Khazinatud Dua

Khazinatud Dua

خزینۃ الدعا

قرآنی دعائیں، مناجات الرسولﷺ، ادعیۃ المہدی
Author: Other Authors

Language: UR

UR
عبادات

Book Content

Page 1

خزينة الدعا قرآنی دعائیں مناجات الرسول ادعية المهدی

Page 2

ایڈیشن: سن اشاعت: تعداد: خزينة الدعا $2014 1100

Page 3

اَدْعِيَةُ الْقُرآنَ قرآنی دعائیں اور انکی تاثیرات

Page 4

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ i انڈکس عنوان نمبر عنوان کامل اور جامع دعا اقرار ایمان اور حصول صالحیت کی دُعا اقرار ایمان و عمل اور اسکی قبولت کی دُعا 1 2 2 نادانستہ زیادتی کی معافی کی دُعا مغفرت و رحمت کی دُعائیں گمراہ قوم کی بخشش کی دعا سب کچھ مولیٰ کے حضور پیش کرنے کی 2 قہر خداوندی سے بچنے کی دعا قرآنی دعائیں 11 12 12 13 ابراہیمی دعا حسنات دین و دنیا کے حصول کی دُعا دنیا و آخرت کی بھلائی کی دُعا وساوس شیطانی سے بچنے کی دُعا ہدایت پر قائم رہنے کی دعا حصول مغفرت اور کینہ کے دُور ہونیکی دُعا 13 رحم و بخشش کی دعا فرشتوں کی مومنوں کے حق میں دُعا 4 ظالم شوہر سے نجات کی دُعا 4 ظلم سے بچنے کی دعائے عبرت ثبات قدم اور کفار کے مقابلہ پر نصرت کی دُعا 5 ظالم قوم کے فتنہ سے بچنے کی دعا عذاب الہی سے بچنے اور مغفرت کی دعائیں 5 ظالم بستی کے ظلم سے نجات کی دُعا 6 قوت و طاقت پا کر ظلم سے بچنے کی دعا عقود مغفرت اور نصرت طلبی کی دُعا ثابت قدمی اور انجام بخیر کی دعا دُعائے رحمت و مغفرت لاعلمی میں سوال سے بچنے کی دُعا 8 علمی ترقی کی دُعا و شرح صدر اور تاثیر زبان کی دُعا 9 روحانی ترقیات اور مغفرت کی دُعا مصیبت سے نجات کی دُعا بدی کے مقابلہ کی دُعا شفایابی کی دعا مغفرت و رحمت کی دعا 10 انجام بخیر کی دعا 10 حصول خیر کی دعا 10 حصول رزق اور امن کی دُعائیں 11 اولاد کیلئے دینی و دنیوی ترقی کی دُعا 3 14 15 16 16 16 17 17 18 18 18 19 19 20 222 20

Page 5

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ ii عنوان نمبر حوار بیان مسیح کی ایک دُعا 21 صالحت کی دُعا عنوان حصول غلبہ وقوت اور فراخئی رزق کی دُعا 22 پاکیزہ اولاد کے حصول کی دُعا بچے فیصلہ وفتح مندی کی دُعا 22 بہتر وارث پیدا ہونے کی دُعا قرآنی دعائیں 31 31 حالت مغلوبیت کی دُعا فیصلہ طلبی کی دُعا 23 آنکھوں کی ٹھنڈک بیوی اولا د کیلئے دُعا 23 والدین کے حق میں دُعا منکرین و ملڈ بین کے بارہ میں دُعا 24 کشتی پر سوار ہونے کی دعائیں والدین اور مومنوں کی بخشش کی دعا 24 سواری کی دُعا ہدایت بنی نوع انسان کی دُعا 24 گم شدہ چیز کے لیے دُعا 25 نیک آغاز و انجام کی دُعا دشمن پر گرفت کی دُعا 33 33 34 34 31 32 3 3 3 3 3 3 3 3 6 35 35 مفسد قوم کے مقابل پر نصرت کی دُعا 25 برگزیدہ بندگان خدا پر سلامتی کی دعا 26 در بارالہی میں رجوع اور کامل ایمان کی دُعا | 36 بداعمال قوم کے بداثر سے بچنے کی دعا نشان طلبی کی دُعا حضرت موسی کی دُعائے شکرانہ فیصلہ برحق طلب کرنے کی دُعا 26 خدا تعالیٰ کی کفایت کی دُعا 26 دربار خداوندی سے فیصلہ طلبی کی دُعا 27 قوم کی تکذیب پر نصرت الہی کی دُعا رحمت باری کے حصول اور معاملہ میں آسانی کی دُعا 27 ربانی وعدوں پر اظہار کی دُعا صالح اولاد کی دُعا فرمانبردار اولاد کے لیئے دُعا 27 صبح و شام پڑھنے کی دُعائیں 36 36 37 w w w w w 37 37 28 تین متفرق دعائیں والدین اور مومنین کے لیے دُعائے مغفرت 28 ہر قسم کے شر سے الہی پناہ میں آنے کی دعائیں 39 قوت فیصلہ صالحیت اور جنت کی دُعا 29 عبادات ودُعاؤں کی قبولیت کی دُعا غیر معمولی حکومت و طاقت کی دُعا 41 30 انڈکس ادعیہ القرآن.بترتیب حروف تھی 42 شکر نعمت، اعمال صالحہ اور اصلاح اولاد کی دعا 30

Page 6

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ iii قرآنی دعائیں پیش لفظ ماں باپ کتنے ارمانوں اور چاہ سے اپنے معصوم بچوں کی تربیت کرتے اور انہیں زبان سکھاتے ہیں.انہیں ابو امی کہنا اور پانی ، دودھ، روٹی مانگنا بتاتے ہیں ، اور جب بچہ مانگنے کا سلیقہ سیکھ کر توتلی زبان میں تقاضا کرنے لگتا ہے تو پھر کتنے خوش ہو کر اس کی ضرورت پوری کرتے ہیں.بعض دفعہ ان کم سن معصوموں کی طلب کی کوئی ادا دیکھ کر دل کرتا ہے کہ سب کچھ ان پر نچھاور کر دیا جائے.بایں ہمہ نہ تو ان معصوموں کی طلب کی کوئی حیثیت ہوتی ہے نہ دینے والے کی استطاعت کا کوئی پیمانہ.ہمارے رب کریم نے بھی جو ماں باپ سے کہیں زیادہ اپنی مخلوق سے پیار کرتا ہے ہمیں خود مانگنے کے گر سکھائے ہیں یہ کہہ کر کہ مجھ سے مانگو میں تمہیں عطا کروں گا.اور پھر خود دعاؤں کے وہ الفاظ بھی سکھائے کہ کس طرح کن محبت بھرے عاجزانہ الفاظ میں اپنے رب کے سامنے دست سوال دراز کیا کرو؟ کیا یہ سب کچھ اس لئے نہیں کہ وہ اپنے بندوں کو نواز نا چاہتا ہے.یقیناً یہ تو عطا کرنے کے بہانے ہیں.رحمت باری بہانہ می جوید قرآنی دعاؤں میں ہمارے رب کریم نے طلب کے پیمانے بھی ہمیں خود عطا کیے اور عطا کرنے والے کی وسعتوں کے بحر بے کراں کا تو کوئی حساب شمار ہی نہیں.اس لئے ان قرآنی دعاؤں کی بہت عظیم تاثیرات ہیں اور ان دعائیہ تاثیرات کے سب سے صلى الله بڑے راز دان یقیناً ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفے یہ ہیں.وہ حبیب کبریاء جن کی زبان پر پہلی مرتبہ یہ الہامی دعائیں جاری ہو ئیں اور شرف قبول کو پہنچیں.اگر حضرت آدم اور یونس علیہ السلام کو دعائیہ کلمات سکھا کر اور پھر قبول کر کے ان کی نجات کے سامان کئے

Page 7

حزينَةُ الدُّعَاءِ iv قرآنی دعائیں گئے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ نبیوں کے سردار محبوب خدامتے کو سکھائی جانے والی دعائیں عظیم الشان تاثیرات کی حامل نہ ہوں.حق یہ ہے دعاؤں کا مضمون قرآن شریف نے جس طرح پیش کیا ہے دنیا کی کوئی کتاب ایسی نہیں جس نے تمام انبیاء کی دعاؤں کا خلاصہ اس شان اور کمال حفاظت سے پیش کیا ہو.اور اس پر طرہ یہ کہ ہر قسم کی ضرورت کی دعا کے بہترین نمونے محفوظ کر دیئے ہیں.زیر نظر کتاب میں یہ تمام دعائیں اپنے مکمل پس منظر کے ساتھ پیش کی جارہی ہیں تا کہ ان دعاؤں کا مضمون سمجھ کر انسان دعا کرے اور اس کی دعا کا تیر خطا نہ جائے.خدا کرے کہ ایسا ہو.یہ کوشش بھی کی گئی ہے کہ عام دعائیہ کتابوں میں جو دعائیں یا دعائیہ آیات درج ہونے سے رہ گئیں وہ بھی اس مجموعہ میں شامل ہو جائیں.پہلے دعائیہ مجموعوں میں موجود قرآنی ترتیب مد نظر رکھ کر دعاؤں کے بعض اجزاء کی نسبت سے عام عنوان لگا کر دعا ئیں جمع ہوئیں جبکہ اس رسالہ میں ایک طبعی ترتیب کے ساتھ نسبتا زیادہ جامع عناوین تجویز کر کے دعائیں پیش کی جارہی ہیں.نیز آخر میں حروف تہجی کے لحاظ سے دعاؤں کا ایک انڈکس بھی پیش کر دیا گیا ہے تا کہ دعا کا پہلا لفظ یاد ہونے کی صورت میں بھی فوری طور پر مطلوبہ دعا عنوان کے تحت تلاش کی جا سکے.ہر دعا کے آخر میں سورت کے ساتھ آیت کا حوالہ دیتے ہوئے بسم اللہ کو پہلی آیت شمار کر کے آیت نمبر دیا گیا ہے.نیز دعاؤں کا ترجمہ با محاورہ پیش کرنے کا اہتمام کیا ہے.دعا ہے کہ اللہ تعالی یہ پاکیزہ کوشش قبول فرمائے اور ہماری یہ سب دعائیں قبول فرمائے جو خود اس نے ہمیں اسی مقصد کے لیے سکھائی ہیں.خدا کرے ایسا ہو.ایں دعا از من واز جملہ جہاں آمین باد.

Page 8

حزينَةُ الدُّعَاءِ 1 قرآنی دعائیں نہایت کامل اور جامع دعا.الفاتحہ سورۃ فاتحہ کو رسول کریم ﷺ نے افضل القرآن قرار دیا.(مستدرک حاکم جلد 1 ص 747) نبی کریم ﷺ کو بذریعہ وحی یہ اطلاع دی گئی کہ ایک کامل دعا جو اس سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں کی گئی وہ فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیات ہیں.جو بھی ان دعاؤں کے ذریعہ خدا سے مانگتا ہے اس کی دعا قبول کی جاتی ہے.( صحیح مسلم کتاب صلاة المسافرین باب فضل الفاتحه ) حدیث قدسی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے نماز کو اپنے اور بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے اور میرے بندے کو وہ کچھ ضرور ملے گا جو اس دعا میں اس کے لئے مانگا گیا ہے.( صحیح مسلم کتاب الصلوۃ باب وجوب قرأة الفاتحه ) بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ آمِن میں اللہ کا نام لے کر جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.پڑھتا ہوں.ہر قسم کی تعریف کا اللہ (ہی) مستحق ہے ( جو ) تمام جہانوں کا رب ( ہے ) جو بے حد مہربان اور بار بار رحم کرنے والا ہے اور جزاء سزا کے دن کا مالک ہے.اے خدا! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں.ہمیں سیدھے راستے پر چلا.ان لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا ہے.جن پر نہ تو (بعد میں تیرا ) غضب نازل ہوا ( ہے ) اور نہ وہ (بعد میں ) گمراہ ( ہو گئے ) ہیں.اے خدا ہماری دعا قبول کر.1

Page 9

حزينَةُ الدُّعَاءِ 2 قرآنی دعائیں (2) اقرار ایمان اور حصول صالحیت کی دعا قرآن شریف میں یہ دعا اس مخلص اور نیک گروہ سے منسوب ہے جو غیر مذاہب بالخصوص - عیسائیت میں سے حق کو شناخت کرنے کے بعد ایمان لائے اور یہ دعا کی:.رَبَّنَا أَمَنَا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّهِدِيْنَ وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِّ وَنَطْمَعُ أَنْ يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصُّلِحِينَ (المائده : ۸۴-۸۵) اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے ہیں پس ہمارا نام بھی گواہوں کے ساتھ لکھ لے.اور کہتے ہیں کہ ہمیں کیا ہو گیا ہے ہم اللہ پر اور اس سچائی پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں حالانکہ ہم خواہش رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں میں داخل کرے.(3) اقرار ایمان و عمل اور اس کی قبولیت کی دعا حواریان مسیح ناصری علیہ السلام نے چاروں طرف مسیح “ کا انکار دیکھ کر مددکا نعرہ بلند کیا.مسیح “ پر ایمان لائے اور یہ دعا کی :.رَبَّنَا أَمَنَّا بِمَا اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّهِدِينَ ( آل عمران : ۵۴) اے ہمارے رب! جو کچھ تو نے اتارا ہے اس پر ہم ایمان لے آئے ہیں.اور ہم اس رسول کے متبع ہو گئے ہیں.اس لئے تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے.(4) سب کچھ اپنے مولیٰ کے حضور پیش کرنے کی ابراہیمی دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا سے قبل قرآن شریف میں مومنوں کو اسوہ ابراہیمی اختیار کرنے کی تلقین کی گئی ہے.2

Page 10

حزينَةُ الدُّعَاءِ 3 قرآنی دعائیں رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَ إِلَيْكَ آنَبْنَا وَ إِلَيْكَ الْمَصِيرُ (ت:۵) اے ہمارے رب! ہم تجھ پر تو کل کرتے ہیں اور تیری طرف جھکتے ہیں اور تیری طرف ہم کولوٹ کر جانا ہے.(5) حسناتِ دین و دنیا کے حصول کی دعا حضرت انس بن مالک سے کسی نے کہا کہ ہمارے لئے دعا کریں، حضرت انس نے یہ دعا پڑھی.اس نے مز ید دعا کا تقاضا کیا تو حضرت انس نے فرمایا تم اور کیا چاہتے ہو تمہارے لئے دنیا و آخرت کی بھلائی تو مانگ چکا ہوں.( تفسیر ابن کثیر جزء 1 صفحہ 558) حضرت انس کی ہی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا بہت کثرت سے پڑھا کرتے تھے.( بخاری کتاب الدعوات باب قول النبی ) (اللهُمَّ) رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ) (البقره: ۲۰۲) ترجمہ:.(اے اللہ ) ہمارے رب! ہمیں (اس) دنیا ( کی زندگی) میں ( بھی ) کامیابی (دے) اور آخرت میں ( بھی ) کامیابی (دے) اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا.(6) دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کے لئے یہ دعا کی:.وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ إِنَّا هُدْنَا إِلَيْكَ (الاعراف: ۱۵۷) اور تو ہمارے لئے اس دنیا میں بھی نیکی لکھ اور آخری زندگی میں بھی ( نیکی لکھ ) ہم تو تیری طرف آگئے ہیں.3

Page 11

خَزَيْنَةُ الدُّعَاءِ 4 قرآنی دعائیں (7) وساوس شیطانی سے بچنے کی دعا عمرو بن سعید روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ہمیں سوتے وقت پڑھنے کے لئے کچھ دعا ئیں سکھاتے تھے ان میں شیطانی وساوس سے بچنے کی یہ دعا بھی شامل تھی.( ترمذی کتاب الدعوات باب 94) رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَتِ الشَّيْطِيْنِ ) وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ (المؤمنون : ٩٩،٩٨) اے میرے رب میں سرکش لوگوں کی شرارتوں سے پناہ مانگتا ہوں اور اے میرے رب ! میں پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ میرے سامنے آئیں.(8) ہمیشہ ہدایت پر قائم رہنے کی دعا حضرت ام سلمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ اکثر یہ دعا کرتے تھے کہ اے دلوں کے پھیرے والے میرے دل کو اپنے دین پر قائم کر دے.آپ فرماتی ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا دل بدل بھی جاتے ہیں؟ حضور نے یہ قرآنی دعا پڑھ کر سنائی اور فرمایا کہ امکانی طور پر ہر انسان کے پھسلنے کا خطرہ ہوتا ہے اس لئے یہ دعا کثرت سے پڑھنی چاہئے.(الدر المنخور للسیوطی جلد 2 صفحہ 8) ربَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ.(آل عمران : ۹) اے ہمارے رب ! تو ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو کج نہ کر اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت ( کے سامان ) عطا کر.یقینا تو بہت ہی عطا کر نیوالا ہے.4

Page 12

خَزَيْنَةُ الدُّعَاءِ 5 قرآنی دعائیں (9) ثبات قدم اور کفار کے مقابلہ پر نصرت الہی کی دعا قرآن شریف سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت طالوت ( جدعون ) جب اپنے دشمن جالوت کے مقابل پر نکلے تو انہوں نے یہ دعا کی جس کے نتیجہ میں خدا تعالیٰ نے ان کو فتح عطا کی اور ان کے دشمن کو سخت ہزیمت اٹھا نا پڑی.رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَ ثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ ) (البقره: ۳۵۱) اے ہمارے رب! ہم پر قوت برداشت نازل کر اور (میدان جنگ میں ) ہمارے قدم جمائے رکھ اور (ان) کافروں کے خلاف ہماری مددکر.عذاب الہی سے بچنے ،مغفرت ، نیک انجام اور وعدہ الہی پورا ہونے اور روز قیامت رسوائی سے بچنے کی دعا ئیں! حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ جب یہ دعائیہ آیات اتریں تو نبی کریم ﷺ نے روتے روتے نماز شروع کر دی.حضرت بلال آپ کو نماز کی اطلاع کرنے آئے تو رونے کا سبب پوچھا.آپ نے فرمایا آج رات مجھ پر یہ آیات اتری ہیں اور فرمایا بڑا بد بخت وہ شخص ہے جو یہ آیات پڑھے اور ان پر تد بر نہ کرے.روایات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آنحضرت مہ روزانہ علیشاه رات کے وقت ان آیات کی تلاوت کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ آل عمران کی آخری آیات رات کو پڑھنے والے کے لئے رات بھر کے قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے.( تفسیر قرطبی جلد 4 صفحہ 310) (10) رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً سُبْحَنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ( آل عمران : ۱۹۲) 5

Page 13

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 6 قرآنی دعائیں اے ہمارے رب ! تو نے اس ( عالم ) کو بے فائدہ پیدا نہیں کیا.تو ایسے بے مقصد کام کرنے سے) پاک ہے.پس تو ہمیں آگ کے عذاب سے بچا.(اور ہماری زندگی کو بے مقصد بننے سے بچالے) (11) رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيًا يُنَادِى لِلْإِيْمَانِ أَنْ أَمِنُوا بِرَبِّكُمْ فَأَمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيَّاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِة ( آل عمران : ۱۹۴) اے ہمارے رب! ہم نے یقیناً ایک ایسے پکارنے والے کی آواز جو ایمان (دینے) کے لئے بلاتا ہے (اور کہتا ہے ) کہ اپنے رب پر ایمان لاؤسنی ہے پس ہم ایمان لے آئے اس لئے اے ہمارے رب ! تو ہمارے قصور معاف کر اور ہماری بدیاں ہم سے مٹادے اور ہمیں نیکوں کے ساتھ ( ملاکر ) وفات دے.(12) رَبَّنَا وَاتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلَى رُسُلِكَ وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيمَةِ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ اے ہمارے رب! ہمیں وہ ( کچھ ) دے جس کا تو نے اپنے رسولوں ( کی زبان پر ) ہم سے وعدہ کیا ہے اور قیامت کے دن ہمیں ذلیل نہ کرنا.تو اپنے وعدہ کے خلاف ہرگز نہیں کرتا.( آل عمران : ۱۹۵) مغفرت ، رحم اور دشمن کے مقابل نصرت طلبی کی جامع دعا یہ دعائیں سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات پر مشتمل ہیں.حضرت ابو مسعود بیان کرتے ہیں کہ سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ کر سونے والے کے لئے بہت کافی ہیں.نیز عرش 6

Page 14

حزينَةُ الدُّعَاءِ 7 قرآنی دعائیں کے اس خزانہ میں سے ہیں جو آج تک آنحضرت سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیا گیا.( تفسیر طبری جزء 3 صفحہ 434) سورۃ بقرہ کی آخری دونوں دعائیہ آیات کے بارہ میں رسول کریم ﷺ تاکید فرمایا کرتے تھے کہ ان آیات کو یاد کرو اور اپنے اہل و عیال کو یاد کراؤ.کیونکہ یہ صلوۃ ، قرآن اور دعا پر مشتمل ہیں.( سنن الدارمی کتاب فضل القرآن سورۃ فاتحہ ) اس جگہ ان دونوں آیات کا صرف دعائیہ حصہ دیا جا رہا ہے:.(13) سَمِعْنَا وَأَطْعَنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَ اِلَيْكَ الْمَصِيرُ ہم نے سنا اور اطاعت کی.اے ہمارے رب ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اور تیری ہی طرف ہمیں لوٹنا ہے.(14) رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَّسِيْنَا أَوْ أَخْطَأَنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا وفنة مَا لَا طَاقَةَ لَنَابِهِ ۚ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا ، وَارْحَمْنَا القناة اَنْتَ مَوْلنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ) (البقره: ۲۸۷) ترجمہ :.اے ہمارے رب ! اگر کبھی ہم بھول جائیں یا غلطی کر بیٹھیں تو ہمیں سزا نہ دیجیے.اے ہمارے رب! اور تو ہم پر (اس طرح) ذمہ داری نہ ڈالیو جس طرح تو نے ان لوگوں پر جو ہم سے پہلے گزر چکے ) ہیں ڈالی تھی.اے ہمارے رب ! اور اسی طرح ہم سے ( وہ بوجھ نہ اٹھوا جس (کے اٹھانے ) ہمیں طاقت نہیں.اور ہم سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر (کیونکہ) تو ہمارا آتا ہے.پس کافروں کے گروہ کے خلاف ہماری مددکر.7

Page 15

حزينَةُ الدُّعَاءِ 8 ثابت قدمی اور انجام بخیر کی دُعا قرآنی دعائیں (15) دربار فرعون میں جادو گر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ میں عاجز آ کر ایمان لے آئے تو فرعون نے انہیں سخت انتقام کی دھمکی دی اس کے جواب میں انہوں نے ایمان پر اپنی پختگی کا اظہار کیا اور یہ دعا کی.رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ (الاعراف: ۱۲۷) اے ہمارے رب! ہم پر صبر نازل کر اور ہم کو مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے.(16) گناہوں کی بخشش اور عذاب الہی سے بچنے کی دعا یہ دعا خدا تعالیٰ سے بخشش طلب کرنے کے مضمون پر مشتمل ہے.نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر عذاب کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے تہجد گزاروں اور استغفار کرنے والوں پر نظر کرتا ہے اور پھر ان کی وجہ سے اس عذاب کو ٹلا دیتا ہے.(شعب الایمان جزء 3 صفحہ 83) ربَّنَا إِنَّنَا أَمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ( آل عمران: ۱۷) اے ہمارے رب! ہم یقیناً ایمان لے آئے ہیں اس لئے تو ہمارے قصور ہمیں معاف کر دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے.(17) اپنی زیادتیوں، گناہوں کی مغفرت نیز ثبات قدم کی دُعا انبیاء پر ایمان لانے والے ان ربانی لوگوں کی اللہ تعالی تعریف کرتا ہے جنہوں نے اپنے نبیوں کے ساتھ ہو کر دشمن سے جنگ کی اور ستی نہیں دکھائی.قرآن شریف میں ان کی اس دعا کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا و آخرت کے اجر عطا فرمائے.رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ (آل عمران : ۱۴۸) اے ہمارے رب! ہمارے قصور ( یعنی کو تاہیاں ) اور ہمارے اعمال میں ہماری زیادتیاں ہمیں 8

Page 16

خَرينَةُ الدُّعَاءِ قرآنی دعائیں معاف کر اور ہمارے قدموں کو مضبوط کر اور کافر لوگوں کے خلاف ہماری مددفرما.(18) دعائے رحمت و مغفرت حضرت آدم علیہ السلام نے الہی حکم کے خلاف بھول کر وہ شجرہ چکھ لیا جس سے آپ کو روکا گیا تھا تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو کچھ دعائیہ کلمات سکھائے جن کے نتیجہ میں وہ ان پر رجوع برحمت ہوا.( البقرہ: 38.نیز الدر المنثور جلد 3 صفحہ 75) رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَّمْ تَغْفِرُ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخُسِرِينَ (الاعراف :۲۴) اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگرتو ہم کو نہ بخشے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے.(19) حالت لاعلمی میں سوال سے بچنے کی دعائے بخشش ورحمت طوفان نوح میں جب حضرت نوح کا نافرمان بیٹا بھی ہلاک ہونے لگا تو حضرت نوح نے اپنے کافر بیٹے کے حق میں دعا کی جس پر عتاب ہوا کہ اپنے برے اعمال کی وجہ سے وہ آل نوح میں شامل نہیں رہا.تب حضرت نوح نے یہ عاجزانہ دعا کی جس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے b سلامتی اور برکات کا مژدہ سنایا گیا.( ہود ۴۵ تا ۴۹) رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ اَنْ اَسْتَلَكَ مَا لَيْسَ فِى بِهِ عِلْمٌ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَسِرِينَ ) ( بود ۴۸) اے میرے رب! میں اس بارہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے کوئی ایسا سوال کروں جس کے متعلق مجھے حقیقی علم حاصل نہ ہو.اور اگر تو میری گزشتہ غفلت کو معاف نہ کرے اور رحم نہ کرے تو میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گا.9

Page 17

خَزَيْنَةُ الدُّعَاءِ 10 قرآنی دعائیں (20) مصیبت سے نجات حاصل کرنے کی دعا حضرت سعد بن ابی وقاص بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ حضرت یونس نے مچھلی کے پیٹ میں جو دعا کی تھی کوئی بھی مسلمان وہ دعا کرے تو قبولیت کا موجب ہوتی ہے.روایات میں ہے کہ اس دعا کے بعد گذلِكَ نُنجِی الْمُؤْمِنِینَ کا وعدہ ہے کہ جو مومن بھی اعتراف ظلم کر کے دعا مانگے گا اس کی دعا قبول ہوگی.(تفسیر قرطبی جزء 11 صفحہ 334) لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَنَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّلِمِينَ (انيا ) تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے.میں یقینا ظلم کرنے والوں میں سے تھا.(21) بدی کے مقابلہ میں طاقت حاصل کرنے کی دعا جب عزیز مصر کی بیوی اور دیگر عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو بدی کی طرف مائل کرنے کی تدبیر کی تو حضرت یوسف نے یہ عاجزانہ دعا کی جس کے متعلق قرآن شریف میں ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول کیا اور ان عورتوں کی تدبیر سے حضرت یوسف علیہ السلام کو محفوظ رکھا.رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُوْنَنِي إِلَيْهِ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُنْ مِنَ الْجُهَلِينَ (يوسف:۳۴) اے میرے رب ! جس بات کی طرف وہ مجھے بلاتی ہیں اس کی نسبت قید خانہ میں جانا مجھے زیادہ پسند ہے اور اگر ان کی تدبیر کے بدنتیجہ ) کو تو مجھ سے نہیں ہٹائے گا تو میں ان کی طرف جھک جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا.(22) بیماری سے شفایابی کی دعا حضرت ایوب نے بیماری سے نجات کی اس دعا میں اپنی حالت زار کو پیش کر کے اس طرح رحم طلب کیا.یہ دعا قبول ہوئی اور معجزانہ طور پر ان کی بیماری دور ہوئی.10

Page 18

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 11 قرآنی دعائیں اَلِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرَّحِمِينَ (الانبياء: ۸۴) (اے میرے رب!) میری یہ حالت ہے کہ مجھے تکلیف نے آ پکڑا ہے اور اے خدا تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے.(23) خدا تعالیٰ کو اپنا کفیل بنا کر حصول مغفرت ورحمت کی دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام ستر ایمان لانے والوں کو لے کر دامن طور میں الہی اشارہ کے ماتحت گئے تو وہاں زلزلہ آ گیا.حضرت موسیٰ علیہ السلام نے خیال کیا کہ شاید قوم کے شرک کی سزا ہے، جس پر آپ نے یہ دعا کی:.أَنتَ وَلِيْنَا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الْغُفِرِيْنَ (اعراف ۱۵۶) تو ہمارا کفیل اور دوست ہے.پس ہم کو بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو بخشنے والوں میں سے سب سے بہتر ہے.(24) نادانستہ زیادتی کا اعتراف اور دعائے بخشش حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں دو جھگڑنے والوں کو چھڑاتے ہوئے ایک شخص ہلاک ہو گیا تو اس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ دعا کی جس کے بارہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے موسیٰ کو معاف کر دیا.رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي (القصص:۱۷) اے میرے رب! میں نے اپنی جان کو تکلیف میں ڈال دیا ہے پس تو میرے اس فعل پر پردہ ڈال اور بخش دے.11

Page 19

حزينَةُ الدُّعَاءِ 12 قرآنی دعائیں حصول مغفرت اور رحمت کی دعائیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم سے غیر حاضری کے دوران جب بنی اسرائیل نے بچھڑے کو معبود بنالیا تو حضرت موسیٰ واپس تشریف لا کر اپنے نائب اور جانشین بھائی ہارون سے سخت خفا ہوئے اور قوم کو بھی سرزنش کی جس پر آپ کی قوم نے نادم ہو کر یہ دعا کی جسے ” قوم موسیٰ کی دعائے تو بہ“ بھی کہہ سکتے ہیں.(25) لَبِنْ لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَ يَغْفِرْ لَنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَسِرِينَ (الاعراف: ۱۵۰) (انہوں نے کہا) اگر ہمارا رب ہم پر رحم نہ کرے گا اور ہمیں معاف نہ کرے گا تو ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے.(26) اس موقع پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے بھائی ہارون اور اپنے لئے مغفرت کی یہ دعا کی:.رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِأَخِي وَاَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ وَأَنْتَ اَرْحَمُ الرَّحِمِينَ (الاعراف: ۱۵۲) اے میرے رب ! مجھ کو اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہم دونوں کو اپنی رحمت میں داخل کر دے اور تو رحم کرنے والوں میں سب سے بڑا ہے.(27) گمراہ قوم کے لئے بخشش کی دعا حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم عملہ ایک دفعہ ساری رات نماز میں یہ دعا پڑھتے رہے.میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کو تو سارا قرآن حفظ ہے آپ کیوں ایک آیت ہی دہراتے رہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں اپنی امت کے لئے دعا کرتا رہا.میں نے پوچھا جواب کیا ملا ؟ فرمایا اگر وہ جواب بتا دوں تو اکثر لوگ نماز ترک کر دیں.( الدر المنثور للسيوطى جلد 3 صفحه 240) 12

Page 20

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 13 قرآنی دعائیں یہ دعا قرآنی بیان کے مطابق حضرت مسیح علیہ السلام نے اپنی قوم کے لئے کی تھی.اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَ إِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ ج فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (المائده: ۱۱۹) ( خدایا ) اگر تو انہیں عذاب دینا چاہے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخشنا چاہے تو تو بہت غالب اور حکمتوں والا ہے.(28) قہر خداوندی سے بچنے کی دعا عباد الرحمن کی صفات بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ رحمان خدا کے وہ بندے ہیں جو راتیں اپنے مولیٰ کے حضور سجود و قیام اور عبادات میں گزار دیتے ہیں اور غضب الہی سے بچنے کے لئے یہ دعائیں کرتے ہیں.(الفرقان 64،65) ربَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًان (الفرقان (۲۳) اے ہمارے رب! ہم سے جہنم کا عذاب ٹلا دے.اس کا عذاب ایک بہت بڑی تباہی ہے.(29) حصول مغفرت اور کینہ کے دور ہونے کی مومنانہ دعا ایک صحابی رسول نے آنحضور ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی.حضور نے فرمایا یہ شخص جنتی ہے.حضرت عبداللہ بن عمرؓ کو تجسس ہوا کہ کس عمل پر خدا تعالیٰ کا یہ فضل واحسان اس پر ہوا.چنانچہ آپ اس شخص کے پاس جا کر مہمان رہے اس نے خوب خاطر تواضع کی.ابن عمرؓ کہتے ہیں میں نے رات تہجد پڑھی وہ سوئے رہے.صبح میں نے نفلی روزہ رکھا انہوں نے نہ رکھا.تب میں نے پوچھ ہی لیا کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے تم جنتی ہو اپنا وہ عمل تو بتاؤ جو جنت کا موجب ہوا.انہوں نے کہا.آپ رسول اللہ سے ہی پوچھیں جنہوں نے آپ کو میرے جنتی ہونے کی خبر دی ہے ابن عمر آنحضور کے پاس آئے تو حضور نے فرمایا کہ اسے جا کر میری طرف سے کہو کہ اپنا عمل بتا دے.تب اس شخص نے بتایا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ میری نظر میں دنیا کی کوئی حقیقت نہیں ،جتنی 13

Page 21

حزينَةُ الدُّعَاءِ 14 قرآنی دعائیں مل جائے یا واپس چلی جائے مجھے اس کی پرواہ نہیں.دوسرے میرے دل میں کسی کے خلاف حسد یا کینہ نہیں.حضرت ابن عمرؓ نے کہا بلاشبہ اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی ہے.یہی دعا اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو سکھاتی ہے.(تفسیر الدر المنثور للسيوطى جلد 5 صفحه 199) رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُونَا بِالْإِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلَّا لِلَّذِينَ آمَنُوْا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِيمُ (الحشر: 1) اے ہمارے رب! ہم کو اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں.اور ہمارے دلوں میں مومنوں کا کینہ نہ پیدا ہونے دے.اے ہمارے رب! تو بہت مهربان ( اور ) بے انتہاء کرم کرنے والا ہے.(30) رحم و بخشش کی دعا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز میں پڑھنے کے لئے آنحضور ﷺ سے کوئی دعا سکھانے کی درخواست کی.حضور نے جو دعا سکھائی اس میں خاص طور پر خدا کی رحمت اور مغفرت طلب کی گئی ہے.جیسا کہ اس دعا میں :.( تفسیر الدرالمخور للسیوطی جلد 5 صفحہ 18) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے یہ دعائیہ آیت اور اس سے پہلے کی تین آیات پڑھ کر ایک بیمار پر دم کیا وہ اچھا ہو گیا.آپ نے فرمایا کہ خدا کی قسم یقین و ایمان رکھنے والا انسان یہ آیات پہاڑ پر بھی پڑھے تو وہ جگہ چھوڑ دے.( تفسیر قرطبی جزء 2 صفحہ 157) رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّحِمِينَ (المؤمنون: ١١٩) اے میرے رب ! معاف کر اور رحم کر، اور تو سب سے اچھا رحم کرنے والا ہے.14

Page 22

حزينَةُ الدُّعَاءِ 15 قرآنی دعائیں (31) فرشتگان عرش کی مومنوں کے حق میں عاجزانہ دعائیں صحابه رسول بیان کرتے ہیں کہ ہم اکٹھے ہو کر خدا کی عظمت کا تذکرہ کر رہے تھے کہ رسول اللہ تشریف لائے اور فرمایا کہ میں بھی تمہیں خدا کی عظمت کی ایک بات بتا تا ہوں اور پھر آپ نے عرش بردار فرشتوں کا ذکر فرمایا جوخدا تعالیٰ کی عظیم الشان مخلوق ہیں.(تفسیر الدرالمنثور جلد 5 صفحہ 347) یحیی بن معاذ رازی کہا کرتے تھے کہ ایک فرشتہ عرش بھی مومنوں کے لئے استغفار کرے تو بخشش کی تو قع ہے کجا یہ کہ تمام عرش بردار فرشتے ان کے لئے بخشش طلب کر رہے ہیں.( تفسیر قرطبی جزء 15 صفحہ 295) رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرُ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيْلَكَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدْتَهُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ أَبَابِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّتِهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ وَقِهِمُ السَّيَاتِ وَمَنْ تَقِ السَّيَاتِ يَوْمَذٍ فَقَدْ رَحِمْتَهُ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (المؤمن : ۸ تا ۱۰) اے ہمارے رب! ہر ایک چیز کا تو نے اپنی رحمت اور علم سے احاطہ کیا ہوا ہے.پس تو بہ کرنے والوں کو اور اپنے راستہ کے اوپر چلنے والوں کو معاف فرما اور ان کو دوزخ کے عذاب سے بچالے.اے ہمارے رب! اور ان کو اور ان کے باپ دادوں اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں انہیں جنتوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے یقینا تو غالب حکمت والا ہے.اور ان کو برائیوں سے بچالے.اور جسے تو اس دن برائیوں (کے بدنتیجہ ) سے بچائے بے شک تو نے اس پر رحم کیا اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے.15

Page 23

خَزَيْنَةُ الدُّعَاءِ 16 قرآنی دعائیں (32) خدا کی راہ میں ظلم برداشت کر نیوالی بیوی کی ظالم شوہر سے نجات کی دعا فرعون جو اپنی مومنہ بیوی پر بھی تبدیلی مذہب کے باعث جبر و تشدد روا رکھتا تھا اس کے مظالم سے بچنے کی یہ دعا اس کی بیوی نے کی.روایات میں مذکور ہے کہ دعا قبول ہوئی اور فرعون کی بیوی کو اسی دنیا میں جنت کا گھر دکھایا گیا.رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ (القريم (۱۳) اے خدا! تو اپنے پاس ایک گھر جنت میں میرے لئے بھی بنادے اور مجھ کو فرعون اور اس کی بداعمالیوں سے بچا اور اسی طرح (اس کی) ظالم قوم سے نجات دے.(33) ظالموں کا انجام دیکھ کر ظلم سے بچنے کی دعائے عبرت اصحاب اعراف ( یعنی کامل مومن ) جب جنت کے بعد جہنم کا نظارہ کریں گے تو معاً یہ دعا پڑھیں گے.رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ (الاعراف: ۲۸) اے ہمارے رب ! ہمیں ظالم قوم میں سے مت بنائیو.(34) ظالم قوم کے فتنہ سے بچنے کی دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم میں ایمان لانے والی نو جوانوں کی قلیل تعداد کو یہ نصیحت کی کہ اب ایمان لائے ہو تو خدا پر توکل کرنا.جس کے جواب میں انہوں نے یہ دعا کی.رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلْقَوْمِ الظَّلِمِينَ وَنَحْنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ (سورة يونس: 86,87) 16

Page 24

حزينَةُ الدُّعَاءِ 17 قرآنی دعائیں ہم اللہ تعالیٰ پر ہی بھروسہ رکھتے ہیں.اے ہمارے رب! ہمیں (ان ) ظالم لوگوں کے لئے فتنہ ( کا موجب نہ بنا.اور اپنی رحمت سے ہمیں کا فرلوگوں کے ظلم سے نجات دے.(35) ظالم بستی کے اہل کے ظلم سے بچنے اور ہجرت کی دعا حضرت عبداللہ بن عباس (جن کی والدہ ام فضل ابتدائی زمانے میں ایمان لے آئی تھیں) بیان کرتے تھے کہ رسول کریم اے کے مکہ سے ہجرت کر جانے کے بعد میں اور میری والدہ بھی مکہ کے ان کمزور بچوں اور عورتوں میں شامل تھے جن کا ذکر قرآن شریف میں ہے کہ وہ ہجرت کے لئے نصرت الہی کی دعائیں کرتے ہیں ( بخاری کتاب التفسیر سورۃ النساء) فتح مکہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ان مظلوموں کو اہل مکہ کے ظلم سے نجات دی.رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ تَنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ تَنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِيرًا (النساء:۲) اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال اور اپنی جناب سے ہمارا کوئی دوست بنا کر بھیج) اور اپنے حضور سے (کسی کو) ہمارا مددگار بنا کر کھڑا کر ) (36) قوت و طاقت پا کر ظلم سے بچنے کی دعا نبی کریم ﷺ کو فتوحات کے وعدوں کے ساتھ یہ دعا سکھا کر گویا اپنی قوم سے عفو کے سلوک کی تعلیم دی گئی:.رَّبِّ إِمَّا تُرِيَنِي مَا يُوْعَدُونَ رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِي فِي الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ (المؤمنون ۹۵،۹۴) اے میرے رب ! اگر تو میری زندگی میں وہ کچھ دکھا دے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے.تو اے میرے رب ! تو مجھے ظالم قوم میں سے نہ بنائیو.17

Page 25

حزينَةُ الدُّعَاءِ 18 (37) علمی ترقی کی دعا قرآنی دعائیں نبی کریم ﷺ کو اپنے فیصلوں میں الہی نور عطا کرنے کے لئے یہ دعا سکھائی گئی.رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا (۴ : ۱۱۵) اے میرے رب ! میرے علم کو بڑھا.(38) شرح صدر ، سہولت امر اور زبان میں تاثیر پیدا ہونے کی دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جب دربار فرعون میں جا کر فرمانِ الہی پہنچانے کا حکم ہوا تو انہوں نے یہ دعا کی.حضرت اسماء بنت عمیس بیان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو شبیر پہاڑ کے دامن میں یہی دعا کرتے دیکھا.آپ بارگاہ الہ میں عرض کر رہے تھے کہ مولیٰ میں تجھ سے وہی دعا مانگتا ہوں جو میرے بھائی موسیٰ نے مانگی.( تفسیر الدر المنثور للسيوطى جلد 4 صفحہ 295) رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِى وَيَسْرُ لِي أَمْرِى وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِنْ لِسَانِي يَفْقَهُوا قَوْلِيةٌ ( :۲۹۲۶) اے میرے رب! میرا سینہ کھول دے.اور جو مجھ پر فرض ڈالا گیا ہے اس کو پورا کرنا میرے لئے آسان کر دے.اور اگر میری زبان میں کوئی گرہ ہو تو اسے بھی کھول دے.(سختی کہ لوگ میری بات آسانی سے سمجھنے لگیں.(39) ترقیات روحانی اور مغفرت الہی کی دعا اللہ تعالٰی مومنوں کو توبتہ النصوح کی تعلیم دیتا ہے جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کا ازالہ فرما کر اپنی رضا کی جنتوں میں جگہ دے گا.ان مومنوں کے آگے اور پیچھے نور ہو گا اور وہ یہ دعا کریں گے.رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (التحریم: 9) 18

Page 26

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 19 قرآنی دعائیں اے ہمارے رب! ہمارا نور ہمارے فائدے کے لئے پورا کر دے اور ہمیں معاف فرما، تو ہر چیز پر قادر ہے.(40) حالت اسلام پر موت اور انجام بخیر کی دعا حضرت یوسف علیہ السلام کو قید کے ابتلاء کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے حکومت عطا کی اور آپ کے بھائی والدین کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے شکرانہ کے طور پر سیہ دعا کی:.رَبِّ قَدْ أَتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيْلِ الْأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ * تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَالْحِقْنِي بِالصُّلِحِينَ (يوسف:١٠٢) اے میرے رب! تو نے مجھے حکومت کا ایک حصہ بھی عطا کیا ہے اور تعبیر الرؤیا کا بھی کچھ علم تو نے مجھے بخشا ہے.(اے) آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے تو (ہی) دنیا اور آخرت (دونوں) میں میرا مددگار ہے.(جب بھی میری موت کا وقت آئے ) مجھے اپنی کامل فرماں برداری کی حالت میں وفات دے اور صالحین ( کی جماعت ) کے ساتھ ملادے.(41) حصول خیر کی عاجزانہ دعا حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حالت اس دعا کے وقت فاقہ سے ایسی ہو چکی تھی کہ کھجور کے ٹکڑے کے بھی محتاج تھے.(تفسیر الدر المخور للسیوطی جلد 5 صفحہ 125 ) پھر خدا نے نہ صرف ان کے قیام وطعام کا بندوبست کیا بلکہ غریب الوطنی میں گھر بار اور شادی کا انتظام بھی کر دیا.رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَى مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ (القصص: ۲۵) اے میرے رب ! اپنی بھلائی میں سے جو کچھ تو مجھ پر نازل کرے میں اس کا محتاج ہوں.19

Page 27

حزينَةُ الدُّعَاءِ 20 حصول رزق اور امن کی دعائیں قرآنی دعائیں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تعمیر بیت اللہ کے وقت شہر مکہ کے پر امن شہر ہونے اس کے باشندوں کے رزق ملنے اور اولاد کے شرک و بت پرستی سے بچنے کی جو دعائیں کیں وہ سب مقبول ( تفسیر الدرالمنثور جلد 4 صفحہ 86) ہوئیں.(42) رَبِّ اجْعَلْ هَذَا بَلَدًا أَمِنَّا وَارْزُقُ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُمُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ (البقره: ۱۳۷) اے میرے رب ! اس جگہ کو ایک پر امن شہر بنادے اور اس کے باشندوں میں سے جو بھی اللہ پر اور آنے والے دن پر ایمان لائیں انہیں ہر قسم کے پھل عطا فرما.اولاد کے لئے دینی و دنیوی ترقیات کی دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کی دینی و دنیوی ترقیات کے لئے یہ دعا بھی کی:.(43) رَبَّنَا إِنِّي أَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلوةَ فَاجْعَلْ أَفْبِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِى إِلَيْهِمْ وَارْزُقُهُمْ مِّنَ الثَّمَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ (ابراہیم: ۳۸) اے ہمارے رب ! میں نے اپنی اولاد میں سے بعض کو تیرے معزز گھر کے پاس ایک ایسی وادی میں جس میں کوئی کھیتی نہیں ہوتی لا بسایا ہے.اے ہمارے رب ! میں نے ایسا اس لئے کیا ہے تا وہ عمدگی سے نماز ادا کریں پس تو لوگوں کے دل ان کی طرف جھکا دے اور انہیں مختلف پھلوں سے رزق دیتارہ تا کہ وہ ہمیشہ تیرا شکر کرتے رہیں.20 20

Page 28

قرآنی دعائیں 21 حزينَةُ الدُّعَاءِ (44) رَبِّ اجْعَلْ هذَا الْبَلَدَ امِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الاصْنَامَ (ابراهيم: ۳۶) اے میرے رب ! اس شہر یعنی مکہ کو امن والی جگہ بنا اور مجھے اور میرے بیٹوں کو اس بات سے دور رکھ کہ ہم معبودان باطلہ کی پرستش کریں.(45) حواریان مسیح کی ایک دعا حواریان مسیح کے اصرار پر کہ ہم پر مائدہ آسانی نازل ہو اور رزق میں فراخی عطا ہو حضرت مسیح علیہ السلام نے یہ دعا کی جس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ مائدہ تو عطا کروں گا لیکن اس کی ناشکری کرنے والوں کو سخت عبرتناک سزا دوں گا.اللهُمَّ رَبَّنَا اَنْزِلْ عَلَيْنَا مَا بِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيْدًا لَّا وَلِنَا وَاخِرِنَا وَايَةً مِنْكَ وَارْزُقْنَا وَاَنْتَ خَيْرُ الرَّزِقِيْنَ (المائدہ: 115) اے اللہ ، اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے ( کھانوں سے بھرا ہوا ) طشت اتار جو ہم (مسیحیوں) میں سے پہلے حصہ کے لئے بھی عید ( کا موجب ) ہو اور آخری حصہ کے لئے بھی عید کا موجب ) ہو اور تیری طرف سے ایک نشان ( ہو ) اور تو ( اپنے پاس سے ) ہم کو رزق دے اور تو رزق دینے والوں میں سے بہتر رزق دینے والا ہے.21 24

Page 29

حزينَةُ الدُّعَاءِ 22 قرآنی دعائیں (46) حصول غلبہ وقوت، قرض سے نجات اور فراخی رزق کی دعا نبی کریم ﷺ نے حضرت معاذ " کو قرض سے نجات کے لئے یہ دو آیات پڑھنے کی نصیحت کی اور فرمایا جو مصیبت زدہ مسلمان ان آیات کو پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کا قرض اور مصیبت دور کر دے گا، مقاتل کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے جب فارس وروم پر غلبہ چاہا تو آپ کو یہ دعا سکھائی گئی.( تفسیر قرطبی جزء4 صفحہ 54) اللهم مُلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ ۖ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرُ تُولِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَ تُوْلِجُ النَّهَارَ فِى اليْلِ وَتُخْرِجُ الْحَى مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيْتَ مِنَ الْحَقِّ وَتَرْزُقُ مَنْ تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ( آل عمران: ۲۷، ۲۸) ( تو کہہ ) اے اللہ ! جو سلطنت کا مالک ہے تو جسے چاہتا ہے سلطنت عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلطنت لے لیتا ہے، جسے چاہتا ہے غلبہ بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کر دیتا ہے، سب بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے اور تو یقیناً ہر ایک چیز پر قادر ہے.تو رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو مردہ سے زندہ کرتا ہے اور زندہ سے مردہ.اور تو جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے.(47) بچے فیصلہ اور فتح مندی کی دعا حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ حضرت شعیب نے قوم کی ہدایت سے مایوس ہوکر بالآخر اس دعا سے فیصلہ چاہا جس کے نتیجہ میں ان کی قوم زلزلہ سے تباہ و برباد ہو کر رہ گئی.( تفسیر قرطبی جزء 7 صفحہ 251) 22

Page 30

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 23 قرآنی دعائیں وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا عَلَى اللَّهِ تَوَكَلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنْتَ خَيْرُ الْفَرِحِينَ (الاعراف: ۹۰) ہمارا رب ہر چیز کا کامل علم رکھتا ہے.ہم اللہ پر ہی تو کل کرتے ہیں.اے ہمارے رب! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان سچ کے مطابق فیصلہ کر دے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے.(48) حالت مغلوبیت میں دعائے المدد حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے جب ان کی تکذیب میں حد کر دی ور جھوٹا مجنون اور برا کہا تو سخت دق ہو کر حضرت نوح نے اپنے رب سے یہ دعا کی :.أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرُ ( القمر (1) کہ (اے میرے رب ) مجھے دشمن نے مغلوب کر لیا ہے پس تو میرا بدلہ لے.(49) فیصلہ طلبی کی دعا حضرت نوح علیہ السلام نے قوم کی تکذیب سے تنگ آ کر فیصلہ کن نشان طلب کیا جس میں اپنی اور اپنی جماعت کی نجات کی دعا کی.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ہم نے اس دعا کو قبول کیا اور ان کی قوم کو طوفان میں غرق کر کے نوح اور ان کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں بچالیا.رَبِّ إِنَّ قَوْمِي كَذَّبُونِ فَافْتَحْ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فَتْحًا وَنَجِّنِي وَمَنْ مَّعِيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ (الشعراء: 118 تا 119) اے میرے رب ! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے.پس تو میرے اور ان کے درمیان ایک قطعی فیصلہ کر اور مجھے اور میرے ساتھی مومنوں کو (دشمن کے ) شر سے بچالے.23 23

Page 31

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 24 قرآنی دعائیں (50) منکرین اور مکذبین کے بارے میں دعا حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ حضرت نوح نے اپنی قوم کے خلاف بالآخر اس وقت بددعا کی جب آپ پر وحی ہوئی کہ اب تیری قوم میں سے اور کوئی شخص ایمان نہیں لائے گا.رَبِّ لَا تَذَرُ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَفِرِينَ دَيَّارًا إِنَّكَ إِنْ تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوا إِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا (نوح 27,28) اے میرے رب! زمین پر کوئی گھر کافروں کا باقی نہ رہے.اگر تو ان کو اسی طرح چھوڑ دے گا تو یہ تیرے دوسرے بندوں کو بھی گمراہ کر دیں گے اور وہ فاجر کفر کرنے والے کے سوا کوئی بچہ نہ بنیں گے.(51) اپنی، اپنے والدین اور مومنوں کی بخشش کی دعا حضرت نوح نے منکرین و مکذبین کے خلاف الہی فیصلہ طلب کر کے پھر مومنوں کے حق میں یہ دعا کی:.رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنتِ وَلَا تَزِدِ الظَّلِمِينَ إِلَّا تَبَاران (نوح:۲۹) اے میرے رب ! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور ہر اُس شخص کو جو میرے گھر میں مومن ہو کر داخل ہوتا ہے اس کو بخش دے اور تمام مومن مردوں اور تمام مومن عورتوں کو بھی اور یوں ہو کہ ظالم صرف تباہی میں ہی ترقی کریں.ان کو کامیابی نصیب نہ ہو.(52) ہدایت بنی نوع انسان کی دعا تعمیر بیت اللہ کے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو دعائیں کیں ان میں ہی نوع انسان کی ہدایت کے لئے یہ عظیم الشان دعا بھی کی جس کے بارہ میں نبی کریم ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ میں اپنے باپ ابراہیم کی دعا کا نتیجہ ہوں.( تفسیر قرطبی جزء ثانی صفحہ 117) 24

Page 32

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 25 قرآنی دعائیں رَبَّنَا وَابْعَثُ فِيهِمْ رَسُوْلًا مِّنْهُمْ يَتْلُوا عَلَيْهِمْ أَيْتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الكتب وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِيْهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (البقره: ۱۳۰) اور اے ہمارے رب! ہماری یہ التجا بھی ہے کہ تو ) انہی میں سے ایک ایسا رسول مبعوث فرما جو انہیں تیری آیات پڑھ کر سنائے اور انہیں کتاب و حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے.یقینا تو ہی غالب (اور) حکمتوں والا ہے.(53) دشمن پر گرفت کی دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اس دعا کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کو ان کی دعا کی قبولیت کی اطلاع دی گئی اور انہیں ثابت قدمی اختیار کرنے اور جاہلوں کی پیروی نہ کرنے کی ہدایت دی گئی.رَبَّنَا إِنَّكَ أَتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَاهُ زِيْنَةً وَاَمْوَالًا فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَنْ سَبِيْلِكَ رَبَّنَا اطْمِسُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوْا حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ (يونس: ۸۹) اے ہمارے رب! تو نے فرعون (کو) اور اس کی قوم کے بڑے لوگوں کو (اس) ورلی زندگی میں زینت ( کے سامان ) اور اموال دے رکھے ہیں مگر اے ہمارے رب! نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ وہ تیرے رستہ سے ( لوگوں کو ) برگشتہ کر رہے ہیں.پس اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو برباد کر دے اور ان کے دلوں پر بھی سزا نازل کر جس کا یہ نتیجہ نکلے کہ جب تک وہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں ایمان نہ لائیں.(54) مفسد قوم کے مقابل پر دعائے نصرت حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو جب غیر اخلاقی حرکتوں سے باز رہنے کی تلقین کی تو 25

Page 33

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 26 قرآنی دعائیں انہوں نے جواب میں کہا کہ اگر تو سچا ہے تو عذاب لے آ.اس پر حضرت لوط نے یہ دعا کی :.رَبِّ انُصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ (العنكبوت: ۳۱) اے میرے رب ! مفسد قوم کے خلاف میری مدد کر.مددکر (55) بداعمال قوم کے بداثرات سے بچنے کی دعا حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو نصیحت کے جواب میں جب قوم نے یہ دھمکی دی کہ اے لوط ! اگر تو باز نہ آیا تو تجھے ملک بدر کر دیا جائے گا.تو انہوں نے یہ دعا کی جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے یہ دعا قبول کی اور لوط اور اس کے اہل کو (سوائے اس کی بیوی کے ) نجات دی.اور ان کی قوم کو ہلاک کر کے رکھ دیا.رَبِّ نَجِّنِي وَأَهْلِي مِمَّا يَعْمَلُونَ (الشعراء:۱۷۰) اے میرے رب ! مجھے اور میرے اہل کو ان کے اعمال سے نجات دے (56) نافرمان قوم کے مقابل نشان طلب کرنے کی دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو ارض مقدسہ پر فتح کی خبر دے کر اس میں داخل ہونے کا حکم دیا تو انہوں نے انکار کیا.اس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے یہ دعا کی جس کے نتیجہ میں چالیس سال کے لئے یہ سرزمین قوم موسیٰ پر حرام کر دی گئی.رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي وَأَخِي فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفُسِقِينَ (المائده: ۲۶) اے میرے رب ! میں اپنی جان (کے سوا) اور اپنے بھائی کے سواکسی ( اور ) پر ہرگز تصرف نہیں رکھتا اس لئے تو ہمارے درمیان اور باغی لوگوں کے درمیان امتیاز کر دے.(57) حضرت موسی کی دعائے شکرانہ اور ظالم قوم سے براءت کی دعا حضرت موسیٰ علیہ السلام سے نادانستہ ایک شخص قتل ہو گیا.جس پر انہوں نے بخشش کی دعا 26

Page 34

حزِينَةُ الدُّعَاءِ 27 قرآنی دعائیں کی.اللہ تعالیٰ نے مغفرت کی اطلاع کر دی جس پر حضرت موسیٰ نے یہ دعائے شکرانہ کی: رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَى فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِّلْمُجْرِمِينَ (القصص: ۱۸) اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھ پر انعام کیا ہے میں بھی کبھی مجرموں میں سے کسی مجرم کی مدد نہیں کروں گا.(58) فیصلہ برحق طلب کرنے کی دعا حضرت قتادہ کہتے ہیں کہ جب آنحضرت ﷺ کوکوئی جنگ در پیش ہوتی تو اس موقع پر بالخصوص یہ دعا کرتے.(تفسیر الدرالمنثو للسیوطی جلد 4 صفحہ 342) رَبِّ احْكُمُ بِالْحَقِّ وَ رَبُّنَا الرَّحْمَنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ (الانبياء : ۱۱۳) اے میرے رب ! تو حق کے مطابق فیصلہ کر دے اور ہما را رب تو رحمان ہے اور (اے کا فرو!) جو تم باتیں کرتے ہو ان کے خلاف اسی سے مدد مانگی جاتی ہے.(59) رحمت باری کے حصول اور معاملہ میں آسانی کی دعا اصحاب کہف کے ذکر میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ چند نو جوان تھے جو تو حید کی حفاظت کے لئے غاروں میں روپوش ہو گئے اور وہاں یہ دعائیں کرتے رہے.رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا (الکہف:۱۱) اے ہمارے رب! ہمیں اپنے حضور سے ( خاص ) رحمت عطا کر اور ہمارے لئے ہمارے(اس) معاملہ میں رشد و ہدایت کا سامان مہیا کر.(60) صالح اولاد کے لئے دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے مشن کے جاری رہنے کے لئے صالح اولاد کی یہ دعا 27

Page 35

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 28 قرآنی دعائیں کی جس کے نتیجہ میں ان کو ایک حلیم لڑکے کی بشارت ملی.رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصُّلِحِينَ (الصافات: 101) اے میرے رب ! مجھ کو نیکوکارا ولا دبخش.(61) فرمانبردار اور عبادت گزار اولاد کی دعا یہ دعا بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تعمیر بیت اللہ کے وقت کی جب آپ حضرت اسمعیل کے ساتھ بیت اللہ کی تعمیر نوکر رہے تھے : رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةٌ لَكَ وَارِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ (البقره: ۱۲۹) اے ہمارے رب! اور ( ہم یہ بھی التجا کرتے ہیں کہ ) ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار ( بندہ ) بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی اپنی ایک فرماں بردار جماعت (بنا) اور ہمیں ہمارے( مناسب حال) عبادت کے طریق بتا اور ہماری طرف (اپنے) فضل کے ساتھ توجہ فرما.یقینا تو اپنے بندوں کی طرف) بہت توجہ کرنے والا ( اور ) بار بار رحم کرنے والا ہے.(62) اپنے اور اولاد کے قیام عبادت اور والدین نیز عام مومنوں کی مغفرت کی دعا حضرت ابن جریج کہا کرتے تھے کہ ابرا ہیمی امت ہمیشہ عبادت پر قائم رہی علامہ شعمی کہتے تھے کہ حضرت نوح اور ابراہیم علیہم السلام نے عام مومن مردوں اور عورتوں کی بخشش کی جو دعا کی ہے اس سے جتنی خوشی مجھے ہوتی ہے وہ دنیا جہان کے مال و دولت ملنے سے بھی نہ ہوتی.تفسیر الدر المنثور للسیوطی جلد 4 صفحہ 46) 28

Page 36

حزينَةُ الدُّعَاءِ 29 قرآنی دعائیں رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ (ابراہیم :۴۱ ۴۲ ) (اے ) میرے رب! مجھے اور میری اولاد میں سے ہر ایک ) کو عمدگی سے نماز ادا کرنے والا بنا.(اے ) ہمارے رب! ہم پر فضل کر ) اور میری دعا قبول فرما.اے میرے رب ! جس دن حساب ہونے لگے اس دن مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنوں کو بخش دے.(63) قوت فیصلہ، صالحیت ، نیک شہرت اور جنت کی دعا نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ انسان وضو کر کے اللہ کے نام سے ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا کھانا پینا عطا کرتا ہے، اس کی بیماری کو گناہوں کا کفارہ بنادیتا ہے اور اسے سعادتمندوں والی زندگی اور شہداء والی موت نصیب ہوتی ہے.گناہ خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں بخشے جاتے ہیں.اسے قوت فیصلہ اور صالحیت عطا ہوتی ہے اور دنیا میں اس کا ذکر باقی رکھا جاتا ہے.(تفسیر الدرالمنثور للسیوطی جلد 4 صفحہ 89) رَبِّ هَبْ لِى حُكْمًا وَ الْحِقْنِى بِالصَّلِحِيْنَ وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِيْنَ وَاجْعَلْنِي مِنْ وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ (الشعراء: ۸۴ تا ۸۶) اے میرے رب! مجھ صحیح تعلیم عطا کر اور نیکوں میں شامل کر.اور بعد میں آنے والے لوگوں میں ہمیشہ قائم رہنے والی تعریف مجھے بخش.اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا.29 29

Page 37

حزينَةُ الدُّعَاءِ 30 (64) غیر معمولی حکومت وطاقت کی دعا قرآنی دعائیں حضرت سلیمان کی یہ دعا قبول ہوئی اور بڑے بڑے سرکش لوگ ان کے مطیع ہو گئے حضرت سلمہ بن الاکوع کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب کوئی دعا کرتے تو اس میں اللہ تعالیٰ کی صفت وَهَّاب کا بطور خاص ذکر فرماتے.مثلاً یہ کہتے سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى الْوَهَّاب.پاک ہے میرا رب جو عطا کرنے والا ہے.(مسند احمد جلد 4 صفحہ 57) جیسا کہ حضرت سلیمان کی اس دعا میں ذکر ہے.رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكَالًا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِى إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ (ص: ۳۶) اے میرے رب ! میرے عیبوں کو ڈھانک دے اور مجھ کو ایسی بادشاہت عطا کر جو میری بعد میں آنے والی اولا د کو ورثہ میں نہ ملے یقینا تو بڑا بخش نہا رہے.(65) شکر نعمت، اعمال صالحہ اور اصلاح اولاد کی دعا روایات میں ذکر ہے اس دعا کے مانگنے والے اول حضرت ابو بکڑ تھے جن کی یہ دعا یوں قبول ہوئی کہ ان کے والدین ، بھائی اور ساری اولا د نے اسلام قبول کر لیا.(تفسیر الدرالمنثور للسیوطی جلد 5 صفحہ 41) رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضُهُ وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ (الاحقاف:۱۲) اے میرے رب مجھے اس بات کی توفیق دے کہ تیری اس نعمت کا شکر یہ ادا کروں جوتو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی ہے.( اور اس بات کی بھی توفیق دے) کہ میں ایسے اچھے اعمال کروں جن کو تو پسند کرے اور میری اولاد میں بھی نیکی کی بنیاد قائم کر میں تیری طرف جھکتا ہوں اور میں تیرے فرمانبردار بندوں میں سے ہوں.30

Page 38

حزينَةُ الدُّعَاءِ 31 (66) شکر نعمت اور صالحیت کی دوسری دعا قرآنی دعائیں حضرت سلیمان کا لشکر جب وادی کملہ کے پاس سے گزرا اور وہ قوم ان کی ہیبت سے اپنے گھروں میں داخل ہوگئی یہ واقعہ دیکھ کر حضرت سلیمان نے بے اختیار یہ دعا کی.رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَى وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضُهُ وَاَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّلِحِينَ (النمل:20) اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ تیری نعمت کا جو تو نے مجھ پر اور میرے والد پر کی ہے شکر یہ ادا کر سکوں اور ایسا مناسب عمل کروں جسے تو پسند فرما لے اور (اے خدا) اپنے رحم کے ساتھ تو مجھے اپنے بزرگ بندوں میں داخل کر.(67) پاکیزہ اولاد کے حصول کی دعا حضرت زکریا نے حضرت مریم کے پاس (جوان کی کفالت میں تھیں ) بے موسم کے پھل دیکھ کر پوچھا کہ یہ کہاں سے آئے؟ انہوں نے بے ساختہ کہا اللہ کی طرف سے.اس پر حضرت زکریا میں دعا کا سخت جوش پیدا ہوا اور یہ دعا کی جس کی قبولیت کی بشارت دعا کے دوران ہی محراب میں کھڑے ہوئے آپ کومل گئی اور حضرت بی آپ کو عطا ہوئے.(آل عمران: 30 تا 38 ) رَبَّ هَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ ذُرِّيَّةً طَيِّبَةً إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ (آل عمران: 39) اے میرے رب ! تو مجھے ( بھی ) اپنی جناب سے پاک اولاد بخش.تو یقینا دعاؤں کو بہت قبول کرنے والا ہے.(68) آخری عمر میں حصول اولاد کی دعا حضرت زکریا نے آخری عمر میں حصول اولاد کے لئے دعا کا جو خوبصورت انداز اختیار کیا وہ بجائے خود لائق قبول ہے.31

Page 39

حزينَةُ الدُّعَاءِ 32 قرآنی دعائیں رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظمُ مِنّي وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا وَلَمْ أَكُنْ بِدُعَابِكَ رَبِّ شَقِيَّا وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَاءِى وَكَانَتِ امْرَأَتِ عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ الِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيَّان (مریم: ۵ تا ۷ ) اے میرے رب! میری تو یہ حالت ہے کہ میری ہڈیاں تمام کمزور ہوگئی ہیں اور میرا سر بڑھاپے کی وجہ سے بھڑک اٹھا ہے.اور میرے رب ! میں کبھی تجھ سے دعائیں مانگنے کی وجہ سے ناکام و نامراد ) نہیں رہا.اور میں یقیناً اپنے رشتہ داروں سے اپنے (مرنے کے ) بعد (کے سلوک سے ) ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے پس تو مجھے اپنے پاس سے ایک دوست یعنی بیٹا عطا فرما جو میرا بھی وارث ہو اور آل یعقوب سے ( جو دین و تقویٰ ہم کو ورثہ میں ملا ہے ) اس کا بھی وارث ہو اور اے میرے رب! اس کو اپنا پسندیدہ وجود بنائیو.(69) تنہائی سے نجات اور اولاد سے بہتر وارث پیدا ہونے کی دعا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ حضرت زکریا علیہ السلام نے جب یہ دعا کی تو ہم نے اسے قبول کیا اور اس کی بیوی کو تندرست کر کے اس سے اولاد یحیی علیہ السلام عطا کئے.رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَ أَنْتَ خَيْرُ الْوَرِثِينَ (الانبياء: 90) اے میرے رب ! مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو وارث ہونے والوں میں سب سے بہتر ہے.(70) نیک بیوی اور اولاد کے حصول اور ان کے لئے اچھا نمونہ بننے کی دعا عبادالرحمن کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے قرآن شریف میں ذکر ہے کہ وہ یہ دعائیں کرتے ہیں:.32

Page 40

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 33 قرآنی دعائیں رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ واجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا (الفرقان: ۷۵) اے ہمارے رب! ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں متقیوں کا پیشرو بنا.(71) والدین کے احسانات کو یاد کر کے رحم کی دعا نبی کریم ﷺ کو آپ اور آپ کی امت کے لئے والدین کے حق میں یہ دعا سکھائی گئی.حضور فرمایا کرتے تھے کہ بیٹا والدین کا احسان اتار نہیں سکتا یہاں تک کہ والد کو غلامی سے آزاد کرائے.(مسلم کتاب العتق باب فضل محقق الوالد ) رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيْنِي صَغِيرَاتٌ (بنی اسرائیل : ۲۵) اے میرے رب! ان پر مہربانی فرما کیوں کہ انہوں نے بچپن کی حالت میں میری پرورش کی تھی.(72) کشتی پر سوار ہونے کی دعا طوفان نوح کے وقت حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی پر سوار ہوتے ہوئے یہ دعا بھی البی حکم کے تحت پڑھی اور آپ کی کشتی جودی پہاڑ کی چوٹی پرلنگر انداز ہوئی نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ یہ دعا میری امت کے لئے غرق ہونے سے امان کا موجب ہے.( تفسیر قرطبی جزء 9 صفحہ 37) بِسْمِ اللهِ مَجْرَتهَا وَ مُرْسُهَا إِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ (هود:۲۳) اس (کشتی) کا چلنا اور اس کا ٹھہرایا جانا اللہ کے نام کی برکت سے ہی ہوگا.میرا رب یقیناً بہت بخشنے والا ( اور ) بارا بر رحم کرنے والا ہے.(73) کشتی پر سوار ہونے کی دوسری دعا حضرت نوح علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے یہ ہدایت فرمائی کہ جب کشتی میں سوار ہو جائیں تو 33

Page 41

حزينَةُ الدُّعَاءِ 34 قرآنی دعائیں پہلے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى نَجْنَا مِنَ القَوْمِ الظَّلِمِین پڑھیں یعنی تمام تعریف اس ذات کے لئے ہے جس نے ہمیں ظالم قوم سے نجات دی.اور پھر یہ دعا پڑھیں.حضرت علی مسجد میں داخل ہوتے وقت بھی یہی دعائیہ آیت پڑھا کرتے تھے.( تفسیر قرطبی جزء 12 صفحہ 120) رَبِّ اَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُّبْرَكًا وَ أَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ (المؤمنون:۳۰) اے میرے رب ! تو مجھے ایسی حالت میں اتار کہ مجھ پر کثرت سے برکتیں نازل ہو رہی ہوں اور تمام اتارنے والوں سے بہتر تیرا وجود ہے.(74) سواری پر سوار ہونے کی دعا نبی کریم یه سواری پر سوار ہوتے وقت سُبحَانَ اللَّهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ اللهُ أَكْبَرُ تين مرتبہ پڑھتے پھر یہ دعا پڑھا کرتے تھے ( مسلم کتاب الحج باب ما یقول اذار کب ) سُبْحْنَ الَّذِئ سَخَّرَ لَنَا هُذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبَّنَا لَمُنْقَلِبُونَ (الزخرف:۱۵،۱۴) پاک ہے وہ خدا جس نے ہم کو ان پر قبضہ بخشا ہے حالانکہ ہم اپنے زور سے ان کو اپنے تابع فرمان نہیں بنا سکتے تھے (75) خدا تعالیٰ کی قدرت مطلق پر ایمان کا اظہار اور اس کے وعدوں پر ایمان نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ یہ قرآنی آیت پڑھنے سے گمشدہ یا ضائع شدہ چیز واپس مل (الدر المنثور للسیوطی جلد 2 صفحہ 9) جاتی ہے.رَبَّنَا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيهِ اِنَّ اللهَ لَا يُخْلِفُ الْمِيعَادَةُ ( آل عمران : ١٠) 34 34

Page 42

حزينَةُ الدُّعَاءِ 35 قرآنی دعائیں اے ہمارے رب! تو یقیناً سب لوگوں کو اس دن جس ( کی آمد ) میں کوئی شک وشبہ ) نہیں جمع کرے گا.اللہ ہرگز وعدہ خلافی نہیں کرتا.(76) آغاز و انجام کے نیک ہونے اور خاص نصرت الہی کی دعا حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ ہجرت مدینہ کے زمانہ کے قریب یہ دعائیہ آیت اتری.(ترمذی کتاب التفسیر بنی اسرائیل ) ہر کام کے نیک آغاز اور انجام کے لئے یہ دعا مجرب ہے: رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَ أَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ و اجْعَلْ لِّي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَنَّا نَصِيرًا (بنی اسرائیل:۸۱) اے میرے رب! مجھے نیک طور پر دوبارہ مکہ میں ) داخل کر اور ذکر نیک چھوڑنے والے طریق پر (مکہ سے) نکال اور اپنے پاس سے میرا کوئی مضبوط ) مددگار ( اور ) گواہ مقرر کر.(77) اعمال کی قدر دانی کے متعلق دعا آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بھی نماز کے بعد یا مجلس سے اٹھتے ہوئے یہ آیات پڑھے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اعمال کا وزن کرتے وقت کھلا اور وافر وزن عطا کرے گا.(تفسیر الدر المخور للسيوطى جلد 4 صفحہ 295) سُبْحْنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ وَسَلَمٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ (الصفت : ۱۸۱ تا ۱۸۳) تیرا رب جو تمام عزتوں کا مالک ہے ان کی بیان کردہ باتوں سے پاک ہے اور رسولوں پر ہمیشہ سلامتی ہو اور سب تعریف اللہ کی ہے جو سب جہانوں کا رب ہے.(78) برگزیدہ بندگان خدا پر سلامتی کی دعا آنحضرت ﷺ کو خدا کے برگزیدہ بندوں پر سلامتی کی دعا سکھائی گئی.35

Page 43

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 36 قرآنی دعائیں الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَّمٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَى الله خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ (النمل:۲۰) ہر تعریف کا اللہ مستحق ہے اور اس کے وہ بندے جن کو اس نے چن لیا ان پر ہمیشہ سلامتی ہو.(79) در بارالہی میں رجوع اور کامل ایمان کے اظہار کی دعا حضرت موسی علیہ السلام نے الہی تجلی کی تاب نہ لا کر بے ہوشی سے افاقہ کے بعد یہ دعا کی: سبحنَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ (الاعراف: ۱۴۴) اے رب ! تو ہر عیب سے پاک ہے.میں تیری طرف جھکتا ہوں اور میں (اس زمانہ میں ) سب ایمان لانے والوں سے اول درجہ پر ہوں.(80) خدا تعالیٰ کی کفایت کی دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو انہوں نے بھی یہی دعا کی تھی.( بخاری کتاب التفسير سورة آل عمران ) حَسْبُنَا اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ( آل عمران : ۱۷۴) ہمارے لئے اللہ (کی ذات) کافی ہے اور وہ کیا ہی اچھا کارساز ہے.(81) در بارخداوندی سے فیصلہ طلبی سعید بن حسنہ اس دعا کے بارہ میں فرمایا کرتے تھے کہ مجھے ایک ایسی آیت کا علم ہے جسے پڑھنے والا خدا سے جو مانگے اسے دیا جاتا ہے.رسول کریم تہجد کا آغاز اس دعا سے کرتے اور اس سے پہلے اَللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَائِيلَ بھی کہتے ہیں.( تفسیر القرطبی جزء15 صفحہ 265) لهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضِ عَلِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ انْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِي مَا كَانُوْا فِيْهِ يَخْتَلِفُونَ (الزمر:۴۷) 36

Page 44

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 37 قرآنی دعائیں اے اللہ ! اے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! غیب اور ظاہر کا علم رکھنے والے! تو ہی اپنے بندوں کے درمیان تمام چیزوں کا فیصلہ کرنے والا ہے جن میں اختلاف کرتے ہیں.(82) قوم کی تکذیب پر نصرت الہی کی دعا حضرت نوح کی اس دعا کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے انہیں کشتی کے ذریعہ طوفان سے نجات عطا کی.رَبِّ انْصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ (المؤمنون: ۲۷) اے میرے رب ! میری مدد کر کیونکہ یہ لوگ مجھے جھٹلاتے ہیں.(83) کلام الہی سن کر زبانی وعدوں پر ایمان کا اظہار اہل علم مومنوں کو جب کلام الہی پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ بارگاہ الوہیت میں سجدہ ریز ہوکر یہ دعا کرتے ہیں.سُبْحَنَ رَبَّنَا إِنْ كَانَ وَعْدُ رَبَّنَا لَمَفْعُولًا (بنی اسرائیل : ۱۰۹) ہمارا رب ( ہر عیب سے) پاک ہے اور ہمارے رب کا وعدہ ضرور پورا ہوکر رہنے والا ہے.(84) تلافی کوتا ہی کے لئے صبح وشام پڑھنے کی دعا حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جوشخص صبح وشام یہ آیات پڑھے تو اس دن کی کوتاہی کی پیشگی تلافی کر لیتا ہے اور شام کو یہ دعا پڑھے تو رات کی کوتاہیوں کی تلافی ہو جاتی ہے.( ابوداؤ دکتاب الادب باب ما یقول اذا اصبح) فَسَبِّحْنَ اللهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُوْنَ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَوتِ وَالْأَرْضِ وَعَشِيًّا وَحِيْنَ تُظْهِرُونَ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيْتِ وَيُخْرِجُ الْمَيْتَ مِنَ الْحَيَّ وَيُحْيِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَكَذَلِكَ تُخْرَجُونَ (الروم: ۱۸ تا ۲۰) 37

Page 45

خَزينَةُ الدُّعَاءِ 38 قرآنی دعائیں پس اللہ کی تسبیح کرو جب تم شام کے وقت میں داخل ہو یا صبح کے وقت میں داخل ہو.اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی تعریف ہے اور بعد دو پہر بھی اس کی تسبیح کرو اور اسی طرح (عین) دو پہر کے وقت بھی.وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مرجانے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم بھی نکالے جاؤ گے.مصیبت کے وقت مومنوں کی دعا (85) خدا کے صابر مومن بندوں پر جب کوئی مصیبت یا صدمہ پہنچے تو وہ یہ دعا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان پر ان کے رب کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں.(البقرہ: 156 تا 158) حضرت حسین بن علی کی روایت ہے کہ مومن مصیبت کے وقت إِنَّا لِلہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اسی قد را جر عطا فرماتا ہے.( ابن ماجہ کتاب الجنائز باب ما جاء فی الصبر ) اس لئے گم شدہ چیز میں بھی اس دعا کی برکت سے مل جاتی ہیں.دعا یہ ہے:.إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَجِعُونَ (البقره: ۱۵۷) یقیناً ہم اللہ ہی کے ہیں اور یقینا اسی کی طرف ہم رجوع کرنے والے ہیں وقف اولاد کی منت اور نذر ماننے کی دعا (86) حضرت مریم کی والدہ نے ان کی پیدائش سے قبل اپنی ہو نیوالی اولا د کو وقف کرنے کی یہ دعا کی جو قبول ہوئی اور مریم جیسی عظیم الشان راستباز بیٹی ان کو عطا ہوئی.رَبِّ اِنّى نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (آل عمران : ۳۶) اے میرے رب ! جو کچھ میرے پیٹ میں ہے (اسے) آزاد کر کے میں نے تیری نذر کر دیا ہے، پس تو (اسے) میری طرف سے جس طرح ہو قبول فرما.یقیناً تو ہی بہت سننے والا اور بہت جاننے والا ہے.38

Page 46

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 39 قرآنی دعائیں مکد بین کے استہزاء کے مقابل پر مومن بندگان خدا کی دعا (87) کفار اور اللہ تعالیٰ کی آیات جھٹلانے والے جب روز قیامت اقرار جرم کر لیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ دور ہو جاؤ اور مجھ سے کوئی کلام نہ کرو کیونکہ تم میرے ان مومن بندوں کو ہنسی اور ٹھٹھے کا نشانہ بناتے تھے جو یہ دعائیں پڑھتے تھے ان کے صبر کی وجہ سے آج میں نے ان کو بہت جزاء دی ہے.رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَيْرُ الرَّحِمِينَ (المؤمنون: 110) ترجمہ: اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے ہیں سوتو ہم کو بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب رحم کر نیوالوں میں سے اچھا ہے.(88) ہم و غم دور کرنے کے لئے صبح و شام پڑھنے کی دعا حضرت ابودر دا بیان کرتے ہیں کہ جو شخص صبح یا شام سات مرتبہ یہ دعا پڑھے اللہ تعالیٰ دنیاو آخرت کے بارہ میں اس کے سب ہم وثم دور کر دیتا ہے.(ابوداؤ کتاب الادب باب ما یقول اذا اصبح) حَسْبِيَ اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ (التوبة: 129) ترجمہ: اللہ میرے لئے کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں.میں اس پر تو کل کرتا ہوں اور وہ عرش عظیم کا رب ہے.الہی پناہ میں آنے اور ہر قسم کے شر سے بچنے کی دعائیں حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم نے فرمایا کہ قرآن کی آخری تین سورتیں رات کو سوتے وقت پڑھ کر سویا کرو.ان جیسی کوئی چیز نہیں جس سے پناہ مانگی جائے.(نسائی کتاب الاستعاذہ باب 1 ) 39

Page 47

حزينَةُ الدُّعَاءِ 40 قرآنی دعائیں حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ آنحضور ﷺ جب کبھی بیمار ہوتے تو آخری دوسورتیں پڑھ کر ہاتھوں میں پھونک کر جسم پر مل لیتے.جب آخری بیماری شدید ہوئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر ہاتھوں پر پھونک کر آپ کے بدن پر مل دیتی تھی.( بخاری کتاب فضائل القرآن باب فضل المعوذات) (89) سورۃ الاخلاص بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ نَ اللهُ الصَّمَدُنْ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْن وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا اَحَدَّةً تو کہ کہ اللہ اپنی ذات میں اکیلا ہے.اللہ وہ ہستی ہے جس کے سب محتاج ہیں اور وہ کسی کا محتاج نہیں) نہ اس نے کسی کو جنا ہے اور نہ وہ جنا گیا ہے.اور ا (اس کی صفات میں ) اس کا کوئی شریک کار نہیں.(90) سورة الفلق بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ن مِن شَرِّ مَا خَلَقَ وَ مِنْ شَرِ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ وَمِنْ شَرِ التَّقْتُتِ فِي الْعُقَدِةُ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَةً تو کہہ کہ میں مخلوقات کے رب سے (اس کی ) پناہ طلب کرتا ہوں.اس کی ہر مخلوق کی ظاہری و باطنی ) برائی سے بچنے کے لئے اور اندھیرا کرنے والے کی ہر شرارت سے بچنے کے لئے ) جب وہ اندھیرا کر دیتا ہے.اور تمام ایسے نفوس کی شرارت سے بچنے کے لئے بھی ) جو 40

Page 48

قرآنی دعائیں 41 خَرينَةُ الدُّعَاءِ با ہمی تعلقات کی ) گرہ میں ( تعلق تڑوانے کی نیت سے ) پھونکیں مارتے ہیں.اور ہر حاسد کی شرارت سے ( بھی ) جب وہ حسد پر تل جاتا ہے.(91) سورۃ الناس بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ ) إِلَهِ النَّاسِ ) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ & تو کہہ کہ میں تمام انسانوں کے رب سے (اسکی) پناہ طلب کرتا ہوں (وہ رب ) جو تمام انسانوں کا بادشاہ (بھی) ہے.اور تمام انسانوں کا معبود ( بھی ) ہے (میں اس کی پناہ طلب کرتا ہوں ) ہر وسوسہ ڈالنے والے کی شرارت سے جو ( ہر قسم کے وسوسے ڈال کر ) پیچھے ہٹ جاتا ہے.( اور ) جو انسانوں کے دلوں میں شبہات پیدا کر دیتا ہے.خواہ وہ (فتنہ پرداز) مخفی رہنے والی ہستیوں میں سے ہو.خواہ عام انسانوں میں سے ہو.(92) عبادات اور دعاؤں کی قبولیت کی ایک خوبصورت دعا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تعمیر بیت اللہ کے وقت دعاؤں کے آخر میں قبولیت کے لئے یہ دعا کی: رَبَّنَا تَقَبَّلُ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (البقره: ۱۳۸) اے ہمارے رب! ہماری ( قربانیاں اور دعائیں ) قبول فرما.تو بہت سننے والا اور جاننے والا ہے.41 ☆☆☆

Page 49

قرآنی دعائیں 16 29 22 20 20 22 27 33 18 4 12 30 14 42 حزينَةُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلَى عِبَادِهِ انڈکس ادعیه القرآن (بترتیب حروف تھی ) 1 رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ 36 رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلوة اللَّهُم رَبَّنَا انْزِلُ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِنَ السَّمَاءِ 21 رَبِّ اجْعَلُ هَذَا الْبَلَدَ آمِنًا تَكُونُ لَنَا عِيدًا رَبِّ احْكُمُ بِالْحَقِّ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَلِمُ 36 رَبِّ ارْحَمُهُمَا كَمَا رَبَّنِي صَغِيراً الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِى اللهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ 22 رَبِّ أَعُوذُبِكَ مِنْ هَمَرَاتِ الشَّيْطِينِ إِنْ تُعَذِّبُهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ أَنْتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرُ لَنَا وَارُ حَمْنَا 13 رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلَا حِى 11 رَبِّ اغْفِرْلِي وَهَبْ لِي مُلْكًا انِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ اَرْحَمُ 11 رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمُ الرَّاحِمِينَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَي 24 224 أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانتَصِرُ 23 رَبِّ انْزِلْنِي مُنَزَلًا مُّبَارَكًا بِسْمِ اللَّهِ مَجْرِهَا وَمُرْسَهَا 33 رَبِّ انْصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونَ 34 37 حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيل 36 رَبِّ إِنَّ قَوْمِي كَذَّبُونِ فَافْتَحْ بَيْنِي 23 حَسْبِيَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رورو 39 | وبينهم 17 11 42 سُبُحْنَ رَبَّنَا إِنْ كَانَ وَعْدُ رَبَّنَا لَمَفْعُولاً 37 رَبِّ إِمَّا تُرِيَنِّى مَا يُوعَدُونَ رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي سُبْحَنَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا

Page 50

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 43 قرآنی دعائیں رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي 26 رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا 17 رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنْزَلْتَ إِلَيَّ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي 19 رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ 27 رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا 13 8 رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ...32 رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا 14 رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ اسْتَلَكَ و با الْإِيمَانِ...11 رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْلِي رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي رَبِّ إِنِّي مَا أَنْزَلْتَ إِلَى رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ...رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظمُ مِنِّي رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَيَّ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا رَبِّ السِّحُنُ أَحَبُّ إِلَى رَبِّ قَدْاً تَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ...فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبِّ لَا تَذَرُنِي فَرْدًا رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا رَبَّنَا اتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةٌ رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةً 26 رَبَّنَا إِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ 19 رَبَّنَا إِنِّي أَسْكُنتُ مِنْ ذُرِّيَّتِي 32 رَبَّنَا آمَنَّا بِمَا أَنزَلْتَ 30 رَبَّنَا آمَنَّا فَا كُتُبنَا 31 رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ 26 رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِياً 18 رَبَّنَا تَقَبَّل مِنا 10 رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا 19 رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا 19 رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا 32 رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا 18 رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَابَاطِلًا 3 رَبَّنَا وَاتِنَا مَا وَعَدَتْنَا 27 رَبَّنَا وَابْعَثُ فِيهِمْ رَسُولًا رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْن لَكَ 5 34 20 له له 2 6 0 ♡ 4 له LO 0 20 25 25 41 25 25 28 43

Page 51

حزينَةُ الدُّعَاءِ 44 رَبَّنَا وَسِعُتَ كُلَّ شَيْ ءٍ رَّحْمَةٌ 15 قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا رَبِّ هَبْ لِي مِنْ لَّدُنكَ رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّلِحِينَ عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلُنَا 33 لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبُحْنَكَ 29 لَمِنْ لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا 31 وَسِعَ رَبَّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا...28 رَبَّنَا افْتَح بيننا قرآنی دعائیں 41 10 12 23 23 22 22 3 26 واكتُبُ لَنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَة - فَسُبُحْنَ اللَّهِ حِينَ تُمُسُونَ وَحِيْنَ 37 تُصْبِحُونَ.44

Page 52

مُنَاجَاتِ رسُولٌ رسول الله الا الله کی پُرسوز اور اثر انگیز دُعائیں حافظ مظفر احمد

Page 53

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ مناجات رسُول الله ابتدائیہ صد سالہ جو بلی 1989 ء کے تاریخ ساز موقع پر خاکسار نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی خدمت میں تحریر کیا کہ جماعت کی دوسری صدی میں دعاؤں کے جلو میں داخل ہوتے ہوئے کم از کم یکصد رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں کا ایک تحفہ احباب جماعت کو پیش کرنا چاہئے.حضور نے فرمایا کہ "بہت اچھا آئیڈیا ہے.آپ یہ مجموعہ تیار کر کے دکھا ئیں.چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی سومنتخب دعاؤں پر مشتمل یہ مجموعہ جلسہ سالانہ برطانیہ 1989ء میں حضور کی خدمت میں پیش کیا.حضور نے مکرم سید عبدالحی صاحب ناظر اشاعت کو بغرض مشورہ بھجوایا.انہوں نے ان دعاؤں کو سوتک محدود رکھنے کی بجائے بعض دیگر مفید ادعیہ مسنونہ کے اضافہ کا مشورہ دیا.جس کی تعمیل کے بعد حضور انور نے اس مجموعہ کی اشاعت کی منظوری عطا فرمائی.جس کی اشاعت یہاں ربوہ میں ایک عرصہ بذریعہ شکور بھائی چشمے والے اور قادیان سے نظارت نشر واشاعت کے ذریعہ ہورہی ہے.اس طرح اُردو زبان میں عربی متن کے ساتھ رسول کریم ﷺ کی دعاؤں کے ایک جامع اور مستند مجموعے کی جو ضرورت شدت سے محسوس ہوتی تھی ، مناجات رسول کے زیر نظر رسالہ سے انشاء اللہ یہ احسن رنگ میں پوری ہو جائے گی جس میں ہر دعا کی سند کے ساتھ اُس کا پس منظر بھی بیان کر دیا گیا ہے.ہمارے پیارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی پاکیزہ زندگی کا ایک خوبصورت پہلو وہ جدت پسندی اور تنوع ہے جو نہ صرف روز مرہ معمولات میں بلکہ دُعاؤں میں بھی آپ ملحوظ رکھتے تھے تبھی ایک ہی کام یا موقع کے لئے آپ سے متعدد دُعائیں ثابت ہیں.اس تنوع سے مقصود غالباً دعا میں توجہ ، انہماک معنی خیز نی اور حقیقت پسندی ہوگی تاکہ چند از بر دعاؤں کا تکرار اور ورد محض رسم بن کر نہ رہ جائے.دوصد سے زائد دُعاؤں پر پر مشتمل اس رسالہ کے پہلے حصے میں مختلف مواقع پر پڑھی جانیوالی مسنون دُعائیں اور دوسرے حصے میں رسول اللہ اللہ معرق دُعائیں جمع کر دی گئی ہیں جو وقتا فوقتا نبی کریم نے کمال سچائی ، خلوص ، تضرع اور ابتہال کے ساتھ اپنے مولی سے مانگیں اور جن کے الفاظ کا انتخاب ، مضامین کی گہرائی اور جہانِ معانی کی وسعت اس نبی آرمی اور صاحب جوامع الکلم کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے.47

Page 54

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ مناجات رسُول الله یہ مناجات جہاں اس عظیم رسول کے کامل عجز وانکسار، ایمان باللہ اور تو کل علی اللہ پر دلالت کرتی ہیں وہاں اس پاک اور مصنفے سینہ کی بھی خوب خوب عکاسی کرتی ہیں جو محبت الہی سے بھرا ہوا تھا.امر واقعہ یہ ہے کہ انبیاء سلف کی دُعاؤں کی فہرست میں جو عظیم الشان اضافے محسن اعظم نے فرمائے ہیں اور دُعاؤں کا جو عظیم خزانہ اُمت کے لئے چھوڑا ہے یہ ایک گراں قدر احسان ہے جس کا شکرانہ سوائے دُعا اور درود شریف کے ذریعہ ممکن نہیں.خدا کرے کہ ان دعاؤں کے صدقے ہمیں اپنے مولیٰ اور اُس کے محبوب رسول کی سچی محبت نصیب ہوا اور قبولیت دعا کا انعام عطا ہو.آمین سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيْمِ اَللّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّالٍ مُحَمَّدٍ دُعاؤں کے اس گراں قدر تحفے کے عوض یہ عاجز اپنے بھائیوں اور بہنوں سے خاص دُعاؤں کا خواستگار ہے.اللہ تعالیٰ ہم سب کو اُسوہ رسول کے مطابق مقبول دعاؤں کی توفیق عطا فرمائے.آمین 2000ء میں پہلی مرتبہ رسول اللہ ﷺ کی دعاؤں کا نقش ثانی کمپیوٹر پر کمپوز کروا کے احباب کی خدمت میں کچھ مزید دعاؤں کے اضافوں کے ساتھ پیش کیا گیا تھا.بعد ازاں 2005 ء کی اشاعت میں میں بعض مزید دعائیں شامل کی گئیں.اب 2014 ء میں شائع ہونے والے اس مجموعہ میں حوالہ جات کی جانچ پڑتال کے بعد تفصیلی حوالے دے دئے گئے ہیں جس میں مکرم آصف خلیل صاحب مربی سلسلہ کا تعاون شامل حال رہا.اسی طرح از سر نو ترجمہ کی نظر ثانی کر کے بعض اغلاط کی درستی کر دی گئی ہے.جس میں مربیان سلسلہ مکرم عطاء النور صاحب اور مکرم باسل احمد بشارت صاحب نے تعاون فرمایا ہے.فجزاهم الله اللہ تعالیٰ شکور بھائی صاحب کو جزا دے جو اس کتاب کی اشاعت محض افادہ عام کیلئے جاری رکھے ہوئے ہیں.والسلام محتاج دعا حافظ مظفر احمد 48

Page 55

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ عنوان ارادہ و عمل میں برکت کی دُعا حصول محبت الہی کی دُعا حضرت داؤد کی ایک دُعا بیت الخلاء جانے کی دُعا بیت الخلاء سے نکلنے کی دُعا وضوء کی دُعا اذان کے وقت کی دُعا اذان کے بعد کی دُعا نماز کے لئے جانے کی دُعا مسجد جانے کی دُعا مسجد میں داخل ہونے کی دُعا نماز شروع کرنے کی دُعائیں حالت رکوع کی دُعائیں رکوع کے بعد قیام کی دُعا حالت سجدہ کی دُعائیں دعائین السجدتین تشہد کی دعائیں == انڈکس عنوان 1 1 1 2 2 3 3 4 4 5 5 6 8 9 عذاب قبر سے پناہ کی دُعا ایک اور جامع دعا نماز تہجد کی دعائیں دعائے قنوت سلام پھیرنے کے بعد کی دُعا تسبیح وتحمید رقت حاصل کرنے کی دُعا نماز کے بعد کی دعائیں حاجت کے وقت کی نماز و دعا دعائے استخارہ صلوة التسبيح روز مرہ کی متفرق دُعائیں تلاوت قرآن کریم کی دُعائیں سجدہ تلاوت کی دُعائیں ختم قرآن کی دُعا 10 نئے چاند کی دعا 12 روزہ افطار کرنے کی دعائیں 12 دعائے لیلتہ القدر 13 احرام کی دعا...تلبیہ درود شریف دین ودنیا کی بھلائی کی دُعا 13 رؤیت بیت اللہ کی دعا 49 مناجات رسُول الله 14 14 15 125 20 21 22 24 2220 25 28 29 30 22 3 31 32 35 35 36 36 37 37 38 2

Page 56

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ iv مناجات رسول ﷺ عنوان طواف بیت اللہ کی دُعا عنوان 38 بلندی پر چڑھنے کی دُعا سعی صفا و مروہ کی دعائیں 39 جہاد پر جانے کی دُعا کوہ صفا پر دُعا 39 الوداع کرنے کی دُعائیں 55 55 56 56 عرفات میں تضرع اور ابتہال سے بھری دعا 40 نئی بستی میں داخل ہونے کی دُعا 41 صبح و شام کی دُعائیں یوم النحر کی دُعا رمی جمار کے وقت دعا تکبیرات عیدین عید کی دعائیں مسنون خطبہ جمعہ و عیدین خطبہ نکاح خطبه ثانیه 41 سید الاستغفار 57 63 42 بُرے وقت اور ہمسایہ کے شر سے بچنے کی دعا 64 42 بارش کی دعائیں 43 تماز استسقاء 2 64 64 44 بجلی کی کڑک پر غضب الہی سے بچنے کی دعا 65 46 | آندھی کے شر سے بچنے کی دعا حج بیت اللہ کرنے والوں کے حق میں دعا 47 تیز بارش سے بچنے کی دعا 65 66 بیت اللہ سے واپسی پر دُعا کھانا کھانے کی دُعائیں 47 سوتے وقت کی دُعائیں 48 نیند سے بیدار ہونے کی دُعائیں کسی کے ہاں کھانا کھانے کی دُعا 49 ازالہ بے خوابی کی دُعا دودھ پینے کی دُعا نیا کپڑا پہننے کی دعائیں آئینہ دیکھنے کی دعا گھر سے باہر جانے کی دُعا گھر میں داخل ہونے کی دُعا بازار جانے کی دُعا سفر کی دُعائیں سواری کی دُعا ه ی این این 49 خواب میں ڈر جانے پر دُعا 50 نوبیاہتا جوڑے کی دُعا 66 70 71 71 72 51 بیوی کے پاس ( بوقت مباشرت ) جانے کی دعا 72 51 موت کی خوشی میں مدد کے لئے دُعا 52 بوقت وفات دُعا 52 مصیبت میں اچھے بدلہ کی دُعا 52 نماز جنازہ کی دُعا 54 نابالغ بچے کی دُعائے جنازہ سفر میں پڑاؤ پر شر سے بچنے کی دُعا 54 میت کو قبر میں رکھنے کی دُعا 54 دُعائے زیارت قبور سفر کی خوفناک رات میں دُعا 73 73 73 74 74 15 75 75 50

Page 57

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ عنوان نمبر راہ سداد کی دُعا ثبات قلب کی دُعا خدا تعالیٰ پر کامل تو گل کی دُعا دُعائے اصلاح دین ودینا دنیا و آخرت میں خیر وعافیت کی ایک افضل دُعا حفاظت الہی کے حصول کی دُعا حصول تقوی اور تزکیہ نفس کی دُعا حصول تقومی و غنا کی دُعا خداترس انسان بننے کی دُعا حصول صالحیت کی دُعا صحت و سلامتی کی دعا بدشگونی کے بداثر سے بچنے کی دُعا برا منظر دیکھ کر دعا V مناجات رسُول الله حصہ دوم صفحہ عنوان حفظ قرآن کا طریق اور دُعا صفحہ نمبر 77 77 77 78 78 79 80 طلب خیر اور دفع شر کی جامع دُعا اعلیٰ روحانی مدراج کے حصول کی دُعا نیک ظاہر و باطن کی دُعا قرض اور دیگر کمزوریوں کے دور ہونے کی دعائیں قرض سے نجات کی ایک اور دُعا قرض سے نجات اور غناء کی دُعا 1 مریض کی عیادت پر دُعائیں بیماری میں دم 81 81 82 82 82 بخار سے نجات کی دُعا درد کی دعا جبس بول سے صحت یابی کی دُعا بصارت کے لوٹ آنے کی دُعا 87 89 90 91 91 92 93 94 94 94 23 22 2 95 95 95 96 عطائے باری کے حصول کی دُعا 83 ظاہری و باطنی بیماریوں سے بچنے کی دعا 97 خشیت اور ایمان کامل کی دُعا کشائش رزق کی دُعا بڑھاپے میں فراخی رزق کے لئے دُعا پھلوں اور اناج میں برکت کی دُعا تو فیق عمل اور شکر کی دُعائیں ایک جامع دعا نافع علم کی دُعا 83 نظر بد سے بچنے کی دعائیں 84 TO 84 85 85 مصیبت زدہ کی دُعا ابتلا کے وقت کی دُعاء مصیبت زدہ کو دیکھ کر کی جانے والی دُعا مصیبت اور حالت کرب کی دُعائیں 85 ازالہ ہمت و غم اور کب قرآن کی دُعا آڑے وقت کی دُعا 86 40 97 98 98 99 99 100 101 51

Page 58

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ عنوان حفاظت اسلام اور طلب خیر کی دعا ایمان، صحت اور حسن خلق کی دعا بخشش اور مغفرت کی دعائیں بخشش کی ایک پراثر دعا vi رسول الله صفحہ عنوان نمبر 102 عادات قبیحہ سے بچنے کی دُعا 103 حادثاتی موت سے بچنے کی دعا نمبر 111 103 104 فاقہ اور خیانت سے بچنے کی دعا اپنی امت کے صبح کے سفر کے لئے دُعا 112 112 113 113 گناہوں کی بخشش کی ایک خوبصورت دعا 104 انصار و مہاجرین کی مغفرت کی دُعا رحمت و مغفرت کی دعا 105 غزوہ احزاب پر دشمن کی پسپائی کے لئے دعا 113 105 اہل بیت اور امت کی روزی کے لئے دُعا 114 مغفرت کی دعا شر سے بچنے کی دعائیں شیطانی اثرات سے بچنے کی دعا دشمن کے شر سے بچنے کی دُعا اخلاق سیئہ سے بچنے کی دعائیں ایک دعائے خاص حصول خیر اور پناہ شر کی دعا شرک سے بچنے کی دُعا غضب الہی سے بچنے کی دعا اللہ کی پناہ میں آنے کی ایک جامع دعا نا پسندیدہ خصائل سے بچنے کی دُعا 106 107 107 108 108 109 امت کے خلفاء اور حکام کے حق میں دعائیں 114 سفر طائف میں در بارالہ میں آہ زاری مسکنت طبع کی ایک عجیب دُعا 115 116 اللہ تعالیٰ کے خاص بندے بننے کی دُعا 116 خدا تعالیٰ کے پاک نام کے واسطہ سے دُعا 117 ایک جامع دعا 117 110 دعا قبول ہونے پر پڑھی جانے والی دُعا 118 110 انجام بخیر کی دعا اسماء الحسنی اور قبولیت دعا دعائے ختم قرآن 110 111 118 120 122 52 62

Page 59

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ ارادہ و عمل میں برکت کی دُعا مناجات رسُول الله حضرت ابو بکر صدیق بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ہے جب کسی امر کا ارادہ فرماتے تو یہ دُعا کرتے: اَللّهُمَّ خِرْلِی وَاخْتَرْلِی ( ترندی کتاب الدعوات باب 86 ) ترجمہ: اے اللہ ! میرے لئے خیر کے سامان فرما اور میرے لئے بہتر انتخاب فرما.حصول محبت الہی کی دُعا حضرت عبد اللہ بن یزید الا انصاری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ اپنی دعاؤں میں (محبت الہی کی ) یہ دُعا بھی پڑھا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ ارْزُقْنِى حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِندَكَ اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةَ لِى فِيمَا تُحِبُّ، وَمَازَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاعًا لِي فِيْمَا تُحِبُّ ترندی کتاب الدعوات باب (74) ترجمہ:- اے اللہ! مجھے اپنی محبت عطا کر اور اس کی محبت بھی جس کی محبت مجھے تیرے حضور فائدہ بخشے.اے اللہ ! میری محبوب چیزیں جو تو مجھے عطا کرے ان کو اپنی محبوب چیزوں کی خاطر میرے لئے قوت کا ذریعہ بنا دے اور میری جو پیاری چیزیں تو مجھ سے علیحدہ کر دے ان کے بدلے اپنی پسندیدہ چیزیں مجھے عطا فرما دے.حضرت داؤد علیہ السلام کی ایک دُعا حضرت ابو درداء بیان کرتے ہیں کہ حضرت داؤد علیہ السلام جو سب لوگوں سے زیادہ عبادت گزار تھے.( حصول محبت الہی کی ) یہ دعا کیا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَ حُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ ، اَللّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَمَالِي وَأَهْلِي وَمِنَ ترندی کتاب الدعوات باب (73) الْمَاءِ الْبَارِدِ 53

Page 60

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 2 مناجات رسول ﷺ ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں.اور اُس کی محبت بھی جو تجھے سے محبت کرتا ہے.اور میں تجھ سے ایسے عمل کی توفیق مانگتا ہوں جو مجھے تیری محبت تک پہنچا دے.اے اللہ ! اپنی محبت میرے دل میں اتنی ڈال دے جو میری اپنی ذات، میرے مال، میرے اہل اور ٹھنڈے پانی سے بھی زیادہ ہو.بیت الخلاء جانے کی دُعا حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ہے جب بیت الخلاء تشریف لے جاتے تو یہ دُعا پڑھتے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ ( بخاری کتاب الدعوات باب الدعاء عند الخلاء) ترجمہ:- اے اللہ ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں ہر قسم کی ناپاک چیزوں اور ناپاک کاموں اور باتوں سے.بیت الخلاء سے باہر آنے کی دُعائیں حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول کریم له بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ دُعا کرتے : - غُفْرَانَكَ ( ترمذی کتاب الطہارت باب ما يقول اذا خرج من الخلاء ) ترجمہ: اے اللہ ! میں تیری مغفرت کا خواستگار ہوں.حضرت ابو ذر غفاری بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ہے جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو یہ دُعا کرتے : - اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّى إِلَّا ذَى وَ عَافَانِي ابن ماجہ کتاب الطہارت باب ما یقول اذا خرج من الخلاء ) ترجمہ: - تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھ سے تکلیف دور کی اور مجھے عافیت عطا کی.54

Page 61

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 3 مناجات رسُول الله وضوء کی دُعا حضرت عمر بن الخطاب سے روایت ہے کہ نبی کریم ہے جب وضوء سے جب فارغ ہوتے تو یہ کلمات دہراتے.اور فرماتے تھے کہ جو شخص وضو کے بعد یہ کلمات دہرائے اُس کے لئے جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں :.أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ ( ترمذی کتاب الطہارت باب ما يقول بعد الوضوء ) ترجمہ:.میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں.اے اللہ ! مجھے تو بہ کرنے والوں میں سے بنا اور مجھے پاک صاف رہنے والوں میں سے بنا دے.اذان کے وقت کی دعا کہ حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم اذان سنو تو جیسے موذن کہتا ہے اُس کے ساتھ اُسی طرح دہراؤ.اور حضرت عمرؓ سے مروی ہے جو مؤذن کے ساتھ ساتھ اذان کے کلمات خلوص دل سے دہرائے اور حسی عَلَى الصَّلوةِ حَيَّ عَلَى الفَلَاحِ (یعنی نماز اور کامیابی کی طرف آؤ ) کے وقت یہ کہے.لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ.( یعنی اللہ کے سوا کسی کو کوئی قوت اور طاقت حاصل نہیں) وہ جنت میں داخل ہو گا.(مسلم کتاب الصلوۃ باب استحباب القول مثل وقل المؤذن ) 55

Page 62

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 4 اذان کے بعد کی دُعا مناجات رسُول الله حضرت جابر بن عبد اللہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص اذان کی آواز سن کر یہ دُعا کرے گا قیامت کے دن وہ میری شفاعت کا مستحق ہوگا اللَّهُمَّ رَبَّ هذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَ الصَّلوةِ الْقَائِمَةِ اتِ مُحَمَّدَ الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَّحْمُودَ الَّذِى وَعَدْتَهُ، إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ - ( بخاری کتاب الاذان باب الدعاء عند النداء.سنن الکبری جلد 1 ص410) ترجمہ:- اے اللہ ! اس کامل دُعا اور قائم ہونے والی نماز کے رب ! محمد ﷺ کو وسیلہ اور فضیلت عطا فرما اور آپ کو مقام محمود پر فائز فرما.جس کا تو نے اُن سے وعدہ فرمایا ہے، بے شک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا.گھر سے نماز کے لئے نکلنے کی دُعا حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول کریم وہ کو فرماتے سنا کہ جو شخص گھر سے نماز کے لئے نکلتے وقت یہ دُعا پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے مقرر فرماتا ہے جو اس کے لئے استغفار کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ خود اس شخص کی طرف نماز کے وقت اپنی خاص توجہ رکھتا ہے.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِحَقَ السَّائِلِينَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّ مَمْشَايَ هَذَا فَإِنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشَرًا وَلَا بَطَرًا وَلَا رِيَاءً وَلَا سُمْعَةً خَرَجْتُ هَرْبًا وَفِرَارًا مِنْ ذُنُوبِي إِلَيْكَ خَرَجْتُ اتِّقَاءَ سُخَطِكَ ، وَابْتِغَاءَ مَرْضَاتِكَ فَأَسْأَلُكَ أَنْ تُعِيْذَنِي مِنَ النَّارِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي ذُنُونِی.(ابن ماجہ کتاب المساجد باب المشى الى الصلاة ) ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے تیری ذات پر سوال کرنے والوں کے حق کا واسطہ دے کر اور ( نماز کے لئے ) اپنے اس چل کر جانے کے حق کا واسطہ دے کر سوال کرتا 56

Page 63

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 5 مناجات رسُول الله ہوں میں کسی غرور اور فخر یا ریا اور شہرت کی خاطر نہیں نکلا.میں اپنے گنا ہوں سے بھاگتے اور دوڑتے ہوئے تیری طرف آیا ہوں.تیری ناراضگی سے بچنے اور تیری رضامندی کے حصول کی خاطر نکلا ہوں.میرا سوال تیرے دربار میں یہ ہے کہ مجھے آگ سے پناہ دے اور میرے گناہ بخش دے.مسجد جانے کی دُعا حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ہے جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دُعا کرتے.اگر یہ دُعا کی جائے تو شیطان کہتا ہے کہ یہ شخص آج کے دن مجھ سے محفوظ ہو گیا.اَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيْمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيمِ (ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب ما يقوله الرجل عند دخول المسجد ) ترجمہ :.میں راندے ہوئے شیطان سے اُس اللہ کی پناہ میں آتا ہوں جو بہت عظمت والا ہے.میں اُس کے عزت والے چہرے اور اُس کی ازلی بادشاہت کی پناہ میں آتا ہوں.مسجد میں داخل ہونے کی دُعا رسول اللہ کی صاحبزادی حضرت فاطمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم " جب مسجد میں داخل ہوتے تو یہ دُعا پڑھتے :.بِسْمِ اللَّهِ وَالصَّلوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُوْلِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ.(ابن ماجہ کتاب المساجد باب الدعاء عند دخول المـ تحفة الذاکرین لشو کافی جلد 1 ص 145) ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ (میں آتا ہوں ) اور درود اور سلام ہوں رسول اللہ پر 57

Page 64

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ مناجات رسول الله اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے.اور جب آپ مسجد سے باہر نکلتے تو یہ دعا پڑھتے :.بِسْمِ اللهِ وَالصَّلوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِى أَبْوَابَ فَضْلِكَ ترندی کتاب الصلاۃ باب في ما يقول عند الدخول المسجد تحفة الذاکرین لشو کافی جلد 1 ص146) ترجمہ:- اللہ کے نام کے ساتھ (میں داخل ہوتا ہوں ) اور درود اور سلام ہوں رسول اللہ پر اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنے فضل کے دروازے کھول دے.نماز شروع کرنے کی دعائیں حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ اللهُ أَكْبَرُ ) کہنے کے بعد یہ پڑھتے :.وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ، إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَالِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أنتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَ اعْتَرَفْتُ بِذَنِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لَأَحْسَنِ الاخْلَاقِ لَا يَهْدِى لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنتَ وَاصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّى سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إلَيْكَ ( مسلم کتاب الصلوة المسافرين باب الدعاء في صلاة الليل وقيامه ) ترجمہ:.میں نے اپنی توجہ اُس ذات کی خاطر موحد ہو کر پھیری جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں.بے شک میری نماز اور میری 58

Page 65

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 7 مناجات رسول ﷺ عبادتیں اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے اُس کا کوئی شریک نہیں.اسی بات کا مجھے حکم ہے.اور میں مسلمانوں میں سے ہوں.اے اللہ تو بادشاہ ہے تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اقراری ہوں پس مجھے میرے سارے گناہ بخش دے.تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخشا.اے اللہ ! بہترین اخلاق کی طرف میری راہنمائی فرما.تیرے سوا کوئی نہیں جو بہترین اخلاق کی طرف ہدایت دے اور مجھے بد اخلاق سے بچالے.کوئی نہیں جو مجھے بداخلاق سے بچائے سوائے تیرے.میں حاضر ہوں اور یہ میری سعادت ہے اور تمام خیر تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر تیری طرف (منسوب) نہیں ہو سکتا.میں تیرے ساتھ ہوں اور تیری طرف ہوں.تو برکت والا اور بلندشان والا ہے.میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں.حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نماز کے شروع میں فاتحہ سے قبل یہ پڑھتے تھے :.سُبْحَانَكَ اللهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ - ( ترمذی کتاب الصلوة ما يقول عند افتتاح الصلاة ) ترجمہ:- اے اللہ تو پاک ہے اور اپنی تعریفوں کے ساتھ اور برکت والا ہے تیرا نام.اور بلند ہے تیری شان اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.☆ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ سے پوچھا گیا کہ آپ تکبیر تحریمہ اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے دوران خاموش رہتے ہیں.اس دوران آپ کیا پڑھتے ہیں؟ حضور نے ان کو یہ دُعا بتائی:.اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ، اللَّهُمَّ نَقِنِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الَّا بُيَضُ مِنَ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِالْمَاء وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ (بخاری کتاب صفۃ الصلوۃ باب ما يقول بعد انگبیر ) 59

Page 66

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 8 مناجات رسُول ترجمہ: اے اللہ ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اس طرح دوری ڈال دے جس طرح تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان دوری ڈال دی ہے.اے اللہ ! مجھے گنا ہوں سے اس طرح پاک وصاف کر دے جس طرح سفید کپڑا ( دھوکر ) گندگی سے صاف کیا جاتا ہے.اے اللہ ! میرے گناہوں کو پانی ، برف اور اولوں سے دھو ( کر صاف کر ) دے.حالت رکوع کی دُعائیں حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّيَ العظیم پڑھتے تھے.یعنی پاک ہے میرا رب بڑی عظمت والا.تر مندی کتاب الصلوۃ باب التسبيح في الركوع والسجود) حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم رکوع اور سجدوں میں یہ پڑھتے تھے:.سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوْحِ (مسلم کتاب الصلوۃ باب ما يقول في الركوع) ترجمہ: بہت تسبیح کے لائق ، بہت ہی پاکیزگی رکھنے والا ، فرشتوں اور روح کا رب ! حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم رکوع وسجود میں یہ دعا پڑھتے تھے:.سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْلِی - ( بخاری کتاب صفۃ الصلوۃ بابدعاء في الركوع ) ترجمہ : اے اللہ ہمارے ربّ! تو پاک ہے اور اپنی تعریف کے ساتھ اے اللہ ! مجھے بخش دے.صلى الله چاہو حضرت عوف بن مالک نے نبی کریم ﷺ کو رکوع میں یہ دعا پڑھتے سنا : - سُبْحَانَ ذِي الْجَبْرُوْتِ وَالْمَلَكُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظْمَةِ - (ابو داؤد کتاب الصلوۃ باب ما يقوله الرجل في ركوع وسجوده ) ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جو بہت قدرت اور بادشاہت والی، کبریائی اور عظمت والی ہے.حضرت علیؓ اور حضرت جابر بن عبد اللہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ رکوع میں یہ دعا کیا کرتے تھے:.60

Page 67

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 9 مناجات رسُول الله اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ ، وَبِكَ آمَنْتُ ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ ، أَنْتَ رَبِّي خَشَعَ سَمْعِى وَبَصَرِفْ وَلَحْمِلْ وَدَمِنْ وَ عَظْمِي وَمُحِيْ وَ عَصْبِى لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ.(نسائی) کتاب صفۃ الصلاۃ باب نوع آخر من الذكر ) ترجمہ:- اے اللہ ! تیری خاطر میں نے رکوع کیا اور تجھ پر ایمان لایا اور میں تیرا ہی فرمانبردار ہوں.اور تجھی پر میرا تو کل ہے.تو ہی میرا پروردگار ہے.میرے کان اور میری آنکھیں ، میرا گوشت اور میرا خون، میری ہڈیاں اور میرا دماغ اور میرے اعصاب اس اللہ کی اطاعت میں جھکے ہوئے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے.رکوع کے بعد قیام کی دُعا الْحَدُّ حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ رکوع سے سر اٹھا کر یہ دُعا پڑھتے تھے:.اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ ، مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ اَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِ مِنْكَ (مسلم کتاب الصلوۃ باب ما يقول اذا رفع رأسه من الركوع) ترجمہ : - اے اللہ ! ہمارے پروردگار ! سب تعریفیں تجھے حاصل ہیں.آسمان بھر اور زمین بھر اور ان کے بعد جو تو چاہے وہ بھی (اس حمد سے ) بھر جائے.اے تعریف اور بزرگی والے بندہ تیری جتنی بھی تعریف کرے تو اس کا حق دار ہے اور ہم سب تیرے بندے ہیں.اے اللہ ! جو چیز تو عطا کرے اُسے کوئی روکنے والا نہیں.اور جسے تو روک دے وہ کوئی عطا نہیں کر سکتا.اور کسی بزرگی والے کو تیرے مقابلہ پر اُس کی بزرگی چنداں نفع نہیں دے سکتی.حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب ( رکوع سے کھڑے ہوتے 61

Page 68

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 10 مناجات رسول ﷺ وقت ) سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے یعنی سن لی اللہ نے اُس کی جس نے اُس کی تعریف کی تو یہ دعا پڑھتے تھے:.اللهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ( بخاری کتاب صفۃ الصلوۃ باب فضل اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ) ترجمہ: اے اللہ ! میرے رب سب تعریف تیرے لئے ہے.حضرت رفاعہ بن رافع زرقی بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہم نے نبی کریم کے پیچھے نماز ادا کی جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَہ کہا تو ایک شخص نے کہا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيْهِ ( بخاری کتاب صفۃ الصلوۃ باب فضل اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْد ) ترجمہ: اے ہمارے رب تیرے لئے ہی ہر قسم کی تعریف ہے ایسی تعریف جو بہت زیادہ ہے اور پاک ہے جس میں بہت برکت ہے.نبی کریم ﷺ نے نماز کے بعد فرمایا کہ میں نے تمیں سے زیادہ فرشتوں کو ان کلمات کو لکھنے کے لئے لپکتے دیکھا کہ اسے کون پہلے لکھتا ہے! حالت سجدہ کی دُعائیں حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم سے سجدہ میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الاغلی پڑھتے تھے یعنی پاک ہے رب میرا جو بڑی شان والا ہے.( ترمذی کتاب الصلوۃ باب التسبيح في الركوع والسجود) صلى الله حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ ایک رات میں اپنی باری میں حضور ﷺ کو بستر پر نہ پا کر پریشان ہوئی.اندھیرے میں ادھر اُدھر ہاتھ مارا تو آپ کو سجدہ میں یہ دُعا کرتے پایا: - اَللَّهُمَّ اغْفِرْلِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ مسلم کتاب الصلوۃ باب الدعاء في السجود ) ترجمہ:- اے اللہ ! میرے پوشیدہ اور ظاہر ( سب گناہ ) مجھے معاف فرما دے.62

Page 69

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 11 مناجات رسُول الله حضرت ابو ہریرہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں یہ دُعا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِي كُلَّهُ ، دِقَهُ وَجِلَّهُ ،وَأَوَّلَهُ وَ آخِرَهُ وَعَلَانِيَتَهُ وَسِرَّهُ مسلم کتاب الصلوۃ باب ما يقول في الركوع والسجود) ترجمہ : اے اللہ میرے سب گناہ بخش دے.چھوٹے اور بڑے، پہلے اور بعد کے، اور ظاہر اور پوشیدہ (سارے گناہ معاف کر دے) ☆ حضرت محمد بن مسلمہ کی روایت کے مطابق رسول کریم ہے رات کو نماز تہجد کے سجدوں میں یہ دُعا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ ، وَبِكَ امَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَ صَوَّرَهُ وَ شَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ (مسلم کتاب صلوة المسافرين باب الدعاء في صلاة الليل ) الْخَالِقِينَ ترجمہ: اے اللہ ! تیرے لئے میں نے سجدہ کیا اور تجھ پر میں ایمان لایا اور تیرا ہی فرمانبردار ہوں.اے میرے مولیٰ ! تو ہی میرا رب ہے میرا چہرہ اس ذات کے لئے سجدہ ریز ہے جس نے اسے پیدا کیا اور شکل وصورت بخشی ، کان اور آنکھ عطا کئے.بڑی برکتوں والا ہے وہ اللہ جو بہترین خالق ہے.حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی کریم ﷺ کو موجود نہ پایا تلاش کرتے ہوئے مسجد پہنچی تو آپ سجدہ کی حالت میں تھے پاؤں زمین پر سیدھے گڑے ہوئے تھے اور آپ یہ دعا کر رہے تھے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سُخْطِكَ ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْكَ لَا أَحْصِيْ ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلى نَفْسِكَ.مسلم کتاب صلاة المسافرين باب الدعاء في صلاة الليل ) ترجمہ : اے اللہ ! میں تیری ناراضگی سے تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں.اور 63

Page 70

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 12 مناجات رسُول الله تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور میں تجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں میں تیری تعریفوں کا شمار نہیں کر سکتا.تو ویسا ہے جیسے تو نے خود اپنی ذات کی تعریف کی ہے.☆ دعائين السجدتین حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول کریم کو سجدوں میں یہ دُعا کیا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ اغْفِرْلِيْ وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَاجْبُرْنِي وَارْزُقْنِي وَارْفَعْنِي - (ابن ماجها قامۃ الصلوات باب ما یقول بين السجدتین.مستدرک حاکم جلد اص۲۷۱،۲۶۲) ترجمہ: اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور مجھے ہدایت دے اور مجھے عافیت سے رکھ اور میری اصلاح کر اور مجھے رزق عطا کر اور مجھے رفعت بخش.تشہد کی دُعائیں حضرت عبد اللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے تو ہم کہتے سلامتی ہو اللہ پر.نبی کریم نے فرمایا اللہ تو خود سلام ( یعنی سلامتی کا سر چشمہ ہے ) جب تم نماز میں قعدہ کی حالت میں ہو تو یہ پڑھا کرو.اَلتَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِيْنَ أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا الله وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ - ( بخاری کتاب صفۃ الصلوۃ باب التشهد في الآخرة ) ترجمہ: - تمام تحفے اللہ کے لئے ہیں اور تمام عبادات اور پاکیزہ ( تعریفیں ) بھی اُس کے لئے ہیں.سلام ہو آپ پر اے اللہ کے نبی ! اللہ کی رحمتیں اور برکتیں آپ پر ہوں.سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر.میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی 64

Page 71

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 13 مناجات رسول ﷺ عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں ک محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں.درود شریف حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو حضرت کعب بن عجرہ ملے اور کہنے لگے کیا میں تمہیں ایک تحفہ نہ دوں ؟ میں نے کہا ضرور تب انہوں نے یہ حدیث سنائی کہ ہم نے رسول اللہ سے پوچھا کہ آپ پر سلام بھیجنے کا طریق تو ہمیں معلوم ہے ( کہ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ ، یعنی اے نبی آپ پر اللہ کی سلامتی اور اُس کی رحمتیں اور برکتیں ہوں) آپ پر صلوۃ یعنی درود بھیجنے کا کیا طریق ہے؟ ( گویا ہم قرآنی حکم صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (الاحزاب: ۵۷ ) کی تعمیل میں اس سلام کے ساتھ آپ پر درود کس طرح بھیجا کریں ؟ ) آپ نے فرمایا درود اس طرح پڑھا کرو:.اللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ( بخاری کتاب الانبیاء باب قول الله واتخذ اللہ ابراہیم خلیلا ) ترجمہ: اے اللہ رحمتیں بھیج محمد اللہ پر اور آپ کی آل پر جس طرح تو نے ابراہیم اور ان کی آل پر رحمتیں بھیجیں یقینا تو تعریف اور بزرگی والا ہے.اے اللہ برکتیں بھیج محمد اے پر اور آپ کی آل پر جس طرح تو نے برکتیں بھیجیں ابراہیم" پر اور ان کی آل پر یقینا تو تعریف اور بزرگی والا ہے.دین ودنیا کی بھلائی کی دُعا خادم رسول حضرت انسؓ سے پوچھا گیا کہ رسول کریم ﷺ سب سے زیادہ کونسی دُعا پڑھتے تھے؟ انہوں نے بتایا یہ دُعا: ( جو تشہد کے بعد پڑھی جاتی ہے ) 65

Page 72

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 14 مناجات رسُول الله اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةٌ وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ.( بخاری کتاب الدعوات باب قول النبي ربنا اتنا ) ترجمہ : اے اللہ ! ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا کر اور آخرت میں بھی.اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا.عذاب قبر اور دیگر فتنوں سے پناہ کی دعا حضرت عائشہؓ کی روایت کے مطابق نماز میں اور حضرت ابو ہریرہ کی روایت کے مطابق تشہد کے بعد نبی کریم ﷺ یہ دعا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَم - ( بخاری کتاب صفۃ الصلاۃ باب دعاء قبل السلام ) ترجمہ : اے اللہ ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں.اور مسیح دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں.اور زندگی اور موت کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں.اے اللہ ! میں گناہ سے اور قرض کے بوجھ سے تیری پناہ مانگتا ہوں.ایک اور جامع دعا حضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ان کو تشہد کے بعد پڑھنے کے لئے یہ دعا سکھائی:.أَلِفَ اللَّهُمَّ عَلَى الْخَيْرِ قُلُوْبَنَا ، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنَنَا وَاهْدِ سُبُلَ السَّلَامِ ، وَنَجْنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّوْرِ ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ وَالْفِتَنَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُلُوْبَنَا وَأَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ 66

Page 73

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 15 مناجات رسُول لِنِعْمَتِكَ مُثْنِيْنَ بهَا قَابِلِيْهَا وَاتِمَّهَا عَلَيْنَا (ابوداود کتاب الصلوۃ باب تشہد ) ترجمہ : - ہمارے دل خیر پر جمع کر دے اے اللہ ! اور ہمارے درمیان صلح کے سامان مہیا فرما.اور سلامتی کی راہیں دکھا اور ہمیں اندھیروں سے نور کی طرف نجات دے اور ہمیں بے حیائی کی باتوں اور فتنوں سے بچا.خواہ ان کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے.اور اے ( ہمارے رب ! ) ہمارے کانوں، آنکھوں اور دلوں میں برکت دے اور ہماری بیویوں اور اولاد میں بھی برکت عطا فرما اور ہم پر رجوع برحمت ہو.یقینا تو بہت توبہ قبول کرنے والا اور بار بار رحم کر نیوالا ہے.اور (اے اللہ ) ہمیں اپنی نعمت کا شکر گزار اور اس کی تعریف کرنے والا ، اسے قبول کرنے والا بنا اور وہ نعمت ہم پر پوری کر.نماز تہجد کی دعائیں پڑھتے :.صلى الله حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب رات کو بیدار ہوتے تو یہ دعا لَا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ اسْتَغْفِرُكَ لِذَنْيْ وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ اللَّهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا وَلَا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي وَهَبْ لِي مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ.( ابو داؤد کتاب الادب باب يقول الرجل اذا تعرى من الليل ) ترجمہ: تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو پاک ہے اے اللہ میں تجھ سے اپنے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں اور تجھ سے تیری رحمت کا طلبگار ہوں.اے اللہ مجھے علم میں بڑھا اور میرے دل کو ٹیڑھا نہ کر دینا بعد اس کے کہ تو نے مجھے ہدایت عطا فرمائی اور مجھے اپنے حضور سے رحمت عطا فرما.یقینا تو بہت عطا کرنے والا ہے.حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رات کو تہجد ☆ کے لئے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے :.اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ 67

Page 74

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 16 مناجات رسُول الله أنت لَكَ مُلْكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ مَلِكُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيْهِن وَلَكَ الْحَمْدُ أنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاتُكَ حَقٌّ وَقَوْلُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ وَمُحَمَّد الله حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنبتُ وَبكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَكَمْتُ فَاغْفِرْلِيْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا ( بخاری کتاب التهجد باب التهجد بالليل) ترجمہ:- اے اللہ ! سب تعریفیں تیرے لئے ہیں تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ اُن میں ہے اُن کا قائم کرنے والا ہے اور سب حمد تیرے لئے ہے.آسمانوں اور زمین اور جو کچھ اُن میں ہے اس کی بادشاہت تیرے لئے ہے اور سب حمد تیرے لیے ہے تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اس کا نور ہے.اور تیرے لیے سب حمد ہے تو آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے انکا بادشاہ ہے.اور سب تعریف تیری ہی ہے.تو ہی حق ہے.اور تیرا وعدہ سچا اور تیری ملاقات برحق ہے اور تیری بات سچی ہے.اور جنت اور دوزخ بھی برحق ہیں اور تمام نبی بھی بچے اور محمد ﷺ بھی برحق ہیں.اور قیامت برحق ہے.اے اللہ میں نے تیری فرمانبرداری اختیار کی اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر تو کل کیا اور تیری طرف جھکا.اور تیری مدد کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور تیری طرف اپنا فیصلہ لے کر آیا پس میرے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور جو پوشیدہ گناہ میں نے کئے اور جو ظاہر (سب بخش دے ) تو ہی آگے کرنے والا اور پیچھے کرنے والا ہے.تیرے سوا کوئی عبادے کے لائق نہیں.حضرت عائشہؓ نے رسول کریم اللہ کی تہجد کے آغاز میں دُعاؤں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آپ کھڑے ہو کر دس دس مرتبہ الله أَكْبَرُ ( اللہ سب سے بڑا ہے) 68

Page 75

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 17 مناجات رسول ﷺ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ ( تمام تعریف اللہ کیلئے ہے ( سُبْحَانَ اللهِ (اللہ پاک ہے ) لَا إِلَهَ إِلَّا الله ( اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں) پڑھتے اور دس مرتبہ استغفار کرتے اس کے بعد بعض اور دُعائیں پڑھتے.(نسائی کتاب قیام اللیل باب ذکر ما ستفتح به القیام) حضرت عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شخص نے آکر یہ کہہ کر نماز شروع کی.الله اَكْبَرُ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَ سُبْحَانَ اللَّهِ بُكْرَةً وَأَصِياد - یعنی اللہ سب سے بڑا ہے بہت بڑا اور سب تعریفیں اسی کے لئے ہیں بہت زیادہ اور اس کی ذات پاک ہے صبح بھی اور شام بھی.نماز کے بعد رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ کلمے خدا کو ایسے پیارے لگے کہ آسمان کے دروازے ان کے لئے وا کر دئیے گئے.ابن عمر کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں ہمیشہ یہ کلمے نماز میں دہراتا ہوں.ترندی کتاب الدعوات باب دعاء ام سلمہ ) حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ رسول کریم بالعموم نماز تہجد میں اس دُعا کے ☆ ساتھ نماز کا آغا ز فرماتے تھے:.اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَالَ وَإِسْرَافِيْلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ، عَالِمَ الغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيْمَا كَانُوا فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ مسلم کتاب صلاة المسافرین باب دعاء في صلاة الليل) ترجمہ : اے اللہ ! جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے ربّ! زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے! پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان باتوں میں (آخری) فیصلہ فرمائے گا.جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں.(مولی ! ) مجھے اپنے اذن ( خاص ) سے حق و صداقت کی ان باتوں میں ( بھی ) ہدایت و راہنمائی نصیب فرما جن میں اختلاف کیا گیا ہے.تو ہی جسے چاہتا ہے راہ راست کی طرف ہدایت دیتا ہے.69

Page 76

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 18 مناجات رسول الله حضرت عاصم نے حضرت عائشہ سے پوچھا کہ آنحضرت ﷺ رات کی نماز کیسے شروع کرتے تھے ؟ حضرت عائشہ نے فرمایا تم نے مجھ سے ایسا سوال کیا ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں کیا.حضور ہے جب نماز پڑھنے کیلئے کھڑے ہوتے تو دس دس مرتبہ تسبیح تحمید اور استغفار کے بعد یہ دُعا پڑھتے تھے:.اللَّهُمَّ اغْفِرْلِيْ وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ ضِيْقِ الْمَقَامِ يَوْمِ القِيَامَةِ - ( نسائی کتاب قیام اللیل باب ذکر ما یستفتح به الليل) ترجمہ : اے اللہ ! مجھے بخش دے اور مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما اور مجھے عافیت سے رکھ اور میں قیامت کے روز کی تنگی اور سختی کی جگہ سے تیری پناہ میں آتا ہوں.☆ حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ رات کو عبادت کے لئے کھڑے ہوتے تھے تو تکبیر اور ثناء کے بعد یہ دُعا پڑھتے تھے:.اَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيْمِ مِنْ هَمَزِهِ وَنَفْخِهِ وَ نَفَيْهِ ( ترمذی کتاب الصلوۃ باب ما يقول عند افتتاح الصلاة) ترجمہ : میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں جو بہت سننے والا اور جاننے والا ہے.راندے ہوئے شیطان سے ، اس کے بد خیالات سے، بداثرات سے اور بری باتوں سے.حضرت ابو بکر کی درخواست پر رسول کریم ﷺ نے ان کو یہ دعا نماز میں ☆ پڑھنے کے لئے سکھائی:.اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا ، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةٌ مِّنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيمُ ( بخاری کتاب الدعوات باب دعاء في الصلاة ) ترجمہ:- اے اللہ ! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا بہت زیادہ ظلم.اور تیرے سوا کوئی نہیں جو گناہوں کو بخشے.پس تو مجھے اپنے حضور سے خاص بخشش عطا فرما.اور مجھ پر رحم کر.70

Page 77

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 19 مناجات رسُول الله بے شک تو بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.پڑھتے تھے.حضرت حمد الد بن اوس کی روایت ہے کہ رسول خدا ﷺ نماز نفل میں یہ دُعا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ التَّبَاتَ فِي الْأَمْرِ ، وَالْعَزِيْمَةَ عَلَى الرُّشْدِ، وَأَسْأَلُكَ شُكْرَ نِعْمَتِكَ، وَحُسْنَ عِبَادَتِكَ وَأَسْأَلُكَ قَلْبًا سَلِيْمًا ، وَلِسَانًا صَادِقًا ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا تَعْلَمُ وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَأَسْتَغْفِرُ لَكَ لِمَا تَعْلَمُ ترندی کتاب الدعوات باب في من يقراء القرآن عند المنام ) ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے معاملات میں ثبات قدم اور رُشد و ہدایت میں استقامت و عزیمت کی دُعا مانگتا ہوں.میں تجھ سے تیری نعمتوں کے شکر اور تیری خوبصورت عبادت کی تو فیق چاہتا ہوں.میں تجھ سے قلب سلیم اور سچ کہنے والی زبان کا سوال کرتا ہوں اور تجھ سے ہر اُس خیر کا طلبگار ہوں جو تیرے علم میں ہے، اور ہر اس شر سے پناہ مانگتا ہوں جسے تو جانتا ہے، اور تجھ سے ان سب گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں جو تیرے علم میں ہیں.حضرت عمار بن یاسر کی روایت ہے کہ یہ دعا ئیں رسول کریم ﷺ نے اُن کو نماز میں پڑھنے کے لئے سکھائیں:.اَللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبِ وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لَّيْ، وَتَوَفَّنِيْ إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لَّى اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِى الرِّضَى وَالْغَضَبِ، وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الفَقْرِ وَالْغِنَى ، وَأَسْأَلُكَ نَعِيْمًا لَّا يَنْفَدُ، وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَّا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرّضَا بَعْدَ الْقَضَاء وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلى وَجْهِكَ ، وَالشَّوق إلى لِقَائِكَ فِي غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ ، اللَّهُمَّ زَيَّنَّا بِرَيْنَةِ الْإِيْمَانِ، وَاجْعَلَنَا هُدَاةٌ مُهْتَدِينَ - ( نسائی کتاب صفۃ الصلاۃ باب نوع آخر من الدعاء) 71

Page 78

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 20 مناجات رسُول الله ترجمہ: اے اللہ! تجھے تیرے علم غیب اور اپنی مخلوق پر تیری قدرت کا واسطہ مجھے اس وقت تک زندہ رکھنا جب تک تیرے علم میں زندگی میرے لئے بہتر ہو.اور مجھے اُس وقت وفات دینا جب تیرے علم میں میری موت بہتر ہو.اے اللہ ! اور میں تجھ سے حاضر و غائب ہر حال میں تیری خشیت کا طالب ہوں.اور خوشی اور ناراضگی کی کسی بھی حالت میں تجھ سے کلمہ حق کہنے کی تو فیق چاہتا ہوں.اور تجھ سے غربت اور امارت میں میانہ روی کا طلبگار ہوں، میں تجھ سے ایسی نعمتیں مانگتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں.اور آنکھ کی ایسی ٹھنڈک چاہتا ہوں جو کبھی منقطع نہ ہو ، میں تجھ سے تیری قضا و قدر پر راضی رہنے کی دُعا مانگتا ہوں اور یہ سوال کرتا ہوں کہ موت کے بعد مجھے پرسکون زندگی عطا فرمانا اور میں تجھ سے ہی تیرے منہ کے دیکھنے کی لذت اور تجھ سے ملنے کے شوق کا سوال کرتا ہوں کہ بغیر کسی موذی تکلیف کے اور بغیر کسی گمراہ کن آزمائش کے مجھے یہ انعام عطا فرمانا.اے اللہ ! ہمیں ایمان کی زینت سے سجادے اور ہمیں ہدایت یافتہ راہنما بنا دے.☆ دعائے قنوت حضرت حسن بن علی کو نبی کریم ﷺ نے وتر میں پڑھنے کے لئے یہ دعائے قنوت سکھائی: - اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيْمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيْمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِيْ فِيْمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِيْ وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ صَلَّى اللهُ عَلَى النَّبِيِّ مُحَمَّدٌ.(ابوداؤد کتاب الوتر باب القنوت في الوتر ونسائی کتاب قیام اللیل باب الدعاء فی الوتر ) ترجمہ : اے اللہ ! مجھے ہدایت عطا فرما ان میں (شامل کر کے ) جن کو تو ہدایت دے.اور مجھے عافیت عطا فرما ان میں ( شامل کر کے ( جن کو تو عافیت عطا کرے.اور مجھے دوست بنالے ان میں ( شامل کر کے ( جن کو تو خود دوست بناتا ہے.اور جو کچھ تو 72

Page 79

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 21 مناجات رسول ﷺ عطا کرے اس میں میرے لئے برکت ڈال دے.اور جو تو فیصلہ کرے اس کے شر سے مجھے بچالے.یقینا تو ہی فیصلہ کرتا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاتا جو تجھے دوست بنالے یقیناً وہ ذلیل نہیں ہوتا اور جو تجھ سے دشمنی کرتا ہے وہ عزت نہیں پاتا.تو برکت والا ہے اے ہمارے رب! تو بہت بلندشان والا ہے.اللہ کی رحمتیں اور سلام ہوں نبی صلى الله کریم محمد پیر حضرت خالد بن ابی عمر بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نے نبی کریم کو یہ دُعائے قنوت سکھائی :- اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِيْتُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ وَنُؤْمِنُ بِكَ وَنَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ وَنَشْكُرُكَ وَلَا نَكْفُرُكَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوْرَحْمَتَكَ وَنَخْشَى عَذَابَكَ إِنَّ عَذَابَكَ ِبالْكُفَّارِ مُلْحِقِّ ( تحفة الفقهاء باب صلاة الوتر مطبوعہ دمشق) ترجمہ:- اے اللہ ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں اور تجھ سے ہی بخشش طلب کرتے ہیں.اور ہم تجھ پر ایمان لاتے ہیں اور تیرے پر ہی تو کل کرتے ہیں.اور ہم تیری بہترین تعریف کرتے ہیں اور تیرا شکر کرتے ہیں اور ہم تیری ناشکری نہیں کرتے اور جو تیری نافرمانی کرے اسے ہم چھوڑ دیتے اور اُس سے ہم قطع تعلق کر لیتے ہیں.اے اللہ ! ہم تیری عبادت کرتے ہیں تیرے لئے ہی نماز پڑھتے اور سجدہ ریز ہوتے ہیں.ہم تیری طرف ہی دوڑتے اور خدمت کے لئے حاضر ہوتے ہیں.ہم تیری رحمت کی امید رکھتے ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں یقیناً تیر ا عذاب کافروں کو پہنچنے والا ہے.نوٹ : - یہ معروف دُعا الفاظ کے معمولی فرق سے مندرجہ ذیل کتب میں بھی ملتی ہے.مراسیل ابو داؤد.سنن بیہقی.شرح السنہ.کتاب الوتر شیخ محمد بن نصر المروزی نماز سے سلام پھیرنے کی دُعا رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان کے بیان کے مطابق نماز کے 73

Page 80

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 22 22 مناجات رسول ﷺ بعد آنحضور تین مرتبہ اَسْتَغْفِرُ الله ( یعنی میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں ) پڑھ کر پھر یہ دُعا پڑھتے تھے.اللهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ (مسلم کتاب المساجد باب استحباب الذكر بعد الصلاة ) ترجمہ: اے اللہ ! تو سلام ہے ، سلامتی تجھ سے ہی ہے.اے جلال اور عزت والے ! تو بہت برکت والا ہے.حضرت مغیرہ بن شعبہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نماز سے سلام پھیرنے کے بعد تین مرتبہ یہ کلمات دہراتے تھے :.لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.مسلم کتاب المساجد باب استحباب الذكر بعد الصلاة ) ترجمہ:- اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں.بادشاہت اور تعریف اسی کی ہے اور وہ ہر ایک امر پر قادر ہے.اس کے بعد یہ دُعا کرتے :- الْجَدُ.اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِ مِنْكَ ( بخاری کتاب الدعوات باب دعاء بعد الصلاة ) ترجمہ: اے اللہ ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں.اور جو تو روک دے وہ کوئی عطا نہیں کر سکتا اور کسی بزرگ کی بزرگی تیرے مقابلہ میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی.تسبیح وتحمید حضرت ابو ہریرۃا بیان کرتے ہیں کہ کچھ غریب مہاجر صحابہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ صاحب دولت و ثروت لوگ نماز روزہ کے ساتھ اللہ کی راہ میں مال خرچ کر کے ہم سے سبقت لے گئے ہیں.آنحضور نے فرمایا 74

Page 81

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 23 مناجات رسُول الله میں تمہیں وہ بات نہ بتاؤں جس سے تم ان لوگوں کے برابر ہو جاؤ.اور اُن لوگوں سے بھی بڑھ جاؤ جو تم سے بعد میں آئیں گے.عرض کیا یا رسول اللہ ضرور بتائیں.آپ نے فرمایا ہر نماز کے بعد ۳۳ بار سُبحَانَ الله (اللہ پاک ہے ) ۳۳ بار الْحَمْدُ لِلَّهِ ( تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں ) اور ۳۳ بار اللہ اکبر اللہ سب سے بڑا ہے ) پڑھا کرو.ایک اور روایت میں ۳۴ بار اللہ اکبر پڑھنے کا ذکر ہے.☆ ( بخاری کتاب صفۃ الصلاۃ باب من لم يرد السلام علی الامام ) ائم المومنین حضرت جویریہ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر بیٹھیں ذکر الہی کر رہی تھیں رسول اللہ ﷺے پاس سے گزرے پھر آپ واپس تشریف لائے تو سورج کافی بلند ہو چکا تھا اور حضرت جویریڑا بھی تک ذکر کر رہی تھیں آپ نے فرمایا جب سے میں تمہارے پاس سے گیا ہوں میں نے چار کلمات تین بار پڑھے ہیں جو اجر وثواب میں تمہارے اس ذکر سے کہیں زیادہ وزنی ہیں پھر آپ نے بتایا کہ آپ نے یہ پڑھا تھا:.سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ (مسلم کتاب الذكر باب التسبيح اول النهار ) كَلِمَاتِه - ترجمہ: اللہ پاک ہے اور اپنی تعریف کے ساتھ اتنا ( پاک اور تعریف والا ) جتنی اس کی مخلوق ہے اور جتنا اس کی ذات یہ پسند کرے اور جس قدر اس کے عرش کا وزن ہے اور جس قدر اس کے کلمات کی سیاہی ہے.( یعنی بے انتہا پاک اور حمد والا ہے ) ☆ حضرت ابوسعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے چار کلمات اپنے لئے چن لئے ہیں یعنی سُبْحَانَ اللهِ ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ اور اللهُ اكْبَرُ - - - - جو شخص سُبْحَانَ اللہ کہتا ہے اُس کے لئے ہیں نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہیں بدیاں معاف کی جاتی ہیں اور جو شخص اللہ اکبر کہتا ہے اُس کے لئے بھی ایسا ہی اجر ہے اور جو لَا إِلَهَ إِلَّا الله ( یعنی اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ) کہتا ہے اُس کے لئے بھی ایسا ہی اجر ہے اور جو شخص اپنی طرف سے الْحَمْدُ لِلَّهِ کے ساتھ رَبِّ الْعَالَمِينَ ( تمام جہانوں کا رب ) بھی کہتا ہے تو اس کے لئے تھیں 75

Page 82

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 24 نیکیاں لکھی جاتی اور تمہیں بدیاں معاف ہوتی ہیں.(مسند احمد جلد ۲ صفحہ ۳۵) مناجات رسُول حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم میں نے فرمایا کہ دو کلمے زبان پر بہت ہلکے اور وزن میں بہت بھاری....یہ ہیں سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظیمِ.( بخاری کتاب الدعوات باب فضل التسبيح) ترجمہ : - اللہ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ اور اللہ پاک ہے بہت عظمت والا.حضرت ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے فرمایا کہ کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ کے بارے میں نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ضرور بتائیں.آپ نے فرمایا یہ ہے جنت کا خزانہ:.لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ ( بخاری کتاب الدعوات باب قول لا حول ولاقوة ومجمع الزوائد جلد 7 ص523) ترجمہ :.کسی کو کوئی قوت اور طاقت حاصل نہیں سوائے اللہ کے جو بہت بلندشان والا اور بڑی عظمت والا ہے.حضرت معادؓ بن جبل کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ہر نماز میں اور ایک روایت کے مطابق ہر نماز کے بعد یہ دُعا پڑھنے کی تلقین فرمائی:.اللَّهُمَّ أَعِنِّى عَلَى ذِكْرِكَ وَ شُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ - (ابوداؤد کتاب الوتر باب في الاستغفار ) ترجمہ: اے اللہ ! اپنے ذکر اور شکر کے لئے میری مدد فرما، اپنی خوبصورت عبادت کرنے کی مجھے توفیق دے.حميد حضرت مسلم بن حارث تیمی بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے اُن کو نصیحت فرمائی کہ نماز فجر اور مغرب کے بعد سات سات مرتبہ یہ دعا کرو تو تمہیں آگ سے پناہ ملے گی.اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ.(ابودا و د کتاب الادب باب ما يقول اذا اصبح ) ترجمہ: اے اللہ ! مجھے آگ سے پناہ دے.76

Page 83

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 25 دُعا میں رقت حاصل کرنے کی دُعا مناجات رسُول الله حضرت عبداللہ اپنے والد حضرت عمر بن الخطاب سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ یہ دعا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي عَيْنَيْنِ هَطَالَتَيْنِ ، تَشْفِيَانِ الْقَلْبَ بِذُرُوْنِ الدُّمُوعِ مِنْ خَشْيَتِكَ، قَبْلَ أَنْ تَكُونَ الدُّمُوعُ دَمًا ، وَالْأَجْرَاسُ جَمْرًا - کتاب الدعاء جلد ۳ صفحه ۱۴۸۰ لطبرانی ۳۶۰ ھ ) ترجمہ: اے اللہ ! مجھے برسنے والی آنکھیں عطا کر دے جو تیری خشیت میں آنسوؤں کے بہنے سے دل کو ٹھنڈا کر دیں پہلے اس سے کہ آنسو خون بن جائیں اور پتھر انگارے بن جائیں.( یعنی روز جزا سزا سے پہلے ) نماز کے بعد کی دعائیں حضرت عبد اللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ کو نماز سے فارغ ہو کر یہ دُعا پڑھتے سنا:.بخاری کی روایت کے مطابق اللّهُمَّ اجْعَلْ لِى نُورًا سے شروع ہونے والا اس دُعا کا آخری خط کشیدہ حصہ جس میں نور کی دُعا ہے فجر کی نماز سے پہلے بھی رسول اللہ پڑھا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِّنْ عِندِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي، وَتَكُمْ بِهَا شَعْنِي ، وَتَصْلَحُ بِهَا غَائِبَتِيْ وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِى وَتُزَكَّى بِهَا عَمَلِى وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي ، وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي، وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوْءٍ اَللّهُمَّ أَعْطِنِي إِيْمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرَ وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرْفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفَوْنَ فِي الْعَطَاءِ (وَالْقَضَاءِ وَنُزَلَ الشُّهَدَاءِ وَعَيْشَ السُّعَدَاءِ، وَالنَّصْرَ عَلَى 77

Page 84

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 26 26 مناجات رسول الله الأغدَاءِ اللَّهُمَّ إِنِّي أُنزِلُ بِكَ حَاجَتِي ، وَإِنْ قَصُرَ رَأْبِي وَضَعُفَ عَمَلِي ، وَافْتَقَرْتُ إلى رَحْمَتِكَ فَاسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الُامُوْرِ، وَيَا شَافِيَ الصُّدُور، كَمَا تُجيْرُ بَيْنَ الْبُحُوران تُجيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ ، وَمِنْ دَعْوَةِ التُبُورِوَمِنْ فِتْنَةِ الْقُبُورِ اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأَبِي وَلَمْ تَبْلُغَهُ نِيَّتِي وَلَمْ تَبْلُغُهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوْ خَيْرِ أَنْتَ مُعْطِيْهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ فَإِنِّى أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيْهِ وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ الْعَالَمِيْنَ اللَّهُمَّ ذَا الْحَبْلِ الشَّدِيدِ ، وَالْأَمْرِ الرَّشِيدِ ، أَسْأَلُكَ الْأَمْنَ يَوْمَ الْوَعِيدِ وَالْجَنَّةَ يَوْمَ الْخُلُودِ مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالْعُهُودِ إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ، وَأَنْتَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ ، غَيْرَ ضَالِينَ وَلَا مُضِلَّيْنَ سِلْمًا لِأَوْلِيَائِكَ ، عَدُوًّا لأعْدَائِكَ ، نُحِبُّ بِحُبّكَ مَنْ أَحَبَّكَ، وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ اللَّهُمَّ هذَا الدُّعَاءُ وَعَلَيْكَ الْإِجَابَةُ وَهَذَا الْجُهْدُ وَعَلَيْكَ التكلارُ اللَّهُمَّ اجْعَلْ لَى نُورًا فِي قَلِي وَنُوْرًا فِي قَبْرِى وَنُوْرًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَنُوْرًا مِنْ خَلْفِي وَنُوْراعَنُ يَمِينِي وَنُوْرًا عَنْ شِمَالِي ، وَنُوْرًا مِنْ فَوْقِي وَنُوْرًا مِنْ تَحْتِي وَنُوْرًا فِي سَمْعِي، وَنُوْرًا فِي بَصَرِي، وَنُوْرًا فِي شَعْرِي ، وَنُوْرًا فِي بَشَرِي، وَنُوْرًا فِي لَحْيِي وَنُوْرًا فِي دَبِي ، وَنُوْرًا فِي عِظَامِي اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِى نُورًا ، وَأَعْطِنِي نُورًا وَاجْعَلْ لَّى نُورًا ، سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ الْعِزّ وَقَالَ بِهِ سُبْحَانَ الَّذِى لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَكَرَّمَ بِهِ، سُبْحَانَ الَّذِي لَا يَنْبَغِى التَّسْبِيحُ إِلَّا لَهُ سُبْحَانَ ذِي الْفَضْلِ وَالنِّعَمِ سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالْكَرَمِ ، سُبْحَانَ ذِي الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ نرمندی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا قام من الليل ) ترجمہ: اے اللہ ! میں تیری اس رحمت خاص کا طلبگار ہوں جس کے ذریعہ تو میرے دل کو ہدایت عطا کر دے.اور میرے کام بنا دے اور میرے پراگندہ کاموں کو سنوار 78

Page 85

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 27 مناجات رسُول الله دے.اور میرے غائب کی اصلاح کر دے اور میرے حاضر کو رفعت دے.تو (اپنی رحمت سے ) میرے عمل کو پاک کر دے اور مجھے اس کے ذریعہ رشد و ہدایت الہام کر اور جن چیزوں سے مجھے الفت ہے وہ مجھے ( اس رحمت سے ) مل جائیں.ہاں ایسی رحمت خاص جو مجھے ہر برائی سے بچالے.اور اے اللہ ! مجھے ایسا دائمی ایمان وایقان بھی نصیب فرما جس کے بعد کفر نہیں ہوتا.ایسی رحمت عطا کر جس کے ذریعہ مجھے دنیا و آخرت میں تیری کرامت کا شرف نصیب ہو جائے.اے اللہ ! میں تجھ سے ہر عطاء اور فیصلہ میں کامیابی چاہتا ہوں اور شہیدوں جیسی مہمان نوازی اور سعادتمندوں والی زندگی اور دشمنوں پر فتح و نصرت کا خواستگار ہوں.مولی ! میں تو اپنی حاجت لے کر تیرے در پر حاضر ہو گیا ہوں.اگر میری سوچ ناقص اور میری تدبیر کمزور بھی ہے تب بھی میں تیری رحمت کا محتاج ہوں.پس اے تمام معاملات کے فیصلے کرنے والے اور اے دلوں کو تسکین عطا کرنے والے ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ جس طرح سمندروں میں سے تو انسان کو بچا لیتا ہے اُسی طرح مجھے آگ کے عذاب سے بچالے ہلاکت کی آواز اور قبر کے فتنہ سے مجھے پناہ دے.اور میرے مولیٰ ! جس دُعا سے میری سوچ کوتاہ ہے اور جس خیر اور بھلائی کی میں نے نیت بھی نہیں باندھی اور نہ ہی اس امر کیلئے میں نے دست سوال دراز کیا ہے.امر کے لئے میں نے دست سوال دراز نہیں کیا.مگر تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کے ساتھ اُس خیر کا وعدہ کر رکھا ہے یا اپنے بندوں میں سے کسی کو تو وہ خیر عطا کرنے والا ہے تو ایسی ہر خیر کے لئے میں رغبت رکھتا ہوں.اور اے سب جہانوں کے رب ! میں تیری رحمت کا واسطہ دے کر تجھ سے وہ خیر مانگتا ہوں.اے اللہ ! مضبوط تعلق والے اور رُشد و ہدایت کے مالک ! میں خوف والے وعدہ کے روز تجھ سے امن کا خواہاں ہوں ، اور دائی دور میں جنت چاہتا ہوں تیرے دربار میں حاضری دینے والے مقرب بندوں کے ساتھ اور رکوع وسجود بجا 79

Page 86

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 28 مناجات رسُول الله لانے والوں اور عہد پورا کرنے والوں کی معیت میں.یقیناً تو بہت رحم اور محبت کرنے والا ہے.بے شک تو جو چاہتا ہے کرتا ہے.اے اللہ ! ہمیں ایسا ہدایت یافتہ راہنما بنا دے جو خود گمراہ ہونے والے ہوں نہ گمراہ کرنے والے بنیں.تیرے پیاروں اور دوستوں کے لئے ہم سلامتی کا پیغام ہوں.اور تیرے دشمنوں کے لئے جنگ کا نشان.ہم تیری محبت کے صدقے تیرے ہر محبت سے محبت کرنے والے اور تیری مخالفت اور دشمنی کرنے والوں سے تیری خاطر عداوت رکھنے والے ہوں.اے اللہ ! یہ رہی ہماری (عاجزانہ سی ) دُعا جس کا قبول کرنا تیرے پر منحصر ہے.اے اللہ ! بس یہی (دُعا ہماری) سب محنت اور تدبیر ہے.اب ہمارا ) سب بھروسہ تیری ذات پر ہے.اے اللہ ! میرے لئے میرے دل میں نور پیدا کر دے.میری قبر کوبھی روشن کر دے.میرے سامنے اور پیچھے بھی روشنی ہو.دائیں اور بائیں بھی روشنی ہو.اوپر اور نیچے بھی نور ہو.میری سماعت اور بصارت کو بھی چلا عطا کر میرے بالوں اور جلد کو بھی نورانی کر دے ، اور میرے گوشت اور خون میں بھی نور بھر دے.میرے دماغ کو روشن کر.میری ہڈیوں تک میں نور بھر دے.مولیٰ ! میرے (دل میں ) نور کی عظمت پیدا کر دے اور پھر مجھے وہ نور عطا کر.بس مجھے سراپا نور ہی بنا دے.ک ہے وہ ذات جو بزرگی کالباس زیب تن فرما کر عزت کے ساتھ متمکن ہے.پاک ہے وہ ذات کہ جس کے سوا کسی کی پاکیزگی بیان کرنی مناسب نہیں.پاک ہے وہ صاحب فضل و نعمت وجود.پاک ہے وہ عزت و بزرگی کا مالک اور پاک ہے وہ جلال اور اکرام والا.حاجت کے وقت کی نماز ودعا حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ سے یا کسی شخص سے کوئی حاجت ہو وہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز صلوۃ الحاجت پڑھے اور حمد وثنا اور درود شریف کے بعد یہ دُعا کرے:.لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيْمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ وَالْغَنِيمَةَ 80

Page 87

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 29 مناجات رسول ﷺ مِنْ كُلِّ بِرِّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ وَلَا تَدَعْ لِيْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ وَلَا هَمَّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ ، وَلَا حَاجَةً هِىَ لَكَ رضى إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ ( ترمذی کتاب الوتر باب صلاة الحاجة ) ترجمہ:- اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بردبار اور عزت والا ہے.پاک ہے اللہ جو عظیم الشان عرش کا مالک ہے.تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے.(اے اللہ ! میں تجھ سے تیری رحمت کو جذب کرنے والی باتوں اور تیری بخشش کے پختہ اسباب کے حصول کی دُعا کرتا ہوں.اور ہر نیکی کو غنیمت جان کر کرنے اور ہر گناہ سے سلامتی کی توفیق کا طلبگار ہوں.تو میرے سارے گناہ اس طرح بخش دے کہ ایک بھی باقی نہ رہنے دے اور نہ کوئی میرا غم باقی رہنے دے مگر تو خودا سے دور فرما اور نہ میری کوئی ایسی ضرورت باقی رہے جو تیری رضا کے مطابق ہومگر تو خودا سے پورا فرما.اے سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے (تو ہی رحم کر ) ! دعائے استخارہ نبی کریم نے اپنے صحابہ کو ہر اہم دینی و دنیوی کام سے پہلے اس کے بابرکت ہونے اور کامیابی کے لئے دُعائے خیر کی تعلیم دی جسے صلوٰۃ الاستخارہ کہتے ہیں.استخارہ سے پہلے دو رکعت نفل پڑھے جائیں.سورہ فاتحہ کے علاوہ پہلی رکعت میں سورہ کافرون اور دوسری میں سورہ اخلاص پڑھنا مسنون ہے.قعدہ میں تشہد ، درود شریف اور ادعیہ مسنونہ کے بعد خشوع و خضوع کے ساتھ یہ دُعا پڑھی جائے :- اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ وَاسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظيم ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِى فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرَتِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاصْرِفْهُ عَنِّى 81

Page 88

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 30 مناجات رسُول الله وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ رَضِنِى به ( ترمذی کتاب الوتر باب صلاة الاستخاره - ابن ماجہ کتاب الصلاة باب ما جاء فی الصلاة ) ترجمہ:- اے اللہ ! میں تجھ سے بھلائی چاہتا ہوں جو تیرے علم میں ہے اور تیری قدرت کے ساتھ تیری تقدیر خیر کا طلب گار ہوں.اور تیر اعظیم فضل تجھ سے ہی مانگتا ہوں کیونکہ تجھے سب طاقت ہے اور مجھے کوئی طاقت نہیں اور تو سب علم رکھتا ہے اور مجھے کوئی علم نہیں اور تو غیب کا جاننے والا ہے.اے اللہ ! اگر تیرے علم میں یہ معاملہ جو در پیش ہے میرے دین اور دنیا میں اور میرے انجام کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے واسطے مقدر فرما دے اور اسے میرے لئے آسان کر دے پھر اس میں میرے لئے برکت ڈال دے اور اگر تیرے علم کے مطابق یہ کام میرے دین و دنیا اور میرے انجام کے لحاظ سے مضر ہے تو تو اسے مجھ سے دور کر دے اور مجھے اُس سے دور ہٹالے اور جہاں کہیں سے بھی ہو میرے لئے بھلائی مقدر کر دے اور پھر اس بارہ میں مجھے تسکین اور رضا عطا کر دے.صلوة التسبيح حضرت ابو رافع کی ایک تنہا ضعیف روایت کے مطابق رسول کریم میں نے اپنے چا حضرت عباس کو اس نفل نماز کا طریق سکھایا اور اس کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اے چچا ! میں تجھے ایک ایسی چیز عطا نہ کروں جس کے نتیجہ میں تمہارے اگلے پچھلے ، نئے پرانے گناہ ، بھول سے یا عمد اسر زد ہونے والے، چھوٹے بڑے، پوشیدہ ظاہر سب گناہ بخش دئے جائیں.حضرت عباس کے اس سوال پر کہ روزانہ یہ نماز پڑھنے کی کسے طاقت ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ نماز حسب توفیق روزانہ، ہفتہ، مہینہ ، سال یا عمر میں ایک مرتبہ بھی پڑھ سکتے ہو.اس چار رکعت نفل کا طریق یہ بتایا گیا ہے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی دوسری سورۃ پڑھنے کے بعد پندرہ دفعہ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ اَكْبَرُ الله پاک ہے اور تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادے کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے ) کہے پھر رکوع میں 82

Page 89

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 31 مناجات رسول الله تسبیحات کے بعد ، رکوع سے کھڑے ہو کر تسبیح وتحمید کے بعد ہر سجدہ میں تسبیحات کے بعد ، دعا بين السجدتین کے بعد اور ہر رکعت کے دوسرے سجدہ کے بعد بیٹھ کر دس دس مرتبہ یہی مندجہ بالا ذکر کرے.اس طرح ایک رکعت میں پچھتر بار اور چار رکعتوں میں تین سو بار یہ ذکر دہرایا جائے.( ترمذی کتاب الوتر باب صلاة التسبیح ) روزمرہ کی متفرق دعائیں ا:.ہر اہم کام حصول برکت کے لئے بسم اللہ سے شروع کیا جائے.اگر کھانے سے پہلے بسم اللہ بھول جائے تو آخر میں بِسمِ اللهِ فِي أَوَّلِهِ وَ آخِرِہ پڑھ لے کہ اللہ کے نام کے ساتھ اس ( کام ) کے شروع میں بھی اور اس کے آخر میں بھی.ترندی کتاب الاطعمه باب التسمية على الطعام ) کھانے پینے کے بعد اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے الْحَمْدُ لِلَّهِ کہنا چاہیئے.( بخاری کتاب الاطعمة باب ما يقول اذا فرغ من طعامه ) ۲ راہ چلتے یا مجلس اور گھر میں آتے جاتے السلام علیکم کی دعا دینی چاہیئے.چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور سوار پیدل کو سلام کرے.مکمل سلام کی دعا جس پر سلام کرنے والے کے لئے تمہیں نیکیوں کا اجر ہے یہ ہے.السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ یعنی تم پر سلامتی ، اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں.سننے والے کو بھی جواب میں وَعَلَيْكُمُ السَّلام کہنا چاہیئے.(مسند احمد جلد 3 ص 158) کوئی نیکی کرے تو جَزَاكَ اللهُ خَيْرًا کی دُعا دے یعنی اللہ تجھے بہترین جزا ترندی کتاب البر باب ما جاء في المتشبع ) ۳:.دے.:: مرغ کی اذان سننے پر اللہ سے اُس کا فضل مانگنا چاہیئے.کہتے یا گدھے کی آواز سننے پر اَعُوذُ باللہ پڑھا جائے.یعنی میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں.( بخاری کتاب بدء اختلق باب خیبر مال المسلم ) 83

Page 90

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ ۵ 32 مناجات رسُول الله ایک شخص کو سخت غصے میں دیکھ کر نبی کریم نے فرمایا کہ مجھے ایک ایسے کلمہ کا علم ہے جسے پڑھنے سے اس کا غصہ دور ہو جائے اور وہ ہے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّحِيم - (ابوداؤد کتاب الادب ما يقال عند الغضب ) ترجمہ : اے اللہ میں راندے ہوئے شیطان سے تیری پناہ میں آتا ہوں.اچھی خواب پر الْحَمْدُ لِلَّهِ ( تمام تعریف اللہ کیلئے ہے ) کہا جائے اور حرج نہیں کہ لوگوں کو سنائے اور بری خواب پر اَعُوذُ باللہ ) میں اللہ کی پناہ میں آتا ہوں ) پڑھے ے: اور اُسے بیان نہ کرے.(ترمذی کتاب الدعوات باب ما یقول اذار ای رویا ) چھینک آئے تو انسان خود اَلْحَمْدُ لِلَّهِ ( تمام تعریف اللہ کیلئے ہے ) کہے.یعنی سب تعریف اللہ کے لئے ہے سنے والا يَرْحَمُكَ الله کہے.یعنی اللہ تجھ پر رحم کرے جس پر چھینکنے والا يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُم کی دُعا دے.یعنی اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہارا حال بہتر کر دے.(ترمذی کتاب الادب با بما جاء فى تشمية العاطس ) تلاوت قرآن کریم کی دعائیں ☆ قرآن شریف کی تلاوت شروع کرنے سے پہلے تعوذ یعنی اَعُوذُ باللهِ مِنَ الشَّيْطَان الرجیم پڑھا جائے یعنی میں راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں نیز ہر اہم کام کی طرح تلاوت سے پہلے بھی بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھنا موجب برکت ہے.( یعنی اللہ کے نام کے ساتھ جو نہایت مہربان اور بار بار رحم کر نیوالا ہے) حضرت عوف بن مالک اشجعی بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ کے ساتھ نفل نماز ☆ کے لئے کھڑا ہوا آپ نے سورۃ بقرہ کی تلاوت کی.آپ کسی رحمت کی آیت سے نہیں گزرے مگر رُک کر رحمت طلب کرتے.اور کسی عذاب کی آیت سے نہیں گزرے مگر وہاں توقف فرما کر عذاب سے پناہ مانگتے.(ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب ما يقول الرجل في ركوعه ويجوده ) حضرت حذیفہؓ کی روایت میں یہ بھی ذکر ہے کہ جہاں تسبیح کا موقع ہوتا وہاں 84

Page 91

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 33 مناجات رسول ﷺ آپ کسبحان اللہ کہتے یعنی اللہ پاک ہے.(مسلم کتاب صلاة المسافرين باب استحباب تطويل القرآة) حضرت وائل بن حجر بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سورۃ فاتحہ کی تلاوت کرتے سُنا وَلَا الضَّالِّينَ پڑھنے کے بعد آپ نے لمبی آواز کے ساتھ کہا آمین یعنی قبول فرما.(ابوداود كتاب الصلوۃ باب التامين وراء الامام ) حمید حضرت ابو میسرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کوسورۃ بقرہ کی دعائیہ آیات کے آخر پر جبرائیل نے آمین کہنے کی تلقین کی.(الاتقان جزاص ۱۰۷.سیوطی بیروت ) حضرت جابر بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کے سامنے سورۃ رحمان کی تلاوت کی.صحابہ نے خاموشی سے تلاوت سنی آپ نے فرمایا تم سے تو جن قوم ہی اچھی تھی جو اس سورۃ کی تلاوت سنتے وقت ہر دفعہ فبأي آلاء رَبِّكُمَا تُكَذِّبن (یعنی تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ ) کے جواب میں کہتے تھے لَا بِشَيْءٍ مِنْ نِعَمِكَ رَبَّنَا نُكَذِّبُ وَلَكَ الْحَمْدُ یعنی اے ہمارے رب ہم تیری نعمتوں میں سے کسی چیز کی تکذیب نہیں کرتے.اور سب تعریفیں تیرے ( ترمذی کتاب النفسير سورة الرحمان ) ☆ لئے ہیں.حضرت عقبہ بن عامر بیان کرتے ہیں کہ جب سورۃ واقعہ کی یہ آیت اتری فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ یعنی اپنے عظیم رب کی تسبیح بیان کرو تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے رکوع میں رکھ لو یعنی رکوع میں سُبحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ کہا کرو (اس آیت کی تلاوت پر بھی سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیم پڑھنا تعامل سے ثابت ہے.) اسی طرح جب نبی کریم پر آیت سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى اتری تو آپ نے فرمایا کہ اسے سجدہ میں پڑھا کرو.(ابوداؤد الصلوۃ باب ما يقول الرجل في ركوعه و سجوده ) سورۃ الملک کی آخری آیت فَمَنْ يَأْتِيَكُمْ بِمَاءٍ مَّعِيْن کے جواب میں الله رَبُّ الْعَالَمِينَ ( یعنی اللہ تمام جہانوں کا رب ہے ) کہنا مستحب ہے.( تفسیر جلالین سورۃ الملک) 85

Page 92

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 34 مناجات رسُول الله حضرت موسیٰ بن ابی عائشہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص گھر کی چھت پر نماز پڑھ رہا تھا جب اُس نے سورۃ قیامتہ کی آخری آیت پڑھی أَلَيْسَ ذَالِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوتى تو اُس نے کہا سُبْحَانَكَ.اے اللہ تو پاک ہے اور پھر روپڑا.استفسار پر اُس نے وضاحت کی کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس طرح کہتے سنا ہے.(ابوداؤ د کتاب الصلوۃ باب الدعاء في الصلاة) جو شخص سورۃ قیامہ پڑھے اور آخری آیت اَليْسَ ذَالِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِي الْمَوْتی تک پہنچے تو کہے بلی کیوں نہیں (اللہ قادر ہے ) (ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب مقدار الرکوع) اور جو شخص سورۃ مرسلات پڑھے اور آخری آیت فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ تک پہنچے تو کہے آمَنَّا بِاللهِ ہم اللہ پر ایمان لائے.(ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب مقدار الركوع والسجود) حضرت عبد اللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب ( سورۃ اعلی کی تلاوت کرتے ہوئے ) سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الاغلی پڑھتے تو جواب میں یہ دعا پڑھتے سُبْحَانَ رَبِّي الاغلی یعنی پاک ہے میرا رب جو بلندشان والا ہے.(ابوداؤد کتاب الصلوۃ باب ما يقول الرجل في الركوع والسجود) حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرما یا کہ تم میں سے جو شخص سورۃ والتین آخر تک پڑھے تو الیسَ اللهُ بِأَحْكَمِ الْحَاكِمِينَ : بَلَى وَأَنَا عَلَى ذَالِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ کہے یعنی کیوں نہیں (اللہ ہی سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے ) اور میں اس پر گواہوں میں سے ہوں.(ابوداؤد كتاب الصلوۃ باب دعاء في الصلاة) حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ سورۃ نصر کے نازل ہونے کے بعد نبی کریم نے کوئی نماز نہیں پڑھی مگر اس میں فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ (یعنی اپنے ربّ کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرو اور اس سے بخشش طلب گرو) کے ارشا د قرآنی کی تعمیل میں 86

Page 93

حَزِيَّنَةُ الدُّعَاءِ یہ دعا پڑھتے تھے :.35 مناجات رسُول الله سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لي.( بخاری کتاب التفسير سورة النصر ) یعنی پاک ہے تو اے ہمارے رب! اپنی تعریف کے ساتھ اے اللہ مجھے بخش دے نوٹ :.سورۃ نصر کی آخری آیت کے جواب میں یہ دعا پڑھنا تعامل نبوی وامت ہے.سجدہ تلاوت کی دُعائیں قرآن شریف کی جن آیات میں سجدہ آتا ہے اُن کی تلاوت کے وقت یہ سجدہ کرنا چاہیئے اس کے لئے وضو کرنا یا قبلہ رو ہونا ضروری نہیں.سجدہ میں تسبیحات مسنونہ کے علاوہ اِن دُعاؤں کا تکرار سے پڑھنا احادیث سے ثابت ہے.(i) سَجَدَ وَجْهِلْ لِلَّذِى خَلَقَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَ قُوَّتِهِ - ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول في سجود القرآن ) ترجمہ : - میرا چہرہ سجدہ ریز ہے اُس ذات کی خاطر جس نے اسے پیدا کیا اور اپنی خاص قدرت و طاقت سے اسے سنے اور دیکھنے کی قوت عطا کی.(ii) اللَّهُمَّ اكْتُبْ لِي بِهَا عِنْدَكَ أَجْرًا وَضَعَ عَنِّي بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِى عِندَكَ ذُخْرًا وَتَقَبَّلُهَا مِنِّى كَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِكَ دَاوُدَ - ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول في سجود القرآن ) ترجمہ:- اے اللہ ! میرے لئے (اس سجدہ کے ذریعہ ) اپنے پاس اجر لکھ لے اور مجھ سے اس کی وجہ سے بوجھ اُتار دے اور میرے لئے اپنے پاس ( ثواب کا ) ذخیرہ کر اور مجھ سے یہ سجدہ قبول کر جس طرح تو نے اپنے بندے داؤد سے قبول کیا.دُعائے ختم قرآن حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ قرآن ختم ہونے پر یہ دُعا کرتے تھے:.87

Page 94

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 36 مناجات رسول ﷺ اَللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بِالْقُرْآنِ وَاجْعَلْهُ لِى إِمَامًا وَّنُوْرًا وَّ هُدًى وَرَحْمَةٌ اللَّهُمَّ ذَكِّرْنِي مِنْهُ مَا نَسِيْتُ وَ عَلِمْنِي مِنْهُ مَا جَهِلْتُ وَارْزُقْنِي تِلَاوَتَهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ وَاجْعَلْهُ لِيْ حُجَّةً يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ (احیاء علوم الدین للغزالی جز اوّل صفحہ ۲۷۸ ) ترجمہ:- اے اللہ مجھ پر قرآن کی وجہ اور واسطہ سے رحم فرما.اور اس کو میرے لئے پیشوا اور نور اور ہدایت اور رحمت بنا دے.اے اللہ ! اس میں سے جو میں بھول جاؤں وہ مجھے یاد کروا دے اور جس کی مجھے سمجھ نہیں وہ مجھے سکھا دے.اور مجھے رات اور دن کے اوقات میں اس کی تلاوت کی توفیق عطا فرما اور اے رب العالمین ! قرآن کو میرے لئے حجت بنا دے.آمین نئے چاند کی دُعا حضرت طلحہ بن عبید اللہ اور حضرت قتادہ کی روایت کے مطابق نبی اکرمی نئے چاند کی دُعا یہ ہوتی تھی:.اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْامْنِ وَالْإِيْمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَ رَبُّكَ اللَّهُ ، هِلَالُ خَيْرٍ وَّ رُشْدِ، هِلَالُ خَيْرٍ وَ رُشْدِ، هِلَالُ خَيْرٍ وَّ رُشْدِ، مَنْتُ بِاللَّهِ الَّذِي خَلَقَكَ.ترندنی کتاب الدعوات باب ما يقول عند رؤية الهلال ) ترجمہ:- اے اللہ ! اس (چاند) کو ہم پر امن وسلامتی اور ایمان و اسلام کے ساتھ طلوع فرما (اے چاند ) میرا اور تیرا رب اللہ ہے.یہ چاند خیر و بھلائی کا چاند ہو، خیر و بھلائی کا چاند، خیر و بھلائی کا چاند میں اُس اللہ پر ایمان لایا جس نے تجھے پیدا کیا.نئے چاند پر رسول کریم یہ دعا بھی کرتے تھے.اللَّهُمَّ بَارِكُ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانِ وَيَلْغُنَا رَمَضَانَ اے اللہ ! ہمارے رجب اور شعبان میں بھی برکت ڈال اور ہمیں رمضان کے مہینہ ) تک (کنز العمال جلد 7 ص79) 88

Page 95

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 37 روزہ افطار کرنے کی دعائیں مناجات رسُول الله حضرت معاذ بن زہرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ہے روزہ افطار کرتے وقت یہ دُعا کیا کرتے تھے : اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ (ابوداؤد کتاب الصوم باب قول عند الافطار ) ترجمہ: اے اللہ تیرے لئے میں نے روزہ رکھا اور تیرے رزق پر میں نے افطار کیا.حضرت عمرو بن العاص نے رسول اللہ اللہ سے سنا کہ روزہ دار کی افطاری کے وقت قبولیت دعا کا خاص موقع ہوتا ہے ( پھر آپ نے یہ دُعا پڑھی ) :- اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِرَحْمَتِكَ الَّتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ أَنْ تَغْفِرَلِيْ ذُنُونِی.(مستدرک حاکم جلد 1 ص 583) ترجمہ : - اے اللہ ! میں تجھ سے تیری اس رحمت کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں جو ہر چیز پر حاوی ہے کہ تو میرے گناہ بخش دے.دعائے لیلۃ القدر حضرت عائشہ نے رسول کریم علیہ سے سوال کیا کہ اگر میں لیلۃ القدر پاؤں تو کیا دعا کروں؟ آپ نے فرمایا یہ دعا کرنا :- اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيْمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّى - (ترمذی کتاب الدعوات باب 85) ترجمہ: اے اللہ ! تو بہت معاف کرنے والا کریم ہے.تو عفو کو پسند کرتا ہے ، پس مجھ سے درگز رفرما.احرام کی دعا تلبیہ حضرت عبد اللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت ﷺ کو احرام 89

Page 96

حَزِيَّنَةُ الدُّعَاءِ 38 مناجات رسُول الله باندھ کر ان الفاظ میں تلبیہ کرتے ہوئے سُنا :.لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ ( بخاری کتاب الحج باب التلبية ) ترجمہ:.حاضر ہوں.اے اللہ میں حاضر ہوں ، حاضر ہوں.تیرا کوئی شریک نہیں ،میں حاضر ہوں.تمام تعریف اور سب فضل اور انعام تیرے ہی ہیں.اور بادشاہت بھی تیری ہے.تیرا کوئی شریک نہیں.رؤیت بیت اللہ کی دعا حضرت حذیفہ بن اسیڈ سے روایت ہے کہ نبی کریم جب بیت اللہ پر نظر فرماتے تو یہ دعا کرتے: اللَّهُمَّ زِدْ بَيْتَكَ هَذَا تَشْرِيْفًا وَ تَعْظِيمًا وَّتَكْرِيمًا وَّ بِرًّا وَّ مَهَابَةً وَّزِدْ مَنْ شَرَّفَهُ وَ عَظْمَهُ مِمَّنْ حَجَّهُ وَاعْتَمَرَهُ تَعْظِيمًا وَّ تَشْرِيْفًا وَبِرًّا وَّ مَهَابَةٌ - ( معجم الاوسط لطبرانی جلد ۶ صفحه ۱۸۳) - ترجمہ: اے اللہ ! اپنے اس گھر ( بیت اللہ ) کو بزرگی عظمت وعزت نیکی اور رعب میں زیادہ کر.اور حج و عمرہ کرنے والوں میں سے جو اس کی تقدیس و تعظیم کرے اُسے بھی عظمت و شرف اور نیکی اور رعب میں بڑھا.طواف بیت اللہ کی دُعا حضرت عبد اللہ بن سائب نے رسول اللہ ﷺ کو طواف بیت اللہ کے دوران یہ دُعا پڑھتے ہوئے سنا : رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَّ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ.(ابوداود کتاب المناسک باب الدعاء في الطواف ) ترجمہ: اے ہمارے رب ! ہمیں اس دنیا میں بھی کامیابی دے اور آخرت میں بھی اور 90 90

Page 97

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 39 مناجات رسول ﷺ ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ( مزدلفہ میں بھی یہی دُعا پڑھنے کا ذکر ملتا ہے ) سعی صفا و مروہ کی دعائیں حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے اکیس مرتبہ اللہ اکبر کہتے تھے.(مصنف ابن ابی شیبہ جلد ۱۰ صفحه ۳۶۷) حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے حج کے دوران کوہ صفا پر چڑھے جب آپ کو بیت اللہ نظر آنے لگا تو آپ نے تین مرتبہ یہ کلمات پڑھے :.لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ (مسلم کتاب الحج باب حجتہ النبی ) صلى الله شَيْءٍ قَدِيرٌ ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اُسی کی ہے اور تعریف بھی اُس کی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے.دیگر روایات میں میدان عرفات میں بھی یہی کلمات پڑھنے کا ذکر ہے.کوہ صفا پر دُعا حضرت عمر نے حج کرتے ہوئے کوہِ صفا پر یہ دُعا کی:.اللَّهُمَّ إِنَّكَ قُلْتَ أَدْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ وَإِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ ، وَ إِنِّي أَسْأَلُكَ كَمَا هَدَيْتَنِي لِلإِسْلَامِ أَنْ لَّا تَنْزِعَهُ مِنِّي ، حَتَّى تَتَوَفَّانِي وَأَنَا مُسْلِمٌ - (موطا كتاب الحج باب البلاء بالصفا في المنشئ ) ترجمہ: اے اللہ ! تو نے خود ( قرآن میں ) یہ فرمایا ہے کہ مجھ سے دُعا کرو ہمیں تمہاری دُعا قبول کروں گا اور تو تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا پس میں تجھ سے ( اس وعدے کا واسطہ دے کر ) دُعا کرتا ہوں کہ یہ جو اسلام کی طرف مجھے ہدایت فرمائی ہے اس نعمت کو مجھ سے واپس نہ لے لینا.یہاں تک کہ مجھے موت بھی اس حال میں دینا کہ میں مسلمان ہوں.91

Page 98

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 40 مناجات رسُول الله میدانِ عرفات میں تفرع اور ابتہال سے بھری دُعا حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم نے عرفات کی شام یہ دُعا کی تھی :.اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَسْمَعُ كَلَامِي وَ تَرى مَكَانِی وَ تَعْلَمُ سِرِّى وَ عَلَانِيَتِى لَا يَخْفَى عَلَيْكَ شَيْء مِّنْ أَمْرِى وَأَنَا الْبَائِسُ الْفَقِيْرُ الْمُسْتَغِيْتُ الْمُسْتَجِيرُ الْوَجلُ الْمُشْفِقُ الْمُقِرُّ الْمُعْتَرِفُ بِذَنْبِهِ أَسْأَلُكَ مَسْئَلَةَ الْمِسْكِيْنِ وَأَبْتَهِلُ إِلَيْكَ ابْتِهَالَ الْمُذْنِبِ الدَّلِيلِ وَادْعُوْكَ دُعَاءَ الْخَائِفِ الضَّرِيرِ مَنْ خَضَعَتْ لَكَ رَقْبَتُهُ وَفَاضَتْ لَكَ عَبْرَتُهُ وَذَلَّ لَكَ جِسْمُهُ وَرَغِمَ لَكَ أَنْفُهُ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي بِدُعَائِكَ شَقِيًّا وَكُنْ بِي رَوُوْفَارَ حِيْمَايَا خَيْرَ الْمَسْئُولِيْنَ وَيَا خَيْرَ الْمُعْطِينَ مجمع الزوائد دیشی جلد ۳ صفحه۵۶۰ - النجم الكبير اطبرانی جلدا اصفر ۱۷۴ ) ترجمہ:- اے اللہ تو میری باتوں کو سنتا ہے اور میرے حال کو دیکھتا ہے میری پوشیدہ باتوں اور ظاہر امور سے تو خوب واقف ہے.میرے معاملہ میں سے کچھ بھی تو تجھ پر مخفی نہیں ہے.میں ایک بد حال فقیر اور محتاج (ہی تو ) ہوں ، ( تیری ) مدد اور پناہ کا طالب، انتہائی سہا اور ڈرا ہوا، اپنے گناہوں کا اقراری اور اعتراف کرنے والا.میں تجھ سے ایک بے سہارا کی طرح سوال کرتا ہوں (ہاں ! ) تیرے حضور میں ایک ذلیل گناہگار کی طرح زاری کرتا ہوں.ایک اندھے نابینے کی طرح ( ٹھوکروں سے ) خوف زدہ تجھ سے دعا کرتا ہوں.جس کی گردن تیرے آگے جھکی ہوئی ہے اور آنسو تیرے حضور بہہ رہے ہیں.اور جسم نے تیرے لیے ذلت اختیار کی ہے اور ناک خاک آلودہ ہے.اے اللہ ! تو مجھے اپنے حضور دعا کرنے میں بد بخت نہ ٹھہرا دے اور مجھ پر مہربانی کرنے والا اور رحم کرنے والا ہو جا.اے سوال کئے جانے والوں میں سب سے بہتر اور اے عطا فرمانے والوں میں سب سے بڑھ کر ! 92

Page 99

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 41 یوم النحر کی دعا مناجات رسُول الله حضرت جابر بن عبد اللہ نے یوم النحر ( ۱۰ ذوالحجہ قربانی کے دن) میں رسول اللہ کو قرن الثعالب مقام پر کھڑے دیکھا آپ یہ دعا پڑھ رہے تھے:.يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْتُ فَاكْفِنِي شَأْنِي كُلَّهُ وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طُرْفَةَ عَيْنٍ (کتاب الدعاء للطبرانی جلد ۲ صفحه ۱۲۰۹) ترجمہ:.اے زندہ اے قائم رہنے والے! تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں میں تیری رحمت کے ساتھ تیری مدد مانگتا ہوں میرے سب حال کے لئے تو خود ہی کافی ہو جا اور مجھے ایک لمحہ کے لئے بھی اپنے نفس کے حوالے نہ کرنا.رمی جمار کے وقت دعا حضرت عبد اللہ بن عمر رمی جمار کے وقت ہر کنکر مارنے کے ساتھ اللہ اکبر کہتے اور یہ دعا پڑھتے تھے:.اَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ حَبًّا مَّبْرُوْرًا وَ ذَنْبًا مَّعْفُورًا.(کتاب الدعاء للطبرانی جلد ۲ صفحه ۱۲۰۹) ترجمہ: اے اللہ ! اس ( حج ) کو مقبول حج بنانا اور گناہوں کو بخش دینا.تکبیرات عیدین حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ملی ایام العشر (ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں) میں کثرت سے تکبیر یعنی الله اكبر (اللہ سب سے بڑا ہے ) تحمید یعنی اَلْحَمْدُ لِلَّهِ ( تمام تعریف اللہ کیلئے ہے ) اور لَا إِلهَ إِلَّا اللهُ (اللہ کے سوا کوئی عبادے کے لائق نہیں ) پڑھنے کی تلقین فرماتے تھے.( مسند احمد بن حنبل جلد ۲ صفحه ۷۵ ) 93

Page 100

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 42 مناجات رسُول الله حضرت عبداللہ بن مسعود مسنون تکبیرات اس طرح پڑھا کرتے تھے :.اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ.(مصنف ابن ابی شیبہ جلد ا ص ۴۹۰) ترجمہ:- اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اور سب تعریف اللہ کے لئے ہے.حضرت عمرؓ، حضرت علی ہے حضرت ابن عباس 9 ذوالحجہ کی صبح سے ایام تشریق کے آخری دن یعنی ۱۳ ذوالحجہ کی عصر تک یہ تکبیرات پڑھتے تھے.(مستدرک حاکم جلد اصفحه ۲۹۹) حضرت ابن عمر کی روایت کے مطابق رسول اللہ یہ عید الفطر میں بھی گھر سے نکلنے سے لے کر عید گاہ تک یہ تکبیرات دہراتے تھے.(مستدرک حاکم جلد اصفحہ ۲۹۸) عید کی دعائیں حضرت وائلہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول کریم سے عید کے روز ملا.میں نے کہا تقبل اللهُ مِنَّا وَمِنْكَ کہ اللہ تعالیٰ ہم سے اور آپ سے قبول فرمائے ( یعنی عبادتیں قربانیاں اور دعائیں) رسول کریم نے دعائیہ الفاظ پسند کرتے ہوئے ان کو دو ہر ایا اور فرمایا ہاں اللہ ہم سے اور آپ سے قبول فرمائے.آمین.( مجمع الزوائد جلد 2 ص206) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ عیدین کے موقع پر رسول کریم کی یہ دعا ہوتی تھی.اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَلْكَ عِيْشَةٌ تَقِيَّةٌ، وَمِيْتَةٌ سَوِيَّةٌ، وَمَرَدًّا غَيْرَ مُخْرٍ وَلَا فَاضِحِ اللَّهُمَّ لَا تُهْلِكْنَا فَجْأَةً، وَلَا تَأْخُذْنَا بَغْتَةً ، وَلَا تُعْجِلْنَا عَنْ حَقٍ وَلَا وَصِيَّة ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ العَفَافَ وَالغِنَى وَالتَّقَى وَالْهُدَى وَحُسْنَ عَاقِبَةِ الْآخِرَةِ وَالدُّنْيَا، وَنُعُوذُ بِكَ مِنَ الشَكِ وَالشَّقَاقِ وَالرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ 94

Page 101

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 43 مناجات رسُول الله فِي دِينِكَ، يَا مُقَلِبَ الْقُلُوبِ لَا تُزِغْ قُلُوبَنَابَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةٌ ، إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ ( مجمع الزوائد جلد 6 ص 201) ”اے اللہ ہم تجھ سے تقوی شعار زندگی اور بے عیب موت چاہتے ہیں.اور لوٹنے کی ایسی جگہ جہاں رسوائی اور فضیحت نہ ہو.اے اللہ ! ہمیں کسی یکدم حادثہ سے ہلاک نہ کرنا نہ ہی اچانک گرفت کرنا.ہمیں اپنے حق اور وصیت کی ادائیگی سے پہلے جلدی میں واپس نہ بلا لینا.اے اللہ ! ہم تجھ سے پاک دامنی ، غنا، تقویٰ، ہدایت اور دنیا و آخرت کے بہترین انجام کی دعا کرتے ہیں.اور ہم تجھ سے شک، اختلاف، ریاء اور تیرے دین میں اظہار شہرت سے پناہ مانگتے ہیں.اے دلوں کے پھیرنے والے ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کرنا اور ہمیں اپنے حضور سے رحمت عطا کر نا یقینا تو بہت عطا کرنے والا ہے.مسنون خطبہ جمعہ وعیدین ☆ حضرت جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں کہ (جمعہ یا عید کے روز ) رسول کریم کے دو خطبے ہوتے تھے جن کے درمیان آپ (خاموش ) بیٹھتے تھے.خطبہ میں آپ قرآن شریف کی تلاوت کر کے لوگوں کو نصیحت فرماتے تھے.(مسند احمد جلد ۵ ص۹۲) حضرت جابر بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ جمعہ کے دن نبی کریم کا خطبہ اس طرح ہوتا تھا کہ پہلے آپ اللہ کی حمد اور ثناء کرتے تھے پھر اس کے بعد بآواز بلند باقی خطبہ پڑھتے تھے.(مسلم کتاب الجمعه باب تخفيف من الصلاة والخطبة ) عید میں بھی یہی طریق تھا.حضرت عبد اللہ بن مسعود اور عبد اللہ بن عباس کی روایت کے مطابق اس مسنون خطبہ کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں :.الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِيْنُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ 95

Page 102

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ 44 مناجات رسُول الله وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُه - (مسلم کتاب الجمعہ باب تخفیف الصلاة - ترمندی کتاب النکاح باب خطبة النکاح.ابوداؤ د کتاب النکاح باب خطبة النکاح) ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں.ہم اسی کی حمد کرتے ہیں اور اُس سے ہی ہم مدد طلب کرتے ہیں اور اُسی سے ہم بخشش مانگتے ہیں.اور ہم اپنے نفسوں کے شر سے اور اپنے اعمال کے بدنتائج سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں.جسے اللہ ہدایت دے اُسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں.اور جسے وہ گمراہ کر دے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں.میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.وہ ایک ہے اُس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں.خطبہ جمعہ نماز سے قبل اور خطبہ عیدین نماز کے بعد ہوتا ہے.(مسلم کتاب العیدین بابا) خطبہ مسنونہ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ ۱۰۰۰لخ کے بعد یہ الفاظ بھی بعض خطبات نبوی میں پڑھنے ثابت ہیں:.إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللهِ وَإِنَّ أَفَضَلَ الْهَدَى هَدْيُ مُحَمَّدٍ وَّشَرُّ الْامُوْرِ مُحْدَثَاتُهَا وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ.نسائی کتاب صلوۃ العیدین باب کیف الخطبة ) ترجمہ: بے شک سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے.اور سب سے افضل سنت محمد مصطفی ﷺ کا طریق ہے اور سب سے بُری بات نئی چیزیں ایجاد کرنا ہے.ہرنئی بات بدعت ہے اور ہر گمراہی آگ میں (لے جاتی ) ہے.خطبہ نکاح (1) نکاح کے لئے خطبہ ضروری نہیں جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی پھوپھی امامہ بنت عبدالمطلب کا نکاح بغیر کسی خطبہ کے بنی سلیم کے ایک شخص سے فرمایا تھا.(ابوداؤد کتاب النکاح باب خطبة النکاح) 96

Page 103

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 45 مناجات رسول ﷺ (2) احادیث میں نکاح کے لئے الگ کوئی خاص خطبہ مذکور نہیں البتہ خطبة الحاجة" ( یعنی کسی خاص حاجت یا ضرورت کے لئے خطبہ ) کا ذکر آیا ہے.نکاح کے موقع پر بھی یہی خطبہ پڑھا جاتا ہے.(3) حضرت عبد اللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ اللہ کو جوامع الخیر (یعنی خیر و بھلائی پر مشتمل جامع اور فصیح و بلیغ کلمات ) عطا فرمائے گئے تھے آپ نے ہمیں خاص حاجت وضرورت کے لئے خطبہ سکھایا یہ مسنون خطبہ حمد و ثناء و تشہد اور چند آیات پر مشتمل ہے.جس کے بعد سفیان ثوری نے یہ آیات پڑھنے کا ذکر کیا ہے:.يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُمْ مُسْلِمُونَ (آل عمران ۱۰۳) (i) ترجمہ: -اے مومنو اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جیسا کہ اس کے تقویٰ کا حق ہے اور تم پر موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم کامل فرمانبردار ہو.(ii) (النساء (٢) يَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِّنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُوْنَ بهِ وَالْاَرْحَامَ إِنَّ اللهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ترجمہ: - اے لوگو اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا.اور اُسی سے اُس کا جوڑا بنایا.اور پھر اُن دونوں میں سے مر دوں اور عورتوں کو بکثرت پھیلا دیا.اور اللہ سے ڈرو جس کے نام کے واسطے دے کر تم ایک دوسرے سے ما نگتے ہو اور رحموں ( کے تقاضوں ) کا بھی خیال رکھو.یقینا اللہ تم پر نگران ہے.يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُوْلَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (iii) (الاحزاب ۷۲،۷۱) ترجمہ :.اے وہ لوگو جوایمان لائے ہو اللہ کا تقویٰ اختیار کرو.اور صاف سیدھی بات 97

Page 104

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 46 مناجات رسُول کرو.وہ تمہارے لئے تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا.اور جو بھی اللہ اور اُس کے رسول کی اطاعت کرے تو یقیناً اُس نے ایک بڑی کامیابی کو پالیا.( ترمذی کتاب النکاح باب خطبة النکاح) (۱۷) ایک اور مستند روایت کے مطابق مستحقین کیلئے تحریک صدقہ کے ایک موقع پر اپنے خطبہ میں نبی کریم نے سورہ نساء کی مذکورہ بالا دوسری آیت کے ساتھ سورہ حشر کی آیت ۱۹ تلاوت کی جو یہ ہے.(مسلم کتاب الزکوۃ باب الحث على الصدقه ) يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَّاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ (الحشر: ١٩) ترجمہ : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو.اللہ کا تقویٰ اختیار کرو.اور ہر جان مدنظر رکھے.کہ وہ کل کے لئے کیا آگے بھیج رہی ہے.اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو.یقیناً اللہ اُس سے جو تم کرتے ہو.ہمیشہ باخبر رہتا ہے.خطبہ ثانیہ اموی خلیفہ حضرت عمر بن عبد العزیز ( متوفی ۱۰۱ھ ) نے درج ذیل خطبہ ثانیہ کا اضافہ کیا جواب تک اسی طرح خطبات جمعہ میں جاری ہے.عِبَادَ اللهِ رَحِمَكُمُ اللهُ إِنَّ اللهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَايْتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ (نحل: ۹۱) تَذَكَّرُونَ أَذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرُكُمْ وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ - تاريخ الخلفاء للسیوطی صفحه ۲۴۴ مطبع سرکاری لاہور ) اے اللہ کے بندو! اللہ تم پر رحم کرے.یقیناً اللہ عدل احسان اور رشتہ داروں سے حُسنِ سلوک کا حکم دیتا ہے اور ہر قسم کی بے حیائی اور نا پسندیدہ باتوں اور بغاوت سے 98

Page 105

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 47 مناجات رسُول الله روکتا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تا کہ تم سمجھ جاؤ.اللہ کو یا درکھوتا وہ تمہیں یادر کھے.اور اُس کو پکارو تا وہ تمہاری دعا قبول کرے.اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے.حج بیت اللہ کرنے والوں کے حق میں دُعا حضرت ابو ہریرہ نے رسول کریم ﷺ کی یہ دعا حجاج کے حق میں بیان کی اللّهُمَّ اغْفِرْ لِلْحَاجَ ، وَلِمَنِ اسْتَغْفَرَ لَهُ الْحَاجُ - (مستدرک حاکم جلدا ص ۴۴۱) ترجمہ: اے اللہ ! حاجیوں کو بھی بخش دے اور اُن کو بھی جن کے لئے حاجیوں نے بخشش مانگی ہے.بیت اللہ سے واپسی پر دُعا حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ ( قناعت اور رزق میں برکت کی ) یہ دعا نبی کریم ﷺ کیا کرتے تھے : حضرت سعید بن جبیر کے نزدیک بیت اللہ کو الوداع کرتے ہوئے یہ دعا پڑھنا مستحب ہے :.اللَّهُمَّ قَنِعْنِي بِمَا رَزَقْتَنِي وَبَارِكْ لِي فِيْهِ وَاخْلُفْ عَلَى كُلِّ غَائِبَةٍ لِّيْ (مستدرک حاکم کتاب التفسیر جلد ۲ صفحه ۳۵۶) بِخَيْرٍ ترجمہ: اے اللہ ! جو تو نے مجھے عطا کیا ہے اُس پر مجھے قانع کر دے اور اس میں میرے لئے برکت ڈال دے اور وہ چیز بھی جو مجھے حاصل نہیں اُن میں میرے لئے بہتر قائمقامی فرما.کھانا کھانے کی دُعائیں حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم حضرت ابو بکر اور حضرت عمرؓ حضرت ابوایوب انصاری کے گھر آئے تو کھانا پیش ہونے پر رسول کریم ﷺ نے فرمایا 99

Page 106

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ ( یہ کہتے ہوئے ) کھاؤ.بِسْمِ اللَّهِ وَ بَرَكَةِ اللَّهِ - 48 مناجات رسُول الله (مستدرک حاکم جلد 4 ص 120) ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ کی برکت کے ساتھ.حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم سے کوئی شخص کھانا کھائے تو اللہ کا نام لیا کرے اگر وہ شروع میں اللہ کا نام لینا بھول جائے تو بعد میں یہ کہے.بِسْمِ اللهِ أَوَّ لَهُ وَ آخِرَهُ - (ابوداؤ د کتاب الاطعمۃ باب تسمیة علی الطعام) ترجمہ:- اللہ کے نام کے ساتھ (کھانے کے ) شروع میں بھی اور بعد اس کے آخر میں بھی.حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ جب کھانا کھاتے اور پانی پیتے تو یہ دعا پڑھتے :.اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَ سَقَانَا وَ جَعَلَنَا مُسْلِمِيْنَ - ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا فرغ من الطعام) ترجمہ : - تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھانا کھلایا اور ہمیں پانی پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا.☆ حضرت ابوایوب انصاری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب کھانا کھاتے یا پانی پیتے تو یہ دعا پڑھتے :.اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى أَطْعَمَ وَ سَقَى وَ سَوَّغَهُ وَ جَعَلَ لَهُ مَخْرَجًا (ابوداؤد کتاب الاطعمه باب ما يقول الرجل اذا طعم ) ترجمہ : - تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے کھانا کھلایا اور پانی پلایا اور اُسے گلے میں اتارا اور پھر اُس کے نکلنے کا راستہ بھی بنایا.☆ حضرت ابو امامہ باہلی بیان فرماتے ہیں کہ جب رسول کریم ﷺ کے سامنے 100

Page 107

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 49 مناجات رسُول الله سے کھانے کا دستر خوان اٹھایا جاتا تو یہ دُعا پڑھتے :.الْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا طَيِّبًا مُّبَارَكًا فِيهِ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانَا وَ آوَانَا لَكَ الْحَمْدُ رَبَّنَا غَيْرَ مَكْفِي وَّلَا مُوَدَّعِ وَّلَا مَكْفُورٍ وَّلَا مُسْتَغْنِّى عَنْهُ رَبَّنَا.( بخاری کتاب الاطعمه باب ما یقول اذ افرغ من طعامه - ترندی کتاب الاطعمه باب ما یقول اذ افرغ من طعامه) ترجمہ: تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ، بہت زیادہ پاکیزہ اور برکت والی تعریفیں.سب حمد کا اللہ ہی مستحق ہے جو ہمیں کافی ہو گیا اور جس نے ہمیں اپنی پناہ عطا کی.اے اللہ ! تمام تعریف تیرے لئے ہے یہ کھانا ہمیں کبھی نا کافی نہ ہو.نہ کبھی تجھ سے مانگنا اور مطالبہ کرنا ہم ترک کریں ، نہ تیرے کھانے کی ناشکری کریں اور اے ہمارے رب ! نہ ہم کبھی تجھ سے بے نیاز ہوں.حضرت معاذ بن انس کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوشخص کھانا کھا کر یہ دُعا پڑھے اللہ تعالیٰ اُس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے.الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنِى هَذَا الطَّعَامَ وَ رَزَقَنِيْهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِنِّى وَلَا قُوَّة - (ابو داؤد کتاب اللباس باب ما يقول اذ البس ثوبا جديداً ) ترجمہ : - تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور مجھے بغیر میری قوت و طاقت کے یہ رزق دیا.کسی کے ہاں کھانا کھانے کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ مجھے اور خالد بن ولید کو رسول کریم نے گھر لے جا کر دودھ پلایا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کھانا عطا کرے تو یہ دُعا کیا کرو : اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِّنْهُ ترندی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا اكل الطعام ) اے اللہ ! ہمارے لئے اس کھانے میں برکت ڈال دے اور ہمیں اس سے بہتر عطا فرما.101

Page 108

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 50 50 مناجات رسُول الله دودھ پینے کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ہمیں دودھ پلا کر فرمایا جسے اللہ تعالی دودھ پلائے وہ یہ دُعا کرے:.اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْهِ وَزِدْ نَا مِنْهُ - ترندی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا اكل الطعام ) ترجمہ:- اے اللہ ! ہمارے لئے اِس میں برکت ڈال دے اور اس میں ہمیں بڑھا.نیا کپڑا پہننے کی دُعائیں ی حضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب نیا کپڑا پہنتے تو اُس کپڑے یعنی قمیص ، چادر یا پگڑی وغیرہ کا نام لے کر یہ دعا کرتے :.اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيْهِ أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهِ وَخَيْرِ مَا صُنِعَ لَهُ وَ اَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِهِ وَ شَرِّ مَا صُنِعَ لَهُ (ابوداؤد کتاب اللباس باب ما یقول اذ البس ثوب جديد ) ترجمہ:- اے اللہ ! سب تعریف تیرے لئے ہے تو نے مجھے یہ ( کپڑا) پہنایا.میں اس (کپڑے) کی خیر و برکت تجھ سے طلب کرتا ہوں اور وہ خیر و بھلائی بھی جو اس (کپڑے) کا مقصد ہے.اور اے اللہ !میں اس (کپڑے) کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اُس شتر سے بھی جو اس کی وجہ سے پیدا ہوسکتا ہے.ย حضرت عمر نیا کپڑا پہنتے وقت ایک دُعا پڑھتے اور رسول کریم ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ جو شخص نیا لباس پہنتے وقت پرانا کپڑا صدقہ کر دے اور یہ دُعا پڑھے تو زندگی و موت دونوں صورتوں میں اللہ تعالیٰ کی حفظ و امان اور پردہ پوشی میں آجاتا ہے اور اُس کے گناہ معاف ہوتے ہیں.الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى كَسَانِى مَا أَوَارِى بِهِ عَوْرَتِی ، وَ أَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي وَرَزَقَنِيْهِ مِنْ غَيْرِ حَوْلٍ مِّنِي وَلَا قُوَّةٍ - ترندی کتاب الدعوات باب 108 - ابوداؤ د کتاب اللباس باب ما يقول اذ البس ثوباً جديداً ) 102

Page 109

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 51 مناجات رسُول ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے ایسا لباس پہنایا جس کے ساتھ میں اپنانگ ڈھانپتا ہوں اور اپنی زندگی میں اُس کے ذریعہ زینت اور خوبصورتی حاصل کرتا ہوں.اُس خدا نے مجھے یہ لباس میری کسی قوت و طاقت (یا خوبی) کے بغیر عطا فرمایا ہے.آئینہ دیکھنے کی دعا حضرت عائشہ نے رسول کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کی ہے.اللَّهُمَّ كَمَا أَحْسَنْتَ خَلْقِى فَأَحْسِنُ خُلُقِى - (مسند احمد جلد ۶ صفحه ۱۵۰) ترجمہ: اے اللہ ! جیسا کہ تو نے مجھے خوبصورت شکل و شباہت عطا کی ہے.اب تو ہی میرے اخلاق بھی حسین اور خوبصورت بنادے.گھر سے باہر جانے کی دُعا حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص گھر سے نکلتے ہوئے یہ دعا پڑھے بسمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّة الا بالله تو شیطان اُس سے دور ہو جاتا ہے اور اُسے کہا جاتا ہے تیرے لئے یہ (دعا) کافی ہے.تجھے ہدایت دی گئی اور تو بچایا گیا.( تفسیر لعابی جلد 2 ص 382) حضرت ام سلمہ کی روایت میں اس دُعا کے کچھ الفاظ زائد ہیں.دونوں ☆ روایات جمع کر کے دُعا اس طرح ہے:.بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُبِكَ مِنْ أَنْ نَزِلُّ أَوْ نَضِلَّ، أَوْ نَظْلِمَ أَوْ تُظْلَمَ ، أَوْ نَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيْنَا - ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما یقول اذا خرج من بیتہ.ابوداؤد کتاب الادب باب ما یقول اذا خرج من بيته ) ترجمہ : اللہ کے نام کے ساتھ (میں گھر سے باہر نکلتا ہوں ) میں نے اللہ پر توکل کیا 103

Page 110

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 52 مناجات رسُول الله اللہ کے سوا کسی کو کوئی قوت یا طاقت حاصل نہیں.اے اللہ ! ہم تیری پناہ میں آتے ہیں.اس بات سے کہ ہم کوئی لغزش کھائیں یا گمراہ ہوں یا ( کسی پر ظلم کریں یا ہم پر ظلم کیا جائے یا ہم جہالت یا نا فرمانی کی کوئی بات کریں یا ہمارے خلاف جہالت کی جائے.گھر میں داخل ہونے کی دُعا حضرت ابو مالک اشعری بیان کرتے ہیں کہ جب آدمی گھر میں داخل ہو تو یہ دُعا پڑھے پھر گھر والوں کو سلام کہے.اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلِج ، وَ خَيْرَ الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللَّهِ وَ لَجْنَا وَ بِسْمِ اللهِ خَرَجْنَا ، وَعَلَى اللهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا.(ابوداؤ د کتاب الادب باب ما يقول اذادخل بيته ) ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے گھر میں داخل ہونے اور نکلنے کی بھلائی اور خیر طلب کرتا ہوں.اللہ کے نام کے ساتھ ہم ( گھر میں ) داخل ہوئے اور اللہ کے نام کے ساتھ ہم ( گھر سے نکلے اور اللہ پر جو ہمارا رب ہے ہم نے تو کل کیا.بازار جانے کی دُعا حضرت بریدہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب بازار میں داخل ہوتے تو یہ دعا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ خَيْرَ هذِهِ السُّوقِ وَخَيْرَ مَا فِيْهَا وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَصِيْبَ فِيهَا يَمِينًا فَاجِرَةً أَوْ صَفَقَةٌ خَاسِرَةٌ (كتاب الدعاء للطبرائی جلد ۲ صفحہ ۱۱۶۸) اے اللہ ! میں تجھ سے اس بازار اور جو اس کے اندر ہے اس کی بھلائی کا طلبگار ہوں.اور میں اس (بازار) اور جو کچھ اس میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں.اے اللہ! میں اس بات سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں کہ ( بازار میں ) کوئی جھوٹی قسم کھاؤں یا گھاٹے والا سودا کروں.104

Page 111

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 53 مناجات رسُول الله سفر کی دُعائیں حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ہے جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس تشریف لاتے تو (سفر میں ) ہر بلندی پر چڑھتے ہوئے تین مرتبہ اللہ اکبر کہتے اور (اُترتے ہوئے ) یہ کلمات دُہراتے :.لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَريكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ آئِبُونَ ، تَائِبُونَ، عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ.☆ ( بخاری کتاب الدعوات باب الدعاء اذا اسفر او رجع) ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ ایک ہے ،اس کے سوا کوئی شریک نہیں بادشاہت اُسی کی ہے.سب تعریف بھی اسی کو حاصل ہے.اور وہ ہر ایک امر پر قادر ہے.ہم لوٹ رہے ہیں تو بہ کرتے ہوئے مطیع ہو کر ( اور ) اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے.حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ سفر پر تشریف لے جاتے تو یہ دُعا پڑھتے ( یہ دُعا عبد اللہ بن عمرؓ اور ابو ہریرہ کی روایات جمع کر کے دی جا رہی ہے ):.اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى ، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اللَّهُمَّ اصْحَبُنَا بِنُصْحِكَ ، وَاقْلِبْنَا بِذِمَّةٍ ،اللَّهُمَّ ازْولَنَا الْأَرْضَ اللَّهُمَّ هَوَنْ عَلَيْنَا فِي سَفَرِنَا هَذَا ، وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَ الْأَرْضِ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ ، وَالْخَلِيْفَةُ فِى الْاَهْلِ اللَّهُمَّ اِنّى اَعُوْذُبِكَ.وَعْتَاءِ السَّفَرِ ، وَ كَابَةِ الْمَنْظَرِ وَ سُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالَ - ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما یقول اذا خرج مسافراً.ابوداؤد کتاب الجہاد باب ما یقول الرجل اذا اسفر ) ترجمہ:- اے اللہ ! ہم اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کے طلبگار ہیں اور ایسے عمل کی تو فیق چاہتے ہیں جس سے تو راضی ہو جائے.اے اللہ ! تو اپنی خیر خواہی کے ساتھ ہمارا رفیق سفر ہو جا، اور ہمیں اپنے عہد و پیمان کے ساتھ واپس لوٹانا.اے اللہ ! 105

Page 112

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 54 مناجات رسُول زمین کو ہمارے لئے سمیٹ دے.اے اللہ ہم پر یہ سفر آسان کر دے اور زمین کی دوری کو ہم سے لپیٹ دے.اے اللہ ! سفر میں بھی تو ہی ساتھی ہے اور گھر میں بھی تو ہی جانشین ہے.اے اللہ ! میں سفر کی مشقت کسی اندوہناک منظر ، اور گھر بار کے لحاظ سے بری واپسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں.سواری کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے اونٹ پر سوار ہوتے تو اللہ اکبر تین مرتبہ کہتے اور پھر یہ دُعا پڑھتے.مسلم کتاب الحج باب ما یقول اذار كب الی سفرا لج ) سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَ مَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ.(الزخرف ۱۵،۱۴) ترجمہ:- پاک ہے وہ ذات جس نے اس (سواری) کو ہمارے لئے کام میں لگایا اور ہم اس کو قابو میں نہیں لا سکتے اور ہم یقیناً اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں.سفر میں شتر سے بچنے کی دعا حضرت خولہ بنت حکیم سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ سفر میں پڑاؤ کے وقت یہ دُعا پڑھنی چاہیئے :.أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ.(مسلم کتاب الذکر باب التعوذ من سوء) ترجمہ :.میں اللہ کے کامل اور مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں.ہر اُس چیز کے شر سے جو اُس نے پیدا کی.سفر کی خوفناک رات میں دُعا حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو سفر میں رات 106

Page 113

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 55 مناجات رسُول الله در پیش ہوتی تو یہ دُعا کرتے :.يَا أَرْضُ رَبّى وَرَبُّكِ اللهُ ، اَعُوْذُ بِاللهِ مِنْ شَرِّكِ ، وَ شَرِّ مَا فِيْكِ وَشَرِّ مَا خَلَقَ فِيْكِ ، وَ مِنْ شَرِّ مَا يَدُبُّ عَلَيْكِ اَعُوْذُ بِاللَّهِ مِنْ أَسَدٍ وَّ أَسْوَدَ ، وَمِنَ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ ، وَمِنْ سَاكِنِ الْبَلَدِ، وَمِنْ وَالِدٍ وَ مَا وَلَدَ (ابوداؤد کتاب الجہاد باب ما يقول الرجل اذا انزل منزل ) ترجمہ: - اے زمین! میرا اور تیرا رب اللہ ہے.میں تیرے شتر سے اور تیرے اندر موجود شتر اور جو بھی اُس نے تجھ میں پیدا کیا اُس کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں.اور جو جاندار تجھ پر رینگتے ہیں اُن کے شر سے.میں شیر اور خوفناک اثر د ہے نیز ہر قسم کے سانپ اور بچھو سے اور اس شہر کے رہنے والوں اور ہر والد اور اُس کی اولاد سے بھی اللہ کی پناہ مانگتا ہوں.بلندی پر چڑھنے کی دُعا حضرت انس نے بلندی پر چڑھنے کی نبی کریم کی یہ دعا بیان کی ہے:.اللَّهُمَّ لَكَ الشَّرْتُ عَلَى كُلِّ شَرْنٍ وَّلَكَ الْحَمْدُ عَلَى كُلِّ حَالٍ - (مسند احمد جلد ۳ صفحه ۲۳۹) ترجمہ: اے اللہ تعالیٰ ! تیرے ہی لئے عزت ہے ہر ایک بلندی پر اور تیرے ہی لئے سب تعریف ہے ہر ایک حال میں.جہاد پر جانے کی دُعا حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی کر یم ﷺ جب جہاد پر تشریف ہے ہے لے جاتے تو یہ دُعا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِى وَ نَصِيرِى بِكَ أَحُولُ وَبِكَ أَصُوْلُ وَبِكَ أُقَاتِلُ - (ابودا و د کتاب الجہاد باب ما یدعی عند اللقاء ) 107

Page 114

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 56 مناجات رسول ﷺ ترجمہ:- اے اللہ ! تو میرا سہارا اور مددگار ہے.تیری مدد سے ہی میں تدبیر کرتا ہوں اور تیری تائید سے ہی میں حملہ آور ہوتا ہوں اور تیرے نام کے ) ساتھ ہی لڑتا ہوں.الوداع کرنے کی دُعائیں رسول کریم ﷺ نے عبد اللہ بن عمرؓ کو الوداع کہتے ہوئے یہ دعا پڑھی:.اَسْتَودِعُ اللهَ دِيْنَكَ وَأَمَانَتَكَ وَ خَوَاتِيمَ عَمَلِكَ - (ابوداؤ د کتاب الجہاد باب الدعاء عند الوداع) ترجمہ:.میں تجھے تیرے دین ، تیری امانت اور تیرے اعمال کے انجام کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں.حضرت انسؓ نے بوقت الوداع رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا بیان کی ہے:.زَوَّدَكَ اللهُ التَّقْوى وَ غَفَرَ اللهُ ذَنْبَكَ وَيَسَّرَكَ الْخَيْرَ حَيْثُمَا كُنْتَ - ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما یقول از او دع الانساناً ) ترجمہ: اللہ تعالیٰ تجھے تقویٰ کی زادِ راہ عطا کرے.اللہ تیرے گناہ تجھے بخشے اور جہاں بھی تو ہو تیرے لئے خیر آسان کر دے.نئی بستی میں داخل ہونے کی دُعا حضرت صہیب بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کسی شہر میں داخل ہونے سے پہلے یہ دُعا ضرور پڑھتے تھے :.اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْع وَمَا أَظْلَلْنَ وَ رَبَّ الْأَرْضِيْنَ وَمَا أَقْلَلْنَ وَ رَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضْلَلْنَ وَرَبَّ الرِّيَاحِ وَ مَاذَرَيْنَ فَإِنَّا نَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ الْقَرْيَةِ وَ خَيْرَ أَهْلِهَا وَخَيْرَ مَا فِيْهَا وَنَعُوذُبِكَ مِنْ شَرِهَا وَمِنْ شَرِّ أَهْلِهَا وَ شَرِّ مَا فِيهَا - اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيْهَا اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهَا اللَّهُمَّ 108

Page 115

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 57 مناجات رسُول الله ارْزُقْنَا جَنَاهَا وَحَبِّيْنَا إِلَى أَهْلِهَا وَ حَبِّبْ صَالِحِي أَهْلِهَا إِلَيْنَا.(مستدرک حاکم جلد 1 ص 614 معجم الاوسط طبرانی جلد ۵ صفحه ۳۷۹) ترجمہ: اے اللہ ! سات آسمانوں اور جس پر ان کا سایہ ہے اُن کے ربّ !سات زمینوں اور جو کچھ انہوں نے اٹھا رکھا ہے اُن کے ربّ !اے شیطانوں اور جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہے اُن سب کے رب ! اے ہواؤں اور جو کچھ وہ اڑاتی ہیں اُن کے رب! ہم تجھ سے اس بستی اور اس کے رہنے والوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کی خیر اور بھلائی کی دُعا کرتے ہیں اور ہم اس بستی اور اس کے باشندوں اور جو کچھ اس میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ میں آتے ہیں.اے اللہ ! ہمارے لئے اس بستی میں برکت رکھ دے.اے اللہ ! ہمیں اس بستی میں برکت بخش.اے اللہ ! ہمارے لئے اس بستی میں برکت کے سامان مہیا کر دے.اے اللہ ! ہمیں اس کے پھلوں سے رزق دے اور اس کے باشندوں کے دلوں میں ہماری محبت ڈال اور اس بستی کے نیک بندوں کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا کر دے.صبح و شام کی دُعائیں حضرت عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ اللہ صبح کے وقت یہ دُعا پڑھتے تھے:.أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا في هذَا الْيَوْم وَخَيْرَ مَا بَعْدَهُ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذَا الْيَوْمِ وَ شَرِّ مَا بَعْدَه، رَبِّ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوذُبِكَ مِنْ عَذَابِ في النَّارِ وَعَذَابِ فِي الْقَبْر - (مسلم کتاب الذکر باب التعوذ من شر ماعمل ) ترجمہ: ہم نے صبح کی اور تمام ملک نے بھی اللہ کی خاطر صبح کی.اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں.اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.وہ ایک ہے اس کا کوئی 109

Page 116

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 58 مناجات رسول ﷺ شریک نہیں.سب بادشاہت اُسی کی ہے اور سب حمد بھی اسی کو زیبا ہے اور وہ ہر ایک چیز پر قادر ہے.اے میرے رب ! میں تجھ سے اس دن کی خیر چاہتا ہوں اور اس کے بعد کی بھلائی بھی اور میں تجھ سے اس دن کے شر کی پناہ مانگتا ہوں اور اس کے بعد کی برائی سے بھی.اے میرے رب ! میں سُستی اور تکبر کی برائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں.میرے پروردگار ! میں آگ کے عذاب اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں.شام کو لفظ صبح کی بجائے شام کے الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ بایں الفاظ یہی ☆ دعا رسول اللہ پڑھتے تھے :.الله أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا ، وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِ مَا بَعْدَهَا، رَبِّ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَمِنْ سُوْءِ الْكِبَرِ، رَبِّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ فِي النَّارِ وَعَذَابِ فِي الْقَبْرِ.(مسلم کتاب الذكر باب التعوذ من شر ماعمل ) ترجمہ : ہم نے شام کی اور تمام ملک نے بھی خدا کی خاطر شام کی اور تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں.اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.اُس کا کوئی شریک نہیں.حکومت اُسی کی ہے اور سب حمد بھی اُسی کو زیبا ہے.اور وہ ہر شے پر قادر ہے.اے میرے رب ! میں تجھ سے اس رات کی خیر و بھلائی طلب کرتا ہوں اور اس کے بعد کی خیر بھی اور میں تجھ سے اس رات کے شر سے پناہ مانگتا ہوں.اور اس کے بعد کی برائی سے بھی.اے میرے رب ! میں تجھ سے سستی اور بڑھاپے کی برائی سے بھی پناہ مانگتا ہوں.اے میرے پروردگار ! میں تجھ سے آگ اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں.حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کو صبح کے وقت پڑھنے کے لئے یہ دعا سکھلاتے تھے :.اللهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا ، وَبِكَ نَمُوتُ ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ - 110

Page 117

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 59 مناجات رسول ﷺ (ابن ماجہ کتاب الدعاء باب ما یدعوا به الرجل اذا اصبح ) ترجمہ: اے اللہ ! تیرے ساتھ ہم نے صبح کی ، تیرے ساتھ ہی ہم جیتے ہیں اور تیرے لئے ہی مریں گے اور تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے.☆ خادم رسول حضرت انس بن مالک کی روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص روزانہ صبح کے وقت یہ دعا پڑھے اللہ تعالیٰ اس کے اُس دن کے گناہ معاف فرما دیتا ہے.اور اگر رات کو یہ دُعا پڑھی جائے تو اُس رات کے گناہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے اور اسے آگ سے آزاد کر دیتا ہے.صلى الله اللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا نُشْهِدُكَ وَنُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ وَجَمِيعَ خَلْقِكَ بِأَنَّكَ أَنْتَ اللهُ لا إلهَ إِلَّا أَنتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ - ( ترمذی کتاب الدعوات باب 79) ترجمہ: اے اللہ ! ہم نے صبح کی ، ہم تجھے اور تیرے عرش کو اٹھانے والوں اور تیرے فرشتوں اور تیری مخلوق کو گواہ ٹھہراتے ہیں کہ تو ہی وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں تو ایک ہے، تیرے ساتھ کوئی شریک نہیں اور محمد تیرے بندے اور رسول ہیں.نوس: - شام کے وقت یہی دُعا پہلے فقرے میں اَللَّهُمَّ أَصْبَحْنَا کے بجائے اللهُمَّ أَمْسَيْنَا (یعنی اے اللہ! ہم نے شام کی ) کی تبدیلی کے ساتھ پڑھی جائے گی.حضرت ابان اپنے والد حضرت عثمان غنی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم نے فرمایا کہ جو شخص یہ دعا روزانہ صبح یا شام تین مرتبہ پڑھ لے اللہ تعالیٰ اسے اُس روز یا اُس رات کو کسی بھی ناگہانی بلا سے محفوظ رکھتا ہے حضرت ابان کو بعد میں فالج ہو گیا تھا اس کے بعد انہوں نے یہ حدیث سنائی تو ایک شخص نے تعجب سے آپ کی بیماری پر نظر کی تو آپ فرمانے لگے خدا کی قسم ! یہ روایت سُنا کر نہ میں نے حضرت عثمان پر جھوٹ باندھا ہے اور نہ حضرت عثمان نے رسول کریم ﷺ پر جھوٹ باندھا البتہ ایک روز میں غصے میں تھا اور یہ دُعا پڑھنی بھول گیا.اتفاق سے اُسی روز مجھ پر فالج کا حملہ ہو گیا اور یوں میرے یہ دُعانہ پڑھنے کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ تقدیر پوری کر دی.111

Page 118

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 60 مناجات رسول ﷺ سُمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ (ابوداؤ د کتاب الادب باب ما يقول اذا اصبح ) ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ ( دُعا کرتا ہوں ) جس کے نام کے ساتھ کوئی چیز زمین اور آسمان میں نقصان نہیں پہنچا سکتی.اور وہ بہت سنے والا ہے اور جاننے والا ہے.حضرت ابو ہریرہ اور ابو راشد الحرائی بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق نے رسول خدا یا اللہ کی خدمت میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! مجھے کچھ ایسے دُعائیہ کلمات سکھا دیں جو میں صبح و شام دہرایا کروں تو رسول کریم ﷺ نے یہ دعا سکھائی اور فرمایا کہ صبح و شام یا بستر پر جاتے ہوئے یہ دُعا پڑھا کرو:.اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ، عَالِم الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيْكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِ ، وَشَرِ الشَّيْطَان وَشِرْكِهِ ، وَأَنْ أَقْتَرِفَ عَلَى نَفْسِي سُوْءٌ، أَوْ أَجُرَّهُ إِلَى مُسْلِمٍ - ترندی کتاب الدعوات باب 95) ترجمہ: اے اللہ ! زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے ! غیب اور حاضر کو جاننے والے ! ہر ایک چیز کے رب اور مالک ! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.میں اپنے نفس اور شیطان کے شر اور اُس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں.اور اس بات سے بھی کہ میں خود کسی برائی کا مرتکب ہو کر اپنا نقصان کر لوں یا کسی مسلمان کو کوئی گزند پہنچاؤں.حضرت عبد اللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم روزانہ صبح اور شام کچھ دُعائیہ کلمات ضرور پڑھتے تھے.اُن میں سے ایک دُعا یہ ہے:- اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ ، وَأَهْلِى وَمَالِى اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي، وَآمِنْ رَوْعَاتِي ، اَللّهُمَّ احْفَظْنِى مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَمِنْ خَلْفِي وَعَنْ يَمِينِي وَعَنْ شِمَالِي وَمِنْ فَوْقِى، وَأَعُوْذُ بِعَظْمَتِكَ أَنْ أَغْتَالَ مِنْ تَحْتِي - 112

Page 119

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 61 مناجات رسُول (ابوداؤد کتاب الادب باب ما یقول اذا اصبح ) ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا طلبگار ہوں.اے اللہ ! میں تجھ سے دین و دنیا ، مال و گھر بار میں عفو اور عافیت کا خواستگار ہوں.اے اللہ ! میری کمزوریاں ڈھانپ دے اور مجھے میرے خوفوں سے امن دے.اے اللہ ! میرے آگے پیچھے اور میرے دائیں بائیں اور میرے اوپر سے خود میری حفاظت فرما اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے ماتحتوں سے کسی مخفی مصیبت کا شکار ہوں.حضرت ابو سلام جبش بیان کرتے ہیں کہ میں نے خادمِ رسول حضرت انسؓ سے کہا کہ کوئی ایسی حدیث سناؤ جو تم نے رسول خدا سے سُنی ہو.وہ کہنے لگے کہ میں نے رسول کریم کو یہ فرماتے سنا کہ جو شخص صبح و شام یہ دُعا پڑھے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کو خوش کرنے کا حق اپنے ذمہ لے لیتا ہے.رَضِيْنَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَ بِالْإِسْلَامِ دِينًا ، وَ بِمُحَمَّدٍ رَسُوْلًا.(ابوداؤ د کتاب الادب باب ما يقول اذا اصبح) ترجمہ: - ہم اللہ کو اپنا رب ( ماننے ) ، اسلام کو اپنا دین ( تسلیم کرنے اور محمد ﷺ کو اپنا رسول ( ماننے ) پر راضی اور خوش ہیں.☆ حضرت عبداللہ بن غنام راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص صبح و شام یہ کلمات پڑھتا ہے اُس نے اپنے دن یا رات کا شکر ادا کر دیا.اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ ، لَا شَرِيكَ لَكَ ،فَلَكَ الْحَمْدُ وَ لَكَ الشُّكُرُ.( ابوداؤد کتاب الادب باب ما یقول اذا اصبح ) ترجمہ: اے اللہ ! مجھ پر جو نعمت اور احسان ہے وہ تیری طرف سے، تنہا تیری طرف سے ہے تیرا کوئی شریک نہیں.سب تعریف تیرے لئے ہے اور شکر کا تو ہی مستحق ہے حضرت ابو عیاش بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جوشخص روزانہ صبح یا شام یہ کلمات پڑھے اُسے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کے برابر 113

Page 120

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 62 29 مناجات رسُول غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے.دس نیکیاں اُس کے حق میں لکھی جاتی ہیں.دس بدیاں معاف ہوتی ہیں.اور دس درجے بلند ہوتے ہیں.اور وہ شیطان سے پناہ میں آ جا تا ہے.اس حدیث کے ایک راوی حماد کہا کرتے تھے کہ ایک شخص نے خواب میں رسول کریم ﷺ کو دیکھا اور عرض کیا کہ ابو عیاش ہمیں یہ حدیث سناتا ہے.آپ نے فرما یا ابو عیاش سچ کہتا ہے.وہ کلمات یہ ہیں :.لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.(ابوداؤد کتاب الادب باب ما يقول اذا اصبح ) ترجمہ :- اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ ایک ہے اُس کا کوئی شریک نہیں.سب بادشاہت اُسی کو حاصل ہے اور اسی کی سب تعریفیں ہیں.وہ ہر چیز پر قادر ہے.☆ ام المومنین حضرت ام سلمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھے شام کے وقت پڑھنے کے لئے یہ دعا سکھائی تھی:.اللَّهُمَّ عِنْدَ إِسْتِقْبَالِ لَيْلكَ ، وَ إِدْبَارِ نَهَارِكَ، وَ أَصْوَاتِ دُعَاتِكَ وَحُضُورِ صَلَوَاتِكَ أَسْأَلُكَ أَنْ تَغْفِرَلِى - ترندى كتاب الدعوات باب دعاء ام سلمہ ) ترجمہ: اے اللہ ! تیری رات کی آمد اور تیرے دن کی واپسی اور تیرے بلانیوالوں کی آوازوں کے وقت اور تیری نمازوں کے اوقات میں میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو مجھے بخش دے.حضرت ابو بکر روزانہ صبح و شام تین مرتبہ یہ دعائیں پڑھتے اور کہا کرتے تھے کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ دعائیں پڑھتے سُنا.اس لئے مجھے پسند ہے کہ یہ دُعائیں پڑھ کر آپ کی سنت قائم کروں.(ابوداؤد کتاب الادب باب ما یقول اذا اصبح ) (i) اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِيَ اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ - ترجمہ: اے اللہ ! میرے جسم کو عافیت دے.اے اللہ ! میری سماعت کی حفاظت فرما.مولی ! میری آنکھ کی بھی خود حفاظت فرما، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.114

Page 121

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 63 مناجات رسول ﷺ (i) اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ترجمہ : اے اللہ ! میں کفر اور افلاس سے تیری پناہ میں آتا ہوں.اے اللہ ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ میں آتا ہوں.تیرے سوا کوئی اور عبادت کے لائق نہیں.أنتَ.سید الاستغفار حضرت بریدہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص صبح یا شام یہ دُعا پڑھے اور پھر اُس دن یا رات فوت ہو جائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا اللَّهُمَّ أَنتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، خَلَقْتَنِي ، وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْلِی فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا ( بخاری کتاب الدعوات باب ما یقول اذا اصبح ) ترجمہ:- اے اللہ ! تو میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں ، اور میں حسب توفیق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں ہمیں اپنے عمل کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ہمیں اپنے اوپر تیری نعمتوں اور احسانوں کا اعتراف کرتا ہوں.اور تیرے سامنے اپنے گناہوں کا بھی اقرار کرتا ہوں پس تو مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گنا ہوں کو بخشنے والا نہیں.بڑے وقت اور ہمسایہ کے شر سے بچنے کی دُعا حضرت عقبہ بن عامر نے دن رات کی برائی اور بُرے ہمسائے کے شر سے بچنے کی یہ د عارسول اللہ سے روایت کی ہے:.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ يَوْمِ السُّوْءِ وَمِنْ لَيْلَةِ السُّوْءِ وَمِنْ سَاعَةِ السُّوْءِ، وَمِنْ صَاحِبِ السُّوْءِ، وَمِنْ جَارِ السُّوْءِ، فِي دَارِ الْمُقَامَةِ - 115

Page 122

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 64 مناجات رسول ﷺ ( معجم الکبیر طبرانی جلد۷ اصفحه ۲۹۴) ترجمہ : اے اللہ ! میں تجھ سے برے دن اور بری رات اور برے وقت سے پناہ مانگتا ہوں اور برے ساتھی اور اپنی رہائش کی جگہ میں برے ہمسائے سے بھی.بارش کی دُعائیں رسول کریم ﷺ نے قحط سالی میں بارش کے لئے دُعا کی تحریک پر یہ دُعائیں کیں جس پر آنا فانا موسلا دھار بارش کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو اگلے جمعہ تک جاری رہا یہاں تک کہ رسول اللہ نے بارش رکنے کی دُعا کی.(1) اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا - (۲) اللَّهُمَّ اَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَعْتُنَا اللَّهُمَّ أَعْتُنَا.( بخاری کتاب الاستسقاء باب الاستسقاء في خطبة الجمعة ) ترجمہ: (۱) اے اللہ ! تو ہمیں سیراب کر.اے اللہ ! تو ہمیں سیراب کر.اے اللہ ! تو ہمیں سیراب کر.(۲) اے اللہ ! ہم پر باران رحمت کا نزول فرما.اے اللہ ! ہم پر باران رحمت کا نزول فرما.اے اللہ ! ہم پر باران رحمت کا نزول فرما.نماز استسقاء حضرت عبادہ بن تمیم اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم قحط سالی میں نماز استسقاء کے لئے باہر کھلی جگہ تشریف لے گئے اور دورکعت نماز پڑھائی جس میں بلند آواز میں فاتحہ کے بعد تلاوت قرآن کی.نماز کے بعد اپنی چادر الٹائی اور ہاتھ اُٹھا کر قبلہ رو ہو کر بارش کی دعا کی.اس موقع پر آپ سے درج ذیل دُعائیں مروی ہیں :.اَللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْئًا مُّغِيْئًا مَّرِيًّا مُّرِيعًا نَّافِعًا غَيْرَ ضَارٌ عَاجِلًا غَيْرَ أَجِلٍ اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهَائِمَكَ وَأَنْشُرْ رَحْمَتَكَ وَأَخْي بَلَدَكَ الْمَيِّتَ 116

Page 123

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 65 مناجات رسُول اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا (ابوداؤد کتاب الاستسقاء باب رفع یدین) ترجمہ:- اے اللہ ! ہمیں برسنے والا پانی پلا.گھبراہٹ دور کرنے والا نیک انجام، فائدہ بخش نقصان سے پاک.جو جلد آنے والا ہو دیر سے آنے والا نہ ہو.اے اللہ ! اپنے بندوں کو پانی پلا اور اپنے جانوروں کو بھی ! اور اپنی رحمت پھیلا اور اپنے مردہ شہر کو زندہ کر.اے اللہ ہمیں پانی پلا.اے اللہ ہمیں سیراب کر.اے اللہ ہمیں سیراب کر.بجلی کی کڑک پر غضب الہی سے بچنے کی دعا حضرت عبد اللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ہے جب بادل کی گرج اور بجلی کی کڑک سنتے تو یہ دُعا کرتے :.اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ ، وَ عَافِنَا قَبْلَ ذَالِكَ ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا سمع الرعد ) ترجمہ : اے اللہ! تو ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کرنا ، اپنے عذاب سے ہمیں ہلاک نہ کرنا اور اس سے پہلے ہمیں بچا لینا.آندھی کے شرسے بچنے کی دعا حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جب کبھی آندھی چلتی تو رسول کریم علی یہ دُعا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيْهَا ، وَ خَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَ شَرِّ مَا فِيْهَا ، وَ شَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ (مسلم کتاب الاستقاء باب تعو ذ عند رؤية الريح) ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے اِس آندھی کی ظاہری و باطنی خیر و بھلائی چاہتا ہوں اور وہ خیر بھی چاہتا ہوں جس کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے اور میں اس کے ظاہری و باطنی شتر سے اور اس شر سے بھی پناہ مانگتا ہوں جس کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے.117

Page 124

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 66 69 تیز بارش سے بچنے کی دُعا مناجات رسُول الله حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ کی دُعا سے مسلسل ایک ہفتہ کی طویل بارش کے بعد اگلے جمعہ ایک سائل نے بارش رکنے کی درخواست کی تو رسول اللہ کی دوبارہ دُعا سے بارش فور آرک گئی.وہ دُعا یہ تھی :.اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالزِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَ مَنَابِتِ ( بخاری کتاب الاستسقاء باب ما استسقى في المسجد الجامع ) الشَّجَرِ ترجمہ:- اے اللہ ! ہمارے اردگرد (بارش برسا) اور ہم پر نہیں.اے اللہ ! ٹیلوں چٹانوں، وادیوں اور درختوں کے جنگلوں پر (بارش برسا ).سوتے وقت کی دُعائیں حضرت حذیفہ بن الیمان بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم یہ سوتے یا بستر پر جاتے تو یہ دُعا کرتے :.اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَ أَحْيَا.( بخاری کتاب الدعوات باب ما یقول اذا نام) ترجمہ: اے اللہ ! تیرے نام کے ساتھ میں مرتا ہوں.اور تیرے نام سے ہی زندہ ہوتا ہوں.حضرت براو بن عازب بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ایک شخص کوسوتے وقت پڑھنے کے لئے یہ دعا سکھائی اور فرمایا کہ اگر اس رات تمہاری وفات ہو گئی تو فطرت صحیحہ پر وفات ہو گی.اور اگر تم نے صبح کی تو (اس دُعا کی برکت سے ) تمہیں خیر و بھلائی حاصل ہوگی.اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ ، وَ وَجَّهْتُ وَجْهِيَ إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِى إِلَيْكَ ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرى إِلَيْكَ ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَا وَ لَا مَنْجَا 118

Page 125

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ 67 مناجات رسُول مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَ بَنَيْكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ ( بخاری کتاب الدعوات باب وضع الید الیمنی تحت خد الیمنی ) ترجمہ : - اے اللہ !میں نے اپنی جان تجھے سونپی اور اپنی توجہ تیری جانب کی.اور اپنا سب معاملہ تیرے سپرد کیا اور تیری طرف رغبت رکھتے ہوئے اور تیرے خوف سے تجھے ہی اپنا سہارا بنایا.تجھ سے پناہ اور نجات کی کوئی جگہ نہیں مگر تیری طرف.میں تیری کتاب پر جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر جو تو نے بھیجا ایمان لایا ہوں.حضرت ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ بستر پر جاؤ تو اسے جھاڑو پھر یہ دُعا پڑھ کر سویا کرو:.با سُمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي ، وَبِكَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا ، وَ إِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِيْنَ - ( بخاری کتاب الدعوات باب تعوذ والقراءة عند النوم ) ترجمہ:- اے میرے رب ! تیرے نام کے ساتھ میں بستر پر پہلو رکھتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ ہی اسے اٹھاؤں گا.اگر تو نے میری روح قبض کر لی تو اس سے رحمت کا سلوک کرنا اور اگر تو نے اسے واپس کیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے.حضرت عبد اللہ بن عمر نے ایک شخص کو کہا کہ سوتے وقت یہ دُعا پڑھا کرو اور بتایا کہ یہ دعا انہوں نے رسول کریم ﷺ سے سیکھی تھی :- اللَّهُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَ نَفْسِي ، وَأَنْتَ تَوَفَّاهَا، لَكَ سَمَاتُهَا وَمَحْيَاهَا إِنْ أَحْيَيْتَهَا فَاحْفَظْهَا ، وَإِنْ اَمَتْهَا فَاغْفِرْلَهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ - مسلم کتاب الذکر باب ما يقول عند النوم ) ترجمہ: اے اللہ ! تو نے ہی میرے وجود کو پیدا کیا اور تو ہی اسے وفات دے گا.اس کی زندگی وموت تیرے اختیار میں ہے.( مولیٰ ! ) اگر تو اسے زندہ رکھے تو خود اس کی 119

Page 126

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ 68 مناجات رسول ﷺ حفاظت فرمانا اور اگر اسے موت دے تو اس کے ساتھ بخشش کا سلوک کرنا.اے اللہ ! میں تجھ سے عافیت کا طلبگار ہوں.حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دُعا پڑھتے :- الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي وَ آوَانِي وَأَطْعَمَنِي وَ سَقَانِى وَالْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي مَنَّ عَلَيَّ فَأَفْضَلَ ، وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالِ اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيْكَهُ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ النَّارِ (ابوداؤد کتاب الادب باب ما يقول عند النوم ) ترجمہ: تمام تعریفیں اُس اللہ کے لئے ہیں جو میرے لئے کافی ہوا اور مجھے پناہ دی اور اس نے مجھے کھلایا اور پلایا.اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھ پر احسان کیا اور خوب فضل فرمایا.اور جس نے مجھے عطا کیا اور خوب دیا اور ہر حال میں تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہی ہیں.اے اللہ ! جو ہر چیز کا ربّ اور مالک ہے.ہر چیز کے معبود ! میں آگ سے تیری پناہ میں آتا ہوں.حضرت حفصہ ( ام المومنین ) بیان کرتی ہیں کہ رات کو رسول کریم اپنا دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھتے اور تین مرتبہ یہ دعا پڑھتے تھے:.اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ.(ابوداؤد کتاب الادب باب ما يقول عند النوم ) ترجمہ : - اے اللہ! مجھے اپنے عذاب سے بچانا جس روز تو اپنے بندوں کو اٹھائے صلى الله حضرت علی فرماتے ہیں کہ رسول کریم علی کے سوتے وقت یہ دُعا پڑھتے تھے:.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيم وَ كَلِمَاتِكَ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ ، اللَّهُمَّ أَنتَ تَكْشِفُ الْمَعْرَمَ وَالْمَاثَمَ اللَّهُمَّ لَا يُهْزَمُ جُندُكَ ، وَلَا يُخْلَفُ وَعْدُكَ ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِ مِنْكَ الْجَدُّ سُبْحَانَكَ (ابو داؤد کتاب الادب باب ما يقول عند النوم ) وَبِحَمْدِكَ 120

Page 127

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 69 مناجات رسول ترجمہ: اے اللہ ! میں تیرے عزت والے چہرے اور تیرے کامل اور مکمل کلمات کی پناہ طلب کرتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو تیرے قبضہ قدرت میں ہے.اے اللہ ! تو ہی چکنی اور گناہ (کے بوجھ ) دور کرتا ہے.اے اللہ ! تیرا لشکر پسپا نہیں کیا جاتا نہ تیرے وعدے کے خلاف کیا جاتا ہے اور کسی بزرگی والے کو تیرے مقابل پر کوئی بزرگی فائدہ نہیں پہنچاتی.تو اپنی تعریفوں کے ساتھ پاک ہے.صلى الله حضرت ابوالا ز ہر بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ رات کو بستر پر جاتے ہوئے یہ دُعا پڑھتے تھے :.بسمِ اللهِ ، وَضَعْتُ جَنبِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي ، وَاخْسِى شَيْطَانِي ، وَ فَكَ رِهَانِي ، وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِي الْأَعْلَى (ابوداود کتاب الادب باب ما يقول عند النوم ) ترجمہ:- اللہ کے نام کے ساتھ میں اپنا پہلو ( بستر پر ) رکھتا ہوں اے اللہ ! میرے گناہ بخش دے.میرے شیطان کو نا مراد کر مجھے اپنے حقوق اور واجبات ادا کرنے کی توفیق دے اور مجھے اپنے فرشتوں کی مجلس میں جگہ عطا فرما.نیند سے بیدار ہونے کی دُعائیں حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم نیند سے بیدار ہو کر یہ دعا پڑھتے تھے : الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ ( بخاری کتاب الدعوات باب ما یقول اذا نام ) ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں موت دینے کے بعد زندگی بخشی اور اُسی کی طرف اُٹھ کر جانا ہوگا.حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم نیند سے بیدار ہو تو یہ دعا کیا کرو:.121

Page 128

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 70 مناجات رسول ﷺ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى عَافَانِي فِي جَسَدِى وَرَدَّ عَلَيَّ رُوحِيْ، وَ أَذِنَ لِيْ بِذِكْرِهِ ترندی کتاب الدعوات باب الدعاء اذا اوی الی فراشہ ) ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے میرے جسم کو صحت و عافیت بخشی اور میری روح مجھے واپس لوٹا دی اور مجھے اپنا ذ کر کرنے کی توفیق دی.☆ حضرت عبادہ بن الصامت بیان کرتے ہیں کہ جو شخص رات کو اچانک ہڑ بڑا کر اٹھے تو یہ کلمات پڑھ کر کوئی دُعا کرے تو خدا تعالیٰ اُسے قبول فرماتا ہے.اس کے بعد اگر وہ وضو کر کے نماز پڑھنے کھڑا ہو تو اُسے بھی خاص قبولیت حاصل ہوگی.لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ، سُبْحَانَ اللهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ ، اَللّهُمَّ اغْفِرْ لِي - ( بخاری کتاب التهجد باب فضل من تعرى من الليل ) ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے اُس کا کوئی شریک نہیں سب بادشاہت اور تعریف اُسی کی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے.اور سب تعریف اُسی کی ہے وہ پاک ہے.اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے.سب قوت و طاقت اُسی کو حاصل ہے.اے اللہ! مجھے بخش دے.ازالہ بے خوابی کی دُعا حضرت بریدہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بے خوابی کی شکایت کی.آنحضور نے انہیں رات کو پڑھنے کے لئے یہ دُعا سکھائی:.اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَ مَا أَظَلَّتْ، وَرَبَّ الْأَرْضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِين وَمَا أَضَلَّتْ، كُنْ لِيْ جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلَّهم جَمِيْعًا، أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ ، أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَلَيَّ ، عَزَّ جَارُكَ وَ جَلَّ ثَنَاؤُكَ، وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ ( تر مندی کتاب الدعوات باب 91) 122

Page 129

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 71 مناجات رسول ﷺ ترجمہ: اے اللہ ! سات آسمانوں اور ان کے زیر سایہ ہر چیز کے رب ! اور سات زمینوں اور اُن کے اوپر جو کچھ ( آباد) ہے اُس کے رب! شیاطین اور اُن کے گمراہ کرده وجودوں کے رب! تو اپنی تمام مخلوق کے شر سے میری پناہ گاہ بن جا کہ کوئی مجھ پر زیادتی یا سرکشی نہ کرے.تیری پناہ عزت والی ہے اور تیری تعریف بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں.ہاں کوئی معبود نہیں مگر تو.خواب میں ڈر جانے پر دُعا حیه حضرت عبد اللہ بن عمر و بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی نیند میں ڈر جائے تو یہ دُعا پڑھے اُسے کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی.حضرت عبد اللہ اپنے بچوں کو یہ دُعا یاد کرایا کرتے تھے.نیز مالک بن انس کی روایت میں ہے کہ خالد بن ولید نیند میں ڈر جاتے تھے اُن کو رسول خدا نے یہ دعا سکھائی:.اَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيْطَانِ وَأَنْ يَحْضُرُون (موطا امام مالک کتاب الجامع باب ما يعمر من التهجد ) ترجمہ:.میں اللہ کے کامل و مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ، اُس کے غضب سے، اُس کے بندوں کے شر سے ، شیطانی وساوس سے اور اس بات سے کہ مجھے ان کا سامنا کرنا پڑے.نو بیاہتا جوڑے کی دُعا حضرت عمر و بن شعیب روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب تم شادی کر و یا خادم وغیرہ رکھو تو یہ دعا کر لیا کرو.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَ خَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِهَا وَ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ - (ابوداؤد کتاب النکاح باب في جامع النکاح) 123

Page 130

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 72 مناجات رسول ﷺ نوٹ :- اگر بی بی دُعا کرے تو چاروں خط کشیدہ جگہ میں ضمیر مؤنث (ھا) کی بجائے ضمیر مذکر (ہ) استعمال کرے.ترجمہ:- اے اللہ ! میں تجھ سے اس (ساتھی) کی خیر و بھلائی کا طالب ہوں.ہر اُس خیر کا بھی جو تو نے اُس کی فطرت میں رکھی ہے.اور میں اُس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں.ہر اُس شر سے بھی جو اس کی فطرت میں مخفی ہے.بیوی کے پاس بوقت مباشرت جانے کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنی بیوی کے پاس جائے اور یہ دُعا کرے تو اُس کو خدا تعالیٰ ایسی اولا د عطا کرتا ہے جو شیطان کے شر سے محفوظ رہنے والی ہو.بِسْمِ اللهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ وَجَنْبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا ( بخاری کتاب الدعوات باب ما یقول اذا اتی اھلہ ) ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ.اے اللہ ! تو ہمیں شیطان سے محفوظ رکھنا اور جو اولا د تو ہمیں عطا کرے اُسے بھی شیطان کے شر سے بچانا.☆ موت کی غشی میں مدد کے لئے دُعا حضرت عائشہ نبی کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتی تھیں :.اللَّهُمَّ أَعِنِّى عَلَى غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَ سَكَرَاتِ الْمَوتِ - ( ترمذی کتاب الجنائز باب النشد يد عند الموت) ترجمہ: اے اللہ ! موت کی بے ہوشیوں اور موت کی مدہوشیوں میں میری مددفرما.بوقت وفات دُعا حضرت ام سلمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ ابوسلمہ کی وفات کے موقع پر 124

Page 131

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 73 مناجات رسُول تشریف لائے تو ابھی اُن کی آنکھیں کھلی تھیں آپ نے ان کی آنکھیں بند کیں اور جولوگ اس موقع پر واویلا کر رہے تھے اُن کو فرمایا یہ وقت دُعائے خیر کا ہے کیونکہ فرشتے بھی اس فيه - وقت دُعا پر آمین کہہ رہے ہیں.پھر آپ نے یہ دعا کی:.اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَابِي سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِي عَقِيهِ فِي الْغَابِرِيْنَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوِّرْ لَهُ (مسلم کتاب الجنائز باب فی اعماد الميت ) ترجمہ: اے اللہ ! ابوسلمہ کو بخش دے اور اس کے درجے ہدایت یافتہ لوگوں میں بلند کر اور اس کے پیچھے رہ جانے والوں میں اچھے جانشین بنا اور اے ربّ العالمین اسے اور ہمیں بخش دے.اس کی قبر کشادہ کر دے.اس میں اس کیلئے نور پیدا فرما.( ابو سلمہ کی جگہ وفات یافتہ کا نام لیا جائے گا ) مصیبت میں اچھے بدلہ کی دُعا حضرت اُمّ سلمہ سے روایت ہے کہ ابوسلمہ کی وفات کے موقع پر رسول کریم نے انہیں فرمایا کہ مصیبت کے وقت إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (یعنی ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں ) پڑھ کر یہ دعا کرنی چاہیئے :.اللَّهُمَّ أَجُرْنِى فِى مُصِيبَتِي وَاخْلُفْ لِي خَيْرًا مِنْهَا - مسلم کتاب الجنائز باب ما يقال عند المصيبة ) ترجمہ : - اے اللہ ! مجھے میری اس مصیبت کا اجر دے اور اس کا اچھا بدلہ مجھے عطا کر.نماز جنازہ کی دُعا لا حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم جنازہ پر یہ دعا کیا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيْنَا وَمَيِّتِنَا ، وَ شَاهِدِنَا وَ غَائِبَنَا ، وَ صَغِيْرِنَا وَ كَبِيرِنَا ، 125

Page 132

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 74 مناجات رسول ﷺ وَذَكَرِنَا وَ أَنْشَانَا اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الإِيْمَانِ اللَّهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَا بَعْدَهُ - ترندی و ابوداؤد کتاب الجنائز باب ما يقول في الصلاة على الميت - کتاب الدعا للطبرانی جلد ۳ ص ۱۳۵۱) ترجمہ: اے اللہ ! بخش دے ہمارے زندوں اور مردوں کو ، ہمارے حاضر کو اور غائب کو ، ہمارے چھوٹوں اور بڑوں کو ، ہمارے مردوں اور عورتوں کو (سب کو بخش دے ) اے اللہ ! جسے تو ہم میں سے زندہ رکھے اُسے اسلام کی حالت میں زندہ رکھنا اور جسے تو وفات دے اُسے ایمان کی حالت میں وفات دینا.اے اللہ ! ہمیں اس (مرحوم ) کے اجر سے محروم نہ کرنا اور اس کے بعد ہمیں کسی فتنہ میں نہ ڈالنا.66 نوٹ: اگر جنازہ عورت کا ہو تو خط کشیدہ الفاظ میں ضمیر مذکرہ “ کی بجائے موقت ”ھا“ تَوَفَّيْتَها اور فَتَوَفَّها ، أَجْرَهَا اور بَعْدَهَا پڑھی جائے.نابالغ بچے کی دُعائے جنازہ حضرت امام حسن بن علی کی روایت ہے کہ نابالغ بچے کی نماز جنازہ میں فاتحہ کے بعد یہ دُعا پڑھی جائے :.اَللّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سَلَفًا وَفَرَطًا وَ ذُخْرًا وَأَجْرًا وَشَافِعًا وَمُشَفَّعًا - ( بخاری کتاب الجنائز باب يقرأ فاتحة الكتاب على الجنازة عون المعبود شرح ابوداؤد کتاب الجنائز باب الدعاء للميت ) ترجمہ : - اے اللہ ! اس بچے کو ہمارا پہلے جانے والا پیشرو اور اجر وثواب کے ذخیرے کا موجب بنادے.یہ ہمارا سفارشی ہو اور اس کی سفارش ( ہمارے حق میں ) قبول فرما.نوٹ : لڑکی کے لئے خط کشیدہ الفاظ کو اجْعَلْهَـا اور شَافِعَةٌ وَ مُشَفَّعَةٌ پڑھا جائے.126

Page 133

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 75 75 میت کو قبر میں رکھنے کی دُعا مناجات رسول الله حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب میت کو قبر میں رکھتے تو یہ دُعائیں پڑھتے :- (أ) بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُوْلِ اللَّهِ ﷺ (ii) بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ وَ عَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ ) ترندی کتاب الجنائز باب ما يقول اذا دخل الميت ) ترجمہ: - (i) اللہ کے نام اور اللہ کی تائید کے ساتھ ، اللہ کے رسول کی ملت پر.(ii) اللہ کے نام اور اللہ کی تائید کے ساتھ اور اللہ کے رسول کی سنت پر.دُعائے زیارت قبور حضرت عائشہ بیان فرماتی ہیں کہ رسول کریم مے قبرستان جاتے تو یہ کلمات پڑھتے تھے:.السَّلَامُ عَلَيْكُمْ َأهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْشَاءَ اللهُ بِكُمْ لَا حِقُوْنَ أَنْتُمْ لَنَا فَرَطٌ وَ نَحْنُ لَكُمْ تَبَعٌ أَسْأَلُ اللهَ الْعَافِيَةَ لَنَا وَلَكُمُ - ( نسائی کتاب الجنائز باب الامر بالاستغفار للمؤمنين ) ترجمہ : اے مومنوں اور مسلمانوں میں سے دوسرے جہان کے باسیو! تم پر سلامتی ہو یقیناً ہم بھی تمہیں ملنے والے ہیں.تم ہمارے پیشرو ہو اور ہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں میں اللہ سے اپنے لئے اور تمہارے لئے عافیت کا طلبگار ہوں.127

Page 134

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ حصہ دوم 76 10 متفرق جامع دُعائیں 128 مناجات رسول الله

Page 135

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 77 مناجات رسُول الله راہ سیداد کی دُعا حضرت علیؓ کو رسول کریم ﷺ نے یہ دعا سکھائی اور فرمایا کہ یہ دُعا پڑھتے ہوئے ہدایت سے مراد راہ راست اور راہ سدید‘ سے تیر کی طرح سیدھی راہ اپنے ذہن میں مراد لیا کرو.اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِدُنِي (مسلم کتاب الذكر باب التعوذ من الشر ) ترجمہ : - اے اللہ ! مجھے ہدایت دے اور پھر مجھے سیدھی راہ پر قائم کر دے.ثبات قلب کی دُعا حضرت شہر بن حوشب نے حضرت اُم سلمہ سے رسول کریم ﷺ کی کثرت سے پڑھی جانے والی دُعا کے بارہ میں پوچھا تو انہوں نے یہ دُعا بتائی.حضرت اُم سلمہ نے پوچھا کہ حضور آپ کثرت سے یہ دُعا کیوں کرتے ہیں تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہر شخص کا دل خدا کی دوانگلیوں کے درمیان ہے وہ جب چاہے اُسے بدل دے.يَا مُقَلِّبَ القُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلى دِينِك - ( ترمذى كتاب الدعوات باب 90) ترجمہ: اے دلوں کے پھیرنے والے میرا دل اپنے دین پر قائم کر دے.خدا تعالیٰ پر کامل تو شکل کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عباس کے بیان کے مطابق رسول اللہ ﷺ یہ دعا بالعموم پڑھتے تھے:.اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ ، وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ انبتُ ، وَبِكَ خَاصَمْتُ اللَّهُمَّ اَعُوْذُ بِعِزَّتِكَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ، أَنْ تُضِلَّنِي أَنْتَ الْحَيُّ الَّذِي لَا يَمُوتُ، وَالْجِنُّ وَالْإِنسُ يَمُوتُونَ مسلم کتاب الذكر باب التعوذ من الشر ) 129

Page 136

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 78 مناجات رسُول ترجمہ: اے اللہ ! میں نے (اپنا سب کچھ ) تیرے سپرد کیا ، اور تجھ پر ایمان لایا، اور تجھ پر توکل کیا ، اور میں تیری طرف جھکا ، تیرے ساتھ ہی میں دشمن کا مقابلہ کرتا ہوں، اے اللہ میں تیری عزت کی پناہ چاہتا ہوں ، تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں کہ تو مجھے گمراہ نہ کرنا.تو ہی وہ زندہ ہستی ہے جس پر کبھی فنا نہیں جبکہ تمام انسان اور جن ( بالآخر ) فنا ہو جائیں گے.دُعائے اصلاح دین و دنیا حضرت ابو ہریرۃ رسول کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے:.اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي دِينِيَ الَّذِي هُوَ عِصْمَةُ أَمْرِكْ وَأَصْلِحْ لِي دُنْيَايَ الَّتِي فِيْهَا مَعَاشِى ، وَأَصْلِحْ لِى آخِرَتِيَ الَّتِى فِيْهَا مَعَادِي ، وَاجْعَلِ الْحَيَاة زِيَادَة لَّى فِى كُلّ خَيْرٍ ، وَاجْعَلِ الْمَوْتَ رَاحَةٌ لِي مِنْ كُلِّ شَرّ- (مسلم کتاب الذكر باب التعوذ من الشر ) ترجمہ : اے اللہ ! میرے لئے میرے اس دین کی درستی فرما جو میرے معاملہ کی پختگی اور مضبوطی کا ذریعہ ہے.اور میری اس دنیا کی بھی درستی فرما جو میری معاش کا ذریعہ ہے اور میری اُس آخرت کی بھی درستی فرما جس کی طرف میرا لوٹنا ہے اور میری زندگی کو میرے لیے ہر خیر کے پہلو کے لحاظ سے بڑھا دے اور میری موت کو میرے لیے ہر شر سے راحت کا ذریعہ بنا دے.دنیا و آخرت میں عافیت کی ایک افضل دُعا حضرت انس بن مالک نے رسول اللہ ہے سے افضل دُعا کے بارہ میں پوچھا.مسلسل تین روز تک حضور اس سوال کے جواب میں ایک ہی دُعا سکھاتے رہے.اور فرمایا کہ دنیا و آخرت میں اگر عافیت مل جائے تو یہ ایک بڑی فلاح ہے.یہی دُعا رسول کریم ﷺ نے حضرت عباس کو بھی سکھائی اور حضرت ابوبکر کو یہ دعا سکھاتے 130

Page 137

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 79 مناجات رسُول الله ہوئے فرمایا کہ ایمان لانے کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی بھلائی نہیں.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ابن ماجہ کتاب الدعاء باب الدعاء بالعفو والعافية ) ترجمہ:- اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا و آخرت میں عفوا اور عافیت کا طلبگار ہوں.حفاظت الہی کے حصول کی دُعا بنو ہاشم کے ایک آزاد کردہ غلام عبدالحمید اپنی والدہ ( جو نبی کریم ﷺ کی ایک بیٹی کی خادمہ تھیں ) سے روایت کیا کرتے تھے کہ آنحضور نے اپنی بیٹی کو صبح وشام اللہ تعالی کی حفظ و امان کے لئے یہ دعا سکھائی تھی :- سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ مَاشَاءَ اللَّهُ كَانَ وَمَالَمْ يَشَأْلَمْ يَكُنْ، أَعْلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا.(ابوداؤد کتاب الادب باب ما یقول اذا اصبح ) ترجمہ :- اللہ پاک ہے اور اپنی تعریف کے ساتھ.کسی کو کوئی قوت حاصل نہیں ہوتی مگر اللہ ہی کے ذریعہ سے اور (وہی ہوتا ہے ) جو خدا چاہتا ہے اور جو خدا نہیں چاہتا وہ نہیں ہوتا.میں جانتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر امر پر قادر ہے اور علم کے لحاظ سے اس نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے.دوسری روا ستحضرت طلق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابو در دانہ کے پاس آیا اور کہا کہ آپ کا گھر جل گیا ہے.آپ نے فرمایا کہ میراگھر نہیں جلا.پھر دوسرا شخص آیا.اس نے بھی کہا کہ آپ کا گھر جل گیا ہے.آپ نے فرمایا کہ گھر نہیں جلا.پھر تیسرا شخص آیا اور کہا کہ اے ابو در دا! آگ لگی ضرور تھی اور جب آپ کے گھر کے قریب پہنچی تو بجھ گئی.آپ نے فرمایا کہ مجھے معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں کرے گا.حاضرین مجلس نے حضرت ابو دردانہ سے کہا کہ آپ کی دونوں باتیں عجیب ہیں.پہلے (یہ کہنا) کہ میرا گھر نہیں جلا اور پھر یہ کہنا کہ مجھے علم تھا کہ اللہ ایسا نہیں کرے گا.آپ نے فرمایا 131

Page 138

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 80 مناجات رسُول الله کہ میں نے ان کلمات کی وجہ سے کہا تھا جو میں نے آنحضور ﷺ سے سنے تھے.آپ نے فرمایا تھا کہ جس نے یہ کلمات صبح کے وقت کہے اسے شام تک کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی اور جس نے شام کے وقت یہ کلمات کہے اسے صبح تک کوئی مصیبت نہیں پہنچے گی اور وہ کلمات یہ ہیں:.اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنتَ عَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ مَاشَاءَ اللهُ كَانَ وَلَمْ يَشَأْ لَمْ يَكُنْ - لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ أَعْلَمُ أَنَّ اللهَ عَلى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنَّ اللَّهَ قَدْ اَحَاطَ ۖ بكُلَّ شَيْ ءٍ عِلْمًا - اَللّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِى وَمِنْ شَرِّ كُلِّ - دَآبَّةِ أَنْتَ آخِذٌ بِنَا صِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيم - یعنی اے اللہ ! تو میرا رب ہے.تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.میں نے تجھ پر ہی تو کل کیا اور تو ہی عظیم عرش کا رب ہے.جو اللہ نے چاہا ہوا اور جو اس نے نہ چاہاوہ نہ ہوا.بلند اور عظمت والے اللہ کے سوا کسی کو کوئی قوت اور طاقت حاصل نہیں.میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور اس کا علم ہر چیز پر حاوی ہے.اے اللہ میں اپنے نفس کے شر اور ہر اس جاندار کے شر سے جو تیرے قبضہ قدرت میں ہے تیری پناہ میں آتا ہوں.یقیناً میر ارب سیدھے راستہ پر موجود ہے.(العلل المتناهية ـ كتاب الذكر ـ باب حديث فى ثواب الاستغفار جزء: ۲ - صفحه ۸۳۷) وَمَوْلَاهَا.حصول تقومی اور تزکیہ نفس کی دعا حضرت زید بن ارقم نبی کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے:.اللَّهُمَّ آتِ نَفْسِي تَقْوَاهَا ، وَزَكَّهَا أَنْتَ خَيْرُ مَنْ زَكَّاهَا، أَنْتَ وَلِيُّهَا ( نسائی کتاب الاستعاذہ باب الاستعاذه من العجز ) ترجمہ: اے اللہ ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما دے اور اُس کو پاک کر دے کہ تو پاک کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے.تو ہی اس کا دوست اور مالک ہے.132

Page 139

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 81 مناجات رسول الله حصول تقوی و غنا کی دُعا حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا بالعموم پڑھتے تھے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتَّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى ( مسلم كتاب الذكر باب التعوذمن الشر ) اے اللہ ! میں تجھ سے ہدایت و تقویٰ کا طلب گار ہوں اور عفت اور غناء چاہتا ہوں.خدا ترس انسان بننے کی دُعا حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے :- اللهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوْا وَإِذَا أَسَاوُا اسْتَغْفَرُوا - (مسند احمد جلد ۶ صفحه ۱۲۹) ترجمہ:- اے اللہ ! مجھے اُن لوگوں میں سے بنا جو نیکی کریں تو خوش ہوں اور جب برائی کریں تو استغفار کریں.☆ حصول صالحیت کی دُعا رسول کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کو نہایت خوبصورت شکل میں دیکھا.آپ فرماتے ہیں مجھے میرے رب نے یہ دُعا پڑھنے کا ارشاد فرمایا : - اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِيْنِ، وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةَ قَوْمٍ فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُون - ( ترمذی کتاب تفسیر القرآن سورة ص ) ترجمہ : - اے اللہ ! میں تجھ سے نیک کاموں کے کرنے اور بُرے کاموں کے چھوڑنے کی تو فیق چاہتا ہوں.اور مساکین کی محبت ( مجھے عطا کر ) اور جب تو بعض لوگوں کو فتنہ پہنچانا چاہے تو بغیر فتنہ میں ڈالے مجھے اپنی طرف اٹھا لے.133

Page 140

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 88 82 صحت و سلامتی کی دُعا مناجات رسول الله حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول کریم و عموما یہ دعا کیا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي جَسَدِي ، وَعَافِنِي فِي سَمْعِي وَ بَصَرِي وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّى لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ.( ترندی کتاب الدعوات باب 67) ترجمہ: - اے اللہ ! میرے جسم کو بھی عافیت سے رکھ میری سماعت اور بصارت کی بھی خود حفاظت فرما اور ان دونوں کے مجھ سے وارث بنا.اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو برد بار اور عزت والا ہے.پاک ہے اللہ جوعرش عظیم کا رب ہے.سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جورب العالمین ہے.☆ بدشگونی کے بداثر سے بچنے کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے کاموں میں بدشگونی روک بن جائے اُس نے بھی شرک کیا.صحابہ نے عرض کیا اس کا ازالہ کیسے ہو؟ فرمایا یہ دُعا پڑھا کرو:.اللَّهُمَّ لَا طَيْرَ إِلَّا طَيْرُكَ وَلَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ - (مسند احمد جلد ۲ صفحه ۲۲۰) ترجمہ: اے اللہ ! کوئی بدشگونی (مؤثر) نہیں سوائے تیری تقدیر شر کے اور کوئی بھلائی نہیں ملتی سوائے تیری بھلائی کے اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.یر منظر دیکھ کر دعا حضرت احمد قرشی ” بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم کی خدمت میں بدشگونی کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا کہ فال لینا اچھا ہے اور اگر تم میں سے کوئی نا پسندیدہ بات دیکھے تو یہ دعا کرے.134

Page 141

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 83 مناجات رسُول اللَّهُمَّ لَا يَأْتِي بِالْحَسَنَاتِ إِلَّا أَنْتَ، وَلَا يَدْ فَعُ السَّيِّاتِ إِلَّا أَنْتَ ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ (ابوداؤ د كتاب الطب باب في الطيرة ) اے اللہ اچھی چیزوں کو تو ہی لے کر آتا ہے اور بری چیزوں کو تو ہی دور کرتا ہے اور سوائے تیرے کسی کو کوئی طاقت یا قوت حاصل نہیں.عطائے باری کے حصول کی دُعا حضرت عمر آنحضور ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے :.اللَّهُمَّ زِدْنَا وَلَا تَنْقُصْنَا وَأَكْرِمْنَا وَلَا تُهِنَّ وَأَعْطِنَاوَلَا تَحْرِمْنَاوَ آثِرْنَا وَلَا تُؤْثِرُ عَلَيْنَا وَاَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا - ترندی کتاب تفسیر القرآن سورة المؤمنون ) ترجمہ: اے اللہ ! ہمیں زیادہ کر اور ہمیں کم نہ کر ، اور ہمیں عزت دے اور رسوائی سے بچا.اور ہمیں عطا کر اور ہمیں محروم نہ رکھ اور ہم ( مومنوں ) کو ترجیح دے ہم پر کسی کو ترجیح نہ دینا اور ہمیں خوش رکھ اور تو خود بھی ہم سے راضی ہو جا.خشیت اور ایمان کامل کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ جب کسی مجلس سے اٹھتے تو اپنے لئے اور اپنے صحابہ کے لئے یہ دُعا ضرور کرتے :.اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَ بَيْنَ مَعَاصِيْكَ، وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا ، وَأَبْصَارِنَا ، وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا ، وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَارَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا ، وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا ، وَلَا تَجْعَلْ مُصِيْبَتَنَا فِي دِيْنِنَا ، وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا ، وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا ، وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَّا يَرْحَمْنَا - ترندی کتاب الدعوات باب 80) 135

Page 142

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 84 مناجات رسُول ا ترجمہ: اے اللہ ! اپنی وہ خشیت ہمیں نصیب کر جو ہمارے اور تیری نافرمانی کے درمیان حائل ہو جائے اور ہمیں اپنی ایسی اطاعت کی توفیق بخش جس کے ساتھ تو ہمیں اپنی جنت تک پہنچا دے اور ایسا یقین نصیب کر جو ہم پر دنیا کی مصیبتیں آسان کر دے.اور ہمیں اپنے کانوں ، اور اپنی آنکھوں اور قوتوں سے فائدہ پہنچا جب تک کہ تو ہمیں زندہ رکھے اور ان قومی سے ہمارے وارث پیدا کر.جو شخص ہم پر ظلم کرے اُس سے خود ہمارا بدلہ لے اور جو ہم سے دشمنی کرے اُس کے خلاف ہماری مدد کر ہمیں اپنے دین کے بارہ میں مصیبت میں نہ ڈالنا اور دنیا کو ہمارا سب سے بڑا غم نہ بنا دینا نہ ہی علمی گھمنڈ کو ہمارا روگ بنانا.اور ہم پر ایسے لوگ مسلط نہ کرنا جو ہم پر رحم نہ کریں.کشائش رزق کی دُعا حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے آنحضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے آج رات آپ کی دُعاسنی اور جو الفاظ میں سن پایا ہوں وہ یہ تھے حضور نے فرمایا خوب دیکھ لو اس دُعا میں کوئی کمی نظر آتی ہے.اس دُعا کے الفاظ یہ ہیں :.اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِعُ لِي فِي رِزْقِي وَبَارِكْ لِي فِيْمَا رَزَقْتَنِي (مسند احمد جلد 4 ص 63) ترجمہ:- اے اللہ! مجھے میرے گناہ بخش دے اور میرا گھر میرے لئے وسیع کر دے اور جو کچھ رزق تو مجھے عطا کرے اُس میں میرے لئے برکت ڈال دے.بڑھاپے میں فراخی رزق کے لئے دُعا حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ اجْعَلْ أَوْسَعَ رِزْقِكَ عَلَيَّ عِنْدَ كِبَرِ سِنِّي ، وَ انْقِطَاعِ عُمُرِى - (مستدرک حاکم جلد ا صفحه ۵۴۲) 136

Page 143

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 85 مناجات رسُول الله ترجمہ : - اے اللہ ! میرے بڑھاپے اور آخری عمر میں اپنا رزق مجھ پر فراخ رکھنا.پھلوں اور اناج میں برکت کی دُعا ی حضرت ابو ہریرہ کی روایت ہے کہ نبی کریم نیا پھل دیکھ کر یہ دعا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي ثِمَارِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِنَا (مسلم کتاب الحج باب فضل مدينة ) وَمُدِّنَا.ترجمہ: اے اللہ ! ہمارے پھلوں میں برکت دے اور ہمارے شہر میں ہمارے لئے برکت عطا کر اور ہمارے غلوں سب کے پیمانوں میں بھی ہمارے لئے برکت ڈال دے.توفیق عمل اور شکر کی دُعائیں حضرت ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ ایک دُعا میں نے رسول کریم ﷺ سے ایسی سیکھی جسے میں کبھی بھی پڑھنا بھولتا نہیں جو یہ ہے:.اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أَعْظِمُ شُكْرَكَ ، وَ أَكْثِرُ ذِكْرَكَ وَأَتَّبِعُ نُصْحَكَ ، وَأَحْفِظُ وَصِيَّتَكَ.(مسند احمد جلد ۲ صفحه ۳۱۱) ترجمہ: اے اللہ! مجھے ایسا بنا دے کہ تیرا بہت زیادہ شکر کر سکوں.اور بہت زیادہ تجھے یاد کروں اور تیری خیر خواہی کی باتوں کی پیروی کروں اور تیرے تاکیدی حکموں کی حفاظت ( اپنے عمل سے ) کرسکوں.ایک جامع دعا حضرت عبداللہ بن عباس نے رسول کریم ﷺ کی عام طور پر کی جانے والی ایک دُعا یہ بیان کی ہے:.رَبِّ أَعِنِّي ، وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ ، وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ، وَامْكُرْ لِي وَلَا تَمْكُرْ عَلَيَّ، وَاهْدِنِي وَيَسْرِ الْهُدَى لِي ، وَانْصُرْ عَلَى مَنْ بَغَى عَلَيَّ، رَبِّ 137

Page 144

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 86 98 مناجات رسُول اجْعَلْنِى لَكَ شَاكِرًا ، لَكَ ذَاكِرًا ، لَكَ رَاهِبًا، لَكَ مِطْوَاعًا لَكَ مُخْبَتًا ، إِلَيْكَ أَوَّاهَا مُنِيبًا، رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي ، وَاغْسِلْ حُوْبَتِي ، وَأَجِبْ دَعْوَتِي ، وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَسَدِدْلِسَانِي ، وَاهْدِ قَلَى ، وَاسْلُلْ سَخِيْمَةَ صَدْري - قَلْبِي تر مندی کتاب الدعوات باب في دعاء النبي) ترجمہ: اے میرے رب ! میری مدد کر اور میرے خلاف کسی کی مدد نہ کر میری نصرت فرما اور میرے خلاف (دشمن کی نصرت نہ کرنا.میرے لئے تدبیر وحیلہ کر اور میرے خلاف کوئی تدبیر نہ کرنا.مجھے ہدایت پر قائم رکھے اور راہ ہدایت میرے لئے آسان بنا دے.جو شخص مجھ پر زیادتی کرے اُس کے مقابل پر میری مدد فرما.میرے رب مجھے اپنا شکر گزار، اپنا ذکر کرنے والا ، اپنے سے ڈرنے والا ، اپنا کامل اطاعت گزار، اپنے حضور عاجزی کرنے والا بنا.اپنی طرف جھکنے والا بردبار اور نرم دل بنا.میرے رب ! میری توبہ قبول کر اور میرے گناہ دھو دے اور میری دُعا قبول کر لے اور میری دلیل قائم کر دے اور میری زبان کو قولِ سدید پر قائم رکھ اور میرے دل کو ہدایت نصیب کر اور میرے سینے کے کینے نکال باہر کر.نافع علم کی دُعا حضرت ابو ہریرہ رسول کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے:.اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي ، وَعَلِمْنِى مَا يَنْفَعُنِي ، وَزِدْنِي عِلْمًا ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالِ وَأَعُوْذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ - تر مندی کتاب الدعوات باب في العفو والعافية ) ترجمہ: اے اللہ! جو علم تو نے مجھے سکھایا اُس کے ذریعے مجھے نفع پہنچا.اور مجھے ایسا اعلم سکھا جو مجھے نفع پہنچائے اور مجھے علم میں بڑھا.تمام تعریفیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں.اور آگ والوں کے حال سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آتا ہوں.138

Page 145

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 87 حفظ قرآن کا طریق اور دُعا مناجات رسُول الله حضرت عبد اللہ بن عباس " کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کی ایک مجلس میں قرآن بھول جانے کے متعلق حضرت علی نے شکایت کی.رسول کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوالحسن! کیا میں تمہیں ایسے مفید کلمات نہ سناؤں جن سے تیرا حفظ قرآن پختہ ہو جائے؟ پھر آپ نے یہ طریق بتایا کہ جمعہ کی رات کو آخری حصے میں نوافل ادا کرو کہ یہ قبولیت دُعا کی خاص گھڑی ہوتی ہے ) اور حضرت یعقوب نے بھی اسی جمعہ کی رات کے انتظار میں کہا تھا کہ سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّی کہ میں اپنے رب سے عنقریب استغفار کروں گا.(یوسف : ۹۹) اگر ایسا ممکن نہ ہو تو رات کے درمیانی یا پھر پہلے حصے میں چار رکعت نماز ادا کرو.پہلی رکعت میں فاتحہ اور سورۃ یسین ، دوسری رکعت میں فاتحہ کے ساتھ تم الدخان ، تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ اور الم تنزیل سجدہ اور چوتھی رکعت میں فاتحہ کے ساتھ سورۃ ملک پڑھو.آخری رکعت کے بعد جب تشہد پڑھ لو تو اللہ کی حمد وثناء اور مجھ پر اور انبیاء پر درود اور مومنوں کے لئے استغفار کے بعد یہ دُعا پڑھو.کم از کم تین جمعے اور زیادہ سے زیادہ پانچ یا سات جمعے ایسا کرو تمہاری دعا قبول ہوگی.اور اُس ذات کی قسم جس نے مجھے بھیجا ہے کہ پکے مومن کی دُعا رد نہیں کی جاتی.☆ حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت علی پانچ یا سات مرتبہ یہ نسخہ آزمانے کے بعد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک ایسی ہی مجلس میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ حضور ! کجا میرا یہ حال تھا کہ روزانہ چار آیتیں بھی یاد کرتا تو بھول جاتی تھیں.اب یہ حال ہے کہ روزانہ چالیس چالیس آیتیں بھی یاد کر لیتا ہوں اور جب خود دہراتا ہوں تو ایسے لگتا ہے جیسے قرآن شریف آنکھوں کے سامنے پڑا ہے.پہلے یہی حال حضور" کی احادیث کو یا درکھنے کا بھی تھا کہ حضور سے سننے کے بعد دہرا تا تو بھول 139

Page 146

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 88 مناجات رسُول چکی ہوتیں اور اب ایک مرتبہ احادیث سن کر کسی لفظ کی کمی بیشی کے بغیر سنا سکتا ہوں.حضور نے فرمایا.رب کعبہ کی قسم ! ابوالحسن علی پکا مومن ہے.وہ دُعا یہ ہے:.اَللَّهُمَّ ارْحَمْنِي بَتَرْكِ الْمَعَاصِي أَبَدًا مَا أَبْقَيْتَنِي، وَارْحَمْنِي، أَنْ أَتَكَلَّفَ مَالًا يَعْنِينِي، وَارْزُقْنِى حُسْنَ النَّظَرِ فِيْمَا يُرْضِيْكَ عَنِّي ، أَللَّهُمَّ بَدِيْعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ، ذَا الْجَلَالِ وَالِاكْرَامِ، وَ الْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ ، أَسْأَلُكَ يَا الله يَارَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَ نُوْرِ وَجْهِكَ أَنْ تُلْزِمَ قَلْبِيْ حِفْظُ كِتَابِكَ كَمَا عَلَّمْتَنى وَارْزُقْنِي أَنْ أَتْلُوهُ عَلَى النَّحْوِ الَّذِي يُرْضِيْكَ عَنِّي اللَّهُمَّ بَدِيْعَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ، وَالْعِزَّةِ الَّتِي لَا تُرَامُ، أَسْأَلُكَ يَا اللَّهُ يَا رَحْمَنُ بِجَلَالِكَ وَ نُوْرِ وَجْهِكَ، أَنْ تُنَوِّرَ بِكِتَابِكَ بَصَرِي ، وَأَنْ تُطْلِقَ بِهِ لِسَانِي ، وَأَنْ تُفَرِّجَ بِهِ عَنْ قَلْبِي وَأَنْ تَشْرَحَ بِهِ صَدْرِكْ وَأَنْ تَغْسِلَ بِهِ بَدَنِي، فَإِنَّهُ لَا يُعِيتُنِي عَلَى الْحَقِّ غَيْرُكَ، وَلَا يُؤْتِيهِ إِلَّا أَنْتَ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ تر مندی کتاب الدعوات باب في دعاء الحفظ ) ترجمہ: اے اللہ ! جب تک تو مجھے زندہ رکھے ہمیشہ گناہ چھوڑنے کے لئے مجھ پر خاص رحمت فرما.لا یعنی باتوں کے مجھ سے بالا رادہ سرزد ہونیکے بارہ میں مجھ پر رحم فرما اور مجھے ایسا حسن نظر عطا فرما جس سے تو مجھ سے راضی ہو جائے.اے اللہ ! جوارض وسماء کو پہلی بار خوبصورتی سے پیدا کرنے والا ہے.اے جلال واکرام والے ! اور ایسی بلند عزت والے جس کا قصد نہیں کیا جاسکتا.اے اللہ ! اے رحمن خدا ! میں تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کا واسطہ دے کر تجھ سے دُعا کرتا ہوں کہ تو میرے دل میں اپنی پاک کتاب ( قرآن ) کو جس طرح تو نے مجھے سکھایا ہے ، اب اُس کا حفظ رکھنا میرے دل کو لازم کر دے اور مجھے توفیق دے کہ میں اس کو اس طریق پر پڑھوں کہ تو مجھ سے راضی ہو جائے اے اللہ ! آسمانوں اور زمین کو بلا نمونہ پیدا کر نے والے صاحب جلال 140

Page 147

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 89 مناجات رسُول الله وا کرام ! اور ایسی عزت والے جس کا قصد نہیں کیا جا سکتا میں تجھ سے اے اللہ ! اے رحمن ! تیرے جلال اور تیرے چہرے کے نور کا واسطہ دے کر عرض کرتا ہوں کہ تو میری آنکھوں کو اپنی کتاب کے نور سے منور کر اور اسے میری زبان پر رواں کر دے.اور میرے دل کو اس کے لئے وسعت دے.اور سینے کو اس کے ساتھ کھول دے اور اس پاک کلام کے ساتھ میرے بدن کو ( گناہوں سے ) دھو دے.تیرے سوا کون ہے جو حق بات میں میری مدد کرے.اور اس کی توفیق تیرے سوا کوئی بھی تو عطا نہیں کرسکتا.اللہ کے سوا کسی کو کوئی طاقت حاصل نہیں اور نہ ہی کوئی قوت.وہ اللہ جو بلندشان والا اور عظیم ہے.طلب خیر اور دفع شتر کی جامع دُعا حضرت ابو امامہ باہلی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم نے رسول کریم ﷺ.عرض کیا کہ آپ نے ڈھیر ساری دُعائیں کی ہیں جو ہمیں یاد ہی نہیں رہیں.آپ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک جامع دعا سکھا تا ہوں تم یہ یادکرلو :.اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَنَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّمَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ نَبِيُّكَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ ، وَعَلَيْكَ الْبَلَاغُ - وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِااللَّه - ترندی کتاب الدعوات باب 89) ترجمہ:- اے اللہ ! ہم تجھ سے وہ تمام خیر و بھلائی مانگتے ہیں جو تیرے نبی محمد ﷺ نے تجھے سے مانگی اور ہم تجھ سے ان باتوں سے پناہ چاہتے ہیں جن سے تیرے نبی محمد یو نے پناہ چاہی.تو ہی ہے جس سے مدد چاہی جاتی ہے.بس تیرے تک دُعا کا پہنچانا لازم ہے اور کوئی طاقت یا قوت حاصل نہیں مگر اللہ کو.141

Page 148

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 90 اعلیٰ روحانی مدارج کے حصول کی دُعا مناجات رسُول الله ائم المومنین حضرت ام سلمہ نے آنحضرت ﷺ کی یہ جامع دعا بیان کی ہے :- اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَسْأَلَةِ وَخَيْرَ الدُّعَاءِ وَخَيْرَ النَّجَاحِ وَخَيْرَ الْعَمَلِ وَخَيْرَ الثَّوَابِ وَخَيْرَ الْحَيَوةِ وَخَيْرَ الْمَمَاةِ وَثَبِتْنِي وَثَقِلْ مَوَازِيْنِي وَحَقِّقَ إِيْمَانِي وَارْفَعْ دَرَجَتِي وَتَقَبَّلْ صَلَاتِي وَاغْفِرْ خَطِيئَتِي وَأَسْأَلُكَ الدَّرَجَاتِ الْعُلَى مِنَ الْجَنَّةِ (امِيْنَ) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فَوَاتِحَ الْخَيْرِ وَخَوَاتِمَهُ وَجَوَامِعَهُ وَأَوَّلَهُ وَاخِرَهُ وَظَاهِرَهُ وَبَاطِنَهُ وَالدَّرَجَاتِ الْعُلَى مِنَ الْجَنَّةِ (امِيْنَ) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ تَرْفَعَ ذِكْرِي وَتَضَعَ وِزْرِي وَتُصْلِحَ أَمْرِى وَتُطَهِّرَ قَلْبِي وَتُحَصِّنَ فَرْجِي وَتُنَوِّرَ قَلْبِي وَتَغْفِرَ لِي ذَنْبِي وَأَسْأَلُكَ الدَّرَجَاتِ الْعُلَى مِنَ الْجَنَّةِ ((مَيْنَ) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ أَنْ تُبَارِكَ لِي فِي سَمْعِي وَفِي بَصَرِى وَفِى رُوحِي وَفِي خَلْقِي وَفِي خُلُقِي وَفِي أَهْلِي وَفِي مَحْيَايَ وَفِي مَمَاتِي وَفِي عَمَلِي وَتَقَبَّلْ حَسَنَاتِي وَأَسْأَلُكَ الدَّرَجَاتِ الْعُلَى فِي الْجَنَّةِ (أمين).(مستدرک حاکم جلد ا صفحه ۵۲۰) ترجمہ : اے اللہ ! میں تجھ سے بہترین دُعا کی توفیق چاہتا ہوں اور بہترین کامیابی ، بہترین عمل اور بہترین ثواب بہترین زندگی اور بہترین موت کی دُعا کرتا ہوں.مجھے ثابت قدم کر دے اور میرے اعمال صالحہ ) کے پلڑے کو بھاری بنادے.میرے ایمان کو حق ثابت کر اور میرے درجے بلند کر ، میری نماز قبول کر اور میرے گناہ بخش دے اور میں تجھ سے جنت میں بلند درجات کا سوال کرتا ہوں.( میری دُعا قبول کر ) اے اللہ ! میں تجھ سے ہر قسم کی خیر کے آغاز و انجام اور جامع کلمات اور اس کے اول و آخر اور ظاہر و باطن اور جنت کے بلند درجات کا طلبگار ہوں.( آمین ) اے اللہ ! میں تجھ سے یہ دُعا مانگتا ہوں کہ میرے ذکر کو بلند کر دے اور میرے بوجھ کو ہلکا 142

Page 149

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 91 مناجات رسول الله کر دے میرے معاملہ کو درست کر دے اور میرے دل کو پاک بنا دے میرے اعضائے نہانی کی حفاظت فرما اور میرے دل کو روشن کر دے اور میرے گناہ بخش دے میں تجھ سے جنت میں بلند درجات کا طالب ہوں.آمین اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری شنوائی اور بینائی میں برکت دے اور میری روح جسم اور اخلاق میں بھی.میرے اہل وعیال میں اور زندگی وموت میں اور عمل میں برکت رکھ دے.میری نیکیوں کو قبول کر.میں تجھ سے جنت کے بلند درجات کا طلبگار ہوں.آمین نیک ظاہر و باطن کی دُعا حضرت عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے یہ دعا سکھائی :.اللَّهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتِي خَيْرًا مِّنْ عَلَانِيَتِي ، وَاجْعَلْ عَلَانِيَتِي صَالِحَةٌ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ صَالِحٍ مَا تُؤْتِي النَّاسَ مِنَ الْأَهْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ غَيْرَ الضَّالِّ وَالْمُضِلَّ ( ترمذی کتاب الدعوات باب 124 ) ترجمہ: اے اللہ! میرا باطن میرے ظاہر سے اچھا کر دے ،اور میرا ظاہر نیک اور اچھا بنا دے.اے اللہ ! میں تجھ سے دنیا میں تیری عطاؤں میں سے ایسے نیک اہل وعیال اور پاک مال اور صالح اولاد مانگتا ہوں جو نہ خود برگشتہ ہو نیوالے ہوں اور نہ گمراہ کر نیوالے.قرض و دیگر کمزوریوں کے دور ہونے کی دُعائیں ☆ حضرت علی بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھے قرض سے بچنے کے لئے یہ دعا سکھائی:.اللَّهُمَّ اكْفِنَا بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنَا بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ.(ترمذی کتاب الدعوات باب 111 ) 143

Page 150

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 92 مناجات رسُول الله ترجمہ: اے اللہ ! ہمارے لئے اپنا حلال (رزق) کافی کر دے بجائے حرام کے اور ہمیں اپنے فضل سے اپنے سواہر ایک سے بے نیاز کر دے.☆ رسول کریم ﷺ نے حضرت ابو امامہ کو نماز کے وقت میں پریشان حالت میں مسجد میں دیکھا تو وجہ پوچھی انہوں نے قرض اور بعض دوسری پریشانیوں کا ذکر کیا.رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں ایسی دُعا نہ سکھاؤں جس سے تیرے قرض اور پریشانیاں دور ہوں.پھر آپ نے فرمایا صبح و شام یہ دُعا پڑھا کرو.ابوامامہ کہتے ہیں میں نے یہ دُعا آزما کر دیکھی اللہ نے میری ساری پریشانیاں اور قرض دور کر دیے.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمَ وَالْحُزْن، وَأَعُوذُبِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ وَاَعُوْذُبِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ (ابوداؤد کتاب الوتر باب الاستعاذه) ترجمہ:- اے اللہ ! میں ہم و غم سے تیری پناہ میں آتا ہوں.اور عاجز رہ جانے اور ستی سے بھی تیری پناہ کا طالب ہوں.میں بزدلی اور بخل سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں نیز قرض کے بوجھ اور لوگوں کے نیچے دب جانے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں.قرض سے نجات کی ایک اور دُعا حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو بکر میرے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے کیا تم نے وہ دُعاسنی جو مجھے رسول کریم ﷺ نے سکھائی ہے؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا وہ کونسی دُعا ہے؟ آپ نے فرمایا وہ دُعا جو حضرت عیسی اپنے ساتھیوں کو سکھاتے تھے ایسی دُعا کہ اگر تم میں سے کسی کے ذمہ پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ سے یہ دُعا کرے تو وہ ضرور اس قرض کو دور کر دے گا.دُعا یہ ہے:.اللَّهُمَّ فَارِجَ الْهَمِّ ، كَاشِفَ الْغَمِّ مُجِيْبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّيْنَ رَحْمَنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَ رَحِيْمَهُمَا أَنتَ تَرْحَمُنِي فَارْحَمْنِي بِرَحْمَةٍ تُغْنِيْنِي بِهَا عَنْ 144

Page 151

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ رَحْمَةِ مَنْ سِوَاكَ - 93 مناجات رسول ﷺ (مستدرک حاکم جلد اصفحه ۵۱۵) ترجمہ: - اے اللہ ! مشکل کشا اور غم دور کرنے والے! لا چاروں کی دُعا سننے والے! دنیا اور آخرت میں بن مانگے عطا کرنے والے! اور محنتوں کا صلہ دینے والے ! تو ہی ہے جو مجھ پر رحم کرے پس اپنی ایسی رحمت خاص سے مجھ کو حصہ دے جو تیرے سوا مجھے ہر قسم کی رحمت سے مستغنی کر دے.قرض سے نجات اور غناء کی دعا حضرت عائشہ کے نبی کریم سے خادم کے تقاضا پر آپ نے یہ دعا سکھائی:.اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرآنِ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى أَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنتَ أخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ اِقضِ عَنِّى الدَّيْنَ وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ مسلم کتاب الذکر باب ما يقول عند النوم ) ترجمہ: اے اللہ ! سات آسمانوں کے رب اور عرش عظیم کے رب اے ہمارے رب اور ہر چیز کے رب! تورات و انجیل اور قرآن کے نازل کرنے والے ! دانے اور گٹھلی کے پھاڑ نے والے ! میں ہر اس چیز کے شر سے جو تیرے قبضہ قدرت میں ہے تیری پناہ میں آتا ہوں.تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں اور تو ہی آخر ہے اور تیرے بعد بھی کوئی چیز نہیں.اور تو ہی ظاہر ہے اور تیرے اوپر کوئی چیز نہیں تو ہی مخفی بھی ہے اور تیرے سے ورے کوئی چیز نہیں.تو ہی میرا قرض پورا کر دے اور مجھے افلاس و غربت سے غنا بخش دے.145

Page 152

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 94 مریض کی عیادت پر دُعائیں مناجات رسُول الله حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے اہل خانہ میں سے کوئی بیمار ہوتا تھا تو آپ اُس پر یہ دعا پڑھتے تھے:.أَذْهِبِ الْبَأسَ ، رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَا تُكَ شِفَاءٌ لَا يُغَادِرُ سَقَمًا ( بخاری کتاب الطب باب مسح الراقی ) ترجمہ : - بیماری کو دور کر دے اے لوگوں کے رب ! شفا عطا کر کہ تو ہی شافی ہے.تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں.ایسی شفا ( عطا کر ) جو کوئی بیماری نہ چھوڑے.بیماری میں دم حضرت ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام نبی کریم علی کے پاس آئے اور پوچھا کہ اے محمد ( ﷺ ) آپ بیمار ہیں حضور نے فرمایا ”ہاں“ تب جبریل علیہ السلام نے ان الفاظ میں حضور کو دم کیا : - بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيْكَ وَاللَّهُ يَشْفِيْكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُوْذِيْكَ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ وَعَيْنِ حَاسِدَةِ اللَّهُ يَشْفِيْكَ بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيْكَ - مسلم کتاب السلام باب الطب والمرض ) ترجمہ: اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں اور اللہ آپ کو ہر موذی بیماری سے شفادے گا.اور ہر نفس اور حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے آپ کو بچائے گا اللہ آپ کو شفا دے گا.اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں.بخار سے نجات کی دُعا حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم سے ان کو مختلف در دوں 146

Page 153

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 95 مناجات رسُول الله اور بخار وغیرہ میں یہ دعا سکھاتے تھے :.بِسْمِ اللَّهِ الْكَبِيرِ نَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيْمِ مِنْ شَرِّ كُلِّ عِرْقٍ نَّعَارٍ وَّ مِنْ شَرِّ حَرٍ (ابن ماجہ کتاب الطب باب ما یعوذ به اعمی ) النَّارِ.ترجمہ:- اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت بڑا ہے ہم ہر جوش مارنے والی رگ کے شر سے - اُس اللہ کی پناہ میں آتے ہیں جو بہت عظیم ہے اور آگ کی تپش کے شر سے بھی اُس کی پناہ مانگتے ہیں.درد کی دُعا حضرت عثمان بن ابی العاص نے رسول کریم ﷺ سے جسم میں دردوں کی شکایت کی تو حضور نے یہ دم سکھلایا کہ تین مرتبہ بسم اللہ پڑھو کہ اللہ کے نام سے دُعا کرتا ہوں پھر سات مرتبہ یہ دُعا کرو :.اَعُوذُ بِاللَّهِ بِعِزَّتِهِ وَ قُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَ أَحَاذِرُ - (ابن ماجہ کتاب الطب باب ماعوذ به النبی) ترجمہ:.میں اللہ تعالیٰ، اُس کی عزت اور اُس کی قدرت کی پناہ کا طالب ہوں ہر اُس شتر سے جو میں پاتا ہوں اور جس کا مجھے اندیشہ ہے.جبس بول سے صحت یابی کی دُعا حضرت ابو دردا بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے پاس ایک شخص آیا.اُس نے بتایا کہ اُس کے والد کے مثانہ میں پتھری وغیرہ کے باعث پیشاب بند ہے نبی کریم علیہ نے اُسے یہ دم اور دعا سکھائی:.رَبُّنَا اللهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ كَمَا رَحْمَتُكَ فِي السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الْأَرْضِ وَاغْفِرْ لَنَا حُوْبَنَا 147

Page 154

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 96 مناجات رسُول الله وَخَطَايَانَا أَنْتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ فَأَنْزِلْ شِفَاءٌ مِّنْ شِفَائِكَ وَرَحْمَةٌ مِّنْ رَحْمَتِكَ عَلَى هَذَا الْوَجَعِ (ابو داؤد کتاب الطب باب کیف الرقی) ترجمہ : - ہمارا رب وہ اللہ ہے جو آسمان میں ہے.تیرا نام بہت پاک ہے، زمین و آسمان میں تیرا حکم چلتا ہے جس طرح آسمان میں تیری رحمت.پس زمین میں بھی اپنی رحمت عطا کر ہمارے گناہ اور خطائیں معاف کر.تو پاکبازوں کا رب ہے.پس اپنی شفائے خاص میں سے شفا نازل کر اور اس بیماری ( اور تکلیف ) پر اپنی رحمت خاص میں سے رحمت نصیب کر.بصارت کے لوٹ آنے کی دُعا حضرت عثمان بن حنیف کہتے ہیں کہ ایک نابینا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور درخواست کی کہ میرے لئے دُعا کریں کہ بصارت لوٹ آئے.آپ نے فرمایا اگر کہو تو میں دُعا کر دیتا ہوں اور اگر چاہو تو صبر کرو اور میرے خیال میں یہ تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے.جب نا بینے نے دُعا پر ہی زور دیا تو آپ نے اسے اچھی طرح وضو کر کے یہ دُعا کرنے کی ہدایت کی :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ وَ أَتَوَجَّهُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِيِّ الرَّحْمَةِ، إِنِّي تَوَجَّهْتُ بِكَ إِلَى رَبِّي فِي حَاجَتِي هَذِهِ لِتُقْضَى لِى اللَّهُمَّ فَشَفَعْهُ فِي ( ترمذی کتاب الدعوات باب 119 ) صلى الله ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور تیرے نبی پاک رسول رحمت ﷺ کا واسطہ دے کر تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں.(اور اے محمد ) میں آپ کا واسطہ دے کر اپنے رب سے التجا کرتا ہوں کہ میری یہ حاجت پوری کر دے.اے اللہ میرے حق میں اپنے حبيب کا یہ واسطہ اور شفاعت قبول فرما.148

Page 155

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 97 ظاہری و باطنی بیماریوں سے بچنے کی دُعا مناجات رسول الله حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ ، وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ ، وَالْعَيْلَةِ، وَالذِلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ، وَأَعُوذُبِكَ مِنَ الْفَقْرِ ، وَالْكُفْرِ وَالْفُسُوقِ، وَالشَّقَاقِ، وَالنِّفَاقِ، وَالسُّمْعَةِ وَالرِّيَاءِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَالْبُكْمِ وَالْجُنُونِ وَالْجُذَامِ، وَالْبَرَصِ وَسَيِّءِ الْاسْقَامِ (مستدرک حاکم جلد 1 صفحہ 712) ترجمہ: اے اللہ ! میں عاجز رہ جانے اور سستی سے تیری پناہ میں آتا ہوں بزدلی اور بخل سے بڑھاپے اور سخت دلی سے غفلت، غربت اور ذلت و مسکنت سے پناہ مانگتا ہوں.اور میں غربت، کفر اور نا فرمانی، دشمنی ، نفاق ، شہرت اور ریا سے تیری پناہ میں آتا ہوں.میں بہرے اور گونگے پن ، پاگل پن ، جذام، برص اور تمام بری بیماریوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں.نظر بد سے بچنے کی دُعائیں حضرت ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم اللہ حضرت حسن و حسین کو اس دُعا سے دم کرتے اور فرماتے تھے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹوں حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام کے لئے انہی الفاظ میں الہی پناہ مانگا کرتے تھے:.اَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَان وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلَّ عَيْنٍ لَّامَّةٍ - بخاری کتاب الانبیاء باب النسلان فی المشی ) ترجمہ:.میں اللہ کے کامل و مکمل کلمات کی پناہ طلب کرتا ہوں موذی شیطان اور جانور 149

Page 156

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ سے اور ہر نظر بد سے.98 مناجات رسُول الله حضرت عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے ایک ساتھی پر نظر کا اثر ہوا تو رسول کریم علیہ کی اس دُعا سے وہ اچھے ہو گئے :.اللَّهُمَّ أَذْهِبْ حَرَّهَا وَبَرْدَهَا وَ وَصَبَهَا.(مسند احمد جلد ۳ صفحه ۴۴۷) اے اللہ ! اس سے ہر قسم کا بداثر گرم وسرد زائل کر دے اور اسے اس مصیبت سے چھٹکارا دے.مصیبت زدہ کی دُعا حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر" کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ مصیبت زدہ کو یہ دعا کرنی چاہیے:.اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلى نَفْسِي طُرْفَةَ عَيْنٍ ، وَأَصْلِحْ لِي شَانِى كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ.( ابوداؤ د کتاب الادب باب ما یقول اذا اصبح) ترجمہ : - اے اللہ ! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں.پس تو ایک لمحہ کے لئے بھی مجھے اپنے نفس کے سپرد نہ کرنا.اور میرے سارے کام بنا دینا.تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.مصیبت زدہ کو دیکھ کر کی جانے والی دُعا حضرت عمرؓ اور حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ جو شخص کسی مصیبت زدہ کو دیکھے اور یہ دُعا کرے تو وہ اس مصیبت سے محفوظ رکھا جائیگا.الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ ، وَفَضَّلَنِيْ عَلَى كَثِيرِ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلا - ( ترمذی کتاب الدعوات باب ما یقول اذارأی مبتلی ) ترجمہ :- تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے اس مصیبت سے محفوظ رکھا.جس میں تجھے مبتلا کیا اور مجھے اپنی پیدا کردہ بہت سی مخلوق پر فضیلت بخشی.150

Page 157

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 99 ابتلا کے وقت کی دُعاء مناجات رسُول الله حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کو جب کوئی کٹھن امر پیش ہوتا تو یہ دُعا کرتے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ ، وَدَرْكِ الشَّقَاءِ ، وَسُوْءِ الْقَضَاءِ ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ.( بخاری کتاب الدعوات باب التعوذ من جهد البلاء) ترجمہ : اے اللہ میں ابتلا کی مشکل سے ، بد بختی کی پکڑ سے ، تقدیر شر سے اور (اپنے او پر ) دشمنوں کی ہنسی سے تیری پناہ مانگتا ہوں.مصیبت اور حالت کرب کی دُعائیں حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم و مصیبت کے عالم میں یہ کلمات دہراتے تھے:.لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَ رَبُّ الْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ - ( بخاری کتاب الدعوات باب دعاء عند الكرب) ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، وہ عظیم اور بڑے حلم والا ہے.اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عظیم عرش کا رب ہے.اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ آسمان اور زمین کا رب ہے.اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ عرش کریم کا رب ہے.صلى الله حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کو جب کوئی مصیبت اور بے چینی ہوتی تو یہ دُعا پڑھتے :.يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْتُ ( ترمذی کتاب الدعوات باب 92) ترجمہ:- اے زندہ و قائم خدا! تیری رحمت کا واسطہ، میں مدد کا طالب ہوں.151

Page 158

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 100 مناجات رسُول الله حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ فرماتے تھے کہ مجھے کوئی پریشانی ہوئی تو جبریل نے آکر مجھ سے یہ دُعا کہلوائی:.تَوَكَّلْتُ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذُ وَلَدًا وَّلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيْكٌ فِي الْمُلْكِ وَلَمْ يَكُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَكَبِّرْهُ تَكْبِيرًا - (مستدرک حاکم جلد ا صفحه ۵۰۹) ترجمہ :.میں نے اس ذات پر توکل کیا جو زندہ ہے اور اس پر کبھی موت نہیں آئیگی.تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے کوئی بیٹا اختیار نہیں کیا اور نہ ہی بادشاہت میں اس کا کوئی شریک ہے.اور نہ اس کو عاجز پا کر کوئی اس کا دوست بنتا ہے.پس ( خوب اچھی طرح ) اس کی بڑائی کو بیان کیا کرو.ازالہ ہم و غم اور حُب قرآن کی دعا حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کو کثرت کے ساتھ ہموم ومغموم کا سامنا ہو وہ یہ دُعا کرے تو اللہ تعالیٰ اُس کے ہم و غم دور کر دیتا ہے اور کشائش کے سامان فرماتا ہے نیز جو شخص یہ دعائنے اسے ضرور سیکھے.اللَّهُمَّ إِنِّى عَبْدُكَ، ابْنُ عَبْدِكَ، ابْنُ أَمَتِكَ، نَاصِيَتِي بِيَدِكَ، مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاءُ كَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ إِسْمٍ هُوَ لَكَ ، سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْأَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِّنْ خَلْقِكَ، أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَ نُوْرَ بَصَرِي نَ وَجَلَاءَ حُزْنِي وَذِهَابَ هَمِّي - ( أحجم الكبير جلد 10 ص169) ترجمہ : اے اللہ ! میں تیرا غلام اور تیرے غلام اور لونڈی کی اولاد ہوں.میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے.تیرا حکم مجھ میں جاری ہے، اور تیرا فیصلہ ہی میرے لیے انصاف ہے.152

Page 159

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 101 مناجات رسول ﷺ میں تجھے تیرے ہر نام کا واسطہ دیتا ہوں.جو تیرا ہے جو تو نے خود اپنا نام رکھایا اپنی کتاب میں اُسے نازل کیا یا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ، یا اپنے علم غیب میں جن صفات کو تو نے ترجیح دی ہے (ان کا واسطہ ) کہ قرآن کو میرے دل کی بہار اور میری آنکھوں کا نور بنادے اور میرے غم وحزن کو دور کرنے کا ذریعہ بنادے.آڑے وقت کی دُعا حضرت رفاعہ زرقی بیان کرتے ہیں کہ غزوہ احد میں مشرکین کے واپس پلٹ جانے کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا صفیں درست کر لو اور میرے رب کی تعریف کرو صحابہ نے آپ کے پیچھے صفیں باندھ لیں آپ نے یہ دُعا پڑھی:- اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كُلُّ اللَّهُمَّ لَا قَابضَ لِمَا بَسَطْتَ وَلَا بَاسِطَ لِمَا قَبَضْتَ وَلَا هَادِىَ لِمَا أَضْلَلْتَ وَلَا مُضِلَّ لِمَنْ هَدَيْتَ وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلَا مُقَرِّبَ لِمَا بَاعَدْتَ وَلَا مُبَاعِدَ لِمَا قَرَّبْتَ اللَّهُمَّ ابْسُطُ عَلَيْنَا بَرَكَاتِكَ وَرَحْمَتَكَ وَفَضْلَكَ وَرِزْقَكَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ الْمُقِيمَ الَّذِى لَا يَحُولُ وَلَا يَزُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ النَّعِيمَ يَوْمَ الْعَيْلَةِ وَالاَ مَنَ يَوْمَ الْخَوْنِ اللَّهُمَّ إِنِّي عَائِدٌ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا أَعْطَيْتَنَا وَشَرِّ مَا مَنَعْتَ اللهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْإِيْمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِنَا وَكَرَهُ إِلَيْنَا الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ وَاجْعَلْنَا مِنَ الرَّاشِدِينَ اللَّهُمَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ وَأَحْيِنَا مُسْلِمِيْنَ وَالْحِقْنَا بِالصَّلِحِيْنَ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا مَفْتُونِينَ اللَّهُمَّ قَاتِل الْكَفَرَ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ وَيَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِكَ وَاجْعَلْ عَلَيْهِمْ رِجْزَكَ وَعَذَابَكَ اللهُمَّ قَاتِل الْكَفَرَةَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ (مسند احمد جلد ۳ صفحه ۴۲۴) أَنَّهُ الْحَقُّ.ترجمہ : - اے اللہ ! سب حمد اور تعریف تجھے حاصل ہے.جسے تو فراخی عطا کرے اسے کوئی تنگی نہیں دے سکتا اور جسے تو تنگی دے اسے کوئی کشائش عطا نہیں کر سکتا.جسے تو 153

Page 160

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 102 مناجات رسُول الله گمراہ قرار دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور جسے تو ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا.جسے تو نہ دے اسے کوئی عطا نہیں کر سکتا اور جسے تو عطا کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا.جسے تو دور کرے اسے کوئی قریب نہیں کر سکتا اور جسے تو قریب کرے اسے کوئی دور کرنے والا نہیں.اے اللہ ہم پر اپنی برکات اور اپنی رحمتوں فضلوں اور اپنے رزق کے دروازے کھول دے.اے اللہ میں تجھ سے ایسی دائمی نعمتیں مانگتا ہوں جو کبھی زائل ہوں نہ ختم ہوں.اے اللہ میں تجھ سے غربت وافلاس کے زمانہ کے لئے نعمتوں کا تقاضا کرتا ہوں اور خوف کے وقت امن کا طالب ہوں.اے اللہ جو کچھ تو نے ہمیں عطا کیا اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں.اور جو تو نے نہیں دیا اس کے شر سے بھی.اے اللہ ! ایمان ہمیں محبوب کر دے، اور اسے ہمارے دلوں میں خوبصورت بنادے، کفر، بد عملی اور نافرمانی کی کراہت ہمارے دلوں میں پیدا کر دے اور ہمیں ہدایت یافتہ لوگوں میں سے بنا.اے اللہ ! ہمیں مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے، مسلمان ہونے کی حالت میں زندہ رکھ اور صالحین میں شامل کر دے.ہمیں رسوا نہ کرنا ، نہ ہی کسی فتنہ میں ڈالنا.اے اللہ! ان کافروں کو خود ہلاک کر جو تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور تیری راہ سے روکتے ہیں ان پر سختی اور ) عذاب نازل کر.اے اللہ ! ان کافروں کو بھی ہلاک کر جن کو کتاب دی گئی کہ یہ رسول حق ہے.حفاظت اسلام اور طلب خیر کی دُعا حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ نبی کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے :.اللَّهُمَّ احْفَظْنِيْ بِالْإِسْلَامِ قَائِمًا، وَاحْفَظْنِيْ بِالْإِسْلَامِ قَاعِدًا، وَاحْفَظْنِيْ بِالْإِسْلَامِ رَاقِدًا، وَلَا تُشْمِتْ بِي عَدُوًّا حَاسِدًا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ كُلِّ خَيْرِ خَزَائِنُهُ بِيَدِكَ وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ كُلِّ شَرٌ خَزَائِنُهُ بِيَدِكَ ( مستدرک حاکم جلد اصفحه ۵۲۵) ترجمہ : اے اللہ ! میری اسلام کے ساتھ کھڑے ہوئے حفاظت فرما ، اور اسلام کے 154

Page 161

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 103 مناجات رسُول الله ساتھ میری حفاظت فرما بیٹھے ہوئے اور اسلام کے ساتھ میری حفاظت فرما لیٹے ہوئے بھی ، اور کسی حاسد دشمن کو میرے پر خوش نہ کرنا.اے اللہ میں تجھ سے ہر وہ خیر مانگتا ہوں جس کے خزانے تیرے ہاتھ میں ہیں.اور میں تجھ سے ہر اس شر سے بھی پناہ مانگتا ہوں جو تیرے قبضہ قدرت میں ہے.ایمان، صحت اور حسن خلق کی دُعا حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت سلمان فارسی کو فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ تمہیں ایسی دُعا سکھاؤں جو تو رحمان خدا سے خاص رغبت اور توجہ سے دن رات کیا کرے.اور وہ یہ دُعا ہے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ صِحَّةً فِي إِيْمَانِ، وَإِيْمَانًا فِي حُسْنِ خُلْقٍ وَنَجَاحًا يَّتْبَعُهُ فَلَاحٌ، وَرَحْمَةً مِنْكَ وَ عَافِيَةٌ ، وَمَغْفِرَةٌ مِنْكَ وَرِضْوَانًا.(مستدرک حاکم جلد ا صفحه ۵۲۳) ترجمہ : - اے اللہ ! میں تجھ سے حالت ایمان میں صحت طلب کرتا ہوں اور ایمان کے ساتھ حسن خلق کی دُعا کرتا ہوں اور کامیابی کے بعد کامیابی چاہتا ہوں اور تجھ سے رحمت و عافیت کا طلبگار ہوں.نیز تیری بخشش اور رضامندی چاہتا ہوں.بخشش اور مغفرت کی دُعائیں ☆ حضرت ابو موسی اشعری رسول کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے :.رَبِّ اغْفِرْلِيْ خَطِيئَتِي وَ جَهْلِي ، وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي كُلِّهِ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنَى اللَّهُمَّ اغْفِرْلِی خَطَايَايَ وَعَمْدِ وَجَهْلِيْ وَهَزْلِيْ وَكُلُّ ذَالِكَ عِنْدِي ، اَللّهُمَّ اغْفِرْلِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤخِّرُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ - ( بخاری کتاب الدعوات باب قول النبي اللهم اغفر لی) 155

Page 162

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 104 مناجات رسُول الله ترجمہ:-اے میرے رب ! میری خطا اور نادانی اور میرے تمام معاملات میں میری زیادتیاں اور وہ تمام معاملات جو مجھ سے زیادہ تیرے علم میں ہیں وہ سب مجھے معاف کر دے.اے اللہ ! میرے گناہ میری دانستہ یا نا دانستہ خطائیں اور غیر سنجیدہ مذاق یہ سب میری کوتا ہیاں معاف کر دے.اے اللہ ! میرے پہلے اور پچھلے اور میرے مخفی وظاہری گناہ سب بخش دے تو ہی آگے کرنے والا اور تو ہی پیچھے ہٹانے والا اور تو ہر چیز پر قادر ہے.بخشش کی ایک پُر اثر دُعا حضرت ہلال بن بیارا اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص یہ استغفار پڑھے اللہ تعالیٰ اُس کے گناہ بخش دیتا ہے.خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں.أَسْتَغْفِرُاللهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ - (ابوداؤد کتاب الوتر باب فی الاستغفار ) ترجمہ: میں اس اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں جسکے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.وہ زندہ اور قائم ہے اور دوسروں کو زندہ اور قائم رکھتا ہے اور میں اسی کی طرف جھکتا اور تو بہ کرتا ہوں.گناہوں کی بخشش کی ایک خوبصورت دُعا حضرت جابر بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرے گناہ بے حد و حساب ہیں ، آپ نے تین مرتبہ اسے یہ دُعا کہلوائی اور فرمایا اب اٹھو اللہ نے تمہارے گناہ معاف کر دیئے ہیں :.اللَّهُمَّ مَغْفِرَتُكَ أَوْسَعُ مِنْ ذُنُوبِي وَ رَحْمَتُكَ أَرْجِي مِنْ عَمَلِى - (مستدرک حاکم جلد اصفحه ۷۲۸) ترجمہ: اے اللہ ! تیری مغفرت میرے گناہوں سے کہیں زیادہ وسیع تر ہے اور مجھے امیدا اپنے عمل کی نسبت تیری رحمت پر زیادہ ہے.156

Page 163

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 105 رحمت و مغفرت کی دُعا مناجات رسول الله حضرت عائشہ نبی کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتی تھیں :- اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي، وَارْحَمْنِي، وَالْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الْأَعْلَى ( بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی) ترجمہ:- اے اللہ ! مجھے بخش دے ، مجھ پر رحم کر اور مجھے اعلیٰ دوست (یعنی اپنی ذات) سے ملا دے.نوٹ : بعض روایات کے مطابق آخری وقت میں رسول اللہ دُعا کا یہ آخری دہراتے تھے.اِلَى الرَّفِيقِ الاغلی.(اپنے اعلیٰ دوست کی طرف جاتا ہوں.) مغفرت کی دُعا حصہ حضرت عمرو بن شعیب اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جبریل یہ دُعا آسمان سے لے کر نازل ہوئے اور وہ بہت خوش تھے.انہوں نے آکر عرض کیا کہ اے محمد! اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کی طرف ایک تحفہ دے کر بھیجا ہے یعنی عرش کے یہ خزانے جو ان دُعائیہ کلمات کی شکل میں اللہ تعالیٰ نے آپ " کو عطا فرمائے ہیں :.يَا مَنْ أَظْهَرَ الْجَمِيْلَ وَ سَتَرَ الْقَبِيحَ ، يَا مَنْ لَّا يُؤَاخِذُ بِالْجَرِيْرَةِ وَلَا يَهْتِكُ السِّتْرَ ، يَا حَسَنَ التَّجَاوُزِ يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ ، يَا بَاسِطَ الْيَدَيْنِ بِالرَّحْمَةِ، يَا صَاحِبَ كُلِّ نَجْوَى ، يَا مُنْتَهى كُلِّ شَكْوَى ، يَا كَرِيمَ الصَّفْحِ يَا عَظِيمَ الْمَنْ يَا مُبْتَدِيَ النِّعَمِ ، قَبْلَ اسْتِحْقَاقِهَا، يَا رَبَّنَا وَ يَا سَيِّدَنَا وَ يَا مَوْلَانَا ، وَيَا غَايَةَ رَغْبَتِنَا ، أَسْأَلُكَ يَا اللَّهُ أَنْ لَا تَشْوِيَ خَلْقِي بِالنَّارَ - (مستدرک حاکم کتاب الدعاء جلد اصفحه ۵۴۵) ترجمہ:.اے وہ ہستی جو خوبصورت کو ظاہر کرنے والی اور بدصورت کی ستر پوشی کرتی 157

Page 164

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 106 مناجات رسُول الله ہے، اے وہ (مقدس) وجود جو گناہ کا مواخذہ نہیں کرتا اور پردہ دری نہیں کرتا اے خوبصورت در گزر کرنے والے ! اے وسیع مغفرت والے ! اے رحمت کے کھلے ہاتھ رکھنے والے ! اے ہر سر گوشی اور خفیہ مشورہ کے ساتھی ! اے وہ کہ جس کے پاس آخری شکایت پہنچتی ہے.اے درگزر کرنے میں کریم ! اے عظیم محسن ! اے نعمتوں کے مستحق بننے سے قبل اُن کا آغاز کرنے والے !اے ہمارے رب ،اے ہمارے آقا،اے ہمارے مولیٰ اور اے ہماری رغبتوں کی انتہا ! اے اللہ ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میرے وجود کو آگ سے نہ جھلسانا.☆ شتر سے بچنے کی دُعائیں حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے میرے والد کو جب وہ مشرک تھا یہ وعدہ فرمایا تھا کہ مسلمان ہو جاؤ تو دو نہایت نفع بخش دُعا ئیں تمہیں سکھاؤں گا.میرے والد نے مسلمان ہو کر یہ وعدہ حضور کو یاد کرایا تو حضور نے یہ دعا سکھائی.اللَّهُمَّ الْهِمْنِى رُشْدِى وَأَعِذْنِى مِنْ شَرِّنَفسِی.( ترمذی کتاب الدعوات باب 70) ترجمہ:- اے اللہ ! میری رشد و ہدایت کی باتیں میرے دل میں ڈال اور مجھے میرے ☆ نفس کے شر سے بچا.حضرت شکل بن حمید کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں درخواست کی کہ مجھے برائیوں سے بچنے کی کوئی دعا سکھلا دیں.آپ نے میری ہتھیلی پکڑ کر یہ دُعا پڑھنے کی ہدایت فرمائی.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ سَمْعِى ، وَمِنْ شَرِّ بَصَرِي ، وَمِنْ شَرِّ لِسَانِي ، وَمِنْ شَرِّ قَلْبِي، وَمِنْ شَرِّ هَنِّي (ابوداؤد کتاب الوتر باب في الاستعاذہ ) ترجمہ:- اے اللہ ! میں اپنی سماعت و بصارت کے شر سے اور قلب و زبان کے شر سے اور اپنی شرمگاہ کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں.158

Page 165

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 107 شیطانی اثرات سے بچنے کی دُعا مناجات رسُول الله حضرت ابو ہریرہ رسول اللہ ﷺ کے واقعہ اسراء کے بیان میں ایک خوفناک شیطان کا ذکر کرتے ہیں جو ایک شعلہ آگ کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا تعاقب کر رہا تھا حضرت جبریل علیہ السلام نے حضور کو ایک دعا سکھائی اور فرمایا کہ اس کے نتیجہ میں شیطانی شعلہ ختم ہو جائے گا اور یہ خود گر پڑے گا وہ دُعا ئی تھی.أَعُوذُ بِوَجْهِ اللهِ الْكَرِيم ، وَبِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَّلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ ، وَ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيْهَا ، وَ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ، وَ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا ، وَمِنْ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ، وَمِنْ طَوَارِقِ اللَّيْلِ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ (موطا امام مالک کتاب الجامع باب مايا مربد من التعوذ ) ترجمہ :.میں اللہ کے عزت والے چہرے کی پناہ میں آتا ہوں اور اللہ کے اُن کامل و مکمل کلمات کی پناہ میں بھی کہ کوئی نیک و بد جن سے آگے نہیں بڑھ سکتا.میں اپنے ربّ کی پناہ اُس شر سے بھی مانگتا ہوں جو آسمان سے نازل ہوتا ہے اور اُس سے بھی جو آسمان پر چڑھتا ہے اور اُس شہر سے بھی جو اُس نے زمین میں پیدا کیا اور اُس شتر سے بھی جو اُس سے نکالتا ہے ، اور اے رحمن خدا ! دن رات کے فتنوں اور رات کے حادثات سے بھی پناہ مانگتا ہوں ، سوائے رات کو پیش آنے والے اس اچانک واقعہ کے جو خیر و برکت کا موجب ہو.دشمن کے شر سے بچنے کی دُعا حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو کسی قوم سے خوف یا خطرہ ہوتا تو یہ دُعا کرتے :.اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوذُبِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ (ابوداؤد کتاب الوتر باب ما یقول اذا خاف قوماً) 159

Page 166

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 108 مناجات رسُول الله ترجمہ: اے اللہ ! جو کچھ ان (دشمنوں) کے سینوں میں ہے اُس کے مقابل پر ہم تجھے ہی ڈھال بناتے ہیں.اور ہم اُن کے تمام شہر اور مضر اثرات سے تیری پناہ میں آتے ہیں.اخلاق سید سے بچنے کی دُعائیں حضرت زیاد بن علاقہ آنحضرت ﷺ کی یہ دعا روایت کرتے تھے:.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنْ مُنْكَرَاتِ إِلَّا خَلَاقِ وَالْأَعْمَالِ وَالْأَهْوَاءِ ترندی کتاب الدعوات باب دعاء ام سلمہ ) ترجمہ: اے اللہ ! میں ناپسندیدہ اخلاق ، بُرے کاموں اور خواہشات سے تیری پناہ میں آتا ہوں.حضرت ابو ہریرہ سے نبی کریم ﷺ کی یہ دعا مروی ہے : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنَ الشَّقَاقِ وَالنِّفَاقِ وَسُوءِ الْأَخْلَاقِ (ابوداؤ د کتاب الوتر باب فی الاستعاذہ ) ترجمہ: اے اللہ ! میں اختلاف، نفاق اور بداخلاق سے تیری پناہ میں آتا ہوں.ایک دعائے خاص“ حضرت معاذ بن جبل بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ایک دفعہ فجر کی نماز میں اتنی تاخیر سے تشریف لائے کہ سورج نکلنے کے قریب ہو گیا.آپ نے مختصر نماز پڑھا کر فرمایا کہ سب لوگ اپنی جگہ بیٹھے رہو.“ پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں تمہیں آج فجر کی نماز پر دیر سے آنے کی وجہ بتا دوں.میں رات کو تہجد کے لئے اُٹھا اور جتنی توفیق تھی نماز پڑھی.نماز میں ہی مجھے اونگھ آگئی.آنکھ کھلی تو اپنے رب کو نہایت خوبصورت شکل میں دیکھا.اللہ نے فرمایا اے محمد معلوم ہے فرشتے کس بارہ میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے کہا مجھے معلوم نہیں.دوبارہ اللہ تعالیٰ نے یہی پوچھا تو میں نے یہی جواب دیا.پھر میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ہتھیلی میرے کندھے پر رکھی یہاں تک کہ اس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی 160

Page 167

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 109 مناجات رسُول الله اور ہر چیز میرے پر روشن ہو گئی.پھر اللہ نے پوچھا اے محمد فرشتے کس بارہ میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے کہا کفارات کے بارہ میں.اللہ نے فرمایا کفارات کیا ہیں؟ ( یعنی وہ چیزیں جن سے گناہ دور ہوتے ہیں).میں نے کہا نماز با جماعت کے لئے چل کر مسجد جانا اور نماز کے بعد مسجد میں بیٹھ کر ذکر الہی کرنا اور ناپسندیدگی کے باوجود مکمل وضو کرنا.پھر اللہ نے پوچھا اور درجات کیا ہیں؟ میں نے کہا کھانا کھلانا ، نرم کلام کرنا اور نماز پڑھنا جب کہ لوگ سوئے ہوں.تب اللہ نے فرمایا اب مانگو جو مانگتے ہو.تب میں نے یہ دعا کی.رسول اللہ نے فرمایا یہ دعا برحق ہے اسے خود بھی یاد کرو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ.دعا یہ ہے.اللَّهُم إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَأَن تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي، وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةٌ فِي قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونِ، وَأَسْأَلُكَ حُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ ، وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى (مسند احمد جلد 5 ص 243) حُبّك اے اللہ ! میں تجھ سے نیک کام کرنے اور بری باتیں چھوڑنے کی توفیق چاہتا ہوں.مجھے مساکین کی محبت عطا کر.اور مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم کر.اور جب تو کسی قوم کو فتنہ میں مبتلا کرنے کا ارادہ کرے تو مجھے بغیر فتنہ میں ڈالے موت دے دینا.میں تجھ سے تیری محبت چاہتا ہوں اور اس کی محبت جس سے تو محبت کرتا ہے اور ایسے عمل کی محبت جو مجھے تیری محبت کے قریب کر دے.آمین.حصول خیر اور پناہ شرکی دُعا حضرت انس بن مالک نے رسول کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کی ہے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ وَأَعُوْذُ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ - (کتاب الدعاء للطبرانی جلد ۳ صفحه ۱۴۶۸) 161

Page 168

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 110 مناجات رسول ﷺ ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے سب بھلائیوں کا طالب ہوں جو مجھے معلوم ہیں یا مجھے معلوم نہیں.اور تمام قسم کے شر سے پناہ مانگتا ہوں خواہ میں انہیں جانتا ہوں یا میں انہیں نہیں جانتا.شرک سے بچنے کی دُعا حضرت ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ شرک صلى الله سے بچو یہ چیونٹی کے نقش پا سے بھی باریک تر ہے.صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیسے بچیں؟ فرمایا یہ دُعا پڑھا کرو: - اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوْذُبِكَ مِنْ أَنْ تُشْرِكَ بِكَ شَيْأُ نَّعْلَمُهُ وَنَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا (مسند احمد جلد ۴ صفحه ۴۰۳) نَعْلَمُ.ترجمہ: اے اللہ ! ہم تیری پناہ میں آتے ہیں اس بات سے کہ تیرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں جانتے بوجھتے ہوئے.اور لاعلمی میں ایسا کرنے سے ہم تجھ سے بخشش کے طلبگار ہیں.غضب الہی سے بچنے کی دعا حضرت عبد اللہ بن عمرو سے رسول کریم ﷺ کی یہ دعا مروی ہے :.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ ، وَ تَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَفُجَأَةِ نِقْمَتِكَ وَجَمِيع سُخْطِكَ (مسلم کتاب الرقاق باب اکثر اہل الجنة الفقراء) ترجمہ : اے اللہ ! میں تیری نعمت کے زائل ہو جانے ، تیری عافیت کے ہٹ جانے تیری اچانک سزا اور ان سب باتوں سے پناہ مانگتا ہوں جن سے تو ناراض ہو.اللہ کی پناہ میں آنے کی ایک جامع دُعا حضرت کعب الاحبار سے رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا مروی ہے :- 162

Page 169

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 111 مناجات رسول ﷺ أَعُوْذُ بِوَجْهِ اللَّهِ الْعَظِيمِ الَّذِي لَيْسَ شَيْءٌ أَعْظَمُ مِنْهُ وِبِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ وَّلَا فَاجِرٌ وَّ بِأَسْمَاءِ اللَّهِ الْحُسْنَى مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمُ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ ، وَبَرَأَ - (موطا امام مالک کتاب الجامع باب ما یا مربه من التعوذ ) , ترجمہ:.میں اپنے عظیم شان والے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ جس سے عظیم تر کوئی شے نہیں اور اُن کامل اور مکمل کلمات کی پناہ میں بھی کہ جن سے کوئی نیک و بد تجاوز نہیں کر سکتا اور اللہ کی تمام نیک صفات جو مجھے معلوم ہیں یا نہیں معلوم اُن سب کی پناہ طلب کرتا ہوں اُس مخلوق کے شر سے جسے اُس نے پیدا کیا اور پھیلایا اور تراشا ( یعنی شکل دی ).نا پسندیدہ خصائل سے بچنے کی دُعا حضرت عبد اللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ آنحضور ﷺ یہ دعا کرتے تھے:.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنْ قَلْبٍ لَّا يَخْشَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَّا يُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَّا تَشْبَعُ ، وَمِنْ عِلْمٍ لَّا يَنْفَعُ اَعُوْذُبِكَ مِنْ هَؤُلَاءِ الْأَرْبَعِ - ( ترمذی کتاب الدعوات باب 69) ترجمہ: اے اللہ ! میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں ایسے دل سے جس میں خشوع نہ ہو.ایسی دُعا سے جو سنی نہ جائے.ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسے علم سے جو نفع نہ دے.(مولی ! ) میں ان چاروں ( باتوں ) سے تیری پناہ میں آتا ہوں.عادات قبیحہ سے بچنے کی دُعا الله حضرت اُمّ معبد بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا کرتے سنا :.اللَّهُمَّ طَهَّرْ قَلَى مِنَ النِّفَاقِ ، وَعَمَلِى مِنَ الرِّيَاءِ وَلِسَانِي مِنَ الْكَذِبِ ، وَعَيْنِى مِنَ الْخِيَانَةِ ، فَإِنَّكَ تَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ - ( کنز العمال جلد 2ص184) 163

Page 170

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 112 مناجات رسول الله ترجمہ: اے اللہ ! میرے دل کو نفاق سے پاک کر دے اور میرے عمل کو ریاء سے اور میری زبان کو جھوٹ سے اور میری آنکھ کو خیانت سے پاک کر.بے شک تو ہی ہے جو آنکھوں کی خیانت اور دلوں کے چھپے بھید جانتا ہے.حادثاتی موت سے بچنے کی دُعا حضرت ابوالیسر رسول کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے:.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنَ الْهَدَمِ ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنَ التَّرَدِّي وَمِنَ الْغَرَقِ وَالْحَرَقِ وَالْهَرَمِ ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ يَتَخَبَّطَنِيَ الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ وَأَعُوْذُبِكَ أَنْ أَمُوْتُ فِي سَبِيْلِكَ مُذيرًا وَاَعُوْذُبِكَ أَنْ أَمُوْتُ لَدِيغا.(مسند احمد جلد ۳ صفحه ۴۲۷) ترجمہ : اے اللہ! میں کسی دیوار وغیرہ کے اوپر گرنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں نیز میں تیری پناہ میں آتا ہوں ( کہ کسی بلند جگہ ) سے گر کر ہلاک ہو جاؤں یا ڈوب کر یا جل کر مر جاؤں یا مجھے بڑھاپے کی موت آئے.میں تجھ سے اس بات کی بھی پناہ چاہتا ہوں کہ موت کے وقت شیطان مجھ پر مسلط ہو.اور اس بات سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ تیری راہ میں پیٹھ پھیر کر مروں اور اس بات سے بھی کہ موذی جانور کے ڈسنے سے ہلاک ہوں.فاقہ اور خیانت سے بچنے کی دُعا حضرت ابو ہریرۃ رسول کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے :- اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْجُوعِ ، فَإِنَّهُ بِئْسَ الضَّجِيعُ وَأَعُوْذُبِكَ مِنَ الْخِيَانَةِ ، فَإِنَّهَا بِئْسَ الْبِطَانَةُ - (ابوداؤ دکتاب الوتر باب في الاستعاذہ ) ترجمہ: اے اللہ ! میں بھوک سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بہت ہی برا ساتھی ہے اور میں تجھ سے خیانت سے بھی پناہ مانگتا ہوں کہ اس سے برا انسان کا قریبی دوست کوئی نہیں ہو 164

Page 171

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ سکتا.113 مناجات رسول الله اُمت کے صبح کے سفر کے لئے دُعا حضرت صحر الغامدی نے رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا روایت کی ہے :.اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُوْرِهَا.(ابوداؤد کتاب الجہاد باب فی الا بیکار فی السفر ) ترجمہ:- اے اللہ ! میری امت کے صبح کے سفروں میں برکت دے.انصار ومہاجرین کی مغفرت کی دُعا حضرت انس بن مالک سے یہ دُعائے رسول سے مروی ہے : اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَةِ فَاغْفِرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَة ( بخاری کتاب فضل الصحابہ باب دعاء النبي للانصار ) ترجمہ: اے اللہ ! اصل زندگی تو اخروی زندگی ہے پس انصار اور مہاجرین کو بخش دے.☆ وَزَلْزِلْهُمْ غزوہ احزاب پر دشمن کی پسپائی کے لئے دُعا حضرت عبداللہ بن ابی اوفی نے رسول کریم ﷺ کی غزوہ احزاب میں پڑھی جانے والی دُعا یہ بیان کی ہے :.اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ سَرِيْعَ الْحِسَابِ اهْزِمِ الْأَحْزَابَ اللَّهُمَّ اهْزِمُهُم ( بخاری کتاب الدعوات باب دعاء على المشركين ) ترجمہ : اے اللہ ! اپنی پاک کتاب (قرآن) کو نازل کرنے والے ! جلد حساب لینے والے! ان لشکروں کو پسپا کر دے.اے اللہ ! ان کو پسپا کر دے اے اللہ ! ان کو پسپا کر اور ہلا کر رکھ دے.165

Page 172

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 114 مناجات رسُول الله اہل بیت اور امت کی روزی کے لئے دُعا حضرت ابو ہریرۃ رسول اللہ ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے ہیں.اللّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ فِى الدُّنْيَا قُوْتًا ( مسلم كتاب الزكوة باب في الكفف ) ترجمہ: اے اللہ ! آل محمد کو دنیا میں قوت لا یموت ( زندہ رہنے کے لئے کم از کم روزی ) سے محروم نہ کرنا.امت کے خلفاء اور حکام کے حق میں دُعائیں حضرت علی نبی کریم ہے کے بعد میں آنے والے خلفاء کے حق میں آپ کی یہ دعا بیان کرتے ہیں :- اَللَّهُمَّ ارْحَمْ خُلَفَائِيَ الَّذِيْنَ يَأْتُونَ مِنْ بَعْدِيَ يَرْوُوْنَ أَحَادِيثِيْ وَسُنَّتِي وَيُعَلِّمُونَهَا النَّاسَ - (جامع الکبیر سیوطی جز اول صفحہ 5125) ترجمہ:.اے اللہ ! میرے ان خلفاء ( جانشینوں ) پر رحم فرما جو میرے بعد آئیں گے.میری احادیث اور سنت بیان کریں گے اور لوگوں کو اُس کی تعلیم دیں گے.حضرت عائشہ سے اُمت کے نیک حکام کے حق میں رسول کریم کی یہ دُعا روایت ہے:.اللَّهُمَّ مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ أُمَّتِي شَيَا فَشَقَّ عَلَيْهِمْ فَاشْقُقْ عَلَيْهِ وَمَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِأُمَّتِي شَيْا فَرَفِقَ بِهِمْ فَارْفُقْ بِهِ - (مسلم کتاب الامارہ باب فضیلۃ الامام العادل) ترجمہ:- اے اللہ ! جو شخص میری امت کے معاملات کا والی و حاکم ہو اور اُن پر سختی کرے تو تو بھی اُس پر سختی کرنا اور جو شخص میری اُمت کا حاکم بنے اور اُن سے نرمی کا سلوک کرے تو تُو بھی اُس سے نرمی کا سلوک فرمانا.166

Page 173

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 115 مناجات رسُول الله الله سفر طائف میں در بارالہ میں آہ وزاری حضرت عبد اللہ بن جعفر بیان کرتے ہیں کہ ابو طالب کی وفات کے بعد نبی کریمہ اہل طائف کے پاس دعوتِ اسلام کے لئے تشریف لے گئے جسے انہوں نے قبول نہ کیا آپ نے ایک درخت کے سائے کے نیچے آکر دو رکعت نماز ادا کی اور اُس کے بعد اپنے مولیٰ کے حضور یوں آہ وزاری کی :.اللَّهُمَّ إِلَيْكَ أَشْكُو ضُعْفَ قُوَّتِي ، وَ قِلَّةَ حِيْلَتِي وَهَوَانِي عَلَى النَّاسِ ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ إِلَى مَنْ تَكِلُنِي إِلَى عَدُةٍ يَتَجَهَّمُنِي أَمْ إِلَى قَرِيْبٍ ملَكْتَهُ أَمْرِى ؟ إِنْ لَمْ تَكُنْ سَاخِطًا عَلَيَّ فَلَا أَبَالِي ، غَيْرَأَنَّ عَافِيَتَكَ أَوْسَعُ لِي أَعُوْذُ بِنُورِ وَجْهِكَ الْكَرِيمِ الَّذِي أَضَاءَ تْ لَهُ السَّمْوَاتُ وَالْاَرْضُ ، وَأَشْرَقَتْ لَهُ الظُّلُمَاتُ ، وَصَلَحَ عَلَيْهِ أَمْرُ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ، أَنْ تَحِلَّ عَلَيَّ غَضَبُكَ أَوْ تَنْزِلَ عَلَيَّ سُخَطُكَ ، وَلَكَ الْعُتْنِي حَتَّى تَرْضَى وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ - (کتاب الدعاء للطبرانی جلد ۲ صفحہ ۱۲۸۰) ترجمہ: اے اللہ ! میں اپنے ضعف و ناتوانی اور کوتا ہی تدبیر کی شکایت تجھ سے ہی کرتا ہوں اور لوگوں میں رسوا ہونے کی شکایت ) بھی.اے سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے ! تو مجھے کس کے سپرد کر دے گا ؟ کیا ایسے دشمن کے حوالے کرے گا ) جو مجھے تباہ کر دے یا کسی ایسے قریبی کے ( سپرد ) جسے تو میرے معاملہ میں کئی اختیار دے دے؟ ( خیر ! ) اگر تو مجھ سے ناراض نہیں تو پھر مجھے بھی کسی کی کوئی پرواہ نہیں.مگر ہاں تیری وسیع تر عافیت کا میں ( ضرور ) طلبگار ہوں.میں تیرے عزت والے چہرے کے نور کی پناہ مانگتا ہوں کہ جس سے زمین و آسمان روشن ہیں اور جس نے اندھیروں کو منور کر دیا ہے اور دنیا و آخرت کے معاملے جس کے ساتھ درست ہوتے ہیں (اس بات سے پناہ) کہ تیرا غضب مجھ پر نازل ہو یا میں تیری ناراضگی کا 167

Page 174

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 116 مناجات رسول ﷺ مورد ٹھہروں.مولیٰ ! تیری مرضی ہے تو جو چاہے کر کہ سب قوت و طاقت تجھے ہی حاصل ہے.مسکنت طبع کی ایک عجیب دُعا حضرت ابو ہریرکا نبی کریم ﷺ کی یہ دعا بیان کرتے تھے :- اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِيْنًا وَتَوَفَّنِي مِسْكِيْنًا وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِيْنِ وَإِنَّ أَشْقَى الْاشْقِيَاءِ مَنِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ فَقْرُ الدُّنْيَا وَعَذَابُ الْآخِرَةِ - ( ترمذی کتاب الزهد باب ان الفقراء المهاجرين ) ترجمہ:- اے اللہ ! مجھے مسکین ہونے کی حالت میں زندہ رکھ مسکین ہونے کی حالت میں مجھے وفات دے اور مساکین کے زمرہ میں میرا حشر فرمانا.یقینا سب سے بدبخت وہ ہے جس پر دنیا کا فقر اور آخرت کا عذاب دونوں جمع ہو جائیں.اللہ تعالیٰ کے خاص بندے بننے کی دُعا وفد عبد القیس والے (جو یمن کے علاقہ سے مدینہ حاضر خدمت ہوئے تھے ) بیان کرتے تھے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا :.اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِكَ الْمُنتَخَبينَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِيْنَ الْوَفْدِ الْمُتَقَتِلِينَ - (مسند احمد جلد ۳ صفحه ۴۳۱) ترجمہ: اے اللہ ! ہمیں اپنے چنیدہ بندوں میں شامل کر لے ، جن کی پیشانیاں روشن اور چمکدار ہوں ، ہم ایسے وفد میں شامل ہوں جس کی مقبولیت ہو.اہل وفد کہتے تھے ہم نے پوچھا یا رسول اللہ یہ منتخب بندوں سے کیا مراد ہے؟ تو حضور نے فرمایا خدا کے نیک اور صالح بندے اور غُرَّ المُحَجَّلِينَ سے مراد وہ لوگ جن کے اعضاء وضو کی وجہ سے روشن اور چمکدار ہوں گے اور وَفَدُ الْمُقَلِينَ سے مراد اس 168

Page 175

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 117 مناجات رسُول الله اُمت کے وہ لوگ جو اپنے نبی کے ساتھ خدا کے دربار میں حاضر ہوں گے.خدا تعالیٰ کے پاک نام کے واسطہ سے دُعا حضرت عائشہ نے رسول کریم ﷺ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا :- :.اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ الطَّاهِرِ الطَّيِّبِ الْمُبَارَكِ الْأَحَبِّ إِلَيْكَ الَّذِي إِذَا دُعِيْتَ بِهِ أَجَبْتَ وَإِذَا سُئِلْتَ بِهِ أَعطَيْتَ وَإِذَا اسْتُرحِمْتَ بِهِ رَحِمْتَ وَإِذَا اسْتُفْرِجْتَ بِهِ فَرَّجْتَ - (ابن ماجہ کتاب الدعاء باب اسماء الاعظم ) ترجمہ:- اے اللہ! تجھے اس پاک وطیب برکت والے اور سب سے پیارے نام کا واسطہ کہ جس کا نام لے کر تجھے پکارا جائے تو تُو دُعا قبول کرتا ہے اور جب اُس نام کے ساتھ تجھ سے مانگا جاتا ہے تو تو عطا کرتا ہے.اور جب اُس نام کے ساتھ تجھ سے رحمت طلب کی جاتی ہے تو تو رحم فرماتا ہے اور اس نام کے واسطہ سے تجھ سے مشکل کشائی کا تقاضا کیا جاتا ہے تو تو مشکل دور فرماتا ہے.ایک جامع دعا حضرت ابو امامہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ اللہ ہماری مجلس میں تشریف لائے ہم احتراماً کھڑے ہوئے اور دعا کی درخواست کی.آپ نے دُعا کی.ہم نے مزید دعا چاہی تو فرمایا اسی دُعا میں تمہارے لئے ساری دعائیں جمع ہیں.اللَّهُمَّ اغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَارْضَ عَنَّا وَتَقَبَّلْ مِنَّا وَأَدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَنَجْنَا مِنَ النَّارِ وَأَصْلِحْ لَنَا شَانَنَا كُلَّه (ابن ماجہ کتاب الدعاء باب دعاء الرسول) ترجمہ: اے اللہ ! ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر ، ہم سے راضی ہو اور ہم سے ! ( دُعائیں و عبادتیں ) قبول کر اور ہمیں جنت میں داخل کر اور ہمیں آگ سے بچا اور ہمارے سب کام تو خود بنا دے.169

Page 176

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 118 دعا قبول ہونے پر پڑھی جانے والی دُعا مناجات رسُول الله حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کونسی چیز تمہیں اس بات سے روکتی ہے کہ جب اپنی دُعا کے قبول ہونے کا پتہ چلے مثلاً بیماری سے شفا پاؤ یا سفر سے کامیاب مراجعت ہو تو یہ دُعا پڑھو :.اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِعِزَّتِهِ وَجَلَالِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ (مستدرک حاکم جلد ا صفحه ۷۳۰) ترجمہ : تمام تعریفیں اُس ذات کے لئے ہیں جس کی عزت و جلال کے ساتھ تمام نیک کام پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں.انجام بخیر کی دعا صلى الله حضرت بسر بن ارطاۃ نے نبی کریم ﷺ کو یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا:.اللَّهُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنَا فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْيَا وَ (مستدرک حاکم جلد ۳ صفحه ۵۹۱) عَذَابِ الْآخِرَةِ ترجمہ: اے اللہ ! سب کاموں میں ہمارا انجام بخیر کر اور ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے بچا.اسماء الحسنی اور قبولیت دعا ย ایک دفعہ حضرت رسول کریم اللہ حضرت عائشہ کو فرمانے لگے مجھے اللہ کی ایک ایسی صفت کا علم ہے جس کا نام لے کر دُعا کی جائے تو ضرور قبول ہوتی ہے حضرت عائشہ نے وفور شوق سے عرض کیا کہ حضور ! پھر مجھے بھی وہ صفت بتائیے نا ! حضور نے فرمایا میرے خیال میں اس کا بتا نا مناسب نہیں.حضرت عائشہ روٹھ کر ایک طرف 170

Page 177

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 119 مناجات رسول ﷺ جا بیٹھیں کہ اب خود ہی بتا ئیں گے.مگر جب آنحضور نے کچھ دیر تک نہ بتایا تو عجب شوق کے عالم میں خود اٹھیں ، رسول اللہ کے پاس آکر کھڑی ہو گئیں.آپ کی پیشانی کو بوسہ دیا اور منت کرتے ہوئے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! مجھے وہ صفت ضرور بتا دیں.آنحضرت نے فرمایا عائشہ بات دراصل یہ ہے کہ اس صفت کے ذریعہ خدا تعالیٰ سے دنیا کی کوئی چیز مانگنا درست نہیں اس لئے میں بتانا نہیں چاہتا.تب حضرت عائشہ ناراض ہو کر وہاں سے اٹھیں ، وضو کیا مصلی بچھایا اور آنحضور گوسُنا سنا کر بآواز بلند یہ دُعا مانگنے لگیں: میرے مولیٰ ! تجھے اپنے سارے پاک ناموں اور اچھی صفتوں کا واسطہ، وہ صفتیں جو مجھے معلوم ہیں اور وہ بھی جو میں نہیں جانتی کہ تو اپنی اس بندی سے عفو کا سلوک کرنا.آنحضرت ﷺ پاس بیٹھے مسکراتے جا رہے تھے اور فرما رہے تھے اے عائشہ! بے شک وہ صفت انہی صفات میں سے ایک ہے جو تم نے شمار کر ڈالی ہیں.ابن ماجہ کتاب الدعاء باب اسماء الاعظم ) پس قبولیت دعا کے ساتھ صفات الہیہ کا گہرا تعلق ہے.اللہ تعالیٰ نے فرمایا وَلِلْ الأسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بهَا (الاعراف (۱۸۱) کہ اللہ کے پاک نام اور خوبصورت صفات ہیں.اُن کو یاد کر کے خدا کو پکارو اور اُس سے دعا مانگا کرو.حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی ننانوے صفات ہیں جو شخص ان صفات کو خوب اچھی طرح یاد اور مستحضر رکھتا ہے وہ جنتی ہے.( ترمذی کتاب الدعوات باب 83.ابن ماجہ کتاب الدعاء باب اسماء الاعظم ) 171

Page 178

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ وہ صفات الہیہ یہ ہیں :.الله الرَّبُّ 120 مناجات رسُول الله الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ ہر قسم کے نقص سے پاک پالنے والا بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا الْقُدُّ وَسُ السَّلامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ پاک ذات سلامتی والا امن دینے والا پناہ دینے والا الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمَلِكُ بادشاہ الْعَزِيزُ غالب الْمُصَوِّرُ کبریائی والا پیدا کر نیوالا نیست سے ہست کر نیوالا صورت بنانے والا الْقَهَّارُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ زبردست الْغَفَّارُ بخشنے والا الْعَلِيمُ الْوَهَّابُ الْرَزَّاقُ الْفَتَّاحُ مکمل غلبہ رکھنے والا بہت دینے والا روزی دینے والا کھولنے والا الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الْخَافِضُ الرَّافِعُ سب جاننے والا تنگ کرنے والا کشادہ کر نیوالا پست کر نیوالا بلند کر نیوالا الْمُعِزُّ الْمُذِلُّ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ الْحَكَمُ عزت دینے والا ذلیل کر نیوالا سننے والا دیکھنےوالا فیصلہ کر نیوالا الْعَدَلُ اللَّطِيف الْخَبِيرُ الْحَلِيمُ الْعَظِيمُ انصاف کر نیوالا باریک بین باخبر نهایت بردبار عظمت والا الْغَفُورُ الشَّكُورُ الْعَلِيُّ الْكَبير الْحَفِيظ بخشنے والا قدردان بلندی والا بڑائی والا حفاظت کر نیوالا الْمُقِيتُ الحبيب الْجَلِيلُ الْكَرِيمُ الرَّقِيب روزی پہنچانے والا حساب لینے والا جلالت شان والا عزت والا نگهبان المُجيب الواسع الْحَكِيمُ الْوَدُودُ الْمَجِيد قبول کرنے والا کشائش والا حکمت والا محبت والا بزرگی والا الْبَاعِتْ الشَّهِيدُ الْحَقُّ الوكيل الْقَوِى 172

Page 179

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 121 مناجات رسول الله اٹھانے والا حاضر الْمَتِينُ الْوَلِيُّ سچا مالک کام سنجالنے والا زور آور الْحَمِيدُ الْمُحْصى الْمُبْدِي قوت والا حمایت کر نیوالا خوبیوں والا گفتی والا پہلی بار پیدا کر نیوالا الْمُعِيدُ الْمُحْيى الْمُمِيتُ الْحَيُّ الْقَيُّومُ دوسری بار پیدا کر نیوالا زندہ کر نیوالا مارنے والا زنده جاوید سب کا تھامنے والا الْوَاجِدُ الْمَاجِدُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ الْقَادِرُ سب کچھ رکھنے والا صاحب بزرگ یکتا بے احتیاج قدرت والا الْمُقْتَدِرُ الْمُقَدِّمُ الْمُؤْخِرُ الأَوَّلُ الآخِرُ سب پر مقدور آگے کر نیوالا پیچھے کر نیوالا سب سے پہلا آخری الظاهرُ الْبَاطِنُ الْوَالِي الْمُتَعَالِي ظاہر چھپا کارساز بلند صفتوں والا احسان کر نیوالا التَّوَّابُ الْمُنتَقِمُ الْعَفُو الرَّؤُوف مَالِكُ الْمُلْكِ رجوع کر نیوالا بدلہ لینے والا معاف کر نیوالا نرمی کر نیوالا بادشاہوں کا مالک ذُو الْجَلال وَالإِكْرَام الْمُقْسِطُ الْجَامِعُ الْغَنِيُّ جلال والا اور اکرام والا انصاف کر نیوالا اکٹھا کر نیوالا بے پرواہ الْمُغْنِي الْمَانِعُ الصَّار النَّافِعُ النُّورُ بے پرواہ کر نیوالا روکنے والا نقصان پہنچانے والا نفع پہنچانے والا روشن کرنے والا الْهَادِي الْبَدِيعُ الْبَاقِي الْوَارِتْ الرَّشِيدُ ہدایت دینے والا نئی طرح پیدا کر نیوالا باقی رہنے والا سب کا وارث نیک راہ دکھانیوالا الصبور صبر کرنیوالا 173

Page 180

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 122 مناجات رسول الله دعائے ختم قرآن حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ قرآن ختم ہونے پر یہ دعا کرتے تھے:.اَللّهُمَّ ارْحَمْنِى بِالْقُرْآن وَاجْعَلُهُ لِى اِمَامًا وَنُوْرًا وَ هُدًى وَرَحْمَةٌ اللَّهُمَّ ذَكَّرُنِي مِنْهُ مَانَسِيتُ وَعَلِمُنِي مِنْهُ مَا جَهِلْتُ وَارْزُقْنِي تِلَاوَتَهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَأَطْرَافَ النَّهَارِ وَاجْعَلُهُ لِي حُجَّةً يَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ احیاء علوم الدین للغزالی جز اول صفحه ۲۷۸ مطبوعہ بیروت) ترجمہ: اے اللہ مجھ پر قرآن کی وجہ اور واسطہ سے رحم فرما.اور قرآن کو میرے لئے پیشوا اور ہدایت اور رحمت بنا دے.اے اللہ جو میں بھول جاؤں وہ مجھے یاد کروادے اور جس کی مجھے سمجھ نہیں وہ مجھے سکھا دے.اور مجھے رات دن کے اوقات میں اس کی تلاوت کی توفیق عطا فرما اور اے رب العالمین ! قرآن کو میرے لئے حجت بنا دے.آمین 174

Page 181

اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى حافظ مظفر احمد

Page 182

ادعِيَةُ الـ دى انڈکس خَزِينَةُ الدُّعَاءِ نمبر شمار عنوان صفحہ نمبر 1 دعا کی حقیقت اہمیت اور برکات 1 1 6 12 16 17 35 36 60 60 64 2 آداب دعا دعاؤں میں حضرت مسیح موعود کا نمونہ الہامات حضرت مسیح موعود بابت قبولیت دعا الہامات حضرت مسیح موعود کے قبولیت دعا کے ایمان افروز واقعات 74 80 60 177 6 قرآنی دعاؤں کے بارہ میں چندار شادات الہامی دعائیں (بزبان عربی ) چند اور عربی دعائیں 9 بعض خاص الہامی دعائیں 10 منظوم دعائیں بزبان اردو 11 فارسی منظوم دعائیہ کلام 12 | عربی دعائیہ اشعار

Page 183

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ ادعِيَةُ المَهْدِى تری رحمت عجب ہے اے میرے یار تیرے فضلوں سے میرا گھر ہے گلزار غریقوں کو کرے اک دم میں تو پار جو ہو نومید تجھ سے، ہے وہ مُردار ہو آوارہ ہر دشت و وادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أُخْرَى الْأَعَادِي ہوئے ہم تیرے اے قادر توانا ترے در کے ہوئے اور تجھ کو جانا ہمیں بس ہے تیری درگہ ہ آنا مصیبت سے ہمیں ہر دم بچانا کہ تیرا نام ہے غفار و ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أُخْرَى الْأَعَادِي تجھے دُنیا میں ہے کس نے پکارا کہ پھر خالی گیا قسمت کا مارا تو پھر ہے کس قدر اس کو سہارا کہ جس کا تو ہی ہے سب سے پیارا ہوا میں تیرے فضلوں کا مُنادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أُخْرَى الْأَعَادِي میں کیونکر رگن سکوں تیری عنایات ے فضلوں سے پر ہیں میرے دن رات مری خاطر دکھائیں تو نے آیات ترحم سے مری سُن لی ہر ایک بات کرم سے تیرے دشمن ہوگئے مات عطا کیں تو نے سب میری مُرادات از دریمین صفحہ نمبر 52 178

Page 184

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ ادعِيَةُ المَهْدِى پیش لفظ ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفی ﷺ نے مسیح موعود و مہدی معہود کو آخری زمانے کے پرفتن دور کا نجات دہندہ قرار دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ اس زمانے کی زبر دست مادی طاقتوں کے مقابلہ کی کسی کو طاقت نہ ہو گی.تب مسیح موعود کو اللہ تعالیٰ وحی کرے گا کہ میرے بندوں کو طور ( پہاڑ ) کی پناہ میں لے جا“.(مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال) یعنی جس طرح حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی قوم کیلئے دامن طور میں دعاؤں کے نشان دیکھے آج پھر ویسی دعاؤں کی برکت سے مسیح موعود" اور ان کی جماعت کو کامیابی عطا ہوگی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.مسیح موعود کے متعلق یہی لکھا ہے کہ مسیح کے دم سے کا فر مریں گے یعنی وہ اپنی دعا کے ذریعہ سے تمام کام کریگا.دعا میں خدا تعالیٰ نے مجھے بار بار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہو گا دعا ہی کے ذریعہ سے ہوگا.“ ( ملفوظات جلد پنجم صفحہ ۳۶) امام مہدی کو مہدی کہنے کا سبب بزرگان سلف نے یہ لکھا ہے کہ کسی عظیم الشان پوشیدہ امر کی طرف اسکی رہنمائی کی جائیگی اور وہ ”راز“ دعا ہی تھا.جو مادہ پرستی کے اِس دور میں مسیح موعود کو سکھایا گیا، جب دنیا معجزات اور نشانات سے منکر ہو چکی تھی.ایک طرف آپ کو احرام الدعا کے الہام میں دعاؤں کی تحریک کی گئی تو دوسری طرف قبولیت دعا کے وعدے دیئے گئے.چنانچہ آپ نے ببانگ دہل دنیا میں میں یہ اعلان فرمایا :.استجابت دعا کا مجھے نشان دیا گیا ہے جو چاہے میرے مقابلہ پر آئے.“ ( ملفوظات جلد دوم صفحه ۵۴) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک طرف منکرین دعا کو عملی طور پر لا جواب کر کے دکھایا تو دوسری طرف اپنی جماعت میں دعا پر پہاڑوں کی طرح غیر متزلزل یقین اور ایمان 179

Page 185

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ IV اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى پیدا فرما دیا.انہیں دعا کا وہ شوق و ذوق بخشا کہ دعا ان مخلصین کا اوڑھنا بچھونا بن گئی.الغرض اس دور کے مہدی نے دعاؤں کے ڈھنگ اور سلیقے اپنے مولیٰ سے سیکھے.اپنی جماعت پر دعا کی حقیقت آشکار فرمائی اور محض زبانی اور رسمی دعاؤں کا رنگ ایسا بدلا کہ گھر گھر میں مقبول دعاؤں کے حیرت انگیز نظارے برپا ہونے لگے.اللہ تعالیٰ نے آپ کی جماعت کو ہر مشکل گھڑی میں دعاؤں کے دامن طور میں پناہ عطا فرمائی.جس کا اندازہ حضرت اماں جان کے ان الفاظ سے خوب لگایا جا سکتا ہے جو انہوں نے حضرت مسیح مو عود علیہ السلام کی وفات پر اپنی اولاد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمائے تھے کہ بچو! گھر خالی دیکھ کر یہ نہ سمجھنا کہ تمہارے ابا تمہارے لئے کچھ نہیں چھوڑ گئے انہوں نے آسمان پر تمہارے لئے دعاؤں کا بڑا بھاری خزانہ چھوڑا ہے.“ فی الحقیقت دعاؤں کا یہ خزانہ صرف آپ کے گھر والوں کیلئے ہی نہیں تھا بلکہ ہر سعید الفطرت ان دعاؤں کا وارث ہے جو مسیح موعود کے روحانی گھر میں داخل ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نہ صرف اپنی جماعت اور سلسلہ کیلئے دن رات دعائیں کی ہیں بلکہ آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی کے مطابق اس دور کے تقاضوں کو پورا کر نیوالی ان الہامی دعاؤں کا ایک بہت بڑا خزانہ بھی ہمارے فائدہ کیلئے اپنے پیچھے چھوڑا ہے، جن کا ذکر آپ کی تصانیف، ملفوظات ، مکتوبات وغیرہ میں موجود ہے.ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس قیمتی خزانہ سے فائدہ اٹھانے والے بنیں اسی مقصد کے پیش نظر یہ رسالہ مرتب کیا گیا ہے.قبل ازیں اس عاجز کی مرتب کردہ قرآنی دعائیں اور رسول اللہ کی دعائیں، جن احباب جماعت کے مطالعہ میں آئیں.ان کی طرف سے اسی طرز پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعا ئیں اپنے تعارفی پس منظر کے ساتھ جمع کر نیکی باصرار تحریک ہوئی.یوں یہ رسالہ مرتب کرنے کی توفیق مل رہی ہے.جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جملہ دعا ئیں حتی الوسع اپنے سیاق وسباق کے ساتھ پیش کرنے کی سعی کی گئی ہے.رسالہ کے آغاز میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات کی روشنی میں دعا کی اہمیت و برکات دُعا کے آداب اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے معمولات دعا کے اہم مضامین بیان کئے گئے 180

Page 186

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ V ادْعِيَةُ الْمَهْدِى ہیں.دعاؤں کی ترتیب میں یہ اہتمام کیا گیا ہے کہ پہلے اردو زبان کی دعائیں رکھی جائیں.بعض قرآنی دعاؤں کے بارہ میں حضور علیہ السلام کے رہنما ارشادات کا ذکر بھی کر دیا گیا ہے اور جو قرآنی دعائیں حضور کو من و عن یا کسی قدر لفظی فرق کے ساتھ الہام ہوئیں ان کی فہرست بھی الگ الگ شامل کی گئی ہے.حضور کی الہامی دعاؤں کو الگ رکھا گیا ہے اور جن دعاؤں کے الہامی ہو نیکی صراحت نہیں مل سکی وہ الگ بیان کی گئی ہیں.اسی طرح حضور کی ایسی الہامی دعا ئیں جن کا تعلق آپ کی ذات یا مقام ماموریت سے ہے ان کی الگ فہرست دی گئی ہے.آخر میں اردو اور فارسی کی چند منظوم دعاؤں کا تذکرہ ہے.ہر دعا کے ساتھ اس کے ماخذ کا حوالہ دینے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے اس سلسلہ میں تذکر طبع چہارم اور ملفوظات جدید ایڈیشن کے حوالے شامل کتاب ہیں.اس رسالہ کی تیاری میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب ورسائل کے علاوہ حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی کی کتاب ”سیرت حضرت مسیح موعودؓ سے بھی استفادہ کیا گیا ہے.نیز اس موضوع پر شائع شدہ رسائل اور غیر مطبوعہ مواد بھی مدنظر رکھا گیا ہے.اس نقش ثانی میں بعض اضافے بھی شامل ہیں.آخر میں خاکسار اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہے بالآخر یہ تحفہ دعا احباب جماعت کی خدمت میں پیش کر نیکی سعادت مل رہی ہے.اس کے ساتھ ہی خاکسار اپنے فرزند اکبر عزیزم حافظ مظہر احمد طیب واقف زندگی ( حال مربی سلسلہ ) کیلئے دعا کی درخواست کرنا چاہتا ہے جنہوں نے میٹرک کے امتحان کے بعد جامعہ احمدیہ میں داخلہ کے انتظار کے ایام میں اس رسالہ کے ابتدائی مسودہ کی تیاری اور دعاؤں کی تلاش کے سلسلہ میں میری معاونت کی توفیق پائی.فجزاہ اللہ احسن الجزا خدا کرے کہ یہ کتاب احباب جماعت کیلے ازدیاد علم ومعرفت اور روحانیت کا موجب ہو اور اس عاجز کیلئے بھی دعاؤں رحمتوں اور برکتوں کا ذریعہ بن جائے.آمین والسلام خاکسار حافظ مظفر احمد 14 جولائی 2005ء 181

Page 187

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ VI ادعِيَةُ المَهْدِى نقش ثانی ادعیہ المہدی“ کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے.جس میں ایڈیشن اوّل کی بعض تصحیحات کے علاوہ چند دعاؤں کے اضافے بھی ہیں جیسے صفحہ 34 پر جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کے لئے دعا، صفحہ 50 پر انصار دین کے لئے دعا اور صفحہ 56 پر ایک غیر مطبوعہ خاص دعا اور صفحہ نمبر 56 پر حصول نصرت الہیاور مصائب ومشکلات، گناہوں اور غم سے نجات کی دعا وغیرہ اللہ تعالیٰ یہ سعی قبول فرمائے اور مہدی دوراں کے تعلیم فرمودہ آداب دعا کے مطابق ہمیں مقبول دعاؤں کی توفیق دے.آمین والسلام خاکسار حافظ مظفر احمد اکتوبر 2005ء 182

Page 188

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 1 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى دُعا کی حقیقت، اہمیت اور برکات سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام دعا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں.دعا کی ماہیت یہ ہے کہ ایک سعید بندہ اور اس کے رب میں ایک تعلق جاذبہ ہے.یعنی پہلے خدا تعالیٰ کی رحمانیت بندہ کو اپنی طرف کھینچتی ہے.پھر بندہ کے صدق کی کششوں سے خدا تعالیٰ اس سے نزدیک ہو جاتا ہے اور دعا کی حالت میں وہ تعلق ایک خاص مقام پر پہنچ کر اپنے خواص عجیبہ پیدا کرتا ہے.سوجس وقت بندہ کسی سخت مشکل میں مبتلا ہو کر خدا تعالیٰ کی طرف کامل یقین اور کامل اُمید اور کامل محبت اور کامل وفاداری اور کامل ہمت کے ساتھ جھکتا ہے اور نہایت درجہ کا بیدار ہو کر غفلت کے پردوں کو چیرتا ہوا فنا کے میدانوں میں آگے سے آگے نکل جاتا ہے.پھر آگے کیا دیکھتا ہے کہ بارگاہ الوہیت ہے اور اس کے ساتھ کوئی شریک نہیں.تب اس کی روح اس آستانہ پر سر رکھ دیتی ہے اور قوت جذب جو اس کے اندر رکھی گئی ہے وہ خدا تعالیٰ کی عنایات کو اپنی طرف بھینچتی ہے.تب اللہ جل شانہ اس کام کے پورا کرنے کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور اس دعا کا اثر ان تمام مبادی اسباب پر ڈالتا ہے جن سے ایسے اسباب پیدا ہوتے ہیں جواس مطلب کے حاصل ہونے کے لئے ضروری ہیں.“ ( بركات الدعاء صفحہ 9, 10 روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 10,9) اعجاز کی بعض اقسام کی حقیقت بھی دراصل استجابت دعا ہی ہے اور جس قدر ہزاروں معجزات انبیاء سے ظہور میں آئے ہیں یا جو کچھ کہ اولیا ان دنوں تک عجائب کرامات دکھلاتے رہے.اس کا اصل اور منبع یہی دعا ہے اور اکثر دعاؤں کے اثر سے ہی طرح طرح کے خوارق قدرت قادر کا تماشہ دکھلا رہے ہیں.وہ جو عرب کے بیابانی ملک میں ایک عجیب ماجرا گذرا کہ لاکھوں مردے تھوڑے دنوں میں زندہ ہو گئے اور 183

Page 189

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 2 ادْعِيَةُ المَهْدِى پشتوں کے بگڑے ہوئے الٹی رنگ پکڑ گئے اور آنکھوں کے اندھے بینا ہوئے اور گونگوں کی زبان پر الہی معارف جاری ہوئے اور دنیا میں ایک دفعہ ایک ایسا انقلاب پیدا ہوا کہ نہ پہلے اس سے کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا.کچھ جانتے ہو کہ وہ کیا تھا؟ وہ ایک فانی فی اللہ کی اندھیری راتوں کی دعائیں ہی تھیں جنہوں نے دنیا میں شور مچادیا اور وہ عجائب باتیں دکھلائیں کہ جو اس اُمی بے کس سے محالات کی طرح نظر آتی تھیں.اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلّمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِ وَالِهِ بِعَدَدِهَمِّهِ وَغَمِّهِ وَ حُزْنِهِ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ وَأُنْزِلُ عَلَيْهِ أَنْوَارَ رَحْمَتِكَ إِلَى الْأَبَدِ.“ ( برکات الدعاصفحہ 13 روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 11,10) قبولیت دعا کے بارہ میں اپنے تجربہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں.میں اپنے ذاتی تجربہ سے بھی دیکھ رہا ہوں کہ دعاؤں کی تاثیر آب و آتش کی تاثیر سے بڑھ کر ہے.بلکہ اسباب طبیعہ کے سلسلہ میں کوئی چیز ایسی عظیم التاثیر نہیں جیسی کہ دعا ہے.( برکات الد عاصفحہ 16 روحانی خزائن جلد 6 صفحہ 11) 66 نیز فرمایا ” ابتلاؤں میں ہی دعاؤں کے عجیب وغریب خواص اور اثر ظاہر ہوتے ہیں.اور سچ تو یہ ہے کہ ہمارا خدا تو دعاؤں ہی سے پہچانا جاتا ہے.“ ( ملفوظات جلد دوم صفحه 147) پھر اپنے ذاتی تجربہ سے دعا کی جو قوت اور طاقت آپ نے محسوس کی اس بارہ میں اپنی زندگی کا نچوڑ یہ پیش فرمایا:.وہ دعا جو معرفت کے بعد اور فضل کے ذریعہ سے پیدا ہوتی ہے وہ اور رنگ اور کیفیت رکھتی ہے.وہ فنا کرنے والی چیز ہے.وہ گداز کرنے والی آگ ہے.وہ رحمت کو کھینچنے والی ایک مقناطیسی کشش ہے.وہ موت ہے پر آخر کو زندہ کرتی ہے.وہ ایک تند سیل ہے پر آخر کوکشتی بن جاتی ہے.ہر ایک بگڑی ہوئی بات اس سے بن جاتی ہے اور ہر ایک زہر آخر اس سے تریاق ہو جاتا ہے.184

Page 190

ورو خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 3 ادعِيَةُ المَهْدِى مبارک وہ قیدی جو دعا کرتے ہیں تھکتے نہیں کیونکہ ایک دن رہائی پائیں گے.مبارک وہ اندھے جو دعاؤں میں سست نہیں ہوتے کیونکہ ایک دن دیکھنے لگیں گے.مبارک وہ جو قبروں میں پڑے ہوئے دعاؤں کے ساتھ خدا کی مدد چاہتے ہیں کیونکہ ایک دن قبروں سے باہر نکالے جائیں گے.مبارک تم جب کہ دعا کرنے میں کبھی ماند ہ نہیں ہوتے اور تمہاری روح دعا کے لئے پچھلتی اور تمہاری آنکھ آنسو بہاتی اور تمہارے سینہ میں ایک آگ پیدا کر دیتی ہے.اور تمہیں تنہائی کا ذوق اُٹھانے کے لئے اندھیری کوٹھڑیوں اور سنسان جنگلوں میں لے جاتی ہے اور تمہیں بے تاب اور دیوانہ اور از خود رفتہ بنا دیتی ہے.کیونکہ آخر تم پر فضل کیا جاوے گا.وہ خدا جس کی طرف ہم بلاتے ہیں نہایت کریم و رحیم ، حیا والا، صادق، وفادار ، عاجزوں پر رحم کرنے والا ہے.پس تم بھی وفادار بن جاؤ اور پورے صدق اور وفا سے دعا کرو کہ وہ تم پر رحم فرمائے گا.“ لیکچر سیالکوٹ صفحہ 26 تا 28 روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 222 تا223) قبولیت دعا کے بارہ میں یہاں یہ نکتہ بھی یادرکھنے کے لائق ہے کہ دعا کا قبول ہونا دو طور سے ہوتا ہے ایک بطور ابتلاء اور ایک بطور اصطفا.بطور ابتلاء تو کبھی کبھی گنہگاروں، نافرمانوں بلکہ کافروں کی دعا بھی قبول ہو جاتی ہے مگر ایسا قبول ہونا حقیقی قبولیت پر دلالت نہیں کرتا لیکن جو دعا ئیں اصطفاء کی وجہ سے قبول ہوتی ہیں ان میں یہ نشان ہوتے ہیں.اول یہ کہ دعا کرنے والا متقی اور راستباز اور کامل فرد ہوتا ہے.دوسرے یہ کہ بذریعہ مکالمات الہیہ اس دعا کی قبولیت سے اس کو اطلاع دی جاتی ہے.تیسرے یہ کہ اکثر وہ دعائیں جو قبول کی جاتی ہیں نہایت اعلیٰ درجہ کی اور پیچیدہ کاموں کے متعلق ہوتی ہیں جن کی قبولیت سے کھل جاتا ہے کہ یہ انسان کا کام اور تدبیر نہیں بلکہ خدا تعالیٰ کا ایک خاص نمونہ قدرت ہے جو خاص بندوں پر ظاہر ہوتا ہے.چوتھے یہ کہ ابتلائی دعا ئیں تو کبھی کبھی شاذ و نادر کے طور پر قبول ہوتی ہیں لیکن اصطفائی دعا ئیں کثرت سے قبول ہوتی ہیں.185

Page 191

حزينَةُ الدُّعَاءِ 4 ادْعِيَةُ المَهْدِى پانچویں یہ کہ صاحب اصطفائی دعا کا ،موردعنایات الہی کا ہوتا ہے اور خدا تعالیٰ اس کے تمام کاموں میں اس کا متولی ہو جاتا ہے.اور عشق الٰہی کا نور اور مقبولا نہ کبریائی کی ہستی اور روحانی لذت یابی اور تنعم کے آثار اس کے چہرہ میں نمایاں ہوتے ہیں.یہ پانچ نمایاں خصوصیات ہیں جو سید نا حضرت مسیح موعود کی قبولیت دعا کے نشانوں میں اپنی پوری عظمت کے ساتھ جلوہ گر ہیں.دعا کی اہمیت اور برکات کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.وہ ( یعنی بعض لوگ ) حقیقت دعا سے محض نا واقف ہوتے ہیں اور اس کے اثر سے بے خبر.اور اپنی خالی اُمیدوں کو پورا نہ ہوتے دیکھ کر کہہ اٹھتے ہیں کہ دعا کوئی چیز نہیں 66 اور اس سے برگشتہ ہو جاتے ہیں.( ملفوظات جلد 2 صفحہ 150 ) سانپ کے زہر کی طرح انسان میں زہر ہے.اس کا تریاق دعا ہے جس کے ذریعہ سے آسمان سے چشمہ جاری ہوتا ہے.جو دعا سے غافل ہے وہ مارا گیا.ایک دن اور رات جس کی دعا سے خالی ہے وہ شیطان سے قریب ہوا.ہر روز دیکھنا چاہئے کہ جو حق دعاؤں کا تھا وہ ادا کیا ہے کہ نہیں.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 591) اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ خیریت سے رہو اور تمہارے گھروں میں امن رہے تو مناسب ہے کہ دعا ئیں بہت کرو اور اپنے گھروں کو دعاؤں سے پر کرو.جس گھر میں ہمیشہ دعا ہوتی ہے خدا تعالیٰ اسے برباد نہیں کیا کرتا.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 232) میں نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ کے جو انعامات ہیں ان کی اُم (یعنی اصل یا جڑ.مرتب) کیا ہے خدا تعالیٰ نے میرے دل میں ڈالا کہ ان کی اُم اُدْعُونِی اَسْتَجِبْ لَكُمْ (المؤمن : 61) ہے.کوئی انسان بدی سے بیچ نہیں سکتا جب تک خدا تعالیٰ کا فضل نہ ہو.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 333) نشان کی جڑ دعا ہی ہے.یہ اسم اعظم ہے اور دنیا کا تختہ پلٹ سکتی ہے.دعا مومن کا ہتھیار ہے اور ضرور ہے اور ضرور ہے کہ پہلے ابتہال اور اضطراب کی حالت پیدا ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 202 ہو.66 186

Page 192

زينَةُ الدُّعَاءِ 5 ادْعِيَةُ المَهْدِى جو لوگ اس سلسلہ میں داخل ہوتے ہیں ان کو سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ میں ان کے لئے دعا کرتا ہوں دعا ایسی چیز ہے کہ خشک لکڑی کو بھی سرسبز کر سکتی ہے اور مردہ کو زندہ کر سکتی ہے.اس میں بڑی تاثیریں ہیں.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 100) دعا عمدہ شے ہے اگر توفیق ہو تو ذریعہ مغفرت کا ہو جاتی ہے اور اسی کے ذریعہ سے رفتہ رفتہ خدا تعالیٰ مہربان ہو جاتا ہے.دعا کے نہ کرنے سے اول زنگ دل پر چڑھتا ہے پھر قساوت پیدا ہوتی ہے پھر خدا سے اجنبیت پھر عداوت پھر نتیجہ سلب ایمان ہوتا ہے.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 628) لوگ اس نعمت سے بے خبر ہیں کہ صدقات، دعا ور خیرات سے رد بلا ہوتا ہے اگر یہ بات نہ ہوتی تو انسان زندہ ہی مرجاتا.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ (201) اگر کوئی تقدیر معلق ہو تو دعا اور صدقات اس کو ٹلا دیتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے اس تقدیر کو بدل دیتا ہے.“ ( ملفوظات جلد 3 ص 24) اللہ جلشانہ نے جو دروازہ اپنی مخلوق کی بھلائی کے لئے کھولا ہے وہ ایک ہی ہے یعنی دعا.جب کوئی شخص بکاؤ زاری سے اس دروازہ میں داخل ہوتا ہے تو وہ مولائے کریم اس کو پاکیزگی و طہارت کی چادر پہنا دیتا ہے.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 315) حصول فضل کا اقرب طریق دعا ہے.جود عا...عاجزی اضطراب اور شکستہ دل سے بھری ہوئی ہو وہ خدا تعالیٰ کے فضل کو کھینچ لاتی ہے...اصلی اور حقیقی دعا کے واسطے بھی دعا ہی کی ضرورت ہے.“ ( ملفوظات جلد 3 ص397) 187

Page 193

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ ادْعِيَةُ الْمَهْدِى آداب دعا از ارشادات حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.دعا بڑی عجیب چیز ہے.مگر افسوس یہ ہے کہ نہ دعا کرانے والے آداب دعا سے واقف ہیں اور نہ اس زمانہ میں دعا کرنے والے ان طریقوں سے واقف ہیں جو قبولیت دعا کے ہوتے ہیں بلکہ اصل تو یہ ہے کہ دعا کی حقیقت ہی سے بالکل اجنبیت ہوگئی ہے.بعض ایسے ہیں جو سرے سے دعا کے منکر ہیں اور جو دعا کے منکر تو نہیں مگر ان کی حالت ایسی ہوگئی ہے کہ چونکہ ان کی دعائیں بوجہ آداب دعا سے ناواقفیت کے قبول نہیں ہوتی ہیں.کیونکہ دعا اپنے اصلی معنوں میں دعا ہوتی ہی نہیں اس لئے وہ منکرین دعا سے بھی گری ہوئی حالت میں ہیں.( ملفوظات جلد 2 صفحہ 693,692) ایسے لوگ جنہوں نے دعا کے لئے استقامت اور استقلال سے کام نہیں لیا اور آداب دعا کو ملحوظ نہیں رکھا.جب ان کو کچھ ہاتھ نہ آیا تو آخر وہ دعا اور اس کے اثر سے منکر ہو گئے اور پھر رفتہ رفتہ خدا تعالیٰ سے بھی منکر ہو بیٹھے کہ اگر خدا ہوتا تو ہماری دعا کو کیوں نہ سنتا.ان احمقوں کو اتنا معلوم نہیں کہ خدا تو ہے مگر تمہاری دعا ئیں بھی دعا ئیں ہوتیں.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 617) سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ جس سے دعا کرتا ہے اس پر کامل ایمان ہو.اس کو موجود، سمیع، بصیر، خبیر، علیم، متصرف، قادر سمجھے اور اس کی ہستی پر ایمان رکھے کہ وہ دعاؤں کو سنتا ہے اور قبول کرتا ہے.( ملفوظات جلد 3 صفحہ 522) 188

Page 194

حزينَةُ الدُّعَاءِ 7 ادْعِيَةُ المَهْدِى بہت سی دعاؤں کے رڈ ہونے کا یہ بھی ستر ہے کہ دعا کرنے والا اپنی ضعیف الایمانی سے دعا کو مستر د کرالیتا ہے.“ ( ملفوظات جلد 2 صفحہ 702) قبولیت دعا کے واسطے چار شرطوں کا ہونا ضروری ہے.شرط اول یہ ہے کہ اتقاء ہو....دوسری شرط دل میں درد ہو تیسری شرط یہ ہے کہ وقت اصفی میسر آئے.....چوتھی شرط یہ ہے کہ پوری مدت دعا کی حاصل ہو.“ ( ملفوظات جلد اوّل صفحہ 536,535) د بعض لوگ...دعا کرانے کے آداب سے واقف نہیں ہوتے...جب تک دعا کرانے والا اپنے اندر ایک صلاحیت اور اتباع کی عادت نہ ڈالے دعا کارگر نہیں ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 39) ہوسکتی.“ انسان کی دعا اس وقت قبول ہوتی ہے جب کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لئے غفلت ،فستق و فجور کو چھوڑ دے.جس قدر قرب الہی انسان حاصل کرے گا اسی قدر قبولیت دعا کے ثمرات سے حصہ لے گا.“ ( ملفوظات جلد اوّل صفحہ 436) دعا کی قبولیت میں تا خیر ڈالنے والے یا دعا کے ثمرات سے محروم کرنے والے بعض مکروہات ہوتے ہیں جن سے انسان کو بچنا لازم ہے.(ملفوظات جلد 4 صفحہ 287) جب تک سینہ صاف نہ ہو دعا قبول نہیں ہوتی.اگر کسی دنیوی معاملہ میں ایک شخص کے ساتھ بھی تیرے سینہ میں بغض ہے تو تیری دعا قبول نہیں ہوسکتی.“ ( ملفوظات جلد 5 صفحہ 170) یاد رکھو جو مخلوق کا حق دباتا ہے اس کی دعا قبول نہیں ہوتی کیونکہ وہ ظالم ہے.“ ( ملفوظات جلد 2 صفحہ 195) 66 ظالم فاسق کی دعا قبول نہیں ہوا کرتی.“ ( ملفوظات جلد 2 ص 682 یاد کھو کہ دعا ئیں منظور نہ ہوں گی جب تک تم متقی نہ ہو.“ ( ملفوظات جلد 5 صفحہ 130) 189

Page 195

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 8 ادعِيَةُ المَهْدِى بعض لوگ تھک جاتے ہیں...ایسے لوگوں کو میں مخنث سمجھتا ہوں.میں تو یہاں تک کہتا ہوں کہ اگر تمیں چالیس برس گزر جاویں تب بھی تھکے نہیں اور باز نہ آوے...اللہ تعالیٰ دعا کرنے والوں کو ضائع نہیں کرتا.“ ( ملفوظات جلد 5 ص 106) حضرت یعقوب علیہ السلام...چالیس برس تک...دعائیں کرتے رہے...آخر چالیس برس کے بعد وہ دعا ئیں کھینچ کر یوسف علیہ السلام کو لے ہی آئیں.“ ( ملفوظات جلد 2 ص 152) دعا صرف زبان سے نہیں ہوتی بلکہ دعاوہ ہے کہ ”جو منگے سومر ر ہے مرے سومنگن ( ملفوظات جلد 5 صفحہ 107 حاشیہ) جا.66 دعا میں بھی جب تک کچی تڑپ اور حالت اضطراب پیدا نہ ہو تب تک وہ بالکل بے اثر اور بیہودہ کام ہے.“ ( ملفوظات جلد 5 صفحہ 455) یا در کھودعا ایک موت ہے اور جیسے موت کے وقت اضطراب اور بے قراری ہوتی ہے اسی طرح پر دعا کے لئے بھی ویسا ہی اضطراب اور جوش ہونا ضروری ہے.پس چاہئے کہ راتوں کو اٹھ اٹھ کر نہایت تفرع اور زاری و ابتہال کے ساتھ خدا تعالیٰ کے حضور اپنی مشکلات کو پیش کرے اور اس دعا کو اس حد تک پہنچا دے کہ ایک موت کی سی صورت واقع ہو جاوے.اس وقت دعا قبولیت کے درجہ تک پہنچتی ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 616) اصل بات یہ ہے کہ دعا کے اندر قبولیت کا اثر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ انتہائی درجہ کے اضطرار تک پہنچ جاتی ہے.پہلے سامان آسمان پر کئے جاتے ہیں اس کے بعد وہ زمین پر اثر دکھاتے ہیں.یہ چھوٹی سی بات نہیں بلکہ ایک عظیم الشان حقیقت ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ جس کو خدائی کا جلوہ دیکھنا ہواسے چاہئے کہ دعا کرے.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 618) ہے.190

Page 196

حزينَةُ الدُّعَاءِ ادعِيَةُ المَهْدِى دعا جب قبول ہونے والی ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دل میں ایک جوش اور اضطراب پیدا کر دیتا ہے اور بسا اوقات اللہ تعالیٰ خود ہی ایک دعا سکھاتا ہے...خدا تعالیٰ اپنے راستباز بندوں کو قبول ہونے والی دعائیں خود الہا نا سکھا دیتا ہے.“ ( ملفوظات جلد 2 صفحہ 164) دعا تو ایک ایسی چیز ہے جو ہر مشکل کو آسان کر دیتی ہے.لوگوں کو دعا کی قدر و قیمت معلوم نہیں وہ بہت جلد ملول ہو جاتے ہیں....حالانکہ دعا ایک استقلال اور مداومت کو چاہتی ہے...اخلاص اور مجاہدہ شرط ہے جو دعاہی سے پیدا ہوتا ہے.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 615) جو رات کو اٹھتا ہے خواہ کتنی ہی عدم حضوری اور بے صبری ہولیکن اگر وہ اس حالت میں بھی دعا کرتا ہے کہ الہی دل تیرے ہی قبضہ اور تصرف میں ہے تو اس کوصاف کردے تو اس قبض سے بسط نکل آئے گی.“ 66 ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 398,397) دعا کے لئے جب درد سے دل بھر جاتا ہے اور سارے حجابوں کو توڑ دیتا ہے اس وقت سمجھنا چاہئے کہ دعا قبول ہوگئی.یہ اسم اعظم ہے.اس کے سامنے کوئی انہونی چیز نہیں ہے.ایک خبیث کے لئے جب دعا کے ایسے اسباب میسر آجائیں تو یقیناًوہ صالح ہو جاوے.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 100) دعا سے پہلے اسباب ظاہری کی رعایت اور نگہداشت ضروری طور پر کی جاوے اور ( ملفوظات جلد اول صفحہ 89) پھر دعا کی طرف رجوع ہو.“ " جس قدر اضطرار اور اضطراب بڑھتا جاوے گا اسی قدر روح میں گدازش ہوتی 66 جائے گی اور یہ دعا کی قبولیت کے اسباب میں سے ہے.“ ( ملفوظات جلد 2 صفحہ 707) 191

Page 197

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 10 ادْعِيَةُ الْمَهْدِى دعا میں بعض دفعہ قبولیت نہیں پائی جاتی تو ایسے وقت اس طرح سے بھی دعا قبول ہو جاتی ہے کہ ایک شخص بزرگ سے دعا منگوائیں اور خدا تعالیٰ سے دعا مانگیں کہ وہ اس مرد بزرگ کی دعاؤں کو سنے.“ ( ملفوظات جلد 5 صفحہ 182) قرآن شریف کی دعاؤں میں تغیر جائز نہیں...ہاں حدیث میں جو دعائیں آئی ہیں ان کے متعلق اختیار ہے کہ صیغہ واحد کی بجائے صیغہ جمع پڑھ لیا کریں.“ ( ملفوظات جلد 5 صفحہ 194) دعا کے لئے رقت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں.یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کو جنتر منتر کی طرح پڑھتا رہے اور حقیقت کو نہ پہچانے.اتباع سنت ضروری ہے مگر تلاش رقت بھی اتباع سنت ہے.اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو دعا کرو تا کہ دعا میں جوش پیدا ہو.مسنون دعاؤں کو بھی برکت کے لئے پڑھنا چاہئے.جس کو زبان عربی سے موافقت اور فہم ہو وہ عربی میں پڑھے.( ملفوظات جلد اول صفحہ 538) نماز میں دعا ئیں اپنی زبان میں مانگو جو طبعی جوش کسی کی مادری زبان میں ہوتا ہے وہ ہرگز غیر زبان میں پیدا نہیں ہوسکتا.“ ( ملفوظات جلد 4 صفحہ 29) دعا ئیں بہت کیا کرو.نماز مشکلات کی کنجی ہے.ماثورہ دعاؤں اور کلمات کے سوا اپنی مادری زبان میں بھی بہت دعا کیا کروتا اس سے سوز و گداز کی تحریک ہو اور جب تک سوز وگداز نہ ہوا سے ترک مت کرو کیونکہ اس سے تزکیہ نفس ہوتا ہے اور سب کچھ ملتا ہے.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 589) دعا کا سلسلہ ہر وقت جاری رکھو اپنی نماز میں جہاں جہاں رکوع وسجود میں دعا کا موقعہ ہے دعا کرو اور غفلت کی نماز کو ترک کر دو.رسمی نماز کچھ مرات مترتب نہیں ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 176) لاتی.192

Page 198

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 11 ادْعِيَةُ الْمَهْدِى ”انسان کو چاہئے کہ اپنے عیبوں کو شمار کرے اور دعا کرے پھر اللہ تعالیٰ بچاوے تو بچ سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ مجھ سے دعا کرو میں مانوں گا.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 573) جس گناہ کے چھوڑنے میں جو اپنے آپ کو کمزور پاوے اس کو نشانہ بنا کر دعا کرے تو اسے فضل خدا سے قوت عطا ہو گی." (ملفوظات جلد 3 صفحہ 622) وہ دعا جو اللہ تعالیٰ کے فضل کو جذب کرتی ہے وہ بھی انسان کے اپنے اختیار میں نہیں ہوتی.انسان کا ذاتی اختیار نہیں کہ وہ دعا کے تمام لوازمات اور شرائط محویت، تو کل تبتل سوز و گداز وغیرہ کو خود بخود مہیا کر لے.جب اس قسم کی دعا کی توفیق کسی کوملتی ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے فضل کی جاذب ہوکر ان تمام شرائط اور لوازم کو حاصل کرتی ہے جو اعمالِ صالحہ کی روح ہیں.“ ( ملفوظات جلد 3 صفحہ 389) 193

Page 199

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 12 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى دعاؤں میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نمونہ دعا میں جوش حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں.” خدا نے مجھے دعاؤں میں وہ جوش دیا ہے جیسے سمندر میں ایک جوش ہوتا ہے.“ میں اتنی دعا کرتا ہوں کہ دعا کرتے کرتے ضعف کا غلبہ ہو جاتا ہے اور بعض اوقات غشی اور ہلاکت تک نوبت پہنچ جاتی ہے.“ دعا کے آغاز میں فاتحہ ( ملفوظات جلد اوّل ص200) حضرت مفتی محمد صادق صاحب فرمایا کرتے تھے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام دعا میں سب سے پہلے فاتحہ پڑھتے تھے اور بعد میں کوئی اور دعا کرتے.ہدایت دنیا کی دعا فرمایا ”ہم تو یہ دعا کرتے ہیں ہیں کہ خدا جماعت کو محفوظ رکھے اور دنیا پر ظاہر ہو جائے کہ نبی کریم ﷺ برحق رسول تھے اور خدا کی ہستی پر لوگوں کو ایمان پیدا ہو جائے.“ وو گناہوں سے پاک ہونے کی دعا ( ملفوظات جلد 4 ص261 سب سے اوّل اور ضروری دعا یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو گناہوں سے پاک صاف کرنے کی دعا کرے.ساری دعاؤں کا اصل اور جزو یہی دعا ہے کیونکہ جب یہ دعا قبول ہو جاوے اور انسان ہر قسم کی گندگیوں اور آلودگیوں سے پاک صاف ہوکر خدا تعالیٰ کی نظر میں مظہر ہو جاوے تو پھر دوسری دعائیں جو اس کی حاجات ضروریہ کے متعلق ہوتی ہیں وہ 194

Page 200

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 13 ادْعِيَةُ المَهْدِى اس کو مانگنی بھی نہیں پڑتیں وہ خود بخوشی قبول ہوتی چلی جاتی ہیں.بڑی مشقت اور محنت طلب یہی دعا ہے کہ وہ گناہوں سے پاک ہو جاوے اور خدا تعالیٰ کی نظر میں متقی اور راستباز ٹھہرایا جاوے.“ دوستوں کے لئے دعا ( ملفوظات جلد 3 ص 617) نیز فرمایا: ” مجھے یہ الہام با رہا ہو چکا ہے اُجیب كُلَّ دُعَائِكَ...کہ ہر ایک ایسی دعا جو نفس الامر میں نافع اور مفید ہے قبول کی جائے گی...جب مجھے یہ اول ہی اول الہام ہوا تو مجھے بہت ہی خوشی ہوئی کہ اللہ تعالیٰ میری دعائیں جو میرے یا میرے احباب کے متعلق ہوں گی ضرور قبول کرے گا...پس میں نے اپنے دوستوں کے لئے یہ اصول مقرر کر رکھا ہے کہ خواہ وہ یاد دلائیں یا نہ یاد دلائیں کوئی امر خطیر پیش کریں یا نہ کریں ان کی دینی اور دنیوی بھلائی کے لئے دعا کی جاتی ہے.“ ( ملفوظات جلد اوّل ص67) ”جو شخص چاہے کہ ہم اس سے پیار کریں اور ہماری دعائیں نیازمندی اور سوز سے اس کے حق میں آسمان پر جائیں وہ ہمیں اس بات کا یقین دلا دے کہ وہ خادم دین ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے.( ملفوظات جلد اوّل ص 311) جو حالت میری توجہ کو جذب کرتی ہے اور جسے دیکھ کر میں دعا کے لئے اپنے اندر تحریک پاتا ہوں وہ ایک ہی بات ہے کہ میں کسی شخص کی نسبت معلوم کرلوں کہ یہ خدمت دین کے سزاوار ہے اور اس کا وجود خدا تعالیٰ کیلئے خدا کے رسول کیلئے ، خدا کی کتاب کیلئے اور خدا کے بندوں کے لئے نافع ہے.ایسے شخص کو جو در دوالم پہنچے وہ در حقیقت مجھے پہنچتا ہے.“ ( ملفوظات جلد اوّل ص215) میں ہمیشہ دعاؤں میں لگا رہتا ہوں اور سب سے مقدم دعا یہی ہوتی ہے کہ میرے دوستوں کو ہموم اور مغموم سے محفوظ رکھے کیونکہ مجھے تو ان کے ہی افکار اور رنج غم میں ڈالتے ہیں.اور پھر یہ دعا مجموعی ہیبت سے کی جاتی ہے کہ اگر کسی کو کوئی رنج اور تکلیف پہنچی ہے تو اللہ تعالی اس سے نجات دے.ساری سرگرمی اور پورا جوش یہی ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو.“ ( ملفوظات جلد اول صفحہ 66) 195

Page 201

حزينَةُ الدُّعَاءِ دشمن کے لئے دعا 14 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى میرا تو یہ مذہب ہے کہ دعا میں دشمنوں کو بھی باہر نہ رکھے.جس قدر دعا وسیع ہو گی اسی قدر فائدہ دعا کرنے والے کو ہوگا اور دعا میں جس قد ر بخل کرے گا اسی قدر اللہ تعالیٰ کے قرب سے دور ہوتا جاوے گا.“ ( ملفوظات جلد اول ص 353) دین کے لئے دعا ”ہماری جماعت کو چاہیئے کہ راتوں کو رو رو کر دعائیں کریں.عام لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ دعا سے مراد دنیا کی دُعا ہے وہ دنیا کے کیڑے ہیں اس لئے اس سے پرے نہیں جاسکتے.اصل دعا دین ہی کی دعا ہے.“ ( ملفوظات جلد 5 ص 132) اخبار البدر کے مطابق فرمایا: ”اصل دعا دین کے واسطے ہے اور اصل دین دعا میں ہے.دین و دنیا کے لئے نماز میں بہت دعا کرنی چاہئے.“ نماز دعا ہی کا نام ہے.اس لئے اس میں دعا کرو کہ وہ تم کو دنیا اور آخرت کی آفتوں سے بچاوے اور خاتمہ بالخیر ہو.“ اولا داور بیوی کے لئے دعا ( ملفوظات جلد 3 ص 435) ”اپنی حالت کی پاک تبدیلی اور دعاؤں کے ساتھ ساتھ اپنی اولا داور بیوی کے واسطے بھی دعا کرتے رہنا چاہئے کیونکہ اکثر فتنے اولاد کی وجہ سے انسان پر پڑ جاتے ہیں.اگر اولاد کی خواہش کرے تو اس نیت سے کرے...کہ کوئی ایسا بچہ پیدا ہو جائے جو اعلاء کلمۃ الاسلام کا 66 ذریعہ ہو جب ایسی پاک خواہش ہو تو اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ زکریا کی طرح اولا د دیدے.( ملفوظات جلد 3 ص 579) سب سے عمدہ دعا سب سے عمدہ دعا یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی رضامندی اور گناہوں سے نجات حاصل ہو.کیونکہ 196

Page 202

ورو خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 15 ادْعِيَةُ الْمَهْدِى گناہوں ہی سے دل سخت ہو جاتا اور انسان دنیا کا کیٹر بن جاتا ہے.ہماری دعا یہ ہونی چاہئے کہ خدا تعالیٰ ہم سے گناہوں کو جو دل کو سخت کر دیتے ہیں دور کر دے اور اپنی رضامندی کی راہ ( ملفوظات جلد 4 ص30) دکھلائے.“ رضائے الہی کی دعا اصل دعا ئیں اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے واسطے کرنی چاہئیں.باقی دعائیں خود بخود قبول ہو جائیں گی کیونکہ گناہ کے دور ہونے سے برکات آتی ہیں.یوں دعا قبول نہیں ہوتی جونری دنیا کے ہی واسطے ہو.“ ( ملفوظات جلد 3 ص 602 ” خدائے تعالیٰ سے نہایت سوز اور ایک جوش کے ساتھ یہ دعا مانگنی چاہئے کہ جس طرح اور پھلوں اور اشیاء کی طرح طرح کی لذتیں عطا کی ہیں نماز اور عبادت کا بھی ایک بار ( ملفوظات جلد 3 ص28) مزا چکھا دے.“ ماہ ربیع الاول کا چاند دیکھ کر فرمایا:.ہر مہینہ اپنے اندر خیر اور شر کے لوازم رکھتا ہے اس لئے دعا کرنی چاہئے.“ حضور علیہ السلام کا معمول دعا ( ملفوظات جلد 3 ص323) فرمایا: ” میں التزاماً چند دعائیں ہر روز مانگا کرتا ہوں.اوّل: اپنے نفس کے لئے دعا مانگتا ہوں کہ خداوند کریم مجھ سے وہ کام لے جس سے اس کی عزت و جلال ظاہر ہو اور اپنی رضا کی پوری توفیق عطاء کرے.دوم : پھر اپنے گھر کے لوگوں کے لئے دعا مانگتا ہوں کہ ان سے قُرۃ عین عطا ہو اور اللہ تعالیٰ کی مرضیات کی راہ پر چلیں.سوم : پھر اپنے بچوں کیلئے دعامانگتا ہوں کہ یہ سب دین کے خدام بنیں.چہارم : پھر اپنے مخلص دوستوں کیلئے نام بنام.پنجم اور پھر ان سب کے لئے جو اس سلسلہ سے وابستہ ہیں.خواہ ہم انہیں جانتے ہیں یا نہیں جانتے.(الحکم جلد 4 صفحہ 2 تا 11 مورخہ 17 جنوری 1900ء خط نمبر 4 مولا نا عبدالکریم سیالکوٹی ) 197

Page 203

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 16 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى الہامات حضرت مسیح موعود بابت قبولیت دعا قُلْ مَا يَعْبَوُّ بِكُم رَبِّي لَوْ لَا دُعَاءُ كُمْ ترياق القلوب صفحه 60) یعنی ان کو کہہ دے کہ میرا خدا تمہاری پر واہ کیا رکھتا ہے اگر تمہاری دعا نہ ہو.أَفَمَنْ يُجِيْبُ الْمُضْطَرَّاذَا دَعَاهُ (تذکره صفحه 618) کیا وہ جو مضطر اور لاچار کی دعاسنتا ہے جب وہ اس سے دعا کرے.إِنَّهُ سَمِيْعُ الدُّعَاءِ (تذکره صفحه 75) یقیناً ( خدا ) دعاؤں کو سنتا ہے.أَدْعُوْنِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ یعنی دعا کرو میں قبول کروں گا.( آئینہ کمالات اسلام صفحہ 604 روحانی خزائن جلد 5) أُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (تذکرہ صفحہ 64 ایڈیشن چہارم) میں دعا کرنے والے کی دعا سنتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے.دُعَاءُ كَ مُسْتَجَابٌ یعنی تمہاری دعا قبول ہو گئی.تذکره صفحه 378,385) أُجِيْبَتْ دَّعْوَتُكَ تیری دعا قبول کی گئی.( تذکرہ صفحہ 630) میں تیری ساری دعائیں قبول کروں گا مگر شر کاء کے بارہ میں نہیں.(حقیقۃ الوحی صفحہ 243 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 254) 198

Page 204

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 17 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى حضرت مسیح موعود کے قبولیت دعا کے ایمان افروز واقعات حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :.یا در ہے کہ خدا کے بندوں کی مقبولیت پہچاننے کے لئے دعا کا قبول ہونا بھی ایک بڑانشان ہوتا ہے.بلکہ استجابت دعا کی مانند اور کوئی بھی نشان نہیں کیونکہ استجابت دعا سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک بندہ کو جناب الہی میں قدر اور عزت ہے.اگر چہ دعا کا قبول ہو جانا ہر جگہ لازمی امر نہیں.کبھی کبھی خدائے عز وجبل اپنی مرضی بھی اختیار کرتا ہے لیکن اس میں کچھ بھی شک نہیں کہ مقبولین حضرت عزت کے لئے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ یہ نسبت دوسروں کے کثرت سے ان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور کوئی استجابت دعا کے مرتبہ میں ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہہ سکتا ہوں کہ ہزار ہا میری دعائیں قبول ہوئی ہیں اگر میں سب کو لکھوں تو ایک بڑی کتاب ہو جائے.“ (حقیقۃ الوحی صفحہ 321 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 334) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی تصانیف نزول اسیح ، تریاق القلوب اور حقیقۃ الوحی میں قبولیت دعا کے نشان تفصیل سے تحریر فرمائے ہیں.اس جگہ بطور نمونہ چند واقعات حضور ہی کے الفاظ میں بیان کئے جاتے ہیں:.ایک دفعہ سخت ضرورت روپیہ کی پیش آئی.جس کا ہمارے اس جگہ کے آریہ لالہ شرم پت و ملاوامل کو بخوبی علم تھا اور ان کو یہ بھی علم تھا کہ بظاہر کوئی ایسی تقریب نہیں جو جائے اُمید ہو سکے.بلا اختیار دعا کے لئے جوش پیدا ہوا تا مشکل بھی حل ہو جائے اور ان لوگوں کے لئے نشان بھی ہو.چنانچہ دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ نشان کے طور پر مالی مدد سے اطلاع بخشے تب الہام ہوا.دس دن کے بعد میں موج دکھاتا ہوں الا إِنَّ نَصْرَ اللَّهِ قَرِيبٌ فِي شَائِلٍ مِقْيَاسِ دنِ ول 199

Page 205

حزينَةُ الدُّعَاءِ 18 ادْعِيَةُ المَهْدِى یو گوٹو امرتسر.یعنی دس دن کے بعد روپیہ آئے گا.خدا کی مددنزدیک ہے اور جیسے جب جننے کے لئے اونٹنی دم اُٹھاتی ہے تب اس کا بچہ جننا نزدیک ہوتا ہے ایسا ہی مد دائمی بھی قریب ہے.دس دن کے بعد جب روپیہ آئے گا تب تم امرتسر بھی جاؤ گے.سوئین اس پیشگوئی کے مطابق مذکورہ بالا آریوں کے رو بر وقوع میں آیا.یعنے دس دن تک کچھ نہ آیا.گیارہویں روز محمد افضل خان صاحب نے راولپنڈی سے ایک سو دس روپے بھیجے.ہمیں روپے ایک اور جگہ سے آئے اور پھر برابر روپیہ آنے کا سلسلہ ایسا جاری رہا جس کی اُمید نہ تھی.“ تریاق القلوب روحانی خزائن جلد 15 صفحه 57-258) خلیفہ سید محمد حسن صاحب وزیر اعظم پٹیالہ کسی ابتلا اور فکر اور غم میں مبتلا تھے ان کی طرف سے متواتر دعا کی درخواست ہوئی.اتفاقاً ایک دن یہ الہام ہوا.چل رہی ہے نسیم رحمت کی جو دعا کیجئے قبول ہے آج اس وقت مجھے یاد آیا کہ آج انہیں کے لئے دعا کی جائے.چنانچہ دعا کی گئی اور تھوڑے عرصہ کے بعد انہوں نے ابتلاء سے رہائی پائی اور بذریعہ خط اپنی رہائی سے اطلاع دی.“ ( نزول اسیح صفحه 225 ، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 603) ایک دفعہ نواب علی محمد خاں مرحوم رئیس لودھیانہ نے میری طرف خط لکھا کہ میرے بعض امور معاش بند ہو گئے ہیں.آپ دعا کریں کہ تا وہ کھل جائیں.جب میں نے دعا کی تو مجھے الہام ہوا کہ کھل جائیں گے.میں نے بذریعہ خط ان کو اطلاع دے دی.پھر صرف دو چار دن کے بعد وہ وجوہ معاش کھل گئے اور ان کو بشدت اعتقاد ہو گیا.پھر ایک دفعہ انہوں نے بعض اپنے پوشیدہ مطالب کے متعلق میری طرف ایک خط روانہ کیا اور جس گھڑی انہوں نے خط ڈاک میں ڈالا اس گھڑی مجھے الہام ہوا کہ اس مضمون کا خط اُن کی طرف سے آنے والا ہے.تب میں نے بلا توقف ان کی طرف یہ خط لکھا کہ اس مضمون کا خط آپ روانہ کریں گے.دوسرے دن وہ خط آ گیا اور جب میرا خط ان کو ملا تو وہ دریائے حیرت میں ڈوب گئے کہ یہ غیب کی خبر کس طرح مل گئی کیونکہ 200

Page 206

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 19 ادْعِيَةُ المَهْدِى میرے اس راز کی خبر کسی کو نہ تھی.اور ان کا اعتقاد اس قدر بڑھا کہ وہ محبت اور ارادت میں فنا ہو گئے.“ (حقیقۃ الوحی صفحہ 246 ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 57-258) ایک دوست نے بڑی مشکل کے وقت خط لکھا کہ اس کا ایک عزیز کسی سنگین مقدمہ میں ماخوذ ہے اور کوئی صورت رہائی کی نظر نہیں آتی.اور دعا کے لئے درخواست کی.چنانچہ اسی رات صافی وقت میسر آ گیا اور قبولیت کے آثار سے ایک آریہ کو اطلاع دی گئی.چند روز بعد خبر ملی کی مدعی جس نے یہ مقدمہ دائر کیا تھا.نا گہانی موت سے مر گیا اور شخص ماخوذ نے خلاصی پائی.فالحمد للہ علی ذالک.“ تریاق القلوب صفحہ 59 ، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 260) حميد ” ایک دفعہ ہمارے ایک مخلص دوست عبدالرحمان صاحب تاجر مدراس کے لئے جب دعا کی گئی تو الہام ہوا.قادر ہے وہ بارگاہ ٹوٹا کام بناوے بنا بنایا توڑو دے کوئی اس کا بھید نہ پاوے یہ ایک بشارت ان کا غم دور کرنے کے بارے میں تھی چنانچہ چند ہفتہ کے بعد ہی خدا تعالیٰ نے ان کو اس پیش آمدہ غم سے رہائی بخشی.“ 66 ( نزول اسیح صفحہ 233 ، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 611) ہی ایک مرتبہ اتفاقاً مجھے پچاس روپیہ کی ضرورت پیش آئی اور جیسا کہ اہل فقر اور تو کل پر کبھی کبھی ایسی ضرورت کی حالتیں آجاتی ہیں.ایسا ہی یہ حالت مجھے پیش آگئی کہ اس وقت کچھ موجود نہ تھا.سو میں صبح کو سیر کو گیا اور اس ضرورت کے خیال نے مجھے یہ جوش دیا کہ میں اس جنگل میں دعا کروں.چنانچہ میں نے ایک پوشیدہ گوشہ میں جا کر اس نہر کے کنارے پر دعا کی جو بٹالہ کی طرف قادیان سے قریباً تین میل کے فاصلہ پر ہے.جب میں دعا کر چکا.تب فی الفور دعا کے ساتھ ہی ایک الہام ہوا.جس کا ترجمہ یہ ہے کہ دیکھو میں تیری دعاؤں کو کیسے جلد قبول کرتا ہوں.تب میں خوش ہوا اور اس جنگل سے قادیان کی طرف واپس آیا اور سیدھا بازار کی طرف رخ کیا.تا قادیان کے سب پوسٹ ماسٹر سے دریافت کروں کہ آج ہمارے نام کچھ روپیہ آیا ہے یا نہیں.201

Page 207

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 20 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى چنانچہ ڈاکخانہ سے بذریعہ ایک خط کے اطلاع ہوئی کہ پچاس روپیہ لدھیانہ سے کسی نے روانہ کئے ہیں اور غالبا گمان گزرتا ہے کہ اسی دن یا دوسرے دن وہ روپیہ مجھے مل گیا.“ تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 94-295) و, سردار نواب محمد علی خان صاحب رئیس مالیر کوٹلہ کا لڑکا عبدالرحیم خاں ایک شدید محرقہ تپ کی بیماری سے بیمار ہو گیا تھا.اور کوئی صورت جان بری کی دکھائی نہیں دیتی تھی.گویا مردہ کے حکم میں تھا.اس وقت میں نے اس کے لئے دعا کی تو معلوم ہوا کہ تقدیر مبرم کی طرح ہے تب میں نے جناب الٹی میں عرض کی کہ یا الہی میں اس کے لئے شفاعت کرتا ہوں.اس کے جواب میں خدا تعالیٰ نے فرما یا مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَه إِلَّا بِإِذْنِه یعنی کس کی مجال ہے کہ بغیر اذن الٹی کے کسی کی شفاعت کر سکے.تب میں خاموش ہو گیا.بعد اس کے بغیر توقف کے یہ الہام ہوا.إِنَّكَ أَنْتَ الْمَجَارُ یعنی تجھے شفاعت کرنے کی اجازت دی گئی.تب میں نے بہت تضرع اور ابتہال سے دعا کرنی شروع کی تو خدا تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی اور لڑکا گویا قبر میں سے نکل کر باہر آیا اور آثار صحت ظاہر ہوئے اس قدر لاغر ہو گیا تھا کہ مدت دراز کے بعد وہ اپنے اصلی بدن پر آیا اور تندرست ہو گیا اور زندہ موجود ہے.“ (حقیقۃ الوحی صفحہ 19, 220 ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 230,29) ” میرے مخلص دوست مولوی نور دین صاحب کا ایک لڑکا فوت ہو گیا تھا اور وہی ایک لڑکا تھا اس کے فوت ہونے پر بعض نادان دشمنوں نے بہت خوشی ظاہر کی.اس خیال سے کہ مولوی صاحب لاولد رہ گئے.تب میں نے ان کے لئے بہت دعا کی اور دعا کے بعد خدا تعالیٰ کی طرف سے مجھے یہ اطلاع ملی کہ تمہاری دعا سے ایک لڑکا پیدا ہوگا اور اس بات کا نشان کہ وہ محض دعا کے ذریعے سے پیدا کیا گیا ہے.یہ بتایا گیا کہ اس کے بدن پر بہت سے پھوڑے نکل آئیں گے چنانچہ وہ لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عبدالحئی رکھا گیا اور اس کے بدن پر غیر معمولی پھوڑے بہت سے نکلے.جن کے داغ اب تک موجود ہیں اور یہ پھوڑوں کا نشان لڑکے کے پیدا ہونے سے پہلے بذریعہ 202

Page 208

حزينَةُ الدُّعَاءِ 21 ادْعِيَةُ المَهْدِى اشتہار شائع کیا گیا تھا.(حقیقۃ الوحی صفحہ 220، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 230) علي يد ”ایک دفعہ میرا چھوٹا لڑکا مبارک احمد بیمار ہو گیا.غشی پر غشی پڑتی تھی اور میں اس کے قریب مکان میں دعا میں مشغول تھا اور کئی عورتیں اس کے پاس بیٹھی تھیں کہ یک دفعہ ایک عورت نے پکار کر کہا کہ اب بس کرو کیونکہ لڑکا فوت ہو گیا.تب میں اس کے پاس آیا اور اس کے بدن پر ہاتھ رکھا اور خدا تعالیٰ کی طرف توجہ کی تو دو تین منٹ کے بعد لڑکے کو سانس آنا شروع ہو گیا اور نبض بھی محسوس ہوئی اور لڑکا زندہ ہو گیا.تب مجھے خیال آیا کہ عیسیٰ علیہ السلام کا احیاء موتی بھی اس قسم کا تھا اور پھر نادانوں نے اس پر حاشیے چڑھا دیئے.“ (حقیقۃ الوحی صفحہ 253، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 265) ہیں پانچواں نشان جو ان دنوں میں ظاہر ہوا وہ ایک دعا کا قبول ہونا ہے جو در حقیقت احیائے موتی میں داخل ہے.تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ عبدالکریم نام ولد عبدالرحمن ساکن حیدر آباد دکھن ہمارے مدرسہ میں ایک لڑکا طالب علم ہے.قضاء و قدر سے اس کو سگِ دیوانہ کاٹ گیا ہم نے اس کو معالجہ کے لئے کسولی بھیج دیا چند روز تک اس کا کسولی میں علاج ہوتا رہا.پھر وہ قادیان میں واپس آیا تھوڑے دن گزرنے کے بعد اس میں وہ آثار دیوانگی کے ظاہر ہوئے جو دیوانہ کتے کے کاٹنے کے بعد ظاہر ہوا کرتے ہیں اور پانی سے ڈرنے لگا اور خوفناک حالت پیدا ہوگئی تب اس غریب الوطن عاجز کے لئے میرا دل سخت بیقرار ہوا اور دعا کے لئے ایک خاص توجہ پیدا ہوگئی.ہر ایک شخص سمجھتا تھا کہ وہ غریب چند گھنٹہ کے بعد مر جائے گا.ناچار اس کو بورڈ نگ سے باہر نکال کر ایک الگ مکان میں دوسروں سے علیحدہ ہر ایک احتیاط سے رکھا گیا اور کسولی کے انگریز ڈاکٹروں کی طرف تار بھیج دی اور پوچھا گیا کہ اس حالت میں اس کا کوئی علاج بھی ہے.اس طرف سے بذریعہ تار جواب آیا کہ اب اس کا کوئی علاج نہیں.مگر اس غریب اور بے وطن لڑکے لئے میرے دل میں بہت توجہ پیدا ہوگئی.اور میرے دوستوں نے بھی اس کے لئے دعا کرنے کے لئے بہت ہی اصرار کیا.کیونکہ اس غربت کی حالت میں وہ لڑکا قابل رحم تھا.اور نیز دل میں یہ خوف پیدا ہوا کہ اگر وہ مرگیا تو 203

Page 209

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 22 ادْعِيَةُ المَهْدِى ایک بُرے رنگ میں اس کی موت شماست اعدادہ کا موجب ہوگی.تب میرا دل اس کے لئے سخت درد اور بیقراری میں مبتلا ہوا اور خارق عادت توجہ پیدا ہوئی.جو اپنے اختیار سے پیدا نہیں ہوتی.بلکہ محض خدا تعالیٰ کی طرف سے پیدا ہوتی ہے.اور اگر پیدا ہو جائے تو خدا تعالیٰ کے اذن سے وہ اثر دکھاتی ہے کہ قریب ہے کہ اس سے مردہ زندہ ہو جائے.غرض اس کے لئے اقبال علی اللہ کی حالت میسر آگئی اور جب وہ توجہ انتہا تک پہنچ گئی اور درد نے اپنا پورا تسلط میرے دل پر کر لیا تب اس بیمار پر جو در حقیقت مردہ تھا اس توجہ کے آثار ظاہر ہونے شروع ہو گئے اور یا تو وہ پانی سے ڈرتا اور روشنی سے بھاگتا تھا اور یا یک دفعہ طبیعت نے صحت کی طرف رخ کیا اور اس نے کہا کہ اب مجھے پانی سے ڈر نہیں آتا.تب اس کو پانی دیا گیا تو اس نے بغیر کسی خوف کے پی لیا.بلکہ پانی سے وضو کر کے نماز بھی پڑھ لی.اور تمام رات سوتارہا اور خوفناک اور وحشیانہ حالت جاتی رہی.یہاں تک کہ چند روز تک بکلی صحت یاب ہو گیا.میرے دل میں فی الفور ڈالا گیا کہ یہ دیوانگی کی حالت جو اس میں پیدا ہوگئی تھی یہ اس لئے نہیں تھی کہ وہ دیوانگی اس کو ہلاک کرے بلکہ اس لئے تھی کہ تا خدا تعالیٰ کا نشان ظاہر ہو اور تجربہ کار لوگ کہتے ہیں کہ کبھی دنیا میں ایسا دیکھنے میں نہیں آیا کہ ایسی حالت میں کہ جب کسی کو دیوانہ کتے نے کاٹا ہو اور دیوانگی کے آثار ظاہر ہو گئے ہوں پھر کوئی شخص اس حالت سے جانبر ہو سکے اور اس سے زیادہ اس بات کا اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے کہ جو ماہر اس فن کے کسولی میں گورنمنٹ کی طرف سے سگ گزیدہ کے علاج کے لیے ڈاکٹر مقرر ہیں.انہوں نے ہمارے تار کے جواب میں صاف لکھ دیا ہے کہ اب کوئی علاج نہیں ہوسکتا.اس جگہ اس قدر لکھنا رہ گیا کہ جب میں نے اس لڑکے کے لئے دعا کی تو خدا نے میرے دل میں القاء کیا کہ فلاں دوا دینی چاہئے چنانچہ میں نے چند دفعہ وہ دوا بیمار کو دی آخر بیمار اچھا ہو گیا.یا یوں کہو کہ مردہ زندہ ہو گیا اور جو کسولی کے ڈاکٹروں کی طرف سے ہماری تار کا جواب آیا تھا.ہم ذیل میں وہ جواب جو انگریزی میں ہے معہ ترجمہ کے لکھ دیتے ہیں اور وہ یہ ہے...Sorry, nothing can be done for 204

Page 210

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 23 ادعِيَةُ المَهْدِى.Abdul Karim افسوس کہ عبد الکریم کے واسطے کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا.“ (روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 481,480، تتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ 46 تا48) حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں.یہ بالکل سچ ہے کہ مقبولین کی اکثر دعائیں منظور ہوتی ہیں بلکہ بڑا معجزہ ان کا استجابت دعا ہی ہے جب ان کے دلوں میں کسی مصیبت کے وقت شدت سے بے قراری ہوتی ہے اور اس شدید بے قراری کی حالت میں وہ اپنے خدا کی طرف توجہ کرتے ہیں تو خدا ان کی سنتا ہے اور اس وقت ان کا ہاتھ گویا خدا کا ہاتھ ہوتا ہے.خدا ایک مخفی خزانہ کی طرح ہے.کامل مقبولوں کے ذریعہ سے وہ اپنا چہرہ دکھلاتا ہے خدا کے نشان تبھی ظاہر ہوتے ہیں جب اس کے مقبول ستائے جاتے ہیں اور جب حد سے زیادہ ان کو دکھ دیا جاتا ہے تو سمجھو کہ خدا کا نشان نزدیک ہے بلکہ دروازہ پر کیونکہ یہ وہ قوم ہے کہ کوئی اپنے پیارے بیٹے سے ایسی محبت نہیں کرے گا جیسا کہ خدا ان لوگوں سے کرتا ہے جو دل و جان سے اس کے ہو جاتے ہیں وہ ان کے لئے عجائب کام دکھلاتا ہے اور ایسی اپنی قوت دکھلاتا ہے کہ جیسا ایک سوتا ہوا شیر جاگ اُٹھتا ہے خدا مخفی ہے اور اس کے ظاہر کرنے والے یہی لوگ ہیں وہ ہزاروں پردوں کے اندر ہے اس کا چہرہ دکھلانے والی یہی قوم ہے.“ (حقیقۃ الوحی صفحہ 18-19 ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 20-21) اب حضرت مسیح موعود مہدی موعود علیہ السلام کی دعائیں پیش کی جاتی ہیں.گناہوں کی بخشش کی عاجزانہ دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت مولانا نورالدین صاحب کو ان کے صاحبزادے کی وفات پر ایک تعزیتی مکتوب میں (اگست 1885ء میں ) اس دعا کی طرف کمال انکساری سے توجہ دلاتے ہوئے تحریر فرمایا کہ یہ دعا معمولات اس عاجز سے ہے اور در حقیقت اس عاجز کے مطابق حال ہے نیز تحریر فرمایا کہ ” مناسب ہے کہ بروقت اس دعا 205

Page 211

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 24 ادْعِيَةُ المَهْدِى کے فی الحقیقت دل کامل جوش سے اپنے گناہ کا اقرار اور اپنے مولیٰ کے انعام واکرام کا اعتراف کرے کیونکہ صرف زبان سے پڑھنا کچھ چیز نہیں جوشِ دلی چاہئے اور رقت اور گریہ بھی.دعا کا طریق حضور نے یہ بیان فرمایا: 'رات کے آخری پہر میں اُٹھو.اور وضو کر و اور چند دوگانہ اخلاص سے بجالا ؤ اور دردمندی اور عاجزی سے یہ دعا کرو.“ ”اے میرے محسن اور اے خدا میں ایک تیرا نا کارہ بندہ پر معصیت اور پر غفلت ہوں.تو نے مجھ سے ظلم پر ظلم دیکھا اور انعام پر انعام کیا اور گناہ پر گناہ دیکھا اور احسان پر احسان کیا.تو نے ہمیشہ میری پردہ پوشی کی اور اپنی بے شمار نعمتوں سے مجھے متمتع کیا.سو اب بھی مجھے نالائق اور پر گناہ پر رحم کر اور میری بے با کی اور ناسپاسی کو معاف فرما اور مجھ کو میرے اس غم سے نجات بخش کہ بجز تیرے اور کوئی چارہ گر نہیں.آمین ثم آمین.“ مکتوبات احمد یہ جلد 5 مکتوب نمبر 2 صفحہ 3) گناہوں سے نجات کی چند اور دعائیں 66 یا الہی میں تیرا گنہ گار بندہ ہوں اور افتادہ ہوں میری راہنمائی کر “ 66 ( ملفوظات جلد 7 صفحہ 227 پرانا ایڈیشن) ”ہم تیرے گنہگار بندے ہیں اور نفس غالب ہیں تو ہم کو معاف فرما اور آخرت کی آفتوں اخبار البدر جلد 2 صفحہ 30 سے ہم کو بچا.“ میں گنہگار ہوں اور کمزور ہوں تیری دستگیری اور فضل کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا تو آپ رحم فرما مجھے پاک کر کیونکہ تیرے فضل و کرم کے سوا کوئی اور نہیں جو مجھے پاک کرے.“ (البدر جلد 3 صفحہ 41) 206

Page 212

حزينَةُ الدُّعَاءِ 25 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى دُعائے بیعت تو بہ حضرت مسیح موعود نے جن الفاظ میں حضرت نور الدین اعظم خلیفہ اول سے بیعت لی.وہ حضرت خلیفہ اول کی درخواست پر حضور نے اپنے قلم سے لکھ کر انہیں عنایت فرمائی.بسم اللہ الرحمن الرحیم محمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم آج میں احمد کے ہاتھ پر اپنے اُن تمام گناہوں اور خراب عادتوں سے تو بہ کرتا ہوں.جن میں مبتلا تھا.اور اپنے سچے دل اور پکے ارادہ سے عہد کرتا ہوں کہ جہاں تک میری طاقت اور سمجھ ہے.اپنی عمر کے آخری دن تک تمام گناہوں سے بچتا رہوں گا.اور دین کو دنیا کے آراموں اور نفس کے لذات پر مقدم رکھوں گا.اور اشتہار کی دس شرطوں پرھتے الوسع کار بند رہوں گا.اور میں اپنے گذشتہ گناہوں کی خدا تعالیٰ سے معافی چاہتا ہوں.أَسْتَغْفِرُ اللهَ رَتِي - اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَنِي - اسْتَغْفِرُ اللَّهَ رَبِّي مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ وَأتُوبُ إِلَيْهِ وَأَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ - رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ترجمہ: میں اللہ اپنے رب سے بخشش طلب کرتا ہوں.میں اللہ اپنے رب سے بخشش طلب کرتا ہوں.میں اللہ اپنے رب سے بخشش طلب کرتا ہوں.اور اسی کی طرف جھکتا ہوں.میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں.اے میرے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اعتراف کیا.پس میرے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ نہیں بخش سکتا.میر شفیع احمد صاحب محقق دہلوی کی روایت ہے کہ حضور علیہ السلام جب الفاظ بیعت دہراتے 207

Page 213

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 26 ادْعِيَةُ المَهْدِى تو تمام آدمی رونے لگ جاتے اور آنسو جاری ہو جاتے کیونکہ حضرت صاحب کی آواز میں اس قدر گداز ہوتا تھا کہ انسان ضرور رونے لگ جاتے تھے.(سیرۃ المہدی حصہ سوم ص 166 روایت نمبر 747) - امرواقعہ یہ ہے کہ نبی کریم کی دعا ( جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بیعت تو بہ میں شامل فرمایا ) ایسی گہری تاثیر رکھتی ہے کہ اب بھی دہرائے جانے کے وقت یہی کیفیت سوز وگداز اکثر دیکھی گئی ہے.دعا یہ ہے:.”اے میرے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں تو میرے گناہ بخش کہ تیرے سوا کوئی بخشنے والا نہیں.“ اس روایت کی مزید تائید حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ان الفاظ سے بھی ہوتی ہے آپ نے فرمایا کہ بیعت کے وقت تو بہ کے اقرار میں ایک برکت پیدا ہوتی ہے.“ ( ملفوظات جلد چہارم صفحہ 174) رضائے باری کے حصول کی دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت نواب محمد علی خاں صاحب کے نام مکتوب میں دعا کی تلقین کرتے ہوئے تحریر فرمایا.دعا بہت کرتے رہو اور عاجزی کو اپنی خصلت بناؤ.جوصرف رسم اور عادت کے طور پر زباں سے دعا کی جاتی ہے کچھ بھی چیز نہیں.جب دعا کرو تو بجر صلوۃ فرض کے یہ دستور رکھو کہ اپنی خلوت میں جاؤ اور اپنی زبان میں نہایت عاجزی کے ساتھ جیسے ایک ادنیٰ سے ادنیٰ بندہ ہوتا ہے خدائے تعالیٰ کے حضور میں دعا کرو.اے رب العالمین ! تیرے احسانوں کا میں شکر نہیں کر سکتا.تو نہایت رحیم وکریم ہے اور تیرے بے نہایت مجھ پر احسان ہیں میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں.میرے دل میں اپنی خالص محبت ڈال.تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی فرما اور مجھ سے ایسے 208

Page 214

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 27 ادْعِيَةُ المَهْدِى عمل کرا جن سے تو راضی ہو جاوے.میں تیرے وجہ کریم کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو.رحم فرما اور دین ودنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچا کہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے.آمین ثم آمین.“ (مکتوبات احمد یہ جلد پنجم مکتب نمبر 4 صفحہ 5) تنہائی میں معیت مولیٰ کی دعا ”اے میرے خدا میری فریاد سن کہ میں اکیلا ہوں.اے میری پناہ ! اے میری سپر! اے میرے پیارے ! مجھے ایسا مت چھوڑ میں تیرے ساتھ ہوں اور تیری درگاہ پر میری روح سجدے میں ہے.“ ( بحوالہ سیرت حضرت مسیح موعود از حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی جلد پنجم صفحہ 573) حضور نماز کے لئے دعا ۱۶ مئی ۱۹۰۲ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مولوی نظیر حسین سفاد ہلوی کو ان کے خط کے جواب میں نماز میں حصول حضور کا طریق بیان کرتے ہوئے تحریر فرمایا.نماز میں اپنے لئے دعا کرتے رہیں اور سرسری اور بے خیال نماز پر خوش نہ ہوں بلکہ جہاں تک ممکن ہو تو جہ سے نماز ادا کریں.اور اگر توجہ پیدا نہ ہو تو پنج وقت ہر ایک نماز میں خدا تعالیٰ کے حضور میں بعد ہر ایک رکعت کے کھڑے ہو کر یہ دعا کریں.اے خدائے تعالیٰ قادروز والجلال! میں گناہ گار ہوں اور اس قدر گناہ کی زہر نے میرے دل اور رگ وریشہ میں اثر کیا ہے کہ مجھے رقت اور حضور نماز حاصل نہیں ہوسکتا تو اپنے فضل وکرم سے میرے گناہ بخش اور میری تقصیرات معاف کر اور میرے دل کو نرم کر دے اور میرے دل میں اپنی عظمت اور اپنا خوف اور اپنی محبت بٹھا دے تا کہ اس کے ذریعہ سے میری سخت دلی دور ہو کر حضور نماز میں میسر آوے.“ (فتاوی مسیح موعود صفحه 37) 209

Page 215

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 28 برکات اور رمضان کی محرومی سے بچنے کی دعا اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے روزہ کی تو فیق چاہنے کے لئے دعا کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا.”ہر شے خدا تعالیٰ ہی سے طلب کرنی چاہئے.خدا تعالیٰ تو قادر مطلق ہے وہ اگر چاہے تو ایک مدقوق کو بھی روزہ کی طاقت عطا کر سکتا ہے.پس میرے نزدیک خوب ہے کہ انسان دعا کرے...الہی یہ تیرا ایک مبارک مہینہ ہے اور میں اس سے محروم رہا جاتا ہوں اور کیا معلوم کہ آئندہ سال زندہ رہوں یا نہ یا ان فوت شدہ روزوں کو ادا کر سکوں یا نہ اور اس سے توفیق طلب کرے تو مجھے یقین ہے کہ ایسے دل کو خدا تعالی طاقت بخش دے گا.“ ( ملفوظات جلد دوم صفحہ 563) خانہ کعبہ میں کی جانے والی دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ایک رفیق حضرت صوفی منشی احمد جان صاحب کو حج بیت اللہ پر جاتے ہوئے اپنی طرف سے حسب ذیل دعا کرنے کی تحریک ایک مکتوب میں فرمائی: اس عاجز ناکارہ کی ایک عاجزانہ التماس یادرکھیں کہ جب آپ کو بیت اللہ کی زیارت بفضل اللہ تعالیٰ میسر ہو تو اس مقام محمود مبارک میں اس احقر عباداللہ کی طرف سے انہیں لفظوں سے مسکنت و غربت کے ہاتھ بحضور دل اُٹھا کر گزارش کریں کہ :.اسے ارحم الراحمین ایک بندہ عاجز اور نا کارہ پر خطا اور نالائق غلام احمد جو تیری زمین ملک ہند میں ہے.اس کی یہ عرض ہے کہ ارحم الراحمین تو مجھ سے راضی ہو اور میری خطیات اور گنا ہوں کو بخش که تو غفور و رحیم ہے اور مجھ سے وہ کام کرا جس سے تو بہت ہی راضی ہو جائے.مجھ میں اور میرے نفس میں مشرق اور مغرب کی دوری ڈال اور میری زندگی اور میری موت اور میری ہر ایک قوت اور جو مجھے حاصل ہے اپنی ہی راہ میں کر اور اپنی ہی محبت میں مجھے زندہ 210

Page 216

ورو حَزِينَةُ الدُّعَاءِ 29 ادْعِيَةُ المَهْدِى رکھ اور اپنی ہی محبت میں مجھے مار اور اپنے ہی کامل متبعین (محبین ) میں مجھے اٹھا.اے ارحم الراحمین! جس کام کی اشاعت کے لئے تو نے مجھے مامور کیا ہے اور جس خدمت کے لئے تو نے میرے دل میں جوش ڈالا ہے اس کو اپنے ہی فضل سے انجام تک پہنچا اور اس عاجز کے ہاتھ سے حجت اسلام مخالفین پر اور ان سب پر جواب تک اسلام کی خوبیوں سے بے خبر ہیں پوری کر اور اس عاجز اور اس عاجز کے تمام دوستوں اور مخلصوں اور ہم مشربوں کو مغفرت اور مہربانی کی نظر سے اپنے ظل حمایت میں رکھ کر دین و دنیا میں آپ ان کا متکلفل اور متولی ہوجا اور سب کو اپنی دارالرضا میں پہنچا.اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی آل اور اصحاب پر زیادہ سے زیادہ درود و سلام و برکات نازل کر.آمین یا رب العلمین.“ " یہ دعا ہے جس کے لئے آپ پر فرض ہے کہ ان ہی الفاظ سے بلا تبدل و تغیر بیت اللہ میں حضرت ارحم الراحمین میں اس عاجز کی طرف سے کریں.والسلام خاکسار غلام احمد 1303ھ (مکتوبات احمد یہ جلد پنجم صفحہ 17-18 مکتوبات امام همام قلمی جلد اول صفحہ 1892،61ء) بہشتی مقبرہ میں دفن ہونے والوں کے لئے دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام تحریر فرماتے ہیں:.میں دعا کرتا ہوں کہ خدا اس میں برکت دے اور اسی کو بہشتی مقبرہ بنادے اور یہ اس جماعت کے پاک دل لوگوں کی خواب گاہ ہو جنہوں نے درحقیقت دین کو دنیا پر مقدم کرلیا اور دنیا کی محبت چھوڑ دی اور خدا کے لئے ہو گئے اور پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کر لی اور رسول اللہ کے اصحاب کی طرح وفاداری اور صدق کا نمونہ دکھلایا.آمین یا رب العالمین.“ (رساله الوصیت صفحہ 15 روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 316) پھر میں دعا کرتا ہوں کہ اے میرے قادر خدا! اس زمین کو میری جماعت میں سے ان پاک دلوں کی قبریں بنا جو فی الواقع تیرے لیے ہو چکے اور دنیا کی اغراض کی ملونی ان کے کاروبار میں 211

Page 217

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ نہیں.آمین یارب العالمین.30 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى پھر میں تیسری دفعہ دعا کرتا ہوں کہ اے میرے قادر کریم ! اے خدائے غفور و رحیم ! تو صرف ان لوگوں کو اس جگہ قبروں کی جگہ دے جو تیرے اس فرستادہ پر سچا ایمان رکھتے ہیں اور کوئی نفاق اور غرض نفسانی اور بدظنی اپنے اندر نہیں رکھتے اور جیسا کہ حق ایمان اور اطاعت کا ہے بجالاتے ہیں اور تیرے لئے اور تیری راہ میں اپنے دلوں میں جان فدا کر چکے ہیں.جن سے تو راضی ہے اور جن کو تو جانتا ہے کہ وہ بکھی تیری محبت میں کھوئے گئے اور تیرے فرستادہ سے وفاداری اور پورے ادب اور انشراحی ایمان کے ساتھ محبت اور جانفشانی کا تعلق رکھتے ہیں.آمین یارب العالمین.“ ( الوصیت صفحہ 16-17) اپنی جماعت کے حق میں دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی کتاب «کشتی نوح میں ہماری تعلیم بیان فرما کر اسے اس دعا پرختم کرتے ہیں:.”اب میں دعا کرتا ہوں کہ یہ تعلیم میری تمہارے لئے مفید ہو اور تمہارے اندر ایسی تبدیلی پیدا ہو کہ زمین کے تم ستارے بن جاؤ اور زمین اس نور سے روشن ہو جو تمہارے رب سے تمہیں ملے.“ کشتی نوح صفحہ 74 روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 85) سلسلہ احمدیہ کی ترقی کے لئے دعا الہی میرے سلسلہ کی ترقی ہو اور تیری نصرت اور تائید اس کے شامل حال ہو““ سیرت حضرت مسیح موعود از حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب جلد پنجم صفحہ 628) میں تو بہت دعا کرتا ہوں کہ میری جماعت ان لوگوں میں ہو جائے جو خدا تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اور نماز پر قائم رہتے ہیں اور رات کو اُٹھ کر زمین پر گرتے ہیں اور روتے ہیں اور خدا کے فرائض کو ضائع نہیں کرتے اور بخیل اور ممسک اور غافل اور دنیا کے کیڑے نہیں ہیں اور میں 212

Page 218

ورو خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 31 ادْعِيَةُ المَهْدِى اُمید رکھتا ہوں کہ یہ میری دعائیں خدا تعالیٰ قبول کرے گا اور مجھے دکھائے گا کہ اپنے پیچھے میں ایسے لوگوں کو چھوڑتا ہوں.لیکن وہ لوگ جن کی آنکھیں زنا کرتی ہیں اور جن کے دل پاخانہ سے بدتر ہیں اور جن کو مرنا ہر گز یاد نہیں ہے.میں اور میرا خدا ان سے بیزار ہیں.میں بہت خوش ہوں گا اگر ایسے لوگ اس پیوند کو قطع کر لیں کیونکہ خدا اس جماعت کو ایک ایسی قوم بنانا چاہتا ہے جس کے نمونہ سے لوگوں کو خدا یاد آوے اور جو تقویٰ اور طہارت کے اول درجہ پر قائم ہوں.جنہوں نے درحقیقت دین کو دنیا پر مقدم رکھ لیا ہو.لیکن وہ مفسد لوگ جو میرے ہاتھ کے نیچے ہاتھ رکھ کر اور یہ کہ کر کہ ہم نے دین کو دنیا پر مقدم کیا پھر وہ اپنے گھروں میں جا کر ایسے مفاسد میں مشغول ہو جاتے ہیں کہ صرف دنیا ہی دنیا ان کے دلوں میں ہوتی ہے.نہ ان کی نظر پاک ہے نہ ان کا دل پاک ہے اور نہ ان کے ہاتھوں سے کوئی نیکی ہوتی ہے اور نہ ان کے پیر کسی نیک کام کے لئے حرکت کرتے ہیں اور وہ اس چوہے کی طرح ہیں جو اس تاریکی میں ہی پرورش پاتا ہے اور اسی میں رہتا اور اسی میں مرتا ہے وہ آسمان پر ہمارے سلسلہ میں سے کاٹے گئے ہیں.وہ عبث کہتے ہیں کہ ہم اس جماعت میں داخل ہیں کیوں کہ آسمان پر وہ داخل نہیں سمجھے جاتے.“ تبلیغ رسالت جلد دہم صفحہ 61-62) مخالفین کے حق میں دعائیں اے مخالفو! خدا تم پر رحم کرے اور تمہاری آنکھیں کھولے.“ ( براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 62 روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 79) میں اس بیمار کی طرح جو اپنے عزیز بیمار کے غم میں مبتلا ہوتا ہے اس ناشناس قوم کے لئے سخت اند وہ گیں ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اے قادر ذو الجلال خدا ہمارے ہادی اور راہنما ! ان لوگوں کی آنکھیں کھول اور آپ ان کو بصیرت بخش اور آپ ان کے دلوں کو سچائی اور راستی کا مکتوبات احمد یہ جلد ششم حصہ اول صفحہ 98) 66 الهام بخش.“ ”اے خداوند قادر مطلق اگر چہ قدیم سے تیری یہی عادت اور یہی سنت ہے کہ تو بچوں اور 213

Page 219

ورو حَزِينَةُ الدُّعَاءِ 32 ادْعِيَةُ المَهْدِى امیوں کو سمجھ عطا کرتا ہے اور اس دنیا کے حکیموں اور فلاسفروں کی آنکھوں اور دلوں پر سخت پر دے تاریکی کے ڈال دیتا ہے مگر میں تیری جناب میں بجز اور تضرع سے عرض کرتا ہوں کہ ان لوگوں میں سے بھی ایک جماعت ہماری طرف کھینچ لا جیسے تو نے بعض کو کھینچا بھی ہے اور ان کو بھی آنکھیں بخش اور کان عطاء کر اور دل عنایت فرما تا وہ دیکھیں اور سنیں اور سمجھیں اور تیری اس نعمت کا جو تو نے اپنے وقت پر نازل کی ہے قدر پہچان کر اس کے حاصل کرنے کے لئے متوجہ ہو جا ئیں.اگر تو چاہے تو تو ایسا کر سکتا ہے کیونکہ کوئی بات تیرے آگے انہونی (ازالہ اوہام صفحہ 35 روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 120) حضرت مسیح موعود علیہ السلام حقیقۃ الوحی“ میں اپنی سچائی کے نشان بیان فرمانے کے بعد یہ نہیں.“ دعا کرتے ہیں کہ:.” خدا تعالیٰ بہت سی روحیں ایسی پیدا کرے کہ ان نشانوں سے فائدہ اُٹھاویں اور سچائی کی راہ کو اختیار کریں.اور بغض اور کینہ کو چھوڑ دیں.اے میرے قادر خدا! میری عاجزانہ دعائیں سن لے اور اس قوم کے کان اور دل کھول دے اور ہمیں وہ وقت دکھا کہ باطل معبودوں کی پرستش دنیا سے اُٹھ جائے.اور زمین پر تیری پرستش اخلاص سے کی جائے اور زمین تیرے راستباز اور موحد بندوں سے ایسی بھر جائے جیسا کہ سمندر پانی سے بھرا ہوا ہے.اور تیرے رسول کریم محمد مصطفی میں اللہ کی عظمت اور سچائی دلوں میں بیٹھ جائے.آمین.اے میرے قادر خدا! مجھے یہ تبدیلی دنیا میں دکھا اور میری دعائیں قبول کر جو ہر ایک طاقت اور قوت تجھ کو ہے.اے قادر خدا ایسا ہی کر.آمین ثم آمین.“ (حقیقۃ الوحی صفحہ 164 ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 603) ساری دنیا میں قیام توحید کے لئے دعا ”اے قادر خدا اے اپنے بندوں کے راہنما! جیسا تو نے اس زمانہ کو ضائع جدیدہ کے ظہور و بروز کا زمانہ ٹھہرایا ہے.ایسا ہی قرآن کریم کے حقائق معارف ان غافل قوموں پر ظاہر کر اور اب اس زمانہ کو اپنی طرف اور اپنی کتاب کی طرف اور اپنی توحید کی طرف کھینچ لے.کفر اور 214

Page 220

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 33 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى شرک بہت بڑھ گیا اور اسلام کم ہو گیا.اب اے کریم ! مشرق اور مغرب میں توحید کی ایک ہوا چلا اور آسمان پر جذب کا ایک نشان ظاہر کر.اے رحیم ! تیرے رحم کے ہم سخت محتاج ہیں.اے ہادی ! تیری ہدایتوں کی ہمیں شدید حاجت ہے.مبارک وہ دن جس میں تیرے انوار ظاہر ہوں.کیا نیک ہے وہ گھڑی جس میں تیری فتح کا نقارہ بجے تَوَكَّلْنَا عَلَيْكَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ وَانْتَ الْعَلِيُّ الْعَظِیمُ یعنی ہم نے تجھ پر تو کل کیا اور سوائے تیرے کسی کو کوئی قوت و طاقت نہیں اور تو بہت بلند اور عظمت والا ہے.(ترجمہ از مرتب) ( آئینہ کمالات اسلام صفحہ 13-214، حاشیہ در حاشیہ روحانی خزائن جلد 5) بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے دعا ”اے خداوند کریم تمام قوموں کے مستعد دلوں کو ہدایت بخش که تا تیرے رسول مقبول افضل الرسل محمد مصطفی ﷺے اور تیرے کامل و مقدس کلام قرآن شریف پر ایمان لاویں.اور اس کے حکموں پر چلیں.تا ان تمام برکتوں اور سعادتوں اور حقیقی خوشحالیوں سے متمتع ہو جاویں کہ جو سچے مسلمان کو دونوں جہانوں میں ملتی ہیں.اور اس جاودانی نجات اور حیات سے بہرہ ور ہوں کہ جو نہ صرف عقبی میں حاصل ہو سکتی ہے.بلکہ سچے راست باز اسی دنیا میں اس کو پاتے ہیں بالخصوص قوم انگریز جنہوں نے ابھی تک اس آفتاب صداقت سے کچھ روشنی حاصل نہیں کی اور جس کی شائستہ اور مہذب اور بارحم گورنمنٹ نے ہم کو اپنے احسانات اور دوستانہ معاونت سے ممنون کر کے اس بات کے لئے دلی جوش بخشا ہے کہ ہم ان کے دنیا ودین کے لئے دلی جوش سے بہبودی و سلامتی چاہیں تا ان کے گورے و سپید منہ جس طرح دنیا میں خوبصورت ہیں آخرت میں بھی نورانی و منور ہوں.فَنَسْئَلُ اللهَ تَعَالَى خَيْرَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اللَّهُمَّ اهْدِهِمْ وَأَيَدْهُمْ بِرُوْحِ مِنْكَ وَاجْعَلْ لَّهُمْ حَظًّا كَثِيْرًا فِي دِينِكَ وَاجْذِبْهُمْ بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ لِيُؤْمِنُوْا بِكِتَابِكَ وَرَسُولِكَ وَيَدْخُلُوْا فِي دِيْنِ اللَّهِ أَفْوَاجًا.215

Page 221

حزينَةُ الدُّعَاءِ 34 أدْعِيَةُ المَهْدِى آمِيْن ثُمَّ آمِيْن وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ.“ ( مجموعہ اشتہارات جلد 1 صفحہ 28) یعنی ہم اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت میں ان کی خیر و بھلائی کے طلبگار ہیں.اے اللہ ! ان کو ہدایت دے اور اپنی خاص روح سے ان کی تائید فرما اور اپنے دین کا بہت زیادہ حصہ ان کو عطا کر اور اپنی قوت و طاقت سے ان کو اپنی طرف کھینچ لے تا کہ وہ تیری کتاب اور تیرے رسول پر ایمان لائیں اور اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہوں.آمین.( ترجمہ از مرتب ) وو جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کے لئے دعا ’بالآخر میں دعا پر ختم کرتا ہوں کہ ہر یک صاحب جو اس لکہی جلسہ کے لئے سفر اختیار کریں.خدا تعالیٰ اُن کے ساتھ ہو اور اُن کو اجر عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات اُن پر آسان کر دیوے اور اُن کے ہمت و غم دُور فرما دے.اور ان کو ہر یک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے اور ان کی مُرادات کی راہیں اُن پر کھول دیوے اور روز آخرت میں اپنے اُن بندوں کے ساتھ اُن کو اُٹھاوے جن پر اس کا فضل و رحم ہے اور تا اختتام سفر ان کے بعد ان کا خلیفہ ہو.اے خدا اے ذوالحجد والعطاء اور رحیم اور مشکل کشا یہ تمام دعائیں قبول کر اور ہمیں ہمارے مخالفوں پر روشن نشانوں کے ساتھ غلبہ عطا فرما کہ ہر یک قوت اور طاقت تجھ ہی کو ہے.آمین ثم آمین.“ والسلام علیٰ من اتبع الهدى الراقم خاکسار غلام احمد از قادیان ضلع گورداسپور عفی اللہ عنہ (17دسمبر 1892ء) 216

Page 222

حزينَةُ الدُّعَاءِ 35 ادعِيَةُ المَهْدِى چند قرآنی دعاؤں سے متعلق حضرت مسیح موعود کے رہنما ارشادات حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.”میرے ساتھ دنیا میں ایک بھی نہیں تھا جب کہ خدا نے مجھے یہ دعا سکھلائی کہ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِيْنَ.(انبياء: 90) یعنی اے خدا مجھے اکیلا مت چھوڑ 66 اور تو سب سے بہتر وارث ہے.“ (تحفۃ الندوۃ صفحہ 5، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 97) ”ہماری جماعت ہر نماز کی آخری رکعت میں بعد رکوع مندرجہ ذیل دعا بکثرت پڑھے." ( ملفوظات جلد اول صفحہ 6) رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةٌ وَقِنَا عَذَابَ النار.(البقرہ:202) یعنی اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی کامیابی عطا کر اور آخرت میں بھی کامیابی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا.فرمایا: ” آج کل آدم علیہ السلام کی دعا پڑھنی چاہئے.یہ دعا اول ہی قبول ہو چکی ہے.“ ( ملفوظات جلد 2 صفحہ 577) رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ (الاعراف:24) ترجمہ: اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور گھاٹا پانے والوں میں ہوں گے.حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ نوراللہ مرقدھا سے ایک کشف میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ میری جماعت سے کہدو کہ یہ دعا بہت کثرت سے پڑھیں.رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ (آل عمران :9) الْوَهَّابُ 217

Page 223

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 36 ادْعِيَةُ المَهْدِى اے ہمارے رب! ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دینا بعد اس کے جو تو نے ہمیں ہدایت دی.اور ہمیں اپنے حضور سے رحمت عطا کرنا یقینا تو بہت عطا کر نیوالا ہے.( الفضل ۳ جنوری ۱۹۷۴ص۴) قرآنی دعا ئیں جو حضرت مسیح موعود کو الہام ہوئیں اللهُ خَيْرٌ حَافِظًا وَهُوَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِيْنَ (یوسف: 65) اللہ ہی بہت حفاظت کرنے والا ہے اور وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے.(تذکره صفحه : 84) رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ ( بنی اسرائیل:81،تذکرہ صفحہ 49) اے میرے رب! مجھے صدق والی جگہ میں داخل کرنا.رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِ الْمَوْتَى (البقره: 261 ، تذکره صفحه 37,196,339) میرے رب مجھے دکھا تو کیسے مردے زندہ کرتا ہے.رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا اے میرے رب میرے علم کو بڑھا.(طہ: 115 ، تذکرہ: 310) نوٹ تحفہ گولڑویہ کی شاندار تصنیف کے موقع پر یہ دعا الہام ہوئی.رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِيْ إِلَيْهِ (يوسف:34) اے میرے رب! قید خانہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے جس کی طرف وہ مجھے دعوت دیتی ہیں.(تذکره: 79) رَبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِيْنَ دَيَّارًا (نوح:27، تذکره: 576) اے میرے رب ! زمین پر کافروں میں سے کوئی باشندہ نہ چھوڑ.رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ (المائده: 84، تذکره :282) اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے پس تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے.رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنْتَ خَيْرُ الْفَاتِحِيْنَ - (الاعراف: 90) 218

Page 224

حزينَةُ الدُّعَاءِ 37 ادْعِيَةُ المَهْدِى اے ہمارے رب ہمارے اور ہماری قوم کے مابین واضح فیصلہ فرما اور تو بہتر فیصلہ کرنے والا ہے.( تذکره 196، 37 ) قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ.فلق 2 تا 4 ، تذکرہ صفحہ 65 ایڈیشن چہارم) کہ میں شریر مخلوقات کی شرارتوں سے صبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں اور اندھیری رات سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں جب وہ چھا جائے.1893ء میں یہ دعا الہام ہوئی.الہامی دعائیں رَبِّ إِنِّى مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ ( تذکره صفحه 199 بحوالہ تحفہ بغداد صفحہ 17 تا 25) اے میرے رب میں مغلوب ہوں تو میرے دشمن سے انتقام لے.26 اپریل 1903 ء کو دوبارہ یہ ان الفاظ میں الہام ہوئی.رَبِّ إِنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ فَسَحِفْهُمْ تَسْحِيْقًا اے میرے رب میں مغلوب ہوں میرا بدلہ لے اور ان کو اچھی طرح پیس ڈال.(حقیقۃ الوحی صفحہ 104 ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 107) ایک روایت میں مغلوب کی بجائے مظلوم بھی آیا ہے.(تذکرہ صفحہ 389) رَبِّ اغْفِرُ وَارْحَمُ مِّنَ السَّمَاءِ (تذکره صفحه : 37,71,79) اے میرے رب مغفرت فرما اور آسمان سے رحم نازل فرما.رَبِّ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَّالْحِقْنِي بِالصَّالِحِيْنَ (حقیقۃ الوحی صفحہ 108 ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ (111) اے میرے رب مجھے مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کر.219

Page 225

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 38 رَبِّ نَجْنِي مِنْ غَمِّى (تذکره صفحه 79) اے میرے رب مجھے میرے غم سے نجات دے.رَبِّ هَبْ لِي ذُرِّيَّةٌ طَيِّبَةً (تذكره صفحه : 626) میرے رب مجھے پاک اولا د عطا کر.رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِيْنَ اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى ( تذکرہ صفحہ 282 ، تریاق القلوب صفحہ 59 حاشیہ ) اے ہمارے رب ہم ایمان لائے پس ہمیں گواہوں میں لکھ لے.رَبَّنَا إِنَّنَا جِئْنَاكَ مَظْلُومِيْنَ فَافْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الظَّلِمِيْنَ - ترجمہ: اے ہمارے رب ہم تیرے پاس مظلوم ہونے کی حالت میں آئے ہیں.پس ہمارے اور ظالم قوم کے درمیان امتیاز اور فرق ظاہر فرما دے.آمین.(حقیقۃ الوحی صفحہ 1، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 621) رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِيْنَ - (حقیقۃ الوحی صفحہ 100 ، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 104 ) اے ہمارے رب ہمارے گناہ ہمیں بخش دے ہم یقیناً خطا کار ہیں.1907ء میں یہ دعا الہام ہوئی.رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا طُعْمَةً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِيْنَ.اے ہمارے رب ہمیں ظالم قوم کا لقمہ (خوراک) نہ بنا.(تذکره:486) وَاجْعَلْ أَفْئِدَةً كَثِيرَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِى إِلَيَّ (تذکره صفحه 660) یعنی انسانوں کے بہت سے دلوں کو میری طرف جھکا دے.( فرمایا یہ ایک بشارت ہے سلسلہ کی ترقی کے متلعق ) 220

Page 226

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 39 بخشش اور خاص بندہ خدا بننے کی دعا أدْعِيَةُ المَهْدِى حضرت مسیح موعود نے اپنے ایک رفیق خاص چوہدری رستم علی صاحب کو اس دعا کی تلقین کرتے ہوئے تحریر فرمایا کہ چاہیے کہ سجدہ میں اور دن رات کئی دفعہ یہ دعا پڑھیں.يَامَنْ هُوَأَحَبُّ مِنْ كُلِّ مَحْبُوبِ اغْفِرْلِي ذُنُوبِي وَأَدْخِلْنِي فِي عِبَادِكَ الْمُخْلِصِينَ - آمين“ (الحکم 10 اگست 1901ء) اے سب پیاروں سے بڑھ کر پیارے! مجھے میرے گناہ بخش دے اور مجھے اپنے چنیدہ بندوں میں داخل کر لے.مکتوبات احمد یہ جلد پنجم نمبر سوم ص 74 ،مکتوب15 فروری 1888ء) دعائے مغفرت و انجام بخیر میر عباس علی صاحب لدھیانوی کے نام ایک مکتوب میں حضور علیہ السلام نے یہ دعا تحریر فرمائی:.رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْإِيْمَانِ وَصَلَّ عَلَى نَبِيِّكَ وَحَبِيْبكَ مُحَمَّدٍ وَالِهِ وَسَلّمْ وَتَوَفَّنَا فِي أُمَّةٍ وَأَتْبَعْنَا فِي أُمَّةٍ وَاتِنَا مَا وَعَدْتَ لِأُمَّةٍ رَبَّنَا إِنَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا فِي عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِيْنَ - مکتوبات احمد یہ جلد 1 صفحہ 108) ترجمہ: اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارے ان مومن بھائیوں کو بخش دے جو ایمان میں ہم سے سبقت لے گئے اور اپنے نبی اور حبیب محمد اور آپ کی آل پر رحمتیں بھیج اور ہمیں امتی ہونے کی حالت میں موت دے اور اے ہمارے رب ہم ایمان لائے پس ہمیں اپنے مومن بندوں میں سے لکھ لے.221

Page 227

حزينَةُ الدُّعَاءِ 40 طہارت اور پاکیزگی کی دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام قریباً 1878ء میں تحریر فرماتے ہیں:.اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى عرصہ قریباً پچیس برس کا گزرا ہے کہ مجھے گورداسپور میں ایک رؤیا ہوا کہ میں ایک چارپائی پر بیٹھا ہوں اور اسی چارپائی پر بائیں طرف مولوی عبداللہ صاحب غزنوی مرحوم بیٹھے ہیں.اتنے میں میرے دل میں تحریک پیدا ہوئی کہ میں مولوی صاحب موصوف کو چار پائی سے نیچے اتار دوں.چنانچہ میں نے ان کی طرف کھسکنا شروع کیا یہاں تک کہ وہ چار پائی سے اتر کر زمین پر بیٹھ گئے.اتنے میں تین فرشتے آسمان کی طرف سے ظاہر ہو گئے.جن میں سے ایک کا نام خیر ائتی تھاوہ متینوں بھی زمین پر بیٹھ گئے اور مولوی عبداللہ بھی زمین پر تھے اور میں چار پائی پر بیٹھا رہا.تب میں نے ان سے سے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں تم سب آمین کہو.تب میں نے یہ دعا کی رَبِّ اَذْهِبُ عَنِى الرِّجْسَ وَطَهِّرِنِي تَطْهِیراً اس دعا پر تینوں فرشتوں اور مولوی عبداللہ نے آمین کہی.اس کے بعد وہ تینوں فرشتے اور مولوی عبداللہ آسمان کی طرف اڑ گئے.اور میری آنکھ کھل گئی.آنکھ کھلتے ہی مجھے یقین ہو گیا کہ مولوی عبداللہ کی وفات قریب ہے اور میرے لئے آسمان پر ایک خاص فضل کا ارادہ ہے اور پھر میں ہر وقت محسوس کرتا رہا کہ ایک آسمانی کشش میرے اندر کام کر رہی ہے یہاں تک کہ وحی الہی کا سلسلہ جاری ہو گیا وہی ایک ہی رات تھی جس میں اللہ تعالیٰ نے یہ تمام و کمال میری اصلاح کر دی اور مجھ میں ایک ایسی تبدیلی واقع ہو گئی جو انسان کے ہاتھ سے یا انسان کے ارادے سے نہیں ہوسکتی تھی.( نزول اسیح صفحہ 236، روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 615-614) درود شریف اور استغفار کی تلقین حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے منشی رستم علی صاحب کے نام مکتوب میں یہ نصیحت فرمائی:.222

Page 228

حزينَةُ الدُّعَاءِ 41 ادْعِيَةُ الْمَهْدِى بعد نماز مغرب وعشاء جہاں تک ممکن ہو درود شریف بکثرت پڑھیں اور دلی محبت و اخلاص سے پڑھیں اگر گیارہ سو دفعہ روز ور د مقرر کریں یا سات سو دفعہ ورد مقرر کریں تو بہتر ہے.اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيْد اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيد یہی درود شریف پڑھیں اگر اس کی دلی ذوق اور محبت سے مداومت کی جاوے تو زیارت رسول کریم ہو جاتی ہے اور تنویر باطن اور استقامت دین کیلئے بہت مؤثر ہے اور بعد نماز صبح کم سے کم سو مرتبہ استغفار دلی تضرع سے پڑھنا چاہئے.“ مکتوبات احمد جلد پنجم صفحہ 7 نمبر۳.۱۲ پوسٹ کارڈ ) دل کی گہرائیوں سے نکلا ہوا درود شریف اللَّهُمَّ صَلِّ وَسَلّمْ وَبَارِكْ عَلَيْهِ وَالِهِ بَقَدَرِ هَمِّهِ وَغَمِّهِ وُحُزْنِهِ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ وَأَنْزِلْ عَلَيْهِ أَنْوَارَ رَحْمَتِكَ إِلَى الْأَبَدِ برکات الدعار وحانی خزائن جلد 6 صفحه 11-10) ترجمہ: اے اللہ درود اور سلام اور برکتیں بھیج آپ اور آپ کی آل پر اتنی زیادہ رحمتیں اور برکتیں جتنے ہم و غم اور حزن آپ کے دل میں اس امت کے لئے تھے اور آپ پر اپنی رحمتوں کے انوار ہمیشہ نازل فرماتا چلا جا.چند خاص ور داور دعائیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت نواب محمد علی خان صاحب کو بعض مشکلات میں دعا کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:.223

Page 229

حزينَةُ الدُّعَاءِ 42 ادعِيَةُ المَهْدِى آپ درویشانہ سیرت سے ہر ایک نماز کے بعد گیارہ دفعہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةٍ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظیمِ پڑھیں اور رات کو سونے کے وقت معمولی نماز کے بعد کم سے کم اکتالیس دفعه درود شریف پڑھ کر دو رکعت نماز پڑھیں اور ہر ایک سجدہ میں کم سے کم تین دفعہ یہ دعا پڑھیں.يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ پھر نماز پوری کر کے سلام پھیر دیں اور اپنے لئے دعا کریں.( مکتوبات احمد یہ جلد ہفتم حصہ اول صفحہ 33) مصیبت اور بیماری سے نجات کی الہامی دعا اندازاً 1880 کی بات ہے حضرت مسیح موعود کوسخت قولنج خونی پیچش کی حالت میں 16 دن گزر گئے.چونکہ یہی بیماری ایک اور شخص کی آٹھویں دن جان لے چکی تھی.اس لئے گھر والوں نے مایوس ہو کر آپ پر سورۃ یاسین بھی تین مرتبہ پڑھ دی.حضور فرماتے ہیں.جس طرح خدا تعالیٰ نے مصائب سے نجات پانے کے لئے بعض اپنے نبیوں کو دعائیں سکھلائی تھیں مجھے بھی خدا نے الہام کر کے ایک دعا سکھلائی.چنانچہ الہام کے مطابق حضور نے دریا کے پانی میں جس کے ساتھ ریت بھی تھی ہاتھ ڈال کر یہ کلمات پڑھ کر سین، پشت سینہ دونوں ہاتھوں اور منہ پر پھیرے.حضور فرماتے ہیں.” مجھے اس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ ہر ایک دفعہ ان کلمات طیبہ کے پڑھنے اور پانی کو بدن پر پھیر نے سے میں محسوس کرتا تھا کہ وہ آگ اندر سے نکلتی جاتی ہے یہاں تک کہ سولہ دن کے بعد بیماری بکلی چھوڑ گئی.“ ( تریاق القلوب صفحه 37-36) سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيْمِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّالِ مُحَمَّدِ پاک ہے اللہ اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے اللہ جو بہت عظیم ہے.اے اللہ رحمتیں بھیج آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پر.224

Page 230

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 43 ادْعِيَةُ الْمَهْدِى اسم اعظم حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے 6 دسمبر 1902 ء کوتحریر فرمایا:.رات کو میری ایسی حالت تھی کہ اگر خدا کی وحی نہ ہوتی تو میرے اس خیال میں کوئی شک نہ تھا کہ میرا آخری وقت ہے.اسی حالت میں میری آنکھ لگ گئی.تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک جگہ پر میں ہوں کہ تین بھینسے آئے ہیں.ایک ان میں سے میری طرف آیا.تو میں نے اسے مار کر ہٹا دیا پھر دوسرا آیا تو اسے بھی ہٹا دیا پھر تیسرا آیا اور وہ ایسا پرزور معلوم ہوتا تھا کہ میں نے خیال کیا کہ اب اس سے مفر نہیں ہے.خدا تعالیٰ کی قدرت کہ مجھے اندیشہ ہوا تو اس نے اپنا منہ ایک طرف پھیر لیا.میں نے اس وقت یہ غنیمت سمجھا کہ اس کے ساتھ رگڑ کر نکل جاؤں.میں وہاں سے بھاگا.اور بھاگتے ہوئے خیال آیا کہ وہ بھی میرے پیچھے بھاگے گا.مگر میں نے پھر نہ دیکھا.اس وقت خواب میں خدا تعالیٰ کی طرف سے میرے دل پر مندرجہ ذیل دعا القا کی گئی.رَبِّ كُلُّ شَيءٍ خَادِمُكَ رَبِّ فَاحْفَظْنِيْ وَانْصُرْنِي وَارْحَمْنِي ترجمہ:.اے میرے رب ہر ایک چیز تیری خادم ہے.اے میرے رب پس مجھے محفوظ رکھ اور میری مدد فرما اور مجھ پر رحم فرما اور میرے دل میں ڈالا گیا کہ یہ اسم اعظم ہے اور یہ وہ کلمات ہیں کہ جو اسے پڑھے گا ہر ایک آفت سے اُسے نجات ہوگی.“ تذکره صفحه 363,364) اس کے بعد حضور علیہ السلام نے اپنے مختلف رفقاء کو اپنے خطوط میں رکوع وسجود میں اور قیام میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد بتکرار صدق دل تذلل اور بجز سے یہ دعا پڑھنے کی تلقین (مکتوبات جلد 5 حصہ اول صفحہ 38) فرمائی.225

Page 231

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 44 شفائے مرض کی ایک دعا اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى ایک وبائی بیماری میں خدا تعالیٰ نے حضور علیہ السلام کو یہ بتلایا کہ اس کے ان ناموں کا ورد کیا جاوے.’يَا حَفِيْظُ.يَا عَزِيْزُ - يَارَفِيْقُ.“ یعنی اے حفاظت کرنے والے.اے عزت والے اور غالب اے دوست اور ساتھی ! فرمایا 'رفیق خدا تعالیٰ کا نیا نام ہے.جو کہ اس سے پیشتر اسماء باری تعالیٰ میں کبھی نہیں آیا“.البدر جلد 2 نمبر 35 صفحہ 280 مورخہ 18 ستمبر 1903ء وتذکرہ ص404) موذی بیماری سے شفا کی دعا 27 جنوری 1905ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دائیں رخسار میں ایک آماس سا نمودار ہونے سے بہت تکلیف ہوئی دعا کرنے پر یہ فقرات الہام ہوئے.جن کے دم کرنے سے فورا صحت عطا ہوئی.( تذکره صفحه 442) بِسْمِ اللهِ الْكَافِي بِسْمِ اللَّهِ الشَّافِي بِسْمِ اللَّهِ الْغَفُوْرِ الرَّحِيْمِ بِسْمِ اللَّهِ الْبَرِّ الْكَرِيمِ يَا حَفِيْظُ يَا عَزِيْزُ يَارَفِيْقُ يَا وَلِيُّ اشْفِنِي میں اللہ کے نام سے مدد چاہتا ہوں جو کافی ہے.اللہ کے نام کے ساتھ جو شافی ہے.اللہ کے نام کے ساتھ جو بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.اللہ کے نام کے ساتھ جو احسان کرنے والا اور عزت والا ہے.اے حفاظت کرنے والے اے عزت وغلبہ والے اے ساتھی اے دوست مجھے شفا دے.مرض سے شفا کی ایک اور دعا 1906ء میں بیماری کی حالت میں یہ دعا الہام ہوئی.اشْفِنِي مِنْ لَّدُنْكَ وَارْحَمْنِي یعنی اپنے حضور سے مجھے شفا عطا کر اور مجھ پر رحم کر.( تذکره صفحه 523) 226

Page 232

حزينَةُ الدُّعَاءِ 45 مصیبت سے بچنے کی دعا - اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى 1899ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رویا میں دیکھا کہ آگ دھواں اور چنگاریاں اڑ کر آپ کی طرف آتی ہیں مگر ضر ر نہیں دیتیں اس حال میں آپ یہ دعا پڑھ رہے ہیں.( تذکرہ 279 بحوالہ خط بنام مولانا عبدالکریم صاحب) يَا حَيُّ يَاقَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ إِنَّ رَبِّي رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ترجمہ: اے زندہ اور ہمیشہ قائم و دائم رہنے والی ہستی میں تیری رحمت سے مدد چاہتا ہوں.یقیناً میرا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں ایک دفعہ ایک شخص نے اپنی مشکلات کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ استغفار کثرت سے پڑھا کرو اور نمازوں میں.......يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ أَسْتَغِيْتُ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ پڑھو.اے زندہ اور قائم رہنے والے خدا میں تیری رحمت سے تیری مدد چاہتا ہوں.اے تمام رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والے.(ترجمہ از مرتب) ( ملفوظات جلد 4 صفحہ 250) محبت الہی اور بخشش کی دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ایک وفاشعار فیق منشی رستم علی صاحب کے ایک دلی دوست سندر داس کی وفات کے جانکاہ صدمہ پر تعزیتی خط میں یہ دعا پڑھنے کی تلقین کرتے ہوئے تحریر فر مایا کہ سجدہ میں اور دن رات کئی دفعہ یہ دعا پڑھیں.يَا أَحَبُّ مِنْ كُلِّ مَحْبُوْتٍ اغْفِرْلِيْ ذُنُوبِي وَأَدْخِلْنِي فِي عِبَادِكَ مکتوبات احمد یہ جلد پنجم نمبر سوم صفحہ 74) الْمُخْلَصِيْنَ ترجمہ: اے ہر پیارے سے زیادہ پیاری ہستی مجھے میرے گناہ بخش دے اور مجھے اپنے مخلص بندوں میں داخل کر لے.227

Page 233

حزينَةُ الدُّعَاءِ 46 محبت الہی سے بھری ہوئی ایک اور دعا أدْعِيَةُ المَهْدِى رَبِّ إِنَّكَ جَنَّتِي وَرَحْمَتُكَ جُنَّتِيْ وَايَاتُكَ غِذَائِيْ وَفَضْلُكَ رِدَائِيْ اے میرے رب بے شک تو ہی میری بہشت ہے اور تیری رحمت میری ڈھال ہے.اور تیرے نشان میری غذا ہیں اور تیرا فضل میری رداء ( چادر ) ہے.(حقیقۃ الوحی صفحہ 384 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 361) انصار دین عطا کئے جانے کی دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی مہمات میں تنہائی کے زمانہ میں درد دل سے خدا تعالیٰ کے حضور انصار دین عطا کئے جانے کے لئے دعا کی.جس کا ذکر حضرت مولانا نورالدین صاحب کے نام ایک مکتوب میں فرمایا ہے.رِبِّ أَعْطِنِي مِنْ لَّدُنْكَ أَنْصَارًا فِيْ دِيْنِكَ وَاذْهِبْ عَنِّيْ حُزْنِي وَأَصْلِحْ لِيْ شَأْنِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ) مکتوبات احمد یہ جلد پنجم مکتوب نمبر ۲۴ صفحه 34) ترجمہ: اے میرے رب مجھے اپنے حضور سے اپنے دین کیلئے معاون مددگار عطا کر اور میرے غم کو دور کر دے اور میرے سارے کام درست فرمادے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں.دائمی برکت کے لئے دعا قریبا1883ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے الہامی طور پر ایک طرف برکت کے حصول کی یہ دعا سکھلائی اور پھر کمال لطف و احسان سے اس کے منظور ہو جانے کی خبر بھی عطا فرمائی.براہین احمدیہ حصہ چہارم صفحه 520 حاشیہ در حاشیہ نمبر 3 روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 621) رَبِّ اجْعَلْنِي مُبَارَكًا حَيْثُ مَا كُنْتُ ترجمہ: اے میرے رب مجھے ایسا مبارک کر کہ ہر جگہ کہ میں بود و باش کروں برکت میرے ساتھ رہے.228

Page 234

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 47 مال میں برکت کی دعا اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى 2 مارچ 1904ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دیکھا کہ آپ روپوں سے بھرا ایک کاغذی تھیلا سفید رومال میں باندھ رہے تھے اور بطور الہام یہ دعا زبان پر جاری ہوئی.(تذکرہ 423) رَبِّ اجْعَلْ بَرَكَةً فِيْهِ اے میرے رب اس میں برکت پیدا فرما دے.(1) اضافہ علم و معرفت کے لئے دعا ئیں 7 جون 1906 ء کو یہ دعا الہام ہوئی.رَبِّ أَرِنِي أَنْوَارَكَ الْكُلِيَّةَ اے میرے رب مجھے اپنے وہ انوار دکھا.جومحیط کل ہوں.( تذکرہ صفحہ 534) (۲) 1906ء کے الہامات میں یہ دعا بھی درج ہے.رَبِّ عَلَّمْنِيْ مَاهُوَ خَيْرٌ عِنْدَكَ (حقیقۃ الوحی صفحہ 103 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 106) ترجمہ: اے میرے رب مجھے وہ سکھلا جو تیرے نزدیک بہتر ہے.(۳) 20 جولائی 1907 ء کو یہ دعا الہام ہوئی.رَبِّ أَرِنِي حَقَائِقَ الْأَشْيَاءِ ترجمہ: اے میرے رب مجھے اشیاء کے حقائق دکھلا.(تذکرہ صفحہ 613) توفیق فہم و علم کی دعا وَمَا تَوْفِيقِى إِلَّا بِاللهِ رَبَّنَا اهْدِنَا صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيْمَ وَهَبْ لَنَا مِنْ عِنْدِكَ فَهُمَ الدِّيْنِ الْقَويْمَ وَعَلَّمْنَا مِنْ لَدُنْكَ عِلْمًا (حقیقۃ الوحی صفحہ 5 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 7) 229

Page 235

حزينَةُ الدُّعَاءِ 48 ادعِيَةُ المَهْدِى ترجمہ: اور سوائے اللہ کے فضل کے مجھے کوئی توفیق اور طاقت نہیں.اے ہمارے رب! ہمیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت فرما اور اپنے حضور سے ہمیں راستے کا فہم عطا فرما اور اپنے پاس سے ہمیں خاص علم سمجھا.مبين حق و ہدایت کی دعا وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللهِ رَبِّ انْطَقْنَا بِالْحَقِّ وَاكْشِفْ عَلَيْنَا الْحَقَّ وَاهْدِنَا إِلَى حَقٍ خاتمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 414) ترجمہ: اور مجھے کوئی توفیق حاصل نہیں سوائے اللہ کے فضل کے.اور میرے رب میری زبان پر حق جاری فرمادے اور ہم پر حق کھول دے اور ہمیں کھلی کھلی صداقت کی طرف رہنمائی فرما.رحمت ونصرت کی دعا وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ رَبِّ انْصُرْنِي مِنْ لَّدُنْكَ رَبِّ أَيَّدْنِي مِنْ لَّدُنْكَ رَبِّ إِنَّ قَوْمِي طَرَدُوْنِى فَاوِنِى مِنْ لَّدُنْكَ رَبِّ إِنَّ قَوْمِي لَعَنُونِي فَارْحَمْنِي مِنْ لَّدُنْكَ ارْحَمْنِي يَا رَبَّ الْأَرْضِ وَالسَّمَاءِ ارْحَمْنِي يَا أَرْحَمَ الرُّحَمَاءِ وَلَا رَاحِمَ إِلَّا أَنْتَ إِنَّكَ أَنْتَ حِبِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَ أَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِيْنَ تَوَكَّلْتُ عَلَيْكَ وَأَنْتَ لَا تُضِيْعُ الْمُتَوَكِّلِيْنَ (حجۃ اللہ صفحہ 16 روحانی خزائن جلد 12 صفحہ 164) ترجمہ: اور مجھے کوئی توفیق نہیں سوائے اللہ کی توفیق کے.(اے) میرے رب! اپنے حضور سے میری مدد فرما میرے رب اپنے پاس سے میری تائید فرما میرے رب میری قوم نے مجھے دھتکار دیا ہے پس تو مجھے اپنے حضور پناہ دے.اے میرے رب میری قوم نے مجھ پر لعنت و ملامت کی ہے پس اپنے پاس سے مجھے رحمت نصیب کراے زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے مجھ پر رحم کر اے تمام رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے مجھ پر رحم کر کہ تیرے سوا کوئی رحم کرنے والا نہیں.یقینا تو ہی دنیا و آخرت میں میری محبت ہے اور تو ہی ارحم الراحمین ہے میں نے تجھ پر بھروسہ کیا اور تو تو کل کرنے والوں کو ضائع نہیں کرتا.230

Page 236

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 49 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى (1) رحم کی دعائیں 31 مئی 1903ء یہ الہامی دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو القاء ہوئی.اللَّهُمَّ ارْحَمْ ( تذکره صفحه 392) (۲) 14 اپریل 1907 کو یہ دعا الہام ہوئی.یا اللہ رحم کر! ( تذکره صفحه 601) (۳) 30 ستمبر 1907 ء کو یہ دعا الہام ہوئی.رَبِّ ارْحَمْنِي إِنَّ فَضْلَكَ وَرَحْمَتَكَ يُنْجِيْ مِنَ الْعَذَابِ ترجمہ: اے میرے رب مجھ پر رحم فرما.یقینا تیر افضل اور تیری رحمت عذاب سے نجات دیتے ہیں.( تذکره صفحه 621) تکذیب کے بعد دعائے مدد ونصرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام بیان فرماتے ہیں کہ مخالفین اور اقارب کی بدزبانی سے تنگ آکر میں نے اپنے دروازے بند کئے اور اپنے رب وہاب سے دعا کی اور اپنے آپ کو اس کے سامنے ڈال دیا اور اس کے آگے سجدہ ریز ہو کر گر گیا اور یہ عرض کی.يَا رَبِّ انْصُرْ عَبْدَكَ وَاخْذُلْ أَعْدَاءَ كَ- اسْتَجِبْنِيْ يَا رَبِّ إِسْتَجِبْنِيْ الَامَ يُسْتَهْزَهُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ - وَ حَتَّامَ يُكَذِّبُوْنَ كِتَابَكَ وَ يَسُبُّوْنَ نَبِيَّكَ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ يَا مُعِيْنُ - ( آئینہ کمالات اسلام صفحہ 569) ”اے میرے رب اپنے بندہ کی نصرت فرما.اور اپنے دشمنوں کو ذلیل اور رسوا کر.اے میرے رب میری دعاسن.اور اسے قبول فرما.کب تک تجھ سے اور تیرے رسول سے تمسخر کیا جاتا رہے گا.اور کس وقت تک یہ لوگ تیری کتاب کو جھٹلاتے اور تیرے نبی کے حق میں بدکلامی کرتے رہیں گے.اے ازلی ابدی خدا میں تیری رحمت کا واسطہ دے کر تیرے حضور فریاد کرتا ہوں.231

Page 237

حزينَةُ الدُّعَاءِ 50 شدید منکرین اور دشمنان دین حق کی تباہی کی دعا أدْعِيَةُ المَهْدِى يَا رَبِّ فَاسْمَعُ دُعَائِي وَمَزِّقُ أَعْدَانَكَ وَأَعْدَائِي وَأَنْجِزْ وَعْدَكَ وَانْصُرُ عَبْدَكَ وَأَرنَا أَيَّامَكَ وَشَهْرُ لَنَا حُسَامَكَ وَلَا تَذَرُ مِنَ الْكَافِرِينَ شَرِيرًا - (تذکره صفحه 426) یعنی اے میرے رب میری دعا کو سن اور اپنے اور میرے دشمنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور اپنا وعدہ پورا فرما اور اپنے بندے کی مددفرما اور ہمیں اپنے وعدوں کے ) دن دکھا اور اپنی تلوار ہمارے لئے سونت لے اور شریر کا فروں میں سے کسی کو باقی نہ چھوڑ.انصار دین کے لئے دُعا اللَّهُمَّ انصُرُ مَن نَصَرَ دِينَ مُحَمَّدٍ ﷺ وَاجْعَلْنَا مِنْهُمْ - آمين - اللَّهُمَّ اخْذُلْ مَنْ خَذَلَ دِينَ مُحَمَّدِ اللهِ وَلَا تَجْعَلْنَا مِنْهُمْ - آمین.اے اللہ اس کی مدد فرما جو محمد کے دین کی مدد کرے اور ہمیں ان میں سے بنا ( قبول فرما ) اور اے اللہ اس کو چھوڑ دے جس نے چھوڑ دیا محمد کو اور ہمیں ان میں سے نہ بنا.قبول فرما.( مجموعہ اشتہارات جلد سوم ص 553) اصلاح امت محمدیہ کیلئے دعا میر عباس علی صاحب کے نام مکتوب میں حضور نے یہ دعا فرمائی.اللَّهُمَّ أَصْلِحْ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ اللَّهُمَّ ارْحَمُ أُمَّةَ مُحَمَّدِ اللَّهُمَّ أَنْزِلُ عَلَيْنَا بَرَكَاتِ مُحَمَّدٍ وَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَبَارِكُ وَسَلِّمُ ( مکتوبات احمد یہ جلد اول صفحه ۵۰) ترجمہ: اے اللہ محمد ﷺ کی امت کی اصلاح فرما.اے اللہ حمد ﷺ کی امت پر رحم کر.اے اللہ ہم پر محمدﷺ کی برکات نازل فرما او محمد ﷺ پر رحمتیں اور برکتیں اور سلام بھیج حضور علیہ السلام کو رَبِّ 232

Page 238

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 51 ادْعِيَةُ المَهْدِى اَصْلِحْ أُمَّةَ مُحَمَّدٍ کی دعا الہاما بھی سکھائی گئی.( تذکرہ صفحہ 37 طبع چہارم) ترجمہ: یعنی اے میرے رب امت محمدیہ کی اصلاح فرما.ایک مخالف مولوی کی ایذا رسانیوں پر درد بھری دعا مولوی محمد حسین بٹالوی نے جب گالی گلوچ اور لعنت ملامت کی حد کر دی تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ دعا کی.جونبی کریم ﷺ کی طائف کی دعا سے ماخوذ معلوم ہوتی ہے.اے میرے مولی اے میرے پیارے آقا میں نے اس شخص کی تمام سخت باتوں اور لعنتوں اور گالیوں کا جواب تیرے پر چھوڑا.اگر تیری یہی مرضی ہے مجھے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں چاہئے کہ تو راضی ہو.میرا دل تجھ سے پوشیدہ نہیں.تیری نگاہیں میری تہ تک پہنچی ہوئی ہیں.اگر مجھ میں کچھ فرق ہے تو نکال ڈال اور اگر تیری نگاہ میں مجھ میں کچھ بدی ہے تو میں تیرے ہی منہ کی اس سے پناہ مانگتا ہوں.اے میرے پیارے ہادی ! اگر میں نے ہلاکت کی راہ اختیار کی ہے تو مجھے اس سے بچا اور وہ کام کرا کہ جس میں تیری رضامندی ہو.میری روح بول رہی ہے کہ تو میرے لئے ہے اور ہوگا.جب سے کہ تو نے کہا کہ میں تیرے ساتھ ہوں اور جب سے کہ تو نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ انى مُهِينٌ مَنْ اَرَادَاهَانَتَكَ اور جب سے کہ تو نے دلجوئی اور نوازش کی راہ سے مجھے کہا کہ انت مِنِّى بمَنْزِلَةٍ لَا يَعْلَمُهَا الْخَلْقُ تو ای دم سے میرے قالب میں جان آگئی.تیری دل آرام باتیں میرے زخموں کی مرہم ہیں.تیرے محبت آمیز کلمات میرے غم رسیدہ دل کے مفروح ہیں.میں غموں میں ڈوبا ہوا تھا تو نے مجھے بشارتیں دیں.میں مصبیت زدہ تھا تو نے مجھے پوچھا.پیارے! میرے لئے یہ خوشی کافی ہے کہ تو میرے لئے اور میں تیرے لئے ہوں.تیرے حملے دشمنوں کی صف تو ڑیں گے اور تیرے تمام پاک وعدے پورے ہونگے تو اپنے بندہ کا آمرزگار ہوگا.(آسمانی فیصلہ صفحه ۹ روحانی خزائن جلد ۴ صفحه ۳۱۹) 233

Page 239

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 52 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى ایک جامع دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام علماء کے سب وشتم اور ان کی مخالفت کے پیش نظر خدا تعالی کے حضور یہ دعا کرتے ہیں:.اَللَّهُمَّ فَاحْفَظْنَا مِنْ فِتْنَتِهِمْ وَبَرِثْنَا مِنْ تُهْمَتِهِمْ وَاخْصُصْنَا بِحِفْظِكَ وَاصْطِفَائِكَ وَخَيْرِكَ وَلَا تَكِلْنَا إِلَى كَلَاءِ غَيْرِكَ وَأَوْزِعْنَا أَنْ نَّعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ نَسْتَلُكَ رَحْمَتَكَ وَفَضْلَكَ وَرِضَاءَ كَ وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِيْنَ - رَبِّ كُنْ بِفَضْلِكَ قُوَّتِيْ وَ نُوْرَ بَصَرِكْ وَمَا فِي قَلْبِي وَقِبْلَةَ حَيَاتِي وَمَمَاتِيْ - وَاشْغُفْنِي مَحَبَّةٌ وَآتِنِي حُبًّا لَا يَزِيدُ عَلَيْهِ أَحَدٌ مِنْ بَعْدِيْ رَبِّ فَتَقَبَّلْ دَعْوَتِيْ وَأَعْطِنِي مَنِيَّتِيْ وَ صَافِنِيْ وَعَافِنِيْ وَاجْذُبْنِيْ وَ قُدْنِي وأَيَّدْنِي وَوَفِّقْنِي وَزَكَّنِي وَ نَوَرْن وَاجْعَلْنِي جَمِيْعًا لَّكَ وَكُنْ لِي جَمِيْعًا- رَبِّ تَعَالَ إِلَيَّ مِنْ كُلِّ بَابِ وَخَلَّصْنِي مِنْ كُلِّ حِجَابٍ.وَاسْقِنِي مِنْ كُلِّ شَرَابِ وَأَعِنِّي فِي هَيْجَاءِ النَّفْسِ وَجَذَبَاتِهَا.وَاحْفَظْنِى مِنْ مَهَالِكَ الْبَيْنِ وَ ظُلُمَاتِهَا.وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طُرْفَةَ عَيْنِ وَاعْصِمُنِي مِنْ سَيّاتِهَا وَاجْعَلْ إِلَيْكَ رَفْعِي وَصَعُوْدِي وَادْخُلْ فِي كُلِّ ذَرَّةٍ مِنْ ذَرَّاتِ وُجُوْدِى وَاجْعَلْنِي مِنَ الَّذِيْنَ لَهُمْ مَسْبَحٌ فِي بِحَارِكَ وَمَسْرَحٌ فِي رِيَاضِ أنْوَارِكَ وَرِضَاءٌ تَحْتَ مَجَارِي أَقْدَارِكَ وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَغْيَارِكَ - رَبِّ بِفَضْلِكَ وَ بِنُورِ وَجْهِكَ أَرِنِيْ جَمَالَكَ وَاسْقِنِي زُلَالَكَ وَأَخْرِجْنِى مِنْ كُلِّ أَنْوَاعِ الْحِجَابِ وَالْغُبَارِ وَلَا تَجْعَلْنِي مِنَ الَّذِيْنَ نَكَسُوْا فِي الظُّلْمَةِ وَالْإِسْتِتَارِ وَتَنَاهَوْا عَنِ الْبَرَكَاتِ وَالْإِسْرَاقَاتِ وَالْأَنْوَارِ وَ انْقَلَبُوْا بِعَقْلِهِمُ النَّاقِضِ وَجَدِهِمُ النَّاكِ مِنْ دَارِ النَّعِيمِ إِلى دَارِ الْبَوَارِ وَارْزُقْنِي أَمْحَاضَ الطَّاعَةِ لِوَجْهِكَ وَسُجُوْدِ الدَّوَامِ فِي حَضْرَتِكَ وَأَعْطِنِيْ هِمَّةٌ تَحِلُّ فَيْهَا عَيْنَ 234

Page 240

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 53 ادعِيَةُ المَهْدِى عِنَايَتِكَ وَأَعْطِنِيْ شَيْئًا لَا تُعْطِيْهِ إِلَّا لِوَحِيْدٍ مِّنَ الْمَقْبُوْلِيْنَ - وَأَنْزِلْ عَلَيَّ رَحْمَةٌ لَا تُنْزِلُهَا إِلَّا عَلَى فَرِيْدٍ مِّنَ الْمَحْبُوْبِيْنَ - رَبِّ أَحْيِ الْإِسْلَامَ بِجُهْدِى وَهِمَّتِي وَ دُعَائِي وَكَلَامِيْ وَأَعِدْبِيْ سَحْنَتَهُ وَحَيْرَهُ وَسَبْرَهُ وَ مَرِّقُ كُلَّ مُعَانِدٍ وَ كِبْرَهُ رَبِّ أَرِنِى كَيْفَ تُحْيِ الْمَوْتَى أَرِنِي وُجُوْهَا ذوى السَّمَائِلِ الْإِيْمَانِيَّةِ وَ نُفُوْسًا ذَوى الْحِكْمَةِ الْيَمَانِيَّةِ وَعُيُونًا بَاكِيَةٌ مِنْ خَوْفِكَ وَ قُلُوْبًا مُقْشَعِرَّةً عِنْدَ ذِكْرِكَ وَأَصْلًا نَقِيًّا يَرْجِعُ إِلَى الْحَقِّ الصَّوَاب وَيَتَفَيَّأُ ظِلَالُ الْمَجَاذِيْب وَالْأَقْطَابِ وَأَرِنِيْ عَرَائِكَ سَاعِيَةٌ إِلَى الْمَتَابِ وَالْاعْدَادِ لِلْمَآب آئينه كمالات اسلام صفحه ۶،۵) اے اللہ ! ہمیں ان کے فتنے سے محفوظ رکھ اور انکی تہمتوں سے بری کر اور ہمیں اپنی حفاظت اور بزرگی اور خیر و بھلائی کے ساتھ خاص کرلے.اور ہمیں اپنے علاوہ کسی اور کو نہ سونپ دینا اور ہمیں توفیق دے کہ ہم ایسے نیک عمل کریں جن سے تو راضی ہو جائے ہم تجھ سے تیری رحمت تیرے فضل اور تیری رضا کے طلب گار ہیں.اور تو تمام رحم کرنے والوں سے بہت رحم کر نیوالا ہے.اے میرے رب ! تو اپنے فضل سے میری قوت بن جا اور میری آنکھوں کا نور اور میرے دل کا سرور اور میری زندگی اور موت کا قبلہ تو ہو جا اور مجھے محبت کا شغف بخش اور ایسی محبت مجھے عطا کر کہ میرے بعد کوئی اور اس محبت میں آگے نہ بڑھ سکے.اے میرے رب! میری دعا کو قبول کر اور میری خواہشیں مجھے عطا کر اور مجھے صاف کر دے اور مجھے عافیت میں رکھ اور مجھے اپنی طرف کھینچ لے اور میری خود رہنمائی کر اور میری تائید فرما اور مجھے توفیق بخش اور مجھے پاک کر اور مجھے روشن کر دے اور مجھے سارے کا سارا اپنا بنالے اور تو سارے کا سارا میرا ہو جا.اے میرے رب ! میرے پاس ہر دروازے سے آ اور ہر پردے سے مجھے خلاصی دے دے اور ہر محبت کی شراب مجھے پلا دے اور نفساتی جوشوں اور جذبات کے وقت خود میری مددفرما اور جدائی کی ہلاکتوں اور اندھیروں سے میری حفاظت فرما اور آنکھ جھپکنے کے برابر لمحے کیلئے بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا اور مجھے نفسانی برائیوں سے بچانا اور میری رفعت سبھی تیری طرف ہو اور میر انیچے اترنا بھی تیری طرف ہواور 235

Page 241

خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 54 ادْعِيَةُ المَهْدِى تو میرے وجود کے ذرات میں سے ہر ذرے میں داخل ہو جا اور مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جو تیرے سمندروں میں تیرتے اور تیرتے انوار کے باغات میں پھرتے ہیں اور جو تیری تقدیر کے جاری ہونے پر راضی رہتے ہیں اور میرے دشمنوں کے مابین دوری پیدا کر دے.اے میرے رب ! اپنے فضل اور اپنے چہرے کے نور کے ساتھ تو مجھے اپنا حسن دکھا اور اپنا مصطفی پانی مجھے پلا اور ہر قسم کے پردوں اور غبار سے مجھے باہر نکال دے اور مجھے ان لوگوں میں سے نہ بنا جو تاریکی اور پردوں میں اوندھے ہو گئے اور برکات اور ہر قسم کے نور اور روشنی سے دور ہو گئے.اور اپنی ناقص عقل اور الٹی کوشش کے سبب سے نعمتوں کے گھر سے ہلاکت کے گھر کی طرف لوٹ گئے اور مجھے اپنی ذات کی خالص اطاعت عطا کر اور اپنے حضور میں دائی سجدوں کی توفیق بخش اور ایسی ہمت دے جس پر تیری عنایت کی نظریں اتریں اور مجھے وہ شے عطا کر جو تو اپنے مقبول بندوں میں سے کسی خاص فرد کے سوا کسی کو عطا نہیں کرتا اور مجھ پر ایسی رحمت نازل کر کہ جو تو اپنے محبوب بندوں میں سے کسی منفرد وجود کے سوا کسی پر نہیں اتارتا.اے میرے رب! میری ہمتوں اور میری کوششوں اور میری دعا اور میرے کلام کی وجہ سے دین اسلام کو زندہ کر دے اور اس کی آب و تاب ،حسن اور خوبروئی واپس لوٹا دے اور ہر دشمن اور اس کے تکبر کو تو ڑ کر رکھ دے.اے میرے رب! مجھے دکھا کہ تو کیسے مردے زندہ کرتا ہے مجھے ایسے چہرے دکھا جو ایمانی صفات ساتھ رکھتے ہوں اور ایسے نفوس عطا کر جو حکمت یمانی کے حامل ہوں اور ایسی آنکھیں دکھا جو تیرے خوف سے روتی ہوں اور ایسے دل دکھا جو تیرے ذکر کرنے پر کانپ جاتے ہوں اور ایسی صاف فطرت دکھا جو حق اور راہ راست کی طرف رجوع کرنے والی ہو.محبت الہی سے بھری ہوئی ایک جامع عارفانہ دعا رَبِّ أُنْزِلُ عَلَى قَلْبِيُّ - وَاظْهَرُ مِنْ جَيْبِي بَعْدَ سَلْبِى وَاسْلًا بِنُورِ الْعِرْفَانِ فُؤادِي - رَبِّ أَنتَ مُرَادِى فَاتِنِى مُرَادِى - وَلَا تُمِتُنِي مَوْتَ الكِلابِ - بِوَجْهِكَ يَارَبَّ الْأَرْبَابِ رَبِّ إِنِّي اخْتَرْتُكَ فَاخْتَرْنِي - وَانْظُرْ إِلَى قَلْبِي 236

Page 242

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 55 ادْعِيَةُ المَهْدِى واحْضُرُنِي - فَإِنَّكَ عَلِيمُ الْاَسْرَارِ وَخَبِيرٌ بِمَا يُكْتَمُ مِنَ الْأَغْيَارِ رَبِّ إِنْ كُنتَ تَعْلَمُ أَنَّ أَعْدَائِي هُمُ الصَّادِقُوْنَ الْمُخْلِصُوْنَ - فَأَهْلِكُنِي كَمَا تُهْلَكُ الكَذَّابُونَ - وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّى مِنْكَ وَمِنْ حَضْرَتِكَ - فَقُمُ لِمُصْرَتِي فَإِنِّى أَحْتَاجُ إِلى نُصْرَتِكَ وَلَا تُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى أَعْدَاءٍ يَمُرُّونَ عَلَيَّ مُسْتَهْزِئِينَ - وَاحْفَظْنِ مِنَ الْمُعَادِينَ وَالْمَاكِرِينَ - إِنَّكَ أَنْتَ رَاحِي وَرَاحَتِى وَجَنَّتِي وَجُنَّتِي - فَانُصُرْنِي فِي أَمْرِي وَاسْمَعُ بُكَائِي وَرُنَّتِي - وَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ خَيْرِ الْمُرْسَلِينَ - وَاِمَامِ الْمُتَّقِينَ - وَهَبْ لَه مَرَاتِبَ مَا وَهَبَتَ لِغَيْرِهِ مِنَ النَّبِيِّينَ - رَبِّ أَعْطِهُ مَا أَرَدْتَ أَنْ تُعْطِيَنِي مِنَ النَّعَمَاءِ - ثُمَّ اغْفِرْلِى بِوَجْهِكَ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرُّحَمَاءِ - وَالْحَمْدُ لَكَ عَلَى أَنَّ هَذَا الْكِتَابَ قَدْ طُبعَ بِفَضْلِكَ فِي مُدَّةٍ عِدَةِ العَيْنِ - فِي يَوْمِ الجُمْعَةِ وَفِي شَهرٍ مُبَارَكِ بَيْنَ العِيدَيْنِ - رَبِّ اجْعَلُهُ مُبَارَكاً وَنَافِعًا لِلطُّلابِ وَهَادِياً إِلَى طَرِيقِ الصَّوَابِ- بِفَضْلِكَ يَا مُجِيْبَ الداعِيْنَ أمِينِ ثُمَّ أَمينَ اعجاز امسیح ص 199 روحانی خزائن جلد 18 ص203) اے میرے رب! میرے دل پر نزول فرما اور میرے وجود کی نفی کے بعد میرے گریبان سے ظاہر ہو اور میرے دل کو عرفان کے نور سے بھر دے.اے میرے رب تو ہی میری مراد ہے پس میری مراد مجھے دے دے اور مجھے کتوں کی موت نہ دینا.تیرے چہرے کا واسطہ! اے سب پالنے والوں کے رب! میرے رب میں نے تجھے چن لیا پس تو مجھے چن لے اور میرے دل پر نظر کر اور میرے پاس آجا! کہ تو بھیدوں کا جاننے والا اور اس سے باخبر ہے جو غیروں سے چھپایا جاتا ہے.میرے رب اگر تو جانتا ہے کہ میرے دشمن بچے اور مخلص ہیں تو مجھے ہلاک کر دے جس طرح جھوٹوں کو ہلاک کیا جاتا ہے اور اگر تو جانتا ہے کہ میں تجھ سے اور تیری جناب سے ہوں تو میری مدد کے لئے کھڑا ہو جا میں تیری مدد کا محتاج ہوں.اعجاز مسیح مراد ہے.237

Page 243

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 56 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى اور میرا معاملہ ایسے دشمنوں کے سپرد نہ کر جو مجھ پر استہزاء کرتے ہوئے گزرتے ہیں اور دشمنوں اور مکر کرنے والوں سے میری حفاظت فرما.یقیناً تو ہی میری شراب اور میرا آرام ہے.اور میری جنت اور میری ڈھال ہے.پس میرے معاملہ میں میری مدد فرما اور میرا رونا اور میری پریشانی سن لے اور رحمتیں بھیج حضرت محمد پر جو تمام رسولوں سے بہتر اور متقیوں کے امام ہیں.اور ان کو وہ سب مراتب عطا فرما جو تو نے ان کے علاوہ دوسرے نبیوں کو عطا فرمائے.اے میرے رب ان کو وہ تمام نعمتیں بھی عطا فرما جو تو نے مجھے دینے کا ارادہ فرمایا ہے.پھر اپنے منہ کے صدقے مجھے بخش دے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بہتر رحم کرنے والا ہے.اور تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں کہ یہ کتاب تیرے فضل سے سات دنوں میں جمعہ کے روز مبارک مہینے میں دوعیدوں کے درمیان شائع ہو گئی.اے میرے رب اس کو با برکت اور طالبوں کے لئے نفع رساں اور سیدھے راستہ کی طرف ہدایت دینے والی بنادے.اے دعا کرنے والوں کی دعا قبول کرنے والے اپنے فضل سے ( قبول کر ).آمین ثم آمین.ایک مرید باصفا کی اولاد نرینہ کیلئے خاص مقبول دعا حضرت خلیفہ نورالدین جمونی صاحب ( محقق قبر مسیح) کے ہاں نرینہ اولاد نہ ہوتی تھی.ان کی روایت ہے کہ 1893ء میں وہ اپنی دوسری اہلیہ کے ہمراہ قادیان آئے.ان کے بطن سے بہت سی اولاد ہوئی جو مر جاتی رہی.خلیفہ صاحب نے حضرت مسیح موعود سے اولاد کے بارہ میں دعا کروائی.آپ کی اہلیہ نے بھی حضور سے اس کے لئے تعویذ مرحمت فرمانے کی درخواست کی.حضور نے انہیں اپنے دست مبارک سے ایک دعا لکھ کر دی.جو معجزانہ رنگ میں مقبول ٹھہری اور دسمبر 1893 میں خلیفہ صاحب کے ہاں لڑکا پیدا ہو گیا.جس کا نام عبدالرحیم رکھا گیا.چھ سال کی عمر میں یہ بچہ حضور کی خدمت میں قادیان بغرض زیارت آیا اور اس کی اداسی کے باعث واپسی وطن کے لئے اجازت چاہی گئی تو حضور نے اسے مخاطب 238

Page 244

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 57 ادْعِيَةُ المَهْدِى کر کے فرمایا واہ تیرے پیدا ہونے کے لئے ہم رو رو کر دعائیں کرتے رہے اب تو یہاں رہنے سے تنگ ہے ابھی ہم نے تو تیری دعوت کرنی ہے.پھر دوسرے دن حضور نے باغ میں احباب کو اکٹھا کرکے شہتوت بدانہ منگوا کر فرمایا لو میاں تمہاری دعوت ہوگئی.بیرسٹر عبدالعزیز خلیفہ نائب امیر کینیڈا انہیں کے خلف الرشید ہیں.یہ میاں عبدالرحیم صاحب ریاست جموں کشمیر میں ترقی کرتے کرتے سیکرٹری کے عہدہ تک پہنچے.( بحوالہ الحکم 7 تا 14 نومبر 1939 ء ص 5, 6 از عبدالواحد ایڈیٹر اصلاح، بحوالہ اسیرت احمد از مولوی قدرت اللہ سنوری صاحب ص 179,80 ، بحوالہ 'سفرنامہ پیر سراج الحق نعمانی مطبوعہ جون 1915 ص 259) وہ دعا جو انہیں لکھ کر دی گئی اور اب تک غیر مطبوعہ تھی.خاکسار کو 3 جون 2005ء میں سفر کوئٹہ میں خلیفہ جمیل احمد صاحب وخلیفہ طاہراحمد صاحب سے ملی.جو یہ ہے.بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ مَجْمَعِ الرَّحْمَةِ وَبَارِكْ عَلَى أَحْمَدَ شَفِيعِ المُدْنِيْنَ وَالمُذْنِبَاتِ وَعَلَى آلِهِ وَاَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ وَهُوَ اَرْحَمُ الرَّحِمِينَ وَالْحَمْدُ اللهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ - اَلرَّحْمَنِ الرَّحِيمَ - مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطِ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَّلَا الضَّالِينَ.آمین.وَالَّذِينَ سُعِدُوا فَفِى الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَادَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالْارُضُ إِلَّا مَا شَاءَ اللهُ عَطَاء غَيْرَ مَجُذُوذ - رَبِّ ارْحَمُ عَلَى نُورٍ دِينِ وَامْرَأَتِهِ وَنَجِّهِمَا مِنْ هُمُو مِهمَا وَاعْطِ لَهُمَا وَلَدًا صَالِحًا وَاجْعَلْ لَّهُمَا بَرَكَةً وَشِفَاءً بِكَتَابِى هَذَا بِنَبِيِّكَ وَ كِتَابِكَ وَرَحْمَتِكَ الَّتِي لَا تُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَة رَبِّ فَتَقَبَّلُ دَعْوَتِي وَلَا تَذْرَهَا فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ آمِين ثُمَّ آمِين 239

Page 245

ورو خَزِينَةُ الدُّعَاءِ 58 ادْعِيَةُ المَهْدِى ترجمہ: اے اللہ رحمتیں بھی محمد ﷺ پر ورحمت کے جمع ہونے کی جگہ ہیں اور برکتیں بھیج احمد پر جو گناہگار مردوں اور عورتوں کے شفاعت کرنے والے ہیں.اور آپ کی آل اور سب اصحاب پر بھی.اور کوئی طاقت اور قوت کسی کو حاصل نہیں سوائے اللہ کے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے.تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے جو بے حد مہربان اور بار بار رحم کرنے والا ہے.جزا سزا کے دن کا مالک ہے.تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی ہم مدد مانگتے ہیں.ہمیں سیدھی راہ پر چلا.ان لوگوں کی راہ پر جن پر تو نے انعام کیا.نہ ان لوگوں کی راہ پر جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کا (راستہ).آمین ( قبول فرما) اور وہ لوگ خوش بخت ہیں جنت میں ہونگے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین ہیں سوائے اس کے کہ اللہ چاہے.یہ انعام نہ ختم ہونے والا ہے.میرے رب ! رحم کر نور دین اور اس کی بیوی پر اور ان دونوں کو ان کے غموں سے نجات دے اور ان کو نرینہ نیک اولاد عطا فرما اور میری اس تحریر کو ان کے لئے برکت اور شفا بنادے.اپنے نبی کے وسیلہ سے اور اپنی کتاب (قرآن) کے طفیل اور اپنی اس رحمت کے صدقے جو کسی چھوٹے اور بڑے گناہ کو نہیں چھوڑ تی ( مگر ڈھانپ لیتی ہے.) میرے رب میری دعا قبول کر اور ان کو تنہا نہ چھوڑ کہ تو تمام وارثوں سے بہترین وارث ہے.(آمین ثم آمین ) اے اللہ قبول فرما پھر قبول فرما.240

Page 246

حزينَةُ الدُّعَاءِ 59 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى حضرت مسیح موعود کی بعض خاص الہامی دعائیں ( جو آپ کی ذات، مقام ماموریت یا بعض حالات سے خاص معلوم ہوتی ہیں اور جن سے حسب حال دعا انتخاب کی جاسکتی ہے.) (1) رَبِّ اجْزِهُ جَزَاءً أَوْفَى (تذکره صفحه 430) اے میرے رب اسے پوری پوری جزا دے.اس دعا سے ماقبل الہام میں حضور کو امام رافع القدر یعنی بلند مرتبہ والا کے الفاظ میں خطاب ہے جس سے پایا جاتا ہے کہ یہ دعا آپ کی ذات ہی سے متعلق ہے.) (2) رَبِّ أَصِحَ زَوْجَتِي اے میرے رب میری بیوی کو صحت دے.(تذکره صفحه 277) (3) رَبِّ اشْفِ زَوْجَتِى هَذَا وَاجْعَل لَّهَا بَرَكَاتٍ فِي السَّمَاءِ وَبَرَكَاتٍ فِي الْأَرْضِ.(تذکره صفحه 509) اے میرے رب میری اس بیوی کو شفا دے اور اس کے آسمان اور زمین میں برکات پیدا فرما دے.(4) رَبِّ زِدْنِى عُمُرِى وَعُمَرَ زَوْجَتِى زِيَادَةٌ خَارِقَ الْعَادَةِ (تذکره صفحه 331) اے میرے رب میری عمر اور میری بیوی کی عمر خارق عادت طور پر بڑھا دے.(5) رَبِّ لَا تُضَيّعُ عُمُرِى وَعُمَرَهَا وَاحْفَظْنِى مِنْ كُلِّ آفَةٍ تُرْسَلُ إِلَيَّ (تذکره: 524) اے میرے رب میری عمر اور اس ( میری بیوی) کی عمر ضائع نہ کرنا اور مجھے ہر مصیبت و 241

Page 247

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 60 آفت سے بچانا اور حفاظت فرمانا جو میری طرف بھیجی جائیں.(6) رَبِّ احْفَظُنِى فَإِنَّ الْقَوْمَ يَتَّخِذُونَنِي سُخْرَةٌ - اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى (تذکره صفحه 578) اے میرے رب میری حفاظت فرما، یہ قوم مجھے ہنسی کا نشانہ بنانے لگی ہے.(7) رَبِّ أَخْرِجْنِي مِنَ النَّارِ اے میرے رب مجھے آگ سے نکال.(تذکره صفحه 612) نوٹ :.اس کے معاً بعد یہ الہام ہے سب حمد اللہ کی ہے جس نے مجھے آگ سے بچایا.چنانچہ جب فتنہ احرار کی آگ بھڑکائی گئی تو سیدنا حضرت مصلح موعود نے ۱۴ جون ۱۹۳۵ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ اس الہام کے بعد حضرت مسیح موعود کی زندگی میں ایسی کوئی مصیبت نہیں آئی اس لئے یہ آئندہ کے بارہ میں جماعت کے متعلق پیشگوئی کا رنگ تھا کہ آپ کے متبعین کے لئے ایک جہنم تیار کیا جائے گا مگر خدا ان کو بچالے گا.(8) فرمایا " زلزلہ کی طرف اشارہ کر کے الہام ہوا.رَبِّ أَرِنِي آيَةً مِّنَ السَّمَاءِ اے میرے رب مجھے آسمان سے ایک نشان دکھا.( تذکر و صفحه 513) اس دعا کے ساتھ اکرام مع الانعام کے الفاظ بھی الہام ہوئے جن میں اشارہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اس نشان کے ساتھ ایک عزت دے گا.جس کے ساتھ ایک انعام ہوگا.فرمایا.زلزلہ کی صورت آنکھوں کے آگے آگئی اور پھر الہام ہوا.(9) رَبِّ أَخْرُوَقْتَ هَذَا.(تذکره صفحه (518) اے میرے رب اس کا وقت ٹال دے.اور کسی اور وقت پر ڈال دے.پھر ساتھ ہی دوسرے الہام میں اس دعا کی قبولیت کا بھی ذکر کر دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے دوسرے وقت مقرر پر ٹال دیا ہے.( تذکر و صفحه 556) ۳۱ اگست ۱۹۰۵ء کو الہام ہوا.242

Page 248

خَرينَةُ الدُّعَاءِ ادْعِيَةُ المَهْدِى (10) اَرِنِي زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ مجھے موعود گھڑی کا زلزلہ دکھا یعنی اس کا کشفی نظارا کرا.( یہ دعا قبول ہوئی جس کے بعد پھر ۹ مارچ ۱۹۰۶ء کو الہام ہوا.) ( تذکرہ صفحہ 475) (11) رَبِّ لَا تُرِنِي زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ - رَبِّ لَا تُرِنِي مَوْتَ أَحَدِمِّنْهُمْ - ( تذکره صفحه 513) اے میرے رب مجھے قیامت کا زلزلہ نہ دکھا.اے میرے رب مجھے ان میں سے کسی کی موت نہ دیکھا.( یعنی اپنی جماعت کے خاص خدام وانصار دین کی.مرتب ) یہ الہام مولوی عبدالکریم سیالکوٹی صاحب کی وفات کے بعد کا ہے.اس دوسری دعا میں زلزلہ کو مؤخر کر نے کی استدعا ہے اور جیسا کہ اوپر ذکر ہو چکا ہے.یہ دعا بھی قبول ہوئی اور زلزلہ ایک مقررہ میعاد تک موخر ہوا.( تذکره صفحه 475) (12) رَبِّ فَرِّقُ بَيْنَ صَادِقٍ وَ كَاذِبِ أَنْتَ تَرَى كُلَّ مُصْلِحٍ وَصَادِقٍ ( تذکره صفحه 556,532) اے میرے رب صادق اور کاذب میں فرق کر کے دکھلا تو ہر ایک مصلح اور صادق کو جانتا ہے.فرمایا:.” اس فقرہ الہامیہ میں عبد الحکیم خان کے اس قول کا رد ہے جو اپنے تئیں صادق ٹھہراتا ہے.خدا فرماتا ہے کہ میں صادق اور کاذب میں فرق کر کے دکھلاؤں گا.“ (اشتہار ۱۶ اگست ۱۹۰۶ء مشمولہ حقیقۃ الوحی ) (13) رَبِّ لَا تُبْقِ لِى مِنَ الْمُخْرِيَاتِ ذِكْرًا.( تذکره صفحه 568) اے میرے رب میرے لئے رسوا کرنے والی چیزوں میں سے کوئی بھی باقی نہ رکھ.میہ دعا مقبول ہوئی چنانچہ ۱۹۰۳ء میں ایک اور الہام میں اس دعا کی قبولیت کا وعدہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں تیرے متعلق رسوا کن باتوں کا ذکر تک نہیں چھوڑوں گا.اے میرے رب زمین پر (سخت) کافروں میں کوئی باشندہ نہ چھوڑ.(تذکرہ صفحہ 371) (14) رَبِّ اجْعَلْنِى غَالِبًا عَلَى غَيْرِئُ.(تذکره صفحه 614) 243

Page 249

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 62 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى اے میرے رب مجھے میرے غیر پر غالب کر دے.اسی سے متصل دوسرا الہام ” میری فتح کا ہے.جو اس الہامی دعا کی قبولیت کا اشارہ ہے.(15) وَاجْعَلْ لِى غَلَبَةٌ فِي الدُّنْيَا وَالدِّينِ (تذكره صفحه 662) اور دنیا اور دین میں مجھے غلبہ عطا کر.(16) وَاجْعَلُ لِي نَافِعًا هَذِهِ التِّجَارَةَ (تذکره 662) اور میرے لئے یہ تجارت نفع والی بنا.( اشارہ دینی و روحانی تجارت هَلُ ادُلُكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ کی طرف ہے.) (17) رَبِّ سَلِّطْنِي عَلَى النَّارِ.(تذكره 518) یعنی اے میرے خدا مجھے آگ پر مسلط کر دے.(یعنی عذاب کی آگ میرے حکم میں ہو جاوے) (18) هُوَ شَعْنَا نَعْسًا (زبور ۱۱۸:۲۵ اومتی ۲۱:۹) یہ دونوں فقرے عبرانی زبان میں ہیں.( تذکره صفحه 91,80) یعنی اے خدا میں دعا کرتا ہوں کہ مجھے نجات بخش اور مشکلات سے رہائی فرما.ہم نے نجات دے دی یہ ایک پیشگوئی ہے جو دعا کی صورت میں کی گئی.چنانچہ پچیس برس کے بعد یہ پیشگوئی پوری ہوئی.( براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحه ۸ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحه ۱۰۵-۱۰۴) (19) رَبِّ تَجَلَّ رَبِّ تَجَلَّ ( تذکرہ صفحہ 168 ایڈیشن چہارم) اے میرے رب مجھ پر تجلی فرما.تجلی فرما.(20) اَللَّهُمَّ بَارِكُ لِي فِي هَذِهِ الرُّؤْيَا (تذکره صفحه 201) اے اللہ میری اس رویا کو میرے لئے با برکت فرما.(21) اللَّهُمَّ إِنْ أَهْلَكْتَ هَذِهِ الْعِصَابَةَ فَلَنْ تُعْبَدَفِي الْأَرْضِ أَبَدًا (تذکره صفحه 352) 244

Page 250

حَزِينَةُ الدُّعَاءِ 63 ادْعِيَةُ المَهْدِى یعنی اے خدا! اگر تو نے اس جماعت کو ہلاک کر دیا تو پھر اس کے بعد اس زمین پر تیری پرستش کبھی نہ ہوگی.(22) يَا الله فتح ( تذکرہ صفحہ 628 ایڈیشن چہارم) 245

Page 251

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 64 ادْعِيَةُ الْمَهْدِى کافر کہنے والوں کے حق میں دعا اے میرے پیارے ضلالت میں پڑی ہے میری قوم تیری قدرت سے نہیں کچھ دور گر پائیں سدھار خاکساری کو ہماری دیکھ اے دانائے راز کام تیرا کام ہے ہم ہوگئے اب بے قرار اک کرم کر ، پھیر دے لوگوں کو فرقاں کی طرف نیز دے توفیق تا وہ کچھ کریں سوچ اور بیچار گو وہ کافر کہہ کے ہم سے دورتر ہیں جا پڑے ان کے غم میں ہم تو پھر بھی ہیں حزین و دلفگار ہم نے یہ مانا کہ ان کے دل ہیں پتھر ہو گئے پھر بھی پتھر سے نکل سکتی ہے دینداری کی نار کیسے ہی وہ سخت دل ہوں ہم نہیں ہیں ناامید آيت لا تيقسُوا رکھتی ہے دل کو استوار ذوالمنن ہے رونا ہمارا پیش یہ شجر آخر کبھی اس نہر سے لائیں گے بار ( در شین اردو صفحه 143,147) 246

Page 252

حزينَةُ الدُّعَاءِ 65 تو حید و توکل کے مضمون پر مشتمل عمدہ تحریک دعا اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى جناب شیخ محمد بخش صاحب رئیس کڑیانوالہ ضلع گجرات کو سخت مالی مشکلات کی شکایت پر حضور نے انہیں یہ نظم لکھ کر عطا فرمائی خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود کی دعا کے طفیل ان کی تکالیف دور کر دیں.اک نہ اک دن پیش ہوگا تو فنا کے سامنے چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے چھوڑنی ہوگی تجھے دنیائے فانی ایک دن ہر کوئی مجبور ہے حکم خدا کے سامنے مستقل رہنا ہے لازم اے بشر تجھ کو سدا رنج و غم یاس و الم پاس و الم فکر وبلا کے سامنے بارگاہ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے نقش دوئی چاہیئے تجھ کو مٹانا قلب سے سرجھکا بس مالک ارض وسما کے سامنے سے پیار چاہئے نفرت بدی سے اور نیکی ایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے بھلا قدر کیا پتھر کی لعل بے بہا کے سامنے ( در مشین اردو صفحه 157) 247

Page 253

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 66 أدْعِيَةُ المَهْدِى اسلام کی حالت زار اور غلبہ دین کے لئے درد بھری دعائیں ہے کشتی اسلام بے لطف خدا اب عرق اے جنوں کچھ کام کر بیکار ہیں عقلوں کے وار مجھ کو دے اک فوق عادت اے خدا جوش و تپش جس سے ہو جاؤں میں غم میں دیں کے اک دیوانہ وار وہ لگادے آگ میرے دل میں ملت کے لئے شعلے پہنچیں جس کے ہردم آسماں تک بے شمار اے خدا تیرے لئے ہر ذرہ ہو میرا فدا مجھ کو دکھلا دے بہار دیں کہ میں ہوں ہر طرف سے پڑرہے ہیں دین احمد پر تبر کیا نہیں تم دیکھتے قوموں کو اور ان کے وہ وار اشکبار کونسی آنکھیں جو اس کو دیکھ کر روتی نہیں کونسے دل ہیں جو اس غم سے نہیں ہیں بے قرار کھا رہا ہے دیں طمانچے ہاتھ سے قوموں کے آج اک تزلزل میں پڑا اسلام کا عالی منار یہ مصیبت کیا نہیں پہنچی خدا کے عرش تک کیا یہ شمس الدیں نہاں ہو جائے گا اب زیر غار اے خدا شیطاں پہ مجھ کو فتح دے رحمت کے ساتھ اکٹھی کررہا ہے اپنی فوجیں بے شمار وہ جنگ یہ بڑھ کر ہے جنگ روس اور جاپان سے میں غریب اور ہے مقابل پر حریف نامدار 248

Page 254

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 67 مشکل سوچ کر دل نکل جاتا ہے قابو سے اے مری جاں کی پناہ فوج ملائک کو اتار اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى ( در مشین اردو صفحہ 149-146) اے میرے پیارے فدا تجھ پہ ہر ذرہ مرا پھیر دے میری طرف اے سارباں جگ کی مہار ہے کچھ خبر لے تیرے کوچہ میں یہ کس کا شور خاک میں ہوگا یہ سرگرتو نہ آیا بن کے یار فضل کے ہاتھوں سے اب اس وقت کر میری مدد کشتی اسلام تا ہو جائے اس طوفاں سے پار میرے سقم و عیب سے اب کیجئے قطع نظر تانہ خوش ہو دشمنِ دیں جس پہ ہے لعنت کی مار میرے زخموں پر لگا مرہم کہ میں رنجور ہوں میری فریادوں کو سن میں ہوگیا زار ونزار دیکھ سکتا ہی نہیں میں ضعف دین مصطفیٰ مجھ کو کر اے میرے سلطاں کامیاب و کامگار کیا سلائے گا مجھے تو خاک میں قبل از مراد یہ تو تیرے پر نہیں امید اے میرے حصار یا الٹی فضل کر اسلام پر اور خود بیچا اس شکستہ ناؤ کے بندوں کی اب سن لے پکار قوم میں فسق وفجور و معصیت کا زور ہے چھار رہا ہے ابر یاس اور رات ہے تاریک وتار ایک عالم مرگیا ہے تیرے پانی کے بغیر 249

Page 255

خَرينَةُ الدُّعَاءِ 68 أدْعِيَةُ المَهْدِى پھیر دے اے میرے مولیٰ اس طرف دریا کی دھار اب نہیں ہیں ہوش اپنے ان مصائب میں بجا رحم کر بندوں پہ اپنے تا وہ ہوویں رستگار کس طرح نپٹیں کوئی تدبیر کچھ بنتی نہیں بے طرح پھیلی ہیں یہ آفات ہر سُو ہر کنار ڈوبنے کو ہے یہ کشتی آمرے اے ناخدا آگیا اس قوم پر وقت خزاں اندر بہار اے خدا بن تیرے ہو یہ آبپاشی کس طرح جل گیا ہے باغ تقویٰ دیں کی ہے اب اک مزار تیرے ہاتھوں سے مرے پیارے اگر کچھ ہو تو ہو ورنہ فتنہ کا قدم بڑھتا ہے ہر دم سیل وار اک نشان دکھلا کہ اب دیں ہو گیا ہے بے نشاں اک نظر کر اس طرف تا کچھ نظر آوے بہار ( در مشین اردو صفحہ 128-129) 250

Page 256

حزينَةُ الدُّعَاءِ 69 اولاد کے حق میں دعائیں کر ان کو نیک قسمت دے ان کو دین و و دولت کر ان کی خود حفاظت ہو ان پر تیری رحمت اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى دے رشد اور ہدایت اور عمر اور عزت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي اے میرے بندہ پرور کر ان کو نیک اختر رتبہ میں ہوں یہ برتر اور بخش تاج وافسر تو ہے ہمارا رہبر تیرا نہیں ہے ہمسر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي میری دعائیں ساری کریو قبول باری میں جاؤں تیرے داری کر تو مدد ہماری لخت جگر ہم تیرے در پہ آئے لیکر امید بھاری یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي ہے میرا محمود بنده تیرا دے اس کو عمر ودولت کر دور ہر اندھیرا دن ہوں مرادوں والے پر نور ہو سویرا روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي اس کے ہیں دو برادر ان کو بھی رکھیو خوشتر بشیر احمد تیرا بشیر تیرا شریف اصغر کر فضل سب یہ یکسر، رحمت سے کر معطر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي 251

Page 257

حزينَةُ الدُّعَاءِ 70 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى چنگے رہیں ہمیشہ کریو نہ ان کو مندے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِـي اے میرے دل کے پیارے اے مہرباں ہمارے کر ان کے نام روشن جیسے کہ ہیں ستارے یہ فضل کر کہ ہوویں نیکو گہر سارے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي دے اے میری جاں کے جانی اے شاہ دو جہانی کر ایسی مہربانی ان کا نہ ہووے ثانی اور فیض آسمانی بخت جاودانی یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي سن میرے پیارے باری میری دعائیں ساری رحمت سے ان کو رکھنا میں تیرے منہ کے واری اپنی پسنہ میں رکھیو سنکر یہ میری زاری یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي اے واحد و یگانہ اے خالق زمانہ میری دعائیں سن لے اور عرض چاکرانہ تیرے سپرد تینوں دیں کے قمر بنانا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي اقبال کو بڑھانا اب فضل لے کے آنا ہر رنج سے بچانا دکھ درد خود میرے کام کرنا یارب آزمانا! یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي چھڑانا 252

Page 258

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 71 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى یہ تینوں تیرے چاکر ہوویں جہاں کے رہبر یہ ہادی جہاں ہوں یہ ہوویں نور یکسر یہ مرجع شہاں ہوں یہ ہوویں مہر انور کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي یہ روز ہوویں فخر دیار ہوویں اہل وقار ہوویں حق پر نثار ہو دیں مولی کے یار ہوویں با برگ و بار ہوویں اک سے ہزار ہوویں کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي یہ روز مرے مولیٰ مری یہ اک دعا تری درگاہ میں عجز و بکا ہے دل دل ہے ( در مشین اردو صفحه ۳۶-۳۸) دے مجھ کو جو اس دل میں بھرا ہے زباں چلتی نہیں شرم و حیا ہے مری اولاد جو تیری عطا ہے ہراک کو دیکھ لوں وہ پارسا ہے تری قدرت کے آگے روک کیا ہے وہ سب دے ان کو جو مجھ کو دیا ہے در مشین اردو صفحه ۴۷) 253

Page 259

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 72 اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى عجب محسن ہے تو بحر الا یادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْاعَـــــادِي نجات ان کو عطا کر گندگی ނ برات ان کو عطا کر بندگی ނ رہیں خوشحال اور فرخندگی ނ بجانا اے خدا بد زندگی وہ ہوں میری طرح دیں کے منادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزِيَ الْاَعَادِي عیاں کر ان کی پیشانی اقبال نہ آوے ان کے گھر تک رعب دجال بچانا ان کو ہر غم بہر حال نہ ہوں وہ دکھ میں اور رنجوں میں پامال یہی امید ہے دل نے بتادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي دعا کرتا ہوں اے میرے یگانه نہ آوے ان رنجوں کا زمانہ چھوڑیں وہ ترا آستانه مرے مولیٰ ! مولی انہیں ہر دم بچانا یہی امید ہے اے میرے ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْاعَادِي دیکھیں زمانه وہ بے کسی کا صیبت کا، الم کا بے بسی کا 254

Page 260

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ الله 73 ادعِيَةُ المَهْدِى یہ ہو میں دیکھ لوں تقویٰ کبھی کا جب آوے وقت میری واپسی کا بشارت تو نے پہلے ނ سنا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزِيَ الْاَعَادِي خدایا تیرے فضلوں کو کروں یاد بشارت تو نے دی اور پھر اولاد کہا ہرگز نہیں ہوں گے برباد بڑھیں گے جیسے باغوں میں ہوں شمشاد خبر مجھ کو تو نے بارہا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَيَ الْاَعَادِي ( در شین اردو صفحه ۴۸ تا ۴۹ ) 255

Page 261

حزينَةُ الدُّعَاءِ 74 ایک پرانی جامع منظوم دعا ( فارسی ) اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى آن خداوند برتر و پاک است صنعتش مهروماه وافلاک وہ اللہ تعالیٰ بزرگ و پاک ہے جس نے سورج چاند اور افلاک کو پیدا کیا.پرده و کوچه پر شد از اشرار زنده کن دین خویش دیگر بار ہر راستہ اور کو چہ اشرار سے بھر گیا ہے.اے خدا اپنے دین کو پھر زندہ کر.بنما بدین خوش شوکت باز بر ما نظر کن از باز پھر اپنے دین کی شوکت کو ظاہر کر.پھر رحم سے ہم پر نظر کر.رحمت باز احیائے دین احمد کن مگس کفر از جہاں زائل کن پھر دین احمد کو زندہ فرما دے.کفر کی مکھی کو دنیا سے دور فرما.کافر و کفر از جہاں بردار راحت بخش از سگ و مردار کفرو کا فرکو دنیا سے اُٹھا.کتے اور مردار کو دور کر کے راحت عطا کر.اے خداوند قادر و منان جان من از بلاء غم برہان اے خدائے قادر ومنان میری جان کو دین کے اس غم سے نجات دے.تو غفوری و اکبر و امجد هست بخشا کشت برون از تو بخشنے والا سب سے بڑا، اور بزرگی میں سب سے بڑھ کر ہے.تیری بخشش کی کوئی انتہا نہیں ہے.کس شریک تو نیست در دو جہاں بر دو عالم توئی خدائے دونوں جہاں میں تیرا کوئی شریک نہیں تو ہی ایک واحد لا شریک خدا ہے.حد یگاں تو بزرگ وشان تست عظیم تو وحیدی و پاک و فرد قدیم تو بزرگ ہے اور تیری شان عظیم ہے تو اکیلا ہے تو پاک ہے تو لا شریک ازلی ابدی خدا ہے.اے خدا ہم تم بدین افزائی کرمن نہ بندوره بکشائے اے خدا ترقی دین کے لئے میری ہمت کو بڑھا تو اس کے لئے میری کمر کو مضبوط کرا اور میری رہنمائی فرما.256

Page 262

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 75 ادْعِيَةُ المَهْدِى دل من رشک درد ناکاں کن سرمن خاک کوئے پاکاں کن میرے دل میں اس قدر درد دین کے لئے پیدا کر دے کہ بڑے بڑے دکھی دل بھی اس پر رشک کریں اور پاک لوگوں کے کوچہ کی خاک میرا سر ہو.دیده من بصدق روشن کن ہمہ کارم بوجه احسن کن میری آنکھوں میں صداقت کی روشنی بخش.میرے تمام کاموں کو ایسے طور پر سرانجام دے کہ ان میں حسن پیدا ہو.از وجود خودم بر آرام چناں نماند تصرف شیطان اپنے نفسانی وجود سے مجھے اس طرح پر نکال دے کہ شیطان کا تصرف اس پر نہ رہے.بدم بنیاد خود پرستی کن گم کن از خویش و هستی کن میرے اندر سے خود پرستی کی بنیاد کو گرا دے.مجھے اپنے نفس سے گم کر اور اپنی ہستی میں زندگی بخش.کشتے وہ بوئے خود را نشان کہ دے ناید قرار ازاں میرے اندر ایک ایسی کشش پیدا کر دے کہ وہ تیری محبت کی بو کا نشان پالے اور پھر اس کے بغیر ایک دم بھی مجھے آرام نہ ملے.دل من پاک کن زکبر و غرور سینه ام پر گن از خاطر نور میرے دل کو کبر اور غرور سے پاک کر اور مرے سینہ کو اپنے نور سے منور کر دے.آں چنانم اسیر عشق خود بکن که نماند زمن نه شاخ و بن اپنے عشق میں مجھے ایسا اسیر کر کہ اس کے سوا میری کوئی شاخ و جڑ نہ ہو.جانم و مجذوب خود بگردانم شور مجنون بریز در میری جان میں مجنون کا شور پیدا کر اور اپنا ہی مجذوب اور مست بنالے.آنکہ یکدم بجز تو ہو شش نیست آنکہ بے تو زبان و گوشش نیست میری ایسی حالت ہو جاوے کہ تیرے بغیر ایک دم بھی ہوش نہ ہوا اور تیرے بغیر میری زبان سے نہ کچھ نکلے اور نہ میرے کان کچھ سنیں.آن بگردان مراکسے چیز ے نیست قدر او نزد اور پشیزی نیست 257

Page 263

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 76 ادْعِيَةُ المَهْدِى میری حالت ایسی ہو جائے کہ (تیرے سوا) میں کسی کو کچھ نہ سمجھوں اور اس کی قیمت میرے نزدیک ایک کوڑی بھی نہ ہو.آنکہ اور ابخلق کار نماند باز کارش بروزگار نماند ہاں مجھے ایسا بنادے کہ دنیا سے میرا کوئی کام ہی نہ رہے دنیا کیا زمانہ سے بھی کوئی کام نہ رہے.که نیائید از و بروں گا ہے دايم الحبس شد دران چاہے میں تیری محبت کے چاہ میں ایسا اسیر ہو جاؤں کہ پھر اس سے کبھی باہر نہ نکل سکوں.سیم وزرکن حقیر در نظرم فقر کن مطلب بزرگ ترم سیم وزر ( یعنی سونا چاندی) میری نظر میں حقیر کر دے.میرا سب سے عظیم تر مقصد فقر کر دے.آنچناں بخش عقل حق جویم کہ براہش بچشم مجھ کو وہ عقل عطا فرما جوحق ہو اور تیرے راستہ میں بسر و چشم آؤں.شور ہمہ عشقت بریز در جانم و سر پویم و مجذوب ہم بگردانم میری جان میں اپنے عشق کی نمک ریزی فرما اور اس محبت میں مجھے مست و مجذوب کر دے.مدح و ثنائے تو خواہم ہر چہ خواہم برائے تو خواہم میری خواہشوں کا منتہا تیری مدح وثنا ہے.خلاصہ یہ ہے کہ میری جو بھی خواہش ہے وہ تیری رضا ہی کے لئے ہے.تا مرا دل به تو حمد تو پیوست از همه کاروبار با بکست جب سے میر ادل آپ سے اور آپ کی محبت میں محو ہو گیا ہے دنیا اور اس کے ہر قسم کے کاروبار کو چھوڑ دیا.سیرت حضرت مسیح موعود از شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی جلد پنجم صفحه ۵۳۵ تا ۵۳۷) 258

Page 264

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ لا ادْعِيَةُ الْمَهْدِى بخشش اور محبت الہی کی دعا خداوند من گنا ہم بخش سوئے درگاه خویش را هم بخش اے مرے اللہ مرے گناہ بخش اپنی درگاہ کی طرف میری راہنمائی فرما.روشنی بخش در دل و جانم پاک کن از گناه پنهانم میرے دل و جان کو روشنی عطا کر اور مجھے اپنی مخفی گناہوں سے پاک کر دے.دلستانی و دلر بائی کن به نگا ہے گرہ کشائی کن میرے ساتھ محبت اور پیار کا سلوک فرما اور اپنی نگاہ کرم کے ساتھ سب عقدے کھول دے.در دو عالم مرا عزیز توئی و آنچه میخواهم از تو نیز توئی دونوں جہاں میں تو ہی مجھے پیارا ہے اور میں تجھ سے صرف تجھے ہی مانگتا ہوں.( براہین احمدیہ وروحانی خزائن جلد اول صفحہ ۱۶) 259

Page 265

حزينَةُ الدُّعَاءِ 78 امتیاز حق و باطل کے لئے ایک فیصلہ کن دعا اے قدیر و خالق ارض و سما أدْعِيَةُ المَهْدِى اے رحیم و مهربان و رہنما اے میرے قادر زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے اے میرے رحیم اور مہربان اور ہادی آقا! اے کہ میداری تو بر دلها نظر ایکه از تو نیست چیزی مستتر اے میرے مولیٰ تو دلوں پر نظر رکھتا ہے اور اے وہ کہ تیرے سامنے کوئی چیز بھی پوشیدہ نہیں.گر تو می بینی مرا پُر فسق وشر گر تو دید استی که هستم بد گہر اگر تو دیکھتا ہے کہ میں فسق و شرارت سے بھر پور ہوں اور اگر تو دیکھتا ہے کہ میں ایک بدطینت آدمی ہوں.پاره پاره کن من بدکار را شاد گن این زمرہ اغیار را تو تو مجھے بد کار کو پارہ پارہ کر کے ہلاک کر دے اور میرے مخالف گروہ کو میری اس حالت سے خوش کر دے.بر دل شاں ابر رحمت با ببار ہر مرادشان بفضل خود برآر ان کے دلوں پر رحمت کی بارش برسا اور ان کی ہر مرادا اپنے فضل سے پوری کر دے.آتش افشاں بر در و دیوار من ممنم باش و تبه کن کارمن میرے درودیوار پر اپنے غضب کی آگ برسا.تو آپ میرا دشمن ہو کہ میرے کاروبار کوتباہ کر دے.در مرا از بندگانت یافتی قبلہ من آستانت یافتی لیکن مرے مولیٰ ! اگر تو نے مجھے اپنے بندوں میں پایا ہے اور اپنے آستانہ کو میری توجہ کا قبلہ پایا ہے.کز جہاں آں راز را پوشیده در دل من آں محبت دیده اور میرے دل میں اس محبت کو دیکھا ہے جسے تو نے دنیا کی نظروں سے پوشیدہ رکھا ہے.با من از روئے محبت کارکن اند کے افشائے آں اسرار کن تو پھر میرے آقا میرے ساتھ وہ سلوک فرما جو تیری محبت کا نتیجہ ہے اور کسی قدر وہ راز محبت جو میرے ساتھ ہے ظاہر فرما.ایکہ آئی سوئے ہر جوئندہ واقفی از سوز ہر سوزنده میرے مولی ! آپ تو ہر تلاش کرنے والے کی طرف چل کر آتے ہیں اور آپ تو ہر سوز محبت میں جلنے والے کی سوزش قلب سے آگاہ ہیں.260

Page 266

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 79 أدْعِيَةُ المَهْدِى زاں تعلق با که با تو داشتم زاں محبت ہا کہ دردل کاشتم میں تجھے اس تعلق کا واسطہ دیتا ہوں جو مجھے آپ سے ہے ہاں اس محبت کا واسطہ دیتا ہوں جس کا پودا میں نے اپنے دل میں بور کھا ہے.خود بروں آ از پیئے ابراء من اے تو کہف و ملجا و ماوائے من تو آپ مجھ کو ان الزامات سے (جو اندھی دنیا لگا رہی ہے ) بری ٹھہرانے کے لئے باہر نکل تو ہی تو میری پناہ اور میرا مادی و مجا ہے.کاندر دلم آتے افروختی وز دم آن غیر خود را سوختی وہ آگ جو تو نے میرے دل میں روشن کی ہے اور جس نے غیر اللہ کی محبت کو جلا ڈالا ہے.ہم ازاں آتش رخ من برفروز ویں شب تارم مبدل کن بروز اس آگ سے میرے چہرہ کو منور کر دے اور میری اس تاریک و تاریک و تاررات کو روز روشن سے بدل دے.چشم بکشا ایس جہان کوررا اے شدید البطش بنما زور را اس اندھی دنیا کی آنکھوں کو روشن کر دے اے شدید البطش تو اپنی قوت و قدرت کو ظاہر فرما.ز آسمان نور نشان خود نما یک گلے از بوستان خود نما آسمان سے اپنے نور کے نشان دکھا اپنے باغ سے ایک پھول کھلا دے.ایں جہاں بینم پر از فسق و فساد غافلان را نیست وقت موت یاد میں دیکھتا ہوں کہ یہ دنیا فسق و فساد سے بھری ہوئی ہے اور غفلت کا اس قدر دور دورہ ہے کہ غافل انسان موت کو بھول چکے ہیں.از حقائق غافل و بیگانه اند ہمچو طفلاں مائل افسانہ اند وہ حقائق سے غافل ہیں ناواقف ناواقف ہیں اور بچوں کی طرح کہانیوں کے شوقین ہیں.سرد شد دلها ز مهر روئے دوست روئے دلہا تافته از کوئے دوست ان کے دل خدا کی محبت سے سرد ہیں اور دلوں کے رخ خدا کی طرف سے سے پھر گئے ہیں.سیل در جوش است و شب تاریک و تار سیلاب جوش پر ہے اور رات سخت اندھیری ہے.مہربانی فرما کر سورج چڑھا دے.از کرمها آفتابی را برار ( در تمین فارسی صفحه ۱۷۹،۱۷۸) 261

Page 267

ورو حزينَةُ الدُّعَاءِ 80 چند دعائیہ اشعار بزبان عربی اَدْعِيَةُ الْمَهْدِى يَارَبِّ ايْدُنَا بِفَضْلِكَ وَانْتَقِمُ مِمَّنْ يَدَعُ الْحَقَّ كَالْعُشَاءِ اے ہمارے رب! ہماری تائید کر اپنے فضل سے اور انتقام لے اس شخص سے جو حق کوخس و خاشاک کی طرح دھتکارتا ہے.يَارَبِّ قَوْمِي غَلَّسُوا بِجَهَالَةٍ فَارْحَمُ وَأَنْزِلْهُمْ بِدَارِضِيَاءِ اے میرے رب! میری قوم جہالت سے اندھیرے میں چلی گئی ہے سو تو رحم کر اور انہیں روشنی کے گھر میں اتار.(انجام آتھم ص ۲۷۷) يَارَبَّنَا افْتَحُ بَيْنَنَا بِكَرَامَةٍ يَا مَنْ يَّرَى قَلْبِي وَلُبَّ لُحَائِي اے ہمارے خدا ہمارے درمیان باعزت فیصلہ فرما اے وہ ذات جو میرے دل اور میرے ظاہر کی اندرونی حقیقت کو دیکھ رہی ہے.يَامَنُ أَرى أَبْوَابَه مَفْتُوحَةً لِلسَّائِلِينَ فَلَا تَرُدَّ دُعَائِي اے وہ ذات! کہ جس کے دروازے میں سائلوں کے لئے کھلے ہوئے دیکھتا ہوں.تو میری دعا رد نہ فرما.آمین (الاستفتاء ضمیمہ حقیقۃ الوحی صفحہ ۱۰۷ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحه ۷۳۵) يَارَبِّ صَلِّ عَلَى نَبِيِّكَ دَائِما فى هذه الدُّنْيَا وَبَعْثِ فَان اے میرے رب! اپنے نبی پر ہمیشہ درود بھیجتا ر ہے اس دنیا میں بھی اور دوسری ( آئینہ کمالات اسلام صفحہ 593) دنیا میں بھی.262

Page 267