KarNaKar

KarNaKar

کر نہ کر

Author: Other Authors

Language: UR

UR
اخلاقیات

Book Content

Page 1

گره شد گر مردوں عورتوں اور بچوں کے لئے ایمانی ، جمد نی ، معاشرتی تعلیمی ، اخلاقی اور مذہبی نصیحتیں

Page 2

کرنه کر مرتبہ حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحبہ صاحب شائع کرده : نظارت نشر و اشاعت قادیان

Page 3

نام کتاب مرتبہ کر نہ کر حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب ریٹائر ڈ سول سرجن سن اشاعت بار دوم : جنوری 2000 حالیہ اشاعت با رسوم : جنوری 2012 تعداد مطبع ناشر 1000 فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان نظارت نشر و اشاعت صدرانجمن احمد یہ قادیان گورداسپور ( پنجاب ) بھارت ISBN: 978-81-7912-340-9

Page 4

i انتساب دنیا کے سب سے بڑے حکیم ما الله وسلم کے نام نامی پر

Page 5

بسم الله الرحمن الرحيم دیباچه کچھ عرصہ سے میرا خیال تھا کہ چھوٹے اور سادے فقروں میں اسلامی اوامر اور نواہی کو اس طرح بیان کیا جائے کہ معمولی لکھا پڑھا آدمی یا چوتھی پانچویں جماعت کا طلب علم بھی اسلامی زندگی کے احکام درباره حفظانِ صحت، تہذیب و تمدن ، معاملات ، اخلاق اور دینیات کو سمجھ سکے.ساتھ ہی یہ اہتمام بھی کیا جائے کہ یہ رسالہ فقہ کی کتاب نہ بن جائے.نہ اس میں حوالے ہوں جن کو عام لوگ سمجھ نہیں سکتے.نہ احکام کا فلسفہ لکھا جائے تاکہ بچوں اور عورتوں کیلئے بھی آسانی رہے.صرف سرسری بیان ہو جو اگرچہ بے حوالوں اور بغیر سند کے ہومگر ہومستند.اس میں زیادہ تر نوجوانوں اور بچوں کا خیال رکھا گیا ہے.مگر عورتیں اور بڑے آدمی بھی اگر چاہیں تو فائدہ اٹھا سکتے ہیں.طرزِ خطاب نئی قسم کا ہے مگر ہماری مذہبی روایات کے مطابق ہے.اور تُو کا لفظ محض اظہار محبت اور خیر خواہی کی وجہ سے استعمال کیا گیا ہے.جب اِس رسالہ کا مسودہ تکمیل کو پہنچ گیا تو ایک دن اتفاقاً جبکہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پرانے اشتہارات پڑھ رہا تھا تو معلوم ہوا کہ حضور علیہ السلام نے پنڈت کھڑک سنگھ آریہ کے مقابل پر ایک اشتہار میں اسی کتاب کے اُصول اور طرز پر مختصراً بعض احکام قرآن مجید کے لکھے تھے.جنہیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ حضور بھی اس طریق تحریر کو تعلیم دین اور تبلیغ اسلام کیلئے مفید خیال فرماتے تھے.میں تبر کا اور تمنا حضور کی اس ساری عبارت کو ذیل میں درج کر دیتا ہوں تا کہ اس کی وجہ سے ہماری جماعت کے نوجوان اس رسالہ کی طرف بشوق مائل ہوں.اور اگر کسی دوست کو اس طریقہ تحریر پر اعتراض ہو تو وہ بھی دُور ہو جائے.چنانچہ حضور علیہ السلام فرماتے ہیں: (1) " تم خدا کو اپنے جسموں اور روحوں کا رب سمجھو، جس نے تمہارے جسموں کو بنایا اُسی نے

Page 6

تمہاری روحوں کو پیدا کیا، وہی تم سب کا خالق ہے.اُس دن کوئی چیز موجود نہیں ہوئی.(۲) آسمان اور زمین اور سورج اور چاند اور جتنی نعمتیں زمین آسمان میں نظر آتی ہیں، یہ کسی عمل کنندہ کے عمل کی پاداش نہیں ہیں.محض خدا کی رحمت ہے، کسی کو یہ دعویٰ نہیں پہنچتا کہ میری نیکیوں کے عوض میں خدا نے آسمان بنایا.زمین بچھائی یا سورج پیدا کیا.(۳) تو سورج کی پرستش نہ کر.تو چاند کی پرستش نہ کر.تو آگ کی پرستش نہ کر.تو پتھر کی پرستش مت کر.تو مشتری ستارے کو مت پوجا کر.تو کسی آدم زاد یا کسی اور جسمانی چیز کو خُدا مت سمجھ.کہ یہ سب چیزیں تیرے نفع کے لئے خدا نے پیدا کی ہیں.(۴) بجز خدا تعالیٰ کے کسی چیز کی بطور حقیقی تعریف مت کر کہ سب تعریفیں اسی کی طرف راجع ہیں، بجز اس کے کسی کو اس کا وسیلہ مت سمجھ.کہ وہ تجھ سے تیری رگِ جان سے بھی زیادہ نزدیک تر ہے.(۵) تو اُس کو ایک سمجھ کہ جس کا کوئی ثانی نہیں.تو اُس کو قا در سمجھ جو کسی فعل قابل تعریف سے عاجز نہیں.تو اس کو رحیم اور فیاض سمجھ کہ جس کے رحم اور فیض پر کسی عامل کے عمل کو سبقت نہیں.(1) تو سچ بول اور سچی گواہی دے.اگر چہ اپنے حقیقی بھائی پر ہو یا باپ پر ہو یا ماں پر ہو یا کسی اور پیارے پر ہو.اور حقانی طرف سے الگ مت ہو.(۷) تو خون مت کر.کیونکہ جس نے ایک بے گناہ کو مار ڈالا.وہ ایسا ہے کہ جیسے اُس نے سارے جہان کو قتل کر دیا.(۸) تو اولا دگشی اور دختر گشی مت کر.تو اپنے نفس کو آپ قتل نہ کر.توکسی قاتل یا ظالم کا مد گارمت ہو.تو زنا مت کر.(۹) تو کوئی ایسا فعل نہ کر جود وسرے کا ناحق باعث آزاد ہو.(۱۰) تو قمار بازی نہ کر.تو شراب مت پی.تو سو د مت لے اور جو تو اپنے لئے اچھا سمجھتا ہے

Page 7

وہی دوسرے کے لئے کر.iv (11) تو نامحرم پر ہرگز آنکھ مت ڈال.نہ شہوت سے نہ خالی نظر سے.کہ یہ تیرے لئے ٹھوکر کھانے کی جگہ ہے.(۱۲) تم اپنی عورتوں کو میلوں اور محفلوں میں مت بھیجو.اور ان کو ایسے کاموں سے بچاؤ کہ جہاں وہ جنگی نظر آویں.تم اپنی عورتوں کو زیور چھنکاتے ہوئے خوش اور نظر پسند لباس میں کوچوں اور بازاروں اور میلوں کی سیر سے منع کرو.اور اُن کو نامحرموں کی نظر سے بچاتے رہو تم اپنی عورتوں کو تعلیم دو.اور دین اور عقل اور خدا ترسی میں ان کو پختہ کرو.اور اپنے لڑکوں کو علم پڑھاؤ.(۱۳) جب تو حاکم ہو کر کوئی مقدمہ کرے، تو عدالت سے کر اور رشوت مت لے.اور جب تو گواہ ہو کر پیش ہو تو سچی گواہی دیدے.اور جب تیرے نام حاکم کی طرف سے بغرض ادائیگی کسی گواہی کے حکم طلبی کا صادر ہو تو خبر دار حاضر ہونے سے انکارمت کچھ اور عدول حکمی مت کر یو.(۱۴) تو خیانت مت کر.تو کم وزنی مت کر اور پورا پورا تول ، تو جنس ناقص کو عمدہ کی جگہ مت بدل.تو جعلی دستاویز مت بنا.تو اپنی تحریر میں جعل سازی نہ کر.تو کسی پر تہمت مت لگا.اور کسی کو الزام نہ دے کہ جس کی تیرے پاس کوئی دلیل نہیں.(۱۵) تو پخلی نہ کر تو گلہ نہ کر تو تمامی نہ کر ، اور جو تیرے دل میں نہیں وہ زبان پر مت لا.(۱۶) تیرے پر تیرے ماں باپ کا حق ہے.جنہوں نے تجھے پرورش کیا.بھائی کا حق ہے.محسن کا حق ہے.نیچے دوست کا حق ہے.ہمسایہ کا حق ہے ہموطنوں کا حق ہے.تمام دنیا کا حق ہے.سب سے رتبہ بہ رتبہ ہمدردی سے پیش آ.(۱۷) شرکاء کے ساتھ بد معاملگی مت کر.یتیموں اور نا قابلوں کے مال کو خور دبر دمت کر.(۱۸) اسقاط حمل مت کر.تمام قسموں کے زنا سے پر ہیز کر.کسی عورت کی عزت میں خلل

Page 8

V ڈالنے کے لئے اُس پر کوئی بہتان مت لگا.(۱۹) رو بخدا ہو.اور روبہ نیا نہ ہو.کہ دنیا ایک گذر جانے والی چیز ہے اور وہ جہاں ابدی جہان ہے.بغیر ثبوت کامل کے کسی پر نالائق ہمت مت لگا کہ دلوں اور کانوں اور آنکھوں سے قیامت کے دن مواخذہ ہوگا.(۲۰) کسی سے کوئی چیز جبر امت چھین.اور قرض کو عین وقت پر ادا کر.اور اگر تیرا قرض دار نادار ہے تو اس کو قرض بخش دے اور اگر اتنی طاقت نہیں تو قسطوں سے وصول کر لیکن تب بھی اس کی وسعت و طاقت دیکھ لے.(۲۱) کسی کے مال میں لا پرواہی سے نقصان مت پہنچا اور نیک کاموں میں لوگوں کو مدد دے.(۲۲) اپنے ہمسفر کی خدمت کر اور اپنے مہمان سے تواضع سے پیش آ، سوال کرنے والے کو خالی مت پھیر اور ہر ایک جاندار بھوکے پیاسے پر رحم کر.(حیات احمد جلد اول نمبر ۳ صفحه ۲۵ تا ۲۷) سواسی نمونہ پر اور اسی کی تفسیر کے لئے میں نے یہ رسالہ لکھا ہے.یہ کتاب پہلی مرتبہ جلسہ سالانہ ۱۹۴۵ء کے موقع پر چھپی تھی اور تین چار دن میں ساری کی ساری ہاتھوں ہاتھ نکل گئی.اب دوسرا ایڈیشن ترمیم و تنسیخ کے بعد زیادہ بہتر حالت میں شائع کیا جا رہا ہے.اللہ تعالیٰ اسے پڑھنے والوں کے لئے مفید بنائے.آمین اس ایڈیشن میں جنسی معاملات کے متعلق باتوں کو علیحدہ کر کے آخر میں جمع کر دیا گیا ہے.اس طرح سے یہ کتاب نہ صرف بڑی عمر کے لوگوں کے کام آسکے گی بلکہ سکولوں کے بچے اور بچیاں بھی اسے بے جھجک پڑھ سکیں گے یعنی اگر یہ کتاب کسی لڑکے یا لڑکی کے ہاتھ میں دینی ہو تو آخر کے صفحہ پر سادہ کاغذ چسپاں کر دیں.خاکسار محمد اسمعيل الصفہ قادیان مورخه ۱۲ ماه امان ۱۳۲۵ء

Page 9

نام مضامین ا.جسمانیات اور حفظانِ صحت ۲.تہذیب و تمدن اسلامی مالی معاملات اور معاہدات ۴.علم ۵.اخلاقیات ۶.مذہب اور دینیات ے جنسی معاملات vi فہرست مضامین کچھ 601 (1161) 7 تا 17 (358117) 21018 (438359) 22 تا 24 25 تا 35 36 تا 53 (491439) (815492) (11900816) 54 (12041191)

Page 10

61% بسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَنُصَلَّى عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيم وَعَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحِ الْمَوعُوْد هُوَ النَّ خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ اصِرُ ا جسمانیات اور حفظانِ صحت (۱-۱۱۶) تو اپنے بدن کو ہمیشہ پاک اور صاف رکھ.یہ تو اپنی صحت کا خیال رکھ.کہ ایمان کے تو پیشاب اور پاخانہ کے بعد ہمیشہ بعد صحت سب سے بڑی نعمت ہے.تو اپنے بالوں کوکنگھی سے درست رکھا کر.طہارت کیا کر.یا تو اپنے دانتوں کو مسواک یا منجن سے تو جب ریلوے لائن کو عبور کرنے لگے تو روزانہ صاف کیا کر.پہلے احتیاط سے دونوں طرف دیکھ لے یا تو اپنے سر کی حجامت با قاعدگی سے کرایا کر.کہ کوئی گاڑی تو نہیں آ رہی.تو اپنے ناخنوں کو بڑھنے نہ دیا کر.تو ہمیشہ چست رہ.یا تو اپنی مونچھیں کتروا کر چھوٹی رکھا کر.یا تو سڑک کو عبور کرتے وقت دیکھ لے کہ تا کہ وہ پینے کی چیزوں میں نہ پڑیں.کوئی موٹر وغیرہ نہ آ رہی ہو.تو کوئی ناواجب حرکت اپنے اعضاء سے تو کسی کو سزا دیتے وقت اُسکے منہ پر نہ نہ کیا کر.- ا مارے تو کم از کم جمعہ کے روز ضرور غسل کیا کر.* تو بدھ سے بیچ کیونکہ وہ جسم اور رُوح اور ممکن ہو تو روزانہ نہا.ی تو اپنے لڑکے کا ختنہ کرا.دونوں کے لئے نقصان دہ ہے.تو پڑھتے وقت اپنی کتاب کو ایک فٹ تو باقاعدہ جسمانی ورزش کی عادت سے زیادہ آنکھوں کے نزدیک نہلا.تو بازار میں اپنی چھڑی گھماتا ہوا نہ چل ڈال.

Page 11

62% مبادا کسی کے چوٹ لگ جائے.تو اپنی ڈاڑھی مونچھوں کو صاف رکھ.اور تو راستہ میں پھلوں کے چھلکے وغیرہ نہ ڈال.اُن کو بساندھ (میل آلود) نہ ہونے ایسا نہ ہو کہ لوگ اُن پر سے پھسلیں.دے.تو سخت تیز روشنی کی طرف نہ دیکھ.تو حتی الوسع چلتی ریل میں انجن کی طرف تو صبح کی باقاعدہ سیر سے اپنی صحت کو ترقی منہ کھڑ کی سے باہر نکال کر نہ دیکھ.ایسا نہ ہو کہ انجن کا کوئلہ آنکھ میں پڑ جائے.ے.تو پیشاب یا پاخانہ سوائے سخت مجبوری تو بیماری میں اپنا علاج کر اور صحت ہونے کے نہ روک.تک بابرکرا تارہ.ار اور اگر تجھے تیر نانہیں آتا تو کبھی گہرے پانی تو سلیٹ کی پینسل.گولی اور پیسہ کوڑی میں نہ ھس.وغیرہ کومنہ میں رکھنے کی عادت نہ ڈال.تو آگ اور آتش بازی سے نہ کھیل.یو اے لڑکی! تو اپنی سوئی کو جگہ بے جگہ نہ ا تو ریل کی کھڑکی میں سے گردن اور دھڑ ٹونگ دیا کر.تو کسی کی جھوٹی سلائی اپنی آنکھ میں نہ لگا.نکال کر نہ بیٹھ.تو جھک کر بیٹھنے کی عادت سے بچ.نہ تو کسی کی جھوٹی مسواک استعمال نہ کر.جھک کر لکھ پڑھ.تو جس طرح اپنے چہرہ کو صاف رکھتا ہے حمد تو بازار میں آگے دیکھ کر راستہ چل.اسی طرح اپنی گردن اور پیروں کو بھی و کرسی یا پینچ پر بیٹھ کر عادتا پاؤں نہ ہلا.صاف رکھ.تو خیال رکھ کہ تیرے سانس سے بد بو تو تو منہ سے سانس لینے کی عادت چھوڑ دے اور ناک سے سانس لیا کر.نہیں آتی.ا تو ایسی جگہ وضو نہ کر جہاں لوگ پیشاب * اگر تجھے کوئی متعدی بیماری ہو تو تندرستوں سے ایسا خلا ملا نہ رکھ کہ وہ خطرہ کرتے ہوں.

Page 12

میں پڑیں.تو اپنے لباس کو پیشاب اور گندگی کی و جب کسی مجمع میں جائے تو خوشبو لگا کر جب لقمہ تیرے منہ میں ہو تو کسی سے چھینٹوں سے بچا.بات نہ کر.اے اُستاد! تو کالی کھانسی، کھسرا، چکن جایا کر.پاکس اور کھجلی والے طالب علموں کو یہ تو ہمیشہ اپنی جوتی کو پہنتے وقت جھاڑ لیا کر تا صحت مدرسہ میں نہ آنے دے.تو اپنے کپڑے اُجلے اور صاف رکھ.تو کسی بھی نشہ کی عادت نہ ڈال.تو اپنی جوتی دھوپ میں نہ چھوڑ.ورنہ وہ کے طالب علم ! اگر تجھے سکول کے بورڈ پر سکڑ کر تنگ ہو جائے گی.لکھا ہوا صاف نظر نہ آتا ہو تو عینکوں تو رو ہوں یعنی مگروں کے مریض کا والے ڈاکٹر سے مشورہ کر.رومال اور تولیہ استعمال نہ کر.تو پکار پکار کر پڑھنے کی عادت نہ تو گرمیوں کی دھوپ میں ننگے سر نہ پھر.ڈال نہیں تو تیرا دماغ خالی اور لوگوں کی تو بد بودار چیزیں کھا کر مجلسوں میں نہ جایا کے کان بہرے ہو جائیں گے.کر.مثلاً کچی پیاز لہسن، مولی اور ہینگ تو کان میں پنسل ، ہولڈر یا تنکا وغیرہ وغیرہ.کھجانے یا میل نکالنے کے لئے نہ تو کھانا کھانے سے پہلے اپنے ہاتھ دھو لیا ڈال.کر.اگر تجھے مطالعہ کے بعد اکثر سر کا درد ہو یا تو کھانے کے بعد پھر ہاتھ دھو.گلی کر، اور منہ صاف کر.جاتا ہو تو عینک کا فکر کر.جو چیزیں بازاری پھلوں اور ترکاریوں تو بیماری میں بد پرہیزی نہ کر.تا کہ جلدی میں سے دھوئی جاسکتی ہوں تو اُن کو دھو کر تندرست ہو سکے.کھایا کر.ہا تو ہمیشہ دائیں ہاتھ سے کھا.اور اپنے

Page 13

آگے سے کھا.تو گرمی کی دوپہر میں باہر سے آکر فوراً پانی نہ تو حقہ، سگرٹ، تمباکو، نسوار، بھنگ، پی.پوست، افیون ، چرس ، تاڑی اور سیندھی ہو تو اتنا کھا کہ وہ بدن کی غذا ہو.نہ کہ بدن سے پر ہیز کر.حمد تو شراب کو حرام سمجھ.خود اُس کی غذا ہو جائے.تو اپنے بچوں کو مٹی کھانے کی عادت سے ا تو ہمیشہ اعلیٰ غذائیں ہی نہ کھایا کر.روک.تو گوشت خوری کی کثرت نہ کر.تو ہمیشہ ہلکے پیٹ کھانا کھایا کر.تو مٹھاس کھانے میں کثرت نہ کر.تو کھانے پینے کی اشیاء میں پھونک نہ تو کھٹاس کھانے میں کثرت نہ کر.مار.نہ اُن پر لکھی بیٹھنے دے.تو مرچیں اور گرم مصالح کھانے میں چلا تو سرا بسا کھانا نہ کھا.کثرت نہ کر.تو کچے یا سرے گلے پھل نہ کھا.تو بہت گرم کھانا نہ کھا نہ سخت گرم چائے تیرے گھر کے کھانے اور پکانے کے مستی برتن بغیر قلعی کے نہ رہنے چاہئیں.یا دودھ پی.اگر تجھے وسعت ہو تو چائے کی عادت نہ * تو اپنے پانی کے گھڑے میل اور کائی سے ڈال بلکہ دودھ پی.صاف رکھ.تو گا ہے لگا ہے اور ضرورت کے سوا برف و تو کھانا کھاتے وقت خوب چبا چبا کر اور اور سخت سرد پانی کا استعمال نہ کر.آہستہ آہستہ کھا.تو پانی کو تین سانسوں میں پی اور بیٹھ کر تو بلا خواہش اور بھوک کے کھانا نہ کھا.ہی.تو دن رات میں آٹھ گھنٹے سے زیادہ نہ ہو تو اندھیرے میں کھانے پینے سے پر ہیز سویا کر.کر.تو حتی الامکان رات کو جلدی سو.اور صبح

Page 14

سویرے اُٹھ.ا تو اوندھا ہوکر نہ ہو.تو ایسا مکان کرایہ پر نہ لے جس میں کوئی مسلول رہ چکا ہو.تو حتی الوسع کپڑے سے منہ ڈھانک کر نہ ہو تو ایسے مکان میں رہنے سے پر ہیز کر جو ہو.روشن اور ہوا دار نہ ہو.جہاں بد بو رہتی ہو حمد تو رات کو سوتے وقت پیشاب کر کے سویا اور جو نمدار ہو.کر.اے خاتون ! تو اپنائر قع اتنا اونچا بنا کہ حمد تو اپنے بچوں سے سوتے میں بستر پر ریل گاڑی یا سیٹرھیوں پر چڑھتے ہوئے پیشاب کرنے کی عادت چھڑانے کی اُلجھ کر نہ گرے.کوشش کر.تو چلتی ریل میں سوار ہونے کی کوشش نہ کر.تو اپنے مکان ، اپنے کمرے اور استعمال پیدا تو راہ چلتے اخبار یا کتاب نہ پڑھ.کی چیزوں کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھ.تو حتی الوسع ننگے سر نہ گھوم.ا تو ہل ہل کر نہ پڑھا کر.تو گیلا کپڑا نہ پہن.تو ایسے کوٹھے پر نہ سو جس کی منڈیر نہ ہو.یہ تو ہر قسم کی بدچلنی اور بدکاری سے بچ.یا تو ایسی جگہ نہ بیٹھ جہاں گرد اڑتی ہو.ور نہ تیری صحت تباہ ہو جائے گی.تو کچے فرش پر جھاڑو دیتے وقت یا دلواتے اے طالب علم! تو دینی اور عملی عفت اختیار وقت چھڑکاؤ کر لیا کر.تاکہ مٹی نہ کر نہیں تو حافظہ اور علم حاصل کرنے والی تو اُڑے.تو چھت کی منڈیر پر نہ بیٹھے.قوتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے گا.تو فحش لٹریچر نہ پڑھ.ورنہ تیری صحت تو اپنے نفس پر اپنی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈال.تو راستہ میں گندی چیزیں نہ پھینک اور نہ کھوکھلی ہو جائے گی.بول و براز کر.تو تنگ جوتی نہ پہن.

Page 15

6.تو کسی دوائی کی شیشی کو بغیر لیبل کے نہ رکھ.تو گلیوں اور بازاروں میں دیواروں سے لگا لگا نہ چلا کر.کہیں پر نالہ کا پانی تیرے کپڑوں کو خراب نہ کر دے.تو اپنے لباس کے ساتھ اپنی جوتیوں کو بھی صاف رکھ.کیونکہ جوتیاں بھی تیرے لباس کا ہی حصہ ہیں.تو بند کمرہ یا غسل خانہ میں آگ نہ جلا اور نہ رکھ.سوائے اس کے کہ اُس میں گیس نکلنے کے لئے انگیٹھی بنی ہو.اے خاتون ! تو حتی الوسع بہت اونچی ایڑی کی گر گابی نہ پہن کہ وہ نقصان دہ ہے.تو ریل ،ٹریموے یا ٹانگہ میں سے کبھی نہ اُتر جب تک وہ ٹھہر نہ جائے.تو کبھی ریل کے ڈبے کے نیچے سے نہ گنور.

Page 16

676 ا -۲- تہذیب و تمدن اسلامی (۱۱۷-۳۵۸) تو مہذب اور باتمیز انسان بننے کی کوشش سے نہ مٹا.کر.جب تو کسی گردآلو دکپڑے کو جھاڑنے لگے تو ا تو ملاقات کے وقت سلام کرنے میں لوگوں سے پرے لے جا کر جھاڑ.سبقت کر.حمد تو دوستوں سے مصافحہ کیا کر.اے لڑکے! تو حتی الوسع غیر مردوں یا لڑکوں کے ساتھ ایک بستر میں نہ ہو.ا تو اپنے مکان اور کمرے کی اشیاء کو لیا تو اُجلے فرش پر میلی جو تیوں سمیت نہ پھر.با ترتیب اور سلیقہ سے رکھا کر.تو ہمیشہ وقت پر سکول ، کالج ، دفتر یا تو اتنا غل و شور برپا نہ کر کہ گھر والوں اور ملازمت پر جایا کر.ہمسائیوں کو ناگوار ہو.تو اس طرح سے نہ کھا کہ چپڑ چپڑ کی مکروہ ا تو اپنی جوتی زمین پر گھسیٹ کر یا رگڑ کر نہ آواز لوگوں کو سُنائی دے.چلا کر.حمد تو اپنے کپڑوں سے نہیں بلکہ رُومال سے ا تو سیٹی بجانے کی عادت نہ ڈال اور لڑکیوں ناک صاف کیا کر.کے لئے تو یہ عادت نہایت معیوب ہے.) * آے خاتون! تو کنگھی کے بعد اپنے اپنا پاجامہ اور تہ بند ناف سے اُوپر اُترے ہوئے بالوں کا چھا جاوبے جانہ پھینکتی پھر.باندھا کر.کے طالب علم ! تو پنسل یا ہولڈر کو نہ چبایا ہی تو بازار میں چلتے چلتے کوئی چیز نہ کھا.تو لکیر کا فقیر نہ بن.تو غریبوں کی مجلس کا لطف بھی اُٹھایا کر.تو مجلس میں ڈکار مارنے ، جمائیاں لینے کے طالب علم ! تو سلیٹ پر لکھا ہوا تھوک اُونگھنے اور ریح خارج کرنے سے پر ہیز

Page 17

8.کر اور اگر مجلس میں کسی سے ایسی حرکت آے خاتون! تُو حد اعتدال سے زیادہ صادر ہو جائے تو اُس پر ہنسی نہ کر.زیب وزینت نہ کر.ا جب تو کسی دعوت میں جائے تو وقت اے خاتون ! تو نامحرم مرد کے ساتھ تنہائی مقررہ سے دیر کر کے نہ جا.میں نہ بیٹھ.جب تو دعوت کھانے سے فارغ ہو تو حتی یو اے خاتون! تو نامحرم مردوں کو بغیر اپنے خاوند کی اجازت کے گھر میں نہ آنے دے.الوسع وہاں دیر نہ لگا.اے لڑکی! تو اپنے بھائیوں کے ساتھ ہو تو اپنی ناک سے ہر وقت سر سُٹ نہ کیا کر.ایک بستر میں مت سو.تو رات کو کھلی روشنی کا چراغ اور کھلی آگ تو حتی الوسع پان کھانے کی عادت نہ ڈال.کو بجھا کر سو.ا تو ناف سے نیچے اور گھٹنوں سے اوپر کا ہو تو دوسرے کی کتاب پر بغیر اس کی اجازت بدن لوگوں کے سامنے ننگا نہ کر.کے نشان نہ لگا.نہ اُس پر نوٹ لکھ.کیا تو ایسا لباس نہ پہن جس سے توانگشت نما ہو.تو پانی کے برتن کو ڈھک کر رکھ.اے مرد! تو اپنا لباس سادہ اور صوفیانہ تو دوسروں کے سامنے اپنی ناک میں اُنگلی رکھ.نہ دے.جب تو کسی مجلس میں ہو تو خلال نہ کیا کر.ا تو جمعہ کے دن تعطیل منا.تو اپنے ہاتھ میں لکڑی لے کر گھر سے باہر یہ تجھے جمائی آئے تو منہ پر ہاتھ رکھ لیا کر.نکلا کر.ا تو جس چیز کو جہاں سے اٹھائے پھر وہیں مت ڈبو.رکھ دیا کر.تو پینے کے پانی میں اپنی انگلیاں یا ہاتھ تو سالن سے بھرے ہوئے ہاتھ اپنی ا تو لکھتے وقت قلم جھٹک کر ارد گرد کی ہیں تو مجلس میں ہمیشہ معز ز جگہ بیٹھنے کی کوشش ڈاڑھی سے نہ پونچھا کر.نہ کر.

Page 18

چیزوں پر دھتے نہ ڈال.کوشاں رہ.تو کھانا کھا کر اپنے ہاتھ اس طرح دھو کہ جی اے خاتون! تو نامحرم کے رو برو اپنی انگلیوں پر چکنائی اور ہلدی کا اثر باقی نہر ہے.زینت کو ظاہر نہ کر.تو روشنائی سے اپنے ہاتھوں اور کپڑوں کو یہ تو آستین سے اپنی ناک نہ پونچھ.ملا جب تو بازار میں سے گزرے تو راہ خراب نہ کر.کے مرد! تو عورتوں کی طرح بناؤ سنگار گزاروں کو سلام کر کسی کا راستہ نہ روک.میں نہ لگارہ.اور سڑک کے ایک طرف ہوکر چل.لا تو مکان کی دیواروں اور فرش کو اپنے ہی تو ایسی انجمنوں ،سوسائیٹیوں یا کمیٹیوں کا تھوک یا پان کی پیک سے آلودہ نہ کر.ممبر بن جن کا کام غریبوں کی امداد، نیکی تو اپنے ناخن دانتوں سے نہ گتر اکر.کی اشاعت اور پبلک کو فائدہ پہنچانا ہو.ا تو حتی الوسع لفافہ کو تھوک سے نہ چپکا، بلکہ یہ تو ایسی انجمنوں کا ممبر بن جن کا کام فتنہ و فساد کوروکنا، امن و آسائش کا پیدا کرنا اور پانی لگا.تو مجلس میں اپنی انگلیاں نہ چٹا.لوگوں کی اصلاح کرنا ہو.تو کسی مجلس میں ہو تو نہ لیٹ.تو کسی خطرناک ہتھیار کا رُخ کسی انسان تو آنکھیں مار کر یا مٹکا کر باتیں کرنے کی کی طرف نہ کر.عادت نہ ڈال.تو مسجدوں میں اور پبلک جلسوں میں تو اپنا کپڑا یا کتاب مُنہ سے نہ چوسا کر.اپنے اچھے کپڑ پہن کر حاضر ہوا کر.اور نہ گستر اکر.اپنے بچوں کو بُری باتوں سے روک تو حتی الوسع اپنی بیٹی کی شادی پندرہ سولہ اچھی باتوں کی ترغیب دے اور اُن کو سال کی عمر میں کر دے.تکلیف کی برداشت سکھا.ا تو جوان بیوہ عورت کی شادی کے لئے یا تو حتی الوسع ہمیشہ مہذب طریقہ سے

Page 19

10 مباحثہ کر اور عموماً ذاتیات پر حملہ نہ کر.تو کسی خُفیہ سوسائیٹی کا ممبر نہ بن.تو آپ ہی بات کر کے آپ ہی نہ ہنسا کر.تو صرف ایک پیر میں جوتی پہن کر نہ چل.تو کسی جلسہ میں لوگوں پر سے پھلانگتا ہوا ہو تو اپنی رڈی اور گھر کا کوڑا کرکٹ بجائے ہر داخل نہ ہو.جگہ بکھیرنے کے ایک ٹوکری میں ڈالا کر.جو آدمی وسعت ہوتے ہوئے بھی شادی تو موذی جانوروں (پھڑ، سانپ ، بچھو نہ کرے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وغیرہ) کو ایذا دینے سے پہلے ہی مار دے کیونکہ یہ گناہ نہیں بلکہ ثواب ہے اور امت میں سے نہیں.جو شخص عیالداری کے بوجھ کے خیال سے انسانوں پر رحم.شادی نہ کرے وہ بھی آنحضور ﷺ کی تو مرد ہو کر کوئی زیور نہ پہن ( بجز چاندی کی انگوٹھی کے ) اُمت میں سے نہیں.اگر تجھے توفیق ہو تو اپنے پاس ایک گھڑی ہو تو کھیل ، تفریح اور لہو ولعب کو صرف بقدر ضرورت استعمال کر.ضرور رکھ.یا تو بازار میں ننگے پیر اور منگے سر نہ پھر.تو کسی کے سودے پر سو دا اور کسی کی نسبت حملا جب دو آدمی باتیں کر رہے ہوں تو تو اُن پر نسبت نہ کر.جب تک پہلے معاملہ کا میں خواہ مخواہ دخل نہ دے.فیصلہ نہ ہو جائے.(سوائے نیلام کے ) تو اپنے کھانے پینے کی اشیاء کو گردو غبار اگر تو مالدار ہے تو اپنے جسم پر اس نعمت کی شکر گزاری کے آثار ظاہر کر.سے بچا.تو اپنی چھتوں اور دیواروں کو مکڑی کے جید اے خاتون ! تو کسی نامحرم سے مصافحہ نہ کر.جالوں سے صاف رکھ.اے خاتون ! تو مغربی عورتوں کی نقل میں و بِسْمِ اللهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ.جَزَاكَ ا تو اپنی بات چیت میں سفیہا نہ الفاظ اپنے بال نہ کٹوا.استعمال نہ کیا کر.

Page 20

11 الله إِنشَاء الله.مَا شَاءَ اللهُ إِنَّا لِلَّهِ بلکہ اپنا نام بتا.اور السَّلامُ عَلَيْكُم وغیرہ اسلامی یا جب تو کسی پردہ دار کے گھر پر جائے تو الفاظ کو اپنے گھر میں رواج دے.دروازے سے ایک طرف اوٹ میں ہو تو لڑکیوں کی پیدائش پر بُرا نہ منا.کیونکہ وہ کر سلام کہہ اور اذن لے.بھی دُنیا کے لئے ایسی ہی ضروری ہیں جی اے خاتون! تیرے کپڑے اتنے چست جیسے لڑکے.نہ ہوں کہ بدن کی بناوٹ اُن میں سے تیرا سلوک اپنے لڑکے اور لڑکیوں سے معلوم ہو.برابر کا ہو..ہو.اے خاتون! تیرے کپڑے اتنے باریک جب تو بیت الخلاء میں ہو تو کسی سے گفتگو نہ ہوں کہ ان میں سے تیرا جسم بے پردہ نہ کر.نظر آئے.جب تو کسی دعوت میں جائے تو اپنے تو کسی غیرلڑکے کے ساتھ ایک چارپائی پر سامنے اور نزدیک کے کھانے میں.نہ ہو.حصہ لے.ا تو کسی کے گلے میں باہیں ڈال کر راستہ نہ تو دعوت میں کوئی ایسی بات یا حرکت نہ کر چل.جو دوسروں کو بُری لگے یا جس سے اُن کو پی اے خاتون! تو اپنے گھر کو نوکروں اور گھن آئے.بچوں پر نہ چھوڑ.تو اپنے کھانے پینے کے برتنوں کو صاف یا تو مجلس میں کانا پھوسی نہ کر.ستھرا رکھ.تو لوگوں کی طرف اُنگلیوں سے اشارہ نہ جب تو کسی کے ہاں جا کر باہر سے دستک کر.دے اور گھر والے پوچھیں کہ کون اے بچے ! تو اپنے کھلونوں کی حفاظت کر صاحب ہیں تو یہ نہ کہو کہ میں ہوں اور اُن کو برباد نہ کر.

Page 21

12 اے خاتون! تو اپنے ہر ایک بچے کو ہی اُسے سُنا دے کہ انداز تیرا کب تک کتابیں اور کھلونے رکھنے کے لئے قیام کا ارادہ ہے.الماری یا صندوق دے.اور کبھی کبھی تو سفر میں اپنے اسباب سے غافل نہ ہو.اُسے دیکھ لیا کر کہ اُس میں کوئی نامناسب ہو تو حتی الوسع اکیلا سفر نہ کر بلکہ کسی کو اپنا دیکھ یا چوری کی چیز تو نہیں رکھی.ساتھی بنالے.تو نگرانی رکھ کہ تیرے بچے لوگوں سے کچھ تو حتی الوسع ایسی جگہ مہمان بن کر نہ جا مانگیں نہیں.تو نگرانی رکھ کہ تیرے بچے گالی اور مخش ہوں.الفاظ زبان پر نہ لائیں.جہاں میزبان یا اُس کے بیوی بچے بیمار تو حتی الوسع تو تکا ر کر کے بات نہ کر.اگر تو کسی کے ہاں مہمان جائے تو اپنا ہی تو حتی الوسع اپنے میزبان کے ہاں بے بستر ضرور ساتھ لے جا.وقت نہ جا.سوائے بیماری کے تو حتی الوسع ایسے نخرے جب تو سیر کو جائے تو ایک یا زیادہ رفیق نہ کر کہ میں یہ چیز نہیں کھاتا.وہ چیز نہیں ہمراہ لے لیا کر.کھاتا.کیونکہ انسان پر ہمیشہ ایک طرح اگر کسی کمزور مسافر کولاری یاریل میں جگہ نہ ملے تو تو اس کی مددکر.اطلاع دے.کا زمانہ نہیں رہتا.اگر تو کسی کے ہاں مہمان جائے تو بروقت ہو تو اپنی عینک کو استعمال کرنے کے بعد ہمیشہ اُس کے خانہ میں رکھ دیا کر.اگر کوئی تیرے ہاں مہمان آئے تو سب تو مجلس میں اپنے پیر دراز نہ کر.سے پہلے اُسے اُس کے سونے کی جگہ اور تو ادھڑے ہوئے یا پھٹے ہوئے کپڑے بیت الخلاء کا پتہ دے.پہن کر باہر نہ نکل.اگر تو کسی کے ہاں مہمان جائے تو جاتے تو گھر سے باہر جانے سے پہلے عموماً آئینہ

Page 22

13 دیکھ لیا کر.تو اپنی شادی کے وقت اپنا کفو تلاش کر.تو اپنے گریبان کے بٹن کھول کر بازار و تو بڑھوں میں بڑھا.جوانوں میں جوان میں نہ پھر.اور بچوں میں بچہ بننے کی کوشش کر.تو گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں کو آہستہ یہ یاد رکھ کہ اسلامی تمدن کی بنیاد حقیقی سے بند کیا کر.تا لوگوں کو تکلیف نہ ہو.انتوت پر ہے نہ کہ مادی ٹیپ ٹاپ پر.حمد آیا در رکھ کہ نکاح کی غرض بیوی کا حاصل کرنا ا تو تکیہ لگا کر کھانا نہ کھا.ہیں تو گھر کی دیواروں اور فرش کو چاک یا کوئلے ہے نہ کہ مال کا.وغیرہ کی لکیروں سے بدنما نہ کیا کر.ے خاتون ! تو اپنے خاوند کی اجازت تیرے سر اور کپڑوں میں جوئیں ہونا حد کے بغیر گھر سے باہر نہ جا.درجہ کی بدتمیزی اور غلاظت اور لاپرواہی ہی اے خاتون! تو بلا اجازت اپنے خاوند کے نفلی روزہ نہ رکھ.کی علامت ہے.تو اپنے سے بڑوں اور برابر والوں کو آپ جب تو کسی کو کوئی چیز رعایہ دے تو لکھ لیا کر.اور چھوٹوں کو تم کہہ کر خطاب کر.تو اپنے برتنوں پر اپنا نام گھر والے تا کہ تو سڑک اور راستہ پر ایک طرف ہو کر چلا کر.بدلے نہ جائیں.ہیں تو اپنی بیوی اور اولاد کی عزت کر.اے خاتون ! تو یاد رکھ کہ خدا نے مرد کو تو حفظ مراتب کا خیال رکھ.عورت پر فضیلت بخشی ہے.اگر تو مرد ہے تو عورتوں کا اور عورت ہے تو یو اے مرد! تو یا درکھ کہ بیوی کے ساتھ نیک مردوں کا مخصوص لباس نہ پہن.سلوک کرنا تیرا فرض ہے.تو مرد ہو کر زنانہ اور زنخہ پن کی حرکات نہ کر.یہ تو وقت کی پابندی کر.ا تو اپنے اُستاد نخسر ، اور بڑے بھائی کی اے خاتون ! تو بوقت ضرورت غیر اپنے باپ کی طرح عزت کر.مردوں سے بریاعتِ پرده و حیابات

Page 23

14 چیت کر سکتی ہے.مگر اس میں نرمی لجاجت سے پیش آ.اور ڈر نہ ہو.تو نیک اور اچھے لوگوں سے حُسنِ ظن رکھ.اگر تجھے اپنی حقیقت دیکھنی ہو تو اپنے یا تو زندہ دلی اختیار کر.دوستوں کے آئینہ میں دیکھ.یا تو قومی کاموں میں دلچسپی لے.کی تو اپنا خرچ اپنی آمدنی کے اندر رکھ.جہ تو اپنے وطن سے محبت رکھ.اے خاتون! تیرا کام خدا تعالیٰ کی یاد تو بزرگوں کی اولاد کی عزت کر.عبادت.خاوند کی اطاعت اور بچوں کی یا تو اپنے باپ کے بزرگوں اور دوستوں کو اپنا بزرگ سمجھ.تربیت ہے.تو عموماً اپنی بیوی سے الگ کو دوباش نہ رکھ تو لوگوں کے حقوق تسلیم کر.(سوائے مجبوری کے ) کوئی بُری عادت تجھ میں نمایاں طور پر نہ تو اور تیرے بیوی بچے ایک جگہ اور ایک پائی جائے.وقت میں اکٹھے دستر خوان پر کھانا ہو تو بیواؤں اور یتیموں پر رحم کر اور اُن کی مدد کھائیں.کر.ا تو ایسی کوئی حرکت نہ کر جسے دیکھ کر لوگوں یہ تو کسی کا حقیر سے حقیر تحفہ قبول کرنے میں پس و کو گھن آئے.پیش نہ کر.(سوائے خاص مصلحت کے) ا تو نامحرم اور نیم برہنہ عورتوں کی تصاویر ہیں تو ہکلوں ، اندھوں لنگڑوں ، ٹولوں اور سے اپنا گھر یا کمرہ آراستہ نہ کر.معزوروں کی نقلیں نہ اُتار.ا تو چھوٹے بچوں کو نہ ستا.تو کسی کے چال چلن پر حملہ نہ کر.تو جانوروں کو بے جا آزار نہ دے.لا تو جہاں تک ہو سکے مقدمہ بازی سے تو بہت چیخ چیخ کر نہ بولا کر.پر ہیز کر.تو لوگوں سے خندہ روئی اور کشادہ پیشانی یہ تو لوگوں کو بے وقوف بنانے سے پر ہیز کر.

Page 24

15 تو شریفوں کی تذلیل نہ کر.تو خوبصورت لڑکوں سے بلا وجہ خلا ملا نہ اگر تو ملازم ہے تو اپنا کام محنت اور دیانت رکھ.سے کر.تو بزرگوں کے سامنے ننگے سر نہ بیٹھ.اگر تو افسر ہے تو کسی ماتحت کی حق تلفی نہ کر.یا تو ہمسایہ کو ادنی ادنیٰ خیر سے محروم نہ رکھ.اگر تو اپنی عمر دراز کرنی چاہتا ہے تو اپنے یہ تو عموماً سب سے اور خصوصا غریبوں سے غریب رشتہ داروں سے حسن سلوک کر.حُسنِ اخلاق کے ساتھ پیش آ.تو عورتوں کی عزت کر.جب کوئی تجھ سے بات کرے تو تو اس کی دلانے کی کوشش کر.اگر تجھ سے ہو سکے تو ظالم سے مظلوم کا حق طرف متوجہ ہو.تو کسی تکیہ کلام کی عادت نہ ڈال.تو کوشش کر کہ تیری گفتگو ہمیشہ شستہ اور ہو تو فقیر کو روپیہ یا پیسہ بچوں کے ہاتھ سے بلا تصنع ہو.بھی دلوایا کر.تو کبھی کسی سازش میں شریک نہ ہو.تو کسی سٹرائیک اور ہڑتال میں شریک نہ ہو.تو لوگوں کے ساتھ رواداری سے پیش آ.تو کبھی اپنی قومیت کو بدل کر پیش نہ کر.جب ضرورت ہوتو لوگوں کو نرمی سے سمجھا.یہ تو اپنے مہمان کا اکرام کر.تو اپنے آپ کو لوگوں کا مخدوم نہ سمجھ بلکہ ملا تو اپنے میزبان پر کسی قسم کا نامناسب بوجھ نہ ڈال.اُن کا خادم جان.تو دوسروں کے آرام میں خلل نہ ڈال.یا تو عورتوں کا گانا نہ سُن.نہ اُن کا ناچ دیکھ.کلا تو فقیر اور سوالی کو نہ چھڑک.تو اپنے بڑے بھائی کو باپ کی جگہ اور تو یتیم پرسختی نہ کر.چھوٹے کو اپنے بیٹے کی بجائے سمجھے.ا تو برتنے کی چیزوں کے متعلق اپنے ہو تو اپنی ماں کی قدموں کے نیچے جو جت ہمسائیوں اور غریبوں سے بخل نہ کر.ہے اُسے حاصل کر.

Page 25

16 تو کسی کے سامنے اپنا ستر برہنہ نہ کر.تو چاندی سونے کے برتنوں میں نہ کھا.کوئی کھانا کھاتا ہو تو اُس کے کھانے کی تو اپنی اولاد کو افلاس یا غیرت کے خیال سے قتل نہ کر.طرف نہ تگ.تو کبھی کبھی اپنے ہمسایہ کو تحفہ بھی بھیجا کر.تو قومی کاموں میں دل و جان سے کوشش کر اگر ریل گاڑی یا لاری میں تجھے تنگی ہو تو ہی تو دیگر مذاہب کے عبادت خانوں کی بھی اپنے ہمرا ہی مسافروں سے نہ جھگڑ.حفاظت میں بھی حصہ لے اور اُن کی جائز جب تو عاریہ کسی سے کوئی چیز مانگے تو جلد مذہبی آزادی میں ہرگز مخل نہ ہو.سے جلد بغیر مطالبہ کے اُسے واپس کر دے.اے خاتون! تو اپنی زینت ڈھانکنے کے ہیں تو کبھی اپنے نسب کی وجہ سے لوگوں پر فخر لئے ایسا کہ قع نہ بنا جو بجائے خود زینت ہو.کیونکہ بُرقعہ زینت چھپانے کے لئے نہ کر.یا تو اپنی حکومت کا وفادار رہ اور کسی بغاوت ہے نہ کہ خود زینت بننے کے لئے.اے خاتون ! تو اپنے کپڑوں اور بُرقع کو میں حصہ نہ لے.م اے خاتون ! تو گھر میں بھی اپنا سینہ اور سر خوشبو لگا کر بازار میں نہ چل.دو پٹہ سے ڈھانک کر رکھ کہ یہ تیری حیا یہ تو اپنے نوافل اور سنن حتی الوسع اپنے گھر میں ادا کر تا کہ تیرے بیوی اور بچے صحیح کے قیام کا باعث ہے.ا دنیا کا ہر شخص کسی نہ کسی وقت تیرے کام آسکتا طور پر نماز پڑھنا سیکھیں.ہے.پس تیری کسی سے ان بن نہ ہو.تو اپنی لڑکیوں کو دس گیارہ سال کی عمر سے اے مرد! تو ریشم کے کپڑے نہ پہن.پردہ کرانا شروع کرا.تو شرعی حد بندیوں کا لحاظ رکھتے ہوئے تو مسلمان عورت کا ذبیحہ کھا لے کہ وہ جس ملک میں ہو وہاں کا تمدن اختیار کر حلال ہے.سکتا ہے.تو ذات پات کے چکر میں مبتلا نہ ہو.

Page 26

17 جیسے چٹور پن بُرا ہے ویسا ہی کھانے پینے کی تو دنیا کے امن کے قیام میں کوشش کر.میں نخست بھی بُری ہے.تو اپنے خیالات اور حالات کے اندراج اپنے بزرگوں پر فخر کرنا اور خود کچھ نہ ہونا کے لئے اپنے واسطے ایک ڈائری بنا.تو ہر وقت تھوکنے کی عادت نہ ڈال.حمیت کے برخلاف ہے.ی تو راستہ پوچھنے والے کو راستہ بتا.تو جب کسی دعوت میں اکیلا بُلایا جائے تو مید اے خاتون! تو اپنی بچیوں کو محلہ کے اپنے بچوں کو ساتھ نہ لے جا.لونڈوں کے ساتھ نہ کھیلنے دے.ے نارکتخد الڑکی ! تیری ساری خط و کتابت م تو روزی کمانے کے لئے کوئی ناجائز اور تیرے والدین کی نظر سے گزرنی چاہئے تجھ میں اور تیرے خاندان میں جو کمزوریاں اور ذلیل پیشہ اختیار نہ کر.حمد تو اپنے گھر کی خوبصورتی کو برباد نہ کر خواہ بیماریاں ہیں تو ویسی کمزور یوں والے خاندان میں شادی نہ کر.وہ کرائے ہی کا ہو.تو اپنے پاس ایک چاقو، ایک پنسل یا قلم اگر تیری ایک سے زیادہ بیویاں ہوں تو اور ایک نوٹ بک ضرور رکھا کر.اُن میں انصاف رکھ.کے طالب علم ! تو اپنے ہاتھوں اور اپنی ہی جب تو کسی کو خط لکھے تو شروع میں بسم کتابوں اور کا پیوں کو سیاہی کے دھبوں اللہ ، اپنے شہر کا نام اور خط لکھنے کی تاریخ ضرور لکھ.سے خراب نہ کر.جب تو کسی خطبہ یا لیکچر میں حاضر ہو تو یا تو واضح سلیس اور آسان عبارت لکھا کر.خاموشی اور توجہ سے اُسے سُن اور خطیب تو بدخط نہ لکھ بلکہ ایسا لکھ کہ صاف پڑھا کی طرف اپنا منہ رکھ.جاسکے.تو اپنی ابنیت کو اپنے باپ کے سوا کسی اور تو ضروری امور میں مشورہ کر لینے کی کی طرف منسوب نہ کر.عادت ڈال.

Page 27

18 مالی معاملات اور معاہدات (۳۵۹-۴۳۸) ا تو اپنا مال ہمیشہ جائز اور مفید کام میں خرچ اے حلوائی تو دودھ میں پانی نہ ملا.اے تاجر تو کھوٹی چیز کو کھری کہہ کر نہ بیچے.کر.تولنے کے وقت پورا تول کر دے.کے تاجر تُو مصنوعی گھی کو اصلی بتا کر نہ لد ماپنے کے وقت پورا اماپ کر دے.فروخت کر.حمد تو حتی الوسع کوئی پیشہ یا دستکاری ضرور محمد کے تاجر تو یہ نہ کر کہ نمونہ اور دکھائے اور سیکھ.چیز اور دے.تیرے کاموں میں بد انتظامی اور بے اے پیشہ ور! تو اپنے وعدہ کی پابندی کر ترتیبی نہ ہو.اور جس دن کا وعدہ ہے اُس دن کام پورا لا تو لوگوں کے خطوط کے جواب جلد سے کر کے دے.اے سُنا را! تو زیور میں کھوٹ نہ ملا.جلد دیا کر.تو حتی الوسع قرضہ لینے سے پر ہیز کر.تو لوگوں کے جھگڑوں میں دخل نہ دے تو اپنی آمدنی کا ایک حصہ ضرور پس انداز سوائے اس کے کہ تیرے دخل سے صلح کا کر.امکان ہو.تو اپنی تجارت میں ایمانداری اور دیانت لا تو اپنے ترازو، یقوں ، گزوں اور پیمانوں کو سے کام لے.ہمیشہ ٹھیک رکھ.م کے تاجر ا تو اپنے اشتہار میں مبالغہ نہ کر.تو جان بوجھ کر کھوٹے سکوں کو کھرا کر ا تو حریت اور مساوات انسانی کو نہ بھول کے نہ چلا.کہ سب انسان آدم کی اولاد ہیں اور یا تو شرعی ورثہ میں گڑ بڑ نہ ڈال.تیرے بھائی.ا تو ماؤں بہنوں اور لڑکیوں کا حصہ شرعی

Page 28

19 اندازہ سے ادا کر.اے خاتون! تو اپنے مرد کی فرمانبردار اور حمد تو اپنی بیوی کا مہر خوشی سے اور جلد سے اُس کے مال و عزت کی نگہبان ہے.جلد ادا کر.اے عورت! تو حتی الوسع خلع کی ذلت ہوا کر.برداشت نہ کر.تو خود اپنے گھر میں بھی آواز دے کر داخل تو مقدمہ بازی یا کسی ناجائز طریقہ سے تیری تحریری وصیت ہمیشہ تیرے پاس تو حتی الوسع اپنی بیوی کو طلاق نہ دے.دوسرے کا مال نہ کھا.تو حتی الوسع اپنی بیوی کو نہ مار.ا تو اپنے رشتہ داروں کا لحاظ رکھ اور اُن کو موجود رہنی چاہئے.تو کبھی مُردوں کو بُرا نہ کہ.کیونکہ اس سے ایذاء نہ پہنچا.تو ہمیشہ ضروری امور میں مشورہ کر لیا کر.زندوں کو تکلیف ہوتی ہے اُن کا معاملہ ہو تو اپنے معاملات میں عقل کو بیکار نہ خدا کے ساتھ پڑچکا ہے.چھوڑ.بلکہ اُس سے پورا پورا کام لے.اگر تو پوری تنخواہ لیتا ہے مگر آقا کے کام پر تو کبھی اچھی اور مفید سفارش سے انکار نہ کر.پوراوقت خرچ نہیں کرتا تو تو مطفّف ہے.کیا تو نہ ہمیشہ انتقام لے نہ ہمیشہ معاف کر لیا تو حرام چیزوں کی تجارت نہ کر.- بلکہ اصلاح کا خیال رکھ.تو بے ٹکٹ کے سفر نہ کر.ہیں تو اپنا ووٹ کسی نا اہل کو نہ دے.ہیں جس سٹیشن پر پلیٹ فارم ٹکٹ خریدنا و نکاح کے بعد اپنی بیوی کے نان نفقہ کا ضروری ہو وہاں تو پلیٹ فارم ٹکٹ خریدے یا سٹیشن ماسٹر سے پوچھے بغیر ذمہ دار ہے.اے مرد! تو اپنی عورت کا نگران اور اندر داخل نہ ہو.محافظ ہے پس اس پوزیشن سے اپنے تئیں تو سفر پر روانہ ہونے سے پہلے اپنے تمام کبھی نہ گرا.اسباب پر اپنے نام اور مقام کی چٹیں لگا

Page 29

20 دے اور اُن کو احتیاط سے گن کر نوٹ تعہد اور پابندی اختیار کر.بک میں درج کرلے.تو لوگوں سے اپنے حقوق لینے میں نرمی ٹوسٹیشن پر اسباب کو نکی کے سپر د کرنے اور مسامحت دیکھا.سے پہلے اس کا نمبر ضرور دیکھ لے.ی تو اپنے قرض خواہ دوکانداروں کے پل جلد اے ملازم ! تو سرکاری سٹیشنری اپنے نج سے جلد یا کم از کم ماہوار ادا کر دیا کر.کے کام میں استعمال نہ کر.تو سلسلہ کے چندے با شرح اور باقاعدہ تو سرکاری ملازموں سے اپنا نج کا کام نہ ادا کر.لے سوائے اس کے کہ تو انکو اس کا پورا * تو سفر میں کسی کو یہ نہ بتا کہ تیرے پاس کتنا فالتو معاوضہ دے اور اس شرط پر کہ اس روپیہ ہے اور کہاں رکھا ہے.اور بات کی اجازت بھی تجھے حاصل ہو.اے خاتون !تو اپنے خاوند سے اس کی ا تو ریل کے نچلے درجہ کے ٹکٹ پر اوپر کے حیثیت سے زیادہ نہ مانگ.درجہ میں سفر نہ کر اور اگر ضرورتاً ایسا کرنا اے خاتون ! تُو اپنے خاوند کے مال کو پڑے تو زائد کرایہ ادا کر.(بغیر شرعی ضرورت کے ) اس کی مرضی یا تو ریل کے سفر میں بارہ سال کی عمر سے اجازت کے بغیر خرچ نہ کر.زیادہ کے بچے کا پورا ٹکٹ لے.تو مزدور کی مزدوری اُس کا پسینہ خشک چلا توریل میں تین سال سے زیادہ کے بچے ہونے سے پہلے ادا کر ورنہ کم از کم حسب معاہدہ ادا ئیگی تو ضرور ہو.معاملات صاف رکھ.کو مفت مت لے جا.ملا تو لوگوں سے اور خدا سے اپنے مالی یا تو انکم ٹیکس ، چندوں زکوۃ اور وصیت سے بچنے کے لئے اپنا مال اور آمدنی مت چھپا.تو کبھی نادہندگی کی عادت اختیار نہ کر.تو اپنی جیب کو جیب تراش سے نگاہ رکھ.تو لوگوں کے حقوق ادا کرنے میں سخت خصوصاً ڈاک خانہ اور ٹکٹ گھر کی کھڑکی

Page 30

21 کے آگے.اور معاملات کا علم حاصل کرنا ضروری یاد رکھ کہ گورنمٹیں اور انجمنیں بھی ہے.معاہدات کی ایسی ہی پابند ہیں جیسے کہ جلد وہی تیرا مال ہے جو تُو نے آگے بھیجا باقی افراد.وارثوں کا.و لین دین اور معاملات میں کسی قسم کی اگر تو مالدار ہے تو اپنے اخراجات کا ماہانہ یا سالانہ بجٹ بنالیا کر.بد معاملگی نہ کر.لیا تو اپنے مال میں سے ایک حصہ ظاہر خرچ ہو تو اپنے مال اور قیمتی اشیاء کو محفوظ جگہ رکھ.کر اور ایک حصہ پوشیدہ.حمد کے ملازم! تو اپنے آقا کے سودے میں ا تو جس سے قرض لے، وعدہ پر خوشدلی سے چوری نہ کر.سے ادا کر دے.ا تو جو اُنہ کھیل.تو یتیم کا مال نہ کھا.سوائے اس کے کہ تو خود ہی تو شادی غمی وغیرہ کی تقریبوں پر ہرگز نہایت غریب ہو.اس حالت میں تو صرف فضول خرچی نہ کر.ہو.اس جائز اور واجبی اجرت لے سکتا ہے.اے خاتون! تو اپنے گھر کے روزانہ تو غریبوں کو صدقہ دیا کر.مگر کسی کو صدقہ اخراجات ایک کاپی میں لکھ لیا کر.دے کر پھر اُسے کسی قسم کی تکلیف نہ اے تاجر! تیرا نرخ اور بھاؤ اپنے بیگانے اور دے.چھوٹے بڑے سب کے لئے یکساں ہو.تو گندی ، ڈی اور خراب اشیاء صدقہ میں یہ تو شرط نہ باندھ.نہ دے.تو شب برات میں آتشبازی نہ چلا.تو سود کو حرام سمجھے.ید اگر تو تاجر ہے تو تجھے حلال و حرام تجارتوں

Page 31

22 تو عمر بھر طالب علم بنارہ.۴- علم (۴۳۹-۴۹۱) تو ہر عمر میں کوئی نہ کوئی مفید علم سیکھ سکتا کیا تو جاہل رہنے سے اپنے تئیں بچا.ہے.کہ تو علم کو عمل کرنے کے لئے سیکھ یا دوسروں تو بلند آواز سے مطالعہ کرنے کی عادت نہ کو سکھانے کے لئے.ڈال.تو اپنی اولاد کو اپنے سے زیادہ علم پڑھانے ہیں تو اپنی اولاد کے لئے بہت سا مال چھوڑ کی کوشش کر.جائے اس کی نسبت یہ بہتر ہے کہ تو اُنکو تو ہمیشہ اشاعت علم میں کوشش کر.اچھی تعلیم دلوائے.تو اپنے علم کو تکرار سے ترقی دے.کے طالب علم تو کبھی اپنے سکول یا کالج جو علم تیرے حالات کے مطابق مفید نہ ہو سے غیر حاضر نہ رہ.یا ضرر رساں ہوا سے نہ سیکھ.کو مفید علم کو کبھی نہ چھپا.اے خاتون ! تیری لڑکی کے لئے ضروری ہے کہ وہ علاوہ لکھی پڑھی اور دیندار ا تو کسی نہ کسی علم یا فن میں کمال حاصل کر.ہونے کے خانہ داری، پکانا اور سینا پرونا یا درکھ کہ عمل سے علم زندہ رہتا ہے.نہ کہ بھی جانتی ہو.محض حافظہ سے.لا تو روزانہ کچھ وقت اپنے علمی مطالعہ کے لئے ضرور نکال.تو امتحان میں کبھی نقل نہ کر.اگر تیری بیوی ان پڑھ ہے تو اُسے علم پڑھا.تو حسب توفیق عمدہ کتابیں خریدتارہ.تو کسی بڑے شہر میں ہو تو وہاں کی لائبریری جس بات کا تو خود تجربہ نہ کر لے اُسے علم کی جو بات تجھے نہ آتی ہو اُس کے کا ممبر بن جا.پوچھنے میں مت جھجک.

Page 32

23 بطور حجت دوسروں کے آگے پیش نہ کر.تو حتی الوسع اپنی کتا میں لوگوں کو عاریتہ نہ کے طالب علم ! اگر تو سکول کا کام گھر آکر دے ورنہ اکثر واپس نہیں آئیں گی.تو حصول علم کے لئے سفر بھی اختیار کر.نہ کرے تو تو نالائق ہے.اے طالب علم ! اگر تو صرف سکول ہی کا یہ تو ہمیشہ اپنے اُستاد کی عزت کر.خواہ تُو کام گھر پر کرے تو تو اوسط درجہ کا طالب اس سے بھی بڑا درجہ حاصل کر لے.تو اپنا علم بڑھانے کے لئے اخبارات اور کے طالب علم ! تو سکول کے کام کے رسائل با قاعدہ اپنے مطالعہ میں رکھا کر.علاوہ زائد مفید مطالعہ بھی اپنے شوق سے یہ تو کج بحثی سے پر ہیز کر.کرے تو تو لائق ہے.تو علم کو دانائی اور روشنی طبع کا ذریعہ سمجھ نہ تو اپنی کتابوں کی دیمک ، چو ہے، جھنگر اور کہ صرف معاش کا وسیلہ.کیڑے سے حفاظت کر.تو مطالعہ کے وقت بالعموم بات چیت نہ کر.ا تو لکھتے ہوئے سیدھی سطریں لکھنے کی مادری زبان کے علاوہ تو اپنی مذہبی زبان عادت ڈال.ا تو علماء کی عزت کر.اور حاکم وقت کی زبان کو بھی اچھی طرح سیکھ.ا جب تو کوئی کتاب خریدے تو پہلے اُس کی یہ تو ایک نوٹ بک اپنے پاس رکھ.جس جلد بندھو اور اندر اپنا نام لکھ اور پشتہ پر میں کارآمد اور قابل یا د باتیں لکھ لیا کر.کتاب کا نام لکھ لے.تو اپنی مجلد کتاب کو دھوپ اور نمی سے بچا تو سکول میں اپنی اولاد کی عمر کم کر کے نہ لکھوا..ورنہ وہ ٹیڑھی ہو جائے گی.ا تو غور و فکر کی عادت ڈال.تو اپنی کتاب چھوٹے بچوں کے ہاتھ میں ہو تو یاد رکھ کہ اس زمانہ میں جس قدر معلومات اخبارات پڑھنے سے مل سکتی نہ دے.

Page 33

24 ہیں اس قدر اور کسی ذریعہ سے نہیں مل سکتیں.ہا تو ہمیشہ دماغ سے کام لے ورنہ عضو معطل یا سادھوؤں کے سوکھے ہوئے ہاتھ کی طرح ہو جائے گا.و محض کتاب کا کیڑا نہ بن بلکہ عمل پر بھی زور دے.اے اُستاد! تو مردلڑکوں سے اپنا جسم نہ دبوا.ا تو ہمیشہ اپنی عقل اور تنفقہ کی ترقی میں لگارہ.ہ تو کسی شخص کی کتابیں خطوط اور کاغذات اُسکی اجازت کے بغیر نہ دیکھ.ی تیرے لئے روپیہ جمع کرنے اور جائیداد بنانے سے یہ بہتر ہے کہ اپنی اولاد کو علم سکھائے اور اُن کی نیک تربیت کرے.و عبرت اور تجربہ حاصل کرنے کے لئے بھی سیر وسفر کیا کر.تو اپنے بچوں کو کسی بات کے فائدے اور نقصان دلائل کے ساتھ سمجھا.نہ کہ محض تو یا در کچھ کہ حفظ ما نقدم علاج سے بہتر ہے.ا پیر و بیاموز.

Page 34

25 ۵- اخلاقیات (۴۹۲-۸۱۵).تو یاد رکھ کہ کوشش اور محنت سے انسان چی تو بد اخلاق انسان کی صحبت سے بھاگ.کے اخلاق تبدیل ہو سکتے ہیں.تو کسی کے لئے وہ بات پسند نہ کر جو خود ہو تو اپنے اخلاق درست رکھتا کہ لوگ تجھ تجھے پسند نہ ہو.سے فائدہ اُٹھا سکیں.تو جھوٹ کو سچائی کے رنگ میں پیش نہ کر.تو صرف جسمانی آرام و آسائش کو اپنا تو نامحرم عورت کی طرف سے اپنی نظر نیچی مقصود نہ بنا.رکھا کر.تو ذہین بن مگر چالاک نہ بن.توکسی کی ناواجب دل آزاری نہ کر.لا تو مال کما مگر حریص نہ بن.تو ہمیشہ حلال روزی کھا.و بزرگوں اور ماں باپ کی رضامندی کا یا تو رشوت نہ لے.طالب رہ اور اُن کی فرمانبرادی کر.تو اپنے عہد اور وعدہ کو پورا کر (اگر وہ ا تو استقامت اور استقلال اختیار کر.خلاف شریعت نہ ہو.) کیا تو محنت کی عادت ڈال.تو کسی عادت کا غلام نہ بن.تو نامحرم عورتوں کے ساتھ اکیلا نہ بیٹھ چلا تو سادہ زندگی اختیار کر.ا تو گانے بجانے سے شوق نہ رکھ.تو چوری نہ کر.تو نخش کلامی بخش نویسی اور نخش مجالس سے یہ تو بدکاری نہ کر.پر ہیز کر.تو حتی الوسع سوال نہ کر.وقتل نہ کر.تو دختر گشی نہ کر.ا تو وقار کے ساتھ انکسار اختیار کر.ے تو ڈاکہ نہ مار.

Page 35

26 تو اسراف اور فضول خرچی نہ کر.تو استہزاء اور مسخر اپن نہ کر.تو جھوٹ نہ بول.تو لغو کاموں سے بیچ.ا تو تکلیف اور مصیبت پر صبر کر.کیا تو ہمیشہ ہوشیار اور محتاط رہ.ا تو چغلی نہ کھا.تو بیہودہ بکواس نہ کر.ا تو امانت میں خیانت نہ کر.تو غصہ کی شدت میں خاموش ہو جایا کر.ا تو احسان کا شکر کر.تو بزدل نہ بن.کا تو سست اور کاہل نہ ہو.تو کبھی مایوس نہ ہو.ملا تو قناعت اختیار کر.تو نہ غیبت سُن.نہ کر.ا تو نیکوں کی صحبت اختیا ر کر.تورکسی کو بددعا نہ دے.تو غریبوں اور کمزوروں کی مدد کر.تو وعدہ خلافی نہ کر.ہو تو اپنے جسم سے زیادہ اپنے خیالات کو ہی تو فسادنہ کر.نہ لڑائی دنگوں میں شامل ہو.پاک رکھ.تو حسد نہ کر.تو اپنے ہمسایہ سے نیک سلوک کر.تو اپنی خدا داد طاقتوں اور قوتوں کو ضائع تو کسی کو بے وجہ ایذا نہ دے.نہ کر.حمد تو ریا اور دکھاوے سے بیچ.تو بلا خاص ضرورت کے کھانے میں تو کسی کو حقیر اور ذلیل نہ سمجھ.عیب نہ نکال.تو کسی کو گالی نہ دے.تو تکبر سے اکٹر کر نہ چلا کر.ا تو ہمیشہ مخلوق کی ہمدردی اور خیر خواہی میں ہو تو جلد بازی نہ کر.لگارہ.تو نیکی میں سبقت کرنے کی کوشش کر.تو حالم اختیار کر.تو ہر نیکی شوق سے کر.اور ہر بدی کو نفرت تو کسی کا حق نہ مار.کے ساتھ چھوڑ دے.

Page 36

27 تو چشم پوشی اور ستاری کی عادت ڈال.تو تعصب اور ناواجب طرفداری نہ کر.تو تذبذب کی عادت چھوڑ دے.تو مہمان نوازی اختیار کر.تو دوسرے کا خط بلا اجازت نہ پڑھا تو بے احتیاطی نہ کر.جدید تو زبان کے چسکوں اور چٹور پن سے ہی تو لگائی بجھائی سے بیچ.پر ہیز کر اور اپنے بیوی بچوں کو بھی ان یہ تو جعلسازی نہ کر.ا تو بے وفائی نہ کر.سے بچا.تو اپنے اُستادوں ، بزرگوں اور والدین یا تو لجاجت نہ کر.کی نافرمانی نہ کر.سوائے اس کے کہ خدا ہو تو سفلہ پن سے بچ.کا حکم آپڑے.تو خود پسندی سے بیچ.تو فخر اور تکبر میں مبتلاء نہ ہو.حمد تو افترا اور بہتان سے پر ہیز کر.حمد تو احسان کر کے نہ بتا.لا تو کینه توزی نہ کر.تو بد نظری نہ کر.و لغو کھیل مثلاً شطرنج ، تاش، گنجفہ، چوسر تو نفس پرستی سے دُور بھاگ.ا تو لوگوں کی بات کاٹنے کی عادت چھوڑ وغیرہ نہ کھیل.ا تو بے جا عداوت نہ کر.تو نفاق سے بیچ.تو گن رسی یعنی چُھپ کر لوگوں کی باتیں سننے سے پر ہیز کر.تو مداہنہ سے بچ.کلا تو بے حیا نہ بن.تو کنجوسی نہ کر.تو سخت زبانی نہ کر.تو باطنی نہ کر.حلیہ تو اپنے نفس پر اعتماد کی عادت ڈال.ا تو دوسروں پر بھی اعتماد کیا کر.ا تو مریضوں کی عیادت کیا کر.تو صلہ رحمی کیا کر.تو اپنا قصور ماننے میں کبھی نہ ہچکچا.

Page 37

28 ا تو ہمت اور اولوالعزمی اختیار کر.ا تو لوگوں کے عیبوں کا کھوج نہ لگا.تو عموماً اپنی ذات کے لئے انتقام نہ لے.یہ تو طعنے اور طنز سے پر ہیز کر.تو عدل و انصاف کو ہاتھ سے نہ دے.ا تو حوصلہ مند بن.و تو دھڑے بندی سے بالا رہ.لا تو غیرت مند انسان بن.یا تو رقت قلب کو اپنے دل میں بٹھا.تو حق کہنے سے کبھی نہ ڈر.مگر اُسے حکمت ا تو نرمی اور مسامحت والی طبیعت پیدا کر.کے ساتھ پیش کر نہ درشتی اور بیہودگی کے ا تو استغناء کا رنگ بھی پیدا کر.حمدا تیرے سب کام خلوص سے ہوں.کسی مومن کے لئے تیرے دل میں بغض ساتھ.نہ ہو.ا تو معمور الاوقات بن.یا تو ہنسی ہنسی میں بھی جھوٹ نہ بول.ہو تو اپنی رائے پر مُصر نہ ہو اور لوگوں کو اُس تو کبھی کسی کا مضمون یا نظم پھرا کر اپنے نام کے ماننے پر مجبور نہ کر.سے شائع نہ کروا.تو بے جا خوشامد سے پر ہیز کر.تو اگر حج یا مجسٹریٹ ہے تو کبھی انصاف کو حملاتو مصیبت ، فقر فاقہ اور بیماری میں یہ تو ندیدہ نہ بن.برداشت کا نمونہ دکھا.اتو فضول قصّوں، بیہودہ نظاروں اور ہاتھ سے نہ دے.بُرے خیالات سے اپنے تئیں بچا.تو اپنی قوم اور نسب پر فخر نہ کر.تو نکتہ چینی کی عادت سے پر ہیز کر.ے خاتون! حیا اور عقت تیرے اصلی تو فضول خرچی سے بیچ.تو خشک مزاجی سے بیچ.اور اعلیٰ جو ہر ہیں.تیری زبان ،ہاتھ یا قلم سے کسی کو بیجا ی تو کسی اچھے اور مفید کام کو ادھورا نہ چھوڑ.تو بوقت ضرورت پیوند والا کپڑایا پیوند والی تکلیف نہ پہنچے.جوتی پہننے سے شرم نہ کر.

Page 38

29 تو کام سے بچنے کے لئے بہانہ سازی نہ کیا تو مغلوب الغضب نہ بن.کر.تو خائن کا حمایتی نہ بن.تو اپنی ذمہ داریوں کو دوسروں پر نہ ڈال.ہو تو ایسی باتوں کی گرید نہ کر جو اگر ظاہر تو مخرب اخلاق سنیما اور تھیٹر نہ دیکھ.ہوں تو تجھے ناگوار گزریں.ا تو ریڈیو پر نامحرم عورتوں کے گانے سنے تو مومن بھائیوں کا بوجھ اُٹھانے والا بن.سے پر ہیز کر.تو نوکروں اور ماتحتوں پر سخت گیری نہ کر.یہ تو ہر قسم کی باتوں کوسن.پھر اُن میں سے تو اپنے مالی نقصان پر بیحد رنجیدہ اور غمگین عمدہ اور نیک باتیں اختیار کر.نہ ہو.تو کبھی اس بات کا مدعی نہ بن جس پر تیرا تو دشمن سے ہمیشہ شریفانہ انتقام لے.عمل نہ ہو.ہ تو کبھی گالی کا جواب گالی سے نہ دے.تو آرام طلب نہ بن.تو بزرگوں کے سامنے اونچی آواز سے نہ ہو تو اس نیت سے کسی پر احسان نہ کر کہ وہ مجھے بڑھا چڑھا کر دے گا.بول.تو اپنے قول و فعل کو تصنع سے پاک رکھا تو غیر اللہ معبودوں کو گالی نہ دے.کیونکہ تو کثرت مال کی حرص میں مبتلا نہ ہو.پھر اُن کے پرستار بیوقوفی سے تیرے خدا حمد حکمت جہاں سے بھی ملے وہ تیرا مال ہے اور تیرے بزرگوں کو گالیاں دیں گے.اگر دین کے معاملہ میں والدین کی بات اُسے لے لے.کلا تو اپنے عیب اور گناہ مخلوق سے چُھپا اور نہ بھی مانتی ہو تو بھی اُن سے ادب کے خود اپنی پردہ دری سے پر ہیز کر.ساتھ گفتگو کر.ا تو روزانہ کم از کم ایک دفعہ موت کو ضرور یاد اگر تو کسی سے ملنے جائے اور وہ کسی وجہ کر لیا کر.سے ملنے سے انکار کر دے تو تو بُرا نہ مان.

Page 39

30 تو غیروں کے مال پر لالچ کی نظر نہ ڈال * تو مخلوق کے ساتھ اپنے سلوک میں رحم کا یاد رکھ مومن سادہ مزاج ہوتا ہے نہ کہ پہلو غالب رکھ.معفنی اور چالاک.تو خود کشی نہ کر.ا تو ہر قسم کی دیوٹی اور بے غیرتی سے پر ہیز کر.ا تو اپنی جان کو بے وجہ ہلاکت میں نہ جو فطرتی خواص اور رُجحانات خدا نے تجھ میں نمایاں طور پر رکھے ہیں ان کو فنا نہ کر لا ڈال.تو کسی مسلمان پر لعنت نہ کر.نہ اُسے بلکہ انکو صحیح راستہ پر چلا کیونکہ وہ لغو نہیں خبیث کہہ.پیدا کئے گئے.تو کسی لالچ کی غرض سے حق بات کہنے " جب تک تو خود اُن سے بزرگ تر نہ ہو سے نہ ڈر.(بشرط یہ کہ وہ فتنہ کا موجب جائے کسی بزرگ پر اعتراض نہ کر.نہ ہو) تو مذاقاً بھی جھوٹ نہ بول.ا تو ہر بات کا تاریک پہلو ہی نہ لیا کر.تو جسم کی دیکھ بھال اور صفائی میں اتنا تو کسی سے ایسا مذاق نہ کر جو اُسے ناگوار مبالغہ نہ کر کہ اخلاق کی درستی میں کمی رہ گزرے.تو اپنے نفس کو انکسار سکھا.مگر اُسے ذلیل کہ عبادت میں کسر رہ جائے.نہ کر.جائے.نہ اخلاق کے متعلق اتنا مبالغہ کر نہ عبادات میں اتنا مبالغہ کر کہ تو ملول ہو تو سچ بول مگر نہ ایسا کہ اپنے یا لوگوں کے جائے.عیب بیان کرتا پھرے کیونکہ بعض بیچ بھی تجھ پر تیرے خدا کا بھی حق ہے اور تجھ پر فتنہ انگیز ہوتے ہیں.مخلوق کا بھی حق ہے اور تجھ پر تیرے اہل و و تو اپنے اخلاق اور اعمال میں میانہ روی عیال کا بھی حق ہے.اور تجھ پر تیرے اپنے نفس کا بھی حق ہے.اور تجھ پر تیرے اختیار کر.

Page 40

31 وطن اور حکومت کا بھی حق ہے.پس تو یہ اے خاتون ! تو مخش لٹریچر سے بچ ورنہ وہ سب حقوق اپنے درجہ اور موقعہ کے تیری پاکدامنی کو نجس کر دے گا.مطابق ادا کر.ہے تو تکلف سے بیچ.تو یا درکھ کہ مصائب اور تکالیف کے سوا تیری اخلاقی اور روحانی تربیت ناممکن ہے.تو کوئی نصیحت سُن کر فوراً اس کے مقابل ہی تو کسی کی گمنام شکایت نہ کر.ضد کا پہلو اختیار نہ کر بلکہ انکار سے پہلے تو کسی کی ہو اخارج ہونے پر کبھی نہ ہنس.سوچ اور غور کر.تو اپنے دن بھر کے اعمال کا محاسبہ رات کو تو لوگوں کی خوبیوں کا بھی قدردان بن.سوتے وقت کیا کر.یا درکھ کہ سب بڑا جہاد اپنے نفس سے جہاد تو اپنے بچوں کو غیر کے باغ کا پھل توڑنے سے منع کر کہ یہ چوری ہے.ہے.ا تو ہر وقت تیوری چڑھائے رکھنے سے تو کسی کی سٹیشنری یا کتابیں بغیر اجازت کے نہ لے کہ یہ بھی چوری ہے.پر ہیز کر.تو با مذاق انسان بننے کی کوشش کرنہ کہ چ اے طالب علم ! تو سکول کا چاک اپنے گھر چڑا.میں نہ لا کہ یہ بھی چوری ہے.لا تو نہ اپنا وقت ضائع کر نہ دوسروں کا.تو ہو تو اپنے والدین کی اجازت کے بغیر گھر ایسا وعدہ کبھی نہ کر جسے تو پورا نہ کر سکے.کی اشیاء پر تصرف نہ کر.کر جب تو سرکاری اشیاء کا امین ہو تو سرکاری * تو امتحان میں نقل نہ کر کہ یہ بھی چوری ہے عمدہ چیزوں کو اپنی ناقص چیزوں سے تو غیر مذہب والوں کی بھی دل آزاری نہ کر ی تو اپنی خوراک لباس اور بودوباش میں تبدیل نہ کر.تو قانون کی آڑ میں خیانت اور بددیانتی حد سے زیادہ فراخی نہ کر.مگر خشت سے بھی کام نہ لے.نہ کر.

Page 41

32 ا تو جاسوسی نہ کر.تو حتی الوسع سوال کرنے سے بچ.دے تو پھر اس کا ذ.جب تو کسی کے قصور کو ایک دفعہ معاف کر تو مہمان کے لئے حد سے زیادہ تکلف نہ ہو تو لوگوں کے عیب اور کمزوریاں سُن کر خوش نہ ہو.کر کہ یہ یخی ہے.ہیں تو اپنے رویا اور کشوف پر نازاں اور متکبر ہیں تو نیکی سنوار کر ادا کر.نہ ہو.تو کمینہ پن سے بیچ.یا تو اپنی دُعا کی قبولیت کی وجہ سے تکبر نہ کرے تو معذوروں اور اپاہجوں کی امداد کر.اگر اگلے بزرگوں نے کوئی غلطی کی ہے تو تو یہ اگر تو طبعی تقاضوں کو عقل کے ماتحت کر اُن کی پیروی نہ کر مگر اُن پر طعن بھی نہ کر دے تو تو با اخلاق انسان بن جائے گا.تو اپنے بھائیوں اور ماتحتوں کی ڈھارس د اور اگر تو عقل کو دین کے ماتحت کر دے تو بندھا اور اُن کو نا اُمید سے بچا.پھر تُو با خدا انسان بن جائے گا.اے لڑکے جب تجھے کوئی گندی یا گناہ کی تو خطا کاروں کی خطائیں بخشنے کا موقعہ بات سکھائے تو تو اس کا مقابلہ کر.ہاتھ سے نہ دے.ہے تو کسی مذہبی پیشوا کو بُرا نہ کہہ.تو بزرگوں کا ادب کر.ملا تو اپنے رشتہ داروں کے ساتھ نیک ہو تو چھوٹوں پر شفقت کر.سلوک کر.تو اپنی زبان کو قابو میں رکھ.تو جانوروں پر بھی بے رحمی نہ کر.م تو حتی الوسع اپنا کام خود کیا کر.جب تو کسی کو مصیبت میں دیکھے تو خدا کا یہ تیرے مال میں نہ صرف سوالی کا حصہ ہے شکر کر کہ تُو اس سے محفوظ ہے.تو کوئی راز کی بات سنے تو اُسے لوگوں سے جانوروں کا بھی.نہ کہتا پھر.بلکہ خاموش حاجتمند اور بے زبان لا تو صبغتہ اللہ یعنی خُدائی اخلاق اپنے اندر

Page 42

33 پیدا کر.تو جھگڑے اور فساد والی باتوں سے بہت پیچ صرف ظاہری آؤ بھگت کا نام اخلاق نہیں * تو اوچھے پن سے پر ہیز کر.ہے بلکہ وہ عادات پیدا کر جو اصلی اور بچے کا تو ذراسی خوشی میں پھول نہ جایا کر.اخلاق ہیں.یعنی ایسے اخلاق جن میں یہ تو ذراسی ناراضگی میں آپے سے باہر نہ مخلوق کی خیر خواہی اور خدا کی رضا کی ہو جایا کر.طلب مضمر ہو.د تو تلون مزاجی کی عادت چھوڑ دے.تو اپنے عیبوں کی آپ اصلاح کرتا کہ پی تو کسی کی ہاں میں ہاں ملانے کی عادت دوسرےلوگ تیرے عیب نہ نکالیں.چھوڑ دے.ا تو نیکی اور سلوک کرتے وقت صرف ہم جو کام تیرے سپرد کیا جائے اُسے بیگار قوم اور ہم مذہب کا خیال نہ کر.ہاں اُن کے طور پر نہ ٹال بلکہ شوق.محنت اور سلیقہ کے ساتھ کر.کو مقدم کر سکتا ہے.تجھ پر تینوں قانونوں کی پابندی لازم ہے تو صحت کو برباد کرنے والی عادتوں سے بچ قانون قدرت ، قانون شریعت اور یا تو اپنے بزرگوں سے گستاخی سے پیش نہ آ.قانونِ سلطنت.تو بے قاعدگی کی عادت اختیار نہ کر.تو اپنی خطاؤں کو یا درکھتا کہ پھر ویسی غلطی یہ تو پستی خیالات کو چھوڑ دے.نہ ہو.تو مطلب براری کی عادت اختیار نہ کر.یا تو بُرائی پر اصرار نہ کر.ا تو تکلف کی عادت اختیار نہ کر.لا تو لاف و گزاف سے بچ.تو شہرت طلبی کی خواہش چھوڑ دے.ا تو ڈون ہمتی سے پر ہیز کر.تو تحسین طلبی کی خواہش نہ کر.تو سہل انگاری چھوڑ دے.تو لوگوں کی تحقیر نہ کیا کر.ہی تو لا پرواہی کی عادت اختیار نہ کر.تو صرف دولت کی وجہ سے کسی کی تعظیم نہ کر

Page 43

34 تو طوطا چشمی کی عادت سے بچ.ا تو نا اہلوں کو خیرات نہ دے.تو اکھڑ پن چھوڑ دے.تو لوگوں سے بخندہ پیشانی ملا کر.تو منہ پھٹ ہونے کی عادت سے پر ہیز کر.یا تو لوگوں سے انس و محبت سے پیش آیا کر.ملا تو حمیت جاہلیت اختیار نہ کر.تجھ میں عیب پوشی کی عادت ہونی چاہئے.تو اپنے کاموں کو بے ڈھنگے پن سے نہ کیا کر ہو تو قابل لوگوں کی قدردانی اور حوصلہ افزائی تو اپنے کاموں میں بدشوقی کو دخل نہ دے.کیا کر.تو حماقت سے بچ.تو چھچھورے پن سے بیچ.تو رشک اور مسابقت کی عادت اختیار کر.تو کفایت شعاری اختیار کر.ایسا نہ ہو کہ تیرے پیٹ میں کوئی تو حتی الوسع اپنا کام آپ کر.بات نہ بچے.تو نیک نیتی اور نیک ظنی اختیار کر.لا تو بد دماغی اختیار نہ کر.تو کسی حال میں انصاف کو ہاتھ سے نہ دے.ا تو کج بحثی نہ کیا کر.تو ہر عیب سے بچنے کی کوشش کر.تو نظر بازی اور شاہدی بازی سے پر ہیز کر تو حمل اور دباری اختیار کر.تو خفیف الحرکاتی سے بچ.تو شائستگی اختیار کر.ا تو جھوٹی نمود و نمائش اختیار نہ کر.ا تو مال اندیش بن.یا تو خواہ مخواہ لوگوں پر نکتہ چینی نہ کیا کر.تو اہل دل بننے کی کوشش کر.تو لوگوں کی تضحیک سے بیچ.ہیں تو اپنے جذبات کو قابو میں رکھ.تو بے فیض ہونے سے اپنے تئیں بچا.* تو نیک چلنی اختیار کر.تو خود غرض نہ بن.تو ثابت قدمی اختیار کر.تو بے حد خاموشی اور خشک پنا اختیار نہ کر.تو خوش مزاج بن.ا تو وہم کی عادت چھوڑ دے.تیرے کلام میں کچھ کچھ مزاح کا رنگ بھی ہو.

Page 44

35 تو سادگی اختیار کر.تو صفائی پسند بن.تو ہمدردی کی عادت اختیار کر.حیح تو ادب اور شعور سیکھ.ا تو اپنے کاموں میں حوصلہ اور عزم اختیار کر.تو چشم پوشی اختیار کر.ا تو اپنے کام تندہی اور محنت سے کر.تو مردانگی اور بہادری اختیار کر.تو پا بندی اوقات کی عادت اختیار کر.اے ڈاکٹرتو ہمیشہ سچا سرٹیفیکیٹ ی تو برائی پر نادم ہو اور اپنے قصور کا اعتراف کر اور عدالت میں کچی گواہی دے اور تیری و عبرت حاصل کرنے کی عادت ڈال.گواہی نہ صرف سچی بلکہ ہر پہلو سے کامل ا تو ہر وقت ترقی کی فکر میں لگارہ.ا تو ملنساری اختیار کر.طور پر سچی ہو.تو ہر شخص سے شرافت سے پیش آ.ا تو سنجیدگی اور متانت اختیار کر.ے تو صداقت کو اپنا شعار بنا.ا تو بیدار مغز بن.ا تو حق جوئی اور اظہار حق میں دلیری یا تو کفایت شعار بن.اختیار کر.تو ہر کام میں باقاعدگی اختیار کر.تو اپنے حال وقال میں مطابقت رکھ.تو وفا داری کی عادت کو اپنا شعار بنا.ا تو بیوی ، اولا د اور قوم کی نیک تربیت کر.تو فیض رساں وجود بن.تو لوگوں سے نرم کلامی سے پیش آ.تو پارسائی اور پاکیزگی خیالات اختیار کر.اے ساس ! تو بہو کے ساتھ نرمی اور محبت حملہ تو اپنے خیالات کو بلند رکھ.تو تمیز اور تہذیب سیکھ.ا تو بزرگوں کی خدمت کر.کا سلوک کر.ے بہو! تو ساس کے ساتھ عزت کا برتاؤ کر.تو اہل علم اور اہل تقویٰ کی تعظیم کر.او یا د رکھ کہ بعض دفعہ ذراسی سستی سے ا تو دوست نواز بن.بہت سا نقصان ہو جاتا ہے.

Page 45

36 ا و - مذہب اور دینیات (۸۱۶-۱۱۹۰) تو خدا تعالیٰ کی توحید کی شہادت دے.یہ تو کبھی خدا تعالیٰ کی شکایت نہ کر.اور خود بھی اسے سمجھ لے.تو پنج وقتہ نماز بروقت اور باجماعت ادا اللہ علیہ وسلم کہہ.کر.تو جب آنحضرت کا نام لے پائنے تو صلی تو جب کسی اور پیغمبر کا نام لے تو کہ علیہ تو جب کسی صحابی کا نام لے تو کہہ رضی اللہ عنہ.تو ماہ رمضان کے روزے رکھ اگر بیمار یا السلام.مسافر نہیں.تو زکوۃ ادا کر.اگر تو صاحب نصاب ہو تو جب کسی فوت شدہ بزرگ دین کا نام ہے.لے تو رحمۃ اللہ علیہ کہہ.تو حج کر.اگر تجھ پر فرض ہے.ا تو خدا کو اپنا اور سارے عالم کا پیدا کرنے کر.تو اپنے ایمان کی حفاظت کر.کیونکہ یہ والا.اور پرورش کرنے والا یقین کر.خلاف شرع فیشنوں کو چھوڑ کر تُو جس ملک نہایت قیمتی چیز ہے.ا چاہئے کہ تیری رُوح خدا کی مسجدوں میں میں ہو وہاں کا فیشن اختیار کر سکتا ہے.تیرے لئے سارا ضروری دین قرآن و آرام پکڑے.چاہئے کہ تیرا دل خدا کے ذکر سے حدیث اور مسیح موعود کی کتابوں میں موجود ہے.اطمینان حاصل کرے.ا تو صرف حلال اور طیب غذا کھا.اے خاتون ! تو عام گزرگاہوں میں ایسا و ہمیشہ خدا تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی پردہ اختیار نہ کر کہ جب تو بازار میں نکلے تو کوشش کر.ا تو خداشناس بن.تیرا ایک طرف کا چہرہ لوگ جاتے ہوئے دیکھیں.اور دوسری طرف کا واپس آتے

Page 46

37 ہوئے.یں تو اپنے خداوند کو ہر چیز پر قادر سمجھے.تو آنحضرت کے خاتم النبیین ہونے پر * تو اپنے خدا کو عالم الغیب یقین کر.ایمان لا.تو اپنے خدا کو نہایت درجہ مہربان اور رحیم تو حضرت مسیح موعود کو خدا کا ایسا نبی اور وکریم سمجھ.رسول یقین کر جو آنحضرت کے امتی نبی ہے تو قرآن مجید میں تدبر کیا کر.ہیں.یعنی آپ کی کامل اتباع کی وجہ یا تو ایمان لا کہ تیرا خدا کبھی ظلم نہیں کرتا.تو ایمان لا کہ سب نبی معصوم ہیں.سے اُن کو نبوت ملی ہے.تو حضرت مولانا نورالدین کو مسیح موعود و تو ایمان لا کہ تیرا خدا ہر عیب و نقص سے کا پہلا خلیفہ تسلیم کر.پاک ہے.تو حضرت مرزا محمود احمد کو مسیح موعود کا یہ تو ایمان لا کہ تیرے خدا کی ہر صفت اور دوسرا خلیفہ اور سیح موعود یقین کر.ہر کام قابل تعریف ہے.مصل کلا تو کبھی احمدی کے سوا کسی اور کے پیچھے نماز تو یقین کر کہ خدا تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں.و روزانہ صبح کے وقت قرآن مجید کی نہ پڑھ.ا تو غیر احمدی کا جنازہ نہ پڑھ.تلاوت ضرور کیا کر.تو کبھی احمدی عورت کا نکاح کسی غیر ہی تو اپنے خدا کے ساتھ اپنی جان، اولاد احمدی مرد سے نہ ہونے دے.، بیوی مال اور ہر چیز سے زیادہ محبت کر.و اسلام یا احمدیت کی تبلیغ سے کبھی غافل ہے تو خدا کی نعمتوں کا شکر کرنے کی عادت نہ ہو.ڈال.یاد رکھ کہ خدا کے نزدیک ساری عزت اطاعت کر.تقوی میں ہے.تو ایمان لا کہ تیرا خدا کبھی ظلم نہیں کرتا.تو اپنے خوابوں کی قدر کر اور اُن کو لکھ لیا کر لیا تو ایمان لا کہ تیرے خدا کا کوئی کام حکمت

Page 47

38 اور مصلحت سے خالی نہیں.یا تو قیامت ، جزا سزا اور جنت دوزخ پر و خدا تعالیٰ سے اپنی تنہائی کے اوقات ایمان لا.میں بھی ڈر.تو تقدیر پر ایمان لا.لا تو دین میں بصیرت حاصل کر اور اندھا ہو تو دینی حکمتیں حاصل کرنے میں ہمیشہ دُھند تقلید سے پر ہیز کر.کوشاں رہ.تو پچھلی رات تہجد پڑھنے کی عادت ڈال.یا تو اپنی کمزوریوں اور گناہوں کے لئے تو اپنے ہر کام سے پہلے استخارہ کر.یعنی روزانہ استغفار کیا کر.خدا سے مدد کی دُعا مانگ.یہ تو اپنے ساتھ اپنے بزرگوں اور عزیزوں تو تعویذ گنڈے اور جنتر منتر سے پر ہیز کر.اور جماعت کے لئے بھی دُعا کیا کر.کو شعائر اللہ کی عزت اور تعظیم کر.عملا تو اسلام اور احمدیت کی ترقی کے لئے ملا تو سود نہ کھا.ا تو ہمیشہ دین کو دنیا پر مقدم کر.ہمیشہ کوشاں رہ.الله تو روزانہ آنحضرت ﷺ اور حضرت مسیح ا تو ہر مصیبت اور حاجت کے وقت خدا موعود علیہ السلام پر درود بھیجا کر.تعالیٰ کے حضور میں گر جانے اور دُعا ہی تو قرآن کریم کے احکام کو ہر چیز پر مقدم مانگنے کی عادت ڈال.رکھ.اگر تو ہمیشہ سچ بولنے کی عادت ڈالے تو ہی تو اپنے اخلاق اپنے خدا کے اخلاق کی تجھے خواب بھی بچے ہی آئیں گے.طرح بنا.تو خدا پر ایمان لا.تو فرشتوں پر ایمان لا.ا سوائے ضرورت کے مثلاً چوکیداری یا شکار کے تو شوقیہ گتانہ پال.یا تو خدا کی سب کتابوں پر ایمان لا.تو کھانا بسم اللہ پڑھ کر شروع کیا کر.تو خدا کے سب رسولوں پر ایمان لا.تو کھا نا ختم کر کے ہمیشہ الحمدللہ کہا کر.

Page 48

39 تو کوشش کر کہ تجھے زندگی کے ہر موقعہ کی یا تو اپنے محسنوں کے لئے دُعا کیا کر.مسنون دُعا یا د ہو.ا تو امر بالمعروف کیا کر.تو نہی عن المنکر پر عمل کر.ا تو قرآن مجید کا ترجمہ اور مطلب سیکھنا اپنے پر لازم کر لے.تو مخلوق پرستی نہ کر.تو اپنے مالک کا وفادار بندہ بن.تو قبر پرستی نہ کر.ا تو حب اللہ اور بغض اللہ پر عمل کر.و تعزیہ پرستی نہ کر.تو بزرگ اور نیک لوگوں کی صحبت میں یا تو پیر پرستی نہ کر.تو آثار پرستی نہ کر.بیٹھا کر.لا تو پیغمبروں اور اولیائے اسلام کے تو بت پرستی نہ کر.حالات اپنے مطالعہ میں رکھا کر.تو حرام خوری نہ کر.کیونکہ حرام کھانے تیرا رعب نیکی کی وجہ سے ہو.نہ کہ تکبر یا والے کی دُعا قبول نہیں ہوتی.دولت کی وجہ سے.تو ہر ملنے والے کو پہلے سلام کرنے کی خدا کے آگے آنسوؤں سے رولیا کر.ا تو حتی الوسع دن میں ایک دفعہ ضرور اپنے کوشش کر.تو قبرستانوں میں بھی جا کر عبرت حاصل تو نجات کو خدا کے فضل پر منحصر سمجھ.نہ کہ کیا کر.صرف عمل پر.لیکن عمل کو فضل کا جاذب تو دنیا کی مخلوقات میں خدا تعالیٰ کی حُسنِ صنعت اور اُس کی حکمتیں تلاش کیا کر.سمجھ.تو مسلمانوں کے جنازوں میں حتی الوسع ا تو غیر اسلامی رسوم اور غیر مسلم اقوام کے شریک ہو.رسم ورواج اختیار کرنے سے پر ہیز کر.یا تو دن میں کچھ وقت تنہا رو بخدا بیٹھنے کی ہی تو دنیا سے دل نہ لگا بلکہ لقاء الہی کا شوق عادت ڈال.پیدا کر.

Page 49

40 ا تو یہاں کی زندگی کو عارضی سمجھ اور آخرت یا تو اذان سنتے ہی نماز کی تیاری کر.کی زندگی کو اپنا مستقل مسکن.اسلئے وہاں تو عشاء کی نماز پڑھے بغیر کبھی نہ سو.کے لئے جو سامان بھی ہو سکے تیا کر.تو کسی زندہ جان کو آگ میں نہ جلا.تو جب بھی اپنی دُنیا کے لئے دُعا مانگے تو ہی تو محض اسباب پر کبھی بھروسہ نہ کر.ساتھ ہی آخرت کے لئے بھی دُعا ملا تو اپنی ساری حاجتیں صرف خدا سے مانگ.مانگ.تو سوائے عقلمند اور صالح لوگوں کے کسی کو یا تو خدا کے سوا کسی سے دُعا نہ مانگ.تو خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کر.اپنی دلی دوست نہ بنا.تو جماعت میں تفرقہ کا موجب نہ بن.تو اپنے خدا کو بے مثل اور بے مانند یقین حمد تو اللہ تعالیٰ کے احسانات کو یاد کر کے اُس کر.سے اپنی محبت بڑھا.ا تو پانی بسم اللہ کہہ کر پی اور پی کر الحمد للہ کے خلاف ہو.کہہ.تو اس رواج پر نہ چل جو شریعت کے منشاء لاتو دیو، بھوت پریت ، چڑیل اور جادو تو نمازیوں کے آگے سے نہ گزر.تیرے ہر عمل میں اخلاص کا رنگ ہونا ٹونے پر اعتقاد نہ رکھ.چاہئے.اے خاتون ! تیرے حسن سے زیادہ یہ تو حتی الوسع کسی کے لئے بددعا نہ کر.تیرے اخلاق اور تیرے اخلاق سے ہو تو جب نماز کے لئے مسجد میں حاضر ہو تو.زیادہ تیرا دین خدا تعالیٰ کے نزدیک مرتبہ راستے میں اتنا سوچ لیا کر کہ تو کن کن نیکیوں کا تحفہ خدا کے لئے لے جا رہا ا تو نیکی کی تعریف یاد کر لے یعنی ” خدا کے رکھتا ہے.تو اپنے والدین کے ساتھ سختی نہ کر بلکہ اُن ہے.کو اُف تک بھی نہ کہہ.

Page 50

41 احکام کو پورا کرنا“.تیرا مفتی ہے.ا تو خدا کو اُس کی صفات سے پہچان ہی تو اپنے نفس کے وسوسے لائول اور تعوذ.کیونکہ تو اس کی ذات کو نہیں سمجھ سکتا.سے دُورکر.حملا تو اس بات پر ایمان لا کہ قرآن شریف ہو جب تیرے والدین اور برادری کا خدا آخری اور کامل شریعت ہے.تو اس بات پر ایمان لا کہ ہر ملک اور قوم خدا کو مقدم کر.میں نبی آتے رہے ہیں.کے احکام سے مقابلہ آپڑے تو پھر تو اپنے ہو تو اپنے خدا کو نشانوں سے پہچان.نہ کہ تو خدا کی تقدیر پر راضی ہونا سیکھتا کہ خدا تو اس بات پر ایمان لا کہ آنحضرت سب صرف عقلی دلائل - نبیوں سے افضل ہیں.تو احکام شریعت میں خدا کی رخصتوں اور حملا تو اس بات پر ایمان لا کہ وحی و الہام کا تجھ سے راضی ہو.درواز ہ ہمیشہ کھلا رہے گا.ا تو اس بات پر ایمان لا کہ آنحضرت صلی سہولتوں کو دل کی خوشی سے قبول کر.اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ کا تابع نبی بغیر تو ایمان لا کہ خدا کی مغفرت تیرے نئی شریعت کے آسکتا ہے.گناہوں سے بہت زیادہ وسیع ہے.تو ایمان لا کہ خدا کے سوا کوئی کسی کا گناہ ہے تو یقین کر لے کہ خدا کی نافرمانی ایسا زہر نہیں بخش سکتا.ہے جو روح کو ہلاک کر دیتا ہے.لیا تو اس بات پر ایمان لا کہ حضرت مرزا اگر تو خدا سے ملنا چاہتا ہے تو تیرے لئے غلام احمد قادیانی مسیح موعود اور مہدی سب سے آسان وقت پچھلی رات ہے.معہود ہیں.ا تو یقین کر کہ دُعا کی قبولیت کا سب سے ا جب تجھے کسی امر میں شبہ ہو تو خدا سے دعا بڑا ذریعہ تقویٰ ہے.کر کے اپنے نفس سے کوئی لے کہ وہ بھی تو خدا کے احسانوں کو گنا کرتا کہ تو اس کی

Page 51

(42 محبت میں گداز ہو جائے.پر غالب.و اللہ تعالیٰ کو ہر جگہ حاضر ناظر یقین کر.تو ایمان لا کہ تیرا خدا الجبار ہے یعنی شکستہ تو ایمان لا کہ تیرا خدا رحمن ہے یعنی بغیر کی مرمت کرنے والا.کسی عمل کے رحم کرنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا المتکبر ہے یعنی ہر قسم یا تو ایمان لا کہ تیرا خدا رحیم ہے یعنی عمل کی بڑائی اور کبریائی کا مالک.کے بدلہ میں بڑی رحمت کرنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا الخالق ہے یعنی عدم ا لا تو ایمان لا کہ تیرا خدا العلمین سے یعنی سے وجود میں لانے والا.تمام جہانوں کا پالنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا الباری ہے یعنی جوڑ تو ایمان لا کہ تیرا خدا مالک یوم الدین تو ڑ کر کے بنانے والا.ہے یعنی جزا سزا کے دن کا مالک.تو ایمان لا کہ تیرا خدا المصو ر ہے یعنی ہر حمد تو ایمان لا کہ تیرا خدا الملک ہے یعنی طرح کی صورتیں پیدا کرنے والا.سب کا بادشاہ.لا تو ایمان لا کہ تیرا خدا القدوس ہے یعنی والا.نہایت پاک اور مقدس.لا تو ایمان لا کہ تیرا خدا اسلام ہے یعنی اور دبدبہ والا.سلامتی والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا غفار ہے یعنی بخشنے یا تو ایمان لا کہ تیرا خدا قہار ہے یعنی رُعب تو ایمان لا کہ تیرا خدا و تاب ہے یعنی بہت تو ایمان لا کہ تیرا خدا رزاق ہے یعنی بے تو ایمان لا کہ تیرا خدا فتاح ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا المومن ہے یعنی ہر قسم بخشش والا.کا امن دینے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا ا نھین ہے یعنی پناہ حد روزی رساں.دینے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا العزیز ہے یعنی سب گشادگی کرنے والا.

Page 52

43 تو ایمان لا کہ تیرا خدا علیم ہے یعنی بہت علم انصاف کرنے والا.والا.لا تو ایمان لا کہ تیرا خدا لطیف ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا قابض ہے یعنی بند مہربان اور باریک بین.کرنے والا.حملا تو ایمان لا کہ تیرا خدا باسط ہے یعنی سے باخبر.کھولنے والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا خافض ہے یعنی متحمل والا.پست کرنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا رافع ہے یعنی بلند عظمت والا.کرنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا معز ہے جسے چاہے درجہ گناہ بخشنے والا.عزت دیتا ہے.تو ایمان لا کہ تیرا خدا خبیر ہے یعنی ہر بات تو ایمان لا کہ تیرا خدا حلیم ہے یعنی بہت و ایمان لا کہ تیرا خدا عظیم ہے یعنی بہت تو ایمان لا کہ تیرا خدا غفور ہے یعنی نہایت تو ایمان لا کہ تیرا خدا شکور ہے یعنی نہایت و ایمان لا کہ تیرا خدا علی ہے یعنی بلند حمد تو ایمان لا کہ تیرا خدا کبیر ہے یعنی بہت ملا تو ایمان لا کہ تیرا خدا حفیظ ہے یعنی اتو ایمان لا کہ تیرا خدا مقیت ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا مذل ہے جسے قدردان.چاہے ذلت دیتا ہے.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا سمیع ہے یعنی ہر آواز مراتب والا.کوسننے والا.حمد تو ایمان لا کہ تیرا خدا بصیر ہے یعنی ہر چیز کو بڑا.دیکھنے والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا حکم ہے یعنی صحیح حفاظت کرنے والا.فیصلہ کرنے والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا العدل ہے یعنی پورا روزی رساں.

Page 53

144 حمد تو ایمان لا کہ تیرا خدا حسیب ہے یعنی ناظر.کفالت کرنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا حق ہے یعنی سچا.و ایمان لا کہ تیرا خدا جلیل ہے یعنی یہ تو ایمان لا کہ تیرا خدا وکیل ہے یعنی کام بنانے والا.صاحب بزرگی.تو ایمان لا کہ تیرا خدا کریم ہے یعنی عزت تو ایمان لا کہ تیرا خدا قوی ہے یعنی روز آور دار.لیا تو ایمان لا کہ تیرا خدا رقیب ہے یعنی صاحب قوت و طاقت.نگہبان.حملا تو ایمان لا کہ تیرا خدا مجیب ہے یعنی مددگار.دُعائیں قبول کرنے والا.حمد و تو ایمان لا کہ تیرا خدا واسع ہے یعنی کی خوبیوں والا.لاتو کشائش دینے والا.کلا تو ایمان لا کہ تیرا خدا متین ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا ولی ہے یعنی حامی و تو ایمان لا کہ تیرا خدا حمید ہے یعنی ہر طرح تو ایمان لا کہ تیرا خدا مخصی ہے یعنی ہر تو ایمان لا کہ تیرا خدا مبدی ہے یعنی پہلی تو ایمان لا کہ تیرا خدا معید ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا محی ہے یعنی زندگی تو ایمان لا کہ تیرا خدا اہمیت ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا حکیم ہے یعنی حکمتوں ایک کو گھیر لینے والا.والا.حملہ تو ایمان لا کہ تیرا خدا و دود ہے یعنی محبت دفعہ پیدا کرنے والا.کرنے والا.حملا تو ایمان لا کہ تیرا خدا مجید ہے یعنی بڑی دوسری بار پیدا کرنے والا.شان والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا باعث ہے یعنی دینے والا.مرنے کے بعد اُٹھانے والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا شہید ہے یعنی حاضر مارنے والا.

Page 54

45 تو ایمان لا کہ تیرا خدائی ہے یعنی زندہ.یا تو ایمان لا کہ تیرا خدا آخر ہے یعنی سب ہو تو ایمان لا کہ تیرا خدا قیوم ہے یعنی سب کا سے بعد تک رہنے والا.تھا منے والا.جا تو ایمان لا کہ تیرا خدا واجد ہے یعنی سے زیادہ ظاہر.☆ تصرف رکھنے والا.ملا تو ایمان لا کہ تیرا خدا ظاہر ہے یعنی سب تو ایمان لا کہ تیرا خدا باطن ہے یعنی سب اتو ایمان لا کہ تیرا خدا والی ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا ماجد ہے یعنی صاحب سے زیادہ مخفی.عظمت.تو ایمان لا کہ تیرا خدا واحد ہے یعنی ایک.مالک.تو ایمان لا کہ تیرا خدا احد ہے یعنی اکیلا.یہ تو ایمان لا کہ تیرا خدا متعالی ہے یعنی پاک تو ایمان لا کہ تیرا خدا صد ہے یعنی بے نیاز صفات والا.وبے پرواہ.تو ایمان لا کہ تیرا خدا بر ہے یعنی محسن.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا قادر ہے یعنی ہر چیز چلا تو ایمان لا کہ تیرا خدا تو اب ہے یعنی پر قادر.رجوع برحمت ہونے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا مقتدر ہے یعنی کامل یا تو ایمان لا کہ تیرا خدا منتقم ہے یعنی بدلہ اختیارات والا.لینے والا.یا تو ایمان لا کہ تیرا خدا مقدم ہے یعنی آگے یہ تو ایمان لا کہ تیرا خدا منعم ہے یعنی نعمتیں بڑھانے والا.بخشنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا مو سحر ہے یعنی پیچھے ہی تو ایمان لا کہ تیرا خدا عفو ہے یعنی درگزر ہٹا دینے والا.کرنے والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا اول یعنی سب سے یہ تو ایمان لا کہ تیرا خدا رؤف ہے یعنی نرمی کرنے والا.پہلے ہے.

Page 55

46 حمد تو ایمان لا کہ تیرا خدا مالک الملک ہے کرنے والا.یعنی حکومت کا مالک.لا تو ایمان لا کہ تیرا خداذ والجلال والاکرام طرح پیدا کرنے والا.ہے یعنی جاہ وجلال والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا مقسیط ہے یعنی صحیح باقی رہنے والا.فیصلہ کرنے والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا بدیع ہے یعنی نئی لا تو ایمان لا کہ تیرا خدا باقی ہے یعنی ہمیشہ او ایمان لا کہ تیرا خدا وارث ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدارشید ہے یعنی بھلائی تو ایمان لا کہ تیرا خدا صبور ہے یعنی تو ایمان لا کہ تیرا خدا متکلم ہے یعنی الہام تو ایمان لا کہ تیرا خدا جامع ہے یعنی اکٹھا سب کا وارث.کرنے والا.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا غنی ہے یعنی بے سکھانے والا.پروا.یا تو ایمان لا کہ تیرا خدا معنی ہے یعنی بے نافرمانی پر صبر کرنے والا.پروا کرنے والا.تو ایمان لا کہ تیرا خدا مانع ہے یعنی روکنے و کلام کرنے والا.والا.تو خدا کی ذات میں کسی کو شریک نہ بنا.کیا تو ایمان لا کہ تیرا خدا الصار ہے یعنی ہو تو خدا کی صفات میں کسی کو شریک نہ سمجھ.نقصان پہنچانے والا جسے چاہے.تو خدا کے افعال میں کسی کو شریک نہ سمجھے.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا نافع ہے یعنی نفع ہو تو خدا کی تعظیم اور عبادت میں کسی کو شریک نہ کر.دینے والا جسے چاہے.ی تو ایمان لا کہ تیرا خدا نور ہے یعنی سراسر * تو یا د رکھ کہ ایمان بغیر عملِ صالح کہ ایسا روشنی.ہے جیسے درخت بغیر پانی کے.ا تو ایمان لا کہ تیرا خدا ہادی ہے یعنی ہدایت ' جب موقع ملے تو تو رمضان میں اعتکاف

Page 56

47 میں بیٹھ.جھگڑے میں آنحضرت ﷺ کو اپنا حکم نہ ا تو رمضان میں لیلۃ القدر کو تلاش کر اور بنائے اور دل کی خوشی سے ان کا فیصلہ اُس کی برکتوں سے فائدہ اُٹھا.قبول نہ کرے.تو یا د رکھ کہ اب اسلام کے سوا کوئی دین ہو تو ایمان رکھ کے سب انبیاء معصوم ہیں خدا کے نزدیک مقبول نہیں.یعنی جان بوجھ کر وہ کبھی گناہ اور خدا کی تو قرآن سے پہلی سب الہامی کتابوں پر مخالفت نہیں کرتے.مجمل ایمان لا.مگر عمل قرآن پر کر کہ پہلی یہ تو کبھی خدا کی رحمت سے نا امید نہ ہو.سب کتابیں آب منسوخ ہو چکی ہیں.جب قرآن تیرے سامنے پڑھا جائے تو ا تو نیکی کو محض نیکی کی خاطر نہ کر.کہ یہ غور سے سُن اور خاموش رہ.تو خلیفہ وقت کی اطاعت کر.دہریوں کا مذہب ہے.تو نیکی کو خدا کی رضا اور ثواب کے لئے کر ہو تو سب انبیاء کے نیک نمونوں کا مطالعہ کر.کہ یہ مسلمانوں کا مذہب ہے.ہر مذہبی اختلاف کے وقت تو خدا اور تو بُرے لوگوں کے بدانجام کا بھی مطالعہ رسول کے فیصلہ کے آگے سر جھکا.کر اور اس سے عبرت پکڑ.کلا تو کچھ حصہ کلام اللہ کا ضرور حفظ کر.تو بدعت سے بچ.جب کبھی کوئی خدا کا رسول تیرے سامنے تو ہر غلطی یا گناہ کے بعد فورا تو بہ کر.کیونکہ کا معبوث ہو تو تو اسے مان لینے میں جلدی کرتے وقت کی تو بہ مقبول نہیں.کر.تو ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے قرب کے وسائل اگر تو خدا سے محبت کرتا ہے تو آنحضرت ڈھونڈتا رہ اور اس کی راہ میں محنت اللہ کی پوری پیروی کر.اُٹھانے کی عادت ڈال.تو مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک کے تو ہر * تو اپنا محاسبہ کیا کر کہ میں نے اپنی آخرت

Page 57

48 کے لئے کیا عمل کئے ہیں.دکھاوے سے بیچ.تو رسوم کا پابند نہ ہو بلکہ سنت پر قدم مارا تو بے حد نہ ہنسا کر ورنہ تیرا دل مُردہ ہو حملا تو اس بات پر ایمان لا کہ تیری سب جائے گا.عبادتیں صرف تیرے اپنے فائدہ کیلئے ہی تو خوش رہا کر ورنہ تیرا دل یاس اور ہیں.خدا کو اُن کی ذرہ برابر بھی حاجت نا اُمیدی کا شکار ہو جائے گا.نہیں.تو دین کی باتوں کے متعلق کبھی ٹھٹھہ اور تو اپنی سب طاقتوں کو خدا کی راہ میں خرچ تمسخر نہ کر.کر.تو سمجھ کر اور سنوار کر نماز پڑھا کر.تو اپنی نمازوں میں خشوع اور خضوع کی تو بحث مباحثہ میں کبھی حق کی مخالفت کا عادت ڈال.پہلو اختیار نہ کر.ملا تو بے دینوں اور جاہلوں کی صحبت سے تجھے اپنی ساری نماز کا ترجمہ آنا ضروری ہے.گریز کر.تو دینی اعمال میں رشک اور مسابقت کرتا ہو تو ہمیشہ اپنے اہل وعیال کو نماز کا حکم کرتا کہ دسروں سے بڑھ جائے.رہ.ا تو اپنی نذر پوری کر اگر وہ خلاف شرع نہ تو لوگوں کے لئے نیک نمونہ بن.ہو.تو جمعہ کی اذان سُن کر اپنا کاروبار اور خرید و دین کے معاملہ میں کبھی بے دینوں کا وفروخت بند کر دے اور مسجد کا رُخ کر.فیصلہ قبول نہ کر.ہا تو ہمیشہ پاک اور طیب مال خدا کی راہ ا تو خدائی ابتلا اور آزمائش کے وقت نہ میں خرچ کر.گھبرا.بلکہ قدم آگے بڑھا.ا تو دین کا علم زیادہ سے زیادہ حاصل تو عبادات اور صدقات میں ریا اور کر.کیونکہ عالم ہی خدا سے ڈرتا ہے.

Page 58

49 لا تو اپنی برادری کو اپنی تبلیغ کے وقت مقدم عظمت کر اور اُسکے دین کا خیر خواہ رہ.رکھ.تو مسلمانوں کا ناصح بن یعنی اُن کا ہر ا تو خدا کے سوا کسی اور کے نام کا ذبیحہ نہ کھا بھلائی کے لئے خیر خواہ رہ.تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ناصح بن یعنی ان کہ وہ حرام ہے.محمد یا درکھ کہ اسلام میں رہبانیت منع ہے.کی عزت اور اُن کے مشن کا خیر خواہ رہ.تو نکاح تقویٰ کے قیام اور نیک اولاد کے تو ہر انسان کا ناصح بن.یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کر کے اُن کا حصول کے لئے کر.اے خاتون ! تو شرعی پردہ اختیار کر.خیر خواہ رہ.و خدا کے نشانات پر ہنسی ٹھٹھا کرنے ہیں تو اپنے فوت ھدہ والدین اور محسنوں کے لئے دُعا کیا کر.والوں کی مجلس میں نہ بیٹھ.تو جھوٹی قسم ہرگز نہ کھا بلکہ بہتر ہے کہ بغیر ہو تو اپنے خدا پر ہمیشہ نیک گمان رکھ.شرعی ضرورت کے بالکل قسم نہ کھا.یا تو اپنی تنہائی کی گھڑیوں میں اپنے رب تو لغو قسم کھانے سے پر ہیز کر.سے اسی طرح بے تکلفی سے باتیں کیا کر آئندہ کے وعدہ کے لئے تو ہمیشہ انشاء اللہ جس طرح تو اپنے دوستوں سے کرتا ہے کہہ کر وعدہ کر.کہ اسی کا نام مناجات ہے.تو کبھی گنہ ذات باری میں گفتگو نہ کر.تو صرف اللہ تعالیٰ کو مُسبب الاسباب اور تو کبھی صفات باری کی بہت باریک مؤثر حقیقی یقین کر.باتوں کی بحث میں نہ پڑ.ا تو توہمات میں نہ پڑ.لا تو خدا کی نعمتوں میں البتہ فکر کر کہ اُن کا ملا تو اس دنیا کو ہی اپنے لئے جنت بنانے کی ذکر خدا سے محبت کا موجب ہے.کوشش نہ کر کہ یہ ناممکن ہے.تو خدا کا ناصح بن یعنی اُس کے نام کی ہی تو کسی پیر یا شیخ کو سجدہ تعظیمی نہ کر.

Page 59

50 ا تو نہ کسی قبر کے آگے جھک نہ اُس کا اگر تُو خدا تعالیٰ کا قرب چاہتا ہے تو نوافل طواف کر.نہ اُس پر اعتکاف میں بیٹھ.پرزور دے.ا تو سنت رسول کے برخلاف کسی عمل کو تو باوضو رہنے کی عادت ڈال.اختیار نہ کر.تو صوفیوں کے مسمریزم یا توجہ کے حلقہ کو وہ چاشت کے چار نفل ہیں.مذہب اسلام کا حصہ نہ سمجھ.تہجد کے بعد جو نفل تیرے لئے افضل ہیں و یا درکھ کہ خدا کی راہ میں مال کا بخل اور ا تو خدا کی اس طرح عبادت کر کہ گویا تو تو خود پیر بن.پیر پرست نہ بن اور ولی جان کا خوف شرک کی جڑ ہیں.بن.ولی پرست نہ بن.تیرا خود اپنے خدا کے ساتھ براہ راست اُسے دیکھ رہا ہے ورنہ کم از کم یہ حالت تو تعلق ہے اس لئے تو کبھی اپنے اور اُس ہو کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے.کے درمیان کسی مخلوق کو واسطہ نہ بنا.کوئی شخص تیرا کتنا ہی بڑا محسن ہو.پھر بھی تو ہ تو دجالیت اور مغربیت کی مخصوص رسوم کو اُس کے کہنے سے یا لحاظ سے اپنے خدا اپنے گھر میں داخل نہ ہونے دے.کی نافرمانی نہ کر.یا درکھ کہ ہمیشہ سچ بولنے والوں کو ہر سچے ہی ہو سکے تو تو قادیان میں اپنا مکان بنا خواب اور رویائے صادقہ آیا کرتے کیونکہ یہاں مکان بنانا وَسِعْ مَكَانَک بناناوَسِعْ کے خدائی حکم کو پورا کرتا ہے اور تیری ہیں.یاد رکھ کہ اگر دُنیا میں ہی تیری ہی ایک اولاد کا تعلق مرکز سے مضبوط کرتا ہے.خواہش پوری ہو جائے تو شاید تو خدا سے * یا درکھ کہ دین کے معاملہ میں جبر نہیں ہے بے نیاز اور باغی ہو جائے.بلکہ ناجائز ہے.تو قرآن مجید کی تفسیر بالرائے کرنے سے جب تجھے الہام ہو یا معرفت کا کوئی نکتہ پر ہیز کر.ملے تو اُسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام

Page 60

51 کی برکت کے طفیل سمجھ.تک وہ ملال دُور نہ ہو جائے.ا تو قرآنی آیات کو جنتر منتر کے طور پر تو خدا وند اپنے خدا کے ساتھ استعمال نہ کر.اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی تو کسی جائز اور حلال کام سے رُکنے کی قسم ساری عقل سے محبت رکھ.نہ کھا اور کھالی ہے تو اُسے توڑ دے.اور یہ تیرے دل میں جب بھی نیکی کا ارادہ کفارہ اداکر.اُٹھے تو فوراً اس پر عمل کر کیونکہ یہ فرشتوں ی تو حتی الوسع نماز اول وقت پڑھ.ورنہ کی تحریک ہے.لذت اور حضوری قلب کی توقع نہ رکھ.تو اپنے دل اور زبان کو خدا کے ذکر سے تر تو حتی الوسع قادیان کے سالانہ جلسہ میں رکھ اور بکثرت تر رکھ.حاضر ہو.کہ جب تو شادی کرے تو ہر ایک خوبی والی جب تو کسی جلسہ میں لوگوں کے ساتھ مل کر عورت تلاش کر مگر دین کو مقدم رکھ.دُعا مانگے تو دوزانوں ہو مانگ کہ یہ ادب تیرا ضمیر آزاد پیدا کیا گیا ہے پس تو بھی خدا کے سوا کسی کا غلام نہ بن.کا طریقہ ہے.تو قبلہ کی طرف اپنے پاؤں دراز نہ کر.یہ تیری ساری خوشحالی کی جو توحید پر سچا یا د رکھ کہ بزرگوں کی رضا تیرے لئے دُعا اعتقاد اور خدا تعالیٰ کے ساتھ محبت کا تعلق اور انکی ناراضگی تیرے لئے بددعا ہے.ہے.کیا تو جہاں بھی ہو وہاں کی جماعت احمد یہ تو بھی ایک گلہ کا گلہ بان ہے اور قیامت سے تعلق رکھ.اور مقامی امیر کی اطاعت میں تجھ سے نہ صرف تیری اپنی بابت کر.پوچھا جائے گا بلکہ تیرے گلے کی بابت جب تجھے کسی احمدی سے ملال پیدا ہو بھی سوال ہوگا.جائے تو اس کے لئے التزاماً دعا کر جب تو ہر ضروری کام کرنے سے پہلے استخارہ

Page 61

52 تو کبھی اپنے آپ کو پاک اور مقدس نہ سمجھ کرنے کی عادت ڈال.جب تجھے استخارہ میں کوئی امر خدا کی کیونکہ یہ علم صرف خدا ہی کو ہے.طرف سے معلوم ہو تو تجھ پر لازم ہے کہ اگر تو نماز کا امام ہے تو مقتدیوں کی سہولت اُسی حکم کی پیروی کرے.ورنہ پھر آئندہ کا خیال رکھ اور درمیانہ درجہ کی نماز پڑھا.ا تو اپنے بچوں کو سات برس کی عمر سے نماز تیرا استخارہ نا مقبول ہوگا.تو بزرگوں اور عزیزوں سے اپنے لئے پڑھنی سکھا اور دس برس کی عمر سے اُن سے باز پرس کر.دُعائیں کرایا کر.تو سلسلہ احمدیہ میں وصیت شروع جوانی یاد رکھ کہ انسان کی پیدائش کی اصلی غرض سے کر دے تاکہ تو نیکی کے بندھن میں خدا کی اطاعت اور عبادت ہے.پس تو مضبوط بندھا رہے.ا تو خدا کے ذکر سے بڑھ کر کسی عمل کو نہ سمجھ.بھی اس کا بندہ بن کر یہ مختصر عمر گزار دے.بالا بیاد رکھ کہ بندہ اور خدا کا حقیقی تعلق صرف د یا درکھ کہ تقویٰ تمام نیکیوں کی جڑ اور اصل دعا سے قائم ہوتا ہے.ہے اور تقویٰ کے معنے ہیں خدا کے خوف ہو جب تو باہر سے قادیان میں عارضی طور پر اور رُعب کو مستقل طور پر اپنے دل پر آئے تو حتی الوسع اپنی سب نماز میں مسجد مسئولی رکھنا.اور اس کی ناراضگی سے مبارک میں ادا کر.ڈرتے رہنا.تو اپنے خدا کی آزمائش کبھی نہ کر.ا تو امام سے ذاتی رنجش کی وجہ سے نماز با یا دعا کی قبولیت کے بعض خاص مواقع جماعت نہ چھوڑ.قرآن و حدیث میں مذکور ہیں.تُو اُن تو ہمیشہ ایسے دوستوں کی تلاش میں رہ جو تو غریبوں اور مسکینوں کی دُعائیں بھی لیا سے ضرور فائدہ اُٹھا.کر.

Page 62

53 حقیقتا اہل اللہ ہوں.مذہبی بحثوں کو لڑائی جھگڑے کا ذریعہ تجھے لازم ہے کہ صبح کی نماز کے بعد ایک بنانے کی نسبت حق جوئی اور متانت و صلح مقررہ حصہ قرآن مجید کا ضرور پڑھا کر.کے ساتھ تحقیق حق بدر جہا بہتر.با ترتیب، با قاعده، با ترجمه، باوضو، باتر تیل مصیبت میں تو سب کو یاد آتا ہے.مگر اور اس نیت سے کہ میں اس کتاب کو اپنا آرام میں خدا کو یا درکھنا بڑی بات ہے.رہنما بنانے اور عمل کرنے کے لئے پڑھتا دنیاوی فرائض کو ادا کرنا بھی عبادت ہے بشرطیکہ نیت رضائے الہی کی ہو.تو اپنی نماز میں اپنی زبان میں بھی دُعا کیا خدا کا خوف ( تقویٰ ) دانائی کی ابتداء کر کیونکہ یہ طریق قبولیت کے لئے بہت ہے اور اُس کے رضا کے حصول کے لئے فنا ہو جانا اُس کی انتہا.ہوں.مؤثر ہے.کا ضرور مطالعہ کیا کر.و آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ مسلمان کے لئے بہترین زندگی وہ و حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتب ہے جو خدمت دین کے لئے وقف ہو.جس قدر بھی ہوسکیں اپنے مطالعہ میں رکھ.یا تو اپنے بچوں کو ڈرمین کے کچھ اشعار ضرور حفظ کرا.اکثر حصے دین کے عقل کے مطابق ہیں اور بعض حصے عقل سے بالا ہیں مگر مخالف نہیں ہیں.پس ہر بات میں دخل بیجا دینا مناسب نہیں.

Page 63

54 ۷.جنسی معاملات (۱۱۹۱-۱۲۰۴) اس عنوان کے ماتحت ایسی باتیں علیحدہ لکھ دی گئی ہیں جو جنسی یعنی مردوں اور عورتوں کے خاص تعلقات کے متعلق ہیں.اگر یہ کتاب کسی لڑکے یا لڑکی کے لئے خریدی جائے اور اس کو ایسے معاملات سے آگاہ کرنا منظور نہ ہو تو اس صفحہ پر لئی سے دوسرا سفید کاغذ لگا دو.(مؤلف) تو اپنی بغل اور زیر ناف کے بال بڑھنے استعمال نہ کرورنہ وہ برمحل استعمال کے قابل نہ رہیں گے.نہ دے.تجھ پر جنابت اور حیض و نفاس کا غسل یا تو اہل مغرب کی طرح کسی نامحرم کا بوسہ نہ لے ے مرد! تُو اپنی بیوی کی مرضی کے بغیر برتھ فرض ہے.م اے خاتون ! تُو اسقاط نہ کرا.سوائے اس کنٹرول نہ کر.اور وہ بھی بضرورت حقہ.کے کہ تیری جان کا خطرہ ہو.ا تو خیالی زنا اور تصور کی بدکاریوں سے بیچ اے خاتون! تو ایام کے دنوں میں ورنہ عفیف نہیں رہے گا.ٹھنڈے پانی میں ہاتھ نہ ڈال.اور نہ چاہئے کہ تیری شہوت سب پاک اور جائز طریقہ کی ہوں.ٹھندی زمین پر بیٹھ.تو حیض و نفاس کے دنوں میں اپنی بیوی * تو اپنی شرمگاہ کی حفاظت کر.م بیماریوں اور فقر و فاقہ کو چھوڑ کر عام طور پر کے پاس مت جا.حمد تو اپنے شہوانی قومی کا اعتدال سے زیادہ غیر شادی شدہ نو جوان طبقہ میں کمزوری کا استعمال نہ کرورنہ تیری قوت جسمانی باعث اکثر مادہ تولید کے ضائع کرنے کی جواب دے بیٹھے گی.تو نکاح محض شہوت رانی کے لئے نہ کر.ی تو اپنے شہوانی اعضاء ناجائز طور سے عادت ہے.

Page 64

Page 65

يا الله تو اس مجموعہ کو قبول فرما اور ہم کو ان باتوں پر عمل کی توفیق دے آمین.محمد اسمعیل

Page 66

KAR NA KAR DO'S & DON'T'S Information about permissibles and not permissibles 9 7 8 8 1 7 9 1 2 3 4 09

Page 66