایکی و اعتقام فیشرح مالیه بیش تا است حتی ان کا نوا با پیدا مستقام نیاز مصایب العراق و ابدال هشام الية الحديث ليست النور چنانکه در اربعین اور اصلاحش بجا لفظ با لشکر را در بیست که یستجو و الکسر از به فتح در این انتشر کر ولی الهام سهال و بروایت اہل بیت در این مطالب آورده است.در صفت مهد که محکم بالعز و یا مر به من حرمها منها با این دو در عین نکو را که اب صدور و هم آنا از دار المدار مهر به تقال بس خروج از تهیه کرده باشد قول النبی صلی انقده عالیه که کردند و قصد والله قا ي يجمع ار من القضى البلاد و ملا شاه شمان و هیات مشر د جلاد مو صحیفه مختومه بها عدوانها علم اور جا و دقت مرد جدا نشر دار المعلم و منطق الله عزو جان ستاد ایرانی اذا یا دنیا ستاره دار محمد افاذا جاوا تو جا قلع ذلك السيف في عمادة والطهران ترجمہ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مہدی ایک ایسی بستی سے ظاہر ہوگا جسے کدعہ“ کہا جائے گا.اور اللہ تعالی اس کے اصحاب کو دنیا کے دور دراز سے اصحاب غزوہ بدر کی تعداد کے برابر جمع کرے گا.اور اس کے پاس ایک کتاب ہوگی جس میں اس کے اصحاب کی تعداد اور ان کے نام مع ان کے شہروں اور ان کی صفات کے ساتھ ہوں گے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 653 عکس حوالہ نمبر : 229 روحانی خزائن اہلِ مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت تصنيفات حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیه السلام (11)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 654 اہلِ مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت روحانی خسته ائن جلد ۱ عکس حوالہ نمبر : 229.۳۲۵ ضمیمہ رسالہ انجام آتھم از قریه کد عه باشد - قال النبي صلى الله عليه وسلم يخرج المهدى من قرية يقال لها كدعه ويصدقه ٣١ الله تعالى ويجمع اصحابه من اقصى البلاد على عدة اهل بدر بثلاث مائة وثلاثة عشر رجلا ومعه صحيفة مختومة (أى مطبوعة ) فيها عدد اصحابه باسمائهم وبلادهم و خلالهم یعنی مہدی اس گاؤں نکلے گا جس کا نام کدعہ ہے ( بی نام در اصل قادیان کے نام کو مغرب کیا ہوا ہے ) اور پھر فرمایا کہ خدا اس مہدی کی تصدیق کرے گا.اور دور دور سے اس کے دوست جمع کرے گا جن کا شمار اہل بدر کے شمار سے برابر ہوگا.یعنی تین سو تیرہ ہوں گے.اور ان کے نام بقید مسکن و خصلت چھپی ہوئی کتاب میں درج ہوں گے.اب ظاہر ہے کہ کسی شخص کو پہلے اس سے یہ اتفاق نہیں ہوا کہ وہ مہدی موعود ہونے کا دعوی کرے اور اس کے پاس چھپی ہوئی کتاب ہو جس میں اس کے دوستوں کے نام ہوں.لیکن میں پہلے اس سے بھی آئینہ کمالات اسلام میں تین سو نام درج کر چکا ہوں اور اب دوبارہ اتمام حجت کے لئے تین سو تیرہ نام ذیل میں درج کرتا ہوں نا ہر یک منصف مجھے لے کہ یہ پیشگوئی بھی میرے ہی حق میں پوری ہوئی.اور بموجب منشاء حدیث کے یہ بیان کر دینا پہلے سے ضروری ہے کہ یہ تمام اصحاب خصلت صدق و صفار رکھتے ہیں اور حسب مراتب جس کو اللہ تعالی بہتر جانتا ہے بعض بعض سے محبت اور انقطاع الی اللہ اور سرگرمی دین میں سبقت لے گئے ہیں.اللہ تعالیٰ سب کو اپنی رضا کی راہوں میں ثابت قدم کرے.اور وہ یہ ہیں.ا.منشی جلال الدین صاحب پیشتر سنابق میر نشی | ۱۶.مولوی غلام علی صاحب ڈپٹی رہتا کی.جہلم ۳۰.میاں جمال الدین سیکھوان گورداسپور معہ اہلیت رحمت نمبر ۱۲ موضع بلائی کھاریاں ضلع گجرات ۱۷.میاں نبی بخش صاحب رفوگر.امرتسر ۳۱.میاں خیر الدین ۲ - مولوی حافظ فضل دین صاحب اویر ۱۸.میاں عبید الی الق صاحب ۳.میاں محمد دین پٹواری بلانی کر گو ۳۲.میاں امام الدین در ورهم ۱۹.میاں قطب الدین خان صاحب کسی گھر ۳۳.میاں عبد العزیز بیٹواری.قاضی یوسف بھی نعمانی معہ اہل بیت تشام حصار ۲۰ - مولوی ابوالحمید صاحب حیدر آبا د کن.منشی گلاب دین.رہتاس.جہم #.میرزا امین بیگ صاحب معہ اہل بیت بہا لوجی جیپور ۲۱ - مولوی حاجی حافظ حکیم نوردین صاحبه ۳۵ قاضی ضیاء الدین صاحب قاضی کوئی ۶.مولوی قطب الدین صاحب.ہندوملی.سیالکوٹ زوجہ.بھیرہ ضلع شاہ پور سے منشی روڑ ا صاحب.کپورتھلہ.میاں محمد خاں صاحب و منشی ظفر احمد صاحب ار چھی ۱۰ منشی عبدالرحمن صاحب منشی فیاض علی صاحب ۱۲.مولوی عبد الکریم صاحب سیالکوٹ کوئی ۳۶.میاں عبید اللہ صاحب پیواری سنوری ۳۷ ۲.شیخ عبد الرحیم صاحب نومسلم سابق لیس مومو ۲۲.مولوی سید محمد احسن صاحب امرو به تشلع مراد آباد ۲۳ والوں ہی حافظ حکیم فضل دین صاحب معه مرود مروجہ بھیرہ دفعدار رسالہ شہر اچھاؤنی سیالکوٹ ۲۳.صاحبزادہ محمد سراج الحق صاحب جمالی نعمانی ۲.مولوی میں رک علی صاحب امام قادیانی سابق سرساوی معہ اہلبیت ۳۹.میرزا نیاز بیگ صاحب مرمرہ کلانوری ۲۵ سین صر نواب صاحب رہوئی.حال قادیانی ۴۰.میرزا یعقوب بیگ صاحب صاحبزادہ افتخار احمد صا حب لد حیانوی بمعہ النعیت مورلو ۴۱.میرزا ایوب بیگ صاحب معہ اہل بیت - - مرور جھنگ ۱۳ - سید حامد شاہ صاحب ۳۷ مصاحبزادہ منظور محمد صا حسب معہ اہلیبیت وسر ۴۲.میرزا خدا بخش صاحب.۱۴.مولوی وزیر اللہ بین صاحب کانگڑہ ۲۸.حافظ حاجی مولد کی احمد اللہ خان معہ اہلیت مرد.سردار نواب محمد علی خد ما صاحب رئیس کوئلہ ۲۹.سیٹھ عبد الرحمن صاحب امتی اللہ رکھنا معہ بہیمیت مدراس ۴۴ سیدمحمد شکری خان صاحب سابق آسٹرا اسٹنٹ الہ آباد ۱۵ منشی کو ہر بھی صاحب جالندهر ۱۳ کہو کتابت ہے آئینہ کمالات اسلام میں ۳۲۷ نام لکھے ہیں.ملاحظہ آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد ۵ صفحه ۶۱۶ تا ۶۳۰ - ( ناشر )
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 655 عکس حوالہ نمبر : 229 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت روحانی خزائن جلد ۱۱ ۲۲ ۴۵.میرزامحمد یوسف بیگ صاحب سامانه ریاست پٹیالہ ہے.میاں محمد اکبر صاحب.شیخ شہاب الدین صاحب لودیانه ۴۷.شہزادہ عبدالحمید صاحب.کر گر ۲۸.منشی حمید الدین صاحب.گرگو ۲۹.میاں کرم الہی صاحب کو مو _ZA بٹالہ 6-17 ضمیمہ رسالہ انجام آتھم منشن تاج محمد خاں صاحب...لودیانہ روید شیخ مولا بخش صاحب.ڈنگہ گجرات سید محمد ضیاءالحق صاحب.۷۹.سید امیر علی شاہ صاحب سارجنٹ سیالکوٹ.شیخ محمد عبد الرحمن صاحب عرف شعبان کابلی ۸۰.میاں محمد جان صاحب.وزیر آباد ۱۱۲.خلیفہ جیب این صدا حسب تاجر لاہور ۱.میاں شادی خان صاحب سیالکوٹ ۱۱۳.پیر جی خدا بخش صاحب مرحوم.ڈیر ددون ۵۰ - قاضی زین العابدین صاحب خانپور - سرہند ۸۲.میاں محمد نواب خان صاحب تحصیلدار جہلم ۱۱۴- حافظ مولوی محمد یعقوب خان صاحب در ۵۱ - مولوی نظام حسن صاحب رجسٹرار...پیشاور ۸۳.میاں عبداللہ خان صاحب برای تو اب خان عصا حب ۱۱۵ شیخ چراغ علی نمبر دوار تجھہ غلام نبی ١٦ محمد اسمعیل غلام کبریا صاحب فرزند رشید مولوی ۹۴ مولون برہان الدین صاحب ۵۲- محمد انوار حسین خان صاحب شاہ آباد.ہر روئی ۵۳ - شیخ فضل الہی صاحب فیض اللہ چک ۸۵ - شیخ غلام نبی صاحسب.ویلی کو مو راولپنڈی محمد احسن صاحب امروہی.۵۴.میاں عبد العزیز صاحب.۵۵ مولوی محمد سعید صاحب شامی طرابلسی ۸۷ منشی رحیم بخش صاحب میو نسپل کمشنر لدھیانہ صاحب امروہی.۹۶ به بومحمد بخش صاحب بیڈ کلرک.چھاؤنی انبالہ ۷ - احمد حسن صاحب فرزند رشید مولوی محمد احسن ۵۶ - مولوی حبیب شاہ صاحب خوشاب ۸۸ ۵۷.حاجی احمد صاء بخارا 11....منشی عبدالحق صاحب کرانچی والہ حافة افضل احمد صاحب.حافظ لاہور ۱۱۸.سیٹھ احمد صاحب عبد الرحمن حالتی اللہ رکھا تا در مراں.۵۸.حافظ نور محمد صاحب فیض اللہ چپ مولوی قاضی امیر حسین صاحب بھیرہ 119 - میو جہ سے محمد صاحب حاجی اللہ رکھا تاجر براتی ۵۹.شیخ نور احمد صاحب..امرتسر ۹۱ میلوئی حسن علی صاحب مرحوم بھی گیپور ۱۰.سیٹھ ابراہیم صاحب صالح محمد حاجی اللہ رکھا اور ۶۰ - مولوی جمال الدین صاحبه سید واله ۹۲ موادی نیل احمد صاحب ان گیاں والی گوجرانوالہ ۱۲۱.سیٹھ عبدالحمید صاحب حاجی ایوب حاجی اللہ رکھا اور ۶۱.میاں عبد اللہ صاحب.ٹھٹھے شیر کا ۹۳ سید محمود شاہ صاحب مرحومہ.سیالکوٹ ۱۲۲.حاجی مہدی صاحب عربی بغداد کی تنزیل مرسد ۲۳.میاں اسمعیل صاحب.سمر ساده ۹۴ - مولوی غلام امام صاحب عزیز الواعظین منی پور آسام ۱۳۳۳.سیٹھ محمد یوسف صاحب حاجی اللہ رکھنا مویر ۶۳.میاں عبد العزیز صاحب نو مسلم.قادیان ۹۵ - رحمن شاد صاحب ناگپور ضلع چانده و ورد ۱۲۳.مولوی سلطان محمود صاحب میلا پور.۱۳۷ اسم پسر گریز محو مو منشی غلام دستگیر صاحب مرمر کر تیر ۶۴.خواجہ کمال الدین صاحب بی اے معدائل بہت لاہور ۹۶.میاں جان محمد صاحب مرحوم قادیان ۱۲۵.حکیم محمد سعید صاحب -۲۵ - مفتی محمد صادق صاحب بھیرہ مضلع شاہ پور منشی فتح محمدمعہ اہلبیت بز دار لیہ میر اسماعیل خان ا منشی قادر علی صاحب شیر محمد خاں صاحب کیر مرمر ۹۸ شیخ محمد صاحب.-4 منشی محمد افضل صاحب لاہور حال مباسہ ۹۹ حاجی منشی احمد جان صاحب مرحوم.لودریا نہ ۱۲۸.منشی سراج الدین صاحب ترمل کهیر می در ۱۸ - ڈاکٹرمحمد اسمعیل خان صاحب گیری فی ملازم پر ۱۰۰- منشی پیر بخش صاحب مرحوم....جامند هر ۱۲۹.قاضی غلام مرتضی صاحب اکسٹرا اسٹنٹ ۶۹ - میاں کریم الدین صاحب مدارسی قلعه و بجا سنگھ ۱۰۱ شیخ عبدالرحمن صاحب نو مسلم...قادریان کمشنر مظفر گره حال بیشتر ے.سید محمد اسمعیل دہلوی طالب مهم حال قادیان ۱۰۲.حابی عصمت اللہ صاحب.....اوردیانه ۳۰.مولوی عبد القادر خان صاحب جمالپور اودیانه ا با بوتاج الدین صاحب اونٹنٹ.لاہور ۱۰۳.میاں پیر بخش صاحب...شیخ رحمت اللہ صاحب تاجر..۱۰۴.منشی ابراہیم صاحب...۷۳.شیخ نبی بخش صاحب کو ٹر ۱۳۱ - مولوی عبد القادر صاحب خاص اودیانه ۱۳۲ مولوی رحیم اللہ صاحب مرحوم.....لایور الرحيم ۱۰۵ه منشی قمرالدین صاحب.۱۳۳ - مولوی غلام حسین صاحب......مرمر ۷۲ - منشی معراج الدین صاحہ ۱۰۶.حاجی محمد امیر خان اللہ حسب سہارنپور ۱۳۴ - مولوی غلام نبی صاحب مرحوم خوشاب شاه بود -۷۵ شیخ مسیح اللہ صاحب شاہجہان پوری ۱۰۷.حاجی عبد الرحمن صاحب مرحوم اودیانہ ۱۳۵.مولوی محمد حسین صاحب علاقہ ریاست کپور تھلہ منشی چوہدری نبی بخش صاحب معہ اہل بیت.بٹالہ ۱۰۸ - قو ۱۰۸.قاضی خواجہ علی عما......صور ۱۳.مولوی شہاب الدین صاحب غزنوی کابلی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں روحانی خزه ائن جلد ۱۱ 656 عکس حوالہ نمبر : 229 ۳۲۷ اہلِ مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت ضمیمہ رسالہ انجام آتھم ۱۳۷.مولوی سید محمد تفضل حسین صه حب ۱۹۷.سید مهدی حسین صاحب علاقہ پٹیالہ ۱۹۸.میاں الہ بخش صاحب علاقہ بند.امرتسر ۴۳۵ اکسٹرا اسٹنٹ علی گڑھ ضلع فرخ آباد ۱۹۸ مولوی حکیم نور محمد صاحب میکل ۱۹۹ - مولوی عنایت اللہ صاحب مدرس....مانانوا ۱۴.منشی صادق حسین صاحب مختار...اٹاوہ ۱۷۹ - حافظ محمد بخش مرحوم - کوٹ قاضی ۲۰۰.منشی میران بخش صاحب گوجرانوالہ - شیخ مولوی فضل حسین صاحب احمد آبادی.جہلم ھا.چوہدری شرف الدین صاحب کوٹلہ فقیر جہم ۲۰۱ - مولوی احمد جان صاحب د آیا اور ۱۰.میاں عبد العلی موضع عبدالرحمن ضلع شاد پوند ا۱۷.میاں رحیم بخش صاحب امرتسر ۲۰۲ - مولوی حافظ احمد دین چک سکندر گجرات ۱۱.منشی نصیر الدین صاحب لونی - حال حیدر آباد ۱۷۲.مولوی محمد الفضل صاحب کملہ.گجرات مولوی عبد الرحمن صاحب کہیوال.جہم ۱۴۲.قاضی محمد یوسف صاحب قاضی کوٹ موجر انوالہ ۱۷۳.میاں اسمعیل صاحب امرتسری ۲۰۴.میاں مہر دین صاحب....لالہ موسیٰ ۱۴۳۳- قاضی فضل الدین صاحب در ۱۷۴ - موسوی غلام جیلانی صاحب گھتر و نواں جالندھر ۲۰۵.میاں ابراہیم صاحب پنڈوری.جہلم ۱۴.قاضی سراج اله بین صاحب اور در ۷۵ میشی امانت خان صاحب نادوان.کانگڑہ ۲۰۲.سید محمود شاہ صاحب فتح پور - گجرات کریم ۱۷۶.قاری محمد صاحب.جہاں امر تر ۱۴۵.قاضی عبدالرحیم صاحب فرزند رشید قاضی ۲۰۷.محمد جوصاحب....ضیاء الدین صاحب کوٹ ق می گوجرانوالہ ۷۷.میاں کرم داد معہ اہل بیت.قادیان ۲۸.منشی شاہ : این صاحب.دینا.جہلم ۱۳۶.شیخ کرم الہی صاحب کلرک ریلوے.پٹیالہ ۱۷۸.حافظ نور احمد لووین شده ۲۰۹.منشی روشن دین صاحب.ڈنڈوت.اور ۱۴۷.میرزا عظیم بیگ صاحب مرحوم سامانہ پیالہ ۱۷۹.میاں کرم الہی صاحب.لا نور ۲۰.حکیم فضل الہی صاحب....لاہور ۱۴۸.میرزا ابراہیم بیگ صاحب مرحوم ربود مرا ا مرکز ۱۸۰.میاں عبد الصمد صا حب - روال ۲۱۱ - شیخ عبدالله دیوان چند صاحب کمپونڈر رہتاک ۲۱۲.منشی محمد علی صاحب ۲۱۳ مومو خشی امام الدین صاحب کلرک ۱۴۹.میاں غلام محمد طالب علم محیر ال.لاہور ۱۸۱.میاں غلام حسین معہ اہلیہ.۱۵- مولوی محمد فضل صاحب چنگا.گوجر خان ۱۸۲.میاں نظام الدین صاحب ۱۵۱- ماستر قادر بخش صاحب لد حياته ۱۸۳.میاں محمد صاحب جہلم ۲۱۴.منشی عبد الرحمن صاحب ۱۵۰.۱۵۲ منش اله بخش صاحب 11 ۱۸۴.میاں علی محمد صاحب جہلم گھر کو ہو کر کوئی " ۲۱۵.خواجہ جمال الدین صاحب کی اسے 11 سور حال جموں ۱۵.حاجی ملا نظام الدین صاحب ۱۸۵.میاں عباس خان کہو ہار.گجرات ۲۱۲ م 17 ۱۵۴.عطاء الہی نحوت گڑو..پٹیالہ ۱۵۵.مولوی نور محمد صاحب مانگت ۱۵۶.مولوی کریم اللہ صاحب.لا ہوں -۲- منشی مولا بخش صاحب.کرک.۱۸۶.میاں قطب الدین صاحب کوٹلہ فقیر جہلم ۲۱۷- شیخ محمد حسین صاحب مراد آبادی پیاله ۱۸۷.میاں اللہ وہ خان صاحب اڈیالہ بور ۲۱۸.عالمہ شاہ صاحب کھاریاں گجرات امر - محمد حیات صاحب چپک جائی...کرو ہو ۲۱۹ - مولوی شیر محمد صاحب ہو جن....شاہپور ۱۵۷ سید عبدالبی صاحب سولان شمله ۱۸۹ - محمد ام مبدلوی محمد صدیق صاحب بھیره ۲۰.میاں محمد الحق صاحب اور سیر بھیرہ - حال ممیاسه ۱۵۸ مولوی محمد عبد اللہ خان صاحب پٹیالہ ۱۹۰ - عبد المغنی صاحب فرزند رشید مولوی ۲۲۱.میرزا اکبر بیگ صاحب...کا انور ۱۵۹.ڈاکٹر عبدالحکیم خاں صاحب.برہان الدین صاحب جیلی ۲۲۲.مولوی محمد یوسف صاحب....سنور ۱۶۰.ڈاکٹر یوڑے خان صاحب تصبر ضلع نا ہوں ۱۹۱ قاضی چراغ الدین کوٹ قاضی - گوجر انوالہ ۲۳۳.میاں عبد الصمد صاحب.کو کسی ۱۶.ڈاکٹر نسین رشید الدین صاحب را در حال چکرانه ۱۹۲.میاں فضل الدین صاحب قاضی کوت ۲۲۴.منشی عطا محمد صاحب سیالکوٹ ۱۹۲.غلام فی الدین خان صاحب فرزند ڈاکٹر ہو تے خان صاحب ۱۹۳ میاں نعیم الدین صاحب کوئلہ فقیر - جہم ۲۲۵ - ۲۲۵ - شیخ مولا بخش صاحب.۱۹۳ مولوی صفدر حسین صاحب حیدر آباد دکن ۱۹۴.قاضی میر محمد صاحب کوٹ کھلیان ۲۲۶ - سید فصیلت علی شاہ صاحب ڈپٹی انسپکٹر ۱۹۵.میاں اللہ تا صاحب سنت - گوجرانوالہ دنگه ۱۶۴- خلیفہ نوردین صاحب.۱۶۵.میاں اللہ وہ صاحب.جموں ۱۹۶.میاں سلطان محمد صاحب الحوار ۲۲۷ منشی رستم علی صا حب کو رٹ انسپکٹر گورداسپوره ۱۶۶.منشی عزیز الدین صاحب...کانگڑہ ۱۹۷.مولوی خان ملک صاحب کھیوال ۲۲۸ - سید احمد علی شاہ صاحب سیالکوٹ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں روحانی خزائن جلد ۱۱ بهم سوم ۲۲۹.ماسٹر غلام محمد صاحب ۲۳۰.حکیم محمد دین صاحب.....657 عکس حوالہ نمبر : 229 ۳۲۸ خوشب ۲۹۳ اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت ضمیمه رساله انجام آتھم عبد الکریم صاحب مرحوم...چهار و حافظ مولوی فضل دین صاحب ناده بریر ۲۹۴.عبد الوہاب صاحب بغدادي ۳۶۳- سید دلدار علی صاحب بلور کانپور ۲۹۵.میاں کریم بخش صاحب مرحومه مغفور جمال پور سیالکوٹ ۲۶۱.میاں حاجی اور یام ۲۳۱.میاں غلام محی الدین صاحب کویر ۲۳۲.میاں عبد العزیز صاحب موکر ۲۶۴- سید رمضان علی صاحب منشی محمد دین صاحب ۲۳۳ ۲۳۴ کر میں " منشی عبدالمجید صا حب او جله گور با سپیدر سید فرزند حسین صاحب چاند پور.۲۳۵.میاں خدا بخش صاحب.بٹالہ # ضلع لدھیانہ ۲۶۵.سید جیون علی صاحب پلول - حال الہ آباد ۲۹۶.عبدالعزیز صاحب عرف عزیز الدین نا سنگ حافظ غلام نبی الدین صاحب بھیرہ حال قادیان ۲۹۸ محمد اسمعیل صاحب نقشہ نویس کا کار ریلوے ۲۶۷.سید اہتمام علی صاحب موہر ونڈا." سوسو ۲۳۰ منشی حبیب الرحمن صاحب حاجی پور کپور تھلہ ۳۶۸- حاجی نجف علی صاحب کٹر محلہ الہ آباد ۲۹۹.احمد دین صاحب.چک.کھاریاں ۲۳۷ محمد حسین صاحب نالیوں والی.گوجرانوالہ ۲۶۹.شیخ گلاب صاحب ۳۸ میشم زین الدین محمد ابراہیم انجینئر بمبئی ۲۷۰.شیخ خدا بخش صاحب ید فضل شاد صا حب...الا ہوں مرمر جھو کر کو میر ۳۰۰ محمد امین کتاب فروش جہلم کریم ۳۰۱.مولوی محمود حسن خان صاحب مدرسی ملازم پٹیالہ محمد رحیم الدین حبیب وانه ۲۷۱.حکیم محمد حسین صاحب لا ہوں جموں ۲۴۰ - سید ناصر شاہد صاحب سب اور سیر.ارڈ کی کشمیر ۲۷۲.میاں عطا محمد صاحب سیالکوٹ ۳۰۳.شیخ حرمت علی صاحب کراری اللہ آباد ۲۴۱.منشی عطا محمد صاحب چنیوٹ جھنگ ۲۷۳ - میاں محمد دین صاحب ۳۰۲.میاں نور محمد صا حب غوت گڑھ پیالہ -۲ شیخ نور احمد صاحب جالندھر - حال ممباسه ۲۷۴.میاں محمد حسن صاحب عطاء لدہیانہ ۳۰۵ - مسترکی اسلام احمد صاحب بھیرو ۲۴۳.منشی سرفراز خان صاحب.جھنگ ۲۷۵.سید نیاز علی صاحب.بدایون حال را میپور ۳۰۶.حسینی خاں صاحب..الدآباد ۲۳۴ مولوی سید محمد رضوی صاحب حیدر آباد ۲۷۶.ڈاکٹر عبدالشکور صاحب....سرمہ ۳۰۷.قاضی رضی الدین صاحب.....امیر آباد مفتی فضل الرحمن صاحب معہ اہلیہ بھیرہ ۲۷۷.شیخ حافظ الہ دین صاحب بی اے جہاور یاں ۳۰۸ - سعد اللہ خان صاحب الہ آباد ۲۴۵ ۲۴۶.حافظ محمد سعید صاحب بھیرہ - حال لندن ۲۷۸ - میاں عبدالسبحان...۲۴۷.مستر کی قطب الدین صاحب بھیرہ ۲۷۹.میاں شہامت خان - ۲۵۰ ۲۵۱.میاں محمد شفیع صاحب لاہور ۳۰۹ مولوی عبدالحق صاحب ولد مولوی فضل حق نادون صاحب صدر کی ماہانہ پٹیالہ ۲۸۰ مونوق عبد الحکیم صاحب دهار و از علاقه کمیتی ۳۱۰ - مولوی حبیب اللہ صاحب مرحوم محافظ دفتر پولیس چیم ۲۸۲.عبدالرحمن صاحب پنواری سنوری.رجب بھی صاحب پیشتر ساکن جوانی کہنہ مستری عبدالکریم صاحب عربی ۲۴۹.مسٹر کی تعلام الہی عصائب مویر ۲۸۱.قاضی عبد اللہ صاحب کوٹ قاضی میاں عالم دین صاحب مرسہ ۲۸۳ برکت علی صاحب مرحومہ جمعہ غلام نبی ضلع الہ آباد ۲۵۲.میاں نجم الدین صاحب کو ہو " ۲۵۳.میاں خادم حسین صاحب کویر ۲۵۴ - با بوغلام رسول صاحب مرحو ۲۸۴ - شہاب الدین صاحب ۳۱۳.ڈاکٹر سید منصب علی صاحب پینشنر.الہ آباد ۲۸۵ - صاحب بین صاحب طبال - گجرات ۱۳.میاں کریم اللہ صاحب سارجنٹ پولس جہلم ۲۸۶ - مولوی نظام حسین مرحوم...ویند نگر ۲۵۵ شیخ عبدالرحمن صاحب تو مسلم ، 27 ۲۸۷ نواب دین صاحب مدرس و یا نگر ۲۵- مولوی سردار محمد صاحب لون میانی ۳۸۸ - احمد دین صاحب.۲۵۷ - مولوی دوست محمد صاحب ۲۸۹.عبداللہ صاحب قرآنی...۲۵۸.مولوی حافظ محمد صاحب بھیرو جان کشمیر - ۲۹۰ - کرم الہی صاحب کمپازیٹر ۲۵۹ مولوی شیخ قادر بخش صاحب - احمد آباد ۲۹۱.سید محمد آفندی منشی اللہ اور صاحب تکرک چھاؤنی شاہپور ۲۹۲ - عثمان عرب صاحب طائف شریف ترکی مناره لاہور
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 658 عکس حوالہ نمبر : 230 حوموجود و مشهود ذلك الكتاب الرتب فيه اہلِ مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت شریعت و طریقت را گریه با رایت واصحاب معرفت و حقیقت را نوید سعادت یاد که دیرین نوان معین اقتران کتاب مستطاب الب الالباب اصلایت د قر آن کمشن از این دوق در دیگر از فرین اسرار توحیدی مسی بقا نمیس المجالس المعروف به اشاران دیدی از لفوظات قلب مدار فوت روزگار سلطان العارفين خليفة الم في السموات والارضين مركنت الولايته والعرفان المتصرف في الاكران مروج المعرولت قلب الحقيقة نور لفض وجود بحت ذات مقدس حضورا قدر بدلیل توحید حضرت خواجه نام مدیر فی استحالی من که جمع که به بنده رکن الدین پر برسونی بیت اله الا الا الصادق و یقین است بانوان بر است بنیان سندان کاملین مجبته اواه لين قطب الموحدین شیخ الاسلام محی آبی مورد انوارنا مناسی مشقت خواجه و ریش سجاد این دام این دست عالم الناس الطول با این توجه ان ال نمر 10 مراء ملیر خان صاحب بہ اور امیر گونگ سلمه
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 659 عکس حوالہ نمبر : 230 اہل مشرق اور مہدی کی تائید و نصرت د ورا نیست که عقیده تثلیث دو صلیب را که سراسر کفر است بگذارند و بتوحید راکه.خداوند تعالی بگروند و علما اس وقت را به بینید که دیگر گرده قلاب با طلا و گذاشته صرف در سوی این چنین نیک مرد که افایل سنت و جماعت است و بر صرا تا قیم است دراه برایت می نماید افتاده اند و روی کمک یکی از مکالمه ای را می بیند که ان طاقت بیشه به خارج است و تمام کلام او ملوا معارف و حقائق دو بدایت بهست داز مقصد اہل سنت و جماعت و ضروریات دین هرگز منکر نیست بعد ازران فرمودند کمر را صاحب بر همه دیت خود بسیار علامات بیان کرده مگر انه انمیان در علا داست که بر کتاب خود در مربع ساخته بیان نموده است بر تیم و به به غایت بیمه دھونی سویت ارگواہاند.یکی اینکه او گفته که و حدیث شریعت آمده است که قال النبي صلى الله عليه وسلم يخرج المهدي من تربية يقال لها كدعة ويصدف تعمى البلاد على عدة أهل بدر ثلاث مائة اللہ تعالی بیج يفة مختومة رأى مبطوعة فيها عدا د اسيا عدادات با سما ظهر و بلاد هو دخلا لهو يیعنی فرمون دنبی صلی اله علیه و سلم بردن آمید مهدی از دهی گفته دارد با گروه کار کرده در اصل محرمیت کا دریان است.دوم این است که او میگوید که در دار قطنی این حدیث ار ام محمد با قرضی الله هسته روایت کرده است که من مشهدينا التين لم يكونا مند خلق السموت والارض بينك القمر لاول ليله من رمضان تنكف الشمس في النصف منه بر گاز خرون محمد کسون شمسی بنایی اش هم زماه اپریل او بشرده مصدو نود و چهار روانه شد نیس مرزا صاحب برای اتمام محبت خود در اطراف واکنان عالم اشتهار سینی ترجمہ : حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مہدی ایک ایسی بستی سے ظاہر ہوگا جسے ” کدعہ" کہا جائے گا (کدعہ در اصل ”قادیان" کی عربی شکل ہے).اور اللہ تعالی اس کے اصحاب کو دنیا کے دور دراز سے اصحاب غزوہ بدر کی تعداد کے برابر جمع کرے گا.اور اس کے پاس ایک کتاب ہوگی جس میں اس کے اصحاب کی تعداد اور ان کے نام مع ان کے شہروں اور ان کی صفات کے ساتھ ہوں گے.
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 660 غلامان مسیح محمدی کا مقام 38 - غلامان مسیح محمدی کا مقام عَنْ أَبِي هُرَيْرَةٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.....قَالَ وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اَلَسْنَا بِإِخْوَانِكَ؟ قَالَ بَلْ أَنْتُمُ أَصْحَابِي وَإِخْوَانِيَ الَّذِيْنَ لَمْ يَاتُوا بَعْدُ وَأَنَا فَرَطْهُمْ عَلَى الْحَوْضِ......الخ 231 ( مسند احمد بن حنبل اردو جلد چہارم صفحه 232-233 مترجم مولانامحمد ظفر اقبال مکتبہ رحمانیہ لاہور ) ترجمہ: حضرت ابو ھریر یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ ( جنت البقیع میں ) فرمایا : میرے دل کی تمنا ہے کہ کیا ہی خوب ہوتا جو ہم اپنے بھائیوں کو دیکھ پاتے.صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو بھی نہیں آئے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیشرو ہوں گا.! تشریح: علامہ سیوطی نے یہ حدیث صحیح قرار دی ہے.حضرت ابوھریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مدینہ میں جنت البقیع کے قبرستان تشریف لے گئے اور اہل قبور کو سلام کیا.پھر آخری زمانہ کی جماعت آخرین کا ذکر خیر کر کے ان کے لئے عجب والہانہ محبت کا اظہار کیا جو یقیناً قابل رشک ہے.صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی دنیا میں آئے ہی نہیں.آپ نے فرمایا تم پنج کلیان گھوڑے (جن کے پاؤں اور پیشانی پر سفیدی کے نشان ہوتے ہیں ) کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان دیکھو تو پہچان لو گے یا نہیں.صحابہ نے اثبات میں جواب دیا تو آپ نے فرمایا کہ قیامت کے دن وضو ( میں ہاتھ منہ دھونے ) کی وجہ سے میرے امتیوں کے چہرے اور ہاتھ پاؤں روشن ہوں گے اور میں حوض کوثر پر ان کا پیشرو ہوں گا.اس کے بالمقابل وہ لوگ جنہوں نے آپ کی تعلیم چھوڑ دی ان کے لئے آپ نے سخت ناراضگی کا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 661 غلامان مسیح محمدی کا مقام اظہار کرتے ہوئے اپنے سے دور رہنے کا ارشاد فرمایا جس سے خدا کی پناہ مانگنی چاہئے.مسیح و مہدی پر ایمان لانے والی اس آخری جماعت کے بارہ میں اللہ تعالیٰ سے علم پاکر ان کی خوبیوں ، نیک صفات اور مقام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار ہا بڑی محبت سے ذکر کیا.چنانچہ ایک روایت میں ہے.ابومحیر نیز بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک صحابی ابو جمعہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سناؤ جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو.انہوں نے کہا ہاں میں تمھیں ایک بہت اچھی حدیث سناتا ہوں.ایک صبح ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا.حضرت ابو عبیدہ بن الجراح بھی ہمارے ساتھ شریک طعام تھے.انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی ہم سے بھی بہتر ہوگا؟ ہم نے اسلام قبول کرنے کی سعادت پائی اور آپ کے ساتھ دینی خدمات اور جہاد میں شرکت کی.آپ نے فرمایا ہاں ایک قوم ہے جو تمہارے بعد ہوگی وہ مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا نہیں.( سنن دارمی اردو جلد دوم صفحه 479 مترجم حافظ عبدالستار حماد اسلامی اکادمی لاہور ) گویا رسول اللہ کو دیکھے بغیر آپ پر ایمان لانا اور آپ کے عشق میں سرشار ہو کر قربانیاں کرنا یہ اس جماعت کا خاص شیوہ ہو گا اور اس وجہ سے وہ بڑی شان کی حامل ہوگی.پس کتنے سعادت مند اور خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہوں نے امام وقت مسیح و مہدی کے ذریعہ ان کے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر از سرنو ایمان تازہ کیا اور آپ سے سچی محبت اور کامل اطاعت کی برکت سے دین حق کی راہ میں جان و مال اور وقت کی قربانیوں کی توفیق پائی اور پارہے ہیں جس کے نتیجہ میں عظیم الشان دینی فتوحات کے سلسلے جاری وساری ہیں.و باللہ التوفيق سورۃ الجمعۃ کی آیت و آخرين منهم“ کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے صحابہ رسول ﷺ سے اپنے اصحاب کی مشابہت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: " اللہ جل شانہ نے اس آخری گروہ کو مِنْهُمْ کے لفظ سے پکارا تا یہ اشارہ کرے کہ معائنہ منجزات میں وہ بھی صحابہ کے رنگ میں ہی ہیں.سوچ کر دیکھو کہ تیرہ سو برس میں ایسا زمانہ منہاج نبوت کا اور کس نے پایا.اس زمانہ میں جس میں ہماری جماعت
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 662 غلامان مسیح محمدی کا مقام پیدا کی گئی ہے کئی وجوہ سے اس جماعت کو صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشابہت ہے.وہ معجزات اور نشانوں کو دیکھتے ہیں جیسا کہ صحابہ نے دیکھا.وہ خدا تعالیٰ کے نشانوں اور تازہ بتازہ تائیدات سے نور اور یقین پاتے ہیں جیسا کہ صحابہ نے پایا.وہ خدا کی راہ میں لوگوں کے ٹھٹھے اور جنسی اور لعن طعن اور طرح طرح کی دلآزاری اور بد زبانی اور قطع رحم وغیرہ کا صدمہ اُٹھا رہے ہیں جیسا کہ صحابہ نے اٹھایا.وہ خدا کے کھلے کھلے نشانوں اور آسمانی مردوں اور حکمت کی تعلیم سے پاک زندگی حاصل کرتے جاتے ہیں جیسا کہ صحابہ نے حاصل کی.بہتیرے اُن میں سے ایسے ہیں کہ نماز میں روتے اور سجدہ گاہوں کو آنسوؤں سے تر کرتے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم روتے تھے.بہتیرے اُن میں ایسے ہیں جن کو سچی خوا ہیں آتی ہیں اور الہام الہی سے مشرف ہوتے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم ہوتے تھے.بہتیرے اُن میں ایسے ہیں کہ اپنے محنت سے کمائے ہوئے مالوں کو محض خدا تعالیٰ کی مرضات کے لئے ہمارے سلسلہ میں خرچ کرتے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم خرچ کرتے تھے.اُن میں ایسے لوگ کئی پاؤ گے کہ جو موت کو یادر کھتے اور دلوں کے نرم اور کچی تقویٰ پر قدم مار رہے ہیں جیسا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی سیرت تھی.وہ خدا کا گروہ ہے جن کو خدا آپ سنبھال رہا ہے اور دن بدن اُن کے دلوں کو پاک کر رہا ہے اور ان کے سینوں کو ایمانی حکمتوں سے بھر رہا ہے.اور آسمانی نشانوں سے اُن کو اپنی طرف کھینچ رہا ہے.جیسا کہ صحابہ کو کھینچتا تھا.غرض اس جماعت میں وہ ساری علامتیں پائی جاتی ہیں جو وَ آخَرِينَ مِنْهُم 'کے لفظ سے مفہوم ہو رہی ہیں.اور ضرور تھا کہ خدا تعالیٰ کا فرمودہ ایک دن پورا ہوتا.“ ایام الصلح روحانی خزائن جلد 14 ص 306-307 ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 663 عکس حوالہ نمبر : 231 ونا الكم الرسول محمد در منال سال است ایران اور کریم کو دی ہیں کوے از ادریس سے منع کریں بیس باز آجاؤ رحمة الله منام احمدی ن لی جلد چهارم ( المتوفي الله) مولانا من ظفراقبال حدیث نمبر: ۷۱۱۹ تا حدیث نمبر : ۱۰۹۹۷ رحمانیہ امنة غرد سٹیٹ اردو بازار لاهور 042-37224228-37355743: غلامان مسیح محمدی کا مقام
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 664 غلامان مسیح محمدی کا مقام مستند امام احمد بن فضیل ترسید مترجم عکس حوالہ نمبر: 231 مسند أبي هريرة منه بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَلَانٍ قَالَ سُلَيْمَانُ كَانَ يُطِيلُ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيْنِ مِنَ الظَّهْرِ وَيُخَفِّفُ الْأَخْرَيَيْنِ وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَضَلِ وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِوَسَطِ الْمُفَضَلِ وَيَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِطِوَالِ الْمُفَصَّلِ اصححه ابن خزيمة: (٥٢٠).قال الألباني: صحيح (النسائي: ١٦٧/٢، ابن ماجة: ۸۲۷).قال شعیب اسناده قوی [ انظر: ١٠٩٨٥،٨٣٤٨].Y (۷۹۷۸) حضرت ابو ہریرہ ہی اللہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی ہی کے بعد کسی شخص کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو نبی پہنا کے سب سے مشابہ ہو، سوائے فلاں شخص کے راوی کہتے ہیں کہ وہ نماز ظہر میں پہلی دو رکعتوں کو نسبتا لمبا اور آخری دور کعتوں کو مختصر پڑھتا تھا، عصر کی نماز ہلکی پڑھتا تھا، مغرب میں قصار مفصل میں سے کسی سورت کی تلاوت کرتا ، عشاء میں اوساط مفصل میں سے اور نماز فجر میں طوال مفصل میں سے قراءت کرتا تھا.( ٧٩٧٩) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلاء بن عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِى قَرَابَةٌ أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونَ وَأَحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِينُونَ إِلَى وَاحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ قَالَ لَئِنْ كُنتَ كَمَا تَقُولُ فَكَأَنَّمَا تُسِفُهُمُ الْمَل وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنْ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ صححه مسلم (٢٥٥٨)، و ابن حبان (٤٥١))، (انظر: ۱۰۲۸۹۰۹۳۳۲] (۷۹۷۱) حضرت ابو ہریرہ ہی خدا سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی پیدا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے کچھ رشتے دار ہیں، میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں، میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں، میں ان سے در گذر کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں، نہیں دپیکا نے فرمایا اگر واقع حقیقت اس طرح ہے جیسے تم نے بیان کی تو گویا تم انہیں جلتی ہوئی راکھ کھلا رہے ہو، اور جب تک تم اپنی اس روش پر قائم رہو گے، اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ایک مددگار رہے گا.(۱۹۸۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَدُ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلَاةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أتى إلَى الْمَقْبَرَةِ فَسَلَّمَ عَلَى أهْلِ الْمَقْبَرَةِ فَقَالَ سَلَامٌ عَلَيْكُمْ دَارَ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لاحِقُونَ ثُمَّ قَالَ وَدِدْتُ أَنا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ السنا بإخوانِكَ قَالَ بَلْ أَنتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانِي الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ ن أمكَ بَعْدُ قَالَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا كَانَ لَهُ خَيْل عَرَ مُحَجَّلَة بَيْنَ ظهرَانَي عَيْل بهم دُهُم أَلَمْ يَكُن يَعْرِفُهَا قَالُوا بَلَى قَالَ تكْنُ يَعْرِلُهَا قَالُوا بَلَى قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غَرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أ الْوُضُوءِ وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ ثُمَّ قَالَ أَلَا تَبْدَادَنَّ رِجَالٌ مِنْكُمْ عَنْ حَوْضِى كَمَا يُدَادُ الْبَعِيرُ الضَّال أَنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمَّ فَيُقَالُ إِنَّهُمْ بَتَلُوا بَعْدَكَ فَأَقُولُ سُحْقًا سُحْقًا اصححه مسلم (٢٤٩)، وابن عزيمة: (٦)].
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 665 عکس حوالہ نمبر : 231 مسند امام احمد ابن جبیل بهینه مترجم ۲۳۲ غلامان مسیح محمدی کا مقام مستند ابن هريرة من انظر: ٩٢٨١٨٨٦٥].(۷۹۸۰) حضرت ابو ہریرہ اللہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ قبرستان تشریف لے گئے، وہاں پہنچ کر قبرستان والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا اے جماعت مؤمنین کے مکینو! تم پر سلام ہو ، ان شاء اللہ ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں، پھر فرمایا کہ میری تمنا ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھ سکیں، صحابہ کرام نیا تو نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ نبی علیہ نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی نہیں آئے ، اور جن کا میں حوض کوثر پر منتظر ہوں گا، صحابہ کرام نیا ہم نے عرض کیا یارسول اللہ میرا آپ کے جو امتی ابھی تک نہیں آئے ، آپ انہیں کیسے پہچانیں گے؟ نبی پیدا نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر کسی آدمی کو کا سفید روشن پیشانی والا گھوڑا کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہو، کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچان سکے گا؟ صحابہ کرام جمادی ہم نے عرض کیا کیوں نہیں، تی پینا نے فرمایا پھر وہ لوگ بھی قیامت کے دن وضو کے آثار کی برکت سے روشن سفید پیشانی کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض کوثر پر ان کا انتظار کروں گا.پھر فر ما یا یاد رکھو! تم میں سے کچھ لوگوں کو میرے حوض سے اس طرح دور کیا جائے گا جیسے گمشدہ اونٹ کو بھگایا جاتا ہے، میں انہیں آواز دوں گا کہ ادھر آؤ لیکن کہا جائے گا کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین کو بدل ڈالا تھا تو میں کہوں گا کہ دور ہوں ، دور ہوئی.( ۷۹۸۱ ) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤْمِنُ الْمُؤْمِنُ مَرَّتَيْنِ أَو ثَلَاثًا يَغَارُ يَغَارُ وَاللَّهُ أَشَدُّ غَيْرًا (راجع: ٧٢٠٩] (۷۹۸۱) حضرت ابو ہریرہ ہی خلیفہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ نے دو تین مرتبہ فرمایا مومن غیرت مند ہوتا ہے، اور اللہ اس سے بھی زیادہ فیور ہے.( ۱۹۸۲ ) حَدَّتَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّلَنَا دُعَةُ سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الا اللُّكُمْ عَلَى مَا يَرْفَعُ اللَّهُ بِهِ الدَّرَجَاتِ وَيَمْحُو بِهِ الْخَطَايَا كَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ (راجع: ۷۲۰۸] (۷۹۸۲) حضرت ابو ہریرہ بینہ سے مروی ہے کہ نبی چیلہ نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعے اللہ درجات بلند فرماتا ہے اور گناہوں کا کفارہ بناتا ہے؟ کثرت سے مسجدوں کی طرف قدم اٹھنا، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرتا اور طبعی نا پسندیدگی کے باوجود ( خاص طور پر سردی کے موسم میں ) خوب اچھی طرح وضو کرنا.( ۷۹۸۲ ) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لتودنَّ الْحُفُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُفَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الْقَرْنَاءِ تَنْطَحُهَا راجع: ۷۲۰۳).
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 666 عکس حوالہ نمبر : 232 غلامان مسیح محمدی کا مقام alll احادیث مبارکہ کاظمی ترین مجموعه سربازمى ابو محمد عبد الله بن عبد الرحمن التميمي الدارمي النروف ترجمه و منت شيخ الذي حافظ عبدالستار حماد تخريج وفوائد: ابو الحسن عبد المنان راسخ نظر ثانی مین این قاری سعید احم کلیری حافظ مطیع الله ۲۵۵ هر اسو مي هذا الحديثة المياة اسلامی اکادمی الفضل ماركيٹ اُردوبازارلا k 042-37357587
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں سنن الدارمي 667 عکس حوالہ نمبر: 232 غلامان مسیح محمدی کا مقام 479 كتاب الرقاق مي عَنِ ابْنِ مُحَيُرِيزٍ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي جُمُعَةَ ابن محمیر یہ کہتے ہیں میں نے ابو جمعہ سے کہا جو صحابی ہیں کہ رَجُلٍ مِنَ الصَّحَابَةِ حَدِلْنَا حَدِيثًا ہم سے کوئی حدیث بیان کریں جو آپ نے رسول سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُول الله ﷺ قَالَ نَعَمُ اللہ نے علم سے سنی ہو انہوں نے کہا: ”ہاں میں تم سے أحَدِلُكَ حَدِيثًا جَيّدًا تَغَدَيْنَا بہت عمدہ حدیث بیان کروں گا.ہم صبح کے وقت رسول رَسُولِ اللَّهِ ﷺ وَمَعَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ اللہ سلم کے پاس گئے اور ہمارے ساتھ ابوعبیدہ بن لُجَرَّاح فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ أَحَدٌ.جراح بنی نہ تھے.انہوں نے کہا: "یا رسول اللہ ! کوئی ہم مِنَّا أَسْلَمْنَا وَجَاهَدُنَا مَعَكَ قَالَ نَعَمُ سے بھی بہتر ہے؟ ہم ایمان لائے اور آپ کے ساتھ جہاد قَوْم يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِكُمُ يُؤْمِنُونَ ہی کیا آپ نے فرمایا: ”ہاں وہ لوگ جو تمہارے بعد ہوں وَلَمْ يَرَوْنِي.گے اور مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لائیں گے.“ :فوائد (1) (( قُلْتُ لَابِى جُمُعَةَ رَجُلٍ مِنَ الصَّحَابَةَ.)) ان الفاظ سے معلوم ہوتا (۱) ہے کہ ابو جمع صحابی رسول تھے کسی ذات کے بارے اتنا ہی معلوم ہو جانا اس کی تعدیل ، نقاہت کے لیے کافی ہے کیونکہ محدثین ، اصولیین کا قاعدہ ہے ((الصَّحَابَةُ كُلُّهُمْ عَدُولُ.)) صحابہ سارے کے سارے عادل ہیں.(۲) صحابہ کی سوچ کا محور عموماً دینی اعتبار سے بہتر یا افضل ہونا ہوتا تھا.(۳) صحابہ دی کنیم اسلام کے بعد جہاد کو انتہائی عظیم عمل سمجھتے تھے.(۴) جو شخص آپ ملنے کی ہم پر ہن دیکھے ایمان لائے وہ صحابہ سے بہتر ہے لیکن یہ بہتری مطلق نہیں ہوگی کیونکہ (لَيْسَ الْخَيْرُ كَالْمُعَايَنَة.(( کہ منی سنائی بات آنکھوں دیکھی کی طرح نہیں ہو سکتی کیونکہ سننے سے بات اس طرح دل میں نہیں جمتی جس طرح دیکھنے یا مشاہدہ کرنے سے اس کا اثر دل پر ہوتا ہے ، اب جب انہوں نے اللہ کے نبی کو دیکھا ہے، آپ کی زندگی کا اٹھنے بیٹھنے کا مشاہدہ کیا ہے، آپ پر وحی اور فرشتوں کے نزول اور دیگر نشانیوں کو دیکھا ان کے لیے ایمان لانا آسان ہے ، بنسبت ان لوگوں کے جو ان چیزوں کا مشاہدہ نہ کر سکے.انہوں نے غیب پر ایمان لاکر زیادہ جرات کا مظاہرہ کیا ہے.اس سے ہٹ کر صحابہ کو دوسروں کی نسبت ہر اعتبار سے برتری حاصل ہے.آپ نے علم کا فرمان ہے: ((Y تَسُبُوا أَصْحَابِي فَلَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ أَنْفَقَ مِثْلُ أحَدُ ذَهَبًا مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِهِمْ وَلَا نَصِيفَه.)) ”میرے صحابہ کو گالی نہ دو، سو اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کرے تو وہ ان کے ایک مد غلہ یا اس کے نصف کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا." (متفق علیہ ) صحيح أخرجه الطبراني في الكبير 22/4(3538) واحمد 160/4
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 668 نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان 39.نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان عَنْ أَبِى مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضِ بِهَا 233 نَخْلٌ فَذَهَبَ وَ هَلِى إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوِ الْهَجَرُ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ ( صحیح بخاری اردو جلد دوم صفحہ 586 پروگریسو بکس لاہور) يَثْرِبُ.ترجمہ: حضرت ابو موسی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں جس میں کھجور کے باغات ہیں.میرا خیال اس طرف گیا کہ وہ یمامہ یا ہجر ( کا علاقہ ہے ) مگر دیکھو وہ مدینہ یثرب نکلا.تشریح بخاری اور مسلم اس حدیث کی صحت پر متفق ہیں.نسائی اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے.انبیاء کے رویا اور کشوف وحی کا درجہ رکھتے ہیں لیکن کئی الہی حکمتوں کے پیش نظر بعض دفعہ ان کی تعبیر خود صاحب رؤیا و کشف پر بھی پوری طرح واضح نہیں ہوتی یہاں تک کہ اپنے وقت پر وہ رویا پوری ہوکر خود اپنے معنی کھول دے.چنانچہ صلح حدیبیہ کے موقع پر یہی ہوا جیسا کہ قرآن شریف میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو (اس کی) رویا حق کے ساتھ پوری کر دکھائی کہ اگر اللہ چاہے گا تو تم ضرور بالضرور مسجد حرام میں امن کی حالت میں داخل ہو گے.اپنے سروں کو منڈواتے ہوئے اور بال کترواتے ہوئے.ایسی حالت میں کہ تم خوف نہیں کرو گے.(الفتح: 28) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رویا میں دیکھا تھا کہ آپ اپنے صحابہ کے ساتھ امن سے طواف کعبہ کر رہے ہیں.اس خواب کو ظاہری طور پر پورا کرنے کی خاطر آپ اسی سال عمرے کا قصد فرما کر مکہ معظمہ تشریف لے گئے ، حدیبیہ کے مقام پر کفار مکہ نے روک لیا اور صلح حدیبیہ کے مطابق آپ اس سال عمرہ نہ فرما سکے.کفار سے آئندہ سال عمرہ کرنے پر مصالحت ہوئی.اس موقع پر حضرت عمرؓ جیسے جلیل القدر صحابی کو بھی یہ ابتلاء پیش آ گیا اور انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اللہ کا وعدہ سچا نہیں پھر کیوں ہم یہ ذلت قبول کر رہے ہیں.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 669 وعدہ یقینا سچا ہے مگر یہ وعدہ تو نہیں تھا کہ اسی سال عمرہ کریں گے.نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان 234 ( صحیح بخاری اردو جلد دوم صفحہ 106 - 108 پروگریسو بکس لاہور ) اس قسم کا دوسرا واقعہ یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے علم پاکر ازواج مطہرات کو اپنی آخری بیماری میں خبر دی کہ جس بیوی کے ہاتھ زیادہ لمبے ہیں وہ (میری وفات کے بعد ) سب سے پہلے مجھے آملے گی.اُمہات المؤمنین نے اس کے ظاہری معنی خیال کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اپنے ہاتھ ماپنے شروع کر دیئے اور وہ سمجھیں کہ حضرت سودہ جن کے سب سے لمبے ہاتھ تھے ، وہی سب سے پہلے وفات پا کر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جاملیں گی.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تردید نہ فرمائی اور نہ ہی ازواج کو ہاتھ ماپنے سے روکا.حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں بعد میں حضرت زینب اُم المساکین سب سے پہلے فوت ہوئیں تو ہمیں پتہ چلا کہ لمبے ہاتھوں کی تعبیر صدقہ سے تھی کہ حضرت زینب اُم المساکین صدقہ ( صحیح بخاری اردو جلد اول صفحہ 733 پروگریسو بکس لاہور ) بہت کیا کرتی تھیں.مذکورہ بالا حدیث میں بھی یہی مضمون بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رویا میں اپنا دار الحجرت دیکھا تو اسے یمامہ یا حجر سمجھے مگر بعد میں ظاہر ہوا کہ وہ مدینہ ہے.پس کسی رؤیا کی تعبیر بعض دفعہ خود انبیاء پر ظاہر نہ ہونا کوئی قابل اعتراض بات نہیں بلکہ مخفی الہی حکمتوں کے مطابق یہ بھی خدا کا ایک انعام اور احسان ہی ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک حد تک پردہ غیب اٹھاتا ہے باقی حالات آنے والے وقت میں خود ظاہر ہو جاتے ہیں.حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں:.1 پیغمبر بھی بشر ہی ہوتا ہے اور اس کے لئے یہ نقص کی بات نہیں کہ کسی اپنے اجتہاد میں غلطی کھا وے ہاں وہ غلطی پر قائم نہیں رکھا جاسکتا.“ 235 ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 250 ایڈیشن 2008) 2.اجتہادی غلطی سب نبیوں سے ہوا کرتی ہے اور اس میں سب ہمارے شریک ہیں اور یہ ضرور ہے کہ ایسا ہوتا تا کہ بشر خدا نہ ہو جائے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے یہ سمجھا تھا کہ ہجرت یمامہ کی طرف ہوگی مگر ہجرت مدینہ طیبہ کی طرف ہوئی اور انگوروں کے متعلق آپ نے یہ سمجھا تھا کہ ابو جہل کے واسطے ہیں بعد میں معلوم ہوا کہ مکرمہ کے واسطے ہیں.“ ( ملفوظات جلد دوم صفحہ 224 ایڈیشن 1984)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 670 عکس حوالہ نمبر :233 نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان میں بخاری شریف تصنيف جملع حقوق الطبع محفوظ للناشر جمله حقوق ناشر محفوظ ہیں علامہ ابو التراب المدني ر این اسماعیل امیر محمد ناصر الدین ناصر امان معادی سعر الشراء وجعل المسة شوله جلد دوم باراول نومبر 2016 پرنٹرز آر آر پرنٹرز سرورق النافع گرافکس تعداد 1100/- قیمت 1 چوہدری غلام رسول.میاں جو اور سول میاں شہنرا در سول روپے فیصل مسجد اسلام آباد 2254111-051 :Ph E-mail: millat_publication@yahoo.com خوردم طبعة اسلام تحرير 043-8711284) ۱۲ گیج باشی روڈ لاہور فون 8 11 دوکان نمبر 5 - مکہ سنٹر نیوار دو بازار لاہور 4146464-0321 Ph: 042-37239201 Fax: 042-37239200 یوسف کا ریکیٹ فرینی سٹریٹ ارد و با دارت الامور فران 37124384-042 لاس 37302715-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 671 نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان صحیح بخاری شریف (جلد دوم) عکس حوالہ نمبر : 233 586 61 - كِتَابُ المَناقِب 3621 - فَأَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ راوی کا بیان ہے کہ مجھے حضرت ابو ہریرہ نے صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْمَا أَنَا نايم بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں ہو یا ہوا تھا کہ رَأَيْتُ في يَدَعَى سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ فَأَهَمنی میں نے اپنے ہاتھوں میں سونے کے دو کھن دیکھے.شَأْنُهُمَا فَأُوحِيَ إِلَى فِي المَنَامِ : أَنِ انْفُخُهُمَا، انہیں دیکھ کر مجھے فکر ہوئی.پس خواب میں میری طرف فَتَفَخْعُهُمَا فَطَارًا، فَأَوَّلُهُهُمَا كَذَا بَيْنِ يَخْرُجَانِ وحی فرمائی گئی کہ ان پر پھونک مارد.پس جب میں نے كَذَابَيْنِ بعْدِي " فَكَانَ أَحَدُهُمَا العَنسِ وَالآخَرُ ان پر پھونک ماری تو وہ اڑ گئے.پس میرے اس مُسَيْلِمَةَ الكَذَّابَ صَاحِبَ اليَمَامَةِ خواب کی تعبیر دو کذاب ٹھہرائے جو میرے بعد نکلیں گے.ان میں سے ایک عنسی (اسود) اور دوسرا یمامہ کے رہنے والا مسلیمہ کذاب ہے.3622 - حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بنُ العَلَاءِ، حَدَّثَنَا حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی حَمَّادُ بْنُ أَسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي ہے کہ نبی کریم سلیم نے فرمایا: میں نے خواب میں بُرْدَةَ عَنْ جَدِهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَن أَبي مُوسَى أَراد عَن دیکھا کہ مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے ایک ایسی جگہ گیا النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَيْتُ فِي ہوں جہاں بھجور کے درخت ہیں.میرا خیال اس جانب المنام أنِّي أَهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضَ بِهَا أَخَلْ گیا کہ وہ جگہ یمامہ یا ہجر ہے جبکہ وہ مدینہ منورہ فَذَهَبَ وَعَلى إِلَى أَنَّهَا اليَمَامَةُ أَوْ هَجَرُ فَإِذَا هِيَ ہے جسے یثرب کہا جاتا تھا اور میں نے اسی خواب میں المَدِينَةُ يَثْرِبُ وَرَأَيْتُ في رُؤْيَايَ هَذه أبى هزرت دیکھا کہ میں نے تلوار ہلائی تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی.سَيْفًا، فَانْقَطعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أَصِيبَ مِن پس یہ وہی مصیبت ہے جو اہلِ ایمان پر جنگ احد المُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ بِالجُرَى فَعَادَ میں پڑی.پس میں نے دوبارہ تلوار ہلائی تو وہ پہلے أَحْسَنَ مَا كَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللهُ بِهِ مِن الفتح سے بھی زیادہ خوبصورت ہوگئی.پس اس کی تعبیر وہی وَاجْتِماعِ المُؤْمِنِينَ وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا، وَاللهُ خَيْرٌ ہے جو اللہ تعالٰی نے فتح دی اور اہلِ ایمان کو جمع فرمایا.فَإِذَا هُمُ المُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِذَا الخَيْرُ مَا جَاءَ پھر میں نے خدا کی قسم گائے اور بھلائی دیکھی.گائے اللهُ بِهِ مِنَ الخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللهُ سے مراد غزوہ اُحد میں شرکت کرنے والے مسلمان ہیں اور بھلائی وہ ہے جو اللہ تعالٰی نے غزوہ بدر کے بعد بھلائی بعد يوم بلد اور سچا ثواب ہمیں عطا فرمایا.3623 - حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی 3621- انظر الحديث : 7037,7034,4379,4375,4374 راجع الحديث : 3620 3622- انظر الحديث : 7041,7035,4081,3987 3623 صحیح مسلم: 6264,6263 سنن ابن ماجه: 1621 :مسلم 5893 سنن ابن ماجه: 3922
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 672 عکس حوالہ نمبر : 234 نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان مین جاری بی جماع حقوق الطبع محفوظ للناشر جمله حقوق ناشر محفوظ میں علامہ ابو التراب این اسامی این روی محمد ناصر الدین ناصر امان معادی المدني تصنيف ان های باری على ان يجعل الله لول جلد دوم باراول نومبر 2016 پرنٹرز آر آر پرنٹرز سرورق النافع گرافکس تعداد 1100/- ناشر چوہدری غلام رسول.میاں جو اور سول میاں شہر ادرسول قیمت = روپے فیصل مسجد اسلام آباد 2254111-051 :Ph E-mail: mlilat_publication@yahoo.com إسلامتكرر ۱۲ گیج کی روڈ لاہور فون 1 طارت والی کشور دوکان نمبر 5 یک شیر خوار و بازار اور 4146464-0321 Ph: 042-37239201 Fax: 042-37239200 یوسف تارکیسٹ طریقی سٹریٹ أرجو بازار لاہور 642-37352736042-37124314
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 673 نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان صحیح بخاری شریف (جلد دوم) عکس حوالہ نمبر : 234 106 54 - كِتَابُ الشُّرُوطِ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍ ويَرْسُفُ فِي عُيُودِهِ، وَقَدْ خَرَجَ مِن ہیں، لہذا قربانی کے جانور اس کے سامنے سے گزارد، أَسْفَلِ مَكَةٌ حَتَّى رَبِّي بِنَفْسِهِ بَيْنَ اظهرِ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا اور جب لوگوں کو اس نے لبیک کہتے المُسْلِمِينَ، فَقَالَ سُهَيْلٌ: هَذَا يَا مُحَمَّدُ أَوَّلُ مَا ہوئے سنا تو کہا سبحان اللہ ایسے لوگوں کو بیت الحرام سے أَقَاضِيكَ عَلَيْهِ أَن تَرُدَّهُ إِلَى فَقَالَ الله صلى الله روکنا مناسب نہیں ہے، پھر ان میں سے ایک شخص مکرز عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِقَالَمْ نَقضِ الكِتَابَ بَعْدُ ، قَالَ : بن حفص نامی کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ مجھے بھی ان کے فَوَاللهِ إِذًا لَمْ أَصَالِحكَ عَلَى شَنِي آبَدًا، قَالَ النَّبِي پاس جانے کی اجازت دیجیے، لوگوں نے کہا، جائیے، صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَأَجِزُه لی، قَالَ: ما انا جب وہ نزدیک پہنچا تو نبی کریم نے فرمایا کہ یہ مکرز ہے، مجِيزِهِ لَكَ، قَالَ: بَلَى فَافَعَلَ ، قَالَ : مَا آنا جو بد کار آدمی ہے پھر وہ نبی کریم سے بات کرنے لگا تو بِفَاعِلِ قَالَ مِكْرَز : بَل قد اجزناه لك قال أبو اس دوران سہیل بن عمر آ گیا.معمر فرماتے ہیں کہ مجھے جَنْدَلٍ: الى مَعْشَرَ المُسلِمِينَ، اُردُّ إلى ایوب نے عکرمہ کے واسطہ سے خبر دی کہ جب سہیل بن المُشْرِكِينَ وَقَدْ جِئْتُ مُسْلِمًا، ألا ترون ما قد عمرو آیا تو آپ نے فرمایا کہ اب تمہارا کام آسان ہو گیا، لقِيتُ وَكَانَ قَد عُذِّبَ عَذَابًا شَدِيدًا في الله معمر فرماتے ہیں کہ زہری نے اپنی روایت میں کہا ہے قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ بْنِ الخَطَابِ : فَأَتَيْتُ نبی الله کہ جب سہیل بن عمرو آیا تو اس نے کہا کہ ہمارے اور صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: الست نبی اللہ اپنے درمیان ایک معاہد ہ لکھ لو، پس نبی کریم نے ایک حقا، قَالَ: بَل ، قلت : الشنا على الحق وعدونا كا تب کو طلب فرمایا اور اسے بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے کا عَلَى البَاطِلِ قَالَ: بَلَى ، قُلْتُ: فَلِمَ نُعطی النيَّة حکم دیا.سہیل نے کہا، خدا کی قسیم نہیں نہیں معلوم کہ في دِينِنَا إِذَا؟ قَالَ: إِنِّي رَسُولُ اللهِ وَلَسْتُ رحمن کون ہے؟ آپ باسمك اللهم لکھیں جیسے آر أَوَلَيْسَ أعْصِيهِ، وَهُوَ تَأصِيری ، قُلْتُ: اولیس گنت پہلے لکھا کرتے تھے، صحابہ کرام علیھم الرضوا لکھنے لگے تحدثنا الاسناني البيت فَنَطُوفُ بِهِ قَال: بلی کہ خدا کی قسم، ہم بسم اللہ الرحمن الرحیم ہی لکھیں گے مگر فأخبرتك انا تأتيه العام ، قال : قلت: لا، قال: نبی کریم نے فرمایا باسمك اللهم ہی لکھ دو، پھر آپ فَإِنَّكَ آتِيهِ وَمُقَولُ بِهِ ، قَالَ : فَأَتَيْتُ آبَا بَكْرٍ نے فرمایا: یہ وہ فیصلہ ہے جو محمد رسول اللہ یعنی ہم نے فقلت: يا أبا بكر اليْسَ هَذا نبي الله حَقًّا قَالَ: کیا.سہیل نے کہا: خدا کی قسم اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول بَلَ قُلْتُ : السَّنَا عَلَى الحَق وَعَدُونَا عَلَى البَاطِلِ جانتے تو بیت الحرام سے کیوں روکتے اور آپ کے قَالَ: بَلَى قُلْتُ: فَلِمَ يُعْطَى الدنيَّةَ فِي دِينِنَا إِذَا؟ ساتھ جنگ و قتال کیوں کرتے ، پس اس جگہ محمد بن قَالَ: أَيُّهَا الرَّجُلُ إِنَّهُ لَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ عبداللہ لکھئے، اس پر نبی کریم نے فرمایا : خدا کی قسم میں وَسَلَّمَ، وَلَيْسَ يَعْصِي رَبَّهُ وَهُوَ نَاصِرُهُ ضرور اللہ کا رسول ہوں، اگر چہ تم مجھے جھٹلاتے ہو محمد بن فَاسْتَمْسِك بِعَزيدِ فَوَاللَّهِ إِنَّهُ عَلَى الحَق قُلْتُ: عبداللہ لکھ دو.زمری کا قول ہے کہ یہ باتیں آپ آليْسَ كَانَ يُحيثُنَا أَنَّا سَنَانِي البَيْتَ وَلكلوف نے اس لیے منظور فرما ئیں کہ آپ پہلے ہی فرما چکے تھے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 674 نہی کی اجتہادی رائے میں غلط نہی کا امکان صحیح بخاری شریف (جلد دوم) عکس حوالہ نمبر : 234 108 54 - كِتَاب الشروط إِنَّهُ لَجَيْدٌ لَقَدْ جَرَّبْتُ بِهِ ثُمَّ جربت، فقال ابو گزری ہے اور راہ خدا میں مجھے کیسی کیسی مصیبتیں اور بَصِيرٍ أرلي انظُرُ إِلَيْهِ، فَأَمْكَنَهُ مِنْهُ فَطَرَبَهُ حَتَّى رنج و آلام پہنچے ہیں؟ پس حضرت عمر بن خطاب نے برَدَ وَفَرَّ الآخَرُ حَتَّى أَتَى المَدِينَةَ ، فَدَ حل المسجد بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ ! کیا يَعْدُو فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم آپ برحق نبی نہیں ہیں؟ فرمایا کیوں نہیں، عرض کی ، کیا حِينَ رَآهُ: لَقَدْ رَأَى هَذَا ذُعْدًا فَلَمَّا انقضى إلى ہم حق پر اور ہمارے دشمن باطل پر نہیں ہیں؟ فرمایا النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُتِلَ وَاللہ کیوں نہیں عرض کی ، پھر ہمیں اپنے دینی معاملات میں صَاحِي وَإِنِّي لَمَقْتُول لجاء ابو بصیر فَقَالَ : پانینی مغلوب ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ فرمایا میں اللہ کا لَجَاءَ بَصِيرٍ اللَّهِ قَد وَاللَّهِ أَوْلَى اللَّهُ ذِمَّتَكَ، قَد رَدَدْتَنِي المُهم، رسول ہوں، اس کے حکم زرا رو گردانی نہیں کرتا اور وہ ثُمَّ الْجَانِي اللهُ مِنْهُمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ میرا مزدگا رہے.انہوں نے عرض کی، کیا آپ نے ہم وَسَلَّمَ : وَيْلُ أُمَّهِ مِسْعَرَ حَرْبٍ، لَوْ كَانَ لَهُ أَحَدٌ یہ نہیں فرمایا تھا کہ ہم جلد بیت اللہ شریف جائیں فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ عَرَفَ أَنَّهُ سَيَردُهُ إِلَهُمُ فَخَرَج گے اور اس کا طواف کریں گے؟ فرمایا ہاں کیوں نہیں حَتَّى أَتَى سِيفَ البَحْرِ قَالَ: وَيَنْقَلتُ مِنْهُمْ أبو لیکن کیا میں نے یہ بھی کہا تھا کہ اسی سال جائیں گے؟ جَنْدَلِ بْنُ سُهَيْلِ فَلَحِقَ بِأَبِي بَصِيرٍ تجعل لا انہوں نے جواب دیا کہ یہ تو نہیں فرمایا تھا.فرمایا پھر تم يَخْرُجُ مِنْ قُرَيْشٍ رَجُلٌ قَدْ أَسْلَمَ إِلَّا لحق بأبي خانہ کعبہ جاؤ گے اور اس کا طواف کرو گے، وہ فرماتے بَصِيرٍ، حَتَّى اجْتَمَعَتْ مِنْهُمْ عِصَابَةٌ فَوَالله ما ہیں کہ اس کے بعد میں نے صدیق اکبر کی خدمت میں يَسْمَعُونَ بِعِيرٍ خَرَجَتْ لِقُرَيْشٍ إِلَى الشَّامِ إِلَّا حاضر ہو کر عرض کی ، اے ابو بکر ! کیا یہ اللہ کے بچے نبی اعْتَرَضُوا لَهَا، فَقَتَلُوهُمْ وَأَخَذُوا أَمْوَالَهُمُ نہیں؟ فرمایا کیوں نہیں، میں نے کہا پھر ہمیں اپنے دینی فَأَرْسَلَتْ قُرَيْش إلى النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ معاملات میں مغلوب ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ فرمایا تُناشِدَهُ بِالله وَالرَّحيم، لَمَّا أَرْسَل فَمَنِ آتَاهُ فَهُوَ اے اللہ کے بندے وہ اللہ کے رسول ہیں اور اپنے آمِنْ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمُ رب کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ ان کا مددگار ہے پس فَأَنزَلَ اللهُ تَعَالَى: (وَهُوَ الَّذِي كَفَ أَيْدِيَهُمْ ان کی اطاعت پر پختگی سے قائم رہو، کیونکہ خدا کی قسم دو عَنْكُمْ وَايْدِيكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ ان حق پر ہیں ، میں نے عرض کی، کیا انہوں نے ہم سے یہ أظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ) (الفتح: (24) حَتَّى بَلَعَ الحمية نہیں فرمایا تھا کہ ہم جلد بیت الحرام جائیں گے اور اس وَكَانَتْ حية الجاهلية) (الفتح: 26) وكانت حيَّهُمْ کا طواف کریں گے ؟ فرمایا کیوں نہیں مگر یہ تو نہیں فرمایا أَنَّهُمْ لَمْ يُقِرُّوا أَنَّهُ لَى اللَّهِ وَلَمْ يُقِرُّوا بِسم تھا کہ اسی سال جائیں گے، میں نے عرض کیا ہاں یہ تو الله الرحمنِ الرَّحِيمِ، وَحَالُوا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ نہیں فرمایا تھا، صدیق اکبر نے فرمایا کہ یقین رکھو تم مَعَرَّةُ البَيْتِ، قَالَ أَبُو عَبْدِ الله: " معرة العُرُ : الحرب ضرور جاؤ گے اور طواف کرو گے، زہری کا قول ہے کہ تَزَيَّنُوا : تميّزُوا وَحَميتُ القَوْمَ : مَنَعْمُهُم حماية حضرت عمر فاروق نے فرمایا مجھے اس عمل کے کفارے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 675 عکس حوالہ نمبر : 235 نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان صیح بارش شرف صنيف جملع حقوق الطبع محفوظ للناشر جمله حقوق ناشر محفوظ میں نارم علامه ابو التراب محمد ناصر الدین ناصر مدنی معماری جلد اول باراول نومبر 2016 پرنٹرز آر آر پرنٹرز سرورق النافع گرافکس تعداد 1100/- ناشر چوہدری غلام رسول.میاں جو ادرسول میاں شہز ا در سول قیمت روپے فیصل مسجد اسلام آباد 2254111-051 :Ph E-mail: millat_publication@yahoo.com شوروم اسلام تربو 07112941 ۱۲ گیج بطل روالا اور فون 2013 دوکان نمبر 5 تک سنٹر نیو اردو بازار لاہور 4146464-0321 Ph: 042-37239201 Fax: 042-37239200 ماوست تار کیشان فرمونی اردو بازار ها مور قران 3712034-042 لیکس 37962798-042
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں صحیح بخاری شریف (جلد اول) 676 عکس حوالہ نمبر : 235 733 نبی کی اجتہادی رائے میں غلط فہمی کا امکان 24 - كتاب الزكاة أبو عَوَانَةَ، عَنْ فِرَاس عَنِ الشَّعْنِي عَنْ مَسْرُوي عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم نام کی کسی زوجہ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا : أَنَّ بَعْضَ ازْوَاج النبي مطہرہ نے نبی کریم ما تم سے عرض کی : ہم میں سے صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَن لِلنَّبي صلى اللهُ عَلَيْهِ کون سب سے پہلے آپ سے ملے گی؟ فرمایا کہ جس کے وَسَلَّمَ : أَيُّهَا اسْتَرعُ بِك شوقا ، قال : اطو لكن يدا، ہاتھ سب سے لہے ہیں.انہوں نے چھڑی لے کر پیمائش فَأَخَذُوا قَصَبَةٌ يَنْدَعُونَهَا فَكَانَتْ سَوْدَةُ الوَلَهُنَّ کی تو ہم میں حضرت سودہ کے ہاتھ سب سے لیے تھے.يدا.فَعَلِمْنَا بَعْدُ المَا كَانت طول يدها الصَّدَقَة بعد میں نہیں علم ہوا کہ لیے ہاتھوں سے زیادہ صدقہ دینا وَكَانَتْ أَسْرَ عَنَا لُحُو قابِهِ وَكَانَت تُحِبُّ الصَّدَقَة مراد تھا اور ہم میں سب سے پہلے وہی (حضرت زینب بنت حجش ) نبی کریم ملا ہم سے ملیں کیونکہ انہیں صدقہ 12 - بَاب صَدَقَةِ العَلانِيَةِ کرنا بہت پسند تھا.علانیہ صدقہ دیتا وَقَوْلِهِ: (الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّيْلِ ارشاد ربانی ہے: ترجمہ کنز الایمان: وہ جو اپنے مال وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً) (البقرة: 274) الآية إلى خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر ان کے لئے ان کا نیگ ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ قوله: (وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ) (البقرة: 38) 13 - باب صَدَقَةِ السّر کچھ اندیشہ ہونہ کچھ تم.پوشیدہ صدقہ دینا وقال أبو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: عَنِ النَّي حضرت ابو ہریرہ نے نبی کریم نام سے صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَرَجُل تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ روایت کی ہے کہ ایک شخص اس طرح چھپا کر صدقہ کرتا فَأَعْهَاهَا، حَتَّى لا تَعْلَمَ ثِمَالُهُ مَا صَنَعَت يَمينُهُ ہے کہ اسکے بائیں ہاتھ کو پتہ نہیں ہوتا کہ داہنے ہاتھ نے وَقَوْلِهِ: (إن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فبينا هي وان کیا خرچ کیا.ارشاد ربانی ہے کہ ترجمہ کنز الایمان: اگر خفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الفُقَرَاء فَهُوَ خَيْرٌ لَكُم (البقرة: خيرات علانیہ دو تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے اور اس میں تمہارے کچھ گناہ گھٹیں گے اور اللہ کو تمہارے کاموں 271) الآية کی خبر ہے (پارہ سمد البقرۃ: ۲۷۱) 14 - بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى غَنِي وَهُوَ لا يَعْلَمُ جب بے علمی میں کسی مالدار کو صدقہ دے دیا 1421 - حدقنا أبو اليمان الحبرَنَا شُعَيْبٌ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے 1421- متن نسائی: 2323,2522.....
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 677 انبیاء کی بشریت اور بھول چوک کا امکان 40.انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ يَقُولُونَ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ فَقَالَ مَا تَصْنَعُونَ قَالُوا كُنَّا نَصْنَعُهُ قَالَ لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا فَتَرَكُوهُ فَنَفَضَتْ اَوْ قَالَ فَنَقَصَتْ قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ إِذَا أَمَرْتُكُمُ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْ ءٍ مِنْ رَأْيِ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ.236 ( صحیح مسلم اردو جلد سوم صفحہ 588 مترجم مولانا عزیز الرحمان مکتبہ رحمانیہ لاہور) ترجمہ: حضرت رافع بن خدیج نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور اہل مدینہ کھجور کے درختوں پر جفتی ( کا عمل) کرتے تھے یعنی سرکھجور کے ذرات مادہ پر بکھیر تے تھے.رسول کریم نے فرمایا تم یہ کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا یہی ہمارا پرانا دستور ہے.آپ نے فرمایا اگر تم ایسا نہ بھی کرو تو بھی ٹھیک ہے.اس پر ان لوگوں نے یہ عمل ترک کر دیا.جس کے نتیجہ میں کھجور کا پھل کم اترا.راوی کہتا ہے کہ صحابہ نے اس بات کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا.آپ نے فرمایا: کہ میں بھی ایک انسان ہوں جب میں تمہیں تمہارے دین کی کسی بات کا حکم دوں تو اسے اختیار کرو اور جب میں تمہیں اپنی رائے سے کوئی بات کہوں تو میری رائے ایک عام انسان جیسی ہی ہے.اور ایک دوسری روایت میں ہے آپ نے فرمایا کہ تم اپنی دنیا کے معاملات بہتر جانتے ہو.تشریح امام مسلم نے یہ حدیث صحیح مسلم میں درج کی ہے اور علامہ سیوطی نے اسے جامع الصغیر میں صحیح قرار دیا ہے.خدا تعالیٰ کے نبیوں میں جو کمال درجہ کی سادگی ، بے تکلفی ،سچائی اور انکسار پایا جاتا ہے اس کا نمونہ اس حدیث سے عیاں ہے.بے شک ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء اور تمام نبیوں کے سردار تھے.مگر اللہ تعالیٰ کے حکم پر آپ نے دنیا کے سامنے یہ اعلان بھی فرمایا
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 678 انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان ك قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهُ وَاحِدٌ : (الكهف: (111) یعنی کہہ دے کہ میں تو محض تمہاری طرح ایک بشر ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود بس ایک ہی معبود ہے.رسول اللہ سید الاولین والآخرین تھے مگر ہمیشہ لا فخر ( مجھے کوئی فخر نہیں ) کا نعرہ زبان پر رہا اور صاحب فضیلت ہو کر بھی آپ نے ہمیشہ کمال انکساری دکھائی.آپ مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان نزاع کے وقت بھی بغرض تواضع اور صلح جوئی یہی تعلیم فرماتے رہے کہ مجھے موسیٰ پر فضیلت مت دو.(بخاری کتاب الخصومات بَابُ مَا يُذْكَرُ فِى الإِشْخَاصِ وَالخُصُومَةِ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَاليَهُود) اسی طرح آپ اپنے صحابہ کو ہدایت فرمایا کرتے تھے کہ میری تعریف میں حد سے مت بڑھو.(بخاری کتاب احادیث الانبياء بَابُ قَوْلِ اللهِ وَاذْكُرُ فِي الكِتَابِ مَرْيَمَ..) الغرض رسول کریم نے کبھی بشریت کا دامن نہیں چھوڑا.بے شک آپ خدا کا نور بن کر اترے تھے مگر بشریت کا جامہ بھی نہیں اتارا.پس آپ تو رانی بشر تھے.آپ نے کبھی عالم الغیب ہونے کا دعوی نہیں فرمایا بلکہ اگر کبھی کسی نے علم غیب آپ کی طرف منسوب کیا تو اسے منع کر دیا.(جامع ترمذی اردو جلد دوم صفحہ 108 مترجم مولا ناعلی مرتضی طاہر ) جس قدر علم خد تعالی آپ کو عطا فرما تا اس کا اظہار فرما دیتے اور حسب ارشاد خداوندی مزید علم کے اضافہ کی یہ دعا کرتے : رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا ه ( 1 : 115 ) یعنی اے میرے رب ! مجھے علم میں بڑھا دے.ہر انسان کی طرح رسول کریم سے بھی بھول چوک ہو جاتی تھی.اگر کبھی آپ نے ظہر یا عصر کی رکعات چار کی بجائے دو یا پانچ پڑھا دیں تو اپنی بشریت کا اقرار کرتے ہوئے صحابہ سے یہی فرمایا کہ میں بھی تمہاری طرح ایک انسان ہوں جیسے تم بھولتے ہو میں بھی بھول جاتا ہوں نیز فرماتے تھے کہ میرا بھولنا بھی ایک سنت ہے.( صحیح بخاری اردو جلد اول صفحه 200 مترجم علامہ وحید الزمان حذیفہ اکیڈمی لاہور ) 238 رسول اللہ ﷺ کے بھولنے میں ایک حکمت یہ بھی تھی کہ تا بعد میں نماز وغیرہ میں بھولنے والے
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں امام الصلوۃ لوگوں کی نکتہ چینی سے محفوظ رہیں.679 انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہے کہ نبی جن روحانی امور اور مقاصد کے لئے مامور ہوتا ہے ان کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے اسے علم لدنی عطا کیا جاتا ہے.دنیوی علوم اس کے لئے ضروری نہیں ہوتے تاہم کسی سے دنیوی علم سیکھنا اس کے لئے منع نہیں.اسی لئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مشورے کا بھی حکم ہوا اور فرمایا: وَشَاوِرُهُمْ فِي الْأَمْرِ : فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ.(آل عمران: 160) اور (ہر) معاملہ میں ان سے مشورہ کر پس جب تو (کوئی) فیصلہ کرلے تو پھر اللہ تعالیٰ ہی پر توکل کر.یہاں بھی آخری فیصلہ کے مجاز رسول کریم ﷺ ہی ٹھہرائے گئے کیونکہ نبی کو جو روشنی اور نور بصیرت عطا کیا جاتا ہے دنیا والے اس سے محروم ہوتے ہیں.حضرت بانی جماعت احمدیہ اس حدیث کے بارہ میں فرماتے ہیں: وجی میں غلطی نہیں ہوتی پھر اگر اجتہاد کو بھی غلطی سے مبر اخیال کرتے " ہیں تو وہ اجتہاد کیوں نام رکھتے ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ صحابہ کو کھجوروں کے درختوں کے متعلق کچھ ہدایات دیں.پھر جب نتیجہ وہ نہ نکلا تو آپ نے فرمایا کہ اَنْتُمُ اَعْلَمُ بِأَمُورِ دُنْيَاكُمْ (یعنی اپنی دنیا کے معاملات تم زیادہ بہتر سمجھتے ہو.ترجمہ از ناقل ) تو کیا اس سے آپ کی نبوت میں کوئی فرق آ گیا ہے.؟“ ( ملفوظات جلد دوم صفحہ 489 ایڈیشن 1988) ط
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 52525252525 5252525 680 عکس حوالہ نمبر : 236 25252525 انبیاء کی بشریت اور ٹھول چوک کا امکان ما الكرة الرسول فخذوه وما نهيكم عنه فانتهوا للہ کے رسول جو کچھ تم کردیں اسکو لے لو، اور جس اسے منع فرمائیں اس سے باز آجاؤ مسلم شریف ) مع مختصر شرح لِلإِمَامِ ابى الحسين مُسلم ن مُسلم بن الحجاج بْنِ مُسْلِمَ القُشَيَري النيسابوري ، ۷۵۶۳ احادیث نبوی کا روح پرور اور ایمان افروز ذخیر مترجم جلد ۳ مولانا عين الحمان افضل الامير فيا بور مكتبة الجانيه اقرأ سنٹر غزنی سٹریٹ اردو بازار لاهور 52525252525252525252525252525252525252525252525252
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 681 انبیاء کی بشریت اور بھول چوک کا امکان کنیم مسلم عکس حوالہ نمبر : 236 كتاب الشهية بغى ذلك شيئا قال فأخبرُوا بذلك فتركوه الله السلام نے فرمایا : میرے خیال میں اس چیز میں کچھ فائدہ فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلّم بذلك فقال نہیں.راوی کہتے ہیں کہ جب اس بات کی خبر ان لوگوں کو انْ كَانَ يَنْفَعُهُمْ ذلكَ فَلْيَصْنَعُوْهُ فَإِنِّي إِنَّهَا ظَنَنْتُ ظَنَّا ہوئی تو انہوں نے اس طرح کرنا چھوڑ دیا.رسول اللہ ملی اور کو فَلَا تُوَاخِذُونِي بِالطَّنِ وَلَكِنْ إِذَا حَدَّثَنَكُمْ عَنِ اللَّهِ اس بارے میں خبر دی گئی تو آپ نے فرمایا : اگر یہ کام ان کو شَيْئًا فَخُذُوا بِهِ فَإِنِّي لَنْ اكْذِبَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.نفع دیتا ہے تو وہ لوگ یہ کام کریں کیونکہ میرے خیال پر تم مجھے نہ پکڑو (یعنی میری رائے پر عمل نہ کرو لیکن جب میں تم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تو تم اس پر عمل کرو کیونکہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں ہوں.۶۱۲۷ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنَ الرُّومِي الْيَمَامِيُّ وَ ۶۱۲۷ : حضرت رافع بن خد تیج بنی اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِئُ وَ أَحْمَدُ بن جَعْفَرٍ فیلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہ لوگ کھجوروں کو الْمَعْقِرِى قَالُوا حَدَّثَنَا النَّضْرُ ابْنُ مُحَمَّدٍ حَد لَنا عِكْرِمَةً قلم لگا رہے تھے یعنی کھجوروں کو گا بھن کر رہے تھے تو آپ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَبُو النَّجَاشِي حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ نے فرمایا : تم لوگ کیا کر رہے ہو ؟ انہوں نے کہا : ہم لوگ خَدِيجٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اس طرح کرتے چلے آئے ہیں.آپ نے فرمایا : اگر تم اس الْمَدِينَةَ وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ يَقُولُونَ يُلْقِحُونَ النَّخْلَ طرح نہ کرو تو شاید تمہارے لیے یہ بہتر ہو.انہوں نے اس فَقَالَ مَا تَصْنَعُونَ قَالُوا كُنَّا نَصْنَعُهُ قَالَ لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ طرح کرنا چھوڑ دیا تو کھجوریں کم ہو گئیں.صحابہ کرام بھی اللہ نے تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا فَتَرَكُوْهُ فَتَفَضَتُ أوْ قَالَ فَتَقْصَتْ قَالَ اِس آپ بارے میں سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : میں ایک فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرُ إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْ ءٍ انسان ہوں جب میں تمہیں کوئی دین کی بات کا حکم دوں تو تم مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَانِي بشَی ءٍ مِنْ رانی اس کو اپنا لو اور جب میں اپنی رائے سے کسی چیز کے بارے فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ قَالَ عِكْرِمَةُ أوْ نَحْوَ هَذَا قَالَ الْمَعْقِیری میں بتاؤں تو میں بھی ایک انسان ہی ہوں.حضرت عکرمہ بنواختند فَتَفَضَتْ وَلَمْ يَشُكٍّ.۲۱۳۸ : حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةً وَعَمْرُو النَّاقِدُ ۶۳۸ : حضرت انس بنٹو سے روایت ہے کہ نبی سلیم ایک كِلَاهُمَا عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّلَنَا اسْوَدُ جماعت کے پاس سے گزرے جو کہ قلم لگا رہے تھے تو آپ بنْ عَامِرٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ نے فرمایا : اگر تم اس طرح نہ کرو تو بہتر ہو گا ( آپ کے فرمان عَنْ أَبِيْهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا وَ عَنْ ثَابِتٍ کے مطابق انہوں نے اس طرح نہ کیا) تو کھجور خراب آئی.عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ أَنَّ النَّبي ا مر يقوم راوی کہتے ہیں کہ آپ پھر اس طرف سے گزرے تو آپ مَرَّ بِقَوْمٍ يُلقحُونَ فَقَالَ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوْا لَصَلُحَ قَالَ فَخَرَجَ نے فرمایا : تمہارے درختوں کو کیا ہوا؟ ان لوگوں نے کہا : • کہتے ہیں یا اسی طرح کچھ اور آپ نے فرمایا.تو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 682 عکس حوالہ نمبر : 237 انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان جامع سنن ترمذی مختصر شرح تالیف الأمل الحافظ أبو عيسى محمد بن عيسى الولاي (۲۷۹ -۲۰۰) جلد دوم ترجمه فوائد و توضيح مولانا علی مرتضی طاہر تحقيق: تخريج : علامہ محمد ناصر الدين البانی حافظ ابو سفیان میرمحمدی تصحيح وتنقيح مانی موجب از بیانات
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 683 عکس حوالہ نمبر 237 انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان لى الشارات - 2 100 نکاح کے احکام و مسائل الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمد.عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ الله سیدہ عائشہ منی لا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ملنے دی ہم نے أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ وَاجْعَلُوهُ فِی فرمایا: اس نکاح کا اعلان کرو، اسے مساجد میں منعقد کرد اور الْمَسَاجِدِ، وَاضْرِبُوا عَلَيْهِ بِالدُّقُوفِ.)) اس پر دف بجاؤ." وضاحت......امام ترندی ملالہ فرماتے ہیں: اس مسئلہ میں یہ حدیث حسن غریب ہے.اور عیسیٰ بن میمون انصاری کو حدیث میں ضعیف کہا گیا ہے.عیسی بن میمون جو ابن ابی بیج سے تفسیر روایت کرتے ہیں وہ ثقہ راوی ہیں.1090- حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِى حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ.عن الربيع بِنْتِ مُعَوذ قَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ سیدہ ربیع بنت معوز نبی نوکیا بیان کرتی ہیں رسول اللہ نے علیکم اللهِ فَدَخَلَ عَلَى غَدَاةَ بُنِي ہی میرے گھر میں اس صبح تشریف لائے جس کی رات مجھ سے فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ منى زفاف کیا گیا تھا (یعنی سہاگ رات کی صبح) اور میرے بستر پر 6 وَجُوَيْرِيَاتٌ لَنَا يَضْرِبْنَ بِدُفُوفِهِنَّ وَيَندُ بن بیٹھے جیسے تم میرے پاس بیٹھے ہو اور ہماری کچھ بچیاں دف مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ إِلَى أَنْ قَالَتْ بجاتے ہوئے میرے آباء میں سے بدر میں شہید ہونے والے ن: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدِ فَقَالَ لوگوں کی خوبیاں بیان کر رہی تھیں، یہاں تک ان میں سے ایک لَهَا رَسُولُ اللهِ ﷺ: ((اسْكُتِي عَنْ هَذِهِ ، نے کہا: "ہم میں ایک نبی ہے جو کل کی بات کو جانتا ہے تو اللہ وَقُولِي الَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ قَبْلَهَا.)) کے رسول سے سلیم نے فرمایا: " اس بات سے خاموش رہو اور جو پہلے کہہ رہی تھی وہ کہتی رہو." وضاحت......امام ترندی برافعہ فرماتے ہیں، یہ حدیث حسن صحیح ہے.بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُقَالُ لِلْمُتَزَوْجِ دولہا کو کیا دعا دی جائے 1091- حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ.عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ كَانَ إِذَا رَفاً سیدنا ابو هريره من اور روایت کرتے ہیں، نبی ملنے سے ہم جب کسی الْإِنْسَانَ، إِذَا تَزَوَّجَ قَالَ: ((بَارَكَ اللهُ لَكَ آدمی کو شادی کی مبارک باد دیتے تو آپ کہتے : اللہ تعالی وَبَارَكَ عَلَيْكَ وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي الْخَيْرِ (( تمھارے لیے برکت رکھے اور تم پر برکت کرے اور تم دونوں (میاں بیوی) کو بھلائی میں اکٹھا کرے.(1090) بخاری -1004 ابو داود : 4922 ابن ماجه: 1997.(1091) مسند احمد: 2-381 دارمی 2180 ابو داؤد 2130
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 684 انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان , عکس حوالہ نمبر : 238 صحيح البنى الى جلد اوّل سین امین ابو عبدالله محمد بن اسماعیل نجاری ما را ترجمه : عَلامَه وَحِيد الزَّمَانُ حذیفہ اکیت رم الدوار السو
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 685 عکس حوالہ نمبر : 238 انبیاء کی بشریت اور بُھول چوک کا امکان یج اینجار این متر نیم جلد اول کچھ و پاروتید و كتاب المصلاة الله النَّاسِ وَهُمُ الْيَهُودُ ما وَلاهُمْ عَنْ التهم التي كانوا ان کو اگلے قبلے سے کس نے پھر لیا (اے پیغمبر) کہہ دے پورب اور تم دونوں اللہ عَلَيْهَا قُلْ الله المشرق والْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى کے ہیں اللہ جس کو چاہتا ہے سید می رطو پر لگاتا ہے ایک شخص نے (جب قبلہ بعد لا) مستقيم فصلى مع النبي ما رَجُلٌ ثُم خرج رجل ثم خرج آنحضرت ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی پھر وہ نماز پڑھ کر چلا انصار کے کچھ لوگوں پر جو على قَوْمٍ مِن الأَنصار في صلاة العصر عصر کی نما یت المقدس کی طرف پڑھ رہے تھے گزرا اس نے کہا میں گواہی دیتا ہوں الْمَقْدِسِ فَقَال هو يشهد الله صلى مع رسول کہ میں نے حضرت جانے کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ نے کیسے کی طرف منہ کیا ہے ﷺ الله ما وأنه توجه نحو الكفية فتحرفَ الْقَوْمُ حَتى من کرده لوگ نمازی میں) کھجے کی طرف گھوم گئے.٣٨٩- حَدَّفَنَا مُسلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدْنَا هِشَامُ بْنُ ۳۸۹.ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا کیا ہم سے ہشام بن عبد اللہ دستوائی نے أبي عَبْدِ اللهِ قَالَ حَدَّنَا يَحْيَى بن أبي كثير عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کہا ہم سے علی بن ابی کثیر نے انہوں نے محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان سے انہوں نے عبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ كَانَ رَسُولَ اللهِ جابر بن عبد اللہ سے انہوں نے کہا آنحضرت ﷺ اپنی اونٹنی پر (نفل) نماز پڑھتے يصلي على رَاحِلَتِهِ حَيْثُ توجهت فإذا اراد رہے وہ جو ھر منہ کرتی تو ھر آپ کو لے جاتی جب آپ فرض نماز پڑھنا چاہے تو او نفتی الْفَرِيضَةِ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ سے تے قبلے کی طرف منہ کرتے.٣٩٠- حَدَّنَا عُثْمَانَ قَالَ حَدَّنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ۳۹۰ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا کیا ہم سے جریر نے انہوں نے منصور سے إبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ صلى النبي قَالَ انہوں نے ابراہیم مکھی سے انہوں نے علقمہ سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے کہ مْ لَا أَدْرِي زَادَ أَوْ نَقَصَ فَلَمَّا سَلَّمَ قِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ آنحضرت علی نے نماز پڑھائی پر اہیم نے کہا مجھ کو معلوم نہیں آپ نے اس میں کچھ ة و قالَ وَمَا ذالك قالوا صليت وحاربا ، گھنے دو جب سلام پھیرا تو لوگوں نے عرض کیہ پر سول اللہ کیا نماز میں کوئی نیا كذا وكذا فتنى رجليه و رجْلَيْهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَسَجد سجدتين حکم آیا آپ نے فرمایا یہ کہ بات لوگوں نے کہا آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھیں یہ سن کر أقبل عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ إِنَّهُ لَوْ حَدَث إنه لو حدث في آپ نے اپنے پاؤں پھیرے اور قبیلے کی طرف منہ کیا اور ( سو کے) دو سجدے کیسے پھر و لباتِكُمْ بهِ وَلَكن إلها أنا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ أ ا بشرٌ مِثْلُكُمْ أنسى سلام پھیرا پھر ہماری طرف منہ کر کے فرمایا اگر نماز میں کوئی نیا حکم آتا تو میں تم سے بيت فَذَكِّرُونِي وَإِذَا ـ إذا شك أخذكم في ضرور کہ دیتات یہ ہے کہ میں بھی تمہابی طرح آدمی ہوں.جیسے تم بھول جاتے ہو میں صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرُ الصَّوَا ثم يسلم لَمْ يَسْجُدُ بھی بھول جاتا ہوں پھر جب میں بھولوں تو مجھے کو یاد دلا دیا کرو.اور جب کوئی تم میں سے اچھی نماز میں شک کرے تو ٹھیک بات سوچ نے پھر اس پر اپنی نماز پوری کرے پھر ۲۷۲ - باب مَا جَاءَ فِي الْقِبْلَةِ وَمَنْ لَمْ يَرَ الإعَادَةُ عَلَى مَنْ سَهَا فَصَلَّى إِلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ سلام پھیرے اور (سو کے )اور مسجدے کرے.باب قبلے کے متعلق اور با تیں اور جس نے یہ کہا کہ اگر کوئی بھولے سے قبلے کے سوا وَقَدْ سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَكْعَضَ الظهر اور طرف نماز پڑھ لے تو اس پہ نماز کایہ جواب نہیں ہے.اس کی دلیل نور آنحضرت بر نماز کابو نانا کی نے ظہر کی دور کعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا اور لوگوں کی طرف اپنا منہ کیا پھر (یاد وأهل عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ ثُمَّ أَنمُ مَا بَقِيَ ولانے پر کہاتی نماز پوری کی.حَدَّنَا عَمْرُو بْنْ عَوْنٍ قَالَ حَدَكَ هُشَيْمٌ عَنْ ۳۹۱.ہم سے محرومین عنوان نے میات کیا کیا ہم سے ہشیم نے انہوں نے حمید سے انہوں حميد عن أنس بن مَالِكِ قَالَ قَالَ -۳۹۱ عُمَرُ بْن نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا حضرت عمر نے کہا تین باتوں میں جو میرے منہ الله عنهم وافقت ربي لي ثلاث فقلت کا سے نکلا میرے مالک نے ویسا ہی حکم دیا میں نے کہا یارسول اللہ اگر ہم مقام پر اہیم کو نماند رسُولَ اللهِ لَوِ الْعَدْنَا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلَّى لَنزَلَت کو کی جگہ بنالیں تو اچھا ہو اس وقت (سورہ بقرہ کی) یہ آیت اتری (و اتخذوا من مقام وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلَّى ، وَآيَةُ الحجاب قلت ابراهیم مصلی، اور پردے کی قیمت بھی، اسی طرح میں نے کہا یار سول اللہ کاش آپ
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 686 حرف آخر حرف آخر آخر میں حضرت بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود کے مبارک ارشادات پر اس مضمون کو ختم کرتے ہیں.آپ کو بذریعہ الہام جب حضرت عیسی کی وفات اور مثیل مسیح ہونے کی خبر دی گئی تو فرمایا: چنانچہ...یہ الہام ہے کہ مسیح ابن مریم رسول اللہ فوت ہو چکا ہے اور اس کے رنگ میں ہو کر وعدہ کے موافق تو آیا ہے.وَكَانَ وَعْدُ اللهِ مَفْعُولاً (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 402 ایڈیشن 2008) کیا شک ہے ماننے میں تمھیں اس مسیح کے جس کی مماثلت کو خدا نے بتا دیا فتح اسلام روحانی خزائن جلد 3 ٹائٹل پیچ ) حیات عیسی کا خلاف قرآن عقیدہ جو عیسائی مذہب کی ترویج کا موجب ہے، اس کی تردید میں فرمایا: و بجزه موت مسیح صلیبی عقیدہ پر موت نہیں آسکتی ، سو اس سے فائدہ کیا کہ برخلاف تعلیم قرآن اس کو زندہ سمجھا جائے.اس کو مرنے دوتا یہ دین زندہ ہو.“ کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 17 ایڈیشن 2008) 1991 سے ہی آپ نے یہ صراحت فرما دی کہ مہدی اور مسیح ایک ہی وجود کے دو نام ہیں.فرمایا: ابن ماجہ اور حاکم نے بھی اپنی صحیح میں لکھا ہے کہ لا مھدی الاعیسیٰ یعنی بجر بیسی کے اُس وقت کوئی مہدی نہ ہو گا.“ (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 379 ایڈیشن 2008) تیرھویں صدی کے آخر میں اپنے دعوی کے بعد ظہور مسیح و مہدی کی علامات اپنے حق میں مسلسل اور پے در پے پورا ہونے کا ذکر کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں: احادیث صحیحہ میں لکھا ہے کہ جب علامات کا ظہور شروع ہوگا تو تسبیح کے دانوں کی طرح جبکہ اُن کا دھاگہ توڑ دیا جائے وہ ایک دوسرے کے بعد ظاہر ہوتی جائیں گی.اس صورت میں ظاہر ہے کہ غلبہ صلیب کی علامت کے ساتھ اور تمام علامتیں بلا توقف ظاہر ہونی چاہئیں.اور جو علامتیں اب بھی ظاہر نہ ہوں اُن کی
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 687 حرف آخر نسبت قطعی طور پر مجھنا چاہئیے کہ وہ علامتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان نہیں فرمائیں یا بیان فرما ئیں مگر ان سے ان کے ظاہری معنے مراد نہ تھے کیونکہ جب علامات کا تسبیح کے دانوں کی طرح ایک کے بعد دوسرے کا ظاہر ہونا ضروری ہے، تو جو علامت اِس نظام سے باہر رہ جائے اور ظاہر نہ ہو اس کا باطل ہونا ثابت ہوگا.دیکھو یہ علامتیں کیسی ایک دوسرے کے بعد ظہور میں آئیں (1) چودھویں صدی میں سے چودہ برس گذر گئے جس کے سر پر ایک مجتہ کا پیدا ہونا ضروری تھا (2) صلیبی حملے مع مخش گوئی اسلام پر نہایت زور سے ہوئے جو کسر صلیب کرنے والے مسیح موعود کو چاہتے تھے.(3) ان حملوں کے کمال جوش کے وقت میں ایک شخص ظاہر ہوا جس نے کہا کہ میں مسیح موعود ہوں.(4) آسمان پر حدیث کے موافق ماہ رمضان میں سورج اور چاند کا گسوف خوف ہوا.(5) ستارہ ذواسنین نے طلوع کیا وہی ستارہ جو حضرت عیسی علیہ السلام کے وقت میں نکلا تھا جس کی نسبت حدیثوں میں پیشگوئی کی گئی تھی کہ وہ آخر زمان یعنی مسیح موعود کے وقت میں نکلے گا.(6) ملک میں طاعون پیدا ہوا ابھی معلوم نہیں کہاں تک انجام ہو.یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ آخر زمان یعنی مسیح کے زمانہ میں طاعون پھوٹے گی.(7) حج بند کیا گیا.یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ آخر زمان یعنی مسیح کے زمانہ میں لوگ حج نہیں کر سکیں گے.کوئی روک واقع ہوگی.(8) ریل کی سواری پیدا ہوگئی.یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح موعود کے زمانہ میں ایک نئی سواری پیدا ہوگی جو صبح اور شام اور کئی وقت چلے گی اور تمام مدار اس کا آگ پر ہوگا اور صدہا لوگ اُس میں سوار ہوں گے (9) باعث ریل اکثر اونٹ بے کار ہو گئے.یہ بھی حدیثوں اور قرآن شریف میں تھا کہ آخری زمانہ میں جو مسیح موعود کا زمانہ ہوگا اونٹ بے کار ہو جائیں گے.(10) جاوا میں آگ نکلی اور ایک مدت تک کنارہ آسمان سُرخ رہا.یہ بھی حدیثوں میں تھا کہ مسیح موعود کے زمانہ میں ایسی آگ نکلے گی.(11) دریاؤں میں سے بہت سی نہریں نکالی گئیں.یہ قرآن شریف میں تھا کہ آخری زمانہ میں کئی نہریں نکالی جائیں گی.ایسا ہی اور بھی بہت سی علامتیں ظہور میں آئیں جو آخری زمانہ کے متعلق تھیں.اب چونکہ ضرور ہے کہ تمام علامتیں یکے بعد از دیگرے واقع ہوں اس لئے یہ ماننا پڑا کہ جوعلامت ذکر کردہ عنقریب وقوع میں نہیں آئے گی وہ یا تو جھوٹ ہے جوملایا گیا اور یایہ بھناچاہئیے کہ وہ اور معنوں سے یعنی بطور استعارہ یا مجاز و قوع میں آگئی ہے.(ایام الصلح روحانی خزائن جلد 14 صفحہ 312-314ایڈیشن 2008)
مسیح اور مہدی حضرت محمد رسول اللہ کی نظر میں 688 حرف آخر حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اللہ تعالیٰ سے علم پا کر مسیح ناصری کے آسمان سے اترنے کے غلط خیال کی نہایت تحدّی سے تردید کرتے ہوئے فرمایا: 66 و مسیح موعود کا آسمان سے اترنا محض جھوٹا خیال ہے.یادرکھو کہ کوئی آسمان سے نہیں اُترے گا.ہمارے سب مخالف جو ، اب زندہ موجود ہیں وہ تمام مریں گے اور کوئی ان میں سے عیسی بن مریم کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا اور پھر ان کی اولاد جو باقی رہے گی وہ بھی مرے گی اور ان میں سے بھی کوئی عیسی بن مریم کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا اور پھر اولاد کی اولا دمرے گی اور وہ بھی مریم کے بیٹے کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گی.تب خدا ان کے دلوں میں گھبراہٹ ڈالے گا کہ زمانہ صلیب کے غلبہ کا بھی گزر گیا اور دنیا دوسرے رنگ میں آگئی مگر مریم کا بیٹا عیسی اب تک آسمان سے نہ اترا.تب دانشمند یکدفعہ اس عقیدہ سے بیزار ہو جائیں گے اور ابھی تیسری صدی آج کے دن سے پوری نہیں ہوگی کہ عیسی کا انتظار کرنے والے کیا مسلمان اور کیا عیسائی سخت نومید اور بدظن ہو کر اس جھوٹے عقیدہ کو چھوڑ دیں گے اور دنیا میں ایک ہی مذہب ہوگا اور ایک ہی پیشوا.میں تو ایک تخم ریزی کرنے آیا ہوں سو میرے ہاتھ سے وہ تخم بویا گیا.اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے.“ ( تذکرۃ الشہادتین روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 67 ایڈیشن 2008) حضرت بانی جماعت احمدیہ کو دعویٰ مسیح و مہدی کے بعد اللہ تعالیٰ کی نصرت و معیت مسلسل حاصل رہی.اپنے دعوئی ماموریت کے بعد آپ نے سنت نبوی کے مطابق 26 سال عمر پائی اور نصرت الہی ، قبولیت دعا، علم قرآن اور عربی دانی جیسے کئی نشان صداقت آپ کو عطا کیے گئے.آپ فرماتے ہیں: ”اے لوگو! تم یقینا سمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو اخیر وقت تک مجھ سے وفا کرے گا.اگر تمہارے مرد اور تمہاری عورتیں اور تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے اور تمہارے چھوٹے اور تمہارے بڑے سب مل کر میرے ہلاک کرنے کے لئے دُعائیں کریں یہاں تک کہ سجدے کرتے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ شل ہو جا ئیں تب بھی خدا ہر گز تمہاری دُعا نہیں سنے گا اور نہیں رُکے گا جب تک وہ اپنے کام کو پورا نہ کر لے.اور اگر انسانوں میں سے ایک بھی میرے ساتھ نہ ہو تو خدا کے فرشتے میرے ساتھ ہوں گے اور اگر تم گواہی کو چھپاؤ تو قریب ہے کہ پتھر میرے لئے گواہی دیں.پس اپنی جانوں پر ظلم مت کرو کا ذبوں کے اور منہ ہوتے ہیں اور صادقوں کے اور.“ ( ضمیمہ تحفہ گولڑ و یہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 50 ایڈیشن 2008)