Kamyabi Ki Rahain 2

Kamyabi Ki Rahain 2

کامیابی کی راہیں (حصہ دوم)

Author: Other Authors

Language: UR

UR
متفرق کتب

احمدی بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے لئے چار حصص میں مرتب کی  گئی اس کتاب میں ان نونہالوں کی عمر کے حساب سے الگ الگ حصوں میں بنیادی اور ضروری معلومات اور دینی مسائل کو آسان او رسادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان باتوں کا مطالعہ ، ان کا ذہن نشین رکھنا اور پھر ان ہدایات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھال کر احمدی بچے نہ صرف اپنے خاندان اور ماحول کے لئے اچھا تاثر پیدا کریں گے بلکہ احمدیت اور ملک و قوم کے بہتر اور اچھے فرد بن کر بہتر زندگی گزار سکیں گے۔


Book Content

Page 1

www.alislam.org کامیابی کی راہیں (حصہ دوم)

Page 2

فهرست عناوین صفحہ نمبر نمبر شمار عنوان نصاب ہلال اطفال حصہ اوّل 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 نماز نماز جنازه حدیث چہل احادیث (حدیث نمبر 11 تا 20) سیرت حضرت عمر بن الخطاب سیرت حضرت مصلح موعود تاریخ احمدیت قرآن کریم سورۃ الکوثر سورۃ الکافرون سورة النصر سورة اللهب نظمیں.مشکلات سے نجات کیلئے وه پیشوا ہما را........ترانه اطفال الہی مجھے سیدھا رستہ دکھا دے صفات الہی 1 2 نمبر شمار 12 13 14 15 56 6 17 7 8 9 18 10 19 13 20 23 21 23 22 24 23 25 26 25 26 www.alislam.org 26 28 29 31 223 عنوان صفحہ نمبر 32 عربی قصیده حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے آداب نصاب ہلال اطفال (حصہ دوم) مسائل نماز قرآن کریم.سورۃ الفیل سورة القريش سورة الماعون سیرت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سیرت حضرت علی رضی اللہ عنہ سیرت حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ سیرت حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تاریخ احمدیت دس حدیثیں ( چہل احادیث سے حدیث نمبر 21 تا 30) 24 گھر کے آداب صفات الہی قرآن مجید 27 عربی قصیده 28 نظمیں.فضائل قرآن مجید 34 36 39 41 50 50 51 52 54 56 59 62 66 67 70 71 73 76

Page 3

نمبر شمار 29 30 عنوان اے خدا کے کارساز........میں اپنے پیاروں کی نسبت...ہم احمد می بچے ہیں.سورۃ بقرہ کی ابتدائی سترہ آیات مشکل الفاظ کے معانی صفحہ نمبر 77 79 80 81 84 www.alislam.org

Page 4

2 1 نصاب ہلال اطفال ( حصہ اوّل) 9 تا 10 سال کیلئے 1 - طریق اقامت و مسائل نماز با جماعت 2.دعائے جنازہ اور نماز جنازہ کا طریق 3 قرآن کریم ناظرہ پارہ نمبر 11 تا 20 4.چہل احادیث سے حدیث نمبر 11 تا 20 مع ترجمہ 5.سیرۃ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ 6.سیرت حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ 7.تاریخ احمدیت 1889ء تا 1908ء 8.قرآن کریم آخری پارہ سے سورۃ الکوثر الکافرون النصر اللهب مع ترجمہ یاد کرنا.و نظمیں : (i) اک نہ اک دن پیش ہوگا تو خدا کے سامنے (ii) وہ پیشوا ہما را......(iii) ترانه اطفال (iv) الہی مجھے سیدھا رستہ دکھا دے 10 - اطفال الاحمدیہ کے شعبہ جات کے نام -11.اللہ تعالیٰ کے ہیں صفاتی نام یاد کرنا 12.عربی قصیدہ سے اشعار نمبر 16 تا 25 13 - کھانے کے آداب www.alislam.org نماز سچ پوچھو تو ہے روح کی راحت نماز میں اور مومنوں کو ملتی ہے لذت نماز میں نماز اور اس کے چند مسائل حصہ اول میں بیان ہو چکے ہیں اب کچھ اور باتیں یہاں بتائی جاتی ہیں.نماز اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے دوسرا رکن ہے جس کا وقت مقررہ پر بجالانا ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے اور جہاں تک ہو سکے نماز با جماعت ادا کرنی چاہئے.بغیر کسی عذر کے علیحدہ نماز پڑھنا ٹھیک نہیں.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے.إِنَّ الصَّلوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوْتاً (النساء: آیت ۱۰۴) یقیناً مومنوں پر مقررہ وقت میں نماز پڑھنا فرض کیا گیا ہے.نماز مرد اور عورت پر یکساں فرض کی گئی ہے.یہ ایسا فرض ہے کہ جو تندرستی ہو یا بیماری ہر حالت میں فرض ہے.اگر کوئی شخص کھڑا ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا تو بیٹھ کر پڑھ لے.اگر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر پڑھ لے اور اگر اس کی بھی ہمت نہ ہو تو اشاروں سے ہی پڑھ لے.لازم ہے ہم پہ یہ کہ پڑھیں مل کے پانچ وقت بڑھتی ہے اپنے مولا سے اُلفت نماز میں م بچوں کو شروع ہی سے نماز با جماعت کی عادت ڈالی جائے.کیونکہ سیدنا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب بچہ سات سال کا ہو جائے تو اسے نماز پڑھنے کی تلقین کرنی چاہئے.یعنی والدین کو اسے نماز سکھانی چاہئے اور پیارو محبت سے نماز کی عادت ڈالنی چاہئے.اس کے بعد اگر دس سال کی عمر تک پہنچ کر بچہ نماز نہ پڑھے تو اسے نماز نہ پڑھنے پر سزا دی جاسکتی ہے.

Page 5

4 3 حدیث میں ہے کہ الصَّلوةُ عِمَادُ الدِّينِ کہ نماز دین کا ستون ہے.یعنی انسان کے اندر اسلامی روح نماز جیسی بہترین عبادت کے ذریعے ہی قائم کی جاسکتی ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں.نماز کوسنوار کر پڑھو کیونکہ ساری مشکلات کی یہی کنجی ہے اور اسی میں ساری لذات اور خزانے بھرے ہوئے ہیں.نیز فرمایا:.66 ”ہمارا بارہا کا تجربہ ہے کہ اکثر مشکل کے وقت دعا کی جاتی ہے ابھی نماز میں ہی ہوتے ہیں کہ خدا نے اس امر کوحل اور آسان کر دیا ہوتا ہے.نماز با جماعت 1 نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرنی چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا قرآن مجید میں حکم ہے.اَقِيْمُوا الصَّلوة جس کا مطلب یہی ہے کہ نمار با جماعت اور پوری شرائط کے ساتھ ادا کی جائے.نماز با جماعت کے چند فوائد یہ ہیں.1.ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ باجماعت نماز ادا کرنے والے کو کیلے نماز پڑھنے والے سے ۲۷ گنا زیادہ ثواب ملتا ہے.2.نماز باجماعت ادا کرنے کی صورت میں نماز میں دعائیں کرنے کیلئے زیادہ توجہ اور سوز وگداز پیدا ہوتا ہے اور یہ چیز دعاؤں کی قبولیت کا باعث بنتی ہے.3.نماز کے دوران قیام رکوع، سجدہ اور قعدہ میں امام کی پیروی کرنے کا حکم ہے.امام سے پہلے سجدہ یا رکوع کرنا منع ہے.اس طرح نماز با جماعت امام کی اطاعت کا سبق سکھاتی ہے.4.مسجد میں اپنے عزیزوں رشتہ داروں، دوستوں اور قرب وجوار میں رہنے والے مومن بھائیوں سے ملاقات ہو جاتی ہے.اس طرح مسلمانوں میں اخوت اور تعلقات کا دائرہ وسیع ہوتا ہے.www.alislam.org 5.لوگوں سے ملنے کی وجہ سے ان کے حالات اور جماعت کے حالات سے آگاہی ہوتی ہے اور نیک تحریکات میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے.6.آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص گھر سے مسجد تک چل کر پہنچتا ہے اسے ایک قدم اٹھانے کے بدلہ میں ایک نیکی کا ثواب ملتا ہے اور دوسرا قدم اٹھانے پر اس کا ایک گناہ معاف ہو جاتا ہے.7.غریب اور امیر کا امتیاز مٹا کر سب کو ایک صف میں کھڑا کر کے باہم مساوات اور محبت کا سبق دیا جاتا ہے.اقامت نماز امام جب مصلی پر کھڑا ہو جائے تو اقامت کہی جاتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:.اللهُ أَكْبَر اللہ سب سے بڑا ہے.اللَّهُ أَكْبَر اللہ سب سے بڑا ہے.اَشْهَدُ اَنْ لا إِلهَ إِلَّا الله میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں.اَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں.حَيَّ عَلَى الصَّلواة نماز کی طرف آؤ.حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ کامیابی کی طرف آؤ.قَدَقَامَتِ الصَّلواةُ نماز کھڑی ہوگئی ہے.قَدُقَامَتِ الصَّلَواةُ نماز کھڑی ہوگئی ہے.الله اكبر اللہ سب سے بڑا ہے.الله اكبر اللہ سب سے بڑا ہے.لَا إِلَهَ إِلَّا الله اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.نماز کے آداب 1.امام کے پیچھے اگلی صفوں میں بڑی عمر کے لوگ کھڑے ہونے چاہئیں.بچے پچھلی صفوں میں کھڑے ہوں یا انہیں

Page 6

0 ما 5 صف کے بائیں طرف کھڑا ہونا چاہئے.2.صف میں ایک دوسرے سے مل کر کھڑا ہونا چاہئے اور دو نمازیوں کے درمیان جگہ خالی نہیں ہونی چاہئے.3.نماز پڑھتے وقت نگاہ سجدہ کی جگہ پر ہونی چاہئے اور ادھر اُدھر دیکھنا بات کرنا اور ہنسنا سخت منع ہے.4.امام کی پوری پوری پیروی ضروری ہے.اس کے رکوع میں جانے سے پہلے نہ رکوع میں جانا چاہئے اور نہ سجدہ میں اور نہ ہی امام سے پہلے سر اٹھایا جائے.5.سلام پھیرنے کے بعد مندرجہ ذیل دعا پڑھنی چاہئے.اللَّهُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ.اے اللہ ! تو سلامتی والا ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی آتی ہے.اے جلال اور بزرگی والے (خدا) تو بڑی برکت والا ہے.6.نمازی کے آگے سے گذرنا منع ہے.7.نماز آہستہ آہستہ اور وقار کے ساتھ پڑھنی چاہئے.8.نمازی نماز سے فارغ ہو کر ذکر الہی کرے اور یہ کلمات اسے پڑھنے چاہئیں.33 بار سُبحن الله اللہ تعالیٰ پاک ہے.33 بار الحَمْدُ لِلَّهِ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں.34 بار اللهُ أَكْبَر اللہ سب سے بڑا ہے.www.alislam.org نماز جنازه 66 1 - جب امام پہلی بار الله اكبر “ کہے تو مقتدی بھی اس کے ساتھ تکبیر کہہ کر ہاتھ سینہ پر باندھ لیں پھر ثنا ء اور سورۃ فاتحہ پڑھیں.2.جب امام دوسری بار اللہ اکبر کہے تو تکبیر کہہ کر درودشریف پڑھیں.3.جب امام تیسری بار اللہ اکبر“ کہے تو تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھیں.دعاء جنازه اللَّهُمَّ اغْفِرُ لِحَيْنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا اے اللہ بخش دے ہمارے زندوں کو اور ہمارے مُردوں کو اور ہمارے حاضر کو وَغَائِبِنَا وَصَغِيْرِنَا وَكَبِيْرِنَا وَذَكَرِنَا وَ انْثَنَا اور ہمارے غائب کو اور ہمارے چھوٹوں کو اور ہمارے بڑوں کو اور ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ اے اللہ ہم میں سے جن کو تو زندگی دے انہیں اسلام پر زندہ رکھیں وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيْمَانِ اور جن کو تُو وفات دے ہم میں سے انہیں ایمان کی حالت میں وفات دینا اللَّهُمَّ لَا تَحْرٍ مُنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنًا بَعْدَهُ اے اللہ ہمیں اس ( مرحوم کے نیک اعمال) کے اجر سے محروم نہ رکھنا اور نہ اس کے بعد کسی ابتلاء میں ڈالنا 4.جب امام چوتھی بار اللہ اکبر کہے تو تکبیر کہہ کر امام کے سلام پھیرنے کے ساتھ سلام پھیر لیں.اگر میت موجود نہ ہو اور کسی وجہ سے اس کی نماز جنازہ نماز جنازہ غائب پڑھنا ضروری ہو تو اسے نماز جنازہ غائب کہا جاتا ہے.اس کا بھی طریق وہی ہے جو پہلے ذکر کیا جا چکا ہے.

Page 7

8 7 1.نماز جنازہ پڑھنے کا بڑا ثواب ہے.نماز جنازہ کا ثواب 2.جنازہ کو کندھا دینا ثواب کا موجب ہے.3.جنازہ کے ساتھ قبرستان میں جانے اور تدفین تک وہاں ٹھہر نے سے دوہرا ثواب ملتا ہے.4.قبر پر مٹی ڈالنا بھی ثواب کا موجب ہے.حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں صحابہ غور سے سنتے اور دوسرے ساتھیوں کو سنایا کرتے تھے مثلاً حضرت ابو ہریرہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازہ کے پاس مسجد میں بیٹھے رہتے.جو نہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم باہر آتے وہ آپ ﷺ کے ساتھ ہو لیتے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنتے.اس طرح کی سب سے زیادہ حدیثیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمائی ہیں.ان حدیثوں کو ترتیب دے کر کتب میں جمع کرنے کی ابتداء حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے دوسری صدی ہجری میں فرمائی.( گو اس سے پہلے بھی کئی صحابہ احادیث کو لکھ کر رکھ لیا کرتے تھے البتہ باقاعدہ کتاب کی صورت میں اس کی شہرت اس وقت ہوئی ) پھر حضرت امام بخاری امام مسلم امام ترندی امام ابنِ ماجہ امام ابو داؤد اور امام نسائی نے بڑی محبت اور محنت سے احادیث جمع کیں.یہ چھ کتب ہیں جن کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے.دین اور دنیا کی زندگی کو کامیاب بنانے کیلئے حدیثوں کا علم حاصل کرنا اور ان پر عمل کرنا ضروری ہے.www.alislam.org چہل احادیث دوسری کتاب میں دس حدیثیں بیان ہو چکی ہیں اور یہاں دس اور حدیثیں (حدیث نمبر 11 تا 20 ) درج ہیں.11 - السَّلَامُ قَبْلَ الْكَلَامِ بات کرنے سے پہلے سلام کرنا چاہئے.12 - خَيْرُ الزَّادِ التَّقْوى 13 - اَلْيَدُ الْعُلَيَا خَيْرٌ مِّنَ الْيَدِ السُّفَلیٰ دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے.14 - السَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ نیک بخت وہی ہے جو دوسروں سے نصیحت حاصل کرے.15 - لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَّنَا بہترین تو شہ تقویٰ ہے.جو ہمیں دھوکا دے اس کا ہم سے کوئی واسطہ نہیں.16 - طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلى كُلِ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے.مُسْلِمٍ وَّ مُسْلِمَةٍ 17 - لَوْ كَانَ الْإِيْمَانُ مُعَلَّقًا بِالثَّرَيَّا اگر ایمان ثریا ستارے کی طرف بھی اٹھ جائے لَنَالَهُ رَجُلٌ مِّنْ هَؤُلَاءِ تو ان میں سے * (یعنی سلمان فارسی کی نسل 18 - الْحَيَاءُ خَيْرٌ كُلُّهُ کا ایک آدمی اسے واپس لے آئے گا.حیا سرا سر خیر و برکت ہے.19 - لَا يَدُ خُلُ الْجَنَّةَ عَاقِ والدین کا نافرمان جنت میں داخل نہیں ہوتا.20 - الصدق يُنْجِی الْكَذِبُ يُهْلِكُ سچ نجات دیتا ہے اور جھوٹ ہلاک کرتا ہے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی کی طرف اشارہ کر کے یہ الفاظ فرمائے.

Page 8

10 10 9 سيرة حضرت عمر بن الخطاب نام : عمر کنیت: ابو حفص لقب : فاروق والد کا نام : خطاب ہجرت نبوی سے 40 سال پہلے پیدا ہوئے.قریش میں منصب سفارت پر مقرر تھے.اسلام سے قبل سپہ گری، پہلوائی، شہواری سیکھی.نسب دانی میں مہارت تھی لکھنا پڑھنا جانتے تھے.پیشہ تجارت تھا.نبوت کے چھٹے سال اسلام قبول کیا اس وقت تک 39 مسلمان تھے اور چھپ کر عبادت کرتے.کفار کے مجمع میں اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا اور اعلانیہ خانہ کعبہ میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھی.حضور ﷺ نے الله فاروق کا لقب عطا فرمایا.مکہ سے مدینہ کیلئے اعلان کر کے ہجرت فرمائی.کسی کو روکنے کی ہمت نہ ہوئی.مدینہ میں حضور ﷺ نے آپ کو عتبان بن مالک کا بھائی مقرر کیا.تمام غزوات میں حضور ﷺ کے ساتھ رہے.غزوہ اُحد کے بعد آپ کی صاحبزادی حفصہ حضور اللہ کے نکاح میں آئیں.حضرت ابو بکر کی وفات کے بعد خلیفہ بنے.حضرت عمر کے دور میں ایران، شام، اردن ، بیت المقدس، فلسطین مصر فتح ہوئے.مدینہ میں فیروز نامی ایک پارسی غلام نے جس کی کنیت ابولولو تھی حضرت عمر پر قاتلانہ حملہ کیا.ان زخموں کے نتیجہ میں پہلی محرم 24 ھ کو انتقال فرمایا.نماز جنازہ حضرت صہیب رومی نے پڑھائی.آپ نے مشورہ کیلئے مجالس قائم کیں.ملک عرب کو آٹھ حصوں میں مقرر کر کے حاکم اور دیگر افسران مقرر کئے.1.ترکی گھوڑے پر سوار نہ ہوں.2.باریک کپڑے نہ حاکموں کیلئے ہدایات پہنیں.3.چھنا ہوا آٹا نہ کھائیں.4.دروازے پر دربان نہ رکھیں.5.اہل حاجت کیلئے ہمیشہ دروازہ کھلا رکھیں.حکماً شراب نوشی اور آوارگی سے منع فرمایا.پولیس.جیل خانے اور بیت المال کا قیام فرمایا.حضرت عمرؓ نے بصرہ کوفہ فسطاط شہر آباد کروائے.فوج کی ترتیب دی اور وظائف مقرر فرمائے.مفتوحہ علاقوں میں درس القرآن جاری کروایا اور بکثرت مساجد بنوائیں.مدینہ میں رات کے وقت گشت کر کے عام لوگوں کے حالات معلوم کرتے.www.alislam.org حضرت الصلح الموعود ليلة السيح الثانى الله ضي آپ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے بیٹے تھے.آپ کا نام حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب تھا.آپ کی والدہ حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ تھیں جو جماعت میں حضرت اماں جان کے نام سے معروف ہیں.ولادت 12 جنوری 1889 ء کو قادیان میں ہوئی.7 جون 1897 ء کو آپ کے ختم قرآن کی تقریب ہوئی جس کیلئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے مشہور نظم محمود کی آمین لکھی.1898ء میں مدرسہ تعلیم الاسلام قادیان میں داخل ہوئے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے دست مبارک پر بیعت کی.1900 ء میں آپ نے انجمن تشحیذ الا زبان کی بنیاد رکھی.جنوری 1906 ء میں صدر انجمن احمدیہ کی مجلس معتمدین میں بطور ممبر نامزدگی ہوئی.مارچ 1906 ء میں آپ کی ادارت میں رسالہ تفخیذ الاذہان جاری ہوا.دسمبر 1906 ء میں جلسہ سالانہ قادیان میں پہلی بار تقریر کی.27 اپریل 1908 ء کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے ساتھ آخری سفر لا ہور میں شرکت کی.حضرت خلیفۃ المسیح الاول حضرت مولوی نورالدین صاحب رضی اللہ عنہ سے قرآن کا ترجمہ بخاری، کچھ طب اور چند عربی رسائل پڑھے.26 مئی 1908 ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات پر حضور علیہ السلام کے مشن کو جاری رکھنے کا تاریخی عہد کیا.1908 ء میں پہلی تصنیف ” صادقوں کی روشنی کو کون دور کر سکتا ہے؟“ شائع ہوئی.فروری 1910ء میں قادیان میں نماز مغرب کے بعد درس القرآن

Page 9

12 11 شروع کیا.24 جولائی 1910 ء کو حضرت مولوی نورالدین صاحب خلیفہ اسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کے سفر ملتان کے دوران آپ پہلی دفعہ امیر مقامی مقرر ہوئے.29 جولائی 1910 ء کو پہلی بار خطبہ جمعہ دیا.25 ستمبر 1911ء کو پہلا خطبہ عید الفطر دیا.اپریل 1912 ء میں بلاد عرب کا سفر کیا اور حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے.19 جون 1913ء کو اخبار الفضل قادیان سے جاری کیا جو تا حال ربوہ اور لندن سے جاری ہے.حضرت مولوی نورالدین صاحب خلیفة امسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد 14 اپریل 1914 ء کو خلیفہ اسیح الثانی منتخب ہوئے.اور نصف صدی سے زائد عرصہ تک خلافت کی مسند پر متمکن ہوئے اور 7 اور 8 نومبر 1965 ء کو وفات پائی اور 9 نومبر 1965ء کو بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے.آپ کی مشہور تصنیفات منصب خلافت - تحفۃ الملوک - برکات خلافت.حقیقۃ النبوۃ.انوار خلافت.ذکر الہی.حقیقۃ الرؤیا.اظہار حقیقت.حقیقۃ الامر.اسلام اور تعلقات بین الاقوام.اسلام میں اختلافات کا آغاز.تقدیر الہی.ترک موالات و احکام اسلام.تحفہ شہزادہ ویلیز.آئینہ صداقت.ہستی باری تعالی.تفسیر کبیر.احمدیت یعنی حقیقی اسلام دعوت الامیر.منہاج الطالبین.سیر روحانی.خلافت راشدہ.نظام نو.اسوہ حسنہ.اسلام کا اقتصادی نظام.خلافت اسلامیہ.سیرۃ حضرت مسیح موعود علیہ السلام آپ کے دورے 1 1924 ء میں دمشق.اٹلی.لندن 2.1955 ء دمشق.لندن www.alislam.org آپ کی اہم تحریکات 7 دسمبر 1917 ء کو وقف زندگی کی پہلی تحریک.مسجد فضل لندن کیلئے چندہ کی تحریک.مئی 1922ء میں حفظ قرآن کی تحریک.تحریک شدھی کے خلاف جہاد کا اعلان.28 دسمبر 1927ء 25 لاکھ روپے کا ریز روفنڈ قائم کرنے کی تحریک.17 جون 1928 ء یوم سیرت النبی منانے کی تحریک.5 فروری 1932 ء مسلمانان کشمیر کیلئے ایک پائی فی روپیہ چندہ کی تحریک.23 جولائی 1933ء کو اُردو سیکھنے کیلئے اور حضرت مسیح موعود کی کتب پڑھنے کی تحریک کی تحریک جدید.وقف جدید.28 جنوری 1944ء کو پہلی دفعہ صلح موعود کے مصداق ہونے کا دعوی کیا.آپ کے کارنامے جماعتوں میں امارت کا ضلع وار نظام جاری کیا.نظارتوں کا قیام.بیرونی ممالک میں مشنوں کا اجراء.ذیلی تنظیموں خدام الاحمدیہ، اطفال الاحمدیہ، انصار اللہ اور لجنہ اماءاللہ کا اجراء - مجلس مشاورت کا اجراء.ربوہ کو آباد کرنا.ملکی دفاع کیلئے فرقان بٹالین کا قیام.افتاء دار الافتاء، دارالقضاء، چندہ عام کی شرح کا تعین ،خلافت لائبریری کا اجراء.

Page 10

14 13 تاریخ احمدیت ۱۸۸۹ء ۱۲ جنوری حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے دس شرائط بیعت کا اعلان کیا.۲۳ مارچ: حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے لودھیا نہ شہر میں حضرت صوفی احمد جان صاحب کے مکان واقع محلہ جدید میں پہلی بیعت لی اور جماعت احمدیہ کا آغا ز فرمایا.سب سے پہلے بیعت کرنے والے حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب رضی اللہ عنہ تھے.( حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد خلیفہ اسیح الاوّل منتخب ہوئے) ١٨٩٠ء حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے دعویٰ مسیحیت فرمایا.حضرت حکیم مولوی نور الدین رضی اللہ عنہ نے شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلم مشہور ہندو پنڈت لیکھرام کی کتاب تکذیب براہین احمدیہ کے جواب میں تصدیق براہین احمد یہ شائع کی.١٨٩١ء ۲۰ مئی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پادریوں کو ” وفات مسیح پر تبادلہ خیالات کی دعوت دی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مہدی معہود ہونے کا دعویٰ فرمایا.۲۰ تا ۲۹ جولائی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مشہور اہل حدیث مولوی محمد www.alislam.org حسین صاحب بٹالوی سے مباحثہ فرمایا جو الحق لدھیانہ کے نام سے شائع ہوا ( یہ مولوی حضور کا سخت مخالف تھا.) ۲۷ دسمبر : جماعت احمدیہ کا پہلا جلسہ سالانہ مسجد اقصی قادیان میں ہوا جس میں ۷۵ افراد شریک ہوئے.(اب تک یہ جلسہ سالانہ با قاعدہ قادیان میں ہورہا ہے) ۱۸۹۲ء ۱۰ دسمبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے علماء کو پہلی بار مباہلہ کی دعوت عام دی.۲۹٬۲۸۴۲۷ دسمبر : جماعت احمدیہ کا دوسرا جلسہ سالانہ ہوا.جس میں 327 احباب نے شرکت کی.١٨٩٣ء جنوری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو ایک رات میں عربی زبان کے چالیس ہزار مادے سکھائے گئے.حضرت خواجہ غلام فرید صاحب چاچڑاں شریف نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو خراج عقیدت پیش کیا.فروری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ملکہ وکٹوریہ کو پیغام حق دیا.اپریل: حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب اپنا بھیرہ کا گھر بار چھوڑ کر خدا کی خاطر مستقل طور پر قادیان آگئے اور الدار ( حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مکان ) میں رہائش اختیار کی.۱۸۹۴ء ۲۰ مارچ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق ۱۳ رمضان ۱۳۱۱ ھ کو حضرت امام مہدی علیہ السلام کی تصدیق کیلئے چاند گرہن کا نشان ظاہر ہوا.

Page 11

15 16 ۶.اپریل: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق ۲۸.رمضان ۱۳۱۱ھ کو حضرت امام مہدی علیہ السلام کی تصدیق کیلئے سورج گرہن کا نشان ظاہر ہوا.اس سال پادریوں اور دوسرے مخالفین کی طرف سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف متحدہ محاذ قائم کر کے حضور علیہ السلام پر بغاوت کا الزام لگایا گیا.لندن میں پادریوں کی عالمی کانفرنس میں تحریک احمدیت کے بارہ میں تشویش کا ذکر مخالفین کو دعوت مباہلہ دی.۲۶ تا ۲۹ دسمبر : جلسہ اعظم مذاہب لاہور میں منعقد ہوا.جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مضمون ۲۸.۲۹ دسمبر پڑھا گیا.جلسہ سے قبل خدا تعالیٰ سے خبر پا کر آپ نے بذریعہ اشتہار اعلان کیا تھا کہ میرا مضمون بالا رہے گا.یہ اعلان بڑی شان سے پورا ہوا.اظہار کیا گیا.۱۸۹۷ء ۱۸۹۵ء قادیان میں ضیاء الاسلام پر لیس اور کتب خانہ قائم کیا گیا اور قادیان سے پہلی کتاب ”ضیاء الحق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصنیف چھپی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی تصنیف من الرحمان میں بتایا کہ عربی ام الالسنہ ( تمام زبانوں کی ماں ) ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت مسیح ناصری علیہ السلام کے سفر کشمیر اور ان کی قبر واقع سری نگر کا انکشاف فرمایا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے باوا نانک کے مسلمان ہونے کے تائیدی دلائل کا انکشاف کیا.جس کا تفصیلی ذکر اپنی کتاب ”ست بچن میں فرمایا.۳۰ ستمبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام مقدس چولہ دیکھنے کیلئے ڈیرہ نانک تشریف لے گئے.١٨٩٦ء یکم جنوری حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک اشتہار کے ذریعہ حکومت کو جمعہ کی تعطیل کی تحریک فرمائی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدا کے حکم سے تمام قابل www.alislam.org ۱۴ جنوری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بذریعہ اشتہا ر عیسائیوں کو چالیس دن کے روحانی مقابلہ کا چیلنج دیا.۲۲ جنوری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب ”انجام آتھم“ شائع فرمائی جس میں آپ نے ۳۱۳ متبعین کے نام درج فرمائے.مارچ: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق مشہور معاند اور آریہ سماج ہند ولیڈر پنڈت لیکھرام ہلاک ہوا.۲۷ مئی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب ”تحفہ قیصریہ“ کی اشاعت کے ذریعہ ملکہ وکٹوریہ کو پیغام حق پہنچایا.۲۳.اگست: کپتان ڈگلس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مشہور پادری مارٹن کلارک کی طرف سے اقدام قتل کے مقدمہ سے باعزت بری کیا.اکتوبر : جماعت احمدیہ کے سب سے پہلے اخبار ”الحکم“ کا اجراء جو پہلے امرتسر سے اور پھر قادیان سے شائع ہونے لگا.۱۸۹۸ء ۳ جنوری: قادیان میں مدرسہ تعلیم الاسلام کا افتتاح ہوا پہلے ہیڈ ماسٹر حضرت شیخ

Page 12

18 17 یعقوب علی صاحب تراب تھے.طلبہ کی کل تعداد 41 تھی.- ۲ فروری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بذریعہ اشتہار پنجاب میں طاعون پھیلنے کی پیشگوئی فرمائی.اکتوبر: امن عامہ کے قیام کیلئے وائسرائے ہند کے نام حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے میموریل بھیجا.۱۸۹۹ء ۳ مارچ: حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ کی قائم کردہ انجمن ہمدردانِ اسلام کا پہلا اجلاس ہوا.اگست: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ ماموریت کا پہلا پورے قد کا فوٹو لیا گیا.١٩٠٠ء ۲ فروری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تحریک پر عید الفطر کے موقع پر ایک ہزار احمدیوں کا اجتماع ہوا.اس تقریب کو جلسہ دعا بھی کہا جاتا ہے.فروری: مدرسہ تعلیم الاسلام کو ہائی سکول بنا دیا گیا.۱۱.اپریل: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عید الاضحیٰ کے موقع پر عربی میں خطبہ دیا جو کہ خطبہ الہامیہ کے نام سے شائع ہوا.۲۸ مئی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے منارة السبیع کے لئے چندہ کی تحریک کا اشتہار شائع کیا.اکتوبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شدید مصروفیات کی وجہ سے قادیان میں ظہر و عصر کی نمازیں جمع ہوتی رہیں اور تُجمَعُ لَهُ الصَّلوة کا نشان پورا ہوا.یہ سلسلہ www.alislam.org فروری ۱۹۰۱ ء تک جاری رہا.۴ نومبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بذریعہ اشتہار جماعت کا نام مسلمان فرقہ احمد یہ رکھا.دسمبر : حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب آف کابل کی بذریعہ خط بیعت جو مولوی عبد الرحمان صاحب لے کر آئے.اسی سال حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے مجلس تشخید الا زبان کی بنیا د رکھی.819+1 ۱۵ جنوری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ریویو آف ریلیچنز“ رسالہ کے اجراء کا اعلان فرمایا.۱۷ مارچ: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بذریعہ اشتہار پھر طاعون سے ہوشیار کیا.وسط سال میں کابل میں حضرت مولوی عبدالرحمن صاحب راہ حق میں قربان ہو گئے.یہ جماعت احمدیہ کے پہلے شہید ہیں.۹ ستمبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بذریعہ اشتہا ر اپنی کتب کے امتحان لینے کی تحریک کی.١٩٠٢ء جنوری: ریویو آف ریلیجنز کا اردو اور انگریزی میں اجراء ہوا.۵ مارچ: بذریعہ اشتہار حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ماہوار جماعتی چندوں کیلئے مستقل نظام کی بنیا در رکھنے کا اعلان فرمایا.۲۳.اگست: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مخالف پگٹ (لندن) کی ہلاکت کی پیشگوئی فرمائی.

Page 13

20 20 19 ستمبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ڈاکٹر ڈوئی (امریکہ ) کو مباہلہ کا چیلنج دیا اور اس کی ہلاکت کی پیشگوئی کی.۲۱.اکتوبر ہفت روزہ ” البدر“ کا اجراء ہوا.نومبر : حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب آف کا بل قادیان تشریف لائے.١٩٠٣ء جنوری: حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کی قادیان سے کا بل واپسی.۲۸ مئی: قادیان میں تعلیم الاسلام کالج کا افتتاح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشاد پر حضرت مولانا نورالدین صاحب نے فرمایا.پہلے پرنسپل حضرت مولانا شیر علی صاحب تھے.۱۴.جولائی: حضرت صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کابل میں احمدیت پر قربان ہو گئے.اس سال حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق پنجاب میں کثرت سے طاعون کی بیماری پھیلی اور بہت سے افرا د سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے.۱۹۰۴ء ۲.نومبر : سیالکوٹ شہر میں جلسہ عام میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا مضمون لیکچر سیالکوٹ سنایا گیا.۱۹۰۵ء ۴.اپریل : حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق کانگڑہ میں قیامت خیز زلزلہ آیا.www.alislam.org س مئی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام ہوا آہ نادر شاہ کہاں گیا یہ پیشگوئی ۸ نومبر ۱۹۳۳ء کو افغانستان میں پوری ہوئی.۲۴.اکتوبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دہلی میں اولیاء اللہ کی قبور پر دعا کی.۲۰ دسمبر : حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے رسالہ ” الوصیت“ شائع فرمایا.بہشتی مقبرہ کے قیام اور اس میں دفن ہونے کی شرائط کا اعلان.حضرت مولوی عبد الکریم صاحب سیالکوٹی رضی اللہ عنہ کی وفات.١٩٠٦ء ۲۹ جنوری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے صدر انجمن احمد یہ قائم فرمائی.جنوری: مدرسہ احمدیہ کا آغاز مدرسہ تعلیم الاسلام کی دینیات شاخ کی شکل میں ہوا.۱۱ فروری تقسیم بنگال کی تنسیخ کے متعلق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا الہام جو۱۲ دسمبر ۱۹۱۱ء کو پورا ہوا.۴.اپریل: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق حضور علیہ السلام کے مخالف چراغ دین جمونی کی ہلاکت ہوئی.جولائی: رسالہ تعلیم الاسلام کا اجراء.ایڈیٹر حضرت سید سرور شاہ صاحب.دسمبر : جلسہ سالانہ میں ۲۵۰۰ افراد کی شمولیت.حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ عنہ نے جلسہ سالانہ پر پہلی دفعہ تقریر کی.١٩٠٧ء جنوری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مخالف سعد اللہ لدھیانوی کی طاعون سے ہلاکت ہوئی.فروری: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مخالف اخبار شجھ چشتک کے عملہ کی طاعون

Page 14

سے ہلاکت ہوئی.21 سے ملاقات ہوئی.22 22 ۹ مارچ: امریکہ میں ڈاکٹر ڈوئی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق ہلاک ہوا.ے.اپریل : حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مخالف منشی الہی بخش اکا ؤنٹنٹ کی ہلاکت ہوئی.ے مئی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے بذریعہ اشتہار جماعت احمد یہ کوملکی شورش میں امن کے ساتھ رہنے کی تلقین فرمائی.66 ۱۲ جولائی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام ”مرزا غلام احمد کی بجے ہوا.ستمبر: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے وقف زندگی کی پہلی منظم تحریک فرمائی.۱۳.احباب نے وقف کیا.۲۸ دسمبر : صدرانجمن احمدیہ کی کانفرنس ہوئی.اس سال عبد الکریم نامی طالب علم کو پاگل کتے نے کاٹ لیا.ڈاکٹروں نے بظاہر جواب دے دیا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعا سے بظاہر لا علاج مریض کو شفائے کامل ہوئی.یہ احیائے موتی کے نشان کے نام سے مشہور ہے.١٩٠٨ء.اپریل : گورو ہر سہائے ضلع فیروز پور میں باوا نانک کے تبرکات میں قرآن کریم کا انکشاف ہوا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک وفد بھجوایا جس نے وہ قرآن دیکھا.۲۹.اپریل کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام آخری سفر پر لاہور آئے اور احمد یہ بلڈنگز برانڈرتھ روڈ لاہور میں قیام فرمایا.۲ امئی: انگلستان کے ماہر ہئیت دان پروفیسر ریگ کی حضرت مسیح موعود علیہ السلام www.alislam.org ۱۷مئی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پبلک لیکچر دیا اور رؤسائے لا ہور کو پیغام حق پہنچایا.۱۸مئی: پروفیسر ریگ کی دوبارہ ملاقات بعد میں وہ احمدی ہو گئے.۲۰ مئی: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اپنی وفات کے متعلق الہام ہوا الرَّحِيلُ ثُمَّ الرَّحِيلُ وَالْمَوتُ قَرِيبٌ.۲۵ مئی : احباب جماعت سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آخری خطاب کیا اور بعد نماز عصر آخری سیر کی.آخری کتاب ”پیغام صلح، کی تکمیل فرمائی.شام کو مرض الموت کا آغاز.۲۶ مئی: ساڑھے دس بجے دن ۷۳ برس کی عمر میں حضرت مسیح موعود السلام احمد یہ بلڈنگز لا ہور میں وفات پاگئے.انا للہ وانا اليه راجعون.اڑ ہائی بجے دن جنازه لاہور میں پڑھا گیا.پونے چھ بجے بذریعہ ریل گاڑی لاہور سے بٹالہ لے جایا گیا.ٹرین دس بجے رات بٹالہ پہنچی.احباب جسدِ مبارک کو کندھوں پر اٹھا کر بٹالہ.قادیان کے لئے روانہ ہوئے.ނ ۲۷ مئی: ۸ بجے صبح احباب جنازہ لیکر قادیان پہنچے.تمام احباب جماعت نے حضرت مولانا نورالدین صاحب رضی اللہ عنہ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا جانشین اور جماعت احمدیہ کا پہلا خلیفہ منتخب کیا اور بیعت کی.بعد نماز عصر حضرت مولانا حکیم نور الدین صاحب خلیفہ المسح الاول رضی اللہ عنہ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا جنازہ پڑھایا اور احباب جماعت نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا آخری دیدار کیا.شام چھ بجے حضور علیہ السلام کا جسد مبارک سینکڑوں اشکبار آنکھوں اور غمزدہ دلوں کے ساتھ بہشتی مقبرہ قادیان کی خاک مقدس کے سپر د کر دیا گیا.

Page 15

24 23 سُوْرَةُ الْكَوْثَرِ بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے إِنَّا أَعْطَيْنكَ الْكَوْثَرَهُ یقیناً ہم نے تجھے کوثر عطا کی ہے.فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرُةٌ پس اپنے رب کیلئے نماز پڑھ اور قربانی دے.إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْاَبْتَرُهُ یقینا تیرا دشمن ہی ہے جو بتر رہے گا.سوْرَةُ الْكَافِرُونَ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے قُلْ يَأَيُّهَا الْكَفِرُونَ کہہ دے کہ اے کا فرو! لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَةٌ میں اس کی عبادت نہیں کروں گا جس کی تم عبادت کرتے ہو.وَلَا أَنْتُمْ عَبدُونَ مَا أَعْبُدُهُ اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں.وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدَ تُم 8 اور میں کبھی اُس کی عبادت کرنے والا نہیں بنوں گا جس کی تم نے عبادت کی ہے www.alislam.org وَلَا أَنتُمْ عِيدُونَ مَا أَعْبُدُ ) اور نہ تم اُس کی عبادت کرنے والے بنو گے جس کی میں عبادت کرتا ہوں.لَكُمْ دِيْنُكُمْ وَلِيَ دِينِ 6 تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین.سُوْرَةُ النَّصْرِ بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا.إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُةٌ جب اللہ کی مدد اور فتح آئے گی.وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ اَفَوَاجًاةٌ ہے اور تو لوگوں کو دیکھے گا کہ وہ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہو رہے ہیں.ط فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرُهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًان پس اپنے رب کی حمد کے ساتھ (اس کی تسبیح کر اور اُس سے مغفرت مانگ.یقیناً وہ بہت تو بہ قبول کرنے والا ہے.

Page 16

26 26 25 سُوْرَةُ اللَّهَـ اللَّهَبِ بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَّتَبَّهُ ابولہب کے دونوں ہاتھ ہلاک ہوئے اور وہ بھی ہلاک ہو گیا.مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَةٌ اُس کے کچھ کام نہ آیا اُس کا مال اور جو کچھ اُس نے کمایا.سَيَصْلَى نَارًا ذَاتَ لَهَبٍ وہ ضرور ایک بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا.وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ 8 اور اُس کی عورت بھی ، اس حال میں کہ وہ بہت ایندھن اٹھائے ہوئے ہوگی.فِي جِيْدِهَا حَبْلٌ مِنْ مَسَدِلٌ اس کی گردن میں کھجور کی چھال کا مضبوطی سے بنا ہوا رسہ ہو گا.www.alislam.org مشکلات سے نجات کیلئے اک نہ اک دن پیش ہو گا تو فنا تو فنا کے سامنے چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے چھوڑنی ہو گی تجھے دنیائے فانی ایک دن ہر کوئی مجبور ہے حکم خدا کے سامنے مستقل رہنا ہے لازم اے بشر تجھ کو سدا رنج و غم یاس و یاس و آلم و بلا کے سامنے تو نہ یوں مایوس ہو بارگاہِ ایزدی سے مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے حاجتیں پوری کریں گے کیا تیری عاجز بشر کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے چاہئے تجھ کو مٹانا قلب سے نقش دُوئی سر جھکا بس مالک ارض چاہئے نفرت بدی سے اور نیکی ایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے بھلا قدر کیا پتھر کی لعل بے بہا کے سامنے ✰✰✰ وہ پیشوا ہمارا جس نام اس کا ہے سما کے سامنے سے پیار ہے نورا سارا محمد دلبر میرا یہی ہے سب پاک ہیں پیمبر اک دوسرے سے بہتر لیک از خدائے برتر خیر الوریٰ یہی ہے

Page 17

28 28 27 پہلوں سے خوب تر ہے خوبی میں اک قمر اس پر ہر ہے اک نظر نظر ہے بدر الدلے یہی ہے وہ آج شاہ دیں ہے وہ تاج مرسلیں ہے وہ طیب و امیں ہے اس کی ثناء یہی ہے اُس نُور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے دلبر یگانہ علموں علموں کا وہ ہے خزانه سب فسانہ سچ بے خطا یہی ہے سب ہم نے اس سے پایا شاہد ہے تو خدایا وہ جس نے حق دکھایا وہ مہ لقا یہی ہے دل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں قرآں کے گرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے دنیا میں عشق تیرا باقی ہے سب اندھیرا معشوق ہے ہے تو میرا عشق صفا یہی اس عشق میں مصائب سو سو ہیں ہر قدم میں پر کیا کروں کہ اس نے مجھ کو دیا یہی ہے حرف وفا نہ چھوڑوں اس عہد کو نہ توڑوں اس دلبر ازل نے مجھ کو کہا یہی ہے جب سے ملا وہ دلبر دشمن ہیں میرے گھر گھر دل ہو گئے ہیں پتھر قدر و قضا یہی ہے اس دیں کی شان و شوکت یا رب مجھے دکھا دے سب جھوٹے دیں مٹا دے میری دعا یہی ہے www.alislam.org ترانه اطفال ہے مری رات دن بس یہی اک صدا کہ اس عالم کون کا اک خدا ہے اسی نے ہے پیدا کیا اس جہاں کو ستاروں کو سورج کو اور آسماں کو ہے ایک اس کا نہیں کوئی ہمسر وہ مالک ہے سب کا وہ ہے سب پر وہ ہمیشہ ہے باپ اس کا ہے ہے اور ہمیشہ کوئی بیٹا رہے گا نہیں اس کو حاجت کوئی بیویوں کی ضرورت نہیں اس کو کچھ ساتھیوں کی حاصل ہر اک چیز پر اس کو قدرت ہے ہر اک کام کی اس کو طاقت ہے حاصل پہاڑوں کو اس نے ہی اونچا کیا ہے سمندر کو اس نے ہی پانی دیا ہے یہ دریا جو چاروں طرف بہہ رہے ہیں اسی نے تو قدرت ނ کی مچھلی سمندر گھریلو پیدا کئے ہیں ہوا کے چرندے بنوں پرندے کے درندے سبھی کو وہی رزق پہنچا رہا ہے ہر اک اپنے مطلب کی شئے کھا رہا ہے

Page 18

30 50 29 29 اک شئے کو روزی وہ دیتا ہے ہر دم خزانے کبھی اس کے ہوتے نہیں کم زنده اور زندگی زندگی بخشتا ہے وہ وہ قائم ہے ہے ہر ایک کا آسرا ہے کوئی شے نظر سے نہیں اس کے مخفی سے بڑی ہو کہ چھوٹی بڑی ނ چھوٹی دلوں کی چھپی بات بھی جانتا ہے بدوں وہ زباں پر مری جھوٹ آئے کچھ ایسا سبق راستی کا پڑھا گنا ہوں ہمیشہ نفرت بدی سے رہیں دل میں اچھے نہ ہرگز دے عداوت ارادے ہر اک کی کروں خدمت اور خیر خواہی جو دیکھے وہ خوش ہو کے مجھ کو دعا دے بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سراسر محبت کی نیلی اور نیکوں کو پہچانتا بندوں کو ہے بنوں نیک اور دوسروں کو دیتا ہے اپنے ہدایت ان کے کرامت ہاتھوں ہے دکھاتا فریاد ہے مظلوم کی صداقت کا کرتا ہے وہ سننے والا بول بالا گناہوں کو بخشش ہے ڈھانپ دیتا غریبوں کو رحمت ނ ہے تھام لیتا یہیں رات دن اب تو میری صدا ہے میرا خدا ہے ३ 小小 میرا خدا ہے ( کلام محمود ) مجھے دین کا علم اتنا خوشی تیری ہو جائے سکھا مقصود شفقت لگا کچھ ایسی لگن دل میں اپنی جو بہنیں ہیں میری دیا دیا ہیں دے بناؤں دے میرا دے سہیلی یہی رنگ نیکی کا ان پر چڑھا دے غنا دے سخا دئے حیا دے وفا دے ہدی دے تقی دئے لقا دے رضا دے مرا نام ابا نے رکھا ہے مریم خدایا مجھے تو صدیقہ بنا دے حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب ) ✰✰✰ www.alislam.org الہی! مجھے سیدھا مری زندگی پاک طيب , دکھا بنا دے دے مجھے دین و دنیا کی خوبی کی خوبی عطا کر ہر اک درد اور دکھ مجھ کو شفا دے

Page 19

32 31 صفات الہی یا اسمائے حسنی المُعِزُّ عزت دینے والا المُدل ذلیل کرنے والا کران کے چہرے چمک اٹھے.السَّمِيعُ سننے والا الْبَصِيرُ دیکھنے والا الْحَكَمُ فیصلہ کرنے والا الْعَدَلُ انصاف کرنے والا اللطيف بھید جانے والا الْخَبِيرُ خبر دار عربی قصیده 16 - نَهَبَ اللَّامُ نُشُوبَهُمْ وَعِقَارَهُمُ فَتَهَلَّلُوا بِجَوَاهِرِ الْفُرْقَان رذیل لوگوں نے ان کے مال اور جائیدا کولوٹ لیا مگر اس کے عوض قرآن کے موتی پا 17- كَسَحُوا بُيُوتَ نُفُوسِهِمْ وَ تَبَا دَرُوا لِتَمَتَّعِ الْإِيْقَانِ وَالْإِيمَانِ انہوں نے اپنے نفس کے گھروں کو خوب صاف کیا اور یقین وایمان کی دولت سے الْحَلِيمُ متحمل والا فائدہ اٹھانے کیلئے آگے بڑھے.الْعَظِيمُ عظمت والا 18- قَامُوا بِاقْدَامِ الرَّسُولِ بِغَزْوِهِمُ الْغَفُورُ بخشنے والا الشَّكُورُ قدردان الْعَلِيُّ بلندی والا الْكَبِيرُ روزی پہنچانے والا الحَسِيبُ کفایت کرنے والا الْجَلِيلُ بزرگی والا الْكَرِيمُ عزت والا الرَّقِيبُ نگهبان www.alislam.org كَالْعَاشِقِ الْمَشْغُوفِ فِي الْمِيْدَانَ وہ رسول ﷺ کی پیش قدمی پر اپنی جنگ میں ایک عاشق شیدا کی طرح میدان میں ڈٹ گئے.19- فَدَمُ الرِّجَالِ لِصِدْقِهِمْ فِي حُبِّهِمْ تَحْتَ السُّيُوفِ أُرِيقَ كَالْقُرُبَانِ سوان جواں مردوں کا خون اپنی محبت میں ثابت قدمی کی وجہ سے تلواروں کے نیچے قربانیوں کی طرح بہایا گیا.20- جَاءُ وَكَ مَنْهُوبِينَ كَالْعُرْيَان فَسَتَرْتَهُمُ بِمَلَاحِفِ الْإِيمَانِ وہ تیرے پاس لٹے پٹے برہنہ شخص کی مانند آئے تو تو نے انہیں ایمان کی چادریں اوڑھا دیں.

Page 20

34 33 33 21 - صَادَفَتَهُمْ قَوْمًا كَرَوْثٍ ذِلَّةٌ فَجَعَلْتَهُمْ كَسَبِيكَةِ الْعِقَيَانِ تو نے انہیں گوبر کی طرح ذلیل قوم پایا تو تو نے انہیں خالص سونے کی ڈلی کی مانند بنادیا.22- حَتَّى انثنى بَر كَمِثْلِ حَدِيقَه عَذَبِ الْمَوَارِدِ مُثْمِرِ الْأَغْصَانِ یہاں تک کہ خشک ملک اس باغ کی مانند ہو گیا.جس کے چشمے شیریں ہوں اور جس کی ڈالیں پھلدار ہوں.23 - عَادَتْ بِلَا دُالْعُرْبِ نَحْوَ نَضَارَةٍ بَعْدَ الْوَجَى وَالْمَحْلِ وَالْخُسْرَانِ ملک عرب خشک سالی قحط اور تباہی کے بعد شاداب ہو گیا.24- كَانَ الْحِجَارُ مُغَازِلَ الْغِزَلان فَجَعَلْتَهُمْ فَانِينَ فِي الرَّحْمَانِ اہل حجاز آھو چشم عورتوں سے عشق بازی میں لگے ہوئے تھے سو تو نے انہیں خدائے رحمان ( کی محبت ) میں فانی بنا دیا.25 - شَيْتَان كَانَ الْقَوْمُ عُمُيًا فِيهِمَا حَسْوُ الْعُقَارِ وَكَفَرَة النِّسْوَان دو باتیں تھیں جن میں قوم اندھی ہو رہی تھی یعنی مزے لے لے کر شراب نوشی اور بہت سی عورتیں رکھنا.www.alislam.org قرآنی آیات حضرت محمد رسول الله الله وَمَا أَرْسَلْنكَ إِلَّا رَحْمَةً لِلْعَلَمِينَ (اے محمد ﷺ) ہم نے تجھے دنیا کیلئے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے.لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أَسْوَةٌ حَسَنَةٌ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ تمہارے لئے اللہ کے رسول میں ایک اعلیٰ نمونہ ہے.اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی تعلیم اور عمل میں نہایت اعلیٰ درجہ کے اخلاق پر قائم ہے.3 وَمَا الكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا اور اللہ کا رسول جو کچھ تم کو دے اس کو لے لو اور جس سے منع کرے اس سے رک جاؤ إِنَّ اللَّهَ وَ مَلِئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمت نازل کر رہا ہے اور اس کے فرشتے (آپ کیلئے دعائیں کر رہے ہیں ) حدیث خُلُقُ نَبِيِّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنُ (مسلم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق قرآن کے مطابق ہیں.فرمودات حضرت مسیح موعود علیہ السلام تمام آدم زادوں کیلئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 13 )

Page 21

36 35 و کسی کے لئے خدا نے نہ چاہا کہ وہ ہمیشہ زندہ رہے.مگر یہ برگزیدہ نبی ہمیشہ کیلئے زندہ ہے.(کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 14) كُلُّ بَرَكَةٍ مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَارَكَ مَنْ عَلَّمَ وَتَعَلَّمَ ہرا ایک برکت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے پس بڑا مبارک وہ ہے جس نے تعلیم دی اور جس نے تعلیم پائی.www.alislam.org کھانے کے آداب ہاتھ دھو کر صاف کر کے کھانے کیلئے آئیں.اگر کھانے کے رومال (Napkins) موجود ہوں تو مناسب طریقے پر جھولی میں پھیلا لیں تا کہ شور بے کے ممکنہ قطرے یا کوئی اور کھانے کی چیز آپ کے کپڑوں پر نہ گرے.کھانا شروع کرنے سے پہلے یہ دعا پڑھیں.بِسْمِ اللَّهِ عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ دائیں ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھائیں.کھانے کا نوالہ چھوٹا لیں منہ بند رکھ کر آہستہ آہستہ مگر اچھی طرح چبا کر کھائیں اور کھانا چبانے کی آواز پیدا نہ ہو.منہ میں نوالہ ڈالتے ہوئے منہ بہت زیادہ نہ کھولیں.پلیٹ میں کھا نا ڈالتے ہوئے اپنے سامنے سے ہی اپنی پلیٹ میں ڈالیں نہ کہ اپنی پسند کی چیز مثلاً بوٹیاں وغیرہ چن چن کر ڈالنا شروع کر دیں.ابتداء میں تھوڑا کھانا پلیٹ میں ڈالیں.پلیٹ کو بھر نہ لیں.اگر ضرورت ہو تو مزید لے سکتے ہیں.پلیٹ میں کھانا اتنا ہی ڈالیں جتنا آپ کھا سکتے ہیں.پلیٹ میں کھانا باقی نہ بچائیں بلکہ پلیٹ صاف کریں.اگر کھانا مقدار میں کم ہو تو دوسروں کا خیال رکھتے ہوئے مناسب مقدار میں کھانا لیں.بہت ٹھونس کر کھانا مت کھائیں.ضرورت کے مطابق کھائیں اور تھوڑی بھوک

Page 22

38 37 باقی رکھیں.کھانا کھاتے وقت بہت زیادہ نہ جھکیں.اگر آپ کھانے میں چھیچ یا چھری کانٹے وغیرہ کا استعمال کر رہے ہیں تو خیال رکھیں کہ شور پیدا نہ ہو.پانی پیتے ہوئے غٹاغٹ ایک ہی سانس میں نہ پی جائیں بلکہ آرام سے دو تین سانس لیکر پئیں اور پانی ختم کرنے کے بعد ے کی آواز نہ نکالیں.اگر کھانا شروع کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھنا بھول گئے ہوں تو کھانے کے دوران جب یاد آئے تو بسم اللهِ اَوَّلَهُ وَاخِرَهُ پڑھیں.جب کھا نا ختم کر چکیں تو الْحَمدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ پڑھیں یعنی تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں فرمانبرداروں میں سے بنایا.اگر جھولی میں کھانے کے دوران استعمال کا رومال رکھا ہے تو کھانا ختم کرنے پر اسے تہہ کر کے منہ اور ہاتھ صاف کر کے رکھ دیں.ہاتھ دھو لیں اور کلی کر لیں.کھانے میں مٹھاس، مرچیں، گرم مصالحے کی کثرت نہ ہو.کھانا بہت گرم نہ کھایا جائے اور نہ ہی سخت گرم چائے یا دودھ پیا جائے.اسی طرح شدید ٹھنڈا پانی وغیرہ بھی استعمال نہ کریں.اگر کھانا اجتماعی ہو جب آپ کھانے کیلئے آئیں تو پہلے بیٹھے ہوئے لوگوں کو الســلام عليــكــم کہیں.جب آپ ڈش میں سے کوئی کھانے کی چیز یا جگ میں سے پینے کا پانی وغیرہ لیں تو www.alislam.org اس بات کا خیال رکھیں کہ ڈش یا جگ کو دوبارہ اس کی مناسب جگہ پر رکھ دیں نہ کہ اپنے پاس ہی رکھ لیا جائے ورنہ دوسروں کیلئے مشکل پیدا ہوگی.اگر کوئی مطلوبہ ڈش وغیرہ آپ کی پہنچ سے دور ہے تو کھڑے ہو کر لمبا ہاتھ کر کے اسے حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ جن صاحب کے نزدیک ہے ان سے درخواست کریں کہ وہ آپ تک پہنچا دیں.کوشش کریں کہ کھانے کے دوران باتیں بہت کم کی جائیں اگر بات کرنی ہو تو نوالہ چباتے ہوئے بات نہ کریں.بلکہ نوالہ کھا لینے کے بعد بات کریں.اگر آپ کے ساتھ بزرگ کھانے میں شامل ہوں تو ان کے کھانا شروع کرنے کے بعد کھانا شروع کریں اور کھانا ختم کرنے کے بعد بھی ان کا انتظار کریں لیکن اگر جلدی میں ہیں تو معذرت کر کے اٹھ جائیں.اگر کھانا ڈائینگ ٹیبل پر ہے تو بیٹھے ہوئے نہایت آرام سے بغیر گھسیٹے کرسی اپنی جگہ پر رکھ کر بیٹھ جائیں اور جب کھانا کھا کر اٹھیں تو کرسی کو آرام سے اٹھا کر میز کے نیچے کر دیں تا کہ دوسروں کیلئے رکاوٹ کا باعث نہ ہو.کوئی کھانا کھا رہا ہو تو اس کی طرف دیکھتے رہنے سے پر ہیز کریں.اگر کسی دعوت میں اکیلے شخص کو بلایا جائے تو اکیلے ہی جانا چاہئے.بن بلائے کسی دعوت میں ہرگز شریک نہ ہوں.

Page 23

40 39 39 نصاب ہلال اطفال (حصہ دوم) www.alislam.org 1.مسائل نماز 2.نماز جمعہ نصاب ہلال اطفال ( حصہ دوم ) 10 تا 11 سال کیلئے 3.قرآن کریم ناظرہ پارہ نمبر 21 تا 30 4.قرآن کریم آخری پارہ سے سورۃ الفیل، قريش الماعون مع ترجمہ 5- سمیرا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ + سیر ا حضرت علی مرتضی رضی اللہ عنہ 6-سیرۃ حضرت مرزا ناصر احمد صاحب خلیفہ مسیح الثالث رحمہ اللہ تعالی سوانح حضرت مرزا طاہر احمد صاحب خلیفہ امسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز 7- تاریخ احمدیت 1908 ء تا 1914ء 8.چہل حدیث سے حدیث نمبر 21 تا 30 مع ترجمہ 9.اطفال الاحمدیہ کے عہدے دار 10.گھر کے آداب 11.اللہ تعالیٰ کے ہیں صفاتی نام یاد کرنا 12.عربی قصیدہ سے شعر نمبر 26 تا 40 13 نظمیں (i) جمال و حسن قرآن.....(ii)اے خدا اے کا رساز وعیب پوش و کردگار (iii) بلند ہمتی (iv) ہم احمدی بچے ہیں 14 - سورۃ البقرہ کی ابتدائی سترہ آیات مع ترجمہ

Page 24

42 41 ضروری تشریح نماز پڑھنے کا طریق پہلے بیان ہو چکا ہے اس کے مطابق اہمیت کے اعتبار سے نماز کے چار حصے ہیں.۱.فرائض نماز یعنی وہ کام جن کا کرنا ضروری ہے اور اگر ان میں سے کوئی سہو آیا عمدا رہ جائے تو نماز نہ ہوگی.البتہ اگر سہواً کوئی حصہ رہ جائے تو بعد میں سجدہ سہو کر لیں.فرائض جن کو ارکان نماز بھی کہتے ہیں.مندرجہ ذیل ہیں.۱ تکبیر تحریمہ ۲.قیام ۳- قرات قرآن کریم ۴.رکوع ۵.ہر رکعت میں دو سجدے ۶.آخری قعدہ ے.سلام ہر ایک کی تفصیل او پر طریق نماز میں بیان ہو چکی ہے.۲.واجبات نماز یعنی وہ کام جن کا کرنا ضروری ہے.اگر عمدا ان میں سے کوئی نہ کیا جائے تو نماز صحیح نہیں ہوگی.البتہ اگر سہؤا کوئی کام رہ جائے تو سجدہ سہو کر لینے سے یہ کی پوری ہو جائے گی.یہ واجبات مندرجہ ذیل ہیں: سورۃ فاتحہ پڑھنا فرضوں کی پہلی دو رکعت اور سنن ونوافل کی ساری رکعتوں میں سورۃ فاتحہ کے بعد قرآن کریم کا کوئی اور حصہ پڑھنا.رکوع کے بعد سیدھے کھڑا ہونا جسے قومہ کہتے ہیں.دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا جسے جلسہ کہتے ہیں.دو رکعت پڑھنے کے بعد بیٹھنا جسے درمیانی قعدہ کہتے ہیں.قعدہ میں تشہد یعنی التحیات پڑھنا.ہر فرض کو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ادا کرنا جسے تعدیل ارکان کہتے ہیں.فرائض کو مقررہ ترتیب کے مطابق ادا کرنا.نماز با جماعت کی صورت میں ظہر اور عصر کی نماز میں آہستہ اور مغرب وعشاء کی پہلی دورکعتوں اور فجر جمعہ اور عیدین کی ساری رکعتوں میں بلند آواز سے قرآن مجید پڑھنا.www.alislam.org ۳.سنن نماز یعنی نماز کے وہ حصے جن کے کرنے سے ثواب ملتا ہے اگر جان بوجھ کر ان میں سے کوئی نہ کیا جائے تو گناہ ہوگا البتہ سہؤا رہ جائے تو نہ گناہ ہے اور نہ سجدہ سہوضروری ہے.یہ سن مندرجہ ذیل ہیں.تکبیر تحر یہ کہتے ہوئے ہاتھ کانوں تک اٹھانا.ہاتھ باندھنا.تو جیہہ اور ثناء پڑھنا.سورۃ فاتحہ کی قرات سے پہلے اعوذ باللہ پڑھنا.سورۃ فاتحہ کے ختم ہونے پر آمین کہنا.رکوع میں جاتے ہوئے تکبیر کہنا.رکوع میں کم از کم تین بار تسبیح کہنا.رکوع سے اٹھتے ہوئے سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَہ کہنا.اس کے بعد اگر اکیلا نماز پڑھ رہا ہے تو ساتھ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمُدُ کہنا.اور اگر مقتدی ہے تو تسمیع کی بجائے اس کے لئے یہ حمید کہنا سنت ہے.سجدہ میں جاتے اور اٹھتے ہوئے تکبیر کہنا.سجدہ میں کم از کم تین بار تسبیح کہنا.دوسجدوں کے درمیان دعائے ماثورہ پڑھنا.تشہد میں ذکر توحید پر شہادت کی انگلی اٹھانا.آخری قعدہ میں درود شریف اور دوسری دعائیں پڑھنا.فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں کے بعد باقی رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا.نمار باجماعت کی صورت میں امام کے لئے تکبیر تسمیع اور تسلیم بلند آواز سے کہنا.سلام کہتے ہوئے منہ دائیں اور بائیں طرف پھیرنا.۴ مستحبات نماز مندرجہ ذیل ہیں.یعنی نماز کے وہ حصے جن کے کرنے سے ثواب ہوتا ہے اور اگر ان میں سے کوئی رہ جائے تو کوئی گناہ نہیں.یہ مستحبات نظر سجدہ کی جگہ مرکوز رکھنا.رکوع میں ہاتھ گھٹنوں پر اور انگلیاں پھیلا کر رکھنا.رکوع کے بعد کھڑے ہونے کے وقت ہاتھ کھلے چھوڑنا.سجدے بجا لاتے وقت اس طرح جھکنا کہ پہلے گھٹنے پھر ہاتھ پھر ناک اور پھر پیشانی زمین پر لگے.رکعت کے لئے کھڑے ہوتے وقت بغیر سہارے کے اٹھنا.جلسہ اور قعدہ میں ہاتھ گھٹنوں کے قریب اس طرح رکھنا کہ انگلیاں قبلہ رخ ہوں.بائیں پاؤں پر بیٹھنا اور دائیں پاؤں کو اس

Page 25

44 43 طرح کھڑا رکھنا کہ اس کی انگلیاں قبلہ رخ ہوں.سورۃ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں بڑی اور دوسری رکعت میں نسبتاً چھوٹی سورۃ پڑھنا.مقتدی کیلئے آمین بلند آواز اور حمید آہستہ آواز سے کہنا.۵.مکروہات نماز یعنی ایسی باتیں جن کا نماز میں کرنا ناپسندیدہ ہے اور وہ یہ ہیں.نماز پڑھتے وقت ہاتھ آستین کے اندر رکھنا.کن انکھیوں سے ادھر ادھر دیکھنا یا آسمان کی طرف دیکھنا.آنکھیں بند رکھنا.ننگے سر نماز پڑھنا.سجدہ میں پاؤں کی انگلیوں کا رخ بلا عذر قبلہ کی طرف نہ کرنا.بھوک لگی ہو اور دستر خوان بچھ گیا ہو تو اس حالت میں نماز پڑھنا.بیت الخلاء جانے کی حاجت کے باوجود نماز پڑھتے رہنا.قبرستان میں قبر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا.ایسا تنگ لباس پہننا کہ جس میں آسانی سے رکوع اور سجدہ نہ ہو سکے.ایک ٹانگ پر کھڑے ہونا اور دونوں پاؤں پر یکساں بوجھ نہ ڈالنا.نماز ایسے ماحول میں نہیں پڑھنی چاہئے جو صفائی کے اعتبار سے اُس کے معیار پر پورا نہ اترتا ہو مثلاً بکریوں کے باڑہ اصطبل یا بازار میں جہاں شور وغل ہو.کھلی جگہ میں سترہ رکھے بغیر نماز پڑھنا کسی کے سوال یا سلام کے جواب میں سر ہلا نا.قرآت میں قرآن کریم کی ترتیب کو بدلنا.مثلاً پہلی رکعت میں بعد کی اور دوسری رکعت میں پہلی سورتیں پڑھنا.سجدہ میں ہاتھ سر کے نیچے رکھنا.سجدہ میں پیٹ ران سے لگا نا.سجدہ میں بازو زمین پر پھیلانا.رکوع اور سجدہ میں قرآنی آیت پڑھنا اور نماز با جماعت کی صورت میں امام سے پہلے حرکت کرنا.نمازی کے سامنے سے گزرنے والا گناہگار ہے لیکن اس سے نماز پڑھنے والے کی نماز میں کوئی خرابی پیدا نہیں ہوتی.نمازیوں کے سامنے سے ایک صف کا فاصلہ چھوڑ کر انسان گزرسکتا ہے.6◉ www.alislam.org یعنی ایسی باتیں جن سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور نماز کا دوبارہ پڑھنا مبطلات نماز ضروری ہو جاتا ہے.یہ باتیں مندرجہ ذیل ہیں.نماز کی کسی شرط کو چھوڑ دینا یا دورانِ نماز اس کا باقی نہ رہنا.مثلاً وضو کا ٹوٹ جانا یا ستر کا کھل جانا.نماز کے کسی رکن یا واجب حصہ کو بلا عذر جان بوجھ کر چھوڑ دینا.نماز میں عمدا کسی سے بات کرنا یا زبان سے سلام کا جواب دینا یا کھل کھلا کر ہنس پڑنا.منہ موڑ کر اِدھر اُد ہر دیکھنا.نماز میں کھانا پینا.بلاضرورت زیادہ اور بار بار حرکت کرنا.سجدہ سہو نماز میں اگر کسی سے ایسی غلطی سرزد ہو جس سے نماز میں شدید نقص پڑ جائے.مثلاً سہؤ ا فرض کی ترتیب بدل جائے یا کوئی واجب جیسے درمیانی قعدہ رہ جائے یا رکعتوں کی تعداد میں شک پڑ جائے تو اس غلطی کے تدارک کیلئے دو زائد سجدے کرنے ضروری ہوتے ہیں.یہ سجدے نماز کے آخری قعدہ میں تشہد.درود شریف اور دعاؤں کے بعد کئے جاتے ہیں جب یہ آخری دعا ختم ہو جائے تو تکبیر کہہ کر دو سجدے کئے جائیں اور ان میں تسبیحات سجدہ پڑھی جائیں.اس کے بعد بیٹھ کر سلام پھیرا جائے.سجدہ سہو کرنے سے دراصل اس اقرار کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ بھول چوک اور ہر قسم کے نقص سے صرف رب العزت کی ذات پاک ہے.انسان کمزور ہے اس کی اس غلطی سے درگذر فرمایا جائے اور اس کے بدنتائج سے اسے بچایا جائے.امام اگر ایسی غلطی کرے جس سے سجدہ سہوضروری ہو جاتا ہے تو اس کے ساتھ مقتدیوں کیلئے بھی سجدہ سہو کرنا ضروری ہوگا.لیکن اگر صرف مقتدی سے ایسی کوئی غلطی ہو تو امام کی اتباع کی وجہ سے اس کی یہ غلطی قابل مؤاخذہ نہیں ہوگی اور اس کے لئے سجدہ واجب نہیں ہوگا.اگر رکعتوں کی تعداد یا کسی اور رکن کے ادا کرنے میں شبہ پڑ جائے تو یقین پر بنیاد

Page 26

46 45 رکھی جائے.مثلاً اگر یہ شبہ ہو کہ میں نے تین رکعت پڑھی ہیں یا چار اور کوئی فیصلہ نہ ہو سکے تو یہ سمجھا جانا چاہئے کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں اور چوتھی رہتی ہے.نماز کی اقسام اور ان کی رکعات اللہ تعالیٰ نے جو نماز مقرر کی ہے اس کی چار اقسام ہیں.ا.فرض ۲.واجب ۳.سنت ۴ نفل فرض نماز پانچ نماز میں فرض ہیں.فجر کی دورکعت.ظہر کی چار رکعت.عصر کی چار رکعت.مغرب کی تین رکعت اور عشاء کی چار رکعت.ان میں سے اگر کوئی نماز سہوارہ جائے تو اس کی قضاء ضروری ہوگی اور اگر کوئی عمداً چھوڑ دے تو وہ سخت گناہگار ہوگا.واجب نماز وتر کی تین رکعت.عیدالفطر اور عیدالاضحیہ ہر ایک کی دو دو رکعت.طواف بیت اللہ کی دورکعت.ان میں سے اگر کوئی عمدا چھوڑ دے تو وہ گنہ گار ہوگا.البتہ اگر سہؤارہ جائے تو قضاء ضروری نہیں ہوگی.نذر مانی ہوئی نماز کا ادا کرنا بھی ضروری ہوتا ہے.فرض نماز کے علاوہ جو نماز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بالعموم پڑھی سنت نماز ہے اور جس کا احادیث میں ذکر موجود ہے.اس نماز کو سنت کہتے ہیں.یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق اور آپ ﷺ کی روش پر چلتے ہوئے یہ نماز پڑھنا اس کا بہت بڑا ثواب ہے.تارک السنت قابل سرزنش ہے.سنت نماز یہ ہے:.فجر کی دوسنتیں فرض نماز سے پہلے پڑھی جاتی ہیں اور اگر کوئی شخص جماعت میں شامل ہو جائے یا کسی اور وجہ سے فرضوں سے پہلے نہ پڑھ سکے تو فرضوں کے معا بعد پڑھ لے کیونکہ ان کے ادا کرنے کی بہت تاکید بیان ہوئی ہے.ظہر کی فرض نماز سے پہلے چار رکعت اور فرضوں کے بعد دو رکعت.مغرب اور www.alislam.org عشاء کے فرضوں کے بعد دود ورکعت نما ز سنت ہے.نفل نماز اس نماز کے پڑھنے سے ثواب ملتا ہے.قرب الہی میں ترقی نصیب ہوتی ہے تا ہم اگر کوئی یہ نماز نہ پڑھے تو کوئی گناہ نہیں ہوتا.مندرجہ ذیل نمازیں نفل ہیں :.تہجد آٹھ رکعت (دو دو رکعت کر کے پڑھنا) اشراق یعنی چاشت ( کی چار رکعت تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد ( یعنی وضو کے بعد یا مسجد میں داخل ہونے پر دو رکعت نماز پڑھنا ).استخارہ یعنی طلب خیر کیلئے دو رکعت نماز.دو رکعت صلوٰۃ الحاجت.دو رکعت تحیۃ الشکر.خوشی کے موقع کے مطابق دو رکعت نماز نفل موجب ثواب و برکت ہے.اس کے علاوہ اوقات مکروہہ کے سوا جب موقع ملے اور دل کرے دو نفل نماز پڑھنا باعث ثواب ہے.نوافل اصولاً گھر میں پڑھنے چاہئیں.اس سے ثواب بڑھ جاتا ہے.سنن اور نوافل فرائض کی تکمیل کرتے ہیں.یعنی فرائض کی ادائیگی میں اگر کوئی غلطی یا کمی رہ گئی ہو تو اس کی تلافی سنتوں اور نوافل سے ہو جاتی ہے نیز نوافل ایمان کے استحکام کا بھی موجب بنتے ہیں.نماز جمعہ نماز جمعہ ہر مسلمان پر فرض ہے سوائے نابالغ، مریض، مسافر عورت اور غلام کے.قرآن مجید میں ہے کہ جب جمعہ کی نماز کیلئے بلایا جائے تو سب کام چھوڑ کر جلدی سے آ جاؤ اور جب نماز ادا کر چکو تو زمین میں پھیل جاؤ.اور اللہ تعالیٰ کا فضل ڈھونڈو.حدیث شریف میں ہے کہ جمعہ کے دن طلوع فجر سے غروب آفتاب تک ایک ایسی گھڑی آتی ہے کہ اس وقت دعا قبول ہو جاتی ہے.پھر جمعہ کے دن جس کو نماز جمعہ نماز جنازہ خطبہ نکاح اور کسی بیمار کی عیادت کی توفیق نصیب ہو تو اس کو جنت کی خوشخبری ہو.جمعہ وعیدین کیلئے غسل کرنا واجب ہے صاف کپڑے پہنا اور خوشبو لگانا سنت ہے.

Page 27

48 47 سایہ ڈھل جائے تو نماز جمعہ کا وقت شروع ہوتا ہے اس وقت پہلی اذان کہی جاتی ہے.جب امام مصلی پر آ جائے تو موذن دوسری اذان کہے.اذان ختم ہونے پر امام خطبہ کہے اور سننے والے مکمل خاموشی سے خطبہ سنیں.یہاں تک کہ اگر کسی کو چپ کرانا ہو تو اشارے سے ہی کرانا چاہئے کیونکہ یہ خطبہ بھی نماز ہی کا حصہ ہے.امام کے سوا کم از کم دو آدمی ہوں تو نماز جمعہ ہو سکتی ہے.نماز جمعہ کی دورکعت فرض ہیں.خطبہ سے پہلے چار سنتیں ادا کریں.اگر خطبہ شروع ہو چکا ہو تو صرف دوسنتیں ادا کریں اور بعد میں چار سنتیں ادا کریں.پہلا خطبہ جمعہ اَشْهَدُ اَنْ لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود مگر اللہ کے جوا کیلا ہے نہیں کوئی شریک اس کا وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ یقینا محمد صلی اللہ بندے ہیں اس کے اور رسول ہیں اس کے اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللَّهِ مِن الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ اس (گواہی) کے بعد پس میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی شیطان دھتکارے ہوئے سے.بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے اس کے بعد سورۃ فاتحہ یا قرآن کریم کا کوئی حصہ پڑھ کر بطور وعظ وقت اور ضرورت کے مطابق مفہوم بیان کرے یا کسی دینی کتاب سے پڑھ کر سنائے.پہلا خطبہ ختم کر کے چند سیکنڈ بیٹھنے کے بعد دوبارہ کھڑا ہو کر دوسرا خطبہ پڑھے.www.alislam.org دوسرا خطبہ جمعہ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِيْنُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم تعریف کرتے ہیں اس کی اور مدد چاہتے ہیں اس سے وَنُؤْمِنُ بِهِ وَنَتَوَكَّلُ عَلَيْهِ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ اور ہم بخشش مانگتے ہیں اس سے اور ہم ایمان لاتے ہیں اس پر اور ہم تو کل کرتے ہیں اس پر اور ہم پناہ مانگتے ہیں اللہ کی مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ اپنے نفسوں کی شرارتوں سے اور اپنے برے کاموں سے جس کو ہدایت دے اللہ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ پس نہیں کوئی گمراہ کرنے والا اسے اور جس کو وہ گمراہ قرار دے پس نہیں کوئی ہدایت دینے والا اسے وَنَشْهَدُ أَنْ لا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ جوا کیلا ہے نہیں کوئی شریک اس کا وَنَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ یقینا محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بندے ہیں اس کے اور رسول ہیں اس کے عِبَادَ اللهِ رَحِمَكُمُ اللهُ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ اے اللہ کے بندو! رحم کرے تم پر اللہ یقینا الہ حکم دیتا ہے انصاف کا وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنْ الْفَحْشَاءِ اور نیکی کرنے کا اور بہترین سلوک کرنے کا رشتہ داروں سے اور منع کرتا ہے بے حیائی سے

Page 28

49 49 وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ.اور ناپسندیدہ باتوں سے اور بغاوت سے وہ تمہیں وعظ کرتا ہے تا کہ تم نصیحت حاصل کر و اذْكُرُوا اللَّهَ يَذْكُرُكُمْ وَادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُ - تم یاد کرو اللہ کو وہ یاد کرے گا تم کو اور اس کو پکارو وہ قبول کرے گا تمہاری دعا اور اللہ کو یاد کرنا بہت بڑا کام ہے.دوسرے خطبہ کے بعد اقامت ہو.نماز جمعہ کی پہلی رکعت میں سورۃ الجمعہ اور دوسری میں المنافقون.یا پہلی میں سورۃ الاعلیٰ اور دوسری میں الغاشیہ پڑھنا مسنون ہے.www.alislam.org سُوْرَةُ الْفِيلِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے الَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِأَصْحِبِ الْفِيلِ کیا تو نہیں جانتا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ الَمْ يَجْعَلْ كَيْدَهُمْ فِي تَضْلِيلٍ کیا اُس نے اُن کی تدبیر کو رائیگاں نہیں کر دیا ؟ وَّاَرْسَلَ عَلَيْهِمْ طَيْرًا اَبَابِيْلَهُ اور اُن پر غول در غول پرندے (نہیں) بھیجے؟ تَرْمِيهِمْ بِحِجَارَةٍ مِّنْ سِجِيل 8 وہ اُن پر کنکر ملی خشک مٹی کے ڈھیلوں سے پتھراؤ کر رہے تھے.فَجَعَلَهُمْ كَعَصْفٍ مَّا كُولٍ پس اس نے انہیں کھائے ہوئے بھو سے کی طرح کر دیا.و سُورَة القريش بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے لا يُلفِ قُرَيْشٍ 6 قریش میں باہم ربط پیدا کر نے کیلئے.الفِهِمْ رِحْلَةَ الشَّتَاءِ وَالصَّيْفِةٌ (ہاں) اُن میں ربط بڑھانے کیلئے (ہم نے ) سردیوں اور گرمیوں کے سفر بنائے ہیں.50 50

Page 29

52 42 51 فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ پس وہ عبادت کریں اس گھر کے رب کی.الَّذِي أَطْعَمَهُمْ مِّنْ جُوْعِ وَّامَنَهُمْ مِّنْ خَوْفٍ 8 جس نے انہیں بھوک سے (نجات دیتے ہوئے ) کھانا کھلایا اور انہیں خوف سے امن دیا.سُوْرَةُ الْمَاعُون بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے ارَءَ يُتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ 6 کیا تو نے اس شخص پر غور کیا جو دین کو جھٹلاتا ہے؟ فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُ الْيَتِيمَةٌ پس وہی شخص ہے جو یتیم کو دھتکارتا ہے.وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِين اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا.فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ پس اُن نماز پڑھنے والوں پر ہلاکت ہو.الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَةٌ جواپنی نماز سے غافل رہتے ہیں.الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُ وَنَ6 وہ لوگ جو دکھا وا کرتے ہیں.وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ اور روزمرہ کی ضروریات کی چیزیں بھی (لوگوں سے ) رو کے رکھتے ہیں.www.alislam.org سیرت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نام حضرت عثمان کنیت: ابو عبد الله القابات: صاحب ہجرتین ذوالنورین اور غنی یا والد کا نام : عفان بن العاص یا قبیلہ قریش کی شاخ بنوامیہ والدہ کا نام: اروی بنت کریزین ربیعہ بن حبیب.نانی : ام حکیم البيضاء یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سگی پھوپھی تھیں.واقعہ فیل کے چھٹے سال پیدا ہوئے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چھ سال چھوٹے تھے.بچپن میں لکھنا پڑھنا سیکھ لیا.والد کا ذریعہ معاش تجارت تھا.حضرت ابو بکر کے ذریعہ مسلمان ہوئے آپ کے ساتھ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر بھی ایمان لائے.ایمان لانے والوں میں آپ کا چوتھا نمبر تھا.قبول حق کی وجہ سے آپ کا چچا حکیم بن ابو العاص رسیوں سے جکڑ کر مارا کرتا تھا.قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹیاں حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم کیکے بعد دیگرے آپ سے بیاہی گئیں.پہلے حبشہ اور پھر مدینہ ہجرت کی.مدینہ میں آپ کے مواخاتی بھائی حضرت اوس بن ثابت الا نصاری تھے.آپ نے تمام غزوات میں شرکت کی سوائے غزوہ بدر کے وہ بھی حضور ﷺ کے حکم سے حضرت رقیہ کی بیماری میں نگہداشت و تیمارداری کیلئے رُک گئے تھے.حضور ﷺ نے آپ کو بدری صحابہ میں شمار کیا.صلح حدیبیہ کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سفیر بن کر مکہ گئے.افواہ پھیلی کہ آپ کو مکہ میں شہید کر دیا گیا ہے.آپ کے خون بہا کے بدلے کیلئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے بیعت لی جو کہ بیعت رضوان کہلائی.آپ نے بعد مدینہ میں خرید کر وقف کیا.۷ ہجری میں مدینہ میں قحط پر سینکڑوں اونٹ اور غلہ غرباء اور

Page 30

54....53 مساکین میں بالکل مفت تقسیم کیا.حضرت عمر کی وفات کے بعد خلیفہ منتخب ہوئے.کارنامے اور فتوحات: حضرت عثمان کے ذریعہ قرآن کریم کی اشاعت صحیفوں کی شکل میں ہوئی.شمالی افریقہ کی فتوحات ۲۷ ہجری.قبرص کی فتح مشرقی فتوحات خراسان کی فتح - کرمان - سجستان.غزنی.کابل.طخارستان.نیشا پور اور اشرس و ماوراء البحر کی فتوحات مغربی فتوحات ایشائے کو چک.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جنگِ تبوک کے موقع پر جب سامانِ جنگ کی ضرورت پیش آئی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریک فرمائی تو حضرت عثمان نے تین سو اونٹ مع سازوسامان اللہ تعالیٰ کی راہ میں پیش کئے.جس پر آپ نے فرمایا کہ اب اگر عثمان کوئی نفلی کام نہ بھی کریں تو ان کی یہ قربانی ہی کافی ہے گویا آپ کی یہ قربانی خدا کے نزدیک بڑی عظیم الشان قربانی تھی.الغرض حضرت عثمان اسلام کے ایک نہایت جلیل القدر اور اعلیٰ پایہ کے بزرگ تھے.اللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہو اور آپ پر بے شمار رحمتیں نازل فرمائے.www.alislam.org بچپن عليسة حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں تھیں سال چھوٹے تھے.آپ آنحضرت ﷺ کے چچا زاد بھائی تھے.آپ کے والد ابوطالب اور والدہ فاطمہ بنت اسد تھیں.یہ دونوں وہ بزرگ ہستیاں تھیں جنہوں نے بچپن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی محبت اور شفقت سے پرورش کی اور اپنے بچوں سے بڑھ کر آپ سے حسن سلوک کیا.حضرت علیؓ کی پیدائش کے وقت آپ کے والد کی مالی حالت اچھی نہیں تھی اور عیالدار آدمی تھے.اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کو بچپن سے ہی اپنی کفالت میں لے لیا.چنانچہ آپ کی تمام پرورش اور تعلیم و تربیت حضور الله کی نگرانی میں ہوئی اور حضرت علی اپنی نیکی تقویٰ اور علم میں کہیں سے کہیں پہنچ گئے.حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوی نبوت کے وقت آپ کی عمر صرف دس سال تھی اور آپ اپنے ہم عمر لوگوں میں سب سے پہلے ایمان لائے.کفار مکہ کے مسلمانوں پر مظالم انتہاء کو پہنچ گئے اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو شہید کر دینے کا منصوبہ تیار کیا.ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم دیا.کفار نے حملہ کیلئے جو رات مقرر کی تھی اسی رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی اور اپنے بستر پر حضرت علی کولٹا دیا.حضرت علیؓ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں اس قدر سرشار تھے کہ آپ کے ایک اشارے پر فوراً اس خوفناک رات کو آپ ﷺ کے بستر کو پھولوں کی سیج سمجھ کر اس پر لیٹ گئے.بلاشبہ آپ کا یہ کارنامہ بہادری کا ایک نادر نمونہ ہے.صبح ہوئی تو قریش کے سردار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ حضرت علیؓ کو دیکھ کر بہت غصے ہوئے.حضرت علی کو خوب ڈانٹ ڈپٹ کی اور آنحضرت ﷺ سے متعلق پوچھنا چاہا مگر آپ کارنامے

Page 31

56 56 55 کے لبوں پر مہر خاموش لگ چکی تھی.ناچارا نہوں نے تنگ آ کر آپ کو چھوڑ دیا.حضرت علی انتہائی وفاداری کے ساتھ شروع سے لیکر آخر تک ہر موقعہ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے.بڑے بڑے معرکے آپ نے سر کئے.خصوصاً قلعہ خیبر کی فتح کا سہرا آپ کے سر ہے.اپنے علم وفضل زہد و تقوی، عقل و دانش اور بیمثال شجاعت کے باعث صحابہ کرام میں آپ کو ایک نمایاں مقام حاصل تھا آپ کی انہی خوبیوں اور ایمان واخلاص کی وجہ سے آنحضور ﷺ نے اپنی لخت جگر اور سب سے چھوٹی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی آپ سے کر دی.حضرت علی بہت صائب الرائے تھے اور ان اصحاب میں سے تھے جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اہم امور سے متعلق مشورہ کیا کرتے تھے اور آپ کا یہ مقام حضرت ابو بکر ، حضرت عمرؓ اور حضرت عثمان کے عہد خلافت میں بھی قائم رہا اور آپ ان تینوں خلفاء کے مشیر خاص رہے اور نہایت وفاداری سے خدمتِ اسلام بجالاتے رہے.سن ہجری قمری آپ کے مشورے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جاری فرمایا.حضرت علی ۳۵ھ میں حضرت عثمان کی شہادت کے بعد مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ منتخب ہوئے.حضرت علیؓ نے کل چار سال آٹھ مہینے اور چوبیس دن خلافت کی.۷ا رمضان المبارک ۵۴۰ (۱۶۱ء) کو آپ صبح کی نماز پڑھنے جارہے تھے کہ راستے میں ایک خارجی ابن ملجم نے آپ پر حملہ کر کے آپ کو شہید کر دیا.اخلاق و اوصاف حضرت علی اسلام کے نڈر اور بہادر سپاہی تھے آپ کے دینی مرتبہ اور بزرگی کا یہ عالم تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو عشرہ مبشرہ وفات میں شامل فرمایا.یعنی ایسے دس صحابہ جن کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے دی تھی.آپ قرآنی علوم و معارف کا ایک خزانہ تھے اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے ماہر تھے آپ عدل و انصاف کے بڑے دلدادہ تھے کسی کی معمولی سی حق تلفی بھی برداشت نہ فرماتے تھے.www.alislam.org حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ آپ حضرت الصلح الموعود رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے.آپ کا نام حضرت مرزا ناصر احمد صاحب تھا.والدہ کا نام محمودہ بیگم تھا.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے پوتے اور حضرت خلیفہ رشید الدین صاحب کے نواسے تھے.آپ ۱۶ نومبر ۱۹۰۹ء کو قادیان میں پیدا ہوئے.۱۳ سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کیا بعد ازاں حضرت مولانا سید محمد سرور شاہ صاحب سے عربی اور اُردو پڑھتے رہے.پھر دینی تعلیم حاصل کرنے کیلئے مدرسہ احمدیہ میں داخل ہوئے.۱۹۲۹ء میں آپ نے پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا.پنجاب بھر سے تیسرے نمبر پر رہے.میٹرک کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے ۱۹۳۴ء میں بی اے کی ڈگری حاصل کی.۱۹۳۴ء میں ہی مزید اعلیٰ دنیوی تعلیم حاصل کرنے کیلئے انگلستان روانہ ہوئے اور آ کسفورڈ یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد قادیان تشریف لائے.قیام انگلستان کے دوران لندن سے سہ ماہی رسالہ الاسلام جاری کیا.۲۷ نومبر ۱۹۳۸ء کو جامعہ احمدیہ کے پروفیسر مقرر ہوئے.جون ۱۹۳۹ ء تا اپریل ۱۹۴۴ ء جامعہ احمدیہ کے پرنسپل رہے.اسی دوران کچھ عرصہ تعلیم الاسلام ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر بھی رہے.فروری ۱۹۳۹ ء میں صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکز یہ مقرر ہوئے اور اکتوبر ۱۹۴۹ ء تک نہایت احسن رنگ میں خدمات بجالاتے رہے اور خدام الاحمدیہ کے

Page 32

58 57 نظام کو مضبوط بنیادوں پر قائم کیا.مئی ۱۹۴۴ء میں تعلیم الاسلام کالج قادیان کے پرنسپل مقرر ہوئے.۱۹۴۷ء میں یہ کالج پہلے لاہور اور پھر ربوہ منتقل ہو گیا آپ (۱۹۶۵ء تک ) خلیفہ بنے تک اس کے پرنسپل رہے.فروری ۱۹۴۵ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کو مجلس مذہب و سائنس کا نائب صدر مقرر فرمایا.۱۶ نومبر ۱۹۴۷ء کو قادیان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے.۱۹.فروری ۱۹۴۸ ء کو تحریک جدید پاکستان کے ڈائر یکٹر بنے.ملکی حفاظت کیلئے مقرر ہونے والی احمد یہ جماعت کی فرقان بٹالین کے لئے جون ۱۹۴۸ ء تا جون ۱۹۵۰ ء کشمیر کے محاذ پر خدمات سرانجام دیں.اکتوبر ۱۹۴۹ء سے ۱۹۵۴ ء تک خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے نائب صدر ر ہے اس وقت صدر حضرت مصلح موعودؓ خود تھے.یکم اپریل ۱۹۵۳ ء تا ۲۸ مئی مارشل لاء کے تحت آپ کو اور حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب کو قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں.مئی ۱۹۵۵ء کو صدر صدر انجمن احمدیہ کے اہم عہدے پر مقرر ہوئے اور خلیفہ بننے تک اس عہدہ پر فائز رہے.۷ نومبر ۱۹۵۵ ء کو صدر مجلس انصار اللہ مقرر ہوئے اور ۱۹۶۸ ء تک رہے.۱۹۵۹ ء تا نومبر ۱۹۶۵ ءافسر جلسہ سالا نہ رہے.۸ نومبر ۱۹۶۵ ء کو حضرت مصلح موعودؓ کی وفات پر مجلس انتخاب خلافت نے ساڑھے سات بجے شام آپ کو خلیفتہ المسح الثالث منتخب کیا.آپ نے اپنے دورِ خلافت میں بیرونی ممالک کے دورے ۱۹۹۷ ء.۱۹۷۰ء.۱۹۷۳ء.۱۹۷۵ء.۱۹۷۶ء.۱۹۷۸ء.۱۹۸۰ء میں کیے.آپ کے دور خلافت کی اہم تحریکات فضل عمر فاؤنڈیشن - تعلیم القرآن.وقف عارضی مجلس موصیان.نصرت جہاں www.alislam.org ریز روفنڈ.احمد یہ صد سالہ جو بلی فنڈ.اتحاد بین المسلمین.وقف بعد از ریٹائرمنٹ.احمد یہ تعلیمی منصو بہ.آپ کی چندا ہم کتب قرآنی انوار تعمیر بیت اللہ کے ۲۳ عظیم الشان مقاصد.ہمارے عقائد.ایک سچے اور حقیقی خادم کے بارہ اوصاف.المصابیح.امن کا پیغام اور اک حرف انتباه - وفات ۸ اور ۹ جون ۱۹۸۲ ء کی درمیانی رات پونے ایک بجے بیت الفضل اسلام آباد پاکستان میں ہوئی اور ۱۰ جون ۱۹۸۲ ء کو ربوہ بہشتی مقبرہ میں تدفین ہوئی.

Page 33

59 59 حضرت خلیفۃ اسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ آپ حضرت الصلح الموعودؓ کے صاحبزادے تھے.آپ کا نام حضرت مرزا طاہر احمد صاحب تھا.والدہ کا نام حضرت سیدہ مریم صاحبہ تھا.حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام کے پوتے اور حضرت سید عبدالستار شاہ صاحب آف کلرسیداں ضلع راولپنڈی کے نواسے تھے.آپ ۱۸ دسمبر ۱۹۲۸ء کو قادیان میں پیدا ہوئے.ابتدائی تعلیم تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان سے حاصل کی اور ۱۹۴۴ ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا.انہی دنوں آپ کی والدہ محترمہ کا انتقال بھی ہو گیا.گورنمنٹ کالج لاہور سے ایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی.بعد ازاں پرائیویٹ طور پر بی اے کا امتحان پاس کیا.۱۹۴۹ء میں اعلیٰ دینی تعلیم حاصل کرنے کیلئے جامعہ احمد یہ ربوہ میں داخل ہوئے اور شاہد کی ڈگری حاصل کی.۱۹۵۵ء میں حضرت مصلح موعودؓ کے ہمراہ یورپ تشریف لے گئے جہاں سے اکتوبر ۱۹۵۷ ء میں واپس تشریف لائے.قیام لندن کے دوران وہاں علم بھی حاصل کیا.یورپ سے واپسی کے بعد دینی خدمات میں ہمہ تن مصروف ہو گئے.۱۹۵۸ء میں حضرت الصلح الموعودؓ نے آپ کو ناظم ارشاد وقف جدید مقرر کیا اور خلیفہ منتخب ہونے تک اس اہم عہدے پر قریباً ۲۴ سال کام کرتے رہے.اسی دوران ۱۹۶۰ء میں جلسہ سالانہ ربوہ میں پہلی دفعہ خطاب کیا.خدام الاحمدیہ میں پہلے مہتم صحت جسمانی پھر ۱۹۶۰ ء سے لیکر ۱۹۶۶ ء تک نائب صدر اور ۱۹۶۶ء سے ۱۹۶۹ ء تک صدر مجلس خدام الاحمدیہ مرکز یہ کے عہدے پر فائز رہے.جنوری ۱۹۷۰ ء میں فضل عمر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے.۱۹۷۴ء میں پاکستان کی قومی اسمبلی میں جماعت کی طرف سے جانے والے وفد www.alislam.org کے ممبر رہے.وفد کے امیر حضرت خلیفتہ امسیح الثالث رحمہ اللہ تھے.جنوری ۱۹۷۹ ء میں مجلس انصار اللہ مرکزیہ کے صدر مقرر ہوئے اور خلیفہ منتخب ہونے تک اس اہم عہدہ کی ذمہ داریاں بطریق احسن سرانجام دیتے رہے.۱۰ جون ۱۹۸۲ ء کو مسجد مبارک ربوہ میں حضرت مصلح موعود کی مقرر کردہ مجلس انتخاب کا اجلاس ہوا.اس اجلاس میں آپ کو خلیفہ المسیح الرابع منتخب کر لیا گیا.مسند خلافت پر فائز ہونے کے بعد ۲۸ جولائی ۱۹۸۲ء کو یورپ کا پہلا دورہ کیا اور ۱۰ ستمبر ۱۹۸۲ ء کو مسجد بشارت سپین کا افتتاح کیا.اس مسجد کا سنگ بنیاد حضرت خلیفہ ایح الثالث نے ۱۹۸۰ء میں رکھا تھا) پاکستان کے صدر ضیاء الحق نے ۲۶ اپریل ۱۹۸۴ ء کو اینٹی احمد یہ آرڈینینس جاری کیا جس کی رو سے پاکستان میں احمدیوں پر بعض اصطلاحات کے استعمال اور تبلیغ پر پابندی عائد کر دی گئی.ان حالات میں آپ بحیثیت خلیفہ مسیح اپنے فرائض کما حقہ انجام نہیں دے سکتے تھے.اس لئے آپ ۲۹.اپریل ۱۹۸۴ء کو ربوہ سے ہجرت کر کے ۳۰.اپریل ۱۹۸۴ء کو لندن پہنچ گئے.اس کے بعد جماعت احمدیہ کی ترقی کا عظیم الشان دور شروع ہوا.۱۰ جون ۱۹۸۸ ء کو آپ نے دنیا بھر میں مخالفین کو مباہلہ کا چیلنج دیا.۱۹۹۱ء میں جلسہ سالانہ قادیان میں شرکت فرمائی.۳۱ جولائی ۱۹۹۳ء میں پہلی تاریخی عالمی بیعت جلسہ سالانہ لندن کے دوسرے روز ہوئی جس میں ۸۴ ملکوں کی ۱۱۵ قوموں کے دو لاکھ چار ہزار تین سو آٹھ افراد جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے.۷ جنوری ۱۹۹۴ ء سے احمد یہ ٹیلی ویژن نے لندن سے با قاعدہ نشریات شروع کیں.یورپ اور امریکہ کیلئے ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی ۲۴ گھنٹے کی نشریات کا آغاز یکم اپریل ۱۹۹۶ ء کو ہوا.آپ ایم ٹی اے کے ان پروگراموں میں بنفس نفیس شرکت فرماتے تھے.درس القرآن ملاقات لقاء مع العرب ہومیو پیتھی کلاس چلڈرن کا رنز اُردو کلاس.60 60

Page 34

62 61 ۵ جولائی ۱۹۹۶ ء سے ایم ٹی اے انٹر نیشنل نے اپنی نشریات گلوبل ہیم کے ذریعے شروع کیں.آپ کے دور کی اہم تحریکات بیوت الحمد.وقف نو.وقف جدید کوساری دنیا تک وسیع کرنے کی تحریک.تمام احمدی عربی اور اردو زبان سیکھیں.شہدائے احمدیت کیلئے بلال فنڈ.آپ کی چندا ہم تصنیفات ذوق عبادت اور آداب دعا.زھق الباطل.سوانح فضل عمر جلد اوّل.ہو میو پیتھی ( لیکچرز ).مذہب کے نام پر خون.وصال ابن مریم خلیج کا بحران اور نظامِ جہانِ نو اور ورزش کے زینے.Islams response to the Contemporary Issues.* Revelation, Rationality, Knowledge and Truth.* Christianity-A Journey from Facts to Fiction.www.alislam.org تاریخ احمدیت ۱۹۰۸ء حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد مخالفین کی طرف سے منظم تھی اور لسانی یورش کی گئی جس کے جواب میں حضرت حکیم مولانا نور الدین صاحب خلیفہ اسح الاول رضی اللہ عنہ نے وفات امسیح اور حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے ” صادقوں کی روشنی کو کون دور کر سکتا ہے“ کے عنوان سے رسائل تحریر فرمائے.۳۰ مئی : خلافت اولی میں صدرانجمن احمدیہ کا پہلا اجلاس حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کی صدارت میں ہوا.حضرت خلیفہ امسیح الاوّل رضی اللہ عنہ نے بیت المال کا مستقل محکمہ قائم فرمایا.جون: حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے قادیان میں پہلی پبلک لائبریری قائم کی.جس کیلئے حضرت خلیفتہ امسح الاول نے کتابیں اور چندہ عنایت فرمایا.۱۴ جون کو حضرت خلیفہ امسیح الاول نے تحریک فرمائی کہ خوشنویس ( کاتب ) حضرات مرکز میں آکر رہیں تاکہ سلسلہ کے کام بروقت ہوسکیں.۲۱ جون کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آخری تصنیف ”پیغام صلح ، خواجہ کمال الدین صاحب نے پنجاب یو نیورسٹی ہال میں پڑھ کر سنائی.جولائی: حضرت خلیفہ المسیح الاول نے اپنی بھیرہ کی جائیدا دصدرانجمن احمد یہ کے نام ہبہ کر دی.اکتوبر: رمضان میں مسجد مبارک میں حضرت خلیفتہ امسیح الاول نے اعتکاف فرمایا اور روز نه ۳۳ پاروں کا درس القرآن دیا.اسی سال حضرت خلیفہ اسیح الاوّل نے قادیان میں ڈسپنسری کے ساتھ وسیع ہال تعمیر کرنے کیلئے چندہ کی تحریک فرمائی.

Page 35

64 63 ١٩٠٩ء ۲۱ جنوری کو حضرت خلیفۃ المسیح الاول نے بتائی، مساکین اور طلبہ کی امداد کی تحریک کی.یکم مارچ: مدرسہ احمدیہ کی مستقل درسگاہ کی حیثیت سے بنیادرکھی گئی.۲۵ اپریل کو حضرت خلیفتہ امسیح الاوّل کی صدارت میں صدر انجمن احمدیہ نے پنجاب میں اردو کو تعلیمی زبان بنانے کی قرار داد پاس کی.اکتوبر میں خلافتِ اُولیٰ کے عہد کا نیا اخبار ” نور“ جاری ہوا.اسی سال حضرت خلیفہ المسیح الاول نے بورڈنگ مدرسہ تعلیم الاسلام کی تعمیر کیلئے تمیں ہزار روپے کی اپیل کی.١٩١٠ء ۲۱ جنوری: قادیان میں نماز جمعہ میں احمدی مستورات نے پہلی بار شرکت کی.۵ مارچ: حضرت خلیفتہ امسیح الاوّل نے دارالعلوم میں بیت نور کا سنگ بنیا درکھ کر محلہ کی آبادی کا آغاز کیا.11 مارچ: بیت الاقصیٰ قادیان کی توسیع کیلئے اجتماعی وقار عمل میں حضرت خلیفہ المسیح الاول نے شرکت فرمائی.۲۵ مارچ: خطبہ جمعہ میں پہلی بار آواز آگے پہنچانے کیلئے آدمی مقرر کئے گئے.۲۴ جولائی: منصب خلافت سنبھالنے کے بعد حضرت خلیفہ امسیح الاوّل نے پہلا سفر ملتان کی طرف اختیار فرمایا جو ایک طبی شہادت کے سلسلہ میں تھا.آپ نے حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کو امیر مقامی قادیان مقر ر فر مایا.۱۸ نومبر : حضرت خلیفتر مسیح الاوّل گھوڑے سے گر گئے اور سخت چوٹیں آئیں.۲ دسمبر : حضرت خلیفہ امسیح الاول نے اپنی جگہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد www.alislam.org صاحب کو صدرانجمن احمدیہ کا امیر مجلس مقرر فرمایا.اسی سال حضرت خلیفتہ امسیح الاوّل نے حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیکی کو جماعت لاہور کا مربی مقر رفرمایا.۱۹۱۱ء جنوری: قادیان میں دار الضعفاء کا قیام ہوا اور حضرت میر ناصر نواب صاحب ننتظم بنے.فروری: حضرت مرزا بشیر الدین محموداحمد صاحب نے انجمن انصار اللہ قائم کی.حضرت خلیفہ اسیح الاوّل نے فرمایا میں بھی انصاراللہ میں شامل ہوں.19 اپر میل کو انجمن انصار اللہ ک افتتاحی اجلاس ہوا.جولائی: حضرت خلیفہ امسیح الاوّل نے سرکاری ملازم مسلمانوں کے نماز جمعہ کی ادا ئیگی کیلئے حکومت سے اجازت کی خاطر میموریل کی تحریک فرمائی جو مارچ ۱۹۱۳ ء میں حکومت نے منظور کر لیا.۱۹۱۲ء فروری: حضرت خلیفہ اسی الاول کی تحریک پر انجمن مبلغین کا قیام ہو.فروری تا جون : حضرت خلیفہ امسیح الاول نے اپنے حالات وسوانح لکھوائے جو آخر سال میں ” مرقاۃ الیقین“ کے نام سے شائع ہوئے.جولائی: خطبات نور کی اشاعت ہوئی.دوسرا حصہ نومبر میں شائع ہوا.١٩١٣ء مارچ: حضرت خلیفہ امسح الاول نے درس بخاری شریف شروع فرمایا.۱۹ جون : الفضل اخبار قادیان سے جاری ہوا.اس کے بانی وایڈیٹر حضرت مرزا :

Page 36

66 65 بشیر الدین محمود احمد صاحب تھے.جون : حضرت چوہدری فتح محمد صاحب سیال کو بطور مربی انگلستان بھجوایا گیا.۲۶ جولائی: عربی کی اعلیٰ تعلیم کی خاطر حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب کو مصر اور شام کیلئے روانہ کیا گیا.۱۹۱۴ء جنوری: حضرت خلیفہ المسیح الاوّل کی اجازت سے حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے اشاعت اسلام کی ملک گیر سکیم تیار کی اور دعوت الی الخیر فنڈ قائم کیا.وسط جنوری میں حضرت خلیفہ اسی الاول کی مرض الموت کا آغاز ہوا.۸ فروری کو حضرت خلیفہ المسیح الاول نے فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے اس بیماری میں مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ پانچ لاکھ عیسائی افریقہ میں احمدی ہوں گے.۲۷ فروری: بھلی آب و ہوا کی خاطر حضرت خلیفتہ امسح الاول حضرت نواب محمد علی خاں صاحب کی کوٹھی دار السلام میں منتقل ہو گئے.۱۳ مارچ: حضرت خلیفہ اسیح الاوّل نے اپنی اولا د کو دین پر قائم رہنے کی وصیت فرمائی اور اسی دن دو پہر کو دو بجگر میں منٹ پر حالتِ نماز میں اپنے رفیق اعلیٰ سے جا ملے.۱۴ مارچ: مسجد نور میں احباب جماعت نے حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب کو خلیفہ اسیح الثانی منتخب کیا.انہوں نے حضرت خلیفہ اسیح الاوّل کا جنازہ پڑھایا اور سوا چھ بجے شام حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پہلو میں بہشتی مقبرہ میں دفن کیا گیا.www.alislam.org دس حدیثیں (چہل احادیث سے حدیث نمبر 21 تا30) 21 - إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے 22 - المُسْلِمُ مَرَاةُ الْمُسْلِم ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا آئینہ ہے 23 - الدَّالُ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ نیکی بتانے والا نیکی کرنے والی کی طرح ہوتا ہے 24 ـ عِدَةُ الْمُؤْمِنِ كَاخُذِ الْكَتِ مومن کا وعدہ ایسا پختہ ہوتا ہے جیسے کوئی چیز ہاتھ میں نقد دے دی جائے.25 - لَا يَحِلُّ لِمُؤْمِنِ اَنْ يَّهْجُرَ أَخَاهُ کسی مومن کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے.فَوْقَ ثَلثَةِ أَيَّامُ 26 - لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَن جو لوگوں کا شکر یہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ لَّا يَشْكُرُ النَّاسَ.کا شکر یہ ادا نہیں کرتا 27 - سَيِّدُ الْقَوْمِ خَادِمُهُمُ قوم کا سردار قوم کا خادم ہوتا ہے 28- لَيْسَ الْخَبَرُ كَالْمُعَايَنَةِ سنی سنائی بات خود دیکھنے کی طرح نہیں ہوتی 29 - خَيْرُ الْأُمُورِ أَوْسَطُهَا کاموں میں سے با برکت وہ کام ہوتا ہے جس میں میانہ روی ہو 30 - اَلْمَجَالِسُ بِالَا مَانَةِ مجالس امانت کے ساتھ قائم رہتی ہیں.ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں ہیں خدامِ ختم المرسلین ول

Page 37

68 20 67 گھر کے آداب گھر ایسا ہو کہ گھر کے تمام افراد وہاں جا کر سکون پائیں.والدین اور دیگر افراد خانہ کے ساتھ ہمیشہ نیک سلوک کریں.آپس کا تعلق بہت پیار محبت کا ہو.گھر کے افراد آپس میں گفتگو کے وقت بحث سے پر ہیز کریں.حفظ مراتب کا خیال رکھیں.ایک دوسرے پر بدظنی سے بچیں.چھوٹے بڑوں کی اطاعت کریں اور بڑے چھوٹوں سے شفقت کا سلوک کریں.باقی افراد خانہ کے دوستوں اور دیگر ملنے جلنے والوں کے ساتھ بھی اچھا برتاؤ کریں.گھر میں بسم الله السلام علیکم، جزاكم الله ماشاء الله الحمد لله انشاء اللہ وغیرہ الفاظ رائج کریں.اپنے گھر اور اس کے ماحول کو صاف ستھرارکھیں.گھر میں جلد سونے اور جلد جاگنے کو رواج دیں.اپنے گھر میں صبح کے وقت تلاوت قرآن کریم کو رائج کریں.مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کے علاوہ گھروں میں بھی سنتیں اور نوافل پڑھنے چاہئیں.مسجد نہ جا سکنے والے افراد اور خواتین گھر میں وقت پر نماز ادا کرنے کا اہتمام کریں.جو افراد مسجد میں جا کر نماز باجماعت ادا کر سکتے ہوں گھر کے ذمہ دا را فراد و خواتین انہیں حتی الوسع توجہ دلاتے رہیں.رات بستر پر جانے سے پہلے وضو کر نا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے.رات لیٹنے سے پہلے بستر کو جھاڑ لیں.عشاء سے پہلے سونا نہیں چاہئے اور عشاء کی نماز کے بعد بے مقصد باتیں نہیں کرنی چاہئیں.روزانہ کم از کم دو بار صبح اور رات کو دانت صاف کرنے کی عادت پختہ کریں.www.alislam.org گھر میں بھی مناسب لباس پہنے کا التزام رکھیں.اگر کوئی مہمان آئے تو کھلے دل سے مہمان نوازی کریں.لیکن حد سے زیادہ تکلف نہ کریں.اگر آپ کسی کے گھر جائیں تو عین دروازے کے سامنے کھڑے نہ ہوں اور دروازوں کی درزوں سے اندرمت جھانکیں بلکہ دروازے کے ایک طرف کھڑے ہو کر اجازت لیں اور دروازہ زور زور سے نہ کھٹکھٹائیں اور نہ ہی گھنٹی بجاتے چلے جائیں.اگر تین دفعہ وقفہ وقفہ سے اجازت طلب کرنے پر اجازت نہ ملے تو برا منائے بغیر واپس آجائیں.ایسے کمرے کی چھت پر نہ سوئیں جس کی منڈیر نہ ہو اور چھت کی منڈیر پر بیٹھنے سے گریز کریں.اپنے مکان اپنے کمرے اور اپنے استعمال کی چیزوں کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھیں.اپنے گھر کی خوبصورتی بر باد نہ کریں خواہ وہ کرائے کا ہی ہو.اپنے گھر دیگر مکانوں اور دیواروں پر لکیریں لگانے یا بے جا لکھنے سے بچیں.گھر کی دیواروں اور فرش کو تھوک یا پان کی پیک سے آلودہ نہ کریں.اپنی رڈی اور گھر کا کوڑا کرکٹ ہر جگہ بکھیرنے کی بجائے ٹوکری میں ڈالیں اور ہر جگہ مناسب جگہ پر ردی کی ٹوکری رکھی ہونی چاہئے.اگر آپ باتھ روم میں ہیں تو کسی سے گفتگو نہ کریں.والدین کو چاہئے کہ اپنا گھر کلی طور پر نوکروں اور بچوں کے حوالہ نہ کریں اور گھریلو ملازمین پر نا قابل برداشت بوجھ نہ ڈالیں.گھر کے افراد آپس میں ایک دوسرے کی ذاتی زندگی کا مکمل احترام کریں مثلاً ایک دوسرے کی بغیر اجازت خطوط یا ڈائری پڑھنا اور ایک دوسرے کے کمروں میں

Page 38

70 69 69 بغیر دستک کے چلے جانا وغیرہ.اپنے گھر میں گانوں کی کیسٹس لگانے کی بجائے نظموں اور اچھے شعرا کے کلام کی کیسٹس لگائیں.والدین ٹی وی کے پروگرام اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے کی کوشش کریں اور پروگرام کی اچھائی یا برائی پر تبصرہ کرتے جائیں.اپنے بہن بھائیوں یا ساتھیوں سے ایسا مذاق نہ کریں جو انہیں ناگوار گزرے.ہر وقت تیوری چڑھائے رکھنے سے گریز کریں اور بامذاق انسان بننے کی کوشش کریں.گھر کی باتیں دوسروں میں کرنے سے حتی الوسع گریز کریں.اپنے گھر میں شور و غل کر کے یا کسی دوسرے ذریعہ سے اپنے پڑوسیوں کو تکلیف نہ دیں.اپنے گھر میں ایسا حجرہ یا جگہ مخصوص کرنے کی کوشش کریں جہاں صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جائے.والدین اپنے بچوں کو اچھی اچھی کہانیاں اور واقعات ضرور سنائیں جو سبق آموز ہوں.گھر میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیں.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلِج وَخَيْرَ الْمَخْرَجَ بِسْمِ اللهِ وَلَجْنَا وَعَلَى اللَّهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا ترجمہ: اے اللہ میں تجھ سے گھر میں آتے ہوئے اور گھر سے باہر نکلتے ہوئے بھلائی مانگتا ہوں.اللہ کے نام سے ہم داخل ہوتے ہیں اور اپنے رب اللہ پر ہی تو کل کرتے ہیں.صفات الہی یا اسمائے حسنی المُجيْبُ قبول کرنے والا الْوَاسِعُ کشائش والا الْحَكِيمُ حکمت والا الْوَدُودُ محبت کرنے والا المَجِيدُ بڑی شان والا الباعث اٹھانے والا الشَّهيد حاضر الْحَقُّ سچا مالک الْوَكِيلُ کام سنبھالنے والا القوى زور آور المَتِينُ قوت والا الْوَلِيُّ | حمایت کرنے والا الْحَمِيدُ خوبیوں والا الْمُحْصِي گنتی والا الْمُبْدِ پہلی بار پیدا کرنے والا الْمُعِيدُ دوسری بار پیدا کرنے والا المُميتُ مارنے والا الْمُحْيى زندہ کرنے والا الْحَيُّ زندہ اور زندگی بخشنے والا الْقَيُّومُ سب کا تھا منے والا www.alislam.org ☆☆☆

Page 39

72 71 ذلكَ الْكِتَبُ لَا رَيْبَ فِيهِ قرآن مجید قرآن کامل کتاب ہے اور اس امر میں کوئی شک نہیں.لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ قرآن کی حقیقت کو وہی لوگ پاتے ہیں جو پاک ہوتے ہیں.وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَ انْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو سنا کرو.اور چپ رہا کرو تا کہ تم پر رحم کیا جائے.قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسُ وَالْجِنُّ عَلى أَنْ يَأْتُوا بِمِثْلِ هَذَا الْقُران لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا تو انہیں کہہ دے کہ اگر تمام انسان بھی اور جن بھی اس قرآن جیسی کتاب لانے کیلئے جمع ہو جا ئیں تو پھر بھی وہ اس جیسی کتاب نہیں لاسکیں گے.خواہ وہ ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوں نہ بن جائیں.إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَفِظُونَ اس ذکر یعنی قرآن کریم کو ہم نے ہی اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے.خَيْرُ كُم مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ تم میں بہترین لوگ وہ ہیں جو خود قرآن سکھیں اور دوسروں کو سکھا ئیں.www.alislam.org فرمودات حضرت مسیح موعود علیہ السلام قرآن جواہرات کی تھیلی ہے“.( الحکم ۲۴ ستمبر ۱۹۰۱ء) جولوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے“ کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 13 قرآن مجید کے انوار و برکات اور اس کی تاثیرات ہمیشہ زندہ اور تازہ بتازہ ہیں“ ( الحکم ۱۷ نومبر ۱۹۰۵ء) و, جمال و حسن قرآں نور جان ہر مسلمان ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے 66

Page 40

73 الله 74 عربی قصیده 26- أَمَّا النِّسَاءُ فَحُرِّمَتْ إِنْكَاحُهَا زَوْجًا لَهُ التَّحْرِيمُ فِي الْقُرانِ عورتوں سے متعلق تو یہ حکم ہوا کہ ان کا نکاح ایسے خاوند سے، جس کی حرمت قرآن میں آگئی حرام کر دیا گیا.27- وَجَعَلْتَ دَسْكَرَةَ الْمُدَامِ مُخَرَّبًا وَأَزَلْتَ حَانَتَهَا مِنَ الْبُلْدَانِ اور تو نے مئے خانوں کو ویران کر دیا اور شہروں سے شراب کی دکانیں ہٹا دیں.28- كَمُ شَارِبِ بِالرَّشْفِ دَنَّا طَافِحًا فَجَعَلْتَهُ فِي الدِّين كَالنَّشَوَان بہت سے تھے جو لبالب خم لنڈھا جاتے تھے سو تو نے ان کو دین میں متوالے بنادیا 29 كم مُحدثِ مُسْـطَنْطِقِ الْعِيدَانِ قَدْ صَارَ مِنْكَ مُحَدَّتَ الرَّحْمَنِ کتنے ہی بدعتی سارنگیاں بجانے والے تیرے طفیل خدائے رحمان سے ہم کلام ہو گئے.30- كَمْ مُسْتَهَامٍ لِلرَّ شُوْفِ تَعَشُّقًا فَجَدَ بْتَهُمْ جَذْباً إِلَى الْفُرقَان بہتیرے معطرد من عورتوں کے عشق میں سرگرداں تھے سو تو نے انہیں فرقان کی طرف کھینچ لیا.www.alislam.org -31 أَحْيَيْتَ أَمْوَاتَ الْقُرُونِ بِجَلْوَهِ مَاذَا يُمَائِلُكَ بِهَذَا الشَّانِ تو نے صدیوں کے مردوں کو ایک ہی جلوہ سے زندہ کر دیا.کون ہے جو اس شان میں تیر امثیل ہو سکے؟ 32- تَرَكُوا الْغَبُوقَ وَبَدَّلُوا مِنْ ذَوقِه ذوق الدُّعَاءِ بِلَيْلَةِ الْأَحْزَانِ انہوں نے شام کی شراب چھوڑ دی اور اس کی لذت کو غم کی راتوں میں دعا کی لذت سے بدل دیا.33- كَانُوا بِرَنَّـاتِ الْمَثَانِي قَبْلَهَا قَدْ اُحْصِرُوا فِي شُحِهَا كَالْعَانِي وہ اس سے پہلے دو تارے کی سروں کی حرص میں قیدیوں کی طرح گرفتار تھے 34- قَدْ كَانَ مَرْتَعُهُمْ أَغَانِي دَائِماً طورًا بِغِيدِ تَارَهُ بِدِنَـــــان ان کے عیش وعشرت کا میدان ہمیشہ ہی راگ ورنگ تھا کبھی تو نازک اندام عورتوں سے شغل کرتے اور کبھی شراب کے مٹکوں سے.35- مَا كَانَ فِكْرٌ غَيْرَ فِكْرِ غَوَانِي أَوْ شُرْبِ رَاحٍ أَوْ خَيَالِ جِـفَـانِ انہیں حسین عورتوں کے سوا اور کوئی فکر نہ تھی یا پھر وہ شراب نوشی میں مصروف رہتے یا شراب کے پیالوں کے تصور میں محو ہوتے.

Page 41

76 75 36- كَانُوا كَمَشْعُوْنِ الْفَسَادِ بِجَهْلِهِمْ رَاضِينَ بِالًا وَسَاحَ وَالَا دُرَانِ وہ اپنے اکھڑ پن کی وجہ سے فساد کے شیفتہ تھے اور میل کچیل اور ناپاکی پر خوش تھے.-37- عَيْبَانِ كَانَ شِعَارَهُمْ مِنْ جَهْلِهِمْ حُمْقُ الحِمَارِ وَ وَثُبَةُ السّرُ حَانِ ان کی جہالت کی وجہ سے دو عیب ان کے لازم حال تھے یعنی گدھے کی اڑ اور بھیڑئیے کا حملہ 38 - فَطَلَعْتَ يَاشَمُسَ الْهُدَى نُصْحالَّهُمُ لِتُضِيْتَهُمْ مِنْ وَجْهكَ النُّورَانِي سواے آفتاب ہدایت ! تو نے ان کی خیر خواہی کیلئے طلوع کیا تا اپنے نورانی چہرہ سے تو انہیں منور کر دے.39- أرسلت مِنْ رَّبِّ كَـــريـمٍ مُّحْسِنِ فِي الْفِتْنَةِ الصَّمَّاءِ وَالطَّغَيَانِ تو رب کریم محسن کی طرف سے خوفناک فتنے اور طغیان وسرکشی کے وقت بھیجا گیا 40- يَالَلْفَتَى مَا حُسْنُهُ وَجِمالُهُ رَيَّاهُ يُصْبِى الْقَلَبَ كَالرَّيْحَان واہ! کیا ہی جوان مرد ہے! کیسے حسن و جمال والا ہے! جس کی خوشبو دل کو ریحان کی طرح موہ لیتی ہے.www.alislam.org فضائل قرآن مجید جمال و حسن قرآں نور جان ہر مسلماں ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے نظیر اُس کی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہے بہار جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اُس سا کوئی بستاں ہے کلام پاک یزداں کا کوئی ثانی نہیں ہر گز اگر کو کوئے عماں ہے وگر لعل بدخشاں ہے خدا کے قول قول بشر کیونکر برابر ہو وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرار لاعلمی سخن میں اس کے ہمتائی کہاں مقدور انساں ہے بنا سکتا نہیں اک پاؤں کپڑے کا بشر ہرگز تو پھر کیونکر بنانا نور حق کا اس خدا آساں ہے ارے لوگو! کرو کچھ پاس شان کبریائی کا زبان کو تھام لو اب بھی اگر کچھ ہوئے ایماں ہے غیر کو ہمتا بنانا سخت کفراں ہے خدا سے کچھ ڈرو یارڈ یہ کیسا کذب و بہتاں ہے؟ اگر اقرار ہے تم کو خدا کی ذات واحد کا تو پھر کیوں اس قدر دل میں تمہارے شرک پنہاں ہے؟

Page 42

78 77 گئے دل پر تمہارے جہل کے پردے؟ خطا کرتے ہو باز آؤ اگر کچھ خوف یزداں ہے ہمیں کچھ کیں نہیں بھائیو نصیحت ہے غریبانہ کوئی جو پاک دل ہووے دل و جاں اس پہ قرباں ہے اے خدا اے کار ساز و عیب پوش و کردگار اے مرے پیارے مرے محسن مرے پروردگار کس طرح تیرا کروں اے ڈوالمئن شکروسپاس وہ زباں لاؤں کہاں سے جس سے ہو یہ کاروبار بدگمانوں سے بچایا مجھ کو خود بن کر گواہ کر دیا دشمن کو اک حملہ سے مغلوب اور خوار کام جو کرتے ہیں تیری رہ میں پاتے ہیں جزا مجھ سے کیا دیکھا کہ لطف و کرم ہے بار بار یہ سرا سر فضل و احسان ہے کہ میں آیا پسند ورنہ درگہ میں تیری کچھ کم نہ تھے خدمت گزار لوگ کہتے ہیں کہ نالائق نہیں ہوتا قبول میں تو نالائق بھی ہو کر پا گیا درگہ میں بار اس قدر مجھ پر ہوئیں تیری عنایات و کرم جن کا مشکل ہے که تا روز قیامت ہو شمار www.alislam.org تخت سے آسماں میرے لئے تو نے بنایا اک گواہ چاند اور سورج ہوئے میرے لئے تاریک و تار جس کو چاہے تخت شاہی پر بٹھا دیتا ہے تو جس کو چاہے تخت نیچے گرا دے کر کے خوار دن چڑھا ہے دشمنانِ دیں کا ہم پر رات ہے اے مرے سورج نکل باہر کہ میں ہوں بیقرار اے میرے پیارے فدا ہو تجھ پہ ہر ذرہ مرا پھیر دے میری طرف اے سارباں جگ کی مہار دیکھ سکتا ہی نہیں میں ضعف دین مصطفیٰ مجھ کو کر اے میرے سلطاں کامیاب و کامگار اور خود بیچا یا الہی فضل کر اسلام پر اس شکستہ ناؤ کے بندوں کی اب سن لے پکار جو خدا کا ہے اسے للکارنا اچھا نہیں ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اے روبہ زار و نزار ہے سر راہ پر مرے وہ خود کھڑا مولیٰ کریم پس نہ بیٹھو میری رہ میں اے شریران دیار کیوں عجب کرتے ہو گر میں آ گیا ہو کر مسیح خود مسیحائی کا دم بھرتی ہے یہ بادِ بہار آسمان پر دعوتِ حق کے لئے اک جوش ہے فرشتوں کا اتار ہو رہا ہے نیک طبعوں میں وہ پانی ہوں کہ آیا آسماں سے وقت پر میں وہ ہوں نور خدا جس سے ہوا دن آشکار

Page 43

80 00 79 بلند ہمتی میں اپنے پیاروں کی نسبت ہر گز نہ کروں گا پسند کبھی وہ وہ ہ چھوٹے درجہ پہ راضی ہوں اور ان کی نگاہ رہے نیچی شیروں کی طرح غراتے ہوں چھوٹی چھوٹی باتوں پر ادنی سا قصور اگر دیکھیں تو منہ میں گفٹ بھر لاتے ہوں امید لگائے بیٹھے ہوں وہ وہ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر ادنی ادنی خواہش کو مقصود بنائے بیٹھے ہوں شمشیر زباں سے گھر بیٹھے دشمن کو مارے جاتے ہوں میدانِ عمل کا نام بھی لو تو جھینپتے ہوں بھبراتے ہوں گیدڑ کی طرح وہ تاک میں ہوں شیروں کے شکار پہ جانے کی اور بیٹھے خوابیں دیکھتے ہوں وہ ان کا جوٹھا کھانے کی اے میری الفت کے طالب! یہ میرے دل کا نقشہ ہے اپنے نفس کو دیکھ لے تو وہ ان باتوں میں کیسا ہے گر تیری ہمت چھوٹی گر تیرے ارادے مردہ ہیں گر تیری امنگیں کو تہ ہیں گر تیرے خیال افسردہ ہیں کیا تیرے ساتھ لگا کر دل میں خود بھی کمینہ بن جاؤں ہوں جنت کا مینار مگر دوزخ کا زینہ بن جاؤں ہے خواہش میری الفت کی تو اپنی نگاہیں اونچی کر تدبیر کے جالوں میں مت پھنس کر قبضہ جا کے مقدر پر میں واحد کا ہوں دل دادہ ہے اور واحد میرا پیارا ہے گر تو بھی واحد بن جائے تو میری آنکھ کا تارا ہے تو ایک ہو ساری دنیا میں کوئی ساجھی اور شریک نہ ہو کو دے لیکن خود تیرے ہاتھ میں بھیک نہ ہو تو دنیا www.alislam.org ہم احمدی بچے ہیں ہم احمدی بچے ہیں کچھ کر کے دکھا دیں گے شیطاں کی حکومت کو دنیا سے مٹا دیں گے ہر سمت پکاریں گے دنیا میں نذیر آیا ہر ایک کو جا جا کر پیغام خدا دیں گے کہتی ہے غلط دنیا عیسی ہے ابھی زندہ برہان توفی کی قرآں سے بتا دیں گے نکلیں گے زمانے میں ہم شمع ہدی لے کر ظلمات مٹادیں گے نوروں سے بسا دیں گے اے شاد گماں مت کر کمزور نہیں ہیں ہم جب وقت پڑا اپنی جانیں بھی گنوا دیں گے

Page 44

82 81 سورۃ بقرہ کی ابتدائی سترہ آیات بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَانِ الرَّحِيمِ المه اللہ کے نام کے ساتھ جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.أَنَا اللهُ أَعْلَمُ : میں اللہ سب سے زیادہ جاننے والا ہوں.ذلِكَ الْكِتَبُ لَا رَيْبَ فِيْهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ 6 ( یہ ) وہ کتاب ہے.اس میں کوئی شک نہیں.ہدایت دینے والی ہے متقیوں کو.الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلوةَ وَمِمَّا رَزَقْنَهُمْ يُنْفِقُونَةٌ جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم انہیں رزق دیتے ہیں اس میں سے خرچ کرتے ہیں.وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ اور وہ لوگ جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو تیری طرف اُتارا گیا اور اس پر بھی جو تجھ سے پہلے اُتارا گیا اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں.أُولئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ وَأُولئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر قائم ہیں اور یہی ہیں وہ جو فلاح پانے والے ہیں.اِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ ءَ اَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ 6 یقیناً وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (اس حال میں کہ) برا بر ہے ان پر خواہ تو انہیں ڈرائے یا نہ ڈرائے ، وہ ایمان نہیں لائیں گے.www.alislam.org خَتَمَ اللهُ عَلى قُلُوبِهِمْ وَعَلى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ هُ اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی شنوائی پر بھی.اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے.اور ان کیلئے بڑا عذاب ( مقدر ) ہے.وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالْيَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِيْنَ اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لے آئے اور یوم آخر پر بھی ، حالانکہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں.يُخْدِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا اَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ ) وہ اللہ کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں.جب کہ وہ اپنے سوا کسی اور کو دھو کہ نہیں دیتے.اور وہ شعور نہیں رکھتے.فِي قُلُوبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ 11 ان کے دلوں میں بیماری ہے.پس اللہ نے ان کو بیماری میں بڑھا دیا.اور ان کیلئے بہت درد ناک عذاب ( مقدر ) ہے بوجہ اس کے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے.وَإِذَا قِيْلَ لَهُمُ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ١٥ اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو وہ کہتے ہیں ہم تو محض اصلاح کرنے والے ہیں.وَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِن لَّا يَشْعُرُونَ ٣٥ خبر دار ! یقیناً وہی ہیں جو فساد کرنے والے ہیں لیکن وہ شعور نہیں رکھتے.وَإِذَا قِيْلَ لَهُمُ امِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْ مِنْ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاءُ وَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِن لَّا يَعْلَمُونَ ١٥

Page 45

84 83 اور جب ان سے کہا جاتا ہے ایمان لے آؤ جیسا کہ لوگ ایمان لے آئے ہیں ، کہتے ہیں کیا ہم ایمان لے آئیں جیسے بے وقوف ایمان لائے ہیں.خبردار! وہ خود ہی تو ہیں جو بے وقوف ہیں.لیکن وہ علم نہیں رکھتے.وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيْطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُ وَنَ ١٥٥ ۱۵ اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان لے آئے اور جب اپنے شیطانوں کی طرف الگ ہو جاتے ہیں تو کہتے ہیں یقیناً ہم تمہارے ساتھ ہیں.ہم تو ( ان سے ) صرف تمسخر کر رہے تھے.اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمُهُونَ " اللہ (ضرور) اُن کے تمسخر کا جواب دے گا.اور انہیں کچھ عرصہ مہلت دے گا کہ وہ اپنی سرکشیوں میں بھٹکتے رہیں.أُولئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الصَّللَةَ بِالْهُدى فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ ٧٥ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی.پس ان کی تجارت نفع بخش نہ ہوئی اور وہ ہدایت پانے والے نہ ہو سکے.فنا مشکل الفاظ کے معانی موت قضاء اللہ تعالی کا فیصلہ فانی فنا ہونے والی پاس نا اُمیدی الم تکلیف بلاء مصیبت بارگاہ ایزدی بارگاہ الہی اللہ کا در بار مشکل کشا مشکلیں دور کرنے والا حاجت روا ضرورتیں پوری کرنے والا رُوئی خدا کے علاوہ دوسرے کا خیال خیر الورای خوب تر زیادہ اچھا مخلوق میں سب سے بہتر بدر الدجی چودہویں کا روشن چاند تاج مرسلیں طيب نبیوں کے سر کا تاج پاک امین امانت دار مه لقا چاند چهره دلیر ازل وہ محبت جو ہمیشہ سے ہے عالم کون کائنات بنوں مخفی خیر خواہی غنا برابری کرنے والا ین کی جمع مراد جنگل پوشیدہ.چھپی ہوئی بھلائی چاہنا اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کا محتاج نہ ہونا www.alislam.org

Page 46

86 88 85 سخا سخاوت دَسُكَرَةٌ ہدی ہدایت الرَّشْفُ شراب خانه گھونٹ گھونٹ کر کے پینا تقى تقوی دنا بڑا مرتبان یا مٹکا اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور قربت کا تعلق طَافِحاً بھرا ہوا لوٹ لیا النشوان مد ہوش الليام کمینے.رذیل مُحدث بدعتی نُشُوبٌ مال و دولت مُحَدِّث الهام یافته عقار جائیداد مسطنطِق بولنے والے كَسَحُوا انہوں نے صاف کیا مُستهام محبت اور عشق میں کھونا المَشْغُوف دیوانه الرشوف معطر دھن.جن کے منہ سے خوشبو آئے دم خون القُرون قرن کی جمع ، صدق أريق بہایا گیا الْغَبُوق شام کی شراب مَنْهُوبٌ جس کو لوٹا گیا ہو الاحزان غم.(خون کی جمع ہے) مَلَاحِف چادریں الرنات سارنگی کی آواز روت گوبر الْعَانِي ذلیل قیدی سبيكة ڈلی ان کی چراگاہ العقيان سونا آغَانِي راگ نَضَارَةٌ سرسبزی عِيدٍ نازک اندام الوحي خشک سالی غَوَانِي حسین و جمیل عورتیں المَحْلُ قحط راح شراب الغزلان عورتیں اندھا حسو العقار شراب نوشی النسوان عورتیں www.alislam.org جفان بڑے پیالے أوساخ میل کچیل ، گندگی حمق کم عقلی السرحان بھیڑیا خدام خدمت کرنے والے الِتُضِيتَهُم تا کہ تو انہیں روشن کر دے

Page 47

87 الصماء خوفناک الفتى جوان مرد الرمي حسین مناظر الرَّيْحَانُ خوشبودار بوده یکتا اکیلا منفرد یزداں مراد اللہ تعالیٰ لولوئے عماں عمان: جگہ کا نام ہے ، مرا دعمان کا موتی لعل بدخشاں بدخشاں : جگہ کا نام ہے ، مراد بدخشاں کالعل درماندگی بے بسی ہمتائی برابری مقدور طاقت ہمتا برابر پنہاں پوشیدہ ، چھپا ہوا کارساز کام بنانے والا عیب پوش عیب چھپانے والا محسن احسان کرنے والا ذوالمنن احسان کرنے والا ساریاں مالک.مراد اللہ تعالٰی ضعف کمزوری کشتی ناؤ رو به زار ونزار لومڑی کمزور کف جھاگ واحد ایک (خدا) دلداده جس کو دل دے دیا ہو یعنی جس سے محبت ہو www.alislam.org

Page 47