Khutba Ilhamia

Khutba Ilhamia

خطبة اِلہامِیّة

Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR

خطبہ الہامیہ۔ عیدالاضحیٰ جو ۱۱؍ اپریل ۱۹۰۰ء کو ہوئی عید کی نماز ادا کرنے کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نہایت فصیح و بلیغ عربی زبان میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا جو خطبہ الہامیہ کے نام سے معروف و مشہور ہے۔ اسی وجہ سے اس کتاب کا نام خطبہ الہامیہ رکھا گیا، جو الباب الاوّل ہے۔ بقیہ چار ابواب اور اشتہار ’’الاعلان‘‘ اور حواشی آپ نے ۱۹۰۰ء سے لے کر ۱۹۰۲ء میں کسی وقت تصنیف فرمائے اور اس کی اشاعت موجودہ کتاب کی صورت میں اکتوبر ۱۹۰۲ء کے بعد ہوئی۔ خطبہ الہامیہ جو کتاب خطبہ الہامیہ کی ابتداء میں الباب الاوّل کے طور پر چھپا ہوا ہے، آپ نے نہایت اہتمام سے اس کو کاتب سے لکھوایا اور فارسی اور اُردو میں ترجمہ بھی خود کیا اور اس خطبہ پر اعراب بھی لگوائے۔ کتاب کا اُردو ترجمہ طبع اوّل کے وقت ایک ساتھ ہی اشاعت پذیر ہوا تھا لیکن اشتہار ’’الاعلان‘‘ اور حواشی کا ترجمہ کیا جانا باقی تھا۔ ان کا ترجمہ اب مکمل ترجمہ کے ساتھ پیشِ خدمت ہے۔ عربی متن کا بالمقابل اُردو ترجمہ دیا گیا ہے تاکہ مطالعہ میں آسانی ہو۔


Book Content

Page 1

خطبة الهامية (اردو ترجمہ) تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

Page 2

خطبة الهامية مع اردو ترجمہ

Page 3

| بالشهر الحالي نحمده و نصلّى على رسوله الكريم پیش لفظ سید نا حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد کی تعمیل میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی عربی زبان میں تصانیف کے اُردو تراجم کا سلسلہ جاری ہے.خطبہ الہامیہ.عید الاضحی جوا ارا پریل ۱۹۰۰ء کو ہوئی عید کی نماز ادا کرنے کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نہایت فصیح و بلیغ عربی زبان میں ایک خطبہ ارشاد فرمایا جو خطبہ الہامیہ کے نام سے معروف و مشہور ہے.اسی وجہ سے اس کتاب کا نام خطبہ الہامیہ رکھا گیا، جو الباب الاوّل ہے.بقیہ چار ابواب اور اشتہار ” الاعلان اور حواشی آپ نے ۱۹۰۰ ء سے لے کر ۱۹۰۲ء میں کسی وقت تصنیف فرمائے اور اس کی اشاعت موجودہ کتاب کی صورت میں اکتو بر ۱۹۰۲ء کے بعد ہوئی.خطبہ الہامیہ جو کتاب خطبہ الہامیہ کی ابتداء میں الباب الاوّل کے طور پر چھپا ہوا ہے، آپ نے نہایت اہتمام سے اس کو کا تب سے لکھوایا اور فارسی اور اُردو میں ترجمہ بھی خود کیا اور اس خطبہ پر اعراب بھی لگوائے.

Page 4

|| کتاب خطبہ الہامیہ کا اُردو ترجمہ طبع اول کے وقت ایک ساتھ ہی اشاعت پذیر ہوا تھا لیکن اشتہار الاعلان اور حواشی کا ترجمہ کیا جانا باقی تھا ان کا ترجمہ کیا اور اب مکمل ترجمہ پیش خدمت ہے.عربی متن کے بالمقابل اُردو تر جمہ دیا گیا ہے تا کہ مطالعہ میں آسانی ہو.

Page 5

ٹائیٹل بار اول هذا هو الكتاب الذى الهمت حصة منه من رب العباد - في يوم عيد من الاعياد - فقرته على الحاضرين - بانطاق الروم الامين - من غير هذه والترقيم والتدوين - فلا شك انه اية من الآيات - وما كان ليشران ينطلق مثل مرتجلا استحصا في مول مده العبارات - وكان الناس ميں قبون طبعه رقبة يوم العيد - ويستطلعون بعيون المشتاق المربيد.فالحمد لله الذي اراسم مقصود هم بعد الانتظار ووجد و مطلوبهم كبستان مذللة اغصانه من الثمار وانه صنيعة احسان الحضرة - وسطية تبليغ الناس إلى السعادة وانه غيث من الله بعد ما محلت البلاد و عمد الفساد - ولن تجد هذه المعارف في الآثار المنتقاة المدوّنة من الثقات - بل هي حقايق أوحيت التي من رب الكائنات - وانه اظهار تام وهل بعد المسيح كتم - وهل بعد خاتم الخلفاء على المرختم - وليس من العجب ان تسمع من خاتم الأئمة كانا ما سمعت من قبل من علماء الملة بل العجب كل العجب ان ياتي المسيح الموعود والامام المنتظر وحكم الناس وخاتم الخلفاء ثم لاياتي بمعرفة جديدة من حضرة الكبرياء - ويتكلم كتكلم العالمية من العلماء.ولا يفرق فرقا بتنا بين الظلمة والضياء - والي سميت هذه الرسالة خَطْبَة العَامِيَّةَ والي علمتها العاما من ربي وكانت اية تعداد الشاعة ۲۱۰۰ ثمن نسخة واحدة في مطبع ضياء الاسلام قاديات باهتمام الحكيم فضل الدين البهيروى في سنة ١٣١٩ من الهجرة المقدسة

Page 6

(اردو ترجمہ ٹائٹل بار اوّل) یہ وہ کتاب ہے جس کا ایک حصہ ربّ العباد کی طرف سے، ایک عید کے روز مجھے الہام ہوا تو میں نے اسے روح الامین کے قوت گویائی بخشنے سے حاضرین پر پڑھا.بغیر کسی تحریر و تدوین کی مدد سے.بے شک یہ (خدا کے نشانوں میں سے ایک عظیم نشان ہے.کسی انسان کے لئے ممکن نہیں کہ وہ اس قسم کی عبارات میری طرح فی البدیہہ، زبانی ، پیش کر سکے.اور لوگ عید کے دن کے انتظار کی مانند اس کی طباعت کے منتظر تھے اور ارادت اور اشتیاق رکھنے والے اس کے منظرِ عام پر آنے کے لئے چشم براہ تھے.پس تعریف ہے اللہ کی جس نے انتظار کے بعد ان کو ان کا مقصود دکھا دیا اور انہوں نے اپنے مطلوب کو پھلوں سے جھکی ہوئی شاخوں والے باغ کی مانند پایا.اور یہ حضرت باری کے احسان کا کرشمہ ہے اور لوگوں کو خوش بختی تک پہنچانے کی سواری ہے.اور ملک کے قحط زدہ ہو جانے اور فساد کے عام ہونے کے بعد اللہ کی طرف سے رحمت کی بارش ہے اور تم یہ معارف بڑے بڑے ثقہ علماء کی رقم کردہ منتخب تحریروں میں بھی نہیں پاؤ گے بلکہ یہ وہ حقائق ہیں جو رب الکائنات کی طرف سے مجھے وحی کئے گئے ہیں.یہ کامل اظہار ہے.اور کیا مسیح کے بعد بھی اخفاء ہے اور کیا خاتم الخلفاء کے بعد بھی کوئی راز سر بمہر ہے.اور یہ جائے تعجب نہیں کہ تو خاتم الائمہ سے ایسے نکات سنے جو تم نے اس سے قبل علماء امت سے نہیں سنے.بلکہ تعجب پر تعجب تو یہ ہوتا کہ مسیح موعود، امام منتظر اور لوگوں کا حکم اور خاتم الخلفاء آتا اور پھر حضرت کبریا کی جانب سے کوئی نئی معرفت نہ لاتا ، اور عام علماء کی طرح کلام کرتا اور تاریکی اور روشنی کے درمیان واضح فرق نہ دکھلاتا اور میں نے اس رسالے کا نام خطبہ الہامیہ رکھا ہے اور یہ مجھے میرے رب سے الہاماسکھایا گیا اور یہ عظیم نشان ہے.اور یہ ضیاء الاسلام پر لیس قادیان میں باہتمام حکیم فضل دین بھیروی صاحب ۱۳۱۹ھ میں طبع ہوا)

Page 7

خطبة الهاميه 1 اردو ترجمہ الاعلان ايها الاخــوان مــن الـعــرب | اے عرب، فارس ، شام اور دیگر بلاد اسلام سے تعلق وفارس والشام.وغيرها من بلاد رکھنے والے بھائیو! اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے.جان لو.الاسلام.اعلموا رحمكم الله میں نے یہ کتاب تمہارے لئے اپنے رب سے الہام انى كتبت هذا الكتاب لكم پا کر لکھی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہیں اس ملهما من ربّى.وأمرت ان رستے کی طرف بلاؤں جس کی طرف میری رہنمائی ادعوكم الى صراط هدیتُ الیه و کی گئی ہے اور اپنے آداب سے تمہیں آراستہ کروں أؤدبكـم بـادبـي.وهذا بعدما اور یہ حکم اس کے بعد ملا جب اس ملک کے علماء سے انقطع الامل من علماء هذه امید ختم ہو گئی اور ثابت ہو گیا کہ وہ دار آخرت کے الديار.وتحقق انهم لا يبالون انجام کی پرواہ نہیں کرتے اور صدق کی طرف ان کی عقبى الدار.وانقطعت حركتهم حرکت مصنوعی فالج سے رُک گئی ہے نہ کہ حقیقی فالج الى الصدق من تفالج لامن فالج ہے.اور نہ کسی دوا کی تاثیر اور نہ کسی معالج کی وما نفعهم اثر دواء ولا سعی کوشش نے انہیں نفع دیا اور نہ ہی معارف کے عمدہ معالج.ومابقى لا جَارِد المعارف گھوڑوں کے لئے ان کی زمین میں کوئی چراگاہ باقی في ارضهم مرتع.ولا فی اهلها رہی.اور نہ ہی اس زمین کے باسیوں سے کوئی مطمع.فعند ذالک القی فی امید باقی رہی.پس اس وقت حضرت باری کی قلبي من الحضرة ان اوى اليكم طرف سے میرے دل میں ڈالا گیا کہ میں طلب لطلب النصرة لتكونوا انصاری مدد کے لئے تمہاری طرف آؤں تا کہ تم اہلِ مدینہ كاهل المدينة ومن نصرنی کی طرح میرے انصار بن جاؤ اور جس نے میری وصدقني فقد ارضی ربه مدد کی اور میری تصدیق کی.اس نے اپنے رب اور

Page 8

خطبة الهاميه اردو ترجمہ وخير البرية.وان شر الدواب خير البرية كو راضی کر لیا اور بدترین جانور وہ بہرے الصم البكم الذين لا يصفون الی گونگے لوگ ہیں جو حق اور حکمت کی طرف توجہ الحق والحكمة.ولا يسمعون نہیں کرتے اور وہ کوئی دلیل نہیں سنتے خواہ وہ مؤثر برهانًا ولو كان من الحجج دلائل میں سے ہو.اور جب ان سے کہا جائے کہ البالغة.واذا قيل لهم امنوا بما فرقوں کی کثرت اور ان کے اندرونی اختلافات اور اتاكم من ربكم من الحق والبينة.بحر ضلالت کے تلاطم کے زمانے کے بعد حق اور بعد ايام كثرت الفرق و اختلافهم روشن دلیل سے تمہارے رب کی طرف سے جو فيها وتلاطم بحر الضلالة.قالوا تمہارے پاس آیا ہے اُس پر ایمان لاؤ تو وہ کہتے لا نعرف ما الحق وانا وجدنا اباء نا ہیں کہ ہم نہیں جانتے کہ حق کیا ہے اور ہم نے اپنے على عقيدة.و انا عليها الى آباء واجداد کو ایک عقیدے پر پایا اور ہم موت کے يوم المنية.وماقلت لهم الا دن تک اسی پر قائم ہیں اور میں نے ان سے وہی کہا ما قال القرآن.فما كان جوابهم جو قرآن کہتا ہے تو ان کا جواب گالی گلوچ اور بیہودہ الا السب والهذيان.وان الله گوئی کے سوا کچھ نہ تھا اور اللہ نے مجھے علم دیا ہے کہ قد علمنى ان عیسی ابن مریم عیسی بن مریم فوت ہو گئے اور وفات یافتگان سے قدمات.ولحق الاموات جاملے.رہاوہ جس نے آسمان سے نازل ہونا تھا تو واما الذي كان نازلا من السماء فهو وہ یہ تمہارے درمیان کھڑا ہے جیسا کہ حضرت کبریا هذا القائم بينكم كما اوحی الی من کی طرف سے میری طرف وحی کی گئی اور نزول کی حضرة الكبرياء.وكانت حقيقة اصل حقيقت، اسباب کے منقطع ہو جانے ، دولت النزول ظهور المسيح الموعود اسلامیہ کے ضعف اور مخالف گروہوں کے غلبہ کے عند انقطاع الاسباب.وضعف وقت مسیح موعود علیہ السلام کا ظہور ہے.اور یہ اس ☆ الحاشية - اعلموا ان لفظ النزول حاشیہ - جان لو کہ مسیح موعود کے لئے نزول کا لفظ دو قد اختير للمسيح الموعود للوجهين وجہ سے اختیار کیا گیا ہے.(۱) پہلی وجہ زمینی ذرائع

Page 9

خطبة الهاميه اردو ترجمہ الدولة الاسلامية وغلبة طرف اشارہ ہے کہ گردنیں اڑائے اور دشمنوں کو الاحزاب وكان هذا اشارة الى ان قتل کئے بغیر یہ تمام تر امر آسمان سے اترے گا اور بقية الحاشية - ( ا ) احد هما لاظهار بقیہ حاشیہ - یعنی حکومت، ریاست اور حربی انقطاع الاسباب الارضية كالحكومة و وسائل کے اس ملک میں انقطاع کے اظہار کے الرياسة والوسائل الحربية في مُلک لئے جس میں حضرت احدیت کی طرف سے اُس يُبعث فيه من الحضرة الاحدية.كانه ( مسیح موعود ) نے مبعوث ہونا تھا.گویا کہ اشارہ كانت اشارة الى ان المسيح الموعود تھا کہ مسیح موعودا ایسے ملک میں ہی آئے گا جس میں لاياتي الا فی مُلک لا یبقى فيه اسلام کی قوت اور مسلمانوں کی طاقت نہیں رہے للاسلام قوة ولا للمسلمين طاقة ومع گی اس کے باوجود بھی وہ انکار کے لئے کمر بستہ ذالك يقومون للانكار و يريدون أن ہو جائیں گے اور اللہ کے نور کو بجھانے کے درپے يطفئوا نور الله فضلا من ان يكونوا ہوں گے بجائے اس کے کہ وہ اس کے انصار من الانصار فيؤيّد المسيح من لدن نہیں.پس رَبُّ السَّمَاء کی جناب سے صحیح کی ربّ السماء ولا يكون عليه منة تائید کی جائے گی اور اُس پر زمین کے بادشا ہوں پر احد من ملوک الارض واهل اور حاکموں اور امرا میں سے کسی کا احسان نہ ہوگا الدول والامراء ولا يستعمل السيف اور نہ ہی وہ شمشیر و سناں کو کام میں لائے گا گویا والسنان فكانه نزل من السماء کہ وہ آسمان سے اترا ہے اور اللہ نے اپنی جناب ونصره الله من لدنه و أعان سے اس کی تائید و نصرت فرمائی ہے.(۲) اور (۲) ثانيهما لاظهار شهرة المسيح دوسری وجہ مسیح موعود کی تمام ملکوں میں شہرت کا الموعود في اسرع الاوقات والزمان جلد سے جلد تر وقت اور زمانے میں ظاہر ہو في جميع البلدان.فان الشئ الذي جاتا ہے.کیونکہ جو چیز آسمان سے نازل ہوتی ينزل من السماء يراه كل احد من ہے اسے ہر دور و نزدیک اور مختلف اطراف قريب وبعيد ومن الاطراف والانحاء اکناف والے دیکھ لیتے ہیں اور منصفوں کی نظر ولا يبقى عليه ستر فی اغین ذوی میں اس پر کوئی پردہ نہیں رہتا اور اس بجلی کی الانصاف.ويشاهد كبرق يبرق من طرح اس کا مشاہدہ کر لیا جا تا ہے جو ایک طرف طرف الى طرف حتى يحيط سے دوسری طرف کوندتی ہے اور تمام اطراف كدائرة على الاطراف منه پر دائرے کی طرح محیط ہو جاتی ہے.

Page 10

خطبة الهاميه اردو ترجمہ الامر كله ينزل من السماء من اپنی روشنی میں سورج کی طرح دکھائی دے غير ضرب الاعناق وقتل گا.پھر ظاہر پرستوں نے اس استعارے الاعداء.ويُرى كالشمس فی کو حقیقت پر محمول کر لیا.پس یہ سب سے الضياء.ثم نقل اهل الظاهر هذه پہلی مصیبت تھی جو اس امت پر نازل الاستعارة الى الحقيقة.فهذه اوّل ہوئی اور انزال مسیح سے اللہ تعالیٰ کی مصيبة نزلت على هذه الملة.وما مراد صرف یہ تھی کہ دونوں ملتوں کے اراد الله من انزال المسيح الا درمیان مقابله بالصراحت دکھادے کیونکہ ليرى مقابلة الملتين بالتصريح.ہمارے نبی مصطفیٰ " مثیل موسیٰ ہیں.اور فان نبينا المصطفى كان مثيل خداے عــلام کی طرف سے خلافتِ اسلام موسى.وكانت سلسلة خلافة کا سلسلہ حضرت موسیٰ کلیم اللہ کی خلافت الاسلام.كمثل سلسلة خلافة کے سلسلہ کی طرح ہے.پس اس مماثلت الكليم من الله العلام.فوجب من اور مقابلے کا لازمی تقاضا تھا کہ سلسلہ ضرورة هذه المماثلة والمقابلة موسویہ کے مسیح کی طرح اس سلسلہ کے ان يظهر في اخر هذه السلسلة آخر میں بھی مسیح ظاہر ہوا اور اس سلسلہ میں مسيح كمسيح السلسلة الموسوية بھی ان یہود جیسے یہود ہوں جنہوں نے ويهود كاليهود الذین کفروا عیسی کی تکفیر کی اُن کو جھٹلایا اور اُن کے عیسی و کذبوه و ارادوا قتله قتل کا ارادہ کیا اور ارباب حکومت کی وجروه الى ارباب الحكومة فمن طرف اُن کو کھینچ کر لے گئے.پس تعجب کی العجب ان علماء الاسلام اعترفوا بات ہے کہ علماء اسلام نے یہ تو اعتراف بان اليهود الموعودون في اخر کیا کہ آخری زمانہ میں ہونے والے الزمان ليسوا يهودًا فى الحقيقة موعود یهودی در حقیقت یہود نہیں بلکہ وہ بل هم مثلهم من المسلمین فی مسلمانوں میں سے اعمال و عادات میں اُن

Page 11

خطبة الهاميه 3 اردو ترجمہ الاعمال والعادة.ثم يقولون مع کے مثیل ہیں.اس کے باوجود وہ کہتے ہیں ذالك ان المسيح ينزل من که مسیح آسمان سے نازل ہوگا اور درحقیقت السماء.وهو ابن مريم رسول الله وه ابن مریم رسول اللہ ہو گا نہ کہ اصفیاء میں في الحقيقة لا مثيله من الاصفياء.سے اس کا کوئی مثیل.گویا کہ انہوں نے فكأنهم حسبوا هذه الامة اردء اس امت کو تمام امتوں میں سے رڈی اور الامم و اخبثهم فانهم زعموا ان ناپاک ترین خیال کیا ہے کیونکہ وہ یہ عقیدہ المسلمين قوم ليس فيهم احد اپنائے بیٹھے ہیں کہ مسلمان ایسی قوم ہیں جن يقال له انه مثیل بعض الاخیار میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں کہ اسے سابقہ نیک السابقين.واما مثيل الاشرار لوگوں کا مثیل کہا جا سکے.ہاں شریروں کے فكثير فيهم ففكروا فيه يا معشر مثیل ان میں بکثرت ہیں پس اے عاقلمین العاقلين.ثم ان مسئلة نزول کے گروہ اس میں غور کرو.پھر عیسی نبی اللہ عیسی نبی الله كانت من کے نزول کا مسئلہ نصرانیوں کی اختراع ہے اختراعات النصرانيين واما القرآن اور جہاں تک قرآن کا تعلق ہے تو اُس نے فتوفاه والـحـقـه بالميتين.وما اُسے وفات یافتہ قرار دیا اور فوت شدگان اضطرت النصارى الى نحت هذه سے ملایا ہے.اس لغو عقیدہ الوہیت مسیح کو العقيدة الواهية الا فى ايام تراشنے پر عیسائی مایوسی اور موعودہ نصرت اليأس و قطع الامل من سے نا اُمیدی کے وقت ہی مجبور ہوئے.النصرة الموعودة.فان اليهود کیونکہ یہود جب انہیں رسوا ہوتے اور كانوا يسخرون منهم آفات میں پھنسے دیکھتے تھے تو اُن کا تمسخر ويضحكون عليهم ويؤذونهم اڑاتے اور اُن پر ہنستے اور طرح طرح کے بانواع الكلمات عندما رَأَوُا كلمات سے انہیں تکلیف دیتے تھے.کیونکہ وہ خذلانهم وتقلبهم فى الأفات.کہتے تھے کہ تمہارا وہ صحیح کہاں گیا جو یہ سمجھتا تھا

Page 12

خطبة الهاميه اردو ترجمہ فكانوا يقولون این مسیحکم که وه تخت داؤد کا وارث ہو گا اور سلطنت الذي كان يزعم انه يرث سریر پائے گا اور یہود کو نجات دلائے گا.ان داؤد وينال السلطنة ويـنـجـى طعنوں کو سن کر عیسائی بہت تکلیف محسوس کرتے اليهود فتألم النصارى من سماع تھے اور لعنت ملامت پر صبر کب تک.پس هذه المطاعن و الام الصبر انہوں نے ان دو طعنوں اور دو خطابوں پر دو باللاعن.فنحتوا الجوابين عند جواب گھڑے.پس انہوں نے کہا کہ یسوع هـذيـن الـطـعـنـيـن والخطابين.ابن مریم نے اگر اس دور میں سلطنت نہیں فقالوا ان يسوع ابن مریم وان پائی لیکن آخری زمانہ میں وہ جابر قاہر كان مانال السلطنة في هذه بادشاہوں کی صورت میں نازل ہوگا اور وہ الأوان.ولكنه ينزل بصورة یہودیوں کے ہاتھ ، پاؤں اور ناک کاٹے گا الملوك الجبارين القهارین فی اور انہیں شدید ترین عذاب اور ذلت سے آخر الزمان.فيقطع ایدی اليهود ہلاک کرے گا.اور اس سزا کے بعد اپنے وارجلهم وانوفهم ويهلكهم پیاروں کو اُن عالی شان تختوں پر بٹھائے گا باشد العذاب والهوان.ويُجلس جن کا کتاب میں وعدہ ہے.اور جہاں تک احبابه بعد هذا العقاب.على مسیح کے اس قول کا تعلق ہے کہ اپنے پر ایمان سرر مرفوعة موعودة في لانے والوں کو وہ بنی اسرائیل پر نازل ہونے الكتاب.و اما قول المسيح انه والے شدائد سے نجات دلائے گا تو اس سے مـن أمـن بـه فينجيه من الشدائد مراد یہ ہے کہ وہ اپنے خون کے کفارہ سے التي نزلت علی بنی اسرائیل.گناہوں سے نجات دلائے گا نہ کہ رومی فمعناه انه ينجيه بدمه من حکومت کے ظلم وستم سے جیسا کہ خیال کیا جاتا الذنوب لامن جور الحكومة اور کہا جاتا ہے.پس حاصل کلام یہ کہ جب الرومية كما ظنّ وقيل.فحاصل مصیبتوں میں لمبا عرصہ مبتلا رہنے نے

Page 13

خطبة الهاميه اردو ترجمہ.الكلام ان النصاری لمّا اذاهم عیسائیوں کو تکلیف دی اور یہود نے ان کے طول مكثهم فى المصائب معاملہ میں زبان درازی کی اور انہیں خائب واطال اليهود السنهم في امرهم وخاسر جانا.تو یہ تمسخر ان پر بہت گراں گزرا وحسبوهم كالخاسر الخايب تو انہوں نے یہ دو مذکورہ عقیدے گھڑے شق عليهم هذا الاستهزاء.تا که دشمن خاموش ہو جائیں.اور یہ انسانی فنحتوا العقيدتين المذكورتين عادات میں سے ہے کہ وہ محرومی کی ہواؤں ليسكت الاعداء.وان من کے چلنے کے وقت خواہشات کا سہارا لیتا عادات الانسان.انه يتشبث ہے.اور جب وہ دیکھتا ہے کہ امید کی کوئی بامانی عند هبوب ریاح کرن باقی نہیں رہی تو وہ اپنے نفس کو الحرمان.واذا رأى انه مابقی له خواہشات سے خوش کرتا ہے.اور وہ اس چیز کو اب کے مقام رجاء.فيسر نفسه بأهواء.طلب کرتا ہے جو نہ کبھی ذہنوں میں آئی اور نہ فيطلب ما ند عن الاذهان.وشدّ كانوں نے سنی.پس کبھی وہ اموال کے ختم عن الأذان.فقد يطلب الكيمياء ہونے پر کیمیا طلب کرتا ہے اور کبھی وہ ستاروں عند نفاد الاموال.وقد يتوجه کو مسخر کرنے اور عملیات کی طرف متوجہ ہوتا الى تسخير النجوم والاعمال ہے.اور اسی طرح نصاریٰ کا حال ہے کہ و کذالک النصاری اذا وقع جب ان کو دشمنوں کے قول کی زد پہنچی اور عليهـم قـول الاعداء.وما كان اس بلا سے راہِ فرار باقی نہ رہی تو جو انہوں مَفَرٌّ من هذا البلاء.فنحتوا نے تراشا سو تراشا اور انہوں نے مـانـحـتـوا واتكئوا علی الامانی خواہشات کا سہارا لیا جیسا کہ قیدی واسیر کی كماهو سيرة الاسير والعانی عادت ہے.پس انہوں نے یہ دو مذکورہ فاشاعوا الاصولين المذكورين اصول پھیلا دیئے جیسا کہ تو دیکھتا اور جانتا ہے كما تعلم وترى.ووفوا حق اور اندھے ہونے کا پورا حق ادا کیا.اور جب

Page 14

خطبة الهاميه اردو ترجمہ العمى.ولما صار اعتقاد نزول عقیده نزول مسیح ان کی فطرت کا حصہ بن المسيح جزو طبيعتهم.واحاط گیا اور ان کی سوچ اور مزاج کے على مجاري الفهم وعادتهم دھاروں پر قابض ہو گیا تو لا محالہ ان کی كانت عنايتهم مصروفة لا محالة سارى توجه نزول عیسی پر مرکوز ہو گئی تا کہ الى نزول عيسى.ليهلک وہ اُن کے دشمنوں کو ہلاک کرے اور اعداء هم ويجلسهم على سرر انہیں عزت و رفعت کے تختوں پر براجمان العزة والعُلى.فهذا هو سبب کرے.پس عیسائیوں کے مختلف فرقوں سريان هذه العقيدة فى الفرق میں اس عقیدے کے سرایت کر جانے کا المسيحية.ومثلهم فی الاسلام یہی سبب ہے.اور اسلام میں اُن کی يوجدفى الشيعة.فانّه لمّا طال مثال شیعوں میں پائی جاتی ہے.پس عليهم امد الحرمان.وما قام جب ان پر محرومی کا زمانہ طول پکڑ گیا فيهم ملك الى قرون من اور صدیوں تک ان میں کوئی بادشاہ نہ الزمان.نحتوا من عند انفسهم ہوا.تو انہوں نے اپنے پاس سے یہ بات ان مهديهم مستترفى مغارة.گھڑ لی کہ ان کا مہدی غار میں چھپا ہوا ويخرج في اخر الزمان و يحيى ہے اور وہ آخری زمانہ میں نکلے گا اور وہ صحابة رسول الله ليقتلهم صحابه رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کرے باذية.وان حسینا بن علی وان گا تا کہ انہیں اذیت دے کر قتل کرے.كان مانجاهم من ظلم یزید اور حسین ابن علی اگر چہ انہیں یزید کے ظلم.ولكن ينجيهم بدمه في اليوم سے نہیں بچا سکا لیکن وہ یوم آخر میں اپنے الأخر من عذاب شدید.خون سے انہیں عذاب شدید سے بچائے وكذالک کـــل مـــن خـــــر گا اور اسی طرح پر ہر ناکام و نامراد وخـــاب نـحـت هــذا الجواب.رہنے والے نے یہ جواب گھڑ لیا ہے.

Page 15

خطبة الهاميه ۹ اردو ترجمہ وسمعت ان فرقة من الوهابيين اور میں نے سنا ہے کہ ان فرقوں کی طرح الهنديين ينتظرون كمثل هذه ہندوستانی وہابیوں میں سے ایک فرقہ ، اپنے الفرق شيخهم سید احمد شیخ سید احمد بریلوی کا منتظر ہے.اور انہوں البريلوى وانفدوا اعمارهم نے جنگلوں میں اپنی عمریں اسی انتظار میں في فلوات منتظرین فهؤلاء گزار دیں.پس یہ سب کے سب قابل رحم كلهم محل رحم بمالم يرجع ہیں کہ ان کے بڑوں میں سے ابھی تک کوئی احد من كبراء هم الى هذا الحين واپس نہیں لوٹا بلکہ انتظار کرنے والے اُن کے بل رجع المنتظرون اليهم و کم پاس پہنچ گئے اور کتنی ہی حسرتیں دل میں لئے حسرات في قلوب المقبورین وہ قبروں میں چلے گئے.خلاصہ کلام یہ کہ ان کا فملخص القول ان عقیدہ مسیح کے رجوع اور حیات کا عقیدہ دراصل رجوع المسيح وحياته كانت عیسائیوں کا تانا بانا اور ان کی مفتریات میں من نسج النصارى و مفترياتهم.سے ہے.تاکہ وہ خواہشات کے ذریعہ ليطمئنوا بالاماني و يذبوا اليهود اطمینان حاصل کریں اور یہودیوں اور ان کی وهمزاتهم.واما المسلمون طعنہ زنی کو دفع کریں.رہے مسلمان تو وہ فدخلوها من غير ضرورة و بلا ضرورت اس میں داخل ہو گئے اور بغیر جال أخذوا من غير شبكة.واكلوا کے پھنس گئے اور بغیر شیرینی کے زہر کھایا السم من غير حلاوة.واذا قبلوا ( اور گناہ بے لذت کیا) اور جب انہوں ركنا من ركنى الملة النصرانية نے عیسائی مذہب کے دو میں سے ایک رکن کو فما معنى الانكار من الركن قبول کر لیا تو دوسرے رکن یعنی کفارہ کے انکار الثاني اعنى الكفارة.وانا فضلنا کے کیا معنی ؟ اور ہم نے یہ تمام امور مفصل طور هذه الامور كلها في الكتاب پر اس کتاب میں بیان کر دیئے ہیں اور اگر تو و کفاک هذا ان كنت من حق کا طالب ہے تو تیرے لئے یہ کافی ہے.

Page 16

خطبة الهاميه 1.اردو ترجمہ الطلاب.ان الذین ظنوا من مسلمانوں میں سے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ عیسی المسلمين ان عيسى نازل من " آسمان سے نازل ہونے والے ہیں انہوں نے حق السماء ما اتبعوا الحق بل هم کی پیروی نہیں کی بلکہ وہ گمراہی کی وادی میں في وادى الضلال يتيهون.ما سرگرداں پھر رہے ہیں.انہیں اس کا کوئی علم نہیں لهم بذالك من علم ان هم الا وہ تو صرف تخمینے لگا رہے ہیں.کیا انہیں کوئی برہان يخرصون.ام اوتوا من البرهان دی گئی ہے یا انہیں قرآن سے سکھایا گیا ہے جس او علموا من القرآن فهم به سے وہ چمٹے ہوئے ہیں.ہرگز نہیں.بلکہ انہوں مستمسكون كلا بل اتبعوا نے ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی جوان اهواء الذين ضلوا من قبل سے پہلے گمراہ ہوئے اور اپنے رب کے فرمان کو وتركوا ما قال ربّهم ولا يبالون ترک کر دیا اور وہ کوئی پرواہ نہیں کرتے.اور فرقان وقد ذكر الفرقان ان عیسی قد حمید نے بیان کیا ہے کہ عیسی فوت ہو گئے اس کے توفى فبای حدیث بعد ذالک بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے.کیا وہ مسیح کی يؤمنون الايفكرون فی سرمجيء آمد کے راز میں غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر المسيح ام على القلوب اقفالها ایسے قتل ہیں جو ان کے دلوں ہی کی پیداوار ہیں یا وہ ام هم قوم لا يبصرون.ان الله ایسی قوم ہے جو بصیرت نہیں رکھتی.یقیناً اللہ نے كان قد من على بنی اسرائیل موسی اور ان کے بعد آنے والے انبیاء کو جو ان بموسى و النبيين الذين جاءوا میں سے تھے مبعوث کر کے بنی اسرائیل پر احسان من بعده منهم فعصوا انبیاء هم کیا.پس انہوں نے اپنے نبیوں کی نافرمانی کی ففـريـقـاكـذبـوا وفريقًا يقتلون ایک فریق کو جھٹلایا اور ایک فریق کو قتل کرنے کے فاراد الله ان ينزع منهم نعمته دَرپے ہوئے.پس اللہ نے ارادہ کیا کہ ان سے ويؤتيها قومًا آخرين ثم ينظر كيف اپنی نعمت چھین لے اور دوسری قوم کو دے دے يعملون.فبعث مثیل موسی من پھر وہ دیکھے کہ وہ کیسے اعمال کرتے ہیں.پس اس

Page 17

خطبة الهاميه اردو ترجمہ قوم بنی اسماعیل و جعل علماء نے مثیل موسیٰ کو قوم بنی اسماعیل سے مبعوث فرمایا امته كانبياء سلسلة الكليم اور اس کی امت کے علماء کو موسیٰ کلیم اللہ کے سلسلے وكسر غرور اليهود بها بما كانوا کے انبیاء جیسے بنایا.اور اس کے ذریعہ یہود کا غرور يستكبرون.وأتى نبينا كلّما اوتی توڑ دیا کیونکہ وہ تکبر کیا کرتے تھے.اور ہمارے نبی موسى وزياده و اتاه من الكتاب کو وہ سب کچھ دیا گیا جو موسیٰ کو دیا گیا بلکہ اس سے والخلفاء كمثله و احرق به قلوب زیادہ اور آپ کو اُن کی طرح کتاب اور خلفاء الذين ظلموا واستكبر والعلهم دیئے گئے اور اس طرح اُس نے ظالموں اور متکبروں يرجعون.فكما انه خلق الازواج کے دلوں کوجلا یا تاوہ لوٹ آئیں.پس جیسے اس نے کلها كذالك جعل السلسلة تمام جوڑے پیدا فرمائے ہیں اسی طرح اس نے الاسماعيلية زوجًا للسلسلة سلسله اسماعیلیہ کو سلسلہ اسرائیلیہ کا جوڑا بنایا.اور الاسرائيلية.وذالک امر نطق به یہ وہ امر ہے جسے قرآن نے بیان فرمایا ہے اور القرآن ولا ينكره الا العمون.الا سوائے اندھوں کے اس کا کوئی انکار نہیں کرتا.کیا ترى قوله تعالى في سورة الجاثية تو اللہ کا فرمان سورۃ جاشیہ میں نہیں پاتا.وَلَقَدْ أَتَيْنَا بَنِي إِسْرَاوِيْلَ الْكِتَب وَلَقَدْ أَتَيْنَا بَنِي إِسْرَاعِيلَ الْكِتُبَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَهُمْ مِنَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَهُمْ مِّنَ الطيبتِ وَفَضَّلْتُهُمْ عَلَى الْعَلَمِينَ.الطَّيِّبتِ وَ فَضَّلْتُهُمْ عَلَى الْعَلَمِينَ وَاتَيْتُهُمْ بَنْتِ مِنَ الْأَمْرِ فَمَا اخْتَلَفُوا وَأَتَيْتُهُمْ بَيْنَتٍ مِنَ الْأَمْرِ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًّا إِلَّا مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ بَيْنَهُمْ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيمَةِ فِيمَا كَانُوْا فِيْهِ يَخْتَلِفُونَ الْقِيْمَةِ فِيمَا كَانُوْا فِيْهِ يَخْتَلِفُونَ ثُمَّ جَعَلْنَكَ عَلى شَرِيعَةٍ مِنَ الْأَمْرِ ثُمَّ جَعَلْنَكَ عَلَى شَرِيعَةٍ مِّنَ الْأَمْرِ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ فَاتَّبِعْهَا وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ

Page 18

خطبة الهاميه ۱۲ اردو ترجمہ لَا يَعْلَمُونَ.فانظر كيف ذكر لَا يَعْلَمُوْنَ کے پس دیکھو کیسے اللہ تعالیٰ نے الله تعالى ههنا سلسلتين یہاں دو متقابل سلسلوں کا ذکر کیا ہے متقابلتين سلسلة موسیٰ الی موسیٰ کے سلسلہ کو عیسی تک اور ہمارے عيسى.وسلسلة نبينا خير الوریٰ نبی خیر الوریٰ کے سلسلہ کو مسیح موعود تک جو الى المسيح الموعود الذي جاء تمہارے اس زمانے میں آیا ہے.اور في زمنكم هذا.وانه ماجاء من وہ قریش میں سے نہیں آیا جس طرح کہ القريش كما ان عیسى ماجاء من عیسی بنی اسرائیل میں سے نہیں آئے اور یہ بنی اسرائیل وانه علم لساعة تمام لوگوں کے لئے قیامت کی گھڑی کا علم كافة الناس كما كان عيسى علما بخشا ہے جس طرح کہ عیسی یہود کی گھڑی کا لساعة اليهود.هذا ما اشير اليه علم تھے اور یہ وہی ہے جس کی طرف سورۃ في الفاتحة.وما كان حديث فاتحہ میں اشارہ ہے.اور یہ جھوٹے طور پر يفترى.وقد شهدت السماء بنایا ہوا قصہ نہیں بلکہ آسمان اپنے نشانوں باياتها وقالت الارض الوقت هذا سے گواہی دے چکا اور زمین کہہ رہی ہے کہ الوقت فاتق الله ولا تیئس یہی وہ وقت ہے پس اللہ کا تقویٰ اختیار کر من روح الله والسلام علی من اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوا اور سلامتی ہو اس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی.لے اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت بخشی تھی اور پاکیزہ چیزوں میں سے رزق عطا فرمایا تھا اور اپنے زمانہ کے لوگوں پر اُن کو فضیلت بخشی تھی اور ہم نے ان کو کھلی کھلی شریعت عطا کی تھی اور بنی اسرائیل نے اسی وقت اس کے بارہ میں اختلاف کیا جب ان کے پاس کامل علم ( قرآن ) آ گیا ( یہ اختلاف) ان کی باہمی سرکشی کی وجہ سے تھا.تیرا رب اُن کے درمیان قیامت کے دن اُن کی اختلافی باتوں کے متعلق فیصلہ کرے گا.اور ہم نے تجھ کو شریعت کے ایک طریقے پر مقرر کیا ہے.پس تو اس کے پیچھے چل اور ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے مت چل جو علم نہیں رکھتے.(الجاثية : ۱۷ تا ۱۹) اتبع الهدى.

Page 19

خطبة الهاميه ۱۳ اردو ترجمہ فحاصل الكلام ان القرآن حاصل کلام یہ کہ قرآن اس ذکر سے بھرا مملوّ من ان الله تعالى اختار ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلی قوموں کو ہلاک موسى بعد ما اهلک القرون کرنے کے بعد موسیٰ کو چنا اور اسے تو راۃ عطا الاولى و اتاه التوراة وارسل فرمائی اور اس کی تائید کے لئے پے در پے نبی لتائيده النبيين تترا.ثم قفا على مبعوث فرمائے.پھر ان کے نقش قدم پر عیسی اثارهم بعيسى.واختار محمدا کو بھیجا.پھر یہود کو ہلاک و تباہ کرنے کے بعد الحاشية.اعترض علي جاهل حاشیہ.اے نظمندو! مجھ پر ایک جاہل نے اعتراض کیا من بلدة اسـمـهـا جهل ياذوى الحصات.وفى أخرها حرف ہے ایک ایسے شہر سے جس کا نام جہل ہے اور اس کے الميم ليدل على مسخ القلب آخر میں میم ہے تاکہ یہ (میم ) اس کے دل کے مسخ والممات.وفرح فرحا شديدًا ہونے اور موت پر دلالت کرے اور وہ اپنے اعتراض باعتراضه وشتمنی و ذکرنی با قبح سے بہت خوش ہوا اور اس نے مجھے گالیاں دیں اور قبیح الكلمات.وقال ان هذا الرجل ترین کلمات سے میرا ذکر کیا اور کہا کہ یہ شخص دعوی کرتا يزعم ان عيسى كان من متبعى موسى وليس زعمه هذا الا باطلا ہے کہ عیسی ، موسیٰ کے متبعین میں سے تھا اور اس کا یہ وان كذبه من أجلى البديهيات بل خيال محض باطل ہے اور اس کا یہ جھوٹ واضح بدیہی امور اوتى عيسى شريعة مستقلة بالذات.میں سے ہے بلکہ عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی ذات میں فاغنى الذين كانوا مجتمعين عليه مستقل شریعت عطا کی گئی اور عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی عن شريعة الكليم واقام الانجيل مقام التوراة فاعلم ان هذا قول جماعت کو کلیم اللہ کی شریعت سے مستغنی کر دیا اور انجیل کو لا يخرج من فم الامن فم الذى تورات کا قائمقام بنادیا.یاد رکھ کہ یہ قول صرف ایسے نجس بنجاسة الجهل والجهلات منہ سے نکلتا ہے جو لاعلمی اور جہالت کی نجاست سے وذاب انف فــطــنـتـــه بــجـذام آلودہ ہو اور جس کی ذہانت کی ناک تعصبات کے کوڑھ التعصبات.وزعم هذا الجاهل كانه يستدل على دعواه بالفرقان الذی سے گل گئی ہو.اور یہ جاہل سمجھتا ہے کہ وہ اپنے دعوی پر هو الحكم عند الخصومات اس قرآن سے استدلال کر رہا ہے جو جھگڑوں کے وقت

Page 20

خطبة الهاميه ۱۴ اردو ترجمہ صلى الله عليه وسلم بعدما محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چنا.اس میں اهلک اليهود واردی و کوئی شک و شبہ نہیں کہ سلسلہ موسویہ اور سلسلہ ج لا شک ولاريب ان السلسلة محمد یہ باہم متقابل ہیں.اور اسی طرح اللہ نے الموسوية والمحمدية قد تقابلتا ارادہ کیا اور فیصلہ کیا ہے اور جہاں تک عیسی کا بقية الحاشية.وقرء قوله تعالى بقیہ حاشیہ حکم ہے اور اس نے اللہ کایہ قول پیش کیا ہے.وَأَتَيْنَهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُوْرٌ وَأَتَيْنَهُ الْإِنجِيلَ فِيْهِ هُدًى وَنُوْرٌ ومُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَيةِ وَمُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرِيةِ وَهُدًى وَ مَوْعِظَةٌ لِلْمُتَّقِينَ - وَلْيَحْكُمُ وَهُدًى وَ مَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ - وَلْيَحْكُمُ أَهْل الْإِنْجِيلِ بِمَا أَنْزَلَ اللهُ فِيهِ - أَهْلُ الْإِنْجِيلِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِيْهِ - یعنی يعني ببشارة خير الكائنات.ومافهم خیر الکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت.اور وہ اس سر هذه الأية وصال على بصوت هو انكر الاصوات.وظنّ أنّه اوى آیت کے بھید کو نہیں سمجھا اور مجھ پر ایسی آواز سے حملہ کیا جو مکروہ ترین (یعنی گدھوں کی سی ) ہے اور یہ یقین کیا کہ الى ركن شديد وسبني كالقاذفات المفحشات.وقال اس نے مضبوط ترین سہارے کی پناہ لی ہے اور مجھے تہمتیں انها دليل واضح على ان الانجیل لگانے والی بخش گو عورتوں کی طرح گالیاں دیں اور کہا کہ شريعة مستقلة.فيا اسفًا علیه یہ واضح دلیل ہے اس بات پر کہ انجیل مستقل شریعت وعلى غيظه الذي اخرجه من ہے.وائے افسوس اس پر اور اُس کے اُس غلیظ پر جس نے الارض كالحشرات.وان من اُسے حشرات کی طرح زمین سے نکالا ہے اور لوگوں میں اشقى الناس من لاعقل له ويعدّ سے بد بخت ترین وہ انسان ہے جس کے پاس عقل نام کی نفسه من ذوى الحصاة.ويعلم کوئی چیز نہ ہو.اور پھر بھی وہ خود کو عقلمندوں میں سے شمار لے اور ہم نے اسے انجیل دی تھی جس میں ہدایت اور نور تھے اور وہ اس تو رات کی تصدیق کرتی تھی جو اس کے سامنے تھی اور وہ متقیوں کے لئے ہدایت اور نصیحت تھی.اور اہل انجیل کو چاہیے کہ اللہ نے جو ( کچھ ) اس میں اتارا ہے اس کے مطابق فیصلہ کریں.(المائدة : ۴۷، ۲۸)

Page 21

خطبة الهاميه ۱۵ اردو ترجمہ و کذالک اراد الله وقضى واما تعلق ہے تو وہ اسرائیلی شریعت کے خادموں عيسى فهـومـن خدام الشريعة اور سلسلہ ءِ موسیٰ کے انبیاء میں سے ہیں اور الاسرائيلية ومن انبياء سلسلة انہیں مستقل کامل شریعت نہیں دی گئی اور نہ ہی موسى.وما اوتى له شريعة كاملة اُن کی کتاب میں حرام و حلال ، وراثت ، نکاح مستقلة ولا يوجد في كتابه اور دیگر مسائل کی تفصیل پائی جاتی ہے.اور تفصيل الحرام والحلال والوراثة عیسائی اس بات کا اقرار کرتے ہیں اسی لئے تو بقية الحاشية - كل صبي وصبية بقیہ حاشیہ کرتا ہو.حالانکہ مسلمانوں کا ہر بچہ، بچی، من المسلمين والمسلمات فضلا کجایه که بالغ مرد اور عورتیں ہوں، یہ جانتا ہے کہ من البالغين والبالغات.ان القرآن قرآن نہ یہود کو اور نہ نصاریٰ کو حکم دیتا ہے کہ وہ لا يامر اليهود ولا النصارى ان يتبعوا اپنی کتابوں کی پیروی کریں اور اپنی شریعتوں پر كتبهم ويثبتوا على شرائـعهم قائم رہیں بلکہ وہ انہیں اسلام اور اس کے اوامر کی بل يدعوهم إلى الاسلام و اوامرہ طرف بلاتا ہے اور اللہ نے اپنی کتاب عزیز میں وقد قال الله في كتابه العزيز فرمایا ہے.ان الدِّينَ عِنْدَ اللهِ الْإِسْلَامُ إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللهِ الْإِسْلَام.وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ تُقْبَلَ وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَسِرِينَ الله قدوس مِنْهُ ۚ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخُسِرِينَ کے بارے میں کیسے یہ خیال کیا جا سکتا ہے کہ وہ فكيف يُظنُّ فى الله القدوس انه یہود و نصاریٰ کو تو اس آیت میں اسلام کی طرف بلا يدعوا اليهود والنصارى في هذه رہا ہے اور فرما رہا ہے کہ تم کبھی کامیاب نہ ہوں گے الآية الى الاسلام ويقول انكم لا اور نہ تم جنت میں داخل ہو گے سوائے اس کے کہ تم تفلحون ابدا ولا تدخلون الجنة مسلمان ہو جاؤ.اور نہ تمہیں تمہاری تو رات اور نہ الا بعد ان تكونوا مسلمين ولا انجیل نفع دے گی البتہ قرآن نفع دے گا.پھر وہ ينفعكم توراتكم ولا انجيلكم لے.دین سچا اور کامل اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسلام ہے.(ال عمران: ۲۰) ہے اور جو کوئی بجز اسلام کے کسی اور دین کو چاہے گا تو ہرگز قبول نہیں کیا جاوے گا اور وہ آخرت میں زیاں کاروں میں سے ہوگا.(ال عمران : ۸۶)

Page 22

خطبة الهاميه ۱۶ اردو ترجمہ والنكاح و مسائل اخرای ان کے ہاتھوں میں تو رات کو ویسے ہی دیکھتا والنصارى يُقِرُّون به ولذالک ہے جیسے انجیل کو.اور ان کے بعض فرقے یہ ترى التورات فى ايديهم كما کہتے ہیں کہ عیسی کے خون کے کفارہ کے ذریعے ترى الانجيل وقال بعض فرقهم ہم تو ریت کی شریعت کے بوجھوں سے نجات وج بقية الحاشية - الا القرآن.ثم بقیہ حاشیہ.اپنے پہلے قول کو بھول گیا اور یہود و ینسی قوله الاول ويامر كل نصاری کے ہر فرقے کو حکم دینے لگا کہ وہ اپنی اپنی فرقة من اليهود والنصارى ان شرائع پر قائم رہیں اور اپنی کتابوں کو مضبوطی سے يثبتوا على شرائعهم ويتمسكوا بكتبهم ويكفيهم هذا لنجاتهم تھامے رکھیں اور ان کی نجات کے لئے ان کے وان هذا الاجمع الضدين لئے یہی کافی ہے.حالانکہ یہ تو محض اجتماع ضدین واختلاف في القرآن والله نزّہ اور قرآن میں اختلاف ہے اور اللہ نے اپنے كتابه عن الاختلاف بقوله قول وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللهِ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللهِ لَوَجَدُوا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا لے.میں اپنی لَوَجَدُوا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا - بل الأيت التي حَرَّف المُعتَرِض کتاب کو اختلاف سے منزہ قرار دیا ہے.بلکہ وہ معناها كمثل اليهود تشير الى ان آیات جن کے معنی میں معترض نے یہود کی طرح بشارت نبينا صلى اللہ علیہ وسلم تحریف کی ہے وہ اشارہ کرتی ہیں کہ ہمارے نبی كانت موجودة في التورات صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشخبری تو رات اور والانجيل فكان الله يقول مالهم انجیل میں موجود تھی گویا خدا تعالیٰ یہ فرما رہا ہے لا يعملون على وصايا التوراة و کہ انہیں کیا ہو گیا ہے کہ یہ تورات اور انجیل الانجيل ولايسـلـمـون.نعم لو كانت عبارة القرآن بصيغة الماضي کے احکام پر عمل نہیں کرتے اور نہ فرمانبرداری ولـم يـقـل وَلْيَحْكُم بل قال وكان کرتے ہیں.ہاں اگر قرآن کی عبارت ماضی کے النصارى يحكمون بالانجيل فقط صیغہ میں ہوتی اور اللہ وَلْيَحْكُمُ“ نہ فرماتا لے اور اگر وہ خدا کے سوا کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف پایا جا تا.(النساء: ۳۸)

Page 23

خطبة الهاميه ۱۷ اردو ترجمہ انانجينا من اثقال شريعة التورات دیئے گئے ہیں.اور ان کے بعض دوسرے بكفارة دم عيسى واما بعضهم فرقے ہیں جو اسے حرام قرار دیتے ہیں جسے الأخرون فيحرمون ماحرم تورات نے حرام قرار دیا اور وہ خنزیر نہیں التوراة ولايـاكـلون الخنزیر کھاتے.مثلاً آرمینیا کے عیسائی اور وہ زمانے كمثل نصارى ارمينيا و هم اقدم کے لحاظ سے دوسرے فرقوں کی نسبت قدیم من فرق اخرى فى الـمـدی ترین ہیں.اور وہ سب اس پر متفق ہیں کہ عیسی واتفق كلهم على ان عیسی اتی اللہ کا فضل لے کر آئے اور موسی شریعت لے بقية الحاشية - لكان ذالک بقیہ حاشیہ.بلکہ وَكَانَ النَّصَارَىٰ يَحْكُمُونَ دليلا على مدعاه واما بقية بِالإِنجِيلِ فَـقـط فرماتا تو یہ اس کے موقف پر الفاظ هذه الآيات اعنی لفظ فيه دلیل ہوتی.اور جہاں تک ان آیات کے باقی نوروهدى فليس هذا دليلا على الفاظ کا تعلق ہے یعنی لفظ ” فِيهِ نُورٌ وَّ هُدًى كون الانجيل شريعة مستقلة اليس 66 تو یہ انجیل کے مستقل شریعت ہونے پر دلیل نہیں.کیا الزبور وغيـره مـن كتـب انبياء بنی اسرائيل هُدًى للناس أيوجد زبور اور دیگر انبیاء بنی اسرائیل کی کتب لوگوں کے فيها ظلمة ولا يوجد نور فتفكر ولا لئے ہدایت نہیں تھیں.کیا ان میں تاریکی پائی جاتی تكن من الجاهلين.وان النصاری ہے اور نور نہیں پایا جاتا.پس غور کر اور جاہلوں میں قد اتفقوا على ان عیسی بن مریم سے نہ بن اور نصاریٰ کا اس امر پر اتفاق ہے کہ ما اتاهم بالشريعة وإنا نكتب ههنا عيسى بن مریم ان کے پاس شریعت لے کر نہیں شهادة جى.ا ليفرام الذي آئے اور ہم یہاں جی اے لیفر ائے بشپ لاہور یعنی هو بشپ لاهور اعنی امام قسوس اس علاقے کے پادریوں کے امام کی گواہی درج هذه الناحية وكفاك هذا ان كنت تخشى من سواد الوجه والذلة کرتے ہیں.اور اگر تو روسیاہی اور ذلت سے ڈرتا ورأينا ان نـكتـب عـلـيـحـدة هذه ہے تو تیرے لئے یہ کافی ہے اور ہم نے مناسب جانا کہ اس گواہی کو علیحدہ حاشیہ میں درج کریں.منہ الشهادة في الحاشيه منه

Page 24

خطبة الهاميه ۱۸ اردو ترجمہ سے پوچھ.بفضل من الله وان موسی اتی کر آئے اور انہوں نے ان دونوں کا نام عہد بالشريعة وسموهما عهد الشريعة شريعت اور عہد فضل رکھا اور پہلے کا نام انہوں وعهد الفضل وسموا الاول نے عہد نامہ عتیق اور دوسرے کا عہد نامہ جدید عتيقا والأخر جديدًا فاسئلهم رکھا.اگر تو اس بارے میں شک میں ہے تو ان ان كنت تشك في هذا.فملخص كلامنا ان الله توجّه ہمارے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے الی بنی اسرائیل رحمة منه فاقام اپنی رحمت سے بنی اسرائیل کی طرف توجہ فرمائی اور سلسلة بموسی و اتمها بعیسی موسی سے ایک سلسلہ قائم فرمایا اور عیسی “ پر اسے وهو اخر لبنة لها.ثم توجه الى مکمل کیا اور وہ اس سلسلہ کی آخری اینٹ تھے.بنی اسماعیل فاقام سلسلة نبينا پھر اللہ نے بنی اسماعیل کی طرف توجہ فرمائی اور المصطفى.وجعله مثيل الكليم ہمارے نبی مصطفی " کا سلسلہ قائم فرمایا اور آپ کو ليرى المقابلة فى كل ما اتى موسیٰ کلیم اللہ کا مثیل بنایا تاکہ وہ ہر عطا میں مقابلہ وختم هذه السلسلة على مثیل دکھائے اور اس سلسلہ کو مثیل عیسی “ پر ختم فرمایا عيسى.ليتم النعمة على هذه تاکہ وہ اس سلسلہ پر بھی یہ نعمت اسی طرح تمام السلسلة كما اتمها على السلسلة کرے جس طرح اُس نے اسے پہلے سلسلہ پر الاولى.وان كانت السلسلة تمام کیا تھا اور اگر یہ سلسلہ محمد یہ اس مسیح محمدی سے المحمدية خالية من هذا المسيح خالى ہوتا تو تب تو یہ ایک بہت ناقص تقسیم ہوتی.المحمدی.فتلک اذا قسمة ضیزی پس پوری طرح غور وفکر کرو.اور اے عقلمند و! صرف ففكروا كل الفكر وليس النهى اس امر کے لئے ہی عقل ہے اور صدق ہی انسان کو الا لهذا الامريا اولى النهى ولا ينجي نجات دیتا ہے.پس حضرت باری کے درکو کھٹکھٹا المرء الا الصدق فاطلبوه بدق باب کر اُسی سے مانگو اور اس مقصد کے لئے اللہ کی الحضرة.واقبلوا على الله كل الاقبال طرف كلية متوجہ ہو جاؤ.اور راتوں کے وسط میں

Page 25

خطبة الهاميه ۱۹ اردو ترجمہ لهذه الخطة.وادعوه في جوف اسے پکارو اور خدائے ذوالعزت والجبروت الليالي وخروا باكين لله ذی العزة و کے آگے روتے ہوئے گر جاؤ.اور ٹھٹھا الجبروت ولا تمروا ضاحكين هامزین کرتے اور طعن و تشنیع کرتے ہوئے نہ گزرو واستعيذوا بالله من الطاغوت.اور شیطان سے بچنے کے لئے اللہ کی پناہ مانگو.يا عباد الله تذكروا وتيقظوا اے اللہ کے بندو! نصیحت پکڑو اور بیدار ہو جاؤ فان المسيح الحكم قدأتی کیونکہ مسیح حکم آگیا ہے.پس آسمانی علم مانگو فاطلبوا العلم السماوى ولا اور بارگاہ مولیٰ میں اپنی متاع کو قیمتی نہ جانو.اور تقوموا متاعكم في حضرة المولى.ووالله انى من الله اتیتُ بخدا میں اللہ کی طرف سے آیا ہوں اور میں نے وما افتريت وقد خاب من افترى افترا نہیں کیا، اور نا کام ہوا جس نے افترا کیا.یقیناً ان ايام الله قد انت وحسرات اللہ کے دن آگئے اور جس نے انکار کیا اس على الذي ابي.ولا يفلح پر حرتیں ہیں.اور اعراض کرنے والا جدھر سے المُعرض حيث أتى.والحق والحق اقول ان مجئ المسيح بھی آئے کامیاب نہیں ہوتا اور یہ سچ ہے اور میں سچ ہی کہتا ہوں کہ مسیح کا آنا اسی امت میں سے اللہ من هذه الامة كان امرا مفعولا من الحضرة من مقتضى الغيرة کی طرف سے بتقاضائے غیرت اٹل امر تھا اور وكان قدر ظهوره من یوم روز ازل سے اس کا ظہور مقدر تھا.اور اس میں الخلقة.والسرفيه ان الله اراد | راز مخفی تھا کہ اللہ نے ارادہ فرمایا کہ نفی غیر اور ان يجعل اخر الدنيا كأولها في نفى الغير والمحوفي طاعة حضرت احدیت کی طاعت میں فنا ہونے میں الحضرة الاحدية واسلاك دنیا کے آخر کو اوّل کی طرح بنادے.اور جبری الناس في سلك الوحدة وحدت کی طرف بلائے جانے کے بعد

Page 26

خطبة الهاميه اردو ترجمہ الطبعية بعدما دعوا الى الوحدة لوگوں کو ایک فطری وحدت کی لڑی میں القهرية.وكان الناس مُفترقين پروئے.اور لوگ مختلف فرقوں ، مختلف النوع الى الفرق المختلفة.والآراء آراء اور متخالف خواہشات میں بیٹے المتنوعة.والاهواء المتخالفة ہوئے تھے.اور شیطانی، دجالی اور ومطيعين للحكومة الشيطانية ظالمانہ حکومت کے مطیع تھے اور سکینت کی الدجالية الظلمانية.وما كانوا فوج کے ان پر نزول تک وہ باز آنے منفكين حتى تنزل عليهم فوج والے نہ تھے.اور شیطان جو قدیم اثر دھا من السكينة والشيطان الذي ور عظیم دجال ہے اپنی قید سے انہیں هو ثعبان قدیم و دجال عظیم چھوڑنے والا نہیں تھا.اور وہ چاہتا تھا کہ ماکان مخلصهم من اسره.ان سب کو ہڑپ کر جائے اور انہیں آگ کا وكان يريد ان ياكلهم كلهم ایندھن بنادے کیونکہ اس نے اپنی مہلت ويجعلهم وقود النار لانه نظر کے باقی ماندہ ایام کی طرف دیکھا اور اسے الى ايامه و رَأى انه مابقى من معلوم ہوا کہ مہلت کے دن تھوڑے رہ گئے ايام الانظار الا قليلا فخاف ان ہیں پس وہ مغلوب ہونے سے ڈر گیا کیونکہ يكون من المغلوبين.بمالم یکن وہ اسی وقت تک کے لئے ہی مہلت دیا گیا من المنظرين الا الى هذا الحين تھا پس اس نے جان لیا کہ وہ یقیناً ہلاک فرای انه هالک بالیقین فاراد ہونے والا ہے.پس اس نے ارادہ کیا کہ أن يصول صولا هو خاتم صولاته وہ اپنے حملوں میں سے آخری بھر پور حملہ اور واخر حركاته.فجمع كلما آخری تدبیر کرے.پس اس نے اپنی سب عنده من مكائده وحيله وسلاحه ،چالیس، حیلے ، اسلحہ اور تمام جنگی آلات جمع وسائر الآلات الحربية گئے.پس وہ رواں دواں پہاڑوں اور متلاطم فتحرك كالجبال السائرة | سمندر کی طرح اپنے پورے لاؤ لشکر کے ساتھ

Page 27

خطبة الهاميه ۲۱ اردو ترجمہ الى والبحار الزاخرة بجميع افواجه حرکت میں آیا تا کہ وہ اپنی ذریت ونسل ليدخل حمى الخلافة مع سمیت خلافت کے مخصوص علاقہ میں داخل ذرياته.فعند ذالک انزل الله ہو جائے.تب اللہ نے اپنے مسیح کو آسمان مسيحـه مـن السماء بالحربة سے آسمانی حربہ کے ساتھ نازل فرمایا.السماوية.ليكون بین تا کہ کفر اور ایمان کے درمیان قسمت کا الكفر والايمان فيصلة القسمة فیصلہ ہو جائے اور اس کے ساتھ اپنے وانزل معه جنده من آياته وملائكة نشانات اور آسمانی فرشتوں کا لشکر نازل سماواته.فاليوم يوم حرب فرمایا.پس آج داعی الی اللہ اور داعی شديد وقتال عظيم بين الداعی الی غیر اللہ کے درمیان شدید جنگ اور الله وبين الداعي الى غيره عظیم لڑائی کا دن ہے اور یہ ایسی جنگ ہے انها حرب ماسمع مثلها في اول جس کی نظیر نہ پہلے زمانوں میں سنی گئی اور الزمن ولا يسمع بعده اليوم نہ اس کے بعد سنی جائے گی.آج جھوٹا لايترك الدجال المفتعل ذرة مکار و جال اپنی تدبیروں کے استعمال من مكائده الا يستعملها.میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا اور تقرع ولا المسيح المبتهل ذرة من کرنے والا صحیح اپنے اقبال الی اللہ اور الاقبال على الله والتوجه الى توجه الى الخالق کے ایفاء میں کوئی دقیقہ المبدء الا ويستوفيها فروگذاشت نہیں کرے گا.اور دونوں ويحاربان حربًا شديدًا حتی شدید جنگ کریں گے یہاں تک کہ تمام آسمانی يعجب قوتهما وشدتهما كُلّ وجودوں کو ان کی قوت اور شدت تعجب میں من في السماء وترى الجبال ڈال دے گی اور پہاڑ مسیح کے قدموں کو اپنے قدم المسيح ارسخ من قدمها سے زیادہ مضبوط پائیں گے اور سمندر اس والبحار قلبه ارق و اجرای من کے دل کو اپنے پانی سے زیادہ رقت اور روانی

Page 28

خطبة الهاميه ۲۲ اردو ترجمہ يُسمع ماء ها.وتكون محاربة شديدة میں پائیں گے.گھمسان کا رن پڑے وتنجر الحرب الى اربعين سنة گا.اور مسیح کے ظہور کے دن سے چالیس من يوم ظهور المسيح حتى سال تک جنگ جاری رہے گی یہاں تک دعاء المسيح لتقواه و کہ مسیح کی دعا اس کے تقویٰ اور صدق کی صدقه.وتنزل ملائكة النصرة وجہ سے قبول ہو گی اور نصرت کے فرشتے ويجعل الله الهزيمة على الثعبان نازل ہوں گے اور اللہ اپنے بندے پر وفوجه منة على عبده.فترجع احسان کرتے ہوئے اس اژدھے قلوب الناس من الشرك الى (شیطان) اور اس کی فوج کے لئے التوحيد ومن حب الشيطان الى حب الشيطان الى شکست فاش مقدر کر دے گا اور لوگوں حب الله الوحيد والى المحوية کے دل شرک سے تو حید ، اور شیطان کی من الغيرية والى ترک النفس محبت سے خدائے واحد کی محبت ، اور من الاهواء النفسانية.فان غیر اللہ سے خدا میں محویت کی طرف اور الشيطان يدعو الى الهوى نفسانی خواہشات سے زہد کی طرف لوٹیں والقطيعة والمسيح يدعو الیگے.کیونکہ شیطان نفسانی خواہشات اور الاتحاد والمحوية وبينهما خدا سے قطع تعلقی کی طرف بلاتا ہے اور مسیح.عداوة ذاتية من الازل واذا غلب وحدت اور فنا کی طرف بلاتا ہے اور ان مسیح فاختتم عند ذالک دونوں کے درمیان ازل سے ذاتی المسيح محاربات كلها التي كانت عداوت ہے اور جب مسیح غالب ہو گا تو جارية بين العساكر الرحمانية اس وقت رحمانی اور شیطانی لشکروں کے ہو والعساكر الشيطانية فهناك درمیان جاری سب لڑائیاں ختم يكون اختتام دور هذه الدنيا جا ئیں گی.تب اس دنیا کے دور کا ويستدير الزمان وترجع الفطرت اختام ہو گا اور زمانہ اپنا دائرہ مکمل کرے

Page 29

خطبة الهاميه ۲۳ اردو ترجمہ الانسانية الى هيئتها الاولى.آلا گا اور فطرت انسانی اپنی پہلی ہیئت کی الذين احاطتهم الشقوة الازلية طرف لوٹ آئے گی.سوائے ان لوگوں فاولئك من المحرومين.ومن کے جنہیں ان کی ازلی بد بختی نے گھیر رکھا فضل الله واحسانه انه جعل هذا ہے پس یہی لوگ محروم ہیں اور اللہ نے الفتح على يد المسیح اپنے فضل و احسان سے یہ عظیم الشان فتح المحمدى ليرى الناس انه اكمل مسیح محمدی کے ہاتھ پر مقدر کر دی تا کہ من المسيح الاسرائیلی فی بعض وہ لوگوں کو دکھائے کہ وہ اسرائیلی مسیح شیونه و ذالك من غيرة الله التی سے اپنے اکثر کا موں میں کامل تر ہے.هيجها النصاری باطراء اور یہ اللہ کی وہ غیرت ہے جسے نصاریٰ مسیحهم.ولما كان شان نے اپنے مسیح کی مبالغہ آمیز تعریف سے المسيح المحمدی کذالک جوش دلایا.اور جب مسیح محمدی کی یہ شان فما اکبر شان نبى هو من أمته ہے تو اس نبی کی شان کتنی بلند ہے جس کا وہ امتی اللهم صل علیه سلاما لا يغادر ہے.اے اللہ اس پر ایسا درود وسلام نازل فرما جو بركة من بركاتك و سود وجوه تیری برکات میں سے کسی برکت سے خالی نہ ہو اور اعداء و بتائیداتک و ایاتک اپنی تائیدات اور نشانات سے اس کے دشمنوں کے امين.الراقم ميرزا غلام احمد من مقام القاديان الفنجاب چہرے سیاہ کر دے.آمین.الراقم میرزا غلام احمد بمقام قادیان.پنجاب ۲۵ /اگست ۱۹۰۱ء لخمس و عشرين من اغسطوس سنـ 1901

Page 30

اردو ترجمہ ۲۴ تتمہ حاشیہ ٹائیٹل پیج متعلقہ خطبہ الہامیہ Bishops Bourne Lahore Aug.15.01.Dear Sir, The Lord Jesus Christ was certainly not a Lawgiver, in the sense in which Moses was, giving a complete descriptive law about such things as clean and unclean food etc.That he did not do this must be evident to any one who reads the New Testament with any care or thought whatever.The Mosaic law of meats etc was given in order to develop in the minds of men who were in a very elementary stage of education and religion, the sense of law, and gradually of Holiness and the reverse.It is therefore called in the New Testament a "Schoolmaster to bring us to Christ" (Gal iii.24) for it developed a conscience in men which, when awakened, could not find rest in any external or purely ceremonial acts but needed an inner righteousness of heart and life.And it was to bring this that christ came, By His life and death he both

Page 31

اردو ترجمہ ۲۵ deepened in men's minds the sense of what sin really is and how terrible it is and also showed men how they could be reconciled to God, obtaining forgiveness of sins and also power by the gift of the Holy Spirit to live a new life in real holiness, and in love to God and man.What the characteristics of that new life are, you can see by reading the sermon on the Mount St.Mathew Chapters V-VII.(اس کا ترجمہ دوسرے صفحہ پر دیکھو)

Page 32

۲۶ اردو ترجمہ از مقام بشپس بورن واقعہ لاہور مورخه ۱۵ اگست ۱۹۰۱ء جنا.ترجمه خداوند یسوع مسیح ہرگز شارع نہ تھا جن معنوں میں کہ حضرت موسیٰ صاحب شریعت تھا.جس نے ایک کامل مفصل شریعت ایسے امور کے متعلق دی کہ مثلاً کھانے کے لئے حلال کیا ہے اور حرام کیا ہے وغیرہ.کوئی شخص انجیل کو بغیر غور کے سرسری نگاہ سے بھی دیکھے تو اس پر ضرور ظاہر ہو جائے گا کہ یسوع مسیح صاحب شریعت نہ تھا.موسیٰ کی شریعت کھانے وغیرہ امور کے متعلق اس واسطے نازل ہوئی تھی کہ انسان کا دل تربیت پا کر شریعت کے مفہوم کو پالے اور رفتہ رفتہ مقدس اور غیر مقدس کو سمجھنے لگے کیونکہ انسان اس وقت تعلیم و مذہب کی ابتدائی منزل میں تھا.اس لئے انجیل میں کہا گیا ہے کہ موسیٰ کی شریعت ایک اُستاد تھی جو ہمیں مسیح تک لائی کیونکہ اس شریعت نے انسان کے دل میں ایک ایسی فطرت پیدا کر دی جو کہ ترقی پا کر صرف بیرونی اور رسمی اعمال پر قانع نہ ہوئی بلکہ دل اور روح کی اندرونی راستی کی تلاش کرنے والی ہوئی.اس راستی کے لانے کے واسطے مسیح آیا.اپنی زندگی اور موت کے ذریعہ سے اُس نے لوگوں کے دلوں میں یہ سمجھ ڈال دی کہ گناہ کیا ہے اور وہ کیسا خوفناک ہے اور گنا ہوں کی معافی حاصل کر کے اور روح القدس کے عطیہ سے ہم تقدس کی نئی زندگی پا کر اور خدا اور انسان کے درمیان محبت قائم کر کے خدا کو پھر راضی کر سکتے ہیں.متنی باب ۵ وے میں پہاڑی تعلیم کے پڑھنے سے معلوم ہوسکتا ہے کہ اس نئی زندگی کا طر ز طریق کیا تھا.دستخط جے اے لیفرائے بشپ لاہور )

Page 33

خطبه الهاميه ۲۷ ضمیمه خطبه العامية بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ نُصَلَّى عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ اشتہار چنده منارة امسیح بخرام که وقت تو نزد یک رسید و پائے محمد یاں برمنار بلند تر محکم افتاد یہ وہ الہام ہے جو براہین احمدیہ میں درج ہے جس کو شائع ہوئے ہیں برس گزر گئے ) خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے قادیاں کی مسجد جو میرے والد صاحب مرحوم نے مختصر طور پر دو بازاروں کے وسط میں ایک اونچی زمین پر بنائی تھی اب شوکتِ اسلام کے لئے بہت وسیع کی گئی اور بعض حصہ عمارات کے اور بھی بنائے گئے ہیں لہذا اب یہ مسجد اور رنگ پکڑ گئی ہے.یعنی پہلے اس مسجد کی وسعت صرف اس قدر تھی کہ بمشکل دوسو آدمی اس میں نماز پڑھ سکتا تھا لیکن اب دو ہزار کے قریب اس میں نماز پڑھ سکتا ہے اور غالبا آئندہ اور بھی یہ مسجد وسیع ہو جائے گی.میرے دعوے کی ابتدائی حالت میں اس مسجد میں جمعہ کی نماز کے لئے زیادہ سے زیادہ پندرہ یا ہیں آدمی جمع ہوا کرتے تھے لیکن اب خدا تعالیٰ کا فضل ہے کہ تین سو یا چارسونمازی ایک معمولی اندازہ ہے اور کبھی سات سو یا آٹھ سو تک بھی نمازیوں کی نوبت پہنچ جاتی ہے.لوگ دُور دُور سے نماز پڑھنے کے لئے آتے ہیں.یہ عجیب خدا تعالیٰ کی قدرت ہے کہ پنجاب اور ہندوستان کے مولویوں نے بہت زور مارا کہ ہمارا سلسلہ ٹوٹ جائے اور درہم برہم ہو جائے لیکن جوں جوں وہ بیخ کنی کے لئے کوشش کرتے گئے اور بھی ترقی ہوتی گئی اور ایک خارق عادت

Page 34

خطبه الهاميه ۲۸ طور پر یہ سلسلہ اس ملک میں پھیل گیا.سو یہ ایسا امر ہے کہ ان کے لئے جو آنکھیں رکھتے ہیں ایک نشان ہے.اگر یہ انسان کا کاروبار ہوتا تو ان مولویوں کی کوششوں سے کب کا نابود ہو جاتا.مگر چونکہ یہ خدا کا کاروبار اور اس کے ہاتھ سے تھا اس لئے انسانی مزاحمت اس کو روک نہیں سکی.طلوب که اب اس مسجد کی تکمیل کے لئے ایک اور تجویز قرار پائی ہے اور وہ یہ ہے کہ مسجد کی شرقی طرف جیسا کہ احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشاء ہے ایک نہایت اونچا منارہ بنایا جائے اور وہ منارہ تین کاموں کے لئے مخصوص ہو : - اول یہ کہ تا مؤذن اس پر چڑھ کر پنج وقت بانگ نماز دیا کرے اور تا خدا کے پاک نام کی اونچی آواز سے دن رات میں پانچ دفعہ تبلیغ ہو اور تا مختصر لفظوں میں پنج وقت ہماری طرف سے انسانوں کو یہ ندا کی جائے کہ وہ ازلی اور ابدی خدا جس کی تمام انسانوں کو پرستش کرنی چاہیے صرف وہی خدا ہے جس کی طرف اس کا برگزیدہ اور پاک رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم رہنمائی کرتا ہے.اس کے سوانہ زمین میں نہ آسمان میں اور کوئی خدا نہیں.دوسرا مطلب اس منارہ سے یہ ہوگا کہ اس منارہ کی دیوار کے کسی بہت اونچے حصے پر ایک بڑا لالٹین نصب کر دیا جائے گا جس کی قریباً ایک سٹور و پیہ یا کچھ زیادہ قیمت ہوگی.یہ روشنی انسانوں کی آنکھیں روشن کرنے کے لئے دُور دُور جائے گی.تیسرا مطلب اس منارہ سے یہ ہوگا کہ اس منارہ کی دیوار کے کسی اونچے حصے پر ایک بڑا گھنٹہ جو چار سو یا پانسو روپیہ کی قیمت کا ہوگا نصب کر دیا جائے گا تا انسان اپنے وقت کو پہچانیں اور انسانوں کو وقت شناسی کی طرف توجہ ہو.یہ تینوں کام جو اس منارہ کے ذریعہ سے جاری ہوں گے ان کے اندر تین حقیقتیں مخفی ہیں.اول یہ کہ بانگ جو پانچ وقت اونچی آواز سے لوگوں کو پہنچائی جائے گی اس کے نیچے یہ حقیقت مخفی ہے کہ اب واقعی طور پر وقت آگیا ہے کہ لا الہ الا اللہ کی آواز ہر ایک کان تک پہنچے.یعنی اب وقت خود بولتا ہے کہ اُس ازلی ابدی زندہ خدا کے سوا جس کی طرف

Page 35

خطبه الهاميه ۲۹ پاک رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رہنمائی کی ہے اور سب خدا جو بنائے گئے ہیں باطل ہیں.کیوں باطل ہیں؟ اس لئے کہ اُن کے ماننے والے کوئی برکت اُن سے پا نہیں سکتے.کوئی نشان دکھا نہیں سکتے.دوسرے وہ لالٹین جو اس منارہ کی دیوار میں نصب کی جائے گی اس کے نیچے حقیقت یہ ہے کہ تا لوگ معلوم کریں کہ آسمانی روشنی کا زمانہ آ گیا اور جیسا کہ زمین نے اپنی ایجادوں میں قدم آگے بڑھایا ایسا ہی آسمان نے بھی چاہا کہ اپنے نوروں کو بہت صفائی سے ظاہر کرے تا حقیقت کے طالبوں کے لئے پھر تازگی کے دن آئیں اور ہر ایک آنکھ جود یکھ سکتی ہے آسمانی روشنی کو دیکھے اور اُس روشنی کے ذریعہ سے غلطیوں سے بچ جائے.تیسرے وہ گھنٹہ جو اس منارہ کے کسی حصہ دیوار میں نصب کرایا جائے گا اس کے نیچے یہ حقیقت مخفی ہے کہ تالوگ اپنے وقت کو پہچان لیں یعنی سمجھ لیں کہ آسمان کے دروازوں کے کھلنے کا وقت آگیا.اب سے زمینی جہاد بند کئے گئے اور لڑائیوں کا خاتمہ ہو گیا جیسا کہ تک حدیثوں میں پہلے لکھا گیا تھا کہ جب مسیح آئے گا تو دین کے لئے لڑنا حرام کیا جائے گا.سو آج سے دین کے لئے لڑنا حرام کیا گیا.اب اس کے بعد جو دین کے لئے تلوار اُٹھاتا ہے اور غازی نام رکھا کر کافروں کو قتل کرتا ہے وہ خدا اور اس کے رسول کا نافرمان ہے.صحیح بخاری کو کھولو اور اُس حدیث کو پڑھو کہ جو مسیح موعود کے حق میں ہے یعنی يَضَعُ الْحَرْبَ جس کے یہ معنے ہیں کہ جب مسیح آئے گا تو جہادی لڑائیوں کا خاتمہ ہو جائے گا.سو مسیح آپکا اور یہی ہے جو تم سے بول رہا ہے.غرض حدیث نبوی میں جو مسیح موعود کی نسبت لکھا گیا تھا کہ وہ منارہ بیضاء کے پاس نازل ہوگا اس سے یہی غرض تھی کہ مسیح موعود کے وقت کا یہ نشان ہے کہ اُس وقت بباعث دنیا کے باہمی میل جول کے اور نیز راہوں کے کھلنے اور سہولت ملاقات کی وجہ سے تبلیغ احکام اور دینی روشنی پہنچانا اور ندا کرنا ایسا سہل ہوگا کہ گویا یہ شخص منارہ پر کھڑا ہے.یہ اشارہ ریل اور تار اور اگن بوٹ اور انتظام ڈاک کی طرف تھا جس نے تمام دنیا کو

Page 36

خطبه الهاميه ایک شہر کی مانند کر دیا.غرض مسیح کے زمانہ کے لئے منارہ کے لفظ میں یہ اشارہ ہے کہ اُس کی روشنی اور آواز جلد تر دنیا میں پھیلے گی.اور یہ باتیں کسی اور نبی کو میسر نہیں آئیں.اور انجیل میں لکھا ہے کہ مسیح کا آنا ایسے زمانہ میں ہوگا جیسا کہ بجلی آسمان کے ایک کنارہ میں چمک کر تمام کناروں کو ایک دم میں روشن کر دیتی ہے یہ بھی اسی امر کی طرف اشارہ تھا یہی وجہ ہے کہ چونکہ مسیح تمام دنیا کو روشنی پہنچانے آیا ہے اس لئے اُس کو پہلے سے یہ سب سامان دیئے گئے.وہ خون بہانے کے لئے نہیں بلکہ تمام دنیا کے لئے صلح کاری کا پیغام لایا ہے.اب کیوں انسانوں کے خون کئے جائیں.اگر کوئی سچ کا طالب ہے تو وہ خدا کے نشان دیکھے جو صد ہا ظہور میں آئے اور آرہے ہیں.اور اگر خدا کا طالب نہیں تو اُس کو چھوڑ دو اور اس کے قتل کی فکر میں مت ہو کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اب وہ آخری دن نزدیک ہے جس سے تمام نبی جو دنیا میں آئے ڈراتے رہے.غرض یہ گھنٹہ جو وقت شناسی کے لئے لگایا جائے گا مسیح کے وقت کیلئے یاد دہانی ہے اور خود اس منارہ کے اندر ہی ایک حقیقت مخفی ہے اور وہ یہ کہ احادیث نبویہ میں متواتر آچکا ہے کہ مسیح آنے والا صاحب المنارہ ہوگا یعنی اُس کے زمانہ میں اسلامی سچائی بلندی کے انتہا تک پہنچ جائے گی جو اس منارہ کی مانند ہے جو نہایت اونچا ہو.اور دین اسلام سب دینوں پر غالب آجائے گا اُسی کے مانند جیسا کہ کوئی شخص جب ایک بلند منار پر اذان دیتا ہے تو وہ آواز تمام آوازوں پر غالب آجاتی ہے.سو مقد رتھا کہ ایسا ہی مسیح کے دنوں میں ہوگا.جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے.هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُوْلَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِهِ.یہ آیت مسیح موعود کے حق میں ہے اور اسلامی حجت کی وہ بلند آواز جس کے نیچے تمام آواز میں دب جائیں وہ ازل سے مسیح کے لئے خاص کی گئی ہے اور قدیم سے مسیح موعود کا قدم اس بلند مینار پر قراردیا گیا ہے جس سے بڑھ کر اور کوئی عمارت اونچی نہیں.اسی کی طرف براہین احمدیہ کے اس الہام میں اشارہ ہے جو کتاب مذکور الصف: ١٠

Page 37

خطبه الهاميه ۳۱ کے صفحہ ۵۲۲ میں درج ہے.اور وہ یہ ہے : - بخرام کہ وقت تو نز دیک رسید و پائے محمد یاں بر منار بلند تر محکم افتاد.ایسا ہی مسیح موعود کی مسجد بھی مسجد اقصی ہے کیونکہ وہ صدر اسلام سے دُور تر اور انتہائی زمانہ پر ہے.اور ایک روایت میں خدا کے پاک نبی نے یہ پیشگوئی کی تھی کہ مسیح موعود کا نزول مسجد اقصی کے شرقی منارہ کے قریب ہوگا.حاشيه بعض احادیث میں یہ پایا جاتا ہے کہ دمشق کے مشرقی طرف کوئی منارہ ہے جس کے قریب مسیح کا نزول ہوگا.سو یہ حدیث ہمارے مطلب سے کچھ منافی نہیں ہے کیونکہ ہم کئی دفعہ بیان کر چکے ہیں کہ ہمارا یہ گاؤں جس کا نام قادیاں ہے اور ہماری یہ مسجد جس کے قریب منارہ طیار ہو گا دمشق سے شرقی طرف ہی واقع ہیں.حدیث میں اس بات کی تصریح نہیں کہ وہ منارہ دمشق سے ملحق اور اُس کی ایک جزو ہوگا بلکہ اس کے شرقی طرف واقع ہوگا.پھر دوسری حدیث میں اس بات کی تصریح ہے کہ مسجد اقصیٰ کے قریب مسیح کا نزول ہوگا.اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ منارہ یہی مسجد اقصیٰ کا منارہ ہے اور دمشق کا ذکر اُس غرض کے لئے ہے جو ہم ابھی بیان کر چکے ہیں.اور مسجد اقصی سے مراد اس جگہ یروشلم کی مسجد نہیں ہے بلکہ مسیح موعود کی مسجد ہے جو باعتبار بعد زمانہ کے خدا کے نزدیک مسجد اقصیٰ ہے.اس سے کس کو انکار ہو سکتا ہے کہ جس مسجد کی مسیح موعود بنا کرے وہ اس لائق ہے کہ اس کو مسجد اقصیٰ کہا جائے جس کے معنے ہیں مسجد ابعد.کیونکہ جب کہ مسیح موعود کا وجود اسلام کے لئے ایک انتہائی دیوار ہے اور مقرر ہے کہ وہ آخری زمانہ میں اور بعید تر حصہ دنیا میں آسمانی برکات کے ساتھ نازل ہوگا.اس لئے ہر ایک مسلمان کو یہ ماننا پڑتا ہے کہ مسیح موعود کی مسجد مسجد اقصٰی ہے کیونکہ اسلامی زمانہ کا خط ممتد جو ہے اس کے انتہائی نقطہ پر مسیح موعود کا وجود ہے لہذا مسیح موعود کی مسجد پہلے زمانہ سے جوصدرا سلام ہے بہت ہی بعید ہے.سو اس وجہ سے مسجد اقصٰی کہلانے کے لائق ہے اور اس مسجد اقصی کا منارہ اس

Page 38

خطبه الهاميه ۳۲ آب اے دوستو ! یہ منارہ اس لئے طیار کیا جاتا ہے کہ تا حدیث کے موافق مسیح موعود کے زمانہ کی یادگار ہو اور نیز وہ عظیم پیشگوئی پوری ہو جائے جس کا ذکر قرآن شریف کی اس آیت میں ہے کہ سُبْحَنَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ بقیه حاشیه ، لائق ہے کہ تمام میناروں سے اونچا ہو کیونکہ یہ منارہ مسیح موعود کے احقاق حق اور صرفِ ہمت اور اتمام حجت اور اعلاء ملت کی جسمانی طور پر تصویر ہے پس جیسا کہ اسلامی سچائی مسیح موعود کے ہاتھ سے اعلیٰ درجہ کے ارتفاع تک پہنچ گئی ہے اور مسیح کی ہمت ثریا سے ایمان گم گشتہ کو واپس لا رہی ہے اس کے مطابق یہ مینا ر بھی روحانی امور کی عظمت ظاہر کر رہا ہے.وہ آواز جو دنیا کے ہر چہار گوشہ میں پہنچائی جائے گی وہ روحانی طور پر بڑے اونچے مینار کو چاہتی ہے.قریبا بیس برس ہوئے کہ میں نے اپنی کتاب براہین احمدیہ میں خدا تعالیٰ کا یہ کلام جو میری زبان پر جاری کیا گیا لکھا تھا.یعنی یہ کہ انا انزلناه قريبا من القاديان.وبالحق انزلناه وبالحق نزل صدق الله ورسوله وكان امر الله مفعولا.دیکھو براہین احمدیہ آج کے صفحہ ۴۹۸.یعنی ہم نے اس مسیح موعود کو قادیان میں اتارا ہے اور وہ ضرورت حقہ کے ساتھ اُتارا گیا اور ضرورت حقہ کے ساتھ اترا.خدا نے قرآن میں اور رسول نے حدیث میں جو کچھ فرمایا تھا وہ اس کے آنے سے پورا ہوا.اس الہام کے وقت جیسا کہ میں کئی دفعہ لکھ چکا ہوں مجھے کشفی طور پر یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ یہ الہام قرآن شریف میں لکھا ہوا ہے اور اس وقت عالم کشف میں میرے دل میں اس بات کا یقین تھا کہ قرآن شریف میں تین شہروں کا ذکر ہے.یعنی مکہ اور مدینہ اور قادیاں کا.اس بات کو قریباً بیس برس ہو گئے جبکہ میں نے براہین احمدیہ میں لکھا تھا اب اس رسالہ کی تحریر کے وقت میرے پر یہ منکشف ہوا کہ جو کچھ براہین احمدیہ میں قادیان کے بارے میں کشفی طور پر میں نے لکھا یعنی یہ کہ اس کا ذکر قرآن شریف میں موجود ہے درحقیقت یہ صحیح بات ہے کیونکہ یہ یقینی امر ہے کہ

Page 39

خطبه الهاميه ۳۳ الْأَقْصَا الَّذِي بُرَكْنَا حَوْلَہ.اور جس کے منارہ کا ذکر حدیث میں بھی ہے کہ مسیح کا فوج کے نزول منارہ کے پاس ہوگا.دمشق کا ذکر اس حدیث میں جو مسلم نے بیان کی ہے اس غرض سے ہے کہ تین خدا بنانے کی تخم ریزی اول دمشق سے شروع ہوئی ہے اور مسیح موعود کا نزول اس بقیه حاشیه حاشیه در حاشیه قرآن شریف کی یہ آیت کہ سُبْحَنَ الَّذِى آسرى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَا الَّذِي بُرَكْنَا حَوْلَة معراج مکانی اور زمانی دونوں پر مشتمل ہے اور بغیر اس کے معراج ناقص رہتا ہے پس جیسا کہ سیر مکانی کے لحاظ سے خدا تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد الحرام سے بیت المقدس تک پہنچا دیا تھا ایسا ہی سیر زمانی کے لحاظ سے آنجناب کو شوکت اسلام کے زمانہ سے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تھا برکات اسلامی کے زمانہ تک جو سیح موعود کا زمانہ ہے پہنچا دیا.پس اس پہلو کے رو سے جو اسلام کے انتہاء زمانہ تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سیر کشفی ہے مسجد اقصٰی سے مراد مسیح موعود کی مسجد ہے جو قادیاں میں واقع ہے جس کی نسبت براہین احمدیہ میں خدا کا کلام یہ ہے.مبارک و مبارک و کل امر مبارك يجعل فیہ.اور یہ مبارک کا لفظ جو بصیغہ مفعول اور فاعل واقع ہوا قرآن شریف کی آیت بَارَكْنَا حَوْلَهُ کے مطابق ہے.پس کچھ شک نہیں جو قرآن شریف میں قادیان کا ذکر ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے.سُبْحَنَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَا الَّذِى بُرَكْنَا حَوْلَهُ.اس آیت کے ایک تو وہی معنے ہیں جو علماء میں مشہور ہیں یعنی یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مکانی معراج کا یہ بیان ہے.مگر شوکت اسلامی کا زمانہ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تھا اس کا اثر غالب یہ تھا کہ حضرت موسیٰ کی طرح مومنوں کو کفار کے حملہ سے نجات دی اس لئے بیت اللہ کا نام بھی بیت آمن رکھا گیا.لیکن زمانہ برکات کا جو مسیح موعود کا زمانہ ہے اس کا یہ اثر ہے کہ ہر قسم کے آرام زمین میں پیدا ہو جائیں اور نہ صرف امن بلکہ عیش رغد بھی حاصل ہو.منہ ا بنی اسرائیل :٢

Page 40

خطبه الهاميه ۳۴ غرض سے ہے کہ تاتین کے خیالات کو محو کر کے پھر ایک خدا کا جلال دنیا میں قائم کرے.پس اس طرح ایما کے لئے بیان کیا گیا کہ مسیح کا منارہ جس کے قریب اس کا نزول ہوگا دمشق سے شرقی طرف ہے.اور یہ بات صحیح بھی ہے کیونکہ قادیان جو ضلع گورداسپور پنجاب میں ہے جو لاہور سے بقیه حاشیه کچھ شک نہیں کہ اس کے سوا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک زمانی معراج بھی تھا جس سے یہ غرض تھی کہ تا آپ کی نظر کشفی کا کمال ظاہر ہو اور نیز ثابت ہو کہ مسیحی زمانہ کے برکات بھی طرح کے در حقیقت آپ ہی کے برکات ہیں جو آپ کی توجہ اور ہمت سے پیدا ہوئی ہیں.اسی وجہ سے مسیح ایک طور سے آپ ہی کا روپ ہے.اور وہ معراج یعنی بلوغ نظر کشفی دنیا کی انتہا تک تھا جو مسیح کے زمانہ سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اس معراج میں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی تک سیر فرما ہوئے وہ مسجد اقصٰی یہی ہے جو قادیاں میں بجانب مشرق واقع ہے جس کا نام خدا کے کلام نے مبارک رکھا ہے.یہ مسجد جسمانی طور پر مسیح موعود کے حکم سے بنائی گئی ہے اور روحانی طور پر مسیح موعود کے برکات اور کمالات کی تصویر ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بطور موہبت ہیں اور جیسا کہ مسجد الحرام کی روحانیت حضرت آدم اور حضرت ابراہیم کے کمالات ہیں اور بیت المقدس کی روحانیت انبیاء بنی اسرائیل کے کمالات ہیں ایسا ہی مسیح موعود کی یہ مسجد اقصیٰ جس کا قرآن شریف میں ذکر ہے اس کے روحانی کمالات کی تصویر ہے.پس اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج میں زمانہ گذشتہ کی طرف صعود ہے اور زمانہ آئندہ کی طرف نزول ہے اور ماحصل اس معراج کا یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خیر الاولین والآخرین ہیں.معراج جو مسجد الحرام سے شروع ہوا اس میں یہ اشارہ ہے کہ صفی اللہ آدم کے تمام کمالات اور ابراہیم خلیل اللہ کے تمام کمالات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود تھے اور پھر اس جگہ سے قدم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکانی سیر

Page 41

خطبه الهاميه ۳۵ بقیه حاشیه گوشہ مغرب اور جنوب میں واقع ہے وہ دمشق سے ٹھیک ٹھیک شرقی جانب پڑی ہے.اخ و پس اس سے ثابت ہوا کہ یہ منارہ مسیح بھی دمشق سے شرقی جانب واقع ہے.ہر ایک طالب حق کو چاہیے کہ دمشق کے لفظ پر خوب غور کرے کہ اس میں حکمت کیا ہے کہ یہ کے طور پر بیت المقدس کی طرف گیا اور اس میں یہ اشارہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں تمام اسرائیلی نبیوں کے کمالات بھی موجود ہیں.اور پھر اس جگہ سے قدم آنجناب علیہ السلام زمانی سیر کے طور پر اس مسجد اقصٰی تک گیا جو مسیح موعود کی مسجد ہے یعنی کشفی نظر اس آخری زمانہ تک جو مسیح موعود کا زمانہ کہلاتا ہے پہنچ گئی.یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ جو کچھ مسیح موعود کو دیا گیا وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں موجود ہے.اور پھر قدم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آسمانی سیر کے طور پر اوپر کی طرف گیا اور مرتبہ قَابَ قَوْسَيْن کا پایا.یہ اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مظہر صفات الہیہ اتم اور اکمل طور پر تھے.غرض آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس قسم کا معراج یعنی مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی تک جو زمانی مکانی دونوں رنگ کی سیر تھی اور نیز خدا تعالیٰ کی طرف ایک سیر تھا جو مکان اور زمان دونوں سے پاک تھا.اس جدید طرز کی معراج سے غرض یہ تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خیر الاولین والآخرین ہیں اور نیز خدا تعالیٰ کی طرف سیران کا اس نقطہ ارتفاع پر ہے کہ اس سے بڑھ کر کسی انسان کو گنجائش نہیں.مگر اس حاشیہ میں ہماری صرف یہ غرض ہے کہ جیسا کہ آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں کشفی طور پر لکھا گیا تھا کہ قرآن شریف میں قادیاں کا ذکر ہے.یہ کشف نہایت صحیح اور درست تھا کیونکہ زمانی رنگ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج رخ ) اور مسجد اقطعے کی طرف سیر مسجد الحرام سے شروع ہو کر یہ کسی طرح صحیح نہیں ہوسکتا جب تک ایسی مسجد تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سیر تسلیم نہ کیا جائے جو باعتبار بعد زمانہ کے مسجد اقضی ہو.اور ظاہر ہے کہ مسیح موعود کا وہ زمانہ ہے جو اسلامی سمندر کا بمقابلہ زمانہ

Page 42

خطبه الهاميه ۳۶ د لکھا گیا ہے کہ مسیح موعود دمشق کے شرقی طرف نازل ہوگا.کیونکہ خدا تعالیٰ کی قرار داد باتیں صرف امورا تفاقیہ نہیں ہو سکتے بلکہ ان کے نیچے اسرار اور رموز ہوتے ہیں وجہ یہ کہ خدا تعالیٰ کی تمام باتیں رموز اور اسرار سے پُر ہیں.بقیه حاشیه ضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرا کنارہ ہے ابتدا سیر کا جو مسجد الحرام سے بیان کیا گیا اور انتہا سیر کا جو اس بہت دُور مسجد تک مقرر کیا گیا جس کے ارد گرد کو برکت دی گئی.یہ برکت دینا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ زمانہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں شوکتِ اسلام ظاہر کی گئی اور حرام کیا گیا کہ کفار کا دست تعدی اسلام کو مٹادے جیسا کہ آیت وَمَنْ دَخَلَهُ كَانَ أُمِنَّا سے ظاہر ہے.لیکن زمانہ مسیح موعود میں جس کا دوسرا نام مہدی بھی ہے تمام قوموں پر اسلام کی برکتیں ثابت کی جائیں گی اور دکھلایا جائے گا کہ ایک اسلام ہی بابرکت مذہب ہے جیسا کہ بیان کیا گیا کہ وہ ایسا برکات کا زمانہ ہوگا کہ دنیا میں صلح کاری کی برکت پھیلے گی اور آسمان اپنے نشانوں کے ساتھ برکتیں دکھلائے گا اور زمین میں طرح طرح کے پھلوں کے دستیاب ہونے اور طرح طرح کے آراموں سے اس قدر برکتیں پھیل جائیں گی جو اس سے پہلے کبھی نہیں پھیلی ہوں گی.اسی وجہ سے مسیح موعود اور مہدی معہود کے زمانہ کا نام احادیث میں زمان البرکات ہے جیسا کہ تم دیکھتے ہو کہ ہزار ہانی ایجادوں نے کیسی زمین پر برکتیں اور آرام پھیلا دیئے ہیں کیونکہ ریل کے ذریعہ سے مشرق اور مغرب کے میوے ایک جگہ اکٹھے ہو سکتے ہیں اور تار کے ذریعہ سے ہزاروں کوسوں کی خبریں پہنچ جاتی ہیں.سفر کی وہ تمام مصیبتیں یکدفعہ دور ہو گئیں جو پہلے زمانوں میں تھیں.غرض اس زمانہ کا نام جس میں ہم ہیں زمان البرکات ہے لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ زمان التائیدات اور دفع الآفات تھا اور اُس زمانہ میں خدا تعالیٰ کا بھاری مقصد دفع شر تھا.چنانچہ خدا تعالیٰ نے اُس زمانہ میں اسلام کو اپنے قومی ہاتھ سے دشمنوں سے بچایا اور دشمنوں کو یوں ہانک دیا جیسا کہ ایک مرد مضبوط اپنی لاٹھی سے کتوں کو ہانک دیتا ہے.آل عمران: ۹۸

Page 43

خطبه الهاميه ۳۷ اب ہمارے مخالف گواس دمشقی حدیث کو بار بار پڑھتے ہیں مگر وہ اس کا جواب نہیں دے سکتے کہ یہ جو اس حدیث میں بتلایا گیا ہے کہ مسیح موعود دمشق کی شرقی طرف کے منارہ کے قریب نازل ہوگا اس میں کیا بھید ہے بلکہ انہوں نے محض ایک کہانی کی طرح بقیه حاشیه پس چونکہ مسیح اور مہدی موعود کا زمانہ زمان البرکات تھا اسی لئے خدا تعالیٰ نے اس کے حق میں فرمایا بَارَكْنَا حَوْلَهُ یعنی مسیح موعود کی فرودگاہ کے اردگرد جہاں نظر ڈالو گے ہر طرف سے برکتیں نظر آئیں گی چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ زمین کیسی آباد ہوگئی باغ کیسے بکثرت ہو گئے نہریں کیسی بکثرت جاری ہو گئیں تمدنی آرام کی چیزیں کیسی کثرت سے موجود ہو گئیں.پس یہ زمینی برکات ہیں.اور جیسے اس زمانہ میں زمینی اور آسمانی برکتیں بکثرت ظاہر ہوگئی ہیں ایسا ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تائیدات کا بھی ایک دریا چل رہا تھا.فحاصل البيان ان الزمان زمانان زمان التائیدات ودفع الآفات و زمان البركات والطيبات واليه اشار عزاسمه بقوله سُبْحَنَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَا الَّذِي بُرَكْنَا حَوْلَهُ فاعلم ان لفظ مسجد الحرام في قوله تعالى يدل على زمان فيه ظهرت عزة حرمات الله بتائيد من الله وظهرت عزة حدوده واحكامه و فرائضه وتراء ت شوكة دينه ورعب ملّته.وهو زمان نبينا صلى الله عليه وسلم.والمسجد الحرام البيت الذي بناه ابراهيم عليه السلام في مكة وهو موجود الى هذا الوقت حرسه الله من كل آفة.وامـا قـولـه عـراسـمـه بعد هذا القول اعنى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَا الَّذِى بُرَكْنَا حَوْلَهُ فيدلّ على زمان فيه يظهر بركات في الارض من كل جهة كما ذكرناه انفا وهو زمان المسيح الموعود والمهدى المعهود والمسجد الاقـصـي هـو المسجد الذي بناه المسيح الموعود في القاديان الروم

Page 44

خطبه الهاميه ۳۸ اس حدیث کو سمجھ لیا ہے.لیکن یادر ہے کہ یہ کہانی نہیں ہے اور خدا تعالیٰ لغو کاموں سے پاک ہے بلکہ اس حدیث کے ان الفاظ میں جو اول دمشق کا ذکر فر مایا اور پھر اس کے شرقی طرف ایک منارہ قرار دیا ایک عظیم الشان راز ہے اور وہ وہی ہے جو ابھی ہم بیان کر چکے ہیں.یعنی یہ کہ تثلیث اور تین خداؤں کی بنیاد دمشق سے ہی پڑی تھی.کیا ہی منحوس وہ دن تھا جب پولوس یہودی ایک خواب کا منصوبہ بنا کر دمشق میں داخل ہوا اور بعض سادہ لوح عیسائیوں کے پاس یہ ظاہر کیا کہ خدا وند مسیح مجھے دکھائی دیا اور اس تعلیم کے شائع کرنے کیلئے ارشاد فرمایا کہ گویا وہ بھی ایک خدا ہے بس وہی خواب تثلیث کے مذہب کی تخم ریزی تھی.غرض یہ شرک عظیم کا کھیت اول دمشق میں ہی بڑھا اور پھولا اور پھر یہ زہر اور اور جگہوں میں پھیلتی گئی.پس چونکہ خدا تعالیٰ کو معلوم تھا کہ انسان کو خدا بنانے کا بنیادی پتھر اول دمشق میں ہی رکھا گیا اس لئے خدا نے اُس زمانہ کے ذکر کے وقت کہ جب غیرت خدا وندی اس باطل تعلیم کو نا بود کرے گی پھر دمشق کا ذکر فرمایا اور کہا کہ مسیح کا منارہ یعنی اُس کے نور کے ظاہر ہونے کی جگہ دمشق کی مشرقی طرف ہے.اس عبارت سے یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ منارہ دمشق کی بقیه حاشیه الجمعة ٤ سُمّى أقصى لبعده من زمان النبوّة ولما وقع في اقصى طرف من زمن ابتداء الاسلام فتدبر هذا المقام فانه اودع اسرارا من الله العلام.خلاصہ کلام یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج تین قسم پر منقسم ہے.سیر مکانی اور سیر زمانی اور سیر لا مکانی ولا زمانی سیر مکانی میں اشارہ ہے طرف غلبہ اور فتوحات پر یعنی یہ اشارہ کہ اسلامی ملک مکہ سے بیت المقدس تک پھیلے گا.اور سیر زمانی میں اشارہ ہے طرف تعلیمات اور تاثیرات کے یعنی یہ کہ مسیح موعود کا زمانہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تاثیرات سے تربیت یافتہ ہوگا جیسا کہ قرآن شریف میں فرمایا ہے وَأَخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ.اور سیر لا مکانی ولا زمانی میں اشارہ ہے طرف اعلیٰ درجہ کے قرب اللہ اور مدانات کی جس پر دائرہ امکان قرب کا ختم ہے.فافهم.منه

Page 45

خطبه الهاميه ۳۹ ایک جز ہے اور دمشق میں واقع ہے جیسا کہ بدقسمتی سے سمجھا گیا بلکہ مطلب یہ تھا کہ مسیح موعود کا نور آفتاب کی طرح دمشق کے مشرقی جانب سے طلوع کر کے مغربی تاریکی کو ڈور کرے گا اور یہ ایک لطیف اشارہ تھا کیونکہ مسیح کے منارہ کو جس کے قریب اس کا نزول ہے دمشق کے مشرقی طرف قرار دیا گیا اور دمشقی تثلیث کو اس کے مغربی طرف رکھا اور اس طرح آنے والے زمانہ کی نسبت یہ پیشگوئی کی کہ جب مسیح موعود آئے گا تو آفتاب کی طرح جو مشرق سے نکلتا ہے ظہور فرمائے گا اور اس کے مقابل پر تثلیث کا چراغ مردہ جو مغرب کی طرف واقع ہے دن بدن پر مردہ ہوتا جائے گا کیونکہ مشرق سے نکلنا خدا کی کتابوں سے اقبال کی نشانی قرار دی گئی ہے اور مغرب کی طرف جانا ادبار کی نشانی اور اسی نشانی کی طرف ایما کرنے کے لئے خدا تعالیٰ نے قادیاں کو جو مسیح موعود کا نزول گاہ ہے دمشق سے مشرق کی طرف آباد کیا اور دمشق کو اُس سے مغرب کی طرف رکھا.بڑا دھوکا ذ ہمارے مخالفوں کو یہ لگا ہے کہ انہوں نے حدیث کے لفظوں میں یہ دیکھ کر کہ مسیح موعود اس منارہ کے قریب نازل ہوگا جو دمشق کی شرقی طرف ہے یہ سمجھ لیا کہ وہ منارہ دمشق میں ہی واقع ہے حالانکہ دمشق میں ایسے منارہ کا وجود نہیں اور یہ خیال نہیں کیا کہ اگر کہا جائے کہ اگر مثلا فلاں جگہ فلاں شہر کے شرقی طرف ہے تو کیا ہمیشہ اس سے یہ مراد ہوا کرتا ہے کہ وہ جگہ اس شہر سے پیوستہ ہے؟ اور اگر حدیث میں ایسے لفظ بھی ہوتے جن سے قطعی طور پر یہی سمجھا جاتا کہ وہ منارہ دمشق کے ساتھ پیوستہ ہے اور دوسرے احتمال کی راہ نہ ہوتی تاہم ایسا بیان دوسرے قرائن کے مقابل پر قابل قبول نہ ہوتا.مگر اب چونکہ حدیث پر غور کرنے سے صاف طور پر سمجھ آتا ہے کہ اس حدیث کا صرف یہ منشا ہے کہ وہ منارہ دمشق کی شرقی طرف ہے نہ در حقیقت اُس شہر کا ایک حصہ تو دیانت سے بعید اور منظمندی سے دُور ہے کہ خدا تعالیٰ کی اُن حکمتوں اور بھیدوں کو نظر انداز کر کے جن کو ہم نے اس اشتہار میں بیان کر دیا ہے بے وجہ اس بات پر زور ڈالا جائے کہ وہ منارہ جس کے قریب مسیح کا نزول ہے وہ دمشق میں واقع ہے

Page 46

خطبه الهاميه بلکہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس منارہ سے اُس مسجد اقصٰی کا منارہ مُرادلیا ہے جو دمشق سے شرقی طرف واقع ہے یعنی مسیح موعود کی مسجد جو حال میں وسیع کی گئی ہے اور عمارت بھی زیادہ کی گئی اور یہ مسجد فی الحقیقت دمشق سے شرقی طرف واقع ہے.اور یہ مسجد صرف اس غرض سے وسیع کی گئی اور بنائی گئی ہے کہ تا دمشقی مفاسد کی اصلاح کرے.اور یہ منارہ وہ منارہ ہے جس کی ضرورت احادیث نبویہ میں تسلیم کی گئی.اور اس منارة امسیح کا خرچ دس ہزار روپیہ سے کم نہیں ہے.اب جو دوست اس منارہ کی تعمیر کے لئے مدد کریں گے میں یقیناً سمجھتا ہوں کہ وہ ایک بھاری خدمت کو انجام دیں گے.اور میں یقیناً جانتا ہوں کہ ایسے موقع پر خرچ کرنا ہرگز ہرگز ان کے نقصان کا باعث نہیں ہوگا.وہ خدا کو قرض دیں گے اور مع سود واپس لیں گے.کاش ان کے دل سمجھیں کہ اس کام کی خدا کے نزدیک کس قدر عظمت ہے.جس خدا نے منارہ کا حکم دیا ہے اُس نے اس بات کی طرف اشارہ کر دیا ہے کہ اسلام کی مُردہ حالت میں اسی جگہ سے زندگی کی رُوح پھونکی جائے گی اور یہ فتح نمایاں کا میدان ہوگا.مگر یہ فتح اُن ہتھیاروں کے ساتھ نہیں ہوگی جو انسان بناتے ہیں بلکہ آسمانی حربہ کے ساتھ ہے جس حربہ سے فرشتے کام لیتے ہیں.آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا تھا خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا.اب اس کے بعد جو شخص کا فر پر تلوار اُٹھاتا ہے اور اپنا نام غازی رکھتا ہے وہ اُس رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرتا ہے جس نے آج سے تیرہ سو برس پہلے فرما دیا ہے کہ مسیح موعود کے آنے پر تمام تلوار کے جہاد ختم ہو جائیں گے.سواب میرے ظہور کے بعد

Page 47

خطبه الهاميه ۴۱ تلوار کا کوئی جہاد نہیں.ہماری طرف سے امان اور صلح کاری کا سفید جھنڈا بلند کیا گیا ہے.خدا تعالی کی طرف دعوت کرنے کی ایک راہ نہیں.پس جس راہ پر نادان لوگ اعتراض کر چکے ہیں خدا تعالیٰ کی حکمت اور مصلحت نہیں چاہتی کہ اُسی راہ کو پھر اختیار کیا جائے.اس کی ایسی ہی مثال ہے کہ جیسے جن نشانوں کی پہلے تکذیب ہو چکی چکی وہ ہمارے سید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیئے گئے.لہذا مسیح موعود اپنی فوج کو اس ممنوع مقام سے پیچھے ہٹ جانے کا حکم دیتا ہے جو ہدی کا ہدی کے ساتھ مقابلہ کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے.اپنے تئیں شریر کے حملہ سے بچاؤ مگر خودش بیرانہ مقابلہ مت کرو.جوشخص ایک شخص کو اس غرض سے تلخ دوا دیتا ہے کہ تا وہ اچھا ہو جائے وہ اس سے نیکی کرتا ہے ایسے آدمی کی نسبت ہم نہیں کہتے کہ اس نے بدی کا بدی سے مقابلہ کیا.ہر ایک نیکی اور بدی نیت سے ہی پیدا ہوتی ہے.پس چاہیے کہ تمہاری نیت کبھی ناپاک نہ ہو تا تم فرشتوں کی طرح ہو جاؤ.یہ اشتہار منارہ کے بننے کے لئے لکھا گیا ہے مگر یادر ہے کہ مسجد کی بعض جگہ کی عمارات بھی ابھی نادرست ہیں اس لئے یہ قرار پایا ہے کہ جو کچھ منارۃ اسیح کے مصارف میں سے بچے گا وہ مسجد کی دوسری عمارت پر لگا دیا جائے گا.یہ کام بہت جلدی کا ہے.دلوں کو کھولو اور خدا کو راضی کرو.یہ روپیہ بہت سی برکتیں ساتھ لے کر پھر آپ لوگوں کی طرف واپس آئے گا میں اس سے زیادہ کہنا نہیں چاہتا.اور ختم کرتا ہوں اور خدا کے سپرد.

Page 48

خطبه الهاميه ۴۲ بالآخر میں ایک ضروری امر کی طرف اپنے دوستوں کو توجہ دلاتا ہوں کہ اس منارہ میں ہماری یہ بھی غرض ہے کہ مینار کے اندریا جیسا کہ مناسب ہو ایک گول کمرہ یا کسی اور وضع کا کمرہ بنا دیا جائے جس میں کم سے کم سو آدمی بیٹھ سکے اور یہ کمرہ وعظ اور مذہبی تقریروں کے لئے کام آئے گا کیونکہ ہمارا ارادہ ہے کہ سال میں ایک یا دو دفعہ قادیاں میں مذہبی تقریروں کا ایک جلسہ ہوا کرے اور اُس جلسہ میں ہر ایک شخص مسلمانوں اور ہندوؤں اور آریوں اور عیسائیوں اور سکھوں میں سے اپنے مذہب کی خوبیاں بیان کرے مگر یہ شرط ہوگی کہ دوسرے مذہب پر کسی قسم کا حملہ نہ کرے فقط اپنے مذہب اور اپنے مذہب کی تائید میں جو چاہے تہذیب سے کہے اس لئے لکھا جاتا ہے کہ ہمارے دوست اس اشتہار کو ہر ایک کا ریگر معمار کو دکھلائیں اور اگر وہ کوئی عمدہ نمونہ اس مینارہ کا جس میں دونوں مطلب مذکورہ بالا پورے ہو سکتے ہوں تو بہت جلد ہمیں اس سے اطلاع دیں.والسلام خاکسار مرزا غلام احمد از قادیاں ۲۸ مئی ۱۹۰۰ء مطبوعہ ضیاءالاسلام پرلیس قادیاں

Page 49

خطبه الهاميه ۴۳ اردو ترجمہ DE OROK بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ BKOKOK يَا عِبَادَ اللَّهِ فَكِرُوْا فِي اے خدا کے بندو! اپنے اس دن میں يَوْمِكُمْ هَذَا يَوْمِ الْأَضْحَى.کہ جو بقر عید کا دن ہے غور کرو اور فَإِنَّهُ أَوْدِعَ اَسْرَارًا لِأُولِی سوچو کیونکہ ان قربانیوں میں عظمندوں کے النُّهى وَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ فِي هَذَا لئے بھید پوشیدہ رکھے گئے ہیں.اور آپ الْيَوْمِ يُضَحَى بِكَثِيرِ مِنَ لوگوں کو معلوم ہے کہ اس دن بہت سے الْعَجْمَاوَاتِ وَتُنْحَرُ ابَالٌ جانور ذبح کئے جاتے ہیں اور کئی گلے مِّنَ الْحِمَالِ وَ خَنَاطِيْلُ مِنَ اونٹوں کے اور کئی گلے گائیوں کے ذبح الْبَقَرَاتِ ، وَتُذْبَحُ أَقَاطِيْعُ کرتے ہیں.اور کئی ریوڑ بکریوں کے مِنَ الْغَنَمِ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ قربانی کرتے ہیں اور یہ سب کچھ خدا رَبِّ الْكَائِنَاتِ.وَكَذَالِكَ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے کیا جاتا ہے.يُفْعَلُ مِنِ ابْتِدَاءِ زَمَانِ اور اسی طرح زمانہ اسلام کے ابتدا سے الْإِسْلَام.إلى هذِهِ الْأَيَّامِ ان دنوں تک کیا جاتا ہے.اور میرا وَ ظَنِّى أَنَّ الْأَصَاحِيَ فِي گمان ہے کہ یہ قربانیاں جو ہماری اس شَرِيْعَتِنَا الْغَرَّاءِ.قَدْ خَرَجَتْ روشن شریعت میں ہوتی ہیں احاطہ شمار سے مِنْ حَدِ الْإِحْصَاءِ.وَفَاقَتْ باہر ہیں.اور ان کو اُن قربانیوں پر ضَحَايَا الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ سبقت ہے کہ جو نبیوں کی پہلی امتوں کے لوگ

Page 50

خطبه الهاميه ۴۴ اردو ترجمہ مِنْ أُمَمِ الْأَنْبِيَاءِ وَ بَلَغَتْ کیا کرتے تھے اور قربانیوں کی کثرت اس حد تک پہنچ كَفْرَةُ النَّبَائِحِ إِلى حَدٍ غُطّى گئی ہے کہ ان کے خونوں سے زمین کا منہ چھپ گیا بِهِ وَجْهُ الْأَرْضِ مِنَ الدِّمَاءِ ہے.یہاں تک کہ اگر ان کے خون جمع کئے جائیں اور حَتَّى لَوْجُمِعَتْ دِمَاءُ هَا وَارِيْدَ اُن کے جاری کرنے کا ارادہ کیا جائے تو البتہ ان سے إجْرَاءُ هَا لَجَرَتْ مِنْهَا الْأَنْهَارُ نہریں جاری ہو جائیں اور دریا بہ نکلیں اور زمین کے وَسَالَتِ الْبِحَارُ وَفَاضَتِ تمام نشیبوں اور وادیوں میں خون رواں ہونے لگے.الْغُدْرُ وَالْأَوْدِيَةُ الْكِبَارُ.وَ اور یہ کام ہمارے دین میں ان کاموں میں سے شمار کیا قَدْ عُدَّ هَذَا الْعَمْلُ فِي مِلَّتِنَا گیا ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کے قرب کا موجب ہوتے ہیں مِمَّا يُقَرِّبُ اِلَى اللهِ سُبْحَانَهُ اور اُس سواری کی طرح یہ سمجھے گئے ہیں کہ جو اپنی سیر (۳) وَحُسِبَ كَمَطِيْنَةٍ تُحَاكِی میں بجلی سے مشابہ ہو جس کو بجلی کی چمک سے مماثلت الْبَرْقَ فِي السَّيْر وَ لُمْعَانَهُ حاصل ہو اور اسی وجہ سے ان ذبح ہونیوالے جانوروں فَلَاجْل ذَالِكَ سُمّى الصَّحَايَا کا نام قربانی رکھا گیا کیونکہ حدیثوں میں آیا ہے کہ یہ قُرْبَانًا.بِمَا وَرَدَ إِنَّهَا تَزِيْدُ قربانیاں خدا تعالیٰ کے قرب اور ملاقات کا موجب قُرْبَا وَلُقْيَانًا كُلَّ مَنْ قَرَّبَ میں اس شخص کے لئے کہ جوقربانی کو اخلاص اور خدا پرستی إِخْلَاصًا وَتَعَبُّدًا وَإِيْمَانًا اور ایمان داری سے ادا کرتا ہے اور یہ قربانیاں شریعت وَإِنَّهَا مِنْ اَعْظَمِ نُسُكِ کی بزرگتر عبادتوں میں سے ہیں اور اسی لئے قربانی الشَّرِيعَةِ.وَلِذَالِكَ سُمِّيَتْ کا نام عربی میں نسيكة ہے اور نُسُک کا لفظ بِالنَّسِيْكَةِ.وَالنُّسُكُ الطَّاعَةُ عربی زبان میں فرمانبرداری اور بندگی کے معنوں میں وَالْعِبَادَةُ فِى اللَّسَانِ الْعَرَبِيَّةِ آتا ہے.اور ایسا ہی یہ لفظ یعنی نُسُک اُن جانوروں وَكَذَالِکَ جَاءَ لَفْظُ النُّسُكِ کے ذبح کرنے پر بھی زبان مذکور میں استعمال پاتا ہے بِمَعْنَى ذَبْحِ النَّبِيْحَةِ.فَهَذَا جن کا ذبح کرنا مشروع ہے.پس یہ اشتراک کہ جو الْإِشْتَرَاكُ يَدُلُّ قَطْعًا نُسک کے معنوں میں پایا جاتا ہے قطعی طور پر اس

Page 51

خطبه الهاميه ۴۵ اردو ترجمہ عَلَى أَنَّ الْعَابِدَ فِي الْحَقِيْقَةِ بات پر دلالت کرتا ہے کہ حقیقی پرستار اور سچا عابد وہی شخص ہے هُوَ الَّذِي ذَبَحَ نَفْسَهُ وَ قُوَاهُ.جس نے اپنے نفس کو مع اس کی تمام قوتوں اور مع اس کے اُن ۴ وَكُلَّ مَنْ أَصْبَاهُ لِرِضی محبوبوں کے جن کی طرف اُس کا دل کھینچا گیا ہے اپنے رب کی رَبِّ الْخَلِيْقَةِ وَ ذَبَّ الْهَوَاى رضا جوئی کیلئے ذبح کر ڈالا ہے.اور خواہش نفسانی کو دفع کیا حَتَّى تَهَافَتَ وَالْمَحَى.یہاں تک کہ تمام خواہشیں پارہ پارہ ہو کر گر پڑیں اور نابود وَ ذَابَ وَغَابَ وَاخْتَفی ہو گئیں اور وہ خودبھی گداز ہو گیا اور اس کے وجود کا کچھ نمونہ رہا اور وَهَبَّتْ عَلَيْهِ عَوَاصِفُ | چھپ گی اور فنا کی تند ہوائیں اس پر چلیں اور اس کے وجود کے الفَنَاءِ ، وَسَفَتْ ذَرَّاتِهِ ذرات کو اس ہوا کے سخت دھکے اڑا کر لے گئے.اور جس شخص شَدَائِدُ هَذِهِ الْهَوْجَاءِ نے ان دونوں مفہوموں میں کہ جو باہم نُسک کے لفظ وَمَنْ فَكَرَ فِي هذين میں مشارکت رکھتے ہیں غور کی ہوگی اور اس مقام کو تدبر کی نگاہ الْمَفْهُوْمَيْنِ الْمُشْتَرِ كَيْنِ سے دیکھا ہوگا اور اپنے دل کی بیداری اور دونوں آنکھوں کے وَتَدَبَّرَ الْمَقَامَ بِتَيَقُظِ الْقَلْبِ کھولنے سے پیش و پس کو زیر نظر رکھا ہوگا پس اس پر پوشیدہ نہیں وَفَتْحِ الْعَيْنَيْنِ.فَلَا يَبْقى رہے گا اور اس امر میں کسی قسم کی نزاع اس کے دامن کو نہیں لَهُ خِفَاءٌ وَلَا مِرَاء فِی پکڑے گی کہ یہ دو معنوں کا اشتراک کہ جو نسک کے لفظ میں اَنَّ هَذَا إِيْمَاء.إلى آن پایا جاتا ہے اس بھید کی طرف اشارہ ہے کہ وہ عبادت جو آخرت الْعِبَادَةَ الْمُنْجِيَّةَ مِنَ کے خار سے نجات دیتی ہے وہ اس نفس امارہ کا ذبح کرنا ہے کہ الْخَسَارَةِ.هِی ذَبْحُ جو بُرے کاموں کیلئے زیادہ سے زیادہ جوش رکھتا ہے اور ایسا حاکم ۵.النَّفْسِ الْأَمَّارَةِ.وَنَحْرُهَا ہے کہ ہر وقت بدی کا حکم دیتا رہتا ہے پس نجات اس میں ہے کہ حکم بِمُدَى الْإِنْقِطَاعِ إِلَى اللهِ اس بُرا حکم دینے والے کو انقطاع الی اللہ کے کاروں سے ذبح کر ذِي الْآلَاءِ وَ الأمْرِ وَ دیا جائے اور خلقت سے قطع تعلق کر کے خدا تعالی کو اپنا مونس اور الْإِمَارَةِ.مَعَ تَحَمُلِ آرام جان قرار دیا جائے اور اس کے ساتھ انواع اقسام کی أَنْوَاعِ الْمَرَارَةِ لِتَنْجُوَ تلخیوں کی برداشت بھی کی جائے تا نفس غفلت کی موت سے.

Page 52

خطبه الهاميه ۴۶ اردو ترجمہ النَّفْسُ مِنْ مَّوْتِ الْغَرَارَةِ.نجات پاوے اور یہی اسلام کے معنے ہیں اور وَهَذَا هُوَ مَعْنَى الْإِسْلَامِ یہی کامل اطاعت کی حقیقت ہے اور مسلمان وَحَقِيْقَةُ الْإِنْقِيَادِ النَّامِ وہ ہے جس نے اپنا منہ ذبح ہونے کے لئے وَالْمُسْلِمُ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ خدا تعالیٰ کے آگے رکھ دیا ہو.اور اپنے نفس لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ وَلَهُ کی اونٹنی کو اس کے لئے قربان کر دیا ہو اور.نَحَرَ نَاقَةَ نَفْسِهِ وَتَلَّهَا ذبح کے لئے پیشانی کے بل اس کو گرا دیا ہو لِلْجَبَيْنِ.وَمَا نَسِيَ الْحَيْنَ اور موت سے ایک دم غافل نہ ہو.پس فِي حِيْنِ.فَحَاصِلُ الْكَلَامِ حاصل کلام یہ ہے کہ ذبیحہ اور قربانیاں جو اَنَّ النُّسُكَ وَالصَّحَايَا فِی اسلام میں مروج ہیں وہ سب اسی مقصود (1) الْإِسْلامِ هِيَ تَذْكِرَةٌ لِهَذَا کے لئے جو بذل نفس ہے بطور یاد دہانی ہیں.الْمَرَامِ وَحَتْ عَلَى تَحْصِيْلِ اور اس مقام کے حاصل کرنے کے لئے هذَا الْمَقَامِ.وَإِرْهَاصٌ ایک ترغیب ہے اور اس حقیقت کے لئے جو لِحَقِيقَةِ تَحْصُلُ بَعْدَ السُّلُوكِ سلوک تام کے بعد حاصل ہوتی ہے ایک السَّامِ فَوَجَبَ عَلى كُلّ ارہا ہے.پس ہر ایک مرد مومن اور مُؤْمِنٍ وَّ مُؤْمِنَةٍ كَانَ يَبْتَغِى عورت مومنہ پر جو خدائے ودود کی رضا کی رِضَاءَ اللَّهِ الْوَدُوْدِ.أَنْ طالب ہے واجب ہے کہ اس حقیقت کو سمجھے يفْهَمَ هَذِهِ الْحَقِيْقَةَ وَيَجْعَلَهَا اور اس کو اپنے مقصود کا عین قرار دے اور عَيْنَ الْمَقْصُوْدِ.وَيُدْخِلَهَا اس حقیقت کو اپنے نفس کے اندر داخل کرے فِي نَفْسِهِ حَتَّى تَسْرِيَ فِي یہاں تک کہ وہ حقیقت ہر ذرہ وجود میں كُلّ ذَرَّةِ الْوُجُوْدِ.وَلَا يَهْدَءُ داخل ہو جائے.اور راحت اور آرام وَلَا يَسْكُنُ قَبْلَ اَدَاءِ هَذِهِ اختیار نہ کرے جب تک کہ اس قربانی کو الضَّحِيَّةِ لِلرَّبِّ الْمَعْبُودِ اپنے رب معبود کے لئے ادا نہ کرلے.

Page 53

خطبه الهاميه ۴۷ اردو ترجمہ.وَلَا يَقْنَعْ بِنَمُوْذَجِ وَقِشْرٍ اور جاہلوں اور نادانوں کی طرح صرف كَالْجُهَلَاءِ وَالْعُمْيَان بَلْ نمونہ اور پوست بے مغز پر قناعت نہ کر.يُؤْذِي حَقِيْقَةَ أَضْحَاتِهِ بیٹھے.بلکہ چاہیے کہ اپنی قربانی کی حقیقت کو وَيَقْضِيْ بِجَمِيعِ حَصَاتِهِ بجالا وے اور اپنی ساری عقل کے ساتھ وَرُوْحِ تُقَاتِهِ رُوحَ الْقُرْبَانِ اور اپنی پر ہیز گاری کی رُوح سے قربانی کی هذَا هُوَ مُنْتَهَى سُلُوكِ رُوح کو ادا کرے.یہ وہ درجہ ہے جس پر السَّالِكِيْنَ.وَغَايَةُ مَقْصَدِ سالکوں کا سلوک انتہا پذیر ہوتا ہے اور الْعَارِفِينَ.وَعَلَيْهِ يَخْتَتِمُ عارفوں کا مقصد اپنی غایت کو پہنچتا جَمِيْعُ مَدَارِجِ الْأَنْقِيَاءِ.وَ ہے.اور اس پر تمام درجے پر ہیز گاروں بِهِ يَكْمُلُ سَائِرُ مَرَاحِلِ کے ختم ہو جاتے ہیں اور سب منزلیں الصَّدِيقِينَ وَالْأَصْفِيَاءِ.وَ راستبازوں اور برگزیدوں کی پوری ہو إِلَيْهِ يَنْتَهِي سَيْرُ الْأَوْلِيَاءِ جاتی ہیں.اور یہاں تک پہنچ کر سیر اولیاء وَإِذَا بَلَغْتَ إِلى هَذَا فَقَدْ کا اپنے انتہائی نقطہ تک جا پہنچتا ہے.اور بَلَّغْتَ جُهْدَكَ إِلَى الْإِنْتِهَاءِ جب تو اس مقام تک پہنچ گیا تو تو نے اپنی وَفُرْتَ بِمَرْتَبَةِ الْفَنَاءِ کوشش کو انتہا تک پہنچا دیا اور فنا کے مرتبہ فَحِيْنَئِذٍ تَصِلُ شَجَرَةُ تک پہنچ گیا.پس اس وقت تیرے سلوک کا سُلُوكِكَ إِلَى أَتَمَ النَّمَاءِ درخت اپنے کامل نشو و نما تک پہنچ جائے گا وَتَبْلُغُ عُنقُ رُوحِكَ اور تیری رُوح کی گردن تقدس اور (۸).إلى لُعَاعِ رَوْضَةِ الْقُدْسِ بزرگی کے مرغزار کے نرم سبزہ تک پہنچ وَالْكِبْرِيَاءِ.كَالنَّاقَةِ الْعَنْقَاءِ جائے گی.اُس اونٹنی کی مانند جس کی إِذَا أَوْصَلَتْ عُنُقَهَا إِلی گردن لمبی ہو اور اُس نے اپنی گردن کو الشَّجَرَةِ الْحَضْرَاءِ وَ بَعْدَ ایک سبز درخت تک پہنچا دیا ہو اور اس کے.

Page 54

خطبه الهاميه ۴۸ اردو ترجمہ ذَالِكَ جَذَبَاتٌ وَنَفَحَاتٌ بعد حضرت احدیت کے جذبات ہیں وَتَجَلِيَاتٌ مِنَ الْحَضْرَةِ اور خوشبوئیں ہیں اور تجلیات ہیں تا وہ الْأَحْدِيَّةِ لِيَقْطَعَ بَعْضَ بعض ان رگوں کو کاٹ دے کہ جو بَقَايَا عُرُوْقِ الْبَشَرِيَّةِ.بشریت میں سے باقی رہ گئی ہوں.اور وَ بَعْدَ ذَالِكَ إِحْيَاءٌ وَإِبْقَاء بعد اس کے زندہ کرنا ہے اور باقی رکھنا وَإِدْنَاءُ لِلنَّفْسِ الْمُطْمَئِنَّةِ اور قریب کرنا اس نفس کا جو خدا کے الرَّاضِيَةِ الْمَرْضِيَّةِ الْفَانِيَةِ.ساتھ آرام پکڑ چکا ہے جو خدا سے راضی لِيَسْتَعِدُ الْعَبْدُ لِقَبُوْلِ الْفَيْضِ اور خدا اس سے راضی اور فنا شدہ ہے بَعْدَ الْحَيَاتِ الثَّانِيَةِ.وَ تا کہ یہ بندہ حیاتِ ثانی کے بعد قبول بَعْدَ ذَالِكَ يُكْسَى الْإِنْسَانُ فیض کے لئے مستعد ہو جائے اور اس الْكَامِلُ حُلَّةَ الْخِلافَةِ مِنَ کے بعد انسان کامل کو حضرت احدیت الْحَضْرَةِ.وَ يُصَبَّعُ بِصِبْغ کی طرف سے خلافت کا پیرا یہ پہنایا جاتا صِفَاتِ الْأُلُوْهِيَّةِ عَلَى وَجْهِ ہے اور رنگ دیا جاتا ہے الوہیت کی الظَّلِيَّةِ.تَحْقِيقًا لِمَقَامِ صفتوں کے ساتھ.اور یہ رنگ ظلّی ہو الْخِلَافَةِ.وَبَعْدَ ذَالِكَ طور پر ہوتا ہے تا مقام خلافت متحقق يَنْزِلُ إِلَى الْخَلْقِ لِيَجْدِ بَهُمْ جائے اور پھر اس کے بعد خلقت کی إِلَى الرُّوْحَانِيَّةِ.وَيُخْرِجَهُمْ طرف اترتا ہے تا اُن کو روحانیت کی مِنَ الظُّلُمَاتِ الْأَرْضِيَّةِ إِلَى طرف کھینچے اور زمین کی تاریکیوں..ނ الْأَنْوَارِ السَّمَاوِيَّةِ.وَيُجْعَلُ باہر لا کر آسمانی نوروں کی طرف لے وَارِنَا لِكُلِّ مَنْ مَّضَى مِنْ قَبْلِهِ جائے.اور یہ انسان اُن سب کا وارث جاتا ہے جو نبیوں اور صدیقوں اور الْعِلْمِ وَالدِّرَايَةِ.وَشُمُوْسِ اہل علم اور درایت میں سے اور قرب مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصَّدِيقِيْنَ وَأَهْلِ کیا جاتا

Page 55

خطبه الهاميه ۴۹ اردو ترجمہ الْقُرْب وَ الْوَلَايَةِ.وَيُعْطى اور ولایت کے سورجوں میں سے اس سے لَهُ عِلْمُ الْأَوَّلِينَ.وَمَعَارِف پہلے گزر چکے ہیں اور دیا جا تا ہے اس کو علم السَّابِقِيْنَ.مِنْ أُولِی الْأَبْصَارِ اوّلین کا اور معارف گذشتہ اہل بصیرت.وَحُكَمَاءِ الْمِلَّةِ ، تَحْقِيقًا اور حکماء ملت کے تا اس کے لئے مقام ۱۰ لِمَقَامِ الْوَرَاثَةِ.ثُمَّ يَمْكُتُ وراثت کا متحقق ہو جائے.پھر یہ بندہ هذَا الْعَبْدُ فِی الْأَرْضِ إِلی زمین پر ایک مدت تک جو اُس کے رب مُدَّةٍ شَاءَ رَبُّهُ رَبُّ الْعِزَّةِ.کے ارادہ میں ہے تو قف کرتا ہے تا کہ لِيُنِيْرَ الْخَلْقَ بِنُورِ الْهِدَايَةِ مخلوق کو نور ہدایت کے ساتھ منور کرے وَإِذَا أَنَارَ النَّاسَ بِنُورِ رَبِّہ اور جب خلقت کو اپنے رب کے نور کے أَوْ بَلَغَ الْأَمْرَ بِقَدَرِ الْكِفَايَةِ ساتھ روشن کر چکا یا امر تبلیغ کو بقدر کفایت فَحِيْنَئِذٍ يَتِمُّ اسْمُهُ وَيَدْعُوهُ پورا کر دیا پس اُس وقت اس کا نام پورا رَبُّهُ وَيُرْفَعُ رُوحُهُ إِلَى نُقْطَتِهِ ہو جاتا ہے اور اُس کا رب اس کو بلاتا ہے النَّفْسِيَّةِ.وَهَذَا هُوَ مَعْنَى اور اس کی رُوح اُس کے نقطہ نفسی کی الرَّفْعِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَ طرف اُٹھائی جاتی ہے اور یہی رفع کے الْمَعْرِفَةِ وَالْمَرْفُوعُ مَنْ معنے ہیں اُن کے نزدیک جو اہل علم اور.يُسْقَى كَاسُ الوِصالِ معرفت ہیں اور مرفوع وہ ہے جس کو اُس مِنْ أَيْدِى الْمَحْبُوبِ الَّذِى محبوب کے ہاتھ سے جام وصال پلایا جاتا هُوَلُجَّةُ الْجَمَالِ ، وَ ہے جوحسن و جمال کا دریا ہے.اور 1.يُدْخَلُ تَحْتَ رِدَاءِ الرُّبُوْبِيَّةِ.ر بو بیت کی چادر کے نیچے داخل کیا جاتا ہے مَعَ الْعُبُوْدِيَّةِ الْأَبَدِيَّةِ.با وجود اس بات کے کہ عبودیت ابدی طور وَهَذَا أَخِرُ مَقَامِ يَبْلُغُهُ طَالِبُ پر رہتی ہے اور یہ وہ آخری مقام ہے الْحَقِّ فِي النَّشْأَةِ الْإِنْسَانِيَّةِ جس تک ایک حق کا طالب انسانی پیدائش

Page 56

خطبه الهاميه اردو ترجمہ.فَلَا تَغْفَلُوْا عَنْ هَذَا الْمَقَامِ میں پہنچ سکتا ہے.پس اس مقام سے غافل يَاكَافَّةَ الْبَرَايَا وَلَا عَنِ مت ہو.اے مخلوق کے گروہ ! اور نہ اس السرّ الَّذِي يُوْجَدُ فِي الضَّحَايَا بھید سے غافل ہو جو قربانیوں میں پایا جاتا وَاجْعَلُوا الصَّحَايَا لِرُؤْيَةِ ہے.اور قربانیوں کو اس حقیقت کے دیکھنے تِلْكَ الْحَقِيْقَةِ كَالْمَرَايَا وَلَا کے لئے آئینوں کی طرح بنا دو اور ان تَذْهَلُوْا عَنْ هَذِهِ الْوَصَايَا وصیتوں کومت بھلاؤ.اور ان لوگوں کی وَلَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ نَسُوْا طرح مت ہو جاؤ جنہوں نے اپنے خدا اور رَبَّهُمْ وَالْمَنَايَا.وَقَدْ أُشِيْرَ اپنی موت کو بھلا رکھا ہے.اور اس پوشیدہ إلى هذا السِّرِّ الْمَكْتُومِ بھید کی طرف خدا تعالیٰ کے کلام میں اشارة فِي كَلَامِ رَبِّنَا الْقَيُّوْمِ.فَقَالَ کی گئی ہے.چنانچہ خدا جو اصدق الصادقین وَهُوَ أَصْدَقُ الصَّادِقِينَ.ہے اپنے رسول کو فرماتا ہے کہ ان لوگوں کو قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِ کہہ دے کہ میری نماز اور میری عبادت اور وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ میری قربانی اور میری زندگی اور میری الْعَلَمِينَ ، فَانْظُرْ كَيْفَ فَسَّرَ موت سب اس خدا کے لئے ہے جو النُّسُكَ بِلَفْظِ الْمَحْيَا پروردگار عالمیان ہے.پس دیکھ کہ کیونکر وَالْمَمَاتِ وَاَشَارَ بِهِ إِلى نُسُک کے لفظ کی حیات اور ممات کے لفظ حَقِيقَةِ الْأَضْحَاةِ.فَفَكَّرُوْا سے تفسیر کی ہے اور اس تفسیر سے قربانی کی فِيْهِ يَا ذَوِي الْحَصَاةِ.وَمَنْ حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے پس اے ضَحَى مَعَ عِلْمٍ حَقِيقَةِ عقلمندو! اس میں غور کرو اور جس نے اپنی ضَحِيَّتِهِ.وَصِدْقِ طَوِيَّتِهِ قربانی کی حقیقت کو معلوم کر کے قربانی ادا وَخُلُوْصِ نِيَّتِهِ فَقَدْ ضَحی کی اور صدق دل اور خلوص نیت کے بِنَفْسِهِ وَمُهْجَتِهِ ، وَأَبْنَاءِ ساتھ ادا کی پس بہ تحقیق اس نے اپنی جان الانعام : ١٦٣

Page 57

خطبه الهاميه ۵۱ اردو ترجمہ وَحَفَدَتِهِ وَلَهُ اجر عظيم اور اپنے بیٹوں اور اپنے پوتوں کی قربانی (۱۳) كأجر ابراهيم عند ربه الكريم کردی اور اس کے لئے اجر بزرگ ہے جیسا واليه اشار سيدنا المصطفیٰ کہ ابراہیم کے لئے اس کے رب کے نزدیک و رسولنا المجتبى.وامام اجر تھا اور اسی کی طرف ہمارے سید برگزیدہ المتقين.وخاتم النبيين اور رسول برگزیدہ نے جو پر ہیز گاروں کا امام وقال وهو بعد الله اصدق اور انبیاء کا خاتم ہے اشارہ کیا اور فرمایا اور وہ الصادقين ان الضحايا هي خدا کے بعد سب بچوں سے زیادہ تر سچا ہے المطايا.توصل الى رَبِّ - به تحقیق قربانیاں وہی سواریاں ہیں کہ جو البرايا.وتمحو الخطايا خدا تعالیٰ تک پہنچاتی ہیں اور خطاؤں کو محو وتدفع البلايا.هذا ما بلغنا کرتی ہیں اور بلاؤں کو دور کرتی ہیں یہ و من خير البرية.عليه صلواة باتیں ہیں جو ہمیں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم الله والبركات السنية.سے پہنچیں جو سب مخلوق سے بہتر ہیں.ان پر وانه أومــا فيه الى حكم خدا تعالیٰ کا سلام اور برکتیں ہوں اور الضحيّة بكلماتٍ كالدرر آنجناب نے ان کلمات میں قربانیوں کی (۱۳) البهية.فالأسف كل الأسف حکمتوں کی طرف فصیح کلموں کے ساتھ جو ان اكثر الناس لا يعلمون موتیوں کی مانند ہیں اشارہ فرمایا ہے.پس هذه النكات الخفية ولا افسوس اور کمال افسوس ہے کہ اکثر لوگ ان.يتبعون هذه الوصية.و پوشیده نکتوں کو نہیں سمجھتے اور اس وصیت کی ليس عـنـدهـم مـعـنـى العيد پیروی نہیں کرتے اور ان کے نز دیکعید کے من دون الغسل ولبس الجديد معنے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ غسل کریں اور والخضم والقضم مع نئے کپڑے پہنیں اور طعام کو سارے مونہہ کے الاهل والخدم والعبيد.ساتھ اور دانتوں کے کناروں سے چپاویں..

Page 58

خطبه الهاميه ۵۲ اردو ترجمہ ثم الخروج بالزينة للتعييد خود اور ان کے اہل وعیال اور نوکر اور غلام.اور پھر كالصناديد.وترى الأطائب آرائش کے ساتھ نماز عید کیلئے باہر نکلیں جیسے بڑے من الأطعمة منتهى طربهم في رئیس ہوتے ہیں.اور تو دیکھے گا کہ اچھے کھانوں هذا اليوم.والنفائس من میں اس دن ان کی سب سے بڑھ کر خوشی ہے اور (۱۵) الالبسة غاية اربهم لا رائة ایسا ہی اچھی اور نفیس پوشاکوں میں انتہائی مرتبہ ان القوم.ولا يدرون ما الاضحاة کی حاجتوں کا ہے تا قوم کو دکھلائیں اور نہیں جانتے ولاى غرض يُذبح الغنم کہ قربانی کیا چیز ہے.اور کس غرض کے لئے والبقرات.و عندهم عید هم بکریاں اور گائیاں ذبح کی جاتی ہیں.اور ان من البُكْرَة الى العَشِی.لیس کے نزدیک ان کی عید فجر سے لے کر عشا کے وقت الا للاكل والشرب والعيش تک محض اس لئے ہے کہ خوب کھایا جائے اور پیا الهـنــي.واللباس البھی جائے اور عیش خوشگوار کیا جائے اور عمدہ لباس پہنا والفرس الشرى.واللحم جائے اور چالاک گھوڑوں پر سواری کی جائے اور الطرى.وما ترای عملهم فی گوشت تازہ کھایا جائے اور اس دن ان کا کام يومهم هذا الا اكتساء بجز اس کے تو نہیں دیکھے گا کہ نرم اور ملائم کپڑے الناعمات والمشط پہنیں اور بالوں کو کنگھی کریں اور آنکھوں کو سرمہ والاكتــحــال و تضمیخ لگائیں اور پوشاک پر عطر ملیں.اور اپنے الملبوسات.وتسوية الطرر کرے اور زلفیں خوب صاف کریں جیسا کہ والذوائب كالنساء المتبرجات.زینت کرنے والی عورتیں کیا کرتی ہیں اور پھر مرغی ثم نقرات كنقرة الدجاجة فى کی طرح جو دانہ پر منقار مارتی ہے چند دفعہ نماز الصلوة.مع عدم الحضور کیلئے حرکت کریں ایسی حرکت جو اس کے ساتھ وهجوم الوساوس والشتات کچھ بھی حصہ حضور نہ ہو اور وسوسے بکثرت ہوں اور ثم التمايل الى انواع الاغذية دل میں پراگندگی ہو پھر طرح طرح کی غذاؤں کی

Page 59

خطبه الهاميه ۵۳ اردو ترجمہ والمطعومات.وملأ البطون طرف جھک جائیں اور طرح طرح کے کھانوں بالوان النعم كالنعم و کی طرف.اور چارپایوں کی طرح العجماوات والميل الى رنگا رنگ کی نعمتوں سے پیٹ بھر لیں اور لہو اور الملاهي والملاعب والجهلات لعب کی طرف میل کریں اور باطل کاموں کی وسرح النفوس فی مراتع طرف متوجہ ہوں اور شہوات کی چراگاہوں میں الشهوات والركوب على اپنے نفسوں کو چھوڑ دیں اور گھوڑوں پر اور یوں پر الافراس.والعجل والعناس.اور اونٹوں پر اور اونٹنیوں پر اور خچروں پر اور لوگوں والجمال و البغال و رقاب الناس کی گردنوں پر سواری کریں کئی قسم کی زینتوں کے مع انواع من التزيينات وافناء ساتھ.اور تمام دن بیہودہ باتوں میں ضائع اليوم كله فى الخز عبیلات کرنے میں.اور ایک دوسرے کو گوشت بھیجنے کا والهدايا من القلايا.والتفاخر تحفہ اور باہم فخر کرنا گائے کے گوشت اور بکروں 12.بلحوم البقرات والجدايا کے گوشت کے ساتھ.اور خوشیاں اور رنگارنگ کی والافراح والمراح والجذبات شادیاں اور نفس کی کششیں اور سرکشیاں اور ہنسی والجماح.والضحك والقهقة اور قہقہہ مار کر ہنسنا پچھلے دانتوں کے نکالنے سے بابداء النواجذ والثنايا.والتشوق اور اگلے دو دانتوں کے نکالنے سے.اور شوق کرنا الى رقص البـغـايـا.وبوسهن بازاری عورتوں کے رقص کی طرف اور ان کا بوسہ وعناقهن.وبعد هذا نطاقهن اور گلے لپٹانا اور بعد اس کے ان کا جائے کمر بند.فإنا لله على مصائب الاسلام پس ہم اسلام کی مصیبتوں پر إِنَّا لِلہ پڑھتے ہیں وانقلاب الايام.ماتت القلوب اور نیز دنوں کی گردش پر.دل مر گئے اور گناہ بہت وكثرت الذنوب و اشتدت ہو گئے اور بے قراریاں بڑھ گئیں پس اس اندھیری الكروب.فعند هذه الليلة رات کے وقت اور تند ہوا کی تاریکی کے وقت اليلاء وظلمات الهوجاء خدا کے رحم نے تقاضا کیا کہ آسمان سے نور نازل (۱۸) ﴿۱۸﴾

Page 60

خطبه الهاميه ۵۴ اردو ترجمہ اقتضى رحم الله نور السماء.فانا ہو.سو میں وہ نور ہوں اور وہ مجدد ہوں کہ جو خدا ذالك النور و المجدد المأمور تعالیٰ کے حکم سے آیا ہے اور بندہ مدد یافتہ ہوں اور والـعبـد المنصور والمهدی وہ مہدی ہوں جس کا آنا مقرر ہو چکا ہے اور وہ صحیح المعهود والمسیح الموعود ہوں جس کے آنے کا وعدہ تھا اور میں اپنے رب واني نزلت بمنزلة من ربّى لا سے اس مقام پر نازل ہوا ہوں جس کو انسانوں 19 يعلمها احد من الناس.وان سری میں سے کوئی نہیں جانتا اور میرا بھیدا کثر اہل اللہ حاشیہ.یہ جوحدیثوں میں لکھا ہے کہ مسیح موعود نازل ہوگا یہ نزول کا لفظ اس اشارہ کیلئے اختیار کیا گیا ہے کہ وہ زمانہ ایسا ہوگا کہ تمام زمین پر تاریکی چھا جائے گی اور دیانت اور امانت اور راستی زمین پر سے اٹھ جائے گی.اور زمین ظلم اور جور سے بھر جائے گی.تب خدا آسمان سے ایک نور نازل کرے گا اور اس سے زمین کو دوبارہ روشن کر دے گا.وہ اوپر سے آئے گا کیونکہ نور ہمیشہ اوپر کی طرف سے آتا ہے اور مسیح موعود کا وقت ایسا وقت بیان کیا گیا ہے کہ اس وقت اشاعت اسلام کے تمام اسباب معطل ہو جائیں گے اور مسلمانوں کے دونوں ہاتھ درماندہ ہو جائیں گے کیونکہ خدا کی غیرت اس بات کو چاہے گی کہ اس اعتراض کو اٹھا وے اور دفع اور دور کرے جو کہا گیا ہے کہ اسلام تلوار کے ذریعہ سے پھیلایا گیا پس مسیح موعود کے وقت کے لئے یہ حکم ہے کہ تلواروں کو نیام میں کریں اور مذہب کے لئے کوئی شخص تلوار نہ اٹھائے اور اگر اٹھائے گا تو کافروں سے سخت شکست اٹھائے گا اور ذلیل ہوگا.جیسا کہ حضرت موسیٰ کی جماعت جن کو انہوں نے مصر سے نکالا تھا ایسی لڑائیوں میں ہمیشہ مغلوب ہوتی رہی جن لڑائیوں کے لئے موسیٰ کے منشاء کے برخلاف انہوں نے پیش قدمی کی.سواب بھی ایسا ہی ہوگا کیونکہ مسیح موعود کا 19 آسمان سے نازل ہونا اسی رمز سے قرار دیا گیا ہے کہ اس کا ہاتھ زمینی اسباب کو نہیں چھوٹے گا.اور وہ محض آسمان کے پانی سے اسلام کے باغ کی آبپاشی کرے گا.کیونکہ اب خدا تعالیٰ اس معجزہ کو دکھلا نا چاہتا ہے کہ اسلام اپنے شائع ہونے میں تلوار اور انسانی اسباب کا محتاج نہیں.پس جو شخص با وجود اس صریح ممانعت اور موجودگی حدیث يَضَعُ الحَرب کے پھر تلوار اٹھاتا ہے اور غازی بننا چاہتا ہے گویا وہ ارادہ کرتا ہے کہ اس معجزہ کو مشتبہ کر دے جس کا ظاہر کرنا خدا تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے یعنی بغیر انسانی اسباب کے اسلام کو زمین پر غالب اور محبوب الخلائق بنادینا.منہ

Page 61

خطبه الهاميه ۵۵ اردو ترجمہ اخفى وانتى من اكثر اهل الله سے پوشیدہ اور دور تر ہے قطع نظر اس سے کہ عام لوگوں فضلا عن عامة الأناس وان کو اس سے کچھ اطلاع ہو سکے اور میرا مقام غوطہ لگانے مقامی ابعد من ایدی الغواصين والوں کے ہاتھوں سے بہت دور ہے اور میری اوپر و صعودی ارفع من قیاس چڑھنے کی بلندی قیاس میں نہیں آسکتی اور یہ قدم میرا القائسين وان قدمى هذه خدا تعالیٰ کی راہ میں تیز چلنے والے اونٹوں سے تیز تر اسرع من القلاص فی مسالک ہے پس مجھے کسی دوسرے کے ساتھ قیاس مت کرو ربّ الناس فلا تقیسونی باحد اور نہ کسی دوسرے کو میرے ساتھ.اور اپنے تئیں شک ولا احدا بي ولا تهلكوا انفسکم اور جنگ کے ساتھ ہلاک مت کرو.اور میں مغز ہوں ۲۰ کے بالريب والعماس وانی لب لا جس کے ساتھ چھلکا نہیں اور روح ہوں جس کے قشر معه وروح لا جسد معه و ساتھ جسم نہیں اور وہ سورج ہوں جس کو دشمنی اور کینہ کا شمس لا يحجبها دخان دھواں چھپا نہیں سکتا اور کوئی ایسا شخص تلاش کرو جو الشماس و اطلبوا مثلی ولن میری مانند ہو اور ہر گز نہیں پاؤ گے اگر چہ چراغ لے کر تجدوه وان تطلبوه بالنبراس ولا بھی ڈھونڈتے رہو اور یہ کوئی فخر نہیں مگر اس خدا کی فخرو لكن تحديث لنعم الله نعمتوں کا شکر ہے جس نے اس نو نہال کو لگایا ہے.اور الذي هو غارس لهذا الغراس میں نور کے پانی کے ساتھ غسل دیا گیا ہوں اور الہی واني غسلت بماء النور و ظهرت پاکیزگی کے چشمہ میں پاکیزہ کیا گیا ہوں اور صاف بعين القدس من الاوساخ کیا گیا ہوں تمام میلوں اور کدورتوں سے اور میرے والادناس و سمانی ربّی احمد رب نے میرا نام احمد رکھا ہے پس میری تعریف کرو فاحمدونی و لا تشتمونی و لا اور مجھے دشنام مت دو اور اپنے امر و نا امیدی کے درجہ توصلوا امركم إلى الابلاس و تک مت پہنچاؤ.اور جس نے میری تعریف کی اور (۲۱) من حمدني وما غادر من نوع کوئی قسم تعریف کی نہ چھوڑی تو اس نے سچ بولا حمد فمامان و من كذب هذا اور جھوٹ کا ارتکاب نہ کیا.اور جس نے اس

Page 62

خطبه الهاميه ۵۶ اردو ترجمہ البيان فقد مان واغضب بیان کو جھٹلایا پس اس نے جھوٹ بولا ہے اور الرحمن فويل للذی شک اپنے خدا کے غصے کو بھڑ کا یا ہے پس افسوس اس و فسخ العهد و فک و لوث آدمی پر جس نے شک کیا.اور عہد کو توڑا اور بطائف من الجنّ الجنان و انّی دل کو شیطان کے وسوسہ سے آلودہ کیا اور جئت من الحضرة الرفيعة العالية.میں بڑی اونچی درگاہ سے آیا ہوں تا میرا خدا لیری بی ربی من بعض صفاته میرے ذریعہ بعض اپنی جلالی اور جمالی صفتیں الجلالية والجمالية اعنى دفع دکھلاوے یعنی شر کا دور کرنا اور بھلائی کا پہنچانا الضير وافاضة الخير فان الزمان کیونکہ زمانہ کو اس بات کی حاجت تھی کہ اس (۲۲) كان محتاجا الى دافع شر طغی بدی کو دور کیا جائے جو حد سے بڑھ گئی تھی اور والی رافع خیر انحط و اختفی اس نیکی کو بلند کیا جائے جو جاتی رہی تھی.اس فاقتضت العناية الالهية ان لئے خدا کی عنایت نے چاہا کہ زمانہ کو وہ چیز يعطى الزمان ماسأل بلسان دی جاوے جسے وہ اپنی زبان حال سے مانگتا الحال ويرحم طبقات ہے اور مردوں اور عورتوں پر رحم کیا جائے النساء والرجال.فجعلنی مظهر پس مجھ کو مسیح عیسے بن مریم کا مظہر بنایا تا کہ المسيح عيسى ابن مریم لدفع ضرر اور گمراہی کے مادوں کو دور فرمادے الضر وابادة مواد الغواية اور مجھ کو مہدی احمد اکرم کا مظہر بنایا تاکہ وجعلني مظهر النبي المهدی لوگوں کو فائدہ پہنچاوے اور درایت اور احمد اكرم لافاضة الخير واعادة ہدایت کی بارش کو دوبارہ اتارے اور لوگوں عهاد الدراية والهداية.وتطهير کو غفلت اور گناہگاری کے میل سے پاک الناس من دَرَن الغفلة والجناية.کرے پس میں زرد رنگ والے دو لباسوں (٢٣) فَجِئْتُ في الحلتين المهزودتین میں آیا ہوں جو جلال اور جمال کے رنگ سے المصبغتين بصبغ الجلال رنگے ہوئے ہیں اور مجھ کو فانی کرنے اور زندہ

Page 63

خطبه الهاميه ۵۷ اردو ترجمہ وصبغ الجمال واعطیت صفة کرنے کی صفت دی گئی ہے اور یہ صفت خدا کی الافناء والاحياء من الرب الفعّال طرف سے مجھ کوملی ہے لیکن وہ جلال جو مجھ کو دیا فاما الجلال الذی اعطیت گیا ہے وہ میرے اس بروز کا اثر ہے جو عیسوی فهو اثر لبروزی العیسوی من بروز ہے اور جو خدا کی طرف سے ہے تا کہ الله ذي الجلال.لابید به شر میں اس شرک کی بدی کو نابود کروں الشرك المواج الموجود في جو گمراہوں کے عقیدوں میں موج مار رہی ہے ☆ اور موجود ہے اور اپنی پوری بھڑک میں بھڑک عقائد اهل الضلال المشتعل رہی ہے اور جو حالات کے جاننے والے خدا بكمال الاشتعال الذى هو اكبر کی نظر میں ہر ایک بدی سے بڑھ کر ہے اور مـن كـل شـر فـي عـيـن الله عالم تا کہ میں اس کے ذریعہ سے اس افترا کے الاحوال ولا هدم به عمود ستون کو گرا دوں جو خدا پر باندھتے ہیں.لیکن ۲۴) الافتراء على الله والافتعال واما وہ جمال جو مجھ کو ملا ہے وہ میرے اس بروز کا الجمال الذي اعطيت فهو اثر اثر ہے جس کا نام بخشش کرنے والے خدا کی لبروزى الأحمدى من الله ذی طرف سے بروز احمدی ہے تا کہ میں اس کے اللطف والنوال لا عید به صلاح ذریعہ سے تو حید کی نیکی کو جو زبانوں اور دلوں التوحيد المفقود من الالسن اور باتوں اور کاموں سے جاتی رہی ہے واپس والقلوب والاقوال والافعال لاؤں اور اس کے ذریعہ سے دینداری کے امر واقیم به امر التدين و الانتحال کو قائم کروں اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں فساد قد قلت غير مرة اني ما اتیت بالسیف ہے میں نے کئی دفعہ بتلایا ہے کہ میں تلواروں اور نیزوں ولا السنان.وانما اتيت بالأيات والقوة کے ساتھ نہیں آیا ہوں بلکہ میرے پاس نشان ہیں اور القدسية وحسن البيان.فجلالی من قوت قدسیہ اور حسن بیان ہے.پس میرا جلال آسمانی ہے السماء لا بالجنود والاعوان.منه نہ کرلشکروں کے ساتھ.منہ

Page 64

خطبه الهاميه ۵۸ اردو ترجمہ ☆ (۲۵) ویــخــربـون زروع الايمان والتورع والاعمال و قتلى وامرت ان اقتل خنازیر الافساد اور الحاد اور گمراہ کرنے کے ان سؤروں کو والالحاد والاضلال الذين ماروں جو سچائی کے موتیوں کو پیروں کے نیچے ملتے ہیں اور لوگوں کی کھیتیوں کو اجاڑتے يدوسون درر الحق تحت النعال ہیں اور ایمان اور پرہیز گاری اور عملوں کی ويهلكون حرث الناس کھیتیوں کو خراب کرتے ہیں.اور یہ مارنا آسمانی ہتھیار کے ساتھ ہے.تلواروں اور تیروں کے ساتھ نہیں جیسا کہ یہ گمان ان هذا بحربة سماوية لا بالسيوف لوگوں کا ہے جو حق اور راست گفتاری سے و النبال كما هو زعم محروم ہیں کیونکہ وہ خود گمراہ ہوئے اور المحرومين من الحق وصدق جاہلوں میں سے بہتوں کو گمراہ کیا ہے اور یہ سچ المقال فانهم ضَلّوا وأَضَلُّوا بات ہے کہ کافروں کے ساتھ لڑنا مجھ پر حرام كثيرا من الجهال و ان الحرب کیا گیا ہے اور میرے وجود سے پہلے میرے حرمت على وسبق لى ان اضع لئے مقرر ہوا ہے کہ لڑائی کو ترک کروں اور الحرب ولا اتوجه الى القتال خونریزی کی طرف متوجہ نہ ہوں.پس کوئی فلا جهاد الاجهاد اللسان جہاد سوائے زبانی جہاد کے اور نشان اور والأيـات والاستدلال دلائل کے جہاد کے باقی نہیں رہا اور ایسا ہی وکذالک امرت ان املا مجھ کو یہ بھی حکم ہے کہ مسلمانوں کے گھروں کو بيـوت الـمـؤمـنـيـن وجربهم اور ان کے تو شہ دانوں کو مال سے بھر دوں اللفظ لفظ الحديث كما جاء في ترجمہ.یہ الفاظ حدیث کے ہیں جیسا کہ بخاری البخارى والمراد من القتل اتمام میں آیا ہے اور اس جگہ قتل سے مراد دلائل قاطعہ الحجة وابطال الباطل بالدلائل اور آسمانی نشانوں کے ساتھ اتمام حجت اور ابطال باطل ہے نہ کہ حقیقی طور پر قتل کرنا.القاطعة والأيات السماوية لا القتل حقيقة.منه

Page 65

خطبه الهاميه ۵۹ اردو ترجمہ من المال.ولكن لا باللجين لیکن چاندی سونے کے مال سے نہیں بلکہ ۲۲ والدجال.بل بمال العلم علم اور رشد اور ہدایت اور یقین کے مال والرشد و الهداية واليقين علی سے اور نیز اس مال سے کہ ایمان کو پہاڑوں وجه الكمال.وجعل الایمان سے بھی زیادہ مضبوط کیا جائے اور جو لوگ اثبت من الجبال.وتبشير بوجھوں کے نیچے دبے ہوئے ہیں ان کو المثقلين تحت الاثقال.بشارت دی جائے.پس تم کو خوشخبری ہو کہ فبشرى لكم قد جاء کم المسيح تمہارے پاس مسیح آیا اور قادر نے اس کو مسح ومسحه القادر واعطى له کیا اور فصیح کلام اُس کو عطا کیا گیا.اور وہ تم الكلام الفصيح وانه يعصمكم کو اس فرقہ سے بچاتا ہے جو گمراہ کرنے کے من فرقةٍ هى للاضلال تسيحُ.لئے زمین پر سیر کرتا ہے.اور خدا کی طرف والى الله يدعو ويصيح.بلاتا ہے اور ہر ایک شبہ کو دور فرماتا ہے اور وكل شبهةٍ يُزيل و يُزيح تم کو مبارک ہو کیونکہ مہدی معہود تمہارے.وطوبى لكم قد جاءكم المهدی پاس آپہنچا اور اس کے پاس بہت سا مال و ۲۷ المعهود.ومعه المال الكثير متاع ہے جو تہہ بہ تہ رکھا ہے اور وہ کوشش والمتاع المنضود وانه کرتا ہے کہ وہ مال جو تمہارے پاس سے جاتا يسعى ليـرة الـيـكـم الـغـنـي رہا ہے پھر تمہاری طرف لوٹ آئے اور وہ المفقود.ويستخرج الاقبال اقبال جو جیتے جی قبر میں ہے پھر قبر سے نکلے.الموءود.ماکان حدیث یہ وہ بات نہیں کہ جھوٹ بنالی جائے بلکہ خدا کا يفتراى.بــل نـور مـن الـلـه مع نور ہے جو اپنے ساتھ بڑے بڑے نشان ایات کبرای ایها الناس رکھتا ہے.اے لوگو! میں وہ مسیح ہوں جو محمدی.اني انا المسيح المحمّدى.سلسلہ میں سے ہے اور میں احمد مہدی واني انا احمد المهدى.ہوں.اور سچ سچ میرا رب میرے ساتھ ہے

Page 66

خطبه الهاميه ۶۰ اردو ترجمہ وان ربى معى الى يوم لحدی میرے بچپن سے لے کر میری لحد تک.اور مجھ کو من يوم مهدی وانی وہ آگ ملی ہے جو کھا جانے والی ہے اور وہ پانی اعطیت ضــرامــا اگــالا جو میٹھا ہے اور میں یمانی ستارہ ہوں اور روحانی وماء از لالا.وانا كوكب بارش ہوں میرا رنج دینا تیز نیزہ ہے اور میری (۳۸) يماني.ووابل روحانی دعا مجرب دوا ہے ایک قوم کو میں اپنا جلال ایـــذائــــی ســـنـــان مذرّب.و دکھاتا ہوں اور دوسری قوم کو جمال دکھاتا دعائى دواء مجرب.اُرِی ہوں.اور میرے ہاتھ میں ہتھیار ہے اس کے قوما جلالا.وقومًا آخرین ساتھ میں ظلم اور گناہ کی عادتوں کو ہلاک کرتا جمالا.وبيدى حربة ابیدبھا ہوں.اور دوسرے ہاتھ میں شربت ہے جس عادات الظلم والذنوب.سے میں دلوں کو دوبارہ زندہ کرتا ہوں.ایک وفي الاخرى شربة اعيدبها کلہاڑی فنا کرنے کے لئے ہے اور دم زندہ حياة القلوب.فأس للافناء کرنے کے لئے.میرا جلال اس وجہ سے ہے وانفاس للاحياء.اما جلالی کہ لوگوں نے حضرت عیسی کی طرح میری بیخ کنی فبما قصد کابن مریم کا قصد کیا ہے اور جمال اس وجہ سے کہ میری استيصالي.واما جمالي فبما رحمت میرے سردار احمد کی طرح جوش میں ہے فارت رحمتی کسیدی احمد تا میں اس قوم کو راہ دکھلاؤں جو اپنے بزرگ لا هدى قوما غفلوا عن رب سے غافل ہیں کیا تم اس بات سے تعجب الرب المتعالی افانتم کرتے ہو اور زمانہ اور اس کی ضرورت کی ٢٩ تعجبون.و إلى الـزمــان طرف توجہ نہیں کرتے.کیا تم نہیں دیکھتے کہ وضرورته لا تلتفتون الا ترون زمانہ خدا کی طرف ایک حاجت رکھتا ہے تاکہ إلى زمان احتاج الى الرب ایک قوم کو اپنے جلال کی صفت دکھاوے اور الفعّال ليُرى لقوم صفة دوسری قوم کو اپنے جمال کی صفت سے مطلع.

Page 67

خطبه الهاميه اردو ترجمہ.جلاله وللأخرين صفة فرما دے اور تحقیق نشان ظاہر ہو گئے اور الجمال.وقد ظهرت علامتیں کھل گئیں اور تمام جھگڑے جاتے الأيات.وتبينت العلامات رہے پس کیوں نہیں دیکھتے.اور رمضان وانقطعت الخصومات کے مہینے میں سورج اور چاند کو گرہن لگا پس فمالكم لا تنظرون و تم نہیں پہچانتے اور بعض آدمی پیشگوئی کے انكسفت الشمس والقمر رو سے فوت ہوئے اور بعض آدمی قتل کی في رمضان فلاتعرفون پیشگوئی کے رو سے مارے گئے پس تم نہیں ومات بعض الناس بنباً وچتے.اور میری تائید میں بہت سے مــن الــلــه وقتـل البـعـض فـلا نشان ظاہر ہوئے لیکن تمہیں کچھ پرواہ تفكرون.آي.و نزلت لی آتی نہیں.اور میرے لئے زمین اور آسمان كثيرة فلا تبالون.وشهدت اور پانی اور مٹی نے گواہی دی لیکن تم بالکل لى الارض والسماء والماء نہیں ڈرتے اور عقل اور نقل اور علامتیں والعفاء فلا تخافون.وتظاهر لى العقل والنقل والعلامات والأيات.وتظاهرت الشهادات و الرؤيا والمكاشفات.ثم اور نشان ایک دوسرے کے گواہ ہوئے اور دوسری گواہیوں اور خوابوں اور مکاشفات نے آپس میں ایک دوسرے کو انتم تنكرون وان لها شانا قوت دی پھر تم انکار کرتے ہو اور ان لوگوں کی نظر میں جو تدبر کرتے ہیں ان اور ذوالسنين نشانوں کی بڑی شان ہے عـ ظيما لقوم يتدبرون.وطلع ذو السنين.ومضى من هذه المائة خُمسها إلا ستارہ نے طلوع کیا اور صدی میں سے قليل من سنين.فأين پانچواں حصہ گزر گیا مگر چند برس.پس المجدّد ان كنتم تعلمون اگر جانتے ہو تو بتاؤ کہ مجد دکہاں ہے.اور.۳۰

Page 68

خطبه الهاميه ۶۲ اردو ترجمہ.ونزل من السماء الطاعون طاعون پھوٹا اور حج روکا گیا اور موتیں ومنع الحج وكثر المنون زیادہ ہوئیں اور سونے کی کان پر قوموں واختصم الـفـرق على معدن نے آپس میں لڑائی جھگڑے کئے اور ۳۱) من ذهب وهم يُقاتِلُون صليب بلند ہوئی اور اسلام نے اپنی جگہ وعــلا الــصـلـيــب.واضحی سے حرکت کی اور غائب ہو گیا گویا کہ الاسلام يسيـب ويغيب كـانـه مسافر ہے.اور فسق اور فاسق بہت الغريب.وكثر الفسق ہو گئے اور لوگوں نے شراب اور جوئے | والفاسقون وحبب الی اور ناچ رنگ کی طرف رجوع کیا اور النفوس الخمر والقمرو بدکار اور ایک دوسرے پر سختی کرنے والے الزمر.وتراءى الـزانـون ظاہر ہوئے اور پر ہیز گار کم ہو گئے اور المجالـحـون وقَلّ المتقون ہمارے خدا کی تجلی کا وقت ظاہر ہو گیا وتجلى وقت ربّنا و تم وہ سب جو کچھ نبیوں نے کہا تھا ظہور میں آیا ما قال النبيون.فباي حديث.پس اس کے سوا کس بات کو مانو گے.بعده تؤمنون.ايها الناس قـومـوالـلـه زرافات وفرادى اے لوگو! خدا کے لئے تم سب کے سب یا فرادی.ثم اتقوا الله و اکیلے اکیلے خدا کا خوف کر کے اُس آدمی کی طرح سوچو جو نہ بخل کرتا ہے اور نہ فكروا كالذي مابخل و دشمنی.کیا یہ وہ زمانہ نہیں کہ خدا بندوں (۳۲) ماعادى.اليس هذا الوقت وقت رحم الله على العباد پر رحم کرے ؟ اور کیا یہ وہ زمانہ نہیں کہ و وقت دفـع الشــر و تدارک بدی کو دفع کیا جائے اور جگروں کی پیاس عطش الاكباد بالعهاد.کا مینہ برسانے سے تدارک کیا جائے ؟ اليس سيل الشر قد بلغ کیا بدی کا سیلاب اپنی انتہا کو نہیں پہنچا ؟

Page 69

خطبه الهاميه ۶۳ اردو ترجمہ انتهــــاءة.وذيل الجهل اور جہالت کے دامن نے اپنے کناروں کو طول ارجــاء ة.وفسد نہیں پھیلایا ؟ اور ملک فاسد ہو گیا اور الملک کله و شکر ابلیس شیطان نے جاہلوں کا شکر یہ ادا کیا پس اُس جهلاءة.فاشكروا الله خدا کا شکر کرو جس نے تم کو یاد کیا اور الذى تـــذکر کم و تمہارے دین کو یا د کیا اور ضائع ہونے سے تذكر دينكم وما اضاعة محفوظ رکھا اور تمہارے ہوئے ہوئے کو اور وعصم حرثکم وزرعکم و تمہاری زراعت کو آفتوں سے بچایا اور مینہ لعاعة.وانزل المطر واكمل نازل فرمایا اور اس کے سرمایہ کو کامل کیا اور ابضاعة.وبعث مسیحه لدفع اپنے مسیح کو ضرر کے دور کرنے کے لئے اور الضير.و مهديه لافاضة الخير.اپنے مہدی کو خیر اور نفع پہنچانے کے لئے بھیجا و ادخلكم في زمان امامکم اور تمہیں تمہارے امام کے زمانہ میں غیر (۳۳ بعد زمان الغير.ايها الاخوان کے زمانہ کے بعد داخل کیا اے بھائیو! یہ ان زماننا هذا يُضاهي شهرنا ہمارا زمانہ ہمارے اس مہینے سے مناسبت هذا بالتناسب التام.فانه اخر تام رکھتا ہے کیونکہ یہ آخری زمانہ ہے اور یہ الازمنة وان هذا الشهر اخر الاشهر مہینہ بھی اسلام کے مہینوں میں سے آخری من شهور الاسلام.وكلاهما ہے اور دونوں ختم ہونے کے قریب ہیں اس قريب من الاختتام.في هذا آخری مہینہ میں بھی قربانیاں ہیں اور اس ضحايا وفي ذلك ضحایا آخری زمانہ میں بھی قربانیاں ہیں.اور.والفرق فرق الاصل و عکس فرق صرف اصل اور عکس کا ہے جو آئینہ میں المرايا.وقد سبق نموذجها پڑتا ہے اور اس کا نمونہ زمانہ آنحضرت في زمن خير البرايا.و الاصل صلى الله علیہ وسلم میں گزر چکا ہے.اور (۳۴) ضحية الروح يا اولى الابصار.اصل روح کی قربانی ہے اے دانشمند و !

Page 70

خطبه الهاميه ۶۴ اردو ترجمہ وان ضحايا الجدایا کالاظلال اور بکروں کی قربانیاں روح کی قربانی کے والأثار فافهموا سر هذه لئے مثل سایوں اور آثار کے ہیں.پس اس الحقيقة.وانتم احق بها و حقیقت کو سمجھ لو اور تم صحابہ رضی اللہ عنہم کے اهلها بعد الصحابة.وانكم بعد یہ حق رکھتے ہو اور اس بات کے اہل ہو الأخرون منهم الحقتم بهم که اس حقیقت کو سمجھو اور تم ان میں سے کہ بفضل من الله والرحمة وان ایک آخری گروہ ہو جو خدا کے فضل اور سلسلة الازمنة خُتِمَتْ على رحمت سے اس کے ساتھ شامل کئے گئے ہو.اور زمانوں کا سلسلہ جناب الہی سے ہمارے زماننا من حضرة الاحدية.كماخُتِمَتْ شهور الاسلام زمانہ پرختم ہو گیا ہے جیسا کہ اسلام کے مہینے قربانی کے مہینہ پر ختم ہو گئے ہیں اور اس میں على شهر الضحية.وفي هذا (۳۵) اشارة مخفية لأهل الرأى اہل رائے کے لئے ایک پوشیدہ اشارہ ہے اور میں ولایت کے سلسلہ کو ختم کرنے والا ہوں جیسا کہ ہمارے سید آنحضرت صلی اللہ من الولاية كما كان سيدى علیہ وسلم نبوت کے سلسلہ کو ختم کرنے والے تھے اور وہ خاتم الانبیاء ہیں اور میں خاتم الا ولیا ہوں میرے بعد کوئی ولی نہیں مگر وہ جو الا مجھ سے ہوگا اور میرے عہد پر ہوگا اور میں الذى هو منّى وعلى عهدى.اپنے خدا کی طرف سے تمام تر قوت اور وانِّي أُرْسِلْتُ من ربّى بكل قُوَّةٍ برکت اور عزت کے ساتھ بھیجا گیا ہوں اور وبركة وعزة.وان قدمى هذه یہ میرا قدم ایک ایسے منار پر ہے جو اس پر على منارة ختم عليها كل ہر ایک بلندی ختم کی گئی ہے.پس خدا سے ڈرو رفعة.فاتقوا الله ايها الفتيان اے جوانمردو! اور مجھے پہچانو اور نافرمانی والروية.واني على مقام الختم المصطفى على مقام الختم من النبوة.وانه خاتم الانبياء.وانا خاتم الاولياء الاولى بعدى

Page 71

خطبه الهاميه مع الغافلين والذين نسوا المنايا.وسارعوا الى الله واركبوا اردو ترجمہ و اعرفونی و اطیعونی ولا تموتوا مت کرو اور نافرمانی پرمت مرد اور زمانہ (۳۶) بالعصيان.وقد قرب الزمان نزدیک آ گیا ہے اور وہ وقت نزدیک ہے کہ وحان ان تسئل كل نفس وتدان.ہر ایک جان اپنے کاموں سے پوچھی جائے اور البلايا كثيرة ولا ينجيكم الا بدلہ دی جائے.بلائیں بہت ہیں اور تمہیں الايمان.والخطايا كبيرة ولا صرف ايمان نجات دے گا اور خطائیں بڑی تذوبها الا الذوبان اتقوا عذاب ہیں اور ان کو گداز نہیں کرے گا مگر گداز ہو الله ايها الاعوان.ولمن خاف جانا.خدا کے عذاب سے اے میرے انصار ! ڈرو اور جو خدا سے ڈرے ان کے لئے دو مقام ربه جنتان.فلا تقعدوا بہشت ہیں پس غافلوں کے ساتھ مت بیٹھو ان لوگوں کے ساتھ جنہوں نے اپنی موتوں کو بھلا رکھا ہے.خدا کی طرف دوڑو اور تیز على اعدى المطايا.واتركوا رفتار گھوڑوں پر سوار ہو جاؤ ایسے گھوڑوں ذوات الضلع و الرذايا.تصلوا کو چھوڑو جو لنگڑا کے چلتے ہیں تا اپنے خدا کو ۳۷) الى ربّ البرايا.خذوا الانقطاع ملو.خدا کی طرف منقطع ہو جانا عادت پکڑو الانقطاع ليُوْهَبَ لكم الوصل تا خدا کا وصال اور اس کا قرب تمہیں والاقتراب.وكسروا الاسباب عنایت کیا جائے اور اسباب کو توڑ دو تا ليُخلق لكم الاسباب.وموتوا تمہارے لئے اسباب پیدا کئے جائیں اور ليرة اليكم الحيـــوة ايهـا مر جاؤ تا دوبارہ زندگی تمہیں دی جائے الاحباب.اليوم تمت الحجة آج مخالفوں پر حجت پوری ہوگئی اور عذر على المخالفين.وانقطعت کرنے والوں کے سب عذ رٹوٹ گئے اور معاذير المعتذرين.ويئس منكم تم سے وہ سب گروہ نا امید ہو گئے جو گمراہ زمر المضلين والموسوسين کرنے والے اور وسوسہ ڈالنے والے تھے.

Page 72

خطبه الهاميه ۶۶ اردو ترجمہ الذين اكلوا اعمارهم في ابتغاء انہوں نے دنیا کی طلب میں اپنی عمریں الدنيا وليس لهم حظ من الدین کھوئیں اور دین میں سے کوئی بہرہ حاصل نہ.۳۸) بل هم كالعمين فالیوم کیا بلکہ وہ اندھوں کی طرح ہیں.اور آج انقض الله ظهور هم و خدا نے ان کی کمریں توڑ دیں اور وہ نا امید ہو کر پھر گئے.آج دیکھنے والوں کے رجعوا يائسين.اليوم حصحص لئے حق ظاہر ہو گیا اور مجرموں کی راہ کھل گئی ۳۹ الحق للناظرين.واستبان سبيل اور حق سے کنارہ کرنے والا وہی شخص رہا المجرمين.ولم يبق معرض جس کو از لی محرومی نے روک دیا اور وہی الا الذي حبســــه حــرمــان منکر رہا جس کو پیدائشی جور پسندی نے منع کر ازلي.ولا منكر الا الذي دیا.پس ہم ان لوگوں کو سلام کے ساتھ منعه عدوان فطرى.رخصت کرتے ہیں اور ان پر حجت پوری فنترک هؤلاء بسلام.و ہوگئی اور ان کا قابل سزا ہونا ثابت ہو گیا قدتم الافحام.وتحقق الاثام پس اگر اب بھی باز نہ آویں پس صبر لائق وان لم ينتهوا فالصبر جديرٌ ہے.اور عنقریب وہ جو ان کے حالات پر اطلاع رکھتا ہے ان کو متنبہ کر دے گا..وسوف يُنبئهم خبير الباب الثاني ثم بعد ذالک اعلموا يا پھر بعد اس کے تمہیں معلوم ہواے دانشمند و! اولى النهى.اَنّ الله ذکر کہ خدا نے قرآن شریف میں یہ ذکر کیا کہ اس نے في القــران انــه بحث موسى پہلی امتوں کے ہلاک کر دینے کے بعد موسیٰ کو

Page 73

خطبه الهاميه 72 اردو ترجمہ بعد ما اهلک القرون پیدا کیا.اور اس کو کتاب اور حکم الاولى.و أتاه الله الکتاب اور نبوت عطا کی اور اس کی قوم کو.والحكم والنبوة.و وهب خلافت بخشی اور ان میں سلسلہ ہدایت لقومه الخلافة واقام کا قائم کیا اور اس سلسلہ کا خاتم.فيهم سلسلة الهدى الخلفا حضرت عیسی کو بنا یا پس حضرت وجعل خاتم خلفائه عیسیٰ اس عمارت کی آخر ی اینٹ تھے رســولـــه ابـن مــريــم عيســى عیسی اور ایک دلیل تھے اس عمارت کے • فكان عيسى اخر لبن هذه زوال کی گھڑی پر اور ایک عبرت العمارة و علمًا لساعة تھے اس شخص کے لئے جو ڈرتا ہو.زوالها وعبرةً لمن يخشى پھر خدا نے ہمارے پیغمبر امی صلی اللہ ثم بعث الله نبينا الأُمِّي علیہ وسلم کو مکہ کی زمین میں مبعوث (۴۰) فى ارض أمّ القُرى و فرمایا اور ان کو مثیل موسیٰ علیہ السلام.جعله مثيل موسى.وجعل بنایا اور ان کے خلیفوں کا سلسلہ سلسلة خلفاء كمثل حضرت موسیٰ کے خلیفوں کے سلسلہ کی سلسلة خلفاء الكليم طرح اور ان کے مشابہ کر دیا تا کہ لتكون رِدْءًا لهــــا وان في هذا لأية لمن يرى.اس میں دیکھنے والوں کے لئے ایک سلسلہ اس سلسلہ کا مدد گا ر ہو اور وان شئت فاقرء أية نشان ہے اور اگر تو چاہے تو اس وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوْا مِنْكُمْ آیت وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ لے تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اُن سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے.(النور : ۵۲)

Page 74

خطبه الهاميه ۶۸ اردو ترجمہ ا و لا تتبع الهواى فان فيها وعد کو پڑھ لے اور اپنے ہوا و ہوس کا پیرومت بن الاستخلاف لهذه الامة كمثل کیونکہ اس آیت میں صاف وعدہ اس امت کے الذين استخلفوا من قبل لئے ایسے خلیفوں کا ہے جو ان خلیفوں کی طرح والكريم اذا وعد وفا.وانا لا ہوں جو بنی اسرائیل میں گذر چکے ہیں اور کریم تعلم اسماء خلفاء سبقونا من جب وعدہ کرتا ہے تو اسے پورا کرتا ہے اور ہم ان هذه الامة و من قبل الا قليلا | تمام خلیفوں کے نام نہیں جانتے جو ہم سے پہلے گذر چکے ہیں مگر اس امت کے اور اگلی امتوں کے ممن مضى.وما قص علينا ربنا قصص كلهم وما انبأنا چند گذرے ہوئے آدمی.اور خدا نے ان سب کے نام سے بھی ہم کو اطلاع نہیں دی پس ہم ان باسمائهم فلا نؤمن بهم پر اجمالی طور پر ایمان لاتے ہیں اور ان کے الا اجمالا و نفوّض تفصيلهم الى ناموں کی تفصیل کو اپنے خدا کو سونپتے ہیں مگر ہم ربنا الاعلى.ولكنـا الجئنا بنص القرآن الى ان نؤمن بخليفة منا هو اخر الخلفاء قرآن کی نص کے رو سے اس بات پر مجبور ہو گئے کہ اس بات پر ایمان لائیں کہ آخری خلیفه اسی امت میں سے ہوگا اور وہ عیسی کے على قدم عيسى.وما كان قدم پر آئے گا اور کسی مومن کی مجال نہیں کہ اس لمؤمن ان يكـفـر بـه فـانـه کا انکار کرے کیونکہ یہ قرآن کا انکار ہے اور جو کفر بكتاب الله ولا يفلح کوئی قرآن کا منکر ہے وہ جہاں جاوے خدا کے الكافر حيث اتى.وفكر في عذاب کے نیچے ہے اور تو قرآن میں ایسا فکر کر القرآن حق الفكر ولا تكن جيسا كہ فکر کرنے کا حق ہے اور اس شخص کی طرح كالذي استكبر و ابی وانه نہ ہو جو تکبر کر کے سر پھیر لیتا ہے اور یہی بات (٢٢) الحق من ربنا فاقرء سورة النور خدا کی طرف سے حق ہے.پس سورہ نور کو

Page 75

خطبه الهاميه ۶۹ اردو ترجمہ لے متدبّرًا ليتجلى عليك هذا النور غور سے پڑھ تاکہ تجھ پر یہ نور دن کی طرح كالضحى.واقرء اية صِرَاطَ ظاہر ہو اور اسی طرح صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ لا کی آیت و کفاك هذان الشاهدان پڑھ اور تجھے یہ دونوں گواہ کافی ہیں ان كنت تسمع وتراى فحاصل اگر تو دیکھتا اور سنتا ہے پس حاصل کلام الكلام ان سلسلة الخلفاء یہ ہے کہ محمدی خلیفوں کا سلسلہ موسوی خلیفوں کے سلسلہ کی مانند واقع المحمدية قد وقعت كسلسلة انند واقع ہے.اور اسی طرح بلند آسمان کے خدا کی خلفاء موسى وکذالک کان طرف سے قرآن شریف میں وعدہ الوعد في القرآن من رب تھا کس لئے کہ خدا تعالیٰ نے اس سے السموات العلى.فان الله قد استخلف قومًا من قبل من بنى پہلے بنی اسرائیل میں خلیفوں کا سلسلہ قائم کیا اور ان کو خلافت کے لئے قبول اسراءيل واصطفى.واكرم کیا اور بنی اسرائیل کو عزت دی اور بنی اسراءيل و جعل فيهم النبوة ان میں نبوت قائم کی اور ان کو لمبی ۴۳۶ ومهلهم حتى طال عليهم مہلت دی یہاں تک کہ زمانہ درازان العمر وتركوا التقوى.پر گزرا اور انہوں نے تقوی کو ترک کیا فلما انقضى عليهم ثلث پس جس وقت کہ تیرہ سو برس موسیٰ علیہ مائة بعد الألف من يوم لسلام کی بعثت سے ان پر گزرے وہی بعث فيه الكليم الذي كلّمه موسیٰ کہ جس سے خدا ہمکلام ہوا تھا الله واجتبي.بعث الله اور جس کو برگزیدہ کیا تھا.خدا تعالیٰ رسولـــة عيسى ابن مريم نے حضرت عیسی بن مریم کو بنی اسرائیل الفاتحة : 6

Page 76

خطبه الهاميه اردو ترجمہ مع ☆ ! هم فيهم وجعله خاتم انبیاء ہم میں مبعوث فرمایا اور ان کو بنی اسرائیل کا خاتم الانبیا وعلما لساعة نقل النبوة بنایا اور نبوت کی انتقال کی ساعت کے لئے ان کو العذاب فانذرهم و دلیل ٹھہرایا اور اس طور سے یہود کو ڈرایا اور عیسیٰ علیہ شى.وما كان له اب من بنى السلام کا بنی اسرائیل میں سے سوائے ماں کے کوئی اسراء يل الا امه وکذالک باپ نہ تھا.اس طرح پر خدا نے ان کو بے باپ پیدا خلقه الله من غیراب و او می فیه کیا.اور اس بے باپ پیدا کرنے میں ایک اشارہ الحاشية - ان مریم حاشیہ.مریم ایک لڑکا جنی جو بنی اسرائیل ولدت ابنا ما كان من بنی میں سے نہیں تھا.پھر اس کے حق میں کہا اسرائيل.ثم قيل فيها ماقیل گیا جو کہا گیا.اور طرح طرح کی وعذبوها باقاویل.فكان باتوں سے اس کو دکھ پہنچایا گیا.پس یہ هذان الامران علمًا لساعة دونوں امر نقل نبوت کی گھڑی پر ایک نقل النبوة و علمًا لتعذيب دلیل تھے اور نیز اس بات پر کہ اس هذه الفرقة.فاصاب اليهود فرقہ کو عذاب پہنچا یا جائے گا.پس یہود ذلة باخراجهم من هذا البستان کو دو ذلتیں پہنچیں.ایک یہ کہ نبوت کے ـابهــ - ونقل النبوة الى بنی اسماعیل باغ - خارج کر دیئے گئے اور غضبا من الله الديان.ثم نبوت بنی اسماعیل میں منتقل ہو گئی اور ذلة اخرى وقارعة دوسری ذلت اور عذاب بادشا ہوں من ملوک الزمان.بل من کے ذریعہ سے ان کو پہنچا بلکہ ہر ایک کل ملك الى هذا الاوان بادشاہ کے ذریعہ سے اس وقت تک وان فيها لأية لاهل العلم اور اس میں اہل علم اور عارفوں کے لئے والعرفان.منه نشان ہیں.منہ

Page 77

خطبه الهاميه اردو ترجمہ الى ما اومى.وكان ذالك ايةً فرمایا جو فرمایا اور یہ ایک نشان اور دلیل تھی وعلمًا لليهود و اخبار الهم یہود کے لئے اور اس میں ایک پوشیدہ خبر تھی اور وہ ۴۴ في رمز قد اختفى.و ارهاصا راز یہ تھا کہ بنی اسرائیل میں سے اب نبوت جاتی.لظهور نبینا خیر الوری رہے گی اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وما جعل الله المسيح خاتم ارباص تھا.اور خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح علیہ السلسلة الموسوية الا غضبا السلام کو موسوی سلسلہ کا خاتم اس لئے بنایا على اليهود فاهلكهم كما تا کہ اپنا غضب یہود پر ظاہر فرمادے پس خدا اهلک القرون الاولى ثم تعالیٰ نے ان کو ہلاک کیا جیسے پہلی امتوں کو ہلاک اختار الله قومًا آخرین و وُلِدَ کیا تھا اور پھر خدا تعالیٰ نے ان کے بدلے اور قوم لهم ولد طيب من ام القری کو برگزیدہ کیا اور ان کے لئے ایک پاک اور طَيِّبٌ وهذا هو محمد رسول الله سعید و رشید بیٹا مکہ معظمہ میں پیدا کیا اور وہ مولود وحبيبه الذي بعث عند الفساد مسعود حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم رسول خدا في البر والبحـــر وجعل مثیل اور حبیب خدا ہیں کہ بحر و بر کے فساد کے وقت موسى لينجي الناس من كل مبعوث ہوئے اور مثیل موسیٰ قرار دیئے گئے فرعون طغى عليه سلام اللہ تاکہ لوگوں کو ہر فرعون سے نجات دیں خدا کا ۴۵) وصلواته الى يوم يُعطى له المقام سلام اور درود ہوان پر اس روز تک کہ جس روز تک المحمود و الدرجات العليا.مقام محمود اور درجات بلند عطا کئے جائیں اور واقام الله به سلسلة أخرى.خدا تعالیٰ نے ان کے واسطہ سے ایک دوسرا كمثل سلسلة مؤسى.الذى هو سلسلہ قائم کیا جو وہ سلسلہ اُس موسیٰ کے سلسلہ کی مثيله في هذه والعقبى.وكان مانند ہے کہ وہ اس کا مثیل ہے اس دنیا میں اور هذا وعد من الله في التوراة و عقبی میں اور یہ خدا تعالیٰ کا وعدہ تھا الانجيل والقرآن و من اوفی تورات اور انجیل اور قرآن میں اور وعدہ کا وفا

Page 78

خطبه الهاميه من ۷۲ اردو ترجمہ کرنے والا اور راست گو خدا تعالیٰ سے الله وعدًا و اصدق قيلا.ولما كان وعد المشابهة في زیادہ کون ہے اور جس وقت کہ وعدہ سلسلتي الاستخلاف وعدًا اُحد مشابہت خلافت کے دونوں سلسلہ میں تھا.بالنون الثقيلة من الله صادق اور خدا تعالیٰ کی طرف سے نون ثقیلہ کے الوعد الذي هو اول من وفی ساتھ مؤکد کیا گیا تھا اس بات نے تقاضا کیا اقتضى هذا الامر ان يأتى الله کہ سلسلہ محمدیہ کے آخر میں وہ خلیفہ آئے بأخر السلسلة المحمدية خليفة کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کی مانند ہو کس لئے کہ هو مثيل عيسى فان عیسی عیسی علیہ السلام موسیٰ علیہ السلام کے خلیفوں كان اخر خلفاء ملة موسى كما میں سے آخری خلیفہ تھیجیسا کہ بیان ہوا اور مضى و وجب ان لا يكون هذا واجب ہوا کہ یہ خلیفہ جو خاتم الخلفاء ہے الخليفة من القريش وان لا یأتی قریش میں سے نہ ہو وے اور تلوار نہ اٹھائے السيف ولا يؤمر للوغی.اور جنگ کا حکم نہ کرے تا کہ مشابہت پوری مع ليتم امر المشابهة كما لا يخفى ہو جائے جیسا کہ پوشیدہ نہیں اور یہ بھی لازم ووجب ان يظهر تحت حكومة ہوا کہ وہ ایک دوسری قوم کی حکومت کے قوم أخرين الذين هم كمثل نیچے ظاہر ہووے جو وہ قوم مثل اس قوم کے قوم بعث المسيح في زمن ہو کہ حضرت مسیح علیہ السلام اس کی حکومت حكومتهم فانظر الى هذہ کے زمانہ میں ظاہر ہوئے تھے.پس اس المضاهاة فانها اوضح واجلی مشابہت کو دیکھ کہ کیسی واضح اور روشن تر ہے وانت تعلم ان عیسی قد جمع اور تو جانتا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام یہ چاروں هذه الاربعة وکذالک اراد الله صفات اپنی ذات میں جمع رکھتے تھے اور اسی طرح في مسيح هذه الامة وقضى خدا تعالیٰ نے ارادہ کیا کہ یہ چاروں صفات اس ليتم امر المماثلة ولا يكون امت کے مسیح میں بھی جمع ہوں تا کہ امر مماثلت ۴۶۰

Page 79

خطبه الهاميه ۷۳ اردو ترجمہ كقسمة ضيزى.وكان بوجہ اتم حاصل ہو جائے اور ایسی نکمی تقسیم نہ ہو کہ هذا وعد الله وان وعد اس میں کمی زیادتی کسی قسم کی رہ جائے.اور یہ الله لا يبدل ولا ینسی خدا تعالیٰ کا وعدہ تھا اور یہ خدا تعالیٰ کا وعدہ نہ قابل الحاشية - ان قيل ان حاشیہ.اگر کہا جائے کہ حضرت مسیح علیہ السلام المسيح قد خلق من غير اب من بے باپ پیدا ہوئے تھے اور یہ اک امرفوق يد القدرة.و هذا امر فوق العادة.العادت ہے.پس شان مماثلت پوری نہیں فلايتم هناك شان المماثلة.وقد ہوتی ہے اور باہم مشابہت کا ہونا ضروری وجب المضاهاة كما لا يخفى على ہے جو سلیم الطبع لوگوں پر پوشیدہ نہیں ہے.القريحة الوقادة.قلنا ان خلق ہم کہتے ہیں کہ انسان کا بے باپ پیدا کرنا خارج مـن الــعــادة ولا هو حرى ۴۸ انسان من غير اب داخل في عادة الله القدير الحكيم.ولا نسلم انه عادت اللہ میں داخل ہے اور ہم اس کو قبول نہیں کرتے کہ یہ خارج از عادت ہے اور نہ بالتسليم فان الانسان قد يتولد لائق ہے کہ اس بات کو قبول کیا جائے کس لئے من نطفة الامرأة وحدها ولو على که انسان کبھی عورت کے نطفہ سے بھی پیدا سبيل الندرة.وليس هو بخارج ہو جاتا ہے اگر چہ بات نادر ہواور یہ امر من قانون القدرة.بل له قانون قدرت سے بھی خارج نہیں ہے بلکہ ہر ۲۸ نظائر وقصص فی کل قوم قوم میں اس کی نظیریں پائی جاتی ہیں الحاشية - الم تر ان ادم عليه حاشية - آیا تم نے نہیں دیکھا کہ حضرت السلام ما كان له ابوان فكون هذا آدم علیہ السلام کا نہ کوئی باپ تھا اور نہ الامر من عادة الله ثابت من ابتداء ماں.پس یہ امر عادت اللہ میں داخل ہونا ابتدا زمانہ سے ہی ثابت ہے.منہ الزمان.منه

Page 80

۴۹ خطبه الهاميه ۷۴ اردو ترجمہ الا تقرءون كتاب اللہ الیس تبدیل اور نہ لائق سہو ہے.آیا تم کتاب الہی کو نہیں فيه هذا الوعد فاتقوا پڑھتے ؟ کیا اس میں یہ وعدہ نہیں ہے؟ خدا تعالیٰ بقية الحاشية ـ وقد ذكرها بقیہ حاشیہ.اور اہل تجربہ طبیبوں نے ایسی الاطباء من اهل التجربة.نعم نقبل نظیروں کا ذکر کیا ہے.ہاں ہم یہ بات قبول ان هذه الواقعة قليلة نسبة الى ما خالفها من قانون التوليد.کر سکتے ہیں کہ بغیر باپ کے پیدا ہونا و کذالک کـان خـلـقـی مـن الله قليل الوقوع امر ہے بہ نسبت اس امر کے کہ الوحيدة.وكان كمثله في الندرة اس کا مخالف ہے اور اس امر عجیب کے مشابہ وكفى هذا القدر للسعيد.فانی میری پیدائش ہے.کس لئے کہ میں توام ولدت تَوْءَ ما و كانت صبية ☆ پیدا ہوا ہوں اور میرے ساتھ ایک لڑکی پیدا تولدت معي في هذه القرية فماتت وبقيت حيا من امر ہوئی تھی جو وہ مرگئی اور میں زندہ رہ گیا اور الله ذا العزة و لاشک ان اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ واقعہ بھی نسبتاً هذه الواقعة نادرة نسبة الى عام پیدائش کے قاعدہ سے عجیب ہے اور الطريق المتعارف المشهور.مشابہت کے لئے اسی قدر اشتراک کافی ويكفى للمضاهاة الاشتراك في ہے.کس لئے کہ مشابہت و مماثلت سوائے الندرة بهذا القدر عند اهل العقل الحاشية على الحاشية - ومع حاشیہ در حاشیہ.اس کے ساتھ ساتھ میں دو ذالك اني ارسلت في المهزودتین (زرد) چادروں میں مبعوث کیا گیا ہوں اور میں دو و اعيش في المرضين مرض فی بیماریوں کے ساتھ زندگی گزار رہا ہوں ایک بیماری الشق الاسفل ومرض فی الاعلی جسم کے نچلے حصہ میں ہے اور دوسری اوپر والے حصہ فحياتي اعجب من تولّد المسیح و میں اور میری زندگی مسیح کی ولادت سے زیادہ تعجب خیز ہے اور جو غور کرے اس کے لئے اعجاز ہے.منہ اعجاز لمن يرى منه

Page 81

خطبه الهاميه ۷۵ اردو ترجمہ الله الذي اليه الرجعي سے ڈرو کہ خدا کی طرف ایک دن جانا ہے اُن بقية الحاشية - والشعور فان بقیہ حاشیہ - ایک رنگ کی مناسبت کے اور المشابهة لاتوجب الالونا من کچھ نہیں چاہتی ہے.اور وہ اس جگہ حاصل المناسبة.ولا تقتضى الا رائحة من ہے مثلاً جب ہم بطریق مجاز و استعارہ یہ المماثلة.وانا اذا قلنا مثلا ان هذا کہیں کہ یہ مرد شیر ہے پس ہمیشہ یہ لازم الرجل اسد بطريق المجاز و و واجب نہیں ہے کہ ہم یہ ثابت کر یں کہ الاستعارة.فليس علينا من الواجب تمام اعضاء وصفات اس مرد کے شیر میں ان نثبت له كلما يوجد في الاسد پائے جاتے ہیں چنانچہ دم و آواز اور بال من الذنب والزئر وهيئة الجلد اور کھال اور تمام درندگی کے لوازم بھی وجميع لوازم السبعية.ثم اعلم ان اس میں ہوں پھر جان تو کہ حضرت عیسیٰ علیہ تولد عیسی ابن مریم من غيراب السلام کا بے باپ پیدا ہونا بنی اسرائیل من بنى اسرائيل بهذ الطريق.تنبية میں سے یہود کے لئے ایک تنبیہ ہے اور ان لليهود وعلم لساعتهم واشارة کے زوال کی گھڑی پر ایک دلیل ہے اور (۵۰) يبث الى ان النبوة مُنْتَزَع منهم اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ضرور بالتحقيق.واما مسيح هذه الامة نبوت ان سے منتقل ہو جائے گی مگر اس فولد توأما من ذكر وانثى وفرق امت کا صحیح مذکر اور مؤنث سے توام پیدا بينه و بين مادة النساء.وفی ہوا ہے اور مادہ انثیت اس سے علیحدہ کر دیا ذالك اشارة الى ان اللہ بہت بہ گیا ہے اور اس میں اس بات کی طرف كثيرا في هذه الفئة رجال الصدق اشارہ ہے کہ خدا تعالیٰ اس گروہ میں بہت والصفاء.فالاغراض مختلفة مرد پیدا کرے گا جو صاحب صدق و صفا في هذا وفي ذالک فلذالک ہوں گے.پس ان دونوں پیدائشوں میں اختلف طريق التوليد من حضرة مختلف اغراض ہیں.اس لحاظ سے طریق الكبرياء.منه ولادت میں اختلاف واقع ہوا ہے.منه

Page 82

خطبه الهاميه ۷۶ اردو ترجمہ ولا تكونوا كالذين يقرءون لوگوں کی طرح نہ بن جاؤ کہ قرآن شریف القرآن ومايبالون ما امر پڑھتے ہیں اور اس کے امر و نہی کی کچھ القرآن و مانهى.واذا پروا نہیں کرتے جب ان کو کہا جاتا ہے کہ قيل لهم أمنوا بما وعد خدا تعالیٰ کے وعدہ پر ایمان لاؤ اور جس الله ولا تنسوا نصيبكم رحمت کے تم امیدوار ہو اس میں سے اپنا من رحمةٍ تُرْجى.قالوا حصہ نہ گنواؤ تو کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے لا ندري ما الوعد و طبع کہ وعدہ کیا ہوتا ہے اور ان کے دل پر مہر على قلوبهم فلا يسمع لگی ہوئی ہے کوئی بھی ان میں سے نہیں احد منهم ولايرى.دیکھتا اور نہیں سنتا اور حق کو قبول نہیں کرتا ولا يقبلون الحق وقد حالانکہ ہم نے چمکدار موتیوں کی طرح ان أتينا الدلائل كدر ابهی کو دلائل دیئے.کیا قرآن کی طرف نہیں دیکھتے یا (۵۰) آلاينظرون الى القرآن ان کی آنکھوں پر پردہ ہے جو وہ اس تجلی کی طرف جو او على الابصار غشاوة طلوع ہوئی ہے نظر نہیں کرتے اور ان میں ایک قوم فمایرون ماطلع و تجلی ہے جس کو علم تھوڑ اسا دیا گیا ہے تسپر بھی اعراض و ومنهم قوم أعطوا علما انکار ہی کرتے ہیں.اگر ان سے پوچھا جائے کہ ثم يمرون كالذي اعرض تمہارے خدا نے کیا وعدہ فرمایا ہے تو اس کے وابى.ولئن سألتهم ما وعد جواب میں کہتے ہیں کہ ہاں خدا نے یہ وعدہ الله ربّکم الاعلى ليقولن مومنوں سے ضرور کیا ہے کہ ان میں خلیفے پیدا کئے انة وعد المؤمنین ان جاویں گے ان خلیفوں کی مانند جو موسیٰ علیہ السلام يستخلف منهم كما استخلف کی قوم میں خلیفے پیدا کئے تھے.پس دونوں سلسلوں من قوم موسی.فقد کی مشابہت میں کا اقرار کرتے ہیں پھر ایسے شخص اقروا بتشابه السلسلتین کی طرح انکار کر بیٹھے ہیں کہ وہ سو جا لکھا ہو اور اپنے

Page 83

خطبه الهاميه اردو ترجمہ ثم ينكرون كبصير تعامى.ولما آپ کو اندھا بنالے اور جس حالت میں ہمارے كان نبينا مثيل موسى وكان نبی صلی اللہ علیہ وسلم مثیل موسیٰ ٹھہرے اور نیز سلسلہ.سلسلة خلفاء ومثيل السلسلة خلفاء آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مثیل سلسلہ موسیٰ الموسوية بنص اجلى وجب عليه السلام قرار پایا جیسا کہ نص صریح اس پر دلالت علیہ ان تختتم السلسلة المحمدية کرتی ہے پس واجب ہوا کہ سلسلہ محمد یہ ایک ایسے على خليفة هو مثيل عيسى خليفه پر ختم ہو کہ وہ مثیل عیسی علیہ السلام ہووے.كما اختتم علی ابن مریم جیسا کہ سلسلہ حضرت موسیٰ علیہ السلام حضرت عیسیٰ سلسلة صاحب العصا.ليطابق علیہ السلام پر ختم ہوا تا کہ یہ دونوں سلسلے با ہم مطابق هذه السلسلة بسلسلة اولی ہو جائیں اور تا کہ وعدہ مماثلت اس سلسلہ کے وليتم وعد مماثلة الاستخلاف خلیفوں کا اور اُس سلسلہ کے خلیفوں کا پورا ہو كما هو ظاهر من لفظ كما جائے جیسا کہ امر مماثلت گما کے لفظ سے ظاہر فأروني خليفة من دونى جاء ہے جو آیت میں موجود ہے.اب مجھ کو وہ خلیفہ على قدم ابن مریم منکم علی دکھاؤ کہ بجز میرے حضرت عیسی علیہ السلام کے قدم اجل يشابه اجلا مضى.وقد پر اس امت میں سے آیا ہو اور اُس کا زمانہ اور انقضت مدة من نبينا الى يوم حضرت مسیح کا زمانہ مشابہ ہو اور یہ تحقیق ہو چکا ہے بعثنا هذا.كمثل مدة کہ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے کانت بین موسی و عیسی.اس وقت تک وہی مدت گزری ہے کہ جو مدت وان فی ذالك لأية لقومِ زمانہ موسیٰ علیہ السلام سے عیسی علیہ السلام تک يطلبون الهدى فمالكم گزری تھی اور اس میں ہدایت طلب کرنے لم تنتظرون نزول المسیح والوں کے لئے اشارہ ہے.تمہیں کیا ہو گیا کہ تم من السماء انسيتم ما صحیح کا انتظار آسمان سے کر رہے ہو اور تم نے جو تقرء ون في القرآن او رضيتم قرآن شریف میں پڑھا ہے اس کو بھولتے ہوکیا

Page 84

خطبه الهاميه ۷۸ اردو ترجمہ بتكـذيـب كلام ربکم الاعلى.اس بات پر راضی ہو گئے کہ کلام الہی کی اتکفرون بكتاب الله وهو تكذيب ہو.تم اس کتاب اللہ سے انکار بحر من المعارف و ماءُ کرتے ہو جو معارف کا دریا اور صاف و اصفى.وكيف اسْتَطَبْتُم شفاف پانی ہے اور تمہیں کیونکر یہ بات پسند.ان تتركوا الفرقان الحمید آگئی کہ قرآن شریف کو ان اقوال کے لاقوال شتى.اتستبدلون الذى بدلے چھوڑتے ہو جو بے سروپا اور متفرق (۵۳) هو ادنى بالذی هو خیر ہیں اور ادنی کو اعلیٰ کے عوض میں ترک کرتے وان الظن لا یغنی من الحق ہو اور ظن ، حق سے کسی طرح مستغنی نہیں شيئًا.وقد جمع الشمس کرتا.اور چاند اور سورج جمع کئے گئے جیسا والقمر كما ذكر القرآن و كسفا که قرآن شریف میں ذکر آیا ہے اور دونوں في رمضان كشق القمر في زمن کا رمضان شریف میں کسوف و خسوف ہو گیا خير الورى وعطلت العشار جیسے کہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لمن يرى.ووهبت لنا مطيّة شق القمر ہوا.اونٹ بے کار کئے گئے اور ان کی اخرى.لنقدر على السياحة جگہ اور سواری عطا ہوئی تا کہ ہم مسیح سے زیادہ ازيد من الـمـسـيـح ونجعل امر سیاحت پر قادر ہوں اور اس سے زیادہ کامل التبليغ اكمل منه واوفى.تبلیغ کو بجالا و یں.خدا تعالیٰ کے فضل کی طرف وانظروا الی فضل الله انه دیکھو کہ اس نے میرے لئے ایک گواہی آسمان اظهر لي شهادة من السماء.سے اور ایک گواہی زمین سے اور ایک ان وشهادة من الارض وشهادة دونوں میں ظاہر فرمائی اور چاشت کے وقت کی من بينهما وأرى الامر كضوء روشنی کو دکھلا دیا.تم اُس مشابہت کی طرف نہیں الضحى.الا ترون الى تشابه فی دیکھتے جو اس سلسلہ کے خلافت کے امر میں اور امر استخلاف اتى.واستخلاف بنی اسرائیل کے سلسلہ کی خلافت میں ہے اس

Page 85

خطبه الهاميه ۷۹ اردو ترجمہ خلا.وان في ذالك لايةً لمن میں ایک نشان ہے ان کے لئے جو خواب ۵۴.تيقظ وارق الكرى.الاترون غفلت سے بیدار ہونا چاہتے ہیں.کیا تم الى زمن بعثت فيه وقد جئتكم اس زمانہ کو جس میں میں مبعوث ہوا نہیں بعد رسول الله المصطفى.الی دیکھتے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امد كان بين موسى وعيسى.کے بعد اتنی ہی مدت میں آیا ہوں جو مدت وان فى ذالك لايةً لاولی موسیٰ علیہ السلام اور عیسیٰ علیہ السلام میں النهى.فانظروا كيف اجتمعت چودہ سو سال کی تھی اس میں عقلمندوں کے الآيات من الله ذی المجد لئے ایک نشان ہے.دیکھو کہ خدا نے کیونکر والعلى فكسف القمر بہت سے نشان جمع کر دیئے اور کیونکر چاند والشمس فى شهر الصيام و سورج کا گرہن رمضان میں ہوا اور وترك القلاص فلا يُحمل عليها اونٹ کی سواری بے کار ہوئی اور ان کے ولا تُمْتطى.ومعها أياتٌ اخرى.سوا اور بھی نشانات ہیں.کیا کبھی یہ نشان وهل اجتمعت هذه قط کسی مفتری کے لئے جمع ہوئے ہیں؟ اس لكذاب افترى.فاتقوا جهنم دوزخ سے ڈرو کہ جو مجرموں کو کھا التي تأكل المجرمين وان المجرم جانے والی ہے اور مجرم اس میں نہ مریں (۵۵) لا يموت فيها ولا یحی گے اور نہ جئیں گے.کیا کتاب اللہ کو أتنبذون کتاب الله وراء پسِ پشت ڈالتے ہواور دوسری باتوں کی ظهوركم وتتبعون اقوالا اخری پیروی کرتے ہو.یہ عادت سرا سر بغاوت وان هو الا بغى وظلم وخروج من اور ظلم اور ہدایت سے دور ہونے کی ہے.الهدى.والخير كله في القرآن سب بھلائیاں قرآن شریف میں ہیں والتمسک به من دأب التقی اور اس کی پیروی پر ہیز گاری کا طریق وان الارض والسماء قد شهدتا ہے.زمین و آسمان نے میری گواہی دی.

Page 86

خطبه الهاميه ۸۰ اردو ترجمہ لى وهل تشهدان الا لصادق اذ کیا صادق کے سوا زمین و آسمان دوسرے ادعى.فاعلموا اني انا المسیح کی گواہی اس طور سے دے سکتے ہیں.دیکھو الموعود والمهدى المعهود من الله کہ میں تحقیق مسیح موعود اور مہدی معہود ہوں الاحفي وارسلت عند صول خدائے مہربان کی طرف سے میں بھیجا گیا الصليب وكون الاسلام کالغریب ہوں.صلیبی غلبہ اور اسلامی غربت کے وقت ليتم بي الوعد الحق وماكان تا کہ خدا تعالیٰ کا وعدہ پورا ہو اور یہ ایسی حديثا يفترى.ولو كنت مفتريا بات نہیں ہے کہ افترا کے طور پر بیان کی ہو (۵۲) غير صادق لما اجتمع لی من اگر میں مفتری ہوتا اور صادق نہ ہوتا یہ تمام الأي ما اجتمع وان الله لا يؤيد نشان جو مجھ میں جمع کئے گئے ہیں ہرگز جمع نہ من كذب وافترى على الله ہوتے اور خدا تعالیٰ اس کی تائید نہیں کرتا جو واعتدى وان في زماني و مكاني خدا تعالیٰ پر افترا باندھے اور حد سے گزر وقومى وعدا قومي لأيات على صدقي لمن تدبّر وما استكبر وماعلا.وجئتكم حكمًا عدلًا لابين لــكــم بــعــض الذى تخـتـلـفـون فـيــه.ولاقتل كل المائة وعند فتن بلغت جائے یہ تحقیق میرے زمانہ میں میرے مکان میں میری قوم میں میرے دشمنوں کی قوم میں تدبر کرنے والوں کے لئے نشان ہیں اور میں حکم اور عدل ہو کر آیا ہوں تا کہ تم میں تمہارے مختلف امور میں فیصلہ کر دوں حيّة تسعى.وما جئت في غیر وقت بل جئت على رأس اور میں بے وقت نہیں آیا ہوں بلکہ عین وقت اور صدی کے سر پر آیا ہوں اور اس وقت المنتهى.وما جئت من غير کہ جب فتنے انتہا کو پہنچ گئے ہیں.اور نہ بغیر برهان وقد نزلت الأى من حجت اور دلیل کے آیا ہوں اور بہت سے السموات العلى وجحد نشان ظاہر ہو گئے ہیں.زبانوں نے انکار کیا اى كل بدعةٍ أُشْيُعَتُ.منه ترجمہ.یعنی ہر بدعت کو جو پھیل چکی ہے ( میں ختم کروں ).

Page 87

خطبه الهاميه ΔΙ اردو ترجمہ الالسن واستيقن القلوب اور دلوں نے یقین کر لیا ہے خدا تعالیٰ جس کو چاہے (۵۷) وهــدى الـــلــــه مـن هـدى ہدایت کرے کیا تم میرے امر میں شک کرتے ہو أ تمارون في امرى وقد حصحص حالانکہ جس قدر ثبوت کے ساتھ حق ظاہر ہونا چاہیے الحق وظهرت دلائل لا تُعَدُّ تھا وہ ظاہر ہوگیا.اور اس قدر دلائل ظاہر ہوئے کہ جو وتُخصى.الا تنظرون الى ان گنت ہیں.قرآن شریف کی طرف تم نہیں دیکھتے القرآن وانه يشهد لی ببیان اوضحکه وه واضح اور روشن بیان سے میری گواہی دیتا ہے.واجلى.وهل اتاک حدیث خیر تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی بھی خبر الورى.اذ قال كيف انتم اذ ہے جبکہ آپ نے فرمایا کہ تمہارا کیا حال ہو گا جب ابن نزل فيكم ابن مریم و امامکم مریم تم میں نازل ہوگا اور وہ تمہارا امام اور تم میں سے منکم ففگر فی قولہ منکم ہی ہوگا.یعنی تمہاری ہی قوم سے نہ کسی دوسری قوم وتفكر كمن اتقى.وان هذا سے.اس قول میں کہ منگم ہے فکر کر اور پر ہیز گاروں الحديث يقص عليكم ما بين لكم کی طرح غور کر ! اور یہ حدیث وہی بیان کرتی ہے جو الفرقان فلا تفرقوا بين كتاب الله قرآن شریف نے فرمایا ہے.پس کتاب اللہ اور وقول رسوله المجتبى واتقوا قول رسول اللہ میں تفرقہ نہ ڈالو.اور اس خدا سے الله الذي ترجع اليه كل نفس ڈرو کہ اس کی طرف ایک دن جانا ہے اور اپنے فتجزاى.الا تعلمون ما قال اعمال کی جزا پانی ہے.کیا تم نہیں دیکھتے کہ ہمارے (۵۸) ربكم اعنى قوله وَعَدَ الله خدا نے کیا فرمایا.یعنی یہ کہ وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمُ الى قوله الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ تا اُس کے قول لَا يُشْرِكُوْنَ بِي شَيْئًا لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا تک.کیا اس فمالكم تشركون بالله فرمودہ میں تم غور نہیں کرتے کہ صاف صاف ہدایت عيسى والدجال من غير فرماتا ہے کہ تمام خلیفے اسی امت میں سے ہوں گے عــلــم مــن الـلـه ولا الهدی | نہ کوئی ایک آسمان سے نازل ہوگا تمہیں کیا ہو گیا کہ النور : ۵۶

Page 88

خطبه الهاميه ۸۲ اردو ترجمہ وتنتظرون ان ينزل علیکم حضرت عیسی اور دجال کو خدا تعالیٰ کا شریک المسيح من السماء وكيف ٹھہراتے ہو کیا اس پر کوئی دلیل رکھتے بلکہ ناحق ينزل من مات وَالْحِق بالموتى انتظار کرتے ہو کہ مسیح آسمان سے آوے اور وہ أعِندكم حجّةٌ قاطعة على آسمان سے کیونکر آسکتا ہے کہ وہ فوت ہو گیا اور دعواكم فتتبعونها او اثرتم على فوت شدوں میں مل گیا.کیا تمہارے دعوے پر اليقين ظنا اخفى.يا حسرةً کوئی قاطع حجت ہے کہ اس کی پیروی میں سرگرم ہو عليكم انكم نسيتم قول الله یا یقین کو ترک کر کے پوشیدہ گمان کو اختیار کرنے وقول رسوله اعنی منکم میں دلیر ہو.تم پر افسوس کہ تم نے خدا تعالیٰ اور اس وظننتم ان المسيح يأتى من کے رسول کے قول مِنكُمُ کو فراموش کر دیا السموات العلى وهل هو الا اور فضول گمان رکھتے ہو کہ مسیح آسمان سے آوے خروج من القرآن و خروج من گا یہ تمہارا گمان قرآن شریف ( اور حدیث ) سے الحديث ومفسدة عظمی خارج ہونے کی نشانی ہے.اور حق سے خارج ہونا (۵۹) وكيف تتركون القرآن مقدہ عظیمہ ہے.تم قرآن کو کیونکر ترک کرتے ہو واي شهادة اكبر منه کیا کوئی بڑی بھاری گواہی قرآن سے زیادہ ن اهتدای وان تمہارے پاس موجود ہے؟ اور قرآن کی وہ اعلیٰ للقران شانًا أعظم من كلّ شان ہے کہ ہر ایک شان سے بلند ہے اور وہ شان وانه حَكَم و مهیمن حکم ہے یعنی فیصلہ کرنے والا اور وہ ہیمن ہے یعنی وہ و انه جمع البراهين وبدد تمام ہدایتوں کا مجموعہ ہے اس نے تمام دلیلیں جمع العدا.وانه کتاب فیه کردیں اور دشمنوں کی جمعیت کو تتر بتر کر دیا.اور وہ تفصيل كلّ شيءٍ وفيه ایسی کتاب ہے کہ اس میں ہر چیز کی تفصیل ہے اور اخبار مایأتی و ما مضى.اس میں آئندہ اور گزشتہ کی خبریں موجود ہیں اور ولاياتيه الباطل من بين يديه | باطل کو اس کی طرف راہ نہیں ہے نہ آگے سے نہ

Page 89

خطبه الهاميه ۸۳ اردو ترجمہ ہے.اور ولا من خلفه وانه نور ربنا پیچھے سے اور وہ خدا تعالیٰ کا نور ہے.ہر یک ایسے الاعلى.فاترک کلّ قصة قصہ کو چھوڑ دو جو قرآن کا مخالف تُخَالِفُ قصصه ولا تعص قول پروردگار کے فرمودہ کی نافرمانی مت کرو تا کہ ربک فتشقى وتعلم ان شقاوت کے بھنور میں نہ جاپڑو.اور تم جانتے ہو کہ نبينا كان مثیل مـن نـودی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مثیل موسیٰ علیہ السلام بالواد المقدس طوى تھے اور آپ کے تمام خلیفے جو بعد آپ کے آئے.وكانت خلفاءه كخلفاء و آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفوں کے مانند وكانت السلسلتان متشابهتین تھے اور یہ دونوں سلسلے آپس میں مقدار مدت میں في المدى.وكذالك قال مشابہت رکھتے ہیں.اور ایسا ہی ہمارے خدا نے (۶۰) ربنا وقد قرءت فيما مضى.فرمایا ہے جیسا کہ تم نے پہلے پڑھ لیا ہے اور یہ ایک وتلک حقيقة لا تشترو حقیقت ہے جس کو پوشیدہ رکھنا اچھا نہیں ہے.لا تُخفي فلا یصدنک تمہاری ہوا و ہوس اس سے تم کو نہ روک دے اور نہ عنها من اتبع هواه و ترک وہ شخص جو کہ دیدہ و دانسته راه راست کو ترک کرتا الصراط و هو یری.ہے.اور تم جانتے ہو کہ میں آنحضرت صلی اللہ و علمت اني جئتُ علی علیہ وسلم سے اسی مدت پر آیا ہوں کہ جس میں عیسی اجل من سيدى المصطفى كمثل عليه السلام موسیٰ علیہ السلام کے بعد آئے تھے.اور اجل جاء عليه من الكليم ابن تم نے جان لیا کہ امت کا خاتم الخلفاء اسی امت الصديقة عيسى.وعلمت ان میں سے ہے نہ دوسرے گروہ میں سے پس کیوں خاتم خلفاء هذه الامة من الامة اس کا انکار کرتے ہو؟ کیا پراگندہ اور بے اصل لامن فئة اخرای فکیف باتوں کے بھروسہ پر قرآن کا انکار کرتے ہو.اور تكفر به أتكفر بالقرآن لاقوال جو کوئی فکر کرے گا اس آیت میں کہ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمُ شتى.ومن فَكّر في آية ہے اس کا دل یقین اور ایمان سے پُر ہو جائے گا

Page 90

خطبه الهاميه ۸۴ اردو ترجمہ ليستخلفنّهم مُلا قلبه یقینا اور جو باتیں اس کے برخلاف بیان کی جاتی وايمانا و ترک ما يُروى بخلافه ہیں ان سب کو چھوڑ دے گا اور اس شخص ويُحكى.وكشفت عليه الحقيقة حقيقت منکشف ہو جائے گی اور اس کی وہ و كذب من نطق بخلافه و روی تکذیب کرے گا جو اس کے خلاف میں روایت فويل للذي سمع هذه الدلائل کرے گا.اس شخص پر افسوس ہے کہ دلائل کو ثم كَذَّب وابی ام حسب ان سنے اور پھر تکذیب کے پیچھے پیچھے ہولے.کیا الله وعد وعدًا ثم اخلفه او یہ گمان کرتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے وعدہ کر کے پھر نسی وعده كرجل هو كثير خلاف وعدہ کیا یا اپنے وعدہ کو ایسے شخص کی الذهول ضعیف القوى طرح بھول گیا جس پرنسیان غالب ہے.ان سبحان الله تقدس و تعالی بدگمانیوں سے خدا تعالیٰ کی ذات پاک ہے فبأي حديث بعد کتاب قرآن کو چھوڑ کر کس حدیث پر ایمان لاؤ اللہ تؤمنون.اتترکون گے.کیا یقین کو شک کے بدلے کہ تمہارے الیقین بشک سرای اتؤثرون دلوں میں جم گیا ہے ترک کرتے ہو کیا ظن کو الظن على ما جاء کم من یقین کے بدلے اختیار کرتے ہو اس سے زیادہ وہ اليقين ومن أظلم ممن کون ظالم ہوگا کہ حق کو ترک کرے اور ہوا و ہوس ترك الحق واتبع الهوای کی پیروی کرے.کیا اب کوئی شک باقی رہ گیا أبقى شك في خاتم الخلفاء و خاتم الخلفاء میں یا اس امر میں کہ خاتم الخلفاء تم في انه منكم فأتوا بالقرآن ان كان میں سے ہے.قرآن کو لا ؤ اگر شک رکھتے ہوحق (۲۲) الامر كذا.وان الحق قد حصحص ظاہر ہو گیا اس پر خاک نہ ڈالو اور ہرگز مت فلا تحثوا عليه التراب ولا تخفوه چھپاؤ اور خدا تعالیٰ سے جس کی طرف جانا ہے في الثرى.واتقوا الله الذى اليه ڈرو اور میں نہیں دیکھتا کہ تمہارے دنیا کے ترجعون وحدانًا.و ما اراى معكم دوست تمہاری حمایت کے لئے |

Page 91

خطبه الهاميه ۸۵ اردو ترجمہ احباب الدنيا.فقوموا فرادی تمہارے ساتھ جائیں گے.پس تم ایک ایک ہو فرادى ولا تنظروا الى من احب کر کھڑے ہو جاؤ اور کسی کی دوستی یا دشمنی کی طرف أو عادى.ثم فكروا بقلب اتقی نظر نہ کرو پھر پرہیز گار دل اور عقل روشن لے کر فکر و عقل اجلی اما قال ربکم کرو.کیا تمہارے خدا نے نہیں فرمایا ہے کہ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ.الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ کے اس میں ایک حجت و ان فی ذالک حجةً علی من ہے اس کے لئے کہ جو حد سے تجاوز کرتا ہے طغى.فان لفظ كما يوجب ان کيونکہ لفظ كَمَا جو اس آیت میں موجود ہے اس يكون سلسلة الخلفاء في هذه امت کے سلسلہ کے خلفاء کو موسیٰ علیہ السلام کے الامة كمثل سلسلة نبی الله خلفاء سے مانند ہونے کو واجب کرتا ہے اور یہ ظاہر موسى.التي ختمت علی ابن ہے کہ سلسلہ خلفاء موسیٰ علیہ السلام عیسی علیہ السلام مريم عيسى.فأين تذهبون من پر ختم ہو گیا ہے.پس اس آیت سے کہاں روگردانی (۶۳) هذه الأية وتبعدون ما دنى.و کرتے ہو اور نزدیک راہ کو دور ڈالتے ہو و الله ليس في القرآن الذى هو اور خدا کی قسم قرآن شریف میں جو تمام اهل الفصل والقضاء الا خبر اختلافوں کا فیصلہ کرنے والا ہے کہیں ذکر نہیں ظهور خاتم الخلفاء من امة خير ہے کہ خاتم الخلفاء سلسلہ محمدیہ کا موسوی سلسلہ الورى.فلا تَقْفُوا ما لیس لکم بہ سے آئے گا.اس کی پیروی مت کرو کہ کوئی علم و قد اعطيتم فيه من الهدى دليل تمہارے پاس نہیں ہے بلکہ بر خلاف ولا تخرجوا من افواهكم اس کے تم کو دلیل دی گئی.اور کلمات متفرقہ كلمات شتى_التی لیست ھی اپنے منہ سے نہ نکالو کہ وہ کلمات اس تیر کی الا كسهم في الظلمات يُرمى طرح ہیں جو اندھیرے میں چلایا جائے اور وان هذا الوعد وعد حق یہ وعدہ جو مذکور ہوا سچا وعدہ ہے اور تم کو کوئی لے انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اس نے اُن سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا.(النور : ۵۶)

Page 92

خطبه الهاميه ۸۶ اردو ترجمہ فلا تغرنكم ما تسمعون من أَهْلِ دھوکا نہ دے.اور سورہ فاتحہ میں دوسری الهوى.وقد اشير اليه في بار اُس وعدہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے اور الفاتحة مرة اخرى وتقرءون یہ آیت سورہ فاتحہ یعنی صِرَاطَ الَّذِينَ في الصلوة صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ لے اپنی نمازوں میں پڑھتے أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ثم تستقرون ہیں پھر حیلہ و بہا نہ اختیار کرتے ہیں اور حجت سبل الانكار وتسرون النجوى.الہی کے رفع دفع کے لئے مشورے کرتے مالكم تدوسون قول الله تحت الاقدام الا تموتون اوتُتركون ہیں.تمہیں کیا ہو گیا کہ خدا تعالیٰ کے فرمودہ کو اپنے پیروں میں روند تے ہو.کیا ایک دن تم سدى.وتذكروننی کما یذکر نہیں مرو گے یا کوئی تم کو نہیں پوچھے گا اور میرا الكفّار وتقولون اقتلوه ان ذکر کافروں کے ذکر کی طرح کرتے ہیں اور استطعتم وتكتبون الفتواى.وما کہتے ہیں کہ اگر ہو سکے تو قتل کر دیا جائے اور اسی كان لنفس ان تموت الا باذن الله وان مـعــى حـفظة يحفظونني من العدا.فاجمعوا كيدكم ثم انظروا ۲۵ فیما ادعى.فلا تـمـيـلـوا كل طرح فتوے لکھتے ہیں اور کوئی نفس بجز اذنِ الہی نہیں مرتا اور میرے ساتھ تو خدا تعالیٰ کے پاسبان ہیں کہ وہ میری میرے دشمنوں سے حفاظت کرتے ہیں.تم هل يسقط الكيد الا على ہر ایک تدبیر جمع کر لو پھر دیکھو کہ ہر کسی کی تدبیر اسی من جفا.وعسى ان تحسبوا رجلا كاذبا وهو صادق پر لوٹ کر پڑے گی کہ جو ظالم ہے.اور ممکن ہے کہ تم کسی کو دروغگو خیال کرو اور وہ اپنے دعوی میں صادق نکلے.پس حق سے بالکل دور نہ ہو جاؤ جس نے الميل ومن ترك التقوى فقدهوای.أرأيتم ان تقویٰ کو ترک کیا وہ گر گیا تم نہیں دیکھتے کہ اگر كنتُ من عند الله وقد میں خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور تم مجھے جھٹلاتے كـذبـتـم فـمـا بـال من اعتدی ہوپس اس شخص کا کیا حال ہوگا جو حد سے بڑھ گیا.الفاتحة : 6.

Page 93

خطبه الهاميه ۸۷ اردو ترجمہ و انتم تكرهون ان يموت تم کو اچھا معلوم نہیں ہوتا کہ حضرت عیسی علیہ السلام عبدالله عیسی.ولا نفع فوت ہو جائیں.اور ان کی زندگی میں تمہارا کچھ لکم فی حیوتہ وللہ فی نفع نہیں ہے مگر خدا کے لئے ان کی موت میں موته مآرب عظمى.ألهٔ بڑے بڑے مقصد ہیں.کیا عیسی علیہ السلام کا شركة في السّماء مع آسمان میں سکونت رکھنا خدا تعالیٰ کے ساتھ ربنا فلا يبرح مقامه ولا شرکت ہے جو اس وجہ سے آسمان کو نہیں چھوڑتے يتدلى.فلا تحاربوا الله بجھلکم اور اس جگہ سے نقل مکان نہیں کرتے پس اپنی وصلوا على نبيكم المصطفی جہالت سے خدا کے ساتھ جنگ مت کرو.اور خدا وهــــو الـوصلة بين کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو کہ وہ خدا اور الله وخلقه وقاب قوسین مخلوق میں وسیلہ ہیں.اور ان دونوں قوس او ادنی.اسمعتم منى ما الوہیت اور عبودیت میں آپ کا وجود واقع ہے.لا اسمعكم القرآن او رأیتم آیا مجھ سے کبھی کوئی ایسی بات سنی ہے جو قرآن (۲۵).عيسى في السماء فکبر نے نہیں سنائی یا عیسی علیہ السلام کو آسمان میں دیکھ عليكم ان تُكَذِّبوا اعینکم لیا ہے جو تم کو گراں معلوم ہوتا ہے کہ جو کچھ اپنی اوظننتم ظنا وان الظن آنکھ سے دیکھ لیا ہے اس کا انکار کر دیا یہ محض گمان لا يغني من الحق شيئًا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ محض گمان قائم مقام یقین وقد علمتم ان القرآن کے نہیں ہوتا اور یہ تحقیق تم نے جان لیا کہ قرآن نے اهلكة وتوفى.فبأي حديث عیسیٰ علیہ السلام کو وفات دیدی ہے اب بعد قرآن تؤمنون بعده و تکفرون کے کس حدیث پر ایمان لاؤ گے آیا حدیث کے لئے بما انزل الله و اوحی قرآن کا انکار کرو گے کہ جو خدا تعالیٰ کی طرف سے اتتركون اليقين لظن نازل ہوا ہے.کیا اس گمان کے لئے جس نے تم اهلک قبلکم قوما و اردی سے پہلی قوم یہود کو ہلاک کیا یقین کو ترک کرو گے؟

Page 94

خطبه الهاميه ۸۸ اردو ترجمہ.يا حسرة على الذين يقولون اس وقت کے علماء پر بڑا افسوس ہے کہ وہ انا نحن العلماء.انهم میرے مددگار نہ ہوئے بلکہ سب سے پہلے ما صاروا من انصاری بل مجھے تکلیف دی تا کہ اس پیشگوئی کو اپنے مونہہ اروا اول من أذى.سے پورا کریں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ليتموا نبأ الرسول بالسنهم نے کی تھی.اور ایک شخص جو سب سے بڑا وماروی عن خير الورى ظالم تھا اس نے میری نسبت کہا کہ اس شخص کو ۶۷) وقال اظلمهم اقتلوا هذا قتل کرو کہ میں ڈرتا ہوں کہ تمہارے دین میں الرجل اني اخاف اَنْ تُبدل خلل ڈالے گا اور اس سے تمہاری وجاہت و دينكم او يحطكم اذا علا.عزت میں فرق آجائے گا.اے حاسد و ! تم پر يا اهل الحسد والهواى.ويلكم افسوس ہے کہ تم اس ذراسی دنیا کی زندگی کو لم تؤثرون هذه الحيوة الدنيا.اختیار کرتے ہو اور واقعی قرآن نے گواہی وان القرآن يشهدان خاتم دی ہے کہ اس امت کا خاتم الخلفاء اسی امت خلفاء هذه الامة رجل من الأمة میں سے ہے اور حضرت مسیح علیہ السلام وفات وان المسيح من الموتى.ومن پاگئے ہیں اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون اظلم ممن الذي عصی القرآن ہے کہ قرآن کی نافرمانی کر کے روگردانی وابي.وهو الحَكَمُ من الله و لا کرے حالانکہ وہ خدا کی طرف سے فیصلہ حكم الا حكمه الاجلی.اولم کرنے والا ہے اور اسی کا حکم حکم ہے کیا آیت تكفكم اية فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِی لے تم کو کفایت نہیں کرتی یا او عندكم صحف اخرای.وان تمہارے پاس اور قرآن ہیں اور بیچ یہ ہے کہ سورة النور تكذبكم والفاتحة سورةۃ نور تمہیں جھٹلاتی ہے اور سورۃ فاتحہ تفتح عليكم باب الهدی.فان تمہارے لئے ہدایت کی راہ کھولتی ہے چنانچہ الله بدء فيها من المبدء وجعل خدا تعالیٰ نے اس میں مبدء عالم سے ابتدا کیا المائدة : ١١٨.

Page 95

خطبه الهاميه ۸۹ اردو ترجمہ أخر الازمنة زمن الضالين وانهم ہے اور دنیا کے اس سلسلہ کو ضالین کے زمانہ پرختم هم النصارى كما جاء من نبينا کیا ہے اور وہ نصاریٰ کا گروہ ہے چنانچہ رسول اللہ المجتبى.فاين فيها ذكر صلى اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ میں آیا ہے.اب دجالكم فاروناه من القرآن وقد بتاؤ تمہارے دجال کا ذکر سورۃ فاتحہ میں کہاں ہے هلک من ترک القرآن اگر ہو تو قرآن میں ہمیں دکھلاؤ جس نے قرآن کو و عادای اهله وقلی.أنسى ترک کیا اور ان کو دشمن پکڑا جو قرآن کے خادم ہیں الخبير العليم ما حفظتموه او وہ ہلاک ہو گیا کیا خدائے علیم وخبیر نے افتريتم على كتاب الله ومن بھلا دیا جو تم نے یاد کر رکھا ہے یا خدا کی اظلم ممن افترى وانه لقول کتاب پر افترا کرتے ہو اور مفتری سے زیادہ فصل لا غبار عليـه وانـه لبيان ظالم کون ہے اور تحقیق قرآن ایک فیصلہ کرنے اظهر و اجلى.وان هذا لهو والا قول ہے کوئی غبار اس پر نہیں ہے اور وہ الحق و من اصدق من الله روشن اور ظاہر بیان ہے اور بیچ یہی ہے.خدا قيلا.ومن اعلم من ربّنا الاعلی سے زیادہ سچا اور اس سے زیادہ جاننے والا (۲۹) ام عندكم حجة تمنعكم من کون ہے.کیا تمہارے پاس کوئی حجت ہے کہ القرآن فأتوا بها ان كنتم تتقون قرآن کی پیروی سے روکتی ہے وہ حجت ہم کو دکھلاؤ الله ولا تتبعون الهوای اگر خدا سے ڈرتے ہو اور حرص و ہوا کی پیروی نہیں وتعلمون ان الفاتحة اُمّ کرتے ہو.تم جانتے ہو کہ سورۃ فاتحہ ائم القرآن الكتاب وانها تنطق بالحق وفيها ہے جو کچھ حق ہے وہی فرماتی ہے اور اس میں ان ذكر اخيار أمةٍ خلت من قبل نیکوں کا ذکر ہے کہ مسلمانوں سے پہلے گزرے ہیں وذكر شرهم الذين غضب الله اور ان بدوں کا بھی ذکر ہے کہ مسلمانوں سے پہلے عليهم في هذه الدنيا و ذکر ہوئے ہیں اور خدا نے ان پر غضب کیا اور ان کا الذين اختتمت عليهم هذه بھی ذکر ہے کہ جن پر اس سورۃ کو ختم کیا گیا ہے یعنی

Page 96

خطبه الهاميه اردو ترجمہ السورة اعنى الضالين.وقد فرقه ضالین اور تم اقرار کرتے ہو کہ وہ فرقہ ضالین اقـررتم بانهم النصارى.وآخر نصاری ہی ہیں اور خدا نے سب سے بعد اس سورۃ الله ذكرهم في هذه السورة کے آخر میں انکا ذکر کیا ہے تا کہ جان لو کہ ليعلم ان فتنتهم آخر الفتن فلم نصاری کا فتنہ تمام فتنوں کے پیچھے ہے پس يبق لدجالكم موضع قدم یا اولی تمہارے دجال کے لئے قدم رکھنے کی جگہ نہیں ۰ النّهى.وان هذه فرق ثلث من رہی.اور یہ تین فرقے ہیں اہل کتاب اهل الكتب وكذالک منکم کے اور اسی طرح تم میں بھی تین فرقے ثلث شابه بعضكم بعضهم ہیں کہ بعض بعض کے مشابہ ہو گئے.اور وضاها.وحث الله المؤمنين اس دعا پر خدا نے مومنوں کو رغبت دلائی على هذا الدعاء ثم وعد في ہے اور اس کے بعد سورۃ نور میں وعدہ سورة النور وعدا انه دیا ہے کہ مسلمانوں میں سے خلیفے مقرر ليستخلفنّ قومًا منهم كمثل کرے گا ان خلیفوں کی طرح جو ان سے الذين استُخْلِفُوْا مِن قَبْلُ ليبشر ہوئے ہیں تا کہ مومنوں کو بشارت المؤمنين ان الدعاء اجیب دے کہ ان کی دعا قبول ہوئی.اب کونسا لبعضهم من الحضرة العليا.بیان اس بیان سے زیادہ روشن ہوگا.فات بيان اظهر من هذا البيان يا کیا یہ بات تمہیں بُری معلوم ہوتی ہے کہ اولى النهى.افشق عليكم ان تمہارا صحیح تم میں سے ہی ہو وے یا چاہتے يجيء مسيحكم منکم او اردتم ہو کہ خدا کے کلام کو جھٹلاؤ.اے میری ان تكذبوا وعد المولى.ياقوم قوم! خدا کی طرف سے اس میں تمہارا انما فتنتم من ربكم فلا تنقلوا امتحان ہے اب خطا کی طرف قدم مت الى الخطيات الخطا.وما قص اٹھا ؤ خدا نے کوئی خبر عیسی علیہ السلام کی تم عليكم الله من نبأ عيسى.الا کو نہیں دی ہے مگر اس غرض سے کہ تم میں

Page 97

خطبه الهاميه ۹۱ اردو ترجمہ ليبشران مسیحایاتی منکم سے بھی ایک مسیح مسیح بنی اسرائیل کی مانند ضرور كمثل مسیح بنی اسراءیل آئے گا پس خدا کے وعدہ پر خوش ہو جاؤ اس شخص فابشروا بظهور الوعد ولا کی طرح خصومت نہ کرو کہ جو اعراض کرتا اور رواے کی تختصموا کالذی اعرض گردانی کرتا ہے اور تم جانتے ہو کہ عیسی علیہ وتولى.وقد علمتم ان عیسی قد السلام آخر زمانہ میں یہود کے آئے تھے اسی جاء في اخر زمن اليهود طرح خدا تعالیٰ نے تمہارے مسیح کے لئے زمانہ وکذالک قدر الله لمسیحکم مقرر کیا جو مسیح بنی اسرائیل کے زمانہ کے اجلا مُسَمَّى ليتم المشابهة مشابہ تھا تا کہ وہ مشابہت پوری ہو جو اس بينكم وبين الذين خلوا من امت کو بنی اسرائیلی امت سے ہے.تمہیں قبل فمالكم تسلكون غیر کیا ہو گیا جو تم اس طریق کو اختیار کرتے ہو طريق سلكه الله وتنسون امرا کہ وہ مخالف طریق خدا ہے.اس امر کو اراده الله وقضى.و انّ زماننا فراموش کرتے ہو جس کا خدا تعالیٰ نے هذا هو اخر الازمنة كما كان لبنى ارادہ فرمایا ہے.تحقیق یہ ہمارا زمانہ اسرائیل زمان عیسی وان عیسی آخری زمانہ ہے اس زمانہ کی طرح جو كان علمًا لساعة اليهود وانا علم حضرت عیسی علیہ السلام کا بنی اسرائیل کے للساعة التي تحشر الناس فيها لئے آخری زمانہ تھا.بتحقيق عیسی علیہ السلام (۷۲) و تحیی كل نفس لتجزی.یہودیوں کی تباہی کی گھڑی کے لئے ایک وقد ظهر اکثر علاماتها دلیل تھے اور میں قیامت کیلئے ایک دلیل وذكرها القرآن ذكرًا ہوں اور بہت سے اس زمانہ کے علامات وعطلت العشار ونُشرت قرآن شریف میں مرقوم ہیں اور اونٹنیاں الصحف والاسفار وجُمع بیکار ہو گئیں اور کتابیں بے شمار شائع القمر والشمس في رمضان ہوئیں.اور چاند سورج کو رمضان میں

Page 98

خطبه الهاميه ۹۲ اردو ترجمہ وفجرت البحار وفتحت الطرق گرہن لگا اور نہریں جاری ہوئیں اور وزوجت بنفوسكم نفوس بلادٍ راستے کھل گئے اور ولایتوں کے لوگ قصوى.وان الجبال نسفت آپس میں ملنے لگے اور پہاڑ اپنی جگہ اكثرها فما ترون فيها عوجا ولا سے ہل گئے کہ کوئی اونچائی نچائی باقی نہ امتا.وتركت القلاص فلا يحمل رہی اور اونٹ سواری اور بار برداری عليها ولا يُسعى.فثبت ان سے متروک ہو گئے.اس سے ثابت ہو گیا زماننا هذا هو آخر الازمنة التي کہ یہ زمانہ وہی آخری زمانہ ہے کہ جس ذكرت في القرآن وتَعَيَّنَ ان کا ذکر قرآن میں ہے اور مقرر ہو گیا کہ هذا الوقت هو وقت اخر یہ وقت وہی وقت ہے کہ جس میں خان الخلفاء لأمة نبينا خير الورى.خلفاء کا مبعوث ہونا ضروری تھا اور وقد بلغ الثبوت كماله وما غادر اس امر کا ثبوت اپنے کمال کو پہنچ گیا اور الله شكا ولاريبا.وانا مُلئنا فيه خدا تعالیٰ نے کوئی شک اس میں باقی نہ معرفة وعلما تاما و نورًا مُبِينًا رکھا اور ہم اس امر میں اس قدر حتى لورفع الحجاب لما ازددنا معرفت دیئے گئے ہیں کہ اگر درمیان يقينًا.أترون من دونی فی هذا سے پردہ اٹھ جائے تو ہمارا یقین زیادہ الأوان رجلا يقول انی انا نہیں ہوتا.آیا میرے سوا کسی شخص کو اس المسيح الموعود ویاتی کمثلی زمانہ میں دیکھتے ہو جو کہے کہ میں مسیح موعود بايات كبرى.فمالكم لا تقبلون ہوں اور میری طرح بڑے بڑے نشان من جاء كم على وقته واراكم لایا ہو.تمہیں کیا ہو گیا جو تم اس کو قبول من الآيات ما ارى.وقدجاء نہیں کرتے کہ عین اپنے وقت پر آیا اور على اجل بعد نبيه المصطفى بہت سے نشان دکھلائے اور اس وقت آیا كمثل اجل بعث المسيح فيه كہ وہ اس زمانہ کا مشابہ ہے کہ جس زمانہ کہ

Page 99

خطبه الهاميه ۹۳ اردو ترجمہ بعد موسى.وقد ذكرت غیر میں حضرت عیسی علیہ السلام بعد موسیٰ علیہ مرة يا اولى النهى.إِنِّى انا السلام آئے تھے اور میں نے بار بار ذکر کیا المسيح الذي كان نازلا من ہے کہ میں وہی مسیح ہوں کہ جس کا الحضرة العليا.وكنت قدر ظهور آخری سلسلہ محمد یہ میں مقدر تھا اس مسیح ظهورى فى اخر السلسلة کی طرح کہ موسوی سلسلہ کے آخر میں آیا المحمدية كمثل المسيح الذي تھا تا کہ دونوں سلسلے برابر ہو جاء في آخر السلسلة الموسوية جائیں اور وعدہ الہی پورا ہو جائے (۷۴) باذن المولى.ليتساوی پس ساری خوبیاں خدا تعالیٰ کے لئے السلسلتان ويتم الوعد والكريم ہیں کہ اس امت کے حق کو کم نہیں کیا اذا وعدوفا.فالحمد لله اور امر مشابہت کو نـعــل بــه نعل مطابقت الذي ما بخس هذه الامة حقها میں پورا اتارا.پس تو کوئی ظلم اور کمی وما نقصهم قدرًا.وأرى الامر كتطابق النعل بالنعل فما بیشی کو نہیں دیکھتا پس اس چیز کا انکارمت کر کہ جو قرآن شریف سے ثابت ہے اور ترى ظلما ولا هضما.فلا دعا کر کہ اے خدا! میر اعلم زیادہ کر اور تجھے تكفر بما ثبت من القرآن وقل کیا ہو گیا ہے کہ تو کلام خدا کی پیروی نہیں رب زدنی علما و مالک لا تتبع ما قال الله وتتبع اقوالا کرتا اور دوسرے اقوال کے پیچھے ہو لیا ہے اخرى.وان هدى الله هو الهدی اور ہدایت وہی ہدایت ہے جو خدا کی طرف والله صدقكم الوعد فاين سے ہے.خدا نے اپنا وعدہ سچا کیا اب خدا کے سچے وعدہ سے کہاں بھاگتے ہو.اور تذهبون من وعده وتنحتون قـصـصـا شتى.واي فائدة لكم واي فائدة لكم جھوٹے قصے تراشتے ہو اور مسیح علیہ السلام (۷۵) في حياتي المسيح ايها النوكى.کی زندگی میں تم کو بجز اس کے کیا

Page 100

خطبه الهاميه ۹۴ اردو ترجمہ ہو من غير انکم تنصرون به النصارى فائدہ ہے کہ پادریوں کو مدد دیتے أفلا تنظرون الى الزمان وقد اور زمانہ کی طرف نہیں نظر کرتے ہو اور نزلت عليكم بلية عظمى.و نہیں دیکھتے ہو کہ کس قدر مسلمان نصرانی تنصر فوج من قومكم و احباء کم ہو گئے اور کس قد ر خدا کے بندے ہلاک وهـلـكـت البلاد والعباد واهتز ہو گئے.خدا کے بندوں پر بڑی بلا اتری عرش الرحمن لما نزل فقضى اگر خدا کا یہی ارادہ ہوتا کہ کسی کو آسمان ما قضى.ولو اراد الله آن سے اتارتا جیسا کہ تمہارا گمان ہے تو بہتر ينزل احدًا من السماء كما یہ تھا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زعمتم لكان خيرا لكم ان ينزل آسمان سے اتارتا.خدا نے جو فرمایا نبيكم المصطفى.اما قرء تم قوله نے اب تک نہیں پڑھا کہ اگر ہم بیٹا بناتے تو اپنے پاس سے بیٹا بناتے یعنی لا تخذناه من لدنا يعنى محمدًا محمد مصطفیٰ صلے اللہ علیہ وسلم کو.اس آیت تعالى لـواردنا ان نتخذ لهوا فانظروا نظرًا.ان السموات والارض كانتا رتقًا فَفُتِقَتَا في هذا الزمان ليبتلى الصالحون والطالحون وكلُّ بما میں تد تبر کر و.زمین و آسمان دونوں بند تھے اس زمانہ میں دونوں کھل گئے تا کہ نیکوں اور بدوں کا امتحان ہو جائے اور عمل یجزی فاخرج الله ہر ایک گروہ اپنے اعمال کی جزا سزا من الارض ماكان من الارض پاوے پس خدا تعالیٰ نے کچھ چیزیں زمین کی زمین سے نکالیں اور جو کچھ آسمان وانزل من السماء ماكان من السموات العلى.ففريق سے اتارنا تھا اتارا.ایک گروہ نے عُـلّــمــوا مـكـــائـد الارض زمینی فریبوں سے تعلیم پائی اور دوسر.و فريق اعطواما اعطى وہ کو وہ چیزیں دیں جو انبیاء کو گروہ

Page 101

خطبه الهاميه ۹۵ اردو ترجمہ الرُّسُل من الهُدى.وقُدِر دی تھیں اس جنگ میں آسمان والوں کو الفتح للسماوتين في هذا فتح حاصل ہوئی تم چاہو ایمان لاؤ یا نہ الوغى.وان تؤمنوا او لا تؤمنوا لا ؤ خدا تعالیٰ اپنے بندہ کو جسے اصلاح لن يترك الله العبد الذی خلق کے لئے بھیجا ہے ہرگز نہ چھوڑے گا ارسله للوری ولاتضاع اور خدا تعالیٰ ایسا نہیں ہے کہ اندھے کے الشمس لانكار الاعمى فريقان انکار سے آفتاب کو ضائع کرے دو فریق يختصمان في الرشد والهواى.ہیں جو آپس میں جھگڑتے ہیں ایک گروہ وفتحت لفريق ابواب الارض الی کے لئے دروازے زمین کے کھولے گئے تحت الثرى.وللقانی ابواب اور دوسرے گروہ کے لئے آسمانی دروازے السماء الى سدرة المنتهى اما کھولے گئے لیکن جس گروہ کے لئے زمینی الذين فتحت عليهم ابواب دروازے کھولے گئے وہ شیطان کی پیروی الارض فهم يتبعون شيطانھم کرتے ہیں اور وہ گروہ جس کے لئے الذي اغواى.والذين فتحت آسمان کے دروازے کھولے گئے وہ انبیاء عليهم ابواب السماء فہم کے وارث ہیں اور ہر ایک طرح سے پاک وے ورثاء النبيين وقوم مطهّرون صاف ہیں.قوم کو پروردگار کی طرف بلاتے من كل شح وهوى يدعون ہیں اور ان کو برائیوں سے بچاتے ہیں اور کہتے ومهم الى ربّهم ويمنعونهم ہیں کہ خدا کے ساتھ کسی چیز کو زمین و آسمان مِمّا يُشرک بہ فی الارض میں شریک نہ کرنا چاہیے.میں تم میں اس والسموات العلى.و انی بعثت خدا تعالیٰ کی طرف سے مبعوث ہوا ہوں جس فيكم من الله الذى لا توقرونه کی تم عزت نہیں کرتے اور میں قوم کو اسی لانذر قومًا اطرء وا ابن مریم واسطے ڈراتا ہوں کہ ابن مریم علیہ السلام کے حق میں مبالغہ کرتے ہیں.عيسى.

Page 102

خطبه الهاميه ۹۶ الباب الثالث ارد و ترجمه يا قوم ما هذه التماثيل التي انتم اے قوم! یہ کیسے بت ہیں کہ جن پر اعتکاف لها عاكفون اتترکون کلام اللہ کئے بیٹھے ہو.کیا خدا کے کلام کو ترک کرتے ہو لا قوال لا تعرفونها أُتِ لكم ولما ان باتوں کے عوض میں کہ ان کی حقیقت کی ۷۸ تنحتون.وما تحققت عند كم شناخت نہیں کرتے.تم پر اور تمہاری خود تراشیدہ تلک الاقوال ولا قائلها وان انتم باتوں پر افسوس.وہ قول اور ان کے قائل الا تظنون.أتؤثرون الظنّ على تمہارے نزدیک ثابت نہیں ہیں اور تم وہم کی اليقين والظنّ لا یغنی من الحق پیروی کرتے ہو.کیا گمان کو یقین پر اختیار کرتے شيئًا ولا انتم به تبرء ون.وقد ہو حالانکہ گمان حق سے مستغنی نہیں کرتا اور تم اس وعد الله انه يستخلف من کے سبب سے بری نہیں ہو سکتے اور خدا نے بہ هذه الامة أَفَانْتُمْ له منكرون تحقيق وعدہ فرمایا ہے کہ اسی امت میں سے خلیفہ وما وعد انه ينزل مسیحکم من مقرر ہوں گے.کیا تم انکار کرتے ہو اور ہرگز السماء وإن وعد فاخرجوه لنا وعدہ نہیں کیا ہے کہ تمہارا مسیح آسمان سے نازل من القرآن ان كنتم تصدقون ہووے اور اگر وعدہ کیا ہے ہمیں بھی قرآن سے وقد ثبت من وعده ان خاتم دکھلاؤ اگر تم سچے ہو اور خدا کا وعدہ سچا ہو چکا ہے الخلفاء منا أفانتم فيه تشكون.که خاتم الخلفاء ہم میں سے ہوگا کیا تم اس میں فأي نزاع بقى بعده مالکم شک رکھتے ہو پھر کونسی لڑائی بعد اس کے باقی رہ لا تفكرون لا ترفعوا اصواتكم فوق گئی تمہیں کیا ہو گیا کہ ڈرتے نہیں.اپنی آوازوں كتاب الله وان القرآن قدحکم کو قرآن پر بلند نہ کر وقرآن نے فیصلہ کر دیا ہے في الذي كنتم فيه تختلفون الا جس میں کہ تم اختلاف کرتے تھے کیا تم قرآن ترضون بما قضى القرآن والله کے فیصلہ پر راضی نہیں ہوتے اور خدا زیادہ

Page 103

خطبه الهاميه ۹۷ اردو ترجمہ احق أن يقبل قوله ان کنتم حق دار ہے کہ اس کا فرمودہ قبول کیا جائے اگر تؤمنون والله جعل اولکم تم مومن ہو اور خدا نے تمہارے اول اور آخر کو واخر كم كسلسلة موسى فهل موسیٰ علیہ السلام کے سلسلہ کی مانند بنایا ہے کیا تم انتم تشكرون انظروا الى مثیل شکر کرتے ہوا بتدائے سلسلہ میں تم اپنے سردار موسی سیدکم و نبيّكم فى اوّل اور نبی مثیل موسیٰ کی طرف نظر کرو پس مثیل السلسلة فاين مثيل عيسى في عیسی اس سلسلہ کے آخر میں کہاں ہے یا سلسلہ آخرها او بقيت السلسلة ناقصة نا تمام رہ گیا اے فکر کرنے والو! کیا تم اس قوم ايها المتدبرون الا ترون فتن کے فتنہ کو نہیں دیکھتے کہ ہر ایک بلندی سے القوم الذين هم من كل حدب دوڑتے ہیں اور تمہیں ان کے پیروں کے نیچے ينسلون.وقد جُعِلتم تحت خدا نے ڈال دیا ہے بطور سزا کے پھر بھی رجوع ۸۰ اقدامهم نکالا من الله ثم انتم نہیں کرتے.قریب ہے کہ تمہارا پروردگار تم پر لا ترجعون.عسى ربّكم ان رحم کرے افسوس کیوں نہیں سنتے.کیا امید رکھتے يرحمكم فويحكم لم لا تسمعون ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں؟ أتطمعون ان ينزل عيسى من تمہاری امید کبھی بھی پوری نہ ہوگی کیا امید السماء هيهات هيهات لما رکھتے ہو کہ خدا تعالیٰ اپنا وعدہ خلاف کرے تطمعون.أترجون ان يخلف اور تمہاری خواہشوں کی پیروی کرے.اے الله وعده و يتبع اهواء كم ايها باطل پرستو ! اگر خدا تعالیٰ لوگوں کی خواہشوں کی المبطلون.ولو اتبع الله اهواء پیروی کرتا تو توحید بالکل نیست و نابود ہو جاتی الناس لضاع التوحيد باسره اور شرک پھیل جاتا اور مشرک بہت ہو وكثر الشرك والمشركون جاتے.اور خدا تعالیٰ کسی مرسل کو زمین پر پیدا وان الله لا يبعث مرسلا علی نہیں کرتا مگر فساد کے دفع کرنے کے لئے کہ الارض الا ليدفع المفاسد التي جس نے زمین کو تباہ کر رکھا ہے.پس فسا دوں

Page 104

خطبه الهاميه ۹۸ اردو ترجمہ افسدتها فانظروا الى المفاسد کو غور سے دیکھو اے دانشمند و ! افسوس ايها العاقلون ياحسرةً عليهم ان پر کہ یہ لوگ دیکھتے ہیں کہ اسلام پر کیا بلا انهم ينظرون مانزل على الاسلام نازل ہو رہی ہے پھر نہیں دیکھتے اور اگر ان ثم لا ينظرون.ولئن سالتهم ان سے سوال کیا جائے کہ ایک شخص نے دعویٰ رجلا اِدَّعى انّه من الله وانہ کیا کہ میں خدا کی طرف سے ہوں اور مسیح هو المسيح وجاء فی زمن موعود میں ہی ہوں پھر اس نے صلیب کو مفاسد الصليب فكسر الصليب ایسا تو ڑا کہ اس کی نظیر زمانہ گذشتہ میں پائی كسرًا لا يوجد مثله فيما مضى نہیں جاتی اور نہ آئندہ توقع ہے.اس کا ولا يتوقع في الازمنة الآتية فباي نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا رکھا اسم سماه رسول الله ان كنتم ہے؟ جواب دیں گے کہ اس کا نام مسیح اور تعلمون ليقولن انه سُمّى مسيحا ابن مریم خدا اور اس کے رسول کی زبان و ابن مريم على لسان رسول پر مقرر ہوا ہے اور بیان کیا گیا ہے کہ وہ اسی الله وبين انه من هذه الامة قل امت میں سے ہوگا کہو کہ تعریف خدا کو ہی الحمد لله على ما اظهر الحق لائق ہے جس نے حق کو ظاہر کیا لیکن بہت ولكن اكثر الناس لا يعلمون.لوگ نہیں جانتے.اے لوگو ! گمراہی کے ايها الناس انظروا الى كمال ایام دنوں کے کمال کی طرف نگاہ کرو اور خدا الضلال ولا تكفروا بايام الله کے دنوں کا کفر مت کرو اگر متقی ہو.کیا ذي الجلال ان كنتم تتقون.اما تم نے چاند اور سورج کا گرہن رمضان (۸۲) رء يتم كسوف الشمس والقمر کے مہینے میں نہیں دیکھا.تم کیوں ہدایت في رمضان فمالكم لا تهتدون.نہیں پاتے کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اما رئيتم كيف اشيع الطاعون.طاعون کس طرح پھیل گیا اور موت کی وكثر المنون.فذالك و هذا کثرت ہوئی پس وہ اور یہ آسمان اور زمین

Page 105

خطبه الهاميه ۹۹ اردو ترجمہ شهادة من السماء والارض كما کی گواہیاں ہیں جیسا کہ رسولوں نے خبر دی اخبر المرسلون.وقد اجتمع كُلّ تھی اور جو کچھ آخری زمانہ کی خبروں کے ماجاء في القرآن من اثار اخر متعلق قرآن میں اس کا ذکر آیا ہے سب جمع الزمان فمالكم لا تستيقظون ولما ہو گئے ہیں.اب تم کیوں نہیں جاگتے.اور ثبت ان الزمان قد انتهى الى جبکہ ثابت ہو گیا ہے کہ زمانہ کا آخر ہو گیا ہے اخره فأين خليفة اخر الزمان ان پس آخری زمانہ کا خلیفہ کہاں ہے اگر كنتم تعرفون ايها المنكرون پہنچانتے ہو اے منکر و ! ایمان لاؤ یا نہ لاؤ وہ أمنوا اولا تؤمنوا ان الذین اوتوا لوگ جنہیں کتاب کا علم ہے اور سعادت سے علم الكتاب وحظا من السعادة حصہ رکھتے ہیں مجھ کو قبول کرتے ہیں اور دیر يقبلوننی و هم لا يستأخرون نہیں لگاتے.جب وہ قرآن کی بیان کی واذا رأوا علامات ذکرت فی ہوئی علامتیں اور خلیفہ کو دیکھتے ہیں جو خدا کی القران و خليفة ينادى الى طرف بلاتا ہے تو سجدہ کرتے ہوئے اوندھے گر الرحمن خروا على الاذقان پڑتے ہیں اور اپنے قصوروں پر پشیمان ہوتے سجدًا وعلى ما فرطوا یتندمون ہیں.اور دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھیں حق کے و تراى اعينهم تفيض من الدمع پہچاننے پر آنسو بہاتی ہیں اور ان کے دل سکینت بما عرفوا الحق وتنزل السكينة حاصل کرتے ہیں اور خدا کے اتارے ہوئے پر في قلوبهم ويؤمنون بما انزل ایمان لاتے ہیں اور روتے ہیں اور کہتے ہیں کہ الله وهم يبكون ربنا اننا سمعنا اے ہمارے پروردگار! ہم نے پکارنے والے کو مناديًا و عرفنا هاديًا فاغفر لنا سنا اور رہنما کو پہچان لیا پس ہمارے گنا ہوں کو ذنوبنا انا تائبون و قال الله بخش دے ہم تو بہ کرتے ہیں.اور خدا کہتا ہے لا تشريب عليكم اليوم ستغفر کہ آج تم پر کوئی تنبیہ نہیں تمہارے گناہ بخشے ذنوبكم وتدخلون في الذين جائیں گے اور معزز بندوں میں داخل ہو گے.۸۳

Page 106

خطبه الهاميه ارد و ترجمه یکرمون یا معشر العقلاء لا اے عقل والو! امید نہ رکھنا کہ کوئی آسمان ترقبوا ان ينزل احد من السماء سے اترے گا اور جان لو کہ یہ وہی دن ہے (۸۴) واعلموا ان هذا هو يومكم الذى جس كا تم کو وعدہ دیا جاتا تھا.اور خدا نے كنتم توعدون وقد وعد الله مومنوں سے وعدہ کیا تھا کہ ان کو موسیٰ کی الذين أمنوا منكم ليستخلفنهم شریعت کے خلیفوں کی مانند خلیفہ بنائے گا.كمثل خلفاء شرعة موسى فوجب یہاں سے واجب ہوا کہ آخری خلیفہ عیسی ان يأتى اخر الخلفاء على قدم علیہ السلام کے قدم پر آئے گا اور اسی امت عيسى ومن هذه الامة و انتم میں سے ہوگا اور تم قرآن پڑھتے ہو کیا نہیں تقرء ون القرآن أفلا تفهمون.سمجھتے.یہ خدا کا وعدہ تھا پس خدا کے وعد من الله فلا تحسبوا وعد الله و عدہ کو جھوٹوں کے وعدوں کی طرح نہ كموا عيد قوم يكذبون.وكيف يتم سمجھو اور خدا کا وعدہ کس طرح پورا ہو وعد الله من دون ان يظهر بغیر اس کے کہ مسیح تم میں سے ظاہر ہو المسيح منكم مالكم لا تفكرون کیوں خدا کی آیتوں میں فکر اور تد بر نہیں في آيات الله ولا تتدبرون کرتے کیا خدا کی شان کے لائق ہے کہ تم أيليقُ بشان الله ان يعد كم انه سے وعدہ کرے کہ خلیفے تم میں سے پیدا يبعث الخلفاء منكم كمثل الذین کرے گا ان کی مانند جو پہلے گزرے پھر (۸۵) خلوا من قبل ثم ينسى وعده اپنے وعدہ کو بھول جائے اور عیسی کو وينزل عيسى من السماء آسمان سے اتارے.خدا تعالیٰ تمہارے سبحانه وتعالى عما تفترون ان افتراؤں سے پاک اور برتر ہے کیوں فمالكم انكم تجادلون فی مسیح موعود کے حق میں لڑتے ہو اور اس پر المسيح الموعود و تصرون على اصرار کرتے ہو کہ وہ وہی مسیح ابن مریم ہوگا انه هو المسیح ابن مریم و حالانکہ تم خدا کی کتاب پڑھتے ہو پھر غافل

Page 107

خطبه الهاميه 1+1 اردو ترجمہ تقرء ون كتاب الله ثمّ تذهلون ہو اور خدا نے ہم میں اور تم میں فیصلہ کر دیا وان الله قد حكم بينكم و بيننا ہے اور پرہیز گاروں کے لئے نشانوں کو وفصل الآيات لقوم يتقون.وانه کھول دیا ہے اور خدا چاہتا ہے کہ مومنوں اراد ليدافع عن الذین امنوا کی حمایت کرے اور صلیب کے فتنوں کو ويدفع فتن الصليب فهل انتم دفع کرے کیا تم پسند نہیں کرتے.اور خدا تكرهون.وقد جرت عادته ان کی یہ عادت ہے کہ اپنے بندوں کو يرسل عبادۂ عند سیل الفتن فتنوں کے طوفان کے وقت بھیجتا ہے.یہ فاسئلوا الذين يعلمون ان كنتم بات عالموں سے پوچھ لو اگر شک ہے کیا تم ترتابون أفتطمعون أن يأتي طمع رکھتے ہو کہ مسیح تمہارے گمان کے ۸۶ المسيح من السماء كما ظننتم موافق آسمان سے اترے اور خدا کی سنت وقد خلت سنة الله من قبل افلا پہلے اس سے گزر چکی کیا تم نہیں جانتے.تعلمون.وما جاء مرسل بطريق ہرگز کوئی رسول اس طرح سے نہیں آیا جس زعم الزّاعـمـون.فكيف انتم طرح گمان کرنے والوں نے جانا.پس تتوقعون.وقد زعم اليهود من تم کس طرح توقع رکھتے ہو.اور تم سے قبلكم ان مسيحهم لا يأتي الا پہلے یہودیوں کا گمان تھا کہ ان کا مسیح نہ بعد ان ينزل نبي من السماء فما آئے گا جب تک کوئی پیغمبر آسمان سے نہ صدق الله زعمهم فكفروا بابن اتر لے خدا نے ان کے اس گمان کو سچا نہ کیا وهم يختصمون اس لئے ابن مریم کا انکار کیا اور اب بھی مريم وکذالک زعموا ان مثیل یہی کہتے ہیں.اور اسی طرح گمان کیا کہ موسى من بنی اسرائیل فلمّا بعث مثیل موسیٰ بنی اسرائیل میں سے ہو گا مگر جس من بنى اسماعيل كفروا به والی وقت وہ موعود بنی اسماعیل میں سے پیدا ہوا يومنا هذا لا يؤمنون فتلك سنة اس کو نہ مانا اور اب تک نہیں مانتے.خدا

Page 108

خطبه الهاميه ۱۰۲ اردو ترجمہ من سنن الله انه يرى بعض کی عادتوں میں سے یہ ایک عادت ہے کہ اجزاء نبأه ويُخفى البعض فالذین پیشگوئی کے بعض اجزا کو ظاہر کر دیتا ہے اور بعض کو في قلوبهم زيغ يجعلون ما اختفى مخفی رکھتا ہے پس جن لوگوں کے دل ٹیڑھے متكأ لانكارهم وهم عما ظهر ہوتے ہیں مخفی حصہ کو اپنے انکار کے لئے سند يعرضون.ولايتفكرون لعله فتنه پکڑتے ہیں اور جو حصہ ظاہر ہوا اس سے منہ لهم وقد كثر الامثال فما يقرءون پھیرتے ہیں اور فکر نہیں کرتے کہ شاید وہ امتحان لا تسلكوا طريقًا غیر طریق ہو ان کے لئے اور اس جیسے بہت سے واقعات القرآن يا أهل الدهاء ولا تقولوا گزرے لیکن نہیں پڑھتے.اے عقل والو ! ان عيسى نازل من السماء انتهوا قرآن کی راہ کے سوا اور کوئی راہ اختیار مت کرو خيرا لكم ايها المسلمون انکم اور یہ نہ کہو کہ عیسی آسمان سے اترے گا باز آجاؤ اخترتــم عقيدةً لا نظير لها في یہی تمہارے حق میں اچھا ہے اے مسلمانو ! تم نے الانبياء وانا اخترنا عقیدة کثرت تو وہ عقیدہ اختیار کیا ہے جس کی مثال نبیوں نظائرها في الرّسل والاصفیاء میں نہیں اور ہم نے وہ عقیدہ اختیار کیا ہے کہ فاي الفــريـقـيـن احـق بالامن رسولوں اور برگزیدوں میں اس کی نظیریں بے ۸۸ واقرب الى الصدق والصفاء شمار ہیں پس ان دونوں فریقوں میں سے امن کا ايها العاقلون.ومانزل نبى من حق دار اور صدق وصفا کے نزدیک کونسا ہے اور السماء من قبل فكيف انتم اس سے پہلے کوئی نبی آسمان سے نازل نہیں ہوا تم تترقبون.وكان اليهود يعتقدون کس طرح انتظار کرتے ہو.یہود بھی تمہارے كمثلكم ان الياس ينزل من جيبها اعتقاد رکھتے تھے کہ الیاس مسیح سے پہلے السماء قبل المسيح وكانوا آسمان سے نازل ہوگا اور اس عقیدہ پر عليه يصرون.فلماجاء المسيح اصرار کرتے تھے اور جس وقت مسیح آیا اس کی كذبه القوم وقالوا كيف نقبله و تکذیب کی اور کہا اس کو کس طرح قبول کریں

Page 109

خطبه الهاميه ۱۰۳ ارد و ترجمه مانزل الياس ولا يأتى المسیح کیونکہ ابھی الیاس نہیں اترا اور ضرور ہے کہ سچا الصادق الا بعد نزوله و اناله مسیح الیاس کے نزول کے بعد نازل ہو اور ہم منتظرون.فردّ عیسی ما زعموہ اس کے منتظر ہیں پس عیسی نے ان کا گمان رد وقال ان يحي الذي ارسل من کیا اور کہا کہ حضرت یحیی جو میرے سے پہلے قبلى هو الياس ان كنتم تقبلون.بھیجا گیا ہے وہی الیاس ہے اگر قبول کرو.فما قبلوا وكفروا بعيسى ابن پس نہ قبول کیا اور حضرت عیسی کا انکار کیا پس مــيــم رسـول الله فغضب الله خدا ان پر غضبناک ہوا اور ان پر لعنت بھیجی عليهم ولعنهم وانزل عليهم اور ان کے کفر پر طاعون ان پر بھیجا با وجود رجزه بما كانوا يكفرون.ثمّ اتبعتم عقيدتهم بقولكم ان اس کے پھر تم نے یہود کے عقیدہ کی پیروی المسيح ينزل من السماء کی کہ صحیح آسمان سے اترے گا کیا یہودیوں أوضكم اليهود ام تشابهت نے تم کو وصیت کی یا دل اور آنکھ ان جیسے القلوب والعيون.فصارت ہو گئے.تمہاری اور ان کی ایک خواہش اهواء كم كاهواء هم وقرب ان ہو گئی اور قریب ہے کہ تم کو بھی وہی سزا ملے جو ان کو ملی پس خدا سے ڈرو اور تجزون كجزاء هم فاتقوا الله ولا تتبعوا سنن المغضوب مغضوب علیہم قوم کی راہ نہ چلو ورنہ تم پر عليهم فيمسكم العذاب وانتم 6196 عذاب ہوگا اور تم سورۂ فاتحہ کو پڑھتے ہو کیا تم تقرء ون الفاتحة الا تعلمون وقد سمّى الله تلك اليهود نہیں جانتے کہ خدا نے ان یہودیوں کا نام المغضوب عليهم وحذركم في مغضوب علیہم رکھا اور سورۃ فاتحہ میں تم کو اس ام الكتاب ان تكونوا كمثلهم بات سے ڈرایا کہ تم ان جیسے ہو جاؤ اور تم کو وذكركم انهم اهلكوا بالطاعون یاد دلایا کہ وہ طاعون سے ہلاک کئے گئے

Page 110

خطبه الهاميه ۱۰۴ اردو ترجمہ فما لكم تنسون وصايا الله ولا تمہیں کیا ہو گیا کہ تم خدا کے حکموں کو بھول گئے تتقون ربكم ولا تحذرون ولا اور اس سے نہیں ڈرتیخدا تعالیٰ کی کلام میں غور تفکرون فی قول الله غیر نہیں کرتے کہ غیر المغضوب فرمایا غیر المغضوب عليهم ولم يقل غير اليهود نہیں فرمایا کیونکہ اس میں اشارہ اس اليهود فانه اوملي في هذه الى عذاب کی طرف ہے جو ان کو پہنچا اور جو تمہیں عذاب اصابهم والی عذاب پہنچے گا اگر تم باز نہ آئے پس کیا ممکن ہے کہ تم بچے تصيبكم ان لم تنتهوا فهل انتم رہو اور یہ بڑی اطلاع ہے اور اس کے نشان منتهون.وانه نبأ عظيم وقد ظاہر ہو گئے اور اس میں ان کے لئے نشان ہے ظهرت اثارة وان فى هذا لأية جو فکر کرتے ہیں اور خدا یہودیوں پر اس بات تقوم يفكرون.وقد غضب الله سے غصہ ہوا جب انہوں نے کہا کہ ہمارا موعود (9) على اليهود بقولهم ان موعودهم آسمان سے نازل ہوگا پھر اس کے بعد مسیح ينزل من السماء ثم ياتى نازل ہوگا پس خدا نے عیسی کی زبانی فرمایا کہ المسيح فقال الله على لسان یہ باطل پرست قوم ہے.اب تمہیں کیا ہو گیا کہ عيسى انهم قوم مبطلون تم اسی بات کے امیدوار ہو جسے خدا نے اس فمالكم ترجون امرا ابطله الله سے پہلے باطل قرار دیا اور ثابت ہے کہ مومن من قبل والمؤمن لا يلدغ من ایک ہی سوراخ سے دو بار نہیں کاٹا جاتا اور یہ کہ جحر واحد مرتين ويتعظ بغيرہ دوسروں سے عبرت پکڑتا ہے تا ملامت کا نشانہ نہ لئلا يلومه اللائمون.أتكملون بنے.کیا تم اس مشابہت کو اپنی زبان سے اور هذه المشابهة بالسنكم و غلو کم نزول کے عقیدہ پر غلو کرنے سے کامل کرتے ہو على عقيدة النزول وتعلمون ان اور تم جانتے ہو کہ مسیح نے اس رائے کے خلاف المسيح قد خالف هذا الرأی کیا ہے.پس کیا سبب ہے کہ اس کی دوستی کا دم فمالكم تحبونه ثم تعصون | بھرتے ہو لیکن اس کا حکم نہیں مانتے اور طاعون

Page 111

۹۲ ۱۹۳ اردو ترجمہ ۱۰۵ خطبه الهاميه حكمة وتخالفون.وان الطاعون تمہارے گھر کے قریب پہنچ گئی اور کوئی نہیں قريب من داركم وماتدری نفس جانتا کہ آئندہ سال میں اس کے سر پر کیا ما يفعل بها في سنة آتية فلا گزرے گا پس کفر کو اس حد تک نہ پہنچاؤ تكفروا كل الكفر وتوبوا الى اور خدا کی طرف آؤ کہ آخر اسی کے پاس جانا الله الذی الیه ترجعون ہے اور تمہیں معلوم ہے کہ یہ طاعون وہی وتعلمون انه رجز نزل علی عذاب ہے جو یہود پر نازل ہوا پھر ان اليهود ثم ينزل علی الذین لوگوں پر یہ عذاب خدا کے غضب سے نازل يشابهونهم غضبا من الله ہو گا جو یہودیوں کی طرح ہو جائیں گے.وذالك هو السِّرِّفى اية غَيْرِ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ کی آیت میں الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ اتھا یہی بھید ہے.ان لوگوں پر افسوس جو خدا کے المتدبّرون.ياحسرةً على النّاس نشانوں کو اور اس کے دنوں کو دیکھتے ہیں پھر انهم يرون آيات الله وايامه ثم منہ پھیرتے ہیں پھر جب ان سے کہا جاتا ہے يعرضون.واذا قيل لهم امنوا کہ خدا کے اس وعدہ پر جو سورۃ نور میں اور بما وعد الله في سورة النور فاتحہ میں مذکور ہے ایمان لاؤ تو کہتے ہیں کہ والفاتحة قالوا أنؤمن كما أمن كيا ہم جاہلوں کی طرح ایمان لائیں خبر دار الجاهلون.الا انهم هم الجهلاء کہ یہی لوگ جاہل ہیں لیکن بے شعور ہیں.ولكن لا يشعرون و اذا قيل لھم اور جس وقت کہا جائے کہ خدا سے ڈرو اور اتقوا الله ولا تتبعوا اهواء كم خواہش کی پیروی نہ کرو کہتے ہیں کہ ہم قالوا انما نحن متقون.وقد پرہیز گار ہیں حالانکہ قرآن کو ظلم اور تکبر سے تركوا القرآن ظلمًا وعلوا واذا چھوڑ دیا ہے اور جس وقت حق کی طرف ان کو دعوا الى الحق فهم يغضبون.بلائیں غصہ سے بھر جاتے ہیں اور اس سے واتي جهالة اكبر من انهم زیادہ اور کیا جہالت ہے کہ پریشان باتوں کو الفاتحة : 6

Page 112

خطبه الهاميه 1.4 اردو ترجمہ ذهبوالی اقوال شتی و بوعد مانا ہوا ہے اور قرآن کے وعدہ کو قبول نہیں القرآن لا يؤمنون.وانه کتاب کرتے اور قرآن ایک ایسی کتاب ہے کہ باطل لا يأتيه الباطل من بين يديه کو اس میں کسی طرف سے راہ نہیں اور کیا ممکن ولا من خلفه وهل يستوى ہے کہ یقین اور گمان برابر ہو جائیں.اور يستوى| اليقين والظنون.وان الاحاديث ثابت ہے کہ تمام حدیثیں ایک سو یا دوسو برس كلّها قد جمعت بعد مائة کے بعد جمع کی گئی ہیں اور مسلمانوں کے فرقے او مأتين وان فرق الاسلام فيها ان میں لڑتے جھگڑتے ہیں اور حقیقت میں يتنازعون.واما القرآن فلاشبهة قرآن میں کوئی شبہ نہیں اور وہی ہمارے نبی فيه وانه هو الذي نزل صدقًا پر نازل ہوا ہے اور اس کے پاک منہ سے نکلا وحـقـا على نبينا، وخرج من فيه، ہے کیا اس میں تم کو شک ہے پس کس حدیث أأنتم فيه ترتابون؟ فبأي حديث پر قرآن کے بعد ایمان لاتے ہو.کیا اس بعده تؤمنون.أتؤثرون الظنّ کتاب کو چھوڑ کر گمان کو اختیار کرتے ہو جس کی شان میں خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ الآية اور کہتے عـلـى الـذي قـال الـلـه فـي شـأنـه اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحفِظُونَ ، وقالوا إنا وجدنا آبــاء نــا عـلـى طـريق وإنا علی ہیں کہ ہم نے اپنے بزرگوں کو ایک راہ پر پایا آثارهم سالكون.انظر كيف ہے اور ہم ان کے نقش قدم پر چلیں گے دیکھ کہ کس طرح قرآن کو چھوڑنے کا اقرار کرتے أقروا بترك القرآن، ثم انظر ہیں پھر دیکھ کہ کس طرح لڑتے ہیں اور کہتے ہیں كيف يختصمون.وقالوا إن الأحاديث قد اتفقت علی کہ حدیثیں ہمارے عقائد کی نسبت متفق علیہ ما اعتقد نا، وإن هم إلا يكذبون ہیں اور وہ صریح اس بات میں جھوٹے ہیں اور وقد علموا أن أكثر أخبار النبي جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لے یقینا ہم نے ہی یہ ذکر اتارا ہے اور یقینا ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں.( الحجر :۱۰)

Page 113

خطبه الهاميه ۱۰۷ اردو ترجمہ توافق القرآن، والذي لم يوافق بہت حدیثیں قرآن سے موافق ہوتی فقد وضعه الواضعون.وإن ہیں اور جو موافق نہیں وہ بے شک (۹۵) ، یب العصمة من صفات القرآن موضوع ہے اور معصوم ہونا قرآن کی ہی خاصة، وإن القصص لا تجرى خاص صفت ہے اور قصے منسوخ نہیں جیسا النسخ عليها كما أنتم تُقرون، کہ تم کو خود اقرار ہے.اب ثابت اور فأين تفرون من حق حصحص واضح حق سے کہاں بھاگو گے اور کب وإلام تجادلون؟ أرأيتم إن كنتُ تک لڑو گے.بھلا دیکھو تو کہ اگر میں خدا من عند الله ثم كذبتمونی کی طرف سے ہوا اور تم میری تکذیہ فما بالكم أيها المكذبون؟ وإن کرتے رہے تو تمہارا انجام کیا ہو گا اور الله قد أخبر عن موت المسيح خدا تعالیٰ نے مسیح علیہ السلام کی موت کی في سورة المائدة ، والحديث نسبت سورۃ مائدہ میں خبر دی ہے اور أخبرنا أن عمره مائة وعشرون، حدیث میں ہے کہ ان کی عمر ایک سو میں وبشرنا الله فى سورة النور بأن برس کی تھی اور نیز خدا نے سورۃ نور میں الخلفاء من هذه الأمة، فكان ہم کو بشارت دی ہے کہ خلیفے اس امت (۹۲) خاتم الخلفاء من المسلمين سے ہوں گے پس ضرور اسی طریق پر بالضرورة، وهو المسيح الموعود خاتم الخلفاء مسلمانوں میں سے پیدا ہوا من غير الشك والشبهة، فقد اور وہی بغیر کسی شک کے مسیح موعود ہے فتح الله بيننا وبينكم إن كنتم پس اگر تمہاری آنکھیں ہیں تو خدا نے تبصرون.وهل بقى بعد ذالك ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کر دیا شک لقوم يتقون؟ فقد أُوتينا ہے کیا اب اس سب کے بعد کوئی شک حجّة بالغة من الله وما فى پر ہیز گاروں کے لئے باقی رہ گیا ہے؟ أيديكم إلا الذي نحت ہم کو خدا نے حجت بالغہ دی ہے اور

Page 114

خطبه الهاميه ۱۰۸ ارد و ترجمه الخاطئون.وقالوا إن المسيح تمہارے ہاتھ میں خطا کاروں کے گھڑے ينزل بسمت شرقی من دمشق ہوئے کے سوا اور کچھ نہیں اور کہتے ہیں کہ مسیح وهذا هو الحق إن كنتم عليه السلام دمشق کے مشرق کی طرف اترے گا تتفكرون.وإنّ المسيح قد ظهر اور یہی ٹھیک ہے اگر سوچو اور مسیح مشرق کی في الأرض الشرقية كما أن زمین میں ظاہر ہوا ہے جیسا کہ دجال بھی اسی الدجال قد ظهر فيها، فالمسيح زمین میں ظاہر ہوا ہے پس مسیح بھی مشرق میں شرقى والدجال شرقی وفی ہوا اور دجال بھی مشرق میں.اور مشرک الشرك كثر المشركون.وإن شرک میں بڑھ گئے اور یہ ہمارا گاؤں دمشق قريتي هذه شرقية من دمشق کے مشرق کی طرف ہے کسی جغرافیہ دان سے فاسألوا من يعلمها إن كنتم لا پوچھ لو اگر تم خود نہیں جانتے.اور یہ تعلمون.وإن هذا المُلک ہندوستان کا ملک حجاز کے ملک سے مشرق کی ملک الهند شرقی مِن حجاز، سمت ہے پس سچ نکلا جو آ نحضرت صلی اللہ علیہ فتم ما أومى النبى إلى المشرق وسلم نے اشارہ فرمایا تھا کہ دجال اور مسیح للدجال والمسيح، وتم وعد الله مشرق میں ظاہر ہوں گے اور خدا کا وعدہ سچ صدقا وحقا، فلا تحاربوا الله أيها اور حق ثابت ہوا پس اے جلد باز و ! خدا کے المستعجلون.وإنكم ترون ساتھ مت لڑو.تم دیکھتے ہو کہ لوگ عیسائی ہو كيف تنصر الناس وارتدوا من گئے اور خدا کے دین سے پھر گئے ہیں پھر دين الله، ثم تقولون ما جاء کہتے ہو کہ خدا کی طرف سے کوئی رسول نہیں مرسل من عند الله، مالکم آیا یہ تمہارا کیسا فیصلہ ہے! اور یہ ہندوستان ۹۸ كيف تحكمون.وإن هذه كى زمین فتنہ اور فساد میں سب زمینوں سے الأرض فاقت كل أرض بفتنها بڑھ گئی ہے.کیا اس جیسی زمین کوئی اور أتعلمون كمثلها أرضًا أُخرى، تمہیں معلوم ہے؟ اگر سچے ہو تو اس زمین کا

Page 115

خطبه الهاميه ۱۰۹ اردو ترجمہ فأرونا تلك الأرض إن كنتم پتہ دو.اور بے شک آسمان اور زمین تصدقون.وقد شهدت السماء اور زمان اور مکان نے میری سچائی پر والأرض والزمان والمکان علی گواہی دی ہے اور اس صدی میں سے صدقي، ومضى من هذه المائة قريباً پانچواں حصہ گزر بھی گیا اب اس قريبا من خُمسها، فبأي شهادة کے بعد کون سی گواہی تم کو جگائے گی اور بعدها تستيقظون؟ وقد أرى الله نیز خدا نے تین سونشان کے قریب ظاہر کر آياته قريبًا من ثلاث مائة ورآها دیئے اور ان نشانوں کو ایک لاکھ سے الشهداء الذين كانوا زهاء مائة زيادہ آدمیوں نے اپنی آنکھوں ألف أو يزيدون وإن كنتم تظنون دیکھا ہے اور اگر ان کو جھوٹا سمجھتے أنهم كذبوا فأتوا بشهداء كمثلهم تو ان جیسے گواہ لا ؤ جو تمہارے حق میں كاذبين يشهدوا لكم إن كنتم گواہی دیں اگر اس دعوے میں سچ پر ہو (۹۹) | ہو صادقين فيما تدعون.وإن نصر اور یقیناً خدا کی مدد عین وقت پر تم کو پہنچی الله أتاكم في وقته فهل أنتم کیا اسے رد کر دو گے.اور میری سچائی تردون؟ وإن تعدوا دلائل کی دلیلیں اس قدر ہیں کہ تم ان کو نہیں گن صدقي لا تحصوها، وإن سکتے اور یقیناً جھوٹوں کو کوئی نشان اور کوئی الكاذبين لا يُؤتى لهم آية ولا هم مدد نہیں دی جاتی.اور فاتحہ کی سورۃ اس يُنصرون.وإن الفاتحة كَفَتُ سعادت مند کے لئے جو حق تلاش کرتا ہے السعيد يطلب الحق ولا يمر اور ہمارے سامنے سے متکبر کی طرح نہیں علينا كالذين يستكبرون فإن گزرتا کافی ہے کیونکہ خدا نے اس سورۃ الله ذكر فيه فِرَقًا ثلاثا خلوا من میں تین فرقوں کا ذکر کیا ہے جو اگلے قبل وهم المنعم عليهم زمانہ میں گزرے اور وہ یہ ہیں مُنْعَم والمغضوب عليهم والضالون عَلَيْهم اور مَغْضُوبِ عَلَيْهِم اور ضَالِيْن.

Page 116

خطبه الهاميه ارد و ترجمه ثم جعل هذه الأمة فرقة رابعة، پھر اس امت کو چوتھا فرقہ قرار دیا اور وأومـاً الفاتحة إلى أنهم ورثوا فاتحہ میں اشارہ کیا کہ وہ ان تین فرقوں (۱۰۰) تلك الثلاثة، إما من المنعم میں سے یا تو مُنْعَم عَلَيْهِـم کے وارث عليهم، أو من المغضوب عليهم، ہوں گے یا مَغْضُوبِ عَلَيْهِم کے وارث أو من الذين يضلّون ويتنصرون ہوں گے یا ضالین کے وارث ہوں گے وأمر أن يسأل المسلمون ربھم اور حکم دیا ہے کہ مسلمان اپنے رب سے أن يجعلهم من الفرقة الأولى ولا چاہیں کہ ان کو پہلے فرقہ میں سے بنا دے يجعلهم من الذين غضب عليهم اور مَغْضُوبِ عَلَيْهِم اور ضالین میں سے ولا من الضالين الذين يعبدون نہ بناوے جو عیسی کو پوجتے ہیں اور اپنے عيسى وبربهم يشركون وكان پروردگار کے برابر بناتے ہیں اور اس في هذا أنباء ثلاث لقوم میں ان کے لئے جو فراست سے کام لیتے يتفرّسون.فلما جاء وقت هذه ہیں تین پیشگوئیاں ہیں پس جب ان الأنباء بدأ الله من الضالين كما پیشگوئیوں کا وقت پہنچ گیا خدا نے الین أنتم تنظرون، فخرج النصاری سے شروع کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو پس ١٠١ من ديرهم بقوة لا يدان لها وهم نصاری ایسی قوت کے ساتھ اپنے گر جاؤں من كل حدب ینسلون، وزلزلت سے نکلے ہیں کہ کوئی ان کی برابری نہیں کر الأرض زلزالها وأخرجت الها وأخرجت سکتا.اور وہ ہر ایک اونچائی پر سے دوڑتے أثقالها، وتنصر فوج من ہیں.اور زمین ہلنے لگی اور اپنے سب بوجھ المسلمين كما أنتم تشاهدون اُگل دیئے اور مسلمانوں میں سے بہت ثم جاء وقت النبأ الثاني أعنى سے نصرانی ہو گئے پھر دوسری خبر کا وقت وقت خروج المغضوب عليهم پہنچا یعنی مَغْضُوبِ عَلَيْهِم کے نکلنے کا وقت كما كان الوعد الربّاني، فصار جیسا کہ خدا نے وعدہ فرمایا تھا پس.

Page 117

خطبه الهاميه اردو ترجمہ طائفة من المسلمين على سيرة مسلمانوں کے ایک گروہ نے یہودیوں کی اليهود الذين غضب الله علیهم، راہ اور نمونہ اختیار کر لیا جو خدا کے غضب وصارت أهواؤهم كأهواء هم کے نیچے تھے اور ان کی خواہشیں اور ریا و آراؤهم کآرائهم وریاء هم اور کینہ اور دشمنی اور سرکشی بالکل ان جیسی كريائهم وشحناء هم کشحناء هم ہو گئی.جھوٹ بولتے ہیں اور تنبہ کاری وإباء هم كإباء هم يكذبون و کرتے ہیں اور ظلم اور تکبر کرتے ہیں.يفسقون، ويظلمون ويستكبرون، اور ناحق خون کرنے کو دوست رکھتے ہیں ويحبّون أن يسفكوا الدماء بغیر اور ان کے نفس حرص اور طمع اور بخل اور (۱۰۲) حق وملئت نفوسهم شُحًا وبخلا حد سے بھر گئے ہیں اور وہ ذلیل ہو گئے وحسدًا، وضربت عليهم الذلة ہیں نہ آسمان میں ان کی عزت ہے اور نہ فهم لا يُكرمون في السماء ولا زمین میں اور ہر ایک طرف سے في الأرض، ومن كل باب دھتکارے جاتے ہیں اور اسی طرح زمین يُطردون وکذالک مُلئت ظلم اور جور سے بھر گئی اور نیک لوگ کم ہو الأرض ظلما وجورًا وقَلّ گئے.ایسے وقت میں خدا نے زمین کو دیکھا الصالحون فنظر الله إلى اور زمین والوں کو تین طرح کی تا الأرض فوجد أهلها فی ظلمات میں پایا ایک جہالت کا اندھیرا دوسرے ثلاث : ظلمت الجهل وظلمت فق کا اندھیرا تیسرے ان لوگوں کا الفسق وظلمت الداعين إلى اندھیرا جو تثلیث اور شیطان کی طرف التثليث والوسواس الخنّاس ، لوگوں کو بلاتے ہیں.پس فضل اور رحم کر کے فتذكَّرَ فضلا ورُحما وغده الثالث تیرے وعدہ کو یاد کیا جس کے لئے دعا الذي يدعون له الداعون، فأنعم کرنے والے دعا کرتے تھے.پس مثیل على هذه الأمة بإرسال مثیل عیسی کو بھیجنے سے اس امت پر انعام کیا اور (۱۰۳)

Page 118

خطبه الهاميه ١١٢ اردو ترجمہ عيسى، وهل يُنكر بعده إلّا اس پر اندھوں کے سوا اور کوئی انکار نہیں العمون؟ وإن الذين آمنوا بأنباء کرتا.اور وہ لوگ جو قرآن شریف کی خبروں القرآن ومواعيده وكفروا بما اور اس کے وعدوں پر ایمان لائے اور جو اس خالفها، أولئك هم المؤمنون کے خلاف تھا اس سے انکار کیا ٹھیک مومن یہی حقا، وأولئك الذين هدى الله ہیں اور یہی وہ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے قلوبهم، وأولئك هم المهتدون ہدایت دی اور یہی ہدایت پائے ہوئے ہیں وما نبينا إلا محمد، وما كتابنا إلا اور محمد صلى اللہ علیہ وسلم کے بغیر ہمارا اور کوئی نبی القرآن، فاطلبوا الرشد منه أيها نہیں اور قرآن کے سوا ہماری اور کوئی کتاب المسترشدون.وإنا عُلّمنا دعوةً نہیں.اے رشد کے طالبو ! اس سے رشد طلب في الفاتحة، واستجابها الله في كرو اور ہم کو فاتحہ میں دعا سکھائی گئی ہے اور سورة النور، فما لكم تتركون اس دعا کو خدا تعالیٰ نے سورۃ نور میں قبول لُبَّ القرآن وعلى القشر تقنعون فرمایا پس کیوں قرآن کے مغز کو چھوڑتے ہو اور ولا غُمّة في مواعيد القرآن بل چھلکے پر قناعت کرتے ہو.قرآن کے وعدوں میں (۱۰۴) هو بيان واضح لقوم يفهمون کوئی پوشید گی نہیں بلکہ کھلا بیان ہے ان لوگوں کے فما لكم تردون نِعمَ الله بعد لئے جو سمجھتے ہیں.تمہیں کیا ہوا کہ خدا کی نعمتوں کو نزولها؟ ءَ أَنتم نَعَمْ أو أُناس ان کے نازل ہونے کے بعد رد کرتے ہو.کیا عاقلون؟ وما قص الله علينا حیوان ہو یا عقل والے انسان اور خدا نے فاتحہ میں الفرق الثلاث في الفاتحة إلا تین فرقوں کا اس لئے ذکر کیا ہے کہ تا اس بات کی ليشير إلى أن هذه الأمة ورثتهم طرف اشارہ ہو کہ یہ امت مذکورہ قسموں میں سے في كل قسم من الأقسام ہر ایک قسم کی وارث ہو گی.پس بلا شبہ یہ وراثت المذكورة ، فقد ظهرت هذه ہمارے زمانہ میں جو آخری زمانہ ہے ایسی ظہور تام الوراثة في مُسْلِمِی زماننا الذی سے مسلمانوں میں ظاہر ہوگئی ہے کہ ہر یک نفس

Page 119

خطبه الهاميه ۱۱۳ اردو ترجمہ هو آخر الزمان بظهور ،تام بغیر حاجت فکر کے اس کو پہچان رہا ہے.تعرفها كل نفس من غير الحاجة چنانچہ یہ بات ان لوگوں پر مخفی نہیں جو إلى الإمعان كما لا يخفى على ہمارے زمانہ کے مسلمانوں اور ان کے الذين ينظرون إلى مُسلمى زمننا کاموں کی طرف نظر کرتے ہیں اور ان تین هذا وإلى ما يعملون ولكل فرقة قسم کے وارثوں میں سے ہر ایک فرقہ ء.من هذه الورثاء الثلاث درجات وارثہ کے تین درجہ ہیں لیکن وہ جو منعم ثلاث..أما الذين ورثوا المنعم عليهم کے وارث ہوئے ان میں سے عليهم فمنهم رجال ما وجدوا بعضوں نے انعام سے حصہ نہ پایا مگر تھوڑا حظهم من الإنعام إلا قليلا من سا حصہ عقائد اور احکام میں سے ان کو ملا الـعـقـائـد أو الأحكام وهم علیه اور اسی پر انہوں نے قناعت کی اور بعض (۱۰۵) يقنعون، ومنهم مقتصدون وإنهم ان میں سے درمیانی چال والے ہیں اور وقفوا على مرتبة الاقتصاد وما وہ اسی اپنی چال پر کھڑے ہو گئے اور يكملون، ومنهم فرد تکمیل اور کمال کے درجہ تک نہیں پہنچے اور اجتباه ربه و كمله و جعله سابقا ان میں سے ایک فرد ہے کہ خدا نے اس کو في الخيرات، وهو يجتبى اليه چنا اور امام بنایا اور نیکیوں میں کامل کیا من يشاء ويخص بالدرجات، اور وہ چن لیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور فذالك المخصوص هو درجوں سے مخصوص کرتا ہے پس وہی المسيح الموعود الذي ظهر في مخصوص وہی مسیح موعود ہے جو اس قوم میں القوم وهم لا يعرفون.وَأَمَّا ظاہر ہوا اور وہ نہیں پہچانتے اور لیکن جو الذين ورثوا المغضوب عليهم مغضوب عليهم کے وارث ہوئے ان میں من اليهود فمنهم رجال من سے وہ مسلمان ہیں جو خدا کے احکام اور المسلمين شابهوهم فی فرائض کے ترک کرنے میں یہود سے مشابہ ہو

Page 120

خطبه الهاميه ۱۱۴ ارد و ترجمه ترک الفرائض والحدود، لا گئے.نہ نماز پڑھتے ہیں نہ روزہ رکھتے يصومون ولا يصلون، ولا ہیں اور موت کو یاد نہیں کرتے اور بے يذكرون الموت ولا يبالون خوف ہیں اور ان میں سے ایسے لوگ بھی ومنهم قوم اتخذوا الدنيا ہیں جنہوں نے دنیا کو اپنا معبود بنایا اور ١٠٢ معبودهم ولها فى ليلهم رات دن اسی کے لئے کام کرتے ہیں.ونهارهم يعملون، ومنهم سابقون اور ان میں سے ایسے لوگ ہیں کہ کمینی اور في الرزائل، وأولئك الذين رذیل خصلتوں میں سب سے بڑھ گئے.يتخذون أهل الحق سُخريا یہی لوگ ہیں جو اہل حق پر ٹھٹھے مارتے ہیں وعليهم يضحكون ويعادونهم اور ان سے دشمنی کرتے ہیں اور گالیاں ويكفرونهم ويشتمونهم و دیتے ہیں اور ریا اور دکھلاوے کے کام يعملون رياءً وبطراولا کرتے ہیں اور اخلاص نہیں رکھتے اور خدا يخلصون.ويصولون علی کے مسیح پر اور اس کے گروہ پر حملہ کرتے ہیں مسیح الله و حزبه، ويجرونهم اور ان کو حاکموں کی طرف کھینچتے ہیں اور ہر إلى الحكام وفی کل طریق ایک رستے کے سرے پر ان کے ستانے کے يقعدون، ويقولون اقتلوهم فإنهم لئے بیٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کو مار ڈالو كافرون.وإذا قيل لهم تعالوا کیونکہ یہ کافر ہیں.اور جس وقت ان کو إلى كلام الله و اجعلوه حَكَمًا کہیں کہ خدا کے کلام کی طرف آؤ اور اس بيننا وبينكم ترى أعينهم تحمر کو ہمارے اور اپنے درمیان حکم بناؤ تو من الغيظ ويمرون شاتمین و ہم ان کی آنکھیں غصہ سے لال ہو جاتی ہیں ١٠ مشتعلون.وكأين من آي الله اور گالیاں دیتے گزر جاتے ہیں.بہتوں رأوها بأعينهم ثم يمرون نے خدا کے نشانوں کو آنکھوں سے دیکھا مستكبرين كأنهم لا يبصرون پھر متکبرانہ گزر جاتے ہیں گویا اندھے

Page 121

خطبه الهاميه ۱۱۵ اردو ترجمہ ونبذوا كتاب الله وراء ظهورهم ہیں.خدا کی کتاب کو پیٹھ پیچھے ڈال دیا ہے ظلما وعُلوا، وقالوا لا تسمعوا اور کہتے ہیں کہ اس کی دلیلوں کو نہ سنو اور اس.دلائله والغَوا فيها لعلکم تغلبون کے پڑھنے کے وقت شور ڈال دو تا غالب ہو وأما الذين ورثوا الضالين فمنهم جاؤ لیکن جو الین کے وارث ہوئے ان رم أحبوا شعار النصاری میں سے بعض نصاری کی خُو خصلت اور شعار کو قوم وسيرتهم وإليها يميلون و دوست رکھتے ہیں اور اس طرف جھک گئے.تجدهم يرغبون في حُللهم لباس کوٹ پتلون بوٹ اور طرز زندگی اور وقمصانهم وقلانسهم ونعالهم ساری عادتوں میں نصاری کی نقل اتارتے و طرزِ معيشتهم وجميع ہیں اور ان عادتوں کے مخالفوں پر ہنستے ہیں خصالهم، وعلى من خالفها اور نصاری کی عورتوں کو اپنے نکاح میں يضحكون ويتزوجون نساء من لاتے ہیں اور اُن سے عشق بازیاں کرتے قومهم وعليهن يعشقون و منھم ہیں.اور ان میں سے ( کئی ) نصاری کے ۱۰۸ قوم مالوا إلى الفلسفة التى فلسفہ کی طرف متوجہ ہوئے جس کی ان شہروں أشاعوها وفي أمر الدین میں انہوں نے اشاعت کی ہے اور دین کے يتساهلون.وكم من كَلِم تخرج کاموں میں غفلت کرتے ہیں.بہت سی من أفواههم، ويحقرون دین الله نا مناسب باتیں بولتے ہیں اور خدا کے دین ولا يبالون.ومنهم قوم أكملوا كى حقارت کرتے ہیں اور خوف نہیں کرتے.ر الضلالة، وارتدوا من اور بعض ان میں سے پکے گمراہ ہو گئے اور الإسلام وعادوه من الجهالة، جہالت سے اسلام کے ساتھ دشمنی کرتے ہیں وكتبوا كتبا في ردّه وشتموا اور اسلام کے رد میں کتا ہیں لکھیں اور خدا رسول الله وصالوا علی عرضه کے رسول کو بُرا کہا اور اس کی عزت پر حملہ کیا وتلك أفواج فى هذا المُلک اور اس قسم کے لوگ اس ملک میں کثرت سے أمر

Page 122

خطبه الهاميه اردو ترجمہ بعدما كانوا يسلمون فتم ما ہیں اور وہ اس سے پہلے مسلمان تھے.پس أُشير إليه في الفاتحة، فإنا لله وإنا جس بات کا سورۃ فاتحہ میں اشارہ تھا إليه راجعون.وأوّلُ نبأ ظهر من وہ ظاہر ہوگئی.إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ أنباء أُم الكتاب هو تنصر اور پہلی خبر جو ام الکتاب کی خبروں میں سے ١٠٩) المسلمين وشتمهم وصولهم ظاہر ہوئی وہ مسلمانوں کا نصرانی ہو جانا اور ان کا كالكلاب كما تشاهدون.ثم گالیاں دینا اور کتوں کی طرح حملہ کرنا ہے.جیسا ظهر نبأ المغضوب عليهم، فتری کہ دیکھتے ہو.پھر مَغْضُوبِ عَلَيْهِم کی خبر ظاہر حزبا من العلماء ومن تبعهم من ہوئی جیسا کہ تم علماء کے گروہ اور ان کے تابعوں أهل الدنيا والأمراء والفقراء اور اہل دنیا اور امیروں اور پیروں اور فقیروں اور كيف يستكبرون ولا يتذللون، درویشوں میں دیکھتے ہو کہ کس قدر تکبر کرتے ہیں ويراء ون ولا يخلصون، ويقولون خاکساری اختیار نہیں کرتے.ریا کرتے ہیں ما لا يفعلون.وأخلدوا إلى الأرض اخلاص نہیں رکھتے.اور وہ ایسی باتیں بتاتے وإلى الله لا يتوجهون ولا يؤمنون ہیں جو خود نہیں کرتے دنیا پر اوندھے پڑے بأيام الله، ويرون آیات الله ثم ہیں اور خدا کی طرف متوجہ نہیں ہوتے اور خدا ينكرون ويريدون أن يدسوا کے دنوں پر ایمان نہیں لاتے اور خدا کے الحق في تراب، ويمزقوا أذياله نشانوں کو دیکھتے ہیں اور سر پھیرتے ہیں اور ککلاب، ولا يفكرون في ليلهم چاہتے ہیں کہ حق کو خاک کے نیچے چھپادیں اور ولا نهارهم أنهم يُسألون ولو اس کے دامن کو کتوں کی طرح ٹکڑے ٹکڑے کر (۱۰) تيسر لهم قتلى لقتلونی و دیں اور اپنے رات اور دن میں فکر نہیں کرتے لاغتالوني لويسرون ،مقتلی که آخر پوچھے جا ئیں گے اگر مجھ کو قتل کر ولكن الله خيبهم فيما يقصدون.سکتے تو ضرور قتل کرتے لیکن خدا نے ان کو يمكرون كل مكر لإعدامی، نا کام اور نا مراد رکھا.میرے نابود کرنے

Page 123

خطبه الهاميه ۱۱۷ اردو ترجمہ فينزل أمر من السماء فيجعل میں مکر کام میں لاتے ہیں تب آسمان سے مكرهم هباءً وهم لا يعلمون ایک ایسا امر نازل ہوتا ہے کہ ان کے مکر کو وإن معى قادر لا يبرح مکانی برباد کر دیتا ہے اور وہ نہیں جانتے.میرے ساتھ حَفَظَتْه، ولا يبعد منى طرفة عين ایک ایسا قادر ہے کہ اس کے نگہبان میرے گھر رحمته، لكن المخالفين لا سے دور نہیں ہوتے اور اس کی رحمت ایک لمحہ بھی يبصرون، بل يروننی ویعیسون مجھ کو نہیں چھوڑتی لیکن مخالف نہیں دیکھتے بلکہ مجھے کو ويسبون ويشتمون، ويحلفون دیکھتے ہیں اور چیں بہ جبیں ہوتے ہیں اور گالیاں حلفا على حلف إنه كاذب ولا دیتے ہیں اور قسم پر قسم کھاتے ہیں کہ میں جھوٹا ہوں يبقى سر إلا يُبدَى، ولا قضية إلا اور ایسا کوئی بھید نہیں رہا جو ظاہر نہ ہو اور نہ کوئی قضیہ تُقضَى، فسيظهر ما في قلبي وما جو فیصلہ نہ ہو.قریب ہے کہ جو کچھ میرے دل میں في قلبهم، ولا يُكتم ما يكتمون ہے اور جو کچھ ان کے دل میں ہے ظاہر ہو جائے.10 هذان حزبان من المغضوب یه دو گروه مَغْضُوبِ عَلَيْهِم اور اہلِ صلیب میں عليهم وأهل الصلبان ذکر ھما سے ہیں کہ خدا نے فاتحہ میں ان کا ذکر کیا ہے اور الله في الفاتحة، وأشار إلى أنهما اشارہ کیا ہے کہ آخر زمانہ میں بکثرت ہو جائیں يكثران في آخر الزمان ويبلغان گے اور فساد میں کمال کو پہنچ جائیں گے اس وقت كمالهما في الطغیان، ثم یقیم آسمان کا پروردگار تیسرے گروہ کو قائم کرے گا اس ربُّ السماء حزباً ثالثا فی تلک لئے کہ مشابہت پہلی اُمت سے پوری ہو جائے اور الأوان لتتم المشابهة بأمة أولى اس لئے بھی کہ دونوں سلسلے ایک دوسرے سے ولتتشابة السلسلتان فالزمان مشابہ ہو جائیں.پس وہ وقت یہی وقت ہے اور جو هذا الزمان، وتم كلّ ما وعد کچھ رحمن نے وعدہ کیا تھا وہی ظاہر ہوا اور تم نے الرحمن، ورأيتم المتنصرين من مسلمانوں میں سے عیسائی ہونے والوں کی کثرت المسلمين وكثرتهم، ورأيتم کو دیکھا اور اس امت کے یہود اور ان کی

Page 124

خطبه الهاميه ۱۱۸ اردو ترجمہ ، يهود هذه الأمة وسيرتهم، فكان سیرت کو بھی دیکھا اور اس عمارت میں في خاليا موضعُ لَبِنَةٍ أعنى المُنعَم ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی یعنی مُنعَم عليه من هذه العمارةِ.عَلَيْهم پس خدا نے ارادہ فرمایا کہ فأراد الله أن يتم النبأ ويُكمل اس پیشگوئی کو پورا کرے اور آخری البناء باللبنة الأخيرة، فأنا تلك اینٹ کے ساتھ بنا کو کمال تک اللبنة أيها الناظرون.وكان پہنچا وے.پس میں وہی اینٹ ہوں عیسی عَلَمًا لبني إسرائيل وأنا اور جیسا کہ عیسی بنی اسرائیل کے لئے عَلَم لكم أيها المفرطون.نشان تھا ایسا ہی میں تمہارے لئے اے فسارعوا إلى التوبة أيها الغافلون.تنبه کار و ایک نشان ہوں.پس اے وإنّي جُعِلْتُ فردًا أكمل من غافلو ! تو بہ کی طرف جلدی کرو.اور الذين أنعم عليهم في آخر الزمان میں مُنْعَم عَلَيْهِم گروہ میں سے فردا کمل ولا فخر ولا رياء ، والله فعل کیا گیا ہوں اور کیا گیا ہوں اور یہ فخر اور ریا نہیں.كيف أراد وشاء ، فهل أنتم خدا نے جیسا چاہا کیا.پس کیا تم خدا تحاربون الله وتزاحمون کے ساتھ لڑتے ہو اور میں وہی مسیح موعود وأنا المسيح الموعود الذي قدر ہوں جس کا آنا آخر زمانہ میں خدا کی مجيته في آخر الزمان من الله طرف سے مقدر تھا اور میں وہ مُنْعَم الحكيم الديان، وأنا المنعم عليه عَلَيه ہوں کہ اس کی طرف فاتحہ میں الذي أُشير إليه في الفاتحة عند ان دو گروہ کے ظہور کے وقت (۱۱۳) ظهور الحزبين المذکورین اشارہ تھا اور بدعتوں اور فتنوں کے وشيوع البدعات والفتن فهل پھیل جانے کی طرف اشارہ کیا گیا أنتم تقبلون؟ وإن إنكارى ہے.پس کیا تم قبول نہیں کرو گے.حسرات على الذين كفرواہی اور میرا انکار منکروں پر حسرت کا

Page 125

خطبه الهاميه ۱۱۹ ارد و ترجمه وإن إقراری برکات للذین سبب اور میرا اقرار ان کے لئے جو حسد کو يتركون الحسد ويؤمنون ولو چھوڑتے ہیں اور ایمان لاتے ہیں برکتوں كان هذا الأمر و الشأن من عند کا باعث ہے.اور اگر یہ امر خدا کی طرف غير الله لمزق كل ممزق و سے نہ ہوتا تو البتہ یہ کارخانہ تباہ ہو جاتا اور لجمع علينا لعنة الأرض ولعنة ہم پر زمین اور آسمان کی لعنت جمع ہو جاتی اور السماء ولأفاز الله أعدائى بكل دشمن اپنے ہرا رادہ میں کامیاب ہو جاتے.ما يريدون كلا بل إنه وعد من ہرگز ایسا نہیں بلکہ اس سلسلہ کا خدا کی طرف الله وقد تم صدقا وحقا، وإنّه سے وعدہ دیا گیا تھا جو بچے طور سے پورا ہو بشرى للذين كانوا ينتظرون گیا اور خوشخبری ان کے لئے ہے جو انتظار وقد رُفِعَ قضيتنا إلى الله وإن کرتے تھے اب ہمارا یہ مقدمہ خدا کی حزبـنـا أو حزبكم سيُنصرون او کچہری میں پہنچ گیا ہے.اور قریب ہے کہ (۱۴) يُخذلون.فحاصل الكلام في هذا تمہاری فتح ہو یا تمہیں شکست ہو.غرض سورۃ المقام أن الفاتحة قد بينت أن فاتحہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ اُمت امتِ وسط هذه الأمة امة وسط مستعدة لأن ہے اور ترقیات کے لئے ایسی استعداد رکھتی تترقى، فيكون بعضهم كنبي من ہے کہ ممکن ہے کہ بعض ان میں سے الأنبياء ، ومستعدة لأن تتنزّل ہو جائیں اور یہ بھی استعداد اس میں انبیاء فيكون بعضهم يهودًا ملعونین ہے کہ یہاں تک پست اور منزل ہو كقردة البيداء ، أو يدخلون فى جائے کہ بعض ان میں سے یہودی اور جنگل الضالين ويتنصّرون و کفاک کے بندروں کی طرح لعنتی ہو جائیں یا گمراہ هذا الدعاء الذي تقرأه فی ہو جائیں اور نصرانی ہو جائیں.اور تیرے صلواتک الخمس إن كنتَ من لئے یہ دعا جو تو پانچ وقت نماز میں پڑھتا ہے الذين يطلبون الحق وإليه| کافی ہے اگر حق کی طلب تیرے دل میں ہے

Page 126

خطبه الهاميه ۱۲۰ اردو ترجمہ يحفدون.وقد ثبت منه أنه اور اس سے ظاہر ہوا کہ قریب ہے کہ (۱۱۵) ستكون المغضوب عليهم منكم تمہارے بیچ میں سے مَغْضُوبِ عَلَيْهِم پیدا وسيكون الضالون منكم بتنصرهم ہوں اور ان کے نصرانی ہونے کی وجہ سے فكيف يمكن أن لا يكون المسيح ضالين ہو جائیں.اس حال میں کیونکر ممکن الموعود منكم الذي أشير إليه ہے کہ وہ مسیح موعود تمہارے بیچ میں سے نہ ہو وإلى جماعته في قوله: اَنْعَمْتَ جس کی طرف اور جس کی جماعت کی طرف عَلَيْهِمْ فلا تفرقوا في الفِرق أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ میں اشارہ ہے اب لازم الثلاث الــذيــن أنتم لهم وارثون ہے کہ تین فرقوں میں جس کے تم وارث ہو لا يأتيـكـم یهودی من تفریق نہ کرو ممکن نہیں کہ کوئی یہودی بنی بنى إسرائيل، ولا نبى من السماء، اسرائیل میں سے یا کوئی نبی آسمان سے إن هي إلا أسماء هذه الأمة إن تمہارے پاس آ وے بلکہ یہ سب اسی اُمت كنتم تعرفون أتعجبون أن کے نام ہیں.کیا تم کو اس بات سے تعجب ہے يسمّى الله بعضکم یهودیا کہ خدا تم میں سے بعض کا نام یہودی رکھے وبعضكم نصرانیا و بعضكم اور بعض کا نام نصرانی اور بعضوں کو عیسی کے عيسى؟ فلا تكذبوا كلام الله نام سے یا د فر ما وے.پس خدا کے کلام کی وفكروا فيما أومى، وانظروا تکذیب نہ کرو اور جس بات کا اشارہ کیا اس حق النظر أيها المخطئون میں فکر کرو اور خوب سوچو.کہتے ہیں کہ ہم کو أم يقولون إنا لا نرى ضرورة مسیح اور مہدی کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ مسیح ولا مهدی و کفانا قرآن ہمارے لئے کافی ہے اور ہم سیدھے القرآن وإنا مهتدون و رستے پر ہیں حالانکہ جانتے ہیں کہ قرآن يعلمون أن القرآن كتاب" ایسی کتاب ہے کہ سوائے پاکوں کے اور کسی لَا يَمَسُّةَ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ ۲ کی فہم اس تک نہیں پہنچتی.اس وجہ سے ایک الفاتحة : 6 الواقعة : ٨٠

Page 127

خطبه الهاميه ۱۲۱ اردو ترجمہ زُكِّيَ فاشتدت الحاجة إلى مفسر زکی ایسے مفسر کی حاجت پڑی کہ خدا کے ہاتھ نے اسے من أيدى الله وأُدخِلَ فی الذین پاک کیا ہواور بینا بنایا ہو.افسوس تم پر کس طرح خدا ينصرون ويحكم !کیف کی کتاب کی تکذیب کرتے ہو اور اس کی پیشگوئی تكذبون كتاب الله وتكفرون پر ایمان نہیں لاتے.کیا تمہارا ایمان تم کو حکم دیتا بنبأه؟ أيــامــرکم ایمانکم آن ہے کہ خدا کی پیشگوئیوں کے ساتھ کفر کرو.تم تكفروا بأنباء الله إن كنتم جانتے ہو کہ تم سے پہلے ایسی قوم تھی کہ یہی برا گمان تؤمنون؟ وقد خلت قوم من جو تم کرتے ہو اپنے رسولوں کی نسبت کیا اور قبلكم ظنوا كظنكم في رسلهم، تکذیب اور اہانت کو حد سے زیادہ گزار دیا.آخر فبلغوا التكذيب والإهانة منتهاها ما مورلوگ آستانه احدیت پر گر پڑے اور اس جناب کے وكانوا يعتدون، فأقبل میں عجز اور صدق کا سر رکھ دیا اور اس سے فیصلہ المأمورون على ربهم و چاہا.پس وہ لوگ جو خدا کی راہ سے لوگوں کو روکتے استفتحوا، فخاب الذین تھے اور باز نہ آتے تھے ناکام اور نامراد ہو كانوا يصدون عن سبیل الله ولا گئے.پس اے دلیری کرنے والو! خدا کی سنتوں ينتهون.فاتقوا سُنَنَ الله وغضبه اور اس کے غضب سے ڈرو.تم نے خدا کو چھوڑ دیا أيها المجترء ون ! إنكم ترکتم اور اس نے اس کے بدلے میں تم کو چھوڑ دیا اور تم الله فترككم، وفعلتم فعل اليهود نے یہودیوں کا کام کیا اور خدا نے ان کو ان کے واتبعتم آراء هم، وقد أذاق الله کرتوت کا مزہ چکھایا اب خدا کی طرف رجوع کرو اليهود جزاء هم فتوبوا إلى اور جو کچھ میں کہتا ہوں اسے قبول کرو اور یا درکھو کہ بارئكم وتعالوا إلى ما أقول لكم جس طرح آغاز میں خدا نے تم کو پیدا کیا اسی طرح كما بدأ كم تعودون، وبلغوا اس کی طرف لوٹو گے.اور جو کچھ تم کو دین کی بات الأمر إلى ملوككم إن استطعتم سکھائی گئی ہے اگر ممکن ہو سکے تو اپنے بادشاہوں کو وكونوا أنصار الله لعلکم بھی اُس کی خبر دو اور خدا کے دین کے مددگار بن

Page 128

خطبه الهاميه ۱۲۲ اردو ترج ۱۱۸ تُرحمون وما من قضية أصر جاؤ تا تم پر رحم کیا جائے اور ایسا ہر ایک جھگڑا جس عليها أهل الأرض إلا قضيتُ میں اہل زمین اصرار کریں آخر کار آسمان میں اس کا 6 في آخر الأمر في السماء فیصلہ کیا جاتا ہے.اے ظالمو! یہ خدا کی سنت ہے وتلك سُنّة لا تبديل لها أيها جو کبھی نہیں بدلی.ہرگز ممکن نہیں کہ خدا حق کو اور اہل الظالمون.وما كان الله ليترك حق کو چھوڑ دے جب تک نا پاک کو پاک سے جدا الحق وأهله حتى يميز الخبيث نہ کرے.اگر میں جھوٹا ہوں تو میرے جھوٹ کا من الطيب، فما لكم لا تبصرون؟ وبال میرے سر پر پڑے گا اور اگر میں سچا ہوں تو و إن أك كاذبا فـعلـی کذبی میں ڈرتا ہوں کہ تم پر خدا کی طرف سے عذاب وإِنْ أَن صادقا فأخاف أن نازل ہو.اور یہ پکی بات ہے کہ حد سے نکل جانے يمسكم نَصَب من الله، وإنه والا ہرگز فلاح نہیں پاتا.باز آجاؤ ! باز آجاؤ ! لا يفلح المعتدون توبوا توبوا دیکھو بلا تمہارے دروازہ پر کھڑی ہے اور خدا کی فإن البلاء على بابكم، وسارعوا طرف جلدی کرو اور کچھ تو اس تکبر میں سے کم کرو إلى توابكم، وأمهلوا بعض هذا اور خدا کے سامنے عاجزی سے حاضر ہو جاؤ.موت التدلّل، واحضروا الله من نزدیک ہے اور آخرت کا عذاب بڑی ہیبت ناک التذلل، أليس الموت بقريب چیز ہے.اور مرنے کے بعد اصلاح کا وقت نہیں ونكال الآخرة أمر مهيب اور نہ پھر دنیا میں آنا ہے.طاعون کے نازل ہونے 19 ولا إصلاح بعد الموت ولا سے پہلے خدا تعالیٰ نے مجھے وحی کی کہ ہماری ترجعون.وقد أُوحى إلى آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم سے ایک کشتی من ربي قبل أن ينزل الطاعون طیار کر اور ایسے لوگوں کے لئے شفاعت پیش نہ کر أَنِ اصْنَعِ الفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا جنہوں نے تمام زندگی کے لئے ظلم کرنا اپنا اصول وَوَحْيِنَا، وَلَا تُخَاطِبُنِی فِی الَّذِينَ بنا لیا ہے کیونکہ وہ تو غرق ہونے سے پہلے ہی ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ إِنَّ الَّذِينَ گناہوں میں غرق ہیں اور جو لوگ تیرے ہاتھ میں

Page 129

خطبه الهاميه ۱۲۳ ارد و ترجمه يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللَّهَ يَدُ اپنا ہاتھ دیتے ہیں وہ خدا کے ہاتھ میں ہاتھ دیتے اللهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمُ" ، وقد أشعتُ ہیں.خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے اوپر ہے.هذا الوحي من سنين، ويعلمه برسوں ہوئے کہ اس وحی کی میں نے اشاعت کی المحبّون والمعادون.والله يأتى ہے جیسا کہ دوست اور دشمن سب اسے جانتے ہیں الأرض ينقصها من أطرافها، اور خدا دن بدن زمین کو اس کی طرفوں سے اس فتوبوا إلى الله أيها الغافلون.ولا طرح پر کم کرتا چلا جاتا ہے کہ فوج در فوج لوگ ہر تفرّطوا في حقوق الله وعباده، طرف سے آرہے ہیں.پس اے غافلو! خدا کی ولا تكونوا من الذين يظلمون طرف رجوع کرو اور خدا کے اور اس کے بندوں وتوبوا توبةً نصوحا لعلکم کے حق میں ظلم اور ستم نہ کرو.اور تو به نصوح کرو تا تم ۱۲۰ ترحمون.وقال ربّى" : إِنَّ اللهَ لا پر رحم کیا جائے.اور خدا نے مجھے فرمایا کہ خدا کبھی يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک کہ خود وہ بِأَنفُسِهِمْ إِنَّهُ أَوَى الْقَرْيَةَ "، یعنی لوگ اپنی اندرونی حالت کو تبدیل نہ کریں.اور سچ مچ من دخلها كان ،آمِنًا، وأخاف خدا نے اس گاؤں کو اپنی پناہ میں لے لیا ہے یعنی جو على الذين لا يخافون الله ولا کوئی اس میں داخل ہوا وہ سلامت رہا.ہاں مجھے ينتهون فقوموا من مواضعكم ان کا فکر ہے جو خدا سے نہیں ڈرتے اور سیاہ کاری خاشعين، واسجدوا توابین سے باز نہیں آتے.اب چاہیے کہ اپنی جگہوں سے وكونوالنفوسکم ناصحین عاجزی سے اٹھو اور تو بہ کے ساتھ سجدے کرو اور وفكروا مرتعدين، ولا تكونوا اپنی جان کا فکر کرو.اور سوچ اور خوف کے ساتھ فکر كالذين يفسقون و هم يضحكون کرو اور ان کی طرح نہ ہو جاؤ جو فاسق ہیں اور ٹھٹھے إن إنكار المأمورين شیء عظیم مارتے ہیں خوب جان لو کہ ماموروں کا انکار بڑی ومن حاربهم فقد ألقى نفسه فی بھاری بات ہے اور جوان سے لڑا یقیناً اپنے آپ الجهيم، فلا خير في هذہ کو دوزخ کا کندا بنایا.اے لڑنے والو ! اس ☆ یہ لفظ اصل میں ” الجحیم“ ہے.(ناشر)

Page 130

خطبه الهاميه ۱۲۴ اردو ترجمہ (۱۲۱) الحرب أيها المحاربون.وأنتم لڑائی میں تمہارے لئے کوئی بہتری نہیں.تم تقرء ون في الفاتحة ذكر قوم سورۃ فاتحہ میں اس قوم کا ذکر پڑھتے ہو جن غضب الله عليهم بما كفروا پر خدا کا غضب اس لئے اترا کہ انہوں نے بالمسيح عيسى ابن مریم مسیح ابن مریم کا کفر کیا اور اس کو حقیر جانا و کفروه و آذوه و حقروه وأسروه اور ستایا اور پکڑوایا اور چاہا کہ سولی دیں وأرادوا أن يصلبوه لیحسب اس لئے کہ لوگ اسے ملعون اور بد بخت الناس أنه أشقى الناس والملعون جائیں.چاہیے کہ ائم الکتاب میں خوب غور ففَكِّروا في أُمّ الكتاب حق کرو کہ کیوں تم کو خدا نے اس سے ڈرایا الفكر..لِمَ حذَّركم الله أن كہ تم مَغْضُوبِ عَلَيْهِم ہو جاؤ.جان لو کہ تكونوا المغضوب عليهم، ما اس میں یہ راز تھا کہ خدا جانتا تھا کہ مسیح لكم لا تفكرون؟ فاعلموا أن ثانی تم میں پیدا ہو گا اور گویا وہ وہی ہو السر فيه أن الله كان يعلم أنه گا اور خدا جانتا تھا کہ ایک گروہ تم میں سوف يبـعـث فـيـكـم الـمـسـيـح سے اس کو کافر اور جھوٹا کہے گا اسے الثاني كأنه هو، وكان يعلم أن گالیاں دیں گے اور حقیر جانیں گے اور حزبا منکم یکفرونه ويكذبونه اس کے قتل کا ارادہ کریں گے اور اس (۱۳۲) ويحقرونه ويشتمونه و یریدون پر لعنت کریں گے.پس اس نے رحم أن يقتلوه ويلعنونه، فعلمكم هذا کر کے اور اس خبر کی طرف جو مقد رتھی الدعاء رُحما عليكم وإشارةً إلى نباً اشارہ کے لئے یہ دعا تم کو سکھائی.پس قدَّره، فقد جاء کم مسیحکم تمہارا صحیح تمہارے پاس آ گیا اب اگر فإن لم تنتهوا فسوف تُسألون تم ظلم سے باز نہ آئے تو ضرور پکڑے وثبت من هذا المقام أن المراد جاؤ گے اور اس مقام سے ثابت ہوا من المغضوب عليهم عند الله کہ خدا کے نزدیک مغضوب علیہم سے وہ

Page 131

خطبه الهاميه ۱۲۵ اردو ترجمہ العلام هم اليهود الذين فرّطوا يهودى مراد ہیں جنہوں نے عیسی کے في أمر عيسى رسول الله معاملہ میں نا انصافی کی اور اس کو کافر کہا الرحمن، وكفّروه وآذوه ولعنوا على لسانه في القرآن، و كذالك من شابههم منكم اور اس کو ستایا اور قرآن میں اس کی زبان پر لعنت کئے گئے.اور اسی طرح تم میں سے وہ جو مسیح آخر الزمان کی تکفیر اور بتكفير مسیح آخر الزمان وتكذيبه وإيذائه باللسان، زبان سے اس کی تکذیب اور ایذا اور اس (۱۲۳) والتمنّى لقتله ولو بالبهتان کما کے قتل کی آرزو کی وجہ سے ان یہودیوں أنتم تفعلون والمراد من قوله سے مشابہ ہو گئے اور ضالین سے مراد الضَّالِّينَ النصارى الذين أفرطوا نصاری ہیں جو عیسی علیہ السلام کے بارہ في أمر عيسى وأَطرَء وه وقالوا إن الله هو المسيح وهو ثالث میں حد سے گزر گئے اور کہا کہ مسیح ہی خدا ثلاثة يـعـنـى الثالث الذي يوجد ہے اور وہ تین میں سے ایک ہے ایسا کہ دونوں اس کے وجود میں موجود ہیں فيه الثلاثة كما هم يعتقدون.الحاشية - إنَّ لفظ المغضوب عليهم ترجمہ.لفظ مغضوب علیہم ضالین کے لفظ کے مقابل قد حذى لفظ الضالین اعنی وقع میں ہے یعنی وہ لفظ اس لفظ کے مقابل پڑا ہے جیسا ذالك بحذاء هذا كما لا يخفى على كہ دیکھنے والوں پر پوشیدہ نہیں.پس قطع اور یقین المبصرين.فثبت بالقطع و الیقین ان سے ثابت ہو گیا کہ مغضوب علیہم وہ لوگ ہیں جنہوں مغضوب عليهم هم الذين فرطوا فی امر نے حضرت عیسی کے بارے میں تفریط کی اور کافر عيسى.بالتكفير والايذاء والتوهين قرار دیا اور دکھ دیا اور اہانت کی.اور ضالین سے وہ كما ان الضالين هم الذين أفرطوا لوگ مراد ہیں جنہوں نے حضرت عیسی کے بارے في امره باتخاذه ربّ العالمين.منه میں افراط کیا اور ان کو خدا قرار دے دیا.منہ.

Page 132

خطبه الهاميه ۱۲۶ ارد و ترجمه والمراد من قوله: أَنْعَمْتَ اور أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ سے وہ انبیا اور عَلَيْهِم هم النبيون والأخيار بنی اسرائیل کے آخری برگزیدے الآخرون من بني إسرائيل الذين صدقوا المسيح وما فَرّطوا في مراد ہیں جنہوں نے مسیح کی تصدیق کی اور اس کے بارے میں کو ئی کو تا ہی أمره وما أفرطوا بأقاويل، و کذالک المرادعیسی المسیح نہیں کی اور باتوں سے اس مسیح کے حق الذى خُتِمَتُ عليه تلک میں زیادتی نہیں کی اور اسی طرح ۱۲۴ السلسلة وانتقلت النبوة ، وسُدَّ مرا د لفظ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ سے عیسی مسیح ہے به مجرى الفيض كأنه العرمة، جس پر وہ سلسلہ ختم ہوا اور اس کے وكأنه لهذا الانتقال العلم وجود سے فیض کا چشمہ بند ہو گیا گویا کہ والعلامة أو الحشر والقيامة كما أنتم تعلمون.وكذالك المراد من أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ في اس کا وجود اس انتقال کے لئے ایک نشانی یا حشر اور قیامت تھا اور اسی طرح انعمت علیہم سے مراد اس امت کے هذه الآية هو سلسلة أبدال هذه الأمة الذين صدقوا مسيح آخر ابدالوں کا سلسلہ مراد ہے جنہوں نے مسیح الزمان، وآمنوا به وقبلوه بصدق آخر الزمان کی تصدیق کی اور صدق الطوية والجنان..أعنى المسيح دل سے اس کو قبول کیا یعنی اس مسیح الذي خُتِمَتُ عليه هذه السلسلة، کو جس پر یہ سلسلہ ختم ہوا اور أَنْعَمْتَ وهو المقصود الأعظم من قوله عَلَيْهِمُ سے وہی مقصود اعظم ہے کیونکہ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ كما تقتضى المقابلة مقابلہ اسی کا مقتضی ہے اور تدبر کرنے ولا ينكره المتدبّرون.فإنّه إِذا عُلِمَ والے اس کا انکار نہیں کر سکتے.(۱۲۵) بالقطع واليقين والتصريح والتعيين

Page 133

خطبه الهاميه ۱۲۷ اردو ترجمہ أن المغضوب عليهم هم اليهود مَغْضُوبِ عَلَيْهِم وہی یہودی ہیں الذين كفروا المسيح وحسبوه من جنہوں نے مسیح کو کافر کہا اور اس کو الملعونين كما يدل عليه قرينة ملعون جانا جیسا کہ الضالین کا لفظ اس قوله الضَّالِّينَ فلا يستقيم پر دلالت کرتا ہے.اس لئے ترتیب ٹھیک الترتيب ولا يحسن نظام کلام نہیں بیٹھتی اور قرآن کے کلام کا نظام نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ الرحمن إلا بأن يُـعـنـى مـن درست أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ مَسيحَ آخر اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ سے آخر زمانہ کا مسیح مراد لیا دلیا الزمان، فإن رعاية المقابلة من جائے کیونکہ قرآن شریف کی عادت ہے سُنن القرآن ومن أهم أمور که مقابله کی رعایت رکھتا ہے اور مقابلہ البلاغة وحسن البيان، ولا ینکره کی رعایت رکھنا اعلیٰ درجہ کی بلاغت اور إلا الجاهلون فظهر من هذا حسن بیان میں داخل ہے اور جاہل کے سوا المقام بالظهور البين التام أنه من کوئی اس معنے سے انکار نہیں کرتا.اس قرأ هذا الدعاء في صلاته أو مقام سے اچھی طرح سے معلوم ہوا کہ جو (۱۲۶) خارج الصلاة فقد سأل ربه أن کوئی نماز میں یا نماز سے باہر اس دعا کو يُدخله في جماعة المسيح الذي پڑھتا ہے وہ اپنے پروردگار سے سوال يكفره قومه ويكذبونه ويفسقونه کرتا ہے کہ اس کو اُس مسیح کی جماعت میں ويحسبونه شر المخلوقات و داخل فرما دے جس کو اس کی قوم کا فر يسمونه دجّالًا وملحدًا ضالاً كما کہے گی اور اس کی تکذیب کرے گی اور سمى عيسى اليهود الملعون.اس کو سب مخلوقات سے بدتر سمجھے گی اور وإذا تقرر هذا فبَيِّنوا من قام فيكم اس کا نام دجال اور ملحد اور گمراہ رکھے من دوني يدعى أنه هو المسيح گی جیسا کہ یہو د ملعون نے عیسی کا نام رکھا الموعود و أنتم كفرتموه تھا.اب بتلاؤ کہ وہ کون ہے جو مسیح موعود

Page 134

خطبه الهاميه ۱۲۸ ارد و ترجمه وخاطبتموه بهذه الأسماء ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم نے اس کو وجرحتموه بسهام الإفتاء؟ کا فر کہا اور ان ناموں سے پکارا اور أتكذبون النبأ الذي فتوے لگانے کے تیروں سے اس کو زخمی أتممتموه بألسـنـكـم أيها کیا.کیا تم اس پیشگوئی کو جسے تم نے خود الســالـقـون؟ ألا تأخذكم الحیاء اپنی زبانوں سے پورا کیا جھٹلاتے ہو.أنكم تدعون ربكم في الفاتحة أن کیا تم کو شرم نہیں آتی کہ فاتحہ میں اپنے يدخلکم فی جماعتی ثم خدا سے چاہتے ہو کہ تم کو میری جماعت ۱۲۷ تعرضون؟ وكنتم تقولون لا میں داخل فرما دے پھر منہ پھیر تے ہو.صلاة إلا بالفاتحة فلا تكونوا اور تم کہتے تھے کہ بغیر فاتحہ کوئی نماز أوّل كافر بها أيها الموحدون درست نہیں.اب اے موحد و ! تم خود والعجب منكم كل العجب أنكم پہلے اس کا کفر مت کرو.بڑا تقرء ون هذا الدعاء في السبع تعجب ہے کہ پانچ وقت اس دعا کو فاتحہ المثاني مع فهم المعانی فی میں پڑھتے ہو اور اس کے معنے بھی سمجھتے | ہو أوقاتكم الخمسة ثم تنسونه ہو پھر بھولتے ہو اور منہ پھیر لیتے وتعرضون.و ما هذا إلا شقاوة اس بدبختی سے خدا کا غضب بھڑکتا ہے توجب غضب الرب لما هی کیونکہ یہ خدا کے حکم سے منہ پھیرنا ہے.إعراض عما تؤمرون.وما أسألكم میں اس چیز پر جو تمہارے پاس لایا ہوں.على ما جئتكم به من أجر ولا کوئی اجرت نہیں مانگتا اور نہ یہ کہتا أقول أن انبذوا مالا من أيديكم ہوں کہ مال اپنے ہاتھ سے زمین پر فـآخذه، بل أوتيكم ما لا فهل أنتم پھینکو اور میں اسے اٹھا لوں بلکہ میں خود ۱۳۸ تأخذون ؟ أيها الفقراء ما بقى فى تم کو مال دیتا ہوں کیا لیتے ہو؟ اے أيديكم شيء من الدنيا والآخرة، فقیر و ! دنیا اور آخرت میں سے تمہارے

Page 135

خطبه الهاميه ۱۲۹ ارد و ترجمه فلا تظلموا أنفسكم وأنتم تعلمون پاس کچھ نہیں رہا.پس اپنی جان پر جان وإن كنتم في شك من أمرى بو جھ کر ظلم نہ کرو اور اگر میری نسبت تمہیں کچھ فامتحنوني كيف شئتم ولا شک ہے تو مجھے جس طرح چاہو آزما لو اور تنسوا سنن الله في قوم يُرسلون.خدا کے اس قانون کو جو رسولوں کے حق میں واعلموا أنكم خرجتم على قدم جاری ہے مت بھلا ؤ.اچھی طرح جان لو کہ بني إسرائيل، فلا تنسوا ما مَسَّهم تم نے بنی اسرائیل کے قدم پر قدم مارا ہے إن كنتم تعقلون فإن الله پس اگر عقلمند ہو تو اس عذاب اور سزا کومت قد غضب على اليهود مرتين ما بھلا ؤ جو ان کو پہنچی جیسا کہ جانتے ہو کہ خدا غضب كمثلها من قبل ولا من تعالى دو دفعہ یہودیوں پر ایسا غضبناک ہوا بعد، وسماهم المغضوب عليهم کہ کبھی آگے پیچھے ویسا غضبناک نہیں ہوا اور ولعنهم مرة على لسان داؤد و ان کا مَغْضُوبِ عَلَيْهِم نام رکھا اور ایک ثانية على لسان عیسی، فتلک دفعہ داؤد کی زبانی اور دوسری دفعہ عیسی کی الأشد انحصرت زبان سے ان پر لعنت کی.پس وہ سخت ۱۲۹ کے في المرتين كما لا يخفى على غضب دو دفعہ میں منحصر ہوا جیسا کہ تدبر الذين يتدبرون، وقال الله کرنے والوں پر پوشیدہ نہیں.خدا تعالیٰ وَقَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ في فرماتا ہے کہ ہم نے کتاب میں بنی الكتبِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ اسرائیل سے کہا کہ تم دو دفعہ زمین میں مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْدُنَ عُلُوًّا كَبِيرًا لے فساد کرو گے اور حد سے نکل جاؤ گے.کیا فهل أنتم تتذكرون؟ وكان تمہیں یہ یاد ہے؟ اور وہ دوسروں کا فساد المفسدة الآخرة الموجبة لغضب جو خدا کے غضب کا باعث ہو ا مسیح کو کافر الربّ تكفير المسيح وإرادة کہنا اور اس کو سولی دینے کا ارادہ تھا جیسا صلبه كما أُشير في اللعنتین کہ ان دو مذکورہ لعنتوں میں اشارہ ہے.بنی اسرائیل: ۴

Page 136

خطبه الهاميه اردو ترجمہ المذكورتين واتفق عليه صحفُ اور خدا کی اور مؤرخوں کی کتابوں کا الله والمؤرّخون فالذین اس پر اتفاق ہے.پس وہ لوگ جن کو سمّاهم الله المغضوب خدا نے فاتحہ میں مَغْضُوبِ عَلَيْهِم کہا عليهم في الفاتحة هم اليهود ہے وہی یہودی ہیں جنہوں نے مسیح کی ۱۳۰ الذين كذبوا المسيح وأرادوا تکذیب کی اور چاہا کہ اسے سولی أن يصلبوه ويعلمه العالمون.دیں.اور ضالین کا لفظ جو مَغْضُوب وإن لفظ : الضَّالِّينَ الذى عَلَيْهِم کے بعد واقع ہوا ان معنوں پر وقع بعد الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمُ یقینی قرینہ ہے.اس پر جاہل کے سوا “ في وہ قرينة قطعية على هذا المعنى کوئی شک نہیں لاتا کیونکہ ضالین ولا يرتاب فيه إلا الجاهلون لوگ ہیں جنہوں نے عیسی کے بارہ میں فإن الضالين قوم افرطوا فی افراط کیا.یہاں سے ثابت ہوا کہ أمر عيسى، فثبت من هذا مَغْضُوب عَلَيْهِم وہ لوگ ہیں جنہوں نے غضوب عليهم قوم اس کی نسبت تفریط کی اور یہ دو نام لوافي أمره، وهذان ایک دوسرے کے مقابل پر واقع أن فرّطوا اسمان متقابلان أيها الناظرون ہوئے ہیں.پھر خدا نے تم کو اس بات ثم خوفكم الله أن تكونوا سے ڈرایا کہ تم ان کی طرح ہو جاؤ كمثلهم فيحلّ الغضب علیکم اور انجام کار ویسا ہی غضب تم پر كما حلّ على أعداء المسيح اُترے جیسا کہ مسیح کے دشمنوں پر نازل ومسهم لعنته المذكورة في ہوا اور وہ لعنت ان کے شامل حال (۱۳۱) القرآن، وفي هذه تنبيه لكم ہوئی جس کا قرآن میں ذکر ہے.اور أيها المنكرون وما الزمكم اے منکر و ! اس بیان میں تمہارے لئے الله قراءة الفاتحة في كل تنبیہ ہے.اور ہر رکعت میں فاتحہ کے

Page 137

خطبه الهاميه ۱۳۱ ارد و ترجمه ركعة إلا لهذا الغرض أيها لازم کر نے سے خدا تعالیٰ کی غرض یہی کرنے العاقلون فلا تلقوا معاذيركم ہے.اب بہانہ بناتے ہو اور خدا کی حجت تم پر وقد تمت حجة الله عليكم تمام ہوئی اور بھاگنے کی راہ تم پر بند ہوئی.فأين تفرون؟ وما كفر یہودیوں نے مسیح کے ساتھ کفر اس گمان اليهود بالمسيح إلا لزعمهم کیا کہ اس نے ان کے عقیدوں کے خلاف کیا أنـــه خـالف عقيدتهم وما اور اس طرح سے نہیں آیا جیسا کہ اُن کو امید جاء كما كانوا يترقبون، و اور انتظار تھا.اور اس گمان سے کہ وہ بنی لزعمهم أنه ليس من بني إسرائيل اسرائیل میں سے نہیں اور اس کی ماں نے وخانتُ أُمُّه فغضب الله خیانت کی ہے خدا ان پر غضبناک ہوا پس یہ عليهم فهلک القوم المفسدون مفسد قوم ہلاک ہو گئی اب اس فاتحہ کو جسے ہر فاذكروا الفاتحة التي تقرء ونها رکعت میں پڑھتے ہو یا د کرو اور کوئی نماز فاتحہ في كل ركعة وليست الصلاة إلا بالفاتحة، فاحملوا ما حملتم کے بغیر درست نہیں ہوتی.پس اب اپنی پیٹھ پر اٹھاؤ جو خدا نے تم پر فاتحہ میں ڈالا اور ان کی فيها ولا تكونوا كالذين طرح نہ ہو جاؤ جو کہتے ہیں اور نہیں کرتے اور يقولون ولا يفعلون و لا تقربوا الفاتحة وأنتم فاتحہ کے نزدیک مت جاؤ جب تم اسے نہیں لا تعرفونها، ولا تقربوها و پہچانتے اور ہرگز اس کے نزدیک نہ جاؤ جب تم أنتم لا تعتقدون أحسبتم قراءة کو اس پر اعتقاد نہیں.کیا تم فاتحہ کا پڑھنا اور ہر الفاتحة وفي كل ركعة تلاوتھا رکعت میں اس کی تلاوت کرنے کو ایسا ہی گمان كعملكُمْ بِهَا، ساء ما تزعمون کرتے ہو جیسا کہ اس پر عمل کرتے ہو.یہ تمہارا ولستم على شيءٍ منها وما آمنتم گمان بہت بُرا ہے.حقیقت میں تم کو فاتحہ سے بحرف من حروفها حتى تؤمنوا کچھ تعلق نہیں اور اس کے ایک حرف پر بھی بالمسيح الذي بعث بينكم | ایمان نہیں لائے جب تک تم اس مسیح پر ایمان.

Page 138

خطبه الهاميه ۱۳۲ اردو ترجمہ منكم، وشهدت سورة النور نہ لاؤ جو تم میں سے اور تمہارے بیچ میں پیدا ہوا عليه فهل أنتم تؤمنون.وإن لم اورسورة نور نے اس کی سچائی پر گواہی دی.کیا تؤمنوا بها ولم تعملوا فيحل ایمان لاؤ گے؟ اور اگر فاتحہ پر ایمان نہیں لاؤ علیکم غضب الله كما حلّ من گے اور نہ اُس پر عمل کرو گے تو خدا کا غضب تم کو ۱۳۳ قبلكم على اليهود واتقوا الله اسی طرح پکڑلے گا جیسا کہ یہود کو پکڑا اور اس الذي إن عصيتم ينزع الدین خدا سے ڈرو جو تمہاری نافرمانی پر دین اور والدولة منكم ويؤتيهما قوما دولت دونوں تمہارے ہاتھ سے چھین لیوے يطيعون.وتعرفون ما فُعِلَ اور فرمانبرداروں کو دے دے اور تم جانتے ہو باليهود بعد المسيح ولا تعجزه جو کچھ خدا نے مسیح کے بعد یہودیوں کے ساتھ کیا المجرمون والله غنى عن اور کسی وقت مجرم اس کو عاجز نہیں کر سکتے اور العالمين إن كانوا لا ينتهون.خدا لوگوں سے بے نیاز ہے اگر باز نہ وما قلته من عند نفسی بل آئیں.میں نے یہ سب اپنی طرف سے نہیں قاله الله ربكم، أما قرأتم کہا ہے بلکہ تمہارے پروردگار نے کہا ہے کیا تم فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُوْنَ لو نے نہیں پڑھا.اب خدا دیکھتا ہے کہ تم کیا إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا آن کرتے ہو اور جب خدا کسی چیز کو چاہتا ہے کہ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ ".اِنَّ ہو جائے تو اسے کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی اللهَ لَا يُغَيْرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى ہے.خدا کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ = تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے اب خبر دار.فقد غيّرتم فسوف تعلمون ہو جاؤ کہ تم نے اپنی حالت کو بدل دیا ہے.وتقولون إنا نحن المسلمون، قریب ہے کہ تم اس کا نتیجہ دیکھو.اور کہتے ہو (۱۳۳) والله يعلم ما تعملون أيها کہ ہم مسلمان ہیں اور خدا جانتا ہے جو کچھ المتصلّفون ألم يأن أن تخشع کرتے ہو اے لاف زنو ! کیا ابھی وہ وقت الاعراف : ۱۳۰ ۲ پس : ۸۳ الرعد : ۱۲

Page 139

خطبه الهاميه ۱۳۳ اردو ترجمہ قلوبكم وتخافوا وعيد الله وقد نہیں آیا کہ تمہارے دل عاجز ہو جائیں اور رأيتم أياما كأيام اليهود أفلا خدا کی وعید سے ڈرو حالانکہ تم نے وہ دن تبصرون؟ توبوا توبوا قبل ان دیکھے جو یہود نے دیکھے تھے.کیا تم اندھے تهلكوا ولا تغضبوا على ہو؟ تو یہ کرو! تو بہ کرو! اس سے پہلے کہ ہلاک داعي الله ولا تحاربوا ربکم ہو جاؤ.اور خدا کی طرف بلانے والے پر غصے أتقدرون أن تردّوا ما أراد الله؟ مت ہو اور اپنے رب سے مت لڑو کیا تم خدا ونعلم أنكم لا تقدرون فاتقوا کے ارادہ کو رد کر سکتے ہو؟ ہم خوب جانتے الله ولا تنسوا المنون وإن ہیں کہ تم نہیں کر سکتے پس اُس سے ڈرو اور وعد الله حق، فاخشوا عواصف موت کو یاد کرو.خدا کا وعدہ بے شک حق أيها المتقون.وإنه مالک ہے پس تباہی کی آندھیوں سے خوف کرو.يؤتى المُلک من يشاء، وہ مالک ہے جس کو چاہے ملک دے اور جس وينزع المُلک ممّن يشاء سے چاہے چھین لے کیا خدا تعالیٰ کے قول کو ألا تنظرون إلى قول الله نہیں دیکھتے وہ تمہارے کاموں کو خوب فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُوْنَ.دیکھتا ہے.اور تمہیں وہی کہا گیا جو یہود کو کہا (۱۳۵) و فقد قيل لكم ما قيل لليهود گیا تھا اور تم ان کا انجام بخوبی جانتے ہو کہ وأنتم تعلمون مآل أمرهم ولا کیا ہوا.ڈرو! ڈرو! اور تکبر کو چھوڑ دو اور تجهلون اتقوا اتقوا، واتركوا عاجزی اختیار کرو اور پلیدی اور ناپاکی کو.التكبر واخشعوا، وادفعوا الرُّجُزَ اپنے آپ سے دور کرو اور پاک ہو جاؤ وتطهروا، وارحموا ذراریکم ولا اور اپنی اولا د پر رحم کرو اور ظلم نہ کرو اور تظلموا واتقوا الله الذى إليه خدا سے ڈرو کیونکہ آخر اس کے پاس جانا تصرفون.لا اسم على السماء ہے آسمان کے دفتر میں ان کا نام لکھا جاتا إلا اسم المنقطعين، فجاهدوا ہے جو خالص خدا کے ہو گئے ہیں پس کوشش الاعراف : ١٣٠

Page 140

خطبه الهاميه ۱۳۴ ارد و ترجمه أن تُكتب أسماء كم في السماء ، کرو کہ تمہارا نام آسمان کے لوح پر لکھا جائے ولا تفرحوا بقشر الإسلام أيها اور اے مسلمانو ! اسلام کے چھلکے پر ناز مت کرو.المسلمون قد اقتربت أيام الله، خدا کے دن قریب آگئے ہیں اور قریب ہے کہ وہ وإنه يذهب بالفاسقين منكم ان فاسقوں کی رونق بازار سرد کر دے جو تم میں سے ويأتي بقوم يحبهم ويحبونه ہیں.اور ایسی قوم پیدا کرے کہ وہ ان سے محبت.١٣٦ يذكرون الله ويذكرهم، ویتم کرے اور وہ اس سے محبت کریں.وہ اسے یاد عليهم كل ما وعدكم من النعم کریں اور وہ ان کو یاد کرے اور نعمت کے سارے ولا تضرونه شيئا، فمالكم وعدے جو اس نے تم سے کئے ہیں ان کے حق میں لا تتقون؟ إن مثل نبينا عند الله پورا کرے اور تم اسے کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے پس كمثل موسى، وإن موسى وعد کیوں نہیں ڈرتے ؟ خدا کے نزدیک ہمارے نبی قوما، وأتمه لقوم ،آخرین صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ علیہ السلام کی طرح ہیں اور تم وأهلك الله آباء هم فی الفلاة جانتے ہو کہ موسیٰ نے ایک قوم کے ساتھ وعدہ کیا لما كانوا قوما عاصین لیکن اس وعدہ کو دوسری قوم کے حق میں پورا کیا اور وكذلك يفعل بكم أيها خدا نے ان کے باپوں کو میدان میں ہلاک کیا المعتدون، ويرحمكم أيها کیونکہ نافرمان قوم تھی.اور خدا یہی معاملہ تمہارے الصالحون.فاصلحوا ذات ساتھ کرے گا اے حد سے بڑھ جانے والو! اور بينكم وأصلحوا ما أفسدتم ولا اے پر ہیز گارو! تم پر رحم کرے گا.اب چاہیے کہ تقعدوا مع الذين يستكبرون.سچائی اور صلح اختیار کرو اور اس چیز کو درست کرو جسے أتعجزون ربّ السماء ببطشكم تم نے تباہ کر دیا ہے اور مغروروں کے ساتھ نہ بیٹھو.أو تخدعونه بخديعتكم؟ کلا بل کیا ممکن ہے کہ اپنے زور اور قوت کے ساتھ آسمان.١٣٧ إنكم على أنفسكم تظلمون کے رب کو تھکا دو بلکہ اپنی جان پر ظلم کرتے ہو.میں ولا أقول عندى علم أو قوة | نہیں کہتا کہ میرے ہاتھ میں علم اور قوت ہے..

Page 141

خطبه الهاميه ۱۳۵ اردو ترجمہ سبحان الله ! ما أنا إلا عبد سبحان اللہ ! بلکہ میں ایک عاجز بندہ ہوں ضعيف، وأنطـقـنـي الذي يُنطِق اور مجھے اسی خدا نے گویائی دی جس نے رسله فما لكم لا تفهمون؟ رسولوں کو گویائی عطا فرمائی.پس کیوں أُتُرُكُوا الفاتحة، أو اعملوا بها نہیں سمجھتے.اب یا تو فاتحہ کو چھوڑ و یا خدا حياء من الله إن كنتم قوما سے شرم کر کے اس پر عمل کرو اگر تم خدا سے تتقون أتقرء ونها وهى لا تُجاوز ڈرنے والی قوم ہو.کیا بات ہے کہ فاتحہ کو.حناجركم أيها المراء ون؟ وإن پڑھتے ہو اور وہ تمہارے گلے سے نیچے نہیں المغضوب عليهم هم اليهود اترتی اے ریا کارو! اور ثابت ہوا کہ الذين حذركم الله من مَغْضُوبِ عَلَيْهِم وہی یہود ہیں جن کی طرح مضاهاتهم، الذين فَرّطوا في أمر ہونے سے خدا نے تم کو ڈرایا اور جنہوں نے عيسى، فاسألوا أهل الذكر إن عیسی کے بارے میں تفریط کی پس اگر علم نہیں كنتم لا تعلمون أتنتظرون من رکھتے تو علم والوں سے پوچھو.کیا میرے سوا دوني مسيحا الذي يُؤذَی کمثلی، ایسے مسیح کا انتظار کرتے ہو جو میری طرح ۱۳۸ فتكفرونه وتكذبونه وتشتمونه ستایا جائے پھر تم اس کی تکذیب کرو اور اس كمثلی و كدتم تقتلونه، و كفاكم کو کا فرکہو اور میری طرح اس کو گالیاں دو هذا الوِزُرُ الذی احتملتم اور چاہو کہ اس کو مار ڈالو اور یہی گناہ جو بتكفيري ، فلا تجسسوا مسیحا میری تکفیر کی وجہ سے تمہارے گلے کا ہار ہو گیا آخر لتكفّروه، اتستطيعون ان ہے تمہارے لئے کافی ہے اب دوسرے کو نہ تحملوا الوِزْرَين أيها المعتدون؟ ڈھونڈ و کیا تم سے ہو سکتا ہے کہ دو ہرا بو جھ ولا بد لكم أن تُكفروا المسيح اٹھاؤ اور اس سے چارہ نہیں کہ بچے مسیح کی الصادق ليتم نبأ الله وقد تکفیر کرو تا خدا کی پیشگوئی پوری ہوا اور تم نے کفرتمونى وتم ما قدر لكم، میری تکفیر کی اور جو کچھ تمہارے لئے مقدر تھا ہوا

Page 142

خطبه الهاميه اردو ترجمہ فلا تطلبوا تكفيرًا آخر إن كنتم ظاہر ہو گیا اب اگر عقلمند ہو تو دوسرے شخص کی تکفیر تعقلون.وتفصيل المقام أن الله طلب نہ کرو.اس مقام کی تفصیل اس طرح پر ہے قد أخبر عن بعض اليهود في کہ خدا تعالیٰ سورۃ فاتحہ میں ان بعض یہودیوں کی السورة الفاتحة.إنهم كانوا نسبت اطلاع دیتا ہے جن پر عیسی بن صدیقہ کے محلّ غضب الله فی زمن عیسی زمانہ میں خدا کا غضب ان پر نازل ہوا کیونکہ ۱۳۹) ابن الصديقة، فإنهم كفروہ انہوں نے اس کو کافر کہا اور ستایا اور ہر طرح کا فتنہ و آذوه وأثاروا له كل نوع الفتنة اٹھایا.پھر خدا تعالیٰ اشارہ فرماتا ہے کہ تم میں سے ثم أشار إلى أن طائفة منكم ایک گروہ یہود کی طرح اپنے مسیح کی تکفیر کرے گا كمثلهم يكفرون مسیحھم اور ہر طرح کی مشابہت اُن سے پیدا کر لیں گے ويكملون جميع أنحاء اور اُن کے ہاتھوں سے وہ سب کام ہوں گے جو المشابهة، ويفعلون به ما کانوا یہود نے کئے اور تم مَغْضُوبِ عَلَيْهِم کی آیت يفعلون وأنتم تقرءون آية پڑھتے ہو پھر اس کی طرف توجہ نہیں کرتے.کیا خدا الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ، ثم لا تلتفتون نے یونہی یہ سورۃ تم کو سکھلائی جیسا کہ کوئی کسی چیز أَعَلَّمَكُم الله هذه السورة عبثًا کو بے ٹھکانے رکھ دے.یا اس سورۃ کو اس لئے كوضع الشيء في غير محله أو اتارا کہ تم کو وہ گناہ یاد دلائے جو تمہارے ہاتھ سے كتبها لتذكير جريمة ترتكبونها ہوگا.کیوں غور سے نہیں دیکھتے اور خدا ان ما لكم لا تُمعِنون؟ وما غضب الله یہودیوں پر عیسی کو کافر کہنے کے سبب اور اس کی على تلك اليهود إلا لما كفروا تکذیب اور اس کو گالیاں دینے کے سبب غضبناک رسوله عیسی و کذبوه وشتموہ ہوا اور اس لئے بھی کہ وہ ہوا وحسد کے مارے وكادوا أن يقتلوه من الحسد چاہتے تھے کہ اس کو قتل کر دیں.خدا تعالیٰ کی تقدیر والهوى، وقد كتب علیکم قدرُ تمہارے حق میں اسی طرح جاری ہوئی ہے کہ تم الله أنكم تفعلون بمسيحكم كما اپنے مسیح سے وہی کرو جو یہود نے اپنے صحیح سے

Page 143

خطبه الهاميه ۱۳۷ اردو ترجمہ فعل اليهود بمسيحهم، وقد فعلتم کیا.اب تم نے میرے ساتھ اسی طرح معاملہ کیا.بي كمثله، فهل بقى هوى لكم يا اے دشمنوں کے گروہ! کیا کچھ آرزو تمہارے دل حزب العدا أن تُكفّروا وتكذبوا میں باقی ہے جو چاہتے ہو کہ پھر دوسری دفعہ میرے وتؤذوا كمثلى نفسًا أخرى؟ وقد جیسے دوسرے شخص کی تکفیر اور تفسیق کرو اور اس کو شهدت ألسنكم وأقلامكم ستاؤ حالانکہ تمہاری زبانوں اور تمہاری قلموں اور ومكائدكم أنكم أتممتم على ما تمہارے فریبوں نے اس بات پر گواہی دے دی أشير إليه في سورة الفاتحة، کہ تم نے میرے حق میں وہ سب کچھ پورا کر لیا ہے فارحموا مسيحا آخر وأقيلوه من جس کا سورۃ فاتحہ میں اشارہ ہے پس اے انتظار هذه العزة أيها المنتظرون أما كرنے والو دوسرے مسیح پر رحم کرو اور اس عزت اور شبعتم بهذا القدر ؟ أتريدون أن احترام سے اس کو معاف رکھو کیا اتنے سے تمہارا ينزل عيسى ابن مریم من پیٹ نہیں بھرا.کیا چاہتے ہو کہ مسیح ابن مریم ۱۴۱ السماء ثم تفعلوا به ما فعل اليهود آسمان سے نازل ہو اور اس سے وہی کر و جواس به من قبل، ويجتمع علیہ سے پہلے یہودیوں نے اس کے ساتھ کیا اور اس القارعتان والتكفيران والذلّتان طرح اس پر دو مصیبتیں اور دو تکفیریں اور دو ☆ دو ويذوق اللعنة مرتين، بل ثلاث ذلتیں جمع ہو جائیں اور دولعنت بلکہ تین لعنت کا مرات - ولن يجمع الله عليه مزہ چکھے اور خدا اس پر ہرگز یہ تین لعنتیں جمع نہیں الحاشية - قد ثبت من مفهوم ترجمہ.ارشاد الى غَيْرِ المَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ قوله تعالی غیر المغضوب عليهم کے مفہوم سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسیح موعود کے ان المسيح الموعود قد قدر له ان لئے یہ مقدر تھا کہ ان پر وہ لوگ لعنت کریں گے جو يلعنه الذين يقولون انا نحن لاعلمی سے یہ کہتے ہیں کہ ہم وہ مسلمان ہیں جن پر المسلمون الذين غضب الله عليهم كما غضب على اليهود و اللہ غضبناک ہوا جس طرح یہود پر ہوا تھا.

Page 144

خطبه الهاميه ۱۳۸ ارد و ترجمه اللعان الثلاث كما أنتم تزعمون کرے گا جیسا کہ تم گمان کرتے ہو اور ایک مسیح تو وقد لعنتم مسیحا جاء کم منکم تمہیں میں سے تمہارے پاس آچکا اور تم نے اس وأتممتم عليه ما كُتِبَ فی کتاب پر وہ پیشگوئی پوری کر دی جو سورۃ فاتحہ میں تھی پس الله، فهو المسيح الموعود إن ولی مسیح موعود ہے جس پر وہ پیشگوئی پوری ہوگئی.کنتم تتفكرون سيقولون إنا کہیں گے کہ ہم پوری خاکساری اور عاجزی سے لا نحضره إلا تذللا وطاعة اس کے پاس حاضر ہوں گے پھر کیونکر ہوسکتا ہے فكيف نكفّره ونؤذيه وإنا به کہ ہم اسے کافر کہیں اور ستائیں حالانکہ ہم اس پر مؤمنون.قُلُ هذا قدر من الله ایمان لائیں.کہہ دے کہ یہ خدا کی تقدیر ہے جو كُتِبَ على حزب منکم فی تمہارے میں سے ایک گروہ کی نسبت سورۃ فاتحہ الفاتحة، وإن قدر الله لا يبدل میں لکھی گئی ہے.اور خدا کی تقدیر کبھی نہیں بدلتی.أيها الجاهلون الاتقرءون اے حدیث کی پیروی کرنے والو! کیا اب فاتحہ کو بقية الحاشية - هم لا يعلمون فان پس اگر ہم یہ فرض کریں کہ مسیح موعود وہی مسیح فرضنا ان المسيح الموعود هو ہے جس پر انجیل اتاری گئی تو اس صورت المسيح الذي أنزل عليه الانجيل میں اس پر تین لعنتیں جمع ہو جائیں گی.یہود فعند ذالك تجتمع عليه لعنات کی طرف سے لعنت اور نصاریٰ کی طرف ثلث لعنة من اليهود ، و لعنة من سے لعنت اور ان مسلمانوں کی طرف سے النصارى ، و لعنة من المسلمين لعنت جو اس کے نزول کے وقت اس کی الذين يُكفّرونه عند نزوله و تکفیر اور تکذیب کریں گے.گویا کہ نزول يُكذبون.فكأن السر في انزال عیسى هو تکمیل امر اللعن و عیسی کا راز لعنت کے معاملہ کی تکمیل اور ادخال المسلمین فی الذین مسلمانوں کو ان لوگوں میں شامل کرنا ہے جو لعنت کرتے ہیں.يلعنون.منه

Page 145

خطبه الهاميه ۱۳۹ ارد و ترجمه الفاتحة وقد كنتم تصرون عليها نہیں پڑھتے اور تم تو اس پر بہت اصرار کیا أيها المحدثون؟ اليوم عاداکم کرتے تھے.آج فاتحہ تم سے دشمنی کرتی ہے اور (۱۴۲) الفاتحة وأنتم عاديتموها وصار تم اس سے کرتے ہو اور اس کا التزام تمہاری التزامها عذاب أنفسكم كأنها جان پرسخت عذاب ہو گیا ہے گویا کہ وہ ایک جرعة غير سائغ تبلعونها ولا ناگوار گھونٹ ہے جسے نگلنا چاہتے ہو لیکن نگل نہیں تستطيعون ولا تتلون بعد سکتے.اور امید ہے کہ اب اس کے بعد تم اس ذالك هذه السورة إلا و أنتم سورة كو بغير درد و الم کے نہ پڑھو گے اور جب تتألمون ولا تتلون: غَيْرِ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ کا لفظ پڑھو گے الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ إِلَّا و تغضبون تو تم کو اپنے اوپر سخت غصہ آئے گا اور پچھتاؤ على أنفسكم وتتندمون.گے اور جس وقت اسے پڑھو گے تمہاری جان وترونهـا عـذابا شديدا فی کل اس سے سخت عذاب محسوس کرے گی.اس حين تقرءون.فحينئذ تحترق وقت تمہارے دل حسرت کی آگ سے کباب قلوبكم بلطى الحسرة و ربما ہوں گے اور اکثر چاہو گے کہ کاش کہ ہم سورۃ تو دون لو كنتم تتركون.فاتحہ کا پڑھنا چھوڑ دیتے.اَلْبَابُ الرَّابِعُ إن الذين يزعمون أن عيسى جن کا یہ گمان ہے کہ عیسی علیہ السلام آسمان پر گئے (۱۴۳ صعد إلى السماء ليس عندھم ان کے ہاتھ میں کوئی دلیل نہیں بلکہ وہ جھوٹ بولتے سلطان وإن هم إلا يكذبون ہیں.کیا یہ بات خدا نے قرآن میں لکھ دی ہے اس أكتبه الله في القرآن فيتبعونه، أو لئے اس کی پیروی کرتے ہیں یا یہ بات رسول نے کہی قاله الرسول فيقولونه کلا بل ہے پس وہ بھی کہتے ہیں ہرگز ایسا نہیں.بلکہ

Page 146

خطبه الهاميه ۱۴۰ اردو ترجمہ هم يفترون.ولن تجد آية في وہ خود یہ بات تراشتے ہیں.اس بارہ میں کوئی هذا الباب، ولا حديثا من نبينا آیت اور حدیث پائی نہیں جاتی اور نہ اس المستطاب ولا يقبله العقل بات كو عقل سلیم قبول کرتی ہے.اور کہتے ہیں کو السليم أيها العاقلون.وقالوا إن که مسیح دوسرے آسمان پر اٹھا لیا گیا اور اس کی المسيح رفع إلى السماء الثانية جگہ ایک دوسرا شخص سولی دیا گیا.اس جھوٹ کو وصلب مقامه رجل آخر، فانظر دیکھو جو انہوں نے تراشا ہے.کیا وہ اس واقعہ إلى كذب ينحتون.أكانوا کے وقوع کے وقت حاضر تھے؟ یا اس کو قرآن (۱۴۴) حـاضـريــن عـنـد هذه الواقعة أو اور حدیث میں دیکھا ہے.چاہیے کہ وہ مقام وجدوها في الكتاب والسنة ، ہم کو بھی دکھلائیں اگر سچ کہتے ہیں.ہرگز ایسا فليخرجوها لنا إن كانوا نہیں بلکہ خدا اور اس کے رسول پر افترا يصدقون.كلا بل إنهم يفترون کرتے ہیں اور نہیں ڈرتے اور اپنے دل میں على الله ورسوله ولا يتقون ولا نہیں سوچتے.عقل اس قصہ کے مخالف ہے اور يفكرون في أنفسهم أن العقل عقل مند ہرگز اس کی تصدیق نہیں کرتے.يخالف هذه القصة ولا يصدقها کیونکہ وہ مصلوب شخص جو عیسی کی بجائے سولی المتفرسون.فإنّ الذي طلب دیا گیا اگر وہ مومن تھا تو خدا نے کس طرح في مصلب عيسى إن كان من اسے چھوڑ دیا کہ وہ سولی دیا جائے حالانکہ المؤمنين فكيف صلبه الله و تورات میں خدا نے فرمایا ہے کہ جو سولی دے قد قال في التوراة إنه من کر مار دیا جائے وہ ملعون ہے.کیا خدا نے صلب فهو ملعون العَنَ عبدا ایک ایسے بندہ کو ملعون کیا جس کی نسبت جانتا ويعلم أنه مؤمن، سبحانه وتعالى تھا کہ وہ مومن ہے.اس کی ذات ان باتوں ۱۳۵) عما يصفون ! و قد لعن الله فی سے پاک ہے جو وہ اس سے منسوب کرتے التوراة كلَّ مَن صُلب فاسأل ہیں.اور خدا تو رات میں ہر ایک مصلوب کو

Page 147

خطبه الهاميه ۱۴۱ ارد و ترجمه أهل التوراة إن كنت من الذين لا ملعون قرار دیتا ہے.اگر تم نہیں جانتے تو يعلمون.وإن كان المصلوب تورات والوں سے پوچھو.اور اگر وہ | من أعداء عيسى ومن الكفار مصلوب شخص عیسی کے دشمنوں میں سے تھا فكيف سكت المصلوب عند اور کا فر تھا تو صلیب کے وقت کیوں چپ صلبه وما برا نفسه، وكيف بقی رہا اور اپنے آپ کو کیوں بری نہ ثابت کیا ا أمره كالمکنون؟ وكان اور اس کی بات کیوں پوشیدہ رہی.مصلوب المصلوبون لا يموتون إلا إلى صليب پر تین دن تک بلکہ تین دن سے ثلاثة أيام أو يزيدون فكانت زیادہ تک زندہ رہ سکتا تھا.پس اس قدر المهلة كافية، فاسأل الذين مهلت اس تحقیق کے لئے کافی تھی.اب ان يصلبون عدوا من أعداء عیسی لوگوں سے جنہوں نے عیسی کے ایک دشمن کو كيف سكت المصلوب إلى هذا سولى ديا پوچھو کہ وہ مصلوب اتنے دنوں الأمد.أيقبله العاقلون؟ ألم يبق له کیونکر چپ رہا.کیا عقلمند اسے قبول کرتے (۱۴۶ شهداء مِن أُمّه وزوجه وإخوانه ہیں.کیا اس کے لئے اس کی ماں اور بیوی وجيرانه وأحبابه وأصحابه ومن اور بھائی اور ہمسائے اور دوست گواہ نہ الذين كان أودعهم أسراره بنے.اور کیا انہوں نے بھی گواہی نہ دی جو وكانوا يعرفونه.هيهات هيهات اس کے راز دار اور اس کے پہچاننے والے لما تزعمون ! وشتان بین الحق تھے اس گمان پر جو تم کرتے ہو افسوس ہے.وبين هذه المفتريات، أما بقى حق میں اور ان افتراؤں میں بڑا فرق عندكم مثقال ذرة من عقل به ہے.کیا ذرہ سی عقل بھی تمہارے سر میں باقی تعقلون؟ بل هذه القصص نہیں رہی جس سے بات کی تہہ کو پہنچ جاؤ.یہ خرافات لا أصل لها، ولا تقبلها سب بيهودہ قصے ہیں ان کی کچھ اصلیت نہیں الفطرة الصحيحة، ولا توجد اور فطرت صحیحہ ان کو قبول نہیں کرتی اور ان

Page 148

خطبه الهاميه ۱۴۲ ارد و ترجمه إليها الإشارة الجليّة أو الخفية کے بارہ میں کوئی پوشیدہ اور کھلا اشارہ في كتاب الله ولا في أثر قرآن شریف میں اور رسول اللہ صلی اللہ رسوله، فالذين يتبعونها عليه وسلم کی حدیث میں پایا نہیں جاتا.لا يتبعون إلا سَمُرًا وإن هم پس جو لوگ ان کی پیروی کرتے ہیں وہ إلا يعمهون.وأما نزول عیسی در اصل جھوٹ کی پیروی کرتے ہیں اور فاعلم أن لفظ النزول عربی پڑے بھٹکتے پھرتے ہیں.لیکن عیسی کے يُستعمل في محل الإكرام نزول کی نسبت پس جان تو کہ نزول کا لفظ والإجلال، وتعلمون معنى عربی لفظ ہے جو کسی کی عزت اور تعظیم کے النزيل أيها المتفقهون.وما لئے استعمال کیا جاتا ہے اور نزیل کے رأينا في كتب الحديث خبرًا معنى عالم جانتے ہیں.اور ہم نے حدیث من رسول الله مرفوعًا متصلا کی کتابوں میں ایسی کوئی مرفوع متصل يُفهم منه أن عيسى ينزل من حدیث نہیں دیکھی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو السماء، وما وجدنا لفظ کہ عیسی آسمان سے اترے گا اور نہ ہم السماء في أحد من الأحاديث نے سما کا لفظ کسی حدیث صحیح قوی میں الصحيحة القوية، وهذا أمر پایا.اور یہ بات حدیث کے عالم خوب بدیهى يـعـلـمـه الـمحدّثون، جانتے ہیں اور اس بات کا انکار سوائے ولا ينكره إلا الذي جهل اس کے کوئی نہیں کرتا جو جاہل ہو یا اپنے ۱۳۸ أو تجاهل، ولا ينكره إلا آپ کو جاہل ظاہر کرے.یا جو اندھا ہو العمون ومع ذالك إنّه اور اس کے سوا یہ بات قرآن کے خلاف أمر خالف القرآن وعارضه اور اس کی ضد پڑی ہوئی ہے.پس فبأي حديث بعد القرآن قرآن کے سوا کون سی حدیث ہے جس پر تؤمنون؟ وقد قال الله سبحانه ایمان لاتے ہو اور خدا فرماتا ہے کہ

Page 149

خطبه الهاميه ۱۴۳ ارد و ترجمه مَا مُحَمَّدُ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ * | محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) رسول ہیں اور مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ فصرح بان ان سے پہلے رسول گزر چکے ہیں.یہ الأنبياء الذين كانوا من قبل ماتوا آیت تلاتی ہے کہ سارے اگلے نبی فوت كلهم والمرسلون.وهذه آية چکے ہیں.اسی آیت کو حضرت ابو بکر تلاها أبو بكر الصديق رضى الله ہو صدیق نے تمام صحابہ کو سنایا جب انہوں عنه - إذ كان الأصحاب نے اختلاف کیا یعنی جب بعض لوگوں نے يختلفون.أعنى إذا اختلف بعض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت میں النّاس من الصحابة في موت اختلاف کیا اور حضرت عمر نے کہا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم آنحضرت اسی طرح واپس آئیں گے وقال عمر إنه سيرجع كما يرجع جیسا کہ عیسی واپس آئے گا اور اسی طرح عيسى، وكذالك قال بعضهم اور بعض خطا کاروں نے بھی کہا تو اس الذين كانوا يخطئون فسمع أبوبكر كلامهم وما كانوا وقت حضرت ابو بکر نے ان کا کلام سنا اور يزعمون، فقام على المنبر ان کے گمان پر آگاہ ہوئے تب منبر پر الحاشية قد جرت سنة اهل اہل زبان کا لفظ خلا کے بارہ میں یہی رائج طریق اللسان في لفظ خلا.انهم اذا قالوا ہے کہ مثلاً جب وہ یہ کہیں کہ خَلا زَيدٌ مِنْ هَذِهِ مثلا خلا زيد من هذه الدار او من الدَّارِ يا خَلا زَيْدٌ مِنْ هَذِهِ الدُّنْيَا تو ان کی اس قول هذه الدنيا.فيريدون من هذا القول سے یہی غرض ہوتی ہے کہ اب وہ کبھی بھی اس (گھر انه لا يرجع اليها ابدا.و ما اختار یا دنیا میں واپس نہیں آئے گا.اور یہ امر مخفی نہیں کہ الله هذا اللفظ الا اشارة الى هذه اللہ تعالیٰ نے اس لفظ (خَلا ) کو صرف اس محاورہ کی المحاورة كما لا يخفى منه طرف اشارہ کرنے کے لئے اختیار فرمایا ہے.ال عمران: ۱۴۵

Page 150

خطبه الهاميه ۱۴۴ ارد و ترجمه.واجتمع الصحابة حوله وتلا کھڑے ہوئے اور صحابہ ان کے گرد جمع الآية المذكورة وقال اسمعون ہوئے پھر آیت مذکورہ پڑھی اور فرمایا وكانوا مجتمعين كلهم لموت سنو! اور سب کے سب رسول اللہ صلی اللہ رسول الله صلی الله علیه و سلم علیہ وسلم کی موت پر جمع تھے.جب یہ آیت فسمعوا وتأثروا بأثر عجيب سن تو عجیب تا شیرا اپنے دلوں میں پائی اور كأن الآية نزلت فی ذالک الیوم سمجھے کہ گویا یہ آیت آج ہی اتری ہے اس وكانوا يبكون ويصدقون.وما كوسن کر انہوں نے رونا شروع کیا اور بقى أحد منهم في ذالك اليوم تصدیق کی.اس دن ایسا کوئی شخص نہ رہا إلا أنه آمن بـصميم القلب أن جو اس پر ایمان نہ لایا ہو کہ سارے نبی الأنبياء كلهم قد ماتوا وقد فوت ہو چکے ہیں اب ان کو اپنے رسول کی أدركهم المنون.فما بقى لهم موت پر کوئی رنج اور غم اور اپنے أسف على موت رسولهم ولا پیارے کے لئے کوئی حسرت اور افسوس محلّ غبطة لحبيبهم، وتنبهوا کی جگہ نہ رہی اور اس کی موت پر خبر دار على موته، وفاضت عيونهم وقالوا إنا لله وإنا إليه راجعون.وكانوا يتلون هذه الآية في اور آگاہ ہو گئے اور آنسوؤں کے دریا آنکھوں سے بہائے اور سے بہائے اور إِنَّا لِلَّهِ کہا اور.اس آیت کو گلی کوچوں میں اور گھروں السكك والأسواق والبيوت ويبكون.وقال حسان بن ثابت میں پڑھتے تھے اور روتے تھے چنانچہ وهو يرثى لرسول الله صلى الله حسّان بن ثابت نے حضرت ابوبکر کے عليه وسلم بعد خطبة أبي بكر خطبہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كُنتَ السَّوَادَ لِنَاظِرِى کے مرثیہ میں کہا.تو میری آنکھ کی پتلی تھی فَعَمِيُّ عَلَيْكَ النَّاظِرُ اب تیرے جاتے رہنے سے میں اندھا ہو گیا

Page 151

خطبه الهاميه ۱۴۵ اردو ترجمہ مَنْ شَاءَ بَعْدَكَ فَلْيَمُتُ تیرے مرنے کے بعد جو چاہے مرے مجھے تو فَعَلَيْكَ كُنْتُ أُحَاذِرُ تیرے ہی مرنے کا ڈر تھا.یعنی مجھے تو سارا يريد أن خوفي کله کان علیک یہی ڈر تھا کہ کہیں تو نہ مر جائے لیکن اب جبکہ تو ۱۵۱ فإذا مت فلا أبالى أن يموت ہی مر گیا تو اب مجھے کچھ پروا نہیں کہ موسیٰ موسى أو عيسى فانظروا إليهم مرے یا عیسی مرے.اب غور کرو کہ وہ اپنے كيف أحبوا نبيهم وكيف كان نبی کو کس قدر دوست رکھتے تھے اور کس طرح محبت کے آداب اور نشان اُن سے ظاہر تصدر منهم آداب المحبة وآثارها أيهـا الـمـجـادلـون ہوتے تھے.اور یہ بھی غور کرو کہ ان کی وانظروا كيف اقتضت غيرتهم غیرت نے ہر گز نہ چاہا کہ رسول اللہ صلی اللہ أنهم ما رضوا بحياة نبي بعد علیہ وسلم کی موت کے بعد کسی نبی کی حیات پر موت رسول الله فهدوا إلى راضی ہو جائیں پس خدا نے ان کو اسی طرح الصراط كما يُهدَى العاشقون.سے حق کی راہ دکھلائی جس طرح سے عاشقوں و اجتمعت قلوبهم على مفهوم آية قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ کو دکھلاتا ہے.اور ان کے دلوں نے قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ کی آیت کے و آمنوا به و کانوا به يستبشرون • ثم أتيتم بعدهم..ما قدرتم مفہوم پر اتفاق کر لیا.اور اس پر ایمان نبيكم حق قدره وتقولون ما لائے اور اس پر خوش ہوئے.پھر صحابہ کے تقولون أتـأمــركـم محبتكم بعد تمہاری باری آئی تم نے اپنے نبی کی وہ بنبيكم أن يبقى عیسی علی قدر نہیں کی جو قد ر کرنے کا حق تھا.اور السماء حيا وقد مضى ألف کہتے ہو جو کچھ کہتے ہو.کیا تمہاری محبت روا وقريب من ثلثه على موت رکھتی ہے کہ عیسی آسمان پر زندہ ہو اور ہمارے رسول الله؟ ساء ما تحكمون نبی چودہ سو برس سے وفات یافتہ ہوں.۱۵۲

Page 152

خطبه الهاميه ۱۴۶ ارد و ترجمه أرَضِيتم بأن يكون نبيكم مدفونا کیا تم اس بات پر خوش ہو کہ تمہارے نبی في التراب في المدينة، وأما مدينہ میں زمین کے نیچے مدفون ہوں لیکن عيسى فهو حى إلى هذا الوقت؟ عیسی اس وقت تک زندہ ہو.اے بے اتقوا الله أيها المجترء ون قد با کو ! خدا سے ڈرو.اور یہ پہلا اجماع كان إجماع الصحابة على موت تھا جو تمام صحابہ کے اتفاق سے اسلام عيسى أول إجماع انعقد فی میں منعقد ہوا اور کوئی فرد بھی اس اجماع الإسلام باتفاق جميعهم، وما سے باہر نہ رہا.اور یہ حضرت صدیق كان فرد خارجا منه كما أنتم رضى اللہ عنہ کا تمام مسلمانوں کی گردن ۱۵۳ تعلمون.وهذا منة من الصديق پر احسان ہے کہ انہوں نے تمام انبیا کی ضي الله عنه على رقاب موت اور عیسی کی موت کو قرآن سے رضی المسلمين كلهم أنه أثبت بنص ثابت کیا.کیا تم مشکور ہو؟ پھر اُن کی جگہ القرآن موت الأنبياء كلهـم وموت عيسى، فهل أنتم وہ لوگ بیٹھے جو قرآن کو چھوڑتے ہیں اور رحمن کے خلاف کرتے ہیں اور خدا شاکرون؟ ثم خلف من بعدهم خلف يتركون القرآن ويخالفون پر جھوٹ باندھتے ہیں اور خوب جانتے الرحمن وعلى الله يفترون.وقد ہیں کہ قرآن مسیح کو وفات دیتا ہے اور علموا أن القرآن تَوفَّى المسيح، دوبارہ اس کو صاف طور پر بیان فر ما تا وكرر البيان الصريح، ومنعه من ہے اور آسمان پر چڑھنے سے اس کو الصعود إلى السماء ، وبشر روکتا ہے اور مسلمانوں کو خوشخبری دیتا المسلمين بأن خاتم الخلفاء ہے کہ خاتم الخلفاء اور اس اُمت کا مسیح ومسيح هذه الأمة ليس إلا من اس امت میں سے ہو گا اب اس کے بعد (۱۵۳) الأمة، فأتى مسيح بعدی کون سے مسیح کا انتظار کرتے ہیں اور

Page 153

خطبه الهاميه ۱۴۷ ارد و ترجمه ينتظرون؟ وقالوا ما نرى ضرورة کہتے ہیں کہ ہم کو مسیح کی ضرورت نہیں اور مسيح وكفانا القرآن، وقد قرآن ہمارے لئے کافی ہے.یہ جان بوجھ کر كذبوا كتاب الله وهم يعلمون خدا کی کتاب کی تکذیب کر رہے ہیں.اور اگر ولو كانوا يتبعون القرآن لما قرآن کا اتباع کرتے تو میری تکذیب نہ كذبوني، لأن القرآن يشهد لي کرتے کیونکہ قرآن میری گواہی دیتا ہے لیکن.ولكـنهـم كـذبـوا، فثبـت أنـهـم يتصلّفون وبالقرآن لا يؤمنون.وہ جھٹلاتے ہیں یہاں سے ثابت ہوا کہ وہ بیہودہ لاف مارتے ہیں اور قرآن پر ان کا وتكذب ألسنهم، وليس في ایمان نہیں اور ان کی زبان جھوٹ بولتی ہے اور قلوبهم إلا الدنيا، وإليها ان کے دل میں دنیا کی محبت کے سوا اور کچھ نہیں يتمايلون ويرون أن الملك قد زلزل و حلَّ السّامُ وهدر الحِمامُ ثم لا يرجعون.أفلم ينظروا إلى اور اس کی طرف مائل ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ملک میں زلزلہ پڑ گیا ہے.اور عام موت پڑ رہی ہے اور موت کبوتر کی طرح آواز میں کر مفاسد الأرض فتكون لهم قلوب يعقلون بها، ولكنهم قوم رہی ہے پھر رجوع نہیں کرتے کاش ! زمین کے فسادوں کو دیکھتے تب ان کی آنکھیں کھلتیں اور يستكبرون.أيكفرون بآدم هذا الزمان وقد خُلق على الأرض عقل آتی لیکن یہ ایک متکبر قوم ہے.کیا اس من كـل نــوع دابة أفلا ينظرون؟ زمانہ کے آدم کا کفر کرتے ہیں حالانکہ زمین کی وتراءى بعض الناس كالكلاب، پیٹھ پر ہر ایک قسم کا دابہ پیدا ہو گیا ہے کیا نہیں وبعضهم كالذياب، وبعضهم دیکھتے.بعض لوگ کتوں کی طرح ہو گئے ہیں كالخنازير، وبعضهم كالحمیر اور بعض بھیٹریوں کی طرح اور بعض سوروں کی وبعضهم كالأفاعي يلدغون وما طرح اور بعض سانپ کی طرح ڈنگ مارتے من حيوان إلا وظهر كمثله ہیں.اور ایسا کوئی جانور نہیں کہ لوگوں ۱۵۵

Page 154

خطبه الهاميه ۱۴۸ ارد و ترجمه حزب من الناس و هم کمثلها میں سے ایک گروہ اس جیسا نہ ہو گیا ہو اور افعال میں يعملون وکذالک فتَقَتِ اس کے مشابہ نہ ہو.اور ایسا ہی زمین بھی ایسی پھٹی الأرض حق فتقها، ألم يأن ان جیسے پھٹنے کا حق تھا.آیا اب تک وقت نہیں آیا کہ ان يخلق الله آدم بعدها وينفخ فيه حیوانات کے بعد خدا آدم کو پیدا کرے اور اپنی روح روحه، ولا تبديل لسُنّة الله أيها اس میں پھونکے اے عقلمند و! خوب جان لو کہ اللہ کی (۱۵۶) العاقلون.وإذا قيل لهم سارعوا سنت ہرگز نہیں بدلتی اور جس وقت ان سے کہا جائے إلى خليفة الله واتبعوا ما کہ بہت جلد خلیفۃ اللہ کی خدمت میں حاضر ہو جاؤ كشف الله علیه لعلکم اور اس کے الہاموں کی پیروی کرو تا کہ تم پر رحم کیا تُرحمون، رأيتهم تحمر أعينهم جائے ان کی آنکھیں غصے سے سرخ ہو جاتی ہیں اور من الغيظ، وقالوا ما كان لنا أن کہتے ہیں کہ ہمیں کیا ہوا کہ ہم ایک جاہل کی پیروی نتبع جاهلا ونحن أعلم منه، فعليه| کریں حالانکہ ہم اس سے زیادہ عالم ہیں بلکہ چاہیے أن يبايعنا، أنبايع الذي لا يعلم کہ وہ ہماری بیعت کرے.کیا ہم ایسے شخص کی شيئا وإنا لعالمون فليصبروا بیعت کریں کہ اس کو علم سے کچھ حصہ نہیں اور ہم عالم حتى يرجعوا إلى ربهم ويطلعوا ہیں.پس چاہیے کہ صبر کریں یہاں تک کہ اپنے على صورهم، وذرهم وما | پروردگار کے پاس جائیں اور اپنی صورتوں سے يكيدون.وقد وسَم الله على واقف ہوں اور ان کو اور ان کی بداندیشیوں کو جانے خراطيمهم، وأظهر حقيقة دے.اور ظاہر ہو گیا ہے کہ خدا نے ان کی ناکوں پر علومهم، ثم لا يتندّمون.وإذا داغ دیا ہے اور ان کے علم کی حقیقت کو طشت از بام کر دعوا إلى الـحـق تـعـرف فی دیا ہے.اور باوجود اس سب کے شرمندہ اور پشیمان وجوههم المنكر، ويمرون علینا نہیں ہوتے اور جس وقت ان کو حق کی طرف بلایا (۱۵۷) وهم يسبون.أولئك الذين جائے تیوری چڑھاتے ہیں اور گالیاں دیتے گزر طبع الله على قلوبهم، وأعمى جاتے ہیں.یہ وہ لوگ ہیں جن کے دل پر خدا نے

Page 155

خطبه الهاميه ۱۴۹ ارد و ترجمه أبصارهم، وطمس وجوههم، مہر لگائی اور ان کی آنکھ کو اندھا کیا.اور ان فهم لا يؤانسون.وإنهم ينتظرون كے مونہوں کو اوندھا کر دیا پس وہ انس نہیں المسيح من السماء ، ويفرحون پکڑتے.اور وہ آسمان سے ایک مسیح کے بکلمات مدسوسة أُدخلت فی آنے کے منتظر ہیں.اور ان باتوں پر خوش الإسلام بسبب النصارى عندما ہوتے اور ناز کرتے ہیں جو باتیں نصاری كانوا يسلمون وكيف ينزل نے اسلام لانے کے بعد اسلام میں داخل الذي أُنزل عليه الإنجيل وقد کیں.اور کیونکر ممکن ہے کہ وہ مسیح آئے جس قال القرآن مِنكُمْ ، فهل پر انجیل اتری تھی حالانکہ قرآن مِنكُمُ يهلك إلا الكاذبون أنُزِّلَ فرماتا ہے.پس جھوٹا ہی ہلاک ہوتا ہے.کیا علیهم قرآن آخر أو شابهوا ان پر دوسرا قرآن اترا ہے.یا یہودیوں کی یا اليهود فحرفوا كما كانوا طرح ہو کر تحریف کا پیشہ اختیار کیا ہے.اور يحرفون؟ وإن القرآن قد تَوفَّی ثابت ہے کہ قرآن مسیح کو وفات دیتا ہے اور الحاشية - سمعت ان بعض ترجمہ.میں نے سنا ہے کہ بعض جاہل یہ کہتے ہیں الجهال يقولون ان المهدی من بنی کہ مہدی بنی فاطمہ میں سے ہو گا.پس یہ شخص فاطمة.فكيف يقول هذا الرجل کیسے کہتا ہے کہ میں ہی مہدی معہود ہوں انى انا المهدى المعهود و انه ليس حالانکه یه شخص ان ( بنی فاطمہ ) میں سے نہیں.تو منهم.فالجواب ان الله يعلم حقيقة اس کا جواب یہ ہے کہ حقیقت احوال اور نسب الاحوال و حقيقة النسب والأل.و اور آل کی حقیقت تو اللہ ہی جانتا ہے اور اس مع ذالك اني انا المهدی الذی کے باوجود میں ہی وہ مہدی ہوں جو مسیح موعود هو المسيح المنتظر الموعود وما المنتظر ہے اور اس کے بارہ میں یہ نہیں آیا کہ جاء فيه انه من بنى الفاطمة.فاتقوا وہ بنی فاطمہ میں سے ہوگا پس اللہ اور قیامت کی گھڑی سے ڈرو.الله و الساعة الحاطمة.منه.

Page 156

خطبه الهاميه ارد و ترجمه (۱۵۸) المسيح و المسيح أقربه في مسیح قرآن میں اپنی موت کا اقرار کرتا القرآن، ألا يتدبرون قوله فَلَمَّا ہے کیا اس کے قول فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِی میں غور تَوَفَّيْتَنِي، أم على القلوب أقفالها نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر قفل لگ گئے أم هم عمون؟ وإن القرآن أشار ہیں یا اندھے ہیں اور قرآن سورۃ عصر في أعداد سورة العصر إلى وقت کے اعداد میں قمری حساب سے اس وقت مضى من آدم إلى نبينا بحساب کی طرف اشارہ کرتا ہے جو آدم سے ہے القمر ، فعُدوا إن كنتم تشكون.ہمارے نبی تک گزرا ہے پس اگر شک وإذا تقرر هذا فاعلموا أنّى تو گن لو.اور جب یہ تحقیق ہو گیا تو جان لو خُلقت في الألف السادس فی کہ میں چھٹے ہزار کے آخر اوقات میں پیدا آخر أوقاته كما خُلق آدم فی کیا گیا ہوں جیسا کہ آدم چھٹے دن میں اس اليوم السادس في آخر ساعاته کی آخری ساعت میں پیدا کیا گیا پس فليس لمسيح من دونی موضع میرے سوا دوسرے مسیح کے لئے میرے قدم بعد زماني إن كنتم تفكرون زمانہ کے بعد قدم رکھنے کی جگہ نہیں اگر (۱۵۹) ولا تظلمون فأنا صاحب الزمان فکر کرو اور ظلم اختیار نہ کرو.پس میں لا زمان بعدی، فبای زمان صاحب زمان موعود ہوں اور میرے بعد تنزلون مسيحكم المفروض کوئی زمانہ نہیں اور اے جھوٹو ! وہ کون سا أيها الكاذبون؟ وقد اتفق على زمانہ ہو گا جس میں تم اپنے فرضی اور خیالی هذه العِدة التوراة والإنجيل مسیح کو اتارو گے اور اس وقت اور زمانہ پر والقرآن، فاسألوا أهل الكتاب توریت اور انجیل اور قرآن سب متفق ہیں.إن كنتم ترتابون.وقد مضی اگر شک ہے تو اہل کتاب سے پوچھ لو.آخر الألف السادس، وما بقى ہزار ششم کا آخرگز ر گیا.اور اس کے بعد صحیح وقت نزول المسيح بعده ، وإن کے نازل ہونے کے لئے کوئی وقت اور موقعہ

Page 157

خطبه الهاميه ۱۵۱ ارد و ترجمه في هذا لآية لقوم يطلبون.وكان نہ رہا اور البتہ اس میں طالبوں کے لئے ایک نشان هذا من معالم الموعود فی ہے اور یہ بات قرآن میں اس موعود کی نشانیوں القرآن ويعلمها المتدبّرون وإن میں سے تھی اور اس کو تذ بر کرنے والے جانتے ہیں الألف السادس كاليوم السادس اور البتہ چھٹا ہزار اس چھٹے دن کی طرح ہے جس (۱۶۰) الذي خُلق فيه ،آدم وإنّ میں آدم پیدا کیا گیا تھا جیسا کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے يومًا عند ربّك كألف کہ ایک دن تیرے پروردگار کے نزدیک سنة مما تعدون.ہزار سال کی طرح ہے تمہارے حساب سے.اَلْبَابُ الْخَامِسُ يا أهل الدهاء والاتقاء من اے خدا ترس اور عقلمند ناظرین ! آگاہ الناظرين ! اعلموا أن زماننا هذا رہو کہ یہ زمانہ وہی آخری زمانہ ہے اور میں هو آخر الزمان وأنا من الآخرين.آخرین میں سے ہوں.اور ہمارا یہ دن الحاشية.لايقال ان ساعة حاشیہ.یہ نہیں کہا جا سکتا کہ قیامت کی گھڑی مخفی القيامة مخفية فلايجوز ان يقال ہے اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ کسی زمانہ کو کہا لزمان انه هو آخر الازمنة فانا جائے کہ وہ آخری زمانہ ہے.پس ہم قیامت لانعين الساعة بل نقول انها غير کی تعیین نہیں کرتے بلکہ ہم یہ کہتے ہیں کہ وہ معين في هذه الساعات المعينة.ان معین گھڑیوں میں غیر معین ہے اور بلا شبہ ولاشك ان القرآن شبه الوف قرآن کریم نے دنیا کے ہزاروں سالوں کو الدنيا بايام الخلقة.فيستنبط من ايام تخلیق سے تشبیہ دی ہے.پس ہمارا ہر قول هذا كل ما قلنا كما لا يخفى على اس سے مستنبط ہوتا ہے.جیسا کہ اہلِ دانش پر مخفی نہیں.ذوى الفطنة.منه

Page 158

خطبه الهاميه ۱۵۲ ارد و ترجمه وإن يومنا هذا يوم الجمعة در حقیقت جمعہ کا دن ہے کیونکہ اس میں ہر حقيقة، وقد جمعت فيه أناس ملک اور ہر زمین کے آدمی جمع کئے گئے ہیں ديار وأرضين، وجُمعت كل ما اور نیز اس دن میں دنیا اور دین کی سعادت تحتاج إليه نفوس الناس من میں سے ہر ایک چیز جمع کی گئی ہے جس کی سعادة الدنيا والدين ومن أنواع طرف لوگوں کو حاجت پڑتی ہے اور نیز ہر العلوم والمعارف و أسرار طرح کے علوم اور معارف اور شرع متین کے الشرع المتين، وزُوّجت اسرار جمع ہو گئے ہیں اور لوگوں کے تعلقات النفوس، فترى كل بابورة تأتى آپس میں بڑھ گئے ہیں.جیسا کہ دیکھتے ہو کہ عند إصبـاحها وإمسائها بأفواج ہر ایک ریل گاڑی صبح اور شام مشرق اور من المشرقين والمغربين، مغرب کے گروہ در گروہ لوگ لاتی ہے اور وجُمعت بها ثمار المشرق اس کے باعث مشرق اور مغرب کے میوے والمغرب بإذن الله أرحم خدا کے حکم سے جمع ہو گئے ہیں.اور امید ہے الراحمين، وفي آخـر الأمـر که آخر کا ررحیم خدا ہمارے دین کی پراگندگی يجمع الله فيه شَملَ ديننا رحمةً کو دور کر دے گا اور خلقت کو اس گڑھے کے على هذه الأمة وعلى العالمین، کنارے سے ہٹا لے گا جس کے کنارے پر ويُنجي الخلق من شفا حُفرة کھڑے ہیں.یہ خدا کا وعدہ ہے اور وہ سب كانوا عليها..وعــد من الله وهو سچ بولنے والوں سے زیادہ سچ بولنے والا (١٦٢ أصدق الصادقین، ويظهر ہے.اور اسلام سب دینوں پر غالب آئے الإسلام على الأديان كلها، گا اور ہر قوم کی جماعتیں تو بہ اور خلوص دل وترى جمعا من كل قوم یدخلون کے ساتھ اس میں داخل ہوں گی.پس کوئی فيه توابين فلا شك أن زمننا شک نہیں کہ یہ ہمارا وقت جمعہ ہے.اور هذا جمعة تشهد الأرض آسمان اور زمین اس پر گواہی دیتے ہیں اور ۱۶۲

Page 159

خطبه الهاميه ۱۵۳ ارد و ترجمه والسماء عليه، وقد جُمع فيه كل اس میں وہ ہر ایک چیز جمع ہوگئی ہے جو اگلوں ما تفرق في الأولين وإنى میں پراگندہ تھی اور میں اس جمعہ میں عصر کے خُلقت في هذه الجمعة فى وقت اور ایسے وقت میں جبکہ اسلام اور ساعة العصر والعُسر للإسلام مسلمانوں کو تنگی اور عسر نے گھیر لیا تھا پیدا کیا والمسلمين، كما خُلق آدم گیا ہوں جیسا کہ آدم صفی اللہ جمعہ کی آخری صفی الله في آخر ساعة گھڑی میں پیدا کیا گیا اور آدم کا زمانہ اس الجمعة وإن زمانه كان نموذجا وقت کے لئے بطور نمونہ کے تھا اور اس کے.لهذا الحين، وكان وقت عصره عصر کا وقت اس عصر کے لئے سایہ کے طور پر ظلا لهذا العصر الذي عُصِرَ تھا کہ اس میں اسلام کا گلا گھونٹا گیا اور (۱۶۳) الإسلام فيه وصبت مصائب ہمارے دین پر مصیبتیں پڑیں اور قریب ہے على ديننا، وكادت أن تغرب کہ دین کا آفتاب غروب ہو جائے اور ظاہر شمس الدين وترون في هذه ہے کہ ان دنوں اسلام کا نور تاریکی کی اور الأيام أن نور الإسلام قد عُصر لیموں کی زیادتی اور دشمنوں کے حملوں سے جو قلم من كثرة الظلام واللئام وصولِ کے ساتھ ہیں اور تکذیب کرنے والوں کی وجہ المخالفين بالأقلام والمكذبين سے کم ہو گیا ہے.اور قریب تھا کہ اس کا کچھ وكاد أن لا يبقى أثر منه لو لم نشان بھی باقی نہ رہتا اگر خدائے کریم کا فضل يتداركه فضل الله الكريم اس کا تدارک نہ کرتا چنانچہ اسی سبب سے المعين.فاقتضت غيرةُ الله أن خدا کی غیرت نے تقاضا کیا کہ اس میں ایک يبعث فيه مجددًا يشابه آدم مجدد کو پیدا کرے جو آدم سے مشابہ ہو.پس فخلقني في هذا اليوم فی وقت اس دن عصر کے وقت یعنی عمر کے وقت العصر أعنى ساعة العسر میں مجھے کو پیدا کیا اور مجھ کو اپنے پاس سے وعلمني من لدنه و اکرم سکھایا اور عزت دی اور اپنے بزرگ بندوں (۱۶۴) اور

Page 160

خطبه الهاميه ۱۵۴ اردو ترجمہ وأدخلني فی عبادہ المکرمین کے سلسلہ میں مجھ کو داخل کیا.اور مجھے ان کے وجعلني حَكَمًا للأقوام الذين لئے جو اختلاف کرتے ہیں حکم بنایا اور وہ احکم يختلفون وهو أحكم الحاكمين الى كمين ہے.اور لوگوں نے کھلم کھلا دیکھ لیا ہے کہ ورأى القومُ أن الله نصرني، وفي خدا تعالیٰ میری مدد کرتا ہے اور ہر بات میں میری كل أمر أيدنی، وطردوا فآوانی تائید کرتا ہے اور لوگوں نے مجھے نکال دیا لیکن اُس وصالوا فحمانی، وزاد جماعتی نے مجھے اپنے پاس جگہ دی اور وہ مجھ پر ٹوٹ پڑے وقوى سلسلتي، فألقاهم فی لیکن اُس نے مجھے محفوظ رکھا اور میری جماعت التحيّر فضل الله علی، وزادہ بڑھائی اور میرے سلسلہ کو قوت دی پس بدظنی اور سوءُ ظَنّهم، وقالوا أيجعل الله خدا کے فضل نے جو مجھ پر تھا اُن کو حیرت میں ڈالا رجلا خليفة في الأرض وهو اور کہا کہ کیا خدا ایسے شخص کو خلیفہ بناتا ہے جو زمین يفسد فيها ويسفك الدماء میں خرابیاں کرے اور خون کرے پس خدا نے ان فأجابهم الله بواسطتي فقال إنّي كو میری وساطت سے جواب دیا کہ میں وہ جانتا أعلم ما لا تعلمون.وقالوا قتل ہوں جو تم نہیں جانتے.اور کہا کہ فلانا مظلوم مارا (۱۲۵) فلان مظلوما ، وأُريد قتل فلان گیا اور فلانے عیسائی کے قتل کا ارادہ کیا گیا ہے.من المتنصرين، ونسبوا القتل اور قتل کو میری طرف منسوب کیا تا کہ مجھے اُن إلى ليدخلونى فی الذین لوگوں میں داخل کریں جو زمین میں فساد کرتے يفسدون في الأرض ويقتلون ہیں اور ظلم اور فساد سے لوگوں کو مار ڈالتے ہیں اور الناس ظلما وفسادًا، والله يعلم خدا جانتا ہے کہ میں اُن سے بری ہوں اور اُن کی أنى برىء منها، وإن كلماتهم يہ باتیں جو میری نسبت ہیں بالکل جھوٹی اور بہتان هذه ليست إلا بهتان على، والله ہے اور خدا ظالموں کو خوب جانتا ہے.اور اسی عليم بالظالمين، وهناك أوحى لئے خدا نے میری طرف انہی کی زبانی وحی کی کہ الله إلى حكايةً عن قولهم أَتَجْعَلُ " كيا تو خلیفہ بناتا ہے زمین میں اس آیت تک -

Page 161

خطبه الهاميه ۱۵۵ ارد و ترجمه فيها إلى قوله إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا كه إِنِّي أَعْلَمُ مَالَا تَعْلَمُونَ اور یہ اس لئے تَعْلَمُونَ ـ عبرةً للمجترئين.وما فرمایا که جرات کرنے والوں کو عبرت حاصل ہو.جرت هذه الأقوال على السنھم اور یہ باتیں ان کی زبان پر اس لئے جاری ہوئیں إلا ليتموا نبأ الله الذى سبق من تا کہ خدا تعالیٰ کی اس خبر کو پوری کریں جو پہلے مذکور قبل وليثبتوا مضاهاتى بآدم فی ہو چکی اور اس لئے کہ میری مشابہت آدم سے فساد (۱۲۶) تهمة الفساد وسفك الدماء ، اور خونریزی کی تہمت میں ثابت کریں.پس خدا فأجابهم الله بوحيه وقد طبع نے ان کو اپنی وحی کے ذریعہ سے جواب دیا اور یہ وأُشيع هذا الوحى قبل قتل وحى اس مشرک کے قتل سے پہلے جس کی نسبت اُن المشرك الذي يزعمون فيه کا گمان ہے کہ میں نے اُسے قتل کیا ہے اور اُس كأني قتلته وقبل موتِ نصرانی نصرانی کی موت سے پہلے جس کی نسبت اُن کا گمان يزعمون فيـه كـان أصحابی ہے کہ میرے دوستوں نے اُس کے قتل کے لئے اس صالو القتله، فالحمد لله الذی پر حملہ کیا چھپ کر شائع ہو چکی تھی.پس تعریف ہواس دافع عنى بكلمات قیلت فی خدا کی کہ جس نے میری طرف سے ان باتوں کے آدم وهو خير المدافعين هو ساتھ مدافعت کی جو آدم کے حق میں کہی گئی تھیں اور الذي رد بي شمس الإسلام خدا سب دفاع کرنے والوں سے بہتر ہے.وہی خدا بعدما دنت للغروب، فكأنّها جس نے میرے ذریعہ سے اسلام کے سورج کو جس طلعت من مغربها و تجلت وقت وہ غروب ہو رہا تھا پھر لوٹایا پس گویا پھر اپنے للطالبين.وإن مثلی عند ربّی مغرب سے طلوع کیا اور طالبوں کے لئے تجلی ۱۶۷ كمثل آدم، وما خُلقتُ إلا بعدما فرمائی.اور بے شک میرے پروردگار کے نزدیک کثرت على الأرض النَّعَمُ میری مثال آدم کی مثال ہے اور میں پیدا نہیں کیا گیا والسباع والدود والضباع وكثر مگر اس کے بعد کہ زمین پر چوپائے اور درندے اور كل نوع الدواب على ظهرها، چیونٹیاں اور بوڑھے بھیڑیے کثرت سے پھیل گئے

Page 162

خطبه الهاميه اردو ترجمہ وخالف بعضها بعضا، وما كان اور ہر ایک قسم کے وحشیوں نے جہاں تک اُن سے آدم ليملكهم ويكون حَكَمًا ہو سکا ایک دوسرے کے ساتھ لڑائی ہوسکا اور عليهم وفـاتـحا بينهم، فجعلنی جھگڑے کی بنیاد ڈالی.اور کوئی آدم نہ تھا کہ اُن الله آدم وأعطانى كل ما أعطى کے اختیار کی باگ کو ہاتھ میں لائے اور ان پر لأبى البشر، وجعلني بُروزًا حکم بنے اور اُن کی نزاعوں میں فیصلہ کی راہ لخاتم النبيين وسيد المرسلين نکالے.لا جرم خدا نے مجھ کو آدم بنایا اور مجھے کو والسر فيه أن الله كان قضى من وہ سب چیزیں بخشیں اور مجھ کو خاتم النبین الأزل أن يخلق آدم الذي هو سيد المرسلین کا بروز بنایا.اور بھید اس میں یہ ہے.اور ۱۲۸ خاتم الخلفاء فی آخر الزمان کہ خدا نے ابتدا سے ارادہ فرمایا تھا کہ اُس آدم كما خلق آدم الذى هو خليفته کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانہ میں خاتم خلفاء الأول في شرخ الأوان لتستدير ہوگا جیسا کہ زمانہ کے شروع میں اس آدم کو پیدا دائرة الفطرة، وليشابة الخاتمة کیا جو اس کا پہلا خلیفہ تھا اور یہ سب کچھ اس بالفاتحة، وليكون هذا التشابه لئے کیا کہ فطرت کا دائرہ گول ہو جائے.اور للتوحيد كسلطان ،مبین، ولیدل نیز اس لئے کہ یہ مشابہت تو حید کے لئے ایک المصنوع على صانعه بالدلالة روشن دلیل بن جائے.اور نیز اس لئے کہ الــصـــورية، فإن الهيئة مصنوع صورى دلالت کے ساتھ اپنے بنانے المستديرة تُضاهى الوحدة، بل والے پر دلالت کرے کیونکہ گول چیز کی ہیئت تشتمل على معنى الوحدة، و وحدت کی طرح ہو جاتی ہے بلکہ وحدت کے لذالك يوجد استدارة فی معنوں پر مشتمل ہوتی ہے.اسی واسطے بسائط کی كل ما خُلق من البسائط، ولا قسم کی پیدائش میں گولائی پائی جاتی ہے.اور يوجد بسيط خارجًا من الكروية.کوئی بسیط چیز کرویت سے باہر نہیں ہے.اور ذالك ليعلم الناس أن الله هو یہ اس لئے ہے کہ لوگ جان لیں کہ خدا واحد 179

Page 163

خطبه الهاميه ۱۵۷ ارد و ترجمه الأحد الفرد الذي صبغ كلّ ما اور یکتا ہے جس نے ساری مخلوقات کو یگانگت خلقه بصبغ الأحدية، وليعرفوا کے رنگ سے رنگ دیا ہے اور اس لئے تا کہ أنه هو ربّ العالمين.وحاصل پہچان لیں کہ جہانوں کا پروردگار وہی ہے.الكلام أن الله وتريحبّ الوتر، اور حاصل کلام یہ کہ خدا اکیلا ہے اور ایک فاقتضتُ وَحدتُه أن يكون ہونے کو دوست رکھتا ہے.اس لئے اُس کی الإنسان الذى هو خاتم الخلفاء یکتائی نے چاہا کہ وہ انسان جو خلیفوں کا خاتم مشابها بآدم الذي هو أوّل مَن هو اُس آدم کے مشابہ ہو جو سب خلیفوں کا ہو أُعطي خلافةً عُظمى و أوّلُ مَن پہلا تھا اور مخلوقات میں اول شخص تھا جس میں نفخ فيه الروح من رَبّ الورى، خدا کی روح پھونکی گئی تھی اور یہ اس لئے کیا ليكون زمان نوع البشر كدائرة تا که نوع بشر کا زمانہ اُس دائرہ کی طرح ہو يتصل النقطة الآخرة بنقطتها جائے جس کا آخری نقطہ اُس کے پہلے نقطے الأولى، وليدل على التوحید سے مل جاتا ہے اور نیز اس لئے کہ اس توحید (۱۷۰) الذي دعى إليه الإنسان.پر دلالت کرے جس کی طرف انسان کو بلایا والتوحيد أحب الأشياء إلى ربنا گیا ہے.اور تو حید ہمارے پروردگار کو سب الأعلى، فاختار وضعًا دوریا فی چیزوں سے زیادہ پیاری ہے.اس لئے خلق الإنسان، فلذالک ختم انسان کی پیدائش میں وضع ڈوری کو اختیار علی آدم كما كان بدأ من آدم فرمایا.اور اسی سبب سے آدم پر ختم کیا جیسا في أوّل الأوان، و إن فی ذالک کہ شروع میں آدم سے ابتدا کیا اور فکر کرنے لآية للمتفكرين.وإن آدم آخر والوں کے لئے اس میں بڑا بھاری نشان الزمان حقيقة هو نبينا صلى الله ہے اور آخر زمانہ کا آدم در حقیقت ہمارے عليه و سلم، والنسبة بينى وبينه نبی کریم ہیں صلی اللہ علیہ وسلم.اور میری كنسبة من علم وتعلم، وإليه نسبت اُس کی جناب کے ساتھ اُستاد اور

Page 164

خطبه الهاميه ۱۵۸ ارد و ترجمه أشار سبحانه في قوله وَ اخَرِيْنَ شاگرد کی نسبت ہے اور خدا تعالیٰ کا یہ قول کہ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ وَأَخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ اى (۱۷) ففكر في قوله آخرین.وأنزل بات کی طرف اشارہ کرتا ہے.پس آخــریــن الله على فيض هذا الرسول کے لفظ میں فکر کرو.اور خدا نے مجھ پر فأتمه وأكمله، وجذب إلى لطفه اُس رسول کریم کا فیض نازل فرمایا اور اس کو وجُودَه، حتى صار وجودی کامل بنایا اور اس نبی کریم کے لطف اور خود کو وجوده، فمن دخل فی جماعتی میری طرف کھینچا یہاں تک کہ میرا وجود اس دخل في صحابة سيدی خیر کا وجود ہو گیا پس وہ جو میری جماعت میں المرسلين.وهذا هو معنى داخل هوا در حقیقت میرے سردار خیرالمرسلین وَآخَرِينَ مِنْهُم كما لا یخفی علی کے صحابہ میں داخل ہوا اور یہی معنی آخَرِينَ المتدبّرين.ومَن فَرّق بيني و بين مِنْهُمْ کے لفظ کے بھی ہیں جیسا کہ سوچنے المصطفى، فما عرفنى وما رأى والوں پر پوشیدہ نہیں اور جو شخص مجھ میں اور وإن نبينا صلى الله علیه و سلم مصطفی میں تفریق کرتا ہے اُس نے مجھ کو نہیں كان آدم خاتمة الدنيا ومنتهى دیکھا ہے اور نہیں پہچانا ہے.اور بے شک (۱۷۲) الأيام، وخُلق کاآدم بعد ما خُلق ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کے خاتمہ کے على الأرض كل نوع من آدم اور زمانہ کے دنوں کے منتہا تھے اور الدواب وكل صنف من السباع آنحضرت آدم کی طرح پیدا کیے گئے اس کے والأنعام، ولما خلق الله هذه بعد که زمین پر ہر طرح کے کیڑے مکوڑے اور الخليقة من أنواع النعم والسباع چار پائے اور درندے پیدا ہو گئے اور جس والدود على الأرضين؛ أعنى وقت خدا نے اس مخلوق کو یعنی حیوانوں اور كل حزب من الفاجرين درندوں اور چیونٹیوں کو زمین پر پیدا کیا یعنی والكافرين، والذين آثروا الدنيا فاجروں اور کافروں اور دنیا پرستوں کے ا الجمعة : ۴

Page 165

خطبه الهاميه ۱۵۹ ارد و ترجمه على الدين، وخلق في السماء ہر ایک گروہ کو پیدا کیا اور آسمان میں نجومها وأقـمـارهـا وشموسها ستارے اور چاندوں اور سورجوں یعنی أعنى النفوس المستعدّة من پاکوں کے نفوس مستعدہ کو ظہور میں لا یا تو بعد الطاهرين المنوّرين، خلق بعد اس کے اُس آدم کو وجود کا خلعت پہنا یا جس هذا آدم الذي اسمه محمد کا نام محمد اور احمد ہے صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ أحمد، وهو سيد ولد آدم آدم کی اولاد کا سردار اور خلقت کا امام وأتقى وأسعد، وإمام اور سب سے زیادہ تقی اور سعید ہے.اور الخليقة.وإليه أشار الله فی قولہ اس کی طرف خدا تعالیٰ کا یہ قول اشارہ کرتا ہے (۱۷۳) وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَكَةِ إِنِّى وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَكَةِ الآية اور خدا کی جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً و عزت اور جلال کی قسم کہ اڈ کا لفظ قطعی بعزة الله و جلاله أن لفظ إِذْ دلالت کے ساتھ اس مقصود پر دلالت کرتا يدلّ بدلالة قطعية على هذا ہے.اور اگر تو یہود کی طرح نہیں تو آیت المقصود، ويدل علیه سیاق کا سیاق و سباق تجھ پر اس راز کو کھول دے الآية وسباقها إن كنت لست گا پس شک نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ كاليهود فلا شك أنه آدم آخر وسلم آخر زمانہ کے آدم ہیں اور امت اس الزمان، والأمّة كالذرية لهذا نبي محمود کی ذریت کی بجا ہے.اور اس کی النبي المحمود، وإليه أشار في طرف خدا تعالیٰ کے اس قول کا اشارہ ہے قوله إِنَّا أَعْطَيْنَكَ الْكَوْثَرَ اِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ پس ان معنوں میں فَامْعِنُ فيه وتَفَكَّرُ، ولا تكن من غور اور فکر کر اور غافلوں میں سے مت الغافلين.وإن زمان روحانية نبينا ہو.اور ہمارے نبی کی روحانیت کا زمانہ عليه السلام قد بدأ من الألف پانچویں ہزار سے شروع اور چھٹے ہزار (۱۷۴) الخامس وكمل إلى آخر الألف کے آخر تک کامل ہوا اور اس کی البقرة : ٣١ ٢ الكوثر : ٢

Page 166

خطبه الهاميه 17.ارد و ترجمه.السادس، وإليه أشار في قوله طرف خدا تعالیٰ کا قول اشارہ کرتا ہے کہ تعالى لِيُظْهِرَهُ عَلَى الذِيْنِ - لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّيْنِ اور اس مقام وتفصيل المقام أن نبينا صلى الله کی تفصیل یہ ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ عليه وسلم قد جاء على قدم عليه وسلم آدم کے قدم پر آئے اور آدم، وأن روحانية آدم قد طلعت آدم کی روحانیت نے یا نچویں دن في اليوم الخامس لِمَا خُلق إلى ميں طلوع فرمایا کیونکہ اس دن تک هذا اليوم كلّ ما كان من أجزاء سب کچھ جو اس کی ہو یت کے اجزا سے هويته وحقيقة ماهيته، فإن اور اس کی ماہیت کی حقیقت سے تھا پیدا الأرض بجميع مخلوقاتها ہو گیا.کیونکہ زمین اپنی تمام مخلوق کے و السماء بجميع مصنوعاتها كانت حقيقة هويّة آدم كَأَنَّ ساتھ اور آسمان اپنی تمام مصنوعات کے ساتھ آدم کی ہو یت کی حقیقت ۱۷۵ مادته قد انتقلت من الحقيقة تھے.گویا آدم کا مادہ تھا.گویا آدم کا الجمادية إلى الحقيقة النباتية، مادہ جمادی حقیقت سے نباتی حقیقت کی ثم من الحقيقة النباتية إلى الهوية طرف اور نباتی حقیقت سے حیوانیت کی الحيوانية، ثم بعد ذالك انتقلت ہویت کی طرف منتقل ہوا پھر روحانیت من حيث الروحانية من کے طور پر کو کبھی کمالات سے قمری کمالات الكمالات الكوكبية إلى کی طرف اور قمری انوار سے سشسی الكمالات القمرية، ومن الأنوار القمرية إلى الأشعة الشمسية شعاعوں کی طرف انتقال فرمایا اور (یہ وكانت هذه الانتقالات كلها سب انتقالات مظاہر ترقیات عالم کے مظاهر ترقيات العالم إلى معارج حقيقت انسانیہ کے معارج کی طرف الحقيقة الإنسانية.كَأَنَّ الإنسان تھے ).اور اس راز کودوسرے ☆ ل الصف 10 بریکٹ میں دیا گیا ترجمہ روحانی خزائن میں ہے ایڈیشن اول میں نہیں ہے.(ناشر)

Page 167

خطبه الهاميه ۱۶۱ ارد و ترجمه كان في وقت جمادًا، وفى وقت لفظوں میں اس طرح پر سمجھنا چاہیے کہ آخر نباتا، وبعد ذالک حیوانا، انسان ایک وقت جماد تھا اور دوسرے ۱۷۶ وبعد ذالک کوكبًا وقمرا وقت نبات اور اس کے بعد حیوان اور وشمسا حتى جُمع في اليوم اس کے بعد ستارہ اور چاند اور سورج الخامس كل ما اقتضت فطرته تھا یہاں تک پانچویں دن وہ سب کچھ جو من القوى الأرضية والسماوية اس کی فطرت زمینی اور آسمانی قوی سے بفضل الله أحسن الخالقين.تقاضا کرتی تھی احسن الخالقین خدا کے فـكـان الـخـلـق كـلـه فردًا كاملا فضل سے جمع ہو گیا.پس تمام پیدائش لآدم، أو مرآة لـوجـوده الذى أعزه الله وأكرم.ثم أراد الله أن يُرى هذه الخفايا على وجه دم کے لئے ایک فرد کا مل تھا یا اس کے وجود کا آئینہ تھا جسے خدا نے معزز اور مکرم بنایا.پھر ارادہ فرمایا کہ الكمال في شخص واحد هو پوشید گیوں کو پورے طور پر ایک ہی شخص مظهر جميع هذه الخصال، میں ظاہر کرے جو ان خصلتوں کا مظہر فتـجـلـت روحانية آدم بالتجلّى ہو.پس آدم کی روحانیت نے جامع الجامع الكامل في الساعة کامل تجلی کے ساتھ جمعہ کے دن آخری الآخرة من الجمعة، أعنى اليوم الذي هو السادس من الستة.ساعت میں تجلی فرمائی یعنی اُس دن جو فکذالک طلعت روحانیہ چھ کا چھٹا ہے اسی طرح ہمارے نبی کریم نبينا صلى الله عليه وسلم في صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت نے الألف الخامس بإجمال صفاتها، پانچویں ہزار میں اجمالی صفات کے وما كان ذالك الزمان منتهى ساتھ ظہور فرمایا اور وہ زمانہ اُس ترقياتها، بل كانت قدمًا أولى روحانیت کی ترقیات کا انتہا نہ تھا بلکہ اس

Page 168

خطبه الهاميه ۱۶۲ ارد و ترجمه لمعارج كمالاتها، ثم كملت و کے کمالات کے معراج کے لئے پہلا قدم تجلّت تلك الروحانية في آخر تھا پھر اس روحانیت نے چھٹے ہزار کے الألف السادس، أعنى في هذا آخر میں یعنی اس وقت پوری طرح سے الحين كما خُلق آدم في آخر اليوم السادس بإذن الله أحسن الخالقين.تجلی فرمائی جیسا کہ آدم چھٹے دن کے آخر و اتخذت روحانية نبينـا خـيـر میں احسن الخالقین خدا کے اذن سے پیدا الرسل مظهرًا مِن أُمته لتبلغ ہوا اور خیر الرسل کی روحانیت نے اپنے كمال ظهورها وغلبة نورها كما ظہور کے کمال کے لئے اور اپنے نور کے كان وعد الله فی الکتاب غلبہ کے لئے ایک مظہر اختیار کیا جیسا کہ المبين.فأنا ذالک المظهر خدا تعالیٰ نے کتاب مبین میں وعدہ فرمایا الموعود والنور المعهود، فآمِنُ تھا پس میں وہی مظہر ہوں پس ایمان لا ولا تكن من الكافرين.وإن اور کافروں سے مت ہو اور اگر چاہتا شئت فاقرء قوله تعالى هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِيْنِ ہے تو اس خدا تعالیٰ کے قول کو پڑھ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ هُوَ الَّذِى اَرْسَلَ رَسُولُه آخر آیت كله وفَكِّرُ کالمهتدین تک.پس یہ اظہار کا وقت اور فهذا وقت الإظهار، ووقت روحانیت کے ظہور کے کمال کا وقت كمال ظهور الروحانية من ہے اے مسلمانوں کی جماعت.اور الجبار، يا معشر المسلمين.اسی لئے آثار میں آیا ہے کہ آنحضرت ولأجل ذالك جاء في الآثار أنه صلی اللہ علیہ وسلم چھٹے ہزار میں مبعوث عليه السلام بعث في الألف (19) السادس مع أن بعثه كان في ہوئے حالانکہ آنجناب کی بعثت قطعاً اور لے خداوہ ہے جس نے اپنے رسول کو اس لئے بھیجا کہ تا دینِ اسلام کو سب دینوں پر غالب کر دے.(الصف: ۱۰)

Page 169

خطبه الهاميه ۱۶۳ ارد و ترجمه الألف الخامس بالقطع واليقين.يقيناً پانچویں ہزار میں تھی پس شک نہیں فلا شك أن هذه إشارة إلى کہ یہ اشارہ ہے تجلی تام کے وقت کی وقت التجلي التام واستيفاء طرف اور استیفاء مرام کی طرف اور المرام وكمال ظهور الروحانية و أيام تموج الفيوض المحمدية روحانیت کے ظہور کے کمال کی طرف اور جہان میں محمدی فیوض کے موج في العالمين، وهو آخر الألف مارنے کے دنوں کی طرف.اور یہ السادس الذي هو الزمان المعهود لنزول المسیح الموعود چھٹے ہزار کا آخر ہے جو زمانہ کے مسیح كما يُفهم من كتب النبيين.وإن موعود کے اُترنے کے لئے مقرر هذا الزمان هو موطأ قدمه علیه ہے.جیسا کہ انبیا کی کتابوں سے سمجھا السلام من الحضرة الأحدية جاتا ہے.اور یہ زمانہ یقیناً خدا تعالیٰ کی ايُفهم من آية طرف سے آنحضرت کے قدم رکھنے کی | وَاخَرِيْنَ مِنْهُم وآيات أخرى جگہ ہے جیسا کہ آیت وَآخَرِيْنَ مِنْهُمْ من الصحف المطهرة، ففكّر إن اور پاک تحریروں کی دوسری آیتوں كنت من العاقلين واعلم أن سے مفہوم ہوتا ہے.پس اگر تو عقلمند ہے.نبینا صلى الله عليه وسلم كما تو فکر کر اور جان کہ ہمارے نبی کریم صلی بعث في الألف الخامس اللہ علیہ وسلم جیسا کہ پانچویں ہزار میں کذالک بـعـث في آخر الألف مبعوث ہوئے ایسا ہی مسیح موعود کی السادس باتخاذه بروز المسيح الموعود، و ذالک ثابت بنص بروزی صورت اختیار کر کے چھٹے ہزار القرآن فلا سبيل إلى الجحود، کے آخر میں مبعوث ہوئے.اور یہ ولا ينكره إلا الذي كان من قرآن سے ثابت ہے اس میں انکار کی ۱۸۰

Page 170

خطبه الهاميه ۱۶۴ ارد و ترجمه العمين ألا تفكرون في آية گنجائش نہیں اور بجز اندھوں کے کوئی اس معنے.وَأَخَرِيْنَ مِنْهُمْ وكيف يتحقق سے سر نہیں پھیرتا.کیا وَأَخَرِيْنَ مِنْهُمْ مفهوم لفظ مِنْهُم مِن غير أن کی آیت میں فکر نہیں کرتے.اور کس طرح ۱۸۱ يكون الرسول موجودا في مِنْهُمْ کے لفظ کا مفہوم متحقق ہوا گر رسول کریم الآخرين كما كان في الأوّلين.فلابد من تسليم ما ذكرناه ولا مَفَرَّ للمنكرين ومن آخرین میں موجود نہ ہوں جیسا کہ پہلوں میں موجود تھے.پس جو کچھ ہم نے ذکر کیا أنكر من أن بعث النبي عليه اُس کی تسلیم سے چارہ نہیں اور منکروں کے السلام يتعلق بالألف السادس لئے بھاگنے کا رستہ بند ہے اور جس نے اس كتـعـلـقـه بـالألف الخامس ، فقد بات سے انکار کیا کہ نبی علیہ السلام کی بعثت أنكر الحق ونص الفرقان، وصار چھٹے ہزار سے تعلق رکھتی ہے جیسا کہ پانچویں الظالمين بل الحق ان ہزار سے تعلق رکھتی تھی پس اُس نے حق کا روحانيته عليه السّلام كان فى اور نَصِ قرآن کا انکار کیا.بلکہ حق یہ ہے کہ آخر الألف السادس أعنى في آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت چھٹے هذه الأيام أشد وأقوى وأكمل ہزار کے آخر میں یعنی ان دنوں میں یہ نسبت من تلك الأعوام، بل كالبدر ان سالوں کے اقومی اور اکمل اور اشد ہے ۱۸۲) التام، ولذالك لا نحتاج إلى بلکہ چودہویں رات کے چاند کی طرح ہے.الحسام، ولا إلى حزب من محاربين، ولأجل ذالك اختار الله سبحانه لبعث المسيح اور اس لئے ہم تلوار اور لڑنے والے گروہ کے محتاج نہیں اور اسی لئے خدا تعالیٰ نے مسیح الموعود عِدةً من المئات كعدة موعود کی بعثت کے لئے صدیوں کے شمار کو رسول کریم کی ہجرت کے بدر کی راتوں کے ليلة البدر من هجرة سيدنا.

Page 171

خطبه الهاميه ۱۶۵ اردو ترجمہ الكائنات لتدلّ تلك العِدّة على شمار کی مانند اختیار فرمایا تا وہ شمار اس مرتبہ پر مرتبة كمال تام من مراتب جو ترقیات کے تمام مرتبوں سے کمال تام رکھتا التـرقـيـات و هـي الـمـائة الرابع ہے دلالت کرے اور وہ چار سو کا شمار خاتم بعد الألف من خاتم النبيين النبيين صلى اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے بعد ہے ليتم وعد إظهار الدين الذي تا دین کے غلبہ کا وعدہ جو کتاب مبین میں پہلے سبق في الكتاب المبين، أعنى ہو چکا تھا پورا ہو جائے یعنی خدا تعالیٰ کا یہ قول قوله وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللهُ بِبَدْرٍ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللهُ بِبَدْرٍ وَأَنْتُمْ کہ وَاَنْتُمْ أَذِلَّةٌ.فانظر إلى اذِلَّةٌ پس بیناؤں کی طرح اس آیت میں نگاہ هذه الآية كالمبصرين، فإنها تدل کر کیونکہ یہ آیت یقیناً دو بدر پر دلالت کرتی ہے على البدرين باليقين بدر مضت اوّل وہ بدر جو پہلوں کی نصرت کے لئے گزرا لنصر الأولين، وبدر كانت آية ۱۳ للآخرين.فلا شك أن فى اور دوسرا وہ بدر جو پچھلوں کے لئے ایک نشان ہے.پس کوئی شک نہیں کہ یہ آیت ایک لطیف هذه الآية إشارة لطيفة إلى الزمان الآتي الذي يُشابه اشارہ اُس آئندہ زمانہ کی طرف کرتی ہے جو شمار ليلة البدر عِدةً.أعنى سنة أربع کے رو سے شب بدر کی مانند ہو.اور وہ چارسو مائة بعد الألف وهي ليلة البدر برس ہزار برس کے بعد ہے اور یہی استعارہ کے استعارة عند ربّ العالمين.وإن طور پر خدا تعالیٰ کے نزدیک شب بدر ہے اور ان كان للآية معنى آخر يتعلق سب کے باوجود ہم کو یہ بھی اعتراف ہے کہ اس بالزمان الماضى مع هذا المعنى آیت کے اور معنی بھی ہیں جو گزشتہ زمانہ سے كما لا يخفى على العالمين.فإن تعلق رکھتے ہیں جیسا کہ عالموں کو معلوم ہے.(۱۸۴ للآية وجهين، والنصر ،نصران، کیونکہ اس آیت کے دو رخ ہیں اور نصرت دو والبدر بدران، بدر تتعلق نصرتیں اور بدر دو بدر ہیں ایک بدر گذشتہ بالماضى و بدر تتعلق بالاستقبال زمانہ سے تعلق رکھتا ہے اور دوسرا بدر آئندہ زمانہ ال عمران: ۱۲۴

Page 172

خطبه الهاميه ۱۶۶ ارد و ترجمه من الزمان عند ذلة تصيب المسلمین ہے.اس وقت جبکہ مسلمانوں کو ذلت پہنچے كما ترون في هذا الأوان، وكان جيسا کہ اس زمانہ میں دیکھتے ہو اور اسلام ہلال کی الإسلام بدأ كالهلال وكان قدر طرح شروع ہوا اور مقدر تھا کہ انجام کار آخر زمانہ أنه سيكون بدرا فی آخر الزمان میں بدر ہو جائے خدا تعالیٰ کے حکم سے.پس والمآل بإذن الله ذي الجلال خدا تعالیٰ کی حکمت نے چاہا کہ اسلام اُس صدی فاقتضت حكمة الله أن يكون میں بدر کی شکل اختیار کرے جو شمار کے رو سے بدر الإسلام بدرا في مائة تشابه کی طرح مشابہ ہو.پس انہی معنوں کی طرف البدر عِدةً.فإليه أشار في قوله اشارہ ہے خدا تعالیٰ کے اس قول میں لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللهُ بِبَدْرٍ.لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللهُ بِبَدْرِ.پس (۱۸۵) ففكر فكرة كاملة ولا تكن من الغافلين.وإن لفظ لَقَدْ نَصَرَكُمُ قد أتى هنا على وجه آخر أعنى بمعنى ينصركم كما لا يخفى اس امر میں باریک نظر سے غور کر اور غافلوں سے نہ ہو اور بےشک لَقَدْ نَصَرَكُمْ کا لفظ یہاں دوسری وجہ کے رو سے يَنصُرُ كُمُ کے معنوں میں آیا ہے.جیسا کہ عارفوں پر ظاہر ہے.الغرض على العارفين فحاصل الكلام أن خدا تعالیٰ نے اسلام کے لئے دوذلت کے بعد دو الله كان قد قدر للإسلام العزّتين عزتیں رکھی تھیں یہود کے برخلاف کہ ان کے بعد الذلّتين على رغم اليهود الذين كان قدر لهم الذلّتين بعد لئے سزا کے طور پر دوعزتوں کے بعد دو ذلتیں العزتين نكالا من عنده كما مقرر کی تھیں جیسا کہ بنی اسرائیل کی سورۃ میں اُن تقرء ون في سورة بني إسرائيل قصة کے فاسقوں اور ظالموں کا قصہ پڑھتے ہو.الفاسقين منهم والظالمين فلما پس جس وقت مسلمانوں کو پہلی ذلت مکہ میں پہنچی أصاب المسلمين الذلة الأولى خدا نے اُن سے اپنے اس قول میں وعدہ فرمایا تھا في مكة وعدهم الله بقوله أذِنَ أذِنَ لِلَّذِينَ يُقْتَلُوْنَ آخر آیت لِلَّذِيْنَ يُقْتَلُوْنَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا تک اور عَلى نَصْرِهِمُ کے قول سے اشارہ کیا

Page 173

خطبه الهاميه ۱۶۷ اردو ترجمہ وَإِنَّ اللهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِیر کہ مومنوں کے ہاتھ سے کفار پر عذاب (۱۸۶) و أشار في قوله عَلَى نَصْرِهِمُ أنّ اترے گا.پس خدا تعالیٰ کا یہ وعدہ العذاب يصيب الكفّار بأيدى بدر کے دن ظاہر ہوا اور کافر المؤمنين، فأنجز الله هذا الوعد مسلمانوں کی آبدار تلوار سے قتل کیے يوم بدر وقتل الكافرين بسيوف الذلة گئے.پھر دوسری ذلت سے خبر دی المسلمين.ثم أخبر عن الثانية بقوله حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ جُوجُ وَمَأْجُوجُ ! (یعنی يكون لهم الغلبة والفتح لا يدان اور فتح ملے گی کہ کوئی اُن کے ساتھ مقابلہ بهم لأحد) وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ نہ کر سکے گا ) اور اس قول سے وَهُمْ يَنْسِلُوْنَ...وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ..وَتَرَكْنَا يَوْمَبِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضِ بَعْضَهُمْ يَوْمَيذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ اپنے اس قول سے حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوج (یعنی ان کو ایسا غلبہ الحاشية ـ قد اشار الله فی حاشیہ.اس آیت کے بعد کی متصلہ آیات میں - آيات بعد هذه الآية من غير فصل اللہ تعالیٰ نے اشارہ فرمایا ہے کہ یا جوج ماجوج الى ان ياجوج ماجوج هم نصاری ہی ہیں.کیا تو ارشاد الہی نہیں پاتا.أَفَحَسِبَ الَّذِيْنَ كَفَرُوا أَنْ يَتَّخِذُوا عِبَادِى النصارى.الا ترى قوله أَفَحَسِبَ الَّذِيْنَ كَفَرُوا أَنْ يَتَّخِذُوا عِبَادِي مِنْ دُونِي اولياء وكذالك قوله أَوْلِيَاء مِنْ دُونِ اولیاء کے اور اسی طرح قول الہی ہے لے ان لوگوں کو جن کے خلاف قتال کیا جا رہا ہے ( قتال کی ) اجازت دی جاتی ہے کیونکہ ان پر ظلم کئے گئے اور یقینا اللہ ان کی مدد پر پوری قدرت رکھتا ہے.(الحج : ۴۰) سے یہاں تک کہ جب یا جوج ماجوج کو کھولا جائے گا.(الانبیاء : ۹۷ سے اور اس دن ہم ان میں سے بعض کو بعض پر چڑھائی کرنے دیں گے (الکہف : ۱۰۰ ۴ پس کیا وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا گمان کرتے ہیں کہ وہ میری بجائے میرے بندوں کو اپنے ولی بنالیں گے.(الکہف : ۱۰۳)

Page 174

خطبه الهاميه ۱۶۸ ارد و ترجمه والمراد من كُلِّ حَدَبِ ظفرُھم اور ہر ایک بلندی سے دوڑ نے سے یہ وفوزهم بكل مراد وعروجهم مطلب ہے کہ ہر ایک مراد اور مقصود میں کامیابی اور شاد کامی ان کو میسر (۱۸۷) إلى كل مقام وكونهم فوق كل رياسة قاهرين.والمراد آئے گی اور ہر ایک سلطنت اور من قوله بَعْضَهُمْ يَوْمَذِيَّمُوجُ ریاست ان کے تصرف میں آجائے گی فِي بَعْضِ أن نار الخصومات تستوقد في ذالك الزمان في اور يَمُوجُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ سے یہ كــل فـــــــرقـة مــــــن فــــــــرق مراد ہے کہ اس زمانہ میں تمام فرقوں أهل الأديان، وینفقون میں جنگ کی آگ بھڑک اُٹھے گی اور بقية الحاشية - قُلْ هَلْ تُنَبِّئُكُمْ حاشیہ - قُلْ هَلْ تُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِيْنَ أَعْمَالًا بِالْأَخْرِينَ أَعْمَالًا الَّذِيْنَ ضَلَّ الَّذِيْنَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا وَهُمُ وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعات.اور اسی طرح فرمان الہی ہے قُل لَّوْ صنعا و کذالک قوله قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمُتِ رَبِّي اور كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَتِ بلا شبہ عیسائی وہ قوم ہیں جنہوں نے مسیح کو اللہ کے ربي ولاشك ان النصاری قوم علاوہ معبود بنالیا اور دنیا کی طرف مائل ہوگئے اور صنعتوں اتخذوا المسيح معبودا من دون الله و تمايلوا على الدنيا و سبقوا غيرهم کی ایجاد میں غیروں پر سبقت لے گئے اور انہوں نے فی ایجاد صنایعها و قالوا ان المسیح کہا کہ مسیح ہی کلمتہ اللہ ہے اور مخلوق ساری کی ساری كلمة الله والمخلوق كله من هذه اسی کلمہ سے ہے.پس یہ آیات ان کی تردید کرتی ہیں.هو الكلمة فهذه الآيات ردّ عليهم.منه (الکہف: (۱۰۰) سے کہہ دے کہ کیا ہم تمہیں ان کی خبر دیں جو اعمال کے لحاظ سے سب سے زیادہ گھاٹا کھانے والے ہیں.جن کی تمام تر کوششیں دنیوی زندگی کی طلب میں گم ہو گئیں اور وہ گمان کرتے ہیں کہ وہ صنعت کاری میں کمال دکھا رہے ہیں.(الکہف: ۱۰۵،۱۰۴) سے کہہ دے کہ اگر سمندر میرے رب کے کلمات کے لئے روشنائی بن جائیں.(الکہف: ۱۱۰)

Page 175

خطبه الهاميه ۱۶۹ ارد و ترجمه الذهب والفضة كالجبال پہاڑوں برابر سونا چاندی اسلام کے نابود لتكذيب الإسلام والإبطال کرنے کے لئے اور مسلمانوں کو اسلام کے وارتداد المسلمين، ويُؤلفون دائرہ سے نکالنے کے لئے خرچ کریں گے اور كتبًا مملوّة من التوهين اسلام کی تو ہین سے بھری ہوئی کتا ہیں تالیف وقد أشار الله في كثير من کی جائیں گی اور بہت سے مقاموں میں خدا المقام أن تلك الأيام تعالیٰ نے اشارہ فرمایا ہے کہ وہ دن اسلام کی أيام الغُربة للإسلام، و غربت کے دن ہوں گے اور مسلمان اس زمانہ هناك يكون المسلمون میں قیدیوں کی طرح زندگی بسر کریں گے اور كالمحصورين، وتهبّ عليهم تفرقہ اور پراگندگی کی ہوائیں اُن کے سر پر عواصف التفرقة فيكونون چلیں گی پس وہ بکھر جائیں گے اور پراگندہ ہو (۱۸۸) في كعضين.فأما قوله بَعْضَهُم جائیں گے اور يَمُوجُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ يَوْمَدٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ سے مراد یہ ہے کہ ایک فرقہ دوسرے فرقہ فيريد منه أن فرقة تأكل فرقة کو کھا جائے گا اور یا جوج ماجوج سربلندی أخرى، وتعلو يأجوج ومأجوج پائیں گے اور تمام سطح زمین پر اُن کے نکلنے وتسمعون أخبار خروجهم فی کی خبریں سننے میں آئیں گی اور اُن دنوں الأرضين وفي تلك الأيام میں اسلام بوڑھی عورت کی طرح ہوگا اور لا يكون الإسلام إلا كعجوزة، اُس میں کسی طرح کی قوت اور عزت نہیں ولا يبقى له من قوة ولا من عزّة، رہے گی اور ذلت پر ذلت اُس کو پہنچے گی وتصيبه ذلّة على ذلّة، وكاد اور قریب ہوگا کہ بغیر تجہیز و تکفین کے زمین أن يُقبر من غير التجهیز میں گاڑ دیا جائے.اور ایسی مصیبتیں اس والتكفين، وتُصبّ عليه مصائب کے سر پر پڑیں گی کہ پہلے زمانہ میں کسی ما سمعت أذن مثلها من قبل، کان نے اس جیسا نہ سنا ہوگا اور جاہلوں کے ا ( الكهف : ١٠٠)

Page 176

خطبه الهاميه ۱۷۰ ارد و ترجمه ويخرج من الدين أفواج من گروه در گروہ دین کے دائرہ سے باہر نکل (۱۸۹) الجاهلين، لاعنین و محقرین جائیں گے اور دین میں سے گروہ در گروہ جاہل ومكذبين، وتُقلب الأمور كلها، لوگ لعنت کرتے ہوئے اور تکذیب کرتے وتنزل المصائب على الشريعة ہوئے نکل جائیں گے اور تمام امور زیر وزبر کئے وأهلها، ويُرَدَ قمرها كعُرجون جائیں گے اور شریعت اور شریعت والوں پر رنج قديم في أعين الناظرين، وهذه اور مصیبتیں اُتریں اور اُس کا چاند دیکھنے والوں کی ذلّة ما أصابت الملة من قبل نظر میں پرانی ٹہنی کی طرح نظر آئے اور یہ وہ ولن تصيب إلى يوم الدين ذلت ہے کہ اس سے پہلے ملت کو نہیں پہنچی اور فعند ذالك تنزل النصرة من قیامت تک نہیں پہنچے گی.جب اس حد تک معاملہ السماء ومعالم العزّة من حضرة پہنچ جاوے گا تب آسمان سے نصرت اور خدا تعالیٰ الكبرياء ، من غير سيف وسنان کی طرف سے بغیر تلوار اور بغیر نیزے اور لڑنے ومحاربين و إليه إشارة والوں کے عزت کے نشان اُتریں گے.اور اسی الحاشية.ان عيسى بن مریم حاشیہ.حضرت عیسی بن مریم نے نہ تو خود ما قاتل و ما امر بالقتال.فکذالک جنگ کی اور نہ جہاد کا حکم دیا.پس اسی المسيح الموعود فانه على طرح مسیح موعود خدائے ذوالجلال سے نموذجه من الله ذي الجلال.اسی کے نمونے پر ہو گا اور اس میں راز یہ و السر فيه ان الله اراد ان يرسل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے کہ خاتم خلفاء بنی اسرائیل و خاتم بنی اسرائیل کے خاتم الخلفاء اور اسلام کے خلفاء الاسلام من غير السنان و خاتم الخلفاء کو بغیر شمشیر و سے سنان کے مبعوث الحسام.ليزيل شبهات نشأت من فرمائے تا کہ ان شبہات کا ازالہ کیا جائے قبل في طبائع العوام.و ليعلم الناس جو پہلے سے عوام کے طبائع میں پیدا ہو چکے ان اشاعة الدين بامر من الله تھے اور تا لوگ جان لیں کہ اشاعتِ دین

Page 177

خطبه الهاميه اردو ترجمہ في قوله تعالى وَنُفِخَ فِی کی طرف خدا تعالیٰ کے اس قول میں اشارہ ہے (190) الصُّوْرِ فَجَمَعْتُهُمْ جَمْعًات وهو وَ نُفِخَ فِي الصُّورِ آخر آیت تک مراد من بعث المسيح الموعود اے عقلمندوں کے گروہ یہ مسیح موعود کی بعثت يا معشر العاقلين.و فی لفظ سے مراد ہے.اور نزول کے لفظ میں جو النُّزُولِ الذي جاء في الأحاديث حدیثوں میں آیا ہے یہ اشارہ ہے کہ مسیح إيماء إلى أن الأمر و النصر کے زمانہ میں امر اور نصرت ، انسان ينزل كله من السماء فی أیام کے ہاتھ کے وسیلہ کے بغیر اور مجاہدین المسيح من غير توسل ایدی کے جہاد کے بغیر آسمان سے نازل ہو گی الإنسان ومن غير جهاد اور مدبروں کی تدبیر کے بغیر تمام چیزیں المجاهدين، وينزل الأمر من اوپر سے نیچے آئیں گی.گویا مسیح بقية الحاشية.لا بضرب الاعناق بقیہ حاشیہ - امرالہی سے ہوئی ہے نہ کہ و قتل الاقوام.ثم لما كان اليهود گردنیں مارنے اور قوموں کے قتل کرنے فی وقت عیسی و المسلمون في سے.پھر عیسی کے وقت میں یہودیوں اور وقت المسيح الموعود قد خرج مسیح موعود کے وقت میں مسلمانوں کی اكثرهم من التقوى و عصوا احکام اکثریت تقویٰ سے محروم ہو گئی اور رب الرب الودود.فكان بعيدا من ودود کے احکام کی نافرمانی کرنے لگے تو الحكمة الالهية.ان يقتل الكافرين الہی حکمت سے یہ بعید تھا کہ ان فاسقوں لهذه الفاسقين فتدبر حق التدبر و کے بدلہ کا فروں کو قتل کیا جائے پس اچھی لا تكن من الغافلين منه طرح غور کر ا و ر غافلوں میں سے نہ بن.الحاشية ـ و کذالک اشیر حاشیہ.اور اسی طرح مسیح موعود کی طرف - الى المسيح الموعود في الكتاب قرآن کریم میں بھی اشارہ کیا گیا ہے یعنی ے اور صور پھونکا جائے گا اور ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے.(الکہف: ۱۰۰ )

Page 178

خطبه الهاميه ۱۷۲ ارد و ترجمه الفوق من غير تدبير المدبرین بارش کی طرح فرشتوں کے بازوؤں پر.كأن المسيح ينزل كالمطر من ہاتھ رکھ کر آسمان سے اُترے گا انسانی السماء واضعا يديه على أجنحة تدبیروں اور دنیاوی حیلوں کے بازوؤں (191) الملائكة لا على أجنحة حِيَلِ پر اس کا ہاتھ نہ ہوگا.اور اس کی دعوت الدنيا والتدابير الإنسانية، وتَبْلُغُ اور حجت زمین میں چاروں طرف بہت دعوته وحجته إلى أقطار الأرض جلد پھیل جائے گی اس بجلی کی طرح جو ایک بأسرع أوقات كبرق يبدو من سمت میں ظاہر ہو کر ایک دم سے سب طرف جهة فإذا هي مشرقة في جهات چمک جاتی ہے.یہی حال اس زمانہ میں بقية الحاشية.الكريم.اعنى فى بقيد ترجمہ.سورۃ تحریم میں اور وہ فرمان الہی سورة التحريم.و هو قوله تعالى یہ ہے.وَ مَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرنَ الَّتِي وَ مَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَنَ الَّتِي أَحْصَلَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيْهِ مِنْ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِنْ رُوحِنَا.ولا شك ان المراد من الروح ههنا عیسی ابن مریم ہیں.چنانچہ آیت کا ماحصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فحاصل الآية ان الله وعد انه يجعل وعدہ فرمایا کہ اس امت میں مسیح بن مریم کو لوگوں میں أخشى الناس من هذه الامة مسیح سے سب سے زیادہ خشیت اختیار کرنے والا بنائے گا ابن مريم و ينفخ فيه روحه بطريق اور اس میں اپنی روح بروزی رنگ میں ڈالے گا اور یہ البروز فهذه وعد من الله في صورة تمثیلی صورت میں مسلمانوں میں سب سے زیادہ متقی روحِنا بلاشبہ روح سے یہاں مراد عیسی بن مریم المثل لأ تقى الناس من المسلمين کے لئے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے پس غور کر کس طرح اللہ فانظر كيف سمّى الله بعض افراد هذه الامة عيسی بن مریم ولا تکن نے اس امت کے بعض افراد کو عیسی بن مریم کے نام من الجاهلين.منه سے موسوم کیا ہے اور جاہلوں میں سے نہ بن.لے اور عمران کی بیٹی مریم کی ( مثال دی ہے) جس نے اپنی عصمت کو اچھی طرح بچائے رکھا تو ہم نے اس (بچے) میں اپنی روح میں سے کچھ پھونکا.(التحریم : ۱۳)

Page 179

خطبه الهاميه ۱۷۳ ارد و ترجمه فکذالک یکون فی هذا الزمان واقع ہوگا.پس سن لے جس کو دوکان فليسمعُ من يكن له أذنان و دیئے گئے ہیں.اور نور کی اشاعت کے يُنفَخُ في الصُّور لإشاعة النور لئے صور پھونکا جائے گا اور سلیم طبیعتیں وينادي الطبائع السليمة ہدایت پانے کے لئے پکاریں گی.اُس للاهتداء ، فيجتمع فرق الشرق وقت مشرق اور مغرب اور شمال اور والغرب والشمال والجنوب جنوب کے فرقے خدا کے حکم سے جمع ہو بأمر من حضرة الكبرياء، جائیں گے.پس اُس وقت دل جاگ فهناک تستيقظ القلوب جائیں گے اور دانے اس پانی وتنبت الحبوب بهذا الماء لا اُگیں گے نہ کہ جنگ کی آگ اور خونوں بنار الحرب وسفك الدماء، کے بہنے سے.اور لوگ آسمانی کشش ويُجذب الناس بجذبة سماوية سے جو زمین کی آمیزش سے پاک ہو گی | مطهرة من شوائب الأرض لما کھینچے جائیں گے یہ خدا تعالیٰ کی طرف ނ هو نموذج ليوم القضاء من سے قضا کے دن کا نمونہ ہو گا.اور خدا مالک یوم الدین.وقد وعد الله نے وعدہ فرمایا ہے کہ جب کہ آخر زمانہ عند الفتنة العظمى في آخر میں بڑا بھاری فتنہ اور بلا قیامت سے الزمان، والبلية الكبرى قبل يوم پہلے ظاہر ہو گی اُن دنوں میں اپنی طرف الديان، أنه ينصر دينه من عنده في سے اپنے دین کی مدد اور تائید فرمائے گا تلك الأيام، وهناك يكون اور اُس زمانہ میں اسلام بدر کامل کی طرح الإسلام كالبدر التام، وإليه أشار ہو جائے گا.اور اسی کی طرف اشارہ ہے الله سبحانه في قوله وَ نُفِخَ اس قول میں وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ فِي الصُّورِ فَجَمَعْتُهُمْ جَمْعاء.فَجَمَعْتُهُمْ جَمْعًا.اور اس آیت سے وقد أخبر في آية هي فی آیة ھی ایک بڑے تفرقہ کی خبر دی جہاں کہ الكهف: ١٠٠ ۵۱۹۳

Page 180

خطبه الهاميه ۱۷۴ ارد و ترجمه جمعیت قبل هذه الآية من تفرقة فرمایا ہے وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ الخ پھر عظيمة بقوله وَتَرَكْنَا نُفِخَ فِي الصُّوْرِ الخ کے قول سے بَعْضُهُمْ يَوْمَذٍ يَمُوجُ بشارت دی کہ اس پرا گندگی کے بعد في بَعْضٍ ل ثم بشر بقوله جمعیت حاصل ہو گی.پس وَنُفِخَ فِي الصُّورِ بجمع حاصل نہ ہوگی مگر بدر کی صدی میں بعد التفرقة، فلا يكون هذا تا کہ صورت اپنے معنے پر دلالت کرے الجمع إلا في مائة البدر ليدل جیسا کہ پہلی نصرت بدر میں وقوع میں الصورة على معناها كما كانت آئی.پس یہ دو خوشخبریاں مومنوں کے النصرة الأولى ببدر فهاتان لئے ہیں اور موتی کی طرح کتاب مبین بشارتان للمؤمنين و تبرقان میں چمکتی ہیں.اور ظاہر ہے کہ فتح مبین كدُرّة في الكتاب المبين.وقد کا وقت ہمارے نبی کریم کے زمانہ میں نی وقت فتح مبين في زمن گزر گیا اور دوسری فتح باقی رہی کہ نبينا المصطفى، و بقى فتح آخر وهو أعظم وأكبر وأظهر من غلبة پہلے غلبہ سے بہت بڑی اور زیادہ ظاہر ہے.اور مقدر تھا کہ اس کا وقت مسیح ۱۹۴ ،أولى، وقدّر أن وقته وقت موعود کا وقت ہو.اور اسی کی طرف المسيح الموعود من الله الرءوف الودود وأرحم الراحمين.وإليه خدا تعالیٰ کے اس قول میں اشارہ ہے أشار في قوله تعالی سُبْحَنَ الَّذِي أَسرى الخ پس اس آیت سُبْحَنَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً میں فکر کر اور غافلوں کی طرح اس کے آگے مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ سے مت گز ر اور مسجد حرام کے لفظ میں اور الْأَقْصَا الَّذِي بُرَكْنَا حَوْلَهُ ۲ مسجد اقصیٰ کے لفظ میں جس کے وصف میں ففَكِّر في هذه الآية ولا تمر برَكْنَا حَوْلَه مذکور ہوا ہے لطیف اشارہ ل الكهف : ١٠٠ کے بنی اسرائیل : ۲

Page 181

خطبه الهاميه ۱۷۵ ارد و ترجمه كالغافلين.وإن في لفظ ہے اُن کے لئے جو فکر کرتے ہیں.اور وہ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ولفظ یہ ہے کہ لفظ حرام ظاہر کرتا ہے کہ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الذى جُعِل من کافروں پر یہ بات حرام کی گئی تھی کہ نبی وصفه جملة بَارَكْنَا حَوْلَهُ إشارة كريم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دین لطيفة للمتفكرين، وهو أن لفظ کو فریب اور حیلوں سے ضرر پہنچا ئیں یا الحرام يدل على أن الكافرين شکاریوں کی طرح اس پر برس پڑیں اور قد حرم عليهم في زمن النبي خدا نے اپنے نبی کو اور اپنے دین اور عليه السلام أن يضروا الدين اپنے گھر کو حملہ آوروں کے حملہ سے اور بالمكائد أو يأتوه كالصائد بے دا دگروں کے بیداد سے بچائے رکھا وعصم الله نبيه ودينه وبيته من اور اس زمانہ میں دین کے دشمنوں کو جیسا صول الصَّائِلِين وجور الجائرين.کہ چاہیے تھا جڑ سے نہیں اکھاڑا لیکن دین و ما استأصل الله في ذالك کو ان کے حملہ سے محفوظ رکھا اور حرام کر الزمن أعداء الدين حق الاستيصال، ولكن حفظ الدين من صولهم ۱۹۵ دیا کہ وہ لڑائی میں غالب رہیں.پس دین کی تائید کا امر مسجد حرام سے یعنی وحرّم عليهم أن يغلبوا عند ں کے دفع کرنے سے شروع ہوا پھر القتال فبدء أمر تائيد الدين من المسجد الحرام أعنى مِن ذَبّ یہ امر مسجد اقصی پر تمام ہوگا یہ وہ مسجد ہے اللئام، ثم يتم هذا الأمر على جس میں دین کا نور اقصیٰ کے مقام تک المسجد الأقصى الذي يبلغ فيه پورے چاند کی طرح پہنچے گا.اور ہر ایک نور الدين إلى أقصى المقام بركت جو ایسے کمال کے وقت میں جس كالبدر التام، ويلزمه كل بركة کے اوپر کوئی کمال نہ ہو تصور میں آوے (۱۹۶) يتوقع ويتصوَّر عند كمال ليس اس کے لازم حال ہوتی ہے اور یہ

Page 182

خطبه الهاميه ۱۷۶ اردو ترجمہ فوقه كمال، وهذا وعد من الله خدائے علیم کا وعدہ ہے.پس مسجد حرام شر العلام.فكان المسجد الحرام کے دور ہونے اور مکروہات سے محفوظ يُبشِّـر بـدفـع الشـر والحفظ من رہنے کا مژدہ دیتی ہے لیکن مسجد اقصیٰ کا المكروهات، وأما المسجد مفهوم اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے الأقصى فيشير مفهومه إلى که رنگ برنگ کے برکات اور خیرات تحصيل الخيرات وأنواع اور ترقیات عالیہ حاصل ہوں.پس البركات والوصول إلى أعلى ہمارے دین کا امر دفع ضرر سے شروع ہوا الترقيات، فبُدِءَ أمر ديننا من دفع اور خیر کی تکمیل پر تمام ہوگا اور اس بیان الضير، ويتم على استکمال میں غور کرنے والوں کے لئے نشان الخير، وإن فيه آيات ہیں.پھر اسریٰ کی آیت ایک عجیب نکتہ للمتدبرين.ثم إن آية الإسراء رکھتی ہے کہ اس کا ذکر دوستوں کے لئے تدلّ على نكتة وجب ذكرها ضروری ہے تا علم اور یقین زیادہ ہو اور للأصدقاء ليزدادوا عِلمًا ويقينا، خوب ظاہر ہے کہ سب سے بہتر مال اور وإن خير الأموال العلم والیقین، دولت علم اور یقین ہے اور وہ یہ کہ اِسراء ۱۹۷) وهو أن الإسراء من حيث الزمان زمان اور مکان کی حیثیت سے دونوں كان واجبًا كوجوب الإسراء من طرح واجب اور لازم تھا.اس جہت حيث المكان، ليتم سير نبينا سے کہ ہمارے نبی کا سیر زمان اور مکان زمانا ومكانا، وليكمل أمرُ کے رو سے تمام ہو اور معراج کا امر کامل معراج خاتم النبيين ولا شک ہو اور اس میں شک نہیں کہ نبی کریم کے.أن أقصى الزمان للمعراج الزمانی زمانی معراج کے لئے انتہائی زمانہ مسیح هو زمان المسيح الموعود، وهو موعود کا زمانہ ہے.اور وہ برکات کے زمان كمال البركات ويقبله کل کمال کا زمانہ ہے اور اس کو ہر ایک مومن

Page 183

خطبه الهاميه 122 ارد و ترجمه مؤمن من غير الجحود، ولا شک بغیر انکار کے قبول کر سکتا ہے اور اس میں أن مسجد المسيح الموعود هو شک نہیں کہ مسیح موعود کی مسجد ، مسجد حرام کی أقصى المساجد من حيث الزمان نسبت سے زمانہ کی حیثیت سے اقصیٰ من المسجد الحرام، وقد مُلِيَّ من كل جنب بركةً ونورًا كالبدر التام، ليكمل به دائرة الدين، فإن مساجد ہے اور یقیناً اس مسجد کا ہر ایک پہلو برکت اور نور سے پورے چاند کی طرح بھر گیا ہے تا کہ اس کے وسیلہ سے دین کا الإسلام بدء كالهلال من المسجد الحرام، ثم صار قمرًا تامًا عند دائرہ کامل ہو جائے کیونکہ اسلام ہلال بلوغه إلى المسجد الأقصى کی مانند مسجد حرام سے ظا ہے سے ظاہر ہوا پھر جب ولذالك ظهر المسيح في عِدة مسجد اقصیٰ تک پہنچا بدر کامل ہو گیا.اسی البدر إشارة إلى هذا المقام.ثم لئے مسیح موعود بدر کے شمار میں ظاہر ہوا هنا دليل آخر علی وجوب پھر دوسری دلیل اسراء زمانی کے وجوب الإسراء الزمــانــی مـن الأمر پر یہ ہے کہ حق تعالٰی اخَرِيْنَ مِنْهُمْ کے الرباني وهو أن الله تعالى قد قول میں اشارہ فرماتا ہے کہ مسیح موعود کی أشار في قوله وَأَخَرِيْنَ مِنْهُمْ جماعت خدا کے نزدیک صحابہ میں کی لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ إِلَى أَنَّ ایک جماعت ہے.اور اس نام رکھنے جماعة المسيح الموعود عند میں کچھ فرق نہیں اور یہ مرتبہ مسیح کی الله من الصحابة من غير فرق في جماعت کو ہرگز حاصل نہیں ہوتا جب تک التسمية، ولا يتحقق هذه المرتبة کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لهم من غير أن يكون النبي صلى الله عليه وسلم بينهم بقوته ١٩/ درمیان قدسی قوت اور اپنے روحانی 199 افاضہ کے ساتھ موجود نہ ہوں جیسا کہ القدسية والإفاضة الروحانية لے اور انہی میں سے دوسروں کی طرف بھی (اسے مبعوث کیا ہے) جوا بھی اُن سے نہیں ملے.(الجمعة:۴)

Page 184

خطبه الهاميه ۱۷۸ ارد و ترجمه كما كان في الصحابة، أعنى صحابہ کے اندر موجود تھے یعنی مسیح موعود بواسطة المسيح الموعود الذی کے واسطہ سے ، کیونکہ وہ نبی کریم کا مظہر هو مظهر له أو كالحلة.فقد ثبت يا آنجناب کے لئے حلہ کی مانند ہے.من هذا النص الصريح من الصحف پس اس نص صریح سے ظاہر ہوا کہ المطهرة أن معراج نبينا كما كان ہمارے نبی کا معراج مکانی اور زمانی مكانيًّا کذالک کان زمانيا، ولا دونوں طرح سے تھا اور اس نکتہ کا يُنكره إلا الذي فقد بصره وصار سوائے اندھے کے اور کوئی انکار نہیں من العمين ولا شك ولا ريب کرتا اور شک نہیں کہ اس آیت کا مفہوم أن المعراج الزماني كان واجبًا واجباً معراج زمانی کو چاہتا تھا.اور اگر تحقيقا لمفهوم هذه الآية، ولو لم متحقق نہ ہوتا تو اس آیت کا مفہوم باطل يكن لبطل مفهومها كما لا يخفى ہو جا تا.چنانچہ اس نکتہ کو اہل فکر اور غور على أهل الفكر والدراية، فثبت سمجھتے ہیں.پس یہاں سے ثابت ہوا کہ مسیح موعود محمدی حقیقت کا مظہر ہے اور ۲۰۰) من هذا أن المسيح الموعود مظهر للحقيقة المحمدية ونازل في الحلل الجلالية جلا لی حلوں میں نازل ہوا ہے.اسی لئے خدا فلذالک عُدَّ ظهوره عند الله کے نزدیک اس کا ظہور نبی مصطفیٰ کا ظہور ظهور نبيه المصطفی، وعُدَّ زمانه مانا گیا ہے اور اُس کا زمانہ رسول کریم منتهی المعراج الزماني للرسول کے زمانی معراج کا منتہا اور خیر الوریٰ المجتبى، ومنتهى تجلّى روحانية کی روحانی تجلبی کا آخری سرا شمار کیا گیا سیدنا خير الورى، وكان هذا ہے اور جہان کے پروردگار کا یہ پختہ وعدا مؤكّدًا من رب العالمين.وعدہ تھا.اور چونکہ مسیح موعود نبی کریم ولما كان المسیح الموعود کے وجود کا آئینہ اور برکات کی اشاعت

Page 185

خطبه الهاميه 129 ارد و ترجمه لوجود نبينا كالمرآة ومُتمِّمَ أمره اور تمام دینوں پر اسلام کے غلبہ سے آنجناب بإشاعة البركات وإظهار الإسلام کے امر کا تمام کرنے والا تھا لہذا نبی کریم نے على الأديان كلها بالآیات شگر اس کی کوشش کو پسند کیا جیسا کہ باپ بیٹوں کی النبيُّ صلى الله علیه و سلم سعیه کوشش کا شکر ادا کرتے ہیں اور وصیت فرمائی كشكر الآباء للأبناء ، وأوصى که آنجناب کا سلام اس کو پہنچایا جائے.اور اس ليُـقـرا سـلامـه عـلـيـه إشارةً إلى سلام سے یہ اشارہ ہے کہ سلامتی اور بلندی مسیح السلامة والعلاء ولو كان کے شامل حال ہوگی.اور اگر مسیح موعود سے المراد من المسيح عيسى ابن انجيل والا عیسی ابن مریم مراد ہو تو سلام پہنچانے مريم الذى أنزل عليه الإنجيل کی وصیت فاسد ہو جاتی ہے.اور اس تک کوئی لفسد وصيّة تبليغ السلام ومـا رستہ نہیں رہتا.کیونکہ جب تمہارے کہنے کے كان إليها السبيل، فإن عيسى عليه السلام اذا نزل بقولكم من السماء فلا شك أنه كان يعرفه بموجب عیسی آسمان سے نازل ہوا تو اس میں شک نہیں کہ رسول کریم اور وہ دونوں آپس میں دوستوں کی طرح جان پہچان رکھتے ہوں گے رسولنا كالأحباء ، بل كان يسلّم اور ملاقات کے وقت ایک دوسرے کو سلام بعضهما على البعض عند اللقاء ، فيكون عند ذالك إيداع أمانة کرتے ہوں گے.پس اس صورت میں سلام کو امانت کی طرح رکھنا ایک بیہودہ فعل ہوگا کیونکہ السلام لغوًا وعَبثًا و كالاستهزاء لما هو وقع في السماء مرارا سلام بارہا آسمان میں واقع ہوا اور خبر دار وكان معلوما قبل الإعلام و کرنے سے پہلے معلوم تھا.اس کے علاوہ ظاہر الإدراء.ثم من المعلوم أنه عليه ہے کہ رسول کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے السلام قد لقي عیسی لیلة معراج کی رات حضرت عیسی کو دیکھا.اور اس المعراج وسلّم عليه، فلا شک پر سلام کہا.پس کوئی شک نہیں کہ آنجناب نے ۲۰۲

Page 186

خطبه الهاميه ۱۸۰ ارد و ترجمه أنه ما أوصى إلا لرجل كان لم سلام کی وصیت کو ایسے شخص کے لئے فرمایا يره واشتاق إليه.وما معنى وصيّة ہے کہ اس کو نہیں دیکھا ہے اور اس کے السلام لرجل رآه رسول الله مشتاق رہے اور اُس شخص کے لئے سلام کی صلى الله عليه وسلم غير مرة وصیت کے کیا معنی ہیں جس کو رسول اللہ صلی قبل الوفاة و بعد الوفاة الله علیہ وسلم نے بارہا وفات سے پہلے اور وَسَلَّمَ عليه ليلة المعراج وما وفات کے بعد دیکھا.اور معراج کی رات فارقه بعد الموت فى وقت من اس پر سلام کہا اور مرنے کے بعد کسی وقت الأوقات.أكان هذا الأمر غير اس سے جدا نہ ہوئے.کیا یہ امر بغیر کسی ممكن إلا بواسطة بعض أفراد امت کے آدمی کے واسطہ کے ممکن نہ تھا پس الأمة ؟ ففكّر إن كنتَ ما سوچ اگر دیوانہ نہیں.کیا تو غور نہیں کرتا کہ مشک طائف من الجنَّة أما جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس جہان ترى أن النبی صلی اللہ علیہ سے چلے گئے تو آنجناب کو حضرت عیسی کی وسلم لما مات تيسر له لقاء ملاقات کا موقعہ ہر وقت ملتا تھا.اور اس عيسى في كل حين من الأحيان، سے پہلے اسرا کی رات میں آپس میں و قد رأى عيسى ليلة الإسراء ، ملاقات ہوئی تھی اور اس سبب سے سلام کا فكانت أبواب السلام مفتوحةً دروازه بغیر اس زمانہ کے لوگوں کے واسطہ من غير توسط أبناء هذا الزمان کے مفتوح ہو گیا تھا.پس رسول اللہ کے سلام فلا تجعلُ سَلامَ رسول الله لغواء کو بیہودہ اور لغومت سمجھ اور اس کے معنوں وأمين حق الإمعان ربِّ بَلغُه میں پوری غور سے سوچ.اے ہمارے سلامًا مِنَّا، وإن هذا خاتمة البيان.پروردگار ہمارا سلام اس پر بھیج.

Page 187

۲۰۳ خطبة الهاميه ۱۸۱ الْقَصِيدَةُ لِكُلِّ قَرِيحَةٍ سَعِيدَةٍ ہر سعید فطرت کے لئے ایک قصیدہ اردو ترجمہ أَرى سَيْلَ آفَاتٍ قَضَاهَا الْمُقَدِّرُ وَفِي الْخَلْقِ سَيَاتٌ تُدَاعُ وَ تُنْشَرُ میں ان آفات کے سیلاب کو دیکھ رہا ہوں جن کو تقدیر جاری کرنے والے خدا نے مقد ر کیا ہے اور مخلوق میں ایسی برائیاں (موجود) ہیں جو پھیلائی اور نشر کی جارہی ہیں.وَفِي كُلِّ طَرْفِ نَارُ شَرِّ تَأَجَّجَتْ وَفِي كُلِّ قَلْبٍ قَدْ تَرَائَ التَّحَجُرُ اور ہر طرف آتش فساد و شر بھڑک اُٹھی ہے اور ہر ایک دل میں قساوت ظاہر ہوگئی ہے.وَقَدْ زُلْزِلَتْ مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ دَوْحَةٌ تُظِلُّ بِظِلُّ ذِي شِفَاءٍ وَتُنْمِرُ اور اس ہوا سے وہ درخت ہل گیا ہے جو شفا بخش اور سایہ دینے والا اور ثمر دار تھا.ارى كُلَّ مَحْجُوبِ لِدُنْيَاهُ بَاكِيًا فَمَنْ ذَا الَّذِي يَبْكِي لِدِينِ يُحَقَّرُ میں دیکھتا ہوں کہ ہر غافل اپنی دنیا کے لئے رو رہا ہے.پس کون ہے جو دین کے لئے روئے جس کی تحقیر کی جارہی ہے.وَلِلدِّينِ أَطْلَالٌ أَرَاهَا كَلَاهِفٍ وَدَمْعِى بِذِكْرِ قُصُورِهِ يَتَحَدَّرُ اور دین کے کھنڈرات ہو چکے ہیں جنہیں میں غم زدہ کی طرح دیکھ رہا ہوں اور میرے آنسو اس کے محلات کی یاد میں بہہ رہے ہیں.تَرَاءَتْ غَوَايَاتٌ كَرِيحٍ مُّحِيْحَةٍ وَارْحَى سَدِيلَ الْغَيِّ لَيْلٌ مُّكَدِّرُ بیخ کنی کرنے والی ہوا کی طرح گمراہیاں ظاہر ہو گئی ہیں اور اندھیری رات نے ضلالت کا پردہ لٹکا دیا ہے.ارى ظُلُمَاتٍ لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَهَا وَذُقْتُ كُتُوسَ الْمَوْتِ اَوْكُنتُ أَنْصَرُ میں تاریکیاں دیکھتا ہوں.کاش میں ان سے پہلے ہی مرجاتا اور موت کے پیالے چکھ لیتا یا پھر میں نصرت دیا جاتا.

Page 188

خطبة الهاميه ۱۸۲ اردو ترجمہ تَهُبُّ رِيَاحٌ عَاصِفَاتٌ كَأَنَّهَا سِبَاعٌ بِأَرْضِ الْهِنْدِ تَعْوِی وَ تَزْءَ رُ تند ہوائیں اس طرح چل رہی ہیں گویا کہ وہ ہند کی سرزمین میں درندے ہیں جو شیخ اور دھاڑ رہے ہیں.أَرَى الْفَاسِقِيْنَ الْمُفْسِدِينَ وَ زُمَرَهُمُ وَقَلَّ صَلَاحُ النَّاسِ وَالْغَيُّ يَكْثُرُ میں بدکار مفسدوں اور ان کے گروہوں کو ہی دیکھ رہا ہوں اور لوگوں کی نیکی کم ہوگئی اور گمراہی بڑھ گئی ہے.أَرى عَيْنَ دِينِ اللَّهِ مِنْهُمْ تَكَدَّرَتْ بِهَا الْعِيْنُ وَالْأَرَامُ تَمْشِي وَ تَعْبُرُ میں دیکھتا ہوں کہ اللہ کے دین کا چشمہ ان کی وجہ سے مکدر ہو گیا ہے اور اس میں نیل گائے اور ہرن چل رہے ہیں اور اسے عبور کر رہے ہیں ( یعنی اس کا والی وارث کوئی نہیں رہا ) أَرَى الذِيْنَ كَالْمَرْضَى عَلَى الْأَرْضِ رَاغِمًا وَكُلُّ جَهُولٍ فِي الْهَوَى يَتَبَخْتَرُ میں دین کو مریضوں کی طرح زمین پر خاک آلود پاتا ہوں اور ہر ایک جاہل ہوائے نفس میں مٹک مٹک کر چل رہا ہے.وَمَاهَمُّهُمُ إِلَّا لِحَقِّ نُفُوسِهِمْ وَمَاجُهُدُهُمْ إِلَّا لِعَيْشِ يُوَفَّرُ اور ان کا تمام فکر ان کے حفظ نفس کے لئے ہی ہے اور ان کی ساری کوشش صرف ایسی عیش کے لئے ہی ہے جسے بڑھایا جائے.نَسُوا نَهُجَ دِينِ اللَّهِ حُبُنًا وَّ غَفَلَةً وَقَدْ سَرَّهُمْ بَغَى وَفِسْقٌ وَ مَيْسِرُ وہ خباثت اور غفلت سے اللہ کے دین کی راہ کو بھول گئے ہیں اور انہیں سرکشی، بدکاری اور قمار بازی پسند آ گئی ہے.فَلَمَّا طَغَى الْفِسْقُ الْمُبِيدُ بِسَيْلِهِ تَمَنَّيْتُ لَوُكَانَ الْوَبَاءُ الْمُتَبِّرُ جب تباہ کن بدی کے سیلاب میں طغیانی آگئی تو میں نے آرزو کی کہ مہلک و با آ جائے.

Page 189

خطبة الهاميه ۱۸۳ اردو ترجمہ فَإِنَّ هَلَاكَ النَّاسِ عِنْدَ أُولِي النُّهَى اَحَبُّ وَأَوْلَى مِنْ ضَلَالٍ يُدَمِّرُ کیونکہ عقلمندوں کے نزدیک لوگوں کا ہلاک ہو جانا تباہ کرنے والی گمراہی سے زیادہ پسندیدہ اور بہتر ہے.صَبَرْنَا عَلَى ظُلْمِ الْخَلَائِقِ كُلّهمُ وَلكِنْ عَلى سَيْلِ الشَّقَا لَا نَصْبِرُ ہم نے تمام لوگوں کے ظلم پر صبر کیا ہے لیکن ہم بد بختی کے سیلاب پر صبر نہیں کر سکتے.وَقَدْ ذَابَ قَلْبِي مِنْ مَّصَائِبِ دِيْنِنَا وَأَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ وَأُبْصِرُ اور اپنے دین کے مصائب سے میرا دل پکھل گیا ہے اور میں وہ کچھ جانتا اور دیکھتا ہوں جو تم نہیں جانتے.وَبَتَّى وَحُزْنِي قَدْ تَجَاوَزَ حَدَّهُ وَلَوْلَا مِنَ الرَّحْمَنِ فَضْلٌ أَتَبَّرُ اور میراغم واند وہ اپنی حد سے بڑھ گیا ہے اور اگر خدائے رحمان کا فضل نہ ہوتا تو میں ہلاک ہو جاتا.وَعِندِي دُمُوعٌ قَدْ طَلَعْنَ الْمَاقِيَا وَعِنْدِي صُرَاحٌ لَّا يَرَاهُ الْمُكَفِّرُ اور میرے آنسو گوشہ ہائے چشم سے باہر نکل آئے ہیں اور میں ایسی چیخ و پکار کرتا ہوں جسے مکفر نہیں دیکھتا.وَلِيٍّ دَعَوَاتٌ يَصْعَدَنَّ إِلَى السَّمَاءِ وَلِيٍّ كَلِمَاتٌ فِي الصَّلَايَةِ تَقْعَرُ اور میری دعائیں ایسی ہیں جو آسمان پر جاتی ہیں اور میرے کلمات پتھر میں اثر کرتے ہیں.وَأعْطِيتُ تَأْثِيرًا مِّنَ اللهِ خَالِقِى فَتَأْوِى إِلَى قَوْلِى جَنَانٌ مُّطَهَّرُ اور مجھے اپنے خالق خدا کی طرف سے تاثیر بخشی گئی ہے.پس پاک دل میرے قول کی طرف پناہ لیتا ہے.وَإِنَّ جَنَانِي جَاذِبٌ بِصَفَائِهِ وَإِنَّ بَيَانِي فِي الصُّحُورٍ يُؤَكِّرُ اور بے شک میرا دل اپنے صاف ہونے کی وجہ سے جاذب ہے اور بلا شبہ میرا بیان چٹانوں میں بھی اثر کرتا ہے.

Page 190

خطبة الهاميه ۱۸۴ اردو ترجمہ حَفَرْتُ جِبَالَ النَّفْسِ مِنْ قُوَّةِ الْعُلى فَصَارَ فُؤَادِى مِثْلَ نَهْرٍ تُفَجَّرُ میں نے خدا داد طاقت سے نفس کے پہاڑوں کو کھودا ہے پس میرا دل نہر کی طرح ہو گیا ہے جو جاری کی جاتی ہے.وَأُعْطِيتُ رُعْبًا عِنْدَ صَمْتِي مِنَ السَّمَا وَقَوْلِى سِنَانٌ اَوْ حُسَامٌ مُّشَهرُ اور اپنی خاموشی کے وقت مجھے آسمان سے رعب عطا کیا گیا ہے اور میر اقول نیز با شمشیر برہنہ ہے.فَهَذَا هُوَ الْأَمْرُ الَّذِي سَرَّ مَالِكِي وَاَرْسَلَنِي صِدْقًا وَّ حَقًّا فَانْذِرُ پس یہ وہ امر ہے جس نے میرے مالک کو خوش کیا اور اس نے مجھے حق و صداقت دے کر بھیجا تا کہ میں انذار کروں.إِذَا كَذَّبَتْنِي زُمَرُ أَعْدَاءِ مِلَّتِي فَقُلْتُ احْسَأُوُا إِنَّ الْخَفَايَا سَتَظْهَرُ جب میرے دین کے دشمنوں کے گروہوں نے میری تکذیب کی تو میں نے کہہ دیا’ دور ہو جاؤ.پوشیدہ باتیں عنقریب ظاہر ہو جائیں گی.فَرِيقٌ مِّنَ الْأَحْرَارِ لَا يُنْكِرُونَنِي وَحِزْبٌ مِّنَ الْأَشْرَارِ ذَوُا وَانْكَرُوا شریفوں کا گروہ میرا انکار نہیں کرتا اور اشرار کے گروہ نے مجھے ایذا دی ہے اور میرا انکار کیا ہے.وَقَدْ زَاحَمُوا فِي كُلِّ أَمْرٍ أَرَدْتُهُ فَأَيَّدَنِي رَبِّي فَفَرُّوا وَأَدْبَرُوا اور انہوں نے ہر کام میں جس کا میں نے ارادہ کیا مزاحمت کی تو میرے رب نے میری تائید کی.سو وہ بھاگ گئے اور پیٹھ پھیر گئے.وَكَيْفَ عَصَوا وَاللَّهِ لَمْ يُدْرَ سِرُّهَا وَكَانَ سَنَا صِدْقِي مِنَ الشَّمْسِ أَظْهَرُ اللہ کی قسم! اس کا بھید سمجھ نہیں آیا کہ انہوں نے کیسے نافرمانی کی حالانکہ میری سچائی کی روشنی سورج سے بھی زیادہ واضح تھی.(۲۰۳) لَزِمُتُ اصْطِبَارًا عِنْدَ جَوْرِ لِتَامِهِمْ وَكَانَ الْأَقَارِبُ كَالْعَقَارِبِ تَأْبُرُ ان میں سے کمینوں کے ظلم کے وقت میں نے صبر اختیار کرلیا اور میرے قریبی رشتہ دار بھی بچھوؤں کی طرح ڈنگ ماررہے تھے.

Page 191

خطبة الهاميه ۱۸۵ اردو ترجمہ وَهَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ إِحْدَى الْمَصَائِبِ يُكَذَّبُ مِثْلِى بِالْهَوَى وَيُكَفَّرُ اور اسلام پر منجملہ مصائب کے یہ بھی ایک مصیبت ہے کہ میرے جیسے آدمی کی تکذیب اور تکفیر نفس پرستی سے کی جارہی ہے.فَأَقْسَمْتُ بِاللَّهِ الَّذِى جَلَّ شَانُهُ عَلَى أَنَّهُ يُخْزِي الْعِدَا وَ أَعَزَّرُ اور میں نے اللہ کی قسم کھائی ہے جس کی شان بلند ہے اس بات پر کہ وہ دشمنوں کو رسوا کرے گا اور مجھے عظمت دی جائے گی.وَلِلْغَيِّ اثَارٌ وَلِلرُّشْدِ مِثْلُهَا فَقُومُوا لِتَفْتِيشِ الْعَلَامَاتِ وَانْظُرُوا اور گمراہی کی کچھ علامات ہیں اور ہدایت کی بھی اسی کی طرح کچھ علامات ہیں.سو تم علامات کی تلاش کے لئے اٹھو اور غور کرو.تَظُنُّونَ أَنِّي قَدْ تَقَوَّلْتُ عَامِدًا بِمَكْرٍ وَ بَعْضُ الظَّنِّ إِثْمٌ وَ مُنْكَرُ تم یہ گمان کر رہے ہو کہ میں نے مکر سے عمداً جھوٹا قول باندھ لیا ہے حالانکہ بعض گمان گناہ اور مکروہ ہوتے ہیں.وَكَيْفَ وَإِنَّ اللَّهَ أَبْدَى بَرَائَتِي وَجَاءَ بِايَاتٍ تَلُوحُ وَتَظْهَرُ اور یہ کیونکر ہو سکتا ہے جب کہ خدا نے میری براءت ظاہر کر دی ہے اور وہ ایسے نشان لے آیا ہے جو نمایاں اور ظاہر ہورہے ہیں.وَيَأْتِيكَ وَعْدُ اللَّهِ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَى فَتَعْرِفُهُ عَيْنٌ تُحَدُّ وَ تُبْصِرُ اور تیرے پاس خدا کا وعدہ اس طرح آجائے گا کہ تو دیکھ نہیں رہا ہوگا.سو اس کو وہی آنکھ پہچانے گی جو تیز ہوتی ہے اور خوب دیکھتی ہے.وَلَيْسَ لِعَضُبِ الْحَقِّ فِى الدَّهْرِ كَاسِرًا وَمَنْ قَامَ لِلتَّكْسِيرِ بُخْلًا فَيُكْسَرُ اور حق کی تلوار کو زمانے میں کوئی توڑنے والا نہیں اور جو بخل سے توڑنے کے لئے کھڑا ہو گا وہ خود توڑ دیا جائے گا.

Page 192

خطبة الهاميه ۱۸۶ اردو ترجمہ وَمَنْ ذَا يُعَادِيُنِي وَرَبِّي يُحِبُّنِي وَمَنْ ذَا يُرَادِيُنِى إِذِ اللَّهُ يَنْصُرُ اور کون ہے جو مجھ سے دشمنی کرے جب کہ میرا رب مجھ سے محبت کر رہا ہے.اور کون مجھے ہلاک کر سکتا ہے جب کہ اللہ مجھے مددے رہا ہے.وَيَعْلَمُ رَبِّي سِرَّ قَلْبِي وَسِرَّهُمْ وَكُلُّ خَفِي عِنْدَهُ مُتَحَفِّرُ اور میر ارب میرے دل کے بھید اور ان کے بھید کو جانتا ہے اور ہر پوشیدہ چیز اس کے پاس حاضر ہے.وَلَوْ كُنْتُ مَرْدُوْدَ الْمَلِيْكِ لَضَرَّنِى عَدَاوَةٌ قَوْمٍ كَذَّبُونِي وَحَقَّرُوا اور اگر میں خدا کی طرف سے جو میرا مالک ہے مردود ہوتا تو تکذیب کرنے والی اور حقیر قرار دینے والی قوم کی عداوت مجھے ضرور نقصان پہنچاتی.وَلَكِنَّنِي صَافَيْتُ رَبِّي فَجَاءَ نِي مِنَ اللَّهِ آيَاتٌ كَمَا أَنْتَ تَنْظُرُ لیکن میں نے اپنے رب سے خالص دوستی کی تو اللہ کی طرف سے نشانات جیسا کہ تو دیکھ رہا ہے میرے پاس آگئے.وَمَا كَانَ جَوْرُ الْخَلْقِ مُسْتَحْدَثًا لَّنَا فَإِنَّ أَذَاهُمْ سُنَّةٌ لَّا تُغَيَّرُ اور مخلوق کا ظلم ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی کیونکہ ان کا دکھ دینا ایک غیر متبدل سنت ہے.إِذَا قِيلَ إِنَّكَ مُرْسَلٌ خِلْتُ انَّنِي دُعِيْتُ إِلَى أَمْرٍ عَلَى الْخَلْقِ يَعْسِرُ جب مجھے کہا گیا کہ تو مرسل ہے تو میں نے خیال کیا کہ میں ایک ایسے امر کی طرف بلایا گیا ہوں جو مخلوق پر دشوار گزرے گا.اَمُكْفِرِ! مَهْلًا بَعْضَ هَذَا التَّحَكُم وَخَفْ قَهُرَ رَبِّ قَالَ لَا تَقْفُ فَاحْذَرُ اے میرے مکفر ! اس زبر دستی کرنے سے کسی قدر باز آجا اور خدا کے قہر سے ڈر جس نے لا تقف کہا ہے سواحتیاط کر." وَإِذْ قُلْتُ إِنِّي مُسْلِمٌ قُلْتَ كَافِرٌ فَأَيْنَ التَّقَى يَا أَيُّهَا الْمُتَهَوِّرُ جب میں نے کہا میں مسلمان ہوں تو نے کہا کہ کا فر ہے پس تقویٰ کہاں گیا اے بے جادلیری کرنے والے!

Page 193

خطبة الهاميه 112 اردو ترجمہ وَإِنْ كُنْتَ لَا تَخْشَى فَقُلْ لَّسْتَ مُؤْمِنًا وَيَاتِي زَمَانٌ تُستَلَنَّ وَتُخْبَرُ اور اگر تو ڈرتا نہیں تو تو کہتا رہ کہ تو مومن نہیں اور وہ زمانہ آ رہا ہے کہ تو پوچھا جائے گا اور تجھے مطلع کیا جائے گا.وَإِنِّي تَرَكْتُ النَّفْسَ وَالْخَلْقَ وَالْهَوَى فَلَا السَّبُّ يُؤْذِينِي وَلَا الْمَدْحُ يُبْطِرُ اور میں نے نفس، مخلوق اور خواہش نفس کو ترک کر دیا ہے سواب نہ گالی مجھے ایذا دیتی ہے اور نہ مدح فخر دلاتی ہے.وَكَمْ مِّنْ عَدُوِّ بَعْدَ مَا أَكْمَلَ الْأَذَى أَتَانِي فَلَمُ أَصْعَرُ وَمَا كُنتُ أَصْعَرُ اور بہت سے دشمن ہیں جو دکھ کو کمال تک پہنچا دینے کے بعد میرے پاس آئے تو نہ میں نے بے رخی برتی اور نہ ہی کبھی بے رخی میرا شیوہ تھا.اَرَى الظُّلْمَ يَبْقَى فِي الْخَرَاطِيمِ وَسُمُهُ وَاَمَّا عَلَامَاتُ الْأَذَى فَتُغَيَّرُ میں دیکھتا ہوں کہ ظلم کا نشان ناکوں پر باقی رہ جاتا ہے لیکن تکلیف اٹھانے کی علامات سووہ تو بدل جایا کرتی ہیں.وَ وَاللَّهِ إِنِّي قَدْتَبِعْتُ مُـحَـمَّـدًا وَفِي كُلِّ أَن مِّنْ سَنَاهُ أَنَوَّرُ اور خدا کی قسم! میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی ہے اور ہر لحظہ میں انہی کی روشنی سے منورکیا جاتا ہوں.عَجِبْتُ لِأَعْمَى لَا يُدَاوِى عُيُونَهُ وَمِنَّا بِجَوْرِ الْجَهْلِ يَلْوِى وَيَسْخَرُ مجھے اُس اندھے پر تعجب ہے جو اپنی آنکھوں کا علاج نہیں کرتا اور جہالت سے پیدا شدہ ظلم کی وجہ سے وہ ہم سے جھگڑتا اور ٹھٹھا کرتا ہے.اتنسى نَجَاسَاتٍ رَضِيْتَ بِأَكْلِهَا وَتَهُمِزُ بُهْتَانًا بَرِيَّا وَّ تَذْكُرُ کیا تو ان نجاستوں کو بھول رہا ہے جن کے کھانے کو تو پسند کر چکا ہے اور تو ایک بے گناہ شخص پر بہتان باندھتا ہے اور اس کا ذکر کرتا رہتا ہے.

Page 194

خطبة الهاميه ۱۸۸ اردو ترجمہ إِذَا قَلَّ عِلْمُ الْمَرْءِ قَلَّ الْقَاءُ هُ فَيَسْعَى إِلَى طُرُقِ الشَّقَا وَيُزَوِّرُ جب انسان کا علم کم ہو جاتا ہے تو اس کا تقوی بھی کم ہو جاتا ہے.سو وہ بد بختی کے راستوں پر دوڑتا اور فریب سے کام لیتا ہے.وَمَا أَنَا مِمَّنْ يَّمْنَعُ السَّيْفُ قَصْدَهُ فَكَيْفَ يُخَوِّفُنِي بِشَتْمٍ مُّكَفِّرُ اور میں ان لوگوں سے نہیں ہوں کہ تلوار ان کے ارادے کو روک سکے.سو ایک مکفر مجھے گالیوں سے کیسے ڈرا سکتا ہے.لَنَا كُلَّ يَوْمٍ نُصْرَةٌ بَعْدَ نُصْرَةٍ فَمُتْ أَيُّهَا النَّارِى بِنَارٍ تُسَجِّرُ ہمیں ہر روز نصرت پر نصرت مل رہی ہے.سوائے حسد کی آگ میں جلنے والے! اس آگ کے ذریعہ ہلاک ہو جا جسے تو خود ہی بھڑ کا رہا ہے.وُعِدْنَا مِنَ الرَّحْمَنِ عِزَّا وَّ سُؤدَدًا فَقُم وَامُحُ هَذَا النَّقْشَ إِن كُنتَ تَقْدِرُ ہمیں خدائے رحمان کی طرف سے عزت اور سرداری کا وعدہ دیا گیا ہے.سواٹھ اگر تو قدرت رکھتا ہے تو اس نقش کو مٹادے.أَلَا إِنَّمَا الْأَيَّامُ رَجَعَتْ إِلَى الْهُدَى هَنِياً لَّكُمْ بَعْنِي فَبَشُوا وَابْشِرُوا سن لو! زمانہ ہدایت کی طرف لوٹ پڑا ہے.تمہارے لئے میری بعثت مبارک ہو.پس خوش ہو جاؤ اور خوشی مناؤ.دَعُوا غَيْرَ أَمْرِ اللَّهِ وَاسْعَوْا لِأَمْرِه هُوَ اللَّهُ مَوْلَانَا أَطِيعُوهُ وَاحْضُرُوا غیر اللہ کے حکم کو چھوڑ دو اور اللہ کے حکم ( کی اطاعت ) میں کوشش کرو.اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے اس کی اطاعت کرو اور حاضر ہو جاؤ.أَلَا لَيْسَ غَيْرُ اللَّهِ فِي الدَّهُرِ بَاقِيَا وَكُلُّ جَلِيسٍ مَّاخَلَا اللَّهَ يُهْجَرُ سنو! اللہ کے سوا زمانے میں کوئی باقی رہنے والا نہیں اور ہر ایک ہم نشین اللہ کے سواجدا کیا جائے گا.

Page 195

خطبة الهامية ۱۸۹ اردو ترجمہ حاشية متعلقة بالخطبة الإلهامية خطبہ الہامیہ کے متعلق حاشیہ ما الفرق بين آدم والمسيح الموعود آدم اور مسیح موعود میں کیا فرق ہے إن الله خلق آدم لينقل الناس من اللہ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا تا انسانوں کو عدم العدم إلى الوجود، ومن الوحدة سے وجود کی طرف اور وحدت سے کثرت کی إلى الكثرة ، وجعلهم شعوبا و طرف لے آئے.اس نے انہیں مختلف قبائل و فرقا وطوائف ليُرى ألوان خاندانوں ، قبیلوں، گروہوں اور جماعتوں کی القدرة، وليبلو أيهم أحسن عملا صورت میں بنایا تا قدرت کے رنگ دکھائے ومن السابقين.وجعل آدم اور آزمائے کہ ان میں سے کون عمل کے لحاظ مظهرا لاسمه الذي هو مبدء سے اچھا اور سابقین میں سے ہے.اللہ نے للعالم.أعنى الأوّل كما جاء آدم کو اپنی اس صفت الاوّل کا جو مبدء عالم قوله "هُوَ الأَوَّلُ في الكتاب ہے، مظہر بنایا جیسا کہ کتاب مبین میں اس کا المبين.ولأجل أن الأولية ارشاد هُوَ الْأَوَّلُ آیا ہے.اور اس وجہ سے تقتضى ما بعدها اقتضت نفس کہ اوّلیت اپنے بعد کچھ اور کا تقاضا کرتی ہے آدم رجالا كثيرا ونساءً، فنزل نفس آدم نے بھی بہت سے مردوں اور عورتوں الأمر وأضنات النساء وکثر کا تقاضا کیا.پس حکم نازل ہوا اور عورتوں کی الناس وملئت الأرض من بہت اولاد ہوئی اور لوگ بکثرت ہو گئے اور المخلوقين.ثم طال عليهم زمین مخلوقات سے بھر گئی.پھر ان پر زمانہ طول پکڑ الأمد وكثرت فرقهم و آراؤهم گیا اور ان کے گروہ اور ان کی آراء بہت زیادہ ہو وتخالفتُ أمانيهم وأهو اؤ هم گئیں اور ان کی تمنا ئیں اور خواہشیں باہم مخالف وكان أكثرهم فاسقين فطفقوا ہو گئیں اور ان میں سے اکثر فاسق ہو گئے.يصول بعضهم على بعض ، وزادوا نتيجتا ان میں سے بعض بعض دوسروں پر حملہ فسقًا وطغوى، وأرادوا أن يأكل کرنے لگے اور وہ فسق اور سرکشی میں بڑھ گئے.

Page 196

خطبة الهامية ١٩٠ اردو ترجمہ ☆ قويهم ضعيفهم كدودة تأكل انہوں نے چاہا کہ ان میں سے طاقتور کمزور کو دودة أخرى و كانوا غافلين.حتی کھا جائے جیسا کہ ایک کیڑا دوسرے کیڑے کو إذا اجتمعت فيهم كل ضلالة کھا جاتا ہے اور وہ غافل تھے.یہاں تک کہ كانت من لوازم زمن المسيح جب ان میں ہر وہ گمراہی ، جمع ہو گئی جو زمانہ الموعود، وصبت على الإسلام مسیح موعود کے لوازم میں سے تھی اور اسلام پر كل مصيبة، وصار كالحي ہر قسم کی مصیبت ٹوٹ پڑی اور وہ زندہ درگور الموءود، وبلغت الأيام منتهاها کی طرح ہو گیا.زمانہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا اور وصارت كالليالي في الظلمات، تاریکیوں میں راتوں کی مانند ہو گیا اور زمانہ و اقتضى الزمان حربًا ھی آخر نے اس جنگ کا تقاضا کیا جو جنگوں میں سے المحاربات.فهناك أرسل الله آخری ہے.پس اس وقت اللہ نے اپنے مسیح ہے.مسيحه لهذه الحرب، ليجلو کو اس جنگ کے لئے بھیجا تا کفر کی ظلمات کو کافور غياهب الكفر ويدمّر الظالمین کر دے اور ظالموں کو نیزے اور تلوار کے وار بالحجة لا بالطعن والضرب سے نہیں بلکہ حجت کی رو سے نابود کر دے اور ويقطع دابر الكافرين، وليرجع تا کافروں کی جڑ کاٹ دے اور تا لوگ باہم الناس إلى الاتحاد والمحويّة بعد مخالف ہو جانے کے بعد پھر اتحاد اور فنا کی الحاشية.كان الله قد قدّر من حاشیہ.اللہ نے ازل سے ہی یہ مقدر فرما الازل ان تقع الحرب الشديد رکھا تھا کہ شیطان اور انسان کے مابین دو مرتين بين الشيطان والانسان.مرتبہ سخت جنگ ہو گی.ایک مرتبہ شروع زمانہ مرة في اول الزمن ومرة فی میں اور دوسری مرتبہ آخری زمانہ میں.پس اخر الزمان.فلما جاء وعد اولهما جب ان دو جنگوں میں سے پہلی کا وقت آیا تو اغوى الشيطان الذي هو ثعبان شیطان نے ، جو قدیمی اثر دھا ہے ، حوا کو قديم حواء.واخرج ادم من الجنة گمراہ کر دیا اور آدم کو جنت سے نکلوا دیا اور ونال ابلیس مرادا شاء.وكان من ابلیس نے اپنی من چاہی مراد کو پا لیا اور غالب

Page 197

خطبة الهامية ۱۹۱ اردو ترجمہ ما كانوا متخالفين.فثبت من هذا طرف لوٹ آئیں.پس اس مقام سے المقام أن المسيح الموعود قد ثابت ہوا کہ مسیح موعود ان صفات میں اسی قابل آدم في هذه الصفات كضد طرح آدم کے بالمقابل ہے جیسا کہ تقابل ضدا آخر فی الخواص خواص اور تاثیرات میں ایک مخالف چیز والتأثيرات، وإن في ذالك لآية دوسری کے بالمقابل ہوتی ہے.یقیناً اس بقية الحاشية - الغالبين.ولما جاء بقیہ حاشیہ.آنے والوں میں سے ہو گیا.اور وعد الأخرة اراد الله ان يردّ لأدم جب آخرت والے وعدہ کا وقت آیا تو اللہ نے الكرة على ابليس و فوجه ويقتل چاہا کہ پھر آدم کو ابلیس اور اس کی فوج پر غلبہ عطا هذا الدجال بـحــربـة مـنـه فخلق کرے اور اپنی جناب سے عطا کئے ہوئے حربہ المسيح الموعود الذي هو ادم سے اس دجال کو قتل کرے تو اس نے مسیح موعود کو، بمعنى ليدمّر هذا الثعبان ويُتبّرَ علا تتبيرا.فكان مجئ المسیح جو ایک معنی سے آدم ہے، پیدا کیا تا وہ اس واجبـاليـكـون الفتح لأدم في اثر د ھے کو اور اس کی سرکشی کو تباہ و بربادکر دے.أخر الامر وكان وعدا مفعولا پس مسیح کی آمد لازم تھی تا آخر کار فتح آدم کی ہو وقد اشار الله سبحانه الى هذا الفتح اور یہ پورا ہو کر رہنے والا وعدہ تھا.اللہ پاک العظيم وقتل الدجال القديم الذى اپنے قول إِنَّكَ مِنَ الْمُنظَرِينَ ے میں اس عظیم هو الشيطان في قوله قال فتح اور اس قدیم دجال یعنی شیطان کے قتل کی طرف إِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ ، يعنى لا يقع اشارہ فرما چکا ہے.یعنی تیری کلیۂ بیخ کنی کا اور جو تُو امر استيصالك التام.وتتبيرما طرح طرح کے شرک، کفر اور فسق کے ذریعہ غلبہ پا علوت من انواع الشرك والكفر والفسق الا فی آخر الزمن چکا ہے اس کو تباہ کرنے کا کام صرف آخری زمانہ کو ووقت المسيح الامام فافهم میں اور امام الزمان مسیح کے وقت میں ہی ہوگا.اگر ان كنت من العاقلين منه.تو عقلمندوں میں سے ہے تو سمجھ لے.منہ ے یقینا تو مہلت دیئے جانے والوں میں سے ہے.(الاعراف : ۱۶)

Page 198

خطبة الهامية ۱۹۲ اردو ترجمہ للمتقين.ثم اعلم أن هذا التضاد میں متقیوں کے لئے ایک نشان ہے.پھر بين آدم والمسيح الموعود ليس واضح ہو کہ آدم اور مسیح موعود کے درمیان مخفيا ومن النظريات، بل هو يه تضاد مخفی یا محض نظر یہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک أظهر الأشياء ومـن أجـلــى واضح ترین بات اور روشن ترین بدیہیات البديهيات.فإن آدم أتى ليخرج میں سے ہے.آدم اس لئے آیا تھا تا نفوس النفوس إلى هذه الحياة الدنيا کو اس دنیاوی زندگی کی طرف نکال لائے ولیوقد بينهم نار الاختلاف اور ان کے درمیان اختلاف اور عداوت کی والمعاداة ، وأتى مسيحُ الأمم آگ بھڑکائے.جب کہ تمام امتوں کا مسیح ليردّهم إلى دار الفناء، ويرفع اس لئے آیا ہے تا انہیں پھر فنا کے گھر کی من بينهم الاختلاف والتشاجر طرف لوٹا دے اور ان کے درمیان سے والشحناء، وأصل التفرقة اختلاف، باہمی جھگڑے اور دشمنی کو اور والشتات، ويجرهم إلى تفرقہ اور انتشار کی اصل کو اٹھا دے اور الاتحاد والمحوية ونفي انہیں اتحاد، فنا نفی غیر اللہ اور خالص دوستی الغير والمصافاة.وإن المسيح كى طرف لے آئے.مسیح موعود اللہ کے مظهر لاسم الله الذى هو خاتم نام الْآخِرُ کا مظہر ہے جو کہ سلسلہ مخلوقات کا سلسلة المخلوقات، أعنى خاتم ہے.جس کی طرف ارشادِ خدا ندوی الآخر الذي أُشير إليه في قوله هو الآخِرُ میں اشارہ کیا گیا ہے.کیونکہ یہ تعالى هُوَ الآخِرُ لِما هو علامة نام کا ئنات کی انتہا کی علامت ہے اس لئے لمنتهى الكائنات، فلأجل ذالک مسیح کے نفس نے موت کے ذریعہ سلسلہ اقتضت نفس المسيح ختم کثرت کے خاتمہ کا تقاضا کیا یا متعدد سلسلة الكثرة بالممات أو بِرَدٌ مذاہب کو ایک ایسے دین کی طرف واپس المذاهب إلى دين فيه موتُ لے آنے کا تقاضا کیا جس میں خواہشات

Page 199

خطبة الهامية ۱۹۳ اردو ترجمہ ނ النفوس من الأهواء والإرادات اور ارادوں کے اعتبار سے نفوس کی موت والاسلاك على الشريعة ہو اور جس میں فطری شریعت پر چلا نا ہو جو الفطرية التي تجرى تحت الہی مصلحتوں کے تحت جاری و ساری المصالح الإلهية وتخليص ہے اور جس میں نفس کی خواہشات الناس من ميل النفس بهواها کے میلان کے نتیجے میں عفو و انتقام إلى العفو والانتقام والمحبة اور محبت و عداوت لوگوں کو والمعاداة.فإن الشريعة الفطرية نجات دلانا ہو.کیونکہ فطرتی التي تستخدم قوى الإنسان شريعت ، جو تمام قوائے انسانیہ کو کام كلهالاترضى بأن تكون میں لاتی ہے وہ اس بات پر راضی خادمة لقوّة واحدة ، ولا تقيّد نہیں ہوتی کہ صرف کسی ایک قوت کی أخلاق الإنسان في دائرة خادم بنے اور نہ ہی انسانی اخلاق کو العفو فقط، ولا في دائرة محض عفو کے دائرہ میں یا محض انتقام الانتقام فقط، بل تحسبه کے دائرہ میں مقید کرتی ہے بلکہ اسے سجيّة غير مرضية، وتؤتى ایک نا پسندیدہ خلق خیال کرتی ہے.كل قوة حقها عند مصلحة اور ہر قوت کو حسب مو موقع مصلحت داعية وضرورة مقتضية، و اور تقاضائے ضرورت کے مطابق تغيّر حكم العفو والانتقام اس کا پورا حق دیتی ہے اور وقتی والمصافاة والمعاداة بحسب مصلحتوں کے تغیرات کے مطابق عفو و تغيرات المصالح الوقتية انتقام اور خالص دوستی و دشمنی کا حکم وهذا هو الموت من النفس بدلتی رہتی ہے.یہ ہے نفس والهوى والجذبات النفسانية خواہشات اور جذبات نفسانیہ کی ودخول في الفانين.فحاصل موت اور فانی لوگوں میں شامل ہو جا نا.

Page 200

خطبة الهامية ۱۹۴ اردو ترجمہ الكلام إن المسيح الموعود پس حاصل کلام یہ ہے کہ مسیح موعود ينقل الناس من الوجود إلى لوگوں کو ہست سے نیست کی طرف منتقل العدم، ويذگر هم ایام البیت کرے گا اور انہیں منہدم گھر کے دن المنهدم، وينقلهم إلى مثوى یاد دلائے گا اور انہیں مردوں کے الميتين..إما بالإماتة الجسمانية ٹھکانے کی طرف منتقل کرے گا.خواہ بأنواع الأسباب من الحوادث سماوی اور ارضی حوادث کے طرح السماوية والأرضية، وإما طرح کے اسباب سے جسمانی طور پر بإماتة النفس الأمارة والموت مارنے سے تعلق ہو یا نفس امارہ کو الذي يرد على أهل النشأة مارنے اور اس موت سے جو نشاۃ الثانية بإخراج بقايا الغيرية ثانيہ پانے والوں پر دوئی کے باقی وغياهب النفسانية وتكميل مانده اثرات کو اپنے وجود سے نکال مراتب المحوية، وإن فيه دين، نفسانیت کی ظلمات کو چاک لهدى للمتفکرین.ثم اعلم کرنے اور مراتب فنا کی تکمیل کرنے أن المسيح الموعود فی سے وارد ہوتی ہے.یقیناً اس میں غور كتاب الــلــه ليس هو عيسى و فکر کرنے والوں کے لئے ہدایت الإنجيل ہے.نیز واضح ہو کہ کتاب اللہ میں مسیح ابن مريم صاحب الإنجيل وخادم الشريعة الموسوية موعود سے مراد وہ عیسی بن مریم نہیں كما ظنَّ بعض الجهلاء من جو صاحب انجیل اور شریعت موسویہ کا الفيج الأعوج والفئة الخاطئة، خادم ہے جیسا کہ فیج اعوج اور خطا ب بل هو خاتم الخلفاء من هذه کار گروہ کے بعض جاہلوں نے خیال الأمة، كما كان عيسى خاتم کر لیا ہے بلکہ وہ اس امت میں سے خلفاء السلسلة الكليمية، خاتم الخلفاء ہے جیسا کہ عیسی سلسلہ

Page 201

خطبة الهامية ۱۹۵ اردو ترجمہ وكان لها كآخر اللبنة و موسویہ کے خاتم الخلفاء خاتم المرسلین خاتم المرسلين.وإن هذا لهو اور اس کی آخری اینٹ کی طرح تھا.یقیناً الحق، فويل للذين يقرءون یہی سچ ہے.پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے.القرآن ثم يمرون منکرین لئے جو قرآن پڑھتے ہیں پھر بھی انکار وإن الفرقان قد حکم بین کرتے جاتے ہیں.یقیناً فرقان اس مسئلہ المتنازعين في هذه المسألة، میں دونوں جھگڑنے والوں کے درمیان فإنه صرّح في سورة النور فیصلہ فرما چکا ہے.اس نے سورۃ النور میں بقوله مِنكُمُ بأن خاتم الأئمة اپنے قول مِنكُمُ “ سے صراحت فرمائی 66 من هذه الملة، وکذالک ہے کہ خاتم الأئمة اِسی اُمت سے ہوگا.صرح هذا الأمر فى سورة اسی طرح قرآن نے اس مسئلہ کو سورۃ التحريم والبقرة والفاتحة التحريم، سورۃ البقرۃ اور سورۃ الفاتحہ فأين تفرون من النصوص میں بھی وضاحت سے بیان کیا ہے.پس القطعية البينة؟ وهل بعد تم واضح قطعی نصوص سے کہاں بھاگ القرآن حاجة إلى دليل لذوى رہے ہو؟ اور کیا اہل دانش کے لئے الفطنة؟ فبأی حدیث تؤمنون قرآن کے بعد بھی کسی دلیل کی ضرورت بعد هذه الصحف المطهرة؟ ہے ! ان پاک صحیفوں کو چھوڑ کر تم کس وقد وعد الله المؤمنين في بیان پر ایمان لاؤ گے ؟ اللہ تعالیٰ سورۃ سورة التحريم في قوله فَنَفَخْنَا التحریم میں اپنے قول فَنَفَخْنَا فِيهِ مِنْ فِيهِ مِنْ رُّوحِنَا أن يخلق ابنَ رُّوحِنَا میں مومنوں سے یہ وعدہ فرما چکا مريم منهم، وهو يرث هذا الاسم ہے کہ ان میں سے ابنِ مریم پیدا کرے گا.ویکون عیسی من غیر وہ اس نام کا وارث ہو گا اور ماہیت میں ے اور ہم نے اس میں اپنا کلام ڈال دیا تھا.(التحریم:۱۳)

Page 202

خطبة الهامية ١٩٦ اردو ترجمہ فرق في الماهية، فقد تقرر کسی فرق کے بدوں عیسی ہوگا.پس اس في هذه الآية وعدًا من الله آیت میں اللہ کی طرف سے بطور وعدہ یہ أن فردًا من هذه الأمة يسمى قرار پاچکا ہے کہ اس امت میں سے ایک ابن مريم ويُنفخ فيه روحه فرد کو ابنِ مریم کا نام دیا جائے گا اور کامل بعد التقاة التامة فأنا ذالك تقویٰ کے بعد اس میں اُس کی روح پھونکی المسيح الذى لمتمونى فيه، جائے گی.پس میں ہی وہ مسیح ہوں جس کی ولا مبدل لكلمات الله ذی وجہ سے تم نے مجھے ملامت کی.اور عزت و الجبروت والعزة أتجعلون جبروت والے اللہ کی باتوں کو بدلنے والا کوئی رزقكم من وعد الله أن تكونوا نہیں.کیا تم اللہ کے وعدہ میں سے اپنا نصیبہ یهودا كيهود أمة موسى في یہ بناتے ہو کہ تم خباثت اور بڑی سرکشی میں الخبث والتمرد العظيم، و موسی کی امت کے یہود کی طرح یہود بن لا تريدون أن يكون المسيح جاؤ اور تم نہیں چاہتے کہ کلیم اللہ کے سلسلہ منکم کمسیح سلسلة الكليم؟ کے مسیح کی طرح تم میں سے بھی مسیح ہو.تم پر وَيْحَكُمْ ! إنكم رضيتم بمماثلة افسوس ! تم شر اور نقصان میں مماثلت پر تو الشر والضير، ولا ترضون راضی ہو مگر تم خیر میں مماثلت ہونے پر راضی أن تكون لكم مماثلة في نہیں.اللہ کی قسم ! ایک دشمن اپنے دشمن سے الخير فوالله لا يفعل عدو وہ سلوک نہیں کرتا جو تم نے اپنے آپ سے کیا بعدوّما تفعلون بأنفسكم، ہے.تم نے کلام اللہ کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے وقد نبذتم کلام الله پھینک رکھا ہے ہم نے تمہیں یاد دلایا لیکن تم وراء ظهوركم، و ذكرنا عمداً بھول گئے اور ہم نے تمہیں دکھایا لیکن تم فتناسيتم، وأرينا فتعاميتم اندھے بن بیٹھے اور ہم نے تمہیں بلایا مگر تم ودعونا فأبيتم، واتَّبَعُتم نے انکار کر دیا.اے گروہ دشمناں ! ہر اُس

Page 203

خطبة الهامية ۱۹۷ اردو ترجمہ ނ أمارتكم في كل ما ماريتم معاملہ میں جس میں تم نے مخالفت کی ،تم نے يا حزب العِدا أتُتركون اپنے نفس امارہ کی پیروی کی.کیا تم بے لگام سُدًى؟ أو يُغفر لكم كلُّ ما چھوڑ دیئے جاؤ گے.یا تم نے اپنی خواہش نفس اجترحتم من الهوى؟ ما لکم سے جو بدیاں کمائی ہیں وہ تمہیں معاف کر لا تفكرون فی القرآن ولا ترون دی جائیں گی تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم ما قال ربكم بأحسن البیان؟ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے اور ألم يكف لكم آية سورة تمہارے رب نے عمدہ ترین بیان سے جو التحريم، أو أعرضتم عن کچھ فرمایا ہے تم اس پر نظر نہیں کرتے.کیا كلام الله الكريم؟ انظروا تمہارے لئے سورۃ التحریم کی آیت کافی كيف ضرب الله مثل مریم نہیں.یا تم خدائے کریم کے کلام لهذه الأمة في هذه السورة اعراض کرتے ہو.دیکھو کہ کس طرح اللہ ووعد في هذه الحُلّة ان نے اس سورہ میں اس امت کے لئے مریم ابن مریم منكم عند التقاة کی مثال بیان کی ہے اور اس پیرا یہ میں یہ الكاملة.وكان من الواجب وعدہ فرمایا ہے کہ کامل تقویٰ پر قائم تم لوگوں لتحقيق هذا المثل المذكور میں سے ہی ابن مریم ہو گا.اس آیت في هذه الآية بأن يكون فرد میں مذکور اس مثال کے تحقق کے لئے من هذه الأمة عيسى ابن مريم ضروری تھا کہ اس امت میں سے ایک ليتحقق المثل في الخارج فرد عیسی بن مریم ہو ، تا کہ یہ مثال بغیر من غير الشك والشبهة کسی شک و شبہ کے ظاہراً بھی پوری ہو وإلا فيكون هذا المثل عبثا جائے.ورنہ یہ مثال عبث اور جھوٹ وكذبا ليس مصداقه فرد من ہوتی اور اس امت کے افراد میں أفراد هذه الملة، وذالك سے کو ئی فر د بھی اس کا مصداق نہ

Page 204

خطبة الهامية ۱۹۸ اردو ترجمہ مما لا يليق بشأن حضرة ہوتا.اور یہ امر تو ان میں سے ہے جو حضرت التقدّس و العزّة.هذا هو رب العزت کے شایان شان نہیں.اور یہی الحق الذي قال الله ذو الجلال حق ہے جو خدائے ذوالجلال نے فرمایا فماذا بعد الحق إلا الضلال؟ ہے.پس حق کو چھوڑ کر گمراہی کے سوا وأما عيسى الذى هو صاحب اور کیا ہے.اور جہاں تک اُس عیسی الإنجيل فقدمات وشهد عليه کا تعلق ہے جو صاحب انجیل انجیل ہے تو وہ ربنا في كتابه الجليل، وما فوت ہو چکا اور ہمارا رب اپنی کتاب كان له أن يعود إلى الدنيا جلیل میں اس پر گواہی ويكون خاتم الأنبياء ، وقد ہے.اُس عیسی کے لئے ممکن نہیں کہ دنیا ختمت النبوة علی نبینا صلى الله میں واپس آئے اور خاتم الانبیاء بن دے ﷺ چکا عليه وسلم، فلا نبی بعده جائے جب کہ نبوت ہمارے نبی إلا الذي نُورَ بنوره و جعل ختم کر دی گئی ہے.پس آپ کے بعد وارثه من حضرة الكبرياء.کوئی نبی نہیں سوائے اس کے جو آپ اعلموا أن الختمية أُعطيت کے نور سے منور ہو اور حضرت کبریا کی من الأزل لمحمد صلى الله جناب سے آپ کا وارث بنایا عليه وسلم، ثم أُعطيت لمن جائے.جان لو کہ مقام حتمیت ازل علمه روحه وجعله ظله سے محمد ﷺ کو عطا کیا گیا ہے.پھر ا سے فتبارک من علم و تعلیم دیا گیا جسے آپ کی روح نے تعلیم دی اور فإن الختمية الحقيقية اسے اپنا ظِل بنالیا.پس بڑا مبارک وہ كانت مقدرة في الألف السادس ہے جس نے تعلیم دی اور جس نے تعلیم پائی ہو الحاشية - هذه اشارة الى حاشیہ.یہ اللہ کی اس وحی کی طرف اشارہ وحـي مـن الـلـه كُتب في البراهين ہے جو براہین احمد یہ میں لکھی گئی ہے اور اس.ا

Page 205

خطبة الهامية ١٩٩ اردو ترجمہ.الذي هو يوم سادس من أيام پس یقینا حقیقی ختمیت چھٹے ہزار میں مقدر تھی جو الرحمن، ليشابه أبا البشر کہ خدائے رحمن کے دنوں میں سے چھٹا دن من كان هو خاتم نوع الإنسان ہے.تا کہ جو نوع انسان کا خاتم ہے وہ و اقتضت مصالح أخرى أن يُبعث ابوالبشر ( آدم ) سے مشابہ ہو جائے.نیز رسولنا في اليوم الخامس.أعنى بعض دیگر مصلحتوں نے تقاضا کیا کہ ہمارے في الألف الخامس بعد آدم، لما رسول (ﷺ ) پانچویں دن میں یعنی آدم الله بقية الحاشية ـ الاحمدية بقیہ حاشیہ.پر بیس برس سے زائد مدت گزر وقــدمـضـى عليه ازيد من عشرین چکی ہے.اللہ نے میری طرف وحی کی تھی سنة من المدة فان الله كان اوحى کان اوحی اور فرمایا تھا کہ ہر برکت محمد اللہ کی طرف الى وقال: كل بركة من سے ہے.پس بڑا مبارک وہ ہے جس نے تعلیم محمد صلی اللہ علیہ وسلم دی اور جس نے تعلیم پائی.یعنی نبی ﷺ نے فتبارك من علم و تعلم یعنی ان اپنی روحانیت کی تاثیر سے تیری تعلیم کی ہے النبي صلى الله علمک من اور تیرے دل کا جام آپ نے اپنی رحمت تاثیر روحانيته و افاض اناء قلبک کے فیض سے لبریز کر دیا ہے تا کہ تجھے اپنے بفيض رحمته لید خلک فی صحابہ میں شامل فرما لیں اور تجھے اپنی برکت صحابته ولیشر کک فی برکته میں شریک فرما ئیں اور تا کہ اللہ کی وَآخَرِينَ وليتم نبأ الله وآخرين منهم بفضله مِنْهُمُ والی پیشگوئی اس کے فضل اور احسان ومنته.ولما كان هذا النبأ الاصل سے پوری ہو جائے.اور چونکہ یہ پیشگوئی المحكم والبرهان الاعظم علی قرآن میں مذکور دعوی کی محکم بنیاد اور اس پر دعوى في القرآن اشار الله سبحانه برهان اعظم تھی اس لئے اللہ سُبحَانَہ نے اس اليه في البراهين ليكون ذکره کی طرف براہین احمدیہ میں اشارہ فرما دیا تا هذا حجة على الاعداء من جهة کہ اس کا یہ ذکر طوالت زمانہ کے اعتبار سے دشمنوں پر حجت ہو.منه طول الزمان منه

Page 206

خطبة الهامية اردو ترجمہ كان اليوم الخامس يوم اجتماع کے بعد پانچویں ہزار میں مبعوث کئے جائیں الـعـالـم الكبير، وهو ظل لآدم کیونکہ پانچواں دن عالم کبیر کے اجتماع کا الذى أعزه الله وأكرم، فإن آدم دن ہے اور وہ آدم کا ظل ہے جسے اللہ نے جمع في نفسه كل ما تفرّق فيه عزت و شرف عطا کیا کیونکہ آدم نے اپنے ووصل كلما تجذَّم، فلا شک اندر وہ سب کچھ جمع کر رکھا ہے جو اس أن العالم الكبير قد نزل بمنزلة عالم میں متفرق طور پر موجود ہے اور خلقة أولى لآدم فی صُورِ اسے جوڑ کر سمیٹ لیا ہے جو الگ ہو کر متنوعة، فقد خُلِق آدم بهذا بکھرا ہوا ہے.پس کوئی شک نہیں کہ عالم المعنى في اليوم الخامس من كبير متنوع صورتوں میں بمنزلہ آدم کی غیر شک و شبهه، ثم أراد الله پہلی پیدائش کے ہے.پس آدم بلا شک و أن يُنشِاً نبينا الذى هو آدم خلقا شبہ اس معنی میں پانچویں دن میں پیدا کیا آخر في الألف السادس بعد گیا.پھر اللہ نے چاہا کہ ہمارے نبی علی خلقته الأولى، كما أنشأ من قبل کو، جو آدم ہیں ، چھٹے ہزار میں آپ کی صفيه آدم في آخر اليوم پہلی تخلیق کے بعد ایک نئے رنگ میں پیدا السادس من أيام بدو الفطرة ليتم کرے جیسا کہ پہلے اس نے اپنے چنیدہ فرد المشابهة فى الأولى والأخرى، آدم کو آغا ز تخلیق کے دنوں میں سے چھٹے وهو يوم الجمعة الحقيقية، دن کے آخر پر پیدا کیا تھا تا کہ پہلی اور وكان جمعه آدم ظلاله عند آخری پیدائش میں مشابہت پوری أولى النهى، فاتخذ علی طریق جائے.اور یہی حقیقی جمعہ کا دن ہے جب کہ البروز مظهرًا له من أمته، وهو له آدم کا جمعہ عقل مندوں کے نزدیک اس کا کالعين في اسمه وماهيته، وخلقه ظلّ تھا.پھر اللہ نے آپ کی امت میں سے الله في اليوم السادس بحساب بروزی رنگ میں آپ کا ایک مظہر بنا یا

Page 207

خطبة الهامية ۲۰۱ اردو ترجمہ أيام بدونشأة الدنيا لتكميل جو نام اور ماہیت میں اصل کی طرح ہی مماثلته أعنى فی آخر الألف ہے اور اللہ نے تعمیل مماثلت کے لئے اسے السادس ليشـــابــه آدم في يوم آغاز تخلیق کے دنوں کے حساب سے چھٹے دن خلقته، وهو الجمعة حقيقةً، لأن میں پیدا کیا یعنی چھٹے ہزار کے آخر میں تا کہ وہ الله قدر أنه يجمع الفرق اپنی تخلیق کے دن کے لحاظ سے آدم سے مشابہ ہو المتفرقة في هذا اليوم جمعا اور یہی درحقیقت جمعہ کا دن ہے کیونکہ اللہ نے برحمة كاملة، وينفخ في مقدر کر رکھا ہے کہ وہ اس دن میں اپنی رحمت کا ملہ الصور.يعني يتجلّى الله لجمعھم سے تمام متفرق گروہوں کو اکٹھا کرے گا اور بگل فإذا هم مجتمعون على ملة پھونکا جائے گا.یعنی اللہ ان کو جمع کرنے کے لئے واحدة إلا الذين شقوا بمشية تجلى دکھائے گا تو فورا ہی وہ ملت واحدہ پر اکٹھے ہو وحبسهم سجنُ شِقوة، وإليه جائیں گے سوائے ان کے جو مشیت ایزدی أشار سبحانه في قوله سے بدبخت ہوئے اور بدبختی کی قید نے انہیں وَأَخَرِيْنَ مِنْهُمْ فى سورة روکے رکھا.اسی کی طرف اللہ سبحانہ نے سورۃ الجمعہ الجمعة، إيماء إلى يوم الجمعة | میں حقیقی جمعہ کے دن کی طرف توجہ دلاتے ہوئے الحقيقية.وأراد من هذا القول اپنے ارشاد وَ أَخَرِيْنَ مِنْهُمْ میں اشارہ أن المسيح الموعود الذي يأتي فرمایا ہے.اس قول سے اللہ کا منشاء یہ ت﴾ من بعد خاتم الأنبياء هو محمد ہے کہ وہ مسیح موعود جو خاتم الانبیاء کے صلى الله عليه وسلم من حيث بعد آئے گا وہ مماثلت تامہ کے اعتبار المضاهاة التامة، ورفقاءه سے محمد ﷺ ہی ہو گا اور اس کے رفقاء كالصحابة، وأنه هو عيسى صحابہ کی طرح ہوں گے اور وہی اس الموعود لهذه الأمة، وعدًا من امت کے لئے عیسی موعود ہو گا.یہ اللہ الله ذى العزة في سورة | ذوالعزت کی طرف سے سورۃ التحریم ، سورۃ النور الجمعة :

Page 208

خطبة الهامية ۲۰۲ اردو ترجمہ التحريم و النور والفاتحة.قول اور سورۃ الفاتحہ میں وعدہ ہے.یہ وہ حق الحق الذي فيه يمترون ما كان بات ہے جس میں وہ شک کر رہے ہیں.کسی لنبي أن يأتي بعد خاتم الأنبياء نبی کے لئے خاتم الانبیاء کے بعد آنا ممکن نہیں إلا الذى جعل وارثه مِن أُمته، سوائے اس کے جو آپ کی امت میں سے آپ وأعـطـى مـن اسـمــه و هويته، کا وارث بنایا گیا ہو اورا سے آپ کے نام اور جو ہر ويـعـلــمــه الـعـالمون.فذالک سے حصہ دیا گیا ہو.اور علم رکھنے والے اس بات کو مسيحكم الذي تنظرون إليه ولا جانتے ہیں.پس یہ ہے تمہارا مسیح جسے تم دیکھ تو تعرفونه، وإلى السماء أعينكم رہے ہو مگر اسے پہچان نہیں رہے.اور آسمان کی ترفعون أتظنون أن يرد الله طرف نظریں اٹھائے ہوئے ہو.کیا تم گمان عيسى ابن مريم إلى الدنيا بعد کرتے ہو کہ اللہ عیسی بن مریم کو اس کی وفات کے موته وبعد خاتم النبيين؟ بعد اور خاتم النبیین کے بعد دنیا میں لوٹا دے گا.هيهات هيهات لما تظنون و دور کی بات ہے.بہت دور کی بات ہے جو تم خیال قد وعد الله أنه يُمسك النفس کئے بیٹھے ہو.اللہ وعدہ فرما چکا ہے کہ جس نفس کے التي قضى عليها الموت، والله لا لئے وہ موت کا فیصلہ کر دیتا ہے وہ اسے روک يخلف وعده ولكنكم قوم رکھتا ہے.اور اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا تجهلون أتزعمون أنه يُرسل لیکن تم ایک جاہل قوم ہو.کیا تم خیال کرتے ہو عيسى إلى الدنيا، ويوحى إليه كه وه عیسی کو دنیا کی طرف بھیجے گا اور چالیس إلى أربعين سنة، ويجعله خاتم برس اس کی طرف وحی کرتا رہے گا اور اسے الأنبياء وينسى قوله وَلكِن خاتم الانبیاء بنا دے گا اور اپنے قول وَلكِنُ رَّسُولَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيْنَ رَّسُولَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيْنَ لے کو سبحانه وتعالى عمّا تصفون! إن فراموش کر دے گا.وہ پاک ہے اور اس سے بہت تتبعون إلا ألفاظا لا تعلمون بلند ہے جو تم بیان کرتے ہو.تم محض ان الفاظ کا الاحزاب: ۴۱

Page 209

خطبة الهامية اردو ترجمہ حقيقتها، ولو رددتموها إلى تتبع کر رہے ہو جن کی حقیقت تمہیں معلوم نہیں.حكم من الله الذى أرسل إليكم اگر تم ان کو اللہ کی طرف سے آنے والے حکم کے لكان خيرا لكم إن كنتم تعلمون سامنے، جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، پیش کر يا حسرة عليكم ! أنكم جعلتم دیتے تو یہ تمہارے لئے بہتر ہوتا اگر تم جانتے ہو.علم الدين سَمْرًا، وتجادلون والے حسرت تم پر تم نے قصے کہانیوں کو ہی علم دین عليه بخلا وحَسَدًا، وطبع الله بنالیا ہے اور تم بخل اور حسد کی وجہ سے ان کی بنیاد پر على قلوبكم فلا تبصرون الا جھگڑتے ہو.اللہ نے تمہارے دلوں پر مہر کر دی ترون إلى السلسلتين ہے پس تم دیکھ نہیں سکتے.کیا تم ان دو متقابل المتقابلتين، أو غلبتكم شقوتكم سلسلوں ( يعنی سلسلہ محمدیہ اور سلسلہ موسویہ ) پر نظر فلا توانسون؟ وتقولون ليس نہیں کرتے یا تم پر تمہاری بدبختی غالب آ چکی ذكر المسيح الموعود فی ہے، پس تم محسوس نہیں کرتے.اور تم کہتے ہو کہ القرآن، وقد مُلا القرآن من مسیح موعود کا ذکر قرآن میں نہیں ہے حالانکہ قرآن ذكره ولكن لا يراه العمون ألا اس کے ذکر سے بھرا ہوا ہے لیکن اندھے اسے نہیں إن لعنة الله على الكاذبين الذين دیکھ سکتے.خبر دار! ان جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے يكذبون كتاب الله ويحرفونه جو کتاب اللہ کو جھٹلاتے اور اس میں تحریف کرتے ولا يخافون.وإذا قيل لهم تعالوا ہیں اور ڈرتے نہیں.اور جب ان سے کہا جاتا نبين لكم حجج الله قالوا إنا نحن ہے کہ آؤ ہم تمہارے لئے اللہ کے دلائل کھول المهتدون.وما في أيديهم إلا کر بیان کریں تو کہہ دیتے ہیں کہ ہم تو ہیں ہی قصص باطلة ولا يتقون ہدایت یافتہ حالانکہ اُن کے ہاتھوں میں باطل ويسخرون من الذين آمنوا وهم قصوں کے سوا کچھ نہیں اور وہ تقویٰ شعار نہیں يعلمون.وما كان مجيئی فی ہیں.اور وہ جانتے بوجھتے ہوئے ایمان لانے آخر السلسلة المحمدية إلا والوں سے تمسخر کرتے ہیں.میرا سلسلہ محمدیہ کے

Page 210

خطبة الهامية ۲۰۴ اردو ترجمہ ☆ لإكمال المماثلة ولتوفية وزن آخر پر آنا محض مماثلت کو کامل کرنے اور مقابلہ المقابلة، وليرُدَّ الكرّة لآدم بعد کے وزن کو پورا کرنے کے لئے ہے.اور اس لئے الكرة الشيطانية ، فما لهم لا ہے تاکہ شیطان کے غلبہ کے بعد آدم کو پھر غلبہ يتفكرون أكان عسيرا على الله بخشا جائے.پس انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ أن يخلق کعیسی ابن مریم سوچتے نہیں.کیا اللہ پر عیسی بن مریم جیسا اور عیسیٰ عیسی آخر، سبحانه، إذا قضى پیدا کرنا مشکل ہے.وہ پاک ہے.جب وہ کسی أمرًا فإنما يقول له كن فيكون.امر کا فیصلہ کر لے تو اسے صرف یہ کہتا ہے کہ ہو جا تو هو الله الذی بعث مثیل موسی وہ ہونے لگتا ہے اور ہو کر رہتا ہے.وہ اللہ ہی ہے في أوّل السلسلة المحمدية، جس نے سلسلہ محمدیہ کے آغاز میں مثیل موسی الحاشية - ان الله خلق آدم کلا حاشیہ.اللہ نے آدم کو پیدا کیا اور اُسے وجعله سيداو حاكما و امیراعلی کل انسانوں اور جنوں میں سے ہر ذی روح کا سردار، ذى روح من الانس والجان حاکم اور امیر بنایا جیسا کہ آیت اُسْجُدُوا لَّا دَمَ لى كمايفهم من اية اسْجُدُوا لِآدَمَ ثم سے تفہیم ہوتی ہے.پھر شیطان نے اسے پھسلا دیا ازله الشيطان وأخرجه من الجنان اور اسے جنتوں سے نکلوا دیا.اور حکومت اس ورد الحكومة الى هذا الثعبان ومس اثر دھا کو دے دی گئی اور اس جنگ میں آدم کو ادم ذلة وخزي في هذه الحرب ذلت، رسوائی اور شرمندگی پہنچی.جنگ میں برتری والهوان وان الحرب سجال کبھی ایک کی ہوتی ہے اور کبھی دوسرے کی ،اور وللا تقياء مآل عند الرحمن فخلق خدائے رحمن کے نزدیک (اچھا) انجام متقیوں کا الله المسيح الموعود ليجعل الهزيمة ہی ہے.پس اللہ نے مسیح موعود کو پیدا کیا تا زمانے على الشيطان في اخر الزمان.وكان کے آخر پر شیطان کو ہزیمت پہنچائے.وعدًا مكتوبا في القرآن.منه ہے جو قرآن میں لکھا ہوا ہے.منہ یہ وہ وعدہ البقرة: ۳۵

Page 211

خطبة الهامية ۲۰۵ اردو ترجمہ فظهر منه أنه كان يريد أن يخلق كو مبعوث فرمایا.پس اس سے ظاہر ہوا کہ وہ چاہتا مثل عيسى في آخرها ليتشابه ہے کہ اس سلسلہ کے آخر پر مثیل عیسی پیدا کرے تا السلسلتان بالمشابهة التامة دونوں سلسلوں میں مشابہت تامہ ہو جائے.پس مالكم لا تؤمنون؟ أيها تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم ایمان نہیں لاتے.اے الناس! آمنوا أو لا تؤمنوا إن الله لوگو! تم ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ.اللہ اس سلسلہ کو لن يترك هذه السلسلة حتى ہرگز نہ چھوڑے گا یہاں تک کہ اسے پورا کر لے يتمها ولن يترك حيّة آدم حتی اور آدم کے سانپ کو مارے بغیر ہرگز نہ چھوڑے يقتلها، فرُدُّوا ما أراد الله إن گا.پس اگر تم طاقت رکھتے ہو تو اللہ کے ارادہ کو كنتم تقدرون أتردّون نعمة الله ٹال کے دکھاؤ.اے محرومو! کیا تم اللہ کی نعمت کو بعد نزولها أيها المحرومون ؟ اس کے نازل ہو جانے کے بعد رد کرتے ہو جب وقد تم وعد الله.صدقا وحقا، فلا کہ اللہ کا وعدہ صدق وسچائی سے پورا ہو چکا ہے.تشتروا الضلالة أيها الخاسرون.اے گھاٹا پانے والو! گمراہی نہ خریدو.کیا اللہ نے أتبخلون بما أنعم الله على عبد اپنے بندوں میں سے ایک بندہ پر جو نعمت کی ہے تم من عباده؟ أتعجزون الله اس پر بخل کرتے ہو.کیا تم اپنی زبانوں، حیلوں اور بالسنكم وحيلكم ومكائدكم؟ مکروں سے اللہ کو عاجز کر سکتے ہو.پس اپنے سب فاجمعوا كلّ مكركم وادعوا مکر ا کٹھے کر لو اور ان لوگوں کو بلا لو جو فریب اور الذين سبقوكم مكرا و زورا ، جھوٹ میں تم پر بھی سبقت لے گئے ہیں اور ہر واقعدوا فی کل طریق ولا راستے میں بیٹھ جاؤ اور مجھے مہلت نہ دو.تم ضرور تمهلون.وستنظرون أن الله دیکھو گے ہ اللہ تمہیں رسوا کرے گا اور تمہارے مکر تم يخزيكم ويردّ علیکم کیدکم پر الٹا دے گا اور تم اسے کوئی گزند نہ پہنچا سکو گے اور ولا تضرونه شيئا ولا تُنصرون نہ تمہاری مدد کی جائے گی.کیا تم یہ خیال کرتے ہو أحسبتم أن إنسانا فعل فعلا مِن کہ ایک انسان نے اپنی طرف سے یہ کام کر لیا.

Page 212

خطبة الهامية ۲۰۶ اردو ترجمہ تلقاء نفسه؟ کلا بل هو الله ہے.ہر گز نہیں.بلکہ یہ اللہ ہی ہے جو زمین کی اس الذي يُصلح الأرض بعد کے بگاڑ کے بعد اصلاح کرتا ہے.کیا زمین فساد فسادها، أليست الأرض منجسة سے ناپاک نہیں ہو گئی تھی.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم من فساد، فما لكم لا تنظرون؟ دیکھتے نہیں.یقینا تم نے صحیح راستہ کو چھوڑ دیا ہے إنكم تركتم الصراط، فترککم پس اللہ نے بھی تمہیں چھوڑ دیا اور تمہارے دلوں کا الله وذهب بنور قلوبکم نور لے گیا ہے اور مجرموں کو اسی طرح بدلہ دیا جاتا وكذالك يُجزَى المجرمون.ہے.کیا تم تعجب کرتے ہو کہ آخری زمانہ میں أعجبتم أن جاء كم إمام من تمہارے پاس تمہی میں سے ایک امام آ گیا ہے تا أنفسكم في آخر الأزمنة کہ دونوں سلسلے ترازو کے دو پلڑوں کی طرح باہم ليتساوى السلسلتان کگفتی مساوی ہو جائیں.تمہیں کیا ہو گیا ہے تم کس طرح الميزان، ما لكم كيف تعجبون؟ تعجب کر سکتے ہو؟ اسی طرح ہوا تا کہ سورۃ كذالك ليتم وعد الله في التحريم ، سورۃ النورسورۃ الفاتحہ اورسورۃ البقرۃ میں التحريـم والـنـور والـفـاتـحـة مذكور اللہ کا وعدہ پورا ہو جائے.تمہیں کیا ہوا ہے کہ تم والبقرة، ما لكم لا تفكرون؟ وقد غور و فکر نہیں کرتے.نشانات نازل ہو چکے ہیں اور نزلت الآيات و حصحص الحق حق کھل چکا ہے اور روشن دلائل ظاہر ہو چکے ہیں.وظهرت البينات ثم أنتم پھر بھی تم اعراض کر رہے ہو.تم نے جو دلیل بھی تعرضون.وما طلبتم من حُجّة إلا طلب کی تمہیں اس کی فوج عطا کر دی گئی.پھر بھی تم أعطى لكم فوج منها ثم لا باز نہیں آتے.کیا تم اپنی زمین کی طرف نہیں تنتهون ألا ترون إلى أرضكم دیکھتے کہ اللہ کیسے اُسے اُس کے کناروں سے کم كيف ينقصها الله من أطرافها، کرتا چلا جا رہا ہے.اور گرد نہیں میرے اس قدم گردنیں والرقاب تحت قدمی هذہ کے نیچے جھکی ہوئی ہیں اور ہر ایک راستہ سے لوگ تتذلل، والناس من كل فج میرے پاس اکٹھے ہو رہے ہیں.اگر یہ معاملہ

Page 213

خطبة الهامية ۲۰۷ اردو ترجمہ يجتمعون؟ ولو كان هذا الأمر غیر الله کی طرف سے ہوتا تو میں اپنے دعوی کے من عند غير الله لما لبثت فيكم بعد تمہارے اندر نہیں برس تک زندہ نہ رہتا جیسا کہ إلى ثلاثين سنة بعد دعوتى كما تم مشاہدہ کر رہے ہو اور جس طرح مفتری ہلاک أنتم تشاهدون ولأهلكت كما کئے جاتے ہیں ضرور میں بھی ہلاک کر دیا جاتا.يُهلك المفترون أجنتُ شيئًا کیا میں نے کوئی جھوٹ گھڑا ہے حالانکہ تم فريا و كنتم من قبل تنتظرون؟ تو پہلے ہی انتظار کر رہے تھے.تم نے ہر طرح وقد ابتهلتم كل الابتهال گریہ و زاری کی کہ میرا رب مجھے گمراہوں کی ليهلكني ربّى كأهل الضلال، طرح بلاک کر دے مگر مجھے برکت پر برکت دی فأعطيت لى بركة على بركة گئی اور تمہارے کلمات پر لعنت کی گئی اور تمہاری ولُعِنَتْ كلماتكم، وضربت على دعا ئیں تمہارے مونہوں پر ماری گئیں پس تم وجوهكم دعواتكم فأصبحتم ذلیل و رسوا ہو گئے کیوں کہ تم اہانت کرتے مُحقَّرين مُهـانين بما كنتم تھے.اللہ میرا مشن پورا ہونے سے قبل مجھے تهينون.ما كان الله ليُهلكني قبل ہلاک نہیں کرے گا.میرا اپنے رب کے ساتھ وہ أن يتم أمری، ولی سر برتی لا راز ہے جسے فرشتے بھی نہیں جانتے.پس اے يعلمه الملائكة، فكيف جابلو، حاسدو! تم مجھے کیسے پہچان سکتے ہو.اور تعرفونني أيها الجاهلون اس کے حضور میرا مقام نہ ظاہری اعمال اور نہ الـحـاســدون؟ وليس لي مقامی اقوال اور نہ کسی علم و استدلال کی وجہ سے ہے عنده بظاهر الأعمال ولا بأقوال بلکہ میرے دل میں موجود اس راز کی وجہ سے ولا بعلم واستدلال، بل بسر فی ہے جو اس کے نزدیک پہاڑوں سے بھی زیادہ قلبي هو أثقل عنده من جبال وزنی ہے.یقیناً میرا بھید مردوں کو زندہ کرتا ہے وإن سرى يُحيى الأموات، اور ویران بنجر زمین میں روئیدگی اگا تا ہے اور وينبت الموات، ويُرى الآيات | نشانات دکھاتا ہے.پس کیا اہلِ دانش میں سے

Page 214

خطبة الهامية ۲۰۸ اردو ترجمہ فهل من طالب من ذوى الحصاة، کوئی طلب گار ہے.اور کیا کوئی قوم متلاشی وهل من قوم يطلبون؟ وإنی ہے.میں یقیناً اپنے رب کی طرف سے اسلام جُعِلتُ من ربّی آيةً للإسلام کے حق میں ایک نشان اور خدائے علام کی طرف ث وحُجَّةً من الله العلام، فسوف سے ایک حجت بنایا گیا ہوں.پس منکرین عنقریب يعلم المنكرون أسمع بهم جان لیں گے.جس دن وہ اس کے پاس آئیں گے.☆.وأَبْصِرُ يومَ يأتونه، وقد گے اس دن وہ کیا خوب سننے والے اور کیا خوب أنفدوا الأعمار في هذه دیکھنے والے ہوں گے! انہوں نے اس دنیا میں عميا، ويُذكرون فلا يبالون اندھوں کی طرح عمریں ختم کر دیں.اور انہیں وإني جئت لأنقل الناس یاد دہانی کرائی جاتی رہی لیکن وہ پرواہ نہیں من الوجود إلى العدم کرتے.میں اس لئے آیا ہوں تا ربّ العزت بحكم ربّ العزّة ، و أرى الساعة کے حکم سے لوگوں کو وجود سے عدم کی طرف لے قبل الساعة، وترون أن جاؤں اور قیامت سے پہلے قیامت دکھاؤں.الحاشية - قد قلنا غير مرّة حاشیہ.ہم نے بارہا یہ کہا ہے کہ وجود سے ان النقل من الوجود الى العدم.عدم کی طرف منتقلی تلوار اور تیر سے نہ ہو گی ليس بالسيف و السنان.بل بامر بلکہ جزا سزا کے مالک خدا کے حکم سے من الله الديان.فان الله كتب فی ہوگی.اللہ نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ كتبه ان علامة ظهور المسيح مسیح موعود کے ظہور کی علامت ہے کہ تم کئی الموعود ان تسمعوا اخبار اطراف اور کئی علاقوں میں جنگوں کی المحاربات في الأفاق والاقطار خبریں اور کئی شہروں میں وبا پھیل جانے واخبار شيوع الوباء في الديار.ثم کی خبریں سنو گے.پھر مسیح کی ایک علامت من علامة المسيح انه يجذب یہ ہے کہ وہ لوگوں کو تقوی کے نقطہ ء کمال الناس الى كمال نقطة التقاة.وان کی طرف کھینچ لائے گا اور یہ موت کی ہی هو الا نوع من الممات.منه ایک قسم ہے.منه

Page 215

خطبة الهامية ۲۰۹ اردو ترجمہ الأمراض تُشاع والنفوس تم دیکھ رہے ہو کہ بیماریاں پھیل رہی ہیں اور جانیں تضاع، وسيذوق الناس ضائع ہو رہی ہیں اور عنقریب لوگ اس موت کا مزہ موتاهو موت من أهواء چکھیں گے جو غیر اللہ کی خواہشات کی موت ہے.الغيرية وجئت لأنقل الناس من میں اس لئے آیا ہوں تا لوگوں کو کثرت سے وحدت الكثرة إلى الوحدة، وإلى الاتفاق كى طرف اور مخالفت سے اتفاق کی طرف اور تفرقہ من المخالفة، وإلى الاجتماع من سے اتحاد کی طرف لے آؤں.اور اسی کے لئے التفرقة، ولذالك خُلِقَ أسبابها، اسباب پیدا کر دیئے گئے ہیں اور ان کے دروازے وفتح أبوابها.ألا ترون إلى الطرق کھول دیئے گئے ہیں.کیا تم راستوں کی طرف نہیں كيف كشفت؟ وإلى الوابورة دیکھتے کہ وہ کیسے واضح کر دیئے گئے ہیں اور دخانی كيف أُجريث؟ وإلى العشار كيف جہازوں کو نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے چلائے گئے ہیں اور عطلت؟ وإلى الأخبار كيف يُسر دس ماہ کی گا بھن اونٹنیاں کیسے بریار چھوڑ دی گئی ہیں إيصالها، والخيالات تبادلت ؟ اور خبروں پر نگاہ نہیں کرتے کہ انہیں پہنچانا کیسے وإلى الـنـفـوس كيف زُوّجت؟ آسان بنا دیا گیا ہے اور کس طرح تبادلہ خیالات ہو وترون أن الناس يُنقلون من هذه رہا ہے اور نفوس کو کیسے ملا دیا گیا ہے.تم دیکھتے ہو کہ الدنيا إلى دار الفناء بمحاربات لوگ ان جنگوں کی وجہ سے جن کی آگ بادشاہوں أوقدت نارها بین الملوک کے درمیان بھڑ کائی گئی ہے اور طرح طرح کی وباؤں وبأنواع الوباء ثم بإشاعة لب کی وجہ سے اس دنیا سے دار فانی کی طرف منتقل کئے تعليم القرآن، وحقيقة كتاب الله جا رہے ہیں.پھر تعلیم قرآن کے مغز اور خدائے الرحمن، الذى أرسلتُ له فى هذا رحمان کی کتاب کی حقیقت کی اشاعت سے بھی جس الزمان، فإن هذا التعليم يدعو إلى کے لئے میں اس زمانہ میں بھیجا گیا ہوں کیونکہ یہ الموت..أعنى إلى موتٍ يَرِدُ تعليم موت کی طرف بلاتی ہے یعنی اس موت کی عـلـى الـنـفـس بترك الغيرية طرف جو دوئی اور ہوا و ہوس کو چھوڑنے سے نفس

Page 216

خطبة الهامية ۲۱۰ اردو ترجمہ والهوى، ويدعو إلى محويّة في پر وارد ہوتی ہے اور فطرتی شریعت میں محو ہو جانے الشريعة الفطرية وحالة كحالة من کی طرف اور اس شخص کی حالت جیسی حالت کی مات وفنى، ويجر إلى تعطل تامّ طرف بلاتی ہے جو مر گیا اور فنا ہو گیا ہو.اور خود من حركات الاختيار، وموافقة اختيارى كى حرکات سے کلیڈ معطلی اور ان فتاویٰ بالفتاوى التي تحصل للقلب في سے موافقت کی طرف کھنچتی ہے جو قضاء وقدر كل حين من الله منزل نازل کرنے والے اللہ کی طرف سے دل کو ہر آن الأقدار.وفي هذه الحالة يكون حاصل ہوتے ہیں.اس حالت میں انسان الإنسان مستهلكة الذات غیر فانی الذات ہو کر نفس اور جذبات کے حکم کے تابع تابع لأمر النفس والجذبات، حتی نہیں رہتا یہاں تک کہ اس کی طرف نہ کوئی سکون لا يُنسب إليه سكون ولا حركة منسوب ہو سکتا نہ کوئی حرکت اور نہ چھوڑنا اور نہ ولا ترك ولا بطش ویتعالی شانه پکڑنا.اس کی شان تغییرات سے بالا ہو جاتی ہے عن التغيرات، ولا يوجد فيه من اور اس میں اپنے قصد وارادہ کا کوئی نشان تک القصد والإرادة أثر، ولا من نہیں رہتا اور نہ کسی مدح و مذمت کی خبر ہوتی ہے المدح والمذمة خبر ويصير اور وہ مُردوں کی طرح ہو جاتا ہے.پس یہ موت كالأموات.فهذا نوع من الموت کی ایک قسم ہے.اس موت کا مقام پانے والا نہ فإنه لا يملك أهل هذا الموت کسی حرکت وسکون کا اختیار رکھتا ہے اور نہ کسی دکھ حركة ولا شكونًا، ولا ألَمًا ولا اور لذت کا.نہ کسی راحت اور تھکاوٹ کا اور نہ کسی لذة ، لا راحةً ولا تعبا، ولا محبة محبت وعداوت کا.نہ عفو کا نہ انتقام کا اور نہ کسی بخل ولا عداوة، ولا عفوا ولا انتقاما کا اور نہ سخاوت کا.نہ کسی بزدلی اور نہ بہادری کا ولا بخلا ولا سخاوة، ولا جُبنا ولا اور نہ غضب کا اور نہ شفقت کا.بلکہ وہ حتی و لله شجاعة، ولا غضبا ولا تحننا، بل قیوم کے ہاتھ میں ایک مُردہ ہوتا ہے جس میں نہ هو ميت في أيدى الحى القيوم کوئی حرکت باقی رہ گئی ہوتی ہے اور نہ کوئی خواہش

Page 217

خطبة الهامية ۲۱۱ اردو ترجمہ ما بقى فيه حركة ولا هوى ولا اور نہ ہی ان حالتوں میں سے کوئی اس کی طرف ب إليه شيء من هذه منسوب کی جاتی ہے جیسا کہ وہ مُردوں کی طرف العوارض كما لا يُنسب إلى منسوب نہیں کی جاتی.اور کوئی شک نہیں کہ یہ الموتى.ولا شك أن هذه حالت ایک موت ہے اور یہ مراتب عبودیت کا الحالة موت وإنها منتهى مراتب انتہائی مقام اور نفسانی زندگی سے نکل جانا ہے اور العبودية، والخروج من العيشة اس پر حضرت احدیت کی طرف جانے والے النفسانية، وإليها تنتهى سير اولیاء کا سفر اپنی انتہا کو پہنچتا ہے.یہی قرآن کی الأولياء الذاهبين إلى الحضرة تعلیم ہے اور باقی ہر تعلیم رحمن خدا کی طرف جذب الأحدية هذا تعلیم القرآن میں اس سے کم تر ہے.عقل مندوں اور غور وفکر وكلُّ تعلیم دون ذالک فی کرنے والوں کے نزدیک سلوک اور عرفان کے الجذب إلى الرحمن، وليس مراتب میں سے اس کے بعد اور کوئی مرتبہ نہیں.بعده مرتبة من مراتب السلوک تورات نے لوگوں کو انتقام کی طرف مائل کر دیا.والعرفان عند ذوی العقل اس کے نزدیک ظالم کے لئے اب کوئی جائے فرار والفكر والإمعان.وإن التوراة اور كوئی راہ نجات نہیں اور عیسی نے اپنی امت کے أمال الناس إلى الانتقام، وعنده لئے یہ حکم جاری کیا کہ اگر ان میں سے کسی کے ایک لا مفر للظالم ولا خلاص ، وإن گال پر تھپڑ مارا جائے تو وہ اپنا دوسرا گال بھی تھپڑ عيسى شرع لأمته أن أحدهم إذا مارنے والے کے آگے رکھ دے اور قصاص نہ لطم في خده وضع الخد الآخر طلب کرے.بلا شبہ یہ دونوں گروہ فطری شریعت لمن لطمه ولا يطلب القصاص سے مناسبت نہیں رکھتے اور محض قانونی احکام کی فلا شك أن هذين الحزبين لا پیروی کرتے ہیں.جب کہ محمدی شخص کو یہ حکم دیا يشاورون الشريعة الفطرية، ولا گیا ہے کہ وہ جیسے قانونی شریعت کی پیروی کرتا يتبعون إلا الأوامر القانونية.وأما ہے ایسا ہی وہ فطرتی شریعت کی بھی اتباع

Page 218

خطبة الهامية ۲۱۲ اردو ترجمہ الرجل المحمّدی فقد أُمر له آن کرے.اور کسی بھی معاملہ کا حتمی فیصلہ فطرتی يتبع الشريعة الفطرية كما يتبع شريعت كى گواہی کے بعد ہی کیا جائے.اس ملت کی الشريعة القانونية، ولا يقطع أمرًا کی فطرت سے وابستگی کی وجہ سے اسلام کو دینِ إلا بعد شهادة الشريعة الفطرية، فطرت کا نام دیا گیا ہے.اسی کی طرف ولذالك سُمّى الإسلام دین اشارہ کرتے ہوئے ہمارے نبی ﷺ نے الفطرة للزوم الفطرة لهذه الملة، فرمایا ہے کہ خواہ فتوی دینے والے تجھے فتویٰ وإليه أشار نبينا صلى الله علیه دیتے رہیں تب بھی تو اپنے دل سے پوچھ.وسلم استَفْتِ قلبك ولو پس تو دیکھ کہ آپ ﷺ نے کس طرح أفتاك المفتون "فانظر كيف فطرتی شریعت کی طرف رغبت دلائی ہے رغب في الشريعة الفطرية ولم اور علماء کے اقوال پر ہی بس نہیں فرمائی.يقنع على ما قال العالمون پس کامل مسلمان وہ ہے جو دونوں شریعتوں فالمسلم الكامل من يتبع کی اتباع کرتا ہے اور دونوں آنکھوں سے الشريعتين، ويـنـظـر بالعينين، دیکھتا ہے سوا سے صحیح راستہ کی طرف ہدایت فيهدى إلى الصراط ولا يخدعه دی جاتی ہے اور دھوکہ بازا سے دھو کہ نہیں الخادعون.ولذالك ذكر الله دے سکتے.اسی لئے اللہ نے اسلام کی في محامد الإسلام أنه شريعة خوبیاں بیان کرتے ہوئے ذکر کیا کہ وہ فطرية، حيث قال فِطْرَتَ دین فطرت ہے جیسا کہ فرمایا فِطْرَتَ اللهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا ! اللهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا یہ امر..وهذا من أعظم فضائل هذه الملة اس ملت کے فضائل اور اس شریعت کے و مناقب تلك الشريعة فإنه اوصاف عالیہ میں سے عظیم ترین ہے کیونکہ يوجد في هذا التعليم مدار الأمر اس تعلیم میں ہر معاملہ کا انحصار اس فیصلہ لے اللہ کی فطرت کو اختیار کر ( وہ فطرت ) جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے (الروم: ۳۱)

Page 219

خطبة الهامية ۲۱۳ اردو ترجمہ مَنْفَذ على القوة القُدسية القاضية کرنے والی قوتِ قدسیہ پر ہے جو نشاۃ الموجودة في النشأة الإنسانية انسانیہ میں ہی موجود ہے اور مراتب فنا میں الموصلة إلى كمال تام في كمال تام تک پہنچاتی ہے.اس کی موجودگی مراتب المحوية، فلا يبقى معها میں نفسانی تصرفات کی کوئی گنجائش رہ نہیں منفذ للتصرفات النفسانية، لما جاتی کیونکہ اس میں فطری شہادت پر عمل ہوتا فيه عمل على الشهادة الفطرية.ہے.جب کہ تو رات اور انجیل انسان کو اس وأما التوراة والإنجيل فيتركان حد پر چھوڑ جاتی ہیں جو پاک فطری شہادت الإنسان إلى حد هو أبعد من سے بہت دور ہے اور قوتِ غضبیہ کے الشهادة الفطرية القدسية، وأقرب افراط یا قوت واہمہ کی تفریط کے دخل کے إلى دخل إفراط القوة الغضبية، أو بہت قریب ہے حتی کہ اہل عقل کے تفريط القوة الواهمة، حتى يمكن نزديك بعض مواقع پر انتقام لینے والے أن يُسمى المنتقم فی بعض کو موذی بھیڑ یا کہنا بھی ممکن ہو گا یا بغیر محل المواضع ذئبا مؤذيًا عند کے مثلاً بیوی کی بد کاری دیکھ کر عفو اور العقلاء ، أو يُسمَّى الذى عفا فی چشم پوشی کرنے والے کو بھی غیرت مند اور غير محله وأغضى مثلا عند رؤية باحیا شخص کے نزدیک بے غیرت اور بے حیا فسق أهله ديونًا وقیحا عند أهل کہنا بجا ہو گا.اس لئے بعض مواقع پر تو اس الغيرة و الحياء.و لذالک تری آدمی کو جسے عفو کی تعلیم بڑی پسند ہے، دیکھتا ہے في بعض المواضع رجلا سره کہ وہ عفو اور رحمت کی حقیقت کو ترک کر تعليم العفو يترک حقیقۃ العفو بیٹھتا ہے اور غیرتِ انسانی کی حدود سے والرحمة، ويجاوز حدود الغيرة تجاوز کر جاتا ہے کیونکہ اہل عقل کے الإنسانية.فإن العفو في كل محل نزدیک ہر موقع پر معاف کر دینا قابل تعریف ليس بمحمود عند العاقلین نہیں ہے اسی طرح غور وفکر کرنے والوں کے (ج )

Page 220

خطبة الهامية ۲۱۴ اردو ترجمہ ہوئے وكذالك الانتقام فی کل مقام نزدیک ہر موقع پر انتقام لینا بھی مستحسن ليس بخير عند المتدبّرين فلا نہیں.پس بلا شبہ جس نے بھی انجیل کی شك أنه من أوجب العفو على متابعت کر تے ہر موقع نفسه في كل مقام بمتابعة معاف کر نا ہی اپنے پر لازم کر لیا ہو الإنجيل فقد وضع الإحسان في تو بعض حالات میں اس نے بے غـيـر مـحـلـه في بعض الحالات، موقع احسان کیا موقع احسان کیا اور جو تو رات کی ومن أوجب الانتقام على نفسه اتباع میں ہر جگہ انتقام لینا ہی اپنے في كل مقام بمتابعة التوراة فقد پر واجب کر لے تو اس نے بے محل وضع القصاص في غير محله قصاص لیا اور نیکیوں کے مدارج وانحط من مدارج الحسنات.نیچے گر گیا.جب کہ قرآن نے وأما القرآن فقد رغب في مثل اس قسم کے مواقع پر اس فطری هذه المواضع إلى شهادة شريعت كى شہادت کی طرف ترغیب کی الشريعة الفطرية التي تنبع دلائی ہے جو قوت قدسیہ کے چشمہ من عين القوة القدسية، وتنزل سے پھوٹتی ہے اور روح الامین کی من روح الأمين في جَذْرِ طرف سے صاف دلوں کی گہرائی القلوب الصافية، وقال: میں اترتی ہے.قرآن کہتا ہے.جَزْؤُا سَيِّئَةِ سَيْئَةٌ مِثْلُهَا فَمَنْ عَفَا جَزْؤُا سَيِّئَةِ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللهِ وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللهِ لا پس تو فانظر إلى هذه الدقيقة اس روحانی دقیق نکتہ پر نگاہ کر کہ الروحانية، فإنه أمر بالعفو عن اس نے کسی جرم پر عفو کا حکم اس شرط بدی کا بدلہ اتنی ہی بدی ہوتی ہے اور جو معاف کرے اور اصلاح کو مد نظر رکھے تو اس کو بدلہ دینا اللہ کے ذمے ہوتا ہے.(الشوری: ۴۱)

Page 221

خطبة الهامية ۲۱۵ اردو ترجمہ الجريمة بشرط أن يتحقق فيه سے دیا ہے کہ اس میں نفس کی اصلاح إصلاح لنفس، وإلا فجزاء ہوتی ہو ورنہ بدی کا بدلہ کی گئی بدی کے السيئة بالسيئة ولما كان برا بر ہے.چونکہ قرآن تمام کتابوں کا القرآن خاتم الكتب وأكملها خاتم اور اکمل ہے اور تمام صحف.سے سے وأحسن الصحف وأجملها، بہترین اور خوبصورت ترین ہے اس لئے وضع أساس التعليم على منتهى اس نے اپنی تعلیم کی بنیا د معراج کمال کی معراج الكمال، وجعل الشريعة انتہا پر رکھی ہے اور تمام حالتوں الفطرية زوجا للشريعة القانونية میں فطری شریعت کو قانونی شریعت کا في كل الأحوال، ليعصم الناس ساتھی بنایا تا کہ لوگوں کو گمراہی من الضلال وأراد أن يجعل بچائے اور چاہا کہ انسان کو ا اس مردہ کی الإنسان كالميت لا يتحرک طرح بنا دے جو نہ دائیں طرف حرکت إلى اليمين ولا إلى الشمال، ولا کرتا ہے اور نہ بائیں طرف.اور يقدر على عفو ولا على انتقام إلا خدائے ذوالجلال کی مصلحت کے حکم کے بحكم المصلحة من الله ذی بغیر نہ عفو کا اختیار رکھتا ہے اور نہ انتقام الجلال فهذا هو الموت الذي کا.پس یہی وہ موت ہے جس کے لئے أُرسل له المسيح الموعود مسیح موعود کو بھیجا گیا ہے تا رب فعال کے ليكمله بإذن الربّ الفعّال، حکم سے اس کی تعمیل کرے.اور اسی ولأجل ذالك قلت إن المسيح لئے میں نے کہا ہے کہ مسیح موعود لو گوں کو الموعود ينقل الناس من الوجود بہت سے نیست کی طرف منتقل کرے گا.إلى العدم، فهذا نوع من النقل پس یہ انتقال کی ایک قسم ہے اور اس وقد سبق قليل من هذا المقال.گفتگو کا تھوڑا سا حصہ گزر چکا ہے.اس وشتان بين هذا التعليم الجليل جليل القدر تعلیم اور تورات اور انجیل

Page 222

خطبة الهامية اردو ترجمہ وتعليم التوراة والإنجيل، فاسأل کی تعلیم کے مابین بہت بعد ہے.پس تو ان الذين قبلوا وساوس لوگوں سے پوچھ لے جنہوں نے دجال کے الدجال.إن هذا التعليم يهدى وساوس کو قبول کر لیا ہے.یقیناً یہ تعلیم اس راہ للتي هي أقوَمُ، ليس فيه إفراط کی طرف ہدایت دیتی ہے جو سب سے زیادہ ولا تفريط، ولا ترک مصلحة معتدل ہے.نہ اس میں افراط ہے اور نہ تفریط.وحكمة، ولا ترك مقتضى نه مصلحت و حکمت کو چھوڑنا ہے اور نہ وقت الوقت والحال، بل هو یجری اور حال کے تقاضے کو نظر انداز کرنا ہے.تحت مجارى الأوامر الشريعة بلکہ وہ فطری شرعی اوامر اور قوت قدسیہ کے الفطرية وفتاوى القوة القدسية| فتاوی کے تقاضوں کے تحت چلتی ہے.اور ولا يميل عن الاعتدال.وقد قدر اعتدال سے نہیں ہٹتی.اور ازل سے یہ مقدر کیا من الأزل أن المسيح الموعود جاچکا ہے کہ مسیح موعود اس قابلِ تعریف تعلیم کی يُشيع هذا التعليم المحمود حق ویسی اشاعت کرے جیسا کہ اشاعت کا حق الإشاعة، ليميت السعداء قبل ہے تا خوش نصیبوں کو قیامت والی موت سے موت الساعة، فهناك يموت قبل ہی موت دے دے.پس اس موقع پر الصالحون من كمال الإطاعة، نیک لوگ کمالِ اطاعت سے مر جائیں گے.وهذا الـمـوت يُعطى للقلوب اور یہ موت صافی اور سلیم دلوں کا ہی نصیب السليمة الصافية، ويشربون ٹھہرتی ہے.وہ فنا کا جام پیتے ہیں اور دوئی كأس المحوية، ويغيبون في بحر کا لبادہ اتار پھینکنے کے بعد بحر وحدت میں گم الوحدة بعد نَضْوِ لباس الغيرية.ہو جاتے ہیں.اور وہ لوگ جو بد بخت ہوئے وأما الذين شقوا فيرد عليهم في آخر کار ان پر طرح طرح کی وباؤں سے یا آخر الأمـر رجــس مـن السماء جنگوں اور خونریزی سے آسمان سے عذاب بأنواع الوباء ، أو بالمحاربات وارد ہو گا.اور حضرت کبریاء کی تقدیر کے

Page 223

خطبة الهامية ۲۱۷ اردو ترجمہ وسفك الدماء ، فيسرى بينهم طور پر ان میں نا گہانی موت اور بھیڑوں کو الإقعاصُ والقَعُص كقعاص الغنم لگنے والی آناً فاٹا ہلاک کر دینے والی بیماری تقديرًا من حضرة الكبرياء ، جیسی بیماری کا سلسلہ جاری ہو جائے گا.6 ويكثر المحاربات على الأرض زمین پر جنگیں بکثرت ہوں گی.ایک جنگ ختم فتختتم حرب و تبدو أخرى، ہو گی تو دوسری شروع ہو جائے گی اور تم ہر وتسمعون من كل طرف أخبار طرف سے مرنے والوں کی خبریں سنو گے.یہ الموتى.وذالك كله لخاصية سب کچھ مسیح کے وجود کی خاصیت کی وجہ سے ہو وجود المسيح، فإن الله نزله گا.یقینا اللہ نے اسے ایک بیخ گن کی طرح كالمجيح، وهذا من أكبر اتارا ہے اور یہ اس کی بڑی نشانیوں میں سے علاماته وخواص ذاته، فإنه قابل اور اس کی ذات کے خواص میں سے ہے.آدم في هذه الصفات، مع بعض پس وہ ان صفات میں مشابہت کے بعض أمور المضاهات، أما المضاهات پہلؤوں کے ساتھ آدم کے بالمقابل بھی ہے.فتوجد في نوع الخلقة، فإن آدم جہاں تک مشابہت کا تعلق ہے تو وہ پیدائش کی خُلق منه حوّاء كالتوءم من نوعیت میں پائی جاتی ہے.جیسا کہ دستِ قدرت يد القدرة، وکذالک خُلق سے آدم سے حَوا ایک تو اُم ( جڑواں ) کی المسيح الموعود تَوْءَ ما طرح پیدا کی گئی.اسی طرح مسیح موعود بھی وتولّدت معه صبية مسمّاة تو ام پیدا ہوئے اور اس کے ساتھ ایک لڑکی بالجنّة، وماتت إلى ستة أشهر من جنّت نامی بھی پیدا ہوئی جو یوم ولادت سے يوم الولادة و ذهبت إلى الجنة چه ماه بعد وفات پا گئی اور جنت میں چلی گئی.وما ماتت حواء لتكون سببًا جب كه حَوا فوت نہ ہوئی تا کہ وہ کثرت کا للكثرة ، فإن آدم قد ظهر لينقل ذریعہ بنے.کیونکہ آدم اس لئے ظاہر ہوا تھا تا الناس من العدم إلى الوجود لوگوں کو عدم سے وجود کی طرف لے آئے.

Page 224

خطبة الهامية ۲۱۸ اردو ترجمہ فكان حقٌّ تَوْءَ مِه أن يبقى لينصرہ اس لئے اس کی جڑواں کا حق تھا کہ وہ زندہ على تكميل المقصود، وأما رہے تا تکمیل مقصود میں آدم کی مدد کرے.المسيح الموعود فقد ظهر اور جہاں تک مسیح موعود کا تعلق ہے تو وہ لوگوں ليـنـقــل الناس من الحياة إلى كو زندگی سے موت کی طرف لے جانے کے المنيّة، فكان حق تو عمه أن لئے ظاہر ہوا.اس لئے اس کی جڑواں کا یہ حق ينقل من هذه الدار لیکون تھا کہ اسے اس جہان سے منتقل کر دیا جائے تا إرهاصًا للإرادة المنويّة.ثم إنّ مطلوبه ارادہ کے لئے بطور ا رہاص ہو.آدم خُلق في يوم الجمعة، پھر آدم جمعہ کے روز پھر آدم جمعہ کے روز پیدا ہوا اور اسی وكذالك ولد المسيح طرح مسیح موعود بھی اس دن کی ایک الموعود في هذا اليوم في مبارک گھڑی میں پیدا ہوا.پھر آدم الساعة المباركة.ثم إن آدم خُلِق چھٹے دن میں پیدا ہوا.اور اسی طرح في اليوم السادس، وکذالک مسیح موعود چھٹے ہزار میں پیدا ہوا.اور المسيح الموعود خُلق فى الألف وہ آفات جن کا ظہور مسیح کے وقت میں السادس.وأما الآفات التي قُدّر مقدر کیا گیا تھا ان میں سے بڑی ظهورها في وقت المسيح.فمن بڑی آفات یا جوج ماجوج کا خروج أعظمها خروج يأجوج ومأجوج اور بے حیا ء دجال کا ظہور ہے.یہ وخروج الدجال الوقيح، وهم لوگ مسلمانوں کے نافرمانی کرنے اور فتنة للمسلمين عند عصيانهم خدائے ورود سے راہِ فرار اختیار کرنے وفرارهم من الله الودود، وبلاء کے وقت بطور فتنہ ہیں اور ایک بڑی بلا ہیں عظيم سُلّط عليهم كما سُلط جوان پر مسلط کر دی گئی ہے جیسا کہ یہود پر على اليهود واعلم أن يأجوج مسلط کی گئی تھی.واضح ہو کہ یا جوج ومأجوج قومان يستعملون اور ماجوج دو قو میں ہیں جو جنگوں اور "

Page 225

خطبة الهامية ۲۱۹ اردو ترجمہ النار وأجيجه في المحاربات و دیگر مصنوعات میں آگ اور اس غيرها من المصنوعات ، و کے شعلوں کو استعمال کرتی ہیں.اسی لذالك سموا بهذين الاسمين، وجہ سے ان کو یہ دو نام دیئے گئے ہیں.فإن الأجيج صفة النار وكذالك الا جِيج آگ کی صفت ہے.اسی طرح يكون حربهم بالمواد الناريات ان کی جنگ آتشیں مواد سے ہوتی ہے.ويفوقون كل من في الأرض بهذا اور جنگ کے اس طریقہ سے وہ سب اہل زمین پر الطريق من القتال، ومن كل غالب آتے جاتے ہیں.اور وہ ہر اونچی جگہ سے حدب ينسلون، ولا يمنعهم بحر دوڑتے چلے آتے ہیں.نہ سمندر ان کی راہ میں ولا جبل من الجبال، ويخر روک بنتا ہے اور نہ کوئی پہاڑ.بادشاہ خوف کے الملوك أمامهم خائفين، ولا مارے ان کے آگے گر گر جاتے ہیں.کسی کے تبقى لأحديد المقاومة، لئے ان کا سامنا کرنے کی سکت باقی نہیں رہی ن تحتهم إلى الساعة اور وہ سب ان ( یا جوج ماجوج کے نیچے موعود طرح ) الموعودة.ومن دخل في هاتین گھڑی تک کچلے جاتے رہیں گے.جو کوئی بھی الحجارتين ولو كان له مملكة ان دو پتھروں کی زد میں آئے گا خواہ اس کی عظیم عظمی، فطحن كما يُطحن مملکت ہی ہو تو وہ اس طرح پہیں دیا جائے گا الحَبُّ في الرحى، وتُزلزل بهما جس طرح دانہ چکی میں پیسا جاتا ہے اور زمین الأرض زلزالها، وتُحرک ان دونوں سے سخت زلزلہ میں ڈالی گئی ہے.اس جبالها، ويُشاع ضلالها، ولا کے پہاڑوں کو حرکت دی گئی ہے اور اس کی يُسمع دعاء ولا يصل إلى گمراہی پھیلا دی گئی ہے.نہ کوئی دعا سنی جاتی العرش بكاء، ويصيب ہے اور نہ کوئی آہ وبکا عرش تک پہنچتی ہے.المسلمين مصيبة تأكل أموالهم مسلمانوں کو وہ مصیبت پہنچ رہی ہے جو ان کے وإقبالهم وأعراضهم، وتهتك مالوں، جاہ و مرتبہ اور عزتوں کو کھاتی جاتی ہے اور ويداســون

Page 226

خطبة الهامية ۲۲۰ اردو ترجمہ الله أسرار ملوك الإسلام، ويظهر مسلمان بادشاہوں کی پردہ دری کی جا رہی ہے على الناس أنهم كانوا مورد اور لوگوں پر ظاہر ہو رہا ہے کہ وہ اپنی نافرمانی ضب الله من العصيان اور ارتکاب جرم کی وجہ سے غضب الہی کے مورد والإجرام.ويُنزَع منهم رعبهم بن گئے ہیں.ان سے ان کا رعب، اقبال،.وإقبالهم وشوكتهم وجلالهم بما شوکت اور جلال اس وجہ سے چھین لیا گیا ہے کہ كانوا لا يتقون.ويبارون الأعداء وہ تقویٰ اختیار نہیں کرتے.وہ ایک طریق سے من طريق وينهزمون من سبعة دشمنوں سے مقابلہ کرتے ہیں اور سات طریقوں طرق بما كانوا لا يحسنون سے ہزیمت اٹھاتے ہیں کیونکہ وہ نیکوکار نہیں ہیں.يراء ون الناس ولا يتبعون رسول وہ لوگوں کے سامنے دکھا وہ کرتے ہیں اور رسول الله وسنته ولا يتدينون.وإن هم الله ﷺ اور آپ کی سنت کی پیروی نہیں کرتے إلا كالصور ليس الروح فيهم، اور نہ ہی دین کو صحیح طور پر اپناتے ہیں.وہ محض فلا ينظر إليهم الله بالرحمة ولا صورتیں ہیں جن میں روح کوئی نہیں.اس لئے هم يُنصرون.وكان الله يريد أن الله ان پر نظر رحمت نہیں فرماتا اور نہ ان کی مدد کی يتوب عليهم إن كانوا جاتی ہے.اگر وہ تضرع کرتے تو اللہ ان کی توبہ يتضرّعون، فما تابوا وما تضرعوا قبول کرنا چاہتا ہے.مگر نہ انہوں نے توبہ کی اور نہ فنزل على المجرمين وبالهم إلا تضرع سے کام لیا پس مجرموں پر ان کا وبال نازل الذين يخشعون.ويرون أیام ہوا.سوائے ان کے جو عاجزی اختیار کرتے ہیں.وہ المصائب ولياليها كما رأی مصیبت کے دن اور اس کی راتیں دیکھیں گے جیسا الملعونون.فعند ذالک یقوم کہ ملعونوں نے دیکھا.تب ایسی حالت میں مسیح المسيح أمام ربه الجلیل اپنے رب جلیل کے سامنے کھڑا ہو گا اور لمبی رات ويدعوه في الليل الطويل، میں اسے آہ وزاری سے پکارے گا اور آگ پر برف بالصراخ والعويل، ويذوب کے پگھلنے کی طرح پچھلے گا اور اس مصیبت پر

Page 227

خطبة الهامية ۲۲۱ اردو ترجمہ ذوبان الثلج على النار، ويبتهل جو ملکوں پر نازل ہوئی ہے گڑ گڑا کر دعا کرے گا لمصيبة نزلت على الديار اور بہتے آنسؤوں اور ٹپ ٹپ گرتے اشکوں ويذكر الله بدموع جارية سے اللہ کو یاد کرے گا تو اس کے اس مقام کی وعبرات متحدّرة، فيُسمَعُ دعاؤه وجہ سے جو اسے اس کے رب کے حضور حاصل لمقام له عند ربه، وتنزل ملائكة ہے اس کی دعاسنی جائے گی اور پناہ دینے الإيواء ، فيفعل الله ما يفعل والے فرشتے اتریں گے اور اللہ وہ کام کرے وينجي الناس من الوباء.گا جو وہ کرے گا.اور لوگوں کو اس وبا سے فهناك يُعرف المسیح فی نجات دے گا.تب مسیح زمین میں بھی ویسے ہی الأرض كما عُرِف فى السماء ، شناخت کیا جائے گا جیسا کہ وہ آسمان میں ويوضع له القبول في قلوب شناخت کیا گیا ہے اور عوام اور امراء کے دلوں العامة والأمراء ، حتى يتبرك میں اس کی قبولیت رکھی جائے گی.یہاں تک الملوك بثيابه.وهذا كله من که بادشاه اس کے کپڑوں سے برکت الله ومن جنابه وفى أعين الناس ڈھونڈیں گے.یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے عجیب ففكّر في القرآن اور اس کی جناب سے ہوگا اور لوگوں کی نظر والأحاديث إن كنت تريب وما میں عجیب ہو گا.پس اگر تجھے شبہ ہے تو قرآن قلتُ من عندى بل هو عقيدة اور احادیث میں غور کر.میں نے یہ باتیں اپنی الجمهور من الصلحاء طرف سے نہیں کہیں بلکہ یہ مسلمان صلحاء میں المسلمين، ومكتوب في كتاب سے جمہور کا عقیدہ ہے اور تمام جہانوں کے رب العالمين.پر وردگار کی کتاب میں لکھا ہوا ہے.

Page 228

خطبة الهامية ۲۲۲ اردو ترجمہ وَالحَالَةُ المَوْجُوْدَةُ تدعو | موجودہ حالت مسیح موعود اور مہدی وَالْمَهْدَى المَعْهُودَ معہود کو پکار رہی ہے المسيح الموعود إن الأرض مُلئت ظلما یقیناً زمین ظلم وجور سے بھر گئی ہے اور فساد - وجورًا، وأحاط الفساد نجدا نے نشیب و فراز کو گھیر لیا ہے.حقائق اپنے وغورا، والحقائق زالت عن مقامات سے ہٹ گئے اور دقائق اپنے مراکز أماكنها، والدقائق تحوّلت عن سے جدا ہو گئے ہیں.ملت نے اپنی زینت کا مراكزها ونضت الملة لباس لبادہ اتار دیا ہے اور شریعت نے اپنی شان و زينتها، وأغمدت الشريعة سيف شوکت کی تلوار زیر نیام کر لی ہے.اس کے شوكتها، وأُضيع أسرار بطنها اندرونى اسرار اور اس کے باطنی رموز ضائع ہو ورموز هويتها، وأريق دماء أبنائها گئے ہیں.اس کے بیٹوں اور پوتوں کی وحفدتها، حتى إن السماء بكت خون ریزی کی گئی ہے.یہاں تک کہ آسمان بھی على تكلها وغربتها، وما بقى اس کے بیٹوں کے مرجانے اور اس کی غریب الوطنی جارحة من جوارحها إلا سقمت پر گریہ کناں ہے.اس کا ہر عضو بیمار ہو چکا ہے اور وما مضيئة من مضنئاتها إلا اس کی ہر عورت بانجھ ہو چکی ہے.پس اب وہ عقمتُ ، فالآن ھی عجوز فقدت ایک بڑھیا ہے جو اپنی سب طاقتیں کھو بیٹھی ہے قواها، وشيخة غيّرت صورتھا اور ایک عمر رسیدہ عورت ہے جس کی شکل وسناها، وفي لسانها لكنة وصورت اور چمک دمک ماند پڑ چکی ہے.اور أظهرتها، وفي أسنانها قلوحة اس کی زبان میں لکنت ہے جس کا بار بار اظہار علتها.أهذه الملة هي الملة التى ہوتا ہے اور اس کے دانتوں پر پیلا ہٹ غالب أتى بها خاتم النبيين وأكملها ہے.کیا یہ دین وہی دین ہے جو حضرت خاتم النبین ربّ العالمين؟ كلا بل هي لائے تھے اور جسے رب العالمین نے کامل صل الله

Page 229

خطبة الهامية ۲۲۳ اردو ترجمہ فسدت كل الفساد من أیدی کیا تھا.ہر گز نہیں بلکہ یہ ان بدعتیوں کے ہاتھوں المبتدعين الذين جعلوا القرآن سے ہر طرح بگڑ چکا ہے جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے عضين، وضلوا وأضلوا وما ٹکڑے بنا رکھا ہے.وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور كانوا متفقهين.إنهم قوم لا دوسروں کو بھی گمراہ کیا اور وہ سمجھ بوجھ رکھنے والے يملكون غير القشرة، ولا يدرون نہیں.یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس سوائے چھلکے ما لُبّ الحقيقة، ثم يزعمون أنهم کے کچھ نہیں اور وہ حقیقت کے مغز سے نا آشنا من العالمين، بل من مشایخ ہیں.پھر بھی دعوی کرتے ہیں کہ وہ علماء میں سے الدين ولا تجرى على ألسنهم بلکه مشائخ دین میں سے ہیں.ان کی زبانوں پر إلا قصص نحتت آباؤهم، وما محض وہ قصے جاری ہیں جو ان کے باپ دادوں نے بقى عندهم إلا أمانيهم گھڑ لئے تھے.ان کے پاس سوائے آرزوؤں اور وأهواؤهم، واحتفلت جوامعهم خواہشات کے کچھ نہیں رہا.ان کی جامع مسجدیں من قوم لا يعلمون سرّ العبودية ایسے لوگوں سے بھری ہوئی ہیں جو عبودیت کے بھید ويجادلون بألفاظ سمعوها من سے نا آشنا ہیں.وہ ان الفاظ کو لے کر جھگڑتے ہیں الفئة الخاطئة، وما وطئت قدمهم جو انہوں نے خطا کارٹولے سے سنے ہیں اور ان کے سکک الروحانية يصلون ولا قدم روحانیت کے کوچوں میں نہیں پڑے.وہ نماز يدرون حقيقة الصلوة، ويقرء ون پڑھتے ہیں مگر نماز کی حقیقت نہیں جانتے.وہ قرآن القرآن ولا يفهمون کلام ربّ پڑھتے ہیں مگر رب کائنات کے کلام کا فہم نہیں الكائنات، وظهر الحق فلا رکھتے حق ظاہر ہو گیا ہے مگر وہ اسے نہیں پہچانتے.يعرفونه، وبعث الله مسیحه فلا اللہ نے اپنے مسیح کو مبعوث فرما دیا ہے لیکن وہ اسے يقبلونه، ويحقرونه ولا يوقرونه، قبول نہیں کرتے اور اس کی تحقیر کرتے ہیں اور تعظیم ولا يأتــونــه مؤمنین.وجحدوا نہیں کرتے اور نہ مومن ہو کر اس کی خدمت میں بالحق لما جاء هم و كانوا من آتے ہیں.جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے وہ

Page 230

خطبة الهامية ۲۲۴ اردو ترجمہ قبل منتظرين.وإذا قيل لهم بعد اس کا انکار کیا جب کہ قبل ازیں وہ اس کے بادروا الخير أيها الناس ، ولا منتظر تھے.جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اے لوگو ! تتبعوا خطوات الخنّاس ، قالوا بھلائی کی طرف دوڑو اور وسوسہ ڈال کر پیچھے ہٹ إنكم من الضالين وكذبونی جانے والے شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو تو کہتے خ وما فتشوا حق التفتيش ولا ہیں کہ تم گمراہوں میں سے ہو.انہوں نے میری يمرون على إلّا مستكبرين تکذیب کی اور کماحقہ تحقیق نہ کی.اور میرے و نسوا كُلّ ما ذكرهم القرآن، پاس سے تکبر کرتے ہوئے ہی گزرتے ہیں اور جو بھی ولا يعلمون ما أنزل الرحمن قرآن نے انہیں نصیحت کی تھی اسے بھول گئے ہیں ويُنفدون الأعمار غافلين.اور نہیں جانتے کہ رحمان خدا نے کیا اتارا ہے اور ولو عرفوا القرآن لعرفونی اپنی عمریں غفلت میں گنوا رہے ہیں.اگر وہ قرآن ولكنهم نبذوا كتاب الله وراء کا عرفان رکھتے تو ضرور مجھے بھی شناخت کر لیتے ظهورهم وكانوا مجترئین لیکن انہوں نے کتاب اللہ کو اپنی پیٹھوں کے پیچھے ويقولون لست ،موسلا و کفی بڑی دیدہ دلیری سے پھینک رکھا ہے.وہ کہتے ہیں بالله و آیاته شهیدا لو كانوا که تو مرسل نہیں ہے.اگر وہ حق کے طلبگار ہوتے طالبين.ووقفوا ألسنهم على تو اللہ اور اس کے نشانات گواہ ہونے کے لحاظ سے السب والتوهين، واستظهروا کافی ہیں.انہوں نے اپنی زبانیں گالی گلوچ اور على مخالفة القرآن بأخبار توہین کرنے کے لئے وقف کر رکھی ہیں.انہوں ضعيفة ما مسها نفحة اليقين نے قرآن کے خلاف ان ضعیف روایات سے مدد وإن الله قد جلی الحق فلا چاہی ہے جنہیں یقین کا کوئی جھونکا نہیں چھوا.اللہ معون، وكشف السر نے حق کو روشن فرما دیا ہے مگر وہ سنتے نہیں اور راز فلا يلتفتون قرءوا الفرقان سے پردہ ہٹا دیا ہے مگر وہ التفات نہیں کرتے.وما اطلعوا على أسرار دفائنه، انہوں نے فرقان پڑھا مگر اس کے مدفون خزانوں

Page 231

خطبة الهامية ۲۲۵ اردو ترجمہ وصفّدوا فى ألفاظ القرآن وما کے اسرار پر اطلاع نہ پائی.وہ قرآن کے أُعطوا أغلاق خزائنه فكيف الفاظ میں جکڑے گئے ہیں اور قرآن کے بند كان من الممكن أن يرجعوا خزانوں کی کنجیاں نہیں دیئے گئے.تو پھر کس طرح سالمين من هذا الطريق؟ فلأجل ممکن ہے کہ وہ اس راستہ سے صحیح سلامت واپس ذالک زاغوا من محجّة آسکیں.اس لئے وہ ٹیڑھے ہو کر راہ تحقیق التحقيق، وما ذاقوا جرعة من سے ہٹ گئے ہیں اور اس اعلیٰ شراب سے ایک هذا الرحيق، وما كانوا گھونٹ بھی نہیں چکھا اور نہ وہ بصیرت رکھنے مستبصرين.ثم لَمّا جعلني الله والے ہیں.پھر جب اللہ نے مجھے مسیح موعود مسيحا موعودًا و بعثني صدقا بنایا اور عین ضرورت کے وقت مجھے سچائی اور وحقا عند وقت الضرورة، طفقوا حق کے ساتھ بھیجا تو وہ میری تکذیب کرنے ، يكذبوننی ویکفروننی مجھے کا فر ٹھہرانے اور قبیح ترین صورت میں میرا ويذكرونني بأقبح الصورة، وما ذکر کرنے لگ گئے اور وہ اس سے باز آنے كانوا منتهين.وقد وافت شمسُ والے نہیں.آفتاب زمانہ اپنے غروب کو پہنچ الزمان غروبها، وحيّة الحیات چکا اور زندگی کا سانپ اپنے راستوں کا قصد کر قصدت دروبها، وما بقى من چکا اور دنیا کا صرف تھوڑا سا وقت ہی باقی رہ الدنيا إلا قليل من حين يريدون گیا ہے.کیا وہ چاہتے ہیں کہ شیطان کی مقررہ أن يطول أجل الشيطان؟ وإن ميعاد اور طویل کر دی جائے.یقیناً ہمارا یہ زماننا هذا هو آخر الزمان وقد زمانہ ہی آخری زمانہ ہے اور اُس نے اس أهلك كثيرا من الناس إلى هذا وقت تك بكثرت لوگ ہلاک کر دیئے ہیں.الأوان.وإن آدم هوی من قبل قبل ازیں آدم میدان کارزار میں گر گیا تھا في مصاف، وهزمه الشيطان فما اور شیطان نے اسے ہزیمت دے دی تھی اور رأى الغلبة إلى ستة آلاف چھ ہزار سال) تک اس نے غلبہ نہ دیکھا.

Page 232

خطبة الهامية ۲۲۶ اردو ترجمہ ومزقت ذُرِّيَّته وفرقت فی اس کی ذریت پارہ پارہ کی گئی اور مختلف سمتوں میں أطراف فإلى كم يكون الشيطان منتشر کر دی گئی.تو پھر کب تک شیطان کو مہلت من المنـظـريـن ؟ ألم يُغْوِ الناس دی جائے گی.کیا اس نے اللہ کے تھوڑے سے أجمعين.إلا قليلا من عباد الله صالح بندوں کے سوا باقی سب لوگوں کو گمراہ نہیں الصالحين؟ فقد أتمّ أمره و كَمَّل کر دیا.پس وہ اپنا معاملہ پورا کر چکا اور اپنا کام فعله وحان أن يُعان آدم من رب مکمل کر چکا اور اب وقت آ گیا ہے کہ رب العالمین العالمين.ولا شك ولا شبهة کی طرف سے آدم کی مدد کی جائے.اس میں أن إنظار الشيطان كان إلى آخر کوئی شک و شبہ نہیں کہ شیطان کو دی گئی مہلت الزمان، كما يُفهم من القرآن آخری زمانہ تک تھی جیسا کہ قرآن سے یعنی فرقان أعنى لفظ الإنظار الذى جاء فی میں مذکور لفظ انظار ( مہلت دیئے جانے) سے الفرقان، فإن الله خاطبه سمجھا جا سکتا ہے.اللہ تعالیٰ نے شیطان کو مخاطب وقال إِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِینَ کر کے فرمایا.اِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ إلى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ إِلى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ ا یعنی دوباره يعني يوم البعث الذي يُبعث اٹھائے جانے کے دن تک جس میں حتی و قیوم خدا الناس فيه بعد موت الضلالة کے اذن سے لوگ گمراہی کی موت کے بعد دوبارہ بإذن الحى القيوم ولا شک اٹھائے جائیں گے.بلا شبہ یہ دن ایسا دن ہے جو أن هذا اليوم يوم يشابه یوم آدم کی پیدائش کے دن سے مشابہہ ہے کیونکہ اس خلقة آدم بما أراد الله فيه أن میں اللہ نے ارادہ فرمایا ہے کہ مثیل آدم پیدا کرے يخلق مثیل آدم، ثم يبث فی اور پھر زمین میں اس کی روحانی ذریت پھیلا دے الأرض ذرّيّة الروحانية اور انہیں ہر اس شخص پر غالب کر دے جس نے اللہ ويجعلهم فوق كل من قطع من سے تعلق کاٹ لیا اور اس سے کٹ کر الگ ہو گیا.الله وتجدّمَ واشتدت الحاجة آخری زمانہ میں آدم ثانی کی (آمد کی ) ضرورت ے یقیناً تو مہلت دیئے جانے والوں میں سے ہے.ایک معلوم وقت کے دن تک.(ص: ۸۲٬۸۱)

Page 233

خطبة الهامية ۲۲۷ اردو ترجمہ إلى آدم الثاني في آخر الزمان، شدت اختیار کر گئی ہے تا جو شروع کے وقت میں کھو لیتدارک ما فات فی اوّل گیا تھا وہ اس کی تلافی کرے اور تا کہ شیطان کے الأوان، وليتم وعيد الله في متعلق اللہ کی وعید پوری ہو جائے.کیونکہ اللہ نے الشيطان، فإن الله جعله من اسے دنیا کے آخر تک مہلت دی تھی اور اس میں المنظرين إلى آخر الدنیا اس کو ہلاک کرنے اور اسے اپنی مملکت سے نکال وأشار فيه إلى إهلاكه، باہر کرنے کی طرف اشارہ فرمایا تھا.اسے وإخراجه من أملاكه، وما مہلت دیئے جانے کے دنوں کے بعد اور ملکوں معنى الإنظار من غير وعید میں اس کے چیر پھاڑ کرنے کے بعد اس کے قتل کی القتل بعد أيام الإمهال وعيشه وعید کے بغیر اسے ڈھیل دینے کا مطلب ہی کیا في الديار؟ وكان الإهلاك ہے؟ ہلاکت ہی اس کی سزا ہے کیونکہ اس نے جزاءه بما أهلك الناس بڑے بڑے فتنوں سے لوگوں کو ہلاک کیا.بالفتن الكبار.وكان الألف ساتواں ہزار اس کو قتل کئے جانے کے لئے ایک السابع لقتله أجلا ،مسمّى مقررہ میعاد تھا کیونکہ اس نے لوگوں کو سات فإنه أدخل الناس في جهنم من دروازوں سے جہنم میں داخل کیا تھا اور اندھے پن سبعة أبوابها ووفّى حق العمی، کا حق پوری طرح ادا کیا تھا.پس ان سات فالسابع لهذه السبعة أنسب ( دروازوں) کے لحاظ سے ساتواں (ہزار ) زیادہ وأوفى.وكتب الله أنه يُقتل مناسب اور زیادہ صادق ہے.اللہ نے لکھ رکھا ہے في آخر حصة الدنيا، ويُحيى كہ وہ (شیطان) دنیا کے آخری حصہ میں قتل کیا هناك أبناء آدم رحمةً من جائے گا اور حضرت کبریا کی جناب سے بطور رحمت حضرة الكبرياء ، و يجعل عليه اس وقت آدم زادوں کو زندگی دی جائے گی اور بہت هزيمة عظمى كما جعل على بڑی ہزیمت شیطان پر مسلط کی جائے گی جیسے آغاز آدم في الابتداء.فهناک تجزی | میں آدم پر ڈالی گئی تھی.پس اس وقت نفس کے

Page 234

خطبة الهامية ۲۲۸ اردو ترجمہ النفس بالنفس والعرض بدلے نفس اور عزت کے بدلہ عزت کا انتقام لیا بالعرض ، وتُشرِق الأرض بنور جائے گا.زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے ربها، و تهوی عدو صفی الله گی.آدم صفی اللہ کا دشمن ہلاک ہو جائے گا.اور وکذالک جزاء عداوة الأصفياء برگزیدہ بندوں سے دشمنی کی سزا ایسی ہی ہوتی وكان هذا الفتح حقًا واجبا لآدم ہے.یہ فتح آدم کا واجب حق تھا کیونکہ بعد اس کے بما أذله الشيطان، فی حلیة کہ اللہ نے اسے عزت و شرف بخشا تھا شیطان نے الثعبان، وألقاه في مغارة الهوان اثردھا کے روپ میں اسے پھسلا دیا تھا اور اس کو قعر وهدم بعدما أعزه الله وأكرم نذلت میں ڈال دیا تھا اور اس کی کمر توڑ دی تھی.وما قصد إبليس إلا قتله وإهلاكه ابليس نے آدم کو قتل کرنے ہلاک کرنے اور اس کی واستيصاله، وأراد أن يعدمه بیخ کنی کرنے کا ہی قصد کیا تھا اور چاہا تھا کہ اسے وذريته و آله، فكُتب علیه حکم اور اس کی ذریت اور اس کے خاندان کو نابود کر القتل من ديوان قضاء الحضرة دے.پس حضرت باری تعالیٰ کی قضا کے دفتر سے بعد أيام المهلة، وإليه أشار اس کے خلاف ایام مہلت کے بعد قتل کئے جانے کا سبحانه في قوله إِلى يَوْمِ يُبْعَثُونَ حکم صادر ہوا.اسی کی طرف اللہ سبحانہ نے كما يعلمه المتدبّرون.و اپنے قول إِلى يَوْمِ يُبْعَثُونَ میں اشارہ فرمایا ہے ما عُنِي بهذا القول بعث جیسا کہ تدبر کرنے والے جانتے ہیں.اس قول الأموات، بل أُريد فيه بعث سے حقیقی مردوں کو دوبارہ زندہ کرنا مراد نہیں بلکہ اس الضالين بعد الضلالات.ویؤیدہ سے گمراہوں کو گمراہیوں کے بعد دوبارہ زندگی دیئے قوله تعالی فی القرآن جانا مراد ہے.اس کی تائید قرآن مجید میں اللہ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ.کا قول لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ ل كمالا يخفى على أهل العقل کرتا ہے جیسا کہ اہل عقل وعرفان پر پوشیدہ والعرفان.فإن إظهار الدين على نہیں.یقیناً کسی دین کا دیگر ادیان پر غلبہ لے تا وہ اس دین کو تمام دینوں پر غالب کرے(الصف: ۱۰)

Page 235

خطبة الهامية ۲۲۹ اردو ترجمہ قطاعی أديان أخرى، لا يتحقق إلا بالبينة بہت بڑے روشن نشان اور عظیم قط الكبرى، والحجج القاطعة دلائل اور نیکیوں اور تقوی شعار لوگوں العظمى، وكثرة أهل الصلاح کی کثرت سے ہی ثابت ہوتا ہے.وہ والتقوى.ولا شك أن الدين دین جو یقین تک پہنچانے والے دلائل الذي يعطى الدلائل الموصلة مہیا کرتا ہے اور نفوس کا کماحقہ تزکیہ إلى اليقين، ویزگی النفوس حق کرتا ہے اور انہیں شیطان لعین کے پنجوں التزكية وينجيهم من أيدى سے نجات دلاتا ہے بلا شبہ وہی دین سب الشيطان اللعين هو الدين ادیان پر بالا اور غالب دین ہے اور الظاهر الغالب على الأديان و ہی مردوں کو شک اور نافرمانی کی وهو الذي يبعث الأموات من قبروں سے اٹھا تا ہے اور بے حد احسان قبور الشك والعصیان و کرنے والے اللہ کے فضل سے علمی اور يحييهم علمًا وعملا بفضل الله المنان وكان الله قد قدر أن دينه لا يظهر بظهور تام على الأديان عملی طور پر زندگی بخشتا ہے.اللہ تعالیٰ نے یہ مقدر کر رکھا تھا کہ اس کے دین کو تمام ادیان پر غلبہ تام نہ ہوگا اور نہ اکثر كلها ولا يرزق أكثر القلوب دلوں کو دلائل حق دیئے جائیں گے اور نہ اکثر دلائل الحق، ولا يعطى تقوى لوگوں کو باطنی تقویٰ دیا جائے گا مگر صرف مسیح الباطن لأكثرها إلا في زمان ون موعود اور مہدی معہود کے زمانہ میں جہاں تک المسيح الموعود والمهدى مسیح موعود سے پہلے زمانوں کا تعلق ہے تو اُن المعهود.وأما الأزمنة التي میں تقویٰ اور فہم عام نہ ہوگا.بلکہ فسق اور هی قبله فلا تعمّ فيها التقوى ولا الدراية، بل يكثر الفسق گمراہی بکثرت ہو جائے گی.پس حاصل والغواية.فالحاصل أن الهداية كلام یہ ہے کہ وسیع عام ہدایت اور کامل

Page 236

خطبة الهامية ۲۳۰ اردو ترجمہ الوسيعة العامة، والحجج قطعى وحتمی دلائل حضرت ایزدی کی جناب القاطعة التامة، تختص بزمان سے مسیح موعود کے زمانہ سے ہی مختص ہیں.المسيح الموعود من الحضرة اس زمانہ میں پوشیدہ حقائق منکشف ہوں گے وعند ذالك الزمان تنكشف اور حقیقت پر سے پردہ ہٹا دیا جائے گا.باطل الحقائق المستترة، وتكشف عن ملتیں اور جھوٹے مذا ہب ہلاک ہو جائیں ساق الحقيقة، وتهلك الملل الباطلة والمذاهب الكاذبة گے اور اسلام شرق و غرب پر غالب آ جائے گا ويملك الإسلام الشرق اور چند مجرموں کو چھوڑ کر حق ہر گھر میں داخل والغرب، ويدخل الحق كل دار ہو جائے گا.اور سارا کام مکمل ہو جائے گا.إلا قليل من المجرمين، ويتم اور اللہ جنگوں کو موقوف کر دے گا.زمین پر الأمر، ويضع الله الحرب، وتقع امن قائم ہوگا اور دلوں کی گہرائیوں میں سکینت الأمنة على الأرض، وتنزل اور صلح کاری نازل ہو گی.درندے اپنے السكينة والصلح في جذور درندگی القلوب، وتترك السباع اور سانپ اپنی زہرنا کی چھوڑ دیں سبعيتها والأفاعي سُميّتها، گے.ہدایت واضح ہو جائے گی اور گمراہی تباہ وتتبين الرشد و تھلک الغی، ولا ہو جائے گی.کفر اور شرک کا صرف معمولی يبقى من الكفر والشرك إلا سانشان رہ جائے گا اور صرف بیمار دل ہی فستق رسم قليل، ولا يلتزم الفسق اور بداعمالی سے چمٹا رہ جائے گا.گمراہوں کو والفاحشة إلا قلب عليل ہدایت دی جائے گی اور جو قبروں میں پڑے ويهدى الصالون، ويُبعث المقبورون.فهذا هو معنى قوله ہیں وہ اٹھائے جائیں گے.اللہ کے ارشاد إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ.فإن هذا البعث إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُون کا یہی معنی ہے.یہ بحث

Page 237

خطبة الهامية ۲۳۱ اردو ترجمہ بعث ما رآه الأولون ولا وہ بحث ہے جسے نہ پہلوں نے دیکھا اور نہ ہی تمام المرسلون السابقون ولا النبيون سابقہ رسولوں اور نبیوں نے.اور جو اللہ کا دین ہے أجمعون.وإن دين الله و إن كان اگر چہ اس کا امر آغاز سے ہی قوت اور استعداد کے غالبا من بدو أمره علی کل دین اعتبار سے تمام ادیان پر غالب تھا لیکن قبل ازیں من حيث القوة والاستعداد اس کے لئے یہ اتفاق نہ ہوا تھا کہ وہ حجت اور اسناد ولكن لم يتفق له من قبل أن کی رو سے تمام ادیان سے مقابلہ کرے اور انہیں يبارى الأديان كلّها بالحجة کلیہ ہزیمت دے دے اور ثابت کر دے کہ وہ والإسناد، ويهزمها كل الهزم سب فساد سے بھرے ہوئے ہیں اور یہ (سچا دین) ويُثبت أنها مملوة من الفساد، استدلال کے اسلحہ سے لیس ہو کر پہلوانوں کی ويخرج كالأبطال بأسلحة طرح نکلے یہاں تک کہ تمام شہروں اور ملکوں میں الاستدلال، حتی یعم في جميع پھیل جائے.یہ خدائے ودود کی طرف سے مقدر الديار والبلاد.وكان ذالک تھا کیونکہ اس کی طرف سے پہلے سے ہی یہ فرمان تقديرا من الله الودود، بما سبق صادر ہو چکا تھا کہ کامل غلبہ اور وسیع ترین اور سب منه أن الغلبة التامة والصلاح سے بڑی بھلائی مسیح موعود کے زمانہ سے ہی مختص الأكبر الأعم يختص بزمان ہے.اسی وجہ سے شیطان نے اس بابرکت زمانہ المسيح الموعود.ولذالک تک مہلت مانگی تھی.پس اللہ نے اسے مہلت استمهل الشيطان إلى هذا الزمان دے دى تاوہ سب کچھ پورا ہو جائے جس کا اس المسعود، فمهله الله ليتم كل ما نے سب جہانوں کے لئے ارادہ فرمایا ہے.پس أراد للعالمين.فأغوى الشيطان شیطان نے اپنے تمام پیروکاروں کو گمراہ کر دیا.من تبعه أجمعين، فتقطعوا بينهم پس انہوں نے اپنے معاملہ کو اپنے درمیان ٹکڑے أمرهم، وكان كل حزب بما ٹکڑے کر کے بانٹ لیا اور سب گروہ اس پر جوان لديهم فرحين وما بقي علی کے پاس تھا اترانے لگے اور صحیح راستہ پر صرف

Page 238

خطبة الهامية ۲۳۲ اردو ترجمہ الصراط إلا عباد الله الصالحين.اللہ کے نیک بندے ہی رہ گئے.والسر فيه أن الزمان قسم اس میں بھید یہ ہے کہ اس خدا کی طرف على ستة أقسام، من الله الذی سے جس نے عالم کو چھ وقتوں میں پیدا کیا ہے، خـلـق الـعــالــم في ستة أيام فهو زمانہ کو چھ قسموں میں تقسیم کیا گیا ہے جو یہ ہیں.زمان الابتداء ، وزمان التزايد آغاز کا زمانہ، بڑھنے اور نشو و نما پانے کا زمانہ، والنماء، وزمان الکمال کمال اور انتہا کا زمانہ، انحطاط اور اللہ سے تعلق والانتهاء، و زمان الانحطاط میں کمی اور ربط میں کمی کا زمانہ ، قسما قسم کی وقلة التعلق بالله وقلة الارتباط گمراہیوں کی وجہ سے موت کا زمانہ اور موت وزمان الموت بأنواع الضلالات کے بعد اٹھائے جانے کا زمانہ.یقیناً اللہ کے و زمان البعث بعد الممات فإن نزدیک آدم کے وقت سے آخری زمانہ تک مثل الناس عند الله من وقت آدم لوگوں کی مثال اُس کھیتی کی مانند ہے جو اپنی إلى آخر الزمان كزرع أخرج کونپل نکالے پھر اسے مضبوط کرے پھر وہ موٹی شَطأه فآزره فاستغلظ فاستوی ہو جائے اور اپنے ڈنٹھل پر کھڑی ہو جائے.پھر على سوقه، ثم اصفر فطفق زرد ہو جائے اور پھر اللہ کے حکم سے جھڑ نے لگ تتساقط بإذن الله، ثم حصد جائے پھر فصل کاٹی جائے اور زمین خالی ہو فبقيت الأرض خاوية، ثم أحياها جائے.پھر اللہ اُسے اُس کی موت کے بعد زندہ الله بعد موتها فإذا هي راوية کرے تو وہ سرسبز وشاداب ہو جائے اور وہ اس وأنبت فيها نباتا متر عرعًا مخضراء میں لہلہاتی سرسبز روئیدگی اگائے اور کسانوں کی وعيون الزراع أقر ، کذالک آنکھوں کو ٹھنڈا کر دے.اسی طرح اللہ نے ضرب الله مثلا للعالمين.فثبت سب عالموں کے لئے مثال بیان کی ہے.اس من هذا المقام أن زمان الموت مقام سے ثابت ہوا کہ روحانی موت کا زمانہ الروحاني كان مقدرا من رب العالمین کی طرف سے مقدر تھا اور یہ بھی

Page 239

خطبة الهامية ۲۳۳ اردو ترجمہ.ربّ العالمين.وكان قُدّر أن مقدر تھا کہ تھوڑے سے نیک بندوں کے الناس يضلون كلهم في الألف سوا باقی سب لوگ چھٹے ہزار میں گمراہ السادس إلا قليل من الصالحين، ہو جائیں گے.اسی لئے شیطان نے کہا تھا فلأجل ذالك قال الشيطان کہ میں ضرور ان سب کو گمراہ کروں گا.لأغوينهم أجمعين، ولو لم يكن اگر یہ تقدیر نہ ہوتی تو وہ لعین یہ بات کرنے هذا التقدير لما اجترأ على هذا کی جرات نہ کرتا اور چونکہ وہ جانتا تھا کہ القول ذالك اللعين ولما كان اللہ نے ان زمانوں کے پیچھے بعث و ہدایت يعلم أن الله قفى هذه الأزمنة اور نہم و درایت کا زمانہ رکھا ہوا ہے اس لئے اس نے اِلى يَوْمِ يُبْعَثُونَ کہا تھا.پس بزمان البعث والهداية والفهم حاصل کلام یہ ہے کہ زمانوں میں سے والدراية، قال إلى يَوْمِ يُبعثون.آخری زمانہ بحث کا زمانہ ہے جیسا کہ اہل فالحاصل أن آخر الأزمنة زمان علم جانتے ہیں.گویا کہ اللہ نے چھ ہزار البعث كما يعلمه العالمون.سالوں کو چھ زمانوں میں تقسیم کیا تھا اور ساتویں ( ہزار ) کے ایک حصہ میں فكأن الله قسم الألوف الستة على الأزمنة الستة، وأودع بعض قیامت کو رکھ دیا.جب چھٹا ہزار آیا جو کہ حصص السابع للقيامة.ولما جاء خدائے کریم کی طرف سے بحث کا زمانہ الألف السادس الذي هو زمان ہے تو گمراہ کرنے کا کام مکمل ہو گیا اور البـعـث مـن الله الكريم، تم أمرُ کمینے شیطان کی وجہ سے لوگ کئی فرقوں الإضلال وصار الناس فِرَقًا كثيرة میں بٹ گئے.سرکشی بڑھ گئی اور مختلف من الشيطان اللئيم وزاد گروہ اس طرح ٹھاٹھیں مارنے لگے جیسے الطغيان وتموّج الفرق كتموّج بھاری لہریں ٹھاٹھیں مارتی ہیں اور الأمواج الثقال، وشمخ الضلالة گمراہی پہاڑوں کی طرح بلند ہو گئی اور

Page 240

خطبة الهامية ۲۳۴ اردو ترجمہ كالجبال، ومات الناس بموت لوگ جہالت ، فسق ، بے حیائیوں اور لا پرواہی الجهل والفسق والفواحش کی موت مر گئے اور موت ہر قوم، علاقہ اور وعدم المبالات، وعمّ الموتُ فی جہت میں عام طور پر پھیل گئی.تب اللہ نے جميع الأقوام والديار والجهات دیکھا کہ بعث کا وقت آن پہنچا ہے اور موت کا فهناك رأى الله ان وقت البعث وقت اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے تو اس نے اپنا رسول قد أتى، ووقت الموت بلغ إلى بھیجا تا مردوں کو زندہ کرے جیسا کہ قرون اولیٰ المنتهى، فأرسل رسوله کما میں اس کی سنت جاری رہی ہے.اور یہ مخلوق جرت سنته فى قرون اولی کے رب کی طرف سے ایک پورا ہو کر رہنے والا ليحيي الموتى، وكان وعدًا وعدہ تھا.پس یہ مسیح ہی حضرت کبریا کی طرف مفعولا من ربّ الوَرى.فذالک سے خاتم الخلفاء اور وارث انبیاء اور امام منتظر هو المسيح خاتم الخلفاء ہے نیز وہ آدم بھی ہے جس سے اللہ نے زندگی ووارث الأنبياء ، والإمام المنتظر بخشنے کا سلسلہ دوسری مرتبہ شروع کیا اور اللہ نے من حضرة الكبرياء ، و آدم الذى اس کا نام احمد رکھا کیونکہ اس کی وجہ سے ربّ بدأ الله منه مرةً ثانية سلسلة جلیل کی زمین میں اسی طرح حمد کی جائے گی الإحياء.وإن الله سماه "أحمد" جیسا کہ آسمان میں اس کی حمد کی جارہی بما يُحمد به الربّ الجلیل فی ہے.نیز اللہ نے اس کا نام عیسی بن مریم اس الأرض كما يُحمد في السماء وجہ سے رکھا کہ اس کی روحانیت کو اللہ نے اپنی وسماه "عيسى ابن مریم "بما جناب سے پیدا کیا تھا اور زمین پر آباء کی خلق روحانيته من لدنه، وما كان طرح اُس کا کوئی روحانی استاد نہ تھا.حضرت على الأرض شيخ له کالآباء.کبریا کی طرف سے جو مسیح ہے اسے عیسی کا وأعطى له لقب عيسى الذى هو لقب اس لئے دیا گیا کہ اس پر تمام امتوں کے المسيح بما ختم عليه خلافة نبي نبي خير الاصفیاء ﷺ کی خلافت ختم ہوئی جیسا کہ

Page 241

خطبة الهامية ۲۳۵ اردو ترجمہ الأمم خير الأصفياء ، كما خُتم عیسی پر موسیٰ کے سلسلہ کی خلافت ختم ہوئی على عيسى خلافة سلسلة موسیٰ اور اس لئے بھی اس کا نام مسیح ہے کہ مقدر تھا ذاک من حضرة الكبرياء ، وبما قدّر کہ اس کا نام زمین میں پھیل جائے گا اور ہر أن اسمه يمسح الأرض ويُذكَر قوم میں عزت اور بزرگی کے ساتھ اس کا في كل قوم بالعزة والعلاء ، ذکر کیا جائے گا.وہ ایک جہت میں برق کی ويبدو كالبرق من جهة ثم يبرق مانند ظاہر ہوگا اور پھر دوسری جہات میں بھی في جهات أخرى وینیر کل فضاء چمکے گا اور آسمان کی تمام فضا کو روشن کر دے السماء ، وبما كتب من الأزل أنه گا اور اس لئے بھی کہ ازل سے یہ لکھ دیا گیا يمسح السماء بكشف الحقائق تھا کہ وہ حقائق پر سے پردہ ہٹانے سے فلا تبقى في زمنه نكتة في حيّز آسمان کو چھوئے گا اور اس کے زمانہ میں الاختفاء.فهذه ثلاثة أوجه کوئی نکتہ پردہ اخفاء میں نہیں رہے گا.پس لتسمية المسيح الذى هو خاتم وه جو خاتم الخلفاء ہے اس کا نام مسیح رکھے الخلفاء ، ففكر فيه إن كنت من جانے کی یہ تین وجوہ ہیں.اگر تو اہل دانش أهل الدهاء.وإنه مستفيض من میں سے ہے تو اس میں غور وفکر کر.اور یقیناً نبيه الذى ملك هذه الصفات وہ اپنے اس نبی سے فیض یافتہ ہے جو کہ ان الثلاث بالاستيفاء ، فاترک تینوں صفات کا پورے طور پر مالک ہے.ذکر عیسی و آمنُ بظل خیر پس تو عیسی کے ذکر کو چھوڑ اور خیر الرسل الرسل وخاتم الأنبياء.وكان من خاتم الانبیاء ﷺ کے ظلّ پر ایمان لا.أهم الأمور عند الله أن يجعل اللہ کے نزدیک اہم امور میں سے ایک یہ تھا آخر الأزمنة زمان البعث اعنی کہ وہ زمانوں میں سے آخری کو زمانہ ء بعث زمان تجدید سلسلة الإحياء، یعنی زندگی بخشنے کے سلسلہ کی تجدید کا زمانہ وإنه الحق فلا تجادل بنائے گا.یہ یقینا سچ ہے.پس تو جاہلوں و

Page 242

خطبة الهامية ۲۳۶ اردو ترجمہ كالجهلاء.وکذالک کان من کی طرح نہ جھگڑ.اور اسی طرح اللہ کے أعظم مقاصد الله أن يُهلک بڑے بڑے مقاصد میں سے یہ بھی تھا کہ وہ الشيطان كل الإهلاك، ويرد شیطان کو کلیۂ ہلاک کر دے گا اور آدم کو الكرة لآدم ويملأ الأرض قسطا دوباره غلبہ عطا کرے گا اور زمین کو عدل و وعدلا ومن أنواع البركات انصاف اور قسما قسم کی برکتوں اور نعمتوں والآلاء ، ويكشف الحقائق كلها سے بھر دے گا.تمام حقائق سے پردہ ہٹا ويُشيع الأمر والمأمور في جميع دے گا.اپنے امر اور مامور کو تمام الأنحاء، ويُظهر فى الأرض اكناف عالم میں شہرت دے گا.زمین میں جلاله وجماله ولا يغادر في هذا اپنا جلال اور جمال ظاہر کرے گا اور اس الباب شيئا من الأشياء.فأقام بارہ میں کسی پہلو سے کو ئی کمی نہ کرے گا.عبدا من عنده لهذا الغرض پس اُس نے اس غرض کے لئے اور ولتجديد الشريعة الغراء وجعله شریعتِ غرّاء کی تجدید کے لئے اپنی جناب من حيث الآباء من أبناء فارس سے ایک بندہ کھڑا کیا اور آباء کی طرف ومن حيث الأمهات من بنى سے اسے ابناء فارس میں سے اور تنہیال کی فاطمة، ليجمع فيه الجلال طرف سے بنی فاطمہ میں سے بنایا تا کہ اس والجمال، ويجعل فيه نصيبا من میں جلال و جمال جمع کر دے اور اس میں أحسن سجايا الرجال، ونصیبا ایک حصہ بہترین مردانہ خصال کا اور ایک من أجمل شمائل النساء ، فإن حصه عمده ترین نسوانی شمائل کا رکھ دے کیونکہ في بني فارس شجعانا يردّون ابناء فارس میں وہ بہادر ہوں گے جو ایمان الإيمان من السماء ، ولذالک کو آسمان سے واپس لے آ ئیں گے.اسی سمانی الله آدم والمسيح الذی لئے اللہ نے میرا نام آدم اور مسیح رکھا جس أرى خَلْقَ مريم، وأحمد الذى فى نے مریم والی تخلیق کا نمونہ دکھایا نیز میرا

Page 243

خطبة الهامية ۲۳۷ اردو ترجمہ ہے الفضل ،تقدّم ليظهر أنه نام احمد رکھا جو شرف میں برتری رکھتا جمع في نفسي كل شأن تا کہ ظاہر کرے کہ اس نے موہبت اور عطا کے النبيين على سبيل الموهبة طور پر میرے وجود میں نبیوں کی ہرشان اکٹھی کر والعطاء، فهذا هو الحق دی ہے.پس یہ ہے وہ حق جس کے بارہ میں وہ الذي فيه يختلفون لا يعود باہم اختلاف کر رہے ہیں.اس دنیا میں نہ آدم الله إلى الدنيا آدم، ولا نبینا واپس آئے گا نہ ہمارے نبی اکرم ﷺ اور نہ الأكرم، ولا عيسى المتوفى وفات یافتہ عیسی" جس پر تہمت لگائی گئی تھی.اللہ المتهم.سبحان الله و تعالی اس سے پاک اور بالا ہے جو وہ افترا کرتے ہیں.عما يفترون أليس هذا کیا یہ زمانہ آخری زمانہ نہیں ہے.تمہیں کیا ہو گیا الزمان آخر الأزمنة مالكم ہے کہ تم سوچتے نہیں.کیا ہمارے نبی ﷺ کے لا تفكرون؟ أما اقتربت ظہور کے ذریعہ ساعت قریب نہیں آگئی اور اس کی الساعة بظهور نبينا وجاءت علامات ظاہر نہیں ہو گئیں.پس تم کہاں بھاگو أشراطها فأين تفرون؟ ما لکم گے.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم خبروں کو ان کے تدعون الأخبار من مقر اوقات کے مقام سے پرے دھکیلتے ہو اور جانتے أوقاتها وتؤخرونها وأنتم بوجھتے ہوئے انہیں مؤخر کرتے ہو.کیا تم حدیث تعلمون؟ أنسيتم حديث بُعِثْتُ اَنَا وَ السَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ (یعنی میں اور بُعِثْتُ أَنا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ قیامت ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے ہیں ) بھول فما لكم لِم تكفرون؟ فامسحوا گئے ہو؟ تمہیں کیا ہوا ہے.تم کیوں انکار کرتے السبابة وما لحقها، وتذكروا ہو؟ پس تم شہادت کی انگلی اور اس کے ساتھ والی وعد الله، وما يتذكر إلا انگلی کو چھو کر دیکھو اور اللہ کے وعدہ کو یاد کرو اور الذين يُنيبون.وما جئت نصیحت صرف وہ لوگ پکڑتے ہیں جو جھکتے ہیں.إلا في الألف السادس الذی میں اس چھٹے ہزار میں ہی آیا ہوں جو کہ آدم کی

Page 244

خطبة الهامية ۲۳۸ اردو ترجمہ هو يوم خلق آدم وإن فيها پیدائش کا دن ہے.یقیناً اس میں غور وفکر کرنے لهدى لقوم يتفكرون والی قوم کے لئے ضرور ہدایت ہے.ألا تقرء ون سورة العصر و کیا تم سورہ عصر نہیں پڑھتے کہ اس کے اعداد میں قد بيّن في أعدادها عمر الدنیا دین کی سمجھ رکھنے والوں کے لئے آدم سے لے کر من آدم إلى نبينا لقوم يتفقهون.ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت تک وهذا هو العمر الذى يعلمه دنیا کی عمر بیان کی گئی ہے اور یہ وہ عمر ہے جس کو أهل الكتاب، فاسألوهم إن اهل كتاب بھی جانتے ہیں.اگر تم نہیں جانتے تو كنتم لا تعلمون ولا فرق تم ان سے پوچھ لو اور سورۃ عصر کی بیان کردہ گنتی بين عدة سورة العصر و اور اہل کتاب کی گنتی میں کوئی فرق نہیں سوائے عدتهم إلا الفرق بين أيام اس کے جو سورج کے دنوں کے حساب اور چاند الشمس وأيام القمر، فعدوها کے دنوں کے حساب میں ہوتا ہے.اگر تمہیں کچھ إن كنتم تشكون.وإذا تقرر شک ہو تو تم گنتی کر کے دیکھ لو اور جب یہ بات هذا فـاعـلـمـوا أنــي ولـدث متحقق ہوگئی تو تمہیں علم ہونا چاہیے کہ اس حساب في آخر الألف السادس سے میں چھٹے ہزار کے آخر میں پیدا کیا گیا ہوں بهذا الحساب، وإنه يوم اور یہ حضرت آدم کی پیدائش کا دن ہے اور ہمارے خلق آدم، وإن يوما عند رب کا ایک دن تمہاری گنتی کے لحاظ سے ایک ہزار ربنا كألف سنة مما تعدون سال کے برابر ہوتا ہے.جو کچھ ہم نے لکھا ہے وإن كنتم في ريب مما كتبنا اس کے بارے میں اگر تمہیں کوئی شک ہو کہ آدم من أنه من أيام سلسلة آدم علیہ السلام کے سلسلہ کے وقت سے لے کر ما بقى إلى يومنا هذا إلا ألف سنة ہمارے آج کے دن تک صرف ایک ہزار سال یا أو مـعـه قـلـيــل مــن سنین، فتعالوا اس کے ساتھ چند اور سال عمر دنیا میں سے باقی رہ نُثبته لكم من كتاب الله ومن گئے ہیں.تو آؤ ہم تمہیں یہ بات خدا کی کتاب

Page 245

خطبة الهامية ۲۳۹ اردو ترجمہ الحديث ومن كتب النبيين ( قرآن مجید ) اور حدیث اور پہلے انبیاء السابقين.فإن أعداد سورة کے صحیفوں سے ثابت کر دیتے ہیں جیسا کہ الـعـصـر بحساب الجمل، كما وہاب خدا نے مجھ پر انکشاف فرمایا ہے کہ كشف على من الله الوهاب سورہ عصر کے اعداد بحساب جمل نیز اہل وكما هو متواتر عند أهل کتاب کے ہاں جو روایت تواتر کے ساتھ الكتاب، يهدى إلى أن الزمان چلتی آ رہی ہے وہ اس طرف را ہنمائی کرتی إلى عهد خاتم الأنبياء کان ہے کہ اول النبیین حضرت آدم علیہ السلام منقضيا إلى خمسة آلاف من سے لے کر خاتم الانبیاء کے زمانہ تک آدم أول النبيين وما كان باقيا سوائے چند سوسال کے، پانچ ہزار سال.من الخامس إلا قليل من مئين گزر چکے تھے.اور اسی قسم کا مفہوم سات ☆ • وكمثله يُفهم من حدیث منبر درجوں والے منبر والی حدیث کا ہے جس ذى سبع درجات بمعنی بیناہ فی کے معنے ہم نے اس کے مقام پر ناظرین کے موضعه للناظرين.ولما ثبت أن لئے بیان کئے ہیں.اور جب یہ ثابت ہو گیا هذا القدر من عمر الدنيا كان که خیر الوریٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الحاشية - ان الاقوال التی حاشیہ.وہ اقوال جو اس گنتی کے برخلاف ہیں تخالف هذه العدة وذكرها اور متقدمین نے ان کا ذکر کیا ہے وہ محض ایسی المتقدمون.فهي كلمات تكذب باتیں ہیں جن میں سے بعض بعض کو جھٹلاتی ہیں.بعضها بعضا و ما اتفقوا على كلمة وہ لوگ کسی ایک بات پر متفق نہیں بلکہ وہ واحدة بل انهم في كل وادٍ يهيمون ہر وادی میں سرگرداں رہتے ہیں.اس لئے فليس بحري ان يتمسک بها بعد جب که قرآن اور پہلے انبیاء اس گنتی پر متفق ما اتفق على هذه العدة القرآن ہیں تو پھر وہ اقوال اس لائق نہیں کہ انہیں و النبيون الاولون منه لازماً اختیار کیا جائے.

Page 246

خطبة الهامية ۲۴۰ اردو ترجمہ منقضيا إلى عهد رسول الله کے زمانہ تک دنیا کی عمر سے اتنا ہی عرصہ گزرا تھا خير الورى، ثبت معه أن القدر تو اس کے ساتھ یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ عمر دنیا الباقي ما كان إلا أقل مقدار میں سے باقی ماندہ عرصہ گزشتہ عرصہ کی نسبت نسبةً إلى ما مضى.فإن القرآن بہت کم رہ گیا ہے.چنانچہ قرآن کریم نے کئی الكريم صرّح مرارا بأن الساعة مرتبہ اس بات کو وضاحت سے بیان کیا ہے قريبة لا ريب فيها وقال كه قيامت بلا شبہ بہت قریب ہے چنانچہ فرمایا کہ اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وقال اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ لے پھر ایک مقام پر اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وقال فَقَدْ فرمایا.اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ لے اور اس کے ساتھ جَاءَ أَشْرَاطها و کذالک توجد ہی کہا فَقَدْ جَاءَ أَشْرَاطُهَا کے اس مضمون فيه في هذا الباب آيات أخرى كے متعلق قرآن مجید میں کئی اور آیات بھی پائی فعلِمَ منها بالقطع واليقين يا أولى جاتی ہیں.اے عقلمند و! ان آیات سے یہ بات قطعی النهي، أن الحصة الباقية من اور یقینی طور پر معلوم ہوتی ہے کہ دنیا کی عمر کا باقی الدنيا أقلّ من زمان انقضی حصہ اس وقت سے بہت کم ہے جو گزر چکا ہے حتى إن أشراط الساعة ظهرت یہاں تک کہ علامات قیامت ظاہر ہو گئیں اور ويوم الوعد دني، وقرب الآتي وعدے کا دن قریب آ گیا اور آنے والا وقت وبعد ما مضى، فارجع البصر هل قریب آ گیا اور گزرا ہوا وقت دور چلا گیا پس تو اپنی ترى من كذب فيه، والسّلام نظر اس پر بار بارڈال کیا تو اس امر میں کوئی خلاف واقعہ على من اتبع الهدى.وقد علمت بات دیکھتا ہے اور اس شخص پر اللہ کی سلامتی نازل ہو جو أن المدة المنقضية من وقت آدم ہدایت کی پیروی کرے اور تم یہ معلوم کر چکے ہو کہ آدم إلى عهد نبينا المصطفى، كانت علیہ السلام کے زمانہ سے ہمارے نبی مصطفی " کے قريبة من خمسة آلاف، وقد عہد تک گزری ہوئی مدت تقریباً پانچ ہزار سال لوگوں کے حساب کا وقت قریب ہے (القمر : ۲) سے قیامت کی گھڑی اب قریب ہے.(الانبیاء :۲۱) پس اس کی علامات تو آچکی ہیں.(محمد: ۱۹)

Page 247

خطبة الهامية ۲۴۱ اردو ترجمہ شهد عليه القرآن و اتفق علیہ ہے.اور اس پر قرآن مجید نے گواہی دی ہے أهل الكتاب من غير خلاف، فما اور اہل کتاب بھی بغیر اختلاف کے اس بات پر المقدار الذى هو أقل من هذا متفق ہیں.پس وہ مقدار کونسی ہے جو اس مقدار المقدار ؟ أليس هو آخر وقت سے کم ہو.تم انصاف سے ہمیں بتاؤ کیا یہ عصر کا العصر، أجبنا بالإنصاف؟ ولو آخری وقت نہیں ہے.اگر تم اس امر کو قبول تعسّفت كل التعسّف ثم مع کرنے میں گریز سے کام لو تو اس کے باوجود ذالك لا بد لك أن تُقرّ بأنه تمہیں اس اقرار سے کوئی چارہ نہیں کہ باقی أقل من النصف بغير الاختلاف.رہنے والی مدت بغیر اختلاف کے نصف سے بھی فقد اعترفت بدعوانا بقولک کم ہے.پس صحیح طریق سے ہٹ جانے کے هذا مع هذا الاعتساف فلزم باوجود تم نے اپنی اس بات کے ساتھ ہمارے لك أن تُقرّ أن من مُدّة عهدِ آدم دعوى كو تسلیم کر لیا.اس بات سے تم پر یہ لازم آتا ما كانت باقية إلى عهد رسول ہے کہ تم اس بات کا بھی اقرار کرو کہ آدم علیہ الله إلا ألفين وعدةً من مئين، السلام کے زمانہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وهذا هو دعوانا فالحمد لله وسلم کے زمانہ تک دنیا کی عمر صرف دو ہزار اور چند ربّ العالمين فإنا نقول إنا سوسال باقی رہ گئی تھی اور یہی ہمارا دعویٰ ہے.بعثنا على رأس ألفٍ آخِر من فَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِین ہم کہتے ہیں کہ ألوف سلسلة أبى البشر وخاتمة ابوالبشر آدم علیہ السلام کے سلسلہ کے ہزاروں الحاشية - انا انتقلنا في بعض حاشیہ.ہم نے اپنی اس کتاب کی بعض عبارات میں عبارات كتابنا هذا من تصریح لفظ خاتمہ دنیا کے لفظ کی تصریح چھوڑ کر اس کی بجائے خاتمة الدنيا الى لفظ انقلاب عظیم انقلاب عظیم یا سلسلہ آدم کا انقطاع یا کوئی اور عبارت او انقطاع سلسلة أدم او عبارۃ اخری اختیار کی ہے.کیونکہ اس گھڑی کا معاملہ تو پوشیدہ فان امر الساعة خفى لا يعلم تفصیلہ ہے.اس کی تفصیل اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا.اس الا الله فالكناية اقرب الى التقوى.لئے کنایہ ذکر کرنا تقویٰ کے قریب تر ہے.

Page 248

خطبة الهامية ۲۴۲ اردو ترجمہ الألف السادس بإذن الله أرحم برسوں کے آخری ہزار سال کے سرے پر ہم الراحمين.وهذا هو زمان مبعوث کئے گئے ہیں یعنی اللہ ارحم الراحمین کے حکم المسيح الذى هو آدم آخر سے چھٹے ہزار سال کے خاتمہ پر اور یہ اس مسیح الزمان، وهذه هي حُجّتی کا زمانہ ہے جو آخری زمانہ کا آدم ہے.اے التي أقررت بها يا أبا العدوان.زیادتی سے کام لینے والے یہی وہ میری دلیل ہے فانظر انک صُفّدت حق جس کے صحیح ہونے کا تم نے اقرار کر لیا ہے.پس التصـفـيـد و كذالك يُصفد كل دیکھو تم کس طرح مکمل طور پر جکڑ دیئے گئے ہو اور من أعرض عن أهل العرفان ہر وہ شخص جو اہل عرفان سے اعراض کرے اسے والله ما نبأنا بالساعة ونبأنا اسی طرح جکڑ دیا جاتا ہے اور اللہ نے ہمیں قیامت بالألف الذي تَقَعُ السَّاعة کے وقت کے متعلق کچھ نہیں بتلایا ہاں ہمیں اس فيها، وعرف بعض الحالات ہزار سال کی خبر دی ہے جس میں قیامت برپا ہو وأعرض عن بعض فلا نعلم گی.اور اس نے ہمیں بعض حالات کا علم دیا ہے وقت الساعة ولا مَلَک فی اور بعض کا نہیں دیا.پس نہ تو ہم قیامت کے وقت السماء ، وما نعلم حقيقة کا علم رکھتے ہیں اور نہ آسمان میں کوئی فرشتہ اور نہ الساعة، ونعلم أنها انقلاب ہم اس گھڑی کی حقیقت سے واقف ہیں ہاں ہمیں عظيم ويوم الجزاء ، ونفوّض اتنا علم ہے کہ وہ ایک انقلاب عظیم اور روز جزا ہوگا تفاصيلها إلى عليم يعلم حقيقة اور اس کی تفاصیل ہم خدائے علیم کے سپرد کرتے الابتداء والانتهاء ثم نعید ہیں جو ابتدا اور انتہا کی حقیقت کو جانتا ہے.پھر ہم الكلام ونقول إن الله شبه بات کو دہراتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بقية الحاشية - و نؤمن بانقلاب بقیہ حاشیہ.ہم اس مدت کے بعد ایک عظیم انقلاب کے عظيم بعد هذه المدة و نفوض آنے پر ایمان رکھتے ہیں.اور تفاصیل اپنے رب اعلیٰ کے التفاصيل الى ربنا الاعلى منه سپرد کرتے ہیں.

Page 249

خطبة الهامية ۲۴۳ اردو ترجمہ زمان رسول الله صلى الله عليه رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کو عصر کے وسلم بوقت العصر، وإن شئت وقت کے ساتھ تشبیہ دی ہے اور اگر آپ چاہیں فاقرأ في القرآن سورة العصر، تو قرآن مجید میں سورۃ عصر پڑھ لیں اور اسی وكذالك جاء ذكر العصر فی طرح احادیث صحیحہ اور پختہ متواتر خبروں میں الأحاديث الصحيحة والأخبار عصر کا ذکر آیا ہے یہاں تک کہ یہ ذکر بخاری، الموثّقة المتواترة، حتى إنه موطا اور دیگر معتبر کتابوں میں پایا جاتا ہے اور توجد في البخارى والموطأ اس تشبیہ میں یہ راز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت وغيرها من الكتب المعتبرة موسى كوقرون اولیٰ کے ہلاک کرنے کے بعد والسر في هذا التشبيه أن الله مبعوث فرمایا اور انہیں نئی اُمت کا آدم بنایا اور بعث موسى بعد إهلاك القرون ان کی طرف وحی کی جو وحی کی.اور ان کے دین الأولى، وجعله آدم للأمة کا سلسلہ تیرہ سو سال سے کچھ او پر ختم ہو گیا اور الجديدة وأوحى إليه ما أوحى الله تعالى نے یوں ہی ارادہ اور فیصلہ کیا تھا.پھر وانقطع سلسلة دينه إلى ثلاث اللہ تعالیٰ نے عیسی علیہ السلام کو مبعوث فرمایا تا وہ مائة بعد الألف ونيف وکذالک بنی اسرائیل کو تو رات کی اس تعلیم کو یاد دلائیں أراد الله وقضى.ثم بعث عیسی جسے وہ بھول چکے تھے اور انہیں اخلاق عظیمہ پر ليذكر بني إسرائيل ما نسوه من قائم ہونے کی رغبت دلائیں.ان کے دین کا التوراة ويرغبهم في أخلاق سلسلہ ایک ایسے زمانہ تک پہنچ کر ختم ہو گیا جو عظمى، وانقطعت سلسلة دينه حضرت موسیٰ علیہ السلام کے سلسلہ کے زمانہ کا إلى مدة هي قريب من نصف مدة قريباً نصف تھا.پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اور سلسلة موسى.ثم بعث نبيه رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا محمدا خير الورى ورسوله جو افضل المخلوقات ہیں (آپ پر اللہ تعالیٰ کی المصطفى علیه صلوات الله رحمتیں اس کی سلامتی اور بڑی برکتیں نازل ہوں)

Page 250

خطبة الهامية ۲۴۴ اردو ترجمہ وسلامه وبركاته الکبری، وجعل اور آپ کے بہترین متبعین کے سلسلہ کو اس سلسلة الأخيار الذين اتبعوه إلى مدت تک لے گیا جو اس نصف مدت کا مدة هي نصف النصف الذي نصف ہے جو حضرت عیسی علیہ السلام کو دی أعطى لعيسى، أعنى القرون گئی یعنی تین صدیوں تک جو رسول کریم الثلاثة التي انقرضت إلى ثلاث صلى اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد تین سوسال مائة من سيدنا المجتبى فكان گزرے.پس موسیٰ کی امت کا زمانہ کامل عهدُ أُمّة موسى يضاهي نهارا اور تمام دن کے مشابہ ہے اور اس کی كاملا تمامًا، ويضاهى عددُ مِناتِه صدیوں کی تعداد دن کی گھڑیوں کی تعداد عدد ساعاته، وعهد أُمة عيسى کے برابر ہے.عیسی علیہ السلام کی امت کا يضاهي نصف النهار في حد زمانه فِي حَدِ ذَاتِہ اس دن کے نصف کے ذاته، وأما عهد أخيار أُمّة.أُمّة خيرِ مشابہ ہے لیکن خیر الرسل صلی اللہ علیہ وسلم الرسل الذين كانوا إلى القرون کے اخیار امت کا زمانہ جو تین صدیوں تک الثلاثة فهو يضاهي نصف نصف تھے نصف دن کے نصف کے مشابہ ہے یعنی النهار أعنى وقت العصر الذي هـو ثــلاث ساعة من الأيام عصر کا وقت جو متوسط دنوں میں تین گھنٹے کا ہوتا ہے.پھر اس کے بعد اللہ کی تقدیر اور المتوسطة.ثم بعد ذالك ليلة ليلاء بقدر من الله وحكمة، وهي اس کی حکمت کے مطابق تاریک رات آ گئی جو ظلم اور جور سے بھری ہوئی تھی اور مملوّة من الظلم والجور إلى ألف سنة.ثم بعد ذالك تطلع وه ایک ہزار سال تک چلتی چلی گئی.پھر وہ اس کے بعد خدائے رحمن کے فضل سے مسیح شمس المسيح الموعود من موعود کا سورج چڑھنا مقدر تھا.پس یہ معنی اُس فضل الرحمن، فهذا معنى العصر الذي جاء في القرآن.هذا ما عصر کے ہیں جو قرآن مجید میں مذکور ہے.

Page 251

خطبة الهامية ۲۴۵ اردو ترجمہ ظهر علينا من حقيقة وقت اور یہی وقت عصر کی حقیقت ہے جو ہم پر ظاہر العصر، ولكن مع ذالک قُرب ہوئی ہے.لیکن اس کے ساتھ ہی قرب قیامت القيامة حتى صحيح ثابت من بالكل صحیح بات ہے جو قرآن کریم سے ثابت الفرقان وللقرآن وجوہ ہے اور اہل عرفان ( عارفوں) کے نزدیک عند أهل العرفان، فهذا وجه قرآن مجید کی مختلف تو جیہات ہو سکتی ہیں.پس و ذلك وجه و کلاهما صادقان ایک پہلو یہ ہے اور ایک پہلو وہ ہے.اور غور عند الإمعان، ولا ينكره إلا جاهل کرنے پر دونوں درست ہیں اور اس کا انکار ضرير أو متعصب أسير في جاہل ، اندھے اور سرکشی کے پردوں میں اسیر حجب العدوان، لأن المعنى متعصب کے سوا کوئی نہیں کر سکتا کیونکہ جو معنے الذي قدمناه فی البیان يحصل به اپنے بیان میں ہم نے پہلے ذکر کئے ہیں.ان التفصى من بعض الإشكال التي سے ان بعض اشکال سے نجات ملتی ہے جو تختلج في جنان بعض عطاشی عرفان کے بعض پیاسے دلوں میں شیطان کے العرفان، من تتابع وساوس بار بار کے وساوس سے خلجان پیدا کرتے ہیں.علاوہ الشيطان.ثم إن هذا المعنى ازیں یہ معنے بخاری اور موطا کی حدیث کو ينجى حديث البخاري والموطأ معترضین کے اعتراض سے بچاتے ہیں اور اس من طعن الطعان، ومن اعتراض معترض کے اعتراض سے بھی بچاتے ہیں جو معترض يتقلّد أسلحة تنقید کی خاطر ہر وقت اسلحہ لٹکائے پھرتا ہے.لِلطَّعْنان.وتقرير الاعتراض أنه معترض كا اعتراض یہ ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ كيف يمكن أن يشبه زمان اسلام کے زمانہ کو عصر کے وقت سے تشبیہ دی الإسلام بوقت العصر وقد ساوی جائے جبکہ اس دین کا زمانہ موسیٰ علیہ السلام زمان هذا الدین زمان موسی کے زمانہ کے برابر ہے اور عیسیٰ علیہ السلام کے دین وزاد علی زمان دین عیسی بل کے زمانہ سے زیادہ ہے بلکہ اس عصر کے وقت تک

Page 252

خطبة الهامية ۲۴۶ اردو ترجمہ جاوز ضعفه إلى هذا العصر، فما اس کے دگنے زمانہ سے بھی بڑھ گیا ہے.پس اس معنى العصر نسبةً إلى الزمان مذكور زمانہ كى نسبت سے عصر کے بیان شدہ معنے المذكور؟ بل ليس هذا البيان إلا کیسے درست ہوں گے بلکہ یہ بیان کھلا کھلا خلاف كذبا فاحشا و من أشنع أنواع واقعہ اور جھوٹ کی انواع میں سے بدترین ہے اور الزور، بل ذيل الاعتراض أطولُ اعتراض کا دامن تو اس ممنوع حد سے بھی آگے من هذا المحذور..فإن نبا نزول بڑھ گیا ہے کیونکہ نزول عیسی " ، خروج دجال اور عيسى وخروج الدجال ويأجوج ياجوج و ماجوج کے نکلنے کی خبر جس کا اکثر عوام ومأجوج الذي ينتظره كثير من الناس انتظار کر رہے ہیں.اس کا جھوٹ اس ذکر العامة قد ثبت كذبه بهذا الإيراد سے بالبداہت اور بالضرورت ثابت ہو جاتا ہے بالبداهة وبالضرورة، فإن وقت كيونكہ عصر کا وقت گزر چکا بلکہ ملت موسویہ کے العصر قد مضى بل انقضی زمانہ کے تناظر میں بغیر کسی شک وشبہ کے اس سے ضعفاه من غير الشك و الشبهة چار گنا وقت گزر چکا ہے.پس ان پیشگوئیوں کے نظرًا إلى زمان الملة الموسوية، ظہور کے لئے اب کوئی وقت باقی نہیں رہ گیا اور فما بقى لظهور هذه الأنباء ان خبروں کے منتظر یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ یہ وقت، واضطر المنتظرون إلى أن سب خبریں در حقیقت بالکل جھوٹ ہیں اور ان کی يقولوا إنها باطلة في الحقيقة.و تصدیق کا کوئی راستہ باقی نہیں رہا سوائے اس ما بقى سبيل لتصديقها إلا ان کے کہ یہ کہا جائے کہ یہ پیشگوئیاں پوری ہو چکی يقال إن هذه الأخبار قد وقعت ہیں اور نازل ہونے والا عیسی نازل ہو چکا نیز وقد نزل عيسى النازل، وخرج دجال کا خروج بھی ہو چکا اور یا جوج و ماجوج الدجال الخارج، وظهر يأجوج بھی ظاہر ہو گئے اور ان کا دنیا میں پھیل جانا اور ومأجوج وتحقق النسل ان کا پھلانگنا اور ان کا عروج پورا ہو گیا.اور والـعـروج، وتمت الأخبار التي وه تمام خبریں پوری ہو گئیں جو مقدر تھیں

Page 253

خطبة الهامية ۲۴۷ اردو ترجمہ قدرث، والرسل أُقتتُ.فلما قلنا اور رسول وقت مقررہ پر لائے جاچکے اور جب إن زمان أمة موسى كان بين هذه هم قرونِ ثلاثہ کی حد بندی کو مدنظر رکھتے ہوئے الأمم الثلاث أطول الأزمنة کہتے ہیں کہ اُمتِ موسیٰ کا زمانہ ان تینوں وكان زمان أمة عيســى نـصـفـه امتوں میں سے سب سے لمبا زمانہ تھا اور عیسی وكان نصف هذا النصف زمان علیه السلام کی امت کا زمانہ اس سے نصف تھا أخيار هذه الأمة نظرًا إلى تحديد القرون الثلاثة، بطل هذا اور اس امت کے بہترین لوگوں کا زمانہ مذکورہ نصف کا نصف تھا تو مذکورہ اعتراض باطل ہو الاعتراض، وانكشف الأمر على جاتا ہے اور اس شخص پر حقیقت کھل جاتی ہے الذي يطلب الحق بسلامة جو سلیم فطرت اور صحت نیت سے حق کو معلوم الطوية وصحة النية، وثبت کرنا چاہتا ہے اور قطعی اور یقینی طور پر یہ بالقطع واليقين أن زمان الأمة ☆.ثابت ہو جاتا ہے کہ امت محمد یہ مرحومہ کا المرحومة المحمدية قليل في الحقيقة من زمان الأمة الموسوية زمانه امت موسی“ اور امت عیسی کے زمانہ والعيسوية.وهذه منة منا على سے فی الحقیقت کم ہے اور فرقہائے اسلام میں المخالفين من الفرق الإسلامية، سے مخالفین پر یہ ہمارا احسان ہے اور کسی الحاشية - قد صرح رسول الله حاشیہ.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تصریح فرما دی صلى الله عليه و سلم بان المراد ہے کہ ان امتوں سے مراد جو پہلے گزرچکیں یہو وو نصاریٰ من الامم الذين خلوا من قبل ھم ہیں.پس جھگڑنے والے کے لئے کوئی راہ باقی نہیں.669 اليهود و النصاری فلاسبيل لمن کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ”فَمَنْ “ ماری.اما سمعت قول رسول الله ( که ضالین یہود و نصاری کے سوا اور کون ہیں ) فمن، ففكر و أمعن.ثم نقول على نہیں سنا پس غور وفکر سے کام لے.پھر ہم بطور تنزل سبيل التنزل ان وقت بعث نبينا کہتے ہیں کہ ہمارے نبی مصطفی " کی بعثت کا وقت

Page 254

خطبة الهامية ۲۴۸ اردو ترجمہ ولم يبق لعاقل ارتیاب فى هذا عقل مند کے لئے اس بیان کے بعد شک کی البيان، بل هو موجب لثلج گنجائش نہیں رہتی بلکہ یہ دل کے اطمینان اور الصدر والاطمئنان، وبطل معه تسلی کا موجب ہے اور اس کے ساتھ وہ اعتراض يرد علی حدیث عمر اعتراض بھی باطل ہو جاتا ہے جو انبیاء کی عمر الأنبياء ، فإن عمر عيسى من والی حدیث پر وارد ہوتا ہے کیونکہ بالبداہت جهة بقاء دينه نصف عمر موسى حضرت عیسی کی عمر آپ کے دین کے بقاء کے لحاظ كما ظهر من غير الخفاء ، وعمر سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی عمر کا نصف بنتی بقية الحاشية.المصطفى.ماكان بقيه حاشيه - دوسری امتوں کی نسبت سے عصر کا الاكالـعـصـر نسبة الى امم اخرى.ہی وقت تھا کیونکہ پانچویں ہزار کی نسبت جو فان نسبة الالف الخامس الى عمر دنیا کی عمر یعنی سات ہزار سے ہے اس نسبت الدنيا.اعنى سبعة الاف.تضاهى کے مشا کے مشابہ ہے جو وقت عصر سے پائی جاتی نسبة توجد لوقت العصر بما مضى ہے.جو بغیر اختلاف کے پہلے گزر چکا ہے اور بغير خلاف.و ذالك اذا اخذ یہ اس طرح ہے کہ جب بعض علاقوں میں سورج مقدار النهار سبع ساعات.نظراً کے طلوع و غروب پر نظر کر کے دن کی کم از کم الى اقل مقدار طلوع الشمس و مقدار سات گھنٹے لی جائے اور آپ جانتے غروبها في بعض معمورات.و انت تعلم ان النهار يوجد بهذا القدر فی ہیں کہ بعض دور دراز علاقوں میں دن اسی قدر بعض البلاد القصوى.كما لا یخفی ہوتا ہے جیسا کہ عقل مندوں پر مخفی نہیں.پہلی على اولى النهى.وانا اخذنا صورت میں ہم نے دن کو زیادہ گھنٹوں کے النهار في صورة اولى بلحاظ حساب سے شمار کیا اور دوسری صورت میں ازيد ساعاتها و في الاخرى بلحاظ کم از کم ساعات کے اعتبار سے اور ہمیں اقلها و لنا الخيرة كما ترى منه اختیا ر ہے جیسا کہ تو دیکھ رہا ہے.

Page 255

خطبة الهامية ۲۴۹ اردو ترجمہ سيدنا خير الرسل بالنظر إلى ہے اور سیدنا خیر الرسل کی عمر آپ کی پہلی تین القرون الثلاثة نصف عمر عیسی صدیوں کو دیکھتے ہوئے بالکل واضح طور پر عیسی ابن مريم بالبداهة.ثم بعد ذلك ابن مریم کی عمر کا نصف بنتی ہے.پھر اس کے بعد أيام موت الإسلام إلى ألف سنة.ایک ہزار سال تک اسلام کی موت کا زمانہ ہے.ثم بعد موت رسول اللہ صلی پھر ان معنی کے رو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی الله عليه وسلم بهذا المعنی وفات کے بعد اس مسیح موعود کا زمانہ ہے جو شیطان ا زمان المسيح الموعود، الذى مردود کے قتل کرنے کے سلسلہ میں حضرت ابوبکر يشابه أبا بكر في قتل الشيطان کے مشابہ ہے کیونکہ مسیح موعود کو دین کے لحاظ المردود، فإن المسيح الموعود سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قد استخلف بعد موت النبي بعد بلا فصل بلکہ تدفین سے بھی پہلے خلیفہ بنایا الكريم من حيث دينه، من غير گیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اسے حضرت ابوبکر فاصلة بل قبل تدفينه، وأشركه ربُّه کی خلافت کی خبر میں شریک کر دیا ہے یعنی وہ خبر في نبأ خلافة أبي بكر.أعنى النبأ جو قرآن مجید میں مذکور ہے اور اس کو بھی حضرت الذي ذكر في صحف مطهرة، ابو بکر کی طرح توفیق دی گئی اور مہلک گمراہی کے سیلاب کو روکنے کے لئے ان جیسا عزم دیا گیا.اسی کی طرف اللہ سُبحَانَهُ تَعَالیٰ نے اپنے قول مهلكة.وإليه أشار سبحانه تعالى قوله لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ في مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ - یعنی مِن ألف میں اشارہ فرمایا ہے.الْفِ شَهْرٍ سے مراد یہاں سنة، وكثرت الاستعارات كمثله الْفِ سَنَةٍ ( یعنی ایک ہزار سال ) ہے.اور في كتب سابقة.ثم بعد ذالک اس جیسے استعارات کتب سابقہ میں بکثرت الألف زمان البعث بعد الموت ہیں.اس ہزار سال کے بعد بعث بعد الموت اور ووُفِّق كما وُفّق أبو بكر، وأُعطى له العزم كمثله لمنع سيل ضلالة قدر کی رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے.(القدر :۴)

Page 256

خطبة الهامية ۲۵۰ اردو ترجمہ وزمان المسيح الموعود، فقد تم مسیح موعود کا زمانہ ہے.پس آج ضلالت اور اليوم ألف الضلالة والموت، و موت کا ہزار سال پورا ہو گیا اور زندہ درگور جاء وقت بعد الإسلام الموءود اسلام کے بعد (اس کی نشاۃ ثانیہ ) کا وقت وتمت حجة الله عليكم أيها آگیا.اور اے منکر و! تم پر اللہ کی حجت پوری المنكرون، فلا تكونوا من ہو گئی.پس تم اللہ پر بد گمانی کرنے والوں میں الظانين بالله ظن السوء ، و عُدوا سے نہ بنو.اور اے گننے والو! اللہ تعالیٰ کے أيام الله أيها العادون.وإن وعد دنوں کو گنو.اور اللہ کا وعدہ یقینا سچا ہے.پس الله حق فلا تغرنكم الحيوة تمہیں نہ یہ دنیوی زندگی دھوکا دے اور نہ الدنيا، ولا يغرنكم الشيطان شیطان لعین دھوکا دے.اے خطا کار مجاہدو! یہ الملعون.وإن هذه الأيام أيام زمانہ بڑی جنگ کا زمانہ ہے اور نزول مسیح اور شیطان کے ایسے سخت غضب کے ساتھ نکلنے کا ملحمة عظمى أيها المجاهدون الخاطئون، وأيام نزول المسيح زمانہ ہے جسے پہلوں نے نہیں دیکھا.شیطان وخروج الشيطان بغضب ما رآه نے دیکھ لیا ہے کہ اس کا زمانہ ختم ہوگیا اور اس کو السابقون.فإن الشيطان رأى دی گئی مہلت کی میعاد پوری ہو گئی اور یوم بعث الزمان قد انقضى، وإن وقت آگیا اور اس کو دی گئی مہلت صرف اس بعث المهلة مضى، ويوم البعث أتى، کے دن تک تھی.یہی تو ہے جس کا رحمن نے وما كانت المهلة إلا إلى يوم وعدہ کیا تھا.اور مرسلین سچ ہی کہتے تھے.اور وہ يُبعثون.هذا ما وعد الرحمن لوگ جو قرآن مجید کی شہادت آجانے کے بعد وصدق المرسلون.و إن الذين بھی اس کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان يجادلون فيه بعد ما أتتهم شهادة من الفرقان إن في صدورهم إلا کے سینوں میں کبر ہے اور ان کے لئے اس كبر، وما بقى لهم حق ليكفروا دلیل سے انکار کرنے کا کوئی حق باقی نہیں جو

Page 257

خطبة الهامية ۲۵۱ ا اردو ترجمہ بسلطان نــزل مـن الرحمن، خدائے رحمن کی طرف سے آئی ہے.ان پر وتمت عليهم حجة الله فیصلہ کرنے والے خدا کی حجت پوری ہو الديان لا يريدون الحق ولا گئی.وہ حق اور ہدایت نہیں چاہتے اور وہ الهدى، وينفدون الأعمار فرحين | اپنی عمر میں اس دنیا کی نعمتوں پر خوش ہو کر ختم مستبشرين بهذه الدنيا ألم کر رہے ہیں.کیا ان کے پاس وہ امر نہیں يأتهم ما أتى الأمم الأولى؟ ألم آیا جو پہلی امتوں کے پاس آیا تھا.کیا یروا آيات كبرى؟ أما جاء رأس انہوں نے عظیم الشان نشانات نہیں دیکھے.المائة وفساد الأمة، والفتن کیا صدی کا سر اور فسادِ امت اور اعدائے العظمى من أعداء الملة، ملت کی طرف سے بڑے بڑے فتنے اور والكسوف والخسوف فی رمضان کے مہینہ میں کسوف وخسوف اور رمضان ومعالم أخرى؟ فإن كنتم دوسری علامتیں ظاہر نہیں ہو گئیں.اگر تم صالح ہو تو تقوی کہاں گیا ؟ صالحين فأين التقوى؟ أيها الناس ! قد علمتم ممّا اے لوگو! تم معلوم کر چکے ہو جو ہم نے پہلے ذكرنا من قبل أن أعداد سورة ذکر کیا ہے کہ حساب جمل کے لحاظ سے سورۃ عصر العصر بحساب الجمل تدلّ کے اعداد اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ آدم على أن الزمان الماضي من علیہ السلام کے زمانہ سے اس سورۃ کے نزول وقت آدم إلى نزول هذه السورة تک کا وقت چار ہزار سات سوسال کے قریب كان سبع مائة سنة بعد أربع بنتا ہے.یہ وہ بات ہے جس کا میرے رب نے آلاف هذا ما كشف علی ربی مجھ پر انکشاف کیا.سو میں نے اس انکشاف کے فعلمت بعد انکشاف ، وشهد بعد حقیقت کو جان لیا اور اس تاریخ نے بھی اس علیه تاریخ اتفق عليه جمهور کے درست ہونے کی شہادت دے دی جس أهل الكتاب من غير خلاف پر بغیر اختلاف کے جمہور اہل کتاب بھی متفق |

Page 258

خطبة الهامية ۲۵۲ اردو ترجمہ وقد زاد عـلـى تلك المدة إلى ہیں اور اس مدت پر ہمارے اس دن تک يومنا هذا ثلاث مائة بعد الألف، تیرہ سو سال مزید گزرچکے ہیں.اور جب ہم وإذا جمعناهما فهو ستة آلاف ان دونوں مدتوں کو جمع کریں تو یہ چھ ہزار كماهو مذهب المحققين سال بن جاتے ہیں جیسا کہ سابق محققین کا من السلف.ومن ههنا ثبت أن تــولــدى فـــي آخر الألف مذہب ہے.یہاں سے ثابت ہوا کہ میری چھٹے ہزار کے آخر پر پیدائش آدم کی چھٹے السادس يضاهي خلقه آدم دن میں پیدائش سے مشابہ ہے اور کوئی شک في اليوم السادس ولا شک.أن المبعوث في آخر ألفِ نہیں کہ موت کے ہزار (سال) کے آخر پر مبعوث کئے جانے والے کا نام رحمن خدا کے حضور الموت سُمّى بآدم عند الرحمن فكان من أسرار حکمةِ الله آدم رکھا گیا ہے.پس یہ اللہ کی حکمت کے بھیدوں أنه خلقنی فی آخر الألف میں سے ہے کہ اس نے مجھے چھٹے ہزار کے آخر میں السادس ليشابه خَلْقی خَلْقَ آدم پیدا کیا تا میری پیدائش اس اعتبار سے آدم کی بهذا العنوان.وكان هذا وعدًا پيدائش کے مشابہ ہو جائے اور یہ حکمتوں مقدرا من الله ذی الحکم والے اور طرح طرح کی صفات والے اللہ کی والفنون، وإليه أشار في قوله طرف سے ایک مقدر وعدہ تھا.اسی کی طرف اس نے وَاِنَّ يَوْمًا عِنْدَرَبَّكَ كَالْفِ اپنے قول.وَإِنَّ يَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَالْفِ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ وإِن زمان سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ لے میں اشارہ فرمایا ہے.خـلـقـى ألف سادس لا ريب فيه، يقيناً میری پیدائش کا زمانہ چھٹا ہزار ہے.اس میں فاسأل الذين يعلمون ونطق کوئی شک نہیں.پس اہل علم سے پوچھو.یہ بات به التوراة التي يؤمن بها تورات نے بھی بیان کی ہے جسے مسلمان بھی مانتے المسلمون، ولم يُثبت بنصوص ہیں.جو کچھ ان اعداد و شمار کے برخلاف ہے وہ ایک دن خدا کا ایسا ہے جیسا تمہارا ہزار برس.(الحج: ۴۸)

Page 259

خطبة الهامية ۲۵۳ اردو ترجمہ صريحة ما يخالف هذه العِدَةَ ہرگز نصوص صریحہ سے ثابت نہ ہے اور اسے اہل علم ويعلمه العالمون فما كان لهم جانتے ہیں.پس ان کے لئے جائز نہیں کہ وہ أن يكفروا بعدة التوراة وما قال تورات کی بیان کردہ گنتی کا اور نبیوں کے اقوال کا النبيون وكيف وما خالفه انکار کریں.اور وہ اس کا انکار کر بھی کیسے سکتے ہیں القرآن بل صدقه سورة العصر جب کہ قرآن نے اس کی مخالفت نہیں کی بلکہ س فأين يفرون ؟ بل إليه يشير سورة العصر نے اس کی تصدیق کی ہے.پس وہ قوله تعالى يُدَبِرُ الْأَمْرَ مِن کہاں بھاگیں گے؟ بلکہ ارشاد خداوندی يدبر السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُةَ اَلْفَ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ * واقرؤوا معها سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ اے بھی اسی طرف اشارہ کرتا آية إلى يَوْمِ يُبْعَثُونَ هذه ہے.اور اس کے ساتھ ( آیت) إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ الحاشية.قد صرح اللہ تعالیٰ حاشیہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں تصریح فرمائی ہے في هذه الآية.و بين حق التبيين ان اور اچھی طرح واضح کیا ہے کہ قرآن کی تبلیغ کے دنوں ايام الضلالة بعد ايام دعوۃ القرآن کے بعد گمراہی کا زمانہ ہے جو ہزار سال ہے اور اس هي الف سنة.وبعدها يبعث مسیح کے بعد خدائے رحمن کا مسیح مبعوث ہو گا.اس واضح الرحمن فانقطعت الخصومة بهذا تعیین کے بعد جھگڑا ختم ہو گیا.بالخصوص جب اس کے التعيين المبين لاسيما اذا الحق بہ ساتھ اس ہزار سال کا ذکر ملایا جائے جو سابقہ نبیوں کی ما جاء ذكر الف سنة في كتب كتابوں میں آیا ہے.غور کر اور پھر غور کر.یہاں تک النبيين السابقين.ففكر ثم فکر کہ تجھے یقین آجائے.کیا تو ان کو نہیں دیکھتا جنہوں حتی ياتيك اليقين الاترى الذين نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو مصیبت میں ڈالا فتنوا المؤمنين و المؤمنات والحقوا اور انہوں نے اپنی جماعت کے ساتھ بہت سے ے وہ فیصلے کو تدبیر کے ساتھ آسمان سے زمین کی طرف اتارتا ہے.پھر وہ ایک ایسے دن میں اس کی طرف عروج کرتا ہے جو تمہاری گنتی کے لحاظ سے ایک ہزار سال کے برابر ہوتا ہے.(السجدۃ: ۲)

Page 260

خطبة الهامية ۲۵۴ اردو ترجمہ آية كتبناها من سورة السجدة کو ملا کر پڑھو.یہ آیت ہم نے سورۃ السجدہ سے ومن السنّة أنها تُقرأ فى صلوة لکھی ہے اور یہ سنت ہے کہ یہ سورۃ جمعہ کے دن اور الفجر من الجمعة و إن الله فجر کی نماز میں پڑھی جاتی ہے.اللہ تبارک و رک و تعالى يقول في تعالیٰ اس سورۃ میں فرماتا ہے کہ اس نے فرقان هذه السورة إنه دبر أمر الشريعة حميد نازل کر کے امر شریعت کی تدبیر کی اور بإنزال الفرقان الحميد، وأكمل كلام مجید کے ذریعہ لوگوں کے لئے اُن کا دین للناس دينهم بالكلام المجيد، ثم کامل کر دیا.پھر اس کے بعد وہ زمانہ آئے گا يأتي بعد ذالک زمان تمتد جس کی گمراہی ایک ہزار برس تک ممتد ہوگی اور ضلالته إلى ألف سنة، ويُرفع الله کی کتاب اس کی طرف اُٹھالی جائے گی اور اللہ كتاب الله إليه ويعرج إلى الله کا حکم اپنے دونوں پہلوؤں کے اعتبار سے اس کی أمره بشقيه، یعنی يُضاع فيه حق طرف اُٹھا لیا جائے گا یعنی اس میں اللہ کا حق بھی الله وحق العباد، وتهب صراصر ضائع کیا جائے گا اور بندوں کا حق بھی.اور فساد الفساد على قسميه، ويفشو کی آندھیاں اس کی دونوں قسموں پر چلیں بقية الحاشية.بجماعتهم كثيرًا من بقیہ ترجمہ.کیڑے مکوڑے ملا لئے اور دنیا کو بدعات الحشرات.وقلبوا العالم سے زیروزبر کر دیا.اور انہوں نے چاہا کہ جھوٹی باتوں بالبدعات و ارادوا ان يستاصلوا سے حق کی بیخ کنی کر دیں اور انہوں نے روشن شریعت الحق بالخزعبيلات.وانفقوا جبال الطلاء كاجراء نهر الماء لهدم کو برباد کرنے کے لئے پانی کا دریا جاری کرنے کی الشريعة الغراء.أيوجد مثلهم في طرح سونے کے پہاڑ خرچ کر دیے.کیا پہلے دشمنوں الاولين من الاعداء.او صبت علی میں ان کی مثال پائی جاتی ہے یا اسلام پر اس جیسی الاسلام مصيبة من قبل كمثل هذا مصیبت پہلے کبھی نازل ہوئی.آدم سے لے کر آخری وقت البلاء.لن تجد من ادم الى اخر الوقت فتنا كفتن هؤلاء.منه تک ان کے فتنوں جیسے فتنے تم ہر گز نہیں پاؤ گے.منہ

Page 261

خطبة الهامية ۲۵۵ اردو ترجمہ الكذب والفرية، یعنی الفتن گی.جھوٹ اور من گھڑت باتیں یعنی دجالی فتنے الدجالية، ويظهر الفسق و الكفر پھیل جائیں گے.فسق ، کفر اور شرک غالب والشرك، وترى المجرمین آجائے گا اور تو مجرموں کو اپنے رب سے اعراض معرضين عن ربهم و ظهیرین کرتے ہوئے اور اس کے خلاف پشت پناہی عليه.ثم يأتي بعد ذالك ألف کرتے ہوئے دیکھے گا.پھر اس کے بعد ایک اور آخر يغاث فيه الناس من ربّ ہزار آئے گا جس میں رب العالمین کی طرف سے العالمين، ويُرسل آدم آخر الزمان لوگوں کی فریادرسی کی جائے گی اور آخری زمانہ کے ليجدد الدين، وإليه أشار في آية آدم کو بھیجا جائے گا تادین کی تجدید کرے.اسی کی هي بعد هذه الآية أعنى قوله طرف اس آیت میں اشارہ کیا ہے جو اس آیت وَبَدَا خَلْقَ الْإِنْسَانِ مِنْ طِينٍ کے بعد ہے یعنی ارشاد الہی وَبَدَا خَلْقَ وإن هذا الإنسان هو المسيح الْإِنْسَانِ مِنْ طِينٍ لا یہ انسان ہی مسیح موعود الموعود وقدر بعثه بعد انقضاء ہے.اس کی بعثت ان صدیوں سے جو بہترین ألف سنة من القرون التي هی صدیاں تھیں، ایک ہزار برس گزرنے کے بعد خير القرون، واتفق عليه معشر مقدر کی گئی تھی اور اس پر گروہ انبیاء کا اتفاق النبيين.وقد جاء فی الصحیحین ہے.عمران بن حصین سے صحیحین میں یہ روایت عن عمران بن حصین قال قال آئی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم میری امت کا بہترین حصہ میری صدی ہے.پھر خير أمتى قرني ثم الذين يلونهم وہ لوگ جو اُن کے قریب ہیں پھر وہ جو اُن کے ثم الذين يلونهم، ثم إن بعدهم قریب ہیں.پھر اُن کے بعد وہ لوگ ہوں گے قوم يشهدون ولا يُستشهدون، جو گواہی دیں گے حالانکہ ان سے گواہی طلب ويخونون ولا يُؤتمنون، و نہیں کی گئی ہوگی.وہ خیانت کریں گے اور انہیں ينذرون ولا يُوفون، ويظهر فيهم امین نہ سمجھا جائے گا، نذر مانیں گے مگر پوری ا اور اس نے انسان کی پیدائش کا آغاز گیلی مٹی سے کیا.(السجدة: ۸)

Page 262

خطبة الهامية ۲۵۶ اردو ترجمہ السمن وفي رواية ويحلفون نہ کریں گے.ان میں فربہی آجائے گی اور ولا يُستحلفون فظهر من هذا ایک روایت میں اس طرح ہے کہ وہ حلف الحديث الذي هو المتفق عليه اٹھائیں گے حالانکہ ان سے حلف کا تقاضا نہ کیا أن الزمان المحفوظ من غلبة گیا ہو گا.پس اس حدیث سے ، جو کہ متفق علیہ الكذب الذي هو من الصفات ہے ظاہر ہے کہ جھوٹ کے غلبہ سے جو کہ دجالی الدجالية وزمـــان الــصــدق صفات میں سے ہے، محفوظ زمانہ اور سچائی ، نیکی والصلاح والعفّة لا يجاوز ثلاث اور پاکدامنی کا زمانہ سید نا خیر البریہ صلی اللہ علیہ مائة من قرن سيدنا خير البرية، وسلم کی صدی سے تین صدیوں سے آگے نہ ثم بعد ذالک یأتی زمان گلیل جائے گا.پھر اس کے بعد ایسا زمانہ آئے گا سجى عند غيبة بدر اختفى وفيه جیسے چاند کے چھپ جانے پر رات تاریک ہو يفشو الكذب ويهوى من الأهواء جاتی ہے.اُس میں جھوٹ پھیل جائے گا اور مَن هَوَى، ويزيد كلَّ يوم زُورٌ نفسانی خواہشات کی وجہ سے ہلاک ہونے والا وأحاديث تُفتَرى.فإذا بلغ ہلاک ہو جائے گا.ہر روز جھوٹ اور من گھڑت الكذب إلى حد الكمال فينتهى باتیں زیادہ ہوتی جائیں گی.پھر جب جھوٹ يوما إلى ظهور الدجال ، وهو حد کمال کو پہنچ جائے گا تو ایک دن یہ دجال کے آخر أيام هذا الألف كما يقتضيه ظهور پر منتج ہو گا اور وہ اس ہزار (سال) کے سلسلة الترقي في الزور آخری ایام ہوں گے جیسا کہ جھوٹ اور خود والافتعال، وكما هو مفهوم تراشیدہ باتوں کی ترقی کا سلسلہ اس کا متقاضی حدیث رسول الله ذی ہے اور جیسا کہ اللہ ذوالجلال کے رسول صلی اللہ الجلال.وذالك الزمان هو علیہ وسلم کی حدیث کا مفہوم ہے یہ زمانہ وہی الزمان الذى يعرج أمر الله إليه زما نہ ہو گا جس میں اللہ کا امر اور ہدایت اس کی والهدى، ويُرفع القرآن إلى طرف چڑھ جائیں گے اور قرآن بلند آسمانوں پر

Page 263

خطبة الهامية ۲۵۷ اردو ترجمہ السماوات العُلى، وقد اٹھا لیا جائے گا.رونما ہونے والے واقعات گواہی شهدت الواقعات الخارجية أن دے چکے ہیں کہ یہ بگڑا ہواز مانہ ایک ہزار برس تک هذا الزمان الفاسد امتد إلى ألف یعنی اس زمانہ تک پھیلا ہوا تھا.یہاں تک کہ چھوٹا سنة..أعنى إلى هذا الزمان زهر يلا سانپ بڑے زہرناک سانپ کی مانند ہو حتى صار الصلُّ كَالأفعوان.گیا.پس اس بحث سے ہم نے کامل یقین اور فَفَهِمُـنَـا مـن هـذا باليقين التام عرفان سے سمجھ لیا ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ يَعْرُ مج والعرفان، أن قوله تعالى يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُةَ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ مِمَّا تَعُدُّونَ لے اُس مدت کے متعلق ہے جو سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ - يتعلق بهذه ضلالت ،فسق و فجور اور سرکشی میں گزری ہے.المدة التي مرّت في الضلالة والفسق والطغيان، وكثر فيه اس میں مشرکوں کی کثرت ہو گئی تھی سوائے چند المشركون، إلا قليل من الذين لوگوں کے جو تقوی شعار تھے.یہ پورے ایک كانوا يتقون.وإنه ألف سنة ما ہزار برس ہیں نہ اس سے زیادہ نہ کم.پس اگر تم زاد عليه وما نقص، فأى دليل سوچ بچار سے کام لو تو اس سے بڑی دلیل اور أكبر من هذا لو كنتم تفکرون کیا ہوگی اور اگر تم قبول نہ کرو تو ہمیں کھول کر وإن لم تقبلوا فبينوا لنا ما معنى بتاؤ کہ اس معنی کے سوا اس آیت کا اور کیا مفہوم هذه الآية من دون هذا المعنى ہے اگر تم علم رکھتے ہو.کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ أن القيامة هي ألف سنة قيامت بھی دنیاوی مدت کے سالوں جیسے ہزار كسنواتِ مُدَةِ الدنيا أو تصعد سالوں کی ہے یا قیامت کے دن اسی جیسی مدت الأعمال إلى الله فی یوم القیامة میں اعمال اللہ کی طرف چڑھیں گے اور اس في مدةٍ كمثلها، ولا يعلمها الله سے پہلے اللہ کو اُن اعمال کا علم نہ ہو گا.لے وہ ایک ایسے دن میں اس کی طرف عروج کرتا ہے جو تمہاری گنتی کے حساب سے ایک ہزار سال کے برابر إن كنتم تعلمون أتظنون ہوتا ہے.(السجدۃ:۶)

Page 264

خطبة الهامية ۲۵۸ اردو ترجمہ قبلها؟ اتقوا الله أيها اے حد سے تجاوز کرنے والو! اللہ سے ڈرو.المسرفون وأى شهادة أكبر مما اس سے بڑی کون سی گواہی ہے جو فی الواقع ظهر في الخارج.أعنى مقدار ظاہر ہو چکی.میری مراد اس مدت کی مقدار ہے مدة غلبت الضلالة فيها، فإنكم جس میں گمراہی غالب رہی.تم یقیناً اپنی رأيتم بأعينكم أن مدة زمان آنکھوں سے دیکھ چکے ہو کہ نیکی کی صدیوں کے الضلالة وشدتها وتزايدها بعد بعد زمانه ضلالت کی مدت اور اس کی شدت اور قرون الخير قد امتدت إلى ألف اس میں اضافہ ہونا حقاً وصدقاً ایک ہزار سال سنة حقًا وصدقًا.أتنكرون وأنتم تک ممتد رہا ہے.کیا تم خود مشاہدہ کر لینے کے تشاهدون؟ وبدأ الكذب كزرع، با وجود انکار کرتے ہو.جھوٹ کھیتی کی روئیدگی کی ثم صار كشجرة، حتى ظهرت طرح شروع ہوا پھر ایک درخت کی طرح ہو هيكل الدجال و أنتم تنظرون گیا.یہاں تک کہ دجال کی بلند عمارت ظاہر ہو وإن الضلالة وإن كانت من قبل گئی اور تم دیکھتے رہے.گمراہی اگر چہ پہلے بھی ولكن ما حدث قرونها إلا بعد تھی لیکن اُس کے سینگ ان تین صدیوں کے هذه القرون الثلاثة ألا تقرءون بعد ہی تیز ہوئے ہیں.کیا تم صدیوں والی.حديث القرون؟ وقد جمع هذا حديث نہیں پڑھتے.اس ہزار (سال) نے ہر الألف كل ضلالة، وأنواع طرح كى ضلالت اور شرک و بدعت کی سب شرک وبدعة، وأقسام فسق انواع اور فسق و معصیت کی تمام اقسام اپنے ومعصية، وأضيع فيه حقوق الله اندر جمع کر لی ہیں.اس میں اللہ کے حقوق : وحقوق العباد و حقوق بندوں کے حقوق اور مخلوق کے حقوق ضائع کر المخلوق، وانفتحت أبواب دیئے گئے ہیں.ارتداد کے دروازے کھل گئے الارتداد، فبای دلیل بعد ذالک ہیں پھر اس کے بعد تم کس دلیل پر ایمان لاؤ تؤمنون؟ وفتحث يأجوج گے.یا جوج اور ماجوج کھول دیئے گئے ہیں 6

Page 265

خطبة الهامية ۲۵۹ اردو ترجمہ ومأجوج، وترون أنهم من كل اور تم دیکھتے ہو کہ وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے حدَبِ ينسلون.وما خرجا إلا چلے جا رہے ہیں.یہ دونوں ان تین صدیوں بعد القرون الثلاثة ، وما كمُل کے بعد ہی نکلے ہیں.اور ان دونوں کا اقبال إقبالهما إلا عند آخر حصة هذا اس ہزار کے آخری حصہ میں ہی مکمل ہوا ہے الألف، وكُمّل الألف مع تکمیل اور ان کی سطوت کی تعمیل کے ساتھ اس ہزار کی سطوتهما، وإن فيها لآية لقوم تکمیل ہوئی ہے.یقیناً اس میں غور وفکر کرنے يتدبرون، وإنّ القرآن يهدى والی قوم کے لئے ضرور ایک نشان ہے.قرآن لهذا السرّ المكتوم.ويقول إن اس پوشیدہ بھید کی طرف راہنمائی کرتا ہے اور کہتا يأجوج ومأجوج قد حبسا ہے کہ یا جوج ماجوج ایک معلوم وقت کے دن وصفدا إلى يوم الوقت المعلوم، تک روکے گئے اور جکڑے گئے ہیں پھر نیکی کے ثم يُفتحان في أيام غروب شمس سورج کے غروب ہونے کے ایام اور گمراہیوں الصلاح وزمان الضلالات، کما کے زمانہ میں وہ دونوں کھول دیئے جائیں گے أنتم ترون في هذه الأيام جیسا کہ ان دنوں میں تم دیکھتے اور مشاہدہ کرتے وتشاهدون.وكفى الطالبين هذا ہو.حق کے طالبوں کے لئے اسی قدر بیان کافی القدر من البيان، وأرى أنّی ہے.میرا خیال ہے کہ میں جو چاہتا تھا وہ میں أكملت ما أردت وأتممت نے مکمل کر دیا ہے اور ظالموں پر اتمام حجت کر دی الحجّة على أهل العدوان وهذا ہے.یہ وہ آخری بات ہے جس کا ہم نے ارادہ آخر ما أردنا، فالحمد للہ علی کیا ، اس زمانہ کے طالبانِ حق کے لئے اس بات إتمامه لطلباء الزمان.کو پورا کرنے پر ہم اللہ کی حمد وثنا کرتے ہیں.المؤلّف ميرزا غلام احمد ۱۷ / اکتوبر ۱۹۰۲ء المؤلف ميرزا غلام احمد ۱۷/اکتوبر ۱۹۰۲ء

Page 265