Language: UR
احمدی بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے لئے چار حصص میں مرتب کی گئی اس کتاب میں ان نونہالوں کی عمر کے حساب سے الگ الگ حصوں میں بنیادی اور ضروری معلومات اور دینی مسائل کو آسان او رسادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان باتوں کا مطالعہ ، ان کا ذہن نشین رکھنا اور پھر ان ہدایات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھال کر احمدی بچے نہ صرف اپنے خاندان اور ماحول کے لئے اچھا تاثر پیدا کریں گے بلکہ احمدیت اور ملک و قوم کے بہتر اور اچھے فرد بن کر بہتر زندگی گزار سکیں گے۔
www.alislam.org کامیابی کی راہیں (حصہ سوم)
فہرست عناوین صفحہ نمبر نمبر شمار 1 2 3 4 LO 5 00 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 عنوان نصاب قمر اطفال (حصہ اوّل) نماز عیدین قرآن کریم.سورۃ التکاثر صحاح ستہ سورة العصر سورة الهمزه احادیث ( چہل احادیث سے حدیث نمبر 31 تا 40) تاریخ احمدیت.دور خلافت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضرت طلحہ بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ حضرت سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم.اے.رضی اللہ عنہ نمبر شمار 16 17 18 1 19 2 20 3 21 4 22 4 23 6 24 7 25 8 26 19 27 19 20 21 28 29 30 www.alislam.org 23 23 24 27 27 نه انه الله عنوان حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مولوی عبد الکریم صاحب سیالکوٹی رضی اللہ عنہ حضرت نواب محمد علی خان صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مفتی محمد صادق صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی اللہ عنہ حضرت صاحبزادہ عبد اللطیف صاحب شہید رضی اللہ عنہ حضرت ماسٹر عبدالرحمن صاحب رضی اللہ عنہ صفات الہی عربی قصیده حضرت مسیح موعود علیہ السلام مجلس کے آداب نظمیں محمود کی آمین تری محبت میں میرے پیارے.نونهالان جماعت.نصاب قمر اطفال (حصہ دوم) مسائل نماز قرآن کریم.سورۃ الزلزال سورة العاديات سورة القار صفحہ نمبر 29 30 31 33 35 36 37 39 40 43 45 47 49 50 52 54 57 58 59
عنوان صفحہ نمبر 92 95 96 97 99 100 101 102 105 105 106 108 نمبر شمار عنوان صفحہ نمبر نمبر شمار 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 سنت اور حدیث میں حدیثیں سيرة حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سيرة حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سيرة حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سیرۃ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سيرة حضرت زبیر رضی اللہ عنہ صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت میر ناصر نواب صاحب رضی اللہ عنہ حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ عنہ حضرت میر محمد الحق صاحب رضی اللہ عنہ حضرت نواب محمد عبداللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ حضرت ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیکی رضی اللہ عنہ حضرت بھائی عبد الرحمن صاحب قادیانی رضی اللہ عنہ حضرت چوہدری فتح محمد صاحب سیال رضی اللہ عنہ حضرت حافظ روشن علی صاحب رضی اللہ عنہ تاریخ احمدیت صفات الہی 54 67 70 72 55 74 56 74 57 74 58 74 59 75 75 76 76 www.alislam.org 76 77 78 91 50 61 51 62 52 65 66 66 عربی قصیده وفات مسیح علیہ السلام حقیقت ختم نبوت 53 فارسی کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام ظمیں.بدرگاہ ذی شان...آج کی رات مرد حق کی دعا سکول اور پڑھائی کے آداب قرآنی دعائیں ادعیۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ادعية المهدی مشکل الفاظ کے معنی
2 1 نصاب قمر اطفال (حصہ اوّل) 11 تا 12 سال کیلئے 1.نماز باترجمہ مکمل (حصہ اول میں دیکھیں) 2.نماز عیدین و مسائل 3.قرآن کریم ناظرہ مکمل 4 - قرآن کریم پارہ نمبر ۳.سورۃ التکاثر.العصر.ہمزہ مع ترجمہ یا د کرنا.5.صحاح ستہ 6.چہل احادیث.حدیث نمبر ۳۱ تا ۴۰ مع ترجمہ 7 تاریخ احمدیت ۱۹۱۴ ء تا ۱۹۳۹ ء 8.صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین 9.صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام 10.اللہ تعالیٰ کے ہیں صفاتی نام یاد کرنا 11.عربی قصیدہ سے شعر نمبر ۴۱ تا ۵۵ ترجمہ کے ساتھ 12.مجلس کے آداب 13.ماں باپ کی اطاعت 14 نظمیں (i) محمود کی آمین (ii) ترکی محبت میں میرے پیارے ہراک مصیبت اٹھائیں گے ہم (iii) نونہالان جماعت www.alislam.org نماز عیدین ماہ رمضان گذرنے پر یکم شوال کو روزوں کی برکات حاصل کرنے اور روزوں کی توفیق پانے کی خوشی میں عید الفطر اور دسویں ذوالحجہ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں عید الاضحیہ منائی جاتی ہے.نماز عید کا اجتماع ایک رنگ میں مسلمانوں کی ثقافت اور دینی عظمت کا مظہر ہوتا ہے اس میں مرد عورت بچے بھی شامل ہوتے ہیں.عید کے دن نہا کر عمدہ لباس پہنا جائے.خوشبو لگائی جائے اچھا کھانا تیار کیا جائے.عید الفطر ہو تو عید کی نماز کیلئے جانے سے پیشتر مساکین اور غرباء کے لئے فطرانہ ادا کیا جائے.خود بھی کچھ کھا پی کر عید کی نماز کے لئے جائیں.لیکن اگر قربانی کی عید ہو تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد واپس آ کر کھانا زیادہ پسندیدہ ہے.اسی طرح عید کی نماز کے لئے آنے اور جانے کا راستہ مختلف ہو تو پسندیدہ اور زیادہ ثواب کا موجب ہے.دونوں عیدوں پر عید کی دورکعت نماز کسی کھلے میدان یا عید گاہ میں زوال سے پہلے پڑھی جاتی ہے.عید کی نماز با جماعت ہی پڑھی جاسکتی ہے.اکیلئے جائز نہیں.نماز عید کی پہلی رکعت میں ثناء کے بعد اور تعوذ سے پہلے امام سات تکبیریں بلند آواز سے کہے.امام اور مقتدی دونوں ہی تکبیرات کہتے ہوئے ہاتھ کانوں تک اٹھائیں اور کھلے چھوڑ دیں.آخری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ کر سورہ فاتحہ اور قرآن کریم کا کوئی حصہ اونچی آواز سے پڑھ کر پہلی رکعت مکمل کی جائے.پھر دوسری رکعت مکمل ہونے پر تشہد ، درود شریف اور مسنون دعا کے بعد سلام پھیرا جائے.اس کے بعد امام خطبہ پڑھے.جمعہ کی طرح عید کے بھی دو خطبے ہوتے ہیں.اگر عید کی نماز پہلے دن زوال سے پہلے نہ پڑھی جاسکے تو عید الفطر دوسرے دن اور عیدالاضحیہ تیسرے دن تک زوال سے پہلے پڑھی جاسکتی ہے.دونوں عیدوں کی نماز ایک جیسی ہے.فرق صرف یہ ہے کہ بڑی عید کی نماز ختم ہونے کے بعد امام اور مقتدی کم از کم تین بار بلند آواز سے تکبیرات کہیں.اسی طرح نویں ذوالحجہ کی فجر سے تیرھویں کی عصر تک باجماعت فرض نماز کے بعد بآواز بلند یہی تکبیرات کہی جائیں.
4 3 یہ تکبیرات مندرجہ ذیل ہیں.اللهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِله إِلَّا اللهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ اللہ سب سے بڑا ہے.اللہ سب سے بڑا ہے.اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں.اور اللہ سب سے بڑا ہے.اللہ سب سے بڑا ہے اور اللہ تعالیٰ کیلئے سب تعریفیں ہیں.نوٹ : عیدین کی نماز کیلئے آتے اور واپس جاتے ہوئے یہ تکبیرات بلند آواز سے کہنا مسنون ہے.سورة التكاثر بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے الهَكُمُ التَّكَاثُرُة تمہیں غافل کر دیا ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی دوڑ نے.حَتَّى زُرتُمُ الْمَقَابِرَة یہاں تک کہ تم نے مقبروں کی بھی زیارت کی.كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُونَ خبر دار ! تم ضرور جان لو گے.ثُمَّ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُونَ پھر خبر دار! اگر تم یقینی علم کی حد تک جان لو.كَلَّا لَوْ تَعْلَمُونَ عِلْمَ الْيَقِينِ خبر دار! اگر تم یقینی علم کی حد تک جان لو.لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ 6 تو ضرور جہنم کو دیکھ لو گے.www.alislam.org ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَيْنَ الْيَقِينِ پھر تم ضروراً سے آنکھوں دیکھے یقین کی طرف دیکھو گے.ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ يُوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ پھر اس دن تم ناز و نعم کے متعلق ضرور پوچھے جاؤ گے.سورة العصر بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ 6 اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے وَالْعَصْرة زمانے کی قسم.إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍةٌ یقیناً انسان ایک بڑے گھاٹے میں ہے.إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِه " سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجالائے اور حق پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کی اور صبر پر قائم رہتے ہوئے ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی.سُورَة الْهُمَزَةِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ أُمَزَةِ هُ ہلاکت ہو ہر غیبت کرنے والے سخت عیب جو کیلئے.
6 5 نِ الَّذِي جَمَعَ مَالًا وَّعَدَّدَهُ جس نے مال جمع کیا اور اس کا شمار کرتا رہا.يَحْسَبُ أَنَّ مَالَهُ أَخْلَدَهُ وہ گمان کیا کرتا تھا کہ اُس کا مال اُسے دوام بخش دے گا.كَلَّا لَيُنْبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ خبردار! وہ ضرور حُطمہ میں گرایا جائے گا.وَمَا أَدْرَكَ مَا الْحُطَمَةُ اور تجھے کیا بتائے کہ حُطمہ کیا ہے؟ نَارُ اللَّهِ الْمُوْقَدَةُ 6 وہ اللہ کی آگ ہے بھڑکائی ہوئی.الَّتِي تَطَّلِعُ عَلَى الْأَفْئِدَةِ جو دلوں پر لیکے گی.إِنَّهَا عَلَيْهِمُ مُؤْصَدَةٌ یقینا وہ اُن کے خلاف بند رکھی گئی ہے.فِي عَمَدٍ مُمَدَّدَةٍ ۱۰ ایسے ستونوں میں جو بھینچ کر لمبے کئے گئے ہیں.www.alislam.org صحاح ستہ احادیث کی صحت کے اعتبار سے محدثین نے حدیث کی درج ذیل چھ کتابوں کو دیگر کتب احادیث سے زیادہ مستند اور معتبر قرار دیا ہے.ان چھ کتب کو صحاح ستہ (یعنی چھ صحیح کتابیں ) کہتے ہیں.ان کا درجہ قریباً درج ذیل ترتیب کے مطابق سمجھا جاتا ہے.1 صحیح بخاری مرتبہ حضرت امام محمد بن اسماعیل بخاری ولادت ۱۹۴ ہجری وفات ۶ ۲۵ ہجری ) حضرت امام بخاری کی یہ کتاب حدیث کی تمام کتابوں میں سے سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ مستند سبھی جاتی ہے اور حضرت امام بخاری کی صحیح بخاری کا نام أَصَحُ الكِتَابَ بَعْدَ كِتَابِ اللهِ ( یعنی کتاب اللہ کے بعد سب سے زیادہ صیح کتاب ) مشہور ہو گیا ہے.2 صحیح مسلم مرتبہ حضرت امام مسلم بن حجاج نیشا پوری ولادت ۲۰۴ هجری وفات ۲۶۱ ہجری ) ان کی کتاب نہایت عمدہ اور قابل اعتماد مجموعہ مجھی گئی ہے اکثر محد ثین صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو صحیحین کہتے ہیں.3- جامع ترمذی مرتبہ حضرت امام ابو عیسی محمد بن عیسی ترندی ( ولادت ۲۰۹ ہجری وفات ۲۷۹ ہجری ) آپ حضرت امام بخاری کے شاگرد تھے.ان کا مجموعہ احادیث بھی نہایت اعلیٰ مقام پر مانا گیا ہے.4.سنن ابوداؤد: مرتبہ حضرت امام ابوداؤد سلیمان بن الاشعث السجستانی ولادت ۲۰۲ ہجری وفات ۵ ۲۷ ہجری ) فقہی مسائل کی تدوین میں انہیں بہت ارفع مقام حاصل ہے.5 سنن النسائی: مرتبہ حضرت امام حافظ احمد بن شعیب النسائی ولادت ۲۱۵ ہجری وفات ۳۰۶ ہجری ) 6 سنن ابن ماجہ مرتبہ حضرت امام ابوعبدالله محمد بن یزید بن ماجه القزوینی ولادت ۲۰۹ ہجری وفات ۲۷۵ ہجری )
8 7 احادیث (چہل احادیث سے حدیث نمبر 31 تا 40) 31 - تَرْكُ الدُّعَاءِ مَعْصِيَةٌ دعا چھوڑ بیٹھنا گناہ ہے 32 - لَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَى عیسی کے سوا کوئی اور مہدی نہیں 33 - كَيْفَ اَنْتُمْ إِذَانَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب تم میں فِيْكُمْ وَ اِمَامُكُمْ مِنْكُم ابن مریم نازل ہوں گے اور وہ تم میں سے ہی تمہارے امام ہوں گے.34- الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ آدمی اس کو ساتھی بناتا ہے جس کے ساتھ اسے محبت ہو.35 مَاهَلَكَ امْرُءٌ عَرَفَ قَدْرَهُ وہ آدمی ہرگز ذلیل و خوار نہیں ہوتا جس نے اپنی حقیقت پہچان لی.36 اَلسَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لَّا گناہ سے توبہ کرنے والا اس شخص کی مانند ہوتا ہے جس نے گناہ کیا ہی نہ ہو.ذَنْبَ لَهُ 37 قُصُّوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوا مونچھیں تر شوایا کرو یعنی چھوٹی رکھا کرو) اور داڑھیاں چھوڑا کرو (یعنی منڈوایا نہ کرو) اللحى 38 - إِنَّ جِبْرِيلَ أَخْبَرَنِى إِنَّ عِيسَى ابْنَ حضرت جبریل نے مجھے خبر دی کہ عیسی ابن مَرْيَمَ عَاشَ عِشْرِينَ وَمِائَةَ سَنَةٍ مریم ایک سو بیس سال زندہ رہے.39 - خَيْرُكُم مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ تم میں سے بہترین انسان وہ ہے جو قرآن وَعَلَّمَهُ مجید سیکھتا اور پھر اسے دوسروں کو سکھاتا ہے.-40 أكْرِمُوا أَوْلَادَكُمْ وَاحْسِنُوا اپنی اولاد کی عزت کرو اور اچھے رنگ میں ادَبَهُمْ ان کی تربیت کرو.www.alislam.org تاریخ احمدیت دور خلافت ثانیہ 1914ء تا 1939ء) ۱۹۱۴ ۱۷ مارچ : حضرت مرزا بشیر الدین محموداحمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے مسجد اقصیٰ قادیان میں درس القرآن کا آغاز فرمایا.۲۰ مارچ: دور خلافت کا پہلا خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا.۲۱.مارچ: حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی طرف سے ایک زبر دست اشتہار شائع ہوا.کون ہے جو خدا کے کام کو روک سکے المسيح ۱۰.اپریل: خلافت ثانیہ میں صدر انجمن احمدیہ کا پہلا اجلاس حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی صدارت میں ہوا.۱۲.اپریل: اس دور کی پہلی مجلس شوری ہوئی جس میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے ” منصب خلافت کے موضوع پر خطاب فرمایا.اپریل: لندن میں احمد یہ مشن ہاؤس کا مستقل صورت میں قیام ہوا.جون : نظام دکن کو دعوت حق کی خاطر تحفۃ الملوک شائع فرمائی.۲۶ تا ۲۹ دسمبر : قدرت ثانیہ کے دوسرے دور کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا.حضور کی تقاریر برکات خلافت کے عنوان سے شائع ہوئیں.۱۹۱۵ء ۱۴.مارچ: حضرت صوفی غلام محمد صاحب نے سیلون میں احمد یہ مشن قائم کیا.۱۵ جون: حضرت صوفی غلام محمد صاحب نے ماریشس میں احمد یہ مشن قائم کیا.
10 10 9 ے.اکتوبر : حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کے دور خلافت میں مرکز سے پہلا اخبار ” فاروق حضرت میر قاسم علی صاحب کی ادارت میں جاری ہوا.دسمبر : حضور کی بیان فرمودہ قرآن کریم کے پہلے پارہ کی تفسیر اردو اور انگریزی میں شائع ہوئی.١٩١٦ء اگست : حضرت خلیفة المسح الثانی رضی اللہ عنہ نے صحیح مسلم کا درس عام جاری فرمایا.نومبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرت کے بارے میں حضرت مصلح موعودؓ کی کتاب شائع ہوئی.دسمبر : قادیان میں منارہ مسیح کی تکمیل ہوئی.قادیان میں مستقل مرکزی ”صادق لائبریری قائم ہوئی اسی سال حضور نے خواتین کے لئے تبلیغی فنڈ کی پہلی تحریک فرمائی.١٩١٧ء ۱۲.مارچ: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی زار بھی ہوگا تو ہوگا اس گھڑی با حال زار روس میں زار روس کے متعلق پوری ہوئی.۲۱ جون: قادیان میں نو رہسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا تحمیل تمبر میں ہوئی.ے دسمبر : حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے زندگی وقف کرنے کی پہلی تحریک فرمائی.سیلون احمد یہ مشن سے ہفتہ وار The Message جاری ہوا.۱۹۱۸ء یکم مارچ: حضور کے دفتر میں ڈاک کا مستقل صیغہ پہلی بار قائم کیا گیا.پہلے افسر ڈاک حضرت مولوی عبدالرحیم صاحب نیر مقرر ہوئے.www.alislam.org دسمبر : حضور نے جنگ عظیم میں کام آنے والے مسلمانوں کے بچوں کی تعلیم کے فنڈ میں ۵ ہزار روپیہ دیا.اسی سال انفلوئنزا کی وبا پھیل جانے پر حضور کے ارشاد کے ماتحت جماعت احمدیہ نے حیرت انگیز طبی خدمات سرانجام دیں.١٩١٩ء یکم جنوری: حضور نے صدر انجمن احمد یہ میں نظارتوں کا نظام قائم فرمایا.۲۶.فروری: حضور نے حبیبیہ ہال لاہور میں اسلام میں اختلافات کا آغاز“ کے موضوع پر تقریر فرمائی.مئی: حضور نے ہندوستان میں سول نافرمانی کی تحریک اور اس کے نتائج سے متعلق مسلمانانِ ہند کی راہنمائی فرمائی.جون : قادیان میں یتیم خانہ قائم کیا گیا.۳۰ ستمبر : حضور نے آل انڈیا مسلم کانفرنس کیلئے ترکی کا مستقبل اور مسلمانوں کا فرض‘‘ کے موضوع پر کتا بچہ تصنیف فرمایا.۱۹۲۰ء ۱۵.فروری: حضور نے بریڈ لا ہال میں دو مستقبل میں امن کا قیام اسلام سے وابستہ ہے“ کے موضوع پر خطاب فرمایا.۱۵.فروری: حضرت مفتی محمد صادق صاحب امریکہ میں مشن قائم کرنے کیلئے فلاڈلفیا کی بندرگاہ پر اترے مگر شہر میں آپ کو جانے سے روک دیا گیا تا ہم مئی میں دعوت الی اللہ کے لئے شہر داخل ہونے کی اجازت مل گئی.۱۰.اپریل: حضور نے سیالکوٹ میں’احمد یہ بال کی بنیا درکھی.
12 11 ا.اپریل: سیالکوٹ میں دنیا کا آئندہ مذہب اسلام ہوگا“ کے موضوع پر حضور کا خطاب.ے.جون : حضور نے مسجد احمد یہ لندن کے لئے چندہ کی تحریک کی اور ۹ ستمبر کو زمین خرید کر لی گئی.۲۱.جون: پہلی یادگار مبلغین کلاس جاری ہوئی.جون : حضور نے مشہور نظم ” نو نہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے لکھی.١٩٢١ء ۱۹ فروری: حضرت مولا نا عبدالرحیم نیر صاحب نے سیرالیون میں احمد یہ مشن کی بنیاد رکھی.۲۸.فروری: حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب نیر نا نا میں احمد یہ مشن قائم کرنے کیلئے پہنچے.۸ - اپریل: حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب نیڑے نایجیر یا می احمد یہ مشن کی بنیا د رکھیں.دسمبر : حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے تحفہ شہزادہ ویلز، تصنیف فرمائی.اسی سال حضرت مفتی محمد صادق صاحب نے شکاگو (امریکہ ) میں احمد یہ مشن قائم کیا.۱۹۲۲ء ۱۸ فروری : مصر میں احمد یہ مشن قائم کرنے کیلئے شیخ محمود احمد صاحب عرفانی قادیان سے روانہ ہوئے.۲۷ فروری: جماعت احمدیہ کے وفد نے حضور کی تصنیف تحفہ شہزادہ ویلز لاہور میں ایڈورڈ ہشتم کو پیش کی.یہ کتاب اُنہی کیلئے لکھی گئی تھی.۱۵ ۱۶.اپریل : جماعت احمدیہ کی مستقل طور پر پہلی مجلس شوری قادیان میں منعقد ہوئی.۲۵.دسمبر : حضور نے احمدی عورتوں کی تنظیم لجنہ اماءاللہ کی بنیاد رکھی.۱۹۲۳ء ے مارچ: حضور نے تحریک شدھی کے خلاف جہاد کا اعلان فرمایا.( ہندوؤں کی شاخ آریہ www.alislam.org نے مسلمانوں کو ہندو بنانے کیلئے تحریک شدھی شروع کی تھی ) ۱۲ مارچ: حضور نے مجاہدین کا پہلا وفد تحریک شدھی کے علاقے میں روانہ فرمایا.ستمبر میں آریوں نے جماعت احمدیہ کے زبر دست دفاع سے مجبور ہو کر تحریک شدھی بند کرنے کا اعلان کر دیا.۱۸ دسمبر : محترم ملک غلام فرید صاحب جرمنی میں احمد یہ مشن قائم کرنے کیلئے برلن پہنچے.اسی سال جرمنی میں احمدیہ بیت الذکر کے لئے جماعت نے ایک لاکھ روپیہ فراہم کیا گیا.۱۹۲۴ء ۲۴ مئی: حضور نے احمدیت پر کتاب لکھنی شروع کی.یہ کتاب 4 جون کو مکمل ہوئی.۱۲ جولائی: حضور اپنے پہلے سفر یورپ پر قادیان سے روانہ ہوئے.۱۷.اگست : حضور نے اٹلی کے وزیر اعظم مسولینی سے ملاقات کی.۲۲ اگست : حضور نے پہلی دفعہ لندن میں ورود فر ما یا.۲۳ ستمبر : ویمبلے کا نفرنس میں حضور کا مضمون احمدیت حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب نے پڑھا.۱۶.اکتوبر : ایران میں احمدیہ مشن قائم ہوا.۱۹.اکتوبر : حضور نے مسجد فضل لندن کی بنیا د رکھی.۲۴ نومبر : حضور پہلے سفر یورپ کے بعد قادیان واپس تشریف لائے.۱۰ دسمبر : مولوی ظہور حسین صاحب تبلیغ کیلئے روس میں داخل ہوئے.اسی سال حضور نے امیر امان اللہ خان شاہ افغانستان پر اتمام حجت کیلئے دعوۃ الا میر“ شائع فرمائی.
14 13 ۱۹۲۵ء ۱۰ فروری: حضور نے ایک لاکھ روپے کے چندہ خاص کی تحریک فرمائی.۱۷ مارچ: حضور نے مدرسہ خواتین کی بنیا درکھی.۱۷ جولائی: حضرت مولانا جلال الدین صاحب شمس اور حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب شام میں احمد یہ مشن قائم کرنے کیلئے دمشق پہنچے.ستمبر : حضرت مولوی رحمت اللہ صاحب نے انڈونیشیا میں احمد یہ مشن کی بنیاد رکھی.اکتوبر : کلکتہ سے ماہوار رسالہ احمدی بنگلہ زبان میں جاری ہوا.١٩٢٦ء ۲۹ جنوری: قادیان میں پہلی بار ایک جلسہ میں ۲۴ زبانوں میں تقریریں کی گئیں.جنوری: قادیان میں تار گھر کا افتتاح ہوا.پہلا تار حضور کی طرف سے ہندوستان کی بعض مشہور جماعتوں کے نام تھا.یکم مئی: قادیان میں غرباء اور یتامی کے لئے دار الشیوخ قائم کیا گیا.۲۲ مئی: حضور نے قصر خلافت کی بنیا درکھی.۲۶ مئی: قادیان سے’احمد یہ گزٹ جاری ہوا.۳.اکتوبر : سر شیخ عبد القادر صاحب نے مسجد فضل لندن کا افتتاح کیا.نومبر : حضور نے بچوں اور نو جوانوں کی تربیت کیلئے انجمن انصاراللہ قائم فرمائی.۱۵ دسمبر لجنہ اماءاللہ کے تحت رسالہ مصباح“ شائع ہونا شروع ہوا.دسمبر : قادیان سے انگریزی اخبار سن رائز جاری ہوا.دسمبر : احمدی مستورات کے سالانہ جلسہ کا آغاز ہوا.۱۹۲۷ء مئی: حضور نے مسلمانان ہند کی ترقی و بہبود کیلئے وسیع پیمانے پر جد و جہد کا آغاز کیا.www.alislam.org جون: حضور نے ”رنگیلا رسول“ اور ”ورتمان امرتسر کی توہینِ اسلام کے خلاف زبر دست احتجاج فرمایا.جولائی: حضور نے لاوارث عورتوں اور بچوں کی خبر گیری کیلئے تحریک فرمائی.۶ استمبر : قادیان میں امتہ الحئی لائبریری کا افتتاح ہوا.۲۰ دسمبر : شام میں حضرت مولانا جلال الدین صاحب شمس پر قاتلانہ حملہ کیا گیا.اسی سال جلسہ سالانہ پر حضور کی حفاظت کا پہلی بار خاص انتظام کیا گیا.اسی سال حضور نے ۲۵ لاکھ روپے کا ریز روفنڈ قائم کرنے کی تحریک فرمائی.۱۹۲۸ء ۲۰ مئی: حضور نے جامعہ احمدیہ کا افتتاح فرمایا.۱۷ جون : حضور کی تحریک پر ہندوستان کے طول وعرض میں پہلا عظیم الشان یوم سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم منایا گیا.۱۹ دسمبر : قادیان میں ریل گاڑی پہلی دفعہ پہنچی.حضور کثیر احباب سمیت امرتسر سے اسی گاڑی پر قادیان آئے.١٩٢٩ء ۵ جون: حضور کشمیر تشریف لے گئے اور اہل کشمیر کو اخلاقی، ذہنی اور روحانی تغیر پیدا کرنے کی دعوت دی.١٩٣٠ء ۱۷ جنوری: حضور نے ”ندائے ایمان“ کے نام سے اشتہارات کا مفید سلسلہ شروع فرمایا.دسمبر : حضرت صاحبزادہ مرزا سلطان احمد صاحب ابن حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے احمدیت میں شمولیت اختیار کی.اسی سال سے لجنہ اماءاللہ کو جلس شوریٰ میں نمائندگی کا حق دیا گیا.اسی سال بہت سے سیاسی معاملات میں حضور نے مسلمانوں کی راہ نمائی
16 15 فرمائی اور سیاسی حلقوں میں بہت مقبولیت حاصل ہوئی.١٩٣١ء فروری: مولانا رحمت علی صاحب نے جاوا میں احمد یہ مشن قائم کیا.۲۷ مارچ: حضور نے تحفہ لارڈارون، تصنیف فرمائی جو ۱۸اپریل کو وائسرائے ہند لا رڈارون کو پیش کی گئی.وو ۳.اپریل : مولانا جلال الدین صاحب شمس نے کہا بیر میں فلسطین کی پہلی احمد یہ بیت سید نا محمود کا سنگ بنیا د رکھا.۱۶ جون : حضور نے الفضل میں آزادی کشمیر کے متعلق ایک سلسلہ مضامین کا آغاز فرمایا.۲۵ جولائی: حضور کو آل انڈیا کشمیر کمیٹی کا صدر منتخب کیا گیا.۱۴ اگست: حضور کی تحریک پر ہندوستان کے طول و عرض میں ” یوم کشمیر منایا گیا.١٩٣٢ء ۵ فروری: حضور نے مسلمانان کشمیر کیلئے ایک پائی ٹی روپیہ چندہ دینے کی تحریک فرمائی.۲۶ جولائی : قادیان میں حضور اور چند ناظر ان کے دفاتر میں ٹیلیفون لگا.اکتوبر: ہندوستان کے طول و عرض میں حضور کی تحریک پر پہلا یوم دعوت الی اللہ منایا گیا.۲۲.اکتوبر : ہندوستان سے باہر پہلی بار جماعت احمدیہ کی خدمات دینیہ کا مصری پرلیس نے اقرار کیا.١٩٣٣ء یکم جنوری: حضور نے ہوائی جہاز میں پہلی بار پرواز کی.۲۳ اپریل: قائد اعظم محمد علی جناح نے مسجد فضل لندن میں تقریر فرمائی.۲۳ جولائی: حضور نے اردو سیکھنے کیلئے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی کتب پڑھنے کی تحریک کی.www.alislam.org نومبر : حضرت بانی سلسلہ کی پیشگوئی آہ نادر شاہ کہاں گیا افغانستان میں پوری ہوئی.۳ دسمبر : فلسطین کی پہلی احمد یہ مسجد سید نا محمود کا افتتاح ہوا.۱۹۳۴ء ۴ جنوری: حضور نے تربیت واصلاح کی خاطر ایک اہم تحریک تحر یک سالکین کے نام سے جاری فرمائی.یہ تحریک ۳ سال کے لئے تھی.ے.اپریل : حضور نے مسجد فضل ( لائلپور ) فیصل آباد کا افتتاح فرمایا.۴.اگست : حضور کی ہدایت پر مسلمانان کشمیر کے حقوق و مفادات کی حفاظت کرنے کیلئے سری نگر کشمیر سے سہ روزہ اصلاح “ جاری کیا گیا.۱۴۴۱۳ - اکتوبر : لیگوس ( نائیجیریا) میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا.۲۱ ۲۲.اکتوبر : قادیان میں احرار کی کانفرنس قادیان کے قریب موضع رجاوہ میں منعقد ہوئی.۲۳ نومبر : تحریک جدید کے اجراء کا اعلان فرمایا.۲۷ نومبر : نیروبی ( کینیا ) میں مستقل احمد یہ مشن کا قیام ہوا.۱۹۳۵ء جنوری: حضور نے تحریک جدید کا مستقل دفتر قائم کیا.مولوی عبدالرحمن صاحب انور پہلے انچارج تحریک جدید بنے.فروری: ہندوستان سے باہر سب سے پہلے بلا دعر بیہ کے احمدیوں نے تحریک جدید پر لبیک کہتے ہوئے جماعت فلسطین کی طرف سے چارسوشلنگ کے وعدے موصول کئے.۲ مارچ: برما میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.یکم مئی: ۲۵ تا ۳۰ اپریل ۱۹۳۶ء تحریک جدید کا پہلا بجٹ ۶۱۷۸۲ روپے کا تھا.مئی تحریک جدید کے تحت ۳ مبلغین کا پہلا قافلہ قادیان سے بیرون ملک روانہ ہوا.
18 17 ومئی: حضور پہلے سفر سندھ پر روانہ ہوئے.۲۷ مئی: ہانگ کانگ میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.مئی : سنگا پور میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.احمدیہ ۴ جون: جاپان میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.دسمبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہامات کا مجموعہ ”تذکرہ پہلی دفعہ شائع ہوا.١٩٣٦ء جنوری: ارجنٹائن میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.۲۱ فروری: بوڈا پسٹ میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.تحریک جدید کے تحت یہ یورپ میں پہلا احمد یہ مشن تھا.۱۰ مارچ: ملک محمد شریف صاحب گجراتی اسپین میں احمد یہ مشن قائم کرنے کے لئے میڈرڈ پہنچے.۲۸ مارچ: قادیان میں پہلا اجتماعی وقار عمل ہوا.اپریل: البانیہ میں مولوی محمد الدین صاحب نے احمد یہ مشن کی بنیاد رکھی.اسی سال یو گوسلا و یہ میں احمد یہ مشن قائم ہوا.١٩٣٧ء جنوری: سنگا پور میں پہلے فردحاجی جعفر صاحب احمدیت میں داخل ہوئے.۱۳.اکتوبر : سیرالیون میں احمد یہ مشن کی بنیا د رکھی گئی.۲۶ نومبر تحریک جدید کے پہلے ۳ سال کے اختتام پر حضور نے اسے مزید سات سال کے لئے بڑھانے کا اعلان فرمایا اور یہ پہلا دس سالہ دور دفتر اول کے نام سے موسوم کیا گیا.دسمبر : حضور نے تحریک جدید کے پہلے 19 مطالبات میں مزید ۵ مطالبات شامل کئے.اسی سال اٹلی اور پولینڈ میں دعوت حق کی کوششوں کا منظم آغاز ہوا.www.alislam.org ١٩٣٨ء ے.جنوری: حضور نے پہلی بار مسجد اقصی قادیان میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ خطبہ ارشاد فرمایا.۳۱ جنوری: حضور نے مجلس خدام الاحمدیہ قائم کی.۴ فروری کو اس کا نام رکھا.۱۲.اپریل : حضور نے مسجد اقصیٰ کی توسیع کیلئے نئے حصہ کا سنگ بنیا درکھا.یکم اکتوبر: ایک رویا کی بناء پر حضور کا سفر حیدر آباد دکن شروع ہوا.یہی سفر سیر روحانی“ کے علمی مضمون کا باعث بنا.۲۵ دسمبر : مجلس خدام الاحمدیہ کے پہلے اجتماع ( منعقدہ مسجد النور قادیان ) سے حضور کا خطاب ۲۸ دسمبر : حضور نے سیر روحانی کے عنوان سے پر معارف علمی لیکچروں کا سلسلہ شروع کیا.١٩٣٩ء فروری: حضور نے احمدی بچیوں کی تنظیم مجلس ناصرات الاحمدیہ قائم فرمائی.فروری: مسجد فضل لندن میں شاہ فیصل سمیت دوسرے مسلم سیاسی عمائدین ایک جلسہ میں شامل ہوئے.دسمبر : دنیا بھر میں جماعت احمدیہ کی طرف سے پہلا یوم پیشوایان مذاہب نہایت جوش وخروش سے منایا گیا.۲۸ دسمبر : حضور کی خلافت کے ۲۵ سال پورے ہونے پر جوبلی کی تقریب قادیان میں منائی گئی.جلسہ پر حضور نے پہلی دفعہ لوائے احمدیت اہرا یا پھر لوائے خدام الاحمدیہ لہرایا اور پھر زنانہ جلسہ گاہ میں لجنہ اماءاللہ کا جھنڈا لہرایا.خدام الاحمدیہ کا علم انعامی پہلی دفعہ کیرنگ اڑیسہ نے حاصل کیا.جلسہ خلافت جو بلی پر جماعت احمدیہ نے ۳لاکھ روپیہ حضور کی خدمت میں پیش کیا.اسی سال قرآن کریم کے گورمکھی اور ہندی تراجم کی اشاعت ہوئی.
20 20 19 حضرت محمد مصطفی اللہ کے صحابہ رضی اللہ عنہم حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اَصحَابِي كَالنُّجُومِ بِآتِهِم اقْتَدَيْتُم اهْتَدَيْتُم.میرے صحابہ ستاروں کی الله مانند ہیں.ان میں سے جس کی بھی تم پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے.نوٹ : آنحضرت اللہ کا صحابی وہ ہے جس نے آپ کو دیکھا آپ پر ایمان لایا اور پھر اس نے آپ ﷺ کی صحبت میں رہنے کا شرف حاصل کیا اور ایمان کی حالت میں فوت ہوا.انہی اصحاب سے متعلق قرآن مجید میں آتا ہے رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہیں.اس سلسلہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چند مشہور صحابہ کا ذکر کیا جاتا ہے.حضرت بلال له حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک حبشی غلام تھے.اللہ تعالیٰ نے آپ کو ابتداء میں ہی آنحضرت ﷺ پر ایمان لانے کی توفیق عطا فرمائی.جب وہ اسلام لائے تو انہیں قسم قسم کے عذاب دیئے جانے لگے تا وہ ان تکالیف کی تاب نہ لا کر اپنے دین سے پھر جائیں.جو شخص حضرت بلال کو زیادہ عذاب دیتا تھا وہ ان کا آقا امیہ تھا.وہ آپ کو تپتی ہوئی ریت پر لٹا دیتا اور آپ کے اُوپر پتھر اور کھال ڈال کر کہتا کہ تمہارے رب لات وغڑی ( دو بتوں کے نام ) ہیں.تم بھی ان کا اقرار کرو لیکن آپ احد احد ہی کہتے چلے جاتے.حضرت بلال کی حالت زار کی خبر رسول اللہ ﷺ کو برابر پہنچتی تھی اور آپ کا دل ان www.alislam.org کی تکالیف سن کر سخت مضطرب اور بے چین رہتا.آخر ایک روز آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ اگر ہمارے پاس کچھ ہوتا تو ہم بلال کو آزاد کروا لیتے.حضرت ابو بکر نے آنحضرت عمر کا ارشادسُنا.فوراً اٹھے اور جا کر اُمیہ سے بلال خرید کر آزاد کر دیئے.جب مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم ہوا تو دوسرے صحابہ کی طرح آپ بھی مدینہ پہنچ گئے.مدینہ پہنچ کر بھی ان کے دل صلى الله سے ملکہ کی یاد محو نہ ہوئی.جس سے پتہ لگتا ہے کہ انہیں مکہ سے کس قدر محبت تھی.حضرت بلال کی آواز بہت بلند اور دلکش تھی ہجرت کے بعد جب اذان کا سلسلہ شروع ہوا تو سب سے پہلے یہ خدمت حضرت بلال کے سپرد کی گئی.اس طرح اسلام کا سب سے پہلا مؤذن ہونے کا شرف آپ کو حاصل ہوا، مگر آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد آپ نے اذان دینا چھوڑ دی تھی.۱۶ ہجری میں جب خلیفہ ثانی حضرت عمرؓ نے شام کا سفر کیا تو اس موقعہ پر حضرت عمرؓ کی شدید خواہش کے پیش نظر آپ سے اذان دینے کی درخواست کی گئی جسے آپ نے منظور فرما لیا.جو نہی یہ خبر مشہور ہوئی کہ حضرت بلال صبح کی اذان دیں گے تو تمام لشکر پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوگئی اور ہر شخص دیوانہ وار مسجد کی طرف بھاگنے لگا کیونکہ ایک لمبے عرصہ کے بعد انہیں حضرت بلال کی زبان سے اذان سننے کی سعادت نصیب ہو رہی تھی.جب آپ نے اذان دینی شروع کی تو سب صحابہ کو آنحضرت ﷺ کا زمانہ یاد آ گیا.حضرت طلحہ بن عبد الله الله حضرت طلحہ ان دس مبارک صحابہ میں شامل تھے جنہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دنیا میں ہی جنت کی خوشخبری سنا دی تھی.ان دس صحابہ کو عشرہ مبشرہ کہتے ہیں.حضرت طلحہ بڑے بہادر اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق تھے.جنگ اُحد میں جب کا فرآ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر تیر برسا رہے تھے.انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بچانے کے لئے کئی تیر اپنے بدن پر لئے اور اسی کوشش میں ان
22 22 21 کا ایک ہاتھ ہمیشہ کیلئے بیکار ہو گیا.چنانچہ جب بعد میں صحابہ آپ سے پوچھا کرتے تھے کہ اے طلحہ ! جب تم دشمن کے تیر اپنے ہاتھوں سے روکتے تھے تو درد نہیں ہوتا تھا ؟ حضرت طلحہ جواب دیتے میرے دوستو! تکلیف کیوں نہیں ہوتی تھی.درد ہوتا تھا اور شدید ہوتا تھا.مگر میں ایک لمحہ کے لئے بھی اپنا ہاتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ مبارک کے سامنے سے ہٹانا برداشت نہیں کرتا تھا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اگر میں نے ہاتھ ذرا بھی ہٹایا تو تیر سیدھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جا لگے گا اور میں یہ بات کیونکر گوارا کر سکتا تھا.اللہ ! اللہ ! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی فدائیت میں بہادری اور جرات کا کیسا اعلیٰ نمونہ دکھایا کہ تیروں سے اپنا ہاتھ چھلنی کرالیا، مگر اُف تک نہ کی.حضرت عمرؓ کے زمانہ میں بھی آپ نے بہت سے کار ہائے نمایاں سرانجام دیئے.حضرت ابو ہریرہ ن آپ کا اصل نام عمیر تھا.یمن کے رہنے والے تھے.آپ کو ابو ہریرہ اس لئے کہتے ہیں کہ آپ نے ایک بلی پال رکھی تھی جب بکریاں چرانے جاتے تو اسے ساتھ لے جاتے اور اس سے کھیلتے رہتے.چھوٹی بلی کو عربی زبان میں ھریرہ کہتے ہیں.اس لئے لوگوں نے انہیں ابوھریرہ کہنا شروع کر دیا ( یعنی بلی کا باپ ) اسلام لانے کے بعد ہر وقت مسجد نبوی میں بیٹھے رہتے آپ کو ہر دم یہی خیال رہتا تھا کہ ایسا نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں اور میں آپ کی باتیں سننے سے محروم رہ جاؤں.چنانچہ جب بھی آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات سنتے تو اسے اچھی طرح یا در رکھتے.ایک مرتبہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! مجھے بعض باتیں بھول جاتی ہیں.آپ نے فرمایا.ابو ہریرہ ! اپنی چادر پھیلاؤ.انہوں نے چادر www.alislam.org پھیلا دی.اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں دستِ مبارک ڈالے.پھر فرمایا یہ چادر اٹھا کر سینے سے لگا لو اس واقعہ کے بعد آپ کو کوئی حدیث نہیں بھولی اور حدیث کی کتابوں میں ہزار ہا حدیثیں آپ سے روایت کی گئی ہیں.چونکہ ابو ہریرہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک باتیں سننے کے لئے مسجد نبوی میں ہی مقیم رہتے اور کوئی کاروبار وغیرہ نہ کرتے اس لئے کئی کئی دن بھو کے رہتے.اگر کوئی کھانے کے لئے کچھ دے جاتا تو کھا لیتے خود کسی سے نہ مانگتے.ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ کو بھوک لگی ہوئی تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہو گیا.اسی وقت کسی نے آپ ﷺ کو ایک پیالہ دودھ تحفہ بھجوایا.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں جتنے لوگ بیٹھے تھے سب کو بلا یا.جب وہ آ گئے تو حضرت ابو ہریرۃ نے خیال کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پہلے مجھے ہی دیں گے.مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ دائیں جانب والے پہلے صحابی کو دے دیا.پہلے صحابی نے کچھ پی کر پیالہ واپس کر دیا.آپ ﷺ نے اس صحابی سے پیالہ لے کر دائیں طرف کے اگلے آدمی کو دے دیا.سب حاضر صحابہ کے بعد جب ابو ہریرہ کی باری آئی تو انہوں نے دیکھا کہ پیالہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے اسی طرح بھرا ہوا ہے انہوں نے بھی سیر ہو کر پی لیا.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابو ہریرہ اور پیو.انہوں نے اور پینا شروع کر دیا.جب پیالہ واپس کرنے لگے تو آپ ﷺ نے فرمایا ابو ہریرہ اور پیو.یہاں تک کہ وہ اتنا سیر ہو گئے کہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اب تو دودھ میرے ناخنوں سے بھی بہہ نکلنے لگا ہے.تب پیالہ آپ نے واپس لے لیا اور بقیہ دودھ خود پیا.صلى الله
23 23 حضرت اسامہ بن زید نه حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ حضرت زید رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بڑی محبت تھی.آپ ﷺ اپنے ایک زانو پر اپنے نواسے حضرت حسنؓ اور دوسرے پر حضرت اسامہ کو بٹھا لیتے اور فرماتے.اے خدا میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما.ایک دفعہ جب حضرت اسامہ کی عمر ۱۴.۱۵ برس کی تھی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک چھوٹے سے لشکر کا سردار مقرر فرمایا جب اس لشکر کا دشمن سے مقابلہ ہوا تو دشمن شکست کھا کر بھاگ گیا.آپ نے ایک اور صحابی کے ساتھ دشمن کی فوج کے ایک سپاہی کا تعاقب کیا.جب وہ پکڑا گیا تو اس نے فوراً لَا إِلهَ إِلَّا اللہ کہہ دیا.مگر حضرت اسامہ نے اسے اس خیال سے قتل کر دیا کہ اس کا یہ کلمہ پڑھنا صرف موت سے بچنے کیلئے بہانہ ہے.جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعہ کا علم ہوا تو آپ ے بہت ناراض ہوئے اور فرمایا.اسامہ ! تم نے وہ شخص قتل کیا جو کلمہ طیبہ پڑھتا تھا.حضرت اسامہ نے کہا.یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ دل سے نہیں پڑھتا تھا.آپ ﷺ نے فرمایا.کیا تم نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا؟ حضرت اسامہ فرماتے ہیں.مجھے اس قدر افسوس ہوا کہ میں نے دل میں کہا.کاش ! میں آج اسلام لانے والا ہوتا تا کہ یہ واقعہ میری زندگی میں ہی نہ ہوتا.حضرت سلمان فارسی دانه حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ملک ایران کے رہنے والے تھے جو فارس کہلاتا تھا.پہلے آپ عیسائی تھے اور بڑے بڑے پادریوں کے پاس رہ چکے تھے.ان میں سے ایک نیک www.alislam.org پادری نے انہیں بتایا تھا کہ عرب میں ایک نبی پیدا ہونے والا ہے.چنانچہ حضرت سلمان حق کی تلاش میں ایک قافلہ کے ساتھ چل دیئے مگر قافلہ والوں نے آپ سے دھوکا کر کے آپ کو ایک یہودی کے ہاتھ غلام بنا کر بیچ دیا.جو انہیں مدینہ لے آیا جہاں آپ کو اسلام کی نعمت نصیب ہوئی.حضرت سلمان دن رات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہنے لگے.جب کفار مکہ کے اُکسانے پر عرب کے بہت سے قبائل مل کر مدینہ پر چڑھ آئے تو حضرت سلمان نے آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو مشورہ دیا کہ مدینہ کے اردگرد ایک خندق کھودی جائے تا دشمن آسانی سے مدینہ میں داخل نہ ہو سکے.ان کے مشورہ سے ایک خندق کھودی گئی اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو کامیابی بخشی.اسی لئے یہ جنگ جنگ خندق کے نام سے مشہور ہے.چونکہ دشمن کے بہت سے قبیلوں نے متحد ہو کر اس میں حصہ لیا تھا اس لئے اسے غزوہ احزاب بھی کہتے ہیں.صلى الله.حضرت سلمان فارسی ایک دفعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ سورہ جمعہ کی پہلی آیات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر بطور وحی نازل ہوئیں جس میں اخرین سے متعلق ذکر آتا ہے.صحابہ نے عرض کیا.یا رسول اللہ ! یہ اخرین کون ہیں؟ تو آنحضرت ﷺ خاموش رہے.انہوں نے دوبارہ عرض کیا تو پھر بھی آپ یہ خاموش رہے.تیسری بار عرض کرنے پر آپ ﷺ نے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فر مایا کہ جب ایمان ثریاستارے پر چلا جائے گا تو ان لوگوں ( یعنی فارس والوں ) میں سے ایک شخص اسے دوبارہ واپس لائے گا.گویا اس شخص کو مانے والے ہی اخسرین ہوں گے.اس آیت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آمد کی طرف اشارہ ہے جو فارسی النسل ہیں اور آپ کے ذریعہ سے ہی اس آخری زمانہ میں قرآن مجید کی اشاعت اور اسلام کا غلبہ مقدر ہے.حضرت سعد بن ربیع انصاری راه آپ مدینہ کے ایک رئیس کے بیٹے تھے.آپ کی تعلیم کا خاص اہتمام ہوا تھا.پڑھنے کے علاوہ لکھنا بھی جانتے تھے.ہجرت سے قبل عقبہ اولیٰ کے موقعہ پر آنحضرت صلی 24 24
25 25 اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلمان ہوئے تھے اگلے سال جب مکہ آئے تو اپنے قبیلہ کے نقیب ( نگران ) بنا دیے گئے اور اسلام کی راہ میں اپنی جان تک لڑا دی.آپ جنگ احد میں نیزہ سے بارہ زخم کھا کر میدان میں لاشوں کے ڈھیر میں دبے پڑے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق حضرت ابی بن کعب آپ کی تلاش کرتے ہوئے آپ کے پاس پہنچے تو انہیں کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے میرا سلام کہنا اور انصار سے کہنا کہ اگر خدانخواستہ رسول اللہ تو قتل ہو گئے اور تم میں سے ایک بھی زندہ بچ گیا تو خدا کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہو گے.کیونکہ تم نے عقبہ میں رسول اللہ ﷺ پر فدا ہونے کی بیعت کی تھی.آپ نے اتنا کہا اور آپ کی روح جسد عصری سے پرواز کر گئی.اللہ! اللہ ! ان لوگوں کو اللہ کے رسول ﷺ سے کتنی محبت تھی.صلى الله رض اسی طرح اخوت اور ایثار کی جو شاندار مثال آپ نے قائم کر دکھائی اس کی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں ملتی.واقعہ یوں ہوا کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ مکہ سے مدینہ ہجرت کر آئے تو مدینہ کے انصار نے خوشی خوشی سب کا استقبال کیا.اور ایک ایک انصاری کے ساتھ ایک ایک مہاجر کو بھائی بنا دیا گیا اس طرح انصار نے اپنے مال و دولت بھی مہاجرین کے ساتھ بانٹ لئے.حضرت سعد کے بھائی حضرت عبدالرحمن بن عوف بنے تو حضرت سعد نے انہیں مال و متاع کے ساتھ یہ پیشکش بھی کی کہ میں اپنی بیویوں میں سے ایک کو طلاق دے دیتا ہوں تا آپ اس سے شادی کر لیں.حضرت عبد الرحمن اگر چہ اس وقت مفلوک الحال تھے تاہم دل غنی تھا.بولے خدا تمہارے بال بچوں اور مال و دولت میں برکت دے.مجھے اس کی ضرورت نہیں تم مجھے بازار دکھلا دو.www.alislam.org ایک دفعہ آپ کی صاحبزادی حضرت ابو بکر کے پاس آئیں تو انہوں نے کپڑا بچھا دیا.حضرت عمرؓ نے پوچھا.یہ کون ہیں؟ فرمایا سعد بن ربیع کی بیٹی ہے جو مجھ سے اور تم سے بہتر تھے.پوچھا یا امیرالمومنین ! وہ کیوں؟ ارشاد ہوا کہ اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جنت کا راستہ لیا اور ہم تم یہیں باقی رہ گئے.✰✰✰ 26 26
28 880 27 صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ا.حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب سے بشیر احمد جسے تو نے پڑھایا شفا دی آنکھ کو بینا بنایا حضرت صاحبزاہ مرزا بشیر احمد صاحب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فرزند اور حضرت خلیفتہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے چھوٹے بھائی تھے.آپ کی پیدائش سے قبل اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک الہام میں آپ کو قمر الانبیاء کا خطاب دیا گیا.بچپن میں آپ کی آنکھیں خراب ہو گئیں اور تکلیف بہت بڑھ گئی جس سے خطرہ پیدا ہو گیا کہ آپ کی بینائی نہ جاتی رہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دعا کی تو آپ علیہ السلام کو الہام ہوا.بَرَّقَ طِفْلِی بَشِیر یعنی میرا لڑکا دیکھنے لگا.چنانچہ اس کے جلد بعد آپ کی آنکھوں کی تکلیف دور ہوگئی اور نہ صرف آپ کی جسمانی آنکھیں روشن ہوئیں.بلکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اعلیٰ درجہ کی روحانی بینائی اور بصیرت بھی عطا فرمائی.آپ کی خدمات آپ نے ساری عمر خدمت سلسلہ میں گزاری ہمیشہ جماعت کے مختلف عہدوں پر فائز رہے.آپ کے تقویٰ کا یہ مقام تھا کہ ایک دفعہ دفتر میں ایک پین گری دیکھی تو اسے اٹھا لیا اور اہلِ دفتر کو فرمایا.یہ سلسلہ کی امانت ہے ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہئے.آپ کا سلسلہ کے خادموں کے ساتھ نہایت مشفقانہ سلوک ہوتا تھا.حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احد صاحب سلسلہ کے بہت بڑے عالم تھے.آپ www.alislam.org ایم.اے پاس ہونے کے علاوہ دینی علوم میں بھی پوری مہارت رکھتے تھے.آپ نے سلسلہ کے لئے بہت سی کتب تالیف فرما ئیں.مثلاً ا.”سلسلہ احمدیہ جو جماعت کی تاریخ پر مشتمل ہے.اس میں آپ نے جماعت احمدیہ کے متعلق سب واقعات نہایت عمدگی سے محفوظ کر دیئے ہیں.۲ - سيرة خاتم النبین ، جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی ایک 66 نہایت ہی مستند کتاب ہے اور افادیت کے لحاظ سے یکتا ہے.یہ کتاب تین مشتمل ہے.حصص : ۳.سیرت المہدی“ یہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے متعلق آپ علیہ السلام کے صحابہ کی روایات کا مجموعہ ہے اور حضور علیہ السلام کی سیرت اور جماعت کی تاریخ کے لئے ایک خزانہ کا حکم رکھتی ہے.یہ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے.۴.امتحان پاس کرنے کے گر آپ نے اس رسالہ میں ۲۵ گر ایسے بتائے ہیں.جن پر عمل کر نے والے طالب علم یقینا چھے نہروں پر کامیاب ہو سکتے ہیں.سید نا حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفہ اسیح الثانی حضرت مرزا بشیر احمد صاحب اور حضرت مرزا شریف احمد صاحب یعنی تینوں بھائیوں کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یوں دعا کی جس کے پورا ہونے کے ہم سب شاہد ہیں.یہ تینوں تیرے بندے رکھیو نہ ان کو گندے کر ان سے دور یا رب دنیا کے سارے پھندے رہیں ہمیشہ کریو نہ ان کو مندے یہ روز کر مبارک سُبحَانَ مَنْ يَرَانِي چنگے اے واحد یگانہ اے خالق زمانه
30 30 29 میری دعائیں سُن لے اور عرض چاکرانہ تیرے سپرد تینوں دیں کے قمر بنانا یہ روز کر مبارک سُبحَــــــانَ مَنْ يَرَانِي وقار ہوویں فجر دیار ہوویں اہل حق پر ثار ہوویں مولی کے یار ہوویں با برگ و بار ہوویں اک سے ہزار ہوویں یہ روز کر مبارک سُبــــــــــان مـــن يـــــانــــى ۲.حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب را به شریف احمد کو بھی پھل کھلایا کہ اس کو تو نے خود فرقاں سکھایا آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مبشر اولاد میں سے تھے.آپ کو علم قرآن وحدیث سے خوب واقفیت تھی.آپ سے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا الہام تھا ”بادشاہ آیا آپ کے صاحبزادے مرزا منصور احمد صاحب آپ کی شاہانہ طبیعت اور سخاوت اور غریب پروری کا ایک عجیب واقعہ یوں بیان فرماتے ہیں کہ تقسیم ملک یعنی ۱۹۴۷ء کے بعد ہم شروع شروع میں ماڈل ٹاؤن لاہور میں رہتے تھے.وہاں ایک پان فروش تھا جس کا چھوٹا سا کھوکھا سڑک کے کنارے ہو تا تھا.میں بھی کبھی کبھی اس سے پان لیتا تھا.ایک دن وہ پان فروش مجھ سے پوچھنے لگا کہ وہ بزرگ جس کا کارخانہ ہے آپ کے کیا لگتے ہیں.میاں منصور احمد صاحب فرماتے ہیں کہ شاید اس نے میرے نقوش سے اندازہ کیا ہوگا یا کبھی مجھے آپ کے ساتھ دیکھا ہوگا.میں نے کہا کیوں کیا بات ہے؟ کہنے لگا.ایک دن وہ ( یعنی حضرت مرزا شریف احمد صاحب) دکان پر تشریف لائے.پوچھا کیا حال ہے؟ میں نے کہا کساد بازی ہے تو آپ سو روپے کا نوٹ جیب سے نکال کر www.alislam.org میرے ہاتھ میں تھما کر چل دیئے.آپ نے سلسلہ کی بہت سی خدمات سرانجام دیں خاص طور پر ناظر تعلیم وتربیت اور ناظر اصلاح وارشاد کی حیثیت سے لمبا عرصہ آپ سلسلہ کی خدمت میں رہے.بچوں کی تربیت میں بھی آپ بہت دلچسپی لیتے تھے.۲۶ دسمبر ۱۹۶۱ء کو جلسہ سالانہ کے پہلے دن صبح کے وقت آپ کی وفات ہوئی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے..حضرت مولوی عبد الکریم صاحب سیالکوٹی ہے حضرت مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹ کے رہنے والے تھے.آپ کا پہلا نام کریم بخش تھا.جب آپ سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے تو آپ کا نام حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عبدالکریم رکھ دیا.آپ اُردو انگریزی اور فارسی زبان بڑی روانی کے ساتھ بول سکتے تھے.سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہونے کے بعد آپ کو سلسلہ کی بہت بڑی خدمت سرانجام دینے کا موقع ملا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک الہام میں آپ کو مسلمانوں کا لیڈر قرار دیا گیا.آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا وہ مشہور لیکچر جلسہ مذاہب عالم لاہور میں پڑھنے کی سعادت نصیب ہوئی جس کے متعلق حضرت اقدس کو الہام ہوا تھا کہ مضمون بالا رہا.یہ لیکچر اسلامی اصول کی فلاسفی کے نام سے شائع ہو چکا ہے.آپ کی آواز بہت بلند اور دلکش تھی.آپ قرآن پڑھتے تو سننے والے مسلمان، ہندو اور عیسائی سب جھوم اٹھتے اور یوں معلوم ہوتا کہ فرشتے آسمان سے اتر
32 31 کر اللہ تعالیٰ کی حمد کے ترانے گا رہے ہیں.حضرت اقدس نے آپ کے متعلق لکھا ہے: مولوی صاحب اس عاجز کے یک رنگ دوست ہیں اور مجھ سے ایک کچی اور زندہ محبت رکھتے ہیں اور اپنے اوقات عزیز کا اکثر حصہ انہوں نے تائید دین کے لئے وقف کر رکھا ہے اور ان کے بیان میں ایک اثر ڈالنے والا جوش ہے.اخلاص کی برکت اور نورانیت ان کے چہرہ سے ظاہر ہے.نیز فرمایا:.کے تواں کردن شمار خوبی عبدالکریم آنکه جان داد از شجاعت بر صراط مستقیم ترجمہ: عبد الکریم کی خوبیوں کا شمار کس طرح ہو سکتا ہے کہ جس نے بہادری کے ساتھ صراط مستقیم پر جان دی.۴.حضرت نواب محمد علی خاں صاحب له حضرت نواب محمد علی خاں صاحب مالیر کوٹلہ کے رئیس اور ریاست میں بہت بڑی جاگیر کے مالک تھے.آپ شیعہ فرقہ سے تعلق رکھتے تھے.۱۸۹۰ ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ پر بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے اور اپنے اخلاص اور محبت میں اس قدر ترقی کی کہ حضرت اقدس کی سب سے بڑی صاحبزادی حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ آپ کے عقد میں آئیں.اس طرح آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے شرف دامادی حاصل ہوا.حضرت اقدس کی وفات کے سات سال بعد حضور علیہ السلام کی دوسری صاحبزادی نواب امتہ الحفیظ بیگم صاحبہ آپ کی پہلی بیوی کے منجھلے بیٹے نواب محمد عبد اللہ خاں صاحب کے عقد میں آئیں.اس طرح حضرت نواب صاحب کا حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے رشتے کا دوہرا تعلق ہوا.ایسا ہی حضرت نواب صاحب کی پہلی www.alislam.org بیوی سے بیٹی زینب بیگم صاحبہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیٹے حضرت مرزا شریف احمد صاحب رضی اللہ عنہ کے عقد میں آکر حضرت اقدس کی بہو بنیں.گویا یہ رشتہ داری کا تیسر اتعلق تھا جو حضرت نواب صاحب کو حضرت اقدس سے حاصل ہوا.خدمات سلسلہ آپ نے جماعت کی بڑی بڑی خدمات سرانجام دیں.آپ تعلیم الاسلام ہائی سکول کے پہلے ڈائریکٹر مقرر ہوئے اور لمبے عرصہ تک یہ خدمات بجالاتے رہے.۲.تعلیم الاسلام ہائی سکول کے قیام پر آپ نے مالیر کوٹلہ کے مدرسہ کو بند کر دیا اور اس کا سامان قادیان منگوا لیا.علاوہ ازیں آپ مدرسے کے لئے بہت بڑی مالی قربانی بھی کرتے رہے اور بغیر کسی معاوضہ کے سلسلہ کے اہم عہدوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے.۳.کرم دین والے مقدمہ میں ایک آریہ حاکم آ تمارام مجسٹریٹ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کے ایک مخلص خادم پر ۷۰۰ روپے جرمانہ یا چھ ماہ قید کا حکم سنایا.اس کا خیال تھا کہ یہ جرمانے کی رقم تو فوراً ادا نہ کر سکیں گے.اس طرح حضور علیہ السلام کو قید ہو کر ( نعوذ باللہ ) ذلیل و خوار ہونا پڑے گا.اس موقعہ پر حضرت نواب صاحب کی پہلے سے بھیجی ہوئی ۹۰۰ روپے کی رقم سے فورا جرمانہ ادا کر دیا گیا.جس سے حاکم کا سارا منصوبہ خاک میں مل گیا.بعد ازاں حضرت اقدس کی طرف سے عدالت میں اپیل ہونے پر یہ جرمانے کی رقم واپس ہوگئی اور آپ بُری ہو گئے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپ کے متعلق لکھا ہے:.التزام ادائے نماز میں ان کو خوب اہتمام ہے اور صلحاء کی طرح توجہ اور شوق سے نماز پڑھتے اور منکرات اور مکروہات سے بکلی مجتنب ہیں.مجھے ایسے شخص کی خوش قسمتی پر رشک آتا ہے جس کا ایسا صالح بیٹا ہے کہ باوجود تمام اسباب و وسائل غفلت اور عیاشی کے اپنے عنفوانِ شباب میں ایسا پر ہیز گار ہو.(ازالہ اوہام)
34 33 33 ۵.حضرت مفتی محمد صادق صاحب ده حضرت مفتی محمد صادق صاحب بھیروی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اولین صحابہ میں سے تھے.آپ نے آغاز جوانی میں ہی اپنی زندگی خدمت اسلام کیلئے وقف کر دی اور ہندوستان کے علاوہ آپ کو انگلستان اور امریکہ میں بھی تبلیغ کرنے کی توفیق ملی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو حضرت مفتی صاحب سے بہت محبت تھی.حضور علیہ السلام نے آپ کے متعلق ۶.اپریل ۱۹۰۵ء کے بدر میں یوں تحریر فرمایا:.” ہمارے سلسلہ کے ایک برگزیدہ رکن جوان صالح اور ہر ایک طور سے لائق جن کی خوبیوں کے بیان کرنے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں یعنی محمد صادق صاحب بھیروی.حضرت مفتی محمد صادق صاحب حضرت مفتی صاحب کا طرزِ تبلیغ نہایت ہی سادہ اور انداز بیان دلکش کی زندگی کے دلچسپ واقعات تھا جو ہر قسم کے لوگوں پر خاص اثر کر تا تھا.ا.ایک مرتبہ انگلستان میں ایک پادری نے آپ کو اور بعض دیگر معززین کو چائے پر مدعو کیا.اسی اثناء میں مذہبی گفتگو چل پڑی.حضرت مفتی صاحب نے فرمایا.ہم مسلمان نماز کے وقت لوگوں کو بلانے کے لئے نہ تو گھنٹہ بجاتے ہیں اور نہ ہی ناقوس بلکہ اذان دیتے ہیں.حاضرین مجلس پوچھنے لگے اذان کیا ہوتی ہے؟ حضرت مفتی صاحب نے فرمایا میں ابھی اذان دے کر بتا تا ہوں.اس وقت کیا عجیب سماں تھا.مفتی صاحب انگریزوں کے درمیان اذان دے رہے تھے اور تمام حاضرین حیرت وشوق کے ساتھ مفتی صاحب کو دیکھ رہے تھے.جب آپ اذان دے چکے تو حاضرین نے کہا ہمیں اذان کے الفاظ کا ترجمہ بھی بتائیے.تب حضرت مفتی صاحب نے اذان کا www.alislam.org ترجمہ اور اس کا مفہوم انہیں بتایا جس سے وہ بہت متاثر ہوئے.اس طرح انگلستان میں یہ پہلی اذان تھی جو ایک پادری کے گھر میں دی گئی.۲.تثلیث کی حکیمانہ حضرت مفتی صاحب ایک دوست کے ہمراہ لنڈن کے بازار میں سے گزر رہے تھے.اچانک آپ کی نظر ایک انداز میں تردید دوکان پر پڑی.جس پر Trinity Book Shop کے الفاظ لکھے ہوئے تھے.یعنی تثلیث مقدس کا کتب خانہ.یہ عیسائیت سے متعلق کتابیں فروخت کرنے کی دوکان تھی.مفتی صاحب کے ساتھی نے پادری صاحب سے پوچھا.تثلیث سے آپ کی کیا مراد ہے؟ پادری صاحب نے جواب دیا.تثلیث سے مراد باپ بیٹا اور روح القدس تینوں خدا ہیں.مگر خدا تین نہیں بلکہ صرف ایک ہے اور یہ ایک روحانی راز ہے کہ تین ایک ہے اور ایک تین.حضرت مفتی صاحب نے فرمایا.یہ بات اصولاً عقل کے خلاف ہے کہ تین ایک ہوں اور ایک تین.دورانِ گفتگو مفتی صاحب کی نظر ایک کتاب پر پڑی جس پر اس کی قیمت تین شلنگ لکھی ہوئی تھی.مفتی صاحب نے کہا میں یہ کتاب لینا چاہتا ہوں.پادری صاحب نے کہا بڑے شوق سے لیجئے.آپ نے اس کی قیمت دریافت کی.پادری صاحب نے کہا تین شلنگ.مفتی صاحب نے مسکراتے ہوئے جیب سے ایک شلنگ نکالا اور کہا لیجئے کتاب کی قیمت پادری صاحب نے ایک شلنگ دیکھ کر کہا.جناب ! شاید آپ کو خیال نہیں رہا.میں نے عرض کیا تھا اس کتاب کی قیمت تین شلنگ ہے.حضرت مفتی صاحب نے فرمایا.کچھ مضائقہ نہیں تین ایک ہے اور ایک تین ہے.لہذا اس ایک ہی کو قبول فرمائیے.پادری صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا ”جناب معاملہ کی اور بات ہے اور مذہب کی اور “.
36 36 35.حضرت مولوی شیر علی صاحب پیسے حضرت مولوی شیر علی صاحب اور جماں ضلع سرگودھا کے رہنے والے تھے.آپ نے ایف سی کالج لاہور سے بی.اے تک تعلیم حاصل کی.آپ کو انگریزی میں بہت مہارت حاصل تھی آپ کا سب سے بڑا کارنامہ تفسیر القرآن انگریزی کا ترجمہ تیار کرنا ہے اسی سلسلہ میں آپ تین سال کے لئے لنڈن مقیم رہے.آپ کا لباس بہت سادہ جوتا دیسی اور شلوار ٹخنوں سے اوپر ہوتی.سردیوں میں موٹا اور کھردرا سا کمبل اوڑھے رکھتے.آپ کی نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ آپ السلام علیکم کہنے میں ہمیشہ پہلے کرتے.اگر سامنے سے کوئی آرہا ہوتا تو خواہ بچہ ہو یا بڑا آپ اسے دور سے ہی السلام علیکم کہ دیتے اور کبھی بھی دوسرے کو بازی نہ لے جانے دیتے.حضرت مولوی شیر علی صاحب بہت نیک اور فرشتہ سیرت آپ کا تقویٰ انسان تھے آپ نہایت عابد زاہد خدا ترس، منکسر المزاج غرباء کے ہمدرد اور طلباء کی تعلیم میں مدد دینے والے بزرگ تھے.لوگ آپ کو ولی اللہ اور فرشتہ کہہ کر پکارتے تھے.حتی کہ لنڈن میں ایک پرانے احمدی انگریز نے آپ سے متعلق کہا وہ تو ایک فرشتہ ہیں.آپ کے تقویٰ کا یہ حال تھا کہ ایک دفعہ آپ کی ڈاک میں ایسا خط بھی آیا.جس کے ٹکٹ پر ڈاکخانہ کی مہر نہیں لگی ہوئی تھی.یہ ٹکٹ دوبارہ استعمال ہو سکتا تھا جب آپ سے کہا گیا کہ اس ٹکٹ پر تو مہر نہیں لگی ہوئی تو آپ نے ٹکٹ کو پھاڑ کر فرمایا.یہ ٹکٹ اپنا کام پورا کر چکا ہے.آپ سید نا حضرت خلیفتہ امسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے بچپن کے استاد اور حضور کے تقویٰ کے اعلیٰ مقام کے عینی شاہد تھے.بیسیوں دفعہ حضور نے آپ کو اپنے سفر کے موقعہ پر امیر مقامی قادیان مقرر فرمایا.نیز ۱۹۲۴ء میں سفر یورپ پر جاتے ہوئے آپ کو سارے ہندوستان کی احمد یہ جماعتوں کا امیر مقررفرمایا.www.alislam.org ے.حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب له حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب رضی اللہ عنہ افغانستان کے ایک گاؤں سیّد گاہ کے باشندہ تھے.آپ کے آباؤ اجداد اس علاقہ کے رئیس تھے.آپ بھی کئی لاکھ کی جاگیر کے مالک تھے اور تقویٰ اور فضائل علمی کی وجہ سے ملک بھر میں ان کی عزت تھی.حضرت صاحبزادہ صاحب ۱۹۰۲ء میں حج بیت اللہ کے ارادہ سے اپنے وطن سے روانہ ہوئے.بادشاہ نے انعام و اکرام سے رخصت کیا.آپ لاہور ہوتے ہوئے قادیان تشریف لائے اور جب بٹالہ پہنچے تو پیدل ہی قادیان کے لئے روانہ ہو پڑے اور قادیان پہنچے تو بلند آواز سے يَأْتُونَ مِنْ كُلَّ فَجٍّ عَمِيقٍ وَ يَأْتِيَكَ مِنْ كُلَّ فَةٍ عَمِيقٍ پڑھنے لگے.پہلے حضرت مولوی نورالدین صاحب سے ملاقات ہوئی اور پھر اسی دن ظہر کی نماز کے بعد حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ملاقات ہوئی.حضرت اقدس علیہ السلام نے اس ملاقات کے بارہ میں اپنے تاثرات ان الفاظ میں بیان فرمائے ہیں.” جب مجھ سے ان کی ملاقات ہوئی تو قسم اس خدا کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں نے ان کو اپنی پیروی اور اپنے دعویٰ کی تصدیق میں ایسا فنا شدہ پایا کہ جس سے بڑھ کر انسان کے لئے ممکن نہیں اور جیسا کہ ایک شیشہ عطر سے بھرا ہوا ہوتا ہے ایسا ہی میں نے ان کو اپنی محبت سے بھرا ہوا پایا اور جیسا کہ ان کا چہرہ نورانی تھا ایسا ہی ان کا دل مجھے نورانی معلوم ہوتا تھا.(تَذْكِرَةُ الشَّهَادَتَيْن) حضرت صاحبزادہ صاحب صاحب کشف و الہام تھے.آپ واپس افغانستان گئے تو بادشاہ نے آپ کو کابل بلایا.وہاں علماء کی طرف سے آپ پر کفر کا فتویٰ لگایا گیا اور چار ماہ تک قید ر کھے گئے.اس عرصہ میں بادشاہ نے کئی مرتبہ فہمائش کی کہ آپ اپنے عقائد سے توبہ کر لیں تا کہ رہا کر دیئے جائیں لیکن آپ نے صداقت کو چھوڑنے سے انکار کر دیا اور فرمایا میں اپنے ایمان کو اپنی جان اور ہر ایک دنیوی راحت پر مقدم سمجھتا
38 37 ہوں.بالاخر آپ کو پتھر مار مار کر شہید کر دیا گیا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا الہام پورا ہوا کہ شاتانِ تُذْبَحَانِ كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانِ یعنی تیری جماعت میں سے دو بکریاں ذبح کی جائیں گی اور ہر ایک جو زمین پر ہے آخر فنا ہو گا.آپ کی وفات کے دوسرے دن ہی کابل میں ایسا زبردست ہیضہ پھیلا کہ گھروں کے گھر تباہ ہو گئے.یہاں تک کہ لاشوں کے دفنانے کے لئے آدمی نہ ملتے تھے گو یا مجرموں نے اپنے کئے کی سزا پائی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپ کی شہادت پر فرمایا:.”اے عبداللطیف تیرے پر ہزاروں رحمتیں کہ تو نے میری زندگی میں ہی صدق کا نمونہ دکھایا اور جو لوگ میری جماعت میں سے میری موت کے بعد رہیں گے میں نہیں جانتا کہ وہ کیا کریں گے“.(تَذْكِرَةُ الشَّهَادَتَيْن).حضرت ماسٹر عبدالرحمن صاحب ہے آپ چودہ سال کی عمر میں سکھوں میں سے مسلمان ہوئے آپ کا سابقہ نام مہر سنگھ تھا.اسلام قبول کرنے کی وجہ سے آپ کو بے شمار تکالیف اٹھانی پڑیں.مگر ثابت قدم رہے.آپ کی طرح کئی اور بزرگ صحابہ بھی سکھوں اور ہندوؤں میں سے مسلمان ہوئے اور حضرت مسیح موعود کی صحبت سے صاحب کشوف ورڈ یا بن گئے تھے.آپ کی زندگی کے دو واقعات درج ذیل ہیں.تبلیغ کا جنون تبلیغ کا جوش آپ کے دل میں جنون کی حد تک پہنچا ہوا تھا.احباب اور طالب علموں کو مختلف طریقوں سے تبلیغ پر آمادہ رکھتے تھے.مثلاً ماسٹر ماموں خاں صاحب سابق ڈرل ماسٹر تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان کی شادی میں بعض روکیں تھیں.حضرت ماسٹر صاحب کو انہوں نے دعا کیلئے کہا.آپ نے فرمایا.آپ چالیس اور گاؤں میں جا کر تبلیغ کریں میں بھی دعا کروں گا.چنانچہ www.alislam.org اس طرح ابھی چند روز ہی گذرے تھے کہ ماسٹر ماموں خاں صاحب کی شادی ہوگئی.دعاؤں میں انہماک آپ خود لکھتے ہیں کہ ۱۹۰۸ء میں جب میں سنٹرل ٹرینگ کالج لاہور میں زیر تعلیم تھا تو میرے ساتھی عیسائیوں نے مجھے عصرانہ پر مدعو کیا اور کہا کہ آپ نے اچھا کیا کہ سکھوں کا مذہب ترک کر کے اسلام اختیار کیا.اب ایک قدم اور بڑھاؤ اور عیسائی بن جاؤ.ٹرینڈ ہو کر آپ کو مسلمانوں سے کیا تنخواہ ملے گی.ہم تو جاتے ہی تین تین صد روپے پر متعین ہو جائیں گے.میں نے کہا میں زندہ خدا کا طالب ہوں.اگر تم زندہ خدا سے میراتعلق پیدا کرا دو تو میں عیسائی ہو جاؤں گا.ان میں سے ایک عیسائی نے پوچھا کہ زندہ خدا سے کیا مراد ہے؟ میں نے کہا کہ انجیل میں لکھا ہے کہ دروازہ کھٹکھٹاؤ تو کھولا جائے گا.ڈھونڈ وتو خدا تعالیٰ کو پالو گے.اور قرآن مجید میں بھی لکھا ہے کہ اضطرار سے دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے.اگر یہ نعمت عیسائیت میں دکھاؤ تو ابھی عیسائی ہو جاؤں گا.طلباء نے کہا کہ ویڈ انجیل اور قرآن شریف کے بعد الہام و وحی کا دروازہ بند ہے اب الہام نہیں ہو سکتا.میں نے کہا کہ ابھی اسی مجلس میں مجھے الہام ہوا ہے کہ ”پہلا سوال بتا دیا جائے گا‘ طلباء نے کہا ہم نے تو الہام نہیں سنا.میں نے کہا.تمہارا خون خراب ہو گیا ہے اسے قادیان میں درست کر لو تو تم کو بھی الہام کی آواز سنائی دے گی.پھر فرمایا کہ: دوسرے تیسرے روز رات کو سونے کے لئے سرہانے پر سر رکھنے لگا تھا کہ کشفی حالت میں مجھے ریاضی کا پرچہ دکھایا گیا جسے میں نے پڑھ لیا مگر مجھے صرف پہلا سوال ہی یا د رہا.جسے میں نے نوٹ کر لیا.تین مہینے کے بعد ہمارا سہ ماہی امتحان ہوا اور اس میں ریاضی کا پہلا سوال وہی تھا جو میں نے بتایا تھا.یہ دیکھ کر امرتسر کا ایک دہر شخص عبد الحمید ایم.اے خدا تعالیٰ کا قائل ہو گیا.
39 39 اسمائے حسنیٰ یا صفات الہی الْوَاجِدُ غنی، وسیع خزانوں والا الماجد عزت والا 40 40 عربی قصیده 41- وَجْهُ الْمُهَيْمِنِ ظَاهِرٌ فِي وَجْهِهِ وَشُعُونُهُ لَمَعَتْ بِهَذَا الشَّانِ آپ ﷺ کے چہرہ میں خدا کا چہرہ نمایاں ہے اور خدا کی صفات ( آپ ﷺ کی ) 42- فَلِذَا يُحَبُّ وَيَسْتَحِقُّ جَمَالُهُ شَغَفَّابِهِ مِنْ زُمْرَةِ الْأَخْدَانِ سو اسی لئے تو آپ ﷺ سے محبت کی جاتی ہے اور آپ ﷺ کا ہی جمال اس لائق ہے کہ دوستوں کے گروہ میں صرف آپ ﷺ ہی سے بے پناہ محبت کی جائے.-43 سُجُحْ كَرِيمٌ بَاذِلٌ خِلُّ التَّقى خِرُقٌ وَفَاقَ طَوَائِفَ الْفِتْيان آپ یہ خوش خلق، معزز سخی، تقویٰ کے سچے دوست فیاض اور جواں مردوں کے گروہوں پر فوقیت رکھنے والے ہیں.44- فَاق الْوَرى بِكَـمَـالِـهِ وَجَمَالِهِ وَ جَلَالِهِ وَ جَنَانِهِ الرَّيَّـــــانِ صلى الله ساری خلقت سے اپنے کمال اور اپنے جمال اور اپنے جلال اور اپنے شاداب دل کے ساتھ فوقیت لے گئے ہیں.45 - لَا شَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا خَيْرُ الْوَرى رِيقُ الكِرَامِ وَنُخْبَةُ الْأَعْيَانِ بے شک محمد اللہ خیر الورای معززین میں سے برگزیدہ اور سرداروں میں منتخب وجود ہیں.الْوَاحِدُ اکیلا الصَّمَدُ بے احتیاج اس شان سے جلوہ گر ہوگئیں.الْقَادِرُ قدرت والا الْمُقْتَدِرُ مقدور والا الْمُقَدِّمُ آگے کرنے والا الْمُؤَخِّرُ پیچھے کرنے والا الاول سب سے پہلے الأخر سب سے پیچھے الظَّاهِرُ ظاہر الْبَاطِنُ چھپا ہوا الْوَالِي مالک الْمُتَعَالُ بلند صفتوں والا البو احسان کرنے والا التَّوَّابُ رجوع کرنے والا الْمُنتَقِمُ بدلہ لینے والا العفو معاف کرنے والا الرَّؤوف شفقت کرنے والا ملِكُ الْمُلْكِ ملک کا مالک www.alislam.org
42 41 46 - تَمَّتْ عَلَيْهِ صِفَاتُ كُلّ مَزِيَّةٍ خُتِمَتْ بهِ نَعْمَاءُ كُلَّ زَمَان ہر قسم کی فضیلت کی صفات آپ ﷺ پر کمال و پہنچ گئیں اور ہر زمانہ کی نعمتیں آپ ﷺ پر ختم ہو گئیں ہیں.صلى الله 47 - وَاللَّهِ إِنَّ مُحَمَّدًا كَرِدَافَةٍ وَبِهِ الْوُصُولُ بِسُدَّةِ السُّلْطَان بخدا! بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ( خدا کے ) نائب کے طور پر ہیں اور آپ یہ ہی کے ذریعہ در بارشاہی میں رسائی ہو سکتی ہے.T 48- هُوَ فَخْرُ كُلّ مُطَهَّرٍ وَّ مُقَدَّسِ وَبِهِ يُبَاهِي الْعَسْكَرُ الرُّوحَانِي ہر ایک مطہر اور مقدس کا فخر ہیں اور روحانی لشکر آپ ﷺ پر ہی ناز کرتا ہے.49- هُوَ خَيْرُ كُلّ مُقَرَّبِ مُتَقَدِّم وَالْفَضْلُ بِالْخَيْرَاتِ لَا بِزَمَانِ آپ ﷺ ہر مقرب اور ( راہ سلوک میں) آگے بڑھنے والے سے افضل ہیں ا فضیلت کا رہائے خیر پر موقوف ہے نہ کہ زمانہ پر.50 - وَالطَّلُ قَدْ يَبْدُو اَمَامَ الْوَابِل فَالطَّلُّ طَلَّ لَيْسَ كَالتَّهْتَانِ اور ہالکار مینہ ( یعنی پھوار ) کبھی موسلا دھار بارش سے پہلے ہوتا ہے.ہلکا مینہ ہلکا مینہ ہی ہے موسلا دھار بارش کی طرح نہیں.www.alislam.org 51- بَطَلٌ رَّحِيدٌ لَا تَطِيشُ سِهَامُهُ ذُو مُعْمِيَاتٍ مُوبِقُ الشَّيْطَان آپ لے گا نہ پہلوان ہیں جس کے تیر خطا نہیں جاتے.آپ یہ ٹھیک نشانے پر لگنے والے تیروں کے مالک ( اور ) شیطان کو ہلاک کرنے والے ہیں.52- هُوَ جَنَّةٌ إِنّى أَرى أَثـــــــارَهُ وَقُطُوفَة قَدْ ذُلِلَتْ لِجَنَانِي آپ ﷺ ایک باغ ہیں.بے شک میں دیکھتا ہوں کہ اس کے پھل اور اس کے خوشے میرے دل کے لئے جھکا دیئے گئے ہیں.53 - الفَيْتُهُ بَحْرَ الْحَقَائِقِ وَالْهُدَى وَرَأَيْتُهُ كَالدُّرِ فِي اللَّمَعَان میں نے آپ علیہ کو حقائق اور ہدایت کا سمندر پایا اور چمک دمک میں آپ ﷺ کو موتی کی طرح پایا.54- قَدَمَاتَ عِيسَى مُطرِقَا وَّنَبِيُّنَا حَيُّ وَ رَبِّي إِنَّهُ وَافَانِي عیسی تو سر جھکائے وفات پاگئے اور ہمارے نبی زندہ ہیں اور مجھے رب کی قسم ! آپ نے مجھ سے ملاقات بھی کی ہے.55 - وَاللَّهِ إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ جَمَالَهُ بِعُيُون جِسْمِي قَاعِدًا بِمَكَانِي بخدا! میں نے آپ کے جمال کو اپنی جسمانی آنکھوں سے اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے دیکھا ہے.☆☆☆
44 43 حضرت مسیح موعود و مہدی معہود قرآن کریم میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ظل کے ظاہر ہونے کی خبر پائی جاتی ہے وہ ظل حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہیں.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے.وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمُ (الجمعه ۴:۲۲) اوران (صحابہ) کے سوا ایک دوسری جماعت میں بھی اللہ اس (رسول) کے بعد بھیجے گا.جو بھی تک ان سے ملی نہیں.وَمُبَشِّرًا بِرَسُولِ يَأْتِي مِنْ بَعْدِى اِسْمُهُ أَحْمَدُ.(الصف:۷:۲۱) عیسی ابن مریم نے اپنی قوم سے کہا کہ میں تمہیں ایک رسول کی بھی خبر دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا.جس کا نام احمد ہوگا.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:.كَيْفَ أَنْتُمُ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُم دے دو حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.وہ خدا جو زمین و آسمان کا خدا ہے اُس نے نہ ایک دفعہ بلکہ کئی دفعہ مجھے بتلایا ہے کہ تو ہندوؤں کے لئے کرشن اور مسلمانوں اور عیسائیوں کیلئے مسیح موعود ہے“.(لیکچر سیالکوٹ) یہ نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ہے.نہ کوئی نئی نبوت“.(چشمہ معرفت.روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 341) مراد میری نبوت سے کثرت مکالمت و مخاطبت الہیہ ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے حاصل ہے“.(تتمہ حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 503) اس تاریکی کے زمانہ کا نور میں ہی ہوں“.مسیح ہندوستان میں.روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 13 ) ( صحیح بخاری ) دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا.لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا.(ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 341) (اے مسلمانو!) تمہارا کیا حال ہو گا جب تم میں ابنِ مریم نازل ہوگا.وہ تمہارا امام ہوگا اور تم میں سے ہی ہوگا.إمَامًا مَّهْدِيَّا حَكَمًا عَدَلًا فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ (مسند احمد بن حنبل) ( آنے والا موعود ) امام مہدی عدل کے ساتھ صحیح فیصلہ کرنے والا ہو گا اور صلیب کو توڑے گا.أَلَا مَنْ أَدْرَكَهُ فَلْيَقْرَءُ عَلَيْهِ السَّلَامَ (طبرانی) اے مسلما نو ! سنو جو تم میں سے اس امام مسیح موعود کو پائے.وہ میری طرف سے انہیں میرا اسلام پہنچا دے.www.alislam.org
46 45 مجلس کے آداب یہ مجلس میں داخل ہوتے ہوئے اور اٹھ کر جاتے ہوئے السلام علیکم کہیں.اگر مجلس میں بیٹھنے کی جگہ کشادہ ہو تو کھل کر بیٹھنا چاہئے.لیکن ضرورت کے وقت سمٹ کر دوسروں کو جگہ دی جائے.مجلس میں کسی شخص کو اٹھا کر خود اس کی جگہ نہیں بیٹھنا چاہئے.ی مجلس میں جہاں جگہ ملے وہیں بیٹھ جائیں.لوگوں کے کندھوں سے پھلانگ کر آگے جگہ لینے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی دو آدمیوں کے درمیان جگہ بنا کر خود بیٹھنے کی کوشش کرنی چاہئے.مجلس میں لہسن، پیاز یا کوئی بدبودار چیز کھا کر نہ جائیں.اگر ذمہ دار افراد کی طرف سے کسی کو مجلس میں سے چلے جانے کے لئے کہا جائے تو برا منائے بغیر اطاعت اور فرمانبرداری کرتے ہوئے اسے اٹھ کر چلے جانا چاہئے.اگر کوئی شخص مجلس میں سے اٹھ کر جائے اور پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ حقدار ہے اور اٹھ کر جانے والے کو چاہئے کہ اپنی جگہ کی نشانی کے طور پر کوئی رومال وغیرہ وہاں رکھ جائے تا کہ دوسروں کو اندازہ ہو سکے کہ اس نے واپس آنا ہے.ی مجلس میں سرگوشی نہ کی جائے اگر ضرورت ہو تو اجازت لے کر اور الگ ہو کر دو شخص آپس میں بات کر سکتے ہیں.مجلس میں مقرر یا بات کرنے والے کی بات خاموشی سے اور غور سے سنیں اور قطع کلام نہ کریں.ہوٹنگ کر نا ٹھیک نہیں.مجلس میں کثرت سوال سے بچیں نیز لغوسوال بھی نہ کئے جائیں.ہی مجلس میں کسی کے عیوب نہ بتائیں.نہ ہی اپنے عیوب سے پردہ اٹھایا جائے.www.alislam.org اگر مجلس میں کسی پر ناحق تہمت لگائی جا رہی ہو تو اس کا واجبی جواب دینا چاہئے.یہ مجلس میں اللہ کا اور نیک باتوں کا ذکر ضرور کیا جائے.مجلس میں شگفتہ مزاجی اور ہلکا پھلکا مزاح بھی اختیار کیا جائے تا کہ لوگوں کی دلچسپی میں اضافہ ہو.مید مجلس میں جب ایک مسئلہ طے ہو جائے تب دوسرا مسئلہ پیش کیا جائے.ید مجلس سے بلا عذ رو مجبوری اٹھ کر نہ جائیں کیونکہ ایسا شخص بسا اوقات فیض سے محروم رہ جاتا ہے.اگر مجلس سے باہر جانا ہو تو صدر مجلس سے اجازت لے کر جائیں.مجلس میں اگر کوئی چیز تقسیم کرنی ہو تو دائیں طرف سے تقسیم کرنا شروع کریں.ی مجلس میں ڈکار لینے جمائیاں لینے اونگھنے اور ریح خارج کرنے سے پر ہیز کریں اور اگر کسی سے ایسی حرکت سرزد ہو تو اس پر نہ نہیں.ی مجلس میں ہمیشہ معزز جگہ بیٹھنے کی کوشش نہ کریں.مجلس میں جاتے ہوئے خیال رکھیں کہ آپ نے صاف ستھرا لباس پہنا ہو.ایسی مجالس میں شوق سے شامل ہوں جن میں بزرگوں اور نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے کی توفیق ملے.ایسی مجالس جہاں اللہ کی آیات اور احکامات کا انکار اور استہزاء کیا جا رہا ہو وہاں نہ بیٹھیں یہاں تک کہ وہ لوگ کسی دوسری بات میں مشغول ہو جائیں.✰✰✰
48 48 47 محمود کی آمین حمد وثنا اسی کو جو ذات ہمسر نہیں جاودانی ہے اس کا کوئی نہ کوئی ثانی باقی وہی ہمیشہ غیر اس کے غیروں دل لگانا جھوٹی ہے سی ہیں فانی کہانی سب غیر ہیں وہی ہے اک دل کا یار جانی دل میں میرے یہی ہے سُبْحَنَ مَنْ يَّرَانِـي سب کا وہی سہارا رحمت ہے آشکارا ہم کو ہمارا وہی پیارا دلبر وہی اس بن نہیں گزار غیر اس کے جھوٹ سارا یه روز مبارک شبــــــحـــــنَ مَنْ يَـــــرَانِــــى یا رب ہے تیرا احساں میں تیرے در پہ قرباں تو نے دیا ہے ایماں تو ہر زماں نگہباں تیرا کرم ہے ہر آں تو ہے رحیم و رحماں یہ روز کر مبارک سبحــــنَ مَنْ يَـــــرَانِــــى تیرا تیرا ہے جو ہے میرا کیونکر ہو شکر تو نے ہر اک کرم سے گھر بھر دیا ہے میرا جب تیرا نور آیا جاتا رہا اندھیرا یہ روز کر مبارک شب مَن يَرَانِـي www.alislam.org تیرا یہ سب کرم تو ہے رحمت اتم ہے طاقت قلم ہے کیونکر ہو حمد تیری کب طاقت تیرا ہوں میں ہمیشہ جب تک کہ دم میں دم ہے یہ روز کر مبارک سُبحَنَ مَنْ يَّرَانِـــى اے قادر توانا آفات , بچانا ہم تیرے در پہ آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا غیروں سے دل غنی ہے جب سے ہے ہے تجھ کو جانا یہ روز کر مبارک سُبحــــنَ مَنْ يَـــــرَانِــــى کر ان کو نیک قسمت دے ان کو دین و دولت کر ان کی خود حفاظت ہو ان تیری رحمت دے رُشد اور ہدایت اور عمر اور عزت لیکن یہ روز کر مبارک شبـــحــــنَ مَنْ يَـــــرَانِـــى اے میرے بندہ پرور کر ان کو نیک اختر رتبہ میں ہوں تو ہے برتر اور بخش تاج و افسر ہمارا رہبر تیرا نہیں یہ روز کر مبارک سُبحنَ مَـ شیطاں ہے رَانِي دور رکھیو اپنے حضور رکھیو جاں پرز نُور رکھیو دل پر تو ہے ہمارا رہبر تیرا نہیں یہ روز کر مبارک سُبحن نَ مَنْ سرور رکھیو ہے ہمسر
49 49 میری دعائیں ساری کریو قبول باری میں جاؤں تیرے واری کر تو مدد ہماری پہ آئے لیکر امید بھاری ہم تیرے در یہ روز کر مبارک سُبحَنَ مَنْ يَرَانِي تیری محبت میں پیارے تری محبت میں میرے پیارے ہر اک مصیبت اٹھائیں گے ہم مگر نہ چھوڑیں گے تجھ کو ہرگز نہ تیرے در پر سے جائیں گے ہم گے ہم تری محبت کے جرم میں ہاں جو پیں بھی ڈالے جائیں گے ہم تو اس کو جانیں گے عین راحت نہ دل میں کچھ خیال لائیں گے ہم سنیں گے ہر گز نہ غیر کی ہم نہ اس کے دھوکے میں آئیں گے ہم بس ایک تیرے حضور میں ہی سر اطاعت جھکائیں جو کوئی ٹھوکر بھی مارے گا تو اس کو سہہ لیں گے ہم خوشی.کہیں گے اپنی سزا یہی تھی شکوہ نہ لائیں گے ہم ہمارے حال خراب پر گو ہی انہیں آج آ رہی ہے مگر کسی دن تمام دنیا کو ساتھ اپنے دلائیں گے ہم زباں پہ ہوا ہے سارا زمانہ دشمن ہیں اپنے بیگانے خوں کے پیاسے جو تو نے بھی ہم سے بے رخی کی تو پھر تو بس مر ہی جائیں گے ہم یقین دلاتے رہے ہیں دنیا کو تیری الفت کا مدتوں جو آج تو نے نہ کی رفاقت کسی کو کیا منہ دکھائیں گے ہم سمجھتے کیا ہو کہ عشق کیا ہے یہ عشق پیار و کٹھن بلا ہے جو اس کی فرقت میں ہم پہ گزری کبھی وہ قصہ سنائیں گے ہم www.alislam.org مٹا کے نقش ہے 50 50 نفس ہمیں نہیں عطر کی ضرورت کہ اس کی خوشبو ہے چند روزہ ہوئے محبت سے اس کی اپنے دماغ و دل کو بسائیں گے ہم ہمیں بھی نسبت تلمذ کسی مسیحا سے حاصل ہوا ہے بے جان گو کہ مسلم مگر اب اس کو چلائیں گے ہم و نگار دیں کو یونہی ہے خوش دشمن حقیقت جو پھر کبھی بھی نہ مٹ سکے گا اب ایسا نقشہ بنائیں گے ہم نے ہے خضر رہ بنایا ہمیں طریق محمدی کا جو بھولے بھٹکے ہوئے ہیں ان کو صنم سے لا کر ملائیں گے ہم مٹا کے کفر و ضلال و بدعت کریں گے آثار دیں کو تازہ خدا نے چاہا تو کوئی دن میں ظفر کے پرچم اڑائیں گے ہم خدا نونهالان جماعت نونهالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے پر ہے یہ شرط کہ ضائع میرا پیغام نہ ہو چاہتا ہوں کہ کروں چند نصائح تم کو تا کہ پھر بعد میں مجھ پر کوئی الزام نہ ہو جب گزر جائیں گے ہم تم پہ پڑے گا سب بار ستیاں ترک کرو طالب آرام نہ ہو خدمت دین کو اک فضل الہی جانو اس کے بدلہ میں بھی طالب انعام نہ ہو دل میں ہو سوز تو آنکھوں سے رواں ہوں آنسو ہو مغز فقط نام نہ ہو تم میں اسلام رغبت دل کا ہو پابند نماز و احکام انداز کوئی حصة روزه ہو
ایی 51 حسن اس کا نہیں کھلتا تمہیں یہ یاد رہے دوش مسلم اگر چادر احرام نہ ہو عادت ذکر بھی ڈالو کہ ممکن ہی نہیں دل میں ہو عشق صنم لب یہ مگر نام نہ ہو حاکم بناؤ ہر گز عقل کو دین پہ تو خود اندھی ہے گر نیز الہام نہ ہو تم مدیر ہو کہ جرنیل ہو یا عالم ہو نہ خوش ہوں گے کبھی تم میں گر اسلام نہ ہو ہے نصیب نسواں بھولیو مت کہ نزاکت مرد وہ ہے جو جفاکش ہو گل اندام نہ ہو یاد رکھنا کہ کبھی بھی نہیں پاتا عزت بدنام نہ ہو یار کی راہ میں جب تک کوئی کام مشکل ہے بہت منزل مقصود ہے اے مرے اہل وفا سست دشمنی ہو : کبھی گام محبان محمد دور نہ ہو تمہیں جو معاند ہیں تمہیں ان سے ، کوئی کام نہ ہو اپنی اس عمر کو اک نعمت عظمی عظمی سمجھو بعد میں تا کہ تمہیں شکوہ ایام نہ ہو ہم تو جس طرح بنے کام کئے جاتے ہیں آپ کے وقت میں سلسلہ بدنام نہ ہو میری تو حق میں تمہارے یہ دعا ہے پیارو سر پہ اللہ کا سایہ رہے ناکام نہ ہو ☆☆☆ www.alislam.org
53 52 نصاب قمر اطفال (حصہ دوم) www.alislam.org نصاب قمر اطفال حصہ دوم 12 تا 13 سال کیلئے 1 - نماز باترجمہ مکمل ( پہلے حصہ سے ملاحظہ کریں) 2.نماز قصر.نماز خوف.نماز سفر.فوت شدہ نمازیں.3 - قرآن کریم با ترجمہ سورۃ فاتحہ سورۃ بقرہ پہلے 4 رکوع تا 8 یا د کرنا 4 - قرآن کریم پارہ نمبر 30 سورۃ زلزال.العادیات.القارعہ یا دکرنا 5.آئمہ فقہ 6 چہل احادیث 21 تا 40 7 - صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین 8 صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام 9.تاریخ احمدیت 1940ء تا 1965ء 10.اللہ تعالیٰ کے ہیں صفاتی نام یاد کرنا 11.عربی قصیدہ سے شعر نمبر 55 تا 70 ترجمہ کے ساتھ یاد کرنا 12.سکول کے آداب 13.فارسی اشعار حضرت مسیح موعود علیہ السلام (آٹھ یا د کرنا 14 - مجددین اسلام 15.نظمیں i).بدرگاہ ذی شان خیر الا نام ii).ذکر سے بھر گئی ربوہ کی زمین آج کی رات iii).مرد حق کی دعا 16.قرآ ئی دعا ئیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعائیں.
55 54 نماز قصر چار رکعت والی فرض نماز کوسفر کی حالت میں دو رکعت پڑھیں.سنتیں معاف ہیں.مگر وتر اور فجر کی دوسنتیں پڑھنی ضروری ہیں.سفر کی حد بندی میں علماء وفقہا کا اختلاف ہے مگر اَلسَّفَرُ سَقَرٌ وَلَوْ كَانَ مِيلًا سفر دوزخ ہے خواہ ایک میل ہی ہو.(الحدیث) لیکن جب کوئی سفر کی نیت کر کے گھر سے چل پڑے تو وہ اپنے شہر کی حدود سے باہر نکلنے پر نماز قصر کرے.اگر کسی جگہ پر پندرہ دن یا زیادہ قیام کا ارادہ ہو تو پوری نماز پڑھے.مسافر کو چاہئے کہ مقیم امام کے پیچھے پوری نماز پڑھے.اگر مسافر امام ہو تو قصر نماز پڑھائے اور سلام پھیرنے کے بعد متقیم مقتدی اپنی اپنی نماز پوری کریں.جوشخص ملازمت یا تجارت یا معمول کی ڈیوٹی وغیرہ کی غرض سے دورہ یا سفر کرتا ہے وہ پوری نماز پڑھے.نماز جمع بیماری سفر، بارش، طوفان بادوباراں سخت کیچڑ اور سخت اندھیرے میں جب کہ مسجد میں بار بار آنے جانے سے دقت کا سامنا ہو.اسی طرح کسی اہم دینی اجتماعی کا م کی صورت میں ظہر اور عصر، مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے.جماعت سے بھی اور اکیلے بھی جمع تقدیم مثلاً ظہر کے وقت میں ظہر اور عصر.اور جمع تاخیر مثلاً عصر کے وقت میں ظہر و عصر دونوں صورتیں جائز ہیں.نمازیں جمع کرنی ہوں تو ایک اذان کافی ہے.البتہ اقامت ہر ایک کے لئے الگ الگ ہو.بصورت جمع سنتوں کا پڑھنا بھی ضروری نہیں رہتا.با جماعت نمازیں جمع کرنے کی صورت میں اگر امام پہلی نماز پڑھانے کے بعد www.alislam.org دوسری نماز پڑھا رہا ہو تو جو شخص بعد میں مسجد آئے.اگر اسے معلوم ہو جائے کہ امام کونسی نماز پڑھا رہا ہے.تو پھر وہ پہلے اس نماز کو ادا کرے جو امام پڑھا چکا ہے.اس کے بعد امام کے ساتھ شامل ہو لیکن اگر اسے معلوم نہیں ہو سکا کہ کونسی نماز ہورہی ہے اور وہ یہ سمجھ کر شامل ہو جاتا ہے کہ امام کی یہ پہلی نماز ہے تو امام کی نیت کے مطابق اس کی نماز ہو جائے گی اور پھر بعد میں وہ پہلی نماز پڑھ لے.بہر حال علم ہو جانے کی صورت میں نمازوں کی ترتیب کو قائم رکھنا ضروری ہے خواہ جماعت ملے یا نہ ملے.نماز سفر شروع میں ظہر عصر اور عشاء کی نمازیں فجر کی طرح دو دو رکعت تھیں.لیکن بعد میں سفر کی حالت میں تو یہ دو دو رکعتیں ہی رہیں لیکن اقامت کی حالت میں دوگنی یعنی چار چار رکعت کر دی گئیں.اس تبدیلی کی بناء پر مسافر جس کا کسی جگہ پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہو ظہر.عصر اور عشاء کی نمار دو دورکعت پڑھے گا اور مقیم چار چار رکعت پڑھے گا.مغرب اور فجر کی رکعتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی.اگر انسان کسی ایسے عزیز کے گھر میں مقیم ہے جسے وہ اپنا ہی گھر سمجھتا ہے.جیسے والدین کا گھر.سرال کا گھر یا مذہبی مرکز مثلاً مکہ مدینہ قادیان اور ربوہ وغیرہ تو قیام کے دوران میں چاہے تو اس رخصت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دو رکعت پڑھے اور چاہے تو پوری نماز یعنی چار رکعت پڑھے.سفر میں وتر اور فجر کی دوسنتوں کے علاوہ باقی سنتیں معاف ہو جاتی ہیں.نفل پڑھے یا نہ پڑھے یہ انسان کی مرضی پر منحصر ہے.سفر میں نمازیں جمع کرنا بھی جائز ہے.اگر امام مقیم ہوتو مسافر مقتدی اس کی اتباع میں پوری نماز پڑھے گا اور اگر امام مسافر ہو تو امام دو رکعت پڑھے گا اور اس کے مقیم مقتدی کھڑے ہو کر بقیہ رکعتیں پوری کر کے
57 56 66 سلام پھیریں گے.ان بقیہ دو رکعتوں میں وہ صرف سورہ فاتحہ پڑھیں گے.دوسری کوئی سورۃ ان کے لئے ضروری نہیں ہو گا.فوت شدہ نمازیں فرض نماز وقت پر پڑھی جائے تو اسے ادا کہتے ہیں لیکن اگر کسی وجہ سے مثلاً بھول جائے یا سویا ر ہے اور وقت پر نماز نہ پڑھ سکے بلکہ بعد میں کسی وقت پڑھے تو اسے قضاء کہتے ہیں.فرض نمازوں کی قضاء واجب ہے جب یاد آئے یا موقع ملے تو رہی ہوئی نماز پڑھ لی جائے.عمداً نماز چھوڑنے کا تدارک صرف تو بہ واستغفار ہے.قضاء میں نمازوں کی ترتیب کو قائم رکھنا بھی ضروری ہے.لیکن اگر ترتیب بھول جائے یا فوت شدہ نمازوں کی تعداد چھ سے زیادہ ہو جائے تو پھر ترتیب ضروری نہیں رہتی.فجر کی دو سنتوں کے علاوہ باقی کسی اور نماز کی سنتوں کی قضاء نہیں.www.alislam.org سورة الزلزال بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَاةٌ جب زمین اپنے بھونچال سے جنبش دی جائے گی.وَاَخْرَجَتِ الْأَرْضُ الْقَالَهَا اور زمین اپنے بوجھ نکال پھینکے گی.وَقَالَ الْإِنْسَانُ مَالَهَاةٌ اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا ہے.يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا 8 اُس دن وہ اپنی خبر میں بیان کرے گی.بِأَنَّ رَبَّكَ أَوْحَى لَهَالْ کیونکہ تیرے رب نے اسے وحی کی ہوگی.يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتًا لِيُرَوُا أَعْمَالَهُمْ 6 اس دن لوگ پراگندہ حال نکل کھڑے ہونگے.تا کہ اُنہیں اُن کے اعمال دکھا دئیے جائیں فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْراً يَّرَهُ ٥ پس جو کوئی ذرہ بھر بھی نیکی کرے گا وہ اُسے دیکھ لے گا.وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرَّايَّرَهُ 8 اور جو کوئی ذرہ بھر بھی بدی کرے گا وہ اُسے دیکھ لے گا.
59 59 58 59 سورة العاديات بِسم الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے وَالْعَدِيتِ ضَبْحَاةٌ سینے سے آواز نکالتے ہوئے تیز رفتار گھوڑوں کی قسم.فَالْمُؤرِيتِ قَدْحاًة پھر قسم چنگاریاں اُڑاتے ہوئے شعلے اگلنے والوں کی.ذَا الْمُغِيرَاتِ صُبْحاً پھر ان کی جو صبح دم چھا پہ مارتے ہیں.فَاثْرَنَ بِهِ نَفْعًان پھر وہ اس ( حملے ) کے ساتھ غبار اڑاتے ہیں.فَوَسَطنَ بِهِ جَمْعًالٌ پھر وہ اُس ( غبار ) کے ساتھ ایک جمعیت کے بیچوں بیچ جا پہنچتے ہیں.إِنَّ الْإِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَكَنُودْ 6 یقیناً انسان اپنے رب کا سخت ناشکرا ہے.وَإِنَّهُ عَلَى ذَلِكَ لَشَهِيدَهُ اور یقیناً وہ اس پر ضرور گواہ ہے.وَإِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدَيْدَة www.alislam.org اور یقیناً مال کی محبت میں وہ بہت شدید ہے.اَفَلَا يَعْلَمُ إِذَا بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُورِهُ پس کیا وہ نہیں جانتا کہ جب اُسے نکالا جائے گا جو قبروں میں ہے؟ وَحُصِلَ مَا فِي الصُّدُورة اور وہ حاصل کیا جائے گا جو سینوں میں ہے.اِنْ رَبِّهُمْ بِهِمْ يَوْمَئِذٍ لخبيرة یقیناً اُن کا ربّ اُس دن ان سے پوری طرح باخبر ہوگا.سورة القارعه بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے الْقَارِعَةُ 6 خواب غفلت سے جگانے والی ) ہولناک آواز.مَا الْقَارِعَةُ وہ ہولناک آواز کیا ہے؟ وَمَا أَدْرَكَ مَا الْقَارِعَةُ 6 اور تجھے کیا سمجھائے کہ وہ ہولناک آواز کیا ہے؟ يَوْمَ يَكُونُ النَّاسُ كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوثِ : جس دن لوگ پراگندہ ٹڈیوں کی طرح ہو جائیں گے.
61 60 وَتَكُونُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ اور پہاڑ ڈھنکی ہوئی اُون کی طرح ہو جائیں گے.فَا مَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ 6 پس وہ جس کے وزن بھاری ہو نگے.فَهُوَ فِي عِيْشَةٍ رَّاضِيَةٍ تو وہ ضرور ایک پسندیدہ زندگی میں ہوگا.وَأَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ اور وہ جس کے وزن ہلکے ہو نگے.فَأُمُّهُ هَاوِيَةُ هُ تو اُس کی ماں ہاو یہ ہوگی.وَمَا أَدْرَكَ مَا هِيَهْ اور تجھے کیا سمجھائے کہ یہ کیا ہے؟ نَارٌ حَامِيةٌ ۱۲ ایک بھڑکتی ہوئی آگ.www.alislam.org سنت اور حدیث سنت اور حدیث کے مقام سے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں:.”دوسرا ذریعہ ہدایت کا جو مسلمانوں کو دیا گیا ہے سنت ہے یعنی آنحضرت ﷺ کی عملی کاروائیاں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن شریف کے احکام کی تشریح کے لئے کر کے دکھا ئیں مثلاً قرآن شریف میں بظاہر نظر پنجگانہ نمازوں کی رکعات معلوم نہیں ہوتیں کہ صبح کس قدر اور دوسرے وقتوں میں کس کس تعداد پر لیکن سنت نے سب کچھ کھول دیا ہے.یہ دھوکہ نہ لگے کہ سنت اور حدیث ایک چیز ہے.کیونکہ حدیث تو سو ڈیڑھ سو برس کے بعد جمع کی گئی مگر سنت کا قرآن شریف کے ساتھ ہی وجود تھا.مسلمانوں پر قرآن شریف کے بعد بڑا احسان سنت کا ہے.خدا اور رسول کی ذمہ داری کا فرض صرف دو امر تھے اور وہ یہ کہ خدا تعالیٰ قرآن کو نازل کر کے مخلوقات کو بذریعہ اپنے صلى الله قول کے اپنے منشاء سے اطلاع دے اور رسول اللہ ﷺ کا یہ فرض تھا کہ خدا کے کلام کو عملی طور پر دکھلا کر بخوبی لوگوں کو سمجھا دیں.پس رسول اللہ ﷺ نے وہ گفتنی باتیں کردنی کے پیرا یہ میں دکھلا دیں.اور اپنی سنت یعنی عملی کا روائی سے معظلات و مشکلات مسائل کو حل کر دیا.تیسرا ذریعہ ہدایت کا حدیث ہے کیونکہ بہت سے اسلام کے تاریخی اور اخلاقی اور فقہ کے امور کو حدیثیں کھول کر بیان کرتی ہیں اور نیز بڑا فائدہ حدیث کا یہ ہے کہ وہ قرآن کی خادم اور سنت کی خادم ہے.قرآن خدا کا قول ہے اور سنت رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اور حدیث سنت کے لئے ایک تائیدی گواہ ہے“.کشتی نوح ، روحانی خزائن جلد 19 صفحه 63)
63 62 ہیں حدیثیں آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص میری امت کی اصلاح کے لئے چالیس حدیثیں یاد کرے.اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن فقیہہ ہونے کی حالت میں اٹھائے گا اور میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا.دوسری اور تیسری کتاب میں ہیں حدیثیں بیان ہو چکی ہیں.اب مزید ہیں احادیث یہاں درج کی جاتی ہیں:.- 1 - اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْبِشِقِّ تَمْرَةٍ جہنم کے عذاب سے بچو خواہ کھجور کا ٹکڑا دیکر 2 مَاقَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِّمَّا تھوڑا مال جو ضرورت پوری کرنے والا ہو كَثُرَ وَالْهَى.زیادہ بہتر ہے اس مال سے جو زیادہ ہومگر خدا سے غافل کر دے 3- الرَّاجِعُ فِي هِبَتِهِ اپنی دی ہوئی چیز واپس لینے والا اس شخص کی مانند ہے جو اپنی قے چاٹ لے.كالرَّاجِع فِي قَيْئِه.4 الْبَلاءُ مُؤَكَّلٌ بِالْمَنْطِق بغیر سوچے سمجھے بولنے کی وجہ سے تکلیف اٹھانی پڑتی ہے.-.- 5 لَا يُؤْمِنُ اَحَدُكُمْ حَتَّى تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک أكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَ میں ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) اُسے اسکے ماں باپ اولا د اور سب لوگوں سے زیادہ وَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ.محبوب نہ ہوں.6 مَنْ لَّمْ يَرْحَمُ صَغِيْرَ نَاوَلَمْ جو ہم میں سے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور - يَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا فَلَيْسَ مِنَّا.ہم میں سے بڑوں کا حق نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں ہے.www.alislam.org 7- كَلِمَتَان خَفِيفَتَان عَلَى دو کلمات ایسے ہیں جو زبان کے لئے اللَّسَانِ ثَقِيْلَتَانِ فِي الْمِيزَان بولنے آسان ہیں مگر تول میں بہت بھاری ہیں اور خدائے رحمان کو بہت پسند ہیں یعنی حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيم.الأُمَّهَاتِ.8- إِنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ أَقْدَامِ جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے.9- الْغِيْبَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ.غیبت قتل سے زیادہ بری ہے.10 - أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى الله تعالیٰ کے نزدیک سب سے اچھا کام وہ اللَّهِ اَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ.ہے جو ہمیشہ جاری رہے چاہے تھوڑا ہو.11 - تَرْكُ الدُّعَاءِ مَعْصِيةٌ دعا چھوڑ بیٹھنا گناہ ہے.12 - لَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَى عیسی کے سوا کوئی اور مہدی نہیں.13 - كَيْفَ اَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ تمہارا کیا حال ہو گا جب تم میں ابنِ مریم مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ نازل ہوں گے اور وہ تم میں سے ہی تمہارے امام ہو نگے.14 - الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ آدمی اس کو ساتھی بناتا ہے جس کے ساتھ اسے محبت ہو.15- مَا هَلَكَ امْرَءٌ عَرَفَ وہ آدمی ہرگز ذلیل وخوار نہیں ہوتا جس نے اپنی حقیقت پہچان لی.قَدْرَهُ.16 - السَّائِبُ مِنَ الذَّنب گناہ سے تو بہ کرنے والا اس شخص کی مانند ہوتا كَمَنْ لَّا ذَنْبَ لَهُ ہے جس نے گناہ کیا ہی نہ ہو.
65 55 64 17.قصو الشَّوارِبَ وَ مونچھیں ترشوا یا کرو (یعنی چھوٹی رکھا کرو) اعْفُوا اللحى اور داڑھیاں چھوڑ ا کرو (یعنی منڈوایا نہ کرو) 18 - إِنَّ جِبْرِيلَ أَخْبَرَنِي إِنَّ حضرت جبریل نے مجھے خبر دی ہے کہ عیسی عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَاشَ ابن مریم ایک سو بیس سال زندہ رہے.عِشْرِينَ وَمِائَةَ سَنَةٍ 19 - خَيْرُكُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ تم میں سے بہترین انسان وہ ہے جو قرآن الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ.مجید سیکھتا اور پھر اسے دوسروں کو سکھاتا ہے.20 أكَرِمُوا أَوْلَادَكُمُ اپنی اولاد کی عزت کرو اور اچھے رنگ میں وَاحْسِنُوا أَدَبَهُمْ.ان کی تربیت کرو.www.alislam.org سيرة حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نام عبدالرحمن کنیت ابو محمد والد کا نام عوف ۳۰۰ یا ۲ ۳ سال کی عمر میں حضرت ابو بکر کے ذریعہ اسلام قبول کیا.پہلے حبشہ ہجرت کی پھر واپس آ کر سب کے ساتھ مدینہ گئے.پیشہ تجارت تمام غزوات میں شامل ہوئے.غزوہ اُحد میں بدن پر 20 سے زائد زخم آئے......دومۃ الجندل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے آپ کے سر پر عمامہ باندھااورعام عطا فرمایا.ه حضرت ابو بکر کی تیسرے نمبر پر آپ نے بیعت کی.حضرت عمر کی شہادت پر خلافت کا مسئلہ آپ کی دانائی سے طے ہوا.۳۱ ہجری کو حضرت عثمان کے دور خلافت میں 75 برس کی عمر میں فوت ہوئے.نماز جنازہ حضرت عثمان نے پڑھائی.جنت البقیع میں دفن ہوئے.آپ میں خوف خدا محبت رسول.سچائی.پاک دامنی.رحم.فیاضی.اللہ کی راہ میں خرچ کرنا.یہ سب صفتیں موجود تھیں.- آنحضرت اللہ کی وفات کے بعد ازواج مطہرات کے سفر اور حج وغیرہ میں ساتھ جاتے.سواری اور پردہ کا انتظام کرتے اور ہر قسم کی ضروریات کا خیال کرتے.ایک دفعہ آپ کا تجارتی قافلہ مدینہ آیا تو اس میں سات سو اونٹوں پر صرف گیہوں اور آٹا وغیرہ تھا.آپ نے پورا قافلہ مع غلہ اور اونٹوں اور کجاوہ کے راہ خدا میں دے دیا.
67 99 66 ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کی ترغیب دی.آپ نے اپنا نصف مال یعنی چار ہزار درہم پیش کئے.دو بار چالیس چالیس ہزار دینار وقف کئے.جہاد کے لئے پانچ سوگھوڑے اور پانچ سو اونٹ حاضر کئے.عام صدقات و خیرات کا یہ حال تھا کہ ایک ایک دن میں تھیں تھیں غلام آزاد کر دیئے.وفات کے وقت پچاس ہزار دینار اور ایک ہزار گھوڑے راہ خدا میں وقف کئے.امہات المومنین کے لئے ایک باغ کی وصیت کی جو چار لاکھ درہم میں فروخت ہوا.نماز نہایت خشوع و خضوع سے پڑھتے.نماز ظہر کے وقت فرض سے پہلے دیر تک نوافل پڑھتے.ہ کثرت سے روزے رکھتے.بار ہا حج کے لئے تشریف لے گئے.اصل ذریعہ معاش تجارت تھا.بعد میں کھیتی کا کام بھی بڑے پیمانہ پر کرنے لگے.دستر خوان نہایت وسیع تھا.لیکن پر تکلف نہ تھا.حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن الجراح آپ کا نام عبد اللہ بن الجراح تھا.آپ کا لقب ”امین الامت تھا.آپ کے والد بحالت کفر غزوہ بدر میں اپنے بیٹے ابو عبیدہ کے ہاتھوں قتل ہوئے.آپ کی والدہ مسلمان ہوگئی تھیں.اور ان کا شمار صحابیات میں ہوتا ہے.آپ کا شمار ان صحابہ کرام میں ہوتا ہے جو اپنی کنیت سے مشہور ہوئے.آپ السابقون الاولون اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے.www.alislam.org مدینہ ہجرت کی تو کلثوم بن ھدم کے ہاں قیام فرمایا.حدیبیہ ۶ ھ کے صلح نامے میں بھی ان کے دستخط بطور گواہ شامل تھے.آپ نے ذات السلاسل، سیف البحر اور غزوۃ الفتح میں بھی حصہ لیا.آخری غزوہ میں فوج کے ایک حصہ کی امارت ان کے سپر دتھی.9ھ میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو نجران تبلیغ اسلام اور صدقات کی وصولی کے لئے روانہ کیا.اسی موقعہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو امین الامت کہا.حضرت ابو بکر نے آپ کو حمص کی فتح کے لئے نامز دفرمایا.حضرت عمر نے آپ کو شام میں مسلمانوں کی فوج کے سپہ سالار اعظم مقرر فرمایا.حضرت ابوعبیدۃ ” کا تقویٰ انکی سادگی اور زہد، تواضع، انکساری، شجاعت اور ہمت ایثار رحمدلی اور زندہ دلی صحابہ میں نمایاں تھی.آپ کی وفات طاعون کی وبا سے ہوئی.حضرت معاذ بن جبل نے تجہیز و تکفین کا بند و بست کیا.سيرة حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ا نام سعد حل کنیت ابو اسحق والد کا نام مالک والد کی کنیت ابو وقاص زہری خاندان سے تھے.رشتہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ماموں تھے.انیس برس کی عمر میں حضرت ابو بکر کے ہمراہ آ کر بیعت کی.آپ کے قبول اسلام پر والدہ نے دباؤ ڈالنے کے لئے بات چیت اور کھانا پینا چھوڑ دیا.مگر آپ نے ثابت قدمی دکھائی.قبول اسلام کے بعد مکہ میں رہ کر ہر قسم کی سختیاں جھیلتے رہے.
69 69 80 68 مکہ کی ویران گھاٹیوں میں چھپ کر عبادت کرتے رہے.اسلام لانے کے بعد ہجرت تک مکہ میں ہی مقیم رہے.جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مسلمانوں کو ہجرت مدینہ کا حکم دیا تو آپ بھی مدینہ چلے گئے اور اپنے بھائی عبہ کے مکان پر ٹھہرے.تمام غزوات میں شریک ہوئے.غزوہ بدر میں کفار کے سردار سعید بن العاض کو تلوار سے مارا اور اس کی تلوار حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو عنایت فرمائی.جنگ احد میں دشمنوں کے اچانک حملہ کے وقت آپ ثابت قدم صحابہ میں شامل تھے.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کو اپنے ترکش سے تیر نکال کر دیے تا کہ دشمنوں پر چلا ئیں.آپ تیراندازی میں کمال رکھے تھے.حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سعد کے سوا کسی کے لئے فِدَاكَ اَبِی وَأُمِّي کہتے نہیں سنا.حمد حجۃ الوداع کے موقعہ پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے مکہ پہنچ کر سخت علیل ہو گئے.جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لئے تشریف لائے تو عرض کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس مال بہت ہے اور صرف ایک لڑکی وارث ہے.اگر اجازت ہو تو دو ثلث مال کار خیر میں دیدوں.ارشاد ہوا نہیں.پھر عرض کیا نصف سہی.حکم ہوا نہیں.فرمایا صرف ایک ثلث اور یہ بھی بہت ہے.تم اپنے وارثوں کو مال دار چھوڑ کر جاؤ کہ وہ کسی کے سامنے دست سوال نہ پھیلائیں.جب بیماری زیادہ بڑھی تو رونے لگے.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا روتے کیوں ہو.عرض کیا معلوم ہوتا ہے کہ جس سرزمین کو خدا اور رسول کی محبت میں چھوڑا تھا.وہیں کی خاک ہونا ہے.آپ ﷺ نے تسلی دی اور دعا کی اور پھر فرمایا اے سعد! تم اس وقت تک نہیں مرو گے جب تک تم سے ایک قوم کو نقصان، دوسری کو نفع نہ پہنچ لے.اس پر www.alislam.org آپ خوش ہوئے.حضرت ابو بکر کی خلافت پر سب صحابہ کے ساتھ بیعت کی.حضرت عمر نے اپنے زمانہ میں قادسیہ فوج بھیجی جس کا سردار آپ کو مقرر کیا اور آپ لشکر کو لے کر قادسیہ پہنچے.لڑائی سے قبل 14 آدمی منتخب کر کے مدائن روانہ کئے تا کہ شاہ ایران کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دیں.وفد نے پہلے اسلام کی دعوت دی جب وہ نہ مانا تو اسے کہا کہ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی یاد دلاتے ہیں کہ ایک دن تمہاری زمین ہمارے قبضہ میں آئے گی.وہ نہایت غصہ میں آیا اور مٹی منگوا کر کہا کہ لو یہ تم کو ملے گی.عمرو بن معدی کرب نے اس کو اپنی چادر میں لے لیا اور حضرت سعدؓ کے پاس آئے اور سامنے رکھ کر کہا فتح مبارک ہو.دشمن نے خود اپنی زمین ہم کو دے دی.جنگ قادسیہ میں فتح کے بعد بابل بہدہ شیر اور مدائن پر بھی قبضہ کر لیا.آپ مدائن کے حاکم مقرر ہوئے.حضرت عمرؓ کی اجازت سے مدائن سے کچھ فاصلے پر ایک شہر بسایا جس کا نام کوفہ رکھا.اس میں عربوں کو آباد کیا وہاں ایک عظیم الشان مسجد بنوائی جس میں 40 ہزار مسلمان نماز پڑھ سکتے تھے.ایک چھاؤنی بنوائی جس میں ایک لاکھ فوج رہتی تھی.55 ہجری میں بمقام عقیق انتقال ہوا.لاش مدینہ لائی گئی.مسجد نبوی ﷺ میں نماز جنازہ پڑھی گئی اور جنت البقیع میں دفن ہوئے.وفات کے وقت عمر 70 برس سے زائد صلى الله تھی.حضرت عمرؓ نے آپ کی سچائی کے متعلق فرمایا اگر یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث روایت کریں تو اس کے متعلق کسی دوسرے سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے.خوف خدا.محبت رسول.پرہیز گاری.بے نیازی.خاکساری یہ اوصاف کامل طور پر تھے.غزوات میں عموماً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خیمہ مبارک کا پہرہ دیتے تھے.
71 70 ابتداء میں تنگی کی یہ حالت تھی کہ درخت کے پتے کھا کھا کر گزارا کرتے رہے.ایران کے مال غنیمت میں سے حصہ ملا.زراعت کا مشغلہ بھی تھا.باوجود دولت مند ہونے کے غذا اور لباس کی سادگی میں کوئی فرق نہ آیا.سیرۃ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ ملا نام طلحہ ملا کنیت ابو محمد حمدا لقب : خیر و فیاض حمد والد کا نام : عبد اللہ ا ذریعہ معاش : تجارت حضرت طلحہ جب اسلام لائے اس وقت سات افراد مسلمان ہوئے.اسلام لانے کے بعد آپ کے بھائی عثمان نے آپ کو اور حضرت ابو بکر صدیق کو ایک رسی میں باندھ کر مارا.مگر آپ ثابت قدم رہے.جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر ہجرت کر کے مدینہ تشریف لے گئے تو راستہ میں آپ نے ہر دو کو کپڑے پیش کئے.حضرت طلحہ نے مکہ پہنچ کر تجارتی کاروبار سے فراغت حاصل کی اور حضرت ابوبکر کے اہل وعیال کو لے کر مدینہ آئے.آپ سوائے غزوہ بدر کے تمام غزوات میں شریک رہے.غزوہ بدر کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے شام کی طرف قریش کے قافلہ کی تحقیق کے لئے گئے واپسی پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حصہ بھی عطا فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ تم جہاد کے ثواب سے بھی محروم نہ رہو گے اس واسطے آپ بدری صحابی بھی ہیں.www.alislam.org جنگ اُحد میں کفار کے اچانک حملہ کے وقت دس بارہ صحابہ میں آپ بھی شامل تھے.تیرا اپنے ہاتھ پر لیتے رہے.حضرت طلحہ کے بدن پر ستر سے زائد زخم آئے.حضرت عمر آپ کو صاحب احد فرمایا کرتے تھے.9 ہجری میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ملی کہ قیصر روم بڑی تیاری سے عرب پر حملہ کرنا چاہتا ہے.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان جنگ کے لئے صدقات کی تحریک کی.آپ نے بھی ایک بڑی رقم پیش کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو فیاض کا لقب دیا.10 ہجری میں حجۃ الوداع میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے.جنگ جمل میں پہلے حضرت عائشہ کی طرف سے شریک ہوئے بعد میں حضرت علیؓ کے کہنے پر کنارہ کشی کی.مروان نے ایک تیر آپ کے مارا.جو آپ کے پاؤں پر لگا اسی سے آپ نے 64 برس کی عمر میں شہادت پائی.غزوہ تبوک میں آپ نے جنگ کے مصارف کے لئے بہت بڑی رقم دی.محتاجوں کی مدد کرتے.لڑکیوں اور بیوہ عورتوں کی شادیاں کرواتے.قرض داروں کا قرض ادا کرتے.نومسلموں کی مدد کرتے.تجارت کے علاوہ مدینہ آ کر کاشتکاری بھی شروع کر دی.روزانہ اوسط آمدنی ایک ہزار دینار تھی.ید لباس اور خوراک معمولی ہوتی.آپ کا دستر خوان وسیع ہوتا.مگر کھانے پر تکلف نہ ہوتے.
73 72 سیرۃ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نام: زبیر کنیت: ابو عبد الله لقب : حواری رسول الله والد کا نام : عوام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پھوپھی زاد بھائی تھے.حضرت خدیجہ الکبری کے حقیقی بھتیجے اور حضرت ابوبکر صدیق کے داماد تھے.سولہ برس کی عمر میں اسلام قبول کیا.آپ سے قبل پانچ چھ افراد مسلمان ہوئے.قبول اسلام کے بعد ایک دفعہ کسی نے مشہور کر دیا کہ مشرکین نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کر لیا ہے.آپ ننگی تلوار لئے مجمع کو چیرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے.حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ زبیر! یہ کیا ہے؟ عرض کی کہ میں نے یہ سنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم گرفتار کر لئے گئے.آپ نہایت خوش ہوئے اور حضرت زبیر کے لئے دعائے خیر فرمائی.اسلام لانے کے بعد آپ کے چچانے نہایت سختی کی.مارا پیٹا اور چٹائی میں باندھ کر دھونی دیتے کہ دم گھٹنے لگتا.تا کہ اسلام چھوڑ دیں.مگر آپ ثابت قدم رہے.حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے حبشہ کی طرف ہجرت کی.جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ ہجرت فرمائی تو آپ بھی حبشہ سے مدینہ آ گئے.ہ تمام غزوات میں شریک ہوئے.یہ غزوہ بدر میں نہایت دلیری سے لڑے جس طرف رخ کرتے کفار کی صف تہ تیغ کر دیتے.غزوہ اُحد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر برستے تیرا اپنے ہاتھ پر لیتے رہے تا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک نہ پہنچیں.www.alislam.org فتح مکہ کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو علم بردار مقرر فرمایا.ایک گھاٹی میں غزوہ حنین میں کفار کی ایک بڑی تعداد چھپی ہوئی تھی آپ نے نہایت دلیری سے لڑتے ہوئے اسے خالی کروایا.طائف اور تبوک کی لڑائیوں میں شریک ہوئے.م حجۃ الوداع میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے.حضرت عمر کے دور میں جنگ یرموک میں شرکت کی.اسکندریہ کی فتح میں نمایاں کام کیا.حضرت علیؓ کے دور میں جنگ جمل کے فتنہ سے بچنے کے لئے بصرہ کی طرف روانہ ہوئے.راہ میں عمرو بن جرموز نے نماز ظہر میں سجدہ کی حالت میں آپ کو شہید کیا.۳۶ ہجری میں شہید ہوئے.چونسٹھ سال عمر پائی.نہایت متقی.پرہیز گار حق پسند سخی.ایثار کرنے والے.دل میں خدا خوفی ہوتی تھی.خطرات کی بالکل پرواہ نہ کرتے تھے.لوگ اپنے مرنے پر اپنے مال و متاع کا آپ کو محافظ بناتے تھے.آپ کے ایک ہزار غلام تھے.وہ اجرت پر کام کرتے تھے جو آمد ہوتی وہ سب رقم خیرات کر دیتے.آپ کا ذریعہ معاش تجارت تھا.آپ کی جائیداد کا اندازہ پانچ کروڑ درہم یا دینا ر تھا.آپ زراعت بھی کرتے تھے.باوجود امارت کے خوراک بہت سادہ اور معمولی لباس پہنتے تھے.☆☆☆
75 74 صحابہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت میر ناصر نواب صاحب رضی اللہ عنہ آپ حضرت سیدہ نصرت جہاں صاحبہ حرم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے والد ماجد تھے.آپ 1846 ء کو پیدا ہوئے.حضرت خلیفہ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے نانا تھے.آپ نے 19 ستمبر 1924ء کو قادیان میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ میں دفن ہوئے.آپ انتہائی سادہ اور متقی بزرگ تھے.حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ عنہ آپ 18 جولا ئی 1881 ء کو پیدا ہوئے.آپ حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ حرم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے چھوٹے بھائی تھے.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے خاص 313 رفقاء میں سے آپ کا نمبر 70 تھا.آپ شاعر بھی تھے آپ کی کتاب بخار دل ہے.آپ نے 18 جولائی 1947 ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں تدفین ہوئی.حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ عنہ آپ حضرت خلیفہ امسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے ماموں تھے.8 ستمبر 1890ء کو پیدا ہوئے.آپ نے حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب خلیفۃ المسیح الاول.حضرت مولوی عبد الکریم صاحب اور حضرت حافظ روشن علی صاحب جیسے نامور اساتذہ سے تعلیم حاصل کی.آپ علم حدیث میں خاص مقام رکھتے تھے.حضرت مسیح موعود www.alislam.org علیہ السلام کی آخری بیماری میں وصال تک خدمت کی توفیق پائی.آپ نے 17 مارچ 1944 ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں تدفین ہوئی.حضرت نواب محمد عبد اللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ آپ یکم جنوری 1895 ء کو پیدا ہوئے.آپ حضرت نواب محمد علی خان صاحب آف مالیر کوٹلہ کے صاحبزادے ہیں.آپ پیدائشی احمدی تھے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سب سے چھوٹی صاحبزادی نواب امتہ الحفیظ بیگم صاحبہ کی شادی آپ سے ہوئی.آپ نے 18 ستمبر 1961ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے.حضرت ڈاکٹر سید عبدالستار شاہ صاحب رضی اللہ عنہ پیدائش: 1862ء.بیعت : 1901 ء وفات : 23 جون 1937 ء آپ حضرت سیدہ ام طاہر حرم محترم سید نا حضرت مصلح موعودؓ کے والد ماجد اور سید نا حضرت خلیفہ امسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نانا تھے.1920 ء میں سینئر سب اسسٹنٹ سرجن کے عہدہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل قادیان میں رہائش اختیار کی.آپ کا شمار جماعت احمدیہ کے ممتاز اہلِ کشوف والہام بزرگان میں ہوتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فرزند صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب کی بیماری کے باوجود آپ نے اپنی صاحبزادی سیدہ مریم صاحبہ کا نکاح ان سے منظور کیا بعد ازاں سید نا حضرت خلیفہ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے ان سے نکاح فرمایا اور سیدہ موصوفہ حضرت سیدہ ام طاہر کے نام سے جماعت معروف ہیں.آپ نہایت پاک نفس تھے جن کا وجود سراسر برکت تھا.آپ کے صاحبزادے خدا تعالیٰ کے فضل سے ممتاز جماعتی عہدوں پر فائز رہے ہیں.
77 76 حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیلی رضی اللہ عنہ صاحب کشوف رؤیا اور مستجاب الدعوات بزرگ آپ 1877 ء اور 1879 ء کے درمیانی عرصہ میں پیدا ہوئے.1897 ء میں بیعت کی.حضرت خلیفہ اسیح الاوّل نے آپ کو لاہور مربی سلسلہ مقرر فرمایا.آپ نے اپنے حالات زندگی حیات قدسی‘ میں محفوظ کئے.آپ نے 16 دسمبر 1963ء کو وفات پائی.آپ ایک صاحب کشف والہام بزرگ تھے.آپ اُردو اور پنجابی زبان کے شاعر تھے.حضرت بھائی عبد الرحمن صاحب قادیانی رضی اللہ عنہ آپ 1879ء میں پیدا ہوئے.احمدیت قبول کرنے سے قبل ہندو مذہب سے تعلق رکھتے تھے.اور ہریش چندر نام تھا.1894ء میں احمدیت قبول کی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آپ کا اسلامی نام عبد الرحمن تجویز فرمایا تقسیم ملک کے بعد آپ کو در ویش بننے کا اعزاز حاصل ہوا.آپ نے 1961ء میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں وفات پائی.حضرت چوہدری فتح محمد صاحب سیال رضی اللہ عنہ آپ 1878 ء میں پیدا ہوئے اور 1899 ء میں بیعت کی.1914 ء میں برطانیہ کے پہلے مبلغ کے طور پر تشریف لے گئے اور لندن مشن کی بنیا د رکھی.1921 ء میں آپ مجاہدین ملکانہ کے امیر تھے.ملکانہ کے علاقہ میں ہندوؤں نے مسلمانوں کو ہندو بنانا شروع کیا تو اس کی روک تھام کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے مجاہدین وہاں بھجوائے.www.alislam.org آپ نے 1960 ء میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے.حضرت حافظ روشن علی خان صاحب رضی اللہ عنہ آپ 1883 ء میں پیدا ہوئے.1900 ء میں بیعت کی.علم قرآن حضرت مولوی حکیم نورالدین صاحب خلیفہ اسیح الاوّل سے حاصل کیا اور حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خلیفتہ اسیح الثانی کے ہم جماعت تھے.حضرت مولانا جلال الدین شمس صاحب حضرت مولانا ابو العطاء صاحب جالندھری اور حضرت مولانا غلام احمد صاحب بد و ملہوی آپ کے شاگرد تھے.آپ فقہ احمدیہ کے مصنف تھے.آپ کی وفات پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے آپ کو حضرت مولوی عبدالکریم ثانی قرار دیا.آپ 23 جون 1929 ء کو فوت ہوئے اور بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئے آپ کی نماز جنازہ حضرت مولوی شیر علی صاحب نے پڑھائی جو اس وقت امیر مقامی قادیان تھے.( حضرت خلیفہ اسیح الثانی سری نگر کشمیر تشریف لے گئے ہوئے تھے )
79 78 تاریخ احمدیت سال 1940 ء تا 1965 ۱۹۴۰ء ۲۶ جنوری: حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ کی قائم کردہ ہجری کشی تقویم پہلی دفعہ الفضل میں شائع ہوئی اور پھر یہ کیلنڈر جماعت میں رائج ہو گیا.۱۹ فروری: اپنے عقیدہ کے بارے میں حضور کی تقریر بمبئی ریڈیو اسٹیشن سے پڑھ کر سنائی گئی.۲۶ جولائی: حضور نے مجلس انصار اللہ مرکز یہ قائم کی.۷.اگست: انگلستان میں پہلا مناظرہ مولانا جلال الدین صاحب شمس نے ایک پادری سے کیا.۲۰.اکتوبر : احمد یہ بیت الذکر سرینگر کشمیر کی بنیا د رکھی.١٩٤١ء ۱۳ جنوری: سلطان زنجبار کو احمدیت کا پیغام پہنچایا گیا.۲۵ مئی: حضور نے لاہور ریڈیو اسٹیشن سے عراق کے حالات پر تبصرہ “ کے موضوع پر تقریر فرمائی.جسے دہلی اور لکھنؤ کے ریڈیو اسٹیشن سے بھی نشر کیا گیا.۲۴ اگست : بیت الاحمدیہ کوئٹہ کی بنیا د رکھی گئی.۱۲ دسمبر : حضور نے رو یا بیان فرمائی جس میں بتایا گیا تھا کہ حضور کو مستقبل میں ہجرت کر کے پہاڑیوں کی وادی میں تنظیم کی غرض سے نیا مرکز قائم کرنا پڑے گا.۱۹۴۲ء امئی : مصر کے علامہ محمود لاھوت کا فتویٰ وفات مسیح کے بارہ میں ہفتہ وار الرسالہ میں www.alislam.org شائع ہوا.۲۲ مئی: حضور نے غرباء کے لئے پانچ سو من غلہ کا مطالبہ فرمایا.جماعت نے پندرہ سو من غلہ پیش کر دیا.۲۷ نومبر : حضور نے جماعت کو سینما بینی اور ریڈیو کے بداثرات سے بچنے کی نصیحت فرمائی.١٩٤٣ء ۲۹ جنوری: حضور نے وقف زندگی اسکیم برائے دیہاتی مبلغین جاری فرمائی.۱۲ مارچ: لیگوس نائیجریا کی پہلی بیت الذکر کی بنیا د رکھی گئی.اپریل: حضور نے مجلس مشاورت کے دوران مخلوط تعلیم کی ممانعت فرمائی اگست: حضور نے بنگال اور اڑیسہ کے قحط زدگان کی مدد کے لئے تحریک فرمائی.اسی سال حضور نے افتاء کمیٹی قائم کی.۱۹۴۴ء ۶٬۵ جنوری کی درمیانی شب اللہ تعالیٰ نے رویا میں حضور پر مصلح موعود ہونے کا انکشاف فرمایا.۲۸ جنوری: حضور نے پہلی دفعہ مصلح موعود کے بارہ میں پیشگوئی کا مصداق ہونے کا دعویٰ فرمایا.۲۹ جنوری: قادیان میں پہلی بار یوم مصلح موعود منایا گیا.۴ جون : تعلیم الاسلام کا لج قادیان کا حضور نے افتتاح فرمایا.۲۴ نومبر : حضور نے تحریک جدید کے پہلے دس سالہ دور کے اختتام پر دفتر دوم کی بنیاد رکھی.۲۵ دسمبر: مجلس انصار اللہ مرکزیہ کے پہلے سالانہ اجتماع کا افتتاح بیت اقصیٰ قادیان میں حضور نے فرمایا.
81 60 80 ۱۹۴۵ء ۵ جنوری: حضور نے تحریک فرمائی کہ ہر احمدی خاندان اپنے لئے لازمی کرے کہ وہ کسی فرد کو خدمت دین کے لئے وقف کرے گا.یکم فروری: حضور نے ۲۲ واقفین زندگی کو بیرونی ممالک میں بھجوانے اور نو واقفین کو علوم دینیہ کی اعلیٰ تعلیم دلانے کے لئے منتخب فرمایا.فروری: حضور نے بیرون ہند کے جملہ تبلیغی مشن تحریک جدید کے سپر د کر دیئے.۱۰.اگست: حضور نے جاپان میں ایٹم بم کے استعمال کے خلاف زبر دست احتجاج کیا.اسی سال ضلع وار نظام کے تحت پہلی دفعہ حضور نے آٹھ امراء اضلاع مقرر کئے.١٩٤٦ء مئی: سیرالیون کی پہلی مجلس مشاورت منعقد ہوئی.ے امئی : فرانس میں احمد یہ مشن کا قیام.۱۰ جون : احمد یہ مشن سپین کا احیاء ہوا ۱.اکتوبر : تحریک جدید کی رجسٹریشن ہوئی.اس کا پورا نام تحریک جدید انجمن احمد یہ رکھا گیا.اکتوبر : جنوبی افریقہ میں مشن کی بنیا د رکھی گئی.اسی سال سوئٹزرلینڈ میں احمد یہ مشن قائم ہوا.١٩٤٧ء ۳۱ اگست: حضور نے قادیان سے پاکستان کی طرف ہجرت فرمائی اور لاہور پہنچے.یکم ستمبر: حضور نے لاہور میں صد را انجمن احمد یہ پاکستان کی بنیا د رکھی.ستمبر : لوائے احمدیت قادیان (ہندوستان ) سے لا ہور ( پاکستان ) پہنچایا گیا.www.alislam.org ے ستمبر : پاکستان میں پہلی مجلس مشاورت کا انعقاد ہوا.۵ ستمبر : حضور نے پاکستان میں پہلا خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا.۱۵ ستمبر: پاکستان میں روز نامہ الفضل کا اجراء.۴ اکتوبر : آزاد کشمیر کی بنیا د رکھی گئی.پہلے صدر غلام نبی گل کارا نور بنے.۱۸ اکتوبر : پاکستان میں جماعت احمدیہ کے مرکز کے قیام کے لئے حضور نے اراضی ) ربوہ کا سفر اختیار فرمایا.۲۸۲۷ دسمبر : پاکستان میں جماعت کا پہلا جلسہ سالانہ لاہور میں منعقد ہوا.۱۹۴۸ء ۳ مارچ: اُردن میں احمد یہ مشن کا قیام.جون : کشمیر میں ملکی دفاع کے لئے جماعت کی طرف سے فرقان بٹالین قائم ہوئی جو ۱۹۵۰ ء تک رہی.۵ - اگست: صدرانجمن احمد یہ پاکستان نے حکومت سے اراضی ربوہ کا قبضہ حاصل کیا.۲۰ ستمبر : حضور نے ربوہ کا افتتاح فرمایا.ے نومبر : حضور نے ربوہ میں پہلی پر یس کا نفرنس سے خطاب فرمایا.۱۳ نومبر : فرانس میں جماعت احمدیہ کا پہلا پبلک جلسہ منعقد ہوا.ے دسمبر : ربوہ میں پہلی عارضی عمارت کی بنیا درکھی گئی.١٩٤٩ء ۲۰ جنوری: جرمنی میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.یکم فروری: ربوہ کا نقشہ تیار کیا گیا.۲ فروری: مسقط میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.
83 82 ۲۷ فروری: حضور فرقان فورس کے مجاہدوں کا جائزہ لینے کے لئے محاذ کشمیر پر تشریف لے گئے.فروری: گلاسگو میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.یکم اپریل: ربوہ میں گاڑیوں کی آمد ورفت کا آغاز.۱۶٬۱۵ ۱۷ اپریل: ربوہ میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا.۲۷ اگست: لبنان میں احمد یہ مشن کا قیام ہوا.9 ستمبر : حضور مستقل رہائش کے لئے ربوہ تشریف لے آئے.۱۳ کتوبر : حضور نے مسجد مبارک ربوہ کا سنگ بنیا د رکھا.۳۱۳۰ اکتوبر : مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کا ربوہ میں پہلا سالانہ اجتماع منعقد ہوا.حضور نے مجلس خدام الاحمدیہ کی صدارت خود سنبھالی.۱۱ نومبر : کمپنی باغ سرگودھا میں حضور کا جلسہ عام سے خطاب.۱۰ دسمبر : ربوہ میں جامعتہ المبشرین کا قیام ہوا.۱۹۵۰ء ۳۰ جنوری: بیرون پاکستان جماعت احمدیہ کی طرف سے پہلا کالج غانا میں جاری ہوا.مارچ: ربوہ میں با قاعدہ ریلوے اسٹیشن بن گیا.۳۱ مئی: حضور نے مندرجہ ذیل مرکزی عمارات کا سنگ بنیا درکھا.قصر خلافت دفاتر صدر انجمن احمدیه دفا تر تحریک جدید دفتر لجنہ اماء الله تعلیم الاسلام ہائی سکول.۱۹۵۱ء ۲۳ مارچ: حضور نے مسجد مبارک ربوہ میں پہلا خطبہ جمعہ ارشاد فرما کر افتتاح کیا.:۲۱ مئی: ربوہ میں ٹیلیفون کا اجراء ہوا.پہلا فون امیر جماعت احمد یہ قادیان کو کیا گیا.www.alislam.org ۱۴ جون: حضور نے جامعہ نصرت ربوہ کا افتتاح فرمایا.اگست: تحریک جدید کا سیلون میں احمدیہ مشن قائم ہوا.اسی سال ٹرینی ڈاڈ میں احمدیہ مشن قائم ہوا.۱۹۵۲ء فروری: حضور نے مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے دفتر کا سنگِ بینا درکھا اور ۵ اپریل کو افتتاح فرمایا.مئی : خلافت لائبریری کا قیام عمل میں آیا جو قصر خلافت کے ساتھ ایک پختہ عمارت میں قائم ہوئی.۳۰ جون : حضور بیت المبارک سے ملحق قصر خلافت کی عمارت میں منتقل ہوئے.اکتوبر مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کی طرف سے رسالہ ” خالد “ جاری ہوا.۲۸ دسمبر : حضور نے جلسہ سالانہ پر تعلق باللہ “ کے موضوع پر خطاب فرمایا.۱۹۵۳ء ۲۷ فروری: حضور نے ” الشرکۃ الاسلامیہ کے قیام کا اعلان کیا.۲۸ فروری: حضور نے مسجد مبارک میں سورہ مریم سے درس قرآن کریم کا آغا ز فرمایا جو بعد میں تفسیر کبیر جلد چہارم کی شکل میں شائع ہوا.یکم اپریل: فسادات پنجاب کی وجہ سے حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب اور حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب کو گرفتار کر لیا گیا.۱۲.اپریل : حضور نے صدر انجمن احمد یہ کراچی کے قیام کا علان کیا.۲۰.اپریل: حضور نے اور ٹیل اینڈریلجنس چلشنگ کارپوریشن قائم فرمائی.۴ امئی: سواحیلی ترجمہ قرآن کی اشاعت ہوئی.پہلا مجلد نسخہ حضور کی خدمت میں بھیجا گیا.
85 84 ۲۵ جون : حضور نے فضل عمر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ربوہ کا افتتاح فرمایا.۲۶ جون : حضور نے تعلیم الاسلام کا لج ربوہ اور اس کے ہوسٹل کا سنگ بنیا درکھا.اور کالج کی بنیاد میں دارا مسیح قادیان کی اینٹ نصب فرمائی.۱۹ نومبر : حضور نے صدرانجمن احمدیہ اور تحریک جدید کے دفاتر کا افتتاح فرمایا.۲۷ نومبر : حضور نے خطبہ جمعہ میں تحریک جدید کے انیس سالہ دور اول کے اختتام اور انیس سالہ دور ثانی کے شروع ہونے کا اعلان فرمایا.نومبر : ڈچ ترجمہ قرآن شائع ہوا.۲۸ دسمبر : حضور نے جلسہ سالانہ پر سیر روحانی“ کے سلسلہ کی تقریر عالم روحانی کا نوبت خانہ “ کے عنوان پر تقریر فرمائی.اسی سال بر ما میں احمد یہ مشن قائم ہوا.۱۹۵۴ء ۲۷ جنوری: حضرت مصلح موعود کی طرف سے جماعت کے ایک وفد نے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد صاحب کو ولندیزی ترجمہ قرآن کا تحفہ پیش کیا ۲۲ فروری: حضور نے مسجد احد یہ دارالذکر لاہور کا سنگ بنیا درکھا.۱۰ مارچ: مسجد مبارک ربوہ میں بعد نماز عصر حضور پر ایک شخص عبدالحمید نے قاتلانہ حملہ کیا.۱۵ مارچ: ایک سال کے جبری تعطل کے بعد لاہور سے’الفضل‘‘ کا اجراء دوبارہ عمل میں آیا.۲۱ مئی: حضور نے قاتلانہ حملہ کے بعد پہلا جمعہ پڑھایا.۷.اکتوبر : چوہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب عالمی عدالت کے صدر منتخب ہوئے.ے نومبر : حضور نے حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب کو مجلس انصار اللہ مرکزیہ کا صدر مقر رفرمایا.دسمبر : تعلیم الاسلام کالج ربوہ کی عمارت کا افتتاح.www.alislam.org ۲۶ دسمبر : حضور نے ”سیر روحانی کے سلسلہ میں جلسہ سالانہ پر عالم روحانی کے دفاتر کے موضوع پر خطاب فرمایا.۱۹۵۵ء ۳ فروری: حضور نے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی تصنیف ”حقیقۃ الوحی“ کے اصل قلمی مسودہ کے آٹھ صفحات بطور تبرک جماعت ہائے احمد یہ انڈونیشیا کو بھجوائے.۲۹.اپریل : حضور دوسرے دورہ یورپ کے سلسلہ میں کراچی سے روانہ ہوئے.۱۳۰ پریل : حضور دمشق کے ہوائی اڈہ پر اترے.۲۲ مئی: حضور نے محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کو تاریخ احمدیت لکھنے کا ارشاد فرمایا.۱۸ جون : حضور ہیگ (ہالینڈ) پہنچے.۲۶ جون: جرمنی کے ایک بہت بڑے مستشرق KAMAOUR نے حضور کے ہاتھ پر احمدیت قبول کی.حضور نے ان کا نام زبیر رکھا.۲۲ جولائی: لندن میں مربیان کی عالمی کانفرنس حضور کی زیر صدارت شروع ہوئی اور ۲۴ جولائی کوختم ہوئی.۲۷ جولائی: مالٹا کے ایک انجنیئر نے حضور کی بیعت کر کے مالٹا میں جماعت احمدیہ کی بنیا درکھی.۳۰ جولائی: حضور نے لندن میں ڈسمنڈ شا سے ملاقات فرمائی.۲۵ ستمبر: حضور دوسرے سفر یورپ کے بعد ربوہ تشریف لائے.۹ دسمبر : ہیگ (ہالینڈ) میں مسجد کا افتتاح.اسی سال سوئٹزر لینڈ میں تحریک جدید کے تحت مشن قائم ہوا.
87 86 98 ۱۹۵۶ء ۱۹.اکتوبر : حضور نے مجلس خدام الاحمدیہ کا موجودہ عہد نامہ تجویز فرمایا.اکتوبر: تفسير كبير سورة الكافرون تا سورۃ الناس شائع ہوئی.۲۷ دسمبر : جلسہ سالانہ پر نظام آسانی کی مخالفت اور اس کا پس منظر کے عنوان پر حضور کا خطاب اسی سال بر ما میں بیت الذکر اور مشن ہاؤس کی تعمیر ہوئی.لائبیریا اور فلپائن میں مرا کز کا قیام.حضور نے دفتر انصار اللہ مرکز یہ اور فضل عمر ہسپتال کا سنگِ بنیا درکھا.۱۹۵۷ء ۲۲ فروری: ہمبرگ میں مسجد کا سنگِ بنیا د رکھا گیا.۱۵ مارچ مسجد احمد یہ دارالسلام ( تنزانیہ ) کا افتتاح.۲۲ جون: مسجد احد یہ ہمبرگ کا افتتاح.جون: ماہنامہ تشخید الاذہان کا ربوہ سے اجراء.ے جولائی: جامعة المبشرین کو جامعہ احمدیہ میں مدغم کر دیا گیا.۲۷ جولائی: مسجد احمد یہ ججہ ( یوگنڈا) کا سنگِ بنیا د رکھا گیا.جولائی : فلپائن میں احمدیت کی اشاعت ہوئی.-۹- اگست: مسجد احمد یہ کمپالا ( یوگنڈا) کا سنگ بنیا درکھا گیا.۲۸ دسمبر : حضور نے ” وقف جدید“ کی تحریک کا اعلان فرمایا.دسمبر : تفسیر کبیر سورۃ حج تا سورۃ نور شائع ہوئی.دسمبر : جلسہ سالانہ پر خلافت حقہ اسلامیہ کے عنوان سے حضور نے خطاب فرمایا.www.alislam.org اسی سال تفسیر صغیر شائع ہوئی.حضور نے ادارۃ المصنفین، قائم فرمایا.وو ۱۹۵۸ء ۲۰ مارچ : تفسیر کبیر سورۃ مریم تا سورۃ طہ کی اشاعت.اگست: حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ نے لجنہ اماءاللہ مرکزیہ کی صدارت سنبھالی.ستمبر : مسجد نور فر نیکفرٹ کا افتتاح ہوا.اسی سال سیرالیون میں مختلف مقامات پر 3 مساجد کی تعمیر ہوئی.رومن کیتھولک فرقہ کے نئے سربراہ کو دعوت دین حق.فضل عمر ہسپتال کا افتتاح ہوا.سعودی عرب کے شہزادہ فواد الفیصل اور ہالینڈ کی ولی عہد شہزادی کو ترجمہ قرآن کا تحفہ دیا گیا.۱۹۵۹ء جون : تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین کی فہرست شائع ہوئی.نومبر : تفسیر کبیر سورۃ فرقان و شعراء کی اشاعت.اسی سال مسجد احمد یہ حجہ ( یوگنڈا) اور مشن ہاؤس کی تعمیر مکمل ہوئی.قرآن کریم کے جرمن ترجمہ کے دوسرے ایڈیشن کی اشاعت ہوئی.انڈینشین زبان میں ترجمہ قرآن کی تکمیل.یادگار ربوہ تعمیر ہوئی.افریقہ کے نو آزاد ممالک کے ستر راہ نماؤں کو جماعتی لٹریچر کا تحفہ دیا گیا.
89 88 ١٩٦٠ء حضور نے نگران بورڈ قائم فرمایا.صدر حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم.اے مقرر ہوئے.فینٹی زبان میں قرآن مجید کے ترجمہ کا آغاز.اکرا ( گھانا ) میں مشن ہاؤس کی نئی عمارت کی تعمیر.رنگون میں مشن ہاؤس اور مسجد کی تعمیر.جامعه نصرت ربوہ میں ڈگری کلاسز کا اجراء ہوا.امریکہ کے صدر آئزن ہاور والی اردون شاہ حسین، صدر آسٹریلیا وزیراعظم کانگو اور دیگر اہم شخصیات کو قرآن کریم کا تحفہ دیا گیا.۱۹۶۱ء آئیور یکوسٹ میں احمد یہ مشن کا اجراء.ڈینیش ترجمہ قرآن کے حصہ اول کی اشاعت.کیکمہ اور لوئین زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم کی تکمیل جامعہ احمدیہ کی نئی عمارت کا افتتاح.شہنشاہ حبشہ، صدر لائبیر یا صدرصومالیہ کو ترجمه قرآن مجید اور جماعتی لٹریچر کا تحفہ دیا گیا.نیروبی ( کینیا) میں شیخ مبارک احمد صاحب کی طرف سے ڈاکٹر بلی گراہم کو روحانی مقابلہ کا چیلنج.ماریشس مشن کی طرف سے ۱۵ روزه The Message کا اجراء.١٩٦٢ء یتامیٰ اور مساکین کے لئے اقامۃ النصرت کا قیام.www.alislam.org ربوہ میں ریلوے اسٹیشن کی تکمیل.مسجد محمود زیورچ کا سنگ بنیاد از دست مبارک حضرت سیدہ امتہ الحفیظ بیگم صاحبہ.مسجد نور را ولپنڈی کی تکمیل.مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) میں خدام الاحمدیہ کا پہلا سالانہ اجتماع.تعلیم الاسلام کا لج میں ایم اے عربی کا اجراء.نصرت گرلز سکول کی نئی عمارت کی تعمیر.خدام الاحمدیہ کے مرکزی ہال ایوان محمود کا سنگِ بنیاد.آل پاکستان فضل عمر بیڈ منٹن ٹورنا منٹ کا آغاز.تھائی لینڈ کے بادشاہ اور ملکہ الزبتھ کو تر جمہ قرآن کی پیشکش.١٩٦٣ء دفتر وقف جدید کی عمارت کا سنگ بنیا دا ور تعمیر.مینڈے زبان میں ترجمہ قرآن کی اشاعت.تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ کے بشیر ہال کی تعمیر.سیرالیون میں اسلامک بک ڈپو کا اجراء.صدر مملکت کے ریلیف فنڈ میں جماعت احمدیہ کی طرف سے چھ ہزار روپیہ کا عطیہ.سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب“ کی ضبطی اور بحالی.دی ڈیوک آف ایڈنبرا شاہ کمبوڈیا کو قرآن کریم کا تحفہ.جزائر فجی میں مشن ہاؤس کی تعمیر.قمر الانبیا ء فنڈ کا اجراء.١٩٦٤ء شمالی بور نیو میں سرکردہ اصحاب کو دعوت حق.
91 90 قدرت ثانیہ کے دوسرے مظہر کے ۵۰ سال پورے ہونے پر اللہ تعالیٰ کے حضور ا ظہار تشکر اور دعا ئیں.دنیا بھر میں پھیلے ہوئے احمدیوں کی طرف سے تجدید عہد.۲۸٬۲۷۲۶ دسمبر : حضرت مصلح موعود کا آخری جلسہ سالانہ منعقد ہوا.۸ نومبر ۱۹۶۵ ء تک یکم جنوری: مسجد احمد یہ ٹا نگانیکا کا سنگ بنیاد.۴ فروری: خلافت ثانیہ کی آخری عید الفطر مولانا جلال الدین صاحب شمس نے پڑھائی.۲۶ ۲۷ ۲۸ مارچ: خلافت ثانیہ کی آخری مجلس مشاورت تعلیم الاسلام کالج کے بال میں منعقد ہوئی.اکتوبر : خدام الاحمدیہ مرکزیہ کا سالانہ اجتماع ملکی حالات کی وجہ سے نہ ہو سکا.اس کی تمام رقم قومی دفاعی فنڈ میں دے دے دی گئی.ربوہ سے ماہنامہ تحریک جدید کا اجراء ہوا.فری ٹاؤن ( سیرالیون ) میں مشن ہاؤس کا سنگِ بنیا درکھا گیا.۸۷ نومبر کی درمیانی شب پیش گوئی مصلح موعود کا مظہر اپنے مولائے حقیقی سے جا ملا.وَكَانَ أَمْرًا مَّقْضِيًّا صفات الہی یا اسمائے حسنیٰ ذُو الْجَلَالِ وَ أَلْإِكْرَام جلال والا اور اکرام والا الْمُقْسِطُ انصاف کرنے والا الْجَامِعُ اکٹھا کرنے والا بے پرواہ روکنے والا الْمُغْنِيُّ الضَّارُ بے پرواہ کرنے والا الْغَنِيُّ الْمَانِعُ نقصان پہنچانے والا النَّافِعُ نفع پہنچانے والا النُّورُ روشن کرنے والا الْهَادِئُ ہدایت کرنے والا الْبَدِيعُ پیدائش کا آغاز کرنے والا الْبَاقِيُّ باقی رہنے والا الْوارِث سب کا وارث الرشید نیک راہ پر چلانے والا الصَّبُورُ صبر کرنے والا www.alislam.org ✰✰✰
93 92 عربی قصیده -56 - هَا إِنْ تَظَنُّبُتَ ابْنَ مَرْيَمَ عَائِشَا فَعَلَيْكَ إِثْبَاتًا مِنَ الْبُرُهَان دیکھ ! اگر تو بھی ابن مریم کو زندہ گمان کرتا ہے.تو دلیل سے ثابت کرنا تجھ پر لازم ہے.57- أَفَانتَ لَا قَيْتَ الْمَسِيحَ بِيَقُظَةٍ اَوْ جَاءَكَ الْأَنْبَاءُ مِنْ يَقُظَانِ کیا تو مسیح سے بیداری میں مل چکا ہے یا کسی جیتے جاگتے سے تمہیں ایسی خبریں ملی ہیں.58- اُنظُرُ إِلَى الْقُرْآن كَيْفَ يُبينُ افَانتَ تُعْرِضُ عَنْ هُدى الرحمن قرآن کو دیکھ کہ وہ کیسے واضح طور پر بیان کرتا ہے.کیا خدا رحمان کی ہدایت سے منہ پھیرتا ہے؟ ہیں.59 - فَاعْلَمُ بِأَنَّ الْعَيْشَ لَيْسَ بِثَابِتٍ بَلْ مَاتَ عِيسَى مِثْلَ عَبْدٍ فَانِ جان لے کہ زندگی تو ثابت نہیں بلکہ عیسی ایک فانی بندہ کی طرح وفات پاچکے 60 - وَنَبِيُّـنَـا حَيٌّ وَإِنِّي شَاهِدٌ وَقَدِ اقْتَطَفَتُ قَطَائِفَ اللُّقْيَانِ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں اور بے شک میں گواہ ہوں اور میں نے آپ کی ملاقات کے ثمرات حاصل کیے ہیں.www.alislam.org 61 - وَرَأَيْتُ فِي رَيْعَانِ عُمُرِى وَجْهَهُ ثُمَّ النَّبيُّ بِيَقْظَتِي لَا قَانِي میں نے تو ( اپنے ) عنفوان شباب میں ہی آپ کا چہرہ مبارک دیکھا.پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری بیداری میں بھی مجھے ملے ہیں.62- إِنِّي لَقَدْ أُحْيِيتُ مِنْ احْيَـــائِــــه واهاً لإعْجَازِ فَمَا أَحْيَانِي بے شک میں آپ کے زندہ کرنے سے ہی زندہ ہوا ہوں.سبحان اللہ ! کیا اعجاز ہے اور مجھے کیا خوب زندہ کیا ہے ! 63 - يَارَبِّ صِلَّ عَلَى نَبِيِّكَ دَائِمًا في هذهِ الدُّنْيَا وَبَعْتِ ثَانِ اے میرے رب ! اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ہمیشہ درد و بھیجتارہ.اس دنیا میں بھی اور دوسری دنیا میں بھی.64 - يَا سَيِّدِى قَدْ جِئْتُ بَابَكَ لَاهِفًا وَالْقَوْمُ بِالا كُفَارِ قَدْ آذَانِي اے میرے آقا! میں تیرے دروازے پر مظلوم و مضطر فریادی کی حالت میں آیا ہوں جبکہ قوم نے ( مجھے ) کا فر کہہ کہ ایذا دی ہے.65 - يَفْرِى سِهَامُكَ قَلْبَ كُلِّ مُحَارِبِ وَيَشُجُ عَدُمُكَ هَامَةَ النُّعْبَان تیرے تیر ہر جنگجو کے دل کو چھید دیتے ہیں اور تیر اعزم اثر دھا کے سر کو کچل ڈالتا ہے.-66- لِلَّهِ دَرُكَ يَا إِمَامَ الْعَالَم أنتَ السَّبُوقَ وَ سَيَدُ الشُّجَعَان آفرین تجھ پر اے دنیا کے امام! تو سب پر سبقت لے گیا ہے اور بہادروں کا
55 95 94 سردار ہے.67- انْظُرُ إِلَيَّ بِرَحْمَةٍ وَتَحَمُّنِ يَا سَيِّدِي أَنَا أَحْقَرُ الْغِلْمَانِ تو مجھ پر رحمت اور شفقت کی نظر کر.اے میرے آقا! میں ایک حقیر ترین غلام ہوں.68 - يَا حِبِّ إِنَّكَ قَدْ دَخَلْتَ مَحَبَّةٌ فِي مُهْجَتِي وَ مَدَارِكِي وَجَنَانِي اے میرے آقا! تو از راہ محبت میری جان میرے حواس اور میرے دل میں داخل ہو گیا ہے.69- مِنْ ذِكْرِ وَجْهِكَ يَا حَدِيقَةً بَهْجَتِي لَمْ اَخْلُ فِي لَحْظِ وَّ لَا فِي آنِ اے میری خوشی کے باغ ! تیرے چہرے کی یاد سے میں ایک لحظہ اور آن کے لئے بھی خالی نہیں رہا.70- جِسْمِي يَطِيرُ إِلَيْكَ مِنْ شَوْقٍ عَلَا يَالَيْتَ كَانَتْ قُوَّة الطيران میرا جسم تو شوق غالب سے تیری طرف اڑنا چاہتا ہے.اے کاش! مجھے میں اڑنے کی طاقت ہوتی.✰✰✰ www.alislam.org وفات مسیح علیہ السلام وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدٌ أَمَّا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنْتَ أَنْتَ الرَّقِيْبَ عَلَيْهِمْ (مائده: ۱۱۸) ( حضرت عیسی علیہ السلام کہیں گے ) جب تک میں ان میں موجود رہا.میں ان کا نگران رہا.مگر اے خدا ! جب تو نے مجھے وفات دے دی تو تو ہی ان پر نگران تھا (میں نہ تھا) وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ.صلى الله (آل عمران: ۱۴۵) محمدمہ صرف ایک رسول ہیں.آپ ﷺ سے پہلے سب رسول فوت ہو چکے ہیں.ا إِنَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَاشَ مِائَةٌ وَعِشْرِينَ سَنَةٍ - (طبرانی و مستدرک حاکم - کنز العمال صفحه ۱۲۰ جلد ۶ ) یقیناً عیسی ابن مریم ایک سو بیس سال زندہ رہے.ا لَوْ كَانَ مُوسَى و عِيسَى حَيَّيْنِ لَمَا وَسِعَهُمَا إِلَّا اتِّبَاعِى ( تفسیر ابن کثیر حاشیه تفسیر فتح البیان صفحه ۲۴۶ جلد ۲ ) حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:.اگر موسیٰ اور عیسی دونوں زندہ ہوتے تو انہیں میری پیروی کے سوا چارہ نہ ہوتا.ابن مریم مر گیا حق کی قسم داخل جنت ہوا وہ وہ محترم ނ نہیں باہر رہا اموات ہو گیا ثابت یہ نہیں آیات سے (ڈرمین اُردو )
97 96 96 حقیقت ختم نبوت مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلكِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّنَ ( الاحزاب : ۴۱) محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں.لیکن اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ( یعنی نبیوں کی مُہر ) ہیں.وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيِّنَ وَالصَّدِيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّلِحِينَ وَحَسُنَ أُولئِكَ رَفِيقًا.(النساء: ٧٠) اور جو لوگ بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرینگے وہ ان لوگوں میں شامل ہونگے جن پر اللہ نے انعام نازل کیا ہے، یعنی ابنیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین میں اور یہ لوگ بہت ہی اچھے رفیق ہیں.أبُو بَكْرٍ أَفْضَلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ نَبِيٍّ.كنوز الحقائق في حديث خیر الخلائق ) ابو بکر اس امت میں افضل ہیں سوائے اس کے کہ کوئی نبی (اُمت میں ) پیدا ہو.حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں.قُولُوا إِنَّهُ خَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ وَلَا تَقُولُوا لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ - ( تكمل مجمع البحار ) الله اے لوگو! یہ تو کہو کہ آپ ﷺ خاتم النبیین تھے.مگر یہ نہ کہو کہ آپ ﷺ کے بد کوئی نبی نہ ہوگا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے.بعد (حقیقة الوحی) www.alislam.org فارسی کلام ( انتخاب از منظوم فارسی کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام ) جان و دلم فدائے جمال محمد است خاکم شار کوچه آل محمد است میری جان اور دل محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے جمال پر فدا ہے.میری خاک محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے کوچے پر شار ہے.این چشمه رواں کہ خلق خدا دہم یک قطره زبحر کمال محمد است یہ جاری چشمہ جو میں لوگوں کو پلا رہا ہوں.محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کمال کے سمندر کا ایک قطرہ ہے.این آتشم ز آتش مهر محمدی است ویں آب من ز آب زلال محمد است یہ میری آگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی آگ سے روشن شدہ ہے اور یہ میرا پانی محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہی کے مصفی پانی سے حاصل شدہ ہے.عجب عجب نوریست لعلیست در جان درکان محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان میں عجیب نور ہے.محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کان میں عجیب لعل ہے.ز ظلمت ما گردد دلے آنگه شود صاف از محبان تاریکیوں سے دل اس وقت صاف ہوتا ہے جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقوں میں
99 98 98 سے ہو جائے.عجب دارم دل آں ناکساں را رو تابند از خوان محمد مجھے ان کمینوں اور نالائقوں کے دل کی حالت پر تعجب آتا ہے جو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خواں سے منہ پھیرتے تھے.ندانم پیچ نفسے در رو عالم دارد شوکت شان محمد مجھے دونوں جہان میں ایسا انساں کوئی نظر نہیں آتا جو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی سی شان و شوکت رکھتا ہو.خدا زاں سینہ بیزار که بست از کینه صد بار محمد داران خدا تعالیٰ اس آدمی سے بالکل بیزار ہے جو اپنے دل میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کینہ رکھتا ہے.www.alislam.org بدر گاہِ ذی شانِ خیر الانام شفیع الوری مربع خاص و عام بصد عجز ومنت بصد احترام یہ کرتا ہے عرض آپ کا اک غلام علیک اے الصلوة شاہ کونین علیک عالی مقام السلام حسینان عالم ہوئے شرمگیں جو دیکھا وہ حسن اور وہ نور جبیں پھر اس پر وہ اخلاق اکمل تریں کہ دشمن بھی کہنے لگے آفریں رہے علیک خُلق کامل رہے الصلوة علیک حُسن تام السلام خلائق کے دل تھے یقیں سے تہی بتوں نے تھی حق کی جگہ گھیر لی ضلالت تھی دنیا پہ وہ چھا رہی کہ توحید ڈھونڈے سے ملتی نہ تھی ہوا آ علیک کے الصلوة وم سے اس کا قیام علیک السلام محبت سے گھائل کیا آپ نے دلائل سے قائل کیا آپ نے جہالت کو زائل کیا آپ نے شریعت کو کامل کیا آپ نے بیاں کر دیئے سب علیک الصلوة حلال اور حرام علیک السلام نبوت کے تھے جس قدر بھی کمال وہ سب جمع ہیں آپ میں لامحال صفات جمال اور صفات جلال ہراک رنگ ہے بس عدیم المثال لیا ظلم کا عفو علیک الصلوة علیک انتقام السلام ( حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب)
101 100 آج کی رات ربوہ میں ۲۷ رمضان المبارک کی رات کے روح آفریں مناظر سے متاثر ہوکر ) ذکر سے بھر گئی ربوہ کی زمین آج کی رات خداوند یہیں آج کی رات اتر آیا ہے جنت کے ملا کرتے تھے طعنے جسے وہ شہر بن گیا واقعہ خلد بریں آج کی رات کوچے و وا در گریه کشادیده دل لب آزاد مزے میں ہیں تیرے خاک نشین آج کی رات کوچے میں بپاشور ومتی نصر الله لائجرم نصرت باری ہے قریں آج کی رات جانے کس فکر میں غلطاں ہے مرا کافر گر ادھر اک بار جو آنکلے کہیں آج کی رات غیر مسلم کے کہتے ایک اک ساکن ربوہ کی جبیں آج کی رات کا فرو ملحدو دجال بلا تیرے عشاق کوئی ہیں تو ہمیں آج کی رات ہیں اسے ہوں دکھلائے کو آنکھ اپنی ہی تیرے عشق میں ٹپکاتی ہے وہ لہو جس کا کوئی مول نہیں آج کی رات دیکھ اس درجه غم ہجر میں روتے روتے مر نہ جائیں تیرے دیوانے کہیں آج کی رات www.alislam.org جن گزری ہے وہی جانتے ہیں غیروں کو کیسے بتلائیں کہ تھی کتنی حسیں آج کی رات حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب) مر دِحق کی دعا دو گھڑی صبر سے کام لو ساتھیو! آفتِ ظلمت و جورٹل جائے گی آہ مومن سے ٹکرا کے طوفان کا رُخ پلٹ جائے گا رُت بدل جائے گی تم دعائیں کرو یہ دعا ہی تو تھی، جس نے توڑا تھا سر کیر نمرود کا ہے ازل سے یہ تقدیر نمرود دیت، آپ ہی آگ میں اپنی جل جائے گی دعا ہی کا تھا معجزہ کہ عصا ساحروں کے مقابل بنا اژدھا آج بھی دیکھنا مردحق کی دعا سحر کی ناگنوں کو نگل جائے گی خُوں شہیدانِ اُمت کا اے کم نظر رائیگاں کب گیا تھا کہ اب جائے گا ہر شہادت ترے دیکھتے دیکھتے ، پھول پھل لائے گی پھول پھل جائے گی ہے تیرے پاس کیا گالیوں کے سوا ساتھ میرے ہے تائید رب الورای کل چلی تھی جو لیکھو یہ تیغ دعا آج بھی اذن ہو گا تو چل جائے گی دیرا گر ہو تو اندھیرا ہر گز نہیں، قولِ اُملِي لَهُمْ إِنَّ كَيْدِى مَتِين سنت اللہ ہے لاجرم بالیقین، بات ایسی نہیں کہ بدل جائے گی یہ صدائے فقیرانہ حق آشنا پھیلتی جائے گی شش جہت میں سدا تیری آواز اے دشمن بد نوا دو قدم دور دو تین پل جائے گی عصر بیمار کا ہے مرض لا دوا کوئی چارہ نہیں اب دعا کے سوا اے غلام مسیح الزماں ہاتھ اُٹھا، موت بھی آ گئی ہو تو ٹل جائے
103 102 سکول اور پڑھائی کے آداب سکول وقت پر پہنچیں.گھر سے روانہ ہوتے ہوئے یہ اندازہ کر لیں کہ راستہ میں جو وقت صرف ہو گا اس سے آپ لیٹ نہیں ہوں گے.پڑھتے وقت اپنی کتاب کو ایک فٹ سے زیادہ آنکھوں کے قریب نہ لا ئیں.لیٹے ہوئے اور زیادہ جھک کر لکھنے اور پڑھنے سے گریز کریں.اسی طرح ہل ہل کر مت پڑھیں.پین، پنسل یا پیسے وغیرہ منہ میں ڈالنے کی عادت نہیں ہونی چاہیئے.اگر مطالعہ کے بعد اکثر سردرد ہو جاتا ہو یا بلیک بورڈ پر لکھا ہوا نظر نہ آتا ہو تو آنکھوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں.عل راہ چلتے اخبار یا کتاب نہ پڑھیں.سلیٹ پر لکھے ہوئے کو تھوک سے مٹانے کی بجائے گیلے کپڑے یا پانی کے ذریعہ مٹائیں.لکھتے ہوئے قلم جھٹک کر اردگرد کی چیزوں پر دھبے نہ ڈالیں.سکول میں اپنے ساتھیوں سے بلا وجہ بحث کرنے اور گالی گلوچ سے پر ہیز کریں.پڑھائی میں محنت ضرور کریں مگر محض کتابوں کا کیڑا بن کر نہ رہ جائیں غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیں.حمد استاد کا پوری طرح ادب و احترام کریں.حملہ مطالعہ کے وقت عمو ما بات چیت سے پر ہیز کریں.یہ یاد رکھیں کہ اخبارات و علمی رسائل آپ کے علم میں وسعت کا باعث بنتے ہیں انہیں ضرور زیر مطالعہ رکھیں.جید کسی کی کتابیں، خطوط اور کاغذات اس کی اجازت کے بغیر مت پڑھیں.www.alislam.org ایک نوٹ بک اپنے پاس رکھیں جس میں کارآمد اور مفید باتیں لکھ لیا کر یں.اپنی کلاس میں یا کسی بھی جگہ لیکچر اور خطاب خاموشی اور توجہ سے سنیں.تحریر صاف اور خوش خط لکھنے کی کوشش کریں تا کہ صاف پڑھی جا سکے اور سیدھی سطریں لکھیں.کتابوں اور کاپیوں کو بے جالیکروں اور دھبوں سے خراب مت کریں.حمد والدین کو چاہیے کہ اگر ہو سکے تو اپنے ہر ایک بچے کو کتا ہیں اور کھلونے وغیرہ رکھنے کے لئے ایک الماری یا بکس وغیرہ دیں.اور کبھی کبھی جائزہ لیتے رہیں کہ اس میں کوئی نا مناسب یا چوری کی چیز تو نہیں.امتحان میں نقل کبھی نہ کریں.یہ چوری اور دھوکہ ہے.جس بات کا علم نہ ہوا سے استاد سے یا کسی سے پوچھنے میں مت جھجکیں.اپنے سکول سے بلا اشد مجبوری کے غیر حاضر نہ رہیں.اور غیر حاضر ہونے کی صورت میں رخصت لیں.اگر آپ کے شہر میں لائبریری ہے تو آپ کو اس کا ممبر بننا چاہیے.اگر کوئی سکول کا کام گھر آکر نہ کرے تو وہ کم درجے کا طالبعلم ہے.اگر کوئی صرف سکول کا کام گھر پر آ کر نہ کرے تو وہ متوسط درجے کا طالبعلم ہے.ا اگر کوئی سکول کا کام گھر پر کرنے کے علاوہ زائد مطالعہ بھی کرتا ہے تو وہ لائق طالبعلم ہے.اپنی کتابیں چھوٹے بچوں کے ہاتھ میں نہ دیں اور اگر وہ ضد کریں تو ان کے لئے ان کی ضروریات کے مطابق تصویری کتب وغیرہ ان کو تھما دیا کریں.اپنی دوستی لائق اور اخلاق والے بچوں سے رکھیں.پڑھتے اور لکھتے وقت روشنی آپ کے بائیں طرف ہوا اور آپ کی آنکھوں کی بجائے کتاب پر پڑے تو مفید ہے.
105 104 امتحان کی تیاری کے لئے اپنے اساتذہ اور دیگر صاحب تجر بہ لوگوں کی راہنمائی سے مناسب لائحہ عمل طے کریں.ا ا اپنے امتحان میں نمایاں کامیابی کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح کی خدمت میں ضرور دعائیہ خط لکھیں اور انہیں نتیجہ کی اطلاع بھی دیں.کلاس روم میں داخل ہوتے ہوئے السلام علیکم کہیں.ہمیشہ یونیفارم پہن کر سکول جائیں اور یو نیفارم صاف ستھرا رکھیں.ی سکول اور کلاس روم کی صفائی اور خوبصورتی قائم رکھنے میں تعاون کریں آپ صفائی اور خوبصورتی خراب کرنے والے نہ ہوں.www.alislam.org قرآنی دعائیں 1 - رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ انتَ الْوَهَّابُه ( سورة آل عمران : ٩) ترجمہ:.اے ہمارے رب! تو ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو کج نہ کر اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت (کے سامان ) عطا کر.یقیناً تو بہت ہی عطا کرنے والا ہے.2 - رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرُنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ ( سورة البقره : ۲۵۱ ) ترجمہ:.اے ہمارے رب! ہم پر قوتِ برداشت نازل کر اور (میدان جنگ میں ) ہمارے قدم جمائے رکھ اور (ان) کافروں کے خلاف ہماری مددکر.3 - بَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِينه ( سورة الاعراف: ۱۲۷) ترجمہ:.اے ہمارے رب! ہم پر صبر نازل کر اور ہم کو مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے.ادعیۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم 1 - اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ اے اللہ ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ، اور تیرے سوا کو ئی نہیں جو گناہوں کو بخشے.فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِّنْ عِنْدِكَ، وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ پس تو مجھے اپنے حضور سے خاص بخشش عطا فرما.اور مجھ پر رحم کر.بے شک تو بہت بخشنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.( بخاری مسلم)
107 106 سونے کی دعا 2 - اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ أَحْيَ ( بخاری ) ترجمہ : اے اللہ ! تیرے نام کے ساتھ میں مرتا ہوں اور تیرے نام سے ہی زندہ ہوتا ہوں.نیند سے بیدار ہونے کی دعا پڑھے گا ہر ایک آفت سے نجات ہوگی ) 3 - رَبِّ أَعْطِنِي مِنْ لَّدُنكَ اَنْصَارًا فِي دِينِكَ وَ اذْهِبْ عَنِّي حُزْنِي وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِيْ كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ) مکتوب احمدیہ جلد 5 صفحہ 34 ) ترجمہ:.اے میرے رب مجھے اپنے حضور سے اپنے دین کے لئے معاون مدد گار عطا کر اور میرے غم کو دُور کر دے اور میرے سارے کام درست فرمادے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں.www.alislam.org 3 - اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِى عَافَانِي فِي جَسَدِى وَرَدَّ عَلَى رُوْحِي وَ أَذِنَ لِي بذكره (ترندی) ترجمہ: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے میرے جسم کو صحت و عافیت بخشی اور میری روح واپس لوٹا دی اور مجھے اپنا ذ کر کرنے کی توفیق دی.ادعیۃ المھدی 1 - رَبَّنَا إِنَّا جِئْنَاكَ مَظْلُومِيْنَ فَافْرُقُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ.(حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحه ۶۲۱) ترجمہ:.اے ہمارے رب ہم تیرے پاس مظلوم ہونے کی حالت میں آئے ہیں پس ہمارے اور ظالم قوم کے درمیان امتیاز اور فرق ظاہر فرمادے.آمین 2 - رَبِّ كُلُّ شَيْءٍ خَادِمُكَ رَبِّ فَاحْفَظْنِي وَانْصُرْنِي وَارْحَمْنِي.(تذکرة صفحه (442 443 ) ترجمہ:.اے میرے رب ہر ایک چیز تیری خادم ہے.اے میرے رب مجھے محفوظ رکھ اور میری مددفرما اور مجھ پر رحم فرما.( اور میرے دل میں ڈالا گیا ہے کہ یہ اسم اعظم ہے اور یہ کلمات ہیں کہ جو اسے
109 108 المُهَيْمِنُ مشئونه مشکل الفاظ کے معانی اللہ تعالیٰ کی صفت.نگران اس کی عظیم الشان حالت سهام تیر مُوبِقُ ہلاک کرنے والا المارة اس کے پھل قطوفة اس کے (پھلوں کے ) خوشے لَمَعَتُ روشن ہوگئی الدر موتی شَغَفًا اللمعان چمک اخْدَان دوست زمرة گروه مطرقًا سر جھکائے ہوئے برابر شریک خوش خلق ، خوش مزاج فانی فنا ہونے والا خل النقى متقیوں کا دوست بَاذِلٌ ستی نگهبان حفاظت کرنے والا طَوَائِف گروه تعریف کامل جَنَان دل فاق فوقیت لے گیا آفات مصائب ، مشکلات خَيْرُ الوَرى مخلوق میں سب سے بہتر ر زور نور سے بھری ہوئی نُحبة منتخب، چنیده الفت محبت اعیان سردار رفاقت کرنا ساتھ دینا مزَيَّة فضیلتیں کٹھن بلا سخت آزمائش مدة دربار، دہلیز فرقت جدائی ردَافَةٌ پیچھے سوار ، نائب نسبت تلمذ کسی کا شاگرد ہونا يباهي فخر کرتا ہے، ناز کرتا ہے عَسْكَر الطل ہلکی بارش الْوَائِلُ تیز بارش www.alislam.org جلائیں گے زندہ کریں گے خضرره مراد ر ہنما طریق محمدی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا رستہ ضلال گمراہی البهتان تیز بارش کامیابی بطل پہلوان دوش مسلم مسلمان کا کندھا
110 111 الثعبان اثر دھا.بڑا سانپ الشُّعَادُ بہادر لوگ تحنن شفقت مُهجتى میری جان ، خون دل مَدَارِكِي میرے حواس حسن ، تر و تازگی اُڑتا ہے قُوَةُ الطَّيَرَان جمال بحر 'Ĭ اُڑنے کی طاقت خوبصورتی ، حُسن سمندر میری آگ محبت آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پیار کرنے والا بَهَجَة يطير نصیب نسواں عورتوں کا حصہ یا صفت جفاکش سخت محنتی گل اندام پھول کی طرح نازک گام قدم محبان محمد معاند دشمن عظمی عظیم بڑی گفتنی کہی ہوئی کردنی عملی طور پر کر کے دکھانا عمامه پگڑی عَلَم جھنڈا عائشاً زنده البرهان دلیل يَقُظَةٍ بیداری العيش زندگی قطائف پھل اللقيان ملاقات رَيْعَان عُمُرِى میری جوانی کا آغاز ، عنفوان شباب واہ ! کیا خوب واها لَاهِفًا مظلوم و بے بس ہونے کی حالت اذَانِي مجھے تکلیف دی ہے يَقُرِى چھید دیتا ہے.چیر دیتا ہے مُحَارِب جنگجو، جنگ کرنے والا يشج کچل دیتا ہے هَامَةٌ کھوپڑی www.alislam.org آب پانی ندانم میں نہیں جانتا دارد رکھتا ؟ ذی شان شان و شوکت والا خیر الانام مخلوق میں سب سے بہتر خیر الورای مخلوق میں سب سے بہتر مرجع کو ٹنے کی جگہ نور جبیں پیشانی کا نور تہی خالی زائل کرنا دور کرنا ختم کرنا عدیم المثال جس کی مثال نہ ملتی ہو خلد بریں مَتَى نَصْرُ اللهِ اللہ کی مدد کب آئے گی
www.alislam.org 112 قرین کا فرگر کا فر بنانے والا ساکن رہنے والا ، مکین هم هجر جدائی کا غم کبر نمرود نمرود کا تکبر ازل سے ہمیشہ سے ساحر جادوگر سحر جادو رائیگاں جانا ضائع ہو جانا شیخ دعا دعا کی تلوار اذن اجازت شش چھ جہت سمت ، طرف زمانه