Kamyabi Ki Rahain 1

Kamyabi Ki Rahain 1

کامیابی کی راہیں (حصہ اوّل)

Author: Other Authors

Language: UR

UR
متفرق کتب

احمدی بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے لئے چار حصص میں مرتب کی  گئی اس کتاب میں ان نونہالوں کی عمر کے حساب سے الگ الگ حصوں میں بنیادی اور ضروری معلومات اور دینی مسائل کو آسان او رسادہ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان باتوں کا مطالعہ ، ان کا ذہن نشین رکھنا اور پھر ان ہدایات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھال کر احمدی بچے نہ صرف اپنے خاندان اور ماحول کے لئے اچھا تاثر پیدا کریں گے بلکہ احمدیت اور ملک و قوم کے بہتر اور اچھے فرد بن کر بہتر زندگی گزار سکیں گے۔


Book Content

Page 1

1 نصاب ستاره اطفال (حصہ اوّل) کامیابی کی راہیں (حصہ اوّل) www.alislam.org

Page 2

ست عناوین (ستاره اطفال حصہ اوّل) فهرست نمبر شمار نمبر شمار کلمه طیبه ارکان اسلام طفل کا وعدہ 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 14 15 16 17 18 عناوین نماز کیا ہے؟ نمازوں کی تعداد اور نام نماز پڑھنے کا طریق و نماز با ترجمہ وضو کرنے کا طریق نماز کے آداب مسجد میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی دعا نظم کبھی نصرت نہیں ملتی در مولا سے گندوں کو ترانه احمدیت اللہ تعالی اسمائے حسٹی عربی قصیدہ (حضرت مسیح موعود علیہ السلام) ستاره اطفال (حصہ دوم) نماز کی رکعتیں نمازوں کے اوقات اوقات ممنوعه مسجد کے آداب اذان 19 وضو کی حکمت و دیگر مسائل 20 تیم 21 اسلام عناوین صفحہ نمبر ایمان کے چھ ارکان اللہ تعالی فرشتے اللہ تعالیٰ کی کتابیں اللہ تعالیٰ کے رسول اور نبی قیامت تقدیر قرآن مجید سورۃ اخلاص سورة الفلق سورة الناس سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم سيرة حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ چہل احادیث میں سے دس احادیث سیرۃ حضرت مسیح موعود علیہ السلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے الہامات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی چند کتب کے نام 34 33 حضرت خلیفہ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ نظم.(i) خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے (ii) ہو فضل تیرا یا رب (iii) قرآن سب سے اچھا اسلام 36 صفات الہی یا اسمائے محسٹی عربی قصیده (حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام ) 36 36 37 38 39 40 41 42 43 43 44 45 48 53 54 58 58 59 61 61 62 63 65 66 22 (i) (ii) صفحہ نمبر (iii) 3 (iv) 3 (v) 3 (vi) 3 23 4 24 14 25 15 26 16 16 27 18 28 29 22 19 21 30 22 22 23 31 32 26 27 29 35 31 33 37 35 2222 26 26

Page 3

پیش لفظ اسلام نے بچے کی پیدائش کے فورا بعد اسکے کان میں اذان کی تعلیم دے کر اس انتہائی اہم اصول کی طرف توجہ دلائی کہ بچے کی تعلیم و تربیت کا یہی ایک اہم زمانہ ہے.بانی سلسلہ احمدیہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام بھی اسی زمانے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:.”دینی علوم کی تحصیل کے لئے طفولیت کا زمانہ بہت ہی مناسب اور موزون ہے....طفولیت کا حافظہ تیز ہوتا ہے.انسانی عمر کے کسی دوسرے حصہ میں ایسا حافظہ کبھی بھی نہیں ہوتا.پہلی عمر میں علم کے نقوش ایسے طور پر اپنی جگہ کر لیتے ہیں اور قومی کے نشو ونما کی عمر ہونے کے باعث ایسے دلنشین ہو جاتے ہیں کہ پھر ضائع نہیں ہو سکتے.( ملفوظات جلد اول ص : 44 طبع جدید ) حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا:.در حقیقت اگر ہم غور کریں تو بچپن کا زمانہ سب سے زیادہ سیکھنے کے لئے موزوں ہوتا ہے اور اسی عمر میں اس کی تربیت اسلامی اصول پر کرنی چاہیے اس کو بچہ بعض اعمال کے لحاظ سے معذور سمجھا جاتا ہے سیکھنے کا عمدہ زمانہ اس کی ؤ ہی عمر ہے.“ مشعلِ راه جلد اول ص:513) مجلس اطفال الاحمدیہ کی تعظیم کی بنیاد کا بنیادی مقصد بچوں کی انہیں صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور ان کی ذہنی نشو ونما کے ساتھ ساتھ اسلام اور احمدیت کی بنیادی تعلیمات سے روشناس کروانا ہے.مجلس اطفال الاحمدیہ نے احمدی بچوں اور بچیوں کیلئے ایک نئی کتاب ” کامیابی کی راہیں“ کے عنوان سے چار حصوں میں مرتب کی ہے جس میں بچوں کی عمر کے حساب سے الگ الگ حصوں میں بنیادی اور ضروری معلومات اور دینی مسائل آسان اور سادہ انداز میں بتائے گئے ہیں.پیارے احمدی بچوں اور بچیوں سے درخواست ہے کہ وہ اس کا مطالعہ کریں اور ان باتوں کو اپنے حافظے میں نقش کرلیں اور اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالیں اور خاکسار کی احمدی والدین اور بڑوں سے بھی اپیل ہے کہ وہ خود بھی اس کا مطالعہ کریں تا کہ اپنے بچوں کی اچھے رنگ میں تربیت کر کے احمدیت اور ملک وقوم کا ایک اچھا فرد بن سکیں.اور پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ

Page 4

العزیز کے اس ارشاد کو ہمیشہ سامنے رکھیں جس میں آپ نے فرمایا کہ: وو.اس تیاری میں دیر نہ کر دیں یہ سمجھتے ہوئے کہ ابھی تو چھوٹے بچے ہیں ابھی انہوں نے بڑے ہونا ہے.حالانکہ بچپن ہی سے بچوں کو سنبھالیں گے تو وہ سنبھالے جائیں گے جب غلط روش پر بڑے ہو گئے تو اس غلط روش کو بعد میں درست کرنا بہت ہی محنت کا اور جان جوکھوں کا کام بن جاتا ہے.یہ وقت ہے کہ جب یہ نرم نرم کونپلیں ہیں اس وقت ان کو جس ڈھب پر چاہیں یہ چل سکتے ہیں اس وقت ان کی طرف توجہ کریں.“ خطبہ جمعہ فرمودہ یکم دسمبر 1989ء) اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسلام کی حسین تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے.اور اس کتاب کی ترتیب و تدوین اور طباعت میں جن جن دوستوں نے کام کیا ہے اللہ تعالیٰ ان کو بھی جزائے خیر سے نوازے.آمین

Page 5

دیباچه بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کیلئے گاہے گاہے مجلس خدام الاحمدیہ کی طرف سے مختلف کتب شائع ہوتی رہتی ہیں.حالیہ سالوں میں مجلس کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت ساری نئی اور کچھ پرانی کتب کو شائع کرنے کی توفیق ملی ہے.زیر نظر کتاب اسی سلسلہ اشاعت کی ایک اہم کڑی ہے.آج سے چند سال قبل مہتمم صاحب مجلس اطفال الاحمدیہ نے اطفال و ناصرات کی تعلیم وتربیت کیلئے ایک بنیادی نصاب تیار کر وایا جس میں بچوں کی عمر اور اس کے مطابق صلاحیت و استعداد کے پیش نظر اہم اور بنیادی امور دینیہ پر مشتمل باتوں کو بیان کیا گیا ہے تا کہ آہستہ آہستہ اور بچے کی ذہنی استعداد کے مطابق یہ امور اس کے ذہن نشین ہوسکیں.اس نصاب کو انتہائی آسان ، سادہ اور دلچسپ انداز میں پیش کیا گیا ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ مواد و معلومات میں اضافہ کیا گیا ہے.اس نصاب کی ایک اہم بات یہ ہے کہ اس میں نماز اور دیگر دعاؤں کا لفظی اور با محاورہ ترجمہ بھی دے دیا گیا ہے.ایسا ہی تاریخ احمدیت کے حوالے سے اہم تاریخی واقعات 2000 ء تک کے شامل کئے گئے ہیں اور یوں پہلے سے رائج ایک نصاب کی جگہ آسان اور دلچسپ اور بچوں کی ذہنی استعدادوں کے مطابق پہلے سے کہیں زیادہ معلومات اور مواد پر مشتمل یہ نئی کتاب پیش کی جا رہی ہے.امید ہے کہ والدین اپنے بچوں کی دینی اور اخلاقی تعلیم وتربیت کیلئے یہ کتاب اپنی نگرانی اور ذاتی توجہ سے بچوں کو پڑھا ئیں گے اور مجلس اطفال الاحمدیہ پاکستان جس مفید طرز پر اطفال کیلئے اس کو مقرر کرے اطفال اور ان کے والدین ہر ممکن تعاون فرمائیں گے.اس نئے نصاب کا نام بھی ” کامیابی کی راہیں“ رکھا جا رہا ہے.یہ نصاب پہلے سے موجود اس کتاب کی جگہ لے رہا ہے جو کہ مجلس خدام الاحمد یہ مرکز یہ کی نگرانی میں 1964 ء سے ” کامیابی کی راہیں“ کے نام سے شائع ہو رہا ہے.اس کتاب کو چار حصوں میں شائع کیا جارہا ہے پہلے تین حصے مزید دو دو حصوں میں منقسم ہیں اس طرح پورا نصاب سات حصوں پر مشتمل ہے.اللہ تعالیٰ ان تمام دوستوں کو جزا دے جنہوں نے نئے و پرانے ایڈیشن کی تیاری کیلئے اس وقت کام کیا.مجز اھم اللہ احسن الجزاء زیر نظر ” کامیابی کی راہیں جو زیادہ تر نئے مواد پر مشتمل ہے اور پرانے ایڈیشن سے بھی مستفاد ہے اس کے لئے

Page 6

نے اس کتاب کا مسودہ تیار کیا.فجر اھم اللہ احسن الجزاء اس کتاب کی تیاری نے کے ساتھ نمایاں تعاون کیا.خاکسار ان احباب کا اور دیگر تمام دوستوں کا جنہوں نے کسی بھی صورت میں مدد کی ہے ولی شکر یہ ادا کرتا ہے.ایسا ہی موجود صاحب کا بھی مشکور ہے کہ جن کے خصوصی تعاون سے یہ کتاب طبع کی جا رہی ہے.فجز اھم اللہ احسن الجزاء

Page 7

3 2 1 - کلمہ طیبہ مع ترجمہ زبانی یاد کرنا.7 تا 8 سال کیلئے 2.پانچ بنیادی ارکان اسلام یا د کرنا.3 طفل کا وعدہ یا د کرنا.4.نماز کیا ہے؟ 5.نمازوں کی تعداد اور نام یاد کرنا.6.نما ز یاد کرنا.7.وضو کا طریق.8.نماز کے آداب یا د کرنا.9 مسجد میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی دعا یاد کرنا.10.آنحضرت ﷺ کا اسم مبارک اور آپ کے خلفاء کے اسماء مبارک یاد کرنا.11 - حضرت مسیح موعود بانی سلسلہ عالیہ احمد یہ اور خلفاء سلسلہ احمدیہ کے نام یاد کرنا.12 نظمیں (i) کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو (ii) میرا نام پوچھوتو میں احمدی ہوں ( زبانی یاد کرنا ) 13.قاعدہ یسرنا القرآن 14 - اللہ تعالی کے بارے میں کچھ باتیں یاد کرنا.15.اللہ تعالیٰ کے پانچ صفاتی نام یاد کرنا.16 - عربي قصيده ياعين فيض اللهِ وَالْعِرفان سے پانچ شعر یاد کرنا.www.alislam.org -1 کلمه طا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں.محمد اللہ کے رسول ہیں.2.ارکان اسلام پانچ ہیں ا کلمہ شہادة -۲- نماز ۳ روزه ۴- زکوۃ ۵- حج 3 - وعده طفل اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ میں وعدہ کرتا ہوں کہ دین اسلام اور احمدیت قوم اور وطن کی خدمت کیلئے ہردم تیار رہوں گا.ہمیشہ سچ بولوں گا.کسی کو گالی نہیں دوں گا.حضرت خلیفہ اسیح کی تمام نصیحتوں پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا.(انشاء اللہ تعالیٰ ) 4.نماز کیا ہے؟ نماز ایک ایسی عبادت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے خاص فضل سے مسلمانوں پر انعام کی.یہ عبادت ہر قسم کی برائیوں بے حیائیوں، لغو باتوں اور ناپسندیدہ حرکات سے روکتی ہے اور انسان کو پاک بنا کر اسے خدا تعالیٰ کا مقرب بنا دیتی ہے.نماز مومن کی روحانی غذا اور اس کا معراج ہے.اس کا پڑھنا ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے.یہ اسلام کی عمارت کا دوسرا رکن ہے جس پر اسلام کی عمارت کھڑی ہے.نماز ایسی عبادت ہے جس سے ہر مسلمان کی مشکلات اور گناہ دور ہو کر اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم ہوتا ہے.5.پانچ نمازیں فرض ہیں فجر ۲.ظہر ۳.عصر ۴.مغرب ۵.عشاء

Page 8

5 4 6.نماز پڑھنے کا طریق نمازی جب نماز کیلئے کھڑا ہو تو قبلہ رُخ ہو کر دونوں ہاتھ کانوں یا کندھے تک اٹھائے اور اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ اس طرح باند ھے کہ دائیں ہاتھ کی کلائی بائیں ہاتھ کی کلائی کے اوپر ہو اور حسب ذیل ثناء تعوذ صرف پہلی رکعت میں پڑھے.( بخاری.ابوداؤد) وَجَّهْتُ میں نے پھیرا نماز مترجم وَجْهِيَ لِلَّذِي اپنا رخ اس ذات کی طرف میں نے موحد ہوتے ہوئے اپنا رُخ اُس ذات کی طرف پھیرا فَطَرَ السَّمواتِ جس نے پیدا کیا آسمانوں کو حَنِيفًا وَالْأَرْضَ اور زمین کو وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا موحد ہوتے ہوئے اور نہیں ہوں میں مشرکوں میں سے ثناء سُبْحَانَكَ تو پاک ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں www.alislam.org وَتَبَارَكَ اسمُك اور برکت والا ہے تیرا نام جَدُّكَ اور تیرا نام برکت والا ہے اور تیری وَلَا إله وَتَعَالَى اور بلند ہے غَيْرُكَ تیرے سوا تیری شان اور نہیں کوئی معبود شان بلند ہے.اور تیرے سوا کو معبود نہیں.تعوز اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَان الرَّحِيمِ دھتکارا ہوا میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کی شیطان سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے سورة فاتحہ بِسْمِ اللهِ الْحَمْدُ سب تعریفیں الرَّحْمَنِ لله الرَّحِيمِ رَبِّ الْعَالَمِينَ اللهم وَبِحَمْدِكَ اے اللہ اور اپنی تعریف کے ساتھ اے اللہ تو پاک ہے اپنی تعریفوں کے ساتھ اللہ کے نام کیساتھ بے انتہا رحم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا اللہ کے نام کے ساتھ ( شروع کرتا ہوں ) جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے اللہ کیلئے تمام جہانوں کا پالنے والا سب تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ بے حد کرم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا مَالِكِ مالک بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.جزا سزا کے دن کا

Page 9

7 6 يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ جزا سزا کے دن کا صرف تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں مالک ہے.ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں وَايَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا اور صرف تجھ سے ہی ہم مدد مانگتے ہیں ہمیں ہدایت دے اور صرف تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں.الله الصَّمَدُ لَمْ يَلِدُ وَلَمْ يُولَدُ اللہ بے نیاز ہے نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اللہ بے نیاز ہے.نہ اُس نے کسی کو جنا اور نہ اسے کسی نے جنا وَلَمْ يَكُنُ لَّهُ اور نہ ہوا اس کا كُفُوا احَدٌ ہم پلہ کوئی ایک رَبِّي الْعَظِيمِ اور اُس کا کوئی ہم پلہ نہیں الصِّرَاط راسته الْمُسْتَقِيمَ سیدھا صِرَاطَ تسبيح سُبْحَانَ راسته پاک ہے میرارب بڑی عظمت والا ہمیں سیدھا راستہ دکھا ان لوگوں کا رستہ پاک ہے میرا رب بڑی عظمت والا الَّذِينَ انْعَمْتَ عَلَيْهِمْ تَسْمِيع سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ان لوگوں کا تو نے انعام کیا جن پر تو نے انعام کیا جن پر غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ اس کے ساتھ یہ الفاظ بھی پڑھیں.اور نہ گمراہوں کا نہ کہ جن پر غضب نازل ہوا نہ کہ اُن لوگوں کا ( رستہ) جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور نہ گمراہوں کا.سورة اخلاص بسم الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کیساتھ بے انتہا رحم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا اللہ کے نام کے ساتھ (شروع کرتا ہوں) جو بے حد کرم کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے هُوَ قُلْ اللهُ أَحَدٌ تو کہہ دے اللہ ایک ہے تو کہہ دے کہ اللہ ایک ہے وہ www.alislam.org سن لی اللہ نے اس کی جس نے اس کی تعریف کی اللہ نے اس کی سُن لی جس نے اس کی تعریف کی تَحْمِيدُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ اے ہمارے رب تیرے لئے ہی تعریف ہے اے ہمارے رب سب تعریف تیرے لئے ہی ہے حَمُدًا كَثِيرًا طيبا تعریف مُّبَارَكاً فِيهِ بہت زیادہ پاکیزہ برکت ہو جس میں بہت زیادہ تعریف جو پاکیزہ ہو اور جس میں برکت ہو اس کے بعد اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جائیں.سجدہ میں جاتے وقت پہلے گھٹنے اور پھر دونوں ہاتھ زمین پر رکھیں اور سات اعضاء پر سجدہ کریں.یعنی پیشانی مع ناک دونوں

Page 10

9 8 ہاتھوں، گھٹنوں اور پاؤں کے پنجوں پر.انگلیوں کو قبلہ رخ رکھیں.ہاتھوں کی انگلیاں اکٹھی زمین پر کانوں کے برابر قبلہ رخ ہوں.کہنیاں زمین سے اونچی ہوں.باز وبغلوں سے اور پیٹ رانوں سے جدار ھیں اور سجدہ کی یہ تیج تین یا اس سے زیادہ طاق بار پڑھیں.تَسبِيح قَعُدَه سُبْحَانَ رَبِّي الأعلى پاک ہے میرا رب بڑی شان والا پاک ہے میرا رب بڑی شان والا جب اطمینان سے سجدہ کر لیں تو اللہ اکبر کہہ کر قعدہ میں بیٹھیں.وہ اس طرح کہ بایاں پاؤں بچھالیں اور دایاں اس طرح کھڑا رکھیں کہ قعدہ انگوٹھے اور انگلیوں کا رخ قبلہ کی طرف ہو.بائیں پاؤں پر بیٹھیں مگر معذور کو اجازت ہے کہ جس طرح اس کو آسانی ہو بیٹھے.ہاتھ گھٹنوں پر اور نظریں سجدہ گاہ پر ہوں اور یہ دعا پڑھیں.دونوں سجدوں کے درمیان کی دعا رَبِّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے ہدایت دے اے اللہ مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے ہدایت دے وَعَافِنِي وَاجُبُرْنِي وَارْزُقْنِي وَارْفَعُنِي اور مجھے عافیت عطا فرما اور میری اصلاح فرمادے اور مجھے رزق دے اور میرے درجات بلند کر اور مجھے رزق دے اور میرے درجات بلند کر اس کے بعد اللہ اکبر کہ کر دوسرا سجدہ کریں اور اس میں تسبیح پڑھیں.پھر اللہ اكبر کہہ کر کھڑے ہو جائیں اور دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ اور قرآن شریف کا کچھ حصہ یا کوئی سورۃ پڑھیں.پھر رکوع اور سجود سے فارغ ہو کر قعدہ میں بیٹھیں اور یہ تشہد پڑھیں.www.alislam.org (جب اَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا الله کہیں تو دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی اٹھائیں اور رسولہ کے بعد نیچے کر دیں.) لِلهِ التَّحِيَّاتُ وَالصَّلَواتُ والطَّيِّبَاتُ ہر قسم کے تھے اللہ کیلئے ہیں اور سب عبادتیں بھی اور سب پاکیزہ چیزیں بھی تمام زبانی بدنی اور مالی عبادتیں اللہ کیلئے ہیں السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ سلامتی ہو تجھ پر اے نبی اور اللہ کی رحمت اے نبی تجھ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّلِحِينَ وَبَرَكَاتُهُ اور اس کی برکتیں سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے بندوں پر نیک (بندے) اور اس کی برکتیں ہوں.ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی أَنْ لَا إِله إلا الله اشْهَدُ وَاشْهَدُ میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اور میں گواہی دیتا ہوں میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں.اور میں گواہی دیتا ہوں ان مُحَمَّدًا (کہ) یقیناً عبدة وَرَسُولُهُ محمد اُس کے بندے اور اُس کے رسول کہ یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں تشہد کے بعد اگر دورکعتوں والی نماز ہو تو درود شریف اور مسنون دعائیں پڑھ کر پہلے دائیں اور پھر بائیں طرف منہ کر کے کہیں.اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ

Page 11

10 11 سلامتی ہو تم پر اور رحمتیں ہوں اللہ کی.اگر تین یا چار رکعتوں والی نماز ہو تو تَشَهدُ کے بعد الله اکبر کہہ کر کھڑے ہو جائیں.فرض نماز کی صورت میں تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سُورۃ فاتحہ پڑھیں.نوافل یا سنگھوں کی صورت میں ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد قرآن کریم کا کچھ حصہ یا کوئی سورۃ پڑھیں.نماز کی آخری رکعت میں تشہد کے بعد یہ درود پڑھیں.اللهُمَّ صَلَّ درود شریف عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى الِ مُحَمَّدٍ اے اللہ فضل نازل فرما محمد پر اور محمد کی آل پر اسے اللہ تو مدصلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر فضل نازل فرما كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ جس طرح تو نے فضل نازل فرمایا ابراہیم پر اور ابراہیم کی آل پر جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل پر فضل نازل فرمایا إِنَّكَ حَمِيدٌ مجِيدٌ یقیناً تو بہت حمد والا بہت بزرگی والا ہے یقینا تو بہت حمد والا اور بزرگی والا ہے www.alislam.org 1 (N كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ جس طرح تو نے برکت نازل کی ابراہیم پر اور ابراہیم کی آل پر جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل پر برکت نازل فرمائی إِنَّكَ حَمِيدٌ مجید.یقیناً تو بہت حمد والا بہت بزرگی والا ہے یقینا تو بہت حمد والا اور بزرگی والا ہے رَبَّنَا اتِنَا دعائیں فِي الدُّنْيَا حَسَنَةٌ بھلائی اے ہمارے رب ہمیں عطا کر دنیا میں اے ہمارے رب ہمیں اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی وقِنَا عَذَابَ النَّارِ و فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً اور آخرت میں بھلائی رَبِّ اور ہمیں بیچا آگ کے عذاب سے بھلائی عطا کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي اے میرے رب مجھے بنادے نماز قائم کرنے والا اور میری اولاد کو بھی اے میرے رب مجھے نماز قائم کرنے والا بنادے اور میری اولا د کو بھی اللَّهُمَّ بارک عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ رَبَّنَا وَتَقَبَّلُ اے اللہ برکت نازل فرما محمد پر اور محمد کی آل پر قبول فرما اے ہمارے رب اے اللہ محد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر برکت نازل فرما دُعاء.رَبَّنَا اغْفِرْ لِي اے ہمارے رب مجھے بخش دے میری دعا اے ہمارے رب میری دعا قبول فرما.اے ہمارے رب مجھے ( اس دن) بخش دے

Page 12

13 12 وَلِوَالِدَى وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ اور میرے والدین کو اور سب مومنوں کو جس دن قائم ہوگا حساب کتاب اور میرے والدین کو اور تمام مومنوں کو بھی جس دن حساب کتاب ہوگا اللّهُمَّ اِنّى اَعُوذُبِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ اے اللہ ! یقیناً میں تیری پناہ مانگتا ہوں مشکلات سے اور غموں سے وَاعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسْلِ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجز آجیسے اور سستی سے وَاَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے اور کنجوسی سے وَاَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدِّينِ وَقَهُرِ الرِّجَالِ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قرضہ کی زیادتی سے اور لوگوں کے ذلیل کرنے سے اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ اے اللہ ! بیچا مجھے اپنے حلال کے ساتھ اپنے حرام سے وَاغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنُ سِوَاكَ اور غنی کر دے مجھے اپنے فضل کے ساتھ اپنے غیر سے اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ اے اللہ ! یقیناً میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے وَاعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے عذاب سے وَاعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح الدجال کے فتنہ سے www.alislam.org (5 وَاَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمَاثَمِ وَالْمَغْرَمِ اے اللہ ! یقیناً میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ سے اور گھاٹے سے اللهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كِثَيْرًا اے اللہ ! یقیناً میں نے ظلم کیا اپنی جان پر ظلم بہت زیادہ ولَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي اور نہیں کوئی بخشنے والا گناہوں کا سوائے تیرے پس بخش دے مجھے مَغْفِرَةٌ مِّنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ بخش اپنے حضور سے اور رحم فرما مجھ پر یقیناً انْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ تو ہی بہت بخشنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے.نوٹ: یہ دعا ئیں نقلی ہیں.یعنی جتنی چاہیں پڑھ لیں اور اپنی زبان میں بھی دعا کر سکتے ہیں.اللهُمَّ اے اللہ نماز کے بعد کی دعائیں انتَ السَّلَامُ وَمِنكَ السَّلَامُ تو سلامتی والا ہے اور تجھ سے ہی سلامتی ہے اے اللہ تو سلامتی والا ہے اور تجھ سے ہی سلامتی ہے تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ تو برکتوں والا ہے اے جلال والے اور بزرگی والے اے جلال اور بزرگی والے تو (ہی ) برکت والا ہے نماز کے بعد تسبیحات کرنا بھی سنت رسول ہے.(4)

Page 13

15 14 7 وضوکرنا 1.نماز سے پہلے وضو کرنا ضروری ہے.2.وضو سے پہلے حاجات ضرور یہ سے فارغ ہو لینا چاہئے کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ لَا صَلوةَ وَهُوَ يُدَافِعُهُ الأخْبَثَانِ یعنی اس حالت میں نماز نہیں ہوتی جب دو سخت نا پاک چیزیں (پیشاب اور پاخانہ ) اسے روک رہی ہوں.3 جب وضو کر نے لگیں تو پہلے بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ پڑھیں کیونکہ بِسْمِ الله وضوكئ وضو نماز کی اور نماز جنت کی چابی ہے.4.وضو کا طریق یہ ہے کہ پہلے ہاتھ دھونا پھر کلی کرنا ناک میں پانی ڈالنا بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا تمام چہرے کو پیشانی کے بالوں سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور دونوں کانوں کی کو تک دھونا.دونوں بازو کہنیوں تک دھونا، پھر سر کا مسح کرنا وہ اس طرح کہ دونوں ہاتھ تر کر کے پیشانی سے گری تک لے جائیں (سر کے کچھ حصہ کا مسح کر کے گیلا ہاتھ پگڑی یا ٹوپی کے اوپر پھیر لینا بھی جائز ہے ) اس کے بعد کانوں کے سوراخوں میں شہادت کی انگلیاں ڈال کر انگوٹھوں کو کانوں کی پشت پر ایک بار پھیریں اور پھر الٹے ہاتھ گردن پر پھیر کر گردن پر بھی مسح کریں.آخر میں دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھونا لیکن ہر عضو پہلے دایاں اور بعد میں بایاں اور ہر عضو تین بار دھونا افضل ہے مگر ایک بار یا دو بار بھی جائز ہے ہاں یہ ضروری ہے کہ ایک عضو کے خشک ہونے سے پہلے دوسرا دھولیں.5.وضو کرتے وقت مسواک کرنا اور داڑھی میں خلال کرنا مسنون ہے.6.وضو کر کے جرابیں پہن لی جائیں تو جرابوں اور موزوں پر مقیم چوبیس گھنٹے اور مسافر تین دن تک مسح کر سکتا ہے.7.وضو کرتے وقت کلمہ شہادت پڑھتے رہنا چاہئے اور ادھر اُدھر کی باتوں سے بچنا چاہئے.www.alislam.org 8.نماز کے آداب وضو کر کے نماز کی ادائیگی کیلئے وقار اور ادب سے چل کر جائیں.دوڑ کر نماز میں شامل نہ ہوں.نماز کیلئے جاتے ہوئے غور کر لیں کہ کن کن نیکیوں کا تحفہ خدا کے حضور لے کر جارہے ہیں اور کس کس گناہ کی تو بہ کرنی ہے.نماز با جماعت میں صفیں بالکل سیدھی ہوں.صفوں میں کھڑے افراد کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں اور درمیان میں خالی جگہ نہ ہو.لوگ جب صفیں بنا ئیں اور انہیں اپنی صف سے اگلی صف میں خالی جگہ نظر آئے تو اسے پر کریں.نماز کا تمام عمل اطمینان اور وقار کے ساتھ ادا کریں.جلدی جلدی ادا نہ کریں.نماز کے الفاظ ٹھہر ٹھہر کر اور سنوار کر ادا کریں اور توجہ نماز کے الفاظ اور ان کے مطالب کی طرف رہے کوشش کریں کہ ادھر ادھر کے خیالات ذہن میں نہ آئیں.نماز میں ادھر اُدھر دیکھنا، اشارہ کرنا باتیں کرنا باتیں سنا وغیرہ اور غیر ضروری حرکت کرنا منع ہے.نماز ادا کرتے ہوئے کسی چیز کا سہارا لینا منع ہے اور نہ ہی ایک پاؤں پر زور دے کر کھڑا ہونا چاہئے.نماز ہمیشہ چستی اور توجہ سے ادا کریں سستی اور کاہلی سے نہیں.باجماعت نماز ادا کرتے ہوئے امام کی حرکت سے پہلے کوئی حرکت نہ کریں بلکہ امام کی مکمل پیروی کریں.نماز سے فارغ ہونے کے بعد فور انہیں اٹھ جانا چاہئے بلکہ تھوڑی دیر ذکرالہی میں گزاریں.ی کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اس کے پاس شور کرنا یا اونچی آواز میں باتیں کرنا منع ہے.یہ نماز مقررہ وقت پر ادا کریں.نماز جمعہ سے قبل خطبہ خاموشی سے سنیں.اگر کسی کو خاموش کروانا ہوتو بھی اشارہ کے ساتھ خاموش کرائیں.خطبہ کے دوران تنکوں اور کنکریوں سے بھی نہ کھیلیں کیونکہ خطبہ بھی نماز جمعہ کا ہی حصہ ہوتا ہے.

Page 14

17 16 9.مسجد میں داخل ہونے اور باہر جانے کی دعا پہلے دایاں پاؤں مسجد میں رکھیں اور یہ دعا پڑھیں.بِسمِ اللهِ الصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللہ کے نام کیساتھ رحمت اور سلامتی ہو اللہ کے رسول اللَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ پر اے اللہ بخش دے مجھے میرے گناہ اور کھول دے لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ میرے لئے دروازے اپنی رحمت کے مسجد سے باہر جاتے وقت پہلے بایاں پاؤں باہر نکالیں اور یہی دعا پڑھیں.صرف اَبْوَابَ رَحْمَتِكَ کی بجائے اَبْوَابَ فَضْلِكَ (دروازے اپنے فضل کے ) کہیں.www.alislam.org -10 حضرت محمد مصطفی امیہ کے خلفائے راشدین پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تیسرے خلیفہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ چوتھے خلیفہ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ 11 - حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی علیہ السلام مسیح موعود و مہدی معہود آپ کے خلفاء پہلے خلیفہ حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب رضی اللہ تعالٰی عنہ دوسرے خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تیسرے خلیفہ حضرت حافظ مرزا ناصر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ چوتھے خلیفہ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ پانچویں خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

Page 15

19 ترانه احمدیت 18 12 - نظم کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوں کو وہی اس کے مقربے ہیں جو اپنا آپ کھوتے ہیں نہیں رہ اس کی عالی بارگاہ تک خود پسندوں کو یہی تدبیر ہے پیارو کہ مانگو اس سے قربت کو اسی کے ہاتھ کو ڈھونڈ وجلا ؤ سب کمندوں کو www.alislam.org ہوں اللہ کا بندہ ہے احمد سے بیعت میرا تو نام میں خدا کی عبادت قیام مرا شریعت زمانہ سے ان بن لہو کے احمدی محمد کی امت طاعت خلیفہ پوچھو ہوں رسولوں کی نصرت خدیت کی اشاعت پوچھو ہوں کام تو میں احمدی سبھی میرے دشمن مسلماں، بر همن پیاس گر الزام پوچھو میں احمدی ہوں کار اخر ریا تو کار اسود ابيض مغضوب بدنام تو میں لے مغرب : قُرب پانے والے سے متکبر: غرور کرنے والے طلب میں خدا کی ہر ایک دین دیکھا پھر انجام تو میں احمدی احمدی تو دجال اصرت پوچھو ہوں بہت خاک چھانی ہر ایک جا دعا کی پوچھو ہوں لے ہدایت کے سیاہ رنگ کے سے سرخ رنگ کا ۴ سفید ۵ زرد

Page 16

21 20 20 وَسَاوَس رَوائِل یقیں میرا کامل بآرام تو میں ہیں اشمارے ایماں ہوئے مجھ سے ذائل ہوں جنت میں داخل پوچھو احمدی ہوں نجات اور عرفاں ملاقات یزداں سے قسام پوچھو کرم اپنے رب کا مقامات مرداں جو تو میں احمدی ہوں میں کعبہ ہوں سب کا جو ملي عجم کا اسلام میں احمدی ہوں اب تو مأوى عرب کا پوچھو ( حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب) ے ادنی ، فضول ہے پھل سے اللہ تعالیٰ مراد ہے ۴-۵ پناہ گاہ www.alislam.org آیات قرانی اللہ تعالیٰ 1 - اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِكِ يَوْمِ الدِّين (الفاتحه ۱ : ۲ تا ۴ ) ہر قسم کی تعریف کا اللہ ہی مستحق ہے.جو تمام جہانوں کا رب ہے.بے انتہا رحم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا اور جزا سزا کے وقت کا مالک ہے.2 - قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ - اللهُ الصَّمَدُ - لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ - وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ.(الاخلاص ۲:۱۱۲ تا ۵) تو کہہ دے کہ وہ اللہ ایک ہی ہے.اللہ بے احتیاج ہے.نہ اس نے کسی کو جنا ہے اور نہ وہ جنا گیا ہے اور اس کا کبھی کوئی ہمسر نہیں ہوا ( نہ ہوگا).3 - اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ (البقره: ۲۵۶) اللہ کے سوا کوئی اس بات کا حقدار نہیں کہ اس کی عبادت کی جائے وہ کامل حیات والا خود قائم اور سب کو قائم رکھنے والا ہے.4 - إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلَّ شَيْءٍ قَدِيرٌ یقینا اللہ ہر ایک امر پر پورا پورا قادر ہے.(البقرة: ١١٠) 5 - هُوَ اللهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنى (الحشر: ۲۵) اللہ ہر ایک چیز کا پیدا کرنے والا اور ہر چیز کا موجد بھی ہے اور ہر چیز کو اس کی مناسب حال صورت دینے والا ہے.اس کی بہت سی اچھی صفات ہیں.

Page 17

22 22 حدیث 1 - أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ - (ترمذی) بہترین ذکر لا الہ الا اللہ ہے.یعنی اللہ کے سوا کوئی اس بات کا حق دار نہیں کہ اس کی عبادت کی جائے.فرمودات حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہماری اعلیٰ لذات ہمارے خدا میں ہیں.ید ” ہمارا بہشت ہمارا خدا ہے“.خدا ایک پیارا خزانہ ہے.اس کی قدر کرو.یہ دولت لینے کے لائق ہے.اگر چہ جان دینے سے ملے خدا زمین و آسمان کا نور ہے " ہمارا سچا خدا بے شمار برکتوں والا ہے ” 66 قادر ہے وہ بار کہ ٹوٹا کام بنا وے بنا بنا یا توڑ دے کوئی اس کا بھید نہ پاوے“ واحد ہے لاشریک ہے اور لازوال ہے“ سب موت کا شکار ہیں اس کو فنا نہیں 1- الله: اسمائے حسٹی تمام صفات کا ملہ سے موصوف اور ہر نقص سے پاک 2 - الرب پالنے والا 3 - الرَّحْمنُ : بے انتہا رحم کرنے والا 4 - الرَّحِيمُ بار بار رحم کرنے والا 5- الْمَلِكُ بادشاه www.alislam.org عربی قصیدہ حضرت مسیح موعود 1- يَاعَيْنَ فَيُضِ اللَّهِ وَالْعِرْفَـانِ يَسْعَى إِلَيْكَ الْخَلْقُ كَالظُّمُان اے اللہ کے فیض و عرفان کے چشمے ! خلقت تیری طرف پیاسے کی طرح دوڑ رہی ہے.2- يَا بَحْرَ فَضْلِ الْمُنْعِمِ الْمَنَّـانِ تَهْوِى إِلَيْكَ الرُّمَرُ بِالْكِيزَانِ اے انعام و احسان کرنے والے خدا کے فضل کے سمندر ! لوگوں کے گروہ کوزے لئے ہوئے تیری طرف لیکے آرہے ہیں.3- يَاشَمُسَ مُلْكِ الْحُسْنِ وَالْإِحْسَانِ نَوَّرُتَ وَجُهَ الْبَرِّ وَالْعُمْرَانِ اے حسن واحسان کے ملک کے آفتاب ! تو نے بیابانوں اور آبادیوں کے چہرے کو منور کر دیا ہے.4- قَوْمٌ رَأَوْكَ وَأُمَّةٌ قَدْ أُخْبِرَتْ مِنْ ذلِكَ الْبَدْرِ الَّذِي أَصْبَانِـي ایک قوم نے تو تجھے دیکھا ہے اور ایک امت نے خبر سنی ہے.اس بدر کی جس نے مجھے (اپنا) عاشق بنا دیا ہے.5- يَبْكُونَ مِنْ ذِكْرِ الْجَمَالِ صَبَابَةٌ وَتَـا لمـا مِّنْ لَوْعَةِ الهِجْرَانِ وہ تیرے حسن کی یاد میں بوجہ عشق کے (بھی) روتے ہیں اور جدائی کی جلن کے دکھ اٹھانے سے بھی.عَيْنَ: چشمه یسعی: دوڑتا ہے.الظَّمَانِ: پیاسا - الْمُنْعِم : انعام کرنے والا الْمَنان: احسان کرنے والا.تھوی: جھکتے ہیں، لپکتے ہیں.الزمر : گروه الْكِيْزَانِ: کوڑے.سورت: تو نے منور کر دیا.وَجْهَ: چهره - العُمْرَانِ: آبادیاں - رَأَوَكَ: تجھے دیکھا.الْبَدْرِ : چودھویں کا چاند اَصْبَانی: مجھے عاشق بنادیا.بيكون: وہ روتے ہیں.صَبَابَةٌ: محبت کی وجہ سے تالما: دکھ لَوْعَةِ الْهَجْرَان: جدائی کی جلن 23 23

Page 18

25 24 نصاب ستاره اطفال (حصہ دوم) www.alislam.org 8 تا 9 سال کیلئے 1.نماز کی رکعات نماز کے اوقات اور ممنوعہ اوقات.2.مسجد کے آداب.3 - تیم کب اور کیسے کیا جاتا ہے؟ 4.اذان اور بعد کی دعا.5.وضوا ور تیم کن باتوں سے ٹوٹ جاتا ہے.6.اسلام.7.ایمان کے چھ ارکان یاد کرنا.8- قرآن کریم ناظرہ دس پارے.9.قرآن کریم کی آخری تین سورتیں مع ترجمہ یاد کرنا.10 - سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم.11.سیرت حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ.12.چہل احادیث سے دس حدیثیں مع ترجمہ یاد کرنا.نمبر 1 تا 10 13.سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام 14.سیرت حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب رضی اللہ عنہ.15 نظمیں : (i) خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے.(ii) ہو فضل تیرا یا رب یا کوئی ابتلا ہو.(iii) قرآن سب سے اچھا قرآن سب سے پیارا.( زبانی یاد کرنا) 16.اطفال الاحمدیہ کا تعارف.17.اسلام کے متعلق کچھ اہم باتیں.18 - اللہ تعالیٰ کے ہیں صفاتی نام یاد کرنا.19.عربی قصیدہ دس اشعار یاد کرنا ( نمبر 6 تا 15) 20.دینی معلومات صفحہ 1 تا 21

Page 19

27 26 نماز کی رکعتیں فجر کی نماز :۲سنتیں، ۲ فرض ظہر کی نماز سنتیں، ۴ فرض، ۲سنتیں عصر کی نماز : 4 فرض مغرب کی نماز : 3 فرض اور بعد میں 2 سنتیں عشاء کی نماز : 4 فرض 2 سنتیں اور 3 وخر نمازوں کے اوقات فجر کی نماز کا وقت پو پھٹنے سے لے کر سورج نکلنے تک.ظہر کی نماز کا وقت دو پہر کے بعد ہر چیز کا سایہ ڈھلنے سے دوگنا ہونے تک.عصر کی نماز کا وقت سایہ دوگنا ہونے سے سورج کی شعائیں زردی مائل ہونے تک مغرب کی نماز کا وقت سورج غروب ہونے کے وقت سے شفق قائم رہنے تک اور عشاء کی نماز کا وقت شفق کے ختم ہونے سے شروع ہو کر آدھی رات تک جاری رہتا ہے.اوقات ممنوعه 1.جب سورج نکل رہا ہو.2.جب سورج غروب ہو رہا ہو.3.جب سورج عین سر پر ہو.فجر کی نماز پڑھنے کے بعد سورج نکلنے تک اور عصر کی نماز پڑھنے کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نفل نماز جائز نہیں.یا درکھو کہ شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو سورج غروب ہونے کے بعد کچھ دیر تک آسمان پر دکھائی دیتی ہے اور سفیدی سورج نکلنے سے کچھ دیر پہلے ظاہر ہوتی ہے.www.alislam.org مسجد کے آداب ہ مسجد میں پاک صاف ہو کر صاف ستھرا لباس پہن کر جانا چاہئے.ہ مسجد میں داخل ہوتے ہوئے دایاں پاؤں پہلے اندر رکھیں اور مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھیں.بِسْمِ اللهِ الصَّلوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحُ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ ہ مسجد میں داخل ہو کر حاضرین کو مناسب آواز میں السلام علیکم کہیں.ہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد اگر وقت ہو تو دو نفل ادا کریں جنہیں تحیۃ المسجد کہا جاتا ہے.لہسن، پیاز، مولی یا کوئی اور بد بودار چیز کھا کر یا گندے موزے اور گندا لباس پہن کر مسجد میں مت جائیں.مسجد میں تھوکنا ناک صاف کرنا یا ایسی حرکت کرنا جو صفائی کے خلاف ہو منع ہے.مسجد کو ہر قسم کی گندگی سے پاک صاف اور خوشبو دار رکھیں.مسجد میں حلقے بنا کر مت بیٹھیں، مسجد میں خاموشی سے ذکر الہی کرتے رہیں اور غیر دینی باتیں کرنے سے گریز کریں.نیز جب کوئی بات کرنی ضروری ہو تو آہستہ سے

Page 20

28 29 29 کریں تا کہ دوسروں کی عبادت میں خلل نہ آئے.نماز پڑھنے والوں کے آگے سے گزرنا سخت منع ہے.ہ مسجد میں داخل ہونے کے بعد اگلی صفیں پہلے پر کریں.اگر آپ بعد میں آئے ہیں تو لوگوں کے سروں اور کندھوں پر سے پھلانگتے ہوئے آگے جانے کی کوشش نہ کریں بلکہ جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جائیں.ہ مسجد میں اللہ کا نام لینے اور اس کی عبادت سے کسی کو منع نہیں کرنا چاہئے.مسجد میں جوتے مقررہ جگہ پر رکھیں.نماز پڑھنے کی جگہ پر جوتے پہن کر نہ پھریں.ہ مسجد سے نکلتے وقت السلام علیکم کہیں بایاں پاؤں پہلے باہر رکھیں مگر جوتا دائیں پاؤں میں پہلے پہنیں اور یہ دعا پڑھیں.بِسْمِ اللَّهِ الصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُوْلِ اللَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ جولوگ چھوٹے بچوں کو مسجد لے کر جاتے ہیں چاہئے کہ وہ انہیں اپنے پاس بٹھا ئیں اور ان پر نگاہ رکھیں تا کہ دوسروں کی عبادت (نماز.وغیرہ ) میں خلل نہ ہو.اذان اسلام میں نماز باجماعت پڑھی جاتی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے.اَقِيمُوا الصلوة کہ نماز قائم کرو یعنی با جماعت نماز ادا کرو.لہذا لوگوں کو نماز کیلئے بلانے کو کوئی مناسب طریق مقرر کرنا ضروری تھا اس غرض کیلئے اذان کا طریق جاری کیا گیا جسے سُن کر مسلمان نماز ادا کرنے کیلئے مسجد میں جمع ہو جاتے ہیں.جب اذان کہنی ہو تو شہادت کی انگلیاں کانوں میں رکھ کر قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جاؤ اور بلند آواز سے یہ الفاظ کہو.اللهُ أَكْبَر - اللهُ أَكْبَر اللہ سب سے بڑا ہے.اللہ سب سے بڑا ہے اللهُ أَكْبَر - اللهُ أَكْبَر اللہ سب سے بڑا ہے.اللہ سب سے بڑا ہے اَشْهَدُ اَنْ لا اله الا اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا الله میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ الله میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں پھر دائیں طرف منہ کر کے حَيَّ عَلَى الصَّلوة www.alislam.org حَيَّ عَلَى الصَّلوة نماز کیلئے آؤ نماز کیلئے آؤ ( پھر بائیں طرف منہ کر کے ) حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ کامیابی کی طرف آؤ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ کامیابی کی طرف آؤ اللهُ أَكْبَرِ اللَّهُ أَكْبَر اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے لَا إِلهَ إِلَّا الله اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں

Page 21

31 30 صبح کی اذان میں حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ کے بعد الصَّلوةُ خَيْرٌ مِّنَ النَّوْمِ ( نماز نیند سے بہتر ہے ) دوبار کہتے ہیں.اذان کے بعد درود شریف اور یہ دعا پڑھی جاتی ہے.اللَّهُمْ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ السَّامَّةِ وَالصَّلوةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدَ الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَالدَّرَجَةَ الرَّفِيعَةَ وَابْعَثُهُ مَقَامًا مَّحْمُودَ نِ الَّذِي وَعَدْتَهُ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادِ اے اس کامل پکار اور قائم ہونے والی نماز کے رب.محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا قرب اور بزرگی عطا کر اور آپ کا درجہ بلند کر اور آپ کو وہ مقام محمود عطا کر جس کا تو نے انہیں وعدہ دیا ہے یقینا تو وعدہ خلافی نہیں کرتا.www.alislam.org وضو کی حکمت وضو 1.وضو سے سستی اور غفلت دور ہو جاتی ہے.-2.جسم میں تازگی اور مستعدی آجاتی ہے.-3 عبادت الہی کیلئے توجہ اور یکسوئی حاصل ہوتی ہے.4.اس ظاہری پاکیزگی سے باطنی طہارت کی طرف توجہ ہوتی ہے.گویا ایک طرح سے تصویری زبان میں انسان یہ دعا کرتا ہے کہ جس طرح یہ ظاہری پانی ان اعضاء کی میل کچیل کو دور کر رہا ہے اسی طرح تو بہ کا پانی اس باطنی میل کو دور کر دے جو ان اعضاء کی غلط کرداری کی وجہ سے چڑھ گئی ہے.موجبات وضو (یعنی جن امور سے وضو کرنا ضروری ہو جائے) 1.قضائے حاجت یعنی پیشاب پاخانہ کرنے یا پیشاب پاخانہ کے رستہ سے کسی اور رطوبت کے نکلنے.2.ہوا خارج ہونے.3.ٹیک لگا کر یا لیٹ کر سونے.4.بے ہوش ہو جانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے.ایسی صورت حال پیش آنے کے بعد جب نماز پڑھنی ہو تو پہلے وضو کیا جائے اور پھر نماز پڑھی جائے.5.اسی طرح قے آنے یا نکسیر پھوٹنے کے بعد بہتر ہے کہ نماز پڑھنے سے پہلے وضو کر لیا جائے.اگر کسی کو ریح خارج ہوتے رہنے یا پیشاب قطرہ قطرہ گرتے رہنے یا استحاضہ یعنی حیض اور نفاس کے مقررہ دنوں کے علاوہ بھی خون جاری رہنے کی بیماری ہو اور اس

Page 22

33 32 کی وجہ سے اس کا وضو نہ ٹھہرتا ہوتو وہ معذور ہے.اس کے لئے ہر نماز کے وقت ایک بار وضو کر لینا کافی ہے.وضو کرنے کا طریق جب کوئی شخص وضو کر نے لگے.تو بسم اللہ پڑھنے پاک صاف پانی لے کر پہلے ہاتھ دھوئے پھر تین بار کلی کرے.منہ کو اچھی طرح صاف کرنے کیلئے مسواک یا برش استعمال کرنا چاہئے اور اگر میسر نہ ہوتو انگلی سے دانت صاف کرے.پانی چلو میں لے کر ناک میں ڈالے اور اسے اچھی طرح صاف کرے پھر تین بار سارا چہرہ دھوئے اور داڑھی گھنی ہو تو ہاتھ کی انگلیوں سے بالوں میں خلال کرنا بھی پسندیدہ ہے.اس کے بعد کہنیوں سمیت تین بار ہاتھ دھوئے.پہلے دایاں پھر بایاں پھر پورے سر کا اور کانوں کا مسح کرے.یعنی پانی سے ہاتھ تر کر کے سارے سر پر پھیرے پھر انگشت شہادت کانوں کے اندر کی طرف اور انگوٹھے کانوں کے باہر کی طرف پھیرے.پھر تین بار ٹخنوں سمیت پاؤں دھوئے پہلے دایاں پاؤں اور پھر بایاں.اس کے علاوہ ترتیب کو مد نظر رکھنا اور اعضاء کو لگا تار دھونا بھی ضروری ہے.یہ نہ ہو کہ منہ دھولیا اور پھر اس کے خشک ہو جانے پر ہاتھ دھولئے.ایک وضو سے انسان کئی نمازیں پڑھ سکتا ہے کیونکہ جب تک وضو توڑنے والی کوئی بات ظاہر نہ ہو وضو قائم رہتا ہے.جرابوں پر مسح کرنا اگر وضو کر کے جرابیں پہنی گئی ہوں تو اس کے بعد وضو کرتے وقت ان کو اتارنا اور پاؤں دھونا ضروری نہیں بلکہ بصورت اقامت ایک دن رات اور بصورت سفر تین دن رات ان پر مسح ہو سکتا ہے.یہ مدت جرابیں پہننے کے وقت سے نہیں بلکہ وضو ٹوٹنے کے وقت سے شروع ہوگی.www.alislam.org تیم کی حکمت تیم سے اگر چہ ظاہری صفائی کی غرض پوری نہیں ہوتی لیکن خیالات کو مجتمع کرنے توجہ کو ایک طرف لگانے اور ایک اہم اور بابرکت کام کرنے کیلئے مستعدی پیدا کرنے کا مقصد اس سے حاصل ہو جاتا ہے.اس کے علاوہ تصویری زبان میں منکسرانہ دعا کا رنگ بھی اس میں پایا جاتا ہے.گویا تیم کرنے والا کہتا ہے.اے ہمارے خدا! تیرے پانی کے بغیر ہم خاک آلود ہوئے جاتے ہیں.تیری یہ نعمت اگر ہمیں میسر نہ آئی تو ہمارے جسم گرد وغبار سے اٹ جائیں گے اس لئے تو جلد پانی عطا فرما.تیم کے اسباب اگر پانی کا استعمال مشکل ہو مثلاً انسان بیمار ہو یا پانی ملتا نہ ہو یا پانی نجس ہو تو نماز پڑھنے کیلئے نہانے یا وضو کرنے کی بجائے انسان تیتم کرلے.تیم کا طریق صاف و پاک مٹی یا کسی غبار والی چیز اور اگر ایسی کوئی چیز نہ ملے تو ویسے ہی کسی ٹھوس چیز پر صحت نماز کی نیت سے اور بسم اللہ پڑھ کر دونوں ہاتھ مارے اور ان کو پہلے منہ پر پھیرے اور پھر دونوں ہاتھوں پر.اگر ہاتھوں پر زیادہ مٹی لگ گئی ہو تو مسح کرنے

Page 23

35 34 سے پہلے اسے پھونک سے اڑانا جائز ہے.غسل واجب کیلئے بھی اسی طرح تیم کیا جاتا ہے جس طرح وضو کیلئے کیا جاتا ہے.یعنی صرف منہ اور ہاتھوں پر دونوں ہاتھ پھیرنا.جن باتوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان سے تیتیم بھی ٹوٹ جاتا ہے.علاوہ ازیں پانی کے مل جانے یا اس کو استعمال کر سکنے کی صورت میں بھی تیم باقی نہیں رہے گا.جن باتوں سے وضوٹوٹ جاتا ہے.وہی باتیں تیم کے ٹوٹنے کا باعث بنتی ہیں.یعنی 1.پیشاب کرنے سے.2.پاخانہ کرنے سے.3.ہوا خارج ہونے سے.-4 لیٹ کر یا کسی چیز سے ٹیک لگا کر سو جانے سے.5.بیہوش ہو جانے سے.www.alislam.org اسلام اسلام عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی اطاعت اور فرمانبرداری کے ہیں.گویا اللہ تعالیٰ کی کامل فرمانبرداری اور ہر ایک سے صلح و آشتی کا سلوک کرنا اسلام کہلاتا ہے.اسلام چیز کیا ہے خدا کیلئے فتا ترک رضائے خویش پنے مرضی خدا اسلام ایک کامل دین ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا.اَلْيَوْمَ أكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِی آج کے دن میں نے تمہارے لئے تمہارا دین (اسلام) مکمل کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر کامل کر دی ہے.اس کی تعلیم نہایت عمدہ اس کی باتیں بالکل سچی اور اس کے احکام نہایت آسان اور پر حکمت ہیں.دنیا کا کوئی اور دین یا مذہب اسلام کا مقابلہ نہیں کرسکتا.اس لئے ہم مسلمان ساری دنیا کو اسلام کی طرف بلاتے ہیں اور کہتے ہیں.نہ بھاگو راہ ہدی یہی ہے اسلام اے سونے والو جاگو شمس الضحی یہی ہے ا چمکتا ہوا سورج

Page 24

37 36 ایمان کے چھ ارکان ہر مسلمان کا چھ باتوں پر ایمان لانا ضروری ہے.انہیں ایمان کے چھ ارکان بھی کہا جاتا ہے اور یہی اسلامی عقائد ہیں.اسلامی اعمال ( پنج ارکانِ اسلام ) آپ پہلی کتاب میں پڑھ چکے ہیں.اب ارکانِ ایمان ترتیب سے بیان کئے جاتے ہیں انہیں اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کریں.1 - اللہ تعالٰی اللہ وہ ذات ہے جس نے زمین و آسمان کی ہر چیز بغیر کسی سامان کے اپنی قدرت سے بنائی ہے.وہ تمام دنیا کا حاکم سب کا بادشاہ اور ہر چیز کا مالک ہے وہ چھوٹی بڑی بات کی خبر رکھتا ہے کوئی کام اس کیلئے مشکل نہیں.بادشاہی ہے تری ارض و سما دونوں میں حکم چلتا ہے ہر اک ذرہ پہ ہر آں تیرا اللہ تعالیٰ واحد اور لازوال ہے.ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا.اس کے کاموں میں نہ کوئی اس کا ساجھی ہے نہ ساتھی.نہ کوئی اس کا بیٹا ہے نہ بیوی نہ باپ نہ بھائی نہ اسے ان کی ضرورت ہے.اسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند.نہ بیمار ہوتا ہے نہ تھکتا ہے.وہ کسی کا محتاج نہیں.سب اس کے محتاج ہیں.مختصر یہ کہ سب خوبیاں اس میں پائی جاتی ہیں.مگر کوئی نقص یا عیب اس میں نہیں ہے.واحد ہے لا شریک ہے اور لازوال ہے موت کا شکار ہیں اس کو فنا نہیں اللہ اس کا ذاتی نام ہے اس کے اور بھی کئی نام ہیں لیکن وہ سب صفاتی کہلاتے ہیں.یعنی ان سے اللہ تعالیٰ کی کوئی نہ کوئی صفت ظاہر ہوتی ہے.مثلاً www.alislam.org 1 - رَبُّ الْعَالَمِين : اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کی ہر چیز بنانے اور پرورش کرنے والا اور ہر شے کو درجہ بدرجہ بڑھانے اور ترقی دینے والا ہے.2 - رحمن: اللہ تعالیٰ بڑا رحم کرنے والا اور ہمارے کسی کام کے بغیر ہم پر مہربانی کرنے والا ہے.مثلاً ہمارے لئے سورج چانڈ پانی ہوا وغیرہ پیدا کئے.3 - رَحِیم : اللہ تعالیٰ نہایت مہربان ہماری کوشش اور محنت کا نتیجہ دینے والا ہے.مثلاً جو طالبعلم محنت سے پڑھتا ہے اس کو وہ پاس کر دیتا ہے.4- ملِكِ يَوْمِ الدِّين : اللہ تعالیٰ جزا سزا کے دن کا مالک ہے یعنی وہ اچھے کام کرنے والوں کو انعام اور برے کام کرنے والوں کو سزا دے گا.لیکن اگر وہ چاہے تو کسی کی سزا معاف بھی کر دے اور کسی کو انعام اس کی محنت سے زیادہ بھی دے دے.5 - عليم : اللہ تعالیٰ کو زمین اور آسمان کی ہر چھوٹی بڑی چیز کا علم ہے اور اسے دلوں کا حال بھی معلوم ہے.ہمارا خدا ہماری دعاؤں کو سنتا اور قبول فرماتا ہے مگر وہ ہمیں آنکھوں سے نظر نہیں آتا.کیونکہ وہ ایسا نور ہے جس کا نہ کوئی جسم ہے نہ مادی شکل.البتہ ہم اس کے کاموں سے اسے پہچان سکتے ہیں.جیسا کہ ہم ہوا کو دیکھ تو نہیں سکتے لیکن جب وہ چلتی ہے تو ہمارے بدن اسے محسوس کرتے ہیں اور ہم فوراً کہتے ہیں کہ ہوا چل رہی ہے.ہے عجب جلوہ تری قدرت کا پیارے ہر طرف جس طرف دیکھیں وہی رہ ہے تیرے دیدار کا 2.فرشتے تمام انسان اور چرند پرند خدا تعالیٰ کی جسمانی مخلوق ہیں.اسی طرح فرشتے اللہ تعالیٰ کی روحانی مخلوق اور روحانی فوج ہیں.جو گناہ یا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرتے.وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کے احکام کی تعمیل میں لگے رہتے ہیں.فرشتوں کے ذمے بہت سے

Page 25

39 38 کام ہیں.مثلاً لوگوں کے دلوں میں نیکی کے خیالات ڈالنا.نبیوں پر خدا کی وحی لانا.رسولوں کو خدا کی طرف سے غیب کی خبریں بتانا.بادلوں سے بارش برسانا.ہوا ئیں چلانا.پھل پھول اور ترکاریاں اگا نا.نیک لوگوں کو جنت اور برے لوگوں کو سزا کی بشارت دینا وغیرہ.فرشتے بے شمار ہیں کوئی انہیں گن نہیں سکتا.چار بڑے فرشتوں کے نام اور ان کے کام یہ ہیں.1 - جبرائیل: اللہ تعالیٰ کا پیغام نبیوں تک پہنچانے والا فرشتہ.2 - عزرائیل : آدمیوں اور جانوروں کی جان نکالنے والا فرشتہ.3.میکائیل: اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو رزق پہنچانے والا فرشتہ.4.اسرافیل : دنیا کے آخر میں سب جانداروں کو مارنے کیلئے بنگل بجانے والا فرشتہ.3.اللہ تعالیٰ کی کتابیں اللہ تعالیٰ لوگوں کی رہنمائی اور ہدایت کیلئے فرشتوں کے ذریعہ سے اپنے رسولوں پر جو کلام نازل کرتا ہے وہ وحی کہلاتا ہے.جس وحی میں کرنے کی باتوں کے احکام ہوں یا نہ کرنے کی باتوں سے منع کیا گیا ہوا سے کتاب یا شریعت کہتے ہیں.اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض نبیوں پر ایسی کتابیں نازل کی ہیں.مثلاً تو رات حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل کی اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کتاب اتاری گئی وہ قرآن شریف ہے یہ کتاب تھوڑی تھوڑی کر کے ۲۳ برس میں اتری تھی.لوگوں کی بھلائی اور ان کی دینی تعلیم کیلئے جس قسم کی باتوں کی ضرورت تھی وہ سب کی سب قرآن شریف میں بیان ہیں اب کسی اور کتاب کی ضرورت نہیں رہی.تمام انسانوں کی ہدایت کے لئے یہ آخری کتاب ہے اور آخری شریعت.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خوب فرمایا ہے.www.alislam.org شکر خدائے رحماں جس نے دیا ہے قرآں غنچے تھے سارے پہلے اب گل لے کھلا یہی ہے کیا وصف اس کے کہنا ہر حرف اس کا گہنا دلبر بہت ہیں دیکھے دل لے گیا یہی ہے 4.اللہ تعالیٰ کے رسول اور نبی اللہ تعالیٰ کے بندوں تک اس کا پیغام پہنچانے والے کو نبی رسول یا پیغمبر کہتے ہیں.نبی کے معنی ہیں خدا سے غیب کی خبریں پا کر دنیا کو بتانے والا.دنیا میں جب ہر طرف برائی پھیل جاتی ہے اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ پر یقین نہیں رہتا تو اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں میں سے کسی کو نبی بنا کر بھیجا کرتا ہے تا وہ لوگوں کو راہ راست پر لائے اور انہیں 1.اللہ تعالیٰ کے احکام بتائے.2.انہیں پاک بنائے.3 - کتاب اور حکمت سکھائے.سب نبی معصوم ہوتے ہیں.وہ بھی گناہ نہیں کرتے.ان کی زندگی بڑی پاک ہوتی ہے.اللہ تعالیٰ نے ہر قوم ہر ملک اور ہر زمانہ میں اپنے نبی اور رسول بھیجے ہیں جن کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار بتائی جاتی ہے.ان میں سے بعض مشہور نیوں کے نام یہ ہیں.1 - حضرت آدم 2.حضرت نوح 3.حضرت ابراہیم 4.حضرت اسماعیل 5.حضرت اسحاقی -6- حضرت یعقوب -7 حضرت یوسف 8.حضرت موسیٰ" 9.حضرت عیسی 10- حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جو خاتم النبین یعنی سب نبیوں کے سردار ہیں.آپ سے بڑھ کر تو کیا آپ کے برابر بھی دنیا جہان میں کوئی نبی نہیں ہوا اور نہ ہوگا.ا پھول کے زیور

Page 26

41 40 11.ہمارے زمانہ میں حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی اور کامل پیروی کے نتیجہ میں امتی نبی کے طور پر مبعوث فرمایا.آپ کا کام اسلام کی اشاعت کو کمال تک پہنچانا ہے.اور دوسرے مذہبوں پر اسے غالب کرنا ہے.آپ وہی مسیح موعود اور امام مہدی ہیں جن کے آنے کی خبر حضرت محمد مصطفی اصلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی.حضرت عیسی علیہ السلام کا آسمان سے دوبارہ نازل ہونے کا عقیدہ غلط ہے.قرآن مجید میں دوسرے نبیوں کی طرح ان کے وفات پا جانے کا ذکر ہے.اور یہ ثابت ہو چکا ہے کہ محلہ خانیار سرینگر کشمیر میں ان کی قبر بھی موجود ہے.ہمیں چاہئے کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن شریف سے پوری محبت کریں.جس کا طریق یہ ہے کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں اور قرآن شریف کی نصیحتوں کو دل سے مانیں کیونکہ بہشت اسی آدمی کو ملے گا جو یقین رکھتا ہو کہ خدا سچ ہے اور آسمان کے نیچے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہ کوئی رسول ہے اور نہ قرآن مجید جیسی کوئی اور کتاب ہے“.5.قیامت جتنے لوگ پہلے گزر چکے ہیں جو لوگ اس وقت زندہ ہیں اور جولوگ اس کے بعد پیدا ہوں گے موت سب کے لئے اٹل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ قانون بنا دیا ہے.كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ کہ ہر جاندار موت کا مزہ چکھے گا.یوں تو آدمی مرتے رہتے ہیں اور مرتے رہیں گے مگر ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ سب فنا ہو جائیں گے.پھر سب کو اللہ تعالیٰ زندہ کرے گا اور ان کا حساب کتاب لے گا.اسی کا نام قیامت ہے.یادر ہے کہ ہماری یہ زندگی اسی دنیا میں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ موت کے بعد ہر انسان کو ایک نئی زندگی ملے گی جس کے بعد وہ کبھی نہیں مرے گا.دوبارہ زندہ ہونے کے بعد ساری دنیا کے اگلے پچھلے لوگ جمع کئے جائیں گے.اس کے بعد ہر آدمی کا www.alislam.org حساب کتاب ہوگا.جس آدمی کے اچھے اور نیک کام برے کاموں سے بڑھ جائیں گے اسے جنت میں داخل کیا جائے گا اور جس آدمی کی بدیاں اس کی نیکیوں سے زیادہ ہونگی اسے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا.جہاں اس کے گناہوں کا اچھی طرح علاج ہو جانے پر خدا کے حکم سے اسے دوزخ سے نکال کر جنت میں بھیج دیا جائے گا مگر اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے گا اس کے گناہ معاف کر دے گا اور جسے چاہے گا بغیر حساب کتاب کے جنت میں بھیج دے گا.کیونکہ وہ ہر چیز کا مالک ہے اور مالک کو اختیار ہے کہ جس طرح چاہے کرے.6 - تقدیر جن باتوں پر ایک مسلمان کو ایمان لانا چاہئے ان میں سے ایک تقدیر بھی ہے.انسان اپنی کوشش اور محنت سے ایک کام کرتا ہے جس کا بدلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے علم اور مرضی کے مطابق ملتا ہے.آدمی کی کوشش اور محنت کو تد بیر کہتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی مرضی اور اس کے علم کے مطابق نتیجہ نکلنے کا نام تقدیر ہے.انسان کی کامیابی کیلئے تدبیر اور تقدیر دونوں ضروری ہیں.ہمیں چاہئے کہ ہم تدبیر میں کوئی کمی نہ رہنے دیں.اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعائیں بھی مانگتے رہیں کہ وہ اپنی مہربانی سے ہمارے کام پورے فرمادے ہمارا خدا ہماری دعائیں سنتا ہے اور وہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے.وہ اپنی تقدیر پر بھی غالب ہے اس کے لئے کوئی بات انہونی نہیں.اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی سے دعا کرنے سے بری تقدیر بھی اچھی تقدیر میں بدل سکتی ہے جیسا کہ حضرت امیرالمومنین حضرت خلیفۃ اسیح الثانی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں.غیر ممکن کو یہ ممکن میں بدل دیتی ہے اے مرے فلسفیو! زور دعا دیکھو تو

Page 27

43 42 قرآن مجید قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو اس نے دنیا کے تمام انسانوں کی ہدایت کیلئے نازل کیا.اس سے ہر انسان کو ایسی ہی محبت ہونی چاہئے.جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں.دل میں یہی ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں قرآں کے گرد گھوموں کعبہ مرا یہی ہے " قرآن مجید سب سے آخری آسمانی کتاب ہے جو کبھی منسوخ نہ ہوگی.اس میں انسان کی ساری ضرورتیں بیان کی گئی ہیں.اور قیامت تک سب انسانوں کے لئے اس کے حکموں پر عمل کرنا فرض ہے.www.alislam.org سُوْرَةُ الْإِخْلَاصِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت رحم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے قُلْ هُوَ اللَّهُ اَحَدٌهُ اللَّهُ الصَّمَدُ تو کہہ وہ اللہ ایک ہے اللہ بے نیاز ہے لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدُهُ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا اَحَدٌ 8 نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہیں ہے اس کا ہمسر کوئی بھی سُوْرَةُ الْفَلَقِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت رحم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ 6 (ہم ہر زمانہ کے مسلمان سے کہتے ہیں کہ ) تو ( دوسرے لوگوں سے ) کہتا چلا جا کہ میں مخلوقات کے رب سے (اس کی ) پناہ طلب کرتا ہوں.مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ اس کی ہر مخلوق کی ( ظاہری و باطنی ) برائی سے بچنے کیلئے ) وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ هُ اور اندھیرا کرنے والے کی ہر شرارت سے بچنے کیلئے ) جب وہ اندھیرا کر دیتا ہے وَمِنْ شَرِّ النَّفْفْتِ فِي الْعُقَدِ 8 اور تمام ایسے نفوس کی شرات سے بچنے کیلئے بھی ) جو باہمی تعلقات کی ) رگرہ میں (تعلق تڑوانے کی نیت سے ) پھونکیں مارتے ہیں.

Page 28

45 44 وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ لا اور ہر حاسد کی شرارت سے ( بھی ) جب وہ حسد پر تل جاتا ہے.سُوْرَةُ النَّاسِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت رحم کرنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ 6 ہم ہر زمانہ کے مسلمان سے کہتے ہیں کہ ) تو ( دوسرے لوگوں سے ) کہتا چلا جا کہ میں تمام انسانوں کے رب سے (اس کی ) پناہ طلب کرتا ہوں مَلِكِ النَّاسِ ( وہ ربّ ) جو تمام انسانوں کا بادشاہ (بھی) ہے الهِ النَّاسِ 6 اور تمام انسانوں کا معبود (بھی) ہے مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ 8 میں اس کی پناہ طلب کرتا ہوں ) ہر وسوسہ ڈالنے والے کی شرات سے جو ( ہر قسم کے وسوسے ڈال کر ) پیچھے ہٹ جاتا ہے.الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ ل (اور ) جو انسانوں کے دلوں میں شبہات پیدا کر دیتا ہے.مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ 6 خواہ وہ فتنہ پرداز مخفی رہنے والی ہستیوں میں سے ہو خواہ عام انسانوں میں سے ہو.www.alislam.org سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نام: والد کا نام حضرت عبداللہ والدہ کا نام حضرت آمنہ دادا کا نام عبد المطلب پیدائش ۱۲ ربیع الاول سنہ عام الفیل بمطابق ۲۰ اپریل ۵۷۱ء قبیلہ: بنو ہاشم رضاعت حضرت حلیمہ سعدیہ نے کی کچھ دن ابولہب کی آزاد کردہ لونڈی حضرت ثویبہ کے پاس پرورش پائی.تقریبا ۴ یا ۵ سال حضرت حلیمہ سعدیہ کے پاس پرورش پائی.برس کی عمر میں حضرت آمنہ کے ساتھ میٹر ب کا سفر کیا.حضرت آمنہ نے واپسی پر ابواء کے مقام پر وفات پائی سفر میں ساتھ ان کی لونڈی اُم ایمن تھی.ام ایمن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لے کر مکہ آئیں اور حضرت عبدالمطلب کے سپرد کیا.آٹھ سال عمر ہوئی تو حضرت عبدالمطلب کا انتقال ہوا.ان کی عمر ۲ ۸ سال تھی.ال حضرت عبدالمطلب نے اپنی وفات سے قبل آپ کو اپنے بیٹے اور آپ کے چچا حضرت ابو طالب کے سپر د کیا.حضرت ابو طالب جب تک زندہ رہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر قسم کا ساتھ دیتے رہے.حضرت ابو طالب تجارت پیشہ تھے.جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ۱۲ برس تھی

Page 29

47 46 تو آپ ابو طالب کے ساتھ شام کے تجارتی سفر پر گئے.یہ آپ کا پہلا سفر تھا.بفری کے مقام پر بکیرہ نام عیسائی راہب نے آپ کو دیکھ کر کہا اس میں نبوت کی علامات ہیں اور جلد ہی نبوت کے منصب پر سرفراز ہوں گے.راہب کے مشورہ سے ابوطالب نے آپ کو واپس مکہ بھیج دیا.لڑکپن میں چا کے زیر سایہ تجارت کا تجربہ حاصل کر کے تجارت شروع کی.تجارت کے سلسلہ میں یمن، شام اور دیگر علاقوں کے سفر کئے.جاہلیت کی خرافات سے ہمیشہ دور رہے.جب عمر پندرہ برس ہوئی تو قبیلہ قیس اور کنانہ سے قریش کی جنگ چھڑ گئی جو کہ حرب فجار کے نام سے مشہور ہے اس میں اپنے چچاؤں کو تیر پکڑاتے رہے.حلف الفضول کے معاہدہ میں شامل ہوئے.جس کی شرائط یہ تھیں: 1.آئندہ آپس میں جنگ و جدل نہیں کریں گے.۲.ملک سے بدامنی دور کریں گے.۳.مسافروں کی حفاظت کریں.۴.غریبوں کی امداد کریں.۵.ظالموں کو ظلم سے روکیں.تجارت میں ہمیشہ خاصہ فائدہ رہا.حضرت خدیجہ کا سامان تجارت لے کر بصری گئے دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ منافع ہوا.سفر سے واپسی پر ان کے غلام میسرہ نے آپ کی بہت تعریف کی اور رائے دی کہ مکہ میں ان کی برابری کا کوئی نوجوان نہیں.حضرت خدیجہ نے متاثر ہو کر شادی کی خواہش کی.اس وقت ان کی عمر ۴۰ سال اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ۲۵ سال تھی.چچا حضرت ابو طالب کے مشورہ سے رشتہ قبول کیا.حضرت خدیجہ کے بطن سے حضور ﷺ کے چار بیٹے قاسم طیب طاہر اور عبداللہ رضی اللہ عنھم چار بیٹیاں زینب رقیہ ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ شخص پیدا ہوئیں.بعثت سے قبل خانہ کعبہ کی تعمیر میں حصہ لیا اور حجر اسود رکھنے کے لئے اپنی چادر بچھا کر www.alislam.org قبائل کے جھگڑے کا مسئلہ حل کیا.اس وقت حضور ﷺ کی عمر ۳۵ برس تھی.حق کی تلاش اور اللہ کی عبادت کیلئے غار حرا میں چلے جاتے.غار حرام گز لمبی اور پونے دوگز چوڑی تھی.غار میں فرشتہ نے کہا اقرا ( پڑھ ) آپ ﷺ نے فرمایا مَا أَنَا بِقَارِئ “ میں پڑھنا نہیں جانتا.اس نے آپ ﷺ کو پکڑ کر دبایا اور کہا اقرأ آپ نے وہی جواب دیا پھر تیسری بار ایسا ہی ہوا.تو آپ ﷺ کی زبان پر اِقْرَأَ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ - خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ کے الفاظ جاری ہوئے.یہ پہلی وحی تھی.اعلانیہ تبلیغ نبوت کے چوتھے سال شروع ہوئی اور اپنے قبیلے کو دعوت طعام دے کر تبلیغ کی.سوائے حضرت علیؓ کے سب خاموش رہے.اسلام کے پہلے شہید حضرت حارث بن ابی ھالہ تھے.حضور ﷺ نے آغاز میں محفلوں، میلوں اور بازاروں میں تبلیغ کی.گھر گھر جا کر برائیوں سے منع کرتے.حضور ﷺ کو قریش قسما قسم کی تکالیف دیتے مثلاً راستے میں کانٹے بچھاتے دروازے پر گندگی پھیلاتے، پتھر مارتے آوازے کستے تاکہ تبلیغ سے باز آجائیں.مزید روکنے کیلئے قریش کا ایک وفد حضرت ابوطالب کے پاس آیا اور اپنے بھتیجے کو تبلیغ سے روکنے کیلئے کہا اور دھمکی بھی دی.حضرت ابوطالب نے حضور ﷺ سے کہا بیٹا میرے اوپر اتنا بار نہ ڈال کہ میں اس کو اٹھا بھی نہ سکوں.حضور ﷺ اپنے چا کے الفاظ سن کر آبدیدہ ہو گئے اور کہا اے میرے چچا اگر یہ لوگ میرے دائیں ہاتھ پر سورج رکھ دیں اور بائیں ہاتھ پر چاند تو بھی میں اسلام کی تبلیغ سے رک نہیں سکتا.خدا کی قسم میں اس وقت تک اس کام سے نہیں رکوں گا جب تک کامیاب نہ ہو جاؤں یا مارا نہ جاؤں.اس پر حضرت ابو طالب نے جوش میں آ کر کہا تو اپنا کام کئے جا کوئی تیرا بال بیکا نہ کر سکے گا اور آپ ﷺ کے چچانے اس قول کو آخر دم تک نبھایا.

Page 30

49 48 سيرة حضرت ابوبکر صدیق نام: عبد الله کنیت ابوبکر لقب: صدیق اور عتیق والد کا نام عثمان کنیت ابو قحافہ حضرت ابو بکر مردوں میں سے سب سے پہلے ایمان لائے.بیعت کے وقت عمر ۳۸ برس تھی.پیشہ کے لحاظ سے تاجر تھے.خون بہا اور جرمانہ کے مقدمات کے فیصلے آپ کرتے تھے.شراب سے ہمیشہ نفرت کرتے تھے.آپ کے ذریعہ سے مسلمان ہونے والے صحابہ میں حضرت عثمان.حضرت زبیر.حضرت عبدالرحمان بن عوف.حضرت سعد بن ابی وقاص.حضرت طلحہ.حضرت عثمان بن مظعونؓ.حضرت ابو عبیدہ - حضرت ابوسلمہ - حضرت خالد بن سعید ( ان میں سے پانچ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں ) آپ نے اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنائی جس میں خشوع و خضوع سے عبادت کرتے اور تلاوت قرآن کریم کرتے جس سے متاثر ہو کر بہت سے لوگ جمع ہو جاتے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر سے مشورہ کیا کرتے تھے.غلاموں کو خرید کر آزاد کرتے.حضور ﷺ کے سفر میں شریک ہوتے.www.alislam.org ایک بار حضور ﷺ نماز پڑھ رہے تھے عقبہ بن محیط نے آپ ﷺ کے گلے میں پھندا ڈالا حضرت ابوبکر پہنچ گئے.اس کو پکڑ کر علیحدہ کیا اور فرمایا کہ کیا تم ایسے شخص کو قتل کر دو گے جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے.قریش کے مظالم سے تنگ آکر حضور ﷺ کی اجازت سے حبشہ جانے کیلئے روانہ ہوئے.راستہ میں قبیلہ قارہ کا رئیس ابنُ الدَّغِنَه ملا.پوچھا کہاں کا قصد کیا ہے فرما یا قوم نے مجھے چین سے رہنے نہیں دیا.اس لئے ارادہ ہے کہ کسی اور ملک چلا جاؤں.اس نے کہا تم محتاجوں کی مدد کرتے.عزیزوں کا خیال رکھتے ہو.مہمان نوازی کرتے ہو.مصیبت زدوں کی مدد کرتے ہو.تم کو جانا نہیں چاہئے تم میرے ساتھ چلو میں تمہارا ذمہ لیتا ہوں تم اپنے وطن میں ہی اللہ کو یاد کرو.واپس آکر تمام قریش میں اپنی ذمہ داری کا اعلان کر دیا.قریش نے مان لیا لیکن یہ کہا کہ اپنے گھر میں ہی عبادت کریں.باہر نہ کریں.بعد میں قریش کے دباؤ پر ابن الدغنہ نے حضرت ابو بکڑ سے معذرت چاہی تو آپ نے فرمایا اب مجھے تمہاری پناہ کی حاجت نہیں مجھے خدا اور رسول کی پناہ کافی ہے.میں اسی طرح عبادت کروں گا.ابن الدغنہ کی مخالفت کے بعد مدینہ کا ارادہ کیا.اجازت چاہی تو حضور ﷺ نے فرمایا جلدی نہ کرو کیا عجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی اور بندے کو بھی تمہارے ساتھ کر دے جو تمہارا سفر کا رفیق ہو.آپ نے سمجھ لیا کہ اس سے حضور ﷺ نے اپنی ذات پاک مراد لی ہے.آپ نے ہجرت کی نیت سے دو اونٹیاں آٹھ سو درہم میں خرید لیں.ہجرت کی اجازت ملنے پر حضور علیہ حضرت ابو بکر کے گھر مشورہ کیلئے گئے اور ساتھ ہی انہیں خوشخبری دی کہ آپ میرے رفیق سفر ہونگے.ہجرت کیلئے ایک اونٹنی کی قیمت حضور ﷺ نے ادا کی.

Page 31

51 50 50 رات کو غار ثور میں پناہ لی.حضرت ابو بکر کے بیٹے دن بھر مکہ کے حالات معلوم کر کے رات کو حضور ﷺ کو اطلاع دیتے.آپ کے غلام نبیرہ مکہ میں بکریاں چرا کر شام کو غار کے قریب آ کر دودھ دے جاتے.سفر میں راہنمائی کیلئے عبداللہ بن اریقط کو اجیر مقرر کیا.غار ثور میں حضرت ابو بکر نے داخل ہو کر اسے صاف کیا اور اس کے اندر کے سوراخوں کو اپنی چادر پھاڑ کر بند کیا ایک سوراخ رہ گیا تو چادر ختم ہو گئی اس پر اپنی ایڑی رکھ کر حضور ﷺ کو اندر بلایا.حضرت ابو بکر کے زانو پر اپنا سر مبارک رکھ کر حضور و نے آرام فرمایا.کچھ دیر بعد اس سوراخ سے سانپ نے حضرت ابو بکر کو کاٹ لیا.تکلیف کی وجہ سے بے چین ہوئے مگر حضور ﷺ کو نہ جگایا.حضور ﷺ بیدار ہوئے تو پوچھا کیا بات ہے.آپ ﷺ نے بیان کیا تو آپ ﷺ نے اپنا لعاب دہن لگایا تو فوراً آرام آ گیا.کفار حضور ﷺ کی تلاش کرتے غار ثور تک آگئے تو حضرت ابو بکر فکرمند ہوئے حضور ﷺ نے فرمایا لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللهَ مَعَنَا گھبراؤ نہیں اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے.آخر دشمن وہاں سے ناکام لوٹ گئے.دوران ہجرت حضرت زبیر نے شام سے تجارت کا سامان لاتے ہوئے حضور ﷺ کی خدمت میں دو سفید جوڑے پیش کئے.ایک حضور ﷺ کے لئے دوسرا حضرت ابوبکر کیلئے.مدینہ آمد سے قبل چودہ دن قباء مقام میں قیام کیا اور حضور ﷺ نے صحابہ کے ساتھ مل کر مسجد قباء بنوائی مدینہ میں یہ پہلی مسجد تھی.www.alislam.org مدینہ کی آب و ہوا اکثر مہاجرین کو موافق نہ آئی.حضرت ابو بکر سخت بیمار ہو گئے حضور ﷺ تشریف لائے اور دعا کیلئے ہاتھ اٹھایا.اے خدا! تو مکہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ مدینہ کی محبت ہمارے دلوں میں پیدا کر اور اس کو بیماریوں سے پاک کر دے اور اس کے صاع اور مد میں برکت دے اور اس کے وبائی بخار کو حجفہ میں منتقل کر دے دعا کے نتیجہ میں حضرت ابو بکر اور دیگر مہاجرین صحابہ ٹھیک ہو گئے اور مدینہ کی آب و ہوا ان کیلئے بہتر ہوگئی.ایک دفعہ حضرت عمرؓ کے سامنے حضرت ابو بکر کا ذکر آیا تو آپ رونے لگے اور فرمایا کہ میرے سارے اعمال نیک ان کے ایک دن اور ایک رات کے برابر نہیں ہو سکتے.رات وہ ، جس رات کہ وہ حضور ﷺ کے ساتھ غار میں تشریف لے گئے اور دن وہ، جب حضور ﷺ کی وفات پر عرب کے بعض قبائل نے زکوۃ دینا بند کر دی تو آپ نے ان سے وصول کی.تمام غزوات میں حضور ﷺ کے ساتھ رہے اور مناسب مشورے بھی دیتے تھے.حضور ﷺ کی اجازت سے حضرت ابو بکڑ اپنی زرعی زمین پر تشریف لے گئے.واپسی پر معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کی وفات ہو چکی ہے آپ سیدھے حضرت عائشہ کے گھر گئے چہرہ مبارک سے چادر اٹھا کر پیشانی مبارک پر بوسہ دیا اور باہر آئے تو حضرت عمر مجمع سے کہہ رہے تھے کہ خدا کی قسم حضور ﷺ اس دنیا سے تشریف نہیں لے گئے.آپ نے حضرت عمر سے فرمایا بیٹھ جاؤ اور تقریر کیلئے کھڑے ہوئے اور فرمایا جو لوگ محمد ﷺ کی عبادت کرتے تھے تو بے شک وہ فوت ہو چکے ہیں اور جولوگ خدا کی عبادت کرتے تھے تو بیشک وہ زندہ ہے اور کبھی نہیں مرے گا.خدا فرما تا ہے کہ محمد ﷺے صرف ایک رسول ہیں.ان سے پہلے بھی سب رسول فوت ہو چکے ہیں کیا اگر یہ فوت ہو گئے یا قتل کئے گئے تو کیا تم

Page 32

53 52 پھر جاؤ گے.جو پھر جائے گا وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نقصان نہیں کرے گا اور اللہ شکر گزار کو عنقریب جزا دے گا.مہاجرین وانصار نے متفقہ طور پر حضرت ابوبکر کو خلیفہ منتخب کیا.حضرت ابو بکر کا لقب خلیفہ رسول اللہ ہوا.حضرت ابو بکر نے دو برس تین ماہ نو دن خلافت کا کام سرانجام دیا اور وفات پائی.حضور ﷺ کی وفات کے بعد حضرت اسامہ کالشکر روانہ فرمایا.زکوۃ روکنے والوں سے جہاد کیا.نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہوئے بغاوت کرنے والوں سے جہاد کیا.ایران، جمص ، فلسطین ، دمشق، اردن کی طرف لشکر بھجوائے.۲۱ جمادی الثانی ۱۳ ہجری شام کے وقت ۶۳ سال کی عمر میں وفات پائی.حضرت عمرؓ نے جنازہ پڑھایا.ذریعہ معاش تجارت تھا.مگر خلافت کے بعد اڑھائی ہزار درہم سالانہ بیت المال سے مقرر ہوئے.وفات سے پہلے وصیت میں فرمایا کہ میری زمین فروخت کر کے بیت المال سے لی گئی رقم واپس کر دی جائے.لوگوں کی بکریوں کا دودھ دوہتے.تجارت کا کپڑا کندھے پر رکھ کر بازار لے جاتے اور فروخت کرتے.بیماروں کی تیمارداری کرتے.قبول اسلام کے وقت چالیس ہزار درہم پاس تھے سب راہ خدا میں صرف کر دیئے.قرآن کریم کو کتابی شکل میں محفوظ فرمایا.حضرت بلال اور کئی دیگر غلاموں کو خرید کر آزاد کیا.مالی قربانی میں ہمیشہ پیش پیش رہے.www.alislam.org چہل احادیث میں سے دس احادیث 1 - إِنَّمَا الْاعَمَالُ بِالنِّيَّاتِ اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے.2 - الْمُسْلِمُ مِرَاةٌ الْمُسْلِمِ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا آئینہ ہے.3 - اَلدَّالُ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ نیکی بتانے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہوتا ہے.(مراة - آئینه ) (عِدَةٌ : وعده - الكف : ہاتھ ) 4 - عِدَةُ الْمُؤْمِنِ كَاخُذِ الْكَتِ مومن کا وعدہ ایسا پختہ ہوتا ہے جیسے کوئی چیز ہاتھ میں نقد دے دی جائے.5 - لَا يَحِلُّ لِمُؤْ مِن أَنْ يَهْجُرَاخَاهُ فَوْقَ ثَلَثَةِ أَيَّامٍ کسی مومن کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے.6 - لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَّا يَشْكُرُ النَّاسَ جولوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکریہ ادا نہیں کرتا.7 - سَيِّدُ الْقَوْمِ خَادِمُهُمُ قوم کا سردار قوم کا خادم ہوتا ہے.8 - لَيْسَ الْخَبَرُ كَالْمُعَايَنَةِ سنی سنائی بات خود دیکھنے کی طرح نہیں ہوتی.9 - خَيْرُ الْأُمُورِ اَوْسَطُهَا کاموں میں سے با برکت وہ کام ہوتا ہے جس میں میانہ روی ہو.10 - اَلْمَجَالِسُ بِالَّا مَانَةِ مجالس امانت کے ساتھ قائم رہتی ہیں.

Page 33

55 54 سیرۃ حضرت مسیح موعود علیہ السلام آپ کا نام حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی علیہ السلام ہے.13 فروری 1835 ء کو قادیان میں پیدا ہوئے.آپ کے والد ماجد کا نام حضرت مرزا غلام مرتضیٰ صاحب رئیس قادیان اور والدہ محترمہ کا نام چراغ بی بی صاحبہ تھا.قرآن کریم اور چند فارسی کتب مکرم فضل الہی صاحب سے.عربی کی ابتدائی تعلیم مکرم فضل احمد صاحب سے علم صرف کی بعض کتب اور قواعد نحو کرم گل علی شاہ صاحب سے پڑھیں اور حکمت کی تعلیم اپنے والد محترم سے گھر پر ہی حاصل کی.1864ء سے 1868ء تک سیالکوٹ شہر میں ملازمت کی.آپ کو پہلا الہام 1865ء کو ہوا جو یہ ہے ثَمَانِينَ حَوْلًا أَوْ قَرِيْبًا مِنْ ذَلِكَ أَوْ تَزِيْدُ عَلَيْهِ سِنِينَا وَتَرَى نَسُلًا بَعِيدًا ( یعنی تیری عمر اسی برس کی ہوگی یا دو چار کم یا چند سال زیادہ اور تو اس قدر عمر پائے گا کہ ایک دُور کی نسل دیکھے گا تذکره مطبوعہ 1969 ء صفحه (7) والدہ ماجدہ کا انتقال 1868ء میں ہوا.1875ء کے آخر یا 1876ء کے شروع میں آپ نے آٹھ نو ماہ کے روزے رکھے اور اس دوران کثرت سے آپ پر انوار سماویہ کا نزول ہوا.جون 1876ء میں آپ کے والد ماجد کا انتقال ہوا اور مسجد اقصیٰ قادیان میں دفن کیا گیا.1880 ء میں براہین احمدیہ کا پہلا اور دوسرا حصہ شائع کیا.آپ کو ماموریت کا پہلا الہام مارچ 1882 ء کو ہوا قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ ( تو کہہ دے مجھے حکم دیا ہے اور میں مومنوں میں سے سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں 1883ء میں آپ کے بڑے بھائی حضرت مرزا غلام قادر صاحب نے وفات پائی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف سب سے پہلا مقدمہ 1877ء میں www.alislam.org ایک عیسائی رلیا رام نے کیا یہ مقدمہ ڈاکخانہ کے نام سے مشہور ہے.10 جولائی 1885 ء کو سرخ چھینٹوں والا نشان ظاہر ہوا.اس دن رمضان کا 27 واں روزہ تھا اور اس کے عینی شاہد حضرت مولوی عبد اللہ سنوری صاحب ہیں.1885ء کے شروع میں آپ نے مختلف مذاہب کے لیڈروں کو نشان نمائی کی دعوت دی.جنوری 1886ء کو آپ ہوشیار پور گئے وہاں چالیس روز چلہ کشی کی.20 فروری 1886ء کوخدا سے خبر پا کر ایک بیٹے مصلح موعود کی پیشگوئی فرمائی.وو " یکم دسمبر 1888ء کو آپ نے بیعت کا اعلان فرمایا.12 جنوری 1889ء کو آپ نے بیعت کے لئے دس شرائط کا اعلان فرمایا.4 مارچ 1889ء کو لدھیانہ اور ہوشیار پور کا سفر کیا اور 23 مارچ 1889ء کو حضرت صوفی احمد جان صاحب آف لودھیانہ کے گھر میں پہلی بیعت لی اور جماعت احمدیہ کی باقاعدہ بنیا د رکھی گئی.حضرت صوفی صاحب کا گھر دار البیعت “ اور وہ دن ” یوم البیعت“ کہلاتا ہے.1890 ء کے آخر میں آپ نے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ فرمایا اس کا ذکر " توضیح مرام اور فتح اسلام میں ملتا ہے.1891ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف مشہور اہل حدیث مولوی محمد حسین بٹالوی اور دیگر مولویوں نے کفر کا فتویٰ دیا.27 دسمبر 1890 ء کو جماعت احمدیہ کا پہلا جلسہ سالانہ قادیان میں ہوا جس میں 75 افراد نے شرکت کی.1892ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے لاہور سیالکوٹ کپورتھلہ، جالندھر اور لدھیانہ کے سفر کئے.1892ء کے جلسہ سالانہ میں 327 افراد نے شرکت کی.1893ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مشہور پادری عبداللہ آتھم کے ساتھ مباحثہ کیا جو جنگ مقدس کے نام سے شائع ہوا.1892ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کفر کا فتویٰ دینے والے علماء کو دعوت مباہلہ دی.1893ء میں

Page 34

57 56 ملکہ وکٹوریہ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دعوتِ اسلام دی.1893 ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو عربی کے 40 ہزار مادے ایک ہی رات میں سکھائے گئے.اسی سال حضرت مولوی نورالدین صاحب ہجرت کر کے بھیرہ سے مستقل طور پر قادیان آ گئے.مارچ اپریل 1894 ء میں خسوف و کسوف کا نشان مشرق میں اور 1895ء کو یہی نشان مغرب میں ظاہر ہوا.حضرت عیسی علیہ السلام کی قبر کے انکشاف کیلئے 1894ء میں ایک وفد سری نگر کشمیر بھجوایا.یکم جنوری 1896ء کو آپ نے پہلی بار گورنمنٹ کو یہ تحریک کی کہ ہفتہ میں اتوار کی بجائے جمعہ کی تعطیل ہونی چاہئے.دسمبر 1896ء میں آپ کا مضمون ”اسلامی اصول کی فلاسفی جلسہ مذاہب اعظم لاہور میں حضرت مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی نے پڑھا.آپ کا مضمون وحی الہی کے مطابق سب مضمونوں پر بالا رہا.پنڈت لیکھرام 6 مارچ 1897ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی کے مطابق قتل ہوا.23.اگست 1897 ء کو کپتان ڈگلس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حق میں فیصلہ سنایا.آپ نے اسے پیلاطوس ثانی کا نام دیا.1898ء کے آغاز میں آپ نے قادیان میں مدرسہ تعلیم الاسلام کا اجراء کیا.1897ء میں امرتسر سے حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی ” نے احکم اخبار جاری کیا جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پسند فرما کر امرتسر سے قادیان منگوا لیا.17.اکتوبر 1902ء کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے مسجد اقصی قادیان میں خطبہ الہامی عربی میں ارشاد فرمایا.1903ء میں منارة اصبح قادیان کا سنگ بنیاد رکھا جو کہ 1916ء میں مکمل ہوا.1901ء کی مردم شماری میں آپ نے اپنی جماعت کا نام ”مسلمان فرقہ احمدیہ " رکھا.اخبار البدر ستمبر 1902ء میں شائع ہونا شروع ہوا.27 اکتوبر 1904ء کو آپ نے سیالکوٹ کا سفر اختیار فرمایا اور اسی سفر میں آپ www.alislam.org نے لیکچر سیالکوٹ دیا جس میں آپ نے کرشن ہونے کا دعویٰ کیا.11.اکتوبر 1905ء میں حضرت مولوی عبد الکریم صاحب سیالکوٹی نے وفات پائی.1905ء میں بہشتی مقبرہ کی بنیاد رکھی.یکم مارچ 1906ء کو رسالہ ” تشحیذ الا ذہان” حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے جاری کیا.27 اپریل 1908ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے لاہور کا آخری سفر کیا.26 مئی 1908ء کو لاہور میں وفات پائی اور 27 مئی 1908ء کو قادیان بہشتی مقبرہ میں دفن ہوئے.نماز جنازہ حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب خلیفہ مسیح الاول نے پڑھائی.جو کہ پہلے خلیفہ کے طور پر منتخب ہوئے.حضرت مسیح موعود کے ایسے مخالفین جو آپ کی پیشگوئیوں کے مطابق ہلاک ہوئے.پنڈت لیکھرام پشاوری، ڈاکٹر ڈوئی آف امریکہ پادری عبد اللہ آ تھم سعد اللہ لدھیانوی الہی بخش اکا ؤنٹنٹ لاہور وغیرہ.

Page 35

59 58 حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الہامات عربی: الَيْسَ اللهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کیلئے کافی نہیں.فارسی تزلزل در ایوان کسرا می افتاد انگریزی : I shall give you a large party of Islam میں تمہیں اسلام کی ایک بڑی جماعت عطا کروں گا) أردو: میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.پنجابی: جے تو میرا ہور ہیں سب جگ تیرا ہو.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی چند کتب کے نام ابراین احمدیہ سرمه چشم آریہ ازالہ اوہام آئینہ کمالات اسلام مسیح ہندوستان میں اعجاز اسیح ، تریاق القلوب، کشتی نوح حقیقۃ الوحی چشمہ معرفت، تحفہ غزنویہ تحفہ گولڑویہ سر الخلافہ سراج منیر اسلامی اصول کی فلاسفی حمامة البشرى بركات الدعا تذكرة الشهادتین، شہادت القرآن، شحنه حق جنگِ مقدس، لیکچر سیالکوٹ، لیکچر لاہور خطبہ الہامیہ نشان آسمانی.www.alislam.org حضرت خلیفۃ المسیح الاول آپ کا نام حضرت حکیم حافظ مولوی نورالدین صاحب تھا.آپ ۱۸۴۱ء کو بھیرہ ضلع سرگودھا میں محترم حافظ غلام رسول صاحب اور محترمہ نور بخت صاحبہ کے ہاں پیدا ہوئے.۳۲ ویں پشت پر آپ کا شجرہ نسب حضرت عمر فاروق " سے جا ملتا ہے.ابتدائی تعلیم تو والدین سے حاصل کی.پھر لاہور اور راولپنڈی میں تعلیم پائی.مزید تعلیم کیلئے رامپور.مراد آباد لکھنو.میر ٹھ.دہلی.بھوپال.مکہ.مدینہ کے سفر کئے.۱۸۶۵ء میں حج بیت اللہ کی سعادت پائی.۱۸۷۰ء میں واپس ہندوستان آئے.۱۸۷۶ء سے ۱۸۹۲ء تک ریاست جموں و کشمیر میں بطور شاہی طبیب رہے.۱۸۸۵ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے ملاقات ہوئی.۲۳ مارچ ۱۸۸۹ء کو لدھیانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ پر سب سے پہلے بیعت کرنے والے بنے.اپریل ۱۸۹۳ء میں قادیان ملاقات کے لئے آئے پھر حضرت مسیح موعود کی تحریک پر قادیان کے ہی ہو کر رہ گئے.۲۸ دسمبر اور ۲۹ دسمبر ۱۸۹۶ء کو جلسہ مذاہب عالم لاہور میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کا مضمون اسلامی اصول کی فلاسفی آپ کے زیر صدارت پڑھا گیا.۲۰ دسمبر ۱۹۰۵ء کو انجمن کار پرداز مصالح قبرستان (بہشتی مقبرہ) کے امین مقرر ہوئے.۲۹ جنوری ۱۹۰۶ء کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے آپ کو صدرا مجمن احمدیہ کا پہلا صدرمقررفرمایا.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات ۲۶ مئی ۱۹۰۸ء کے بعد ۲۷ مئی ۱۹۰۸ ء کو جماعت کے پہلے خلیفہ منتخب ہوئے.اور مارچ 1914 ء میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں تدفین ہوئی.

Page 36

61 660 آپ کی اہم تحریکات مبلغین کا با قاعدہ تقرر.بیت المال کا قیام.لنگر خانہ کا باقاعدہ سلسلہ انتظام.اخبار ” نور“ اور اخبار الحق کا اجراء.مدرسہ احمدیہ کا با قاعدہ قیام.پبلک لائبریری کا قیام.آپ کی مشہور کتب 1 - فصل الخطاب 2 - تصدیق براہین احمدیہ 3 - ابطال الوہیت مسیح 4 - خطوط جواب شیعہ ورد نسخ قرآن 5.نورالدین 6.دینیات کا پہلا رسالہ ( مسائل نماز ) 7.مبادی الصرف والنحو ہے.1910ء میں محلہ دار العلوم قادیان میں مسجد نور کا سنگ بنیا درکھا.آپ کی سیرت کی کتاب ” مرقاۃ القین فی حیات نور الدین“ اور ”حیات نور“ وغیرہ 1 www.alislam.org نظم خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے جب آتی ہے تو پھر عالم کو اک عالم دکھاتی وہ ہے بنتی ہے ہوا اور ہر خس رہ کو اڑاتی ہے ہے وہ ہو جاتی ہے آگ اور ہر مخالف کو جلاتی کبھی وہ خاک ہو کر دشمنوں کے سر پہ پڑتی ہے کبھی ہو کر وہ پانی ان پہ اک طوفان لاتی ہے غرض رکتے نہیں ہرگز خدا کے کام بندوں سے بھلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پیش جاتی ہو 000 فضل تیرا یارب یا کوئی ابتلا ہے ہو راضی ہیں ہم اسی میں جس میں تیری رضا ہو مٹ جاؤں میں تو اس کی پروا نہیں ہے کچھ بھی میری فنا سے حاصل گر حاصل گر دین کو بقا ہو سینہ میں جوش غیرت اور آنکھ میں حیا ہو کب پر ہو ذکر تیرا دل میں تری وفا ہو شیطان کی حکومت مٹ جائے اس جہاں سے حاکم ہو تمام دنیا پر میرا مصطفی محمود عمر میری کٹ جائے کاش یونہی ہو روح میری سجدہ میں سامنے خدا ہو ( حضرت مصلح موعودؓ )

Page 37

63 62 قرآن سب سے اچھا قرآن سب سے پیارا قرآن دل کی قوت قرآن اللہ میاں کا خط ہے استانی جی پڑھاؤ ہے سہارا جو میرے نام آیا جلدی مجھے سیپاره پہلے تو ناظرہ تو ناظرہ سے آنکھیں کروں گی روشن سکھانا جب پڑھ چکوں میں سارا ترجمه کیونکر عمل مطلب نہ آئے جب تک بے ترجمے کے ہرگز اپنا نہیں ہے ممکن گزارا یا رب تو رحم کر کے ہم کو سکھا دے قرآں ہر دکھ کی دوا ہو ہر درد کا ہو چارا دل میں ہو میرے ایماں سینے میں نور فرقاں بن جاؤں پھر تو سچ سچ میں آسماں کا تارا ( حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل ) www.alislam.org آیات قرآنی 1 - إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللهِ الْإِسْلَامُ اسلام اللہ کے نزدیک اصل دین یقیناً اسلام یعنی کامل فرمانبرداری ہے.2 - وَمَنْ يُبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کو اختیار کرنا چاہے تو وہ یادر کھے کہ وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا.-3 - اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا.آج میں نے تمہارے فائدہ کیلئے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنے احسان کو پورا کر دیا ہے تمہارے لئے دین کے طور پر اسلام کو پسند کیا ہے.حدیث -1- بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ : شَهَادَةُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ وَإِقَامِ الصَّلوةِ وَإِيْمَاءِ الزَّكُوةِ وَالْحَجِّ وَصَوْمِ رَمَضَانَ اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے.(۱) گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی اس بات کا حق دار نہیں کہ اس کی عبادت کی جائے اور یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں.(۲) نماز کو قائم کرنا.(۳) زکوۃ دینا.(۴) حج کرنا.(۵) رمضان کے روزے رکھنا.فرمودات حضرت مسیح موعود علیہ السلام اسلام زندہ مذہب ہے.

Page 38

64 ه اسلام با برکت اور خدا نما مذ ہب ہے.ہے.یہ اسلام ہی کا خاصہ ہے کہ وہ ڈھونڈنے والوں کو زندہ نشانوں سے اطمینان بخشا اسلام چیز کیا ہے خدا کیلئے فنا ترک رضائے خویش ہے مرضی خدا 65 صفات الہی یا اسمائے حسنیٰ الْقُدُّوسُ پاک ذات السَّلَامُ سلامتی والا الْمُؤْمِنُ امن دینے والا الْمُهَيْمِنُ پناہ دینے والا در مشین اردو) الْعَزِيزُ غالب الْجَبَّارُ زبردست الْمُتَكَبِّرُ بڑائی والا البَارِی پیدا کرنے والا الْمُصَوِّرُ صورت بنانے والا الْخَالِقُ بنانے والا www.alislam.org الْغَفَّارُ بخشنے والا الْقَهَّارُ دباؤ والا الْوَهَّابُ بہت دینے والا الرَّزَّاقُ روزی دینے والا الفَتاحُ کھولنے والا الْعَلِيمُ جاننے والا الْقَابِضُ تنگ کرنے والا الْبَاسِطُ کشادہ کرنے والا الْخَافِضُ پست کرنے والا الرَّافِعُ بلند کرنے والا

Page 39

67 66 عربی قصیده 6 وَأَرَى الْقُلُوبَ لَدَى الْحَنَاجِرِ كُرُبَةٌ وَأَرَى العُرُوبَ تُسِيلُهَا الْعَيْنَانِ اور میں دیکھتا ہوں کہ دل بیقراری سے گلے تک آگئے ہیں.اور میں دیکھتا ہوں کہ آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں.7- يَـــامَـنْ غَدَا فِي نُورِهِ وَ ضَيَائِهِ كَالنَّرَيْنِ وَنَوْرَ المَلَوَانِ اور وہ ہستی جو اپنے نور اور روشنی میں مہر و ماہ کی طرح ہو گئی ہے اور رات اور دن منور ہو گئے ہیں.8- يَـــــابَــدْرَنَـــــا يَا آيَةَ الرَّحُم أَهْدَى الْهُدَاءِ وَاشْجَعَ الشُّجَعَـانِ اے ہمارے کامل چاند ! اور اے رحمان کے نشان ! سب راہنماؤں کے راہنما اور سب بہادروں کے بہادر -9 و إني أرى فِي وَجْهِكَ الْمُتَهَلِلِ هاناً يفوق شَمَائِلَ الْإِنْسَانِ بے شک میں تیرے درخشاں چہرے میں دیکھ رہا ہوں ایک ایسی شان جو انسانی خصائل پر فوقیت رکھتی ہے.10- وَقَدِقْتَفَاكَ أُولُو النهى وَبِصِدْقِهِمُ وَدَعُوا تَدَ كُرَ مَعْهَدِ الْأَوْطَانِ دانشمندوں نے تیری پیروی کی ہے اور اپنے صدق کی وجہ سے انہوں نے وطنوں کی یاد بھلا دی ہے.www.alislam.org 11- قد الرُوْكَ وَفَارَ قُوْا أَحْبَابَهُمُ وَتَبَـــــاعَـدُ وَامِنْ حَلْقَةِ الْإِخْوَانِ بے شک انہوں نے تجھے مقدم کر لیا اور اپنے دوستوں کو چھوڑ دیا اور اپنے بھائیوں کے دائرہ سے دور ہو گئے.12- قَدْ وَدَّعُوا أَهْوَاءَهُمْ وَنُفُوْسَهُمُ وَتَبَرَّءُ وَامِنُ كُلَّ نَشَبٍ فَـانِ انہوں نے اپنی خواہشوں اور نفسوں کو یکسر چھوڑ دیا اور ہر فانی مال و منال سے بیزار ہو گئے.13 - ظَهَرَتْ عَلَيْهِمْ بَيِّنَاتُ رَسُوْلِهِمْ فَتَمَزَّق الاهُوَاءُ كَالًا وَثَــان ان پر اپنے رسول کے روشن دلائل ظاہر ہوئے تو ان کی نفسانی خواہشیں بتوں کی طرح ٹکڑے ٹکڑے ہو گئیں.14- فِي وَقْتِ تَرْوِيقِ اللَّيَالِى نُورُوا وَاللَّهُ نَجَّاهُمْ مِّنَ الطَّوَ فَان وہ راتوں کی تاریکی کے وقت منور ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں طوفان سے نجات دے دی.15- قَدْهَاضَهُمْ ظُلَمُ الْأَنَاسِ وَ ضَيْمُهُمْ فَتَقَبَّتُوْا بِعِنَايَةِ المَنَّـانِ بے شک لوگوں کے ظلم وستم نے انہیں چور چور کر دیا پھر بھی خدائے محسن کی عنایت سے وہ ثابت قدم رہے.الغروب: آنسو.تُسِيلُ : بہاتی ہے.النيران : دو چمکنے والے (سورج.چاند ) : الملوان: دن اور رات - المتهلل : روشن - اقتفاک تیری پیروی کی.اولو النهى: عقل مند اثروک: تجھے ترجیح دی مقدم کیا.وَدَّعوا : چھوڑ دیا.نشب مال و دولت - تمزق : ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا.الأوثان بُت - هَاضَهم انہیں پھر چور کر دیا.تروِيقِ : تاریکی، اندھیرا.ضَيْمُهُمْ : ظلم :

Page 40

69 صفحه 7 صفحہ 7 تحمید صفحه 8 قعده صفحه 9 مسنون صفحہ 14 خلال کرنا صفحہ 18 مغرب صفحه 18 خود پسند صفحہ 18 کمند صفحه 19 هدی مشکل الفاظ کے معانی الله لمن حمدہ کہنا سمع تعریف کرنا ، الحمد للہ کہنا التحیات / تشہد کیلئے بیٹھنا جو سنت سے ثابت ہو دانت کریدنا.وضو کرتے ہوئے داڑھی میں انگلیاں پھیرنا خدا تعالیٰ کا قرب پانے والا تکبر کرنے والا ایک قسم کی رسی جو منڈیر پر ڈال کر دیوار پر چڑھنے کے کام آتی ہے ہندوؤں کی ایک ذات ، مراد ہندو صفحه 19 آن بن ہدایت لڑائی ، ناراضگی صفحه 19 برہمن صفحہ 19 سکینہ کار غلط کام کرنے والے صفحه 19 اسود صفحہ 19 ریاکار صفحہ 19 أحمر صفحہ 19 صفحہ 19 | اصفر صفحہ 20 | وساوس کالے رنگ کا محض دکھاوے کیلئے کام کرنے والا سُرخ رنگ والے جو خدا کے غضب / ناراضگی کا مورد ہوں زرد رنگ والا وسوسہ کی جمع.وہم فضول.ادنیٰ شمر کی جمع.پھل صفحہ 20 | رذائل صفحہ 20 اثمار صفحہ 20 | یزداں خدا تعالیٰ صفحه 20 قنا خدا تعالیٰ کی قسم کھاتے ہوئے صفحہ 20 ملجا صفحه 20 پناهگاه غیر عرب www.alislam.org 68 80 پیارے بچو! " کامیابی کی راہیں کا پہلا حصہ ”ستارہ اطفال یہاں ختم ہوتا ہے اب انشاء اللہ اس کا دوسرا حصہ آپ پڑھیں گے جو کہ کامیابی کی را ہیں، حصہ دوم ” ہلال اطفال‘ ہے."

Page 41

70 وہ سرخی جو سورج کے غروب ہوتے ہوئے یا طلوع ہوتے ہوئے آسمان کے افق پر نظر آتی ہے صفحه 26 شفق صفحہ 31 یکسوئی توجہ، انہماک صفحہ 35 خویش ذاتی ، اپنی صفحہ 35 | شمس الضحی چمکتا ہوا سورج صفحہ 36 سما آسمان صفحہ 38 ترکاریاں سبزیاں صفحہ 39 گل پھول صفحہ 39 گہنا زیور صفحه 39 دلبر دل لینے والا.محبوب عیسائی مذہب میں سب کچھ چھوڑ کر عبادت کی خاطر وقف ہو جانے والا صفحہ 46 راہب صفحہ 48 خشوع خضوع عاجزی اور خدا تعالیٰ کا خوف صفحہ 48 | خون بها وہ رقم جو قاتل قتل کے بدلے میں بطور سزا مقتول کے ورثا کو دیتا ہے صفحہ 48 | عشرہ مبشرہ عشرہ.دس ہبشرہ جن کو ( جنت کی ) خوشخبری دی گئی.عام طور پر مشہور ہے کہ دس صحابہ کو آنحضور ﷺ کے ذریعہ جنت کی بشارت دی گئی.صفحہ 48 | قصد کرنا ارادہ کرنا صفحہ 50 | اجیر صفحہ 50 زانو جس کو اُجرت پر رکھا گیا ہو گھٹنہ صفحه 51 صاع امد وزن ماپنے کے پیمانے جو عرب میں استعمال ہوتے ہیں صفحه 51 جحفه بستی کا نام صفحہ 55 چلہ کشی کرنا چالیس دن تک تنہائی میں عبادت کرنا صفحہ 57 تشحمید الا ذہان ذہنوں کو تیز کرنے والا صفحہ 58 تزلزل در ایوان کسری افتاد کسری کا ایوان (حکومت) تباہ و برباد ہو گیا صفحہ 61 عالم دنیا ، جہان صفحه 61 نحس راه گھاس پھوس ، راہ میں پڑا تنکا www.alislam.org

Page 41