Karamatus-Sadiqeen

Karamatus-Sadiqeen

کرامات الصادقین

Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR

مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب نے اپنے رسالہ اشاعة السنہ جلد ۱۵ نمبر ۱ بابت ماہ جنوری ۱۸۹۳ء میں ایک مضمون شائع کیا۔ جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بارہ میں دعویٰ کیا کہ آپ عربی علوم سے بالکل بے بہرہ اور علمِ قرآن سے بالکل بے خبر ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس اشتہارمیں صدق و کذب جانچنے کے لئے یہ تجویز تحریر فرمائی کہ کوئی سورہٴ قرآن نکال کر اس کی فصیح زبان عربی اور مقفّٰی عبارت میں تفسیر لکھی جائے۔ اس تفسیر میں ایسے حقائق و معارف لکھے جائیں جو دوسری کتابوں میں نہ پائے جائیں۔ مولوی محمد حسین بٹالوی نے مقابلہ میں آنے سے گریز کیا مگر حضرت مسیح موعود علیہ اسلام نے اتمام حجت کے لئے مقررہ شرائط اور معینہ مدت کے اندر تفسیر سورہٴ فاتحہ اور سو  (۱۰۰) اشعار پر مشتمل نعتیہ قصیدہ لکھ کر شائع کیا اور تمام علماء اور فضلاء کو چیلنج کیا کہ وہ تمام اکٹھے ہو کر اس کی نظیر پیش کریں اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ ایسا نہیں کرسکیں گے۔ چنانچہ تمام مکفر علماء اکیلے اکیلے اور تمام مل کر بھی اس کتاب کی نظیر پیش کرنے سے عاجز رہے۔ <div class="container mt-2"> اس عربی تصنیف کا اُردو زبان میں ترجمہ افادہٴ عام کے لئے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں عربی متن اور اس کا اُردو ترجمہ بالمقابل دیا گیا ہے تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔ </div>


Book Content

Page 1

كَرَامَاتُ الصَّادِقِين (اردو ترجمه ) تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

Page 2

ٹائیٹل باراول هذه رسالة مجال المسماة كرامة المقيمين الصَّادِ ولمن يأت برسالة مثلها فله انعام الف من الورق غير مقلب كان أو من المقلدين وانها قد طبعة بفضل الترحمت عيني بخار سر سيالكوت

Page 3

كرامات الصادقين التنبيه اُردو ترجمه أيها المكفّرون الذين أصروا اے مکفر و جو میری تکذیب پر مصر اور میرا علی تکذیبی و هموا بتمزيق گریبان چاک کرنے کے درپئے ہو، اچھی جلابیبی اعـلـمـوا هداكم الله طرح جان لو اللہ تمہیں ہدایت دے.یہ أن هذه الرسالة معيار لتنقيد رسالہ میرے اور تمہارے معاملہ کو پر کھنے کے أمرى وأمركم فإن كنتم لئے ایک معیار ہے.سواگر تم سب وشتم سے لا تتناهون عن سبكم ولا باز نہیں آتے اور اپنے رب کے غضب سے تخافون قهر ربكم وتظنون نہیں ڈرتے اور یہ سمجھتے ہو کہ تم شریعت کے أنكم أعلام الشريعة وأشياخ علمبردار ، شیخ طریقت ، علماء ملت اور فاضلانِ الطريقة وعلماء الملة وفضلاء امت ہو، تو ( میرے اس ) رسالے کی نظیر الأمة فأتوا برسالة من مثله لا ؤ ، اگر تم سچے ہو.لیکن اگر تم ایسا نہ کرو إن كنتم صادقين.وإن لم تفعلوا اور بخدا تم ہرگز ایسا نہ کر سکو گے تو پھر اللہ سے ووالله لن تفعلوا فاتقوا الله ڈرو جس کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے اور اس الذي تُرجعون إليه واتقوا نارا آگ سے ڈرو جو مجرموں کے اندرونے تک کو تأكل أحشاء الـمـجـرمین و کھا جاتی ہے.اور بخدا میں نے اس رسالے کو والله إني ما ألفت هذه الرسالة صرف تمہاری نخوت کو توڑنے اور تمہاری إلا لكســر نـخـوتـكـم وإطفاء رعونت کے شعلے کو بجھانے کے لئے تالیف کیا شعلة رعونتكم و كنت أطيق ہے اور مجھے اپنی ذلت کو دیکھ کر برداشت ۹۳

Page 4

كرامات الصادقين اُردو ترجمہ على رؤية ذلّتى ومساغ کرنے اور غصے کو پی جانے پر پوری طاقت غصتي ولكني أردت أن أظهر حاصل تھی لیکن میں نے چاہا کہ منصفوں پر كيفية علمكم على المنصفين.تمہارے علم کی کیفیت کو ظاہر کروں.سو (اس غرض کے لئے ) میں نے اپنے ترکش سے تیر فنثلت كنانتي وقضيت من درر البيان لبانتي فإن ناوحتم نکالا اور قوت بیان کے موتیوں سے میں نے وأتيتـم بـكـلام مـن مثله فلكم اپنا مقصد پورا کر لیا.پس اگر تم نے مقابلہ کیا اور اس جیسا کلام پیش کر دیا تو تمہیں ایک ہزار الألف بل أزيد عليه عشرين درهما للغالبين.ووالله إنى روپیہ (انعام) دیا جائے گا، بلکہ غالب آنے کی صورت میں ہیں روپے مزید بھی دیئے جائیں ما أرى فيـــكـــم إلا إجبال گے.اور بخدا مجھے تم میں صرف خسیس الطبع اور القرايح وإكـداء الـمـاتـح بے فیض آب کش اور پانی بھرنے والے والـمــائــح وما أرى عنـدكـم من ماء معين.وأعجبني أنكــم مــع كـونـكـم خـاوی دکھائی دیتے ہیں جبکہ تمہارے پاس مجھے مصفا آب رواں نظر نہیں آتا.اور مجھے تعجب ہے کہ تم دینی معارف سے تہی دامن ہونے کے الوفاض من المعارف الدينية با وجود متکبر اور بے حیا ہوا اور تقویٰ شعار لوگوں تستكبرون ولا تستحيون کی راہ پر نہیں چل رہے.پس قسم ہے اس ولا تنتهجون محجة المتقين ذات کی جس نے تمہیں ملزم ٹھہرانے اور تمہارا فوالذي بعثني لإلزامكم منہ بند کرنے کے لئے مجھے مبعوث فرمایا ہے وإفحامكم لقد سألت الله میں نے اللہ کی جناب میں یہ التجا کی کہ وہ أن يــحــكـــم بيـنـي وبيـنـكـم و میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ فرمائے اور يوهن كيد الكاذبين وما جھوٹوں کی تدبیر کو کمزور کرے.درہم و دینار ۹۴

Page 5

كرامات الصادقين اُردو ترجمہ عرضت علیکم درهما و کی تمہیں میری پیشکش تو محض تمہارا امتحان لینے دينارًا إلا اختبارًا فإن ناضلتمونی کے لئے ہے.پس اگر تم نے تفسیر اور نظم کے تفسيرا ونظما فهو لكم (میدان) میں میرا مقابلہ کیا تو (مقررہ حتما.واعلموا أن الله انعام حتماً تمہارا ہو گا.لیکن یہ اچھی طرح ) يُخزيكم ويُرى الخَلْقَ جهلكم سے جان لو کہ اللہ تمہیں رسوا کرے گا اور ویریکم ما كنتم تكذبون لوگوں پر تمہاری جہالت ظاہر کر دے گا اور تمہاری کذب بیانی ، متکبرانہ تعلی کی حقیقت وتستعلون مستكبرين.وقد ظاہر کر دے گا اور میں نے یہ قصائد فی البدیہ نظمت هذه القصائد بارتجال بغیر کسی سرقہ کے امرتسر شہر میں نظم کئے ہیں اور وہاں کے مسلمانوں کا ایک گروہ اس امر کا چشم عَذِّبَرُ سَر“ وكان ثَمَّ مُشاهِدِى دید گواہ ہے.لیکن میں تمہیں اس رسالہ کے حزب من المسلمين.ولكنى من غير انتحال في بلدة أمهلكم إلى شهرين من وقت إشاعة هذه الرسالة وأرقب ماتجيبون أتُولّون الدبر وقت اشاعت سے لے کر دوماہ کی مدت تک کی مہلت دیتا ہوں اور میں انتظار کروں گا کہ تم کیا جواب دیتے ہو آیا تم پیٹھ پھیر تے ہو یا مقابلہ کرتے ہو.اصلاً تو شیخ بطالہ أو تكونون من المناضلين؟ ( بٹالہ ) نے غضبناک ہو کر مجھے ( مقابلہ ) إن شيخ "البطالة "دعانی کی دعوت دی تھی جس پر میں اُس کی طرف غضبان فنهضت إليه عجلان فوراً اُٹھ کھڑا ہوا اور (اُسے) کہا: اُٹھ، وقلت : قم قم إنى أتيت الآن اُٹھ، میں آ گیا ہوں.(اور پھر ) میں اس ودانيتـه بـالـمـصـباح المتقد کے پاس ایک روشن چراغ لے کر گیا حالانکہ ولكني أعلم أنه من قوم میں یہ بخوبی جانتا ہوں کہ وہ اندھی قوم ۹۵

Page 6

كرامات الصادقين اُردو ترجمه عمين.وهذه رسالة قد میں سے ہے.اور اس رسالے میں قرآن أُودعـــث دقائق القرآن و کے دقائق درج کئے گئے ہیں.اسے عرفان کی خوشبو سے خوب معطر کیا گیا ہے.جنتوں ضمخت بطيب العرفان و کے چشمہ تسنیم کے پانی کو اس کی طرف لایا گیا سيق إليه شرب من تسنيم الجنان وسَفَرتُ عن مرأى ہے.اس رسالے نے خوبصورت چہرے سے اور بادنیم کی مہک سے پردہ ہٹایا اور وسيم وأرج نسيم وتــراء ث بوجهِ حَسِين.لمعاتها أزرأتُ خوبصورت چہرہ دکھلایا اور اس کی چمک دمک نے موتیوں کو شرمندہ کر دیا.اور دل آتش بالجمان وصليت القلوب عشق سے سوزاں ہوئے اور معاندوں کے بالنيران وهيجت البلابل سینوں میں غموں کا ایک طوفان بپا کیا.میں في صدور المعاندين.وكتبتها نے اس ( رسالے کو ) اس غرض سے لکھا لئلا يبقى للجدال مطرح ہے تا کہ بحث کی کوئی طرح اور جھگڑے کی ولا للمراء مسرح وليتبين کوئی گنجائش باقی نہ رہے اور تا حق کھل کر الحق وليستبين سبيل المجرمین سامنے آ جائے اور مجرموں کی راہ ظاہر ہو وآخر دعوانا أن الحمد لله جاۓ.وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمین.العالمين - رب ۹۶

Page 7

كرامات الصادقين ہزار رو پیدا انعام کے وعدہ پر رساله بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اُردو ترجمه الحمد لله الذي لا تدركه حقیقی ستائش کا سزاوار اللہ ہے جس کو آنکھیں الأبصار وهـو يـدرك الأبصار نہیں پاسکتیں ہاں وہ خود آنکھوں تک پہنچتا ہے اور وتتباعد الأفكار عن فهم اس کی کندہ کی تفہیم سے افکار اتنے ہی دور ہیں جتنی كُنُهـه تبـاعُــد الليل من النهار رات دن سے دور ہے.وہ ذات جس نے قرآن الذي دَعَا الناس بالقرآن و رســولــه الـمـصــطفـى إلى مأدبة اور اپنے رسول مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ الجَفَلَى من أهل الحضارة سے شہروں اور جنگلوں کے تمام باسیوں کو دعوتِ والفلا و الصلاة و السلام عام دی ہے.پھر درود وسلام ہو اس کے حبیب محمد على حبيبه محمد خاتم النبيين خاتم النبیین اور فخر المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم پر جو وفخر المرسلين الذي جاء دلائل و براہین کے ساتھ آیا اور اُس نے لوگوں کی بالحجج والبراهين وأسعف حاجتیں پوری کیں اور تمام جہانوں کی اصلاح کا الناس بحاجاتهم ويَمَّمَ إصلاح بیڑا اٹھایا.پس کتنے ہی خواہشوں کے گرد گھومنے العـالـمـيـن.فكم مِن مُحلّقٍ إلى الهوى دخل في الروحانيين والے تھے جوروحانی لوگوں کے حلقے میں داخل ہو سے وكم من ذی لسان سلیط گئے اور کتنے زبان دراز اور غیظ و غضب.وغيظ مستشيط صار من بھڑک اُٹھنے والے لوگ تھے جو نہایت مہذب، المهذبين المطهرين.اللهم شائستہ اور پاک صاف ہو گئے.اے اللہ ! اس ۹۷

Page 8

كرامات الصادقين اُردو ترجمه فصـل عـلـى هـذا الرسول النبي رسول نبی امی پر درود بھیج جو اپنے الأم الذي فاق الرسل كلهم كمالات میں تمام رسولوں پر فوقیت لے گئے في كمالاته وحاز كل فضيلة اور جنہوں نے اپنی سیرت اور صفات میں ہر فی سیره وصفاته وألف بين فضیلت کو اپنے اندر سمو لیا اور ایسے لوگوں قلوب أمم كانوا يداجون و کے دلوں میں الفت پیدا کی جو منافق تھے لا يخلصون وأصلح قوما اور مخلص نہ تھے.اور ایسی قوم کی اصلاح کی كانوا يشركون ولا يوحدون جو مشرک تھی ، موحد نہ تھی اور ایسے لوگوں کو وطهر أناسًا كانوا يفجرون پاک کیا جو فاجر تھے ، تقومی شعار نہ تھے.ولا يتقون وینیخون مطایا جنہوں نے اپنے نفسوں کی سواریوں کو بٹھا (۲) نفوسهم ولا يسيرون فى سبل رکھا تھا اور اللہ کی راہوں پر نہیں چلتے تھے اور الله ولا يتيقظون.وكان بیدار نہ تھے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (صلى الله علیه وسلم أُمِّيَّا آتی تھے جنہوں نے دنیا اور دین کے علوم میں امی لم يقرأ شيئا من علوم الدنیا سے کچھ بھی پڑھا نہ تھا.آپ ان پڑھ اور والدين وبلغ أشده فی قوم اندھی قوم میں پروان چڑھے.اور آپ أميين وعمين.ولم ير (صلى الله الله صلی اللہ علیہ وسلم نے عالموں اور عارفوں کا عليه وسلم وجه العالمين چهره تک نہ دیکھا تھا بلکہ آپ اپنے گھر سے الـعـارفـيـن.بل لم يرم عن وجاره با ہر نہیں آئے اور نہ کبھی اپنے دوستوں اور ولا ظعن عن الفه وجاره پڑوس کو چھوڑ کر سفر پر گئے.اس کے باوجود ومع ذلك سبق الـعـالـمـيـن آپ سب عالموں اور دنیا جہان کے لوگوں والـعـالـمـيــن في عقله و علومہ سے اپنی عقل ، اپنے علوم اور اپنی برکات وبركاته و فیوضه و أنواره اور اپنے فیوض وانوار میں سبقت لے گئے.یہاں ۹۸

Page 9

كرامات الصادقين اُردو ترجمہ حتى غمرت مواهب هدایته تک کہ آپ کی ہدایت کی نوازشات نے مشارق و المشارق والمغارب والأجانب مغارب اور غیروں اور اپنوں سب کو ڈھانپ دیا والأقارب وأطال كلُّ ذى ذيل اور ہر صاحب دامن نے اپنا دامن آپ صلی اللہ والمشاجرة وسِيَرِ ذيله إلى برکاته و امتدت علیہ وسلم کی برکات کی طرف پھیلایا اور لوگوں کے أيدى الناس إلى إفاداته ہاتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے افادات و فیوض و | وخيراته.فأرى الناس خیرات کی جانب دراز ہوئے.پس آپ نے سُبل السلام و نــجــاهـم من لوگوں کو سلامتی کی راہیں دکھائیں اور انہیں تفرقے المسالك الشاغرة وطرق اور تاریک و تار راہوں سے نجات بخشی اور انہیں ہر الظلام وطهرهم من شعب قسم کے نفاق، پھوٹ ، نزاع ، لڑائی جھگڑے اور النّفاق والشقاق والنزاع کمینوں کے خصائلِ شنیعہ سے پاک کیا.نیز آپ الليام.نے آنکھوں کو بصارت بخشی.حسن ظن پیدا کیا اور وبصر العيون وأحسن الظنون اسیروں کی رستگاری فرمائی.یہاں تک کہ آپ ونجي المسجون حتى ألقى نے لوگوں کے دلوں میں تسلیم و رضا کی روح پیدا فى روع الناس الاستسلام فرمائی، ان کے کفر کے جذبات کو ٹھنڈا کیا اور انہیں وثبط جذباتِ كُفرهم و ثبت ثبات قدم عطا فرمایا.پامردی اور استقامت کے الأقدام ونشطهم إلى الثبات لئے مستعد کیا اور پاؤں پر کھڑا کیا تو وہ دیکھنے والاستقامة وأقام فأبصروا لگے اور انہوں نے اپنی راہوں اور اپنی منزلوں ورأوا سبلهم ومنازلهم وتخيروا کو دیکھ لیا اور اپنی منزل کا تعین کر لیا اور شیریں المناخ ووَرَدُوا الوِردَ التَّقاحُ اور مصفا ٹھنڈے پانی کے گھاٹ پر وارد ہوئے.وزُكُوا ومُحْصُوا وطُهروا ان کا تزکیہ کیا گیا.اور وہ ایسے خالص اور حتى سُمُّوا خيار الناس و پاک و صاف کئے گئے کہ وہ خیارالناس سے موسوم ۹۹

Page 10

كرامات الصادقين اُردو ترجمه خلـصـوا مـن كــل نـوع النعاس ہوئے اور انہیں ہر طرح کی اُونگھ (سُستی ) وكملوا في العلم الباطنی سے نجات دی گئی او سے نجات دی گئی اور وہ علم باطنی اور عرفان والخبــر الـــروحــانـى إلى روحانی میں اتنے طاق اور کامل ہو گئے کہ انہوں نے بڑے بڑے داناؤں کو معارف أن أتـــرعـــوا بــــالــمـعـــارف الأكياس وحـصـحـص فيهم سے بھر دیا اور ان میں نو را تنا ظاہر و با ہر ہوا کہ لوگوں کو منور کرنے لگا اور ان کی نورينير الناس وبدلت عادات اور طبائع بدل دی گئیں.ان کے شيــمهـم وقــرائـحـهـم ونُورَت نفوس منور کئے گئے اور ان کی تعریف و نفوسهم ونُشرت مدايحهم.توصیف پھیلا دی گئی اور وہ نبی کریم واعتلقوا بالنبي الكريم صلى الله سے ایسے پیوست ہوئے جیسے پھل اعتلاق الأثمار بالأعواد ٹہنیوں سے پیوست ہو تے ہیں.انہوں نے ولووا أعنتهـم مــن طــرق اپنی باگیں فساد کی راہوں سے ہٹا کر سیدھی الفساد إلى مناهج السداد راہوں کی طرف کر لیں ، یہاں تک کہ حتى وصلوا منازل القرب انہوں نے قرب اور محبت اور مودت کی والمحبة والوداد وبلغوا منازل کو پالیا اور وہ ان کمالات کی انتہاء وانتهوا إلــى کمالات قدرها تک پہنچ گئے جو اللہ نے اپنے بندں کے لئے الله للعباد.مقدر فرمائے ہیں.فالحمد لله الذي هدى پس حقیقی حمد کی سزا وار اللہ کی ذات ہے عباده بهذا الرسول النبى الأمى جس نے اس مبارک امی رسول نبی کے ذریعہ اپنے بندوں کی ہدایت فرمائی اور اس المبارك وأحيا به العالمين.کے ذریعہ تمام جہانوں کو حیات بخشی.

Page 11

كرامات الصادقين ۹ آما بعد واضح ہو کہ موافق اس سنت غیر متبدلہ کے کہ ہر یک غلبہ تاریکی کے وقت خدا تعالیٰ ۳ اس امت مرحومہ کی تائید کے لئے توجہ فرماتا ہے اور مصلحت عامہ کے لئے کسی اپنے بندہ کو خاص کر کے تجدید دین متین کے لئے مامور فرما دیتا ہے یہ عاجز بھی اس صدی کے سر پر خدا تعالیٰ کی طرف سے مجدد کا خطاب پاکر مبعوث ہوا اور جس نوع اور قسم کے فتنے دنیا میں پھیل رہے تھے ان کے رفع اور دفع اور قلع قمع کے لئے وہ علوم اور وسائل اس عاجز کو عطا کئے گئے کہ جب تک خاص عنایت الہی ان کو عطا نہ کرے کسی کو حاصل نہیں ہو سکتے مگر افسوس کہ جیسا قدیم سے نا تمام اور ناقص الفہم علماء کی عادت ہے کہ بعض اسرار اپنے فہم سے بالا تر پا کر منبع اسرار کو کافر ٹھہراتے رہے ہیں اسی راہ پر اس زمانہ کے بعض مولوی صاحبوں نے بھی قدم مارا اور ہر چند نصوص قرآنیہ و حدیثیہ سے سمجھایا گیا.مگر ایک ذرہ بھی صدق کی روشنی ان کے دلوں پر نہ پڑی بلکہ برعکس اس کے تکفیر اور تکذیب کے بارہ میں وہ جوش دکھلایا کہ نہ صرف کافر کہنے پر کفایت کی بلکہ اکفر نام رکھا اور ایک مومن اہل قبلہ کے خلود جہنم پر فتوے لکھے.اس عاجز نے بار بار خداوند کریم کی قسمیں کھا کر بلکہ مسجد میں جو خانہ خدا ہے بیٹھ کر ان پر ظاہر کیا کہ میں مسلمان ہوں اور اللہ جل شانه اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودہ پر ایمان لاتا ہوں مگر ان بزرگوں نے قبول نہ کیا اور کہا کہ یہ منافقانہ اقرار ہے.خاص کر ان میں سے جو میاں محمد حسین بتالوی ہیں انہوں نے تو اپنی ضد کو کمال تک پہنچا دیا اور کہا کہ اگر میں بچشم خود نشان بھی دیکھوں تو میں ہرگز مسلمان نہ سمجھوں گا اور ہمیشہ کا فر کہتا رہوں گا.چنانچہ بعض نشان بھی ظاہر ہوئے مگر حضرت بطالوی صاحب نے ان کا نام استدراج یا نجوم رکھا اور ہر ایک طور سے لوگوں کو دھو کے دیئے.چنانچہ مجملہ ان دھوکوں کے ایک یہ بھی ہے کہ یہ شخص بالکل جاہل اور علوم عربیہ سے بالکل بے بہرہ ہے اور مع ذالک دجال اور مفتری جوخدا تعالیٰ سے بھی کچھ مددنہیں پاسکتا اور اپنی عربی دانی کو بہت کروفر سے بیان کیا تا اس وجہ سے اس کی عظمت دلوں میں جم جاوے اور اس عاجز کو ایک جاہل اور اُقی اور علوم عربیہ سے 1+1

Page 12

كرامات الصادقين بیگانہ اور ملعون اور مفتری قرار دے کر یہ چاہا کہ عوام پر تمام راہیں نیک ظنی کی بند ہو جائیں لیکن عجیب قدرت خداوند تعالیٰ ہے کہ اس امر میں بھی اس نے نہ چاہا کہ بطالوی صاحب اور ان کے ہم مشرب علماء کی کچھ عزت اور راستی ظاہر ہو.سو اگر چہ میں در حقیقت امیوں کی طرح ہوں لیکن محض اس نے اپنے فضل سے علم ادب و دقائق و حقائق قرآن کریم میں میری وہ مدد کی کہ میرے پاس ایسے الفاظ نہیں ہیں کہ میں اس خداوند کا شکر ادا کر سکوں اور مجھ کو بشارت دی کہ اگر میاں بطالوی یا کوئی دوسرا اس کا ہم مشرب مقابلہ پر آئے تو شکست فاش اٹھا کر سخت ذلیل ہوگا.اسی بنا پر میں نے اشتہار دیا کہ میاں بطالوی پر واجب ہے کہ میرے مقابل پر قرآن کریم کی ایک سورت کی تفسیر عربی فصیح بلیغ میں لکھے جو دس اجز و سے کم نہ ہو اور نیز ایک قصیدہ نعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کرے جو سنو اشعر ہو اور ایسا ہی میرے پر واجب ہوگا کہ میں بھی اسی سورۃ کی تفسیر عربی فصیح بلیغ میں لکھوں اور نیز نوا شعر کا قصیدہ بھی نعت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں تیار کروں اور پھر اگر عند المقابلہ والموازنہ میاں بٹالوی صاحب کی تفسیر اور ان کا قصیدہ میری تفسیر اور قصیدہ سے افصح اور الغ اور اتم اور اکمل ثابت ہوا تو میں اپنے دعوے سے تو بہ کروں گا اور سمجھ لوں گا کہ خدا تعالیٰ نے بٹالوی صاحب کی تائید کی اور اپنی کتابیں جلا دوں گا.اور اگر میں غالب ہوا تو بٹالوی صاحب کو اقرار کرنا پڑے گا کہ وہ اپنے ان بیانات میں سراسر کا ذب اور دروغ گو تھے کہ یہ شخص مفتری اور دجال اور کافر اور ملعون ہے اور نیز علوم عربیہ سے ایسا جاہل کہ ایک صیغہ بھی درست طور پر نہیں آتا اور ساتھ اس کے میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ اگر کوئی شخص ہم میں سے اس مقابلہ سے منہ پھیرے یا بیجا حجتوں اور حیلوں سے اس طریق آزمائش کو ٹال دیوے تو اس پر خدا تعالیٰ کی دسن العنتیں ہوں.مگر افسوس کہ بٹالوی صاحب نے ان لعنتوں کی کچھ بھی پروا نہیں کی.اور کئی عہد اور وعدے تو ڑ کر آخر حیلہ جوئی کے طور پر یہ جواب دیا کہ اول ہم آپ کی عربی تالیفوں کو آزمائش کی نظر سے دیکھیں گے کہ وہ سہو اور نسیان سے مبرا ہیں یا نہیں اور کوئی غلطی صرف اور نحو کی رو سے ان میں پائی جاتی ہے یا نہیں اگر نہیں پائی جائیگی تو پھر بالمقابل تفسیر لکھنے اور نوا شعر کا قصیدہ بنانے میں ۱۰۲

Page 13

كرامات الصادقين 11 کچھ عذر نہ ہوگا.مگر دانشمندوں نے سمجھ لیا کہ بطالوی صاحب نے اپنی جان بچانے کیلئے یہ حیلہ نکالا ہے کیونکہ ان کو خوب معلوم ہے کہ عربی یا فارسی کی کوئی مبسوط تالیف سہو اور غلطی سے خالی نہیں ہو سکتی اور حیلہ جو کیلئے کوئی نہ کوئی لفظ گو سہو کا تب ہی سہی حجت پیش کرنے کیلئے ایک سہارا ہو سکتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے بہت ہاتھ پیر مار کر اور مثل مشہور مرتا کیا نہ کرتا پر عمل کر کے یہ شرمناک عذر پیش کر دیا اور اپنے دل کو اس بازاری چال بازی سے خوش کرلیا کہ کسی ایک سہو کا تب یا فرض کرو اتفاقاً کسی غلطی کے نکلنے سے یہ حجت ہاتھ آجائے گی کہ اب غلطی تمہاری کسی کتاب میں نکل آئی اسلئے اب بحث کی ضرورت نہیں رہی.لیکن افسوس کہ بطالوی صاحب نے یہ نہ سمجھا کہ نہ مجھے اور نہ کسی انسان کو بعد انبیاء علیہم السلام کے معصوم ہونے کا دعویٰ ہے.جو شخص عربی یا فارسی میں مبسوط کتابیں تالیف کرے گا ممکن ہے کہ حسب منقولہ مشہورہ قَلَّمَا سَلِمَ مِكْتَار کے کوئی صرفی یا نحوی غلطی اُس سے ہو جائے اور باعث خطاء نظر کے اُس غلطی کی اصلاح نہ ہو سکے.اور یہ بھی ممکن ہے کہ سہو کا تب سے کوئی غلطی چھپ جائے اور باعث ذہول بشریت مؤلف کی اسپر نظر نہ پڑے پھر اس یکطرفہ نکتہ چینی میں دونوں فریق کی علمی طاقتوں کا موازنہ کیونکر ہو.غرض بطالوی صاحب کے ایسے بیہودہ جوابات سے یقینی طور پر معلوم ہو گیا کہ علم تفسیر اور علم ادب میں قسام حقیقی نے ان کو کچھ بھی حصہ نہیں دیا اور بجر لعن وطعن اور چال بازی کی مشق کے اور کچھ بھی اُن کے دل اور دماغ اور زبان کو لوازم انسانیت نہیں ملی اسی وجہ سے اوّل مجھے اُن کے اس قسم کے تعصبات کو دیکھ کر دل میں یہ خیال آیا تھا کہ اب ہمیشہ کے لئے ان سے اعراض کیا جائے.لیکن عوام کا یہ غلط خیال دُور کرنے کے لئے کہ گویا میاں محمد حسین بطالوی یا دوسرے مخالف مولوی جو اس بزرگ کے ہم مشرب ہیں علم ادب اور حقائق تفسیر کلام الہی میں یدطولیٰ رکھتے ہیں قرین مصلحت سمجھا گیا کہ اب آخری دفعہ اتمام حجت کے طور پر بطالوی صاحب اور ان کے ہم مشرب دوسرے علماء کی عربی دانی اور حقائق شناسی کی حقیقت ظاہر کرنے کے لیے یہ رسالہ شائع کیا جائے اور واضح رہے کہ اس رسالہ میں چار ۱۰۳

Page 14

كرامات الصادقين ۱۲ قصائد اور ایک تفسیر سورۃ فاتحہ کی ہے اور اگر چہ یہ قصائد صرف ایک ہفتہ کے اندر بنائے گئے ہیں بلکہ حق یہ ہے کہ چند ساعت میں لیکن بطالوی صاحب اور ان کے ہم مشرب مخالفوں کے لیے محض اتمام حجت کی غرض سے پوری ایک ماہ کی مہلت دیکر یہ اقرار شرعی قانونی شائع کیا جاتا ہے کہ اگر وہ اس رسالہ کی اشاعت سے ایک ماہ کے عرصہ تک اسکے مقابل پر اپنا فصیح بلیغ رسالہ شائع کردیں جس میں اسی تعداد کے موافق اشعار عربیہ ہوں جو ہمارے اس رسالہ میں ہیں اور ایسے ہی حقایق اور معارف اور بلاغت کے التزام سے سورہ فاتحہ کی تفسیر ہو جو اس رسالہ میں لکھی گئی ہے تو اُن کو ہزار روپیہ انعام دیا جائے گاور نہ آئندہ اُن کو یہ دم مارنے کی گنجائش نہیں ہوگی کہ وہ ادیب اور عربی دان ہیں یا قرآن کریم کی حقایق شناسی میں کچھ بھی اُن کو ٹس ہے.اور میں نے سنا ہے کہ یہ گروہ علماء کا اپنے اپنے مکانوں میں بیٹھ کر اس عاجز کو ایک طرف تو کا ذب اور دجال اور کافر ٹھہراتے ہیں اور ایک طرف یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ شخص سراسر جاہل ہے اور علم عربی سے بکلی بیخبر.سواس مقابلہ سے بتامتر صفائی ظاہر اور ثابت ہو جائے گا کہ اس بیان میں یہ لوگ کا ذب ہیں یا صادق اور چونکہ ان لوگوں کے دلوں میں دیانت اور خدا ترسی نہیں اس لئے اب میں نہیں چاہتا کہ بار بار اُن کی طرف توجہ کروں.اور اگر چہ میں ایک صریح کشف کے رُو سے ایسے متعصب اور کج دل لوگوں کے ساتھ مباحثات کرنے سے روکا گیا ہوں جس کا ذکر میری کتاب آئینہ کمالات اسلام میں چھپ چکا ہے لیکن یہ مقابلہ نشان نمائی کے طور پر ہے اور بلحاظ تو رع وتقویٰ آئندہ یہ عہد بھی کرتا ہوں کہ اگر اب میاں محمد حسین بطالوی یا کسی دوسرے مولوی نے بغیر کسی حیلہ و حجت کے میرے ان قصائد اور تفسیر کے مقابل پر عرصہ ایک ماہ تک اپنے قصائد اور تفسیر شائع نہ کی تو پھر ہمیشہ کے لئے اس قوم سے اعراض کرونگا.اور اگر اس رسالہ کے مقابل پر میاں بطالوی یا کسی اور اُنکے ہم مشرب نے سیدھی نیت سے اپنی طرف سے قصائد اور ۱۰۴

Page 15

كرامات الصادقين ۱۳ تفسیر سورہ فاتحہ تالیف کر کے بصورت رسالہ شائع کر دی تو میں سچے دل سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر ثالثوں کی شہادت سے یہ ثابت ہو جاوے کہ ان کے قصائد اور انکی تفسیر جو سورہ فاتحہ کے دقائق اور حقائق کے متعلق ہوگی میرے قصائد اور میری تفسیر سے جو اسی سورہ مبارکہ کے اسرار لطیفہ کے بارہ میں ہے ہر پہلو سے بڑھ کر ہے تو میں ہزار روپیہ نقد ان میں سے ایسے شخص کو دوں گا جو روز اشاعت سے ایک ماہ کے اندر ایسے قصائد اور ایسی تفسیر بصورت رسالہ شائع کرے اور نیز یہ بھی اقرار کرتا ہوں کہ بعد بالمقابل قصائد اور تفسیر شائع کرنے کے اگر ان کے قصائد اور ان کی تفسیر نحوی وصرفی اور علم بلاغت کی غلطیوں سے مبرا نکلے اور میرے قصائد اور تفسیر سے بڑھ کر نکلے تو پھر باوصف اپنے اس کمال کے اگر میرے قصائد اور تفسیر بالمقابل کے کوئی غلطی نکالیں گے تو فی غلطی پانچ روپیہ انعام بھی دوں گا.مگر یادر ہے کہ نکتہ چینی آسان ہے ایک جاہل بھی کر سکتا ہے مگر نکتہ نمائی مشکل.تفسیر لکھنے کے وقت یہ یادر ہے کہ کسی دوسرے شخص کی تفسیر کی نقل منظور نہیں ہوگی بلکہ وہی تفسیر لائق منظوری ہوگی جس میں حقائق و معارف جدیدہ ہوں بشرطیکہ کتاب اللہ اور فرمودہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخالف نہ ہوں.اللہ جَلّ شَانُۂ قرآن کریم کی تعریف میں صاف فرما تا ہے کہ اس میں ہر ایک چیز کی تفصیل ہے پھر معارف اور حقائق کا کوئی حصہ کیونکر اُس سے باہر رہ سکتا ہے.ماسوا اس کے خدا تعالیٰ کا قانون قدرت بھی یہی شہادت دے رہا ہے کہ جو کچھ اس سے صادر ہوا ہے خواہ ایک مکھی ہو وہ بے انتہا عجائبات اپنے اندر رکھتا ہے پھر کیا ایک ایماندار یہ رائے ظاہر کر سکتا ہے کہ ایک مکھی یا مچھر کی بناوٹ تو ایسی اعلیٰ درجہ کی ہے کہ اگر قیامت تک تمام فلاسفر اُس کے خواص عجیبہ کے دریافت کرنے کے بارہ میں سوچتے چلے جائیں تب بھی ان کو یہ دعویٰ نہیں پہنچتا کہ جس قدر ان میں ۸ خواص تھے انہوں نے معلوم کر لیے ہیں.لیکن قرآن کریم کی عبارتیں صرف سطحی خیالات تک محدود ہیں جو ایک جاہل ملا اُن پر سرسری نظر ڈال کر دعویٰ کر سکتا ہے کہ جو کچھ قرآن میں تھا ۱۰۵

Page 16

كرامات الصادقين ۱۴ میں نے معلوم کر لیا.خدا تعالیٰ کا قانون قدرت ہر گز بدل نہیں سکتا اور اسکی مخلوقات میں سے ایک پتہ بھی ایسا نہیں جسکو چند معلومہ خواص میں محدود کہ سکیں بلکہ اسکی ہر ایک مخلوق خواص غیر محدودہ اپنے اندر رکھتی ہے اور اسی وجہ سے ہر ایک مخلوق میں صفت بے نظیری پائی جاتی ہے اور اگر تمام دنیا اُسکی نظیر بنانا چاہے تو ہر گز اُن کے لیے میسر نہ ہو جیسا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے آپ فرما دیا ہے کہ کبھی بنانے پر بھی کوئی قادر نہیں ہوسکتا.کیوں قادر نہیں ہوسکتا اسکی یہی تو وجہ ہے کہ کبھی میں بھی اس قدر عجائبات صنعت صانع ہیں کہ انسانی طاقتوں بلکہ تمام مخلوق کی قوتوں سے بڑھ کر ہیں پھر خدا تعالیٰ کا کلام کیوں ایسا گرا ہوا اور ادنیٰ درجہ کا سمجھا جاوے کہ جو اپنے خواص اور حقائق کے رُو سے مکھی کے درجہ پر نہیں.کیا یہ وہی کلام نہیں جس کے حق میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے قُل نَّبِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسَ وَالْجِنُّ عَلَى أَنْ يَأْتُوا بِمِثْلِ هَذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهيرال یعنی اگر جن و انس اس بات پر اتفاق کر لیں کہ اس قرآن کی نظیر بناویں تو ہرگز بنا نہیں سکیں گے اگر چہ وہ ایک دوسرے کی مدد بھی کریں.بعض نادان مُلّا اخْزَاهُمُ الله کہا کرتے ہیں کہ یہ بے نظیری صرف بلاغت کے متعلق ہے لیکن ایسے لوگ سخت جاہل اور دلوں کے اندھے ہیں اس میں کیا کلام ہے کہ قرآن کریم اپنی بلاغت اور فصاحت کے رُو سے بھی بے نظیر ہے لیکن قرآن کریم کا یہ منشاء نہیں ہے کہ اُس کی بے نظیری صرف اسی وجہ سے ہے بلکہ اُس پاک کلام کا یہ منشاء ہے کہ جن جن صفات سے وہ متصف کیا گیا ہے اُن تمام صفات کے رُو سے وہ بینظیر ہے مگر یہ حاجت نہیں کہ وہ تمام صفات جمع ہو کر بینظیری پیدا ہو بلکہ ہر یک صفت جُدا گا نہ بینظیری کی حد تک پہنچی ہوئی ہے اب ضروری سمجھ کر قرآن کریم کی وہ صفات کا ملہ جو اس پاک کلام میں مندرج ہیں جن کی رُو سے قرآن کریم بینظیر کہلاتا ہے بطور نمونہ کسی قدر ذیل میں لکھی جاتی ہیں اور وہ یہ ہیں.ے بنی اسرائیل: ۸۹ 1+7

Page 17

كرامات الصادقين ۱۵ اتر تِلْكَ أيْتَ الْكِتَبِ الْحَكِيمِ - يَهْدِى إِلَى الْحَقِّ وَإِلَى طَرِيقِ مُّسْتَقِيمٍ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكرُ لِلْعَلَمِينَ لِمَنْ شَاءَ مِنْكُمْ أَنْ يَسْتَقِيمَ - مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَبِ مِنْ شَيْءٍ - هَذَا بَصَابِرُ لِلنَّاسِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِقَوْمٍ يُوقِنُوْنَ - فَلَا أقْسِمُ بِمَوقِعِ النُّجُومِ.وَإِنَّهُ لَقَسَم تَوْتَعْلَمُونَ عَظِيمٌ.إِنَّهُ لَقُرْآنٌ كَرِيمٌ في كِتَبٍ مَّكْنُونٍ لَّا يَمَسُّةَ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ ، أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ - تُؤْتِي أَكُلَهَا كُلَّ حِينٍ - إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ إِنَّهُ لَقَوْلُ فَصَلُّ لَا رَيْبَ فِيهِ حِكْمَةَ بَالِغَةٌ " وَمُهَيْمِنَّا هُدًى لِلنَّاسِ وَبَةٍ مِنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ.وَإِنَّهُ لَتَذْكِرَةٌ لِلْمُتَّقِينَ وَإِنَّهُ لَحَقُ الْيَقِينِ وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِيْنِ ".قَدْ جَاءَكُمْ مِنَ اللَّهِ نُورُ وَ كِتب مُّبِينٌ يَهْدِي بِهِ اللهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَ سُبُلَ السَّلْمِ وَيُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ - هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِهِ - يَأَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمْ بُرْهَانٌ مِنْ رَّبِّكُمْ وَاَنْزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا : - اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا - اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتبًا مُتَشَابِهَا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلى ذِكْرِ اللهِ ذَلِكَ هُدَى اللهِ يَهْدِى بِهِ مَنْ يَشَاءُ " اللهُ يَهْدِى لِلْحَقِّ اَنْزَلَ الْكِتَبَ بِالْحَقِّ وَالْمِيزَانَ " يونس: ۲۲ الاحقاف: ٣٣١ التكوير : ۲۹٬۲۸ ۴ الانعام: ۳۹ ۵ الجاثية: ٢١ الواقعة : ۷۶ تا ۸۰ ك :ابراهيم ۱:۲۵ بنی اسرائیل : ۱۰ و الطارق :١٤ ١٠ البقرة :٣ القمر : ٦ ١٢ المائدة : ١٣٤٩ البقرة : ١٨٦ ١٢ الحاقة : ۴۹ ۱۵ الحاقة: ۵۲ ۱۶ التكوير: ۲۵ حلى المائدة: ١٧٦ ١٨ الصف: ١٠ ١٩ النساء : ۱۷۵ ۲۰ المائدة: ال الزمر : ۲۴ ۲۲ یونس: ٣٦ ٢٣ الشورى: ۱۸ 1+2

Page 18

كرامات الصادقين ۱۶ أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَسَالَتْ أَوْدِيَةٌ بِقَدَرِهَا وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَبَ إِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِى اخْتَلَفُوا فِيهِ : - هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ عَلَى عَبْدِهِ أَيْتٍ بَيِّنَتٍ لِيُخْرِجَكُم مِّنَ الظُّلُمتِ إِلَى التَّوْرِ " - يَايُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَ تَكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِنْ رَّبِّكُمْ وَشِفَا لِمَا فِي الصُّدُورِ " - كِتَبُ أَنْزَلْتُهُ إِلَيْكَ مُبْرَكَ لِيَدَّبَّرُوا ايته وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُوا الْأَلْبَابِ وَتُنْذِرَ بِهِ قَوْمًا نُدا - وَكُلَّ شَيْءٍ فَضَلْنَهُ تَفْصِيلًا - وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنَهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ - وَإِنَّهُ لَكِتُبُ عَزِيزُ لا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ : جَعَلْنَهُ نُورًا نَّهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا " - تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيْءٍ " - رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا بِلِسَانٍ عَرَبِي مُّبِيْنِ فِيهَا كُتُبُ قَيْمَةٌ " - قُلْ لَبِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسَ وَالْجِنُّ عَلَى أَنْ يَأْتُوْا بِمِثْلِ هَذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظهيرًا ها خلاصہ ترجمہ ان تمام آیات کا یہ ہے کہ قرآن حکیم ہے یعنی حکمت سے بھرا ہوا ہے.راہ راست کی تمام منازل طے کرا دیتا ہے اور ذکر للعالمین ہے یعنی ہر ایک قسم کی فطرت کو اُسکے کمالات مطلوبہ یاد دلاتا ہے اور ہر یک رتبہ کا آدمی اُس سے فائدہ اُٹھاتا ہے جیسے ایک عامی ویسا ہی ایک فلسفی.یہ اُس شخص کیلئے اُترا ہے جو انسانی استقامت کو اپنے اندر حاصل کرنا چاہتا ہے یعنی انسانی درخت کی جس قدر شاخیں ہیں یہ کلام اُن سب شاخوں کا پرورش کر نیوالا اور حد اعتدال پر لانے والا ہے.اور انسانی قوی کے ہریک پہلو پر اپنی تربیت کا اثر ڈالتا ہے.کوئی صداقت اس سے باہر نہیں.اسکی تعلیمیں بصیرت بخشتی ہیں اور ایمان لانیوالوں کو وہ راہ دکھاتی ہیں جس سے ایمان قوی ہوتا ہے اور رحمانیت اور رحیمیت الہی اُن کے شامل حال ہو جاتی ہے.جس سے وہ ایمان سے الرعد: ۱۸: النحل : ۳۶۵ الحديد : ۱۰: ۲ یونس : ۵:۵۸، ص: ۳۰ ۶ مریم ۹۸ کے بنی اسرائیل : ۱۳ ۸ بنی اسرائیل: ١٠٦ ٩ حم السجدة : ۴۲-۴۳ ۱۰ الشوری: ۵۳ ۱۱ النحل : ۱۳۹۰ الشورى ۱۳۵۳ الشعراء: ١٢٩٦ البينة : ۴ ۱۵ بنی اسرائیل: ۸۹ 1+1

Page 19

كرامات الصادقين ۱۷ عرفان کے درجہ تک پہنچتے ہیں اور پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں مواقع النجوم کی قسم کھا تا ہوں اور یہ بڑی قسم ہے اگر تمہیں علم ہو.اور قسم اس بات پر ہے کہ یہ قرآن عظیم الشان کتاب ہے اور اسکی تعلیمات سنت اللہ کے مخالف نہیں.بلکہ اسکی تمام تعلیمات کتاب مکنون یعنی صحیفہ فطرت میں لکھی (19) ہوئی ہیں اور اسکے دقائق کو وہی لوگ معلوم کرتے ہیں جو پاک کئے گئے ہیں ( اس جگہ اللہ جل شَانُه نے مواقع النجوم کی قسم کھا کر اس طرف اشارہ کیا کہ جیسے ستارے نہایت بلندی کی وجہ سے نقطوں کی طرح نظر آتے ہیں مگر وہ اصل میں نقطوں کی طرح نہیں بلکہ بہت بڑے ہیں ایسا ہی قرآن کریم اپنی نہایت بلندی اور علوشان کی وجہ سے کم نظروں کی آنکھوں سے مخفی ہے اور جن کی غبار دور ہو جاوے وہ اُن کو دیکھتے ہیں اور اس آیت میں اللہ جل شانہ نے قرآن کریم کے دقائق عالیہ کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے جو خدا تعالیٰ کے خاص بندوں سے مخصوص ہیں جن کو خدا تعالیٰ اپنے ہاتھ سے پاک کرتا ہے اور یہ اعتراض نہیں ہوسکتا کہ اگر علم قرآن مخصوص بندوں سے خاص کیا گیا ہے تو دوسروں سے نافرمانی کی حالت میں کیونکر مواخذہ ہوگا کیونکہ قرآن کریم کی وہ تعلیم جو مدار ایمان ہے وہ عام فہم ہے جس کو ایک کا فر بھی سمجھ سکتا ہے اور ایسی نہیں ہے کہ کسی پڑھنے والے سے مخفی رہ سکے اور اگر وہ عام فہم نہ ہوتی تو کارخانہ تبلیغ ناقص رہ جاتا.مگر حقائق معارف چونکہ مدار ایمان نہیں صرف زیادت عرفان کے موجب ہیں اس لئے صرف خواص کو اُس کو چہ میں راہ دیا کیونکہ وہ دراصل مواہب اور روحانی نعمتیں ہیں جو ایمان کے بعد کامل الایمان لوگوں کو ملا کرتی ہیں.پھر بعد اس کے فرمایا کہ کلمات قرآن کے اس درخت کی مانند ہیں جس کی جڑھ ثابت ہو اور شاخیں اُس کی آسمان میں ہوں.اور وہ ہمیشہ اپنے وقت پر اپنا پھل دیتا ہے یعنی انسان کی سلیم فطرت اُس کو قبول کرتی ہے اور آسمان میں شاخوں کے ہونے سے یہ مراد ہے کہ بڑے بڑے معارف پر مشتمل ہے جو قانون قدرت کے موافق ہیں اور ہمیشہ پھل دینے سے یہ مراد ہے کہ دائمی طور پر روحانی تاثیرات اپنے اندر رکھتا ہے.اور پھر فرمایا کہ یہ قر آن اُس سیدھی راہ کی ہدایت دیتا ہے جس میں ذرا بھی نہیں اور انسانی سرشت سے بالکل مطابقت رکھتی ہے اور در حقیقت قرآن کی خوبیوں میں سے یہ ایک بڑی خوبی ہے کہ وہ ایک کامل دائرہ کی طرح بنی آدم کی تمام قومی پر محیط ہو 1+9

Page 20

كرامات الصادقين ۱۸ رہا ہے اور آیت موصوفہ میں سیدھی راہ سے وہی راہ مراد ہے کہ جو راہ انسان کی فطرت سے نہایت نزدیک ہے یعنی جن کمالات کے لئے انسان پیدا کیا گیا ہے اُن تمام کمالات کی راہ اُس کو دکھلا دینا اور وہ راہیں اُسکے لئے میسر اور آسان کر دینا جن کے حصول کیلئے اسکی فطرت میں استعداد رکھی گئی ہےاور لفظ أَقْوَمُ سے آیت يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَهُ ے میں یہی راستی مراد ہے.پھر بعد اسکے فرمایا کہ قرآن کریم تمام جھگڑوں کا فیصلہ کرتا ہے.اور یہ قول بھی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس میں تمام اقسام حکمت الہی کے موجود ہیں.کیونکہ جو کتاب خود ناقص اور بعض معارف سے خالی ہو وہ عام طور پر الہیات کے مخطیوں اور مصیبوں کیلئے قاضی اور حکم نہیں ٹھہر سکتی بلکہ اُسی وقت حکم ٹھہرے گی کہ جب جامع جمیع علوم حکمیہ ہوگی.اور پھر فرمایا کہ یہ قرآن تمام شکوک سے پاک ہے اور اسکی تعلیمات میں شک اور شبہ کو راہ نہیں یعنی علوم یقینیہ سے پر ہے.اور پھر فرمایا کہ یہ قرآن وہ حکمت ہے جو اپنے کمال کو پہنچی ہوئی ہے اور تمام الہی کتابوں پر حاوی ہے اور تمام معارف دینیہ کا اسمیں بیان موجود ہے وہ ہدایت کرتا ہے اور ہدایت پر دلائل لاتا ہے اور پھر حق کو باطل سے جدا کر کے دکھلا دیتا ہے اور وہ پر ہیز گاروں کو انکی نیک استعداد میں جو اُن میں موجود ہیں یاد دلا دیتا ہے اور اسکی تعلیم یقین کے مرتبہ پر ہے اور وہ غیب گوئی میں بخیل نہیں ہے یعنی اُس میں امور غیبیہ بہت بھرے ہوئے ہیں اور پھر صرف اتنا نہیں کہ اپنے اندر ہی امور غیبیہ رکھتا ہے بلکہ اس کا سچا پیر و بھی منجانب اللہ الہام پا کر امور غیبیہ کو پا سکتا ہے اور یہ فیض اسی پاک کتاب کا ہے جو بخیل نہیں ہے.اور دوسری کتا ہیں اگر چہ منجانب اللہ بھی ہوں مگر اب وہ بخیل کا ہی حکم رکھتی ہیں جیسے انجیل اور توریت کہ اب ان کی پیروی کرنے والا کوئی نور حاصل نہیں کر سکتا بلکہ انجیل تو عیسائیوں سے ایک ٹھٹھا کر رہی ہے کیونکہ جو عیسائی ایمانداروں کی علامتیں انجیل نے ٹھہرائی ہیں کہ وہ نا قابل علاج بیماروں یعنی مادر زاد اندھوں اور مجزوموں اور لنگڑوں اور بہروں کو اچھا کریں گے اور پہاڑوں کو حرکت دے دینگے اور زہر کھانے سے نہیں مرینگے یہ علامتیں عیسائیوں میں نہیں پائی جاتیں بلکہ حضرت عیسی نے یہ بات کہ کر کہ اگر ا بنی اسرائیل: ۱۰ 11.

Page 21

كرامات الصادقين ۱۹ رائی کے دانہ کے برابر بھی تم میں ایمان ہو تو یہ تمام کام جو میں کرتا ہوں تم کرو گے بلکہ مجھ سے زیادہ کرو گے اس بات پر مہر لگادی کہ تمام عیسائی بے ایمان ہیں اور جب بے ایمان ہوئے تو اُن کو یہ حق بھی نہیں پہنچتا کہ کسی سے سچائی دین کے بارے میں بحث کریں جب تک پہلے اپنی ایمانداری ثابت نہ کرلیں کیونکہ ان کی حالت یہ گواہی دے رہی ہے کہ بوجہ نہ پائے جانے قرار داده علامتوں کے یا تو وہ بے ایمان ہیں اور یا وہ شخص کا ذب ہے جس نے ایسی علامتیں ان کے لئے قرار دیں جو انہیں پائی نہیں جاتیں اور دونوں طور کے احتمال کی رُو سے ثابت ہوتا ہے کہ عیسائی لوگ سچائی سے بکھی دور و مہجور و بے نصیب ہیں مگر قرآن کریم نے اپنے پیروؤں کے لئے جو علامتیں قرار دی ہیں وہ صد با مسلمانوں میں پائی جاتی ہیں جس سے ثابت ہو گیا کہ قرآن کریم خدا تعالیٰ کا برحق کلام ہے لیکن اگر عیسائیوں کو ایماندار مان لیا جاوے تو ساتھ ہی ماننا پڑیگا کہ انجیل موجودہ کسی ایسے شخص کا کلام ہے کہ جو جھوٹی پیشگوئیوں کے سہارے سے اپنے گروہ کو قائم رکھنا چاہتا ہے مگر یادر ہے کہ اس تقریر سے حضرت مسیح علیہ السلام پر ہمارا کوئی حملہ نہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ اگر یہ باتیں حضرت مسیح کی طرف سے ہیں تو انہوں نے ایمانداروں کی یہ نشانیاں لکھ دیں.پھر اگر کوئی ایمانداری کو چھوڑ دے تو حضرت مسیح کا کیا قصور.بلکہ حضرت مسیح نے اِن علامات کے لباس میں عیسائیوں کے بے ایمان ہو جانے کے زمانہ کی ایک پیشگوئی کر دی ہے یعنی یہ کہہ دیا ہے کہ جب اے عیسائیو تمہارے پر ایسا زمانہ آوے کہ تم میں یہ علامتیں نہ پائی جاویں تو سمجھو کہ تم بے ایمان ہو گئے اور ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی تم میں ایمان نہ رہا.اس میں شک نہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ظہور سے پہلے عیسائیوں کے بعض خواص افراد میں یہ علامتیں پائی جاتی تھیں اور خوارق اُن سے ظہور میں آتے تھے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ بعثت میں جب وہ لوگ بہ باعث نہ قبول کرنے اُس آفتاب صداقت کے بے ایمان ۱۴ ہو گئے اور ایک رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہ رہا.تب عموماً بے ایمانی کی علامتیں اُن میں ظاہر ہو گئیں.مسلمانوں کو لازم ہے کہ جب تک عیسائی اَقَامُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ کا اپنے تئیں مصداق ثابت نہ کریں یعنی ایمانداری کی علامتیں نہ دکھلائیں تب تک بار بار اُن سے یہی

Page 22

كرامات الصادقين ۲۰ مواخذہ کریں کہ وہ اُن علامات قرار دادہ انجیل کے رُو سے اپنا ایماندار ہونا ہمیں دکھلا دیں اُن سے یہ پوچھنا چاہئے کہ تم کس دین کی طرف بلاتے ہو.آیا اس انجیلی دین کی طرف جس کے قبول کر نیوالوں کی یہ یہ علامتیں لکھی ہیں کہ رُوح القدس اُن کو ملتی ہے اور ایسے ایسے خوارق وہ دکھاتے ہیں اگر وہی دین ہے تو بہت خوب وہ علامتیں دکھلاؤ.اور اول اپنے تئیں ایک ایماندار عیسائی ثابت کرو اور پھر اُس روشن اور مدلل ایمان کی طرف دوسروں کو بلا ؤ اور جبکہ اُس ایمان کی علامتیں ہی موجود نہیں تو نجات جس کا ملنا اسی ایمان پر مبنی ہے اسی طرح باطل ہو گی جیسا کہ تمہارا ایمان باطل ہے.اور جھوٹے ایمان کا ثمرہ بچی نجات نہیں ہو سکتی بلکہ جھوٹی نجات ثمرہ ہوگی جو جہنم سے بچانہیں سکتی.غرض کوئی عیسائی بحیثیت عیسائی ہونے کے بحث کرنے کا حق نہیں رکھتا جب تک انجیلی نشانیوں کے ساتھ اپنی تئیں سچا عیسائی ثابت نہ کرے.وَانِّی لَهُمْ ذَالِکَ.پھر ہم بقیہ آیات کریمہ کا ترجمہ کر کے لکھتے ہیں کہ خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ قرآن اور رسول ایک نور ہے جو تمہاری طرف آیا یہ کتاب ہر یک حقیقت کو بیان کر نیوالی ہے خدا ا سکے ساتھ اُن لوگوں کو سلامتی کی راہ دکھلاتا ہے جو خدا تعالیٰ کی مرضی کی پیروی کرتے ہیں اور وہ اُن کو ظلمات سے نور کی طرف نکالتا ہے اور سیدھی راہ جو اُس تک پہنچتی ہے اُن کو دکھلاتا ہے.وہی خدا ہے جس نے اپنے رسول کو اس ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تا اس دین کو تمام دینوں پر غالب کرے.اے لوگو! قرآن ایک بُرہان ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے تم کو ملی ہے اور ایک کھلا کھلا نور ہے جو تمہاری ۱۵ طرف اُتارا گیا ہے.آج تمہارے لئے دین کامل کیا گیا اور تم پر سب نعمتیں پوری کی گئیں.اور میری رضا مندی اسمیں محدود ہو گئی کہ تم دین اسلام پر قائم ہو جاؤ.خدا نے نہایت کامل اور پسندیدہ کلام تمہاری طرف اُتارا اس کتاب میں یہ خاصیت ہے کہ یہ کتاب متشابہ ہے یعنی اسکی تعلیمات نہ باہم اختلاف رکھتی ہیں اور نہ خدا تعالیٰ کے قانون قدرت سے منافی ہیں بلکہ جو کمال انسان کے لئے اسکی فطرت اور اُس کے قومی کے لحاظ سے ضروری ہے اسی کمال کے مناسب حال اس کتاب کی تعلیم ہے اور یہ صفت تو ریت اور انجیل کی تعلیم میں نہیں پائی جاتی.توریت میں حد سے زیادہ بختی اور انتقام پر زور ڈالا گیا ہے اور وہ بختی مطیع اور نافرمان اور دوست اور دشمن دونوں کے حق میں ایسے ۱۱۲

Page 23

۲۱ كرامات الصادقين طور سے تجویز کی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ توریت کی تعلیم کو خاص قوم اور خاص زمانہ کے لحاظ سے یہ مجبوری پیش آگئی تھی کہ سید ھے اور عام قانون قدرت کے موافق توریت کے احکام اُن قوموں کو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتے تھے.اسی لحاظ سے توریت نے اندرونی طور پر یعنی اپنی قوم کے ساتھ یہ بختی کی کہ انتظامی احکام پر زور ڈال دیا اور عفو اور درگذر گویا یہودیوں کے لئے حرام کی طرح ہو گئے اور دانت کے عوض اپنے بھائی کا دانت نکال ڈالنا داخل ثواب سمجھا گیا اور حقوق اللہ میں بھی بہت سخت اور گویا فوق الطاقت تکلیفیں جن سے معیشت اور تمدن میں حرج ہو رکھی گئیں.ایسا ہی بیرونی احکام توریت کے بھی زیادہ سخت تھے جن کی رُو سے مخالفوں اور نافرمانوں کے دیہات اور شہر پھونکے گئے اور کئی لاکھ بچے قتل کئے گئے اور بڑھوں اور اندھوں اور لنگڑوں اور ضعیف عورتوں کو بھی تہ تیغ کیا گیا.اور انجیل کی تعلیم میں حد سے زیادہ نرمی اور رحم اور در گذر فرض کی طرح ٹھہرائے گئے.چنانچہ بیرونی طور پر اگر دشمن دین حملہ کریں تو انجیل کی رُو سے مقابلہ کرنا حرام ہے گو وہ اُن کے رُوبرو اُن کے قوم کے غریبوں اور ضعیفوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں اور اُنکے بچوں کو قتل کر ڈالیں اور اُن کی عورتوں کو پکڑ کر لیجائیں اور ہر طرح سے بے حرمتی کریں اور اُن کے معابد کو پھونک دیں اور اُنکی کتابوں کو جلا دیں غرض کیسے ہی اُنکی قوم کو تہ و بالا کر دیں مگر دشمن مذہب کے ساتھ لڑائی کا حکم نہیں.ایسا ہی اندرونی طور پر بھی انجیل میں قوم کی باہمی حفظ حقوق کیلئے ۱۲ یا مجرم کو پاداش جرم کے لئے کوئی سزا اور قانون نہیں.اور صرف رحم اور عفو اور درگذر کے پہلو پر اگر چه جین مت سے بہت کم مگر تا ہم اس قدر زور ڈال دیا گیا ہے کہ دوسرے پہلوؤں کا گویا خیال ہی نہیں.اگر چہ ایک گال پر طمانچہ کھا کر دوسری بھی پھیر دینا ایک نادان کی نظر میں بڑی عمدہ تعلیم معلوم ہوگی مگر افسوس کہ ایسے لوگ نہیں سمجھتے کہ کیا کسی زمانہ کے لوگوں نے اسپر عمل بھی کیا اور اگر بفرض محال عمل کیا تو کیا یہی آبادی رہی اور لوگوں کی جان و مال اور امن میں کچھ خلل نہ ہوا.کیا یہ تعلیم دنیا کے پیدا کرنے والے کے اُس قانون قدرت کے مطابق ہے جس کی طرف انسانوں کی طبائع مختلفہ محتاج ہیں کیا نہیں دیکھتے کہ تمام طبائع جرائم کی سزا دینے کی طرف بالطبع جھک گئیں اور ہر یک سلطنت نے انسداد جرائم کے لئے یہی قانون مرتب کئے جو مجرموں کو قرار واقعی سزادی ۱۱۳

Page 24

كرامات الصادقين ۲۲ جائے اور کسی ملک کا انتظام بجز قوانین سزا کے مجر درحم سے چل نہ سکا.آخر عیسائی مذہب نے بھی اس رحم اور در گذر کی تعلیم سے بیزار ہو کر وہ خونریزیاں دکھلائیں کہ شاید اُن کی دنیا میں نظیر نہیں ہوگی اور جیسے ایک پل ٹوٹ کر ارد گرد کو تہ آب کر دیتا ہے ایسا ہی عیسائی قوم نے در گزر کی تعلیم کو چھوڑ کر کام دکھلائے.سو ان دونوں کتابوں کا نا تمام اور ناقص ہونا ظاہر ہے لیکن قرآن کریم اخلاقی تعلیم میں قانون قدرت کے قدم بہ قدم چلا ہے.رحم کی جگہ جہاں تک قانون قدرت اجازت دیتا ہے رحم ہے اور قہر اور سزا کی جگہ اسی اصول کے لحاظ سے قہر اور سزا اور اپنی اندرونی اور بیرونی تعلیم میں ہریک پہلو سے کامل ہے اور اس کی تعلیمات نہایت درجہ کے اعتدال پر واقعہ ہیں جو انسانیت کے سارے درخت کی آبپاشی کرتی ہیں نہ کسی ایک شاخ کی.اور تمام قولی کی مرتی ہیں نہ کسی ایک قوت کی.اور درحقیقت اسی اعتدال اور موزونیت کی طرف اشارہ ہے جو فرمایا ہے.كِتبًا مُتَشَابِها - پھر بعد اس کے مَثَانِی کے لفظ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قرآن کریم کی آیات معقولی اور روحانی دونوں طور کی روشنی اپنے اندر رکھتی ہیں.پھر بعد اس کے فرمایا کہ قرآن میں اس قدر عظمت حق کی بھری ہوئی ہے کہ خدا تعالیٰ کی آیتوں کے سُننے سے اُن کے دلوں پر قُشَعَرِيرَہ پڑ جاتا ہے اور پھر اُن کی جلدیں اور اُن کے دل یا دالہی کے لئے بہ نکلتے ہیں.اور پھر فرمایا کہ یہ کتاب حق ہے اور نیز میزان حق یعنی یہ حق بھی ہے اور اس کے ذریعہ سے حق شناخت بھی ہوسکتا ہے.اور پھر فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے آسمان پر سے پانی اُتارا.پس اپنے اپنے قدر پر ہر یک وادی به نکلی یعنی جس قدر دنیا میں طبائع انسانی ہیں قرآن کریم اُنکے ہر یک مرتبہ فہم اور عقل اور ادراک کی تربیت کر نیوالا ہے اور یہ امرمستلزم کمال تام ہے کیونکہ اس آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ قرآن کریم اس قدر وسیع دریائے معارف ہے کہ محبت الہی کے تمام پیاسے اور معارف حقہ کے تمام تشنہ لب اسی سے پانی پیتے ہیں.اور پھر فرمایا کہ ہم نے قرآن کریم کو اسلئے اُتارا ہے کہ تا جو پہلی قوموں میں اختلاف ہو گئے ہیں اُن کا اظہار کیا جائے.اور پھر فرمایا کہ یہ قرآن ظلمت سے نور کی طرف نکالتا ہے.اور اُس میں تمام بیماریوں کی شفا ہے اور طرح طرح کی الزمر : ۲۴

Page 25

كرامات الصادقين ۲۳ برکتیں یعنی معارف اور انسانوں کو فائدہ پہنچانے والے امور اس میں بھرے ہوئے ہیں اور اس لائق ہے کہ اس کو تدبر سے دیکھا جائے اور عقلمند اس میں غور کریں اور سخت جھگڑالو اس سے ملزم ہوتے ہیں اور ہر ایک شے کی تفصیل اس میں موجود ہے اور یہ ضرورت حقہ کے وقت نازل کیا گیا ہے.اور ضرورت حقہ کے ساتھ اُترا ہے اور یہ کتاب عزیز ہے باطل کو اس کے آگے پیچھے راہ نہیں اور یہ نور ہے جس کے ذریعہ سے ہدایت دی جاتی ہے اس میں ہر ایک شے کا بیان موجود ہے اور یہ روح ہے اور یہ کتاب عربی فصیح بلیغ میں ہے اور تمام صداقتیں غیر متبدل اس میں موجود ہیں ان کو کہدے کہ اگر جن وانس اس کی نظیر بنانا چاہیں یعنی وہ صفات کا ملہ جو اس کی بیان کی گئی ہیں اگر کوئی ان کی مثل بنی آدم اور جنات میں سے بنانا چاہیں تو یہ اُن کے لئے ممکن نہ ہوگا اگر چہ ایک دوسرے کی مدد بھی کریں.اب اس مقام میں ثابت ہوا کہ قرآن کریم صرف اپنی بلاغت و فصاحت ہی کے رو ۱۸ سے بینظیر نہیں بلکہ اپنی ان تمام خوبیوں کی رُو سے بینظیر ہے جن خوبیوں کا جامع وہ خود اپنے تیں قرار دیتا ہے اور یہی صحیح بات بھی ہے کیونکہ خدا تعالیٰ کی طرف سے جو کچھ صادر ہے اُس کی صرف ایک خوبی ہی بیشل نہیں ہونی چاہیے بلکہ ہر یک خوبی بیشل ہوگی.بلا شبہ جولوگ قرآن کریم کو غیر محدود حقایق اور معارف کا جامع نہیں سمجھتے وہ مَا قَدَرُوا الْقُرْآنَ حَقَّ قدر ہ میں داخل ہیں.خدا تعالیٰ کی پاک اور سچی کلام کو شناخت کرنے کی یہ ایک ضروری نشانی ہے کہ وہ اپنی جمیع صفات میں بے مثل ہو کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ جو چیز خدا تعالیٰ سے صادر ہوئی ہے اگر مثلاً ایک جو کا دانہ ہے وہ بھی بینظیر ہے اور انسانی طاقتیں اُسکا مقابلہ نہیں کر سکتیں اور بے مثل ہونا غیر محدود ہونے کو مستلزم ہے یعنی ہر یک چیز اُسی حالت میں بے نظیر ٹھہر سکتی ہے جبکہ اُس کی عجائبات اور خواص کی کوئی حد اور کنارہ نظر نہ آوے اور جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں یہی خاصیت خدا تعالیٰ کی ہر یک مخلوق میں پائی جاتی ہے مثلاً اگر ایک درخت کے پتے کی عجائبات کی ہزار برس تک بھی تحقیقات کی جائے تو وہ ہزار برس ختم ہو جائیگا مگر اس پتے کے عجائبات ختم نہیں ہونگے اور اس میں ستر یہ ہے کہ جو چیز غیر محدود قدرت سے وجود ۱۱۵

Page 26

۱۹ كرامات الصادقين ۲۴ پذیر ہوئی ہے اس میں غیر محدود عجائبات اور خواص کا پیدا ہونا ایک لازمی اور ضروری امر ہے اور یہ آیت که قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِكَلِمَتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَنْ تَنْفَدَ كَلِمَتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا.اپنے ایک معنے کی رو سے اسی امر کی مؤید ہے کیونکہ مخلوقات اپنے مجازی معنوں کی رُو سے تمام کلمات اللہ ہی ہیں اور اسی کی بناء پر یہ آیت ہے له كَلِمَتُهُ الْقُهَا إلى مَرْيَمَ کیونکہ ابن مریم میں دوسری مخلوقات میں سے کوئی امر زیادہ نہیں اگر وہ کلمۃ اللہ ہے تو آدم بھی کلمتہ اللہ ہے اور اس کی اولا د بھی کیونکہ ہر یک چیز كُنُ فَيَكُون کے کلمہ سے پیدا ہوئی ہے اسی طرح مخلوقات کی صفات اور خواص بھی کلمات رتی ہیں 19 یعنی مجازی معنوں کی رو سے کیونکہ وہ تمام کلمه كُنْ فَيَكُون سے نکلے ہیں.سو ان معنوں کے رو سے اس آیت کا یہی مطلب ہوا کہ خواص مخلوقات بیحد اور بے نہایت ہیں اور جبکہ ہر یک چیز اور ہر یک مخلوق کے خواص بیحد اور بے نہایت ہیں اور ہر یک چیز غیر محدود عجائبات پر مشتمل ہے تو پھر کیونکر قرآن کریم جو خدا تعالیٰ کا پاک کلام ہے صرف ان چند معانی میں محدود ہوگا کہ جو چالیس پچاس یا مثلاً ہزار جزو کی کسی تفسیر میں لکھے ہوں یا جس قدر ہمارے سید و مولی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک زمانہ محدود میں بیان کئے ہوں نہیں بلکہ ایسا کلمہ منہ پر لانا میرے نزدیک قریب قریب کفر کے ہے.اگر عمداً اُس پر اصرار کیا جائے تو اندیشہ کفر ہے.یہ سچ ہے کہ جو کچھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے معنے بیان فرمائے ہیں وہی صحیح اور حق ہیں مگر یہ ہرگز سچ نہیں کہ جو کچھ قرآن کریم کے معارف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے اُن سے زیادہ قرآن کریم میں کچھ بھی نہیں.یہ اقوال ہمارے مخالفوں کے صاف دلالت کر رہے ہیں کہ وہ قرآن کریم کی غیر محدودہ عظمتوں اور خوبیوں پر ایمان نہیں لاتے اور ان کا یہ کہنا کہ قرآن کریم ایسوں کے لئے اُترا ہے جو امی تھے اور بھی اس امر کو ثابت کرتا ہے کہ وہ قرآن شناسی کی بصیرت سے بکلی بے بہرہ ہیں.وہ نہیں سمجھتے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم محض امیوں کے لئے نہیں بھیجے گئے بلکہ ہر یک رتبہ اور طبقہ کے انسان اُن کی اُمت میں داخل ہیں اللہ جَلَّ شَانُہ فرماتا ہے الكهف: ١١٠ ٢ النساء : ۱۷۲

Page 27

۲۵ كرامات الصادقين قُل يَأَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا لے پس اس آیت سے ثابت ہے کہ قرآن کریم ہر یک استعداد کی تکمیل کے لئے نازل ہوا ہے اور درحقیقت آیت وَلكِن رسُولَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِینَ کے میں بھی اسی کی طرف اشارہ ہے.پس یہ خیال کہ گویا جو کچھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے بارہ میں بیان فرمایا اُس سے بڑھ کر ممکن نہیں بد یہی البطلان ہے.ہم نہایت قطعی اور یقینی دلائل سے ثابت کر چکے ہیں کہ خدا تعالیٰ کی کلام کے لئے ضروری ہے کہ اس کے عجائبات غیر محدود اور نیز بے مثل ہوں.اور اگر یہ اعتراض ہو کہ اگر قرآن کریم میں ایسے عجائبات اور خواص مخفیہ تھے تو پہلوں کا کیا گناہ تھا کہ اُن کو ان اسرار سے ۲۰ محروم رکھا گیا.تو اس کا جواب یہ ہے کہ وہ بکلی اسرار قرآنی سے محروم تو نہیں رہے بلکہ جس قدر معلومات عرفانیہ خدا تعالیٰ کے ارادہ میں ان کے لئے بہتر تھے وہ اُن کو عطا کئے گئے اور جس قدر اس زمانہ کی ضرورتوں کے موافق اس زمانہ میں اسرار ظاہر ہونے ضروری تھے وہ اس زمانہ میں ظاہر کئے گئے.مگر وہ باتیں جو مدار ایمان ہیں اور جن کے قبول کرنے اور جاننے سے ایک شخص مسلمان کہلا سکتا ہے وہ ہر زمانہ میں برابر طور پر شائع ہوتی رہیں.میں متعجب ہوں کہ ان ناقص الفہم مولویوں نے کہاں سے اور کس سے سُن لیا کہ خدا تعالیٰ پر یہ حق واجب ہے کہ جو کچھ آئندہ زمانہ میں بعض آلاء و نعماء حضرت باری عَزَّ اسمۂ ظاہر ہوں پہلے زمانہ میں بھی ان کا ظہور ثابت ہو بلکہ اس بات کے ماننے کے بغیر کسی صحیح الحواس کو کچھ بن نہیں پڑتا کہ بعض نعماء الہی پچھلے زمانہ میں ایسے ظاہر ہوتے ہیں کہ پہلے زمانہ میں ان کا اثر اور وجود نہیں پایا جاتا.دیکھو جس قد رصد با نباتات جدیدہ کے خواص اب دریافت ہوئے ہیں یا جس قدر انسانوں کے آرام کے لئے طرح طرح کے صناعات اور سواریاں اور سہولت معیشت کی باتیں اب نکلی ہیں پہلے اُن کا کہاں وجود تھا.اور اگر یہ کہا جائے کہ ایسے حقائق دقائق قرآنی کا نمونہ کہاں ہے جو پہلے دریافت نہیں کئے گئے تو اسکا جواب یہ ہے کہ اس رسالہ کے آخر میں جو سورہ فاتحہ کی تفسیر ہے اسکے پڑھنے سے تمہیں معلوم ہوگا کہ اس قسم کے حقائق اور معارف مخفیہ قرآن کریم میں موجود ہیں جو ہر یک زمانہ میں اُس زمانہ کی الاعراف: ۲۱۵۹ الاحزاب: ۴۱ ۱۱۷

Page 28

كرامات الصادقين ضرورتوں کے موافق ہیں.۲۶ بالآخر یہ بھی یادر ہے کہ یہ قصائد اور یہ تفسیر کسی غرض خود نمائی اور خودستائی سے نہیں لکھی گئی بلکہ محض اس غرض سے کہ تا میاں بطالوی اور اُن کے ہم خیال لوگوں کی نسبت منصف لوگوں پر یہ ظاہر ہو کہ وہ اپنے اِس اصرار میں کہ یہ عاجز مفتری اور دجال اور ساتھ اس کے بالکل علم ادب سے بے بہرہ اور قرآن کریم کے حقائق و معارف سے بے نصیب ہے اور وہ لوگ بڑے اعلیٰ درجے کے عالم فاضل ہیں کس قدر کا ذب اور دروغگو اور دین اور دیانت سے دور ہیں اگر میاں بطالوی اپنے ان بیانات اور ہذیانات میں جو اُس نے اِس عاجز کے نادان اور جاہل اور مفتری ہونے کے بارہ میں اپنے اشاعۃ السنۃ میں شائع کئے ہیں دیانتدار اور راست گو ہے تو کچھ شک نہیں کہ اب بلا حجت وحیلہ ان قصائد اور تفسیر کے مقابلہ پر اپنی طرف سے اسی قدر اور تعدا داشعار کے لحاظ سے چار قصیدے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں اور نیز سورۃ فاتحہ کی تفسیر بھی شائع کرے گا.تاسیہ رُوئے شود ہر کہ دروغش باشد.اور ایسا ہی وہ تمام مولوی جن کے سر میں تکبر کا کیڑا ہے اور جو اس عاجز کو باوجود بار بار اظہار ایمان کے کافر اور مُرتد خیال کرتے ہیں اور اپنے تئیں کچھ چیز سمجھتے ہیں اس مقابلہ کیلئے مدعو ہیں چاہے وہ دہلی میں رہتے ہوں جیسا کہ میاں شیخ الکل اور یا لکھو کے میں جیسا کہ میاں محی الدین بن مولوی محمد صاحب اور یالا ہور میں یا کسی اور شہر میں رہتے ہوں اور اب ان کی شرم اور حیا کا تقاضا یہی ہے کہ مقابلہ کریں اور ہزار روپیہ لیویں ان کو اختیار ہے کہ بالمقابل جو ہر علمی دکھلانے کے وقت ہماری غلطیاں نکالیں ہماری صرف و نحو کی آزمائش کریں اور ایسا ہی اپنی بھی آزمائش کرا دیں لیکن یہ بات بے حیائی میں داخل ہے کہ بغیر اسکے جو ہمارے مقابل پر اپنا بھی جو ہر دکھلاویں یکطرفہ طور پر اُستاد بن بیٹھیں.اس جگہ یہ بھی یادر ہے کہ شیخ بطالوی نے جس قدر اس عاجز کی بعض عربی عبارات سے غلطیاں نکالی ہیں اگر ان سے کچھ ثابت ہوتا ہے تو بس یہی کہ اب اس شیخ کی خیر گی اور بے حیائی اس درجہ تک ۱۱۸

Page 29

كرامات الصادقين ۲۷ پہنچ گئی ہے کہ صحیح اس کی نظر میں غلط اور فصیح اس کی نظر میں غیر فصیح دکھائی دیتا ہے.اور معلوم نہیں کہ یہ نادان شیخ کہاں تک اپنی پردہ دری کرانا چاہتا ہے اور کیا کیا ذِلّتیں اسکے نصیب ہیں بعض اہلِ علم ادیب اس کی یہ باتیں سن کر اور اس کی اس قسم کی نکتہ چینیوں پر اطلاع پا کر اس پر روتے ہیں کہ یہ شخص کیوں اس قدر جہل مرکب کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے.میں نے پہلے بھی لکھ دیا ہے اور اب پھر ناظرین کی اطلاع کے لئے لکھتا ہوں کہ اگر میاں بطالوی نے میرے ان قصائدار بعد اور تفسیر (۲۲) سورہ فاتحہ کا مقابلہ کر دکھلایا اور منصفوں کی رائے میں وہ قصائد اور وہ تفسیر اُن کی صرفی نحوی اور بلاغت کی غلطیوں سے مبرا نکلی تو میں ہر یک غلطی کی نسبت جوان قصائد اور تفسیر میں پائی جائے یا میری کسی پہلی عربی تالیف میں پائی گئی ہو پانچ روپیہ فی غلطی شیخ بطالوی کی نذر کرونگا اور میں ناظرین کو یقین دلاتا ہوں کہ شیخ بطالوی علم عربیت سے بکلی بے نصیب ہے غلطیوں کا نکالنا ان لوگوں کا کام ہوتا ہے جو کلام جدید اور قدیم عرب پر نظر محیط رکھتے ہوں اور محاورہ اور عدم محاورہ پر انکو اطلاع ہو.اور ہزار ہا اشعار عرب کے ان کی نگاہ کے سامنے ہوں اور تتبع اور استنقراء کا ملکہ ان کو حاصل ہو مگر یہ بیچارہ شیخ جس نے اُردو نویسی میں ریش سفید کی ہے علم ادب اور بلاغت فصاحت کو کیا جانے.کبھی کسی نے دیکھا یا سنا کہ کوئی دو چار سو شعر عربی میں اس بزرگ نے نظم کر کے شائع کئے ہوں اور مجھے تو ہر گز ہرگز اس قدر بھی امید نہیں کہ ایک شعر بلیغ وفصیح بھی بنا سکتا ہو یا ایک سطر لوازم بلاغت و فصاحت کے ساتھ عربی میں لکھ سکتا ہو ہاں اُردو خوان ضرور ہے.ناظرین غور سے دیکھیں کہ اس بزرگ کی عربیت کی حقیقت کھولنے کیلئے اس عاجز نے پہلے اس سے اپنے اشتہار میں لکھا تھا کہ شیخ مذکور میرے مقابل پر ایک تفسیر کسی سورۃ قرآن کریم کی بلیغ و فصیح عبارت میں لکھے اور نیز سنو شعر کا ایک قصیدہ بھی میرے مقابل پر بیٹھ کر تحریر کرے.اگر شیخ مذکور کو عربیت میں کچھ بھی دخل ہوتا تو وہ بڑی خوشی سے میرے مقابلہ میں آتا اور پہلو بہ پہلو بیٹھ کر اپنی عربی دانی کی لیاقت دکھلاتا.لیکن اسکے اشاعۃ السنہ نمبر ۸ جلد ۱۵ کو صفحہ ۱۹۰ سے ۱۹۲ تک بغور پڑھنا چاہئے کہ 119

Page 30

۲۸ كرامات الصادقين کیونکر اس نے رکیک شرطوں سے اپنا پیچھا چھوڑایا ہے.چنانچہ ان صفحات میں لکھا ہے کہ اس ۲۳ مقابلہ سے پہلے کتاب دافع الوساوس کی عربی عبارت کی غلطیاں ثابت کریں گے اور نیز کتاب فتح ۸۵ اسلام اور توضیح مرام کے کلمات کفر والحاد پیش کریں گے اور نیز ان پچاسی سوالات کا جواب طلب کریں گے جو مرزا احمد بیگ ہوشیار پوری کی موت کی نسبت مراسلت نمبر ۲۰ مورخہ 9 جنوری ۱۸۹۳ء میں ہم لکھ چکے ہیں اور یہ بھی سوال کرینگے کہ کیا تم نجوم نہیں جانتے اور کیا تم رمل اور جفر اور مسمریزم سے واقف نہیں ہو.اور پھر جوابات کے جواب الجوابات کا جواب پوچھا جائیگا اور اسی طرح سلسلہ وار جواب الجواب ہوتے جائیں گے اور پھر یہ پوچھا جائیگا کہ بالمقابل عربی میں تفسیر لکھنے کو اپنے ملہم اور مؤید ہونے پر دلیل بتلاویں یعنی عربی دانی سے ملہم ہونا کیونکر ثابت ہوگا اور پھر کوئی دلیل اپنے الہامی اور مؤید من اللہ ہونے کی پیش کریں.پھر جب ان سوالات سے عہدہ برا ہو گئے تو پھر تفسیر عربی اور نیز قصیدہ نعتیہ میں مقابلہ کیا جائیگا ورنہ نہیں.اب اسے ناظرین اللہ خود ان تینوں صفحوں ۱۹۰.اور ۱۹۱.اور۱۹۲‘ اشاعۃ السنتہ مذکور کوغور سے پڑھو اور دیکھو کہ کیا یہ جواب اور ایسے طرز کی حیلہ سازیاں ایسے شخص کی طرف سے ہو سکتی ہیں جو حقیقت میں اپنے تئیں عربی دان اور ایک فاضل آدمی خیال کرتا ہو اور اپنے فریق مقابل کو ایسا جاہل یقین رکھتا ہو کہ بقول اس کے ایک صیغہ عربی کا بھی اُس کو نہیں آتا.اور پھر خدا تعالیٰ سے بھی مدد نہیں پاسکتا.ہماری اس درخواست کی بنا تو صرف یہ بات تھی کہ اس شیخ چالباز نے جابجا جلسوں اور وعظوں اور تحریروں اور تقریروں میں یہ کہنا شروع کیا تھا کہ یہ شخص یعنی یہ عاجز ایک طرف تو اپنے دعویٰ الہام میں مفتری اور دجال اور کا ذب ہے اور دوسری طرف اس قدر علوم عربیت اور علم ادب اور علم تفسیر سے جاہل اور بے خبر ہے کہ ایک صیغہ بھی صحیح طور سے اس کے منہ سے نکل نہیں سکتا اور جن آسمانی نشانوں کو دیکھا تھا ان کا تو پہلے انکار کر چکا تھا اور ان کو رمل اور جفر قرار دے چکا تھا.اس لئے خدا تعالیٰ نے اس طور سے بھی اس شخص کو ذلیل اور رسوا کرنا چاہا.صاف ظاہر ہے کہ اگر یہ ۱۲۰

Page 31

كرامات الصادقين ۲۹ 1.۲۰۰ شخص اہل علم اور اہل ادب میں سے ہوتا تو ان سو دو ستو شرائط اور حیلوں کی اس جگہ ضرورت ہی کیا تھی.تنقیح طلب تو صرف اس قدرا مر تھا کہ شیخ مذکور اپنے ان بیانات میں جو جابجا شائع کر چکا ہے صادق ہے یا کاذب اور یہ عاجز بالمقابل عربی بلیغ اور تفسیر لکھنے میں شیخ سے کم رہتا ہے یا زیادہ، کم رہنے کی حالت میں میں نے اقرار کر دیا تھا کہ میں اپنی کتا بیں جلا دوں گا اور تو بہ کروں گا اور شیخ مذکور کی رعایت کے لئے اس مقابلہ کے بارے میں دن بھی چالیس مقرر کر دیے تھے جن کے معنی شیخ نے خباثت کی راہ سے یہ کئے کہ گویا میرا چالیس دن کے مقرر کرنے سے یہ منشاء ہے کہ شیخ مذکور چالیس دن تک مرجائے گا.حالانکہ صاف لکھا تھا کہ چالیس دن تک یہ مقابلہ ہو نہ کہ یہ کہ چالیس دن کے بعد شیخ اس جہان سے انتقال کر جائے گا.اب چونکہ شیخ جی نے اس طور پر مقابلہ کرنا نہ چاہا اور بیہودہ طور پر بات کو ٹال دیا اس لئے ہمیں اب اس مقابلہ کیلئے دوسرا پہلو بدلنا پڑا.اور ہم فراست ایمانیہ کے طور پر یہ پیشگوئی کر سکتے ہیں کہ شیخ صاحب اس طریق مقابلہ کو بھی ہرگز قبول نہیں کرینگے اور اپنی پرانی عادت کے موافق ٹالنے کیلئے کوشش کرینگے.بات یہ ہے کہ شیخ صاحب علم ادب اور تفسیر سے سراسر عاری اور کسی نامعلوم وجہ سے مولوی کے نام سے مشہور ہو گئے ہیں مگر اب شیخ صاحب کے لئے طریق آسان نکل آیا ہے کیونکہ اس رسالہ میں صرف شیخ صاحب ہی مخاطب نہیں بلکہ وہ تمام ملکفر مولوی بھی مخاطب ہیں جو اس عاجز متبع اللہ اور رسول کو دائرہ اسلام سے خارج خیال کرتے ہیں.سولا زم ہے کہ شیخ صاحب نیاز مندی کے ساتھ اُن کی خدمت میں جائیں اور اُن کے آگے ہاتھ جوڑیں اور روویں اور اُن کے قدموں پر گریں تا یہ لوگ اس نازک وقت میں اُن کی عربی دانی کی پردہ دری سے ان کو بچالیں کچھ تعجب نہیں کہ کسی کو اُن پر رحم آجاوے.ہاں اس قدر ضرور ہے کہ اگر حنفی مولوی کے پاس جائیں تو اسکو کہہ دیں کہ اب میں حنفی ہوں اور اگر شیعہ کی خدمت میں جائیں تو کہہ دیں کہ اب میں شیعیان اہلبیت میں سے ہوں چنانچہ یہی وتیرہ آجکل شیخ جی کا ئنا بھی جاتا ہے لیکن مشکل یہ کہ اس عاجز کو شیخ جی اور ہر یک مکفر ۱۲۱

Page 32

E كرامات الصادقين ۲۵ بداندیش کی نسبت الہام ہو چکا ہے کہ اِنّى مُهِينٌ مَنْ أَرَادَ لِهَا نَتَكَ اس لئے یہ کوششیں شیخ جی کی ساری عبث ہوں گی اور اگر کوئی مولوی شوخی اور چالا کی کی راہ سے شیخ صاحب کی حمایت کے لئے اُٹھے گا تو منہ کے بل گرایا جائیگا.خدا تعالیٰ ان متکبر مولویوں کا تکبر توڑے گا اور انہیں دکھلائیگا کہ وہ کیونکر غریبوں کی حمایت کرتا ہے اور شریروں کو جلتی ہوئی آگ میں ڈالتا ہے.شریر انسان کہتا ہے کہ میں اپنے مکروں اور چالاکیوں سے غالب آجاؤں گا اور میں راستی کو اپنے منصوبوں سے مٹا دوں گا اور خدا تعالیٰ کی قدرت اور طاقت اسے کہتی ہے کہ اے شریر میرے سامنے اور میرے مقابل پر منصو بہ باندھنا تجھے کس نے سکھایا.کیا تو وہی نہیں جو ایک ذلیل قطرہ رحم میں تھا.کیا تجھے اختیار ہے جو میری باتوں کو ٹال دے.بالآخر پھر میں عامہ ناس پر ظاہر کرتا ہوں کہ مجھے اللہ جل شانہ کی قسم ہے کہ میں کا فرنہیں لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ مِیرا عقیدہ ہے.اور لكِن رَّسُولَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّنَ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت میرا ایمان ہے میں اپنے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں جس قدر خدا تعالیٰ کے پاک نام ہیں اور جس قدر قرآن کریم کے حرف ہیں اور جس قدر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خدا تعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں کوئی عقیدہ میرا اللہ اور رسول کے فرمودہ کے برخلاف نہیں.اور جو کوئی ایسا خیال کرتا ہے خود اُسکی غلط فہمی ہے اور جو شخص مجھے اب بھی کا فرسمجھتا ہے اور تکفیر سے باز نہیں آتا وہ یقیناً یا در کھے کہ مرنے کے بعد اُس کو پوچھا جائیگا میں اللہ جَلَّ شَانُہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا خدا اور رسول پر وہ یقین ہے کہ اگر اس زمانہ کے تمام ایمانوں کو ترازو کے ایک پلہ میں رکھا جائے اور میرا ایمان دوسرے پلہ میں تو بفضلہ تعالیٰ یہی پلہ بھاری ہوگا.الاحزاب: اے ۱۲۲

Page 33

كرامات الصادقين ۳۱ اردو تر جمه بالشهر الحالي واعلموا يا معشر المسلمين اے مسلمانوں کی جماعت ! آپ کو معلوم أن هذا الشيخ قد كذبنی ہو کہ اس شیخ ( بٹالوی ) نے بغیر کسی علم و ہدایت واكفرنی بغیر علم وھدی کے میری تکذیب و تکفیر کی اور اس تکفیر میں حد واعتدى في الإكفار وطفق سے بڑھ گیا اور مسلسل مجھے گالیاں دے رہا يسبني ويحسبني من الذین ہے اور مجھے ان لوگوں میں شمار کرتا ہے جو جہنم يدخلون جهنم خالدين فيها میں داخل ہو کر ہمیشہ رہیں گے اور وہاں سے وليسوا منها بخارجين.فقلتُ نکلیں گے نہیں.پس میں نے کہا.اے گمراہ ويحك أيها الشيخ الضال شیخ ! تجھ پر افسوس ، کیا تو اس بات کے پیچھے أقفَوتَ ما لیس لک به علم لگ گیا ہے جس کا تجھے علم نہیں.اللہ جانتا ہے والـلـه يـعـلـم أنــى من المؤمنين.کہ میں مومنوں میں سے ہوں.میرے رب وقد ربانی ربّى و حبيبى اور میرے محبوب نے میری پرورش اور تربیت وأدبــنــي فـأحسن تأدیبی کی اور مجھے عمدہ ادب سے آراستہ کیا.مجھ پر ورحمني وأحسن مثواى رحم کیا ، مجھے عمدہ مرتبہ سے نوازا اور میں وإنّى من المنعمين.ولم يزل انعام یافتہ لوگوں میں سے ہوں.اُس کے فیضان ينتابني فيضانه ويتواتر علی اور احسان مسلسل اور متواتر مجھ پر وارد ہوتے إحسانه حتى خرجت من رہے.یہاں تک کہ میں بیضہ بشریت سے باہر البيضة البشرية وأُدخِلتُ نکل آیا اور مجھے روحانی لوگوں میں داخل کر دیا گیا في الروحانيين.ومن بعد اور اس کے بعد میرے رب نے مجھے گمراہوں کی أنزلني ربي لإصلاح الضالين اصلاح کے لئے نازل فرمایا تاکہ میں دین ۱۲۳

Page 34

كرامات الصادقين ۳۲ اردو تر جمه لأنصر الدين وأرجم الشياطين کی مدد کروں اور شیطانوں کو سنگسار وإن كــنـــت فی شک من کروں.اگر تجھے میرے امر میں شک ہے تو أمرى فسوف يُریک ربی میرا رب بہت جلد اپنے نشانات تجھے دکھلا آياته فكن من الصابرین دے گا.لہذا تو ایسے صبر کرنے والوں میں الذين يتقون الله ولا تكن سے ہو جا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور جلد باز من المستعجلين فأبى مت بن.لیکن اُس ( شیخ ) نے انکار کیا اور واستكبر وأراد أن يكون تکبر کیا اور اول المکفرین بننا چاہا.اس نے أوّل المُكَفرین.و ما اقتصر صرف تکفیر پر ہی بس نہ کی بلکہ مجھے گالیاں عـلـى الـتـكـفـيـر بـل سبنی و دیں ، لعنت ڈالی اور ملعونوں میں سے خیال لعنني وحسبنى من الملعونين کیا.حالانکہ اللہ میرے اور اس کے دل کو والـلـه يـعـلـم قـلبي وقلبه وهو جانتا ہے اور وہ بہترین محاسب ہے.پھر خير المحاسبين.ثم دعوتہ میں نے اسے دعوت مباہلہ دی تا کہ اللہ للمباهلة ليحكم الله بيننا ہمارے درمیان فیصلہ کرے اور وہ فیصلہ وهو خير الحاكمين فلم يُباهل کرنے والوں میں سے بہترین ہے.لیکن وفر وعلى الفرار أصر و اس نے مباہلہ نہ کیا اور بھاگ گیا اور فرار لم یکن فراره بنية الصلاح پر مصر ہوا اور اس کا یہ فرار خیر کی نیت سے نہ بل لتَوَفَّى الافتضاح و الافتضاح تھا، بلکہ رُسوائی سے بچنے کی خاطر تھا.حالانکہ ملاقيه وإن كان من الهاربين.يہ رسوائی تو اسے ملے گی.خواہ وہ بھاگ ہی وكان قد ادعى أنه عالم جائے.اور اس سے پہلے اس نے بڑا دعویٰ أديب وأنا من الجاهلین کیا تھا کہ وہ عالم ادیب ہے اور میں جاہل ۱۲۴

Page 35

كرامات الصادقين ۳۳ اردو تر جمه فدعوته للنضال في كلام | ہوں.تب میں نے اسے فصیح عربی کلام میں عربی مبین وقلت تعال مقابلہ کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ آؤ، أناضلك فى النظم العربی میں تمہارا عربی نظم اور نثر میں مقابلہ کرتا ہوں ونشره و أقول ما تقول وفی اور تمہارے ہر کلام کا جواب دوں گا اور ۲۷ کل وادٍ معك أجول وإنی تمہارے ساتھ ہر وادی میں گھوموں گا اور میں إن شاء الله من الغالبين ہی انشاء اللہ غالب آؤں گا.پھر اُس نے فأشاع في شياطينه أنه قَرُنُ اپنے چیلے چانٹوں میں یہ بات پھیلائی کہ وہ مجالي وقرين جدالی فلزقتُ میدان میں میرا مد مقابل اور بحث میں میرا به كالداء العُضال لیبارزنی ہم پلہ ہے.پھر میں لاعلاج بیماری کی طرح اس للنضال إن كان من الصادقین سے چمٹ گیا تا کہ وہ میرے مقابلے کے لئے فخاف وأبى ونحت الحِيَلَ میدان میں نکلے اگر وہ سچا ہے.لیکن وہ ڈر گیا وتولى ولا يُفلح الكاذب اور اس نے انکار کر دیا ، حیلے بہانے تراشنے لگا حيث أتى ـ فألهمنی ربی اور پیٹھ پھیر گیا اور جھوٹا جہاں سے بھی آئے گا طریقا آخر لیهلک من کامیاب نہ ہو گا.میرے رب نے بذریعہ كان من الهالكين وهو الهام مجھے ایک اور طریق بتایا تاکہ ہلاک ننی نظمت في هذه الأيام ہونے والا ہلاک ہو اور وہ ( طریق یہ تھا کہ ) وثقفتها في ثلاثة میں نے انہی ایام میں چند قصائد نظم کئے اور أيام أو أقل منها والله انہیں تین دنوں بلکہ اس سے بھی کم وقت میں علیه شاهد وهو خیر مہارت کے ساتھ تحریر کیا اور اللہ اس کا گواہ الشاهدين.وزينتها بالنكات ہے اور وہ گواہوں میں سے بہترین ہے اور قصائد ۱۲۵

Page 36

كرامات الصادقين ۳۴ اردو تر جمه المهدبة والاستعارات میں نے (ان قصائد ) کو بڑے شائستہ نکات المستعذبة ملتزما جد اور شیریں استعارات سے مزین کیا ہے جس القول وجزله و ایدنی میں سنجیدہ بیانی اور شگفتگی کا پورا التزام کیا گیا رَبِّي وعلمنی سبلها وان ہے.اور میرے رب نے میری تائید فرمائی كنت من الأميين.فالآن اور اگر چہ میں اُمّی تھا لیکن پھر بھی اس نے مجھے جب على الشيخ المذكور ان راہوں کا علم دیا.پس اب شیخ مذکور پر أن يُناضلنی فی ذلک واجب ہے کہ وہ اس میں میرا مقابلہ کرے اور وينظم قصيدة في تلك ان امور کی نسبت ایسا قصیدہ نظم کرے جس میں الأمور بعدة أبيات هذه ان قصائد کے اشعار جتنی تعداد ہو اور ان القصائد وأساليب بلاغتها (قصائد) جیسا اسلوب بلاغت ہو.اگر اس فإن أتم شرطى فله ألف نے میری یہ شرط پوری کر دی تو اس شرط کے من الدراهم المروجة إنعاما پورا کرنے پر رائج الوقت ہزار روپے میری منى عليه ولكل من ناضلنی طرف سے بطور انعام ہو گا اور اسی طرح علماء من العلماء المكفّرین مکفرین میں سے ہر ایک کو یہ (انعام ملے گا ) جو ومع ذلك أوتيهم موثقا میرا مقابلہ کرے.مزید براں میں اللہ کی موکد من الله لأكتب لهم بعد قسم کے ساتھ ان کے ساتھ یہ عہد کرتا ہوں کہ ان غلبهم كتابا فيه أُقر بأنهم كے غالب آنے کی صورت میں میں ایک کتاب العالمون الأدباء وإنى من لکھوں گا جس میں میں اس امر کا اقرار کروں گا الجاهلين الكاذبين المفترين کہ وہ (واقعی) ادیب عالم ہیں اور میں جاہل ولكن لا يجب على إيفاء کاذب اور مفتری ہوں.لیکن اس شرط کا پورا ۱۲۶

Page 37

كرامات الصادقين ۳۵ اردو تر جمه هذا الشرط وأداء هذا کرنا اور اس انعام کا ادا کرنا صرف اسی صورت الإنعام إلا بعد شهادة میں مجھ پر واجب ہو گا جب (شعروں کی) فرسان الصناعة وأرباب صنعت گری کے شاہسوار اور اس فن (شعری) البراعة وتصديق من كان کے ماہرین اس کی شہادت دیں اور ماہرا د یوں جهبذ تنقيد الكلام من میں سے صاحب الرائے نقاد ( غالب آنے الأدباء الماهرين.وإن لم يفعلوا كى تصدیق کریں اور اگر وہ ایسا نہ کر پائے اور کی ولن يفعلوا فاعلموا أنهم من وہ ہرگز ایسا نہ کر سکیں گے تو جان لو کہ وہ علماء الكاذبين الجاهلين المفندين جھوٹے ، جاہل اور سر پھرے کم عقل ہیں اور یہ وهذا آخـر الـحِيل لسَبرِ قلیب اس گمراہ کرنے والے شیخ کے چاہ علم کی گہرائی ذلك الشيخ المضل فإنه آزمانے کی آخری تدبیر ہے.کیونکہ اس نے أهلک خَلقًا كثيرا بغوائله اپنے شیطانی حملوں سے بہت سی خلق خدا کو فظلوا عُميًا وعُورًا وكانوا بلاک کیا ہے اور وہ اندھے اور کانے ہو گئے على علمه متكئين وأرجو ہیں اور اس کے علم پر تکیہ کئے بیٹھے ہیں.اس بعد ذلك أن يُنجيهم الله کے بعد مجھے امید ہے کہ اللہ انہیں اس کے شر من شره وهو خير المنجین سے نجات دے گا اور وہ نجات دینے والوں والآن اكتب قصيدتي وما میں سے بہترین ہے.اب میں اپنا قصیدہ رقم توفيقي إلا بالله الذي هو کرتا ہوں اور میری توفیق فقط اس اللہ سے ربی و ناصري ومعلمي في وابستہ ہے جو میرا رب ہے اور ہر آن میرا مددگار اور معلم ہے.كل حين.۱۲۷

Page 38

كرامات الصادقين ۳۶ الْقَصِيدَةُ الأولى فِي نَعتِ رَسُول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں پہلا قصیدہ اُردو ترجمہ يَاقَلْبِيَ اذْكُرُ أَحْمَدَا عَيْنَ الْهُدَى مُفْنِي الْعِدَا اے میرے دل ! احمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کر جو ہدایت کا سر چشمہ اور دشمنوں کو فنا کرنے والا.بَرًا كَرِي كَرِيمًا مُحْسِنَا بَحْرَ الْعَطَايَا وَالْجَدَا نیک، کریم، محسن ، بخششوں اور سخاوت کا سمندر ہے.بَدْرٌ مُنِيرٌ زَاهِرٌ فِي كُلِّ وَصْفِ حُمّدًا وہ چودھویں کا نورانی روشن چاند ہے.وہ ہر وصف میں تعریف کیا گیا ہے.إِحْسَانُهُ يُصْبِي الْقُلُوْبَ وَحُسْنُهُ يُروى الصَّدَا اس کا احسان دلوں کو موہ لیتا ہے اور اس کا حسن پیاس کو بجھا دیتا ہے.الظَّالِمُونَ بِظُلْمِهِمْ قَدْ كَذَّبُوهُ تَمَرُّدَا ظالموں نے اپنے ظلم کی وجہ سے اسے سرکشی سے جھٹلایا ہے.وَالْحَقُّ لَا يَسَعُ الْوَرَى إِنـــــــــارَهُ لَــــــــا بَــــدا اور سچائی ایسی شے ہے کہ مخلوق اس کا انکار نہیں کر سکتی جب وہ ظاہر ہو جائے.أطلُبُ نَظِيرَ كَمَالِهِ فَسَتَنْدَمَنَّ مُلَدَّدَا تو اُس کے کمال کی نظیر تلاش کر.سوتو (اس میں ) یقیناً حیران ہو کر شرمندہ ہوگا.مَا إِنْ رَأَيْنَا مِثْلَهُ لِلنَّائِمِينَ مُسَهَدَا ہم نے اس کی مانند سوتوں کو جگانے والا کوئی نہیں دیکھا.نُورٌ مِنَ اللَّهِ الَّذِي أَحْيَى الْعُلُوْمَ تَجَدُّدَا وہ اللہ کا نور ہے جس نے علوم کو نئے سرے سے زندہ کر دیا.۱۲۸

Page 39

كرامات الصادقين ۳۷ اُردو ترجمہ الْمُصْطَفَى وَالْمُجْتَبى وَالْمُقْتَدَا وَالْمُجْتَدَا وہ برگزیدہ ہے چنا ہوا ہے، اس کی پیروی کی جاتی ہے اس سے فیض طلب کیا جاتا ہے.جُمِعَتْ مَرَابِيعُ الْهُدَى فِي وَبُلِهِ حِيْنَ النَّدى ہدایت کی بارشیں سخاوت کے وقت اس کی موسلا دھار بارش میں جمع کر دی گئیں.نَسِيَ الزَّمَانُ رِهَامَهُ مِنْ جَوْدِ هَذَا الْمُقْتَدَا زمانہ اپنی مسلسل تھوڑی بارش کو بھول گیا ہے اس مقتدا کی موسلا دھار بارش کے مقابلہ میں.الْيَوْمَ يَسْعَى النَّكْسُ أَنْ يُطْفِي هُدَاهُ وَيُخْمِدَا آج کمبینہ کوشش کرتا ہے کہ اس کی ہدایت کو بجھادے اور ٹھنڈا کر دے.وَاللَّـــهُ يُبْدِي نُورَهُ يَوْمًا وَّاِنْ طَالَ الْمَدَى اور اللہ اس کے نور کو ظاہر کر دیگا کسی نہ کسی دن خواہ مدت لمبی ہی ہو جائے.يَاقَطرَ سَارِيَةٍ وَغَادٍ قَدْ عُــصِــمُــتَ مِنَ الرَّدَا اے رات کو برسنے والی اور دن کو برسنے والی بارش ! تو ہلاکت سے محفوظ کر دی گئی ہے.رَبَّيْتَ أَشْجَارَ الُاسِرَّةِ بِالْفُيُوضِ وَقَرُدَدَا تو نے اپنے فیوض سے پست زمین کے درختوں کی پرورش کی ہے اور اونچی زمین کے بھی.إِنَّا وَجَدْنَاكَ الْمَلَاذَ فَبَعُدَ كَهْفِ قَدْ بَدَا بے شک ہم نے تجھے جائے پناہ پایا ہے سوایسی عظیم الشان پناہ گاہ کے بعد جوظاہر ہو چکی ہے.لَا نَتَّقِى قَوْسَ الْخُطُوبِ وَلَا تُبَالِى مُرْجِدًا ہم حادثات کی کمان سے نہیں ڈرتے اور نہ ہم لرزہ طاری کر دینے والی تلوار کی پر واہ کرتے ہیں.لَا نَتَّقِيُّ نَوُبَ الزَّمَانِ وَلَا نَخَافُ تَهَدُّدَا ہم زمانے کے حادثات سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی ہم کسی دھمکی سے خوف کھاتے ہیں.وَنَمُدُّ فِى اَوْقَاتِ آفَاتٍ إِلَى الْمَوْلَى يَدا اور ہم مصیبتوں کے اوقات میں اپنے مولا کی طرف ہاتھ پھیلاتے ہیں.۱۲۹

Page 40

كرامات الصادقين ۳۸ اُردو ترجمہ كَمْ مِنْ مُّنَازَعَةٍ جَرَتْ بَيْنِي وَأَقْوَامِ الْعِدَا بہت سے مقابلے ہیں جو میرے اور دشمنوں کی قوموں کے درمیان ہوئے.حَتَّى انْتَنَيْتُ مُظَفَّرًا وَمُوْقَرًا وَ مُؤيَّدا یہاں تک کہ میں کامیاب معز ز اور مؤیّد ہوکر لوٹا.يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا يَوْمَا يُشَيِّبُ ثَوْهَدَا اے لوگو! ڈرو اس دن سے جو ایک جواں مردانسان کو ( بھی ) بوڑھا کر دے گا.الامُهُ مَا تَنْقَضِى وَأَسِيرُهُ مَا يُفْتَدَى اس دن کے دکھ ختم نہیں ہوں گے اور اس دن کے قیدی کو فدیہ دے کر چھڑایا نہ جاسکے گا.وَاللَّهِ إِنِّي مَا ضَلَلْتُ وَمَا عَدَلْتُ عَنِ الْهُدَى اللہ کی قسم بے شک میں نہ گمراہ ہوا اور نہ ہی میں راہِ ہدایت سے ہٹا ہوں.لكِنَّنِى مُدْلَمُ أَزَلُ مِمَّنْ إِذَا هُدِيَ اهْتَدَى لیکن میں جب سے کہ میں وجود میں آیا ان لوگوں میں سے ہوں کہ جب وہ راہ دکھائے جائیں تو راہ پا جائیں.۲۹ لِلَّهِ حَمُدْهُمَّ حَمْدٌ قَدْ عَرَفْنَا الْمُقْتَدِى اللہ ہی کی سب تعریف ہے پھر تعریف ہے کہ ہم نے اپنے مقتدا کو پہچان لیا ہے.كَادَتْ تُعَفِّيْنِي ضَلَالَاتٌ فَادْرَكَنِي الْهُدَى قریب تھا کہ گمراہیاں مجھے مٹادیتیں پر ہدایت نے مجھے پالیا.يَا صَاحِ إِنَّ اللَّـهَ قَدْ أَعْطَى لَنَا هَذَا جَدَا اے ساتھی! بے شک اللہ تعالیٰ) نے ہمیں یہ عطیہ بخش دیا ہے.هُوَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ الَّتِى تُعْطِي نَعِيْمًا مُخْلَدَا وہ ایسی لیلۃ القدر ہے جو دائمی نعمت عطا کرتی ہے.اتَجُولُ فِي حَوْمَاتِ نَفْسِكَ تَارِا سُنَنَ الْهُدَى کیا تو ! (اے مخاطب) اپنے نفس کے میدانوں میں ہدایت کے طریقوں کو چھوڑ کر گھوم رہا ہے؟ ۱۳۰

Page 41

كرامات الصادقين ۳۹ اُردو ترجمہ هَلَّا انْتَهَجُتَ مَحَجَّةَ الأحْيَاءِ يَاصَيدَ الرَّدَا وہ تو کیوں زندوں کے طریق کار پر گامزن نہ ہوا ؟ اے ہلاکت کے شکار ! يَامَنْ غَدَا لِلْمُؤْمِنِينَ اشَدُّ بُغْضًا كَالْعِدَا اے وہ شخص جو مومنوں کے لئے دشمنوں کی طرح شدید ترین بغض رکھنے والا ہو گیا ہے! اختَرُتَ لَذَّةَ هَذِهِ وَنَسِيتَ مَايُعطى غَدَا تو نے اس دنیا کی لذت کو اختیار کر لیا اور جو کل ملے گا اسے بھلا دیا ہے.يَا خَاطِبَ الدُّنْيَا الدَّنِيَّةِ قَدْ هَلَكْتَ تَجَلُّدَا اے حقیر دنیا کے طالب! تو گناہوں پر دلیری کی وجہ سے ہلاک ہو گیا ہے.عَادَيْتَ أَهْلَ وَلَايَةٍ وَقَفَوْتَ اثَارَ الْعِدَا تو نے (اللہ سے) دوستی کرنے والوں سے دشمنی کی اور دشمنوں کے نشانِ قدم پر چلا ہے.الْيَوْمَ تُكْفِرُنِي وَتَحْسَبُنِي شَقِيًّا مُلُحِدًا آج تو مجھے کا فر کہتا ہے اور مجھے بد بخت اور بے دین خیال کرتا ہے.وَتَرى بِوَقْتٍ بَعُدَهُ فِي زِيّ أَحْمَدَ أَحْمَدَا اور تو کسی وقت اس کے بعد احمد کو احمد کے لباس میں دیکھ لے گا.يَامَنْ تَظَنَّى الْمَاءَ مِنْ حُمْقٍ سَرَابًا وَاعْتَدَى اے وہ شخص جس نے بے وقوفی سے سراب کو پانی خیال کیا اور حد سے بڑھ گیا ! السَّبُرُ سَهْلٌ هَيِّنْ اِنْ كَانَ فَهُمْ أَوْ صَدَا آزمائش سہل اور آسان ہو جاتی ہے اگر فہم یا پیاس موجود ہو.وَاللَّهِ لَوْكُشِفَ الْغِطَاءُ وَجَدْتَنِي عَيْنَ الْهُدَى اللہ کی قسم ! اگر پر دہ کھول دیا جاتا تو تو مجھے ہدایت کا چشمہ پاتا.وَ نُظِمْتَ فِي سِلْكِ الرِّفَاقِ وَجِتَنِى مُسْتَرْشِدَا اور تو پر ودیا جا تا میرے رفقاء کی لڑی میں.اور میرے پاس ہدایت کا طالب ہو کر آتا.۱۳۱

Page 42

كرامات الصادقين ۴۰ اُردو ترجمہ القصيدة الثانية دوسرا قصیده أَيَا مُحْسِنِيَ اثْنِي عَلَيْكَ وَ أَشْكُرُ فِدَى لَكَ رُوْحِي أَنْتَ تُرْسِى وَ مَأْزَرُ اے میرے محسن ! میں تیری ثنا اور شکر کرتا ہوں.میری روح تجھ پر فدا ہو.تو میری ڈھال اور قوت ہے.بِفَضْلِكَ إِنَّا قَدْ غَلَبْنَا عَلَى الْعِدَى بِنَصْرِكَ قَدْ كُسِرَ الصَّلِيْبُ الْمُبَطِرُ تیرے فضل سے ہم نے دشمنوں پر غلبہ پایا ہے اور تیری نصرت سے ہی اترانے والی صلیب تو ڑ دی گئی ہے.فَتَحْتَ لَنَا فَتْحًا مُّبِينًا تَفَضُّلًا بِفَوُجِ إِذَا جَاءُ وُا فَزَهَقَ التَنصُّرُ تُو نے ہمیں اپنی مہربانی سے فتح مبین عطا کی ایسی فوج سے کہ جب اس کے سپاہی پہنچے تو عیسائیت بھاگ نکلی.قَتَلْتَ خَنَازِيرَ النَّصَارَى بِصَارِمٍ وَ اَرْدَى عِدَانَا فَضْلُكَ الْمُتَكَثِرُ تو نے نصاری کے خنزیروں کو تیز تلوار سے مارڈالا.اور تیرے عظیم فضل نے ہمارے دشمنوں کو ہلاک کر دیا.بِوَجْهِكَ مَا أَنْسَى عَطَايَاكَ بَعْدَهُ وَفِي كُلِّ نَادٍ نَبَأَ فَضْلِكَ اَذْكُرُ تیری ذات کی قسم ! اسکے بعد میں تیرے احسانات کو نہ بھولوں گا.اور ہر مجلس میں تیرے فضل کی عظیم الشان خبر کا ذکر کرتا رہونگا.تُلَبِّيْكَ رُوحِي دَائِمًا كُلَّ سَاعَةٍ وَإِنَّكَ مَهُمَا تَحْشُرِ الْقَلْبَ يَحْضُرُ میری روح ہمیشہ ہر گھڑی تجھے لبیک کہتی ہے.اور بے شک تو جب بھی میرے دل کو بلاتا ہے وہ حاضر ہو جاتا ہے.وَتَعْصِمُنِي فِي كُلِّ حَرْبٍ تَرَحُمًا فِدَى لَّكَ رُوْحِي أَنْتَ دِرْعِي وَ مِغْفَرُ اور تو مجھے از راہ تر تم ہر لڑائی میں بچا لیتا ہے.میری روح تجھ پر قربان جائے.تو ہی میری زرہ اور خود ہے.۱۳۲

Page 43

كرامات الصادقين ام اُردو ترجمہ يُنَوِّرُ ضَوْءُ الشَّمْسِ وَجُهَ خَلَائِقِ وَلَكِنْ جَنَانِي مِنْ سَنَاكَ يُنَوِّرُ سورج کی روشنی تو مخلوق کے چہرے کو منور کرتی ہے.لیکن میرا دل تیرے نور سے منور ہوتا ہے.تُحِيْطُ بِكُنُهِ الْكَائِنَاتِ وَسِرِّهَا وَتَعْلَمُ مَا هُوَ مُسْتَبَانٌ وَّ مُضْمَرُ تو کائنات کی گنہ اور بھیدوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے.اور جوظاہر ہے اور جو ( دل میں ) پوشیدہ ہے تو اسے خوب جانتا ہے.وَ نَحْنُ عِبَادُكَ يَا إِلهِي وَ مَلْجَأَى نَخِرُّ اَمَامَكَ خَشْيَةٌ وَّ نُكَبِّرُ اوراے میرے معبود اور میری پناہ! ہم تیرے بندے ہیں.ہم خشیت سے تیرے آگے ہی گرتے ہیں اور تیری بڑائی کرتے ہیں.نَصَرُتَ لِافْحَامِ النَّصَارَى قَرِيُحَتِي وَهَدَّمْتَ مَا يُعْلِي الْخَصِيمُ وَ يَعْمُرُ تو نے میری فطرت کو نصاری کا منہ بند کرنے کیلئے مدددی ہے اور تو نے اس عمارت کو جو دشمن بلند کرتا ہے ڈھا دیا ہے.وَاَخَذْتَهُمْ وَكَسَرُتَ دَايَا مُنَضَّدًا وَأَتْمَمْتَ وَعْدَكَ فِي صَلِيْبٍ يُكَسَّرُ تو نے انکو گرفت میں لیا اور سینے کی مرتب پسلیوں کو توڑ ڈالا.اور (اس طرح) صلیب کے بارہ میں اپنے وعدہ کو کہ وہ تو ڑ دی جائیگی، پورا کر دیا.فَسُبْحَانَ مَنْ بَارَى لِنُصْرَ وَدِينِهِ وَ أَخْرَى النَّصَارَى فَضْلُهُ الْمُتَكَقِّرُ پس پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے دین کی نصرت کے لئے مقابلہ کیا اور اس کے فضل کثیر نے نصاری کو رسوا کر دیا.سَقَانِى مِنَ الْأَسْرَارِ كَأْسًا رَوِيَّةً وَإِنْ كُنْتُ مِنْ قَبْلِ الْهُدَى لَا أَعْثَرُ اس نے مجھے اسرار کا سیر کن پیالہ پلایا اگر چہ میں اس راہنمائی سے پہلے (اس سے ) آگاہ نہیں تھا.۱۳۳

Page 44

كرامات الصادقين ۴۲ اُردو ترجمہ غَيُورٌ يُبِيدُ الْمُجْرِمِينَ بِسُخْطِهِ غَفُورٌ يُنَجِّى السَّائِبِينَ وَيَغْفِرُ وہ غیرت مند ہے.اپنے غضب سے مجرموں کو ہلاک کر دیتا ہے.وہ بخشتا ہے تو بہ کرنے والوں کو نجات دیتا ہے اور بخش دیتا ہے.وَحِيْدٌ فَرِيدٌ لَا شَرِيكَ لِذَاتِهِ قَوِيٌّ عَلِيٌّ مُّسْتَعَانٌ مُّقَدِرُ وہ یگانہ و یکتا ہے اپنی ذات میں لاشریک ہے قومی (اور ) بلند مرتبہ ہے اسی سے مدد مانگی جاتی ہے (اور ) تقدیر بنانے والا ہے.لَهُ الْمُلْكُ وَ الْمَلَكُوتُ وَالْمَجُدُ كُلُّهُ وَكُلٌّ لَّهُ مَا بَانَ فِيْنَا وَيَظْهَرُ اسی کے لئے حکومت بادشاہی اور ساری بزرگی ہے اور سب اسی کا ہے جو ہم میں ظاہر ہوا اور ظاہر ہوگا.وَدُودٌ يُحِبُّ الطَّائِعِينَ تَرَحُما مَلِيكٌ فَيُزْعِجُ ذَا شِقَاقٍ وَّ يَحْصِرُ وہ بہت محبت کرنے والا ہے.فرمانبرداروں سے از راہ شفقت پیار کرتا ہے.وہ بادشاہ ہے سو وہ مخالف کو مضطرب کر دیتا ہے اور گھیرے میں لے لیتا ہے.يُحِيطُ بِكَيْدِ الْكَائِدِيْنَ بِعِلْمِهِ فَيُهْلِكُ مَنْ هُوَ فَاسِقٌ وَّ مُزَوِّرُ وہ اپنے علم سے مکاروں کے مکر کا احاطہ کر لیتا ہے سو وہ اس شخص کو جو فاسق اور فریبی ہو ہلاک کر دیتا ہے.وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَا كُفُولَّهُ وَحِيدٌ فَرِيدٌ مَّا دَنَاهُ التَّكَثُرُ نہ اس نے کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے.وہ یگانہ اور یکتا ہے.کثرت اس کے قریب بھی نہیں آئی.وَمَنْ قَالَ إِنَّ لَهُ الْهَا قَادِرًا سِوَاهُ فَقَدْ نَادَى الرَّدَى وَ يُدَمَّرُ اور جو شخص کہے کہ اس کا ایک قادر معبود اس کے سوا ہے تو اس نے ہلاکت کو پکارا اور وہ ہلاک کیا جائے گا.۱۳۴

Page 45

كرامات الصادقين ۴۳ اُردو ترجمہ وَبَشَّرَنِي قَبْلَ الْجِدَالِ بِلُطْفِهِ فَقَالَ لَكَ الْبُشْرَى وَ اَنْتَ الْمُظَفَّرُ اور مقابلہ سے پہلے ہی اس نے اپنی مہربانی سے مجھے بشارت دے دی.سو کہا : تجھے بشارت ہو تو ہی کامیاب ہو نیوالا ہے.فَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ مِنِى تَذَلُّلًا وَقَصَدْتُ عَنْبَرُ سَرَ وَ قَطْرِيَ يَمْطُرُ تب میری آنکھوں سے عاجزی سے آنسو جاری ہو گئے اور میں نے اس حال میں امرتسر کا ارادہ کیا کہ میرے آنسوؤں کی جھڑی لگ رہی تھی.فَجِئْتُ النَّصَارَى فِى مَقَامِ جُلُوسِهِم فَتَخَيَّرُوا مِنْهُمْ خَصِيمًا وَّ انْظُرُ پس میں نصاری کے پاس انکی جلسہ گاہ میں پہنچ گیا اور میں دیکھ رہا تھا کہ انہوں نے اپنے میں سے ایک بحث کر نیوالے کا انتخاب کیا ہے.وَظَلَّ النَّصَارَى يَنْصُرُونَ وَكِيْلَهُمْ وَكُلِّ تَسَلَّحَ صَائِلًا لَّوْ يَقْدِرُ اور تصاری اپنے وکیل کو دور بیٹے لگ گئے اور اگر ہیں چنا تو ہر شخص حملہ آور ہونے کے لئے مسلح ہو جاتا.مددد رَتَيْتُ مُبَارِزَهُمْ كَذِتُبِ بِظُلْمِهِ يَصُولُ عَلَى سُبُلِ الْهُدَى وَيُزَوِّرُ میں نے انکی طرف سے مقابلہ کر نیوالے کو اسکے ظلم کی وجہ سے بھیڑیے کی طرح پایا جو ہدایت کی راہوں پر حملہ کرتا تھا اور مکر سے کام لے رہا تھا.فَخَاصَمَ ظُلْمًا فِي ابْنِ مَرْيَمَ وَاجْتَرَى عَلَى اللَّهِ فِيمَا كَانَ يَهْذِى وَيَهْجُرُ اس نے ابن مریم کے بارے میں ظلم سے جھگڑا کیا اور جرات کی اللہ پر اسی بات میں جو وہ بک رہا تھا اور جس میں بے ہودگی دکھا رہا تھا.وَقَالَ لَهُ وَلَدٌ مَسِيحَ ابْنُ مَرْيَمَ فَسُبْحَانَ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا تَصَوَّرُوا اس نے کہا کہ مسیح ابن مریم خدا کا بیٹا ہے اور عرش کا مالک ( تو ) اس عیب سے پاک ہے جس کا انہوں نے تصور کیا.۱۳۵

Page 46

كرامات الصادقين ۴۴ اُردو ترجمه وَقَالَ بِاَنَّ اللَّهَ اسْمُ ثَلَثَةِ اَبٌ وَّابْنُهُ حَقًّا وَّ رُوْحٌ مُطَهَّرُ اور اس نے کہا کہ اللہ تین شخصیتوں کا نام ہے.باپ.اس کے حقیقی بیٹے اور روح القدس کا.فَقُلْتُ لَهُ اخْسَأْ لَيْسَ عِيسَى بِخَالِقِ وَخَالِقُنَا الرَّبُّ الْوَحِيدُ الْأَكْبَرُ میں نے اس سے کہا: تجھے پھٹکار.عیسی ہرگز خالق نہیں ہے.ہمارا خالق تو رب یگانہ ہے جو سب سے بڑا ہے.أَتُثْبِتُ فِى مُلْكِ لَّهُ مِنْ بَرِيَّةٍ مِنَ الْأَرْضِ أَوْ هُوَ فِي السَّمَاءِ مُدَبِّرُ کیا تو ثابت کر سکتا ہے کہ اس (عیسی) کے اقتدار میں زمین کی کوئی مخلوق ہے؟ یا ( کیا تو ثابت کر سکتا ہے ) کہ وہ آسمان میں مدتبر ہے.وَ إِنَّ عَلَى مَعْبُودِكَ الْمَوْتَ قَدْ آتَى وَالهُنَا حَيٌّ وَيَبْقَى وَيَعْمَرُ اور یقیناً تیرے معبود پر تو موت آچکی ہے اور ہمارا معبود زندہ ہے باقی رہے گا اور دائم ہے.وَلَيْسَ لِمُسْتَغْنِ إِلَى الْإِبْنِ حَاجَةٌ وَحَاشَاهُ مَا الْأَوْلَادُ شَيْئًا يُوَفَّرُ اور مستغنی ذات کو بیٹے کی کوئی حاجت نہیں ہے وہ اس سے منزہ ہے.اولا دکوئی ایسی شے نہیں جسے عظمت دی جائے.أَعِيسَى الَّذِي لَا يَعْلَمُ الْغَيْبَ ذَرَّةٌ الة وتَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَقْدِرُ کیا عیسی جو ذرہ بھر ( بھی ) علم غیب نہیں رکھتا ، معبود ہوسکتا ہے؟ اور تو جانتا ہے کہ اسے کوئی قدرت حاصل نہیں.فَاثْنَى عَلَى إِبْلِيسَ بِالْعِلْمِ وَالْهُدَى وَ قَالَ هُوَ الشَّيْخُ الَّذِي لَا يُنْكَرُ پھر مخاصم نے علم و ہدایت میں ابلیس کی تعریف کی اور اس نے کہا کہ وہ ایسا بزرگ ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتا.۱۳۶

Page 47

كرامات الصادقين ۴۵ اُردو ترجمہ وَيُؤْمِنُ بِالْاِبْنِ الْوَحِيدِ تَيَقُنَا وَمَذْهَبُهُ مِثْلَ النَّصَارَى تَنَصُّرُ اور ( کہا کہ ) وہ (شیطان) اکلوتے بیٹے پر پورے یقین کی راہ سے ایمان رکھتا ہے اور اسکا مذہب ( بھی ) عیسائیوں کیطرح عیسائیت (ہی) ہے.فَقُلْتُ لَهُ يَا أَيُّهَا الضَّالُّ مِنْ هَوًى أَتُثْنِي عَلَى غُوْلٍ يُضِلُّ وَيُدْخِرُ میں نے اسکو جواب دیا کہ اے نفسانی خواہش کے باعث گمراہ شخص! کیا تو ایک چھلاوے کی تعریف کرتا ہے جو گمراہ اور ذلیل کرتا ہے.وَمَا كَانَ حَامِدَهُ بَصِيرٌ قَبْلَكُمْ وَلَكِنَّكُمْ عُمْيٌ فَكَيْفَ التَّبَصُّرُ اور کوئی ( بھی ) بصیرت رکھنے والا اس سے پہلے اس کی تعریف کر نیوالا نہیں ہوا.پر تم لوگ تو اندھے ہو تم کیسے دیکھ سکتے ہو؟ فَمَا تَابَ مِنْ هَدْيَانِهِ وَ ضَلَالِهِ وَكَانَ كَدَجَّالِ يُدَاجِي وَيَمْكُرُ پر وہ مخاصم اپنی بکواس اور گمراہی سے تائب نہ ہوا.اور وہ دجال کی طرح عداوت کو چھپا تا اور مکر سے کام لیتا تھا.وَ كَمْ مِّنْ خُرَافَاتٍ وَّ كَمُ مِّنْ مَّفَاسِدٍ تَقَوَّلَ حُبُنًا ذَلِكَ الْمُتَنَصِرُ اور بہت سی خرافات اور بہت سی مفسدانہ باتیں اس عیسائی نے خباثت سے گھڑ کر بیان کیں.وَقَالَ لِي إِنَّ اللَّهَ خَلْقَ وَخَالِقٌ وَمَسِيحُنَا عَبْدٌ وَّ رَبِّ أَكْبَرُ اس نے مجھے کہا کہ اللہ مخلوق بھی ہے اور خالق بھی اور ہمارا مسیح بندہ بھی ہے اور رب اکبر بھی.فَقُلْتُ لَهُ يَا تَارِكَ الْعَقْلِ وَ النُّهَى الة وَعَبْدٌ ذَاكَ شَيْءٌ مُنْكَرُ سو میں نے اس سے کہا : اے عقل و دانش کو چھوڑ دینے والے ! خدا بھی؟ بندہ بھی ؟ یہ تو اوپری بات ہے.۱۳۷

Page 48

كرامات الصادقين { ۴۶ اُردو ترجمہ إِذَا قَلَّ دِينُ الْمَرْءِ قَلَّ قِيَاسُهُ وَمَنْ يُؤْمِنَنْ يُرْشِدَهُ عَقْلٌ مُّطَهَّرُ جب انسان کے دین میں کمی آجائے اسکے انداز فکر میں بھی کمی آجاتی ہے اور جو پورا مومن ہو پاک عقل اسکی رہنمائی کرتی ہے.وَ إِنِّي أَرَى فِي خَبْطِ عَشُوَاءَ عُقُوْلَكُمْ تَقُولُونَ مَالَا يَفْهَمُ الْمُتَفَكِّرُ اور میں تمہاری عقلوں کو کم نظر اونٹنی کی طرح بھٹکتا ہوا پاتا ہوں تم ایسی باتیں کہتے ہو جنہیں عقلمند سمجھ نہیں سکتا.وَإِنِّي أَرَاكُمْ فِي ظَلَامٍ دَائِمٍ وَمَا فِي يَدَيْكُمْ مِّنْ دَلِيْلٍ يُنَوِّرُ میں تمہیں دائمی ظلمت میں پاتا ہوں اور تمہارے ہاتھوں میں کوئی ( بھی ) روشنی دینے والی دلیل نہیں.وَإِنْ هُوَ إِلَّا بِدْعَةٌ غَيْرُ ثَابِتٍ وَإِثْبَاتُهُ مُسْتَنَكَرٌ مُّتَعَدِّرُ یہ تو صرف ایک بدعت ہے جو ثابت نہیں اور اس کا ثابت کرنا ناممکن اور محال ہے.ا تَعْرِفُ فِي الصُّحُفِ الْقَدِيمَةِ مِثْلَهُ وَقَدْ جَاءَ هَدْقٌ بَعْدَ هَدْرٍ وَّ مُنْذِرُ کیا تو پرانے صحیفوں میں اس کی مثل عقیدہ پاتا ہے؟ جبکہ ہدایت کے بعد ہدایت آتی رہی ہے اور ہوشیار کرنے والا بھی.اَنَاجِيلُ عِيسَى قَدْعَفَتْ آثَارُهَا وَحَرَّفَهَا قَوْمٌ خَبِيْتٌ مُعَيَّرُ عیسی کی انجیلوں کے نشانات مٹ گئے ہیں اور انہیں ایک خبیث اور عیب دار قوم نے محترف و مبدل کر دیا ہے.نَبَذُتُمْ هِدَايَتَهُ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ وَهَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ هَدَى أَخَرُ تم نے عیسی کی ہدایت کو تو اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا ہے اور یہ دوسرا مذ ہب شیطان کی طرف سے ہے.۱۳۸

Page 49

كرامات الصادقين ۴۷ اُردو ترجمہ أَقَمْتُمْ جَلَالَ اللَّهِ فِي رُوحِ عَاجِرٍ وَهَيْهَاتَ لَا وَاللَّهِ بَلْ هُوَ اَحْقَرُ تم نے اللہ کے جلال کو ایک عاجز کی روح میں قائم سمجھ رکھا ہے.نہیں.اللہ کی قسم ! یہ بات حقیقت سے دور ہے.بلکہ وہ تو ایک حقیر انسان ہے.فَقِيرٌ ضَعِيفٌ كَالْعِبَادِ وَمَيِّتٌ نَعَمُ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ عَبْدٌ مُّعَزِّرُ وہ محتاج بندوں کی طرح کمزور اور مردہ ہے.ہاں وہ خدا کے بندوں میں سے ایک معزز بندہ ہے.وَ إِنْ شَاءَ رَبِّي يُبْدِ الْفَا نَظِيرَهُ وَأَرْسَلَنِي رَبِّي مَثِيْلًا فَتَنْظُرُ اور اگر میرا رب چاہے اس جیسے ہزار پیدا کر سکتا ہے اور میرے رب نے مجھے (اس کا ) مثیل بنا کر بھیج دیا ہے.سوتو دیکھ رہا ہے.وَ قَدْ اِصْطَفَانِي مِثْلَ عِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ فَطُوبَى لِمَنْ يَأْتِينِ صِدْقًا وَ يُبْصِرُ اور اس نے مجھے عیسی بن مریم کی طرح برگزیدہ کیا ہے پس اس کے لئے خوشی ہے جو میر - پاس صدق سے آئے اور دیکھے.انَبِيُّنَا مَيْتٌ وَّعِيسَى لَمْ يَمُتُ اَجَزْتُمْ حُدُودً ا يَابَنِي الْغُوْلِ فَاحْذَرُوا کیا ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) تو وفات یافتہ ہیں اور عیسی نہیں مرا ؟ اے چھلاوے کی اولاد! تم حدود سے تجاوز کر گئے ہو.سوڈ رو.تُوُفِّيَ عِيسَى هَكَذَا قَالَ رَبُّنَا فَلَا تَهْلِكُوا مُتَجَلِدِينَ وَفَكِّرُوا عیسی وفات پا گیا ہے.اسی طرح ہمارے رب نے فرمایا ہے.پس تم جرات دکھاتے ہوئے ہلاکت میں نہ پڑو اور سوچ سے کام لو.اَ تَتَّخِذُ الْعَبْدَ الضَّعِيفَ مُهَيْمِنًا اَتَعْبُدُ مَيْتًا أَيُّهَا الْمُتَنَصِرُ کیا تو ایک ضعیف بندے کو خدائے نگران بنا رہا ہے.اے نصرانی ! کیا تو ایک مُردے کی پوجا کر رہا ہے.۱۳۹

Page 50

كرامات الصادقين ۴۸ اُردو ترجمہ أَلَا إِنَّهُ عَبْدٌ ضَعِيفٌ كَمِثْلِنَا فَلَا تَتَّبِعُ يَا صَاحِ قَوْمًا خُسِرُوا سن لے کہ وہ ہماری طرح ہی ایک عاجز بندہ ہے.سواے دوست ! تو ان لوگوں کی پیروی نہ کر جو نقصان اٹھا چکے ہیں.وَ وَاللَّهِ يَأْتِي وَقْتُ تَصْدِيقِ كَلْمَتِي وَيُبْدِي لَكَ الرَّحْمَنُ مَا كُنْتَ تُضْمِرُ اور خدا کی قسم ! میری باتوں کی تصدیق کا وقت آ جائے گا اور رحمن تجھ پر ظاہر کر دے گا جو تو دل میں چھپا رہا تھا.فَلا تَسْمَعَنُ مِّنْ بَعْدُ ذِنْبًا وَّعَقْرَبًا يَصُولُ بِوَثْبٍ أَوْتَدِبُّ وَتَأْبِرُ پس تو نہیں سنے گا اس کے بعد کسی بھیڑیے کے متعلق کہ وہ اچھل کر حملہ کرتا ہے اور بچھو کے متعلق جور بینگتا ہے اور ڈنگ مار دیتا ہے.مَقَامِي رَفِيعٌ فَوْقَ فِكْرِ مُفَكِّرٍ وَقَوْلِى عَمِيقٌ لَّا يَلِيْهِ الْمُصَعِرُ میرا مقام سوچنے والے کی سوچ سے بلند تر ہے اور میر اقول گہرا ہے اور تکبر سے منہ موڑنے والا اس تک نہیں پہنچ سکتا.إِذَا قَلَّ عِلْمُ الْمَرْءِ قَلَّ اعْتِقَادُهُ وَمَا يَمُدَحَنُ حُسْنًا ضَرِيرٌ مُعَدَّرُ جب انسان کا علم تھوڑا ہو تو اس کا اعتقاد بھی کمزور ہوتا ہے اور ایک انتہائی طور پر معذور اندھا تو حُسن کی تعریف نہیں کر سکتا.اَلَا رُبَّ مَجْدٍ قَدْ يُرى مِثْلَ ذِلَّةٍ إِذَا مَا تَعَالَى شَانُهُ الْمُتَسَيِّرُ آگاہ رہو کہ بہت سی عظمتیں ذلت کی طرح نظر آتی ہیں جبکہ (درحقیقت) ان کی چھپی ہوئی شان ( نگاہ سے ) بلند ہوتی ہے.اَلَمْ تَعْلَمَنُ أَنِّى جَرِيٌّ مُبَارِدٌ وَإِنْ كُنتَ فِي شَكٍّ فَبَارِزُ فَتَحْضُرُ کیا تو نہیں جانتا کہ میں ایک بہادر جنگجو ہوں اور اگر تجھے شک ہوتو مقابلہ میں نکل تو ہم بھی آجائیں گے.۱۴۰

Page 51

۳۳۵ اُردو ترجمه ۴۹ كرامات الصادقين وَ بَارَزْتُ اَحْزَابَ النَّصَارَى كَضَيْغَمِ بِايْدِ وَ فِي الْيُمْنَى حُسَامٌ مُّشَهَّرُ اور میں نے نصاری کے گروہوں سے شیر کی طرح مقابلہ کیا.پوری قوت سے جبکہ میرے دائیں ہاتھ میں کچھی ہوئی تلوار تھی.وَمَا زِلْتُ اَرْمِيهِمْ بِرُمُحِ مُذَرَّبٍ إِلَى أَنْ آبَانَ الْحَقُّ وَ الْحَقُّ اَظْهَرُ وَمَازِلْتُ اور میں انہیں تیز نیزے بھی مارتا رہا یہاں تک کہ حق ظاہر ہو گیا اور حق ہی غالب آنے والا ہے.وَإِنَّا إِذَا قُمْنَا لِصَيْدِ أَوَابِدٍ فَلَا الظَّبْئُ مَتَرُوفٌ وَّلَا الْعَيْرُ يُنْظَرُ اور جب ہم وحشیوں کا شکار کرنے لگتے ہیں تو نہ ہر ن چھوڑا جاتا ہے اور نہ کسی گورخر کو ڈھیل دی جاتی ہے.وَقَتْلُ خَنَازِيرِ الْبَرَارِى وَخَرُشُهُمْ أَشَاسٌ لِقَلْبِي بَلْ مَرَامٌ اَكْبَرُ اور جنگلی خنزیروں کا قتل کرنا اور انہیں زخمی کرنا میرے دل کی خوشی ہے بلکہ مقصودِ اعظم ہے.وَ فِي مُهْجَتِى جَيْسٌ وَاَزْعَمُ أَنَّهُ يُكَافِيُّ جَيْشَ الْقِدْرِ أَوْ هُوَ اَكْثَرُ اور میری جان میں ایک ابال ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ ہنڈیا کے ابال کے برابر ہے یا اس سے بھی بڑھ کر.إِذَامَا تَكَلَّمُنَا وَبَارَى مُخَاصِمِي وَلَاحَتْ بَرَاهِيْنِي كَنَارٍ تَزْهَرُ اور جب ہم نے کلام کی اور میرے مخاصم نے مقابلہ کیا اور میرے دلائل روشن آگ کی طرح ظاہر ہو گئے.فَأَوْجَسَ مَبْهُوتًا وَأَيْقَنُتُ أَنَّنِي نُصِرْتُ وَ أَيَّدَنِي قَدِيرٌ مُّظَفَرُ تو وہ مبہوت ہو گیا اور میں نے یقین کر لیا کہ میں فتح یاب ہو گیا ہوں اور قدرت رکھنے والے اور فتح دینے والے (خدا) نے میری تائید کی ہے.۱۴۱

Page 52

كرامات الصادقين اُردو ترجمہ وَ اَدْرَكْتُهُ فِي حَمِئَةٍ فَدَعَوْتُهُ إِلَى مَشْرَبٍ صَافٍ وَمَاءٍ يُطَهِّرُ میں نے اسے دلدل میں پایا تو اسے دعوت دی ایک صاف گھاٹ کی طرف اور ایسے پانی کی طرف جو پاک کرتا ہے.فَرَدَّ عَلَيَّ بِبَاطِلَاتٍ مِّنَ الْهَوَى وَ وَاللَّهِ كَانَ كَذِي ضَلَالٍ يُزَوِّرُ تو اس نے ( میری دعوت کو ) جھوٹی نفسانی خواہشات سے رڈ کر دیا اور اللہ کی قسم ! وہ ایک گمراہ کی طرح مکر و فریب کر رہا تھا.وَقَالَ لِعِيسَى حِصَّةٌ فِى التَّالُهِ وَفِي هَذِهِ سِرِّ عَلَى الْعَقْلِ يَعْسِرُ اور اس نے کہا کہ عیسی کا ( بھی ) اُلوہیت میں ایک حصہ ہے اور اس بات میں ایک ایسا بھید ہے جسکا سمجھنا عقل کیلئے بھی مشکل ہوتا ہے.وَ إِنَّ ابْنَ مَرْيَمَ مَظْهَرْ لَابٍ لَّهُ فَنَحْسِبُهُ رَبَّا كَمَا هُوَ يُظْهِرُ اور یقیناً ابن مریم اپنے باپ (خدا) کا مظہر ہے اور ہم اسے رب جانتے ہیں جیسا کہ وہ (خود) اظہار کرتا ہے.فَقُلْتُ لَهُ هذَا اخْتِلاقَ وَفِرْيَةٌ وَ مَا جَاءَ فِي الْإِنْجِيلِ مَا أَنْتَ تَذْكُرُ تو میں نے اسے کہہ دیا کہ یہ بناوٹ اور افتراء ہے.انجیل میں وہ بات نہیں آئی جو تو بیان کرتا ہے.وَ إِنَّ الهَكَ مَاتَ وَاللَّهُ سَرُمَدٌ قَدِيمٌ فَلَا يَفْنَى وَلَايَتَغَيَّرُ اور بیشک تیرا معبودمر چکا ہے اور اللہ ہمیشہ رہنے والا ہے قدیم ہے نہ اسے فنا ہے اور نہ ہی تغیر.وَمَا لَا يُحَدُّ فَكَيْفَ حُدِدَ كَالْوَرى وَوَجْهُ الْمُهَيْمِنِ مِنْ مَّجَالِى مُطَهَّرُ اور جو لا محدود ہے وہ مخلوق کی طرح کیسے محدود ہو گیا اور نگران خدا کی ذات ماڈی جلووں سے پاک ہے.۱۴۲

Page 53

كرامات الصادقين ۵۱ اُردو ترجمه وَلَيْسَ تُقَاسُ صِفَاتُهُ بِصِفَاتِنَا وَلَا يُدْرِكُهُ بَصَرٌ وَّلَا مَنْ يُبْصِرُ اور اس (خدا) کی صفات کا ہماری صفات پر قیاس نہیں کیا جا سکتا اور آنکھ اس کا ادراک نہیں کر سکتی اور نہ کوئی دیکھنے والا.تَعَالَتْ شُونُ اللهِ عَنْ مَّبْلَغ النُّهَى فَكَيْفَ يُصَوِّرُ كُنُهَهُ مُتَفَكِّرُ اللہ کی صفات عقل کی پہنچ سے بالا ہیں.پس کوئی سوچنے والا اس کی ماہیت کا کیسے تصور کر سکتا ہے.وَإِنَّ عَقِيدَتَكُمْ خَيَالٌ بَاطِلٌ وَمَا فِي يَدَيْكُمْ مِّنْ دَلِيْلٍ يُوَفَّرُ اور بے شک تمہارا عقیدہ ایک باطل خیال ہے اور تمہارے ہاتھوں میں کوئی مکمل دلیل موجود نہیں.وَلِلْخَلْقِ خَلاقَ فَتَدَعُونَ ذِكْرَهُ وَتَدْعُونَ مَخْلُوقًا وَ لَمْ تَتَفَكَّرُوا اور مخلوق کا ایک ہی خالق ہے.اس کے ذکر کو تو تم چھوڑتے ہوا اور تم مخلوق کو پکارتے ہوا اور تم نے سوچا نہیں.وَ مِنْ ذَاقَ مِنْ طَعْمِ الْمَنَايَا بِقَوْلِكُمْ فَكَيْفَ كَحَي سَرْمَد يَتَصَوَّرُ اور جس نے تمہارے قول کے مطابق موتوں کا مزا چکھ لیا وہ اس دائمی زندہ ہستی کی طرح کیسے متصوّ ر ہو سکتا ہے.وَقَدْ نَوَّرَ الْفُرْقَانُ خَلْقًا بِنُورِهِ وَلَكِنَّكُمْ عُمْيٌ فَكَيْفَ أُبَصِرُ اور قرآن نے اپنے نور سے مخلوق کو منور کر دیا ہے لیکن تم تو اندھے ہو.سو میں تمہیں کس طرح بینائی دے سکتا ہوں.أَلَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَ عِندَ مَفَاسِدٍ إِذَامَا انْتَهَى اللَّيْلاءُ فَالصُّبْحُ يَحْشُرُ ﴿٣٢﴾ سن لو کہ قرآن خرابیوں کے وقت آیا ہے اور تاریک رات جب ختم ہو جاتی ہے تو صبح نمودار ہو جاتی ہے.۱۴۳

Page 54

كرامات الصادقين ۵۲ اُردو ترجمه تُرى صُورَةُ الرَّحْمَانِ فِي خِدْرِ سُورِهِ فَهَلْ مِنْ بَصِيْرِ بِالتَّدَبُرِ يَنظُرُ خدائے رحمان کی صورت اس ( قرآن ) کی سورتوں کے پردہ میں دکھائی دیتی ہے.کیا کوئی دیکھنے والا ہے جو تدبر کی نگاہ سے دیکھے؟ تَرَاءَى لَنَا الْحَقُّ الْمُبِينُ بِقَوْلِهِ وَآيَاتُهُ دُرَرٌ وَّ مِسْكَ اَذْفَرُ ہمیں اس (خدا) کے قول سے کھلی کھلی سچائی دکھائی دے رہی ہے.اور اس کی آیات موتی ہیں اور بہت خوشبو دار کستوری.قُلِ الْآنَ هَلْ فِي كُتِبِكُمْ مِثْلَ نُورِهِ وَفَجَّرُ وَلَا تَعْجَلُ وَنَحْنُ نُذَكَّرُ اب بتا ! کہ کیا تمہاری کتابوں میں اس جیسا نور موجود ہے؟ اور سوچ لے اور جلدی مت کر جبکہ ہم تمہیں نصیحت کر رہے ہیں.وَإِنْ كُنْتَ تَزْعَمُ أَنَّ فِيْهَا دَلَائِلًا فَجَهْلُكَ جَهْلْ بَيْنٌ لَيْسَ يُسْتَرُ اگر تو یہ خیال کرتا ہے کہ ان میں دلائل موجود ہیں تو تیری نادانی ایک واضح نادانی ہے جو چھپائی نہیں جاسکتی.وَإِنْ قُلْتَ آمَنَّا بِمَا لَا نَعْقِلُ فَهَذَا الْهُدَى عِنْدَ النَّهَى مُسْتَنْكَرُ اور اگر تو کہے کہ ہم تو اس چیز پر بھی ایمان لائے ہیں جسے سمجھ نہیں سکتے تو ایسا مذ ہب عقل کے نزدیک ناپسندیدہ ہے.وَ سَلِ الْيَهُودَ وَسَلْ أَكَابِرَ قَوْمِهِمْ اسُلِمَ فِيهِمُ ابْنُكَ الْمُتَخَيَّرُ اور یہودیوں سے پوچھا اور ان کی قوم کے اکابر سے ( بھی ) پوچھ.کیا ان میں تیرا انتخاب کردہ بیٹا تسلیم کیا گیا ہے؟ ۱۴۴

Page 55

كرامات الصادقين ۵۳ اُردو ترجمہ وَمَهُمَا يَكُنْ فِي كُتِبِكُمْ ذِكْرُ عِجْزِهِ وَ إِنْ خِلْتَهُ يَخْفَى عَلَى النَّاسِ يُظْهَرُ اور جو کچھ بھی تمہاری کتابوں میں اس کے عجز کا ذکر موجود ہے وہ ظاہر کر دیا جائیگا خواہ تو خیال کرے کہ وہ لوگوں پر مخفی رہے گا.جعَارُكَ خَيْطٌ فَاتَّقِ الْبَرَ وَالرَّدَا ا لِلْمَوْتِ يَاصَيْدَ الرَّدَا تَتَجَمَّرُ تیری کمر کا رسہ ایک دھاگا ہے تو کنویں میں اترنے) اور ہلاک ہونے سے ڈر.اے ہلاکت کے شکار ! کیا تو موت کیلئے کمر میں رسہ باندھ رہا ہے؟ أَقَلْبُكَ قَلْبٌ أَوْ صَلَايَةُ حَرَّةٍ أَجَهْلُكَ جَهَلْ اَوْ دُخَانٌ مُّغَبَّرُ کیا تیرا دل کوئی دل ہے یا سنگلاخ زمین کی سل ہے؟ کیا تیری جہالت کوئی جہالت ہے یا غبار آلود دھواں؟ أَكَلْتَ خُشَارَةَ كُلِّ قَوْمٍ مُّبْطِلٍ فَتَأكُلُ مَا أَكَلُوا وَلَا تَتَخَفَّرُ تو نے ہر جھوٹی قوم کا پس خوردہ کھا لیا ہے اور تو کھا رہا ہے جو وہ کھا چکے اور تو شرم نہیں کرتا.أَبَارَيْتَ يَا مِسْكِينُ ذَا الرُّمْحِ بِالْعَصَا وَ أَنَّى أَجَارِدُنَا وَ أَنَّى مِحْمَرُ کیا تو نے اے مسکین ! نیزہ زن کا ڈنڈے سے مقابلہ کیا ہے.کہاں ہمارے آگے بڑھ جانے والے گھوڑے اور کہاں ٹو.أَتَرُغَبُ عَنْ دِينِ قَوِيمٍ مُنَوَّرٍ وَتَتْبَعُ دِينَا قَدْ دَفَاهُ التَّكَدُّرُ کیا تو اعراض کرتا ہے مستقیم نورانی دین سے اور ایسے دین کی پیروی کرتا ہے کہ جسے گدلے پن نے ہلاک کر دیا ہے.وَ إِنْ لَمْ تُدَاوِرُ جَشْرَةَ الْبُخْلِ وَالْهَوَى فَتَهْوِ نَحِيفًا فِي الْهُلَاسِ وَتَخْطُرُ اگر تو بخل اور خواہشات نفس کی کھانسی کا علاج نہیں کریگا تو تو لاغر ہو کر سل کی بیماری میں مبتلا ہو جائیگا اور خطرہ میں پڑ جائیگا.۱۴۵

Page 56

اُردو ترجمہ ۵۴ كرامات الصادقين وَ إِنِّي كَمَاءٍ عِندَ سِلْمٍ وَخُلَّةٍ وَفِي الْحَرْبِ نَارٌ جَعْظَرِيٌّ مُّتَعْجِرُ اور صلح اور دوستی کے وقت میں پانی کی طرح ہوں اور لڑائی میں میں آگ ہوں تند (اور ) خونریز.إِذَا مَا نَصَبُنَا فِي مَوَاطِنَ خَيْمَةٌ فَلَا نَرْجِعَنُ عِنْدَ الْوَغَا وَ نُجَمِّرُ جب ہم میدانوں میں خیمہ لگا دیتے تو ہم لڑائی کے وقت واپس نہیں ہوتے بلکہ متحد ہو کر ڈٹے رہتے ہیں.وَلَوِ ابْتَهَرْتَ وَقُلْتَ إِنِّي ضَيْغَمْ فَفِي أَعْيُنِي مَا أَنْتَ إِلَّا جَوْذَرُ اور اگر تو ڈینگ مارے اور کہے کہ میں تو شیر ہوں سو میری نگاہ میں تو تو صرف ایک جنگلی گائے کا بچہ ہے.اَلَا أَيُّهَا الصَّيْدُ الرَّحِيْكَ الْأَعْوَرُ اَلَامَ تُحَامِي عَنْكَ سَهُمِي وَ تَأْفَرُ اے کمزور کانے شکار! کب تک تو میرے تیر سے بچتا رہے گا اور اپنے آپ کو موٹا ( یعنی طاقتور ) ظاہر کرتا رہے گا؟ يُسَى الَّذِي قَدُمَاتَ رَبِّ وَخَالِقٌ اَهذَا هُدَى الْإِنْجِيلِ أَوْ تَسْتَأْثِرُ کیا عیسی جو مر گیا ہے وہ رب بھی ہے اور خالق بھی ؟ کیا یہ انجیل کی راہنمائی ہے یا تو از خود (اسے) اختیار کر رہا ہے؟ اعِيسَى إِلَهُ أَيُّهَا الْعُمُنُ مِنْ هَوَى وَأَيْنَ ثُبُوتٌ بَلْ حَدِيثٌ يُؤْتَرُ اے ہوا و ہوس کے اندھو ! کیا عیسی معبود ہے؟ کہاں ہے کوئی ثبوت؟ بلکہ ایسی حدیث بھی جو مر وی ہو.ظَنَنْتُمْ فَانْتُمْ تَعْبُدُونَ ظُنُونَكُمْ كَشَخْصٍ مِنَةٍ عَاشِقٍ لَّا يَصْبِرُ تم نے ایسا گمان کر لیا ہے سو تم اپنے گمانوں کی پوجا کرتے ہوا ایسے آدمی کی طرح جو جوشیلا عاشق ہو.صبر نہ کر سکتا ہو.۱۴۶ ۳۵

Page 57

كرامات الصادقين ۵۵ اُردو ترجمہ تَرَكْتُمُ طَرِيقَ الْحَقِّ شُحًا وَّ خِسَّةَ وَسَيَعْلَمَنْ كُلِّ إِذَا مَا يُعْثِرُوا تم نے بخل اور کمینگی سے حق کا راستہ چھوڑ دیا ہے اور ہر شخص جان لے گا جب لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے.عَسَى أَنْ يُزِيْلَ اللَّهُ شُدَّ نُفُوسِكُمْ وَلَكِنَّهُ بَغُرٌ شَدِيدٌ مُدَمَّرُ ممکن ہے کہ اللہ تمہارے نفسوں کا بخل دور کر دے لیکن وہ بخل تو ایک شدید مہلک پیاس ہے.وَ مَنْ كَانَ ذَاحِجُرٍ فَيَدْرِى حَقِيْقَةً وَمَنْ كَانَ مَحْجُوبًا فَيَهْذِى وَيَهْجُرُ اور جو شخص عقل مند ہو وہ تو حقیقت کو پالیتا ہے اور جو محجوب العقل ہو وہ بیہودہ بولتا اور بکواس کرتا ہے.سَتَلْغَبُ يَا يَحْمُوْرَ قَوْمٍ مُّحَقَّرٍ وَ مِحْضِيْرُنَا يَعْدُو وَلَا يَتَحَسَّرُ اے حقیر قوم کے گورخر ! تو ضرور تھک جائے گا اور ہمارا گھوڑا دوڑ تا رہے گا اور نہیں تھکے گا.قَدِ اسْتَخْمَرَ الشَّيْطَانُ نَفْسَكَ كُلَّهَا فَانْتَ لِغُوُلِ النَّفْسِ عَبْدٌ مُسَخَّرُ شیطان نے تیرے سارے نفس کو مد ہوش کر دیا ہے سو تو نفس کے چھلاوے کا مسخر غلام بن گیا ہے.أَلَا إِنَّ رَبِّي قَدْ رَأَى مَا صَنَعْتَهُ فَنَفْسُكَ سَوْفَ تُحَجَّرَهُ وَ تُحَوَّرُ آگاہ رہ کہ بے شک میرے رب نے جو کر توت تو نے کی ہے اسے دیکھ لیا ہے.پس تیرا نفس جلد ہی (اس سے) روکا جائیگا اور تو نا مرا در ہے گا.ا تُطْفِئُ نُورًا قَدْ أُرِيدَ ظُهُورُهَا لَكَ الْبُهْرُ فِي الدَّارَيْنِ وَ النُّورُ يَبْهَرُ کیا تو اس نور کو بجھاتا ہے جس کے ظہور کا ارادہ ہو چکا ہے.تیرا دونوں جہانوں میں ستیا ناس ہو.اور نور تو روشن ہی رہے گا.وَإِنِّي أَرَى قَدْ بَارَ كَيْدُكَ كُلُّهُ وَيَهْتِكُ رَبِّي كُلَّمَا هُوَ تَسْتُرُ اور میں دیکھتا ہوں کہ تیرا سارے کا سارا منصو بہ برباد ہو گیا ہے.اور میرا رب ہر اس امر کی پردہ دری کر دیتا ہے جسے تو چھپاتا ہے.۱۴۷

Page 58

كرامات الصادقين ۵۶ اُردو ترجمہ ا تَتْرُكُ أَعْنَابًا وَتَنْقِفُ حَنْظَلا وَهَذَا وَبَالٌ أَنْتَ فِيهِ مُتَبَّرُ کیا تو انگوروں کو چھوڑتا ہے اور نظل کو توڑتا ہے.یہ ایک وبال ہے جس میں تو تباہ ہونے والا ہے.تَيَاهِيرُ قَفْرٍ فِي عُيُونِكَ مَرْبَعٌ وَأَسَرَّكُمْ سِقُطُ اللَّوَى وَحَبَوْكَرُ سنگلاخ چٹیل زمین تیری آنکھوں میں سرسبز کھیتی ہے اور تمہیں خوش کر رہا ہے ریگ رواں کے ٹیلوں کا دامن اور ریگستان.عَقِيْدَتُكُمْ قَدْ صَارَ لِلنَّاسِ ضُحُكَةً وَيَضْحَكُ جُمْهُورٌ عَلَيْهِ وَيُنْكِرُ تمہارا عقیدہ لوگوں کے لئے ہنسی بنا ہوا ہے اور جمہور اس پر ہنستے ہیں اور انکار کرتے ہیں.رَأَى النَّاسُ بِالتَّحْقِيقِ مَا فِي بُيُوتِكُمْ وَإِجَّارُ بَيْتٍ مِّنْ بَعِيدٍ يَظْهَرُ لوگوں نے تحقیق کی نگاہ سے جو کچھ تمہارے گھروں میں ہے دیکھ لیا ہے اور گھر کی چھت دور سے ہی ظاہر ہو جاتی ہے.وَلَا يُظْهِرَنُ اِنْجِيْلُكُمْ نَهْجَ الْهُدَى وَهُدَاهُ جَمْجَمَةٌ وَّ قَوْلٌ مُّكَوَّرُ اور تمہاری انجیل ہدایت کی راہ ہر گز ظاہر نہیں کرتی.اسکی ہدایت غیر واضح ہے اور ایسی بات جو ابہام کے پردوں میں لپٹی ہوئی ہے.وَمَنْ تَبِعَهُ مَا وَجَدَ رِيحَ تَيَقُنِ وَلَكِنْ إِلَى الْإِلْحَادِ وَالشَّرِّ يُدْحَرُ اور جو اس کی پیروی کرے وہ یقین کی خوشبو نہیں پاتا بلکہ وہ الحاد اور شک کی طرف دھکیلا جاتا ہے.وَمَا فِيهِ إِلَّا مَا يُضِلُّ قُلُوبَكُمْ وَيَهُدُّ بِبَيْتِ نَجَاتِكُمْ وَيُدَمِّرُ اور نہیں ہے اس میں مگر وہ کچھ جو تمہارے دلوں کو گمراہ کر دے.اور تمہاری نجات کا گھر ڈھا دے اور برباد کر دے.۱۴۸

Page 59

كرامات الصادقين ۵۷ اُردو ترجمه وَ مِنْ اَيْنَ طِفُلٌ لِلَّذِي هُوَ أَطْهَرُ أَلِلَّهِ زَوْجٌ أَيُّهَا الْمُتَمَدِّرُ! اور کہاں لڑکا ہو سکتا ہے اس ہستی کا جو سب سے پاک ہے؟ اے خراب آدمی ! کیا اللہ کی کوئی بیوی ہوسکتی ہے؟ وَلَكِنَّنَا لَا نَعْرِفُ اللَّهَ هَكَذَا وَحِيْدٌ فَرِيدٌ قَادِرٌ مُّتَكَبَرُ لیکن ہم لوگ اللہ کو ایسا نہیں جانتے وہ یگانہ ہے یکتا ہے قادر ہے.کبریائی والا ہے.و ذلِكَ لِلدِّينِ الْقَوِيْمِ كَرَامَةٌ إِذَا مَا تَبِعْتَ هُدَاهُ فَاللَّهُ يُؤْثِرُ (٣٦) اور یہ امر سچے دین کے لئے بطور کر امت کے ہے کہ جب تو اس کی ہدایت کی پیروی کرے تو اللہ ( تجھے ) برگزیدہ کر دے گا.وَيَشْغِفُكَ اللهُ الْعَزِيزُ مَحَبَّةَ وَيَأْخُذُ قَلْبَكَ حُبُّ حِتٍ وَّ يَأْطِرُ اور خدائے عزیز تجھ کو اپنی محبت سے شیفتہ کر دے گا اور محبوب کی محبت تیرے دل کو لے لے گی اور مائل کر لے گی.فَطُوبَى لِمَنْ صَافِي صِرَاطَ مُحَمَّدٍ وَ كَمِثْلِ هَذَا النُّورِ مَا بَانَ نَيْرُ خوشی اس شخص کیلئے جس نے نہ دل سے محمد اللہ کی راہ کو چاہا اور اس نور کی مانند کوئی نور دینے والا ظاہر نہیں ہوا.وَصَلْنَا إِلَى الْمَوْلَى بِهَدْيِ نَبِيِّنَا فَدَعْ مَا يَقُولُ الْكَافِرُ الْمُتَنَصِّرُ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت سے مولیٰ سے جاملے.پس چھوڑ دے اس بات کو جو نصرانی کا فر کہتا ہے.وَفِي كُلِّ أَقْوَامٍ ظَلَامٌ مُدَمِرٌ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ بَدْرٌ مُنَوِّرُ سب قوموں میں مہلک تاریکی چھائی ہوئی ہے اور یقینا رسول اللہ (ﷺ) روشنی دینے والے چودہویں کے چاند ہیں.۱۴۹

Page 60

كرامات الصادقين ۵۸ اُردو ترجمہ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ مُهْجَةُ مُهْجَتِي وَ مِنْ ذِكْرِهِ الْأَحْلَى كَانِي مُثْمِرُ اور بے شک رسول اللہ ( ﷺ ) تو میری جان ہیں اور اس کی بہت شیر میں یاد سے ہی گویا میں بار آور اور متبرک ہوں.فَدَعْ كُلَّ مَلْفُوْطٍ بِقَوْلِ مُحَمَّدٍ وَقَلِدْ رَسُولَ اللَّهِ تَنْجُ وَتُغْفَرُ پس چھوڑ دے ساری باتیں محمد ( ع ) کے قول کے مقابلہ میں اور رسول اللہ ) کی تقلید کر تو نجات پائیگا اور بخشا جائیگا.وَلَيْسَ طَرِيقُ الْهَدْيِ إِلَّا اتِّبَاعَهُ وَمَنْ قَالَ قَوْلًا غَيْرَهُ فَيُتَبَّرُ اور ہدایت کی راہ اس کی پیروی کے سوا کوئی نہیں اور جس نے اس کے علاوہ کوئی بات کہی وہ ہلاک کیا جائے گا.وَمَنْ رَدَّ مِنْ قِلِ الْحَيَاءِ كَلَامَهُ فَقَدْ رُدَّ مَلْعُوْنًا وَّ سَوْفَ يُمَدَّرُ اور جس نے حیا کی کمی کی وجہ سے آپ کی بات کو ر ڈ کر دیا وہ ملعون ہو کر مردود ہوا اور جلد پراگندہ حال ہوگا.وَ مَنْ يَرَ تَقْوَى غَيْرَ هَدْيِ رَسُولِنَا فَذلِكُمُ الشَّيْطَانُ يَعْتُوُ وَيُشْغَرُ اور جو شخص ہمارے رسول ﷺ کی ہدایت کے سوا کسی امر کو تقوئی خیال کرے تو وہ شیطان ہے جو سرکشی کرتا ہے اور دھتکارا جاتا ہے.وَمَا نَحْنُ إِلَّا حِزْبُ رَبِّ غَالِبٍ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ يَعْلُو وَيُنْصَرُ اور ہم تو صرف رب غالب کا گروہ ہیں.آگاہ رہو کہ بے شک اللہ کا گروہ غالب آتا ہے اور مدد دیا جاتا ہے.وَ وَاللَّهِ إِنَّ كِتَابَنَا بَحُرُ الْهُدَى وَتَاللَّهِ إِنَّ نَبِيَّنَا مُتَبَقِرُ اور اللہ کی قسم ! ہماری کتاب تو ہدایت کا سمندر ہے.اور بخدا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وستم تو بہت بڑے عالم ہیں.

Page 61

كرامات الصادقين ۵۹ اُردو ترجمه وَيَبْقَى إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ دِينُهُ لَهُ مِلَّةٌ بَيْضَاءُ لَا تَتَغَيَّرُ اور قیامت کے دن تک آپ کا دین باقی رہے گا.آپ کا روشن دین کبھی نہیں بدلے گا.وَنُؤْثِرُ فِى الدَّارَيْنِ سُنَنَ رَسُولِنَا وَسُنَّةُ خَيْرِ الرُّسُلِ خَيْرٌ وَّ اَزْهَرُ اور ہم دونوں جہان میں اپنے رسول ﷺ کے طریقوں کو پسند کرتے ہیں اور خیر الرسل کا طریق ہی بہتر اور زیادہ روشن ہے.فَلَمَّا عَرَفْتَ الْحَقَّ دَعْ ذِكْرَ بَاطِلٍ وَلَوْ لِلصَّدَاقَةِ مِثْلَ بَكْرٍ تُنْهَرُ جب تو نے حق کو پہچان لیا تو باطل کا ذکر چھوڑ دے خواہ صداقت کی خاطر تجھے نو جوان اونٹ کی طرح ڈانٹ ڈپٹ کی جائے.وَلَا أَيُّهَا النَّرْثَارُ خَفْ قَهُرَ قَاهِرٍ وَيَعْلَمُ رَبِّي مَا تُسِرُّ وَتَخْمَرُ خبر داراے بکواسی ! قہار کے قہر سے ڈر اور میرا رب جانتا ہے جو تو چھپاتا ہے اور جس پر تو پردہ ڈالتا ہے.فَلَا تَقْفُ مَالَا تَعْرِفَنَّ وُجُوهَهُ وَثَابِرُ عَلَى الْحَقِ الَّذِي هُوَ اَظْهَرُ پس تو پیروی مت کر ان باتوں کی جن کے پہلوؤں سے تو واقف نہیں اور اس سچائی پر دوام اختیار کر جو خوب واضح ہے.وَوَاللهِ مَا كَانَ ابْنُ مَرْيَمَ خَالِقًا فَلَا تَهْلِكُوا بَغْيًا وَّ تُوبُوا وَاحْذَرُوا اور اللہ کی قسم ! ابن مریم خالق نہیں تھا.پس تم لوگ سرکشی سے ہلاک نہ ہو جاؤ اور تو بہ کرو اور ڈرو.وَلَا تَعْجَبَنُ مِنْ أَنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَبِ وَ كَمِثْلِ هَذَا الْخَلْقِ فِي الدُّوُدِ تَنْظُرُ اس بات پر حیران نہ ہو کہ وہ باپ سے پیدا نہیں ہوا جب کہ اس جیسی مخلوق تو کیٹروں میں بھی دیکھتا ہے.۱۵۱

Page 62

كرامات الصادقين ۶۰ اُردو ترجمه بَلِ الدُّوْدُ أَعْجَبُ خِلْقَةٌ مِنْ مَّسِيحِكُمْ وَيَخْلُقُ رَبِّي مَايَشَاءُ وَيَقْدِرُ بلکہ کیڑا تو اپنی خلقت میں تمہارے مسیح سے بھی زیادہ حیران کن ہے اور میرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور اسکی قدرت رکھتا ہے.اَلَا رُبَّ دُودٍ قَدْ تَرَى فِي مَرْبَعٍ تَكَوَّنُ فِي لَيْلٍ وَّ تَنْمُووَتَكْفُرُ آگاہ رہو کہ بہت سے کیڑے تو کبھی موسم بہار کی بارش میں دیکھتا ہے کہ وہ ایک ہی رات میں عدم سے وجود میں آ جاتے ہیں اور نشو ونما پا جاتے ہیں.وَلَيْسَتْ لَهَا أُمِّ بِأَرْضِ وَّلَا أَبٌ فَفَكِّرُ هَدَاكَ اللَّهُ هَادٍ أَكْبَرُ اور زمین میں نہ ان کی کوئی ماں ہوتی ہے اور نہ کوئی باپ.سو تو سوچ.اللہ تجھے ہدایت دے کہ وہ ہادی اکبر ہے.وَ إِنْ كُنتَ لَا تَدَعُ الْجِدَالَ وَتُنْكِرُ فَبَارِزُ لَنَا إِنَّا إِلَى الْحَرْبِ نَعْكِرُ اور اگر تو جھگڑانہیں چھوڑتا اور انکا ر ہی کرتا ہے تو ہم سے مقابلہ کر.ہم بھی لڑائی کی طرف حملے کے لئے لوٹتے ہیں.وَإِنَّ لَنَا الْمَوْلَى وَلَا مَوْلَى لَكُمْ فَتَنْظُرُ أَنَّا نَغْلِبَنَّ وَنُنْصَرُ اور ہمارا تو ایک مولیٰ ہے اور تمہارا کوئی مولی نہیں.سو تو دیکھ لے گا کہ ہم ضرور غالب آئیں گے اور مدد دئیے جائیں گے.وَ وَاللَّهِ إِنِّي أَكْسِرَنَّ صَلِيْبَكُمْ وَ لَوْ مُزَّقَتُ ذَرَّاتُ حِسْمِي وَ أَكْسَرُ اور خدا کی قسم! میں تمہاری صلیب کو ضرور توڑ ڈالونگا اگر چہ میرے جسم کے ذرات منتشر کر دیئے جائیں اور میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جاؤں.۱۵۲

Page 63

كرامات الصادقين ۶۱ اُردو ترجمه وَ وَاللهِ يَأْتِي وَقْتُ فَتْحِيَ وَنُصْرَتِي وَوَاللَّهِ إِنِّي فَائِرٌ وَمُعَزِّرُ اور اللہ کی قسم ! میری فتح اور نصرت کا وقت آ رہا ہے اور اللہ کی قسم ! میں کامیاب اور نصرت و عظمت پانے والا ہوں.وَ وَاللَّهِ يُعْنَى فِى الْبِلَادِ إِمَامُنَا إِمَامُ الْأَنَامِ الْمُصْطَفَى الْمُتَخَيَّرُ اور اللہ کی قسم ! ملکوں میں ہمارے امام کی تعریف کی جائے گی.جو ساری دنیا کا امام ہے برگزیدہ اور چنا ہوا.وَ مَا فِي يَدَيْكَ بِغَيْرِ قَوْلٍ مُدَلَّسٍ تَكَدُّ وَ تَسْتَقْرِى الْمُحَالَ وَ تَفْجُرُ اور تیرے ہاتھوں میں محرف قول کے سوا اور کچھ نہیں.تو مشقت اٹھا رہا ہے.تو ناممکن بات کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور گنہگار ہو رہا ہے.وَكُتُبُكَ قَفْرٌ حَشْوُهَا الْكُفْرُ وَ الرَّدَا مُحَرَّفَةٌ فِي كُلِّ عَامٍ تُغَيَّرُ اور تیری کتابیں چٹیل میدان ہیں جن کا مواد کفر اور ہلاکت ہے وہ تحریف شدہ ہیں اور ہر سال تبدیل کی جاتی ہیں.فَتِلْكَ بَرَاهِينٌ عَلَى سَخُفِ دِينِكُمُ وَقَدْ قُلْتُ تَحْقِيقًا وَّ لَوْ أَنْتَ تَبْسُرُ پس یہ تمہارے دین کی کمزوری پر قومی دلائل ہیں اور میں تحقیق کی رو سے بیان کر چکا ہوں خواہ تو منہ بسور تا ر ہے.لَقَدْ زَيَّنَ الشَّيْطَانُ أَقْوَالَهُ لَكُمْ يُوَسْوِسُكُمْ فِي كُلِّ حِينٍ وَّ يَمْكُرُ شیطان نے اپنے اقوال تمہیں مزین کر دکھائے ہیں.وہ ہر وقت تمہیں وسوسہ میں ڈالتا اور مکر کرتا ہے.وَ قَدْ ذَكَّرَ الْأَخْيَارُ مِنْ قَبْلُ قَوْمَكُمْ وَلِلْأُخْرَيَاتِ النَّاسِ نَحْنُ نُذَكَّرُ نیک لوگوں نے اس سے پہلے تمہاری قوم کو نصیحت کی ہے اور آخری زمانہ کے لوگوں کو ہم نصیحت کرتے ہیں.۱۵۳

Page 64

كرامات الصادقين ۶۲ اُردو ترجمه وَ كَيْفَ يُسَاوِى دِينُ عِيسَى لِدِينِنَا وَلَا يَسْتَوِي دَخْنٌ وَ نَجُمْ أَزْهَرُ اور دینِ عیسی ہمارے دین کے مساوی کیسے ہو سکتا ہے؟ جبکہ دھواں اور روشن ستارہ برابر نہیں ہو سکتے.وَقَدْ جَاءَ يَوْمُ اللَّهِ فَالْيَوْمَ رَبُّنَا يُدَقِّقُ أَجْزَاءَ الصَّلِيبِ وَيَكْسِرُ اور خدا کا دن آ گیا ہے پس آج ہمارا رب صلیب کے اجزاء کو پیس ڈالے گا اور ریزہ ریزہ کر دے گا.وَ قُلْتُ لَهُ لَا تَحْسَبِ الْعَبْدَ خَالِقًا وَ كُلُّ امْرِءٍ عَنْ قَوْلِهِ يُسْتَفْسَرُ اور میں نے اسے کہہ دیا کہ ایک بندے کو خالق گمان نہ کر اور ہر شخص اپنی بات کے متعلق جواب دہ ہوگا.وَقُلْتُ لَهُ لَا تَسُتُرِ الْحَقَّ عَامِدًا سَيُبْدِى الْمُهَيْمِنُ كُلَّ مَا كُنتَ تَسْتُرُ اور میں نے اس سے کہا کہ عمد أحق کو نہ چھپا.ضر و ر نگران خدا سب کچھ جو تو چھپا تا رہا ظاہر کر دے گا.وَقُلْتُ لَهُ لَمَّا أَبِي إِنَّ شَأْنَنَا بَلَاغٌ فَبَلَّغْنَا وَإِنَّكَ مُنْذَرُ جب اس نے انکار کیا تو میں نے اس سے کہا کہ ہمارا کام تو پہنچا دینا ہے سو ہم اچھی طرح پہنچا چکے اور بے شک تو انذار کیا جاچکا ہے.وَإِنْ كُنتَ لَمْ تَسْمَعُ فَزِدُ فِي تَجَاسُرٍ لِتُسْعِرَ نَارَ اللَّهِ ثُمَّ تُدَمِّرُ اور اگر توسن ( یعنی جان ) نہیں رہا تو دلیری میں بڑھتا کہ تو اللہ تعالیٰ کی آگ کو بھڑ کا دیوے پھر ہلاک کر دیا جاوے.۳۸) فَزِدْ فِي جَرَاءَاتٍ وَزِدْ فِي تَقَاعُسٍ وَزِدْ فِي عَمَايَاتٍ فَتُفْنَى وَتُبْتَرُ پس تو ترقی کر جراتوں میں اور بڑھتا جا کج روی میں اور اندھے پن میں بڑھتا جاسوتو فنا کیا جائے گا اور کاٹا جائے گا.۱۵۴

Page 65

كرامات الصادقين ۶۳ اُردو ترجمہ وَ لَيْسَ عَذَابُ اللَّهِ عَذَّبًا كَمَا تَرَى سَيُحْرَقُ فِي نَارِ اللَّظى مَنْ يُفْجُرُ اور خدا کا عذاب میٹھا نہیں جیسا کہ تو خیال کر رہا ہے.دہکتی ہوئی آگ میں جلایا جائیگا وہ شخص جو گناہ کرتا ہے.غَيُورٌ فَيَأْخُذُ مُشْرِكَا بِذُنُوبِهِ وَلَيْسَ لَهُ أَحَدٌ شَفِيعًا وَّ مَازَرُ وہ غیرت مند ہے.مشرک کو اس کے گناہوں کے عوض پکڑ لے گا.اور اس کے لئے کوئی شفیع نہ ہوگا اور نہ ہی کوئی پناہ.رَفِيعٌ عَلِيٌّ كَيْفَ يُدْرَكُ كُنْهُهُ إِذَا مَا تَرَقَّتْ عَيْنُنَا تَتَحَيَّرُ وہ بلند ہے، برتر ہے، اس کی گنہ کیسے دریافت ہو سکتی ہے؟ جتنا بھی ہماری آنکھ بلند ہوتی ہے حیران رہ جاتی ہے.اتَعْصُونَ بَغْيًا مَنْ بِهِ الْخَلْقُ امَنُوا اَتَنْسَوْنَ يَوْمًا مَّا بِهِ النَّاسُ انْذِرُوا کیا تم سرکشی سے نافرمانی کرتے ہو اس ذات کی جس پر مخلوق ایمان لے آئی ؟ کیا تم اس دن کو بھلاتے ہو جس سے سب لوگ ڈرائے گئے ؟ وَ كَيْفَ يَكُونُ الْعَبْدُ كَابْنِ لِرَبِّهِ فَسُبْحَانَ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا تَصَوَّرُوا اور ایک بندہ اپنے رب کیلئے ایک بیٹے کی طرح کیسے ہو سکتا ہے.رب العرش اس عیب سے پاک ہے جسکا انہوں نے تصوّ رکیا ہے.وَقَدْ مَاتَ عِيسَى لَيْسَ حَيًّا وَ إِنَّنَا نَرُدُّ عَلَى مَنْ قَالَ حَقٌّ وَ نَحْجُرُ اور عیسی مر چکا ہے اور زندہ نہیں اور یقیناً ہم اسکی تردید کرتے ہیں جس نے کہا کہ وہ زندہ ہے اور (اس بات سے ) منع کرتے ہیں.وَ أَخْبَرَنِي رَبِّي بِمَوْتِ مَسِيحِكُمْ وَكَانَ هُوَ الْأَوْلَى وَ اَكْفَى وَ أَجْدَرُ اور تمہارے مسیح کی موت کے بارہ میں میرے رب نے مجھے خبر دی ہے اور (اس خبر دینے میں ) وہی اولی اور ا کفی اور زیادہ حقدار ہے.

Page 66

كرامات الصادقين ۶۴ اُردو ترجمہ وَ كَمْ مِّنْ دَوَاتِ الْأَرْضِ يَحْيَى مُدَّةً عَلَى ظَهْرِهَا فَاعْجَبُ لِهَذَا وَ فَكَّرُوا ویسے زمین پر رینگنے والے بہت سے جانور بھی تو مدت تک زندہ رہتے ہیں اسکی سطح پر.پس تو اس معاملے پر تعجب کرتارہ اور تم سب لوگ بھی سوچو.وَإِنَّ جُنُودَ الْأَنْبِيَاءِ وَحِزْبَهُمُ الُوْق فَهَلْ تُرَيَنَّ كَابُنِكَ اخَرُ اور بے شک انبیاء کے لشکر اور ان کا گروہ ہزاروں میں ہیں.پس کیا تیرے( مفروض) بیٹے کی طرح کوئی اور بھی دکھائی دیتا ہے.فَإِنْ كَانَ لِلرَّحْمَنِ وَلَدٌ كَقَوْلِكُمْ فَشَجَرَةٌ نَسلِ اللَّهِ تَنْمُو وَتَكْفُرُ اگر تمہارے قول کے مطابق کوئی خدائے رحمان کا بیٹا ہوتا تو اللہ کا شجرۂ نسل ( تو ) بڑھ جاتا اور کثرت پا جاتا.ابُدِّلَ سُنَّةُ رَبِّنَا بَعْدَ مُدَّةٍ اَيُمْكِنُ فِي سُنَنِ الْقَدِيمِ تَغَيَّرُ کیا ہمارے رب کی سنت ایک مدت کے بعد تبدیل ہوگئی ہے؟ کیا از لی خدا کے دستور میں کوئی تغیر ممکن ہے؟ وَقَانُونُ سُنَنِ اللَّهِ فِي بَعْثِ رُسُلِهِ مُبِينٌ فَهَلْ أَبْصَرْتَ أَوْ لَا تُبْصِرُ الہی دستور کا قانون تو اپنے رسولوں کے بھیجنے میں واضح ہے.پس کیا تو نے بصیرت سے کام لیا ہے یا تو دیکھ ہی نہیں سکتا ؟ وَ إِنْ لَّمْ تَرَ الْيَوْمَ الْهُدَى فَتَرَى غَدًا ظَلَامًا مُهِيِّبًا فِيهِ تَهْوِي وَ تُنْدَرُ اور اگر آج تو ہدایت کو نہ پا سکا تو کل تو دیکھے گا ہیبت ناک تاریکی کو جس میں تو گرے گا اور ہلاک ہو جائے گا.اتَخْلَعُ جَهْلًا رِبْقَةَ الْعَقْلِ وَ النُّهَى لَا قُوَالٍ قَوْمٍ قَدْ أَصَلُّوا وَ دُمِّرُوا کیا تو جہالت سے عقل و دانش کا پٹہ اتار رہا ہے ایسے لوگوں کی باتوں کی خاطر جنہوں نے (اوروں کو ) گمراہ کیا اور ( خود بھی ) ہلاک ہو گئے.

Page 67

كرامات الصادقين 13 اُردو ترجمه اَ تَتْرُكُ مَا جَاءَتْ بِهِ الرُّسُلُ مِنْ هُدَى اَلَا تَتْبَعَنُ قَوْمًا هُدُوا وَتَبَقَّرُوا کیا تو چھوڑتا ہے اس ہدایت کو جو رسول لے کر آئے؟ کیا تو ان لوگوں کی پیروی نہیں کرتا جو ہدایت دیئے گئے اور انہوں نے بہت علم حاصل کیا؟ عَلَيْكُمْ بِسُبُلِ اللَّهِ مِنْ قَبْل سَاعَةٍ تُرِيكُمْ لَظَى النَّارِ الَّتِي هِيَ تُسْعَرُ تم پر خدا کی راہوں کا اختیار کرنا اس گھڑی کی آمد سے پہلے لا زم ہے جو تم کو اس آگ کا شعلہ دکھائے گی جو بھڑ کائی جائے گی.عَذَابٌ أَلِيمٌ لَا انْتِهَاءَ لِحَرُقِهِ وَ اِنْ يَّنْضَجَنُ جِلْدٌ فَيُخْلَقُ اخَرُ وہ درد ناک عذاب ہو گا جس کی جلن ختم نہیں ہوگی اور اگر ایک چمڑا پک جائے گا تو دوسرا پیدا کر دیا جائے گا.يُنَبِّئُكَ الْعَلامُ مَا كُنتَ تُضْمِرُ وَيُبْدِي لَكَ النُّوْرَ الَّذِي الْيَوْمَ تُنْكِرُ علام الغیوب خدا تجھ کو بتائے گا جو کچھ تو چھپاتا رہا اور وہ اس نور کو تیرے سامنے ظاہر کر دے گا جس کا آج تو انکار کر رہا ہے.وَلَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللهَ رَبَّكُمُ وَإِنَّ عَذَابَ اللَّهِ اذْهَى وَأَكْبَرُ ﴿۳۹﴾ خبر داراے لوگو! اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے اور بے شک اللہ کا عذاب بہت بڑی مصیبت ہے اور بہت بڑا ہے.اَلَمْ يَأْتِكُمُ نُذُرٌ وَّ أَيَاتُ رَبِّكُمُ آيَاتُ رَبِّكُمْ نَرَى بَغْيَكُمْ وَ دُمُوعُنَا تَتَحَدَّرُ کیا تمہارے پاس ڈرانے والے (انبیاء ) اور تمہارے رب کے نشانات نہیں آئے ؟ ہم تمہاری سرکشی کو دیکھ رہے ہیں اور ہمارے آنسو بہ رہے ہیں.وَلِكُلِّ نَبَإِ مُسْتَقَرٌّ وَّمَظْهَرٌ وَلِكُلِّ مَا يَأْتِيكَ وَقُتٌ مُقَدَّرُ ور ہر عظیم الشان خبر کا ایک مقررہ وقت اور مقام ظہور ہے اور جو کچھ تجھے پیش آتا ہے اس کیلئے بھی ایک مقدر وقت ہے.۱۵۷

Page 68

كرامات الصادقين ۶۶ اُردو ترجمہ وَيَحْكُمُ رَبُّ الْعَرْشِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَهَا أَنَا قَبْلَ عَذَابِ رَبِّي أُخْبِرُ اور رب العرش میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا.اور سنو کہ میں اپنے رب کا عذاب آنے سے پہلے آگاہ کر رہا ہوں.وَ قَوْمٌ مَّضَوا مِنْ قَبْلُ صَالِينَ مِنْ هَوًى فَانْتُمْ قَبِلْتُمْ كُلَّ مَا هُمْ زَوَّرُوا اور ہوائے نفس سے گمراہ ہونے والوں میں سے کچھ لوگ پہلے گزر چکے ہیں.پس تم نے ہر وہ فریب قبول کر لیا جو انہوں نے کیا تھا.اَخَذْتُمْ طَرِيقَ الشِّرْكِ وَ الْفِسْقِ وَالرَّدَا وَثَرَّتْ خَطَايَاكُمُ فَلَمْ تَسْتَغْفِرُوا تم نے شرک نافرمانی اور ہلاکت کی راہ اختیار کر لی اور تمہاری خطائیں بڑھ گئیں تو تم نے استغفار نہیں کیا.فَأَرْسَلَنِي رَبِّي إِلَيْكُمْ لِتَهْتَدُوا وَلِتَقْبَلُوا مَا قَالَ رَبِّي وَتُغْفَرُوا اس لئے میرے رب نے مجھے تمہاری طرف بھیجا ہے تا کہ تم ہدایت پاؤ اور تا اس بات کو قبول کرو جو میرے رب نے کہی اور بخشے جاؤ.فَإِنْ شِئْتَ مَاءَ اللَّهِ فَاقْصِدُ مَنَاهِلِى فَيُعْطِكَ مِنْ عَيْنٍ وَعَيْنِ تُنَوَّرُ اور اگر تو خدا کا پانی حاصل کرنا چاہتا ہے تو میرے گھاٹوں کا قصد کر وہ تجھے ایک چشمہ د.گا اور ایسی نگاہ جو منور کی جائے گی.وَ أَغْلَظُ حُجُبٍ مَا تُرَاكَ عَلَى الْهُدَى تَعَالَ عَلَى قِدَمِ الضَّلَالِ فَتُزُهَرُ اور جو کچھ تجھے دکھایا جا رہا ہے وہ ہدایت پر سخت گاڑھے پر دے ہیں.تو اپنی قدیم گمراہی کے باوجود آ جا تو تو روشنی دیا جائیگا.وَ فِيْكَ فَسَادٌ لَوْ عَلِمْتَ اجْتَنَبَتَهُ وَ ذَلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُغْوِى وَيَحْصُرُ اور تجھ میں ایک خرابی ہے اگر تجھے اسکا علم ہوتا تو تو اس سے پر ہیز کرتا اور یہ شیطان ہی ہے جو تمہیں گمراہ کر رہا ہے اور روک رہا ہے.۱۵۸

Page 69

كرامات الصادقين ۶۷ اُردو ترجمہ ذَبَبْتُ عَنِ الدِّينِ الْحَنِيْفِي شُكُوكَكُمْ وَاَزْعَجْتُ أَصْلَ أُصُولِكُمْ ثُمَّ تُنْكِرُ میں نے دین حنیفی کے متعلق تمہارے شکوک دُور کر دیے ہیں اور تمہارے اُصول کی جڑ کو اُکھاڑ دیا ہے.پھر بھی تو انکار کر رہا ہے.وَقُلْتُمْ لَنَا دِينٌ بَعِيدٌ مِنَ النُّهى“ وَهذَا فَسَادٌ ظَاهِرٌ لَيْسَ يُسْتَرُ اور تم نے کہہ دیا ہمارا دین تو عقل میں نہیں آ سکتا اور یہ تو ایک واضح خلل ہے جو چھپ نہیں سکتا.وَكُلُّ امْرِءٍ بِالْعَقْلِ يَفْهَمُ أَمْرَهُ كَمَا بِالْعُيُونِ يُشَاهِدَنَّ وَيُبْصِرُ اور ہر آدمی تو عقل سے ہی اپنا معاملہ سمجھا کرتا ہے جیسا کہ وہ آنکھوں سے مشاہدہ کرتا ہے اور دیکھتا ہے.وَعَقْلُ الْفَتَى نِصْفٌ وَّ نِصْفٌ حَوَاسُهُ وَ كَصَفْقِ أَيْدٍ مِّنْهُمَا الْعِلْمُ يَظْهَرُ اور آدھی تو انسان کی عقل ہے اور آدھے اسکے حواس ہیں اور ( بیع کے وجوب کیلئے ) ہاتھ پر ہاتھ مارنے کی طرح ان دونوں سے علم الیقین صادر ہوتا ہے.تَصَدَّيْتَ فِي نَصْرِ الضَّلَالِ تَعَمُّدًا فَبَارِزُ لِحَرُبِ اللَّهِ إِنْ كُنْتَ تَقْدِرُ تو عمد ا گمراہی کی مدد کے درپے ہوا.سو اللہ سے جنگ کے لئے میدان میں آ جا اگر تجھے قدرت ہے.وَمَا أَنْتَ إِلَّا عَابِدَ الْحِرْصِ وَ الْهَوَى تُشَمِّرُ ذَيْلَكَ لِلْحُطَامِ وَ تَهْجُرُ اور تو تو صرف حرص و ہوا کا پجاری ہے تو سامان دنیا کے لئے کمر بستہ ہے اور بکواس کر رہا ہے.رَأَيْتُ لَكَ الرُّؤْيَا وَ إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّ كَلَامَ اللَّهِ لَا تَتَغَيَّرُ میں نے تیرے متعلق ایک خواب دیکھی ہے اور یقیناً تو مرنے والا ہے اور بے شک خدا کی باتیں بدلا نہیں کرتیں.۱۵۹

Page 70

كرامات الصادقين ۶۸ اُردو ترجمہ وَ عِدَّةَ وَعْدِ اللَّهِ عَشْرٌ وَخَمْسَةٌ إِذَا مَا انْقَضَتُ فَاعْلَمُ بِأَنَّكَ مُحْضَرُ اور خدا کے وعدے کی مدت پندرہ (مہینے ) ہے جب یہ مدت گزرجائے گی تو جان لینا کہ تو پیش کیا جانے والا ہے.وَ تَعْمَى وَ تُحْضَرُ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مُجْرِمًا وَتُسْأَلُ عَمَّا كُنْتَ تَهْدِى وَ تَكْفُرُ اور تُو اندھا ہوگا اور مجرم کی صورت میں عرش والے کے سامنے حاضر کیا جائیگا اور تجھ سے ان باتوں کے متعلق پوچھا جائیگا جو تو بکتا رہا ہے اور جو تو انکار کرتا رہا ہے.وَمَا قُلْتُ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِى تَجَاسُرًا بَلِ الْآنَ نَبَّانِي الْعَلِيمُ الْمُقَدِّرُ اور یہ بات میں نے اپنی طرف سے جرات سے نہیں کہ دی.بلکہ ابھی مجھے خدائے علیم (اور ) مالک تقدیر نے خبر دی ہے.فَبَلَّغْتُ تَبْلِيْغَا وَّالَيْتُ حِلْفَةٌ عَلَى صِدْقِ مَا أَظْهَرْتُ فَانْظُرُ وَ نَنظُرُ پس میں نے تو تبلیغ کا حق ادا کر دیا ہے اور قسم بھی کھالی ہے اسبات کی سچائی پر جسکا میں نے اظہار کیا ہے.سوتو انتظار کر اور ہم بھی انتظار کرتے ہیں.فَإِنْ اَكُ صِدِّيقًا فَرَبّى يُعِزُّنِي وَإِنْ أَكُ كَذَّابًا فَسَوْفَ أَحَقَّرُ سواگر میں سچا ہوں تو میرا رب مجھے عزت دے گا اور اگر میں جھوٹا ہوں تو ضرور بے عزت کیا جاؤں گا.وَ أَعْلَمُ أَنَّ مُهَيْمِنِى لَا يُضِيعُنِي وَأَعْلَمُ أَنَّ مُؤَتِدِى سَوْفَ يَنْصُرُ اور میں جانتا ہوں کہ میرا نگہبان خدا مجھے ضائع نہیں کریگا اور میں جانتا ہوں کہ میری تائید کر نیوالا (خدا) ضرور مدد کریگا.فَتَوَقَدَ السُّفَهَاءُ مِنْ اَهْلِ الْهَوَى وَكُلُّ امْرِءٍ عِندَ الشَّخَاصُمِ يُسْبَرُ سو ہوائے نفس رکھنے والے بیوقوف بھڑک اٹھے.اور ہر شخص بحث کے وقت آزمایا جاتا ہے.17.

Page 71

كرامات الصادقين ۶۹ اُردو ترجمہ ذَوُوا فِطْنَةٍ يَدْرُونَ بَحْثِرُ وَ بَحْثَهُ وَ مَا فِي السَّمَاءِ فَسَوْفَ يَبْدُرُ وَيَظْهَرُ عقلمند لوگ میری اور اس کی بحث کو سمجھتے ہیں اور جو آسمان میں مقدر ہے وہ جلد ہی ظاہر ہوگا اور سامنے آ جائے گا.وَإِنْ يُسْلِمَنْ يَسْلَمُ وَإِلَّا فَمَيِّتٌ وَهَذَانِ مِنَّا آيَتَانِ وَنَشْكُرُ اگر وہ مسلمان ہو جائے گا تو بچ جائے گاور نہ مرے گا اور یہ ہماری طرف سے دو نشان ہیں اور ہم (خدا کا) شکر کرتے ہیں.وَ وَاللَّهِ هَذَا مِنْ الْهِي وَ مَنْ يُعِشُ إلى أَشْهُرٍ مَّذْكُورَةٍ فَسَيَنُظُرُ اور اللہ کی قسم ! یہ بات میرے خدا کی طرف سے ہے اور جو مذکورہ مہینوں تک زندہ رہے گا سو وہ ضرور دیکھ لے گا.وَ تَحْتَ رِدَاءِ اللَّهِ رُوحِي وَمُهْجَتِي وَمَا يَعْرِفُنِي أَحَدٌ وَّ رَبِّي يُبْصِرُ اور میری روح اور میری جان تو اللہ کی چادر کے نیچے ہے اور مجھے کوئی نہیں پہچا نتا اور میرا رب دیکھ رہا ہے.وَ لَسْتُ بِرَبِّي كَاذِبًا تَارِكَ الْهُدَى وَلَسْتُ بِرَبِّي كَالَّذِي هُوَ يَهْدَرُ میرے رب کی قسم ! میں جھوٹا اور ہدایت کو ترک کر نیوالا نہیں اور میرے رب کی قسم ! میں اس شخص کی طرح نہیں جو بیہودہ گوئی کرتا ہے.وَهَنَّأَنِي رَبِّي بِنَهجِ مَحَبَّةٍ عَلَى مَا تَضَوَّعَ مِسْكُ فَتْحِي وَعَنْبَرُ میرے رب نے مجھے محبت کے طریق سے مبارکباد دی ہے اس بات پر کہ میری فتح کی کستوری اور عنبر مہک پڑے ہیں.وَ ذَلِكَ مِنْ بَرَكَاتِ رُوحِ رَسُولِنَا نَبِيٍّ لَهُ نُورٌ مُّنِيرٌ وَأَزْهَرُ اور یہ بات ہمارے رسول کی روح کی برکات کیوجہ سے ہے.وہ ایسا نبی ہے کہ اسکا نور بہت روشن کر نیوالا اور وہ (خود بھی) بہت روشن ہے.۱۶۱

Page 72

كرامات الصادقين اُردو ترجمه رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ آمِرٌ مَّانِعٌ مَّعَا بَشِيرٌ نَّذِيرٌ فِي الْكُرُوبِ مُبَشِّرُ وہ مہربان رحیم امروہی کر نیوالا ہے.بیک وقت بشارت دینے والا.انذار کر نیوالا اور دکھوں میں خوشخبری دینے والا ہے.لَهُ دَرَجَاتٌ لَّا شَرِيكَ لَهُ بِهَا لَهُ فَيْضُ خَيْرٍ لَّا تُضَاهِيْهِ أَبْحُرُ اس نبی کے ایسے درجے ہیں جن میں اسکا کوئی شریک نہیں.اسکی بھلائی کا فیضان ایسا ہے کہ سمندر بھی اسکے مشابہ نہیں ہو سکتے.تَخَيَّرَهُ الرَّحْمَنُ مِنْ بَيْنَ خَلْقِهِ ذُكَاءٌ بِجَلْوَتِهِ وَبَدْرٌ مُّنَوَّرُ اسے خدائے رحمان نے اپنی مخلوق میں سے منتخب کر لیا ہے وہ اپنے جلوے میں سورج ہے اور چودھویں کا روشن چاند.وَكَانَ جَلَالٌ فِي عَرَانِيْنِ وَبُلِهِ خَفَى الْفَارَ مِنْ أَنْفَاقِهِنَّ الْمُمْطِرُ اس کی موسلا دھار بارش کے اوائل میں ہی عظیم الشان برسنے والے بادل نے چوہوں کو ان کے بلوں سے نکال دیا.رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ كَهُفُ أُمَمٍ جَمِيعِهَا شَفِيعُ الْوَرَى سَلَّى إِذَا مَا أُضْحِرُوا وہ مہربان.رحیم ہے.سب قوموں کی پناہ ہے.مخلوق کا شفیع ہے.جب وہ تنگی میں پڑ جائیں تو تسلی دیتا ہے.اَلَا مَا هَرَفْنَا فِي ثَنَاءِ رَسُولِنَا لَهُ رُتْبَةٌ فِيهِ الْمَدَائِحُ تُحْصَرُ سنو ! ہم نے اپنے رسول کی تعریف میں مبالغہ نہیں کیا.اسے تو ایسا مرتبہ حاصل ہے جس میں تعریفیں ختم ہو جاتی ہیں.وَإِنَّ أَمَانَ اللَّهِ فِي سُبُلِ هَدْيِهِ فَطُوبَى لِشَخْصٍ يَقْتَفِى مَا يُؤْمَرُ اور یقیناً اسکے دین کی راہوں میں اللہ کی امان ہے پس خوشی ہے اس شخص کو جو اس چیز کی پیروی کرتا ہے جس کا حکم دیا جاتا ہے.۱۶۲

Page 73

كرامات الصادقين 21 اُردو ترجمه سَقَى فَيُهَجَ الْعِرُفَانِ كُلَّ مُصَاحِبِ فَبِنَشْوَةِ الصَّهْبَاءِ سُرُّوا وَ اَبْشَرُوا اس نے جامِ معرفت ہر مصاحب کو پلایا سو اس شراب معرفت کے نشے سے وہ مسر و ر ا ور خوش ہو گئے.وَقَدْ رَاحَ وَالْمَخْلُوقَ فِي ظُلُمَاتِهِ وَ جَهَلَاتِهِ مِثْلَ الْأَوَابِدِ يَنْفِرُ اور وہ تاریکی کے وقت آیا جبکہ مخلوق اپنی تاریکیوں میں اور اپنی جہالتوں میں وحشیوں کی طرح بھٹک رہی تھی.فَأَكْمَلَهُمْ قَوْلًا وَفِعْلًا وَّمِيْسَمًا وَأَيْقَظَهُمْ فَاسْتَيْقَظُوا وَتَطَهَّرُوا پس اس نے انہیں قول و فعل اور اخلاق حسنہ میں کامل کر دیا اور ان کو بیدار کیا سو وہ بیدار ہو گئے اور پاک ہو گئے.رَسُولٌ كَرِيمٌ ضَعَّفَ اللهُ شَأْنَهُ وَبَدْرٌ مُبِيرٌ لا يُضَاهِيهِ نَيْرُ وہ رسول کریم ہے اللہ نے اس کی شان بہت بڑھائی ہے اور وہ بدرمنیر ہے.کوئی نور دینے والا اس کی نظیر نہیں ہے.وَ كَافَحَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ بِنَفْسِهِ وَعَلَّمَهُمُ سُنَنَ الْهُدَى فَتَبَصَّرُوا اس نبی نے خود مسلمانوں کے معاملے کو ہاتھ میں لیا اور انہیں ہدایت کے طریقے سکھائے تو وہ اہل بصیرت ہو گئے.بِأُمَّتِهِ اَحْفَى مِنَ الآبِ بِابْنِهِ شَفِيعٌ كَرِيمٌ مُشْفِقٌ وَمُحَدِّرُ وہ اپنی امت پر اس سے بھی زیادہ مہربان ہے جو باپ اپنے بیٹے پر ہو.شفیع ہے، کریم ہے مشفق ہے اور ڈرانے والا ہے.فَمَنْ جَاءَهُ طَوْعًا وَّ صِدْقًا فَقَدْ نَجَا وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ أَحْكَامِهِ فَيُدَمَّرُ جو اس کے پاس رغبت اور صدق سے آیا تو وہ نجات پا گیا اور جو اس کے احکام سے اعراض کرے گا تو وہ ہلاک کیا جائے گا.۱۶۳

Page 74

كرامات الصادقين ۷۲ اُردو ترجمہ وَلَمْ يَتَقَدَّمُ مِثْلُهُ فِي كَمَالِهِ وَاَخْلَاقِهِ الْعُلْيَا وَلَا يَتَأَخَّرُ اس کے کمال میں اور اس کے بلند اخلاق میں کوئی بھی اس کا مثیل نہیں گزرا اور نہ آئندہ ہوگا.فَدَعْ ذِكْرَ مُوسَى وَاتْرُكَنُ ابْنَ مَرْيَمَ وَدَعِ الْعَصَا لَمَّا تَرَاءَى الْمُفَقَّرُ پس موسیٰ کا ذکر چھوڑ اور ابن مریم کی بات بھی ترک کر اور عصا کا ذکر بھی چھوڑ دے جب کہ پشت پر دندانے رکھنے والی تلوار سامنے آ گئی.لَهُ رُتْبَةٌ فِي الْأَنْبِيَاءِ رَفِيعَةٌ فَطُوبَى لِقَوْمٍ طَاوَعُوْهُ وَخَيَّرُوا اس نبی کا مرتبہ سب انبیاء میں بہت بلند ہے پس اس قوم کے لئے خوشی ہے جس نے اس کی اطاعت کی اور اسے پسند کیا.وَعَسْكَرُهُ فِي كُلِّ حَرْبٍ مُّبَارِدٌ إِذَا مَا الْتَقَى الْجَمُعَانِ فَانْظُرُ وَنَنظُرُ اور اسکا لشکر ہر لڑائی میں سامنے ہو کر مقابلہ کر نیوالا ہے جب بھی دو جماعتیں آمنے سامنے ہوں.پس تو بھی دیکھ اور ہم بھی دیکھتے ہیں.وَجَاءَ بِقُـرانٍ مَّجِيْدٍ مُكَمَّل مُنِيرٍ فَنَوَّرَ عَالَمًا وَّيُنَوِّرُ اور وہ مکمل قرآن مجید لے کر آیا جو روشنی بخشنے والا ہے.سواس نے ایک دنیا کو منور کر دیا اور آئندہ بھی منور کرتا رہے گا.كِتَابٌ كَرِيمٌ حَازَ كُلَّ فَضِيْلَةٍ وَيَسْقِي كَنُوسَ مَعَارِفٍ وَّ يُوَفِّرُ وہ ایک عزت والی کتاب ہے جو تمام فضیلتوں کی جامع ہے.معارف کے جام پلاتی ہے اور وافر پلاتی ہے.ور اس و وَفِيهِ رَأَيْنَا بَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَفِيهِ وَجَدْنَا مَا يَقِي وَيُبَصِرُ اور اسی میں ہم نے ہدایت کے کھلے کھلے نشان پائے ہیں اور اسی میں ہم نے وہ بات پائی ہے جو بچاتی ہے اور بصیرت بخشتی ہے.۱۶۴

Page 75

كرامات الصادقين ۷۳ اُردو ترجمہ كَعَيْنِ كَحِيلٍ زُيِّنَتْ صَفَحَاتُهُ بِنَاظِرَةٍ مِّنْ عِيْن خُلْدِ يَنظُرُ سرمگین آنکھ کی طرح اسکے صفحات مزین کئے گئے ہیں وہ ( قرآن ) جنت کی بڑی آنکھوں والی حوروں کی نگاہ سے دیکھتا ہے.طَرِيٌّ طَلَاوَتُهُ وَلَمْ تَعُفُ نُقْطَةٌ لِمَا صَانَهُ اللهُ الْقَدِيرُ الْمُوَقِّرُ اسکی تر و تازگی ہمیشہ ہی شاداب ہے اور اسکا ایک نقطہ بھی نہ مٹ سکا کیونکہ عزت بخش اور قدیر خدا نے اسکی حفاظت فرمائی ہے.فَيَا عَجَبًا مِنْ حُسْنِهِ وَجَمَالِهِ أَرَى أَنَّهُ دُرِّ وَّ مِسْكٌ وَّعَنُبَرُ پس اس کا حسن اور جمال کیا ہی عجیب ہے.میں تو اس کو موتی.کستوری اور عنبر ہی پاتا ہوں.وَ إِنَّ سُرُورِى فِى إِدَارَ وَكَأْسِهِ فَهَلْ فِي النَّدَامَى حَاضِرٌ مَّنْ يُكَوِّرُ اور میری خوشی تو اس کے پیالہ کو گر دش میں لانے میں رہی ہے.کیا ہم مجلسوں میں کوئی ہے جو بار بار لے؟ وَرَيَّاهُ قَدْ فَاقَ الْحَدَائِقَ كُلَّهَا نَسِيمُ الصَّبَا مِنْ شَأْنِهِ تَتَحَيَّرُ اور اس کی خوشبو تمام باغوں پر فوقیت لے گئی ہے باد نسیم بھی اس کی شان سے حیران ہو رہی ہے.إِذَا مَا تَلَا مِنْ آيَةٍ طَالِبُ الْهُدَى يَرَى نُوْرَهُ يَجْرِى كَعَيْنٍ وَّ يَمْطُرُ جب ہدایت کا طالب اس کی کوئی آیت پڑھتا ہے تو اس کے نور کو چشمے کی طرح بہتا ہوا پاتا ہے اور برستا ہوا بھی.وَفِيهِ مِنَ اللهِ اللَّطِيفِ عَجَائِبُ أَشَاهِدُهَا فِي كُلّ وَقْتٍ وَّ اَنْظُرُ اور اس میں خدائے لطیف کے عجائبات ہیں جنہیں میں ہر وقت مشاہدہ کرتا اور دیکھتا ہوں.ا يَعْجَبُ مِنْ هَذَا سَفِيةٌ مُّشَرَّدٌ وَالْهَاهُ عَنْ نُورٍ ظَلَامٌ مُّكَدَّرُ کیا کوئی دھتکارا ہوا نا دان اس سے حیران ہوتا ہے جبکہ گہری تاریکی نے اسے نور سے غافل کر دیا ہے.ܬܪܙ

Page 76

كرامات الصادقين ۷۴ اُردو ترجمه إلى قَوْلِهِ يَرُنُو الْحَكِيمُ تَلَذَّذَا وَيُعْرِضُ عَنْهُ الْجَاهِلُ الْمُتَكَبِّرُ اس کے قول پر دانا آدمی لذت سے محبت کی نگاہ ڈالتا ہے اور متکبر جاہل اس سے اعراض کرتا ہے.كِتَابٌ جَلِيلٌ قَدْ تَعَالَى شَأْنُهُ يُدَافِى رُءُ وُسَ الْمُنْكِرِينَ وَيَكْسِرُ وہ ایک شاندار کتاب ہے.اس کی شان بہت بلند ہے.وہ منکرین کے سروں کو کچل دیتا ہے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے.هُوَ السَّيْفُ فِي أَيْدِى رِجَالِ مَوَاطِنٍ فَلَنْ يَعْصِمَ دِرْعٌ مِنْهُ فَوْجًا وَّمِغْفَرُ وہ مردان کار زار کے لئے ایک تلوار کی حیثیت رکھتا ہے سو ( مقابل ) فوج کو ان کی زِرہ اور خو دنہیں بچا سکیں گے.كَلَامٌ يَّفُلُّ الْمُرْهَفَاتِ بِحَدِهِ يُبَشِّرُنَا فِي كُلِّ أَمْرٍ وَّ يُنذِرُ وہ ایسا کلام ہے کہ اپنی تیز دھار سے تیز تلواروں کو کند کر دیتا ہے اور ہمیں ہرامر میں بشارت دیتا ہے اور انذار بھی کرتا ہے..يُدَيَّةٌ قَوْمٍ مُنْكِرٍ مَّعْلُولَةٌ وَ هُدَّتْ هَرَاوَاهُمْ وَ سُرُّوا وَ كُسَرُوا منکر لوگوں کے کو تاہ ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور انکے ڈنڈے تو ڑ دیئے گئے.انکی ناف میں تیر مارے گئے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے.يُبَاهُونَ مِرِّيحِيْنَ جَهْلًا وَّ نَخْوَةً وَسَوْفَ تَرَاهُمْ مُّدْبِرِينَ فَتُبْشِرُ وہ جہالت اور غرور سے مٹکتے ہوئے فخر کرتے ہیں اور جلد ہی تو ان کو پیٹھ پھیر نے والا پائے گا سو تو خوش ہو جائے گا.فِدَالكَ رُوحِي يَا حَبِيبِي وَسَيِّدِى فِدَالكَ رُوحِي أَنْتَ وَرُدٌ مُّنَضَّرُ میری روح تجھ پر قربان ! اے میرے پیارے اور میرے سردار ! میری جان تجھ پر فدا ہو.آپ تو تر و تازہ گلاب ہیں.۱۶۶

Page 77

كرامات الصادقين ۷۵ اُردو ترجمہ وَ مَا أَنْتَ إِلَّا نَائِبُ اللهِ فِي الْوَرَى وَ أَعْطَاكَ رَبُّكَ هَذِهِ ثُمَّ كَوْثَرُ اور تو ہی مخلوق میں اللہ کا نائب ہے اور خدا نے تجھے یہ نعمت بھی دی ہے اور کوثر بھی.وَيَعْجَزُ عَنْ تَحْمِيدِ حُسْنِكَ مُؤْمِنٌ فَكَيْفَ مُحَمِّدُكَ الَّذِي هُوَ يُكْفَرُ اور تیرے حسن کی تعریف کرنے سے تو مومن بھی عاجز ہے پھر کا فرقرار دیے جانے والا شخص تیری تعریف کا حق کیسے ادا کر سکتا ہے.يُكَفِّرُنِي شَيْخٌ وَتَتْلُوهُ أُمَّةٌ وَمَا إِنْ أَرَاهُ كَعَاقِلِ يَتَدَبَّرُ ایک شیخ میری تکفیر کر رہا اور ایک گروہ اسکے پیچھے چل رہا ہے اور میں اسے ایسے دانشمند کی طرح نہیں پاتا جو تدبر سے کام لے.يُرِى ظَهْرَهُ عِنْدَ النِّضَالِ كَتَعْلَبٍ وَ كَالذِنْبِ يَعُوِى حِيْنَ يَهْذِى وَيَهْجُرُ مقابلہ کے وقت وہ لومڑی کی طرح اپنی پیٹھ دکھاتا ہے اور جب وہ بکواس اور بیہودہ گوئی کرتا ہے تو بھیٹر یے کی طرح چلاتا ہے.غَبِيٌّ عَنِيٌّ أَضْرَمَ الْجَهْلُ غَيْظَهُ كَجُلْمُودِ صَخْرٍ جَهْلُهُ لَا يُغَيَّرُ وہ کند ذہن اور سرکش ہے.جہالت نے اسکے غصے کو بھڑ کا دیا ہے.اسکی جہالت چٹان کے پتھر کی طرح تبدیل نہیں ہو سکتی.وَ كَفَّرَنِي بِالْحِقْدِ مِنْ غَيْرِ مَرَّةٍ فَقُلْتُ لَكَ الْوَيْلاتُ إِنَّكَ أَكْفَرُ اور کینہ سے کئی مرتبہ اس نے میری تکفیر کی تب میں نے (اسے ) کہا تیرے لئے ہلاکتیں ہوں تو تو سب سے بڑا کا فر ہے.وَيَسْعَى لِاِيُدَائِي وَيَسْعَى بِزُوُرِهِ عَلَيَّ حَرِيصٌ كَالْعِدَا لَوْ يَقْدِرُ وہ مجھے دکھ دینے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے جھوٹ کے ذریعہ چغل خوری کرتا ہے وہ دشمنوں کیطرح میرے خلاف حریص ہے اگر اسکا بس چل سکے.۱۶۷

Page 78

كرامات الصادقين ۷۶ اُردو ترجمه ۴۳ عَجِبْتُ لَهُ مَا يَتَّقِ اللَّهَ فَرَّةً أَشِقُوَهُ هَذَا الْمَرْءِ أَمْرٌ مُقَدَّرُ میں اس پر حیران ہوں کہ وہ خدا سے ذرہ برابر بھی نہیں ڈرتا.کیا اس آدمی کی شقاوت ایک امر مقدر ہے؟ فَطَوْرًا يَرُدُّ الْبَيِّنَاتِ وَتَارَةً يُحَرِّفُ قَوْلَ الْمُصْطَفَى وَيُغَيِّرُ کبھی تو وہ کھلے نشانوں کو ر ڈ کرتا ہے اور کبھی قول مصطفی صلی اللہ علیہ وسلّم میں تحریف اور تبدیلی کرتا ہے.٢٣﴾ قَصَدْتُ هُدَاهُ تَرَحُمًا فَتَمَايَلَ عَلَى الرّجُسِ وَ الْبَلْوَى فَكَيْفَ أَطَهِّرُ میں نے تو رحم سے اس کو ہدایت دینے کا ارادہ کیا تھا پر وہ پلیدی اور فساد پر مائل ہوا تو میں (اسے) کیسے پاک کروں.وَقَالَ يَمِينُ اللهِ مَالَكَ نَاصِرٌ فَآلَيْتُ أَنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَنَظْفِرُ اور اس نے کہا اللہ کی قسم! تیرا کوئی مددگار نہیں ہوگا.میں نے بھی قسم کھائی کہ یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے پس ہم فتح پائیں گے.وَلَمَّا أُرِيدُ عِلَاجَهُ مِنْ نَّصِيحَةٍ يَسُبُّ وَيُبْدِي كُلَّمَا كَانَ يُضْمِرُ اور جب میں خیر خواہی سے اس کے علاج کا ارادہ کرتا ہوں تو وہ گالی دینے لگتا ہے اور جو کچھ دل میں چھپائے رکھتا تھا اسے ظاہر کر دیتا ہے.وَجَاهَدْتُ لِلَّهِ الْكَرِيمِ لِهَدْيِهِ فَمَا قَلَّ مِنْ أَوْهَامِهِ بَلْ تَكَفَّرُ اور اللہ کریم کی خاطر میں نے اس کی ہدایت کے لئے زور لگا یا لیکن اس کے اوہام میں کوئی کمی نہ آئی بلکہ وہ بڑھتے جارہے ہیں.عَجِبْتُ لِخَتُمِ اللَّهِ كَيْفَ أَضَلَّهُ يَرُدُّ النُّصُوصَ كَأَنَّهُ لَا يُبْصِرُ میں اللہ کی مُمبر پر حیران ہوں کہ اس نے اسے کیسا گمراہ قرار دیا کہ وہ نصوص کو اس طرح رڈ کر رہا ہے گویا کچھ دیکھتا ہی نہیں.۱۶۸

Page 79

كرامات الصادقين LL اُردو ترجمہ خَيَالَاتُهُ كَالنَّائِمِينَ ضَعِيفَةٌ نَؤُومٌ فَيُبْغِضُ كُلَّ مَنْ هُوَ يُسْهِرُ اس کے خیالات سونے والوں کی طرح کمزور ہیں.وہ سخت خواب غفلت میں ہے.سو وہ ہر جگانے والے سے بغض رکھتا ہے.وَإِنَّا نُسَهِدُهُ وِدَادًا وَشَفَقَةً فَيَهْجُوْنِ مِنْ جَهْلٍ وَّلَا يَتَخَفَّرُ ہم تو اس کو دوستی اور شفقت سے جگاتے ہیں مگر وہ نادانی سے میری ہجو کرتا ہے اور شرم نہیں کرتا.لَهُ كُتُبْ السَّبُّ وَالشَّتُمُ حَشْوُهَا شَرِيْرٌ فَيَسْتَقْرِى الشُّرُورَ وَيَفْخَرُ اس کی کتابوں میں گالی گلوچ بھری ہوئی ہے.وہ شریر ہے بس شر کی تلاش میں رہتا ہے اور (اس پر ) فخر بھی کرتا ہے.يَغُوصُ كَدَلْوِ عِنْدَ خَوُضٍ فَيَرْجِعَنُ بِحَمْلٍ وَّمَا يَسْقِيهِ مَاءً تَفَكُرُ وہ غوروخوض کے وقت ڈول کی طرح غوطہ لگاتا ہے اور کیچڑ لے کر لوٹتا ہے ایسے حال میں یہ غور وفکر سے کوئی پانی نہیں پلاتا.بَعِيدٌ مِنَ التَّقْوَى فَتَسْمَعُ أَنَّهُ كَبَاقُورَةِ الْأَضْحَى بِعِيْدِ يُنْحَرُ وہ تقویٰ سے دور ہے.تو سن لے گا کہ قربانی کی گائیوں کی طرح وہ کسی عید کے دن ذبح کیا جائے گا.لَقَدْ زَيَّنَ الشَّيْطَانُ أَقْوَالَهُ لَهُ يُوَسْوِسُهُ وَقْتًا وَّ وَقْتًا يُكَوِّرُ شیطان نے اسکے اقوال اس کو خوبصورت کر دکھائے ہیں کبھی تو وہ اسے وسوسہ میں ڈالتا ہے اور کبھی اس کی عقل کو ڈھانپ دیتا ہے.وَاكْفَرَنِي بُخْلًا وَّجَهْلًا وَّ دَنْأَةً وَوَافَقَهُ خَلْقٌ ضَرِيرٌ مُدَعْثَرُ اس نے بخل جہالت اور کمینہ پن سے میری تکفیر کی ہے اور ( دینی لحاظ سے ) اندھوں اور احمق لوگوں نے اس سے موافقت کی ہے.۱۶۹

Page 80

كرامات الصادقين ZA اُردو ترجمہ يَقُولُونَ إِنَّا قَادِرُونَ عَلَى الْا ذِى فَقُلْنَا احْسَبُّوا إِنَّ الْمُهَيْمِنَ أَقْدَرُ وہ کہتے ہیں کہ ہم دکھ دینے پر قادر ہیں پس ہم نے کہا دور ہو جاؤ! یقیناً خدائے مھیمن سب سے زیادہ قدرت رکھنے والا ہے.فَيَا عُلَمَاءَ السُّوْءِ مَا الْعُذْرُ فِي غَدٍ ايُلْعَنُ مِثْلِى مُسْلِمٌ وَيُكَفَّرُ اے علماء سوء ! کل ( روز قیامت) تمہارا کیا عذر ہوگا.کیا میرے جیسے مسلمان پر لعنت ڈالی جاسکتی ہے اور اس کی تکفیر کی جاسکتی ہے؟ وَمَا غَيْظُكُمْ إِلَّا لِعِيْسَى وَاسْمِهِ أَيُدُعَى بِهَذَا الْإِسْمِ شَخْصٌ مُّحَقَّرُ تمہارا غصہ تو صرف عیسی کے دعوئی اور اس کا نام اختیار کرنے پر ہے.کیا کوئی حقیر آدمی بھی ایسے نام سے پکارا جا سکتا ہے.وَمَا تَعْلَمُونَ شُئُونَ رَبِّي وَفَضْلَهُ وَيَعْلَمُ رَبِّي كُلَّ نَفْسٍ وَّ يَنْظُرُ اور تم خدا کے کاموں اور اس کے فضل کو نہیں جانتے اور میرا رب ہر آدمی کو جانتا ہے اور دیکھ رہا ہے.اَنِعْمَةُ رَبِّي فِي يَدَيْكُمْ مُحَاطَةٌ وَيَفْعَلُ رَبِّي مَايَشَاءُ وَيُظْهِرُ کیا میرے رب کی نعمت تمہارے ہاتھوں میں محصور ہے حالانکہ میرا رب جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس کو ظاہر کر دیتا ہے.انَحْنُ نَفِرُّ مِنَ النَّبِيِّ وَبَابِهِ خَفِ اللَّهَ يَاصَيْدَ الرَّدَا كَيْفَ تَجُسُرُ کیا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دروازے سے بھاگ سکتے ہیں؟ اے ہلاکت کے شکار! اللہ سے ڈر.تو کیسی جرات کر رہا ہے.أَ نَتْرُكُ قُرْآنًا كَرِيمًا وَ دُرَرَهُ فَمَالَكَ لَا تَدْرِى صَلَاحًا وَّ تَفْجُرُ کیا ہم قرآن کریم اور اس کے موتیوں کو چھوڑ دیں.تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو بھلائی کو جانتا ہی نہیں اور گنہگار بن رہا ہے.۱۷۰

Page 81

كرامات الصادقين أَ ۷۹ اُردو ترجمہ اخْتَرْتُ رِجْسًا بَعْدَ خَمْسِينَ حِجَّةً وَقَدْ كُنْتَ تَشْهَدُ أَنَّ أَحْمَدَ أَطْهَرُ کیا میں نے پچاس سال کے بعد ناپاکی کو پسند کر لیا ہے؟ حالانکہ تو تو گواہی دیا کرتا تھا کہ احمد بہت پاکباز ہے.وَ تَعْلَمُ أَنِّي حِذْرِيَانٌ وَمُتَّقِي وَتَعْلَمُ زَارِوَ بَعْدَهُ تَتَنَمَّرُ اور تو جانتا ہے کہ میں بہت پر ہیز گار اور متقی ہوں.اور تو میری چنگھاڑ کو بھی جانتا ہے اور اس کے بعد بھی تو چیتا بنتا ہے.تَبَصَّرُ خَصِيمِيُّ هَلْ تَرَى مِنْ دَلَائِلٍ عَلَى مَا تَقُولُ وَ فَكَّرَهُ كَيْفَ تَكْفُرُ اے میرے مخاصم! دیکھ کیا تو کوئی دلائل پاتا ہے اس بات پر جو تو کہتا ہے؟ اور ضرور سوچ کہ تو کیسے انکار کرتا ہے.أَنَحْنُ تَرَكْنَا قِبْلَةَ اللَّهِ شِقْوَةٌ أَنَبذُ صُحُفَ اللَّهِ كُفْرًا وَّ نَهْجَرُ کیا ہم نے خدا کے قبلے کو بدبختی سے چھوڑ دیا ہے؟ کیا ہم خدا کی کتابوں کو کفر کرتے ہوئے پھینک رہے اور چھوڑ رہے ہیں؟ أَنَرُغَبُ عَنْ دِينِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى وَدِيْنًا مُخَالِفَ دِينِهِ نَتَخَيَّرُ کیا ہم مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے روگردان ہورہے ہیں اور کوئی اور دین اس کے دین کے مخالف اختیار کر رہے ہیں؟ سَيُخْزِي الْمُهَيْمِنُ كَاذِبًا تَارِكَ الْهُدَى كَلانَا أَمَامَ اللَّهِ وَاللَّهُ يَنْظُرُ خدائے مہیمن جھوٹے اور تارک ہدایت کو ضر ور رسوا کر دے گا.ہم دونوں ہی اللہ کے سامنے ہیں اور اللہ دیکھ رہا ہے.وَإِنِّي أَنَا الرَّحْمَانُ نَاصِرُ حِزْبِهِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ حِزْبِي فَيُعْلَى وَيُنْصَرُ (خدا نے الہاما کہا ) میں ہی رحمان ہوں جو اپنے گروہ کا مددگار ہوں اور جو شخص میرے گروہ میں سے ہوگا سو وہی بلند کیا جائے گا اور نصرت دیا جائے گا.هَذَا الْهَامٌ مِّنَ اللَّهِ تَعَالَى - ( یہ مصرعہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہام ہوا ).

Page 82

كرامات الصادقين ۸۰ اُردو ترجمه وَ مَا كَانَ اَنْ تُخْفَى الْحَقَائِقُ دَائِمًا وَمَا يَكْتُمُ الْإِنْسَانُ فَالدَّهْرُ يُظْهِرُ اور حقائق ہمیشہ کے لئے چھپائے نہیں جا سکتے اور جو کچھ انسان چھپاتا ہے خود زمانہ ا سے ظاہر کر دیتا ہے.وَلَيْسَ خِفَاءٌ مُغْلَقٌ فِي دِينِنَا وَمَا جَاءَ مِنْ هَدْي مُّبِينٍ فَنُؤْثِرُ اور ہمارے دین میں کوئی بھی لا نیل پوشیدہ بات نہیں اور جو واضح ہدایت آ چکی سو ہم اسے ہی مقدم کر رہے ہیں.سَيُكْشَفُ سِرُّصُدُورِنَا وَ صُدُورِكُمْ بِيَوْمٍ يَقُودُ إِلَى الْمَلِيْكِ وَيَحْشُرُ ہمارے سینوں اور تمہارے سینوں کا راز ضرور کھول دیا جائے گا اس دن جو لوگوں کو اکٹھا کر کے خدا کے حضور پیش کر دے گا.فَمَنْ كَانَ يَسْعَى الْيَوْمَ فِي الذِيْنِ مُفْسِدًا فَيُحْرَقُ فِي يَوْمٍ لَّظَاهُ تُسَعَرُ جو آج مفسد ہو کر دین میں بگاڑ کی ) کوشش کرتا ہے وہ ایسے دن جلا دیا جائے گا جس کا شعلہ خوب بھڑ کا یا جائے گا.وَإِنَّا عَلَى نُورٍ وَّ انْتُمْ عَلَى اللَّظى وَمَا يَسْتَوِي عُمَى وَ قَوْمٌ يُبَصِرُ اور ہم تو نور پر قائم ہیں اور تم آگ کے شعلے پر ہو اور اندھے اور بصیرت یا فتہ لوگ برابر نہیں ہو سکتے.وَ مَنْ كَانَ مَحْجُوبًا فَيَأْتِي مُوَسْوِسٌ فَيَكُبُهُ فِي هُوَّةٍ وَّ يُدَمِّرُ اور جو شخص ( علم و عقل سے محروم ہو اس کے پاس وسوسہ ڈالنے والا آتا ہے سو وہ اس کو ( جہنم کے گڑھے میں اوندھے منہ گرا کر ہلاک کر دیتا ہے.وَمَا يَصْطَفِى اللَّهُ الْعَلِيْمُ مُزَوّرًا وَمَا يَجْتَبِي الْفُسَّاقَ رَبِّ أَطْهَرُ اور خدائے علیم مکار کو فضیلت نہیں دیا کرتا اور پاک رب فاسقوں کو برگزیدہ نہیں کیا کرتا.۱۷۲

Page 83

۴۵ اُردو ترجمہ ΔΙ كرامات الصادقين فَذَرْنِي وَخَلَّاقِي وَلَسْتَ مُصَيْطِرًا عَلَيَّ وَلَا حَكَمْ وَقَاضٍ فَتَأْمُرُ تو مجھےاور میرے پیدا کرنے والے کو چھوڑ دے.مجھ پر تو کوئی داروغہ نہیں ہے اور نہ حکم اور قاضی ہے کہ تو حکم چلائے.وَ أَثَرَنِي رَبِّي وَاَخْزَاكَ خَالِقِي فَقَدْ ضَاعَ يَا مِسْكِينُ مَا كُنتَ تَبْدُرُ میرے رب نے مجھے پسند کیا ہے اور میرے خالق نے تجھے رسوا کیا ہے اور بے شک اے مسکین ! ضائع ہو چکا ہے جو تُو ہوتا رہا تھا.الَيْسَتْ تُقَاةُ اللَّهِ شَرْطًا لِمُؤْمِنٍ فَمَا لَكَ يَوْمَ الْأُخُذِ لَا تَتَذَكَّرُ کیا خدا کا تقویٰ مومن کے لئے شرط نہیں ؟ تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو گرفت کے دن کو یا دنہیں کرتا.وَعَدَوْتَ حَتَّى قُلْتَ لَسْتُ بِائِبِ وَإِنَّ الْهُدَى بَعْدَ الْقِلَى مُتَوَعِرُ اور تُو نے حد سے اتنا تجاوز کیا کہ کہ دیا کہ میں تو (اب) واپس آنے والا نہیں ہوں اور یقینا دشمنی کے بعد ہدایت پانا مشکل ہے.اتُفْتِى بِمَا لَمْ يُنْزِلِ اللَّهُ مِنْ هُدًى وَتُكْفِرُ مَنْ الْقَى السَّلَامَ وَ تَجْسُرُ کیا تو ایسی بات کا فتویٰ دیتا ہے جس کے لئے اللہ نے کوئی ہدایت نازل نہیں کی اور جو سلام لے اسے کافر قرار دیتا ہے اور دلیری کرتا ہے.وَوَاللهِ بَلْ تَاللَّهِ لَوْ كُنتَ مُخْلِصًا اَرَيْتُكَ آيَاتٍ وَلَكِنْ تُزَوِّرُ بخدا! اللہ کی قسم! اگر تو مخلص ہوتا تو میں تجھے نشانات دکھا تا لیکن تو تو قریب کر رہا ہے.وَلَوْ قَبْلَ اكْفَارِي سَاَلُتَ اَمَانَةٌ لَعَمُرِى هُدِيْتَ وَ صِرْتَ شَيْخًا يُبْصِرُ اور اگر تو از راه دیانت مجھے کافر ٹھہرانے سے پہلے (مجھ سے) پوچھ لیتا تو مجھے قسم ہے کہ تو ہدایت پاتا اور ایک صاحب بصیرت شیخ بن جاتا.۱۷۳

Page 84

كرامات الصادقين ۸۲ اُردو ترجمہ وَلَكِنْ ظَنَنْتَ ظُنُّونَ سَوْءٍ بِعُجُلَةٍ كَغُولٍ هَوًى وَالْغُولُ لَا يَتَطَهَّرُ لیکن تو جلد بازی سے اور ہوائے نفس سے بدگمانی کرنے لگ گیا ایک بھوت کی طرح.اور بھوت تو پاک نہیں ہوتا.هَلِ الْعِلْمُ شَيْءٌ غَيْرُ تَعْلِيمِ رَبَّنَا وَأَيَّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ نَتَخَيَّرُ کیا وہ علم کوئی چیز ہے جسے ہمارے رب نے نہ سکھایا ہوا اور کونسی بات ہم اس کے بعد اختیار کر سکتے ہیں؟ كِتَابٌ كَرِيمٌ اُحْكِمَتْ آيَاتُهُ وَحَيَاتُهُ يُحْيِ الْقُلُوبَ وَيُزْهِرُ وہ کتاب کریم ہے اس کی آیات محکم ہیں اور اس کی زندگی دلوں کوزندہ اور روشن کرتی ہے.يَدُعُ الشَّقِيَّ وَلَا يَمَسُّ نِكَاتَهُ وَيُرُوِى التَّقِيَّ هُدًى فَيَنْمُرُ وَيُثْمِرُ وہ بد بخت کو دھکے دیتی ہے اور وہ اسکے نکات کو نہیں چھوسکتا اور وہ پر ہیز گار کو ہدایت سے سیراب کرتی ہے سو وہ نشو ونما پاتا ہے اور پھل دیتا ہے.وَمَتَعَنِى مِنْ فَيُضِهِ لُطْفُ خَالِقِي وَإِنِّي رَضِيعُ كِتَابِهِ وَمُخَفَّرُ اور میرے رب کی مہربانی نے اپنے فیض سے مجھے بہرہ ور کیا ہے.میں اس کی کتاب کا شیر خوار ہوں اور اسکی حفاظت میں ہوں.كَرِيمٌ فَيُؤْتِي مَنْ يَّشَاءُ عُلُومَهُ قَدِيرٌ فَكَيْفَ تُكَذِّبَنَّ وَتَهُكَرُ وہ کریم ہے.وہ جسے چاہتا ہے اپنے علوم دیتا ہے وہ قدیر ہے.سوتو (اس بات کی ) کیسے تکذیب کرتا ہے اور کیسے (اس پر ) تعجب کرتا ہے.وَ إِنِّي نَظَمُتُ قَصِيدَتِي مِنْ فَضْلِهِ لِتَعْلَمَ فَضْلَ اللَّهِ كَيْفَ يُخَيْرُ اور میں نے خدا کے فضل سے اپنا قصیدہ منظوم کیا ہے تا کہ تو جان لے کہ اللہ کا فضل کس طرح برگزیدہ بنادیتا ہے.۱۷۴

Page 85

كرامات الصادقين ۸۳ اُردو ترجمہ تَعَالَ بِمَيْدَانِ النِّضَالِ شَجَاعَةً لِيَظْهَرَ عِلْمُكَ فِي الْجِدَالِ وَ تُسْبَرُ تو میدانِ مقابلہ میں آجا بہادری سے تا کہ تیرا علم مقابلے میں ظاہر ہو اور تو آزمایا جائے.تُرِيدُونَ ذِلْتَنَا وَنَحْنُ هَوَانَكُمْ فَيُكْرِمُ رَبِّي مَنْ يَّشَاءُ وَيَنْصُرُ تم لوگ ہماری ذلت چاہتے ہو اور ہم تمہاری ذلت.سو میرا رب جسے چاہے گا عزت اور مدد دے گا.أتَطْلُبُ مِنِّى ايَةَ الْخِزْيِ وَالرَّدَى وَيَأْتِيكَ أَمُرُ اللَّهِ فَجَا فَتُبْتَرُ کیا تو مجھ سے رسوائی اور ہلاکت کے نشان کا طالب ہے؟ اور اللہ کا فیصلہ تجھ پر اچانک آ جائے گا اور تو برباد ہو جائے گا.وَحَمَدَتْنِي مِنْ قَبْلُ ثُمَّ ذَمَمُتَنِى فَقَدْ لَاحَ أَنَّكَ خَيْتَعُورٌ مُّزَوِّرُ اور تو نے پہلے میری تعریف کی پھر میری مذمت کی.پس ظاہر ہو گیا ہے کہ بے شک تو متلون مزاج ( اور ) مگا ر ہے.وَإِنِّي أَنَا الْخَطَّارُ إِنْ كُنْتَ طَاعِنَا رِمَاحِي مُشَقَّفَةٌ وَّ سَيْفِي مُذَكَّرُ اور بے شک میں شدید نیزہ زن ہوں اگر تو نیزہ زنی کرنے والا ہو.میرے نیزے سیدھے کئے گئے ہیں اور میری تلوار فولا دی ہے.وَإِنَّا جَهَرُنَا بِتُرَ دِينِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْتَ تَسُبُّ هَوًى وَفِي السَّبِّ تَجْهَرُ ہم نے تو دین محمد ﷺ کے کنویں کو ظاہر کر دیا ہے اور تو ہوائے نفس سے گالیاں دیتا ہے اور گالیاں بھی علانیہ دیتا ہے.مَتَى نَدْنُ مِنْكَ تَرَحُمًا تَتَبَاعَدُ وَنُرِيدُ حَلَّ الْعَقْدِ رُحْمًا فَتَحْتَرُ ہم جب رحم سے تیرے قریب آتے ہیں تو تو دور ہٹتا ہے اور ہم رحم کر کے گرہ کھولنا چاہتے ہیں اور تو اسے مضبوط کرتا ہے.۱۷۵

Page 86

كرامات الصادقين ۸۴ اُردو ترجمہ وَسَيْلُكَ صَعَبٌ لَكِنْ أَنْتَ غُتَاءُ هُ وَغَيْتُكَ حِمْرٌ لَكِنْ أَنْتَ تُدَعْثِرُ تیرا سیلاب تو سخت ہے لیکن تو تو اس کی جھاگ ہی ہے اور تیری بارش تیز ہے لیکن تو ہی تباہ ہوگا.وَ مَا إِنْ أَرَى فِيْكَ التَّخَوُّفَ وَ التَّقَى وَإِنَّ الْفَتَى يَخْشَى إِذَا مَا يُذْعَرُ اور میں تجھ میں خوف (خدا) اور تقویٰ بالکل نہیں پاتا حالانکہ ایک جوانمردخشیت اختیار کرتا ہے جبکہ اسے ڈرایا جائے.وَ مَنْ كَذَّبَ الصِّدِّيقَ هُتِكَ سِرُّهُ وَمَنْ اَكْثَرَ التَّكْفِيرَ يَوْمًا سَيُكْفَرُ اور جو بچے کو جھٹلائے اس کی پردہ دری کی جائے گی اور جو کثرت سے تکفیر کرتا ہے ضرور وہ بھی کسی دن کا فرقرار دیا جائے گا.وَ إِنْ تَضْرِبَنَّ عَلَى الصَّلَاتِ زُجَاجَةً فَلَا الصَّخْرُ بَلْ إِنَّ الدُّجَاجَةَ تُكْسَرُ اور اگر تو پتھر کے اوپر شیشے کو دے مارے تو پتھر تو نہیں بلکہ یقینا شیشہ ہی ٹوٹے گا.فَهَلْ فِي أَنَاسٍ مُّكْفِرِيْنَ مُدَبِّرٌ يُدَبِّرُ فِي قَوْلِي وَ فِي الْكُتُبِ يَنْظُرُ پس تکفیر کرنے والے لوگوں میں کوئی سوچنے والا بھی ہے؟ جو میرے اقوال میں فکر سے کام لے اور میری کتابوں میں غور کرے.وَ وَاللهِ إِنِّى ايسٌ مِنْ صَلَاحِهِمْ وَ مَا إِنْ أَرَى شَخْصًا يَّكُتُ وَيَحْذَرُ خدا کی قسم ! میں ان کی صلاحیت سے مایوس ہوں اور میں ایسا کو ئی شخص نہیں دیکھتا جو رُک جائے اور ڈرے.وَقُلْتُ لِشَيْخِ قَدْ تَقَدَّمَ ذِكْرُهُ إِلَامَ تُكَفِّرُنَا وَتَهْجُوُ وَتَصْعَرُ اور میں نے اس شیخ کو جس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے کہا تو کب تک ہماری تکفیر اور بدگوئی کرتا رہے گا اور چیں بجیں رہے گا.60 تَعَالَ نُبَاهِلُ فِي مَقَامٍ مُّعَيَّنٍ لِيَهْلِكَ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَّ مُزَوِّرُ تو آ کہ ایک مقررہ مقام میں ہم مباہلہ کر لیں تا کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جو جھوٹا اور مکار ہے.۱۷۶

Page 87

كرامات الصادقين ۸۵ اُردو ترجمہ حَلَفْتُ يَمِينًا مِّنْ لِعَانٍ مُّوَّكَّدٍ فَإِنِّي بِمَيْدَانِ اللَّعَانِ سَاحُضُرُ میں نے مؤکد لعنت کے ساتھ حلف اٹھایا کہ میں مباہلہ کے میدان میں ضرور حاضر ہو جاؤں گا.فَإِذَا أَتَى بَعْدَ التَّرَصُّدِ يَوْمُنَا فَقُمْتُ وَلَمُ أَكْسَلْ وَمَا كُنْتُ أَقْصُرُ پھر جب انتظار کے بعد ہمارا وہ دن آ گیا تو میں اٹھ کھڑا ہوا اور نہ میں نے سستی کی اور نہ میں کوتا ہی کرنے والا تھا.خَرَجْنَا وَخَلْقٌ كَانَ يَسْعَى وَرَاءَنَا لِيَنْظُرَ كَيْفَ يُبَاهِلَنُ وَيُكَفِّرُ ہم نکل کھڑے ہوئے اور لوگ ہمارے پیچھے تیزی سے آ رہے تھے تا کہ وہ دیکھیں کہ وہ شیخ کس طرح مباہلہ کرتا ہے اور تکفیر کرتا ہے.فَجَاءَ وَلَكِنْ لَمْ يُبَاهِلُ مَخَافَةً وَأَعْرَضَ حَتَّى لَامَ مَنْ هُوَ يُبْصِرُ سو وہ آتو گیا لیکن ڈر کے مارے اس نے مباہلہ نہ کیا اور مباہلہ سے اعراض کیا یہاں تک کہ دیکھنے والے اسے ملامت کرنے لگے.وَ لَمْ يَتَمَالَكَ اَنْ يُبَاهِلَ كَالْفَتَى وَظَلَّ يُرِيْنَا ظَهْرَ جُبْنِ وَيُدْبِرُ اور اسے قدرت نہ ہوئی کہ ایک جوان مرد کی طرح مباہلہ کرے اور وہ ہمیں بزدلی کی پیٹھ دکھاتا رہا اور پیٹھ پھر گیا.وَجَاشَتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ خَوْفًا وَخَشْيَةٌ وَقَدْ خِفْتُ أَنْ يُغْشَى عَلَيْهِ وَ يُخْطَرُ اور وہ خوف اور ڈر کے مارے ہانپنے لگا اور میں ڈرا کہ اس پر غشی طاری ہو جائے گی اور وہ خطرے میں پڑ جائے گا.وَوَجَدْتُهُ بَحَرًا وَّمُوْجِسَ خِيْفَةٍ كَانَ حُسَامِي يَهْجَمَنُ وَيُبَيِّرُ اور میں نے اسے سخت مبہوت اور خوف کا احساس رکھنے والا پایا.گویا کہ میری تلوار ضر ور حملہ کر دے گی اور (اسے) کاٹ ڈالے گی.122

Page 88

كرامات الصادقين ۸۶ اُردو ترجمہ فَقُلْتُ لَهُ لَمَّا أَبَى إِنَّ حُجَّتِي لَقَدْ تَمَّ وَاللَّهُ الْعَلِيمُ سَيَأْمُرُ جب اس نے انکار کیا تو میں نے اسے کہہ دیا کہ میری محبت بے شک تمام ہو چکی ہے اور اب خدائے علیم ضرور کوئی حکم دے گا.وَ إِنْ شِئْتَ سَلْ مَنْ كَانَ فِيْنَا حَاضِرًا وَمَا قُلْتُ إِلَّا مَا هُوَ الْمُتَقَرِّرُ اگر تو چاہے تو پوچھ لے اس شخص سے جو ہم میں موجود تھا اور میں نے وہی بات کہی ہے جو ثابت شدہ ہے.وَبَاهَلَنِي مِنْ غَزْنَوِتِيْنَ مُكْفِرٌ وَقُوْفًا لَّدَى شَجَرَاتِ أَرْضِ يَشْجَرُ اور غزنویوں میں سے ایک کا فرٹھہرانے والے نے مجھ سے مباہلہ کیا جب کہ وہ درختوں والی زمین کے پاس کھڑا ہو کر جھگڑا کر رہا تھا.فَقُمْتُ بِصَحْبِى لِلدُّعَاءِ مُبَاهِلًا وَكَانَ مَعِي رَبِّي يَرَانِي وَ يَنْظُرُ تو میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ دعا کیلئے مباہلہ کرتا ہوا کھڑا ہو گیا اور میرا رب میرے ساتھ تھا.مجھے دیکھ رہا تھا اور مجھ پر نظر کر رہا تھا.فَصُعِدَ صَرُحُ الصَّادِقِينَ إِلَى السَّمَا لِمَا أَخَذَتْهُمْ رِقَةٌ وَّتَاثُرُ سوصادقوں کی فریاد آسمان تک پہنچ گئی کیونکہ ان پر رقت اور تا قمر طاری ہو گئے.فَأَعْجَبَ خَلْقًا جَيْشُهُمْ وَ بُكَاؤُهُمُ فَبَكَوُا بِمَبْكَاهُمْ وَقَامَ الْمَحْشَرُ سولوگوں کو ان کے جوش اور رونے نے حیران کر دیا کہ ان کو روتا دیکھ کر وہ بھی رو پڑے اور ایک قیامت بر پا ہوگئی.وَ ظَلَّ الْمُجَاهِلُ يَقْذِفَنَّ مُكَفِّرًا فَيَا عَجَبًا مِّنْ دِينِهِمْ كَيْفَ كَفَّرُوا اور ( غزنوی ) مباہل تکفیر کرتے ہوئے تہمت لگا تا رہا.ان کے دین پر تعجب ہے کہ انہوں نے کیسے تکفیر کی.۱۷۸

Page 89

كرامات الصادقين AL اُردو ترجمہ وَمَا الْكُفْرُ إِلَّا مَا يُسَمِّيْهِ رَبُّنَا فَذَرْهُمْ يَسُبُّوا كَيْفَ شَاءُ وُا وَ يُكْفِرُوا اور کفر تو وہ ہے جس کو ہمارا رب کفر کہے.تو انہیں چھوڑ دے جس طرح وہ چاہیں گالیاں دیں اور تکفیر کریں.وَإِنَّا تَوَكَّلْنَا عَلَى اللَّهِ رَبِّنَا وَقَدْ شَدَّ اَزْرَ الْعَبْدِ رَبِّ مُّبَشِّرُ اور یقیناً ہم نے اللہ تعالیٰ پر جو ہمارا رب ہے تو کل کیا ہے اور بشارت دینے والے.رب نے اپنے بندے کی ہمت بڑھا دی ہے.وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ كُلُّهُ لِرَبِّ يَرَى حَالِي وَ قَالِي وَيَنْصُرُ اور ہماری آخری پکار یہ ہے کہ سب کی سب حمد اسی رب کی ہے جو میرا حال وقال دیکھتا ہے اور مدد دیتا ہے.129

Page 90

كرامات الصادقين ۸۸ اُردو ترجمه اَلْقَصِيدَةُ الثَّالِثَةُ الْمُبَارَكَةُ الطَّيِّبَةُ فِي نَعْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تیسر ا مبارک اور پاکیزہ قصیدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں بِكَ الْحَوْلُ يَا قَيُّومُ يَا مَنْبَعَ الْهُدَى فَوَفِّقُ لِي أَنْ أَثْنِي عَلَيْكَ وَ أَحْمَدَا اے قوم! اے سر چشمہ ہدایت ! تجھ ہی سے طاقت ملتی ہے.پس مجھے توفیق دے کہ میں تیری ثنا کروں اور حمد کروں.تَتُوبُ عَلى عَبْدِيَّتُوَبُ تَنَدُّمًا وَتُنْجِي غَرِيقًا فِي الضَّلَالَةِ مُفْسِدَا تو رجوع برحمت ہوتا ہے اس بندے پر جو ندامت سے تو بہ کرے اور تو ہی مفسد کو جو ضلالت میں غرق ہو نجات دیتا ہے.كَبِيرُ الْمَعَاصِي عِنْدَ عَفْوِكَ تَافِهُ فَمَا لَكَ فِي عَبْدِ الَمَّ تَرَدُّدَا تیرے عفو کےسامنے بڑے سے بڑا گناہ بھی ایک معمولی بات ہے.پس تیرا کیا سلوک ہوگا اس بندے سے جس نے حالت تردد میں چھوٹا گناہ کیا.تُحِيطُ بكُنُهِ الْكَائِنَاتِ وَسِرِّهَا وَتَعْلَمُ مِنْهَاجَ السّوَى وَ مُحَرَّدَا تو نے کائنات کی حقیقت اور اس کے بھید کا (علم سے ) احاطہ کر رکھا ہے اور تو سیدھے اور ٹیڑ ھے راستے کو جانتا ہے.وَ نَحْنُ عِبَادُكَ يَا إِلَى وَمَلْجَأَى نَخِرُّ اَمَامَكَ خَشْيَةً وَتَعَبدًا اے میرے معبود اور اے میری پناہ ! ہم تیرے بندے ہیں.ہم تیرے آگے خشیت اور عبودیت سے سجدے میں گرتے ہیں.۱۸۰

Page 91

۴۸ اُردو ترجمہ ۸۹ كرامات الصادقين وَ مَا كَانَ أَنْ يَخْفَى عَلَيْكَ نُحَاسُنَا وَتَعْلَمُ أَلْوَانَ التَّحَاسِ وَعَسْجَدَا اور نہیں مخفی رہ سکتا تجھ پر ہمارا تانبا (عیب) اور تُو تانبے اور سونے کے رنگوں کو خوب جانتا ہے.وَ كَم مِّنْ دَهِيَ أَهْلَكْتَهُمْ مِنْ شُرُورِهِمْ وَأَخَذْتَهُمْ وَ كَسَرُتَ دَأْيَا مُنَضَّدَا کتنے ہی ہوشیار لوگ ہیں کہ ان کی بدیوں کی وجہ سے تو نے انہیں ہلاک کر دیا اور ان کو پکڑا اور ان کے سینوں کی مضبوط ہڈیوں کو توڑ دیا.وَكَمْ مِنْ حَقِيْرٍ فِى عُيُونٍ جَعَلْتَهُمْ بِأَعْيُنِ خَلْقٍ لُؤْلُؤًا وَّ زَبَرُجَدَا اور بہت سے نگاہوں میں حقیر نظر آنے والوں کو تو نے مخلوق کی آنکھوں میں موتی اور زبرجد بنادیا.وَ تَعْمُرُ أَطَلَالًا بِفَضْلٍ وَّرَحْمَةٍ وَتَهُدُّ مِنْ قَهُرٍ مُنِيفًا مُمَرَّدًا تو اپنے فضل اور رحمت سے کھنڈروں کو آباد کر دیتا ہے اور اپنے قہر سے بلند اور صیقل شدہ عمارتوں کو ڈھا دیتا ہے.وَمَا كَانَ مِثْلُكَ قُدْرَةٌ وَتَرَحُمًا وَمِثْلُكَ رَبِّي مَا أَرَى مُتَفَرِّدَا اور رحم اور قدرت میں تیرے جیسا کوئی بھی نہیں اور اے میرے رب! تیرے جیسا کوئی ریگانہ میں نہیں دیکھ پاتا.فَسُبْحَانَ مَنْ خَلَقَ الْخَلَائِقَ كُلَّهَا وَجَعَلَ كَشَيْءٍ وَاحِدٍ مُّتَبَدِّدَا پاک ہے وہ ذات جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا ہے اور منتشر ( ذرات ) کو ایک شے کی طرح بناڈالا.غَيُورٌ يُبِيدُ الْمُجْرِمِينَ بِسُخْطِهِ غَفُورٌ يُنَجِّى التَّائِبِينَ مِنَ الرَّدَى وہ غیرت مند ہے، مجرموں کو وہ اپنے غضب سے ہلاک کر دیتا ہے وہ غفور ہے تو بہ کرنے والوں کو ہلاکت سے نجات دیتا ہے.۱۸۱

Page 92

كرامات الصادقين ۹۰ اُردو ترجمہ فَلا تَأْمَنَنُ مِنْ سُخْطِهِ عِنْدَ رُحْمِهِ وَلَا تَيُتَسَنَّ مِنْ رُحْمِهِ إِنْ تَشَدَّدَا اس کی رحمت کے وقت اس کے غضب سے بے خوف نہ ہو اور نہ کبھی اس کے رحم سے نہ سے نا امید ہونا اگر وہ سختی کرے.وَإِنْ شَاءَ يَبْلُوُ بِالشَّدَائِدِ خَلْقَهُ وَإِنْ شَاءَ يُعْطِيهِمْ طَرِيقًا وَّ مُتْلَدَا اگر وہ چاہے تو سختیوں سے اپنی مخلوق کو امتحان میں ڈالے اور اگر چاہے تو ان کو نیا اور پرانا مال عطا کر دے.وَحِيدٌ فَرِيدٌ لَا شَرِيكَ لِذَاتِهِ قَوِيٌّ عَلِيٌّ فِي الْكَمَالِ تَوَجَّدَا وہ واحد و یگانہ ہے، اس کی ذات میں کوئی شریک نہیں.وہ طاقتور ہے برتر ہے کمال میں یکتا ہے.وَ مَنْ جَاءَهُ طَوْعًا وَّصِدْقًا فَقَدْ نَجَا وَأُدْخِلَ وِرُدًا بَعْدَ مَا كَانَ مُلْبَدًا اور جو خدا کے حضور رغبت اور صدق سے آیا اس نے نجات پالی اور وہ گھاٹ میں داخل کر دیا گیا.بعد ا سکے کہ وہ ( گناہوں سے ) لت پت تھا.لَهُ الْمُلْكُ وَالْمَلَكُوتُ وَالْمَجُدُ كُلُّهُ وَكُلٌّ لَّهُ مَا لَاحَ أَوْ رَاحَ أَوْ غَدًا ملک.ملکوت اور بزرگی سب اسی کو حاصل ہے اور اسی کی ہے ہر وہ چیز جو ظا ہر ہوئی یا شام یا صبح کو جاتی رہی.وَ مَنْ قَالَ إِنَّ لَهُ إِلَهَا قَادِرًا سِوَاهُ فَقَدْ تَبِعَ الضَّلَالَةَ وَاعْتَدَى اور جس نے کہا کہ اس کا کوئی قادر معبود اس کے سوا ہے تو اس نے گمراہی کی پیروی کی اور سرکش ہو گیا.هَدَى الْعَالَمِينَ وَ انْزَلَ الْكُتُبَ رَحْمَةً وَ اَرْسَلَ رُسُلًا بَعْدَ رُسُلٍ وَّ اكْدَا اس نے مخلوق کو ہدایت دی اور رحمت سے کتابیں نازل کیں اور رسولوں کے بعد رسول بھیجے اور (اس سنت کو ) پختہ کیا.۱۸۲

Page 93

كرامات الصادقين ۹۱ اُردو ترجمہ وَأَنْتَ إِلهِي مَأْمَنِي وَمَفَازَتِي وَمَا لِي سِوَاكَ مُعَاوِنٌ يَدْفَعُ الْعِدَا اوراے میرے معبود ! تو میری پناہ اور میری مراد ہے اور میرا تیرے سوا کوئی معاون نہیں جو دشمنوں کو دفع کرے.عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَاَنْتَ مَلَاذُنَا وَقَدْ مَسَّنَا ضُرٌّ وَّ جِيْنَاكَ لِلنَّدَا تجھ پر ہی ہما را آسرا ہے اور تو ہی ہماری پناہ ہے.اور ہمیں دکھ پہنچا ہے اور ہم تیرے پاس بخشش کیلئے آئے ہیں.وَ لَكَ ايَاتٌ فِي عِبَادٍ حَمِدَتْهُمْ وَلَاسِيَّمَا عَبُدِ تُسَمِّيهِ أَحْمَدَا تیرے کئی نشان ہیں ان بندوں میں جن کی تو نے تعریف کی ہے اور خاص کر اس بندے میں جس کا نام تو نے احمد ( ﷺ ) رکھا.لَهُ فِى عِبَادَةِ رَبِّهِ عَلَى مِرْجَلٍ وَفَاقَ قُلُوبَ الْعَالَمِينَ تَعَبدَا اپنے رب کی عبادت میں اس میں ہنڈیا کا سا جوش ہے اور عبودیت میں وہ تمام جہانوں کے دلوں پر فوقیت لے گیا ہے.وَ مِنْ وَجُهِهِ جَلَّى بَعِيدًا وَّ أَقْرَبَا وَأَصَابَ وَإِبِلُهُ تِلَاعًا وَّ جَدْجَدَا اور اپنے مبارک چہرہ سے اس نے دورو نز دیک کو روشن کر دیا اور اس کی بارش ٹیلوں پر بھی برسی ہے اور ہموار زمین پر بھی.لَهُ أَيَا مُوسَى وَ رُوحُ ابْنِ مَرْيَمَ وَعِرْفَانُ إِبْرَاهِيمَ دِينًا وَّ مَرْصَدَا اُسے موسی کے دو معجزے اور عیسی بن مریم کی روح حاصل ہے اور دین اور طریقت کے لحاظ سے ابراہیم کا عرفان بھی.وَكَانَ الْحِجَازُ وَ مَا سِوَاهُ كَمَيّتٍ شَفِيعُ الْوَرَى أَحْيِي وَ أَدْنَى الْمُبَعَّدَا اور حجاز اور اس کے علاوہ دیگر ملک مُردے کی طرح تھے.ساری مخلوق کے شفیع نے (انہیں) زندہ کر دیا اور خدا سے دور (لوگوں) کو قریب کر دیا.۱۸۳

Page 94

اُردو ترجمہ ۹۲ كرامات الصادقين وَكَانَ مُكَاوَحَةٌ وَّ فِسْقٌ شِعَارَهُمْ يُبَاهُونَ مِرِّيحِيْنَ فِي سُبُلِ الرَّدَى اور بدگوئی اور فسق ان کا شعار تھا.وہ ہلاکت کی راہوں میں مٹک مٹک کر چلنے میں فخر کرتے تھے.فَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ كَافِرٌ إِلَّا الَّذِي أَصَرَّ بِشِقْوَتِهِ عَلَى مَا تَعَوَّدَا پس ان میں سے کوئی کا فر باقی نہ رہا سوائے اس شخص کے جس نے اصرار کیا اپنی بد بختی سے اس بات پر جس کا وہ عادی تھا.شرِيعَتُهُ الْغَرَّاءُ مَوْرٌ مُعَبَّدٌ غَيُورٌ فَأَحْرَقَ كُلَّ دَيْرٍ وَّ جَلْسَدَا اس کی روشن شریعت ایک شارع عام ہے.وہ غیرت مند ہے.اس نے جلا ڈالا ( یعنی بے اثر کر دیا ) ہر دمیر اور معبد کو.واتى بِصُحُفِ اللَّهِ لَا شَكٍّ أَنَّهَا كِتَابٌ كَرِيمٌ يَرْفِدُ الْمُسْتَرُفِدَا اور وہ اللہ کے صحیفے لایا.کچھ شک نہیں کہ وہ ایک معزز کتاب ہے جو طالب انعام کو عطیہ دیتی ہے.فَمَنْ جَاءَهُ ذُلَّا لِتَعْظِيمِ شَأْنِهِ فَيُعْطَى لَهُ فِي حَضْرَةِ الْقُدْسِ سُوْدَدَا جو شخص اس کی عظمت شان کے اظہار کے لئے اس کے پاس نیاز مندی سے آئے تو اسے در بارالہی میں سرداری دی جاتی ہے.فَيَا طَالِبَ الْعِرْفَانِ خُذْ ذَيْلَ شَرْعِهِ وَدَعُ كُلَّ مَتْبُوعٍ بِهَذَا الْمُقْتَدَى اے معرفت الہی کے طالب ! اس کی شریعت کا دامن پکڑ لے اور اس پیشوا کے مقابلہ میں ہر پیشوا کو چھوڑ دے.يُزَكِّي قُلُوبَ النَّاسِ مِنْ كُلِّ ظُلُمَةٍ وَمَنْ جَاءَهُ صِدْقًا فَنَوَّرَهُ الْهُدَى وہ لوگوں کے دلوں کو ہر تاریکی سے پاک کر دیتا ہے اور جو بھی اسکے پاس صدق سے آئے تو اسے (اسکی ) ہدایت منو رکر دیتی ہے.وَلَمَّا تَجَلَّى نُورُهُ النَّامُ لِلْوَرى وَلَوَّحَ وَجْهَ الْمُنْكِرِينَ وَ سَوَّدَا جب اس کے کامل نور نے مخلوق پر تحجتی کی اور منکرین کے چہرے کو جھلس دیا اور سیاہ کر دیا.۱۸۴ ۴۹

Page 95

كرامات الصادقين ۹۳ اُردو ترجمه تَرَاء فِى جَمَالُ الْحَقِّ كَالشَّمْسِ فِي الضُّحَى وَلَاحَ عَلَيْنَا وَجْهُهُ الطَّلْقُ سَرْمَدَا تو جمال الہی اس طرح جلوہ گر ہو گیا جس طرح سورج دن کے وقت جلوہ گر ہوتا ہے اور اس کا ہمیشہ چمکنے والا چہرہ ہم پر ظاہر ہو گیا.وَ قَدِ اصْطَفَيْتُ بِمُهْجَتِى ذِكْرَحَمْدِهِ وَ كَافٍ لَّنَا هَذَا الْمَتَاعُ تَزَوُّدَا میں نے اپنے دل و جان سے اس کی تعریف کے ذکر کو پسند کر لیا اور یہی سامان بطور زادراہ کے ہمارے لئے کافی ہے.وَفَوَّضَنِي رَبِّي إِلَى فَيْضِ نُورِهِ فَأَصْبَحْتُ مِنْ فَيُضَانِ أَحْمَدَ أَحْمَدَا اور میرے رب نے مجھے آپ کے نور کے فیض کے حوالہ کر دیا تب میں احمد کے فیضان سے احمد بن گیا.وَهذَا مِنَ اللَّهِ الْكَرِيمِ الْمُحْسِنِ وَمَا كَانَ مِنْ الْطَافِهِ مُسْتَبْعَدَا اور یہ سب کچھ اللہ کریم ومحسن کی طرف سے ہے اور ایسا ہونا اس کی مہر بانیوں سے بعید نہ تھا.وَوَاللَّهِ هَذَا كُلُّهُ مِنْ مُحَمَّدٍ وَيَعْلَمُ رَبِّي أَنَّهُ كَانَ مُرشِدَا اور اللہ کی قسم ! یہ سب کچھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض سے ہے اور میرا رب خوب جانتا ہے کہ وہی مرشد ہے.وَ فِي مُهْجَتِي فَوُرٌ وَّ جَيْشُ لَا مُدَحَا سُلَالَةَ أَنْوَارِ الْكَرِيمِ مُحَمَّداً اور میری جان میں ایک جوش اور ولولہ ہے تا میں خدائے کریم کے نوروں کے خلا سے محمد علیہ کی تعریف کروں.كَرِيمُ الْسَّجَايَا اكْمَلُ الْعِلْمِ وَالنُّهَى شَفِيعُ الْبَرَايَا مَنْبَعُ الْفَضْلِ وَ الْهُدَى وہ اعلیٰ خصائل والا اور علم و عقل میں اکمل ہے.سب مخلوق کا شفیع اور فضل و ہدایت کا منبع ہے.۱۸۵

Page 96

كرامات الصادقين ۹۴ اُردو ترجمہ تَبَصَّرُ خَصِيمِيُّ هَلْ تَرَى مِنْ مُّشَاكِهِ بِتِلْكَ الصِّفَاتِ الصَّالِحَاتِ بِأَحْمَدَا مجھ سے جھگڑا کرنے والے دیکھ ! کیا تو ان نیک صفات میں احمد صلی اللہ علیہ وسلّم کا کوئی مشابہ پاتا ہے.بَشِيرٌ نَّذِيرٌامِرٌ مَّانِعٌ مَّعَا حَكِيمٌ بِحِكْمَتِهِ الْجَلِيْلَةِ يُقْتَدَى وہ بشیر ہے نذیر ہے، حکم دینے والا ہے اور نہی کرنے والا ہے وہ دانا ہے اور اپنی شاندار حکمت کی وجہ سے پیروی کیا جاتا ہے.هَدَى الْهَائِمِينَ إِلَى صِرَاطٍ مُّقَوَّمٍ وَنَوَّرَ أَفْكَارَ الْعُقُولِ وَأَيَّدَا اس نے سر گردانوں کی سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کی اور اس نے عقلوں کے افکار کو منور کیا اور ان کو قوت بخشی.لَهُ طَلْعَةٌ يَجْلُو الظَّلامَ شُعَاعُهَا ذُكَاءٌ مُّنِيرٌ بُرْجُهُ كَانَ بُرْجُدَا آپ کا نورانی چہرہ ایسا ہے کہ اس کی شعاع تاریکی کو دور کر دیتی ہے.وہ روشن آفتاب ہے جس کا برج کمبل تھا ( جسے آپ اوڑھے ہوئے تھے ).لَهُ دَرَجَاتٌ لَّيْسَ فِيْهَا مُشَارِكٌ شَفِيعٌ يُزَكِّيْنَا وَيُدْنِي الْمُبَعَّدَا آپ کو ایسے درجات حاصل ہیں جن میں آپ کا کوئی شریک نہیں وہ شفیع ہے.ہمیں پاک کرتا ہے اور دور شخص کو قریب کر دیتا ہے.وَمَا هُوَ إِلَّا نَائِبُ اللهِ فِي الْوَرى وَفَاقَ جَمِيعًا رَحْمَةً وَتَوَدُّدَا اور وہ تو مخلوق میں صرف اللہ کا نائب ہے اور رحمت اور محبت میں وہ سب سے بڑھ گیا ہے.۵۰ تَخَيَّرَهُ الرَّحْمَانُ مِنْ بَيْنِ خَلْقِهِ وَ أَعْطَاهُ مَالَمْ يُعْطَ اَحَدٌ مِّنَ النَّدَى خدا نے اسے اپنی خلقت کے درمیان سے چن لیا ہے اور اس کو ایسی نعمت دی ہے جو کسی کو نہیں دی گئی.۱۸۶

Page 97

كرامات الصادقين ۹۵ اُردو ترجمہ وَ قَدْ كَانَ وَجْهُ الْأَرْضِ وَجْهَا مُّسَوَّدًا فَصَارَ بِهِ نُورًا مُّبِيرًا وَّ اغْيَدَا اور روئے زمین تو ایک تاریک سطح تھی پس اس کے ذریعہ وہ سطح نور تاباں اور سرسبز ہوگئی.وَ اَرْسَلَهُ الْبَارِى بِايَاتِ فَضْلِهِ إِلَى حِزْبِ قَوْمٍ كَانَ لُدًّا وَّمُفْسِدَا اور اسے خدا تعالیٰ نے اپنے فضل کے نشانوں کے ساتھ بھیجا ایسے لوگوں کے گروہ کی طرف جو سخت جھگڑالو اور مفسد تھا.وَمُلْكِ تَأَبَّطَ كُلَّ شَرِقَوْمُهُ وَكُلٌّ تَلَا بَغْيًا إِذَا رَاحَ أَوْغَدَا اور ایسے ملک کی طرف بھیجا جس کے باشندوں نے ہر شر کو بغل میں لے رکھا تھا.اور ان میں سے ہر ایک نے صبح و شام سرکشی کی پیروی کی تھی.بِلُؤْبَةِ مَكَّةَ ذَاتِ حِقْفٍ عَقَنُقَلٍ بِلَادٌ تَرَى فِيْهَا صَفِيحًا مُّصَمَّدَا (اسے بھیجا ) مکہ کی سنگلاخ زمین میں جو پتھر یلے ٹیلوں والی تھی اور وہ ایسا علاقہ تھا کہ تو اس میں ٹھوس چٹانیں دیکھتا ہے.وَمَا كَانَ فِيْهَا مِنْ زُرُوعٍ وَّدَوْحَةٍ تُرَى كَالظَّلِيمِ قَرَاهُ أَزْعَرَ أَرْبَدَا اور اس میں کوئی کھیتی اور درخت نہ تھے.اور اس کی مٹی شتر مرغ کی طرح خاکستری اور سیاہی کی مائل اور بے آب و گیاہ نظر آتی ہے.تَكَنَّفَ عَقْوَةَ دَارِهِ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَمَاعَةُ قَوْمٍ كَانَ لُدًّا وَّ مُفْسِدَا ایک رات اس کے گھر کے قرب وجوار کا احاطہ کر لیا ایسے لوگوں کے گروہ نے جو جھگڑالو اور مفسد تھا.۱۸۷

Page 98

كرامات الصادقين ۹۶ اُردو ترجمه فَأَدْرَكَهُ تَائِيدُ رَبِّ مُّهَيْمِنٍ وَنَجَّاهُ عَوْنُ اللَّهِ مِنْ صَوْلَةِ الْعِدَا کا رسا زرب کی تائید نے اس کو پالیا اور اللہ کی مدد نے اسے دشمنوں کے حملہ سے نجات دے دی.تَذَكَّرُتْ يَوْمًا فِيْهِ أُخْرِجَ سَيِّدِى فَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ مِنِّي بِمُنْتَدَى مجھے وہ دن یاد آیا جس میں میرے آقا ﷺ اپنے گھر سے نکالے گئے تو میری آنکھوں سے مجلس ہی میں آنسو بہ پڑے.إِلَى الْآنَ أَنْوَارٌ بِبُرْقَةِ يَفْرِبَ نُشَاهِدُ فِيْهَا كُلَّ يَوْمٍ تَجَدُّدَا اب تک میثرب کی پتھریلی زمین میں انوار موجود ہیں.ہر روز ہم ان میں جدت کا مشاہدہ کر رہے ہیں.فَوَجْهُ الْمَدِينَةِ صَارَ مِنْهُ مُنَوَّرًا وَبَارَكَ حُرَّ الرَّمْلِ وَطُئًا وَّ قَرُدَدَا مدینہ کا چہرہ آپ کی وجہ سے منور ہو گیا اور آپ نے اپنے چلنے پھرنے سے برکت دی خالص ریتلی زمین اور پتھریلی زمین کو بھی.حَفَافَى جَنَانِي نُورَا مِنْ ضِيَائِهِ فَاصْبَحْتُ ذَافَهُم سَلِيمٍ وَّ ذَا الْهُدَى میرے دل کے دونوں گوشے آپ کی روشنی سے منو رہو گئے تب میں صاحب فہم سلیم اور ہدایت یافتہ ہو گیا.وَ اَرْسَلَنِي رَبِّي لِتَائِيدِ دِينِهِ فَجِئْتُ لِهَذَا الْقَرْنِ عَبْدًا مُجَدِّدَا اور میرے رب نے مجھے اپنے دین کی تائید کے لئے بھیجا پس میں اس صدی کے لئے ایک عبد مجد د بن کر آیا ہوں.۱۸۸

Page 99

۵۱ اُردو ترجمہ ۹۷ كرامات الصادقين لَهُ صُحْبَةٌ كَانُوا مَجَانِيْنَ حُبِّهِ وَجَعَلُوا ثَرَى قَدَمَيْهِ لِلْعَيْنِ اثْمَدَا آپ کے کچھ صحابی تھے جو آپ کی محبت میں دیوانے تھے.انہوں نے آپ کے دونوں قدموں کی خاک کو آنکھ کا سرمہ بنالیا.وَ اَرَوُا نَشَاطًا عِنْدَ كُلِّ مُصِيبَةٍ كَعَوْجَاءِ مِرْقَالٍ تُوَارِى تَخَدُّدَا اور ہر مصیبت کے وقت انہوں نے خوشی ظاہر کی.دبلی تیز رو اونٹنی کی طرح جو ( تیز روی سے ) دبلا پن چھپا دیتی ہے.وَ إِذَا مُرَبِّيْنَا أَهَابَ بِغَنَمِهِ فَرَاعُوا إِلَى صَوْتِ الْمُهِيبِ تَوَدُّدَا اور جب ہمارے مربی نے اپنے گلے کو آواز دی تو وہ پکارنے والے کی آواز کی طرف محبت سے لوٹ آئے.وَ كَانَ وِصَالُ الْحَقِّ فِي نِيَّاتِهِمْ وَخَطَرَاتِهِمْ فَلَاجُلِهِ مَدُّوا الْيَدَا اور ان کی نیتوں میں خدا کا وصال تھا اور ان کے خیالات میں بھی.اسی لئے انہوں نے ہاتھ بڑھائے.وَ رَأَوْا حَيَاتَ نُفُوسِهِمْ فِي مَوْتِهِمْ فَجَاءُ وُا بِمَيْدَانِ الْقِتَالِ تَجَلُّدَا اور انہوں نے اپنی جانوں کی زندگی اپنی موت میں پائی سو وہ میدانِ جنگ میں دلیری سے آگئے.وَجَاشَتْ إِلَيْهِمْ مِنْ كُرُوبِ نُفُوسِهِمْ وَأَنْذَرَهُمْ قَوْمٌ شَقِيٌّ تَهَدُّدَا اور دکھوں سے ان کی جانیں ابلنے لگیں اور بد بخت قوم نے انہیں دھمکی دے کر ڈرایا.فَظَلُّوا يُنَادُونَ الْمَنَايَا بِصِدْقِهِمْ وَمَا كَانَ مِنْهُمْ مَّنْ أَبِى أَوْ تَرَدَّدَا وہ اپنے صدق کی وجہ سے موتوں کو پکارنے لگے اور ان میں سے کوئی نہیں تھا جس نے انکار یا تر و دکیا ہو.۱۸۹

Page 100

كرامات الصادقين ۹۸ اُردو ترجمه وَفَاضَتْ لِتَطْهِيرِ الْأَنَاسِ دِمَانُهُمْ مِنَ الصِّدْقِ حَتَّى ثَرَ الْخَلْقُ مَرْصَدَا اور لوگوں کو پاک کرنے کے لئے ان کے خون بہ پڑے صدق کی وجہ سے.یہاں تک کہ خلقت نے صحیح راہ کو اختیار کر لیا.وَأَحْيَوْا لَيَالِيَهُمْ مَخَافَةَ رَبِّهِمْ وَأَذَابَهُمْ يَوْمٌ يُشَيِّبُ ثَوْهَدَا انہوں نے اپنے رب سے ڈرتے ہوئے اپنی راتوں کو زندہ کیا.اور ان کو پگھلا ڈالا اس دن نے جو جوان کو بھی بوڑھا کر دیتا ہے.تَنَاهَوُا عَنِ الْأَهْوَاءِ خَوْفًا وَّخَشْيَةً وَبَاتُوا لِمَوْلَهُمْ قِيَامًا وَّ سُجَّدًا وہ خوف اور خشیت الہی سے حرص و ہوا سے رک گئے اور اپنے مولیٰ کی خاطر انہوں نے قیام اور سجدے میں راتیں گزاریں.تَلَقَّوْا عُلُوْمًا مِّنْ كِتَابٍ مُّقَدَّسِ حَكِيمٍ فَصَافَاهُمْ كَرِيمٌ ذُو النَّدَى انہوں نے کئی علم کتاب مقدس، حکمت والی ( قرآن ) سے سیکھ لئے.خدائے کریم نے جو بخشش کرنے والا ہے ان کو دوست بنالیا.كَنُوقٍ كَرَائِمَ ذَاتِ خُصْلٍ تَجَلَّدُوا وَتَرَبَّعُوا كَلَا الْأَسِرَّةِ أَغْيَدَا انہوں نے مثل اچھی اونٹنیوں کے جو گچھے دار دم والی ہوں.ہمت دکھائی.انہوں نے وادیوں کی سرسبز گھاس پر موسم بہار گزا را اتَعُرِفْ قَوْمًا كَانَ مَيْتًا كَمِثْلِهِمْ نَمُومًا كَامُوَاتٍ جَهُولًا يَلَندَدَا کیا تو ایسے لوگوں کو جانتا ہے جو ان جیسے مردہ تھے جو مردوں کی طرح سوئے ہوئے تھے اور بہت جاہل اور جھگڑالو تھے.190

Page 101

كرامات الصادقين ۹۹ اُردو ترجمہ فَأَيْقَظَهُمُ هَذَا النَّبِيُّ فَأَصْبَحُوا مُنِيرِينَ مَحْسُودِيْنَ فِي الْعِلْمِ وَ الْهُدَى سواس نبی نے ان کو بیدار کر دیا تو وہ نور دینے والے اور علم و ہدایت میں قابلِ رشک ہو گئے.وَجَاءُوا وَ نُورٌ مِّنْ وَرَاءِ يَسُوقُهُمْ إِلَيْهِ وَ نُورٌ مِّنْ أَمَامٍ مُقَوّدَا اور وہ آگئے اس کی طرف جب کہ ایک نوران کو پیچھے سے چلا رہا تھا اور ایک راہنمائی کرنے والا نور ان کے آگے آگے تھا.وَلَوْ كُشِفَ بَاطِنُهُمْ تَرَى فِي قُلُوبِهِمْ يَقِينًا كَطَبَقَاتِ السَّمَاءِ مُنَضَّدَا اور اگر ان کا باطن کھولا جائے تو تو ان کے دلوں میں پائے گا یقین کو آسمان کے طبقوں کی طرح تہہ بہہ.تَدَارَكَهُمْ لُطْفُ الْإِلَهِ تَفَضُّلًا وَزَكَّى بِرُوحٍ مِنْهُ فَضْلًا وَّ أَيَّدَا خدا کی مہربانی نے از راہ احسان انہیں آلیا اور اپنے فضل سے اپنی روح القدس کے ذریعہ انہیں پاک اور موید کیا.فَفَاقُوْا بِفَضْلِ اللَّهِ خَلْقَ زَمَانِهِمُ بِعِلْمٍ وَإِيْمَانٍ وَّ نُورٍ وَّ بِالْهُدَى پس وہ اللہ کے فضل سے اپنے زمانے کی مخلوق پر علم و ایمان اور نور و ہدایت میں سبقت لے گئے.وَهَذَا مِنَ النُّورِ الَّذِي هُوَ أَحْمَدُ فِدَى لَّكَ رُوْحِيَ يَا مُحَمَّدُ سَرْمَدَا یہ سب کچھ اس کے نور کی برکت سے تھا جو کہ احمد صلی اللہ علیہ وسلّم ہیں.میری روح اے محمد! آپ پر ہمیشہ قربان ہے.أُمِرُتَ مِنَ اللهِ الَّذِى كَانَ مُرشِدًا فَأَحْرَقْتَ بِدْعَاتٍ وَّ قَوَّمُتَ مَرْصَدَا تو اس اللہ کی طرف سے مامور کیا گیا جور شد عطا کرنے والا ہے.سوتو نے بدعتوں کو مٹا ڈالا اور راستہ کو سیدھا کر دیا.۱۹۱

Page 102

كرامات الصادقين اُردو ترجمہ وَجِئْتَ لِتَنْجِيَةِ الْأَنَامِ مِنَ الْهَوَى فَوَاهَا لِمُنْجِي خَلَّصَ الْخَلْقَ مِنْ رَدَى اور تو مخلوق کو خواہشات نفس سے نجات دینے کے لئے آیا.سو آفرین ہے ایسے نجات دہندہ پر جس نے خلقت کو ہلاکت سے بچالیا.وَتَوَرَّمَتْ قَدَمَاكَ لِلَّهِ قَائِمًا وَمِثْلُكَ رَجُلًا مَا سَمِعْنَا تَعَبُّدَا خدا کے حضور قیام میں تیرے قدم متورم ہو گئے اور عبادت کرنے میں تیرے جیسا آدمی ہمارے سننے میں نہیں آیا.جَذَبْتَ إِلَى الدِّينِ الْقَوِيمِ بِقُوَّةٍ وَمَا ضَاعَتِ الدُّنْيَا إِذَا الدِّينُ شُيّدا تو نے سچے دین کی طرف (لوگوں کو ) قوت کے ساتھ کھینچ لیا اور (ان کی ) دنیا بھی ضائع نہ ہوئی جب کہ ( ان کا ) دین مضبوط کیا گیا.وَ اَرْسَلَكَ الْبَارِئُ بِايَاتِ فَضْلِهِ لِكَيْ تُنْقِذَ الْإِسْلَامَ مِنْ فِتَنِ الْعِدَا اور خدا نے تجھے اپنے فضل کے نشانوں کے ساتھ بھیجا تا کہ تو اسلام کو دشمنوں کے فتنوں سے چھڑا لے.يُحِبُّ جَنَانِى كُلَّ اَرْضِ وَطِئَتَهَا فَيَالَيْتَ لِي كَانَتْ بِلَادُكَ مَوْلِدَا میرا دل ہر اس زمین سے محبت رکھتا ہے جس پر تو چلا.پس کاش تیرا ملک میری جائے پیدائش ہوتا.(۵۲) وَاكْفَرَنِي قَوْمِي فَجِئْتُكَ لَاهِفًا وَكَيْفَ يُكَفِّرُ مَنْ يُوَالِى مُحَمَّدًا اور میری قوم نے میری تکفیر کی تو میں تیرے پاس مظلوم ہو کر آیا.اور کیسے کا فرقرار پاسکتا ہے وہ شخص جو محمد ( ﷺ ) سے محبت رکھے.عَجِبْتُ لِشَيْخِ فِي الْبَطَالَةِ مُفْسِدِ أَضَلَّ كَثِيرًا بِالشُّرُورِ وَ بَعْدَا مجھ کو بٹالہ کے مفسد شیخ پر تعجب ہے.بہتوں کو اس نے شرارتوں سے گمراہ اور ( حق سے ) دور کر دیا ہے.۱۹۲

Page 103

كرامات الصادقين 1+1 اُردو ترجمہ سَلُوهُ يَمِينًا هَلْ أَتَانِي مُبَاهِلًا وَقَدْ وَعَدَ جَزْمًا ثُمَّ نَكَثَ تَعَمُّدَا اسے قسم دے کر پوچھو کیا وہ میرے پاس مباہلہ کے لئے آیا ؟ حالا نکہ اس نے پکا وعدہ کیا تھا پھر اس نے عمداً ا سے توڑ ڈالا.فَخُذُ يَا إِلهِي مِثْلَ هَذَا الْمُكَذِبِ كَاخُذِكَ مَنْ عَادَى وَلِيًّا وَّ شَدَّدَا اے میرے خدا! اس جیسے مکذب کو گرفت میں لے.جیسے تو گرفت میں لیتا ہے اس شخص کو جس نے ولی سے دشمنی کی اور اس پر سختی کی.أَضَلَّ كَثِيرًا مِنْ صِرَاطٍ مُنَوَّرٍ تَبَاعَدَ مِنْ حَقِّ صَرِيحٍ وَ أَبْعَدَا بہت سے لوگوں کو اس نے منور راستہ سے گمراہ کر دیا.وہ حق صریح سے دور رہا اور ( لوگوں کو بھی ) دور کیا.قَدِ اخْتَارَ مِنْ جَهْلٍ رِضَاءَ خَلَائِقِ وَ كَانَ رِضَى الْبَارِئُ أَهَمَّ وَ أَوْ كَدًا اس نے نادانی سے مخلوق کی خوشنودی کو تر جیح دی حالانکہ اللہ کی رضا اہم اور زیادہ ضروری تھی.وَمَا كَانَ لِيْ بُغْضٌ وَّ رَبِّي شَاهِدٌ وَ فِي اللَّهِ عَادَيْنَاهُ إِذْ حَالَ مَرْصَدَا مجھے اس سے کوئی ( ذاتی دشمنی نہ تھی اور میرا رب گواہ ہے.اور ہم اللہ کی خاطر ہی اس کے دشمن ہوئے جب کہ وہ ( ہمارے راستے میں روک بن گیا.يَسُبُّ وَمَا أَدْرِى عَلَى مَا يَسُبُّنِي أَيُلْعَنُ مَنْ أَحْيِي صَلَاحًا وَّ جَدَّدَا وہ گالیاں دیتا ہے اور میں نہیں جانتا کہ کس بات پر مجھے گالیاں دیتا ہے.کیا ایسا آدمی بھی لعنت کیا جا سکتا ہے جس نے نیکی کو زندہ کیا اور دین کی تجدید کی؟ نَعَمْ نَشْهَدَنْ أَنَّ ابْنَ مَرْيَمَ مَيِّتٌ أَهَذَا مَقَالٌ يُجْعَلُ الْبَرَّ مُلْحِدًا ہاں ! ہم ضرور گواہی دیتے ہیں کہ ابنِ مریم مر چکا ہے.تو کیا یہ کوئی ایسی بات ہے جو ایک نیک کو ملحد بنا دے؟ ۱۹۳

Page 104

كرامات الصادقين ۱۰۲ اُردو ترجمہ وَ هَلْ مِنْ دَلَائِلَ عِنْدَكُمْ تُؤْثِرُونَهَا فَإِنْ كَانَ فَاتُونِي بِتِلْكَ تَجَلُّدَا کیا تمہارے پاس (حیات مسیح پر ) کوئی ایسے دلائل ہیں جنہیں تم اختیار کر رہے ہو؟ اگر کوئی ایسی دلیل ہے تو اسے دلیری سے میرے سامنے لاؤ.أَنَحْنُ نُخَالِفُ سُبُلَ دِينِ نَبِيِّنَا وَقَدْ ضَلَّ سَعْيًا مَنْ قَلَى دِيْنَ اَحْمَدَا کیا ہم اپنے نبی کے دین کی راہوں کے مخالف ہیں؟ حالانکہ وہ اپنی کوشش میں بھٹک گیا جس نے دینِ احمد سے دشمنی کی.سَيُكْشَفُ سِرُّ صُدُورِنَا وَ صُدُورِكُمْ بِيَوْمٍ يُسَوِّدُ وَجْهَ مَنْ كَانَ مُفْسِدَا جلد ہی ہمارے سینوں اور تمہارے سینوں کا راز کھل جائے گا اس دن کہ جو سیاہ کر دے گا اس شخص کا چہرہ جو مُفسد تھا.فَمَنْ كَانَ يَسْعَى الْيَوْمَ فِي الْأَرْضِ مُفْسِدَا فَيُحْرَقُ فِي يَوْمِ النُّشُورِ مُزَوَّدَا جو شخص آج زمین میں مفسد ہو کر دوڑتا پھرتا ہے پس وہ قیامت کے دن زادِ (فساد ) رکھنے کی وجہ سے جلایا جائے گا.أَلَيْسَ تُقَاتُ اللَّهِ فِيُكُمُ كَذَرَّةٍ اَتَخْشَوْنَ لَوْمَةَ حَيْكُمْ وَمُفَتِدَا کیا اللہ کا ڈر تم میں ذرہ برابر بھی نہیں ؟ کیا تم اپنے قبیلے کی ملامت کرنے والے اور کم عقل سے ڈرتے ہو؟ وَقَدْ كَانَ رَبِّي قَدَّرَ الْأَمْرَ رَحْمَةً فَحُصْتُ بِإِذْنِ اللَّهِ ثَوْبًا مُّقَدَّدَا اور میرے رب نے یہ امر ( اپنی رحمت سے مقد رکر رکھا تھا.پس میں نے اللہ کے اذن سے ٹکڑے ٹکڑے کئے ہوئے کپڑے کوسی دیا ہے.رَأَيْتُ تَغَيُّظَكُمْ فَلَمْ آلُ حُجَّةً وَوَطِئْتُ ذَوْقًا أَمْعَزًا مُّتَوَقِدَا میں نے تمہارا غصہ دیکھا سو میں نے حجت پوری کرنے میں کو تا ہی نہیں کی اور میں نے پتھریلی اور بھڑکتی ہوئی زمین کو ذوق و شوق سے پامال کیا.۱۹۴

Page 105

كرامات الصادقين ۱۰۳ اُردو ترجمہ وَلَسْتُ بِذِى عِلْمٍ وَلَكِنْ أَعَانَنِي عَلِيمٌ رَانِي مُسْتَهَامًا فَأَيَّدَا اور میں کوئی ظاہری علم والا نہیں تھا پر مجھے مدد دی ہے خدائے علیم نے.اس نے مجھے سرگردان متلاشی دیکھا تو میری تائید کی.وَ وَاللَّهِ إِنِّى صَادِقٌ غَيْرُ مُفْتَرٍ وَأَيَّدَنِي رَبِّي وَ مَا ضَاعَنِي سُدَى اور اللہ کی قسم ! میں سچا ہوں.مفتری نہیں ہوں.اور میرے رب نے میری تائید کی اور مجھے یونہی ضائع نہیں کیا.وَمَا قُلْتُ إِلَّا مَا أُمِرْتُ بِوَحْيِهِ وَمَا كَانَ هَجْسٌ بَلْ سَمِعْتُ مُنَدَّدَا اور میں نے وہی بات کہی جس کا مجھے خدا کی وحی سے حکم دیا گیا اور وہ کوئی نا قابلِ فہم دھیمی آواز نہ تھی بلکہ میں نے تو ایک پر شوکت آواز سنی ہے.أ أَكْتُمُ حَقًّا كَالْمُدَاجِى الْمُخَامِرِ مَخَافَةَ قَوْمٍ لَايُرِيدُونَ مَرْصَدًا ﴿۵۳) کیا میں منافق طبع حق پوش کی طرح حق کو چھپاؤں ان لوگوں سے ڈرتے ہوئے جو (سیدھا) راستہ اختیار کرنانہیں چاہتے.تَعَالَى مَقَامِي فَاخْتَفَى مِنْ عُيُونِهِمْ وَ رَبِّي يَرَى هَذَا الْجَنَانَ الْمُجَرَّدَا میرا مقام تو بلند ہے اس لئے ان کی آنکھوں سے مخفی ہو گیا ہے اور میرا پر ور دگا راس یکتا دل کو دیکھ رہا ہے.وَ فِي الدِّينِ اَسْرَارٌ وَّ سُبُلٌ خَفِيَّةٌ يُلَاحِظُهَا مَنْ زَادَهُ اللَّهُ فِي الْهُدَى اور دین میں کچھ اسرار اور مخفی راہیں ہیں.انہیں وہی دیکھتا ہے جسے اللہ نے ہدایت میں ترقی دی ہو.۱۹۵

Page 106

كرامات الصادقين ۱۰۴ اُردو ترجمه وَهَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ اَذْهَى مَصَائِبِ يُكَفِّرُ مَنْ جَاءَ الْآنَامَ مُجَدِّدَا اور یہ اسلام پر شدید ترین مصیبت ہے کہ اُس کی تکفیر کی جاتی ہے جو مخلوق کے لئے مجدد ہو کر آیا.أَتُكْفِرُ رَجُلًا قَدْ اَنَارَ صَلَاحُهُ وَمِثْلُكَ جَهْلًا مَارَأَيْتُ ضَفَدَدَا کیا تو ایسے آدمی کی تکفیر کرتا ہے جس کی نیکی روشن ہے؟ اور جہالت میں تیرے جیسا احمق میں نے کوئی نہیں دیکھا.أَتُكْفِرُ رَجُلًا أَيَّدَ الدِّينَ حُجَّةٌ وَ دَافَا رُءُوسَ الصَّائِلِينَ وَ أَرْجَدَا کیا تو ایسے آدمی کی تکفیر کرتا ہے جس نے دلیل کے ساتھ دین کی تائید کی اور حملہ کرنے والوں کے سروں کو توڑ دیا اور کچل ڈالا.أَنَحْنُ نَفِرُّ مِنَ الرَّسُولِ وَدِينِهِ وَيَبْدُو لَكُمْ آيَاتُنَا الْيَوْمَ أَوْغَدَا کیا ہم رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے دین سے دور بھاگ سکتے ہیں جب کہ تمہارے لئے آج یا کل ہمارے نشان ظاہر ہو جائیں گے.وَ وَاللَّهِ لَوْلَا حُبُّ وَجُهِ مُحَمَّدٌ لَمَا كَانَ لِي حَوْلٌ لِأَمُدَحَ أَحْمَدَا اور خدا کی قسم ! اگر مجھے محمد کے چہرے کی محبت نہ ہوتی تو مجھے کوئی طاقت نہ ہوتی کہ احمد کی مدح کرسکوں.فَفِي ذَاكَ آيَاتٌ لِكُلِّ مُكَذِّبِ حَرِيصٍ عَلَى سَبٍ وَ الْوَى كَالْعِدَا اس میں ہر اس تکذیب کرنے والے کے لئے نشانیاں ہیں جو گالیاں دینے پر حریص اور دشمنوں کی طرح پیچھے پڑنے والا جھگڑالو ہے.وَكَمْ مِّن مَّصَائِبَ لِلرَّسُولِ اَذُوُقُهَا وَكَمُ مِّنْ تَكَالِيفٍ سَيْمُتُ تَوَدُّدَا اور بہت سی مصیبتیں ہیں کہ رسول اللہ کی خاطر میں انہیں چکھ رہا ہوں اور بہت سی تکلیفیں ہیں جو میں نے محبت کی وجہ سے برداشت کی ہیں.۱۹۶

Page 107

كرامات الصادقين ۱۰۵ اُردو ترجمہ وَغَمِّ يَفُوقُ ظَلَامَ لَيْلٍ مُّظْلِمٍ وَ هَوْلِ كَلَيْلِ السَّلْخِ يُبْدِى تَهَدُّدَا اور بہت سے غم ہیں جو تاریک رات کی ظلمت سے بھی زیادہ ہیں اور بہت سی دہشتیں ہیں جو قمری مہینے کی آخری رات کی طرح ڈراؤنی ہیں.وَضُرٍ كَضَرْبِ الْفَاسِ أَصْلَتَ سَيْفَهُ وَ خَوْفٍ كَاصْوَاتِ الصَّرَاصِرِ قَدْ بَدَا اور بہت سے دکھ ہیں جو کلہاڑی کی ضرب کی طرح ہیں اور انہوں نے اپنی تلوار سونت رکھی ہے اور آندھیوں کی آوازوں کی طرح بہت سے ڈر ہیں جو ظا ہر ہوئے.فَاسْتَمُ تِلْكَ الْمِحَنَ مِنْ ذَوْقِ مُهْجَتِى وَأَسْئَلُ رَبِّي أَن يَزِيدَ تَشَدُّدَا یہ سب مصیبتیں میں اپنے دلی ذوق سے سہ رہا ہوں.اور میں اپنے رب سے طالب ہوں کہ وہ تشد د میں اور زیادتی کرے.وَمَوْتِى بِسُبُلِ الْمُصْطَفَى خَيْرُ مِيْتَةٍ فَإِنْ فُرْتُهَا فَسَأَحْشَرَنُ بِالْمُقْتَدَى اور مصطفے کی راہ میں میری موت بہترین موت ہے.اگر میں اس (موت کے حاصل کرنے ) میں کامیاب ہو جاؤں تو میں ضرور اپنے پیشوا کیسا تھ اٹھایا جاؤنگا.سَأَدْخَلُ مِنْ عِشْقِى بِرَوْضَةِ قَبْرِهِ وَمَا تَعْلَمُ هَذَا السِّرَّ يَا تَارِكَ الْهُدَى میں اپنے عشق کی وجہ سے آپ کی قبر کے باغ میں داخل کیا جاؤں گا اور اے تارک ہدایت ؟ تو اس راز کو نہیں جانتا.۱۹۷

Page 108

اُردو ترجمہ 1+7 كرامات الصادقين القصيدة الرابعة چوتھا قصیدہ اَلَا أَيُّهَا الْوَاشِي إِلَامَ تُكَذِّبُ وَتُكْفِرُ مَنْ هُوَ مُؤْمِنُ وَتُؤْتِبُ اے دروغ گو! تو کب تک تکذیب اور تکفیر کرتا رہے گا اس کی جو مومن ہے اور اسے دھمکی آمیز ملامت کرتا رہے گا.وَالَيْتُ أَنَّى مُسْلِمٌ ثُمَّ تُكْفِرُ فَأَيْنَ الْحَيَا أَنْتَ امْرُؤٌ أَوْ عَقْرَبُ اور میں قسم کھا چکا ہوں کہ میں مسلمان ہوں تو پھر بھی ( مجھے ) کا فر کہتا ہے.حیا کہاں گئی ؟ تو آدمی ہے یا بچھو.أَلَا إِنَّنِي تِبْرٌ وَّاَنْتَ مُذَهَبٌ أَلَا إِنَّنِي أَسَدٌ وَّ إِنَّكَ تَعْلَبُ سن لے! کہ میں تو خالص سونا ہوں اور تجھ پر سونے کا ملمع کیا گیا ہے.سن لے! کہ میں تو شیر ہوں اور تو یقیناً لومڑی ہے.أَلَا إِنَّنِي فِي كُلِّ حَرْبٍ غَالِبٌ فَكِدْنِي بِمَا زَوَّرُتَ وَالْحَقُّ يَغْلِبُ سن لے! کہ یقیناً میں ہر لڑائی میں غلبہ پانے والا ہوں سو تو اپنے جھوٹ کے ساتھ میرے متعلق تدبیر کرتارہ اور ( یا درکھ کہ ) حق ہی غالب ہوگا.وَ بَشَّرَنِي رَبِّي وَقَالَ مُبَشِّرًا سَتَعُرِفْ يَوْمَ الْعِيدِ وَالْعِيْدُ أَقْرَبُ اور میرے ربّ نے مجھے بشارت دی ہے اور بشارت دیتے ہوئے کہا ہے.تو عید کے دن کو جان لے گا اس حال میں کہ ( مسلمانوں کی عام ) عید (اسکے ) قریب تر ہوگی.۱۹۸ ۵۴

Page 109

كرامات الصادقين ۱۰۷ اُردو ترجمہ وَنَعْمَنِى رَبِّي فَكَيْفَ اَرُدُّهُ وَهَذَا عَطَاءُ اللهِ وَالْخَلْقُ يَعْجَبُ اور خدا نے مجھ پر انعام کیا ہے تو میں اسے کیسے رڈ کر دوں.اور یہ تو اللہ کی عطا ہے اور لوگ (اس پر ) تعجب کر رہے ہیں.وَسَوْفَ تَرَى إِنِّي صَدُوقٌ مُؤَيَّدٌ وَلَسْتُ بِفَضْلِ اللَّهِ مَا أَنْتَ تَحْسَبُ اور تو جلد دیکھ لے گا کہ یقیناً میں سچا ( اور ) تائید یا فتہ ہوں.اور خدا کے فضل سے میں ایسا نہیں جیسا کہ تو خیال کر رہا ہے.وَ يُبْدِي لَكَ الرَّحْمَانُ أَمْرِى فَيَنْجَلِى اَهذَا ظَلَامٌ أَوْ مِنَ اللَّهِ كَوْكَبُ اور خدا تجھ پر میرا معاملہ کھول دے گا تو ظاہر ہو جائے گا کہ یہ تاریکی ہے یا اللہ کی طرف سے روشن ستارہ ہے.يَرَى اللهُ مَا هُوَ مُخْتَفِي فِي قُلُوبِنَا فَيَفُضَحُ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَّ يُكَذِّبُ اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ ہمارے دلوں میں مخفی ہے.پس رسوا ہو گا وہ جو جھوٹا ہے اور تکذیب کر رہا ہے.وَ يَعْلَمُ رَبّى مَنْ هُوَ الشَّرُّ مَنْزِلًا وَمَنْ هُوَ عِنْدَ اللهِ بَرٌ مُّقَرَّبُ اور میرا رب جانتا ہے کہ مرتبہ میں کون بدترین ہے اور کون خدا کے نزدیک نیک اور مقرب ہے.الَامَ تَرَى زُورًا كَصِدْقٍ مُّمَحْضِ وَتَسْتَجْلِبُ الْحَمُقَى إِلَيْهِ وَ تَجْذِبُ تو کب تک اپنے جھوٹ کو خالص سچائی کی طرح خیال کرتا رہے گا اور احمقوں کو اس کی طرف لا نا چاہے گا اور ( انہیں اس کی طرف ) کھینچے گا.وَقَاسَمْتَهُمْ أَنَّ الْفَتَاوَى صَحِيحَةٌ وَعَلَيْكَ وِزُرُ الْكِذْبِ إِنْ كُنتَ تَكْذِبُ اور تو نے ان سے قسم کھائی کہ وہ فتوے صحیح ہیں حالانکہ اگر تو جھوٹ بول رہا ہے تو جھوٹ کا وبال تجھ پر پڑے گا.١٩٩

Page 110

كرامات الصادقين 1+1 اُردو ترجمہ وَهَلْ لَّكَ مِنْ عِلْمٍ وَّ نَضٌ مُحْكَم عَلَى كُفْرِنَا أَوْ تَخْرِصَنَّ وَتَتْغَبُ اور کیا تیرے پاس کوئی علم حقیقی اور پختہ نص ہمارے کفر پر موجود ہے یا تو ضرور اٹکل سے کام لے رہا ہے اور فساد کر رہا ہے.كَمِثْلِكَ أُمَمٌ قَدْ أَبِيدُوا بِذَنْبِهِمْ فَتَحَسَّسَنُ مِّنْ نَّبْـاهِـمُ مَّا أُعْقِبُوا تیرے جیسی کئی قو میں اپنے گناہ کی وجہ سے ہلاک کی گئیں ہیں.تو ان کی خبروں سے پتہ لگا کہ وہ کیسا عذاب دیئے گئے.اتُغُدِفُ فِي حَرْبِي قِنَاعًا دُونَنَا وَتَتْرُكُ مَا أَمَّمْتَ جُبُنًا وَّ تَهْرُبُ کیا تو مجھ سے لڑنے میں میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیتا ہے اور تو چھوڑ دیتا ہے بزدلی سے اس امر کو جس کا تو نے قصد کیا ( یعنی مباہلہ و مناظرہ ) اور بھاگ جاتا ہے.(۵۵) وَمَا الْبَحْثُ إِلَّا مَا عَلِمْتَ وَ ذُقْتَهُ وَتِلْكَ وِهَادٌ لِلْمَنَايَا تُقَوِّبُ اور بحث تو وہی ہے جسے تو جانتا ہے اور چکھ چکا ہے اور یہ تو موتوں کے گڑھے ہیں جو تو کھود رہا ہے.وَ مَا فِي يَدَيْكَ بِغَيْرِ فَلْسٍ مُذَهَبٍ تُضِلُّ أُمَيِّمًا بِالسَّرَابِ وَتَخْلُبُ وَمَا اور تیرے ہاتھوں میں ملمع شدہ پیسوں کے سوا کچھ نہیں.تو نام نہاد لیڈر بن کر ایک سراب کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کرتا اور دھوکہ دیتا ہے.وَ شَاهَدْتُ أَنَّكَ لَسْتَ أَهْلَ مَعَارِفٍ وَتَلْهُمْ وَ تَهْذِي كَالسُّكَارَى وَ تَلْعَبُ اور میں دیکھ چکا ہوں کہ تو صاحب معرفت نہیں ہے اور لہو ولعب میں مبتلا اور نشہ والوں کی طرح بکواس کر رہا ہے.مَتَى نُبُدِ أَخْلَاقًا فَتُبدِ دَمِيْمَةً وَتَتْرُكُ مَا هُوَ مُسْتَطَابٌ وَّ أَطْيَبُ جب ہم اخلاق ظاہر کرتے ہیں تو تو بد خلقی ظاہر کرتا ہے اور چھوڑ دیتا ہے اس ھے کو جو پاک اور ستھری ہے.۲۰۰

Page 111

كرامات الصادقين 1+9 اُردو ترجمہ وَ عَادَيْتَنِي وَ طَوَيْتَ كَشْحًا عَلَى الْأَذَى وَ رَمَيْتَ حِقْدًا كُلَّمَا كُنْتَ تَجْعَبُ اور تو نے مجھ سے عداوت کی اور دکھ دینے پر مستعد ہو گیا اور تو کینے سے پھینک چکا ہے وہ سب تیر جو تُو ترکش میں رکھتا تھا.وَ كُنتَ تَقُوْلُ سَاَغْلِبَنَّ بِحُجَّتِي وَمَا كُنْتَ تَدْرِي أَنَّكَ الْيَوْمَ تُغْلَبُ اور تو کہتا تھا کہ میں حجت سے ضرور غالب آ جاؤں گا اور تو نہیں جانتا تھا کہ آج تو مغلوب ہوگا.وَلَسْتُ بِعَادٍ مُّسْرِفِ بَلْ إِنَّنِى عَرُوفٌ عَلَى إِبْدَائِكُمْ أَتَحَبَّبُ اور میں حد سے گذرنے والا مسرف نہیں ہوں.بہت نیک سلوک کرنے والا ہوں.تمہارے دکھ دینے پر بھی محبت رکھتا ہوں.وَ إِنِّي أَمَامَ اللَّهِ فِي كُلِّ سَاعَةٍ وَيَنْظُرُ رَبِّي كُلَّمَا هُوَ اكْسِبُ اور میں ہر گھڑی خدا کے سامنے ہوں اور جو کچھ میں کر رہا ہوں میرا رب اسے دیکھ رہا ہے.فَإِنْ كُنْتَ عَادَيْتَ الْخَبِيثَ تَدَيَّنَّا فَتُكْرَمُ عِنْدَ مَلِيْكِنَا وَ تُقَرَّبُ اگر تو دیانتداری سے خبیث ( چیز ) سے عدوات رکھ رہا ہے تو تو ہمارے مالک کے سامنے عزت پائے گا اور مقرب ہوگا.وَإِنْ كُنتَ قَدْ جَاوَزُتَ حَدَّ تَوَرُّعٍ وَقَفَوْتَ مَالَمْ تَعْلَمَنَّ فَتُعْتَبُ اور اگر تو ایسا ہے کہ پر ہیز گاری کی حد سے تجاوز کر چکا ہے اور تو اس چیز کے پیچھے پڑ گیا ہے جسے تو نہیں جانتا.تو تو معتوب ہوگا.فَسَوْفَ تَرَى فِي هَدَهِ ضَرْبَ ذِلَّةٍ وَيَوْمُ نَكَالِ اللَّهِ أَخْرَى وَ أَعْطَبُ تو جلد اسی دنیا میں ذلت کی مار دیکھ لے گا اور اللہ کے عذاب کا دن تو بہت رسوا کرنے والا اور بہت ہی مہلک ہے.وَ مَنْ كَانَ لَاعِنَ مُؤْمِنٍ مُّتَعَمِّدًا فَعَلَيْهِ ذِلَّةٌ لَعْنَةٍ لَّا تَنُكُبُ اور جو شخص مومن کو عمد العنت کرنے والا ہو.پس اس پر لعنت کی ذلت پڑے گی جو نہیں ہے گی.۲۰۱

Page 112

كرامات الصادقين 11.اُردو ترجمه أتَأمُرُ بِالتَّقْوَى وَتَفْعَلُ ضِدَّهُ وَتَنْكُتْ عَهْدًا بَعْدَ عَهْدٍ وَّ تَهْرُبُ کیا تو تقویٰ کا حکم دیتا ہے اور خود تو اس کے مخالف عمل کرتا ہے اور عہد کرنے کے بعد عہد کو تو ڑ دیتا ہے اور بھاگ جاتا ہے.وَلِيٍّ لَكَ فِي أَعْشَارِ قَلْبِي لَوْعَةٌ فَكَفِّرُ وَ كَذِبُ إِنَّنِي لَسْتُ أَغْضَبُ اور میرا حال تو یہ ہے کہ میرے دل کے گوشوں میں تیری محبت کی جلن رچی ہوئی ہے پس تو تکفیر کر اور تکذیب کرتا رہ.یقیناً میں غضب میں نہیں آؤں گا.أَلَا أَيُّهَا الشَّيْحُ اتَّقِ اللَّهَ الَّذِى يَهُدُّ عَمَارَاتِ الْهَوَى وَيُخَرِّبُ سن اے شیخ! اس اللہ سے ڈر جو حرص و ہوا کی عمارتوں کو ڈھا دیتا اور ویران کر دیتا ہے.إِذَا مَا تَوَقَّدَ قَهُرُهُ يُهْلِكُ الْوَرى فَمَا حِيْصَ مِنْ ابْنِ حُسَامٍ يَعْضِبُ جب اس کا قہر بھڑکتا ہے تو مخلوق کو ہلاک کر دیتا ہے پس نہیں بچایا گیا اس سے کوئی تیز دھار تلوار کا دھنی بھی.أَتَعُوِى كَمِثْلِ الذِنْبِ وَاللَّهِ إِنَّنِي أَرَاكَ كَأَنَّكَ أَرْنَبٌ أَوْ ثَعْلَبُ کیا تو بھیڑیے کی طرح آواز نکالتا ہے.بخدا میں تجھ کو پاتا ہوں گویا کہ تو خرگوش ہے یا لومڑی.وَ مَا إِنْ أَرَى فِي خَيْطِ كَبُدِكَ قُوَّةً وَيُصْلِحُ رَبِّي مَا تَهُدُّ وَتَشْغَبُ اور میں تیرے جگر کے عصبے میں کوئی قوت نہیں پاتا اور میرا رب درست کر دے گا اس عمارت کو جسے تو گرانا چاہتا ہے اور پھر اشتعال پیدا کرتا ہے.أَلَمْ تَعْرِفَنُ رُؤْيَايَ كَيْفَ تَحَقَّقَتْ وَأَصْدَقُ رُؤْيَا مُؤْمِنٌ لَّا يُكَذَّبُ کیا تو نے نہیں جانا کہ میری خواب کیسی بچی ہوئی اور جس کی خوا ہیں کچی ہوں وہ مومن ہوتا ہے (اور ) جھٹلایا نہیں جاسکتا.(۵۶) وَيَأْتِيكَ مِنْ آثَارِ صِدْقِيَ بِكَثْرَةٍ فَلْيَرُقَبَنُ أَوْقَاتَهَا الْمُتَرَقِّبُ اور میری سچائی کے آثار کثرت سے تیرے پاس آئیں گے پس چاہیئے کہ انتظار کرنے والا ضرور اس کے وقتوں کا انتظار کرے.۲۰۲

Page 113

كرامات الصادقين اُردو ترجمہ فَإِنْ كُنْتُ كَذَّابًا فَأَنْتَ مُنَعَمْ وَإِنْ كُنْتُ صِدِّيقًا فَسَوْفَ تُعَذِّبُ سواگر میں کذاب ہوں تو تو انعام پائے گا اور اگر میں سچا ہوں تو تو ضرور عذاب دیا جائے گا.اَتُكْفِرُنِي فِي اَمْرِ عِيْسَى تَجَاسُرًا وَكَذَّبْتَنِي خِطَا وَّلَسْتَ تُصَوِّبُ کیا تو عیسی کے معاملہ میں جسارت سے میری تکفیر کرتا ہے.اور تو نے غلطی سے میری تکذیب کی ہے اور تو درست راہ پر نہیں.تُوُفِّيَ عِيسَى هَكَذَا قَالَ رَبُّنَا صَرِيحًا فَصَدَّقْنَا وَلَا نَتَرَيَّبُ عیسی تو وفات پا گیا ہے.اسی طرح ہمارے رب نے صراحت سے کہا ہے سو ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں اور شک نہیں کرتے.وَكَيْفَ نُكَذِبُ آيَةٌ هِيَ قَوْلُهُ وَتَصْدِيقُ كَلِمَتِهِ أَهَمُ وَ أَوْجَبُ اور کیسے جھٹلا سکتے ہیں ہم اس آیت کو جو خدائی قول ہے اور خدا کی باتوں کی تصدیق تو بہت ہی ضروری اور بہت ہی واجب ہے.نَهَى خَالِقِي أَنُ نُحْيِيَنَّ ابْنَ مَرْيَمَ وَتِلْكَ الَّتِي كَفَّرْتَ مِنْهَا وَتَنْصَبُ میرے خالق نے منع کر دیا ہے کہ ہم ابنِ مریم کو زندہ قرار دیں.یہی وہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے تو نے تکفیر کی ہے اور تو یونہی مشقت اٹھا رہا ہے.وَ لَمْ يَبْقَ لِى فِى مَوْتِهِ رِيحُ رِيبَةٍ لِمَا الْهَمَنِى مَلِكٌ صَدُوقٌ مُّتَوِّبُ اور میرے لئے تو اس کی موت میں شک کی بو تک باقی نہیں رہی اس وجہ سے کہ مجھے الہام کیا ہے کچے بادشاہ نے جو متوجہ ہونے والا ہے.أَقُولُ وَلَا أَخْشَى فَإِنِّي مَثْلُهُ وَلَوْ عِنْدَ هَذَا الْقَوْلِ بِالسَّيْفِ أُضْرَبُ میں کہتا ہوں اور ڈرتا نہیں کہ بے شک میں اس کا مثیل ہوں خواہ یہ بات کہنے پر مجھے تلوار سے بھی مار دیا جائے.۲۰۳

Page 114

كرامات الصادقين ۱۱۲ اُردو ترجمہ وَ وَاللَّهِ إِنِّي جِئْتُ حِيْنَ مَجِيْنِهِ وَهُوَ فَارِسٌ حَقًّا وَّ إِنِّي مُحْقِبُ اور خدا کی قسم ! میں آیا ہوں اس کی آمد کے وقت پر سوار تو وہ یقینا ہے لیکن میں اسے اپنے پیچھے سوار کر کے لایا ہوں.وَقَدْ جَاءَ فِي الْقُرْآنِ ذِكْرُ وَفَاتِهِ وَمَا جَاءَ فِيهِ هُوَ الَّذِي هُوَ أَصْوَبُ اور قرآن میں اس کی وفات کا ذکر آ چکا ہے اور جو کچھ اس میں آیا ہے وہی زیادہ صحیح ہے.وَلَوْ كَانَ فِي الْقُرْآن اَمْرٌ خِلَافَهُ لَآثَرْتُهُ دِينَا وَلَا أَتَجَنَّبُ اور اگر قرآن میں اس کے برخلاف کوئی امر ہوتا تو میں دین کے طور پر ا سے ہی اختیار کرتا اور اجتناب نہ کرتا.وَلكِنْ كِتَابُ اللهِ يَشْهَدُ أَنَّهُ تَنَاوَلَ مِنْ كَأْسِ الْمَنَايَا فَتَعْجَبُ لیکن اللہ کی کتاب یہ گواہی دیتی ہے کہ یقیناً وہ موتوں کا پیالہ پی چکا ہے.پھر بھی تو حیران ہو رہا ہے.اَ مِنْ غَيْرِ مَنْبَعِ هَدْيِهِ نَطْلُبُ الْهُدَى وَكُلٌّ مِّنَ الْفُرْقَانِ يُعْطَى وَيُؤْهَبُ کیا ہم اس کی ہدایت کے چشمے کے سوا ہدایت طلب کریں حالانکہ ہر ایک شخص کو ( ہدایت ) قرآن کریم سے ہی دی اور بخشی جاتی ہے.فَنُؤْمِنُ بِاللَّهِ الْكَرِيمِ وَكُتُبِهِ فَأَيْنَ بِحِقْدِكَ يَا مُكَفِّرُ تَذْهَبُ پس ہم خدائے کریم اور اس کی کتابوں پر ایمان لاتے ہیں.پس اے ملکفر ! تو اپنے کینے کے ساتھ کدھر جا رہا ہے؟ وَ يَعْلَمُ رَبِّي كُلَّمَا فِي غَيْبَتِي عَلِيمٌ فَلَا يَخْفَى عَلَيْهِ مُغَيَّبُ اور میرا رب جانتا ہے جو کچھ میرے صندوق سینہ میں ہے.وہ بہت جاننے والا ہے.سواس پر کوئی امر غیب مخفی نہیں.۲۰۴

Page 115

كرامات الصادقين ۱۱۳ اُردو ترجمہ وَهَذَا هُدَى اللَّهِ الَّذِي هُوَ رَبُّنَا فَإِنْ كُنْتَ تَرْغَبُ عَنْ هُدًى لَا نَرْغَبُ اور یہ اس اللہ کی ہدایت ہے جو ہمارا رب ہے سوا گر تو ہدایت سے اعراض کرتا ہے تو ہم تو اعراض نہیں کریں گے.وَ إِنَّ سِرَاجِيُّ قَوْلُهُ وَكِتَابُهُ فَإِنْ أَعْصِهِ فَسَنَاهُ مِنْ أَيْنَ أَطْلُبُ اور میرا چراغ تو اس کا فرمودہ اور اس کی کتاب ہے اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کی روشنی کہاں سے طلب کروں.وَإِنَّ كِتَابَ اللَّهِ بَحْرُ مَعَارِفٍ وَنَجِدَنَّ فِيْهِ عُيُونَ مَانَسْتَعْذِبُ اور بے شک اللہ کی کتاب تو معارف کا سمندر ہے اور ہم اس میں ضرور ایسے چشمے پاتے ہیں جنہیں ہم شیر میں پاتے ہیں.وَ كَمْ مِنْ نِكَاتٍ مِثْلَ عِيدٍ تَمَتَّعَتُ بِهَا مُهْجَتِى مِنْ هَدْيِ رَبِّي فَجَرِّبُوا اور بہت سے نکتے نازک اندام دلر باؤں کی طرح ہیں کہ ان سے میری جان اپنے رب کی رہنمائی سے لطف اندوز ہوئی.پس تم بھی تجربہ کرو.إِذَا مَا نَظَرْتُ إِلَى ضِيَاءِ جَمَالِهِ فَإِذَا الْجَمَالُ عَلَى سَنَا الْبَرْقِ يَغْلِبُ ۵۷ جب میں نے اس کے جمال کی روشنی کو دیکھا تو نا گاہ اس کا حسن بجلی کی روشنی پر بھی غالب آ رہا تھا.رَأَيْتُ بِنُورِ نُوْرَهُ فَتَبَيَّنَتْ عَلَيَّ حَقَائِقُهُ فَفِيْهَا أُقَلَّبُ میں نے نور ( بصیرت ) کے ذریعہ قرآن کا نور دیکھا تو ظاہر ہو گئے مجھے پر اس کے حقائق اور انہی پر میں غور کرتا رہتا ہوں.يَصُدُّ عَنِ الطَّغَوَى وَيَهْدِى إِلَى التَّقَى خَفِيرٌ إِلَى طُرَقِ السَّلَامَةِ يَجْلِبُ وہ سرکشی سے روکتا ہے اور تقویٰ کی طرف رہنمائی کرتا ہے.وہ پناہ دینے والا ہے ( اور ) سلامتی کی راہوں کی طرف کھینچتا ہے.۲۰۵

Page 116

كرامات الصادقين ۱۱۴ اُردو ترجمه يَجُرُّ إِلَى الْعُلْيَا وَجَاءَ مِنَ الْعُلى كَمَا هُوَ اَمُرٌ ظَاهِرٌ لَيْسَ يُحْجَبُ وہ بلندی کی طرف کھینچتا ہے اور بلندی سے آیا ہے جیسا کہ یہ بات ظاہر ہے پر دہ میں نہیں.وَسِرِّ لَطِيفٌ فِي هُدَاهُ وَنُكْتَةٌ كَنَجْمِ بَعِيدٍ نُورُهَا تَتَغَيَّبُ وہ اپنی ہدایت میں ایک لطیف بھید اور ایک نکتہ ہے دور کے ستارے کی طرح جس کا نور چھپا رہتا ہے.وَمَنْ يَّأْتِهِ يُقْبَلُ وَمَنْ يُهْدَ قَلْبُهُ إِلَى مَأْ مَنِ الْفُرْقَانِ لَا يَتَذَبْذَبُ اور جو اس کے پاس آتا ہے قبول کیا جاتا ہے اور جس کے دل کی رہنمائی کی جائے وہ فرقان کی امن گاہ کی طرف (آنے میں ) مذبذب نہیں ہوتا.يُضِيءُ الْقُلُوبَ وَيَدْفَعَنَّ ظَلَامَهَا وَيَشْفِي الصُّدُورَ سَوَادُهُ وَيُهَدِّبُ وہ دلوں کو روشن کرتا اور ان کی تاریکیوں کو دور کرتا ہے اور اس کی تحریر سینوں کو شفا دیتی ہے اور مہذب کرتی ہے.فَقُلْتُ لَهُ لَمَّا شَرِبْتُ زُلَالَهُ فِدَى لَّكَ رُوحِي أَنْتَ عَيْنِي وَ مَشْرَبُ پس میں نے قرآن سے کہا جب میں نے اس کا شیریں اور صاف پانی پیا.تجھ پر میری جان قربان ہو کہ تو میرا چشمہ اور گھاٹ ہے.وَ كَمْ مِّنْ عَمِيْنٍ قَدْ كَشَفْتَ غِطَاءَهُمْ وَنَجَّيْتَهُمْ عَمَّا يُعَفِّى وَيَشْغَبُ اور بہت سے اندھے ہیں جن کا پردہ تو نے ہٹا دیا.اور انہیں اس چیز سے تو نے نجات دی جو مٹا دیتی ہے اور فتنہ اٹھاتی ہے.اَلَا رُبَّ خَصْمٍ خَاضَ فِيْهِ عَدَاوَةَ فَالْهَاهُ عَنْ خَوْضٍ سَنَاهُ الْمُؤْتِبُ سنو! بہت سے دشمن ہیں جنہوں نے عداوت سے اس میں نازیبا بحث کی.برائی سے نفرت دلانے والی اس کی روشنی نے انہیں نازیبا بحث سے ہٹا دیا.۲۰۶

Page 117

كرامات الصادقين ۱۱۵ اُردو ترجمہ وَ اِنْ يَفْتَحَنُ عَيْنَيْكَ وَهَّابُ الْهُدَى فَكَأَتِنُ تَرَى مِنْ سِرِّهِ لَكَ مُعْجِبُ اور ہدایت کا عطا کرنے والا اگر تیری دونوں آنکھوں کو کھول دے تو تو اس کے کس قدر بھید دیکھیے گا جو تیرے لئے عجیب ہونگے.وَأَنَّى لِعَقْلِ النَّاسِ نُورٌ كَنُورِهِ وَإِنَّ النُّهَى بِبَيَانِهِ يَتَهَذَّبُ لوگوں کی عقل میں اس جیسا نو ر کہاں ہے.حقیقت تو یہ ہے کہ عقلیں تو اس کے بیان سے ہی سنورتی ہیں.وَ وَاللَّهِ يَجْرِى تَحْتَهُ نَهْرُ الْهُدَى وَمَنْ أَكْثَرَ الْإِمْعَانَ فِيْهِ فَيَشْرَبُ اور خدا کی قسم ! اس کے نیچے تو ہدایت کی نہر بہتی ہے اور جو اس کی گہرائی میں بار بار جائے وہ (اس سے ) پئے گا.وَمَنْ يُمْعِنِ الْأَنْظَارَ فِي الْفَاظِهِ فَإِلَى سَنَاهُ النَّامِ يَصْبُ وَيُسْحَبُ اور جو اس کے الفاظ میں گہری نگاہیں ڈالے گا تو وہ اس کی کامل روشنی کی طرف مائل ہو گا اور کھینچا جائے گا.وَ مَنْ يُطلبِ الْخَيْرَاتِ فِيْهِ يَنَلْنَهُ وَيَرَى الْيَقِيْنَ النَّامَ وَالشَّكُ يَهْرُبُ جواس ( قرآن ) میں نیک باتوں کا طالب ہو وہ اس کو مل جائیں گی اور وہ پورا یقین پالے گا اس حال میں کہ شک بھاگ جائے گا.وَ مَنْ يُطْلُبَنُ سُبُلَ الْهُدَى فِي غَيْرِهِ يَكُنُ سَعْيُهُ لَعْنا عَلَيْهِ فَيُعْطَبُ اور جو اس کے غیر میں ہدایت کی راہیں تلاش کرے گا.اس کی کوشش اس پر لعنت بن جائے گی اور وہ ہلاک کیا جائیگا.وَمَنْ يَّعُصِ فُرْقَانًا كَرِيمًا فَإِنَّهُ يُطِعِ السَّعِيرَ وَ فِي الجَحِيمِ يُقَلِّبُ اور جو قرآن کریم کی نافرمانی کرے تو وہ جہنم کی راہ پر چلتا ہے اور جہنم میں ہی پلٹ دیا جائے گا.۲۰۷

Page 118

كرامات الصادقين ١١٦ اُردو ترجمہ وَ مَا الْعَقْلُ إِلَّا خَبُطُ عَشُوَاءَ مَا يُصِبُ يَجِدُهُ وَمَا يُخْطِئُ فَيَهْذِى وَيَلْعَبُ اور عقل تو صرف کم نظر والی اونٹنی کی طرح ٹلک ٹوٹے کھاتی ہے.جس میں وہ درست ہوا سے پا لیتی ہے اور جس میں وہ غلطی کرتی ہے تو وہ بکت اور تھکتی رہتی ہے.وَمَهُمَا تَكُنْ مِنْ عَيْنِ مَاءٍ بَارِدٍ تَرَاهُ حَثِيْنًا عَيْنُ صَادٍ فَيَشْرَبُ اور جہاں کہیں ٹھنڈے پانی کا چشمہ موجود ہو اس کو جلدی سے پیاسے کی آنکھ پالیتی ہے پس وہ پی لیتا ہے.(۵۸) وَقَدْ جِئْتُ بِالْمَاءِ الْمَعِيْنِ وَعَذْبِهِ فَأَيْنَ النُّهَى لَا تَشْرَبَنْ وَ تُقَرَّبُ اور میں تو خالص اور میٹھا پانی لایا ہوں پس عقلیں کہاں گئیں کہ تو پیتا نہیں اور موردِ ملا مت ہو رہا ہے.وَسَوْفَ يُرِيْكَ اللَّهُ نُورَ تَطَهُرِى وَيُرِيْكَ مَنْ مِنَّا صَدُوقٌ وَّ طَيِّبُ اور جلد ہی خدا تجھے میری طہارت کا نور دکھا دے گا کہ کون ہم میں سے بہت سچا اور پاک ہے.خَفِ اللَّهَ عِندَ الطَّعْنِ فِي اَوْلِيَائِهِ أُولَئِكَ قَوْمٌ مَّنْ قَلَاهُمْ فَيُشْجَبُ اس کے اولیاء پر طعن کرتے وقت اللہ سے ڈر.یہ وہ لوگ ہیں جس نے ان سے دشمنی کی تو وہ ہلاک کیا جائے گا.تَعَالَ وَ تُبْ مِمَّا صَنَعْتَ فَإِنَّنِي أَصَانِعُ مَنْ يَتَلَقَّ حُبًّا وَّ أَصْحَبُ تو آ اور توبہ کر اس سے جو کچھ تو نے کیا ہے کیونکہ میں تو اس سے نیکی کرتا ہوں جو محبت سے پیش آئے اور اس کا دوست بن جاتا ہوں.وَ لَسْتُ مُدَعْثِرَ مَنْ جَفَابَلُ إِنَّنِي عَرُوفٌ عَلَى إِبْدَائِكُمْ أَتَحَبَّبُ اور نہیں ہوں میں پامال کرنے والا اس کو جس نے ظلم کیا بلکہ یقیناً میں تو بہت نیکی کرنے والا ہوں اور تمہارے ایذاء دینے پر بھی محبت رکھتا ہوں.۲۰۸

Page 119

كرامات الصادقين ۱۱۷ اُردو ترجمہ وَ فِي السّلْمِ وَالْإِسْلَامِ إِنِّي سَابِقٌ وَإِذَا تَرَامَيْتُمْ فَسَهُمِيُّ مُثَقِّبُ صلح اور سلامتی میں یقیناً میں پہل کرنے والا ہوں اور جب تم تیر چلا ؤ تو میرا تیر چھید دینے والا ہے.وَإِذَا تَضَارَبْتُمْ فَسَيْفِى قَاطِعٌ وَإِذَا تَطَاعَتْتُمْ فَرُمْحِيِّ مُذَرَّبُ اور جب تم شمشیر زنی کرو تو میری تلوار قاطع ہے اور جب تم نیزہ زنی کرو تو میرا نیزہ بھی تیز ہے.وَ إِنَّ الْمُزَورَ لَا يُنَخِيهِ مَكْرُهُ وَإِنْ يَخْفَ فِي غَارٍ عَمِيقٍ فَيُتْغَبُ مگا رکو اس کا مکر بچا نہیں سکتا اور اگر چہ وہ گہرے غار میں بھی مخفی ہو جائے تو بھی وہ ہلاک کیا جائے گا.تَذَكَّرُ نَصِيْحَةَ غَزْنَوِيّ صَالِحٍ وَعَلَيْكَ سُبُلَ الرِّفْقِ وَالرِّفْقُ أَعْذَبُ صالح غزنوی (مولوی عبد اللہ صاحب) کی نصیحت کو یا دکر اور نرمی کی راہوں کو لازم پکڑا اور نرمی ہی بہت شیر میں ہوتی ہے.وَكَمْ مِّنْ أُمُورِ الْحَقِّ قَلَّبْتَ جُرُأَةً فَسَوْفَ تَرَى يَوْمًا إِلَى مَا تُقَلَّبُ اور بہت سی کچی باتوں کو تو نے جرات سے الٹ پلٹ کیا سوضر ور تو ایک دن دیکھ لے گا کہ تو کس چیز کی طرف پلٹا یا جارہا ہے.وَإِنْ كُنْتَ ذِى عِلْمٍ فَارِنِي كَمَالَهُ وَمَا يَنْفَعَنُ بَعْدَ الْغَزَاةِ تَصَيُّبُ اور اگر تو صاحب علم ہے تو مجھے تو اس کا کمال دکھا اور لڑائی کے بعد ہتھیاروں کا درست کرنا کوئی نفع نہیں دے گا.وَإِنِّي عَلَى عِلْمٍ وَزِدْتُ بَصِيرَةً مِّنَ اللَّهِ فِي أَمْرِى وَ اَنْتَ مُكَذِّبُ اور میں علم پر قائم ہوں اور اپنے معاملہ میں اللہ کی طرف سے بصیرت میں بڑھ گیا ہوں اور تو تکذیب کر رہا ہے.۲۰۹

Page 120

كرامات الصادقين ۱۱۸ اُردو ترجمه خَفِ اللَّهَ حَرُمَا يَا ابْنَ مَرْءٍ اَحَبَّنِي فَدَعُ مَايُلازِمُهُ عَدُوٌّ مُّخَيَّبُ از راه دانائی اللہ سے ڈر.اے اس شخص کے بیٹے ! جو مجھ سے پیار کرتا تھا اور چھوڑ دے اس بات کو جس کو نا مراد دشمن اختیار کرتا ہے.وَمَا يَمُنَعَنَّكَ مِنْ رُجُوعٍ وَتَوْبَةً أَلَيْتَ جَهْلًا حِلْفَةٌ فَتَقَرَّبُ اور کون سی چیز تجھے رجوع اور توبہ سے روک رہی ہے؟ آیا تو نے نادانی سے قسم کھا رکھی ہے (اگر ایسا ہے تو ) تو ملامت کیا جائے گا.وَإِنْ كُنتَ ذَا عُسْرٍ وَضَمُرٍ مُعَيَّلًا فَإِنْ شَاءَ رَبِّي تُرْزَقَنَّ فَتُحْظَبُ اور اگر تو تنگدست اور لاغر عیال دار ہے تو اگر میرا رب چاہے تو تجھے رزق دے اور تو سیر ہو جائے گا.وَ وَاللَّهِ إِنَّ شِقَاكَ هَيَّجَ فِي الْبُكَا لَدَى عَيْنِ إِحْيَاءِ تَمُوتُ وَ تُتَغَبُ اور خدا کی قسم ! تیری شقاوت نے مجھ میں آہ و بکا کا جوش پیدا کر دیا ہے.تو زندگی دینے والے چشمے کے پاس مر رہا اور ہلاک ہو رہا ہے.الَا تَعْرِفَنُ قِصَصَ الَّذِيْنَ تَمَرَّدُوا فَمَالَكَ تَدْرِى سَمَّ ذَنْبٍ وَّ تُذْنِبُ کیا تو ان لوگوں کے واقعات نہیں جانتا جنہوں نے سرکشی اختیار کی.پس تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو گناہ کے زہر کو تو جانتا ہے اور پھر گناہ کرتا ہے.اَتُدَامُ بَيْنَ الْأَقْرَبِينَ كَبَاطِرٍ وَإِنَّ غَدَاةَ الْبَيْنِ أَدْنَى وَأَقْرَبُ کیا تو ہمیشہ اپنے قریبیوں میں اترانے والے کی طرح ہی بنار ہے گا حالانکہ جدائی کی صبح بہت نزدیک اور بہت ہی قریب ہے.وَمِثْلُكَ جَافٍ قَدْ خَلَا وَمُكَذِّبُ فَابَادَهُمُ رَبِّ قَدِيرٌ مُعَذِّبُ اور تیرے جیسے بہت سے ظالم گزر چکے ہیں اور مکذب بھی.سو ہلاک کر دیا ان کو رب قدیر عذاب دینے والے نے.۲۱۰

Page 121

۵۹ اُردو ترجمہ ۱۱۹ كرامات الصادقين سَيَسْلُبُ مِنكَ الضُّعُفُ وَالشَّيبُ قُوَّةً وَمَا إِنْ أَرَى عَنْكَ الْغَوَايَةُ تُسْلَبُ عنقریب تجھ سے ضعف اور بڑھا پا قوت چھین لے گا اور میں نہیں سمجھتا کہ گمرا ہی تجھ سے چھینی جائے گی.فَاكْفِرُ وَ كَذِبُ أَيُّهَا الشَّيْخُ دَائِمًا وَإِنِّي بِفَضْلِ اللَّهِ رَجُلٌ مُّهَذَّبُ پس اے شیخ ! تو ہمیشہ کا فر کہتا اور تکذیب کرتا رہ اور میں تو اللہ کے فضل سے ایک شائستہ مزاج آدمی ہوں.وَ الْهَمَنِى رَبِّي وَ أَعْطَى مَعَارِفًا فَبِنُورِهِ الْأَجُلَى إِلَى الْحَقِّ انْدُبُ اور میرے رب نے مجھے الہام کیا ہے اور معارف عطا کئے ہیں.سواسی کے روشن نور سے میں حق کی طرف زور سے دعوت دے رہا ہوں.اَتَغْفُلُ مِنْ قَهْرِ الْحَسِيْبِ وَاخْذِهِ وَتُدْعِرُنَا مِنْ جَوْرِ خَلْقٍ وَتُرْعِبُ کیا تو محاسبہ کرنے والے خدا کے قہر اور گرفت سے غافل ہے اور تو ہم کو مخلوق کے ظلم سے ڈرا تا اور مرعوب کرنا چاہتا ہے؟ نَجَاتُكَ مِنْ جَنْبَاتِ نَفْسِكَ مُشْكِلٌ يُزِلُّ الْغُلَامَ الْخَفْرَ بَكْرٌ هَوْزَبُ تیرا اپنے جذبات نفس سے نجات پانا مشکل بات ہے.شرمیلے ( نا تجربہ کار ) لڑکے کو تیز رواونٹ پھسلا کر گرا دیتا ہے.ا إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُنَا فَيُظْهِرُ خَبُأَنَا عَلَى الْأَشْقِيَاءِ وَكُلُّ أَمْرٍ مُرَتَّبُ اللہ کی طرف ہماری بازگشت ہے وہ ہمارے پوشیدہ راز کو اشقیاء پر ظاہر کر دے گا اور ہر کام کے لئے ایک ترتیب ہے.فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمُ فَسَوْفَ يُرِيْهِمْ رَبُّنَا مَا كَذَّبُوا سوانہوں نے سچ کو جھٹلا دیا ہے جب وہ ان کے پاس آیا سوضر ور انہیں دکھا دے گا ہمارا رب کہ انہوں نے کس چیز کو جھٹلایا ہے.۲۱۱

Page 122

كرامات الصادقين ۱۲۰ اُردو ترجمہ وَقَدْ كُذِبَتْ قَبْلِى عِبَادٌ ذَوُوا التَّقَى فَصَبَرُوا عَلَى مَا كُذِبُوا وَتَرَقَّبُوا مجھ سے پہلے کئی تقوی شعار بندے جھٹلائے گئے تو انہوں نے صبر کیا تکذیب کیا جانے پر اور انجام کا انتظار کیا.فَلَمَّا نَسُوا فَحْوَاءَ مَا ذُكِّرُوا بِهِ أَسِفَ وُجُوهُ قُلُوبِهِمْ مَّا قَلَّبُوا جب وہ ( مخالف ) اس بات کا مطلب، جس کے ذریعہ نصیحت کئے گئے تھے، بھول گئے تو ان کے دلوں کی صورت جو انہوں نے بدل دی تھی متغیر کر دی گئی.تَحَامَوْنِ بِالْحِقْدِ الْمُدَمِرِ كُلُّهُمْ وَأَمَّهُمُ الشَّيْخُ السَّفِيهُ الْمُعْجَبُ انہوں نے مجھ سے اجتناب کیا ہلاک کرنے والے کینے کی وجہ سے سب کے سب نے.اور ایک کم عقل مغرور شیخ ان کا پیشوا بنا ہے.وَكَيْفَ أَخَافُ عِنَادَ قَوْمٍ مُّفْنِدٍ وَيَعْتَامُنِي رَبِّي عَلَيْهِمْ وَيَصْحَبُ اور میں جھوٹی قوم کے عناد سے کیسے ڈروں اس حال میں کہ میرا رب مجھ کو ان پر فضیلت دے رہا ہے اور میرا ساتھ دے رہا ہے.فَابْغِي رِضَا رَبِّي وَمَا أَخْشَى الْعِدَا وَلِحَرْبِ أَعْدَاءِ الْهُدَى أَتَاهَبُ پس میں اپنے رب کی رضا چاہتا ہوں اور دشمنوں سے ڈرتا نہیں اور ہدایت کے دشمنوں سے جنگ کے لئے میں تیاری کر رہا ہوں.وَلِكُلِّ نَبَإِ مُسْتَقَرٌّ مُعَيَّنْ وَمَا تُبْسَلُ نَفْسٌ قَبْلَ وَقْتِ يُكْتَبُ ا اور ہر خبر کے لیے ایک وقت معین ہے اور کوئی نفس بھی مقد روقت سے پہلے ہلاک نہیں کیا جاتا.وَإِنَّ هُدَى اللَّهِ الْعَلِيمِ هُوَ الْهُدَى وَيَعْلَمُ مَا نَدَعَنُ وَمَا نَحْنُ نَكْسِبُ اور اللہ علیم کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور وہ جانتا ہے جو بات ہم چھوڑ دیتے ہیں اور جو کرتے ہیں.۲۱۲

Page 123

كرامات الصادقين ۱۲۱ اُردو ترجمہ وَ يَدْرِى أَنَاسًا كَفَرُوْنَا وَكَذَّبُوا إِذَا ادَّارَكُوا لِنِضَالِهِمْ وَتَحَذَّبُوا اور وہ ان لوگوں کو جانتا ہے جنہوں نے ہماری تکفیر اور تکذیب کی.جب وہ اپنی لڑائی کے لیے جمع ہو گئے اور ٹولیاں بنالیں.قَلَانِى الْوَرى حَتَّى الْأَقَارِبَ كُلُّهُمْ فَمِنْهُمْ كَشُعْبَانٍ وَّمِنْهُمْ عَقْرَبُ مخلوق نے مجھ سے دشمنی کی حتی کہ سب اقرباء نے بھی.بعض تو ان میں سے اثر دھا کی طرح ہیں اور بعض ان میں سے بچھو ہیں.وَ مَا نَتَّقِي حَرًّا بِتِلْكَ الْهَوَاجِرِ وَفِي اللَّهِ مَا نُؤْدَى وَ نُرُمَى وَ نُجُذَبُ اور ہم گرمی سے نہیں بچاؤ کرتے ان دو پہروں میں.اور خدا کی راہ میں ہی ہے جو ہمیں تکلیف دی جاتی ہے اور تیر مارے جاتے ہیں اور ہمیں گھسیٹا جاتا ہے.وَ إِنِّي بِحَضْرَتِهِ أَمُوتُ بِفَضْلِهِ فَإِنْ لَّمْ يَنَلْنَا الْعِزَّ فَالذُّلُّ أَطْيَبُ اور میں تو خدا کے فضل سے اس کے حضور ہی مروں گا اگر ہمیں عزت نہ ملی تو ذلت ہی اچھی ہے.اَلَا كُلَّ مَجْدٍ قَدْ طَرَحْتُ كَجِيْفَةٍ وَفِي كُلِّ أَوْقَاتِي إِلَى اللَّهِ أُجْلَبُ سنو! ہر عزت کو میں نے مردار کی طرح پھینک دیا ہے اور اپنے تمام وقتوں میں خدا کی طرف ہی کھنچا چلا جاتا ہوں.وَإِلَيْهِ أَسْعَى مِنْ جَنَانِي وَمُهْجَتِي وَلِغَيْرِهِ مِنِّي الْقَلَا وَالتَّجَنُّبُ اور اسی کی طرف میں اپنے دل و جان سے دوڑ رہا ہوں اور اس کے غیر سے مجھے نا راضگی اور کنارہ کشی ہے.وَإِنِّي أَعِيُشُ بِهَذِهِ كَمُسَافِرٍ وَفِي كُلِّ آنِ مِنْ هَوَى أَتَغَرَّبُ میں اس دنیا میں مسافر کی طرح زندگی بسر کر رہا ہوں اور ہر لحظہ ہوائے نفسانی سے دور رہتا ہوں.وَمَا لِي إِلَى غَيْرِ الْمُهَيْمِنِ رَغْبَةٌ وَعَنْ كُلَّ مَا هُوَ غَيْرُ رَبِّي أَرْغَبُ اور مجھے خدائے نگہبان کے غیر کی طرف کوئی رغبت نہیں اور ہر اس چیز سے جو میرے رہے کا غیر ہے میں بے رغبت ہوں.۲۱۳

Page 124

كرامات الصادقين ۱۲۲ اُردو ترجمہ اَلَا أَيُّهَا الشَّيْخُ الَّذِي يَتَجَنَّبُ تَرَى إِنْ تَتُبُ مِنِّي الْهَوَى وَالتَّحَبُّبُ سن اے شیخ! جو ( مجھ سے ) کنارہ کش ہے اگر تو تو بہ کرے تو میری طرف سے الفت اور محبت پائے گا.وَلَسْتُ بِرَاضِ اَنْ اُلَاعِنَ لَاعِنَا فَاخْتَارُ نَهُجَ الْعَفْوِ وَالْقَلْبُ مُغْضِبُ اور میں اس بات پر خوش نہیں کہ لعنت کرنے والے پر لعنت کروں.میں عفو کا طریق ہی اختیار کرتا ہوں حالانکہ دل غضبناک ہے.رَأَيْتُ بَسَاتِينَ الْهُدَى مِنْ تَذَلُّلِ وَإِنِّي بِآلَامِي عُذَيْقٌ مُّرْجَبُ میں نے فروتنی کے ذریعہ ہدایت کے باغ دیکھے ہیں اور باوجود اتنی تکلیفوں کے میں کھجور کی ایسی پھلدار ٹہنی ہوں جسے کثرت شمر کی وجہ سہارا دیا گیا ہے.تَسُبُّ وَإِنْ أَعْذِرُكَ فِيمَا تَسُبُّنِي وَلَكِنْ أَمَامَ اللَّهِ تَعْصِي وَتُذْنِبُ تو مجھے گالیاں دیتا ہے اور اگر میں ان گالیوں میں تجھے معذور بھی سمجھوں پھر بھی اللہ کے سامنے تو نا فرمانی کر رہا ہے اور گنہگار ہو رہا ہے.تَصُولُ عَلَيَّ لِهَتْكِ عِرْضِی وَ اَعْتَلِى وَ أَعْطَانِيَ الرَّحْمَنُ مَا كُنْتُ أَطْلُبُ تو تو میری ہتک عزت کے لیے مجھ پر حملہ کرتا ہے اور میں بلند ہوتا ہوں اور مجھے رحمان نے وہ کچھ دیا ہے جو میں طلب کرتا ہوں.تَرى عِزَّتِي يَوْمًا فَيَوْمًا فَتَنْشَوِى وَتَهْذِى كَأَنَّكَ بِالْهَرَاوِي تُضْرَبُ تو میری عزت کو دن بدن ترقی پر پاتا ہے سوتو جلتا بھنتا ہے اور بکواس کرتا ہے جیسے کہ تجھے لاٹھیوں سے مارا جا رہا ہے.أَرى أَنَّ نَشْزِئُ فِيْكَ كَالرُّمْحِ لَاعِجٌ وَيُلَا عِجَنَّكَ شَأْنُنَا الْمُتَرَقَّبُ میں دیکھتا ہوں کہ میری ترقی تجھ میں نیزے کی طرح درد پیدا کرنے والی ہے اور ضرور دردناک کرے گی تجھے ہماری وہ حالت جس کا انتظار ہے.۲۱۴

Page 125

كرامات الصادقين ۱۲۳ اُردو ترجمہ وَلَوْ لَمْ يَكُنُ فِي الْقَلْبِ غَيْرُ تَغَيُّظِ فَلَا الْقَلْبُ إِلَّا جَمُرَةٌ تَتَلَهَّبُ اور اگر دل میں سوائے غصہ کے اور کچھ نہ ہو تو پھر دل نہ ہوا بھڑکتی ہوئی چنگاری ہی ہوئی.وَلَا تَحْسَبَنُ قَلْبِي إِلَى الصِّغْنِ مَائِلًا تَعَـاشِيبُ أَرْضِى خُلَّةٌ وَتَحَبُّبُ تو میرے دل کو کینے کی طرف مائل خیال نہ کر.میری زمین کے گھاس تو دوستی اور محبت ہیں.كَمِثْلِكَ عَادٍ مَّارَأَيْتُ وَلَاعِنَا أَقَوْلُكَ قَوْلٌ أَوْسِنَانٌ مُّذَرَّبُ تیرے جیسا دشمن اور لعنت کرنے والا میں نے کبھی نہیں دیکھا.کیا تیرا کوئی قول ہے یا کہ تیز کیا ہوا نیز ه؟ أَرَدْتَ وَبَالِيُّ لَكِنِ اللَّهُ صَانَنِي تَنَدَّمُ فَقَدْ فَاتَ الَّذِي كُنْتَ تَطْلُبُ تو نے میر ا و بال چاہا لیکن اللہ نے مجھے محفوظ رکھا.پشیمان ہو کہ جو کچھ تو طلب کرتا تھا وہ ہونے سے رہ گیا ہے.وَ لَسْتَ عَلَى مُسَيْطِرًا وَّ مُحَاسِبًا وَمَا يُعْطِيَنَّ الرَّبُّ أَفَأَنْتَ تَسُلُبُ تو مجھ پر کوئی داروغہ اور محاسب نہیں ہے.جو کچھ مجھے ( میرا ) رب دے رہا ہے کیا تو (اسے ) چھین سکتا ہے؟ تَرَفَّقُ فَإِنَّ الرِّفْقَ لِلنَّاسِ جَوْهَرٌ وَمَا يَتْرُكَنُ سَيْفٌ فَبِالرِّفْقِ يُجْلَبُ نرمی اختیار کر کیونکہ نرمی لوگوں کی خوبی ہے اور جو کام تلوار سے نہ ہو سکے وہ نرمی سے حاصل ہوسکتا ہے.وَلَا تَشْرَبَنْ جَهْلًا أَجَاجَ عَدَاوَةٍ وَوَاللَّهِ إِنَّ السّلْمَ أَحْلَى وَ اعْذَبُ اور نادانی سے عداوت کا کھاری پانی نہ پی اور خدا کی قسم اصلح بہت شیریں اور بہت میٹھی ہے.وَمَنْ كَانَ لَا يَتَأَدَّبَنُ مِنْ نَّاصِحٍ فَلَهُ دَوَاهِي الدَّهْرِ نِعْمَ الْمُؤَدِّبُ اور جو ناصح سے ادب حاصل نہیں کرتا تو اس کے لیے حوادث زمانہ اچھے موڈب ہیں.۲۱۵

Page 126

اُردو ترجمہ ۱۲۴ كرامات الصادقين أَيَا لَاعِنِى مَا كُنتَ بِدُعَا مِّنَ الْهَوَى لِكُلِّ مِّنَ الْعُلَمَاءِ رَأَى وَّ مَذْهَبُ اے مجھے لعنت کرنے والے ! تو ہوائے نفس میں کوئی نیا شخص نہیں ہے.عالموں میں سے ہر ایک کے لیے رائے اور مذہب ہے.عَلَيَّ لِرَبِّي نِعْمَةٌ بَعْدَ نِعْمَةٍ فَلَا زِلْتُ فِي نُعْمَائِهِ أَتَقَلَّبُ مجھ پر میرے خدا کی نعمت پر نعمت ہے.میں ہمیشہ اس کی نعمتوں میں لوٹ پوٹ رہتا ہوں.وَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ شَمُسٌ مُّنِيرَةٌ وَبَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ بَدْرٌ وَّ كَوْكَبُ اور بے شک رسول اللہ ﷺ تو روشنی دینے والے سورج ہیں اور رسول اللہ ﷺ کے بعد چودھویں کا چاند اور ستارے ہیں.جَرَتْ عَادَةُ اللَّهِ الَّذِي هُوَ رَبُّنَا يُرِى وَجْهَ نُوْرٍ بَعْدَ نُورِ يَّذْهَبُ اللہ تعالیٰ جو ہمارا رب ہے اس کی یہ عادت جاری ہے کہ وہ ایک نور کے جانے کے بعد دوسرے نور کا چہرہ دکھا دیتا ہے.كَذلِكَ فِي الدُّنْيَا نَرى قَانُونَهُ نُجُومُ السَّمَا تَبْدُو إِذَا الشَّمْسُ تَغْرُبُ اسی طرح دنیا میں ہم اس کا قانون پاتے ہیں کہ جب سورج غروب ہو جاتا ہے تو آسمان کے ستارے ظاہر ہو جاتے ہیں.خَفِ اللَّهَ يَا مَنْ بَارَزَ اللَّهَ مِنْ هَوَى وَإِنَّ الْفَتَى عِنْدَ التَّجَاسُرِ يَرْهَبُ اللہ سے ڈر.اے شخص! جس نے ہوائے نفسانی سے خدا کا مقابلہ کیا اور بے شک جواں مرد ایسی دیدہ دلیری دکھاتے ہوئے خوف کھاتا ہے.وَلَا تَطْلُبَنُ رَيْحَانَ دُنْيَاكَ خِسَّةً وَشَوْكُ الْفَيَافِي مِنْهُ اَشُهَى وَ أَطْيَبُ تو اپنی دنیا کی خوشبو کو کمینگی سے طلب مت کر حالانکہ جنگلوں کے کانٹے بھی اس کی نسبت زیادہ مرغوب اور ا چھے ہیں.۲۱۶ ۶۱

Page 127

كرامات الصادقين ۱۲۵ اُردو ترجمه يَزِيدُ الشَّقِيَّ شَقَاوَةً طُولُ آمُنِهِ وَيُرْخِي الْمُهَيْمِنُ حَبْلَهُ ثُمَّ يَجْذِبُ بد بخت کا لمبے عرصہ تک بے خوف رہنا اسے بدبختی میں بڑھا دیتا ہے اور خدائے مہیمن اس کی رسی کو ڈھیلا کرتا ہے اور پھر اسے کھینچ لیتا ہے.إِذَا مَا قَصَدْتُ إِشَاعَةَ الْحَقِّ فِي الْوَرَى صَدَدْتَ وَ تُبْدِي كُلَّ خُبْثٍ وَ تَعْلُبُ اور جب میں نے مخلوق میں حق کی اشاعت کا ارادہ کیا تو روک بنا اس حال میں کہ تو خباثت ظاہر کر رہا اور عیب لگا رہا ہے.وَأَنْتَ تَرَى الْإِسْلَامَ قَفْرًا كَأَنَّهُ مَقَابِرُ أَمْوَاتٍ وَّ أَرْضٌ سَبْسَبُ اور تو اسلام کو چٹیل میدان خیال کر رہا ہے گویا کہ وہ قبرستان ہے اور ایک بے آب و گیاہ زمین ہے.تَصُولُ الْعِدَا مِنْ جَهْلِهِمْ وَعِبَادِهِمُ عَلَى صُحُفِ مَوْلَانَا وَكُلٌّ يُكَذِّبُ دشمن اپنی نادانی اور عناد سے حملہ کر رہے ہیں ہمارے مولا کے صحیفوں پر.اور ہر ایک ( دشمن ) انہیں جھٹلا رہا ہے.وَهَدَى كَسِمُطَى لُؤْلُةٍ وَّ زَبَرْجَدٍ بِهِ الطَّفْلُ يَلْهُوَ مِنْ عِنَادٍ وَّ يَجْدِبُ اور قرآن تو ایک ہدایت ہے.(خوبصورتی میں ) موتیوں اور زبرجد کی دولڑیوں کی طرح ہے.پر طفلانہ ذہن بوجہ عناد اس سے کھیلتا اور اس پر عیب لگاتا ہے.وَمِنْ كُلِّ طَرْفِ تَمْطُرَنَّ سِهَامُهُمْ فَهَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ يَوْمٌ عَصَبْصَبُ اور ہر طرف سے ان کے تیر برس رہے ہیں.سو یہ اسلام پر ایک سخت دن ہے.ترای هذِهِ مِنْ كُلِّ قَوْمٍ بِعَيْنِنَا فَتَشْرِفُ عَيْنُ الرُّوْحِ وَالْقَلْبُ يَشْجَبُ یہ بات ہم ہر قوم کی طرف سے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں.سوروح کی آنکھ آنسو بہا رہی ہے اور دل گڑھ رہا ہے.۲۱۷

Page 128

كرامات الصادقين ۱۲۶ اُردو ترجمه فَقُمْتُ فَعَادَانِي عِدَايَ وَمَعْشَرِى فَلِيُّ مِنْ جَمِيعِ النَّاسِ لَعُنْ مُرَكَّبُ سو میں ( جواب کے لئے ) اٹھا تو دشمنی کرنے لگے مجھ سے میرے دشمن بھی اور میرا خاندان بھی.پس مجھے ایسے تمام لوگوں کی طرف سے اکٹھی لعنت پہنچی.وَ لَمْ يَبْقَ إِلَّا حَضْرَةُ الْوِتْرِ مَلْجَأَ وَ مِنْ بَابِ خَلَّاقِ الْوَرَى أَيْنَ اَذْهَبُ اور خدائے واحد کی ذات کے سوا کوئی جائے پناہ نہ رہی اور مخلوق کے پیدا کرنے والے کے دروازے سے میں جا بھی کہاں سکتا ہوں.فَإِنَّ مَلاذِى مُسْتَعَانٌ يُحِبُّنِي وَيَسْقِينِ مِنْ كَأْسِ الْوِصَالِ فَأَشْرَبُ سویقیناً میری پناہ تو وہ وجود ہے جس سے مدد مانگی جاتی ہے ( اور ) وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور مجھے وصال کا پیالہ پلاتا ہے.سو میں پیتا ہوں.غَيُورٌ فَيَأْخُذُ رَأْسَ خَصْمِي إِذَا اعْتَدَى غَفُورٌ فَيَغْفِرُ زَلَّتِي حِيْنَ أُذُنِبُ وہ غیرت مند ہے وہ میرے دشمن کو سر سے پکڑ لیتا ہے جب وہ حد سے بڑھتا ہے وہ بخشنہار ہے وہ میری لغزش کو ڈھانپ دیتا ہے جب میں قصور کرتا ہوں.وَإِنِّي بَرِى مِنْ رَيَاحِينَ غَيْرِهِ وَعَذَابُ شَوْلٍ مِّنْهُ عَذَبٌ وَّ طَيِّبُ میں اس کے غیر کی (طرف سے آنے والی ) خوشبوؤں سے بھی بیزار ہوں اور اسکی طرف سے کانٹے کی تکلیف بھی ( میرے نزدیک ) شیریں اور عمدہ ہے.يُحِبُّ التَّذَلَّلَ وَالتَّوَاضُعَ رَبُّنَا وَمَنْ يَنْزِلَنْ عَنْ فَرْسِ كِبْرٍ يُرْكَبُ ہمارا رب تو عاجزی اور انکساری کو پسند کرتا ہے.جو تکبر کے گھوڑے سے نیچے اتر آئے وہی شاہ سوا ر بن جا تا ہے.وَلِلصَّابِرِينَ يُوَسِعُ اللَّهُ رَحْمَهُ وَيَفْتَحُ أَبْوَابَ الْجَدَا وَيُقَرِّبُ اور صبر کرنے والوں کے لئے خدا اپنے رحم کو وسیع کرتا ہے اور عطا کے دروازے کھول دیتا اور قرب بخشتا ہے.۲۱۸

Page 129

كرامات الصادقين ۱۲۷ اُردو ترجمہ تَعَرَّفْتُهُ حَتَّى أَتَتْنِي مَعَارِفٌ وَإِنَّ الْفَتَى فِي سُؤْلِهِ لَا يَلْعَبُ میں نے پے در پے اس سے معرفت مانگی یہاں تک کہ میرے پاس معارف آ گئے اور یقیناً با ہمت انسان سوال کرنے میں نہیں تھکتا.رَأَيْنَاهُ مِنْ نُّورِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى وَلَوْلَاهُ مَا تُبْنَا وَلَا نَتَقَرَّبُ ہم نے اس ( خدا ) کو نبی مصطفی ﷺ کے نور کے ذریعہ پالیا.اگر وہ نبی نہ ہوتا تو نہ ہم رجوع (الی اللہ ) کرتے اور نہ ہم ( خدا کے ) مقرب بنتے.لَهُ دَرَجَاتٌ فِي الْمَحَبَّةِ تَامَّةٌ لَهُ لَمَعَاتٌ زَالَ مِنْهَا الْغَيْهَبُ اس نبی کو محبت الہی میں کامل درجات حاصل ہیں.اس کو ایسی شعاعیں ملی ہیں جن کے ذریعہ تاریکی دور ہو گئی ہے.ذُكَاءٌ مُنِيُرْقَدْ آنَارَقُلُوبَنَا وَلَهُ إِلَى يَوْمِ النُّشُورِ مُعَقِّبُ وہ روشنی کرنے والا آفتاب ہے اس نے ہمارے دلوں کو روشن کر دیا ہے اور اسکا قیامت کے دن تک کوئی نہ کوئی جانشین ہوتا رہیگا.وَ فِي اللَّيْلِ بَعْدَ الشَّمْسِ قَمَرٌ مُنَوَّرٌ كَمَا فِي الزَّمَانِ نُشَاهِدَنُ وَ نُجَرِّبُ اور رات کو سورج کے بعد روشن چاند ہوتا ہے جیسا کہ ہم زمانہ میں مشاہدہ کرتے اور تجربہ رکھتے ہیں.وَلِلَّهِ الْطَافَ عَلَى مَنْ اَحَبَّهُ فَوَابِلُهُ فِي كُلِّ قَرْنِ يَسْكَبُ اور خدا کی اس شخص پر مہر بانیاں ہیں جو آپ سے محبت کرے پس آپ کی موسلا دھار بارش ہر صدی میں برسا کرتی ہے.وَشِيْمَتُهُ قَدْ أُفْرِدَتْ فِي فَضَائِلٍ وَقَدْ فَاقَ أَحْلَامَ الْوَرى أَ فَتَعْجَبُ اور آپ کا خُلق فضائل میں یکتا ہو گیا ایسے حال میں کہ آپ (اپنے اخلاق میں ) مخلوق کی عقلوں (کے اندازے) پر بھی فوقیت لے گئے.پس کیا تو حیران ہو رہا ہے.۲۱۹

Page 130

كرامات الصادقين ۱۲۸ اُردو ترجمہ وَ رَعَى وأتَى الصَّحُبَ لَبَنًا سَائِعًا وَلَيْسَ كَرَاعِي الْغَنَمِ يَرُعَى وَيَحْلِبُ وہ چوپان بنا اور اس نے اپنے ساتھیوں کو خوشگوار شیریں دودھ عطا کیا.وہ بکریوں کے چوپان کی طرح نہیں جو بکریاں چرا تا اور دودھ دوہ لیتا ہے.وَلَيْسَ التَّقَى فِى الدِّينِ إِلَّا اتَّبَاعُهُ وَكُلُّ بَعِيدٍ مِّنْ هُدَاهُ يُقَرَّبُ اور دین میں تقویٰ صرف آپ کی اتباع کا نام ہے اور ہر وہ جو ہدایت سے دور.ہے آپ کی راہنمائی سے ہی ( خدا کا ) قرب پاتا ہے.- وَلَوْ كَانَ مَاءٌ مِّثْلَ عَسُلٍ بِطَعْمِهِ فَوَاللَّهِ بَحْرُ الْمُصْطَفَى مِنْهُ أَعْذَبُ اور اگر پانی اپنے مزے میں شہد کی طرح بھی (میٹھا ) ہو تو خدا کی قسم ! مصطفے کا سمندر تو اس سے بھی زیادہ شیریں ہے.مَدَحْتُكَ يَا مَحْبُوبُ مِنْ صِدْقٍ مُهْجَتِى وَلَوْلَاكَ مَا كُنَّا إِلَى الشَّعْرِ نَرُغَبُ اے محبوب! میں نے اپنے صدق دل سے تیری مدح کی ہے اور اگر تو نہ ہوتا تو ہم شعر کی طرف راغب نہ ہوتے.وَإِنَّا لَجِتُنَا فِي عَطَائِكَ رَاغِبًا وَمَنْ جَاءَ بَابَكَ سَائِلًا لَّا يُقَرَّبُ اور ہم تیری عطا میں رغبت کرتے ہوئے آئے ہیں اور جو تیرے دروازے پر سائل بن کر آئے وہ ملامت نہیں کیا جاتا ( محروم نہیں رہتا ).وَ وَاللهِ حُبُّكَ لِلنَّجَاةِ لِمُؤْمِنٍ دَلِيلٌ وَعُنُوَانٌ فَكَيْفَ نُخَيَّبُ اور خدا کی قسم ! تیری محبت مومن کی نجات کے لئے ایک راہنما اور علامت ہے تو پھر ہم کس طرح نا مراد رہ سکتے ہیں.وَأَثَرْتُ حُبَّكَ بَعْدَحُبِّ مُهَيْمِنِى وَتُصْبِيُّ جَنَانِي مِنْ سَنَاكَ وَ تَجْلِبُ اور (اے نبی ) میں نے تیری محبت کو اپنے خدائے محکیمن کی محبت کے بعد اختیار کر لیا ہے اور (اے نبی ) تو میرے دل کو اپنے نور کے ذریعہ گرویدہ اور جذب کر رہا ہے.۲۲۰

Page 131

كرامات الصادقين ۱۲۹ اُردو ترجمہ وَنَسْتَصْغِرُ الدُّنْيَا وَخَضْرَانَهَا مَعًا فَلَا نَجْتَنِي مِنْهَا وَلَا تُسْتَخْلَبُ اور ہم دنیا اور اس کی رونق و خوبصورتی کو ایک ساتھ ہی حقیر سمجھتے ہیں سو ہم اس کا کوئی پھل نہیں توڑتے اور نہ ہی اس کے کانٹوں سے مجروح ہونا چاہتے ہیں.اَلَا أَيُّهَا الشَّيْحُ الَّذِي أَكْفَرْتَنِي وَإِنِّي بِزَعْمِكَ كَافِرٌ ثُمَّ هَيْدَبُ سُن لے اے شیخ کہ جس نے مجھے کا فر کہا ہے ! اور میں تیرے خیال میں کا فربھی ہوں پھر عا جز بھی.فَتِلْكَ بِعَونِ اللَّهِ مِنِّي قَصِيدَةٌ مُحَبَّرَةٌ وَنَظِيرَهُ مِنْكَ أَطْلُبُ سوا اللہ کی مدد سے میری طرف سے یہ قصیدہ لکھا ہوا موجود ہے اور میں اس نظم کی نظیر تجھ سے طلب کرتا ہوں.وَهَذِى ثَلَتْ قَدْ نَظَمُنَا وَهِدْيَةٌ بِبَحْرٍ خَفِيفِ لِلْأَحِبَّاءِ أَنسَبُ اور یہ تین قصیدے ہم نے نظم کئے ہیں اور یہ لوگوں کے لئے راہنمائی ہیں.ہلکے پھلکے بحر میں جو دوستوں کے لئے بہت مناسب حال ہے.فَإِنْ كُنْتَ ذِي عِلْمٍ فَاتِ نَظِيرَهَا وَإِنْ تَعْجَزَنْ جَهْلًا فَكِبْرُكَ أَعْجَبُ پس اگر تو صاحب علم ہے تو اس کی نظیر لا.اور اگر تو جہالت کی وجہ سے عاجز آ جائے تو تیرا تکبر بہت حیران کن ہے.۲۲۱

Page 132

اُردو ترجمہ ۱۳۰ كرامات الصادقين نورة الحرية الحمد لله الذي خضعت ہر حقیقی تعریف کا مستحق وہ اللہ ہے جس کی الأعناق لكبريائه وتحيرت کبریائی کے سامنے تمام گردنیں غم اور جس کی بزرگی اور علوشان سے سب آنکھیں خیرہ ہیں جو الأبصار مــن مـجـده و علائه.تمام ہمسروں ، ہمتاؤں اور شریکوں سے پاک اور مثیلوں ، ہم پلہ اور ہم نظیروں سے منزہ ہے.وہی ذات ہے جس نے مخلوق کی اصلاح کے لئے رسول المقدس عن ا الأنداد والأضداد والشركاء.المنزه عن الأشباه والأقران والـنـظـراء.هو الذى بھیجے اور اس نے ہر اس شخص کو نجات دی جو ان أرسل رسلا لإصلاح الورى کے نقش قدم پر چلا اور ان کی پیروی کی ، اور خدا نے ونجى كل من قفا أثرهم و اقتدی اسے چن لیا جس نے ان کی کشادہ راہوں کو اختیار واختار من اختار مهيَعَهم کیا.اُن کی اتباع کی اور اُن کی راہ سے انحراف نہ وتبعهم وما انشنی فرضی عنہ کیا.اور اللہ سے راضی ہو گیا اور اس کی حمد وثنا کی.وثنى والصلاة والسلام علی اور درود اور سلام ہو تمام رسولوں کے سردار خاتم سید الرسل وخاتم الأنبياء الانبياء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو ایسے گروہ محمد المصطفى الذى هو سيد قوم کے سردار ہیں جن کے بشری ارادے ختم ہو گئے اور.۲۲۲ ۶۳

Page 133

كرامات الصادقين ۱۳۱ اُردو ترجمه انكسرت إراداتهم البشرية اُن کی طبعی حرکات زائل کر دی گئیں اور اُن کے وأزيلت حركاتهم الطبعية باطن میں روحانیت کے سمند ر جاری ہو گئے اور اللہ وجرَتْ في بواطنهم الأبحر نے اُن میں اپنی روح پھونکی اور ان سے دوستی کی اور الروحانية ونفخ الله فيهم روحه خالص محبت کی.آپ اللہ کے ان بہادر پہلوانوں ووالا وصافا.هو إمام مصالیت کے امام ہیں جنہوں نے سازشی مکار شیطان کو نا کام الله الذين خيبوا شيطانا ذا ونامراد کیا یہاں تک کہ وہ نا کام شکاری کی طرح المكــايــد حتى أخفق إخفاق ناکام ہو گیا.اور وہ آپ ( کی ذات گرامی ہی ہے ) الصائد وهو الذى كفَّ عن جس نے اس بھیڑیے کو فساد اور تنبہ کاری سے روکا العيث والنزء ذِیبًا اگل غنم جس نے انبیاء بنی اسرائیل کی بھیڑوں کو کھا لیا أنبياء بني إسرائيل ونَسَاً إلى تھا.اور آپ ہی (لوگوں کو ) حق کی طرف لائے الحق وعصم وهَدَى فالسلام اور انہیں بچایا اور ہدایت دی.پس سلام ہو اس على هذا الجرى البطل المظفّر كامياب جری بطل جلیل پر.اس دنیا میں بھی اور في الأولى والأخرى.اگلے جہان میں بھی.أما بعد فاعلم أرشدك الله اما بعد اللہ تعالیٰ تیری راہنمائی فرمائے ، یہ خوب تعالى أن هذا الكتاب بلغة لكل جان لے کہ یہ کتاب ( ) ہر اس من أراد أن يسلک فی حدائق شخص کے لئے جو فاتحة الکتاب کے باغوں (۶۴) فاتحة الكتاب ويعلم حقائق میں سیر کرنا چاہے اور اس کے نکات کے حقائق اور نکاته و شاجنة معارفه على نهج اس کے معارف کے دریا کو صحیح طریق پر جاننے کا الصواب.وكل ما أودعته من ارادہ رکھتا ہے، کافی و وافی ہے.اور میں نے اس درر البيان فإنـي تفردت به من (کتاب) میں بیان کے جتنے بھی موتی رکھے ہیں مواهب الله الرحمن وفهمتُ من ان میں اللہ رحمن کی عنایات سے میں منفرد ہوں اور ۲۲۳

Page 134

كرامات الصادقين ۱۳۲ اُردو ترجمه المُلهم المنان وليس فيه شيء مجھے الہام کرنے والے متان خدا کی طرف سے اس کا من لفاظات موائد المتقدمين فہم دیا گیا ہے.اس میں نہ تو متقدمین کے کسی خوانِ ولا من خُشارة ملفوظات نعمت کے پس خوردہ کا دخل ہے اور نہ ہی ائمہ سابقہ کی الســابــقـيـن وخـثـار الــمــاضـيـن خوشہ چینی کی گئی ہے اور نہ ہی اس میں گذشتہ (اہل علم ) کا تلچھٹ ہے.سوائے شاذونادر کے جو معدوم کی إلا النادر الذي هو كالمعدوم طرح ہے.ماسوا اس کے جو کچھ بھی ہے وہ میرے اس وما عدا ذلك فهو من ربّى رب کی طرف سے ہے جس نے اپنے تازہ عطیات الذى أسبـع عـلــى مـن باكورة العطاء وألهمني من نكات کامل طور پر مجھے عنایت فرمائے.اور مجھے ایسے عظیم الشان نکات الہام فرمائے جو علماء میں سے کسی مالم تعط أحد من العلماء ليشدّ أزْرِى ويــضـع عنى وِزْرى ويؤيدني في إزْرَاءِ القادحين ایک کو بھی نہیں دیئے گئے.تا وہ ان کے ذریعے میری پشت مضبوط کرے، میرا بوجھ مجھ سے اتار دے اور جرح قدح کرنے والوں کے ناروا سلوک کے ويتم حجتــى عـلـى الـمـنكرين مقابلے میں میری تائید فرمائے اور متکبر منکروں پر المستكبرين.فالحمد لله الذي میری حجت تمام کرے.تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے هدانا لهذا وما كنا لنهتدى جس نے ہمیں اس کا راستہ دکھایا جبکہ ہم کبھی ہدایت لولا أن هدانا الله هو ربنا نہ پاسکتے تھے اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا.وہ ہمارا وملجأنا إِنَّا تُبنا إليه وهو رب ہے اور ہماری جائے پناہ.ہم اسی کی طرف أرحم الراحمين.رجوع کرتے ہیں اور وہ ارحم الراحمین ہے.واعلم أيها الناظر في هذا اے وہ جو اس کتاب کا مطالعہ کر رہا ہے تجھے معلوم الكتاب أنا تركنا تفسير البسملة ہو کہ ہم نے بسم الله الرحمن الرحیم کی تفسیر ولم نكتب فيه شيئا لأن تفسیر چھوڑ دی ہے اور اس کے متعلق کچھ نہیں لکھا.۲۲۴

Page 135

كرامات الصادقين ۱۳۳ اُردو ترجمه الفاتحة قد أحاطت بتفسيرها كيونكه (سورۃ ) فاتحہ کی تفسیر اس کی تفسیر پر محیط وأغنى عنها ببيان مبين.ہے اور اس تفسیر نے بیان مبین کے ذریعہ ہمیں والآن نشرع في المقصود بسم اللہ کی تفسیر سے مستغنی کر دیا ہے.اب وكلين على الله النصير ہم معین و مددگار اللہ پر توکل کرتے ہوئے اصل المعين.الْحَمْدُ لِلَّهِ هو مقصود کا آغاز کرتے ہیں.اَلْحَمْدُ لِلَّهِ.القـنـاء بـالـلـســان على حمد اُس تعریف کو کہتے ہیں جو کسی صاحب الجميل للمقتدر النبيل على اقتدار شریف ہستی کے اچھے کاموں پر اس کی قصد التبجيل والكامل التام تعظیم و تکریم کے ارادہ سے زبان سے کی من افراده مختص بالرب جائے اور کامل ترین حمد رب جلیل سے مخصوص الجليل و کل حمد من ہے اور ہر قسم کی حمد کا مرجع خواہ وہ تھوڑی ہو یا الكثير والقليل يرجع إلى زياده ہمارا وہ ربّ ہے جو گمراہوں کو ہدایت ربنا الذى هو هادى الضال دینے والا اور ذلیل لوگوں کو عزت بخشنے والا ومُعِزّ الذليل وهو محمود ہے.اور وہ محمودوں کا محمود ہے ( قابل حمد ہستیوں کا بھی محمود ہے ).المحمودين.والشكر يُفارق الحمد اکثر علماء کے نزدیک لفظ شکر حمد سے اس پہلو بخصوصيّته بالصفات المتعدية میں فرق رکھتا ہے کہ وہ ایسی صفات سے مختص ہے عند أكثر العلماء والمدح يفارقه جو دوسروں کو فائدہ پہنچانے والی ہوں اور لفظ مدح في جميل غير اختیاری کما کا حمد سے فرق یہ ہے کہ مدح کا غیر اختیاری لايخفى على البلغاء خوبیوں پر بھی اطلاق ہوتا ہے اور یہ امر فصیح و بلیغ والأدباء الماهرين.علماء اور ماہر ادباء سے مخفی نہیں.۲۲۵

Page 136

كرامات الصادقين ۱۳۴ اُردو ترجمه وإن الـلـه تـعـالـى افتتح كتابه اور اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو حمد سے شروع کیا بالحمـد لا بالشكر ولا بالثناء ہے نہ کہ شکر اور ثنا سے کیونکہ لفظ حمدان دونوں الفاظ لأن الحمد يُحيط عليهما کے مفہوم پر پوری طرح حاوی ہے.اور وہ ان کا بالاستيفاء وقد ناب منابهما مع قائمقام ہوتا ہے مگر اس میں اصلاح، آرائش اور الزيادة في الرفاء وفي التزئین زیبائش کا مفہوم مستزاد ہے.چونکہ کفار بلا وجہ والتحسين.ولأن الكفار كانوا اپنے بتوں کی حمد کیا کرتے تھے اور وہ ان کی مدح يحمدون طواغيتهم بغير حق کے لئے حمد کے لفظ کو اختیار کرتے تھے اور یہ عقیدہ ويؤثرون لفظ الحمد لمدحهم رکھتے تھے کہ وہ معبود تمام عطایا اور انعامات کے ويعتقدون أنهم منبع المواهب سرچشمہ ہیں اور سنیوں میں سے ہیں.اسی طرح ان والجوائز ومن الجوادين کے مُردوں کی ماتم کرنے والیوں کی طرف سے وکذالک کان موتاهم يُحمدون مفاخر شماری کے وقت بلکہ میدانوں میں بھی اور عند تعديد النوادب بل فی ضیافتوں کے مواقع پر بھی اسی طرح حمد کی جاتی تھی الميادين والمآدب کحمد الله جس طرح اس رازق، متولی اور ضامن اللہ تعالیٰ کی الرازق المتولى الضمين؛ فهذا حمد کی جانی چاہیے.اس لئے یہ (الحمد لله) رد عليهم وعلى كل من أشرك ایسے لوگوں اور دوسرے اللہ کا شریک ٹھہرانے بالله وذكر للمتوسّمين.وفى والوں کی تردید ہے اور فراست سے کام لینے والوں ذلك يلوم اللہ تعالی عبدہ کے لئے نصیحت ہے.اور ان الفاظ میں اللہ تعالیٰ الأوثان واليهود والنصاری و کل بُت پرستوں ، یہودیوں، عیسائیوں اور دوسرے تمام من كان من المشركين.فكأنه مشرکوں کو سرزنش کرتا ہے.گویا وہ یہ کہتا ہے کہ اے يقول أيها المشركون لم مشرکو تم اپنے شرکاء کی کیوں حمد کرتے ہو اور اپنے تحمدون شركائكم وتُطرُون بزرگوں کی تعریف بڑھا چڑھا کر کیوں کرتے ہو؟ كبراءكم.أهم أربابکم الذین کیا وہ تمہارے رب ہیں جنہوں نے تمہاری اور ۲۲۶

Page 137

كرامات الصادقين ۱۳۵ اُردو ترجمه ربوكم وأبناء كم.أم هم تمہاری اولاد کی پرورش کی ہے یا وہ ایسے رحم الراحمون الذين يرحمونکم کرنے والے ہیں جو تم پر رحم کرتے ہوئے ويردّون بلاء کم ويدفعون تمہاری مصیبتوں کو دور کرتے ہیں اور تمہارے ماساء كم وضَرَّاء کم و دکھوں اور تکلیفوں کی روک تھام کرتے ہیں.یا جو يحفظون خيرا جاء کم بھلائی تمہیں مل چکی ہے اس کی حفاظت کرتے ويـر حـضــون عـنـكـم قشف ہیں.یا مصائب کی میل کچیل تمہارے وجود سے الشدائد ويداوون داء كم أم دھوتے ہیں اور تمہاری بیماری کا علاج کرتے هم مالک یوم الدین.بل الله ہیں.یا وہ جزا سزا کے دن کے مالک ہیں؟ نہیں يُربى ويرحم بتكميل الرفاء بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ ہی ہے جو خوشیوں کی تکمیل وعطاء أسباب الاهتداء کرنے ، ہدایت کے اسباب مہیا کرنے ، دُعائیں واستجابة الدعاء والتنجية قبول کرنے اور دشمنوں سے نجات دینے کے من الأعداء وسيعطى أجر ذریعہ تم پر رحم فرماتا اور تمہاری پرورش کرتا ہے.العاملين الصالحين.اور اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کو ضرور اجر عطا کرے گا.وفي لفظ الحمد إشارة أُخرى اور لفظ حمدہ میں ایک اور اشارہ بھی ہے اور وہ وهي أن الله تبارک و تعالی یہ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے يقول أيها العباد اعرفونی (میرے) بندو ! میری صفات سے مجھے شناخت بصفاتي وتعرفونی بکمالاتی کرو اور میرے کمالات سے مجھے پہچانو.میں فإني لست كالناقصين بل یزید ناقص ہستیوں کی مانند نہیں بلکہ انتہائی مبالغہ حـمـدى عـلـى إطراء الحامدین سے حمد کرنے والوں سے بھی میری حمد بڑھ ولن تجد محامدالافی کرہے اور تم آسمانوں اور زمینوں میں السماوات ولا في الأرضين إلا کوئی قابل تعریف صفات نہیں پاؤ گے جو تمہیں (۲۲) وتجدها في وجهي وإن أردت ميرى ذات میں نہ مل سکیں.اور اگر تم میری ۲۲۷

Page 138

كرامات الصادقين ۱۳۶ اُردو ترجمه إحصاء محامدی فلن تحصيها قابل حمد صفات کو شمار کرنا چاہو تو تم ہرگز انہیں نہیں وإن فكرت بشق نفسک گن سکو گے.اگر چہ تم کتنا ہی جان تو ڑ کر سوچو اور وكلفت فيها كالمستغرقين متغرق رہنے والوں کی طرح ان صفات کے بارہ فانظر هل ترى من حمد میں کتنی ہی تکلیف اٹھاؤ.خوب سوچو ! کیا تمہیں لا يوجد فی ذاتی وهل کوئی ایسی حد نظر آتی ہے جو میری ذات میں نہ پائی تجد من كمال بعد منی جاتی ہو؟ کیا تمہیں ایسے کمال کا سراغ ملتا ہے جو مجھ ومن حـضـرتـي.فإن زعمت سے اور میری بارگاہ سے بعید ہو؟ اور اگر تم ایسا گمان کذالک فما عرفتني وأنت کرتے ہو تو تم نے مجھے پہچانا ہی نہیں اور تم اندھوں من قوم عمیـن بل إننی میں سے ہو.بلکہ یقیناً میں (اللہ تعالیٰ) اپنی ستودہ أعرف بمحامدی و کمالاتی صفات اور اپنے کمالات سے پہچانا جاتا ہوں اور ويُرَى وابلى بسحب برکاتی میری موسلا دھار بارش کا پتہ میری برکات کے فالذين حسبونی مستجمع بادلوں سے ہوتا ہے.پس جن لوگوں نے مجھے تمام جميع صفات كاملة و كمالات صفات کا ملہ اور تمام کمالات کا جامع یقین کیا اور شاملة وما وجدوا من کمال انہوں نے جہاں جو کمال بھی دیکھا اور اپنے خیال وما رأوا من جلال إلی کی انتہائی پرواز تک انہیں جو جلال بھی نظر آیا جولان خيال إلا ونسبوها انہوں نے اُسے میری طرف ہی نسبت دی.اور إلى وعزوا إلى كل عظمة ہر عظمت جو اُن کی عقلوں اور نظروں میں نمایاں ظهرت في عقولهم و أنظارهم ہوئی اور ہر قدرت جو اُن کے افکار کے آئینہ وكل قدرة تراءت أمام میں انہیں دکھائی دی، انہوں نے اُسے میری أفكارهم فهم قوم يمشون طرف ہی منسوب کیا.پس یہ ایسے لوگ ہیں جو لمی طرق معرفتی و الحق میری معرفت کی راہوں پر گامزن ہیں.حق ان معهم وأولئك من الفائزين کے ساتھ ہے اور وہ کامیاب ہونے والے ہیں.۲۲۸

Page 139

كرامات الصادقين ۱۳۷ اُردو ترجمه فقوموا عافاكم الله واستقروا پس اللہ تعالیٰ تمہیں عافیت سے رکھے.اُٹھو! محامده عزَّ اسمه وانظروا خدائے ذوالجلال کی صفات کی تلاش میں لگ وأمعنوا فيها كالأكياس جاؤ اور دانشمندوں اور غور و فکر کرنے والوں کی والمتفكرين.واستنفضوا طرح ان میں سوچ و بچار اور امعان نظر سے کام واستشفوا أنظاركم إلى لو.اچھی طرح دیکھ بھال کرو اور کمال کے ہر كل جهة كمال وتحسسوا پہلو پر گہری نظر ڈالو.اور اس عالم کے ظاہر میں منه في قيض العالم ومُحہ اور اس کے باطن میں اسے اس طرح تلاش كما يتحسس الحریص أمانيه کرو جیسے ایک حریص انسان بڑی رغبت سے بشحه فإذا وجدتم كماله اپنی خواہشات کی تلاش میں لگا رہتا ہے.پس التام ورياه فإذا هو إياه جب تم اس کے کمالِ تام کو پہنچ جاؤ اور اس کی وهذا سر لا يبدو إلا على خوشبو پالوتو گویا تم نے اسی کو پالیا اور یہ ایسا راز ہے جو صرف ہدایت کے طالبوں پر ہی کھلتا ہے.المسترشدين.فذالكم ربكم ومولاكـم پس یہ تمہارا رب اور تمہارا آقا ہے جو خود کامل الكامل المستجمع لجميع ہے اور تمام صفات کا ملہ اور محامد تامہ کا جامع ہے.الصفات الكاملة والمحامد اس کو وہی شخص پہچان سکتا ہے جو سورۃ فاتحہ میں التامة الشاملة ولا يعرفه إلا من تدبر کرے اور دردمند دل کے ساتھ خدا تعالیٰ سے تدبر في الفاتحة واستعان بقلب مدد مانگے.وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ سے عہد باندھتے حزين.وإن الذين يُخلصون مع وقت اپنی نیت کو خالص کر لیتے ہیں اور اس سے الله نية العقد ويعطونه صفقة عبد بيعت باندھتے ہیں اور اپنے نفوس کو ہر قسم کے العهد ويُطهرون أنفسهم من بغض اور کینہ سے پاک کرتے ہیں ان پر اس سورۃ الضغن والحقد تُفتح عليهم کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور وہ فوراً أبوابها فإذا هم من المبصرين.صاحب بصیرت بن جاتے ہیں.۲۲۹

Page 140

كرامات الصادقين ۱۳۸ اُردو ترجمه ومع ذلك فيه إشارة إلى اور اس کے ساتھ ہی الْحَمدُ لِلہ میں ایک یہ أنه من هلک بخطاه في أمر اشارہ بھی ہے کہ جو معرفت باری تعالیٰ کے معاملہ معرفة الله تعالى أو اتخذ إلها میں اپنے بداعمال سے ہلاک ہوا یا اس کے سوا کسی غیره فقد ھلک من رفض اور کو معبود بنالیا تو سمجھو کہ وہ شخص خدا تعالیٰ کے رعاية كمالاته وترك التأنق کمالات کی طرف سے اپنی توجہ پھیر لینے ، اس کے في عجائباته والغفلة عما يليق عجائبات کا نظارہ نہ کرنے اور جواُمور اس کے بذاته كما هو عادة المبطلين.شایانِ شان ہیں ان سے باطل پرستوں کی طرح ألا تنظر إلى النصارى أنهم غفلت برتنے کے نتیجہ میں ہلاک ہو گیا.کیا تو دعوا إلى التوحيد فما أهلكهم نصاری کو نہیں دیکھتا کہ انہیں تو حید کی دعوت دی گئی إلا هذه العلة وسولت لهم تو انہیں اسی بیماری نے ہلاک کیا اور ان کے گمراہ النفس المضلة والشهوة المُزلّة کرنے والے نفس اور پھسلا دینے والی خواہشات أن اتخذوا عبدًا إلها وارتضعوا نے ان کے لئے ( یہ گمراہ کن ) خیال خوبصورت عقار الضلالة والجهالة ونسوا کر کے دکھا دیا کہ انہوں نے ایک (عاجز) كمال الله تعالى وما يجب بندے کو خدا بنالیا اور گمراہی اور جہالت کی شراب لذاته ونحتو الله البنات لی لی.اللہ تعالیٰ کے کمال اور اس کی صفات ذاتیہ والبنين.ولو أنهم أمعنوا کو بھول گئے اور اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں أنظارهم فى صفات اللہ تعالی تراش لیں اگر وہ اللہ تعالیٰ کی صفات اور اس کے وما يليق له من الكمالات شایانِ شان کمالات پر گہری نظر ڈالتے تو ان کی لما أخطأ توسُّمُهم وما كانوا عقل خطا نہ کرتی اور وہ ہلاک ہونے والوں میں سے من الهالكين.فأشار الله نہ ہو جاتے.پس یہاں اللہ تعالیٰ نے اس طرف تعالى ههنا أن القانون العاصم اشارہ فرمایا ہے کہ اللہ جل شانہ کی معرفت من الخطأ في معرفة البارئ کے بارہ میں غلطی سے بچانے والا قانون یہ ہے کہ ۲۳۰

Page 141

كرامات الصادقين ۱۳۹ اُردو ترجمہ عزاسمه إمعان النظر في اس کے کمالات میں پورا غور کیا جائے اور اس كمالاته و تتبع صفات تلیق کی ذات کے لائق صفات کی جستجو کی جائے بذاته وتذكر ما هو أولى من اور ان صفات کا ورد کیا جائے جو ہر مادی جدواى وأحرى من عدوی عطیہ سے بہتر اور ہر مدد سے مناسب تر ہیں وتصور ما أثبت بأفعاله من اور اس نے اپنے کاموں سے جو صفات ثابت قوته وحوله وقهره وطوله کی ہیں یعنی اس کی قوت اس کی طاقت اس کا فاحفظه ولا تكن من اللافتين غلبہ اور اس کی سخاوت کا تصور کیا جائے.پس واعلم أن الربوبية كلها اس بات کو یاد رکھو اور لا پروا مت بنو.اور لله والرحمانية كلها لله جان لو کہ ربوبیت ساری کی ساری اللہ کے والـرحـيـمـيـة كـلـهـا لله والحكم لئے ہے.اور رحمانیت ساری کی ساری اللہ في يوم المجازاة كله لله کے لئے ہے.اور رحیمیت ساری کی ساری فإیاک و تأبيك من مطاوعةِ اللہ کے لئے ہے اور جزا سزا کے دن کامل مُرتیک و كُنُ من المسلمین حکومت اللہ کے لئے ہے پس اے مخاطب الموحدين.وأشار في الآية اپنے پرورش کنندہ کی اطاعت سے انکار نہ کر إلى أنه تـعـالـى مُنزّه مِن تجدد اور موحد مسلمانوں میں سے بن جا.پھر اس صفةٍ وحُؤول حالة ولحوق آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس طرف اشارہ وصمة وحور بعد گور فرمایا ہے کہ وہ تجدید صفت ، حالت کی تبدیلی ، بل قد ثبت الحمد له أولا کسی عیب کے الحاق اور خوبی کے بعد نقص کے وآخرا وظاهرا وباطنا إلى پانے سے پاک ہے.بلکہ اس کے لئے اول و أبد الآبدين.ومن قال خلاف آخر اور ظاہر و باطن میں ابدالآباد تک حمد ذلك فقد احرَورَف وكان ثابت ہے.اور جو اس کے خلاف کہے وہ حق من الكافرين.سے برگشتہ ہو کر کافروں میں سے ہو گیا.۲۳۱

Page 142

كرامات الصادقين ۱۴۰ اُردو ترجمه وقد علمت أن هذه الآية آپ کو معلوم ہو گیا ہے کہ یہ آیت نصاری اور رد على النصارى وعَبَدة الأوثان بُت پرستوں کی تردید کرتی ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ فإنهم لا يوفون الله حَقَّه کا حق پوری طرح ادا نہیں کرتے اور اس کی روشنی ولا يرجون له بَرقَه بل يُغدِفون کے پھیلنے کی امید نہیں رکھتے بلکہ اس پر اندھیرے عليه ستارة الظلام ويلقونه کا پردہ پھیلا دیتے ہیں.اور اس کو دُکھوں کی في سبل الآلام ويُبعدونه من راہوں میں ڈال دیتے ہیں.اور اس کو پورے الكمال التام ويُشركون به کمال سے دور رکھتے ہیں.اور مخلوق میں سے كثيرا من المخلوقين.فهذا ایک کثیر حصہ کو اس کا شریک قرار دیتے ہیں.هو الظن الذى أرداهم و پس یہ ایسا غلط خیال ہے جس نے ان کو ہلاک کر التقليد الذي أبادهم وأهلكهم دیا ہے.اور وہ اندھی تقلید ہے جس نے ان کو بما عوّلوا على أقوال المفترين برباد کر دیا ہے.مفتریوں کے اقوال پر بھروسہ وزعموا أنهم من الصادقین کرنے نے ان کو ہلاک کر دیا اور انہوں نے یہی وقالوا إن هذه في الآثار سمجھ رکھا ہے کہ وہ بچے ہیں.اور کہتے ہیں کہ یہ المنتقاة المدونة عن الثقات باتیں احادیث کی منتخب مدوّن کتابوں میں ثقہ وما توجهوا إلى عشر آبائهم راویوں سے درج ہیں.انہوں نے اپنے آباء وجهل عُلمائهم وتشريقهم کے ٹھوکریں کھانے اور اپنے علماء کے ناواقف وتغريبهم من مراکز تعالیم ہونے اور انبیاء کی تعلیموں کے مراکز سے النبيين وتَيههم في كل وادٍ مشرق و مغرب کی طرف دور اور ہر وادی میں هائمين.والعجب من فهمهم حیران و پریشان بھٹکنے کی طرف توجہ نہیں کی.وعقلهم أنهم يعلمون أن الله ان كے عقل و فہم پر تعجب ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ کامل تام لا يجوز فيه نقص اللہ تعالیٰ کی ذات پوری طرح کامل ہے اس میں وشنعة وشحوب وذهول کسی کمی یا قباحت یا میلا پن یا فرو گذاشت ۲۳۲

Page 143

كرامات الصادقين ۱۴۱ اُردو ترجمہ كالمجانين.وتغير وحؤول ثم يُجوّزون یا تغیر و تبدل کا کوئی جواز نہیں.پھر وہ اس میں بہت كثيرا منها وينسبون سی ایسی باتوں کو روا رکھتے ہیں اور اس کی طرف ہر إليه كل شقوة و خسران بدبختی، گھاٹے، عیب اور نقصان کو منسوب کرتے وعيب ونقصان ويكذبون ہیں اور اس بات کی خود ہی تکذیب کر رہے ہیں ما كانوا صدقوه أولا ويهذون جس کی انہوں نے پہلے تصدیق کی تھی اور پاگلوں کی طرح بکواس کرتے رہتے ہیں.وفي لـفـظ الـحـمـد لله تعليم الْحَمْدُ لِلَّهِ کے الفاظ میں مسلمانوں کو یتعلیم للمسلمين أنهم إذا سُئلوا وقیل دی گئی ہے کہ جب اُن سے سوال کیا جائے اور اُن لهم من إلهكـم فـوجـب عـلـى سے پوچھا جائے کہ اُن کا معبود کون ہے تو ہر المسلم أن يجيبه أن إلهى الذى مسلمان پر واجب ہے کہ وہ یہ جواب دے کہ میرا له الحمد كله وما من نوع كمال معبود وہ ہے جس کے لئے سب حمد ہے اور کسی قسم وقدرة إلا وله ثابت فلا تكن من کا کوئی کمال اور قدرت ایسی نہیں مگر وہ اس کے الناسين.ولو لاحظ المشرکین لئے ثابت ہے.پس تو بھولنے والوں میں سے حظ الإيمان وأصابهم طل من نہ بن.اگر مشرکوں پر ایمان کی کچھ بھی جھلک پڑ العرفان لما طاح بهم ظن السوء جاتی اور ان پر عرفان کی ہلکی سی بارش بھی ہو جاتی بالذي هو قيوم العالمين.ولكنهم تو انہيں قيوم عالمین پر بدظنی کرنا تباہ نہ کرتا.لیکن حسبوه کرجل شاخ بعد الشباب انہوں نے خدا تعالیٰ کو ایسے شخص کی مانند سمجھ لیا واحتاج بعد صمدیته إلى جو جوانی کے بعد بوڑھا ہو گیا ہو اور اپنی الأسباب ووقـعـت عـلـيـه شدائد بے نیازی کے بعد اسباب کا محتاج ہو گیا ہو اور اس تحول وفحول وقَشَفُ مُحول پر بڑھاپا اور لاغری کی مصیبتیں اور قحط کی سختیاں ووقع في الإتراب بل قرب وارد ہوئی ہوں اور وہ مٹی میں مل گیا بلکہ تباہی من التباب وكان من المتربين.کے کنارے جالگا ہوا اور بالکل محتاج ہو گیا ہو.۲۳۳

Page 144

كرامات الصادقين ۱۴۲ اُردو ترجمه ورَبِّ العَالَمِينَ.الرَّحْمَنِ رَبِّ العَالَمِينَ.الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ.بلند کرے.مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ الرَّحِيمِ.مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ اعلم أولا أن الـعـالـم مــا سب سے پہلے تجھے یہ معلوم ہو کہ عالم وہ ہے يُعلم ويُخبر عنه وما يدل کہ جس کے متعلق علم حاصل کیا جائے اور خبر دی على الصانع الكامل الواحد جائے اور جو ایک کامل صانع مد بر بالا رادہ پر المدبر بالإرادة ويلتحص دلالت کرے اور وہ ہر طالب حق کو اس پر ایمان الطالب إلى الإيمان به وينصه لانے پر مجبور کرے اور مومنوں کے مقام تک إلى المؤمنين.وأما خبــايــا أســرار أسماء جہاں تک ان آیات میں اللہ تعالیٰ کے بیان ذكرها الله تعالی فی فرمودہ اسماء کے پوشیدہ اسرار اور اس میں ودیعت هــــذه الآيات وأودعها مختلف النوع نکات کا تعلق ہے تو میری طرف توجہ أنواع النكات فأضغ إلى کر.میں تیرے لئے ان کی نقاب کشائی کروں گا.أكشف لك قناعها إن بشرطیکہ تو مجھ سے پوچھے اور مخلصوں کی طرح میرے كنـت اسـتـمـحتـنـی و جئتنی | پاس آئے.واضح ہو کہ یہ (چاروں) صفات (یعنی كالمخلصين.فاعلم أن هذه ربُّ العالمين، الرحمن الرحیم اور مالک یوم الصفات عيون لفيوض الدین اللہ تعالیٰ کے کامل فیوض کے چشمے ہیں جو الله الكاملة النازلة على زمین و آسمان میں رہنے والوں پر نازل ہوئے اور ہر أهل الأرض والسماء وكلُّ صفت ایک خاص قسم کے فیض کا منبع ہے (اور یہ صفة منبع لقسم فيض صفات ایک ایسی ترتیب کے ساتھ (بیان کی گئی بترتيب أودع الله آثارها ہیں) جس طرح اُن کے آثار خدا تعالیٰ نے (اس فـي العــالــم ليرى توافق کارخانه ) عالم میں ودیعت کر رکھے ہیں.تا وہ اپنے قوله بفعله وليكون | قول کا اپنے فعل سے تو افق دکھائے اور تا غور وفکر کرنے ۲۳۴

Page 145

كرامات الصادقين ۱۴۳ اُردو ترجمه آية للمتفكرين.فالقسم الأوّل والوں کے لئے یہ ایک نشان ہو.ان فیضانی من أقسام الصفات الفيضانية صفات کی اقسام میں سے پہلی قسم وہ صفت ہے صفة يسميها ربنا رب العالمين.جس کا نام ہمارا پروردگار رب العالمین رکھتا ہے (۶۹) وهذه الصفة أوسعُ الصفات فى اور یہ صفت فیض رسانی میں دوسری تمام صفات الإفاضة ولا بد من أن نسمّی سے زیادہ وسیع ہے اسی لئے ضروری ہے کہ ہم فيضانها فيضانا أعم لأن صفة اس صفت کے فیضان کا نام فیضانِ ائم الربوبية قد أحاطت الحيوانات رکھیں.کیونکہ صفت ربوبیت تمام حیوانوں اور وغـيـر الـحـيـوانات بل أحاطت غیر حیوانوں پر ہی حاوی نہیں بلکہ آسمانوں اور السماوات والأرضين وفيضانها زمینوں پر محیط ہے اور اس کا فیضان ہر فیض سے أعم من كل فيض ما غادر إنسانًا زیادہ عام ہے جس نے نہ کسی انسان کو چھوڑا اور ولا حيوانا ولا شجرًا ولا حجرًا نه کسی حیوان کو ، نہ کسی درخت کو اور نہ کسی پتھر کو اور ولا سماء ولا أرضا بل نزل ماء ه نہ کسی آسمان کو اور نہ کسی زمین کو.بلکہ اس کی رحمت على كل شيء فاحياه وأحاط کا پانی ہر چیز پر نازل ہوا اور اسے زندگی عطا کی.بالكائنات كلها ظواهرها اس فیضان نے تمام کائنات کی آشکارہ اور وبواطنها فكلُّ شيء صنيعة من پوشیده اشیاء کا احاطہ کر رکھا ہے.پس ہر چیز اُسی الله الذي أعطى كل شيء خَلْقَه اللہ کی صنعت ہے.جس نے ہر چیز کو (اس کی وبدأ خَلْقَ الإنسان من طين ضرورت کے مطابق ) بناوٹ دی.اور انسان کی واسم ذلك الفیض ربوبیه و به پیدائش کا آغاز گیلی مٹی سے کیا.اس فیضان کا يبذر الله تعالى بذر السعادة فی نام ربوبیت ہے اور اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ہر كل سعيد وعليه يتوقف استثمار سعيد انسان میں سعادت کی تخم ریزی کرتا ہے.الخيرات وبروز مادة السعادات نیکیوں کے ثمرات ، نیک بختی کے مادے کا ظہور و آثار الورع والحزامة والتقاة | پارسائی اور حزم وتقویٰ کے آثار اور ہر وہ خوبی جو ۲۳۵

Page 146

كرامات الصادقين ۱۴۴ اُردو ترجمه وكل ما يوجد في الرشيدين صاحب رشد لوگوں میں پائی جاتی ہے اسی فیض وكل شقى وسعید و طيب ربوبیت پر موقوف ہے.اور ہر بد بخت و نیک بخت وخبيث يأخذ حَظَّه كما شاء ربُّه اور پاک و نا پاک اپنا حصہ اسی طرح پاتا ہے.جس في المرتبة الربوبية فهذا الفيض طرح اس کے رب نے اپنے مرتبہ ربوبیت میں يجعل من يشاء إنسانًا ويجعل من اس کے لئے چاہا.پس یہ فیضان جسے چاہے انسان يشاء حمارًا ويجعل ما يشاء بنا دیتا ہے اور جسے چاہے گدھا بنا دیتا ہے.جس نحاسا ويجعل ما يشاء ذهبا و ما چیز کو چاہے پیتل بنا دیتا ہے اور جسے چاہے سونا بنا كان الله من المسؤولين دیتا ہے.اللہ تعالیٰ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں.واعلم أن هذا الفيض جار على اور یہ بھی واضح ہو کہ یہ فیضان لگا تار پورے کمال الاتصال بوجه الكمال ولو فرض کے ساتھ جاری ہے اور اگر ایک لحظہ کے لئے بھی انقطاعه طرفة عين لفسدت اس کا انقطاع فرض کر لیا جائے تو زمین و آسمان اور السماوات والأرض وما فيهن ان كى موجودات تباہ و برباد ہو جائیں.لیکن یہ ولكن أحاط صحيحًا و مريضًا فیضان ہر تندرست اور مریض، بلندی اور پستی، ويفاعًا وحضيضا و شجرا درخت اور پتھر اور جو کچھ سب جہانوں میں ہے وحجرًا وكل ما فی العالمین سب پر محیط ہے.اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں وقدم الله هذا الفيض في كتابه اس فیض کو سب سے پہلے اس لئے بیان فرمایا کہ وضعا لتقدمه فى عالم أسبابه عالم اسباب میں وہ طبعا تتقدم رکھتا ہے.پس یہ طبعا فليس هذا التقديم محدودًا تقديم محض کلام کو سجانے اور سلاست و روانی کے في توشية الكلام و محصورا فی پیش نظر ہی نہیں بلکہ اس میں تو حکیمانہ بلاغت رعاية الصفاء التام بل هي بلاغة سے نظامِ کا ئنات کو دکھا نا مقصود ہے کیونکہ حكمية لإراءة النظام من حيث اللہ تعالیٰ نے اپنے اقوال کو مخلوق کے مختلف إنه تعالى جعل أقواله مرآة لرؤية طبقات میں موجود اپنے افعال کے دکھانے کے ۲۳۶

Page 147

كرامات الصادقين ۱۴۵ اُردو ترجمه أفعاله الموجودة فی طبقات لئے آئینہ بنایا ہے تا اس سے عارفوں کے دل الأنام لتطمئن به قلوب العارفين.تستی پائیں.ان صفات فیضائیہ کی دوسری والقسم الثاني من الصفات قسم وہ صفت ہے جس کا نام ہما را پر ور دگار الفيضانية صفة يسمّيها ربُّنا اَلرَّحْمن رکھتا ہے.پس ضروری ہے کہ ہم الرحمن.ولا بد من أن نسمّى بھی اس ( صفت ) کے فیضان کو فیضانِ عام فيضانه فيضانا عاما ورحمانية اور رحمانیت کے نام سے پکاریں.اس کا وله مرتبةً بعد مرتبة مرتبه فيضان اعم ( ربوبیت ) کے بعد ہے الفيضان الأعم وهو أخص اور اس فیضان کا دائرہ عمل اُس پہلے فیضان من الفيضان الأول ولا ينتفع سے اخص ہے اور اس سے آسمان اور منه إلا ذوو الروح من أشياء زمینوں کی صرف جاندار اشیاء ہی نفع حاصل السماء والأرضين.وإن الله کرتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے اس فیض کے في وقت هذا الفيض لا ينظر وقت کسی خاص حق ، عمل اور شکر کو نہیں دیکھتا الاستحقاق والعمل والشكر بلکہ وہ محض اپنے فضل سے ہر ذی روح پر اس بل يُنزله فضلا منه على كلّ فیضان کو نازل فرماتا ہے چاہے وہ انسان ہو ذی روح إنســـــانــــا كـــان أو یا حیوان.دیوانہ ہو یا عاقل، مومن ہو یا حيوانًا مجنوناً كان أو عاقلا کافر، اور ہر روح کو اُس ہلاکت سے بچاتا مؤمنًا كان أو كافرًا ويُنجى كلَّ ہے جو اس کے قریب پہنچ چکی ہو اور وہ روح من هلكة دانت منها بعد (روح) اس میں گرنے ہی لگی ہو اور ہر ما كادت تهوى فيها ويُعطى شے کو ایسی شکل وصورت عطا کرتا ہے جو كل شيء خَلقًا ينفعه لأن الله اس کے لئے مفید ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ جواد بالذات وليس بضنين.بالذات سخی ہے اور ہر گز بخیل نہیں اور جو کچھ فكل ما ترى في السماء من تمہیں آسمان میں نظر آتا ہے مثلاً ۲۳۷

Page 148

كرامات الصادقين ۱۴۶ اُردو ترجمه الشمس والقمر والنجوم والمطر و سورج ، چاند، ستارے، بارش اور ہوا مثلاً الهواء وما ترى في الأرض من الأنهار اور جو کچھ زمین میں نظر آ رہا ہے والأشجار و الأثمار والأدوية النافعة نهريں ، درخت اور پھل ، نفع مند دوائیں ، والألبان السائغة والعسل المصفی خوش ذائقہ دودھ اور مصفا شہد، یہ سب فكلها من رحمانیته عزّوجل خدائے عزوجل کی رحمانیت سے ہیں لا من عمل العاملين.و إلى هذا نه كسى عامل کے عمل کی وجہ سے.اس فیضان الفيضان أشار الله تعالى في قوله کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنی ان آیات میں وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْ - اشارہ فرمایا ہے.وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ وفي قوله تعالى: اَلرَّحْمَنُ كُلَّ شَيْ.الرَّحْمَنُ عَلَّمَ عَلَّمَ الْقُرْآنَ - وفى قوله تعالى: الْقُرْآنَ مَنْ يَكْلَؤُكُمْ.مَنْ يُكَلُوكُمْ بِالَّيْلِ وَالنَّهَارِ بِالَّيْلِ وَالنَّهَارِ مِنَ الرَّحْمَنِ.مِنَ الرَّحْمنِ وفى قوله تعالى : مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَنُ.مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَنُ یہ سب (آیات) متقیوں کے لئے بطور یاد دہانی تذكرة للمتقين ولو لم يكن هذا کے ہیں.اور اگر یہ فیضان نہ ہوتا تو نہ کوئی پرندہ ہوا الفيضان لما كان لطيرِ أن يطير میں اُڑ سکتا اور نہ کوئی مچھلی پانی میں سانس لے سکتی.في الهواء ولا لحوت أن يتنفس اور ہر عیال دار کو اس کے مال کی قلت اور اولاد کی في الماء ولأبادَ كلَّ مُعِيل ضَفَفُه کثرت اور ہر تنگ دست کو اس کی روزی کی تنگی وكل ذى قَشَف شَطَفُه وما بقى ہلاک کر دیتی.اور اس کے ازالہ کی کوئی صورت باقی لے اور میری رحمت وہ ہے کہ ہر چیز پر حاوی ہے.(الاعراف: ۱۵۷) ے بے انتہا رحم کرنے والا اور بن مانگے دینے والا.اس نے قرآن کی تعلیم دی.(الرحمن : ۳۲) کون ہے جو رات کو اور دن کو تمہیں رحمن کی گرفت سے بچا سکتا ہے؟ (الانبیاء :۴۳) رحمن کے سوا کوئی نہیں جو انہیں روکے رکھے.(الملک:۲۰) ۲۳۸

Page 149

كرامات الصادقين ۱۴۷ اُردو ترجمه سبيل لإماطته كما لا يخفى على نہ رہ جاتی.جیسا کہ واقف حال لوگوں المستطلعين.پر ظاہر ہے.ألا ترى كيف يحيـى اللـه کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ زمین کے الأرض بعد موتها ويكوّر الليل مرجانے کے بعد اس کو کس طرح زندہ کرتا ہے اور رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے اور دن کو رات پر على النهار ويكوّر النهار اوڑھا دیتا ہے اور اُس نے سورج اور چاند کو على الليل وسخر الشمس خدمت پر لگا رکھا ہے (چنانچہ ) ہر ایک (ستیارہ) والقمر كلِّ يجرى لأجل ایک معین میعاد تک (اپنے مقررہ راستہ پر چلا مسمى إن فی ذلک لآیاتِ جا رہا ہے.اس میں غور وفکر کرنے والوں کے رحمانية للمتدبرين.وجعل لئے اللہ تعالیٰ کی رحمانیت کے کھلے کھلے نشانات لكم الليل لتسكنوا فيه ہیں.پھر اس نے تمہارے لئے رات کو اس لئے بنایا ہے کہ تم اس میں آرام پاؤ اور دن کو روشن بنایا والنهار مبصرا وجعل لكم ہے اسی طرح اُس نے زمین کو تمہارے لئے الأرض قرارًا والسماء بناءً جائے قیام بنایا ہے اور آسمان کو تمہاری ( بقا کی) وصَوَّرَكم فأحسَنَ صُوركم | بنیاد بنایا ہے اور اس نے تمہیں صورتیں بخشیں اور ورزقكم من الطيبات فذالكم تمہاری صورتوں کو اچھا بنایا.اور تم کو پاکیزہ رزق الرحمن ربكم مُربِّى المساكين.بخشا ہے.پس یہی رحمان تمہارا پروردگار ہے جو مسکینوں کی پرورش کرنے والا ہے.جولوگ والذين كفروا بــرحـمـانیـتـه اس کی رحمانیت کے منکر ہیں انہوں نے اپنے خلاف اللہ تعالیٰ کو ایک کھلا کھلا ثبوت مہیا کر دیا فجعلوالله عليهم سلطانا مبينا وما قدروا الله حق ہے.انہوں نے اللہ تعالیٰ کی صفات کا اندازہ قدره و كانوا من الغافلين.اس طرح نہیں کیا جس طرح کرنا چاہیے تھا وہ ۲۳۹

Page 150

كرامات الصادقين ۱۴۸ اُردو ترجمه ألا يرون إلى الشمس التي غافل ہی رہے.کیا وہ سورج کو نہیں دیکھتے جو تجرى من المشرق إلى المغرب مشرق سے مغرب کو چلا جارہا ہے.کیا اس کی أ كان خلقها وجريها من عملهم پیدائش اور اس کی یہ حرکت ان کے کسی اپنے عمل أو من تفضل الرحمن الذی کا نتیجہ ہے؟ یا محض اس خدائے رحمان کے فضل وسعت رحـمـانـيته الصالحین سے ہے جس کی رحمانیت نیکوکاروں اور ظالموں والظالمين.وكذلك يُنزل الله پر (یکساں ) حاوی ہے.اسی طرح اللہ تعالیٰ ماء في أوقاته فيُنشىء به زروعا پانی کو اس کی ضرورت کے وقتوں پر برساتا ہے.وأشجارا فيهـا فـواكـه كثيرة اور اس کے ذریعہ کھیتیاں اور درخت اُگاتا ہے.أفهذه النعماء من عمل عامل أو جن میں بڑی کثرت سے پھل ( لگتے ) ہیں.کیا رحمانية خالصة من الله تعالى يه (ساری) نعمتیں کسی عامل کے عمل کے نتیجہ میں الذي نجانا من کل اعتیاص ہیں یا اس خدا تعالیٰ کی خالص رحمانیت سے ہیں المعيشة وأعطانا سُلّمًا لكل جس نے ہمیں سامان زیست کی تنگی سے نجات حاجة نحتاج فيها إلى دی ہے.ہمیں ہر ضرورت میں ارتقا کے لئے الارتقاء وأرشيةً نحتاج ایک سیڑھی دی ہے اور رسیاں بھی دی ہیں.جن إليها للاستسقاء.فسبحان کی ہمیں پانی حاصل کرنے کے لئے ضرورت الله الذي أنعم علينا برحمانیته پڑتی ہے.پس پاک ہے اللہ جس نے اپنی وما كان لنا من عمل نستحق رحمانیت کے نتیجہ میں ہم پر انعام کیا.ورنہ ہمارا به بل خلق نعماءہ قبل ایسا کوئی عمل نہیں تھا، جو ہمیں اس کا مستحق بنا أن تخلق فانظر هل تری | دیتا.بلکہ اس نے اپنی یہ نعمتیں ہماری پیدائش مثله في المنعمين فحاصل سے بھی پہلے پیدا کر رکھی ہیں.پس خوب غور کرو الكلام أن الرحمانية رحمة کیا تمہیں اس شان کا کوئی منعم کہیں نظر آتا ہے.عامة لنوع الإنسان والحيوان حاصل کلام یہ کہ رحمانیت بنی نوع انسان اور ۲۴۰

Page 151

كرامات الصادقين ۱۴۹ اُردو ترجمہ ولكل ذی روح وكل نفس حیوان کے لئے اور ہر جاندار اور ہر پیدا شدہ منفوسة من غير إرادة أجرِ جان کے لئے ایک عام رحمت ہے جو کسی عمل پر عمل ومن غير لحاظ استحقاق اجر دینے کے ارادہ کے بغیر ہے نیز کسی شخص کے عبد بصلاحه وتورعه في الدين دین میں تقوی اور نیکی پر بطور حق کے نہیں.والقسم الثالث من الصفات فیضانی صفات میں سے تیسری قسم وہ صفت ہے الفيضانية صفة يُسمّيها ربنا جس کا نام ہمارے پروردگار نے الرحیم رکھا ہے.اور الرحيم ولا بد من أن نسمّی ضروری ہے کہ ہم اس فیضان کو فیضانِ خاص اور فيضانها فيضانا خاصا و رحیمیةً خدائے کریم کی طرف سے رحیمیت کے نام سے من الله الكريم للذين يعملون پکاریں یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو نیک کام کرتے الصالحات ويشمرون ولا ہیں.ہر وقت نیک کاموں کے لئے تیار رہتے ہیں اور يقصرون ويذكرون ولا يغفلون کوئی کوتاہی نہیں کرتے.اللہ تعالیٰ کو یادر کھتے ہیں کبھی ويبصرون ولا يتعـامــون غافل نہیں ہوتے.آنکھوں سے کام لیتے ہیں، ويستعدون ليوم الرحيل ويتقون اندھے نہیں بنتے.کوچ کے دن کے لئے تیار رہتے سخط الربّ الجليل ويبيتون ہیں اور رب جلیل کی ناراضگی سے بچتے ہیں.اپنے لربهم سُجدًا وقيامًا ويصبحون ربّ کے لئے سجدہ اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں.صائمين.ولا ينسون موتهم دن کو روزہ رکھتے ہیں.اپنی موت اور اپنے مالک حقیقی کی ورجوعهم إلى مولاهم الحق بل طرف واپس لوٹنے کو نہیں بھولتے.بلکہ کسی کی موت کی يعتبرون بنعي يُسمع ويرتاعون خبر سُن کر عبرت حاصل کرتے ہیں اور کسی دوست کے لإلف يُفقد ويذكرون مناياهم من اس جہان سے اُٹھ جانے پر کانپ اُٹھتے ہیں.دوستوں موت الأحباب ويهولُهم هَيْلُ کی موت سے اپنی موتوں کو یاد کرتے ہیں.اپنے ہم عمر التراب على الأتراب فیلتاعون | ساتھیوں پر مٹی ڈالنا انہیں خوف دلاتا ہے.پس وہ ان ويتنبهون ويُريهم اخترامُ الأحبة کے غم سے جلتے ہیں اور خود ہوشیار ہو جاتے ہیں.۲۴۱

Page 152

كرامات الصادقين اُردو ترجمه موت أنفسهم فيتوبون إلى الله دوستوں کی مفارقت انہیں اپنی موت ( کا نظارہ) وهم من الصالحین.فلعلک دکھا دیتی ہے.پس وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع فهمت أن هذا الفيضان ينزل من کرتے ہیں اور نیکو کار بن جاتے ہیں.اب شاید تم السماء على شريطة العمل سمجھ گئے ہو گے کہ اس فیضان کا آسمان سے نازل والتوزع والسمت الصالحة ہونا عمل (صالح)، پرہیز گاری، راست والتقوى والإيمان ولا وجود روی ، پارسائی اور ایمان کے ساتھ مشروط له إلا بعد وجود العقل والفهم ہے اس فیض کا وجود عقل اور فہم کے وجود اور وبعد وجود کتاب الله تعالى کتاب اللہ اور اس کی حدود اور احکام کے وحدوده وأحكامه و کذلک نزول کے بعد ہی ممکن ہے.اسی طرح جو المحرومون من هذه النعمة لوگ اس نعمت سے محروم ہیں وہ ان لا يستحقون عتابا ومؤاخذة شرائط ( کے پورا ہونے ) سے قبل کسی عتاب من قبل هذه الشرائط.فظهر يا مواخذہ کے مستحق نہیں ٹھہرتے.لہذا ظاہر أن الرحيمية تَوْءَ م لكتاب الله ہو گیا کہ رحیمیت کی صفت اللہ تعالیٰ کی کتاب وتعليمه وتفهيمه فلا يؤخذ اور اس کی تعلیم و تفہیم کی تو ام ہے.اور اس أحد قبله ولا يُدرك أحدا (كتاب اللہ کے نزول ) سے قبل کسی پر عطبُ القهر إلا بعد ظهور گرفت نہیں ہوتی اور نہ کسی پر اللہ تعالیٰ کا هذه الرحيمية ولا يُسأل شدید غضب نازل ہوتا ہے جب فاسق عن فسقه إلا بعدها.رحیمیت ظاہر نہ ہو.کسی بد کار انسان سے اس تک فخُذُ هذا السرّ منى وهو رد کی بدکاری کے متعلق مؤاخذہ اس کے بعد ہی على المتنصرين.فإنهم قائلون ہوگا.پس یہ بھید کی بات مجھ سے سمجھ لے اور بلسع الذنب من آدم إلی یہ عیسائیوں کی زبر دست تر دید ہے کیونکہ وہ انقطاع الدنيا ويقولون إن تو آدم سے لے کر دنیا کے خاتمہ تک گناہ کی ۲۴۲

Page 153

كرامات الصادقين ۱۵۱ اُردو ترجمه كل عبد مذنب سواء علیه نیش زنی کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر بلغه کتاب من الله تعالی انسان گنہ گار ہے خواہ اُسے خدا تعالیٰ کی وأُعطى لــه عقل سليم أو كان كتاب پہنچی ہو اور اُسے عقلِ سلیم عطا ہوئی من المعذورين.وزعموا ہو یا وہ معذوروں میں سے ہو اور ان کا دعویٰ أن الله تعالى لا يغفر أحدًا ہے کہ اللہ تعالیٰ مسیح علیہ السلام ( کی صلیبی موت) إلا بعد إيمانه بالمسیح پر ایمان لائے بغیر کسی کو نہیں بخشا اور ان کا یہ بھی وزعموا أن أبواب النجاة دعوی ہے کہ مسیح پر ایمان نہ لانے والے پر نجات مغلقة لغيره ولا سبيل إلى کے دروازے بند ہیں.اور محض اعمال سے المغفرة بمجرد الأعمال مغفرت تک پہنچنے کا کوئی امکان نہیں.کیونکہ فإن الله عادل والعدل اللہ تعالیٰ عادل ہے اور عدل اس بات کا مقتضی ہے کہ يقتضي أن يعذب من كان جو بھی گنہ گار اور مجرم ہو اس کو سزا دی جائے.پس مذنبا وكان من المجرمين.جب اس بارہ میں کامل مایوسی واضح ہوگئی کہ لوگ فلما حصحص اليأس من اپنے اعمال کے ذریعہ ( گناہوں سے ) پاک : أن تُطهر الناس بأعمالهم سکیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پاکیزہ بیٹے کو بھیجا تا وہ أرسل الله ابنه الطاهر ليزر لوگوں کے ( گناہ کے ) بوجھ اپنی گردن پر اُٹھالے وزُرَ الناس على عنقه اور پھر صلیب دیا جائے.اور اس طرح لوگوں کو ان ثم يُصلب ويُنجي الناس کے گناہ کے ) بوجھوں سے نجات دلائے.پس من أوزارهم فجاء الابن خدا کا بیٹا آیا اور وہ خود قتل ہوا اور عیسائیوں نے وقتل ونجي النصارى فدخلوا نجات پائی اور وہ نجات کے باغیچوں میں خوش و خرم في حدائق النجاة فرحين داخل ہو گئے.یہ ان کا عقیدہ ہے لیکن جو شخص عقل هذه عقيدتهم ولكن من کی آنکھ سے اس عقیدہ کو پر کھے اور اسے تحقیقات نَقَدَها بعين المعقول و کی کسوٹی پر کسے تو وہ اُسے محض غیر معقول باتوں ہو ۲۴۳

Page 154

كرامات الصادقين ۱۵۲ اُردو ترجمه وضعها على معيار التحقيقات کا سلسلہ قرار دے گا.اگر تو (اس عقیدہ پر) سلکها مسلک الهذيانات تعجب کرے (تو بجا ہے) کیونکہ تو ان کے اس وإن تعجب فما تجد أعجب دعوی سے زیادہ عجیب بات اور کہیں نہیں پائے من قولهم هذا لا يعلمون گا.وہ نہیں جانتے کہ عدل رحم سے بھی زیادہ اہم أن العدل أهم و أوجب من اور ضروری ہے.پس جو گناہگار کو چھوڑ دے الرحم فمن ترک المذنب وأخذ اور بے گناہ کو سزا دے اس نے ایک ایسا فعل المعصوم ففعل فعلا ما بقى منه کیا جس سے نہ عدل باقی رہ گیا اور نہ رحم اور عدل ولا رحم وما يفعل مثل ایسا کام سوائے اس کے کوئی نہیں کر سکتا جو ذلك إلا الذى هو أضل من پاگلوں سے بھی گیا گزرا ہو.پھر جبکہ مؤاخذہ المجانين.ثم إذا كانت خدا تعالیٰ کے وعدہ اور وعید کے ساتھ المؤاخذات مشروطة بوعد الله مشروط ہے تو پھر ضابطہ احکام کی اشاعت تعالى ووعيده فکیف یجوز اور اس کے استحکام سے قبل کسی کو سزا دینا تعذيب أحد قبل إشاعة قانون کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟ کسی ایسی الأحكام وتشييده وكيف يجوز معصیت کے صادر ہونے پر جس کے أخذ الأولين والآخرين عند ارتکاب کے وقت نہ کوئی وعید موجود ہو اور صدور معصية ما سبقها وعید نہ کسی کو اس کی اطلاع ہو پہلوں اور پچھلوں عند ارتكابها وما كان أحد عليها كا مواخذہ کیونکر جائز ہے.سچی بات تو یہ من المطلعين.فالحق أن العدل ہے کہ خدا تعالیٰ کی کتاب اس کے وعدہ لا يوجد أثره إلا بعد نزول كتاب اور اس کی وعید اس کے احکام اور اس کی الله ووعده ووعيده وأحكامه حدود اور اس کی شرائط کے نزول کے بعد ہی وحدوده و شرائطه.وإضافة عدل کا وجود و نفوذ ممکن ہے.اور اللہ تعالیٰ العدل الحقيقي إلى الله تعالی کی طرف عدل حقیقی کی نسبت قطعاً غلط اور ۲۴۴

Page 155

كرامات الصادقين ۱۵۳ اُردو ترجمه باطل لا أصل لها لأن العدل لا بے بنیاد ہے.کیونکہ عدل کا تصور تب ہو سکتا يتصور إلا بعد تصور الحقوق ہے جب اس سے پہلے حقوق کا تصور کیا وتسليم وجوبها وليس لأحد جائے اور ان کے وجوب کو تسلیم کر لیا حق على رب العالمين.ألا ترى جائے مگر رب العالمین پر تو کسی کا کوئی حق أن الله سحر کل حیوان نہیں ہو سکتا.کیا تم نہیں دیکھتے کہ اُس نے ہر (۷۳) للإنسان وأباح دماء ها حیوان کو انسان کی خدمت میں لگایا ہوا ہے؟ اس کی لأدنى ضرورته فلو كان ادنی ضرورت کے لئے بھی ان کا خون بہانے کو جائز وجوب العدل حقا علی رکھا ہے.اگر عدل کو بطور حق کے اللہ کے ذمہ الله تعالى لما كان له سبيل واجب قرار دیا جائے تو پھر اس کے لئے ایسے لإجراء هذه الأحكام وإلا احکام کے جاری کرنے کا کوئی موقع نہیں تھا ورنہ فكان من الجائرين.ولكن اس کا شمار ظالموں میں ہوتا.لیکن اللہ تعالیٰ اپنی الله يفعل ما يشاء في ملكوته بادشاہت میں جو چاہتا ہے کرتا ہے.وہ جسے چاہے يُعزّ من يشاء ويُذلّ من يشاء عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل کرتا ہے.جسے ويُحيى من يشاء ويميت چاہے زندہ رکھتا ہے اور جسے چاہے موت دیتا ہے من يشاء ويرفع من يشاء جسے چاہے وہ بلند کرتا ہے اور جس کو چاہے پست کر ويضع من يشاء.ووجود دیتا ہے مگر حقوق کے وجود کا تقاضا اس سے اُلٹ الحقوق يقتضی خلاف ذلک ہے بلکہ یہ تو اس کے ہاتھ کو باندھ دیتا ہے اور بل يجعل يداه مغلولة وأنت تم دیکھتے ہو کہ تمہارا مشاہدہ حقوق کے دعوی کو ترى أن المشاهدة تُكذبها جھلاتا ہے.حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو وقد خلق الله مخلوقه على مختلف درجوں میں پیدا کیا ہے.اس کی مخلوق تفاوت المراتب فبعض مخلوقہ میں سے کچھ تو گھوڑے اور گدھے ہیں اور أفراس وحـمـيـر وبعضه جمال کچھ اونٹ اور اونٹنیاں ہیں.کچھ کتے اور ۲۴۵

Page 156

كرامات الصادقين ۱۵۴ اُردو ترجمه ونوق و كلاب و ذیاب ونمور بھیڑیے اور چیتے ہیں.اس نے کچھ مخلوق کو وجعل لبعض مخلوقه سمعا تو کان اور آنکھیں دی ہیں.بعض کو بہرا و وبصرا وخلق بعضهم صما پیدا کیا ہے اور بعض کو اندھا بنایا ہے پس کس وجعل بعضهم عمين فلای جاندار کو یہ حق ہے کہ وہ کھڑا ہو اور اپنے.حيوان حق أن يقوم ويخاصم رب سے جھگڑا کرے کہ اُس نے اُسے اِس ربَّه أنه لم خلقه كذا ولم يخلقه طرح کیوں پیدا کیا ؟ اور اُس طرح کیوں كذا نعم كتب الله علی پیدا نہیں کیا ؟ ہاں اللہ تعالیٰ نے کتابیں بھیجنے نفسه حق العباد بعد إنزال اور تبشیر وانذار مکمل کرنے کے بعد خود اپنے الكتب وتبليغ الوعد والوعيد اوپر بندوں کا حق قرار دے لیا ہے.اور وبشر بجزاء العاملين.فمن اس نے عمل کرنے والوں کو مناسب جزا کی تبع کتـابـه ونبيه ونهى النفس بشارت دی ہے.پس جو شخص اس کی کتاب عــن الهـوى فإن الجنة هي اور اس کے نبی کی پیروی کرے اور اپنے المأوى ومن عصی ربه نفس کو گری ہوئی خواہشات سے روکے وأحكامه وأبي فسيكون رکھے تو یقیناً جنت ہی اس کا ٹھکانہ ہے لیکن جو من الـمـعـدبـيـن.فلما كان شخص اپنے رب اور اس کے احکام کی ملاك الأمر الوعد والوعيد نافرمانی اور انکار کرے تو وہ ضرور سزا یافتہ لا العدل العتيد الذي كان ہو گا.پس جبکہ وعدہ وعید پر ہی جزا کا مدار واجبا على الله الوحید ہے نہ کہ کسی خود ساختہ عدل پر جو خدائے انهدم من هذا الأصول وحید پر لازم قرار دیا جائے تو اس اصول المنيف الممرد الذي بناه سے عیسائیوں کے اوہام سے تعمیر کردہ بلند النصارى من أوهامهم.فثبت و بالا عمارت دھڑام سے گر جاتی ہے.پس أن إيجاب العدل الحقیقی ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر ۲۴۶

Page 157

كرامات الصادقين اُردو ترجمه على الله تعالی خیال فاسد عدل حقیقی واجب ٹھہرانا ایک فاسد خیال اور ومتاع كاسد لا يقبله إلا من کھوئی جنس ہے.جسے جاہلوں کے سوا اور كان من الجاهلين.ومن هنا کوئی قبول نہیں کر سکتا.اس ( بحث ) سے نجد أن بناء عقيدة الكفارة ہمیں پتہ چلتا ہے کہ کفارہ کے عقیدہ کی بنیاد على عدل الله بناء فاسد علی خدا تعالیٰ کے عدل پر رکھنا بناء فاسد علی الفاسد فاسد فتدبر فيه فإنه يكفيك ہے.پس اس بارہ میں خوب غور کرو کیونکہ اگر تم لكسر صليب النصارى إن كنت مناظرین اسلام میں سے ہو تو نصاری کی صلیب کو من المناظرين.واسم هذه الصفة توڑنے کے لئے یہی چیز تمہارے لئے کافی ہے.في كتاب الله تعالى رحيمية كما خدا تعالیٰ کی کتاب میں اس صفت کا نام رحیمیت قال الله تعالی فی کتابه العزیز ہے.جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز وَكَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا وقال میں فرمایا ہے.وَ كَانَ بِالْمُؤْمِنِينَ رَحِيمًا ل وَاللهُ غَفُوْرٌ رَّحِيمٌ فهذا اور پھر فرمایا.وَاللهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ.پس الفيضان لا يتوجه إلا إلى يه فيضان صرف اس کے مستحق کی طرف ہی رُخ المستحق ولا يطلب إلا عامِلا کرتا ہے اور صرف عمل کرنے والوں کا ہی متلاشی وهذا هو الفرق بين الرحمانية ہے.رحمانیت اور رحیمیت میں یہی فرق ہے اور والرحيميّة والقرآن مملو من قرآن کریم اس فرق کی مثالوں سے بھرا پڑا نظائره ولكن كفاك هذا القدر ہے.لیکن اس جگہ اتنا بیان ہی کافی ہے اگر تم عقلمندوں میں سے ہو.إن كنت من العاقلين..القسم الرابع من الفيضان فیضان کی چوتھی قسم وہ فیضان ہے جسے ہم (۷۴) فيضان نسمّيه فيضانًا أخص فيضانِ اَخَصّ يا مالكیت کے مظہر نام کے نام ے اور وہ مومنوں پر بار بار رحم کرنے والا ہے.( الاحزاب : ۴۴) اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے.(البقرة : ۲۱۹) ۲۴۷

Page 158

كرامات الصادقين اُردو ترجمہ ومظهرًا تامًا للمالكية وهو سے پکارتے ہیں اور وہ فیوض میں سب سے بڑا، أكبر الفيوض وأعلاها وأرفعها سب سے اعلیٰ ، سب سے بلند ، جامع ، سب سے وأتمها وأكملها ومنتهاها زیادہ مکمل اور فیوض کا منتہی ہے.اور تمام جہانوں وثمرة أشجار العالمین و کے درختوں کا پھل بھی.اور اللہ تعالیٰ کی طرف لا يظهر إلا بعد هدم عمارات سے اس فیضان کا ظہور کامل اس حقیر اور صغیر عالم هذا الـعـالـم الـحـقـيـر الصغیر کی عمارتوں کے مسمار ہونے ،اس کے کھنڈروں و دروس أطلاله و آثاره و اور نشانات کے مٹ جانے ، اس کے رنگ و شحوب سحنته ونضوب روپ کے متغیر ہو جانے اور اس کے رخساروں کی ماء وجنته وأفول نجمه آب و تاب زائل ہو جانے اور سب غروب كالمغربين.وهو عالم ہونے والوں کی طرح اس کے ستارہ کے غروب لطيف دقت أسراره و کثرت ہو جانے کے بعد ہوتا ہے.اور مالکیت ایک أنـــواره يـــحـارُ فيها فهم لطیف عالم ہے.جس کے اسرار نہایت دقیق ہیں المتفكرين.وإن قلت لم قال اور اس کے انوار بہت زیادہ ہیں.اس میں غور وفکر الله تعالى في هذا المقام کرنے والوں کی عقل دنگ رہ جاتی ہے.اور اگر مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ وما قال تم پوچھو کہ اس جگہ اللہ تعالیٰ نے مُلِكِ يَوْمِ عادل يوم الدين.فاعلم الدِّينِ کیوں کہا اور عَادِلِ يَوْمِ الدِّينِ أن السر في ذلك أن العدل ( کیوں ) نہیں کہا تو واضح ہو کہ اس میں بھید یہ ہے لا يتحقق إلا بعد تحقق کہ عدل کا تصو ر اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب الحقوق وليس لأحد من تک حقوق کو تسلیم نہ کر لیا جائے اور جہانوں کے حق على الله رب العالمین پروردگار خدا پر تو کسی کا کوئی حق نہیں اور آخرت کی ونجاة الآخرة موهبة من نجات خدا تعالیٰ کی طرف سے ان لوگوں کے لئے الله تعالی للذین آمنوا به محض ایک عطیہ ہے جو اس پر ایمان لائے اور ۲۴۸

Page 159

كرامات الصادقين ۱۵۷ اُردو ترجمه وسارعوا إلى امتثاله و تقبل جنہوں نے اس کی اطاعت کرنے اور اس کے أحكامه وعبادته و معرفته احکام کو قبول کرنے ، اس کی عبادت کو بجالانے بسرعة معجبة كأنهم كانوا اور اس کی معرفت حاصل کرنے کے لئے حیران کن في نجاء حركاتهم ومَسائحِ تیزی سے قدم بڑھایا گویا وہ اپنی حرکات کی غَدَواتِهم وروحاتهم ممتطين تیزی میں اور صبح و شام کے سفروں میں تیز رفتار على هـو جـاءَ شِمِلَّةٍ و اور تیز گام اونٹنیوں پر سوار تھے اور گو وہ اطاعت نُوقٍ مُشْمَعِلَّةٍ وإن لم يُتِمّوا کے معاملہ کو پورے کمال تک نہ پہنچا سکے اور نہ أمر الإطاعة وما عبدوا عبادت کا پورا حق ادا کر سکے ہوں اور نہ ہی حق العبادة وما عرفوا حق معرفت کی حقیقت کو پوری طرح پاسکے ہوں لیکن المعرفة ولكن كانوا ان باتوں کے حصول کے شدید خواہشمند رہے عليها حريصين.و کذلک ہوں.اور اسی طرح وہ لوگ جنہوں نے اپنے الذين عصوا ربهم وإن رب کی نافرمانی کی.اگر چہ ان کی بد بختی اپنی انتہا لم تبلغ شقوتهم مداها کو نہیں پہنچی لیکن وہ اس ( بد بختی ) کی طرف تیزی ولكن كانوا إليها مسارعين سے بڑھتے رہے، بُرے عمل کرتے رہے اور وكانوا يعملون السيئات بدی کرنے پر اپنی جرات میں ترقی کرتے گئے ويزيدون فى جرائاتهم اور وہ بدی کے کاموں سے ) رُکنے والے نہ وما كانوا من المنتهين تھے.پس (ایسے لوگوں میں سے ) ہر شخص اپنی فكل يرى ما كان في نيته اپنی نیت کے مطابق اللہ تعالیٰ کی رحمت یا اس کا رحمةً من الله او قهرا فمن قہر دیکھے گا.پس جس نے اپنا رُخ اُدھر پھیرا ناوَحَ مَهَبْ نسيم الرحمة جدھر سے نسیم رحمت آ رہی ہو تو وہ ضرور رحمت فسيجد حظا منها خالدًا سے اپنا حصہ پائے گا.اور اس میں رہتا چلا فيها ومن قابل صراصر جائے گا.اور جو قہر کی تند ہواؤں کی زد میں ۲۴۹

Page 160

كرامات الصادقين ۱۵۸ اُردو ترجمه القهر فسيقع فى صدماتها آگیا تو وہ ضرور اُن کے تھپیڑے کھائے گا اور یہ وما هذا إلا المالكية لا العدل مالكيت ہی ہے عدل نہیں جو حقوق کا مقتضی الذي يقتضى الحقوق فتدبَّرُ ہوتا ہے.پس تم خوب غور کرو اور دیکھو کہیں ولا تكن من الغافلين.غافلوں میں شامل نہ ہو جانا.واعلم أن في ترتيب هذه واضح ہو کہ ان صفات الہیہ کی ترتیب میں ایک الصفات بلاغة أخرى نرید اور بلاغت پائی جاتی ہے جسے ہم ( یہاں) بیان أن نذكرها لتكتحل من کرنا چاہتے ہیں.تا صاحب بصیرت لوگوں ( کی حل المتبـصـريـن.وهو أن بينائى) کے سُرمہ سے آپ کی آنکھیں بھی روشن الآيات التي رضع الله بعدھا ہوں اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان صفات کے كلها مقسومة على تلک معابعد جو آیات سجائی ہیں وہ انہیں صفات پر منقسم (۷۵) الصفات برعاية المحاذاة ہیں.ہر آیت مذکورہ صفات کی ترتیب کے لحاظ سے ووضع بعضها تحت بعض بالمقابل اور مشابہ واقع ہونے کے اس صفت سے.كطبقات السماوات والأرضين متعلق ہے اور ایک صفت کے تحت ایک آیت لائی وتـفـصـيـلـه أنه تعالى ذكر أولا گئی ہے جیسے کہ آسمانوں اور زمینوں کے طبقات اوپر ذاته وصفاته بترتیب یوجد تلے ہیں.اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ پہلے خدا تعالیٰ في العالمين.ثم ذکر کل نے اپنی ذات اور صفات کا اسی ترتیب کے ساتھ مـا هـو يـنـاسـب البشرية بترتيب ذکر کیا جو کائنات عالم میں پائی جاتی ہے.پھر ان تمام يُشاهد في قانون الله امور کو جو بشریت کے مناسب حال ہیں اسی ترتیب ومع ذلك جعل كل صفة کے ساتھ بیان کیا جو خدائی قانون میں نظر آتی بشرية تحت صفة الهيّة ہے.اور اس کے ساتھ ہی اس نے ہر بشری صفت کو وجعل لكل صفة إنسانية ایک الہی صفت کے تحت رکھ دیا.اور ہر انسانی مشرَبًا وسُقيا من صفةٍ إلهية صفت کے لئے ایک صفت الہیہ کو گھاٹ اور پینے کا ۲۵۰

Page 161

كرامات الصادقين ۱۵۹ اُردو ترجمه تستفيض منها وأرى التقابل مقام قرار دیا جس سے وہ مستفیض ہو.خدا تعالیٰ بينهما بترتيب وضعى يوجد نے ان آیات میں پائی جانے والی وضعی ترتیب کا في الآيات فتبارک الله آپس میں تقابل دکھایا ہے پس بڑا ہی بابرکت أحسن سن المرتبين.وتشريحه ہے اللہ تعالیٰ جو بہترین ترتیب دینے والا التام أن الصفات مع اسم ہے.اس مضمون کی مکمل تشریح یوں ہے کہ یہ الذات خمسة أبحر قد تقدّم صفات (اللہ تعالیٰ کے ) اسم ذات سمیت پانچ ذكرها في صدر السورة سمندر ہیں.جن کا ذکر اس سورت کے شروع أعنى الله ورب العالمین میں آیا ہے یعنی الله رَبِّ الْعَالَمِين.والرحمن والرحيم الرَّحْمَانِ الرَّحِيمِ اور ©مَالِكِ يَوْمِ و مالک یوم الدین.فجعل الدین.پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی تعداد کے مطابق الله كمثلها خمسة من المغترفات ان (سمندروں) سے مستفیض ہونے والے ما بعد مما ذكر من بعد وقابل الخمسة پانچ جملوں کا ذکر کیا ہے.اور ان پانچ کو ان پانچ بالخمسة وكل واحد من کے مقابل پر رکھا ہے.اور ان فیض یاب ہونے المغترفات يشرب من ماء والوں میں سے ہر ایک ایسی صفت کے منبع سے صفة تشابهه وتُناوحه وتأخذ مستفیض ہوتا ہے جو اس کے مشابہ اور اس کے مما احتوت على معان تسرُّ مقابل ہے.اور اس سے وہ مطالب اخذ کرتا ہے جن العارفين.مثلا أوّلُها بحرُ پروه صفت حاوی ہے اور جو عارفوں کو بے حد اسم الله تعالی و تغترف منه پسندیدہ ہیں.مثلاً ان میں سے سب سے پہلا اللہ جملةُ إِيَّاكَ نَعْبُدُ التى (اسم ذات) کا سمندر ہے.اس کے مقابل ایاک حدته وصارت كالمحاذين نَعْبُدُ کا جملہ ہے جو مقابل میں رکھی جانے والی اشیاء وحقيقة التعبد تعظيم المعبود کی طرح ہو کر فیض حاصل کرتا ہے.اور پوری بالتذلل التام والاحتذاء انکساری سے معبود کی تعظیم کرنا اور اس کے نمونہ کو ۲۵۱

Page 162

كرامات الصادقين 17.اُردو ترجمه بمثـالـه والانصباغ بصبغه اختیار کرنا.اس کے رنگ سے رنگین ہونا اور فانی والخروج من النفس والأنانية فى اللہ لوگوں کی طرح نفسانیت اور انانیت سے كالفانين.وسرُّه أن العبد الگ ہو جانا عبادت کی حقیقت ہے.اس میں راز قد خُلق كالمريض و العلیل یہ ہے کہ انسان کو بیمار اور روگی اور پیاسے کے مثل والعطشان وشفاؤه و تسکین پیدا کیا گیا ہے.اور اس کی شفا، اس کی پیاس کی غُلته وإرواء كبده في تسکین اور اس کے جگر کی سیرا بی اللہ تعالیٰ کی ماء عبادت الله فلا يبرأ عبادت کے پانی سے ہوتی ہے.وہ تبھی صحت مند ولا يرتـــوى إلا إذا يَثنى اور سیراب ہو سکتا ہے.جب وہ اللہ کی طرف اپنا إليه انصبابه ويُفرط صبابه رُخ موڑ لیتا ہے اور اس کے ساتھ اپنے عشق کو ويسعى إليه كالمستسقين.بڑھاتا ہے اور وہ اس ( معبود حقیقی ) کی طرف پانی ولا يطهر قریحه ولا یلبد کے طالبوں کی طرح دوڑتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے عجاجته ولا يُحلّى مُجاجَتَه ذکر کے سوا کوئی چیز نہ تو اس کی فطرت کو پاک کر إلا ذكر الله الا بذکر الله سکتی ہے نہ اس کے غبار خاطر کو مجتمع کر سکتی ہے.تطمئن قلوب الذین یعبدون اور نہ اس کے منہ کا ذائقہ شیریں بنا سکتی ہے.الله ويأتونه مسلمین سنو! اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ان ہی لوگوں کے دل آية إِيَّاكَ نَعْبُدُ مطمئن ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے إقرار لمعبودية الله الذي ہیں اور اس کے حضور فرمانبردار بن کر آتے ہیں.هو مستجمع بجميع پس آیت مبارکہ اِيَّاكَ نَعْبُدُ میں اللہ تعالیٰ صفات الكاملية ولذلک کی معبودیت کا اعتراف ہے جو مجمع جمیع صفاتِ وقعت هذه الجملة تحت کاملہ ہے اور اسی لئے یہ جملہ (ايَّاكَ نَعْبُدُ ) جملة الحَمدُ للهِ فانظر اَلْحَمْدُ لِلہ کے جملہ کے تحت ہے.پس تو غور کر اگر تو غور کرنے والوں میں سے ہے.ــــفى إن كنت من الناظرين.۲۵۲

Page 163

كرامات الصادقين ۱۶۱ اُردو ترجمه وثانيها بحرُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ان میں سے دوسرارَبُّ الْعَالَمِینَ کا سمندر وتغترف منها جملةُ إِيَّاكَ ہے.اور اس سے إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ کا جملہ نَسْتَعِينُ.فإن العبد إذا مستفیض ہوتا ہے کیونکہ بندہ جب یہ بات سنتا 24 سمع أن الله يُربّی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کی پرورش کرتا ہے العالمين كلها ومامن اور ایسا کوئی عالم نہیں جس کا وہ مرتی نہ ہو اور وہ عالم إلا هـو مـربيــه ورأى (بندہ) اپنے نفس کو بدی کا حکم دینے والا دیکھتا نفسه أمارة بالسوء ہے تو وہ گریہ وزاری کرتا ہے اور مجبور ہو کر اس فتضرع واضطر والتجا کے دروازہ کی طرف پناہ ڈھونڈتا ہے.اس إلى بـابـه وتـعـلّـق بأهدابه کے دامن سے لپٹ جاتا ہے اور اس کے و دخل فـــی مــــادبــــه آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے اس کی (روحانی) اية آدابه لیدر که ضیافت گاہ میں داخل ہو جاتا ہے تا وہ (پاک لربوبية ويحسن إليه سن إليه ذات اپنی ربوبیت سے اس کی دستگیری کرے ) هو خيــر الـمـحسنین اور اس پر احسان فرمائے اور وہ بہترین احسان فـــــــــإن الربوبية صفة ربية صفة کرنے والا ہے.پس ربوبیت ایک ایسی صفت تعطى كل شيء خَلَقَہ ہے جو ہر چیز کو اس کے وجود کے مناسب حال المطلوب لوجوده ولا يغادره خلق عطا کرتی ہے.اور اس کو ناقص حالت میں نہیں رہنے دیتی.كالناقصين.وثالثها بحر اسم الرَّحْمَنِ ان میں سے تیسرا الرحمن کا سمندر ہے وتغترف منه جملةُ اهْدِنَا اور اس سے اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ کا جملہ الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ليكون العبد سیراب ہوتا ہے تا انسان ہدایت اور رحمت پانے من المهتدين المرحومين فإن والوں میں ہو جائے کیونکہ صفت رحمانیت ہراُس الرحمانية تُعطى كل ما يحتاج وجود کو جو صفت ربوبیت سے تربیت پاچکا ہے وہ ۲۵۳

Page 164

كرامات الصادقين ۱۶۲ اُردو ترجمه إليه الوجود الذي رُبِّي مِن صفة سب کچھ مہیا کرتی ہے جس کی اسے حاجت ہو.الربوبية فهذه الصفة تجعل پس یہ صفت تمام وسائل کو رحم پانے والے کے الأسباب موافقة للمرحوم.وأثر موافق بنا دیتی ہے اور ربوبیت کا نتیجہ وجود کو کامل الربوبية تسوية الوجود و تخليقه قولی دینا اور ایسے طور پر پیدا کرنا ہے جو اس کے كما يليق وينبغى وأثر هذه الصفة لائق حال اور مناسب ہے.اسی صفت کا اثر یہ ہے أنها تكسى ذلك الوجود لباسًا کہ یہ ہر وجود کو اس کے عیوب کو چھپا دینے والا یواری سوأته و تهبُ له زينته لباس پہناتی ہے.اُسے زینت عطا کرتی ہے.وتكحل عينه و تغسل وجهه اس کی آنکھوں میں سرمہ لگاتی ہے.اس کے چہرہ وتعطى له فرسًا للركوب وتُریہ کو دھوتی ہے.اس کو سواری کے لئے گھوڑا دیتی طرق الفارسين.ومرتبتها بعد ہے.اور اس کو شاہسواروں کے طریق بتاتی ہے الربوبية وهي تعطى كل شيء اور صفت ( رحمانیت) کا درجہ ربوبیت کے بعد مطلوب وجوده وتجعله من ہے وہ ہر چیز کو اس کے وجود کا مطلوب عطا کر کے اسے توفیق یافتہ لوگوں میں سے بنا دیتی ہے.الموفقين.ورابعها بحر اسم الرَّحِيم ان میں سے چوتھا صفت الرَّحِیمِ کا وتغترف منه جملةُ صِرَاطَ الَّذِينَ سمندر ہے اور اس سے صِرَاطَ الَّذِيْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ ليكون العبد من أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ کا جملہ مستفیض ہوتا ہے تا المنعمين المخصوصين.فإن بنده خاص انعام یافتہ لوگوں میں شامل ہو جائے.الرحيمية صفة مُدنِيةٌ إلى كيونكہ رحیمیت ایسی صفت ہے جو ان انعامات الإنعامات الخاصة التي لا خاصہ تک پہنچا دیتی ہے جن میں فرمانبردار لوگوں کا شريک فيها للمطيعين.وإن كان كوئی شریک نہیں ہوتا.گو (اللہ تعالیٰ کا ) عام الإنعام العام محيطة بكل شيء انعام انسانوں سے لے کر سانپوں ، اثر دہاؤں من الناس إلى الأفاعي والتنين.تک کو اپنے احاطہ میں لئے ہوئے ہے.۲۵۴

Page 165

كرامات الصادقين ۱۶۳ اُردو ترجمه وخامسها بحرُ مَالِكِ يَوْمِ ان میں سے پانچواں سمندر ملك الدين وتغترف منه جملةُ يَوْمِ الدِّينِ ( کی صفت ) ہے.اور غَيْرِ المَغْضُوبِ عَلَيْهِمُ اس سے غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ ولا الضَّالِّين.فإن غضب الله وَلَا الضَّالِّينَ کا جملہ مستفیض ہوتا ہے کیونکہ وتركه في الضلالة لا تظهر خدا تعالیٰ کے غضب اور اس کے (انسان حـقـيـقتـه عـلـى الـنـاس علـى کو ضلالت اور گمراہی میں چھوڑ دینے کی وجه الكامل إلا في يوم حقیقت لوگوں پر مکمل طور پر جزا اور سزا کے دن المجازات الذي يُجاليهم ہی ظاہر ہوگی.جس دن اللہ تعالیٰ اپنے غضب الله فيه بغضبه وإنعامه اور انعام کے ساتھ اُن پر جلوہ آراء ہوگا.اور ويـجـالـحهم بتذليله وإكرامه ان کو اپنی طرف سے ذلّت دے کر یا عزت ويُجلّى عن نفسه إلى حد دے کر ظاہر کر دے گا.اور اس حد تک اپنے ماجلی کمثله وتراءی آپ کو ظاہر کر دے گا کہ اس طرح کبھی اپنے السابقون كفرس مُجلّی وجود کو ظاہر نہیں کیا ہوگا.اور (خدا کی راہ وتراءت الجالية بغَيّہم میں سبقت لے جانے والے یوں دکھائی دیں ے المبين.وفيه يعلم الذین گے جیسے میدان میں آگے بڑھا ہوا گھوڑا اور كفروا أنهم كانوا مورد گناہگار اپنی کھلی کھلی گمراہی میں نظر آئیں گے.غضب الله وكانوا قوما اور اس دن کافروں پر واضح ہو جائے گا کہ وہ عمين.ومن كان في هذه در حقيقت غضب الہی کے مورد تھے اور اندھی قوم أعمى فهو في الآخرة تھے اور جو اس دنیا میں اندھا رہے گا وہ آخرت أعمى ولكن عَمَى هذه الدنيا میں بھی اندھا ہوگا.لیکن اس دنیا کی نابینا کی مخفی مخفى ويتبين فى يوم الدين ہے اور جزا سزا کے دن وہ ظاہر ہو جائے گی.پس فالذين أبوا وما تبعوا هدى جن لوگوں نے انکار کیا اور ہمارے رسول کی ۲۵۵

Page 166

كرامات الصادقين ۱۶۴ اُردو ترجمه رسولنا ونور كتابنا و كانوا ہدایت اور ہماری کتاب ( قرآن کریم ) کے نُور لطواغيتهم متبعین فسوف کی پیروی نہ کی اور اپنے باطل معبودوں کی اتباع یرون غضب الله و تغیظ کرتے رہے وہ ضرور اللہ تعالیٰ کے غضب کو لنار وزفيرها ویرون دیکھیں گے.اور جہنم کے جوش اور اس کی ظلمتهم وضلالتهم بالأعين خوفناک آواز کوسنیں گے.اور اپنی گمراہی اور ويجدون أنفسهم كــالـطـالع کجروی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے.اپنے الأعور ويدخلون جهنم آپ کو لنگڑے کانے جیسے پائیں گے.اور جہنم خالدين فيها وما كان لهم ميں داخل ہوں گے.جہاں وہ لمبا عرصہ رہیں أحد من الشافعين.وفی گے اور ان کا کوئی شفیع نہیں ہوگا.اس آیت میں الآية إشارة إلى أن اسم اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ (خدا کا ) مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ذو الجهتين اسم ملِكِ يَوْمِ الدِّينِ دو پہلوؤں والا يُضل من يشاء ويهدى ہے.وہ جسے چاہے گمراہ ٹھہراتا ہے اور جسے من يشاء فاسألوه أن يجعلكم چاہے ہدایت دیتا ہے.پس تم دعا کرو کہ وہ تمہیں ہدایت یافتہ بنا دے.من المهتدين.هذا ما أردنا من بيان بعض یہی وہ امر ہے جس کو ہم بیان کرنا چاہتے تھے.نكات هذه الآية ولطائفها الأدبية يعنی اس آیت کے بعض نکات اور ادبی لطائف کو التي هي للناظرین کالآیات جو دیکھنے والوں کے لئے روشن نشانوں کی طرح وبلاغتها الرائعة المبتكرة ہیں.اور اس کی حیران کن اچھوتی اور خوب آراستہ المحبرة المحتوية على محاسن بلاغت کو جو کنایات کی خوبیوں ، حکمت کے موتیوں الكنايات مع دور حكمية اور دقائق الہیہ کے نادر معارف پر حاوی ہے.تم ومعارف نادرة من دقائق اس بیان کی نظیر نہ تو پہلے لوگوں میں اور نہ بعد میں الإلهيات فلا تجد نظیرها فی آنے والے لوگوں میں دیکھو گے.بلاشبہ اس کی ۲۵۶

Page 167

كرامات الصادقين ۱۶۵ اُردو ترجمه الأولين والآخرين.فلا شک آن عمده ادبی باتیں بے نظیر فضیلت کی حامل ہیں اور مُلَحَ أدبها بارعة وقَدَمَها على اس كا قدم علوم کے پہاڑوں سے بھی اونچا ہے اور أعلام العلوم فارعة وهى يُصْبِى وہ عارفوں کے دلوں کو موہ لیتی ہے.اب تو نے ان قلوب العارفين.وقد علمت پانچ سمندروں کی ترتیب کو معلوم کر لیا ہے.جو ایک ترتيب خمسة أبحر التي تجرى دوسرے کے پیچھے جاری ہیں.پس تو اسے قبول کر بعضها تلو بعض فتسلمه و کن اور شکر گزاروں میں سے ہوجا اور اگر تو فیض من الشاكرين.وأما ترتیب یافتگان میں سے ہے تو فیض حاصل کرنے والے المغترفات فتعرفه بترتیب جملوں کی ترتیب کو تو ان کے سمندروں کی ترتیب أبحرها إن كنت من المغترفين.سے پہچان لے گا.إيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ إيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ قدم الله عز وجل قوله إِيَّاكَ خدائے عزوجل نے جملہ ايَّاكَ نَعْبُدُ کو جملہ نَعْبُدُ على قوله إِيَّاكَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سے پہلے رکھا ہے اور اس میں نَسْتَعِينُ إشارةً إلى تفضلاته (بندہ کے ) توفیق مانگنے سے بھی پہلے اس الرحمانية من قبل الاستعانة ذاتِ باری) کی (صفت) رحمانیت کے فیوض فكأن العبد يشكر ربه کی طرف اشارہ ہے گویا کہ بندہ اپنے رب کا شکر ادا ويقول يا رب إني أشكرک کرتا ہے اور کہتا ہے.اے میرے پروردگار میں عـلـی نـعـمـائك التي أعطيتنی تیری ان نعمتوں پر تیرا شکر ادا کرتا ہوں جو تُو نے من قبل دعائى و مسألتی میری دعا، میری درخواست، میرے عمل، میری و عملی و جهدی و استعانتی کوشش اور میری استعانت سے پیشتر اپنی ربوبیت بالربوبية والرحمانية التي اور رحمانیت کے فیض سے جو سائلین کے سوالوں پر سبقت سُؤل السائلين ثم بھی سبقت رکھتی ہیں ، تو نے مجھے عطا کر رکھی ہیں.۷۸ أطلب منك قوة وصلاحًا | پھر میں تجھ سے ہی (ہرقسم کی ) قوت، راستی ، حمد غالباً سہو کا تب ہے." تضبئی “ ہونا چاہیے.(ناشر) ۲۵۷

Page 168

كرامات الصادقين ۱۶۶ اُردو ترجمہ وفلاحا وفوزًا ومقاصد خوشحالی اور کامیابی اور اُن مقاصد کے حاصل التي لا تُعطى إلا بعد ہونے کے لئے التجا کرتا ہوں جو درخواست الطلب والاستعانة والدعاء کرنے مدد مانگنے اور دعا کرنے پر ہی عطا کی جاتی وأنت خير المعطين.و ہیں اور تو بہترین عطا کرنے والا ہے.اور ان في هذه الآيــات حـث آیات میں ان نعمتوں پر شکر کرنے کی ترغیب ہے علی شکرِ ما تعطی جو تجھے دی جاتی ہیں اور جن چیزوں کی تجھے تمنا ہو والدعاء بالصبر فیما ان کے لئے صبر کے ساتھ دعا کرنے اور کامل اور.اللهج اعلیٰ چیزوں کی طرف شوق بڑھانے کی ترغیب لـــی مـ أتم وأعلى ہے) تا تم بھی مستقل شکر کرنے والوں اور هو لتكون من الشـــاكــريــن الشاكرين صبر کرنے والوں میں شامل ہو جاؤ.پھر ان الصابرين.وفيها حَت (آیات) میں ترغیب دی گئی ہے.بندے کے على نفى الحول والقوة اپنی طرف ہمت اور قوت کی نسبت کی نفی کرنے کی والاستطــراح بين يدى اور (اس سے ) آس لگا کر اور امید رکھ کر ہمیشہ سبحانه مترقبا منتظرًا سوال، دعا، عاجزی اور حمد کرتے ہوئے (اپنے مديمًا للسؤال والدعاء آپ کو اللہ سبحانہ کے سامنے ڈال دینے کی والتضرع والثناء والافتقار اور خوف اور امید کے ساتھ اس شیر خوار بچہ کی مانند مع الخوف والرجاء كالطفل جو دایہ کی گود میں ہو (اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ الرضيع في يد الظئرو کا محتاج سمجھنے کی اور تمام مخلوق سے اور زمین کی الموتِ عن الخلق وعن سب چیزوں سے موت (یعنی پوری لاتعلقی) كل ماهو في الأرضین کی ترغیب ہے.اسی طرح ان (آیات) وفيها حثّ على إقرار و میں اس امر کا اقرار اور اعتراف کرنے کی ترغیب اعتراف بأننا الضعفاء لا نعبدک دلائی گئی ہے کہ ہم تو بہت کمزور ہیں.تیری دی ۲۵۸

Page 169

كرامات الصادقين اُردو ترجمه إلا بك ولا نتحسس منک ہوئی توفیق کے بغیر تیری عبادت نہیں کر سکتے اور إلا بــعــونک بک نعمل تیری مدد کے بغیر ہم تجھے تلاش نہیں کر سکتے.ہم وبک نتحرک والیک تیری مدد سے کام کرتے ہیں اور تیری مدد سے نسعى كالثواكل متحرقين حرکت کرتے ہیں اور ہم ان عورتوں کی طرح جو وكالعشاق متلظين.وفيها اپنے بچوں کی موت کے غم میں گھل رہی ہوتی ہیں حثّ على الخروج من اور ان عاشقوں کی طرح جو محبت میں جل رہے الاختيال والزَّهُو والاعتصام ہوتے ہیں سوزاں و بریاں تیری طرف دوڑتے بقوة الله تعالى وحوله ہیں.پھر ان آیات میں کبر اور غرور کو چھوڑنے کی نیز عند اعتیاص الأمور و معاملات کے پیچیدہ ہونے اور مشکلات کے گھیر هجوم المشكلات والدخول لینے پر محض اللہ تعالیٰ کی (طرف سے ملنے والی) في المنكسرين كأنه تعالى طاقت اور قوت پر بھروسہ کرنے کی اور منکسر المزاج شأنه يقول يا عباد احسبوا لوگوں میں شامل ہونے کی ترغیب ہے گویا کہ أنفسكم كالميتين وبالله الله تعالیٰ فرماتا ہے.اے میرے بندو! اپنے اعتضدوا كل حين.فلا يَزْدَهِ آپ کو مُردوں کی طرح سمجھو اور ہر وقت الشاب منكم بقوته و اللہ تعالیٰ سے قوت حاصل کرو.پس تم میں لا يتخصـر الشيخ بهراوته سے نہ کوئی جوان اپنی قوت پر اتر ائے اور نہ ولا يفرح الكيس بدهائه کوئی بوڑھا اپنی لاٹھی پر بھروسہ کرے اور نہ ولا يثق الفقيه بصحة کوئی عقلمند اپنی عقل پر ناز کرے اور نہ کوئی فقیہ علمه وجودة فهمه وذكائه اپنے علم کی صحت اور اپنی سمجھ اور اپنی دانائی کی ولا يتكـى الـمـلـهـم على إلهامه عمدگی پر اعتبار کرے اور نہ کوئی ملہم اپنے الہام وكشفه و خلوص دعائــه یا اپنے کشف یا اپنی دُعاؤں کے خلوص پر تکیہ فإن الله يفعل ما يشاء کرے کیونکہ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے جس کو ۲۵۹

Page 170

كرامات الصادقين ۱۶۸ اُردو ترجمه ويطرد من يشاء ويدخل چاہے دھتکار دیتا ہے اور جس کو چاہے اپنے خاص من يشاء في المخصوصين.بندوں میں داخل کر لیتا ہے.اور ايَّاكَ وفي جملة إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ نَسْتَعِينُ میں نفس امارہ کی شرانگیزی کی شدت کی طرف اشارہ ہے جو نیکیوں سے یوں بھاگتا إشارة إلى عظمة شرّ ہے.جیسے ان سدھی اونٹنی سوار کو اپنے اوپر بٹھانے النفس الأمارة التي تسعى سے بھاگتی ہے.یا وہ ایک اثر دہا کی طرح ہے كالعشارة فكأنها أفعى شرها قد طَم فجعل كل سليم جس کا شتر بہت بڑھ گیا ہے کہ جب وہ ڈسے تو ہر ڈسے ہوئے کو بوسیدہ ہڈی کی طرح بنا دے کـعـظـم إذا رَم وتراها تنفث اور تو دیکھ رہا ہے کہ وہ زہر پھونک رہا ہے یا وہ السم أو هي ضرغام ما ينكل شير ( کی طرح) ہے کہ اگر حملہ کرے تو پیچھے نہیں إن هم ولا حول ولا قوة ہٹتا.کوئی طاقت، قوت، کمائی اور اندوختہ ولا كسب ولا لَمَّ إلا بالله ) کارآمد نہیں سوائے اس خدا تعالیٰ کی مدد الذي هو يرجم الشياطين.کے جو شیطانوں کو ہلاک کرتا ہے.وفى تقديم نَعْبُدُ على اور نَعْبُدُ کو نَسْتَعِينُ سے پہلے رکھنے میں اور نَسْتَعِينُ نِـكـات أخرى فنكتب بھی کئی نکات ہیں جنہیں ہم ان لوگوں کے لئے (۷۹) للذين هم مشغوفون بآیات یہاں لکھتے ہیں جو سارنگیوں کی رُوں رُوں پر نہیں بلکہ قرآنی آیات مثانی (سورۃ فاتحہ ) سے شغف المثانـي لا بـــرنـات المثاني رکھتے ہیں.اور مشتاقوں کی طرح ان کی طرف لپکتے ويسعون إليها شائقين.وهي أن ہیں اور وہ (نکات یہ ہیں کہ خدائے عز وجل الله عزوجل يعلم عباده دعاءً فيه اپنے بندوں کو ایک ایسی دعا سکھاتا ہے جس میں سعادتهم فيقول يا عبادِ سَلُونی ان کی خوش بختی ہے اور کہتا ہے اے میرے بندو! مجھے بالانكسار والعبودية وقولوا ربنا سے عاجزی اور عبودیت کے ساتھ سوال کرو اور کہو ۲۶۰

Page 171

كرامات الصادقين ۱۶۹ اُردو ترجمه إياك نعبد ولكن بالمعاناة اے ہمارے رب ! إِيَّاكَ نَعْبُدُ (ہم تیری والتكلف والتحشم وتفرقة ہی عبادت کرتے ہیں ) لیکن بڑی ریاضت ، الخاطر وتمويهات الخنّاس تكليف شرمساری ، پریشان خیالی اور شیطانی ، وسوسه اندازی اور خشک افکار اور تباہ کن وبالروية الناضبة والأوهام اوہام اور تاریک خیالات کے ساتھ جو الناصبة والخيالات المظلمة سیلاب کے گدلے پانی کی مانند ہیں یا رات کماء مُكدّرٍ مِن سَيْل أو کولکڑیاں اکٹھا کرنے والے کی طرح ہیں اور كـــــاطــب ليــل وإن نتبع إلا ہم صرف گمان کی پیروی کر رہے ہیں.ہمیں ظنَّا وما نحن بمستيقنين.یقین حاصل نہیں.(اور پھر ) وَإِيَّاكَ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ یعنی نَسْتَعِيْنُ کہو.یعنی ہم تجھ سے ہی مدد مانگتے نستعينك للذوق والشوق ہیں ، ذوق ، شوق ، حضور قلب ، بھر پور ایمان والحضور والإيمان الموفور ( ملنے) کے لئے، روحانی طور پر (تیرے والتلبية الروحانية والسرور احکام پر) لبیک کہنے (کے لئے) سرور اور نور ( کے لئے ) اور معارف کے زیورات والنور ولتوشيح القلب بحلى اور مسرت کے لباسوں کے ساتھ دل کو المعارف وحلل الحبور لنكون بفضلک من سباقين في عرصات اليقين وإلى منتهى آراستہ کرنے کے لئے ( تجھ سے ہی مدد طلب کرتے ہیں ) تا ہم تیرے فضل کے ساتھ یقین کے میدانوں میں سبقت لے جانے والے بن المآرب واصلين و في جائیں اور اپنے مقاصد کی انتہا کو پہنچ جائیں بحار الحقائق متوردين.اور حقائق کے سمندروں پر وارد ہو جائیں.وفي قوله تعالى إِيَّاكَ نَعْبُدُ تنبیه پھر اللہ تعالیٰ کے الفاظ إِيَّاكَ نَعْبُدُ میں آخر وهو أنه يرغب فيه| ایک اور اشارہ ہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ ۲۶۱

Page 172

كرامات الصادقين ۱۷۰ اُردو ترجمه عباده إلى أن يبذلوا في اس آیت ) میں اپنے بندوں کو اس بات کی مطاوعته جُهد المستطيـع ترغیب دیتا ہے کہ وہ اس کی اطاعت میں انتہائی ہمت اور کوشش خرچ کریں اور اطاعت ويقوموا ملبين في كل حين گزاروں کی طرح ہر وقت لبیک لبیک کہتے ہوئے (اس کے حضور ) کھڑے تلبية المطيع فكأن العباد يقولون ربنا إنا لا نألوا في رہیں گویا کہ یہ بندے یہ کہہ رہے ہیں کہ اے المجاهدات وفی امتثالك ہمارے ربّ! ہم مجاہدات کرنے، تیرے وابتغاء المرضاة ولكن احکام کے بجالانے اور تیری خوشنودی چاہنے نستعینک و نستکفی بک میں کوئی کوتا ہی نہیں کر رہے لیکن ہم تجھ سے ہی الافتــنــان بــالـعُـجـب والـريـاء مدد چاہتے ہیں اور تُحجب اور ریا میں مبتلا ہونے ونستوهب منک توفیقا سے تیری پناہ مانگتے ہیں اور ہم تجھ سے ایسی قائدا إلى الرشد والرضاء توفیق طلب کرتے ہیں جو ہدایت اور تیری وإنا ثابتون علی طاعتک خوشنودی کی طرف لے جانے والی ہو اور ہم و عبادتك فاكتبنا في تیری اطاعت اور تیری عبادت پر ثابت قدم المطاوعين.وهنا إشارةً ہیں.پس تو ہمیں اپنے اطاعت گزار بندوں میں لکھ لے.اور یہاں ایک اور اشارہ بھی أخرى وهي أن الـعبـد يـقـول يا ربّ إنّـا خـصـصــنــاک ہے اور وہ یہ کہ بندہ کہتا ہے کہ اے میرے رب! ہم نے تجھے معبودیت کے ساتھ معبودیتک و آثرناک مخصوص کر رکھا ہے اور تیرے سوا جو کچھ بھی علی کل ما سواک ہے اس پر تجھے ترجیح دی ہے پس ہم تیری فلا نعبد شيئا إلا وجھک ذات کے سوا اور کسی چیز کی عبادت نہیں کرتے وإنا من الموحدين.اور ہم موحدین میں سے ہیں.اس آیت ۲۶۲

Page 173

كرامات الصادقين 121 اُردو ترجمه الدعاء لـجـمـيـع الإخوان واختار عزّوجل لفظ المتكلّم میں خدائے عزوجل نے متكلّم مَعَ الغَير مع الغير إشارة إلى أن ( جمع متکلم کا صیغہ اس امر کی طرف اشارہ کرنے کے لئے اختیار فرمایا ہے کہ یہ دعا تمام بھائیوں کے لئے ہے نہ صرف دعا کرنے والے کی اپنی ذات کے لا لنفس الداعي وحث فيه لئے اور اس میں (اللہ نے)مسلمانوں کو باہمی على مسالمة المسلمين مصالحت، اتحاد اور دوستی کی ترغیب دی ہے اور یہ کہ دعا و اتحادهم و و دادهم و علی کرنے والا اپنے آپ کو اپنے بھائی کی خیر خواہی کے أن يـعـنـو الـداعى نفسه لنُصح لئے اسی طرح مشقت میں ڈالے جیسا کہ وہ اپنی أخيه كما يعنو لنصح ذاته ذات کی خیر خواہی کے لئے اپنے آپ کو مشقت میں ڈالتا ہے.اور اس کی (یعنی اپنے بھائی کی) ويهتم ويقلق لحاجاته ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ایسا ہی اہتمام كما يهتم ويقلق لنفسه و کرے اور بے چین ہو جیسے اپنے لئے اہتمام کرتا لا يفرق بينه وبين أخيه اور بے چین ہوتا ہے.اور وہ اپنے اور اپنے بھائی ويكون له بكل القلب من کے درمیان کوئی فرق نہ کرے.اور پورے دل سے الناصحين.فكـانـه تعالی اس کا خیر خواہ بن جائے گو یا اللہ تعالی تاکیدی حکم (۸۰) يوصى ويقول يا عِبادِتَهادُوا دیتا ہے اور فرماتا ہے اے میرے بندو! بھائیوں بالدعاء تهادى الإخوان اور مختوں کے (ایک دوسرے کو) تحائف دینے کی طرح دعا کا تحفہ دیا کرو اور اپنی دعاؤں کا دائرہ وسیع کرو اور اپنی نیتوں میں وسعت پیدا کرو یعنی اپنے والمحبّين.وتناثثوا دعواتكم وتبالثوانيــاتكم وكونوا في نیک ارادوں میں (اپنے بھائیوں کے لئے المحبة كالإخوان والآباء بھی گنجائش پیدا کرو اور باہم محبت کرنے میں والبنين.بھائیوں ، باپوں اور بیٹوں کی طرح بن جاؤ.۲۶۳

Page 174

كرامات الصادقين ۱۷۲ اُردو ترجمه اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ هذا الدعاء رد على قول یہ دعا اُن لوگوں کے خیال کی تردید ہے جو الذين يقولون إن القلم قد کہتے ہیں کہ جو کچھ ہونے والا ہے اُس کو لکھ کر قلم جف بما هو كائن فلا فائدة خشک ہو چکا ہے.پس اب دعا کا کوئی فائدہ في الدعاء فالله تبارک نہیں.واللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو قبولیت وتعالى يُبشِّر عباده بقبول دعا کی بشارت دیتا ہے.گویا وہ کہتا ہے کہ اے الدعاء فكأنه يقول يا عباد میرے بندو ! تم مجھ سے دعا کرو.میں تمہاری دعا ادعوني أستجب لكم.وإن قبول کروں گا.اور دعا میں یقیناً تاثیریں اور في الدعاء تأثيرات وتبديلات (قضاء وقدر كو ) بدلنے کی طاقتیں ہیں اور مقبول والدعاء المقبول يُدخل الداعى دعا، دعا کرنے والے کو انعام یافتہ گروہ میں في المنعمين.و في الآية إشارة داخل کر دیتی ہے.اس آیت میں اُن علامتوں إلى علامات تُعرف بها کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جن سے اصطفاء کے قبولية الدعاء على طريق طریق پر قبولیت دعا کی شناخت ہوتی ہے اور اس الاصطفاء وإيماء إلى آثار میں مقبولین کے آثار کی طرف بھی اشارہ ہے المقبلين.لأن الإنسان إذا کیونکہ انسان جب خداے رحمان سے محبت کرتا أحبّ الرَّحمن وقوى الإيمان ہے اور اپنے ایمان کو پختہ کر لیتا ہے تب وہی حقیقی فذالك الإنسان وإن كان انسان ہوتا ہے اور اگر چہ اُسے اپنی دعاوں کی على حسن اعتقاد في أمر قبولیت کے بارہ میں پہلے بھی حسن اعتقاد استجابة دعواته ولكن ہولیکن صرف اعتقاد عین الیقین کی طرح ۲۶۴

Page 175

كرامات الصادقين ۱۷۳ اُردو ترجمه الاعتقاد ليس كعین الیقین نہیں ہوسکتا کیونکہ سنی سنائی بات مشاہدہ کی وليس الخبر كالمعاينة طرح نہیں ہوتی اور آنکھیں رکھنے والوں ولا يستوى حال أولى الأبصار اور اندھوں کی حالت یکساں نہیں ہوتی.والعـمـیـن - بل من يُدرب بلکہ جس شخص کو دعاوں کی قبولیت کا پورا تجربہ باستجابة الدعوات حق التدرّب ہو اور اس کے ساتھ ہی مشاہدات بھی ہو و كان معه أثر من المشاهدات چکے ہوں ایسے شخص کو دعاؤں کی قبولیت میں فلا يبقى له شک و لا ریب کوئی شک و شبہ نہیں رہ سکتا اور جو لوگ اس في قبولية الأدعية والذين بارہ میں شک کرتے ہیں اس کا سبب اُن کی يشكون فيها فسببه حرمانهم قبولیتِ دعا کے حصہ سے محرومی، اپنے من ذلك الحظ ثم قله پروردگار کی طرف اُن کی توجہ کی کمی اور اس التفاتهم إلى ربهم وابتلائهم سلسلہء اسباب میں اُن کا اُلجھ جانا ہے جو بسلسلة أسباب توجد في واقعاتِ فطرت اور مظاہر قدرت میں پائے واقعات الفطرة وظهورات جاتے ہیں.پس اُن کی نگاہیں ان موجودہ القدرة فما ترقتُ أعينهم مادى اسباب سے جو آنکھوں کے سامنے فوق الأسباب المادية ہوں اوپر نہیں اُٹھتیں.لہذا وہ اُن تمام الموجودة أمام الأعين أمور كو مستبعد خیال کرتے ہیں جن پر اُن کی فاستبعدوا ما لم تُحِط بها عقلیں حاوی نہ ہوسکیں اور وہ ہدایت پانے آراؤهم وما كانوا مهتدين.والے نہیں ہوتے.وفي هذه السورة نكات شتى اور اس سورۃ میں متعدد نکات ہیں.ہم ان نريد أن نكتب بعضها ومنها أنّ میں سے بعض کو تحریر میں لانا چاہتے ہیں.ان میں الفاتحة سبع آياتٍ أولها سے ایک یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کی سات آیات ہیں جن الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ وآخرها میں سے پہلی آیت الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ ۲۶۵

Page 176

كرامات الصادقين ۱۷۴ اُردو ترجمه غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِينَ ہے اور آخری غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وفي الآية الأولى بيان بدءِ الخَلقِ وَلَا الضَّالِّينَ ہے.پہلی آیت میں ابتداء آفرینش وفي الأخرى إشارة إلى قوم تقوم کا بیان ہے اور آخری آیت میں اشارہ اس قوم القيامة عليهم وعلى أمثالهم من اور یہود و نصاریٰ میں سے ان جیسوں کی طرف اليهود والمتنصرين.وفى تعیین ہے جن پر قیامت برپا ہوگی.اور سات آیات سبع آية إشارة إلى أن عمر الدنيا معین کرنے میں یہ اشارہ ہے کہ دنیا کی عمر سات سبعة كما أن أيام أسبوعنا سبعة.ہے.جیسا کہ ہمارے ہفتے کے سات دن ہیں وما ندرى حقيقة السبعة علی اور اس سات کے عدد کی حقیقت پورے طور پر وجه التحقيق أهى آلاف كآلافنا ہمیں معلوم نہیں کہ وہ ہمارے ہزار سالوں کی أو غير ذلك ولكنا نعلم أنه ما طرح ہزار سال ہیں یا کچھ اور.البتہ ہم یہ بقى من السبعة إلا واحدًا وقد جانتے ہیں کہ ان سات میں سے صرف ایک باقی أراد الله تصرفات جديدة بعد ہے اور یہ کہ ان کے گذر جانے کے بعد اللہ نے انقضائها فيُهلك القرون الأولى نئے نئے تصرفات کا ارادہ فرمایا ہے.تب (اللہ ) عند اختتامها ويخلق الآخرين.ان کے اختتام پر قرونِ اولیٰ کو ہلاک کر دے گا اور وفي الآية السادسة یعنی صِرَاط آخرین کو پیدا فرمائے گا.اور چھٹی آیت الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ نكتة أخرى وهي أن آدم قد میں ایک اور نکتہ ہے اور وہ یہ کہ آدم چھٹے روز خُلق في يوم السادس و انعم پیدا کئے گئے اور ان پر انعام فرمایا گیا اور ان میں عليه ونفخ فيه روح الحياة في جمعہ کے دن عصر کے بعد زندگی کی روح پھونکی الجمعة بعد العصر و کذلک گئی.اسی طرح چھٹے ہزار میں ایک عظیم انسان يُخلق رجل في الألف السادس | پیدا کیا جائے گا جو ان لوگوں کا آدم ہے جنہوں وهو آدم قوم أضاعوا ايمانهم نے اپنے ایمان کو ضائع کر دیا.سو وہ آئے گا ۲۶۶

Page 177

كرامات الصادقين ۱۷۵ اُردو ترجمه فيجيء ويُحيى قلوبهم ويهب اور ان کے دلوں کو زندہ کرے گا اور انہیں بالکل لهم عرفانا غضًا طريا ويجعلهم تازه بتازه عرفان عطا کرے گا اور انہیں ان کی بعدنـومـهـم مـن المستيقظين.| غفلت کی نیند سے بیدار کرے گا.وفى آية اهْدِنَا الصِّرَاطَ آیت اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ الْمُسْتَقِيمَ إشارةً وحثٌ علی میں صحیح معرفت کی دعا کے لئے اشارہ اور ترغیب دعاء صحة المعرفة كأنه يُعلّمنا ہے گویا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں تعلیم دیتے ہوئے فرماتا ويقول ادعوا الله أن يُريكم ہے کہ تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ اپنی صفات کی ماہیت تمہیں دکھائے اور تمہیں شکر گزار صفاته كـمـا هـي ويجعلكم من بندوں میں سے بنا وے کیونکہ پہلی قو میں الشاكرين لأن الأمم الأولى اللہ تعالیٰ کی صفات، اُس کے انعامات اور اس في معرفة صفات الله تعالى ما ضلوا إلا بعد كونهم عُميًا کی خوشنودی کی معرفت سے اندھا ہونے کے بعد ہی گمراہ ہوئی ہیں.انہوں نے اپنی زندگی وإنـعــامــاتــه ومـرضــاتــه فـكـانـوا کے دن ایسے اعمال میں ضائع کر دیئے جن يُـفـانـون الأيام فيما يزيد اعمال نے انہیں گناہوں میں اور بھی آگے بڑھا الآثام فحل غضب الله دیا.پس اُن پر خدا کا غضب نازل ہوا اور اُن پر عليهم فضربت عليهم الذلة خواری مسلط کر دی گئی اور وہ ہلاک ہونے وكانوا من الهالكين.وإليه والوں میں شامل ہو گئے.اللہ تعالیٰ نے اپنے أشار الله تعالى في قوله كلام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ میں اس کی غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ و سياق طرف اشارہ فرمایا ہے.سیاق کلام سے معلوم کـلامــه يـعـلـم أن غضب الله ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کا غضب انہی لوگوں کا رُخ لا يتوجه إلا إلـى قـوم أنعم الله کرتا ہے جن پر اس غضب سے پہلے اللہ تعالیٰ عليهم من قبل الغضب فالمراد نے انعام کئے ہوں.پس اس آیت میں ۲۶۷

Page 178

كرامات الصادقين ۱۷۶ اُردو ترجمه من الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ فِى الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ سے مراد وہ لوگ ہیں الآية قوم عصوا في نعماء جنہوں نے ان نعمتوں اور برکتوں کے و آلاء رزقهم الله خاصة بارے میں جو اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر انہیں واتبعوا الشهوات ونسوا عطا فرمائی تھیں اس (کے احکام ) کی نافرمانی المنعم وحقه و کانوامن کی اور اپنی خواہشات کی پیروی کی اور انعام الـكـافـريـن.وأما الضالون فهم کرنے والے خدا اور اس کے حق کو بھول گئے قوم أرادوا أن يسلكوا اور ناشکروں میں شامل ہو گئے.اسی طرح مسلک الصواب ولكن ضَالّين سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے صحیح لم يكن معهم من العلوم راستہ چلنے کا ارادہ تو کیا لیکن صحیح علوم ، روشن الصادقة والمعارف المنيرة اور حقیقی معارف اور محفوظ رکھنے والی اور الحقة والأدعية العاصمة توفيق بخشنے والی دعائیں اُن کے شامل حال الموفقة بل غلبت عليهم نہ ہوئیں.بلکہ اُن پر تو ہمات غالب آ گئے خیالات وهمية فركنوا إليها اور وہ ان کی طرف جھک گئے.(اپنے صحیح ) وجهلوا طريقهم وأخطأوا راستوں سے بھٹک گئے اور سچے مشرب کو مشربهم من الحق فضلوا بھول گئے.پس وہ گمراہ ہو گئے اور انہوں وماسرّحوا أفكارهم في نے اپنے افکار کو واضح اور کھلی سچائی کی مراعي الحق المبين والعجب چراگاہوں میں نہیں چھوڑا.اور ان کے ن أفكارهم وعقولهم افکار ، ان کی عقلوں اور نظروں پر تعجب من و أنظارهم أنهم جوزوا علی ہے کہ انہوں نے خدا تعالیٰ اور اس کی الله وعلى خلقه مـا يأبى منه مخلوق پر وہ کچھ جائز قرار دیدیا جس کو الفطرة الصحيحة والإشراقات فطرتِ صحیحہ اور قلبی انوار ہرگز قبول نہیں القلبية ولم يعلموا أن الشرائع کرتے.وہ نہیں جانتیکہ شریعتیں (دراصل) ۲۶۸

Page 179

كرامات الصادقين 122 اُردو ترجمه → الصادقين! تخدم الطبائع والطبيب معين طبائع کی (بطور علاج) خدمت کرتی ہیں اور للطبيعة لا منازع لها فيا حسرةً طبيب طبيعت کا معاون ہوتا ہے نہ کہ اس کا عليهم ما ألهاهم عن صراط مخالف.پس افسوس ہے کہ یہ لوگ صادقوں کی (۸۲ راہ سے کتنے غافل ہیں.وفي هذه السورة يُعلّم اس سورت میں اللہ تعالیٰ اپنے فرمانبردار الله تعالى عباده المسلمین بندوں کو تعلیم دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ اے فكأنه يقول يا عباد إنكم میرے بندو ! تم نے یہود و نصاری کو دیکھ لیا رأيتم اليهود والنصاری فاجتنبوا ہے.پس تم ان جیسے اعمال کرنے سے شبه أعمالهم واعتصموا بحبل اجتناب کرو اور دعا اور استعانت کے طریق الدعاء والاستعانة ولا تنسوا کو مضبوطی سے پکڑو اور یہود کی طرح اللہ تعالیٰ نعماء الله كاليهود فيحل کی نعمتوں کو نہ بھولو.ورنہ تم پر خدا تعالیٰ کا عليكم غضبه ولا تتركوا العلوم غضب نازل ہوگا.نیز تم سچے علوم اور دعا الصادقة والدعاء ولا تهنوا کو ترک نہ کرو اور ہدایت کی تلاش میں من طلب الهداية كالنصاری عیسائیوں کی طرح سستی نہ کرو ورنہ تم بھی فتـكـونـوا مـن الضالين.وحث گمراہوں میں شامل ہو جاؤ گے.اور اس على طلب الهداية إشارةً نے طلب ہدایت کی ترغیب یہ اشارہ إلى أن الثبات على الهداية کرتے ہوئے دی کہ ہدایت پر ثابت لا يكون إلا بدوام الدعاء قدمی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا اور گر والتضرع في حضرة الله وزاری میں دوام کے بغیر ممکن نہیں.ومع ذلك إشارة إلى مزید برآں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ أن الهداية أمر من لديه ہدایت ایک ایسا امر ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف والعبد لا يهتدى أبدًا من غير سے ہی ملتا ہے اور جب تک کہ خدا تعالیٰ خود ۲۶۹

Page 180

كرامات الصادقين KA اُردو ترجمہ أن يهديه الله ويُدخله بندہ کی رہنمائی نہ کرے اور اسے ہدایت یافتہ في المهديين.و إشارة لوگوں میں داخل نہ کر دے وہ ہر گز ہدایت نہیں إلى أن الهداية غير متناهية پاسکتا.پھر اس (امر کی ) طرف بھی اشارہ ہے وترقى النفوس إليها بسلّم کہ ہدایت کی کوئی انتہاء نہیں اور انسان دعاؤں الدعوات ومن ترک الدعاء کی سیڑھی کے ذریعہ ہی اس تک پہنچ سکتے ہیں اور فأضاع سُـلـمــه فـإنما الحرى جس شخص نے دعا کو چھوڑ دیا اس نے اپنی سیڑھی بالاهتداء من كان رَطْبَ کھو دی.یقیناً ہدایت پانے کے قابل وہی ہے اللسان بالدعاء وذكر جس کی زبان ذکر الہی اور دعا سے تر ر ہے اور وہ ربه وكان عليه من المداومین اس پر دوام اختیار کرنے والوں میں سے ہواور ومن ترك الدعاء وادعی جس کسی نے بھی دعا کو چھوڑ کر ہدایت یافتہ ہونے الاهتداء فعسى أن يتزین کا دعویٰ کیا تو قریب ہے کہ وہ لوگوں کے سامنے للناس بما ليس فيه ويقع ایسی چیزوں سے اپنے آپ کو آراستہ ظاہر کرے وة الشرك والرياء جو اس میں نہیں ( پائی جاتیں ) اور وہ شرک اور ويــخــرج مــن جــمــاعة ریاکاری کے گڑھے میں گر جائے اور مخلصوں کی المخلصين.والمخلص جماعت سے نکل جائے اور مخلص بندہ دن بدن يترقى يوما فيوما حتی ترقی کرتا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ مخلص بفتح لام کہ يصير مُخلصًا بفتح اللام بمعنی چنیدہ بن جاتا ہے اور (باری تعالیٰ ) وتهب له العناية سِرًّا کی عنایت اسے ایک ایسا راز عطا کرتی ہے جو يكون بين الله وبينه صرف خدا اور اس کے درمیان ہی ہوتا ہے اور وہ ويدخل في المحبوبین محبوبوں کے زمرہ میں داخل ہو جاتا اور مقبول ويتنـــزل منزلة المقبولين بندوں کا مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بندہ ایمان والعبد لا يبلغ حقيقة الإيمان کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ ۲۷۰

Page 181

كرامات الصادقين ۱۷۹ اُردو ترجمه من غير أن يفهم حقيقة اخلاص کی حقیقت کو سمجھ نہ لے اور اس پر قائم نہ الإخلاص ويقوم عليها ہو جائے (اسی طرح وہ ) مخلص نہیں بن سکتا جس ولا يكون مخلصا وعندہ کے نزدیک زمین میں ایسی چیز موجود ہو جس پر على وجه الأرض شيء يتكا بھروسہ کرتا ہو یا وہ اس سے ڈرتا ہو یا اسے منجملہ عليه أو يخــافـه أو يحسبه من دوسرے مددگاروں کے گمان کرتا ہو.کوئی شخص الناصرين.ولا ينجو أحد نفس کی ہلاکتوں اور شرارتوں سے نجات حاصل من غوائل النفس وشرورها نہیں کر سکتا جب تک اس کے اخلاص کی وجہ سے إلا بعد أن يتقبـلـــه الـلـه اللہ تعالیٰ اسے قبول نہ کر لے اور اپنے فضل، بإخلاصه ويعصمه بفضله طاقت اور قوت سے اس کی حفاظت نہ کرے اور وحوله وقوته ويذيقه من اسے روحانی لوگوں کی شراب نہ چکھائے کیونکہ وہ شراب الروحانيين لأنها ( يعنى نفس امارہ ) پلید ہے اور وہ اپنی پلیدی میں خبيثة وقد انتهت إلى غاية انتہا کو پہنچا ہوا ہے اور ہلاکت خیز اور گمراہ کن بُری الخبث وصارت منشأ الأهوية خواہشات کے نشو ونما پانے کا محل ہے.پس المضلة الردية المُردِية فعلم اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ تعلیم دی ہے کہ وہ اللــه تـعــالـى عباده أن يفروا دُعائیں کرتے ہوئے اور اس (نفس) کی إليــه بــالــدعــاء عائدا من بُرائیوں اور آفات سے پناہ مانگتے ہوئے اس شرورها و دواهيها ليدخلهم (خدا تعالیٰ) کی طرف دوڑے چلے آئیں تا کہ في زمـر الـمـحـفـوظيـن.وإن وہ انہیں محفوظ لوگوں کے گروہ میں داخل کر مثل جذبات النفس کمثل لے.یقین جانیں کہ نفس کے جذبات کی مثال الحميات الحادة فكما تیز بخاروں کی مانند ہے.پس جس طرح ان تجد عند تلک الحميات بخاروں کے دوران (مختلف قسم کے) أعراضا هايلة مشتدة مثل خوفناک اور شدید عوارض پائے جاتے ہیں مثلاً ۲۷۱

Page 182

كرامات الصادقين ۱۸۰ اُردو ترجمه النافض والبرد والقشعريرة تپ لرزہ سردی ، کپکپاہٹ یا مثلاً بے انتہا پسینہ، ومثل العرق الكثير والرعاف بہت زیادہ نکسیر، سخت تے ، کمزور کر دینے والے المفرط والقيء العنيف ،اسہال ، نا قابل برداشت پیاس، یا مثلاً زیاده والإسهال المضعف والعطش نیند ، لگا تار بے خوابی ، زبان کا کھردرا پن ، منہ ۸۳ الذى لا يُطاق و مثل السبات سوکھنا یا مثلاً لگا تار چھینکیں ، سخت سردرد ، متواتر الكثير والأرق اللازم وخشونة کھانسی بھوک کی بندش اور بیچکی وغیرہ جو بخار کے اللسان وقحل الفم ومثل مریضوں کی علامات ہیں اسی طرح نفس کے العُطاس الملح والصداع جذبات اور علامات ہیں جس کے مواد جوش الصعب والسعال المتواتر مارتے رہتے ہیں اور اس کی موجیں ٹھاٹھیں مارتی وسقوط الشهوة والفواق وغيرها رہتی ہیں اس کے عوارض چکر لگاتے رہتے ہیں من علامات المحمومین اس کی گائیں ڈکارتی رہتی ہیں اس کے قیدی كذلك للنفس جذبات ہلاک ہوتے رہتے ہیں اور بہت ہی کم لوگ ہیں وعلامات موادها تفور وأمواجها جو (اس نفس سے ) بچے رہتے ہیں.پس ہدایت تمور وأعراضها تدور وبقراتها کا طلب کرنا کسی حاذق طبیب کی طرف رجوع تخور وأسيرها يبور وقلَّ مَن كان کرنے اور اپنے آپ کو معالجوں کے سپرد کر من الناجين.فطلب الهداية دینے کی طرح ہے اور اپنے بندوں کے لئے جس كمثل الرجوع إلى الطبيب انعام کی طرف اللہ تعالیٰ نے اشارہ کیا ہے وہ الحاذق والاستطراح بین یدی بندے کا دنیا سے کٹ کر اللہ تعالیٰ کی طرف المعالجين.والإنعام الذي أشار پوری طرح جھک جانا، محبت الہی میں سرگرم ہونا الله إليه لعباده هو تبتُلُ العبد إلى اور اس کی طرف سے ہمیشہ سعادت دیا جانا اور الله وإحماء و داده و دوام إسعاده اپنی سعادت مندی کو ہمیشہ قائم رکھنا ہے اور ورجوعُ الله إليه ببـركـاتـه الله تعالیٰ کا اس کی طرف اپنی برکات ، الہامات اور ۲۷۲

Page 183

كرامات الصادقين ۱۸۱ اُردو ترجمہ وإلهاماته واستجاباته قبولیت دعا سے رجوع کرنا اور اسے اپنے جلیل وجَعله طودًا من أطواده القدر لوگوں میں سے جلیل القدر بنانا اور اسے اپنے وإدخاله في عباده المحفوظين زير حفاظت بندوں میں داخل کر لینا ہے.اس کے وقوله يُنَارُ كُونِی بَرْدًا لئے اللہ کا فرمان يُنَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَمَّا عَلَى إِبْرَهِيْمَ وجَعَله وَسَلَّمًا عَلَى إِبْرهِيم.1 اور اس کا من الطيبين الطاهرين فهذا هو اپنے پاک اور مقدس بندوں میں شمار کرنا ہی الشفاءُ مِن حُمّى المعاصی گناہوں کے بخار کی شفاء اور موافق دواؤں والعلاج بأوفق الأدوية والأغذية اور غذاؤں سے علاج کرنا ہے اور ایسی لطیف والتدبير اللطيف الذي لا يعلمه تدبیر ہے جسے رب العالمین کے سوا اور کوئی إلا ربّ العالمين.نہیں جانتا.ثم اعلم أن الله في هذه السورة پھر جان لو کہ اللہ تعالیٰ اس مبارک سورۃ میں المباركة يُبين للمؤمنين ما كان مومنوں پر یہ واضح کرتا ہے کہ اہل کتاب کا کیا انجام آخر شأن أهل الكتاب و يقول ان ہوا اور فرماتا ہے کہ یہودیوں نے اپنے اوپر اليهود عصوا ربهم بعد ما نزلت اللہ تعالیٰ کے انعامات نازل ہونے اور عليهم الإنعامات وتواترت (اس کے ) فضلوں کے پے در پئے اُترنے کے التفضلات فصاروا قوما مغضوبا بعد اپنے پروردگار کی نافرمانی کی پس وہ ایک عليه والنصارى نسوا صفاتِ مغضوب علیہم قوم بن گئے.اور نصاری نے اپنے ربهم وأنزلوه منزل العبد الضعيف رب کی صفات کو بھلا دیا اور اُسے ایک کمزور اور عاجز العاجز فصاروا قومًا ضالين بندہ قرار دے دیا پس وہ ایک گمراہ قوم بن گئے.وفي السورة إشارة إلى أن اور اس سورۃ میں اس طرف اشارہ ہے أمر المسلمين سيؤول إلى أمر کہ مسلمانوں کا معاملہ بھی آخری زمانہ میں لے اے آگ ! تو ابراہیم کے لئے ٹھنڈی بھی ہو جا اور اس کے لئے سلامتی کا باعث بھی بن جا.(الانبیاء: ۶۰) ۲۷۳

Page 184

كرامات الصادقين ۱۸۲ اُردو ترجمه أهل الكتاب في آخر الزمان اہل کتاب کا سا ہو جائے گا پس وہ اپنے افعال اور فيشابهونهم في أفعالهم اعمال میں ان (اہلِ کتاب) کے مشابہ ہو جائیں وأعمالهم فیدر کھم اللہ تعالی گے پھر (دوبارہ) اللہ تعالیٰ انہیں اپنے خاص بفضل من لدنه وإنعام من عنده فضل اور اپنے انعام سے نوازے گا اور انہیں ويحفظهم من الانحرافات بہیمیت ، درندگی اور توہمات والی خرابیوں اور السبعية والبهيمية والوهمية | الغزشوں سے محفوظ رکھے گا اور انہیں اپنے صالح ويدخلهم في عباده الصالحين.بندوں میں داخل کر لے گا.و فى السورة إشارة إلى نیز اس سورۃ میں دعا کی برکات کی جانب بركات الدعاء وإلى أنه بھی اشارہ ہے اور یہ کہ ہر خیر اور بھلائی آسمان کل خیرینزل من السماء سے نازل ہوتی ہے، نیز اس طرف بھی اشارہ وإلى أنه من عرف الحق ہے کہ جس شخص نے حق کو پہچان لیا اور اپنے وثبت نفسه على الهدای آپ کو ہدایت پر قائم کر لیا اور مہذب اور نیک وتهذب وصلح فلا یضیعہ بن گیا تو اللہ اسے ضائع نہیں کرے گا بلکہ اسے الله ويدخله في عبادہ اپنے انعام یافتہ لوگوں میں داخل کرے گا اور جو المنعمين والذي عصی اپنے رب کی نافرمانی کرے گا تو وہ ہلاک ربه فيكون من الهالكين.ہونے والوں میں شامل ہوگا.وفى السورة إشارة إلى اور اس سورۃ میں اس طرف بھی اشارہ ہے أن السعيد هو الذی کان که خوش بخت وہ ہے جس کے اندر دعا کے لئے فيه جيش الدعاء لا يعباً جوش ہو اور وہ کسی چیز کی پروا نہیں کرتا ، نہ وہ تھکتا ولا يلعب ولا يعبس ہے اور نہ چیں بجبیں ہوتا ہے اور نہ وہ مایوس ہوتا (۸۴) ولا ييأس ويثق بفضل ربه ہے بلکہ وہ اپنے رب کے فضل پر اس حد تک بھروسہ إلى أن تدركه عناية الله کرتا ہے کہ اللہ کی عنایت اس کے شامل حال ۲۷۴

Page 185

كرامات الصادقين ۱۸۳ اُردو ترجمه فيكون من الفائزين.ہو جاتی ہے اور وہ کامیاب ہو جاتا ہے.وفى السورة إشارة إلى نیز اس سورۃ میں اس طرف بھی اشارہ ہے أن صفات اللہ تعالیٰ مؤثرة کہ اللہ تعالیٰ کی صفات عین اس کے مطابق اپنا بقدر إيمان العبد بها وإذا اثر دکھاتی ہیں جتنا بندے کو ان (صفات ) پر توجة العارف إلى صفة من ایمان ہو اور جب کوئی عارف اللہ تعالیٰ کی صفات الله تعالى وأبصره صفات میں سے کسی صفت کی جانب متوجہ ہوتا ببصر روحه و آمن ثم آمن ہے اور اُسے اپنی روحانی نگاہ سے دیکھ لیتا ہے ثم آمن حتـى فـني في إيمانه اور اس پر ایمان لاتا ، پھر ایمان لاتا اور پھر اتنا فتدخل روحانية هذه الصفة ايمان لاتا ہے کہ وہ اپنے ایمان میں فنا ہو جاتا في قلبه وتأخذه منه فیری ہے تو اس صفت کی روحانی تا شیر اس کے دل میں السالک باله فارغا من داخل ہو جاتی ہے اور اس پر قبضہ کر لیتی ہے تب غير الرحمن وقلبه مطمئنا سالک یہ دیکھتا ہے کہ اس کا سینہ غیر اللہ کی محبت بالإيمان وعيشه حلوا سے خالی ہے اور اس کا دل ایمان سے مطمئن ނ بذكر المنان ويكون من ہے اور اس کی زندگی محسن خدا کے ذکر المستبشرين.فتتجلی تلک شیریں بن گئی ہے.تو وہ خوش و خرم ہو جاتا ہے.الصفة له وتستوى عليه پھر اس پر اس صفت کی مزید تجلی ہوتی ہے اور وہ متى يكون قلـب هـذا العبد اس پر مستولی ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ اس عرش هذه الصفة وينصبغ بندے کا دل اس صفت کا عرش بن جاتا ہے اور القلب بصبغها بعد ذهاب نفسانیت کا رنگ بالکل ڈھل جانے اور اس کے الصبغ النفسانية وبعد فانی فی اللہ ہو جانے کے بعد اس کا دل اس كونه من الفانين.صفت کے رنگ میں خوب رنگین ہو جاتا ہے.فإن قلت من أين علمت اور اگر تو یہ کہے کہ تجھے کہاں سے یہ معلوم ہوا ۲۷۵

Page 186

كرامات الصادقين ۱۸۴ اُردو ترجمه أن هذه الإشارة توجد کہ یہ اشارہ سورہ فاتحہ میں موجود ہے تو یادر ہے کہ في الفاتحة.فاعلم أن لفظ الحمد للہ کا لفظ اس پر دلالت کرتا ہے.کیونکہ الْحَمْدُ لِلهِ يدل عليه فإن اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ تم الحمد للہ کہو بلکہ الله تعالى ما قال قل الحمد صرف الحمد للہ“ فرمایا ہے.گویا اس نے لله بل قال الحَمدُ للهِ ہماری فطرت سے یہ (الفاظ ) کہلوائے ہیں اور فكأنـه أنـطـق فطرتنا وأرانا جو چیز ہماری فطرت میں پوشیدہ ہے.وہ اس ما كان مخفیا فی فطرتنا نے ہمیں دکھائی ہے اور یہ اس بات کی طرف وهذه إشارة إلى أن الإنسان اشارہ ہے کہ انسان فطرتِ اسلام پر تخلیق کیا گیا قد خُلق على فطرة الإسلام ہے اور اس کی فطرت میں یہ بات داخل کر دی وأُدخل في فطرته أن يحمد گئی ہے کہ وہ اللہ کی حمد کرے اور یہ یقین رکھے الله و يستيقن أنه رب العالمين ك وه رب العالمین اور رحمن اور رحیم ورحمن ورحيم ومالک یوم اور مالک یوم الدین ہے.اور یہ کہ وہ ہر مدد الدين.وأنه يُعين المستعين مانگنے والے کی مدد فرماتا ہے اور دعا کرنے ويهدى الداعين.فثبت والوں کو ہدایت دیتا ہے.پس یہاں من ههنا أن العبد مجبول ثابت ہوا کہ بندہ فطرتاً اپنے رب کی معرفت على معرفة ربه وعبادته اور اس کی عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اور وقد أُشرب في قلبه محبته اس کے دل میں اس کی محبت گھر کر گئی ہے.فتظهر هذه الحالة بعد رفع پس یہ حالت پردوں کے اُٹھ جانے کے بعد الحجب وتجرى ذكر الله تعالی ہی ظاہر ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر زبان پر على اللسان من غير اختیار بے اختیار اور بلا تکلف جاری ہو جاتا ہے اور وتكلّف وتنبت شجرة المعارف معارف کا درخت اُگتا اور پھل دینے لگتا ہے اور وتثمر وتؤتي أكله كل حين.ہر موسم میں اپنا تازہ بتازہ پھل دیتا رہتا ہے ۲۷۶

Page 187

كرامات الصادقين ۱۸۵ اُردو ترجمه وفي قوله تعالی صِرَاط اور اللہ تعالیٰ کے کلام صِرَاطَ الَّذِينَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ میں ایک اور اشارہ إشارة أخرى وهو أن الله تعالى ہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے بعد میں آنے خلق الآخرين مشاكلين والوں کو پہلے آنے والوں کے مشابہ پیدا کیا بالأولين.فإذا اتصلت أرواحهم ہے.پھر جب ان کی روحیں اُن کی روحوں سے بأرواحهم بكمال الاقتداء بوجه کامل پیروی اور طبیعتوں کی مناسبت سے ومناسبة الطبائع فينزل الفيض باہم متصل ہوتی ہیں تو ایک خاص فیض اُن کے من قلوبهم إلى قلوبهم ثم إذا تم دلوں سے ان کے دلوں پر نازل ہوتا ہے پھر إفـضـاء المستفيض إلى المفيض جب فیض چاہنے والے کی رسائی فیض پہنچانے وبلغ الأمر إلى غاية الوصلة والے تک ہو جاتی ہے اور اتصال با ہمی کا معاملہ فيصير وجودهما کشیء واحد اپنی انتہا کو پہنچ جاتا ہے تو ان دونوں کا وجود ایک ويغيب أحدهما في الآخر وهذه ہی وجود کی طرح ہو جاتا ہے اور وہ ایک الحالة هي المعبر عنها بالاتحاد دوسرے میں غائب ہو جاتے ہیں.اور یہی وہ وفي هذه المرتبة يُسمى حالت ہے جسے اتحاد سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اس السالک فی السماء تسمية مرتبہ میں سالک کو آسمان میں نبیوں کا نام دیا الأنبياء لمشابهته إياهم في جاتا ہے.اس وجہ سے کہ طبیعت اور جو ہر میں وہ جوهرهم وطبعهم كما لا يخفى ان سے مشابہت رکھتا ہے.جیسا کہ ( یہ امر ) عارفوں پر مخفی نہیں.على العارفين.وحاصل الكلام أن الله تعالى حاصل کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے (۸۵ يُبشِّر لأمة نبينا صلى الله عليه نبي صلى اللہ علیہ وسلم کی امت کو خوشخبری دیتا ہے گویا وسلم فكأنه يقول يا عبادِ إنكم وہ یہ کہتا ہے کہ اے میرے بندو! تم پہلے انعام یافتہ خُلقتم على طبائع المنعمين لوگوں کی طبیعتوں پر پیدا کئے گئے ہو اور تم میں اُن ۲۷۷

Page 188

كرامات الصادقين ۱۸۶ اُردو ترجمه السابقين وفيكم استعداداتهم کی استعدادیں رکھی گئی ہیں پس تم ان فلا تضيعوا الاستعدادات استعدادوں کو ضائع نہ کرو اور کمالات حاصل وجاهد والتحصيل الكمالات کرنے کے لئے مجاہدات کرو اور جان لو کہ واعلموا أن الله جواد اللہ تعالیٰ بڑا ہی سخی اور کریم ہے اور وہ بخیل اور كريـم ولـيـس بـبـخـيـل ضنين.کنجوس نہیں اور یہاں سے نزول مسیح کا وہ راز سمجھا ومن ههنا يُفهم سر نزول جا سکتا ہے جس کے بارہ میں لوگ جھگڑتے ہیں المسيح الذي يختصم الناس کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے ایک فيه فإن عبدا من عباد الله بنده ہدایت یافتہ لوگوں کے طریق کی پیروی إذا اقتدى هدى المهتدين کرے اور کامل لوگوں کے طریقوں کا کا متبع ہو وتبع سنن الكاملين وتأهب اور ہدایت یافتہ لوگوں کے رنگ سے رنگین للانصباغ بصبغ المهديين ہونے کے لئے تیار ہو اور اپنے سارے وعطف إليهم بجميع إرادته ارادے اور قوت اور دل سے اُن کی طرف مائل وقوته وجـنـانـه وأدى شرط ہو اور حتی الامکان سلوک کی شرائط ادا کرے اور السلوك بحسب إمكانه اپنے اقوال کو اعمال سے اور قال کو حال سے وشَفَعَ الأقوال بالأعمال مطابق کرے اور ان لوگوں میں داخل ہو جائے والمقال بالحال ودخل في جو خدائے قادر ذوالجلال کی محبت کا پیالہ پیتے ہیں الذين يتعاطون كأس المحبة اور ذکر اللہ کے چقماق سے تضرع اور عاجزی للقادر ذي الجلال و يقتدحون کے ذریعہ روشنی حاصل کرتے ہیں اور رونے زناد ذكر الله بالتضرع والوں کے ساتھ روتے ہیں تب (بندہ کے اس والابتهال ويبكون مع الباكين مقام پر پہنچنے پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سمندر ) فهنالك يـفـور بحر رحمة الله جوش مارتا ہے تا اُس شخص کو تمام قسم کی ليطهره من الأوساخ والأدران روحانى میل کچیل سے پاک کرے اور تا اُسے ۲۷۸

Page 189

كرامات الصادقين ۱۸۷ اُردو ترجمہ ولترویه بإفاضة التهتان ثم موسلادھار (روحانی) بارش کے فیضان سے يأخذيده ويُرقيه إلى أعلى سیراب کرے.پھر وہ اُس کی دستگیری فرماتا ہے مراتب الارتقاء والعرفان اور اُسے ارتقاءاور عرفان کے اعلیٰ مراتب پر پہنچا تا ويدخله في الذين خلوا من ہے اور اُس کو اُن لوگوں میں داخل کر دیتا ہے جو قبله من الصلحاء والأولياء صالحين ، اولیاء ،رسولوں اور نبیوں میں سے اُس والرسل والنبيين فيُعطى سے پہلے گزر چکے ہیں.پس اُسے اُن کے كمالا كمثل كمالهم وجمالا کمالات کی طرح کمال اور اُن کے جمال کی طرح كمثل جمالهم وجلالا جمال اور اُن کے جلال کی طرح جلال عطا کیا جاتا كمثل جلالهم وقد يقتضی ہے.اور کبھی زمانہ اور مصلحت اس امر کی مقتضی الزمان والمصلحة أن يُرسل ہوتی ہے کہ ایسا شخص ایک خاص نبی کے قدم پر هذا الرجل علی قدم نبی بھیجا جائے پھر اُسے اُس نبی کا ساعلم ، اور اُس کی خاص فيُعطى له عِلْمًا كعلمه عقل کی سی عقل ، اور اس کے نور کا سانور ، اور اُس وعقلا كعقله و نورا کنورہ کے نام کا سا نام دیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اُن واسما كاسمه و يجعل الله دونوں کی روحوں کو اُن آئینوں کی طرح بنا دیتا أرواحهما كمرایا متقابلة ہے جو آمنے سامنے ہوں.پس نبی اصل کی طرح فيكون النبي كالأصل والولی ہوتا ہے اور ولی ظلّ کی طرح.وہ اس کے مرتبہ كالظل من مرتبته يأخذ سے (حصّہ ) لیتا ہے اور اُس کی روحانیت سے ومن روحانيته يستفيد استفادہ کرتا ہے.یہاں تک کہ اُن کے درمیان حتى يرتفع منهما الامتياز امتیاز اور غیریت اُٹھ جاتے ہیں اور والغَيرية وتَرِدُ أحكام الأول (اصل) کے احکام دوسرے ( ظل ) پر وارد ہو على الآخر ویصیران کشیء جاتے ہیں تب وہ دونوں اللہ اور ملا اغلی کے واحد عند الله وعند مَلَئِه الأعلى نزدیک ایک شے کی طرح ہو جاتے ہیں اور ۲۷۹

Page 190

كرامات الصادقين ۱۸۸ اُردو ترجمه وينزل على الآخر إرادة الله تعالیٰ کا ارادہ اور اللہ کا اُسے ایک جہت کی اللـه وتـصـريـفـه إلى جهة و طرف پھرانا اور اس کا امر اور اُس کی نہی پہلے أمره ونهيه بعد عبوره علی (اصل) کی روح پر عبور کرنے کے بعد اُس روح الأول وهذا سر من دوسرے ( ظل ) پر اترتے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کے (ظل) أسرار الله تعالى لا يفهمه اسرار میں سے ایسا ستر ہے جس کو سوائے روحانی إلا من كان من الروحانيين.لوگوں کے اور کوئی نہیں سمجھتا.اور یادر ہے کہ ایسا واعلم أن ذلك الرجل شخص جس کا دل نبی کے دل کے ساتھ نہایت الذي يتشـابـه قـلبـه بقلب نبی قوی مشابہت تامہ و کاملہ رکھتا ہو گا وہ صرف اُسی بمشابهة قوية شديدة تامة وقت آئے گا جب آئندہ اس کے آنے کی اشد كاملة لا يأتى إلا إذا اشتدت ضرورت ہو گی پس جب ایسے مثیل وجود کی الضرورة لمجيئه فلما قامت ضرورت پیدا ہو جائے گی.تب اللہ اس امر کے الضرورة لوجود مثل ذلک لئے اپنے بندوں میں سے کسی ایک بندے کو الرجل يستأثر الله عبدا من ترجيحا منتخب کر لے گا.اور وہ اپنی رحمت کو اس عباده لهذا الأمر فيدانيه کے قریب کرے گا.جتنا کہ رحمت اس کے رحمته كما كانت دانت مورث ( نبی ) کے قریب تھی.نیز وہ اس پر اس مورثه وينزل علیه سر روحه کی روح کا سر نہاں، اور اس کے جوہر کی حقیقت وحقيقة جوهره و صفاء سیرته اور اس کی پاکیزہ سیرت اور اس کے اوصاف و شمائل وشان شمائله ويجعل إرادته کی شان نازل فرمائے گا اور اُس کے ارادے اس في إراداته وتوجهاته فی کے ارادوں میں اور اُس کی توجہات کو اس کی توجهاته حتى يتجلى فيه توجہات میں یوں شامل کر لے گا کہ مشتبہ یہ نبی کی جميع شؤون النبى المشبه به جملہ شانیں اس میں جلوہ گر ہو جائیں گی اور وہ ويصير مغمورا فی معنی الاتحاد ایک اتحاد کے مفہوم کے نیچے آ جائے گا اور ۲۸۰

Page 191

كرامات الصادقين ۱۸۹ اُردو ترجمه فيصيران حقيقةً واحدةً يقع وہ دونوں (مُشَبَّہ اور مُشَبَّه به ) ایک ایسی عليهما اسم واحد ويُنسبون إلى حقيقت واحدہ بن جائیں گے کہ وہ ایک ہی نام مثال واحد كأن النبى المشبه به سے موسوم اور ایک ہی نسبت سے منسوب ہو نزل من السماء إلى أهل جائیں گے.گویا مشبه به نبی خود آسمان سے الأرضين.فهذا معنى قول النبی اہل زمین پر اتر آیا ہے.پس ( حضرت ) عیسی صلى الله عليه وسلم فی نزول ابن مریم کے نزول کے بارے میں نبی کریم صلی عیسی ابن مریم علیہ السلام اللہ علیہ وسلم کے قول کا یہی مطلب ہے اور یہی وہ وهو الحق لا يُخالف القرآن حقیقت ہے جو قرآن کے مخالف و معارض نہیں ولا يعارضه و قد مضى مثله فی اور اس کی مثال پہلوں میں گزر چکی ہے.اس الأولين.فلا تجادِلُ بغیر الحق لئے تو ناحق بحث نہ کر اور منکروں میں سے نہ ہو.ولا تكن من المنكرين قد تُوُفِّى ( حضرت ) عیسی (علیہ السلام) بھی اسی طرح عيسى كما تُوُفِّى الذين خلوا من فوت ہوئے ہیں جیسے آپ سے پہلے لوگ اور قبله وجاء وا من بعده.فلا تخف آپ کے بعد کے لوگ اس جہاں سے گزر گئے.قوما تركوا كتاب الله و نصوصه پس تو ایسے لوگوں سے نہ ڈر جنہوں نے کتاب اللہ وآثروا غير القرآن علی القرآن اور اس کی نصوص کو ترک کر دیا اور غیر قرآن کو و آثروا الشك علی الیقین قرآن پر مقدم رکھا اور شک کو یقین پر ترجیح دی.وخَفِ اللَّهَ وقَهُرَه وَاعتَزِلُ تلک اللہ اور اس کے قہر سے ڈر اور ان تمام فرقوں سے الفرق كلها واعتصم بحبل الله الگ ہو جا اور اللہ کی محکم رسی کو مضبوطی سے تھام المتين.ومن صرف عِنان التوجه لے.اور جو شخص اپنی عنان توجہ کو اس آیت کی إلى هذه الآية وأمعن فيه حق طرف پھیرے گا اور اس پر پورا غور و خوض کرے گا الإمعان فيرى أنها شاهد علی تو وہ دیکھے گا کہ یہ آیت ہمارے اس بیان پر شاہد بياننا هذا ويكون من المذعنين.ہے اور وہ اس کے سامنے اپنا سر تسلیم خم کر دے گا.۲۸۱

Page 192

كرامات الصادقين ١٩٠ اُردو ترجمہ فلا تعذلوني بعد ما قلتُ سِره وأثبته بدلائل الــفــرقــان پس تم اس کے بعد کہ میں نے اس راز کی حقیقت کو بیان کر دیا ہے اور اسے قرآنی دلائل سے ثابت کر دیا ہے مجھے ملامت مت کرو.وقد بان برهاني بقول واضح وأنار صدقي عند ذي العرفان واضح بیان کے ذریعہ میری دلیل کھل کر سامنے آگئی اور عارفوں پر میری صداقت روشن ہوگئی.و علیک بالصدق النقي وسبله ولو أنـه ألـقاك فـي الـنـيـران اور تم پر لازم ہے کہ پاک وصاف سچائی اور اس کی تمام راہوں کو اختیار کرو خواہ ایسا کرنے پر تمہیں طرح طرح کی آگ میں ڈالا جائے.ثم اعلم أن الله تعالى صفات پھر واضح ہو کہ اللہ تعالیٰ کی بعض صفات ذاتی ذاتية ناشية من اقتضاء ذاته ہیں جو اس کی ذات کے تقاضا سے پیدا ہونے والی وعليها مدار العالمين كلها وهی ہیں اور انہیں پر سب جہانوں کا مدار ہے اور وہ چار أربع ربوبية ورحمانية ہیں.D ربوبیت.رحمانیت - 3 رحیمیت ورحيمية ومالكية كما أشار اور مالکیت.جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورت الله تعالى إليها في هذه السورة میں ان کی طرف اشارہ کیا ہے اور فرمایا ہے.وقال رَبِّ العالمينَ الرَّحْمَن رَبِّ الْعَلَمِينَ ، الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ الرَّحِيمِ ، مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ.فهذه الصفات الذاتية سابقة على پس یہ ذاتی صفات ہر چیز پر سبقت رکھتی ہیں اور كل شيء ومحيطة بكل شيء ہر چیز پر محیط ہیں.تمام اشیاء کا وجود، ان کی ومنها وجود الأشياء واستعدادها استعداديں، ان کی قابلیت اور ان کا اپنے کمالات وقابليتها ووصولها إلى كو پہنچنا انہیں (صفات ) کے ذریعہ سے ہے لیکن كمالاتها.وأما صفة الغضب غضب کی صفت خدا تعالیٰ کی ذاتی صفت نہیں 6 ۲۸۲

Page 193

كرامات الصادقين ۱۹۱ اُردو ترجمه فليست ذاتية لله تعالى بل ہے بلکہ وہ بعض موجودات کے مطلق کمال کی هي ناشية من عدم قابلية عدم قابلیت کے باعث پیدا ہوتی ہے اور اسی بعض الأعيان للكمال المطلق طرح گمراہ ٹھہرانے کی صفت کا ظہور بھی گمراہ ۸۷ وكذلك صفة الإضلال لا يبدو ہونے والوں میں کجروی پیدا ہونے کے بعد إلا بعد زيغ الضالين.وأما حصر ہی ہوتا ہے.لیکن صفات مذکورہ کا حصر چار کے الصفات المذكورة في الأربع عدد میں اس عالم کو مد نظر رکھ کر ہے جس میں فنظرًا على العالم الذي يوجد فيه ان صفات کے آثار پائے جاتے ہیں کیا تم آثارها.ألا ترى أن العالم كله نہیں دیکھتے کہ یہ عالم سارے کا سارا بزبانِ يشهد على وجود هذه الصفات د هذه الصفات حال ان چاروں) صفات کے وجود پر بلسان الحال وقد تجلت هذه شہادت دے رہا ہے اور یہ چاروں صفات الصفات بنحو لا يشك فيها اس طور سے جلوہ افروز ہیں کہ کوئی صاحب بصير إلا من كان من قوم عمین بصیرت ان میں شک نہیں کر سکتا سوائے اس وهذه الصفات أربع إلى انقراض کے جواندھوں میں سے ہواور یہ صفات اس النشأة الدنيوية ثم تتجلى من دنیا کے اختتام تک چار ( کی تعداد میں ہی ) تحتها أربع أخرى التي من شأنها رہیں گی.پھر ان ہی میں سے چار راور صفات جلوہ أنها لا تظهر إلا في العالم الآخر گر ہوں گی.جن کی شان یہ ہے کہ وہ دوسرے وأوّلُ مَطالِعِها عرش الرب جہان میں ہی ظاہر ہوں گی اور ان کی پہلی جلوہ گاہ الكريم الذي لم يتدنس بوجودِ ربِّ کریم کا عرش ہوگا.جو کبھی غیر اللہ کے وجود غير الله تعالى وصار مظهرًا تاما سے آلودہ نہیں ہوا اور وہ عرش پروردگار عالم کے الأنوار ربّ العالمين وقوائمه انوار کا مظہر نام ہے.اور اس کے پائے چار أربع ربوبية ورحمانية ورحيمية ہیں.ربوبیت.رحمانیت.رحیمیت اور ومالكية يوم الدين.ولا جامع مالكيت یوم الدین.اور ظلی طور پر ان چاروں ۲۸۳

Page 194

كرامات الصادقين ۱۹۲ اُردو ترجمه لهذه الأربع على وجه الظلية إلا صفات کا مکمل طور پر جامع اللہ تعالیٰ کے عرش یا عرش الله تعالى وقلبُ الإنسان انسان کامل کے دل کے سوا اور کوئی نہیں اور یہ الكامل وهذه الصفات أمهات (چاروں ) صفات اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کے لصفات الله كلها و وقعت لئے اصولی صفات ہیں.اور وہ اس عرش کے لئے كقوائم العرش الذى استوى الله بمنزلہ پایوں کے ہیں جس پر خدا تعالی مستوی عليه وفي لفظ الاستواء إشارة (جلوہ گر ) ہے اور خدا کے مستوی ہونے میں إلى هذا الانعكاس على الوجه ذات باری تعالیٰ کی صفات کے کامل انعکاس کی الأتم الأكمل من الله الذى هو طرف اشارہ ہے جو بہترین خالق ہے.پھر أحسن الخالقين.وتنتهى كل عرش کا ہر پایہ ایک فرشتہ تک پہنچتا ہے جسے وہ قائمة من العرش إلى مَلَك هو اُٹھائے ہوئے ہے اور اسی پایہ کے متعلق امر حاملها ومدبر أمرها و مورد کا انتظام کرتا ہے.وہ اس کی تجلیات کا مورد تجلياتها وقاسِمُها على أهل السماء بنتا ہے اور ان تجلیات کو آسمانوں اور زمینوں والأرضين.فهذا معنى قول الله کے رہنے والوں پر تقسیم کرتا ہے.پس اللہ تعالیٰ پر تعالى وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ کے قول وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَبِذٍ ثَمَنِيَةٌ فإن فَوْقَهُمْ يَوْمَذٍ ثَمَنِيَةٌ کے یہی معنے الملائكة يحملون صفاتا فيها ہیں.کیونکہ ملائکہ ان صفات الہیہ کو اُٹھائے حقيقة عرشية.والسر فی ذلک ہوئے ہیں جو عرش کی حقیقت سے متعلق ہیں.أن العرش ليس شيئًا من أشياء اور اس میں بھید یہ ہے کہ عرش اس دنیا کی الدنيا بل هو برزخ بين الدنيا چیزوں میں سے نہیں بلکہ وہ دنیا اور آخرت والآخرة ومبدأ قديم للتجلیات کے درمیان برزخ اور صفات ربوبیت، الربانية والرحمانية والرحيمية رحمانيت، رحیمیت اور مالکیت کی تجلیات کا ازلی والمالكية لإظهار التفضلات منبع ہے.تا احساناتِ الہیہ کا اظہار اور جزا ے اور اس دن تیرے رب کے عرش کو آٹھ فرشتے اٹھا رہے ہوں گے.(الحاقہ :۱۸) ۲۸۴

Page 195

كرامات الصادقين ۱۹۳ اُردو ترجمه وتكميل الجزاء والدين.وهو سزا کی تعمیل ہو اور یہ عرش اللہ تعالیٰ کی داخل في صفات اللہ تعالی صفات میں داخل ہے کیونکہ اللہ تعالی ازل فإنه كان ذا العرش من قدیم سے صاحب عرش ہے اور اس کے ساتھ ازل ولم يكن معه شيء فكنُ من میں کوئی اور چیز نہ تھی.پس ان باتوں پر غور و المتدبرين.وحقيقة العرش فکر کرنے والوں میں سے بنو.اور عرش کی واستواء الله علیه سر عظیم حقیقت اور اللہ تعالیٰ کا اس پر متمکن ہونا الہی من أسرار الله تعالى وحكمة اسرار میں سے ایک بہت بڑا ستر ہے اور ایک بالغة ومعنی روحانی و سُمّى بلیغ حکمت اور روحانی معنی پر مشتمل ہے عرشًا لتفهيم عقول هذا اور اس کا نام عرش اس لئے رکھا گیا ہے تا العالم ولتقريب الأمر إلى اس جہان کے اہلِ عقل کو اس کا مفہوم سمجھا یا استعداداتهم وهو واسطة جائے اور اس بات کا سمجھنا ان کی فى وصول الفيض الإلهى استعدادوں کے قریب کر دیا جائے.اور وہ والـتـجـلـى الرحماني من حضرة ( عرش ) الہی فیض اور رحمانی تجلی کو اللہ کی الحق إلى الملائكة ومن درگاہ سے ملائکہ تک اور ملائکہ سے رسولوں تک الملائكة إلى الرُّسل و پہنچانے کا واسطہ ہے.خدا کی توحید پر یہ بات لا يقدح في وحدته تعالی حرف نہیں لاتی کہ اس کے فیض کو قبول کرنے تكثُرُ قوابل الفیض بل والے اور آگے پہنچانے والے وجود بکثرت التكثر ههنا يوجب البرکات ہوں.بلکہ اس مقام میں ( وسائط کی ) کثرت لبنى آدم و يعينهم علی بنی آدم کے لئے برکات کا موجب ہے اور ۸۸ القوة الروحانية وينصرهم روحانی قوت کے حصول میں ان کو مدد دیتی فـي الـمـجـاهـدات والرياضات ہے.اور انہیں ان مجاہدوں اور ریاضتوں میں الموجبة لظهور المناسبات مدد دیتی ہے جو اُن مناسبتوں کے ظہور کا موجب ۲۸۵

Page 196

كرامات الصادقين ۱۹۴ اُردو ترجمه التي بينهم وبين ما يصلون بنتی ہیں جو بنی آدم اور نفوس عالیہ مثلاً نفس عرش إليه من النفوس كنفس اور عقول مجردہ میں موجود ہیں جن تک بنی آدم العرش والعقول المجردة نے پہنچنا ہے.یہ سلسلہ جاری رہے گا یہاں إلى أن يصلون إلى المبدأ تک کہ بنی آدم مبدء اوّل اور علتِ عِلل الأول وعلة العلل.ثم إذا ذات بارى) تک پہنچ جائیں.پھر جب أعان السالك الجذباتُ الہی کشش اور اس کی رحمانیت کی بادنیم الإلهية والنسيم الرحمانية سالک کی مدد کریں تو اللہ تعالیٰ اس کے بہت فيقطع كثيرا مـن حـجبــه سے پر دے دور کر دیتا ہے اور اُسے مقصد کی وينجيه من بعد المقصد ڈوری سے اور بہت سی درمیانی روکوں اور وكثرة عقباتــه و آفاته و ينوره آفات سے نجات دے دیتا ہے.اور اُس بالنور الإلهي ويُدخله في (سالک کو ) الہی نور سے منور کر دیتا ہے.اور الواصلين.فيكمل له الوصول زمره واصلین میں داخل کر دیتا ہے.اور والشهود مع رؤيته عجائباتِ ( راہ سلوک کی منزلوں اور مقامات کے ) المنازل والمقامات.ولا شعور عجائبات دیکھنے کے ساتھ ساتھ وہ وصالِ الہی لأهل العقل بهذه المعارف اور دیدار الہی کے مرتبہ وصول وشہود کو پالیتا والنكات ولا مدخل للعقل ہے.لیکن فلسفیوں کو ان معارف اور نکات کا فيه والاطلاع بأمثال هذه کچھ بھی پتہ نہیں اور نہ ہی محض عقل کو اس میں المعاني إنما هو من مشكاة کوئی دخل ہے.اور ایسے مطالب اور معانی پر النبوة والولاية وما شمت آگہی صرف مشکوۃ نبوت اور ولایت سے العقل رائحته وما كان حاصل ہوتی ہے اور عقل اس کی مہک کو نہیں لعاقل أن يضع القدم في پاسکتی.اور نہ کسی عاقل کے لئے ممکن ہے کہ هذا الــمــوضـع إلا بـجـذبـة | وہ اس مقام پر بجز رب العالمین کی کسی کشش ۲۸۶

Page 197

كرامات الصادقين ۱۹۵ اُردو ترجمہ من جذبات ربّ العالمين.کے قدم مار سکے.وإذا انفكت الأرواح الطيبة اور جب پاک اور کامل روحیں ان مادی الكاملة من الأبدان ويتطهرون جسموں سے الگ ہو جاتی ہیں اور وہ مکمل طور پر على وجه الكمال من الأوساخ ( گناہوں کی میل کچیل سے پاک ہو جاتے والأدران يُعرضون على الله ہیں تو وہ فرشتوں کے وسائط سے عرش کے نیچے اللہ تحت العرش بواسطة الملائكة کے حضور پیش کئے جاتے ہیں تب وہ ایک نئے طور فيأخذون بطور جديد حظا من سے ربوبیت سے ایسا حصہ پاتے ہیں جو پہلی ربوبيته يغائر ربوبية سابقة وحظًّا ربوبیت سے بالکل مختلف ہوتا ہے اور اسی طرح من رحمانية مغاير رحمانية أولى رحمانیت سے حصہ پاتے ہیں جو پہلی رحمانیت سے وحظًا من رحيمية ومالكية مغاير مختلف ہوتا ہے پھر وہ رحیمیت اور مالکیت سے ایسا ما كان في الدنيا.فهنالک حصہ پاتے ہیں جو دنیا میں ملنے والے حصہ سے تكون ثمانی صفات تحملها مختلف ہوگا.اس وقت ان صفات کی تعداد آٹھ ہو ثمانية من ملائكة الله بإذن جائے گی.جن کو اللہ تعالیٰ کے آٹھ فرشتے احسن أحسن الخالقين.فإن لكل صفة الخالقين کے اذن سے اُٹھائیں گے اور ہر ایک مَلَک مُوَكَّلٌ قد خُلق لتوزيع صفت کے لئے ایک فرشتہ مقرر ہوگا.جو بڑے منظم تلك الصفة على وجه التدبير طریق سے اس صفت ( کی برکات ) کو بانٹنے اور ووضعها في محلها وإليه إشارة أسے برمحل رکھنے کیلئے پیدا کیا گیا ہے.اسی کی في قوله تعالى ﴿فَالْمُدَبِّرَاتِ طرف اللہ تعالیٰ کے کلام فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا أمرًا فتدبَّرُ ولا تكن من ہیں اشارہ ہے پس تو بھی غور کر اور غافلوں میں الغافلين.شامل نہ ہو.وزيادة الملائكة الحاملين آخرت میں ملائکہ حاملین عرش کی تعداد کی في الآخرة لزيادة تجليات ربانية زيادتى خدا کی ربوبیت، رحمانیت ، رحیمیت اور لے پھر ( دنیا کا ) کام چلانے) کی تدبیروں میں لگ جاتی ہیں.(النازعات: 4) ۲۸۷

Page 198

اُردو ترجمه ۱۹۶ كرامات الصادقين ورحمانية ورحيمية ومالكية عند مالكيت كى تجلیات کی زیادتی کی وجہ سے ہے زيادة القوابل فإن النفوس جبکہ نفوس مُطْمَئِنَّہ کی قابلیتوں میں اضافہ المطمئنة بعد انقطاعها ہو جائے گا.کیونکہ نفوس مُطْمَئِنَّہ اس دنیا ورجوعها إلى العالم الثاني سے تعلق تو ڑ کر دوسرے عالم اور رب کریم کی والرب الكريم تترقی فی طرف واپس لوٹنے کے بعد اپنی استعدادوں استعداداتها فتتموج الربوبية میں ترقی کرتے ہیں پس ان کی قابلیتوں اور والرحمانية والرحيمية استعدادوں کے مطابق ربوبیت ، رحمانیت ، والمالكية بحسب قابلياتهم رحیمیت اور مالکیت موجزن ہوتی ہیں.جیسا و استعداداتهم كما تشهد عليه که عارف باللہ لوگوں کے کشوف اس امر پر گواہ كشوف العارفين.وإن كنت ہیں.اور اگر تم ان لوگوں میں سے ہو جنہیں من الذين أعطى لهم حظ من قرآن کریم کے فہم کا کچھ حصہ عطا کیا گیا ہے تو القرآن فتجد فيه كثيرا من مثل تمہیں بھی اس (قرآن کریم ) میں ایسے بہت هذا البيان فانظرُ بالنظر الدقيق سے بیانات ملیں گے پس تم گہری نظر سے دیکھو لتجد شهادة هذا التحقيق من تا تمہیں اللہ تعالیٰ پر وردگار عالم کی کتاب سے کتاب الله رب الـعـالـمـيـن.(میری اس ) تحقیق کی تصدیق مل جائے.ثم اعلم أن في آية اهْدِنَا پھر جان لو کہ آیت اِهْدِنَا الصِرَاط الصَّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ.صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ عَلَيْهِمْ لا کی آیت میں باریک در بار یک شرک إشارة عظيمة إلى تزكية النفوس اور اس کے اسباب کی بیخ کنی کر کے نفوس کو پاک من دقائق الشرک و استیصال کرنے کی طرف عظیم اشارہ ( پایا جاتا) ہے.اسی لے ہمیں سیدھے راستے پر چلا ان لوگوں کے راستے پر جن پر تو نے انعام کیا ہے.(الفاتحة :۷،۶ ) 6 ۲۸۸ 6196

Page 199

كرامات الصادقين ۱۹۷ اُردو ترجمه أسبابها ولأجل ذلك رغب الله لئے اللہ تعالیٰ نے (لوگوں کو) اس آیت میں في الآية في تحصيل كمالات نبیوں کے کمالات کے حاصل کرنے اور ان الأنبياء واستفتاح أبوابها فإن (كمالات) کے دروازوں کو کھولے جانے کی أكثر الشرك قد جاء فی الدنیا استدعا کی ترغیب دی ہے کیونکہ زیادہ تر شرک من باب إطراء الأنبياء والأولياء نبیوں اور ولیوں کے متعلق غلو کرنے کی وجہ سے وإن الذين حسبوا نبيهم وحيدًا دنیا میں آیا ہے اور جن لوگوں نے اپنے نبی کو فريدا ووحده لا شریک لہ ایسا یکتا اور منفرد اور ایسا وحدہ لاشریک گمان کیا كذات حضرة الكبرياء فكان جیسے ذات ربّ العزت ہے تو اُن کا مال کار یہ ہوا مآل أمرهم أنهم اتخذوه إلها کہ اُنہوں نے کچھ مدت کے بعد اُسی نبی کو معبود بعد مدة وهكذا فسدت بنالیا.اسی طرح (حضرت عیسیٰ کی تعریف قــلــوب النصارى من الإطراء میں مبالغہ آرائی کرنے اور حد سے بڑھنے کی وجہ والاعتداء.فالله يشير في هذه سے عیسائیوں کے دل بگڑ گئے.چنانچہ اللہ تعالیٰ الآية إلى هذه المفسدة والغواية اِس آیت میں اسی فساد اور گمراہی کی طرف ويومي إلى أن المنعمين من اشارہ فرماتا ہے اور اس طرف بھی اشارہ فرماتا ہے المرسلين والنبيين والمحدثین کہ اللہ تعالیٰ سے ) انعام پانے والے لوگ یعنی إنما يُبعثون ليصطبغ الناس بصبغ رسول نبی اور محدّث اس لئے مبعوث کئے جاتے ہیں تلك الكرام لا أن يعبدوهم که لوگ ان بزرگ ہستیوں کے رنگ میں رنگین ويتخذوهم آلهة كالأصنام ہوں.نہ اس لئے کہ وہ اُن کی عبادت کرنے لگیں اور فالغرض من إرسال تلک انہیں بتوں کی طرح معبود بنالیں.پس ان با اخلاق النفوس المهذبة ذوى الصفات پاکیزه صفات والی ہستیوں کو دنیا میں بھیجنے کی غرض یہ المطهرة أن يكون كل متبع قريع ہوتی ہے کہ (ان کا ) ہر متبع ان صفات سے متصف تلك الصفاتِ لا قارِعَ الجبهة ہو نہ یہ کہ انہیں کو پتھر کا بت بنا کر اُس پر ماتھا رگڑنے ۲۸۹

Page 200

كرامات الصادقين ۱۹۸ اُردو ترجمه على هذه الصَّفاة.فأومأ الله في والا ہو.پس اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں سمجھ بوجھ هذه الآية لأولى الفهم والدراية اور عقل رکھنے والوں کو اشارہ فرمایا ہے کہ نبیوں کے إلى أن كمالات النبیین لیست کمالات پروردگار عالم کے کمالات کی طرح نہیں ككمالات رب العالمين وأن الله ہوتے.اور یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں اکیلا، أحد صمد وحید لا شریک له بے نیاز اور یگانہ ہے.اُس کی ذات اور صفات میں في ذاته ولا فى صفاته وأما اُس کا کوئی شریک نہیں.لیکن نبی ایسے نہیں ہوتے الأنبياء فليسوا كذلك بل جعل بلکہ اللہ تعالیٰ اُن کے سچے متبعین میں سے اُن کے الله لهم وارثين من المتبعين وارث بناتا ہے.پس اُن کی اُمت اُن کی وارث الصادقين فأُمتهم ورثاؤهم ہوتی ہے.وہ سب کچھ پاتے ہیں جو اُن کے نبیوں يجدون ما وجد أنبياؤهم كو ملا ہو بشرطیکہ وہ اُن کے پورے پورے متبع کو إن كانوا لهم متبعين.وإلى بنیں.اور اسی کی طرف اللہ تعالیٰ نے آیت قل هذا أشار في قوله عزّ وجل: اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ يُحْبِبْكُمُ الله ے میں اشارہ فرمایا ہے.اللهَ فَاتَّبِعُونِي يُخبكُمُ الله پس دیکھو کس طرح اللہ تعالیٰ نے افراد امت فانظر كيف جعل الأمةَ أَحبَاءَ الله کو اپنے محبوب قرار دیا ہے بشرطیکہ وہ محبوبوں بشرط اتباعهم واقتدائهم بسیّد کے سردار (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پیروی المحبوبين.وتدل آية اهْدِنَا کریں اور آپ کے نمونہ پر چلیں.پھر آیت الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ اس بات أن تُراث السابقين من المرسلين پر دلالت کرتی ہے کہ پہلے مرسلوں اور صد یقوں لے تو کہہ کہ (اے لوگو ) اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو ( اس صورت میں ) وہ ( بھی ) تم سے محبت کرے گا.( ال عمران:۳۲) ۲۹۰

Page 201

كرامات الصادقين ۱۹۹ اُردو ترجمه والصدیقین حق واجب غیر کی وراثت ایک لازمی اور نہ ختم ہونے والا حق مجذوذ ومفروض للاحقین ہے اور بعد میں آنے والے نیکو کارمومنوں کے مـن الـمـؤمـنـيـن الصالحين إلى لئے قیامت تک اس ورثہ کا ملنا ضروری ہے.يوم الدين.وهم يرثون پس وہ نبیوں کے وارث بنتے ہیں اور اللہ تعالیٰ الأنبياء ويجدون ما وجدوا کے وہ سب انعامات پاتے ہیں جو نبیوں نے ۹۰ من إنه إنعامات الله.وهذا هو الحق پائے اور یہی حق بات ہے.پس تو شک کرنے فلا تكن من الممترين.و أما سِرُّ ذلك التوارث ولِمية اس توارث کا راز اور مورث اور وارث بننے کا والوں میں ( شامل ) نہ ہو.المورث والوارث فتنكشف من اصل سبب اس آیت سے منکشف ہوتا ہے جو تو حید توحید تلك الآية التي تُعلم التوحيد سکھاتی اور اُس واحد ولا شریک پروردگار کی عظمت وتعظم الرب الوحيد فإن الله بیان کرتی ہے کیونکہ پوری مدد کرنے والے اور سب المعين وأرحم الراحمين إذا علم سے زیادہ رحم کرنے والے خدا نے جب تو حید کے دقائق التوحيد وبالغ في التلقين دقائق سکھائے اور اُن کی خوب تلقین کی اور فرمایا وقال اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ تو اس نَسْتَعِيْنُ فأراد عند هذا تعليم وتفہیم سے اُس نے یہ ارادہ فرمایا کہ خَاتَم التعليم والتفهيم أن يقطع النَّبِيِّين کی اُمت پر اپنے خاص فضل سے اور اپنی عروق الشرك كلّها فضلا خاص رحمت فرماتے ہوئے شرک کی تمام رگیں من لدنه ورحمةً منه على أُمة کاٹ دے تا اس اُمت کو اُن آفات سے نجات خاتم النبيين لينجى هذه الأمة دے جو پہلوں پر وارد ہوئی تھیں.پس اُس نے من آفات وَرَدَت على بطور اپنے کرم اور احسان کے ہمیں ایک دعا سکھائی ا (اے خدا ) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں (الفاتحة: ۵) ۲۹۱

Page 202

كرامات الصادقين ۲۰۰ اُردو ترجمه المتقدمين.فعلمنا دعاء اور اس کے ذریعہ ہمیں (اپنے) برگزیدہ بندوں مَرَّةً وعطاءً وجعلنا منہ میں شامل کر لیا.پس ہم اُس کے سکھانے کے کرلیا.من المستخلصين.فنحن مطابق دُعا مانگتے ہیں اور اس کے سمجھانے کے ندعو بتعليمه ونطلب مطابق اُس سے طلب کرتے ہیں.اس حالت میں منه بتفهيمه فرحین برفده کہ ہم اُس کے انعام پر بہت خوش ہیں اور اُس کی حمد مفصحين بحمده قائلين : بیان کرتے ہوئے ان الفاظ میں دعا کرتے ہیں اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاط صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ.اور عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ.ونحن ہم اس دعا میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے وہ تمام نسأل الله لنا في هذا الدعاء كل نعمتیں مانگتے ہیں جو نبیوں کو دی گئی تھیں اور اُس ما أُعطى للأنبياء من النعماء سے ہم یہ بھی مانگتے ہیں کہ ہم نبیوں کی طرح ونسأله أن نثبت كالأنبياء على صراط مستقیم پر ثابت قدم رہیں اور ظلم سے بچیں اور الصراط و نتجافى عن الاشتطاط ہر قسم کی ناپاکی اور پلیدی سے پاک ہو کر اور وندخل معهم فی مربع حظيرة پروردگار عالم کی بارگاہ کی طرف جلدی کرتے ہوئے القدس متطهرين من كل أنواع ان ( نبیوں) کے ساتھ ہی حَظِيرَةُ الْقُدس کی الرجس ومبادرين إلى ذَرَى ربِّ منزل میں داخل ہو جائیں.پس یہ بات مخفی نہیں کہ العالمين.فلا يخفى أن الله جعلنا اللہ تعالیٰ نے اس دعا میں ہمیں نبیوں کے اظلال في هذا الدعاء كاظلال الأنبياء قرار دیا ہے اور ہمیں تمام ظاہر اور مخفی اور بندھی ہوئی وأورثنا وأعطانا المعلوم اور مہر کی ہوئی، غرض ہر قسم کی برکتوں اور نعمتوں کا والمكتوم والمعكوم والمختوم وارث ٹھہرایا اور عطا کی ہیں جن میں سے ہم نے ومن كل الآلاء والنعماء اپنے مقدور بھر اُٹھالی ہیں اور اتنی لے آئے ہیں جو ۲۹۲

Page 203

كرامات الصادقين ۲۰۱ اُردو ترجمه فاحتملنامنهاوِقُرَناو فاحتملنا منها وقُرَنا و | ہماری احتیاج کو دور کر سکیں اور وادیاں (اپنی) اپنی رجعنابما يسد فقرنا و گنجائش کے مطابق یہ نکلیں (یعنی جتنے انعام کسی سالت أودية بقدرها فأُخلِلنا کے ظرف میں سما سکتے تھے وہ اُسے مل گئے ) پس محل الفائزين.وهذا هو ہم کامیاب و کامران لوگوں کے مقام اور مرتبہ پر سر إرسال الأنبياء وبعث اُتارے گئے.نبیوں کے بھیجنے اور رسولوں اور برگزیدہ المرسلين والأصفياء لتصبغ لوگوں کی بعثت کا یہی راز ہے کہ ہم اُن بزرگ لوگوں بصبغ الكرام وننتظم فی کے رنگ میں رنگین ہو جائیں اور اُن کے ساتھ اتحاد سلک الالتیام ونرث الأولين کی لڑی میں پروئے جائیں اور پہلے انعام یافتہ لوگوں اور مقربین کے وارث بن جائیں.من المقربين المنعمين.ومع ذلك قد جرت سُنّة اور اس کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کی یہ سنت رہی الله أنه إذا أعطى عبدا كمالا ہے کہ جب وہ اپنے کسی بندہ کو کوئی کمال عطا کرتا وطفق الجهال يعبدونه ضلالا ہے اور جاہل لوگ اپنی گمراہی کی وجہ سے اس کی ويُشركونه بالرب الكريم عزة عبادت کرنے لگ جاتے ہیں اور اُسے عزت و وجلالا بل يحسبونه ربًّا فعالا جلال میں رب کریم کا شریک قرار دے دیتے ہیں فيخلق الله مِثْلَه ويُسمّيه بتسميته بلکہ اسے رب فعال خیال کرنے لگ جاتے ہیں تو ويضع كمالاته في فطرته اللہ تعالیٰ اس کا کوئی مثیل پیدا کر دیتا ہے اور اسے و كذلك يجعل لغيرته ليُبطل ما اُس کا نام دیتا ہے اور اُس کے کمالات بھی اُس خطر في قلوب المشركين (مثیل) کی فطرت میں رکھ دیتا ہے اور وہ اپنی يفعل ما يشاء ولا يُسأل عما غیرت کی بنا پر ایسا کرتا ہے تا مشرکوں کے دلوں 91 يفعل وهم من المسؤولین میں جو خیالات پیدا ہوئے انہیں غلط ثابت يجعل من يشاء كالدَّر السائغ کر دے.وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور جو وہ کرتا ہے للاغتذاء أو كالدرّة البيضاء فی اُس کے متعلق وہ جواب دہ نہیں ہوتا حالانکہ ۲۹۳

Page 204

كرامات الصادقين ۲۰۲ اُردو ترجمه اللمعان والصفاء ويسوق إليه دوسرے لوگ جواب دہ ہوتے ہیں.وہ جس کو شربا من التسنيم ويضمّخه چاہتا ہے غذا کے لئے خوشگوار دودھ کی مانند بنا دیتا بالطيب العمیم حتى يُسفر عن ہے اور جسے چاہے چمک اور صفائی میں روشن موتی مرأى وسيم و أرج نسیم کی طرح بنا دیتا ہے اور اُس تک تسنیم کا مشروب للناظرين.فالحاصل أنه تعالى پہنچا دیتا ہے.اُسے عطر عمیم کی خوشبو سے ممسوح کر أشار في هذا الدعاء لطلاب دیتا ہے یہاں تک کہ دیکھنے والوں کے لئے اُس الرشاد إلى رحمته العامة کے خوبصورت چہرہ اور خوشبو کی مہک سے پردہ اُٹھا والوداد فكأنه قال إننی دیتا ہے.حاصل کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس رحيم وَسِعَتْ رَحْمَتِى كُلَّ دعا میں طالبانِ ہدایت کے لئے اپنی عام رحمت اور شَيْءٍ أجعل بعض العباد وارثا محبت کی طرف اشارہ فرمایا ہے گویا کہ اس نے یوں لبعض من التفضل والعطاء کہا ہے کہ میں رحیم ہوں اور میری رحمت ہر چیز پر لأسد باب الشرك الذى | چھائی ہوئی ہے.میں بعض بندوں کا بعض کو از راہِ يشيع من تخصيص الكمالات فضل و عطا وارث بنا تا ہوں تا کہ میں اُس شرک کا ببعض أفراد من الأصفياء دروازہ بند کر دوں جو بعض برگزیدوں کے ساتھ فهذا هو سِرُّ هذا الدعاء بعض کمالات کے مخصوص کئے جانے کی وجہ سے كأنه يُبشّر الناس بفیض پھیل سکتا ہے.پس یہ ہے راز اُس دعا کا.گویا کہ عام وعطاء شامل لأنام اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ایک عام فیض اور ہمہ گیر ويقول إنى فياض وربّ عطا کی بشارت دیتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ میں فیاض العالمین ولست کبخیل ہوں اور پروردگار عالم ہوں اور میں بخیل اور کنجوس وضنين.فاذکروا بیت فیضی نہیں ہوں.پس تم میرے فیض کے گھر کو اور جو وما ثم فإن فیضی قدعم کچھ وہاں ہے یاد کرو کیونکہ میرا فیض عام بھی ہے وتم وإن صراطی صراط قد اور مفید بھی.اور میرا راستہ وہ راستہ ہے جو ۲۹۴

Page 205

كرامات الصادقين اُردو ترجمه سوى ومُدَّ لكل من نهض وأعتد ہموار اور کشادہ کیا گیا ہے ہر اُس شخص کے لئے واستعد وطلب كالمجاهدين جو اُٹھے ، توجہ کرے اور تیار ہو جائے اور مجاہدہ وهذه نكتة عظيمة في آية کرنے والوں کی طرح تلاش کرنے لگے.اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ آیت اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ عَلَيْهِمْ وهى إزالة الشرک میں یہی عظیم نکتہ ہے یعنی شرک کا ازالہ اور اُس وسد أبــوابـه فالسلام علی قوم کا سد باب کرنا.پس سلامتی ہو اُن لوگوں پر جو استخلصوا من هذا الشرک اس شرک سے خلاصی پاگئے اور اُن پر بھی جو وعلى من لديهم وعلى كل من اُن کے ساتھی ہیں اور اُن پر بھی جو طالبوں اور تبعهم من الطالبين الصادقين.صادقوں میں سے ان کے متبع بن گئے ہیں.وفي الآية إشارة أخرى وهى اس آیت میں ایک اور اشارہ بھی ہے کہ صراط أن الصراط المستقيم هو النعمة مستقيم نعمت عظمیٰ ہے اور ہر نعمت کی معراج ہے العظمى ورأس كل نعمة وباب اور ہر عطا کا دروازہ ہے اور جب بندہ کو یہ بڑی كل ما يُعطى وينتاب العبد نِعم حکومت اور نہ مٹنے والی بادشاہت عطا کی جاتی ہے تو الله مُذْ أُعطى له هذه الدولة اس پر اللہ کی نعمتیں پے در پے نازل ہوتی ہیں.اور الكبرى وملك لا يبلى.ومن جو اس نعمت کو قبول کرنے کے لئے تیار ہو جائے اور تأهب لهذه النعمة ووُفِّقَ للثبات اس پر ثابت قدمی کی توفیق پالے تو وہ ہر قسم کی عليها فقد دُعِيَ إلى كل أنواع ہدایت کی طرف بلایا گیا.اور اندھیری راتوں کے الهدى ورأى العيش النضير بعد اُس نے خوشگوار زندگی اور روشن کرنے والے نور والنور المنیر بعد لیالی الدجی کو پالیا ہے.اللہ تعالیٰ اُسے موقع ہاتھ سے نکل نجاه الله من كل الهفوات قبل جانے سے قبل ہر قسم کی لغزش سے نجات دیتا ہے.الفوات وأدخله فی زمر نافرمانوں کے اختلاط کے بعد اللہ تعالیٰ اُسے ۲۹۵

Page 206

كرامات الصادقين ۲۰۴ اُردو ترجمه التقاة بعد مُقاناة العُصاة متقیوں کے زمرہ میں داخل کر دیتا ہے اور اُسے وأراه سبل الذين أنعم منعم عليهم کی راہیں دکھاتا ہے نہ کہ مغضوب عليهم غير المغضوب عليهم عليهم کی نہ ضآلین کی.صراطِ مستقیم ولا الضالين.وأما حقيقة كى حقيقت جو دین متین کے مد نظر ہے وہ یہ ہے الصراط المستقيم التي أُريدث کہ جب بندہ اپنے فضل واحسان والے خدا سے في الــديــن الــقــویم فھی محبت کرنے لگے.اُس کی رضا پر راضی أن العبد إذا أحب ربَّه رہے.اپنی رُوح اور دل اُس کے سپرد کر دے المنان وكان راضيا بمرضاته اور اپنے آپ کو اُس خدا کو سونپ دے جس نے (۹۲) وفوض إليه الروح والجنان انسان کو پیدا کیا ہے.اُس کے علاوہ کسی اور کو نہ وأسلم وجهه لله الذي خلق پکارے.اُسی سے خالص محبت رکھے.اُسی سے الإنسان وما دعا إلا إياه مناجات کرے اور اُسی سے رحمت و شفقت صافاه وناجاه وسأله مانگے.اپنی بے ہوشی سے ہوش میں آجائے.اپنی الرحمة حمة والحنان و تنبه چال سیدھی کرے اور خدائے رحمان سے ڈرے.من غشيـــه واسـتــقـــام فـي محبت النبى اُس کے رگ و ریشہ میں سرایت کر مشيه وخشي الرحمن و شغفه جائے.اللہ تعالیٰ اُس کی مدد کرے اور اُس کے الله حُبَّا وأعانَ وقوی یقین اور ایمان کو پختہ کرے.تب بندہ اپنے اليقين والإيمـــان فـمــال پورے دل، اپنے فہم ، اپنی عقل، اپنے اعضاء اور العبد إلى ربه بكل قلبه اپنی زمین اور کھیتی باڑی سب کے ساتھ کلّی طور پر وإربـــه وعقله وجوارحه اپنے رب کی طرف مائل ہو جاتا ہے اور اس کے سوا وأرضه وحقله وأعرض سب سے منہ موڑ لیتا ہے.اُس کے لئے اس کے عما سواه وما بقى له إلا ربه اپنے رب کے سوا اور کچھ بھی باقی نہیں رہ جاتا.وما تبع إلا هـواه وجاء ه وہ اپنے محبوب ہی کی پیروی کرتا ہے.اور ۲۹۶

Page 207

كرامات الصادقين ۲۰۵ اُردو ترجمہ بقلب فارغ عن غيره خالی دل کے ساتھ اللہ کے حضور حاضر ہو جاتا ہے وما قصد إلا الله في سبل اور اپنی راہ سلوک میں اللہ تعالیٰ کے سوا اس کا سیره و تاب من كل إدلال کوئی مقصود نہیں ہوتا اور وہ مال اور صاحب مال پر واغترار بمال و ذی مال کسی قسم کا ناز کرنے یا ان سے دھوکا کھانے سے وحضر حضرة الرب تائب ہو جاتا ہے.اور بارگاہ رب العزت میں كالمساكين ووَذَرَ العاجلة مسکینوں کی طرح حاضر ہو جاتا ہے.وہ دنیا کو وألغاها وأحب الآخرة و ترک کر دیتا ہے اور اس سے الگ ہو جاتا ہے اور ابتغاها وتوكل على الله آخرت سے محبت کرتا ہے اور اُسے ہی چاہتا وكان لله وفنی فی اللہ ہے.اللہ تعالیٰ پر تو کل کرتا ہے اور خدا کا ہی ہو توکل وسعى إلى الله كالعاشقين.جاتا ہے اور خدا میں ہی فنا ہو جاتا ہے اور فهذا هو الصراط المستقیم عاشقوں کی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف دوڑتا آتا الذي هو منتهی سیر السالکین ہے پس یہی وہ صراط مستقیم ہے جو سالکوں کے ومقصد الطالبين العابدين.سلوک کی انتہاء ہے اور طالبوں اور عابدوں.وهذا هو النور الذى لا يحل کا آخری مقصود ہے اور یہی وہ نور ہے کہ جس الرحمة إلا بعد حلوله و کے اُترنے کے بغیر رحمت الہی نازل نہیں ہوا لا يحصل الفلاح إلا بعد کرتی اور اس کے حصول کے بغیر کوئی حقیقی حصوله وهذا هو المفتاح کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی.یہ وہ کلید ہے جس کے الذي يُناجي السالك منه ذریعه سالک اپنے سینے کی باتیں رب کے حضور بذات الصدور و تُفتح مناجات میں ذکر کرتا ہے.اور اس پر فراست عليه أبواب الفراسة ويُجعل کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور خدائے محدثًا من الله الغفور غفور کی طرف سے اُسے محدث قرار دیا جاتا ومن ناجي ربه ذات بـكـرة اور جو شخص صبح کے وقت اخلاص، خالص ہے.۲۹۷

Page 208

كرامات الصادقين ۲۰۶ اُردو ترجمه ہے بهذا الدعاء بالإخلاص نیت ، پرہیزگاری اور وفاداری کی شرائط وإمحـاض النيّة ورعاية کی پابندی سے پوشیدہ طور پر خدا تعالیٰ.سے شرائط الاتـقـاء و الوفاء یہ دُعا مانگے تو بلا شبہ وہ برگزیدہ لوگوں ، خدا فلا شك أنه يحلّ محلّ کے محبوں اور مقر بوں کا مقام حاصل کر لیتا الأصفياء والأحباء والمقربين ہے اور جو شخص گم کردہ اولا دوالے کی طرح ومن تأوّه آهةَ الشكلان خدائے محسن کی جناب میں آہ و زاری في حضرة الربّ المنان کرے اور خدائے رحمان سے عاجزی، وطلب استجابة هذا الدعاء انکساری کرتے ہوئے جبکہ اُس کی آنکھیں من الله الرحمن خاشعا مبتهلا بہہ رہی ہوں اس دعا کی قبولیت کی التجا وعيناه تذرفان فيستجاب کرے تو اُس کی دعا قبول کر لی جاتی دعاؤه ويُكرم مثواه ويُعطى اور اُسے عزت والی جگہ ملتی ہے.اُس کو له هداه وتُقوَّى له عقيدته اُس کے مناسب حال ہدایت دی جاتی بالائل المنيرة كالیاقوت ہے.اس کا عقیدہ یا قوت کی مانند روشن - ويُقوّى له قلبه الذي كان دلائل سے پختہ کیا جاتا ہے اُس کا دل جو أوهن من بيت العنكبوت مکڑی کے گھر سے بھی زیادہ کمزور تھا مضبوط ويوفق لتوسعة الذرع و دقائق کیا جاتا ہے.اُسے وسعتِ اخلاق اور لورع فيُدعى إلى قرى تقویٰ کی باریک راہوں کی توفیق دی جاتی الروحانيين ومطائب الربانيين.ہے.اور وہ روحانی لوگوں کی ضیافت اور ويكون في كل حال غالبا علی ربانی لوگوں کی عمدہ چیزوں کی طرف بلایا هوی مغلوب ويقوده برعاية جاتا ہے.وہ ہر حال میں مغلوب خواہش پر رع حيث يشاء كأشجع غالب رہتا ہے اور اپنی خواہش نفس کو الشرع 66 بالائل“ سہو کا تب ہے درست لفظ بِالدَّلائِل‘ ہے.(ناشر) ۲۹۸

Page 209

كرامات الصادقين ۲۰۷ اُردو ترجمہ راكب على أطوع مرکوب شریعت کی نگرانی میں جدھر چاہے ہانکتا ہے جیسے ولا يبغى الدنيا ولا يَتَعَنَّى ایک بہادر ترین سوار مطیع ترین سواری پر سوار ہو کر لأجلها ولا يسجد لعِجلها اسے ہانکتا ہو.وہ دنیا کو نہیں چاہتا.نہ اُس کی خاطر ويتولاه الله وهو يتولى اپنے آپ کو مشقت میں ڈالتا ہے.نہ دنیا کے الصالحين.وتكون نفسه بچھڑے کو سجدہ کرتا ہے.خدا تعالیٰ اس کا متوتی ہو مطمئنة ولا تبقى كالمبيد جاتا ہے اور وہی صالحین کا متوتی ہے.اس کا نفس المُضِلَّ ولا تُحملقُ حملقة مطمئن ہو جاتا ہے اور وہ ہلاک اور گمراہ کرنے (۹۳) الباز المُطِل ویری مقاصد والے کی طرح نہیں رہتا.اور بلندی سے شکار پر سلوکه کالکرام ولا تكون جھانکنے والے باز کی طرح آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر سُحبه كالجهام بل يشرب دنیا کی طرف نہیں دیکھتا.اور معزز لوگوں کی طرح كل حين من ماء معین اپنے سلوک کے مقاصد دیکھتا ہے.اس کی وحدَّ الله عبادہ علی (فیاضی کے ) بادل ابر بے آب کی طرح نہیں أن يســــــــــألـــــوه ألوه إدامة ذلک ہوتے.بلکہ وہ ہر وقت دوسروں کو صاف جاری المقام والتثبت عليه و پانی پلاتا ہے.اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو الوصول إلى هذا المرام ترغیب دلائی ہے کہ وہ اُس سے ان کے اس لأنه مقام رفیع و مرام منیع مقام پر دوام، ثابت قدمی اور اس مقصد تک پہنچنے لا يحصل لأحد إلا بفضل کے لئے التجا کیا کریں.کیونکہ وہ ایک بہت ربه لا بجهد نفسه فلابد بی ارفع مقام ہے اور بلند مقصد ہے جوصرف ہی من أن يضطر العبد لتحصيل فضل الہی سے ہی کسی کو حاصل ہوتا ہے نہ کہ نفس هذه النعمة إلى حضرة کی کوشش سے.پس ضروری ہے کہ بندہ اس العزة ويسأله إنجاح هذه نعمت کو حاصل کرنے کے لئے بڑے اضطرار سے المنية بالقيام والركوع بارگاہ ایزدی کی طرف بڑھے اور اُس سے اس ۲۹۹

Page 210

كرامات الصادقين ۲۰۸ اُردو ترجمه المضطرين.والسجدة والتمرغ على تُرب آرزو میں کامیابی کے لئے قیام، رکوع اور سجدہ المذلة باسطًا ذيل الراحة کرتے ہوئے سوالیوں اور مجبوروں کی طرح ومتعرضًا للاستماحة كالسائلين تذلل کی خاک میں لتھڑ کر ہاتھ پھیلا پھیلا کر بخشش مانگتے ہوئے التجائیں کرتا رہے.وجملةُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ کے جملہ میں حُسنِ عَلَيْهِمُ إشارة إلى رعاية ادب كى رعایت رکھنے اور خدائے پروردگار کے حسن الآداب والتأدب مع ساتھ ادب کا طریق اختیار کرنے کی طرف اشارہ رب الأرباب فإن للدعاء ہے کیونکہ دعا کرنے کے بھی کچھ آداب ہیں اور آدابا ولا يعرفها إلا من انہیں وہی شخص سمجھ سکتا ہے جو ( اللہ تعالیٰ کی كان توابا ومن لا يُبالي طرف جھکنے والا ہو.جو شخص ان آداب کی پروا الآداب فيغضب الله علیہ نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اُس سے ناراض ہو جاتا إذا أصر على الغفلة و ہے.جب وہ (اپنی) غفلت پر اصرار کرتا ہے اور ماتاب فلایری من تو بہ نہیں کرتا تو اُسے اپنی دعا سے (اپنی بداعمالیوں دعائه إلا العقوبة والعذاب کی سزا اور عذاب کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا.فلأجل ذلك قلّ الفائزون پس اسی لئے دعا میں کامیابی حاصل کرنے والے في الدعاء وكثر الهالكون لوگ بہت کم ہوتے ہیں اور تکبر ، غفلت اور ریاء لحجب العُجب والغفلة کے پردوں کی وجہ سے ہلاک ہونے والے زیادہ والرياء.وإن أكثر الناس ہوتے ہیں کیونکہ اکثر لوگ جب دعا کرتے ہیں تو لا يدعون إلا وهم مشرکون ساتھ ہی شرک کے مرتکب ہوتے ہیں اور غیر اللہ کی وإلى غير الله متوجهون طرف متوجہ ہوتے ہیں بلکہ زید و بکر کی طرف نگاہ بل إلى زيد وبكر ينظرون امید رکھتے ہیں.پس اللہ تعالیٰ ایسے مشرکوں کی فالله لا يقبل دعاء المشركين دعاؤں کو قبول نہیں کیا کرتا اور انہیں اپنے بیابانوں

Page 211

كرامات الصادقين ۲۰۹ اُردو ترجمہ ويتركهم في بیدائهم تائهين میں حیران و پریشان چھوڑے رکھتا ہے.البتہ اللہ وإن حَبوة الله قريب من تعالیٰ کے انعامات منکسر المزاج لوگوں کے بہت المنكسرين.وليس الداعی قریب ہیں.(لیکن) وہ شخص دعا کرنے والا نہیں الذي ينظر إلى أطراف ہے جو ( خدا کے سوا) ادھر ادھر دیکھتا رہتا ہے.وأنحاء ويختلب بكل برق ہر چمک اور روشنی سے دھوکا کھا جاتا ہے اور چاہتا وضياء ويريد أن يُترع كُمَّه ہے کہ وہ اپنا دامن بھر لے خواہ بتوں کے وسیلہ سے ولو بوسائل الأصنام ويعلو ہی ہو.اور بھیک حاصل کرنے کے شوق میں اونچی كل ربوة راغبا في حَبوة ( دشوار گزار ) جگہ پر پہنچتا ہے.وہ اپنے مزعومہ ويبغى معشوق المرام ولو معشوق کو ڈھونڈتا ہے خواہ کمینوں اور بدکرداروں بتوسل اللئام والفاسقين بل کے توسل سے ہی ہو.لیکن سچا دعا گو وہ ہے جو الداعى الصادق هو الذي صرف اللہ تعالیٰ کی طرف پوری طرح منقطع ہو يتبتل إلى الله تبتیلا و جاتا ہے اور اُس کے غیر سے کچھ نہیں مانگتا اور تبل لا يسأل غيره فتيلا ویجی اختیار کرنے والوں اور فرماں برداروں کی طرح الله كالمنقطعين المستسلمين اللہ تعالیٰ کی طرف آتا ہے.اُس کی دوڑ خدا کی ويكون إلى الله سیره و طرف ہی ہوتی ہے اور وہ اُس کے غیر کی پروا لا يعبأ بمن هو غيرُه ولو کان نہیں کرتا.خواہ وہ بادشاہوں یا سلاطین میں سے من الملوك والسلاطین ہی ہو اور جو شخص خدا تعالیٰ کے سوا کسی اور ( کی والذى يكب علی غیرہ دہلیز پر جھکتا ہے اور راہِ سلوک میں اللہ تعالیٰ کو ولا يقصد الحق فی سیره مقصود نہیں بناتا وہ موقد دعا کرنے والوں فهو ليس من الداعين الموحدین میں سے نہیں بلکہ شیطانوں کے ساتھیوں کی طرح بل كزاملة الشياطين فلا ينظر ہے.پس اللہ تعالیٰ اُس کے رنگینی کلام کی پروا الله إلى طلاوة كلماته وينظر نہیں کرتا بلکہ اُس کی نیتوں کی خباثتوں کو دیکھتا ہے

Page 212

كرامات الصادقين ۲۱۰ اُردو ترجمه إلى خبثة نياته وإنما هو عند الله اور ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے نزدیک اپنی زبان کی مٹھاس مع حلاوة لسانه و حسن بیانه اور طرز بیان کی خوبصورتی کے باوجود ایسے گوبر کی طرح كمثل روث مفضض او گنیف ہے جس پر چاندی کا ملمع کیا گیا ہو یا ایسے بیت الخلاء کی مبيض قد آمنتُ شفتاه و قلبه من طرح ہے جس پر سفیدی کی گئی ہو.اُس کے ہونٹ تو مومن ہیں مگر وہ دل سے کافر ہے.الكافرين.فأولئك الذين غضب الله پس یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کا غضب عليهم وهم المرادون من قوله بھڑکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے کلام مَغْضُوبِ عَلَيْهِمُ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمُ إنهم دُعُوا إلى سے بھی یہی لوگ مراد ہیں.ان لوگوں کو حق کے سُبل الحق فتركوها بعد رؤيتها راستوں کی طرف بلایا گیا لیکن انہوں نے ان وتخيروا المفاسد بعد التنبه علی راستوں کو دیکھ لینے کے باوجود انہیں چھوڑ دیا اور خبثتها وانطلقوا ذات الشمال بد اعمالیوں کے مفاسد کو اُن کی خباثت کو جاننے کے وما انطلقوا ذات اليمين وإنهم با وجود اختیار کر لیا.وہ بائیں طرف چل پڑے اور ركنوا إلى المين وما بقى إلا قيد انہوں نے دائیں طرف رُخ نہ کیا.وہ جھوٹ کی رمحين وعدموا الحق بعد ما طرف ایسے مائل ہو گئے حتی کہ دو نیزہ بھر فرق بھی كانوا عارفين وأمّا الضالون باقی نہ رہا.اُنہوں نے حق کو پہچان لینے کے بعد اس الذين أُشير إليهم في قوله عز سے تہی دست ہو گئے.لیکن وہ گمراہ لوگ جن کی وجلّ الضَّالِّينَ فهم الذين وجدوا طرف خدائے عزوجل کے کلام الضالین میں اشارہ طريقا طامسًا فی لیل دامس ہے وہ لوگ ہیں جنہوں نے اندھیری رات میں مٹا فزاغوا عن المحجّة قبل ظهور ہوا راستہ پایا مگر وہ کسی پختہ دلیل کے ظہور سے قبل ہی ہوار الحجة وقاموا على الباطل اس راہ سے بھٹک گئے اور غافل ہو کر باطل پر قائم غافلين.وما كان مصباح يؤمنهم ہو گئے.نہ کوئی چراغ ملا جو انہیں لغزش سے بچاتا العثار أو يبين لهم الآثار فسقطوا اور انہیں راہِ حق کے آثار دکھاتا.پس وہ نادانستہ

Page 213

كرامات الصادقين ۲۱۱ اُردو ترجمه في هوة الضلال غير متعمدين.گمراہی کے گڑھے میں جا گرے.اگر وہ اِهْدِنَا ولو كانوا من الداعين بدعاء الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ کی دعا کرنے والے ہوتے اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ تو ان کا پروردگار انہیں ضرور محفوظ رکھتا اور انہیں سچا لحفظهم ربهم ولأراهم الدین دین دکھاتا اور انہیں ضلالت کے رستوں سے القـويـم ولـنـجـاهـم مـن سبل نجات دیتا اور اُن کی حق و حکمت اور عدل کے الضلالة ولهداهم إلى طرق راستوں کی طرف راہنمائی کرتا تا وہ صحیح راستہ یا الحق والحكمة والعدالة لیتے اس طرح اُن پر کوئی ملامت نہ ہوتی.لیکن ليجدوا الصراط غیر ملومين.انہوں نے نفسانی خواہشات کی طرف جلد قدم ولكنهم بادروا إلى الأهواء بڑھایا اور ہدایت کے لئے اپنے پروردگار سے دعا وما دعوا ربهم للاهتداء نہ کی اور نہ ہی خدا تعالیٰ سے خائف ہوئے بلکہ وما كانوا خائفين بل لووا انہوں نے تکبر کرتے ہوئے اپنے سر پھیر لئے اور رؤوسهم مستكبرين.وسرت خود بینی کا جوش اُن میں سرایت کر گیا.پس اُنہوں حُمَيا العُجب فيهم فرفضوا نے ان فضول باتوں کی وجہ سے جواُن کے منہ سے الحق لهفوات خرجت من نکالیں حق کو چھوڑ دیا اور ان کے تعصبات نے ان کو فيهم ولفظتهم تعصباتهم ہلاک ہونے والے لوگوں کے جنگلوں میں پھینک إلى بوادى الهالكين.فالحاصل دیا.پس خلاصہ یہ ہے کہ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ أن دعاء اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ کی دعا انسان کو ہر کبھی سے نجات دیتی الْمُسْتَقِيمَ يُنجى الإنسان من ہے اور اُس پر دین قویم کو واضح کرتی ہے اور اُس کو كل أَوَدٍ ويُظهر علیه الدین ویران گھر سے نکال کر پھلوں اور خوشبوؤں بھرے القويم ويُخرجه من بيت قفر إلى باغات میں لے جاتی ہے.اور جو شخص بھی اس دعا رياض الثمر والرياحين.ومن زاد میں زیادہ آہ وزاری کرتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کو خیر و فيه إلحاحا زاده الله صلاحًا برکت میں بڑھاتا ہے.نبیوں نے دعا سے ہی ٣٠٣

Page 214

كرامات الصادقين ۲۱۲ اُردو ترجمه والنبيون آنسوا منه أُنسَ الرحمن خدائے رحمان کی محبت حاصل کی اور اپنے فما فارقوا الدعاء طُرفة عين إلى آخری وقت تک ایک لحظہ کے لئے بھی دعا کو نہ آخر الزمان.وما كان لأحد أن چھوڑا اور کسی کے لئے مناسب نہیں کہ وہ اس يكون غنيًا عن هذه الدعوة ولا دعا سے لا پرواہ ہو، یا اس مقصد سے منہ پھیر معرضا عن هذه المُنية نبيًّا أو لے خواہ وہ نبی ہو یا رسولوں میں سے.کیونکہ كان من المرسلين.فإن مراتب رُشد اور ہدایت کے مراتب کبھی ختم نہیں ہوتے الرشد والهداية لا تتم أبدا بل بلکہ وہ بے انتہا ہیں اور عقل و دانش کی نگاہیں ان هى إلى غير النهاية ولا تبلغها تک نہیں پہنچ سکتیں.اس لئے اللہ تعالیٰ نے أنظار الدراية فلذلك عَلمَ الله اپنے بندوں کو یہ دعا سکھائی اور اسے نماز کا مدار تعالى هذا الدعاء لعباده وجعله ٹھہرایا تا لوگ اس کی ہدایت سے فائدہ مدار الصلاة ليتمتعوا بر شادہ اُٹھائیں اور اس کے ذریعہ تو حید کو مکمل کریں وليكـمـل النـاس بـه التوحيد اور ( خدا تعالیٰ کے ) وعدوں کو یاد رکھیں اور وليذكروا المواعيد وليستخلصوا مشرکوں کے شرک سے نجات پاویں.اس دعا من شرك المشركين ومن کے کمالات میں سے ایک یہ ہے کہ وہ لوگوں كمالات هذا الدعاء أنه يعم کے تمام مراتب پر حاوی ہے اور ہر فرد پر بھی كل مراتب الناس وكل فرد من حاوی ہے.وہ ایک غیر محدود دعا ہے جس کی أفراد الأنـاس.وهو دعاء غير کوئی حد بندی یا انتہا نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی محدود لا حد له ولا انتهاء غایت یا کنارہ ہے.پس مبارک ہیں وہ لوگ ۹۵ ولا غــاى ولا أرجاء فطوبی جو خدا کے عارف بندوں کی طرح اس دعا پر للذين يداومون عليه بقلب زخمی دلوں کے ساتھ جن سے خون بہتا ہے اور دامى الفرح و بروح صابرة الیسی رُوحوں کے ساتھ جو زخموں پر صبر کرنے على الجرح ونفس مطمئنة والی ہوں اور نُفُوسِ مُطْمَئِنَّہ کے ساتھ ۳۰۴

Page 215

كرامات الصادقين ۲۱۳ اُردو ترجمہ كعباد الله العارفين.و إنه مداومت اختیار کرتے ہیں.یہ وہ دعا ہے جو دعـــاء تــضــمـن كـل خيـــر و ہر خیر ، سلامتی ، پختگی اور استقامت پر مشتمل ہے سلامة وسداد و استقامة اور اس دعا میں رب العالمین خدا کی طرف وفيه بشارات من الله سے بڑی بشارتیں ہیں.اور کہتے ہیں کہ ربّ العالمين.وقيل إن صاحب دل اور روشن ضمیر لوگوں کے نزدیک الطريق لا يُسَمَّى صراطًا طريق ( راستہ ) کو اس وقت تک صراط کا نام عند قوم ذوی قلب و نور نہیں دیا جا سکتا جب تک کہ وہ اُمورِ دین میں حتى يتضمن خمسة أمور سے پانچ امور پر مشتمل نہ ہو اور وہ یہ مـــن أمـــور الــديــن و هـــى ہیں (۱) مستقیم ہونا (۲) یقینی طور پر مقصود (1) الاستقامة والإيصال إلى تک پہنچانا (۳) اُس کا نزدیک ترین المقصود باليقين وقرب (راه) ہونا (۴) گزرنے والوں کے لئے الطريق وسَعَتُهُ للمارين اس کا وسیع ہونا اور (۵) سالکوں کی نگاہ میں وتعيينه طريقا للمقصود مقصود تک پہنچنے کے لئے اس راستہ کا متعین کیا في أعين السالكين.وهو جانا.اور صِرَاط کا لفظ کبھی تو خدا تعالیٰ کی طرف تارةً يُضاف إلى الله إذ هو مضاف كيا جاتا ہے کیونکہ وہ اُس کی شریعت شرعه وهو سوى سُبُلَه ہے اور وہ چلنے والوں کے لئے ہموار راستہ للماشين.وتارة يُضاف إلى ہے.اور کبھی اسے بندوں کی طرف مضاف کیا ہے.العباد لكونهم أهل السلوك جاتا ہے کیونکہ وہ اس پر چلنے والے اور گزرنے والمارين عليها والعابرين والے اور اسے عبور کرنے والے ہیں.والآن نرى أن توازن هذا اور اب ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ سورۃ فاتحہ کی الدعاء بالدعاء الذي علمه دُعا کا اس دُعا سے موازنہ کریں جو حضرت مسیح علیہ المسيح في الإنجيل ليتبين لكل السلام نے انجیل میں سکھائی ہے تاہر منصف پر یہ ۳۰۵

Page 216

كرامات الصادقين ۲۱۴ اُردو ترجمه مُنصف أيُّهما أشفى للعليل وأدرا بات واضح ہو جائے کہ ان دونوں میں سے لـلـغـليـل وأرفع شأنا وأتم برهانا كونى (دعا) بیمارکو زیادہ شفاء دینے والی یا وأنفع للطالبین.فاعلم أن فی پیاسے کی پیاس کو زیادہ بجھانے والی ہے اور إنجيل لوقا قد كُتب فى الإصحاح شان میں زیادہ بلند.دلیل کے لحاظ سے زیادہ الحادي عشر أن المسيح علم مکمل اور طالبانِ حق کے لیے زیادہ نفع رساں الدعاء هكذا (۲) فقال لهم يعنى ہے.اب جان لو کہ انجیل کو قا باب " آیت للحواريين متى صليتم فقولوا نمبر ۲ میں لکھا ہے کہ سیح علیہ السلام.ابانا الذي في السماوات ليتقدس حواریوں کو اس طرح کی دُعا سکھائی اور انہیں اسمک لیات ملکوتک لتکُن کہا: جب تم دُعا کرو تو کہواے ہمارے باپ مشیئتک کما فی السماوات جو آسمانوں پر ہے تیرے نام کی تقدیس ہو.كذلك على الأرضين.خُبزنا تیری بادشاہت آوے.تیری مراد جیسی كفافنا أعطنا كل يوم واغفر لنا آسمانوں پر ہے زمینوں پر بھی بر آوے.خطايانا لأننا نحن أيضا نغفر لكل ہماری روز کی روٹی ہر روز ہمیں دے اور من يُذنب إلينا (یعنی نغفر ہمارے گنا ہوں کو بخش کیونکہ ہم بھی اپنے تمام للمذنبين).ولا تُدخلنا فی قصورواروں کا قصور بخشتے ہیں اور ہمیں تجربة لكن نجنا من الشرير آزمائش میں نہ ڈال بلکہ ہمیں شریر سے بچا.هذا دعاء علّم للمسيحيين.یہ دُعا ہے جو مسیحیوں کو سکھائی گئی.فاعـلـم أنـــه دعــاء يفرّط في معلوم رہے کہ یہ دُعا ربانی صفات کو گھٹا الصفات الربانية وكذلك ما کر پیش کرتی ہے.نیز یہ دُعا فطرت انسانی يحيط على مقاصد الفطرة کے تمام مقاصد پر بھی حاوی نہیں بلکہ الإنسانية بل يزيد سورة الحسرة روحانی حسرت کی شدت کو اور بھی بڑھاتی الروحانية ويحرك القوى ہے اور یومِ آخرت کی سعادتوں سے غافل

Page 217

كرامات الصادقين ۲۱۵ اُردو ترجمہ لطلب الأهواء الفانية والشهوات کر کے نفسانی قوی کو فانی خواہشوں اور مادی المتفانية مع الذهول عن آرزوؤں کے حصول پر ابھارتی ہے.اس دُعا سعادات يوم الدين ومن جملة کے تمام جملوں میں ایک فقرہ یہ ہے یعنی ”تیرے جُمله فقرة أعنى لِيَتقدّسُ نام کی تقدیس ہو“.اب اپنی عقل اور فہم سے کام اسمک فانظر فيها بعقلك لے کر اس پر غور کیجئے کہ آیا آپ اس دُعا کو اس و فهمك هل تجده حَرِیا کامل ترین ذات کے شان شایان پاتے ہیں جس بشأن الأكمل الذي ليست له کے جملہ کمالات کے لئے کوئی حالت منتظرہ باقی حالة منتظرة من حالات الکمال نہیں اور نہ اس کے تقدس اور جلال کے مراتب ولا مرتبة مترقبة من مراتب میں سے کوئی مرتبہ متوقع الحصول ہے.یقیناً تمام التقدس والجلال.فإن المحامد تعریفیں اور پاکیز گیاں اس بارگاہ عزت کے لئے والـتـقـدســات كلها ثابتة لحضرة ثابت ہیں.ان میں سے کوئی چیز ایسی نہیں جس کا العزة ولا يُنتظر شيء منها فی کسی آئندہ زمانہ میں ( ملنے کا ) انتظار ہو.یہی الأزمنة الآتية وهذا هو تعليم قرآن کریم کی تعلیم ہے اور خدائے رحمان کے القرآن وتلقين كلام الله الرحمن کلام کی تلقین ہے جس کے متعلق ہم قبل ازیں كما مر كلامنا في هذا البيان.وضاحت کر چکے ہیں.اور جس شخص نے بھی ومن أقبل على الفرقان المجید قرآن مجید کی طرف توجہ کی.اُسے سمجھا.اس میں وفهمه وتدبر ونظره بالنظر تدبر سے کام لیا اور اس پر صحیح طور سے غور کیا اُس السديد فينكشف عليه أن پر یہ بات منکشف ہو جائے گی کہ قرآن کریم نے الفرقان قد أكمل فى هذا الأمر اس معاملہ کو مکمل طور پر بیان کیا ہے اور اس بات البيان وصرّح بأن الله كمالا تاما کی تصریح کر دی ہے کہ ہر انتہائی کمال اللہ تعالیٰ کو وكل كمال ثابت له بالفعل حاصل ہے اور اُس کے لئے ہر کمال بالفعل ثابت وليس فيه كلام وتجويز الحالة ہے اور اس میں کوئی کلام نہیں اور اس کے لئے کسی ۳۰۷

Page 218

كرامات الصادقين ۲۱۶ اُردو ترجمه المنتظَرة له جهل و ظلم حالتِ منتظرہ کا تجویز کرنا جہالت، ظلم اور گناہ واجترام.وأما الإنجيل ہے.لیکن انجیل خدائے باری تعالیٰ کو حالتِ فيجعل البارئ عزّ اسمه منتظره کا محتاج اور بعض مفقوداور غیر موجود کمالات محتاجا إلى الحالة المنتظرة کے لئے بے چین قرار دیتی ہے.اور انجیل خدائی وضاجر الكمالات مفقودة درخت کے کامل ہونے کو تسلیم نہیں کرتی بلکہ اُس غير الموجودة ولا يقبل کے پھل کے پکنے کی صرف آرز وظاہر کرتی ہے.وجود كمال شجرته بل خدا کے بدر منور ہونے کی قائل نہیں بلکہ وہ اس يُظهر الأماني لإيناع ثمرته کی قدر و منزلت کے بڑھنے کے زمانہ کی منتظر ہے وليس قائل استنارة بدره گویا انجیل کا خدا مرادوں کے بر نہ آنے کے رنج بل ينتظر زمانَ عُلُوّ قدرہ کی وجہ سے خاموش ہے اور اپنے ارادوں کو پورا كأن رَبَّ الإنجيل واجم کرنے سے عاجز ہے.اُس نے کتنی ہی راتیں من فقد المرادات و عاجز اپنے کمالات ( کے عروج کو پہنچنے ) کا انتظار عن إمضاء الإرادات.وکم کرتے ہوئے اور حالات کے پلٹا کھانے کی من ليلة باتها ينتظر كمالات اُمید میں گزار دیں یہاں تک کہ وہ کامیابی کے ويترقب تغیر حالات حتی ایام سے مایوس ہو گیا اور اپنے بندوں کی طرف يئس من أيام رشاده و أقبل متوجہ ہوا تا وہ اُس کی مراد بر آنے کی دعائیں على عباده ليتمنوا له حصول کریں اور تا وہ اُس کے غم کے مٹنے اور اُس کے مراده وليعقدوا الهمم لزوال آشوب چشم کے علاج کے لئے اپنی کمر ہمت كَمَدِه و علاج رَمَدہ سبحان باندھ لیں.پاک ہے ہمارا رب.یہ اس پر کھلا کھلا ربنا إن هذا إلا بُهتان مبين | بہتان ہے.اس کا تو یہ عالم ہے کہ جب وہ کسی إنما أمره إذا أراد شيئًا چیز کا ارادہ کرتا ہے کہ وہ ہو جائے اورصرف أن يقول له كن فيكون کہہ دیتا ہے کہ وہ ہو جائے تو وہ ہو جاتی ہے.۳۰۸

Page 219

كرامات الصادقين ۲۱۷ اُردو ترجمه ما لِلْبَلُبال ورَبِّ ذي الجلال بھلا رب ذوالجلال اور رب العالمین سے ربّ العالمين.ثم دعاء المسیح پریشانی کا کیا تعلق ؟ پھر مسیح کی دُعا ایک دعاء لا أثر فيه من غير التنزيه ایسکی دُعا ہے جس میں خدا کو عیب سے پاک كأنه يقول إن الله منزّه قرار دینے کے سوا کوئی نتیجہ نہیں.گویا یہ دعا عن الكذب والتمويه ولکن یہ کہتی ہے کہ خدا تعالیٰ جھوٹ اور بناوٹ لا توجد فيه کمالات أخرى سے تو پاک ہے لیکن نہ اس میں دیگر کمالات ولا من الصفات الثبوتية أثر پائے جاتے ہیں اور نہ (اس میں ) مثبت أدنى فإن التنزيه والتقديس صفات کا کوئی معمولی سا بھی نشان (پایا من الصفات السلبية كما جاتا ہے کیونکہ عیوب سے منزہ اور پاک ) لا يخفى على ذوى المعرفة ہونا صفات سلبیہ ( منفی صفات ) میں سے والبصيرة وأما الصفات السلبية ہے جیسا کہ صاحب معرفت و بصیرت لوگوں فهى لا تقوم مقام الإثبات پر مخفی نہیں اور منفی صفات مثبت صفات کا كما ثبت عند الثقات.وأما مرتب نہیں رکھتیں یہ حقیقت مستند لوگوں کے ماعـلـمـنـا الـقـرآن من الدعاء نزد یک ثابت شدہ ہے.لیکن قرآن کریم نے فهو يشتمل على جميع جو دعا ہمیں سکھائی ہے وہ ان تمام صفات کا ملہ صفات كاملة توجد فی پر مشتمل ہے جو حضرت کبریاء میں پائی جاتی حضرة الكبرياء الاتری ہیں.کیا تم خدائے عزو جل کے کلام إلى قوله عزّ وجلّ اَلْحَمْدُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ الرَّحْمَنِ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ.کو نہیں الرَّحِيمِ مُلِكِ يَوْمِ الدِّينِ.دیکھتے کہ کس طرح وہ تمام صفات الہیہ پر كيف أحاط صفاتِ الله جُموعها حاوی ہے اور کس طرح اُس نے ان کے وتأبط أصولها وفروعها اصول اور فروع کو اپنے اندر سمیٹ لیا ۳۰۹

Page 220

كرامات الصادقين ۲۱۸ اُردو ترجمه وأشار فى الْحَمْدُ للهِ أن الله ذات ہے.اَلْحَمْدُ لِلَّهِ میں یہ اشارہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ لا تُحصى صفاته ولا تُعد وہ ذات ہے جس کی نہ صفات شمار کی جاسکتی ہیں كمالاته وأشار في رَبِّ الْعَالَمِينَ اور نہ اس کے کمالات گنے جا سکتے ہیں.رَبِّ أن وَبُل ربوبيته يعمّ السماواتِ الْعَالَمِينَ میں یہ اشارہ فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی والأرضين والجسمانيين ربوبیت کی بارش آسمانوں اور زمینوں پر نیز تمام والروحانيين.وأشار في الرَّحْمنِ جسمانی و روحانی وجودوں پر عام ہے.الرَّحْمنِ الرَّحِيم أن الرحمة بجميع الرَّحِيمِ میں یہ اشارہ فرمایا ہے کہ رحمت مع اپنی أنواعها من الله القيوم القديم تمام اقسام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے جو قیوم و والخلاق الكريم وأشار في قوله قدیم اور خلاق و کریم ہے اُس نے اپنے قول يَوْمِ الدِّينِ أن مالِكَ المجازات | ملِكِ يَوْمِ الدِّينِ میں یہ اشارہ فرمایا ہے کہ جز او الله لا غيره من المخلوقين سزا کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اس کے سوا وأن أبحر المجازات جارية وهى مخلوق میں سے اور کوئی مالک نہیں.اُس کی جزا تمر مر السحاب کل حین و کل کے سمند ر جاری ہیں اور وہ ہر وقت بادلوں کی طرح مایری عبد من فضل الله چل رہے ہیں اور بندہ اعمالِ صالحہ ، صدق اور اپنے وإحساناته بعد أعمال صالحة صدقات کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے وصِدْقِهِ وَصَدَقَاتِـهِ فإنما هو احسانات میں سے جو کچھ بھی پاتا ہے وہ سب اللہ صنيعة مجازاته.ففى هذه تعالی کی جزا ( دینے والی صفت ) کا کرشمہ ہوتا المحامد إشارات رفيعة عالية ہے.( خدا کی) ان صفات حسنہ میں اس امر پر ودلالات لطيفة متعالية على كل اعلیٰ وارفع اشارے اور لطیف اور بلند پایہ رہنمائی كمال لحضرة الله جامع كلّ ہے کہ ہر کمال اللہ تعالیٰ کے لئے سزا وار ہے جو ہر جمال وجلال.ثم من المعلوم أن جلال و جمال کا جامع ہے.پھر یہ تو ظاہر ہے کہ اللام في الْحَمْدُ لِلَّهِ لِلاستغراق الْحَمْدُ لِلہ میں جو الف لام ہے وہ استغراق کے ۳۱۰

Page 221

كرامات الصادقين ۲۱۹ اُردو ترجمه فهو يشير إلى أن المحامد كلها لئے ہے اور اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ لله بالاستحقاق.وأما دعاء سب صفاتِ حسنہ بطور حق کے اللہ تعالیٰ کے لئے الإنجيل أعـنـى ليتـقـدس ہی (واجب) ہیں لیکن انجیل کی یہ دعا کہ اسمک، فلا يشير إلى كمال تیرے نام کی تقدیس ہو کسی کمال کی طرف بل يخبر عن خطراتِ زوال اشارہ نہیں کرتی بلکہ زوال کے خطرات کی خبر ويُظهر الأماني لتقديس الرحمن دیتی ہے اور خدائے رحمن کی تقدیس کے لئے كأن التقدس ليس له بحاصل محض خواہشات کا اظہار کرتی ہے گویا اُسے ابھی إلى هذا الآن.فما هذا الدعاء تك تقدس حاصل نہیں.پس یہ دُعا ایک قسم کا إلا من نوع الهذيان فإنك تعلم بے معنی کلام ہے اور کچھ نہیں کیونکہ تمہیں معلوم أن الله قدوس من الأزل إلى ہے کہ اللہ تعالیٰ جیسا کہ اُس کی شان احدیت و الأبد كما هو يليق بالأحد بے نیازی کے شایاں ہے وہ ازل سے ابد تک الصمد فهو منزّه و مقدس من ہمیشہ قدوس ہے اور وہ تمام عیوب سے ہمیشہ كل التدنسات فی جمیع ہمیش کے لئے ابدالآباد تک منزہ اور مقدس الأوقات إلى أبد الآبدين وليس ہے.وہ نہ کسی خوبی سے محروم ہے اور نہ آئندہ محروما ومن المنتظرين.کسی بھلائی کے ملنے کا منتظر ہے.ثم قوله تعالى الْحَمدُ للهِ پھر اللہ تعالیٰ کے کلام پاک الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ رَبِّ الْعَالَمِينَ إِلَى يَوْمِ الدِّينِ الْعَلَمِينَ سے ملِكِ يَوْمِ الدِّينِ تک کی رد لطيف على الدهریین آیات میں ایک لطیف پیرایہ میں دہریوں، والملحدين والطبيعين الذين ملحدوں اور نیچریوں کے خیالات کی تردید ہے جو لا يؤمنون بصفات الله المجيد خدائے بزرگ و برتر کی صفات پر ایمان نہیں ويقولون إنه كعِلةٍ موجبة وليس رکھتے اور کہتے ہیں کہ وہ علت موجبہ کی طرح تو بالمدبّر المُريد ولا يوجد فيه ہے لیکن وہ مدبر بالا رادہ نہیں اور اس میں انعام ۳۱۱

Page 222

كرامات الصادقين ۲۲۰ اُردو ترجمه إرادة كالمنجمين والمعطين.کرنے والے اور فیاض لوگوں کی طرح ارادہ نہیں فكأنه يقول كيف لا تؤمنون پایا جاتا ( تو تردید میں ) گویا اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے برب البرية وتكفرون کہ تم کس لئے مخلوقات کے پروردگار پر ایمان نہیں بــــربـــوبيــــه الإرادية وهو لاتے اور اس کی بالا رادہ ربوبیت کا انکار کرتے الذي يُربّي العالمين ويغمر ہو.حالانکہ وہی تو تمام جہانوں کی پرورش کرتا ہے بنواله ويحفظ السماوات اور وہ (سب کو ) اپنے احسانات سے ڈھانپتا اور والأرض بقدرته وجلاله اپنی قدرت اور جلال کیساتھ آسمانوں اور زمین کی ويعرف من أطاعه ومن حفاظت فرماتا ہے.جو لوگ اس کی اطاعت کرتے عصا فيغفر المعاصی ہیں ان کو بھی اور جو نافرمانی کرتے ہیں ان کو بھی أو يؤدب بالعصا ومن خوب جانتا ہے.پس گناہگاروں کے گناہ معاف جاءه مطیعا فله جنتان کر دیتا ہے یا سزا سے ان کی اصلاح کرتا ہے لیکن وحقت به فرحتان فرحة جو شخص رمانبردار بن کر اس کے پاس آئے.اس يصيبــه مــن اســم الــرحيـم کے لئے دوجنتیں ہیں اور دو خوشیاں اس کا احاطہ کر ۹۸ وأخرى من الرحمن لیتی ہیں ایک خوشی تو اسے صفت رحیمیت سے ملتی القديم فيجزى جزاء ہے اور دوسری خوشی رحمانیت کی قدیم صفت أوفى من الله الأعلى ويُدخل ملتی ہے.پس اسے اللہ بلند و برتر کی طرف سے في الفائزين.ولا شک پوری پوری جزا دی جاتی ہے.اور وہ بامراد لوگوں أن هذه الصفات تجعل میں داخل کر دیا جاتا ہے.لا ریب یہ صفات الله مستحقا للعبادة الله تعالیٰ کو عبادت کا مستحق اور سعادت کے ނ مـعـطـيـا مــن عطايا السعادة وأما انعامات بخشنے والا قرار دیتی ہیں.لیکن التقديس وحده كما ذکر فی صرف اس کی تقدیس کا بیان جیسا کہ انجیل الإنجيل فلا يُحرك الروح میں مذکور ہے روح میں عبادت کے لئے حرکت ۳۱۲

Page 223

كرامات الصادقين ۲۲۱ اُردو ترجمه للعبادة بل يتركها كالنائم پیدا نہیں کرتا بلکہ اُسے سوئے ہوئے بیمار کی الـعـلـيــل.وأمــا ســر هـذا هذا طرح رہنے دیتا ہے.باقی اس بات کا راز الترتيب الذي اختاره في که بزرگ و برتر خدا تعالیٰ نے سورۃ فاتحہ الفاتحة ربنا المجيد ا المجید میں جس ترتیب کو اختیار کیا ہے اور دعا اور ذو المجد والعزة و ذكر عبادت کے ذکر سے پہلے اپنے محامد کا ذکر المحامد قبل ذكر الدعاء فرمایا ہے سو یوں جاننا چاہئے کہ اس نے ایسا والعبادة فاعلم أنه فعل اس لئے کیا ہے تا بزرگ و برتر ذاتِ باری ذلک لیذگر عبادہ عظمة دعا سے قبل اپنے بندوں کو اپنی صفات کی صفات البارئ ذي المجد عظمت یاد دلائے اور اس طرف اشارہ والعلاء قبل الدعاء ويشير کرے کہ وہی حقیقی آقا ہے اس کے سوا نہ تو إلى أنه هو المولى لا مُنعِم کوئی نعمتیں دینے والا ہے اور نہ اس کے سوا إلا هو ولا راحِمَ إلا هو ولا کوئی رحم کرنے والا اور جزا سزا دینے والا مُجازي إلا هو ومـنـه يـأتـي ہے.بندوں کو جو بھی انعام و اکرام ملتے كل ما يأتى العباد من الآلاء ہیں وہ اُسی کی طرف سے آتے ہیں (سورۃ والنعماء.وهذا الترتيب فاتحہ کی ) یہ ترتیب بہترین ہے اور روح کے أحسن وللروح أنفع فإنه لئے بہت فائدہ بخش ہے.وہ سعید انسان پر يُظهِرُ عـلـى الـسعيــد مـنـن اللـه الله خدائے رحیم کے احسانوں کو خوب ظاہر کرتی الرحيم ويجعله مستعدا ہے.اور اُسے خدائے قدیر وکریم کی بارگاہ ومقيلا على حضرة القدیر میں آنے کے لئے تیار کرتی اور اس کی الكـريـم ويظهر منه تموج طرف متوجہ کرتی ہے.اور اس ترتیب سے تام فى أرواح الطلباء كما طالبانِ حق کی روحوں میں پورا جوش پیدا لا يخفى على أهل الدهاء.ہوتا ہے جیسا کہ نظمندوں پر پوشیدہ نہیں ۳۱۳

Page 224

كرامات الصادقين ۲۲۲ اُردو ترجمہ وأما تخصيص ذكر الربوبية لیکن ان چاروں صفات ربوبیت، والرحمانية والمالكية في رحمانیت ، رحيمیت اور مالکیت کا ذکر الدنيا والآخرة فلأجل جن کا تعلق دنیا و آخرت سے ہے خاص طور أن هذه الصفات الأربعة پر اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ چاروں صفات أُمهات لجميع الصفات خدا کی باقی تمام مؤثر اور فیض رساں المؤثرة المفيضة ولا شک صفات کی اصل ہیں اور بلاشبہ یہ دُعا أنها محركات قوية لقلوب کرنے والوں کے دلوں میں زبر دست تحریک پیدا کر نے والی ہیں.ثم الإنجيل يذكر الله تعالى پھر انجیل خدا تعالیٰ کا ذکر اب نام سے کرتی باسم الأب و القرآن يذكره باسم ہے جبکہ قرآن اس کا ذکر رب کے نام سے کرتا الرب وبينهما بون بعید و یعلمہ ہے اور ان دونوں (الفاظ ) میں بہت بڑا فرق الداعيين.ہے من هو زكي وسعيد وإن لم يعلمه ہے جسے ہر ذہین اور سعادت مند سمجھتا من كان من الجاهلين.فإن لفظ اگر چہ اسے نادان نہ سمجھیں کیونکہ اب الأب لفظ قد كثر استعماله في (باپ) کا لفظ مخلوقات میں کثرت سے استعمال المخلوقين فنقله إلى الرب تعالی ہوتا ہے اور اُسے خدا تعالیٰ کے لئے استعمال کرنا فعل فيه رائحة من الإشراك ایک ایسا فعل ہے جس میں شرک کی بُو پائی جاتی وهو أقرب للإهلاك كما ہے اور انسان کو ہلاک کرنے کے زیادہ قریب لا يخفى على المتدبرين.ہے جیسا کہ تدبر کرنے والوں پر مخفی نہیں.ثم اعلم أن شكر المحسن پھر تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ محسن و منان کا المنان أمر معقول مسلم عن عند شکر بجالا نا تمام اہل عقل وعرفان کے نزدیک ذوى العقول والعرفان وإذا كان ایک معقول اور مسلم امر ہے.پھر جب ایک المحسن مع إحســانــه العـام | محسن اپنے عام احسان کے ساتھ اور اپنے ۳۱۴

Page 225

كرامات الصادقين ۲۲۳ اُردو ترجمه ورحمه التام خالق الأشياء پورے رحم کے ساتھ ابتدا سے انتہا تک تمام اشیاء کا وقيــوم الــعـــالم من الابتداء خالق اور کل جہاں کا قائم کرنے والا بھی ہو اور جزا إلى الانتهاء وكان فی یدہ اور سزا کا ہر معاملہ اس کے ہاتھ میں ہو تو طبعا ہر كل أمر الجزاء فيضطر انسان اس کی جناب کی طرف رجوع کرنے اور الإنسان طبعا ليرجع إلى اس کے در پر تذلل اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتا جنابه ويتذلّل على بابه ہے اور اپنی تباہی سے بچ جاتا ہے.اور جب وينجو من تبـابـه وإذا (انسان ) اُس (خدا) کو پالیتا ہے تو کوئی دکھ وجده فلا يَتأَوَّبُه عنده هم اس کے پاس نہیں پھٹکتا اور کوئی وہم اُسے ولا يفزعه وَهُم ويكون خوفزدہ نہیں کر سکتا اور وہ اطمینان پانے والوں من المطمئنين.وهذا الأمر میں سے ہو جاتا ہے اور یہ امر اس کی فطرت 99 داخل في فطرته ومركوز میں داخل اور اس کی جبلت میں مرکوز اور اس کی في جبلته و متنقش في مُهجته روح میں نقش ہے کہ وہ ہر تر ڈر کے موقع پر ان أنه يطلب صاحب هذه الصفات صفات کی حامل ہستی کی جستجو کرے.اور اس کی عند الترددات ويوم به مدد سے مشکلات سے نکلنے کی راہ ڈھونڈے.المخرج من المشكلات حق کے طالب اس کے ذکر پر مشتمل گفتگو کے والطالبون يتعاطون بذکرہ جام نوش کرتے ہیں اور اُس کی طلب کے لئے بحث كأس المنافثة ويقتدحون مباحثے کے چقماق رگڑ کر روشنی حاصل کرتے ہیں.لطلبه زناد المباحثة ويجوبون ریگستانوں اور جنگلوں میں گھومتے اور اس جامع البراري والفلوات ويطلبون البرکات اور قاضی الحاجات خدا کے نشان تلاش أثر ذلك الجامع للبرکات کرتے ہیں اور مجاہدہ کرتے ہوئے راتیں گزارتے وقاضي الحاجات ويبيتون ہیں.پس اللہ نے اپنے بندوں کو بشارت دی مجاهدين.فبشر الله عباده کہ وہ وہی ہستی ہے (جس کے وہ متلاشی ہیں ) ۳۱۵

Page 226

كرامات الصادقين ۲۲۴ اُردو ترجمه أنه هو وأنه مقصد ملامح اور وہی ان کی نگاہِ چشم کا مقصود اور ان کی عيونهم ومقصود مرامی نظروں کا مطلوب اور ان کے اعمال کا مدار لحظهم ومدار شؤونهم فليطلبوه ہے پس اگر وہ بچے طالب حق ہیں تو اسی ہستی إن كانوا طالبين.ومن هذا کو تلاش کریں.اور اس مقام سے سورۃ المقام يظهر عظمةُ الفاتحة فاتحہ کی عظمت اور اس کا خدائے علّام کی طرف وكونه من الله العلام فإنها سے ہونا ظاہر ہوتا ہے.کیونکہ یہ ہر مرض کی مملوّة من كل دواء وعلاج دوا اور اس کے علاج سے پُر ہے اور ہر بلا لكل داء ومنجى من كل بلاء سے نجات دیتی ہے.جو ضعیفوں کو قوت بخشتی يقوى الضعفاء ويبشر الصلحاء ہے اور نیک لوگوں کو بشارت دیتی ہے اور خیر ويفتح أبواب الخير وسُدَدَہ کے باب و در کھولتی ہے اور ہر صاحب رُشد کو ویعطی کل ذی رشد رشده ہدایت دیتی ہے.بجز ایسے شخص کے کہ جس پر إلا الذي أحاط علیه غباوته اس کی غباوت اور شقاوت نے گھیرا ڈال وشقاوته فصار من الهالكين رکھا ہو.پس وہ ہلاک ہونے والوں میں وانظر إلى كمال ترتیب الفاتحة سے ہو گیا.خدائے عز و جل کی طرف سے من الله ذي الجلال والعزة سُورہ فاتحہ کی ترتیب کے کمال پر نگاہ كيف قدم ذِكْرَ اسم الله فی ڈال ! کہ عبارت میں کس طرح اللہ کے نام العبارة وجعله سرا مجملا کے ذکر کو مقدم کیا اور اسے چاروں صفات لتفاصيل الصفات الأربعة کی تفاصیل کے لئے مجمل راز بنایا اور وزين العبارة بكمال لطائف عبارت کو بلاغت کی کمال درجہ البلاغة ثم أردفه صفة سے مزین کیا.اس کے بعد ربوبیت عامہ الربوبية العامة فإن الله کی صفت کو بیان کیا.کیونکہ اللہ اہل معرفت كان ككنز مخفی من أعین کی نگاہوں سے ایک پوشیدہ خزانہ تھا.پس لطافتوں ۳۱۶

Page 227

كرامات الصادقين ۲۲۵ اُردو ترجمہ أهل المعرفة فأوّلُ ما عرفه سب سے پہلی چیز جس نے اس کی معرفت کانت ربوبیته بکمال دلائی وہ کمال حکمت وقدرت سے اس کی الحكمة والقدرة.ثم ذكر صفت ربوبیت کا اظہار تھا.اس کے بعد اللہ الله في الفاتحة رحمانية نے سورہ فاتحہ میں رحمانیت کا ذکر کیا اور وبعدها رحيمية وقفاها پھر اس کے بعد رحیمیت کا اور پھر اس کے مالكية فوضعها طباقًا بعد مالكیت کا.پس اس نے ان صفات کو وطبقها إشراقا وجعل درجہ وار رکھا اور انہیں روشن کرنے کے لئے بعضها فوق بعض وضعًا ترتیب دی اور ان کے طبعی مدارج کے لحاظ كما كان مدارجها طبعا سے انہیں وضعی طور پر ایک دوسرے پر فوقیت وفيه آيات للمتدبرين.وعلم دی اور اس میں تدبر کرنے والوں کے لئے الله عباده أن يقدموا هذه بہت سے نشان ہیں اور اللہ نے اپنے بندوں کو المحامد بين يديه ويسألوا یه تعلیم دی کہ وہ پہلے ان محامد کو اس کے حضور الهداية والاستقامة بعد پیش کریں اور اس کی ثناء کرنے کے بعد اس الثناء عليه لتكون هذه الصفات سے ہدایت اور استقامت طلب کریں تا کہ یہ وتصورها سببًا لفور عیون صفات اور ان کا تصور روحانیت کے چشموں کے الروحانية ووسيلة للحضور زور سے پھٹنے کا سبب اور حضور قلب کا ذریعہ اور والذوق والمواجيد التعبدية ذوق و شوق اور عبادت میں سوز و گداز اور لذت وليستجاب الدعاء بهذا پیدا کرنے کا وسیلہ بنے.اور تا اس حضور قلب کی الحضور ويكون موجبا وجہ سے دعا قبول کی جائے اور طرح طرح کے لأنواع السرور والنور سرور اور نور کا اور معاصی اور فسق و فجور سے والبعد عن المعاصي والفجور دوری کا موجب ہو.کیونکہ جب کوئی بندہ اس لأن العبد إذا عرف أنه يعبد بات کی معرفت حاصل کر لیتا ہے کہ وہ ایک ۳۱۷

Page 228

كرامات الصادقين ۲۲۶ اُردو ترجمه ربا أحاط ذاته جميع أنواع ایسے رب کی عبادت کر رہا ہے جس کی ذات نے المحامد وهو قادر علی ہر نوع کی حمد کا احاطہ کر رکھا ہے اور وہ حمد کرنے أن يستجيب جميع أدعية والے کی تمام دعاؤں کو قبول کرنے پر قادر ہے المحامد وعرف أنه رب عظیم اور وه (بندہ) یہ جان لیتا ہے کہ وہ ایسا عظیم ر يوجد فيه جميع أنواع الربوبية ہے جس میں ربوبیت کی تمام انواع جمع ہیں اور ورحمن كريم يوجد فيه جميع وہ رحمن کریم ہے جس میں رحمانیت کی تمام اقسام أقسام الرحمانية ورحيم قدیم پائی جاتی ہیں اور وہ رحیم ازلی ہے جس میں يوجد فيه كل أصناف الرحيمية رحیمیت کی تمام اصناف موجود ہیں.اور وہ و مالك مجازات يقدر علی جزا سزا کا مالک ہے جو اس پر قدرت رکھتا ہے ١٠٠ أن يجزى كل ذي مرتبة في کہ وہ اخلاص میں ہر ذی مرتبت کو اس کے الإخلاص على حسب المرتبة حسب مرتبہ جزا دے تو وہ ذات باری کو قدرت فيجد ذاته عظیم الشأن فی میں عظیم الشان اور اُس کی صفات کی عظمت کو القدرة ويجد عظمة صفاته بے انتہا پائے گا.تب وہ اس کے در پر بھاگتا خارجة من الإحاطة فيسعى إلى ہوا آئے گا اور اس کی بارگاہ میں اِيَّاكَ بابه ويبادر إلى جنابه قائلا نَعْبُدُ وَ اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ کہتے ہوئے لیکے إيَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ گا.اس طرح اس کلام میں بندے کا انکسار اور فيجـمـع في هذا الكلام انكسار رب العالمین کا جلال جمع ہو جاتا ہے اور یہ مبارک العبد وجلال رب العالمين.فهذا اجتماع ہر شک و شبہ کی رگ کاٹ دیتا ہے اور الاجتماع المبارك يقطع عرق قبولیت دعا کا فوری سبب بن جاتا ہے.جس کے الاسترابة ويكون سببا قریبا نتیجہ میں دعا کرنے والا مقبول لوگوں میں سے ہو للاستجابة فيكون الداعي من جاتا ہے بلکہ وہ ان میں سے ہو جاتا ہے جن کا المقبولين بل ممن لا يشقى بهم همنشین اُن کی برکت سے کبھی بد بخت نہیں ہوتا اور ۳۱۸

Page 229

كرامات الصادقين ۲۲۷ اُردو ترجمه جليس ولا يقربهم غُول تباہی کا عفریت اور التباس قریب نہیں پھٹکتا اور ولا تلبيس ولا يخيب فيهم ان کے بارے میں کیا جانے والا ہر حسن ظن مظنون وتُرفَع حجبهم درست ہوتا ہے.اُن کے تمام حجاب اٹھا دئیے فلا يُطوی دونهم مکنون جاتے ہیں اور اُن سے کوئی حقیقت چھپائی نہیں فيطلع علی ما حک فی جاتی اور وہ لوگوں کے دلوں میں خلش پیدا ماح ـل صدور الناس وعلى أمور کرنے والی چیز پر اور اُن امور سماوی پر جو عقل سماوية متعالية عن طور اور قیاس سے بالاتر ہوتے ہیں اطلاع پا لیتا العقل والقياس ويدخل ہے اور راز دانوں، مقربوں اور اللہ سے فى أهل الســر والـقـرب ہمکلام ہونے والے لوگوں کے گروہ میں والمكلمين ويكون له داخل ہو جاتا ہے اور رب کریم اس کا پیار الرب الكريم كالخلّ الودود کرنے والا دوست اور محبت کرنے والا یار ہو والخِــدن المودود بل أقرب جاتا ہے بلکہ ہر قریبی سے قریب تر اور ہر حبیب ن كل قريب وأحب من سے حبیب تر ہو جاتا ہے اور اس کے ساتھ اللہ حبيب ويكون كلامه کا کلام ہر آب شیریں سے زیادہ شیریں اور من كل شربة و اس پر ہونے والا الہام ہر لذیذ شے سے زیادہ إلهامه ألذ من كل لذة لذیذ ہو جاتا ہے.اللہ اُس کے دل میں داخل ويدخُل الله في القلب ہو جاتا ہے اور اُس کے دل میں اللہ کی محبت گھر ويشغفه حُبًّا وينظر إلى کر جاتی ہے.وہ اپنے عاشق کی طرف دیکھتا المُحِبِّ فيجعله لبا ويصبغه ہے اور اُسے جو ہر خالص بنا دیتا ہے اور اسے بصبغ المتبتلين.ويأتيه منه تبتل کرنے والوں کے رنگ میں رنگین کر دیتا البرهان والنور واللمعان ہے اور اُسے اللہ کی طرف سے وہ برہان ، نور، والـعـلـم والـعـرفـان فلا يسعه روشنی، علم اور عرفان عطا ہوتا ہے جو چھپائے نہیں ۳۱۹

Page 230

كرامات الصادقين ۲۲۸ اُردو ترجمه الكتمان ولو اختفى فى مغارة چھپتا.خواہ وہ دنیا جہان کی زمینوں کی گہرائیوں کے الأرضين فسبحان ربنا رب اندر مخفی ہو.پس پاک ہے.ہمارا رب جو تمام الأولين والآخرين.اولین اور آخرین کا رب ہے.واعلموا أيها الناظرون اے ناظرین اور اہل بصیرت علماء ! جان لو کہ والعلماء المستبصرون أن حضرت عیسی علیہ السلام نے دعا سے پہلے ایک تمہید عيسى عليه السلام علم تمهیدا سکھائی ہے اور قرآن کریم نے (بھی) دعا سے قبل الدعاء والقرآن علم تمهیدا قبل ایک تمہید سکھائی ہے اور عقل مندوں کے قبل الدعاء والفرق بينهما ظاهر نزدیک ان دونوں تمہیدوں میں فرق ظاہر ہے على أهل الدهاء فإن تمهید کیونکہ قرآن کریم کی تمہید روح کو خدائے رحمان القرآن يُحرك الروح إلى عبادة كى عبادت کی تحریک کرتی ہے اور بندوں کو ترغیب الرحمن ويحرك العباد إلى أن دیتی ہے کہ وہ خلوص نیت اور صفائی قلب سے ينتجعوا حضرته بإمحاض النية حضرت باری کی تلاش میں لگ جائیں.نیز (یہ وإخلاص الجنان ويظهر عليهم تمهيد) انہیں بتاتی ہے کہ خدا تعالیٰ تمام رحمتوں کا أنه عين كل رحمة وينبوع جميع سرچشمہ اور تمام نوازشوں کا منبع ہے اور ربّ، أنواع الحنان ومخصوص باسم رحمان، رحیم اور دیان ( جزا سزا کا مالک) کے الرب والرحمن والرحيم ناموں سے مخصوص ہے.جن لوگوں کو ان صفات کا والديان فالذين يطلعون على هذه علم ہو جاتا ہے وہ ان کے مالک (اللہ تعالیٰ ) الصفات فلا يزايلون أهلها ولو جُدا نہیں ہوتے خواہ وہ موت کے بیابانوں میں سقطوا في فلوات الممات بل جاگریں بلکہ وہ اُس کی طرف دوڑتے ہیں اور يسعون إليه ويوطنون لديه صدق قلب اور صحت نیت سے اُسی کے پاس بصدق القلب وصحة النيات ڈیرے جما لیتے ہیں.اس کی طرف اپنے گھوڑے ويتراكضون إليه خيلهم ويسعون دوڑاتے ہیں.اُس کی طرف والہانہ بڑھتے ہیں.۳۲۰

Page 231

كرامات الصادقين ۲۲۹ اُردو ترجمه → كالمشوق ويضطرم فيهم هوى اُن کے اندر (اپنے ) معشوق کی محبت کی آگ المعشوق فلا يناقش أهواء بھڑک اُٹھتی ہے.پس ربّ العالمین کی محبت (101 خرى عند غلبة هوارت کے غلبہ کے وقت دوسری خواہشات اس کے الـعـالـمـيـن.فثبت أن فى تمهید مزاحم نہیں ہوتیں پس ثابت ہوا کہ اس دعا کی هذا الدعاء تحریکا عظیماً تمہید میں عبادت کرنے والوں کے لئے ایک زبر دست تحریک ہے.للعابدين.فإن العبد إذا تدبّر في صفات جب انسان خدا تعالیٰ کی ان صفات پر تدبر کرتا جعلها الله مقدّمة لدعاء الفاتحة ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے سورت فاتحہ کی دعا میں وعلم أنها مشتملة على صفات مقدم رکھا ہے اور سمجھ لیتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے كماله ونُعوت جلاله باستيفاء کمال اور اس کے جلال کی تمام صفات اور تناؤں الإحاطة ومحركة لأنواع الشوق پر مشتمل پورے طور پر احاطہ کئے ہوئے ہے.اور ہے.اور والمحبة وعلم أن ربه مبدأ ہر قسم کے شوق اور محبت کے لئے محرک ہے اور یہ لجميــع الفيوض و منبع لجمیع بھی جان لیتا ہے کہ اس کا رب تمام فیوض کا الخيرات ودافع لجميع الآفات سرچشمه، تمام بھلائیوں کا منبع ، تمام آفات کو دُور ومالك لكل أنواع المجازات کرنے والا اور ہر قسم کی جزا سزا کا مالک ہے نیز یہ منه يبدأ الخلق وإليه يرجع كل كه ( مخلوق کی ) پیدائش اسی سے شروع ہوئی ہے المخلوقات وهو منزه عن اور آخر کار تمام مخلوقات اسی کی طرف لوٹائی جائیں العيوب والنقائص والسيئات گی.اور وہ عیوب ونقائص اور بُرائیوں سے پاک ومستجمع لسائر صفات ہے اور تمام صفات کمال اور ہر قسم کی خوبیاں اس اور الكمال وأنواع الحسنات فلا میں جمع ہیں.تب انسان لازماً اللہ تعالیٰ کو ہی تمام شك أنه يحسبه مُنجِحَ جميع ضرورتوں کا پورا کرنے والا اور تمام ہلاکتوں سے الحاجات ومُنجِيًا من سائر نجات دینے والا یقین کر لیتا ہے.اور اس کی ۳۲۱

Page 232

كرامات الصادقين ۲۳۰ اُردو ترجمه الموبقات فیکابد في رضا کی تلاش میں ہر قسم کے مصائب کو برداشت ابتغاء مرضاته كل المصائب کرتا ہے.چاہے وہ نشانہ پر لگنے والے تیر سے قتل ولو قتل بالسهم الصائب کیوں نہ کر دیا جائے رنج و غم اسے بے بس نہیں کر ولا يعجزه الكروب و سکتے.اور نہ وہ جانتا ہے کہ تھکان کیا ہوتی ہے لا يدرى ما اللغوب ويجذبه خدائے محبوب اسے اپنی طرف کھینچتا ہے اور بندہ المحبوب ويعلم أنه هو جانتا ہے کہ وہی (اس کا) مطلوب ہے.اس کے المطلوب وييسر له لئے اپنے مالک کی رضا حاصل کرنے کے راستوں استقراء المسالك لتطلب کی تلاش آسان ہو جاتی ہے لہذا وہ اس کی (طرف مرضاة المالک فیجاهد لے جانے والی ) راہوں میں پوری کوشش کرتا ہے في سبلــه ولـو صـار کالهالک خواہ وہ ہلاک کیوں نہ ہو جائے.اور وہ کسی ولا یخشی هول بلاء آزمائش کے خوف سے نہیں ڈرتا.بلکہ ہر ابتلا وینبری لکل ابتلاء و کے لئے سینہ سپر ہو جاتا ہے اور اس کے لئے لا يبقى له من دون حبه اس کی محبت کے تذکرہ کے سوا اور کوئی ذکر باقی الأذكار ولا تستهويه الأفكار نہیں رہتا.دوسرے افکار اُسے فریفتہ نہیں وينزل من مطية الأهواء کرتے اور وہ خواہشات کی سواری سے اُتر پڑتا ليمتطي أفراس الرضاء ہے تا وہ خدا تعالیٰ کی رضا کے گھوڑوں پر سوار ہو ويَضْفِر أَزِمَةَ الابتغاء اور وہ جستجو کی باگیں بنتا ہے تا وہ خدا کے حضور ليقطع المسافة النائية پہنچنے کے لئے دُور کی مسافت طے کر لے اور وہ لحضرة الكبرياء ويظل ہمیشہ اس کے قرب میں رہتا ہے.اور اپنے أبدا له مُدانِیا ولا يجعل پیاروں میں سے کسی کو بھی اس کا ثانی نہیں بناتا لـــــه ثـــانيـــا مــن الأحبّاء و اور اس کا دل (خدا کے ) شریکوں (یعنی لا يعتور قلبه بين الشركاء معبودان باطلہ ) کے درمیان بھٹکتا نہیں پھرتا.۳۲۲

Page 233

كرامات الصادقين ۲۳۱ اُردو ترجمہ ويقول يا رب تسلم وہ یہی دعا مانگتا رہتا ہے کہ اے میرے ربّ قلبی وتکفینی لجذبی میرے دل کو اپنے قبضہ میں محفوظ رکھ.مجھے اپنی و جلبی ولن يُصبینی حسن طرف کھینچنے اور مائل کرنے کے لئے تو کافی ہو جا الآخرين.هذه نتائج تمهيد اور کسی اور کا حسن مجھے کبھی فریفتہ نہ کر سکے.یہ دعاء الفاتحة.وأما تمهيد سب نتائج دُعائے فاتحہ کی عمدہ تمہید ہیں.اور دعاء عیسی علیه السلام جہاں تک عیسی علیہ السلام کی دعا کی تمہید کا معاملہ فقد عرفت حقيقته وما فيه ہے اس کی حقیقت کو اور اس (دعا) میں جو آفت من الآفة فلا حاجة إلى پنہاں ہے اسے تو خوب جان گیا ہے.لہذا اُسے الإعادة فتفكرُ فی ایماضی دوہرانے کی ضرورت نہیں.پس تو میرے اس وتندم من زمان ماضی و كُنُ اشارے پر غور کر اور گزرے ہوئے زمانے پر نادم من التائبين.ہوا اور تو بہ کرنے والوں میں شامل ہو جا.ثم بعد ذلك ننظر إلى پھر اس کے بعد ہم اس دعا پر غور کرتے ہیں جو دعاء علمه عيسى وإلى حضرت عیسی علیہ السلام نے سکھائی اور اس دعا پر دعاء علمه ربنا الأعلى بھی جو ہمارے خدائے بزرگ و برتر نے سکھائی تا ليتبين ما هو الفرق بينهما عقلمند پر واضح ہو جائے کہ ان دونوں کے درمیان لذي النهى ولينتفع به من کیا فرق ہے اور تا جو کوئی بھی نیک لوگوں میں شامل ہے اس فرق سے فائدہ اُٹھائے.فاعلم أن عيسى عليه السلام پس جان لو کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے جو ۱۰۲ كان من الصالحين.علم دعاء يتزری علیہ دعا سکھلائی ہے یعنی یہ کہ ہماری روز کی روٹی ہر روز إنصافنا أعنى خُبُزَنا كفافنا ہمیں دیا کر ہمارا انصاف اسے ناقص قرار دیتا وأما القرآن فعاق ذکر ہے.اس کے برخلاف قرآن کریم نے (اپنی) الخبز والماء في الدعاء | دعا میں روٹی اور پانی کا ذکر کرنا ناپسند کیا ہے اور ۳۲۳

Page 234

كرامات الصادقين ۲۳۲ اُردو ترجمہ وعلمنا طريق الرشد والاهتداء ہمیں رُشد و ہدایت کا طریق سکھایا ہے اور اس وحث على أن نقول اهْدِنَا بات کی طرف ترغیب دی ہے کہ ہم اهـــدنــــا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ونطلب منه الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ کہیں اور اللہ تعالیٰ سے الدين القويم ونعوذ به من طرق دین قویم طلب کریں اور مَغْضُوبِ عَلَيْهِمُ المغضوب عليهم والضالين ضَالین کی راہوں سے اُس کی پناہ مانگیں.اس وأشار إلى أن راحة الدنيا دُعا میں اِس طرف بھی اشارہ فرمایا ہے کہ دنیا اور والآخرة تابعة لطلب الصراط آخرت کی راحت صحیح راہ کی تلاش اور مخلصانہ وإخلاص الطاعة فانظر إلى دعاء فرمانبرداری پر منحصر ہے.پس انجیل کی دُعا پر بھی الإنجيل ودعاء القرآن من الرب نگاہ ڈالو اور قرآن کی دعا پر بھی جو اللہ جَلَّ شَانُهُ الجليل وكن من المنصفين.وأما کی طرف سے ہے اور انصاف کرو.حضرت عیسی ما جاء في دعاء عیسی ترغیب علیہ السلام کی دعا میں استغفار کے متعلق جو ترغیب في الاستغفار فهو تأكيد لدعاء آئی ہے وہ بھی (دراصل) بے قراروں کی طرح طلب الخبز كأهل الاضطرار صرف روٹی مانگنے کی دعا کرنے کی تاکید ہی ہے تا لعل الله يرحم ويعطى خبزا اللہ تعالیٰ رحم کرے اور اس اقرار پر بہت سی روٹیاں كثيرا عند هذا الإقرار دیدے.پس ان کا ) استغفار بھی صرف روٹیاں فالاستغفار تضرع لطلب مانگنے کی خاطر آہ وزاری ہے.اصل مقصد خدائے الرغفان وأصل الأمر هو طلب بخشنده سے روٹی مانگنا ہی ہے.(انجیل کی) اس الخبز من الله المنان.ويثبت من دعا سے ثابت ہے کہ حضرت عیسی کے اکثر پیروکار هذا الدعاء أن أكثر أمم عیسی ہمیشہ سے سونے چاندی کے ہی عاشق ہیں اور وہ كانوا عشاق الذهب واللجين سونے چاندی کی خاطر خدا تعالیٰ کو چھوڑ دیتے وهاجرى الحق للحجرين وبائعی ہیں.چند سکوں کی خاطر دین کو بیچ ڈالتے ہیں اور الدين ببخس من الدراهم چاندی سونے کے سکوں کو ہی اپنے کپڑوں میں ۳۲۴

Page 235

كرامات الصادقين ۲۳۳ اُردو ترجمه ومختبنى خلاصة النصّ و تار کی چھپائے پھرتے ہیں اور رحم کرنے والے رب کے ذيل الربّ الـراحـم والعاثين دامن کے تارک ہیں اس حال میں کہ مفسد و عاصين.وحُبِّبَ إليهم أن يتخذوا نا فرمان ہیں.انہیں اسی بات کا شوق دلایا گیا ہے الطمع شرعةً وحُبَّ الدنيا نُجعة.کہ وہ لالچ کو اپنا طریق قرار دے لیں اور دنیا کی فاستشرف الأناجيل ليظهر محبت کو اپنا مقصود بنا لیں.پس انا جیل کا گہرا علیک صدق ما قيل واتق الرب مطالعہ کرو تا آپ پر ہمارے قول کی صداقت ظاہر الجليل ودَعِ الأقاويل ولا ہو جائے اور اللہ جل شانہ سے ڈرو اور فضول تحسب الحق الصريح باتوں کو چھوڑ دو.صریح واضح حق کو پیچیدہ مت كالمعضلات و استوضح منی خیال کرو.اور مشکلات کی مجھ سے وضاحت طلب المشكلات لأخبرك عن أنباء کرو تا کہ میں تمہیں نافرمانوں کی خبروں اور نجات العصاة والمنجيات والمهلكات دینے والے اور ہلاک کرنے والے امور سے مطلع ففَتِّش الحق قبل حُموم الحمام کروں.موت کے آنے ، دکھوں کے حملے ، جان وهجوم الآلام ونزع الروح کے نکلنے اور قوت گویائی کے سلب ہونے سے پہلے وحصر الكلام واعلم أن الخير پہلے حق کو تلاش کرو اور جان لو کہ تمام تر بھلائی كله في الإسلام فطوبى للذى اسلام میں ہے.پس خوشخبری ہو اس شخص کے لئے ضرب الخيام فى هذا المقام جس نے اس مقام میں خیمے گاڑے اور الہام اور وقوى يقينه بالإلهام ووحى الله خدائے علام کی وحی کے ذریعہ اپنے یقین کو قوت العلام وردّاه الله رداء الإكرام دی اور اللہ نے اسے عزت و اکرام کی رِدا پہنائی.إن المسلمين قوم سجایاهم مسلمان وہ قوم ہے کہ کلمہ توحید کی سربلندی اور إعلاء كلمة التوحيد وبذل خدائے یگانہ کی رضا جوئی کے لئے جان کی بازی النفس ابتغاء لمرضات الله لگانا ان کے اخلاق میں شامل ہے.اس قوم کے الوحيد وصلحائهم يتأففون من صلحاء دنیا سے بلکہ دنیوی حکومت سے بھی کراہت ۳۲۵

Page 236

كرامات الصادقين ۲۳۴ اُردو ترجمه الدنيا بل من الإمرة ولا يتخيرون کرتے ہیں اور اپنے نفسوں کے لئے رب العزت لأنفسهم إلا وجه رب ذى العزة کے وجہ کریم کے سوا کسی چیز کو اولیت نہیں دیتے ولا يُشجيهم إلا آن غفلة من اور حضرت احدیت کے ذکر سے غفلت کی گھڑی ذكر الحضرة يتوكلون عليه کے سوا انہیں کوئی چیز غمزدہ نہیں کرتی.اُسی پر ويطلبون منه هداه ولا يركنون تو کل کرتے اور اُسی سے اس کی ہدایت طلب إلى الـخـلـق بـل يبتغون حُباہ کرتے ہیں اور مخلوق کا سہارا نہیں لیتے.بلکہ ويمشون في الأرض هونًا خدا کی عطا چاہتے ہیں اور زمین پر عاجزی سے ولا يبطشون جبارين وشأنُهم چلتے ہیں وہ جابرانہ گرفت نہیں کرتے.ہمہ جہتی ، ١٠٣ إطالة الفكرة و تحقيق الحق طويل فکری حق کی تحقیق اور حکمت کی تنقیح ان کا وتنقيح الحكمة.يراعون فی شیوہ ہوتا ہے.وہ انتظام ریاست میں مہذب الرياسة تهذب السياسة وفى سياست کی رعایت رکھتے ہیں.اور تنگی اور مفلسی أوان الخصاصة والافتقار آداب کے مواقع پر صبر و استقامت کے اطوار ملحوظ خاطر التبصر والاصطبار.ولا تفاضل رکھتے ہیں.ان میں پر ہیز گاری اور تقویٰ کی فيهم إلا بتفاضل التقوى والتقات فضیلت کے علاوہ کوئی اور چیز وجہ فضیلت نہیں ولا ربَّ لهم إلا رب الكائنات ہوتی.رب کائنات کے سوا ان کا کوئی رب وكل ذلك أنوار حاصلة من نہیں.اور یہ سب انوار سورہ فاتحہ سے حاصل الفاتحة كما لا يخفى على أهل ہوتے ہیں جیسا کہ یہ امر فطرتِ صحیحہ اور اہل تجربہ الفطرة الصحيحة والتجربة.سے مخفی نہیں.فالحق أن الفاتحة أحاطت پس حق بات یہی ہے کہ سورت فاتحہ ہر علم اور كل علم ومعرفة واشتملت على معرفت پر محیط ہے وہ سچائی اور حکمت کے تمام كل دقيقة حق وحكمة وهى نكات پر مشتمل ہے اور یہ ہر سائل کے سوال کا تجيب كل سائل و تذيب كل جواب دیتی اور ہر حملہ آور دشمن کو تباہ کرتی ہے.نیز ۳۲۶

Page 237

كرامات الصادقين ۲۳۵ اُردو ترجمه عدوّ صائل ويطعم كل نزيل ہر مسافر کو جو مہمان نوازی چاہتا ہے کھلاتی اور إلى التضيف مائل ويسقى آنے والوں اور جانے والوں کو پلاتی ہے.الواردين والصادرين.ولا شک بے شک وہ ہر شبہ کو جو نا کامی کی حد تک پہنچانے أنها تزیل کل شک خیب والا ہو زائل کر دیتی ہے اور ہر غم کو جس نے وتجيح كل هم شیب و تعید بوڑھا کر دیا ہو جڑ سے اکھیڑ دیتی ہے اور ہر گم شدہ كلّ هُدُو تَغَيَّبَ وتُخجِل كلَّ را ہنما کو ( راہ راست پر ) واپس لاتی ہے اور ہر خصیم نيب ويبشر الطالبين خطرناک دشمن کو شرمندہ کرتی ہے.طالبانِ ہدایت ولا معالج كمثله لسمّ الذنوب کو بشارت دیتی ہے.گناہوں کے زہر اور دلوں وزيع القلوب وهو الموصل کی کجی کے لیے اس جیسا کوئی اور معالج نہیں اور وہ حق اور یقین تک پہنچانے والی ہے.وأما الهداية التي قد أُمــرنـا جس ہدایت کے طلب کرنے کا ہمیں سورۃ فاتحہ لطلبها في الفاتحة فهو میں حکم دیا گیا ہے وہ ذاتِ الہی کی خوبیوں اور اس اقتداء محامد ذات الله کی چاروں (مذکورہ ) صفات کی پیروی کرنا ہے اور وصفاته الأربعة وإلى هذا اسی کی طرف وہ الف لام اشارہ کر رہا ہے جو يشير اللام الذي موجود اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ میں موجود ہے.في اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ اس بات کو وہ شخص سمجھ سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے إلى الحق واليقين.ويعرفه من أعطاه الله الفهم السليم.ولا شك أن هذه عقلِ سلیم عطا فرمائی ہو اور کچھ شک نہیں کہ یہ چاروں الصفات أُمهات الصفات صفات أُمَّهَاتُ الصِّفَات ہیں اور یہ لوگوں کو قابلِ نفرت باتوں اور قسماقسم کی بُرائیوں سے پاک وهي كافية لتطهير الناس مـن الهـنــات وأنواع السيئات | کرنے کے لئے کافی ہیں.پس کوئی بندہ اس وقت فلا يؤمن بها عبد إلا بعد تک ان پر ایمان نہیں لاتا جب تک کہ وہ ان میں ۳۲۷

Page 238

كرامات الصادقين ۲۳۶ اُردو ترجمہ أن يأخذ من كل صفة حظہ سے ہر صفت سے اپنا حصہ نہ لے لے اور پروردگار ويتخلق بأخلاق رب الكائنات عالم کے اخلاق کو اختیار نہ کر لے.پس جو کوئی بھی فمن استفاض منها فيفتح عليه ان سے فائدہ اُٹھاتا ہے اُس پر محبوب رب کی باب عظيم من معرفة الرب معرفت کا ایک عظیم دروازہ کھولا جاتا ہے اور اس المحبوب وتتـجـلـى لـه عظمته (رب) کی عظمت اس کے لئے جلوہ گر ہو جاتی فتـحـصـل الأمـانـة والـتـنـفـرُ من الذنوب والسكينة والإخبات والامتثال الحقيقي والخشية ہے.پس (اسے) اللہ تعالیٰ کے اذن سے جو سالکین کی تربیت کرنے والا ہے، امان میسر آتی ہے، گناہوں سے نفرت سکینت ، تواضع، حقیقی اطاعت، والأنس والذوق والشوق خشیت، انس ، ذوق و شوق صحیح وجدانی کیفیات اور والمواجيد الصحيحة والمحبة فنا فی اللہ ) کرنے والی اور ( گناہوں کو ) بھسم کر الذاتية المفنية المحرقة بإذن ڈالنے والی ذاتی محبت حاصل ہو جاتی ہے.الله مُربّى السالكين.وهذه كلها ثمرات التدبر اور یہ سب کچھ سورۃ فاتحہ کے مضامین پرغور وفکر فـي مــضــامـيـن الفاتحة فإنها كے ثمرات ہیں.فاتحہ ایک ایسا پاکیزہ درخت ہے جو شجرة طيبـة تـؤتـى كل حين ہر وقت معرفت کے پھل دیتا ہے اور حق و حکمت کے أُكلا من المعرفة ويروى من جام سے سیراب کرتا ہے.جو شخص بھی اپنے دل کے كأس الحق والحكمة فمن دروازه کو اس کا نو ر قبول کرنے کے لئے کھول دیتا ہے فتح باب قلبه لقبول نورها تو اس کا نور اس میں داخل ہو جاتا ہے اور وہ اس سورۃ فيدخل فيه نورها ويطلع کے پوشیدہ اسرار سے آگاہ ہو جاتا ہے اور جوشخص على مستورها و من غلق الباب اس دروازہ کو بند کرتا ہے وہ خود ہی اپنے فعل سے اپنی فدعا ظلمته إليه بفعله ورأى گمراہی کو دعوت دیتا ہے اور اپنی تباہی کا مشاہدہ کرتا ١٠ التباب ولحق بالهالكين.ہے اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ جاملتا ہے.۳۲۸

Page 239

كرامات الصادقين ۲۳۷ اُردو ترجمه ثم اعلم أن قوله تعالى پھر واضح ہو کہ اللہ تعالیٰ کا قول إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اِس بات پر دلالت کرتا ہے کہ يدل على أن السعادة كلها في تمام كي تمام سعادت رب العالمین کی صفات کی اقتداء صفات ربّ العالمین پیروی کرنے میں ہے اور عبادت کی حقیقت معبود وحقيقة العبادة الانصباغ بصبغ کے رنگ میں رنگین ہونا ہے.اور یہی راستبازوں المعبود وهو عند أهل الحق کے نزدیک سعادت کا کمال ہے.چنانچہ كمال السعود فإن العبد لا يكون خدا شناس بزرگوں کے نزدیک بندہ درحقیقت اسی عبدا في الـحـقـيـقـة عـنـد ذوى وقت عبد کہلا سکتا ہے جب اس کی صفات العرفان إلا بعد أن تصير صفاته خدائے رحمان کی صفات کا پر تو بن جائیں.پس أظلال صفاتِ الرحمن فمن عبودیت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ أمارات العبودية أن تتولد فيه انسان میں بھی حضرت العزت کی ربوبیت کی ربوبية كربوبية حضرة العزة مانند ربوبیت پیدا ہو جائے اور اسی طرح وكذلك الرحمانية والرحيمية حضرت احدیت کی صفات رحمانیت ، رحیمیت وصفة المجازات أظلالا لصفات اور مالکیت یوم الدین خلی طور پر اس میں پیدا الحضرة الأحدية.وهذا هو ہو جائیں.یہی وہ صراط مستقیم ہے جس کے الصراط المستقيم الذي أمرنا متعلق ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اسے طلب کریں لنطلبه والشرعةُ التي أوصينا اور یہی وہ راستہ ہے جس کے متعلق ہمیں تاکید لنرقبهـا مـن كـريـم ذی الفضل کی گئی ہے کہ کھلے کھلے فضل والے خدائے کریم سے اس (کے ملنے ) کی امید رکھیں.المبين.ثم لما كان المانع من پھر چونکہ ان درجات کے حصول تحصیل تلك الدرجات الرياءَ میں بڑی روک ریا کاری ہے جو نیکیوں الذي يأكل الحسنات والكبر کو کھا جاتی ہے اور تکبر ہے جو بد یوں ۳۲۹

Page 240

كرامات الصادقين ۲۳۸ اُردو ترجمه الذى هو رأس السيئات کی جڑ ہے اور گمراہی ہے جو سعادت والضلال الذي يُبعد عن طرق کی راہوں سے دور لے جاتی ہے اس السعادات أشار إلى دواء هذه لئے اللہ تعالیٰ نے (اپنے ) کمزور بندوں پر العلل المهلكات رحمةً منه على رحم فرماتے ہوئے جو خطا کاریوں پر آمادہ ہو الضعفاء المستعدين للخطيّات سکتے ہیں اور راہِ راست پر قدم مارنے والوں وترحما على السالكين فأمر أن پر ترس کھا کر ان مہلک بیماریوں کی دوا کی يقول الناس إِيَّاكَ نَعْبُدُ طرف اشارہ فرمایا پس اُس نے حکم دیا کہ ليستخلصوا من مرض الرياء لوگ إِيَّاكَ نَعْبُدُ کہا کریں تا وہ ریا کی بیماری وأمر أن يقولوا إِیاک سے نجات پائیں اور اِيَّاكَ نَسْتَعِينُ کہنے کا نَسْتَعِينُ ليُستخلصوا من مرض حکم دیا تا وہ کبر اور غرور کی مرض سے بیچ الكبر والخيلاء وأمر أن يقولوا جائیں پھر اس نے اهْدِنَا کہنے کا حکم دیا تا وہ اهْدِنَا ليُستخلصوا من گمراہیوں اور خواہشات نفسانیہ سے الضلالات والأهواء.فقوله چھٹکارا پائیں.پس اس کا قول اِيَّاكَ نَعْبُدُ إِيَّاكَ نَعْبُدُ حثّ على خلوص اور عبودیت تامہ کے حصول کی تحصيل الخلوص والعبودية ترغیب ہے.اور اس کا قول إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ التامة وقوله إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ قوت ، ثابت قدمی اور استقامت کے طلب إشارة إلى طلب القوة والثبات کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے.اور اس کا والاستقامة وقوله وَاهْدِنَا قول اهْدِنَا الصِّرَاطَ از راه مهربانی بطور الصِّرَاطَ إشارة إلى طلب علم كرامت اس سے علم اور اس کی جناب من عنده وهداية من لدنه لطفا سے ہدایت طلب کرنے کی طرف اشارہ منه على وجه الكرامة.فحاصل کرتا ہے.پس ان آیات کا ماحصل یہ ہے الآيات أن أمر السلوك لا يتمم کہ خدا کا راہِ سلوک اس وقت تک مکمل ۳۳۰

Page 241

كرامات الصادقين ۲۳۹ اُردو ترجمه | أبدا ولا يكون وسيلة للنجاة نہیں ہو سکتا اور نہ ہی وہ نجات کا وسیلہ بن سکتا إلا بعد كمال الإخلاص و ہے جب تک انتہائی اخلاص، انتہائی کوشش كمال الجهد و کمال فہم اور ہدایات کے سمجھنے کی پوری اہلیت حاصل نہ الهدايات بل کل خادم ہو جائے بلکہ جب تک کسی خادم میں یہ صفات لا يكون صالحا للخدمات نہ پائی جائیں وہ درحقیقت خدمات کے قابل إلا بعد تحقق هذه الصفات نہیں ہوتا.مثلاً اگر کوئی خادم مخلص بھی ہے اور مثلا إن كان خادم مخلصا نیک نیتی، امانت ، اخلاص اور پاک دامنی ۱۰۵ وموصوفا بأوصاف الأمانة کی صفات سے متصف بھی ہے لیکن وہ سست والخلوص والعفّة ولكن كان بے ہمت اور ( بیکا ر ) بیٹھ رہنے والوں میں من الكسالى والوانين القاعدین سے ہے یا ہر وقت لیٹے رہنے اور سوئے رہنے وكالضجعة النومة لامن والے شخص کی طرح ہے اور وہ کوشش، أهل السعي والجهد والجد جد و جہد اور ہمت کرنے والوں میں سے نہ ہو والقوة فلا شك أنه گل تو بلا شبہ ایسا خادم اپنے مالک پر ایک بوجھ ہی علی مولاه ولا يستطيع أن يتبع ہوگا.اور اپنے آقا کی ہدایت کی پیروی نہیں هداه ويكون من المطاوعین کر سکے گا.اور اس کے فرمانبرداروں میں و خادم آخر مخلص امین شمار نہ ہو سکے گا.جبکہ ایک اور خادم جو مخلص ذلک مجاهد ولیس بھی ہو.امین اور دیانت دار بھی ہو اور ساتھ ومع بقاعد كالآخرين ولكنه جهول ہی محنتی بھی ہو اور دوسروں کی طرح بیٹھ رہنے لا يفهم هدایاتِ مخدومه والا نہ ہولیکن بے وقوف ہو اور اپنے آقا کی ويُخطى ذات مرار كالضالین ہدایات کو نہ سمجھ سکتا ہو اور گمراہوں کی طرح فمن جهله ربما يجترء على بار بار غلطیاں کرتا ہو، اپنی جہالت کی وجہ سے الممـنـوعـات ويوقع نفسه في | کئی دفعہ ممنوع کاموں پر جرات کر بیٹھتا ہو، اپنے ۳۳۱

Page 242

كرامات الصادقين ۲۴۰ اُردو ترجمه المخاطرات والمحظورات آپ کو خطرے کے مقامات اور ممنوع جگہوں ويبعد عن مرضات المولی میں ڈال دیتا ہو اور انتہائی بے وقوفی کی بناء من جهل جاذب من پر آقا کی خوشنودی حاصل نہ کر سکتا ہو اور بیسا الجهلات وربما یضیع اوقات وہ اپنے مالک کی عمدہ عمدہ چیزوں کو ، نفائس المولی و دررہ اس کے موتیوں کو اور اس کے جواہرات کو وجواهره من كمال جهله اپنی کمال بے وقوفی ، حماقت اور نا سمجھی کی وجہ وحمقه وسوء فهمه سے ضائع کر دیتا ہو اور اپنی کج فکری کی وجہ ويضع الأشياء فی غیر سے اشیاء کو ان کی اصل جگہ کے علاوہ کہیں محلها من زیغ و همه وه اور جگہ رکھ دیتا ہو تو ایسا خادم بھی آقا کی فهذا الخادم أيضا خوشنودی حاصل نہیں کر سکتا.اور اس کی لا يستطيع أن يستحصل جہالت اسے ہر بار اپنے مالک کی نظروں مرضات المخدوم ويُسقطه سے گرا دیتی ہے.پس وہ ذلیل و محروم جهله كلّ مرة عن أعين انسان کی طرح روتا رہتا ہے اور اس طرح مولاه فیبکی کالموقوم ہمیشہ ایک قابل ملامت ملعون انسان کی مانند وکذلک یعیش دائما زندگی کے دن پورے کرتا ہے.وہ کبھی كالملعون الملوم و لا يكون قابل تعريف لوگوں میں شامل نہیں ہو سکتا.من الممدوحين بل يراه بلکہ اس کا مالک اسے ( ہمیشہ ) منحوس جیسا المولى كالمنحوس الذي سمجھتا ہے.جو اپنی بھاگ دوڑ سے کبھی بھی لا یأتی بخیر فی سیرو کی بھلائی ( کی خبر ) نہیں لاتا.وہ (خادم) يخرب بقعته ورحاله وأمواله اس کی زمینوں، اس کے مکانات اور اس کے في كل حين.اموال کو ہر وقت بربادکرتا رہتا ہے.وأما الخادم المبارك والعبد لیکن مبارک خادم اور متبرک بندہ وہ ہوتا ہے ۳۳۲

Page 243

كرامات الصادقين ۲۴۱ اُردو ترجمه المتبرك الذي يُرضى مولاه جو اپنے مالک کو راضی رکھتا ہے اور اس کی ہدایت ولا يترك نكتة من هداه کے کسی نکتہ کو نظر انداز نہیں کرتا.مالک کی طرف ويسمع مرحباه فهو الذى سے خوش آمدید سنتا ہے تو یہی (ایسا شخص ) ہے جو تو.يجمع في نفسه هذه الثلاث اپنی ذات میں ان تین (صفات ) کو کامل طور پر سويا ولا يؤذي مولاه بخيانة جمع کرتا ہے اور اپنے آقا کو اپنی بددیانتی اور (۱۰۲).وحَدْل ولا يُطَحْطِحه بکسل بے انصافی سے دکھ نہیں دیتا اور نہ اُسے کا ہلی یا أو جهل فيصير عبدا مرضیا جہالت سے برباد کرتا ہے اور وہ ایک پسندیدہ فهذه هي الأشراط الثلاثة عبد بن جاتا ہے.پس یہی تین شرائط ہیں ان للذين يسلكون سبل ربھم لوگوں کے لئے جو پورے طالب ہدایت ہو کر مسترشدين.وفی ایاک اپنے رب کے راستوں پر چلتے ہیں.ایاک نَعْبُدُ إشارة إلى الشرط نَعْبُدُ میں پہلی شرط کی طرف اشارہ ہے اور الأول وإلى الشرط الثانی دوسری شرط کی طرف إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ہیں.في إِيَّاكَ نَسْتَعِينُ والی اور تیسری شرط کی طرف اِهْدِنَا الصِّرَاطَ میں الثالث في اهْدِنَا الصِّرَاطَ اشارہ ہے.پس مبارک ہیں وہ لوگ جو ان فطوبى للذين جمعوا هذه تینوں صفات) کو اپنے اندر جمع کرلیں اور الثلاث ورجعوا إلى ربهم کامل ہو کر اپنے رب کی طرف لوٹیں.وہ اپنے كاملين وتأدبوا مع ربهم رب کے ساتھ پورے ادب کا لحاظ رکھتے ہیں بكل الأدب وسلكوا بکل اور منازل سلوک ہر شرط کے مطابق بغیر کسی شريطة غير قاصرین فاولئک کوتا ہی کے طے کرتے ہیں.پس یہی وہ لوگ الذين رضی اللہ عنہم ہیں جن سے خدا تعالیٰ راضی ہے اور وہ خدا تعالیٰ ورضوا عنه ودخلوا حظیرہ سے راضی ہیں.وہ بارگاہ قدس میں امن کے القدس آمنين.ولما كانت ساتھ داخل ہو گئے ہیں.پس چونکہ یہ شرائط اس ۳۳۳

Page 244

اُردو ترجمه ۲۴۲ كرامات الصادقين هذه الشرائط أهم الأمور شخص کے لئے اہم امور میں سے تھے جو نُور کی للذي قصد سبل النور جعلها راہوں کا قصد کرتا ہے اس لئے حکیم خدا نے ان الله الحكيم من أجزاء الدعاء (شرائط) كو دعا کے حصے بنا دیا ہے.تا ہر سالک ليتدبر السالک کا لعقلاء عقلمندوں کی طرح غور وفکر کرے اور خیانت کرنے وليستبين سبيل الخائنين.والوں کی راہ بھی پوری طرح واضح ہو جائے.وهذا آخر ما أردنا في اور یہ آخری بات ہے جس کا ہم نے رَبُّ هذا الكتاب بفضل رب الأرباب کے فضل سے اس کتاب میں ارادہ الأرباب والحمد لله رب کیا ہے اور تمام تعریفیں صرف اللہ کو زیبا ہیں جو العالمين.والسلام على سيدنا رَبُّ العالمین ہے اور سلامتی ہو ہمارے سید و ورسولنا محمد خاتم النبيين مولى رسول ( حضرت ) محمد خاتم النبيين رَبِّ أَمْطِرُ مطر السوء علی پر.اے خدا! تو آنحضور کے مکذبوں پر مكذبيه واجعلنا من المنصورين بدترین عذاب کی بارش برسا اور ہمیں مظفر ومنصور لوگوں میں سے بنا.آمین آمین..بقلم احقر العباد من المريدين احقر العباد غلام محمد امرتسری عفی عنہ عنہ جو لحضرت المسيح الموعود حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و والمهدى المسعود العبد المفتقر الى مہدی مسعود کے مریدوں میں سے ہے نے الـلـه الاحد غلام محمد الامرتسرى اس تحریر کو قلم زن کیا.عفى عنه - *** ۳۳۴

Page 245

كرامات الصادقين ۲۴۳ اُردو ترجمہ بدالله الحالي باشر الحالي الحمد لله رب العالمين تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا الرحمن الرحیم مالک یوم رب ہے.بے انتہا رحم کرنے والا بن مانگے دینے الدين.والصَّلاة والسلام علی والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.جزا سزا کے دن سيد ولد آدم سید الرسل کا مالک ہے.اور درود و سلام ہو سید ولد آدم نبیوں والأنبياء أصفى الأصفياء محمد اور رسولوں کے سردار، تمام مخلصین میں سے خاتم النبيين وآله وأصحابه بزرگ ترین محمد خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل اور آپ کے تمام صحابہ پر.أجمعين.أما بعد فيقول العبد الضعيف أما بعد! خدائے قوی و امین کا عاجز ، | المفتقر إلى الله القوى الأمين محتاج بندہ نور الدین کہتا ہے اللہ اسے نور الدين عصمه الله من الآفات آفات سے بچائے اور امن پانے والوں وأدخله في زمرة الآمنين وجعله کے گروہ میں داخل کرے اور اسے اپنے كاسمه : نور الدين إنّي قد كنتُ نام کی طرح نورالدین بنادے.جب سے لهجتُ مُذ رأيتُ المفاسد من میں نے اہل زمانہ کے مفاسد دیکھے او أهل الزمان و شاهدت تغیر ادیان کا بگاڑ مشاہدہ کیا تو میں ایسی عظیم الأديان أن أُرزق رؤية رجل يجدّد ہستی کے دیکھنے کا مشتاق تھا جو اس دین کی هـذا الـديـن ويــرجـم الشياطين تجدید کرے اور شیطانوں کو سنگسار کرے وكنت أرجو هذه المُنية لأن الله اور میری یہ خواہش اس لئے تھی کہ اللہ نے قد بشر المؤمنين في كتاب مبین اپنی کتاب مبین میں مومنوں کو بشارت وقال وهو أصدق القائلين : دیتے ہوئے فرمایا اور وہ سب بچوں سے وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ سچا ہے.وَعَدَ اللهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم ۳۳۵ الف

Page 246

كرامات الصادقين ۲۴۴ اُردو ترجمه فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ إلى آخر ما مِنْ قَبْلِهِمْ الخل اسی طرح اس ہستی نے قال رب العالمين.وكذا قال فرمایا جو اپنی نفسانی خواہش سے کلام نہیں کرتی الذي ما ينطق عن الهوى إن هو اور آپ کا ہر فرمان وحی پر ہی مبنی ہوتا ہے اور إلا وحي يوحى وهو الصدوق آپ صدوق اور امین ہیں صلی اللہ علیہ وسلم.الأمين صلّى الله عليه وسلم.إن يقينا اللہ تعالیٰ ہر صدی کے سر پر اس امت میں الله يبعث في هذه الأمة على ایسے شخص کو مبعوث کرے گا جو اس کے دین کی رأس كل مائة سنة من تجدّد لها تجدید کرے گا اور میں اس کی اس رحمت کا منتظر دينها فكنتُ لرحمتِه من المنتظرين تھا.اسی مقصد کے حصول کے لئے میں نے فقصدت لهذه البغية بيت الله بيت الله جو حق اور یقین کے انوار کی جلوہ گاہ ہے مهبط أنوار الحق و الیقین فكنتُ کا قصد کیا.پس میں جنگلوں میں پھرتا رہا اور أجوبُ البراري وأقطع الصحاری صحراؤں کو عبور کرتا رہا اور خدا کے ربانی بندوں بوأستقرى عبدا من العباد الربانيين.میں سے کسی عظیم الشان بندہ کی جستجو کرتا رہا.فتوشـمـت فـي البقعة المباركة پس میں نے مبارک اور مکرم جگہ المكرمة شيخي الشيخ السيد ( مکہ مکرمہ ) میں اپنے استاد محترم سید حسین حسين المهاجر الورع، الزاهد، مهاجر صاحب کو جو نیک ، زاہد اور متقی تھے التقى وشيخی الشیخ محمد اور اپنے استاد محترم محمد الخزرجی الانصاری الخزرجي الأنصارى وفى طابة سے شرف نیاز حاصل کیا اور مدینہ طیبہ میں الطيبة تشرفت بلقاء شیخی و اپنے استاد اور بزرگ محترم شیخ عبد الغنی سيدي ومولائى الشيخ عبد الغنى المجددى الاحمدی سے ملاقات کا شرف المجددى الأحمدى وكلهم كانوا حاصل کیا اور وہ سب میری دانست میں متقی لے تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجالائے ان سے اللہ نے پختہ وعدہ کیا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بنائے گا جیسا کہ اس نے ان سے پہلے لوگوں کو خلیفہ بنایا....الخ ( النور : ۵۶) ۳۳۶

Page 247

كرامات الصادقين ۲۴۵ اُردو ترجمہ رحـمـهـم كما أظن من المتقين جزاهم الله تھے.اللہ تعالیٰ انہیں میری طرف سے بہترین عنّى أحسن الجزاء آمین یا رب جزا عطا فرمائے.آمین یا رب العالمین.العالمين.وهؤلاء الشيوخ الله ان تمام بزرگوں پر رحم فرمائے.وہ تقویٰ الله كانوا على أعلی اور علم کے اعلیٰ مراتب پر فائز تھے لیکن دین المراتب من التقوى والعلم اسلام کے دشمنوں سے نبرد آزمانہ تھے نہ ان ولكن لم يكونوا على أعداء کے شبہات کی بیخ کنی کرنے والے تھے بلکہ الدين من القائمين ولا لشُبهاتهم اپنے حجروں میں عبادت میں مشغول اور مستأصلين بل في الزوايا خلوت گاہوں میں اپنے رب سے راز و نیاز متعبدين وبمناجاة ربهم مُتخلّين میں مگن تھے.وما رأيت في العلماء من میں نے علماء میں سے کوئی نہ دیکھا جو توجه إلى دعوة النصارى والآرية عیسائیوں ، آریوں ، بر ہمنوں ، دھریوں ،.والبراهمة والدهريّة والفلاسفة فلسفیوں ، معتزلیوں اور ان جیسے دیگر گمر والمعتزلة وأمثالهم من الفِرق کرنے والے فرقوں کے پراپیگنڈہ کی المضلين.بل رأيتُ في الهند ما طرف توجہ کرتا ہو بلکہ میں نے ہندوستان ينيف على تسع مائة ألف من میں قریباً نو لاکھ طالب علم دیکھے جنہوں نے الطلبة رفضوا العلوم الدينية ديني علوم کو مسترد کیا اور ان کے بالمقابل واختاروا عليها العلوم الإنكليزية انگریزی علوم اور یورپین زبانوں کو والألسنة الأوربية واتخذوا اختیار کر لیا اور مومنوں کو چھوڑ کر بطانةً من دون المؤمنين.دوسروں کو دلی دوست بنا لیا.وأزيد من ستين ألف ألف اور چھ کروڑ سے زائد رسالے اسلام اور رسالة طبعت في مقابلة الإسلام مسلمانوں کی مخالفت میں شائع کئے گئے.ایک والمسلمين.هذه المصيبة وعليها طرف یہ مصیبت تھی اور اس پر مستزاد یہ کہ ہم نسمع المشائخ وأتباعهم أنهم مشائخ اور ان کے پیروکاروں سے سنتے تھے کہ 0 ۳۳۷

Page 248

كرامات الصادقين ۲۴۶ اُردو ترجمه يقولون إن الدعوة والمناظرات وہ کہتے ہیں کہ تبلیغ اور مناظرہ اہل کمال خلاف ديدن أهل الكمال و اور اصحاب یقین کے طریق کے برخلاف أصحاب اليقين.وعُلماؤنا إلا ہے اور ہمارے علماء کو ، إِلَّا مَا شَاءَ الله من شاء الله ما يعلمون ما يفعل اس بات سے کوئی سروکا رنہیں تھا کہ دین بالدين وأهل الدين.والمتكلمون اور اہل دین پر کیا بیت رہی ہے.اور منتهي تدقيقاتهم مسألة إمكان متكلميین کی تحقیقات کا منتہی (نعوذ باللہ ) كذب البارئ (نعوذ بالله و باری تعالیٰ کے جھوٹ بول سکنے یا نہ بول امتناعه لا لتبكيت الكافرين ورڈ سکنے کا مسئلہ تھا نہ کہ کافروں کا منہ بند کرنا مكائد المعاندين.ومع هذه الشكوى اور معاندین کی سازشوں کا رد کرنا.فنشكر مساعي الشيخ الأجل شکوہ اپنی جگہ ہم شیخ اجل اپنے استاد کامل وأستاذى الأكمل رحمة الله رحمت اللہ ہندی ملی اور ڈاکٹر وزیر خان الهندى المكي والدكتور وزیرخان صاحب اللہ تعالیٰ ان دونوں پر رحم فرمائے رحمهما الله تعالى والسيد الإمام اور امام سیدابوالمنصور دہلوی اور پاکباز ذہین أبى المنصور الدهلوى والزكي فطین سید محمد علی کا نپوری اور دانش مند مصنف * الفطن السيد محمد على الكانفورى تنزيه القرآن اور ان جیسے دیگر کی مساعی کا والـسـيـد الـلـبيب مصنف تنزیه شکریہ ادا کرتے ہیں.اللہ ان پر سلامتی القرآن وأمثالهم سلّمهم الله فشکر فرمائے.اللہ ان کی مساعی کی قدردانی الله سعيهم وهو خير الشاكرين فرمائے اور وہ بہترین قدردان ہے.لكن جهادهم مع شعبة واحدة لیکن ان کا مخالفین اسلام سے جہاد صرف من مخالفي الإسلام ثم ما کان ایک پہلو سے تھا اور ان کے ساتھ آسمانی بالآيات السماوية والبشارات الإلهية.نشانات اور الہی بشارات نہ تھیں.وكنتُ حريصًا على رؤية میں تو ایک ایسے شخص کے دیدار کا حریص تھا تنزیہ القرآن کے مصنف مکرم مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی تھے.(ناشر) ۳۳۸

Page 249

كرامات الصادقين ۲۴۷ اُردو ترجمه رَجُلٍ أَى رَجُلٍ واحد من أفراد جو زمانے کے افراد میں سے منفرد اور یکتا ہو اور الدهر قائم فی المضمار لتأیید دین کی تائید اور مخالفین کا منہ بند کرنے کے لئے الدين وإفحام المخاصمین میدان میں کھڑا ہو.پس میں وطن واپس لوٹ فرجعت إلى الوطن وأنا كالهائم آیا.میں سرگردان اور حیران و ششدر تھا اور دن الولهان أخيطُ ورق نهاری بعصا رات سفر کرتا تھا اور تشنہ لبوں کی طرح (روحانی پانی تشيارى ومن المتعطشين الطالبين کا طالب رہا اور اسی اثناء میں صادقوں میں سے فبينما أنتظر النداء من الصادقین ایک منادی کا منتظر رہا.إذ جاء تنى بشارة من جناب کہ مجھے جناب جلیل القدر عالم متبحر ، مجد دصدی، السيد الأجَلّ والعالم الحبر مهدی ،زمان مسیح دوران مؤلف براہین احمدیہ کی الأبل مجدّد المائة ومهدى بشارت ملی.پس میں حقیقت حال جاننے کے لئے الزمان و مسیح الدوران آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے اپنی فراست مؤلّف البراهين.فجئته لأنظر سے جان لیا کہ آپ ہی مسیح موعود اور حکم و عدل حقيقة الحال فتفرستُ أنه هو ہیں اور یہ کہ آپ ہی وہ ہستی ہیں جس کو اللہ نے تجدید الموعود الحكم العدل وأنه دین کے لئے مقرر فرمایا ہے اور آپ نے اس پر الذي انتدبه الله لتجديد الدين ليكَ يَا إِلهَ العَالَمِين (اے جہانوں کے معبود میں فقال لبیک یا إلهَ الْعَالمين حاضر ہوں ) کہا.پس میں اس عظیم احسان پر اللہ کا شکر فسجدت لله شكرًا على هذه ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہو گیا.اے ارحم الراحمین خدا! المنّة العظيمة.لك الحمد سب حمد اور شکر اور احسان تیرا ہی ہے.پھر میں نے والشكر والنعمة يا أرحم آپ کی محبت کو اپنالیا اور آپ کی بیعت کرنا عمدہ الراحمين.ثم اخترت محبته جانا حتی کہ آپ کی مہربانی اور شفقت نے مجھے واستحسنت بیعته حتی غمرتنی ڈھانپ لیا اور آپ کی محبت میرے دل میں گھر کر گئی رأفته وغشیتنی مودته وصرتُ اور میں آپ کی محبت میں دیوانہ ہو گیا پس میں نے ۳۳۹

Page 250

كرامات الصادقين ۲۴۸ اُردو ترجمه في حبه من المشغوفين اپنے خود کمائے ہوئے اور موروثی مال بلکہ اپنی فآثرته على طارفی و تالدى جان اپنے اہل وعیال، اپنے والد اور اپنے بل على نفسي وأهلي و اعزاء واقارب پر آپ کو ترجیح دی.آپ کے والدى وأعزّتى الأقربين علم اور عرفان نے میرے دل کو موہ لیا.میں اس أصبى قلبی علمه و عرفانه ہستی کا شکر گزار ہوں جس نے آپ سے فشكرًا لمن أتاح لى لقيانه ملاقات کا مجھے موقعہ فراہم کیا اور میری خوش بختی ومن سعادة جدى أنى آثرتُه ہے کہ میں نے آپ کو تمام جہانوں پر فضیلت على العالمين فشمّرت في دی اور میں آپ کی خدمت میں اس شخص کی طرح خدمته تشمير من لا يألو مستعد ہو گیا جو خدمت کے میدانوں میں کوئی دقیقہ فی میدان من المیادین فروگذاشت نہیں کرتا.پس سب تعریفیں اس اللہ فالحمد لله الذى أحسن إلى کے لئے ہیں جس نے مجھ پر احسان فرمایا اور وہ سب محسنوں سے بڑھ کر احسان کرنے والا ہے.وهو خير المحسنين.فَوَاللَّهِ مُذْ لَاقَيتُه زادني الهُدى وعرفتُ مِن تفهيم أحمد أحمدَا پس اللہ کی قسم جب سے مجھے آپ سے شرف ملاقات حاصل ہوا ہے مجھے آپ نے ہدایت میں بڑھایا ہے اور میں نے اس احمد کے فہم دلانے سے احمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانا ہے.وكم من عويص مشكل غير واضح أنار على فصرتُ منه مُسهدا کتنے ہی الجھے ہوئے ، مشکل اور مہم امور تھے جو آپ نے مجھ پر روشن فرمائے جس سے میں بینا ہو گیا.وما إن رأينا مثله بطلا بدا وما إن رأينا مثله قاتِلَ العِدا ہم نے نہیں دیکھا کہ آپ جیسا بطل جلیل کبھی ظاہر ہوا ہو اور نہ ہی ہم نے آپ جیسا کوئی دشمنوں کو نا بود کرنے والا دیکھا.۳۴۰

Page 251

كرامات الصادقين ۲۴۹ اُردو ترجمه وأكفَرَه قومٌ جَهول وظالم وكذبه مَن كان فَظًّا ومُلحِدا اور انتہائی جاہل، ظالم قوم نے آپ کی تکفیر کی اور ہر سخت بدخلق اور محمد شخص نے آپ کی تکذیب کی.وهذا على الإسلام إحدى المصائبِ يُكَفِّرُ مَن جاء النبيَّ مُؤيّدا اسلام پر نازل ہونے والی مصیبتوں میں سے ایک مصیبت یہ ہے کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا موید بن کر آیا ہے اسے کا فرقرار دیا گیا ہے.أفِي الْقَوْمِ تُمُدَحَ يَا مُكَفِّرَ صَادِقٍ ألا إن أهل الحق سموك مُفندا اے صادق کی تکفیر کرنے والے! کیا قوم میں تیری تعریف کی جائے گی.غور سے سن ! اہل حق نے تیرا نام پاگل رکھا ہے.نَبَذْتَ هُدَى العرفان جَهلا وبعده أخذت طريقًا قد دعاك إلى الرَّدى تو نے جہالت کی وجہ سے عرفان کی ہدایت کو پھینک دیا ہے اور اس کے بعد تو نے ایسا طریق اختیار کر لیا ہے جو یقینا تجھے ہلاکت کی طرف بلا رہا ہے.وإن كنت تسعى اليوم في الأرض مفسدا فتحـرق فـي يـوم النشور مُزوّدا اور اگر چہ آج تو زمین میں مفسر بن کر دوڑتا پھرتا ہے مگر حشر نشر کے دن تو اچھی طرح آگ میں جلایا جائے گا.ولو قَبْلَ إكفار تفكرتَ ساعةً لَعَمُرى هُـديـتُ وما أبيتَ تبددا اور اگر تکفیر کرنے سے پہلے لمحہ بھر بھی غور کر لیتا تو میری عمر کی قسم ! تو ضرور ہدایت پا جاتا اور پراگندہ خیالی کے سبب انکار نہ کرتا.قَصَدتَ لتُرضى القومَ مِن سُوءِ نِيَّةٍ وكان رِضَى البارى أتمَّ وأَوْكَدَا تو نے بدنیتی سے لوگوں کو راضی کرنے کا قصد کیا حالانکہ رضاء باری تعالیٰ سب.کامل اور یقینی ہے.۳۴۱

Page 252

كرامات الصادقين ۲۵۰ اُردو ترجمه وما في يديك لَتُبُعِدَنَّ مقربًا إله البرايا قد دناه وأحمدا تیرے پاس ہے کیا کہ تو ایک مقرب کو ( بارگاہ ایزدی سے ) دور قرار دے، جبکہ مخلوق کا معبود خود اس شخص کے قریب ہوا ہے اور اس کی تعریف فرمائی ہے.وقد كنت تقبل صدقه وكتبته فمِثلُک كُفْرًا ما رأينا ضَفَنَدَدا حالا نکہ قبل ازیں تو اس کی سچائی کو قبول کر چکا ہے اور اسے تحریر کو چکا ہے.پس تیرے جیسا انکار کرنے والا احمق ہم نے نہیں دیکھا.ألا إنه قد فاق صدقًا خواصكم دافا رؤوس الصائلين وأَرجَدا راستبازی میں وہ تمہارے خواص پر بھی سبقت لے گیا ہے اور اس نے حملہ کرنے والوں کا سر پھوڑا اور ان پر لرزہ طاری کر دیا.أتُكفِرُ يا غُولَ البراري مثيله أتَلعَنُ مقبولا يحبّ محمدًا اے غول بیابانی! کیا تو اس کے مثیل کی تکفیر کرتا ہے اور اس مقبول پر لعنت کرتا ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشق ہے.وتعالكم يا زُمُر شيخ مزوّرٍ هلكتم وأرداكم وعفا وأفسدا اے دھو کہ باز شیخ کے گروہ ! تمہار ا ستیا ناس.تم مارے گئے اور اس ( شیخ ) نے تمہیں برباد کر دیا ، مٹا دیا اور بگاڑ دیا.له كُتُبُ السَّبُ وَالشَّتم حَشُوُها شرير ويستقرى الشرور تعمدا اس ( شیخ) کی کتابیں سب وشتم سے پُر ہیں.وہ خود شریر ہے اور عمد اشر کی تلاش میں رہتا ہے.أضل كثيرًا مِن ضلالات وَهُمه وباعد من حق مبين وأبعدا اس نے اپنے گمراہ افکار سے بہتوں کو گمراہ کر دیا.وہ خود بھی حق مبین ہوا اور دوسروں کو بھی دور کر دیا.سے دور ۳۴۲

Page 253

كرامات الصادقين ۲۵۱ اُردو ترجمه وما إن أرى فيه الفضيلة خاصةً نعم في طريق المفسدين تفردا میں نے اس میں بطور خاص کوئی فضیلت نہیں دیکھی.ہاں.وہ مفسدوں کی راہ میں منفر د ہے.يُشيع رسالاتٍ لِبَغُى ترايد وليجلب الحمقى إليها ويُرفِدا لذیذ کھانوں کی تلاش میں رسائل شائع کرتا ہے تا کہ احمقوں کو ان ( رسائل ) کی طرف کھینچ لائے اور انعامات حاصل کر لے.وما كان لي بغض به وعداوة وفى الله عاديناه إِذ ذَمَّ أَحمَدا مجھے اس سے کوئی بغض وعداوت نہیں.جب اس نے احمد علیہ السلام کی مذمت کی تو ہم نے اللہ کی خاطر ہی اس سے دشمنی کی.فخُذُ يا إلهي رَأْسَ كلّ معاند كأخُذِى مَن عادى وليًّا وشدّدا اے میرے معبود! ہر دشمن کو سر سے پکڑلے جس طرح تو اسے پکڑتا ہے جو ولیوں سے دشمنی کرتا اور اس میں شدت اختیار کرتا ہے.لتكون آيات لكل مكذب حريص على سبّ مُباهى تحشدا تا کہ ہر اس شخص کے لئے (عبرت کے ) نشانات ہوں جو حسد کی وجہ سے تکذیب کرنے والا ، سب وشتم کا حریص اور شیخی بگھارنے والا ہے.ويا طالب العرفان خُذُ ذيل نوره ودَع كل ذى قول بقول المهتدى اے عرفان کے طالب ! اس کے نور کا دامن تھام لے اور مہدی کے قول کی خاطر ہر دوسرے بات کرنے والے کو چھوڑ دے.وفي الدين أسرار وسبل خفية يلاحظهـا بـصــر يلاقى إِثْمَدا دین میں ایسے کئی بھید اور مخفی راہیں ہیں جنہیں صرف وہ آنکھ دیکھ سکتی ہے جس نے ( بصیرت کا ) سرمہ لگایا ہو.۳۴۳

Page 254

كرامات الصادقين ۲۵۲ اُردو ترجمه وآخر دعوانا أن الحمد كله لرَبِّ رحيـم بـعـث فينا مجددا ہماری آخری پکار یہی ہے کہ تمام تعریف اُس رب رحیم کے لئے ہے جس نے ہم میں مجدد مبعوث فرمایا.قد تمت هذه القصائد وقد یہ قصائد یہاں مکمل ہوئے اور ہم نے پسند أحببنا أن نلحقها ببعض قصائد کیا کہ یہاں ماہر ادیب جناب محمد سعید الشامی بليغة فصيحة من كلام الأديب الطرابلی سَلّمَهُ اللہ تعالیٰ کے کلام میں سے المفلق السيد محمد سعيد بعض فصیح و بلیغ قصائد شامل کریں جنہیں الشامي الطرابلسی سلّمه الله انہوں نے سیدنا و مرشد نا حضرت اقدس مسیح تعالى قد نظمها ومدح بها سيدنا موعود عليه الصلوۃ و السلام کی مدح میں نظم کیا ومرشدنا المشار إليه فيها وهجا ہے اور آپ علیہ السلام کے مخالفین اور مسیحی الفرقة النصرانية ومن خالفه.فرقہ کی ہجو کی ہے.خضعت لرفعة مجدك العظماء وأتتك تسحب ذيلها العلياءُ بڑے بڑے تیری رفعت شان کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں اور عالی مرتبت لوگ تیری پیشوائی کے لئے دامن گھسیٹتے ہوئے آتے ہیں.ورنت إليك مع الوقار وسلّمت وتفاخرت بمـديـحـك الشعراء شعراء سلام کرتے ہیں اور تیری طرف وقار سے دیکھتے ہوئے فخر یہ تیری مدح بیان کرتے ہیں.ولك الأمان من الزمان وما على مَنْ لاذَ فيك من الزمان عناءُ آپ کو گردش زمانہ سے امان حاصل ہے اور جو آپ کی پناہ میں آجائے اس پر زمانے کی کوئی سختی نہیں.قد حُزتَ فضلًا من إلهك فوق ما قد حازه من قبلك الآبــاءُ آپ سے قبل آپ کے آباء نے جو مراتب حاصل کئے.آپ نے خدا کی طرف سے ان سے بڑھ کر فضیلت پائی ہے.۳۴۴

Page 255

كرامات الصادقين ۲۵۳ اُردو ترجمہ وحويت علمًا ليس فيه مشارك لك في الأنام وللإله عطاء آپ کو وہ علم حاصل ہے جس میں ساری مخلوق میں سے کوئی دوسرا آپ کا شریک نہیں اور یہ ساری عطاء خدا تعالیٰ کی ہے.يا من إذا نزل الوفود ببابه أغناهُمُ عمّا إليه جاء وا اے وہ ہستی کہ جب آپ کے در پر وفود آتے ہیں تو آپ انہیں حاجت براری کر کے انہیں ان سے غنی کر دیتے ہیں.أنت الذي وعد الرسول وحبَّذا وعد به قد صحت الأنباء آپ ہی وہ وجود ہیں جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ فرما دیا تھا اور اس موعود کے کیا ہی کہنے جس کے متعلق دی گئیں تمام خبریں صحیح ثابت ہوئیں.أنت الذي إن حلَّ جَدَبٌ في الملا و دعوت ربَّكَ حَـلَّـه الإرواء آپ ہی وہ ذات ہیں کہ جب مخلوق پر قحط وارد ہو.اور آپ اپنے رب سے دعا کریں تو اس پر سیراب کرنے والی بارش نازل ہوتی ہے.طوبى لعبـد قـد رضــی بک ملجاً إذ لا يخيب وراحتاه ملاء وہ بندہ کتنا خوش قسمت ہے جو آپ کی پناہ پر راضی ہو جائے کیونکہ وہ نامراد نہیں رہتا اور مالا مال ہو جاتا ہے.طوبى لقوم أنت بيضة ملكهم وكذا العصر أنت فيه ذُكـاءُ بابرکت ہے وہ قوم جن کے وطن کا تو سرتاج ہے اور خوشا نصیب وہ زمانہ جس کا تو سورج ہے.طوبى لدار أنت فيها قاطن فلقد بدَتْ في سَوْحها الزهراء مبارک ہے وہ گھر جس کا تو مکین ہے پس اس کے آنگن میں پھول کھل اٹھے ہیں.يا أيها الحبر الأجلّ ومَن به يرجى المراد وتكشف الضَّرّاءُ اے فاضل اجل ! اور وہ ہستی جس کے طفیل امیدیں بر آتی ہیں اور تکالیف چھٹ جاتی ہیں.۳۴۵

Page 256

كرامات الصادقين ۲۵۴ اُردو ترجمہ إنِّي لأرغب أن أرى لك سيدى وجها عليه من الجمال رداء اے میرے آقا ! میں آپ کا وہ حسین و جمیل چہرہ دیکھنا چاہتا ہوں جو پیکرِ جمال ہے.يا واحدا في ذاته وصفاته قد حققت بوجودك الأشياء اے اپنی ذات وصفات میں واحد و یگانہ ہستی تیرے وجود سے چیزیں متحقق ہوتی ہیں.وبک استقامت للعلا أركانه وتزينت بمقامك الجوزاء آپ کے طفیل شرف کے ستون قائم ہیں اور آپ کے شرف سے ہی جوزا ءستارے کو زینت ملی ہے.أيَّدت دين الحق يا عَلَمَ الهدى وأَبَنتَ طرقًا طَمَّها الجهلاء اے ہدایت کے مینار! تو نے دین حق کی تائید کی اور ان راستوں کو روشن کر دیا جن پر تاریکی چھائی ہوئی تھی.ورفعت للإسلام حصنًا باذخا تفنى الدّهور وما يليه فناء تو نے اسلام کے لئے وہ بلند و بالا قلعہ تعمیر کیا کہ زمانے پر زمانہ بیت جائے گا مگر فنا اس کے قریب بھی نہیں پھٹکے گی.ونكات أهل الشرك حتى أصبحوا في غيّهم قد مَسَّهم إقواء آپ نے مشرکین پر وہ چر کے لگائے کہ وہ اپنی گمراہی میں بے بس ہو کر رہ گئے.وسلَلْتَ سيفا للشريعة بينهم لما رأوه أَكَبَّهم أعباء آپ نے شریعت کی تلوار ان کے درمیان بے نیام کی جب انہوں نے اسے دیکھا تو اس کی چمک نے انہیں اوندھے منہ گرا دیا.مازلت تضرب فيهم حتى انشوا مِن وَقُعِه فكأنهم أهباء تو ان میں لگا تا رتلوار چلاتا رہا یہاں تک کہ وہ اس کی پے در پے ضربوں سے ذرہ ذرہ ہو گئے.۳۴۶

Page 257

كرامات الصادقين ۲۵۵ اُردو ترجمه جاؤوا لينتصروا عليك وما دَرَوا أن الإله عليك منه لواء وہ آئے تا کہ تجھ پر غالب ہوں لیکن یہ نہیں جانتے تھے کہ خدا تعالیٰ ان سے حفاظت کے لئے تیری سپر ہے.صالـوا ورامــوا أن يفوزوا بالذي قصدوا إليه فَصَدَّهم إعياء انہوں نے حملہ کیا اور ارادہ کیا کہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں مگر بے بسی نے انہیں روک دیا.وتفرّقتُ أحزابهم لما رأوا أسدًا هَصُورًا كَفُّه عَضُبَاءُ جب انہوں نے خونخوار شیر کو دیکھا جس کے پنجے تیغ براں کی طرح ہیں تو اُن کے گر وہ تتر بتر ہو گئے.ما ضَرَّهم لو آمنوا إذ جئتهم بل کذبوک فخابت الآراء اگر وہ اس وقت ایمان لے آتے جب تو اُن کے پاس آیا تھا تو اُن کا کیا بگڑتا تھا بلکہ انہوں نے تیری تکذیب کی.پس ان کی تمام آراء نا مراد رہیں.هيهات أن يصلوا إلى ما أملوا حتى تلينَ وتُنبتَ الصَّمّاءُ ان کا اپنی امیدوں کو حاصل کرنا ایسا ہی بعید از قیاس ہے جیسا کہ ایک ٹھوس چٹان کا نرم ہو کر روئیدگی اُگانا.بئس الذي قصدوا إليه من الردى وتنزلتُ بقلوبهم بَأْساءُ کیا ہی بُری ہے وہ ہلاکت جس کا وہ قصد کر بیٹھے ہیں اور اُن کے دلوں پر پے در پے مصیبتیں ٹوٹ رہی ہیں.ضلوا وقالوا إن عيسى لم يَمُتُ بل فى السماء وأيـن مـنـه سـمـاء وہ گمراہ ہو گئے اور کہتے رہے کہ عیسی فوت نہیں ہوا بلکہ آسمان میں ہے.مگر کجا عیسی اور کجا آسمان ( پر جانا ).۳۴۷

Page 258

كرامات الصادقين ۲۵۶ اُردو ترجمہ قدمات عیسى مثل موتة أُمّه والموت حق ليس فيه خفاء حضرت عیسی اپنی والدہ کے فوت ہونے کی مانند فوت ہو گئے اور موت برحق ہے، کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں.من كان ينكر ذا فليس بمؤمن فيما أرى والرب مـ منه بَراءُ جو شخص اس بات کا انکار کرے تو وہ میری دانست میں مومن نہیں اور اللہ اس غلط عقیدہ سے بری ہے.إن كان عيسى يأتين بعيدما ذاق الحمام فهكذا القدماء اگر عیسی نے موت کا مزہ چکھنے کے کچھ عرصہ بعد ضرور واپس آنا ہے تو ضرور تمام سابقہ لوگوں کو بھی اسی طرح واپس آنا چاہیے.لا مرحبا بهم ولا أهلا ولا سهلا وَلَا حَمَلَتْهُمُ الغَبْرَاءُ انہیں کوئی اھلا و سَهْلًا وَّ مَرْحَبًا کہنے والا نہیں اور نہ زمین نے ان کا بوجھ اٹھایا ہے.كلا ولا برحت صباحا مع مسا مَرَّ الدهورِ تَجُنُّهم حَصْباءُ ہرگز نہیں.زمین ایسی ہی رہے گی اور صبح ، شام کے ساتھ زمانے بیتتے رہیں گے اور زمین انہیں ریزہ ریزہ کرتی رہے گی.قوم كأنهم الذياب إذا عوث فاستحوذتها أكُلُبٌ ورُعاءُ وہ لوگ ایسے بھیڑیوں کی طرح ہیں جو چرواہوں اور ان کے (محافظ ) کتوں کے غالب آ جانے پر چلاتے ہیں.لا يقربون من الحلال وعندهم إن الحلال طريقة شنعاء وہ حلال کے قریب بھی نہیں پھٹکتے اور حلال ان کے نز دیک نہایت فتیح راستہ ہے.وإلى الحرام شواخص أبصارهم إن الحرام لمن يرُمُه غذاءُ وہ حرام کی طرف آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھتے ہیں.یقیناً جو شخص حرام کا قصد کرے تو حرام ہی اُس کی غذا ہے.۳۴۸

Page 259

كرامات الصادقين اُردو ترجمه يَا أَيُّها البحر الذي ما مثله بحر وما لجميله إحصاء اے ( معرفت کے ) سمند ر ! جس جیسا نہ کوئی اور سمندر ہے اور نہ اس کی خوبیوں کی کوئی حد بست ہے.بَلُ أَيُّهَا الغَيْثُ الذي أنواؤه فَعَلَتْ بما لا تفعل الأنواء ہاں اے وہ رحمت کی بارش ! جس کی عطا نے وہ کام کیا جونز ول بارش کی طرف منسوب ستارے نہیں کر سکے.حیاک ربّي كلّما هبت صبا نَجْدٍ وما قد غنّتِ الوَرقاء جب جب نجد کی بادِ صبا چلے اور قمریاں گیت گائیں تو میرے رب کا تجھے سلام پہنچے.أو ما تَرنَّمَ في مديحك مُنشِدٌ خضعت لرفعة مجدك العظماء یا جب کوئی تیری مدح میں نغمہ سرا ہو گا تو بڑے بڑے تیری رفعتِ شان کے آگے سر تسلیم خم کریں گے.السيد محمد سعيد الشامي وله رحمه الله تعالى محترم محمد سعید شامی رحمہ اللہ کا ایک اور قصیدہ حمد غزير صادق الإذعان للهِ ربِّ دائم الغفران اللہ ، ہمیشہ مغفرت کرنے والے رب کے لئے بے پناہ حمد اور کچی تابعداری ہے.فرد كثير العفو والإحسان مُنشِى الأنام ومُنزِل الفرقان وہ احد ہے.بہت عفو و احسان کرنے والا ، مخلوق کو پیدا کرنے والا اور فرقان حمید کو نازل کرنے والا ہے.۳۴۹

Page 260

كرامات الصادقين ۲۵۸ اُردو ترجمہ إذ قد أُبيرث دولة الصلبان مِن وَقُعِ شهم حاذق الطعانِ ما ہر نشانہ لگانے والے بطل جلیل کے وار سے صلیبیوں کی حکومت تباہ ہو گئی.في الحرب إذ يعدو بحد سنان مُحي المنونِ ومُوقِدُ النيران جب وہ ( بطل جلیل ) جنگ میں نیزہ کی آئی کے ساتھ حملہ کرتا ہے تو وہ حشر نشر بپا کرنے والا اور آ تش حرب بھڑ کانے والا ہوتا ہے.ح كالليث صادَفَ رَعْلَةَ الضّبعان في يوم مخمصة على أسوان اُس شیر کی مانند جسے بھوک والے دن چٹان پر لگڑ بگڑ کے بچے مل گئے ہوں.أسد هزَبُر ثابِتُ الجَنان لم يكترث بكثرة الفرسان مضبوط دل زبر دست شیر کی طرح جسے شہواروں کی کثرت کی کوئی پروا نہیں.بَتَلَ الشكوك بقاطِع البرهان ودلائل قرّتُ بها العينان آپ نے شکوک و شبہات کو برہان کی تیز تلوار سے اور ایسے دلائل سے جن سے آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں کاٹ کے رکھ دیا ہے.حَبْرٌ أَمَدَّ موائد العرفان وأسَحُ أَبْحُرَها على الظمآن آپ وہ عالمِ اجل ہیں جنہوں نے عرفان کے دستر خوان بچھائے اور پیاسوں پر معرفت کے سمندر بہا دیئے.ردع الخصوم بقدرة المنان يدعون ويلا نُكَّسَ الأذقان آپ نے خدائے منان کی قدرت کے طفیل دشمن کا منہ موڑ دیا.وہ ( دشمن ) اوندھے منہ پڑے ہلاکت کو پکاررہے ہیں.يا أيها المولى العظيم الشان هيهات عينى أن ترى لك ثان اے عظیم الشان آقا ! میری آنکھ سے یہ بعید ہے کہ تجھ سا کوئی اور دیکھے.۳۵۰

Page 261

كرامات الصادقين ۲۵۹ اُردو ترجمه إذ كنتَ عَلَمًا فخر كلّ زمان ولقد تناقل فضلك الثقلان کیونکہ تو ہر زمانے کا فخر اور روشنی کا مینار ہے اور جن وانس تیرے ہی فضل سے حصہ لیتے چلے جا رہے ہیں.فانعَمُ ودُم بالعز والأمان ما هَزَّ ريحُ مُيَّدَ الأغصان تو خوش باش اور سدا عزت و امان کے ساتھ رہے.جب تک کہ بادصبا شاخوں کو ہلاتی رہے.وله رحمه الله تعالى متغزلا وممتدحًا لجناب المشار إليه حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مدح اور تعریف میں آپ رحمہ اللہ کا ایک اور قصیدہ ألا لا أرى من أحبّ بعيني و عدوّى أراه بكرةً وأصيلا میں اپنے محبوب کو آنکھ سے نہیں دیکھ رہا جبکہ اپنے دشمن کو میں صبح و شام دیکھتا ہوں.يالقومى ويا لصحبي الْحَقُونِي و أدركونى فقد غدوتُ قتيلا اے میری قوم اور اے میرے ساتھیو ! مجھے آملوا ور میرے ساتھ شامل ہو جاؤ میں تو قتیل عشق ہو گیا.من لحاظ راشقاتٍ بقلبي أسهما عنه لا ترى تحويلا ایسی نگاہوں سے جو میرے دل میں تیروں کی طرح کھب چکی ہیں اور وہ تیر نگاہ میرے دل سے الگ ہونا نہیں چاہتے.وخدود أينع الشقيق عليها و رضاب مزاجه زنجبيلا ایسے رُخسار سے جن پر گل لالہ کھلے ہوتے ہیں اور ایسے لعاب دہن سے جس میں زنجیل کی آمیزش ہے.۳۵۱

Page 262

كرامات الصادقين ۲۶۰ اُردو ترجمه ظَبية من قاديان سَبَتْني إِذْ رَنَتْ رَنُوةً و طرفًا كحيلا قادیان کے غزال نے مجھے اپنا اسیر کر لیا جب اس نے محبت بھری نگاہ اور سرمئی آنکھ سے ( مجھے ) دیکھا.حبَّذا قَدُّها إذا يتثنى كتثنى الغصون ذُلّلت تذليلا اس کی قامت کے کیا کہنے جب وہ پھلوں سے لدی شاخوں کے جھکنے کی طرح جھکتی ہے.ما الشمس عندى ولا البدر فاعلَمُ في حلاها أرى لها تمثيلا سورج اور چودھویں کے چاند کو میں اُس کی خوبصورتی میں اس کا مثیل نہیں پاتا.کلا ولستُ في الجنان براض بسواها إن أراها بديلا بلا شبہ میں جنتوں میں اس محبوب کے سوا کسی اور متبادل پر راضی نہیں.ولقد أراني بعد ما كنتُ لينا مُطْمَئِلًا عَمْتَهِلًا خَنُشَلِيْلًا کبھی میں خود کو ایک مضبوط بہادر اور طاقتور شیر پاتا تھا.يَرْهَبُ الأحمَسُ المدجّج صوتي وبعيني يرى العزيز ذليلا اور اسلحہ سے لیس بہادر کو میری آواز خوفزدہ کر دیتی تھی اور میری آنکھوں میں غا لب بھی مغلوب نظر آتا تھا.تَسْحَبُ النَّمْلَةُ يَا فَدَيْتُكَ جِسمی وابن آوى يدعو على العويلا لیکن اے میرے محبوب میں تیرے قربان جاؤں.اب ( میں عشق میں اس قدر لاغر ہو گیا ہوں کہ ) چیونٹی میراجسم گھسیٹتی پھرتی ہے اور گیدڑ بھی مجھ پر بھونکتا ہے.ہے.غير أني وَإِنْ جُنِتُتُ غَرَامًا فِي هَوَاهَا لَأَصُبِرَنَّ جَمِيلًا اُس محبوب کے عشق میں اگر چہ میں دیوانہ ہو گیا لیکن میں صبر جمیل ہی کروں گا.۳۵۲

Page 263

كرامات الصادقين ۲۶۱ اُردو ترجمه فعسى الهمام الذى إليه المطايا قد تخطت تلائعًا وسهولا امید ہے کہ وہ امام ہمام جس کی طرف سواریاں ٹیلوں اور میدانوں کو پھلانگتی ہوئی آ رہی ہیں.خيرُ عبد يراه أشرف قوم من لعيسى المسيح أضحى مثيلا اور قوم کے معزز لوگ اسے سب سے بہترین عبد پاتے ہیں ، جو عیسی مسیح کے لئے بطور مثیل ہو گیا ہے.إن يراني ويكشف ما بی عن قريب قبل أنوى الرحيلا بس وہ مجھے دیکھ لے اور میرا حال اس پر جلدی ظاہر ہو جائے قبل اس کے کہ میں کوچ کا ارادہ کروں.وقال رحمه الله تعالى مقرضًا على هذا الكتاب المبارك ومادحًا للجناب الأقدس نفع الله به المسلمين اس کتاب مبارک کی تعریف کرتے ہوئے اور حضرت اقدس علیہ السلام ( خدا آپ علیہ السلام کے وجود کومسلمانوں کے لئے نفع رساں بنائے ) کی مدح سرائی میں آپ کا ایک اور قصیدہ كتاب حكى زَهُرَ الربيع نضارةً وحوى من النظم البديع طروسا یہ وہ کتاب ہے جو اپنی تازگی میں موسم بہار کے پھولوں کی مانند ہے اور بے نظیر نظم پر مشتمل صحیفہ ہے.يُغنى الأديب فكاهة ومسرّةً عن أن يكون له الحبيب جليسا لطافت اور مسرت میں ادیب کو ہم جلیس دوست سے مستغنی کر دیتی ہے.۳۵۳

Page 264

كرامات الصادقين ۲۶۲ اُردو ترجمه قد صاغه الحَبرُ الذي أنواره تَدَعُ الليال إذا دَجين شموسا اس کو ایسے جلیل القدر عالم نے لکھا ہے کہ جس کے انوارسیاہ تاریک راتوں کو سورج بنا دیتے ہیں.لِلَّهِ دَر القاديان فإنّها كالشام حيث أقام فيها عيسى خوشا نصیب اے قادیان! کیونکہ تو ارض شام کی طرح ہے جہاں عیسی مبعوث ہوئے.بلد بها غيثُ المواهب قد هَمَى وتقدست أرجاءها تقديسا یہ ایسی بستی ہے جس میں عنایات الہی کی بارش برسی اور اس کا ہر گوشہ بہت مقدس ہو گیا.فكأنما هي إيلياء إذ حوث جبلاً حباه ربُّه الناموسا گویا کہ یہ بیت المقدس ہے کیونکہ اس نے اُس پہاڑ کو اپنے اندر لے لیا ہے جس کو اس کے رب نے وحی سے نوازا.قَرُم تَقَاصَرَ عَن ثَناء خِصَاله قوه الزمان ولا يرى تدليسا آپ ایسے عظیم الشان سردار ہیں جن کی خوبیوں کے بیان سے زمانے کی زبان قاصر ہے اور اس تعریف میں کوئی عیب نہیں.بحر تلاطم بالمعارف موجه شَهُم علا رُتب الكمال عروسا ایسا سمندر ہے جس کی موجیں معارف سے تلاطم خیز ہیں اور ایسا اعلیٰ اخلاق والا بہادر ہے جو کمال کے رتبوں پر دلہے کی طرح فائز ہے.۳۵۴

Page 265

كرامات الصادقين ۲۶۳ اُردو ترجمہ وقال مقرّظا عليه آپ نے اس (کتاب) کی تعریف دیا ہے أيضا دالله الحالي میں مزید فرمایا.باشر الحالي الحمد لله رَبِّ العالمين.سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں اور وصلى الله على سيد المرسلین اللہ نے رسولوں کے سردار ( ع ) پر درود بھیجا ہے.أما بعد فإني قد سرّحت طرفي اما بعد ! میں نے اپنی نظر کو بیان کی في مضمار حَلبة البيان وأجَلْتُ جولان گاہ میں دوڑایا اور اپنے فکر قداح فكرى في حديقة بستان کے تیروں کو ذہنوں کے باغوں میں الأذهان أعنى العُجالة التي كما یا یعنی اس قلم برداشتہ کتاب میں ابتكرها نتيجة أفكار الزمان جس کو افکارِ زمان کے ثمر اور ابطال و محط رجال العرفان نابغه دهره معرفت کے مرکز نے تخلیق کیا ہے جو وسحبان قطره سيدنا ومرشدنا مسيح الزمان مركز العِزّ والأمان الشيخ الـعـالـم العلامة الحبر نابغہ روزگار، سحبان ارض سید نا و مرشدنا مسیح الزمان، مرکز عزت و امان، الشيخ ، عالم ، علامہ، ماہر ، فاضل ، نقاد، الفاضل الجهبذ الفهامة سَمِيُّ مَن أُنزل عليه الفرقان سيّدِ وُلدِ عظیم الشان ذہین و فہیم ، جن پر قرآن نازل ہوا یعنی سید کو نین محمد صلی عدنان عليه الصلاة والسلام أحمد الفعال والخصال أدام الله الله علیہ وسلم کے ظلّ ، اپنے افعال و علیه سوابغ الإجلال ومنابع خصال کے لحاظ سے احمد ، اللہ ان پر الأفضال ولا زال مرفوع ہمیشہ بزرگی کا لبادہ اور افضال کے ۳۵۵

Page 266

كرامات الصادقين ۲۶۴ اُردو ترجمه الجناب مقبل الأعتاب چشمے جاری رکھے.آپ ہمیشہ خدا کی جناب میں فوجدتُها القدح المعلى بلند مرتبہ اور شرف باریابی پاتے رہیں.پس میں نے والدرة اليتيمة والروضة اس کو عالی نصیب گوہر نایاب اور سرسبز بستان اور الأريـضـة والحديقة المثمرة پھلدار باغ پایا اور یہ کیوں نہ ہوتا کہ اس کا لکھنے والا وكيف لا ومــوجــدهـا ایسا ماہر مصنف ہے جس کی عظمت شان کی طرف ر يشار إليه بالأنامل انگلیوں سے اشارہ کیا جاتا ہے.اور بحر بیکراں حبر.وبحر ليس له من ساحل ہے.گویا کہ میں نے اپنے ان اشعار میں آپ کو ہی فكأنما قد عنيته بقولي إذ مراد لیا ہے کیونکہ آپ اس کے سب سے مستحق اور كان به أحرى وبسره أدراى اس کے راز کوسب سے زیادہ جاننے والے ہیں..هيهات يوجد في الزمان نظيره زمانے میں اس کی نظیر ملنا بعید ہے اور میں قسم کھاتا ہوں ولقد حلفتُ بأنه لا يوجد کہ اس کی نظیر نہیں پائی جاتی.اللہ کی قسم جو منٹی کی طرف بالله رب الراقصات إلى مِنی جانے والی سواریوں اور کھڑے ہوئے افراد جو راتوں والقائمين ظلامهم يتهجدوا کو اندھیروں میں تہجد ادا کرتے ہیں کا رب ہے.فلله دره ولا فُض قوه پس آپ کی شان اقدس کے کیا کہنے.ولا عـــدمـــه بــنـوه إذ قد آپ کا حسن دائمی رہے اور اس کی عمر لمبی ہو، أحسن وأجاد وبالغ فيما کیونکہ آپ نے اسے بہت ہی اچھا اور عمدہ بنایا اور اسے اپنی افادیت میں انتہا تک پہنچایا.به أفاد.۳۵۶

Page 267

كرامات الصادقين باشر الحالي ۲۶۵ اُردو ترجمه باشر الحالي الْحَمْدُ لِلَّهِ الذِي أَطلَعَ شموسَ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے الهداية في قلوب أهل العرفان | اہل معرفت کے دلوں میں ہدایت کے سورج وأطمع نفوس أهل الغواية في طلوع کئے اور گمراہوں کے نفوس میں مغفرت ورود منهل الغُفران وأنبع ينابيع کے چشموں پر وارد ہونے کی طمع پیدا کی.اور المكارم ليرد على زلالها كل عمدہ اخلاق کے چشمے جاری کئے تاکہ ہر پیاسا ظمآن ورفع منابر التقديس اُن کے آپ زُلال پر اترے اور تقدیس و تحمید والتحميد وخفض اعلام کے منبر بلند کئے اور بہتانوں کے علم سرنگوں کر البهتان.والصلاة والسّلام علی دیئے اور ہر لحظه و آن درود وسلام ہوسید ولد سید ولد عدنان سيدنا ونبينا آدم اور ہمارے آقا و مولیٰ ہمارے نبی محمد صلی محمد الذي أتى بالبيان و علی اللہ علیہ وسلم پر جو قرآن مبین لے کر آئے اور آله وأصحابه وأزواجه في كل درود و سلام ہو آپ کی آل پر ، اور اصحاب پر وقت وأوان.اور ازواج مطہرات پر.أما بعد فيقول أسير ذنبه وفقير اما بعد ! اپنے گناہ کا اسیر اور اپنے رب عفو ربه المنان محمد الطرابلسی متان کی مغفرت کا محتاج محمد طرابلسی شامی جو الشامي الشهير بحميدان إنني حمید ان کے لقب سے مشہور ہے.کہتا ہے.لما دخلت الهند و بلدة قادیان جب میں ہند میں داخل ہوا اور قادیان کی و اجتمعت بحبرها بل وحَبْرِ بستی میں پہنچا اور اس کے عالم بلکہ تمام دنیا جميع البلدان مولانا وسيدنا کے سب سے متبحر عالم مولانا وسيدنا الشيخ الشيخ ميرزا غلام احمد صاحب میرزا غلام احمد امام وقت اور مسیح الزمان الوقت ومسیح الزمان واطلعت سے ملا اور اس کتاب پر اطلاع پائی ، تو ۳۵۷

Page 268

وم كرامات الصادقين ۲۶۶ اُردو ترجمه على هذا الكتاب فإذا كتاب إذا كتاب ایسی ہے کہ جب میں نے اسے دیکھا ما لمحته استملحته وإني أراه قد تو میں نے اسے بہت عمدہ پایا.اور میں نے انتضــى الـحـجـج لإزعاج دیکھا کہ آپ نے دلائل کی تلوار مخالفین کو زچ المخالفين وإفحام المخاصمين کرنے اور کجی کے شکار بحث مباحثہ کرنے ذو العوج أعطى كل ذى سهم والوں کا منہ بند کرنے کے لئے سونتی ہے.سهمـه ومـا أخطأ سهمه.يدعو آپ نے ہر حصہ دار کو اس کا حصہ دیا اور آپ الضالين إلى الصلاح وما يدع كا تير خطا نہیں گیا.آپ گمراہوں کو خیر کی نكتة من لوازم الفلاح وجب طرف بلاتے ہیں اور فلاح کے لوازم میں سے على المسلمين إطاعة أمره وقد کوئی نکتہ نہیں چھوڑتے.مسلمانوں پر آپ کے أُشرِبَ قلبـي أنـه مـن الصادقين حکم کی اطاعت واجب ہے اور میرے دل میں والله حسيب وهـو يـعـلـم سر یہ بات بٹھا دی گئی ہے کہ آپ صادقوں میں الناس وجهرهم ويعلم مافی سے ہیں.اللہ تعالیٰ کا فی ہے اور وہ لوگوں کے السماوات والأرضين وآخر ظاہر و باطن کو خوب جانتا ہے.اور وہ جانتا ہے دعوانا أن الحمد لله ربّ جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے و آخـــر العالمين - دعوانا ان الحمد لله رب العالمين - رؤيا غريبة ایک عجیب خواب اعلموا أني قمت في عجز جان لو! میں عادت کے مطابق رات کے آخری الليل على العادة لصلاة الفجر ثم حصہ میں فجر کی نماز کے لئے کھڑا ہوا.نماز کی ادائیگی بعد أدائها غلبتنی عینی بالنوم کے بعد نیند سے مغلوب ہو کر میری آنکھ لگ گئی.فرأيتُ كأن مرشدنا رحمها اللہ میں نے دیکھا کہ گویا ہمارے مرشد رحمہ اللہ نے تعالى قد صنع طعامًا كثيرا فاخرا بہت کثیر مقدار میں شاہانہ کھانا تیار کیا ہے اور مختلف ودعا إليـه جـما غفيرا من الخلق | ممالک عرب و عجم سے لوگوں کے جم غفیر کو ۳۵۸

Page 269

كرامات الصادقين ۲۶۷ اُردو ترجمه من بلاد مختلفة عربًا وعجما ثم اس کی دعوت دی ہے.پھر آپ نے بہت سے بسَط سُفَرًا وموائد عديدة دستر خوان بچھائے اور ان پر وہ لوگ دس دس ( کی وجلس عليها أولئك القوم ٹولیوں میں بیٹھے اور میں ان کے ساتھ ان کے آخر عشرة عشرة وأنا معهم فی پر ہوں.پس انہوں نے کھانا کھایا اور اٹھ کھڑے أُخراهم فأكلوا وقاموا وبقيت ہوئے اور میں اکیلا رہ گیا.مجھ پر شرمندگی طاری منفردا.فداخلنى الخجل وقمتُ ہوگئی اور میں بغیر سیر ہوئے اٹھ کھڑا ہوا.میں نے غير شبِع فنظرت عن یمینی اپنی دائیں جانب ایک جگہ شور بے سے بھری ہوئی مكانا مملو ا من المَرَق فصرتُ دیکھی.میں اس میں سے غٹاغٹ پینے لگا.أغب منه حتی اکتفیت ثم یہاں تک کہ میں سیر ہو گیا.پھر میں نے بس کر انتهيت و انتهى الناس إلى مكان دیا اور میں اور دوسرے لوگ موصوف کے مکان پر المذكور وقد فُرِش بأنواع پہنچے اور اس میں قسم قسم کے خوبصورت نفیس قالین الفُرش النفيسة فجلسوا بحسب بچے ہوئے تھے.پس وہ حسب مراتب بیٹھ گئے.مراتبهم وفيهم العلماء والأمراء اُن میں علماء رؤساء اور دیگر لوگ تھے پھر اُن میں وغيرهم.فقام رجل منهم يعظ سے ایک آدمی کھڑا ہوا اور حنفی فقہاء کے طریق پر الناس على طريقة الفقهاء لوگوں کو وعظ کرنے لگا اور ( یوں محسوس ہوا کہ ) گویا الحنفية وكأنه نسب قولا إلى اُس نے کسی بات کو اولیاء کی طرف منسوب کیا.اس الأولياء فقال أحد أهل المحفل پر اہل محفل میں سے ایک نے کہا کہ اولیاء کے آباء لعن الله آباء الأولياء إن كانوا پر خدا کی لعنت ہوا اگر انہوں نے یہ کہا تھا.میں نے يقولون بهذا.فقلت لا بل جواب دیا کہ نہیں بلکہ تیرے آباء پر، تو کیوں اولیاء اللہ أباك لم تكذب أولياء الله کی تکذیب کرتا ہے اور امام جو ہری کا ذکر چل نکلا.وجرى ذكر الإمام الجوهرى ان میں سے ایک آدمی نے آپ کو گالی دی.پس فسَبَّه رجلٌ منهم فغضبت عليه میں اس شخص پر غضبناک ہوا اور کہا کہ تو لغت عرب ۳۵۹

Page 270

كرامات الصادقين ۲۶۸ اُردو ترجمه وقلت أتشتم امام الدنیا فی میں دنیا کے امام کو گالیاں دیتا ہے اور تو اللہ تعالیٰ اللغات العربية ولا تخاف سے نہیں ڈرتا.اور میں نے دیکھا کہ گویا مذکورہ ہستی من الله تعالى ورأيت كأن ایدہ اللہ تعالیٰ نے مجھے میرے ہاتھ سے پکڑ لیا اور المذكور أيده الله تعالی مجھے لے کر علیحدہ ایک سیدھے راستے پر جو پھولوں قد أخذ بیدی و سلک ہی اور درختوں سے گھرا ہوا تھا چل پڑے اور آپ منفردا طريقًا مستقیما محفوفا نے مجھے کہا میں نے شام یا امرتسر میں سکونت بالأزهار والأشجار وقال لی اختیار کرنے کا ارادہ کر لیا ہے.تمہاری اس إني قد أردتُ الإقامة إما في بارے میں کیا رائے ہے.میں نے جواب دیا الشام أو في أمرتسر فما رأیک کہ میری رائے یہ ہے کہ آپ شام میں رہیں في هذا فقلت له إن رأیی کیونکہ وہ اللہ کی زمین اور مسلمانوں کا قلعہ ہے اور أن تقيم في الشام فإنها أرض یہاں آپ شادی کریں اور اپنے لئے ایک گھر الله ومعقل المسلمين وبها بنائیں اور باغ اور زمین لیں.اگر آپ میرے تتأهل وتبنى لك بيتًا و تتخذ ساتھ میرے مکان میں جس کا میں نے ذکر کیا بستانًا وأرضا و إن أقمتَ معى ہے رہیں تو وہ آپ کے لئے سب سے اچھا ہے اور في مکاني حيث ذكرت لک میں آپ کی ان تمام ضروریات کا متکفل فإنه أحسن وأتكفّل لک ہوں.انہوں نے مجھ سے کہا انشاء اللہ میں وہی ذلك.فقال لى إن شاء کروں گا جس کا آپ نے اشارہ کیا ہے اور میں الله أفعل ما أشرت به.ورأيت نے دیکھا کہ ایک شخص لایا گیا جو طویل القامت، كان قد جیء برجل مدید سرخی مائل، سفید چہرے والا اور داڑھی والا ، پھٹے القامة أصهَبِ الوجه واللحية پرانے کپڑے پہنے ہوئے اور بدحال ہے گویا في ثياب رنّة وهيئة قبيحة كأنه كہ اس كے قتل کا ارادہ کیا گیا ہے.اس کے بعد يراد قتله.ثم هبتُ مِن رقدتی میں اپنی نیند سے اس خواب پر متعجب حالت | بجميع ۳۶۰

Page 271

كرامات الصادقين ۲۶۹ اُردو ترجمه متـعـجـبـا مـن ذلك وأظنه خیرا میں بیدار ہوا.اور میں اسے خیر اور آپ موصوف وإقبالًا للمذكور وأمنا له من کے لئے وجہ اقبال اور زمانے کے مصائب سے نوائب الزمان.هذا ما رأيته امن کا باعث سمجھتا ہوں.یہ ہے وہ خواب جو میں وعبرته والله أعلم بالصواب نے دیکھا اور میں نے اس کی تعبیر کی.واللہ اعلم وإليه المرجع والمآب.بالصواب اور اسی کی طرف لوٹنا اور واپس جانا ہے.السيد محمد سعيد الشامي >==== ==== السید محمد سعید الشامی إتمام الحجة على المكفّرين علماءاور مشائخ میں سےسب من العلماء والمشايخ كلهم أجمعين مکفرین پر اتمام حجت السلام عليكم ورحمة الله السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ وبعد ! اے بھائیو! وبركاته.وبعد فإني قد سمعتُ میں نے سنا ہے کہ تم نے میری تکفیر و تکذیب کی اور أنكم أيها الإخوان كفرتمونى تم نے مجھے مفتری سمجھا ہے اور تم میرا مقابلہ کر وكذبتموني وحسبتمونی مفتريًا رہے ہو یہانتک کہ ترکش تیروں سے خالی ہو گئے وناضلتموني حتى نُثِلَت الكنائنُ اور حق واضح ہو گیا اور جو ہونا تھا وہ ظاہر ہو گیا.وتبين الحق وظهر الأمر الكائن لیکن تمہارا شور شرابہ نہ رکا اور نہ تم پر حق کی ہیبت ولـكـن مـا ركدث زعازِعُكم وما أخذتكم هيبة الحق بل جُزتم عن طاری ہوئی.بلکہ تم مقصد سے بہت دور نکل گئے.اور تم نے حق کو سخت ناپسندیدہ چیز سمجھا اور اپنی القصد جدا وحسبتم الحق شيئا إِذًا و كنتم على قولكم من باتوں پر مصر رہے.پس جب تم میرے معاملے المصرين.فلما ارتبتم فی أمری میں شک میں مبتلا ہو گئے اور تم شیطان کے ساتھی وصرتم قرين الخنّاس و نَجی اور وسوسہ ڈالنے والے کے راز دان بن گئے.میں الوسواس توجّستُ ما هجس فی نے سنا جو تمہارے خیالات میں حفی تھا تو میں ۳۶۱

Page 272

كرامات الصادقين ۲۷۰ اُردو ترجمه أفكاركم وفطنت لما بطن من تمہارے چھپے ہوئے انکار کو سمجھ گیا.پس میں استنکار کم فصنفت كتبا قد نے کئی کتا بیں تصنیف کیں ، جن کی ترتیب بہت حسن ترتيبها وصُفّف فوج حسین بنائی گئی اور اس کے عجائبات کی فوج تعاجيبها وجمعت علی التحقیق صف آراء کی گئی اور میں نے تحقیق کر کے موتی صفاء الدرّ وسَكَرَ الرحیق وقُنُوء کی چمک، شراب کا نشہ اور عقیق کی سُرخی جمع الـعـقـيـق وكان فيها إزعاج أوهام کی.اور اس میں وہم کرنے والوں کے تمام المتـوهـمـیـن وعلاج نزغات اوہام کا قلع قمع اور شیطانی صدموں کا علاج الشياطين وإصلاح نزوات اور فسادیوں کے حملوں کی اصلاح ہے.اور المفسدين وبيان إعنات الباغين باغیوں کی سختیوں اور سرکشوں کی طرف سے دی ومعاناة الطاغين ومعاداة العادين جانے والی مصیبتوں اور دشمنوں کی دشمنی، وحيل المحتالين وسطوة دھو کے بازوں کی مکاری اور ظالموں کے ظلم وستم الجائرين وكيد الكائدين مع كثير من الدلائل والبراهين وكانت أسماؤها فتح الإسلام (4) اور سازشیوں کی سازش کا بہت سے دلائل و براہین کے ساتھ بیان ہے اور رڈ اور علاج ہے.(3 و توضيح المرام و إزالة ان کتابوں کے نام فتح اسلام، توضیح مرام، الأوهام ومرآة كمالات ازالہ اوہام اور آئینہ کمالات اسلام ہیں لیکن الإسلام.ولكنكم ما رأيتم تم نے نہ دیکھا اور آنکھیں بند کر لیں اور تم وتعاميتم و کفرتم داعی نے اللہ کی طرف بلانے والے کی تکفیر کی اور الله وعصیتم و کنتم قومًا نافرمانی کی اور تم سرکش قوم ہو.اور تم نے عادين.وأصررتم علی اپنے انکار پر اصرار کیا یہاں تک کہ تمہارا إنكار كم حتى انتهى أمركم معاملہ مسلمانوں کی تکفیر کرنے اور مؤمنین پر إلى تكفير المسلمين لعنت ڈالنے تک جا پہنچا اور تم نے ان اسرار ولعن المؤمنين و كذبتم أسرارًا کی تکذیب کی جن کا تم احاطہ نہ کر سکے.۳۶۲

Page 273

كرامات الصادقين ۲۷۱ اُردو ترجمه لم تحيطوا بها وعنفتمونی علی اور جس کی حقیقت تم نہ جان سکے اس پر تم مجھ سے مالم تعلموا حقیقته و کنتم شدت اور سختی سے پیش آئے اور تم بڑے آرام تضحكون على مرتاحين.و کم سے میرا مذاق اڑاتے تھے اور کتنے ہی ڈول میں من دلو أدليتها إلى أنهاركم لعلی نے تمہاری نہروں میں ڈالے تا کہ شاید میں أجد قطرة من علمكم و أخباركم تمہارے علم اور حقائق کا کوئی قطرہ حاصل کر ولكنها لم ترجع ببلةٍ ولم تجتلب سکوں.لیکن وہ گیلے ہو کر بھی نہ لوٹے اور اتنا بھی نَقْعَ غُلّةٍ وما زادنی سُولی منکم نہ لائے جس سے پیاس بجھ سکے.اور تم سے غير يأس وقنوط و دُرَخُمِین سوال کرنے نے مجھے پاس وقنوطیت اور رنج میں فاسترجعت على انقراض العلم ہی بڑھایا.پس میں نے علم کے ختم ہونے اور و دروسه وأفول أقماره و شموسه مٹ جانے اور اس کے چاندوں اور سورجوں وذرفت عینای علی حال قوم فيه کے غروب ہو جانے پر انا للہ پڑھا اور میری تلك العلماء الذين هم معروق آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے.اس قوم کے حال العظم والمبعدون من أسرار پر جس میں ایسے علماء ہیں جو ( دیدنی لحاظ سے) الدين.ومع ذلك وجدت كل علم سے عاری اور دین کے اسرار سے دور ہیں اور واحد منكم سادرًا فى غلوائه باوجود اس کے میں نے تم ( علماء) میں سے ہر ایک وسادلا ثوب خيلائه ومُفارِقًا کو اپنے غلو میں بڑھا ہوا، تکبر کا لبادہ اوڑھے، حیاء من أرجاء حيائه ومن أكابر سے بالکل عاری اور بڑے مفسدوں میں سے پایا.المفسدين.فلما انسرث جلباب پس جب تمہاری حیاء کی چادریں اتر گئیں اور حفر كم وأماطت جذبات النفس جذبات نفسانیہ نے تمہاری بنجر زمین کی رہی سہی خضراء قَفْرِ کم و تواترث ريحُ روئیدگی بھی مٹادی اور تمہاری بد بودار ہوا مسلسل دَفْرِكم فهمتُ أن النصح لا يأخذ چلنے لگی تو میں سمجھ گیا کہ تمہیں نصیحت کا کوئی فائدہ فيكم ولا ينفعكم قول ناصح | نہیں اور نہ کسی ناصح کا قول تمہیں نفع پہنچا سکتا ہے ۳۶۳

Page 274

كرامات الصادقين ۲۷۲ اُردو ترجمہ کمالا ينفع المتمردين.کیونکہ وہ سرکشوں کو نفع نہیں پہنچاتا.تو میں نے فتأوّهت آهة الشكلان اُس عورت کی طرح آہ بھری جس کا بچہ گم ہو گیا ہو و عینای تهملان و دعوت اور میری آنکھیں آنسوؤں سے چھلکنے لگیں.اور الله أيامًا سُجَّدًا وقيامًا میں نے قیام و سجود میں ایک عرصہ تک اللہ سے دعا و خررت أمام حضرتہ کی اور میں اس کے حضور گر گیا.اور میں نے اس و استطـرحت بین یدیہ مبتغی کے وسیلہ کے دامن کے حصول میں خود کو اس کے إليه أذيال وسيلته ورفعت سامنے ڈال دیا اور میں نے اپنی چیخ و پکار سخت صرخي كعقيرة المتألمين.تکلیف میں مبتلا لوگوں کی آواز کی طرح بلند کی.فرأى الـلـه بُرَحائى واعتداء پس اللہ تعالیٰ نے میری تکلیف اور میرے أعدائى وقلة اخلائی و بشرنی دشمنوں کی زیادتی اور میرے دوستوں کی کمی پر نظر کی بفتوحات و آیات و کرامات اور مجھے فتوحات ، نشانات اور کرامات ( ملنے ) کی ومَنَّ عليَّ بتأييده المبين بشارت دی اور مجھ پر اپنی کھلی کھلی تائید سے احسان فمنها ما وعدنی ربی فی فرمایا.منجملہ ان کے وہ وعدہ ہے جو میرے رب عشيرتي الأقربين أنهم كانوا نے مجھ سے قریبی عزیزوں کے بارے میں کیا ہے يكذبون بآيات الله وكانوا بها کیونکہ وہ اللہ کی آیات کی تکذیب کرتے اور ان يستهزؤن ویکفرون بالله سے استہزاء کرتے تھے اور اللہ اور رسول کا انکار ورسوله وقالوا لا حاجة لنا کرتے تھے اور کہتے تھے ہمیں اللہ، اس کی کتاب إلى الله ولا إلى كتابه ولا إلى اور اس کے رسول خاتم النبیین کی کوئی ضرورت رسوله خاتم النبيين وقالوا نہیں.اور انہوں نے کہا ہم کوئی نشان قبول نہیں لا نتقبل آية حتى يُرينا الله آیة کریں گے یہاں تک کہ اللہ ہمیں ہمارے نفوس في أنفسنا وإنا لا نؤمن بالفرقان میں نشان دکھائے اور ہم فرقان حمید پر ایمان نہیں ولا نعلم ما الرسالة وما الإيمان رکھتے اور ہم نہیں جانتے کہ رسالت کیا ہے اور ۳۶۴

Page 275

كرامات الصادقين ۲۷۳ اُردو ترجمه وإنا من الكافرين.فدعوت ایمان کیا ہے اور ہم کافروں میں سے ہیں.پس ربي بالتضرع والابتهال و میں نے اپنے رب کو تضرع و ابتہال سے پکارا اور مددت إليه أيدى السؤال اس کی طرف دستِ سوال دراز کیا پس میرے رب فألهمني ربى وقال سأريهم نے مجھے الہام کیا اور فرمایا ”میں ضرور انہیں ان آية من أنفسهم وأخبرني وقال کے نفوس میں نشان دکھاؤں گا اور مجھے خبر دیتے إنني سأجعل بنتا من بناتهم ہوئے فرمایا ! میں اُن کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی کو آية لهـم فـســمـاهـا وقال إنها ان کے لئے نشان بناؤں گا اور اُس کا نام بھی بتایا سيُجْعَل ثيبةً ويموت بعلها اور فرمایا کہ اُسے بیوہ کر دیا جائے گا اور اس کا خاوند وأبوها إلى ثلاث سنة من اور اس کا والد اس کے نکاح کے دن سے تین سال يوم النكاح ثم نردها إلیک کے عرصے میں مر جائیں گے.پھر ان دونوں کی بعد موتهما ولا يكون أحدهما موت کے بعد ہم اسے تیری طرف لوٹائیں گے اور من العاصمين.وقال إنا رادّوها ان دونوں میں سے کوئی بچانے والوں میں سے نہ ہوگا إليك لا تبديل لكلمات الله“ اور فرمایا.”ہم اسے تیری طرف لوٹانے والے إن ربك فعّال لما يريد.فقد ہیں.خدا کے کلمات میں کوئی تبدیلی نہیں.یقیناً ظهر أحد وعديه ومات أبوها تیرا رب جو چاہتا ہے کرتا ہے.پس اُس کے اِن في وقت موعود فكونوا لوعدہ دونوں وعدوں میں سے ایک ظاہر ہو چکا ہے اور لآخر من المنتظرين.فتأملوا اُس کا باپ وقت مقررہ کے اندر مر گیا.پس اُس في هذا تأمل المنتقد و انظروا کے دوسرے وعدہ (کے پورا ہونے) کے منتظر بالمصباح المتقد هل هو فعل رہو.اس پیشگوئی ) میں ایک نقاد کی طرح غور و فکر الله تعالى أو كيد المفترين كرو اور روشن چراغ کے ساتھ اسے دیکھو کہ کیا یہ وهل يجوز أن يستجيب الله خدا تعالیٰ کا فعل ہے یا افتر ا کرنے والوں کی سازش.دعاء ملحد كافر كما يستجیب اور کیا یہ جائز ہے کہ خدا ملحد، کافر کی دعا اسی طرح قبول ا غالبا سہو کا تب ہے." ستجعل“ ہونا چاہیے.(ناشر) ۳۶۵ 66

Page 276

كرامات الصادقين ۲۷۴ اُردو ترجمه دعاء المقبولين.وكيف کرے جس طرح وہ مقبول بندوں کی دعا قبول يخفى أمر رجل يُميت کرتا ہے.اور ایسے شخص کا معاملہ کس طرح مخفی الله لأجل إعزازه وإجلاله رہ سکتا ہے جس کے اعزاز و تکریم کی خاطر خدا تعالیٰ رجُلين ويـجـعـلــه فـي أنبـائـه دو شخصوں کو مار دے اور اس (شخص) کو خدا کی الغيبية من الصادقين.إن اخبار غیبیہ بتانے میں سچا ٹھہرائے.اللہ تعالیٰ الله لا يُظهر علی غیبہ کسی کو اپنے غیب پر اطلاع نہیں دیتا سوائے أحدا إلا من ارتضی من اپنے رسول کے جسے وہ چن لیتا ہے اور رسول الذى أرسله الإصلاح اصلاح خلق کے لئے انبیاء و محدثیں کے الخلق فى زى الأنبياء لبادے میں بھیجتا ہے.منجملہ ان پیشگوئیوں کے والمحدثين.ومنها ما وعدنى یہ بھی ہے جو میرے رب نے مجھے وعدہ دیا ہے ربی و استجاب دعائی فی اور میری دعا کو ایک مفسد شخص ، اللہ اور اس کے رجل مفسد عدو الله و رسول کا دشمن جس کا نام لیکھر ام پشاوری ہے ، رســولـــه الـمـســمــی لیکھرام کے بارے میں قبول فرمایا ہے اور مجھے خبر دی الفشـاورى وأخبرني أنه من ہے کہ وہ ہلاک ہونے والوں میں سے ہے.الهالكين.إنه كان يسبّ وہ اللہ کے نبی (ع) کو گالیاں دیتا تھا اور نبي الله ويتكلم في شانه آپ کی شان میں ناپاک کلمات بولتا تھا.پس بكلمات خبيثة فدعوت میں نے اس کے خلاف دعا کی تو میرے رب عليه فبشرنی ربی بموته نے مجھے چھ سال کے عرصہ میں اس کی موت کی ى ست سنة إن في ذلک بشارت دی.یقیناً اس میں (حق کے ) طالبوں لآية للطالبين.کے لئے عظیم الشان نشان ہے.ومنها ما وعدني ربي إذ ان نشانات میں سے وہ بھی ہے جو میرے رب جادلنی رجل من المتنصرين نے مجھے وعدہ دیا ہے جب نصاریٰ میں سے ۳۶۶

Page 277

كرامات الصادقين ۲۷۵ اُردو ترجمه الذي اسمه عبد الله آنهم | ایک شخص نے جس کا نام عبد اللہ آتھم امرتسری العنبر سرى إنه كان أراد أن يشد ہے مجھ سے مباحثہ کیا.اُس نے ارادہ کیا تھا کہ جبائر الحيل على دين النصاری وہ مکاریوں کی پٹیاں دین نصاری ( کے گرد ) ويوارى سَوْءَتَه.فصال علی باندھے اور اس کی لاش کو چھپائے.پس اُس الإسلام وكان من المتشددين نے اسلام پر حملہ کیا اور وہ شدت پسندوں میں وباحثني في حلقة مغتصة بالأنام سے تھا.اُس نے مجھ سے لوگوں سے بھری ہوئی مختصة بالزحام وزخرف مجلس میں جو اس ہجوم کے لئے مختص تھی مباحثہ کیا مكائده لإرضاء الكافرين.فشیت اور کافروں کو راضی کرنے کے لئے اپنی إليه عنانى و أبثه من معارف مکاریوں پر ملمع سازی کی.پس میں نے اپنی بیانی و جعلته من المفحمين.توجہ اُس کی طرف موڑی اور اپنے بیان کے فما وجم من قلة الحياء معارف اس کے سامنے کھول کر رکھے اور اس کا وكان يجمح في جهلاته ويسدر من بند کر دیا.لیکن حیاء کی کمی کی وجہ سے وہ چپ في الغلواء.وامتدت المباحثة نہ ہوا اور اپنی جہالت میں سرکشی دکھائی اور غلو إلى نصف الشهر وكنا نغدو إليه میں بڑھتا گیا.اور یہ مباحثہ نصف مہینہ تک ممتد بعد صلاة الفجر ونرجع فی ہو گیا.ہم نماز فجر کے بعد اُس کے پاس جاتے وقت الهجير عند اشتداد حر تھے اور دوپہر کے وقت جبکہ گرمی کی شدت ہوتی الظهيرة وتركنا الاستراحة تھی واپس لوٹتے تھے اور ہم نے مجاہدین کی كالمجاهدين.فبينما أنا فى فكر طرح آرام ترک کر دیا تھا.اسی دوران جبکہ لأجل ظفر الإسلام وإفحام اللئام میں غلبہ اسلام اور کمینوں کا منہ بند کرنے کی فکر فإذا بشرني ربی بعد دعوتی میں تھا تو میرے رب نے مجھے میری دعا کے بعد ۳۶۷

Page 278

كرامات الصادقين اُردو ترجمه بموته إلى خمسة عشر أشهر من بحث کے خاتمہ سے لیکر پندرہ ماہ تک اس کی يوم خاتمة البحث فاستيقظت موت کی بشارت دی.پس میں بیدار ہوا اور میں وكنت من المطمئنين.ثم مطمئن تھا.پھر ہم اس کے پاس آئے اور | جئناه واجتمعت الحلقة و مجلس لگ گئی اور خاص و عام حاضر ہو گئے اور حضر الخاص والعام وأحضرت دوات اور قلمیں لائی گئیں.پس بیٹھتے ہی میں الدواة والأقلام فما لبثت نے وہ تمام خبر جو مجھے رب الأرباب کی طرف أن قعدت وأنباتُ مِن كل سے دی گئی تھی بتا دی.اور اسے کتاب میں لکھوا ما أُخبرتُ من رب الأرباب دیا پھر میں اپنے مسافر خانہ سے روانہ ہوا.اور وأمليته في الكتاب ثم ارتحلت میں اس بحث کو اپنے افضل ترین تقرب الی اللہ من دار غربتى وحسبت ذلک کے کاموں سے سمجھتا ہوں اور میں اس خبر کو البحث أفضل قُربتى وحسبت ربّ العالمین کی نعمتوں میں سے عظیم نعمت پاتا ذلك النبأ نعمة من نعماء رب ہوں.پس تم غور وفکر کر واللہ تمہیں عافیت سے العالمين.فتفكروا عافاكم الله رکھے.میری تکفیر کرنے میں جلدی نہ کرو اور نہ ولا تعجلوا فی تکفیری و لا گالیاں دو اور نہ ہی بہتان تراشی کرو.اور اگر تم تسبوا ولا تقذفوا و إن كنتم فى شک میں ہو تو ان مذکورہ بالا خبروں (کے پورا شک فانتظروا هذه الأنباء ہونے کا انتظار کرو کیونکہ یہ میری سچائی اور ) المذكورة فإنها معيار لصدقى جھوٹ کے لئے ایک معیار ہے.اور اگر تم باز و كذبي.وإن لم تنتهوا فقد تمّت نہ آئے تو اللہ کی اور میری مجبت تو تم پر تمام ہو علیکم حجة الله و حجتی چکی ہے اور تم مجھے ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچا سکو ولن تضرونی شیئًا وستسألون گے اور مالک یوم الدین کے ہاں تم ضرور ۳۶۸

Page 279

اُردو ترجمه ۲۷۷ كرامات الصادقين عند مالک یوم الدین وان پوچھے جاؤ گے.اور اگر تم تو بہ کرو اور تقویٰ تتوبوا وتتقوا فالله لا يُضيع اختیار کرو تو اللہ احسان کرنے والوں کے اجر کو أجر المحسنين ضائع نہیں کرتا.==== ==== >==== حاشیه متعلقه ص ١٦٢ و اسم بعلها حاشیہ متعلقہ صفحہ ۱۶۲.اور اس کے خاوند کا سلطان محمد ابن محمد بیک و نام سلطان محمد ابن محمد بیگ ابن نظام الدین محمد بیک ابن نظام الدین و اسم ہے اور اس کے خاوند کے چچا کا نام محمود عم بعلها محمود بیک و هم سکان بیگ ہے اور وہ ضلع لاہور میں ایک منحوس بستی قرية منحوسة المسماة فتى فی پٹی کے رہنے والے ہیں.اور اس کے باپ ضلع لاهور و اسم أبيها مرزا کا نام مرزا احمد بیگ ہے اور وہ میرے اس أحمد بیک و تُوُفِّيَ بعد إلهامي الہام کے بعد الہام کی میعاد کے اندرفوت هذا في ميعاد الإلهام.وأما بعلها ہو گیا اور رہ گیا اس کا خاوند سلطان محمد سلطان محمد فحی و بقی من تو وہ زندہ ہے اور اس کی موت کی میعاد موته قريبا من السنة.ربنا افتح میعاد میں سے تقریباً ایک سال باقی ہے.بيننا و بين قومنا بالحق و أنت خير ربنا افتح بيننا و بين قومنا بالحق و انت خير الفاتحين.منه.اصفر سنة ١٣١١هـ الفاتحین.یکم صفر ۱۳۱۱ھ..۳۶۹

Page 279