Kaleed-eDawat

Kaleed-eDawat

کلید دعوت

داعیان الی اللہ کے لئے مفید حوالہ جات
Author: Other Authors

Language: UR

UR
اختلافی مسائل و اعتراضات

قرآن کریم نے تبلیغ کو ایک فرض کے طور پر پیش کیا ہے اور اسکی اہمیت  متعدد طریق پر بتائی ہے۔ زیر نظر کتاب میں تبلیغ کرنے والے احباب کے لئے دوران گفتگو ضرورت پڑنے والے ضروری حوالہ جات کو جمع کردیاگیا ہے۔ یوں وفات مسیح، رفع الی السماء، توفی اور خلا کی بحث، ختم نبوت، اجراء نبوت، ظہور امام مہدی اور اس کے زمانہ کی علامات، صداقت مسیح موعود علیہ السلام کے مختلف دلائل، جہاد بالسیف کے بارہ میں فتاویٰ، انگریزی حکومت، واقعہ صلیب، عیسائیت، شیعہ ازم، حضرت علی ؑ کی خلافت، فضائل خلفائے ثلاثہ وغیرہ پر ضروری حوالہ جات کی تلاش میں از حد آسانی ہوگئی ہے۔ اس کتاب کے آخر پر کتابیات میں قریبا ڈیڑھ صد کتب کا تعارف بھی پیش کیا گیا ہے۔


Book Content

Page 1

كليد دعوت داعیان الی اللہ کے لیے مفید حوالہ جات www.alislam.org جمال الدین نفس

Page 2

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود پیش لفظ قرآن مجید میں دعوت الی اللہ کو ایک فرض کے طور پر پیش کیا گیا ہے.دعوت الی اللہ میں غفلت اور کو تاہی منجر الی الشرک بن سکتی ہے.جیسا کہ اللہ تعالی سورۃ القصص کی آخری آیات میں فرماتا ہے وادع الی و بک ولا تكونن من المشركين.جبکہ دعوت الی اللہ انسان کے لئے آنحضور ﷺ کی معیت کا ذریعہ بن سکتی ہے.جیسا کہ ہمارے پیارے آقا فرماتے ہیں : اگر محمد مصطفیٰ کے ساتھی بننا ہے تو پھر دعوت الی اللہ ہر ایک پر ضرور فرض ہے کیونکہ محمد رسول اللہ ﷺ کے وہی ساتھی شمار ہوں گے جو خدا کی راہ میں کھیتی اگائیں گے.اور پھر اس کی پرورش خود کریں گے.یہاں تک کہ وہ کھیتی توانا ہو جائے لہذا ہر وہ احمدی جو کسی بھی جگہ دعوت الی اللہ کا کام کرتا ہے اس کا کلام اللہ میں ذکر موجود ہے اس لئے اگر خدا کی بیان کردہ تعریف کی رو سے آپ کو لازما خدا کی راہ میں کھیتی لگانی ہوگی اور نئے نئے روحانی وجود پیدا کرنے ہوں گے.(خطبہ جمعہ فرمودہ ۶ نومبر ۱۹۸۷ء) داعیان کے لئے دوران گفتگو پیش آنے والے بعض حوالہ جات کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے ماکہ ان کے لئے آسانی رہے.اللہ تعالی کے حضور عاجزانہ دعا ہے کہ وہ اس حقیری کوشش کو ہم سب کے لئے ہر لحاظ سے خیر و برکت کا موجب بنا دے.آمین جزاکم اللہ احسن الجزاء محتاج دعا جمال الدین شمس

Page 3

1 بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ وصلی علی رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود 1 1 2 2 3 5 6 6 8 00 00 8 9 10 12 14 18 20 23 انمبر شمار دیباچه -2 -3 وفات مسیح علیہ السلام وفات مسیح کا اعلان.4 وفات مسیح پر قرآنی دلائل -4 -5 رفع کا لفظ درجات کی بلندی -6 -7 -8 -9 رفع کا لفظ قرآن مجید میں رفع کا لفظ حدیث میں لفظ نزول قرآن شریف میں فهرست مضامین نزول کا لفظ حدیث میں 10 تو نیتنی پر لغت، قرآن، حدیث -11 توفی پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا چیلنج 12 وما محمد الا رسول قد خلت -13- لفظ خلت پر قرآن، حدیث 14 وفات مسیح پر متفرق آیات 15 وفات مسیح از روئے حدیث -16 وفات مسیح اور بزرگان است 17 حضرت عیسی کشمیر میں 18 متفرق حوالہ جات 19 ایک عظیم الشان پیشگوئی

Page 4

R སཱུ སི གྷུ 8 གྷ ཥུ བྷ 8 རྡུ ་ དྷྭ 25 27 27 28 33 37 39 44 44 2 -1 -2 ختم نبوت آنحضرت ا کا اعلیٰ مقام خاتم النبین لفظ ختم سے مراد 3 لفظ خاتم اور اہل لغت -3 -4.4 لفظ خاتم النبین کے معنے اور بزرگان امت - خاتم النبین کے معنے ہیں کہ آپ کے بعد کوئی شریعت والا نبی نہ ہو گا.- مسیح موعود کا مقام - بزرگان امت جو مسیح موعود کا مقام نبوت مانتے ہیں -8 نبی کے لفظ کے لغوی معنے حضرت مسیح موعود کی نبوت سے مراد 10 قرآن مجید میں نبوت کا ذکر 11 حدیث لا نبی بعدی -12 لانبی بعدی میں بعد سے مراد غیر حاضری کا عرصہ ہے 13- بعد میں مخالفت کا مفہوم -14 لانبی بعدی اور بزرگان است -15 قولوا خاتم النبین لا تقولوا لا نبي بعده 1 مسیح موعود یقیناً نبوت کے مقام پرفائز ہوگا -17 مسیح موعود کا مقام بزرگان امت کے نزدیک -18 حضرت مسیح موعود اور دعوی نبوت کی حقیقت -1 فیضان ختم نبوت امت مسلمہ کو جو روحانی انعامات حاصل ہوں گے 2 مع کے لفظ کی وضاحت -2 -3 ضرورت زمانہ اور سنت اللہ 4 امت مسلمہ سے خدا تعالٰی کا سلوک 44 46 48 49 52 52 53 54 55

Page 5

3 2 3 3 3 66 64 63 62 62 68 %% 2 FN 69 69 70 71 72 74 74 77 78 78 الله له و چه 79 81 56 57 58 59 ليا -5 -6 وحی صرف انبیاء سے مخصوص نہیں آیت استخلاف میں امت مسلمہ کو بشارت 7 امام مہدی کو وحی الہی ہوگی -8 مخالفین کی طرف سے پیش کردہ احادیث اور ان کا جواب -1 -2 ظهور امام مهدی علیه السلام پیشگوئی امام مهدی لفظ نزول قرآن و حدیث میں -3 امام مهدی مسیح موعود ایک شخص ہے - ظہور مہدی کی فلکی علامات مهدی کے زمانہ میں مذہبی حالت -5 -6 -9 اخلاقی حالت علمی حالت ذرائع آمدو رفت خروج الدجال 10 طاعون کا ظہور مواصلات علامت -11 -12 ظہور مہدی کی علامات پوری ہو چکی ہیں -13 ظہور مہدی کا زمانہ -14 امام مہدی کا علاقہ امام مہدی کا حلیہ 16 امام مہدی کا نام -17 انتظار مهدی 18- امام مہدی کی مخالفت ہوگی

Page 6

84 86 86 87 88 88 89 -1 صداقت حضرت مسیح موعود ضرورت زمانه 2 فقد بثت فیکم د.مفتری علی اللہ ہلاک ہو گا -4 بچے کی خدا تائید فرماتا ہے -5 -6 -7 مامور من اللہ کی اللہ حفاظت فرماتا ہے ه امور من اللہ پر امور غیب کھلتے ہیں حضرت مسیح موعود کی پیشگوئیاں جہاد کے بارے علماء کے فتاوی -1 -2 سید نذیر حسین کا فتویٰ محمد حسین بٹالوی کا فتوی -3 سید احمد رضا صاحب کا فتوئی -4 خواجہ حسن نظامی - شورش کاشمیری -6 نواب صدیق الحسن صاحہ -7 مولوی مسعود عالم صاحب - مولوی زاہد الحسینی -9 جناب مودودی صاحب 10 جہاد بالسیف اور جماعت احمدیہ 11- احمدی فوجی افسران کی خدمات 12 احمدیت انگریز کا پورا ہے کا جواب -13 انگریز کی تعریف کا پس منظر -14 تعریف کی وجہ -15 غیر مسلم عادل حکومتوں کی تعریف کا جواب 92 92 92 93 93 93 93 2 2 2 3 3 3 3 2 23868 0 94 94 94 95 97 98 98

Page 7

98 99 99 99 ةةةةة 100 100 101 102 102 105 107 108 110 110 111 112 113 115 116 116 119 120 5 16- انگریز اور علامہ اقبال 17- انگریز اور اہل حدیث 18- انگریز اور مولانا محمد حسین بٹالوی -19 مولانا ظفر علی خاں اور انگریز 20 انگریز اور وہابی 21 انگریز سے جاگیر کس نے لی -22 جماعت احمدیہ سے انگریز کا سلوک 23 احمدیت خدا کا لگایا ہوا پودا ہے 24 آنحضرت عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھا لیتے تھے اعتراض کا جواب 25 الحضور" پر فضیلت کے الزام کا جواب 26 الزامی جواب -27 نجم اللہ کی کے ایک شعر پر اعتراض کا جواب -28 حضرت فاطمہ کے حوالہ سے اعتراض کا جواب 29 کشف کی حقیقت 30 بزرگان سلف -31 ذریتہ البغایا کے اعتراض کا جواب -32- ذرتہ البغایا اور لغت 33 حضرت مسیح کی توہین کے حوالہ سے اعتراض کا جواب بائیل کا بیان -1 عیسائیت واقعات صلیب مصلوب لعنتی ہوتا ہے 2 میچ نے دعا کی 3 واقعہ صلیب کے بعد کے حالات.اگر مسیح صلیب پر مرجاتے تو

Page 8

121 122 122 122 123 125 127 128 129 130 131 133 133 134 135 135 136 138 140 140 141 142 144 144 144 -5 کفارہ کی حقیقت 6 کیا آدم کی اولاد میں گناہ آیا - کیا صحیح خود پاک تھے -8 کفارہ کا بائیبل میں کوئی تصور نہیں -9 گناہوں کی معافی کے لئے مسیح کے خون کی ضرورت نہیں 10 آنحضرت کے بارے پیشگوئیوں - مسیح کی بعثت کی غرض -11 12- خدا کے بیٹے -13 بائیل میں نیک لوگوں کا ذکر -14 بائیل میں خدائے واحد کا ذکر -15- مسیح میں خدائی صفات نہ تھیں -16 باپ میں ہونے کی حقیقت -17 معجزات خدائی کا ثبوت نہیں 18 مسیح کے معجزات کی حقیقت -19 آسمان پر کوئی نہیں گیا 20 میسج کی پیشگوئیاں جو پوری نہ ہو ئیں -21 صداقت مسیح موعود اور بائیبل -22 مسیح موعود کے ظہور کی علامت 23 لوگ مسیح کو ایک نبی جانتے تھے -24 صحیح انسان اور خدا کا نبی تھا -25 میچ کا پیغام صرف بنی اسرائیل کے لئے تھا 26 بائبل میں تحریف کی مثالیں 27 وضوء کرنے کا حکم -28 اذان دینے کا حکم 29 سجدہ کا حکم

Page 9

145 145 145 146 146 146 147 147 176 7 30 روزه 31 حج کرنے کا حکم 32 گانا بجانا 33 شراب نوشی کی ممانعت 34 بائبل میں حرام اشیاء کا ذکر 35 سود کی حرمت -1 3 وہ آیات جو بائبل سے نکال دی گئیں 37 متفرق حوالہ جات شیعه ازم خلافت راشده خلفاء ثلاثہ کے حق میں دلائل 2 استخلاف پر اعتراض کا جواب - حضرت علی کی خلافت بلا فصل -4 انما یرید اللہ لیذھب عنکم سے استدلال کا جواب - آیت تعمیر صحابہ اور ازواج النبی کے لئے ہے آیت مباہلہ سے خلافت بلا فصل کے جواز کا جواب من کنت مولاہ فعلی مولاہ کا جواب -6 -7 -1.صعد التقلین کی وضاحت حضرت علی کی خلافت پر خدا تعالیٰ کی شہادت والله غالب على امره 2 حضرت علی کا ذاتی کردار -1 عدم نفاق خلفاء ثلاث خلفاء ثلاثہ میں منافقت کی کوئی علامت نہ تھی

Page 10

176 176 178 178 183 185 187 191 192 192 192 192 196 -2 خلفاء ثلاثہ میں مومنین کی علامات موجود تھیں - صحابہ کی اکثریت نے ان کی تائید کی -4 -5 -6 خلفاء ثلاثہ پر ارتداد کا التزام غلط ہے صحابہ پر ارتداد کا الزام یہ ہیم کے خلاف ہے خلفائے ثلاثہ کی فضیات 7 بیت رضوان کے انعام -8 فضائل حضرت ابو بکر - فضائل حضرت عمر 10 اس اعتراض کا جواب کہ امام مہدی اہل بیت سے ہوگا -11 آل سے مراد -12 امام مهدی محمد بن حسن عسکری ہیں کا جواب 13 مہدی کے آنے کے ساتھ ہی کفر مٹ جائے گا -14 تعزیه داری كتابيات

Page 11

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود وفات مسیح علیہ السلام مضمون وفات مسیح کا اعلان حوالہ 1 صحیح ابن مریم رسول اللہ فوت ہو چکا ہے اور اس کے رنگ ازالہ اوہام صفحہ 302 ( روجانی میں ہو کر وعدہ کے موافق تو آیا ہے.(العام حضرت بانی سلسلہ خزائن جلد 3 صفحہ 402 عالیہ احمدیہ) 2 صحیح حدیث تو کیا وضعی حدیث بھی ایسی نہیں پاؤ گے جس میں کتاب البریہ بقیہ حاشیہ صفحہ 207 یہ لکھا ہو کہ حضرت عیسی جسم عصری کے ساتھ آسمان پر چلے روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 225 گئے تھے اور پھر کسی زمانہ میں زمین کی طرف واپس آئیں گے.اگر کوئی حدیث پیش کرے تو ہم ایسے شخص کو ہیں 20,000 ہزار روپیہ تک تاوان دے سکتے ہیں.3 مولوی صاحب ایک ہی صحیح حدیث دکھا ئیں جس میں مسیح کا ازالہ اوہام صفحہ 288 خاکی جسم کے ساتھ زندہ اٹھایا جانا اور اب تک آسمان پر زندہ رہنا لکھا ہو." وفات مسیح پر قرآنی دلائل -1 واذ قال الله يعيسى انى متوفیک و رافعک الی آل عمران : 55 و مظهرك من الذين كفروا وجاعل الذين اتبعوك فوق الذین کفروا الى يوم القيامة ا قال ابن عباس متوفیک ممیتک حضرت ابن عباس : بخاری کتاب التفسير سورة نے متوفیک کا ترجمہ ممیتک موت کے گئے ہیں.المائدة -۲- تفسیر خازن جز اول صفحه 299

Page 12

مضمون حوالہ ب حضرت ابن حزم نے بھی آیت کے ظاہری معنوں کو اختیار + حاشیہ جلالین زیر آیت انسی کرتے ہوئے متوفیک کے معنے موت کے گئے ہیں.متوفیک صفحہ 109 رافعک الی بل رفعه الله اليه المحلى الجز الاول صفحہ 24 مسئلہ نمبر 41 میں تجھے بعد موت اپنی عزت کے مقام میں اٹھاؤں گا 1 تفسیر روح البیان جلد 1 331- 2 تفسیر کبیر زیر آیت تو فیک در نوک 3 شرح الكمال الكمال المعلم صفحہ 308 ب سرسید احمد خاں کے نزدیک رفع کا لفظ قدر و منزلت کے لئے تفسیر احمدی جلد 2 صفحہ 47 ہے نہ کہ جسم اٹھانے کے لئے.ج آنحضور کے لئے رفعه الله الیہ کے الفاظ ا ما ثبت بالسنة في ايام کا استعمال.السنة صفحه 39 - الفروع من الجامع الكافي صفحہ 14 رفع کا لفظ درجات میں بلندی اور قرب کے معنوں میں 1 رفعه من حيث التشریف شرف و عزت کے معنوں میں مفردات راغب، زیر لفظ رفع لسان الحرب صفحہ 488 -2 اللہ تعالی کی ایک صفت الرافع ہے.جو کہ مومن کو سعادت تاج العرس جز الخامس باب العین صفحه 359 لسان العرب صفحہ 488 اور ولی کو تقرب میں بڑھاتا ہے.قرآن کریم -1 منهم من كلم الله و رفع بعضهم درجات البقرة:254

Page 13

مضمون -2 رفع بعضكم فوق بعض درجات -3 ترفع درجت من نشاء -4 رفعنا بعضهم فوق بعض درجات الانعام: 166 الانعام: 87 حوالہ الزخرف : 33 5- يرفع الله الذين امنوا منكم والذين اوتوا العلم محاوله : 11 درجت -6 في بيوت اذن الله ان ترفع ويذكر فيها اسمه الثور : 36 7- ورفعنه مكانا عليا مریم : 58 والمكان العلى شرف النبوة والزلفي عند الله - تفسير النهر الماد من -1- وقال جماعة و هو رفع النبوة والتشريف والمنزلة البحر لابي حيان بر حاشية في السماء لسائر الانبياء بلند مکان سے مراد شرف بحر المحيط جلد 6 صفحہ 200 نبوت اور تقریب الی اللہ ہے اور ایک جماعت نے کہا ہے کہ زیر آیت ورفعناء مكانا علیا وہ نبوت کا رفع ہے اور ان کو آسان پر بزرگی اور منزلت اسی - 2- شرح اکمال اکمال العلم طرح حاصل ہے.جس طرح کل انبیا کو حاصل ہے.صفحه 308 -8 اليه يصعدا لكلم الطيب و العمل صالح يرفعه فاطر: 11 - ولو شئنا لرفعنه بها و لكن اخلد الى الارض اعراف : 177 ولو اردنا ان نشرفه ونرفع قدره بما آتيناه من تفسير الدر اللقيط من الجر المحيط الايات....اگر ہم ارادہ کرتے تو اس کو شرف دیتے اور بر حاشیہ تفسیر بحر المحیط جلد 3 اس کی قدرو مرتبہ بلند کرتے بوجہ ان آیات و نشانات کے جو صفحہ 423 ہم نے اس کو دیئے تھے.رفع کا لفظ احادیث میں 1 اذا تواضع العبد رفعه الله الى السماء السابعة -1- الكنز العمال جلد 2 زير عنوان بالسلسلة التواضع صفحه 85 جب آدمی عاجزی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالی زنجیر کے ساتھ 2.الفتح الكبير جزء الاول صفحہ 95 اس کا رفع ساتویں آسمان پر کرتا ہے.-2 ان الله يرفع بهذا ا لكتاب اقواما ويضع به

Page 14

آخرین مضمون حوالہ 1 مشكوة صفحه 184 اس کتاب کے ذریعہ اللہ تعالٰی بعض اقوام کا رفع اور 2.کنز العمال جلد اول صفحہ 129 دوسروں کا مقام گرا دے گا.3 حضرت رسول اکرم ﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص بخاری کتاب الوصايا باب ان عیادت کے موقعہ پر فرمایا عسى الله ان يرفعک یترک ورثة اغنیاء جلد 2 فينتفع بک ناس ویفر یک آخرون کہ اللہ تعالی سفر 47 آپ کو بلند مکام عطا کرے گا اور تیرے ذریعہ بعض لوگ تو فائدہ اٹھائیں گے.جبکہ دوسروں کو نقصان پہنچے گا.4 كل يوم هو فى شان يغفر ذنبا و يكشف كربا و بخاری کتاب التفسیر يرفع قوما ويضع آخرين بہر روز اللہ تعالی ایک نئی شان سورة الرحمن جلد دوم صفحه 1021 کا اظہار فرماتا ہے وہ گناہوں کو بخشا اور تکالیف دور کرتا ہے.ایک قوم کا رفع فرماتا ہے تو دوسری کو گرا دیتا ہے.-5 فقال له النبي صلى الله عليه وسلم رفعک الله کنزل العمال جلد 7 صفحہ 68 یا عم حضرت عباس کی عیادت کو آنحضور ﷺ تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو اپنی جگہ پر بٹھایا تو آپ نے فرمایا اے میرے چاندا آپ کا رفع فرمائے.-6- ان التواضع يذيد صاحبه رفعة فتواضعوا يرفعكم - صافی شرح اصول کافی کتاب الله تواضع عاجزی کرنے والے کے مقام کو بلند کرتی ہے.الایمان والکفر جز چہارم باب پس تم انکساری اختیار کرو اللہ تعالی تمہارے مقام کو بلند التواضع صفحہ 220 کر دے گا.-2 كنز العمال جلد 2 صفحہ 25 -7 رب اغفر لي وارحمني اجبرني و ارزقنی و ارفعنی این ماجه صفحه 64 دعا بين السجدتین اے اللہ مجھے بخش اور مجھ پر رحم فرما اور مجھے ہدایت عطا فرما | صفحہ 451 اور مجھے رزق عطا کر اور میرا رفع فرما (یعنی میرے درجات بلند کی -8 اللهم ارفعنى ولا تضعنى والله يرفع من يشاء بخاری جلد 3 صفحہ 22 و يخفض اے اللہ مجھے بلند کر اور ذلیل نہ کر.اللہ جس کو چاہتا ہے بلند کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے.

Page 15

مضمون حوالہ - وظاہر ان الرفع...الذي يكون بعد التوفية هو الفتاوی ( محمود شلوت) صفحه 63 رفع المكانة لا رفع الجسد، خصوصا وقد جاء بجانبه قوله ) مطرك من الذين كفروا) مما يدل على ان الامر امر تشریف و تکریم اور ظاہر ہے کہ جب رفع کا لفظ وفات کے بعد آئے تو اس سے مراد درجات کی بلندی ہے نہ کہ جسم کا رفع خصوصاً ایسے مقام پر کہ خدا تعالٰی نے فرمایا ( و مطهر کك من الذين كفروا ) - اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہاں پر معاملہ عزت و احترام کا ہے.- -10 واعلم ان هذه الآية تدل على ان رفعه في قوله : التفسير الكبير جلد 7 صفحہ 69 زير ورافعك الى هو الرفعة بالدرجة والمنقبة لا آيت اذ قال الله يعيسي بالمكان و الجهة كما أن الفوقية في هذه ليست بالمكان بل بالدرجة والرفعة اور یا درکھیں کہ اس ۲- تفسیر الواضح الجز الاول صفحہ 64 آیت ( رافعک الی ) میں رفع کا لفظ درجات اور مقام میں - دکتور محمد محمود مجازی جامعہ از هر بلندی کے معنوں میں آیا ہے نہ کہ جگہ اور طرف کے مفہوم میں جیسا کہ یہاں فوقیت کا تعلق کسی جگہ سے نہیں بلکہ درجات کی بلندی سے ہے.كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم واما مكم منكم بخاری کتاب بدء الخلق باب نزول قرآنی محاورہ میں لفظ نزول ہر اس چیز کے لئے بولا جاتا ہے جو عیسی بن مریم جلد دوم صفحہ 354 انسانی زندگی کے لئے غیر معمولی افادیت اور اثر رکھتی ہو.لفظ نزول قرآن شریف میں 1 انزل لكم من الانعام ثمانية ازواج 2 انزلنا عليكم لباسا يوارى سوا تكم وريشا الزمر : 7 الاعراف: 27 -3 ان من شيء الا عندنا خزائنه وما ننزل الا بقدر الحجر : 22 معلوم -4 ينزل لكم من السماء رزقا المومن : 2

Page 16

مضمون حوالہ -5- قد انزل الله اليكم ذكرا رسو لا يتلو عليكم ايات الطلاق ".الله ة وانزلنا الحديد فيه باس شديد و منافع للناس - الحديد : 25 لفظ نزول حدیث میں عن عائشة قالت خرجنا مع رسول الله في الشهر بخاری کتاب الحج الحج وليالى الحج فنزلنا بسرف قالت نخرج اليه صحابه - عن ابي هريرة ينزل المهدى فيبقى في الارض - نماید لابن الا شیر.یارسول الله این تنزل غدا - یا رسول الله ! کل صحیح مسلم باب النزول -2 آپ کس کے ہاں ٹھہریں گے.و كنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتنى كنت انت الرقيب عليهم.المائده : 118 " و كنت عليهم شبيدا مادمت فيهم.....تو جانتا ہے الہام الرحمان فی تفسیر القرآن زیر میری وفات کے بعد ان میں یہ خیال واقع ہوا.میرے وقت آیت فلما تو فیتنی.حیات میں اور میرے اصحاب کے وقت حیات میں ایسی کوئی اصحاب کے بات نہ تھی." -1 توفى الله فلانا ای قبض روحه توفی کے معنی روح قبض کرنے کے ہیں.-2 توفاه الله اذا قبض نفسه تو فاہ اللہ کے معنی ہیں اس کی جان قبض کرلی.-3 توفاه الله اماته تو فى فلان قبضت روحه و مات تو فاہ اللہ کا مطلب ہے اس کو اللہ نے موت دی.توفی فلان کے معنی ہیں اس کی روح قبض ہو گئی اور وہ مر گیا.قرآن کریم -1 توفنا مع الابرار اقرب الموارد- القاموس لسان العرب المنجد آل عمران : 193

Page 17

ضمون -2 توفنى مسلما والحقني بالصالحين -3 والذين يتوفون منكم ويذرون از واجا حوالہ يوسف : 102 بقره: 240‘ 234 -4 واما نر ينك بعض الذى نعد هم اونتو فینک یونس : 46 الرعد : 40 المومن : 77 الله يتوفر الانفس حين موتها والتي لم تمت في الزمر:42 منامها ان التوفي لا يستفاد من اطلاقه الموت.توفی کے لفظ مجمع البیان زیر آیت فلما کا اطلاق سوائے موت کے اور کوئی فائدہ نہیں دیتا توفيتي حدیث 1 فاقول كما قال العبد الصالح و كنت عليهم شهيدا بخاری کتاب التفسير سورة المائده ما دمت فيهم آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں بھی وہی آیت بذا.اور کتاب بدء الخلق جلد جواب دوں گا جو اللہ کے نیک بندے حضرت عیسی علیہ دوم صفحہ 353 السلام نے دیا تھا کہ میں ان پر نگران تھا جب تک ان میں رہا.جب تو نے مجھے وفات دے دی تو تو ہی ان پر نگران تھا.-2 فلما توفي رسول الله ودفن في بيتها جب آنحضرت تنویر الحوالك شرح موطا امام مالک نے وفات پائی اور آپ اللہ حضرت عائشہ کے جز اول صفحہ 231 گھر دفن ہوئے.-3 عن عائشة قالت تو فى النبي صلى الله عليه وسلم بخاری جزو سوم صفحه 59 فی بیتی حضرت عائشہ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے میرے گھر وفات پائی.4- قالت دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم زبدة المرام فی ترجمه عمدة الاحكام حين توفيت ابنته فقال اغسلنها بثلاث ام عطية كتاب الجنائز فى 78 انصاری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی جب فوت ہوئی تو آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تین دفعہ نہلاؤ.- قال ابن عباس متوفیک ممیتک بخاری کتاب التفسیر زیر آیت فلما تو فيتني

Page 18

مضمون توفی پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا چیلنج ﷺ حوالہ اگر کوئی شخص قرآن کریم سے یا کسی حدیث رسول سے ازالہ اوہام حصہ دوم صفحہ 503 یا اشعار و قصائد و نظم و نثر قدیم و جدید عرب سے یہ ثبوت پیش روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 603 کرے کہ کسی جگہ توفی کا لفظ خدا تعالی کا فعل ہونے کی حالت میں جو ذوی الروح کی نسبت استعمال کیا گیا ہو وہ بجو قبض روح اور وفات دینے کے کسی اور سنے پر بھی اطلاق پا گیا ہے یعنی قبض جسم کے معنوں میں بھی مستعمل ہوا ہے تو میں اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر اقرار صحیح شرعی کرتا ہوں کہ ایسے شخص کو اپنا کوئی حصہ حکیت کا فروخت کر کے مبلغ ہزار روپیہ نقد دوں گا اور آئندہ اس کی کمالات حدیث رانی اور قرآن دانی کا اقرار کرلوں گا.وما محمد الا رسول قد خلت من قبله الرسل افان مات او قتل انقلبتم على اعقا بكم العمرات : 145 قد خلت من قبله الرسل 1 خلا فلان ازامات جب کوئی مرجائے تو خلا فلان تاج العروس- لسان العرب - قاموس کہتے ہیں 2 خلت الدار خلاء اى لم يبق فيها احد گھر میں کوئی بھی تاج العروس باقی نہیں رہا.سب مر گئے.-3 اذا سید منا خلا قام سيد قول بما قال الكرام فعول - تمام انبیاء جو آنحضرت سے قبل تھے فوت ہو چکے ترجمان القرآن (نواب صدیق الحسن) جلد 1 صفحہ 513 -5 اللہ جل شانہ فرماتا ہے کہ میں محمد ﷺ کے ساتھ بعد 1- تفسیر ابن جریر جلد 4 صفحہ 110 اختام مدت عمر ویسا ہی کروں گا جس طرح تمام رسولوں کے زہر آیت و ما محمد الا ساتھ کیا جو اس سے پہلے مخلوق کی طرف بھیجے گئے اور جو اپنی رسول 2 تفسیر بحر مدت عمر پوری کر کے فوت ہو چکے.المحيط جلد 3 صفحہ 110

Page 19

مضمون حوالہ 6 معنى الاية فسيخلوا محمد كما خلت الرسل من 1- تفسیر ابو مسعود جلد 3 صفحہ 86 زیر قبلہ اس سے قبل جس قدر رسول آئے وہ سب یا تو موت آیت و ما محمد الا رسول کے ذریعہ یا قتل کے ذریعہ دنیا چھوڑ گئے اور ان کا دین قائم -2- کشاف جلد نمبر اول صفحہ 388 تغییر مدارک جلد اول رہا.258- 4 تفسیر خازن جلد اول صفحه 360 7- قد خلت مضت ماتت من قبله الرسل فسيموت | تغیر نظری جلد 2 صفحہ 147 هو ايضا.یعنی اس رسول سے پہلے سب رسول مرگئے ایسے ہی یہ رسول بھی ضرو ر قوت ہو جائے گا.8 فسيخلو كما خلوا بالموت او القتل 1 تفسیر سراج المنير یه ضرورای طرح گزر جائے گا جس طرح دوسرے جلد اول صفحه 251 موت یا قتل کے ذریعہ گزر گئے.-2 تغییر غرائب القرآن جلد اول 348 3 تفسیر کبیر جلد 7 صفحہ 20 ذير است و ما محمد الارسول -9 جس طرح دوسرے رسول موت یا قتل سے زمین کو خالی البینادی جلد اول صفحہ 184 زیر کر گئے یہ سابق رسولوں کے بارے ہے 10- تمام رسول اس جہاں سے گزر گئے.قرآن -1 تلك امة قد خلت -2 قد خلت من قبلكم سنن -3 وان من امة الاخلا فيها نذير -4 قد خلت من قبلها امم -5 وقد خلت القرون من قبلي آیت و ما محمد الارسول تغییر، بحر مواج جلد اول صفحو 431 (بقرة : 136) (العمران: 137) (فاطر: 24) عر : 30) الاحقاف : 17 حدیث 1 كان فيما خلا من اخواني من الانبياء ثمانية الاف

Page 20

مضمون حوالہ نبي ثم كان عيسى ابن مريم ثم كنت انا بعده رواه کنز العمال جلد 6 صفحہ 121 تر مذی.جس قدر میرے بھائی نبیوں سے جو پہلے مرچکے آٹھ ہزار تھے پھر ان کے بعد عیسی بن مریم ہوئے پھر اس کے بعد میں ہوا.ما المسيح ابن مريم الا رسول قد خلت من قبله مانده: 76 الرسل آنحضرت ﷺ کے وصال پر صحابہ کا اجماع کہ تمام انبیاء بخاری کتاب المناقب حدیث فوت ہو چکے ہیں.یعنی جو میں پیغمبر گزرے زندہ رھیا نہ کوئی تو میں محمد رہے نہ دائم موت بندیاں سر ہوئی وفات مسیح پر متفرق آیات 1 قل سبحان ربي هل كنت الا بشرار سولا نمبر 867 صفحہ 428 تفسیر محمدی زیر آیت وما محمد الارسول صفحه 320 بنی اسرائیل: 94 -2 وما جعلنا لبشر من قبلك الخلدافان مت فهم انبياء : 35,36 الخلدون 3- وما جعلنهم جسدا لا ياكلون الطعام وما كانوا الانبياء: 8 خالدين -4 ولن تجد لسنة الله تبديلا الاحزاب : 63 5- ومنكم من يتوفى ومنكم من يرادلى ارذل العمر الج: 6 الحل 71 لكيلا يعلم من بعد علم شياء -6 و من نعمره تنكسه في الخلق يسين : 49 -7 وما ارسلنا قبلك من المرسلين الا انهم ليا كلون الفرقان: 21 الطعام ويمشون في الاسواق - الذين يدعون من دون الله لا يخلقون شيا و هم محل: 22.21 يخلقون اموات غير احياء وما يشعرون ايان يبعثون

Page 21

مضمون حوالہ - قال انى عبد الله اتني ا لكتب وجعلنى مبر کا این مریم : 31 34 ما كنت و او صنى بالصلوة والزكوة مادمت حيا -10- الله الذي خلقكم من ضعف ثم جعل من بعد ضعف الروم : 55 قوة ثم جعل من بعد قوة ضعفاء شيبة -11 واوينهما الى ربوة ذات قرار ومعين -12 نحن اقرب اليه من حبل الوريد -13 انا لله وانا اليه راجعون -14 اني ذاهب الى ربي سيهديني 15 كل نفس ذائقة الموت ثم الينا ترجعون 16 وما قتلوه وما صلبوه........بل رفعه الله المومنون : 51 17: J بقره: 157 الصفت : 100 العنكبوت : 58 السماء: 157 158 اما ان يلقى شبة على شخص فلم يصح ذلك عن - -1- تغییر بحر المحيط جلد 3 صفحہ 390 رسول الله یہ بات کہ حضرت مسیح کی شکل کسی اور کو دے 2- تغیر جمل جلد اول صفحہ 532 دی گئی آنحضور سے ثابت نہیں.اگر یہ کہنا جائز ہو تو اس سے سفسطہ کا دروازہ کھل جائے.الف اگر ممکن ہو کہ صاحب حسن سلیم کسی کی شبیہ بن سکتا ہے تو الفصل في الملل والاهواء پھر کل نبوتیں باطل ہو جائیں ب عیسائی جو مشرق و مغرب میں پھیلے ہوئے ہیں اور مسیح سے تفسیر کبیر (رازی) جلد 2 صفحہ 692 محبت میں غلو کرتے ہیں.وہ خبر دیتے ہیں کہ انہوں نے مسیح کو مقتول و مصلوب دیکھا اگر ہم انکار کریں تو تواتر کا انکار ہے جو پایہ ثبوت کو پہنچ چکا ہے تواتر میں طعن کرنے سے محمد اور حضرت عیسیٰ کی نبوت میں طعن لازم آتا ہے.والنحل جلد اول صفحه 59 نیز لکھتے ہیں.یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ مصلوب ایک زمانہ تفسیر کبیر (رازی) جلد 2 صفحہ 692 در از تک زندہ رہا.اگر وہ عیسی علیہ السلام نہیں تھے بلکہ کوئی اور تھا تو ضرور جزع فزع کرتا اور کہتا کہ میں عیسی نہیں ہوں.نیز فرماتے ہیں.یہ کہنا کہ ایک غیر آدمی کو مسیح کی صورت میں

Page 22

1 مضمون تشکیل کیا گیا ایسی بات اللہ تعالی کی کامل حکمت کے منافی ہے.وفات مسیح از روئے حدیث حوالہ لو كان موسى وعيسى حيين لما وسعهما الا 1.تفسیر ابن کثیر جلد اول اتباعی اگر (حضرت) موسیٰ اور صفحه 378 سورة التران عیسی (علیهما السلام) زندہ ہوتے تو انہیں میری اتباع کئے بغیر زیر آیت و از احد الله میثاق مینی چارہ نہ ہوتا النبين 2 البحر المحيط جلد 6 صفحہ 147 سوره ا للست واقعہ حضرت موسیٰ 3- اليواقيت والجواهر صفحه 22 4 تفسیر کبیر جلد 2 33 5- مبادی شما جهان پودر صفحه 3 ب لوكان موسى وعيسى عليهما السلام حيين - 1- مدارج السالكين جلد 2 لكانا من اتباعه صفحہ 496 2 ترجمان القرآن بلطائف البیان جلد اول صفحه 461 3 تفسیر ابن کثیر زیر آیت میثاق النبيين سورة العمران آيت 82 2- ياعيسى انتقل من مكان الى مكان لئلا تعرف كنزل العمال جلد 3 صفحہ 158 فتنو ذی اے میٹی تو ایک جگہ سے دوسری جگہ کی طرف حدیث 5955 ہجرت کرتارہ تاکہ لوگ تجھے پہچان کر تکلیف نہ دیں 3 انه لم يكن نبي كان بعده نبي الاعاش نصف -1- كنز العمال جلد 11 كتاب الفضائل عمر الذي كان قبله وان عیسی ابن مریم عاش حدیث 32262 -2- مج الكرامه عشرين ومائة واني لااراني الا ذاهبا على راس | صفحہ 428 الستين اللدنية -3 مواهب ترجمہ - حضرت عیسی علیہ السلام کی عمر 120 سال تھی اور میں جلد اول صفحہ 42 4- مجمع 60 سال کی عمر میں فوت ہونے والا ہوں بحار الانوار جلد اول صفحه 28

Page 23

مضمون حوالہ 5 ماثبت بالسنة في السنة صفحه 49 6- مستدرک صفحه 140 7 ترجمان القرآن زیر آیت ان الله اصطفک و مطبرک 8- طبری جلد 2 صفحہ 164 9- الیواقیت والجواہر صفحہ 35 -4 اما عيسى رفع وهو ابن ثلاث وثلاثين وهو قول زرقانی صفحه 34 جلد اول انصاری اما احاديث النبي عاش عيسى عشرين ومائة سنة یہ کہنا کہ حضرت عیسی علیہ السلام 33 سال کی عمر میں آسمان پر چلے گئے یہ عیسائیوں کا قول ہے.آنحضرت ﷺ نے حضرت عیسی کی عمر 120 سال بتائی ہے.اتر اسباب النزول سورة آل عمران -5- وقد تعلمون ان الله حي لا يموت ان عيسى اتي عليه الفناء صفحه 53 احوال الاخرت اور تفسیر محمدی صفحه 247 سورة العمران -6 جو پیو دے نال مشابہ بیٹا ہوندا شک نکوئی ہے زندہ رب ہمیں نہ مری موت عیسی نوں آئی -7- عن النبي صلى الله عليه والسلام انه قال قبل الصحيح المسلم كتاب فضائل من اصحابه موته بشهر او نحون لك ما من نفس منفوسة جزء السابع صفحہ 178 اور احمد بن اليوم تاتر عليها مائة سنة وهي حية يومئين جنبل جلد 3 صفحہ 345-385 آنحضور ﷺ نے اپنی وفات سے ایک ماہ تقریبا پہلے فرمایا کہ جو نفس آج زندہ ہے سو سال تک فوت ہو جائے گا..8 فقال اراثيتكم ليلتكم هذه فان على رأس مائة بخاری کتاب العلم باب السمر با اعلم سنة منها لا يبقى ممن هو على ظهر الارض احد.9 حضرت عیسی علیہ السلام کا سرخ رنگ بال گھنگھریالے اور جلد اول صفحه 155 الصحیح المسلم کتاب فضائل صحابہ جزء السابع صفحه 178

Page 24

مضمون پیشانی چوڑی تھی حوالہ بخاری کتاب بدء الخلق باب و اذکر فيا لكتاب مريم اذ انتبذت من اهلها جلد دوم صفحة 351 10 لعن الله اليهود والنصرى اتخذوا قبور (بخاری کتاب الجنائز باب انبياء هم مسجدا که الله لعنت کرے یہودیوں اور ما يكره من اتخاذ المساجد عیسائیوں پر جو اپنے انبیاء کی قبروں پر سجدے کرتے ہیں.على القبور وفات مسیح اور بزرگان امت 1- لقد قبض في لليلة التي عرج فيها بروح عيسى بن الطبقات الكبير جلد 3 في ذكر على مريم ليلة سبع و عشرین رمضان حضرت حسن نے بن ابی طالب فرمایا کہ حضرت علی ای رات فوت ہوئے ہیں.جس رات حضرت عیسیٰ کی روح اٹھائی گئی تھی.یعنی 27 رمضان کو -2 التوفي هواماتة العادية واعلم ان الرفع بعده 1.تغییر مراغی جلد ا زیر آیت انسی للروح........والمعني اني ممیتک و جاعلک متوفیک و رافعک -2 تغیر بعد الموت في مكان رفيع عندی توفی کا لفظ فطری القرآن (علامہ مفتی محمد عبده) جلد 3 موت کیلئے آتا ہے.اور یہ معلوم رہے کہ موت کے بعد رفع صفحہ 316 زیر آیت روح کا ہوتا ہے.آیت کا مطلب یہ ہے کہ میں تجھے طبعی موت دونگا.اور مرنے کے بعد اپنے حضور بلند مقام عطا کرونگا.انی متوفیک - الاكثر ان عيسى لم يمت وقال ما لك مات اکثریت مجمع البحار الانوار جلد اول کی رائے تو یہ ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام فوت نہیں صفحہ 206 ہوئے.لیکن حضرت امام مالک نے کہا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں.4 قيل يدل على انه توفاه وفات الموت قبل ان يرفعه البحر المحيط جز 4 صفحه آثار تغییر + آیت سے تو یہی ظاہر ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے رفع القرآن (علامہ رشید رضا قاہرہ) جلد سے پہلے وفات پائی.3 صفحہ 117 فتح القدير جلد نمبر 2 زير ایت فلما توفيتني

Page 25

مضمون حوالہ 5 قدمات عيسى علیه السلام حضرت عیسی علیہ السلام ابن جریر جلد 3 صفحہ 164 موت کا پیالہ پی چکے ہیں.-6 قوله تعالى و لكن رفعه الله بعد ان توفاه الله اکمال الدین صفحہ 219 ( محمد بن علی تعالی نے وفات دینے کے بعد رفع فرمایا الحسین 301 متوفی (تقی) -7 ان عيسى لم يقتل ولم يصلب و لكن توفاه الله العلی الحجز الاول صفحہ 24 عز و جل ثم رفعه اليه حضرت عیسی علیہ السلام نہ قتل ہوئے اور نہ صلیب پر مرے بلکہ اللہ تعالٰی نے انہیں (محمد بن علی حزم اندلسی) طبیعی وفات دیگر ان کا اپنی طرف رفع فرمایا.8- هذه الاية دلالة انه امات عيسى وتوفاه ثم رفعه + تفسیر مجمع البیان جلد اول بر آیت الیه یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالی نے فلما توفیتنی (امام جہائی).حضرت عیسی کو وفات دی اور پھر اس کے بعد ان کا رفع کیا.تفسیر فتح القدير للعلامہ شوکانی الجز الثانی صفحه 90 زیر آیت فلما توفيتني 9 - تمام انبیاء کی روحیں بعد موت و مفارقت بدن آسمان میں زاد المعاد جلد اول صفحہ 301 رہتی ہیں -10 معراج کی رات آنحضرت ﷺ نے تمام انبیاء علیهم كشف المحجوب اردو صفحي 317 السلام کو دیکھا ضرور وہ انکی رو میں تھیں 11- قرآن مجید میں حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات کا ذکر 4 جگہ 1- تغییر احمدی، سرسید احمد خان جلد آیا ہے.2 صفحہ 46-48 2 تصانیف احمد بہ حصہ اول جلد چهارم صفحه 46 3 مقالات سرسید حصہ چہار و ہم صفحہ 235 -12 ڈاکٹر انعام اللہ خان صاحب کے خط کے جواب میں لکھا.ملفوظات ابو الکلام آزاد وفات مسیح ذکر خود قرآن مجید میں ہے مرزا صاحب کی صفحہ 130- 129 مطبوعہ مکتبہ ماحول تعریف یا برائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا 13- حضرت ابن حزم" "انبیاء کی ارواح جنت میں میں نبی کریم کراچی

Page 26

مضمون حوالہ نے اسراء کی رات حضرت عیسیٰ اور حضرت الملل والنحل جلد دوم صفحہ 102....اکمال الدین و اتمام النعمه یچی کو دو سرے آسمان پر دیکھا -14 شیخ سعيد الصادق الى جعفر العمى پھر وہ (حضرت عیسی ارض سولابط ( فلسطین) سے منتقل ہوئے جلد دوم صفحہ 548 زیر عنوان اور بہت سے ملکوں اور شہروں کی سیر کرتے ہوئے کشمیر پہنچے حدیث شداد بن عاد بن ارم اور وہیں زندگی بسر کی 15- حافظ ابن قیم : یہ روایت کہ حضرت عیسی تینتیس (33) 1- زاد المعاد جلد اول صفحه 20 که سال کی عمر میں آسمان کی طرف اٹھائے گئے کسی طرح بھی صحیح - تفسیر فتح البیان جلد دوم صفحه 42 اور متصل روایت کے طور پر نہیں ہے جسے اختیار کرنا لازمی 50 شرح در قانی جلد اول صفحه ہو.امام شافعی کے بقول یہ تو صرف عیسائیوں کی روایات 24 ہیں ومايذهب اليه.16- ابن خلدون : "بعض صوفیاء اس حدیث کو لیتے ہیں کہ تاریخ ابن خلدون جلد اول کمیٹی کے سوا کوئی اور مہدی نہیں.نیز عیسی کو شریعت | صفحہ 273 فصل في امر الفاطمي موسویہ سے نسبت ہے شریعت محمدیہ سے نہیں." -17- علامہ محمد اکرم صابری : "کامین کی روحانیت کبھی ارباب ریاضت پر ایسا تصرف کرتی ہے کہ وہ ان " مرتاضین" کے افعال کا فاعل بن جاتی ہے اور اس رتبہ کے پانے کو صوفیا " بروز" قرار دیتے ہیں.بعض اشخاص کا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ کی روح مہدی میں بروز کرے گی اور نزول میسی سے یہی مراد ہے.-18 حضرت امام سراج الدین الوری : حضرت عیسی کے ظہور سے مراد ایسا شخص ہے جو فضل خریدہ العجائب صفحہ 263 مصری د شرف میں حضرت عیسی کے مشابہ ہو گا جیسا کہ تشبیہ دینے کے لئے ایک نیک آدمی کو فرشتہ اور شریر کو شیطان کہہ دیا جاتا ہے.مگر اس سے فرشتہ یا شیطان کی ذات مراد نہیں ہوتی.-19- حضرت شمس تبریز -:-

Page 27

مضمون آن چه از هیسی و مریم فوت شد گر مرا باور کنی آن هم شدم 20 حضرت امام غزالی : حوالہ دیوان شمس تبریز صفحه 212 ان حالات میں جس میں حضرت محمد ال کا وصال مبارک نظرات فی القرآن صفحہ 38-37 ہوا.اور ان حالات میں کہ حضرت عیسیٰ نے وفات پائی بہت بڑا فرق ہے.21 علامہ عبید اللہ سندھی :- یہ جو حیات مینی لوگوں میں مشہور ہے یہ یہودی کہانی نیز الهام الرحمن فی تفسیر القرآن صفحه صابی من گھڑت کہانی ہے.مسلمانوں میں فتنہ عثمان کے بعد 240 الهام الرحمن فی تفسیر القرآن بواسطه انصار بنی ہاشم یہ بات پھیلی اور یہ صابی اور یہودی صفحہ 240 شائع کردہ شاہ ولی اکیڈی تھے علی بن ابی طالب کے مددگار تھے.ان میں حب علی نہیں حیدر آباد (سندھ) تھا بغض اسلام تھا.یہ بات ان لوگوں میں پھیلی جن نے هو الذي ارسل رسوله بالهدی کا مطلب نہیں سمجھا.قرآن میں ایسی کوئی آیت نہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہو کہ عیسی نہیں مرا " 22 خواجہ غلام فرید چاچڑاں شریف اشارات فریدی حصہ 4 دیگر انبیاء و اولیاء کی طرح ان (حضرت عینی ) کا بھی رفع صفحہ 136 مقبوس نمبر 60 - ہوا.23 عبد الماجد دریا آبادی حضرت عیسی کو زندہ اٹھالینے کی بھی صراحت قرآن مجید میں صدق جدید لکھنئو شمارہ 27 جنوری نہیں.24 غلام احمد پرویز : +67 آپ (حضرت عیسی علیہ السلام) نے دوسرے رسولوں کی شعلہ مستور صفحہ 80 طرح اپنی مدت عمر پوری کرنے کے بعد وفات پائی 25 ابن حزم وفات مسیح کے قائل تھے ساتھ نزول کے بھی اقبال نامہ حصہ اول صفحہ 196 مرتبہ شیخ عطاء الله 26 سید ابو الاعلی مودودی صاحب

Page 28

مضمون حوالہ - میرے اعتقاد میں کوئی ابہام نہیں میں نے صرف یہ کہا ہفت روزہ ایشیاء صفحہ 5 21 نومبر ہے کہ زندہ جسمانی طور پر اٹھائے جانے کی صراحت قرآن ( 1961ء (ایک سوال کے جواب میں) میں نہیں ہے.مسیح علیہ السلام کے " رفع " کا مسئلہ متشابہات میں سے اخبار کو ٹر 21 فروری 1961ء ہے ا "حیات مسیح اور رفع الی السماء" قطعی طور پر ثابت تقریر مورودی صاحب نہیں.قرآن کی مختلف آیات سے یقین پیدا نہیں ہوتا اچھرو لاہور 28/3/57 بحر الہ آئینہ -۱۷ قرآن کریم نہ اس کی تصریح کرتا ہے کہ اللہ ان تقسیم القرآن جلد اول صفحہ 420 (حضرت عیسی علیہ السلام) کو جسم و روح کے ساتھ کرہ ارض ماشیہ زیر آیت بل رفعه الله سے اٹھا کر آسمانوں پر کہیں لے گیا اور نہ ہی صاف کہتا ہے کہ انہوں نے زمین پر طبعی موت پائی اور صرف ان کی روح اٹھائی گئی اليه - قرآن کی روح سے زیادہ مطابقت اگر کوئی طرز عمل تقسیم القرآن جلد اول صفحہ 421 رکھتا ہے تو وہ صرف یہی ہے کہ "رفع جسمانی " کی تصریح سورہ انسا سے بھی اجتناب کیا جائے اور موت کی تصریح سے بھی.اس کی کیفیت کو اس طرح مجمل چھوڑ دیا جائے جس طرح اللہ تعالی نے خود مجمل چھوڑ دیا ہے.vi قرآن میں اگر چہ تصریح نہیں مگر دو آیات ایسی ہیں جن بیان در تحقیقاتی عدالت 5- مئی سے اس (وفات مسیح) کا اشارہ نکلتا ہے.حضرت عیسی کشمیر میں 1 واوينهما إلى ربوة ذات قرار و معين اور ہم نے دونوں (حضرت عیسی علیہ السلام اور انکی والدہ ماجدہ) کو ایک اونچی پر سکون اور چشموں والی جگہ میں پناہ دی 2 يا عيسى انتقل من مكان الى مكان لئلا تعرف 54ء بحوالہ ہفت روزہ لاہور 25 تمبر 93ء صفحہ 14 المومنون : 51

Page 29

فتئوذي مضمون حوالہ کنز العمال جلد 3 صفحہ 158 حدیث تمبر 5955 3 اے ٹیسٹی تو ایک جگہ تے دوسری جگہ ہجرت کرتارہ تاکہ تو پہچانا نہ جاسکے اور تجھے تکلیف نہ پہنچے خانم ہندی جو کہ حضرت عیسی علیہ السلام پر ایمان لانے والا اکمال الدین صفحه 242 اور کشمیر کی عیسائی کونسل کا ممبر تھا کونسل کے فیصلہ کے مطابق حضرت علی کے زمانہ خلافت میں عرب پہنچا اور انجیلی شہادات کی روشنی میں اسلام کی صداقت معلوم کی.4 یوز اسف سفر کرتے کرتے کشمیر پہنچے اور یہاں وفات پائی اور اکمال الدین صفحہ 599 آخری صفحات باب 58 آپ کا مقبرہ بنایا گیا ابو سعید غانم ہندی نے بتایا کہ انجیل جو کہ کشمیری عیسائیوں صافی شرح اصول کافی کتاب الحجہ کے پاس ہے میں محمد نامی نبی کی خبر ہے اس کی تصدیق کرنے جز 3 صفحہ 324 باب مولد صاحب آیا ہوں الترمان فی قصہ سعید غانم الھندی 5 را جا گوپانند کے دور حکومت میں یوز آسف بیت المقدس تاریخ کشمیر قلمی صفحه 168 سے وادی کشمیر میں آئے جو بنی اسرائیل کے نبی تھے بقیہ زندگی یہاں گزاری اور محلہ (اتر مرہ) سرینگر میں دفن ہوئے.6 راجہ شالباھن کی ساکا قوم کے ایک راجہ سے "دین" بھوشه مهایران صفحه 280 مقام پر ملاقات ہوئی.شمالباھن کے پوچھنے پر اس نے پر سب نمبر 3 ادھیائے بتایا کہ وہ کنواری کے بطن سے پیدا ہوا.اس کا مذہب نمبر 2 شلوک 21 تا 31 محبت اور صداقت پر مبنی ہے اور اس کا نام عیسی مسیح ہے 7 انگریزی حکومت کے نمائندہ کشمیر Si Franas بنگ مینڈ کشمیر صفحه 112 Younghusband اپنی کتاب میں لکھتے ہیں 1900 سال پہلے یوز آسف نام بزرگ کشمیر آئے وہ تمثیلوں میں باتیں کرتے جیسا کہ حضرت مسیح کی تمثیلیں مذکور ہیں.نظریہ یہی ہے کہ میچ اور یوز آسف ایک ہی شخص کے نام ہیں 8 کیپٹن سی.ایم Enrique لکھتے ہیں سری نگر قیام کے دوران

Page 30

مضمون حوالہ شہر میں موجود بعض مزارات کی تحقیق کے دوران یہ پتہ لگا The Realms of the Guds : 97 کہ ایک مزار حضرت عیسی کا ہے و عیسائی اخبار الهلال بیروت د لکھتا ہے.سری نگر میں ایک یوز الهلال بند 2 حصہ 4(1903) آسف نبی کا مزار مرجع خلائق ہے.جو اہل کتاب کا نبی بتایا جاتا ہے وہ دور کے علاقے سے آیا تھا.10 کشمیری مورخ عبد القادر بن واصل علی خاں لکھتے ہیں مقامی حشمت کشمیر از عبد القادر آر اے.ایس بنگال صفحہ 68 لوگ یہ مزار اہل کتاب نبی کا بتاتے ہیں 11 مقامی لوگوں کے مطابق یہ مزار ایک ایسے نبی کا ہے جو امن واقعات کشمیر صفحه 82 از خواجه کی تعلیم دیتا تھا اس مزار کی زیارت سے نبوت کی بہت سی محمد اعظم 8-7.برگات دیکھنے میں آئی ہیں 12 مرزا شریف الدین بیگ صاحب خلاصه البوار بیج اور 13 ملا نادری (کشمیر کے پہلے مسلمان مورخ) نے لکھتا ہے کہ مسیح تاریخ کشمیر صفحہ 66 69 کشمیر میں تشریف لائے.14 حضرت مینی اور ان کی والدہ نے فلسطین سے دور دراز کے تفسیر ابن جریر جلد 3 صفحہ 197 ملک میں ہجرت کی.متفرق حوالہ جات 1 2 ابو المسلم اصفہانی کا قول زیر آیت میثاق النبین درج ہے کہ مختصر سيرة الرسول صفحہ 187 از عاش كما عاشو مات كما ما توا كه آنحضرت محمد بن عبد الوہاب انبیاء علیہم السلام کی طرح زندہ رہے اور ویسے ہی وفات پائی جیسا کہ دوسرے انبیاء نے وفات پائی.L آدم کہاں حوا کہاں مریم کہاں عینی کہاں خطبات علمی اس بات کا ہے ب کو غم خطبات الحنفية صفحه 192 3 - آدم سے اب تک جس قدر پیدا ہوئے وخت و پسر جب کر چکے عمریں بسر ہو ہو کرفتا جاتے رہے.بک کمسن توفی معنے موت ایسے پر معنے پیچھے اگے تغییر محمدی زیر آیت متوفیک 4 5 يكونون عند مبعث محمد صلى الله عليه وسلم

Page 31

مضمون حوالہ من زمرة الاموات آنحضرت ﷺ کی بعثت کے وقت التفسيرا لكبير الجزء تمام انبیاء فوت ہو چکے تھے السابع صفحه 116 زیر آیت و از اخذ الله الميثاق النبين -6 يا ايها الناس بلغنى انكم تخافون من موت المواهب اللدنية جزء الثاني نبيكم هل خلد نبي قبل فيمن بعث اليه فا خلد فيكم في 368 اے لوگو مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم کو میری وفات کا ڈر ہے.مكاشفة القلوب صفحة 778 کیا مجھ سے پہلے کوئی نبی اپنی قوم میں زندہ رہا ہے.کہ میں تم میں ہمیشہ رہوں حضرت عیسی علیہ السلام کی عمر 125 سال تھی 719- ما ثبت بالسنة في ايام السنة صفحہ 49 8 رفع عیسی پر مصر کے عالم علامہ محمود شلتوت کا تحقیقاتی تبصره الفتاوی صفحه 59 تا 64 نبوت کی غرض تحمیل دین اور تکمیل مکارم اخلاق تھی جب 1- ما ثبت بالسنة في ايام یہ مقصد پورا ہو گیا تو رفعه الله اليه في اعلی علیین اور اس وقت آپ ال 63 سال کے تھے السنة صفحة 39 2- الفروع من الجامع الكافى صفحه 14 10 آپ (حضرت معینی) نے دوسرے رسولوں کی طرح عمر پوری شعله مستور صفحہ 72 74 79 832 کر کے وفات پائی 11 تو فی کی حقیقت موت ہے ابن عباس نے اس کے معنے تفسیر خازن جز اول صفحہ 299 زیر ممیتک کئے ہیں ایت از قال الله یا عیسی انی متوفیک 12 انه امات عیسی و توفاه ثم رفعه الله الله تعالٰی نے مجمع البیان فی تفسیر القرآن زیر یا حضرت عیسی علیہ السلام کو موت دیگر پھر ان کا رفع اپنی طرف میسی انی متوفیک کیا.13 من يتواضع لله درجة يرفعه الله درجة حتى يجعله في عليين جب کوئی شخص خدا تعالٰی کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے خدا تعالٰی اس کا ایک درجہ کا رفع فرماتا ہے انسان تواضع میں بڑھتا ہے تو خدا رفع میں بڑھاتا رہتا ہے حتی

Page 32

کہ ملین میں پہنچا دیتا ہے مضمون حوالہ کنز العمال جلد ۳ صفحه 110 حدیث نمبر 5721 زیر عنوان التواضع 14 اني مستوف اجلک و ممیتک حتف انفك لا اسلط..قصص الانبياء صفحه 423 الطبعة علیک من یقتلک متوفیک کے معنی ہیں میں تجھے طبیعی الثالث ١.٢ لكشاف جلد اول وفات دوں گا اور کسی کو طاقت نہ دوں گا کہ تجھے قتل کر سکے.صفحہ 325 15 رفع عیسی اتصال روحه عند المفارقة عن العالم تفسیر القرآن (ابن العربی) جلد اول السفلى....وجب نزوله في آخر الزمان بتعلقه صفحه 296 بیدن آخر عالم سفلی سے مفارقت کے وقت حضرت عیسی کی روح کا رفع ہوا....آخری زمانہ میں ان کا نزول لازمی طور پر دوسرے وجود کے ذریعہ ہو گا.16 میچ کا رفع روحانی تھا نہ کہ جسمانی اصل تو روح ہے بدن تو تفسیر القرآن (سید محمد رشید رضا) جلد 3 صفحہ 317 کپڑے کی مانند ہے 17 واقعہ صلیب کی تفاصیل سے مسیح کی وفات ثابت ہے حیات تہذیب اخلاق جلد سوم صفحہ 175 تا نہیں 184 18 فلما توفيتني جب تو نے مجھے موت دی یعنی جب میں مرگیا تصانیف احمدیہ حصہ اول تفسیر سورہ ا اور ان میں نہ رہا آل عمران صفحه 47 19 حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات معتبر روایت سے حضرت حیات القلوب 20 صادق سے منقول ہے رفع مینی پر کوئی اثر متصل نہیں حیات مسیح مسیحی عقیدہ ہے فتح البیان الجز الثانی صفحہ 49 تا50 اور نقش آزاد صفحہ 102 21 معراج کی رات آنحضور ﷺ کی ملاقات انبیاء علیم نشر الطيب في ذكر النبي تا الحبيب صفحه 261 262 السلام کی ارواح کے ساتھ ہوئی 22 وفات مسیح کا تفصیلی ذکر کہ وفات مسیح پر کافی آیات موجود سائنٹیفک قرآن صفحه 77-78 ہیں.علامه شورائی 23 حضرت عیسیٰ کی موت سنت الہی کے مطابق واقع ہوئی جس کی تذکرہ ( محمد عنایت اللہ مشرقی دیباچہ بابت قرآن نے کہا ہے ولن تجد لسنة الله تبديلا.جلد اول صفحه 17

Page 33

مضمون حوالہ 24 حضرت عیسی علیہ السلام اجنبی ہونے کی حالت میں فوت نظرات فی القرآن زیر عنوان ہوئے ثبوت...و ثبوت...!! 25 تورات اور انجیل میں جو حالات حضرت موسیٰ اور حضرت الجزء الاول من مجموعة میٹی کی وفات کے بعد کے لکھے ہیں وہ اللہ تعالی کا نازل کردہ الرسائل الكبرى صفحہ 80-81 ابن تيمية) کا ام نہیں.26 علامہ زرقانی : زاد المعاد میں یہ مذکور ہے کہ حضرت شرح زرقانی علامہ محمد بن عیسی 33 برس کی عمر میں مرفوع ہوئے کوئی متصل حدیث اس عبد الباقی جلد 1 صفحہ 34 بارہ میں نہیں ملتی.شافی کہتے ہیں کہ یہ عقیدہ نصاری (عیسائیوں) سے مروی ہے.27 نواب صدیق الحسن - سارے انبیاء جو آنحضرت ترجمان القرآن جلد اول صفحه 513 سے پہلے تھے فوت ہو گئے 28 مولانا ظفر علی خاں.مسیحیت کا حشر بھی کچھ کم حسرت انگیز پنجاب ریویو مرتبه مولوی ظفر علی نہیں ہوا جناب مسیح نے اپنے وصال کے بعد جو اخلاق اور خان جلد اول صفحہ 37 اگست روحانیت کا ترکہ بنی اسرائیل کے ہاں چھوڑا تو اس کا جب 1901ء جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس ترکہ سے صرف وہی متمتع ہو سکتے تھے جو حجروں اور خانقاہوں میں راہبانہ زندگی بسر کرنے پر قانع ہوں 20 استاذ عبد الوہاب التجار :....توفی کے یہ دوسرے معنے ہی قصص الانبیاء صفحہ 423 دراصل مراد ہیں کہ میں تیری مدت پوری کرنے والا ہوں اور تجھے طبعی موت دینے والا ہوں اور تجھے پر ایسے لوگوں کو ہرگز مسلط نہ کروں گا جو تجھے قتل کردیں اور یہ کہ متوفیک مسیح کو ان کے دشمنوں سے بچانے کے لئے کنایہ ہے ایک عظیم الشان پینگوئی " یاد رکھو کہ کوئی آسمان سے نہیں اترے گا.ہمارے تذکره الشهاد تیمن مخالف جواب زندہ موجود ہیں.وہ تمام مریں گے صفحہ 64-65 اور کوئی ان میں سے عیسی بن مریم کو آسمان سے اترتے

Page 34

مضمون نہیں دیکھے گا.اور پھر ان کی اولاد جو باقی رہے گی وہ بھی مرے گی اور ان میں سے بھی کوئی آدمی عیسی بن آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا.اور پھر اولاد کی اولاد مریکی اور وہ بھی مریم کے بیٹے کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گی.تب خدا ان کے دلوں میں گھبراہٹ ڈالے گا کہ زمانہ صلیب کے غلبہ کا بھی گزر گیا.اور دنیا دوسرے رنگ میں آگئی مگر مریم کا بیٹا عیسی اب تک آسمان سے نہ اترا.تب دانشور یک دفعہ اس عقیدہ سے بیزار ہو جائیں گے اور ابھی تیری صدی آج کے دن سے پوری نہیں ہوگی عیسی کا انتظام کرنے والے کیا مسلمان اور کیا عیسائی سخت نو امید اور بدظن ہو کر اس جھوٹے عقیدہ کو چھوڑ دیں گے اور دنیا میں ایک ہی مذہب ہو گا اور ایک ہی پیشوا.میں تو ایک تخم ریزی کرنے آیا ہوں سو میرے ہاتھ سے ہ تختم بویا گیا اور اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اسے روک سکے " حوالہ

Page 35

ہم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسوله الكريم وعلى عبده الحسين الموعود ختم نبوت 1 مضمون ما كان محمد ابا احد من رجا لكم و لكن رسول الاحزاب : 41 الله وخاتم النبین حوالہ 2 اني عند الله في ام ا لكتاب خاتم النبين ان آدم -1 مسند احمد بن جنبل جلد 4 لمتجدل بين الماء والطين صفحہ 128 حديث العربا من بن سارية عن النبي فرمایا میں اللہ کے نزدیک ام الکتاب میں اس وقت سے خاتم 2.کنز اعمال جلد 11 صفحہ 418 -2 النبین ہوں جبکہ آدم ابھی مٹی اور پانی میں لت پت تھا.یعنی 3- نشر الطیب صفحہ 314-3:5 تخلیق انسانی سے بھی پہلے 3 صل على محمد وآل و آل محمد سيد ولد آدم و خاتم تذکرہ صفحہ 77 ایڈیشن چهارم مطیع النبین تو حضرت محمد ﷺ جو سید ولد آدم ضیاء الاسلام پریس 1977 اور خاتم النبین ہیں پر درود بھیج اور آپ کی آل پر بھی 4 ، ہم جس قوت ، یقین و معرفت اور بصیرت کے ساتھ آنحضرت ا حکم 17 مارچ 1905 ء کو خاتم الانبیاء مانتے اور یقین رکھتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی وہ لوگ نہیں مانتے آنحضرت ا کا اعلیٰ وارفع مقام خاتم النبین جماعت 1- روحانی خزائن جلدا احمدیہ کا جزو ایمان ہے صفحه 272 حاشیہ 2 روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 606 حاشیه در حاشیه 3- ازالہ اوہام حصہ اول صفحه 137

Page 36

مضمون حوالہ -4- تقریر واجب الاعلان صفحه 5 5 کرامات الصادقین صفحہ 25 6 حمامتہ البشری صفحہ 8 -7 كتاب البریہ صفحہ 83 8 ایک غلطی کا ازالہ 9 - مکتوب نوشته 23 مئی 1908ء مطبوعہ اخبار عام لاہور 26 مئی 1908 6 میرا پختہ اور کامل ایمان ہے کہ حضرت محمد الخاتم عهد بیعت انبین ہیں.7 " لکن " کا لفظ استدراک یعنی رفع تو هم ناش عن كلام -1- شرح جامی زیر بحث لکن 2 ختم (سابق گذشتہ کلام میں پیدا ہونے والے اعتراض یا وسوسه نبوت (مولانا مودودی) صفحه 7 حاشیہ کو دور کرنے کے لئے آتا ہے 3 تحذير الناس صفحہ 3 8 آیت کے پہلے حصہ میں ابوت جسمانی کا انکار اور لکن کے 1 الی عادی جلد 2 صفحہ 248 زیر بعد ابوت روحانی کا اقرار کیا گیا ہے.آیت ماكان محمد ابا احد 2 روح المعافى الجزاء السابع صفحة 187 زیر آیت خاتم النبين.3- تحذير الناس صفحة 10 4 ریویو بر مباحثة بٹالوی و چکڑالوی صفحة 76 ليس محمد ابا احد من رجال الدنيا و لكن هو 5 چشمہ مسیحی صفحہ 73 اور ایک رب لرجال الاخرة لانه خاتم النبين 9 خاتم کا لفظ اگر حقیقی معنوں میں استعمال ہو تو اس کے معنی ایسے فرد کے ہیں جس کے فیض کی تاثیر سے اس جماعت کے افراد پیدا ہوں جن کی طرف یہ لفظ مضاف ہو.اگر خاتم کا لفظ غلطی کا ازالہ صفحہ 4

Page 37

مضمون حقیقی مفہوم میں استعمال نہ ہو تو پھر مجازی معنے دے گا.لفظ ختم سے میراد حوالہ الختم والطبع يقال على وجهين مصدر ختمت المقررات في غرائب القرآن طبعت وهو تاثير الشي كنقش الخاتم والطابع منى 142 زير لفظ ختم والثانى الاثر الحاصل عن الشئي 10 تراجم قرآن مجید جن میں خاتم النبین کا ترجمہ نبیوں کی مہر کیا.ترجمہ القرآن محمود الحسن گیا ہے صفحه 725 (زیر آیت خاتم النبین) 11 خاتم کا لفظ اس جنس کے بہترین وجود کی طرف اشارہ کرتا ہے جس جنس کی طرف یہ لفظ مضاف کیا گیا ہو 2- تفسیر روح المعانی زیر آیت خاتم النبين 3- عکسی قرآن مجید (فرمان علی صفحه 200 -4 عکسی قرآن مجید (مولوی ہدایت اللہ پنجابی ادب لیگ) صفحہ 424 -5- تفسیر حقانی جلد 6 صفحہ 82 ایڈیشن 9 6- درس قرآن صفحه 290 مرتبه اداره اصلاح تبلیغ اسٹریلین بلڈ نگ لاہور فتح الحمید تاج کمپنی لمیٹڈ لاہور کراچی ڈھاکہ اے علی میں خاتم الانبیاء ہوں اور تم خاتم الاولیاء ہو عمده البیان جلد دوم صفحہ 284 زیر حضرت علی کو خاتم الاصفیاء بھی کہا گیا ہے ال حضرت علی کو خاتم الو حسین لکھا گیا ہے.آیت خاتم النبین - مناقب آل ابی طالب جلد 3 صفحہ 216 تفسیر صافی زیمر آیت خاتم النبین منار العدی صفحہ 109 حضرت عباس کو خاتم المہاجرین کا خطاب عطا فرمایا کنز العمال جلد 6 صفحہ 178

Page 38

-V مضمون آنحضرت خاتم ا لمعلمین ہیں حوالہ الصراط السوعى صفحہ 48.حضرت شیخ محی الدین ابن العربی کو خاتم الاولیاء کا لقب دیا گیا.سرورق فتوحات کمیہ vi- ابوالغیث کو خاتم الشعراء کا لقب دیا گیا مقدمة ديوان المتنبى مصرى شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی کو خاتم المتحدین کہا جاتا المسوئی شرح موطا امام مالک بائیش ہے.vi شاہ عبد العزیز کو خاتم المحدثین و المفسرین کا لقب دیا گیا بدية الشيعة صفحه 4 ix امام محمد عبدہ مصری خاتم الائمہ کہلائے -X تفسیر الفاتحه صفحه 148 حضرت فرید الدین عطار نے فرمایا سب سے بڑا ولی خاتم تذکرہ الاولیاء صفحه 272 فارسی و الاولیاء ہوا کرتا ہے ذکر محمد علی حکیم الترندی سالک سٹوک کی منزل میں ترقی کرتے کرتے خاتم الاولیاء بن فتوح الغیب صفحہ 7 مقالہ نمبر 4 جاتا ہے والانسان لما كان خاتم المخلوقات الجسمانية تغير كبير (امام رازی) الجزاء الحادي كان افضلها انسان کو خاتم المخلوقات جسمانیہ قرار دیا گیا والعشرون صفحہ 34 الطبعة الثانية ہے ا بادشاہ کو خاتم الحکام کہا جاتا ہے xiv- آنحضرت ﷺ کو خاتم الكمالات تعلیم کیا گیا ہے کو دار الكتب العلميه طهران حجتہ الاسلام (مولانا محمد قاسم) صفحه 53 1- علم الكتاب صفحه 140 شان رسالت قاری محمد طیب صفحہ 48 تفسیر کبیر (امام رازی) جلد 6 XV صفحہ 31 وہ فرد کامل اور خاتم مطلق جو تمام کمالات نبوت کا منبع فیض تعلیمات اسلام صفحہ 223 ( قاری ہے پس محمد تمام کمالات بشریہ کے خاتم ہیں.محمد طیب دیوبندی) 12 آنحضرت ﷺ کا نام خاتم النبین اسی وجہ سے ٹھہرا کہ حقیقہ الوحی صفحہ 197 حاشیہ آپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے.ب آنحضرت کی مر کے بجز کسی کو کوئی فیض نہیں حقیقہ الوحی صفحہ 30 صفحہ 100 پہنچ سکتا حاشیہ

Page 39

مضمون حوالہ 13 حضرت خاتم الانبیاء اس مرتبہ کمال کے پانے والے تھے جو مقدمہ ابن خلدون صفحہ 324 نبوت کا خاتمہ ہے.14 خاتم النبین سے مراد نبی الانبیاء ہے الفتاوى الحديث صفحه 215 تحذير الناس صفحه 4 15 آپ خاتم النبین ہیں یعنی آخری شریعت تامہ کاملہ لائے مباحثہ شاہجہان پور صفحه 24 16 حضرت رسول اللہ ﷺ پر تمام مراتب کمال اسی طرح ختم حجتہ الاسلام صفحه 53 ہو گئے جیسے بادشاہ پر مراتب حکومت ختم ہو جاتے ہیں اس لئے بادشاہ کو خاتم الحکام کہہ سکتے ہیں.17 جو نبی مرتبہ میں سب سے اول ہو گا اس کا دین باعتبار زمانہ قبلہ نما صفحه 62 آخر میں ہو گا.18 خاتم النبین کے معنے آخری نبی عامہ الناس کا عقیدہ ہے تحذير الناس صفحہ 3 19 خاتم النبین معنے بعثت کے لحاظ آخری میں کوئی عظمت اور خاتم الاولیاء صفحہ 341 شان نہیں یہ جاھلوں کی تاویل ہے 20 الف.آنحضرت ﷺ مثل افتاب میں نبوت بخشی آپ کا افتاب نبوت کامل صفحہ 122 وصف ہے ب بجز محمدی نبوت کے سب نبو تھیں بند ہیں 21 آنحضرت ا پر مرتبہ نبوت ختم ہو گیا تجلیات اللہ صفحہ 24 قره العین فی محامد غوث الثقلین صفحه 18 (شاه بدیع الزمان) 851هـ 22 آنحضرت ا ہے اس لئے خاتم النبین ہیں کہ عروج کمالات 1 تحفه مرسله شریف مترجم اور سب مراتب کی وسعت کامل طور پر آپ ﷺ میں صفحہ 51 مبارک بن علی نخودی 2 انسان کامل جلد 1 باب 36 صفحه موجود ہیں 76 23 فكان خاتم النبيين لانه لم يدع حكمة ولا هدى انسان کامل جلد اول صفحه 75 24 ال ولا علما و لا سرا الا وقد نبه علیه آپ نے حکمت، ہدایت علم اور اسرار کو واضح فرما کر خاتم النبین ہونے کا حق ادا فرما دیا شد است او که بیجور مثنوی روم دفتر ششم بهر این خاتم شد است

Page 40

مضمون مثل او نے حوالہ بود خواهند بود صفحہ 496 چونکہ در صنعت برد استاد است تو نہ کوئی ختم صنعت برتو است 25 الخاتم بفتح التاء وكسرها حلى للاصبع يلبس المنجد زير لفظ ختم او ما يختم به خاتم کا لفظ ماء کی زیر اور زیر سے ہو تو اس سے مراد انگلی میں پہننے والی انگوٹھی ہے یا وہ جس سے مہرلگائی جائے.انه صار كا لخاتم لهم الذي يختمون به و يتزينون -1- مجمع البحرین جلد 2 باب ما اوله الماء بكونه منهم آپ ان کے لئے خاتم بطور زیور ختم 2 تفسیر فتح القدیر جلد 4 کے بن گئے جس سے ان کی زینت اور خوبصورتی دوبالا ہو گئی صفحہ 278 (علامہ شوکانی) 26 احسن الانبياء خلقا وخلقا لانه جمال - -1- زرقانی شرح مواهب اللدنیہ الانبياء كالخاتم الذى يتجمل به جلد 3 صفحہ 163 خلق اور خلق میں آپ ﷺ تمام انبیاء میں حسین ہیں -2- سهل المدنی والرشاد صفحہ 558 انگوٹھی جو خوبصورتی کے لئے پہنی جاتی ہے کی طرح آپ انبیاء کا حسن اور جمال ہیں 27 کمالات کا سمندر ہونے کی وجہ سے آپ ﷺ پر نبوت الخيرا كثير مترجم صفحه 238 (شاہ ولی اپنی تمام کمالات کے ساتھ ختم ہو گئی 28 قد ختم الله بشرع محمد جميع الشرائع الله 1- فتوحات کیمیہ صفحہ 462 اللہ تعالٰی نے حضرت محمد ﷺ کی شریعت میں تمام 2 الیواقیت والجواہر جزج باب 35 صفحہ 37 شریعتوں کو مکمل کر دیا ہے.29 اوروں کی نبوت تو آپ ﷺ کا فیض ہے مگر آپ تحذیر الناس صفحہ 3 کی نبوت کسی اور کا فیض نہیں.30 بک تختم الولاية (عبد القادر جیلانی) ولایت تجھ پر ختم فتوح الغیب صفحہ 7 مقالہ نمبر 4 ہے 31 حضرت عائشہ کی نصیحت قولوا خاتم النبین ولا تقولوا 1- در منشور جلد 5 صفحہ 204 2 تحمله مجمع البحار جلد 4 صفحہ 85 لا نبي بعدة یہ تو کہو کہ آپ ﷺ خاتم النبین ہیں یہ نہ کہو کہ آپ

Page 41

مضمون ال کے بعد کوئی نبی نہیں.32 فان مطلق النبوة لم يرتفع صرف مطلق نبوت ختم نہیں ہوئی حوالہ (محمد طاہر گجراتی) 1 الیواقیت والجواهر جلد 2 صفحہ 27 -2 فتوحات مکیه جلد 2 صفحہ 58 33 لان النبوة يتجزى وجزء منها باق بعد خاتم المسوی شرح موطا امام مالک جلد 2 الانبیاء نبوت کے کئی حصے ہیں.اور ان میں سے ایک حصہ صفحہ 216 مطبوعہ دہلی خاتم الانبیاء کے بعد بھی باقی ہے 34 فالنبوة سارية الى يوم القيامة ایسی نبوت قیامت تک جاری ہے 35 متابعین کا نبوت پانا ختم نبوت کے منافی نہیں فتوحات یکه جلد 2 صفحہ 90 1 مکتوبات مجدد الف ثانی مکتوب نمبر 301 351 صفحه 870 دفتر اول چیم 36 اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلحم بھی کوئی بنی پیدا ہو تو بھی تحذیر الناس صفحہ 28 خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا.(مولانا محمد قاسم) 37 جو نبی آپ ﷺ کے ہمعصر ہوگا وہ تبع شریعت محمدیہ -1 اثر ابن عباس في واقع الواسواس ہو گا...کیونکہ بعد آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں مجرو کسی صفحہ 15-16 2- مجموعه فلوی نبی کا ہونا محال نہیں بلکہ صاحب شرح جدید کا ہونا البتہ ممتنع مولوی عبد الحئی جلد اول صفحه 144 ہے -3- الوصیت صفحہ 18-17 38 ختم به النبيون اى لا يوجد بعده من يامره الله تفهيمات البية جلد 2 صفحه 85 سبحانه بالتشريع على الناس ختم به النبیون سے تقسیم نمبر 54 مراد یہ ہے کہ آپ کے بعد اللہ تعالٰی لوگوں کو ہدایت کے لئے نئی شریعت کا حکم نہ دے گا 39 لا نبی بعدی ومعناه عند العلماء انه لا يحدث نبى موضوعات کبیر صفحه 59-60 بشرح ينسخ شرعة ولم يكن من امته لانبی بعدی کے علماء کے نزدیک یہ معنے ہیں کہ آپ کے بعد کوئی ایسا نبی نہ ہو گا جو آپ کی شریعت کو منسوخ

Page 42

مضمون حوالہ کر سکے اور آپ کی امت سے نہ ہو 40 فلا رسول بعدی ای لا نبي يكون على شرع يخالف 1 فتوحات یکه جلد 3 صفحہ 73 شرعى بل اذا كان يكون تحت حكم شريعتى لا - 2- اقترب الساعه صفحه 162 ر سول بعدی سے مراد ہے ایسا نبی نہ ہو گا جو میری شریعت -3- هدية مهدوية صفحه 301-302 کے خلاف شریعت لائے بلکہ جب بھی ہو گا میری شریعت کے حکم کے تابع ہو گا.41 النبوة التي انقطعت بوجود رسول الله صلعم -1- فتوحات کمیه جلد 2 انماهي نبوة التشريع نبوت جو آنحضور کے صفحہ 3 صفحہ 58 2- الیواقت وجود کے ذریعہ ختم ہو گئی وہ (صرف) شریعت والی نبوت ہے.والجواہر جلد 2 صفحہ 24 37 بحث 33 3 فصوص الحکم مترجم صفحہ 244 جزو چهاردهم 42 ان معنى كونه خاتم النبيين هوانه لا يبعث بعده تقريب المرام جلد 2 صفحہ 233 نبى اخر بشريعة اخرى (شیخ عبد القادر کردستانی) خاتم النبین ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی دوسری شریعت لے کر نہ آئیگا.43 بیچ کمال غیر از نبوت بالا صاله ختم نه گرویده و در مبدء فیاض مقامات مظهری صفحه 88 مرزا مظہر جان جاناں بخل و دریغ ممکن نیست نبوت مستقلہ کے علاوہ کوئی کمال ختم نہیں ہوا اور نہ ہی مبدء (1195ھ) فیاض میں بجل ممکن ہے 44 فالهداة من الانبياء والاولياء لا يجوز اكمال الدین صفحه 375 انقطاعهم ما دام التكليف من الله عز وجل لازما للعباد جب تک احکام کی پابندی بندوں پر لازمی ہے انبیاء اور اولیاء کا انقطاع جائز نہیں -45 اگر کسی وقت میں نوع انسانی معلم روحانی کی محتاج تھی تو اب الصراط السوی صفحہ 49 بھی (محمد سبطین شاہ)

Page 43

مضمون حوالہ 46 میں تجھ سے تاقیامت نبی رسول اور نیک بندے پیدا کرتا تفسیر القمی جلد اول صفحہ 33 زیر آیت لا علم لنا الا ما علمتنا رہوں گا.47 فکر کن در راه نیکو خدمتی تا نبوت یا بی اند رامتی مثنوی دفتر اول صفحه 53 48 ان الحق تعالى يخبرنا نافى سرائرنا بمعانى الوقت والجواہر جلد 2 صفحہ 39 كلامه و کلام رسوله ويسمى صاحب هذا المبحث الخامس والثلاثون المقام من انبياء الاولیاء حضرت غوث اعظم کا قول ہے کہ انبیاء کو نبی کا نام دیا گیا اور ہمیں نبی کا لقب اور ہمیں نبی کا نام پانے سے روک دیا گیا اگر چہ اللہ تعالی ہمیں اپنے اور اپنے رسول کے کلام کے اسرار ورموز اور ان کے معافی سکھاتا ہے اس مقام پر فائز آدمی کو انبیاء الاولیاء کہتے ہیں.49 قرانی حقائق انبیاء پر کھولے جاتے ہیں قرانی 1 تفسیر صافی مقدمه الرابعه صفحه 19 -2 تفسیر عرائس البیان فی حقائق القرآن صفحه 4 50 حضرت موسی کی دعا اجعلني نبى تلك الامة بر فرمايا : المواهب اللدنية نبيها منها.که اس امت کا نبی اسی میں سے ہو گا.قسطلانی صفحه 425 بھیج درود اس محسن پر تو دن میں سو سوبار پاک محمد مصطفی الله یا نبیوں کا سردار -2- نشر الطيب صفحہ 262 3 الخصائص الکبری جلد اول صفحه 34 سیح موعود علیہ السلام کے بارے اقوال 1 آنے والے مسیح کو آنحضور ﷺ نے ایک حدیث میں 1.الصحیح المسلم کتاب الفتن باب فی چار مرتبہ بنی کے نام سے ذکر فرمایا ہے ذکر الدجال اپ 2 مشکواہ باب العلامات بین یدیہ المساعد في ذكر الدجال

Page 44

مضمون حوالہ 3 ابن ماجہ کتاب الفتن باب فی ذکر الرجال اذا قام قائم قال فررت منكم لما خفتكم فو هبلى 4- کمال الدین صفحه 189 : ربي حكما وجعلني من المرسلين 2 ليس بيني وبينه یعنی عیسی علیہ السلام نبى وانه نازل - ابوداؤد کتاب الملاحم صفحه 214 فاذا رائيتموه فاعرفوه مصری - مسند احمد بن فبل جلد 2 صفحہ 437 تفسیر ابن جریر جلد 6 صفحه 22 ۱- در منشور جلد 2 صفحه 242 - فتح الباری جلد 6 صفحہ 478 کتاب احادیث الانبیاء 3 ابو بكر افضل هذه الامة الاان يكون نبى - ابوبکر کنوز الحقائق فی حدیث خیر الخلائق اس امت میں افضل ہیں سوائے اس کے کہ بعد میں کوئی نبی صفحہ 6 حرف الحمزہ 4 ابو بكر خير الناس الا ان يكون نبي فرمایا لوگوں - -1- کنز العمال جلد 9 صفحہ 138 میں حضرت ابوبکر سب سے بہتر ہے سوائے اس کے کہ بعد 2- جامع الصغیر صفحہ 5 5 میں نئی ہو.-3 تاريخ الخلفاء صفحه 43 يكون عيسى عليه السلام ينزل فينا حكما من 1- فتوحات مكية جلد اول غير تشريع و هو نبي بلاشک مسیح موعود کے نبی ہو نے صفحہ 57 اور مسند احمد بن حنبل میں کوئی شک نہیں وہ بغیر شریعت کے ہم میں آئیں گے جلد 3 صفحہ 345 6 ابن سیرین نے فرمایا يكون في هذه الامة خليفة خير من ابي بكرو عمر قيل خير منهما قال قد يفضل على بعض الانبیاء کہ اس امت میں ایک خلیفہ ابوبکر و عمر سے بھی افضل ہو گا.پوچھا گیا کیا دونوں سے افضل ہو گا؟ فرمایا ممکن ہے بعض انبیاء سے بھی افضل ہو صحیح الكرامه صفحه 386

Page 45

مضمون حوالہ 7 امام صدی شریعت محمدی کے احکام کے تابع ہو گا لیکن شرح فصوص الحکم صفحہ 43.42 معارف علوم اور حقیقت میں انبیاء اور اولیاء اس کے (عبد الرزاق کاشانی) تابع ہوں گے کیونکہ وہ محمد مصطفی ا کا باطن ہوگا 8 هو شرح الاسم الجامع المحمدى ونسخة منسخة الخيرا لكثير صفحه 72 مطبوع بجنور مدینہ پریس یعنی امام مهدی آنحضرت ا کے اسم جامع محمدی کا کامل بروز اور حقیقی عکس ہوگا و الف مسیح موعود نبوت کا حامل ہوگا اور اس پر شریعت محمدیہ الیواقیت والجواہر جلد 2 بحث نمبر 47 صفحہ 79 کا نزول الہانا ہوگا ب اولیاء پر نزول قرآن کے ذوق کی خاطر ان پر قرآن فتوحات کیه جند 2 صفحہ 287 نازل کیا جاتا ہے 10 اگر کوئی رسول کسی پہلے رسول کی شریعت کی طرف بلائے تو التفسیر الکبیر جلد 3 صفحہ 252 اصل مطاع پہلا رسول ہی ہوتا ہے دیکھ کر اس کو کریں گے لوگ رجعت کا گمان دیوان امام بخش تاریخ یوں کہیں گے معجزے کیا سلیمان اور کیا مہر مصطفیٰ سلمان پیدا ہوا جلد 2 صفحه 54 مومنو 1 دیوان امام بخش ناسخ خاتم ختم نبوت کا نگین پیدا ہوا جلد 2 صفحہ 55 11 حق له ان ينعكس فيه انوار سید المرسلین - آپ الخيرا لكثير صفحہ 72 کے انوار اس میں ظاہر ہوں گے 12 ذا لك انه يلهمه شرع المحمدى صلى الله عليه دراسات الليب صفحه 225 و سلم آپ پر شریعت محمدیہ کا الہام ہوگا 13 افضلیت امام مهدی بر مسیح ثابت و واضح است عالیه المقصود جلد 2 صفحہ 38 14 فتلك اثنان وسبعون فرقة كلهم في النار والفرقة 1 - مرقاه المفاتیح شرح مشکواه جز اول الناجية هم اهل السنة البيضاء المحمدية | صفحہ 248 -2- مبدء المعاد اردو والطريقة النقية الاحمدية یہ 72 فرقے جہنمی ہیں ترجمہ سید زوار حسین صفحہ 205 نجات پانے والا اہلسنت کا وہ فرقہ ہے جو احمدیت کے طریق پر

Page 46

مضمون حوالہ 15 فان لله تعالى كنوزا ليست من ذهب ولا فضة ينابيع الموده صفحه 110 باب الثامن و لكن بها رجال معروفون عرفوا الله حق والسبعون معرفته و هم انصار المهدى عليه السلام في آخر الزمان سونے چاندی کے علاوہ بھی خدا تعالی کے خزانے ہیں اور وہ مہدی آخر الزمان کے وہ انصار ہیں جو اللہ تعالٰی کی حقیقی معرفت حاصل کریں گے 16 وہ بزرگان جنہوں نے آنحضرت اللہ کے بعد امتی نبی کی آمد کو تسلیم کیا ہے ابو منصور عجلی پانی فرقه منصور ابوالحسن العمی 0217 ابو جعفر ابن بابویه 0321 امام راغب 0502 عبد القادر جیلانی 0561 محی الدین ابن عربی 638 فخرالدین رازی 606 ھ محمد بن یوست اندلسی 754ھ سید محمد جونپوری 911 ھ عبد الوہاب شعرانی 2976 مجدد الف ثانی 1034ھ شاہ ولی اللہ صاحب محمد اسماعیل شہید بالا کوٹ 1264 التعريفات صفحه 210 تغییر انتمی جلد اول صفحہ 33 اکمال الدین صفحه 375 البحر المحيط جلد 3 صفحہ 287 الفتح الرباني والفيض الرحمان صفحہ 44 المجلس الثامن و عشر فتوحات یکه جلد 1 صفحہ 545 دارا لكتب العربية الكبرى تغییر کبیر جلد 11 صفحہ 195 تفسیر ابن حیان صفحه 287 تذکرہ ( ابو الکلام آزاد) صفحہ 48-49 الیواقت والجواہر جلد 2 صفحہ 81 مکتوبات امام الربانی مکتوب نمبر 301 432 قرة العين في تفصيل الشيعين صفحه 302 تقویه الایمان صفحه 42 طبع کراچی

Page 47

مضمون حوالہ حضرت عیسی بلا شبہ نبی ہیں جو آخری زمانہ میں ظاہر ہوں گے اثر ابن عباس دوافع الوسواس اور آنحضرت ا کی شریعت پر عمل کریں گے.17 وہ بزرگان جنہوں نے مسیح موعود کو نبی تسلیم کر کے ان کی ثبوت کے انکار کو کفر قرار دیا.جلال الدین سیوطی صفحہ 16 الخصائص الكبرى بردايت انس بن ابن الحجر الهیشمی عبد الوہاب شعرانی محمد بن علی شوکانی شاہ ولی اللہ محمد قاسم نانوتوی محمد انور شاہ مفتی دیو بندد قاری محمد طیب نواب صدیق الحسن خان صاحب من قال بسلب نبوته كفر حقا نبی کے لغوی معنے ني کا لفظ نبا فعل سے فعیل کے وزن پر ہے مالک صفحه 12 جلد اول الفتاوى الحديثية صفحه 125 اليواقت الجواہر جلد 2 صفحہ 79 بحث نمبر 47 روح المعانی جلد 7 صفحہ 187 الخير كثير صفح 80 مطبوع بجنور تحذیر الناس صفحہ 44 عقیدہ الاسلام فی حیات عینی صفحہ 215 تعلیمات اسلام و مسیحی اقوام صفح 229 حجج الكرامه صفحه 431 1 النباء والانباء لم يردا في القرآن الا لما له وقع و كليات بحوالة اقراب شان قرآن مجید میں نباء اور انباء کا لفظ عظیم الشان خبريا الموارد زير لفظ نباء واقعہ کے لئے استعمال ہوا ہے 2 النبوة وهي الاخبار عن الله خدا تعالٰی سے خبر پا کر لوگوں اقرب الموارد زیر لفظ النبوه کو بتانے والے کو نبی کہتے ہیں 3 الاخبار عن المستقبل بالهام من الله زمان مستقبل

Page 48

مضمون حوالہ کے بارے خدا سے الہام پانے کا نام نبوت ہے 4 النبوة ايضا عبارة عن نور يحصل فيه عين لها المنقد من الضلال صفحه 49 (امام تظهر في نورها الغيب وامور لا يدركها العقل في غزالي کو ایسی روشن آنکھ نصیب ہوتی ہے جس کے نور سے ایسے نہیں امور ظاہر ہوتے ہیں جن کا ادراک عقل سے بالا ہو تا ہے.5 جس امر کی وجہ سے نبی نبی بنتا ہے وہ خدا تعالٰی کا اس کو اخبار کتاب النبوہ لابن تیمیہ غیب پر مطلع کرتا ہے یہی چیزنبی اور غیر نبی میں امتیاز بخشتی 6 الخاصة المشتركة بين الانبياء هو اخبار عن 1.شرح عقائد نسفی (علامه الغیب غیب کی خبر دینا ایسا وصف ہے جو تمام انبیاء میں تختارانی) کتاب النبوہ امام ابن مشترک ہے.تیمیه فتوحات یکیه جلد 2 صفحه 417 نبوت اخبار الیہ سے بڑھ کر اور کچھ نہیں.اللہ تعالی کا کسی گروہ کو بذریعہ وحی تعلیم دینا نبوت کہلاتا ہے الملل والتحمل صفحہ 309 زیر عنوان خواتین کی نبوت 9 اخبار غیبیہ کی قبل از وقت اطلاع دیتا نبوت ہے.الشیخ شرح نہج البلاغہ صفحہ 18 محمد عبده) 10 انها صفة كلامية قول الله هو رسولی نبوت صفت زرقانی شرح مواهب اللہ نیہ جلد کلامیہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ فلاں میرا رسول اول صفحہ 14 ہے 11 من قال له الله ارسلنک او بلغهم عنی وہ شخص جسے شرح مواقف اللہ تعالی فرمائے میں نے تجھے رسول بنایا ہے یا حکم دے کہ میرا یہ پیغام لوگوں کو پہنچا 12 الف ایسا شخص جس کو بکثرت ایسی پیشگوئیاں بذریعہ وحی چشمہ معرفت صفحہ 188 دی جائیں جس کی نظیر اس زمانہ میں نہ ملے وہ نبی ہے جس شخص کو بکثرت مکالمہ و مخاطبہ سے مشرف کیا جائے حقیقہ الوحی صفحہ 406 اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں وہ نبی کہلاتا ہے

Page 49

مضمون حوالہ ج لوگ جس امر کا نام مکالمہ مخاطبہ رکھتے ہیں میں اس کی 1- روحانی خزائن جلد 22 کثرت کا نام بموجب حکم الہی نبوت رکھتا ہوں صفحہ 503 2- الحکم 6 مئی 1908ء و میری مراد نبوت سے یہ نہیں کہ میں نعوذ باللہ آنحضرت تمہ حقیقته الوحی صفحہ 68 رومانی کے مقابل پر کھڑا ہو کر نبوت کا دعویٰ کرتا ہوں یا خزائن جلد 22 صفحہ 503 کوئی نئی شریعت لایا ہوں.صرف میری مراد نبوت سے کثرت مکالمت و مخاطبت الیہ ہے جو آنحضرت کی اتباع سے حاصل ہے.القرآن 1 ما كان الله ليطلعكم على الغيب و لكن الله العمران : 181 يجتبى من رسوله من يشاء 2 عالم الغيب فلا يظهر على غيبه احد الا من ارتضی جن : 27-28 من رسول 3 الله يصطفى من الملئكة رسلا ومن الناس ان الحج 76 الله سميع بصير : 4 لولا أخرتنا الى اجل قريب نجب دعو تک و نتبع الرسل آیت کے تحت لکھا ہے مراد ایشان از تاخیر قال تا اجل قریب قیام و ظهور و خروج نهاية المقصود جلد2 صفحہ 103 حضرت امام قائم مهدی موعود است" (تبع الرسل میں امام مہدی کا وجود مراد لیا گیا ہے) 5 آیت قرآنی يلقى الروح کی تفسیر میں لکھا ہے.قيل الروح الوحي هنا......وقيل ان الروح ها هنا مجمع البيان جلد 8 صفحه 517 النبوۃ کہ روح سے مراد وہی ہے اور کہا گیا ہے کہ یہاں روح سے مراد نبوہ ہے 6 امام مہدی کہیں گے فررت منكم لما خفتكم فوهب لي ربي حكما وجعلني من المرسلين یعنی جب مجھے تم سے خوف پیدا ہوا تو میں تم سے چلا گیا اب میرے رب نے

Page 50

مضمون حوالہ مجھے حکم یعنی نبوت بخشی ہے اور رسولوں میں سے بنایا ہے اکمال الدین صفحہ 189 ان افضل الرسل محمد صلى الله عليه اله وان اصول کافی صفحہ 285 کتاب الحجہ افضل كل امت بعد نبيها وصى نبيها حتى يدركه نبی رسولوں میں سب سے افضل حضرت محمد ال ہیں اور نبی کے بعد ساری امت میں نبی کا وصی افضل ہوتا ہے سوائے بعد میں آنے والے نبی کے ع عقل انسانی نبوت کو نعت اور اس کی ضرورت کو مانتی ہے.بحار الانوار جلد 13 صفحہ 6 ایسے مصلح کا وجود ہر وقت ضرور کی ہے.حضرت ﷺ نے کثرت درود کی تلقین فرما کر آل بخاری کتاب المدعوات باب الصلوه ابراہیم کے انعامات کے حصول کی طرف توجہ دلائی.علی النبی جلد سوم صفحه -1- جعلنا في ذريته النبوة وا لكتاب 536 عنکبوت : 28 2- ان جعل فيكم انبیاء و جعلكم ملو کا المائده : 21 نساء : 54 10 امت مسلمہ میں نبوت کا کس طرح انکار کر سکتے ہیں جبکہ آل الکافی جز 3 صفحہ 17-119 ابراھیم میں تسلیم کرتے ہیں (امام جعفر) 11 ورود 12 ور شریف سے قطعی طور پر معلوم ہو گیا ہے کہ بعض لوگ فتوحات یک جلد اول صفحہ 545 اس امت کے اللہ کے نزدیک نبوت کا مقام پانے والے زیر آیت فقد اتنا ال ابرهيم ہیں.ا لكتاب والحكمة کی وقت میں نوع انسانی معلم روحانی کی محتاج تھی تو اب الصراط النسوی صفحہ 49-50 بھی ہے الا یہ کہہ دیا جائے کہ انسان محتاج پیغمبر و امام و معلم روحانی نہ تھا اور بعثت معلمین الہی معاذ اللہ فضول ولغو ہے در نہ جو اول ضرورت کو تسلیم کرتا ہے وہ اب بھی کرے گا.جو پہلے انبیاء و اوصیاء دائمہ کو مانتا ہے وہ اب بھی مانے گا اور وجود امام کو تسلیم کرے گا.وجود امام آخر الزمان کا منکر تمام انبیاء و اوصیاء کا منکر ہے اور یہی قول پیغمبر سے بھی ثابت ہے.حديث انا خاتم النبين لا نبی بعدی میں بعد سے

Page 51

مضمون مراد غیر حاضری کا عرصہ ہے 1 ولقد فتنا قو مک من بعد ک -2 بنسما خلفتموني من بعدي 85: اعراف : 151 حوالہ -3- انت منى منزلة هارون من موسى الا انه لا نبی بخاری جلد 2 صفحہ 747 كتاب بعدی المغازی باب نزده تبوک -4 حضرت علی کو مخاطب ہو کر فرمایا الاا نک لست نبی 1- مسند احمد بن حنبل جلد 1 حدیث نمبر 3062 -- مناقب الفقيه المغازی صفحہ 280 ۳- طبقات كبير جلد 3 صفحه 15 5 حضرت علی سے فرمایا الا انه ليس معى نبى ب بعد کا لفظ مخالفت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور مراد یہ ہے کہ اب کوئی شخص میری مخالفت کر کے نبوت کا مقام نہیں یاست 1 فباى حديث بعد الله واياته يومنون 2 فباي حديث بعده یو منو ن کا ترجمہ بحار الانوار جلد 1 صفحه 277 جائية : 6 المرسلات : 50 فبای حدیث بعده اى القرآن بغيره يومنون ای جلالین صفحه 484 زیر آیت لا يمكن ايمانهم بغيره من كتب اللہ کیا گیا ہے ج بعد کا لفظ علاوہ اور ہوا کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے ا لو كان نبى بعدى لكان عمر ۱- ترندی مترجم کتاب المناقب اگر میرے علاوہ کسی اور نے نبی ہوتا ہو تا تو عمر ہوتا.عمر جلد 2 صفحہ 663 ا لو لم ارسل به لارسل به غیری اگر میں رسول نہ بنایا جاتا تو کوئی اور رسول بنایا جاتا.iii لو لم ا بعث فيكم لبعث عمر فيكم اگر میں تم میں مبعوث نہ ہو تا تو عمر ہوتا 2 كنوز الحقائق صفحه 23 بیضاوی جلد اول صفحة 56 كنوز الحقائق صفحه 103

Page 52

مضمون لولم ابعث لبعثت يا عمر اگر میں مبعوث نہ ہو تا تو اے عمر تو ہوتا.خ - لا نبی بعدی کی حدیث میں بعد کا لفظ بعد کے معنوں میں ہی استعمال ہوا ہو تو اس سے مراد زمانہ قریب ہے.کہ میری وفات کے فورا بعد کوئی نبی نہ آئے گا چنانچہ.قبل -1 عربی زبان میں فیل کا لفظ بعد کے مقابل پر آتا ہے.قرآن مجید میں قبل کا لفظ اسی مفہوم میں آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ سے قبل کوئی نبی اس قوم میں نہ آیا.حوالہ مرقاة المفاتیح شرح مشکوه جلد 5 صفحہ 539 و لكن رحمة من ربك لتندر قوما ما اتهم من القصص: 46 نذير من قبلك لعلهم يتذكرون.بل هو الحق من ربک لتنذر قوما ما اتهم من جده : 3 نذير من قبلك لعلهم يهتدون وما اتينهم من كتاب يدرسونها وما ارسلنا :44 اليهم قبلك من نذير ١٧ لتنذر قوما ما انذر اباء هم فهم غفلون حالانکہ حضرت اسماعیل اور حضرت ابراہیم کا تعلق آپ ہی کی قوم سے تھا.نیسین : 6 -2 حضرت یعقوب نے بیٹوں سے پوچھا ما تعبدون من بعدى البقره 133 3 كانت بنو اسرائيل تسوس لهم الانبياء كما هلك مسند احمد بن قبل جلد 2 صفحہ 97 نبی خلفه نبي وسيكون بعدي خلفاء فتح الباری کتاب احادیث الانبياء بنی اسرائیل میں انبیاء علیهم السلام کی سرداری باب ما ذكر عن بنی اسرائیل کرتے رہے ہیں جب ایک نبی فوت ہو جاتا تو دوسرانی اس جلد 8 صفحہ 454 کی جگہ لے لیتا میرے بعد سلسلہ خلافت ہو گا.4- انه لا نبى بعدى سيكون خلفاء میری وفات کے فورا بخاری کتاب الانبیاء باب بعد نبوت کی بجائے خلافت کا سلسلہ جاری ہو گا.5- كذابان يخرجان بعدی ما ذكر عن بني اسرائيل بخاری جلد 2 صفحہ 727 کتاب

Page 53

مضمون میری وفات کے فورا بعد دو کا زب ظاہر ہوں گے ی.بعد کا لفظ زمانہ منفصل بعید یعنی لیے عرصہ بعد تک کے زمانہ پر دلالت کرتا ہے اور مراد یہ ہے کہ میرے بعد لمبے عرصہ تک نبوت کی ضرورت نہیں رہے گی.اور لمبا عرصہ گزرنے کے ہے گی.اور بعد کوئی آئیگا.ا ياتي من بعدي اسمه أحمد.حوالہ المغازی باب و قد بني حنيفة الصف : 7 يقوم انا سمعنا كتا با انزل من بعد موسى احقاف : 30 آنحضرت ﷺ نے زمانہ کا تعین خود فرماتے ہوئے بتایا کہ بعد کا زمانہ مسیح موعود کی بعثت تک ہے.ليس بيني و بينه نبی وانه نازل فاذا رائيتموه ا.ابو داؤد کتاب السلامم فاعر فوہ کہ میرے اور اس کے درمیان کوئی نبی نہ ہوگا.ابن ماجة كتاب الفتن باب اور وہ آنے والا ہے جب تم اسے دیکھو تو ( علامات صداقت ظهور المهدی کی بناء پر ) اس کو پہچان لیتا.-2- لا نبی بعدی میں حرف "لا" نفس جنس نہیں بلکہ نفی کمال کا ہے.اور مراد یہ ہے کہ میرے بعد میرے جیسا کوئی نیا نہ ہو ا --- الصحيح المسلم كتاب الفتن باب في ذکر الدجان گا.جو ہو گا میرا امتی اور غلام ہو گا.قيصر فلا قيصر بعده واذا هلک کسری ا.بخاری کتاب المناقب باب - اذا هلک فلا کسری بعده یعنی جب یہ قیصر اور کسرئی فوت ہوگا علامات النبوة في الاسلام توان جیسی شان و شوکت والا کوئی دوسرا قیصر اور کرئی نہ جلد دوم صفحة 41 ہو گا.صحیح مسلم جلد سوم كتاب الفتن واشراط الساعة 2- قال الخطابي معناه فلا قيصر بعده يملك مثل ۳- فتوحات کمیسه جلد دوم ما يملک یعنی لا قیصر سے مراد یہ ہے کہ پہلے قیصر جیسا قیصر صفحہ 58 بعد میں نہ ہو گا.

Page 54

مضمون حدیث لانبی بعدی کا مطلب یہ بنتا ہے کہ ا ایسا نبی نہ آئے گا جو میری اتباع کے بغیر براہ راست خدا تعالی کی طرف سے مبعوث کیا گیا ہو.ب ایسا نبی نہ آئے گا جو نئی شریعت لانے کا اعلان کرے 1 ج ایسانی نہ آئے گا جو قرآنی احکامات میں رد و بدل بتائے ایسانی نہ آئے گا جو امت مسلمہ سے الگ اپنی امت بنائے آنحضور ﷺ کی غلامی اور اطاعت میں انوار نبوت محمدیہ سے فیض یاب ہونا حدیث لا نبی بعدی کے خلاف نہیں چنانچہ حضرت عائشہ فرماتی ہیں قولوا خاتم النبيين ولا تقولوا لا نبي بعده حوالہ الباري الجز الحادي عشر صفحه 523 1 تفسیر در منشور جلد 5 صفحه 204 یہ تو کہو کہ آنحضور الله خاتم انسین ہیں.مگر یہ نہ کہو کہ 2- تکملہ مجمع البحار الانوار صفحہ 85 آنحضور کے بعد کوئی نبی نہیں (الف حضرت ملا علی قاری لکھتے ہیں.لا نبي بعدي معناه عند العلماء لا يحدث بعده نبي موضوعات کبیر صفحہ 58-59 | بشرع ينسخ شرعه ولم يكن من امته علماء لانبی بعدی حدیث کے یہ معنے کرتے ہیں کہ آپ کے بعد ایسا نی نہ آئے گا جو نئی شریعت لائے اور آنحضور ﷺ کی شریعت کو منسوخ کر دے اور آپ کی امت میں سے نہ ہو.حدیث نمبر 379 (1) یہی بات حضرت شاہ ولی اللہ صاحب نے لکھی ہے.1- الخيرا لكثير مترجم (1) عبد الوہاب شعرانی نے صفحہ 266 -2- الیواقیت والجواہر جلد نمبر 2 صفحہ 24 بحث نمبر 33 () محی الدین ابن العربی نے 3 فتوحات کمیه جلد 4 صفحہ 417

Page 55

مضمون (iv) محمد قاسم صاحب نانوتوی نے حضرت امام محی الدین ابن عربی لکھتے ہیں : حوالہ -4 تحذیر الناس صفحہ 43 2 فلارسول بعدی و لا نبى اى لا نبي بعرى يكون على فتوحات یک جلد نمبر 2 صفحہ 3 شرع يخالف شرعی بل اذ كان يكون تحت شریعتی کہ حدیث میرے بعد کوئی رسول اور نبی نہ ہو گا کا مطلب ہے کہ ایسا نبی نہ ہوگا جو میری شریعت کے مخالف شریعت کا اعلان کرے.البتہ جب بھی کوئی نبی ہوگا تو وہ میری شریعت کے تابع ہوگا.- مولوی محمد زمان خاں صاحب آف دکن لکھتے ہیں : جدید مهدویه صفحه 302 "حضرت عیسی علیہ السلام کا آنا مقدر ہے اور وہ نبی بلاشک (1293) ہیں.پس فرمانا حضرت کا میرے بعد کوئی نبی نہ ہو گا بایں معنی ہے کہ کوئی نبی صاحب شرع جدید نہ ہو گا".بعيسى فانه نبی قطعا و ثبت انه ينزل الى الارض اثر ابن عباس في واقع الوسواس -4 بعيد في اخر الزمان ويحكم بشريعة النبي صلى الله صفحه 16 علیه وسلم - حضرت عیسی ، بلا شبہ وہ نبی ہیں.اور یہ ثابت ہے کہ وہ آخری زمانہ میں زمین میں اتریں گے اور نبی کی شریعت کے مطابق حکم کریں گے.5 وانه لا نبى بعدى الا ماشاء الله میر ے بعد کوئی نبراس شرح شرح القصائد النسفی نبی نہیں سوائے اس کے کہ اللہ جس کو چاہئے صف 445 اس حدیث میں ماشاء اللہ فرما کر آنحضرت نے حاشیہ نبراس صفحہ 445 استثناء اولیاء امت کے لئے جو نبوت پانے والے ہیں کیا ہے.- قوله فلا نبی بعدی و لا رسول المراد به لا مشرع الیواقیت والجواہر جلد 2 صفحہ 24 37 بعدی آپ ﷺ کا یہ قول کہ میرے بعد نبی اور رسول نہ ہو گا.اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی شریعت لانے والا نبی میرے بعد نہ ہو گا.

Page 56

مضمون حوالہ 7 ہاں لانبی بعدی آیا ہے.جس کے معنے نزدیک اہل علم کے یہ اقتراب الساعۃ صفحہ 162 ہیں کہ میرے بعد کوئی نبی شرع تایخ نہ لائے گا.8- فانقطع حكم نبوة التشريع بعدد آپ ﷺ کے الانسان الکامل باب 36 صفحہ 76 جد شریعت والی نبوت کا حکم منقطع ہو چکا ہے.و قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فاني اخر مختصر شرح نودی مترجم جلد سوم الانبياء و ان مسجدى اخر المساجد صفحه 403 مجھے انبیاء میں آخری مقام حاصل ہے اور میری اس مسجد کو کتاب الحج باب فضل الصلوة مساجد میں آخری مقام حاصل ہے.یعنی آئندہ جو مسجد بھی مسجدی مدینہ.بنے گی اور اس کی اتباع میں بنے گی..10 لو كان موسی و عیسى حيين لما وسعهما الا الیواقیت والجواہر جلد 2 صفحہ 20 اتباعی اگر حضرت موسیٰ اور عیسی زندہ ہوتے تو انہیں تفسیر ابن کثیر جلد اول صفحہ 85 زیر بھی میری پیروی کرنی پڑتی.-11 لو عاش لكان صديقا نبيا اگر صاحبزادہ ابراہیم زندہ رہتا تو ضرور نہیں ہوتا.-12- انه لنبي ابن نبی.وہ یقینا نبی کے بیٹے نبی تھے.شری ودی و شكرى من بعيد لاخر غالب ابدا ربيع چل بسا داغ اہمیت اس کی زیب دوش ہے آخری شاعر جہاں آباد کا خاموش ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نبی ہوں گے ایت و از اخذ الله میثاق النبيين ابن ماجہ کتاب الجنائز باب ما جاء في الصلوة علی ابن رسول الله الا وذكروفات 2 موضوعات کبیر صفحہ 68 3 روح المعانی جلد 7 صفحہ 187 زیر آیت خاتم النبین الفتاوى الحديثية صفحه 176 حماسه باب الادب بانگ درا صفحه 89 زیر عنوان داغ 1 هو الذى ارسل رسوله بالهدى ودين الحق الصف : 10 التوبه : 134 الفتح : 29

Page 57

مضمون 29 حوالہ ا هذا عند خروج المهدى یعنی یہ غلبہ امام مہدی کے زمانہ میں ہوگا.تفسیر ابن جریر اور تفسیر القرطبی زیر آیت هو الذي ارسل رسوله سورة الصعب ب ذ لك عند نزول عیسی ابن مريم حين تصير تفسیر ابن جریر اور روح البیان زیر الملة واحدة يعنى يہ غلبہ عیسی ابن مریم کے نزول کے آیت ھو الذی ارسل رسوله وقت ہو گا.جب تمام بنی نوع انسان ایک لمت واحده بن بالهدی جائیں گے.ج- نزلت في القائم من آل محمد یہ امام القائم جو آل بحار الانوار جلد 13 صفحہ 12 محمد ﷺ سے ہوں گے کے بارے میں نازل ہوئی ہے.د مراد از رسول دریں جا امام مہدی موعود غاليه المقصود جلد 2 صفحہ 123 است.آیت میں " رسولہ " سے مراد امام مہدی ہیں.2 واخرين منهم لما يلحقوا بهم....سورة المجمعة : 4 لو كان الايمان معلقا عند الثريا لنا له رجل او بخاری کتاب التفسير سورة المجمعه رجال من هولاء تغییر صافی سورة الجمعه تفسیر مجمع البيان سورة الجمعه ب ہوئی جار اللہ ترکی عالم لکھتے ہیں.هم رسل الاسلام فی الامم کہ وہ اسلام کی امتوں میں کتاب فی حروف اور محل السور رسول ہوں گے.مطبوع 17.2.42 -3 افمن كان على بينة من ربه و يتلوه شاهد منه......سورة هود : 18 جس شخص نے قرآنی مضامین اور احکام اسلام کی تصدیق کرنی اور امت کی اصلاح میں صداقت کی گواہی دیتی ہے.لازمی طور پر اس پر امور نہیں کھولے جائیں گے.جس کی وجہ سے اسے امتی نبی کا نام دیا جاتا اس آیت کے مطابق ہے.-4 لفظ امام مہدی میں ہی نبوت کا مفہوم شامل ہے.انبیاء علیهم السلام کا ذکر کر کے فرمایا : و جعلنهم ائمة يهدون بامرنا...الانبياء : 14

Page 58

مضمون حوالہ و جعلنا منهم ائمة يهدون با مرتا لما صبروا السجدة : 25 5 الا ان عيسى ابن مريم ليس بيني و بينه نبی بخاری کتاب الفتن 6 و يحصر نبي الله عيسى و اصحابه غیر غب نبي الله عيسی و اصحابه......يهبط نبي الله عيسي و اصحابه فير غب نبی الله عیسی و اصحابه 1 المسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال و فتنه 2 مشکوہ باب العلامات بین یدی الساع -7- اذا رايتموه فبايعوه ولو حبوا على الثلج فانه این ماجه کتاب الفتن باب خروج خليفة الله المهدى نوٹ : خلیفتہ اللہ نبی ہوتا ہے.نیز بیعت صرف نبی کی کرنی ضروری ہوتی ہے.حضرت مسیح موعود کے مقام کے بارے میں بزرگان امت کے اقوال ا ياتر بذخيرة الانبياء عليهم السلام المهدى ستازيع الموده جلد 3 صفحہ 169 الباب الرابع التسعون -2 امام مہدی کہے گا.جس کسی نے آدم شیٹ نوح بحار الانوار جلد 13 ابراہیم اسماعیل ، موئی یوشع بن نون ، مینی ، شمعون صفحہ 202 محمد اور امیر المومنین علی کو دیکھنا ہو مجھے دیکھ لے.-3 ان باطنه با طن محمد مسیح کا باطن آنحضور کا شرح نصوص الحکم صفحہ 42 باطن ہو گا.-4 حق له ان ينعكس فيه انوار سيد المرسلين.....بل الخير الكثير صفحه 72 مدینہ پریس هو شرح للاسم الجامع المحمدى و نسخة منسخة بجنور 1352ء منه حق تو یہ ہے کہ اس میں رسولوں کا نور ہو گا...بلکہ وہ اسم جامع محمدی کی وضاحت اور ہو بہو اس کا نمونہ ہو گا..5 كاد يفضل على بعض الانبياء ممکن ہے کہ مسیح موعود بعض انبیاء سے افضل ہو.مج الكرامه صفحه 366

Page 59

مضمون حوالہ -6 و في المعارف والعلوم والحقيقة تكون جميع شرح نصوص الحکم صفحه 42 الانبياء والاولياء تابعين له كلهم معارف علوم اور حقیقت میں تمام اولیاء انبیاء اس کے تابع ہوں گے.7-......لك انه يلهمه الشرع المحمدى -8 -1 اس پر شریعت محمدی الہام کی جائے گی.دراسات اللبيب صفحة 225 انسان کامل اردو باب 61 صفحه 270 فيرسل وليا ذا نبوة مطلقة ويلهم بشرع اليواقيت والجواهر جلد 2 محمد و يفهمه على وجه كالا ولياء المحمدين حضرت مسیح موعود اور دعویٰ نبوت کی حقیقت صفحہ 79.1 میں نبی اور رسول نہیں ہوں باعتبار نے دعوئی اور نئے نام نزول المسیح صفحہ 3 کے.اور میں نبی اور رسول ہوں یعنی باعتبار فلیست کاملہ کے.وہ آئینہ ہوں جس میں محمدی شکل اور محمدی نبوت کا کامل انو کاس ہے..2 جس جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکار کیا ہے ایک غلطی کا ازالہ صرف ان معنوں سے کیا ہے کہ میں مستقل طور پر کوئی شریعت لانے والا نہیں ہوں.اور نہ ہی مستقل طور پر نبی ہوں.مگر ان معنوں سے کہ میں نے اپنے رسول مقتداء سے باطنی فیوض حاصل کر کے اور اپنے لئے اس کا نام پاکر اس کے واسطہ سے خدا کی طرف سے علم غیب پایا ہے.رسول اور نبی ہوں.مگر بغیر کسی جدید شریعت کے.اس طور کا نبی کہلانے سے میں نے کبھی انکار نہیں کیا.3 اور لعنت ہے اس شخص پر جو آنحضرت ﷺ کے فیض سے علیحدہ ہو کر نبوت کا دعوئی کرے.مگر یہ نبوت آنحضرت کی نبوت ہے نہ کوئی نئی نبوت اور اس کا مقصد بھی

Page 60

مضمون حوالہ یہی ہے کہ اسلام کی حقانیت دنیا پر ظاہر کی جائے اور چشمہ معرفت صفحہ 325 آنحضرت کی سچائی دکھلائی جائے.-4 اب بجز محمدی نبوت کے سب نبوتیں بند ہیں.شریعت و الائین تجلیات الیہ صفحہ 25 کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہو سکتا ہے مگر وہی جو پہلے امتی ہو.-5 میری مراد نبوت سے یہ نہیں کہ میں نعوذ باللہ آنحضرت تتمہ حقیقته الوحی صفحہ 68 ال کے مقابل پر کھڑا ہو کر نبوت کا دعویٰ کرتا ہوں.یا کوئی نئی شریعت لایا ہوں.صرف میری مراد میری نبوت سے کثرت مکالمت و مخاطبہ الہیہ ہے.جو کہ اتباع سے حاصل ہے.سو مکالمہ مخاطبہ کے آپ لوگ بھی قائل ہیں.پس یہ صرف لفظی نزاع ہوئی.یعنی آپ لوگ جس امر کا نام مکالمہ و مخاطبہ رکھتے ہیں میں اس کی کثرت کا نام بحکم الہی نبوت رکھتا ہوں.و لكل ان يصطلح 6 یاد رہے کہ بہت سے لوگ میرے دعوئی میں نبی کا نام حقیقت الوحی صفحہ 150 من کر دھوکہ کھا جاتے ہیں.اور خیال کرتے ہیں کہ گویا میں نے اس نبوت کا دعوی کیا ہے جو پہلے زمانوں میں براہ راست نیوں کو ملی ہے.لیکن وہ اس خیال میں غلطی پر ہیں میرا ایسا دعوئی نہیں ہے.بلکہ خدا تعالی کی مصلحت اور حکمت نے آنحضرت ﷺ کے اقامہ روحانیہ کا کمال ثابت کرنے کے لئے یہ مرتبہ بخشتا ہے کہ آپ ﷺ کے فیض کی برکت ال سے مجھے نبوت کے مقام تک پہنچایا.اس لئے میں صرف نبی نہیں کہلا سکتا.بلکہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے امتی.اور میری نبوت آنحضرت کی کل ہے نہ کہ اصلی نبوت اسی وجہ سے حدیث اور میرے الہام میں جب کہ میرا نام نبی رکھا گیا.ایسا ہی میرا نام امتی بھی رکھا ہے.تا معلوم ہو کہ ہر ایک کمال مجھ کو آنحضرت ﷺ کی اتباع اور آپ کے ذریعہ سے ملا ہے".

Page 61

فیضان خاتم النبين الله مضمون بانی جماعت احمدیہ کی مخالفت میں علماء کرام نے امت مسلمہ کو اتنا بد ظن کر دیا ہے کہ وہ آنحضور کے بعد کسی قسم کے روحانی فیض کے جاری رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے.نہ ہی اس بارے میں غور کرنے کو تیار ہیں.حالانکہ قابل غور بات ہے کہ بنی نوع انسان میں سے پہلے انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانے والوں کو جو جو انعامات اللہ تعالٰی عطا فرماتا تھا اب وہ انعامات امت مسلمہ کو بھی ملیں گے یا نہیں.-1 پہلی امتوں میں مومنوں کو ملنے والے انعامات کا ذکر کر کے فرمایا.أ والذین امنوا بالله و رسله اولئک هم الصديقون سورة الحديد: 19 و الشهداء عند ربهم وہ صدیق شہید کا انعام پانے والے تھے.حوالہ اولئك الذين اتينهم الكتب والحكم والنبوة سورة الانعام: 90.....ان کو ہم نے کتاب ، حکمت کے علوم اور نبوت عطا کی..و از قال موسی -IV لقومه يقوم اذكروا نعمة الله سورة المائده : 20 علیکم اذ جعل فيكم انبياء و جعلكم ملو كا.......اللہ نے تم پر انعام کر کے تم میں نبی اور بادشاہ بنائے......يتم نعمته عليك و على ال يعقوب........اللہ نے یہ نعمت نبوت اور حکومت کی شکل میں پوری فرمائی.سوره یوسف : 7

Page 62

مضمون ب اتمام نعمت سے مراد نبوت عطا فرمانا ہے.2 چنانچہ اللہ تعالٰی نے مسلمانوں کو یہ دعا سکھلائی حوالہ تفسیر حسینی جلد 1 صفحہ 358 زیر آیت یوسف : 7 اهدنا الصراط المستقيم صراط الذین انعمت فاتحه : 76 عليهم الفیہ ایک حقیقت ہے کہ یہودی کلام الہی سننے سے انکار کرنے استثناء 17 : 18 کی وجہ سے مغضوب قرار پائے تھے ب عیسائی یوحنا باب 16 آیت 7 تا 14 میں آنحضور ﷺ کے بارے پیشگوئی کو غلط رنگ دیگر اور واقعہ پنیٹیگوسٹ کی طرف منسوب کر کے گمراہ ہوئے ج آنحضور ﷺ کی کامل اتباع کرنے والوں کو منعم علیم میں شامل ہونے کی خوشخبری دی.من يطع الله والرسول فاولئک مع الذين انعم النساء: 70 الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصلحين.....یہ واضح ہے کہ معیت زمانی، مکانی تو ممکن نہیں لازماً معیت فی المرتبت مراد بحر محيط جلد 3 زير آيت من يطع ہے یعنی مقام اور مرتبہ میں ان کے ساتھ ہوں گے.الله والرسول فاكتبنا مب مع الشاهدين اى جعلنا في زمرتهم اشارة مفردات راغب زیر لفظ کتب الى قوله فاولئك مع الذين أنعم الله عليهم صفحه 435 مع کا لفظ من کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے (أ) وتوفنا مع الابرار نیک لوگوں کے ساتھ وفات دینا یعنی العمران : 194 نیک ہونے کی حالت میں موت آئے.() جو لوگ منافقین میں سے توبہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں النساء : 174 گے گے.فاولئک مع المومنین وہ مومنوں میں سے ہوں (ii) حکم الى كونوا مع الصادقین یعنی کچے بن جاؤ التوبه : 120 (iv) ابی ان يكون مع السجدين اس نے سجدہ کرنے سے الحجر انکار کردیا 32:

Page 63

مضمون ب- اتمام نعمت سے مراد نبوت عطا فرمانا ہے.2 چنانچہ اللہ تعالی نے مسلمانوں کو یہ دعا سکھلائی حوالہ تفسیر حسینی جلد 1 صفحہ 358 زیر آیت یوسف : 7 اهدنا الصراط المستقيم © صراط الذين انعمت | فاتحہ : 76 عليهم الفیہ ایک حقیقت ہے کہ یہودی کلام الہی سننے سے انکار کرنے استثناء 17 : 18 کی وجہ سے مغضوب قرار پائے تھے ب عیسائی یوحنا باب 16 آیت 7 تا 14 میں آنحضور کے بارے پیشگوئی کو غلط رنگ دیگر اور واقعہ پنیٹیگوسٹ کی طرف منسوب کر کے گمراہ ہوئے ج آنحضور ﷺ کی کامل اتباع کرنے والوں کو منعم علیھم میں شامل ہونے کی خوشخبری دی.من يطع الله والرسول فاولئك مع الذين أنعم الماء :70 الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصلحين....یہ واضح ہے کہ معیت زمانی ، مکانی تو ممکن نہیں لازماً معیت فی المرتبت مراد بر محیط جلد 3 زير آيت من يطع ہے یعنی مقام اور مرتبہ میں ان کے ساتھ ہوں گے.الله والرسول فاكتبنا مع الشاهدين اى جعلنا في زمرتهم اشارة مفردات راغب زیر لفظ کتب الى قوله فاولئك مع الذين انعم الله عليهم صفحہ 435 مع کا لفظ من کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے (1) وتوفنا مع الابرار نیک لوگوں کے ساتھ وفات دینا یعنی العران : 194 نیک ہونے کی حالت میں موت آئے.(1) جو لوگ منافقین میں سے تو بہ کریں اور اپنی اصلاح کرلیں النساء : 174 گے فاولئک مع المومنین وہ مومنوں میں سے ہوں گے.(ii) حكم الى كونوا مع الصادقین یعنی بچے بن جاؤ التوبة : 120 (iv) ابر ان يكون مع السجدين اس نے سجدہ کرنے سے الحجر : انکار کردیا 32:

Page 64

مضمون 3 خدا تعالی نے امت مسلمہ سے قیام خلافت کا وعدہ کیا.) وعد الله الذين امنوا منكم.....(1)....ثم تكون الخلافة على منهاج النبوة تور : 56 حوالہ مشکواة کتاب الفتن ( الظاهر ان المراد به زمن عيسى و المهدی خلافت مكواة كتاب الفتن بين السطور علی منہاج النبوۃ سے مراد مسیح موعود اور مہدی کا زمانہ ہے (۱۷) اگر کسی ایک فرد کو بھی نبی کے نام سے نہ پکارا جاتا تو مشابهت روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 45 پوری نہ ہوتی.-4 یہ خدا تعالی کی سنت ہے کہ جب بھی بنی نوع انسان کو کسی ہادی کی ضرورت ہو وہ ہدایت کے سامان فرماتا ہے.(1) ولقد ضل قبلهم اكثر الاولين ولقد ارسلنا فيهم المنت : 72-73 منذرين (ة) ولن تجد لسنة الله تبديلا چنانچہ نصیحتا فرمایا خاطر 44 احزاب: 63 (ii) يبنى آدم امايا تينكم رسل منكم يقصون عليكم الاعراف : 36 ایتی...امام جلال الدین سیوطی کہتے ہیں فانه خطاب لاهل ذ لك الزمان و لكل من تغيير اتقان جلد 2 صفحه 34 بعد هم یعنی بنی آدم کا خطاب اس زمانے اور بعد کے زمانے اردو ترجمہ محمد علیم انصاری صفحہ 108 کے لوگوں کے لئے ہے (ة) فقال يا بني آدم هو خطاب يعم جميع المكلفين من مجمع البيان زير آيت مذكور بني آدم من جاء الرسول منهم و من جازان ياتيه الرسول یعنی بنی آدم کا خطاب عام ہے.جو ہر اس کے لئے ہے جن کے پاس انہی میں سے رسول آئے.-5- الله يصطفى من الملئكة رسلا ومن الناس....الله سورة الحج : 78 تعالٰی الملئکہ اور لوگوں میں سے رسول چتا ہے اور چنار ہیگا 6 ينزل الملئكة بالروح من امره على من يشاء من عبادہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے اللہ تعالٰی

Page 65

مضمون فرشتوں کو وحی دیکر بھیجتا ہے اور بھیجتا رہے گا.(1) اس آیت میں روح سے مراد کلام الہی ہے حوالہ التحمل 3 تفسیر روح المعانی جلد 5 صفحہ 4 زیر آیت پرا (i) حضرت عباس کی روایت ہے آنحضور ﷺ نے فرمایا تم گلہائے چنیدہ مولفہ کفیلہ خانم میں نبوت بھی ہوگی اور بادشاہت بھی ہوگی () تلهمكم الحق....ہم تمہاری طرف سچائی الہام کریں گے الیسادی جلد 2 صفحہ 267 اللہ تعالی نے تمام انبیاء سے یہ عہد لیا کہ جب کوئی رسول تمہارے پاس آئے تو اس پر ایمان لانا اور مدد کرنا.یعنی انبیاء صحیحم السلام کے ذریعہ ان کی امتوں کو یہ حکم دیا گیا.چنانچہ یہ عمد آنحضور سے بھی لیا گیا.(أ) واذ اخذ الله میثاق النبين لما اتيتكم..العمران : 82 (1) واذا خذنا من النبين ميثاقهم و منك و من نوح الاحزاب : 8 اور یاد کیجئے کہ ہم نے لیا پیغمبروں سے قول واقرار...1.تفسیر حسینی اردو جلد 2 صفحه 210 و منک اور آپ سے بھی لیا جو کہ محمد ہیں.امت مسلمہ سے خدا تعالیٰ کا سلوک زیر آیت ہذا 2 معارف القرآن 3- حاشیه ترجمه القرآن از محمود الحسن 1- ان الذين قالوا ربنا الله ثم استقاموا تتنزل صورة بجده : 31-34 عليهم الملئكة 2 تنزل الملئكة والروح فيها باذن ربهم من كل امر سورة القدر: 5 -3 ملائکہ انسانوں کی روحوں میں الہاموں کے ذریعہ سے اپنی تفسیر کبیر جلد 7 صفحہ 370 (امام تاثیر نازل کرتے ہیں اور یقینی کشفوں کے ذریعہ سے ان پر رازی) اپنے کمالات ظاہر کرتے ہیں 4- امت فرشتوں کی معرفت وحی اور اس کے دیکھنے کے حصے تفہیمات البية جلد 2 صفحہ 134 سے محروم نہیں.حدیث میں آتا ہے کہ اگر تمہارے اندر ایمان کی ایک کی حالت رہے تو فرشتے تم سے مصافحہ کریں.

Page 66

مضمون حوالہ 5 آيت وهو يتولى الصالحین کے مطابق مقربین کی تقسیمات الہیہ جلد 2 صفحہ 123 علامت ہے کہ فرشتے مریم کی طرح اسے پکارتے ہیں -6 خلاصہ کلام یہ کہ غزالی کے نزدیک اصل معرفت صوفیاء کی انوار اولیاء کامل صفحہ 205 حصہ ہے جو ذوق ، وحی، کشف انہی کی بنیاد پر قائم ہوتی ہے......دوم طبع سوم 1968ء یہ لوگ بغیر کسی واسطہ کے دیدار حق سے مشرف ہوتے ہیں.7 اے سننے والو سفوا ہمارا خدا وہ خدا ہے جو اب بھی زندہ ہے الوصیت صفحہ 14 روحانی خزائن جیسا کہ پہلے زندہ تھا اور وہ ہوتا ہے جیسا کہ وہ پہلے بولتا تھا نمبر 10 صفحہ 300 اس کی کوئی صفت معطل نہیں ہوگی.-8 زندہ ذہب وہ ہے جس کے ذریعہ زندہ خدا ہے.زندہ خدا مجموعه اشتہارات جلد 2 صفحہ 311 دہ ہے جو ہمیں بلا واسطہ ملہم کر سکے.میں تمام دنیا کو خوشخبری دیتا ہوں کہ وہ زندہ خدا اسلام کا خدا ہے.- اسلام اس وقت موسیٰ کا طور ہے جہاں خدا بول رہا ہے.ضمیمہ انجام آتھم صفحہ 62 -10 اب الہام کی شکل جو حضرات اولیاء میں ہوتی ہے اس سے مقدمہ ابن خلدون اردو صفحہ 439 بھی انکار نہیں کیا جا سکتا جب جانوروں تک کو مثلاً شہد کی مترجمہ مولانا سعد حسن خان یوسفی مکھی کو الہام ہوتا ہے تو انسان کو کیوں نہ ہو جو اشرف المخلوقات ہے.غیر انبیاء کو وحی الهی قرآن مجید سے ثابت ہے کہ غیر غیوں کو بھی وحی اور الہام شوری 52 ہوتا ہے و ماكان بشر ان يكلمه الله الا وحيا...-1 جیسا کہ حضرت موسیٰ کی والدہ کو الہام ہوا.2 حضرت عیسی کی والدہ کو الہام ہوا.-3 حضرت عیسی کے حواریوں کو الہام ہوا.حتی کہ شہد کی مکھی کو وحی ہوتی ہے.39: العمران : 43 المائدة: 113 النحل : 69 -5 يلقى الروح من امره على من يشاء من عباده مومن : 14 ليندر يوم التلاق -6 ينزل الملئكة بالروح من امره على من يشاء من

Page 67

مضمون عبادہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنا کلام نازل النحل : 3 فرماتا ہے صرف انبیاء سے وحی خاص نہیں بلکہ مومنوں کو یہ حکم دیا.1 ادعوني استعجب لكم تم دعا کرو میں اس کا جواب المومن : 36 رونگا.2 اجيب دعوة الداع اذا دعان میں ہر پکارنے والے کی البقرہ: 187 پکار کا جواب دیتا ہوں 3 افمن يجيب المضطر اذا دعاه بے چین کی پکار کر جب النمل : 63 وہ پکارے کون قبول کرتا ہے؟ آیت استخلاف اور امت مسلمه سورۃ نور کی آیت استخلاف بھی تقاضا کرتی ہے کہ مسلمانوں میں بھی سلسلہ مکالمہ مخاطبہ الیہ کا جاری ہو.چنانچہ آنحضور فرماتے ہیں.حوالہ -1 لقد كان فيمن قبلكم من بنى اسرائيل رجال بخاری کتاب مناقب جلد دوم صفحه يكلمون من غير ان يكونوا نبيا فان يكن من 436 باب ما جاء في مناقب عمر ا متى أحد فعمر تم سے قبل بنی اسرائیل میں غیر نبیوں سے خدا تعالی کلام کرتا رہا ہے.میری امت میں عمر کو یہ سعادت نصیب ہو گی.2....قالوا يا رسول الله كيف محدث قال تتكلم تاريخ الخلفاء صفحه 118 فصل في الملئكة على لسانه کہ فرشتے ان کی زبان سے کلام الحديث الواردة في فضلة کرتے ہیں.-3 علماء امتى كا انبیاء بنی اسرائیل 1 المقاصد الحسنة في بيان كثير من الاحاديث المشتهرة على الالسنة صفحه 286 2 - مکتوب امام ربانی دفتر اول حصہ چهار سطح 72

Page 68

مضمون حوالہ -4 آج ایک شخص متقی، صالح صادق دعوئی کرے کہ جو مجھے اثبات الالبام والبيعة صفحہ 148 الہام ہوتا ہے اور مجھے غیب سے آواز آتی ہے تو ہم اس کو زیر مغالطہ نمبر 165 اردو ترجمہ سچا جانیں گے اور بحکم شریعت تمام اہل اسلام پر لازم ہے کہ مولوی محمد حسن صاحب اس کو سچا سمجھیں.5- حضرت امام جعفر صادق کا قول ہے الهام قبول کا وصف ہے بغیر الہام استدلال کرنا برے لوگوں کا تذکرہ الاولیاء صفحہ 33 کام ہے.- حضرت عمر نے حضرت سعد بن ابی وقاص کو ایرانیوں کے الوثائق العباسیہ فرمان بنام سعد بن خلاف جنگ کے دوران لکھا مجھے القاء ہوا ہے کہ تمہارے ابی وقاصد صفحہ 303 مقابلے میں دشمن کو شکست ہوگی.7 حضرت عمر نے دوران خطبه کشفی نظارہ دیکھ کر يا سارية مشكوة باب الكرامات فصل سوم الجبل فرماتے ہوئے ہدایات دیں.- حضرت ابو حنیفہ رات کو یہ آواز سنتے اے ابو حنیفہ تونے روح البیان جلد نمبر صفحہ 144 زیر میری خدمت کو خالص کیا.اور میری معرفت کو کمال تک آیت فانيماتولو افثم وجه پہنچایا اس لئے میں تجھے اور قیامت تک تیری کچی اتباع کرنے اللہ والوں کو بخش دوں گا.و تذکره اولیاء مصنفہ فرید الدین عطاء میں جن بزرگوں کے الہامات کو درج کیا گیا ہے.مندرجہ ذیل ہیں.حضرت اویس قرنی.حضرت خواجہ حسن بصری.حضرت مالک تذکرہ اولیاء بن دینار " - حضرت حبیب عجمی - حضرت رابعہ بصری.حضرت ابراهیم ادهم - حضرت ذوالنون مصری.حضرت بایزید سطائی - حضرت عبداللہ بن مبارک.حضرت محمد علی حکیم الترندی" - حضرت عبدالله ضيف ".حضرت جنید بغدادی".ابوالحسن فرقائی.حضرت ابو بکر شیلی و غیره امام مہدی کو وحی ہوگی -1 امام مهدی الهام کے ذریعہ شریعت کی باریکیاں سمجھ کے

Page 69

مضمون حوالہ اسعاف الراغين صفحہ 145 لوگوں تک پہنچائے گا.-2 جبرائیل مهدی علیہ السلام پر وحی حقیقی لیکر نازل ہو گا.-1- اسعاف الراغین صفحه 147 -3 فبينما هو كذ لك ان اوحى الله إلى عيسى بن صحيح مسلم كتاب الفتن في مريم.....ذكر الدجال -4- نعم يوحى اليه وحى حقيقى كما في حديث مسلم 2- روح المعانی جلد 7 صفحہ 65 5 ويوحى اليه فيعمل بالوحي بامر الله النجم الثاقب جلد 1 صفحہ 66 حاشیہ حقیقہ الوحی صفحہ 103 - جاءنی آئل اس جگہ اللہ تعالٰی نے جبرائیل کا نام ائل رکھا ہے.1- ازالہ اوہام صفحہ 577 النبوه في الاسلام صفحہ 30 - مجھے خدا کی پاک اور مطہروحی سے اطلاع دی گئی ہے کہ میں 1 اربعین حصہ اول صفحہ 3 -1- اس کی طرف سے مسیح موعود اور مہدی محمود اور اندرونی و تجلیات اللہ صفحہ 24 -1 بیرونی اختلافات کا حکم ہوں.ان جبرائيل لا ينزل الى الارض بعد موت النبى اقتراب الساعۃ صفحہ 163 بے اصل ہے مثلي ومثل الانبياء من قبلى كمثل رجل نبي بنيانا مسلم جلد 3 صفحہ 248 فرمایا میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایک ایسی عمارت 2 بخاری کتاب المناقب باب کیا ہے.جسے ہر لحاظ سے خوبصورت بنایا گیا.جس کے حسن پر خاتم النبین جلد دوم صفحہ 384 لوگ تعجب کرتے ہوں.صرف اس میں ایک اینٹ کی جگہ -3 مسند احمد بن حنبل جلد دوم خالی ہو.فرمایا وہ آخری اینٹ میں ہوں.صفحہ 398 حديث 9168 من الي هریره -4 ترمذی ابواب المناقب باب ما جاء في فضل النبي ا يفسرون خاتم النبيين باللبنة حتى اكملت مقدمه ابن خلدون صفحه 324 البنيان و معناه البني الذي حصلت له النبوة الكاملة.خاتم النبین کی تفسیر اس امت سے کرنا جس سے عمارت مکمل

Page 70

مضمون ہو گئی ہے سے مراد یہ ہے کہ وہ نبی آگیا جس کے وجود میں نبوت اپنی تمام تر وسعتوں اور رفعتوں کے ساتھ مکمل ہو گئی.حوالہ ب حضرت علامہ ابن حجر فرماتے ہیں.اس حدیث میں فتح الباری باب خاتم النبین جلد 6 شریعت کی تعمیل کی طرف اشارہ ہے.صفحه 559 دار نشر الكتب الاسلامیه لاہور 2 انا المقفى معناه المتبع النبيين عليه السلام - المال الاكمال شرح مسلم جلد 6 آنحضور ﷺ کا ایک نام المقفی ہے.جس کا مطلب ہے وہ صفحہ 143 ال -3 عظیم شخص جس کی اتباع انبیاء کریں.انا العاقب والعاقب الذي ليس بعده نبي.فرمایا مشکوۃ جلد سوم باب اسماء النبی صفحه میرا نام العاقب ہے.جس کے بعد کوئی نبی نہیں.130 2 شمائل ترمذی باب فی اسماء رسول الله ا ليس بعدہ نبی یہ کسی راوی یا صحابی کے الفاظ ہیں.مرتاکہ جلد 5 صفحہ 576 حاشیہ مشکوة ا هذا قول الزهرى ليس بعده نبی یه امام زهری شمائل ترندی مجتیائی بین السطور کا قول ہے.انا العاقب الذى ليس بعده احد میں وہ عاقب مسلم كتاب الفضائل باب في ہوں جس کے بعد کوئی نہیں اسمائه 4 سيكون في امتى ثلاثون كذابون كلهم يزعم انه ( ترمذی ابواب الفتن باب لا نبي انا خاتم الانبياء لا نبی بعدی فرمایا میری است تقوم الساعة حتى يخرج میں میں کذاب ہوں گے ان میں سے ہر ایک یہ خیال کرے گا کہ وہ نبی ہے میں خاتم الانبیاء ہوں میرے بعد کوئی نی نہیں.موز ابون.ا.تمہیں دجالوں کی تعداد بہت پہلے پوری ہو چکی ہے.-1- شرح مسلم المال الا کمال جلد 7 صفحہ 458 -2 فتح الجيد شرح كتاب التوحيد صفحہ 232

Page 71

ب.مضمون _3 198 حوالہ مواهب اللدنیہ جلد 2 صفحہ تمہیں کا عدد بتاتا ہے کہ کوئی سچا بھی ظاہر ہو گا.درنہ الحج الکرامہ صفحہ 238 فرمایا جاتا کہ جو بھی دعوی کرے جھوٹا ہو گا.

Page 72

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ و علی علی رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود ظهور امام مهدی علیه السلام مضمون حوالہ -1 كيف انتم اذا نزل ابن مريم فيكم واما مكم منكم - بخاری کتاب الانبیاء باب نزول تمہارا کیا حال ہو گا جب تم میں ابن مریم نازل ہوں اور وہ تم عیسی بن مریم جلد ۲ صفحہ ۱۲۲.ریم نازل ہوا میں تمہارے امام ہوں گے...الف فیکم اور منکم " میں "کم" کے اول مخاطب صحابہ کرام ہیں جیسا کہ صحابہ میں نزول مسیح نہیں ہوا اس لئے اب صحابہ کی بجائے "کم" سے مراد امت مسلمہ ہے.اسی طرح ابن مریم سے بھی مراد مٹیل ابن مریم ہو گا.ب " اما کم" میں رفعی حالت خبر ہونے کی وجہ سے ہے اور "ھو" اس کا متبداء مخذوف ہے اور مطلب یہ ہے "وہ تم میں تمہارا امام ہو گا".ج " نزول" کا لفظ آسمان سے نازل ہونے کے لئے نہیں بلکہ نزول کا لفظ قرآن مجید اور احادیث میں کسی چیز کی افادیت اور اہمیت کی وجہ سے استعمال ہوتا ہے.مثلاً صحیح مسلم بیان نزول عیسی بن مریم ال جا کہا.أ ان من شيء الا عندنا خزائنه و ما ننزل الا بقدر الحجر : ۲۲ معلوم.ا ينزل لكم من السماء رزقا انزل لكم من الانعام ثمانية ازواج مومن : ۷۴ الزمر : ۷ قد انزلنا عليكم لباسا يوارى سوا تكم وریشا اعراف : ۲۷ وانزلنا الحديد فيه باس شدید الحديد :۲۶

Page 73

مضمون vi قد انزل الله اليكم ذكرا رسو لا يتلوا علیکم ایت الطلاق :۱۰ الله حوالہ vi عن عائشة قالت خرجنا مع رسول الله في اشهر بخاری کتاب الج.الحج کہ ہم حج کے مہینوں میں آنحضور ﷺ کے ساتھ نکلے فنزلنا بسرف تو ہم صرف مقام پر ٹھہرے.۲۹۳ vi وقالت فرقة نزول عيسى خروج رجل يشبه عيسى خريدة العجائب صفحه في الفضل والشرف.و جب نزوله في آخر الزمان بتعلقه ببدن آخر 1 تفسیر عرائس البیان جلده صفحه ۲۷۲ ۲- نایت المقصود صفحه ۲۱ یو شک من عاش منكم ان يلقى عيسى بن مريم سند احمد بن حنبل جلد ۲ صفحہ ۴۱۱ -2 یوشک امام مهديا حكما عدلا فيكسر الصليب و يقتل بروایت ابو هريرة الخنزير ويضع الجزية وتضع الحرب اوزرها.ب يكسر الصليب يريد ابطال النصرانيت ويحكم بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۱۹۸ بشرع الاسلام -3 لا المهدى الا عیسی ابن مریم ابن ماجه باب شد و الترمان کنزل العمال جلد 2 صفحہ ۱۵۶ تاریخ الخلفاء صفحه ۲۳۴ زیر عنوان عمر بن عبد العزيز 99ه -4 قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف الکمال الدین صفحه ۲۷۴ تهلك امة انا اولها واثنا عشر من بعدى من السعداء واولي الالباب والمسيح ابن مريم آخرها و لكن بين ذ لك نطح والهرج ليسوا منى و لست منهم وہ امت کیسے ہلاک ہوگی جس کے شروع میں میں اور میرے بعد بارہ نیک اور عقلمند ہوں گے مسیح ابن مریم اس کے آخر میں ہو گا..5 ان القائم المهدى من نسل على اشبه الناس

Page 74

مضمون حوالہ بعیسی بن مریم خلقا و خلقا - مہد کی سیرت و صورت بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۱۷۱ میں عیسی بن مریم کی طرح ہو گا.6 قال رسول الله صلى الله عليه وسلم المهدى من 1- اکمال الدین صفحه ۲۸۱ المطبعه ولدى اسمه اسمی و کنیته کنیتی اشبه الناس بي الحيدريه النجف خلقا و خلقا مهدی میرا بیٹا ہو گا جس کی نام کنیت میری 2 تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام ہوگی اور سیرت اور صورت میں میرے مشابہ ہو گا.صفحہ ۲۲۹ نفیس اکیڈمی کراچی 3 الصراط السوبى في احوال المدى علامات ظهور مهدی علیه السلام فلکی علامات صفحه ۴۰۸ 1 اذا الشمس كورت جب لوگ ہدایت کے سورج سے تکویر :۲ استفادہ کرنا چھوڑ دیں گے.سراجا منيرا آنحضور ﷺ کو سورج قرار دیا گیا ہے.احزاب : ۴۷ ة لا يخرج المهدى حتى تطلع من الشمس اية مهدى اقتراب الساعه صفحه 10 نہیں آئے گا.جب تک سورج میں نشان ظاہر نہ ہو لے.-2 خسف القمر و جمع الشمس والقمر.القيامه : ۸ تا " قرآن مجید میں یہ تو نہیں فرمایا گیا کہ چاند گہن اور چاند حكمة البالغة جلد اول صفحہ سورج کا اجتماع ایک ہی آن میں ہو گا.بلکہ ان دونوں خبروں ۳۸ تا ۶۵۰ کو صرف عاطفہ واؤ کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جو صرف جمع کے لئے آتا ہے تو مطلب یہ ہوا کہ قیامت سے پہلے چاند سے گہن لگے گا اور چاند سورج اکٹھا کئے جائیں گے....اکثروں کا یہ کہتا ہے کہ دونوں کو اکٹھا کیا جائے گا یعنی دونوں کی روشنی نہ رہے گی".ا انا لمهدينا ايتين تنكسف القمر لاول ليلة من دار القطني صفحه ۱۸۸ الفتاوى رمضان وتنكف الشمس في النصف منه ولم احمد - شیشه صفحه ۳۰ الطبعه الاولی از هر تكونا منذ خلق الله السموت والارض - التراب الساعه صفحه ۱۰۶ مطبع مفید

Page 75

مضمون سورج اور چاند تاریک ہو جائے گا.عام اگرہ دمتی ۲۴:۳۰ حوالہ ۲- سعیاہ ۳۰-۱۳:۹ - یوئیل ۱۵ : ۳ تر قیل ۷ :۲۲ ا اہل نجوم کے نزدیک چاند کو ۱۳ ۱۴ ۱۵ تاریخ کو اور سورج حج الکرامہ صفحہ ۳۴۴ کو ۲۷ ۲۸ ۲۹ تاریخ کو گرہن لگتا ہے.و هو قمر بعد ثلاث ليال الى اخر الشهر واما قبل 1- اقرب الموارد زیر لفظ القمر ذا لك هو هلال تیری رات کے بعد سے اخر مہینہ تک 2 مجيعا لكرامة صلح ۳۳۲ چاند کو قمر کہتے ہیں اس سے پہلے یعنی پہلی دوسری رات کے 3 مرقاة حاشیہ مشکوۃ صفحہ ۱۳۰ چاند کو ہلال کہا جاتا ہے.۱۳۱۱ھ کے رمضان کی ۱۳ کو چاند کو اور ۲۸ کو سورج کو 1- اخبار آزاد ۳.مئی ۱۸۹۳ء گرھن لگا.ب مولانا محمد لکھو کے والے نے علامات قیامت که اول ظهور محمد -4- منجد عربی صفحه ۴۷۸ -2 سراج الاخبار ال جون ۱۸۹۴ء صفحہ 1 - 3 سول اینڈ ملٹری گزٹ -3 ۶- دسمبر -۶۱۸۹۴ مهدی است کے تحت لکھتے ہیں.تیرھویں چچن ستویوی سورج گرہن ہوسی اس سال ۱- احوال آخرت صفحه ۲۳ 1- اندر ماه رمضان لکھیا اک روایت والے 2 احوال الاخرت کلاں صفحہ 51 3 آخری گست مطبوعہ مجتبائی.فرمایا.میں خانہ کعبہ میں کھڑا ہو کر قسم کھا سکتا ہوں کہ یہ نشان تحفہ گولڑویہ صفحہ ۳۳ میری تصدیق کے لئے ہے.طلوع ا لكواكب المذنبة ذوالنسین ستارہ طلاع کرے گا.دم دار ستارہ ۱۸۸۲ء میں ظاہر ہوا تھا.حجيجا لكرامة صفحه ۳۴۵ ۳ اقتراب الساعه صفحه ۲۷ ا جریده روزگار مدراس تمبر ۶۱۸۸۸

Page 76

مضمون حوالہ ۲ حاشیه چشمه معرفت صفحه ۳۱۴ ری شهاب ثاقب ہوگی جیسا کہ آنحضور ﷺ کی پیدائش زرقانی جلد ا صفحه ۲ ۲۳ جیسا کہ کے وقت ہوئی تھی.ستاروں کا ٹوٹنا.ir: مرقی ۲۶-۲۴ : ۱۳ ۲۷ اور ۲۸ نومبر ۱۸۸۸ء کو رمی شب کا نظارہ ساری رات آئینہ کمالات اسلام صفحه 110 رہا.مذہبی علامات -1 اکثر اہل ارضرا روی یعنی عیسائی ہوں گے.مسلم جلد ۲ باب الفتن.2 چوں جملہ علامات حاصل شود قوم نصاری غلبه کننده بر ملک محی الکرامه صفحه ۳۲۴ ہائے بسیار متصرف شوند بدء الاسلام غريبا و سيعود غريبا فطوبی این ماجه کتاب الفتن باب بده للغرباء الاسلام غریبا.-3 لا يبقي من الاسلام الا اسمه اسلام کا صرف نام اور 1 مشکوۃ کتاب العلم جلد اول فصل قرآن تحریر کی شکل میں ہوگا.مسجدیں آباد مگر ہدایت سے الثالث صفحہ ۲۸ خالی ہوں گی اور علماء بدترین مخلوق کا نقشہ پیش کر رہے ہوں کے 2 کنترل العمال جلد ۲ صفحہ ۴۳ 3 فروغ کافی جلد 3 كتاب الروضة حديث الفقهاء - عن عوف بن مالک قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 1- ابن ماجة كتاب الفتن باب انفترقت اليهود علی احدی و سبعین فرقه فواحده فی الجنه و سبعون 17 حدیث نمبر 3982 في النار الترقت النصاری علی هستین و سبعین فرقه ناصدی -2- الجامع الترندی الجواب الایمان وسبعون في النار واحده في الجنه....تنفر من امتی علی ثلاث باب افتراق هذا الامة و سبعین فرقه واحده في الجنه و شتان و سبعون فی النار تحمیل یا رسول الله من هم؟ قال الجماعہ فرمایا یہودی 71 فرقوں میں ہے تھے جن میں سے ایک جنتی اور ستر جنسی تھے.عیسائی 72

Page 77

مضمون حوالہ فرقے بنے 71 جہنمی اور ایک جنتی تھا.تم 73 فرقوں میں تقسیم ہو جاؤ گے ایک جنتی اور 72 جہنمی ہوں گے.صحابہ نے عرض کی یا رسول الله جنتی کون ہوں گے فرمایا وہ جماعت ہوگی.علم باقی نہیں رہے گا.لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوا بنالیں گے ان 1- معکوۃ کتاب العلم جلد اول سے دین کی باتیں پوچھیں گے اور وہ علم کے بغیر فتوے دیں صفحہ ۳۳ گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے.2 بخاری کتاب العلم باب کیف مقبض العلم العہ ۱۹۰ ة تكون في امتى فزعة فيصر الناس الى علماء هم کنزل العمال جلد 2 صفحہ 140 فاذا هم قردة وخنازير علماء میں بندوں جیسی نقالی اور خنزیر جیسی خباثت ہوگی.پاکستان میں تقریباً ۵۰ ہزار امام مسجد ہیں جن میں سے ۳۶ ہزار جنگ لاہور ۳۱- جنوری ۶۸۹۸۵ تعلیم یافتہ اور گیارہ ہزار ان پڑھ ہیں.مسلمانان ہند کی شامت اعمال نے مدتہائے مدید سے جھوٹے زمیندار ۴- اگست ۱۹۱۵ء.پیروں اور جاہل مولویوں اور ریاکار زاہدوں کی صورت اختیار کر رکھی ہے جنہیں نہ خدا کا خوف ہے.نہ رسول کا پاس نہ شرع کی شرم نہ عرف کا لحاظ یہ ذی اثر با اقتدار طبقہ جس نے اپنے دام تزویر میں لاکھوں انسانوں کو پھنسا رکھا ہے.اسلام کے نام پر ایسی ایسی گھناؤنی حرکتوں کا مرتکب ہوتا ہے کہ ابلیس لعین کی پیشانی بھی عرق انفعال سے تر ہو ہو جاتی ہے.-۱۷ میرا شمار خود مولویوں کی جماعت میں ہے اس لئے میں انکی زمیندار ۱۵ اپریل ۱۹۲۹ء.حقیقت سے خوب واقف ہوں.......نہ وہ سیاست سے واقف ہیں.نہ ہی مذہب کی حقیقت سے آگاہ ہیں.فریب اور دجل کے ماہر ہیں اور اپنی اپنی اغراض کے بندے ہیں."اگر تم یہود کا نمونہ دیکھنا چاہتے ہو تو پھر ان علماء کو دیکھ لوجو

Page 78

حوالہ الفوز الكبير باب اول صفحه 10 مضمون آج کل علماء سوء ہیں ".vi افسوس کہ علماء (الا ماشاء اللہ) خود اسلام کی حقیقی روح سے تنقیحات اسلام اور مغربی تہذیب کا تصادم صفحه ۲۷ از مودودی صاحب خالی ہو چکے تھے" 4 اتخذا متک قبور هم مساجد قبر پرستی ہوگی.بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۲ -5- بہت سے لوگ دجال کی پیروی اختیار کرلیں گے.ترندی ابواب الفتن باب فی فتنه الدجال - حضرت علی کی روایت ہے کہ لوگ زکوۃ کو تاوان سمجھیں نیچ الکرامہ صفحہ ۲۹۸ لیہ کی روایت گے.تیج الکرامه صفحه ۲۲۷ -7- نماز ترک ہو جائے گی.8- لا يبقى من القرآن الارسمه قرآن اٹھ جائے گا.مشکوۃ کتاب العلم فصل سوم -9 حضرت ابن عباس کی روایت ہے بے توجہی کے باوجود ظاہری سنگھار اور زری کے خلاف قرآن مجید پر چڑھائیں ها میری گے.10- لا تقوم الساعة حتى لا يحج البيت حج کی عبادت رو کی جائے گی.صفحہ 76 کنز العمال جلد ۱۴ صفحه ۱۳ ۱۸۹۹ء اور ۱۹۰۰ ء میں بوجہ شدت بیماری حج ادا نہ کیا گیا.حقیقة الوحی صفحه ۱۹۸ ترمذی ابواب الفتن باب في 11- امانت اٹھالی جائے گی.اخلاقی علامات -1- فحش اور تخش بڑھ جائے گی.رفع الامانة.مج الكرامه صفحه 298 -2- حضرت انس بن مالک کی روایت ہے کہ ولد الزنا کثرت سے مسلم کتاب الفتن بحوالہ بیج الکرامہ ہوں گے.- يشرب الخمر شراب کثرت سے پی جائے گی.صفحه 298 مسلم کتاب الفتن -4 سڑکوں اور راستوں پر شراب کی دوکانیں ہوں گی.دعوة الامير - جوئے کی کثرت ہوگی.

Page 79

مضمون - لڑکا باپ کا نافرمان اور دوست کا وفادار ہو گا.-7 قتل و غارت فتنے انتہا پر ہوں گے.حوالہ دعوة الامیر صفحه ۰۸۰ يا ويع الموده جلد 3 صفحہ 165 باب علمی حالت الرابع التسعون 1- يرفع العلم ويظهر الجهل - جہالت بڑھ جائے گی.ترمذی ابواب الفتن باب في 2 آخری زمانہ میں دینی اغراض کے علاوہ اور اغراض کی خاطر الشراط الساعة علم حاصل کیا جائے گا.3 دولت کی وجہ لوگوں کی عزت ہوگی نہ کہ علم کی وجہ سے.اقتراب الساعہ صفحہ ۴۰ تکویر ۱۳.تموم JF تکویر ۱۳۴۲ اله 4.اذا الصحف نشرت پریس کا زمانہ ہو گا.5- اذا السماء كشطت خلائی تحقیقات کی جائیں گی.-6 فيرمون بنشابهم إلى السماء راکٹ بھیجیں گے.ترندی ابواب الفتن جلد ۳ باب -7 ماجاء في فتنة الدجال يقبض العلم بقبض العلماء حتى لم يبق عالم بخاری کتاب العلم باب کیف اتخذ الناس س رئوسا جهالا فسئلوا فافتوا بغير قبض العلم علم علم علماء ربانی کی وفات کی وجہ سے نابود ہو جائے گا لوگ جاہلوں کو سردار بنالیں گے جو انہیں بغیر علیم کے فتوے دیں گے.نئی سواریاں نکل آئیں گی 1 وان العشار عطلت اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں گی.-2 ليتركن القلاص فلا يسعى عليها گابھن اونٹنیاں صحیح مسلم کتاب الایمان باب نزول چھوڑ دی جائیں گی ان پر سواری نہ کی جائے گی.-3 وخلقنا لهم من مثله ما يركبون ہم ایسی ہی اور سواریاں پیدا کر دیں گے.م يخرج الدجال على حمار اقمر مابين اذنيه مینی نین : ۴۳

Page 80

مضمون حوالہ سبعون با ما - دجال ایسے گدھے پر سوار ہو گا جس کی پیشانی مشکوۃ کتاب الفتن پر چاند ہو گا اور دونوں کانوں کا فاصلہ 20 ہاتھ.-5 وفي رواية اذن حمار الدجال لتظل سبعين الفا در منشور جلد ۵ صفحه ۳۵۵ دجال کے گدھے کے کان ۷۰ ہزار پر سایہ کریں گے.ما بين حافر حماره الى حافر الاخر مسيرة يوم و کنز العمال جلد کے صفحہ ۲۹۸ لیلة- اس کے دو قدموں کے درمیان دن رات کے سفر کے کے در میان دن برابر فاصلہ ہوگا.-6 كل خطوة خطاه ثلثة ايام و تطوى له الارض + معجم المحمدی جلد ۲ صفحہ ۸۳ ۲ در منشور جلد نمبر ۲ صفحه ۸۳ حتى يستبق الشمس اذا طلعت الى مغربها يخوض البحر بحمارہ جب رجال کا گدھا قدم اٹھائے گا تو ہر قدم تین دن کے سفر کے برابر ہو گا.زمین لپیٹ دی جائے گی.مغرب کی طرف جاتے ہوئے وہ سورج سے آگے نکل جائے گا.دجال گدھے سمیت سمندر میں غوطے لگائے گا.-7 اما مه جبل دخان گدھے کے آگے دھوئیں کا پہاڑ ہوگا.کنز العمال جلدے صفحہ ۲۹۸ -8 ذوات السروج و الفروج اس میں روشنیاں اور بحار الانوار جلد ۱۳ صفحہ ۱۵۳ کھڑکیاں ہوں گی.-9- ان معه جبل خبز و نهر ما ء.اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ بخاری کتاب الفتن باب ذکر اللہ خال اس کے نہ اور پانی کی نہر ہو گی.10-....معه ماء و نار فمن دخل نهره حطة اجره....اس سند احمد بن حنبل جلد ۵ صفحه کے ساتھ پانی اور آگ ہو گی جو اس کی نہر میں داخل ہوا اس --F کا اجر ختم ہو جائے گا.خروج الدجال -1 ما من نبي الا انذر قومه الدجال -1 کنز العمال جلد 2 صفحہ ۱۹۵ ہرنبی نے اپنی قوم کو دجال سے آگاہ کیا ہے میں بھی تمہیں -2- ترمذی ابواب الفتن باب ڈراتا ہوں.ماجاء في الرجال -3 ابو دائود کتاب الملاحم

Page 81

مضمون حوالہ 2- الا ان المسيح الدجال اعور العين المينى كانه صحیح مسلم کتاب الفتن جاب في ذكر عينه عنبة طافئة.وجال دائیں آنکھ سے کانا ہو گا.جو بیھٹے الرجال ہوئے انگور کی طرح ہوگی.3 دجال کی دونوں آنکوں کے درمیان ک - ف - رلکھا ہو گا.مسند احمد بن ضبل جلد ۵ صفحہ ۳۸ جسے ہر پڑھا لکھا اور ان پڑھ پڑھ لے گا.-4 فمن ادركه منكم فليقرا عليه فواتح سورة مشكوة كتاب الفتن باب في ذكر الكهف تم میں سے جو شخص بھی دجال کو ملے وہ سورۃ الرجال صفحہ ۳۴ اور سنن ابوداؤد الکہف کی ابتدائی آیات پڑھے یہ ان کے فتنے سے تمہیں کتاب السلامم محفوظ رکھے گی.5 لفظ دجال کے لغوی معنی ہیں - کذاب - ڈھانپ لینے والی چیز ۳ سیر و سیاحت کرنے والا بڑا مالدار اور خزانوں کا مالک ۵- سونا ۶.ایسا گروہ جو اپنی کثرت سے زمین کو ڈھانپ لے لے.ایسا تاجر جو ہر ایک جگہ سے دوسری جگہ مال لئے پھرے.تاج العروس زیر لفظ دجال - دجال کو ایک صحابی رسول نے خواب میں گر جا میں جکڑا ہوا صحیح مسلم کتاب الفتنا باب دیکھا اور حضور ﷺ کو وہ خواب سنائی.طاعون کا نشان خروج الدجال ولكنه في الدرمن عمل: ۸۳ -1 اخرجنا لهم دابة من الارض تكلمهم 2...فير سل اله عليهم النغف في رقابهم فيصبحون صحیح مسلم کتاب الفتن باب في الذكر فرسی کموت نفس واحدة خدا تعالی ان کی گردنوں میں پھوڑا نکالے گا جس سے وہ ایک شخص کی موت کی طرح اکٹھے مر جائیں گے.-3 تخف کے معنے طاعون اور پھوڑا کے ہیں.الدجال عربی ڈکشنری مصنفہ Lane -4 خدا تعالی ان پر موت احمر اور موت ابیض قائم کرے گا.بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۱۵۶ موت ابیض طاعون ہے.-5- امام باقر فرماتے ہیں امام حسین کے نزدیک تکلم کے معنے

Page 82

کاٹنے کے ہیں.مضمون مہدی کے زمانہ میں طاعون ظاہر ہوگی.حوالہ بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۲۳۲ باب الرجعة -۱ اکمال الدین صفحه ۳۴۸ مواصلات علامت الصراط السوی ترجمہ عقائد توریشی صفحه ۲۲۵ ۳- ابن کثیر سوره نمل آیت ۸۲ 1 حضرت علی نے فرمایا جب امام موعود آئے گا تو اللہ تعالٰی اس ینابیع المودة جلد ۳ صفحه ۹۰ باب الثالث السبعون کے لئے اہل مشرق و مغرب کو جمع کر دے گا.-2 حضرت امام باقر نے فرمایا امام مہدی کے نام پر ایک منادی المهدی الموعود المنتظر کرنے والا آسمان سے منادی کرے گا اس کی آواز مشرق عند علماء اهل السنة والا میں بسنے والوں کو بھی پہنچے گی اور مغرب میں رہنے والوں کو سامية صفحہ ۲۸۴ بھی یہاں تک کہ ہر سونے والا جاگ اٹھے گا.-3 امام جعفر صادق فرماتے ہیں ہمارے امام قائم جب مبعوث ہوں مہدی موعود ترجمہ بحار الانوار جلد گے تو اللہ تعالی ہمارے گروہ کے کانوں کو شنوائی اور آنکھوں کی سلا صفحہ ۹۷۹ زیر عنوان علامات امام بینائی کو بڑھارے گا یہاں تک کہ یوں محسوس ہو گا کہ امام قائم اور ان کے درمیان کا فاصلہ ایک مرید یعنی سٹیشن کے برابر رہ گیا ہے.چنانچہ جب وہ ان سے بات کریں گے تو انہیں سنیں گے اور ساتھ دیکھیں گے جبکہ وہ انام اپنی جگہ پر ہی تھرا ر ہے گا.الترمان - مومن امام مہدی کے زمانہ میں مشرق میں ہو گا اور اپنے اس نجم الثاقب صفحہ ۱۰۱ از میرزا حسین بھائی کو دیکھ لے گا جو مغرب میں ہے اور جو مغرب میں ہوگا نوری وہ اپنے بھائی کو جو مشرق میں ہو گا دیکھ لے گا.-4 حضرت شاہ رفیع الدین صاحب فرماتے ہیں بیعت کے وقت ترجمہ قیامت نامہ صفحہ ۴ آسمان سے ان الفاظ میں آواز آئے گی کہ یہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہے اس کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو اور یہ آواز اس جگہ کے خاص دعام سنیں گے.امام مہدی کے زمانہ میں اس کے ماننے والوں کی قوت سامعہ اور

Page 83

مضمون حوالہ با صره اتنی تیز کر دی جائے گی کہ اگر متبعین ایک ملک میں ہوں تحذیر المسلمین صفحہ ۷۰ گے اور امام دوسرے ملک میں تو وہ امام کو دیکھ لیں گے اس کا کلام سن سکیں گے اور اس سے آزادی سے بات چیت کر سکیں گے.-6 نواب نور الحسن صاحب فرماتے ہیں ایک عام ندا ہوگی جو اقتراب السامعہ صفحہ ۷۷ ) دوسری زمین والوں کو پہنچے گی ہر زبان والا اپنی اپنی زبان میں اس کو سنے گا.متفرق علامات 1.واذا الوحوش حشرت چڑیا گھر بنائے جائیں گے.تکویر ۶۰ -2 واذا البحار تجرت بند باندھ کر نہریں نکالی جائیں گی.تکویر: A: -3 واذا النفوس زوجت باہمی رابطہ بڑھا دیے جائیں گے.تکویر ۸۰.4 از علامات واقعه وقوع زلزله و طاعون شدید است زلزلے کفایتہ الموحدین جز ۳ صفحه ۴۲ آئیں گے.- يهلك الله في زمانه الملل كلها الا اسلام اس کے ابوداؤد کتاب السلام باب مخروج زمانہ میں اسلام کے سوا تمام ملتوں کو اللہ تعالٰی بلاک کردیگا الدجال مسند احمد بروایت ابن عمر عورتیں باوجود لباس کے ننگے بدن ہوں گی.7 عورتیں اونٹ کے کو ہان کی طرح بال رکھیں گی.مسند احمد بروایت ابن عمر - اول اشراط الساعة نار تحشر الناس من بخارى المشرق الى المغرب ایک آگ لوگوں کو مشرق سے وگوں کو نہ مغرب کی طرف دھکیلے گی.جارا سماٹرا میں آگ لگی جو مشرق سے شروع ہوئی اور مغرب اقتراب الساعتہ صفحہ ۲۷ کی طرف پھیلتی چلی گئی.- عرب کا ریگستان سرسبز و شاداب ہو جائے گا.10 - قبر پرستی عام ہو جائے گی.11- شعر و شاعری کا رواج ہو گا.پانچ الموده صفحه ۴۳۰ حار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۲۹ بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۲۶

Page 84

مضمون حوالہ -12 قتل و غارت ، ظلم ، ڈا کے اور فتنے بڑھ جائیں گے.پانچ الموده صفحه ۴۳۱ 13- مسلمان یہودیوں کے نقش قدم پر چلیں گے.اور 73 فرقوں 1- بخاری کتاب الاعتصام بالکتاب و میں بٹ جائیں گے.ظہور مہدی کی علامات پوری ہو چکی ہیں الته ۲- ترندی کتاب الایمان باب انتراق هذا الامه 1- اب ۱۲۷۴ھ ہے کہ یہ تمام نشانیاں بکمال پوری ہو چکی ہیں نور الانوار صفحہ ۱۳۹ بلکہ کئی درجہ زیادہ ".2 اشاعتہ میں ہی ہے.موجودة وهي التزيد يوما فيو ما اقتراب الساعه صفحه ۵۴ و قد كادت ان تبلغ الغاية او قد بلغت یہ بات تو ۶۱۰۷۶ میں کسی تھی اب ۱۳۰۱ھ میں رہی سہی نشانیاں بھی ظاہر ہو گئیں.اس میں کوئی شک نہیں جو اثار اور نشانات مقدس کتابوں امام مہدی کے انصار اور ان کے میں مہدی اخر الزمان کے بیان کئے گئے ہیں وہ آج کل ہم کو فرائض صفحہ ۳، ۱۹۷۴ء روز روشن کی طرح صاف نظر آرہے ہیں".4 وہ وقت قریب ہے جو مہدی اور عیسی کا ظہور ہو کیونکہ محی الکراتہ صفحہ 10 علامات صغریٰ سب وقوع میں آگئی ہیں.ظهور مهدی کا زمانہ -1 گمراہی کو پھیلنے پر ایک ہزار کا عرصہ لگتا ہے.یدبر الامر الجمه : من السماء الى الارض 2 خير الناس قرنى ثم الذين يلونهم......فرمایا میری + ترندی کتاب الفتن باب صدی سب سے بہتر اور بعد کی دو صدیاں اس سے کم ہوں ما جاء في القرن الثالث.گی.۳۰۰ سال کے بعد جھوٹ پھیلے گا.الجامع الصغير الجز الثاني صفحة ٨ -3 لو كان الايمان معلقا عند الثريا لناله رجل من بخاری کتاب التفسير سورة الجمعه هولاء یعنی ایمان اٹھ جانے کے بعد مہدی کا ظہور ہوگا.اور تغیر الصافی سورہ الجمعہ

Page 85

مضمون حوالہ.4 اذا مضت الف وماتان واربعون سنة يبعث الله النجم ثاقب جلد ۲ صفحه ۲۰۹ (ابو المهدی جب ۱۲۴۰ سال گزر جائیں گے خدا تعالی مہدی کو الحسنات محمد عبد الغفور صاحب) بھیج دے گا.-5- الايات بعد ماتين ظہور مہدی کی علامات دو سو سال بعد ابن ماجه جلد دوم کتاب الفتن باب -i -i الايات ظاہر ہوں گی.و يحتمل ان يكون اللام للعهداى بعد الماتين - 1 - مرقاة المفاتيح شرح مشكوة جلد بعد الالف وهو وقت ظهور المهدی ممکن ہے کہ الف (۱۰) مکتبہ امدادیہ مامان حیج لام محمد کا ہو.اور مراد یہ ہے کہ ایک ہزار سال کے بعد دو الکرامہ صفحہ ۳۹۳ سو سال اور وہ وقت ظہور مہدی کا ہے.مولده ه ليلة النصف من شعبان سنة خمسين و نتایج الموده صفحه ۱۱۳ حصہ سوم ماتين بعد الالف یعنی ۱۲۵۰ھ میں نصف شعبان میں پیدا | باب 79-2- نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی.ہوں گے.6 انا ارسلنا اليكم رسولا شاهدا عليكم كما ارسلنا الزل : ١٦ الی فرعون رسولا سلسلہ موسویہ سے مماثلت میں مسیح محمد کی چودھویں صدی ہی میں ظاہر ہو گا.-7 ان الله يبعث لهذه الامة على راس كل مائة سنة من 1 ابوداؤد کتاب الملاحم باب ما یذ کرنی يجدد لها دينها.قرن الماء صحيح الكرامه صفحه ۱۳۵ تا ۱۳۹ مجالس الابرار صفحه ۴۸۶ نجم الثاقب جلد ۲ صفحہ 4 اصول کافی A در سن " غاشی" ہجری دو قرآن خواهد بود از پی مهدی و دجال نشان خواهد بود یعنی ۱۳۱۱ھ میں دو نشان ظاہر ہوں گے جو مہدی کی سچائی کا ثبوت ہوں گے.صفحه ۷۹۴ زیر عنوان خاتمته الطبع شیخ عبد العزيز بها روی مانی مانی -9- علمتی ربی جل جلاله ان القيامة قد اقتربت و اتفہیمات المیہ جلد ۲ صفحہ ۱۶۰ تقسیم المهدى تهياء للخروج مہدی کا ظہور ہوا ہی چاہتا ہے.نمبر ۱۳۶ 10- ۱۳۰۰ ہجری میں ملک، بادشاہت ملت و دین میں انقلاب

Page 86

آجائے گا.مضمون حوالہ نور الانوار صفحه ۲۱۵ 11 اثنا عشری کے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ انیسویں صدی کا رسالہ برہان نومبر ۱۹۱۳ء صفحہ ۴۷ آغاز ہی امام مہدی کا زمانہ خروج ہے.12 - ۱۸۸۴ء سے چودھویں شروع ہوگی اور نزول عیسی علیه ترجمان و با یه صفحه ۴۲ السلام و ظهور المهدی و خروج دجال اول صدی میں ہو گا.النجم الثاقب جلد ۲ صفحہ ۲۲۳ -13- البتہ زمانہ بعثت مہدی کا یہی ہے.-14 گوینده شاه ولی اللہ محدث دهلوی تاریخ ظهور او در لفظ حجج الکرامته صفحه ۳۹۳- چراغ دین یافته بحساب جمل عدد و یکهزار دو صد شصت دہشت مهدی کی تاریخ ظہور چراغ دین یعنی ۱۲۶۸ھ میں ہے.15- ۱۳۰۰ ہجری کے بعد مری کا انتظار چاہے اور شروع صدی - اربعین فی احوال المحمد لین ، تحفہ میں حضرت کی پیدائش ہے.-16 ظهور عینی و مهدی چودھویں صدی میں ہو گا.اثنا عشریه اشاعۃ اللہ جلد 4 صفحه الله -17 آفتاب مهدویت اس قدر طلوع کے قریب آگیا ہے کہ اس مہدی کے انصار اور ان کے فرائض صفحه ۲۸ کی کرنیں نظر آنے لگی ہیں.-18- آون اٹھترے جاون ستانوے ہور بھی اٹھی مرد کا چیلا" گرنتھ تنگ محلہ صفحہ ۷ ۳.یعنی ۱۸۷۸ سے ۱۸۹۷ تک بمطابق ۱۸۲۱ء سے ۱۸۴۰ء تک کا درمیانی عرصہ وہ ہے جب ایک خاص مرد کا چیلا ظاہر ہو گا.-19 " تاں مردا نے پچھیا گو روجی بھگت کبیر جیسا کوئی ہور بھی دنیا جنم ساکھی بھائی بالا والی وڈی ساتھی اے" سری گورو نانک جی آکھیا مردا نے آ اک بیٹا صفحه ۲۵۱ مفید عام پریس گلاب سنگھ ہوی.پر اساں تو پچھے سو برس توں بعد ہوئی.صفحہ ۲۷ شائع کردہ پنجاب یونیورسٹی چنڈی گڑھ 20.بہت سے اہل کشف مسلمانوں میں سے جن کا شمار ہزار سے تحفہ گولڑویہ صفحہ ۱۳۴ بھی کچھ زیادہ ہو گا.....بالاتفاق کہہ گئے ہیں کہ مسیح موعود کا ظہور چودھویں صدی کے سرے ہرگز تجاوز نہ کرے گا...ممکن نہیں وہ سب جھوٹے ہوں.-21- میسی جو آنے والا تھا وہ پیدا ہو گیا ہے.(گلاب شاہ جمال پور) نشان آسمانی

Page 87

مضمون حوالہ 22.ایک نور آسمان سے قادیان کی طرف نازل ہوا.مگر افسوس ازالہ اوہام صفحہ ۴۹۷.میری اولاد اس سے محروم ہو گئی".(حضرت مولوی عبد اللہ غزنوی سیح موعود اور امام مهدی کا علاقہ 1- اذ بعث الله المسيح ابن مريم عليه السلام ينزل صیح مسلم تر ترجم کتاب الفتن و اشراط عند المنارة البيضاء شرقي دمشق مسیح موعود کا الساعتہ صفحہ ۲۵۹ وطن دمشق سے مشرق میں ہو گا.-2 عصابة تغزو الهند وهى تكون مع المهدى اسمه - النجم الثاقب حصہ دوم صفحه ۱۳۴ احمد ایک جماعت ہندوستان میں امام مہدی کے ساتھ مل (محمد عبد الغفور مطبع احمدی - چند الله الفتاوی الحمد - شیه صفحه ۳۸ کر جہاد کرے گی.امام مہدی کا نام احمد ہو گا.-3 يخرج الناس من المشرق فيوطئون للمهدی یعنی ابن ماجه باب خروج المهدی سلطانه - مشرق میں لوگ امام مہدی کے لئے راہ ہموار کریں گے.- يخرج المهدى من قرية يقال لها كدعة و يصدقه - -1- جواہر الاسرار صفحہ ۵۷- (شیخ حمزه الله يجمع اصحابه من اقصر البلاد على عدة اهل بن على طوسی بدر بثلاث مائة وثلاثة عشر رجلا معه صحيفة 4 الفتاوى الحديثية صفحة مختومة فيها عدد اصحابه باسمائهم وبلادهم و 2۴۲٬۳۰ - ارشادات فرید کی جلد ۳ خلا لهم - مہدی ایک ایسی بستی سے ظاہر ہو گا جسے کرے کہتے صفحہ ہے.ہوں گے.اہل بدر کی تعداد کے مطابق ۳۱۳ اس کے ساتھیوں کے نام مع پتہ جات ایک رجسٹر میں درج ہوں گے.یہ سب عجمی ہوں گے.- امام مہدی کی زبان ہندوستانی ہو گی.-3- بحار الانوار جلد ۱۳ صفحہ ۱۹.4- ينابيع المودة جلد ۳ صفحه ١١٠ باب الثامن والسبون شرح اصول کافی کتاب الحجه باب مولد صاحب الزمان في القصه سعید

Page 88

مضمون حوالہ عائم الندی صفحه ۲۳۶ امام مہدی کا حلیہ -1 1....واراني الليلة عندا لكعبة في المنام فاذا رجل بخاری کتاب بدء الخلق حدیث ادم کاحسن ما يرى من ادم الرجال تضرب لمته تمبر ٢٥٩ بين منكبيه رجل الشعر يقطر راسه ماء واضعا يديه على منكبي رجلين.......رنگ گندمی اور بال سیدھے.-2- عن ابي سعيد خدرى.......المهدى منى اجلی سنن ابوداؤد کتاب المهدی لجبهة اقتى الانف مہدی کی پیشانی روشن اور ناک 2 کفایہ الطالب فی مناقب علی بن طالب اور مشکوۃ جلد سوم علامات اونچی ہوگی.قیامت کا بیان.-3 في خده الايمن خال اسود رائیں رخسار پر کالا تل ہو گا.لوائح الانوار السیستہ سواطع الاسرار -4 تولد معه اخت اس کے ساتھ اس کی بہن پیدا ہوگی.فصوص الحکم صفحه ۴۲ جز دوم آخر -5 وهو ذو الاسمين..يظهر في اخر الزمان و على بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۲ راسه عمامة امام مہدی کے دو نام ہوں گے.جو آخری زمانہ میں ظاہر ہو گا اور اس کے سر پر پگڑی ہوگی.امام مہدی کا نام 1-......مبشر ا بر سول ياتي من بعدي اسمه احمد 2- فانه المهدى اسمه احمد بن عبد الله امت :4 الفتاوى الحد فيه صفحه ۳۸ -۲- اقتراب الساعۃ صفحہ ۶۶ - - النجم الثاقب جلد ۲ صفحہ ۱۳۲ -3 مہدی کا نام مرکب ہو گا.اس کا نام احمد بھی ہوگا اور غلام بحار الانوار جلد ۱۳ صفحہ ۷ تا ۹.بھی، محمود بھی اور عیسی مسیح بھی.-4 شیخ طوسی نے حذیفہ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں میں نے رسول خدا سے سنا ہے کہ حضرت نے مہدی کا ذکر کیا....نام اس کا احمد ہے اور عبداللہ اور مہدی بھی حضرت

Page 89

کے نام ہیں مضمون - ا.ح.م.دی خوانم نام ان نامدارے بینم - علی حید ر او ہا پیارا بن احمد بن کے وت آیا.-7 میرا نام احمد ہے.مہدی علیہ السلام کا انتظار حوالہ الصراط السوى في احوال المهدی باب ہیم صفحہ ۳۲ ہے.الاربعین فی احوال المسد مبین صفحہ ۳ (از حضرت شاه اسماعیل) کلکته مکمل آیات علی حیدر صفحه ۷۸ مرتبہ ملک فضل الدین پر تنگ پریس لاہور بار پیم.سر الخلافه صفحه ۴۷ زمیندار - مارچ آنے والے آزمانے کی امامت کے لئے مضطرب ہیں تیرے شیدائی زیارت کے لئے ۱۹۵۲ء) اٹھ دکھا گم گشتہ راہوں کو صراط مستقیم اک زمانہ کو ہے میر کارواں کا انتظار 2 ابو الاعلیٰ مودودی صاحب " عقل چاہتی ہے اور فطرت مطالبہ کرتی ہے دنیا کے حالات تجدید و احیاء دین صفحه ۳۱ کی رفتار متقاضی ہے کہ ایسا لیڈر پیدا ہو.خواہ اس دور میں پیدا ہو یا زمانے کی ہزار گردشوں کے بعد پیدا ہو.اس کا نام الامام المہدی ہے جس کے بارے میں پیشگوئیاں نبی کے کلام میں موجود ہیں"."اکثر لوگ اقامت دین کے لئے کسی مرد کامل کو ڈھونڈتے ترجمان القرآن ویمبر ۶۹۴۲ ہیں جو ان میں سے ایک ایک کے تصور کمال کا مجسمہ ہو.دو سرے الفاظ میں یہ لوگ دراصل نبی کے طالب ہیں.-3 مولوی سید سبطین صاحب بیا اے امام ہدایت شعار 1- الصراط السوى که بگذشت از غم از انتظار صفحه ۳۶۷ 2 نمامته المقصود جلد ۲ صفحه ۸۴

Page 90

مضمون حوالہ -4 بیسویں صدی میں سوشل زوال اور پولٹیکل گراوٹ الامان ۲۳ اگست ۱۹۳۰ء انتہائی حالت کو پہنچ گیا ہے اگر بھگوت گیتا میں بھگوان کا وعدہ کیا ہے تو او تار کی سب سے زیادہ ضرورت آج کل ہے.اے بھگوان کرشن آؤ ، جنم تو دنیا سے ناپاکی دور کرو ، دھرم پھیلا.ہے.ایم میور عیسائی سکالر لکھتا ہے." ہمیں بچے نجات دہندہ کی ضرورت ہے ہاں ایسے نجات کتاب علم الاخلاق اور تعلیم صفحہ 9 دھندہ کی جو ہمیں ان بیڑیوں سے آزاد کر دے کہ جس میں ہم بچپن سے ہی جکڑے جاتے ہیں.-6 جناب تصویر ڈرامٹ لدھیانوی ہندو شاعر لکھتا ہے.خواہش ہے تیری دید کی ہر جان نثار کو پرتاب کرشن نمبر ۲۰- روز ہے تلاش تیری دل بے قرار کو اگست ۱۹۴۷ء صفحه ۴ بس انتظار اب نہ اے موھن دکھائے تیرا ہی واسطہ تجھے دیتا ہوں آئے.مدت ہوئی دیدہ و دل وا کئے ہوئے اور اک فقط تمہاری تمنا لئے ہوئے.7 پر یتیم ضیائی نے لکھا کلنگ اوتار آ آ اے امام دو جہاں اخبار ویر بھارت لاہور منتظر ہیں ہم کہ اب ہوتا ہے کہ کب تیرا ظہور کرشن نمبر اگست ۱۹۳۷ء تو مسلمانوں کا مہدی نصاری کا مسیح صفحه - تو شد سکان پستی تو شہنشاہ طیور کہتا یہ اس بندہ نواز دو جہاں سے (اخبار ہندو ۷.اپریل اے نند کے لخت جگر اے بانسری والے وعدہ پہ تیرے زندہ ہیں اب تک تیرے شیدا کیا دیر ہے اغوش محبت میں بٹھائے.ورنہ تیری امت کا ٹھکانہ نہ ملے گا انے کا تجھے کوئی بہانہ نہ ملے گا.

Page 91

مضمون حوالہ دین احمد کا زمانہ سے مٹا جاتا ہے نام الحق الصريح في حياة المسيح تر ہے اے میرے اللہ ! یہ ہوتا کیا ہے صفحه ۱۳۳ مولفه مولوی کس لئے مہدی برحق نہیں ظاہر ہوتے محمد بشیر سوانی میٹی کے اترنے میں خدایا کیا ہے عالم الغیب ہے آئینہ ہے تجھ پر سب حال کیا کہوں ملت اسلام کا نقشہ کیا ہے.-10 خدارا ایسی بے بسی اور نازک حالت میں اپنے نام لیواؤں پر رحم " خون حرمین" کرتے ہوئے امام اخر الزمان کو جلد بھیجئے تاکہ ضعیف الایمان است کے ایمان اور ایقان میں پھر بالیدگی کی روح پیدا ہو.بیا ان امام ہدایت شعار که بگذشت از غم انتظار نامته المقصود جلد دوم صفحه ۸۴ حيف زروئے ہمایوں پینگی حجاب عیاں ساز رخار چون افتاب بیروں آے از منزل اختفاء نمایاں کن آثار مرو ونا 11- اے مسلمانو! اگر تم سچے دل سے حضرت خداوند تعالٰی اور اسکے ازالہ اوہام صفحه ۱۰۴- روحانی خزائن مقدس رسول علیہ السلام پر ایمان رکھتے ہو اور صرت الہی کے نمبر ۳ صفحہ ۱۰۴ خطر ہو تو یقیناً سمجھو کہ نصرت کا وقت آگیا ہے......امام مہدی کی مخالفت ہوگی 1- حضرت ابن العربی -1 جب امام مہدی دنیا میں ظاہر ہو گا تو علمائے ظاہر سے بڑھ کر فتوحات کمیتہ جلد 2 صفحہ 366 ان کا کوئی کھلا دشمن نہیں ہو گا کیونکہ مہدی کی وجہ سے ان کا اثر و رسوخ جاتا رہے گا.-2 حضرت مجدد الف ثانی " علماء ظواہر مہدی کے مجتہدات کا جو وہ نہایت باریک بینی سے اخذ کرے گا.انکار کر دیں گے اور انہیں کتاب و سنت کا

Page 92

حوالہ مضمون مکتوبات ربانی حصہ ہفتم دفتر ووم مخالف سمجھیں گے.صفحه ۳۲ -3 محمد قاسم نانوتوی امام مهدی علیہ السلام چونکہ سراپا کلام اللہ کے موافق ہوں قائم العلوم صفحہ علا گے اس لئے کروڑوں لوگ مہدی سے روگردانی کریں گے.امام مهدی جو اتباع سنت محمد ال کے تبلیغی مشن پر انوار النجوم صفحه 100 آئیں گے وہی کچھ فرمائیں گے جو اہل سنت و الجماعت کے عقائد صحیحہ میں موجود ہے.یہ دوسری بات ہے کہ مسلمانوں کا کوئی خاص فرقہ ان کو اپنے ڈھپ کا نہ پاکر یہودیوں کی طرح جو پیغمبر آخر الزمان کے انتظار میں تھے اور پھر ان سے برگشتہ ہو گئے تھے ایسے ہی وہ فرقہ امام مہدی سے برگشتہ ہو جائے.- نواب صدیق حسن خان صاحب ١٠٠ چونکہ مہدی علیہ السلام سنت کے احیاء اور بدعت کے بیج الکرامہ صفحہ ۳۶۳ انسداد کے لئے جہاد کریں گے علماء وقت جو فقہاء کی تقلید اور مشائخ اور اپنے باپ دادوں کی پیروی کے عادی ہوں گے کہیں گے کہ یہ شخص دین اور ملت کی بنیادوں کو برباد کرنے والا ہے اور اس کی مخالفت پر اٹھ کھڑے ہوں گے پرا اور اپنی عادت کے مطابق اس کی تکفیر اور گمراہی کے فتوے جاری کریں گے.-5- مولوی عبد الغفور مہدی اپنے احکام ، فیصلوں میں علماء زمانہ کے خیالات کی النجم الثاقب جلد اول صفحہ ۸۶ مخالفت کرے گا.جس سے وہ ناراض ہو جائیں گے".نور الحسن خان اگر امام مہدی آگئے تو سارے مقلد بھائی ان کے جانی و شمن اقتراب الساعتہ صفحہ ۲۲۴ بن جائیں گے ان کے قتل کی فکر میں ہوں گے کہیں گے یہ دشمن تو ہمارے دین کو بگاڑتا ہے".

Page 93

مضمون حوالہ سید محمد سبطین الرسوی علماء اس کے قتل کے فتوے دیں گے اور بعض اہل دول اس الصراط السوی فی احوال المهدی صفحہ کے قتل کے لئے فوجیں بھیجیں گے اور یہ تمام نام کے مسلمان ہوں گے.-6- سید محمد عباس زیدی پہلے ( و " پہلے تو فقہائے کلام ہی بر بنائے عدم معرفت اس جناب کے (آثار قیامت و ظهور حجت حصہ ریعنی مہدی کے قتل کا فتوی دیں گے" دوم صفحه ۵۹) "آمت میں سب سے پہلے علماء و امراء کے لئے گمراہی کی "رسالہ البشیر " اپریل مئی ۱۹۷۶ء پیشگوئیاں مذہبی معلوم ریکارڈ میں موجود ہیں.تین سو یا صفحہ ۲۰- دوسری روایت میں تین ہزار علماء کا حضرت حجتہ اللہ علیہ السلام کی تلوار سے قتل ہونا مسلمات میں سے ہے جو حضور پر دنیا دین پیش کرنے اور گمراہی پھیلانے کا فتوی دیں گے.حضرت بانی سلسلہ احمدیہ اگر انسان کا ہوتا کاروبار اے ناقصاں ایسے کاذب کے لئے کافی تھا وہ پروردگار کچھ نہ تھی حاجت تمہاری نہ تمہارے مکر کی خود مجھے نابود کرتا دو جہاں کا شہریار اس قدر نصرت کہاں ہوتی ہے اک کذاب کی کیا تمہیں کچھ ڈر نہیں ہے کرتے ہو بڑھ بڑھ کے دار

Page 94

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام مضمون ضرورت زمانه حوالہ -1 ولقد ضل قبلهم أكثر الاولين 0 ولقد ارسلنا فيهم السانات : ۷۳۷۲ منذرين.2 ان علينا للهدى.الليل ۱۳: -3 ربنا لو لا ارسلت الينا رسولا فنتبع ايتك من قبل ط:۱۳۵ نقص ۴۸ ان نزل و نخزی -4 كان الناس امة واحدة فبعث الله النبين مبشرين البقره: ۲۱۴ 5- ۱۸۷۹ء میں مولانا الطاف حسین حالی نے اسلام کی حالت کا نقشہ مسدس حالی میں کھینچا ہے رہا دین باقی نه اسلام باتی مسدس حالی صفحه 47 ایک اسلام کا گیا نام باقی تباہی کے خواب آرہے ہیں نظر کی ہے انے والی سحر کچھ ایسی کہ بنائے نہیں بنتی بگڑی ہے کچھ ہے اس سے ظاہر یہی حکم قضا ہے فریاد ہے اے کشتی امت کے نگہباں بیرہ یہ تباہی کے قریب آن لگا -6- علامہ اقبال نے مسلمانوں کی حالت زار یوں بیان کی.ہے.الف مسجدیں مرضیه خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے بانگ در اصفحه 203

Page 95

مضمون یعنی وہ صاحب اوصاف مجازی نہ رہے طبع 1986ء شور مسلمان تا بود ہے ہو گئے دنیا سے ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہندو مسلمان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہوں.عالمان از علم قرآن بے درنده گرگ صوفیاں وفو حوالہ نیاز جاوید نامه صفحه ۲۴۳ دراز بے خبر از سر دیں اند ایں ہمہ اہل کہیں اند اہل میں اند ایں ہمہ علماء علم قرآن سے بے بہرہ ہیں اور صوفیاء پھاڑنے والے بھیڑیے ہیں.یہ سب کے سب دین کے اسرار سے بے خبر ہیں اور بڑے بھی کینہ پرور ہیں.7 مولانا ابو الکلام آزاد لکھتے ہیں.-9 اج دنیا پھر تاریک ہے اور روشنی کے لئے تشنہ ہے....المال جلد ۲ صفحہ ۱۰۳ شیطان اس وقت سے موجود ہے جس وقت سے کہ انسان ہے تا ہم معصیت کی حکومت اتنی جابر و قاہر کبھی بھی نہ ہوئی تھی اور شیطان کا تخت اس عظمت اور دبدبہ سے کبھی بھی زمین کی سطح پر نہ بچھایا گیا تھا جیسا کہ اب قائم و مسلط ہے.مولوی شکیل احمد سوانی نے ۱۸۹۲ ء میں کہا.صفحه ۱۳۳) دین احمد کا زمانہ سے مٹا جاتا ہے نام الحق الصریح فی حیاة المسبح قمر ہے اے میرے اللہ ! ہوتا کیا ہے خلق خدا سے پیار نہ خالق سے واسطہ رساله ۱۳ اکتبر ۱۷۴ پالپور اس درجہ گر گئے ہیں مقام بشر سے ہم و کمبر ۰۶۱۹۶۴ ہیں شکل میں نصاری تو کردار میں یہود کس دل سے پیار کرتے ہیں خیر البشر سے ہم 10 نفی شرک و بدعت ، منع تقلید کے پیچھے مولویوں میں رات دن قصہ بکھیڑا رہتا ہے ایک دوسرے کو کافر بتاتا ہے حق کو

Page 96

مضمون حوالہ باطل ، باطل کو حق ٹھہراتا ہے.یہی فتنہ سبب اعظم ہے غربت اقتراب الساعتہ صفحہ ۸ مطبوعہ اسلام اور قرب قیامت کا " دعوئی سے قبل کی زندگی صداقت کا ثبوت ہوا کرتی ہے بناری ۱۲۷۹ھ - -1 فقد لبثت فيكم عمرا من قبله افلا تعقلون ) فمن يونس : ۷-۱۸ اظلم فمن افترى على الله كذبا او كذب بايته انه لا يفلح المجرمون.-2 تم کوئی عیب افتراء یا جھوٹ یا د نا کا میری پہلی زندگی میں تذکرۃ اشہادتین صفحہ ۶۲- نہیں لگا سکتے نا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہو گا.کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں نکتہ چینی کر سکتا ہے.3 3 - محمد حسین بٹالوی کی گواہی متولف براہین احمدیه شریعت محمدیہ پر قائم و اشاعته است جلد ا صفحہ ہے.پر ہیز گار اور صداقت شعار ہیں.-4 مولوی سراج الدین والد مولوی ظفر علی صاحب ایڈیٹر زمیندار ۸ جون ۱۹۰۸ء زمیندار کی گواہی "ہم چشم دید شہادت سے کہتے ہیں کہ (مرزا غلام احمد ) جوانی میں نہایت صالح اور متقی بزرگ تھے.5- مولوی ثناء اللہ صاحب لکھتے ہیں: براہین تک میں مرزا تاریخ مرزا صفحہ ۵۳.صاحب سے حسن ظن تھا چنانچہ ایک دفعہ جب میری عمر ۱۷ ۱۸ سال تھی میں بشوق زیارت بٹالہ سے پا پیادہ تنها قادیان گیا.مفتری علی اللہ مٹا دیا جاتا ہے -1 فمن اظلم ممن افترى على الله كذبا او كذب بايته يونس :۱۷ انه لا يفلح المجرمون -2 فمن اظلم ممن كذب على الله وكذب بالصدق ان الزمر : ٣٢ جاءه اليس في جهنم مثوى للكفرين.

Page 97

مضمون 3 ويلكم لا تفتر وا على الله كذبا فيسحتكم بعذاب : و قد خاب من افترى 4 ان یک کاذبا فعليه كذبه وان یک صادقا المومن : ۲۸ فيصبكم بعض الذي يعد كم.....حوالہ 5 ولو تقول علينا بعض الاقاويل ) لاخذنا منه الحاقه : ۴۵ تا ۴۷ باليمين ثم لقعطنا منه الوتين فما منكم عنه حاجزين - -6 مولوی شاء اللہ صاحب لکھتے ہیں جھوٹے آدمی کو خدا تعالٰی ۲۳ 1- مقدمه تفسیر ثنائی جلد اول سال تک مہلت نہیں عطا فرماتا.کاذب مدعی نبوت کی ترقی نہیں صلح 23 2.تفسیر کبیر (رازی) ہوا کرتی بلکہ وہ جان سے مارا ہوتا ہے.جلد 8 صفحہ 291 ان هذا الا مر لا يدعيه غير صاحبه الا ان تبر الله صافی شرح اصول کا فی کتاب عمره انه كان يعاجله بالعقوبة ولا يوخره بها الحجة جز سوم صفحة 1 ۳- تفسیر ابن جریر جلد ۲۹ صفحه فراس صفحه ۴۷۴ زاد المعاد جلد ۲ صفحه ۴۰۳۹ -۶- شرح عقائد نفسی صفحه ۱۰۰ ۷- شرح بر اس صفحہ ۲۴۴ کسی جھوٹے مدعی وحی الہام کی مدت 23 سال ثابت کر دو تو (اربعین) نمبر 3 صفحہ 15 ضمیمہ تحفہ ۵۰۰ روپے انعام لو.( بانی جماعت احمدیہ) 8 جھوٹانی قتل کیا جائے گا.بچے آدمی کی خدا تعالیٰ نصرت و مدد فرماتا ہے -1 كتب الله لا غلين انا ورسلی 2 ان چند نالهم الغالبون گولڑویہ صفحہ 11 اشتنا ۵ : ۲۰۱۳ ۱۸ بر میاد ۱۴:۵ المجادله : ۲۲ الصافات :۱۳۷ -3 ان حزب الله لغالبون المائده :۵۷.4 انا لتنصر رسلنا والذين امنوا فى الحيوة مومن : ٥٢ الدنيا.-5 يوضع له القبول في الارض.بخاری کتاب التفسیر سوره النصر

Page 98

مضمون مامور من اللہ کی زمین میں قبولیت پیدا ہو جاتی ہے.-6 ہر قل نے ابو سفیان کو کہا.حوالہ فزعمت انهم يزيدون وكذ لك الايمان حتى يتم تو بخاری کتاب الجهاد و السير باب دعاء نے ذکر کیا کہ حضرت محمد ﷺ کے ماننے والے بڑھ التي الى الاسلام والنبوة وان ) رہے ہیں.ایمان کا معاملہ ایسا ہی ہوتا ہے.لا يتخذ بعضهم بعضا.-7 افلا يرون انا ناتى الارض ننقصها من اطرافها الانبياء : ۴۵ افهم الغالبون -8 ياتيك من كل فج عميق و ياتون من كل فج عميق الرعد : ۲۲ - میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.خدا تعالٰی مامور من اللہ کی حفاظت کرتا ہے 1 والله يعصمك من الناس المائدة : ٢٨ 2 فانجيناه و اصحاب السفينة وجعلنا ها اية عنكبوت :١٢ للعالمين -3 اني احافظ كل من في الدار الا الذين علوا من تذکره صفحه ۴۴۳ طبع دوم استکبار و احافظک خاصة سلام قولا من رب رحيم -4 جو شخص تیری چار دیوار کے اندر ہو گا اور وہ جو کامل پیروی اور کشتی نوح صفحہ ۲.اطاعت اور بچے تقویٰ سے تجھ میں محو ہو جائے گا وہ سب طاعون سے بچائے جائیں گے.-5 اني مهين من اراد اهانتك واني معين من اراد تذكره اعنا تک مامور من اللہ پر امور پر غیسہ کھولے جاتے ہیں -1 عالم الغيب فلا يظهر على غيبه احدا ٥ الا من الجن :٢٨-٢٧ ارتضى من رسول © -2 عنده مفاتح الغيب لا يعلمها الا هو الانعام : ۶۰ -3 سنريهم ايتنا في الافاق وفي انفسهم حتى يتبين تم عبده : ۵۴ لهم انه الحق

Page 99

مضمون حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں -1 زار بھی ہو گا تو ہو گا اس گھڑی یا حال زار " حوالہ براہین احمدیہ پنجم یہ پیشگوئی روس میں انقلاب کے بعد ۱۹۱۷ء میں پوری ہوئی.صفحہ ۹۷.الهام ۳ مکی ۱۹۰۵ء 2 " آہ نادر شاہ کہاں گیا" - نومبر ۱۹۳۳ء میں عبد الخالق نامی شخص کے ہاتھوں تذکره طبع دوم صفحه ۵۴۳ نادر شاہ قتل ہوا اور اس طرح یہ پیشگوئی پوری ہوئی.-3 لیکھرام کے بارے الہام " عجل جسد له خوار - له اشتمار ۲۰ فروری ۶۱۸۹۳ نصب و عذاب " ہوا اور چھ سال کا عرصہ مقرر کیا گیا.چنانچہ - مارچ ۱۸۹۶ء کو لیکھرام قتل ہو گیا.-4 ڈاکٹر ڈوئی کے متعلق ۲۳.اگست ۱۹۰۳ء کے اشتہار میں میحون اور ڈاکٹر ڈوئی کی تباہی کی پیشگوئی کی جو 9 مارچ ۱۹۰۷ ء کو پوری ہوئی.اعوان کی خبر: ۶ مارچ ۱۸۹۸ء کو سیاہ رنگ کے پودے تذکرہ صفحہ ۳۱۹ طبع ثانی.لگاتے خواب میں دیکھا.- مرزا اسی طرح لوگوں کو ڈرایا کرتا ہے دیکھ لینا خود اسی کو پیر اخبار طاعون ہوگی.اے نانلو ا یہ نہیں اور ٹھٹھے کا وقت نہیں ہے یہ وہ بلا ہے جو اشتہار ۱۷ مارچ ۱۹۰۱ء.آسمان سے آتی اور صرف آسمان کے خدا کے حکم سے دور ہوتی ہے.خدا.....اس بلائے طاعون کو ہرگز دور نہیں کرے گا جب وافع البلاء صفحہ ۱۳ تا - تک لوگ ان خیالات کو دور نہ کرلیں جو ان کے دلوں میں ہیں.ان سب کیلئے جو ہمارے گھر کی چار دیواری میں رہتے ہیں کشتی نوح صفحہ ۲ ٹیکہ کی ضرورت نہیں...

Page 100

مضمون مامور من اللہ کی گواہی ارضی و سماوی علامات سے ملتی ہے حوالہ - دار القلمی صفحہ ۱۱۸ کی پیشگوئی کے مطابق ۱۳ رمضان المبارک -1- اخبار آزاد ۴ مئی ۱۸۹۳ء ۱۳۱۱ھ کو چاند اور ۲۸- رمضان المبارک کو سورج کو گرہن ہے.سراج الاختبار - جون ۱۸۹۴ء- -3 سول اینڈ ملٹری گزٹ ہے.اپریل مقررہ شرائط کے مطابق لگا.-2 -plner -2 پیشگوئی کے مطابق مشرق میں دمدار ستارہ ۱۸۸۲ء میں ظاہر جریدہ روزگار مدراس ستمبر ہوا.۰۲۱۸۸۸ -3 پیشگوئی کے مطابق ۲۸۲۷.نومبر ۱۸۸۵ء کو ساری رات لوگوں آئینہ کمالات اسلام نے ری شہاب ثاقب کا نظارہ کیا.-4 پیشگوئی کے مطابق طاعون کی تیاری ظاہر ہوئی.جس سے مرزا کشتی نوح صفحہ ۲ -5 صاحب اور اس کے مانے والے محفوظ رہے.- پیشگوئی کے مطابق زلزلے ظاہر ہوئے اور کانگڑہ کا شہر زمین بوس ہو گیا.- آمد و رفت کے لئے دخانی سواریاں نکل آئیں جنہوں نے التکویر : 15 نین : 43 اونٹنیوں کو بے کار کر دیا.7 صحیح مسلم کتاب الفتن کے مطابق ساری دنیا میں عیسائی اقوام غالب آچکی تھیں.- پیشگوئی کے مطابق مسلمان ۷۳ فرقوں میں تقسیم ہو گئے اور ۱ زمیندار ۱۴- اگست ۱۹۱۵ء - ان میں مذہبی اخلاقی کمزوریاں پیدا ہو گئیں.و چودھویں صدی میں سوائے حضرت بانی جماعت احمدیہ کے کسی نے مجدد ہونے کا دعوئی نہ کیا اور نہ ہی ان علامات و نشانات کو کسی نے اپنی صداقت میں پیش کیا.10- ہر مرحلہ پر خدا تعالٰی نے بانی جماعت کو کامیاب و کامران کیا اور ان کے مخالف ہر میدان میں ہمیشہ ناکام و نامراد رہے.نہ ممکن ہے کہ خدا تعالی مفتری کی ایسی مدد کرے جیسی حضرت + الفوز الكبير باب اول صفحه ۱۴ تنقیحات اسلام اور مغربی اقوام.سے تصادم صفحہ ۲۷

Page 101

مضمون بانی جماعت احمدیہ کی ہوئی.فرماتے ہیں."اے لوگو ا سن رکھو کہ یہ اس کی پیشگوئی ہے جس نے زمین و آسمان بنایا وہ اپنی اس جماعت کو تمام ملکوں میں پھیلا دے گا اور حجت اور برہان کی رو سے سب پر ان کو غلبہ بخشے گا.وہ دن آتے ہیں بلکہ قریبا ہیں کہ دنیا میں صرف یہی ایک مذہب ہو گا جو عزت کے ساتھ یاد کیا جائے گا.خدا اس مذہب اور اس سلسلہ میں نہایت درجہ اور فوق العادت برکت ڈالے گا اور ہر ایک کو جو اس کے معدوم کرنے کا فکر رکھتا ہے نا مراد رکھے گا اور یہ غلبہ ہمیشہ رہے گا یہاں تک کہ قیامت آجائے گی.حوالہ تذكرة الشهاد تین صفحه ۶۳

Page 102

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسوله الكريم وعلى فيده المسيح الموعود ہندوستان میں جہاد بالسیف کے بارہ میں اس زمانہ کے دوسرے علماء کے نظریات و فتاوی" -1 اہل حدیث کے مشہور عالم و راہنما سید نذیر حسین دہلوی صاحب لکھتے ہیں :- جبکہ شرط جہاد کی اس شہر میں معدوم ہوئی تو جہاد کرنا یہاں سبب ہلاکت و معصیت ہو گا" فتاری نذیریہ جلد ۲ صفحه ۴۷۳٬۴۷۲ مطبوعہ دلی پر تنگ پریس) (فتاوی نذیر یه جلد ۳ صفحه ۲۸۵ اہل حدیث اکادمی کشمیری بازار لاہور) 2 - اہل حدیث عالم مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی لکھتے ہیں :- اس شرعی جہاد کی کوئی صورت نہیں ہے.کیونکہ اس وقت نہ کوئی مسلمانوں کا امام موصوف صفات و شرائط امامت موجود ہے اور نہ ان کو کوئی ایسی شوکت جمعیت حاصل ہے.جس سے وہ اپنے مخالفوں پر فتح یاب ہونے کی امید کر سکیں.الاقتصاد فی مسائل الجاد صفحه (۷۶) "مسلمان رعایا کو اپنی گورنمنٹ سے (خواہ وہ کسی مذہب یہودی، عیسائی وغیرہ پر ہو اور اس کے امن و عہد میں وہ آزادی کے ساتھ شعار مذہبی ادا کرتی ہو.لڑنا یا اس سے لڑنے والوں کی جان و مال سے امانت کرنا جائز نہیں ہے.دبناء علیہ اہل اسلام ہندوستان کیلئے گورنمنٹ انگریزی کی مخالفت و بغاوت حرام ہے".(اشاعۃ السنہ جلد ۶ نمبر ۱۰ صفحه ۲۸۷ اکتوبر ۱۸۸۳م).اس مسئلہ اور اس کے دلائل سے صاف ثابت ہے کہ ملک ہندوستان باوجود یکہ عیسائی سلطنت کے قبضہ میں ہے دار لا سلام ہے اس پر کسی بادشاہ کو عرب کا ہو خواہ حجم کا مہدی سودانی ہو یا خود حضرت سلطان شاہ ایران ہو خواہ امیر خراسان مذہبی لڑائی و چڑھائی کرنا جائز نہیں" اقتصاد فی مسائل الجهاد صفحه ۲۵ طبع اول وکٹوریہ پریس) -3 سید احمد رضاء خان صاحب بریلوی لکھتے ہیں :- ہندوستان دار السلام ہے.اسے دار الحرب کہتا ہر گز صحیح نہیں".(نصرت الابرار صفحہ ۲۹ مطبوعہ لاہور) - سید محمد اسماعیل صاحب شہید سے ایک شخص نے انگریزوں سے جہاد کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا.ایسی بے رو ریا اور غیر متعصب سرکار پر کسی طرح بھی جہاد کرنا درست نہیں ہے.اس وقت پنجاب کے سکھوں کا ظلم اس حد تک پہونچ گیا ہے کہ ان پر جہاد کیا جائے“.

Page 103

(مواقع احمدی صفحہ ۵۷ مرتبہ محمد جعفر تھانیسری) خواجہ حسن نظامی صاحب دہلوی لکھتے ہیں :.انگریز نہ ہمارے مذہبی امور میں دخل دیتے ہیں.نہ اور کسی کام میں ایسی زیادتی کرتے ہیں جس کو ظلم سے تعبیر کر سکیں.نہ ہمارے پاس سامان حرب ہے.ایسی صورت میں ہم لوگ ہرگز ہرگز کسی کا کہنا نہ مانیں گے اور اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالیں گے.رسالہ شیخ سنوسی صفحہ ۱۷ -6 مفتیان مکہ کے فارٹی کے بارے میں شورش کا شمیری مدیر چٹان لکھتے ہیں.جمال دین ابن عبداللہ شیخ عمر حفی مفتی مکہ احمد بن ذہنی شافعی مفتی مکہ معظمہ اور حسین بن ابراہیم مالکی مفتی مکہ سے بھی فتاوی حاصل کئے گئے.جن میں ہندوستان کے دار الاسلام ہونے کا اعلان کیا گیا تھا.(کتاب سید عطاء اللہ شاہ بخاری صفحه ۱۴۱ مولفه شورش کا شمیری) سید احمد شہید جس وقت سکھوں سے جہاد کرنے جارہے تھے تو کسی نے کہا.انگریزوں سے جہاد کیوں نہیں کرتے.آپ نے فرمایا." سکھوں سے جہاد کرنے کی صرف یہی وجہ ہے کہ وہ ہمارے برادران اسلام پر ظلم کرتے اور اذاں وغیرہ فرائض مذہبی کے ادا کرنے کے مزاحم ہو رہے ہیں.اگر سکھ اب یا ہمارے غلبہ کے بعد ان حرکات موجب جہاد سے باز آجائیں گے تو ہم کو ان سے لڑنے کی ضرورت نہ رہے گی اور سرکار انگریزی کو منکر اسلام ہے.مگر مسلمانوں پر کچھ ظلم اور تعدی نہیں کرتی اور نہ ان کو فرض مذہبی اور عبادت لازمی سے روکتی ہے.ہم ان کے ملک میں علانیہ وعظ کہتے اور ترویج مذہب کرتے ہیں.وہ کبھی مانع اور مزاحم نہیں ہوتی.پھر ہم سرکار انگریزی پر کس سبب سے جہاد کریں." موانع احمدی مرتبه مولوی محمد جعفر تھانیسری صفحہ اے ۷۲) نواب صدیق حسن خان صاحب لکھتے ہیں:.جهاد بغیر شرائط شرعیہ کے اور بغیر وجود امام کے ہرگز جائز نہیں" (ترجمان وہابیہ صفحہ ۲۰) -8 سرسید احمد خان صاحب لکھتے ہیں مسلمان ہماری گورنمنٹ کے مستامن تھے کسی طرح گورنمنٹ کی مہداری میں جہاں نہیں کرسکتے تھے." ) اسباب بغاوت ہند مولقہ سرسید احمد خان صاحب صفحه ۱۰۵ مطبوعہ ۱۸۵۸ء اردو اکیڈیمی سندھ) و مولوی مسعود عالم صاحب ندوی لکھتے ہیں:- ہندوستان کی جماعت اہل حدیث کے سرکردہ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی........جہاد کی منسوخی پر ایک رسالہ (الاقتصاد فی مسائل الجهاد) فارسی زبان میں تصنیف فرمایا تھا" اہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک صفحه ۲۹) ; 10- جناب مولوی زاہد الحسینی کہتے ہیں." آج کا دور جس دور میں کہ ہم جارہے ہیں یہ جہاد بالقلم کا

Page 104

دور ہے." ہے.آج قلم کا فتنہ بڑا پھیل گیا ہے.آج قلم کے ساتھ جہاد کرنے والا سب سے بڑا مجاہد جناب مودودی صاحب لکھتے ہیں.امابنامه خدام الدین یکم اکتوبر ۲۱۹۶۵) " ہمارے ہراس شخص کو جسے اللہ تعالیٰ نے زبان و قلم سے کام لینے کی صلاحیتوں سے نوازا ہے.اس معاملہ میں اپنا فرض پور کی طرح انجام دینا چاہئے.یہ جہاد تلوار کے جہاد سے اپنی اہمیت میں کچھ کم نہیں ہے.روزنامه مشرق لاہور ۱۳- اکتوبر ۱۹۹۵ء صفحه (۲) جہاد اصغر اور جماعت احمدیہ کا کردار حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جہاد بالسیف یا جہاد اصغر کے التواء کا اعلان فرمایا وہاں یہ بھی فرمایا میں جہاد (روحانی) ہے.جب تک خداتعالی کوئی دوسری صورت دنیا میں ظاہر کرے." آپ کی وفات کے کافی عرصہ بعد پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد حالات تبدیل ہوئے تو اس کے متعلق جماعت احمدیہ کے دو میرے خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد نے جماعت کی پالیسی کے بارہ میں فرمایا:- ایک زمانہ ایسا تھا کہ غیر قوم ہم پر حاکم تھی اور وہ غیر قوم امن پسند تھی.مذہبی معاملات میں وہ کسی قسم کا دخل نہیں دیتی تھی.اس کے متعلق شریعت کا حکم یہی تھا کہ اس کے ساتھ جہاد جائز نہیں." پھر فرماتے ہیں:.اب حالات بالکل مختلف ہیں.اب اگر پاکستان سے کسی ملک کی لڑائی ہو گئی تو حکومت کے ساتھ ( تائید میں) ہمیں لڑنا پڑے گا.اور حکومت کی تائید میں ہمیں جنگ کرنی پڑے گی." پھر فرماتے ہیں." جب کبھی جہاد کا موقعہ آئے ہمیں اپنے ملک اپنے اموال اور اپنی عزتوں کی حفاظت کیلئے قربانی کرنی پڑے تو ہم اس میدان میں سب سے بہتر نمونہ دکھانے والے ہوں." (رپورٹ مجلس مشاورت ۱۹۵۰ء صفحه ۱۳۴۹ ۱۴۳) واقعات اس بات پر شاہد ہیں کہ پاکستان کے ہر مشکل وقت میں احمدی مجاہدین نے شاندار کار ہائے نمایاں سرانجام دیئے.نمونہ ملاحظہ فرمائیں.1 جماعت احمدیہ کے دوسرے خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد کے متعلق ایک کٹر مخالف لکھتا ہے." میں بیانگ دہل کہتا ہوں کہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب صدر کشمیر کمیٹی نے تندہی محنت ہمت جانفشانی اور بڑے جوش سے کام کیا اور اپنا روپیہ بھی خرچ کیا اور اس کی وجہ سے میں ان کی عزت کرتا ہوں." ( تحریک قادیان صفحه ۴۲)

Page 105

قیام پاکستان کے معا بعد کی کشمیر میں ہونے والی لڑائی میں احمدی مجاہدین نے "فرقان بٹالین " کی صورت میں بھر پور حصہ لیا.چنانچہ گزار احمد صاحب خدا ایڈیٹر اخبار جہاد سیالکوٹ لکھتے ہیں.-2 "فرقان بٹالین نے مجاہدین کشمیر کے شانہ بشانہ ڈوگرہ فوجوں سے جنگ کی اور اسلامیان کشمیر کے اختیار کردہ موقف کو مضبوط بنایا.(اخبار جہاد سیالکوٹ ۲۲ جون ۱۹۵۰ء) -3 میجر جنرل اختر حسین ملک صاحب ان کے بارے میں ۱۹۶۵ء کی جنگ میں شاندار خدمات پر ہفت روزہ الفتح کراچی اپنے کالم احوال واقعی میں لکھتا ہے.۱۹۶۵ء کی جنگ میں انہوں نے انتہائی دانشمندی اعلیٰ ماہرانہ صلاحیتوں اور بہادری سے کام لیتے ہوئے دشمن کے چھکے چھوڑا دیئے فوجی ماہرین کا کہنا ہے اگر کمان اختر ملک کے پاس رہتی تو الفتح ہفت روزہ کراچی ۱۳ تا ۲۰ فروری ۱۱۹۷۶ صفحه ۸) کشمیر فتح ہو گیا تھا.- جنرل عبد العلی ملک : یہ ملک اختر حسین کے بھائی ہیں.آپ کے متعلق الحاج عرفان را شدی داعی مجلس علمائے پاکستان یوں لکھتے ہیں.کر رہا تھا غازیوں کی جب کمال عبدالعلی تھا صفوں میں مثل طوفان رواں عبدالعلی ہند کا وہ آتشیں طوفان مقابل اس کے وہ عزم و ثبات ٹینک یوں گرتے گئے دشمن کے جیسے خشک بات جب ہوئی تاریخ کی سب سے بڑی ٹینکوں کی جنگ فتح پائی غازیوں نے کس طرح دنیا ہے دنگ یہ جگہ یہ دن یہ ساعت عالمی تاریخ میں ثبت ہے اب در حقیقت عالمی تاریخ میں -5 میجر جنرل افتخار جنجوعہ شہید : ۱۹۶۵ء میں رن کچھ میں اور ا۱۹۷ء کی جنگ میں چھمب کے محاذ پر زیر دست کار ہائے نمایاں سرانجام دیئے.ہتھمب افتخار آباد کے نام سے مودوم ہو کر آج بھی آپ کی یاد تازہ کر رہا ہے.(کتاب رن کچھ سے چونڈہ تک صفحه ۳۵) - بریگیڈیئر ممتاز ہلال جرات - 1921ء میں حسینی والا سکیٹر میں شجاعت کے باب روشن کرتے رہے.(امروز لاہور ۵- دسمبر ۱۹۷۱ء صفحہ ۱) -7 ریٹائرڈ ایئر مارشل ظفر چوہدری : ۱۹۷۵ء کی پاک بھارت جنگ میں ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ستارہ قائد اعظم دیا گیا.(امروز لاہور ۵ مارچ ۱۹۴۲ء صفحه ۳) خلاصہ کلام یہ کہ دوسرے فرقے تو جہاد کے صرف دعوے کرتے ہیں لیکن دعوئی ہی نہیں بلکہ جماعت احمدیہ ہر قسم کے جہاد میں شامل ہونے کے لحاظ سے نمایاں اور اعلیٰ اور منفرد مقام رکھتی ہے.اعتراض :- احمدیت انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے حضرت بانی جماعت احمدیہ کی وہ تحریر جس کی بناء پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ آپ اور آپ کی جماعت

Page 106

انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے وہ تحریر درج ذیل ہے.آپ فرماتے ہیں :- بعض فاسد اور بد اندیش جو بوجہ اختلاف عقیدہ یا کسی اور وجہ سے مجھ سے بغض اور عداوت رکھتے ہیں یا جو میرے دوستوں کے دشمن ہیں.میری نسبت اور میرے دوستوں کی نسبت خلاف واقعہ امور گورنمنٹ عالیہ کے دل میں بد گمانی پیدا کردہ تمام جانفشانیاں پچاس سالہ میرے والد مرحوم مرزا غلام مرتضیٰ اور میرے حقیقی بھائی مرزا غلام قادر مرحوم کی جن کا تذکرہ سرکاری چھٹیات اور سریل گرفن کی کتاب تاریخ رئیسان پنجاب میں ہے.اور نیز میری قلم کی وہ خدمات جو میرے اٹھارہ سال کی تالیفات سے ظاہر ہے.سب کی سب ضائع اور برباد نہ جائیں اور خدانخواستہ سرکار انگریزی اپنے ایک قدیم وفادار اور غیر خواہ خاندان کی نسبت کوئی تکدر خاطر اپنے دل میں پیدا کرے.اس بات کا علاج تو غیر ممکن ہے کہ ایسے لوگوں کا منہ بند کیا جائے کہ جو اختلاف مذہبی کی وجہ سے یا نفسانی حسد اور بغض اور کسی ذاتی غرض کے سب سے جھوٹی مخبری پر کمر بستہ ہو جاتے ہیں.صرف یہ التماس ہے کہ سرکار دولت مدار ایسے خاندان کی نسبت جس کو پچاس برس کے متواتر تجربہ سے ایک وفادار جانثار خاندان ثابت کر چکی ہے اور جس کی نسبت گورنمنٹ عالیہ کے معزز حکام نے ہمیشہ مستحکم رائے سے اپنی چھٹیات میں یہ گواہی دی ہے کہ وہ قدیم سے سرکار انگریز سے پکے خیر خواہ اور خدمت گزار ہیں.اس خود کاشتہ پودا کی نسبت نہایت حزم اور احتیاط اور تحقیق اور توجہ سے کام لے." داشتهار ۲۴ فروری ۱۸۹۸ء مندرجه تبلیغ رسالہ جلد نمبرے صفحہ ۲۰٬۱۹) اس اقتباس سے ظاہر ہے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے خود کو خود کاشتہ پودا قرار نہیں دیا بلکہ آپ کا یہ فقرہ اپنے خاندان کے متعلق ہے.اگر کوئی کہے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے حکومت کی تعریف کیوں کی ہے ؟ واضح رہے کہ حضرت بانی جماعت احمدیہ نے عیسائی مذہب کی تعریف نہیں کی.بلکہ ان کے مذہب اور مصنوعی خدا کو مردہ ثابت کیا ہے.حضرت بانی جماعت احمد یہ فرماتے ہیں.خوب یاد رکھو کہ بجز موت مسیح صلیبی عقیدہ پر موت نہیں آسکتی.سو اس سے فائدہ کیا کہ برخلاف تعلیم قرآن اس کو زندہ سمجھا جائے.اس کو مرنے دو تمامیہ دین زندہ ہو " (کشتی نوح صفحه (۱۵) پھر فرمایا یہ تم بیٹی کو مرنے دو کہ اس میں اسلام کی حیات ہے." (المقومات جلد و هم صفحه ۴۵۸) پھر فرمایا بہ عیسویت ایک کمزور مذہب ہے.اس واسطے سائنس کے آگے فور اگر گیا ہے لیکن اسلام طاقتور ہے یہ اس پر غالب آئے گا انشاء اللہ تعالٰی.انگریز کی تعریف کا پس منظر المفوظات جلد نمبرے صفحہ ۳۸۸) حضرت بانی جماعت احمدیہ نے انگریز حکومت کے عدل و انصاف کی تعریف فرمائی ہے.اس کی وجہ یہ

Page 107

ہے انگریز حکومت کے قیام سے تم ہندوستان کے مسلمانوں خصوصا پنجاب کے مسلمانوں کی حالت زار اس درجہ تک خراب ہو چکی تھی کہ ان کا کوئی بھی حق باقی نہیں رہا تھا اور سکھوں کی حکومت نے ایسے ایسے مظالم توڑے تھے کہ اس کی کوئی نظیر دوسری جگہ نظر نہیں آتی.اس جلتے اور دیکھتے ہوئے شور سے انگریزی حکومت نے آکر ہمیں نکالا.اور ہمارے جملہ حقوق بحال کئے.اسی بناء پر حضرت مرزا صاحب نے انگریز حکومت کے عدل و انصاف کی تعریف فرمائی اور انسانی شرافت کا بھی یہی تقاضا ہے کہ احسان کو احسان کے ساتھ یاد کیا جائے.مسلمانوں کی حالت زار کے بارے میں (جو سکھوں کے دور میں تھی) تلسی رام صاحب اپنی کتاب "شیر پنجاب مطبوعہ ۱۸۷۲ء میں لکھتے ہیں.ابتداء میں سکھوں کا طریق غارت گرمی اور لوٹ مار کا تھا.جو ہاتھ میں آتا تھا لوٹ کر اپنی اپنی جماعت میں تقسیم کر لیا کرتے تھے.مسلمانوں سے سکھوں کو بڑی دشمنی تھی.اذان یعنی بانگ کی آواز بلند نہیں ہونے دیتے تھے.مسجدوں کو اپنے تحت میں لیکر ان میں گرنتھ پڑھنا شروع کر دیتے اور اس کا نام موت کڑا رکھتے تھے.اور شراب خور ہوتے.دیکھنے والے کہتے ہیں کہ جہاں وہ پہونچتے تھے جو کوئی برتن مٹی استعمالی کسی مذہب والے کا پڑا ہو ان کو ہاتھ آجاتا.پانچ چھتر مار کر اس پر کھانا پکا لیتے تھے.یعنی پانچ جوتے اس پر مارنا اس کو پاک ہونا سمجھتے تھے".(شیر پنجاب مطبوعه ۱۸۷۲ء) ای طرح "سوانح احمدی" (مولفہ محمد جعفر تھانیسری میں حضرت سید احمد صاحب بریلوی کا ایک بیان شائع شدہ ہے جس میں سکھوں کے دور کا نقشہ کھینچا گیا ہے.آپ فرماتے ہیں:- ہم اپنے انشاء راہ ملک پنجاب میں ایک کنویں پر پانی پینے کو گئے تھے.ہم نے دیکھا کہ چند سکھنیاں (سکھوں کی عورتیں) اس کنویں پر پانی بھر رہی ہیں ہم لوگ دیسی زبان نہیں جانتے تھے ہم نے اپنے مونہوں پر ہاتھ رکھ کر ان کو بتلایا کہ ہم پیا سے ہیں.ہم کو پانی پلاؤ.تب ان عورتوں نے ادھر ادھر دیکھ کر پشتو زبان میں ہم سے کہا کہ ہم مسلمان افغان زادیاں فلانے ملک اور بستی کی رہنے والی ہیں یہ سکھ لوگ ہم کو زبر دستی اٹھا لائے"." موانع احمدی صفحه (۴۲۴) تعریف کی وجہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا :- پس سنوا اے نادانو میں اس گورنمنٹ کی کوئی خوشامد نہیں کرتا بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ایسی گورنمنٹ سے جو دین اسلام اور دینی رسوم پر کچھ دست اندازی نہیں کرتی اور نہ اپنے دین کو ترقی دینے کیلئے ہم پر تلوار میں چلاتی ہے.قرآن شریف کی رو سے جنگ مذہبی کرنا حرام ہے.کیونکہ وہ بھی کوئی مذہبی جہاد نہیں کرتی.دکشتی نوح حاشیہ صفحہ ۱۳۷ ۱۵- دسمبر ۱۹۵۲ء)

Page 108

پھر فرمایا : " میری طبیعت نے کبھی نہیں چاہا کہ ان متواتر خدمات کا اپنے حکام کے پاس ذکر بھی کروں.کیونکہ میں نے کسی صلہ اور انعام کی خواہش سے نہیں بلکہ ایک حق بات کو ظاہر کرنا اپنا فرض سمجھا".(روحانی خزائن جلد نمبر ۱۳ صفحه ۳۴۰) پھر فرمایا: "میں اس گورنمنٹ کو کوئی خوشامد نہیں کرتا جیسا کہ نادان لوگ خیال کرتے ہیں کہ اس سے کوئی صلہ چاہتا ہوں بلکہ میں انصاف اور ایمان کی رو سے اپنا فرض دیکھتا ہوں کہ اس گورنمنٹ کا شکریہ ادا کروں".تبلیغ رسالت جلد نمبر ۱۰ صفحه ۱۳۳) کیا غیر مسلم عادل حکومتوں کی تعریف کا جواز موجود ہے؟ رسول پاک ﷺ نے بھی غیر مسلم بادشاہوں کی تعریف کی ہے.چنانچہ نجاشی کے بارے میں فرمایا :- لو خرجتم الى ارض الحبشة فان بها ملكا لا يظلم عنده احد وهي ارض صدق حتى يجعل الله لكم فرجا مما انتم فيه " اگر تم لوگ سرزمین حبشہ کو چلے جاؤ (تو بہتر ہو گا) کہ وہاں کے بادشاہ کے پاس کسی پر ظلم نہیں کیا جاتا اور وہ سچائی والی سرزمین ہے.یہاں تک کہ اللہ تعالی تمہارے لئے ان آفتوں سے جن میں تم ہو کوئی کشائش پیدا کر دے.(سيرة ابن هشام جلد اول ذكر الهجرة الاولى الى ارض الحبشة) شیعہ عالم علی حائری اپنی کتاب "موحدہ تحریف قرآن" صفحہ ۶۸ میں فرماتے ہیں:- پیغمبر اسلام علیہ والہ السلام نے نوشیرواں عادل کے عہد سلطنت میں ہونے کا ذکر بدح اور فخر کے رنگ میں بیان فرمایا ہے".موقعه تحریف قرآن صفحه ۲۸ انگریزوں کے بارے میں علامہ اقبال کے خیالات ملکہ وکٹوریہ کی وفات پر آپ نے ایک مرضیہ لکھا اس میں فرماتے ہیں..میت اٹھی ہے شاہ کی تعظیم کیلئے اقبال از کے خاک سر رہ گزار ہو صورت وہی ہے نام میں رکھا ہوا ہے کیا دیتے ہیں نام ماہ محرم کا ہم تجھے ! کہتے ہیں آج عید ہوئی ہے ہوا کرے اس عید سے تو موت ہی آئے خدا کرے باقیات اقبال ۷۳ ۷۶ مرتبہ سید عبد الواحد معینی ایم.اے آکسن ، آئینہ ادب ' چوک مینار انار کلی لاہور) علامہ اقبال نے تعریف کر کے یہاں تک بس نہیں کہ بلکہ انگریزوں کو سایہ خدا کہا ہے.لکھتے؟ اے ہند تیرے سر سے اٹھا سایہ خدا اک غمگسار تیرے مکینوں کی تھی، گئی ہتا ہے جس سے عرش یہ رونا اس کا ہے زینت تھی جس سے تجھ کو جنازہ اسی کا ہے.

Page 109

اہل حدیث اور دیو بند علماء کی نظر میں انگریزی حکومت مولانا نذیر احمد دہلوی فرماتے ہیں:.پارے ہندوستان کی عافیت اسی میں ہے کہ کوئی اجنبی حاکم اس پر مسلط رہے جو نہ ہندو ہونہ مسلمان ہو کوئی سلاطین یورپ میں سے ہو (انگریز ہی نہیں جو بھی مرضی ہو یورپ کا ہو سہی مگر خدا کی بے انتہا مہربانی اسکی مقتضی ہوئی کہ انگریز بادشاہ ہوئے" (مجموعہ لیکچرز مولانانذیر احمد دہلوی صفحه ۵٬۴ مطبوع ۶۱۸۹۰) پھر فرماتے ہیں:- کیا گورنمنٹ جابر اور سخت گیر ہے تو بہ تو بہ ماں باپ سے بڑھ کر شفیق" مولانا محمد حسین بٹالوی اور انگریز (مجموعه لیکچرز مولانا نذیر احمد دہلوی صفحه (۱۹) "سلطان روم...ایک اسلامی بادشاہ ہے لیکن امن عامہ اور حسن انتظام کے لحاظ سے مذہب قطع نظر برٹش گورنمنٹ بھی ہم مسلمانوں کیلئے کچھ کم فخر کا موجب نہیں ہے اور خاص گروہ اہل حدیث کیلئے تو یہ سلطنت بلحاظ امن و آزادی اس وقت کی تمام اسلامی سلطنتوں (روم ایران خراسان) سے بڑھ کر فخر کا محل ہے".ار ساله اشاعه السته نمبر ۱ صفحه ۲۹۲ جلد نمبر پھر فرماتے ہیں.اس امن و آزادی عام و حسن انتظام برٹش گورنمنٹ کی نظر سے اہل حدیث ہند اس سلطنت کو از بس غنیمت سمجھتے ہیں.اور اس سلطنت کی رعایا ہونے کو اسلامی سلطنتوں کی رعایا ہونے ار ساله اشاعه السنه نمبر ۱۰ صفحه ۲۹ جلد نمبر ۱۴ سے بہتر جانتے ہیں".مولانا ظفر علی خان اور انگریز "مسلمان.ایک لمحہ کیلئے بھی اسی حکومت سے بدظن ہونے کا خیال نہیں کرسکتے (یعنی انگریزوں سے ناقل اگر کوئی مسلمان گو ر نمنٹ سے سرکشی کی جرات کرے تو ہم ڈنکے کی چوٹ سے کہتے ہیں کہ وہ مسلمان نہیں".(اخبار زمیندار لاہور 11 نومبر 411) اپنے بادشاہ عالم پناہ کی پیشانی کے ایک قطرے کی بجائے اپنے جسم کا خون بہانے کیلئے تیار ہیں اور یہی حالت ہندوستان کے تمام مسلمانوں کی ہے".(اخبار زمیندار لاہور ۲۳.تو میر ا ( ) پھر نظم کی صورت میں فرماتے ہیں:.جھکا فرط عقیدت سے میرا سر ہوا جب تذکره کنگ ایمپرا کا

Page 110

جلالت کو ہے کیا کیا ناز اس پر که شہنشاہ ہے وہ بحر و زہے قسمت جو ہو اک گوشہ حاصل ہمیں اس کی نگاہ فیض اثر کا 1 کا اخبار زمیندار لاہور ۹.اکتوبر (۶۱۹) وہابی انگریزوں کا خود کاشتہ پودا ہیں شورش کا شمیری ایڈیٹر چٹان لکھتے ہیں :- انگریز کے اولی الامر ہونے کا اعلان کیا اور فتوی دیا کہ ہندوستان دار الاسلام ہے.انگریز کا یہ خود کاشتہ پودا کچھ دنوں بعد ایک مذہبی تحریک بن گیا چنان لاهور ۱۵ اکتوبر ۱۹۷۳ء شماره نمبر ۴۲) پھر مدیر طوفان ملتان لکھتا ہے.انگریزوں نے بڑی ہوشیاری اور چالاکی کے ساتھ تحریک نجدیت کا پودا (یعنی اہل حدیث جسے وہابی تحریک یا تحریک نجدیت بھی کہتے ہیں، ہندوستان میں بھی کاشت کیا اور پھر اس وقت اسے اپنے ہاتھ سے ہی پروان چڑھایا.(طوفان ہے.نومبر ۱۹۶۲ء) انگریزوں سے جاگیریں کسے ملیں؟ حضرت بانی جماعت احمدیہ کو انگریزوں کی طرف سے کوئی جاگیر نہیں ملی تھی.بلکہ انگریز حکومت نے تو آپ کے خاندان سے وہ بھی جائیدادیں چھین لیں جو آپ کے آباء و اجداد کی تھیں.اس خاندان کے ساتھ جو انگریز حکومت نے سلوک کیا اس کا ذکر " پنجاب چیفس " میں درج ہے.پنجاب کے الحاق کے وقت اس خاندان کی تمام جاگیریں ضبط کرلی گئیں.کچھ بھی باقی نہیں چھوڑا.سوائے (چند گاؤں کے دو تین گاؤں پر مالکانہ حقوق تھے اور مرزا غلام مرتضی اور ان کے بھائیوں کیلئے سات سو روپے کی ایک پنشن مقرر کر دی گئی.پنجاب چیفس صفحه ۲۱ عنوان گورداسپور ڈسٹرکٹ) اس کے برعکس جو انگریز حکومت کی طرف سے علماء پر نوازشات تھیں وہ بلاوجہ نہیں تھیں بلکہ ان تعریفوں کے نتیجہ میں انہیں جاگیریں ملی تھیں.چنانچہ مولوی محمد حسین بٹالوی کو انگریز کی خوشامد کے نتیجہ میں چار مربع زمین الاٹ ہوئی اور علامہ اقبال "سر" بن گئے.مولوی مسعود عالم صاحب ندوی.لکھتے ہیں.ہندوستان کی جماعت اہل حدیث کے سرکردہ مولوی محمد حسین بٹالوی...نے سرکار انگریزی کی اطاعت کو واجب قرار دیا.جہاد کی منسوخی پر ایک رسالہ " الاقتصاد فی مسائل الجہاد" فارسی زبان میں تصنیف فرمایا تھا اور مختلف زبانوں میں اس کے تراجم بھی شائع کرائے تھے.معتبر اور ثقہ راویوں کا بیان ہے کہ اس کے معاوضے میں سرکار انگریز سے انہیں جاگیر بھی

Page 111

ملی تھی.مولوی محمد حسین بٹالوی کا اعتراف کتاب ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک صفحه (۳۹) اراضی جو خدا تعالٰی نے گورنمنٹ سے مجھے دلوائی ہے چار مربع ہے از انجملہ دو مربعوں کی کاشت زمین انتظام کا اختیار حافظ عبد الشکور اور اس کے بھائیوں کے سپرور ہے.دو مربعوں کی کاشت وغیرہ کا اختیار عبدالرشید اور اس کے بھائیوں کے سپر د ر ہے" (اشاعتہ السنہ صفحہ نمبرا جلد ۱۹ اگر حضرت بانی جماعت احمدیہ اور آپ کی جماعت انگریز کا خود کاشتہ پودا تھی تو؟ حضرت بانی جماعت احمدیہ کو حکومت کا باغی مولوی صاحبان کیوں قرار دیتے رہے اور افسران بالا کو آپ کے خلاف کیوں ابھارتے رہے.و انگریز حکومت نے کیوں نہ ایسی باتیں سکھلائیں جن سے گورنمنٹ کی تائید ہوتی.حضرت بانی جماعت احمدیہ نے کیوں انگریزی حکومت کے خدا کو مارا بلکہ زندہ رہنے دیتے.حضرت بانی جماعت احمد یہ کیوں پادریوں سے مباحثے کرتے رہے اور انہیں ہر جگہ شکست سے دو چار ہونا پڑا.حضرت بانی جماعت احمدیہ پر کیوں جھوٹے مقدمات بنائے گئے اور آپ کو عدالتوں میں کیوں لایا گیا.ہ امرتسر کے ڈی.ہی.اے مارٹینو نے حضرت بانی جماعت احمدیہ کے خلاف قاعدہ وارنٹ گرفتاری کیوں جاری کیا.قادیان جانے والوں اور حضرت بانی جماعت احمدیہ سے ملنے دانوں کے نام کیوں نوٹ کرتے تھے اور خفیہ رپورٹیں کیوں حاصل کی جاتی تھیں.جب سرو گلس صاحب گورداسپور آئے تو پادریوں نے انہیں بار بار کیوں کہا کہ مرزا غلام احمد ہمارے دین کی ہتک کرتا ہے.اسے کسی نہ کسی طرح ضرور سزا ملنی چاہئے.مقدمہ قتل میں پادری ڈاکٹر کلارک حضرت بانی جماعت احمدیہ کی مدد کرتا لیکن اس نے مخالفت کی اور اس کی تائید مولوی محمد حسین بٹالوی نے کی.کیا یہ ایجنٹوں والا سلوک ہے.کیا خود کاشتہ پودا کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے.ہرگز نہیں ہرگز

Page 112

نہیں.بلکہ ان کے ساتھ اچھا سلوک ہوتا ہے.انہیں ہرقہ کی سہولتیں ملتی ہیں اور دولت دی جاتی ہے اور ان کی ہر ضرورت زندگی کو مد نظر رکھ کر پورا کیا جاتا ہے.مگر حضرت بانی جماعت احمدیہ اور آپ کی جماعت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا بلکہ دشمنوں والا سلوک کیا گیا ہے.احمدیت خدا تعالیٰ کے ہاتھ کا لگایا ہوا پودا ہے" حضرت بانی جماعت احمدیہ فرماتے ہیں:- "دنیا مجھ کو نہیں پہچانتی لیکن وہ مجھے جانتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے.یہ ان لوگوں کی غلطی ہے اور سراسر بد قسمتی ہے کہ میری تباہی چاہتے ہیں.میں وہ درخت ہوں جس کو مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے لگایا ہے.اے لوگو تم یقیناً سمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو آخیر وقت تک مجھ سے وفا کرے گا.اگر تمہارے مرد اور تمہاری عورتیں اور تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے اور تمہارے چھوٹے اور تمہارے بڑے سب مل کر میرے ہلاک کرنے کیلئے دعائیں کریں یہاں تک کہ سجدے کرتے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ مشکل ہو جائیں تب بھی خدا ہرگز تمہاری دعا نہیں سنے گا اور نہیں رکے گا جب تک وہ اپنے کام کو پورا نہ کرے.پس اپنی جانوں پر ظلم مت کرو - کازیوں کے منہ اور ہوتے ہیں اور صادقوں کے اور خدا کسی اور کو بغیر فیصلہ کے نہیں چھوڑتا.جس طرح خدا نے پہلے مامورین اور مکذبین میں آخر ایک دن فیصلہ کر دیا.اسی طرح وہ اس وقت بھی فیصلہ کرے گا.خدا کے مامورین کے آنے کیلئے بھی ایک موسم ہوتے ہیں اور پھر جانے کے لئے بھی ایک موسم.پس یقینا سمجھو کہ میں نہ بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا.خدا سے مت لڑو یہ تمہارا کام نہیں کہ مجھے تباہ کردو".(تحفہ گولڑویہ صفحه ۱۲- ۱۳) اعتراض : حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی (علیہ السلام) نے لکھا ہے آنحضرت ا عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھالیتے تھے حالانکہ مشہور تھا کہ اس میں سور کی چربی پڑتی ہے اس تحریر سے مرزا صاحب نے آنحضور کی ہتک کی ہے.جواب: اول یہ کہ یہ محض بدظنی ہے اور قرآن کریم ہمیں اس سے روکتا ہے.جیسا کہ فرمایا "یا ايها الذين امنوا اجتنبوا كثيرا من الظن ان بعض الظن اثم " (سورة الحجرات : ۱۳) یعنی اے ایمان والو بہت سے گمانوں سے بچتے رہا کرو، کیونکہ بعض گمان گناہ بن جاتے ہیں.دوسرے یہ کہ اس مذکورہ بالا عبارت میں اور اس کے سیاق و سباق میں شک کا مضمون چل رہا ہے اور

Page 113

شک کبھی بھی یقین کے مقابل پر کام نہیں دے سکے.چنانچہ قرآن کریم فرماتا ہے." ان الظن لا يغنى من الحق شيئا" (سورة النجم : ۲۹) یعنی وہم حق کے مقابل میں کچھ بھی فائدہ نہیں دیتا.مفتی عزیز الرحمان دیو بندی سے دریافت کیا گیا کہ کسی کھیت کا اگر کچھ حصہ خنزیر وغیرہ کھا جائے تو باقی کا کھانا کیسا ہے ؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”کھانا اس کا جائز ہے لعدم الیقین و عموم البلوى" (فتاوی دار العلوم دیوبند جلد اول صفحه ۲۱۰) مراد یہ کہ شک کی بناء پر فصل کو چھوڑا نہیں جاسکتا.پس قرآن کریم ہمیں زیادہ شکوک و شبهات میں پڑنے سے منع فرماتا ہے.اس وضاحت کے بعد اب مرزا صاحب کی اصل تحریر درج کی جاتی ہے.آپ نے منشی محمد حسین صاحب کلرک دفتر سرکاری وکیل لاہور کے خط کے جواب میں لکھا:- " آپ اپنے گھر میں سمجھا دیں کہ اس طرح شک و شبہ میں پڑنا بہت منع ہے.شیطان کا کام ہے.جو ایسے وسوسے ڈالتا ہے.ہرگز وسوسہ میں نہیں پڑنا چاہئے.گناہ ہے اور یاد رہے کہ شک کے ساتھ غسل واجب نہیں ہوتا.اور نہ صرف ٹک سے کوئی چیز پلید ہو سکتی ہے.ایسی حالت میں بے شک نماز پڑھنا چاہئے اور میں انشاء اللہ دعا بھی کروں گا.آنحضرت ا اور آپ کے اصحاب دھیوں کی طرح ہر وقت کپڑہ صاف نہیں کرتے تھے.حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اگر کپڑہ پر منی کرتی تھی تو ہم اس منی خشک شدہ کو صرف جھاڑ دیتے تھے.کپڑہ نہیں دھوتے تھے.ایسے کنواں کے پانی پیتے تھے جس میں حیض کے لئے پڑتے تھے.ظاہری پاکیزگی کی معمولی حالت ہے کفایت کرتے تھے.عیسائیوں کے ہاتھ کا پنیر کھالیتے تھے.حالانکہ مشہور تھا کہ سور کی چربی اس میں پڑتی ہے.اصول یہ تھا کہ جب تک یقین نہ ہو ہر ایک چیز پاک ہے.محض شک سے کوئی چیز پلید نہیں ہوتی.اگر کوئی شیر خوار بچہ کسی کپڑے پر پیشاب کردے تو اس کپڑے کو دھوتے نہیں تھے محض پانی کا ایک چھینٹا اس پر ڈال دیتے تھے اور بار بار آنحضرت ا فرمایا کرتے تھے کہ روح کی صفائی کرو.صرف جسم کی صفائی اور کپڑے کی صفائی بہشت میں داخل نہیں کرے گی اور فرمایا کرتے تھے کہ کپڑوں کے پاک کرنے میں وہم سے بہت مبالغہ کرنا اور وضوع پر بہت پانی خرچ کرنا اور شک کو یقین کی طرح سمجھ لینا یہ سب شیطانی کام ہیں اور سخت گناہ ہیں.صحابہ رضی اللہ عنم کسی مرض کے وقت میں اونٹ کا پیشاب بھی پی لیتے تھے." افضل.۲۲ فروری ۱۹۲۴ء صفحه ۹ نمبر ۴۴ جلد نمبر ۱۱ حضرت مرزا صاحب کی اس تحریر سے اول :- خود بخود مذکورہ بالا التزام کی تردید ہو جاتی ہے کیونکہ کہیں بھی یہ نہیں لکھا گیا کہ باوجود صحیح اور یقینی طور پر معلوم ہونے کے حضور ا نے وہ بغیر استعمال فرمایا.بلکہ یہ تحریر فرمایا کہ پنیر کے متعلق صرف مشہور تھا.دوم :- قرآن کریم اہل کتاب کے کھانے حلال قرار دیتا ہے.سوائے اس کے کہ قطعی طور پر ان

Page 114

میں کوئی حرمت والی چیز معلوم ہو.مثلاً مردار - خنزیر کا گوشت وغیرہ چنانچہ فرماتا ہے."طعام الذين اوتواا لكتاب حل لكم" (سورة المائدة : 1 ) یعنی تمہارے لئے ان لوگوں کا ریکا ہوا کھانا جنہیں کتاب دی گئی تھی حلال ہے.غلام محمد بن عبد الباقي الزرقانی لکھتے ہیں :- عن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم لما فتح مكة راي جبنة فقال ما هذا فقالوا طعام يصنع بارض العجم.فقالو اضعوا فيه السكين وكلوا و روی احمد والبيهقي عنه اتي صلى الله عليه وسلم بجبنة في عزوة تبوك فقال این صنعت هذه قالوا بفارس و نحن نرى ان يجعل فيها ميتة فقال صلى الله عليه وسلم اطعموا وفي رواية ضعوا فيها السكين واذكروا اسم الله تعالى وكلوا - قال الخطابي اباحه صلى الله عليه وسلم على ظاهر الحال ولم يمتنع من اكله ازرقانی شرح المواہب اللہ یہ جلد نمبر ۲ صفحه ۳۳۵) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے مکہ فتح کیا تو آپ ﷺ نے پنیر دیکھ کر فرمایا.یہ کیا ہے؟ صحابہ نے کہا یہ کھانا ہے.جو عجمی علاقہ میں تیار کیا جاتا ہے.حضور ﷺ نے فرمایا اس میں چھری رکھو اور اسے کھاؤ.(یعنی چھری سے کاٹ کر کھاؤ ناقل) احمد اور ابھیقی نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں غزوہ تبوک میں پنیر پیش کیا گیا تو آپ نے پوچھا یہ کہاں تیار ہوا ہے صحابہ نے عرض کی فارس میں اور ہمارا خیال یہ ہے کہ اس میں مردار ڈالا جاتا ہے (یعنی مردار کی چربی...ناقل حضور ﷺ نے فرمایا کھاؤ اور ایک اور روایت میں ہے کہ فرمایا اس میں چھری رکھو اور اللہ کا نام لیکر کھاؤ.ان حدیثوں کی بناء پر خطابی نے کہا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے اس پنیز کو اس کی ظاہری حالت کی بناء پر مباح (جائز) ٹھہرایا.اور اس کے کھانے سے ممانعت نہیں فرمائی."وكان عليه الصلوة والسلام يراعى صفات الاطعمة و طبائعها» یعنی حضور کھانے کے رنگ وبو اور ظاہری شکل و صورت کا خیال رکھتے تھے.زرقانی شرح المواهب اللدينه جلد ۴ صفحه ۳۳۵ حضرت مرزا صاحب نے پنیر کے متعلق مشہور " ہونے کا لفظ استعمال فرمایا ہے جبکہ اسی قسم کے الفاظ فتح المعین شرح قرة العین میں زیر عنوان باب الصلوۃ زیر قاعدہ صمہ مطبوعہ مصر مولفہ ۹۸۲ھ میں لکھا ہے.وجوخ اشتهر عملة بلحم الخنزير و جبن شامى اشتهر عملة بانفخة الخنزير وقد جاءه صلى الله عليه وسلم جبنة من عندهم ولم يسئل عن

Page 115

ذا لک " یعنی جوخ کے متعلق مشہور تھا کہ اس کے بنانے میں سور کی چربی استعمال ہوتی ہے.اور شامی پنیر کے متعلق مشہور تھا کہ مائع سور (چربی وغیرہ) سے بنایا جاتا ہے رسول کریم کے پاس ان کے پاس سے (شام) پنیر آیا پس حضور ﷺ نے اس سے کھا لیا اور اس کی بابت کچھ نہ پوچھا.اسی طرح رسالہ اظہار حق" در باب "جو از طعام اہل کتاب" شائع کردہ خان احمد شاہ صاحب قائم مقام اکسٹرا اسٹنٹ کمشنر ہوشیار پور مطبوعہ اتالیق ہند لاہور صفحہ ۱۶ جس پر مولوی سیلا نذیر حسین دہلوی.مولوی محمد حسین بٹالوی مولوی عبدالحکیم کلد نوری - مولوی غلام علی قصوری اور دیگر علماء ہند کے دستخط و مواہیر ثبت ہیں.اس رسالہ میں فتح المعین کی شرح قرة العین کی مذکورہ بالا عبارت نقل کی گئی ہے مراد یہ ہے کہ ان اصحاب کے نزدیک بھی جب تک قطعی طور پر کسی چیز کے حرام ہونے کا کوئی ثبوت نہ ملے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے.حضرت مرزا صاحب کی تحریر اور دوسرے حوالہ جات کی روشنی میں یہ کہنا غلط ہے کہ یہ ہتک رسول ہے.اگر یہ ہتک رسول کی بات ہے تو یہ الزام سیدنا حضرت مسیح موعود پر نہیں آتا بلکہ ان بزرگوں پر آئے گا جنہوں نے آپ سے پہلے ایسا تحریر فرمایا.اعتراض : له خسف القمر المنير وان لي اس شعر میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے آنحضور ا کیلئے چاند کو گرہن اور اپنے لئے دو چاندوں کے گرہن کے نشان ظاہر ہونے کا ذکر فرمایا ہے.اس سے اپنی فضیلت اور آنحضور الله کی تنقیص ہوتی ہے.- غسا القرآن المشرقان اتنكر جواب : یہ اعتراض حضرت مسیح موعود کی بے انداز تحریروں کے خلاف ہے.آپ فرماتے ہیں:- میرا مذ ہب یہ ہے کہ اگر رسول اللہ ﷺ کو الگ کیا جاتا اور کل نبی جو اس وقت تک گزر چکے تھے سب کے سب اکٹھے ہو کر وہ کام اور وہ اصلاح کرنا چاہتے جو رسول اللہ ﷺ نے کی ہر گز نہ کرسکتے ان میں وہ دل اور قوت نہ تھی جو ہمارے نبی ﷺ کو ملی تھی اگر کوئی کہے کہ یہ نبیوں کی سوء ادبی ہے تو وہ نادان مجھ پر افتراء کرے گا میں نبیوں کی عزت اور حرمت.کرنا اپنے ایمان کا جزو سمجھتا ہوں لیکن نبی کریم کی فضیلت کل انبیاء پر میرے ایمان کا جزو اعظم اور میرے رگ وریشہ میں ملی ہوئی بات ہے.یہ میرے اختیار میں نہیں کہ اس کو نکال دوں".(ملفوظات جلد دوم صفحه ۱۷۴) پھر آپ حقیقت الوحی میں فرماتے ہیں:- میں ہمیشہ تعجب کی نگاہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبی ا جس کا نام محمد ا ہے ہزاروں ہزار درود اور سلام اس پر یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے.اس کے عالی مقام کا انتہا معلوم نہیں ہو سکتا.اور اس کی تاثیر قدی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں.افسوس کہ جیسا حق +

Page 116

وہ شناخت کا ہے اس کے مرتبہ کو شناخت نہیں کیا گیا.وہ تو حید جو دنیا سے گم ہو چکی تھی دہی ایک پہلوان ہے.جو دوبارہ اس کو دنیا میں لایا.اس نے خدا سے انتہائی درجہ پر محبت کی اور انتہائی درجہ پر بنی نوع انسان کی ہمدردی میں اس کی جان گداز ہوئی.اس لئے خدا نے جو اس کے دل کے راز کا واقف تھا اس کو تمام انبیاء اور تمام اولین اور آخرین پر فضیلت بخشی اور اس کی مرادیں اس کی زندگی میں اس کو دیں.وہی ہے جو سر چشمہ ہر ایک فیض کا ہے اور وہ شخص جو بغیر افاضہ اس کے کسی فضیات کا دعویٰ کرتا ہے وہ انسان نہیں ذریت شیطان ہے کیونکہ ہر ایک فضیلت کی کنجی اس کو دی گئی".اپنے منظوم کلام (جو کہ در ثمین کے نام سے طبع شدہ ہے) میں آپ فرماتے ہیں ت پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا نام اس کا ہے محمد دلبر میرا یہی ہے سب پاک ہیں پیمبر اک دوسرے سے بہتر کیک از خدائے برتر خیر الوری یہی ہے پھلوں سے خوب تر ہے خوبی میں اک قمر ہے اس پر ہر اک نظر ہے بدر الدعی یہی ہے اس نور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے پھر عربی منظوم کلام آئینہ کمالات اسلام میں فرماتے ہیں.انظر الى برحمة و تحنن يا سيدي انا احقر "الغلمان اس شعر میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے آپ کو احقر العلمان کہا ہے کہ اے میرے محبوب آقا میری طرف نظر شفقت فرما کیونکہ میں تیرے غلاموں میں سے بھی احقر ہوں.حقیقت یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس شعر میں آنحضرت الله کی بیان کردہ ایک پیشگوئی کا ذکر کیا ہے جو خسوف و کسوف کے نشان کے طور پر اپنے امام مہدی کے بارے میں پوری ہونے پر مشتمل ہے.اس پیش گوئی کا ذکر حدیث دار القلنی صفحہ ۱۸۸ میں ہے.یہ نشان ۱۸۹۴ء / ۱۳۱ھ میں رمضان کے مہینہ میں روز روشن کی طرح پورا ہوا.اس حدیث میں آپ نے فرمایا تھا کہ "ان لمهدینا ایتین " کہ ہمارے مہدی کیلئے دو نشان ظاہر ہوں گے (وہ نشان یہی ہیں جس کا تذکرہ مذکورہ بالا شعر میں کیا گیا ہے چنانچہ آنحضرت ا کی پیشگوئی کے مطابق ان نشانوں کا ظاہر ہونا بذات خود آنحضور ﷺ کی صداقت کے نشان ٹھہرے.اس طرح پر آپ کے تین نشان ہوئے.جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ آنحضور کیلئے ایک اور اپنے لئے دو نشانوں کا تذکرہ کیوں کیا.در اصل اس شعر میں حضور نے صرف اس قدر بتایا ہے کہ اگر رسول اللہ ﷺ کی صداقت ایک نشان سے ثابت ہو جاتی ہے تو میری صداقت دو نشانوں سے کیوں ثابت نہیں ہو سکتی.آپ کا مقصد فضیلت بیان کرنا نہیں بلکہ آپ تو فرماتے ہیں :.جو کچھ ہماری تائید میں نازل ہوتا ہے دراصل وہ ب آنحضرت کے معجزات ہیں.

Page 117

(تتمہ حقیقته الوحی صفحه ۳۵) حضرت مسیح موعود پھر فرماتے ہیں:.سو میں نے خدا کے فضل سے نہ اپنے کسی ہنر سے اس نعمت سے کامل حصہ پایا ہے.جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور خدا کے برگزیدوں کو دی گئی تھی اور میرے لئے اس نعمت کا پانا ممکن نہ تھا اگر میں اپنے سید و موٹی فخر الانبیاء اور خیرا اورٹی حضرت محمد مصطفی ﷺ کی راہوں کی پیروی نہ کرتا.سو میں نے جو کچھ پایا.اس پیروی سے پایا اور میں اپنے بچے اور کامل علم سے جانتا ہوں کہ کوئی انسان بجز پیروی اس نبی ﷺ کے خدا تک نہیں پہونچ سکتا اور نہ معرفت کاملہ کا حصہ پا سکتا ہے".(حقیقة الوحی صفحه (۱۳) بعض افراد امت محمدیہ کو جو کمال عاجزی اور تذلل سے آنحضرت ا کی متابعت اختیار اللیل کرتے ہیں اور خاکساری کے آستانہ پر پڑ کر بالکل اپنے نفس سے گئے گزرے ہوتے ہیں خدا ان کو فانی اور ایک مصفی شیشہ کی طرح پا کر اپنے رسول مقبول ﷺ کی برکتیں ان کے وجود بے نمود کے ذریعہ سے ظاہر کرتا ہے اور جو کچھ منجانب اللہ ان کی تعریف کی جاتی ہے یا کچھ آثار اور برکات اور آیات ان سے ظہور پذیر ہوتی ہیں حقیقت میں مرجع نام ان تمام تعریفوں کا اور مصدر کامل ان تمام برکات کا رسول کریم ہی ہوتا ہے".حاشیه در حاشیہ نمبر صفحه ۲۵۸) (براہین احمدیه الزامی جواب اگر حضرت مرزا صاحب کے اس شعر سے واقعی فضیلت مراد ہے تو درج ذیل تحریر سے کیا نتیجہ نکلتا ہے.فقد بردا: حضرت بایزید.سطامی کے بارہ میں لکھا ہے کہ :- گویا حق تعالی بایزید کی زبان پر خود بات کرتا ہے اور وہ یہ کہ " میرا جھنڈا امحمدی ال جھنڈے سے بڑا ہے جس طرح درخت سے اپنی انا اللہ کی آواز کا آنا جائز سمجھتے ہو.اسی طرح لوائی اعظم من لواء محمد و سبحانی ما اعظم شانی میرا نشان نشان محمدی سے بڑا ہے اور میں پاک ہوں اور میری شان کیا ہے اعلیٰ ہے کا بایزید کے وجود کے درخت سے نکلنا جائز سمجھ لو".( تذكرة الاولياء فارسی صفحه ۱۵ اردو ترجمه صفحه (۱۱۳) پس حضرت مرزا صاحب پر یہ افتراء ہے کہ آپ نے آنحضرت ﷺ پر اپنی فضیلت ظاہر کی ہے.

Page 118

اعتراض :- حضرت مسیح موعود نے نجم الہدی صفحہ 10 میں تحریر فرمایا ہے کہ." ان العدا صار واخنازير الفلا ونساء هم من دونهن الاكلب" یعنی دشمن جنگل کے سور اور ان کی عورتیں کیتیوں سے بد تر ہیں.اس شعر میں خطاب مسلمانوں کو کیا گیا ہے.جواب : اس شعر میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مسلمانوں کو مخاطب نہیں کیا بلکہ آنحضور کے دشمنوں کو مخاطب کیا ہے.چنانچہ اس شعر سے اگلے بیت میں اس کی وضاحت موجود ہے.سبوا وما ادری لاى جريمة - سبوا انعصى الحب او نتجنب " نجم الدی صفحه (۱۰) کہ انہوں نے گالیاں دی ہیں (رسول کریم ﷺ کو اور میں نہیں جانتا کہ آپ کے کس جرم کی پاداش میں ایسا کیا گیا ہے.مگر ان کی گالیوں کی وجہ سے کیا ہم اپنے محبوب آقا اے کو چھوڑ دیں گے؟ ہر گز نہیں.مسلمان تو آنحضور ا کو گالیاں نہیں دیتا.اس سے یقینا وہی شخص مراد ہیں جنہوں نے آنحضور کو گالیاں دیں.جو ابا اظہار حق کیلئے سخت الفاظ کا استعمال منع نہیں ہے.اللہ تعالٰی بھی قرآن کریم میں دشمنان آنحضرت کو مخاطب کر کے فرماتا ہے :- وجعل منهم والقردة والخنازير وعبد الطاغوت اولئک شر مکانا" (المائده : ) ان الذين كفروا من اهل الكتاب والمشركين في نار جهنم خالدين فيها اولئك هم شر البرية (سورة البینہ آیت نمبرے) اس طرح پر بتوں اور ان کے بزرگوں کو حصب جهنم " (سورة الانبياء : 99) (انما المشركون نجس ) (سورة توبه : ۲۹) اور " شر الدواب " ( انقال : (۲۳) اور اسی طرح "عمل بعد ذا لك زنيم" (سورۃ القلم : (۱۴) کہا گیا.لیکن ایسے تمام الفاظ گالی کے طور پر نہیں بلکہ اظہار واقعہ کے طور پر تھے اور ایسے مخالفین سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں نہ تھے.بلکہ محض چند افراد تھے جن کی ریشہ دوانیاں منظر عام پر آچکی تھیں.بعینہ اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اول تو ان کو مخاطب ہی نہیں کیا.بفرض محال یہ قصور کر ہی لیا جائے تب بھی آپ کے چند اشد معاندین مراد ہیں نہ کہ عام صالح علماء حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:.نعوذ بالله من هتك العلماء الصالحين و قدح الشرفاء المهذبين سواء كانوا من المسلمين او المسيحين او الارية الجد النور صفحه (۱۷) ترجمہ: کہ ہم صالح علماء کی بنک اور شرفاء کی توہین سے اللہ تعالی کی پناہ مانگتے ہیں.خواہ ایسے لوگ مسلمان ہوں یا عیسائی یا آریہ.پھر فرماتے ہیں :-

Page 119

"ليس كلا منا هذا في اخيار هم بل في اشرار هم (المدی صفحہ ۲۸) ترجمہ : ہمارا یہ کلام شریر علماء کے متعلق ہے نیک علماء اس سے مستثنیٰ ہیں.اللہ تعالی کے انبیاء اور مامورین کے خلاف اشد معاندین ہی ہمیشہ گندی زبان استعمال کرتے رہے.مگر اللہ تعالی کے انبیاء جو اللہ تعالی کی رحمت کے مظہر ہوتے ہیں ہمیشہ ان کیلئے رحمت کے طلب گار رہے اور ان کی ہدایت کیلئے دعا کرتے رہے.لیکن جب معاندین اپنی اشد ترین ایزاد ھی سے باز نہ آتے تو بالاخر ان کی حقیقت حال کا بیان کرنے کیلئے انبیاء بھی ان کے خلاف سخت الفاظ استعمال کرتے رہے.ایسے الفاظ ہرگز ہرگز گالی کا رنگ نہیں رکھتے بلکہ اظہار حقیقت کے ساتھ ساتھ ان کو تنبیہ بھی مد نظر ہوتی ہے.چنانچہ حضرت مسیح ناصری علیہ السلام نے بھی اپنے اشد ترین مخالفوں اور معاندین کو یوں فرمایا :- اس زمانہ کے برے اور زناکار لوگ (مجھ سے) نشان طلب کرتے ہیں".(متی باب ۱۹ آیت نمبر ۱۴ پھر فرمایا."اے سانپ کے بچو" (متی باب ۱۲ آیت نمبر ۳۴) " آے سانپو.اے افعی کے بچوا تم جہنم کی سزا سے کیونکر بچو گے".امتی باب ۲۳ آیت نمبر (۳۴) یہ سب باتیں بطور گالی نہیں بلکہ اظہار واقعہ اور بطور تنبیہ ہیں.اسی طرح رسول کریم ﷺ کے زمانہ میں بھی اس قسم کا الزام لگایا گیا.چنانچہ تاریخ میں آتا ہے :- اشراف قریش ابو سفیان کی معیت میں ابو طالب کے پاس پہونچے اور کہا کہ آپ کا بھتیجا ہمارے معبودوں کی مذمت اور ہمارے دین پر اعتراض کرتا ہے.یہی نہیں بلکہ وہ ہماری عقل پر ہنستا اور ہمارے بزرگوں کو گمراہ خیال کرتا ہے.اسے سمجھا دیجئے کہ ہم سے تعرض نہ کرے.یا پھر اسے ہمارے حوالے کر دیجئے ہم خود اس سے نپٹ لیں گے".(سیرت الرسول صفحہ ۱۸۸ از ڈاکٹر محمد حسین حیکل اردو ترجمہ مولانا محمد وارث کامل مطبوعہ گارڈن پریس، لاہور بار دوم (۱۹۶) قرآنی اسلوب کے مطابق اپنے محل پر مظلوم کی طرف سے جو ابا سخت الفاظ استعمال کرنا بعض اوقات جائز ہی نہیں بلکہ ضروری ہو جاتے ہیں.چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے :- "لا يحب الله الجهر بالسوء من القول الا من ظلم" (سورۃ نساء آیت نمبر (۱۲۸) یعنی اللہ تعالی بری بات کے اظہار کو پسند نہیں فرماتا ہاں مگر جن پر ظلم کیا گیا ہو.چنانچہ حضرت مسیح موعود اپنے مظلومیت کا اظہار ان الفاظ میں فرماتے ہیں :- مخالفوں کے مقابل پر تحریری مباحثات میں کسی قدر میرے الفاظ میں سختی استعمال میں آئی تھی.

Page 120

وہ ابتدائی طور پر سختی نہیں ہے.بلکہ وہ تمام تحریر میں نہایت سخت حملوں کے جواب میں لکھی گئی ہے.مخالفوں کے الفاظ ایسے سخت اور دشنام دہی کے رنگ میں تھے جن کے جواب میں کسی قدر سختی مصلحت تھی.اس کا ثبوت اس مقابلہ سے ہوتا ہے جو میں نے اپنی کتابوں اور مخالفوں کی کتابوں کے سخت الفاظ اکٹھے کر کے کتاب مسل مقدمہ مطبوعہ کے ساتھ شامل کئے ہیں.جس کا نام میں نے کتاب البریہ رکھا ہے اور بائیں ہمہ میں نے ابھی بیان کیا ہے کہ میرے سخت الفاظ جوابی طور پر ہیں.ابتداء سختی کی مخالفوں کی طرف سے ہے اور میں مخالفوں کے سخت الفاظ پر بھی صبر کر سکتا تھا.لیکن دو مصلحت کے سب میں نے جواب دینا مناسب سمجھا تھا.اول :- یہ کہ تا مخالف لوگ اپنے سخت الفاظ کا تختی میں جواب پا کر اپنی روش بدلا لیں اور آئندہ تہذیب سے گفتگو کریں.دوم:- یہ کہ مخالفوں کی نہایت ہتک آمیز اور غصہ دلانے والی تحریروں سے عام مسلمان خوش میں نہ آدیں.اور سخت الفاظ کا جواب بھی کسی قدر سخت پا کر اپنی پر جوش طبیعتوں کو اس طرح سمجھا لیں کہ اس طرف سے سخت الفاظ استعمال ہوئے تو ہماری طرف سے بھی کسی قدر سختی سے جواب ان کو مل گیا".(کتاب البریہ صفحہ 11) اعتراض : کتاب ایک غلطی کا ازالہ کی عبارت "حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں" پر معترض نے اعتراض کیا ہے کہ اس سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت فاطمہ کی توہین کی ہے.جواب :- حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کشف ” ایک نہایت ہی روشن کشف یاد آیا اور وہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ نماز مغرب کے بعد مین بیداری میں ایک تھوڑی سی غیبت جس سے جو خفیف سے نشر سے مشابہ تھی ایک عجیب عالم ظاہر ہوا کہ پہلے یکدفعہ چند آدمیوں کے جلد جلد آنے کی آواز آئی جیسی بسرعت چلنے کی حالت میں پاؤں کی جوتی اور موزہ کی آواز آتی ہے.پھر اسی وقت پانچ آدمی نہایت وجیہ اور مقبول اور خوبصورت سامنے آگئے.یعنی جناب پیغمبر خدا او حضرت علی و حسین و فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنم اجمعین اور ایک نے ان میں سے اور ایسا یاد پڑتا ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نہایت محبت اور شفقت سے مادر مہربان کی طرح اس عاجز کا سرا اپنی ران پر رکھ لیا".کشف کی حقیقت (براہین احمدیہ حصہ چهارم حاشیه در حاشیه صفحه ۵۰۳) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی متعدد کتب میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کو مادر مہربان اور اپنے آپ کو فرزند اور بیٹے کی حقیقت دیتے ہوئے خود اپنے اس کشف کی حقیقت کو ظاہر فرمایا ہے.

Page 121

آپ فرماتے ہیں:.11 " میرے پر ظاہر کیا گیا کہ میرا سرجیوں کی طرح حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے ران پر ہے".(نزول المسیح حاشیه در حاشیه صفحه ۴۹) 2 حضرت فاطمہ نے کشفی حالت میں اپنی ران پر میرا سر رکھا اور مجھے دکھایا کہ میں اس میں سے ہوں".(ایک غلطی کا ازالہ صفہ ) 3 حضرت فاطمہ نے کمال محبت اور مادرانہ عطوفت کے رنگ میں اس خاکسار کا سر اپنی ران پر رکھ لیا" (تحفہ گولڑویہ صفحه ۳۰) حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے علاوہ بھی کئی بزرگوں نے آپ کی طرح کے کشوف و خواب دیکھے ہیں.اگر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کشف سے تو ہین لازم آتی ہے تو پھر یہ بزرگ اور اولیاء سلف بھی آپ کے ساتھ شامل اور مرتکب تو ہین قرار پائیں گے.بزرگان سلف -1 حضرت شیخ عبد القادر جیلانی نے فرمایا کہ:- "رايت في المنام كاني في حجر عائشة ام المومنين رضي الله عنها وانا ارضع ثديها الايمن ثم اخرجت ثديها الايسر فرضعته" یعنی میں نے خواب میں دیکھا کہ میں حضرت عائشہ کی گود میں ہوں اور ان کے دائیں پستان کو چوس رہا ہوں پھر میں نے بایاں پستان باہر نکالا اور اس کو چوسا.(قلائد الجواہرنی مناقب شیخ عبد القادر مطبوعہ مصر صفحه ۷۲ ترجمہ ارود صفحه ۱۸۷ مدینہ پبلشنگ کمپنی کراچی) 2 حضرت مولانا محمد اسماعیل شہید نے مشہور بزرگ حضرت سید احمد بریلوی کے متعلق تحریر فرمایا ہے کہ ایک دن جناب ولایت ماب نے حضرت کرم اللہ وجھہ اور جناب سیدہ فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنھا کو خواب میں دیکھا پس جناب علی مرتضیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ مبارک سے غسل دیا اور آپ کے بدن کو خوب اچھی طرح سے شست و شو کی.جس طرح والدین اپنے بیٹوں کو نہلاتے اور شست و شو کرتے ہیں اور جناب فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنھا نے نہایت عمدہ و نفیس قیمتی لباس اپنے ہاتھ مبارک سے ان کو پہنایا.(صراط المستقیم صفحه ۱۷۶) -3 محمد علی صاحب اپنے مرشد قطب و غوث زماں مولانا فضل الرحمان کے خواب کے متعلق اپنی کتاب " ارشاد رحمانی و فضل یزدانی" صفحه ۵۸ مطیع فیض شاہ جہانپور) میں فرماتے ہیں کہ : ایک شب حضرت عالی اس نیاز مند سے اپنے بعض واردات اور معالمات بیان فرماتے تھے ان میں ایک یہ ارشاد ہوا کہ ایک مرتبہ حضرت علی اللہ فرمانے لگے کہ ہمارے گھر میں جاؤ مجھے

Page 122

جاتے ہوئے شرم آئی اس لئے تامل کیا حضرت نے مکرر فرمایا کہ جاؤ ہم کہتے ہیں میں گیا اندر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنما تشریف رکھتی تھیں آپ نے سینہ مبارک بالکل کھول کر مجھے سینہ سے لگالیا اور بہت پیار کیا.(درویش پریس دہلی کے صفحہ ۵۰ پر یہی عبارت ہے) پس نہ یہ بزرگ اپنے خوابوں کی بناء پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں، اور نہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے کشف سے کسی قسم کی تو ہین لازم آتی ہے.کیونکہ کشف ہمیشہ تعبیر طلب ہوتے ہیں جیسا قرآن کریم میں حضرت یوسف سورج چاند اور گیارہ ستارے دیکھنا کہ وہ حضرت یوسف کو سجدہ کر رہے ہیں.ظاہر پرست تو اس پر بھی اعتراض کر سکتا ہے لیکن تغییر پر کوئی اعتراض نہیں.اعتراض -:- حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مسلمانوں کو ذریتہ البغایا " کہا ہے.جواب : كل مسلم يقبلني و يصدق دعوتى الاذرية البغايا " ( آئینہ کمالات اسلام صفحہ ۵۴۸٬۵۴۷ مطبوعہ ریاض ہند) یہی لفظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک اور جگہ پر بیان فرمایا اور اس کا ترجمہ بھی خود فرمایا.اذیتنی خينا فلست بصادق ان لم تمت بالخزي بابن بغاء (انجام آنقم صفحه ۳۸۲) یعنی خباثت سے تو نے مجھے ایذاء دی ہے پس اگر اب تو رسوائی سے ہلاک نہ ہوا تو میں اپنے دعوئی میں سچا نہ ٹھہروں گا."اے سرکش انسان" (احکم جلد نمبرے فروری ۱۹۰۷ء صفحہ 1) ذریتہ البغایا کے الفاظ انہی معنوں میں حضرت امام ابو جعفر علیہ السلام نے بھی استعمال فرمائے ہیں چنانچہ ابو حمزہ سے مروی ہے:." عن أبي جعفر عليه السلام قال قلت له ان بعض اصحابنا يفترون ويقذفون من خالفهم فقال ا لكف عنهم اجمل ثم قال والله يا ابا حمزة ان الناس كلهم اولاد البغايا- ما خلا شيعتنا فروع کافی جلد ۳ کتاب الروضہ مطبوعہ نو کشور صفحه ۱۳۵) میں نے امام باقر علیہ السلام سے کہا کہ بعض لوگ اپنے مخالفین پر افتراء باندھتے ہیں اور بہتان لگاتے ہیں آپ نے فرمایا.ایسے لوگوں سے بچ کر رہنا اچھا ہے.پھر آپ نے فرمایا کہ اے ابو حمزہ خدا کی قسم ہمارے گروہ کے علاوہ باقی تمام لوگ اولاد بنایا ہیں (یعنی دشمنان اہل بیت سرکش

Page 123

ہیں " اسکی وضاحت اخبار مجاہد لاہور -۳- مارچ ۱۹۳۶ء یوں بیان کرتا ہے."ولد البقایا- ابن الحرام ولد الحرام.ابن الحلال بنت الحلال وغیرہ یہ سب عرب کا اور ساری دنیا کا محاورہ ہے.جو شخص نیکوکاری کو ترک کر کے بدکاری کی طرف جاتا ہے اسکو باوجودیکہ اسکے حسب و نسب درست ہو صرف اعمال کی وجہ سے ابن الحرام ولد الحرام کہتے ہیں.اندریں حالات امام علیہ السلام کا اپنے مخالفین کو اولاد بنایا کہنا بجا اور درست ہے.لغت کے اعتبار سے ذریقہ البغایا کا مفہوم اخبار مجاہد لاہور -۳ مارچ ۱۹۳۹ء 1- البغية في الولد نقيض الرشد و يقال هو ابن بغية" (تاج العروس جلد ۱۰ صفحه ۴۰) یعنی کسی کو ابن مغیرہ کہنا سے مراد یہ ہے کہ وہ ہدایت سے دور ہے.روحانیت سے عاری ہے کیونکہ یہ رشد کی نقیض ہے.2 مقدمة الجيش " ( تكون قبل ورود الجيش ) ( تاج العروس جلد ۱۰ صفحه ۴۰) ہر اول رسته ) یعنی ایسے لوگ جو اپنے آپ کو پیشوا سمجھتے ہیں.یعنی مولوی لوگ (۳) اسی طرح نیزے کی انی بھی مراد ہے.یعنی ایسے مخالفین جو لیڈر ہیں اور مخالفت میں پیش پیش ہیں.اس طرف آنحضور نے ایک حدیث میں اشارہ فرمایا ہے.علماء هم شر من تحت اديم السماء " المشكوة جلد الكتاب العلم الفصل الثالث صفحہ ۷۸ مطبع احمدی لاہور) حضرت مسیح موعود علیہ السلام تو یہ سمجھتے ہیں کہ ابھی ان میں نیک فطرت لوگ موجود ہیں.اس لئے سارے لوگ کس طرح مراد ہو سکتے ہیں.آپ فرماتے ہیں: "ہر ایک جو سعید ہو گا وہ مجھ سے محبت کرے گا اور میری طرف کھینچا جائے گا" (بیر امین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ ۷۲) سو ہماری اس کتاب اور دوسری کتابوں میں کوئی لفظ یا کوئی اشارہ ایسے معزز لوگوں کی طرف نہیں ہے جو بد زبانی اور کمینگی کے طریق اختیار نہیں کرتے پھر فرماتے ہیں نے ایام الصلح ٹائیٹل یچ صفحه ۲ ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج جس کی فطرت نیک ہے آئے گا وہ انجام کار زیر بحث عربی عبارت آئینہ کمالات اسلام سے ہے اور خود حضور نے اس کا ترجمہ بھی بیان فرمایا ہے.چنانچہ ذرتہ البغایا کی تشریح میں بیان فرمایا.الذین طبع الله على قلوبهم " لعن ذریتہ البغایا کے وہ لوگ مراد ہیں جن کے دلوں پر اللہ تعالٰی نے مہر کر دی ہے اور حق کو قبول نہ کرنے اور مخالفت میں حد سے زیادہ بڑھ جانے والے باغی، سرکش لوگ نہ کہ کنچنیوں کی

Page 124

اولاد اعتراض حضرت مسیح موعود کی کتاب انجام آتھم سے یہ حوالہ " آپ کا (یعنی حضرت عیسی کا خاندان بھی نمایت پاک اور مظہر ہے.تین دادیاں اور نانیاں زنا کار اور کسی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا" درج کر کے آپ پر توہین مسیح علیہ السلام کے مرتکب ہونے کا الزام لگایا ہے.التزامی جواب 1 "هذا ما كتبنا من الاناجيل على سبيل الالزام وانا نكرم المسيح ونعلم انه كان تقيا و من الانبياءا لكرام ابلاغ صفحه ۷۹ از حضرت مسیح موعود) یعنی ہم نے یہ سب باتیں از روئے اناجیل بطور الزام خصم لکھی ہیں ورنہ ہم تو مسیح کی عزت کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ وہ پارسا اور برگزیدہ نبیوں میں سے تھے.-2 " ہمیں پادریوں کے یسوع اور اس کے چال چلن سے کچھ غرض نہ تھی.انہوں نے ناحق ہمارے نبی کو گالیاں دیگر ہمیں آمادہ کیا کہ ان کے یسوع کا کچھ تھوڑا سا حال ان پر ظاہر کریں".(ضمیمه انجام آتھم صفحه (۸) -3 ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شان مقدس کا بہر حال لحاظ ہے سخت الفاظ کے عوض میں ایک فرضی مسیحی کا بالقابل ذکر کیا گیا ہے.اور وہ بھی سخت مجبوری سے".(مکتوبات احمد جلد ۳ صفحه (۱۴) -4 عیسائی لوگ در حقیقت ہمارے اس عیسی علیہ السلام کو نہیں مانتے جو اپنے تئیں صرف بندہ اور نبی کہتے تھے بلکہ ایک شخص یسوع کو مانتے ہیں اور کہتے ہیں اس شخص نے خدائی کا دعوی کیا پڑھنے والوں کو چاہئے کہ ہمارے بعض سخت الفاظ کا مصداق حضرت عیسی علیہ السلام کو نہ سمجھ لیں بلکہ وہ کلمات یسوع کے متعلق لکھے گئے ہیں جس کا قرآن و حدیث میں نام و نشان نہیں" ( آریہ دھرم ٹائیٹل پیچ آخر) - ہم نے اپنے کلام میں ہر جگہ عیسائیوں کا فرضی مسیح مراد لیا ہے اور خدا تعالٰی کا ایک عاجز بندہ عیسی بن مریم جو نبی تھا جس کا ذکر قرآن میں ہے.وہ ہمارے درشت مخاطبات میں ہرگز مراد نہیں".تبلیغ رسالت جلد ۴ صفحه ۶۵٬۶۴)

Page 125

-6 موسیٰ کے سلسلہ میں ابن مریم مسیح موعود تھا اور محمدی سلسلہ میں میں مسیح موعود ہوں.سو میں اس کی عزت کرتا ہوں جس کا ہم نام ہوں اور مفید اور مفتری ہے وہ شخص جو مجھے کہتا ہے کہ میں مسیح ابن مریم کی عزت نہیں کرتا بلکہ مسیح تو مسیح میں اس کے چاروں بھائیوں کی بھی عزت کرتا ہوں کیونکہ یہ سب بزرگ مریم بتول کے پیٹ سے ہیں".(کشتی نوح صفحه ۲۵۰) سید آل حسن نے بھی عیسائیوں کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ :- -7 ذرا اپنے گریباں میں سر ڈال کر دیکھو کہ معاذ اللہ حضرت معینی کے نسبت مادری میں دو جگہ تم آپ ہی زنا ثابت کرتے ہو.پادری عماد الدین کا اقرار استفسار بحوالہ مقدمہ بہاولپور صفحه ۱۳۴) " راحاب تو کسی تھی اور تمر بھی حرام کار تھی بنت سبع بھی بد کار تھی اس نے داؤد سے زنا کیا" بائیبل کا بیان (انجیل متی کی تفسیر صفحہ ۷) 1 یہود نے حضرت مسیح علیہ السلام کی جن دادیوں، نانیوں کو (جو آپ کے نسب نامہ میں درج نہیں) زناکار قرار دیا ہے.ان کا ذکر بائبل میں مختلف مقامات پر آیا ہے.مثلاً (1) تمر کے ہاں اپنے خسر یہوداہ کے ساتھ مباشرت سے دو بیٹے (توام) زارح اور فارص پیدا ہوئے".( پیدائش (۳۰۱۸-۲۸ : ۳۸) -2 راحاب ایک کسی عورت تھی جس کے ہاں جاسوس چھپے تھے.یشوع ۱: ۲) -3 " بنت سبع العام کی بیٹی اور حتی اور یاہ کی بیوی تھی داؤد نے اس سے صحبت کی اور وہ حاملہ ہو گئی.اور پھر اس کے خاوند کو ایک جنگ میں مروا دیا اور اس کی بیوی کو اپنے گھر لے آیا“.(۲ سموئیل حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عیسائیوں کے آنحضرت ﷺ کی ذات اقدس پر پے در پے گندے جملوں اور گالیوں سے تنگ آکر الزامی جواب والا طریق اختیار کیا.اور ان کی ہی کتب سے ان کا چہرہ دکھایا آپ فرماتے ہیں.یہ طریق ہم نے چالیس برس تک پادری صاحبوں کی گالیاں سن کر اختیار کیا ہے.انور القرآن نمبر ۲ صفحہ (IF پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے عیسائیوں کو ان کا چہرہ ان کے آئینے میں دکھایا ہے اور نقل کفر کفر نه باشد.

Page 126

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود عیسائیت مضمون واقعات صلیب اور بائیبل -1 مصلوب لعنتی ہوا کرتا ہے.حوالہ 1- استثناء ۲۳- ۲۱:۲۲ 2 کلتیوں ۳:۱۳ -2 مسیح کو مصلوب ہونا پسند نہ تھا.اس لئے وہ یہود یہ جانا نہ چاہتا ہو جتنا اے تھا -3 (1) مسیح کو واقعہ صلیب کے بارے پہلے سے خدا نے ۱ مرقس ۱۴:۲۱ ۲- یوحنا ١٣:١ اطلاع دے دی تھی.اس لئے نشان مانگنے والوں کو یوناہ کا نشان دیکھانے کا ذکر کیا.متی ۴۰ ۱۳:۳۹ ۴ : ۲۱ واقعہ صلیب سے ایک رات قبل مشہور معروف طبیب کو بلا یوحنا ۱۹:۳۹ کر دوا بنانے کا کہا.- چنانچہ نمود عکس حضرت مسیح کی ہدایت کے مطابق مرمی دوائی یوحنا ۱۹:۳۰ تیار کر کے لایا.-4 واقعہ صلیب سے بچنے کے لئے مسیح نے خود دعا کی.امتی ۲۶۳۸- یوحنا ۲۸ ۱۳:۲۷ شاگردوں کو بھی حکم دیا کہ میرے لئے دعا کرو.5 کیونکہ مسیح جانتا تھا کہ ۲ مرتی ۳۶-۱۳:۳۵ -۳ لوقا ۲۲:۴۲ متی ۲۶:۳۶ ۲ مرقس ۳۴- ۱۴:۳۲ -۳- لوقا ۲۲:۴۰

Page 127

مضمون دعا ایمان کے ساتھ ہو تو قبول ہوتی ہے.حوالہ یعقوب ۱۷ - ۵:۱۵ خداوند شریروں سے دور اور صادقوں کی سنتا ہے.امثال ۲۹ : ۱۵ صادق کو خدا نجات دیتا ہے.زبور ۴۰-۳۷:۳۶ تریور کے - ۱۷:۰۶ iv خدا تو کل کرنے والوں کو مخالفوں سے بچاتا ہے.- خدا گنہگار کی دعا نہیں سنتا نیک کی ضرور سنتا ہے.یوتا ۹:۳۱ vi خدا کا وعدہ ہے تو مصیبت میں مجھے پکار میں تیری سنو گا اور زیور ۹-۱۵ :۵۰ تجھے بچاؤں گا.vi مسیج خود لوگوں کو ہدایت دیتے رہے کہ مانگو تو دیا جائے گا.متی نے ہے - چنانچہ خدا ترسی کے باعث اس کی دعا سنی گئی 7 مسیح نے آسمان سے فرشتے کو اترتے دیکھا جس نے آکر عبرانیوں کے :۵ لوقا ۲۲:۴۳ یوتا ۳۰-۱۲:۲۸ صحیح کو تسلی دی.- (أ) خدا تعالی بھی مسیح کا خون بہانا نہیں چاہتا تھا.اس لئے مسیح متی ۲:۱۳:۲۰ کو بچپن میں مصر میں لے جانے کی تلقین کی گئی.گرفتاری کی رات پیلاطوس کی بیوی کو انذاری خواب متی ۱۹ : ۲۷ آئی.iv کری عدالت پر پیلاطوس نے بیوی کا پیغام سن کر 1 یوحنا 1 : 19 مسیح کو چھوڑنے کی کوشش کی.2 متی ۱۸ ۱۷ : ۲۷ 3- مرقس ۱۰-۹ : ۱۵ پیلاطوس نے پوچھا کہ اس میں کیا برائی ہے.1 مرتی ۲۳:۲۲ 2- لو تا ۱۴ : ۱۵ vi چھوڑنے کے ارادہ سے کہا میں اس میں کوئی جرم نہیں اسے کہا : پاتا.1- لوقا ۲۰-۱۴ : ۲۳ 2- یوحنا ۳۹ - ۱۸:۳۸ 3 یوحنام : 19 vi جب یہودی نہ مانے تو پیلاطوس نے بریت کے اظہار کے متنی ۲۴-۱۷ : ۲۷ لئے اپنے ہاتھ دھوئے.ساتھ صلیب پر چڑھنے والے ڈاکوؤں نے طعن کیا.1- مرقس ۳۵ : ۱۵ 2 متی ۴۴ : ۲۷

Page 128

مضمون 10- لوگوں نے طعن کے طور پر کہا سچا ہے تو نیچے اتر آہم ایمان امتی ۲۷:۴۰ نے آئیں.حوالہ ۲ مرقس ۱۵:۳۲ ۳- لو تا ۲۳:۳۵ -11- مسیح کو بے ہوش کرنے کے لئے شراب کے نام پر کوئی ۱- متی ۳۴٬۴۸ : ۲۷ چیز دی گئی.2 مرقس ۲۳ : ۱۵ 3- يوحنا ۲۹۰۳۰ : ۱۹ -12 مسیح نے درد بھری آواز میں دعا کی.ایلی ایلی لما مبتنی متی ۴۹ : ۲۷ 13- پیلا طوس سے جب لاش مانگی گئی تو اس نے تعجب کیا اور مرقس ۱۵:۴۴۴۵ تصدیق چاہی کہ فی الواقعہ صحیح مرگیا ہے.4 مسیح صلیب پر صرف 3 گھنٹے رہا مسیح صلیب پر صرف 4 گھنٹے رہا متی ۴۶ : ۲۷ یوحنا ۱۴ : ۱۹ مرقس ۲۵ : ۱۵ -15 - پیشگوئی کے مطابق مسیح کی ٹانگیں نہ توڑی گئیں.ریور ۲۲ ۳۴:۱۵ زلزلہ اور آندھی آئی 16- برچھی چھونے پر پانی اور خون فی الفور بہہ نکلا یوحنا ۱۹:۳۳ متی ۵۲-۵۱ : ۲۷ یوتا ۳۵- ۱۹:۳۴ -17 پروگرام کے مطابق خلاف قانون پیلاطوس نے یوسف متی ۵۸ : ۲۷ ارمیا کو مسیح کو لے جانے دیا.مرقی ۱۵:۴۳ لوقا ۵۲ : ۲۳ ۱۹:۳۸ -18 پروگرام کے مطابق محمود عکس ۱۰۰ پونڈ وزنی مرهم تیار کر کے یوحنا ۴۲ ۱۹:۴۰ لایا جو مسیح کے بدن پر لیپ کی گئی اور مسیح کو کھلی کمرہ نما زیر زمین جگہ پر رکھا گیا.-19 خدا تعالی نے پہلے یہ خبر دے رکھی تھی کہ مسیح صلیب سے بچایا جائے گا.زیور ۱۰۲۴ : ۲۲ زیور ۲۰:۱۰۱۲ زبور ۱۰۹ : ۲۸

Page 129

ضمون حوالہ واقعہ صلیب کے بعد یہودیوں کو شک تھا کہ مسیح نہیں مرا.-1 قبر پر موجود سپاہیوں کو پیسے دے کر ساتھ ملایا گیا.-2 بعض لوگوں نے حفاظت کی غرض سے نگرانی کی ذمہ داری ادا کی.متی ۲۷۷۰۷۳ متی ۱۲ : ۲۸ لوقا ۵-۴ : ۱۲۴ یو تا ۲۰:۱۲ -3 یسوع مسیح شناخت سے بچنے کے لئے اپنا حلیہ تبدیل کرتے لو ق ۳۱ - ۲۱:۱۳ رہے.حتی کہ محبوبہ تک نہ پہچان سکی.ہوتا ۲۱:۱۷ یوحنا ۲۰:۱۴ جب مسیح خدا کی رہنمائی میں فلسطین سے نکلے تو نہ تو کوئی لو تا ۳۱-۲۴:۱۷ ان کو پہچان سکا نہ پیچھا کیا.4 حواریوں سے چھپ کر ملاقات کرتے رہے.روایت حضرت ابو ہریرة کنزل العمال جلد دوم) لو ۳٦٥ : ۲۴ یوتا ۲۰:۱۹ لو ۳۹ : ۲۴ لو تا ۲۳:۴۲ - حواریوں کو یقین دہانی کرائی کہ میں وہی ہوں.- ان کی تسلی کے لئے مچھلی کا محلہ لے کر کھایا مزید بتایا کہ روح کی ہڈی اور گوشت نہیں ہوتے.لو ۳۹ : ۲۴ -6 بتایا کہ میں ابھی تک اپنے باپ کے پاس نہیں گیا.یوحنا ۲۰:۱۷ -7 مریم مدینی کو کہا زندہ کو مردوں میں کیوں تلاش کرتی ہو.لو تا ۵ : ۲۴ نہ وہ عالم ارواح میں چھوڑ گیا اور نہ جسم کے سڑنے کی نوبت اعمال ۳۳-۲:۲۴ آئی.9.ان باتوں سے اس نے ظاہر کر دیا کہ وہ کس قسم کی موت سے یوحنا : ۲ جلال ظاہر کرے گا.-10- واقعہ صلیب کے بعد کلیل کو روانگی ماکہ خدا کے پراگندہ فرزندوں کو جمع کر کے ایک کر دے متی ۱۰ : ۲۸ 11:ort-1 2 سیاه ۵۲:۸

Page 130

مضمون حوالہ 3 يوحنا ۱۷:۲۰ 4- پطرس ۲:۲۵ پولوس کو بھی مسیح کی طرح مردہ سمجھا گیا مگر وہ زندہ تھا.اعمال ۲۰- ۱۹ : ۱۳ 11 صبیح نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میری اور بھی بھیڑیں جو اس یوحنا 11 :۱۰ بھیڑ خانہ کی نہیں.-12 مسیح کو اور ان کی والدہ کو فلسطین چھوڑنا پڑا اور مختلف ملکوں تفسیر ابن جزیر جلد ۳ صفحه ۱۹۷ سے ہوتے ہوئے ایک دور کی سرزمین کی طرف سفر اختیار بحواللہ حضرت مسیح کشمیر میں فوت کرنا پڑا.اگر مسیح صلیب پر مرجاتے تو ان کی صداقت مشتبہ ہو جاتی کیونکہ خدا کا فیصلہ.ہے.-1 جھوٹانی قتل کیا جائے.2 جھوٹے نبی تلوار اور کال سے ہلاک ہوں گے.-3 میرا ہاتھ جھوٹے نبی کے خلاف چلے گا.ہوئے.(انڈریاس فابر قیصر) استاد ۱۹۰۳۰ : ۱۸ یر میاه ۱۴:۱۵ ر قیل ۱۳:۹ ز مسیح کو معلون ثابت کرنے میں یہودیوں کامیاب ہو جاتے.استثناء ۲۳-۲۲ :۲۱ حالانکہ مسیح کو کوئی معلون نہیں کہتا.1- اگر تھوں ۳ : ۲۱ خدا کا یہ وعدہ کہ وہ نیکیوں کی دعا کو قبول کرتا ہے اور امثال ۲۹ : ۱۵ انہیں مصیبت سے بچاتا ہے جھوٹا ثابت ہوتا.۲- یعقوب ۱۷ - ۵:۱۵ زیور ۴۰-۳۷:۳۶ -۴- زیور ۱۹ ۴۵۰:۱۵ ریور ۳۳:۱۵۰۲۲ یوناہ نبی کے نشان کا جو وعدہ سچ نے کیا جھوٹا ثابت ہوتا.متی ۴۰ ۱۲:۳۹ کیونکہ -1 یوٹاہ نبی سمندر میں پڑ کر باوجود موت کے تمام اسباب کے ہوناہ 1 : زندہ رہا -2 مچھلی کے پیٹ میں موت کے تمام اسباب مکمل ہونے کے ہ۲:۱۲ باوجود زندہ رہا.

Page 131

مضمون -3 خدا نے یوٹاہ نبی کی دعا کو سن کر مچھلی کے پیٹ سے زندہ نکال ہوٹلہ ۲۱۰ دیا.-4 یوناہ نبی کی قوم ان پر ایمان لائی.یوناه ۲:۰۵ -5 یہی بات مسیح نے کسی کہ میری اور بھڑیں ہیں جو میری آواز یوحنا 17 : 10 سنیں گی.-5 اگر مسیح قربانی دینے کی غرض آیا تھا تو قربانی دینے سے کیوں یوحنا ۲-۱ : ۷ -1 کتراتا رہا.گرفتار کرانے والے حواری یہودہ اسکریوطی سے نفرت کا یوجنا ہے : اظہار کیوں؟ اور اسے شیطان کیوں کہا گیا.کفارہ کی حقیقت کیا آدم نے گناہ کیا ؟ گناہ یہ ہے کہ انسان اچھے اور برے کی صلاحیت رکھنے کے حوالہ با وجود محمد ابرا کام کرے جبکہ -2- آدم اور حوا میں اچھے اور برے کی صلاحیت ہی نہ تھی.پیدائش ۲:۱۷ پیدائش ۲:۰۳ -3 پھل نافرمانی کی غرض سے نہ کھایا بلکہ سانپ نے بہکایا.پیدائش ۳:۰۳ 4 خدا نے سانپ کو تو سزا دی مگر پیدائش : 1: r پیدائش ۳۰۳۱۷ 5 آدم جوا کو پہننے کو لباس مہیا کیا پیدائش ۲:۲۱ -8 پھل کھا کر آدم کو نیک بد کی تمیز حاصل ہوئی.(سزا نہ دی پیدائش ۳:۲۲ گئی) - آدم اور حوا کو نیک وبد کی تمیز میں خدا کی مانند ہونے میں پیدائش ۲۳ : ۲ مزید ترقی کے امکان کی وجہ سے نکالا گیا تاکہ ہمیشہ کی زندگی نہ پیدائش ۲۳ : ۳ پائیں.- آدم جنت میں ہمیشہ رہنے کے لئے پیدا نہ ہوا تھا بلکہ پیدائش ۱:۲۸ زمین میں پھلنے پھولنے کے لئے پیدا ہوا.پیدائشی ۲:۱۵

Page 132

مضمون حوالہ و جنت میں آدم و حوا مثل بچہ کے تھے جب نیک و بد کی تمیز کے پیدائش ۳۹ :) قابل ہوئے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں زمین میں بھیج دیا گیا نہ کہ سزا کے طور پر کیا آدم کی اولاد میں گناہ آیا -1 جب آدم نے گناہ کیا ہی نہیں تو گناہ کہاں سے آگیا.خروج ۱۰۲ : ۱۳ مرقس ۱۵- ۱۰:۱۲ -2 آدم کو فرمایا پہلا بچہ ( نر و مادہ) پاک ہے.-3 حضرت عیسی کو اسی قانون کے تحت گرجا میں لایا گیا.یو قا ۲:۳۳ -4 حضرت عیسی بھی بچوں کو پاک سمجھتے تھے.اس لئے مرقس ۱۵-۱۴ : ۱۰ -5 حضرت عیسی نے حواریوں کو بچہ بننے کا حکم دیا.-6 بائیبل میں میچ سے قبل نیک اور پاک لوگوں کا ذکر موجود ہے.جو بتا رہا ہے کہ نیک بننے کے لئے انہیں مسیح کے خون کی ضرورت نہ تھی.اگر اس وقت نہیں تو اب کیوں؟ کیا مسیح خود پاک تھا کہ کفارہ دے سکے جو عورت سے پیدا ہوا وہ کیو نکر پاک ٹھہرا.2 میچ نے پاک ہونے کے لئے بہتسمہ لیا.ایوب ۱۴ : ۲۳:۴۱۵ متی ۱۵ : ۳ -3 بیشمہ لینے کے بعد صحیح پر روح القدس نازل ہوا.متی ۲:۴ لرتا۱۵ : متی : r: M: مرقس ۱۰:۱۸ پیدائش ۶ : -4 جبکہ یوحنا پیٹ میں ہی روح القدس سے بھر گیا.- اس لئے مسیح نے یوحنا کو سب سے بڑا قرار دیا.- مسیح نے اپنے نیک ہونے کی خود نفی کر دی.-7 پہلے عورت نے کھایا اور اپنے خاوند کو بھی دیا.عورت کو سزادی کہ دروزہ سے بچہ بنے گی.- مرد کو سزادی کہ خون پسینے کی محنت سے روٹی کمائے گا.کفارہ پیدائش ۱۹ : ۳ کے بعد یہ سزا باقی ہے.کیوں؟ بانجھ کے بارے کیا خیال ہے؟ 10 کفارہ کا تصور پہلے موجود نہ تھا بلکہ خداتعالی تو فرماتا ہے.-1 میں قربانی نہیں رحم پسند کرتا ہوں.پیدائش ۴ : ۳ ا وسیع :

Page 133

مضمون -2 بدکار بھی تو بہ کر کے معافی حاصل کر سکتے ہیں.-3 اگر شریر شرارت سے باز آئے تو زندہ رہے گا.4 گناہ سے باز آئے تو زندہ رہے.-5 خدا نے معافی کی درخواست پر معاف کر دیا.عاجزی سے دعا کرنے پر معافی اعلان - جو جان گناہ کرتی ہے وہی مرتی ہے.-8- ہر ایک اپنی ہی بدکاری سے مرے گا.بیٹا باپ کے گناہ کے عوض نہ مرے گا.۲ مئی ۱۳ : ۹ متی ۷ : ۱۲ حوالہ ا معیار : ۵۵ ۲- ترتیل ۲۸ : تر قیل ۱۸:۲۷ حز قیل ۱۸:۵۰۲۱ گفتی ۲۰-۱۹ : ۱۳ ۲ تواریخ ۷:۱۴ حز قیل ۲۷ : ۱۸ حز قیل ۲۰:۲۰۰۲۱ یر میاد ۳۰:۲۹۰۳۰ یر میاه ۳۱:۳۰ حز قیل ۲۰-۱۷-۱۴ : ۱۸ 10 - بیٹا باپ کے بدلے اور باپ بیٹے کے بدلے نہ مارا ۲ سلاطین ۲ : ۱۴ جائے.-11 صرف خدا ہی بچانے والا اور نجات دینے والا ہے.12.اے اسرائیل کے خدا نجات دینے والے 13 آدمی کی جان کا کفارہ اس کا مال ہے.14 صادق کا چراغ روشن رہے گا لیکن شریر کا دیا بجھا دیا استثناء ۱۶ : ۲۳ ۲ تواریخ ۴ : ۲۵ سعیاه : ۴۳ معیاد ۱۵ : ۲۵ امتثال ۱۳:۸ امثال -15 شریر صادق کا فدیہ ہو گا.دغا باز راست باز کے بدلے دیا امثال ۸ :۲۱ جائے گا.مسیح کے خون کی گناہوں کی معافی کے لئے ضرورت نہیں.-1 تو اپنی باتوں کے سبب راست باز اور قصور وار ہو گا.متی ۱۳:۳۷ "

Page 134

مضمون -2 تو بہ کرو تا تمہارے گناہ مٹائے جائیں.-3 اگر جنت میں جانا چاہتا ہے تو یہ یہ عمل کر.اعمال ۲:۱۹ اعمال ۲:۲۸ متی ۲۲-۱۶ : ۱۹ حوالہ -4 اگر توبہ نہ کرو تو آسمانی بادشاہت میں داخل نہ ہو گے.متی ۳ : ۱۸ اگر گناہوں کا اقرار کریں تو خدا معاف کر دے گا.1 یوحنا کا خط نمبر 1 9 : 1 -5 2- متی ۹-۸ : 3- اعمال ۲:۳۸ 4- اعمال ۲۴ : ۸۳ 5 مرقس ۴ : ۱ 6- لوقا ۲ : ۳ 6 لوگوں کے گناہ معاف کرد خدا تمہارے گناہ معاف کرے گا.متی ۲:۱۴ 7 اگر تو به نہ کرو گے تو سب ہلاک ہو جاؤ گے.8- اعمال سے انسان راستباز ٹھہرتا ہے لوقا ۴ - ۱۳:۳ یعقوب کا خط ۲:۲۴ این آدم کو گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے.(تو پھر قربانی دینے متی ۶ : 9 کی کیا ضرورت تھی) حواریوں کو بھی گناہ معاف کرنے کا اختیار دیا.یوحنا ۲۰:۱۸۰۲۰ میرا جسم کچھ نہیں بلکہ تعلیم ہے جو بچا سکتی ہے.یوحنا : in پطرس کو حکم دیا ستر بار گناہ معاف کرد کفارہ پر ایمان کا نتیجہ -1 سننے میں آیا ہے کہ حرامکاری بڑھ گئی ہے.متی ۲۲-۲۱ : ۱۸ کر نتھوں ۱ : ۵ 2 میں صاف کہہ دوں گا میری تم سے کبھی واقفیت نہ تھی متی ۲۲ : ۷ کفارہ کے عقیدہ پر تبصرہ 1 (1) خدا نے آدم کو پاک پیدا کر کے زمین کو پاک لوگوں سے پیدائش : بھرنے کا ارادہ کیا تو سانپ نے آدم کو گناہ گار بنا کر خدائی منصوبہ ناکام بنا دیا جس کا خدا کو غم پہنچا.کیا ایسا خدا قادر مطلق خدا ہو سکتا ہے؟

Page 135

مضمون -2 اگر خدا عادل ہونے کی وجہ سے گناہ معاف نہیں کر سکتا تو یہ مل شروع میں کیوں نہ سوچنا.کیونکہ ہزار ہا سال لوگوں کو گناہ گار مرتے دیکھتا رہا.سانپ کو لعنتی قرار دینے کے علاوہ کچھ نہ کر سکا.اس صورت میں یہودی، یہودہ اور پیلاطوس انعام کے مستحق ہیں جنہوں نے خدائی عدل میں مدد دی.یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ باقی لوگ تو گناہ کی وجہ سے ہمیشہ کی موت مرگئے مگر خدا نے اپنے بیٹے کو تیسرے دن ہی زندہ کر کے کونسا عدل کا تقاضا پورا کیا.یہ عارضی موت مستقل موت کا بدل کس طرح ہو سکتی ہے.اگر خدا اپنے بیٹے کو ہمیشہ کے لئے مار کر حقیقی قربانی نہیں کرنا چاہتا تھا تو یہ ڈرامہ ہی کیوں کیا؟ حقیقت یہ ہے کہ کوئی قربانی نہیں ہوئی یہی وجہ ہے کہ عیسائی آج بھی کفارہ پر ایمان کے باوجود سزا بھگت رہے ہیں.آنحضرت ﷺ کے بارے بائیبل کی پیشگوئیاں ا تیرے بھائیوں میں سے تجھ سا ایک نبی برپا کردوں گا.استثناء ۱۸ : ۱۸ حوالہ بنی اسماعیل بنی اسرائیل کے بھائی ہیں.اعمال ۲۲ : ۳ پیدائش ۱۹:۱۰۴ N: 1-f یدائش ۸-۱ : ۱۷ پیدائش ۱۳۰۲۴ : ۲۵ ۲۰۱۷۰ ir ب انا ارسلنا اليكم رسولا شاهدا عليكم كما ارسلنا سوره النزل بهم الى فرعون رسولا 2 دس ہزار قدوسیوں کے ساتھ فاران سے آیا -3 فاران مکہ میں ہے.استتار ۲۳:۲ پیدائش ۲۱-۲۱:۲۰ 4- عرب کی بابت بار نبوت 5 قدوس فاران سے آیا سعیاہ ۱۷-۱۲-۲۱:۶ حبقوق ۳:۳۶

Page 136

مضمون -6 قیدار اور صلح کے لوگ گیت گائیں حوالہ سعیاہ ۴۲:۱۰۱۷ سعیاہ ۱۰-۲: ۲۵ -7 قیدار کی سب بھیڑیں جمع ہوں گی اور میں اپنے گھر کو جلال سعیاہ ۸-۷ :۲۰ بخشوں گا.ب قیدار حضرت اسماعیل کے بیٹے کا نام تھا.-8 مبارک وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے.زیور ۲۶-۲۰ : ۱۸ میگاه ۵:۲ متی ۳۹ : ۲۳ ایک بچہ ہو گا جس کا نام عجیب ہو گا.حکومت کی ذمہ سعیاہ ۸-۹:۲ داری اس کے کندھے پر سیح کی بعثت کے وقت یہودی ایلیاء ، مسیح اور وہ نبی کے منتظر ہو نا ۲۲-۱۹ : ۱ تھے.مسیح نے وضاحت کر دی کہ ایلیا یوجنا کے وجود میں آچکا ہے.متی ۱۵ : 11 متی ۱۲-۱۰ : ۱۷ مجھے بہت سی باتیں کرتی ہیں.جب روح حق آئے گا تو یوحنا ۱۴-۷ : سب کچھ بتائے گا.دوسرے مددگار کے لئے درخواست کروں گا.دنیا کا سردار آتا ہے.باپ میرے نام سے بھیجے گا جب کامل آئے گا تو ناقص جاتا رہے گا.بتاتارہے گا.میں نہیں پڑھ سکتا یوجنا : بود تا ۳۰ : ۱۳ یوتا ۲۶-۲۵ : ۱۳ یوحنا ۳۷ : ۱۵ اگر تھوں ۱۳:۱۰ سعیاہ ۱۲-۲۹:۱ باغ کے ٹھیکہ کی مثال کہ آخر پر باغ کا مالک خود آئے گا متی ۴۷-۲۳ ۲ لوقس ۱۹ : ۲ میچ دوبارہ نہیں آسکتا جب تک وہ نبی نہ آئے.اعمال ۲۲-۱۷ : ۲۹ میرا جانا بہتر ہے جاؤں گا تو اسے بھیج دوں گا.

Page 137

مضمون حوالہ واقعہ پیٹیکوس میں روح القدس کا ظہور مصداق نہیں بن یوحنا نمبر ۴:۱۳ جد میچ نے تو خود اپنے حواریوں کو فرمایا " روح القدس لو " پوچتا ۲۰:۲۲ مسیح کی بعثت کی غرض یہ اعلان کرتا تھا کہ -1 خدا کی بادشاہت قریب آگئی ہے.متی ۴:۱۷ -2 مجھے اور شہروں میں خوشخبری دینی ہے اس غرض کے لئے بھیجا لو تا ۴۳ : ۴ گیا ہوں -3 یسوع نے منادی کہ بادشاہی قریب آگئی ہے.مرتس ۱:۱۵ -4 حواریوں کو حکم دیا کہ منادی کرد که بادشاہی قریب آگئی متی ۶ : ۱۰ ہے.1: ۲- لو ۱۳-۹ :۱۰ -5 اور شہروں میں جاکر منادی کریں اسی لئے نکلا ہوں.مرتی ۳۸۰۳۹ : ۱ متی ۶:۱۰ - دعا سکھلائی کہ " تیری بادشاہی آئے " - ابن آدم کھوئے ہووں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا لو 16 : 19 ہے.سفید گھوڑے پر سوار کو کھلے آسمان سے آتے دیکھا.مکاشفه ۱۲- ۱ : دانیال ۱۴۲:۴۴ ۷:۱۳ ۹۲۴ -۲۷ مکاشفه ۲۰-۵٬۱۳:۶-۰۵:۱ سعیاہ ۱۰- سعیاہ ۱۳-۴۲۱ --الم سعیاہ ۱۳ سال کی ۳۰۴ زاور -4:1 امثال ۲۶-۵:۱۰ زبور ۲۵-۱۸:۲۱ یر میاه ۱۸- ۳۴۴۵:۱۵-۴۳۱:۳۱ زیور ۵۷۲۹۰۱۷

Page 138

مضمون آنے والا روح القدس سے پتسمہ دے گا جبکہ صیح نے خود متی : ۳ چشمہ لیا بائیبل میں خدا کے بیٹے کا محاورہ مسیح خدا کے حقیقی ، سوتیلے ، متسی یا منہ بولے بیٹے میں سے کیا تھے.جبکہ حقیقی اور سوتیلا بیٹا خدا کی بیوی کا تقاضا کرتا ہے.تی کمزوری اور نعوذ باللہ فتا کو چاہتا ہے جو کہ ناممکن ہے.استعارہ اور منہ بولے بیٹے کی مثالوں کا بائیبل میں ذکر موجود ب - مشکی تو میرا بیٹا ہے آج مجھ سے پیدا ہوا ہے.2 میں اس کا خدا اور وہ میرا بیٹا ہوگا.-3 یعقوب میرا پہلا دیتا ہے.-4 میں خدا اسرائیل کا باپ ہوں.-5 آدم خدا کا بیٹا تھا.= - خدا کے بیٹوں نے آدمیوں کی بیٹیوں کو دیکھا.خدا کے سب بیٹے خوشی سے للکارتے تھے.زیورے :۲ مکاشفه :۲۱ خروج ۲۲ : ۴ ریا ۹ :۲۱ او ۳:۳۸ پیدائش ۲۲ T: ایوب کے ۳۸۰ حوالہ - ہم خدا کے بیٹے ہیں جو خدا سے ہدایت پاتے ہیں.رومیوں ۱۶ ۸:۱۷ ل ۶۳۵۲ 9 تم خدا کے بیٹے ٹھمرو گے.10 جو صلح کراتے ہیں وہ خدا کے بیٹے کہلائیں گے.متی ۹۴۵ :۵ - 11- قیموں کا باپ خدا ہے.-12.اگر بخشوں کے تو آسمانی باپ تمہیں بخشے گا.زبوره :۶۸ - مرقس ۱:۲۵ متی ۲:۱ رویوں : -13 جنہوں نے خدا کی روح سے بدایت پائی خدا کے بیٹے ہیں.-14 ناپاک چیزوں کو نہ چھوڑ تو میں تمہارا باپ اور تم میرے بیٹے ۲ کر نھوں ۲۰۱۷۰۱۸ ا ہو گئے.-15 خدا کے فرزند گناہ نہیں کرتے 16.اس نے انہیں خدا کا فرزند ہونے کا حق بخشا.بے حنا کا خط نمبر ۱ ۳:۹۰۰ یوحنا ۱۳- ۱:۱۲

Page 139

مضمون 17- وہ پکارے گا تو میرا باپ ہے.-18 جو میرا گھر بنائے گا وہ میرا بیٹا ہو گا.-19 جو یسوع مسیح پر ایما نا لاتا ہے وہ خدا کا بیٹا ہے.- 20 تمہارا آسمانی باپ.حوالہ 1 - زیور : 2- زبور ۲۶ : ۸۹ اتواریخ ۱۰ : ۲۲ یوحنا نمبر ۵:۱ متی ۵:۴۸ متی : 21 کے پرستار اپنے باپ کی پرستش روح سے کریں یوحنا ۴:۲۳ -22- جو خدا کے حکموں پر عمل کرتے ہیں وہ خدا کے بیٹے ہیں.یر در ۴ ۴۴- ۸:۳۸ -23.تم سب خدا ہو.24- اے موسیٰ تو خدا ہو گا.یسوع کے علاوہ نیک لوگ - نوح خدا کے ساتھ چلتا تھا.-2 یوسف میں خدا کی روح تھی.-3 علی اہل بن اوری روح اللہ سے معمور تھا -4 يشوع بن نون حکمت کی روح سے بھرا ہوا تھا.5 داؤد کو خدا نے چن لیا -6 داؤد راست باز تھا.ا خدا حز قیل کے ساتھ تھا 3 سعیاہ نبی صالح تھا یو سیاہ نے وہ کیا جو راست تھا.10 ایوب راست باز تھا -11 نوح دانی ایل اور ایوب صادق تھے.-12 دانی ایل نیک اور راست باز تھا.-13 یوحنا سب سے زیادہ راست باز تھا.-14 زکریا اور اس کی بیوی راست باز تھے.یوتا ۳۶- ۱۰:۳۴ خرج ۱۹ : ۱۰۲۴ : ۸۲ پیدائش ۲۴ : ۵ پیدائش ۴۱:۳۸ 1- خروج ۳۱ : ۲۵ 2 گنتی ۱۸ : ۲۷ استاد ۳۲۰۹ ا سلاطین ۱۸:۳۲ 1- سلاطین ۱۳:۸ سلاطین کے ۱۸۰ ۲ سلاطین ۲۰:۳ ۲ سلاطین ۲ : ۲۲ ايوب : ۱۴:۱۳ ز تحمیل ۱۴-۱۳ والی ایل : متی : 1: 0-15,

Page 140

مضمون 15 - یوحنا ماں کے پیٹ میں روح سے بھر گیا.سے 16 مسیح سے قبل شمعوں پر روح کا سایہ تھا.-17 دانی ایل میں مقدس روح ہے.-18 اسرائیلی خیموں پر خدا کی روح نازل ہوئی.19- زکریا روح سے بھر گیا.-20 حضرت مریم پر روح القدس نازل ہوا.21.وہ سب روح القدس سے بھر گئے.-22 خدا تم سب میں ہے -23 شمعون نیک آدمی اور روح القدس سے لکھتا تھا.24- ہابیل نیک تھا.بائیبل میں ایک خدا کا تصور پایا جاتا ہے لوقا ۱۵ : ۱ لو ۲:۲۵۰ حوالہ دانی ایل ۱۸-۹ : ۴ گفتی ۲ : ۲۴ لوقا ۶۷ : لو ۱:۳۵۰ لو تا ۲:۴ افسیوں ۴:۶ لوتا ۲:۲۵ عبرانیوں ۱۲-۴ : ۲ 1 میرے حضور تو غیر معبودوں کو نہ مانا.خداوند تیرا خدا میں خروج ۲۰:۱۰۳ ہوں.-2 واحد خدا خداوند کو چھوڑ کر قربانی دے تو نابود ہو.خروج ۲۰ : ۲۲ -3 خداوندی خدا ہے اس کے سوا اور کوئی نہیں.-4- تیرے سوا کوئی خدا نہیں.-5 تیرا خدا میں ہی ہوں -6 یا رب تیرے جیسا کوئی نہیں استثناء ۴:۳۵ استثناء ۶:۴ اتواریخ ۲ : ۸ اتواریخ ۱۷:۲۰ زیور ۵۰:۰۷ زیور ۸۰ :۸۶ 7 نہ مجھ سے پہلے کوئی خدا ہوا اور نہ بعد میں ہو گا.معیاد ۴۳:۱۰ - میں ہی اول ہوں اور میں ہی آخر ہوں.- میں ہی خداوند ہوں اور کوئی نہیں.10- تیرے سوا اور کوئی ہے ہی نہیں.معیار ۶ :۴۴ معیار ۷٬۱۸٬۲۰٬۲۲-۵ : ۲۵ سعیاہ ۴۶:۹ سموئیل ۲:۲ سموئیل ۱۲ : ۷ 11- تیرے سوا آسمان کے اوپر اور زمین کے نیچے کوئی خدا ۲- سلاطین ۱۵ : ۱۹

Page 141

نہیں.مضمون 12 تو خداوند اپنے خدا کو سجدہ کر 13 تمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے.14- ہمارا خداوند ایک ہی خدا ہے.15- اکیلا خدا ہی نیک ہے.16 - سوائے اس کے کوئی خدا نہیں.17- نیک تو صرف ایک ہی ہے.18 عزت جو خدائے واحد کی طرف سے ہوتی ہے.19- میرا خدا مجھ سے بڑا ہے.20- اس زندہ خدا کی طرف پھر.-21 جس خدا نے زمین و آسمان پیدا کیا.-22- خدا ایک ہی ہے.23- سوائے ایک کے اور کوئی خدا نہیں.24 مسیح کو خدا نہیں کہتا.حوالہ ا سلاطین ۲۳ : ۸ متی ۴:۱۰ متی ۲۳:۹ مرتی ۱۲:۲۹ مرقس ۱۰:۱۸ مرقی ۱۲:۳۲ لوقا ۱۹ : ۱۸ یوحنا ۵:۴۴ یوحنا ۱۳:۲۸ اعمال ۱۵ : ۱۳ ا عمال ۲۴ : ۱۷ کلیتوں ۳:۲۰ ا کر نتھوں ۸:۴۶ کر تھوں ۳ : ۱۲ 25 ہماری امید اس زندہ خدا پر ہے جو ایمانداروں کا نجی ہے.1- تمتمس ۲۰:۱۰ 26- سب کا خدا اور باپ ایک ہی ہے.27- تو ایمان رکھتا ہے کہ خدا ایک ہی ہے.مسیح میں خدائی صفات نہ تھیں بدی تیرے ساتھ نہیں رہ سکتی.افیوں ۲ : ۴ یعقوب ۲:۱۹ زیور ۵:۴ نہ تو خدا بدی سے از مایا جاتا ہے نہ وہ کسی کو آزماتا ہے.یعقوب ١:١٣ مسیح شیطان سے از مایا گیا اور شیطان مسیح کے ساتھ چالیس متی ۱ : ۴ دن تک رہا.2.وہی زندہ خدا لو جو ہمیشہ سے قائم ہے اس کی سلطنت کو زوال دانی ایل ۶:۳۶ نہیں.جبکہ مسیح نے چلا کر جان دی.رومیوں ۵:۶ یوحنا ۳۰ : ۱۹ متی ۲۷:۵۰

Page 142

مضمون -3 خدا گر تے کو سنبھاتا اور اسے کھڑا کرتا ہے.(ii) خداوند دعا کو منتا اور اسے معاف کر دیتا ہے.زیور ۱۵ : ۱۳۵ حوالہ نمبر ا سلاطین ۸:۳۸ سیح نے خود خداوند کے حضور دعا کی اور نجات چاہی.لو تا ۱۹ : ۵ مرتی ۳۶ : سلامتی ۲۸:۳۹ -4 اے خداوند تیرا کوئی نظیر نہیں....کون ہے جو تجھ سے نہ بر میاد ۱۳:۱۰۷ ڈرے.- مسیح نے کہا کسی کو نہ بتانا کہ میں صحیح ہوں.بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہوں.دائیں بائیں بٹھانا میرا کام نہیں..خداوند تھکتا نہیں بلکہ زور بخشتا ہے.یسوع تھکا ماندہ آکر کو ئیں کی منڈیر پر بیٹھ گیا.خدا ارد گرد والوں سے زیادہ صہیب ہے.ا.وہ کمزوری کے سبب مصلوب ہوا.ابن آدم کو سر دھرنے کی جگہ نہیں.متی ۲۲:۲۰ یوحنا ۲۸ : ۵:۳۰۸ مرقس ۱۰:۳۶:۴۰ سیاه ۲۹-۲۰:۲۸ پرتاه : ۴ زاری :۸۹ نمبر ۲ کر تھوں ۴ : ۱۳ متی ۸:۲۰ زار ۲-۵:۱ 7 میری دعاؤں کو من مسیح نے رو رو کر خدا کے حضور دعائیں کیں.متی ۲۶:۳۶۰۳۹ جو روح القدس سے بولتا ہے وہ مسیح کو خدا نہیں کہتا.نمبرا کر تھوں ۱۳:۳ - اس گھڑی کو کوئی نہیں جانتا نہ فرشتے نہ بیٹا مگر باپ تی ۳۶ : ۲۲ مرقس ۱۳:۳۲ یر میاه ۲۴ : ۲۳ خدا سے کچھ پوشیدہ نہیں.مسیح کو اتنا بھی معلوم نہ تھا کہ انجیر میں کوئی پھل نہیں.متی ۱۹- ۲۱:۱۸ کسی نے چھوا تو پو چھا مجھے کس نے چھوا ہے.رقی ۵:۳۰ لو تا ۸:۴۶ کسی کو دائیں بائیں بٹھانا میرا کام نہیں.خدا کو کسی جگہ کی ضرورت نہیں.کی جگہ کا محتاج خداتعالی پناہ اور مصیبت میں مدد کرتا ہے.متی ۲۰:۲۳ مرقس ۱۰:۴۰ اعمال ۷:۴۸۰۴۹ متی ۸:۲۰ زبورا :٤٦

Page 143

مضمون مسیح مدد کے لئے پکارتا ہے.باپ میں ہونے کی حقیقت 1 تم مجھ میں اور میں تم میں ہوں.2 تم مجھ میں میں تم میں قائم ہوں.-3 وہ بھی ہم میں ہوں.-4 اسی میں ہم جیتے اور چلتے ہیں.-5 راستباز راستبازی سے پیدا ہوتا ہے.6 جو خدا سے پیدا ہوئے وہ گناہ نہیں کرتے.متی ۴۶ : ۲۷ یوحنا ۲۰ : ۱۳ یوحنام : ۱۵ یوحنا ۲۱ : ۱۷ حوالہ اعمال ۱۷:۲۸ نمبر ا یوحنا کا خط ۲:۲۹ نمبر یوحنا کا خط ۳:۹ نمبر ا یوحنا کا خط ۸-۵:۲ جو تم سے سنا اس پر قائم رہے تو تم خدا اور بیٹے میں رہو گے.نمبر یوحنا کا خط ۲:۲۴ - خدا اور اس کی محبت ہم سب میں ہے.یوحنا ۲۲ : ۴ افسیوں ۴:۶ -9 خدا تم سب میں ہے.10- باپ مجھ میں اور میں تم میں ہوں اور وہ بھی ہم میں یوحنا ۱۷:۲۸ ہوں.خدا کا کلام سلیمان کو کائنات سے پہلے پیدا کیا.یوحنا ۲۰ : ۴ امثال ۲۸-۲۲ : ۸ سفید گھوڑے پر سوار سچا بر حق خدا کا کلام ہے.جو بادشاہوں مکاشفہ ۰۲۱ : M کا بادشاہ اور خداوند کا خداوند ہے.سچائی کا روح جو باپ سے صادر ہوتا ہے.وہ میری گواہی یوحنا ۲۷-۱۵:۲۶ دے گا.مسیح کے معجزات الوہیت کا ثبوت نہیں بن سکتے کیونکہ -1 جھوٹے لوگ مسیح کے نام پر معجزات دیکھا ئیں گے.متی ۲۲ : ۷ -2 جھوٹے مسیح معجزات دکھلا کر لوگوں کو گمراہ کریں گے.مرقس ۲۲ : ۱۳ -3 مسیح نے کہا.اگر رائی کے برابر ایمان تم میں ہوگا متی ۱۷:۲۰

Page 144

تو معجزات دکھلا سکوں گا.مضمون -4 حواریوں کو بدروحوں کو نکالنے کی طاقت دی.5 الیشع نے مردہ زندہ کر دیا.- ایلیاء نے پانی دو ٹکڑے کر دیا.- الیشع کی ہڈیوں کے لگنے سے مردہ زندہ ہو گیا.-8 الیشع نے نعمان کو ڑھی کو شفا دی.- موئی نے لاٹھی مار کر پانی کو خون بنا دیا.مرقس ۲۳ : حوالہ متی ۱ : ۱۰ مرقس ۲ : ۲ ۲ سلاطین ۳۵- ۴:۳۲ ۲ سلاطین ۲:۸ ۲ سلاطین ۲۱ : ۱۳ ۲ سلاطین ۱۰٬۱۴ : ۵ خروج ۲۰ : ۷ 10- يشوع نے ایک جگہ پانی ڈھیرے کر دیا اور بنی اسرائیل گزر یسوع ۳:۱۶۱۷ گئے.-11 یشوع نے سورج اور چاند کو ایک جگہ روک دیا.يشوع ۱۳- ۱۰:۱۲ -12 حزقیل نے ہڈیوں میں پھونک مار کر انہیں زندہ کر دیا.حز قیل ۱۰ : ۳۷ -13 ہارون نے گرد کو جو میں بنا دیا.-14 جو ایمان لائے مجھ سے بڑے کام کرے گا.15- بیماروں پر ہاتھ رکھ کر اچھا کردیں گے.خروج ۸:۱۷ یوحنا ۱۴:۱۲ مرقس ۱۸ : ۱ -16- مسیح نے ہم کو زندہ کیا جب ہم گناہ کے سبب مردہ تھے.افسیوں ۵-۱ : ۲ 17 پولوس نے لنگڑا اچھا کردیا.18 منتیاہ نے ساؤل کو آنکھیں دیں.19- پطرس نے تبتیا نامی عورت کو یانا میں زندہ کر دیا.-20 پطرس نے امینیاس مفلوج کو ٹھیک کر دیا.21.ایلیاہ کی دعا سے ۳ برس بعد بارش ہوئی.معجزات کی حقیقت -1 قصور کے سبب سے مردہ تھے.2 ہم گناہ سے مریں اور نیکی سے زندہ ہوں.زندہ رہتا ہے تو محکموں پر عمل کرو.-4 اندھے راہ بتانے والے ہیں.اعمال ۱۴:۱۰ اعمال ۱۳ : ۲۲ اعمال ۴۱-۹:۳۶ اعمال ۳۵- ۹:۳۲ یعقوب ۵:۱۷ انسیوں ۱۰۵ : ۲ نمبر پطرس ۲:۲۴ اخبار ۵ : ۱۸ متی ۱۷ : ۱۹ متی ۱۴ : ۱۹۱۵ : ۲۳

Page 145

مضمون -5- لڑکی مری نہیں بلکہ سوتی ہے.- يسوع ان سے تمثیل میں کلام کرتا تھا.حوالہ متی ۲۴ : ۹ متی ۱۳ : ۱۳ - اگر تم میں خدا کا روح ہے تو تمہارے فانی وجود کو زندہ کرے رومیوا )) : A گا.اتنے معجزات دیکھے مگر ایمان نہ لائے.مسیح آسمان پر نہیں گیا ایلیا آسمان پر چلا گیا.ایلیا تو آچکا ہے.یوحنا ۱۲:۳۷ ۲ سلاطین ۲:۱۲ متی ۱۲-۱۰ : ۱۷ خاک سے جاملے اور روح خدا سے واعظ ۸-۷ : ۱۲ آسمان پر کوئی نہیں پڑھا سوائے اس کے جو آسمان اترا یعنی یوحنا ۲:۲۰۱۳ ابن آدم جو آسمان میں ہے.آسمان سے اس لئے نہیں اترا کہ اپنی مرضی کروں.یوم تا ۶:۳۸ پولوس نے کہا خدا نے ہمیں زندہ کیا اور آسمان پر مسیح کے افسیوں ۲:۵۰۷ ساتھ بٹھایا.پیشگوئیاں جو پوری نہ ہو سکیں -1 جو یہاں کھڑے ہیں موت کا مزہ نہ چکھیں کہ ابن آدم متی ۱۷:۲۸ آجائے گا.مرقس : -2 اسرائیل کے تمام شہروں میں نہ پھر چکو گے کہ ابن آدم متی ۱۰:۲۳ آجائے گا.3 ہم جو زندہ ہیں خداوند کے آنے تک زندہ رہیں گے.نمبرا تھیلی کیوں ۴:۱۵ 4 جنہوں نے اسے چھیدادہ بھی اسے دیکھیں گے.5 اے بھائیوں خداوند کے آنے تک صبر کرو.مکاشفہ : یعقوب ۸-۵:۷ -6 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک یہ باتیں پوری نہ ہوں یہ متی ۳۴-۲۹ : ۲۴ نسل تمام نہ ہوگی.-7- تم ابن آدم کو اتر تا دیکھو گے.متی ۶ : ۲۶ -8 چور کو کیا آج تو میرے ساتھ فردوس میں ہوگا.لوقا ۴۳ : ۲۳

Page 146

مضمون - کئی دن بعد حواریوں کو بتایا میں ابھی تک باپ کے پاس نہیں یوحنا ۲۰:۱۷ گیا.-10- یہودا کے مرتد ہونے سے بارہ حواریوں کا بارہ قبیلوں کا متی ۱۹:۲۸ قیامت کے دن فیصلہ کرنا بھی غلط ثابت ہوا.11- اگر اونچے پر چڑھایا جاؤں گا تو سب کو اپنے پاس کھینچ لوں گا.یو نا ۳۲ : ۱۳ صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام از روئے بائیبل -1 جھوٹا نہیں قتل کیا جائے.2 میرا ہاتھ جھوٹی غیب دانی کرنے والے پر چلے.حوالہ استار ۴۱۸:۲۰-۱: ۱۳ حز قیل ۹ : ۱۳ رمیاه ۱۵ : ۱۳ -3 جھوٹانی قتل اور مانے والے پراگندہ ہو جاتے ہیں.اعمال ۴۰-۵:۳۶ کبھی خدا والوں نے بھی قتل کی کوشش کی.ابراہیم نے ایسا یوحنا ۴۰ : ۸ نہ کیا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے خدا نے وعدہ فرمایا.تذکرہ صفحہ 29 واللة يعصمك من الناس تذکره صفحه ۵۰ ا ينصرك رجال نوحى اليهم من السماء ة ياتون من كل فج عمیق و یا تیک من كل فج عميق تذکره صفحه ۵۰ 2 (1) دعا ایمان کا ساتھ ہو تو قبول ہوتی ہے.یعقوب ۱۷-۱۵ : ۵ (ii) خدا گنہگار کی دعا نہیں سنتا نیک کی ضرور سنتا ہے.یوحنا ۹:۳۱ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو قبولیت دعا کا نشان دیا گیا ضرورت امام صفحه ۲۲ -3 خود دعوی کرے تو برباد ہو گا مگر خدا کی طرف سے ہے تو متی ۱۵:۱۳ مغلوب نہ کر سکو گے.خدا کی نگاہ صادق پر اور کان ان کی فریاد پر.خداوند جو مجھے سے لڑتے ہیں ان سے لڑ.فرمایا: اني معين من اراد اعانتك وانی مهین من اراد اهانتک دنیا میں ایک نذیر آیا مگر دنیا نے اس کو اعمال ۳۹- ۵:۳۸ زبور ۳۳:۱۵ زیور ۳ : ۳۵

Page 147

مضمون حوالہ قبول نہ کیا.خدا اسے قبول کرے گا اور زور اور حملوں سے تذکرہ صفحہ :۲۰۷ اس کو غالب کرے گا.لیکھرام ، سعد اللہ کشمیری، الہی بخش اکاؤشٹ، ڈوئی اور عبداللہ آتھم کا انجام -4 تائید خداوند نشانات اور معجزات کے ذریعہ.تذکره صفحه : ۲۸۵ اعمال ۲۲ : ۲ حضرت مسیح موعود کے نشانات اور معجزات کے ذریعہ مدد کی تذکرۃ الشہادتین صفحه ۳۸ گئی..5 مبارک وہ جو ۳۳۵ روز تک انتظار کرتا ہے ۱۲۹۰ اون دانی ایل ۳-۱ : ۱۳ ہوں گے.اس پیشگوئی کا مصداق حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہیں.حقیقہ الوحی صفحہ ۱۹۹ - جیسے بجلی پورب سے پچھنم تک دکھائی دیتی ہے ایسے ہی ابن متی ۲۴:۲۷ حقیقته الومی صفحہ آدم کا نام ہو گا.۲۳۴ - صادق پر کوئی آفت نہیں آئے گی لیکن شریر بلا میں مبتلا کئے امثال ۱۹۲۱ ۳۳ : ۱۳ جائیں گے.انسان کا ہوتا کاروبار اے ناقصاں ایسے کاذب کے لئے کافی تھا وہ پروردگار کچھ نہ تھی حاجت تمہاری نہ تمہارے مکر کی مجھے نابود کرتا وہ جہاں وہ جہاں کا شہر یار خود -8 سورج، چاند کا گرہن ، ستاروں کا گرنا - یہ نشان ۱۸۹۴ء میں ظاہر ہو چکا.10- طاعون کا ظہور در ثمین متی ۲۵ : ۲۱ سول ملٹری گزٹ اپریل سراج الاخبار / جون ۱۸۹۳ء لو ۳۱ : ۲۱ انی احافظ كل من في الدار احافظك خاصة کشتی نوح 11 درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ اللہ نے نیک اور صالح افراد کی جماعت پیدا کر دی.علم و معرفت میں ترقیات لوقا ۴۴ : ۶

Page 148

مضمون حوالہ عطا فرمائیں فرمایا میں تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.-12 تم میں کون مجھ پر گناہ ثابت کر سکتا ہے.یوحنا ۸:۴۶ خدا کا فضل ہے کہ اس نے ابتدا سے مجھے صدق پر قائم تذکرۃ الشہادتیں صفحہ ۲ رکھا.-13- انسان نے کبھی ایسا کلام نہیں کیا.قل لن اجتمعت الانس والجن خدا نے صرف حضرت مسیح موعود کو اعجاز تحریر بخشا.-14 - دیکھو اک جہاں اس کا پیرو ہو چلا ہے.-i-14 ii میں دنیا میں غالب آیا ہوں.حضرت مسیح موعود کی بعثت کی علامات یوحنا ۴۶ : ۷ بنی اسرائیل : ۸۹ ضرورت الامام صفحه ۲۲ اعجاز احمد کی صفحہ ۲۷ انجاز المسیح ہو تا ۱۹ : ۱۲ یو دیا ۱۹:۳۳ -1 آسمان کے ستارے اور کواکب بے نور ہو جائیں گے اور سعیاہ ۲۳-۹ : ۱۳ سورج طلوع ہوتے ہوتے تاریک ہو جائے گا اور چاند اپنی روشنی نہ دے گا......-2 جس وقت سے دائی قربانی موقوف کی جائے گی اور وہ دانی ایل ۳-۹ : اجاڑنے والی مکروہ چیز نصب کی جائے گی ایک ہزار دو سو نوے دن ہوں گے.مبارک وہ جو ایک ہزار تین سو پینتیس روز تک انتظار کرتا ہے.-3 قوم پر قوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی.جگہ جگہ متی ۵۰۸ : ۲۲ لو تا ۱۰ : ۲۱ کال پڑیں گے.-4 سورج تاریک ہو جائے گا.چاند اپنی روشنی نہ دے گا.متی ۳۱-۲۹ : ۲۴ ستارے آسمان سے گریں ے.- جس گھڑی تم کو گمان بھی نہ ہو گا ابن آدم آجائے گا.متنی ۲۲:۴۴ 6 میں تم سے کہتا ہوں کہ اب سے مجھے پھر ہر گز نہ دیکھو گے

Page 149

مضمون جب تک نہ کہو گے کہ مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام سے متی ۳۹ : ۲۳ حوالہ آتا ہے.7 میں نے یہ باتیں تمہارے ساتھ رہ کر تم سے کہیں لیکن ہو منا۲۶-۱۴:۲۵ مددگار یعنی روح القدس جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا جیسا نوح کے دنوں میں ہوا تھا اسی طرح ابن آدم کے دن لو ۳۵۶-۱۷:۲۶ میں ہو گا......۱۲ طرس ۲:۱۰ - خداوند کا دن چور کی طرح آجائے گا.10- یہ جان رکھ کہ اخیر زمانہ میں برے دن آئیں گے کیونکہ میں ۳:۱۶ آدمی خود غرض.........11- خداوند کا دن اس طرح آنے والا ہے جس طرح رات کو انسٹینکیوں ۵:۲۵ کا چور آتا ہے.12 جسے باپ میرے نام بھیجے گا.(یعنی مسیح خود نہ آئیں گے) پوستا ۲۵ : ۱۳ 13- خدا کی بادشاہی ظاہری طور پر نہ آئے گی.14 جب یہ ہو تو جان لو خدا کی بادشاہی قریب ہے.لو ۱۷:۲۰ لو تا ۲۸-۲۱:۲۵ لو ۲۱:۳۱ -15 آسمان تاریک ہو جائے گا اور تارے کریں گے.مئی ۲۹ : ۲۴ 16- تم کو معلوم نہ ہو گا ابن آدم آجائے گا.متی ۴۴ : ۲۴ 17- چور کی طرح آتا ہو گا.لو ۱۳:۳۹ ۲ پطرس ۱۰ : ۳ ا تسلی کیوں ۵:۲ -18 انہیں میرے نام پر رکھ دیا جائے گا.قید بند کی صعوبتیں متی ۲۳-۱۰:۱۷ ہوں گی.مرقس ۱۳:۹۹۳ Pl: I-1963 میکاه :

Page 150

مضمون مسیح ایک نبی تھے اور یہی اس وقت کے لوگ جانتے تھے 1 میری تعلیم اپنی نہیں بلکہ اس کی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے.یوحنا : ۷ یوحنا ۷:۲۸ حوالہ -2 ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھے خدا کو جانیں جس نے یوحنا ۳۲۱ : ۱۷ مجھے بھیجا ہے.3 وہ ایک نئی ہے.4 جناب تو تو نبی ہے.5 وہ (مسیح) ایک طاقتور نبی تھا.کوئی نبی یروشلم سے باہر نہیں مر سکتا.دائیں بائیں بیٹھانا میرے بس میں نہیں.ایک بڑا نبی ہمارے درمیان ظاہر ہوا ہے.و کیونکہ لوگ اسے نبی یقین کرتے تھے.10.کیونکہ وہ نبی ہے.11- ان کے اپنے گھر میں نبی باعزت نہیں.12 لوگوں نے کہا یہ نا صرت کا نبی یسوع ہے.یوتا ۵:۳۰٬۳۱ یومتا ہے : یوتا ٤٣:١٩ لوقا ۱۹ : ۲۴ لو ۱۳:۳۳ لوقا ۴۱ : ۱۰ 2:15 متی ۲۱:۳۶ متی ۴۱ : ۱۰ متی ۱۳:۵۷ متی : -13 بعض نے کہا یہ دوسروں نبیوں کی طرح ایک نبی ہے.مرقس ۶:۱۵ -14 مسیح نے کہا.ان کے گھر ان کے درمیان ایک نبی ہے.مرقی ۶:۴ -15- اگر یہ نبی ہوتا تو جانتا کہ یہ کون اور کیسی عورت ہے.16.نبی اپنے وطن میں معزز نہیں ہوتا.17.بعض نے کہا یہ سچانی ہے.18- عورت نے کہا معلوم ہوتا ہے کہ تو نبی ہے.-19 پطرس نے کہا تو صحیح ہے.مسیح انسان اور خدا کا نبی تھا 1 جس طرح نوح کے سیلاب نے سب کچھ ختم کر دیا ابن آدم لوقا ۷:۳۹ 1: یوتا ۴۴ : ۴ یوحنا ۴۰ : ۷ یوحنا ۱۹ : ۴ مرقی ۳۰-۲۹ : ۸

Page 151

مضمون متی ۲۲:۳۹ بھی اسی طرح آئے گا.-2 کیا یہ مریم کا بیٹا ترکھان نہیں؟ جس کے بھائی جیم ، یوسف مرقس ۶:۳ حوالہ جو دس اور تمعون ہیں.- اے یہودہ کیا تو چوم کر ابن آدم کو مروانا چاہتا ہے.لو ۴۸۰- ۲۲:۳۷ - تم ابن آدم کا گوشت کھاؤ گے اور خون پیو گے.بوختانم ۵- ۱:۵۳ - تم اگر ابراہیم کے بیٹے ہوتے تو ایک انسان کو قتل نہ کرتے جو یوحنا۳۹.۴۰ : ۸ خدا کی بات بتاتا ہے.-6 ممکن نہیں کہ نبی مرد علم سے باہر ہلاک ہو.- یسوع ناصری جو کام اور کلام میں قدرت والد نبی تھا.-8 نبی اپنے وطن میں عزت نہیں پاتا.- یسوع مسیح جسے تو نے بھیجا ہے جائیں.10 عورت نے کہا یہ سچا نبی ہے.یسوع مسیح کا مشن صرف بنی اسرائیل تک محدود تھا 1 مسیح صرف یہود کا گورنر تھا.الله له له له له ولم لو تا ۱۹ : ۲۴ یوحنا ۴۴ : ۴ یوحنا ۳ : ۱۷ یوتا ۱۹ : ۴ متی ۶٬۵ : ۲ - 2 توریت کو منسوخ کرنے نہیں مکمل کرنے آیا ہوں.متی ۱۸-۵:۱۷ متی ۱۲ : ۷ متی ۱۰:۵۸ 3 توریت اور نبیوں کی تعلیم یہی ہے.-4 اسرائیل کے علاوہ کسی اور کے پاس نہ جانا.5 بنی اسرائیل کے سب شہروں میں نہ پھر چکو گے.متی ۱۰:۲۳ -6 اسرائیل کے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا.متی ۱۵:۲۴ -7 پاک چیز کتوں کو نہ دو.اور نہ ہی موتی سوروؤں کو.متی ۲۶ : ۶۱۵ : -8 اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے.-9 میہوں کی بیٹی سے کہو تیرا بادشاہ آتا ہے.10.اس نے اپنے خادم اسرائیل کو سنبھال لیا.متی ۱۹:۲۸ متی ۲۱:۰۵ لری ۱:۵۴ -11 اسرائیل کے بتوں کے لئے کرنے اور اٹھنے کا نشان ہو گا.لو تا ۲:۳۴ میری اور بھی بھیڑیں ہیں جو اس بھیٹر خانہ کی نہیں.لوحنا : ۱۰ لوقا ۱۰ : ۱۹ -12 -13 پراگندہ کو ایک جگہ جمع کر دے.یوحنا ۵۲ : ۱

Page 152

مضمون -14- یہود جو ساری دنیا میں پھیلے ہیں کی طرف جاؤ.15 - یہود تمام ملکوں سے آئے.حوالہ یعقوب : اعمال ۵ : ۲ 16- اگر تیری بات نہ سنیں تو غیر قوم اور محصول لینے والے جان.متی ۱۸:۱۷ -17 لڑکوں کی روٹی کتوں کو ڈالنا اچھا نہیں.مرقی ۷:۲۷ 18 اے اسرائیلو یسوع ناصری تمہاری طرف ایک رسول تھا.اعمال ۲:۲۲ 19 بے شرع لوگوں کے ہاتھ مصلوب کروایا.اعمال ۲:۲۳ 20- لوگوں نے پطرس سے غیر قوموں میں تبلیغ کرنے پر جھگڑا کیا اعمال ۱۰۳ : 21 حواری یہودیوں کے علاوہ کسی کو نہ سناتے تھے.اعمال ۱۹ : 1 یعقوب : 22- یعقوب کا سلام بارہ قبیلوں کو پہنچے.-23 پطرس نے یہود کو دیکھ غیر قوموں کے ساتھ کھانا نہ کھایا.گلتیوں ۱۵-۲:۱۳ -24- غیر قوموں میں تبلیغ پولوس اور پطرس کی چال ہے.اعمال ۴۶ ۴۴ : ۱۳ ۱۴:۲۷ -IA: 0-1 یوحنا ۵:۴۵ 25 جو موسیٰ کو مانتا ہے وہ مجھے مامتا ہے.26 غیروں کے بارے فرمایا میں کہہ دوں گا میں تم کو نہیں جانتا.متی ۲۲ : ۷ 27.میں اپنی بھیڑوں کو ہر جگہ ہر ملک سے واپس لاؤں گا.حزقیل ۱۳-۱ : ۳۴ 28.ہر قوم میں سے جو آسمان تلے ہے خدا ترس یهودی مرد معلم اعمال ۲:۵ میں رہتے ہیں.29.شام کی حکومت کو ساری دنیا بتا گیا.بائیبل میں تحریف اور باہمی اختلافات کی چند مثالیں لو تا ۴-۲:۱ رمیاه ۸ :۸ -1 لکھنے والے کے باطل قلم نے بطالت پیدا کی.2 ہمارے خدا کے کلام کو بگاڑ ڈالا.-3 میں نے چاہا کہ ٹھیک ٹھیک دریافت کر کے ترتیب سے لو ۳-۱ :) لکھوں.-4 باپ جب فوت ہوا تو اس عمر ۴۰ برس تھی.یر میاه ۳۶ : ۲۳ ۲ تواریخ ۲۱:۲۰

Page 153

مضمون مگر اس بیٹے کی عمر باپ کی وفات کے وقت ۴۲ سال تھی.تواریخ ۱۰ : ۲۲ -5 یہو یا کین ۱۸ سال کی عمر میں حکومت کرنے لگا.یهو یا کین ۸ سال کی عمر میں حکومت کرنے لگا.- اسرائیلی ۸ لاکھ اور یہودہ ۵ لاکھ تھے.اسرائیلی االاکھ اور یہودہ ۴ لاکھ ۷۰ ہزار تھے.سلیمان کے ہاں ۴۰ ہزار تھان تھے.سلیمان ہاں ۲ ہزار تھان تھے.حوالہ ۲ سلطان ۲۴:۰۸ ۲ تواریخ ۹:۲۵ ۲ سمو نکل ۲۴۹ اتواریخ ۲۱:۵ اسلاطین ۴:۲۶ ۲ تواریخ ۲۵ : ۹ -8 ساؤل کو میں نے قتل کیا ہے اور یہ کنگن اور تاج ہے.۲ سموئیل ۷۰-۱:۵ ساؤل نے خود کشی کی.و يسوع مسیح نے اپنی صلیب خود اٹھائی.10 - یسوع کی صلیب شمعون کرینی نے اٹھائی.11 صوبیدار خود چل کر آیا.صوبیدار کو یہودیوں کے بزرگوں نے بھیجا.اسموئیل ۵-۴ : ۳۱ یوحنا ۱۷ : ۱۹ متی ۳۲ : ۲۷ لو ۲۶ : ۲۳ متی ۵ : ۸ لوقا ۷:۳۷ -12- یسوع کی پیدائش کی خوشخبری دینے فرشتہ مریم کے پاس آیا.لو ۳۰ : ۱ یسوع کی خوشخبری دینے فرشتہ یوسف نجار کے پاس گیا.متی ۱:۲۰ 13 - یوحنا نے مسیح سے کہا میں خود بپتسمہ لینے کا محتاج ہوں.متی ۳:۱۴ یوحنا نے مسیح کی طرف آدمی بھیجا کہ پوچھے کہ کیا آنے والا تو لو قا ۲۰ : ۷ ہی ہے یا کسی اور کی راہ دیکھیں.14- مبارک وہ جو صلح کراتے ہیں.کہ وہ خدا کے بیٹے کہلائیں متی ۹ :۵ گے.0: 15- یہ مت خیال کرو کہ میں صلح کرانے آیا ہوں.صلح نہیں بلکہ متی ۱۰:۳۴ تلوار چلانے آیا ہوں.-16- یہ عام لوگ جو شریعت سے واقف نہیں لعنتی ہیں.یوتا ۷:۴۹ -17- شریعت کو ایمان سے واسطہ نہیں.اور شریعت لعنت ہے.کلیتوں ۱۴ ۳:۱۳ کلیتوں ۳:۱۲

Page 154

مضمون بائیبل اور اسلامی عبادات 1- عبادت سے قبل وضوء کر 1- وضوء کرنے کی جگہ بنانے کا حکم -2 عبادت گاہ میں آنے سے قبل وضوء کا حکم -3 عبادت گاہ میں جانے سے پہلے وضوء کر -4- وضوء کرنے کا طریق 2 اذان دینے کا حکم -1- گلا پھاڑ کر چلا.-2 بلند آواز میں خدا کی فریاد کی..3 بلند آواز میں کہا نجات خدا کی طرف سے ہے.3- عبادت گاہ میں جانے سے قبل جوتے اتار نے کا حکم 1 اے موسیٰ اپنے جوتے اتار دے 2 یشوع نے جوتے اتار دئیے.4- عبادت میں قیام کرنا 1 عبادت کے لئے سب لوگ کھڑے ہو گئے.2 لادیوں نے کہا کھڑے ہو جاؤ.3- سب نے آمین کہا.- ایک صف میں کھڑے ہو کر عبادت کی.- ایک دل ہو کر عبادت کریں.-6 عبادت میں کوئی تفریق نہیں.- سجدہ کرنے کا حکم حوالہ خروج ۲۰ ۳۰:۱۷ خروج ۲۰-۱۷ : ۳۰ یوتا ۱۷-۳ : ۱۳ H سوره مائده : ۵:۷ سعیاه ۲۰-۱ : ۵۸ تمیاه ۹:۴۰ مکاشفہ ۷:۱ خروج ۳:۵ يشوع ۱۵ : ۵ A: تمیاه ۸:۵ نمیاد ۹:۵ تمیاه ۸:۲ تمیاه ۸:۴ صفنیاہ ۳:۹ یعقوب ۲۰۵ : ۲

Page 155

مضمون 1 حضرت ابراہیم نے سجدہ کیا..2 حضرت موسیٰ اور ہارون نے سجدہ کیا.داؤد اور بزرگوں نے سجدہ کیا.-4- عزرا نے سجدہ کیا.- ایک پر تک سجدہ کرتے رہے.-6- یشوع نے سجدہ کیا.-7 میچ نے سجدہ کیا.-8 9 فرشتوں نے سجدہ کیا.6 روزه 1 مسیح نے روزہ رکھا.2 ایلیا نے روزہ رکھا.3 داؤد نے روزہ رکھا.-4 نمیاہ نے روزہ رکھا.-5 سموئیل نے روزہ رکھا.-6- موئی نے روزہ رکھا.7 بریتاس نے روزہ رکھا.7- حج 1 میں اپنے خدا کے گھر کا دربان ہوں.2 سب بھیڑیں تیرے پاس جمع ہوں.-3 نذر کے ایام میں سر نہ منڈھیں.-4 اٹھ بیت اہل کو جا.-5 قربان گاہ بنائی اور بیت ایل کے مشرق میں گیا.-8 عبادت میں گانا بجانا 1 گانا اور ناچ جسمانی لذت ہے.حوالہ پیدائش ۳۱۷ : ۱۷ گنتی : ۲۰:۱ اتواریخ ۱۷-۱۶ : ۲۱ تمیاه ٨:۶ 1 نمیاد ۸:۲ يشوع ۵:۴ لو تا ۴۱ : ۲۲ متی ۲۶:۳۸:۳۹ مکاشفه : مکاشفه ۱۷-۱۵ : ۱۱ متی ۱۲: ۴ متی ۱۸:۲۰ ا سلاطین ۷۰ : ۱۹ ۲ سموئیل ۱۷-۱۵ : ۱۳ نمیاه ۱:۱۰۵ اسموئیل ۵۰۶ : ۷ خروج ۳۴:۲۷ اعمال ۱۰۳ : ۱۳ ریور ۱۲ : ۸۴ سیاه ۱۲-۲۰:۲ گنتی ۵-۱: ۳۵ پیدائش ۱۵-۱۱۴ : ۳۵ پیدائش ۶۰۹ : ۱۲ کلیتون ۲۱-۱۹ : ۵ "

Page 156

مضمون 2 تالی بجانا خدا کو نہ پسند ہے.-3 تالی بجانا خدا سے دور کر دیتا ہے.4- ساز پر گانا خدا کو پسند نہیں.5- عورت چرچ میں نہ بولے.9 شراب نوشی کی ممانعت -1 شراب ناپاک ہے.2 شراب پی کر چہچ نہ جائے.3 شراب کو نہ دیکھے.-4 شراب دف خدا کے کام نہیں.افسوس ان پر جو شراب پیتے ہیں.افسوس ان پر جو شراب پیتے ہیں.7 منت والا شراب نہ پیئے.8 نشہ نہ کریں.9 نشہ کرنا جسم کے کام ہیں.-10 شرابی آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہو گا.10 حرام اشیاء 1 تم گوشت کے ساتھ خون کو نہ کھانا.-1 1 حوالہ رومیوں ۱۳:۱۳ حزقیل ۷-۱ : ۲۵ 1-2 ایوب ۳۴:۳۷ عاموی ۵:۲۳ عاموس ۹-۴ : ۶ کرنتھوں ۳۵ : ۱۴ اخبار ۱۰ : ۱۰ اخبار ۸۰ : ۱۰ امثال ۳۲-۳۰-۲۳:۲۱ سیاه ۱۲-۵:۸ عیار ۵:۲۲ سیاه ۲۲ : ۵ گفتی ۶:۱۳ رومیوں ۱۲:۱۳ رومیوں ۲۱ : ۱۴ کیوں ۱۹۱۲ : ۵ کر تھوں ؟ : پیدائش ۹:۰۳.2 اونٹ، خرگوش ، سور اور جن کے پاؤں چیرے ہوئے استثناء ۱۴:۵۸ نہیں یا جو جگالی نہیں کرتے حرام ہیں.-11 تو اس سے سود یا منافع نہ لیتا.سود کی حرمت کا حکم استاد ۱۴:۲۱ سیاه ۴-۲: ۶۵ اخبار ۳۵ : ۲۵

Page 157

مضمون 2 اپنے بھائی کو سود پر قرض نہ دینا.-12- وہ آیات جو بائیبل کے متن سے نکال دی گئیں ہیں یا بریکٹ میں لکھ دی ہیں.متی ۱۴ : ۱۱٬۲۳ : ۲۱۴۱۸ : ۱۷ مرقس ۲۰-۹ : ۴۶۱۶-۴۴ : ۱۹۴۹ : ۷ لوقا ۱۷ : ۲۳ یوحنا 11-۱ : ۵۳۱۸ : ۴۴۷ : ۵ اعمال ۲۹ : ۷٬۲۸ : ۲۴ رومیوں ۲۴ : ۱۶ متفرق حوالہ جات حوالہ استثناء ۱۹ : ۲۳ 1 حضرت حاجرہ حضرت ابراہیم کی بیوی تھی نہ کہ لونڈی.پیدائش ۳ : ۲۲ -2 اسماعیل ناران کے بیابان میں رہتا تھا.پیدائش ۲۱:۲۱ پیدائش ۱۰ : ۷ -3 ختنہ کرانے کا حکم.-4 حضرت ابراہیم کو اسماعیل اور اسحاق نے دفن کیا.پیدائش ۹ : ۲۵ -- مرد عورت پر حکومت کرے گا.- خدا نے ساتویں دن آرام کیا.خدا نے ساتویں دن آرام کیا.-8 جس نے میرا گناہ کیا اس کا نام مٹا دوں گا.- جو خدا کے لئے نذر مانے شراب نہ ہے.پیدائش ۲۹ : ۳ پیدائش ۲ : ۲ خروج ۳۱:۱۷ 12: خروج ۳۲:۳۳ گفتی ۴-۶:۲ r -10 شریعت موسوی کے دس احکام خدا نے خود لکھے.استثناء ٩:١٠ -1 ایلیاہ رتھ میں آسمان پر چلا گیا.۲ سلاطین ۱ : ۲ -12 شریر کی روش سے نفرت اور صداقت سے محبت ہے.امثال ۹ : ۱۵ زیور ۸۹:۳۹ 13- خدا اپنے محمد کو نہ بدلے گا.-14 خدا کی روح نے مجھے بنایا اور اس کا دم مجھے زندگی بخشتا ہے ایوب ۴ : ۳۳ 15 - جو عورت سے پیدا ہوا کیونکہ پاک ہو سکتا ہے.ایوب ۱۴ : ۱۵

Page 158

مضمون 16 - اسرائیل پراگندہ ہو گئے..17 یہودی ہندوستان سے کوش تک پہلے تھے.18 ایلیا تو آچکا.19- باغ کو ٹھیکہ پر دینے کی تمثل -20.20 یہ نسل تمام نہ ہوئی کہ ابن آدم آجائے گا.-21 مسیح محاورات میں کلام کرتا تھا.22.میں کہہ دوں گا میں تمہیں نہیں جانا.-23 پطرس کو کہا اے شیطان رو رہو.-24 ابن آدم کے لئے سردھرنے کی جگہ نہیں.ایوب ۴ : ۲۵ حوالہ قبیل ۲۳٬۳۱-۳۴۰۶ استر ۸ :۱۳ : ۸:۹۱ متی : ۱۲ - ۱۷:۱۱ متی ۳۳:۴۴ متی ۱۳:۳۱ متی ۱۳ : ۱۳ متی ۲۲ : ۷ متی ۱۶:۲۳ متی ۲۶ : ۸ 25 میری خاطر چھوڑو گے تو آخرت میں سو گنا ملے گا.متی ۱۹:۲۵ -26.چھٹے گھنٹے سے نویں تک اندھیرا چھایا رہا.27- جو بات منہ سے نکلتی ہے ناپاک کرتی ہے.-28- مقدس کا پردہ پھٹ گیا.20 يوسف ارمیہ یسوع کا شاگر د تھا.30 - جو کچھ دعا میں مانگو گے ملے گا.31 صلیب سے قبل مسیح نے دعائیں کیں.32 - یسوع کے شاگرد بھاگ گئے.33- اس گھڑی کو کوئی نہیں جانتا.-34- پطرس نے مسیح کو پہچاننے سے انکار کر دیا.-35.دونوں ڈاکو یسوع کو طعن کرتے تھے.متی ۲۷:۴۵ متی ۲۰-۱۸ : ۱۵ متی ۵۲-۵۱ : ۲۷ متی ۲۷:۵۷ متی ۲۲-۲۱:۲۱ متی ۲۲-۲۱ : ۲۶ مرتی ۴۹ : ۱۳ متی ۳۲ : ۱۳ متی اے : ۱۲ متی ۳۲ : ۱۵ -36- دوبارہ اتا نہ دیکھ لیں موت کا مزہ ہر گز نہ چکھیں گے.متی ۱: ۹ -37 آسمان زمین مل سکتے ہیں.مگر شریعت نہیں بدل سکتی.-38 ابن آدم گمشدہ کو تلاش کرنے اور نجات دینے آیا ہو.لوقا ۱۷ : لو تا 10 :4 39 جیسا کہ خیال کیا جاتا تھا کہ وہ یوسف کا بیٹا ہے.40 حواریوں نے سبت کو آرام کیا.-41- یسوع اپنے دوستوں کے ساتھ سبت کو چرچ گیا.لو ٤:١٦ لو تا ۲۳:۵۶

Page 159

مضمون -42 آسمان پر کوئی نہیں چڑھا مگر جو آسمان سے آیا.-43 تم مجھ میں اور میں تم میں ہوں.44- میں اس دنیا کا نہیں اور وہ بھی..45 میرا جسم نہیں بلکہ تعلیم ہے جو بچا سکتی ہے.46 بیٹا ہونے کی حقیقت -47 تھوڑی دیر دیکھو گے پھر نہیں دیکھو گے.48 - یسوع کے بھائی اس پر ایمان نہ لائے.49 مسیح عید پر پوشیدہ طور پر گیا.50 مسیح قربانی سے کتراتا رہا.51 یہودی صحیح اور لعزر دونوں کو مارنا چاہتے تھے.-52- ہمارے خدا کے کلام کو بگاڑ دیا.-53 ابتداء میں عیسائی سبت مناتے تھے.54.پولوس نے شریعت میں دخل اندازی.55- بت پرستی عیسائیت میں بعد کی ایجاد ہے.56 خدائی صفات 57- انطاکیہ میں پہلی مرتبہ مسیحی کر بچن کہلائے.58 آنحضرت ﷺ کی پیشگوئی -.59- یہودی تمام ملکوں سے آئے.60 يتسمہ لو تو روح القدس نازل ہو گا..61 غیر یہودیوں میں تبلیغ پولوی چال ہے.62 یسوع کو خدا نے جلایا.63- ہر نبی کو مختلف اعجاز C ہے.-64.ہر عورت خاوند اور خاوند بیوی کرے.-65- مسیح بے دینوں کے لئے مرا.66- اپنے آپ کو گناہ کے اعتبار سے مردہ سمجھو.حوالہ یوحنا ۱۳ : ۳ یوتا ۱۴:۲۰ یوحنا ۱۴ : ۱۷ یوحنا : یوحنا ۸:۳۸۰۴۴ یوتا ۱۰:۱۶ یوحناه : یوحنا 2:10 ہو تا ۲-۱ : ۷ ر میا۸۰ :۸ اعمال ۱۳ : ۱۶ اعمال ۲۱-۵ : ۱۵ اعمال ۱۷:۱۷ اعمال ۲۷-۲۴ : ۱۷ اعمال ۳۶ ||: اعمال ۲۲ - ۳:۱۷ اعمال ۲:۵ اعمال ۳۸۰۳۹ : ۲ اعمال ۴۶ : ۱۳ اعمال ۰۲:۳۲ اگر تھوں ۱۱-۱۲:۲ کر تھوں ۷:۱۷ رومیوں ۶۹ : ۵ رومیوں : -67- اگر تم میں خدا کا روح ہے تو وہ تم کو زندہ کرے گا.رومیوں ۸:۱ 68 - ہم خدا کے بیٹے ہیں.رومیوں ۸:۱۶

Page 160

مضمون 69- نه ناچ رنگ اور نہ نشہ بازی کریں.حوالہ رومیوں ۳ : ۱۳ 70.اگر بر گشتہ ہو جائیں تو مسیح دوبارہ مصلوب نہ ہو گا.عبرانیوں 1 :4 -71 گناہ کریں تو کوئی اور قربانی باقی نہیں.-72- خداتری کے باعث یسوع کی دعا سنی گئی.73- جو لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لعنتی ہے.-74 مسیح ہمارے گناہوں کی خاطر مرا.75 اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خرید لے.عبرانیوں ۲۶ : عبرانیوں ۰۷ : ۵ کیوں ۳:۱۳ کیوں ۱۴ لوقا ۲۲:۳۶

Page 161

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ ونصلی علی رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود خلافت راشده مضمون 1 هو الذى يصلى عليكم و ملكته ليخرجكم من احزاب : ۴۴ الظلمت الى النور..........ا جن پر خدا اور فرشتے درود بھیجیں وہ غلط آدمی کا انتخاب نہیں کر سکتے.ليخرجكم من الظلمت اہل بیت کی نفی کر رہا ہے.-2 والذين استجابوا لربهم واقاموا الصلوة الشورى :٣٩ وامرهم شورى بينهم خلفاء ثلاثہ اس آیت پر عمل کرنے والے تھے.3 ان الله يا مركم ان تنو د و ا الا منت الى اهلها خلفاء ثلاثہ اہل تھے تو امانت سپرد ہوئی ورنہ حضرت علی اہل ہونے کا اعلان کرتے.ا حضرت علی نے خلفاء ثلاثہ کی مشاورت کر کے خود تائید کردگی.النساء : ۵۹ -4 لوانفات مافي الارض جميعا ما الفت بين الانفال : قلوبهم و لكن الله الف بينهم خدا نے صحابہ کو خلفاء ثلاثہ کے ہاتھ پر جمع کرکے ان کی خلافت کی صداقت پر کی خلافت تصدیق کردی.ا مهاجرین جنہیں خدا نے اولئک هم الصادقون فرمايا الحشر : نے خلفاء ثلاثہ کی تائید کی.حوالہ

Page 162

مضمون حوالہ انصار جن کو قرآن کریم نے اولئک هم المفلحون فرمايا الحشر : 10 خالفاء ثلاثہ پر ایمان لائے I-A: فيه رجال يحبون ان يتطهروا والله يحب توبه : ۱۰۸ المطھرین کے مصداق اہل قبائے خلفاء ثلاثہ کو تسلیم کیا.يدخلون فی دین الله افواجا کے مصداق لوگوں نے نصر : ۳ تصدیق کی.F -5 انا نحن نزلنا الذكر وانا له لحافظون خلفاء ثلاثة حجر :۱۰ سے حفاظت قرآن کا کام لیا گیا حالانکہ ان علينا جمعه و قرانه جمع قرآن خدا نے اپنے القیامتہ :۱۸ ذمہ لیا بايدى سفرة كرام بررة جمع قرآن کرنے والے میں :10:17 لوگوں کو معزز اور نیکو کار قرار دیا گیا -6 ستدعون الى قوم اولى باس شدید کے وعدہ کے الفتح پورے ہونے کا وقت خلفاء ثلاثہ کے زمانہ میں آیا جن کی اطاعت پر اجر حسن اور نافرمانی پر عذاب الیم کا انذار کیا گیا ہے.-7 يا ايها الذين امنوا من يرتد منكم عن دينه فسوف المائده : ۵۵ ياتى الله بقوم يحبهم ويحبونه اذلة على المومنين اعزة على ا لكافرين يجاهدون في سبيل الله اس آیت کے مطابق محبوب خدا لوگوں کی جماعت مرتدین کے خلاف جہاد کرے گی.حضرت ابوبکر صدیق نے مرتدین کا قلع قمع کیا.فسوف میں ”ناء کا حرف" مستقبل قریب کی طرف اشارہ کر رہا ہے.آیت استخلاف کے مطابق تمام شرائط خلفاء ثلاثہ میں موجود ہیں یعنی خلفاء ثلاثہ کے زمانہ میں

Page 163

مضمون فتنہ ارتداد کا تدارک ہوا.قرآن مجید محفوظ کیا گیا جنگوں میں فتوحات ہو ئیں iv اسلامی سلطنت کو ترقی اور استحکام حاصل ہوا - نظام دین جاری ہوا.جس پر آج تک عمل ہو رہا ہے اعتراض آیت استخلاف میں وعدہ ساری قوم سے ہے نہ کہ : افراد سے.جواب چند افراد کی نمائندگی سے مراد نیابت کے طور پر تمام قوم ہوا کرتی ہے.مثلاً چند انگریز بادشاہ ہوئے مراد قوم کی جاتی ہے.وجعلكم ملو کا کیا تمام یہودی بادشاہ بنے تھے؟ المائده : ۲۱ لله.......قالوا انو من بما انزل علینا کیا ہر یہودی پر کتاب بقرة : -iv اتری؟ لا ينال عهدی الظلمین کیا ہر شخص آل ابراہیم کا بقرة : ۱۲۵ امام بنا؟ معلوم ہوا قومی انعام بعض افراد کو مل جائیں تو پوری قوم ہی منعم علیہ کبھی جاتی ہے." منکم " میں مسن بیانیہ نہیں بلکہ عفیہ ہے.کیونکہ ضمیر پر من بیا نیہ کبھی نہیں آتا حضرت علی کی خلافت بلا فصل 1 شیعه دلیل آیت انما ولیکم الله ورسوله والذين المائده :۵۶ امنوا الذين يقيمون الصلوة ويئوتون الزكوة و هم راکعون میں حضرت علی کی خلافت بلا فصل کا ذکر ہے.جواب انما کلمہ حضر ہے والذین امنو سے مراد اگر حضرت علی ہی مراد ہیں تو بقیہ شیعہ عقیدہ کے ائمہ حضرات ولی نہ رہے.ولی کے معنے دوست خیر خواہ اور حاکم کے ہیں.لفظ مشترک حوالہ

Page 164

مضمون کسی ایک معنے میں بغیر کسی دلیل کے قطعی حجت نہیں ہو سکتا ادفع بالتي هي احسن فاذا الذي بينك و بینه جده : ۳۵ عداوة كانه ولی حمیم 0 اگر دلی کے معنے صرف حاکم لئے جائیں تو اس آیت کے مطابق کیا دشمن حسن سلوک سے حاکم بن جائے گا؟ یابت اني اخاف ان يمسك عذاب من الرحمن مريم :٤٦ فتكون للشيطن وليا ن کیا حضرت ابراہیم کو یہ خوف تھا کہ ان کا باپ شیطان کا حاکم نہ بن جائے.ولی جمعنے حاکم اس لئے بھی نا ممکن ہے کہ یہ جملہ اسمیہ ہے جو کہ حال کو چاہتا ہے.حضرت علی تو نزول آیت کے وقت محکوم تھے اور ایک عرصہ تک محکوم رہے."والذین امنوا" کی ایک صفت "يئوتون الزكوة" بیان ہوئی ہے.حضرت علی کا صاحب نصاب زکوۃ ہوتاہی ثابت کرنا مشکل ہے.الذين امنوا " کا صلہ تو " هم الغالبون" بیان ہوا ہے.المائدہ :۵۷ حضرت علی کا معالمہ ہی بر عکس ہے.حضرت علی نے خود اعلان کیوں نہ کیا کہ میں اس آیت کا مصداق ہوں.حوالہ vi جب مجبور کر کے لوگ حضرت علی کی بیعت کرنے لگے تو نہج البلاغہ خطبہ نمبر ۲ زیر عنوان فرمایا دعوني والتمسوا غيرى......وانا لكم وزيرا جب قتل عثمان کے بعد لوگوں نے خيرا لكم منى اميرا Vil حضرت علی کو خلافت پیش کی.۲ تاریخ التواریخ جلد دوم صفحہ ۱۷ فالله ما كانت لي في الخلافة رغبة ولا في الولاية نهج البلاغہ ترجمہ حواشی سید شریف اربة و لكنكم دعوتمونى اليها و حملتمونی رضی خطبہ نمبر ۲۰۴ صفحه الله عليها.خدا کی قسم مجھے تو کبھی خلافت کی خواہش نہیں ہوئی تمہیں لوگوں نے مجھے اس کی طرف دعوت دیگر آمادہ کیا.وبسطتم يدى فكففتها و صددتموها

Page 165

مضمون حوالہ فقبضتها - تم نے (بیعت کرنے کی خاطر) میرا ہاتھ پھیلانا چاہا نہج البلاغہ خطبہ نمبر ۷ ۲۲ صفحه ۶۵۴ تو میں نے اسے روک لیا تم نے اسے کھینچنا چاہا تو میں نے اسے سمیٹ لیا.-2 شیعه دلیل انما يريد الله ليذهب عنكم الرجس الاحزاب :٣٤ اهل البيت ويطهركم تطهیرا - آیت تطہیر اہل بیت کی معصومیت کا اعلان کر رہی ہے.معصوم کی موجودگی میں غیر معصوم خلیفہ کس طرح بن سکتا ہے؟ جواب ليذهب عنكم الرجس پیدائی تصومیت سے انکار کا اظہار ہے.شیعہ عقیدہ کے مطابق اہل بیت تو معصوم ہیں یزکیھم کے سورۃ الجمعہ : ۳ تحت رسول نے تزکیہ کس کا کیا.اگر معصومیت ہی جو از خلافت بلا فصل ہے تو حضرت حسن اور حضرت حسین خلیفہ بلا فصل کیوں نہیں؟ تظمیر کا لفظ فی الحقیقت صحابہ رسول اور ازواج کے لئے ہے ما يريد الله ليجعل عليكم من حرج ولكن يريد المائده : ۷۸ ليطهركم.وينزل عليكم من السماء ماء ليطهركم به يذهب الانقال : ١٢ عنكم رجز الشيطن اہل بیت میں ازواج النبی شامل ہیں کیونکہ آیت کے سیاق و سباق میں ازواج النبی کا ہی ذکر ہے.قالوا اتعجبين من امر الله رحمت الله و بركته پور : ۷۳ عليكم اهل البيت فقالت هل اد لكم على اهل بيت يكفلونه لكم القصص : vi قال ينوح انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح ہور :٤٦ 2 سلمان منا اهل البيت منار الهدی صفحه ۹۳ ان علیا صلوات الله عليه منصوص

Page 166

مضمون حوالہ 3 عن الصادق من اتق الله منكم واصلح فهو منا اهل تغیر التھمی زیر آیت ان اگر حکم البيت.........قال الباقر ومن احبنا فهومنا اهل عند الله اتقكم صفحه ۷۴۲ البيت.-4- عن انس قال سئل رسول الله ﷺ من ا لك المعجم الصغير باب الحمام من اسم جعفر " فقال كل تقى و تلا رسول الله ﷺ ان اولیاوه | صفحہ 198 - نیل الاوطار جلد ۲ صفحہ الا المتقون حضرت انس کی روایت ہے کہ آنحضور ۲۸۵ در منشور جلد ۳ صفحه ۱۸۳ سے پوچھا گیا آپ ﷺ کی آل میں کون شامل کشف الغمه باب الصلوة على النبي ہے.فرمایا ہر متقی شخص پھر آپ ﷺ نے ان اولیاء ، جلد اول صفحه ۱۹۶ الا المتقون آیت پڑھی 5 قيل هم الامة جميعا قال النووي في شرح مسلم و هواظهرها امام اللغة و من شعره في ذلك اليه ذهب نشوان الحميري آل النبی اتباع મે من الاعاجم والسودان العرب لو الا قرابته لم یکن آله صلی المصلی علی الطافی الی لسب نبی کی آل سے مراد نبی ﷺ کی پیروی کرنے والی امت ہے خواہ عجمی ہوں یا عرب کے سردار - صرف خاندانی قرابت کسی کو آل نہیں بناتی کیا درود شریف پڑھنے والا شخص ابو لهب سرکش پر درود بھیجے گا.6......قالت ام مسلمة وانا معهم يا نبي الله ؟ قال انت تريدى ابواب التفسير سورة علی مکا نک وانت علی خیر جب حضرت ام سلمه احزاب جلد ۲ صفحه 473 نے عرض کی اے اللہ کے نبی امیں بھی ان کے ساتھ ہوں.فرمایا تم تو پہلے ہی بہترین مقام پر فائز ہو.-3 شیعه دلیل فقل تعالوا ندع ابناء نا وابناء كم آل عمران : 62 آیت مباللہ نے اہل بیت کی وضاحت کر دی.حضرت علی اہل

Page 167

مضمون بیت ہونے کی وجہ سے خلافت کے زیادہ حقدار اور اہل ہیں.جواب آیت مباہلہ میں انفسنا میں حضرت علی ہرگز شامل نہیں جمع کے لفظ میں اپنے نفس کو بلانا محاورہ ہے مراد آنحضرت ﷺ کی اپنی ذات ہے بل سولت لكم انفسكم امرا ة فطوعت له نفسه قتل اخيه.2 لفظ انفس، ہم نسبت ، ہم قوم اور ہم خیال کے معنوں میں ہے.ا ولا تخرجون انفسكم من دياركم ولا تلمزوا انفسكم -3 انفسنا میں حضرت علی اس لئے بھی شامل نہیں کیونکہ وہ آنحضرت ﷺ کی صفات رسالت خاتم انسین ایک وقت میں آ سے زائد شادیاں جیسی صفات میں شامل نہیں.بعض صفات میں مماثلت خلافت بلا مفصل کا ہرگز جواز نہیں سکتا.بن -4 یہ آیت شیعہ عقیدہ کے مطابق صرف پنج تن کو محبان رسول خدا ثابت کرتی ہے جو کہ صرف حضرت علی کی خلافت بلا فصل کی دلیل نہیں بن سکتی.يوسف : ۱۹ البانده ۳۱۰ بقرة : ۸۵ الحجرات : -5- اگر شیعہ حضرات کی بات مان لی جائے تو مباہلے کے موقع پر الجمعہ : ازواج مطہرات کو شامل نہ کرنے کی وجہ آیت قرآنی ولا يتمنونه ابدا بما قدمت ایدیھم کی وجہ سے حضور کو علم تھا کہ وہ مقابل پر ہر گز نہ آئیں گے.صرف ازواج مطہرات کو لانا یہ تصور اور تاثر دے سکتا تھا کہ یہ غیر ہیں.اس لئے اولاد کو قربانی کے لئے پیش کرنا حقیقت کا اظہار تھا.حضرت ابو بکر ، حضرت عمر ، حضرت عثمان اور حضرت علی رضوان اللہ عنم اپنی اپنی اولاد کے ساتھ مباہلہ میں شامل حوالہ

Page 168

ہونے کے لئے آئے.مضمون واقعہ افک کی روایات میں متعدد مرتبہ اصل کا لفظ اہل خانہ اور ازواج مطہرات کے لئے استعمال ہوا ہے.حوالہ ترجمان القرآن جلد اول صفحه ۴۴۷ زیر آیت مباله ا حضرت اسامہ نے عرض کی- هم اهلک یا رسول الله تيسر الوصول الباب الثاني في اسباب فرمایا فو الله ما علمت على اهلى الاخيرا النزول سورة النور : ٣ خدا کی قسم مجھے اپنے اہل کے بارے سوائے بھلائی کچھ علم 1- تیسرا الوصول الى جامع الاصول نہیں.من حديث الرسول جلد اول -4 شیعہ دلیل حجتہ الوداع سے واپسی پر غدیر خم کے مقام پر ایک لاکھ بائیس ہزار صحابہ کے سامنے فرمایا "من كنت مولاه فعلی مولاه " پگڑی حضرت علی کے سر پر رکھی اور فرمایا علی کی بیعت کرو.حضرت ابو بکر نے بھی اس وقت حضرت علی کی بیعت کی تھی.الجواب فرضی واقعہ اور من گھڑت بات ہے.روایت درست بھی ہو تو.-1 موٹی معنے محبوب دوست اور مددگار کے ہیں نہ کہ حاکم کے.اگلا فقرہ بھی وضاحت کر رہا ہے."اللهم وال من والاه وعاد من عاده" 2 مال غنیمت کی تقسیم کے سلسلہ میں بعض اصحاب کو حضرت علی سے شکوہ پیدا ہوا تو اس کے ازالہ کے لئے یہ فرمایا.3 جملہ اسمیہ ہونے کے باعث یہ حال کو چاہتا ہے.آنحضور کی زندگی میں حضرت علی محکوم رہے.خلفاء ثلاثہ کے زمانہ میں محکوم رہے.الباب الثانی فی اسباب النزول سوره النور صفحه 159 ف بخاری کتاب التفسير سورة النور

Page 169

مضمون 4 حضرت علی نے کبھی یہ حدیث اپنے حق میں پیش نہ کی نہ ہی امیر معاویہ کو بتائی.موٹی کا لفظ قرآن مجید میں دوست مددگار کے معنے میں استعمال ہوا ہے.ا فان لم تعلموا اباء هم فاخوا نكم في الدين و الاحزاب : 4 مواليكم وان تظهر عليه فان الله هو مو له و جبريل غزوہ تبوک میں امیر مقرر کیا جانا بھی خلیفہ بلا فصل ثابت نہیں کرتا کیونکہ.حجتہ الوداع کے موقعہ پر حضرت ابودجانہ ، غزوہ بدر کے موقع پر حضرت ابولبابہ اور حضرت ابن ام مکتوم امیر مقرر ہوتے رہے.اور تمام غزوات میں کسی نہ کسی صحابی کو امیر مقرر کیا جاتا رہا ہے.اتخلفي في النساء والصبیان حضرت علی کی عرض سے ہی واضح ہے کہ حضرت علی" کا امیر مقرر کیا جانا کوئی خاص مرتبہ نہ تھا.خصوصاً جبکہ امام الصلوۃ کسی اور کو مقرر کیا گیا تھا.کی شیعہ دلیل حدیث التقلين تركت فيكم الثقلين کتاب الله و عترتی کے تحت حضرت علی" آنحضور کی عترت میں شامل ہیں اگر ان کی اطاعت کی جاتی تو امت میں تفرقہ اور اختلاف پیدا نہ ہوتا.جواب عترت کے معنے ذریت کے ہیں اور حضرت علی ذریت تمہیں.عترت خلافت بلا فصل کا جواز ہے تو حسنین خلیفہ بلا فصل کیوں نہیں ہو سکتے.شیعه روایت میں لن يتفرقا حتى يردا على الحوض کے مطابق امام اور کتاب اللہ الگ الگ نہیں ہو سکتے.اگر التحريم: حوالہ

Page 170

مضمون قرآن موجود ہے تو امام کہاں ہے.اس سے امام کی غیوبت کا احزاب : تصور بھی باطل ہو جاتا ہے.۱۷ روحانی ذریت میں ائمہ مجددین اور اولیاء سب شامل ہیں التوبہ : 14 ازواجه امهاتهم اس لئے فرمایا گیا ہے.كونوا مع الصادقين لن تضلوا بعده - شیعه اختلافات کا شکار کیوں ہو گئے.vi خلفاء ثلاثہ کی بیعت کر کے حضرت علی سمیت تمام مسلمانوں نے ان کی خلافت کو تسلیم کر لیا.اس لئے اس حدیث کے وہ منے نہیں جو شیعہ لیتے ہیں.حضرت علی کی خلافت کا امیر معاویہ ، خوارج نے انکار کر دیا.اس وقت حضرت علی نے یہ حدیث کیوں پیش نہ کی.حضرت حسین نے یزید کے مقابل پر اپنے آپ کو حق پر سمجھ کہ خروج کیا جان تک دے دی.حضرت علی حق پر تھے تو خلفاء ثلاثہ کے خلاف خروج کیوں نہ کیا.کوئی آیت یا حدیث کیوں پیش نہ کی.حضرت علی کی خلافت بلا فصل اور خدا تعالیٰ کی فعلی شهادت -1 اگر حضرت علی خدا تعالی کی طرف سے خلیفہ بلا فصل تھے تو ایسا کیوں نہ ہوا.جبکہ والله غالب على امره يوسف : ۲۲ حوالہ ا وما انتم بمعجزين فى الارض ولا في السماء العنكبوت : ۲۳ وما كان الله ليعجزه من شيء في السموات ولا الفاطر: ۴۵ في الارض لا تحسبن الذين كفروا معجزين في الارض ۷ وان يردک بخير فلا راد بفضله vi فلا تحسين الله مخلف وعده رسله ان الله عزيز النور : ۵۸ یونس : ۱۰۸

Page 171

ذو نتقام مضمون ان تمام آیات سے ثابت ہے کہ خدا تعالٰی کے فیصلے کوئی نہیں بدل سکتا.اگر خدا کا فیصلہ حضرت علی کو خلیفہ بلا فصل بنانا تھا تو کوئی بھی خدا کو اس فیصلہ میں عاجز نہیں کر سکتا تھا.-2 خلفاء ثلاثہ غاصب خلافت تھے تو کامیاب کیوں ہوئے حالانکہ ان حزب الشيطن هم الخاسرون هموا بمالم ينالوا.....الا ان حزب الله هم المفلحون iv اذا تمنى القى الشيطان في امنيته فينسخ الله ما يلقى الشيطان ثم يحكم الله ايته حضرت علی نے اپنی خلافت میں اس کا اعلان نہ کیا.لا ينال عهدى الظلمين اگر خلفاء ثلاثہ ظالم اور غاصب ہوتے تو ہرگز کامیاب نہ ہوتے.حضرت علی کا ذاتی کردار -1 حضرت علی نے خلفاء ثلاثہ کی خود بیعت کی.اور کسی سے ان خلفاء کی زندگی میں بیعت نہ لی.حتی کہ اپنے گھر والوں سے بھی.2 شہادت حضرت عثمان کے بعد بیعت لی.اور اپنے آپ کو حق مجھتے ہوئے جنگ تک سے دریغ نہ کیا.ابرانیم : ۴۸ مجادلہ :۲۰ توبه :۷۴ مجارات :۲۳ الحج : ۵۳ or: بقره ۱۲۵ : حوالہ 3 حضرت ابو بکر اور حضرت عمر کے آنحضرت کے پہلو میں دفن ہونے پر اعتراض نہ کیا.-4 بلکہ اپنے بچوں کے نام خلفاء ثلاثہ کے نام پر رکھے جو کہ 1- تواریخ التاریخ جلد ۲ کتاب سوم واقعہ کربلا میں شہید ہوئے.صفح ۷۰۷ 2- بحار الانوار جلد ۱۰ صفحه ۱۴۲ ۱۴۳

Page 172

حوالہ مضمون 3 جلال العیون اردو جلد دوم صفحه ۱۹۵ در ۲۰۸ زیر عنوان تعداد شہد اور کربلا نهج البلاغه صفحه ۱۰ حاشیه 5- بارہویں امام کے مختصر حالات مر ۸۷٬۵۵ از سید ظفر حسن لودهی مطبوعہ نظامی پریس لکھنو.-5 امیر معاویہ کو لکھا.انه با يعنى القوم الذين بايعوا نهج البلاغه صفحه ۷۸۴ مکتوب ۶ بنام ابا بكر و عمر و عثمان على ما بايعوهم عليه......معاویه بن ابو سفیان وانما الشورى للمهاجرين والانصار وانهم اناس ان اجتمعوا على رجل وسموه اماما كان لک -6 حضرت علی نے حضرت ابوبکر کی بیعت کی تھی.1- منار العدی صفحه ۳۷۴۳۷۳ خطبہ امیر المومنین -2 فروغ کافی جلد ۳ کتاب الروضه صفحه ۱۳۹ 3 امتاج طبری صفحه ۲۹ -7 آنحضرت ﷺ نے حضرت حفصہ سے فرمایا میرے بعد تفسیر العمی سورۃ تحریم صفحه ۶۸۷ ابو بکر اور پھر تیرے والد خلیفہ بنیں گے عرض کی کہ آپ کو کس نے بتایا ہے فرمایا علیم و خبیر ذات نے خبردی ہے.فلما صلى ابو بكر الظهر اقبل على الناس شرح نہج البلاغہ ج۶ صفحه ۲۹ ثم قام على فعظم من حق ابي بكر و ذكر فضله وسابقته ثم مضى الى ابى بكر قبایعه فاقبل الناس الى على وقالو اصبت و احسنت -8 وكان افضلهم في الاسلام كما زعمت و انسهم الله + شرح نهج البلاغه این پیشم مطبوعه ورسوله الخليفة الصديق وخليفة الخليفة شهران جلد ۲۳- شرح نهج البلاغه ابن ابی الحدید جلد نمبر ۲ صفحه ۲۱۹ الفاروق

Page 173

مضمون حوالہ اس امت کے نبی کے بعد اس کے افضل ترین بزرگ لوگ کنزل العمال جلد ۱۳ صفحه ۱۰۰۹ ابو بکر اور عمر اور اگر تم چاہو کہ تمہارے لئے تیسرے کا نام المطبعہ العربیہ حلب بھی بیان کروں تو میں اس کا نام بھی بتاتا ہوں اور کہا کہ کوئی مجھے ابو بکر اور عمرہ پر ترجیح نہ دے ورنہ میں اسے سخت کوڑے ماروں گا.- جب ابو بکر کی وفات کا وقت آیا تو آپ نے حضرت عمر کو منار العدی صفحہ ۳۷۳ بلا کر خلیفہ مقرر کیا، پس ہم نے سنا اور اطاعت کی.اور خیر خواہی کی اور حضرت عمر امر خلافت کے والی ہوئے پس آپ کی سیرت نهایت پسندیدہ اور آپ کی خلافت حددرجہ با برکت تھی.آخری زمانے میں ایک قوم ایسی بھی ہوگی جو ہماری محبت کا کنز العمال جلد ۱۳ صفحہ دعوی کریں گے اور وہ ہمار ا گر وہ ہوں گے لیکن وہ اللہ کے شریر بندے ہوں گے جو ابو بکر، عمر کو برا بھلا کہتے ہیں.عدم نفاق خلفاء ثلاثه ہر روایت جو مخالف قرآن ہے وہ باطل ہے.فبای حدیث (جاعی: ۷) بعد الله وايته يو منون.........1 خلفاء ثلاثہ نے مکی دور میں اسلام قبول کیا جبکہ نفاق کا سوال ہی نہ تھا.1 منافق خوف سے ایمان لائے گا یا لالچ کی خاطر ہجرت سے قبل مکہ میں مہاجرین یعنی اہل مکہ اور اہل مدینہ اور دوسرے صحابہ کس کے خوف سے مسلمان ہوئے تھے یا کسی لالچ کی خاطر مسلمان ہوئے تھے..2 منافق صرف مدنی اور بددی ہیں.وممن جو لكم من توب : 102 الاعراب منافقون ومن اهل المدينة مردوا على النفاق لا تعلمهم نحن نعلمهم ستعذ بهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظیم *

Page 174

مضمون فان يتوبوا يک خيرا لهم وان يتولوا يعذبهم توبه : 75 الله عذابا اليما في الدنيا والاخرة.وما لهم في الارض من ولى ولا نصیر سیں - انہیں دنیا میں کونسا درد ناک عذاب ملا؟ ہاں منافق مرتد ابو بکر کے ہاتھوں مارے گئے.یا تو بہ کر گئے.قاتلوهم يعذبهم الله توب :15 باید یکم.عذابا في الدنیا کی صورت مالهم في الارض من ولى ولا نصير خلفاء ثلاثہ کو ولی بھی ملے اور نصیر بھی..4 يايها النبي جاهدا لكفار والمنافقين واغلظ توب : ۷۳ علیہم اس حکم کی موجودگی میں رسول خدا ﷺ نے ان سے مشور لئے اور ان سے محبت کی.رشتے گئے.صاف ظاہر ہے خلفاء ثلاثہ منافق نہ تھے.-5 يايها النبي اتق الله ولا تطع الكافرين احزاب : والمنافقين خلفاء ثلاثہ سے آنحضور نے مشورے لئے ؟ ثابت ہوا وہ منافق نہ تھے.-6 هم الذين يقولون لا تنفقوا على من عند رسول منافقون : 8 الله حتى ينفضوا.گویا منافقین صحبت نبوی ﷺ میں کبھی کبھی آتے تھے اور مخلصین ہمیشہ صحبت رسول میں رہتے تھے مہاجرین اور انصار خصوصاً خلفاء ثلاثہ تو ہمیشہ صحبت نبوی میں ہی رہتے تھے.-7 لئن لم ينته المنافقون والذين في قلوبهم مرض والمرجفون في المدينة لنفرينك بهم ثم لایجاورو تک فيها الا قليلا- ملعونين اينما ثقفوا اخذوا وقتلوا..تقتيلا محسین یعنی حضرت ابو بکر اور عمرہ زندگی کے بعد بھی قبر رسول کے مجاور ہیں.خدا کو غیرت نہ آئی؟ شیر خدا کو غیرت نہ آئی.زندگی بھر ساتھ رہے.موت کے بعد بھی دائی طور پر ساتھ ہیں.قلیلا حوالہ

Page 175

مضمون حوالہ - اگر قلیل تعداد مراد ہے تب بھی شیعوں کا عقیدہ غلط ہے احزاب : ۶۲۷ کیونکہ اس کا مطلب بنتا ہے کہ مدینہ میں منافق قلیل ہوں گے مومن اکثریت میں ہوں گے.تو اس اکثریت نے علی کی بیعت کیوں نہ کی؟ جبکہ یہ کہتے ہی ہیں ارتد الناس الا ثلثة - سوائے تین کے باقی سب مرتد ہو گئے تھے.اگر قلیل تعداد مراد ہوئی تو الا قلیل کے الفاظ ہوتے.فاعل ہونے کے سبب کیونکہ جب الا سے قبل جملہ منفی ہو تو پھر الا کا عمل باطل ہو جاتا ہے.یہ آیت بتاتی ہے کہ حضور ﷺ کی وفات تک سارا مدینہ منافقین سے خالی ہو جائے گا اور مدینہ میں کوئی منافق نہ ہوگا سارے کے سارے مخلصین ہوں گے.8- هم العدو فاحذر هم خدا منافقوں کو دشمن قرار دیگر ان المنافقون :۵۱ سے بچنے کا حکم دیتا ہے.جبکہ خلفاء ثلاثہ میں سے دو خسر تھے.ایک داماد جو مشوروں میں شریک غزوات میں شامل ہوتے رہے.و صحابہ نے انہیں یکے بعد دیگرے اپنا امام تسلیم کیا.بجز تیمین الجمعہ : ۳ چار کے بقول شیعہ.کیا سب ضلال مبین پر جمع ہو گئے تو پھر نصر : ۲ كانوا من قبل لفي ضلال مبين - يدخلون فی دین احزاب : ۴۴ الله أفواجا هو الذى يصلى عليكم و ملا نكته - ليخر جكم من الظلمت الى النور -10- لو يطيعكم فى كثير من الامر لعنتم و لكن الله حجرات : 8 حبب اليكم الايمان وزينة في قلو بكم و كره اليكم الكفر والفسوق والعصيان اولئک هم الراشدون بقول شیعہ حضرت علی تو معصوم ہیں وہ مراد نہیں ورنہ معصوم کی بات ماننا تو تکلیف کا موجب نہیں ہو سکتی.عدم ارتداد اصحاب ثلاج

Page 176

مضمون حوالے -1 شیعہ کہتے ہیں صحابہ کی وجہ ارتداد عدم تسلیم خلافت على بلا اكتاب الروضة من الكافي فصل ہے ؟ سمن ابی جعفر عليه السلام قال : كان زير عنوان الناس بعد النبي الناس أهل ردة بعد النبي صلى الله عليه و آله اهل ردة الا ثلثة) وسلم الا ثلثة فقلت ومن الثلاثة فقال المقداد بن الاسود وابو ذر الغفاری و سلمان الفارسي رحمة الله و بركاته عليهم ثم عرف اناس بعد يسير و قال هوء لاء الذين دارت عليهم الرحى وابواان يبايعوا حتى جاء اميرالمومنين عليه السلام مکرها فبایع و ذلك قول الله تعالى وما محمد الارسول الخ خلافت علی کا قرآن میں ذکر نہیں.- خلافت مادی چیز ہے یا روحانی؟ اگر خلافت مادی ہے تو شیر خدا خیبر شكن لا فتنى الا على ولا سيف الا ذو الفقار کے مصداق سے ابو بکر نے کیسے چھین لی؟ اگر خلافت ہے روحانی تو نظر نہیں آسکتی وہ کیسے چھین لی ابو بکر نے ؟ رسالت، صد - قیت، شهادت، صالحیت، محبت خدا عشق رسول، قرب الهی، علم دین اور ایمان و عرفان سب روحانی اشیاء ہیں کون چھین سکتا ہے؟ کیا کسی رسول سے اس کی رسالت کبھی دشمن نے چھین لی ؟....رسالت اور خلافت و امامت روحانی چیز ہے.ہاں اگر کسی رسول یا خلیفہ کو ظاہری اقتدار بھی مل جائے تو وہ ایک زائد چیز ہے.نبوت و خلافت کا لازمہ نہیں ہے.پس اگر حضرت علی سے خلفاء ثلاث نے خلافت یعنی روحانی چیز نہیں چھینی تو پھر ان پر غصب وارتداد کا الزام ختم ہو گیا.وما كان الله ليعجزه من شر فى السموات ولا في فاطر: ۴۵ الارض انه كان عليما قديرا اگر خدا تعالٰی نے حضرت علی کو خلیفہ بلا فصل بنانے کا فیصلہ

Page 177

مضمون کیا تھا کوئی کیسے خدا کو اپنا فیصلہ نافذ کرنے سے عاجز کر سکتا ہے.معلوم ہوا حضرت ابو بکر کا پہلا خلیفہ بننا ہی مشاء الہی تھا.2 مظالم بر اهل بیت؟ ان الذين توفتهم الملائكة ظالمي انفسهم قالوا ناء :۹۷ فيما كنتم قالوا كنا مستضعفين في الارض قالوا الم تكن ارض الله واسعة فتهاجروا فيها فاولئک ماوهم جهنم وساءت مصيرا الا المستضعفين من الرجال والنساء والولدان اگر خلفاء ثلاثہ کے زمانہ میں اہل بیت پر مظالم ہوئے تو اس آیت کے مطابق ہجرت کیوں نہ کی.خلفاء ثلاثہ کے زمانہ میں حضرت علی نے باوجود جوانی کے ہجرت نہ کی.اگر مظالم ہوئے اور ہجرت نہ کی تو معاذ اللہ جہنمی قرار پاتے ہیں.حوالہ ا مثلا ایک شخص سونا بنانے کا دعوئی رکھتا ہے اور سونے پر ہی ریویو مباحثہ بٹالوی چکڑالوی ایک بونی ڈال کر کہتا ہے کہ لو سونا ہو گیا.اس سے کیا یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ وہ کہاء گر ہے سو آنحضرت کے فیوض کا کمال تو اس میں تھا کہ امتی میں وہ درجہ اتباع سے پیدا ہو جائے.-3 آنحضور کی صفت یزکیھم پر زد پڑتی ہے کس کو پاک کیا؟ اہل بیت تو پیدائشی پاک تھے.اور وہ دس ہزار قدوی اصحاب بیعت رضوان اصحاب بدر و خیبر وغیرہ.پھر اس آیت میں ہے یعلمهم کہ نبی ان کی لیم کرتا ہے.یہی اثر تھا تعلیم کا کہ فورابعد مرتد ہو گئے.جمعہ :3 ادھر موسیٰ کے بارہ میں فرمایا فما امن لموسى الا ذرية يونس : ۸۴ من قومه کیا وہ کچھ لوگ صرف تین چار تھے.ب یہاں منافقین کی بابت فرمایا اولئك الذين لم يرد الله ان A:

Page 178

يطهر قلوبهم مضمون کو یا مومنوں کے دل پاک کرتا ہے منافقوں کے نہیں لہذا صرف پنجتن کے مظہر ہونے کا عقیدہ درست نہیں.حوالہ مائده : ۴۲ -4 رايت الناس يدخلون في دين الله افواجا - وہ نصر : ۳ کونسی افواج تھیں جو حیات محمد ﷺ میں ہی اسلام میں داخل ہو ئیں ؟ وہ نیک افواج جنگی آمد پر شکریہ کے طور پر فسبح بحمد ر بک کا حکم ہے؟ کیا منافقون ، مرتدوں کی آمد پر شکرانہ کا حکم ہے؟ منافق کیلئے دعا نہیں استغفار ہے.استغفرت لهم ام لم تستغفر لهم لن يغفر الله لهم کیا افواج کے داخل ہونے کی پینگو کی جھوٹی ہو گئی ؟ اگر ان سورۃ المنافقون : ۷ افواج اور ان کے فیصلہ (خلافت ابو بکر کو نہ مانیں تو رسول کی رسالت کا انکار کرنا پڑے گا.شیعہ خلافت کی بات کر رہے ہیں.یہاں رسالت ہاتھ سے جارہی ہے.5 وان كانوا من قبل لفي ضلال مبين صحابہ پر دو دور آئے.پہلا ضلال مبین دوسرا ہدایت تیرا وور کوئی نہیں.ضلال مبین صرف ہدایت سے پہلے ہے بعد میں نہیں.عمد ابو بکر میں مرتدین منافق تھے جو آخری دور میں مسلمان ہوئے.انہیں آنحضور کی صحبت میں رہنے کا موقعہ نہ ملا تھا.(جمعہ : ۳) بقول شیعہ تین چار کے سوا سب ضلال مبین میں پڑ گئے تو پھر (حجرات : 15) من قبل کے الفاظ بیکار چلے جاتے ہیں.ان مرتدین کا ذکر اس آیت میں موجود ہے.قالت الاعراب امنا قل لم تو منوا و لكن قولوا اسلمنا ولما يدخل الايمان في قلو بكم الاعراب اشد كفرا ونفاقا مهاجرین و انصار بعد وفات رسول مرتد نہیں ہوئے.(توبه : ۹۸)

Page 179

مضمون -6 ياايها الذين امنوا من يرتد منكم عن دينه فسوف (مائده : ۵۵) ياتى الله بقوم يحبهم ويحبونه حضرت علی نے سیمین اور ان کے ہمنواؤں سے جنگ اور جہاد نہ کیا.شیعہ حضرات کا یہ کہنا کہ حضرت علی کو صبر کی وصیت تھی یہ اس آیت میں مذکور مضمون کے منافی ہے.جب ارتداد ہو اسی وقت جہاد فرض ہے.تھے.حوالہ انصار علی بھی کم نہ تھے.علی خیبر شکن - ذو الفقار کے حامل تغیر اتمی سورۃ الروم زیر آیت اینا اضعف ناصرا واقل عددا - ياتى الله بقوم ات ذا القربى حقه صفحه ۵۰۰ لما افواجا بیعت رضوان والے.تبوک والے خیبر و فتح کم بويع لابی بکر استکام له والے دس ہزار قدری ضرور ساتھ دیتے.اعزة على ا لكافرين وعدہ الہی تھا.اگر منافق لاکھوں بھی ہوں تو اسلام کو کیا فائده - في الدرك الاسفل من النار شیر خدا کو صحابہ سے نہ جان کا نہ مال کا نہ عزت کا خطرہ ہو سکتا ہے تو پھر تقیہ کی بھی تینوں وجوہات ختم ہو گئیں.اس لئے یہ کہنا کہ حضرت علی نے تقیہ کرتے ہوئے خلفاء ثلاثہ کا ساتھ دیا غلط ثابت ہوا.-7 موجودہ قرآن انہی منافقین ، مرتدین صحابہ کے ہاتھوں پہنچا.اگر وہ منافق مرتد تھے تو قرآن کی صحت و حفاظت کا کیا ثبوت ہے؟ آیت حفاظت بھی انہوں نے ممکن ہے خود بنا کر داخل الامر على جميع المهاجرين والانصار کر دی ہو جیسے چور شکستہ تالا لٹکا دیتا ہے.-8 جملہ صحابہ نے خلفاء ثلاثہ کو اپنا امام و پیشوا مانا اور حضرت -1- منار الحدئی صفحہ ۳۷۳ علی نے تینوں کی بیعت کی.2 فروغ کافی جلد ۳ کتاب الروضه صفحه ۱۳۹ 3 استاج طبری صفحه ۴۹ 4 نج البلانہ حیدری پریس لاہور صفحه ۶۷۸۴ مکتوب نمبر ۷

Page 180

-1 مضمون فضائل خلفائے ثلاثہ کمی دور میں قبول اسلام کی توفیق پائی.کی پہر کے ہر نہ دہر جاں نہ فشاند عشق است که این کار بصد صدق کناندو خلفاء ثلاثہ نے ہجرت کی سعادت پائی.ورنہ (۱) مدینہ میں کونسا حج: ۴۱ خزانہ نکل آیا تھا.مدینہ تو بخار کا مرکز تھا.فاقہ کشی تھی.(ii) خدا نے گواہی دی ہے کہ اخرجوا من ديارهم (9; بغير حق الا ان يقولوا ربنا الله ب اخرجوا من ديارهم و اموالهم يبتغون فضلا من (الحشر : ٩) الله ورضوانا وينصرون الله و رسوله ج من يهاجر في سبيل الله يجد فى الارض مراغما (نام (۱۰۱) كثيرا وسعة ان کو وسعت کا ملنا اس وعدہ کے ایفاء کی دلیل ہے اور ان کے مہاجر عند اللہ ہونے کی نشانی ہے.مہاجرین کے لئے خرجوا نہیں فرمایا بلکہ فرمایا اخر جو الفاء کے مظالم نے مجبور کر کے انہیں نکالا ہے.والذين هاجروا فى الله من بعد ما ظلمو ا لنبتونهم (محل : ٣٢) في الدنيا حسنة ولاجر الاخرة اكبر لو كانوا يعلمون دنیا میں انہیں بادشاہت اور تمام مومنوں کی سرداری ملی اور و لاجر الاخرة اكبر -3 رجال لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله و اقام (نور:۳۸) الصلوة و ايتاء الزكوة يخافون يوما تتقلب فيه القلوب والابصار حوالہ ب من المومنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه (احزاب : ۲۴) فمنهم من قضى نحبة ومنهم من ينتظر

Page 181

مضمون 4 ان الله على نصرهم لقدير الذين اخرجوا من (حج : ۳۱) ديارهم........و لينصرن الله من ينصره -5 قل يعباد الذين امنوا اتقوار بكم للذين أحسنوا (زمر :) في هذه الدنيا حسنة وارض الله واسعة انما يو في الصبرون اجرهم بغير حساب ان کی ابتدائی مسلمانوں میں سے متقی لوگوں کو فی الدنیا حسنة وارض الله واسعة کا وعدہ ہے خلفاء اور ثلاث کے لئے دیوی انعامات میں سے بادشاہت سے بڑھ کر اور کون سا انعام ہو سکتا ہے؟ -6 وقليل للذين اتقوا ماذا انزل ربكم قالوا خيرا (حل : ۳۱) للذين أحسنوا في هذة الدنيا حسنة و لدار الاخرة خير ولنعم دار المتقين کی آیت ہے اور اس کمپری کے زمانہ میں ابتدائی کی مسلمانوں سے بصورت وعدہ پیشگوئی ہے.خلفاء ثلاثہ کو دیکھو خدا نے کیسے دنیاوی حسنات سے نوازا ہے.7 لقد تاب الله على النبي والمهاجرين والانصار (توبه : ۱۱۸) الذين اتبعوه في ساعة العسرة من بعد ما كاديز يخ قلوب فريق منهم ثم تاب عليهم انه بهم رءوف رحيم خلفاء ثلاثہ اس غزوہ میں شریک ہوئے ۳۰ ہزار سپاہی.حضرت عثمان نے دو سو ارقیہ چاندی دو سو اونٹ دیئے.حوالہ غزوہ تبوک میں صحابہ کی تعداد میں اور چالیس ہزار کے فتح الباری کتاب المغازی باب غزوہ تبوک درمیان تھی.۲۵ ہزار کے غزوہ تبوک میں امیر لشکر حضرت ابو بکر کو مقرر کیا تغیر صافی زیر آیت هذا تھا.8 لا تجد قوما يومنون بالله واليوم الاخر يوادون من حاد الله و رسوله و لو كانوا اباء هم

Page 182

مضمون حوالہ او ابنائهم او اخوانهم او عشيرتهم.او لٹک کتب ( مجادله : ۲۳) في قلوبهم الایمان و ایدهم بروح منه ويدخلهم جنت تجرى من تحتها الانهر خالدين فيها رضي الله عنه ورضواعنه اولئك حزب الله الا ان حزب الله هم المفلحون منکرین زکوة ، مدعیان نبوت اور قیصر و کسری کے مقابل پر خدا تعالٰی نے خلفاء ثلاثہ کی مدد کر کے اور انہیں کامیاب کر کے ثابت کر دیا کہ یہ کون لوگ ہیں.9.لقد رضي الله عن المؤمنين اذا يبايعو نک تحت (الفتح (19) الشجرة فعلم ما في قلوبهم فانزل السكينة عليهم و اثابهم فتحا قريبا ومغانم كثيرة ياخذونها نيز فرمايا الزمهم كلمة التقوى وكانوا احق بها و (الفتح : ۲۷) اهلها بیعت رضوان کے دینوی انعام (1) فتح قريب (۲) مغانم كثيرة (۳) واخرى لم تقدروا عليها قد احاط اللہ بھا یعنی فارس و روم کے اموال جو عربوں کے احاطہ قدرت کے باہر تھے.ذی الحجہ 7 ھ میں حدیبیہ سے واپس آئے محرم ۷ھ میں خیبر فتح ہو گیا.اموال خیبر کو آنحضرت نے تمام اہل حدیبیہ کیلئے مخصوص کر دیا تھا گویا تمام اہل حدیبیہ مومنین تھے اور ان میں منافق کوئی نہ تھا اگر کوئی منافق ہوتا تو اسے اموال خیبر نہ دیتے اس میں سے حدیبیہ میں شرکت نہ کرنیوالوں کو اموال خیبر میں سے حصہ نہیں دیا.خواہ کوئی اہل حدیبیہ میں سے خیبر میں شریک ہوا یا نہیں تمام اہل حدیبیہ کو اموال خیبر تقسیم ہوئے اہل حدیبیہ میں سے صرف جابر بن عبد اللہ بن عمرو بن حرام خیبر میں شریک نہیں ہوئے اس کے باوجود حضور ا

Page 183

مضمون نے اسے حصہ دیا اور برابر برابر دیا.حوالہ (سیرۃ ابن ہشام) اردو صفحه ۴۱۶ ترجمه عبد الجلیل صدیقی -10 محمد رسول الله والذين معه أشداء على ا لكفار (الفتح :٣٠) رحماء بينهم تراهم ركما سجدا يبتغون فضلا من الله ورضوانا والذین معہ میں خلفاء ثلاثہ شامل تھے.جو خدا تعالی کے فضل اور رضوان کے وارث ہوئے.-11 شاورهم في الامر مشورہ خیر خواہ سے ہوتا ہے نہ کہ دشمن سے.زیر آیت لولا ( آل عمران : ۲۴۰ كتاب من الله سبق لمسكم فيما اخذتم عذاب عظیم (انفال : ٦٩) اسیران بدر کے بارہ میں ابوبکر، عمر نے مشورہ دیا.حضور نے ابو بکر کے مشورہ پر عمل کیا اور خدا کو بھی حضرت ابو بکر کا مشورہ پسند آیا اور اسے قرآن کا حصہ بنایا.-12- ان ربک یعلم انك تقوم ادنى من ثلثى الليل و (مزل: ۲۰) نصفه و ثلثة وطائفة من الذين معك - خلفاء ثلاث آنحضور ﷺ کے ساتھ عبادت میں شامل رہا کرتے تھے.-13 واذكروا نعمة الله عليكم ان كنتم اعداء فالف ( آل عمران : ۱۰۲) بين قلو بكم فاصبحتم بنعمته اخوانا و كنتم على شفا حفرة من النار فانقذكم منها -14 هو الذى ايدك بنصره وبالمومنين والف بين (انفال : ۷۳ تا ۱۵) قلوبهم لو انفقت ما فى الارض جميعا ما الفت بين قلوبهم و لكن الله الف بينهم انه عزيز حكيم يا ايها النبي حسبك الله ومن اتبعك من المومنين ا یہ کہنا کہ قبل اسلام بنوامیہ اور بنو ہاشم کی دیرینہ عداوت بعد میں بھی قائم رہی اس آیت کے خلاف ہے.صحابہ محض چار پانچ نہیں بلکہ بہت بڑی تعداد تھی کیونکہ

Page 184

مضمون شیعوں کے مذکورہ چار پانچ میں تو تحمیل اسلام با ہم کوئی عداوت نہ تھی نہ ہی چار پانچ افراد میں الفت پیدا کرنا اتنا بڑا انعام قرار پا سکتا ہے جس کا ذکر کیا جائے.شیعہ بتائیں کہ مہاجرین و انصار صحابہ کے علاوہ وہ کون لوگ تھے جن میں عداوت تھی اور اسلام نے دور کردی.اور وہ بھائی بھائی بن گئے.ج وہ انعام کیا ہوا جو حضور ﷺ کے فوت ہوتے ہی زائل ہو گیا اور دوبارہ عداوت آگئی.ز خدا ان کو دوزخ سے نجات یافتہ قرار دیتا ہے لہذا وہ منافق مرتد نہیں ہو سکتے.چار پانچ اشخاص تو جملہ مخالفین کے مقابل کافی نہیں ہو سکتے اگر حضرت علی اکیلیے کافی ہوتے تو وہ تقیہ کیوں کرتے اور بقول شیعہ صحابہ ان پر مظالم کیوں کرتے ؟ 15 اولئك الذين اتينهم الكتاب والحكم والنبوة (انعام : ع ١٠) فان يكفر بها هولاء فقد وكلنا بها قوما ليسوا بها بكافرين یہ مکی سورۃ ہے گویا مہاجرین کی جماعت خدا کی مقرر کردہ قوم ہے جو کافر نہیں بلکہ مومن ہے.بعض انصار قبل ہجرت مسلمان ہو چکے تھے.16 كلا انها تذكرة فمن شاء ذكره في صحف مكرمة (میں) مرفوعة مطهرة بايدى سفرة كرام بررة سفر کرنے والے صحابہ یا قرآن کی کتابت کرنے والے صحابہ مراد ہیں اس میں فرشتے مراد نہیں ہو سکتے کیونکہ اگر یہ صحیفے فرشتوں کے ہاتھ میں ہوں تو ان کے ہاتھوں میں موجود صحیفوں کو نہ لوگ پڑھ سکتے ہیں نہ ان سے نصیحت حاصل کر سکتے ہیں.فضائل ابو بکر حوالہ

Page 185

مضمون ا ولا ياتل اولو الفضل منكم والسعة (نور: ۲۳) حوالہ السعة.مالي وسعت آيت ومن يطع الله والرسول (نساء: ۷۰ ) ( مجمع البيان " عمدة ذ لك الفضل من الله جملہ تفاسیر شیعہ میں اولو البیان) صفحه ۱۳۱ ترجمه قرآن مولوی الفضل سے حضرت ابو بکر مراد ہیں یہ آیت حضرت ابو بکر کے فرمان علی صاحب فتح البیان زیر بارے ہے.آیت مذا 2 الا تنصروه فقد نصره الله اذا خرجه الذين كفروا (توبه (۴۱) ثانی اثنین اذهما في الغار اذ يقول لصاحبه لا تحزن ان الله معنا فانزل الله سكينته عليه وايده بجنود لم تروها جملہ تفاسیر شیعہ میں حضرت ابو بکرہ مراد ہیں.ثانی اثنین فرما کر حضرت ابو بکرہ کی تعریف فرمائی ہے اور مراد یہ ہے کہ حضرت ابوبکر ان تمام امور میں حضور کے شریک تھے.ایمان، تقوی، ہجرت، مظلومی دشمنی سے خطرہ اور نصرت الہی وغیرہ.ب حضور ﷺ نے باذن الى خطر ناک سفر میں حضرت ابو بکر خلاصه المنهج تفسیر حسن عسکری کو رفیق سفر بنایا.ت.اگر حضرت ابو بکر کے دل میں ایمان اور عشق رسول نہ ہوتا تو وہ ایسے خطر ناک سفر میں رفیق سفر نہ بنتے.منافق ایسی قربانی نہیں کر سکتا.اتخذوا ايمانهم جنة ج خدا اور رسول کے نزدیک حضرت ابو بکر کے سوا دوسرا کوئی صحابی اخلاص اور شجاعت میں اس قابل نہ تھا کہ وہ حضور کا رفیق سفر بنتا.ابو بکر سب سے افضل صحابی تھے اور اشجع الصحابة خدا کو حضرت ابو بکر کی یہ قربانی اتنی پسند آئی کہ اپنے ابدی کلام میں اس کا ذکر کر دیا اور کسی صحابی کی کسی قربانی کا ذکر نہ کیا.شب ہجرت حضرت علی کے بستر رسول پر سونے کا قرآن مجید میں ذکر نہیں کیا.جبکہ حضرت ابو بکر کی رفاقت و (منافقون)

Page 186

مضمون حوالہ معیت فی الغار کا ذکر کیا.پس خدا کے نزدیک حضرت علی کی نسبت حضرت ابوبکر کی قربانی زیادہ پسندیدہ تھی اس لئے حضرت ابوبکر کی قربانی کا ذکر کیا.حضرت علی کی قربانی کا نہیں کیا.اگر بستر پر سونا فضیلت ہے تو بستر والے کے ساتھ سونا اس سے بڑھ کر فضیلت ہے.شب ہجرت حضرت علی تو بستر رسول پر سویا.اور ابوبکر دوران ہجرت غار ثور میں رسول خدا یعنی صاحب بستر کے ساتھ تین راتیں سویا.صرف بستر پر سونا افضل ہے یا خطر ناک ترین وقت میں رسول کے ساتھ غار ثور میں سونا افضل ہے اور وفات کے بعد تاقیامت حضرت ابوبکر روضہ رسول میں رسول کے ساتھ سونا.حضرت علی کمسن تھے انہیں پتہ تھا کہ مجھے کفار کچھ نہیں کہیں گے بلکہ بقول شیعه يموتون با ختیار هم جب ان کی مرضی نہیں تھی کفار ان کو مار ہی نہیں سکتے تھے ادھر حضور ﷺ نے فرمایا تھا انهم لن يضر و ك شيئا نیز کفار سے قرابت داری تھی طالب اور عقیل سگے بھائی کا تھے.چچا عباس اور بچوں کی اولاد موجود تھی کفار کو پتہ تھا اگر علی کو کچھ کہا تو وہ بدلہ لیں گے چنانچہ صبح پتہ چلنے پر کفار نے حضرت علی کو پتھر تک نہیں مارا.حضرت ابو بکر کو تو ان باتوں میں سے کچھ حاصل نہ تھا اس کے باوجود اتنے خطرہ میں بھی سفر میں ساتھ چل دیئے.ان الله معنا حضور ﷺ نے اس فقرہ میں حضرت (محل آخری آیت) ابو بکر کو حفاظت و نصرت الہی میں اپنا شریک کیا.ان الله مع الذين اتقوا و الذين هم محسنون س خوف و حزن رسولوں کو ہو سکتا ہے.موسیٰ کو فرمایا لا تخف موسیٰ نے عرض کی ربانی قتلت (قصص : ۳۴) منهم نفسا واخاف ان يقتلون - یعقوب نے کہا انما اشكوا بثي وحزني الى الله (يوسف :۸۷)

Page 187

لله لوط سے فرمایا لا تحزن مضمون حضور کو فرمایا - لا تحزن عليهم مومنوں کو بھی الا تخافوا ولا تحزنوا ہاں خدا اس (تم سجده : ۳۱) حزن اور خوف کو دور کر دیتا ہے.ش نمی سے مراد عصیان یا نافرمانی نہیں ہوا کرتا.فرمایا (قیامت (۱۷) لا تحرک به لسانک فلا تذهب نفسك عليهم حسرات کیا رسول ﷺ نے ہجرت خوف قتل سے کی تھی.آئمہ نے تقیہ خوف جان و مال و آبرو سے کیا تھا.اگر ابو بکرہ منافق تھا تو پھر وہ غمگین نہیں ہو سکتا.اگر غم تھا تو رسول ﷺ کی جان کا اور یہ غم ہزار اطمینان سے بہتر ہے رسول کو خطرے میں دیکھ کر غمگین صرف عاشق رسول ہو گا نہ کہ منافق اور غدار (فاطر:۹) - حضرت ابوبکر محبوب الہی تھے.یا ایها الذين امنوا من (ماده ۵۵) ير تد منكم عن دينه -4 خر مصطفى فانكحوا ما طاب لكم من النساء کیا حضور ﷺ کو منافق عور تیں ہی پسند آئی ؟ ا - لا تنكحوا المشركات (نساء:4) (بقره : ۲۲۲) 2 الخبيثت للخبثين والخبيثون للخبثات و نور : ۲۷ الطيبات للطيبين والطيبون للطيبات -3 انا نحن نزلنا الذكر وانا له لحافظون ا ان علينا جمعه و قرآنه حضرت ابو بکر نے جمع و تدوین قرآن کیا.خدا نے اپنے ابدی کلام کی ابدی حفاظت کس سے کرائی؟ اس کا مقام سوچ لو.ك فلا تحسبن الله مخلف وعده رسله قرآن حضرت ابو بکر نے جمع کیا کوئی بھی قرآن کو بگاڑ نہیں سکتا.اگر خفاء ثلاثہ نے بگاڑ دیا تو حضرت علی نے حفاظت کیوں نہ کی.اس (الحجر:10) حوالہ (قیامت : ۱۸) V

Page 188

مضمون کی اصلاح کیوں نہ کی.حضرت علی کا نسخہ مرضی اٹلی کے (ابراهیم: ۴۳) مطابق نہ تھا اس لئے اس کو ضائع کرا دیا.حضرت ابو بکرہ کا نسخہ مرضی الہی کے مطابق تھا اس کو محفوظ رکھا اور شہرت دی.جو قرآن ساری دنیا کے لئے ہادی بن کر نازل ہوا وہ وفات رسول کے بعد فوراہی ضائع ہو گیا ؟ تمام آئمہ اثنا عشر اس کو پڑھتے اور عمل کرتے اور سکھاتے رہے.اني تارك فيكم الثقلين كتاب الله و عترتی - لن حدیث رسول يفترقا حتى يردا على الحوض -7 في صحف مكرمة مرفوعة مطهرة بايدى سفرة (حبس) كرام بررة فضائل حضرت عمر بن خطاب.1 حضرت عمر فاتح قیصر و کسرتی ہیں.مین کو ابدی صحبت رسول حاصل ہوئی.خر مصطفیٰ داماد مرتضی حوالہ حیات القلوب جلد دوم صفحه ۷۲۰ در بیان غزوہ خندق خلاصه المنبج تغییر احزاب از اجاه حکم جنور آیت؟ فروغ کافی جلد ۲ صفحہ ۱۱ ۳۱۱۴ ة الصافی شرح اصول کافی کتاب الحجة جزء سوم صفحة ٢٨ باب شصت و یکم اصل باب ان الائمة لم يفعلو اشياء آنحضور کی اولاد کا ذکر.و تزوج خديجة و هو ابن بضع عشرين سنة فولد له اصول کافی کتاب الحجة منها قبل مبعثه القاسم ورقية وزينب وام كلثوم ابواب التاريخ باب مولد وولد له بعد المبعث الطيب ولطاهر والفاطمة النبي عليها السلام

Page 189

مضمون امام مہدی کے بارے اعتراضات شیعه عقیده - امام مهدی اهل بیت اور آل رسول سے ہو گا.جواب.آل اور اہل بیت میں سے ہوتا خونی تعلق کو نہیں چاہتا کیونکہ واذ نجينا كم من آل فرعون واغرقنا آل فرعون فاخذنه و جنوده فنبذنهم في اليم گویا آل سے مراد فرعون کے متبعین اور لشکر ہے.بقرة : ۵۰ بقرة : ۵۱ القصص : ۲۱ فمن تبعنى فانه منی میں آل ابراہیم ہی کی طرف اشارہ ابراہیم : ۳۷ ہے.- فمن شرب منه فليس منى و من لم يطعمه فانه منى بقرة : ۲۵۰ نہر سے پانی پینے والوں کو آل طالوت سے خارج کر دیا گیا.vi انه ليس من اهلك انه عمل غير صالح حالانکہ حضرت نوح کا وہ حقیقی بیٹا تھا.جو عمل صالح نہ ہونے کی وجہ سے آل سے نکال دیا گیا.-2- آل اور اہل بیت میں سے ہونے کے لئے کامل اتباع ضروری ہے.خود ۴۷ النبي اولى بالمئومنين من انفسهم وازواجه احزاب : ۷ امهاتهم حوالہ - امام باقر اور جعفر نے وازواجه امهاتهم وهواب لهم تفسیر صافی زیر آیت النبی فولی نے وازواجہ امهاته پڑھا ہے.بالمئومنین اس لئے فرمایا انما المومنون اخوۃ مومن آپس میں الحجرات: 1 بھائی ہیں..ال فرمایا - سلمان منا اهل البيت وانما اراد على ديننا - تفسیر مجمع البيان سورة هوايت انه ایمان اور اتباع کی وجہ سے سلمان فارسی آل رسول میں لیس من اهلک شامل ہیں.ورنہ جسمانی کوئی تعلق نہیں.

Page 190

مضمون حضرت امام جعفر صادق فرماتے ہیں.حوالہ من اتقى الله منكم واصلح فهو منا اهل البيت تم تغییر صافی سورۃ ابراهیم زیر آیت میں سے جس نے اللہ کا تقویٰ اختیار کیا اور اصلاح کی ہم میں فمن تبعنی فانه منی سے اہل بیت میں شامل ہے.حضرت باقر کا قول ہے.من احبنا فهو منا اهل البیت ہم سے محبت کا تعلق رکھنے تغیر صافی سورۃ ابراہیم زیر آیت والا ہم میں سے ہے.فمن تبعني فاته منى -3 امام مهدی پر یہ اعتراض کیا جائے گا کہ "لست من ولد بحار الانوار جلد ۱۳ صفحه ۱۳ فاطمة" -4 امام مہدی فارسی النسل ہوگا.لو كان الايمان بالثريا تغير مجمع البيان سورة الجمعه لنالته رجال من هولاء 5 آخرين منهم لما يلحقو بهم نے یہ وضاحت بھی کردی امام مهدی عربی نہ ہوگا بلکہ مجھی ہو گا.چنانچہ یہی خبر دی گئی ہوگا.ہے کہ لونه عربی و جسمه اسرائیلی کہ اس کا رنگ تو عربی ہو گا مگر جسم اسرائیلی ہو گا.اس لئے محمد بن عسکری عربی انسل ہونے کی وجہ سے امام مہدی نہیں ہو سکتے.عقیده : امام حسن عسکرنی کے بیٹے امام محمد غار میں دشمن کے خوف سے پوشیدہ ہیں.اب تک زندہ ہیں وہ آخری زمانہ میں ظاہر ہونگے وہی امام مہدی ہیں نہ کوئی اور.جواب : 1- امام مهدی صدیوں سے غار میں چھپے ہوئے ہیں یہ عقیدہ قابل قبول نہیں.-2 "عمار کے اندر محبوس ہونے کا نظریہ جاھلانہ ہے" تجلیات صداقت بجواب بدایت -3 امام کی حیثیت سے استاد اور طبیب کی ہوا کرتی ہے.اگر امام صدیوں شاگردوں سے دور ہے یا طبیب مریضوں سے یہ ان کی شان کے خلاف ہے..لقد كان في قصصهم عبرة لا ولی الالباب کے مطابق صفحه ۵۰۰

Page 191

مضمون انبیاء سابق میں ایسی کوئی مثال نہیں.حوالہ سورة يوسف : ۱۲ -5- حضرت موسیٰ کی قوم گمراہ ہوئی تو فورا واپس قوم میں آگئے طہ:۸۷ مگر امام مہدی میں آنے کا نام نہیں لیتے.- عقیدہ کے مطابق ہدایت مہدی کے پاس ہے.اور ان الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى بقرة : ۲۰ من بعد بيئة فى الكتاب واولئك يلعنهم الله...آیت قرآنی کے مطابق مہدی صدیوں ہدایت کو چھپا نہیں سکتا.-7 شیعہ عقیدہ کے مطابق ان الائمة لا يموتون الا باختیار هم که امام اپنی مرضی کے بغیر قوت نہیں ہوتا) جان کے خوف سے غار میں غائب ہونے کا عقیدہ ناقابل فہم ہے.-8 شیعہ کتب میں مختلف روایات ہیں مثلاً جب شیعہ مسلک 72 افراد شامل ہو جائیں گے امام ظاہر ہو جائیں گے.بعض میں 313 اور 17 کا عدد بھی ملتا ہے.سوال یہ ہے کہ ایران عراق، افغانستان ، یمن، شام وغیرہ ممالک میں کروڑوں کی تعداد ہے.اب امام کو کس کا خوف ہے.یا ابھی مذکورہ بالا تعداد بھی ان شیعوں کی نہیں.-9 حقیقت یہ ہے کہ محمد بن حسن عسکری فوت ہو چکے ہیں.جیسا که علامه ابن ندیم مشهور عالم ابو محل نوبختی کے ذکر میں لکھتے ہیں.انه كان يقول ان اقول ان الامام محمد بن الفهرست ابن ندیم صفحه ۲۵۱ مطبوعه الحسن و لكنه مات في الغيبة - كه امام محمد بن حسن مصر غیوبت کے زمانہ میں فوت ہو گئے.ترجمہ محمد اسحاق بھٹی صفحه ۴۲۸ علامہ باقر مجلسی نے لکھا ہے.سمى القائم قائما لانه يقوم بعد موت ذكره بحار الانوار جلد ۱۳ صفحہ ہے.موت کے بعد کھڑا ہونے سے مراد ان کا مثیل انا ہے.کیونکہ

Page 192

اللہ تعالی فرماتا ہے.مضمون من ورائهم برزخ الى يوم يبعثون اعتراض نہ مہدی کے آنے سے کفر مٹ جائے گا.مگر مرزا صاحب کے آنے سے ایسا نہیں ہوا.معلوم ہوا مہدی نہیں آئے.جواب جو کام آنحضور ﷺ کی قوت قدسیہ سے نہ ہو سکا وہ مہدی سے بھی نہ ہو سکے گا.ورنہ مہدی کی قوت قدسیہ زیادہ مانتی ہو گی جو کہ نہ ممکن ہے.الفقر آن سے ثابت ہے غیر مسلم قیامت تک رہیں گے.مومنون : ۱۰۱ حوالہ 1 وجاعل الذين اتبعوك فوق الذین کفروا الى يوم آل عمران : ۵۶ القيامة 2 ولو شاء ربك لجعل الناس امة واحدة ولا حور: ١١٩ يزالون مختلفين الا من رحم ر بک ۵۶ -3 لا يزال الذين كفروا في مرية منه حتى تاتيهم حج : ٥٢ الساعة بغتة او ياتيهم عذاب يوم عقيم تینوں آیات سے ثابت ہوا کہ کافر قیامت تک رہیں گے.البتہ ب امام مہدی کی آمد سے اسلام کو تمام ادیان پر علمی دلائل اور آسمانی نشانات میں غلبہ نصیب ہو گا.هو الذي ارسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهر است : ٩ على الذين كله جیسا کہ ہمیشہ اللہ تعالٰی رسولوں کو غلبہ عطا فرماتا رہا ہے.كتب الله لا غلبن انا ورسلی مجادله : ۲۲ لقد سبقت كلمتنا لعبادنا المرسلين انهم لهم الصفات : ١٧٣١٧٢ المنصورون وان جند نالهم الغالبون رسولوں کو غلبہ ملا.مگر کافر پھر بھی موجود رہے.غلبہ سے مراد دلیل اور نشان سے کفر پر غلبہ مراد ہے.فرمایا لیهلک من هلك عن بيئة و يحى من حي عن بيئة انقال : 43

Page 193

مضمون جاء الحق وزهق الباطل ان الباطل كان زهوقا.تعزیہ داری حوالہ بنی اسرائیل و و سر ینی اسرائیل : ۸۲ 1 ولا تقولوا لمن يقتل في سبيل الله اموات بل البقرة : احياء و لكن لا تشعرون 2 روى عن النبي صلى الله عليه واله وعن الائمة تذيب الاحكام كتاب النكاح عليهم السلام انهم قالوا اذا جاء كم منا حديث فيمن احل الله نكاحه من فاعر ضوه على كتاب الله فما وافق كتاب الله النساء.فخذوه وما خالفه فاطر حوہ اور دوہ حدیث قرآن کے مطابق ہو تو لے لو ورنہ رد کردو تعزیہ کرنا قرآن، سنت اور ائمہ کے طریق سے ثابت نہیں بحار الانوار جلد اول صفحہ ۲۱ اس لئے بدعت ہے.یا معشر المسلمين ان افضل الهدى هدى محمد و خير الحديث كتاب الله و شر الامور محدثاتها الا و كل بدعة ضلالة وكل ضلالة ففي النار بہترین ہدایت محمد کی ہے جو کہ کتاب اللہ ہے.ہر بری بات بدعت ہے جس کا انجام جہنم ہے.ب السنة ماسن رسول الله صلى الله عليه وسلم بحار الانوار جلد ۱ صفحه ۲۲ والبدعة ما أحدث من بعد والجماعة اهل الحق وان كانوا قليلا سنت رسول کے خلاف ہر نئی بات بدعت ہے.جماعت اہل حق ہیں خواہ تھوڑے ہوں.-4 اشد الناس بلاء الانبیاء.لوگوں میں انبیاء پر تکالیف ۱ اصول کافی صفحہ ۳۲۸ -5 زیادہ آئیں.......اذا اصابتهم مصيبة قالوا انا لله وانا اليه مفتح الجيد بشرح كتاب التوحيد صفحه ۲۰۰

Page 194

راجعون مضمون حوالہ بقره :۱۵۷ العزاء معدودا الصبر تعزیت کے معنی میر کرنا مجمع البحرین زیر لفظ تعزیت دوسروں کو صبر کی تلقین کرتا ہے.ب اراد بالتعزى العزاء فى التصبر والتسلى عند مجمع البحرين زير لفظ تعزيمت المصيبة وشعاره ان يقول انا لله وانا اليه راجعون كما امر الله صبر کی علامت یہ ہے کہ جیسا خدا کا حکم ہے اناللہ وانا الیہ راجعون کہا جائے.حضرت فاطمہ کو حضرت جعفر بن ابی طالب کے شہید ہونے پر فرمایا.لا تدعى بويل ولا تكل ولا حزن واویلا نہ بچانا اور نہ من لا يحضرة الفقهية باب ہی ناجائز کلمات منہ سے نکالنا.التعزية والجزع عند المصيبة جلد اول صفحه ۵۷ ب قال لفاطمة اذا انا مت فلا تخمشى على وجها ولا فروع کافی جلد ۲ صفحه ۲۲۸ تنثرى على شعرا ولا تنادى بالويل ولا تقيمي ة نائحة اے فاطمہ چوں بمیرم روئے خود را برائے من حیات القلوب جلد ۲ صفحه ۶۵۴ مخراش و گیسوائے خودرا پریشان مکن - جلاء العیون جلد اول صفحہ و وایلا مگو و بر من نوحة مكن و نوحه گران را ترجمه سید عبدالحین حیات القلوب مطلب.اے فاطمہ جب میں مرجاؤں تو میرے غم میں اپنے اردو صفحہ ۱۰۰۸ باب نمبر ۶۳ چہرے کو مت زخمی کرنا اور نہ اپنے بالوں کو پریشان کرنا اور آنحضرت کی وصیتیں.مجھ پر فرمادو نالہ اور نوحہ مت کرنا اور نہ توجہ کرنے والوں کو طلب کرتا.-7 حضرت امام صادق فرماتے ہیں.انا اهل البيت نجزع قبل المصيبة فاذ انزل امر من لا يحضره الفقية بلد اول الله عزوجل رضينا بقضائه وسلمناه لامره صفح٢٠ وليس لنا ان نكره ما احب الله لنا.ہمارا طریق ہے مصیبت آنے سے قبل جمع کرتے ہیں جب خدا کا حکم آجائے تو اس کی قضا پر راضی رہتے ہیں.

Page 195

مضمون -8- حضرت امام جعفر فرماتے ہیں.حوالہ يصنع للميت ماتم ثلاثة ايام من يوم مات يوى كا من لا يحضره الفقيبة جلد استثناء کر کے فرمايا ليس لاحداث يحد أكثر من ثلاثة اول صفحة ۵۸ ایام یعنی تین سو سے زیادہ سوگ منانے کی کسی کو اجازت نہیں.9 امیر المومنین نے فرمایا - من جدد قبرا و مثل مثالا فقد من لا يحضره الفقيبة جلد خرج من الاسلام یعنی قبر کی تجدید کرنا یا تابوت بنانا اسلام اول صفحه ۲۰ سے خارج کر دیتا ہے.حضرت ام کلثوم نے زنان کو فہ سے فرمایا."اے اہل کوفہ تمہارے مردوں نے ہمارے مردوں کو قتل جلاء العیون اردو جلد ۲ صفحہ ۵۰۷ کیا اور ہم اہلیت کو اسیر کیا پھر تم کیوں روتی ہو خداوند عام بروز قیامت ہمارا تمہارا حاکم ہے.آنحضرت ﷺ نے فرمايا النياحة من عمل الجاهلية تغير اتمی صفحه ۳۶۷ سورة توبه نوحہ کرنا جاہلیت کا کام ہے.زیر ایت انفر و اخفانا وثقالا سب فرمایا " چهار خصلت بد همیشه در است من خواهد بود ان بیمار حیات القلوب جلد ۲ صفحه ۶۴۴ میں ایک نوحہ ہے.اگر توجه کننده تو به نه کند پیش از مردن چون روز قیامت مبعوث شود جامه از مس گداخته و جامعه از از مس گل جرب برا و پوشانند -12- صفین کے مقتولین پر کوئی عورتوں کو روتے سن کر حضرت علی نہج البلاغہ صفحہ ۳۶ ، نے حرب بن شرجیل الشامی سردار کو فرمایا - "الا تنهو نهن عن هذا الرنين " كه ان عورتوں کو توجہ سے منع نہیں کرتے ؟ یعنی یہ نا جائز ہے آنحضرت عورتوں سے بیعت لیتے وقت عمد لیتے ہ تلطمن خدا ولا تخمشن وجها ولا تنتفن شعرا ولا تشققن حبيبا ولا تسودن ثوبا و لا تدعين بویل که تم چہروں پر تھپڑ نہ مارنا نہ منہ نوچنا نہ بال نوچتا نہ کپڑے

Page 196

مضمون حوالہ ۱۴ پھاڑنا نہ کپڑے سیاہ کرنا نہ ہلاکت کی بد دعائیں کرنا.تفسیر الصافي سورة المستند صفحه ۳۷ حضرت حمزہ کی شہادت پر آنحضرت ﷺ کا اپنا نمونہ یہ نزد امراد اظهار جزعی نکرد و آهی نکشید و آلی از دیده جاری حیات القلوب جلد ۲ صفحہ ۱۷۰ نہ گردانید نه جزع فزع کی نہ آہ کھینچی اور نہ ہی آنسو بہائے.بلکہ انصاری عورتوں کو فرمایا "مر وهن فلير جعن و مسند احمد بن مبل جلد ۳ صفحه ۸۳ لا يبكين على ها لك بعد اليوم " ا نہیں کہہ دو واپس چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر ہرگز نہ روئیں..15 حضرت علی نے آنحضرت ﷺ کی وفات پر فرمایا." وان الجزع القبيح الا عليك وان المصائب یک نح البلاغ صفحه ۱۳۵ لجليل وانه قبلك وبعدک لجلل " گویا آنحضرت کا سانحہ ارتحال سب سے اہم اسلامی مصیبت ہے مگر اس پر بھی واویلا کرنا نہ جائز تھا اور نہ جائز ہوا.-16 ينزل الصبر على قدر المصيبة و من ضرب يده على نهج البلاغه صفحه ۱۲۸ مشهدی فخذه عند مصيبة حبط عمله مصیبت کے وقت ران پر ہاتھ مارنا اجر کو باطل کر دیتا ہے.-17 حضرت امام صادق نے ایک شخص کو اس کے بیٹے کی تعزیت بیٹے کرتے ہوئے فرمایا.قدمات رسول الله صلى الله عليه واله وسلم من لا يحضره الفقيه جلد اول افعا لک به اسوة کیا آنحضرت ﷺ کی وفات میں مفردہ تیرے لئے کوئی نمونہ نہیں؟ -18 حضرت ابو عبداللہ نے فرمایا کہ جو جتلائے مصیبت ہو فروع کافی کتاب الجنائز فليذكر مصابة بالنبي صلى الله عليه واله وسلم فانه من اعظم المصائب 19 حضرت علی نے فرمایا.واذا فارق الصبر الامور

Page 197

مضمون حوالہ فسدت الامور - صبر کے بغیر سب امور فاسد ہو جاتے ہیں.انصافی شرح اصول کافی جلد ۴ صفحہ۱۷۶ 20- ا في الحديث من استرجع عند المصيبة جبر الله مجمع البیان جلد اول صفحه ۱۲۱ مصيبته مصیبت کے وقت انا لله وانا اليه راجعون کہنے سے خدا مصیبت دور کر دیتا ہے.21 اصبروا وصابروا ب معناه اصبر وا على المصائب العمران :۲۰۰ مجمع البیان زیر آیت اصبروا الصابرد ج امام ابو عبد اللہ فرماتے ہیں." ان صبر شعيتنا اصبر منا " الصافی شرح اصول کافی جلد ۴ یعنی ہمارے شیعہ تو ہم سے بھی زیادہ صبر کرتے ہیں.صفحی ۱۷۸ KZA د صبر سے تعزیت کرنے والوں کے لئے جیسا کہ اہل سنت الصافی شرح اصول کافی جلد ۴ صفحه والے کرتے ہیں ۳۰۰ درجوں کا وعدہ ہے.22- التعزية الواجبة بعد الدفن امام صادق کا قول ہے من لا يحضره الفقيه جلد ا صفحه ۵۵ تعزیہ دفن کرنے کے فورا بعد ہوتا ہے نہ کہ سالہا سال بعد واد یلا کرنا.23 من لم يتعز بعزاء الله تقطعت نفسه على الدنيا تغير التمی صفحه ٣٥٧ حسرات آنحضور ﷺ نے فرمایا جو اللہ کی تعزیت پر صبر نہیں کرتا وہ محروم ثواب ہوتا ہے صرف حسرت رہ جاتی ہے.24 آنحضرت ﷺ کی وفات پر فرشتہ نے صبر کی تلقین کی.-1- فروع کافی کتاب الجنائز کی حضرت علی نے فرمایا "اگر نه آن بود که امر کردی میر حیات القلوب جلد ۲ صفحہ ۷۳۳ کردن و نمی نمودی از جوع نمون ہر آئینہ آبائی سر خود را در مصیبت تو فرد میر سیم و هر در آئینه در مصیبت ترا هرگز رونمی گردیم و جراحت مفارقت ترا از سینه بیرون نمی کردیم د این با در مصیبت تواند کے است از بسیار حضرت ابو جعفر نے فرمایا- الصراخ بالويل والعويل ولطم الوجة والصدور جز الشعر من النواصي ومن اقام النواحة فقد ترك الصبر وهوذ ميم

Page 198

مضمون حوالہ واحبط الله تعالى اجرہ " یعنی واویلا مچانا اور منہ پیٹتا فروع کافی کتاب الجنائز صفحه ۱۳ اور سینہ کوبی کرنا اور بال نوچنا اور نوحہ کرنا جزع ہے فرمایا جس نے ایسا کیا اس نے صبر کو چھوڑ دیا وہ صابر نہیں.ہاں جو صبر کرے اور اناللہ کے اور اللہ کی حمد کرے وہ راضی بالقضا ہے اس کو اجر اللہ دے گا.جو یہ نہ کرے وہ قابل مذمت ہے اللہ تعالٰی اس کا اجر ضائع کر دے گا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں.-1 جان و دلم فدائے جمال محمد است خاکم نثار کوچه آل محمد در شین فاری است -2 مگر حسین طاہر مطہر تھا اور بلاشہ ان برگزیدوں میں سے ہے قاری احمدیہ صفحہ ۲۳۷ جن کو اللہ تعالٰی اپنے ہاتھ سے صاف کرتا ہے...-3 میں یقین رکھتا ہوں کہ کوئی انسان حسین جیسے یا حضرت عیسی اعجاز احمدی صفحہ ۳۸ جیسے رامتیاز پر بد زبانی کر کے ایک رات بھی زندہ نہیں رہ

Page 199

کتابیات نمبر کتاب منف ابن ماجه ابو داؤد محمد بن یزید بن ماجه اسلامی اکادمی اردو بازار لاہور جنوری 1990ء سلیمان بن الاشعت المطبعه التازيه السجستاني لصاحبها عبد الواحد محمد النازی عصر اثبات الالهام والسعه اردو عبد الجبار مترجم مولوی مطیع ریاض ہند امر تسر باهتمام محمد حسن صاحب نور احمد مہتمم ۵۱۳۰۰ اثر ابن عباس في دافع مولانا ابو الحسنات عبدالحی مطبع یوسفی واقع فرنگی محل الوسواس لکھنوی باہتمام مولوی محمد ادریس انصاری بار دوم مسند احمد بن فیل امام احمد بن حنبل دار تفکر مصری اربعين في احوال المد حسین محمد اسماعیل شہید کلکتہ اشارات فریدی مولانا رکن الدین اسلامک بک فاؤنڈیشن لاہور ارشاد رحمانی و فضل رحمانی سید محمد علی درویش پریس دہلی ۱۹۸۴ء اسباب بغاوت ہند سرسید احمد خال اردو اکیڈمی سندھ مشن روڈ کراچی اسباب النزول ابوالحسن علی بن احمد الطبعه الاولى مطبعہ مصطفی البابی الواحدي الحلی و اولاده عصر ۱۹۵۹ء ابو جعفر محمد بن یعقوب المطبع العالى المعنرى المنشى اصول کافی بن اسحاق نو كشور لازال بالفرح السرور r ۴ A 1 L A ۹

Page 200

نمبر کتاب مصنف IF افتاب نبوت دیوبند اقتراب الساعه قاری محمد طیب مہتمم ناشر ادارہ اسلامیات انار کلی لاہور مطبوعہ اشرف پریس لاہور مطبع مفید عام الكامينه اگره ١٣٠١ ۱۴ ۱۵ I الاقتصاد في مسائل الجهاد ابو سعید محمد حسین وکٹوریہ پریس اکمال الدین بٹالوی محمد بن علی بن حسین بن المطبعه الحيدريه النجف اکمال الاكمال شرح مسلم ابو عبد الله محمد بن خلفہ مطبعه السعاده بجوار محافظه مصر الوشتانی ۱۷ امام مہدی کے انصار اور حسن نظامی ۱۸ ان کے فرائض ۵۱۳۲۸ روز بازار سٹیم پریس امرتسر ١٩١٣ آمینه مودودیت سید ضیاء المتین کاظمی دفتر مرکزی جمیعہ العلماء پاکستان اکبری دروازہ لاہور 19 بانگ درا علامہ اقبال شیخ غلام علی اینڈ سنز لمیٹڈ پبلشر و کمبر ۱۹۸۶ء ۲۰ باقیات اقبال ۲۱ صحیح بخاری اسماعیل بخاری سید عبد الواحد معینی آئینہ ادب چوک مینار انار کلی ایم.اے آکسن ابو عبد الله محمد بن مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہور دسمبر ۱۹۸۵ء لاہور ۲۲ پنجاب چیفس H.D.Craik W.L.Conran سنگ میل پبلیکیشنز ۲۵ شاہراہ پاکستان لاہور ۱۹۹۳ء ۲۳ تاریخ ابن المخلدون عبدالرحمن بن خلدون مطبع سرکاری حسب حکم جناب کیتان بالزا کے صاحب

Page 201

کتاب ۲۴ تاريخ الخلفاء ۲۵ تاریخ مرزا مصنف جلال الدین سیوطی ڈائریکٹر پبلک انسٹرکشن ممالک پنجاب ۶۱۸۷۰ ابو الوفاء شاء الله مطبع لال سٹیم پریس لاہور طبع اول جولائی 1919ء ندوه المحدثین گوجرانوالہ پاکستان ۲۶ تجدید و احیاء دین ابو الا علی مودودی مکتبہ جماعت اسلامی صاحب دار السلام جمال پور پٹھان کوٹ ۲۷ تحذیر الناس مولانا محمد قاسم نانوتوی قاسمی پریس دیوبند باہتمام مولوی محمد طیب و مولوی محمد طاہر صاحبان ۲۸ تحریک قادیان سید حبیب صاحب دیر مقبول عام پریس لاہور ممبر سیاست #1977 ۲۹ تذکره ابوالکلام آزاد فضل الدین احمد مرزا کتابی دنیا میکلوڈ روڈ لاہور ۳۱ تذكره محمد عنایت اللہ المشرقی مطبع روز بازار امرت با تمام شیخ عبد العزیز تذکره اولیاء فاری فرید الدین عطار مطبع محمدی لاہور ہاہتمام تاجر بی ریب دریا ۳۲ ترجمه القرآن محمود الحسن ا ادارہ اسلامیات انار کلی ۱۹۰ لاہور -۲ مطبوعہ مدینہ ۳۳ ترجمان وہابیہ پریس بجنور یو پی انڈیا نواب صدیق الحسن مطبع محمدی لاہور ۱۳۱۳ھ خان صاحب جامع ترندی ابو عیسی محمد بن عیسی

Page 202

اقوام ۳۷ تفسیر ابن کثیر ۳۸ اتقان نمبر کتاب ۳۵ تصانیف احمدیه ۳۶ مصنف ترندی نعمانی کتب خانہ حق سٹریٹ اردو بازار لاہور اپریل ۱۹۸۸ء سرسید احمد خال مطبع مفید عام اگرہ باہتمام محمد قادر علی خاں صوفی ۱۹۰۳ء تعلیمات اسلام اور مسیحی مولانا قادری محمد طیب نفیس اکیڈمی اردو بازار کراچی صاحب دیوبند مئی ۱۹۸۶ء ابو الفداء اسماعیل عماد نور محمد کارخانه تجارت کتب الدین بن کثیر آرام باغ کراچی جلال الدین سیوطی سهیل اکیڈی شاہ عالم مارکیٹ لاہور ١٩٧٤ء ۳۹ تغییر اتقان اردو مترجم محمد حلیم انصاری میر محمد کتب خانه مرکز علم وادب آرام باغ کراچی ۴۰ تفسیر احمدی سرسید احمد خان مطبع مفید عام اگرہ باہتمام محمد قادر علی خان ۱۹۰۳ء ۴۱ الهام الرحمان في تغییر مولانا عبید اللہ سندھی ناشر مولانا محمد معاویه اداره القرآن بیت الحکیمیه کبیر والا ضلع مامان جھنگ روڈ مسعود پرنٹرز لاہور ۴۲ تفسیر بحر محیط اثر الدین ابو عبد الله محمد الناشر مكتبه و مطابع النصر بن يوسف بن علی بن الحمد - شیشه الرياض یوسف بن حیان الاندلى ۴۳ تفسیر الیهادی ناصر الدین عبدالله بن مشركه مكتبه ومطبعه مصطفى عمر بیضاوی اليالي الحلمي واولاوه عصر ۱۹۷۸ء ۴۴ ترجمان القرآن بلطائف نواب صدیق الحسن مطبع احمدی واقع لاہور البيان خان

Page 203

۴۵ } تحمله مجمع بحار الانوار شیخ محمد طاہر ۴۷ تفسیر ثنائی کتاب تقسيم القرآن مصنف ابو الاعلی مودودی مکتبه تعمیر انسانیت اندرون موچی دروازہ لاہور المطبع العالى المنشی نول کشور زى المعالي ابو الوفا اثناء اللہ امرتسری ادارہ ترجمان السنہ ۷.ایک روڈ انار کلی لاہور ۴۸ جامع البیان طبری ابو جعفر محمد بن جریر شرکه مکتبه و مطبعه مصطفى البابی الحلی و اولاده عصر ۱۹۵۳ء ۴۹ تغییر حسینی حسین بن علی مطبع مجیدی کانپور باهتمام حاجی محمد شفیع تفسیر خازن علاؤ الدین علی بن محمد مطبع مصطفی محمد صاحب البغدادي المكتبه التجارية الكبرى معصر 石 در منشور or روح البيان ۵۳ روح المعانی جلال الدین سیوطی دار المعرفة للطباعة والنشر بيروت لبنان شیخ اسماعیل حقی المطبعہ العثمانی ۱۳۰۶ شهاب الدین محمود الوی مکتبہ رحمانیه ۱۸ اردو بازار لاہور ٥٤ عرائس البيان في حقائق محی الدین بن العربي مطبع نول کشور لکھنو ۵۴ القرآن ۵۵ تغییر عمده البیان سید عمار علی مطبع یوسفی دیلی باهتمام سید علی حسین ۱۳۰۲ ۵۶ فتح البيان في مقاصد ابوطیب صديق بن الطبقه الاولی مصر ۱۳۰۱ھ ۵۷ القرآن فتح القدير حسن القنوجی علامہ شوکانی مصطفی البابی الحلی واولاد عصر رمضان ۱۳۵۰ھ

Page 204

نمبر کتاب ۵۸ تفسیر القرآن ۵۹ تفسیر القرآن مصنف محی الدین ابن العربي دار الاندلس - بیروت علامه محمد رشید رضا الطبعة الثانية دار المنار ۱۴ شارع الانشا ۱۳۶۶ھ Y.บ ۶۳ مجله المنار الطبعة الاولى ۱۳۲۵ شیخ ابوالحسن علی بن مطبوعه ایران تفسير القرآن محمد عبده تفسیر القمی ابراہیم تفسير الكبير امام فخر الدین رازی الطبعة الثانية دار الكتب العلمية طهران ایران مجمع البيان في تغيير القرآن ابو على الفضل بن الحسن مكتبه العلميه الاسلامیه طهران الطيرى سوق اشیرازی مولانا حافظ محمد پارک مطبع محمدی لاہور ۱۸۸۴ء ۷۴ تغیر محمدی الله ۵ تفسیر مدارک النسفي عبد الله بن احمد بن محمود قدیمی کتب خانه مقابل آرام باغ کراچی تغییر مراغی احمد مصطفی المراقی مكتبه و مطبع مصطفى البالي الحليمي واولاده عصر 12 ۶۷ تفسیر منظری قاضی محمد ثناء اللہ منظری اندره المصنفين الكائنه دعلی ۷۸ تقسيمات المهيه شاہ ولی اللہ دہلوی اکادمیہ شاہ ولی اللہ دہلوی مطیع الحیدری محبت روڈ حیدر آباد ۶۹ 19 تقریب المرام 2° سندھ ۶۱۹۶۷ شیخ عبد القادر کردستان قاہرہ - مصر تنقیحات اسلام ابو الاعلیٰ مودودی مکتبہ جماعت اسلامی لاہور نواب یار جنگ مولوی تاجران کتب قومی کوچے گئے زئی نقشبند بازار کشمیری لاہور تهذیب اخلاق محمد چراغ علی

Page 205

نمبر کتاب مصنف تیسیر الوصول الی جامع عبدالرحمن الربيدى دار المعرفة للطباعة والنشر ۷۳ الاصول شافعی بیروت ۱۹۷۷ء تفسير جامع الصغير جلال الدین سیوطی المکتبہ اسلامیہ سمندری لائلپور پاکستانی ارشاد پر تنگ پریس لاہور جلاء العیون لا محمد باقر مجلسی - شیعہ جنرل بک ایجنسی محله شیعه اندرون موچی دروازه لاہور -۲- مطبع شاہی لکھنو بفرمائش سید ضمیر حسین تاجر کتب چوک لکھنو ۷۵ جلالین مع کمالین جلال الدین سیوطی مطبع المحباتى الدهلوى لمنشى 4 جنم ساکھی بھائی بالا علی ممتاز مفید عام پریس گلاب سنگھ پنجاب یونیورسٹی چندی گڑھ +Z ۷۷ حجتہ الاسلام ۷۸ مج الكرامه مولانا محمد قاسم نانوتوی مطبع احمدی علی گڑھ مدرسہ نواب محمد صدیق الحسن مطیع شاہجہان بھوپال صاحب اسلامیہ دیوبند سے شائع کیا ۷۹ حیات القلوب محمد باقر مجلسی امامیه کتب خانه مغل حویلی اندرون موچید روازہ لاہور ۸۰ خاتم الاولیاء A ختم نبوت محمد بن علی بن الحسن المطبعه الكاثوليكکه بیروت الحلیم ترندی ابو الاعلی مودودی اسلامک پبلیکیشنز لمیٹڈ ۱۳ ای

Page 206

مصنف کتاب ۸۲ خریده العجائب AF ۸۴ شاہ عالم مارکیٹ لاہور سراج الدین الوردي الطبعة الثانية مطبع مصطفى البالي الحلي و اولاده عصر الخائص الکبری اردو عبد الرحمن جلال الدین مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم.اے سیوطی مترجم غلام معین جناح روڈ کراچی الخيرا كثير ۸۵ الخیرا کثیر اردو AY دار القطني ۸۷ دیوان تبریز ٨٨ زار المحار ۸۹ زبده الحرام الدین نعیمی شاہ ولی اللہ صاحب مطبوعات المجلس العلمی نمبر ۱۳ دہلوی مدینہ پریس بجنور ۵۱۳۵۲ مترجم عابد الرحمن قران محل مقابل مولوی مسافر صدیقی کاندھلوی خانه کراچی علی بن عمر الدار القطني دار المحاس للطباعه ۲۴۶ شارع الجيش القاهره شمس الدین تبریز مطبع نامی منشی نول کشور لکھنو ابن القیم المطبعة اليمنية مصر عبد الغنی خیلی مطبع گیلانی لاہور باهتمام بابو نظام الدین پر نثر ar ۹۳ زرقانی علامہ محمد بن عبد الباقی الطبعہ الاولی از هر مصر ۱۳۲۵ھ زرقانی درس القرآن عبدالحی فاروقی مرغوب اداره اصلاح و تبلیغ اسٹریلین احمد توفیق اور عبد الواحد بلڈنگ حمایت اسلام پریس لاہور سائنٹیفک قرآن محمد شفیق التورائی قرآن سوسائٹی دفتر ۹۸ ایم پی موانع احمدی اے بلڈ نگ نکل روڈ کراچی محمد جعفر صاحب اسلامی سٹیم پریس لاہور تھانیسری باهتمام منشی محمد لیق خاں

Page 207

کتاب ۹۴ سیرت ابن ہشام اردو ۹۵ 94 مترجم عبد الجلیل صدیقی شیخ غلام علی اینڈ سنز پبلیشرز لاہور ، حیدر آباد کراچی علمی پرنٹنگ پریس لاہور ۱۹۷۵ء سیرت الرسول اردو مترجم محمد وارث کامل گارڈن پریس لاہور بار دوم شرح زرقانی ۹۳ شرح عقائد نسفی ۹۵ محمد بن عبد الباقی الطبعة الاولى بالمطبعہ الازھریہ المصريه ۵۱۳۲۷ محمد خادم حسین المطبع العلوى اهتم به علی محمد بخش خاں للنهوی شرح خصوص الحکم عبد الرزاق القاشانی الطبعة الثانية ۱۹۲۶ء شعله مستور غلام احمد پرویز ادارہ طلوع اسلام لاہور ۹۶ | صافی شرح اصول کافی مولوی تصدق حسین مطبع فیض منبع منشی نو کشور لکھتو ۹۷ كتاب الصافی فی تغییر محمد بن المرتضیٰ کا شانی کتاب فروشی اسلامیه تهران ۹۸ 99 10.I القرآن الصراط السوى فى احوال سید محمد سبطین الرسوی امامیه کتب خانه مغل حویلی المهدى الطبرى الطبقات الكبير الكه الفتاوى اندرون موچی دروازہ لاہور ابو جعفر محمد بن جریر مکتبه خیاط شارع لميس بلیس الطبری بیروت لبنان محمد بن سعد کاتب طبع في مدينه ليدن المحروسه الواقدی محمود شلتوت مطبقه ۶۱۳۲۱ جامعه از هر د نمبر ۱۹۵۹ء مصر ١٠٢ الفتاوى الحرفي شیخ احمد شہاب الدین مصطفی البابی الحلی و اولاده عصر ابن حجره اسمی الطبعة الثانية ۱۹۷۰ء

Page 208

نمبر کتاب مصنف ۱۰۳ الفتاوى دار العلوم دیوبند مولانا محمد شفیع مفتی مکتبہ دارلاشاعت کراچی ۱۰۴ الفتاوی نذیریہ فتح الباری ۱۰۵ ویو بستند سید محمد نذیر حسین اہلحدیث اکادمی کشمیر بازار محدث دہلوی لاہور حافظ ابن الحجر عسقلانی دار نشر الكتب الاسلامیه فتح الرباني والفيض الرحمانی عبد القادر جیلانی -۲- شارع شیش محل لاہور المطبع الميمنة مصطفى البابي الحلى واخویه عصر ۱۰۷ فتح المجيد شرح کتاب عبدالرحمن بن حسن بن مطبع الانصاری دہلوی باداره التوحيد ۱۰۸ فتوحات کمیه عبد الوهاب تجدی مولوی عبدالحمید ۱۳۱۱ھ ابو عبدالله محمد بن علی دار الكتب العربية الكبرى عصر المعروف ابن العربى 109 فتوح الغیب اردو مترجم سکندر شاہ قادری محمد تقی محمد زکی تاجران کتب اردو بازار جامع مسجد دہلی الفروع من الجامع الكاني محمد بن يعقوب المنشی نول کشور لکھنو الفصل الملل والاهوا النحل علی بن احمد بن حزم میر محمد کتب خانه آرام باغ فصوص الحکم اردو الفوز الكبير اندلی کراچی مترجم محمد عبد القدير نذیر سر میشیرز ۴۰ اے صدیقی اردو بازار مطبع آر آر پرنٹرز لاہور شده ولی اللہ صاحب مطبع محمدی لاہور حسب محدث دہلوی فرمائش تاجران فقیر الله عبد القادر الفهرست ندیم اردو مترجم محمد اسحاق بھٹی اداره ثقافت اسلامیه ۲ کلب روڈ لاہور

Page 209

نمبر کتاب ۵ قصص الانبياء ۲۶ مصنف عبد الوہاب نجار دار احیاء التراث العربي شارع سوریا بنایه درویش بیروت سید عطاء اللہ شاہ بخاری شورش کا شمیری اسلامی کتب خانه زیر جامع مسجد راولپنڈی KLA 119 ۱۳۱ قلائد الجواہر فی مناقب محمد یحی عبد القادر مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم.اے جناح روڈ کراچی کنز العمال کنز الحقائق کشف المحجوب علی ہجویری داتا گنج بخش ملک دین محمد اینڈ سنز پبلشرز تاجران کشمیری بازار لاہور علاؤ الدین علی المنتقى موسسه الرساله عبد الرؤف المنادى المكتبه الاسلامی سمندری لائلپور - الارشاد پرنٹنگ پریس لاہور عليه المقصود سید علی حائری مطبع شمس الھند لاہور باہتمام محمد شمس الدین شائق ۵۱۳۱۸ IFF ما ثبت بالسنہ فی ایام السنہ شیخ عبد الحق دہلوی مطبع محمدی لاہور ۱۳ مباحثہ شاہجہان پور مولوی محمد قاسم صاحب مطبع مجتبائی دہلی.جنوری ۱۲۵ IM پادری اسکات ٨٩ مجدد الف ثانی احمد اداره مجددیه ناظم آباد نمبر ۳ کراچی نمبر ۱۸ سرہندی مطبع منشی نول کشور لکھنو جلال الدین رومی ۱۲۴ مبداء المعاد مثنوی روم مجمع البحرین لمازين العابدين ۲۷ الحلی در کار خانه استاد الماهر مشهدی محمد تقی حفظہ اللہ تعالی ابو محمد علی بن احمد سعید مطبعہ الامام ۳ اشارع قرقول بن حزم ۱۳۸ مختصر سیره الرسول محمد بن عبد الوہاب المنشيه القلعه عصر دار العربية للطباعة والنشر

Page 210

کتاب مصنف ۱۲۹ مرقاة المفاتيح ۱۳۰ مسدس حالی ۱۳۱ الصحيح المسلم بیروت لبنان علی بن سلطان محمد مکتبہ امدادیه مامان الطاف حسین حالی ایم جهانگیر اینڈ کمپنی اردو بازار نذیر پرنٹنگ پریس لاہور مسلم بن حجاج بن مسلم الطبعه الاولى بالمطبعہ العاصره في دار الخلافه العلیه ۵۱۳۳۴ ۱۳۲ المسوى شرح موطا مالک شاہ ولی اللہ محدث باهتمام مالکان کتب خانه رحیمیه ولوی شهری مسجد دہلی برقی پریس ١٣٣ المشكوة محمد بن عبد الله مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہور مطبع فالکن پریس لاہور ۱۳۴ المعجم الصغير محمد شکور محمود المكتب الاسلامی بیروت دار عمار عمان ۱۳۵ مفردات فی غریب القرآن علامہ حسین بن محمد بن نور محمد اصبح المطالع کارخانه المفضل تجارت کتب آرام باغ کراچی ١٣٦ مقالات سرسید احمد خال سرسید احمد خان ۱۳۷ مقدمه ابن الخلدون عبد الرحمن بن خلدون مطبع مصطفى محمد صاحب ۱۳۸ مکتوبات احمد المكتبه التجارية شارع محمد على یعقوب علی خاں ریش سٹیم پریس لاہور ۱۳۹ مکتوبات امام ربانی اردو مترجم محمد سعید نقشبندی مدینہ پبلشنگ کمپنی بند روڈ کراچی ۱۴۰ منار الهدى الشيخ على البحراني محمد بن مطیع گلزار حسنی الکالین فی عبد العزيز بیٹی ۱۹ محرم ۱۳۲۰ ۱۱ مناقب آل ابي طالب رشید الدین محمد بن علی المطبعہ العلمیه قم ایران ۱۴۲ مواهب اللہ نیہ

Page 211

کتاب ۱۳ موضوعات کبیر مصنف علی بن محمد سلطان مطبع محمد می لاہور القادری ۱۳۴ موحله تحریف قرآن على الحائری البلد محمد رضی الرضوی محلہ شیعان موچی دروازہ لاہور ۱۴۵ المهدى الموعود علی روانی دار لكتب الاسلامیه بازار سلطانی طهران ١٣٦ کتاب فروشی جعفری مشهدی النجم ثاقب یا زندگانی میرزا حسین نوری مهدی موعود ۱۳۷ النجم الثاقب ۱۳۸ نشر الطيب في ذكر النبي الحبيب ۱۳۹ نظرات في القرآن محمد الغزالی بازار سرائے محمد یہ مطبع احمدی پٹنہ مغلپورہ تاج کمپنی لینڈ پوسٹ بکس ۲۵۲ لاہور دار الكتب الحديثية تصاحبها توفیق عفیفی شارع الجمهورية ۱۵۰ نقش آزاد ابوالکلام آزاد ۱۵ نهج البلاغه ۱۵۲ يتابع المسوده ابراہیم ۱۵۳ الیواقیت والجواہر کتاب منزل لاہور علامہ سید شریف حیدری پریس لاہور شیخ سلیمان بن شیخ الطلبه الثانيه على نفقه كتبه العرفان صیدا بیروت عبد الوہاب الشعراني ادار و اسلامیات انار کلی لاہور

Page 211