Language: UR
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ معرکۃ الآراء عربی کتاب اسلامی ممالک عرب، فارس اور روم اور بلادِ شام وغیرہ کے متقی بندوں اور صالح علماء اور مشائخ کے لئے تحریر فرمائی۔ اس کی تصنیف کا حقیقی محرک وہ الہام اور رؤیا ہوئے جن میں آپ کو اللہ تعالیٰ نے یہ بشارت دی تھی کہ مختلف ممالک کے صلحاء اور نیک بندے آپ پر ایمان لائیں گے اور آپ کے لئے دعائیں کریں گے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ آپ کو برکت پر برکت دے گا یہاں تک کہ بادشاہ آپ کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ یہ کتاب ۱۹۰۰ء میں لکھی گئی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے بعد فروری ۱۹۱۰ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کے عہدِ با سعادت میں فارسی ترجمہ کے ساتھ شائع ہوئی۔ اس کتاب میں حضور نے اپنے دعویٰ ٴ مسیح موعود اور مہدی معہود کی صداقت ثابت کرنے کے لئے ضرورت زمانہ کو بطور دلیل پیش فرمایا ہے۔ اپنے الہامِ الٰہی سے مشرف ہونے اور اپنے زمانہ کے حالات کا شرح و بسط سے ذکر فرمایا ہے۔ عالمِ اسلامی کی دینی اور دنیوی ابتر حالت کا نہایت المناک نقشہ کھینچا ہے اور پادریوں کے حملوں کا ذکر کرکے یہ خوشخبری دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں پر انہیں شکست فاش دی ہے اور وہ میدان سے بھاگنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اور تحدیث نعمت کے طور پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مصلحین کی تمام شرائط مجھ میں جمع کردی ہیں اور اس نے مجھے ہر قسم کی برکات سے نوازا ہے اور میری ہر آرزو پوری کی اور ہر قسم کی دینی و دنیوی نعمتوں سے مجھے مالا مال کیا ہے۔ اس کتاب میں آپ نے اس بہتان کی بھی تردید فرمائی ہے کہ نعوذ باللہ آپ نے اپنی کتب میں صالح علماء کی ہتک کہ ہے۔ اس عربی تصنیف کا اُردو زبان میں ترجمہ افادہٴ عام کے لئے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں عربی متن اور اس کا اُردو ترجمہ بالمقابل دیا گیا ہے تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔
لُجَّةُ النُّور (اردو ترجمہ) تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام
لُجَّةُ النُّور مع اردو ترجمہ
دالله الحالي نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ پیش لفظ معزز قارئین کی خدمت میں نظارت اشاعت سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی معرکۃ الآراء عربی کتاب لُجَّةُ النُّور کا اردو تر جمہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہی ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ کتب اسلامی ممالک عرب ، فارس اور روم اور بلا دشام وغیرہ کے متقی بندوں اور صالح علماء اور مشائخ کے لئے تحریر فرمائی.اس کی تصنیف کا حقیقی محرک وہ الہام اور رویا ہوئے جن میں آپ کو اللہ تعالیٰ نے یہ بشارت دی تھی کہ مختلف ممالک کے صلحاء اور نیک بندے آپ پر ایمان لائیں گے اور آپ کے لئے دعائیں کریں گے اور یہ کہ اللہ تعالیٰ آپ کو برکت پر برکت دے گا یہاں تک کہ بادشاہ آپ کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.یہ کتاب ۱۹۰۰ء میں لکھی گئی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے بعد فروری ۱۹۱۰ ء میں حضرت علینہ منبع الاول رضی اللہ عنہ کے عہد با سعادت میں فارسی ترجمہ کے ساتھ شائع ہوئی.اس کتاب میں حضور نے اپنے دعوئی مسیح موعود اور مہدی معہود کی صداقت ثابت
کرنے کے لئے ضرورت زمانہ کو بطور دلیل پیش فرمایا ہے.اپنے الہام الہی سے مشرف ہونے اور اپنے زمانہ کے حالات کا شرح وبسط سے ذکر فرمایا ہے.عالم اسلامی کی دینی اور دنیوی ابتر حالت کا نہایت المناک نقشہ کھینچا ہے اور پادریوں کے حملوں کا ذکر کر کے یہ خوشخبری دی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میرے ہاتھوں پر انہیں شکست فاش دی ہے اور وہ میدان سے بھاگنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور فرمایا الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُوا كَانُوا يَصُولُونَ عَلَى الإسلام “ (لجة النور صفحه ۱۳۹) یعنی آج اسلام پر حملہ آور کفار نا امید ہو گئے ہیں.اور تحدیث نعمت کے طور پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مصلحین کی تمام شرائط مجھ میں جمع کر دی ہیں اور اس نے مجھے ہر قسم کی برکات سے نوازا ہے اور میری ہر آرزو پوری کی اور ہر قسم کی دینی و د نیوی نعمتوں سے مجھے مالا مال کیا ہے.اس کتاب میں آپ نے اس بہتان کی بھی تردید فرمائی ہے کہ نعوذ باللہ آپ نے اپنی کتب میں صالح علماء کی ہتک کی ہے.چنانچہ فرمایا ”ہم نیک اور صالح علماء اور مہذب شرفاء کی بہتک سے خدا تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں خواہ وہ مسلمان ہوں یا آریہ یا عیسائی یا کسی اور مذہب کے ہوں.
ترجمہ ٹائٹل پیج باراول يَايُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمْ بُرْهَانٌ مِنْ رَّبِّكُمْ وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا (النِّسَاء: ۱۷۵) اے لوگو! قرآن ایک برہان ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے تم کو ملی ہے اور ایک کھلا کھلانور ہے جو تمہاری طرف اتارا گیا ہے.اَحَاطَ النَّاسَ مِنْ طَعُوَى ظَلامٌ عَلَامَاتٌ بِهَا عُرِفَ الْإِمَامُ سرکشی کی وجہ سے تاریکی نے لوگوں کو گھیر لیا ہے.یہ وہ نشانیاں ہیں جن سے امام وقت کی نشاندہی کی گئی ہے.فَلَا تَعْجَبُ بِمَا جِئْنَا بِنُورِ بَدَتْ عَيْنٌ إِذَا اشْتَدَّ الْأَوَامُ پس تعجب نہ کر اس نور پہ جو ہم لائے ہیں.کیوے غیب سے..چشمہ ظاہر ہو رہا ہے.#بھی پیاس شدت اختیار کرتی رہی.نور کے متلاشیوں کے لئے بشارت ہو کہ یہ مکتوب امام مغفور علیہ السلام کی طرف سے ہے.اس کتاب کا نام اس کے مصنف کی طرح بحة النو (بحر نور) ہے یہ مکتوب عرب ، شام ، بغداد، عراق اور خراسان کے علماء کے نام ہے تا کہ ایمان کے کھیتوں میں ایقان و عرفان کی نہریں جاری ہوں.اس کی طباعت ضیاء الاسلام پریس میں ہوئی اور اس کی اشاعت مطبع بدر ذی القدر میں خادم فقیر مهدی حسین مہتمم کتب خانہ حضرت مسیح موعود قا دین دارالامان کے ز اہتمام ما محرم الحرام ۱۳۲۸ھ میں حضرت خلیفہ امسیح" نورالدین بھیروی کے عہد میں ہوئی.تعداد اشاعت ( ۲۱۰۰) ایک نسخہ کی قیمت ۳ / ( تین آنه) یہ رسالہ مطبع ضیاء الاسلام قادیان میں حکیم فضل الدین کے اہتمام سے طبع ہوا تھا.ٹائٹل پیج مطبع بدر قادیان میں مفتی محمد صادق کے اہتمام سے طبع ہوا.بماہ فروری ۱۹۱۰ء
لُجَّةُ النُّور بسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اردو ترجمہ الحمد لله رب الأرضين ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو زمینوں اور والسماوات العُلى، وسلام بلند آسمانوں کا رب ہے اور سلامتی ہو اُس کے على عباده الذين اصطفى.برگزیدہ بندوں پر.اما بعد یہ خط دو بروزوں کے مظہر أما بعد.فهذا مكتوب مِن مَظهَرِ اور دو نبیوں (یعنی حضرت عیسی علیہ السلام و البروزين ووارث النبيين | سیدنا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے وارث ، عبد الله الأحد أبي المحمود خدائے یگانہ کے بندے ابو محمود احمد (عَافَاهُ أحمد عافاه الله وأيّد، إلى اللهُ وَأَيَّدَ) کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے ان متقی ، عباد الله المتقين الصالحين صالح اور عالم بندوں کے نام ہے جو عرب ، فارس، الـعـالـمـيـن مـن العرب و فارس بلاد شام، سرز مین روم اور دیگر ملکوں سے ہیں.ان وبلاد الشام وأرض الروم ممالک میں ایسے علمائے اسلام موجود ہیں کہ وغيرها من بلاد توجد جب ان کے پاس حق آتا ہے اور ان کے سامنے فيها علماء الإسلام الذین الہی معارف اور آسمانی بشارات اپنی شوکت اور إذا جاء هم الحق، وعُرض اپنی قوت اور اپنی چمک کے ساتھ پیش کیے عليهـم الـمـعــارف الإلهية جاتے ہیں تو ان کے دل انہیں قبول کرنے کے الحاشية - قد جرت عادة حاشیه - اکثر علماء اسلام کا یہ معمول رہا ہے کہ وہ اكثر علماء الاسلام انهم يسمون بروز كا نام ” قدم رکھتے ہیں.مثلاً وہ یہ کہتے ہیں البروزقــدمـــــاويــقــولــون مثلا که به شخص موسیٰ (علیہ السلام) کے قدم پر ہے اور ان هذا الرجل على قدم موسى و ذالك على قدم ابراهيم.منه وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے قدم پر.منہ
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ والبشارات السماوية بسلطانها لئے فروتنی اختیار کرتے ہیں اور وہ اطاعت کا دم وقوتها ولمعانها، اختضعت بھرتے ہوئے اور ایمان لاتے ہوئے ان کی لقبولها قلوبهم، وحفدوا طرف دوڑے چلے آتے ہیں اور وہ ان پر سے إليها مطيعين مؤمنين ولا يمرون اعراض کرنے والوں اور تکبر کرنے والوں کی طرح عليها معرضين مستکبرین گزر نہیں جاتے اور جب انہیں کسی ایسے شخص کے وإذا بلغهم خبر من رجل بارے میں خبر یا کسی بندے کی روایت پہنچے جسے وأثر من عبد بعثه الله الله نے دین کی احیاء نو اور تائید کے لئے مبعوث لتجديد الدین و تائیده کیا ہو تو ان کے چہروں پر خوشی کی تروتازگی ظاہر تراء ث نضارة الفرح علی ہوتی ہے اور نور اُن کی پیشانیوں پر دوڑتا ہے وہ اللہ وجوههم، ويسعى النور کی حمد بجالاتے ہیں اور اس کا شکر ادا کرتے ہیں على جباههم، وحمدوا الله و اس پر کہ اُس نے اسلام کے ناتوانوں پر رحم کیا.وہ شكرواله على ما رحم ضعفاء كمال بشاشت سے قیام کرتے اور سجدے میں گر الإسلام، وقاموا مستبشرین جاتے ہیں.اور تو دیکھے گا کہ ان کی آنکھوں سے وخروا ساجدين.و ترى أعينهم آنسو رواں ہوتے ہیں بسبب اس کے کہ انہوں تفيض من الدمع بما رأوا رحمة نے حق تعالیٰ کی رحمت کو دیکھ لیا اور خدا کے ایام کو پا الحق، ووجدوا أيام الله لیا، اس وجہ سے کہ انہوں نے انتظار کرتے کرتے وبما كانوا أنفدوا الأعمار اپنی عمریں بسر کر دیں اور حق کو پہچان لینے کے بعد منتظرين، ويشدون الرحال اُس مبعوث کئے گئے بندہ کی ملاقات کے لئے للقاء ذالك العبد المبعوث بعد وہ رختِ سفر باندھتے ہیں اور وہ نیتیں خالص ما عرفوا الحق، ويخلصون رکھتے ہیں اور اپنے باطن کو پاک کرتے ہیں اور النيات ويطهرون الضمائر و اس کے لئے اپنے ارادے اور ہمت کو اغراض يجردون القصد والهمّة له، نفسانیہ سے مبرا کرتے ہیں اور اس کی طرف
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ ويسعون إليه وإن كان في دوڑے چلے جاتے ہیں خواہ وہ چین میں ہی ہو.الصين ولا يكونون كالذی وہ اس شخص کی طرح نہیں ہوتے جو کہ اہل اللہ أساء الأدب على أهل الله کے ساتھ سُوء ادب سے پیش آتا ہے.اور جب وإذا سمع قولا منهم مُحْدَثًا کوئی ان سے ایسی بات سنتا ہے جو اس کے زعم في زعمه ما صبر طرفة عين میں نئی ہے تو وہ پلک جھپکنے تک بھی صبر نہیں کرتا، واسـتـعـجــل وبلغ ظنون السوء جلدی سے کام لیتا ہے اور بدگمانیوں کو آخری حد إلى منتهاها، وصال معاديًا تک پہنچا دیتا ہے، دشمنانہ حملہ کرتا ہے، اور گالی وسبّ و شتم و افترای و کفر گلوچ کرتا ہے، اور افترا کرتا ہے، اور تکفیر کرتا و آذی و اغرای القوم ہے اور تکلیف پہنچا تا ہے اور لوگوں کو انگیخت کرتا (۳) وحضا، وما وجد سهما ہے اور آتش (فتنہ ) کو بھڑکا تا ہے.وہ ہر تیر إلا رمى، وما ظفر بکید چلاتا ہے اور جس تدبیر پر اسے قدرت ہو وہ کر إلا أسدى، وقصد عِرُضَ گزرتا ہے.وہ مردانِ خدا کی آبرو اور ان کی رجال الله ونَفْسَهم جان کے درپے ہو جاتا ہے اور وہ اس دن سے وما خاف يوما فيه يؤخذ نہیں ڈرتا جس میں وہ پکڑا جائے گا اور وہ جزا دیا ويجزى و صار أوّل جائے گا.اور وہ انکار کرنے والوں میں سب المنكرين بل يتأدبون سے پہلے ہوتا ہے جبکہ وہ (سعید لوگ ) اللہ تعالیٰ مع الله وأهله، ويصبرون اور اہل اللہ کے ساتھ ادب کے ساتھ پیش آتے حتى يتجلّى لهم وجہ ہیں اور صبر کرتے ہیں یہاں تک کہ حق تعالیٰ کا الحق، فيرحمهم الله چهره ان پر جلوہ آراء ہوتا ہے.پس اُن کی اس بسيرتهم هذه، ولا يفوتهم خصلت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اُن پر رحم کرتا ہے اور خير ولا يكونون من کوئی خیر ان سے ضائع نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ المحرومين وتلك قوم محروموں میں سے ہوتے ہیں.یہ ایک ایسی قوم ہے
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ ما يعلمهم إلا الله ولا أعلم کہ جنہیں صرف خدا ہی جانتا ہے.میں نہ تو اُن أســمـــاء هم وصُـورهــم، بـيـد کے نام جانتا ہوں اور نہ ہی ان کی صورتیں، أني رأيت في مبشرة أُرِيتُها سوائے اس کے کہ میں نے خواب دیکھا جس جماعة من المؤمنين المخلصین میں مجھے مخلص مومنوں اور صالح و عادل والملوك العادلين الصالحین بادشاہوں کی ایک جماعت دکھائی گئی ان میں بعضهم من هذا المُلك سے بعض اس ملک کے ہیں اور بعض عرب کے وبعضهم من العرب، وبعضهم ہیں ، بعض فارس کے ہیں اور بعض بلا دشام کے من فارس، وبعضهم من بلاد ہیں ، بعض سرزمین روم کے ہیں اور بعض ایسے الشام ، وبعضهم من أرض الروم ممالک کے ہیں جنہیں میں نہیں پہچانتا پھر وراء وبعضهم من بلاد لا أعرفها الوراء ہستی کی جناب سے مجھے بتایا گیا کہ یہ وہ ثم قيل لي من حضرة الغیب لوگ ہیں جو تیری تصدیق کریں گے اور تجھ پر إن هؤلاء يصدقونك ويؤمنون ايمان لائیں گے اور تجھ پر درود بھیجیں گے اور بك ويصلّون عليك ويدعون تیرے لئے دعا کریں گے.اور میں تجھے برکت لك، وأُعْطِئ لك بركات پر بركت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے حتى يتبرّك الملوك بثيابك کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.اور میں وأدخلهم في المخلصين.هذا انہیں مخلصین میں داخل کروں گا.یہ تو میں نے رأيت في المنام والهمت من الله خواب میں دیکھا اور خدائے علام کی طرف العلام.ثم بعد ذالك أُلقي في سے مجھے الہام بھی کیا گیا.پھر اس کے بعد روعى أن أؤلف لهم كُتبا و أكتب میرے دل میں ڈالا گیا کہ میں ان کے لئے فيها كل ما فُتِحَ على من خالقی چند کتب تألیف کروں اور ان میں ہر وہ چیز وأعلمهم كلّ ما عُلمتُ من لکھوں جو میرے خالق نے مجھ پر کھولی ہے اور الحـقـائـق الـصـادقة والمعارف جو بچے حقائق اور عالی اور پاک معارف مجھے
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ العالية المطهرة، وأُعثِر عليهم سکھائے گئے ہیں وہ تمام میں انہیں سکھاؤں اور جو مما رزقنی ربی من آیات میرے رب نے مجھے ظاہری نشانات، درخشندہ ظاهرة، و خوارق باهرة كرامات اور علم الیقین تک پہنچانے والے دلائل و دلائل موصلة إلى علم الیقین عطا فرمائے ہیں اُن سے انہیں آگاہ کروں تا کہ لعلهم يعرفونني، ولعلهم يكونون شاید وہ مجھے پہچان لیں اور تا وہ رب العالمین کے أنصاري في سُبل ربّ العالمین.راستوں میں میرے مددگار ہو جائیں.پس فاعلموا أيها الأعزة ، رحمكم اے عزیز و ! خدا تم پر رحم کرے تم جان لو کہ الله أن هذا الكتاب من كتبى میری یہ کتاب اُن کتب میں سے ہے جو میں التي ألفتها لهذا المقصد، وإنى نے اس مقصد کے لئے تالیف کی ہیں اور میں أُهديه إلى سادات العرب اسے سادات عرب وشام کے لئے بطور ہدیہ پیش والشام، وأبلغ ما علی من ربی کرتا ہوں.اور جو میرے خدائے ذوالجلال ذي الجلال والإكرام، لينال وَالاِ كُرَام نے مجھ پر واجب کیا ہے پہنچا تا ہوں تا السعداء مُرَادَهُمُ وليتم الحجة سعید لوگ اپنی مراد پا لیں اور اعراض کرنے على المعرضين.و سألت الله والوں پر اتمام حجت ہو جائے.اور میں نے خدا (۵) أن يجعله مبارگا لطوائف سے دعا کی کہ وہ اس (کتاب) کو مسلمانوں کی المسلمين ويجعل أفئدة جماعتوں کے لئے مبارک کرے اور لوگوں کے من الناس تهوى إليه، دلوں کو اس طرف مائل کرے اور اس سے اپنے و يجعل منه حظًّا كثيرا العباده نيكوكار بندوں کو حظ کثیر عطا کرے.یقیناً وہ ہر چیز الصالحين، وإنه على كل شيء پر قادر ہے اور رحم کرنے والوں میں سے سب سے قدير، وإنه أرحم الراحمين بڑھ کر رحم کرنے والا ہے.میں صاحبانِ دل اور و أرجو من أصحاب القلوب مردانِ بصیرت سے امید کرتا ہوں کہ وہ میرے ورجال البصيرة أن لا يعجلوا بارے میں جلد بازی سے کام نہیں لیں گے جیسا
لُجَّةُ النُّور اردو ترجمہ على كما عجل بعض سگان کہ اس ملک کے باشندوں میں سے بعض نے بخل هذه البلاد من البخل والعناد اور عناد کی وجہ سے جلدی کی ہے.یقیناً اہل اللہ اور فإن العجلة على أهل الله ان لوگوں کے خلاف جنہیں حضرت احدیت کی والذين أمروا من حضرته ليس طرف سے مامور کیا گیا ہو جلدی کرنے میں خیر بخير، ولا يُعقب إلا ضيرًا، ولا نہیں ہے اور اس کا انجام نقصان ہی ہوتا ہے اور يزيد إلا غضب الله في الدنيا يہ صرف خدا کے غضب کو ہی اس دنیا میں اور جزا وفى يوم الدین ولایری سزا کے دن میں بڑھاتی ہے.جلد باز کبھی بھی المستعجل سبل الصدق و صدق وصواب کی راہ نہیں دیکھ سکتا نہ اس جہان السداد، ولا يُعَزُّ فى هذه و میں اس کی عزت ہوتی ہے اور نہ اُس جہان میں لا في المعاد، ويموت مھانا اور وہ ذلت کی موت مرتا ہے اور وہ اندھوں میں وهو من العمين وإن لحوم سے ہے يقيناً اولیاء کرام کے گوشت زہر آلود الأولياء مسمومة، فما أكلها ہوتے ہیں.پس جو کوئی بھی ان کی غیبت کر کے یا أحد بغيبتهم وسبهم إلا مات گالی گلوچ کر کے اس کو کھائے گا وہ موقع پر ہی مر على مكانه، وبُشرى للمجتنبين جائے گا اور اجتناب اور پر ہیز کرنے والوں کے المتقين.وإني رتبت هذا لئے خوشخبری ہے.میں نے اس کتاب کو (چند) (1) الكتاب على أبواب لئلا يشق ابواب کی صورت میں مرتب کیا ہے تا کہ طالبوں پر على طلاب، ومع ذالك گراں نہ ہو.بایں ہمہ ہم نے درمیانی راہ اختیار کی سلگنا مسلك الوسط لیس ہے، نہ اتنا اختصار ہے کہ خلل اندازی کرے اور نہ بإيجاز مخل و لا إطناب ممل ہی اتنی طوالت کہ تھکا دے.اے میرے ربّ! رَبِّ اجعله كتابا مبار کا شافیا اِس کتاب کو مبارک بنادے جو طالبوں کے سینوں لصدور الطالبين، ونورا منوّرا کو شفا بخشنے والی ہو اور ایسا نور بنا دے جو تدبر لقلوب المتدبرين.آمین کرنے والوں کے دلوں کو منور کرنے والا ہو.آمین
لُجَّةُ النُّور الْبَابُ الاَوَّلُ باب اوّل اردو ترجمہ في ذكر أحوالى وذكر ما ألهمنى ربّى، و ذكر وقتى وزماني وما أراد اپنے حالات، اپنے رب کی طرف سے کئے گئے الہامات ، اپنے وقت اور زمانے اور الله بإرسالي، وذكر تفرقة الأمم و الملل والنحل، وضرورةِ حَكَم میری بعثت سے اللہ تعالیٰ کی غرض کے ذکر نیز امتوں اور مذاہب اور ملتوں کے تفرقہ اور من الله الحكيم الوالي.اللہ حکیم و مولیٰ کی طرف سے حکم کی ضرورت کے بارہ میں ہے.يا عباد الله، رحمكم الله، اے بندگانِ خدا ! اللہ تم پر رحم کرے اعلموا أني عبد من عباد الله جان لو کہ میں خدا کے ملہم و مامور بندوں الملهمين المأمورين.بعثنی ربّی میں سے ایک بندہ ہوں.میرے رب نے لأقيم الشريعة وأحيى الدين مجھے اس لئے مبعوث کیا ہے کہ میں شریعت وأتـم الـحـجـة عـلـى المنكرين كو قائم کروں ، دین کو زندہ کروں اور وأنا المسمّى من الله بأحمد منکروں پر اتمام حجت کروں.مجھے مع أسماء أخرى ذكرتُها الله تعالیٰ کی طرف سے ان دیگر ناموں کے اضعها، واسم أبي میرزا ساتھ احمد کا نام بھی دیا گیا ہے جن کا میں مرتضى، وأبوه میرزا نے ان کے ( مناسب ) مقامات پر ذکر کیا عطا محمدو میرزا عطا محمد ہے.میرے والد صاحب کا نام مرزا غلام ابن میرزا گل محمد ، و میرزا مرتضی ہے اور ان کے والد مرزا عطا محمد گل محمد ابن میرزا فیض محمد، ہیں ، مرزا عطا محمد ابن مرزا گل محمد ، وميرزا فيض محمد ابن میرزا مرزا گل محمد ابن مرزا فیض محمد ، مرزا محمد قائم و میرزا محمد قائم فیض محمد ابن مرزا محمد قائم ، مرزا محمد قائم في
لجة النُّور Δ اردو ترجمہ 6 ابن میرزا محمد اسلم و ابن مرزا محمد اسلم ، مرزا محمد اسلم ابن مرزا میرزا محمد أسلم ابن میرزا محمد دلاور، مرزا محمد دلاور ابن مرزا محمد دلاور، وميرزا محمد دلاور الہ دین ، مرزا الہ دین ابن مرزا جعفر ابن ميرزا إله دين وميرزا إله دين بیگ، مرزا جعفر بیگ ابن مرز امحمد بیگ ، ابن میرزا جعفر بيك و ميرزا مرزا محمد بیگ ابن مرزا عبدالباقی ، مرزا جعفر بيك ابن ميرزا محمد بيك عبد الباقی ابن مرزا محمد سلطان ، مرزا و میرزا محمد بيك ابن میرزا محمد سلطان ابن مرزا عبد الہادی بیگ.عبد الباقي، وميرزا عبد الباقی اور ان سے پہلے اپنے آباؤ اجداد کے ابن میرزا محمد سلطان و نام میں نہیں جانتا لیکن میں نے بعض میرزا محمد سلطان ابن میرزا کتابوں میں جن میں میرے آبا و اجداد عبد الهادي بيك.و بعد هذا کا تذکرہ تھا پڑھا ہے کہ وہ سمرقند کے لا أعلم أسماء آبائى المتقدمين.تھے اور خاندان سلطنت و حکومت میں ولكني قرأت في بعض كتب سے تھے.پھر ان پر مصائب نازل فيها تذكرة آبائى أنهم كانوا ہوئے جن کی وجہ سے وہ اپنے گھروں ، من سمرقند ، و كانوا من بيت دوستوں اور ہمسائیوں کی سرز مین سے السلطنة والإمارة، ثم صُبت کوچ کر گئے یہاں تک کہ اس ملک میں عليهم المصائب فظعنوا عن بلدة پہنچ گئے اور اپنی سفر کی سواریوں کو دارهـم والـفهـم وجــارهم، حتى یہاں اپنے تمام رفقاء خادموں ، اپنے وصلوا إلى هذه الديار، وأناخوا بھائیوں اور اپنے دوستوں اور اپنے بها مطايا التسيار، مع رفقة من مددگاروں سمیت بٹھا دیا.پھر انہوں خَدَمِهم وإخوانهم وأحبابهم نے ہندوستان کے بادشاہ بابر کی زیارت و أعوانهم ثم قصدوا أن يعتمروا کا قصد کیا اور اس سے عرض کی کہ وہ ،
لجَّةُ النُّور ۹ اردو ترجمہ مَلِكَ الهند "بابر"، ويسألوا عنه انہیں اپنے اکابر ( مصاحبین ) میں شامل کر أن يُدخلهم في أكابر ، فوجدوا ما لے.پس خدائے رحیم کے فضل سے انہوں قصدوا من فضل الله الرحیم نے اپنے مقصد کو پا لیا اور وہ اس معز ز بادشاہ وانتظموا فى أمراء هذا المَلِكِ کے امراء کے ساتھ منسلک ہو گئے.اس کے الكريم.ثم بدء لهم أن يتخذوا بعد ان لوگوں ( کے دل ) میں آیا کہ اس ملک وطنهم هذه الديار، وأُعطوا قُری کو ہی اپنا وطن بنالیں.اور انہیں سلطنت مغلیہ كثيرة من السلطنة المُغْلِيّة کی جناب سے بہت سے گاؤں ، املاک اور والأملاك والعقار، ونسوا أيام جاگیریں عطا کی گئیں.اور وہ بے وطنی کے الغربة والهموم والأفكار.و برے دن اور سب ہم وغم بھول گئے.وہ اسی بينا هم في ذالك إذ قُلبَتُ أمورُ حالت میں تھے کہ اچانک سلطنت مغلیہ کے السلطنة المُغْليّة، وظهر الفساد معاملات زیروز بر کر دیے گئے ، اور سرحدوں في الشغور، وما قدر الدولة ان پر فساد برپا ہو گیا.اور حکومت میں اتنی طاقت تحامى عن الرعايا تطاول نہ تھی کہ وہ مفسدوں ظلم کرنے والوں اور المفسدين والخلسة، وكثر چوروں اُچکوں کی دست درازی سے رعایا کی سفك الدماء وبتك الرقاب، حفاظت کر سکے.خونریزی، گردن زدنی، ونهب الأموال وهتك اموال لوٹنا اور ( عزت کے ) پردوں کو چاک الحجاب، واستصعب الانتظام کرنا بہت بڑھ گیا ، نظام چلانا مشکل ہو گیا ، وزادت الكروب والآلام.دکھ اور تکالیف بہت بڑھ گئیں.پس دولت مغلیہ فترك الدولة المغلية هذا القدر سلطنت میں اپنا مقام کھو بیٹھی اور اس ملک کے من المملكة، وخُلّص أعناق امراء کی گردنیں اطاعت کے جوئے سے نکل أمراء هذه الديار من ربقة گئیں اور وہ کسی بھی حکومت کی اتباع نہ کرتے الإطاعة، وصاروا كطوائف ہوئے طوائف الملوکی کی طرح آزاد اور
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ الــمـلـوك غير تابعين لأحد من حکومت میں خود مختار ہو گئے.پس اُن دنوں دول، والمختارين في الحكومة.ہماری کھوئی ہوئی ریاست کچھ وقت کے ففي تلك الأيام رجعت إلينا لئے دوبارہ ہمارے پاس لوٹ آئی اور ہم دولتنا المفقودة إلى أيام ، وكنا امن و سلامتی کے ساتھ راحت کی کمان سے نرمى عن قوس المراح خوشیوں کو نشانہ بنا رہے تھے اور مسرت اور إلى غرض الأفراح بأمن وسلام، آرام کی زندگی بسر کر رہے تھے.ہم اس وعِشنا عيشة السرور والراحة حالت میں اس وقت تک رہے جب تک ولبثنا على ذالك إلى مدة أراد خدائے ذوالجلال و الاکرام نے چاہا.پھر الله ذو الجلال والعزة ثم طلع مشركين ہند جنہیں خالصہ (سکھ ) کے نام نجم إقبال مشركي الهند الذین سے پکارا جاتا ہے ان کا ستارہ اقبال طلوع سُمّوا بالخالصة فعصفت بنا ہوا.پس ان دنوں ہم پر حوادث کی ريح الحوادث في تلك الأيام، آندھیاں چلیں اور جو خیمے ہم نے نصب کیے وقلع ما خيّمُنا بصراصرِ جور تھے وہ ان اقوام کے ظلم کی تند و تیز ہواؤں هذه الأقوام، وصار الأمن محرما سے اُکھڑ گئے اور امن اس طرح حرام ہو گیا كصيدِ حَرَمِ البيت الحرام جیسے حرم خانہ کعبہ میں شکار کرنا حرام ونَبَذْناعُلَقَنا وعلاقتنا ہے.چنانچہ بامر مجبوری ہمیں اپنا نفیس مال اور بالاضطرار، و خلسها الخالصة علاقہ چھوڑنا پڑا اور خدائے قہار کی تقدیر کے بقدر الله القهار، فرم آباؤنا نُوق مطابق سکھوں نے اسے لوٹ لیا.پس ہمارے نفوسهم بزمام الاصطبار، وما آبا و اجداد نے اپنے نفسوں کی اونٹنیوں کو صبر کی كادوا يعجزون من المشركين لگام دی.وہ اپنی جنگوں میں مشرکوں ـ في حروبهم ولكن القدر مغلوب ہونے والے تو نہ تھے لیکن تقدیر نے أعجزهم وكان في ذالك عبرة انہیں عاجز کر دیا.اس میں اہل بصیرت کے
لجة النُّور 11 اردو ترجمہ لأولى الأبصار.وكذالك لئے عبرت ہے.اسی طرح ہمارے آباؤ اجداد صبت على آبائنا المصائب پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اور پے درپے وتواترت النوائب، حتى انتهى تکالیف آ ئیں، حتی کہ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا الأمر إلى أنهم عطلوا من إمارتهم كه وه اپنی امارت اور سیاست سے معطل کر وسياستهم، وأُخرجوا من دار دیئے گئے اور اپنی ریاست کے علاقہ سے رياستهم فلبثوا في دار غربتهم نکالے گئے.پھر انہوں نے ساٹھ سال کے 10 کے إلى مدة نحو ستين أعوام ، حتى قريب مدت بے وطنی کی حالت میں گزاری ، إذا ماتت الأعداء الذين وقعت یہاں تک کہ جب وہ دشمن مر گئے جن کی وجہ بهم محاربات، وجهل الناس سے لڑائیاں ہو رہی تھیں اور لوگوں نے حقيقة الواقع، رجعوا إلى الوطن واقعات کی حقیقت کو فراموش کر دیا تو وہ چھپتے متوارين مستورين، بما كانت چھپاتے اپنے وطن کی طرف لوٹ آئے الخالصة قوما ظالمین جاهلین کیونکہ سکھ ایک ظالم اور جاہل قوم تھی.وہ يسفكون الدماء على أدنى عثار، ایک چھوٹی سی لغزش پر بھی خون ریزی کرتے ولم يكن أمن من أيديهم لا فی تھے.ان کے ہاتھوں نہ رات کو امن تھا نہ ليل ولا في نهار.وإذا انقضى دن کو.جب سکھوں کی حکومت کا زمانہ ختم ہوا عهد دولة الخالصة، وجاء عهد اور انگریزی سلطنت کا زمانہ آیا تب ہمیں الدولة الإنكلزية، نُجينا من اس مصیبت سے نجات ملی اور اس ظالم گروہ تلك المصيبة، ولم يبق إلا کے صرف قصے ہی باقی رہ گئے.اس عدل قصص من تلك الفئة الظالمة پسند گورنمنٹ کی بدولت ہماری عزتیں، وحفظت بهذه الدولة العادلة ہمارے خون اور ہمارے اموال محفوظ ہو گئے أعراضنا و دماؤنا وأموالنا، اور ہم گزرے دنوں میں جو ہم پر بیتی وہ سب ونسينا كل ماجرای علینا فی بھول گئے.اور بے شک یہ حکومت اس ملک کے
لجَّةُ النُّور ۱۲ اردو ترجمہ الأيام الخالية.ولا شك أن مسلمانوں کے لئے بابرکت ہے.اس نے هذه الدولة مباركة لمسلمى بغير کسى جبر و اکراہ کے ہر مذہب و ملت کو مکمل | وا علے هذه الديار وقد أعطت كل ديانة آزادی دی.پس ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا وملة حريةً تامة من غير الإکراہ کرتے ہیں اور اس حکومت کا بھی شکر ادا و الإجبار، فنشكر الله ونشکر کرتے ہیں کیونکہ اس کے سبب سے ہم جہنم هذه الدولة، فإنا نقلنا به إلى سے جنت کی طرف آگئے.ہاں البتہ پادریوں الجنة من النار.بيد أن القسوس نے حق کو پسِ پشت ڈال دیا اور جو کچھ بھی قد انتبذوا الحق ظهريا و انہوں نے مدون کیا وہ محض گھڑی ہوئی بات لم يأتوا فيما دوّنوه إلّا أمرًا فَرِيَّا.ہے.ان کی طاقتیں اسلام کو معدوم کرنے وقد جمعت هممهم علی اور خیر البشر سید نا حضرت محمد مصطفی عمل کے هـمـمُهـم إعدام الإسلام، وقلع آثار سیدنا نشانات کا قلع قمع کرنے کے لئے مجتمع خير الأنام.يدعون الناسَ إلى ہیں.وہ شرک کے جال نصب کیے ہوئے اللظى والدرك، ناصبين شَرَكَ لوگوں کو دیکتی ہوئی آگ اور گڑھے کی طرف الشركِ.ويقولون إن المسيح بلاتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ مسیح ابن مریم نے ابن مریم جمع فی نفسه سر اپنے نفس میں انسانیت اور الوہیت الناسوت واللاهوت وإن هم (دونوں) کے راز جمع کیے ہوئے تھے.وہ الحاشية ـ قد اصروا على انه صلب حاشیہ.یقینا انہوں نے اس بات پر اصرار کیا کہ میں صلیب دیا گیا المسيح ونجا المؤمنين به هذا الذبيح اور اس ذیح نے اس (صلیبی موت) کے ذریعہ مومنوں کو نجات دی وقالوا ان الله لما اراد ان ينجى الناس اور انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ چاہا کہ لوگوں کو جہنم سے من جهنم انزل ابنه وكلمته وتجسّد نجات دلائے تو اس نے اپنے بیٹے اور اپنے کلمہ کو نازل فرمایا.اور اللاهوت و تاله الناسوت و صلب ولعن الوہیت مجسم ہوگئی اور بشریت نے خدائی روپ دھار لیا اور وہ صلیب ودخل جهنم ابن الله ولبث فيها الى ثلثة دیا گیا اور لعنت کیا گیا اور اللہ کا بیٹا جہنم میں داخل ہوا اور وہ تین دن تک وہاں پڑا رہا اور اس نے مجرموں کا بوجھ اٹھالیا.منہ ایام و وزر وازرة المجرمين منه
لجة النُّور ۱۳ اردو ترجمہ إلا عباد الطاغوت والذين قبلوا لوگ تو صرف شیطان کی عبادت کرنے والے دينهم من أهل الإسلام، وارتدوا ہیں.اہل اسلام میں سے وہ لوگ جو ان کا دین من ملة سيدنا خير الأنام، فهم قبول کر چکے ہیں اور ہمارے آقا خیر الانام صلی اللہ يوجدون في هذه البلاد في علیہ وسلم کے دین سے مرتد ہو چکے ہیں وہ اس زهاء ثمانين ألفًا أو يزيدون وهم ملک میں اسی ہزار کے لگ بھگ یا اس سے زیادہ يسبون نبـيـنـاصــلــى اللــ الله پائے جاتے ہیں.وہ ہمارے نبی ﷺ کو گالیاں عليه وسلم ويشتمون ويكيدون دیتے ہیں اور بُرا بھلا کہتے ہیں اور جو بھی تدبیروہ کر ما يكيدون ویریدون ان سکتے ہیں وہ کرتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اسلام يهدوا بُرج الإسلام ويهدموه، کے بُرج کو گرادیں اور اسے منہدم کر دیں اور فساد ويتسلّقوا فيه مفسدين پھیلاتے ہوئے اُس پر چڑھ جائیں اور مسلمانوں کو ويُسلموه.وإن القسوس اس سے باہر نکال دیں.پادری تو اعداد و شمار سے قد خرجوا عن العد والإحصاء بھی آگے نکل چکے ہیں اور سنگریزوں کی کثرت کو وبلغوا عديد الحصى، و ما بقی پہنچ چکے ہیں.کوئی بھی شہر یا بستی ایسی نہیں بچی جس من بلدة ولا قرية إلا نُصِبتُ تک ان کی رسائی نہ ہوئی ہو.انہوں نے کوئی ایسی خيامهم فيها ما وجدوا كيدًا إلا تدبیر نہیں پائی جسے انہوں نے استعمال نہ کیا ہو اور نہ استعملوه، وما مكرًا إلا أظهروه کوئی مکر جسے انہوں نے ظاہر نہ کیا ہو.ان کی جنگ واستحرّث حربهم، وكثر طعنهم کا بازار گرم ہو گیا اور ان کی نیزہ زنی اور شمشیر زنی وضربهم وأروا مکائد لم پُر بہت بڑھ گئی ہیں اور انہوں نے ایسی چالیں چلی ہیں ( ۱۳ ).مثلها في الأولين، ولم يوجد جن کی مثال پہلوں میں نہیں ملتی اور نہ ہی اس کی نظیر نظيرها في العالمين.ورأى الله تمام جہانوں میں پائی جاتی ہے.اللہ تعالیٰ نے دیکھا أن المسلمين لا يستطيعون أن كه مسلمان یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ ان کے يبارزوا أحزابهم، ورأى فيهم گروہوں کے مقابلہ کی تاب لاسکیں ، اور اس نے
لجَّةُ النُّور ۱۴ اردو ترجمہ ضعفًا أصابهم، فرتَّب فضلا مِن انہیں لاحق ہو جانے والی کمزوری دیکھی.پس عنده في مقابلة هذه الأفواج اس نے اپنی جناب سے فضل فرماتے ہوئے الأرضية أفواجًا في السماء ، ان زمینی افواج کے مقابل پر آسمان پر فوجیں وأنزل مسيحه الموعود لیکسر ترتیب دیں اور اپنا موعود مسیح نازل فرمایا تا کہ صليب الأعداء.وإنّ هذا الكسر وہ دشمنوں کی صلیب کو پاش پاش کر دے.اور ليس بسيف ولا سنان كما یہ کسر صلیب تلوار اور نیزہ سے نہیں ہوگا ، جیسا زعمه فريق من عُمیان، کہ اندھوں کا ایک گروہ خیال کرتا ہے ، بلکہ یہ بل الكسر كله بدلیل و برهان کسر مکمل طور پر دلیل اور برہان کے ساتھ اور و آيات من السماء وسلطان آسمانی نشانات اور غلبہ کے ساتھ ہو گا ، زمینی ولا يُستعمل سبب من أسباب ذرائع میں سے کوئی ذریعہ استعمال نہیں کیا الأرض ولا يؤخذ سلاح جائے گا اور نہ اس جہان کے اسلحہ میں سے کوئی من أسلحة هذا العالم، وينزل اسلحہ لیا جائے گا ،حق نازل ہوگا تا باطل کو ایسے الحق ليعدم الباطل بسلاح اسلحہ سے معدوم کر دے جسے مخلوق نے دیکھا لايراه الخلق، وكان هذا مقدرًا بھی نہ ہو، ابتدائے زمانہ سے یہی مقدر تھا اور من بدو الزمان ومكتوبا فى انبیاء کی کتابوں میں لکھا گیا تھا اور جس نے اس الحاشية - قد جاء فی الأحادیث حاشیہ - احادیث میں آیا ہے کہ مسیح موعود صلیب کو أن المسيح الموعود يكسر الصليب توڑے گا اور اس کے توڑنے میں عجیب عجیب باتیں ويُرى في كسره الأعاجيب، وفهمنی نظر آئیں گی اور میرے رب نے مجھے سمجھایا ہے کہ ربى أن كسر المسيح ليس مسیح کا کسر ( صلیب کرنا ) جنگوں کے ذریعہ سے نہیں بـالـمـحـاربـات، بل يضع الحروب ہوگا بلکہ وہ تو جنگوں کو موقوف کر دے گا.اور جن كلها ويكسر ما بنی علی الصليب عقائد کی بنیا د صلیب پر رکھی گئی ہو گی انہیں نشانات کے ذریعہ پاش پاش کر دے گا.منہ بالآيات منه
لجة النُّور ۱۵ اردو ترجمہ كتب النبيين و من خالفه فقد کی مخالفت کی تو اس نے رسولوں کی وصیتوں عصى وصايا المرسلين کی نافرمانی کی.مسیح نیزے ، تیراور ولا يأتى المسيح محاربًا بالأسنة تیز دھار تلواریں لے کر جنگ کرنے نہیں والسهام والمرهفات، نعم، آئے گا، ہاں وہ آئے گا عجیب عجیب يأتى بـعـجـائـب الخوارق خوارق اور نشانات کے ساتھ، اس کی والآيات.ومن علاماته أن علامات میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے آنے تسمعوا عند وقت مجینہ کے وقت تم جنگوں کی خبر میں سنو گے.پھر ( ۱۳ ) أخبار المحاربات، ثم تسكت تمام حکومتیں خاموش ہو جائیں گی اور | الدول كلها ويميلون إلى مصالحت کی طرف مائل ہوں گی.زمین میں المصالحات.ولا تبقى حرب نہ جنگ باقی رہے گی اور نہ فتن اور فى الأرض ولا غلبة الفتن بدعات کا غلبہ.اور گناہوں کی کثرت ، والبدعات، وتميل النفوس إلى روئے زمین پر شدید ظلمت اور برائیوں کی التقوى بعد كثرة المعاصی طرف لوگوں کے جھکاؤ کے بعد نفوس انسانی وظلمة شديدة على وجه تقوى کی طرف مائل ہو جا ئیں گے.آج الأرض وميـــل النفوس إلى تم دیکھ رہے ہو کہ الحاد کے لشکر کس طرح السيئات.وإنكم ترون اليوم نمایاں دکھائی دے رہے ہیں اور فساد کے كيف تراءت عساكر الإلحاد علم ظاہر ہو رہے ہیں.اور دلوں وظهرت رايات الفساد، وتجلى ابلیس کا تخت جلوہ گر ہو چکا ہے اور اس علـى الـقـلـوب سرير ابلیس کے پیروکار مکر اور تلیس کو پھیلا رہے ہیں.وأشاع أهله المكر والتلبيس، اس کے نقارے بلند آواز سے بج رہے ہیں ونعرث كوساته وصاحت من اور اس کے بگل ہر طرف شور مچا رہے ہیں.كل طرف بوقاته، وجالت خيوله اس کے گھوڑے چکر لگا رہے ہیں اور
لجة النُّور ۱۶ اردو ترجمہ وسالت سيوله وترون بحور اس کے سیلاب بہہ رہے ہیں.تم دیکھ رہے ہو کہ الفتن متموجة، وآفات الأرض فتنوں کے سمندر ٹھاٹھیں مار رہے ہیں اور زمینی في ظهورها متوالية وكفرث آفات پے در پے اپنا ظہور کر رہی ہیں.فاسقوں أحزاب الفاسقين، وقلت جماعة کے گروہوں کی کثرت ہوگئی ہے اور متقیوں کی المتقين.والذين قالوا إنا نحن جماعت کم ہو گئی ہے.وہ لوگ جو کہتے تھے کہ ہم على دين الله الإسلام أمات يقينا اللہ تعالیٰ کے دین اسلام پر قائم ہیں ارتکاب قلوب أكثرهم سم الاجترام جرم کے زہر نے اُن میں سے اکثر کے دلوں کو فما بقى في أكفهم إلا اسم الدين مردہ کر دیا ہے.ان کے ہاتھوں میں دین کے نام وصاروا كالأنعام.واستبدلوا کے سوا کچھ باقی نہیں رہا اور وہ چوپایوں کی طرح الخبيثات بالذی هو من ہو گئے ہیں.انہوں نے پاک چیزوں کے بدلے الطيبات، وغشوا طبائعهـم میں پلید چیزیں لیں اور اپنی طبائع کو ظلمات کے بغواشي الظلمات، وأعرضوا عن پردوں سے ڈھانپ دیا ہے.انہوں نے عالم سفلی ذكر الله بتوجههم إلى العالم اور شہوات کی طرف توجہ کے سبب اللہ کے ذکر سے السفلى والشهوات.فلما اعراض کیا.پس جب انہوں نے حق تعالیٰ کی أعرضوا عن جناب الحق ركدت جناب سے اعراض کیا تو ان کے نفس (ایک ہی ) نفوسهم، وانجذبت قریحتھم جگہ ٹھہر گئے اور خبیث چیزوں سے ان کی (۱۳) إلى الزخارف الدنيوية و مناسبت کی وجہ سے ان کی طبائع دنیوی چمک المقتنيات المادية لمناسبتهم دمک اور مادی اشیاء کی طرف جھکنے لگیں اور بالخبيثات، واشتدَّ حرصهم ان کے بارہ میں ان کی حرص، شہوت اور ونَهُمتهم وشغفهم بها و ألقاهم رغبت بڑھ گئی اور ان کے نفسوں کی طمع نے شُح نفوسهم فى السيئات، انہیں برائیوں میں ڈال دیا.اور وہ دنیا اور وتمايلوا على الدنيا وزخارفها اس کی فانی چمک دمک کی طرف مائل ہو گئے.
لجَّةُ النُّور لا اردو ترجمہ الفانيـات، وكلما استكثروا جب کبھی بھی انہوں نے اس (دنیا) کی فيها و از داد حرصهم کثرت چاہی اور ان کی اس میں حرص اور عليها وشُحهم بها رجعوا خائبين طمع بڑھی تو وہ ہمیشہ اپنی مرادیں کامیابی غير فائزين إلى المرادات سے حاصل کیے بغیر نا کام اور خائب و خاسر وما كانت عاقبة أمرهم إلا لوئے.ان کے اس امر کا انجام سوائے الضنك في المعيشة، وانتياب رزق میں تنگی اور بار بار روح کو اذیت الأذى على المُهجة وما نفعهم پہنچنے کے اور کچھ نہیں.ان کے دنیا کی خاطر كذبهم و كيدهم و صخبهم جھوٹ ، سازشوں اور شور وشغب نے انہیں لدنياهم واستأصل الله الراحة کچھ فائدہ نہ دیا.اللہ تعالیٰ نے ان کے من قلوبهم، وأزال اضطجاع دلوں سے راحت کھینچ لی اور امن کا قرار الأمن من جنوبهم وتركهم فی ان کے پہلوؤں سے دور کر دیا اور دین أنواع الغم و التشوّشات مع سے تغافل اور گمراہیوں کے ساتھ ساتھ التغافل من الدين والضلالات و انہیں گونا گوں غموں اور تشویشوں میں ما بقى لهم ذوق في المناجاة ، چھوڑ دیا.ان کے لیے دعاؤں میں ذوق ولا تلذذ في العبادات اور عبادات میں لذت باقی نہ رہی.پس فحاصل الكلام أن الناس فى حاصل كلام یہ کہ ہمارے اس زمانہ میں زماننا هذا قد انقسموا لوگ دو قسموں میں تقسیم ہو گئے ہیں، اور إلى قسمين، ولحق كل قسم رب دو جہاں کی مشیت سے ہر قسم کو مرض مرض بقَدَرِ ربّ الكونين لاحق ہو گیا ہے.پس پہلی قسم قوم نصاری فالقسم الأول قوم النصارى، و ہے ، تو انہیں دیکھتا ہے کہ وہ دنیا کی خاطر تراهم للدنیا کالسکاری و مد ہوش کی طرح ہیں اور مخلوق کی پرستش في عبادة المخلوق كالأسارى میں قیدیوں کی طرح.اور دوسری
لجَّةُ النُّور ۱۸ اردو ترجمہ والقسم الثاني المسلمون الذين مسلمان ہیں، جو کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں ، يقولون إنا نحن مؤمنون، وما بقى حالانکہ ان میں سے اکثر میں دین اور ایمان (۱۵) في أكثرهم حلاوة الدین کی حلاوت باقی نہیں رہی اور نہ ہی اللہ تعالیٰ والإيمان و لا علم کتاب الله کی کتاب قرآن کا علم باقی رہا ہے.وہ نیکی القرآن.وبعدوا من أعمال البر کے اعمال اور رُشد و صلاح کے افعال سے وأفعال الرشد والصلاح دور جا پڑے ہیں اور کامیابی کی راہوں..ނ وانـتـقـلـوا من سبل الفلاح إلى تباہی کے راستوں کی طرف منتقل ہو گئے ہیں.طرق الطلاح وعاد جمرھم ان کے انگارے راکھ ہو گئے اور ان کی صلاح رمادا، وصلاحهم فسادًا فساد بن گئی ہے.وہ حقیر دنیا کی طرف جھک وركنوا إلى الدنيا الدنية و گئے ہیں اور رب العزت کی رضا کی خاطر خیر رکدوا بعد جريهم في أماكن کے مقامات میں چلنے کے بعد رُک گئے ہیں.الخير لإرضاء حضرة العزّة و انہوں نے سیرت ابرا ہیمی کو ترک کر دیا اور تركوا سِيرًا إبراهيمية، واتبعوا جہنمی راہوں کو اختیار کر لیا ، وہ ابلیس کے لئے سبلا جحيميةً.وصاروا لإبلیس ایسے ہو گئے جیسے (اس کی) بیڑیوں میں كالمقرنين في الأصفاد، جکڑے ہوئے ہوں اور (اس کی) زنجیروں والمقودين في الأقياد خربوا میں کھینچے جاتے ہوں.انہوں نے نمازوں کو بأيديهم مساجد الله لترك ترک کر کے اپنے ہاتھوں سے اللہ کی مسجدوں کو الصلاة ، ولم يبق في أعينهم ویران کر دیا.اور ان کی آنکھوں میں اذان جاه الأذان وعزّةُ الدُعاةِ لِما کی شوکت اور موذنوں کی عزت باقی نہ رہی ، سمعوا صوت المؤذنين ثم کیونکہ وہ مؤذنوں کی آواز سننے کے باوجود ماحفدوا إلى المساجد عبادات کے لیے مساجد کی طرف نہیں لپکتے ، وہ للعبادات.يكذبون ولا يخافون، جھوٹ بولتے ہیں اور ڈرتے نہیں ، وہ خیانت
لجَّةُ النُّور ۱۹ اردو ترجمہ ويخانون ولا يتقون، ويقربون کرتے ہیں اور تقویٰ اختیار نہیں کرتے ، وہ اللہ حرمات الله ولا يجتنبون کی محرمات کے قریب جاتے ہیں اور اجتناب ويفسقون و لا يمتنعون مُلئت نہیں کرتے ، وہ بدکاری کرتے ہیں اور باز نہیں بطونهم من الحرام، والسنهم آتے، ان کے پیٹ حرام سے بھرے ہوئے لوثـت بـأكاذيب الكلام، وتزنی ہیں اور ان کی زبانیں جھوٹے کلام سے آلودہ ہو أعينهم ولا يخشون قهر الله گئی ہیں.ان کی آنکھیں زنا کرتی ہیں اور وہ العلام.وقد صاروا أعوانًا لأهل خدائے علیم کے قہر سے نہیں ڈرتے.وہ اپنے الكفر بسوء أعمالهم، وأرضَوا بُرے اعمال کی وجہ سے اہل کفر کے مددگار بن الشيطان بضلالهم.رفعت گئے ہیں اور انہوں نے اپنی گمراہی سے شیطان من بينهم الأمانة، وضاعت کو خوش کیا ہے.امانت ان کے درمیان سے اٹھا 19 کے الديانة.ومـا بـقـى مـن معصية دى گئی ہے اور دیانت ضائع ہو گئی.کوئی ایسا إلا ارتكبوها، وما من جريمة گناہ باقی نہیں رہا جس کا انہوں نے ارتکاب نہ إلا ركبوها.وتركوا القرآن و کیا ہو، اور نہ کوئی جرم جسے انہوں نے نہ کیا ہو.ما دعا إليه، وتبعوا الشيطان و انہوں نے قرآن اور جن احکام کی طرف وہ بلاتا ما أغرى عليه وصاروا كاليهود ہے سب کو چھوڑ دیا اور شیطان اور اس کی قردة خاسئين ، بعد ما كانوا ترغیبات کی پیروی کی، اور وہ یہود کی طرح أسودا عادين.فلأجل ذالك ذليل بندر بن گئے بعد اس کے کہ وہ خونخوار شیر ذاقوا الذلّة بعد العزّة، وضربت تھے.پس اسی وجہ سے انہوں نے عزت کے بعد عليهم المسكنة بعد أيام الدولة ذلت کو چکھا اور ایام حکومت کے بعد ان پر بے بسی وذالك جزاء قلوب مقفلة کی مار ماری گئی.اور یہ رب العالمین کی طرف سے وأثـام صدور مغلقة من ربّ مقفل دلوں کی جزا اور تنگ سینوں کی سزا ہے.العالمين.يا حسرةً على هؤلاء وائے حسرت! ان مسلمانوں پر کہ انہوں نے اپنی
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ المسلمين.إنهم تركوا الدين دنیا کی خاطر دین کو چھوڑ دیا اور اپنی عاقبت کے لدنياهم وآثروا هذه الدار على مقابل پر اس دنیا کو ترجیح دی.انہوں نے فساد سے عقباهم، وأحبوا الفساد، وعادوا محبت کی اور سچائی اور راستی سے دشمنی.وہ اُس قوم الصدق والشداد، ونسوا کے اُسوہ کو بھول گئے جنہوں نے کمال فرمانبرداری نموذج قوم افتتحوا بالشهادة سے جام شہادت نوش کیا اور اپنے نفسوں کو محبت اور بكمال الانقياد وذبحوا نفوسهم پیار سے ذبح کر دیا.یہ ایسے لوگ تھے جنہوں نے بالمحبة والوداد، الذين سقوا اپنے خونوں سے ملت کے باغ کی آبیاری کی.بستان الملة بدماء هم، وهدموا اور اپنے بنانے والے کی رضا کی خاطر اپنے وجود بنيان وجودهم لإرضاء بنائهم.کی بنیادوں کو مسمار کیا، اور وہ لوگ جنہوں نے دنیا والذين تلطخوا بأدناس الدنيا کی آلائشوں، اس کے گند اور اس کی پلیدی سے ورجزها وقذرها، أولئك قوم اپنے آپ کو آلودہ کر لیا، یہی وہ قوم ہیں جن کی اس كثروا في هذا الزمان، وإنهم زمانے میں کثرت ہے.وہ اپنے تقویٰ کو کھو چکے فقدوا تقواهم وأغضبوا مولاھم ہیں اور انہوں نے انواع و اقسام کے گناہوں سے بأنواع العصيان.وترى كثيرًا اپنے مولا کو غضبناک کیا ہے.تو دیکھتا ہے کہ ان منهم شغفهم حب الأموال میں سے اکثر کے دلوں میں اموال، املاک اور والأملاك والنسوان وأقسى عورتوں کی محبت گھر کر گئی ہے.سیم وزر کے عشق نے قلوبهم لوعةُ الفضة والعقیان ان کے دل سخت کر دیئے ہیں.انہوں نے دنیا کے ودسوا نفوسهم بهمومها بعد ما غموں میں اپنے نفسوں کو مٹی میں ملا دیا.بعد اس کے جلت مطلعها نور الاسلام کہ اسلام اور ایمان کے نور نے ان کے مطلع کو روشن والإيمان.وإذا رأوا بعض أمور کر دیا تھا.جب وہ اپنے بعض دنیاوی معاملات کو دنياهم غير المنتظم أخذهم غير منتظم پاتے ہیں تو دبا ہوا کرب و بیقراری ان کے الضجـر بــالــظم، ولا يبالون | دامن گیر ہو جاتا ہے.وہ اپنے دین کی کوئی پرواہ
لُجَّةُ النُّور ۲۱ اردو ترجمہ دينهم ولو يُهَدِّ أركانه وتُهدَّم نہیں کرتے خواہ اُس کے ستونوں کو گرا دیا جائے جدرانه ويكرهون أن اور اُس کی دیواروں کو منہدم کر دیا جائے.وہ ناپسند يُظهروا على أبدانهم شعار کرتے ہیں کہ شعار اسلام اپنے جسموں پر ظاہر الإسلام، ويحبّون أن يلبسوا کریں بلکہ وہ تو یہ پسند کرتے ہیں کہ اہل کفر لباس أهل الكفر وعبدة الأصنام اور بُت پرستوں کے لباس میں ملبوس ہوں.تركوا فريضة الصلوة وصيام انہوں نے فریضہ نماز اور رمضان کے روزوں کو رمضان ولا يحضرون المساجد ترک کر دیا ہے.اور باوجود اذان سننے کے وہ وإن سمعوا الأذان، بل يكره مسجدوں میں حاضر نہیں ہوتے.بلکہ اکثر متکبر أكثر ذى مخيلة أن يبرزوا (تو یہ بھی ) نا پسند کرتے ہیں کہ عید کی نماز ادا کرنے للتعييد، وما ترى فيهم مِن سُنن کے لئے باہر نکلیں.تو نئے کپڑے پہنے کے سوا اُن العيد إلا لبس الجديد وتری میں (اسلامی) عید کی کوئی سنت نہ پائے گا.اور تو أكثرهم اعتضد واقِرُبةَ دیکھے گا کہ اُن میں سے اکثر نے ملحدوں کی مشک کو الملحدين.واستفادوا لِسِيرِ اپنے بازوؤں میں لے لیا ہے اور کافروں کی سیرت کو الكافرين.وحسبوا أن الوصلة اپنا اُسوہ بنالیا ہے.اور انہوں نے یہ گمان کر رکھا ہے إلى الدولة طرق الاحتيال کہ حکومت تک پہنچنے کا ذریعہ حیلہ سازی، ناز و نخوت والاختيال والإباحة، وأفتاهم اور اباحت ہے.ان کے افکار نے انہیں یہ فتویٰ دیا فكرهم بأن الفوز فى المكائد ہے کہ کامیابی مکروفریب میں ہی ہے.پس وہ فيستقرونها ويرصدون مواضعها (مکروں) کی تلاش میں رہتے ہیں اور شکاری کی كالصائد.ومنهم قوم يستو كفون طرح ان کے مناسب مواقع کی گھات میں رہتے الأكف بالوعظ والنصيحة ہیں.اور ان میں سے ایک ایسی قوم بھی ہے جو علماء کی ۱۸ كالعلماء ويطلبون الصيد طرح وعظ و نصیحت سے لوگوں کی ہتھیلیوں سے بتقمص لباس الفقهاء ، ويأمرون سخاوت کے طالب ہیں.اور فقہاء کا لباس پہن کر
لجَّةُ النُّور ۲۲ اردو ترجمہ الناس بالبر وطريق الصلحاء ، شکار تلاش کرتے ہیں.وہ لوگوں کو تو نیکی اور صلحاء وينسون أنفسهم ويحسبون هذا كے راستے پر چلنے کا حکم دیتے ہیں لیکن اپنے نفسوں الطريق من الدهاء لا ينقدون کو بھول جاتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ یہ دانائی أمور الدين بعين المعقول کا طریق ہے.وہ دین کے معاملات کو عقل کی ولا يمعنون النظر فی مبانی آنکھ سے نہیں جانچتے اور اصول کی بنیادوں پر الأصول، ولا يسلكون مسلك بنظر دقيق غور و فکر نہیں کرتے اور نہ ہی تحقیق کی راہ التحقيقات وما تجدهم إلا اختیار کرتے ہیں.تو انہیں حیوانات جیسا بلکہ كالعـجــمــاوات، بل هم جمادات کی طرح پائے گا.وہ حلم اور نرمی تو ایسے كالجمادات ويُظهرون الحلم ظاہر کرتے ہیں گویا کہ وہ نبوت اور ولایت کے والرفق كأنهـم هـذبوا بأخلاق اخلاق سے آراستہ کیے گئے ہیں.مگر جب وہ النبوة و الولاية ، و إذا رأوا ان دیکھتے ہیں کہ ان کی نرمی ان کو کچھ فائدہ نہیں دے استعطافهم لا يُكدِى رجعوا إلى رہی تو وہ بدگوئی اور شکایات پر اتر آتے ہیں ، وہ الإغلاظ والشكاية.يأتمون ابرار کو گنہگار ٹھہراتے ہیں اور برگزیدہ لوگوں کی تکفیر الأبرار، ويكفرون الأخيار، کرتے ہیں.وہ بڑے بڑے صلحاء کو فاسق قرار ويفسقون الصلحاء الكبار، دیتے ہیں اور کامل بصیرت رکھنے والی قوم کو جاہل ويجهلون قوما يكملون الأنظار، گردانتے ہیں، باوجود اس کے کہ وہ خود نادان مع أنهم كغمر جاهل ما يعلمون جاہل کی طرح ہیں.وہ نہیں جانتے کہ اسلام کیا ما الإسلام، ثم يضعون من الذين ہے.پھر وہ اہل علم کو اُن کے مرتبہ سے گرانے کی أوتوا العلم و يحسبون أنهم کوشش کرتے ہیں اور گمان کرتے ہیں کہ وہ خود العلماء العظام.يَرُودون بہت بڑے عالم ہیں.وہ اپنی نظروں کی چراگاہ في مسارح لمحاتهم.من میں اس کی تلاش کر رہے ہوتے ہیں جو ان کے 19 يملأ وفاضَهم بعد سماع كلمات سننے کے بعد ان کے توشہ دان کو بھر دے.
لجَّةُ النُّور ۲۳ اردو ترجمہ كلماتهم، ويضمرون عند وه اوائل صبح باہر جاتے ہیں اور ان کے دل میں یہ مسائح غدواتهم مَن يزيد عدد بات مضمر ہوتی ہے کہ (انہیں کوئی ایسا شخص مل دريهماتهم.يخوفون الناس جائے جو ان کے درہموں کی تعداد میں اضافہ کر بزواجر وعظهم، ولا يخافون دے.وہ اپنے وعظ کی سخت ڈانٹ ڈپٹ سے الله بلفاظة لفظهم.يسرون لوگوں کو ڈراتے ہیں لیکن وہ (اس بات پر ) اللہ کا أخلاط الزمر بإنشاد أشعار، و خوف نہیں کرتے کہ ان کے مونہوں سے کیا نکل رہا يبوحون إليهم عند خاتمة الوعظ ہے.وہ مختلف جماعتوں کو اشعار سنا کر خوش کرتے بحاجات وأوطار ليفرجوا ہیں اور پھر اپنے وعظ کے اختتام پر ان کے سامنے عُمتهم بدرهم و دينار.ويدلفون اپنی حاجات اور ضروریات پیش کرتے ہیں تا کہ وہ إلى الأمراء ، ويُظهرون عليهم درہم و دینار کے ذریعہ سے اپنی پریشانی کو دور کریں.أنهم من أكابر العلماء ، و أسبغ و تعظیم سے چل کر امراء کے حضور جاتے ہیں اور ان عليهم من علم الحدیث پر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اکابر علماء میں سے ہیں، اور والقرآن، والناسُ يستكفون اللہ تعالیٰ نے انہیں قرآن وحدیث کا وافر علم عطا فرمایا بهم الافتـنـان بـمکــائدِ عَبَدة ہے اور یہ کہ لوگ پادریوں کے مکروں کی فتنہ اندازی الصلبان ، ثم يشيرون إلى کے مقابل ان سے طرح طرح کی مدد حاصل کرتے أنهم من حماة الملة ومن الذين ہیں.پھر وہ اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ وہ بذلوا مـالهم وهمتهم في سبل حامیان ملت سے ہیں اور حضرت احدیت کی الدين لرضا الحضرة، وما بقى رضا کی خاطر دین کی راہوں میں اپنا مال اور ہمت لهم شغل إلا الوعظ ليؤدوا خرچ کرنے والوں میں سے ہیں.اور ان کا کام فریضتهم وليهدوا الناس سوائے وعظ کے اور کچھ نہیں تا کہ وہ اپنا فریضہ ادا وليرُوُوا غُلتهم، وليس من کریں، لوگوں کو ہدایت دیں اور ان کی تشنگی کو سيرتهم ليخلقوا لكل أحدٍ سیراب کریں اور اُن کی عادت یہ نہیں کہ ہر ایک کے الله
لجَّةُ النُّور ۲۴ اردو ترجمہ ديباجتهم، ويرفعوا إليه حاجتهم.سامنے خود کو رسوا کریں اور اُس کے سامنے وہ اپنی فالحاصل أنهم يقولون كذا ضروریات پیش کرتے پھریں.پس حاصل کلام یہ کہ وكذا مكرا وحيلةً ، وقد يتفق أن وہ اس اس طرح کی باتیں مکر و حیلہ سے کرتے ہیں اور رئيسا يرسم لهم وظيفة، أو کبھی یوں بھی اتفاق ہوتا ہے کہ کوئی رئیس ان کے لئے (٢٠) يعطى لهم صلة، لما وجد هم وظیفہ مقرر کر دیتا ہے یا جب وہ انہیں روتے ہوئے كالسائلين الباكين.فلا شك سوالیوں کی طرح پاتا ہے تو انہیں کچھ عطا کر دیتا أن هذه الـعـلـمـاء قد انتهوا فی ہے.اس میں کوئی شک نہیں کہ ان علماء نے اپنے غلو غلوائهم، وسدروا فی خیلائھم میں انتہا کر دی ہے اور اپنے مغرورانہ خیالات میں وأصروا على جھلا تھم، ولوّنوا بے باک ہو گئے ہیں، اپنی جہالتوں پر مصر ہیں الناس بألوان خزعبیلا تھم، وقد اور انہوں نے اپنی رنگ برنگی جھوٹی باتوں سے لوگوں کو جاوز الحد غيهم، وأهلك رنگ دیا ہے.ان کی گمراہی حد سے تجاوز کر چکی ہے اور الناس بغيهم.إذا وعدوا أخلفوا ان كى سرکشی نے لوگوں کو ہلاک کر دیا ہے.جب وہ وإذا غضبوا أغلظوا، وإذا حدثوا وعدہ کرتے ہیں تو وعدہ خلافی کرتے ہیں اور جب غصہ كذبوا.ونشر نموذج السوء میں آتے ہیں تو درشت کلامی کرتے ہیں، اور جب زَهُوهم، وأضرَّ الحق لَهُوهم بات کرتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں.اُن کے غرور وأقسى قلوب الناس سوء نے بدنمونہ پھیلایا ہے اور اُن کے لہو ولعب نے حق کو أعمالهم وقبحُ سيرتهم، بعد ما نقصان پہنچایا ہے.جب لوگوں کو اُن کے اندرونے کا عثروا على سريرتهم.يجترون پتہ چلا تو ان کے بُرے اعمال اور اُن کی بد خلقی نے ان على السيئات بعزم صمیم لوگوں کے دلوں کو سخت کر دیا.وہ مصمم ارادے کے كأنهم ليسوا بمرأى رقیب ساتھ برائیوں پر ایسے جرات دکھاتے ہیں گویا کہ وہ عليم زلتُ أقدامهم، وأوبق نگہبان اور علیم خدا کی نظروں سے اوجھل ہیں.ان الناس أقلامهم ، وتغيّر حالهم.کے قدموں میں لغزش آگئی ہے اور ان کی فلموں قا
لجة النُّور ۲۵ اردو ترجمہ وكدر زلالهم ما يأخذهم ندم نے لوگوں کو ہلاک کر دیا ہے.ان کی حالت متغیر مع كثرة الذنوب ويرصدون ہو چکی ہے اور ان کا آب صافی گدلا ہو چکا ہے.المزرعة مع عدمِ زرع الحبوب، کثرتِ گناہ کے باوجود بھی انہیں پشیمانی نہیں لا ينتهجون مهجّة الاهتداء ہوتی.وہ تخم ریزی کیے بغیر ہی کھیتی کی امید لگائے ولا يعطفون على أحد إلا بطریق بیٹھے ہیں اور ہدایت کی راہ اختیار نہیں کرتے.وہ الرياء.قد كان فيما مر من کسی پر شفقت نہیں کرتے مگر ریا کاری کرتے الزمان أهواء كأهوائهم، ولکن ہوئے.گزرے ہوئے زمانے میں بھی ہوا و ہوس ۲۱ ما خلا قوم من قبل فی شباء ان لوگوں کی ہوا و ہوس کی طرح ہوا کرتی تھی لیکن اعتدائهم.يوقظهم الله اس سے پہلے کوئی بھی قوم ایسی نہیں گزری جو ظلم فيتناعسون، ويجذبهم الحق میں اس قدر تیز تھی.اللہ ان کو بیدار کرتا ہے مگر وہ فيتقاعسون جمعوا التعصب بتكلف سوئے پڑے ہیں.حق ان کو کھینچتا ہے مگر بأنواع غرارة ، ولا يسمعون وہ پیچھے ہٹتے ہیں.انہوں نے انواع و اقسام کی الحق كأنهم في مغارة غفلت سے تعصب کو جمع کر رکھا ہے.وہ حق کو نہیں ولا يوجد فيهم شيء من بصيرة سنتے گویا وہ کسی غار میں ہیں.ان میں نہ ہی کچھ ولا بصارة قد هجم الشيطان بصیرت پائی جاتی ہے اور نہ ہی بصارت.شیطان عليهم مواريا عنهم عِيانَه، نے ان سے چھپ کر ان پر حملہ کیا ہے، پس وہ ان فانساب في عروقهم و شرائینھم کی رگوں اور ان کی شریانوں میں داخل ہو گیا ہے وأغـــرى عـلـيـهـم أعـــوانـــــه اور ان کے خلاف اپنے مددگاروں کو انگیخت کیا لا يستطيعون أن يسمعوا كلمة ہے.وہ (یہ بھی ) برداشت نہیں کرتے کہ کلمہ حق الحق، فيشبون وَتُبَ البَق نہیں.اور وہ پٹو کی طرح اُچھلتے ہیں ، وہ سخت گرمی ويزفرون زفرة القيظ، ويُخاف میں ہانپنے کی طرح سانس کھینچتے ہیں ، اور اندیشہ أن يتميزوا من الغيظ.| ہوتا ہے کہ کہیں وہ غضب سے پھٹ نہ جائیں.
لجَّةُ النُّور ۲۶ اردو ترجمہ ويُحملقون إلى من قال قولا اور جو ان کی آراء کے مخالف بات کرے وہ اس يخالف آراء هم ولو كان يواخي کو غصے سے آنکھیں پھاڑ پھاڑ دیکھتے ہیں، خواہ وہ آباء هم ترى هِمَمَهم عالية ان کے آبا و اجداد کا دوست ہی کیوں نہ ہو.تو حقیر للدنيا الدنية، وترى احتداد دنیا کے لئے ان کی ہمتوں کو بہت بلند دیکھتا ہے.بصرهم فى الأفكار السفلية، اور تو سفلی افکار میں ان کی نگاہ کو تیز پاتا ہے.مگر وأما في أمر حماية الدين فقد جہاں دین کی حمایت کا معاملہ ہو وہاں ان کی آگ خبث نارهم، وتوارى أُوارُهم بجھ جاتی ہے اور ان کی گرمی کی شدت چھپ جاتی.يوافون الأمراء بالمداهنة ہے.وہ امراء کے ساتھ مداہنت سے پیش آتے ويقعدون قبالتهم على لحم ہیں اور بھنے ہوئے گوشت اور میدے کی روٹی (۲۲) مشوى وخبز سميذ للمؤاكلة کھانے کے لئے ان کے آمنے سامنے بیٹھتے ہیں ولو كان من أهل البدعات اگر چہ وہ بدعتی اور گنہگار ہی ہوں.اور ان کے والمعصية.ولا يخرج من مونہوں سے کوئی ایسا کلمہ نہیں نکلتا جو اس گروہ کی أفواههم كلمة تخالف آراء هذه آراء کے خلاف ہو.وہ کمال فرحت سے ان الفئة.ويخالطونهم كالماء کے ساتھ پانی اور شراب کی آمیزش کی طرح والراح بكمال الفرحة، ويمدون گھل مل جاتے ہیں اور خوش ہوتے ہوئے أيديهم فرحين للمصافحة مصافحہ کے لئے اپنے ہاتھ بڑھاتے ہیں.پس فالحاصل أنهم يُرضُون أهل حاصل کلام یہ ہے کہ پیچ در پیچ حیلوں سے وہ الدولة والحكومة بلطائف حکومت اور حکومت کے کارندوں کو راضی کرتے الاحتيال، ويسجدون لكل من ہیں اور ہر صاحب اختیار کے سامنے سجدہ کرتے ملك أمرًا ویترکون طریق ہیں اور جھگڑے کے طریق کو ترک کر دیتے الجدال.وأما الغرباء الضعفاء ہیں.لیکن جہاں تک غرباء اور کمزوروں کا تعلق فيداسون تحت أقدامهم ہے تو وہ ان کے پاؤں کے نیچے مسلے جاتے ہیں
لُجَّةُ النُّور ل ۲۷ اردو ترجمہ ويُكفرون بأقلامهم.ولا يرون اور ان کی قلموں سے کافر قرار دیئے جاتے ہیں كُفْرَ مَن يُجلب منه ما يُقتنى.لیکن اس شخص کے کفر کو نہیں دیکھتے جس سے کچھ أو يُستَدْفَعُ به الأذى، فلا يسألون مال حاصل ہونے یا کسی تکلیف کے دور ہونے کی من ذا ؟ ويقولون یا سیدی امید ہوتی ہے اور نہ ہی وہ یہ پوچھتے ہیں کہ وہ کون أنت فقت غيرك بمحامد ہے؟ بلکہ کہتے ہیں اے حضور! آپ تو بے شمار لا تُحصى ويستَقُرُون للقائه خوبیوں کی وجہ سے اپنے غیر پر فوقیت لے گئے ہیں الطرق، ويستفتحون الخُلَقَ، اور وہ اس کی ملاقات کی راہیں ڈھونڈتے ہیں اور ولا يبرحون مكانه حتى يروا بند دروازے کھولے جانے کی التجا کرتے ہیں.اور عيانه، وإذا لقوا سلّموا راكعين، اپنے مقام سے اس وقت تک نہیں ہٹتے جب تک وكلّموا خاشعين.أولئك هم کہ اس کو دیکھ نہ لیں.اور جب (ان سے) ملتے علماء السوء ، وأولئك هم ہیں تو جھک کر سلام کرتے ہیں اور عاجزی سے کلام ۲۳ الملعونون على لسان خاتم کرتے ہیں.یہ وہی علماء سوء ہیں اور یہی وہ لوگ النبيين.يريدون عرض الدنيا ہیں جو حضرت خاتم النبین ﷺ کی زبان سے ولا يريدون الآخرة ، وآثروا ملعون قرار پائے.وہ دنیا کا مال طلب کرتے ہیں الحياة الدنيا و استيأسوا من اور آخرت نہیں چاہتے.انہوں نے دنیا کی زندگی کو يوم الدين.ترجیح دی اور جزا سزا کے دن سے نا اُمید ہو گئے.فالحاصل أنهم قوم يختارون پس حاصل کلام یہ ہے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو ہر كل طريقة يرشح بها إناء.وه طريقه اختیار کرتے ہیں جس سے ان کا برتن چھلکے ويحضرون كل أرض يخرج اور ہر اس زمین کو جا کھودتے ہیں جس سے پانی نکلتا منها ماء، ويصيدون الخَلق ہو.وہ بڑی بڑی مجالس میں لوگوں کو گریہ وزاری ببكاء و نحيب في نادٍ رحیب کے ذریعہ سے شکار کرتے ہیں، اور ان کی تہی دستی ويزيد صفر راحتهم رنّة نياحتهم نے ان کے نوحوں کی آواز کو مزید بڑھا دیا ہے.
لُجَّةُ النُّور ۲۸ اردو ترجمہ و ما كان مجلبة الدمع، إلا الشخ | ان کے آنسوؤں کو انگیخت کرنے کا سبب صرف الذى أذابهم كالشمع حرص ہے جس نے انہیں موم کی طرح پگھلا دیا وكذلك ينفدون أعمارهم في ہے اور اسی طرح انہوں نے اپنی عمر میں اسی فکر فكر هذه العيشة، وأنساهم معاش میں گزار دی ہیں اور شیطان نے انہیں الشيطان فكر الآخرة.أينما آخرت کی فکر بھلا دی ہے.جہاں کہیں بھی وہ کوئی وجدوا قنَصا نصبوا شَرَكَ شکار پاتے ہیں و ہیں وعظ ونصیحت کا جال نصب کر الوعظ والنصيحة، ويمشون دیتے ہیں.وہ (اپنی) ایک اُسی روش پر چلتے ہیں على مساق واحد أضمروه فی جو انہوں نے دل میں چھپا رکھی ہے اور وہ صرف النية وليس هو إلا جمع الأموال یہ ہے کہ مکروفریب سے مال جمع کر لیں اور بچوں کا وإشباع العيال بالمكر والخديعة پیٹ بھر لیں.اور وہ ان لوگوں کو تلاش کرتے ہیں ويستقرون الباكين والمُرحبين جو روتے ہیں اور اپنی مجالس میں انہیں خوش آمدید في مجالسهم لينزلوهم منزل کہتے ہیں تا کہ وہ ان سے آتش وفتیلہ کا کام لیں (۲۳) القبس والذُّبالة، وإن أعطالهم ( يعنى مجلس کو گرم کریں ).اگر کوئی فاحشہ بھی ان کو بَغِي مالا ، وعرضت عليهم مال دے اور ان کے سامنے حرام پیش کرے نہ کہ حراما لا حلالا ، فيتسلمون ولا حلال تو وہ اس کو بھی قبول کر لیتے ہیں اور اپنی حرص يتكلمون لحرصهم على تلك کی وجہ سے اُس مردار کے بارے میں کچھ نہیں الجيفة.وترى أبناء هم يقتضون بولتے.تو دیکھتا ہے کہ ان کے بیٹے بھی انہیں کے مَدرَجَهم ويقرؤُونَ مُدرَجَهم مسلک کی پیروی کرتے ہیں اور انہیں کے قصے تشابهت قلوبهم بآبائهم پڑھتے ہیں.ان کے دل ان کے گمراہ آباؤ اجداد الضالين، إلا قليل من عباد الله سے مشابہ ہو گئے ہیں، سوائے اللہ کے چند نیک الصالحين ما دانتهم تقوی بندوں کے دلوں کا تقویٰ ان کے قریب بھی نہیں القلوب، واستعاد الله علومهم پھٹکا.اللہ نے ان کے علوم کو چھین لیا ہے.
لجَّةُ النُّور ۲۹ اردو ترجمہ فمابقى في صدورهم إلا پس اُن کے سینوں میں سوائے گناہوں کی تاریکی ظلمات الذنوب ومنهم کے کچھ باقی نہ رہا.اور ان میں ایسے لوگ بھی ہیں قوم لا يذرون الفقر ولا جو درویشی کو جانتے ہی نہیں، اور نہ ہی ولایت کے يستطلعون طلع مقام الولاية مقام سے آگہی رکھتے ہیں.اس کے باوجود ان ومع ذالك خالج قلبهم كے دلوں میں یہ بات گھر کر گئی ہے کہ وہ اہل اللہ أنهم أهل الله وعلى الهداية ہیں اور ہدایت پر ہیں.تو ان میں سے اکثر کو دیکھتا وترى أكثرهم يخبطون ہے کہ فقر اور طریقت کی راہوں میں ٹامک ٹوئیاں في أساليب الفقر والطريقة مارتے ہیں.اُن کا کام صرف بگاڑ پیدا کرنا اور وما أمرهم إلا التخليط بدعات کو شریعت کے ساتھ خلط ملط کرنا ہے اور ان وخلط البدعات بالشريعة کے ہاتھ میں سوائے اسلاف کے سلسلوں سے وليس في أيديهم إلا الانتساب منسوب ہونے کے اور کچھ نہیں ، اور اگر انصاف کی بسلاسل الأسلاف، وما هو نظر سے دیکھا جائے تو یہ سلسلے صرف زنجیروں إلا كسلاسل بعين الإنصاف کی طرح ہیں.شیطان نے اُن کے سینوں کے قد خطف الشيطان نور نور کو اُچک لیا اور اُن میں تکبر خود پسندی اور صدورهم و أودعها الكبر ریا کاری و دیعت کر دی.اور اُن کے اعمال (۲۵) والعُجب والرياء ، و زین کو ان کی آنکھوں میں خوبصورت کر کے دکھایا أعمالهم في أعينهم فآثروا پس انہوں نے رعونت اور تکبر کو ترجیح دی.الرعونة والخيلاء.يهشون وہ لوگوں کے اُن کی طرف رجوع کرنے سے لرجوع الناس إليهم و خوش ہوتے ہیں اور اپنے پاس بیٹھنے والوں کی يبتهجون بمدح الجالسين مدح سرائی سے خوشی سے پھولے نہیں سماتے.وہ لديهم، ويحبّون أن يُحمدوا پسند کرتے ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر بھی مالم يفعلوا، وأن لا يسمى | تعریف کی جائے جو انہوں نے کیے ہی نہیں ، اور
لجَّةُ النُّور E اردو ترجمہ ذنبهم ذنبًا وإن أجرموا.فهذا یہ کہ اُن کے گناہ کو گناہ نہ کہا جائے خواہ وہ جرم هو الذي دعاهم إلى التعامی ہی کریں.پس اسی سبب نے انہیں دانستہ ومنعهم من قبول الحق و اندھے پن پر اُکسایا اور انہیں حق قبول کرنے أضلهم في الموامي.يُوغِلون سے روک دیا، اور انہیں صحراؤں میں بھٹکا دیا.في مقاصد الدنيا الدنيّة.وہ اس حقیر دنیا کے مقاصد میں بہت تیزی ويسقطون عند مهمات دکھاتے ہیں مگر دین کی مہمات کے وقت مردے الدين كالمَيِّتِ ما ينهضون کی طرح گر جاتے ہیں.وہ ان اوامر (الہی) لأوامِرَ أُمروا بها بنشاط کے لئے کہ جن کا انہیں حکم دیا گیا ہے دلی خوشی الخواطر، ويقومون لنفسهم سے نہیں اٹھتے ، لیکن اپنے نفس امارہ کی خاطر الأمارة كالكميش الشاطر پُر عزم چالاک کی طرح کھڑے ہو جاتے ہیں.يتلقفون ما وافق هوى النفوس، جو چیز اُن کے ہوائے نفوس سے موافق ہو اُس کو ولو من أيدى القسوس جلدی سے نگل جاتے ہیں خواہ وہ پادریوں کے ولا يقبلون ما كان يخالف ہاتھوں ہی سے کیوں نہ ہو، اور جو ان کی حُكم أهوائهم، ولو كان من خواہشات کے حکم کے مخالف ہو اُس کو قبول نہیں آبائهم لا يعلمون شيئا من کرتے خواہ وہ ان کے آباؤ اجداد کی طرف سے الحقيقة والمعرفة وجمعوا ہی ہو.وہ حقیقت اور معرفت کے بارے میں في أقوالهم وأعمالهم أنواع کچھ نہیں جانتے اور انہوں نے اپنے اقوال واعمال البدعة.وأما عامة الناس من میں گونا گوں بدعتیں جمع کر لی ہیں.جہاں تک المسلمين، فقد تبع أكثرهم مسلمانوں میں سے عام لوگوں کا تعلق ہے تو ان میں الشياطين.وترى أحداثهم سے اکثر نے شیاطین کی پیروی کی ہے.تو ان کے وشيوخهم منهمکین فی جوانوں اور ان کے بوڑھوں کو برائیوں میں مستغرق السيئات.وترى بلبالهم پائے گا اور تو دیکھے گا کہ ان کا اضطراب (صرف)
لجة النُّور ۳۱ اردو ترجمہ.سے نہ لدنياهم و للبنين والبنات اپنی دنیا اور بیٹوں ، بیٹیوں کے لئے ہے.وہ يميلون عن الحق عند جھگڑے اور بحث کے وقت حق سے اعراض الخصام والمراء.ويحضرون کر جاتے ہیں.وہ شرکاء کے حقوق غصب المحاكمات لغصب حقوق کرنے کے لئے حکومتی اداروں میں جاتے الشركاء.يريدون أن يدعوا ہیں.وہ چاہتے ہیں کہ (اپنے ) بھائیوں کو الإخوان ويستخلصوا دفع کریں اور وراثت کے حقوق صرف لنفوسهم حقوق الإرث و اپنے لئے ہی خالص کر لیں.وہ یوم الجزاء لا يذكرون يوم الجزاء لا کا ذکر بھی نہیں کرتے نہ سنجیدگی على وجه الجد ولا العبث غیر سنجیدگی سے.اس دنیا کی چیز کے کھو جانے ويـعــراهــم اكتياب و اضطراب پر غم و اضطراب انہیں بے حال کر دیتا ہے لفوت شيء من هذه الدار لیکن کفار کی طرح خواہ سارا دین ہی ہاتھ ولا يتهيّج أسفهم علی فوت سے جاتا رہے تو اُن کو کوئی افسوس نہیں ہوتا.الدين كله كالكفّار.يموتون وہ دنیا کے لئے مرے جاتے ہیں.ان کی للدنيا ولا يخبو ضَجَرُهم بے آرامی ختم نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کا ولا ينصل كَمَدُهم ولا يَجِمُون پنهانی غم دور ہوتا ہے.لیکن وہ اس دن کے ليوم يغضب فيه مولاهم و لئے پریشان نہیں ہوتے جس میں ان کا مولا صَمَدُهم.ضل سعيهم فى اور بے نیاز ہستی غضب میں ہو گی.ان کی الحيوة الدنيا ، و ما بقى لهم تمام تر کوششیں دنیوی زندگی کی طلب میں گم به من حس و ماتت قلوبهم ہو گئیں اور ان میں شعور باقی نہ رہا.اُن کے فلا يفيقون من هذه العشية دل مردہ ہو چکے ہیں پس وہ اس غشی سے ہوش و أوردوا أنفسهم مورد میں نہیں آتے اور وہ اپنے نفسوں کو اللہ تعالیٰ کے سخط الله ثم لا يتركون غضب کے گھاٹ پر لے آئے ہیں.مزید برآں ۲۷
لجة النُّور ۳۲ } اردو ترجمہ نعمةً مَسرَى الفَجَرة.لا يَسُرُون بدکاروں کا راستہ بھی نہیں چھوڑتے اور وہ صرف إلا المسرى الذى يخالف اس راستے پر چلتے ہیں جو تقویٰ کی راہوں کے طرق الورع، ولو نُدّد بأنه من خلاف ہے.خواہ اُن پر واضح کر دیا جائے کہ یہ امر مناهي الشرع.يحسبون بَولَ منهيات شرع میں سے ہے.وہ ابلیس کے إبليس مُزْنةً ورَوُث النَعَم پیشاب کو موسلا دھار بارش خیال کرتے ہیں اور.بلغ الزمان إلى الانقطاع چوپایوں کے گوبر کو نعمت.زمانہ ختم ہونے کو ہے ومــا انـقـطـعـت مـادة زيغهم لیکن ان کی کجی کا مادہ جو اُن میں ایام رضاعت سے الذي دخلتهم من الرضاع داخل ہو چکا ہے ختم ہونے کو نہیں آتا.جو نہی تعویذ أَصْبَتُهم الذمائم مُذْ مِيطتُ وغیرہ اُن سے دور کیے گئے بدیوں نے ان کو آلیا.عنهم التمائم واستسنَوا اور انہوں نے اس دنیا کی زینت اور اس کی قیمت زينة الدنيا وقيمتها.وحسبوا کو اعلیٰ سمجھا اور اس کے بے آب بادل کو بارش جهامَها صَيبا و اسْتَغْزَروا برسانے والا خیال کیا اور اس کی ہلکی بارش کو بھی ديمتها، واستأنسوا بجمالها.موسلا دھار خیال کیا.انہوں نے اس دنیا کی و ولعوا ببغالها وجمالها، خوبصورتی سے محبت کی اور اس کے خچروں اور وخدعهم حلاوة عشرتها.اونٹوں پر حریص ہو گئے، اس دنیا کی شیریں و تجمل قشرتها ، و طراوة معاشرت ، اس کی بیرونی خوبصورتی ، اس کی بارش بشرتها، وتألق بشرتها ، کی تازگی اور اس کے چہرے کی ظاہری چمک دمک و مـا أمـعـنـوا النظر في توشمها، نے ان کو دھوکہ دیا.انہوں نے دنیا کو شناخت وما سرحوا الطرف فی کرنے کے لئے نظر عمیق سے کام نہیں لیا اور اس ميسمها ، وهنأوا نفوسهم کے چہرہ کو پہچاننے کے لئے اپنی نگاہیں نہ بالزور، وابتدروا استلام دوڑائیں.انہوں نے جھوٹ سے اپنے نفسوں کو يد المار الغرور.جهلوا مبارکباد دی اور مکار دھوکہ باز کا ہاتھ چومنے میں
لجَّةُ النُّور ۳۳ اردو ترجمہ جدرانها المتهافتة برؤية جلدی کی.وہ اس کی شکستہ دیواروں کے رنگ و شيدها، و ، وخُلِبوا بعماراتها و روغن کو دیکھ کر شناخت نہ کر سکے اور اس کی عمارتوں ماتذكروا قصص حصيدها پر فریفتہ ہو گئے لیکن ان کی ویرانگی کے قصوں کو یادنہ.ردے.وإن إيمانهم أحال صفاتِہ رکھا.ان کے ایمان نے اپنی پہلی صفات کو بدل ڈالا ۲۸ ) الأولى، وغاب روحُ و ہے.اس کی روح غائب ہو گئی ہے اور صرف ما بقى إلا الهَبُولى و بدعات ڈھانچہ ہی باقی رہ گیا ہے.ان کے علماء کی بدعات علمائهم غيرت صورة نے اسلام کی شکل بگاڑ دی ہے اور انہوں نے اُسے الإسلام ، وأرته کارنب خرگوش کے طور پر دکھایا ہے حالانکہ وہ شیر کی مانند مع كونه كالضرغام.فتری ہے.پس آج تو اُس کی بجلی کو بارش نہ برسانے والی اليـوم بـرقـه خُلبا، والدهر به اور زمانے کو اُس کے ساتھ حیلہ گر دیکھتا ہے.ہر قلبًا، وكلّ من الأقران يريد ایک مدِ مقابل یہی چاہتا ہے کہ اس کو نگل جائے، أن يبلعه، ويقصد كل عدو أن اور ہر دشمن یہ ارادہ کرتا ہے کہ اس کا قلع قمع کر دے يقلعه العلوم الطبعية تُضرى به علوم طبعیہ نے اس پر حوادث کی بھر مار کر دی.اسی الخطوب، وكذالك الهيئة طرح علم ہیئت نے بھی اپنی جنگوں کو خوب بھڑ کا یا.أحمـى الحروب.وفی طرف ایک طرف ہندوؤں کی رات روشن ہوگئی اور انہوں أقمر ليل البراهمة، وصالوا نے قوت واہمہ کے افراط کے باعث ہم پر حملہ کر دیا علينا بإفراط القوة الواهمة اور دوسری جانب فلسفی اٹھ کھڑے ہوئے اور اس قدر ومن جانب نهض الفلاسفة.حد سے تجاوز کر گئے کہ تند و تیز ہوائیں بھی اس طرح وطغوا ولا تطغى كمثله الرياح طوفان نہیں لاتیں اور یہ اسلام ہے کہ جس کی شکل العاصفة.وإن هذا الإسلام بدل دی گئی ہے اور ہیئت قبیح کر دی گئی ہے.تو اسے الذي بدلت حليته وقبحث دیکھتا ہے کہ (باقی مذاہب) کے درمیان وہ اُس هيئته، تراه بينهم كرجل يداه شخص کی طرح ہے کہ جس کے دونوں ہاتھ کٹے
لجَّةُ النُّور ۳۴ اردو ترجمہ مقطوعتان، ورجلاه تتخاذلان ہوئے ہوں اور دونوں قدم لڑکھڑاتے ہوں يمنعه القَزَلُ من الفرار، وليس له اور سخت لنگڑا پن اس کو فرار سے روکتا ہے اور يد ليحارب فی المضمار.فما اس کے ہاتھ بھی نہیں کہ میدان میں لڑ سکے.الحيلة عند هجوم هذه الخطوب پس ان مصائب کے حملہ کے وقت اور ان ولزوم تلك الحروب، من غير مسلط کی گئی جنگوں سے بچنے کی کون سی تدبیر أن يرحم الله من السماء ، ويُرِی ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے وجة الإسلام مع يده البيضاء رحم فرمائے اور اپنے روشن ہاتھ کے ساتھ (۲۹) ومع ذالك ترون أن النُوبَ اسلام کا چہرہ روشناس کرائے.علاوہ ازیں الخارجية انتابت، ومَعَارِی تم دیکھ رہے ہو کہ خارجی حادثات بھی | الإسلام قبحَتْ وغار منبعُه پے در پے وارد ہو رہے ہیں اور اسلام کے ومياهه غاضت، وأقوتُ خدو خال بدصورت ہو گئے ہیں اور اس کا منبع مجامع الدين وانقطعت و زمین کے نیچے چلا گیا ہے اور اس کے پانی أقضت مضاجع أهل الحق خشک ہو گئے ہیں.اور دین کی مجالس خالی ہوگئیں والراحة هـربـت.واستحالت اور ختم ہو گئیں اور اہل حق کی خواب گاہیں سخت ہو الحال وتواترت الأهوال، گئیں اور راحت جاتی رہی اور حال پراگندہ ہو وانعـقـرت أجارِدُ العقول گیا اور مسلسل خوف طاری ہو گیا.عقلوں کے تیز وخلت مرابطها من العلماء رفتار گھوڑے زخمی ہو گئے اور ان کے مراکز جید الفحول ونبا المرابعُ بفقدان علماء سے خالی ہو گئے.صالحین کے فقدان سے الصالحين.وكثرت الأنعام منازل غیر موافق ہو گئیں.چوپائے بڑھ گئے وأودى من كان من الناطقين اور بولنے والے جو تھے وہ ہلاک ہو گئے.اسلام واحتذى الإسـلام الـوجـي نے زخموں کے جوتے پہن لیے ہیں اور غم ودهم المسلمين الشجي.نے مسلمانوں کو گرفت میں لے لیا ہے.
لجَّةُ النُّور ۳۵ اردو ترجمہ وتواترت أيام الخيبة والشقا ناکامی، بدبختی اور محرومی کے دن بار بار آنے والحرمان، واستوطن العقول لگے ، عقول نے گڑھوں کو اپنا ٹھکانہ بنالیا ہے اور وهادًا، ومابقى في الرؤوس اُن کے سروں میں سوائے شیطان کی طرح تکبر إلا التكبر كالشيطان وإن کے کچھ باقی نہ رہا.جب سے اللہ تعالیٰ نے اسلام الإسلام مُذ أنزله الله کو زمین پر نازل فرمایا ہے اس نے ایسی ذلت على الأرض لم ير هذا (پہلے کبھی ) نہ دیکھی تھی اور آج کی طرح یہ دین الهوان، وما صار كمثل هذا (پہلے کبھی) رُسوا نہیں ہوا.مسلمانوں کے پاس اليوم الدينَ المُهانَ.وليس في اُس بیماری کی جو کہ زبانوں پر قصے کی طرح جاری وسع المسلمين دواء هذه العلة ہے کوئی دوا نہیں ہے اور نہ اس گلو گیر سے خلاصی کی التي جرت على الألسن کوئی راہ ہے.اُن کی مثال اُس مسافر جیسی ہے جو كالقصّة، ولا مساع هذه الغُصّة.اپنی سواری بیابان میں کھو دے اور اس کے پاس فمثلهم كمثل غریب فقد مطیّته کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ہو، اور وہ اسی حالت في الأعماء ، وليس عنده شیء میں ہو کہ اچانک اسے دشمنوں کا لشکر آلے اور ان ۳۰ من الغذاء والماء ، وكان في کے پاس تلواریں اور نیزے ہوں اور وہ تند و تیز ذالك فإذا فاجأه حزب من آندھی کی طرح بشدت سخت حملہ کر دیں اور اس الأعداء ، ومعهم سيوف وأسنة (شخص) کا ایک دوست ہو جو اہل حکومت وفوج وصالوا بشدة البطش كالهوجاء، اور ارباب اختیار میں سے ہو.پس اسے اپنے وكان له حبيب من أهل الحكومة دوست کی اور اس پر وارد ہونے والی مصیبتوں کی والفوج والدولة.فبلغه خبره خبر پہنچے.پس بیچ یہ ہے اور بیچ ہی میں کہتا ہوں کہ وما أصابه من المصيبة، فالحق وہ جلدی سے اس کی طرف اس کی مدد کے لئے والحق أقول إنه يدر إليه آئے گا اور اپنے لشکر اور اپنی حکومت کے لنصرته، ويبلغ مقامه مع جنده مددگاروں کے ساتھ اس کے مقام پر.پہنچے گا
لجَّةُ النُّور ۳۶ اردو ترجمہ وأعوان دولتـه ویـنـجـی حبیبه اور اپنے دوست کو نجات دلائے گا اور ہر مجرم کو اور ويجزاى كل أحد جزاء جريمته.اس کے جرم کی سزا دی جائے گی.یہی اللہ اور فذالك مثل الله ومثل دینہ اس کے دین کی مثال ہے اور اہل عرفان اس کو ويعرفه العارفون.وإن كنتَ خوب جانتے ہیں اگر تو نہیں جانتا تو آیت لا تعرف ففكرُ في آية " إِنَّا لَهُ إِنَّا لَهُ لَحفِظُونَ ، پر غور کر اور یقینا اس لَحفِظُونَ “.وإن في ذالك لآية میں تدبر کرنے والی قوم کے لئے نشان ہے.پس لقوم يتدبرون.فأدْرِكُ فائتك جو تجھ سے کھو گیا اس کو پالے اور اپنی اس گھڑی کو واغتنم ساعتك، وأشفق غنیمت جان.اپنے آپ پر اور اپنے خاندان پر عليك وعلى عترتك ولا ترس کھا اور مسلمانوں کے اقبال کے دن فراموش تنس أيام إقبال المسلمین، ولا نہ کر اور تو اس خدا کے وعدہ سے مایوس نہ ہو جو تيأس من وعد الله رَبِّ الناس ، لوگوں کا رب ہے اور ان کے اندھوں کی طرح رَبِّ أجسامهم ورَبِّ نفوسهم ہونے کے باوجود ان کے جسموں اور ان کے نفسوں عند كونهم كالعمين ألا ترى أن کا رب ہے.کیا تو دیکھتا نہیں کہ علامات ظاہر ہوگئی الآثار قد ظهرت، والآفات عمّت ہیں اور آفات عام ہوگئی ہیں اور دل بگڑ گئے ہیں.والقلوب فسدت، وصغائر صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کی کثرت ہو گئی ہے.الذنوب و کبائرها كثرت.و كان حالانکہ اس سے قبل وہ فسق و فجور کا اعلامیہ قبل ذالك لا يقربون الفسق ارتکاب نہیں کرتے تھے لیکن آج کل ایک شخص والفجور علانیةً، والآن یزنی زنا کرتا ہے اور دوسرا اس کو دیکھ رہا ہوتا ہے اور أحد ويراه آخر ولا يعُدّونه سيئة، وہ اِس کو بُرائی شمار نہیں کرتے.تو دیکھتا ہے کہ وترى مجالس تُنعقد بجواری زانیہ لڑکیوں ، موسیقی اور شراب کے ساتھ مجالس زانية، ومزامير ومُدامةٍ، ولا منعقد کی جاتی ہیں لیکن کسی حلقہ کی طرف سے اس لے یقینا ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں.(الحجر : ۱۰)
لجة النُّور ۳۷ اردو ترجمہ تشتت يعترض عليها أحد من حلقة، بل پر اعتراض نہیں کیا جاتا بلکہ وہ ان زانی يسرون برؤية تلك البغاياء عورتوں کے دیدار سے خوش ہوتے ہیں.ويقبلونهن ويشربون الخمر بهن اُن سے بوس و کنار کرتے ہیں اور بغیر کسی حیا سے في وسط الأسواق من غير حياء اور خوف کے سرِ بازار ان کے ساتھ شراب وخشية.إن في ذالك لآية پیتے ہیں.یقیناً اس میں فکر کرنے والی قوم لقوم يتفكرون وإن عمارة کے لئے نشان ہے.اسلام کی عمارت بے شک الإسلام قد انهدمت و أموره منہدم ہو گئی ہے اور اس کے امور پراگندہ ، و رياح العداوة ہو گئے ہیں اور عداوت کی ہوائیں تیز ہوگئی عصفت.فكيف ينكرون ضرورةً ہیں.پس وہ ایک حکم کی ضرورت کا کس حَكَم ينصر الدين، ويقوّى ما طرح انکار کر سکتے ہیں جو دین کی نصرت ضعف ويُقيم البراهين.وأنتم کرے گا اور جو کچھ کمزور ہو چکا ہے اس کو ترون أن كثيرا من الآفات قوت دے گا اور دلائل کو قائم کرے گا.تم نزلت على الإسلام، وظلمات دیکھ رہے ہو کہ بے شمار آفات اسلام پر نازل أحاطت قلوب الأنام، وكيف ہو چکی ہیں اور ظلمات نے لوگوں کے دلوں کو يفتى قلبكم أن الله رأى هذه گھیر لیا ہے.تمہارا دل کس طرح یہ فتوی دیتا (۳۲) الآفات كلها، و آنس الضلالاتِ ہے کہ اللہ تعالیٰ اِن سب آفات کو دیکھے اور والجهلات بأسرها، ثم لم يرحم تمام گمراہیوں اور جہالتوں کا مشاہدہ کرے عباده المستضعفين ولم پھر بھی اپنے کمزور بندوں پر رحم نہ کرے؟ يدرك حزبه الهالكين.وإن اور اپنے ہلاک ہونے والے گروہ کی مدد کو كنتم لا تعلمون سنن الله نہ آئے ؟ اگر تم اللہ تعالیٰ کی سنتوں کو نہیں أو تريبون، فانظروا إلى سُننكم جانتے یا تم شک میں مبتلا ہو تو اپنے انہی التي عليها تداومون.و إنكم طريقوں کو دیکھ لو جن پر تم ہمیشہ عمل پیرا ہو.تم
لجة النُّور ۳۸ اردو ترجمہ تسقُون زروعكم على أوقاتها، اپنی کھیتیوں کو ان کے اوقات پر پانی دیتے ہو ولا يرضى أحد منكم أن لا اور تم میں سے کوئی اس بات پر راضی نہیں ہو گا کہ وہ يستعمل آلات الحرث عند بوقت ضرورت کا شتکاری کے آلات استعمال نہ حاجاتها، وإذا بشر مثلا أحدکم کرے.اسی طرح مثلاً جب تم میں سے کسی کو خبر بجدار من بيته يريد أن ينقض دی جائے کہ اس کے گھر کی دیوار گرنے والی ہے.ظل وجهه مصفرا، ويقوم تو اُس کا چہرہ زرد ہو جاتا ہے اور وہ فوراً اٹھ کھڑا ہوتا ولایری بردًا ولا حرا، ويطلب ہے اور گرمی سردی دیکھے بغیر معمار کو بلاتا ہے اور المعمار ویرم الجدار، شفقة على اپنے آپ پر اور اپنے بیوی بچوں پر شفقت کرتے نفسه وعلى الأهل والبنين ہوئے اس دیوار کی مرمت کراتا ہے.پس وہ کیسے فكيف يظن ظن السوء بالله خدائے رحیم وکریم کے بارے میں بدگمانی کرتا ہے الكريم الرحيم، ويقول إنه لا اور کہتا ہے کہ باوجود اتنا بڑا خلل دیکھنے کے اُسے يبالي ضعف دينه القويم مع اپنے دین قویم (اسلام) کی کمزوری کی کوئی پرواہ رؤية هذا الخلل العظيم.ألا ساء نہیں.سنو! تم کیا ہی بُرا فیصلہ کرتے ہو.تم ظلم ما تحكمون، وتظلمون کرتے ہو اور انصاف نہیں کرتے اور اگر اللہ تعالیٰ ولا تقسطون.ولو يؤاخذ الله اس امت کا ان کے ظلم کی وجہ سے مواخذہ کرتا تو هذه الأمة بظلمهم لفعل بهم ما ان کے ساتھ بھی وہی کرتا جو اُس نے اِن سے پہلے فعل قبلهم بعلماء اليهود، ولکن یہود کے علماء کے ساتھ کیا.لیکن وہ انہیں ایک ٣٣ يؤخرهم إلى الأجل الموعود، موعور وقت یعنی مقررہ وقت تک مہلت دے رہا أجل مسمى، لعلهم ينتهون ہے تا شاید وہ باز آجائیں اور خدائے و دود کی طرف ويتوبون إلى الله الودود ، ولعلهم رجوع کرلیں اور تا شاید وہ سوچ بچار سے کام یتفکرون الا يرون أنهم لیں.کیا وہ دیکھتے نہیں کہ انہوں نے اپنے مولا لمولاهم ما عملوا، ولیوم الدین کے لئے کیا کام کیا ہے؟ اور جزا سزا کے دن کے
لجة النُّور ۳۹ اردو ترجمہ ما استبضعوا، ولينظر كل امرء لئے کیا پونچھی جمع کی ہے؟ چاہیے کہ ہر شخص یہ دیکھے أيمشى قويم الشطاط أو مُكِبًا کہ کیا وہ راست روی اختیار کر رہا ہے یا چوپایوں كالأنعام.وليتدبّر أنه سُرَّ بعین کی طرح اوندھا ہے اور چاہیے کہ وہ تدبر کرے کہ الزلال أو بملامح السراب کیا وہ میٹھے پانی کے چشمے سے خوش ہوتا ہے یا والجهام؟ انظروا کیف سراب کی چمک اور نہ برسنے والے بادل سے.غور تكابدون الصعوبة لدنياكم، کرو کہ تم اپنی دنیا کے لئے کس قدر سختیاں فانی گربکم گهذا الكرب برداشت کرتے ہو.پس اس بے قراری کی طرح لـمـولاكم ويشهد كلُّ امرء تمہاری اپنے مولا کے لئے بے قراری کہاں ہے؟ إن شاء أنه رجل سعى ہر شخص اگر چاہے تو یہ گواہی دے سکتا ہے کہ وہ ایسا في سُبُل نفسه وما ونى، ليحصل آدمی ہے جس نے اپنے نفس کی راہوں میں اس ما قصد من الهواى، وما امط قدر کوشش کی کہ تھکا نہیں تا کہ جس خواہش کا اس ـه قطُّ وَغشاؤه و عناؤه للدنيا نے قصد کیا ہے اسے حاصل کر لے.دنیا کے لئے ولله ماعنا.وبادر في هيئة تو وہ خود کو مشقت اور رنج میں ڈالنا اور تھک کر چور الخاشع إلى الحكام، وما بادر ہو جانا روا رکھتا ہے لیکن اللہ کی خاطر جھکنا گوارا نہیں خائفًا كمثله إلى الصلوة کرتا.عاجزانہ صورت بنائے حکام کی طرف جانے والصيام.وقصد مجالس البطر میں جلدی کرتا ہے لیکن اسی طرح ڈرتے ہوئے نماز والمـــراح والفسق والریاء اور روزہ کے لئے جلدی نہیں کرتا.وہ خود پسندی ، ولو كابد لتلك الأسفار شادمانی ، فسق و فجور اور ریاء کی مجالس کا تو قصد کرتا الصعوبة، وما حضر فی سکته ہے خواہ اسے ان سفروں کے لئے مشقت ہی کیوں صلوة عروبة.و إن كان هذا نه برداشت کرنی پڑے لیکن جمعہ کی نماز پر اپنے کوچہ (۳۴) الرجل من العلماء فيشهد ( کی مسجد میں بھی حاضر نہیں ہوتا.اور اگر ایسا شخص عليـه نفســه أنــه أنـفـد عمـره علماء میں سے ہے تو اس کا نفس اس پر گواہی دے گا
لجة النُّور ۴۰ اردو ترجمہ في الرياء ، وما ارتقى قط في کہ اس نے اپنی عمر ریا کاری میں صرف کر دی اور منبر الوعظ والنصيحة و وہ بھی وعظ ونصیحت اور دعوت و تبلیغ کے منبر پر نہیں الدعوة، وما مثل بالذروة، چڑھتا اور نہ مقام ارفع پر کھڑا ہوتا ہے اور نہ ہی ا وما بكى وما صاح عند اكتظاظ مسجد کے کھچا کھچ بھر جانے کے وقت روتا اور چلاتا الجامع بحفله، وما أرى هناك ہے اور نہ ہی بن بر سے گزر جانے والے خالی رَعُدَ جِهامه وجَفْلِه، وما برز بادلوں کی طرح گرج دکھاتا ہے اور نہ ہی ائمہ کی خطيبا في أُهبة الأئمة، و طرح تیاری کر کے خطاب کے لئے آتا ہے اور نہ ما سلّم على عصبة الحاضرين ہی خطاب شروع کرتے وقت حاضرین کی عند تأهب الخطبة، إلا و كان جماعت کو سلام کرتا ہے مگر اُس کا دل قسما قسم کی قلبه مملوا بأنواع الهوى خواہشات سے بھرا ہوتا ہے اور وہ اہل مجلس کو سخاوت وكان يستكف أكُفَّ الندى کے لئے ابھارتا ہے.اور وہ خطبہ کے شروع میں بالندى.وما قال : الحمد لله الْحَمْدُ لِلَّهِ الْمُعْطِی“ ( ہر قسم کی تعریف اللہ المعطى فى بدو خطبته، إلا کے لئے ہے جو عطا کرنے والا ہے )صرف اس لئے ترغيبا فى العطاء وتشويقا پڑھتا ہے کہ اپنی جماعت کو عطا کرنے کی رغبت اور لعُصْبَتِه.وما قال : الله الذى شوق دلائے اور وہ اللَّهُ الَّذِي يَقْضِى يقضي الحاجات ويحسِم الْحَاجَاتِ وَ يَحْسِمُ انْوَاعَ اللَّا وَآءِ “ (یعنی أنواع اللاواء ، إلا ليحث اللہ ہی ہے جو حاجات پوری کرتا ہے اور الحاضرين على الإعطاء انواع و اقسام کی سختیاں دور کرتا ہے ) صرف والإرواء وما قال إن الله اس لئے پڑھتا ہے تا کہ حاضرین کو سخاوت و يحب أهل السماح والجود فیاضی کی ترغیب دلائے اور وہ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ والكرم، ويُهلك البخيلين أهْلَ السِّمَاحِ وَ الْجُودِ وَ الْكَرَمِ وَ يُهْلِكُ كما أهلك عادًا وإِرَمَ الْبَخِيلِينَ كَمَا أَهْلَكَ عَادًا وَّ إِرَمَ 66
لجَّةُ النُّور ام اردو ترجمہ ہے إلا ليرغب المصلين فى الطول (یعنی یقیناً اللہ تعالیٰ سخاوت اور جو دو کرم کرنے ۳۵ والإحسان، ليملأوا كيسه والوں کو پسند کرتا ہے اور بخیلوں کو ہلاک کرتا.بالفضة والعقيان.وإن كان هذا جیسا کہ اس نے عاداور ارم کو ہلاک کیا ) صرف اس الرجل من الصوفية الذين يبايعهم لئے کہتا ہے کہ نمازیوں کو عطا اور احسان کی ترغیب الناس ليثبتهم الله على التوبة، دلائے تا کہ وہ اس کے کیسہ کو چاندی اور سونے ويكتب في قلوبهم الإیمان سے بھر دیں.اور اگر ایسا شخص صوفیاء میں سے ہو ويغرس فيها أشجار المحبّة، جن کی لوگ اس لئے بیعت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ويزين التقوى فى أعينهم انہیں تو بہ پر ثابت قدم رکھے اور ان کے دلوں میں ويشرح صدورهم لأعمال ایمان لکھ دے اور ان میں محبت کے شجر لگا دے اور الخير والبر والصلاح والعفة تقویٰ کو ان کی آنکھوں میں مزین کر دے.اور فلا شك أن قلب هذا المرء خير، نیكی، بھلائی اور پرہیز گاری کے اعمال کے و زَرعه الإيماني يشهد عليه لئے ان کے سینے کھول دے.پس کوئی شک نہیں ويلومه، ويلعنه بما يخالف کہ اس شخص کا دل اور اس کا تخم ایمانی اس کے ظاهره باطنه ويقول له يا هذا خلاف گواہی دے گا اور اسے ملامت کرے گا اور ما هذا الشرك الذي نصبته اس پر لعنت کرے گا کیونکہ اس کا ظاہر اس کے باطن والشرك الذي ارتكبته کے خلاف ہے.اور اسے کہے گا: اے فلاں ! یہ کیسا ألا تعلم أنك رُجيلٌ ما حظيت جال ہے جو تو نے بچھا رکھا ہے؟ اور کیسا شرک ہے مثقال ذرة من علم الفقراء و جس کا تو ارتکاب کر رہا ہے؟ کیا تو نہیں جانتا کہ تو لا من حلم الصلحاء وما أُعطی ایک معمولی سا آدمی ہے جسے فقراء کے علم اور صلحاء لك سر من أسرار الدين، وما کے علم سے ذرہ بھر حصہ بھی نہیں ملا اور نہ ہی تجھے مس قلبك نورٌ من أنوار الشرع دین کے رازوں میں سے کوئی راز عطا کیا گیا ہے المتين، وما شُرح صدرك و اور نہ ہی شرع متین کے انوار میں سے کسی نُور
لجة النُّور है ۴۲ اردو ترجمہ ما أثمر سِدْرُك وماعلمك الله سے تیرے دل کو کوئی مکس ہے.نہ تیرا سینہ کھولا گیا علما من علوم المعرفة، وما ہے اور نہ ہی تیری بیری شمر بار ہوئی اور نہ اللہ تعالیٰ آناك رحمة من عنده وما كنت نے تجھے علومِ معرفت میں سے کوئی علم سکھایا اور نہ ہی مُجَلى الحلبة، وما تحققت اپنی جناب سے تجھ پر رحمت کی اور نہ ہی تو اس میدان فيك آثار کامل و مکمّل و کا شہوار ہے.اور نہ تجھ میں کامل اور مکمل ہونے کے ما استجيب بك دعاء مؤمل آثار ہیں اور نہ تیرے ذریعے کسی آرزومند کی دعا ولست من الذين أيدوا من جناب قبول کی جاتی ہے اور نہ ہی تو ان لوگوں میں سے ہے الحق في وقت لا رِدءَ معهم و جن کی حق تعالیٰ کی جناب سے اس وقت تائید کی لا مُساعِدَ.ولا من الذين فهموا جاتی ہے جب کوئی بھی پشت پناہ اور مددگار ان کے الناس أسرار الدين وأصوله ساتھ نہیں ہوتا.اور نہ تو ان میں سے ہے جولوگوں کو والقواعد.الذين كانوا للإسلام دین کے اسرار اور اس کے اصول وقواعد سمجھاتے ممهدين، وللملة مولّدین ہیں.جو لوگ اسلام کے لئے راہ ہموار کرنے والے ولأدلة الرسل مؤكدين ، و لقلوب اور ملت کو استوار کرنے والے تھے، رسولوں کے الطالبين مسددين، والذين دلائل کی تاکید کرنے والے اور طالبانِ حق کے حفظوا الأقوام من الوساوس دلوں کی اصلاح کرنے والے تھے.اور وہ جنہوں الشيطانية، والذين وصلوا نے شیطانی وساوس سے قوموں کی حفاظت کی ، اور الأرحام بالمنن الروحانية ثم جنہوں نے روحانی احسانات سے صلہ رحمی کی.پھر تسأله نفسه أى فضيلة توجد اس کا نفس اس سے پوچھے گا کہ تجھ میں کونسی ایسی فيك لتُعَدَّ من الأئمة، وليتبعك فضيلت پائی جاتی ہے کہ تو ائمہ میں شمار ہو؟ اور تالوگ الناس لاستفاضة أنوار تلك اس فضیلت کے انوار سے فیضیاب ہونے کے لئے الفضيلة.أُعطيت معارف تيرى پیروی کریں؟ کیا تجھے ایسے معارف عطا کیے لا توجد في غيرك من العلماء گئے ہیں جو تیرے علاوہ دوسرے علماء اور فقراء میں
لجَّةُ النُّور ۴۳ اردو ترجمہ والفقراء.أو تفاض علیک نہیں پائے جاتے؟ یا خدائے بزرگ و برتر کی ۳۷ ) أسرار الغيب أكثر من غيرك طرف سے تجھ پر دوسروں سے زیادہ اسرار غیب کا من حضرة الكبرياء أو فيك فيضان ہوتا ہے؟ یا تجھ میں ایسی قوت قدسیہ پائی قوة قدسية فتُردَع الأهواء جاتی ہے کہ تیری پیروی سے نفسانی خواہشات کا قلع باتباعك و من ورثك قمع ہو جاتا ہے.اور جو اپنی بیعت سے تیرا وارث ببيعته يجد متاعا من متاعك بنے گا تو وہ تیری (روحانی) متاع سے حصہ پائے ثم بعد هذا الإرث يُعدّ للرحلة گا؟ پھر اس وراثت کے (حاصل کرنے) کے بعد إعداد السعداء ، ويرحمه الله وہ سعادتمندوں کی طرح سفر (آخرت) کے لئے من عنده فيصير من الصلحاء ، تیار ہو جائے گا.اور اللہ تعالیٰ اس پر اپنی جناب سے فيَدَّرِعُ حُلَلَ الورع، ويداوى علةَ رحم کرے گا اور وہ نیکوکاروں میں سے ہو جائے گا اور العِثار والصَّرَع، ويسوّى كلَّ أَوَدِ پرہیزگاری کا لباس زیب تن کر لے گا اور اپنی العمل والاعتقاد و الأخلاق.(روحانی) مرض لغزش و مرگی کا علاج کر لے گا اور وينجو من سلاسل النفس عمل، اعتقاد اور اخلاق کی ہر کجی کو درست کر دے گا وأغلالها وينزل له أمر الإعتاق اور نفس کی زنجیروں اور طوقوں سے نجات پالے گا اور وإن كنتَ ما أُعطيت كمثل هذه اس کو آزاد کئے جانے کا حکم نازل ہوگا ؟ اور اگر تجھے الصفة ونوع الكمال.فبينُ ایسی کوئی صفت اور اس قسم کا کوئی کمال عطا ہی نہیں أي كمال أُخفِيَ فيك إن كنتَ كيا گيا تو اگر تو اپنی بات میں سچا ہے تو پھر تو ہی بتا کہ صادقا في المقال.أعطيت تجھ میں کون سا کمال مخفی ہے؟ کیا تجھے عصاء موسیٰ عصا كعصا موسى، أو آية الدم کی مانند کوئی عصا دیا گیا ہے؟ یا نافرمانوں کے لئے لمن عطى، أو يده البيضاء خون کا نشان عطا کیا گیا ہے؟ یاد یکھنے والوں کے لمن يرى؟ أو أُعطيت إعجازًا لئے اس کا ید بیضاء عطا کیا گیا ہے؟ یا تجھے قرآن كإعجاز القرآن، أو وُهِبَ کے معجزہ جیسا کوئی معجزہ دیا گیا ہے؟ یا تجھے
لجَّةُ النُّور ۴۴ اردو ترجمہ لك بلاغة كبلاغة رسول آخر پیغمبر آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کی بلاغت الزمان.فإنّ الولي يأتى على قدم جیسی بلاغت بخشی گئی ہے؟ کیونکہ ولی تو رسول الرسول ويُعطى له من الخوارق کے نقشِ قدم پر آتا ہے اور اُس کو انہی خوارق میں ما أُعطى لرسوله المتبوع سے عطا کئے جاتے ہیں جو اس کے متبوع و مقبول المقبول.وقد اتفق أهل رسول کو عطا کئے گئے ہوں.اور اہل دل اس القلوب على أن الولاية ظل بات پر متفق ہیں کہ ولایت نبوت کی ظل ہے.للنبوة، فما كان في الأصل من پس جو مختلف قسم کے کمالات اصل میں پائے أنواع كمال يُعطى للظلّ علامة جاتے ہیں وہ ظل کو ظلیت کی علامت کے للظلية.وكان من کمالات طور پر دیئے جاتے ہیں.ہمارے رسول کریم رسولنا صلى الله علیه وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کے کمالات میں سے ایک معجزة حسن البيان كما هو حسن بیان کا معجزہ بھی ہے.جیسا کہ وہ قرآن تجلى في مرآة القرآن، فمن کے آئینہ میں جلوہ آراء ہے.پس اعجاز کلام شرائط الولاية الكاملة بھی کامل ولایت کی شرائط میں سے ہے تا کہ إعجاز الكلام، ليتحقق الظلية ظليت کامل مشابہت کے ساتھ متحقق ہو جائے.بالتشبه التام.ولا يختلج فی اور تیرے دل میں یہ وسوسہ نہ کھٹکے کہ یہ امر قلبك أن هذا الأمر يقدح في خدائے بزرگ و برتر کی کتاب کے معجزہ کی معجزة كتاب الله المجيد، فإن كسر شان کا باعث ہے.کیونکہ ظلّ اپنی الظلّ ليس بشيء بل يتراء ی ذات میں کوئی چیز نہیں بلکہ اُس کے لباس میں بلباسه الأصل.ويتجلّى هوية اصل ہی ظاہر ہوتا ہے اور ظلّ کے آئینہ میں الأصل في مرآة الظل كما لا اصل کی صورت ہی منعکس ہوتی ہے جیسا کہ یہ يخفى على الرشيد.ولو فرض بات عقلمند سے پوشیدہ نہیں.اور اگر اس کو القدح لبطلت المعجزات كلها كسرشان فرض کر لیا جائے تو تمام معجزات
لجَّةُ النُّور 은 ۴۵ اردو ترجمہ بالكرامات، فإنها قد شابهها في كرامات سے باطل ٹھہرتے ہیں کیونکہ اپنے صور ظهورها على وجه الخرق خارق عادت اور فوق العادت ہونے کی وجہ وكونها فوق العادات.فلا شك سے یہ کرامات اپنے ظہور کی صورتوں میں أن هذا الوهم باطل بالبداهة ومن معجزات کے مشابہ ہیں.پس اس میں کوئی شک ۳۹ قبيل الأغـلـوطات ولا يزعم نہیں کہ یہ وہم بالبداہت باطل اور مغالطوں كمثل هذا إلا الغبي الذي ذهب کی قسم ہے.اور اس طرح کا خیال کسی کے زعم عـقـلـه بسيل التعصبات.وليس میں آہی نہیں سکتا سوائے ایسے کند ذہن کے عندنا جواب قريحة جامدة جس کی عقل تعصبات کی رو میں بہہ گئی وفطنة خامدة ، ولا حاجة إلى ہو.ہمارے پاس اس طرح کی جامد طبیعت ردّ هذه الخرافات.ولو كان اور بجھی ہوئی ذہانت کا کوئی جواب نہیں اور لهذا الاعتراض مورد من موارد نہ ہی اُن کی خرافات کے رڈ کرنے کی الصواب، فكان من الواجب کوئی ضرورت ہے.اگر فصاحت و بلاغت أن يمنع رسول الله صلى الله قابل اعتراض بات ہوتی تو ضروری تھا کہ عليه وسلم صحابته من تكلمهم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سدِ باب ببلاغة البيان وفصاحة التبیان کے لئے اپنے صحابہ کو بلیغ بیان اور فصیح تقاریر سداللباب، ولكن الرسول سے منع فرما دیتے.لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ صلى الله عليه وسلم ما منعهم وسلم نے نہ اُن کو منع فرمایا اور نہ اس عادت وما أشار إلى أن ينتهوا من سے باز رہنے کی طرف اشارہ فرمایا اور نہ ہی هذه العادة، وما ندّد بأنه من اعلان فرمایا کہ یہ منہیات شریعت میں سے ہے مناهي الشرع لما فيه رائحة اس لئے کہ اس میں سے شراکت کی بو آتی ہے بلکہ من الشركة، بل حث عليه في کئی مواقع پر آپ نے اس کی ترغیب دی پس وہ مواضع فما استقالوا منه | (صحابہ کرام ) اس بات سے دست بردار نہ ہوئے
لجَّةُ النُّور ۴۶ اردو ترجمہ ليتأدبوا مع كلام حضرة العزّة، تا که کلام رب العزت کا پاسِ ادب بل تصدوا للنظم والنشر وكثر کریں.بلکہ وہ نظم ونثر میں مشغول ہو گئے اور شغلهم في هذه المهجة، ولهم اس راہ میں ان کا انہماک بہت بڑھ گیا.ان أشعار وقصائد و عبارات ساقوها کے ایسے اشعار، قصیدے اور ایسی عبارات على نهج البلاغة، ودُوّنت فی ہیں جنہیں انہوں نے بلاغت کے اسلوب میں الكتب المشهورة.ومن المعلوم بیان کیا اور وہ مشہور کتابوں میں درج ہو أنه كان طائفة من الشعراء گئیں.یہ بات معلوم ہی ہے کہ دربار نبوی الماهرين والفصحاء المتكلمين میں ماہر شعراء اور فصیح کلام کرنے والوں کا موجودين في حضرة النبوّة.ثم ایک گروہ موجود رہتا تھا.پھر یہ بھی جان لے اعلم أن كلام الأولياء ظلّ لکلام کہ اولیاء کا کلام انبیاء کے کلام کا ایسے ظل الأنبياء كأشكال منعكسة ومرايا ہوتا ہے جیسے ہوتا ہے جیسے منعکس شکلیں اور آمنے سامنے متقابلة وهما يخرجان من عین پڑے آئینے اور یہ دونوں ایک ہی چشمہ سے واحدة، وما هو ثابت للأصل نکلتے ہیں.اور جو چیز اصل کے لئے ثابت ہے ثابت للظلّ من غير تفرقة، ولا وه بغیر کسی تفریق کے ظل کے لئے بھی ثابت وہ يُعرف كلام الولاية إلا بمشابهته ہے.ولایت کے کلام کی تو شناخت ہی نہیں کی بكلام النبوة ، في كل صفة جاسکتی سوائے اس کے کہ وہ ہر صفت اور ہیئت وهيئة.وكفاك هذا إن كان ميں نبوت کے کلام سے مکمل مشابہہ ہو.اگر لك حظ من معرفة.ثم نرجع تجھے معرفت سے کچھ بھی حصہ ملا ہے تو تیرے إلى أوّل الكلام، فاعلم أن لئے اتنا ہی کافی ہے پھر ہم (اپنے ) پہلے کلام الزمان قد تغيّر بالتغير التام ، کی طرف لوٹتے ہیں.پس جان لے کہ زمانہ و كثرت المُعاصاة، وقلت مکمل طور پر بدل چکا ہے.گناہوں کی کثرت المواسات ، و از درى أهلُ ہے اور غمخواری کم ہو گئی ہے.بلاؤں کے نزول
لجَّةُ النُّور है ۴۷ اردو ترجمہ القلوب مع حلول الأهوال دشمنوں کے حملوں اور بوجھوں کے پڑنے کے و مساورة الأعداء و حمل ساتھ ساتھ اہل دل کی تحقیر بھی کی گئی ہے.دشمن الأثقال لا يرضى العدو إلا ان کی اذیت ناک موت سے ان کا نشان مٹانے بسَكْرةِ مَصرعهم، وإعدام أثر اور انہیں قبر کے سپر د کیے بغیر راضی نہیں ہوتا.اور مَطلَعِهم، وجَعَلِ اللحِدِ مُودَعَهم، حاسد یہ چاہتے ہیں کہ ان کے نشانات کو مٹا ۴۱ ) ويريد الحاسدون أن يطمسوا ڈالیں اور ان کے کھانے کو تلخ کر دیں.ہر معلمهم.ويُمِرُوا مَطْعَمَهم بے وقوف اور کمینے کی زبان دراز ہوگئی ہے.ہر طالت السُنُ كلّ سفيه ورعاع خادم مخدوم پر غالب آ گیا ہے.بچوں کی نافرمانی وغلب كلُّ مَسُودٍ على مُطاع نے والدین کی کمریں توڑ دی ہیں اور ان کی وعقوق الأبناء أنقض ظهر الآباء دواؤں نے قسماقسم کی بیماریوں کو جنم دیا ہے.وولد دواؤهم أنواع الداء.اکثر لوگوں کو لہو ولعب سے چمٹے رہنے کی عادت وتعود أكثر الناس مواصلة ہو گئی ہے اور ان کی خود پسندی نے انہیں مستقل اللهو.وعودهم عُجبهم مداومة طور پر نازش کا عادی بنا دیا ہے.بچوں کی تعلیم الزهو، وعكس الآمال تعلیم نے امیدوں کے برعکس نتائج پیدا کئے اور ہو الصبيان، وصار حصاد الأخلاق اس ( تعلیم ) سے اخلاق اور ایمان خشک والإيمان، وغير الهيئة هيئة چکے ہیں.اور علم ہیئت نے نوجوانوں کے خلیے الأحداث، وأحاط الطبعية بگاڑ دیئے ہیں اور علم طبعی نے ان کی طبائع کو طبيعتهم فملكوا طرق الإلحاد تباہ کر دیا ہے.انہوں نے الحاد کے طریقوں کو كالميراث، ونسوا الله وقدره، وراثت کی طرح اپنایا اور وہ اللہ اور اس کی واتخذوا الأسباب إلها قدر و منزلت کو بھول گئے.انہوں نے اسباب وحسبوها كالغواث، ويسخرون کو خدا بنا لیا اور انہیں کو فریادرس خیال کر لیا.وہ من الذين آمنوا ويحسبونهم مومنوں سے تمسخر کرتے ہیں اور انہیں جاہل اور
لجَّةُ النُّور ۴۸ اردو ترجمہ جاهلين ناقصين كالإناث، عورتوں کی طرح ناقص ( العقل ) سمجھتے ہیں.ودخلوا في بطن الفلاسفة وہ فلاسفروں کے پیٹ میں ایسے داخل ہو گئے كدخل الأموات في الأجداث ہیں جیسے مردے قبروں میں داخل ہوتے ولم يبق لقوم شرح ہیں.کسی قوم میں بھی ایمان کے لئے شرح الصدر للإيمان لما هب صدر باقی نہیں رہا کیونکہ فسق کی ہوا چلی اور (۲۲) ريحُ الفسق وقسی القلوب دل اس طوفان کے باعث سخت ہو گئے بهذا الطوفان، إلا قليل من عباد سوائے خدائے رحمان کے چند بندوں کے.الرحمن وكلّ ما كان من جتنے بھی اخلاق فاضلہ اور پسندیدہ صفات أخلاق فاضلة وشمائل محمودة محمودہ تھیں اُن سب کی اس زمانے میں ہوا مرضية، فقدر كدث في هذا رُک گئی ہے اور ان کے چراغ بجھ گئے ہیں.العصر ريحها، وخبَتْ مصابيحها، تقویٰ اور خدائے قدیر پر تو کل کم ہو گیا ہے وقَل التقوى والتوكل على اللہ اور لوگ حیلہ جوئی اور تدابیر کے لئے تجتس القدير، وأفرط الناس فی میں حد سے بڑھ گئے ہیں.وہ اللہ تعالیٰ کے استقراء الحيل وتجسّس مقتدر ہونے اور گناہوں کی سزا کے دن پر التدابير.لا يؤمنون باقتدار الله ایمان نہیں لاتے اور اگر وہ مومن ہوتے تو و يوم الأثام، ولو كانوا مؤمنین گناہ کرنے پر جرات نہ کرتے.ان کے لما اجترؤوا على الاجترام.ما دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف باقی نہیں رہا.بقى خوف الله فی قلوبهم، اسی وجہ سے ان کے گناہوں کا سیلاب فلأجل ذالك طغى سيل حد درجہ تجاوز کر گیا ہے اور اُن کی نافرمانی ذنوبهم وعصفت بهم هو جاءُ تیز ہوا اُن کو اُڑا لے گئی ہے.ان کی ساری عصيانهم، وصارت عيشتهم زندگی ان کے اپنے نفسوں اور اُن کے كلها لنفسهم وشيطانهم.شیطان کے لئے ہو کر رہ گئی ہے.اُن کی دنیا
لُجَّةُ النُّور ۴۹ 3 اردو ترجمہ أسلمتهم دنیا هم للكُرَبِ، نے انہیں دکھوں کے سپر د کر دیا ہے اور اس (دنیا) وألقاهم طلبها في نار النوب کی طلب نے انہیں مصائب کی آگ میں جھونک يتعلمون لها كثيرا من العلوم دیا ہے.اس کی خاطر وہ بہت سے چنیدہ علوم سیا النخب، كمثل الهيئة و ہیں جیسا کہ علم ہیئت ، علم طبعی اور فنون ادب.اور الطبعية وفنون الأدب، اگر وہ امتحان کے وقت اونچے مقام پر فائز نہ کیے فإن لم يُرفعوا عند الامتحان جائیں (یعنی کامیاب نہ ہوں ) اور نیچے مقام پر وأقعدوا في الصبَب، فكادوا بٹھا دیے جائیں (یعنی فیل ہو جائیں ) تو قریب يُهلكون أنفسهم وتصعد ہے کہ وہ اپنے آپ کو ہلاک کر دیں.اور ان کا فرتُهم كالسحب، وإن نالہ و فریاد بادلوں کی طرح بلند ہوتا ہے، اور اگر وہ فازوا بمرامهم فيتمرمرون اپنے مقاصد میں کامیاب ہو جائیں تو اپنی خواہش عند نجح الإرب، ویرون کے بر آنے پر خوشی سے جھومنے لگتے ہیں.وہ اپنی قرة عينهم في المال و آنکھوں کی ٹھنڈک مال میں اور ( دل کی ) سکینت سكينتهم في النشب ، هذه متاع میں پاتے ہیں.یہ اُن کی ہمتیں نفسانی هممهم في منتجع الهوای خواہشات کے حصول اور آرزو کو نصب العین بنانے ومرمى الطلب.يقرؤون کے لیے ہیں.وہ اپنے نفسوں کو مشقت میں ڈال کر، الكتب بشق الأنفس تکلیف اور درماندگی برداشت کر کے کتابیں پڑھتے والوجى والتعب، ویبیتون ہیں اور اپنی راتیں جو کچھ انہوں نے پڑھا ہوتا ہے مدکرین مفکرین فیما اُس کو یاد کرتے ہوئے اور اس کے معانی پر غور کرتے ادرسوا ويسبق بعضهم ہوئے گزارتے ہیں اور اس دوڑ میں ان میں سے بعضًا في الخَبَب، ويُنضُون بعض بعض پر سبقت لے جاتے ہیں اور وہ اس میں فيه ركاب طلبهم حتی اپنی طلب کی سواریاں لاغر کر دیتے ہیں حتی کہ خدشہ يُخاف عليهم دواعي العطب ہونے لگتا ہے کہ کہیں ان کی ہلاکت کے اسباب ہی ۴۳
لُجَّةُ النُّور ۵۰ اردو ترجمہ ويريد كل أحد منهم پیدا نہ ہو جائیں.ان میں سے ہر ایک یہ چاہتا أن يكون حَظِيًّا و مالک ہے کہ وہ صاحب قدر و دولت اور بلند ا قبال والا الفضة والذهب ، فيسعى ہو اور سیم و زر کا مالک ہو.پس اس کے لئے وہ له بجهد النفس فى لیله و اپنی پوری جدو جہد سے دن رات دوڑ دھوپ کرتا جدوجہد نهاره و يُذيب جسمه في ہے اور کتابوں کے مطالعہ سے اپنے جسم کو گداز کر مطالعة الكتب، وترى كثيرًا دیتا ہے.اور تو ان میں سے بہتوں کو دیکھے گا کہ منهم أسلهم شدّة جهدهم أو ان کی سخت محنت نے انہیں مدقوق بنا دیا ہے یا اس أخَذهم الصَرَعُ بهذا السبب.سبب سے انہیں مرگی نے آن لیا ہے.زر کی حرص وذهب الحیاة فی هوی میں زندگی ختم ہوگئی اور وہ مر گئے ، اور اُن کے الذهب، وماتوا وغابت ڈھانچے بلبلوں کی طرح غائب ہو گئے.تمام حیلے أشباحهم كالحُبَب، وانسدت ختم ہو گئے ، پھر موت آئی اور غارت گری کے الحيل ثم نزل الأجل فخلس ہاتھوں ان کی روحیں اُچک لی گئیں.پس یہ ہے أرواحهم بيد الحرب، فهذه اِس دنیا کا انجام اور اس کے لئے شدید جد و جہد کا مآل الدنيا و مآل شدّة الجهد نتیجہ اور اس (دنیا) کی (مختلف) شاخوں میں لها ونموذج شعبة من الشعب سے ایک شاخ کا نمونہ.وائے حسرت! ان يا حسرة على الذين اغتروا لوگوں پر جو اس کی مٹھاس اور اس کی تر و تازگی پر بحلاوتها ونضارتها ونسوا مرارة فریفتہ ہو گئے اور موت کی تلخی کو بھول گئے.جب المنقلب، وإذا قيل لهم اتقوا الله انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور ولا تنسوا حظكم من العقبی آخرت میں اپنے حصہ کو مت بھولو، تو وہ کہتے ہیں قالوا ما العقبي إن هى إلا قصص کہ آخرت کیا ہے؟ یہ تو صرف قصے ہیں جنہیں نحتها أهل العجم والعرب اہل عجم وعرب نے گھڑ لیا ہے.اور ان میں سے وأفرط كثيـر مـنـهـم فـي الطباع | اكثر مذموم طبائع میں حد سے بڑھ گئے ہیں...
لجَّةُ النُّور ۵۱ اردو ترجمہ الذميمة، وفسدت نفوسهم ان کے نفس فاسد ہو گئے ہیں اور ان کے سر ا ، و رعنت رؤوسهم و مالوا إلى عقلوں سے خالی ہو گئے ہیں.وہ کمینگی ، الخسة والدناءة والبخل سفلہ پن ، بخل، حرص، کبر ، بدکاری، و الشح والكبر والفسوق نافرمانی اور ریا کی دیگر بد عادات والمعصية، ورزائل أخرى من اور بغض ، غیبت اور چغل خوری کی طرف الــريــاء والشحناء والغيبة مائل ہو گئے ہیں اور تم کوئی ایسا شخص نہیں والنميمة.ولا ترای نفسا ولی پاؤ گے جو اپنی توجہ بارگاہِ الہی کی طرف وجهها شَطْرَ الحضرة ، إلا پھیرے، سوائے چند متقیوں کے جو ان قليل من الأتقياء الذين هم بڑے بڑے گروہوں میں شاذ و نادر اور ۴۵) كالنادر المعدوم في هذه كالمعدوم ہیں.اور تو ایسے ہزاروں الطوائف الكثيرة المستكثرة.نو عمر اور نو جوان دیکھے گا جنہوں نے علوم وترى ألوفًا من الأحداث جدیدہ اور عیسائیوں کے فنون تو سیکھے ہیں و الشبان، الذين تعلموا العلوم لیکن ان کے دل رب العالمین کے مطیع نہیں الجديدة و فنون أهل الصلبان، ہوئے.انہوں نے زمین و آسمان کے ما انتقاد قلوبهم لربّ العالمين خالق کا انکار کر کے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور وظلموا أنفسهم بإنكار خالق شریعت اور شعار اسلام کی حدود کی پابندی السماء والأرضين.وما تقيّدوا نہ کی اور ملت ( اسلام ) کی خلعت ( فاخرہ ) بقيود الشرع وشعار الإسلام کو اتار پھینکا اور چوپایوں کی طرح ہو گئے.وخلعوا خلعة الملة وصاروا اور ان کا اللہ تعالیٰ کے بارے میں اعتقاداس كالأنعام.وما بقى اعتقادهم في طرح باقی نہ رہا جس طرح کہ ملت اسلامیہ الله كما هو في الملة الإسلامية، میں ہے.بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے باہر نکل بل خرجوا من حكم الله و دخلوا گئے اور فلسفیوں کے حکموں کے نیچے آگئے
لُجَّةُ النُّور ۵۲ اردو ترجمہ و تحت حكم الفلاسفة ہیں.انہوں نے اپنی پیشانیوں کے بالوں کو وسلّموا نواصيهم إلى مغربی ملحدوں کے ہاتھوں میں دے دیا ہے.أيدى الملاحدة الغربيين، انہوں نے حکمت یمانی (یعنی حقائق قرآنی) اور و أعرضوا عن الحكمة اليمانية ایمان رکھنے والے ) اہل عرب کی معرفت سے و عرفان العربيّين.فجَرَّهم اعراض کیا.پس ملحدوں نے انہیں جہاں چاہا، الملاحدة حيثما شاؤوا ، گھسیٹا.وہ اللہ کے رحم سے دور ہو گئے اور اللہ کے و بعدوا من رحم الله غضب کے ساتھ لوٹے.ان کے شیطانوں نے وبغضب من الله باؤوا.انہیں ہلاک کر دیا اور ان کے بھیڑیوں نے انہیں اطهم شياطينهم، ٹکڑے ٹکڑے کر دیا.اور ان کے سرغنوں نے و مزقهم سراحينهم، و أضلتهم انہیں گمراہ کر دیا.ان پر ہر طرف سے حملہ کیا گیا طواغيتهم.وشنّت عليهم اور ان کے (ایمان کے ) یاقوت اُن سے چھین الغارة ونزعت منهم لئے گئے.وہ (مغربی فلاسفر ) ان (نام نہاد يواقيتهم، وقاموا إلى مسلمانوں کے ایمان کی مشک کی طرف بڑھے شَنّ إيمانهم فأمر اقوا ماء ها، اور اس کا سارا پانی بہا دیا.اور اس میں سوائے وما تركوا فيها إلا أهواء ها.(نفس اماره کی ) خواہشات کے کچھ نہ چھوڑا.پس فبعث الله فيهم مصلحًا اللہ تعالیٰ نے ان میں انہی میں سے ایک مصلح منهم ليرة إليهم أموالهم مبعوث فرمایا تاکہ اُن کے (ایمانی) اموال ويفيض المال ويؤمِنهم من انہیں لوٹائے اور مال لٹائے اور انہیں ان کے أهوالهم، فإن المخالفين | خوف سے امن بخشے.پس مخالفین ایسی قوم ہیں قوم لم يكونوا منفكين من جو کامل حجت اور دماغ کو کچل دینے والی ضرب غير حجّة بالغة، وضربة کے بغیر ہرگز باز آنے والے نہیں.کیونکہ وہ اپنی دامغة، بما بلغوا في نشأتهم ظلمانی پرورش میں ابلیسی ماہیت تک پہنچ چکے
لجَّةُ النُّور ۵۳ اردو ترجمہ الظلمانية إلى هوية إبليسية ہیں.وہ ریزہ ریزہ کر دینے والی لاٹھی کے.واحتاجوا إلى عصا ثامِغةٍ.وإنهم محتاج ہیں.انہوں نے فلاسفروں کی ہر اُس تبعوا الفلاسفة في جميع ما رقمه بات کی پیروی کی جو انہوں نے لکھی اور جو بناتهم، ونطق به لسانهم ان کی زبانوں پر جاری ہوئی.وہ اُن کے و دخلوا بطونهم، واستيقنوا پیٹوں میں داخل ہو گئے اور انہوں نے اُن کی ظنونهم.واستحسنوا شؤونهم ظنی باتوں کو یقینی سمجھ لیا اور ان کے واستبدلوا الزَقُومَ بالتي هي لهنه کارناموں کو احسن گردانا اور انہوں نے لُهَنةُ الجنّة وأخذوا الخَزَفَ وأضاعوا جنت کی مہمان نوازی کے بدلہ تھوہر کو لیا.وشاح دررِهم اليتيمة انہوں نے ٹھیکریاں لے لیں اور یکتا دیگانہ الفريدة.وقالوا : ما انحلت موتیوں کے ہار ضائع کر دیئے ، اور انہوں نے عُقَدُنا وما انكشف غطاؤنا إلا کہا ، کہ فلسفہ کی کتب کے بغیر نہ ہمارے بكتب الفلسفة، وإن هى إلا حيل عقدے حل ہو سکتے ہیں اور نہ ہی حقیقت منکشف كاذبة، وكلمات مخلوطة ہو سکتی ہے.یہ محض جھوٹے بہانے ہی ہیں اور بالمكر و الفرية، بل ما حصلت مکر و افترا کی آمیزش سے بنے کلمات ہیں.(۴۷) لبانه نفوسهم الأمارة إلا فى بلکہ ان کے نفوس امارہ کی حاجت مادر پدر طرق الإباحة والخروج من آزادی اور ملت و مذہب کے بندھن سے نکلے الربقة المليّة و لا يعلمون أن بغير حاصل نہیں ہو سکتی.وہ نہیں جانتے کہ انبیاء شرائع الأنبياء قد هدَتْ إلى كى شریعتیں اس حضرت احدیت کی طرف کی حضرة غفل عنها عقول راہنمائی کرتی ہیں جس سے دانشوروں کی الحكماء وأوضحت أسرارًا لم عقلين غافل رہیں.اور اُن اسرار کی يزل الفلاسفة في ظلماتٍ منها وضاحت کرتی ہیں جن سے فلسفی ہمیشہ تاریکی میں لا يعلمون طرق الاهتداء.والسر رہے.وہ ہدایت کی راہوں سے آشنا نہیں.
لُجَّةُ النُّور ۵۴ اردو ترجمہ فيه أن الأنبياء يُلَقَّون العلوم من اور اس میں راز یہ ہے کہ انبیاء کو علوم خدائے الله العليم الحكيم، والله لا يغفل علیم و حکیم کی جناب سے القاء کیسے جاتے ہیں.عن النهج القويم، بل يجمع فی اور اللہ تعالیٰ راہ ہدایت سے غافل نہیں بلکہ وہ بیانه علومًا صحيحة ودلائل اپنے بیان میں ایسے علوم صحیحہ اور بصیرت افروز مبصرة توصل إلى الصراط دلائل جمع کرتا ہے جو کہ صراط مستقیم تک پہنچاتے المستقيم لما لا يجوز علیه ہیں.کیونکہ غفلت اُس کے شایانِ شان نہیں.الذهول.وهو نور كامل تنزه وه تو کامل نو ر ہے اور اس کی شان غلط رائے کی شأنه عن ظلمة الرأى السقيم ظلمت سے مبرا ہے، مگر جہاں تک بندے کا وأما العبد فلا بد له أن يغفل عن تعلق ہے ضرور ہے کہ وہ ایک چیز پر دھیان شيء دون شيء ، ويذهل عن أمر دینے کی وجہ سے دوسری چیز سے غفلت عند أخذ أمر آخر، ولیس فی یدہ برتے ، اور ایک کام کرتے وقت دوسرے کو قانون عاصم من الذهول فراموش کر دے ، اور اس کے ہاتھ میں بھول (۳۸) والخطأ.وأما صناعة المنطق چوک اور خطا سے بچانے والا کوئی قانون فمتاعٌ سَقَط، وليست بعاصمة نہیں ، اور جہاں تک فن منطق کا تعلق ہے تو وہ قط من هذه الهوجاء.وقد ضلت روی متاع ہے اور وہ اس تند و تیز آندھی سے الحكماء الفلاسفة مع اتخاذهم ہرگز بچا نہیں سکتی.اور فلسفی دانا! اس (یعنی هذه الصناعة إمامًا، وكثرت في منطق) کے فن کو اپنا امام بنا کر گمراہ ہو گئے آرائهم الاختلافات والتناقضات اور ان کی آراء میں اختلافات، تناقضات والشبهات، فما استطاعوا أن اور شبہات کی کثرت ہے اور وہ یہ استطاعت يقطعوا بها خصامًا، فلذالك نہیں رکھتے کہ اس کے ذریعہ سے جھگڑوں کو تجد الفلاسفة يُخالف بعضُهم ختم کر سکیں.اسی لئے تو فلسفیوں کو آراء میں بعضًا في الآراء ، وكلُّ أحدٍ منهم ایک دوسرے کے مخالف پائے گا اور ان میں سے
لجَّةُ النُّور ۵۵ اردو ترجمہ يدعى كمال الدهاء ، وهذا هو ہر ایک کمال ذہانت کا دعوی کرتا ہے، الأمر الذي يتميز به النبي ومن اور یہی وہ امر ہے جس سے نبی اور اس تبعه عن الفلسفي، فإياك أن كے متبعين فلسفیوں سے ممتاز ہوتے ہیں.تغفل عنها وتبعد من حضرة پس تو ان امور سے غافل ہونے سے اور الـعـلـيـم العلـى وقد عثرت علی خدائے علیم و برتر سے دور ہونے سے بچ.أن هذا الزمان زمانُ الفتن یقیناً تو اس بات سے مطلع ہے کہ یہ زمانہ فتن ، والإلحاد والبدعات، وملئت الحاد اور بدعات کا زمانہ ہے.زمین ظلم و جور الأرض ظلما وجورًا وقَلَّ عدد سے بھر گئی ہے اور نیک مردوں اور نیک الصالحين والصالحات، ومن عورتوں کی تعداد کم ہو گئی ہے.اسلام پر أعظم المصائب على الإسلام سب سے بڑی مصیبت یہ ہے کہ نئی نسل کے أن الذرية الجديدة الذين ورثوا لوگ جو اپنے مسلمان بزرگوں کے وارث شيوخهم المسلمين يجهلون بنے ہیں وہ تمام مسلمانوں کو جاہل قرار أهل الإسلام بأجمعهم ويقولون دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ فلسفی سچے ہیں.اور (۴۹) إن الفلاسفة من الصادقین کہتے ہیں کہ وہ تحقیق کے اعلیٰ درجہ پر فائز وقالوا إنهم فازوا بدرجة ہیں اور اس خالص شراب سے پورے طور التحقيق، وشربوا مستوفين پر سیراب ہیں اور جہاں تک انبیاء کا تعلق من هذا الرحيق، وأما الأنبياء ہے تو انہوں نے (نعوذ باللہ ) بعض باتیں فأصابوا بعضًا وأخطأوا بعضًا صحیح کی ہیں اور بعض میں خطا کھائی ہے اور ان وكلامهم مخلوط بسدید کا کلام (نعوذ باللہ ) سچ اور جھوٹ کا آمیزہ وغير سديد.وكانوا في الأمور ہے اور ( نعوذ باللہ ) وہ حکمت کے امور الحكمية كغبي و بلید.فانظروا میں نجی اور کند ذہن تھے.پس دیکھو کہ إلى أى حد بلغ أمر توهين توہین اسلام کا معاملہ کس حد تک پہنچ چکا ہے.
لجَّةُ النُّور ۵۶ اردو ترجمہ الإسلام.و إن هذا لهو البلاء يقيناً یہ ایک کھلی کھلی آزمائش اور عظیم مصیبتوں الـمـبـيـن ومـن الــدواهي العظام.میں سے ہے.یہ مقام تقاضا کرتا ہے کہ ويقتضى هذا الموطن أن ينزل آسمان سے نور نازل ہو.جیسا کہ اندھوں نور من السماء ، كما خرجت اور جاہلوں کے دلوں کی زمین سے خوفناک ظلمات مخوّفة من أرض قلوب تاريكياں پیدا ہوئی ہیں تا کہ اللہ تعالیٰ اس العميان والجهلاء ، ليوفى الله مقام کو اس کا پورا پورا حق دے، اور ان الموطنَ حقَّه و يُدرك الذين لوگوں کو آلے جو تباہی کے کنارے پر ہیں ، كانوا على شفا التباب، وهذا اور یہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے جیسا کہ اہل عقل من سنن الله کما لا یخفی پر پوشیدہ نہیں.بے شک یہ زہر یں اس حد على أولى الألباب.ولا شك تک سرایت کر چکی ہیں کہ اہل بصیرت و أن هذه السموم بلغت إلى حدّ عرفان کی عقلیں تو کجا عورتوں اور بچوں کے ۵۰ أحستُ بها قلوب النسوان دلوں نے بھی اس کو محسوس کیا ہے.ان والصبيان، فضلا عن عقول زہروں کا معاملہ معمولی نہیں ہے بلکہ ابتدائے أهل البصيرة و العرفان، آفرینش سے لے کر اس موجودہ زمانے تک وما كان أمرها هينا بل لا يوجد اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی.اور ان نے سابقہ نظيرها من بدو الخلقة إلى هذا زمانه كى زہروں کی ہلاکت کی نسبت زیادہ کی الأوان، وأهلكت أكثر مما ہلاک کیا ہے.دلوں کے کسی گوشے میں بھی أهلكت سموم سابق الزمان.خدا کا خوف باقی نہیں رہا اور ان دلوں پر وما بقى خوف الله في زاوية اس دنیا اور اس کے دھندوں کی محبت من زوايا القلوب، ووسعها حبُّ معشوق کی طرح چھا گئی ہے.پس لوگوں کے الدنيا وشغفها كالمحبوب دلوں میں جو باتیں پیدا ہوئیں ان کے فخلق في السماء بحذاء ما بالمقابل آسمان پر ان کا مداوا پیدا کیا گیا، تاکہ
لجَّةُ النُّور ۵۷ اردو ترجمہ حدثت في خواطر الناس تمام حکم خدائے واحد و قہار کا ہو جائے اور جو ليكون الأمر الواحد القهار شیطان کے ہاتھوں نے بنا ہے اُسے وہ ٹکڑے و يقطع ما نسجه أيدى ٹکڑے کر دے کیونکہ غیرتِ الہی گمراہیوں الخنّاس، فإن الغيرة الإلهية کو لمبی عمر عطا نہیں کرتی.اس کی جناب سے لا تُعطى الضلالات عمرًا طويلا، صدق کا حربہ نازل ہوتا ہے اور جس نے وتنزل منه حربة الصدق ويقتل حق کو پوشیدہ کر رکھا ہوتا ہے اُس کو حجت اور ما دجل الحق حجة و دليلا دلیل سے قتل کر دیتا ہے اور تو یہ گمان نہ کر کہ اللہ ولا تحسبن الله مُخلِفَ وعدہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا ہے یا رسله أو مُنسِی سُننِه وسیله اپنی سنن اور طرق کو بھلا دینے والا ہے کیونکہ وہ فإنه جواد کریم یرحم عبادہ سخی اور کریم ہے اور مصائب کے وقت اپنے عند المصائب.ويُنزِل رحمه بندوں پر رحم فرماتا ہے اور پے در پے مصیبتوں ۵۱ عند انتياب النوائب، وكذالك کے آنے کے وقت اپنا رحم نازل فرماتا ہے.جرت عادته من بدو الخلقة ابتدائے آفرینش سے اس کی یہی سنت جاری وقد توعد على إنكار هذه ہے اور اُس نے اس عادت کے انکار پر وعید العادة.فتحسسوا من مجدد این سنائی ہے.پس مجد دکو تلاش کرو کہ ان فتنوں کے هو عند هذه الفتن وهذا الزمان؟ وقت اور اس زمانے میں وہ کہاں ہے؟ اب تو وقد انقضت على رأس المائة من اس صدی کے سر پر کئی سال گزر گئے ہیں اور سنين وثقبت الملة بأسنّة لمت ( محمدیہ ) کو دشمنوں کے نیزوں سے چھلنی کر أهل العدوان.ولا يترك الله دیا گیا ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے دین کے شہر کو مدينة دينه كعمارة خُرّبتُ ویران عمارت اور منہدم دیواروں کی طرح نہیں وجدران هدمت، بل یبنی سُورَها چھوڑتا بلکہ وہ اس کی فصیل کو استوار کرتا اور و يُنجى محصورها ويدعُ صَولَ اس کے پناہ گزینوں کو نجات دیتا ہے، اور
لجَّةُ النُّور ۵۸ اردو ترجمہ الأعداء ، ويُطفئ ما ظهر من دشمنوں کے حملے کو دور کرتا ہے اور جو بھی نار المراء ، حتى لا یبقی جھگڑے کی آگ ظاہر ہو، اُسے بجھاتا ہے یہاں لمسلم من أيدى العِدا فزع تک کہ ایک مسلمان کو دشمنوں کے ہاتھ سے ولا في هدم بيت الدین لکافر خوف نہیں رہتا اور نہ ہی کسی کافر کے لئے دین طمع.وهكذا تمشى امر کے گھر کو منہدم کرنے کی کوئی امید و طمع باقی رہتی الله على ممر الدهور.ولزم ہے.اللہ تعالیٰ کا امر مرورِ زمانہ سے اسی طرح ظهور المفاسد لمعان هذا جاری ہے.اور ان مفاسد کا ظہور اس روشنی کے الظهور.وإن كنت لا تعرف ظہور کے لئے لازم تھا.اور اگر تو اس سنت سے هذه السنة فاقرأ في القرآن واقف نہیں تو قرآن میں پڑھ جو موسیٰ" کو کہا گیا (۵۲) ما قيل لموسى.اِذْهَبْ إِلى اِذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى ! فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى.فانظر ( یعنی فرعون کی طرف جا.یقیناً اس نے سرکشی كيف اقتضى طغیان فرعون اختیار کی ہے ).پس دیکھ کہ کس طرح فرعون کی وجود الكليم، وكيف أرسل سرکشی نے کلیم اللہ (علیہ السلام) کے وجود کا الله رسوله عند غلو هذا الكافر تقاضا کیا ، اور کس طرح اللہ تعالیٰ نے اس لیم اللئيم.ثم لَمّا ظهر الفساد کافر کے غلو کے وقت اپنے رسول کو بھیجا.پھر وكثرت أحزاب المفسدين جب حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے | فی زمان خاتم النبيين، وعُبدت زمانہ میں فساد ظاہر ہوا اور مفسدوں کے الأصنام، وتُرك القدير گروہوں کی کثرت ہوگئی اور بتوں کی پوجا العلام، و وقع فى دوكة کی جانے لگی اور علیم وقد بر خدا کو چھوڑ دیا گیا وبوح الأقوام ، و أباحَ اور تمام قو میں لڑائی جھگڑا اور اکھاڑ پچھاڑ الفسق والمعصية اللثام کرنے لگیں اور کمینے لوگوں نے فسق اور معصیت ومابقى شغلهم إلا الأكل كو حلال قرار دے دیا اور سوائے کھانے پینے النازعات: ۱۸
لُجَّةُ النُّور ۵۹ اردو ترجمہ والشرب كأنهم الأنعام کے اور کوئی شغل باقی نہ رہا گویا کہ وہ بعث الله رسوله الکریم چوپائے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے امیوں میں سے من الأميين، وأرسله إلى اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث العالمين وقال : قُمْ فَانْذِرُ فرمایا اور آپ کو تمام جہانوں کی طرف وَرَبَّكَ فَكَثِرُ وَثِيَابَكَ فَطَبَرْ بھیجا اور فرمایا.قُمْ فَانْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرُ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرُ.وَثِيَابَكَ فَطَرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ ! ف حاصل الكلام أن نبينا صلى الله پس حاصل کلام یہ ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ عليه وسلم أرسل لهذا الغرض عليه وسلم رب العباد کی طرف سے اسی مذکورہ غرض المذكور من ربّ العباد ، وما کے لئے بھیجے گئے تھے.اور ہر نبی اور رسول فساد کی كان من نبي ولا رسول إلا أنه کسی شاخ کے ظہور کے وقت ہی بھیجا جاتا أُرسل عند فرع من فروع ہے.اور اس کی تمام شاخیں ہمارے نبی کریم (۵۳) الفساد، واجتمعت الفروع كلها صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ بہت حمد کرنے والے اور في زمن نبينا الحمّاد السجاد ثم بہت عبادت کرنے والے تھے کے زمانہ میں جمع ہو جاء زماننا هذا فلا تسأل عمّا گئی تھیں.پھر ہمارا یہ زمانہ آیا.پس ہم نے اس رأينا في هذا الزمان والله قد زمانہ میں جو دیکھا اس کے بارے میں مت پوچھ.تمت في هذا الزمن دائرة الله کی قسم ! یقینا اس زمانہ میں فسق ، بدکاری، شرک اور الفسوق والفحشاء والشرك ظلم کا دائرہ مکمل ہو گیا ہے، اور لوگوں نے صغیرہ اور والعدوان، وما ترك الناس کبیرہ گناہوں کے ارتکاب میں کوئی کسر نہیں چھوڑی صغيرةً و لا كبيرة فما أصبرهم پس آگ پر یہ کیا ہی صبر کرنے والے ہیں.وہ لے اُٹھ کھڑا ہو اور انتباہ کر اور اپنے رب ہی کی بڑائی بیان کر اور جہاں تک تیرے کپڑوں (یعنی قریبی ساتھیوں) کا تعلق ہے تو انہیں پاک کر اور جہاں تک ناپاکی کا تعلق ہے تو اس سے کلیہ الگ رہ.(المدثر: ۳ تا ۶)
لجَّةُ النُّور ۶۰ اردو ترجمہ على النيران.يستحسنون بدیوں کو نیکیاں سمجھتے ہیں اور تلخ کو شیریں ، السيئاتِ ويستَحْلُون مُرا اور نافرمانی کا زہر کھاتے ہیں.کمینے لوگوں کی ويأكلون سم العصيان.وكثر کثرت ہو گئی ہے اور اہل تقویٰ وایمان میں رعاعُ الناس وقل شرفاؤهم من سے شرفاء بہت کم رہ گئے ہیں.وہ ایک خبیث أهل التقى والإيمان، وأنبتوا نباتا بوٹی کی صورت میں پھوٹ پڑے اور الحاد ، خبينًا ونشأوا فى مجالس ارتداد اور کفرانِ نعمت کی مجالس میں پروان الإلحاد والارتداد والكفران چڑھے.انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حقوق وأعطوا حقوق الله غيره غیر اللہ کو دے دیئے اور سرکشی کا طریق اختیار وأخذوا طريق الطغيان، وما کیا.کوئی ایسی قوت اور خُلق باقی نہیں رہا جو بقى من قوة ولا خُلُقٍ إلا أعطوها انہوں نے جزا سزا کے مالک اللہ کے غیر کو نہ لغير الله الديان مثلا كانت دے دیا ہو.مثلاً محبت انسان میں ایک اعلیٰ المحبة جوهرًا شريفا وخُلقا جوہر اور عظیم خلق ہے اور اللہ تعالیٰ نے انسان (۵۴) أعظم في الإنسان، وأودعه الله میں اس جذبہ محبت کو اس لئے ودیعت کیا ہے تعالى إيَّاها ليفنى نفسه فی تصور تا کہ وہ اپنے محسن خدا کے تصورِ جمال میں جمال ربه المنان وليكون له اپنے نفس کو فنا کر دے اور دل و جان سے اس بالروح والجنان، ولیترقی فی کا ہو جائے اور اس کی محبت کی راہوں میں سبل حبه ولا يبقى منه أثر ترقی کرے اور اس کا کوئی نشان باقی نہ رہے ويذوب وجوده بنار العشق اور اس کا وجود خدا کے عشق و محبت کی آگ والولهان، ولكن العميان بذلوا (کے سوز ) سے پگھل جائے لیکن اندھوں نے هذه الصفة الجليلة الشريفة في إس جلیل القدر اور عظیم صفت ( محبت ) کو بے غير محلّها وأضاعوا دُرّةَ محل صرف کیا اور ایمان کے گوہر کو ضائع کر الإيمان.ووضعوا محبة الله فی دیا.انہوں نے اللہ کی محبت کو گھولنے اور جوش زن
لُجَّةُ النُّور ۶۱ اردو ترجمہ مواضع أهواء النفس عند غليانها ہونے پر نفسانی خواہشات کے مواضع پر رکھ دیا و الهيجان، ونسوا الله وحبَّه اور اللہ اور اس کی محبت کو فراموش کر دیا، اور وشغفوا بالغلمان المُرد عورتوں اور نو عمر لڑکوں پر فریفتہ ہو گئے.وہ حق والنسوان.وغابوا عن حضرة تعالیٰ کی درگاہ سے غائب ہو گئے اور انہوں نے الحق وجهلوا حُسُنَها، فویل اس کے حسن کو فراموش کر دیا.پس ہلاکت ہے للعميان.لهم أعين لا يبصرون ان اندھوں کے لئے جن کی آنکھیں تو ہیں مگر وہ بها، ولهم قلوب لا يفقهون بها، ان سے دیکھتے نہیں.ان کے دل تو ہیں مگر ان فتهوى تلك القلوب غیر سے سمجھتے نہیں.پس یہ دل خدائے رحمن کے الرحمن.ولصق بها طائفها فلا علاوہ کسی اور سے محبت کرنے لگے اور ناپاک يتركها في حين من الأحيان.خیالات اُن سے دامنگیر ہو گئے ہیں.پس وہ يفعلون سيئاتهم بالحرية انہیں کسی لمحہ بھی نہیں چھوڑتے.وہ آزادی اور والاجتراء ، حتى لا يُفهم منه قط دلیری سے بدیاں کرتے ہیں.یہاں تک کہ اس ۵۵ أنهم يؤمنون بالله ويوم الجزاء سے ہرگز یہ سمجھ نہیں آتا کہ کیا وہ اللہ اور روز جزا ولا يُتخيل برؤية أعمالهم أنهم پر ایمان بھی رکھتے ہیں؟ اور ان کے اعمال دیکھ يخافون مثقال ذرة حضرة کر یہ خیال بھی نہیں گزرتا کہ وہ بارگاہ کبریا سے الكبرياء فهذا هو الأمر الذی ایک ذرہ بھر بھی ڈرتے ہیں.یہ وہ امر ہے جس اقتضى مصلحًا ينزل بينهم من نے تقاضا کیا کہ اُن کے درمیان آسمان سے السماء ، و كذالك جرت عادة ایک مصلح نازل ہو.پہلے لوگوں سے ہی بغاوت الله في السابقين من أهل البغى اور سرکشی کرنے والوں کے ساتھ عادت اللہ والـغـلـواء.وقد كتب الله قصة اسی طرح جاری ہے اور یقیناً اسی لئے اللہ تعالیٰ قوم نوح وقوم إبراهيم وقوم لوط نے قرآن کریم میں قوم نوح ، قوم ابراہیم ، قوم لوط و قوم صالح في القرآن، وأشار اور صالح “ کی قوم کے قصے لکھے ہیں اور اس
لجَّةُ النُّور ۶۲ اردو ترجمہ إلى أنهم أرسلوا كلهم عند الفتن طرف اشارہ کیا ہے کہ وہ سب کے سب فتنوں ، والفسوق وأنواع العصيان بدکاری اور انواع واقسام کی نافرمانیوں کے وقت وما عُطِّلت هذه السنة قط بھیجے گئے تھے.نہ تو یہ سنت کبھی معطل ہوئی ہے اور وما بذلت، وما كان الله نَسِيًّا نہ ہی تبدیل.اور اللہ تعالیٰ نوع انسان کی طرح كنوع الإنسان فكفاك هذا بھولنے والا بھی نہیں.اگر تو دلیل کا طالب ہے تو لمعرفة سُنن الله إن كنتَ تطلب اللہ تعالیٰ کی سنت کی معرفت کے لئے تیرے لئے دليلا ، وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللهِ اتنا ( بيان ) ہی کافی ہے.اور تو اللہ تعالیٰ کی سنت میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پائے گا.“ تَبْدِيلًا ثم اعلموا رحمكم الله أنى پھر جان لو! اللہ تم پر رحم کرے، میں ایسا شخص امرؤ قد أعطانى ربّى كل ما هو ہوں کہ مصلحین کی جتنی بھی شرائط ہیں وہ سب کی من شرائط المصلحين، وأرانى سب مجھے میرے رب نے عطا کی ہیں اور مجھے آياته و أدخلني في عبادہ اپنے نشانات دکھلائے ہیں اور مجھے اپنے یقین (۵۲) الموقنين.وإنه أنزل على بركات رکھنے والے بندوں میں داخل کیا ہے، اُس نے مجھ وأنار مكاني، وما بقى لى مِن مُنيةٍ پر برکات نازل فرمائی ہیں، اور میرے مکان کو روشن إلا أعطاني.ويتمنى الإنسان ان کر دیا ہے.اور میری کوئی بھی ایسی آرزو نہیں رہی يكون من بيت الرئاسة والإمارة، جو اس نے مجھے عطا نہ کی ہو.انسان خواہش کرتا ہے ويكون له حسب و نسب کہ وہ خاندانِ ریاست و امارت میں سے ہو اور اس فأعطاني ربّى هذا الشرف كله كا اچھا حسب ونسب ہو.پس مجھے میرے رب نے وما بقى لى طلب.وكذالك یه شرف بتمام و کمال عطا کیا ہے اور میری کوئی يتمنّى الإنسان أن يكون له خواہش باقی نہ رہی.اسی طرح انسان خواہش کرتا وجاهة في الدنیا والدین ہے کہ اسے دین و دنیا میں وجاہت حاصل ہو اور وكرامة وعزة في أهل السماء اسے زمین و آسمان کے رہنے والوں میں بزرگی اور ل النساء : ٨٩
لجَّةُ النُّور ۶۳ اردو ترجمہ والأرضين ، فوهب لى ربّی عزت ملے.پس میرے رب نے مجھے دونوں عزة الدارين و شرفنی بشرف جہانوں کی عزت عطا کر دی اور مجھے دونوں جہانوں الكونين.وقد لا يرى الإنسان کی بزرگی سے مشرف فرمایا.بعض اوقات انسان مواليه من ورائه ولا يكون له اپنے پیچھے اپنا کوئی وارث نہیں دیکھتا.اور نہ اس کی ولد يرثه بعد فنائه، فيأخذه غم کوئی اولاد ہوتی ہے جو اس کے فوت ہونے کے بعد وضجر وكآبة لعدم أبنائه، اُس کی وارث ہو، تو اپنے بیٹوں کے نہ ہونے کی وجہ ويعيش حزينًا ويبكي في مساء هے غم ، بے قراری اور فلق اس کو آلیتے ہیں.وہ مگین و رواحه، فما مَسَّنى هذا الحزن زندگی بسر کرتا ہے اور صبح و شام روتارہتا ہے.پس اللہ لطرفة عين بفضل الله ورحمته تعالی کے فضل اور اُس کی رحمت سے اس غم نے ایک وأعطاني ربّي أبناء لخدمة ملته لمحہ کے لئے بھی مجھے نہیں چھوا.میرے رب نے وقد يهوى المرء أن يُعطى له دُرَرُ اپنے دین کی خدمت کے لئے مجھے بیٹے عطا فرمائے ۵۷ معارف و علوم نُخَبّ، وأن ہیں.بسا اوقات انسان یہ خواہش کرتا ہے کہ اُسے يحصل له نُضار وعقار ونَشَبٌ معارف کے موتی اور چنیدہ علوم عطا کئے جائیں اور فوهب لي ربي هذه كلها یہ کہ اس کے پاس دولت ، سونا ، جائداد، زمین اور مال بكمال الإحسان والمنة، وأنعم ہو.پس میرے رب نے کمال احسان اور شفقت على بنعم هذه الدار ونعم سے یہ سب کچھ مجھے عطا فرمایا ہے اور مجھے اس دنیا کی الآخرة ، و أتمّ على و أسبعَ مِن نعمتوں اور آخرت کی نعمتوں سے خوب نوازا ہے كل نوع العطيّة، وأعطانى اور مجھے ہر قسم کے انعامات بتمام و کمال کثرت سے في الدارين حسنتين من غير عطا فرمائے ہیں اور اُس نے بن مانگے مجھے دونوں المسألة.وقديود الإنسان جہانوں میں خیر و خوبی عطا فرمائی ہے.بعض اوقات أن يُعطى له محبة الله كالعاشقین انسان چاہتا ہے کہ اسے مر مٹنے والے عاشقوں کی الفانين، ويُسقى من كأس طرح اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل ہو اور اسے محبوبوں اور
لجة النُّور ۶۴ اردو ترجمہ المحبوبين المجذوبين، وقد مجذوبوں کے جام سے پلایا جائے، اور کبھی پسند يحب أن يُفتح عليه أبواب کرتا ہے کہ اس پر کشوف والہامات، اخبار غیبیہ، اور الكشوف والإلهامات، وأخبار نشانات کے دروازے کھولے جائیں، اور اس کی الغيب والآيات، وتُستجاب دعائیں جلد تر قبول کی جائیں، اور اس سے عجیب دعواته بأسرع الأوقات عجیب خوارق اور کرامات صادر ہوں ، اور اس وتصدر منه عجائب الخوارق کا رب اس سے کلام کرے ، اور اسے شرف والكرامات.ويكلّمه ربُّه مکالمه و مخاطبہ سے سرفراز فرمائے.پس اللہ ويشرفه بشرف المكالمات تعالی کے لئے سب تعریف ہے کہ اس نے والمخاطبات، فالحمد لله مجھے یہ سب کچھ عطا فرما دیا اور مجھے ہر وہ | (۵۸) على أنه أعطانى ذالك أجمع، نعمت عطا کی جس کا ذکر میں کتابوں میں پڑھا ووهب لي كل نعمة كنت کرتا تھا یا سنا کرتا تھا.اس نے مجھے مقر بوں 6 أقرأ ذكرها في الكتب أو أسمع میں سے بنایا اور مجھے اوّلین و آخرین کا علم وجعلني من المقربين.و وهب عطا فرمایا.میری زبان کی گرہ کھول دی اور لى علم الأوّلين والآخرين ، و میرے بیان کو ملاحتِ ادب سے بھر دیا ہے.حل عقدة من لسانی وَامْلاً بمُلَح اور میرے کلام کو بلاغت کے ( حسین وجمیل ) الأدب بيـانـی، وحَلَّی کلامی لباس سے آراستہ کیا اور میری دلیل کو بحلل البلاغة وقوّى سُلطانی مضبوط کر دیا.پس بخدا میرا کلام لوگوں کے فو الله إن كلامي أبلغ فى قلوب دلوں میں لاکھ تلواروں سے زیادہ اثر الناس من مائة ألف سيف، فهذا کرنے والا ہے.پس یہی وہ کلام ہے جس هو الذي وضعت الحرب بھا کی وجہ سے میں نے جنگ کو ختم کیا اور بغیر کسی وفتحت الحصون من غير جبر جبر و ظلم کے قلعوں کو فتح کیا ہے.اور کسی وحيف، وما كان لمخالف مخالف کی یہ مجال نہیں کہ میرے میدان میں سامنے
لجَّةُ النُّور ۶۵ اردو ترجمہ أن يبرز في مضماری، ومَن برز آئے اور جو بھی نکلا وہ میرے انکار کی وجہ سے فمـات قـعصـابـإنكارى بلا توقف مر گیا.پس حاصل کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ.فالحاصل أن الله كرمنى بأنواع نے مجھے قسم قسم کے احسانات سے مکرم کیا ہے اور الصنيعة، ورزقني من نعم مجھے دنیوی اور دینی نعمتوں سے نوازا ہے اور اپنے الدنيوية والدينية، و رَاعَى أمورى فضل وکرم سے میرے (تمام) امور کی رعایت بالفضل و الكرامة، وأحسن فرمائی اور رحمت و شفقت سے میرا ٹھکانہ بہترین بنایا مشوای بــالتـحـنـن والرحمة ہے، اور اس نے مجھے خوشخبری دی کہ اس کی نظریں وبشرني بأن عيونه على فی خلوت و جلوت ، ہر حال میں میرے پر ہیں اور وہ ۵۹ خَلُوتى ومُشاهَدی وفی کل میرے خوف کے اوقات میں مجھ پر رحم فرماتا اور حالى، وإنه يرحمني ويمنيني مجھے آرزو اور امید دلاتا ہے.میں یقین رکھتا ہوں ويؤملني عند أهوالى.وإني أرى کہ جو کچھ اُس کے پاس ہے گویا وہ میرے پاس كل ما هو عنده كأنه هو عندی ہے اور میرے ہاتھ میں ہے، اور یہ کہ وہ میری پناہ وفى يدى، وإنه كهفی و ملجأی گاه ، میرا ملجاء، میری ڈھال اور میرا بازو ہے.وہ وتُرسى وعَضُدى.وإنه سَرَى في میرے دل میری رگوں اور میرے خون میں قلبی و عروقی و دمی، و إنى منه سرایت کر چکا ہے.اس کے حضور میری ایسی منزلت بمنزلة لا يعلمها الخلق من ہے کہ جسے مخلوق میں سے عربی ہو یا عجمی ، کوئی نہیں عربي وعجمي وإنه خلقنى و جانتا.اُس نے مجھے پیدا کیا اور میرے سب قومی خَلَقَ كلَّ قوّتى.فرجعت إليه مع پیدا کئے.پس میں نے انہی قافلوں سمیت اُس کی هذه القوافل، وانهمرت طرف رجوع کیا اور میں اس کی جانب ایسے رواں إليه كما ينهمر الماء من قُنن ہوا جیسے پانی پہاڑوں کی چوٹیوں سے نچلی جگہوں الجبال إلى الأسافل.وأحاطنى كى طرف بہتا ہے.اُس نے مجھے اپنے حصار میں فغُشِيت تحت ردائه ، ومتعنى لے لیا پس میں اُس کی رداء کے نیچے چھپ گیا.
لجَّةُ النُّور 44 ۶۶ اردو ترجمہ بأنوار جماله فأعرضتُ اور اُس نے مجھے اپنے جمال کے انوار سے متمتع عن أعدائى وأعدائه.وإنه نوع فرمایا.پس میں نے اپنے دشمنوں اور اُس کے عنى ثياب الوَسَخ والدَّرَن دشمنوں سے اعراض کیا.اُس نے مجھ سے میلے ثم ألبسنى حُلَلَ النور واصطفانی کپڑے اور آلائشیں دور کر دیں.پھر مجھے نور کے لِذَاتِه في هذا الزمن، وما أبقى لى لبادے پہنائے اور اس زمانہ میں مجھے اپنی ذات غيره وهذا أعظم المنن و من کے لئے چن لیا کہ میرے لئے اس کے علاوہ کوئی (۶۰) آلائه أنه شرح صدری و کمّل باقی نہ رہا اور یہ سب سے بڑا احسان ہے، اور اس کی بدرى، فما أصابني ضجر قط نعمتوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے میرا سینہ کھول لأفكار الدنيا وهجومها و دیا اور میرے بدر کو مکمل کیا.پس مجھے دنیا کے فکروں ما أحس أحد كآبة على وجھی اور اس کے جھمیلوں سے کبھی قلق لاحق نہیں ہوا.اور وجبيني لِهُمُومِها وعمومها.کبھی بھی کسی نے میرے چہرے اور میرے ماتھے وإنه جعلنی مسیح موعودًا پر دنیا کے ہم و غم کی افسردگی محسوس نہیں کی.اس نے ومهديا معهودًا، ففرط مجھے مسیح موعود اور مہدی معہود بنایا تب علماء مجھ پر العلماء على وقالوا مزوّر کذاب، ٹوٹ پڑے اور کہنے لگے کہ یہ جھوٹا اور کذاب ہے اور و آذوني من كل باب وكذبونی ہر جہت سے مجھے اذیت پہنچائی.میری تکذیب کی، وفسقوني وجهلوني وما خافوا مجھے فاسق اور جاہل قرار دیا.اور انہوں نے يوم الحساب.و سربوا إلى جهة روز حساب کا کوئی خوف نہ کیا.وہ ایک ہی طرف کو وما تدبّروا الأحاديث وما في چل پڑے، نہ تو انہوں نے احادیث پر غور کیا اور نہ ہی الكتاب.وجُذب القوم إلى هذه قرآن پر.اور (مسلمان) قوم ان شور مچانے والوں الصائتين و ما استقروا طرق کی طرف کھنچی چلی گئی اور انہوں نے سیدھی راہ تلاش الصواب.وفرضوا لهم من نہ کی.اور انہوں نے اپنے مالوں اور عطیات میں أموالهم وشيوبهم ليداوموا علی سے ان کے لئے ( کچھ حصہ ) معین کر دیا تا کہ وہ
لُجَّةُ النُّور ۶۷ اردو ترجمہ رَةٌ كُتبى و ليكتبوا الجواب، فما میری کتابوں کے رڈ پر مداومت اختیار کریں اور اُن كان جوابهم إلا السب والشتم کے جواب لکھیں.مگر ان کا جواب گالی گلوچ اور والذكر بأسوء الألقاب بہت بُرے القاب سے یاد کرنے کے سوا اور کچھ نہ ودعوتهم ليبارزونی فی المیدان تھا.میں نے اُن کو دعوت دی کہ میرے مقابلہ کے بفرسانهم وليسألوا عنى ما لئے اپنے سواروں کے ساتھ میدان میں نکلیں اور جو اختلج في صدرهم، وما خطر فی بھی ان کے سینوں میں خلجان ہے اور میرے متعلق أمرى بجنانهم، فما خرجوا من دلوں میں جو بھی خیال گزرتا ہے اُس کے بارے ۶۱ ) بابهم، وما فصلوا عن غابھم میں مجھ سے پوچھیں.پس نہ وہ اپنے دروازوں سے وكان من شأنهم أن يُسفر باہر نکلے اور نہ ہی اپنے ٹھکانوں سے جدا ہوئے.وجوههم ويتلألأ جباههم ان کے شایانِ شان تو یہ تھا کہ اس دعوت مقابلہ کے بالمسرة عند هذه الدعوة وقت خوشی سے ان کے چہرے روشن ہو جاتے اور و أن يبادروا إلى ويُفحِموني ان کی پیشانیاں چمکنے لگتیں اور یہ کہ وہ جلدی سے بالكتاب والسنّة، وإنّ الحق میری طرف آتے اور کتاب وسنت سے مجھے يشجع القلوب المزءُ ودة لاجواب کر دیتے.یقیناً حق تو خوفزدہ دلوں کو ويفتح الأبواب المسدودة، دلیری بخشتا ہے اور بند دروازوں کو کھولتا ہے.مگر ولكنهم كانوا کاذبین فی چونکہ وہ اپنے اقوال میں جھوٹے تھے اس لئے وہ أقوالهم.ففروا مع عصيهم اپنے سونٹوں اور رسیوں سمیت بھاگ گئے.اور وحبالهم وقلت لهم جادِلونی میں نے انہیں کہا کہ کتاب وسنت سے میرے ساتھ بالكتاب والسنة، وإن لم تقبلوا مباحثه كر لو اور اگر تم یہ (طریق) قبول نہ کرو تو فبالأدلة العقلية، وإن لم تقبلوا دلائل عقلیہ سے اور اگر یہ بھی قبول نہ ہو تو آسمانی فبالآيات السماوية، فما قبلوا نشانات سے میرا مقابلہ کرو.مگر انہوں نے ان طريقًا من هذه الطرق الثلاثة تینوں طریقوں میں سے ایک طریق بھی قبول
۶۲ لجَّةُ النُّور ۶۸ اردو ترجمہ وأخذ بعضهم يعتذرون إلى نہ کیا.ان میں سے بعض میرے پاس دانش مندوں اعتذار الأكياس، وجاء ونی کی طرح معذرت کرنے لگے اور تائب ہو کر تائبين وبايعوني و نجاهم الله میرے پاس آئے اور میری بیعت کر لی.اللہ تعالیٰ من الوسواس الخنّاس و نے انہیں وسوسہ ڈالنے والے شیطان سے نجات البعض الآخرون أصروا دى ليكن بعض دوسرے میری تکذیب پر مصر رہے اور علی تکذیبی، و هموا بتمزيق میری چادر چاک کرنے کا ارادہ کیا.انہوں نے کہا جلابيبي، وقالوا كذبت فیما کہ جو تو نے دعویٰ کیا ہے اُس میں تو جھوٹا ہے اور تو ادعيت، وكبر ما افتريت نے جو افتراء کیا ہے وہ بہت سنگین ہے، اور اگر تو و إن كنت تزعم أنك من یہ دعویٰ کرتا ہے کہ تو سچوں میں سے ہے تو ہمارے الصادقين، فـاتـنـا بـآية توجب پاس کوئی ایسا نشان لے آ جو موجب یقین ہو.اليقين وأصروا علی انہوں نے اپنے مطالبہ پر اصرار کیا اور مجھ پر بہت سئلهم وأبرمونى، وأحرجوا زور ڈالا.انہوں نے میرے دل کو تنگ کیا اور مجھے صدری و آذونی، فأراهم الله تکلیف دی.پس اللہ تعالیٰ نے آسمان سے انہیں آیات صريحة من السماء ، کھلے کھلے نشانات دکھائے لیکن جیسا کہ بد بخت فأبوا وأعرضوا كما هي سيرة لوگوں کی عادت ہوتی ہے انہوں نے انکار کر دیا اور الأشقياء.وجحدوا بها اعراض برتا.انہوں نے ان نشانوں کا بضد انکار کیا واستيقنتها أنفسهم و ما آثروا حالانکہ ان کے دل اس پر یقین رکھتے تھے، اور طريق الاهتداء.بيد أنهم نزعوا انہوں نے ہدایت کی راہ کو اختیار نہیں کیا مگر یہ بات عن إرهاقي، بعد ما رأوا خوارق ضرور ہے کہ میرے خالق خدا کے خوارق دیکھنے خلاقي، وقل احتدادُ اللَّدَدِ کے بعد وہ مجھے تنگ کرنے سے باز آ گئے اور ان و شدة الخصام ، بل جعل کے جھگڑنے کی تیزی اور لڑنے کی شدت کچھ کم ہو بعضهم يخضعون بالكلام، گئی.بلکہ ان میں سے بعض کلام میں نرمی اختیار
لجَّةُ النُّور ۶۹ اردو ترجمہ واتخذوا الأدب شرعةً کرنے لگے اور انہوں نے ادب کا اسلوب اور والتواضع مهجّةً وحُبِّبَ إلى تواضع کا طریق اختیار کیا.جب سے میں صاحب مُذْ أُمرتُ من الله ذی الآيات، نشانات خدا کی طرف سے مامور کیا گیا ہوں مجھے یہ أن أعاشر الناس بالصبر محبوب ہے کہ میں لوگوں سے صبر اور حسن سلوک والمداراة ، و أن أبدى کے ساتھ پیش آؤں اور جو بھی میرے پاس آئے الاهتشاش لمن جاءنی و ترک اور حملہ کرنے کی عادت چھوڑ دے اس سے خوش خلقی الاختراش.واتخذتُ لي هذه ظاہر کروں.میں نے اس طریق کار کو اپنا دستور بنا الشرعة نجعةً، ورجوت بہ لیا اور اس کی وجہ سے دشمنوں سے بھی نرمی کی امید ۶۳ من العدا تُؤدةً.فَتَعرَّى كبرهم رکھی.لیکن ان کا کبر اس طرح ظاہر ہو گیا جس كتعرى الجبال بعد انجیاب طرح برف پگھلنے کے بعد پہاڑ ننگے ہو جاتے الثلوج، وما بقى فيهم من الأدب ہیں.اور ان میں کوئی معروف مروجہ ادب باقی نہ المعروف المروج.وعجبتُ من رہا.میں اپنے دل پر تعجب کرتا ہوں کہ مجھے ان قلبي كيف يأخذني الرحم على دشمنوں پر رحم کیسے آجاتا ہے؟ باوجود یکہ میں نے هذه العِدا.على أنّى لم أَلْقَ منهم ان سے سوائے اذیت کے کچھ نہیں پایا.انہوں إلا الأذى وقد أرادوا سفك نے میرا خون بہانے اور میری ہتک عزت کرنے دمى و هتك عرضی و گلمونی کا ارادہ کیا اور نیزوں کی طرح کلام سے مجھے زخمی بكلم كالقنا، ولبسوا الصفافة، کر دیا.انہوں نے بے شرمی کا جامہ پہن لیا اور وخـلـعـوا الصداقة، وأقبلوا على صداقت کا لبادہ اتار پھینکا اور جنگل کے درندوں کی إقبال سباع الفلا، إلا الذين تابوا طرح مجھ پر حملہ کر دیا سوائے ان لوگوں کے، جنہوں وأصلحوا وكفوا الألسن نے توبہ کی اور اصلاح کی اور زبان درازی سے رُک وعاهدوا أن يجتنبوا الفحش وان گئے اور بدی سے اجتناب کرنے اور تقویٰ کو نہ لا يتركوا التقى.وما أسألهم من چھورنے کا عہد کیا.اور میں ان سے کوئی اجر نہیں
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ أجرٍ لِيُظَنَّ أنهم من مغرم ،مثقلون مانگتا مبادہ یہ خیال ہو کہ وہ چٹی تلے دبے ہوئے وما أمثل بين يديهم ليعطون، ولی ہیں ، اور نہ میں ان کے سامنے کھڑا ہوتا ہوں کہ رب کریم يُكفلني في كل حين، وہ مجھے کچھ عطا کریں.کیونکہ میرا تو ایک ربّ وأرجو أن أرحل من الدنيا کریم ہے جو ہر لمحہ میری کفالت کر رہا ہے، اور قبل أن أحتاج إلى الآخرين میں یہ امید کرتا ہوں کہ قبل اس کے کہ میں ووالله إني جئت الناس لأجر هم دوسروں کا محتاج بنوں اس دنیا سے گزر من المحل إلى غرارة السحب، جاؤں.اللہ کی قسم! میں لوگوں کی طرف اس ومن الجهل إلى العلوم النُخَب لئے آیا ہوں تاکہ انہیں خشک سالی سے ومن التقاعس إلى الطلب، و ابر باراں کی طرف لے جاؤں اور جہالت سے من الهزيمة المخزية إلى الفتح چنیدہ علوم کی طرف، اور انکار سے اقرار کی والطرب، ومن الشيطان إلى الله طرف، اور رُسوا کن شکست سے فتح اور شادمانی ذى العجب، وأريد أن أضع کی طرف ، اور شیطان سے خدائے ذوالعجائب کی * مَرْهَمَ عيسى مَواضِعَ النُقَب طرف لے جاؤں.میں چاہتا ہوں کہ ان کے ولكنهم ما صالحوا و لفتوا خارش زده مقامات پر مرہم عیسی لگاؤں لیکن انہوں پر وجوههم إلى الخصام و نصلوا نے مصالحت اختیار نہ کی اور اپنے چہروں کو إلى أسهم الملام، وصاروا سباعا جھگڑوں کی طرف پھیرا.اور میری طرف ملامت بعد أن كانوا كالأنعام.إلا قلیل کے تیر پھینکے اور وہ درندے بن گئے بعد اس کے من الكرام.وإني جئتهم بآیات کہ وہ چوپائے تھے سوائے چند معز ز لوگوں کے.ان مرهم عيسى ينفع كُلّ انواع ترجمه - یقیناً مرہم عیسی ہر قسم کی خارش ، الحكة والجرب والطاعون کھجلی ، طاعون ، چوٹوں اور زخموں اور والقروح والجروح وغيرها من ان کے علاوہ دوسری ایسی امراض جو
لُجَّةُ النُّور اے اردو ترجمہ وقمت فيهم مقام المبلّغین میں اُن کے پاس نشانات لایا اور ان میں مبلغین ونصحت لهم نصح المبالغين کے مقام پر کھڑا ہوا اور انہیں مقدور بھر نصیحت وكانوا من قبل يطلبون هذہ کی.اس سے پہلے وہ ان دنوں اور ان کے الأيام وإقبالها، ويستَقُرُون دولة عروج کو طلب کیا کرتے تھے، اور آسمانی السماء ليتفيأ وا ظلالها، ثم إذا بادشاہت تلاش کیا کرتے تھے تا کہ اس کے سایہ أفضى الحق إلى ديارهم ونزلت میں آجائیں.پھر جب حق اُن کے ممالک میں الرحمة على دارهم لانتظار هم در آیا اور ان کے انتظار کی وجہ سے رحمت اُن کے فحرجت صدورهم و انطفات گھروں پر نازل ہوئی تو ان کے سینے تنگ پڑ گئے نورهم وإننا ألفينا كثيرا منھم اور اُن کے نُور بجھ گئے.یقیناً ہم نے ان میں (۲۵) في سجن الجهل وترك سے اکثر کو جہالت کے زندان میں اور میانہ روی کو الاقتصاد، فلا يريدون ان چھوڑے ہوئے پایا.پس وہ یہ چاہتے ہی نہیں کہ يتخلّصوا من هذا السجن اس زندان سے خلاصی پائیں اور سیدھے طریق ويتخذوا سبل السداد، بل له اختیار کریں.بلکہ اس (زندان) کا دروازہ باب من حديد التعصب تعصب، اعراض اور دشمنی کے لوہے کا ہے.والإعراض والـعـنـاد، فلذالك | اسی وجہ سے وہ میری دشنام دہی میں اور زیادہ بقية الحاشية.الامراض التي بقيه ترجمه - خرابی خون سے پیدا ہوتی ہیں ، تحدث من فساد الدم ركبه ان سب کے لئے مفید ہے.حواریوں نے الحواريون لجروح عیسی علیہ اسے حضرت عیسی کے ان زخموں کے لئے السلام التي اصابته من الصليب تیار کیا تھا جو انہیں صلیب سے پہنچے تھے ، لیکن والمراد ههنا من الحكة حكة یہاں خارش سے مراد شکوک و شبہات کی الشكوك والشبهات كما لا يخفى خارش ہے جیسا کہ عظمند سے یہ مخفی نہیں.من على اللبيب.منه منه.
لجَّةُ النُّور ۷۲ اردو ترجمہ أوسعونى سبا وأوجعونى عتبا.بڑھ گئے اور غصے سے انہوں نے مجھے تکلیف فمثلهم كمثل الرجل الذي كان پہنچائی.پس ان کی مثال ایسے شخص کی طرح ہے يُنفِد عمره في كَمَدٍ، لخلوه عن جس نے اپنی عمر اس غم میں گزاردی کہ اس کے ہاں ولد، وكان يحضر الفقراء بیٹا نہیں ہے.وہ ہمیشہ فقیروں اور طبیبوں کی خدمت والعرافين، ويستقری حیله میں حاضر ہوتا تھا اور بیٹیوں کی خاطر دعا یا دوا کے حیلے بدعاء أو دواء للبنين، فلما من تلاش کیا کرتا تھا.پس جب اللہ کے احسان سے اُس الله عليه بحمل زوجته، و تحقق کی بیوی کو حمل ٹھہر گیا اور اُس کی مراد کے حصول کا امر أمر حصول مُنيته رغب فی سچ ثابت ہونے لگا تو پیدائش سے پہلے ہی اسقاط حمل الإسقاط قبل النتاج، ليضيع کی طرف راغب ہو گیا تا کہ ان شہوات کی خاطر جن الولد لشهوات أرادها ولیکسر کا اس نے ارادہ کر لیا ہے بچے کو ضائع کر دے اور الجنين كالزجاج فالحق والحق جنین کو شیشے کی طرح توڑ ڈالے.پس حق یہ ہے اور أقول إن هذا هو مثل الذين حق ہی میں کہوں گا کہ یہی مثال اُن لوگوں کی ہے جو يؤذوننى من العدوان، ويعتبون دشمنی سے مجھے ایذا پہنچاتے ہیں.وہ مشکل راستے الطريق ولا يطأون أقوم الطرق پر چلتے ہیں اور عرفان کے سب سے زیادہ سیدھے وأسهلها للعرفان وكانوا اور آسان راستہ پر قدم نہیں مارتے.حالانکہ اس سے يطلبون من قبل ويدعون الله قبل وہ اس کی تلاش میں تھے اور پیاسے کی طرح كالعطشان، ثم شاهت الوجوه اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے تھے.پھر خدائے رحمن ۶۶) عند خروجی بقدر الرحمن کی تقدیر کے مطابق میرے ظہور پر اُن کے چہرے وكم من داع أعْوَلُوا كَما خِضِ بگڑ گئے اور کتنے ہی دعا کرنے والے ایسے تھے جو في البكاء عند الدعاء ، وبلغت دعا کے وقت رونے میں دردزہ میں مبتلا عورت کی رنتهم إلى السماء فاندلقت طرح چلاتے تھے.اُن کی یہ چیچنیں آسمان تک عند هذه الدعوات وبرز پہنچیں.پس ان دعاؤں کی وجہ سے میں جلدی ظاہر
لجَّةُ النُّور ۷۳ اردو ترجمہ شخصي بتلك الجذبات ہو گیا اور ان جذبات کی بدولت میرا وجود نمودار ہوا.وكنت غائبًا معدوما ما ملکت میں غائب اور معدوم تھا اور میں تو لفظ ” أنا “ کا مالک لفظ "أنا" ، فكانت دعواتهم ما بھی نہ تھا.پس یہ ان کی دعائیں ہی تھیں جنہوں نے أبرَزَنا و هَلْمَمَ بنا.ولما جنتهم ہمیں ظاہر کیا اور ہمیں پکارا، اور جب میں اُن کے پاس كان من شأنهم أن يمتلئوا آگیا تو ان کو یہ زیب دیتا تھا کہ وہ خوشی سے پھولے نہ حبورًا.و أن يحمدوا الله على سماتے اور میری بعثت پر خدا تعالیٰ کی حمد کرتے اور خوشی بعثى وليهنئ بعضهم بعضا سے ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے، لیکن انہوں نے سرورًا.و لكنهم أنكروا وسبوا انکار کیا اور گالیاں دیں اور تکفیر کے راستوں پر چل وسعوا في سبل التكفير و خبّوا ، دوڑے اور دغا بازی کی یہاں تک کہ واضح ہو گیا کہ وہ حتى تبين أنهم من الأعداء لا من دشمنوں میں سے ہیں نہ کہ حق کے طالب.پس جب الطلباء فأعرضت عنھم میں نے ان کی زرگری میں ملاوٹ کرنے والوں کی سی كاليائسين لما رأيت في خیانت دیکھی، تو میں نے نومید ہو کر ان سے اعراض کر صياغتهم دَجُل الغاشین وسیأتی لیا.عنقریب وہ زمانہ آئے گا جب ایک جہان میرے زمان يتعلق عالم بأهدابی دامن سے وابستہ ہوگا، اور بادشاہ میرے کپڑوں کو ويتبرك الملوك بمساس چھو کر برکت حاصل کریں گے.یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر أثوابى.ذالك قَدَرُ الله ولا رآئ ہے اور اس کی تقدیر کو کوئی ٹالنے والا نہیں.میں نے لقَدَرِه.وما قلتُ هذا القول من یہ بات ہوائے نفس سے نہیں کی بلکہ یہ بلند آسمانوں الهوى، إن هو إلا وحى من ربّ والے رب کی طرف سے وحی ہے.میرے رب نے السماوات العلى.و أوحى إلى مجھے وحی کی ہے اور مجھے وعدہ دیا ہے کہ وہ ضرور میری مدد ۲۷۶ ربى ووعدني أنه سينصرنی حتی کرے گا یہاں تک کہ میرا سلسلہ زمین کے مشارق اور يبلغ أمرى مشارق الأرض اس کے مغارب میں پھیل جائے گا.اور سچائی کے سمندر ومغاربها، وتتموّج بحور الحق ٹھاٹھیں ماریں گے یہاں تک کہ اُن کی لہروں کی
لجة النُّور ۷۴ اردو ترجمہ حتى يُعجب الناسَ جُبابُ غوار بها بلندی کی جھاگ لوگوں کو تعجب میں ڈال دے گی.هذا ما أردنا أن نكتب شيئا یہ ہمارا ارادہ تھا کہ ہم اس زمانہ کے کچھ من مفاسد هذا الزمان مفاسد لکھیں اور ہم نے اپنی اس کتاب کو ان نیک ونزهنا كتابنا هذا عن إزراء لوگوں کی تحقیر سے پاک رکھا ہے جو مختلف ادیان الأخيار الذين هم علی دین من میں سے کسی دین پر بھی قائم ہیں، اور ہم صالح علماء الأديان، ونعوذ بالله من هتك کی ہتک اور مہذب شرفاء کی عیب گیری کرنے سے العلماء الصالحين، وقدح اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں.خواہ وہ مسلمانوں میں الشرفاء المهذبين، سواء كانوا سے ہوں یا عیسائیوں یا آریوں میں سے بلکہ ہم من المسلمين أو المسيحيين ان اقوام کے بے وقوفوں کا بھی ذکر نہیں کرتے.أو الآرية، بل لا نذكر من سفهاء سوائے اُن لوگوں کے جو بہت زیادہ بے ہودگی هذه الأقوام إلا الذين اشتهروا پھیلانے اور بدی کے اعلان کرنے میں مشہور في فضول الهدر والإعلان ہیں.جو شخص اچھے کردار والا اور پاک زبان ہو بالسيئة.والذي كان هو نقى ہم اُس کا ذکر صرف اچھائی کے ساتھ ہی کرتے العرض عفیف اللسان، فلا ہیں اور ہم اس کی عزت و تکریم کرتے ہیں اور نذكره إلا بالخير ونکرمه بھائیوں کی طرح اُس سے محبت کرتے ہیں، اور ونُعزّه ونحبّه كالإخوان اس میں ہم ان تینوں اقوام (مسلمان ، عیسائی، ونسوى فيه حقوق هذه الأقوام ہندو کے حقوق مساوی ٹھہراتے ہیں اور ہم ان الثلاثة، ونبسط لهم جناح کے لئے شفقت اور رحمت کا بازو پھیلاتے ہیں.التحنن والرحمة، ولا نعیب اور ہم ادب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان سب ۶۸ هؤلاء الكرام تصریحا بزرگوں کی نہ صریحاً اور نہ ہی اشارہ عیب گیری ولا تعريضًا رعاية للأدب، کرتے ہیں.کیونکہ توریہ اختیار کرنے میں فإن في المعاريض لمندوحة | جھوٹ سے بچنے کی گنجائش ہے.جو لوگ بظاہر
لجة النُّور ۷۵ اردو ترجمہ عن الكذب ولا نغتاب پاکدامن ہیں ہم اُن کی بھی ہرگز غیبت نہیں المستورين قط، ولا نأكل أبدًا کرتے اور ہم صحت مند جانوروں کا گوشت لحم العبيط من غير العارضة ہرگز نہیں کھاتے سوائے اُن بیماروں کے الذين عرضوا أنفسهم لكل نوع جنہوں نے خود کو ہر قسم کی برائی کے لئے پیش السيئات وأعلنوها على رؤوس کر دیا ہے اور مردوں اور عورتوں کے الشاهدين والشـاهدات سامنے اس کی تشہیر کرتے پھرتے ہیں.اور ولا يزالون يقعون وہ ہمیشہ لوگوں کو بے آبرو کرنے کے درپے في أعراض الناس، ويجعلون رہتے ہیں اور ان گندگیوں کے اظہار کے دينهم تُرسا عند إظهار هذه وقت اپنے دین کو ڈھال بناتے ہیں ، اور تو الأدناس.وتجد في كل قوم ہر قوم میں اس گروہ کے لوگ کثرت سے كثيرا من هذه الفرقة، فإن كنت پائے گا اور اگر تو نہیں جانتا تو سب قوموں لا تعرف فاستعرض الأقوام سے دریافت کر اور جس سے مرضی چاہے اس كلهم، وسَل مَن شئت عن هذه حقيقت کے بارے میں پوچھ لے.یہ اُن الحقيقة.وإنهم من عُرض الناس کے عام معمولی لوگوں میں سے ہیں اور اقوام وعامتهم، ليس لهم قدر في أعين كے شرفاء کی نظر میں اُن کی کوئی قدر نہیں.وہ کے شرفاء الأقوام، يسبون الأكابر اکابر کو گالیاں دیتے ہیں اور کسی بھی وہم کی ويُكثرون اللغط بوهم من بناء پر بہت زیادہ شور مچانے لگ جاتے ہیں.الأوهام.تراهم باكين تحت ذلّة تو انہیں ذلت اور تنگدستی کے باعث روتا ہوا وخصاصة، ويكون مدار مذهبهم دیکھے گا.اُن کے مذہب کا دارو مدار حقیر مال حطامهم فيبدلونه به ولو ہے خواہ تھوڑا ہی ہو تو وہ اس کی خاطر مذہب (19) بقصاصة.فالحاصل أنا ما ذمّمنا تبدیل کر لیتے ہیں.حاصل کلام یہ کہ ہم نے اس في هذه الرسالة، إلا الذين رسالہ میں صرف ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو
لجة النُّور اردو ترجمہ يجاهرون بمعاصيهم ويجترؤون گناہوں کا علانیہ اظہار کرتے ہیں اور بازاری عورتوں كالبغايا على أنواع الخباثة کی طرح انواع واقسام کی خباثتوں پر جرات کرتے ويُظهرون عيوبهم وعاداتهم ہیں اور سر بازار اپنے عیوب اور قبیح عادات ظاہر کرتے الشنيعة في وسط الأسواق ہیں اور جو اللہ تعالیٰ نے ان پر پردہ ڈالا ہوتا ہے اُس کی ويكشفون ما ستر الله عليهم | پرده دری کرتے ہیں اور اپنے پوشیدہ عیوب کوا کناف ويبلغـون خـفـايـا عيوبهم إلى عالم میں پہنچا دیتے ہیں.پس اپنے عیوب خود بیان الآفاق فلا غيبة لفاسق مجاهر کردینے والے فاسق کی (بات کرنا ) اہل عقل کے عند العاقلين.فإنهم خربوا نزدیک غیبت نہیں.انہوں نے دیوانوں کی طرح بيوتهم بأيديهم كالمجانين.اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے برباد کیا.پس اس وكلّ ما قصصنا على الخلق من کتاب میں جو بھی ہم نے مخلوق پر اس زمانہ کے قصص أشرار هذه الزمان في الكتاب، فلا نعني بها إلا نفوس هذه الأحزاب.وإنا بَراء من شریروں کے قصے بیان کئے ہیں تو اس سے ہماری مراد صرف اسی طبقہ کے لوگ ہیں، اور ہم اُن چند مستور الحال کی مذمت کی تہمت سے بری ہیں.اور تهمة ذمّ المستورين القليلين انہیں تمام جہانوں کا علم رکھنے والے خدا کے سپرد وتفوّضهم إلى عالم العالمين کرتے ہیں.ہم تو صرف ان لوگوں کی مذمت کرتے وإنما نذم الذين يفعلون السيئات معلـنـيـن وأى رجل يشك في ہیں جو علی الاعلان بدیوں کا ارتکاب کرتے ہیں هذا أن السيئات قد كثرت في اور کس شخص کو اس میں شک ہے کہ بدیوں کی مع زمننا هذا مع فساد العقائد، وما فاسد عقائد ہمارے اس زمانہ میں کثرت ہو گئی فينا إلا من يصدق هذا، فسل من ہے.اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو اس کی العامة والعمائد.و كثرت الفرق تصدیق نہ کرے.پس عوام وخواص سے پوچھ الضالة، وتراءت فى كل طرف لے.اور گمراہ فرقوں کی کثرت ہوگئی ہے اور ہر الضلالة.وأكل المتعصبون طرف گمراہی کا دور دورہ ہے.اور متعصب لوگ
لجَّةُ النُّور LL اردو ترجمہ القذر كـمـا تـأكـل الجلالة.نجاست خور جانور کی طرح نجاست کھاتے ہیں.والأصل في ذالك ما روى عن اس میں اصل بات وہ ہے جو ہمارے آقا خیر الانام سيدنا خير الأنام، وأفضل اور افضل الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم الأنبياء الكرام، وهو أنه قال سے مروی ہے، اور وہ یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ صلى الله عليه وسلم حين أخبر عليه وسلم آخری زمانہ کے بارے میں بتارہے تھے تو عن أواخر الأيام لَتَسْلُكُنَّ سُنَنَ آپ نے فرمایا کہ تم ضرور اپنے پہلوں کی سنت پر من قبلكم حَذْوَ النعل بالنعل.اس طرح چلو گے جیسے ایک جوتی دوسری جوتی کے وأراد عليه السلام من هذا أن مشابہ ہوتی ہے.اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی المسلمين يشابهونهم في جميع مراد یہ تھی کہ مسلمان ہر قسم کے دجل اور بناوٹ میں أنواع الدجل والجُعل، وقال اُن سے مشابہت اختیار کریں گے.اور آپ نے لتأخُذُنّ مثل أخذهم إن شبرا فرمایا کہ ان کے (مذہب ، اقوال اور اعمال وغیرہ) فشيرًا وإن ذراعًا فذراعا، وإن اختیار کرنے کی طرح تم اختیار کرو گے.اگر ایک باعًا فباعا، حتى لو دخلوا جحر بالشت ہوگا تو ایک بالشت بھر اگر ایک ہاتھ کے برابر ضَب لدخلتموه معھم ہوگا تو ایک ہاتھ بھر اور اگر ایک بازو کی لمبائی کے برابر ہو ولايخفى على العالمین آن گا تو ایک بازو بھر.یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ بنی اسرائیل قد افترقوا علی میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی اُن کے ساتھ اُس إحدى وسبعين فرقة فأوجب میں داخل ہو گے.اور علماء پر یہ بات مخفی نہیں کہ منطوق هذا الحديث أن تكون بنى اسرائیل اکہتر فرقوں میں بٹے تھے پس اس حدیث کا كمثلها فرق أُمّة سيدنا خاتم بیان یہ واجب کرتا ہے کہ تعداد کے اعتبار سے ہمارے اے کے النبيين عِدةً.وهذا الافتراق لم يكن آقا خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے فرقے في القرون الثلاثة من قرن النبوة بھی ان کی مانند ہوں.اور یہ اختلاف نبوت کی صدی إلى قرن تبع التابعين، بل ظهر سے لے کر تبع تابعین کی صدی تک کی ( پہلی ) تین
لجة النُّور ZA اردو ترجمہ بعد تقاد الأعوام والسنين، ثم صدیوں میں نہیں تھا.بلکہ سالہا سال گزرنے کے ازداد يومًا فيوما حتی کمل فی بعد ظاہر ہوا پھر دن بدن بڑھتا گیا یہاں تک کہ هذا الزمان.بما زاد الغِلُّ و اس زمانہ میں اپنے کمال کو پہنچ گیا.کیونکہ کینہ بڑھ نُزِعَ العلم من صدور الرجال گیا اور مردوں اور عورتوں کے سینوں سے علم کھینچ والنسوان، واتخذ الناس أئمتهم کر نکال لیا گیا اور لوگوں نے ان جاہلوں کو اپنے جهَالًا، الذين ما أُعطوا علما امام بنالیا.جنہیں نہ تو علم دیا گیا ہے اور نہ ہی اہل ولا كـأهل القلوب حالا، فضلوا قلوب اہل اللہ ) کی طرح کا حال عطا کیا گیا وأشاعوا ضلالا.ونرى أن شوكة ہے.پس وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور گمراہی کی الدين وصِيتَ جَدْ رَبِّنا قد أَرَزَتْ اشاعت بھی کی.ہم دیکھتے ہیں کہ دین کی شوکت إلى الحجاز، كما تَأْرِزُ الحيَّةُ إلى اور ہمارے رب کی بزرگی کی شہرت حجاز کی طرف جُحرها عند الأوشاز ما بقی سمٹ رہی ہے.جیسے سانپ مصیبت کے وقت عظمة الدين وعزّة حدوده إلا فى اپنے بل کی طرف سمٹتا ہے.سوائے مکہ اور مدینہ مكة والمدينة وترى فيهما کے دین کی عظمت اور اس کی حدود کا احترام أطلال هذه العمارة كعقيان قليل (کہیں) باقی نہ رہا.اور تو ان دونوں شہروں میں من الخزينة.وإن كنا نرى بعض (دين كى ) اس عمارت کے کھنڈرات دیکھتا ہے ۷۲ بدعاتٍ أيضا في هذه الدیار فی جیسا کہ خزانے میں سے تھوڑا سا خالص سونا.قليل من العباد ولكن قد طرأ اگر چہ ہم اس ملک میں بھی بعض بدعات چند لوگوں أضعافُ ذالك على غيرها من میں دیکھ رہے ہیں.لیکن اس کے علاوہ دوسرے البلاد.ثم مع ذالك لا نجد ممالک میں اس سے کہیں زیادہ بدعات آنا فانا راہ ريح قوة الإسلام وعرضه إلا پا رہی ہیں.بایں ہمہ ہم اسلام کی قوت اور اس کی في تلك الأرض المقدسة.عزت کی خوشبو سوائے اس مقدس سرزمین کے کہیں وأما الأرضون الأخرى فلا نراها نہیں پاتے.جہاں تک دوسری سرزمینوں کا تعلق
لُجَّةُ النُّور ۷۹ اردو ترجمہ إلا كالأماكن المنجسة ہے تو ہم تو انہیں صرف غلاظت سے بھری دیکھ فالحاصل أن الذنوب كثرت في رہے ہیں.حاصل کلام یہ ہے کہ اس زمانہ میں هذا الزمان مع ترك الحياء ، بل بے حیائی کے ساتھ ساتھ گناہوں کی کثرت ہوگئی هي أدخلت فی العقائد والآراء ، ہے.بلکہ یہ گناہ عقائد اور آراء میں بھی داخل ہو وجاهر الناس بها وصار الزمن گئے ہیں.اور لوگ ان کا علانیہ ارتکاب کرتے كالليلة الليلاء وعلى ذالك ہیں.زمانہ اندھیری رات کی طرح ہو گیا ہے اور ترى القسوس يُضلون الناس اس پر مستزاد تو دیکھتا ہے کہ پادری تحریر اور بیان بأغلوطات فی تحریر و بیان میں مغالطہ ڈال کر لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں.وہ ويعرضون على الناس أموالهم لوگوں کے سامنے اپنے اموال اور عیسائی لڑکیاں وبنـــاتــا مــن أهل صلبان پیش کرتے ہیں.اور وہ انہیں زمین اور زر کا لالچ ويرغبونهم في ملتهم بعقار دے کر اپنے مذہب کی طرف راغب کرتے ہیں.وعقيان، ویزینون حُريَّتَهم فى اور اپنی آزادی اور بے قیدی کو ان کی آنکھوں میں أعينهم ويسقُونهم من الطفِ خوبصورت کر کے دکھلاتے ہیں اور انہیں بہترین مدامة، فيرى المرتدون ان شراب پلاتے ہیں.پس مرتد یہ خیال کرتے ہیں کہ الصوم والصلاة والعفة كانت روزہ، نماز اور پرہیز گاری تو ان پر محض ایک چٹی کی عليهم كغرامة.فالملخص أن طرح تھی.خلاصہ کلام یہ کہ کفر اس طرح کی جنگ الكفر يحارب كمثل هذا لڑ رہا ہے اور جنگ تو ایک ڈول کی طرح ہے.(یعنی والحرب سجال والله ایک فریق سب کچھ چھوڑ کر نہیں بیٹھ جاتا بلکہ ہر حملہ غیور لدينه فكيف يصدر کا مناسب جواب دیتا ہے) اور اللہ تعالیٰ اپنے دین منه اعتزال وما ينقضى يوم کی بہت غیرت رکھنے والا ہے.پس اس سے کنارہ إلا والبدعات تتجدد، کشی کیسے صادر ہوسکتی ہے.کوئی دن نہیں گزرتا مگر اس والعدو يحرف الکلم و میں نئی سے نئی بدعات پیدا ہوتی جاتی ہیں.دشمن ۷۳
لُجَّةُ النُّور ۸۰ اردو ترجمہ يتـــزيــد.و افتـــرقـــت الأمة | كلمات میں کبھی تحریف کرتا ہے تو کبھی زیادتی.الإسلامية و ركب كل امت اسلام فرقوں میں بٹ گئی ہے اور ہر ایک أحد جدة من الأمر، نے (دین کے معاملہ میں ) اپنی الگ راہ اختیار فذهب رجال إلى قوانين کرلی ہے.پس ان گروہوں میں سے کچھ افراد القدرة والفطرة من الزمر، قوانين قدرت اور فطرت کے پیچھے چل پڑے وقالوالن نقبل معجزاتِ ہیں (یعنی نیچری مذہب اختیار کر لیا ہے ) اور الأنبياء والكرامات، فإنها کہتے ہیں کہ ہم انبیاء کے معجزات اور کرامات کو قصص لا يصدقها قانون الفطرة ہرگز قبول نہیں کرتے.یہ محض قصے ہیں جن کی ولا نجد نموذجًا منها في سلسلة قانون فطرت تصدیق نہیں کرتا اور نہ ہی ہمیں المشاهدات.واختار قوم سوادًا مشاہدات کے سلسلہ میں ان کا کوئی نمونہ ملتا أعظم ولو جمع الأشرار ہے.کچھ لوگوں نے سواد اعظم کو اختیار کر لیا خواہ وقالوا مَن سلك الجَدَدَ وہ شریر لوگوں کا ہی گروہ ہو اور کہتے ہیں کہ جس أمِنَ العِثار.ولا يعلمون أنّ نے اجماع کی راہ اختیار کی وہ ٹھوکروں سے بچ الإجماع قد كان إلى زمن گيا.لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ اجماع صرف ہے الصحابة، ثم حدث الفيجُ صحابہ کے زمانہ تک تھا.پھر فیج اعوج وقوع پذیر الأعوج و انحرف كثير منھم ہوا.اور ان میں سے بہت سے لوگ صراط مستقیم من الجادّة ، و لذالك سے منحرف ہو گئے.اسی لئے رحمن (خدا) کی (۷۴) اشتدت الضرورة إلى بعث طرف سے ایک حکم کی بعثت کی ضرورت الحكم من الرحمن، وكان شدت اختیار کر گئی ، اور یہ خدائے منان کی ذالك وعد من الله المنان طرف سے وعدہ بھی تھا.پس قوم نے قرآن کو الحاشية - هذا مثل من ترجمہ.یہ جاہلیت کی ضرب الامثال میں سے ایک أمثال الجاهلية، يُضرب حقًّا على مثل ہے جو اتباع پر ترغیب دینے کے لئے بیان کی
لجة النُّور ΔΙ اردو ترجمہ فإن القوم جعلوا القرآن عِضِينَ، ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور اُن میں سے بعض نے وادعى بعضهم أنهم من یہ دعویٰ کیا کہ وہ اہل حدیث میں سے ہیں.المحدثين، وشمّروا عن انہوں نے مقلدین کو خطا وار قرار دینے کے ذراعيهم لتخطية المقلّدين لئے اپنی آستینیں چڑھا لیں اور دوسرے وہ وقوم آخرون يقولون إن الإسلام لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ شریعت اسلام اس قد بطل في هذا الزمان شَرعُه.زمانہ میں باطل ہو گئی ہے اور اس کی چھاتیاں وتجدّدَ ضَرْعُه، وقالوا ما هو إلا خشک ہو گئی ہیں ، اور وہ کہتے ہیں کہ یہ تو صرف كسمر البارحة، وليس كمرُهم گزشتہ رات کے افسانے ہیں اور یہ زخموں کی بقية الحاشية - الاتباع، والغرض بقیہ ترجمہ.جاتی ہے اور اس کی غرض اجماع کی منه مدح الإجماع.وقالوا مَن شدَّ مدح کرنا ہے.کہتے ہیں کہ جس نے انفرادیت وانفرد عن الجمهور، فمثله كمثل اختیار کی اور جمہور سے علیحدہ ہوا تو اس کی مثال رجل نزل بتلعةٍ وما نزل بنجد من اس شخص کی طرح ہے جو کہ نشیبی زمین پر بیٹھ گیا اور الحسور، فجاء السيل وجرف به تھکن کے باعث بلند مقام پر نہ چڑھا.پس مع جميع ما كان من البعاع سیلاب آیا اور اُسے اس کے سارے ساز و سامان فالغرض أن المرء علی خطرفی سمیت بہالے گیا.پس اس سے غرض یہ ہے کہ الانفراد وفي التلاع.هذا وأنا أقول انسان تنہائی اور نشیبی جگہوں پر ہمیشہ خطرہ کی حالت.إن هذه الأمثال لیست فی کل میں ہوتا ہے.یہ ایک مثل ہے مگر میں یہ کہتا ہوں محل واجبة الاتباع، وإنهم ما کہ ایسی امثال ہر جگہ واجب العمل نہیں.انہوں فهموا مواردها وما نطقوا إلا نے اس کے موقع محل کو نہیں سمجھا اور نادانوں کی كالشاع.وما آمنوا بالنبیین طرح کلام کیا.وہ سچے انبیاء پر جو ( ابتدا میں ) الصادقين المنفردين وصالوا عليهم تنہا ہوتے ہیں ایمان نہیں لائے اور اُن پر درندوں کی طرح حملہ کر دیا.منہ كالسباع منه
لُجَّةُ النُّور ۸۲ اردو ترجمہ القروح بل كالأشياء القارحة مرہم نہیں بلکہ (خود) زخم پیدا کرنے والی اشیاء کی وقد بقوا تلك الآراء ، ونقوا طرح ہے.انہوں نے ان آراء کو کثرت سے پھیلا هذه الأهواء.فانظر كيف تمادى دیا اور ان ہوائے نفس کو فاش کر دیا ہے.پس دیکھ کہ اعتياط المسير، وسرَتْ هذه كس طرح اس راہ کی پیچیدگی اور دشواری طول پکڑ العقيدة في أكثر الناس من گئی ہے اور یہ عقیدہ فقیر سے لے کر امیر تک اکثر الفقير و الأمير ، و صارت لوگوں میں سرایت کر چکا ہے.اور حکام کی نظر میں الشريعة كبئر معطلة ومصر شریعت ایک متروک کنوئیں اور ویران شہر کی طرح حصيد في أعين الحكام ہو گئی ہے.اسلامی حکومتوں سے اس (شریعتِ فلا يُحرَزُ جَنَى عُودِها كما هو اسلامیہ کی شاخ کے ثمرات کما حقہ حاصل نہیں ہو حقها مِن دُول الإسلام، وما سکے.گناہ کی سزا کے وقت ہماری ملت کے نرى ملكًا من ملوك ملّتنا عند بادشاہوں میں سے کوئی بھی ایسا بادشاہ ہمیں دکھائی (۷۵) الأثام أن يراعى حدود الشريعة نہیں دیتا کہ جو احکام نافذ کرتے وقت شریعت کی عند تنفيذ الأحكام، بل يتوغرون حدود کا خیال رکھتا ہو.بلکہ جب انہیں اس راستے غضبًا إذا وعظوا لهذه السبیل کے لئے وعظ کیا جائے تو وہ غصہ سے بھڑک اٹھتے ولا يخافون قهر الرب الجلیل ہیں اور رپ جلیل کے قہر سے نہیں ڈرتے.وہ يقطعون الأنوف ويفقَؤون ناکیں کاٹتے ہیں اور آنکھیں پھوڑتے ہیں اور ادنی العيون ، و يحرقون بادنی جرم سے جرم پر جلا دیتے ہیں اور غرق کر دیتے ہیں.اس ويُغرقون، و مع ذالك کے باوجود یقین کو تلاش نہیں کرتے اور ظنون کی لا يستقرون اليقين ويتبعون پیروی کرتے ہیں.ان کے اشتعال میں آجانے پر الظنون.يُذبح كثير من الناس بہت سے لوگ ذبح کئے جاتے ہیں.اور تھوڑے عند اشتعالهم، وقَلَّ مَن غُمِرَ ہیں جو ان کے عطیات سے نوازے گئے ہیں.وہ بنوالهم.يقتلون الناس بقصاصة، معمولی سی چیز پر لوگوں کو قتل کر دیتے ہیں
لجة النُّور ۸۳ اردو ترجمہ ولو كانوا من ذوى خصاصة خواہ وہ نادار لوگ ہی کیوں نہ ہوں.جس وإذا اعترتهم شبهة في خيانة وقت انہیں کسی شخص پر خیانت کا شبہ بھی ہو رجل من الرجال، فليس عندهم جائے تو ان کے نزدیک اس کی سزا سوائے.وہ جزاءه من غير سفك الدم خون بہانے اور قتل کرنے کے کچھ نہیں والاغتيال يُسلمون البَراءَ بے گناہوں کو دکھوں میں ڈال دیتے ہیں اور للكُرَب.ولا يخافون الله و يوم اللہ تعالیٰ سے اور مصائب کے نازل ہونے نزول النوب.لا يراعون العدل کے دن سے نہیں ڈرتے.سزا دیتے وقت عند المكافأت ، ولا يميلون عدل کی رعایت نہیں کرتے اور جنگ سے المصاف إلى المصافات پیار و محبت کی طرف مائل نہیں ہوتے.وہ من لا يعلمون شرائط أرباب الأمر ارباب حکومت وسیاست کی شرائط سے واقف والسياسة، وما أُعطوا حظا من نہیں اور نہ انہیں فراست سے کچھ حصہ دیا گیا ۷۶ الفراسة.يقولون إنا نحن ہے.وہ کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں لیکن عمل المسلمون، ويعملون علی رغم اسلام کی وصایا کے برعکس کرتے ہیں اور وصايا الإسلام ولا يخافون ڈرتے نہیں.وہ ان اخلاق پر مداومت يداومون على السير التي تُبايِنُ اختیار کرتے ہیں جو تقویٰ اور پر ہیز گاری کے الورع والتقاة ، و لا يبالون مخالف ہیں.وہ نہ روزے کی پرواہ کرتے الصوم ولا يقربون الصلوة ہیں اور نہ ہی نماز کے قریب جاتے ہیں.وہ لا يأخذون سبل العدل عند لوگوں کی لغزشیں دیکھتے ہوئے عدل کی راہیں رؤية عثرات الناس، ولا يحزمون اختیار نہیں کرتے اور عیب جوئی کرتے وقت ، تطلب المثالب و يتكنون احتیاط نہیں کرتے اور اُن چغل خوروں پر بھروسہ على ا السُّعاة الذين هم کالخنّاس کرتے ہیں جو کہ شیطان کی طرح ہیں.اُن میں وكثير منهم ينفدون أموال سے اکثر رعایا کا مال اپنی شہوات پر لٹا دیتے ہیں
لجة النُّور ۸۴ اردو ترجمہ الرعايا في الشهوات، ويأخذون وه ( يه مال ) ظلم سے چھینتے ہیں اور پھر اُسے بدی بالظلم ثم ينفقونها في مواضع کے مواقع پر خرچ کرتے ہیں.وہ نیکی کے مواقع کی الهنات ولا يراعون مواقع البر رعایت نہیں کرتے اور اسراف کی طرف مائل رہتے ويتمايلون على الإسراف، وما ہیں تو انہیں لہو ولعب کی جگہوں پر ہی دیکھے گا نہ کہ تراهم إلا في مواضع اللعب انصاف کے تخت پر.اور اس میں کوئی شک نہیں کہ واللهو لا علی سُور الانصاف بادشاہوں کی بدیاں بھی بدیوں کی سردار ہوتی ہیں ولا شك أن سيئات الملوك کیونکہ ان کا اثر بیوہ عورتوں، یتیموں ، نیک مردوں ملوك السيئات لما يبلغ أثرها اور نیک عورتوں تک پہنچتا ہے.کتنے ہی ایسے لوگ إلى العجائز والأيتام والصالحین ہیں جو نیک نامی کے بعد ان کے ظلموں کی وجہ سے والصالحات.وكم من رجال گم نام ہوگئے.اور ان کو رڈ کرنے کی وجہ سے يحملون بظلمهم بعد النباهة، وجاہت پانے کے بعد بھی ذلیل ہو گئے.اور تو ان ويُز درون لِرَدّهم بعد الوجاهة کو دیکھتا ہے کہ وہ دربان کے ذریعہ لوگوں پر اپنی وتراهم يضيقون على الناس ملاقات کی راہ تنگ کر دیتے ہیں.اس طرح بہت سبيل لقائهم بالبوابين، فيجد إلى سے چغل خوروں کو چغل خوری کا ایک نیا طریق مل جاتا السعاية طريقا كثير من الساعين ہے.وہ ان کے دروازوں پر آتے ہیں اور پورے ويأتون أبوابهم ويدعون ثبوتاثبوت اور تحقیق کا دعویٰ کرتے ہیں تا کہ غریبوں کا وتحقيقا، ليطلبوا الشَمُلِ غریب شیرازہ بکھیر دیں.وہ گمراہی کی باتیں گھڑتے تفريقًا ويختلقون أضاليل ہیں اور جھوٹی باتوں کی پیوند کاری کرتے ہیں.ويلـفـقـون أباطيل فيُجهزون بها پس وہ ان (افتراؤں ) سے زخمی کمزور خستہ حال الضعفاء المجروحين، ويؤلمون لوگوں کا کام تمام کر دیتے ہیں اور درد کے ماروں المتألّمين.ويعقبون الأزواج کو دکھ دیتے ہیں.وہ شادیوں پر شادیاں کرتے على أزواج، ولا يراعون ہیں لیکن ان کے حقوق کا خیال نہیں رکھتے.اور
لجَّةُ النُّور ۸۵ اردو ترجمہ حقوقهن ويذبحونهن دنبیوں کی طرح انہیں ذبح کرتے ہیں.وہ ملک کی كنعاج لا ينظرون إلى البلاد طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح ویران اور پراگندہ كيف خربت و تشعشتُ ، وإلى حال ہو گیا ہے اور نہ رعایا کی طرف کہ کس طرح بد حال الرعايا كيف تعكست و تعلّت ہوگئی ہے.اور (اس کے امور ) الٹ پلٹ گئے ہیں.وإلى الأجناد کیف نصبتُ اور نہ لشکروں کی طرف کہ وہ کس طرح رنج و تکلیف ووصبت، وإلى الجياد كیف میں مبتلا ہیں.اور نہ گھوڑوں کی طرف کہ وہ کس طرح عطلت وعطبتُ ولا يتركون نظر انداز کر دیئے گئے اور ہلاک ہوگئے.اور رعایا کی درهما مما وظفوا على ضياع جائدادوں پر لاگو کر دہ ٹیکس میں سے ایک درہم بھی نہیں الرعية ولو هلکث دوابهم چھوڑتے خواہ زمینی یا آسمانی آفات کی وجہ سے اُن وضــاعـت زروعهم من الآفات کے جانور ہلاک ہو جائیں اور ان کی کھیتیاں ضائع ۷۸ السماوية أو الأرضية، ويعاقبون ہو جائیں.اور خراج وصول کرنے کی خاطر لوگوں کو شکنجہ للخراج ولو لم يتعهد الأرضَ میں جکڑ دیتے ہیں خواہ زمین پر بر وقت بارش نہ ہوئی العِهادُ، وأمحَلَ المُلكُ وذابت ہو اور ملک میں قحط پڑ گیا ہو.اور بھوک سے جگر پگھل من الجوع الأكباد، ولو أعوزت گئے ہوں، اور خواہ چارہ نا پید ہو گیا ہو اور خوراک گراں العلـوفـات، وعزّت الأقوات.و ہوگئی ہو.وہ کوئی پروا نہیں کرتے خواہ رعایا ہلاک لا يبالون حتى تهلك الرعايا أو ہو جائے یا رزق حاصل کرنے کی سختیوں کی وجہ سے تلفظهم أرض إلى أرض لشدائد ایک ملک انہیں دوسرے ملک میں جانے پر مجبور امتراء الميرة ، و يتيهون مع کر دے.اور وہ قوت نفس کی کمزوری کے باوجود اپنے صبيانهم سائلين على ضعف بچوں کو ساتھ لئے سوال کرتے ہوئے سرگرداں من المريرة، ولا يملكون فتیلا پھرتے ہوں اور ذرہ بھر کے بھی مالک نہ ہوں.اور نہ ولايجدون إليه سبيلا ہی اس تک پہنچنے کی کوئی راہ پائیں.ان کے پاس لا يبقى لهم متاع ليستظهروا به اتنا بھی سامان نہیں جس سے وہ مشکل دنوں میں مدد
لُجَّةُ النُّور ۸۶ اردو ترجمہ على الأيام، ولا ضياع لما ينهبه لے سکیں.خشک سالی ، شیر کی طرح حملہ آور سَنَةُ جَماد وجوع صائل بھوک، قابلِ کاشت زمین نہ ہونے اور حکام کی كالضرغام، وعدم الريف طرف سے زمین کی فروخت پر پابندی نے ان کو ومنع بيع الأرض من الحكّام تباہ کر دیا.مصیبت اتنی سخت ہوگئی کہ عورتوں کے وتشتد البلية حتى تُسقط حمل ضائع ہو گئے.بچے بلکتے ہیں لیکن انہیں النساء الأجنّةَ، ويُعول الأبناء خوراک نہیں ملتی.باوجود ان سب باتوں ) ولا يجدون الميرة ومع ذالك کے بادشاہ کا خراج وصول کرنے کے لئے سپاہی يستقـريهم الشرطيون لخراج اُن کو تلاش کرتے پھرتے ہیں.اور انہیں المَلِكِ وياخذونهم أخذةً نہایت سختی سے پکڑتے ہیں.اور انہیں شکنجہ میں (۹) رابية.ويعاقبون ويقولون أين جکڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم بھاگتے کہاں تفرون وعليكم هذه باقية ہو.ابھی تو تمہارے ذمہ اتنا (خراج) باقی فيبكون ويقولون يا ليت المَنِيَّةُ ہے.پس وہ بے چارے) روتے ہیں اور كانت القاضية.ولا يسمعون کہتے ہیں کہ کاش موت ہی ہماری زندگی کا زفيرهم ولو ألقوا معاذيرهم.فیصلہ کر دے.وہ ان کی کوئی فریاد نہیں سنتے هذه عيشة رعاياهم و هم علی خواہ وہ اپنے ( کتنے ہی ) عذر پیش کریں.یہ الأرائك يضحكون ويشربون ہے اُن کی رعایا کی زندگی جبکہ وہ (خود) تختوں الخمر ويتمرمرون.وبالجواری پر بیٹھے ہنستے رہتے ہیں.وہ شراب پیتے ہیں اور يلعبون، وفي الليالی یزنون، وفی جھومتے ہیں اور چھو کر یوں سے کھیلتے ہیں، راتوں النهر يظلمون.وإذا جاء هم أحد کو زنا کرتے اور دنوں میں ظلم کرتے ہیں.اور اگر من الذين أصابتهم مصيبة اُن کے پاس مصیبت زدوں اور حوادث رسیدوں وأخذتهم داهية فيشتمون میں سے کوئی آجائے تو وہ گالیاں دیتے اور ويدعون، وإذا عرض عليهم | دھکے دیتے ہیں.اور جب اُن کے سامنے اُن کی
لجَّةُ النُّور ۸۷ اردو ترجمہ قصة مصيبتهم تضرعًا و آدابًا، مصیبت کا قصہ تضرع اور ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے فيعرضون ساکتین ولا يردون پیش کیا جائے تو وہ خاموش رہتے ہوئے اعراض عليهم جوابًا.ولا يعبأون کرتے ہیں اور ان کو کوئی جواب ( تک ) نہیں بمقالهم، ولا يبالون تضرُّعَهم دیتے.ان کی بات کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اور نہ وما نزل لهم من أهو الهم ولم ہی ان کی گریہ وزاری اور ان پر نازل ہونے والی يزل أمر الظلم يزداد والنفوس مصیبتوں کی پرواہ کرتے ہیں، اور ظلم کا معاملہ بڑھتا تصاد، حتى يبور الرعايا وتخرب ہی جارہا ہے اور جانیں شکار کی جارہی ہیں.یہاں البلاد.وإنهم من ملوك تك كہ رعایا ہلاک ہو رہی ہے اور شہر ویران ہورہے المسلمين.ولا نقص علیکم ہیں.یہ ہیں وہ جو مسلمانوں کے بادشاہ بنے قصة الآخرين.فندعوك یا قدر پھرتے ہیں.اور ہم تمہارے سامنے دوسری قوموں ۸۰ يا السماء.أين أنت من هذه الأمراء کا قصہ بیان نہیں کر رہے.اے آسمانی تقدیر! ہم الرعايا يُصلحون الأرض بشق تجھے پکارتے ہیں تو ان امراء سے کتنی دور ہے.رعایا الأنفس للزراعة والغراسة، وإذا اپنے نفسوں کو سخت مشقت میں ڈال کر زمین کو استخرجت فيكتبون الخراج زراعت اور شجر کاری کے لئے موزوں بناتی ہے اور عليهم ولا يؤدون شرائط جب وہ زراعت کے قابل ہو جاتی ہے تو وہ ان پر السياسة.ومن المعلوم أن خراج مقرر کر دیتے ہیں حالانکہ خود انتظام سلطنت الرعية تؤدى الخراج إلى كى شرائط ادا نہیں کرتے.یہ معلوم بات ہے کہ رعایا الولاة ، لكونهم من الحماة، حاکموں کو اس لئے خراج ادا کرتی ہے کہ وہ اُن کے وإذا فاتت شرائط التعهد حامی اور محافظ ہوں.اور جب ذمہ داری، کفالت والتكفل والحماية، فزال الحق اور حمایت کی شرائط باقی نہ رہیں تو حق زائل ہو جاتا كأن الرعايا خرجت من تلك ہے.گویا کہ وہ رعایا اس حکومت کی ماتحتی سے نکل الولاية، بل الخراج ما بقی گئی ہے.بلکہ وہ خراج جو کسانوں پر مقرر ہے
لجَّةُ النُّور ۸۸ اردو ترجمہ خراجا الذي يوظف على خراج نہیں رہا بلکہ جزیہ کی مانند ہو گیا جو کہ الفلاحين، وصار كالجزية التي مغلوب ذمیوں کی گردنوں پر مقرر کیا جاتا تُضرب على رقاب أهل الذمة ہے.حاصل کلام یہ ہے کہ وہ اپنا خراج المغلوبين.فالحاصل أنهم وصول کرتے ہی ہیں خواہ کسانوں کی زمین يأخذون خراجهم إن أصاب میں بارش ہو یا نہ ہو، یہ ہے اُن کا عدل.پس المطرُ أرضَ الفلاحين أو لم دیکھ اور تعجب کر.اسی طرح ان کی دیگر يُصب، وهذا عدلهم فانظرُ عادات بھی ہیں جن کی وضاحت ممکن نہیں.واعجب.وكذالك لهم اور نہ اُن کے زخم قابل علاج ہیں.ان کی عادات أخرى لا يمكن شرحها را تیں شراب اور موسیقی میں بسر ہوتیں.اور ولا يُوسَى جرحُها.تمرّ لياليهم ان کے دن چوسر اور قمار بازی میں بالخمر والزَّمُر ، ونُهُرُهم في گزرتے ہیں.مزید برآں اُن میں سے النرد والقمر.و مع ذالك يتمنى ہر ایک یہ خواہش کرتا ہے کہ وہ لوگوں کی كل منهم أن يكون مهيبًا في أعين نگاہوں میں پُر ہیبت لگے اور جنگ کے الناس.و مظفرا عند البأس وقت مظفر و منصور ہو.تو انہیں دنیا کی وتجدهم عظيمة النهمة في شہوات اور اس کی لذات پر بہت زیادہ الشهوات الدنيا ولذاتها، حریص اور دنیا کے لہو ولعب اور اُس کی ومستغرقين في ملاهيها وجهلاتها.جہالتوں میں مستغرق پائے گا.وہ نہ لا يفارقون كأس الصهباء، شراب کے جام کو چھوڑتے ہیں اور نہ ہی ولا أدناس الندماء.لا يطيقون مصاحبوں کے گند کو.وہ نصیحت اور وعظ کا أن يسمعوا نصيحة أو يحتملوا ایک کلمہ سننے کی بھی برداشت نہیں رکھتے من الوعظ كلمة فيأخذهم اور جھوٹی عزت کی پیچ اُن کو آلیتی ہے.عزة.ويتوفّرون غضبا وغيرة اور وہ غصے اور غیرت سے بھڑک اٹھتے ہیں
لجَّةُ النُّور ۸۹ اردو ترجمہ و يكون أكرم الناس عليهم مَن اُن کے ہاں لوگوں میں سب سے زیادہ معزز وہ زين لهــم حـالـهـم وحـمـدهـم | شخص ہے جو ان کو ان کی حالت خوبصورت کر کے وأعمالهم.يجدون الإمارة دکھائے اور اُن کی اور اُن کے اعمال کی تعریف والدولة فــــى حـداثة السن کرے.وہ عنفوانِ شباب اور اوائل جوانی میں وعنفوان الشباب، فيجرهم فرمانروائی اور حکومت پالیتے ہیں.پس اُن کی أهواؤهـم و نـدمـاؤهم إلى طرق نفسانی خواہشات اور ان کے ہمنشین انہیں تباہی التباب لا يكون لهم معرفة کے راستوں کی طرف کھینچ لیتے ہیں.انہیں لوگوں بتدبير الناس وضبط أمورهم کے مسائل حل کرنے اور ان کے امور کا نظم وضبط ولا يطلعون على ضمائرهم سنبھالنے کی معرفت نہیں ہوتی.اور نہ ان کے دلی ومستورهم.ولا يُعطى لهم دهاء خیالات اور پوشیدہ حالات کی ان کو اطلاع ہوتی يُحفظ به اقتصاد و توسط ہے.اور نہ انہیں ایسی عقل دی جاتی ہے جس سے واعتدال.فيُسرفون وتكون اقتصاد، میانہ روی اور اعتدال کی رعایت رکھی (۸۲) ذخائر الـدنـيـا وخزائنها عليهم جائے ، پس وہ اسراف سے کام لیتے ہیں اور دنیا وبال.وإن أصابهم غم فلا يكون کے ذخائر اور اس کے خزانے ان کے لئے وبال بن لهم صبر و استقلال، وربما جاتے ہیں.اگر انہیں کوئی غم پہنچ جائے.تو ان سے يذهبون إلى نهاير بأقدامهم صبر و استقلال نہیں ہوتا.بسا اوقات خود اپنے قدموں فيحل عليهم غضب الله ویاتی سے ہلاکتوں کی طرف جاتے ہیں تو ان پر اللہ تعالیٰ زوال لا يرضون عن تحریر کا غضب نازل ہوتا ہے اور زوال آجاتا ہے.وہ أتقن أمور السلطنة، ويتخذون اس معظمند سے راضی نہیں ہوتے جو امور سلطنت الرعاع أخدانا كالنسوة کو مضبوط کرے اور وہ عورتوں کی طرح کمینے فيكون آخر أمرهم الانتحار، لوگوں کو مخفی دوست بناتے ہیں.پس ان کا انجام أو الجنون أو الفضيحة خودکشی ہوتا ہے یا پھر جنون، یارسوائی اور ہلاکت.
لجَّةُ النُّور اردو ترجمہ والتبــار.لا يُعطون فراسة انہیں فراست صحیحہ عطا نہیں کی جاتی اور نہ عقلمندوں صحيحة ، ولا كالعقلاء قريحة جيسى فطرت.اور تجھے علم ہے کہ ایک اعلیٰ پائے وتعلم أن من شرائط الوالی ذی کے فرمانروا کے لئے یہ شرط ہے کہ اسے عالی المعالى، أن يُعطى له من دماغ دماغ عطا کیا جائے اور ایسی عقل دی جائے جو عالى، وعقل يبلغ إلى الأعماق عميق در عميق معاملات تک پہنچ سکے اور ہمہ جہت و الحوالي، ونور يحيط الأسافل ہو اور ایسا نور دیا جائے جو نشیب و فراز سب کا والأعالي، وأن يعرف ضمير احاطہ کر سکے.اور یہ کہ وہ متکلم کے مافی الضمیر کی المتكلم، ويفرّق بين المتكلّف شناخت کر سکے.اور مصنوعی اور حقیقی دردمندوں والمتألّم، ويكون على بصيرة میں تمیز کر سکے.اور اسے ایسی بصیرت حاصل ہو كأنه نُوجی بذات الصدور گویا کہ وہ راز دل سے آگاہ ہو.یا پوشیدہ (۸۳) أو تكهن بما كان من السر رازوں کو اپنی مہارت سے بھانپ لیتا ہو.اور المستور.ومن شرائط الإمارة فرماں روائی کی شرائط میں سے یہ بھی ہے کہ حاکم أن يفرق الأمير بين الورم سوجن اور موٹاپے میں فرق کر سکے.اور یہ کہ وہ والوثارة ، و أن يفهم دقائق سیاسی امور کی باریکیاں سمجھ سکے اور اس کی رائے الأمور السياسية.ويفوق رأيه وزارت کے تمام اراکین کی آراء پر فوقیت رکھتی آراء جميع أركان الوزارة ہو.اس کا رُعب بہت عظیم ہو اور ایک اشارے وأن يعظم رعبه و تُنفّذ أحكامه سے اس کے احکام نافذ ہوں.اور یہ کہ وہ امور بالإشارة ، وأن يقدر على ضبط کے نظم و ضبط اور اعتماد کے ساتھ ان کو بجالانے کی الأمور والأخذ فيها بالثقة، وأن قدرت رکھتا ہو.اور یہ کہ وہ اُن کو غور وفکر سے ادا يؤديها بالتروى والمضاء فيها کرے اور سچی بصیرت سے ان کو پورا کرنے کا على وجه البصيرة الصادقة، وأن پختہ ارادہ کرے.اور پیچیدہ راہوں میں اس کے تكون له أنوار دراية القلب پاس خضر کی طرح دل کی دانائی کے انوار ہوں.
لُجَّةُ النُّور ۹۱ اردو ترجمہ كالخِضَر عند اعتياص المسير، اور خوفناک راہوں میں داخل ہوتے وقت وعند القحم فى السبل الخوفة باریک در بار یک تدابیر ہوں.لیکن وہ اس من دقائق التدابير.ولكن كيف مقام کو کیسے حاصل کر سکتے ہیں جبکہ وہ اپنے عالم يدركون هذا المقام، ولا يخافون الغیب خدا سے نہیں ڈرتے.اور نہ ہی خندہ ربَّهم العلام، ولا يتكلمون بوجه پیشانی سے گفتگو کرتے ہیں.اور صرف تیوری طليق ولا ينطقون إلا بعبس چڑھائے ہوئے اور تیز زبان سے ہی کلام ولسان ذليق؟ فلذالك يلتبس کرتے ہیں.اسی لئے تو ان پر لوگوں کے راز عليهم سر الناس، ولا يطيقون آن پوشیدہ رہتے ہیں.اور وہ یہ استطاعت يزنوا الناسَ وَزُنَ القسطاس نہیں رکھتے کہ لوگوں کا وزن تر از و کے وزن کی فيتـوغــرون غضبـا عـلـى مـن طرح کر سکیں.پس جو رحم کا مستحق ہوتا ہے اس پر يستحق الرحم ويرحمون من هو غضب سے بھڑک اٹھتے ہیں اور جو شیطان کی (۸۴) كالخنّاس.يُودعون المستحقين طرح ہو اُس پر رحم کرتے ہیں.وہ رحم کے لهبًا، ويُعطون البطالين ذهبًا مستحقین پر آگ برساتے ہیں اور نکمتوں کو سونا يحارب الله قلوبهم ويسر عطا کرتے ہیں.ان کے دل اللہ سے جنگ کرتے الشياطين ذنوبهم.والذين ہیں اور ان کے گناہ شیطانوں کو خوش کرتے ہیں، يتخيرون لتأديبهم وتهذيبهم في اُن کے بچپن میں جو لوگ اُن کی تادیب و تہذیب عهد الصبا، فهم يرغبونهم فی کے لئے منتخب کئے جاتے ہیں وہ انہیں شراب ، الخمر والزَّمُر وعلى منادمة على موسیقی اور پہاڑوں کی بلندیوں پر جا کر شراب کی الربى.ويستقرون حِيَّلا لذالك محفلیں لگانے کی ترغیب دیتے ہیں.اور بارش في أوقـات الـمـطـر وعند هزیز کے اوقات میں اور نسیم صبا کے چلنے کے وقت وہ نسيم الصبا فيَتَوَتَّحون من اس کام کے لئے حیلے تلاش کرتے ہیں.پس بعض الشراب في بعض الأوقات، ثم اوقات وہ تھوڑی تھوڑی شراب پیتے ہیں.پھر اس کو
لجة النُّور ۹۲ اردو ترجمہ یزیدون ويداومون وينشأون بڑھاتے ہیں اور پھر اس پر مداومت اختیار کر لیتے في مثل هذه العادات، ويقولون ہیں.اس طرح کی عادات میں وہ پرورش پاتے هل من مزيد عند المنادمات ہیں.اور شراب کی مجلسوں میں کہتے ہیں کہ کیا زیادہ ويحفدون إلى استيفاء اللذات مل سکتی ہے؟ اور وہ لذات کو پورا کرنے کے لئے وكذالك يسودون كتاب دوڑے پھرتے ہیں.اسی طرح وہ اپنے نامہ اعمال أعمالهم قبل أن يخضر إزارهم، کو سیاہ کر لیتے ہیں قبل اس کے کہ ان کا پاجامہ سیاہ ويَبقُل عِذارهم.ويتعودونه يوما ہو جائے اور اُن کی داڑھی کے بال نکل آئیں.اور فيوما.ولا يبالون لعنا ولا لوما.دن بدن اس کے عادی ہوتے جاتے ہیں.وہ لعنت ويزعمون أن الخمر يقوّی اور ملامت کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اور گمان کرتے أبدانهم ويوقظ ثعبانهم، ويُغرِی ہیں کہ شراب ان کے بدنوں کو تقویت پہنچاتی ہے اور ۸۵ على البغايا شيطانهم.ويظنون ان کے (نفس کے ) سانپ کو بیدار کرتی ہے.ان کا أن الخـمــر تـخـط عنهم ثقل شيطان اُن کو فاسق عورتوں پر انگیخت کرتا ہے.وہ یہ الهموم، وتضع عنهم عِباءَ خیال کرتے ہیں کہ شراب اُن سے غموں کا بوجھ دور الغموم.ويقولون إنّها تفرّح کرتی ہے اور اُن سے غموں کی چادر اتار پھینکتی ہے البال، وتُزيل اللغوب وہ کہتے ہیں کہ شراب دل کو فرحت بخشتی ہے اور والاضمحلال.وإذا شربوا تھکاوٹ اور کمزوری دور کرتی ہے.جب وہ شراب پی فيَهدون طول النهار، ويصرون لیتے ہیں تو سارا دن بے ہودہ گوئی کرتے ہیں.اُن على من لم يُذق من الأحباب کے ساتھیوں اور مدد گاروں میں سے جو نہ چکھے تو والأنصار، ويقدمون إليهم كأسًا اصرار کرتے ہیں، اور انہیں اپنے ہاتھوں سے شراب بأيديهم ويسقون بالإصرار کے پیالے پیش کرتے ہیں اور اصرار کر کے پلاتے فيشربون ما أُحضر كراهة أو ہیں، پس وہ جو پیش کیا جاتا ہے اسے طَوْعًا وَ كَرْهًا بالانقياد.ثم يتعودونها فتدور پی لیتے ہیں پھر وہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں اور
لُجَّةُ النُّور ۹۳ اردو ترجمہ الكأس كل ليل حتى يسقطوا ہر رات جام کا دور چلتا ہے یہاں تک کہ وہ ٹڈیوں كالجراد.ويجعلون النهار للزينة کی طرح گر جاتے ہیں.وہ دن کو زینت ولباس واللباس، والليل للكأس.وقد کے لئے وقف رکھتے ہیں اور رات کو جام شراب تجتمع إليهم فی بعض لیالیھم کے لئے.ان کی بعض راتوں میں بازاری عورتیں بغايا السوق، ويُكْرَمُن ويُعْظَمُن بھی اُن کے پاس آتی ہیں.پس ان عورتوں کی وتقدم إليهن كؤوس من العبوق.عزت وتعظیم کی جاتی ہے اور ان کو شراب شب کے فلا يزالون يتعاطون الأقداح، پیالے پیش کئے جاتے ہیں پس وہ ہمیشہ جام پر جام ولا يفارقون الراح، ويُظهرون پیتے ہیں اور شراب سے جدا نہیں ہوتے اور وہ بالقهقهة المراح، ويتذاكرون قہقہے لگا کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں.وہ باہم في مدح الملاهي وأنواع اسباب لہو ولعب کی مدح اور انواع و اقسام کی اللذات، فقد يجرى الكلام فی لذات کی گفتگو کرتے ہیں اور گا ہے سب سے لطیف ۸۶ ألطف نوع الخمر وقد يدور قسم کی شراب کے بارے میں کلام شروع ہو جاتا القول في مدح المغنيات.ويقول ہے اور گاہے گانے والیوں کی تعریف میں گفتگو أحد إنى آليتُ أن لا أتزوج ہونے لگتی ہے.اُن میں سے ایک کہتا ہے کہ میں إلا هذه البغي، ويقول الآخر نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ میں اس فاحشہ سے ہی إن فزت فقد وجدت الكوكب شادی کروں گا، اور دوسرا کہتا ہے کہ اگر تو (اس الدرّى ويتزوجون البغایا فیسری میں کامیاب ہو گیا تو تو نے ایک درخشاں ستارہ کو سِيَرُهن في ولدهن، ويصدر پالیا.وہ بازاری عورتوں سے شادی کرتے ہیں پس منهم الرزائل طبعا لا من ان عورتوں کی سیرت ان کی اولاد میں سرایت کر جاتی الإرادة ، و لايوجد فيهم ہے اور ان سے رزائل طبعا صادر ہوتے ہیں نہ کہ كأمهاتهم خُلق حسن ولا رائحة ارادة - اُن کی ماؤں کی طرح اُن میں بھی حسن خلق، من العقة والزهادة.نعم يوجد پاکدامنی اور زہد کی بُو تک نہیں پائی جاتی.ہاں! ان
لجَّةُ النُّور ۹۴ اردو ترجمہ.كالبـغـايـا نوع من الجلادة ، مع میں بازاری عورتوں کی طرح تیز طبیعت کے ساتھ القرائح الوقادة ، وحُبِّ الزينة ایک قسم کی چالاکی ، زینت کی محبت اور سرداری و و هوى السيدودة و السيادة سيادت کی ہوس پائی جاتی ہے پس وہ تکبر کرتے ہیں فيتكبرون ويهلكون وقل اور ہلاک ہو جاتے ہیں ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ ان کا أن يُختم لهم بالسعادة.ويبرز خاتمہ سعادت کے ساتھ ہو.ان میں سے اکثر أكثرهم على عادة الغمّازين اشارے بازوں اور چغل خوروں کی عادت پر ہیں.والنمامين، وکالجواری اور زانیہ عورتوں کی بیٹیوں کی طرح خود بین، غصے الزانيات مُعجَبين متوغرین سے بھرنے والے اور (جلدی سے ) اشتعال میں مستشيطين، وبالكبر رقاصين آجانے والے اور کبر سے ناچنے والے ہیں.ان لا يوجد في بطونهم إلا كے پیٹوں میں سوائے بخل ، کینہ اور عناد کی پیپ کے کے صديد البخل والغل والعناد اور کچھ نہیں پایا جاتا.وہ صرف تفرقہ اور فساد سے ہی ولا يرضون إلا بالتفرقة والفساد راضی ہوتے ہیں.وہ خدا کے بندوں سے بُرائی ہی لا يصنعون بعباد الله إلا شراء کرتے اور اپنے دلوں میں بدی ہی پوشیدہ رکھتے ولا يضمرون إلا ضرا يتباهون ہیں.وہ رہبانیت کے دعاوی کے باوجود حقیر دنیا کی بفوز الدنيا الدنية، مع دعاوی کامیابی پر فخر کرتے ہیں.وہ سچ اور سچ والوں سے الرهبانية.يعادون الصدق دشمنی رکھتے ہیں اور جو حق سے دشمنی کرتے ہیں اُن وبنيه، ويلحقون بمن سے وہ تعلق رکھتے ہیں.انہیں ان کی خطاؤں پر متنبہ يناويه يُنبهون على خطاهم کیا جاتا ہے پھر بھی اپنی عیب جوئی میں جلدی کرنے ثم لا يندمون علی بادرة کی عادت پر ندامت اختیار نہیں کرتے اور جو کوئی اُن إزرائهم.ومن تصدّى لاستبراء کی آتش چقماق جیسی طبیعت کو سدھارنے اور اُن کے زندهم.واستشفاف فرندِهم تلوار کے جوہر کو صیقل کرنے کے لئے اٹھے تو وہ انہیں فلا يجدهم إلا سقَطًا خاليًا من دنیا و آخرت کی بھلائی سے بے کار اور خالی ، لوگوں میں
لجَّةُ النُّور ۹۵ اردو ترجمہ خير الدنيا والآخرة، ومن أوتَح سے سب سے زیادہ خسیس، شیطان کے قیدیوں اور الناس ومن أسارى الخناس، ومن مفسد گروہ میں سے پاتا ہے.جو ایک زانیہ کے رحم سے الفئة المفسدة وكيف كان على نكلا ہو وہ ہدایت پر بھلا کیسے ہوسکتا ہے.پس اس میں رشد من خرج من رحم الزانية.کوئی شک نہیں کہ فاحشہ عورتوں نے ہمارے ملک کو تباہ فلا شك أن البغايا قد خر بن کر دیا اور ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کر دیا ہے.ان بلداننا، وأضللن شباننا و بهن و عورتوں اور ان کی اولاد کی وجہ سے ہمارے نبی مصطفیٰ بولدهن حَقَّ قول نبينا المصطفى صلی اللہ علیہ وسلم کا قول پورا ہوا.جیسا کہ تو جانتا اور كما تعلم وتری وصدق ما قال دیکھتا ہے.اور ہمارے آقا و نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ا.سيدنا ونبينا فی علامات آخر آخری زمانے کی جو علامات بتلائیں وہ سچ ثابت الزمان.فإن نطفة البغايا قد خامر ہوئیں.ان بازاری عورتوں کا نطفہ اکثر بچوں میں ۸۸ أكثر ولد وتُملا منه أكثر البلدان داخل ہو گیا ہے.اور ملک کے اکثر حصے ان سے بھر گئے وما نقصن بل یزددن گما ہیں.اور یہ عورتیں کم نہیں ہور ہیں بلکہ تعداد، کیفیت، وكيفا وحُبنًا ورا، وكلّ يوم خباثت اور ضرر میں بڑھ رہی ہیں.اور یہ سلسلہ ہر روز هلم جرا.وهذا ما قدر الله لهذا كثرت اور شدت سے اسی طرح جاری ہے.یہ وہ امر الزمان وأتاح ، وطوبى لمن ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ کے لئے مقدر کیا ہوا تھا.أعرض عنهن و راح و ویل خوش قسمت ہے وہ جس نے اُن سے اعراض کیا اور چلا للذين تمايلوا علی رغائب گیا.اور ہلاکت ہے اُن لوگوں کے لئے جو عاقبت کی الشهوة ، و مـالــوا إلى هذه الفئة طرف نظر کئے بغیر مرغوباتِ شہوت کی طرف جھک الفاسقة، بدون نظر إلى العاقبة.گئے.اور اس فاسق گروہ کی طرف مائل ہو گئے ، وہ يموتون لاستيفاء اللذة، ويتلون لذت سے کامل حظ اٹھانے کے لئے مرے ہی تلو البغايا كسکاری الحانة جاتے ہیں.وہ شراب خانہ کے مدہوشوں کی طرح وينهضون على أثر هن كجدايا فاحشہ عورتوں کے پیچھے جاتے ہیں اور وہ ہرنی کے
لجة النُّور ۹۶ اردو ترجمہ الطبية و أجرية الكلبة، ويدورون بچوں اور کتیا کے پتوں کی طرح اُن کے پیچھے بهن كما يَدُرُنَ فى أهواء بھاگتے ہیں.وہ اُن کے گرد اُسی طرح چکر لگاتے النفس الأمارة ، وقد سماھن ہیں جیسے وہ عورتیں نفس امارہ کی خواہشات کے تحت رسولنا صلی اللہ علیہ وسلم گھومتی ہیں ان عورتوں کا نام ہمارے رسول صلی اللہ بية الدجال، وقال قد قدّر عليه وسلم "ظبيَةُ الدَّجَّالِ “ (یعنی دجال کی ہرنی) خروجهن قدامة هذا المحتال رکھا ہے.اور آپ نے فرمایا کہ اس دھوکہ باز دجال لينذرن بظهوره كدلالة كثرة سے پہلے ان عورتوں کا خروج یقیناً مقدر ہے تا کہ وہ الفأر على الطاعون الأشكال عورتیں اس دجال ) کے ظہور کے لئے ہر اول دستہ (۸۹) والسر فيه أن البغايا حزب نجس ہوں جیسا کہ چوہوں کی کثرت طاعون جارف پر في الحقيقة، ويُظهرن على الناس دلالت کرتی ہے.اور اس میں راز یہ ہے کہ حقیقت طهارتهن ونظافتهن بأنواع الزينة میں فاحشہ عورتیں ایک پلید گروہ ہیں.اور وہ لوگوں پر والألبسة والتهاب الخدّ و انواع و اقسام کی زینت ، لباس گالوں کی سُرخی اور النعومة وهذه دجل منهن نزاکت کے ذریعہ اپنی صفائی اور نفاست ظاہر کرتی كالدجال وشابَهُنَه باتم ہیں.یہ ان کی طرف سے دجال کی طرح کا دجل المشابهة، فجعلن كإرهاص ہے اور وہ اس سے کامل مشابہت رکھتی ہیں.پس وہ له علامة لهذه المماثلة.ثم اس مماثلت کی علامت کے طور پر دجال کی ارباص إن الدجال ليست أفعاله قراردی گئیں.پھر یہ کہ دجال کے افعال مردوں کی كالرجال، بل يستر وجهه طرح نہیں ہیں بلکہ وہ عورتوں کی طرح اپنے جھوٹے الكاذب كالنساء ويُرى نفسه چہرے کو چھپاتا ہے اور جاہل لوگوں کا شکار کرنے کے كالصادقین لصيد الجهال لئے اپنے آپ کو صادقوں کی طرح ظاہر کرتا ہے.ويُخفي مكائده كقَحبة يُخفي وہ اپنے مکروں کو اس فاحشہ عورت کی طرح چھپاتا شَيْبَها بالادهان والخضاب ہے جو اپنے بڑھاپے کو تیل کی مالش، خضاب اور
لجة النُّور ۹۷ اردو ترجمہ وأنواع الأعمال.ففى هذه (اس) قسم کے مختلف جتن کر کے چھپاتی ہے.پس إشارة إلى أن للدجال و البغایا اس میں یہ اشارہ ہے کہ دجال اور فاحشہ عورتوں کی لسيرة واحدة و هذه الفرقتان ایک ہی سیرت ہے.اور یہ دونوں گروہ حیلوں اور تشابهان في الحيل و الأفعال عملوں میں مشابہت رکھتے ہیں.اور دروغگو ئی اور وتماثلان في الافتعال و جذب نرم گفتگو سے دلوں کو اپنی طرف کھینچنے میں مماثلت القلوب بلين المقال وتری رکھتے ہیں.تو بعض بوڑھی فاحشہ عورتوں کو دیکھتا بعض البغايا العجائز تُظهر ہے کہ وہ اپنے چہرے کو کریم لگا کر ، آراستہ کر کے وجهها بالتدهينات والتسويلات اور خوبصورت بنا کر جوان عورتوں کی طرح ظاہر والتزيينات كالشبان فیحسب کرتی ہیں.پس جاہل شخص اس کے بدصورت ۹۰ الجاهلُ وجهَها الدميم كالبدر چہرے کو چمک میں چودھویں کا چاند تصور کرتا ہے.في اللمعان فكل ما تفعل البغى پس جو کچھ بھی فاحشہ عورت مکر و فریب سے کرتی بالمكيدة ، و تُرِى جَلادتہ ہے اور ہرنی کی طرح اپنی چالا کی دکھاتی ہے اسی كالظبية، كذالك يفعل الدجّال طرح دجال کرتا ہے اور تقویٰ اور پر ہیز گاری کی.ويُظهر زينة التقوى و العفّة فى زینت ظاہر کرتا ہے جبکہ اس کے پیٹ میں شراب بطنه يغلى الرحيق، والوجه كأنه جوش ماررہی ہوتی ہے.اس کا چہرہ راستباز کی الصديق.و يحجب طوائف طرح ہوتا ہے اور وہ چرب زبانی کی زینت اور کلام الأنام، بزينة تملق اللسان و میں تواضع دکھا کر (اپنی حقیقت کو ) لوگوں کے إراءة التواضع في الكلام فقد گروہوں سے چھپائے رکھتا ہے.پس یہ (فاحشہ وقع هذه وهذا كالمرايا المتقابلة عورت) اور یہ (دجال) باہم مقابل آئینوں کی وفي هذا إشارة أخرى من طرح ہیں.اور اس میں بارگاہ نبوت کی طرف سے الحضرة النبوية ، و هى أن ایک اور اشارہ بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ جب بدی سيئة إذا كثرت وکملت وطغت کی کثرت ہو جائے اور کمال کو پہنچ جائے ،
لُجَّةُ النُّور ۹۸ اردو ترجمہ وتموّجت فهي تُحدِث سيئة بہت بڑھ جائے اور موجیں مارنے لگے تو یہ ایک أخرى بالخاصية، التي تحاكى دوسرى بدی کو جنم دیتی ہے، ایسی خاصیت کے الأولى في ألوان الكيفية.وقد ساتھ کہ وہ کیفیت کے رنگوں میں پہلی سے مشابہ جربنا غير مرة أن نساء دار ان ہوتی ہے.ہم نے بار ہا یہ تجربہ کیا ہے کہ ایک گھر کی كُن بغايا فيكون رجالها ديوثين عورتیں اگر فاسقہ ہوں تو اُس گھر کے مرد بھی (91) دجالين وهكذا وجد تلازُمُهما ديوث اور دجال ہو جاتے ہیں.اور اس طرح من الأولين إلى الآخرين، ففكر اولین سے لے کر آخرین تک ہر دو لازم و ملزوم ہیں پس اگر تو اہل علم میں سے ہے تو غور کر.إن كنت من العالمين.ثم نرجع إلى ذكر الملوك پھر ہم بادشاہوں اور امراء کے ذکر کی طرف لوٹتے والأمراء ، فنقول ما بقی علی ہیں.پس ہم کہتے ہیں کہ اس زمانہ کے امراء پر مہر باقی أمراء هذا الزمان ختم ولا حاجة نہیں رہی (یعنی اُن کے عیوب ڈھکے چھپے نہیں ) اور اُن إلى الإزراء ، وإنهم انقسموا کے عیوب بیان کرنے کی ضرورت نہیں.وہ ہمارے اس في زماننا هذا إلى أقسام، وتناقوا زمانہ میں کئی قسموں میں تقسیم ہو چکے ہیں.اور بد کاری في فسق و إجرام، فتجد بعضهم اور جرائم کے ارتکاب میں ایک دوسرے سے بڑھے مشغوفين بنساء ومُدام، وبعضهم ہوئے ہیں.اُن میں سے بعض کو تو عورتوں اور شراب کا بألوان طعام.وتشاهد بعضهم گردیده پائے گا اور بعض کو رنگا رنگ کھانوں کا.اور بعض ۹۲ مفتونين بـرنـات المثانی کو تو دیکھے گا کہ وہ ضربات رباب کی آواز پر فریفتہ ہیں الحاشية - هذا ما رأينا في بعض ترجمہ.یہ وہ امور ہیں جو ہم نے اس ملت کے ملوك الإسلام، وأمراء هذه الملة بعض مسلمان بادشاہوں اور امراء میں دیکھے جو کہ الذين صاروا كالأنعام.قصروا چوپایوں کی طرح ہو چکے ہیں، انہوں نے اپنی هممهم على اللذات وتركوا جمی ہمتوں کو لذات تک محدود کر رکھا ہے.اور خلافت الخلافة كالفلوات ما بقى شغلهم کے سبزہ زار کو جنگل کی طرح کر چھوڑا ہے.
لُجَّةُ النُّور ۹۹ اردو ترجمہ و مطلعين إلى أغاريد الغوانی اور خوبصورت عورتوں کی آواز اور نغموں کی طرف والأغاني، ومستهلكين على قصد کرنے والے ہیں.اور چمک دمک والی کمینی صوتِ بَرَهُرَهةٍ من الأدانى عورتوں کی آواز پر مرے جاتے ہیں.اُن میں سے ومنهم الذين يستعذبون السفر بعض وہ ہیں جو سفر سے، حالانکہ وہ عذاب کا ٹکڑا ۹۳ بقية الحاشية.من دون الاصطباح بقیہ ترجمہ.سوائے صبح کی شراب پینے کے ان کا کوئی ولا ذريعة راحتهم من غير الراح اور شغل باقی نہیں رہا.اور شام کی شراب کے علاوہ يشربون الكميتَ الشَّموس إذا ان کی راحت کا کوئی ذریعہ نہیں رہا.جب بادل حجب الشمس المواطرُ، وتراءى سورج کو ڈھانپ لیتے ہیں تو وہ تیز شراب پیتے ہیں.(۹۲) السحبُ وسُرّتْ بِشَيْمِها الخواطر اور بادل ظاہر ہوتے ہیں تو اُن کو دیکھ کر ان کے دل وقد فسدت بلادهم من أنواع خوش ہو جاتے ہیں.اور ان کے ملک طرح طرح الفتن.ونزلت على الرعايا ألوان کے فتنوں سے تباہ ہو گئے اور رعایا پر گوناگوں مصیبتیں المصائب والمحن.المسالك اور مشقتیں نازل ہوئیں.راستے غیر محفوظ ہیں اور شاغرة والقبائل متشاجرة ما كان قبائل باہم دست وگریبان ہیں.کسی کے لئے ممکن لأحد أن يسافر في بلادهم نہیں کہ ان کے ملکوں میں تنہا سفر کر سکے.وگرنہ وہ بالانفراد فينهب أو يُقتل لوٹ لیا جائے گا یا قتل کر دیا جائے گا اور کوئی بھی اس کی ولا يدركه أحد للإمداد لا يرون مدد کے لئے نہیں آئے گا.یہ لوگ حکومت برطانیہ کے هؤلاء إلى نظام حكام الدولة حکام کے نظام وانتظام، ان کی اچھی صفات ،عقل کی البرطانية وحسن صفاتهم ورزانة ،پختگی، سیاست کے طریق کار اور فراست کے حصاتهم.وأساليب سياستهم عجیب کرشموں کی طرف نہیں دیکھتے.اُنہوں نے وأعاجيب فراستهم.عالجوا کل ہر بیمار کا علاج کیا اور کسی اندرونی مرض کو بھی عليل وماتركوا من داء دخيل.بے علاج نہ چھوڑا.وہ ہر فریاد کرنے والے اور مدد يدركون كل مستغیث ومُعُولٍ کے لئے چلانے والے کی داد رسی کرتے ہیں
لجَّةُ النُّور 1++ اردو ترجمہ الذي هو قطعة من العذاب ہے ، لطف اندوز ہوتے ہیں تاکہ یورپ کی ليصطبحوا بنساء المغرب عورتوں کے ساتھ شراب پئیں.اور ان کے ذریعہ بقية الحاشية.ويسعون إلى كل بقیہ ترجمہ اور ہر مشکل کی طرف دوڑ پڑتے ہیں.اور ہر بھی مُعضل.ويُسوون كلّ أوَدٍ بأيديهم.کو اپنے ہاتھوں سے درست کر دیتے ہیں وہ اپنے ۹۳ و يرحمون كل مظلوم بأياديهم احسانات سے ہر مظلوم پر رحم کرتے ہیں.وہ پہلے عطیہ يبدؤون بعائدة ثم ينتفعون بفائدة سے آغاز کرتے ہیں پھر اس سے خود فائدہ اٹھاتے ہیں وہ يُنفقون في أمور السياسة كثيرًا من سیاسی امور میں بہت سا مال خرچ کرتے ہیں.پھر ان کے المال.ثم ترجع إليهم أموالهم فى اموال انجام کار انہیں کی طرف لوٹ آتے ہیں.وہ ایک المال.يملكون بغرس عود شاخ لگا کر باغ کے اور دلوں کو خوش کر کے باغات کے بستان وباستمالة جنان جنانًا.مالک بن جاتے ہیں.دیکھو انہوں نے طاعون کے انظروا كيف أهـراقـوا المال عند مصائب کے وقت با وجود جاہلوں کی بدظنی اور بدگمانیوں کی دواهي الطاعون مع إساءة الظن کثرت کے کس طرح پانی کی طرح مال بہایا ؟ پس وہ ایسے من الجهلاء و كثرة الظنون.فما نہیں تھے کہ کسی بھی سرکش کی پرواہ کرتے.یہاں تک کہ كانوا أن يبـالوا نفسا أبيةً حتى انہوں نے رائے اور سوچ بچار کو تکمیل تک پہنچا دیا.اسی يكملوا رأيًا و رَويّةً.وكذالك أجد طرح میں ترک سلطان کا اپنے ملک کے دور و نزدیک طريق سلطان الروم بأقاصيه علاقوں میں یہی طرز عمل پاتا ہوں اور میں امید کرتا ہوں وأدانيه.وأرجو ألا يتخلّف ظنّى فيه.کہ وہ اس کے بارے میں میرے حسن ظن پر پورا اترے و لا شك أن أذكار خیرہ فی گا.اور کوئی شک نہیں کہ اس کا ذکرِ خیر سارے عرب میں العرب سائرة.ومحامده علی مشہور ہے، اور اُس کی تعریف زبان زدعام ہے پس ہم اس ۹۴ الألسن دائرة فندعو له و نظن فيه کے لئے دعا کرتے ہیں اور اس کے بارے میں نیک ظن طن الخير.فإن بلاده محفوظة من رکھتے ہیں.اُس کے ملک ہر قسم کے گزند سے محفوظ ہیں.اُن الضير، وهو على خير كما نسمع روایات کے مطابق جو ہم تک پہنچی ہیں وہ نیکی پر قائم ہے
لجَّةُ النُّور 1+1 اردو ترجمہ وينضروا بهن نواظرهم و اپنی آنکھیں تر و تازہ کریں.اور جوانی کی خوشی کو يستوفوا مَرحَ الشباب.فتارة کمال تک پہنچائیں.پس کوے کی طرح کبھی وہ ۹۴ بقية الحاشية.من الروايات وما لا بقیہ ترجمہ اور ہم اُس کے جن امور کو سمجھ نہیں پائے ہم نفهم من أموره فنؤوّل وإنما اُن کی تاویل کرتے ہیں.اور اعمال کا دارو مدار نیتوں الأعمال بالنيات.وعليها مدار پر ہے اور انہیں پر جزا سزا اور پاداش کا دارو مدار الجزاء والمكافات.ونرى أنه ہے.اور ہم دیکھتے ہیں کہ اس کے ہاتھ سے بہت سی تجرى على يده حسنات كثيرة نیکیاں جاری ہیں اور وہ خَادِمُ الْحَرُمین بھی ہے.وهو خادم الحرمين.ونور الله عيناه اور ان دو آنکھوں (مقامات مکہ و مدینہ ) کی برکت ببركة هذه العينين.وللدين وحماته سے اللہ تعالیٰ اس کی آنکھوں کو روشن کرے.اُس کی وظائف مستكثـرة فـي حضرة مملکت میں دین اور دین کے حامیوں کے لئے بہت دولته.فهذا هو السبب لإقباله سے وظائف مقرر ہیں.پس اُس کے اقبال ، عظمت وعظمته وعزته.بيد أنا رأينا اور عزت کا یہی سبب ہے.مگر ہم نے دیکھا اور وشاهدنا أن بعض أركان دولته قوم مشاہدہ کیا ہے کہ اس کی حکومت کے بعض ارکان خـائـنــون وما بقى الارتياب.وكلما خائن ہیں.(اس میں ) کوئی شک باقی نہیں رہا.جراى عـلـيـه مـن المصائب فاقوى جب کبھی اُس پر کوئی مصیبت آئی تو اس کا سب سے ۹۵ أسبابها هذه الأحزاب.فالحاصل أنا بڑا سبب یہی گروہ ہوگا.پس حاصل کلام یہ ہے کہ ہم لا نرمى السلطان بلائمةٍ ، ولا سلطان کو ملامت کا نشانہ نہیں بناتے.اور صرف مدح نذكره إلا بمدح و محمدة و تعریف سے ہی اُس کو یاد کرتے ہیں.اور ہم دعا وندعو أن يهب الله له أزيد من هذا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اُسے سلطنت کے دقیق امور عِلم دقائق السلطنة.و يقطع مادة كا اس سے بھی زیادہ علم عطا فرمائے.اور اُس التغافل من أركانه وينفخ فيهم كے اراکین سے غفلت کا مادہ ختم کر دے.اور اُن کے روح التقيظ والجلادة.و يهب له میں ہوشیاری اور چستی کی روح پھونک دے.
لجَّةُ النُّور ۱۰۲ اردو ترجمہ ۹۵ يُغـربــون و أخرى يشرقون | مغرب کا رُخ کرتے ہیں اور کبھی مشرق کا.اور كالغراب، وينسون ممالكهم شہوات کی حرص کی زیادتی کے باعث وہ اپنے لفَرَطِ اللَّهَج بالشهوات ملکوں کو فراموش کر دیتے ہیں.اور جب ان کے ( وإذا دعتهم وزراؤهم لفصل وزراء انہیں بعض مہمات کے فیصلے کے لئے بلائیں بعض المهمات، فيتعلّلون بعسی تو لا پروائی کی وجہ سے لیت و لعل سے کام لیتے ولعل لعدم المبالات و يعيشون (۹۶) كالسكارى لَا طِلُعَ لهم عمّا شان و زان ولا يبالون أمور ہیں.وہ مدہوشوں کی طرح زندگی گزارتے ہیں.انہیں نیک و بد کی کوئی خبر نہیں ہوتی.اور معاملات حل و عقد کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اور نہ الحل والعقد ولا يفارقون النسوان، و لايخرجون من عورتوں سے جدا ہوتے ہیں.اور نہ غار سے باہر آتے مغارة و إن اغتالهم عدو على ہیں خواہ دشمن انہیں غفلت میں پا کر قتل کر دے.بقية الحاشية.عزمًا وهمّة كما بقيه ترجمہ.اور اُس کو ایسی عزم و ہمت عطا فرمائے يليق لهذه المرتبة التي هي ظلُّ جو اُس کے مرتبہ کے شایانِ شان ہے کہ جو حضرت الحضرة.وقد جرت عادة الله احدیت کا ظل ہے.اور اللہ تعالیٰ کی یہ عادت بأن غضبه يحلّ على الغافلين كما جاری ہے کہ اُس کا غضب غافلوں پر بھی اُسی طرح يحلّ على المجرمين.ويُسقون من وارد ہوتا ہے جیسے مجرموں پر ، اور ربّ العالمین کی كأس واحدة من رب العالمين.جناب سے اُن سے یکساں سلوک ہوتا ہے اور ہم و لا نريد أن نتكلم أكثر من هذا نہیں چاہتے کہ اس سے زیادہ اس سلطان کے في هذا السلطان.وقد بلغتنا أخبار بارے میں بات کریں.اگر چہ ہمیں اس کی حکومت في بعض عمائد دولته فنخفیها کے بعض عمائدین کے بارے میں خبریں پہنچی ہیں مگر تحت ذيل الكتمان.منه ہم ان کی پردہ پوشی کرتے ہیں.منہ
لجَّةُ النُّور ۱۰۳ اردو ترجمہ غرارة.وما أهلكهم إلّا البغایا اور انہیں ہلاک نہیں کیا مگر فاحشہ عورتوں اور بکرے و العبوق مع التغذى بقلایا کے گوشت کے کبابوں کے ساتھ شراب نوشی نے.الجدايا.لا يتوجهون إلى الرعايا وہ رعایا اور مقدمات کے فیصلوں کی طرف توجہ نہیں وفصل القضايا.و قد كثرت دیتے.لوگوں کی بدبختی کی وجہ سے اس زمانہ میں البغــايــالشـقـوة الناس في هذا فاحشہ عورتوں کی کثرت ہوگئی ہے اور پردہ کی رسم ختم الزمان، ورفع رسم ہو گئی ہے.پس وہ (فاحشہ عورتیں ) نوجوانوں کے الحجاب فصِرُنَ وبالا للشبان لئے وبال بن گئی ہیں انہوں نے چہروں سے اپنے فأَمَطنَ من الوجوه لثامهنَّ، و نقاب اور مونہوں سے اپنی لگام ہٹا دی ہے.اور تو من الأفواه لجامهن.وترى الناس لوگوں کو دیکھتا ہے کہ وہ عاشقوں کی طرح سرِ بازار ينادمونهن على الشراب في ان کی ہم نشینی میں شراب پیتے ہیں اور ایک الأسواق، ويتعاطون كالعشاق دوسرے کو جام پیش کرتے ہیں.اور بسا اوقات تو وربما تسقط بَغِى من كثرة فاحشہ عورت کثرت شراب کی وجہ سے بازار کے الخمر في وسط السوق وممر وسط میں اور لوگوں کی گزرگاہ پر ہی گر جاتی ہے.پھر الزُّمَر، فيحملها مَن عَشِقَ عليها جو اُس پر عاشق ہوتا ہے اُسے گدھوں کی طرح اٹھاتا كالحُمُر، و یمشی حاملا فی ہے، اور نوکروں کی طرح اُسے اٹھائے ہوئے بازار السوق كالخادمين، والناس میں چلتا ہے اور لوگ ہنستے ہوئے اور لعنت ملامت ينظرون إليه ضاحكين ولاعنین، کرتے ہوئے اس کی طرف دیکھتے ہیں.مگر وہ 92 وهو لا يبالي لوم اللائمين، فيمر ملامت کرنے والوں کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتا.بكل سكة بهيئة معجبة وكيفية اور ہر کوچہ سے عجیب صورت اور رسوا کن کیفیت مخزية العجوز في البطن میں گزرتا ہے.پیٹ میں شراب ہوتی ہے اور پیٹھ و الشابة على المتن.و يبذل پر جوان عورت.اور وہ اس فاحشہ کے علاج کے في مُداوات بَغِيٌّ جُهْدَ أَسِی لئے طبیب کی سی کوشش صرف کرتا ہے.وہ عورت
لُجَّةُ النُّور ۱۰۴ اردو ترجمہ وتشغفه حبا فيكون أَسْرَها، اُس کے دل میں گھر کر جاتی ہے پس وہ اس کا اسیر وتجذب إليها قواه بأسرها.ہو جاتا ہے.اور اس کے قومی کلیۂ اس کی طرف کھنچے ويستعذب تعذيبها لالتهاب چلے جاتے ہیں.اُس کے رُخسار کی سرخی کی وجہ سے عِذارها، ويصدّق زُورَها مخافةَ اس کی طرف سے پہنچنے والی تکالیف شیریں سمجھتا ہے ازورارها.يقرب بها وَشُكَ اور اس کے آنکھیں پھیر لینے کے خوف سے اُس کے الردى، ولا ينتهج سبل الهدى جھوٹ کی بھی تصدیق کرتا ہے اُس کی قربت سے وہ ويتلاشى الصحة ، ويختل البنية ، ہلاکت کے قریب پہنچ جاتا ہے اور ہدایت کی راہوں پر ويترك عقيلته لها ، و إن التهبت نہیں چلتا.صحت برباد ہو جاتی ہے اور اس کے وجود أحشاؤها بالطوى.ومن علامات میں خلل آجاتا ہے.اس (بازاری عورت ) کے لئے القيامة كثرة العاهرات وقلة وہ اپنی بیوی کو نظر انداز کر دیتا ہے ، خواہ بھوک کی وجہ الصالحات، وإعلان الفسق سے اس (بیوی) کا اندرونہ جل رہا ہو ، بد کار عورتوں کی والفجور وعدم المبالاة.فلا کثرت، نیک عورتوں کی قلت فسق و فجور کا اظہار کرنا شك أن هذا الزمان زمانُ هذه اور اس کی پرواہ تک نہ کرنا قیامت کی نشانیوں میں السيئات، ولا يتعظ أحد بما ناب سے ہے.پس کوئی شک نہیں کہ یہ زمانہ انہیں برائیوں الناس من الوباء والقحط کا زمانہ ہے.لوگوں کو جو دبا ، قحط وغیرہ آفات پہنچی ہیں و غيرهما من الآفات، ولا يتذكرون ان سے بھی کوئی نصیحت حاصل نہیں کرتا ، اور نہ وہ اُن ما دهمهم من أنواع المصائب پر جو انواع و اقسام کی مصیبتیں اور طرح طرح کے ۹۸ وألوان النوائب، وتجلت لهم حادثات ٹوٹے ہیں اُن کو یاد کرتے ہیں.یہ بڑی العِبَرُ فلا يعتبرون فهذا عجیب بات ہے کہ اُن پر کئی نشانِ عبرت ظاہر ہوئے من العجائب.يحاربون الله لیکن وہ عبرت حاصل نہیں کرتے.وہ اللہ سے لڑائی ولا يجنحون للسلم، ولا يتخذون کرتے ہیں اور صلح کی طرف مائل نہیں ہوتے.اور سبل الصلاح والتؤدة والحلم.نیکی ٹھہراؤ اور علم کے راستے اختیار نہیں کرتے.
لجة النُّور ۱۰۵ اردو ترجمہ والسر في صدور هذه المعاصی اور ان گناہوں اور خطاؤں کے صادر ہونے والخطيات، أن الناس قد غفلوا کا راز یہ ہے کہ لوگ جلیل القدر صفات والے عن الله جلیل الصفات ونسوا خدا سے غافل ہیں اور جزا سزا کے دن کو بھول يوم المكافات و کفرت گئے ہیں.اُن کے دل رب کائنات کے وجود القلوب بوجود رب الکائنات کے منکر ہو گئے ہیں.پھر محرکات و اسباب کے ثم اختلفت الذنوب باختلاف اختلاف کی وجہ سے گناہ بھی مختلف اقسام کے الدواعى والأسباب، وحدَث ہو گئے ہیں اور ہر گناہ اپنے محرک اور سبب کی كل ذنب بمناسبة المحرك مناسبت سے پیدا ہوتا ہے.پس جو کوئی بھوک والجذاب فمَن أُصلِيَ ببلية کی آزمائش میں گرفتار ہے وہ جیب تراشی مجاعة، اضطر إلى طَرِّ وسرقة اور چوری کرنے پر مجبور ہو گیا، اور جس کی ومن ثقُل حاده بعيال و دَینِ عیال داری اور قرض کے بوجھ سے کمر جھک گئی اضطر إلى تخلف وعد و احتیال ہے وہ وعدہ خلافی ، حیلہ سازی اور جھوٹ بولنے ومين، ومن أصبا قلبه حسن پر مجبور ہو گیا ، اور جس کا دل نازک بدن جارية من العيد، اضطر إلى خائنة عورتوں میں سے کسی لڑکی کے حسن پر فریفتہ الأعين وتنجيس العين بالتعويد، ہو جائے وہ آنکھوں کی خیانت اور آنکھ کو گندہ ونقض التوبة والعهد والمواعيد.کرنے کی عادت اور توبہ شکنی ، عہد شکنی اور فكذالك فرّط فی جنب الله وعدے توڑنے پر مجبور ہو جاتا ہے.اسی طرح 99 كل أحد من الفاسقين و ان بد تحریکات میں سے کسی ایک کی وجہ سے الفاسقات، بتحريك من فاسق مردوں اور عورتوں میں سے ہر ایک التحريكات ثم إن للصحبة الله تعالیٰ کے احکامات میں کوتاہی کرتا ہے ، پھر والمقــانات تأثيرات، وفى صحبت اور میل ملاپ کی اپنی تاثیرات ہیں.مجالس السوء سموم و آفات بدی کی مجالس میں زہریں اور آفات ہیں.
لُجَّةُ النُّور 1+4 اردو ترجمہ.و مــن اسـتــحــكــم شــره مــن اور جس شخص کی بدی اس قسم کے میل جول سے المخالطات، فلا يُرجى بُرُؤُه مستحکم ہو جائے تو وفات کے وقت تک اُس کی إلى وقت الوفاة.ومن ضعف بہتری کی کوئی امید نہیں.اور جو برائی کی حالت وهرم في الشر فشره قوی میں کمزور اور بوڑھا ہو گیا تو اس کا شربھی قوی وشَيبه عصى، ولا يُصلح قلبه ہوتا ہے اور اس کا بڑھا پاسخت نا فرمان ہوتا ہے أسى و لا فلسفی، ويموت علی اور اس کے دل کی اصلاح نہ طبیب کر سکتا ہے الخبث ولا ينزع عن الغی، و اور نہ ہی فلسفی.وہ خباثت پر ہی مرجاتا ہے لیکن لا يفيء مَنْشَرُه إِلى الطَّيِّ.فإنه گراہی سے دستکش نہیں ہوتا.اور اس کا (بد) وافاه الشيب المعكس فما نامہ اعمال لیٹنے میں نہیں آتا.کیونکہ اُس کو كان له نذيرا، وولى العيش بدترین بڑھاپے نے آلیا ہے اور اسے کوئی النضير فما خاف تافها نذيرا.ہوشیار کرنے والا نہیں ہے، اور خوشحال زندگی بل زاد ميلانا إلى أموال الدنيا منہ موڑ چکی ہے اور جو تھوڑی باقی ہے اُس کا وعـقـارها، وضياعها ونُضارها.اُسے کوئی خوف نہیں بلکہ دنیا کے اموال ، اُس کی وحدائقها وثمارها، وسكنها جائداد، اُس کی جاگیریں، اُس کے سونے ، اُس وسكينتها، وزَهُرِها وزينتها کے باغوں ، اُس کے پھلوں ، اُس کا مسکن ، اُس والموت وقف على رأسه کی سکینت ، اُس کے پھول اور اُس کی زینت وقرب وقت نُعاسه، ومع ذالك كى طرف اُس کا میلان بڑھ گیا.جبکہ موت يود أن يكون له كل مافي | اُس کے سر پر کھڑی ہے اور اُس کی نیند ( یعنی الأرض من الخزائن والدفائن موت) کا وقت قریب آ پہنچا ہے.بایں ہمہ وہ والعلوم والفنون والبلاد چاہتا ہے کہ زمین میں موجود ہر چیز خزانے اور (١٠٠) والحصون، والبحار و العيون دفینے ، علوم اور فنون، شہر اور قلعے، دریا اور و الأفراس والدواب، والمحامد چشمے ، گھوڑے اور چار پائے ، محامد اور القاب،
لجَّةُ النُّور 1.6 اردو ترجمہ والألقاب، و تدابیر الدنیا دنیا کی تدابیر اور اس (زمین) کے مخفی رازوں کا وعلم بواطنها ، وحكم الصنائع علم اُس کو حاصل ہوجائے، نیز صنعتوں کی وأسرارها ومواطنها، وفتوح حکمتیں اور ان کے اسرار اور مقامات ، الغيب، وعلاج الشيب، ونسخة انكشافات غیب، بڑھاپے کا علاج اور کیمیا گری الكيمياء ، والعزائم المهلكة کا نسخہ ، دشمنوں کو ہلاک کر دینے والے عزائم ، للأعداء ، والأدوية المطولة عمر بڑھانے والی ادویات اور عملیات محبت و للحياة، وأعمال الحُبّ تسخير (جنات) ، سب کے سب اس کے والتسخيرات.ثم إن بعض ہو جائیں.پھر بعض عقائد ایسے ہیں جو العقائد مولدة للسيئات بدیوں کو جنم دینے والے ہیں اور عادتوں کی ومؤكدة لخبث العادات، كما خباثت کو مستحکم کرنے والے ہیں جیسا کہ أن مشركي الهند جوزوا النيك مشرکین ہند نے نرینہ اولاد نہ ہونے کی عـلــى سـبـيــل الــحـــرام عند عدم صورت میں اس مقصد کے حصول کی حرص میں الولد الذكر والطمع في هذا حرامکاری کے طریق پر بدکاری کو جائز قرار دیا المرام، فَيُرغبون نساء هم ہے.پس وہ خود اپنی بیویوں کو پوشیدہ دوست في اتخاذ الأخدان ، لعل ولدًا بنانے کی ترغیب دیتے ہیں.تا کہ اس کے يحصل به ولو بنيوك كثيرة ذریعہ بچہ حاصل ہو جائے.خواہ ایک عرصے إلى برهة من الزمان ويسمون تک کثرت سے بدکاری کرنے کے بعد ہی ہو.هذا العمل نیوگا و كان اور وہ اس عمل کو نیوگ کا نام دیتے ہیں.اور الحاشية.اعلم ان لفظ ترجمہ.واضح ہو کہ نیوگ کا لفظ نيك“ سے النيوك قد أخذ من النيك اخذ کیا گیا ہے.جو کہ کثرت جماع کی طرف اشارةً الى كثرة الجماع.فان اشارہ کرتا ہے.کیونکہ نیوگ ذيك کی جمع النيوك جمع النيك.والجمع ہے اور جمع کثرت پر دلالت کرتی ہے.منہ يدل على الكثرة و الاجتماع.منه ☆
لجَّةُ النُّور ۱۰۸ اردو ترجمہ بالحرى أن يسمّى بَوْكًا.وقد مناسب تو یہ تھا کہ اس کا نام ”بوگ“ (یعنی گدھا گدھی کا أكد في هذا الزمان لهذا العمل ملاپ ) رکھا جاتا.اس زمانہ میں اس فتیح عمل کی بہت القبيح، وحثوا عليه ورغبوا فيه تاکید کی جاتی ہے اور اعلانیہ اس پر تحریص و ترغیب بالتصريح، وبما أدخلوا هذه دلاتے ہیں.چونکہ انہوں نے ان امور باطلہ کو اپنے الأباطيل في الاعتقاد، اضطروا اعتقاد میں داخل کر لیا ہے وہ اس کو رواج دینے پر اور إلى أن يُروّجوها و يرقبوا مواقعها عید کے چاندوں کے انتظار کی طرح ان کے مواقع رقبة أهلة الأعياد.وكذالك كى تاک میں رہنے پر مجبور ہیں.اسی طرح بعض شاع في بعض المسلمين بعض مسلمانوں میں بھی بعض فاسد عقائد راہ پاگئے ہیں.العقائد الفاسدة، ورُوّجت اور حقیر متاع کے رواج کی طرح رواج پاگئے ہیں.كرواج الأمتعة الكاسدة، فمنها ان میں سے ایک یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ مہدی أنهم يقولون إن المهدى يخرج لوگوں کے سامنے غار سے نمودار ہوگا.اور منکروں کو على الناس من المغارة ، ويأخذ غفلت کی حالت میں پکڑ لے گا ، اور مسیح آسمان سے المنكرين على الغَرارة، نازل ہوگا ، اور اس کے ساتھ خدائے کبریا کے والمسيح ينزل من السماء ، فرشتے ہوں گے.پھر (نعوذ باللہ ) شیخین (یعنی ومعه ملائكة حضرة الكبرياء ، حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ ثم يُحيى الشيخان والأخروين عنہما ) اور دشمنانِ (اہلِ بیت ) میں سے دیگر کو زندہ من الأعداء ، فيقتلهما المسيحُ کرے گا.پس (نعوذ باللہ ) مسیح اور مہدی ان والمهدى بأشد الإيذاء.ويومئذ دونوں کو سخت اذیت کے ساتھ قتل کریں گے.اور يُعطى لكلّ من كان من الفرق اُس دن ہر فرد کو جو امامیہ فرقوں میں سے ہے عقاب الإمامية الجناحان کجناحی کے پروں کی طرح دو پر عطا کئے جائیں گے.کیونکہ الصقر بما أكلوا لحم صَحُبِ انہوں نے غیبت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے النبي بالغيبة، فيطيرون إلى صحابہ كا گوشت کھایا.پس وہ مسیح کے استقبال کے
لجَّةُ النُّور 1+9 اردو ترجمہ السماء لاستقبال المسيح لئے فرشتوں کی طرح آسمان کی طرف اڑیں كالملائكة، ثم يبتكون أعناق گے پھر اہل سنت والجماعت کے ہر فرد کی گردن كلّ من كان من أهل السنة، کاٹیں گے.کیونکہ وہ خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم بما كانوا يكرمون صحابہ کے صحابہ کی عزت و تکریم کیا کرتے تھے.نیز خير البرية.وبما كانوا يعادون شیعوں سے عداوت رکھا کرتے تھے اور وہ اس الشيعة، ولا يدخلون في هذه پاک معصوم مطہر فرقہ میں داخل نہیں ہوئے (۱۰۲) الفرقة المعصومة المطهرة، تھے.اُس دن اُن کے ہاتھوں سے کوئی ويومئذ لا يسلم من أيديهم سلامت نہیں رہے گا اور نہ روئے زمین پر کوئی ولا يبقى حيا على ظهر الأرض زندہ بچے گا سوائے اُس کے جس نے تمام إلا من فضل على جميع الناس لوگوں پر علی کو فضیلت دی.اور آپ کو وصی مانا عليا، وحسبه وصيَّا.ولأمراض اور لوگوں کی امراض کے لئے طبیب سمجھا.اور الناس آسيا، وآمن بخلافته الحقة آپ کی خلافت حقہ بلا فصل پر ایمان لایا.من غير فاصلة.ولعن الصحابة اور ( نعوذ باللہ ) سوائے چند جو لگ بھگ پانچ كلهم إلا قليلا الذين كانوا زهاء افراد کے ہیں باقی تمام صحابہ پر لعنت کی.اس خمسة.وكذالك انتصب أهل طرح اہلِ حدیث بھی حنفیوں ، شافعیوں.الحديث لإزراء الحنفية مالکیوں اور حنبلیوں کی عیب گیری کرنے لگ گئے.والشافعية والمالكية والحنبلية، اُن میں سے بعض نے بعض کو جاہل قرار دیا اور وجهل بعضُهم بعضًا، وقاموا دوسروں کو خطا کار ثابت کرنے کے لئے اٹھ للتخطية و قال النصارى إنا نحن کھڑے ہوئے.اور عیسائی کہتے ہیں کہ ہم واضح عـلـى الـحـق الصريح، ولا تنجو حق پر ہیں اور بجز مسیح کے خون (پر ایمان نفس إلا بدم المسيح، وسينزل لانے کے کوئی نفس نجات نہیں پائے گا اور عنقریب المسيح مع الملائكة المقربين مسیح مقرب فرشتوں کے ہمراہ نازل ہوگا.
لجَّةُ النُّور 11+ اردو ترجمہ فهناك يأخذ المسيح كل من پس تب مسیح ہر اُس شخص کو پکڑے گا جس نے اس کی كفَـر بــألوهيته ويذبحه الوہیت کا انکار کیا ہوگا اور اُسے قصابوں کی طرح كالقصابين.و يومئذ لا يخلص ذبح کرے گا.اور اس دن کوئی نجات نہیں پائے گا أحد إلا من آمن بالكفارة، ومن سوائے اُس کے جو کفارہ پر ایمان لایا.اور جو آمن فنجا ولو كان عبدا للنفس ایمان لے آیا تو وہ نجات پا گیا خواہ نفس امارہ کا ١٠٣ الأمارة.وقال الذين أشركوا من غلام ہی کیوں نہ ہو.اور اس ملک کے مشرک ہندو براهمة هذه الديار، إن الدین کہتے ہیں کہ حقیقی دین تو ہمارا دین ہی ہے.باقی ديننا والباقون كلهم وقود سب تو آگ کا ایندھن ہیں.پس حاصل کلام یہ کہ النار.فالحاصل أن الناس لوگ تم ڈالنے کے لئے اپنی اپنی شاخوں کا امتحان يمتحنون عيدانهم لقَعْضِ لے رہے ہیں.اور ایک دوسرے پر چڑھائی کر ويموج بعضهم فی بعض رہے ہیں.اور ہر بلندی اور پستی میں ایک ويصارعون ويتجاذبون ويُرعلون | دوسرے کو پچھاڑ رہے ہیں، کھینچ رہے ا رہے ہیں اور نیزہ في كل رفع وخفض، وقد زنی کر رہے ہیں.اور ایک دوسرے کو گرانے اور شمّروا عن ذراعيهم لِهَش جھاڑنے کے لئے آستینیں چڑھائے بیٹھے ہیں.ونفض وتراى طوفان لم يُر مثله اور ایک ایسا طوفان ظاہر ہو گیا ہے جس کی مثال من آدم إلى هذا الزمان، وترى آدم سے لے کر اس زمانہ تک نظر نہیں آتی.اور الناس كمصارعين فى ذالك تو اس میدان میں لوگوں کو باہم گشتی کرنے الميدان.وكتبوا رسائل و كتبا والوں کی طرح دیکھتا ہے.انہوں نے اتنے لا تعد ولا تحصى، وجاءت رسائل اور کتابیں لکھیں جن کا شمار ممکن نہیں.اور كقطرات البحر وحَصاة البر وہ دریا کے قطروں ، خشکی کے کنکروں اور والحصا وقد اجتمع جميعهم سنگریزوں کی طرح لا تعداد ہو گئی ہیں.وہ سب صائلين على الإسلام، و أجمروا اسلام پر حملہ آور ہوتے ہوئے اکٹھے ہو گئے ہیں اور
لُجَّةُ النُّور اردو ترجمہ عـلـى اسـتـيـصـالـه بالجهد التام، پوری کوشش سے اس کی بیخ کنی کے لئے متفق ہو گئے ورموا من قوس واحد لجرح دین ہیں.اور حضرت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کو خير الأنام، فإنه ناوا دينهم فى زخمی کرنے کے لئے ایک ہی کمان سے اُن سب نے سائر العقائد والأحكام، وما بقى تیر پھینکے.کیونکہ اسلام نے ہی ان کے دین کے تمام لديننا حماية إلا حماية الكريم عقائد اور احکامات میں مخالفت کی.سوائے خدائے العلام، وضاقت علينا الأرض کریم و علیم کی حمایت کے ہمارے دین کے لئے اور کوئی ۱۰۴ ) لتضايق الأيام.فاقتضت غيره حمایت باقی نہ رہی.اور تنگی ایام کی وجہ سے زمین ہم پر الله أن يحكم بينهم ويُنزل أمره تنگ ہوگئی.پس اللہ تعالیٰ کی غیرت نے تقاضا کیا کہ بالحق، ويُرى آية لالتيام القمر ان کے درمیان فیصلہ کرے اور اپنے امر کوحق کے ساتھ المنشق، ويضع الحرب ويؤيد نازل کرے.اور پھٹے ہوئے چاند کو جوڑنے کے لئے دينه بالنور، ويجمر جيش آياته نشان دکھلائے ، اور جنگ کو ختم کرے اور نور سے اپنے بالثغور.فإن الأقوام جاء وا دین کی تائید کرے اور اپنے نشانات کے لشکر کو سرحدوں جُمارَى، وتراهم من النهمة پر جمع کرے.کیونکہ تمام قو میں متحد ہو کر مقابلہ کے لئے کسکاری و ما هم بسکاری آئی ہیں، اور تو انہیں شدت حرص میں بدمستوں کی وصار الدين في أيديهم كأساری طرح پاتا ہے حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہیں.دین ان وإن الله رأى أعداءه أهلَ منعة کے ہاتھوں میں قیدیوں کی طرح ہو گیا.اللہ تعالیٰ نے وشدّة ، وتظاهرٍ وجَمُرة، اس کے دشمنوں کو دیکھا کہ بہت مزاحمت کرنے والے اور وجدة و ثروة.و مكر و حيلة خوب مضبوط ہیں.اور ایک دوسرے کی مدد کرنے والے وجَلادة وهمة ، وإيجاد و صنعة، اور سخت حملہ کرنے والے اور صاحب مال و دولت ہمکر اور وتجربة في المراء ومعرفة حیلہ کرنے والے، چالا کی اور ہمت والے صاحب ایجاد واستقلال وتُؤدة ، ة ، وتيقظ فی وصنعت ، خصومت میں تجربہ کار اور ماہر اور مستقل مزاج الحيل وبصيرة ، و وجد اور تحمل والے اور حیلوں میں دوراندیش اور بیدار مغز ہیں
لُجَّةُ النُّور ۱۱۲ اردو ترجمہ المسلمين غافلين ووجد فيهم اور مسلمانوں کو اُس نے غافل پایا.اور اُن میں رخوة وضعفًا وقلة المعلومات، سستى ، ضعف اور معلومات کی قلت ، دنیا میں والانهماك في الدنيا وعدم مستغرق، لا پرواہی ، کم ہمتی اور نیتوں کا بگاڑ مشاہدہ المبالاة، وقصور الهمم و اختلال کیا.اور اُس نے دین کو پردیسیوں کی طرح تنہا (۱۰۵) النيات، ورأى الدين منفردًا پایا.پس اس نے آسمان پر ایسے علوم اور نشانات كالغرباء ، فأعَدَّ ما يمكنه من تیار کئے جو دین کو تمکنت بخشیں.جیسا کہ زمین پر العلوم والآيات في السماء ، كما حیلے اور مکر تیار کئے گئے تھے جو ہوائے نفس سے أُعدت الحيل و المكائد في مخلوط تھے، اُس نے کمزوروں پر رحم کرتے ہوئے الغبراء ، مخلوطة بالأهواء ، اپنی طرف سے ایک شخص مبعوث کیا اور اپنے عرش وبعث رجلا من عندہ سے اُسے برگزیدہ بنایا اور اُس میں اپنی روح واصطفاه من عرشه، ونفخ فيه پھونکی.کیا تم تعجب کرتے ہو اور شکر نہیں کرتے اور من روحه، ترحما على الضعفاء زمانہ کی حالت کی طرف نہیں دیکھتے اور اللہ اور اس أتعجبون ولا تشكرون، وإلى كے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے فرمان پر غور و فکر هيئة الزمان لا تنظرون، وفی نہیں کرتے.اور ٹھٹھا کرتے ہو اور خوف نہیں قول الله ورسوله لا تفكرون کرتے تم اللہ تعالیٰ کے نشانات دیکھتے ہو اور پھر وتضحكون ولا تخافون، وترون ایسے گزر جاتے ہو گویا تم ان سے بالکل نا آشنا ہو.آیات الله ثم تمرون كأنكم کیا چاند اور سورج کو گرہن نہیں لگا اور یہ دونوں لا تؤانسون.أما خُسف القمر ( گرہن ) رمضان میں اکٹھے نہیں ہوئے؟ کیا والشمس و جُمِعَا في رمضان؟ صدی کے سر ( آغاز ) سے قریباً پانچواں حصہ گزر أما مضت على رأس المائة مُدَةً نہیں چکا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سچ فرمایا قريبا من خُمُسِها وصدق رسول تھا اور جھوٹ نہیں کہا تھا.اگر میرے علاوہ کوئی الله ومامان؟ فأَرُونى مجددًا اور مجدد ہے تو مجھے دکھاؤ ؟ کیا تم اللہ اور اس کے
لجَّةُ النُّور ۱۱۳ اردو ترجمہ من دوني إن كان أتكذبون قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو جھٹلاتے ہو الله ورسوله ولا تصدقون اور ان کے بیان کی تصدیق نہیں کرتے.کیا البيان، ولا تخافون المقتدر تم قادر اور جزا سزا دینے والے خدا سے الديان.أيها الأعزّة إن الزمان نہیں ڈرتے.اے عزیزو! زمانہ ہر ایک قد فسد من كل جهة و جنب، جہت اور ہر ایک پہلو سے خراب ہو گیا ہے.وأحاط الناس كل نوع جرم اور لوگوں کو ہر قسم کے جرم اور گناہ نے گھیر لیا ١٠٦) وذنب.قد كثرت البدعات ہے.بدعات اور رذیل کاموں کی کثرت والرذائل، وقلت الأخلاق ہو گئی ہے اور اخلاق فاضلہ اور صفات حمیدہ الفاضلة والشمائل، وصار کم ہوگئی ہیں.راست گوئی کبریت احمر کی صدق الحديث كالكبريت طرح نایاب ہوگئی ہے.اور اخلاص کے الأحمر، والإخلاص في التذكير ساتھ نصیحت کرنا سب سے مشکل خُلق أشَقُّ السِيرِ، وتعود الناس تتبع ہو گیا ہے.دوسروں کی لغزشوں کی تلاش، العشرات وكتمان المکارم خوبیوں اور نیکیوں کو چھپانا ، احسان والحسنات، وكفران الصنيعة فراموشی کرنا ، دوستیوں کو توڑنا اور ماں وإدحاض المودات ، و عقوق باپ کی نافرمانی کرنے کولوگوں نے عادت الوالدين والوالدات، ومال بنالیا ہے.دل سچی دوستی کی بجائے جنگ کی الخواطر إلى المصاف من طرف مائل ہیں.انہوں نے محبت اور بھائی المصافات، وفسخوا عهود چارہ کے عہد کو توڑا اور وہ چیز اختیار کی جو المحبة و المؤاخاة، واختاروا تقویٰ اور پرہیز گاری کی سیرت کے خلاف ما يباين الورع وسِيَرَ التقاة ہے.وہ عورتوں کی طرف دوستی اور شدت محبت يتمايلون على النساء مكلافین سے مائل ہوتے ہیں، اور اللہ سے جو کہ سب ولا يحبون اللہ احسن المحبوبين محبوبوں سے حسین تر ہے محبت نہیں کرتے.
لجَّةُ النُّور ۱۱۴ اردو ترجمہ كلفوا بجوار زانیات، وأولعوا وہ زانی لڑکیوں کے دلدادہ ہیں اور گانوں اور گانے و بأغاني ومغنيات.وترى والیوں پر فریفتہ ہوگئے ہیں.تو دیکھتا ہے کہ مساجد المساجد خالية من ذاكرين ذکر کرنے والے مردوں اور ذکر کرنے والی عورتوں وذاكرات وطلبوا فی وجوہ سے خالی ہیں.وہ نوخیز لڑکوں کے چہروں میں الغلمان لذة وسرورًا، وتركوا لذت و سرور تلاش کرتے ہیں.اور ہمارے رب کو ربّنا مهجورا يتكلفون انہوں نے مہجور چھوڑ دیا ہے.وہ اس حقیر دنیا اور ١٠ الكُلف للدنيا الدنية وأمور الرياء ریا کاری کے امور کے لئے مشقتیں برداشت کرتے و يُسنّى لهم بذل الأموال قصد ہیں.اپنی خواہشات کے قصد نے مال خرچ کرنا اُن الأهواء وتجد كثيرا منهم کے لئے آسان کر دیا ہے.تو اُن میں سے بہتوں کو ضاقت صدورهم و کثر کبر هم پائے گا کہ اُن کے سینے تنگ ہو گئے ہیں.اور اُن کا و غرورهم.يضربون نساء هم کبر اور غرور بڑھ گیا ہے وہ اپنی بیویوں اور خادموں کو وحفدتهم على أدنى ذنب من زیادہ نمک ہونے اور آٹے کے پتلے ہونے جیسے التمليح والإمراخ، وكادوا أن معمولى قصوروں پر مارتے ہیں.قریب ہے کہ وہ يشدّ خوهم على أن لم يأتوا اُن کے سر پھوڑ دیں محض اس بات پر کہ وہ کھانے عند الطعام بالنقاخ، وربما کے وقت ٹھنڈا شیریں پانی کیوں نہیں لائے.اور بسا يلطمونهم على أن المباءة اوقات انہیں صرف اس بات پر طمانچے مارتے ہیں ماكسحتُ أو الزرابي ما بيشت، کہ ان کی) جائے سکونت پر جھاڑو نہیں دیا گیا یا أو النمارق مــا صـفـفت قالین نہیں بچھائے گئے.یا تکیے صف بہ صف نہیں و يكلحون ويعبسون ويصلقون رکھے گئے.اور وہ تیوری چڑھائے ہوئے ہوتے ہیں.ويصرخون كأنهم يموتون منہ بسورے ہوئے دانت پیستے ہیں اور ایسے چلاتے ويرفعون الأصوات ومن اور چیختے ہیں گویا کہ وہ مرا چاہتے ہیں.وہ آواز میں الغضب يرتعدون ويدعون بلند کرتے ہیں اور غصہ سے کانپنے لگتے ہیں.وہ
لجة النُّور ۱۱۵ اردو ترجمہ المساكين وكالكلاب يُخسِئون، مسکینوں کو دھکے دیتے ہیں اور انہیں کتوں کو وإذا اضطروا إليهم لغرض دھتکارنے کی طرح دھتکارتے ہیں.اور جب وہ کسی فيخلبون ولا يُخلصون وإِن بَطأ غرض کے لئے ان (مسکینوں) کے محتاج ہو جائیں تو خادم في مجيئه فيضربون حتی فریب کاری سے کام لیتے ہیں لیکن اخلاص نہیں يقرب الحَيْنَ، ويعاقبون بأنی رکھتے ، اور اگر خادم آنے میں دیر کر دے تو وہ اسے و أيـن ويـاكـلـون الخـدام إن مارتے ہیں یہاں تک کہ وہ موت کے قریب پہنچ جاتا ۱۰۸ لم يحضروا الطعام على أوقاته ہے.اور انہیں سزا دیتے ہیں کہ تم کہاں تھے کدھر ويمتحنون اللحم ويجنبون علی تھے.وہ نوکروں کو کاٹ کھاتے ہیں اگر وہ کھانا وقت إيهاته.ويُبدءُ ون خادمًا عاقلا ان پر حاضر نہ کریں.وہ گوشت کا معائنہ کرتے ہیں اور كان لا يتعود الظلم والجور، اس سے ( ذراسی) بُو آنے پر پسلیاں تو ڑ دیتے ہیں.ويبساون بظالم وإن كان يشابه عقلمند خادم اگر ظلم و جور کا عادی نہ ہو ، تو اسے گالیاں الثور.يظلمون أرامل وإن كن سکتے ہیں.اور ظالم سے انس رکھتے ہیں خواہ وہ بیل قريبًا منهم ومن جيرانهم، أو سے مشابہ ہو.وہ بیواؤں پر ظلم کرتے ہیں خواہ وہ اُن قريبة و من بنات إخوانهم.وإن كى قریبی اور پڑوسی ہوں یا اُن کی قرابت دار اور ان كان لأحد منهم أخ أو أخان کے بھائیوں کی بیٹیوں میں سے ہوں.اور اگر اُن جائعين، فلا يُلقمهما لقمة میں سے کسی کا ایک یا دو بھائی بھوکے ہوں تو ان کو كالإخوان.وإن يرى أنهما قریب بھائیوں کی طرح ایک لقمہ بھی نہیں دیتا خواہ وہ یہ دیکھ من الموت ولدَغهما الجوع رہا ہو کہ وہ دونوں موت کے قریب ہیں.اور بھوک كالثعبان.وإن جاءت عاهرة نے انہیں سانپ کی طرح ڈس لیا ہے.اور اگر کوئی فيبتدر فتح الباب، ويتلقاها زانیہ عورت آجائے تو دروازہ کھولنے کے لئے لپکتا بالترحاب.و ما كان لجار ان ہے اور مرحبا کہتے ہوئے اسے ملتا ہے لیکن کسی يحلّ ذراه ويتلمّظ بقراه، وإن ہمسائے کی یہ مجال نہیں کہ اُس کے صحن میں اُترے
لجَّةُ النُّور Σ اردو ترجمہ قطعه الجوع بمداه يتجسم اور اُس کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہو خواہ لأجل الأكابر أُكُلا، ويُهيّأ لهم بھوک اُسے اپنی چھریوں سے کاٹ رہی ہو.وہ كلّ ما يؤكل ولا يراهم علی بڑے لوگوں کے کھانے کے لئے تکلف کرتا ہے نفسه كلا بل يجمع لهم من اور ان کے لئے ہر قسم کا کھانا مہیا کرتا ہے، اور انہیں (۱۰۹) جميع الألوان ما كل، وإن اپنے نفس پر بوجھ نہیں سمجھتا بلکہ ان کے لئے قسماقسم هاضت الأكل.ويسوم کے کھانے تیار کرتا ہے خواہ کھانے والے کو ہیضہ ہی التكليف في سبل الریاء ہو جائے.ریا کی راہوں میں تکلیف برداشت کرتا ولا يُعطى السائل ما حضر من ہے.اور رات کے کھانے سے جو موجود ہو سوالی کو العشاء ولا ينظر بخُلقِ سَبْط نہیں دیتا.اور بھوکے کی طرف خوش خلقی سے إلى ذى مجاعة، ويسب السائل نہیں دیکھتا.وہ سائل کو گالیاں دیتا اور مارتا ہے اگر ويضرب إن وقف إلى ساعة وہ ایک گھڑی بھی کھڑا رہے.وہ یہ نہیں دیکھتا کہ ولا يرى أن السائل جاء ہ فی لیل سوالی اس کے پاس اندھیری رات میں آیا ہے اور دجى، و قصده علی ما به من اس کو جو تکلیف اٹھا کر اس کے پاس آیا ہے اور الوجی ، وظنه مضيفا یعطی اسے ایسا مہمان نواز سمجھتا ہے جو خدائے لطیف رغيفا، ويخاف ربا لطيفا سے ڈر کر اسے روٹی دے دے گا.پس وہ اسے فيدعه من بيته ولا يرحمه مع اپنے گھر سے دھکے دیتا ہے اور یہ علم رکھنے کے علمه على عدم موئل، و إن كان با وجود کہ اس کا کوئی ٹھکانہ نہیں اس پر رحم نہیں کرتا ما ذاق مُذ يومين طَعم مأكل ، وما خواہ اس نے دو دن سے کھانے کا ذائقہ نہ چکھا يفكر في أن الغريب أين يذهب ہو، اور یہ بھی نہیں سوچتا کہ یہ غریب بے چارہ في ظلام مُسبل، وما يفعل عند تاریک و تاررات میں کہاں جائے گا اور درد اور تألّم وتَمَلُمُل.فالحاصل أن اضطراب کے عالم میں کیا کرے گا.حاصل کلام یہ المواساة قـد قـلـت، ومصائب | که غمخواری کم ہوگئی ہے اور کمزوروں کی مصیبتیں
لجة النُّور ۱۱۷ اردو ترجمہ الضعفاء جلتُ ، و نسى المودة بڑھ گئی ہیں مشرق و مغرب میں رہنے والے ہر شخص و صلة الرحم كلُّ مَن كان في نے دوستی اور صلہ رحمی کو فراموش کر دیا ہے.اور رشتہ المشارق والمغارب، وصارت دار بچھوؤں کی طرح ہو گئے ہیں.اسی لئے وہ شخص ۱۱۰ الأقارب كالعقارب، ولأجل جسے بھوک ہنگائے پھرتی ہے وہ اپنا گھر بار چھوڑ دیتا ذالك يترك من ساقه السَغَبُ ہے اور چدھر افلاس اُسے لے جائے اُدھر ہی چلا جاتا الأهل والدار، ويذهب این ہے.اور افلاس اسے) جیسے گھمائے ویسے ہی گردش يُذهبه الفقر ويدور كيف أدار کرتا ہے اور پارہ پارہ جگر اور بہتے ہوئے آنسوؤں کے و يفصل عن القُربى بكبد ساتھ اپنے پیاروں سے جدا ہو جاتا ہے.یہاں تک مرضوضة.ودموع مفضوضة کہ یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ زندہ ہے، تا کہ اس حتى لا يُعرَف أَحَى فيُتَوقَّعَ ، ام کے (لوٹنے کا انتظار کیا جائے ، یاوہ کسی خالی قبر کے أُودِعَ اللحدَ البَلْقَعَ، ويصرخ في سپرد کر دیا گیا ہے.حالانکہ وہ پردیس میں یہ کہتے الغربة قائلا أين أنت یا زوجی یا ہوئے چلا رہا ہے کہ کہاں ہواے میری بیوی ! اور ولدى.وإنّي أهلكنى الهَجُر اے میرے بیٹے ! مجھے (تمہاری ) جدائی نے ولكن كيف أصل إليكم بصفر بلاک کر دیا ہے لیکن میں خالی ہاتھ کیسے تمہارے يدى.ويقول يَا أَسَفى على وطنى پاس آؤں.اور کہتا ہے ہائے میرا وطن ! اور اس کا ويضجر قلبه وهو يُخرِد، ولا دل تنگ ہو رہا ہوتا ہے.اور (شرم سے ) بولتا ہی يكون له أحد أن يرقش حکایتہ نہیں.اور اس کا کوئی بھی ایسا نہیں جو کہ اس کی على ما يسرد، ثم يسعى بخبره بیان کرده حکایت لکھے پھر تیز رفتار گھوڑے کی طرح إلى وطنه كما يسعى الأجرد اُس کی خبر اُس کے وطن کی طرف لے دوڑے.ولا يستبطنه أحد عن مرتاه ولا اور اُس کا پوشیدہ حالِ دل کوئی نہیں پوچھتا.اور يُعينه في استضمام زوجه وفتاه ، کوئی اُس کو بیوی بچوں سے ملانے میں اُس کی مدد ولا يعطى له نصاب من المال نہیں کرتا اور نہ کوئی اُسے بقدر ضرورت مال ملتا ہے 11
لجة النُّور ۱۱۸ اردو ترجمہ ليكفل زوجه وابنه في الحال.تا کہ وہ فوری طور پر اپنے بیوی بچوں کی کفالت کر وقد تكون له بنت جاوزت سکے.بعض اوقات اُس کی بیٹی ہوتی ہے جو بلوغت الإعصار، وهي كعائس في بيته کی عمر سے تجاوز کر چکی ہوتی ہے اور وہ اُس عورت کی وكادت أن لا تجانس الأبكار طرح ہو جاتی ہے جس کی جوانی کی عمر اس کے (ماں فيكون هذا الرجل صيدا لهذه باپ کے گھر میں ہی گزر چکی ہو.اور قریب ہے الأفكار، ويموت قبل وقت کہ وہ کنواریوں کے مشابہ نہ رہے.پس ایسا شخص الاحتضار، ويُمِرُّ في حلقه ماء انہی فکروں کا شکار ہوجاتا ہے.اور موت کا وقت عذب ويتقضى علیه عذاب آنے سے پہلے ہی مر جاتا ہے.میٹھا پانی بھی اُس فیمشی مبهوتا كأنه مصاب کے حلق میں کڑوا ہو جاتا ہے.اور اس پر عذاب آجاتا ويستدين فلا يُعطون من المال ہے، پس وہ حواس باختہ چلتا ہے گویا کہ وہ پاگل قسطا، وإن يكتب لهم به قطَّا ہے.وہ قرض مانگتا ہے لیکن لوگ اُسے مال کا ایک ويستقرى الحيل ولا يجد أقواتًا، حصہ بھی نہیں دیتے خواہ وہ انہیں اس کی تحریر بھی كأنه ورد أرضًا قاطًا ولا یری دے.اور وہ مختلف تدبیریں اختیار کرتا ہے لیکن من حزب الصنع و إن يستنفذ فى قُوت لَا يَمُوت بھی نہیں پاتا، گویا کہ وہ قحط زدہ زمین ثنائهم الوسع، ولا يشاهد پر چلا گیا ہے اور وہ کسی گروہ سے حسن سلوک نہیں پاتا الطول، ولو أطال القول، ولا خواہ وہ اُن کی تعریفوں میں ساری طاقت خرچ کر يجد منهم دواء الطَوَى، وإن نشر دے.اور احسان نہیں دیکھتا خواہ بات کتنی ہی لمبی کر من وَشْي سَمُرِهِ أو طَوَى.دے.وہ ان سے بھوک کی دوا نہیں پاتا خواہ وہ اپنے وكذالك يمتد ليله المُبير، افسانے کی رنگینی کو پھیلائے یا سمیٹے.اسی طرح اس ولا يجشر الصبح المنیر کی ہلاک کر دینے والی رات لمبی ہو جاتی ہے اور و تبسط عليه ليله جناحًا لا تغيب روشن صبح طلوع نہیں ہوتی.اور اس پر وہ رات اپنے شوائبها، ولا تشيب ذوائبها.پر پھیلا دیتی ہے جس کی مکروہات ختم نہیں ہوتیں.
لجَّةُ النُّور ۱۱۹ اردو ترجمہ هذا حاله وأخوه المترف اور سیاہ زلفیں سفید نہیں ہوتیں.یہ اس کا حال ہے يطمر طمورَ الغزالة، وينوم جبکہ ناز و نعم میں پلا اس کا بھائی ہرن کی طرح إلى طلوع الغَزالة.لا تُرفع چھلانگیں لگا رہا ہے اور آفتاب کے طلوع ہونے يده للصلات، ولا يجنح تک سوتا رہتا ہے.اُس کا ہاتھ عطیہ بخشنے کے لئے صلبه للصَّلوة.يسعى نہیں اٹھتا.اور نہ اُس کی کمر نماز کے لئے جھکتی ہے كالبابورة في غُلَوائه ، ويستر اور اپنی سرکشیوں میں ریل کی طرح دوڑتا ہے اور جهلاته بثوب خيلائه.اپنی جہالتوں کی اپنے تکبر کے لباس سے ستر پوشی لا يعلم كيف تستطیر کرتا ہے.اس کو یہ علم بھی نہیں کہ وطن اور بیٹے سے صدوعُ الكبد عند غلبة ملنے کے شوق کے غلبہ کے وقت جگر کے ٹکڑے کس الحنين إلى الوطن والولد.طرح پارہ پارہ ہو جاتے ہیں.وہ دولت اپنی يُحرز العين في صُرته، تھیلی میں جمع کرتا رہتا ہے اور اُسی سے اُس کے وبها يبرق أسارير مسرته پُر مسرت چہرے کے خط و خال تمتماتے ہیں اور وكذالك يُسنَّى ابتلاء اِس طرح اُس کی کامیابی بطور آزمائش مہیا ہو جاتی ماحُه ويبسط جناحہ ہے اور اُس کے باز و فراخ کر دیئے جاتے ہیں.پس فیعمـى عـليه طريق الاهتداء ، اُس پر ہدایت پانے کی راہ پوشیدہ ہو جاتی ہے اور اُس ويجره شقوته إلى العماية كى بدبختی اسے بے راہ روی اور گمراہی کی طرف لے والعمياء ، ويظن أن دولته جاتی ہے وہ یہ گمان کرتا ہے کہ اُس کی دولت اُس کے من علمه و دهائه لا من علم اور اُس کی ہوشیاری کی وجہ سے ہے نہ کہ ظاہری و قسام آلائه و نعمائه باطنی نعمتیں تقسیم کرنے والے خدا کی طرف سے.وہ مدح عقله ويقول إنی اپنی عقل کی تعریف کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے به حزتُ ما اشتھیٹ، جس چیز کی خواہش کی اسی کے ذریعہ اُسے حاصل کر وما حوى إخواني ما حویت لیا، اور میرے بھائیوں نے وہ ( مال ) جمع نہیں کیا
لجَّةُ النُّور ۱۲۰ اردو ترجمہ ۱۳) وإني ما آمنتُ بالرسل وتعافیت جو میں نے کر لیا ہے اور میں رسولوں پر ایمان بھی فلم ما عُذبت إن أجرمت نہیں لایا بلکہ کراہت کرتا ہوں.پس اگر میں نے أو جنيت ومن الجرائم التى گناہ یا جرم کا ارتکاب کیا ہے تو کیوں مجھے عذاب كثرت فی المسلمین کبر نہیں دیا جاتا.وہ جرائم جن کی مسلمانوں میں کثرت ونخوة كالشياطين، فمن كان ہے اُن میں سے ایک شیاطین جیسا تکبر اور نخوت يحسب نفسه من العلماء يُرِی ہے، پس جو کوئی اپنے آپ کو علماء میں سے خیال کرتا مزايا عـلـمـه بأنواع الخيلاء ، ہے وہ اپنے علم کی فضیلتوں کو مختلف قسم کے تکبر اور خود ويذكر الآخرين كالمحقرین پسندی سے ظاہر کرتا ہے اور دوسروں کا حقیروں اور المزدرين.ويتوفّر غضبًا إذا قيل گھٹیا لوگوں کی طرح ذکر کرتا ہے.اگر کہا جائے کہ وہ إنهم من العالمين، ويشمخ بأنفه بھی علماء میں سے ہیں تو غصے سے بھڑک اٹھتا ہے اور أنفا عند ذكر الغير، ويقول غیر کے ذکر کے وقت اپنی ناک بھوں چڑھاتا ہے، دَعُوا ذكره فإنه كالحمار أو اور کہتا ہے اُس کے ذکر کو دفع کرو وہ تو گدھے یا گورخر الغير.ثم يـحـمـد نفسه صَلَفًا کی طرح ہے.پھر متکبروں کی طرح لاف زنی كالمستكبرين، ليعتلق به الناس کرتے ہوئے خود اپنے نفس کی تعریف کرتا ہے اعتلاق العاشقين.ويتقلب في تاکہ لوگ اس سے عاشقوں کی طرح چمٹ جائیں.أقاليب، ويخبط في أساليب، وہ طرح طرح کے سانچوں میں ڈھلتا ہے اور مختلف فیدعی تـــارة أنه من الأدباء ، راہوں میں بھٹکتا ہے کبھی دعوی کرتا ہے کہ وہ ادباء ولا يبلغ شأنه أحد من البلغاء میں سے ہے اور اہل بلاغت میں سے کوئی اُس کی ويسأل الأقران كالصبيان عن شان کو نہیں پہنچ سکتا.وہ اپنے ساتھیوں سے بچوں کی التراكيب النحوية والصيغة، طرح نحو کی تراکیب اور صیغوں کے بارے میں ويقطع على الناس كلامهم سوال پوچھتا ہے.اور غلطی پکڑنے کے لئے لوگوں للتخطية، ويبدى ناجذيه على كى قطع کلامی کرتا ہے ایک لفظ (کے اختلاف) پر "
لجة النُّور ۱۲۱ اردو ترجمہ لفظ كالكلاب و یزعم نفسه کتوں کی طرح اپنی کچلیاں تک نکال لیتا ہے اور ( ۱۴ ) عـلـــى الـصـحـة والـصـواب.اپنے آپ کو برحق اور صحیح خیال کرتا ہے.اسی طرح وكذالك يزعم هذا الرجل مرة کبھی یہ شخص خیال کرتا ہے کہ وہ اطباء میں سے أنه من الأطباء ، وفاق الكلّ في ہے، اور مرض کی تشخیص کرنے اور دوا تجویز کرنے تشخيص الداء وتجويز الدواء.میں سب پر فوقیت رکھتا ہے.اور بعض اوقات ويبرز طورًا فى زى الفقهاء ، فقہاء کے لبادہ میں ظاہر ہوتا ہے، اور کبھی اس ويشير حينًا إلى أنه ظفر بنسخة طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ نسخہ کیمیاء حاصل الكيمياء ثم إذا فتن فی موطن کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے.پھر جب فرسان اليراعة، وأرباب البراعة، سواران قلم اور ارباب فضل و ہنر کے میدان میں فثبت أنه لا يقدر على أن ينقح آزمایا جائے تو ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ یہ بھی الإنشاء ، ويتصرف فيه كيف قدرت نہیں رکھتا کہ درست تحریر لکھ سکے اور اس شاء، بل يظهر أنه أعجَمُ میں جس طرح چاہے تصرف کر سکے ، بلکہ یہ ظاہر ويضـاهـي الـعـجـماءَ، ولا يعلم ہوتا ہے کہ وہ گونگا ہے اور چوپایوں سے مشابہ ما الأدب ولا يدرى هذه الطريقة ہے اور نہیں جانتا کہ ادب کیا ہے اور اس روشن الغراء ثم إذا عُرض عليه طریقے سے بے خبر ہے.پھر جب اُس کے المرضى للمداواة ، كما ادعى سامنے علاج کی غرض سے مریضوں کو پیش کیا في بعض الأوقات، فما كان ان جائے جیسا کہ وہ بعض اوقات دعوی کیا کرتا تھا تو يفرق بين السكتة والسبات اُس کو اتنی بھی استطاعت نہیں ہوتی کہ سکتہ اور وربما يحسب الدقَ لَفِقةً، نیند میں فرق کر سکے.بسا اوقات وہ تپ دق کو وانطباق المَرِيءِ ذبحةً، ويسمى بلغمی بخار اور انطباق مری کو ذبحہ خیال کرتا السَبَلَ سُلاقًا، وضيق النفسِ ہے اور سَبَل (آشوب چشم ) کو سلاق ( پلکوں حُنّاقًا، ويستعمل في مواضع کا جھڑنا ) اور دمہ کو خناق کا نام دیتا ہے.بدن کو گلے کی نالی میں سوزش ہو کر اس کا تنگ ہو جانا (Angina Pectoris) کے فریحہ صدر یہ سوزش سینہ، سینے کا درد
لجة النُّور ۱۲۲ اردو ترجمہ التسخين كل ما هو مُطفی گرمی پہنچانے کے مواقع پر گرمی ختم کرنے (۱۱۵) للحرارة ، ومبرد للمعدة، والے اور معدہ کو ٹھنڈا کرنے والی دوائیں ويأمر بأن يؤتى المريضُ كثيرًا استعمال کرتا ہے ، اور حکم دیتا ہے کہ مریض کو بہت من الخس و الكافور والكزبرة، سا سلاد، کافور اور دھنیا دیا جائے اور آب جو اس ويحسب له كشك الشعیر کے لئے بہترین غذا سمجھتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ أجود الأغذية ويأمر أن يتجنّب ( مريض) گوشت ، گرم مصالحوں سے پر ہیز کیا اللحم و الأبازير الحارة، کرے اور گرم چیزوں میں سے کسی کے قریب بھی ولا يقرب شيئًا من الأشياء نہ جائے.پس مریض کا آخری انجام یہ ہوتا ہے کہ المسخّنة، فيكون آخر أمر سر سے لے کر شرمگاہ تک اس کے بدن میں العليل ، أن الأورام الباردة ٹھنڈے ورم پیدا ہو جاتے ہیں.اور بعض طبائع تحدث في بدنه من الرأس إلى میں پیٹ زیادہ پھول جاتا ہے یا کھانسی کی شدت الإحليل، وفي بعض الطبائع سے مریض ہلاک ہو جاتا ہے یا حرکت قلب تزيد النفح أو يهلك المريضُ بند ہو جاتی ہے.اور بیمار فورا مر جاتا ہے.پس ان من شدة السعال، أو تسكن جیسے طبیبوں کی وجہ سے ہی قبریں زیادہ ہوتی ہیں حركة القلب فيموت السقیم اور آبادیوں کی رونق کم ہو جاتی ہے.اور جو لمبا في الحال.فبمثل تلك الأطباء عرصہ اُن کے زیر علاج رہا تو اسے تو موت سے يكثر القبور ويقل رونق چھٹکارا نہیں، کتنی ہی آنکھیں ہیں جو انہوں نے العمارات، ومن أطال المكث پھوڑ دیں.اور کتنی ہی ٹانگیں ہیں جنہیں انہوں تحت علاجهم فلا بد من نے لنگڑا کر دیا.اور کتنے ہی بچے ہیں جنہیں الممات.وكم من أعين ،فَقَؤُوها چیچک یا خسرہ ہوا تو انہوں نے اپنی غلطیوں کی وكم من أرجل أعرجوها وجہ سے ان بچوں کو دفن کیا.اور وہ ان حکیموں وكم من صبيان بُدِءُ وُا فدفنوهم | کے ہاتھوں اپنی موت کی وجہ سے نجات پاگئے.
لجة النُّور ۱۲۳ اردو ترجمہ بخطأهم، ونجوا من أيديهم مريض انہیں مرغن غذائیں کھلاتے ہیں خواہ اُن بفنائهم.يتمـاهـم المرضی کے اپنے کھیتوں میں جھاڑیاں ہی اُگی ہوں.وہ وإِنْ يُجبأوا الزرع و يشربون ان کی بکریوں اور گائیوں میں سے ہر دودھ دینے لبن كلّ لبون من غنمهم و بقرهم والی کا اس قدر دودھ پی جاتے ہیں کہ دودھ کم ہو ١١٦ کے حتى تُبكاً الدَرُ وتُخْلِي الضَرُعُ.جاتا ہے اور تھن خالی ہوجاتا ہے.پھر ان ثم يأتيهم الموت بالحسرات ( مریضوں) کو حسرت کے ساتھ موت آتی ہے.ويلعنونهم عند فراق الأبناء اور وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی جدائی کے وقت والبنات.وقد يدعى هؤلاء ان پر لعنت بھیجتے ہیں.کبھی یہ جھوٹے لوگ دعویٰ الكذابون بأنهم يجعلون کرتے ہیں کہ وہ بانجھ عورت کو کثیر الاولاد بنا دیں العاقر ضانِا، والكادِءَ نامیا گے.اور بنجر زمین کو تیزی سے نشو ونما پانے والی اور زانيا، ويؤتون الناسَ بنات وبنين، لہلہاتے کھیت والی بنادیں گے.وہ لوگوں کو بیٹیاں وإن زَنــوا الثمانین، ویری اور بیٹے دیں گے خواہ وہ اتنی سال کے ہو گئے ہوں الصبي بدوائهم إخوةً بعد اور وہ کہتے ہیں کہ بچہ اُن کی دوا سے ماں باپ کی ما كان عجزةً.وكذالك آخرى اولاد ہوتے ہوئے بھی مزید بھائیوں کو يقولون إنا نكف المرض من دیکھے گا.اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ ہم مرض کو بڑھنے اعتدائه، و نجعل العلیل سے روکتے ہیں اور مریض کو (کمر کے ) جھک کنخيل بعد انحنائه ومن جانے کے بعد بھی کھجور کے درخت کی طرح أراد أن يمرأه الطعام ويتقوّى (سيدها) کر دیتے ہیں.اور جو یہ چاہتا ہے کہ کھانا العظام، فليأكل معجوننا اسے ہضم ہو جائے اور ہڈیاں مضبوط ہوں تو چاہیے الكبير.وسينظر في أسبوع کہ وہ ہماری معجونِ کبیر کھائے.پس وہ ایک ہفتہ التأثير.و إذا استعمل الناس میں (اس کی) تاثیر دیکھ لے گا اور جب لوگ اس دواءه وما رأوا إلّا النقصان کی دوائی استعمال کرتے ہیں تو صرف نقصان ہی 117
لجَّةُ النُّور ۱۲۴ اردو ترجمہ فعلموا أن الرجل قدمان، دیکھتے ہیں پس وہ جان لیتے ہیں کہ اس آدمی نے وأتبعوه اللعان.وكذالك محض جھوٹ بولا ہے اور اس کے بعد اس پر لعنت يكذبون ولا يحسبونه سُبَةً بھیجتے ہیں اسی طرح وہ جھوٹ بولتے ہیں اور اسے وبالدجل يجعلون الكذب عار نہیں سمجھتے.اور فریب کاری سے جھوٹ کا گنبد قبة.وكذالك إذا ادعى بناتے ہیں.اسی طرح جب ان میں سے کوئی دعوئی أحد منهم أنه فقيه و من کرتا ہے کہ وہ فقیہ ہے اور محدثین میں سے ہے تو المحدثين، فثبت فی آخر آخر کار یہی ثابت ہوتا ہے کہ وہ جاہل ہے اور دین الأمر أنه جاهل ولا يعلم كا علم نہیں رکھتا.عالم اور جاہل ، تندرست اور رسل کا الدين.ولا يخفى عالم و جُهول مریض پوشیدہ نہیں رہ سکتے.اور میں اس میں ولا صحيح ومسلول.وإنّي في صاحب تجربہ ہوں، میں نے انہیں آزمایا اور هذه صاحب التجربة، وانتقدتهم انہیں مردہ کی طرح پایا.وہ اکاذیب قبیحہ میں یکتا فوجدتهم كالميتة.إنهم تفردوا ہیں اور اونٹ کی طرح ( اُن کے بدن پر ) طاعون في التقارير، وأغَدُّوا كالبعير.کے پھوڑے ہیں وہ اتنا کھاتے ہیں کہ معدہ اُن پر يأكلون حتى ينقلب عليهم الٹ پڑتا ہے اور فرش پر ہی لے کر دیتے ہیں.وہ المعدة وينفضوا على الفراش، حق اور اس کی طلب سے دور ہو گئے ہیں پس آج وبعدوا عن الحق وطلبه فليسوا نہ وہ شمع کی طرح ہیں اور نہ پروانے کی طرح.انہوں اليوم كالشمع ولا كالفراش نے ملت اسلامیہ ) اور حسین و جمیل نبی کریم تركوا الـمـلـة ومـا قـالـه النبي صلى اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو ترک کر دیا، اور الصبيح، وسقطوا كاذبة اس طرح گرے جیسے لکھیاں پیپ والے زخم پر تسقط على جرح يقيحُ.و إذا گرتی ہیں اور جب اُن سے اُن کی گندگی دور ہو جاتی غاب عنهم قَذَرُهم فضاقوا لها ہے تو اُس کے لئے اُن کے دل تنگ ہو جاتے ہیں، ذَرُعًا، وما ملکوا صبر اولا نہ اُن کے پاس صبر ہے اور نہ پر ہیز گاری
لجَّةُ النُّور ۱۲۵ اردو ترجمہ ورعا والله إنهم قد أطاعوا | اللہ کی قسم ! انہوں نے نفس اور اس کے تسلط کی النفس وسلطانها.وتعوّدوا اطاعت کی.اور شہوات اور ان کے شیطان کی الشهوات وشيطانها.يدورون عادت اختیار کر لی.وہ دولتمندوں ، آسودہ حالوں، على أبواب أهل الثروة خوش نصیبوں، اور زمینداروں کے دروازوں کے واليسار، و الجدة و العقار چکر لگاتے ہیں اور کتنے ہی اُن میں سے ایسے وكم منهم مالوا من صلوۃ ہیں جو صبح کی نماز کی بجائے صبح کی شراب الصبح إلى الصبوح، ومن اور نماز عشاء کی بجائے صراحیوں میں موجود العشاء إلى العبوق فی الصروح، شام کی شراب کی طرف مائل ہو گئے ہیں اور ۱۱۸ واشتغلوا من شرح الوقاية» | شَرُحُ الْوَقَايَه اور هَدَايَةٍ پڑھنے کی بجائے والهداية إلى العواهر والبغايا، زانی اور بد کار عورتوں کی طرف اور عمدہ شراب وإلى الرحيق مع التغذى بالقلايا کے ساتھ بکروں کے کباب کھانے کی طرف من الجدايا، ومالوا إلى السماع مشغول ہو گئے ہیں.وہ خوبصورت ، ماہر فن الحاشية - كان فى دیارنا ترجمہ.ہمارے ملک میں واعظوں میں سے رجل من الواعظين.وكان الناس ایک شخص تھا.لوگ اسے صالحین اور موحدین يحسبـــونـــــه مـــن الـصالحین میں سے سمجھتے تھے.پس اتفاق یوں ہوا کہ ایک الموحدين.فاتفق ان رجلا دخل شخص زیارت کرنے والوں کی طرح اچانک اس عليه مفاجـنـا كالزائرين.فوجدہ کے پاس چلا گیا تو اُسے اپنے فاسق ساتھیوں کے يشرب الخمر مع ندماء من ساتھ شراب پیتے پایا تو اُس شخص نے کہا اے لعنتی! الفاسقين.فقال يا لعين، عملك تیرا عمل یہ ہے اور تیرا قول وہ؟ تو اُس نے هذا وقولك ذالك.فأجاب جواب دیا اور تعجب میں ڈال دیا.اُس نے کہا وأرى العُجاب.قال: أروني عالما لا کہ مجھے کوئی ایک ایسا عالم دکھاؤ جو شراب نہ يشرب الخمر أو يتجنب الزنا والزَّمر پیتا ہو یا زنا اور موسیقی سے اجتناب کرتا ہو.
لجَّةُ النُّور ۱۲۶ اردو ترجمہ.من المحسنات الحذاق، اور شہرہ آفاق عورتوں سے نغمے سننے کی طرف والموصوفات في الآفاق ؛ وإذا مائل ہو گئے.اور جب سامان کم ہو گیا اور قل البعاعُ، وخف المتاع، وفرّ سرمایہ ختم ہونے لگا اور سفلہ ہم نشین بھاگ گئے الرَّعاعُ وفرغ الحِرابُ ، وغُلّق اور جیب خالی ہوگئی اور (ان پر ) دروازے بند کر الأبواب، نهضوا للوعظ دیئے گئے تو صوفیاء کے اشعار کا پھندا لئے وعظ و والنصيحة مع حبالة من أشعار نصیحت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تا مال و الصوفية، لتعود إليهم أيام دولت کے ایام اُن کی طرف پھر لوٹ آئیں.تو الثروة و الجدة و تراهم في انہیں دیکھے گا کہ وعظ کی مجلسوں میں طاعون زدہ مجالس الوعظ يتصرّخون و اونٹ کی طرح چلاتے اور بلبلاتے ہیں حالانکہ يرغون كبعير أَغَدَّ، وفي القلب دل میں آسودگی کو یاد کر رہے ہوتے ہیں، اور يذكرون الجد والدموع فرحتِ آنسو رخساروں کو زخمی کر رہے ہوتے ہیں، پس الخد.فالعامة يزعمون أنهم عام لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ جزا سزا کے يبكون مخافة يوم المكافات، دن کے خوف سے رور ہے ہیں جیسا کہ یہ متقیوں كماهو مِن سِيرِ أهل التقاة کی سیرت ہے.باوجود یکہ وہ تو صرف شراب مع أنهم لا يبكون إلا بفراق اور ہم پیالہ نازک بدن عورتوں کی جدائی سے بقية الحاشية - وكذالك كان بقيه ترجمه - اسی طرح میرے گاؤں کے قریب عالم آخر قريبا من قریتی.وكان ایک اور عالم تھا وہ میرے رتبہ کا انکار کیا کرتا تھا.پس ينكر برتبتي فشرب الخمر فی اُس نے ایک کافر کی مجلس میں شراب پی جو اسلام سے مجلس كافر يهوى الإسلام فلعنه رغبت رکھتا تھا.تو کافر نے اُسے لعنت ملامت کی اور الكافر ولام.وقال إن كان هؤلاء هم کہا اگر ائمہ اسلام ایسے لوگ ہی ہیں تو میرا کفر میری أئمة الإسلام.فكفرى خیر لدنیای من دنیا کے لئے بہتر ہے.بجائے اس کے کہ میں ان أن الحق بهذه اللئام.منه کمینوں میں شامل ہو جاؤں.منہ
لجَّةُ النُّور ۱۲۷ اردو ترجمہ الصهباء.والـغـيـد مـن الندماء ، رو رہے ہوتے ہیں اور اس وجہ سے کہ خوشی کم وبما قل المراح، وكانت ہوگئی ہے اور شراب ایک خواب کی طرح ہوگئی كالرؤيا الراح، فهيج لهم البكاء ہے اور اسباب معیشت کے فقدان کی وجہ سے جو ما عندهم من الوحشة لفقد اُن پر وحشت طاری ہے وہ انہیں رونے پر اکساتی أسباب العيشة، وبما فقدوا رفقة ہے اور نیز یہ کہ انہوں نے فراخی کے دنوں کے أيام الرخاء ، ونُـدمــاء حلقة دوست اور حلقہ ،شراب کے ہم نشین بھی کھو دیے الصهباء.و مع ذالك يحسبون ہیں.اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو چودھویں 119 أنفسهم كالبدر.و يحبون ان کے چاند جیسا خیال کرتے ہیں اور پسند کرتے ہیں يقعدوا من المجلس في الصدر، کہ وہ مجلس میں صدرنشین ہوں.وہ اپنے آپ ويسمون أنفسهم ،مولوتين، أو كو مولوی یا فقہاء اور محدثوں کا نام دیتے ہیں فقهاء ومحدثين، ومن لم ينادِهم اور جو انہیں ان ناموں سے نہ پکارے تو اسے بهذه الأسماء فيغضبون علیه گالیاں دیتے ہوئے اس پر غضبناک ہو جاتے سابين، مع أنه لم يبق لهم طبع ہیں ، باوجود اس کے کہ نہ تو وہ طبعا عرب ہیں اور عربي ولا ذوق أدبى.و إني نہ ان میں ادبی ذوق ہے میں نے انہیں بار بار دعوتهم مرارا، وجربتهم بلایا اور ان کا ہر طرح سے تجربہ کیا ہے.اور میں أطوارًا.وعرضت عليهم کلامی نے ان کے سامنے اپنا کلام پیش کیا اور انہیں اپنا وأريتُهم غُرَری و حُسُنَ نظامی عمدہ کلام اور حسن نظام دکھایا اور کہا کہ یہ میرے وقلت هذه آية صدقی و حجتی صدق کی دلیل اور میری حجت اور میری تلوار ہے.وحسامى، فأتوا من مثله إن اگر تم میرے مقام کا انکار کرتے ہو تو اس جیسی کنتم تنکرون بمقامی ففروا مثال لاؤ.تو وہ ایسے بھاگے جیسے سانپ بہادروں فرار الحيوات من أسلحة الكُماة کے اسلحہ سے بھاگتا ہے.انہوں نے عورتوں کی وتعوّدوا كالنساء اكتحال العين طرح آنکھوں میں سرمہ لگانے ، خوشبو لگانے ،
اردو ترجمہ لجَّةُ النُّور ۱۲۸ والطيب والمُشُطُ والحِيَل کنگھی کرنے اور ڈر جمع کرنے کے حیلوں کو لجمع العين.وبعضهم يرغبون عادت بنالیا ہے.اُن میں سے بعض عورتوں کی في الصفر والإجمار كالنسوة طرح بالوں کی مینڈھیاں بنانے اور جوڑا بنانے ويدهنونـخُـضـلتهم و يعطفون میں رغبت رکھتے ہیں اور اپنی زلفوں کو تیل لگاتے کل وقت شعور الجميرة ہیں.اور اپنی مجتمع زلفوں کو ہر وقت خم دیئے رکھتے ويفرون فرار الآبق من مجالس ہیں اور علم کی مجالس سے بھگوڑے غلام کی طرح (١٣٠) العلم، ومع ذالك لا ترى بھاگتے ہیں.مزید برآں تو اُن میں علم کا نشان فيهم أثرا من الحلم.وإذا دخل تک نہیں پائے گا.اور جب ان کی مسجد میں کوئی مسجـدهـم أحـد مـن الغرباء اجنبي داخل ہو جائے جو مثلاً اپنے بالوں کو وكان يخضب اشعاره مثلا خضاب لگا تا ہو اور کسی چیز سے سیاہ کرتا ہو تو وہ ويسودها بشيء من الأشياء.اس پر کتوں کی طرح جھپٹ پڑتے ہیں یا ایسے فصالـواعـلیـه كـالـکلاب، جیسے کہ کفار جنگ احزاب میں ( حملہ آور ہوئے أو ككُفَّارِ غَزاة الأحزاب تھے ) اور اسے درندوں کی طرح نوچتے ہیں.و ناشوه كالسباع، اللهم إلا أن بار خدايا! یہ ایسا صرف اس لئے کرتے ہیں کہ يُهدى إليهم شيئًا من المتاع، انہیں کوئی چیز بطور ہدیہ پیش ہو.یا ہاتھ کے أو يمد الباع بحذاء الباع مقابلہ میں ہاتھ بڑھایا جائے.یہ وہ قوم ہیں جو إنّهم قوم يأكلون الضعفاء کمزوروں کو زبان سے کھاتے ہیں اور باللسان، ويفرون من الأقوياء زور آوروں سے بزدلوں کی طرح بھاگتے ہیں.كالجبان، وإذا اجْرَمَزَّ اور جب کوئی ان سے دو دو ہاتھ کرنے کے لئے أحد ليباع وأرى الكنائن اپنے آپ کو مجتمع کر لیتا ہے اور ترکش، تیر اور والسهام والباع، فنفروا ولا ہاتھ دکھاتا ہے تو گدھوں کے بھاگنے سے بھی كنفور الحمر، وغلب من صيل زيادہ تیزی سے بھاگ جاتے ہیں.اور وہ چھی شخص نص
لجَّةُ النُّور ۱۲۹ اردو ترجمہ عليه على الزُّمَر فحاصل البيان جس پر حملہ کیا گیا ہو وہ گروہوں پر غالب آجاتا أنهم يُهرعون إلى الغرباء ہے.حاصل کلام یہ کہ وہ کمزوروں کی طرف كالطوفان، ولا يهتال صِلُّهم طوفان کی طرح چڑھ دوڑتے ہیں اور ان کا إلا بمشاهدة الثعبان، ولا يُدارون سپولیا صرف اثر د ہے کو دیکھ کر ہی خوف زدہ ہوتا إلا برغيف او صفيف.يعظمون ہے اور وہ صرف روٹی اور سیخ کباب کی خاطر ہی العِظام الرفات، ويكفرون بالذی مدارات سے پیش آتے ہیں.وہ بوسیدہ ہڈیوں کی بعث وأحيا الأموات ألا يعلمون تعظيم کرتے ہیں اور اس مأمور کا انکار کرتے ہیں أن الوقت وقت نصر الدین و دفع جو مبعوث کیا گیا اور اس نے مردوں کو زندہ کیا.کیا (۱۲۱) اللئام، وقد دنفت شمس وہ نہیں جانتے کہ یہ وقت دین کی نصرت اور الإسلام.بل عادوا الحق لحب کمینوں کو دفع کرنے کا وقت ہے اور اسلام کا الأقارب واللذات، وآثروا سورج غروب ہونے کو ہے.بلکہ انہوں نے هذه الدنيا وما انعقدت من اقارب کی محبت اور لذات کی خاطر حق سے دشمنی المودات.يبغون عرَضَ هذه کی.انہوں نے اس دنیا اور اپنے تعلقات مورت الدنيا وخطارتها.ويحبون أن كو ترجیح دی.وہ اس دنیا اور اس کا بلند مرتبہ چاہتے ينالوا خُشارتها فالأسف كل ہیں.وہ پسند کرتے ہیں کہ اس (دنیا) کے الأسف أنهم بقوا بعد موت دسترخوان پر بچا کھچا کھانا حاصل کر لیں.پس الأكابر كالجلف، ولا خَلَفَ بعد افسوس صد افسوس! کہ اکابرین کی موت کے بعد السلف.يدعون أنهم فاقوا الكل وہ سر بُریدہ کی طرح باقی رہ گئے ہیں.اور اسلاف في الفقه والحديث والأدب کے بعد کوئی جانشین نہیں ہوا.وہ دعوی کرتے ہیں ونسلوا من كل أنواع الحَدَب کہ وہ فقہ، حدیث اور ادب میں سب پر فوقیت لے وليس لهم خبر من حقائق گئے ہیں اور ہر قسم کی بلندی سے دوڑے آر ہے الدين، ولا نظر فی حدائق ہیں.جبکہ دین کے حقائق کی انہیں کچھ خبر ہی نہیں.
لُجَّةُ النُّور ۱۳۰ اردو ترجمہ ، الشرع المتين، وما أعطى لهم اور شرع متین کے باغوں پر کوئی نظر بھی نہیں.اور قدرة على أن يكتبوا عبارةً نہ انہیں قدرت دی گئی ہے کہ وہ روشن عبارت لکھ غراء، و لا قوة ليفترعوا سکیں.اور نہ یہ قوت کہ اچھوتے رسالہ کی نقاب رسالة عذراء.وما أجد أحدا كشائی کر سکیں.میں ان میں سے ایک بھی ایسا منهم يعارضني في الإملاء نہیں پاتا جو تحریر میں میرا سامنا کر سکے اور فصیح و ويبارزني في تنقيح الإنشاء بليغ انشا پردازی میں میرا مقابلہ کر سکے.اور میں وقد قلت لهم مرارا إننى أنا نے انہیں بارہا کہا ہے کہ میں اس زمانہ کے المُفْلِق الوحيد من كتاب هذه ادیبوں میں ماہر یگانہ ہوں، اور معارف قرآن الأوان، والمنفرد بعلم معارف کے علم میں یکتا ہوں، اور مجھے اوّلین اور آخرین القرآن، ولى غلبة على الأواخر سب پر غلبہ حاصل ہے.خواہ (معروف فصیح و بلیغ (۱۳۲) والأوائل، ولو جاء ني سَحَبانُ خطيب) سَحُبَان وَائِل ہی مجھ سے مقابلہ کا وائل كالسائل * فإذا طلبت طلب گار ہو پس جب میں نے ان میں سے اس (۱۲۳) منهم مبارزا فى هذا الميدان، فما میدان میں مقابلہ کرنے والا طلب کیا تو کوئی بھی بارزني أحد واختفوا كالنسوان میرے مقابلہ کے لئے نہ آیا.اور وہ عورتوں کی طرح ۱۳۴) وما كان لهم أن يُظهروا من چھپ گئے.ان کی مجال نہ تھی کہ اپنی جوانمردی الحاشية - كلّما قلتُ من کمال ترجمہ.جو کچھ میں نے بیان میں اپنی بلاغت کے کمال بلاغتـي فـي البيان.فهو بعد کتاب کے بارے میں دعویٰ کیا ہے.تو وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب الله القرآن.وإنه معجزة جليل قرآن مجید کے بعد ہے.یقیناً وہ تو جلیل الشان عظیم الشأن عظيم اللمعان قوی البرهان روشنی والا ، اور زبر دست برہان والا معجزہ ہے.اور وہ وإنه فاق الكل بيان لطيف لطافت بیانی، اور عظمت معانی ، اور بار بار چمکنے والی بجلی ومعنى شريف، والتزام البروقین فی کی طرح ہر جگہ دور وشنیوں ( یعنی حسن بیان اور معارف جميع مواضعه كبرقٍ وَلِيفٍ.شاجر نویسی) کے التزام میں ہر ایک پر فوقیت لے گیا ہے.
لجة النُّور ۱۳۱ اردو ترجمہ شوطهم أو ينشروا عَجُوةً أو دکھاتے یا اپنی زنبیل میں سے اچھی یا رڈی کھجوریں نَجُوة من نوطهم فحاصل الكلام (یعنی اپنے اعلیٰ یا ادنی کلام کا کوئی نمونہ ) پیش بقية الحاشية الناسُ فيه فما بقیہ ترجمہ.لوگوں نے اس میں اختلاف تو کیا.أرواكمثله من شجرة.له حلاوة و لیکن اس جیسا کوئی خوش نما درخت نہ دکھا سکے جس عـلـيـه طـلاوة، ولا يبلغ وَهُفَه نبت کی ایسی حلاوت اور ملاحت ہو.کوئی روئیدگی اس ولو كمل فی اهتزاز و خضرة کی سرسبزی و شادابی کو نہیں پہنچ سکتی.خواہ وہ تر و تازگی والذي يطلب لمعانه من كلام غيره اور سر سبزی میں کمال درجہ تک پہنچی ہوئی ہو.من الكائنات.فليس هو إلا كرجل جو شخص اس کا ئنات میں اس کے سوا کسی دوسرے يريد أن يـلـفـو الـلـحم من العظام كلام سے وہی روشنی طلب کرتا ہے تو وہ ایسے شخص المقبورة الرفاتِ.فالحق والحق کی طرح ہے جو قبروں میں دبی ہوئی ریزہ ریزہ أقول إنه لا يوجد کتاب بین ہڈیوں سے گوشت حاصل کرنا چاہتا ہے.پس حق الدفتين كمثل كتاب ربّنا رب یہ ہے اور حق ہی میں کہتا ہوں دونوں جہانوں الكونين.فكما أن الكمال من کل کے پروردگار ہمارے خدا تعالیٰ کی کتاب جیسا جهة مخصوص بحضرة الكبرياء.کوئی نسخہء کتاب نہیں پایا جاتا.پس جیسا کہ فكذالك الحسن من جميع ہر جہت سے کمال صرف حضرت کبریاء سے مخصوص الأنحاء مختص بهذه الصحف ہے پس اسی طرح حسن ہر پہلو سے اسی روشن صحیفہ الغراء.وأما الذى هو دونه فهو لا سے مخصوص ہے.مگر جو بھی اس کے علاوہ ہے وہ يخلو من عيب ونقصان.وإن كان عیب اور نقص سے خالی نہیں خواہ وہ نابغہ كلام النابغة أو سحبان.فإن وجدتَ ذُبْيَانِي) ياسَحُبَان ( وَائل) کا کلام ہو.مثلا فقرةً من كلمات أحدٍ منهم اگر تو مثلاً ان میں سے کسی کے کلمات میں سے ایک كخد أبرق و أملس، فتجد فقرة فقره چمکدار اور نرم رخسار کی طرح پائے گا تو دوسرا أخرى كأنف أصغر وأفطس فقرہ چھوٹے اور چیٹے ناک کی طرح پائے گا.
لُجَّةُ النُّور ۱۳۲ اردو ترجمہ أنهم صاروا في الشر للشيطان کرتے.حاصل کلام یہ کہ وہ شہر میں شیطان كفىء، وليسوا من الخیر فی کے ظل ہو گئے ہیں اور اُن میں رتی بھر خیر شيء لا يعلمون من دون نہیں ہے بجز جہالت کے وہ کچھ نہیں جانتے.بقية الحاشية وإن وجدت لفظًا بقیہ ترجمہ.اور اگر ایک لفظ سفید و سیاہ خوبصورت كعين حوراء.فتـجـد آخر كنـاقة آنکھ کی طرح ہے تو دوسرا رات کو نہ دیکھ پانے والی اونٹنی کی طرح پائے گا.اور اگر تو ان کے قافیے اس عشواء.وإن وجدت مثلا قافيتين متوازيتين كعجيزتى النساء.فتجد طرح متوازن پائے کہ جس طرح سڈول عورتوں رديفا كالية اختل تركيبها کے اعضاء.تو اس کی ردیف ایسی پائے گا جیسے وہ سرین جس کی بناوٹ میں خلل آگیا ہو اور حالتِ و تحركت وما بقيتُ على الاستواء.استقامت پر نہیں رہے ہیں.قرآن تو اس وإن القرآن يشابه الوجوه الحسان خوبصورت وجود سے مشابہ ہے جس کے دانت تو ہر لا تجد ثناياه إلا مزينة بالشنب ولا خدوده إلا مصبية باللهب.وقت چمک سے مزین اور اس کے رخسار دلکش سرخی ولا بـنـانـه إلا لامعة من الترف سے آراستہ پائے گا.اور اس کی انگلیوں کو نزاکت ولا خَصْرَه إِلَّا منطقة بالهيف سے درخشندہ اور اس کی کمر کوازار بند کی طرح پتلی ولا حواجبه إلا بالجة بالبلج اور اس کے ابرو کشادگی کے ساتھ روشن اور اس کے ولا مباسمه إلا زاهرة بالفلج دانت موتیوں کی طرح چمکنے والے ہیں.اس کی ولا جفونه إلا مسكرة بالسقم آنکھوں کی پلکیں نیم بازمست اور اس کی ناک بلند ولا أنفه إلا معتبدا بالشمم.اور متوازی ہے اُس کی پیشانی زلفوں کے ساتھ اسیر ولا جَبْهَه إلا آسرةً بالطرر کرنے والی اور اس کی آنکھ اپنی خوبصورت سفیدی و ولا عينه إلا معبدة بالحور.فهذه سیاہی کی بدولت غلام بنا لینے والی پائے گا.پس یہ وہ عشرة آراب.يوجد حُسنها في دس اعضا ہیں جن کا حسن بغیر کسی شک وشبہ کے القرآن من غير ارتياب.منه قرآن میں پایا جاتا ہے.منہ
لجَّةُ النُّور ۱۳۳ اردو ترجمہ.الجهلات، ويشابهون السباع اور وہ عادات میں درندوں سے مشابہ ہیں.في العادات، وقد أضاعوا مادة انہوں نے ہمدردی اور میل جول کے مادہ کو المواسات والمقانات.كأنهم ضائع کر دیا گویا انہوں نے جنگل کو اپنا وطن استوطنوا الفلوات وإذا رأوا بنا لیا ہے اگر وہ دیکھیں کہ کسی سے جہالت کی أحدًا صدر منه قليل من الجهالة چھوٹی سی بات بھی صادر ہوگئی ہے تو ایسا کم فقَلَّ أن يُسعِفوا بالإقالة، بل ہی ہوتا ہے کہ وہ اُسے معاف کر دیں.بلکہ يشتمونه على ذالك العِثار وہ اس لغزش پر اُسے گالیاں دیتے ہیں یا أو يُدخلونه فى الكفّار وكما اُسے کافروں میں داخل کر دیتے ہیں اور أن الفلاحين يقاتلون على قرى جیسے زمیندار دیہات اور درخت کی شاخوں وجفان.يحارب هذه العلماء پر لڑ پڑتے ہیں یہ علماء بھی ضیافت اور شور بے على قرى وجفان.يتركون کے پیالے پر جنگ کرنے لگ جاتے ہیں.الحُب للحب.ويؤثرون الرُّبّ وہ دانوں کی خاطر دوستی چھوڑ دیتے ہیں اور على الربّ.يتنازعون علی اپنے پروردگار پر پھلوں کے رس کو ترجیح الأموات، ويأخذون أثواب دیتے ہیں.وہ مُردوں پر تنازعہ کرتے ہیں الميت من خبث النيات وكل اور بدنیتی سے میت کے کپڑے لے لیتے ہیں.منهم يُرى اللسان حريفه اُن میں سے ہر کوئی اپنے حریف کو تلوار کی كالعَضُب.ويبدى ناجذيه ويحرق طرح زبان دکھاتا ہے غصہ سے اپنی کچلیاں نابه من الغضب.ومع ذالك قد نکالتا اور دانت پیستا ہے مزید برآں یہ کہ ان خورف كسبهم ولا يفارقهم کا پیشہ منحوس ہے اور بڑے بڑے کاموں قطوب الخطوب وحروب میں ناکامی کی تلخی اور پریشانیوں کی جنگیں اُن (۱۲۵) الكروب، ويلازمهم في جميع سے جدا نہیں ہوتیں.عمر بھر تہی دستی ان کے رهم صفر الراحة وفراغ | لازم حال رہتی ہے اور ( ان کا ) صحن ہمیشہ خالی
لجَّةُ النُّور ۱۳۴ اردو ترجمہ الساحة.وكما أن الفلاح يتوغر رہتا ہے جیسے کسان کھیت سے ایک گنا توڑنے پر غضبًا على نبش بَرِي من الريف، غصہ سے بھڑک اٹھتا ہے.اور اکھیڑنے والے کو پکڑ ويأخذ الـنـابـش و یکسر بعض لیتا ہے اور بعض ہڈیاں توڑ دیتا ہے اسی طرح جو جرم الغضاريف، فكذالك إن لم انہوں نے سرکشی سے کیا ہو اس میں اگر کوئی انہیں يحسبهم أحد بريئين من جريمة برى خیال نہ کرے اور اُن کے خلاف ایمانا گواہی فـعـلـوهـا عدوانًا، ويشهد عليهم دے دے اور بیان میں ان کی مخالفت کرے تو وہ إيمانًا، ويخالفهم بيانًا، فيضربونه اُسے مارتے ہیں اور گروہوں کی صورت میں اور ويسقطون عليه زرافات اکیلے اکیلے بھی اس پر پل پڑتے ہیں.اور اگر وہ ووحدانًا، وإن غلبوا عند هذه ان جنگوں کے وقت مغلوب ہو جائیں تو ان المحاربات، فینڈ بون شياطينهم حوادث میں اپنے سرغنوں کو بھی مدد کے لئے بلا في النائبات، وقد عُلموا أن لیتے ہیں.حالانکہ ان کو تعلیم یہ دی گئی تھی کہ ظلم کی يجزوا من الظلم غفرانا جزا مغفرت سے دیں اور بدی کی احسان سے.یہ ومن الإساءة إحسانًا ، فإنهم قوم وہ قوم ہیں جنہیں اخلاق کا نمونہ دکھانے کا حکم دیا أمروا بإراءة نموذج الأخلاق.گیا تھا مگر انہوں نے سوائے بدی اور دشمنی کی فما أروا إلا سِيرَ الشرور خصلتوں کے کچھ نہیں دکھایا.پس یہی وہ لوگ ہیں والشقاق.فهم الذين سعوا جنہوں نے مجھے اذیت پہنچانے کے لئے بہت لإيذائي وجاوزوا حد الإهطاع، کوشش کی اور تیزی کی ( ہر ) حد سے تجاوز کر گئے.فليت لي بهم أعداء من السباع.اے کاش! ان کی بجائے درندے میرے دشمن يأكلون لحم الغائب ولا يبارزون ہوتے یہ غیر حاضر کا گوشت کھاتے ہیں لیکن مقابلہ للمباراة ، كأنهم ظباء يخافون کے لئے باہر نہیں نکلتے.گویا وہ ہرن ہیں جو تلوار کی حد الظبدة.يا حسرة على هذا تیز دھار سے ڈرتے ہیں.وائے حسرت اس الزمان أن الأمراء رغبوا فی زمانہ پر! کہ امراء شراب ، موسیقی ، عورتوں اور
لجَّةُ النُّور ۱۳۵ اردو ترجمہ الخمر والزمر والنساء والقَمر قمار بازی کی طرف راغب ہو گئے اور علماء جھوٹ والعلماء إلى الكذب والسمر ، اور افسانہ گوئی کی طرف.انہوں نے حکمت یمانی (۱۳۶ ) وتركوا الحكمة اليمانية ورضوا کو ترک کر دیا اور کھجور کی بجائے گٹھلی پر راضی بالنواة من التمر، وما بقى فيهم ہو گئے ، اور ان میں سوائے کبر و ناز سے چلنے اور من دون الكبر والشمر، والوثب اچھلنے کودنے کے کچھ باقی نہیں رہا وہ چاہتے ہیں والطمر يبغون صِرمة من کہ ان کے پاس اونٹوں کا گلہ، گندم، چاول اور الجمال، وعُرمة من الحنطة چنوں کا کھلیان اور فارغ البالی ہو.انہیں دین کی والأرز والحمص وفراغ البال سربلندی اور گمراہی کے گھاس پھوس کی بیخ کنی وما بقى لهم رغبة في إعلاء میں کوئی رغبت باقی نہ رہی.ان کے سروں کے الدين ونبش حشائش الضلال پیالے کبر سے لبالب بھرے ہوئے ہیں.اور أُدهقت كؤوس رؤوسهم من انہوں نے دنیا کی محبت کی حفاظت ، اسے پسند الكبر إلى أصبارها وأصمارها.کرنے اور ترجیح دینے پر قسمیں کھا رکھی ہیں.وہ وتقاسموا على حفظ ودَاد الدنيا مجھے اللہ کے دشمنوں میں سے سمجھتے ہیں گویا وتخيرها واستيثارها.وحسبونی انہوں نے میرے سینے کے رازوں پر اطلاع من عدا الله كأنهم اطلعوا علی پالی ہے یا انہوں نے جان لیا ہے جو میرے دل ذات صدرى، أو علموا ما خامر میں چھپا ہے.اور میں نے ان سے وہ دیکھا جس سرى.ورأيتُ منهم ما عرفنى نے مجھے جَهدُ البَلاء (یعنی سخت مصیبت ) کا جهد البلاء ، وجــرونــى إلى مفہوم سمجھا دیا.انہوں نے مجھے حکام کی طرف الحكام وعكفوابی علی کھینچا اور مجھے آگ پر کھڑا کر دیا پس نہ مجھ پر الاصطلاء، فما شتوتُ وما سرما آیا اور نہ گرما ، مگر میں ان کی زنجیروں میں أَصَفتُ إلا وبـقـدّهم رسَفتُ جکڑا ہوا چلتا رہا.انہوں نے تو ہین کے لئے سلّطوا على كلَّ بِلغ ملغ | ہر احمق اور اوباش کو مجھ پر مسلط کر دیا
لجَّةُ النُّور ۱۳۶ اردو ترجمہ للتوهين، ليندغوني وينزغوا فی تا کہ وہ مجھ سے بُر اسلوک کریں اور شیطان لعین کی قومی کالشيطان اللعين.ثم مع طرح میری قوم میں فساد برپا کر دیں.پھر اس ذالك لا يعتذرون مما فعلوا، کے باوجود جو انہوں نے کیا اس پر معذرت بھی ولا يُظهرون الندم على ما نہیں کرتے.اور نہ اپنے کئے پر ندامت ظاہر (۱۲۷) صنعوا، بل زادوا غيا وتصدوا کرتے ہیں بلکہ گمراہی میں بڑھ گئے ہیں اور للمجالحة.وأعرضوا عن علانیہ جنگ اور دشمنی کے لئے سامنے آتے ہیں.السلم والمصالحة، وحقرونی انہوں نے صلح و آشتی سے اعراض کیا، میری تحقیر و از درونی و قالوا جاهل لا يعلم کی اور مجھے گھٹیا خیال کیا.اور کہا کہ جاہل ہے.العربية، بل أُمي لا يعرف عربی نہیں جانتا.بلکہ نا خواندہ ہے ایک صیغہ عربی کا الصيغة.ثم إذا جَلَّحنا عليهم نہیں آتا.پس جب ہم نے ان کے مقابلہ پر سخت ففروا كفرار الحُمُر من اقدام کیا تو وہ ایسے بھاگے جیسے گدھے شیر سے، یا الضرغام، أو الجبان من السهام بزدل تیر سے بھاگتا ہے.انہوں نے مجھ سے وہ ورأوا منى ما يری صبی عند دیکھا جو بچہ خوف طاری ہونے کے وقت دیکھتا حلول الأهوال، أو عصفور من ہے یا چڑیا عقاب سے جب وہ اس پر پہاڑوں کی عُقاب إذا انقضت عليه من قُنَنِ چوٹیوں سے جھپٹتا ہے وہ مجھے بے سینگ بکری جیسا الجبال.وكانوا حسبونى كشاة خیال کرتے تھے مگر جب انہیں ہم سے سینگ کی جَلْحاءَ، فَمَسَّهم منا ناطح فقالوا چھن پہنچی تو کہنے لگے کہ یہ تو سینگوں والی گائے بقرة قرناء.ومن جاء فى منهم ہے.اور ان میں سے جو میری طرف مسلح ہو کر آیا تو متسلحا، جعلته مجلحًا، بما میں نے اسے ٹنڈ منڈ درخت کی طرح بنا دیا کیونکہ أغروا كلابهم على لحم البَراءِ، انہوں نے اپنے کتوں کو بے گناہوں کے گوشت پر و أوتــغــوا الدين بالافتراء ، فكان چھوڑ دیا اور افترا سے دین کو نقصان پہنچایا.پس جزاء هم أن يُفشَعُوا ويُنسَغوا، أو أن كى جزا تو یہ تھی کہ اُن کو تازیانوں کا نشانہ
لجَّةُ النُّور ۱۳۷ اردو ترجمہ يُطعنوا ويندغوا.ويريدون أن بنایا جاتا اور کوڑے مارے جاتے ،یا انہیں نیزے مار يخوفونى و كيف مخافتي، وإن كر اور سخت کلامی سے مجروح کیا جاتا.وہ چاہتے ہیں هم إلا غوافتی.يفسقون الناس کہ مجھے ڈرائیں، اور میں اُن سے کیوں کر ڈروں؟ وأنفسهم ينسون، ويكذبون وہ تو خود میرا شکار ہیں.وہ لوگوں کو فاسق قرار دیتے الصادقين ولا يخافون لا ہیں اور اپنے نفس کو بھول جاتے ہیں.وہ صادقوں کی يقومون في المضمار، ويُعدّون تکذیب کرتے ہیں اور ڈرتے نہیں.وہ میدان میں لأنفسهم سبعين منفذا كالفار کھڑے نہیں ہوتے اور چوہے کی طرح فرار ہونے ۱۲۸ للفرار.وكانوا أشهدوا الله على کے لئے اپنے لیے ستر سوراخ تیار کرتے ہیں.كف اللسان وعاهدوه فما أسرع انہوں نے زبان بند رکھنے پر اللہ کو گواہ ٹھہرایا تھا اور ما نسوه.وإن الكبر قد سری فی اُس سے عہد کیا تھا پس کتنی جلدی اُنہوں نے اُسے عروقهم وعظامهم وملأ بھلا دیا.یقیناً کبر اُن کی رگوں اور ہڈیوں میں الشرايين، فما كان لهم أن سرایت کر چکا ہے اور شریانوں کو بھر چکا ہے پس ان يمتنعوا ولو حلفوا مغلظین کے بس میں نہیں کہ باز آجائیں.خواہ وہ پختہ وإنهم جمروا بعوثَهم لحرب قسمیں کھائیں.انہوں نے آسمان والوں سے أهل السماء ، وأغلظوالنا جنگ کرنے کے لئے سرحدوں پر لشکر جمع کئے.ہم وتصدوا للاستهزاء ، وتجاهلوا پرسختی کی ، اور استہزاء سے پیش آئے اور علم ہونے بعد العلم وتعاموا بعد البصيرة کے بعد دیدہ دانستہ جاہل بن گئے اور بصیرت کے فكأنهم قذفوا من حالقٍ أو ماتوا بعد اندھے بن گئے گویا کہ وہ بلند جگہ سے پھینکے جائعين مع وجود الثمار الكثيرة.گئے یا پھلوں کی فراوانی کے باوجود بھوکے مر گئے.فلأجل ذالك سمّاهم رعاعا اسی وجہ سے حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم وسقطا خاتم الأنبياء.بل قال نے انہیں سفلہ اور گھٹیا کا نام دیا.بلکہ آپ نے لا يوجد مثلهم شرا تحت فرمایا کہ بدی کے اعتبار سے آسمان کی چھت کے
لجة النُّور ۱۳۸ اردو ترجمہ بناء السماء.إنهم قوم اختاروا نیچے ان کی کوئی مثال نہیں ملے گی.یہ ایسی قوم الذنوب من جميع الجهات ہے جنہوں نے گناہوں کو ہر پہلو سے اختیار وما ترى فاسقًا إلا يوجد فيهم کیا.اور دنیا میں تو کوئی فاسق نہیں دیکھے گا جس نموذجه بل يوجد فيهم صفات کا نمونہ ان میں نہ پایا جاتا ہو بلکہ ان میں السباع والعجماوات.يؤثرون درندوں اور چوپایوں کی صفات پائی جاتی البر على البر، ويتركون حُبّ ہیں.وہ نیکی پر گندم کو ترجیح دیتے ہیں اور وہ الله لحَبِّ أو حليب كالهر تری ایک دانے کے لیے یا بلی کی طرح دودھ کے فيهم في مواضع الغضب آثار لئے اللہ کی محبت کو ترک کر دیتے ہیں.تو ان الجنون، ويموتون للأمانی میں غضب کے مواقع پر جنون کے آثار دیکھتا ١٢٩) بأشتات المنون يمضى ليلهم ہے وہ اپنی آرزوؤں کی خاطر مختلف قسم کی ونهارهم في الغيبة والسب موتیں مرتے ہیں.ان کے شب و روز غیبت ، والشتم والإثارة ، و مُلئت گالی گلوچ ، دشنام دہی اور چغل خوری میں صدورهم من الغِل والحقد گزرتے ہیں اور ان کے سینے کینہ ، بغض اور والعــداوة.و تجد السنهم دشمنی سے بھرے ہوئے ہیں.تو ان کی زبانوں كرماح أشرعت ، أو سيوف کو لہراتے نیزوں یا سونتی گئی تلواروں یا شهرت، أو سهام قومت او سیدھے کئے گئے تیروں یا تیز کی گئی چھریوں یا مدى حدّدتُ أو آفة من السماء آسمان سے نازل شدہ آفت کی طرح پائے گا.نزلتُ.يسجدون أمام الأمراء ، وہ امراء کے سامنے تو سجدے کرتے ہیں اور وياكلون قحف الفقراء.وإذا غریبوں کی کھوپڑی کھا جاتے ہیں.اگر ان کے ذكر عندهم أن فلانا یؤتی پاس ذکر کیا جائے کہ فلاں شخص علماء کو نوازتا ہے العلماء، ويملأ کیس مَن اور جو اُس کے پاس آئے اُس کی جیب بھر دیتا جاء، وأنه من أغنياء القوم ہے اور یہ کہ وہ قوم کے دولتمندوں اور معززین میں
لُجَّةُ النُّور ۱۳۹ اردو تر جمه وكرام الناس، فسعوا إليه بالعین سے ہے تو وہ بسر و چشم اُس کی طرف دوڑتے والرأس، وقالوا یا سیدنا ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے آقا ! آپ تمام أنت خيرُ مَن بُرء و ذُرء مخلوق سے بہتر ہیں.پس ہمیں بھی صدقہ دے فتصدق علينا واغسلنا من اور ہمیں افلاس کی ) میل سے پاک کر.مگر الأدناس.وأما فقراء القوم جہاں تک قوم کے غرباء کا تعلق ہے تو وہ ان فيشربون دماء هم ويلعنون غریبوں کا خون پیتے ہیں.اور ان کے آبا و اجداد آباء هم، وإذا اقتدر أحد پر لعنت ملامت کرتے ہیں.اور اگر ان علماء منهم فآذى الجار وجار میں سے کسی کو اقتدار حاصل ہو جائے تو وہ وما رحم ومـ حم وما أجار، بل إذا ہمسائے کو اذیت دیتا ہے اور ظلم کرتا ہے.رحم (۱۳۰) أفرصته الفرصة فجرعه من نہیں کرتا اور نہ ہی پناہ دیتا ہے بلکہ اگر اس کو الـحـمـيــم.ولو كان أحد موقع مل جائے تو اسے گرم پانی پلاتا ہے خواہ وہ كالولي الحميم، وما امتنع من قریبی گہرا دوست ہی ہو.وہ منافقانہ طرز عمل التخليط ولو بالخليط.سے باز نہیں آتا خواہ یہ معامله شریک دوست وأخرج لهوى النفس فی کے ساتھ ہی ہو.اور آرزوئے نفس کے لئے ہر كل أمر طريقًا، ولا غادر کام میں کوئی نہ کوئی طریقہ نکال لیتا ہے.نہ شفيقا ولا شقيقا.ومن دوست کو چھوڑتا ہے اور نہ بھائی کو.اور جو ہر قسم أحسن إليه بأنواع الآلاء کی نعمتوں کے ساتھ اُس پر احسان کرے اور وســـقــــاه كأس الأيادي اُسے نعمتوں اور احسانات کا جام پلائے تو بدلہ والنعماء.فما كافاً بالعشير، میں اُس کا عشر عشیر بھی ادا نہیں کرتا.خواہ ساتھی ولو كان زوجا أو من العشير، هو يا قرابت داروں میں سے ہو.وہ کسی پر پانی ہو یا وما أحسن إلى أحد بدلو من کے ایک ڈول سے بھی احسان نہیں کرتا.بلکہ خود الماء ، بل استقل جزيل الآخرين پسندی اور تکبر سے دوسروں کے احسانِ کثیر کو کم تر
لجة النُّور ۱۴۰ اردو ترجمہ من الخيلاء والاستعلاء.وإذا شمار کرتا ہے.جب وہ کسی رفیق کی نیکی واحسان رأى جميلا من الزميل ، أو وجد دیکھے یا مہمان سے کوئی تحفہ پائے تو اُس کا شکر ادا نَزَلا من النزيل، فما شكر له نہیں کرتا جیسا کہ صلحاء کی سیرت ہے.بلکہ تیوری كما هو سيرة الصلحاء ، بل چڑھائے ہوئے اُسے قبول کرتا ہے، اور کمینے أخذ عابسًا و ذهب مُعرِضًا لوگوں کی طرح اعراض کرتے ہوئے چلا جاتا ہے.كالسفهاء.وإذا جاءه ضيف، اگر اس کے پاس کوئی مہمان آجائے تو سرما ہو یا شتاءً كان أو صيفًا، فما أكرمه گر ماوه خدمت ، دلی تواضع اور نرم گفتگو سے اس کی (۱۳) بالخدمة وتواضع الجنان ولین تکریم نہیں کرتا.اس سے یہ بھی نہیں پوچھتا کہ تم اللسان، وما استفسر این بات نے رات کہاں گزاری اور کیا کھایا بلکہ اس کا دل تنگ وما أكل بل ضاق ذرعا پڑ جاتا ہے اور وہ شیطان کی طرح ہو جاتا ہے.اور وصار كالشيطان.وإذا صار من جب وہ دولتمندوں میں سے ہو جائے تو لوگوں کو اپنی أغنياء فيخيب الناسَ مِن معارف | بخشیش سے محروم رکھتا ہے خواہ وہ اُس کے آشنا ہی ولو كانوا من معارف.هذه ہوں.یہ اُن کے حالات ہیں اور قریب ہے کہ اُن حالاتهم، وكاد أن تنعدم جهلا تهم.کی جہالتیں معدوم ہو جائیں کیونکہ میں جھوٹ کے وإنّى أنا موتُ الزور، وحِرُزُ لئے موت اور خوف زدہ کے لئے تعویذ ہوں.میں المذعور، وأنا حربةُ المولى خدائے رحمن کا حربہ ہوں، اور جزا سزا کے مالک خدا الرحمن، وحُجّة الله الديان، وأنا کی حجت ہوں، میں دن ہوں، سورج ہوں، راستہ النهار والشمس والسبيل، وفی ہوں، میری ذات میں تمام نوشتے پورے ہوئے اور نفسى تحققت الأقاويل، وہی میرے ذریعہ ہی سب باطل چیزیں باطل ہوئیں.أبطلت الأباطيل، وأنا الواصف میں ہی وصف بیان کرنے والا اور میں ہی موصوف والموصوف، وأنا ساق الله ہوں.میں ہی اللہ کی بے نقاب پنڈلی ہوں، اور المكشوف، وأنا قَدَمُ الرسول میں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ قدم ہوں
لجَّةُ النُّور ۱۴۱ اردو ترجمہ التي تُحشر عليها الأموات، جس پر مردے اٹھائے جائیں گے.اور جس سے وتُمحى بها الضلالات گھر گراہیاں مٹائی جائیں گی.دن چڑھ آیا ہے پس الضحي فَلْيَرَ مَن يرى.وإن الله دیکھنے والا دیکھ لے.یقینا اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ معنا وظله ظلیل، وکل رداء ہے اور اس کا سایہ فراخ ہے ہم جو بھی چادر اوڑھتے نرتديه جميل وإنا موفّقون ہیں وہ خوبصورت لگتی ہے.ہم تو فیق یافتہ ہیں.(۱۳۲) تواتينا الأقلام، كأنها السهام قلمیں ہم سے موافقت کرتی ہیں گویا کہ وہ نیزے ومن عارضنا فهو ذليل، وليس ہیں.جو بھی ہمارے مقابل پر آئے گا وہ ذلیل له على دعواه دلیل ولن يُزدھی ہے، اور نہ ہی اس کے پاس اپنے دعوی کی کوئی عَرَضُنا فإنه من نور العرفان، ولا دلیل ہے، ہماری متاع کبھی حقیر نہیں سمجھی جائے گی يداس عرضنا فإنه من عرض الله کیونکہ وہ عرفان کے ٹور سے ہے.اور ہماری وظِلُّ عزّة ربنا المستعان.رُويد عزت کبھی پامال نہیں ہوگی کیونکہ وہ اللہ کی عزت بنى قومى بعض الشحناء ، فإنكم سے وابستہ اور ہمارے مددگار خدا کی عزت کا ظلّ لا تستطيعون أن تحاربوا حضرة ہے.اے میری قوم کے بیٹو! اپنے بغض کچھ تو کم الكبرياء.وقد بلجث آیاتی کردو.کیونکہ تم یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ حضرت وظهرت علاماتي.وإن الله أرغم كبرياء سے جنگ کر سکو.یقیناً میرے نشانات المَعاطِس بآى السماء ، واقتاد روشن ہو گئے اور میری علامات ظاہر ہوگئیں اللہ الشوامس بسوط بُروق اليد تعالی نے آسمانی نشانات سے ان کی ناکیں خاک البيضاء.وترون خيلنا شلن علی میں ملا دیں اور ید بیضاء کی چمک دمک کے کوڑے العدا كالبازی علی العصفور، أو سے سرکش گھوڑوں کو مطیع کر لیا.اور تم دیکھتے ہو کہ الصقر على الغراب المذعور ، ہمارے گھوڑے دشمنوں پر اس طرح جھپٹتے ہیں فركنوا إلى الإحجام، وكفوا جیسے باز چڑیا پر یا عقاب خوف زدہ کوے پر.پس ألسنهم من استخفاف خير الأنام وہ پسپائی پر مجبور ہو گئے اور حضرت نبی کریم صلی اللہ
لُجَّةُ النُّور ۱۴۲ اردو ترجمہ ۱۳۳) فسر في الأرض هل ترى من علیہ وسلم کی ہتک سے اپنی زبانوں کو روک لیا.پس قسيس يطلب الآياتِ، أو ينكر زمین میں گھوم پھر کر دیکھ لے کہ کیا تو کوئی ایسا قائما في الميدان باعجاز نبینا پادری دیکھتا ہے جو نشانات طلب کرتا ہو؟ یا میدان خير الكائنات.کلا بل مات میں کھڑا ہمارے خیر الوریٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے المنكرون، وقبر المكذبون معجزات کا انکار کر رہا ہو.ہرگز نہیں بلکہ منکر مر گئے.وقد أرى الله آياته قريبا من اور جھٹلانے والے قبر میں داخل کئے گئے.اللہ تعالیٰ مائة أو تزيد.وأُعطى المسلمون نے اپنے قریباً سو یا اس سے بھی زیادہ نشانات لفتح حصون الكفر المقاليد دکھائے اور کفر کے قلعے فتح کرنے کے لئے اليوم يئس الذين كانوا يصولون مسلمانوں کو کلید دی گئی.آج وہ لوگ جو اسلام پر على الإسلام، وأذاب لحمهم حملے کیا کرتے تھے مایوس ہو گئے.اللہ تعالیٰ کے حربة الله فصار عظامهم حربہ نے ان کے گوشت گھلا دیئے پس ان کے كالعظام.وكان للقسوس من سردار ہڈیوں کی طرح ہو گئے.پادریوں کے پاس المال ما يُبطرهم، ومن الاحتيال اتنا مال تھا جو انہیں متکبر بناتا تھا، اور وہ حیلہ گری تھی ما يحرضهم، والقوم أحضروا جو انہیں انگیخت کرتی تھی اور لوگ جو کچھ ان کے لهم ما في يدهم، وقدموا لهم ما ہاتھوں میں ہوتا ان (پادریوں) کے لئے حاضر کر في بلدهم، وكان المسلمون قد دیتے تھے ، اور جو کچھ ان کے علاقہ میں تھا وہ بھی عجزوا عن الاعتراضات ان کو پیش کر دیتے تھے.مسلمان فلسفیانہ الفلسفية، والشبهات الطبعية، اعتراضات ، نیچیری شبہات ، عیسائی علماء کی ووشاية علماء المسيحية، نکتہ چینی اور ان (عیسائی پادریوں ) کی عصمت (۱۳۴) ورغبتهم في تلويث ذيل العصمة نبوی ﷺ کے دامن کو آلودہ کرنے کی رغبت ، اور النبوية، وتتبع عشرات رسول الله رسول الله ﷺ کی عیب جوئی اور رحمان خدا کے وكسر شأن الصحف الرحمانية صحائف کی کسر شان کرنے کے مقابل مسلمان
لجَّةُ النُّور ۱۴۳ اردو ترجمہ وكان كل ذالك كسيل عاجز آچکے تھے.یہ سب کچھ بہالے جانے والے جراف أهلك كثيرا من سیلاب کی مانند تھا.جس نے بہت سے لوگوں کو الناس.وضـنَـات كل نفس ہلاک کر دیا.ہر نفس نے قسم قسم کے وساوس کو جنم من أنواع الوسواس ، وارتاعت دیا.دل ڈر گئے اور بے قراریاں شدت اختیار کر القلوب، واشتدت الكروب گئیں شیطان نے مسلمانوں کے ایمان کے گرد و دار الشيطان حول ایمان چکر لگایا اور اس نے ارادہ کیا کہ وہ ان کے دلوں المسلمين، وأراد أن يُخرِج سے مومنوں والا نور نکال دے.اُس نے اپنی من صدورهم نور المؤمنین، چاندی اور اپنے چمکدار شفاف پانی ، اپنے وقصدهم بفضّته و فضیضه نیزوں اور اپنی تلواروں ، اپنی بدیر اور جلد ملنے وشـمــره وبيضه، وآجله والی متاع، اپنے سواروں اور اپنے پیادوں ، وعاجله، وفارسه و راجله اپنے صحت مندوں اور اپنے لاغروں ، اپنے نیزہ و صارمه و ذابله و رامحه زنوں اور اپنے تیراندازوں کے ساتھ اُن کا قصد ونابله، واشتد زحفه عليهم کر لیا تھا.اُس کے لشکر نے اُن پر سختی کی اور ہر وكلُّ كَمِيٌّ نهض إليهم، بہادر سوار اُن کی طرف اٹھ کھڑا ہوا.قریب تھا وكاد أن يناشوا ويُمضغوا کہ وہ ریزہ ریزہ کر دیئے جاتے اور ان کے تحت أسنانهم، ويمزقوا دانتوں کے نیچے نہیں دیئے جاتے اور ان کے بسنانهم وكانوا في ذالك نیزوں سے پارہ پارہ کر دیئے جاتے.وہ | مترددين مبهوتين، وعلى (مسلمان) اس حالت میں متردد اور مبہوت (۱۳۵ شفا حفرة قائمين مرتاعين.تھے.وہ گڑھے کے کنارے پر سہمے ہوئے کھڑے فإذا نظر إليهم حضرۂ تھے.پس اس وقت رب العزت نے اُن کی طرف العزة، و تداركهم يد الرحمة نظر کی اور انہیں رحمت کے ہاتھ نے تھام لیا.وبدلت الأرض غير الأرض، زمین کسی اور زمین سے بدل دی گئی اور اُس کے
لجَّةُ النُّور マ اردو ترجمہ وجُعل سافِلُها عاليها، وحَفَدَتُها زیریں کو بالا کر دیا گیا.اور اس کے غلاموں مواليها، وبطل كلُّ ما أرجفت کو آقا بنا دیا گیا.ان (عیسائیوں ) کی سب الألسنة، وذُبحث طير الكفرة، افواہیں جھوٹی ثابت ہوئیں.کافروں کے وقصت الأجنحة، وأتممنا پرندے ذبح کر دیے گئے اور پر کاٹ دیئے عليهم حجّةً بعد حجة گئے.ہم نے ان پر حجت پر حجت تمام کی اور وبكتناهم دفعة بعد دفعة بارہا انہیں لاجواب کر دیا یہاں تک کہ حتى صار لنا المضمار میدان ہمارے ہاتھ رہا اور دشمنوں کے لئے وما بقى للعدا إلا الفرار سوائے فرار کے کوئی راہ نہ بچی.