Khatamun Nabiyeen

Khatamun Nabiyeen

آیت خاتم النبیین اور جماعت احمدیہ کا مسلک

بزرگان سلف کے ارشادات کی روشنی میں
Author: Other Authors

Language: UR

UR
اختلافی مسائل و اعتراضات
فیضان ختم نبوت

مخالفین جماعت کی طرح طرح کی الزام تراشیوں میں سے ایک جماعت احمدیہ کو منکر ختم نبوت قرار دینا بھی ہے کہ نعوذباللہ جماعت احمدیہ حضرت محمد مصطفی خاتم النبیین ﷺ کو خاتم النبیین نہیں مانتی اور اس طرح امت محمدیہ کے تیرہ سو سالہ مسلک سے انحراف کرکے ایک الگ اور نیا مذہب بنا لیا ہے۔دوسرے بہت سے بے سروپاالزامات کی طرح یہ الزام بھی جھوٹا، غلط اور بےبنیاد ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ جماعت احمدیہ اپنے آقا و مطاع ختمی مرتبت حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبیین جس قوت، معرفت اور یقین کامل کے ساتھ تسلیم کرتی ہے اس کا لاکھواں حصہ بھی ان مخالفین کو نصیب ہی نہیں ہے۔ ختم نبوت کے اقرار کی حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی عبارتوں کو ہمارے مخالفین یہ کہہ کررد کردیتے اور غلط فہمیاں پھیلاتے ہیں کہ یہ اقرار محض لفظی ہے اور مرزا صاحب نے تو نئی نبوت کا دروازہ کھولا ہے، امتی نبی، ظلی نبی کی اصطلاحیں از خود گھڑ لی ہیں ورنہ  گزشتہ تمام صدیوں سے امت کے بزرگان نبوت کو مطلقاً اور کلیۃً بند مانتے آئے ہیں۔ اس کتاب میں فیصلہ کی بہت ہی آسان راہ دکھائی گئی ہے۔ امت محمدیہ کے مسلمہ بزرگان، اقطاب اور اولیاء کے ثقہ اقتباسات درج کئے گئے ہیں ۔ جن کے مطالعہ اور موازنہ سے صاف پتہ چل سکتا ہے کہ امت میں تفریق اور کج روی کا وطیرہ مخالفین احمدیت نے اپنا یا ہوا ہے یا جماعت نے؟ اس کتاب کا مطالعہ ہر صاحب انصاف قاری کے لئے صورت احوال واضح کرنے کے لئے کافی ہے۔


Book Content

Page 1

ابين عالم البنين جماعت احمدیہ کا مسلک ابزرگان سلف کے ارشادات کی شوری میں )

Page 2

" وہ اعلی درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا بیعنی انسان کامل کو دُہ ملائک میں نہیں تھا نجوم میں نہیں تھا قمر میں نہیں تھا.آفتاب میں بھی نہیں تھا وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا وہ لعل اور یا قوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا.غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا.صرف انسان میں تھا بعینی انسان کامل ہیں.جس کا انتم اور الحمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہائے ستید و مولے سید الانبیاء سيد الاحباء محمد مصطفى صلی اللہ علیہ وسلم ہیں " (آئینہ کمالات اسلام و

Page 3

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيرُ : - محمدة وتصلى على رسوله الكريم حرف آغاز جماعت احمدیہ کے معاندین احمدیت پر جو طرح طرح کی الزام تراشیاں کرتے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ نعوذ باللہ یہ جماعت حضرت محمد مصطفیٰ خاتم النبیین صلے اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین تسلیم نہیں کرتی اور اس طرح وہ امت محمدیہ کے تیرہ سو سالہ مسلک سے ہٹ کر ایک نیا مذہب اختیار دوسرے اور بہت سے بے سروپا الزامات کی طرح یہ الزام بھی سراسر غلط اور بے بنیاد ہے.حقیقت یہ ہے کہ جماعت احمدیہ آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین جس قوت ، معرفت اور یقین کامل کے ساتھ تسلیم کرتی ہے اور کسی کو یہ بات نصیب نہیں ہے حضرت بانی احمدیہ فرماتے ہیں :.مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگا یا جاتا ہے کہ ہم سول للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے.یہ ہم پر افترا اعظم ہے.ہم جس قوت ، یقین و معرفت اور بصیرت کے ساتھ انحصر ہم صلے اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء ماننے اور یقین کرتے ہیں اس کا لا کھواں حصہ بھی وہ لوگ نہیں مانتے کہ د اشکم در مارچ شان ،

Page 4

حبب مخالفین جماعت کے سامنے حضرت مسیح موجود کی یہ عبارت پیش کی جاتی ہے تو وہ یہ غلط تاثر دینے کی کوشش که به اقرار محض لفظی ہے ورنہ عملاً جب مرزا صاحبہ کا راستہ کھول دیا خواہ اُسے اُمتی نبوت کہیں یا ظلی.تو آیت خاتم النبیین کا انکار لازم آگیا.وہ کہتے ہیں کہ جماعت احمدیہ نے اتنی نبی اور کی نہیں کی اصطلاحیں بنا کر نبوت جاری رکھنے کی نئی کھڑکیاں کھولی ہیں جبکہ پہلے بزرگان اسلام نبوت کو مطلقاً بند مانتے تھے اور کسی قسم کی نبوت کے بھی جاری رہنے نے کے قائل نہ تھے لیکن اد نے سی تحقیق پر اہل انصاف پر یشن ہو جائے گا کہ یہ الزام بھی محض بودا اور بے بنیاد ہے اور حقیقت سے اس کو دُور کا بھی تعلق نہیں.حقیقت یہ ہے کہ جماعت احمدیہ آیت خاتم النبین کی وہی تشریح ہے جو گذشتہ صلحائے امت اور علماء زبانی کرنے جیسے آئے ہیں.اور ان کے مسلک سے مہٹ کہ کوئی نیا مسلک اختیار نہیں کیا گیا.نیا مسلک تو خود ان مخالفین احمدیت نے اختیار کیا ہے جو جماعت پر یہ الزام لگاتے ہیں.فیصلہ کا ایک نہایت آسان اور عام تم طریق اختیار کرتے ہوئے ہم حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے بعض ایسے اقتباسات کے ساتھ بین کی بناء نے آپ پر کفر کا فتوی الگایا بعض دوسرے مختلف فرقہ ہائے مہ سے تعلق رکھنے والے مسلمہ بزرگان اسلام اور اولیاء و اقطاب کے ساسات بھی پیش کر رہے ہیں.جن کے موازنہ سے صاف نہینہ میں پتہ چل جائیگا هداء محمد

Page 5

کہ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے بزرگان مسلف کے مسلک - یہ نے بزرگان سلف کے مسلک سے ہٹ کر کوئی نیا دین پیش نہیں کیا بلکہ وہی کچھ فرمایا تو علمائے ربانی پہلے سے کہنے چلے آئے پس ختم نبوت کے متعلق اگر نیا مسلک اختیار کیا گیا ہے تو جماعت احمدیہ کی طرف سے نہیں بلکہ تماعت پر الزام دینے والے مخالفین کی نظر ہے.اس بارہ میں مزید لکھنے کی کچھ حاجت نہیں.ہر صاحب انصاف قاری پر بات خود بخود واضح ہو جائے گی.انصاف اور تقوی اللہ اختیار کرتے ہوئے ان امور پر غور فرمائیں.

Page 6

ام ان ان معنوں میں کہ آپ کی تشریعیت آخری ہے اور قیامت تک منسوخ نہیں ہو سکتی.مگر غیر تشریعی تابع محمدی اور امتی نبوت کا امکان منتم نہیں ہوا جو آپ کی وساطت اور آپ ہی کے نبیض سے جاری ہو اور آپ ہی کی عمر تصدیق اس پر ثبت ہو.

Page 7

حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- تیں اس کے رسول پر دل صدق سے ایمان لایا ہوں.اور جانتا ہوں کہ تمام نبتو نہیں اس پر ختم ہیں اور اس کی شریعیت خاتم الشرائع ہے.مگر ایک قسم کی نبوت ختم نہیں سینی وہ نبوت جو اس کی کامل پیروی سے ملتی ہے اور جو اس کے چراغ میں سے نور لیتی ہے وہ ختم نہیں.کیونکہ وہ محمدی نبوت ہے یعنی اس کا خیل ہے اور اسی کے ذریعہ سے ہے اور اسی کا مظہر ہے اور اسی سے فیضیاب ہے.رچشمه معرفت ۳۲) قطب الاقطاب امام ربانی مجدد الف ثانی حضرت شیخ احمد فاروقی سربندی (وفات ساھ) فرماتے ہیں:.حصول کمالات نبوت مرنا بعان را بطریق تبعیت و وراثت بعد از بعثت ختم الرسل عليه وعلى جميع الانبياء والرسل الصلوت والتحیات منافی خاتمیت او نیست فلا تكن من المُنترين ومكتوب عل۳ ۳۳ جلد اول) از مکتوبات امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی) نترجمه - کہ ختم الرسل حضرت محمد مصطفے صلے اللہ علیہ وسلم کی مثبت کے بعد آپ کے متبعین کا آپ کی پیروی اور وراثت کے طور پر کمالات نبوت کا حاصل کرنا آپ کے خاتم الرسل

Page 8

ہونے کے منافی نہیں لہذا اسے مخاطب تو شک کرنیوالوں میں سے نہ ہو.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- یہ شرف مجھے محض آنحضرت صلعم کی پیروی سے حاصل ہوا ہے اگر میں آنحضرت صلعم کی امت نہ ہوتا اور آپ کی پیروی نہ کرتا تو اگر دنیا کے تمام پہاڑوں کے برابر میرے اعمال ہوتے تو پھر بھی میں کبھی یہ شرف مکالمہ مخاطبہ نہ پاتا کیونکہ اب سجز محمدی نبوت کے سب نبتو نہیں بند ہیں.شریعیت والا نہیں کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعیت نبی ہو سکتا ہے.مگر وہی جو پہلے امتی ہو.پس اسی بنا پر میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی التحقیات الهیه ما).چھٹی صدی ہجری کے ممتاز مفتر اور پیشوائے طریقت حضرت محی الدین ابن عربی لکھتے ہیں :- قطعنا ان في هذ الامة من لحقت درجنه درجة الانبياء في النبوة عند الله لا في التشريح " د فتوحات مکیه جلد اول مش۵۳) ترجمہ : ہم نے دورُود شریف سے قطعی طور پر جان لیا ہے کہ اس امت میں ایسے اشخاص بھی ہیں جن کا درجہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک نبوت میں انبیاء سے مل گیا ہے.مگر وہ

Page 9

شریعیت لانے والے نہیں ہیں.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- آن رسولے کی محمد بہت نام دامن پاکش بدست ما بدام هست او خیر الرسل خیر الانام هر نبوت را بروشر اختتام ما و نوشیم ہر آہے کہ بہت زو شدہ سیراب میرا ہے کہ بہت یا از و یا بیم هر نور و کمال وصل دلدار ازل ہے او محال پہنچیں عشقم بروئے دل پر وچوں مرغ سوئے مصطفے (سراج منیر جلد ۱۲ ۹۵-۹۴) ترجمہ.1.وہ رسول جس کا نام محمد ا صلے اللہ علیہ وسلم ہے اس کا مقدس دامن ہر وقت ہمارے ہاتھ میں ہے.- وہبی خیر الرسل اور خیر الانام ہے اور ہر قسم کی نبوت کی تکمیل اس پر ہوتی..جو بھی پانی ہے وہ ہم اسی سے لے کر پیتے ہیں.جو بھی سیرانا ہے وہ اسی سے سیراب ہوا ہے.ہم ہر روشنی اور ہر کمال اسی سے حاصل کرتے ہیں.محبوب ازلی کا وصل بغیر اس کے ناممکن ہے.- ایسا ہی عشق مجھے مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ہے.میرا دل ایک پرندہ کی طرح مصطفے صل اللہ علیہ وسلم کی طرف اُڑتا جاتا ہے.

Page 10

قرن اول کے باکمال بزرگ اور اہل التشیع کے چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیه السلام (وفات شار) در سالت و امامت کی طرف اشارہ کرتے و ہوئے، فرماتے ہیں :- عن ابى جعفر عليه السّلام في قول الله عز وجل فقد أتينا ال ابراهيم الكتب وأتيناهم ملكاً عظيماً.جعل منهم الرسل والانبياء والائمة فكيف يقرون فى أل ابراهيم عليه وينكرونه في أل محمد صلى الله عليه وسلم ر الصافی شرح اصول الکافی جز سوم ما ) حضرت ابو جعفر علیہ السّلام اللہ تعالیٰ جل شانہ کے اس ارشاد فقد أتينا ال ابراهيم الكتب الج کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آل ابراہیم میں.بل انبیاء کہ اور امام بنائے لیکن عجیب بات ہے کہ لوگ نبوت و الاست کی نعمتوں کا وجود آل ابراہیم میں تو تسلیم کرتے ہیں لیکن آل محمد میں ان کے وجود سے انکار کرتے ہیں.دنیا کے اسلام کے مشہور و معروف صوفی اور مصنف اور ممتاز متکلم حضرت امام عبدالوہاب شعرانی (متوفی ) فرماتے ہیں: ماء اعْلَمُ أَنَّ مُطلَقَ النُّبُوَّةِ لَمْ تَرْتَفِعُ وَإِنَّمَا ارْتَفَعَ نبوة التَّشْرِيع الیواقیت والجواہر جلد ۳۵۳

Page 11

- جان لو مطلق نبوت نہیں اُٹھی (ہند نہیں ہوئی ، صرف تشریعی نبوت منقطع ہوئی ہے.چھٹی صدی ہجری کے ممتاز ہسپانوی مفسر اور پیشوائے طریقت صوفی الشیخ الاکبر حضرت محی الدین ابن عربی (متوفی ) فرماتے ہیں:.۲۱۲۴۰ ( دى النبوة سَادِيَةٌ إلى يَوْمِ القِيَامَةِ فِي الْخَلْقِ وَ إِنْ كَانَ التَّشْرِيع قد نَقَطَعَ - فَالتَّشْرِ يعُ جُزْءً مِنْ اجزاء النبوة : افتوحات مکیہ جلد ۲ منتها باب ۱۷۳) ترجمه : که نبوت مخلوق میں قیامت کے دن تک جاری ہے گو تشریعی نبوت منقطع ہو گئی ہے پس شریعیت نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزو ہے.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں : ر حضرت اس نبوت کا دروازہ بند ہے جو احکام شریعیت جدید ساتھ رکھتی ہو یا ایسا دعوئی ہو جو آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے الگ ہو کر دعوی کیا جائے.لیکن ایسا تخفض جو ایک طرف اس کو خدا تعالے اس کی وحی میں اتنی بھی قرار دیتا ہے پھر دوسری طرف اس کا نام نبی بھی رکھتا ہے یہ دعوئی قرآن شریف کے احکام کے مخالف نہیں ہے.کیونکہ یہ نبوت بباعث امتی ہونے کے در اصل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ایک ظل ہے کوئی مستقل

Page 12

نبوت نہیں ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ما ۱۷۰) " امام الہند محدث مجد و صدی دو از دیم متکلم صوفی و مصنف اور بندوستان میں قرآن مجید کے پہلے فارسی مترجم حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمہ (متوفی خدا تعالے کی تقسیم کے ماتحت تنضیمات البیہ دہ میں تحریر فرماتے ہیں :.ختِمَ بِهِ النَّبِيُّونَ أنى لا يُوجَدُ مَنْ يَأْمُرُهُ اللهُ سُبحَانَهُ بِالنَّشْرِ نِعِ عَلَى النَّاسِ : ترجمہ :.کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کا بہ مطلب ہے کہ اب کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا جسے اللہ تعالیٰ لوگوں کے لئے شریعت دے کہ مامور فرمائے یعنی شریعت جدیدہ لانے والا کوئی نبی نہ ہوگا.جناب الشيخ عبد القادر الکر دستانی سخریہ فرماتے ہیں:.ان معنی گونه خاتم النبين هُوَ إِنَّهُ لا يبعث بعده نبی آخر بشيعة اخرى " تترجمہ : کہ آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبین ہونے کے یہ معنی ہیں کہ آپ کے بعد کوئی نبی نئی شریعیت لے کر مبعوث نہ ہوگا.تقریب اطرام جلد ۲ ص ۲۳) حضرت بانی سلسلہ احمدیہ آیت خاتم النبین کی تفسیر میں فرماتے ہیں :- اب بجز محمدی ثبوت کے سب بہو تیں بند ہیں.شریعت والے

Page 13

نہی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہو سکتا ہے مگر وہی جو پہلے امتی ہو یا التجليات المية م۲۵) اہل سنت کے ممتاز و منفرد عالم سحر علوم المعقول و جبر قنون المنقول حضرت مولانا ابوالحسنات عبد الحی صاحب (متوفی بات لکھنوی فرنگی محلی اپنی کتاب وافع الوسواس " کے ملا دنیا ایڈیشن پر اپنا مذہب نبوت کے بارے میں پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں:.بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا زمانے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مجرد کسی نبی کا ہونا محال نہیں بلکہ صاحب شرع جدید ہونا البتہ ممتنع ہے" حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں : "وَإِن نَبيَّنَا خَاتَمُ الْأَنْبِيَاء وَلَا نَبِى بعدهُ إِلا الذي ينور بنوره ويكون ظهوره ظل ظهوره الاستفتاء ص۲۲ ۶۱۹۰۵ ترجمہ : اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں.اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا سوائے اس شخص کے جو آپ ہی کے نور سے منور ہو اور آپ ہی کا ظہور و.بروز ہو.موف اور شعر و ادب کے شہسوار نقشبندی بزرگ حضرت مرزا منظر جان جانا الرحمة روقات محترم 119 ) نے فرمایا :

Page 14

پیچ کمال غیر از نبوت بالاصاله ختم نه گردیده و در مبداء فیاض بخش و دریغ ممکن نیست - مقامات منظری منت ترجمہ :- کہ سوائے مستقل نبوت تشریعیہ کے کوئی کمال ختم نہیں ہوا باقی فیوض میں اللہ تعالے کے لئے کسی قسم کا بجل اور تردد ممکن نہیں.حضرت محی الدین ابن عربی تحریر فرماتے ہیں :.اما نبوة التشريع والرسالة فمنقطعه وفي محمد صلى الله عليه وسلم قد انقطعت فَلا نبي بعده مشر عا...ر فصوص الحكم - (۱۴) ۱۴۰ ترجمہ :.کہ تشریعی نبوت اور رسالت بند ہو چکی اور حضور صلی للہ علیہ وسلم کے وجود باجود پر اس کا انقطاع ہو گیا ہے لہذا آپ کے بعد صاحب شریعیت نہی کوئی نہ ہوگا...حضرت السید عبد الکریم جیلانی نے تحریر فرمایا ہے :- فانقطع حكم نبوّة التشريع بعدة وكان محمد صلى الله عليه وسلم خاتم النبيين لاند جاء بالكمال ولم يحي احد بذلك : ترجمہ: کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ت تشریعی کا انقطاع ہو گیا.اور آنحضرت صلی الله قرار پا گئے.کیونکہ آپ ایسی کامل بت لے آئے جو

Page 15

اور کوئی نہیں نہ لایا الانسان الکامل جلدا مش مطبوعہ مصر) خلیفہ الصوفیاء شيخ العصر حضرت شیخ بالی آفندی متوفی 19 فرماتے ہیں.خاتم الرسل هو الذى لا يُوجد بعده نبي مشراع شرح فصوص احکم : خاتم الرسل وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی صاحب شریعت جدیدہ پیدا نہیں ہوگا.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- تمام نبو تمہیں اور تمام کتابیں جو پہلے گزر چکیں اُن کی الگ طور پر پیروی کی حاجت نہیں رہی کیونکہ نبوت محمدیہ ان سب پرست تمل اور حاوی ہے.بجز اس کے سب راہیں بند ہیں.تمام سچائیاں جو فنا تک پہنچاتی ہیں اسی کے اندر ہیں نہ اس کے بعد کوئی نئی سچائی آئے گی اور نہ اس پہلے کوئی ایسی سچائی تھی جو اس میں موجود نہیں اس لئے اس نبوت پر تمام نبوتوں کا خاتمہ ہے اور ہونا چاہیے " تھا.الوحيت مها مادام حضرت مولانا عبد الحی فرنگی محلی متوفی ۱۳۰۴ فرماتے ہیں :- علمائے اہل سنت بھی اس امر کی تصریح کرتے ہیں کہ آنحضرت کے عصر میں کوئی نبی صاحب شرع جدید نہیں ہو سکتا.اور نبوت آپ کی عام ہے اور جو نبی آپ کے ہمعصر ہوگا وہ

Page 16

مقمع نہ بعیت محمدیہ کا ہوگا مجموعه فتادنی مولوی عبدالحی صاحب جلد اول ما حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی م 1161 فرماتے ہیں کہ : امتنع ان يكون بعده نبي مستقل بالتلقى الخير الكثير صلاح -۸-: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی ایسا نہی نہیں ہو سکتا جو مستقل طور پر بلا واسطه ( آنحضرت صلی الله ع وسلم کے فیض پانے والا ہو.عليم سرتاج الاولیاء آفتاب طریقت حضرت مولانا جلال الدین رومی علیہ الرحمة ) ولادت ام وفات ہے ، فرماتے ہیں:.۶۴۲ ) سر کے سلام کر فکر کن در راه نیکو خدمتی تا نبوت یا بی اندر اتنے کہ نیکی کی راہ میں خدمت کی ایسی تدبیر کر کہ تجھے امت کے اندر نبوت مل جائے.شنوی مولانا روم دفتر اول من حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :.عقیدہ کی رُو سے جو خدا تم سے چاہتا ہے وہ یہی ہے کہ خُدا ایک ہے اور محمد صلے اللہ علیہ وسلم اس کا نبی ہے اور ر وہ خاتم الانبیاء ہے اور سب سے بڑھ کر ہے اب بعد اس

Page 17

کے کوئی نبی نہیں.مگر وہی جس پر بروزی طور پر محمد یت کی چادر پہنائی گئی دکشتی نوح 12 مطبوعه.ممتاز ہسپانوی صوفی شیخ اکبر حضرت محی الدین ابن عربی متوقی، ۳۰ و فرمان امین " وكان من كمال رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الحق أله بالانبياء في مرتبة وزاد على ابراهيم بات شرعه لا ينسخ فتوحات مکیہ جلد اول ۵۴۵۵ ترجمہ : یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کمال ہے کہ آپ نے درود شریف کی دُعا کے ذریعے اپنی آل کو مرتبہ میں انبیاء ملا دیا اور حضرت ابراہیم سے بڑھ کر آپ کو یہ شرف حاصل ہوا.کہ آپ کی شریعیت کبھی منسوخ نہ ہوگی.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- کوئی مرتبہ شرف و کمال کا اور کوئی مقام عزت و قرب کا بجز بسیجی اور کامل متابعت اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم ہرگز حاصل کر ہی نہیں سکتے.ہمیں جو کچھ ملتا ہے خلقی اور طفیلی طور پر ملتا ہے.(ازالہ او نام مث ) مولانا محمد قاسم صاحب (متوفی ( م ) فرماتے ہیں :- " فل اور اصل میں تساوی بھی ہو تو کچھ حرج نہیں کیونکہ افضلیت بوجہ اصلیت پھر بھی ادھر (اصل خام القبہ القبتین کی طرف ہی رہے گی - دستخذیر الناس من یا ۳۳) " ۲

Page 18

حضرت مرزا غلام احمد علیہ السّلام بانی سلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں ده پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا نام اس کا ہے مختمان دلبر مرا یہی ہے وہ پار لا مکانی وہ دلبر نہائی دیکھا ہے ہم نے اس سے بس رہنما یہی ہے سب ہم نے اس سے پایا شاہد ہے تو خدایا وہ جس نے حق دکھایا وہ مہ لقا یہی ہے اس نور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں میں فیصلہ ہی ہے ور شین )

Page 19

تم ان معنی میں کہ آپ بلحاظ رفعت و نشان ا اور بلحاظ علو مرتبت آخری ہیں نہ کہ محض بلحاظ زمانہ

Page 20

-J حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السّلام فرماتے ہیں:.لا شك ان محمد خير الورى ريق الكرام ونخبة الأعيان - تمت عليه صفات كل مزيّة ختمت به نعماء كل زمان - هو خير كل مقرب متقدم والفضل بالخيرات لا بزمان - يارب صل على نبيك دائما في هذه الدنيا وبعث ثاب ترجمہ (1) بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم بہتر مخلوقات اور صاحب کرم و عطاء اور شرفاء لوگوں کی روح اور ان کی قوت اور چیدہ اعیان ہیں.- ہر قسم کی فضیلت کی صفات آپ میں علی الوجہ الانظم موجود ہیں.ہر زمانے کی نعمت آپ کی ذات پر ختم ہے.- آپ ہر پہلے مغرب سے افضل ہیں اور فضیلت کا رہائے تیر پر موقوت نه که زمانه پیر اے میرے رب اپنے بنی پر ہمیشہ درود بھیج اس دنیا میں بھی اور دوسرے عالمہ میں تھیں.حضرت سید عبد القادر جیلانی (م:۵۶ھ) کے مرشد طریقت اور پیر خرقہ قدوه سالکان برہان الاصفیاء سلطان الاولیاء ابن علی محرومی (وفات ساتھ) فرماتے ہیں:.والأخرة منها اعنى الانسان اذا عرج الظهر فيه جميع مراتب المذكورة مع انبساطها ويقال له الانسان

Page 21

الكامل والعروج ولانبساط على الوجه الأكمل كان في نبينا صلى الله عليه وسلم ولهذا كان صلى الله عليه وسلم خاتم النبيّن - استحفه مرسله شریف مترجم مان) توجہ : (کائنات ہیں، آخری مرتبہ انسان کا ہے جب وہ عروج پاتا ہے تو اس میں تمام مراتب مذکورہ اپنی تمام دوستوں کے ساتھ ظاہر ہو جاتے ہیں.اور اس کو انسان کا مل کہا جاتا ہے اور عروج کمالات اور سب مراتب کا پھیلاؤ کامل طور پر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے اور اسی لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں.نامور صوفی حضرت ابو عبد الله محمد بن علی حسین الحكيم الترندی (م ۱۳۰۰) نے فرمایا :- يظن ان خاتم النبيين تاویله انه أخرهم مبعنا نات منقبة في هذا ؟ هذا تأويل البله الجهلة.د کتاب خاتم الاولیاء ص ۳۳) ترجمہ :.یہ جو گمان کیا جاتا ہے کہ خاتم النبین کی تاویل یہ ہے کہ آپ مبعوث ہونے کے اعتبار سے آخری نبی ہیں بھلا اس میں آپ کی کیا فضیلت دشان ہے ؟ اور اس میں کونسی علمی بات ہے ؟ یہ تو احمقوں اور جاہلوں کی تاویل ہے.

Page 22

مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی (متوتی ۱۹ ، فرماتے ہیں :- عوام کے خیال میں تو رسول اللہ صلعم کا خاتم ہونا بایں معنیٰ ہے کہ آپ کا زمانہ انبیاء سابق کے زمانے کے بعد اور آپ کو میں آخری نبی ہیں.مگر اہل ختم پر روشن ہوگا کہ تقدم یا تاخر زمانی میں بالذات کچھ فضیلت نہیں.پھر مقام ملح ہیں ولكن رسُول الله وخاتم النبین فرمانا اس صورت میں کیونکر صحیح ہو سکتا ہے.ہاں اگر اس وصف کو اوصاف مدح میں سے نہ کیے اور اس مقام کو مقام مدح قرار نہ دیجئے تو البتہ خانمیت باعتبار تاخر زمانی صحیح ہو سکتی ہے مگر میں جانتا ہوں کہ اہل اسلام میں سے کسی کو یہ بات گوارا نہ ہوگی نے د تحذیر الناس صت ) نوٹ : خط کشیدہ الفاظ خاص توجہ سے پڑھنے کے لائق ہیں.وہ کیا فرق ہے جو عوام اور اہل قسم کے مذہب میں ہے اور اہل اسلام کو کیا بات گوارا نہیں ہے موازنہ فرمائیے کہ جماعت احمدیہ کا مذہب اہل فہم اور اہل اسلام والا ہے یا مخالفین جماعت کا ؟ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں :- اگر خانمیت معنی اتصاف ذاتی بوصف نبوت کیجئے.جیسا کہ اس بیچمیدان نے عرض کیا ہے تو پھر سوا رسول اللہ صلعم اور کسی کو افراد مقصود بالخلق میں سے مماثل نبوی صلعم

Page 23

نہیں کہہ سکتے بلکہ اس صورت میں فقط انبیاء کے افراد خارجی ہی پر آپ کی فضیلت ثابت نہ ہوگی افراد متقدرہ پر بھی آپ کی فضیلت ثابت ہو جائے گی.بلکہ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلہ بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا ؟ در سالہ تحذیر الناس مث) اس عبارت سے ظاہر ہے کہ اگر یہ حضرت مولانا صاحب کا ذاتی عقیده به تھا کہ کوئی نیا نبی پیدا نہیں ہوگا بلکہ حضرت کیسے علیہ السّلام کی تشریف لا دیں گے لیکن یہ عقیدہ اس بنا پر نہیں تھا کہ آپ کے نزدیک نئے نبی ا پیدا ہونا خاتمیت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف تھا.اس کے برعکس آپ کا یہ ایمان تھا کہ خاتمیت محمد می بحیثیت زمانہ نہیں.ملکہ بحیثیت مقام ہے لہذا اگر بالفرض آپ کے بعد کوئی نیا نبی بھی پیدا ہو جو کلی طور پر آپ کے تابع ہو اور نئی شریعیت لانے والا نہ ہو.تو اس سے آنحضور کی خاتمیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا.حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں :.انبیاء بوجه احکام رسانی مثل گورنر و غیره نوآب خداوندی ہوتے ہیں اس لئے ان کا حاکم ہونا ضروری ہے.چنانچہ جیسے عہدہ ہائے ماتحت میں سب سے اوپر عمدہ گورنری برعهده یا وزارت ہے اور سوا اس کے اور سب عہدے اس کے ماتحت ہوتے ہیں اوروں کے احکام کو وہ توڑ سکتا ہے اس

Page 24

کے احکام کو اور کوئی نہیں توڑ سکتا اور وجہ اس کی یہی ہوتی ہے کہ اس پر مراتب عمدہ جات ختم ہو جاتے ہیں ایسے ہی خاتم مراتب نبوت کے اوپر اور کوئی عہدہ یا مرتبہ ہی نہیں ہو ہوتا ہے اس کے ماتحت ہوتا ہے.ر مباحثہ شاہجہانپور ص ۲۵) قاری محمد طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند فرماتے ہیں :- جس طرح ملائکہ اور شیاطین میں ایک ایک فرد خاتم ہے جس پر اس نوع کے تمام مراتب ختم ہو جاتے ہیں وہی اپنی نوع کے لئے مصدر فیض ہے.ملائکہ کے لئے جبرائیل علیہ السلام جس سے کمالات ملکیت ملائکہ کو تقسیم ہوتے ہیں اور شیاطین کے لئے ابلیس لعین جس سے تمام شیاطین کو فسادات شیطنت تقسیم ہوتے ہیں.اسی طرح انبیاء دجاجلہ میں ایک ایک فرد خاتم ہے جو اپنے اپنے دائرہ میں مصر فیض ہے.انبیاء علیہم السّلام میں سے وہ فرد کامل اور خاتم مطلق جو کمالات نبوت کا منبع فیض ہے اور جس کے ذریعے سارے ہی طبقہ انبیاء کو علوم و کمالات تقسیم ہوئے ہیں محمد رسول اللہ صلے اللہ علیہ وسلم ہیں یہ ر تعلیمات اسلام اور سیمی اقوام ۲۲ - ۲۲۴) حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں

Page 25

حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :.اے نادانو ! اور آنکھوں کے اندھو! ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہمارے بیتد و مولی (اس پر ہزار سلام) اپنے افاضہ کی رُو سے تمام انبیاء سے سبقت لے گئے ہیں.کیونکہ گذشتہ نبیوں کا افاضہ ایک حد تک آکر ختم ہو گیا اور اب وہ قومیں اور وہ مذہب مُردے ہیں کوئی ان میں زندگی نہیں.مگر آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کا روحانی فیضان قیامت تک جاری ہے اس لئے باوجود آپ کے اس فیضان کے اس امت کے لئے ضروری نہیں کہ کوئی میسج باہر سے آوے.بلکہ آپ کے سایہ میں پرورش پانا ایک ادنی انسان کو مسیح بنا سکتا ہے جیسا کہ اس نے اس عاجبہ کو بنایا ہے.رچشمه سیمی)

Page 26

عالم بمعنی زینت.یعنی زمرہ انبیاء کی رونق اور زنیت آپ کے دم قدم سے ہے.یعنی آپ جان محفل انبیاء ہیں.

Page 27

حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- جب ہم انصاف کی نظر سے دیکھتے ہیں تو تمام سلسلہ نبوت میں سے اعلیٰ درجہ کا جوانمرد نبی اور زندہ نبی اور خدا کا اعلیٰ درجہ کا پیارا نہی صرف ایک مرد کو جانتے ہیں یعنی وہی نبیوں کا سردار اور رسولوں کا فخر تمام مرسلوں کا برتاج جس کا نام محمد مصطفے احمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے.جس کے زیر سایہ دس دن چلنے سے وہ روشنی ملتی ہے جو پہلے اس سے ہزار ہوں پرس تک نہیں مل سکتی تھی ؟ حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- (معراج منیر ) " رسول کریم صلے اللہ علیہ وسلم کے وجود باجود سے انبیاء علیهم السلام کو ایسی ہی نسبت ہے جیسے کہ ہلال کو بدر فشارء سے ہوتی ہے " دالحکم - ار جنوری فششه) حضرت القاضی الحافظ المحدث محمد بن علی شوکانی الیمانی الصنعانی رحمتہ اللہ علیہ (متوفی ۳۵) فرماتے ہیں :- انه صار كالخاتم الذي يتختمون بد ويتزينون ر کے بكونه منهم.وفتح القدير جلده ها ترجمه : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انبیاء علیهم الشر لئے بمنزلہ ایک انگوٹھی قرار پائے ار پائے جن سے انبیاء کی صداقت

Page 28

کہ پر مہر لگتی ہے نیز یہ امر انبیاء کے لئے باعث زینت ہے ، لہ حضور اکرم صلے اللہ علیہ وسلم جیسا مالی شان اور بلند مرتبہ نبی بھی زمرہ انبیاء میں سے ہے.حضرت امام محمد بن عبد الباقی زرقانی (متونی (11) ، اور ابن عساکر دونوں کا قول ہے :- فمعناه احسن الانبياء خلقا و خُلقًا لا تد صلى الله عليه وسلم جمال الانبياء لا الخاتم الذي يتحمل بل در زقانی شرح مواہب الله نیه تبلد سهلا و سهل الهدی دارشاد - (قائم النبیین کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم اپنی ظاہری اور روحانی بناوٹ اور اخلاق میں سب سے زیادہ حسین ہیں کیونکہ آپ نبیوں کا حسن و جمال ہیں اس انگشتری کی مانند جس سے زہنیت و تحمیل حاصل کیا جاتا ہے.

Page 29

حام" بمعنی مصدق و محافظ و کسوٹی آپ ہی کی مہر تصدیق سے انبیاء کی صداقت ثابت ہوتی ہے اور آپ ہی کی مہر تصدیق سے ان کی تعلیمات کی صداقت ثابت ہوتی ہے.

Page 30

حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :-...وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء امام الاصفیاء ختم المرسلين فخر النبین جناب محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ہیں.اسے پیارے خدا ! اس پیارے نبی پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتداء دنیا سے تو نے کسی پر نہ بھیجا ہو.اگر یہ عظیم الشان نبی دنیا میں نہ آتا تو پھر جس قدر چھوٹے چھوٹے نبی دنیا میں آئے جیسا کہ یونس اور ایوب اور مسیح بن مریم اور ملا کی اور یخنی اور ذکریا وغیرہ وغیرہ ان کی سچائی پر ہمارے پاس کوئی بھی دلیل نہ تھی اگر چہ سب مغرب اور وجیہ اور خدا تعالیٰ کے پیارے تھے یہ اسی نبی کا احسان اسی نبی کا ا ہے کہ یہ لوگ بھی دُنیا میں بیچتے سمجھے گئے " اتمام الحجة مثلا مطبوعه شاه) حضرت ابوالحسن شریف رضی (متونی با سم ) جو حضرت امام موسی کاظم کی اولاد میں سے ایک عالی پایہ عالم تھے خاتم النبیین کے یہ معنی بیان فرماتے ہیں :.هذه استعاره والمراد بها ان الله تعالى جعله صلى الله عليه وسلم و أنه حافظا لشرائح الرسل عليهم السّلام وكتبهم وجامعا لمعالم دينهم واياتهم كالخاتم الذي يطبع به على الصحائف

Page 31

وغيرها لحفظ ما فيها ويكون علامة عليها تلخیص البيان في مجازات القرآن طلا) ترجمہ :.یہ استعارہ ہے اور اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کو تمام رسولوں کی شریعت اور کتابوں کا محافظ بنایا ہے اور ان کے دین کی اہم تعلیمات اور ان کے نشانات کا بھی اس مہر کی طرح جو خطوط پیران کو محفوظ رکھنے اور ان کی علامت کے طور پر ثبت کی جاتی ہے.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا دونوں طور ر مصائب و تکالیف میں اور فتح و اقبال ہیں.ناقل ) علی وجہ الکمال ثابت ہونا.تمام انبیاء کے اخلاق کو ثابت کرتا ہے.کیونکہ آنجناب نے ان کی نبوت اور ان کی کتابوں کو تصدیق کیا اور ان کا متقرب اللہ ہونا ظاہر کر دیا ہے.د براہین احمدیہ ص حاشیہ علا) حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- وہ خاتم الانبیاء ہے.مگر ان معنوں سے نہیں کہ آئندہ اس سے کوئی روحانی فیض نہیں ملے گا بلکہ ان معنوں سے

Page 32

کہ وہ صاحب خاتم ہے بجز اس کی عمر کے کوئی فیض کسی کو نہیں پہنچ سکتا اور اس کی امت کے لئے قیامت تک مکالمہ اور مخاطبہ المیہ کا دروازہ کبھی بند نہ ہو گا.اور بجز اس کے کوئی نبی صاحب خاتم نہیں ایک دہی ہے جس کی عمر سے ایسی نبوت بھی مل سکتی ہے جس کے لئے امتی ہونا لازمی ہے کہ (حقیقة الوحی - ۲۸)

Page 33

" عالم " ان معنوں میں کہ نبوت کے تمام کمالات آپ پر ختم ہو گئے.

Page 34

حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں : ہمارے مذہب کا خلاصہ اور لب لباب یہ ہے کہ لا إله إلا الله محمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ - ہمارا اعتقاد جو ہم اس دنیوی زندگی میں رکھتے ہیں.جس کے ساتھ بفضل و توفیق باری تعالے اس عالم گزراں سے کوچ کرینگے یہ ہے کہ حضرت سیدنا و مولانا محمد مصطفے صلے اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین اور خاتم المرسلین ہیں جن کے ہاتھ سے الحمال دین ہو چکا اور وہ نعمت بمرتبہ تمام پہنچ چکی جس کے ذریعہ سے انسان راہ نجات کو اختیارا کر کے خدا تعالے تک پہنچ سکتا ہے " 490 رازالہ اوہام ۶۹ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسّلام فرماتے ہیں :- چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پاک باطنی اور انشراح صدری و عصمت و حیاء وصدق وصفا و توکل دوفا و عشق الہی کے تمام لوازم میں سب انبیاء سے بڑھ کر اور سب سے افضل و اعلیٰ و اکمل و ارفع و اصلی واصفی تھے.اس لئے خدائے جل شانہ نے ان کو عطر کمالات خاصہ سے سب سے زیادہ معطر کیا اور وہ سینہ و دل جو تمام اولین و آخرین کے سینہ و دل سے فراخ نتر

Page 35

و پاک تر و معصوم تر و روشن تر و عاشق تر تھا اسی لائق ٹھرا کہ اس پر ایسی وحی نازل ہو کہ جو تمام اولین و آخرین کی وجینوں سے اقومی و اکمل و ارفع و ا م ہو کر صفات الہیہ کے دکھلانے کے لئے ایک نہایت صاف کشادہ اور وسیع آئینہ ہو " سرمه چشم آمریه م ) حضرت شیخ ابو عبد الله محمد احسن الحکیم الترندی را توقی ) فرماتے ہیں.- ومعناه عندنا ان النبوة تمت باجمعها لمحمد صلى الله عليه وسلم فجعل قلبه بكمال النيوة دعاء عليها ثم ختم الكتاب ختم الاولیاء ص ۲۳) ترجمہ : ہمارے نزدیک خاتم النبین کے یہ معنی ہیں کہ نبوت اپنے حملہ کمالات اور پوری شان کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع ہو گئی ہے.سو خدا تعالے نے آپ کے قلب مبارک کو کمال نبوت کے جمع کرنے کے لئے بطور برتن قرار دے دیا ہے اور اس پر مہر لگا دی ہے.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :.آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کو ایک خاص فخر دیا گیا ہے کہ وہ ان معنوں سے خاتم الانبیاء ہیں کہ ایک تو ام کمالات نبوت ان پر ختم ہیں اور دوسرے یہ کہ ان کے بعد

Page 36

COCOC کوئی نئی شریعیت لانے والا رسول نہیں اور نہ کوئی ایسا نبی ہے جو ان کی امت سے باہر ہو.بلکہ ہر ایک کو جو شرف مکالمہ المیہ ملنا ہے وہ انہیں کے فیض اور انہیں کی دوستان سے ملتا ہے اور وہ اتنی کہلاتا ہے نہ کوئی مستقل نہیں " امه چشمه معرفت مث) در تعلیم اسلام اور مختبر قرآن حضرت فخرالدین رازی (متوئی ۵۲۴ ) ماتے ہیں :- " فى العقل خاتم الكل والخاتم يجب ان يكون افضل الا ترى ان رسولنا صلى الله عليه وسلم لما كان خاتم النبيين كان افضل الانبياء - تفسیر کبیر رازی جلد طلس) - عقل تمام کی خاتم ہے اور خاتم کے لئے واجب ہے کہ وہ افضل ہو.دیکھو ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہوئے تو سب نبیوں سے افضل قرار پائے.مر میں فلسفہ تاریخ کے امام اور مشہور مورخ (جن کی بلند یا شخصیت کا اقرار مغربی مفکرین کو بھی ہے ، حضرت علامہ عبد الرحمن بن خلدون المغربي رحمتہ اللہ علیہ روفات ) کے نزدیک ختم ولایت کا وہی مفہوم ہے شو PASA جو ختم نبوت کا ہے.آپ فرماتے ہیں :- " ويملتون الولاية فى تفاوت مراتبها بالنبوة ويجعلون

Page 37

صاحب الكمال فيها خاتم الاولياء الى حائرا للمرتبة التي هي خاتمة الولاية كما كان خاتم الانبياء هائزًا للمرتبة التي هي خاتمة النبوة : ا مقدمه ابن خلدون ط ۲-۲۷۲ مطبوعه مصر) ترجمہ -:- ولایت کو اپنے تفاوت مراتب میں نبوت کا مثیل قرار دیتے ہیں اور اس میں کامل ولی کو خاتم الاولیاء ٹھہراتے ہیں.یعنی اس مرتبہ کا پانے والا جو ولایت کا خاتمہ ہے.جس طرح سے حضرت خاتم الانبیاء اس مرتبہ کمال کے پانے والے تھے جو نبوت کا خاتمہ ہے." قطب الاسرار حضرت شاہ بدیع الدین مدار روفات ۸۵۱ھ) فرماتے ہیں:- بعد زمانہ اصحاب المرسلین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درجہ وراء الوراء میں ان مین اولیاء کے سوا اور کوئی مرتبہ علیا پر نہیں پہنچا.اول خواجہ اویس قرنی....وسرے بہلول رانا اور جناب قطب الاقطاب فرد الاجتبا ] حی الدین اس رتبہ میں لاثانی اور سب سے افضل قرار پائے اور یہ مرتبہ ذات معدن صفات میں آپ کی اس طرح ختم ہوا کہ جس طرح جناب رسا تنهاب صلے اللہ علیہ وسلم پر نبوت اور اصحاب کرام پر خلافت اور علی المرتضی پر ولایت اور حسنین علیهما السلام پر شہادت تمام ہوئی.

Page 38

بانی دارالعلوم دیوبند جانشین حضرت شاہ عبدالعزیز متکلم مناظر و مصنف حضرت مولانا محمد قاسم رحمہ اللہ علیہ ) وفات ) فرماتے ہیں :- ہر زمین کی حکومت نبوت اس زمین کے خاتم پر ختم ہوجاتی ہے پر جیسے ہر اقلیم کا بادشاہ باوجود یکہ بادشاہ ہے پر بادشاہ ہفت اقلیم کا محکوم ہے.ایسے ہی ہر زمین کا خاتم اگر چہ خاتم ہے پر ہمارے خاتم النبیین کا تابع " ر تحذیر الناس ۳۵) حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- تمام رسالتیں اور نیتو نہیں اپنے آخری نقطہ پر آکر جو تمہارے بید و مولی صلے اللہ علیہ وسلم کا وجود تھا.کمال کو پہنچ گئیں : ر اسلامی اصول کی فلاسفی ) آٹھویں صدی کے عارف ربانی حضرت سید عبد الکریم جیلانی رحمتہ اللہ علیہ ۶۱۳۶۵ (ولادت ) فرماتے ہیں : كان محمد صلى الله عليه وسلم خاتم النبيين جاء بالكمال ولم يجي احمد بذالك والانسان الکامل باب ۳۶ جلد نما من الانه ترجمہ : حضرت محمد صلے اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں کیونکہ آپ کمال کو لائے ہیں.مگر کوئی اور اُسے نہیں لایا.

Page 39

ہوگا حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی (متوفی ، ۲۹ (ع) فرماتے ہیں: جتنی بڑی عطا ہوگی اتنا ہی بڑا ظرف چاہیئے اس لئے یہ ضرور ہے کہ جس میں ظہور کامل ہو جملہ کمالات خداوندی کے لئے بمنزلہ قالب ہو.......ہم اس کو عہد کامل اور سید الکونین اور خاتم النبین کہتے ہیں.انتصار الاسلام مشم) حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں:." ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جامع کمالات متفرقہ ہیں.جیسا کہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جبھد نظم اقتده یعنی تمام نبیوں کو جو ہدائیتیں ملی تھیں ان سب کی اقتداء کہ.پیس ظاہر ہے کہ جو شخص ان تمام متفرق ہدایتوں کو اپنے اندر جمع کرے گا.اس کا وجود ایک جامع وجود ہو جائے گا اور تمام نبیوں سے وہ افضل ہوگا ؟ رچشمه میچی) عارف ربانی حضرت عبد الکریم جیلانی (متوفی ۷۶۷) ارشاد فرماتے ہیں.فكان خاتم النبين لانه لم يدع حكمة ولا هدى ولا علما ولا سرا إلا وقد نبه عليه واشار اليه على قدر ما يليق بالتبين لذالك السر - رانسان کامل جلد باب ۳ (۶)

Page 40

ترجمہ : آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم اس لئے خاتم النبیین تھے کہ آپ نے حکمت ہدایت علم یا راز کی ہر بات سے آگاہی بخشی اور اس بھید کی طرف واضح اشارہ کر کے اس کی وضاحت کا حق ادا فرما دیا.حضرت مولانا روم علیہ الرحمہ روفات ۶۷۲) تحریر فرماتے ہیں :- بهر این خاتم شد است او که بسجود مثل اونے بود نے خواهند بود چونکه در صنعت بر داستاد دست تو نہ گوئی ختم صنعت بر تو است شنوی مولانا روم دفتر ششم ترجمہ : آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم اس وجہ سے خاتم ہیں کہ سخاوت سینی فیض پہنچانے میں نہ آپ جیسا کوئی ہوا ہے نہ ہوگا.جب کوئی کاریگر اپنی صنعت میں انتہائی کمال پر پہنچے تو اسے مخاطب ! کیا تو یہ نہیں کہتا کہ تجھ پر کا ریگری ختم ہو گئی.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں :- بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ حقیقی طور پر کوئی نبی بھی آنحضرت کے کمالات قدسیہ سے شریک و مسادی نہیں ہو سکتا بلکہ تمام ملائکہ کو بھی اس جگہ برابری کا دم مارنے

Page 41

کی جگہ نہیں چہ جائیکہ کسی اور کو آنحضرت کے کمالات سے کچھ نسبت ہو.نیز فرماتے ہیں :.ایرامین احمدیہ ۲۵ ) ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فراست اور فہم تمام امت کی مجموعی فراست اور فہم سے زیادہ ہے بلکہ اگر ہمارے بھائی جلدی سے جوش میں نہ آجائیں تو میرا تو یہی مذہب ہے جس کو دلیل کے ساتھ پیش کر سکتا ہوں کہ تمام نبیوں کی فراست اور فہم آپ کی فہم اور فراست کے برابر نہیں کا رازاله او پام هش۳

Page 42

حديث لا نَيَّ بَعْدِي کی تشریح مخالفین احمدیت اپنے اس موقف کی تائید میں کہ ہر قسم کی نبوت بند ہے خواہ ملتی ہو یا تابع اور امتی ایک حدیث پیش کرتے ہیں.جس میں لانبی بعدی کے الفاظ سے یہ نتیجہ نکالا جاتا ہے کہ آنحضرت بَعْدِي صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کا کوئی نبی بھی نہیں آسکتا.اس ضمن میں پہلے تو ہم قارئین کو اس بارہ میں غور اور فکر کی دعوت دیتے ہیں کہ کیا وہ اکابرین اسلام جن کے متعد و اقتباستا گزر چکے ہیں ان کے علم میں یہ حدیث نہیں تھی.یا تعوذ باللہ عمدِ حاضر کے علماء سے وہ کہ متقی تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے واضح ارشاد کے باوجود کہ کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکے گا ی مسلک اختیار کر لیا کہ صرف نئی شریعت لانے والے نبی کا آنا ممکن نہیں البته امنی یا تابع نبی کا آنا جائز اور ممکن ہے ؟ اس کے بعد ہم اس حدیث کے بارے میں چند بزرگان اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پیش کرتے ہیں تو اس موضوع پر فیصلہ کن اور بحث کو ختم کرنے والے ثابت ہوں گے.حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنها ( معلمہ نصف الدین ، فرماتی ہیں :-

Page 43

" قُولُوا إِنَّهُ خَاتَمِ الْأَنْبِيَاء وَلَا تَقُولُوا لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ دور منتور جلد ۵ ص۲) ترجمہ : یعنی اے لوگو یہ تو کہا کرو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں مگر یہ نہ کہا کرو کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا.شیخ الامام حضرت ابن قتیبه (متوفی ۲۶۷ هد اسیدہ عائشہ صدیقه رضی اللہ عنہا کا یہ قول نقل کر کے فرماتے ہیں:."ليس هذا من قولها ناقضاً بقول النبي صلى الله عليه وسلم لا نبى بعدى لانه اراد لانبی بعدی ينسخ ماجئت به ز تا دیل مختلف الاحادیث ص ۲۳) ترجمہ :.(حضرت عائشہ کا یہ قول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان لا نبی بعدی کے مخالف نہیں کیونکہ حضور کا مقصد اس فرمان سے یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ایسا نہی نہیں جو میری شریعیت کو منسوخ کر دینے والا ہو.برصغیر پاک و ہند کے مشہور محدث اور عالم حضرت امام محمد طاہر ر متوفی ) حضرت عائشہ کے اس ارشاد کی تشریح فرماتے ہوئے مجمع البحار البحار میں سکھتے ہیں :- " هَذَا نَاظِرُ إِلَى نُزُولِ عِيسَى وَهَذَا أَيْضًا لَا يَنَا فِي

Page 44

شرعدَه حديث لا نَبِيَّ بَعْدِى لانّهُ أَرَادَ لَا نَبِيَّ يَنْسَخُ اتحمله مجمع البحار مث ) عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول اس بناء پر ہے کہ عیسی علیہ السلام نے بحیثیت نبی اللہ نازل ہونا ہے اور یہ قول حديث لا نبی بعدی کے خلاف بھی نہیں کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اس قول سے بہ ہے کہ آپ کے بعد ایسا نبی نہیں ہوگا جو آپ کی شریعیت منسوخ کرے.امام عبد الوہاب شعرانی (متوقی و ) حديث لانى بعدِن کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :- وقوله صلى الله عليه وسلم لا نَبِيَّ بَعْدِي وَ لا رسول بغرني اني مَا ثُمَّ مَنْ يُشَرِّعُ بَعْدِي شَرِيعَةً خَاصَةٌ.الیواقیت والجواہر جلد ۲ ص۳۵) ترجمہ : کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول لانبی بعدی اور لا رسُولَ بَعْدِی سے مراد یہ ہے کہ آپ کے بعد شریعت لانے والا نہی نہیں ہوگا.برصغیر پاک و ہند کے مایہ ناز محمدت شارح مشکوۃ شریف اور مشہور امام اہل سنت حضرت ملا علی قاری (متوتی ہے ، فرماتے ہیں:.اورد لا نبى بعدى معناه عند العلماء لا يحدث

Page 45

نبي بشرع ينسخ شرعه.الاشاعت فی اشراط الساعة ص ۲۳) حدیث میں لانبی بعدی کے جو الفاظ آئے ہیں اس کے معنی علماء کے نزدیک یہ ہیں کہ کوئی نبی ایسی شریعت لے کر پیدا نہیں ہوگا جو آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کی شریعیت کو منسوخ کرتی ہو.حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (متوفی ۱۱۷۷) تحریر فرماتے ہیں.فعلمنا بقول عليه الصلوة والسلام لا نَبِيَّ بَعْدِي ولا رسول ان النبوة قد انقطعت والرسالة انما يريد بها التشريع : ۳۹ رقرة العينين فى تفضل الشيخين (ص ) ترجمہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قول لا نبی بعدی و لا رسول سے تمہیں معلوم ہو گیا کہ جو نبوت و رسالت منقطع ہو گئی ہے وہ آنحضرت کے نزدیک نئی شریعیت والی نبوت ہے طریقہ نوشاہیہ قادریہ کے امام و پیشوا حضرت شیخ نوشادہ گنج قدس سره کے فرزند عالیجاہ اور خلیفہ آگاہ حضرت حافظ برخوردار (متوفی ۱۰۹۳) اس کی شرح فرماتے ہیں :- " والمعنى لا نبي بنبوة التشريع بعدى الا مَا شَاء الله

Page 46

مين الانبياء والأولياء " (نبراس ۳۵ حاشیه ترجمہ :.اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ میرے بعد کوئی ایسا نہیں نہیں جو نئی شریعت لے کر آئے ہاں جو اللہ چاہے انبیاء اور اولیاء میں ہے.اہل حدیث کے مشہور و معروف عالم نواب صدیق حسن خانصاحب فرماتے ہیں :." حديث لاَ وَحيَ بَعْدَ مَوْتِی بے اصل ہے البتہ لاني بعدی آیا ہے جس کے معنی نزدیک اہل علم کے یہ ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی شرع ناسخ نہیں لائے گا.اقتراب الساعۃ ص۱۶۲)

Page 47

فیصلہ کن ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم آیت خاتم النبین شیہ میں نازل ہوئی تھی.اس کے نزول کے تقریباً ہم سال بعد ش میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزاد حضرت ابراہیم کی نوعمری میں وفات ہو گئی.باوجود اس کے آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم آیت خاتم النبین کا مفہوم ہر دوسرے انسان سے زیادہ سمجھتے تھے.آپ نے اپنے نو عمر بچے کی وفات پر فرمایا :- لَوْ عَاشَ إِبْرَاهِيمُ لَكَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا - کہ اگر ابراہیم زندہ رہتا تو یقینا صدیق نہیں ہوتا.بعض علماء اس حدیث کا یہ مفہوم بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالے نے حضرت ابراہیم کو اس وجہ سے بچپن میں وفات دے دی کہ کہیں بڑے ہو کر نبی نہ بن جائیں اور اس طرح آیت خاتم النبیین ونعوذ باللہ کے مفہوم پر زد نہ آجائے.بالبداہت یہ تشریح عقل اور سنت الہی کے خلاف ہے.یہ تو قرآن کریم سے ثابت ہے کہ اگر کسی نیک انسان کے بچے نے بڑے ہو کر بڑے فعل کرنے ہوں تو بعض اوقات اس کے نیک باپ کی خاطر ایسے بچے کو بچپن میں ہی اُٹھا لیتا ہے.پہلوک خدا تعالیٰ کے خاص احسان کا منظر ہے.احسان کا منظر ہے.لیکن قرآن کریم جو سنت اللہ پیش کرتا ہے.اس سے کہیں یہ ثابت نہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کو

Page 48

محض اس وجہ سے بچپن میں وفات دے کہ بڑے ہو کہ اس کے انعامات کا وارث نہ بن جائے.یہ تصور عقل کے خلاف اور خدا تعالیٰ کی نشان کریمی کے سخت منافی ہے.اس ضمن میں حضرت امام علی قاری علیہ الرحمہ (بی اے کا استنباط اس زمانے کے علماء کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے حضرت امام علی قاری علیہ الرحمہ فقہ حنفیہ کے مشہور ائمہ میں سے ہیں.آپ اپنی مشہور کتاب موضوعات کبیر کے مشت 19 پر اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے ہ فرماتے ہیں :.فلا يناقض قوله خاتم النبيّن اذا المعنى انه لا يأتي نبي ينسخ ملته ولم يكن من امته ؛ یعنی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول که رابراہیم زندہ رہتے تو صدیق نبی بنتے ) آیت خاتم النبیین کے منافض نہیں کیونکہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ کوئی نبی نہیں آسکتا ہو (اول) آپ کی ملت کی تنسیخ کرنے والا ہو یا (دوم) آپ کی امت میں سے نہ ہو.علامه شهاب الدین احمد محبر المشيمي خاتمة الفقهاء والمحدثين (متوفی ۹۷۳ھ) نے الفتاوی الحدیثیہ میں خلیفۃ الرسول حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ (شہادت نہ کی روایت دی حضرت ابراہیم (متوفی شته، فرزند رسول انتقال کر گئے

Page 49

تو آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم نے ان کی والدہ مار تیلی) کو بلا بھیجا.وہ آئیں انہیں غسل دیا اور کفن پہنایا.رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں لے کر باہر تشریف لائے.اور لوگ بھی آپ کے ساتھ تھے.حضور نے انہیں دفن کیا.اور پھر اپنا ہاتھ ان کی قبر میں داخل کیا اور فرمایا : " أما والله انه لنبي ابن نبي " کہ خدا کی قسم یقینا یہ نبی اور نبی کا بیٹا ہے.د الفتاوی الحدیثه مث ۱۲)

Page 50

A+ آیت خاتم النبيين نزول عیبی نبی اللہ

Page 51

علمائے ربانی اور بزرگان سلف کے جو ارشادات ہم نے پیش کئے ہیں ان کے مطالعے سے قارئین کرام پر یہ حقیقت خوب واضح ہو چکی ہوگی کہ پہلی صدی سے لے کہ آخر تک بڑے بڑے صاحب اکرام اور اہل علم و فضیل بزرگان کے نزدیک خاتم النبیین کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ ہر قسم کی نبوت کو مطلقا بند کرنے والے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو یہ عظیم الشان لقب آپ کو عطا ہوا ہے اس کے نہایت وسیع اور گرے عارفانہ معانی ہیں جن کی رُو سے ہر فضیلت کی کنجی آپ کو عطا کی گئی اور ہر بزرگی اور برکت اور نعمت بدرجہ اتم آپ کو عطا ہوئی.پس بحیثیت خاتم آپ ایک ایسے اعلیٰ اور ارفع اور بلند ترین مقام تک پہنچے کہ انبیاء علیہم السلام ملائکہ اور جن و انس میں کوئی اس مقام میں آپ کا شریک نہیں.اس کمال اور اتمام نعمت کا تقاضا تھا کہ آپ کی شریعت ہمیشہ باقی اور تاقیامت ایک شوشہ بھی اس اکمل شریعیت کا منسوخ نہ ہو اور اس کمال اور اتمام نعمت کا تقاضا تھا کہ تا قیامت فیض کا ہر دوسرا دروازہ بند ہو سوائے آپ کے دروازہ کے اور آپ سے فیض حاصل کئے بغیر اور آپ کی غلامی اور شاگردی کا دمتم بھرنے کے سوا کوئی روحانی فیض اور نعمت کسی کو عطا نہ ہو.میں اس نقطہ معرفت پر نگاہ رکھتے ہوئے بزرگان سلف نے پیشرط عائد کی کہ آئندہ کوئی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپ کی شریعیت کو

Page 52

یش کرنے والا ہے.اور کوئی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپ کا تابع فرمان ور آپ سے فیض یافتہ نہ ہو اور کوئی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپ کی است، خاتم النبیین کی اس عارفانہ اور حکم تشریح کو مد نظر رکھتے ہوئے جب ہم اس زمانہ کے علماء کے عقائد کو دیکھتے ہیں تو ہمیں ان ایک بھیانک تضاد نظر آتا ہے ایک طرف تو وہ بزرگان سلف کے مالک سے ہٹتے ہوئے یہ دعوی کرتے ہیں کہ آیت خاتم کی رُو سے اب کبھی کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکتا.نہ شریعیت والا نہ غیر شریعت ا داشتی نه یه امتی، نه آزاد نہ غلام ، حتی کہ وہ شخص بھی انعام نبوت نہیں پا سکتا جو کامل طور پر حضور اکرم حیلہ اللہ علیہ وسلم کا ہو اور اس درجہ آ درجہ آپ کا عاشق نامہ ہو کہ اپنی ذات کو کلید محمود در اپنے بروزه وجود پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حاکمیت مسلط کر لے گویا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اور مکمل بن جائے.ایک طرف تو بزرگان سلف کے مسلک سے شمالہانہ عقیدہ اور دوسری طرف یہ ایمان که حضرت عیسی لیہ السلام جو بنی اسرائیل کے ایک رسول تھے اور اثرتِ موسوی کے یک فرد تھے اور شریعیت موسوی کے تابع نبی تھے آپ کسی وقت است یہ میں بحیثیت نہیں اور رسول نازل ہوں گے.است جب جماعت احماد بنہ کی طرف است اس تضاد کی طرف توجہ مبذول

Page 53

کروائی جاتی ہے تو بعض علماء تو یہ کہہ کر ٹالنے کی کوشش کرتے ہیں، کہ چونکہ حضرت عیسے نزول کے بعد امت محمدیہ کے ایک فردین جانیکے لهذا بحیثیت اتنی نہی آپ کی نبوت آیت خاتم النبین - آیت خاتم النیین کے متناقض نہیں ہو گی.ظاہر ہے یہ جواب اس موقف میں ترمیم کے مترادف ہے کہ کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکتا.اور اس جواب سے یہ نتیجہ لکھتا ہے.کہ جیسا کہ بزرگان سلف نے فرمایا ہے.انتقی نہیں کا آنا آیت مقام النتین کے مفہوم کے منافی نہیں.یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ مندرجہ بالا جواب دینے سے گریز کرتے ہیں.بلکہ یہ دعوی کرتے ہیں کہ جب حضرت سیلے علیہ السلام نازل ہوں گے تو نبی نہیں رہیں گے بلکہ محض اتنی اور امام ہوں گے.لیکن یہ جواب عذر گناہ بدتر از گناہ کے مترادف ہے کیونکہ یہ کہنا کہ کوئی شخص ایک دفعہ عہدہ نبوت پر فائز ہونے کے بعد اس سے معزول کر دیا جائے علماء امت کے نزدیک ایک صریح کلمہ کفر ہے.لہذا وہ علماء جو سینے علیہ السلام کے نزول کے قائل ہیں.اس بات کے بھی قائل ہیں کہ آپ نبی کے طور پر نازل ہوں گے.نہ کہ غیر نبی ہو کر.ذیل میں علماء کے اس موقف کے اظہار کے طور پر چیند اقتباس پیش کئے جاتے ہیں :- حضرت محی الدین ابن عربی (متوفی سے ) فرماتے ہیں:.عيسى عليه السَّلام يَنْزِلُ فِيْنَا حَكَمًا مِن غَيْرِ تَشْرِيع وَهُوَ نَبِيُّ بِلا شات فتوحات مکیہ جلد اول منگ وہ

Page 54

ترجمه در یعنی عیلے علیہ السّلام ہم میں حکم کی صورت میں شریعت کے بغیر نازل ہوں گے اور بلا شک نبی ہوں گے.نواب صدیق حسن خانصاحب حج الکرامہ اسم میں علماء سلف کے اقوال کی بناء پر لکھتے ہیں : مَنْ قَالَ بِسَلْبٍ نَبْوَتِهِ فقد كفر حقا كما صرح به السيوطي ( حج الكرامه اسم ) ترجمہ :.کہ جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ حضرت مسیح نبوت سے علیحدہ ہو کر ئینگے وہ کھلا کا فر ہے جیسا کہ امام سیوطی نے تصریح کی ہے.ایک مفتی اور فاضل دیوبند مولوی محمد شفیع صاحب اپنے ایک فتوی میں سریر کرتے ہیں :.جو شخص حضرت عیلئے علیہ السّلام کی نبوت سے انکار کرے دہ کا فر ہے.یہی حکم بعد نزول بھی باقی رہے گا.ان کے نبی اور رسول ہونے کا عقیدہ فرض ہو گا.اور جب وہ اس است میں امام ہو کہ تشریف لائیں گے.اس بناء پر ان کا اتباع احکام بھی واجب ہوگا.الغرض حضرت عیسے علیہ السّلام بعد نزول بھی رسول اور نبی ہونگے اور ان کی نبوت کا انتقاد جو قدیم سے جاری ہے اس وقت بھی جاری رہے گا." (دیکھو رجسٹر فتاوی الف (۳۹)

Page 55

حرف آخر تمام حق پسند ناظرین پر پیش کردہ اقتباسات کے مطالعہ سے بخوبی واضح ہو چکا ہوگا کہ جماعت احمدیہ آیت خاتم النبیین کی جو تشریح و توضیح کرتی ہے وہ ونہی ہے جو قبل ازیں عارفین ربانی صلحائے امت اور بزرگان سلف پیش کرتے چلے آئے ہیں.اگر یہ موقف کلمہ کفر ہے اور اس کے نتیجہ میں انسان لا زنا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار پاتا ہے تو پھر کیا یہ سوال پیدا نہیں ہوتا کہ جو بات ایک کیلئے باعث کفر ہے وہ دوسرے کیلئے کیوں باعث کفر نہیں اور جو بات آج کا فر بناتی ہے وہ کل تک کیوں کافر نہیں بناتی تھی.کیا ہمیں یہ ماننے پرمجبور یا جائیگا کہ کفر اسلام کے پیمانے فرد فرد اور وقت وقت کے لحاظ سے بدلتے رہتے میں جو بات زید کے لئے باعث کفر ہے وہ بکر کیلئے نہیں اور جو آج باعث کفر ہے اوہ کل نہیں تھی.ہمارے کر مقر ماؤں کا اگر یہی موقف ہے تو سخدا یہ تو دین اسلام نہیں.اور خلق محمدی سے اسے دور کا بھی واسطہ نہیں.پیس ہمیں یقین ہے کہ حق پسند ناظرین پر یہ حقیقت خوب واضح ہوچکی ہوگی کہ اگر کوئی بدلا ہے تو وہ ہم نہیں بارے ختم نبوت کے بارہ میں کوئی نیا مسالک در دین بنایا گیا ہے تو وہ جماعت احمدیہ نے نہیں بنایا بلکہ تاریخ اسلام کی تیرہ صدیاں احمدیت کے موقف میں اس کی تائید اور پشت پناہی کر رہی ہیں.علمائے ربانی کا ایک روشن سلسلہ جو آغاز اسلام سے لیکر تیرہ سو سال تک پھیلا ہوا ہے احمدیت کے موقف پر محمر تصدیق ثبت سحر رہا ہے.پھر آج ہم اگر باعث قہر

Page 56

ہوئے تو کیوں ؟ اللہ کا خوف پیش نظر رکھتے ہوئے اس امر پر غور فرمائیے.ہماری دعا ہے اور ہمیں یقین ہے اگر انصاف اور خوف خدا کے ساتھ کوئی ان امور پر غور کریگا.تو لازما اسی نتیجہ تک پہنچنگا جس تک عہد حاضر کے مشہور خدا ترس اور متدین عالم دین مولانا عبد الماجد صاحب دریا آبادی مرحوم پہنچے.آپ فرماتے ہیں:.جہاں تک میری نظر سے خود بانی سلسلہ احمدیہ جناب مرزا صاحب مرحوم کی تصنیفات گزری ہیں ان میں بجائے ختم نبوت کے انکار کے اس عقیدہ کی خاص اہمیت مجھے ملی ہے بلکہ مجھے ایسا یا د پڑتا ہے کہ احمدیت کے بعیت نامہ میں ایک مستقل و قعہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبین ہونے کی موجود ہے.لہذا مرزا صاحب مرحوم اگر اپنے تئیں نبی کہتے ہیں تو اس معنی میں ہر مسلمان ایک آنے والے مسیح کا منتظر ہے اور ظاہر ہے کہ یہ عقیدہ ختم نبوت کے منافی نہیں.پس اگر احمدیت وہی ہے جو خود حضرت مرزا صاحب مرحوم بانی سلسلہ کی تحریروں سے ظاہر ہوتی ہے تو اسے ارتداد سے تعبیر کرنا بڑی ہی زیادتی ہے" رمنقول از اخبار الفضل ۲۱ مارچ ۱۹۲۵) وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغ.

Page 56