Language: UR
کلام محمود
Kalam-e-Mehmood with Glossary A collection of Urdu Poems of Hadhrat Mirza Basheer-ud-din Mahmood Ahmad (1889-1965) Khaleefatul Masih II Published by: Publication o.84 20 فروری 1886 کی پیشگوئی پسر موعود کے مطابق آپ کی ولادت 12 جنوری 1889 کو قادیان میں ہوئی.آپ نے 1900 میں انجمن تشحید الا ذبان کی بنیا د ر تھی.1906 میں مجلس معتمدین کے ممبر بنائے گئے.اسی سال جلسہ سالانہ میں تقریر کی اور رسالہ تشحیذ الا ذبان جاری کیا.1912 میں حج کی سعادت حاصل ہوئی.1913 میں اخبار الفضل جاری فرمایا.14 مارچ 1914 کو آپ کا انتخاب بطور خلیفہ اسیح الثانی ہوا.آپ نے 1944 میں مصلح موعود ہونے کا اعلان فرمایا.آپ نے 1919 میں انجمن میں نظارتیں.1922 میں مجلس شور کی اور لجنہ اماءاللہ کا قیام فرمایا.1928 میں جامعہ احمدیہ، 1938 میں خدام الاحمدیہ اور 1940 میں انصار اللہ اور اطفال الاحمدیہ کا قیام فرمایا.تحریک جدید 1934 میں اور وقف جديد 1957 میں جاری فرمائی.آپ نے اپنے 52 سالہ دور خلافت میں 100 سے زائد تحریکات جاری فرمائیں.46 ممالک میں احمدیہ تبلیغی مرکزوں کا قیام اور 311 بیوت تعمیر کروائیں.164 مربیان سلسله بیرون ممالک گئے.16 زبانوں میں قرآن کا ترجمہ.24 ممالک میں تعلیمی ادارے.28 دینی مدارس اور 17 ہسپتال کا قیام ہوا.40 کے قریب اخبارات و رسائل جاری ہوئے.آپ کی تصنیفات کی تعداد 225 ہے.تفسیر کبیر 10 تنیم جلدوں پر مشتمل ہے.جماعت پر آپ کا تیم احسان 1948 میں مرکز احمدیت ربوہ کا قیام ہے.تقسیم ہند اور آزادی کشمیر کے موقع پر شاندار ملی خدمات کی توفیق پائی.آپ نے اپنی تصنیفات کی صورت میں علمی خزانہ چھوڑا جواب انوار العلوم کے نام سے متعدد جلدوں میں شائع ہور یا ہے.7/8 نومبر 1965 کی درمیانی شب اپنے نفسی نقطہ آسمان کی طرف اٹھائے گئے اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہیں.
حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد المصلح الموعود خلیفہ ایسیح الثانی
کلام محمود مع فرهنگ (احمدی احباب کی تعلیم و تربیت کے لئے)
پیشگوئی بابت حضرت مرزا بشیر الدین محموداحمد خلیفۃالمسیح الثانی میں تجھے ایک رحمت کا نشان دیتا ہوں اسی کے موافق جو تو نے مجھ سے مانگا.سو میں نے تیری تفرعات کو سنا.اور تیری دعاؤں کو اپنی رحمت سے بہائیہ قبولیت جگہ دی اور تیرے سفر کو ( جو ہوشیار پور اور لدھیانہ کا سفر ہے) تیرے لئے مبارک کر دیا.سو قدرت اور رحمت اور قربت کا نشان تجھے دیا جاتا ہے.فضل اور احسان کا نشان تجھے عطا ہوتا ہے اور فتح اور ظفر کی کلید تجھے ملتی ہے.اے مظفر! تجھ پر سلام.خدا نے یہ کہا.تا وہ جو زندگی کے خواہاں ہیں موت کے پنجہ سے نجات پاویں اور وہ جو قبروں میں دبے پڑے ہیں باہر آویں.اور تا دین اسلام کا شرف اور کلام اللہ کا مرتبہ لوگوں پر ظاہر ہو اور تا حق اپنی تمام برکتوں کے ساتھ آجائے اور باطل اپنی تمام خوستوں کے ساتھ بھاگ جائے اور تا لوگ سمجھیں کہ میں قادر ہوں.جو چاہتا ہوں کرتا ہوں.اور تا وہ یقین لائیں کہ میں تیرے ساتھ ہوں اور تا انہیں جو خدا کے وجود پر ایمان نہیں لاتے اور خدا کے دین اور اس کی کتاب اور اس کے پاک رسول محمد مصطفے ﷺ کو انکار اور تکذیب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ایک کھلی نشانی ملے اور مجرموں کا راہ ظاہر ہو جائے.سو تجھے بشارت ہو کہ ایک وجیہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا.ایک زکی غلام (لڑکا) تجھے ملیگا.وہ لڑکا تیرے ہی تخم سے تیری ہی ذریت ونسل ہوگا.خوبصورت پاک لڑکا تمہارا مہمان آتا ہے.اس کا نام عنموا ئیل اور بشیر بھی ہے.اس کو مقدس روح دی گئی ہے.اور وہ رجس سے پاک ہے وہ نو ر اللہ ہے مبارک وہ جو آسمان سے آتا ہے.اس کے ساتھ فضل ہے.جو اُسکے آنے کے ساتھ آئے گا.وہ صاحب شکوہ اور عظمت اور دولت ہوگا.وہ دنیا میں آئیگا اور اپنے بیجی نفس اور روح الحق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا.وہ کلمۃ اللہ ہے.کیونکہ خدا کی رحمت و غیوری نے اُسے کلمہ تمجید سے بھیجا ہے.وہ سخت ذہین و فہم ہوگا.اور دل کا حلیم.اور علوم ظاہری و باطنی سے پُر کیا جائے گا.اور وہ تین کو چار کرنے والا ہوگا ( اسکے معنے سمجھ میں نہیں آئے ) دوشنبہ ہے مبارک دوشنبہ.فرزند دلبند گرامی ارجمند.مطهَرُ الْاَوَّلِ وَلَا خِرِ مَظْهَرُ الْحَقِّ وَالْعَلَاء كَانَ اللَّهَ نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ - جس کا نزول بہت مبارک اور جلال الہی کے ظہور کا موجب ہوگا.نور آتا ہے نور.جس کو خدا نے اپنی رضامندی کے عطر سے ممسوح کیا.ہم اس میں اپنی روح ڈالیں گے.اور خدا کا سایہ اس کے سر پر ہوگا.وہ جلد جلد بڑھے گا.اور اسیروں کی رستگاری کا موجب ہوگا.اور زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا.اور قومیں اس سے برکت پائیں گی.تب اپنے نفسی نقطہ آسمان کی طرف اُٹھایا جائے گا.وَكَانَ اَمْرًا مَّقْضِيًّا تذکرہ (ایڈیشن چهارم ) صفت تا صلا
پیش لفظ ہے شکر رب عز وجل خارج از بیاں اللہتعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کرے کم ہے جسے جماعت کے صد سالہ جشنِ تشکر کی خوشی میں اشاعت کتب کی توفیق مل رہی ہے.الْحَمْدُ لِله على ذالك.الہ تعالیٰ حضرت خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے درجات بلند سے بلند فرماتا چلا جائے.آپ نے حمد و عزم کے ساتھ صد سالہ جشن تشکر کا عظیم الشان منصوبہ پیش فرمایا.اور اس کی کامیابی کے لئے مساعی کرنے والوں کو دعاؤں سے نوازا.پھر آپ کے منصوبہ کو حضرت خلیفہ اسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے الهی تائید و نصرت کے ساتھ حکمت و فراست اور شبانہ دعاؤں سے آگے بڑھایا.یہ ان خدا نما ہستیوں کی دعائیں ہی ہیں جن سے حوصلہ پا ک لجنہ کراچی نے جشن تشکر کی خوشی میں کم از کم سو کتب کی اشاعت کا پروگرام بنایا.اللہ من ورحیم نے دستگیری فرمائی.اس طرح اس پروگرام پر ثابت قدمی سے عمل پیرا رہنے کی توفیق علی.اس سلسلے میں ہر نعمت جو میسر آئی ہمارے وہم وگمان سے بالا تر تھی.کلام طاہر مع فرہنگ کی اشاعت کے بعد ور ثمین مع فرسنگ کی توفیق لی.یہ ہماری بہترویں پیش کش تھی.جب حسین کتاب منظر عام پر آئی حضرت خلیفہ مسیح الرابع رحلت فرما چکے تھے ہم دور خلافت خامسہ میں داخل ہوئے تو حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعائیں بھی ہمارے شامل حال ہوئیں جس سے مزید تقویت ملی.اس زادِ راہ کے ساتھ اب ہم انتہائی عاجزانہ فخر سے کلام محمود مع فرسنگ پیش کر رہے ہیں.یہ ہماری 84 چوراسی میں پیش کش ہے.وما توفیقی الا با الله العلى العظيم.کلام محمد پہلی بار 1913 میں شائع ہوئی اس کے پہلے مرتب حضرت قاضی محمدظہور الدین اکمل صاحب
تھے بعد میں محترم محمد یا مین صاحب نے اضافوں کے ساتھ متعددبار کلام محمود شائع کی.اس کے بعد نے خوبصورتی سے لکھوا کر کثرت سے شائع کی.نے اس میں فرسنگ کا اضافہ کیا ہے تاکہ نئی نسلوں کو سمجھنے میں آسانی ہو.قارئین کرام سے درخواست ہے کہ محض بلد خدمت دین کرنے والی خادمات کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں.کی زیر نگرانی عزیزہ امتہ الباری ناصر کو اس کتاب کی خدمت کی توفیق علی عزیزی کے ساتھ معاونات کی ٹیم بھی ہماری دعاؤں کی مستحق ہے.اللہ تعالیٰ خود ان کی جزا بن جائے.آمین یه کتاب منظور شدہ ہے.
حضرت اقدس مسیح موعود آپ پر ہتی ہوں فرماتے ہیں :.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی خود شعر پڑھتے ہیں.پڑھنا اور کہنا ایک ہی بات ہے پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی شاعر تھے حضرت عائشہ ، امام حسنی ، اور امام حسین کے قصائد مشہور ہیں.قرآن کی بہت سی آیات شعروں سے ملتی ہیں.....وہاں (سورہ شعراء کے آخر میں) خدا نے فسق و فجور کرنے والے شاعروں کی مذمت کی ہے اور مومن شاعر کا وہاں خود استثناء کر دیا ہے.پھر ساری زبور نظم ہے یرمیاہ سلیمان اور مولی کی نظمیں تورات میں ہیں اس سے ثابت ہوا کہ نظم گناہ نہیں ہے.ہاں فسق و فجور کی نظم نہ ہو....( ملفوظات جلد سوم ص 163,162 ) ( یہ جائز ہے کہ کوئی شخص ذوق کے وقت کوئی نظم لکھے...اگر حال کے طور پر نہ صرف قال کے طور پر، اور جوش روحانی سے اور نہ خواہش نفسانی سے کبھی کوئی نظم جومخلوق کے لئے مفید ہو سکتی ہو لکھی جائے تو کچھ مضائقہ نہیں......(ملفوظات جلد پنجم 2310 ) 000
عرض حال في بفضل اللہ کام محمود مع فرنگ پیش خدمت ہے.قبل ازیں کلام طاہر مع فرسنگ 1995 میں شائع ہوئی تھی.یہ ایک طویل محنت طلب اور نازک کام تھا جو اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے محسن و خوبی انجام پایا.اس دریا سے پار اتری تو سامنے دوسرا دریا تھا ر مین مع فرسنگ کی ترتیب و تدوین اور اشاعت.2003 میں اس دریا سے پار اتری تو ہمار محسنہ پا سلیہ تیر صاحبہ نے بڑی محبت اور مان سے فرمائش کی اب کلام محمود مع فرمینگ بھی تیار کرو.اگر چہ مجھے بھی روحانی پانیوں میں رہنے کی چاٹ لگ گئی تھی مگر کام کی طوالت اور اہمیت سے کچھ گھبرا گئی.منع دیوانے دل نے کہا خدا کی بندی اپہلے کون سے کام تم نے اپنی ہمت اور لیاقت سے کئے ہیں ؟ چنانچہ میں نے حضرت خلیفہ ایسے الفاس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر والعزیز کی خدمت میں اجازت اور دعا کی درخواست کے لئے خط لکھ دیا.جواب ملا.کلام محمود پر کام ضرور کریں میں تیسرے دریا میں اتر گئی.ہے عمل میں کامیابی موت میں ہے زندگی جالپٹ جا لہر سے دریا کی.کچھ پروا نہ کر کچھ ذوق تھا کچھ فرائض تھے سو عمر شعر و ادب کے لالہ زاروں میں گزری کامل وثوق سے کہی سکتی ہوں کہ خدائے رحمن نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو سلطان انتظام کا جو اعجاز اور اعزاز بخشا تھا وہ آپ کی جماعت میں بھی جاری وساری ہے.اس پر مستزاد وہ بیٹا جو کلمتہ الہ سخت ذہین و فہیم علوم ظاہری و باطنی سے پر کیا گیا تھا.قادیان کے دبستان شاعری کا درخشندہ ستارہ بنا.وہی الوہی موضوعات ، زنده خدا، زنده رسول صلی الله علیه و قلم
اور زندہ کتاب وہی انسان کی فوز و فلاح، روحانی عظمت اور نظریاتی حسن کی آسمانی فضائیں ہیں.وہی مسیحائی کے ہے جو نئے ساقی نے جی بھر کے پلائی ہے.تصنع ، بناوٹ اور ملمع سے پاک سادہ بے تکلف بیان، دہلی کی نکھری ہوئی اُردو جو حقیقی معنوں میں آپ کی مادری زبان تھی.حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد اپنے ایک مضمون میں حضرت خلیفہ اسیح الثانی کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں.بحیثیت زبان دان آپ کا مقام اس صدی کی چیدہ شخصیتوں میں شمار ہوتا ہے.اردو معرفی اور فارسی ہر زبان میں آپ کا منظوم کلام آپ کی زبان دانی پر ہمیشہ گواہ رہے گا.“ الفضل فروری 1970 ) حقہ کام کی تیار میں پہلی پلی دفعہ چھپنے والی نظموں سے موازنہ کیا تو یہ دلچسپ حقیقت کھلی کہ آپ چھپنے کے بعد بھی اپنے کلام میں ردو بدل فرمایا کرتے تھے.مثال کے لئے دو اشعار دیکھیئے.وہ تو کچھ رکھتی بھی تھی پر میں تو خالی ہاتھ ہوں بے عمل ہوتے ہوئے ہے جستجوئے دست یار دست یار کی جگہ پہلے وصل یار تھا.خالی ہاتھ اور بے عملی کے تسلسل میں دست یار لانے سے مضمون اور الفاظ کی خوبصورت مطابقت نے حسن میں اضافہ کیا ہے.دل میں آ آ کے تری یاد نے اسے ربّ ودود بار ہا پہروں تلک خون رلایا ہم کو رب ودود کی جگہ پہلے پیارے خدا تھا.رہ رہ کر یاد آنے پر پہروں تک خون رونے والے کو اس ہے کہ جس نے یہ جوت جگائی ہے وہ دنیا کے روایتی محبوب کے برعکس اپنی صفت ودود کے ساتھ رجوع برحمت ہوگا.ان تبدیلیوں کو دیکھتے ہوئے کلام محمود آپ کی حیات میں چھپنے والے آخری مجموعہ کلام کے مطابق لکھوائی ہے.کچھ سہو کتابت کی غلطیاں درست کی ہیں.الفاظ کو کھلا کھلا لکھوایا ہے اعراب لگائے ہیں.نیز اس کتاب میں پہلی دفعہ حضرت مصلح موعود کے اپنی نظموں کے بارے میں تحریر فرمائے ہوئے نوش بھی شامل ہیں.کتابت
کی ہے.اس طرح کلام طاہر اور در همین والی مانوس تحریر میں یہ سیٹ مکمل ہوا ہے.فرسنگ تیار کرنے میں محترمہ کی قابل قدر معاونت حاصل رہی.فرہنگ کے سلسلے میں یہ عرض کر دوں کہ اول تو اشعار میں معنویت کئی جہات سے گھلتی ہے اور ہر ایک کو اپنی استعداد کے مطابق نظر آتی ہے.دوم زبان دانی کے اپنے اپنے معیار ہوتے ہیں.اس لحاظ سے ہر قاری کے اطمینان کا سامان کر نا ممکن نہیں ہوتا ہم نے مقدور بھر کوشش کی ہے کہ ہر لحاظ سے خوبصورت اور اغلاط سے پاک کتاب شائع ہو.الہ تعالی کمزوریوں اور کوتاہیوں کی پردہ پوشی فرمائے.آمین.کی خاص طور پر ممنون ہے جن کی حوصلہ افزائی اور معاونت سے یہ خدمت ممکن ہوئی.محترم ہادی علی صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ کینیڈا کے لئے دعا کی درخواست ہے اور عزیزم کے لئے بھی دُعا کی درخواست ہے جن کی گرافک اور ٹائٹل ڈیز ائمنگ نے طباعت کو خوبصورت بنایا.فجر اسم اللہ تعالیٰ احسن الجزافی الدارین خیر.خاکسار امہ الباری ناصر
نظم نمبر پہلا مصرع 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 فہرست اپنے کرم سے بخش دے میرے خدا مجھے پڑھ لیا قرآن عبدالحئی نے میاں اسحق کی شادی ہوئی ہے آج اسے لوگو یاد ایام کہ تھے ہند پر اندھیر کے سال مثل ہوش اُڑ جائیں گے اس زلزلہ آنے کے دن دہ قصیدہ میں کروں وصف مسیحا میں رقم غصہ میں بھرا ہوا خُدا ہے جدھر دیکھو ابر گنہ چھا رہا ہے گناہ گاروں کے دردِ دل کی بس اک قرآن ہی دوا ہے دوستو ! ہرگزنہ نہیں یہ ناچ اور گانے کے دن ہر چار سُو ہے شہرہ ہوا قادیان کا اے مولولو ! کچھ تو کرو خوف خدا کا 13 یوں الگ گوشتہ ویراں میں جو چھوڑا ہم کو کیوں ہو رہا ہے فریم و خوش آج کل جہاں نہ کچھ قوت رہی ہے جسم و جاں میں 14 15 منو نمبر 1 2 3 4 10 14 21 23 25 30 31 33 34 له لام له چ 36 40 I
42 44 46 49 53 55 56 59 61 63 67 69 72 و ه الله له له له له 75 76 78 16 نشان ساتھ ہیں اتنے کہ کچھ شمار نہیں 17 ظہور مہدی آخر زماں ہے محمد یہ ہماری جاں فدا ہے 18 19 20 باب رحمت خود بخودبھر تم پہ وا ہو جائے گا یا الہی رحم کر اپنا کہ ہمیں بیمار ہوں 21 اے مرے مولیٰ ! مرے مالک ! مری جاں کی سپر ! 22 کوئی گیسو مرے دل سے پریشاں ہو نہیں ہو سکتا 23 وہ خواب ہی میں گر نظر آتے تو خوب تھا میں نے جس دن سے ہے پیارے ترا چہرہ دیکھا 25 کیا جانئے کہ دل کو مرے آج کیا ہوا 24 26 قصہ ہجر ذرا ہوش میں آئوں تو کہوں 27 وہ چہرہ ہر روز ہیں دکھاتے رقیب کو تو چھپا چھپا کر 28 آؤ محمود ! ذرا حال پریشاں کر دیں 29 30 31 32 مجھ سا نہ اس جہاں میں کوئی دل فگار ہو ہائے وہ دل کہ جسے طرز وفا یاد نہیں وه نکات مغرفت بتلائے کون کئے عشق خدا میں سخت ہی مخمور رہتا ہوں II
79 81 82 84 86 88 90 97 110 113 115 116 117 120 122 125 126 33 جگہ دیتے ہیں جب ہم ان کو اپنے سینہ و دل میں 34 یہیں سے اگلا جہاں بھی دکھا دیا مجھ کو 35 دل پھٹا جاتا ہے مثل ماہی بے آب کیوں 36 عہد شکنی نہ کہ واہل وفا ہو جاؤ 37 ده قید نفسِ دَنی سے مجھے چھڑائیں گے کب 38 درد ہے دل میں مرے یا خار ہے 39 خُدا سے چاہیے ہے کو لگانی 40 کیا سب میں ہو گیا ہوں اس طرح زار و نزار ج 41 42 43 44 45 دوڑے جاتے ہیں باقیہ تمنا سوئے باب اسے چشمہ علم و ہدی اسے صاحب فہم و ذکا محمود اسحالِ زار کیوں ہو نہ کے رہے نہ رہے غم نہ پی سیو باقی ملت احمد کے ہمدردوں میں غم خواروں میں ہوں 46 محمد عربی کی ہو آل میں برکت 47 آہ دُنیا پر کیا پڑی افتاد ہے دست قبله نما لا إله إلا الله 48 49 غم اپنے دوستوں کا بھی کھانا پڑے ہیں III
50 میری تدبیر جب مجھ کو مصیبت میں پھنساتی ہے 127 51 ترمی محبت میں میرے پیارے ہر اک مصیبت اُٹھائیں گے ہم 131 52 53 نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے یاد حبس دل میں ہو اس کی وہ پریشان نہ ہو 54 آریوں کو میری جانب سے سُنائے کوئی 55 ساغر حسن تو پر ہے کوئی کے خوار بھی ہو 56 مُجھ سے ملنے میں اُنھیں عذر نہیں ہے کوئی 57 میں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں 58 طور پر جلوہ کناں ہے وہ ذرا دیکھو تو 59 حقیقی عشق گر ہوتا تو سیخی جستجو ہوتی 60 ملک بھی رشک ہیں کرتے وہ خوش نصیب ہوں میں 61 میرے مولیٰ مری بگڑی کے بنانے والے 62 پیٹھ میدان ونا میں نہ دکھائے کوئی 63 پرده زلف دو تا ریخ سے ہٹالے پیارے 84 کیوں غلامی کروں شیطاں کی خُدا کا ہو کر 65 ہے رضائے ذات باری اب رضائے قادیاں 166 میں تو کمزور تھا اس واسطے آیا نہ گیا 134 137 141 142 144 146 147 149 151 153 156 159 161 164 167 IV
168 170 173 174 176 177 178 180 182 183 184 185 187 189 191 192 194 67 صید و شکار غم ہے تو مسلم خستہ جان کیوں 68 اہل پیغام ! یہ معلوم ہوا ہے مجھ کو 69 نہیں ممکن کہ ہمیں زندہ رہوں تم سے جدا ہو کر 70 مریم نے کیا ہے ختم قرآں 71 دل مرا بے قرار رہتا ہے 72 یارد بسیج وقت کہ تھی جن کی انتظار 73 کون سا دل ہے جو شرمندہ احسان نہ ہو 74 ہوتا تھا کبھی میں بھی کسی آنکھ کا تارا 75 پوچھو جو اُن سے زُلف کے دیوانے کیا ہوئے 76 ہم انہیں دیکھ کے حیران ہوئے جاتے ہیں 77 بخش دو رحم کر ڈشکوے گلے جانے دو 78 تو وہ قادر ہے کہ تیرا کوئی ہمسر ہی نہیں 79 میرے ہمراز بے شک دل محبت کا ہے پیمانہ 80 پہنچائیں در پہ یار کے وہ بال و پر کہاں 81 سعی پیہم میری ناکام ہوئی جاتی ہے 82 یہ خاکسار نابکار دلبرا وہی تو ہے 83 تیرے در پر ہی میری جان نکلے V
196 197 201 202 204 206 210 211 212 216 217 219 220 221 222 223 225 84 = 85 89 89 86 87 88 89 90 ہے زمیں پر سر مرا لیکن وہی منجود ہے میں تمہیں جانے نہ دوں گا اک عمر گزر گئی ہے روتے روتے میں اپنے پیاروں کی نسبت ہرگز نہ کروں گا پسند کبھی خُدایا اے میرے پیارے خُدایا میرا دل ہو گیا خوشیوں سے معمور چھلک رہا ہے میرے غم کا آج پیمانہ 91 کو رحم اے رحیم ! مرے حال زار پر 92 آہ پھر موسم بہار آیا 23 93 94 95 96 97 98 99 اسے چاند تجھ میں نورِ خدا ہے چمک رہا دشمن کو ظلم کی پوچھی سے تم سینہ و دل بڑھانے دو پڑھ چکے اخرار بس اپنی کتاب زندگی میری نہیں زبان جو اس کی زباں نہیں موت اس کی کہ میں گر تمہیں منظور ہی نہیں ذرا دل تھام لو اپنا کہ اک دیوانہ آتا ہے کل دوپہر کو ہم جب تم سے ہوئے تھے رخصت 100 نہیں کوئی بھی تو مناسبت روشیخ و طرز ایاز میں VI
226 227 230 231 232 233 235 236 238 239 239 240 241 243 245 246 247 101 ہم کس کی محنت میں دوڑے چلے آئے تھے 102 بادۂ عرفاں پلا دے ہاں پلا دے آج تُو 103 یوں اندھیری رات میں اسے چاند تو چھکا نہ کر 104 یہ نور کے شعلے اُٹھتے ہیں میرا ہی دل گرمانے کو 105 اک دن جو آہ دل سے ہمارے نکل گئی 106 میری رات دن بس یہی اک صدا ہے 107 زخم دل جو ہو چکا تھا دتوں سے مندمل 108 ایمان مجھ کو دیدے عرفان مجھ کو دیدے گھر سے میرے دُہ گلعذار گیا 110 بادل ریش و حال زار گیا 109 111 اے میری جاں ہم بندے ہیں اک آقا کے آزاد نہیں 112 وہ میرے دل کو چٹکیوں میں کل کل کر یوں فرماتے ہیں 113 انكِي عَلَيْكِ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ 114 دہ یار کیا جو یار کو دل سے اُتار دے 115 کبھی حضور میں اپنے جو بار دیتے ہیں 116 ذرہ ذرہ میں نشاں ملتا ہے اس دلدار کا 117 دست کوتاہ کو پھر دراز می بخش VII
248 249 251 252 253 254 255 256 258 260 262 264 266 267 269 270 271 118 اے حُسن کے جادو! مجھے دیوانہ بنادے 119 كَمْ نَوْرَوَجْهَ النَّبِيِّ صِحَابُهُ 120 تعریف کے قابل ہیں یا رب تیرے دیوانے 121 مَعْصِیت وگناہ سے دل میرا داغدار تھا ہم نشیں تجھ کو ہے اک پر امن منزل کی تلاش 122 123 اللہ کے پیاروں کو تم کیسے بُرا مجھے 124 دردونہاں کا حال کسی کوشنائیں کیا 125 يَا رَازِقَ الثَّقَلَيْنِ أَيْنَ جَناكَ 126 شاخ طوبی پہ آشیانہ بنا 127 بٹھانہ یہ نہ بٹھا نہ مسند پر پاس اپنے نہ دے جگہ اپنی انجمن میں 128 نگاہوں نے تیری مجھ پر کیا ایسا فسوں ساقی 129 مرادیں لوٹ لیں دیوانگی نے 130 عشق و وفا کی راہ دکھا یا کرے کوئی 131 مردوں کی طرح باہر نکلو اور ناز و ادا کو رہنے دو 1132 ہوا زمانہ کی جب بھی کبھی بگڑتی ہے 1133 ذکر خدا پر زور دے نامت دل مٹائے جا 134 منظور کر دیا مجھے دیوانہ کر دیا VIII
272 273 274 275 276 277 278 279 280 281 282 283 284 285 288 290 292 135 ہو چکا ہے ختم اب چکر تیری تقدیر کا 136 چھوڑ کر چل دئے میدان کو دوباتوں سے 137 آنکھ میں وہ ہماری رہے ابتدا یہ ہے 138 عاشق تو وہ ہے جو کہ کہے اور سُنے تیری دہ گل رھنا کبھی دل میں جو مہماں ہو گیا 139 140 وہ آئے سامنے منہ پر کوئی نقاب نہ تھا 141 142 143 دل دے کے ہم نے ان کی محبت کو پالیا کھلے جو آنکھ تو لوگ اس کو خواب کہتے ہیں آ کہ تیری راہ میں ہم آنکھیں بچھائیں 144 سُنانے والے افسانے ہما کے 145 بتاؤں تمہیں کیا کہ کیا چاہتا ہوں 146 عشق نے کر دیا خراب مجھے 147 اے بے یاروں کے یار نگاہ لطف غریب مسلماں پر 148 149 قینی کو بھلایا ہے تو نے تو احمق ہے ہشیار نہیں حریم قدس کے ساکن کو نام سے کیا کام 150 چاند چکا ہے گال ہیں ایسے 151 جو دل پر زخم لگے ہیں مجھے دکھا تو سہی IX
293 294 295 296 297 298 299 300 301 302 305 306 307 308 309 310 311 152 نکل گئے جو ترے دل سے خار کیسے ہیں تم نظر آتے ہو ذرہ میں غائب بھی ہو تم 153 ! 154 اے شاہ معالی آبھی جا 155 ارادے غیر کے ناگفتنی ہیں 156 زمیں کا بوجھ وہ سر پر اُٹھائے پھرتے ہیں 157 یہ کیسی ہے تقدیر جو مٹتے نہیں ہٹتی 158 آنکھ گر مشتاق ہے حلوہ بھی تو بیتاب ہے 159 قید کافی ہے فقط اس حسن عالمگیر کی 160 توبہ کی بیل پڑھنے لگی ہے منڈھے یہ آج 161 کمر پہ حاوی وہ حماقت ہے کہ جاتی ہی نہیں 162 ایک دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے 163 جو کچھ بھی دیکھتے ہو فقط اس کا نور ہے 164 اس کی رنائی میرے قلب حزیں سے پو چھٹے 165 جونہی دیکھا انہیں چشمہ محبت کا اُبل آیا 166 آؤ تمھیں بتائیں محبت کے راز ہم 167 جب وہ بیٹھے ہوئے ہوں پاس میرے 168 عاشقوں کا شوق قربانی تو دیکھ X
312 313 314 315 316 317 318 320 321 323 324 325 326 327 332 335 336 169 کیا آپ ہی کو نیزہ چھونا نہیں آتا لگ رہی ہے جہان بھر میں آگ 170 171 دنیا میں یہ کیا فتنہ اُٹھا ہے میرے پیارے 172 کفر کی طاقتوں کا توڑ ہیں ہم 173 وہ دل کو جوڑتا ہے تو ہیں دل فگار ہم 174 الفت اُلفت کہتے ہیں پر دل اُلفت سے خالی ہے 175 ارے مسلم ! طبیعت تیری کیسی لا ابالی ہے 176 دل کعبہ کو چیلا مرابت خانہ چھوڑ کر 177 ہے مدت سے شیطان کے ہاتھ آئی 178 وتبر کے در پہ جیسے ہو جانا ہی چاہیے ہے تاروں کی دُنیا بہت دُور ہم سے 179 180 آدم سے لے کہ آج تک پیچھا ترا چھوڑا نہیں 181 میں نے مانا میرے دلبر تری تصویر نہیں 182 کر رہا ہے بھوک کی شدت سے بیچارہ غریب 183 بڑھتی رہے خدا کی محبت خدا کرے 184 دید کی راہ بتائی تھی ہے تیرا احساں 185 کرو جان قربان راہ خدا میں XI
337 339 340 344 346 347 348 351 353 354 355 356 357 357 358 358 359 186 اے خدا ! دل کو میرے مزرع تقومی کر دیں 187 میرے آقا بپیش ہے یہ حاصل شام وسحر ہوئی بلے آدم و حوا کی منزل اُنس و قربت سے 188 189 بلا کی آگ برستی ہے آسماں سے آج 190 ایک دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے 191 آمد کا تیری پیارے ہو انتظار کب تک 192 جناب مولوی تشریف لائیں گے تو کیا ہو گا 193 194 195 196 197 198 خدا کی رحمت سے ہر عالم افقی کی جانب سے اُٹھ رہا ہے قدموں میں اپنے آپ کو مولا کے ڈال تو دل دے کے مُشتِ خاک کو دلدار ہو گئے روتے روتے ہی کٹ گئیں راتیں اُس کی چشم نیم وا کے یہیں بھی سرت اروں میں ہوں یا فاتح روج ناز ہو جا 199 کو بھر گنہ میں بے بس ہو کر 200 201 202 ہو فضل تیرا یا رب یا کوئی اہتِ لا ہو نکال دے میرے دل سے خیال غیروں کا پڑے سو رہے ہیں جگا دے ہیں XII
203 عشق خُدا کی قے سے بھرا جام لائے ہیں 204 سے بھاگتی دُنیا مجھے دیوانہ سمجھ کر 205 لاکھ دوزخ سے بھی بدتر ہے جُدائی آپ کی 206 اے محمد ! اسے جبیب کیہ دگار 207 میرے تیرے پیار کا ہو راز داں کوئی نہ اور 208 صبح اپنی دانہ چلیں ہے شام اپنی ملک گیر 209 وہ علم دے جو کتابوں سے بے نیاز کرے وہ جو 210 گناہوں سے بھری دنیا میں پیدا کر دیا مجھ کو 211 کم ہو رہی ہے میری کمرجسم چور ہے 212 قطعات 213 الہامی قطعه 214 متفرق اشعار 215 حضرت مصلح موعود کے تحریر کردہ اپنی بعض نظموں پر نوٹس 216 - نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے 217.یوں اندھیری رات میں اسے چاند تو چپکا نہ کر یں اندھیری رات اپنا تو نہ 218 فرهنگ XIII 359 360 360 361 361 362 362 363 363 364 372 373 374 380 388 394
1 اپنے گرم نے بخش دے میرے خدا مجھے بیمار عشق ہوں ترا دے تو شیفا مجھے جب تک کہ دم میں دم ہے اسی دین پر ہوں اسلام پر ہی آئے جب آئے قضا مجھے کے کس نواز ذات ہے تیری ہی اسے خدا آتا نظر نہیں کوئی تیرے سوا مجھے منجمد تیر فضل وکرم کے ہے یہ بھی ایک عیسی مسیح سا ہے دیا رہنما مجھے تیری رضا کا ہوں میں طلب گار ہر گھڑی گھر یہ ملے تو جانوں کہ سب کچھ ملا مجھے ہاں ہاں نگاہ رحم ذرا اس طرف بھی ہو بھر گنہ میں ڈوب رہا ہوں بچا مُجھے موسی کے ساتھ تیری رہیں کن ترانیاں نہار میں نہ مانوں گا چہرہ دکھا مجھے مجھے احسان نہ تیرا بھولوں گا تا زیست اسے سے پہنچا دے گر تو یار کے در پر ذرا سجدہ کناں ہوں در پہ ترسے اسے مرے خدا اُٹھوں گا جب اٹھانے گی یاں سے قضا مجھے ڈوبا ہوں بحر عشق الہی میں شاد یکیں کیا دے گا خاک فائدہ آب بقا مجھے 1 رساله تشحمید الاذبان ماہ اگست 1916 ء.نے نظم 1903ء کی ہے جب آپ شاد تخلص رکھتے تھے.
2 له پڑھ لیا قرآن عبد الحی نے خوش بہت ہیں آج سب جھوٹے بڑے ایسی چھوٹی عمر میں ختم قرآن کم نظیریں ایسی ملتی ہیں یہاں مولوی صاحب مبارک آپ کو اور عبدالحئی کے اُستاد کو جس نے محنت کی شب و روز اس کے ساتھ اور پڑھا یا اس کو قراں ہاتھوں ہاتھ صد مُبارک مہدی مسعود کو کیوں خوشی سے نہ بڑھ کر اس کو مو جس کی سچائی کا ہے یہ اک نشاں جانتا ہے بات یہ سارا جہاں اے خُدا تو نے جو یہ لڑکا دیا کر اسے سب خوبیاں بھی اب عطا یا الہی ! عمر طبعی اس کو دے رکھ اسے محفوظ کرنج و درد سے ہو یہ سرشار گفت دیں میں مدام رکھا اسے کوئین میں تو شاد کام شادکام خوف سے تیرے رہے دل پر خطر پہنچے اس کو اہل دنیا سے نہ شکر مہربانی کی تو اس پہ رکھ نفکر کو عنایت اس پر تو شام دھر کر دین و دنیا میں بڑا ہو مرتبہ عُمر وصحت بھی اسے کر تو عطا تیرا دلدادہ ہو دیں پر ہو فدا ہو یہ عاشق احمد مختار کا غیرت دینی ہو اس میں اس قدر واسطے دیں کے ہو یہ سینہ سپر ہے مری آخر میں یہ ، یا رب دُعا اخبار الحکم جلد 9 - 30 جون 1905 ء..سایہ رکھ اس پر تو اپنے فضل کا ی نظم حضرت خلیفة المسیح الاول (اللہ تعالی آپ سے راضی ہو) کے صاحبزادہ میاں عبدالحی کی تقریش تم القرآن کے موقع پر کہی گئی.2 له
3 میاں احق کی شادی ہوئی ہے آج اسے لوگو ہر اک منہ سے یہی آواز آتی ہے مبارک ہو دعا کرتا ہوں میں بھی ہاتھ اٹھا کر حق تعالی سے کہ اپنی خاص رحمہ سے وہ اس شادی میں برکت سے خدایا اس کینی پر اور بنے پر فضل کر اپنا اور ان کے دل میں پیدا ہوش کردے دیں کی خدمت کا کلام پاک کی الفت کا ان کے دل میں گھر کر دے نبی سے ہو محبت او تعشق ان کو ہو تجھ سے ہر اک دشمن کے شر سے تو بچانا اے خدا ان کو ہمیشہ کے لیے رحمت کا تیری ان پر سایہ ہو ہمیشہ کے لیے ان پر ہوں یارب برکتیں تیری دعاکرتا ہوں یہ تجھ سے خدایا شن دعا میری انہیں صبح و مسار دیں اور دنیا میں ترقی دے نہ ان کوکوئی چھوٹا سا بھی آزار اور دکھ پہنچے عطا کر ان کو اپنے فضل سے صحت بھی اسے ولی ہمیشان پر بر سا اکبر اپنے فضل و رحمت کا یں اگلے شعر پر کرتاہوں تم اس ظلم کو یارو اب ان کے واسطے تم بھی خدا سے کچھ دعامانگو بہت بھایا ہے اسے محمود یہ مصرع مرسے دل کو مبارک ہو یہ شادی خانہ آبادی مبارک ہو اخبار بدر جلد 5 - 16 فروری 1906ء یہ نظم حضرت میر محمد اسحق ابن حضرت میر ناصر نواب اللہ تعالی آپ سے راضی ہو) کی تقریب شادی پر کہی گئی.3
4 یاد ایام کہ تھے ہند پر اندھیر کے سال ہر گلی کوچہ پڑا ہر شہر یہ آیا تھا وبال روز روشن میں لٹا کرتے تھےلوگوں کے مال دل میں اللہ کا تھا خوف نہ حاکم کا خیال ہر طرف شور و فغاں کی ہی صدا آتی تھی سخت سے سخت دلوں کو بھی جو تڑپاتی تھی رحم کرنا تو کجا ظلم ہوا تھا پیشہ لوگ بھولے تھے کہ ہے نام مروت کی کا گم چار سُو ملک میں تھا ہو رہا شور و غوغا بلکہ سچ ہے کہ نمونہ وہ قیامت کا تھا کبھی آتا نہ کوئی دوست کسی دوست کے کام دل سے تھا محو ہوا مہر و محبت کا نام سلطنت میں بھی تری نزیل کے نمایاںتھے نشاں صاف ظاہر تھا کہ ہے چند دنوں کی مہماں قاضی موفتی بھی کھوبیٹھے تھے اپنا ایماں رحم وانصاف کے وہ نام سے ہی تھے انجاں سےبھی ایسے لوگوں سے تھا انصاف کا پا نا معلوم خیال انصاف کا تھا جن کے دلوں سے معدوم افسر فوج لڑائی کے فنوں میں پچوپٹ منہ سے جو بات نکل جائے پھر اس پچھی ہٹ رہتی آپس میں بھی ہر وقت تھی اُن کی کھٹ پٹ تھے وہ بتلاتے مراک دوسرے کو ڈانٹ ڈپٹ 4
پر کوئی موقع لڑائی کا جو آ جاتا تھا ہر کوئی صاف وہاں آنکھیں چھرا جاتا تھا سلطنت کچھ تو انہی باتوں سے بے جان ہوئی کچھ لٹیروں نے غصب کر دیا آفٹ ڈھائی اک طرف مرہٹوں کی فوج سے لڑنے کو کھڑی دُوسری جاپہ ہے کھو نے بھی شورش کردی چاروں اطراف میں پھیلا تھا غرض اندھیرا شکریاس نے ہر سمت سے تھا آگھیرا لڑتے بھڑتے ہیں آپس میں امیر اور دیا کیوں پیس گھن کی طرح ساتھ غریب او فقیر یں مدعائن کا توڑنے سے ہے لیس تاج و سر پر ہاتھ میں یاروں کے رہ جائے گی خالی کفگیر سریر ان غریبوں کو امیروں نے ڈبویا افسوس بات تو بہت چکی اس پر کریں کیا افسوس الغرض چکین کلیجے کو نہ دل کو آرام رات کا فکر لگا رہتا تھا سب کو میر شام صبح کو خوف کہ ہو آج کا کیسا انجام رات دن کاٹتے اس طرح سے تھے وہ ناکام دل سے ان کے یہ نکلتی تھیں دُعائیں دن رات یا الہی تیرے فضلوں کی ہو ہم پر برسات 5
اُن پہ ڈالی گئی آخر کو تلطف کی نظر میں کا فور اڈا دل سے جو تھا خوف وخطر یک قلم من سے موقوف ہوئے شورش و شر نہ تو رنتزین کا رہا کھٹکا نہ چوروں کا ڈر بھائے رکھے گئے واں مرہم کا فوری کے دیے جاتے تھے جہاں زخم جگر کے چور کے قوم انگلش نے دیا آکے سہارا ہم کو بحجر افکار کے ہے پار اُتارا ہم کو ورنہ صدموں نے تو تھا جان سے مارا ہم کو آگے مشکل تھا بہت کرنا گوارا ہم کو پسند کی ڈوبی ہوئی گشتی ترائی اُس نے ملک کی بگڑی ہوئی بات بنائی اُس نے رحم وہ ہم پر کئے جن کی نہیں کچھ گنتی جن میں سے ایسے بڑی مذہبی ہے آزادی ساتھ لائے یہ ہزاروں نئی ایجادیں بھی جو نہ کانوں تھیں سنی اور نہ آنکھوں دیکھی عدل وانصاف میں وہ نام کیا ہے پیدا آج ہر ملک میں جس کا کہ سجا ہے ڈیکا شیرو بکری بھی ہیں اک گھاٹ پہ پانی پیتے نہیں ممکن کہ کوئی ترچھی نظر سے دیکھے ایک ہی جا پہ ہیں سب رہتے مجھسے اور کھلے کیا مجال اُن سے کسی کو بھی جو صدمہ پہنچے CO
سب جو آپس میں ہیں یوں ہو رہے شیر وشکر اس لیے ہے کہ نظر سب پہ ہے اُن کی یکسر ہند میں ریل اُنھوں نے ہی تو جاری کی ہے آمد ورفت میں میں سے بہت آسانی ہے صیغہ ڈاک کو اُنھوں نے ہی ترقی دی ہے ملک میں چاروں طرف تار بھی پھیلائی ہے تاکہ انصاف کے پانے ہیں نہ ہو کچھ دقت منصفوں اور جوں تک کی بھی کی ہے کثرت علم کا نام و نشاں یاں سے بیٹا جاتا تھا شوق پڑھنے کا دلوں میں سے اُٹھا جاتا تھا کوئی عالم کبھی اس ملک میں آجاتا تھا دیکھ کر اس کا یہ حال اشک کہا جاتا تھا یہ وہ بیمار تھا جس کو سبھی رو بیٹھے تھے ہاتھ سب اس کی شفایابی سے دھو بیٹھے تھے پر وہ رب جس نے کہ سب کچھ ہی کیا ہے پیدا نہ تو ہے باپ کسی کا نہ کسی کا بیٹا سارے گندوں سے ہے پاک اور ہے واجد یکتا نہ وہ تھکتا ہے نہ سوتا ہے نہ کھاتا پیتا رحم کرتا ہے ہمیشہ ہی وہ ہم بندوں پر کرسٹی عدل پر بیٹھے گا جو روز محشر 7
جو کہ قادر ہے جسے کچھ بھی نہیں ہے پروا ٹھیک کردے اسے دم میں کہ ہوجو کچھ بگڑا دیکھ کر اپنی یہ حالت اسے جب حکم آیا دیکھو انگلینڈ سے اس قوم کو یاں سے آیا جس نے آتے ہی وہ نقشہ ہی بدل ڈالا ہے جس جگہ خار تھا اب واں پہ گل لالہ ہے سے ہر جگہ تعلیم کے جاری ہیں کیسے شہروں اور گاؤں میں سکول بکثرت کھوئے کالجوں کے بھی ہیں شہروں میں کھلے دروازے ہر جگہ ہوتے ہیں اب علیم و ہنر کے چرچے کام وہ کر کے دکھایا کہ بجو ناممکن تھا آئے جب ہندیں وہ کیا ہی مُبارک دن تھا قوم انگلش اتری ہر فرقے پر سے ایک نظر اس لیے مجھ پر ہیں ناز ہے سب سے بڑھ کر تھا سیما بھی تو پیدائش وقت قیصر زندگی چھوٹے بڑے چین سے کرتے تھے بستر اب مکرر جو ہے پھر وقت مسیحا آیا قیصر روم کا کیوں ثانی نہ پیدا ہوتا ابن مریکہ سے ہے جس طرح یہ عالی رتبہ قیصر ہند بھی ہے قیصر روما سے بڑا مصطفے کا یہ غلام اور وہ غلام مروستی دیکھ لو کس کا ہے دونوں میں سے جب بالا وُہ 00 8
اخبار بدر جلد 5 - 14 جون 1906ء 6 قیصر روم کے محکوم تھے اک دو ھو بے تاج انگلشیہ یہ ممکن نہیں سُورج ڈوبے حق سے محمود بس اب اتنی دُعا ہے میری جس نے ہم کو کیا خوش رکھے اسے وہ راضی فتح و نصرت کی نہیں روزی پہنچے خوشی دور ہو دین میں ہے ان کی جو یہ گمراہی دینِ اسلام میں اب ان کی سمجھ میں آجائے بات یہ کچھ بھی نہیں رحم اگر وہ فرمائے
5 ظہور مہدی دوراں مثلِ ہوش اُڑ جائیں گے اس زلزلہ آنے کے دن باغ احمد پر جو آئے ہیں یہ مُرجھانے کے دن یوں نہیں ہیں جھوٹی باتوں پر یہ اترانے کے دن پوش کر غافل کہ یہ دن تو ہیں گھبرانے کے دن سختیوں سے ہی جو جاگے گی تو جاگے گی یہ قوم اے غیبی ہرگز نہیں بیتکوے سہلانے کے دن مہدی آخر زماں کا ہو چکا ہے اب ظہور ہیں بہت جلد آنے والے دیں کے پھیلانے کے دن یہ شرارت سب دھری رہ جائے گی جب وہ خُدا ہوش میں لائے گا تم کو ہوش میں لانے کے دن طوطے اڑ جائیں گے ہاتھوں کے تمہارے غافلو اُس خُدائے مقدر کے چہرہ دکھلانے کے دن 10
اک جہاں مانے گا اس دن ملت خیر الرسل اب تو تھوڑے رہ گئے اس دیں کے جھٹلانے کے دن چھوڑ دو سب عیش یارو اور فکرِ دیں کرو آج کل ہر گز نہیں ہیں پاؤں پھیلانے کے دن کچھ صلاحیت جو رکھتے ہو تو حق کو مان لو یاد رکھو دوستو یہ پھر نہیں آنے کے دن کبر و نخوت سے خُدا را باز آؤ تم کہ اب جلد آنے والے ہیں وہ آگ بھڑکانے کے دن نام لکھوا کر مسلمانوں میں تو خوش ہے عرب نیز مریکی سیچ کہتا ہوں ہیں یہ خون دل کھانے کے دن جس لیے یہ نام پایا تھا ، نہیں باقی وہ کام اب تو اپنے حال پر ہیں خود ہی شرمانے کے دن لوگوں کو غفلت کی تو ترغیب دیتا ہے مگر بھول جائے گا یہ سب کچھ تو سزا پانے کے دن 11
کس لیے خوش ہے یہ تجھ کو بات ہاتھ آئی ہے کیا یہ نہ خوش ہونے کے دن ہیں بلکہ تھرانے کے دن مہدی آخر زماں کا کس طرح ہو گا ظہور جب نہ آئیں گے کبھی اس دیں کے اٹھ جانے کے دن دینِ احمد پر اگر آیا زمانہ ضعف کا آچکے تب تو مسیح وقت کے آنے کے دن کچھ بھی گر عقل و خرد سے کام تولیتا تو یہ دیں ہیں جو ہیں بل پڑتے ہیں اُن کے سنبھانے کے دن تو تو ہنستا ہے مگر روتا ہوں میں اس فکر میں وہ میں اس دُنیا سے اک دنیا کے اُٹھ جانے کے دن جلد کر توبہ کہ پچھتانا بھی پھر ہو گا فضول ہاتھ سے جاتے رہیں گے جبکہ پچھتانے کے دن اک قیامت کا سماں ہو گا کہ جب آئیں گے وہ مال کی ویرانی کے اور جان کے کھانے کے دن 12
گو کہ اُس دن پھیل جائے گی تباہی چار سُو جب کہ پھر آئیں گے یارو زلزلہ آنے کے دن پھر بھی مردہ ہے انھیں جو دین کے غم خوار ہیں وط کیونکہ وہ دن ہیں یقینا دیں کے پھیلانے کے دن يَا مَسِيحَ الْخَلْقِ عَد وَأَنَا پکار اُٹھیں گے لوگ خود ہی منوائے گا سب سے یار منوانے کے دن اے عزیز دہلوی سُن رکھ یہ گوش ہوش سے پھر بہار آئی تو آئے زلزلہ آنے کے دن ہے دُعا محمود کی تجھ سے مرے پیارے خُدا ہو مُحافظ تو ہمارا خون دل کھانے کے دن اخبار الحکم بلد 10 - 24 جون 1906 ء 13
6 وہ قصیدہ میں کروں وصف مسیحا میں رقم فخر سمجھیں جسے لکھنا بھی مرے دست و قلم ئیں وہ کامل ہوں کہ سُن لے مرے اشعار گوگر پھینک دے جام کو اور چومے مرے پاؤں کو حجم میں کسی بحر میں دکھلاؤں جو اپنی تیزی عرفی و ذوق کے بھی دست و زُباں ہو دیں کھولتا ہوں میں زباں وصف میں اُس کے یارو جس کے اوصاف حمیدہ نہیں ہو سکتے رقم جان ہے سارے جہاں کی وہ شہر والا جاہ منبع جود وسخا ہے وہ میرا ابر گرم وہ نصیبا ہے ترا اے میرے پیارے عیسی فخر سمجھیں تری تقلید کو ابنِ مریم فیض پہنچانے کا ہے تُو نے اٹھایا بیڑا لوگ بھولے ہیں ترے وقت میں نام حائم 14
تائج اقبال کا سر پر ہے مُزین تیرے نصرت وفتح کا اُڑتا ہے ہوا میں پرچم شان و شوکت کو تری دیکھ کے حاد و شریر خُونِ دل پیتے ہیں اور کھاتے ہیں وہ غصہ وغم کون سا مولوی ہے جو نہیں دشمن تیرا کون ہے جو کہ یہودی علما سے ہے کم کون سا چھوڑا ہے حیلہ تیری رسوائی کا ہر جگہ کرتے ہیں یرحق میں ترے سب وشتم پر تری پشت پہ وہ ہے جسے کہتے ہیں خُدا جس کے آگے ہے ملائک کا بھی ہوتا سر خم جب کیا تجھ پر کوئی حملہ تو کھائی ہے شکست مار وُہ اُن کو پڑی ہے کہ نہیں باقی دم میٹ گیا تیری عداوت کے سبب سے پیارے کوئی لیتا نہیں اب دہر میں نام آتھم 15
بھنبھناہٹ جو اُنھوں نے یہ لگا رکھتی ہے چیز کیا ہیں یہ مخالف تو ہیں کیشہ سے بھی کم کر نہیں سکتے یہ کچھ بھی تیرا اے شاہ جہاں! ہفت خواں بھی جو یہ بن جائیں تو تو ہے رستم چرخ نیلی کی کمر بھی تیرے آگے ہے ختم رفیل کیا چیز ہیں اور کس کو ہیں کہتے منیفم جس کا جی چاہے مقابل پہ ترے آدیکھے دیکھنا چاہتا ہے کوئی اگر ملک عدم حیف ہے قوم ترے فعلوں پر اور عقلوں پر دوست ہیں جو کہ ترے اُن پہ تو کرتی ہے ستم ہائے اُس شخص سے تو بغض و عداوت رکھے رات دن جس کو لگا رہتا ہے تیرا ہی غم نام تک اُس کا بیٹا دینے میں ہے تو کوشاں اس کا ہر بار مگر آگے ہی پڑتا ہے قدم 16
دیکھ کر تیرے نشانات کو اسے مہدی وقت آج انگشت بدندان ہے سارا عالم مال کیا چیز ہے اور جاں کی حقیقت کیا ہے آبرو تجھ پر فدا کرنے کو تیار ہیں ہم غرق ہیں بحر معاصی میں ہم اسے پیارے میسیح! پار ہو جائیں اگر تو کرے کچھ ہم پہ گرم آج دُنیا میں ہر اک سُو ہے شرارت پھیلی پھنس گئی پنجہ شیطاں میں ہے نسلِ آدم اب ہنسی کرتے ہیں احکام الہی سے لوگ نہ تو اللہ ہی کا ڈر ہے نہ عشبی کا غم کوئی اتنا تو بتائے یہ اکڑتے کیوں ہیں بات کیا ہے کہ یہ پھرتے ہیں نہایت خیم بات یہ ہے کہ یہ شیطاں کے فسوں خوردہ ہیں ان کے دل میں نہیں کچھ خوف خدائے کائم 17
اپنی کم علمی کا بھی علم ہے کامل اُن کو ڈالتے ہیں انہیں دھوکے میں مگر دام و درم صاف ظاہر ہے جو آتی ہے یہ آواز صریہ ان کے حالات کو لکھتے ہوئے روتا ہے حکم یاں تو اسلام کی قوموں کا ہے یہ حال ضعیف اور وال کفر کا لہراتا ہے اُونچا پریم لاکھوں انسان ہوئے دین سے بے دیں بہنہات آج اسلام کا گھر گھر میں پڑا ہے ،ائم گفر نے کر دیا اسلام کو پامال غضب شرک نے گھیر لی توحید کی جا وائے ستم ایسی حالت میں بھی نازل نہ ہو گر فضل خدا کفر کے جب کہ ہوں اسلام پر حملے یتیم جس طرف دیکھئے دُشمن ہی نظر آتے ہیں کوئی مونس نہیں دُنیا میں نہ کوئی ہمدم 18
دین اسلام کی ہر بات کو جھٹلائیں غوی احمد پاک کے حق میں بھی کریں سب وشتم عاشق احمد و دلداده مولائے کریم حسرت ویاس سے مر جائیں یہ چشم پرنکنم ہ وہ غیور خُدا کب اسے کرتا ہے پسند دینِ احمد ہو تباہ اور ہو دشمن خُرم اپنے وعدے کے مطابق تجھے بھیجا اُس نے اُمت خیر ال پر ہے کیا اُس نے گرفم تیرے ہاتھوں سے ہی دقبال کی ٹوٹے گی کمر شرک کے ہاتھ ترے ہاتھ سے ہی ہوویں گے قلم دخیل کا نام و نشاں دہر سے مٹ جائے گا خل اسلام میں آ جائے گا سارا عالم جو کہ ہیں تاریع شیطاں نہیں ان کی پروا ایک ہی حملے میں مٹ جائے گا سب اُن کا بھرم 19
جب کہ وہ زلزلہ جس کا کہ ہوا ہے وعدہ ڈال دے گا تیرے آغداء کے گھروں میں پائم تب انھیں ہو گی خبر اور کہیں گے بہات ہم تو کرتے رہے ہیں اپنی ہی جانوں پر شم تیری سچائی کا دنیا میں بجے گا ڈنکا بادشاہوں کے ترے سامنے ہوں گے سنٹر ختم تیرے اغداء جو ہیں دوزخ میں جگہ پائیں گے پر جگہ تیرے مُریدوں کی تو ہے باغ ارم انتیجا ہے مری آخر میں یہ اے پیارے میستم حشر کے روز تو محمود کا بنیو بندم اخبار بدر - جلد 5 - 6 ستمبر 1906ء 20 20
7 غصہ میں بھرا ہوا خُدا ہے جاگو ابھی فرصت دُعا ہے تم کہتے ہو آئن میں ہیں ہم ، اور منہ کھولے ہوئے کھڑی بلا ہے ڈرتی نہیں کچھ بھی تو خُدا سے اسے قوم ابیہ تجھ کو کیا ہوا ہے مامور خدا سے دشمنی ہے کیا اس کا ہی نام ارتقا ہے؟ گمراہ ہوئے ہو باز آؤ کیا عقل تمہاری کو ہوا ہے موسیٰ کے غلام تھے مسیحا ہاں اُن سے ہمارا کام کیا ہے اب رنہیر راہ کوئے دلبر والله غلام مصطفے ہے کس راہ سے ابنِ مریم آئے مدت ہوئی وہ تو مر چکا ہے اب اور کار انتکار چھوڑو آنا تھا جسے وہ تو آ چکا ہے جس کو کیا ہے خُدا نے مامور اس سے بھلا تم کو کیا گلہ ہے کیوں بھولے ہو دوستو ادھراؤ اک مردِ خُدا پکارتا ہے باز آؤ شرارتوں سے اپنی کچھ تم میں اگر بُوئے وفا ہے ورنہ ابھی غافلو اتمھارے آئے گا وہ آگے جو کیا ہے 21 21
تقدیر سے ہو چکا مقدر قسمت میں تمھاری زلزلہ ہے وہ دن کہ جب آئے گی مصیبت آنکھوں میں ہماری گھومتا ہے حیرانی میں ایک دوسرے سے اُس دن یہ کہے گا ہیں یہ کیا ہے؟ چکھیں گے مزا عذاب کا جب جائیں گے کہ ہاں کوئی خدا ہے پتھر بھی پکار کر کہیں گے ان کافروں کی یہی سزا ہے اے قوم خُدا کے واسطے تو بتلا کہ ہو تیرا مدعا ہے حق نے جسے کر دیا ہے کامور تسلیم میں اُس کی عذر کیا ہے اللہ سے چاہو عفو تقصیر دیتا ہے اُسے جو مانگتا ہے محمود خدائے لم یزل سے ہر وقت ہی میری دُعا ہے اُس شخص کو شاد رکھے ہر دم جو دین قویم پر فدا ہے اور اس کو نکالنے ظلمتوں سے جو شرک میں کفر میں پھنسا ہے اخبار بدر جلد 5 - 20 ستمبر 1906 ء - 22
8 جدھر دیکھو ابر گنہ چھا رہا ہے گناہوں میں چھوٹا بڑا مُبتلا ہے میرے دوستو شرک کو چھوڑ دو تم کہ یہ سب بلاؤں سے بڑھ کر کہلا ہے یہ دم ہے غنیمت کوئی کام کر لو کہ اس زندگی کا بھروسا ہی کیا ہے یہ محمد یہ ہو جان قرباں ہماری کہ وہ کوئے دلدار کا رہنما ہے غَضَبْ ہے کہ یوں شرک دُنیا میں پھیلے مرا سینہ جلتا ہے دل پھینک رہا ہے دنیا خدا کے لیے مرد میداں بنو تم کہ اسلام چاروں طرف سے گھرا ہے تم اب بھی نہ آگے بڑھو تو غضب ہے کہ دشمن ہے بے کی تمھارا خُدا ہے خُدا بجا لاؤ احکام احمد خُدا را ذراسی بھی گریم میں بوئے وفا ہے صداقت کو اب بھی نہ جانا تو پھر کب؟ کہ موجود اک ہم میں مرد خُدا ہے تری عقل کو قوم کیا ہو گیا ہے اُسی کی ہے بدخواہ جو کر نہنما ہے وہ اسلام دنیا کا تھا جو مُحافظ وُہ خود آج مُختاج امداد کا ہے بپا کیوں ہوا ہے یہ طوفاں یکا یک بتاؤ تو اس بات کی وجہ کیا ہے یہی ہے کہ گمراہ تم ہو گئے ہو نہ پہلا سا علم اور نہ وہ انتقا ہے اگر رہنما اب بھی کوئی نہ آئے تو سمجھو کہ وقت آخری آگیا ہے 23
و ہمیں ہے اسی وقت ہادی کی حاجت ہی وقت رک کر نہنا چاہتا ہے یہ ہے دوسری بات مانو نہ مانو مگر حق تو یہ ہے کہ وہ آگیا ہے اُٹھو اس کی انداد کے واسطے تم حمیت کا یارو ہی مقتضا ہے اٹھو دیکھو اسلام کے دن پھرے ہیں کہ نائب محمد کا پیدا ہوا ہے محبت سے کہتا ہے وہ تم کو ہر دم اُٹھو سونے والو کہ وقت آگیا ہے دم و غم اگر ہو کسی کو تو آئے وہ میداں میں ہر اک کو لکارتا ہے ہر اک دشمن دیں کو ہے وہ بلاتا کہ آؤ اگر تم میں کچھ بھی حیا ہے اگر حیا مقابل میں اس کے اگر کوئی آئے نہ آگے بچے گا نہ اب تک بچا ہے مسیحا و مهدی دوران آخر وہ جس کے تھے تم منتظر آگیا ہے تم قدم اس کے ہیں شرک کے سر کے اوپر حکم ہر طرف اس کا لہرا رہا ہے خُدا ایک ہے اُس کا ثانی نہیں ہے کوئی اس کا ہمسر بنانا خطا ہے نہ باقی رہے شرک کا نام تک بھی خُدا سے یہ محمود میری دُعا ہے 24 24 * 1906 اخبار بدر جلد 5 14 اکتوبر
9 گناہ گاروں کے دردِ دل کی بس اک قرآن ہی دوا ہے یہی ہے خضر دو طریقت یہی ہے ساھر جو حق نما ہے ہر اک مخالف کے زور و طاقت کو توڑنے کا یہی ہے حزبہ یہی ہے تلوار جس سے ہر ایک دیں کا بدخواہ کانپتا ہے تمام دنیا میں تھا اندھیرا کیا تھا ظلمت نے یاں بسیرا ہوا ہے جس سے جہان روشن وہ معرفت کا ہی دیا ہے نگاہ جن کی زمین پر تھی نہ آسماں کی جنہیں خبر تھی خُدا سے اُن کو بھی جا ہلایا دکھائی ایسی روھدی ہے بھٹکتے پھرتے ہیں راہ سے جو ، اُنھیں یہ ہے یار سے ملاتا جواں کے واسطے یہ خضر کرہ ہے تو پیر کے واسطے عصا ہے مصیبتوں سے نکالتا ہے ، بلاؤں کو سر سے ٹالتا ہے گلے کا تعویذ اسے بناؤ، ہمیں یہی حکم مصطفے ہے 25
یہ ایک دریائے معرفت ہے ، لگائے اس میں جو ایک غوطہ تو اس کی نظروں میں ساری دُنیا فریب ہے جھوٹ ہے دنا ہے مگر مسلمانوں پر ہے حیرت جنھوں نے پائی ہے ایسی نہ دلوں پر چھائی ہے پھر بھی غفلت نہ یاد عقبی ہے نے خُدا ہے نہیں ہے کچھ دیں سے کام ان کا یونہی مسلماں ہے نام ان کا ہے سخت گندہ کلام ان کا ، ہر ایک کام ان کا فتنہ زا ہے زمیں سے جھگڑا فلک سے قضیبہ یہاں ہے شور اور وہاں شرابا نہیں ہے اک دم بھی چنین آتا خبر نہیں ان کو کیا ہوا ہے یہ چلتے ہیں یوں اکٹر اکڑ کر کہ گویا اُن کے ہیں بحر اور پر پڑے ہیں ایسے سمجھ پہ پتھر.کہ شرم ہے کچھ نہ کچھ حیا ہے لڑیں گے آپس میں بھائی باہم.نہ ہو گا کوئی کسی کا ہندنم میرا پیارا رسُولِ اکرم یہ بات پہلے سے کہہ گیا ہے نہ دل میں خوف خدا رہے گا نہ دین کا کوئی نام لے گا فلک پر ایمان جا چڑھے گا یہی ازل سے لکھا ہوا ہے 26
مگر خُدائے رحیم و رحماں جو اپنے بندوں کا ہے نگہباں جو ہے شہنشاہ جن و انساں جو ذرہ ذرہ کو دیکھتا ہے کرے گا قدرت سے اپنی پیدا وُہ شخص جس کا کیا ہے وعدہ می دوراں مثیل عیسی جو میری اُمت کا رہنما ہے سو ساری باتیں ہوئی ہیں پوری نہیں کوئی بھی رہی ادھوری دلوں میں اب بھی رہے جو دُوری تو اس میں اپنا قصور کیا ہے پڑا نعجب شور جا بجا ہے جو ہے وہ دنیا پہ ہی خدا ہے نہ دل میں خوف خدا رہا ہے نہ آنکھ میں ہی رہی کیا ہے می دوراں مثیل عیسی ، بجا ہے دُنیا میں جس کا ڈنکا خُدا سے ہے پا کے محکم آیا ، ملا اُسے منصب ھدی ہے ہے چاند سورج نے دی گواہی ، پڑی ہے طاعون کی تباہی بچائے ایسے سے پھر خُدا ہی ، جو اب بھی انکار کر رہا ہے وہ مطلع آبدار لکھوں ، کہ جس سے متاد کا ہو دل خوں معروف کی جاگہر پروؤں ، کہ مجھ کو کرنا ہی روا ہے 27
مسیح دنیا کا رہنما ہے ، غلام احمد ہے مصطفے ہے بروز اقطاب و انبیاء ہے ، خُدا نہیں ہے خُدا شما ہے جہاں سے ایمان اُٹھ گیا تھا ، فریب و مکاری کا تھا چرچا فساد نے تھا جمایا ڈیرا ، وُہ نقشہ اس نے الٹ دیا ہے اسی کے دم سے مرا تھا.انتھم ، امی نے لکھو کا سر کیا خم اسی کا دُنیا میں آج پر چینی ، ہما کے بازو پہ اُڑ رہا ہے اُسی کی شمشیر خونچکاں نے کیا قصوری کو ٹکڑے ٹکڑے یہ زلزلہ بار بار آ کے ، اسی کی تصدیق کر رہا ہے جمایا طاعوں نے ایسا ڈیرا ، شتون اس کا نہ پھر اکھیڑا دیا ہے خلقت کو وہ تریڑا ، کہ اپنی جہاں سے ہوئی خفا ہے مقابلہ میں جو تیرے آیا ، نہ خالی بیچ کر کبھی بھی کوٹا یہ دبد کہ دیکھ کر مسیحا ، جو کوئی حاسد ہے جل رہا ہے و خُدا نے لاکھوں رنشاں دکھائے ، نہ پھر بھی ایمان لوگ لائے عذاب کے منتظر ہیں ہائے ، نہیں جو بد بختی یہ تو کیا ہے 28
صبا ترا گر وہاں گذر ہو تو اتنا پیغام میرا دیکھو اگرچہ تکلیف ہو گی تجھ کو یہ کام یہ بھی ثواب کا ہے کہ اسے مثیل مسیح و عیسی ! انہوں سخت محتاج میں دُعا کا خُدا تری ہے قبول کرتا کہ تو اس اُمت کا ناخُدا ہے خُدا سے میری یہ کر شفاعت که علیم و نور وهدی کی دوکت مجھے بھی اب وہ کرے عنایت ، یہی مری اُس سے التجا ہے رہ خُدا میں ہی جاں فدا ہو، دل عشق احمد میں مبتلا ہو اسی پہ ہی میرا خاتمہ ہو ، یہی میرے دل کا مدعا ہے نہیں ہے محمود فکر اس کا ، کہ یہ اثر کس قدر کرے گا سخن کہ جو دل سے ہے نکلتا ، وہ دل میں ہی جا کے بیٹھتا ہے اخبار بدر جلد 6 - 21 فروری 1907 ء 29 لله
10 دوستو ہر گز نہیں یہ ناچ اور گانے کے دن مشرق و مغرب میں ہیں یہ دیں کے پھیلانے کے دن اس چین پر جب کہ تھا دور خزاں وہ دن گئے اب تو ہیں اسلام پر یا رو بہار آنے کے دن ظلمت و تاریکی و ضد و تعصب مٹ چکے آگئے ہیں اب خُدا کے چہرہ دکھلانے کے دن جاہ و حشمت کا زمانہ آنے کو ہے عنقریب رہ گئے تھوڑے سے ہیں اب گالیاں کھانے کے دن ہے بہت افسوس اب بھی گرنہ ایماں لائیں لوگ جب کہ ہر ملک و وطن پر ہیں عذاب آنے کے دن پیش گوئی ہو گئی پوری مسیح وقت کی پھر بہار آئی تو آئے نلج کے آنے کے دن ان دنوں کیا ایسی ہی بارش ہوا کرتی تھی یاں سچ کہو کیا تھے یہ سردی سے ٹھٹھر جانے کے دن دوستو اب بھی کرو تو بہ اگر کچھ مشکل ہے ورنہ خود سمجھائے گا وہ یار سمجھانے کے دن دَزد و دُکھ سے آگئی تھی تنگ اسے محمود قوم اب مگر جاتے رہے ہیں رنج و غم کھانے کے دن اخبار بدر جلد 6 - 28 فروری 1907 ء 30
11 ہر چار سُو ہے شہرہ ہوا قادیان کا منگن ہے جو کہ مہدی آخر زمان کا سُو آئیں گے اب سیخ دوبارہ زمیں پہ کیوں نظارہ بھا گیا ہے اُنھیں آسمان کا عیسی تو تھا خلیفہ موسی او جاہلو! تم سے بتاؤ کام ہے کیا اُس جوان کا تم امت محمد خير النسل سے ہو ہے لعلف وفضل تم یہ اُسی مہربان کا کہتے ہیں وہ امام تمھارا تھیں سے ہے جو ہے بڑی ہی شوکت وجبروت و شان کا پہنچے گا جلد اپنے کیے کی سزا کو وہ اب بھی گماں جو ہد ہے کسی بد گمان کا ہاں ہو نہ مانے احمد مرسل کی بات بھی کیا اعتبار ایسے شقی کی زبان کا سچ سچ کہو ندا سے ذرا ڈر کے دو جواب کیا تم کو انتظارنہ تھا پاسبان کا آب آگیا تو آنکھیں چراتے ہو کس لیے کیوں راستہ ہو دیکھ رہے آسمان کا جس نے خُدا کے پاس سے آنا تھا آچکا تو آ کے بوسہ سنگ در آستان کا اسلام کو اُسی نے کیا آگے پھر درست ہو کر کس طرح سے ادا مہربان کا سینہ سپر ہوا یہ مقابل میں کفر کے خطرہ نہ مال کا ہی کیا اور نہ جان کا توحید کا سبق ہی جو تعلیم شرک ہے ہاں کفر ہے بتانا اگر حق بیان کا 31
تو ایسے شرک پر ہوں فدا مال و آبرو اور ایسا کفر روگ بنے میری جان کا اے قوم کچھ تو عقل و خرد ے بھی کام لے لیتی ہے جس سے مردہ ہے کیسی شان کا سے گو لاکھ تو مقابلہ اس کا کرے مگر بیکا نہ ہال ہو گا کوئی اس جوان کا اے دوستو جو حق کے لیے رنج سہتے ہو یہ رنج و درد وغم ہے فقط درمیان کا کچھ پاس نا امیدی کو دل میں جگہ نہ دو اب جلد ہو چکے گا یہ موسم خران کا اب اس کے پورا ہوتے ہی آجائے گی بہار وعدہ دیا ہے حق نے تمھیں جس نشان کا چاہا اگر خدا نے تو دیکھو گے جلد ہی چاروں طرف ہے شور بپا الامان کا کافر بھی کہہ اٹھیں گے کہ سچا ہے وہ بزرگ دعوی کیا ہے میں نے سینح الزمان کا محمود کیا بعید ہے دل پر جو قوم کے نالہ اشتہ کرے یہ کسی نوحہ خوان کا اخبار بد ر جلد 6 - 14 مارچ 1907 ء 32
12 سے مولوید ! کچھ تو کر خوف خدا کا کیا تم نے مناہک بھی نہیں نام حیا کا کیا تم کو نہیں خوف رہا روز جزا کا یوں سامنا کرتے ہو جو محبوب خدا کا ہر جنگ میں کفار کو ہے پیٹھ دکھائی تم لوگوں نے ہی نام ڈبویا ہے وفا کا نے ٹھہراتے ہیں کا فر اسے جو ہائی دیں ہے یہ خوب نمونہ ہے یہاں کے علما کا کافر بیٹھا ہے فلک پر جو اُسے اب تو بُلاؤ چپ میٹھے ہو کیوں تم ہے یہی وقت دعا کا پرکشتر تلک بھی جو رہو اشک رفتاں تم ہرگز نہ پتا پاؤ گے کچھ آو رسا کا دہ شاہ جہاں جس کے لیے یتیم کرکہ ہو وہ قادیاں میں بیٹھا ہے مجوب خُدا کا وشی کو بھی دم بھر میں مہذب ہے بناتی دیکھو تو اثر آ کے ذرا اس کی دُعا کا دہ قوت انجاز ہے اس شخص نے پائی دم بھر میں اُسے مار گرایا جسے تا کا محمود نہ کیوں اس کے مخالف ہوں پریشاں نائب ہے نبی کا وہ فرستادہ خدا کا 33 33 اخبارہ بدر جلد 6 - 14 مارچ 1907ء
13 یوں الگ گوشتہ ویراں میں جو چھوڑا ہم کو نہیں معلوم کہ کیا قوم نے سمجھا ہم کو کل تک تو یہ نہ چھوڑے گا کہیں کا ہم کو آج ہی سے جو لگا ہے غم فردا ہم کو ہے خدا کی ہی عنائیت پہ بھروسا ہم کو نہ عبادت کا نہ ہے نھد کا دعویٰ ہم کو دردِ الفت میں مزہ آتا ہے ایسا ہم کو کہ شفایابی کی خواہش نہیں اصلا ہم کو مجھ پہ رحمت ہو خُدا کی کہ مسیحا تو نے رشتہ اگفت وحدت ہیں ہے باندھا ہم کو اپنا چہرہ کہیں دکھلائے وہ رب العزت مدتوں سے ہے یہی دل میں تمنا ہم کو گالیاں دشمن دیں تم کو جودیتے ہیں تو دیں کام میں منبر تخت سے ہے زیبا ہم کو کچھ نہیں فکر ، لگائی ہے خدا سے جب کو کو سمجھتا ہے بڑا اپنا پرایا ہم کو ایک تسمہ کی بھی حاجت ہو تو مانگو مجھ سے ہے ہمیشہ سے یہ اُس یار کا اینیما ہم کو زخم دل زخم جگر ہنستے ہیں کھل کھل کرکیوں حالت قوم پر آتا ہے جو رونا ہم کو کہیں موسٹی کی طرح حشری ہوش نہیوں لگ رہا ہے اسی عالم میں یہ دھڑکا ہم کو ایک قسم کے لیے بھی یاد سے کیوں تو اترے اور محبوب کہاں تجھ سا ملے گا ہم کو تجھ پرہم کیوں نہ میں اسے سے پہلے کہ ہے تو دولت و آبرو و جان سے پیارا ہم کو 34 ==
آدمی کیا ہے تواضع کی نہ عادت ہو جسے سنت لگتا ہے برا کبر کا میت لاہم کو دشمن دین درندوں سے ہیں بڑھے کہ خونخوار چھوڑ یو مت میرے ولی کبھی تنہا ہم کو دیکھ کر حالت دیں خون جگہ کھاتے ہیں مر ہی جائیں جو نہ ہو تیرا سہارا ہم کو دل میں آ آ کے تری یاد نے اسے ب ودود بارہا پہروں تلک خون رلایا ہم کو چونکہ توحید پر ہے زور دیا ہم نے آج اپنے بیگانے نے چھوڑا ہے اکیلا ہم کو حق کو کڑوا ہی بتاتے چلے آئے ہیں لوگ یہ نئی بات ہے لگتا ہے وہ میٹھا ہم کو جوش الفت میں یہ لکھتی ہے غزل اسے محمود کچھ ستائش کی تمنا نہیں ملا ہم کو اخبار بدر جلد 6 - 23 مئی 1907 ء 35
14 کیوں ہو رہا ہے خرم و خوش آج کل جہاں کیوں ہر دیار و شہر تہوار شک بوستاں ہورہا چہرہ پہ اس مریض کے کیوں روئی آگئی جو کل تلک تھائخیت ضعیف اور ناتواں ان بے کسوں کی ہمتیں کیوں ہوگئیں بکنند جن کا کہ کل جہاں میں نہ تھا کوئی پاسباں وہ لوگ جو کہ راہ سے بے راہ تھے ہوئے کیوں اُن کے چہروں پر ہے خوشی کا اشرعیاں تاریخی و جهالت و ظلمت کدھر گئی دنیا سے آج آن کا ہوا کیوں ہے گم نشاں مجھ سے سُنو کہ اتنا تغیر ہے کیوں ہوا جو بات کی نہاں تھی ہوئی آج کیوں کیاں جوہات یہ وقت وقت حضرت عیسی ہے دوستو جو نائب خُدا ہیں جو ہیں مہدی زماں ہو کر غلام احمد مرسل کے آئے ہیں قربان جن کے نام یہ بھوتے ہیں اس مہاں سب دشمنانِ دیں کو اُنھوں نے کیا ذلیل بخشی ہے رب عرب کو جیل نے وہ عز وشاں سکرب جو اُن سے لڑنے آئے وہ دنیا سے اُٹھ گئے باقی کوئی بچا بھی تو ہے اب وہ نیم جاں وہ اُن کو ذلیل کرنے کا جس نے کیا خیال ایسا ہوا ذلیل کہ جینا ہوا محال رنج و غم و کلال کو دل سے بھلا دیا جو داغ دل پر اپنے لگا تھا بنا دیا ہم جھوٹے پھر رہے تھے کہیں کے کہیں مگر جو راہ راست تھا ہمیں اس نے بتا دیا 36
راک جام معرفت کا جو ہم کو پلا دیا جتنے شکوک وشبہ تھے سب کو مٹا دیا دکھلا کے ہم کو تازہ نشانات و معجزات چہرہ خدائے عرب و حل کا دکھا دیا ہم کیوں کریں نہ اس پہ فدا جان و آبرو روشن کیا ہے دین کا جس نے بجھا دیا دہ دل جو بغض و کینہ سے تھے کور ہوا ہے دیں کا کمال اُن کو بھی اس نے دیکھا دیا اُس نے ہی آگے ہم کو اُٹھایا زمین سے تھا دشمنوں نے خاک میں ہم کو ملا دیا نے ہم کو ڈوئی قصوری.دھلوی.لیکھو و سومراج ساروں کو ایک وار میں اس نے گہرا دیا ایسے نشاں دکھائے کہ میں کیا کہوں تمھیں کفار نے بھی اپنے سروں کو مجھکا دیا احسان اس کے ہم یہ ہیں بے حد و بیکراں جو گن سکے اُنھیں نہیں ایسی کوئی زُباں ہم برطانیہ جو تم یہ حکومت ہے کہ رہا تم جانتے نہیں ہو کہ ہے بھید اس میں کیا یہ بھی اسی کے دم سے ہے نعمت تمہیں ملی تائش کر جان و دل سے خُدا کا کرد ادا نازل ہوئے تھے عیسی مریم جہاں وہاں اس وقت جاری قیصر روما کا حکم تھا تھا سوا گو تھی یہودیوں کی نہ وہ اپنی سلطنت پر اپنی سلطنت سے بھی آرام تھا ویسی ہی سلطنت تمھیں اللہ نے ہے دی تا اپنی قسمتوں کا نہ تم کو رہے گلہ پر جیسے اُس سیخ سے بڑھ کر ہے یہ مسیح یہ سلطنت بھی پہلی سے ہے امن میں سوا 31 37
دبدبہ یہ رعب اور شان بھلا اس میں تھی کہاں یہ دید یہ تھا قیصر روما کو کب ملا اور ہے ایسی شان قیصر ہندوستان کی ہے دشمن اس کی خنجر کہاں سے کا پتا اس سلطنت کی تم کو بتاؤں وہ خوبیاں جن سے کہ اس کی مہر و عنایات ہوں عیاں اس کے سبب سے ہند میں امن و امان ہے کے شور و شر کہیں ہے نہ آہ و فغان ہے ہندوستان میں ایسا کیا ہے انہوں نے مذل ہر شورہ پشت جس سے جوانیم جان ہے وہ جا جہاں پہ ہوتی تھی ہر روز لوٹ مار ہر طرح اس جگہ پر اب امن امان ہے خفیہ ہو کوئی بات تو بتلاؤں میں تمہیں طرز حکومت ان کی ہراک پر عیان ہے ہندوستان میں چاروں طرف دیل جاری کی اُن کا ہی کام ہے یہ بیان کی ہی شان ہے چیزیں ہزاروں ڈاک میں بھیجو تم آج کل نقصان اس میں کوئی نہ کوئی زبان ہے پھیلایا تار ملک میں آرام کے لیے یہ سلطنت ہی ہم پر بہت مہربان ہے چھوٹوں بڑوں کی چین سے ہوتی ہے یاں کیسر نے مال کا خطر ہے نہ نقصان جان ہے پیتے ہیں ایک گھاٹ پر شیر اور گوشتند اس سلطنت میں یاں تک امن امان ہے پھر بھی کوئی نہ مانے جو احساں تو کیا کریں ایسے کو بے فرد کہیں یا بے حیا کہیں 38
ہندوستاں سے اٹھ گیا تھا علم اور ہنر یاں آتا تھا نہ عالم و فاضل کوئی نظر پھیلا تھا ہر چہار طرف پینل ملک پر کوئی نہ تھا جو آکے ہمارا ہو چارہ گر اپنے پرانے چھوڑ کے سب ہو گئے الگ ہم بے کسوں پر آخر انہوں نے ہی کی نظر انگریزوں نے ہی بے کس و یک حال دیکھ کر کھوئے ہیں علم وفضل کے ہم پر ہزار دوز مذہب میں ہر طرح ہمیں آزاد کر دیا چلتا نہیں سروں پہ کوئی جبر کا تبر پوجا کرئے نماز پڑھنے کوئی کچھ کرے آزاد کر دیا ہے انھوں نے ہر اک بشر انقضہ سلطنت یہ بڑی مہربان ہے آتی نہیں جہان میں ایسی کوئی نظر فضل خدا سے ہم کو ملی ہے سلطنت جو نفع دینے والی ہے اور ہے بھی بے ضرر اور اس سے بڑھ کے جسم خدا کا یہ ہم پر ہے عیسی مسیح سا ہے دیا ہم کو راہبر محمود دردِ دل سے یہ ہے اب میری دُعا قیصر کو بھی ہدایت اسلام ہو عطا اخبار بدر جلد 6 - 30 مئی 1907ء 39 39
15 نہ کچھ قوت رہی ہے جسم وجاں میں نہ باقی ہے اثر میری زباں میں ہے تیاری سفر کی کارواں میں میرا دل ہے ابھی خواب گراں میں نہیں چھٹتی نظر آتی میری جاں پھنسا ہوں اس طرح قید گراں میں مزا جو یار پر مرنے میں ہے وہ نہیں لذت حیات جاوداں میں ہر اک عارف کے دل پر ہے وہ ظاہر خُدا مخفی نہیں ہے آسماں میں خُدایا درد دل سے ہے یہ خواہش مرا تو ساتھ دے دونوں جہاں میں نظر میں کاہلوں کی ہے وہ کامل انتہا ہے جو پورا را متقاں میں یہی جی ہے کہ پہنچے یار کے پاس ہے مُرغ دل تڑپتا آشیاں میں جو سنتا ہے پکڑ لیتا ہے دل کو تڑپ ایسی ہے میری داستاں میں ندائے دوست آئی کان میں کیا ؟ کہ پھر جاں آگئی راک نیم جاں میں کریں کیونکہ نہ تیرا شکر یارب کہ تو نے لے لیا ہم کو اماں میں ہر اک رنج و بلا سے ہم ہیں محفوظ مصیبت پڑ رہی ہے گو جہاں میں 40 40
مبراک جا نور سے تیرے منور تیرا ہی جلوہ ہے کون ومکاں میں کہاں ہے لالہ و گل میں وُہ ملتی جو خوبی ہے میرے اس دستاں میں ہے اک مخلوق رب ذوالمنن کی بھلا طاقت ہی کیا ہے آسماں میں خُدا کا رحم ہونے کو ہے محمود تغیر ہو رہا ہے آسماں میں اخبار بدر جلد 6 -6 26 ستمبر 1907 41
16 نشان ساتھ ہیں اتنے کہ کچھ شمار نہیں ہمارے دین کا قصوں پر ہی کھار نہیں دہ دل نہیں جو جدائی میں بے قرار نہیں نہیں وہ آنکھ جوفرقت میں اشکبار نہیں دہ ہم کہ فکر میں ہیں کے نہیں قرار نہیں وہ تم کہ دین محمد سے کچھ بھی پیار نہیں وہ لوگ درگہ عالی میں جن کو بار نہیں انھیں قریب و دغا مکر سے بھی عار نہیں ہے خوف مجھ کو بہت اس کی طبع نازک سے نہیں ہے یہ کہ مجھے آرزوئے یار نہیں تڑپ رہی ہے مری روح جسم خاکی میں تیرے سوا مجھے اک دم بھی اب قرار نہیں نہ طعنہ زن ہو مری بے خودی یہ اسے ناصح میں کیا کہوں کہ مراس میں اختیار نہیں مثال آئینہ ہے دل کہ یار کا گھر ہے مجھے کسی سے بھی اس دہریں غبار نہیں جو دل میں آئے سو کہ لوک اس میں بھی بے لطف خدا کے علم میں گرہم ذلیل و خوار نہیں ہواوہ پاک جو قدوس کا ہوا شیدا پلید ہے جسے حاصل یہ افتخار نہیں وہ ہم کہ عشق میں پاتے ہیں نطف یکتائی ہمارا دوست نہیں کوئی غمگسار نہیں چڑھے ہیں سینکڑوں ہی سولیوں پہ ہم منصور ہمارے عشق کا اک دار پر مدار نہیں ہیں یونہی کہو نہ ہمیں لوگو ! کافر و مرند ہمارے دل کی خبر تم پہ آشکار نہیں بہ امام وقت کا لوگو کرو نہ تم انکار جو جھوٹے ہوتے ہیں وہ پاتے اقتدار نہیں 42
دل و جگر کے پر نچھے اُٹے ہوئے ہیں یاں اگرچہ دیکھنے میں اپنا حال زار نہیں جگا رہے ہیں مستیا کبھی سے دنیا کو مگر غضب ہے کہ ہوتی وہ ہوشیار نہیں مقابلہ میں مسیح زماں کے جو آئے وہ لوگ ہیں جنہیں حق سے کچھ بھی پیار نہیں کلام پاک بھی موجود ہے اسے پڑھ لے ہمارا تجھ کو جو اسے قوم اعتبار نہیں کبھی تو دل پر بھی جاکہ اثر کرے گی بات سُنائے جائیں گے ہم ہم کہو ہزار نہیں" کروڑ جاں ہو تو کر دوں فدا محمد پر کہ اس کے لطف و عنایات کا شمار ہیں تم 43 * 1907 اخبار بد ر جلد 6 - 17 7 اکتوبر
17 ظہور مہدی آخر کہاں ہے سنبھل جاؤ کہ وقت امتحاں ہے محمد میرے تن میں مثلِ جاں ہے یہ ہے مشہور جاں ہے تو جہاں ہے گیا اسلام سے وقت خزاں ہے ہوئی پیدا بہار جاوداں ہے اگر پوچھے کوئی علی کہاں ہے تو کہہ دو اس کا منگنی قامیاں ہے ہراک دشمن بھی اب رخنہ انساں ہے میرے احمد کی وہ شیریں زباں ہے مقدر اپنے حق میں عز وشاں ہے جو ذلت ہے نصیب دُشمناں ہے مسیحائے زماں کا یاں مشکل ہے زمین قادیان دار الا ماں ہے فدا ستجھ پر مسیحا میری جاں ہے کہ تو ہم بے کسوں کا پاسباں ہے مسیحا سے کوئی کہہ دو یہ جا کر مریض عشق تیرا نیم جاں ہے نہ پھولو دوستو دُنیائے دُوں پر کہ اس کی دوستی میں بھی زیاں ہے دو زنگی سے ہمیں ہے سخت نفرت جو دل میں ہے کہیں سے بھی عیاں ہے تیرے اس حال بد کو دیکھ کر قوم جگر ٹکڑے ہے اور دل خون نیشاں ہے جسے کہتی ہے دنیا سنگ پارش میا کا وہ سنگ آستاں ہے دیا ہے رہنا بڑھ کر خنہ سے خُدا بھی ہم پر کیسا مہرباں ہے 44
مگر آگے تلاش نروہاں ہے فلک سے تا منارہ آئیں جیسے ترقی احمدی فرقہ کی دیکھے بٹالہ میں جو اک پیر مغاں ہے نہ یوں حملہ کریں اسلام پر لوگ ہمارے منہ میں بھی آخر زباں ہے مُخالف اپنے ہیں گو زور پر آج مگر ان سے قوی تر پاسباں ہے یہ عیسی کی صداقت کا نشاں ہے مسلمانوں کی بد حالی کے غم میں دھر سینہ پر اک سنگ گراں ہے بد غم پریشاں کیوں نہ ہوں دشمن مسیحا کفر کی تیرے ہاتھوں میں عناں ہے نہیں دنیا میں جس کا جوڑ کوئی ہمارا پیشوا وہ پہلواں ہے کرے قرآن پر چشمک حسد سے کہاں دشمن میں بی تاب تواں ہے نہیں دنیا کی خواہش ہم کو ہرگز خدا دیں پر ہی اپنا مال وجاں ہے نہیں اسلام کو کچھ خوف محمود کہ اس گلشن کا احمد باغباں ہے اخبار بدر جلد 6 - 26 دسمبر 1907ء 45
18 محمد پر ہماری جاں خدا ہے کہ وہ کوئے صنم کا رہنما ہے میرا دل اس نے روشن کر دیا ہے اندھیرے گھر کا میرے وہ دیا ہے خبرے اے مسیحا دردِ دل کی تیرے پیار کا دم گھٹ رہا ہے دل آفت زدہ کا دیکھ کر حال میرا زخم جگہ بھی ہنس رہا ہے کسی کو بھی نہیں مذہب کی پروا ہر اک دنیا کا ہی شیدا ہوا ہے بھنور میں پھنس رہی ہے کشتی دیں تلاطم بحر ہستی میں بپا ہے سروں پر چھا رہا ہے ابر قامت اُسی سے جنگ ہے جو نا خُدا خُدایا اک نظر اس تفتہ دل پر کہ یہ بھی تیرے در کا ایک گدا غیم اسلام میں میں جاں بلب ہوں کلیجہ میرا منہ کو آ رہا ہے ہمارے حال پر ہنستی ہے گو قوم ہمیں پر اس پر رونا آ رہا مینا کو نہیں خوف وخطر کچھ حمایت پر تکلا اس کی خُدا ہوئے ہیں لوگ دشمن امر حق کے اسی کا نام کیا صدق و صفا ہے؟ حیات جاوداں ملتی ہے اس سے کلام پاک ہی آب بت ہے ہے ہے ہے ہے دم عیسی سے مُردے جی اُٹھے ہیں جو اندھے تھے انہیں اب سوجھتا ہے 46
.ذرا آنکھیں تو کھولو سونے والو! تمھارے سر پہ سُورج آگیا ہے زمین و آسماں ہیں اس پر شاہد جہاں میں ہر طرف پھیلی کہا ہے مرا ہر ذرہ ہو قربان احمد میرے دل کا ہی اک مدعا ہے اُسی کے عشق میں نکلے مری جاں کہ یاد یار میں بھی اک مزا ہے مجھے اس بات پر ہے مخمر محمود میرا معشوق محبوب خُدا ہے سُنو اے دُشمنان دین احمد نتیجہ بد زبانی کا بڑا ہے کساں کو اک نظر دیکھو خُدا را جو ہوتا ہے اُسی کو کاٹتا ہے نہیں لگتے کبھی کیکر کو انگور نہ حنظل میں کبھی فرما لگا ہے لگیں گوسینکڑوں تلوار کے زخم زباں کا ایک زخم ان سے بُرا ہے شیفا پا جاتے ہیں وہ رفتہ رفتہ کہ آخر ہر مرض کی اک دوا ہے خزاں آتی نہیں زخم زباں پر یہ رہتا آخری دم تک ہرا ہے ہمارے انبیاء کو گالیاں دو پھر اس کے ساتھ دھوی مصلح کا ہے! گریبانوں میں اپنے منہ تو ڈالو ذرا سوچو اگر کچھ بھی کیا ہے ہماری صلح تم سے ہو گی کیوں کر تمھارے دل میں جب یہ کچھ بھرا ہے محمد کو بڑا کہتے ہو تم لوگ بُرا ہماری جان و دل جس پر فدا ہے 47
محمد جو ہمارا پیشوا ہے محمد جو کہ محبوب خُدا ہے ہو اس کے نام پر قربان سب کچھ کہ وہ شاہنشہ ہر دوسرا ہے اسی سے میرا دل پاتا ہے تنکیں وہی آرام میری روح کا ہے خُدا کو اس سے مل کر ہم نے پایا وہی اک راہ دیں کا رہنما ہے پس اس کی شان میں جو کچھ ہو کہتے ہمارے دل، جگر کو چھیدتا ہے مزه دو بار پہلے چکھ چکے ہو مگر پھر بھی وہی طرزِ ادا ہے خُدا کا قہر اب تم پر پڑے گا کہ ہونا تھا جو کچھ اب ہو چکا ہے چکھائے گی تمھیں غیرت خُدا کی جو کچھ اس بد زبانی کا مزا ہے ابھی طاعون نے چھوڑا نہیں ملک نئی اور آنے والی اک دیا ہے شرارت اور بدی سے باز آؤ دلوں میں کچھ بھی گر خوف خدا ہے بزرگوں کو ادب سے یاد کرنا یہی اکسیر ہے اور کیمیا ہے اخبار بدر جلد 7- 6 فروری 1908 ء 48
19 باب رحمت خود بخود پھر تم پر کا ہو جائے گا جب تمھارا قادر مطلق خُدا ہو جائے گا دشمن جانی جو ہو گا آشنا ہو جائے گا بُوم بھی ہو گا اگر گھر میں نما ہو جائے گا آدمی تقوی سے آخر کیمیا ہو جائے گا جس جس دل سے چھوٹے گا وہ طلا ہو جائے گا جو کہ شمع رُوئے دلبر پر فدا ہو جائے گا خاک بھی ہو گا تو پھر خاک شفا ہو جائے گا جو کوئی اس یاد کے در کا گدا ہو جائے گا ملک رُوحانی کا وہ فرماں روا ہو جائے گا جس کو تم کہتے ہو یارو یہ فنا ہو جائے گا ایک دن سارے جہاں کا پیشوا ہو جائے گا گفرمٹ جائے گا زور اسلام کا ہو جائے گا ایک دن حاصل ہمارا مدعا ہو جائے گا 49
مهدی دوران کا جو خاک پا ہو جائے گا مہر عالمتاب سے روشن ہوا ہو جائے گا جو کوئی تقویٰ کرے گا پیشوا ہو جائے گا قبلہ رخ ہوتے ہوئے قبلہ نما ہو جائے گا جس کا مسلک زُھد و ذکر و آتا ہو جائے گا پنجہ شیطاں سے وہ بالکل رہا ہو جائے گا دیکھ لینا ایک دن خواہش کر آئے گی مری میرا ہر ذرہ مُحمّد پر فدا ہو جائے گا نقشِ پا پر جو محمد کے چلے گا ایک دن پیروی سے اس کی محبوب خدا ہو جائے گا دیر کرتے ہیں جو نیکی میں ہے کیا ان کا خیال موت کی ساعت میں بھی کچھ انتوا ہو جائے گا دشمن اسلام جب دیکھیں گے اک قہری نشاں جاں نکل جائے گی ان کی دم فنا ہو جائے گا نائب خیر السا ہو کر کرے گا کام ہے وارث تختِ محمد میرزا ہو جائے گا 50
محکم ربی سے یہ ہے پیچھے پڑا شیطان کے اس کے ہاتھوں سے اب اس کا فیصلہ ہو جائے گا اس کی باتوں سے ہی ٹوٹے گا یہ دجالی طلسم اس کا ہر ہر لفظ موسیٰ کا عصا ہو جائے گا خاک میں مل کر ملیں گے تجھ سے یا رب ایک دن درد جب حد سے بڑھے گا تو دوا ہو جائے گا آب رُوحانی سے جب سیراب ہو گا کل جہاں پانی پانی شرم سے اک بے حیا ہو جائے گا ہیں درِ مالک پر بیٹھے ہم لگائے ٹیکٹیکی ہاں کبھی تو اپنا نالہ بھی کیا ہو جائے گا جبکہ پانی کا ہے انساں نہیں کرتا خیال ایک ہی صدمہ اُٹھا کر وہ ہوا ہو جائے گا سختیوں سے قوم کی گھبرا نہ ہرگز اے عزیز کھا کے یہ پتھر تُو کفل بے بہا ہو جائے گا جو کوئی دریائے فکر دیں میں ہو گا غوطہ زن میں اتر جائے گی اس کی ، دل صفا ہو جائے گا 51
قوم کے بغض و عداوت کی نہیں پروا ہمیں وقت یہ کٹ جائے گا، فضلِ خُدا ہو جائے گا چھوڑ دو اعمالِ بد کے ساتھ بد محبت بھی تم زخم سے انگور مل کر پھر ہرا ہو جائے گا حق پہ ہم ہیں یا کہ یہ محتاد ہیں جھگڑا ہے کیا فیصلہ اس بات کا روزِ جزا ہو جائے گا تیرا ہر ہر لفظ اے پیارے میں جائے زماں حق کے پیاسوں کے لیے آب بقا ہو جائے گا کیوں نہ گرداب کلاگت سے نکل آئے گی قوم کشتی دیں کا خُدا جب ناخُدا ہو جائے گا کرو جو کچھ موت کے آنے سے پہلے ہو سکے تیر چھٹ کر موت کا پھر کیا خطا ہو جائے گا؟ عشق مولی دل میں جب محمود ہوگا موجزن یاد کر اس دن کو تو پھر کیا سے کیا ہو جائے گا اخبار بدر جلد 7 - 25 جون 1908 ء 52 59
20 یا الہی رحم کر اپنا کہ میں بیمار ہوں دل سے تنگ آیا ہوں اپنی جان سے بیزار ہوں بس نہیں چلتا تو پھر یہیں کیا کروں لاچار ہوں سر مُصیبت کے اُٹھانے کے لیے تیار ہوں ہو گئی ہیں انتظار یار میں آنکھیں سپید راک بہت سیمیں بدن کا طالب دیدار ہوں کرم خاکی ہوں ، نہیں رکھتا کوئی پروا میری دشمنوں پر نہیں گراں ہوں دوستوں پر بار ہوں کچھ نہیں حالِ کلیسا وصنم خانہ کا علم نشہ جامِ مئے وحدت میں میں سرشار ہوں اس کی دُوری کو بھی پاتا ہوں مقام قرب ہیں خواب میں جیسے کوئی سمجھے کہ میں بیدار ہوں کیا کروں جا کر حرم میں مجھ کو ہے تیری تلاش دار کا طالب نہیں ہوں طالب دیدار ہوں 53
تمکیں تو الگ دل تک نہیں باقی رہا راہ اُلفت میں لٹا ایسا کہ اب نادار ہوں اب تو جو کچھ تھا حوالے کر چکا دلدار کے وہ گئے دن جبکہ کہتا تھا کہ میں دلدار ہوں اختبار بدر جلد 7 - 9 جولائی 1908 ء 54
21 اے میرے مولیٰ میرے مالک میری جاں کی سپر مبتلائے کہ نج و غم ہوں جلد سے میری خبر دوستی کا دم جو بھرتے تھے وہ سب دشمن ہوئے اب کسی پر تیرے بن پڑتی نہیں میری نظر امن کی کوئی نہیں جا ، خوف دامن گیر ہے سانپ کی مانند مجھ کو کاٹتے ہیں بحر و بر ہاتھ جوڑوں یا پڑوں پاؤں بتاؤ کیا کروں دل میں بیٹھا ہے مگر آتا نہیں مجھ کو نظر جب کہ ہر شے ملک ہے تیری میرے مولی توپھر جس سے تو جاتا رہے مثلا کہ وہ جائے کدھر کام دیتی ہے عصا کا آیت لَاتَقْنِطُوا ور نہ عصیاں نے تو میری توڑ ڈالی ہےکمر بے کسی میں رہزن کرنج و مصیبت آپڑا سب متابع صبر و طاقت ہو گئی زیر وزیر اخبار بدر جلد 7- 3 ستمبر 1908 ء 55
22 کوئی گیسو میرے دل سے پریشاں ہو نہیں سکتا کوئی آئینہ مجھ سے بڑھ کے حیراں ہو نہیں سکتا کوئی یاد خُدا سے بڑھ کے مہماں ہو نہیں سکتا وہ ہو میں خانہ دل میں وہ ویراں ہو نہیں سکتا اہی پھر سبب کیا ہے کہ درماں ہو نہیں سکتا ہمارا درد دل جب تجھ سے پنہاں ہو نہیں سکتا کوئی مجھ سا گناہوں پر پشیماں ہو نہیں سکتا کوئی یوں غفلتوں پر اپنی گریاں ہو نہیں سکتا چُھپا ہے ابر کے پیچھے نظر آتا نہیں مجھ کو میں اس کے چاند سے چہرہ پر قرباں ہو نہیں سکتا خدا را خواب میں ہی آکے اپنی شکل دکھلا دے میں آپ تو صبر مجھ سے اے میری جاں ہو نہیں سکتا وہاں ہم جانہیں سکتے یہاں وہ آنہیں سکتے ہمارے درد کا کوئی بھی کو زماں ہو نہیں سکتا 56
چھپیں وہ لاکھ پر دوں میں ہم اُن کو دیکھ لیتے ہیں خیالِ رُوئے جاناں ہم سے پنہاں ہو نہیں سکتا در خالص سے بڑھ کر صاف ہونا چاہیے دل کو ذرا بھی کھوٹ ہو جس میں مسلماں ہو نہیں سکتا ہوا آخر نکل جاتی ہے آزارِ محبت کی چھپاؤ لاکھ تم اس کو وہ پنہاں ہو نہیں سکتا نظر آتے تھے میرے حال پر وہ بھی پریشاں سے یہ میرا خواب تو خواب پریشاں ہو نہیں سکتا خُدایا مدتیں گزریں تڑپتے تیری فُرقت میں رترے ملنے کا کیا کوئی بھی ساماں ہو نہیں سکتا بھلاؤں یاد سے کیوں کر کلام پاک دلبر ہے عبدا مجھ سے تو اک دم کو بھی قرآں ہو نہیں سکتا مکان دل میں لا کر میں غیم دلبر کو رکھوں گا مُبارک اس سے بڑھ کر کوئی مہماں ہو نہیں سکتا 57
وہ ہیں فردوس میں شاداں گرفتار ملا ہوں میں وہ غمگیں ہو نہیں سکتے میں خنداں ہو نہیں سکتا معافی دے نہ جب تک وہ میرے سارے گناہوں کی جدا ہاتھوں سے میرے اُس کا داماں ہو نہیں سکتا ہر اک دم اپنی قدرت کے انھیں جلسے دکھاتا ہے جو اس کے ہور ہیں پھر ان سے پنہاں ہو نہیں سکتا ہزاروں حسرتوں کا روز دل میں خُون ہوتا ہے کبھی ویران یہ گنج شہیداں ہو نہیں سکتا مثال کوه آتش بار کرتا ہوں فعال ہر دم کسی کا مجھ سے بڑھ کر سینہ پریاں ہو نہیں سکتا ہوں اتنا منفعل اس سے کہ بولا ایک نہیں جاتا میں اُس سے مغفرت کا بھی تو خواہاں ہو نہیں سکتا کیا تھا پہلے دل کا خون اب جاں لے کے چھوڑیں گے دیث کا بھی تو میں اس ڈر سے خواہاں ہو نہیں سکتا اخبار بدر جلد 7- 22 اکتوبر 1908 ء 58
23 وہ خواب ہی میں گر نظر آتے تو خوب تھا کرتے ہوئے کو آ کے چلاتے تو خوب متھا اس بے وفا سے دل نہ لگاتے تو خوب تھا مٹی میں آبرو نہ ملاتے تو خوب تھا دلبر سے رابطہ جو بڑھاتے تو خوب تھا یوں محمد رائیگاں نہ گنواتے تو خوب تھا اک غمزدہ کو چہرہ دکھاتے توخوب تھا روتے ہوئے کو آکے نہاتے تو خوب تھا اک لفظ بھی زباں پہ نہ لاتے تو خوب تھا دُنیا سے اپنا عشق چھپاتے تو خُوب تھا نظروں سے اپنی تم نہ گراتے تو خُوب تھا پہلے ہی ہم کو منہ نہ لگاتے تو خُوب تھا محمود دِل خُدا سے لگاتے تو خوب تھا شیطاں سے دامن اپنا چھڑاتے تو خُوب تھا یونہی پڑے نہ باتیں بناتے تو خُوب تھا کچھ کام کر کے ہم بھی دکھاتے تو خوب متھا 59
دُنیائے دُوں کو آگ لگاتے تو خوب تھا کوچہ میں اس کے دُھونی رماتے تو خوب تھا آب حیات پی کے خضر تم نے کیا لیا تم اس کی رو میں خون گنڈھاتے تو خوب تھا اے کاش با عقل عشق میں دیتی ہمیں جواب دیوانہ وار شور مچاتے تو خُوب تھا مدت سے میں بھٹک رہے وادی میں عشق کی وہ خود ہی آگے راہ دکھاتے تو خوب تھا عزت بھی اس کی دُوری میں بے آبروئی ہے کوچہ میں اس کے خاک اُڑاتے تو خوب تھا بحر گنہ میں پھر کبھی کشتی نہ ڈوبتی ہم نا خُدا خُدا کو بناتے تو خوب تھا فُرقت میں اپنا حال ہوا ہے یہاں جو غیر احباب اُن کو جاکے سُناتے تو خوب تھا اخبار بدر جلد 8 - 14 جنوری 1909 ء 60 60
24 میں نے جس دن سے ہے پیارے ترا چہرہ دیکھا پھر نہیں اور کسی کا رُخ زیبا دیکھا سچ کہوں گا کہ نہیں دیکھی یہ خوبی ان میں اره يُوسُف و اندازِ زُکیا دیکھا خاک کے پتلے تو دُنیا میں بہت دیکھے تھے پر کبھی ایسا نہ تھا نور کا پتلا دیکھا جب کبھی دیکھی ہیں یہ تیری غزالی آنکھیں میں نے دُنیا میں ہی فردوس کا نقشہ دیکھا تیرے جاتے ہی ترا خیال چلا آتا ہے تیرے جانے میں بھی آنے کا تماشا دیکھا تیری آنکھوں میں ہے دکھی ملک الموت کی آنکھ ہم نے ہاتھوں میں تیرے قبضہ قضا کا دیکھا مشترکی بھی ہے ترا مشتری اے جان جہاں اس نے جس دن سے ہے تیرا رخ زیبا دیکھا 61
اپنی آنکھوں سے کئی بار ہے سورج کا بھی پنا اُلفت میں تیری میں نے پگھلتا دیکھا دیکھ کر اس کو ہیں دُنیا کے حسیں دیکھ لئے کیا بتاؤں کہ تیرے چہرہ میں ہے کیا دیکھا تیری غصہ بھری آنکھوں کو جو دیکھائیں نے خور کی آنکھ میں دوزخ کا نظارہ دیکھا ہلتے دیکھا جو کبھی تیرا ہلالِ اَبرو پارہ ہائے جگر شمس کو اُڑتا دیکھا ظلم کرتے ہو جو کہتے ہو شفق پھولی ہے تم نے عاشق کا ہے یہ خونِ تمنا دیکھا اخبار بدر جلد 8 - 25 فروری 1909 ء 62
25 کیا جانیے کہ دل کو میرے آج کیا ہوا کسی بات کا ہے اس کو یہ دھر کالگا ہوا کیوں اس قدر یہ رنج ومصیبت میں چور ہے کیوں اس سے من و عیش ہے بالکل چھٹا ہوا اس یہ چوہے اس منہ دہ جوش اور خروش کہاں اب چلے گئے رہتا ہے اس قدر یہ بھلا کیوں دیا ہوا خالی ہے فرحت اور مسرت سے کیا سبب رہتا ہے آبلہ کی طرح کیوں بھرا ہوا چھائی ہوئی ہے اس پر بھلا مردنی یہ کیوں؟ جیسے کہ وقت صبح دیا ہو بجھا ہوا باد سموم نے اسے مُرجھا دیا ہے کیوں؟ رہتا ہے کوئلہ کی طرح کیوں بجھا ہوا کیوں اس کی آب و تاب وہ مٹی میں مل گئی ؟ جیسے ہو خاک میں کوئی موتی ملا ہوا کیا غم ہے اور درد ہے کس بات کا اسے کسی رنج اور عذاب میں ہے مبتلا ہوا مجھ پر بھی اس کی فکر میں گرم ہے حرام میں اس کے غم میں خود ہوں شکار کیا ہوا سب شعر و شاعری کے خیالات اُڑ گئے سب لطف ایک بات میں ہی کر کرا ہوا آہ و فغان کرتے ہوئے تھک گیا ہوں میں نالہ کہ جو رسا تھا میرا نا رسا ہوا مراک نے ساتھ چھوڑ دیا ایسے حال میں سمجھے تھے باوفا ہے وہ بے وفا ہوا اس درد و غم میں آنکھیں تلک دی گئیں جواب آنسو تلک بہانا انہیں ناروا ہوا 63 63
سارا جہاں میرے لیے تاریک ہو گیا جو تھا مثال سایہ کہ مجھ سے جُدا ہوا رہتی ہے چاک جیب شکیبائی ہر گھڑی دامانِ منبر رہتا ہے ہر دم پھٹا ہوا اک عرصہ ہو گیا ہے کہ میں سوگوار ہوں بیداد ہائے دہر سے زار و نزار ہوں مدت سے پارہ ہائے جگر کھا رہا ہوں میں رنج ویمن کے قبضہ میں آیا ہوا ہوں میں میری کمر کو قوم کے غم نے دیا ہے توڑ کسی بہت لا میں ہانے ہوائیتکا ہوں میں کمر غم کوشاں حصول مطلب دل میں ہوں اس قدر کہتا ہوں تم کو سچ ہمتین التجا ہوں میں کچھ اپنے تئن کا فکر ہے مجھ کو نہ جان کا دین محمدی کے لیے کر رہا ہوں میں میں رو رہا ہوں قوم کے مرجھائے چوں پر بلبل تو کیا ہے اس کے بین خوشنوا ہوں میں بیمار روح کے لیے خاک شفا ہوں میں ہاں کیوں نہ ہو کہ خاک در مصطفے ہوں میں پھر کیوں نہ مجھ کو مذہب اسلام کا ہو فکر جب جان و دل سے معتقد میرا ہوں میں دل اور جگر میں گھاؤ ہوئے جاتے ہیں کہ جب چاروں طرف فساد پڑے دیکھتا ہوں میں مرگ پسر پہ پیٹتی ہے جیسے ماں کوئی حالت پہ اپنی قوم کی یوں پیٹتا ہوں میں دل میرا ٹکڑے ٹکڑے ہوا ہے خُدا گواہ غم دور کرنے کے لیے کوشش ہا ہوں میں رہا تسکین دے مرے لیے لبس اک وجود تھا تم جانتے ہو اس سے بھی اب تو بدا ہوں میں 64
برکت ہے سب کی سب اسی جان جہان کی دور نہ میری بساط ہے کیا اور کیا بہوں میں؟ شیطاں سے جنگ کرنے میں جاں تک لے آؤں گا یہ عہد ذات باری سے اب کر چکا ہوں میں افسوس ہے کہ اس کو ذرا بھی خبر نہیں جس سنگ دل کے واسے یہیں مرتا ہوں میں کہتا ہوں سچ کہ فکر میں تیری ہی فرق ہوں اسے قومشن کہ تیرے لیے کر رہا ہوں میں کیا جانے تو کہ کیسا مجھے اضطراب ہے کیسائیاں ہے سینہ کہ دل تک کباب ہے حالات پر زمانے کے کچھ تو دھیاں کرو بے فائدہ نہ عمر کو یوں رائیگاں کرو شیطاں ہے ایک عرصہ سے دنیا پر حکمراں اٹھو اور اُٹھ کے خاک میں اس نہاں کرو دکھلاؤ پھر صحابیہ سا جوش و خروش تم دُنیا پر اپنی قوت بازو عیاں کرو پھر آزماؤ اپنے ارادوں کی نیت گی پھر تم دلوں کی طاقتوں کا امتحاں کرو دل پھر مُخالِفان محمد کے توڑ دو پھر دشمنان دین کو تم بے زباں کرد پھر ریزہ ریزہ کر دو ثبت شرک و کفر کو کفار و مشرکین کو پھر نیم جاں کرو پھر خاک میں ملا دو یہ سب تضر شيعت نام و نشاں مٹا کے نہیں بے نشاں کرو پہنچا کے چھوڑو جھوٹوں کو پھر ان کے گھر تنگ ہاں پھر سمت طبع کی جولانیاں کرو ہاں پھر میلان فوج کینیں کو پچھاڑ دو میدان کار زار میں پھر گر میاں کرو 65 59
پھر تم اُٹھاؤ رنج وتعب دیں کے واسطے قربان را و دین محمد میں جہاں کرو راه دین پھر اپنے ساتھ اور خلائق کو لو ملا نا مہربان جو ہیں اُنھیں مہرباں کرد پھر دشمنوں کو حلقہ الفت میں باندھ لو جو تم سے لڑ ہے ہیں انہیں ہم زباں کرو سینہ سے اپنے پھر اسی مکہ رُو کو لونگا پھر دل میں اپنے یاد خدا میہاں کرو پھر اس پر اپنے حال زکوں کو عیاں کرو پھر اس کے آگے نالہ و آہ و فغاں کرو ہاں پھر اسی صنم سے تعلق بڑھاؤ تم پھر کاروان دل کو اُدھری کہاں کرو پھر راتیں کاٹو جاگ کے یاد حبیب میں پھر آنسوؤں کا آنکھ سے دریا رواں کرو پھر اس کی بیٹی بیٹی صداوں کو تم شنو پھر اپنے دل کو افضل سے تم شادماں کرو ہاں ہاں اسی جیب سے پھر دل لگاؤ تم پھر منعمین لوگوں کے انعام پاؤ تم رسالہ تشحید الاذہان - ماہ فروری 1909 ء 66 99
26 قصہ ہجر ذرا ہوش میں آئوں تو کہوں بات لمبی ہے یہ سر پیر جو پائوں تو کہوں عشق میں اک گل نازک کے ہوا ہوں مجنوں دھجیاں جامہ تن کی میں اڑائوں تو کہوں حال دل کہنے نہیں دیتی یہ بے تابی دل آؤ سینہ سے تمھیں اپنے لگا لوں تو کہوں لگائوں حال یوں اُن سے کہوں جس سے وہ بے خود ہو جائیں کوئی چبھتی ہوئی میں بات بنائوں تو کہوں شرم آتی ہے یہ کہتے کہ نہیں ملتا تو تیری تصویر کو میں دل سے مٹانوں تو کہوں وہ مزہ ہے غم دلبر میں کہ میں کہتا ہوں رنج فرقت کوئی دن اور اٹھائوں تو کہوں راز داں اس کی شکایت ہو اسی کے آگے اس کی تصویر کو آنکھوں سے ہٹائوں تو کہوں 67
سخت ڈرتا ہوں میں اظہار محبت کرتے پہلے اس شوخ سے میں عہد نا لوں تو کہوں وہ خفا ہیں کہ بلا پوچھے چلا آیا کیوں یاں یہ ہے فکر کوئی بات بنا لوں تو کہوں تیرے یوسف کا مجھے خوب پتا ہے اے دل کوئی دن اور کنوئیں تجھ کو جھٹکا لوں تو کہوں دل نہیں ہے یہ تو لعلِ دہنِ افعی ہے دل کو اس زُلف سیہ سے جو چھڑا لوں تو کہوں چہرہ دکھلا دے مجھے صدقے میں ان آنکھوں کے دامَن اُن کا کبھی آنکھوں سے لگائوں تو کہوں جان جائے گی پہ چھوٹے گا نہ دائن تیرا پتے تلسی کے ہیں دو چار چبا لوں تو کہوں يا الھی تیری الفت میں ہوا ہوں مجنوں خواب میں ہی کبھی میں تجھ کو جو پائوں تو کہوں اخبار بدر جلد 8 - 11 مارچ 1909 ء 68 80
27 دہ چہرہ ہر روز ہیں دکھاتے رقیب کو تو چھپا چھپا کر وہ ہم ہی آفت زدہ ہیں جن سے چھپاتے ہیں منہ دکھا دکھا کر ہے مارا اک کو ڈلا ڈلا کر تو دوسرے کو ہنسا ہنشاکر جگر کے ٹکڑے کئے ہیں کس نے یہ دل کی حالت دکھا دکھا کر اُڑائیے گا نہ ہوش میرے غزالی آنکھیں دکھا دکھا کر چھری ہے چلتی دل دیگر پر نہ کیجھے باتیں چبا چبا کر کوئی وہ دن تھا کہ پاس اپنے وہ تھے بٹھاتے بلا بلا کر نکالتے ہیں مگر وہاں سے دھتا مجھے اب بتا بتا کر فراق جاناں نے دل کو دوزخ بنا دیا ہے جلا جلا کر یہ آگ بجھتی نہیں ہے مجھ سے میں تھک گیا ہوں بجھا بجھا کر جو ہے رقیبوں سے تم کو اگفت تو دل میں پوشیدہ رکھو اس کو مجھے ہو دیوانہ کیوں بناتے بنا بنا کر جتا جتا کر مجھے سمجھتے ہو کیا تھی تم کہ نت نئے بوجھ لادتے ہو بس اب تو جانے دو تھک گیا ہوں غم ومصیبت اٹھا اٹھا کر 69
پڑے بلا جس کے سر پہ آکر اُسے وہی خوب جانتا ہے تماشا کیا دیکھتے ہو صاحب ہمارے دل کو دکھا دکھا کر کبھی جو تعریف کیجئے تو وہ کہتے ہیں یوں بگڑ بگڑ کر مزاج میرا پگاڑتے ہیں بنا بنا کر بت بناکر رہا الگ وہ ہمارا یوسف نہ اس کا دامن بھی چھو سکے ہم یونہی بت میں گنوائیں آنکھیں ہیں اشک خونیں بہا بہا کر جو کوئی ہے بن بلائے آیا تو اس کو تم کیوں نکالتے ہو ہیں ایسے لاکھوں کہ بزم میں ہو انھیں بٹھاتے بلا بلا کر ہیں چاندنی راتیں لاکھوں گزریں کھلی نہ دل کی گی کبھی بھی وہ عہد جو مجھ سے کر چکا ہے کبھی تو اے بے وفا ہو فاکر جدائی ہم میں ہے کس نے ڈالی خیر تمھیں اسکا کچھ پتا ہے؟ وہ کون تھا جو کہ لے گیا دل ہے مجھ سے آنکھیں ملا ملا کر فراق جاناں میں ساتھ چھوڑا ہر ایک چھوٹے بڑے نے میرا تھی دل پہ اُمید سو اُسے بھی وہ لے گیا ہے لبھا بٹھا کر 70
ہزار کوشش کرے کوئی پر وہ مجھ سے عہدہ برآ نہ ہو گا جسے ہو کچھ زعم آزمالے ہوں کہتا ڈنکا بجا بجا کر یہ چھپ کے کیوں چنگیاں ہے لیتا تجھے بھلا کس کا ڈر پڑا ہے جو شوق ہو دل کو چھیڑنے کا تو شوق سے بر ملا ملا کر یہی ہے دن رات میری خواہش کہ کاش مل جائے وہ پری رُو مٹاؤں پھر بے قراری دل گلے سے اس کو لگا لگا کر جو مارنا ہے تو تیر مژگاں سے چھید ڈالو دل وجگر کو نہ مجھ کو تڑ پاؤ اب زیادہ تم آئے دن یوں ستاستا کر خدا پر الزام بے وفائی یہ بات محمود پھر نہ کہیٹو ہوا تجھے بندہ خدا کیا ، خدا خدا کر ، خُدا خُدا کر جو کوچہ عشق کی خبر ہو تو سب کریں ایسی بے حیائی یہ اهل ظاہر جو مجھ سے کہتے ہیں کچھ تو اسے بے حیا احیا کر اشتہار بدر جلد 8 - 18 مارچ 1909ء 71
28 آؤ ار محمود ذرا حال پریشاں کردیں اور اس پردے میں مومن کوپیشیاں کر دیں خنجر ناز پہ ہم جان کو قرباں کر دیں اور لوگوں کے لیے راستہ آساں کر دیں کھینچ کر پردہ رُخ یار کو عریاں کر دیں وہ ہمیں کرتے ہیں ہم ان کو پریشاں کر دیں وہ کہیں ہم کہ گداگر کوٹ کینہاں کر دیں وہ کریں کام کہ شیطان کو مسلماں کر دیں پہلے ان آرزوؤں کا کوئی ساماں کر دیں دل میں پھر اس شہر خوبان کو مہماں کر دیں ایک ہی وقت میں چھپتے نہیں سورج اور چاند یا تو رخسار کو یا ابڑو کو مھریاں کر دیں وقت آج بے طرح چڑھی آتی ہے لعل لب پر ان کو کہہ دو کہ وہ زلفوں کو پریشاں کر دیں آدمی ہو کے تڑپتا ہوں جیگوروں کی طرح کبھی بے پردہ اگر وہ رخ تا ہاں کر دیں ایک دفعہ دیکھ چکے موسی تو پردہ کیسا ان سے کہہ دو کہ وہ اب چہرہ کو عریاں کر دیں ول میں آتا ہے کہ دل بیچ دیں دلدار کے ہاتھ اور پھر جان کو ہم ہدیۂ جاناں کر دیں وہ کریں دم کہ مسیحا کو بھی حیرت ہو جائے شیر قالیں کو بھی ہم شیر ئینستاں کر دیں 72 12 اخبار بدر جلد 8 29 اپریل 1909ء
29 مجھ سا نہ اس جہاں میں کوئی دل نگار ہو جس کا نہ یار ہو نہ کوئی غم گسار ہو کتنی ہی پل صراط کی گوتیز دھار ہو یا رب میرا وہاں بھی قدم استوار ہو دل چاہتا ہے طھور کا وہ لالہ زار ہو اور آسماں پر جلوہ گناں میرا یار ہو ساقی ہوئے ہو جام ہو، ابر بہار ہو اتنی پہیوں کہ حشر کے دن بھی خُمار ہو جس سر پہ بھوت عشق صخہ کا سوار ہو قیمت یہی ہے اس کی کہ دنیا میں خوار ہو تقوی کی جڑ یہی ہے کہ خالق سے پیار ہو گو ہاتھ کام میں ہوں مگر دل میں یار ہو دنیا کے عیش اس پر سراسر ہیں پھر حرام پہلو میں جس کے ایک دلِ بے قرار ہو وہ مکلف ہے کاش ہیں کہ آرام میں نہیں تیر نگاہ کیوں میرے سینہ کے پار ہو رنج فراق گل نہ کبھی ہو سکے بیاں میرے مقابلہ میں ہزاروں ہزار ہو جاں چاہتی ہے تجھ پہ نکلنا اے میری ماں دل کی یہ آرزو ہے کہ تجھ پہ نثار ہو کیسا فقیر ہے وہ جو دل کا نہ ہونی وہ زار کیا جو رنج مصیبت سے زار ہو خضر ویسے بھی نہ بچے جبکہ موت سے پھر زندگی کا اور کیسے اعتبار ہو سُنتے ہیں بعد مرگ ہی ملتا ہے وہ ہم مرنے کے بعد ہو جو ہمارا سنگار ہو میں کیوں پھروں کہ خالی نہیں آج تک پھرا جو تیرے فضل و رحم کا امیدار ہو 73
موسی سے تو نے طور پر جو کچھ کیا سلوک مجھ سے بھی اب وہی سے پروردگار ہو پر معشوق گر نہیں ہوں تو عاشق ہی جان او ان میں نہیں تو اُن میں ہمارا شمار ہو لو چیونٹی پر بوجھ اونٹ کا ہے کون لاوتا اس جال ہے اور یہ ستم روزگار ہو بتلاؤ کس جگہ پر اُسے جاکے ڈھونڈیں ہم جس کی تمام ارض و سما میں پکار ہو قربان کر کے جان دُوئی کا مٹاؤں نام وہ خواب میں ہی آگے جو مجھ سے دوچار ہو شاہ و گدا کی آنکھ میں سرمہ کا کام دے دہ جان جو کہ راہ خدا میں غبار ہو اخبار بدر جلد 8 13 مئی 1909ء 74
30 ہائے وہ دل کہ جسے طرزہ وفا یاد نہیں وائے وہ رُوح جسے قول بلی یاد نہیں بے حسابی نے گناہوں کی مجھے پاک کیا میں سراپا ہوں خطا مجھ کو خطا یاد نہیں جیسے دیکھا ہے اسے اس کا ہی رہتا ہے خیال اور کچھ بھی مجھے اب اس کے سوا یاد نہیں درد دل سوز جگر اشک ماں تھے مرے دوست یار سے مل کے کوئی بھی تو رہا یاد نہیں ایک دن تھا کہ محبت کے تھے مجھ سے اقرار مجھ کو تو یاد ہیں سب آپ کو کیا یاد نہیں بے وفائی کا لگاتے ہیں وہ کس پر انتقام میں تو وہ ہوں کہ مجھے لفظ وفا یاد نہیں میں وہ ہنجود ہو کہ تھے جس نے اڑائے میرے ہوش مجھ کو خود وہ نگر ہوش ربا یاد نہیں کوچہ یار سے ہے مجھ کو نکلنا دوبھر کیا تجھے وعدہ ترا کفرشِ پا یاد نہیں ہائے بد بختی قسمت کہ لگا ہے مجھ کو وہ مرض جس کی مسیحا کو دوا یاد نہیں وہ جو رہتا ہے ہر اک وقت مری آنکھوں میں ہائے کم سختی مجھے اس کا پتا یاد نہیں ہم وہ ہیں پیار کا بدلہ جنھیں ملتا ہے پیار مجھولے ہیں روزِ جزا اور جزا یاد نہیں 15 75 اخبار بدر جلد 8-20 مئی 1909ء
31 وه نکات معرفت بتلائے کون جاهم وضل دلربا پلوائے کون ڈھونڈتی ہے جلوۂ جاناں کو آنکھ چاند سا چہرہ نہیں دکھلائے کون کون دے دل کو تسلی ہر گھڑی اب اسے وقتوں میں آڑے آئے کون کون دکھلائے ہمیں را و هدی حضرت باری سے اب ملوائے کون سرد مہری سے جہاں کی دل ہے سرد گرمی تاثیر سے گرمائے کون کون دنیا سے کرے ظلمت کو دُور راہ پر بھولے ہوؤں کو لائے کون یاس و نو میدی نے گھیرا ہے مجھے اس کے پنجے سے مجھے چھڑوائے کون کون میرے واسطے زاری کرے درگہ رقی میں میرا جائے کون دہ گلِ رعنا ہی جب مُرجھا گیا پھر بہارِ جانفزا دکھلانے کون کل نہیں پڑتی اسے اُس کے سوا اس دل غمگیں کو اب سمجھائے کون کس کی تقریروں سے اب دل شاد ہو اپنی تحریروں سے اب بھڑکائے کون کس کے کہنے پر ملے دل کو غذا ہم کو آب زندگی پلوائے کون گرمی اُلفت سے ہے یہ زخم دل مرہم کافور سے کل پائے کون ائے مسیحا تیرے سودائی جو ہیں ہوش میں مبتلا کہ ان کو لائے کون 76
تو تو واں جنت میں خوش اور شاد ہے ان غریبوں کی خبر کو آئے کون اے مسیحا ہم سے گو تو چھٹ گیا دل سے پر اُلفت ترمی چھڑوائے کون جانتا ہوں صبر کرنا ہے ثواب اس دل نادان کو سمجھائے کون تجھ سے تھی ہم کو کس کی ہر گھڑی تیرے مرنے پر ہمیں بہلائے کون کون دے دل کو مرے صبر و قرار اشک نو نہیں آنکھ سے پنچوانے کون اخبار بدر جلد 8 - 27 مئی 1909ء 77
32 منے عشق ندا میں سخت ہی محصور رہتا ہوں یا لیا نشے میںمیں کہ ہردم چور رہتا ہوں یانش ہے وہ ہے جنہیں نہاں میں سے پڑھ ہے اسے لازم تبھی تو چشم بیدیاں سے میں مستور رہتا ہوں قیامت ہے کہ مصلیا میں بھی رنج وقت ہے میں اس کے پاس رہ کر بھی ہمیشہ دور رہتا ہوں لیا کیوں رشتہ پدری ، وفاداری نہ کیوں چھوڑی نگاہ دوستاں میں میں تبھی مشہور رہتا ہوں مجھے اس کی نہیں پروا کوئی ناراض ہو بیشک یکیں غداری کی سرحد سے بہت ہی دور رہتا ہوں مجھے فکر معاش و پوشش و خور کالم کیوں ہو میں عشق حضرت یزداں میں جب مخمور رہتا ہوں تیپ سے دین کی مجھ کو سے دنیا کی لالچی ہے مخالف پر ہمیشہ میں تبھی منصور رہتا ہوں اُسے ہے قوم کا غم اور میں دنیا سے بچتا ہوں میں اب اس دل کے ہاتھوں سے بہت مجبور بہتا ہوں 78 اخبار بدر جلد 8 - 8 جولائی 1909ء
33 جگہ دیتے ہیں جب ہم ان کو اپنے سینہ و دل میں ہیں وہ بیٹھنے دیتے نہیں کیوں اپنی محفل میں بڑے چھوٹے سبھی کعبہ کو بیت اللہ کہتے ہیں تو پھر تشریف کیوں لاتے نہیں وہ کعبہ دل میں کرے گا نعرہ اللہ اکبر کوئے قاتل میں ابھی تک کچھ نہ کچھ باقی ہے دم اس مرغ بشمل میں اُسی کے جلوہ ہائے مختلف پر مرتے ہیں عاشق وہی گل میں ، وہی مل میں، وہی ہے شمع محفل میں وہی ہے طرز دلداری وہی رنگ ستمنم گاری جن کیوں کروں اس کا کہ ہے یہ کون کھیل میں بُلاتے ہیں مجھے وہ پر جو میں اُٹھوں تو کہتے ہیں کدھر جاتا ہے او غافل میں بیٹھا ہوں ترے دل میں ہزاروں دامنوں پر خون کے دھتے چمکتے ہیں مرے آنے پہ کیا ہولی ہوئی ہے کوئے قاتل میں 79
اخبار بدر جلد 8- 29 جولائی 1909ء 80 60 یں سمجھا تھا کہ اس کو دیکھ کر پڑ جائے گی ٹھنڈک خبر کیا تھی کہ ٹھٹک جاؤں گا جا کر اس کی محفل میں گلوں پر پڑ گئی کیا اوس دید رُوئے جاناں سے کوئی دیکھو تو کیسا شور برپا ہے عنادِل میں مصیبت راو اُلفت کی کٹے گی کس طرح یا رب مرے پاؤں تو بالکل رہ گئے ہیں پہلی منزل میں
34 یہیں سے اگلا جہاں بھی دکھا دیا مجھ کو ہے ساغر کئے اگفت پلا دیا مجھ کو بتاؤں کیا کہ میخانے کیا دیا مجھ کو میں اکرم خاکی تھا ناں بنا دیا مجھ کو کسی کی موت نے سب کچھ بھلا دیا مجھ کو اس ایک چوٹ نے ہی سٹپٹا دیا مجھ کو کسی نے ثانی شیطاں بنا دیا مجھ کو کسی نے لے کے فرشتہ بنا دیا مجھ کو نہ اس کے بعض نے پیسے بٹا دیا مجھ کو نہ اس کے پیار نے آگے بڑھا دیا مجھ کو یہ دونوں میری حقیقت سے دُور ہیں محمود خُدا نے جو تھا بنانا بنا دیا مجھ کو کبھی جو طالب دید رخ نگار ہوا تو آئینہ میں مرامنہ دکھا دیا مجھ کو جفائے اہل جہاں کا ہوا جومیں شاکی تھپک کے گود میں اپنی سلا دیا مجھ کو جہاں سند کا گزر ہے نہ دخل بکرہیں ہے ہے ایسے ملک کا وارث بنا دیا مجھ کو مرے تو دل میں تھا کہ بڑھ کر نثار ہوجاؤں پر اس کے تیز نگہ نے ڈرا دیا مجھ کو مرا قدم تھا کبھی عرش پر نظر آتا اٹھی خاک میں کس نے ملا دیا مجھ کو غم جماعت احمد نہیں سہا جاتا یہ آگ وہ ہے کہ جس نے جلا دیا مجھ کو اخبار بدر جلد 8-16 ستمبر 1909ء 81
35 دل پھٹا جاتا ہے مثل ماہی بے آب کیوں ہو رہا ہوں کس کے پیچھے اس قدر بے تاب کیوں خالق اسباب ہی جب ہو کسی پر خشمگیں پھر بھلا اس آدمی کا ساتھ دیں اسباب کیوں مجھ کو یہ سبھیں کہ ہوں الفت میں مرفوع القلم میرے پیچھے پڑ رہے ہیں سب مرے کباب کیوں جب کلید معرفت ہاتھوں میں میرے آگئی تیرے العاموں کا مجھے پر بند ہے پھر باب کیوں اس میں ہوتی ہے مجھے دید رخ جاناں نصیب میری بیداری سے بڑھ کر ہو نہ میرا خواب کیوں أنتِ احمد نے چھوڑی ہے صراط مستقیم کیوں نہ گھبراؤں نہ کھاؤں دل میں پیچ و تاب کیوں جب کہ وہ یار یگانہ ہر گھڑی مجھے کو بلائے پھر بتاؤ تو کہ آئے میرے دل کو تاب کیوں الله 82
جب کہ رونا ہے تو پھر دل کھول کر روئیں گے ہم نہر چل سکتی ہو تو بنوائیں ہم تالاب کیوں چھوڑ دو جانے بھی دوسنتا ہوں یہ بھی ہے علاج ڈالتے ہو میرے زخم دل پہ تم تیزاب کیوں گفتگوئے عاشقاں سُن سُن کے آخر یہ کہا بات تو چھوٹی سی تھی اتنا کیا اطناب کیوں اخبار بدر جلد 8 - 4 نومبر 1909ء 83
36 عہد شکنی نہ کرو اہل وفا ہو جاؤ اہلِ شیطاں نہ بنو اہل خُدا ہو جاؤ گرتے پڑتے در مولیٰ پر رکا ہو جاؤ اور پروانے کی مانند فدا ہو جاؤ جو ہیں خالق سے خفا اُن سے خفا ہو جاؤ جو ہمیں اس در سے جُدا اُن سے جُدا ہو جاؤ حق کے پیاسوں کے لیے آب بقا ہو جاؤ خُشک کھیتوں کے لیے کالی گھٹا ہو جاؤ غنچہ دیں کے لیے باد کیا ہو جاؤ کفر و بدعت کے لیے دستِ قضا ہو جاؤ قضاہو سر فرو رُو بروئے کاور مختصر جاؤ کاش تم حشر کے دن عہدہ برآ ہو جاؤ دَاوَرٍ تم بادشاہی کی تمنا نہ کرو ہرگز تم کوچہ یار یگانہ کے گدا ہو جاؤ بگیر عرفان میں تم غوطے لگاؤ ہردم بانی کعبہ کی تم کاش دُعا ہو جاؤ وضل مولی کے جو بھو کے ہیں انہیں سیر کرو وہ کرو کام کہ تم خوان بدلی ہو جاؤ قلب کا کام دو تم ظلمت وتاریکی میں بھولے بھٹکوں کے لیے راہ نما ہو جاؤ یبہ مرقم کا فور ہو تم زخموں پر دل بیمار کے درمان و دوا ہو جاؤ طالبان سُرخ جاناں کو دکھاؤ دلبر عاشقوں کے لیے تم قبلہ نُما ہو جاؤ امر معروف کو تعویذ بناؤ جاں کا بے کسوں کے لیے تم عقدہ کشا ہو جاؤ 84
رم بڑھ دم عیسی سے بھی بڑھ کر ہو دُعاؤں میں آکر یہ بین بنو موسٹی کا قصا ہو جاؤ راہ مولیٰ میں جو مرتے ہیں وہی جیتے ہیں موت کے آنے سے پہلے ہی فنا ہو جاؤ مورد فضل و گرم وارث ایمان و هدی عاشق احمد و محبوب خدا ہو جاؤ اخبار بدر جلد 9 - 31 مارچ 1910ء 85
37 وُہ قید نفْس دَنی سے مجھے چھڑائیں گے کب رہائی پنجہ غم سے مجھے دلائیں گے کب یہ صدمہ ہائے جُدائی اُٹھائے جائیں گے کب دل اور جان میرے اُن کی تاب لائیں گے کب وہ میرے چاک جگر کا کریں گے کب درماں جو دل پہ داغ لگے ہیں اُنھیں مٹائیں گے کب یونہی تڑپتے تڑپتے نہ دم نکل جائے کوئی یہ پوچھ تو آؤ مجھے بلائیں گے کب خوشی انہی کو ہے زیبا جو صاحب دل ہیں جو دل میں دب چکے پھروہ انہیں ہنسائیں گے کب وفا طریق ہے اُن کا وہ ہیں بڑے محسن لگا کے منہ نظروں سے مجھے گرائیں گے کب جو تم نے اُن کو بلانا ہو دل وسیع کرو بڑے وسیع ہیں وہ اس جگہ سمائیں گے کب 86
نہیں یہ ہوش کہ خود ان کے گھر میں رہتا ہوں یہ کٹ لگی ہے کہ وہ میرے گھر پہ آئیں گے کب یہ میں نے مانا کہ ہے اُن کی ذات بے پایاں مگر وہ چہرہ زیبا مجھے دکھائیں گے کب مُمِينت بن چکے معنی نہیں گے کب میرے وہ مجھ کو مار تو بیٹھے ہیں اب جلائیں گے کب نگاہ چہرۂ جاناں پہ جا پڑی جن کی پھر اور لوگوں کے انداز ان کو بھائیں گے کب جو خود ہوں نور جنھیں نور سے محبت ہو غریق بحر ضلاکت سے دل بہلائیں گے کب ابھی آپ کی درگہ سے گر پھرا خالی تو پھر جو دشمن جاں ہیں وہ منہ لگائیں گے کب سُنا ہے خواب میں ممکن ہے رویت جاناں اخبار بدر جلد 9 - 9 جون 1910ء میں منتظر ہوں کہ وہ اب مجھے سلائیں گے کب 87
38 درد ہے دل میں میرے یا خار ہے کیا ہے آخر اس کو کیا آزار ہے اف گناہوں کا بڑا انبار ہے اور میری جاں حیف و زار ہے جلوۂ جاناں و دید یار ہے خواب میں جو ہے وہی بیدار ہے اپنی شوکت کا وہاں اظہار ہے اپنی کمزوری کا یاں اقرار ہے گو مجھے مدت سے یہ اصرار ہے منہ دکھانے سے انھیں انکار ہے کوئی خوش ہے شاد ہے سرشار ہے کوئی اپنی جان سے بیزار ہے میرے دل پر رنج و غم کا بار ہے ہاں خبر لیجے کہ حالت زار ہے میرے دشمن کیوں ہوئے جاتے ہیں لوگ مجھ سے پہنچا اُن کو کیا آزار ہے میری غم خواری سے ہیں سب بے خبر جو ہے میرے در پئے آزار ہے فکر دیں میں گھل گیا ہے میرا جنم دل میرا اک کو و آتش بار ہے کیا ڈراتے ہیں مجھے خنجر سے وہ جن کے سر پر کھینچ رہی تلوار ہے میری کمزوری کو مت دیکھیں کہ میں جس کا بندہ ہوں بڑی سرکا ر ہے بادشاہوں کو معرض پردہ سے کیا ہم نے کھینچی آپ ہی دیوار ہے وہ تو بے پردہ ہے پر آنکھیں ہیں بند کام آساں ہے مگر دشوار ہے 88 88
اخبار بدر جلد 10-27 اپریل 1911ء 69 89 چھوڑتے ہیں غیر سے مل کر تجھے یا الہی اس میں کیا اسرا ر ہے خدمت اسلام سے دل سند ہیں گرم کیا ہی کفر کا بازار ہے پارہ ہائے دل اُڑے جاتے ہیں کیوں یہ جگر کا زخم کیوں خونبارہے تنگ ہوں اس بے وفا دُنیا سے ہیں مجھ کو یا رب خواہش دیدار ہے
39 آمین صاحبزادی امتہ الحفیظ نگم سلمها لله تعالی اللہ خُدا سے چاہیے ہے کو لگانی کہ سب فانی ہیں پر وہ غیر فانی وہی ہے راحت و آرام دل کا اُسی سے رُوح کو ہے شادمانی وہی ہے چارۀ آلام ظاهر دسی تکیں دو درد نهانی سپر بنتا ہے کہ ہر ناتواں کی وہی کرتا ہے اس کی پاسبانی بچاتا ہے ہر اک آفت سے ان کو ٹلاتا ہے بلائے ناگہانی جسے اُس پاک سے رشتہ نہیں ہے زمینی ہے ، نہیں وہ آسمانی اسی کو پا کے سب کچھ ہم نے پایا کھلا ہے ہم پر یہ راز نهانی خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْفَى الْأَمَانِي ہمارے گھر میں اس نے بھر دیا اور ہر اک ظلمت کو ہم سے کر دیا دور ملایا خاک میں سب دشمنوں کو کیا ہر مرحلہ میں ہم کو منصور حقیقت کھول دی اُن پر ہماری مگر تاریکی دل سے ہیں مجبور 90 90
ہماری فتح و نصرت دیکھ کر وہ غم و رنج و مصیبت سے ہوئے چور ہماری رات بھی ہے نور افشاں ہماری صبح خوش ہے شام مسرور خُدا نے ہم کو وہ جلوہ دکھایا جو موسی کو دکھایا تھا طور ہلے ہم کو وہ اُستاد و خلیفہ کہ سارے کہ اُٹھے نُورٌ عَلَے نُور خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْلَى الْآمَانِي خُدا کا اس قدر ہے ہم یہ احساں کہ جس کو دیکھ کر ہوں سخت حیراں نہیں معلوم کیا خدمت ہوئی تھی کہ سکھلایا کلام پاک یزداں ہزاروں ہیں کہ ہیں محروم اس سے نظر سے جن کی ہے وہ نور پنہاں جسے اس نور سے حصہ نہیں ہے نہیں زندوں میں ہے وہ جسم بے جاں یہی دل کی تسلی کا ہے مُوجب اسی سے ہو میسر دیدر جاناں اسی میں مردہ دل کی زندگی ہے یہی کرتا ہے ہر مشکل کو آساں یہ ہے دنیا میں کرتا رہنمائی یہ عقی میں کرے گا شاد و فرحاں یہی ہر کامیابی کا ہے باعث ہی کہتا ہے ہر مشکل کو آساں لاتا ہے یہی اس دلڑیا سے یہی کرتا ہے زائل دردِ ہجراں 91
یہ نعمت ہم کو بے خدمت ملی ہے سکھایا ہے ہمیں مولیٰ نے قرآں خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْلَى الْأَمَانِي کلام اللہ میں سب کچھ بھرا ہے یہ سب بیماریوں کی اک دوا ہے ہی اک پاک دل کی آرزو ہے یہی ہر منتقی کا مدعا ہے یہ جامع کیوں نہ ہو سب خوبیوں کا کہ اس کا بھیجنے والا خُدا ہے مٹا دیتا ہے سب رنگوں کو دل سے اسی سے قلب کو ملتی چلا ہے یہ ہے تسکیں دِهِ عُشاق مُضْطَر مریضان محبت کو شفا ہے حضر اس کے سوا کوئی نہیں ہے یہی بھولے ہوؤں کا رہنما ہے جو اس کی دید میں آتی ہے لذت دہ سب دُنیا کی خوشیوں سے سوا ہے جو ہے اس سے الگ حق سے الگ ہے جو ہے اس سے جدا حق سے جدا ہے یہ سے بے عیب ہر نقص و کمی سے کرے جو حرف گیری بے کیا ہے ہمیں حاصل ہے اس سے دید جاناں کہ قرآں منظرشان خُدا ہے خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْلَى الْآمَانِي 92
ہیں اس دنیا میں جتنے لوگ حق ہیں سچائی سے جنہیں کوئی نہیں کیں دہ دل سے مانتے ہیں اس کی خوبی دہ پاتے ہیں اسی میں دل کی تسکیں خُدا نے فضل سے اپنے ہمیں بھی کھلائے اس کے ہیں انار شیریں حفیظہ جو میری چھوٹی بہن ہے نہ اب تک وہ ہوئی تھی اس میں رنگیں ہوئی جب ہفت سالہ تو خُدا نے یہ پہنایا اُسے بھی تاج زریں کلام اللہ سب اس کو پڑھایا بنایا گلشن قرآں کا گل چیں زباں نے اس کو پڑھے کہ پانی بزرگ ہوئیں آنکھیں بھی اس سے نور آگیں اکٹھے ہو رہے ہیں آج احباب منائیں تا کہ مل کر روز آئیں ہوئے چھوٹے بڑے ہیں آج شاداں نظر آتا نہیں کوئی بھی غمگیں خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْلَى الْأَمَانِي النبی جیسی یہ دولت عطا کی ہمیں توفیق دے صدق وصفا کی تر سے چاکر ہوں ہم پانچوں الہی ہمیں طاقت عطا کرہ تو وفا کی تری خدمت میں پائیں جان و دل کو گھڑی جب چاہے آجائے قضا کی رہیں ہم دُور ہر بد کیش و بد سے رہے صُحبت ہمیں اہلِ وفا کی 93
بنائیں دل کو گلزار حقیقت لگائیں شاخ زهد و ارتقا کی شفا ہوں سر مریض رُوح کی ہم دوا بن جائیں درد لا دوا کی نہ زور ونفسلم کے خوگر ہوں یارب نہ عادت ہم میں ہو جور و جفا کی مجنت تیری دل میں جاگزیں ہو لگی ہو تو ہمیں یاد خدا کی ہمارے کام سب تیرے لیے ہوں اطاعت ہو غرض ہر دعا کی رَسُولُ اللہ ہمارے پیشوا ہوں ملے توفیق اُن کی اقتدا کی خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْلَى الْإِمَانِي الہی تو ہمارا پانیاں ہو ہمیں ہر وقت تو راحت رساں ہو تیرے بن زندگی کا کچھ نہیں تکلف ہمارے ساتھ پیارے ہر زماں ہو مصیبت میں ہمارا ہو مددگار ہمارے دردِ دل کا راز داں ہو ہمیں اپنے لیے مخصوص کر لے ہمارے دل میں آگرہ میہاں ہو تجھے جس راہ سے لوگوں نے پایا وہ راز معرفت ہم پر عیاں ہو ہماری موت ہے فرقت میں تیری ہمیشہ ہم پر تو جلوہ گناں ہو پہ 94
ہمارا حافظ و ناصر ہو ہر دم ہمارے باغ کا تو باغباں ہو کرے اس کی اگر تو آب پاشی تو پھر ممکن نہیں بیم خزاں ہو ذلیل و خوار و رسوا ہو جہاں ہیں جو حاسد ہو عدو ہو بدگماں ہو عبادت میں کٹیں دن رات اپنے ہماراہ ہو تیرا آستاں ہو خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْلَى الْأَمَانِي ہماری اسے خدا کر دے وہ تقدیر کہ جس کو دیکھ کر حیراں ہو تذبیر وہ ہم میں قوت قدسی ہو پیدا جسے چھو دیں وہی ہو جائے اکسیر زباں مرہم بنے پیاروں کے حق میں مگر آغداء کو کاٹے میشل شمشیر وہ جذبہ ہم میں پیدا ہو اہلی جو دشمن ہیں کریں اُن کی بھی تسخیر دلوں کی ظلمتوں کو دور کر دیں ہماری بات میں ایسی ہو تاثیر گناہوں سے بچالے ہم کو یارب نہ ہونے پائے کوئی ہم سے تقصیر.خضر بن جائیں اُن کے واسطے ہم جو ہیں بھولے ہوئے رستہ کے رہ گیر وہی بولیں جو دل میں ہو ہمارے خلاف فیل ہو اپنی نہ تقریر 95
خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْفَى الْأَمَانِي عطا کر جاہ و عزت دو جہاں میں ملے عظمت زمین و آسماں میں نہیں ہم بُلبُل بُتانِ احمد رہے بزگت ہمارے آشیاں میں ہمارا گھر ہو مثل باغ جنت ہو آبادی ہمیشہ اس مکاں میں ہماری نسل کو یا رب بڑھائے ہمیں آباد کر گون و مکاں میں ہماری بات میں برکت ہو ایسی کہ ڈالے رُوح مردہ استخواں میں الہی ! نور تیرا جاگزیں ہو زباں میں سینہ میں ، دل میں، وہاں میں غم و رنج و مصیبت سے بچا کر ہمیشہ رکھ ہمیں اپنی اماں میں نہیں ہم سب کے سب خدام احمد کلام اللہ پھیلائیں جہاں میں ہم عطا کہ عمر و صحت ہم کو یارب ہمیں ممت ڈال پیائے امتحاں میں یہ ہوں میری دعائیں ساری مقبول ملے عزت ہمیں دونوں جہاں میں ترا وُہ فضل ہو نانزِل الہی کہ ہو یہ مشور سرگون دمکاں میں خُدا نے ہم کو دی ہے کامرانی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَوْ قَى الْأَمَانِي اخبار الحكم جلد 5-12 جولائی 1911 ء 96
40 کیا سبب میں ہو گیا ہوں اس طرح زار و نزار کس مصیبت نے بنایا ہے مجھے نقشِ مدار کیوں پھٹا جاتا ہے سینہ جیب عاشق کی مثال روز و شب صُبح و مسا رہتا ہوں میں کیوں دل نگار کیوں تسلی اس دلِ بے تاب کو ہوتی نہیں کیا سبب اس کا کہ رہتا ہے یہ ہر دم بے قرار محبت عیش و طرب اس کو نہیں ہوتی نصیب درد و غم رنج و الم یاس وتلق سے ہے دوچار کیا سبب جو خُون ہو کہ بہہ گیا میرا جگر بھید کیا ہے میری آنکھیں جو رواں ہیں کھیل وار زرد ہے چہرہ تو آنکھیں گھس گئیں حلقوں میں ہیں جنم میرا ہو گیا ہے خُشک ہو کر مثل خار سوچتا رہتا ہوں کیا دل میں مجھے کیا فکر ہے جستجو میں کس کی چلاتا ہوں میں دیوانہ وار 97
چھوڑے جاتے ہیں مجھے ہوش و حواس کوقتل کیوں کیوں نہیں باقی رہا دل پر مجھے کچھ اختیار کون ہے صیاد میرا کس کے پھندے میں ہوں میں کس کی افسونی نگاہ نے کر لیا مجھ کو شکار مرغ دل میرا پھنسا ہے کس کے دام عشق میں کس کے نقشِ پا کے پیچھے اُڑ گیا میرا غبار صفحۂ دل سے مٹایا کیوں مجھے احباب نے کیوں میرے دشمن ہونے کیوں مجھ سے ہے لکین و نقار جو کوئی بھی ہے وہ مجھ سے بر سر پر خاش ہے ہر کوئی ہوتا ہے آکر میری چھاتی پر سوار سرنگوں ہوں میں مثال سایۂ دیوار کیوں پشت کیوں خم ہے ہوا ہوں اس قدر کیوں زیر بار در کون زیبا ہے بہار باغ و گل مثل غزاں افسردہ کن ہے جہاں میری نظر میں مثل شب تاریک و تار 98
ابر باراں کی طرح آنکھیں ہیں میری اشک بار ہے گریباں چاک گر میرا تو دامن تار تار ئیں جو ہنستا ہوں تو ہے میری ہنسی بھی برق کش جس کے پیچھے پھر مجھے پڑھتا ہے رونا بار بار مات کرتا ہے میرا دن بھی اندھیری رات کو میری شب کو دیکھ کر زُلف حسیناں شرمسار میری ساری آرزوئیں دل ہی دل میں مرگئیں میرا سینہ کیا ہے لاکھوں حسرتوں کا ہے مزار ہو گیا میری تمناؤں کا پودا خشک کیوں کیا بلا اس پر پڑی جس سے ہوا ہے برگ وبار کیوں میں میدانِ تفکر میں برہنہ پا ہوا کیوں چلے آتے ہیں دوڑے میری پابوسی کو خار اپنے ہم چشموں کی آنکھوں میں ٹنگ کیوں ہو گیا دیده اغیار میں ٹھہرا ہوں کیوں بے اعتبار 99 99
دشت غربت میں ہوں تنہا رہ گیا باحالِ زار چھوڑ کر مجھ کو کہاں کو چل دیئے اغیار دیار کچھ خبر بھی ہے تمھیں مجھ سے یہ سب کچھ کیوں ہوا کیوں ہوئے اتنے مصائب مجھ سے آکر ہمکنار کیا قصور ایسا ہوا جس سے ہوا معتوب ہیں کیا کیا جس پر ہوئے چاروں طرف سے مجھ پہ وار اک رُخ تاباں کی اُلفت میں پھنسا بیٹھا ہوں دل اپنے دل سے اور جاں سے اس سے ہیں کرتا ہوں پیار وہ مری آنکھوں کی ٹھنڈک میرے دل کا نور ہے ہے خدا اس شعله رو پر میری جاں پروانہ وار اُس کا اک اک لفظ میرے واسطے ہے جانفزا اُس کے اک راک قول سے گھٹیا ہے دُر شاہوار ایک کون کہنے سے پیدا کر دیئے اس نے تمام یہ زمیں یہ آسماں یہ دوره لیل و نهار 100
یہ چمن یہ باغ یہ بستاں یہ گل یھول سب کرتے ہیں اس ماہ رُو کی قدرتوں کو آشکار ذرہ ذرہ میں نظر آتی ہیں اس کی طاقتیں هر مکان و ہر زماں ہیں جلوہ گاہ حُسنِ یار ہر حسیں کو حُسن بخشا ہے اُسی دلدار نے ہر گل و گلزار نے پائی اسی سے ہے بہار ہر نگاہ فتنہ گرنے اُس سے پائی ہے جلا ورنہ ہوتی بختِ عاشق کی طرح تاریک وتار نور اس کا جلوہ گر ہے ہر درو دیوار میں ہے جہاں کے آئنہ میں منعکس تصویر یار اُس کی اُلفت نے بنایا ہے مکاں بہ نفس میں ہر دل دیندار اس کے رُخ پہ ہوتا ہے نشار جنگیں بھی سر پکتی ہیں اُسی کی یاد میں گل بھی رہتے ہیں اُسی کی چاہ میں سینہ فگار 101
سرو بھی ہیں سرف قد رہتے اُسی کے سامنے قمریاں بھی ہیں محبت میں اُسی کی بے قرار سب حسینانِ جہاں اس کے مقابل ایچ ہیں ساری دُنیا سے نرالا ہے وہ میرا شہر یار اب تو سمجھے کس کے پیچھے ہے مجھے یہ اضطرار یاد میں کسی ماہ رُو کی ہوں میں رہتا اشکبار کسی کی فُرقت میں ہوا ہوں رنج و غم سے ہمکنار ہجر میں کس کی تڑپتا رہتا ہوں لیل و نہار کس کے تغل لب نے چھینا سب شکیب اضطیار کس کی دُر دیدہ نگاہ نے لے لیا میرا قرار کین کے نازوں نے بنایا ہے مجھے اپنا شکار کس کے غمزہ نے کیا ہے مثل باراں اشکبار ہائے پر اُس کے مقابل میں نہیں میں کوئی چیز وہ سراپا نور ہے میں مُضغہ تاریک وتار 102
اُس کی شاں کو عقلِ انسانی سمجھ سکتی نہیں ذرہ ذرہ پر ہے اس کو مالکانہ اقتدار وہ اگر خالق ہے میں ناچیز سی مخلوق ہوں ہر گھڑی مختاج نہوں اس کا وہ ہے پروردگار پاک ہے ہر طرح کی کمزوریوں سے اس کی ذات اور مجھ میں پائے جاتے ہیں نقائض صد ہزار منبع ہر خوبی و پرحسن و ہر نیکی ہے وہ میں ہوں اپنے نفس کے ہاتھوں سے مغلوب اور خوار دہ ہے آقا میں ہوں خادم وُہ ہے مالک میں غلام میں ہوں اک ادنی رعایا اور وہ ہے تاجدار علیم کامل کا وہ مالک اور میں محروم علم وہ سراسر نور ہے لیکن ہوں میں تاریک وتار اس کی قدرت کی کوئی بھی انتہا پاتا نہیں اور پوشیدہ نہیں ہے تم سے میرا حالِ زار 103
اپنی مرضی کا ہے وہ مالک توئیں محکوم ہوں میری کیا طاقت کہ پاؤں زور سے درگاہ میں بار عزت افزائی ہے میری گر کوئی از شاد ہو فخر ہے میرا جو پاؤں رُتبہ خدمت گزار طالب دنیا نہیں ہوں طالب دیدار ہوں تب جگر ٹھنڈا ہو جب دیکھوں رُخ تابان یار کہتے ہیں بہرِ خرید یوسف فرخنده فال ایک بڑھیا آئی تھی با حالت زار و نزار ایک گالا روٹی کا لائی تھی اپنے ساتھ وہ اور یوسف کی خریداری کی تھی اُمیدوار وہ تو کچھ رکھتی بھی تھی پر میں تو خالی ہاتھ ہوں بے عمل ہوتے ہوئے ہے جستجوئے دست یار ہوں غلامی میں مگر ہے عشق کا دعوئی مجھے چاکروں میں ہوں مگر ہے خواہش قرب و جوار 104
پر وہ عالی بارگہ ہے منبع فضل وکرم کیا تعجب ہے جو مجھ کو بھی بنا دے کامگار بات کیا ہے گر وہ میری آرزو پوری کرے دے میری جاں کو تسلی دے مرے دل کو قرار ہو کے بے پردہ وہ میرے سامنے آئے نکل میرے دل سے دُور کر دے ہجرو فرقت کا غبار جس قدر رستہ میں روکیں ہیں ہٹا دے وہ انھیں جس قدر حائل ہیں پردے اُن کو کر دے تارتار بے ملے اس کے تو جینا بھی ہے بد ترموت سے ہے وہی زندہ جسے اس کا ملے تُرب و جوا کور ہیں آنکھیں جنھوں نے شکل وہ دیکھی نہیں جوار گوش گز ہیں جو نہیں سُنتے کبھی گفت ریاد آرزو ہے گر فلاح و کامیابی کی تمھیں اس شہر خوباں پر کر دو بے سائل جاں نثار 105
کھول کر قرآں پڑھو اس کے کلام پاک کو دل کے آئینہ پر تم اک کھینچ لو تصویر یار شوق ہو دل میں اگر کوئی تو اُس کی دید کا کان میں کوئی صدا آئے نہ جو گفت ریار ہر رگ و ریشہ میں ہو اس کی محبت جاگزیں ہر کہیں آئے نظر نقشہ وہی منصور وار اپنی مرضی چھوڑ دو تم اس کی مرضی کے لیے جو ارادہ وہ کرے تم بھی کرو وہ اختیار عشق میں اس کے نہ ہو کوئی ملونی جھوٹ کی جو زباں پر ہو وہی استمال سے ہو آشکار پاک ہو جاؤ کہ وہ تو جہاں بھی پاک ہے جو کہ ہو ناپاک دل اس سے نہیں کرتا وہ پیار چھوڑ دو رنج و عداوت ترک کر دو بغض و کیس پیار و انفث کو کرو تم جان و دل سے اختیار 106
چھوڑ دو غیبت کی عادت بھی کہ یہ اک زہر ہے رُوحِ انسانی کو ڈس جاتی ہے یہ مانند مار کبر کی عادت بھلاؤ انکساری سیکھ لو جہل کی عادت کو چھوڑو علم کر لواخت سیار دونوں ہاتھوں سے پکڑ لو دامن تقوی کو تم ایک ساعت میں کرا دیتا ہے یہ دیدار یار کہتے ہیں پیاروں کا جو کچھ ہو وہ آتا ہے پسند اس لیے جو کوئی اس کا ہو کرو تم اس سے پیار اُس کے ماموروں کو رکھو تم دل و جاں سے عزیز اُس کے نبیوں کے رہو تم چاکر و خدمت گزار اُس کے حکموں کو نہ ٹالو ایک دم کے واسطے مال و دولت، جان و دل ہر شے کروائس پرنیتار ساری دُنیا میں کرو تم مشتہر اس کی کتاب تاکہ ہوں بیدار وہ بندے جو ہیں غفلت شعار 107
رابتداء میں لوگ کو پاگل پکاریں گے تمھیں اور ہوں گے درپے ایذا دہی دیوانہ وار گالیاں دیں گے تمھیں کافر بتائیں گے تمھیں جس طرح ہو گا کریں گے وہ تمھیں رسوا و خوار سنگ باری سے بھی ان کو کچھ نہ ہو گا اجتناب بے جھجک دکھلائیں گے وہ تم کو تیغ آب دار پر خُدا ہو گا تمھارا ہر مصیبت میں معین شہر سے دشمن کے بچائے گا تمھیں لیل و نہار اُس کی اُلفت میں کبھی نقصاں اٹھاؤ گے نہ تم اُس کی اُلفت میں کبھی ہو گے نہ تم رسوا و خوار امتحاں میں پورے اُترے گر تو پھر انعام میں جام کومل یار پینے کو ملیں گے بار بار تم پر کھولے جائیں گے جنت کے دروازے ہیں تم پہ ہو جائیں گے سب انسرار قدرت آشکار 108
درد میں لذت ملے گی دُکھ میں پاؤ گے سرور بے قراری بھی اگر ہو گی تو آئے گا قرار سرنگوں ہو جائیں گے دُشمن تمہارے سامنے منتجی ہوں گے برائے عفو وہ با حالِ زار الْغَرضُ یہ عشق مولی بھی عجب اک چیز ہے جو گداگر کو بنا دیتا ہے دم میں شہر یار بس یہی اک راہ ہے جس سے کہ ملتی ہے نجات بس یہی ہے اک طریقہ جس سے ہو عز و وقار اخبار الحكم جلد 16 - 7 جنوری 1912ء 109
41 دوڑے جاتے ہیں بامید تمنا سوئے باب شاید آ جائے نظر رُوئے دل آرا بے نقاب غافلو کیوں ہو رہے ہو عاشق چنگ و رباب آسماں پر کھل رہے ہیں آج سب عرفاں کے باب مست ہو کیوں اس قدر اغیار کے اقوال پر اُس شد خوباں کی تم کیوں چھوڑ بیٹھے ہو کتاب کیا ہوا کیوں عقل پر ان سب کے پتھر پڑ گئے چھوڑ کر دیں، عاشق دُنیا ہوئے ہیں شیخ و شاب اپنے پیچھے چھوڑے جاتے ہیں یہ اک حصن حصیں بھاگے جاتے ہیں یہ احمق کیوں پھلا سوئے حجاب أمر بالمعروف کا بیڑا اُٹھاتے ہیں جو لوگ اُن کو دینا چاہتے ہیں ہر طرح کا یہ عذاب پر جو مولیٰ کی رضا کے واسطے کرتے ہیں کام اور ہی ہوتی ہے ان کی عزوشان و آب و تاب 110
وُہ شجر ہیں سنگباروں کو بھی جو دیتے ہیں پھل ساری دنیا سے نبی الا اُن کا ہوتا ہے جواب لوگ اُن کے لاکھ دشمن ہوں وہ سب کے دوست ہیں خاک کے بدلے میں ہیں وہ پھینکتے مشک و گلاب یا الھی آپ ہی اب میری نصرت کیجئے کام ہیں لاکھوں مگر ہے زندگی مثل حباب کیا بتاؤں کس قدر کمزوریوں میں ہوں پھنسا سب جہاں بیزار ہو جائے جو ہوں میں بے نقاب ئیں ہوں خالی ہاتھ مجھ کو یو نہی جانے دیجئے شاہ ہو کر آپ کیا لیں گے فقیروں سے حساب تشنگی بڑھتی گئی جتنا کیا دُنیا سے پیار پانی سمجھے تھے جسے وہ تھا حقیقت میں سراب میری خواہش ہے کہ دیکھوں اس مقام پاک کو جس جگہ نازل ہوئی موٹی تری امر الكتاب 111
ابن ابراهیم آئے تھے جہاں باتشنہ لب کر دیا خشکی کو تو نے اُن کی خاطر آب آب میرے والد کو بھی ابر استیم ہے تو نے کہا جس کو جو چاہے بنائے تیری ہے عالی جناب ابن ابراہیم بھی ہوں اور تشنہ لب بھی ہوں اس لیے جاتا ہوں میں مکہ کو بامید آب اک رخ روشن سدا رہتا ہے آنکھوں کے تلے ہیں نظر آتے مجھے تاریک ماه و آفتاب اس قدر بھی بے رخی اچھی نہیں عشاق سے ہاں کبھی تو اپنا چہرہ کیجئے گا بے نقاب چشمه انوار میرے دل میں جاری کیجئے پھر دکھا دیجے مُجھے عُنوانِ رُوئے آفتاب رساله تشحید الاذبان - ماه فروری 1913 ء 112
42 اسے چشمہ علم وھدی اے صاحب فہم و ذکا اسے نیک دل اسے باصفاے پاک طینت با حیا ! ائے مقتدا کے پیشوا اے میرزا اسے رہنما اے محبتی، اسے مصطفے اسے نائب رَب انوری کچھ یاد تو کیجے ذرا ہم سے کوئی اقرار ہے ! دیتے تھے تم جس کی خبر نہ ھتی تھی جس سے ہاں کر مٹ جائے گلاب شور و شرموت آئے گی شیطان پر پاؤ گے تم فتح و ظفر ہوں گے تمہارے بجرو کہ آرام سے ہوگی کہر، ہوگا خدا نہ نظر واں تھے یہ وعدے خوب تر یاں حالت ازبار ہے ہر دل میں پرسے نبض کہیں نفس شیدا کار ہیں جو ہو فدائے اور دیں، کوئی نہیں، کوئی نہیں ہر ایک کے ہے سرمیں کیں، ہے کہ کا دیو کیں اک دم کو یاد آتی نہیں، درگاہ رب العالمیں بے چین ہے جان حر میں حالت ہماری زار ہے کہنے کو سب تیار ہیں، چالاک ہیں ہشیار ہیں منہ سے تو سو اقرار ہیں، پر کام سے بیزار ہیں سب ، ظاہرمیں سب بہار ہیں، باطن میں باب شر ہیں مضلع میں پرند کارائیں ہیں ڈاکٹر پر نارمیں حالات پر اسرار ہیں دل مسکن افکار ہے 113
چھینے گئے میں نمک سب باقی ہیں اب شام کو پیچھے پڑا ہے ان کے اب دشمن لگائے تالیب ہم ہو رہے ہیں جاں کب بنتا نہیں کوئی سب ہمیں منتظر اس کے کہ کب آئے ہیں امداد رب پیالہ بھرا ہے اب باب ٹھو کرہی اک درکار ہے لب کیا آپ پر الزام ہے، یہ خود ہمارا کام ہے غفلت کا یہ انجام ہے مستی کا یہ انعام ہے قسمت یونسی بنام ہے دل خود سیر دام ہے اب کس جگہ اسلام ہے باقی فقط اک نام ہے ملتی نہیں کئے جام ہے بس اک یہی آزار ہے رسالة تشحمید الاذہان - ماہ مارچ 1913 ء 114
43 محمود بحالِ زار کیوں ہو کیا رنج ہے بے قرار کیوں ہو کس بات سے تم کو پہنچی تکلیف کیا صیت ہے دل نگار کیوں ہو ہاں سوکھ گیا ہے کونسا کھیت کچھ بولو تو اشکبار کیوں ہو جب تک نہ ہو کوئی باعث درد بے وجہ پھر اضطرار کیوں ہو میں باعث رنج کیا بتاؤں کیا کہتے ہو بے قرار کیوں ہو دل ہی نہ رہا ہو جس کے بس میں دہ صبر سے شرمسار کیوں ہو سب جس کی اُمیدیں مرچکی ہوں زندوں میں وہ پھر شمار کیوں ہو دولہا نہ رہا ہو جب دلہن کا بیچاری کا پھر سنگار کیوں ہو کاٹے گئے جب تمام پودے گلشن میں میرے بہار کیوں ہو آنکھوں میں رہی نہ جب بصارت دیدارِ سُرخ نگار کیوں ہو جس شخص کائٹ رہا ہو گھر بار خوشیوں سے بھلا دو چار کیوں ہو اسلام گھرا ہے دشمنوں میں مسلم کا نہ دل فگار کیوں ہو ماضی نے کیا ہے جب پریشاں آئندہ کا اختیار کیوں ہو کیا نفع اُٹھایا ترک دیں سے؟ دنیا پر ہی جاں نثار کیوں ہو رسالة تشحيد الاذہان - ماه جون 1913 ء 115
44 ندھے رہے نہ رہے تم نہ یہ بو باقی میں ایک دل میں رہے تیری آرزو باقی نہ منٹو پڑی ہے کیسی مصیبت یہ غنچہ دیں پر رہی وہ مشکل و شباہت نہ رنگ و بو باقی کہاں وہ مجلس عیش و طرب وہ راز و نیاز بس اب تو گھٹی ہے ایک گفتگو باقی وہ رگئی جو پوچھ لو کبھی اتنا کہ آرزو کیا ہے رہے نہ دل میں مرے کوئی آرزو باقی نہ ملا ہا ہوں خاک میں باقی رہ نہیں کچھ بھی مگر ہے دل میں مجیسے اُن کی جستجو باقی وہ گاؤں گا تری تعریف میں تراری یہ حمند رہے گا ساز ہی باقی نہ پھر گھو باقی گیا ہوں سوکھ غم بلت محمد میں رہا نہیں ہے مرے ہم میں کہو باقی قرون اولی کے مسلم کا نام باقی ہے نہ اُس کے کام ہیں باقی نہاس کی تو باقی خدا کے واسطے مسلم ذرا تو ہوش میں آ نہیں تو تیری رہے گی نہ آبرو باقی شکائتیں تھیں ہزاروں بھری پڑی دل میں رہی نہ ایک بھی پر اُن کے روبرو باقی 116 اخبار الفضل جلد 1 - 27 اگست 1913ء
45 بلت احمد کے ہمدردوں میں نغم خواروں میں ہوں بے وفاؤں میں نہیں ہوں کی وفاداروں میں ہوں فَخر ہے مجھ کو کہ ہوں میں خدمتِ سرکار میں ناز ہے مجھ کو کہ اس کے ناز برداروں میں ہوں سر میں ہے جوشِ جنوں دل میں بھرا ہے نور و علیم میں نہ دیوانوں میں شامل ہوں نہ ہشیاروں میں ہوں پوچھتا ہے مُجھ سے وہ کیونکر تیرا آنا ہوا کیا کہوں اُس سے کہیں تیسرے طلب گاروں میں ہوں میں نے مانا تو نے لاکھوں نعمتیں کی ہیں عطا پر ہمیں اُن کو کیا کروں تیرے طلبگاروں میں ہوں شاہدوں کی کیا ضرورت ہے کیسے انکار ہے ئیں تو خود کہتا ہوں مولی میں گنہ گاروں میں ہوں حملہ کرتا ہے اگر دشمن تو کرنے دو اُسے دہ ہے اغیاروں میں مکیں اس یار کے یاروں میں ہوں 117
کمتیں کافور ہو جائیں گی اک دن دیکھنا میں بھی اک نورانی چہرہ کے پرستاروں میں ہوں اہل دنیا کی نظر میں خواب غفلت میں ہوں میں اہل دل پر جانتے ہیں یہ کہ بیداروں میں ہوں ہوں تو دیوانہ مگر بہتوں سے عاقل تر ہوں میں ہوں تو بیماروں میں لیکن تیرے بیماروں میں ہوں مدتوں سے مر چکا ہوتا غم واندوہ سے گرنہ یہ معلوم ہوتا میں ترے پیاروں میں ہوں جانتا ہے کس پہ تیرا وار پڑتا ہے عدو تہ کیا تجھے معلوم ہے کس کے جگر پاروں میں ہوں؟ ساری دُنیا چھوڑ دے پر میں نہ چھوڑوں گا تجھے درد کہتا ہے کہ میں تیرے وفاداروں میں ہوں ہو رہا ہوں مست دید چشم مست یار میں لوگ یہ سمجھے ہوئے بیٹھے ہیں کے خواروں میں ہوں 118
عشق میں کھوئے گئے ہوش و حواس و فکر و عقل اب سوال دید جائز ہے کہ ناداروں میں ہوں گو میرا دل مخزن تیر نگاہ یار ہے گو پر یہ کیا کم ہے کہ اس کے تیر برداروں میں ہوں اخبار الفضل - جلد 1 - 27 اگست 1913 ء 119
46 محمد عربی کی ہو آل میں برکت ہو اس کے حسن میں برکت جمال میں برگت ہو اس کی قدر میں برکت کہاں میں بزرگت ہو اُس کی شان میں برکت جلال میں برکت حلال کھا کہ ہے رزق حلال میں برکت زکوۃ دے کہ بڑھے تیرے مال میں برکت ملے گی سالک رہ اتجھ کوحال میں برکت کبھی بھی ہوگی میسر نہ قال میں برگت جہاں پر کل تھے وہیں آج تم نہ رُک رہنا قدم بڑھاؤ کہ ہے انتقال میں برکت لگائیو نہ درخت شکوک دل میں کبھی نہ اس کے پھل میں ہے برینڈ ڈال میں برکت یقین ہی نہیں نعمت کوئی زمانے میں نہ شک میں خیر ہے کے احتمال میں بزگت جو چاہے خیر تو کر استخارہ مستون عبث تلاش نہ کر تیر و فال میں برکت ہر ایک کام کو تو سوچ کر بچار کے کر ہمیشہ پائے گا اس دیکھ بھال میں بزگت خدا کی راہ میں دے جس قدر بھی ممکن ہو کہ اُس کے فضل سے ہوتھے مال میں بزرگت ہے عیش و عشرت دُنیا تو ایک فانی سے خدا کسے کہ ہو تیرے مال میں بزگت قلوب صافیہ ہوتے ہیں منبط انوار کبھی بھی دیکھی ہے رنج و ملال میں بنگش نہ چپ رہو کہ خموشی دلیل نخوت ہے دُعائیں مانگو کہ ہے عرض حال میں برکت گنہ کے بعد ہو تو بہ سے باب رحمت وا خطا کے بعد طے انفعال میں برکت 120
رو سرداد نہ تفریط ہے نہ ہے افراط خدا نے رکھی ہے بس اعتدال میں برکت اُسی کے دم سے فقط ہے بقائے موجودات خدا نے رکھی ہے وہ اتصال میں بزرگت ہو ماند چودہویں کا چاند بھی مقابل پر خداوہ بخشے ہمارے بلال میں بزگت رویں روئیں میں سماجائے عشق خالق حسن ظہور جس سے کرے بال بال میں بزگت چڑھے تو نام نہ لے ڈوبنے کا پھر وہ کبھی کچھ ایسی ہو میرے یوم الوصال میں برگت اخبار الفضل - جلد 5 85 جنوری 1918ء 121
47 آہ دُنیا پر کیا پڑی اُفتاد دین و ایمان ہوگئے برباد مہر اسلام ہو گی مخفی سارے عالم پہ چھا گیا ہے سواد آج مسلم میں رنج وغم سے چور اور کافر میں عنده زن دلشاد روح اسلام ہو گئی محصور کفر کا دیو ہو گیا آزاد جو بھی ہے دشمن صداقت ہے دین حق سے ہے اس کو بغض و عناد جھوٹ نے خوب سر نکالا ہے ہے صداقت کی ہل گئی بنیاد دشمنان شریعت حقه چاہتے ہیں تغلب و افساد اس ارادے پہ گھر سے نکلے ہیں دینِ اسلام کو کریں برباد ہے ہمارے علاج کا دعومی کہتے ہیں اپنے آپ کو قضاد مگر اس قصد کے بہانے سے کر رہے ہیں وہ کارِ صد جلاد ستم و جور بڑھ گیا حد سے انتہا سے نکل گئی ہے داد ہے غَضَبْ ہیں وہ شائق بیداد پھر ستم یہ کہ ہیں ستم ایجاد پھر یہ ہے قہر ظلم کر کے وہ خود ہمیں سے ہیں ہوتے طالب داد اے خدا اے شہ مکین ومکاں قادر و کارساز و ربّ عباد دینِ احمد کا تو ہی ہے بانی پس تجھی سے ہماری ہے فریاد 122
ہیں تیرا در چھوڑ کر کہاں جائیں کس سے جا کر طلب کریں انداد چاروں اطراف سے گھرے ہیں ہم آگے پیچھے ہمارے ہیں محتاد ہے ادھر پاکسش گنشتگی کی قید اور اُدھر سر پہ آ گیا میاد زلزلوں سے ہماری ہستی کی ہل گئی سر سے پا تلک بنیاد کچھ تو فرمائیے کریں اب کیا کچھ تو اب کیجئے ہمیں ارشاد کب تلک بے گنہ رہیں گے ہم تخصیہ مشق بازوئے جلاد کب حلیم فریب ٹوٹے گا کب گرے گا وہ پنجہ فولاد ان دکھوں سے نجات پائیں گے کب ہوں گے کب ان غموں سے ہم آزاد کب رہا ہو گی قید سے فطرت دُور کب ہو گا دورِ استبداد شان اسلام ہوگی کب ظاہر کب مسلمان ہوں گے خرم وشاد پوری ہوگی یہ آرزو کس وقت کب بر آئے گی یہ ہماری مراد میں بھی کہتا ہوں آج مجھ سے وہی جو ہیں پہلے سے کہہ گئے اُستاد نام لیوا رہے گا تیرا کون ہم اگر ہو گئے یونہی برباد کون ہو گا فدا ترے رخ پر کون کہلائے گا تیرا فرہاد کون رکھے گا پھر امانت عشق کیس کے دل میں رہے گی تیری یاد 123
احمدی اٹھ کہ وقت خدمت ہے یاد کرتا ہے تجھ کو رب عباد شکر کر شکر یاد کرتا ہے گدگداتی تھی دل کو جس کی یاد خدمت دیں ہوئی ہے تیرے سپرد دُور کرنا ہے تو نے شر و فساد تجھ پہ ہے فرض نصرت السلام مجھ پر واجب ہے دعوت و ارشاد خدمت دیں کے واسطے ہو جا ساری قیدوں کو توڑ کر آزاد دُشمنِ حق ہیں گو بہت لیکن کام دے گی انہیں نہ کچھ تعداد کفر و الحاد کے مٹانے کی حق نے رکھی ہے تجھ میں استعداد فتح تیرے لیے مقدر ہے تیری تائید میں ہے رب عباد قصر كفر وضلالت و بدعت تیرے ہاتھوں سے ہو گا اب بر باد ہاں تیری رہ میں ایک دوزخ ہے جس میں بھڑکی ہے نار نقیض و عناد اس کے شعلوں کی زد میں جو آ جائے دیکھتے دیکھتے ہو جل کے کھاد پر نہ لا خوف دل میں تو کوئی کیونکہ ہے ساتھ تیرے رب عباد بے دھڑک اور بے خطر اس میں کود جا کہہ کے ہر چھ بادا باد اخبار الفضل جلد 7 - 5 جنوری 1920ء 124
w บ SPAR ہے دنت قبلہ نما U دیگر دل کی HASP
48 ہے دنت قبله نما لا إلهَ إِلَّا الله ہے دردِ دل کی دوا لا إِلهَ إِلَّا الله کسی کی چشم فسوں ساز نے کیا جادو تو دل سے نکلی صدا لا إِلَهَ إِلَّا الله جو پھونکا جائے گا کانوں میں دل کے مردوں کے کرے گا حشر بیا لا إِلهَ إِلَّا الله قریب تھا کہ میں گر جاؤں بار عصیاں سے بنا ہے ایک عصا لا اله الا الله إِلهَ گرہ نہیں رہی باقی کوئی میرے دل کی ہوا ہے عُقدہ کشا لا إِلهَ إِلَّا الله عقیدہ ثنویت ہو یا کہ ہو تثلیث ہے کذب بحث خطا لا إلهَ إِلَّا الله ہے گاتی نغمہ توحید کے نکستاں میں ہے کہتی بادِ صبا لا اله الا الله ترا تو دل ہے صنم خانہ پھر تجھے کیا نفع اگر زباں سے کہا لا إلهَ إِلَّا الله حضور حضرت دیاں شفاعت نادم کرے گا روز جزا لا إلهَ إِلَّا الله زمیں سے ظلمت شرک ایک دم میں ہوگی دُور ہوا جو جلوہ نما لا إِلهَ إِلَّا الله ہزاروں ہوں گے کہیں ایک قابل انفتْ وہی ہے میرا پیا لا إِلهَ إِلَّا الله نہ دھوکا کھائو ناداں کشش جہات میں ہیں وہی ہے چہرہ نما لا إلهَ إِلَّا الله چھپی نہیں کبھی رہ سکتی وہ نگہ جس نے ہے مجھ کو قتل کیا لا إِلهَ إِلَّا الله بروز حشر سبھی تیرا ساتھ چھوڑیں گے کرے گا ایک وفا لا إله إلا الله ہزاروں بلکہ ہیں لاکھوں علاج روحانی مگر ہے رُوحِ شفا لا إله الا الله گلدستہ احمدیہ حصہ دوم 15 فروری 1920ء 125
49 غم اپنے دوستوں کا بھی کھانا پڑے ہیں اغیار کا بھی بوجھ اُٹھانا پڑے ہمیں اس زندگی سے موت ہی بہتر ہے اسے خُدا جس میں کہ تیرا نام چھپانا پڑے ہمیں منبر پہ چڑھ کے غیر کہے اپنا مدعا سینہ میں اپنے جوش دبانا پڑے ہمیں یہ کیسا عذل ہے کہ کریں اور ہم بھریں اغیار کا بھی قضیہ چکانا پڑے ہیں من مدعی نہ بات بڑھاتا نہ ہو یہ بات کوچہ میں اس کے شور مچانا پڑے ہمیں اتنا نہ دُور کر کہ کئے رشتہ وداد سینہ سے اپنے غیر لگانا پڑے ہمیں پھیلائیں گے صداقت اسلام کچھ بھی ہو جائیں گے ہم جہاں بھی کہ جانا پڑے ہیں پروا نہیں جو ہاتھ سے اپنے ہی اپنا آپ حرف غلط کی طرح مٹانا پڑے ہمیں محمود کر کے چھوڑیں گے ہم حق کو آشکار روئے زمیں کو خواہ ہلانا پڑے ہمیں 126 اخبار الفضل - جلد 7 - 29 اپریل 1920
50 مری تدبیر جب مجھ کو مصیبت میں پھنساتی ہے تو تقدیر الہی آن کر اس سے چھڑاتی ہے جدائی دیکھتا ہوں جب تو مجھ کو موت آتی ہے اُمید وصل لیکن آکے پھر مجھ کو جلاتی ہے نگاہ مہر سالوں کی خصومت کو بھلاتی ہے خوشی کی اک گھڑی برسوں کی کلفت کو مٹاتی ہے محبت تو وفا ہو کر وفا سے جی چراتی ہے ہماری بن کے اسے ظالم ہماری خاک اُڑاتی ہے محنت کیا ہے کچھ تم کو خبر بھی ہے سنو مجھ سے یہ ہے وہ آگ جو خود گھر کے مالک کو جلاتی ہے کہاں یہ خانہ ویراں کہاں وہ حضرت ڈی شاں کشیشی لیکن ہمارے دل کی اُن کو کھینچ لاتی ہے ہوئی ہے بے سبب کیوں عاشقوں کی جان کی دشمن نسیم صبح ان کے منہ سے کیوں آنچل اُٹھاتی ہے 127
مٹائے گا ہمیں کیا ، تو ہے اپنی جان کا دشمن ارے ناداں کبھی عشاق کو بھی موت آتی ہے نہ اپنی ہی خبر رہتی ہے کے یادِ اعزہ ہی جب اس کی یاد آتی ہے تو پھر سب کچھ بھلاتی ہے خُدا کو چھوڑنا اسے مسلمو ! کیا کھیل سمجھے تھے تمھاری تیرہ بختی دیکھئے کیا رنگ لاتی ہے محبت کی جھلک چھپتی کہاں ہے، لاکھ ہوں پڑے نگاہ زیر ہیں مجھ سے بھلا تو کیا چھپاتی ہے معاذ اللہ میرا دل اور ترک عشق کیا ممکن میں ہوں وہ باوفا جس سے دفا کو شرم آتی ہے وفا دہ کیسا سر ہے جو مجھکتا ہے آگے ہر کہ دمہ کے وہ کیسی آنکھ ہے جو ہر جگہ دریا بہاتی ہے تغافل ہو چکا صاحب خبر لیجے نہیں تو پھر کوئی دم میں پیشن لو گے فلاں کی منش جاتی ہے 128
طریق عشق میں اے دل سیادت کیا غلامی کیا محبت خادم و آقا کو اک حلقہ میں لاتی ہے بلائے ناگہاں ! بیٹھے ہیں ہم آغوششِ دلبر میں خبر بھی ہے تجھے کچھ تو کہیں نکھیں دکھاتی ہے تیری رہ میں بچھائے بیٹھے ہیں دل مذتوں سے ہم سواری دیکھئے اب دلر با کب تیری آتی ہے ہمارا امتیاں لے کر تمھیں کیا فائدہ ہوگا ؟ ہماری جان تو بے انتحاں ہی نکلی جاتی ہے گھیرا ہوں حلقہ احباب میں گوئیں، مگر تجھ بن میرے یار ازل تنہائی پھر بھی کاٹے کھاتی ہے ہماری خاک تک بھی اُڑ چکی ہے اس کے رستہ ہیں ہلاکت کو بھلا کس بات سے ہم کو ڈراتی ہے غم دل لوگ کہتے ہیں نہایت تلخ ہوتا ہے مگر میں کیا کروں اس کو غذا یہ مجھ کو بھاتی ہے 129
میری جاں تیرے جام وفضل کی خواہش میں اسے پیارے مثال ماہی بے آب ہر دم تلملاتی ہے میرے دل میں تو آتا ہے کہ سب احوال کہہ ڈالوں نه شکوہ جان لیں، اس سے طبیعت ہچکچاتی ہے کبھی جو روتے روتے یا دمیں ہیں اس کی سو جاؤں شبیه یار آکر مجھ کو سینے سے لگاتی ہے انانیت پرے ہٹ جا مجھے مت منہ دکھا اپنا میں اپنے حال سے واقف ہوں تو کس کو بناتی ہے کبھی کا ہو چکا ہوتا شکار یاس و نومیدی مگر یہ بات اسے محمود میرا دل بڑھاتی ہے جو ہوں خدام دیں اُن کو خدا سے نصرت آتی ہے نجب آتی ہے تو پھر عالم کواک عالم دکھاتی ہے، اخبار الفضل مجلد 7 - 16 اگست 1920 ء 130
51 تیری محبت میں میرے پیارے ہر اک مصیبت اٹھائیں گے ہم مگر نہ چھوڑیں گے تجھ کو ہرگز نہ تیرے در پر سے جائیں گے ہم تیری محبت کے جرم میں ہاں جو پیس بھی ڈالے جائیں گے ہم تو اس کو جانیں گے مین راحت نہ دل میں کچھ خیال لائیں گے ہم سنیں گے ہرگز نہ غیر کی ہم نہ اس کے دھوکے میں آئیں گے ہم بس ایک تیرے حضور میں ہی سر اطاعت جھکائیں گے ہم جو کوئی ٹھو کر بھی مارے گا توائس کو نہ لیں گے ہم خوشی سے کہیں گے اپنی سزا یہی تھی زباں پرشکوہ نہ لائیں گے ہم ہمارے حالِ خراب پر گو ہنسی اُنھیں آج آ رہی ہے مگر کسی دن تمام دنیا کو ساتھ اپنے رلائیں گے ہم ہوا ہے سارا زمانہ دشمن ہیں اپنے بیگانے خوں کے پیاسے جو تو نے بھی ہم سے بے رخی کی توپھر تو بس مری جائیں گے ہم یتیں دلاتے رہے ہیں دُنیا کو تیری الفت کا مدتوں سے جو آج تو نے نہ کی رفاقت کسی کو کیا منہ دکھائیں گے ہم 131
پڑے ہیں پیچھے جو فلسفے کے انہیں خبر کیا ہے کہ عشق کیا ہے مگر ہیں ہم رہبر و طریقت شمارِ الفت ہی کھائیں گے ہم سمجھتے کیا ہو کہ عشق کیا ہے یہ عشق پیارو کٹھن بلا ہے جو اس کی فرقت میں ہم پر گزری کبھی وہ قصہ سُنائیں گے ہم ہمیں نہیں عطر کی ضرورت کہ اس کی خوشبو ہے چند روزہ بُوئے محبت سے اس کی اپنے دماغ و دل کو بسائیں گے ہم ہمیں بھی ہے انتیکت تلمذ کسی مسیحا نفس سے حاصل نہوا ہے بے جان گو کہ مسلم مگر اب اس کو چلائیں گے ہم مٹا کے نقش و نگار دیں کو یونہی ہے خوش دشمن حقیقت جو پھر کبھی بھی نہ مٹ سکے گا اب ایسا نقشہ بنائیں گے ہم خُدا نے ہے خضر رہ بنایا ، ہمیں طریق محمدی کا جو بھولے بھٹکے ہوئے ہیں ان کو صنم سے لاکر ملائیں گے ہم ہماری ان خاکساریوں پر نہ کھائیں دھوکا ہمارے دشمن جو دیں کو ترچھی نظر سے دیکھا تو خاک اُن کی اُڑائیں گے ہم 132
مٹا کے کفر و ضلال و بدعت کریں گے آثار ہیں کو تازہ خُدا نے چاہا تو کوئی دن میں ظفر کے پرچم اُڑائیں گے ہم خبر بھی ہے کچھ تجھے او ناداں کہ مردم چشم یار ہیں ہم اگر ہمیں گنے نظر سے دیکھا تو تجھ پر بجلی گرائیں گے ہم دہ شہر جو کفر کا ہے مرکزہ ، ہے جس پر دین مسیح نازاں خُدائے واحد کے نام پر اک اب اس میں مسجد بنائیں گے ہم پھر اس کے مینار پر سے دنیا کو حق کی جانب بلائیں گے ہم کلام رب رحیم و رحماں ببانگ بالا سنائیں گے ہم 133 * 1920 اخبار الفضل - جلد 7 - 19
52 ہو نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے پر ہے یہ شرط کہ ضائع مرا پیغام نہ ہو چاہتا ہوں کہ کروں چند نصائح تم کو تا کہ پھر بعدمیں مجھ پر کوئی الزام نہ ہو جب گزر جائیں گے ہم تم پر پڑے گا سب بار شہستیاں ترک کرد طالب آرام نہ ہو خدمت دین کو اک فضل الہی جانو اس کے بدلے میں کبھی طالب انعام نہ ہو دل میں ہو سوز تو آنکھوں سے واں ہوں آنسو تم میں اسلام کا ہومز، فقط نام نہ ہو سری کوت نہ ہو آنکھوں میں ن و برق ب دل میں کینہ نہ ہوا کبھی دشنام نہ : خیراندیشی حجاب رہے مد نظر عیب چینی نہ کرو مفید و تمام نہ ہو چھوڑ دو حرص کر و زهد و قناعت پیدا کر نہ محبوب بنے سیم دل آرام نہ ہو رغبت دل سے ہو پابند نماز و روزہ نظر انداز کوئی حصہ احکام نہ ہو پاس ہو مال تو دو اس سے زکوۃ وصدقہ فکر مشکیں رہے تم کو غم ایام نہ ہو حُسن اس کا نہیں گھلتا تمہیں یہ یاد ہے دوش مسلم پر اگر چادر را حرام نہ ہو عادت ذکر بھی ڈالو کہیہ ممکن ہی نہیں دل میں ہو عشق صنم اب پیگر نام نہ ہو صنم لب عقل کو دین پہ حاکم نہ بناؤ ہر گز یہ تو خود اندھی ہے گر نیز الہام نہ ہو جو صداقت بھی ہو تم شوق سے مانو اس کو علم کے نام سے پر تابع اوہام نہ ہو 134
دشمنی ہو نہ محبتان محمد سے نہیں جو معانی ہیں تھیں ان سے کوئی کام نہ ہو اُن کے ساتھ رہو فتنوں میں حصہ مت لو باعث فکر و پریشانی حکام نہ ہو اپنی اس عمر کو اک نعمت عظمی اسمجھو بعد میں تاکہ تمھیں شکوہ ایام نہ ہو حُسن ہر رنگ میں اچھا ہے مگر خیال رہے دانہ سمجھے ہو جسے تم وہ کہیں دام نہ ہو تم کر یہ ہو کہ جرنیل ہو یا عالم ہو ہم نہ خوش ہوں گے کبھی تمہیں گر اسلام نہ ہو مدیرہ سیلف رسپیکٹ کا بھی خیال رکھو تم بیشک یہ نہ ہو یہ کہ کسی شخص کا اکرام نہ ہو سر ہوئیر ہوگی ہو کہ آسائش ہو کچھ بھی ہو بند گر دعوت اسلام نہ ہو تم نے دنیا بھی جو کی فتح تو کچھ بھی ہ کیا نفس خوشی و جفا کیش اگر رام نہ ہو من و احسان سے اعمال کو کرنا نہ خراب رشتہ وصل کہیں قطع سر بام نہ ہو بھولی مت کہ نزاکت ہے نصیب نہوں مرد وہ ہے جو جفاکش ہو گل اندام نہ ہو شکل کے دیکھ کے گہنا نہ مگس کی مانند دیکھ لینا کہ کہیں درد یہ کام نہ ہو یا د رکھنا کہ کبھی بھی نہیں پاتا عزت یار کی راہ میں جب تک کوئی بد نام نہ ہو کام مشکل ہے بہت منزل مقصود ہے دُور کے میرے اہل وفاشست کبھی کام نہ ہو گامزن ہو گے رو صدق وصفا پر گر تم کوئی مشکل نہ رہے گی جو سر انجام نہ ہو حشر کے روز نہ کرنا ہمیں رسوا و خراب پیار و آموخته درس وفا خام نہ ہو 135
ہم تو جس طرح بنے کام کیے جاتے ہیں آپ کے وقت میں یہ سلسلہ بدنام نہ ہو میری تو حق میں تمھارے یہ دُعا ہے پیارو سرہ اللہ کا سایہ رہے ناکام نہ ہو ظلمت رنج و غم و درد سے محفوظ رہو مہر انوار درخشندہ رہے شام نہ ہو نوٹ.اس نظم کے متعلق حضرت مصلح موعود کا مفصل نوٹ صفحہ 380 پر ملاحظہ فرمائیے اخبار الحكم جلد 22-17 اکتوبر 1920ء 136
53 یا دھں دل میں ہو اس کی وہ پریشان نہ ہو ذکر جس گھر میں ہو اس کا کبھی ویران نہ ہو حیف اس سر یہ کہ جو تابع فرمان نہ ہو تف ہے اس دل پر کہ جو بندہ احسان نہ ہو مسلم سوختہ دل ! یونہی پریشان نہ ہو مجھ پہ اللہ کا سایہ ہے ہراسان نہ ہو وقت حسرت نہیں یہ ہمت و کوشش کا ہے وقت عقل و دانائی سے کچھ کام لئے نادان نہ ہو رب افواج خود آتا ہے تری نصرت کو باندھ لے اپنی کمر بسنده کرمان نہ ہو اُٹھ کے دشمن کے مقابل پہ کھڑا ہو جا تو اپنے احباب سے ہی دست و گریبان نہ ہو یاد رکھ لیک کہ غلبہ نہ ملے گا جب تک دل میں ایمان نہ ہو ہاتھ میں قرآن نہ ہو 137
اپنے الہام پہ نازاں نہ ہو اے طفل سلوک تیرے بہکانے کو آیا کہیں شیطان نہ ہو کیا یہ ممکن ہے کہ نازل ہو کلام قادر ظاہر اس سے مگر اللہ کی کچھ شان نہ ہو تم نے منہ پھیر لیا اُن کے اُلٹتے ہی نقاب کیا یہ ممکن ہے کہ دنبر کی بھی پہچان نہ ہو اس میں جو بھول گیا دونوں جہانوں سے گیا کوچه عشق میں داخل کوئی انجان نہ ہو ہجر کے درد کا درماں نہیں ممکن جب تک برگ اعمال نہ ہوں شربتِ ایمان نہ ہو نہ تو ہے زاد نہ ہمت نہ ہی طاقت نہ رفیق میرے جیسا بھی کوئی بے سرو سامان نہ ہو کس طرح جانیں کہ ہے عشق حقیقی تم کو جیب پارہ نہ ہو گر چاک گریبان نہ ہو 138
خانہ دل کبھی آباد نہ ہو گا جب تک میزباں میں نہ بنوں اور وہ مہمان نہ ہو رند مجلس نظر آئیں نہ کبھی یوں مخمور جارم اسلام میں گر بادۂ عرفان نہ ہو کیس طرح مانوں کہ سب کچھ ہے خوانہ میں تھے پر ترے پاس میرے درد کا درمان نہ ہو ئیں تو بھوکا ہوں فقط دید رخ جاناں کا باغ فردوس نہ ہو روضہ رضوان نہ ہو یہ جو معشوق لیے پھرتی ہے اندھی دُنیا میرے محبوب سی ہی اُن میں کہیں آن نہ ہو عشق وہ ہے کہ جو تن من کو جلا کر رکھ دے ورد فرقت وہ ہے جس کا کوئی درمان نہ ہو کام وہ ہے کہ ہو جس کام کا انجام اچھا بات وہ ہے کہ جسے کہہ کے پشیمان نہ ہو 139
وہ بھی کچھ یار ہے جو یار سے یک جاں نہ کرے دہ بھی کیا یار ہے جو خوبیوں کی کان نہ ہو عشق کا لطف ہی جاتا رہے اسے ابلہ طبیب درد گر دل میں نہ ہو درد بھی پنہان نہ ہو طعنے دیتا ہے مجھے بات تو تب ہے واعظ اس کو تُو دیکھ کے آنگشت بدندان نہ ہو اے عدو منکر ترے کیوں نہ ضرر پہنچائیں ہاں اگر سر یہ میرے سایہ رحمان نہ ہو.ہے یہ آئین سماوی کے منافی محمود عشق ہو وصل کا لیکن کوئی سامان نہ ہو اخبار الفضل - جلد 7 - 21 اکتوبر 1920 ء 140
54 آریوں کو میری جانب سے منائے کوئی ہو جو ہمت تو میرے سامنے آئے کوئی مرد میدان بنے اپنے دلائل لائے گھر میں بیٹھا ہوا باتیں نہ بنائے کوئی آسمانی جو شہادت ہو اسے پیش کرے یونہی بے ہودہ نہ بے پر کی اڑائے کوئی سچا مذہب بھی ہے پر ساتھ دلائل ہی نہیں ایسی باتیں کسی احمق کو سُنائے کوئی ہے وہ میاد جسے قید سمجھ بیٹھے ہیں ان کی عقلوں سے یہ کردہ تو اٹھائے کوئی یہ بیٹھ کر شیش محل میں نہ کرے نادانی ساکن قلعہ پر پتھر نہ چلائے کوئی تاک میں شکر محمود ابھی بیٹھا ہے ہاں سمجھے کہ ذرا ناقوس بجائے کوئی ہم ہیں تیار بتانے کو کمالِ قرآں خوبیاں دید کی بھی ہم کو بتائے کوئی کس طرح ما ہیں کہ مولیٰ کی ہدایت ہے وہ دید کو جب نہ پڑھے اور نہ پڑھائے کوئی مانیں ایسی ویسی جو کوئی بات نہ ہو دیوں میں ان کو اس طرح سے کیوں گھرمیں چلائے کوئی خود ہی جب دید کے پڑھنے سے دیکخرم رہے پھر کسی غیر کو کس طرح سکھائے کوئی 141 یہ نظم انداز 1920 ء کی ہے مجلہ الجامعہ مصلح موعود نمبر 36
55 ساغر محسن تو پُر ہے کوئی کے خوار بھی ہو ہے وہ بے پردہ کوئی طالب دیدار بھی ہو وصل کا لطف تبھی ہے کہ رہیں ہوش بیجا دل بھی قبضہ میں رہے پہلو میں دلدار بھی ہو رسم مخفی بھی رہے اُلفت ظاہر بھی رہے ایک ہی وقت میں اخفا بھی ہو اظہار بھی ہو عشق کی راہ میں دیکھے گا وہی روئے فلاح جو کہ دیوانہ بھی ہو عاقل د ہشیار بھی ہو اُس کا در چھوڑ کے کیوں جاؤں کہاں جاؤں میں اور دُنیا میں کوئی اس کی سی سرکار بھی ہو ہمسری مجھ سے تجھے کس طرح حاصل ہو عدو حال پر تیرے او ناداں ! نظر یار بھی ہو بات کیسے ہو مُؤ جو نہ ہو دل میں سوز روشنی کیسے ہو دل مُنبَط اتوار بھی ہو 142
یونہی بے فائدہ سر مارتے ہیں وید و طبیب اُن کے ہاتھوں سے جو اچھا ہو وہ آزار بھی ہو درد کا میرے تو اسے جان فقط تم ہو علاج چارہ کار بھی ہو محترم اسرار بھی ہو دل میں اک درد ہے پر کس سے کہوں میں جا کر کوئی دُنیا میں میرا مونس و غم خوار بھی ہو سالک راہ یہی ایک ہے، منہاج دُھول عشق دلدار بھی ہو صُحبت ابرار بھی ہو اخبار الفضل جلد 8 - 6 جنوری 1921ء 143
56 مُجھ سے ملنے میں اُنہیں عذر نہیں ہے کوئی دل پہ قابو نہیں اپنا ہی دشواری ہے پیاس میری نہ بھی گر تو مجھے کیا اس سے چشمه فیض و عنایات اگر جاری ہے چاک کر دیجئے ، ہیں بیچ میں جتنے یہ حجاب میری منظور اگر آپ کو دلداری ہے مر کے بھی دیکھ لوں شاید کہ میسر ہو وصال لوگ کہتے ہیں یہ تدبیر بڑی کاری ہے میری یہ آنکھیں کجا رویتِ دلدار کجا حالت خواب میں ہوں ہیں کہ یہ بیداری ہے دل کے رنگوں نے ہی مجوب کیا ہے اس سے شاہد اس بات پر اک پردہ کزنگاری ہے دشمن دین ترے حملے تو سب میں نے ہے اب ذرا ہوش سے رہیو کہ میری باری ہے 144
تخْلِ اسلام پر رکھا ہے مُخالِف نے تبر واغیا شاه که ساعت یہ بڑی بھاری ہے عشق کہتا ہے کہ محمود لپٹ جا اُٹھ کر رُعب کہتا ہے پرے ہٹ بڑی لاچاری ہے اخبار الفضل جلد 9 - - 1 اگست 1921 ء 145
57 ئیں ترا کر چھوڑ کر جاؤں کہاں چین دل آرام جاں پاؤں کہاں یاں نہ گر روؤں کہاں روؤں بتا یاں نہ چلاؤں تو چلاؤں کہاں تیرے آگے ہاتھ پھیلاؤں نہ گر کسی کے آگئے اور پھیلاؤں کہاں جاں تو تیرے در پہ قرباں ہو گئی سر کو پھر میں اور ٹکراؤں کہاں کون غم خواری کرے تیرے سوا بار فکر و حُزن لے جاؤں کہاں دل ہی تھا سو وہ بھی تجھ کو دے دیا اب میں اُمیدوں کو دفناؤں کہاں بڑھ رہی ہے خارش زخم نہاں کس طرح کھجلاؤں کھلاؤں کہاں کثرت عصیاں سے دامن تمر ہوا ابر اشک تو یہ برساؤں کہاں 146 احمدی جنتری 1922 دسمبر 1921ء
58 طور پر جلوہ کناں ہے وہ ذرا دیکھو تو حُسن کا باب کھلا ہے بخدا دیکھو تو رُعب حُسن شہِ خوباں کو ذرا دیکھو تو ہاتھ باندھے ہیں کھڑے شاہ و گدا دیکھو تو اپنے بیگانوں نے جب چھوڑ دیا ساتھ میرا وہ میرے ساتھ رہا اس کی وفا دیکھو تو عاقلو ا عقل پر اپنی نہ ابھی نازاں ہو ང་ پہلے تم وہ زنگیہ ہوش ربا دیکھو تو ممکن کو یہ ممکن میں بدل دیتی ہے اے میرے فلسفیو ! زورِ دُعا دیکھو تو ہیں تو معشوق مگر ناز اٹھاتے ہیں میرے جمع ہیں ایک ہی جائسن و وفا دیکھو تو عاشقو ! دیکھ چکے عشق مجازی کے کمال آب مرے یار سے بھی دل کو لگا دیکھو تو 147
ہے کبھی رویت دلدار کبھی کوفضل حبیب کیسی عُشاق کی ہے صبح و مسا دیکھو تو چاروں اطراف میں مجنوں ہی نظر آتے ہیں نہ ہوا ہو وہ کہیں جلوہ نما دیکھو تو ہے کہیں جنگ، کہیں زلزلہ ، طاعون کہیں لے گریٹ کا ہے کہیں شور پڑا دیکھو تو کس نے اپنے رخ زیبا پہ سے اُلٹی ہے نقاب جس سے عالم میں ہے یہ حشر بپا دیکھو تو جلوۂ یار ہے کچھ کھیل نہیں ہے لوگو! احمدیت کا بھلا نقش مٹا دیکھو تو کیا ہوا تم سے جو ناراض ہے دنیا محمود کس قدر تم پہ ہیں الطاف خُدا دیکھو تو انفلونزا اخبار الفضل جلد 9 - 2 جنوری 1922ء 148
59 حقیقی عشق گر ہوتا تو سینی جستجو ہوتی تلاش یار ہر ہر وہ میں ہوتی کو بگو ہوتی منے کونسل حبيب لا يزال و کم نین ہوتی تو دل کیا میری جاں بھی بڑھ کے قربان سبو ہوتی جو تم سے کوئی خواہش تھی تو بس اتنی ہی خواہش تھی تمھارا رنگ چڑھ جاتا تمھاری مجھے میں بُو ہوتی وفا با تجھ سے میری شہرت نہیں برعکس ہے قصہ تری هستی تو مجھ سے ہے نہ میں ہوتا نہ تو ہوتی جہاں جاتا ہوں اُن کا خیال مجھ کو ڈھونڈ لیتا ہے نہ ہوتا پیار گر مجھ سے تو کیا یوں جستجو ہوتی نہ رہتی آرزو دل میں کوئی جز دید جاناناں کبھی پوری الہی ! یہ ہماری آرزو ہوتی اگر تم دامنِ رحمت میں اپنے مجھ کو لے لیتے تمھارا کچھ نہ جاتا لیک میری آبرو ہوتی 149
نہ بنتے تم جو بیگانے تو پھر پردہ ہی کیوں ہوتا شبیه یار آکر خود بخود ہی رُو برو ہوتی ڈر کے خانہ اُلفت اگر میں وا کبھی پاتا تو بس کرتا نہ گھونٹوں پر صراحی ہی سبو ہوتی میری جنت تو یہ تھی میں ترے سایہ تلے رہتا رواں دل میں میرے عرفان بے پایاں کی جو ہوتی تستی پا گیا تو کس طرح ؟ تب لطف تھا سالک کہ آنکھیں چار ہو ئیں اور باہم گفتگو ہوتی ہوتیں ہوئی ہے پارہ پارہ چادر تقوی مسلماں کی.ترے ہاتھوں سے ہو سکتی تھی مولی گر کر تو ہوتی اخبار الفضل جلد 9 - 5 جنوری 1922ء 150
60 تلک بھی کرشک ہیں کرتے وہ خوش نصیب ہوں میں وہ آپ مجھ سے ہے کہتا نہ ڈر قریب ہوں میں غَضَب ہے شاہ بلائے ، غلام منہ موڑے ستم ہے چُپ رہے یہ ، وہ کے مجیب ہوں میں وہ بوجھ اُٹھا نہ سکے جس کو آسمان و زمیں اُسے اُٹھانے کو آیا ہوں کیا عجیب ہوں میں مقابله به عدو کے نہ گالیاں دُوں گا کہ وہ تو ہے وہی جو کچھ کہ ہے ، نجیب ہوں میں ہے گالیوں کے سوا اس کے پاس کیا رکھا غریب کیا کرے تخطی ہے وہ ، مصیب ہوں میں کرے گا فاصلہ کیا جب کہ دل اکٹھے ہوں ہزار دُور رہوں اُس سے پھر قریب ہوں میں ہے عقل نفس سے کہتی کہ ہوش کر ناداں مرا رقیب ہے تو اور تری رقیب ہوں میں 151
کر اپنے فضل سے تو میرے ہم سفر پیدا کہ اس دیار میں اسے جان من غریب ہوں میں میرے پکڑنے پر قدرت کہاں تجھے صیاد که باغ حسن محمد کی عندلیب ہوں میں ن سلطنت کی تمت نہ خواہش را کرام یہی ہے کافی کہ مولی کا اک نقیب ہوں میں میری طرف چلے آئیں مریض رُوحانی کہ اُن کے دردوں دُکھوں کے لیے طبیب ہوں میں اخبار الفضل جلد 10 - 2 اکتوبر 1922 م 152
61 میرے مولی مری بگڑی کے بنانے والے میرے پیارے مجھے فتنوں سے بچانے والے جلوہ دکھلا مجھے او چہرہ چھپانے والے رحم کر مُجھ پر او مُنہ پھیر کے جانے والے ئیں تو بدنام ہوں جس دم سے ہوا ہوں عاشق کہہ میں جو دل میں ہو انزام لگانے والے تشنہ لب ہوں بڑی مدت سے خدا شاہد ہے بھر دے اک جام تو کوثر کے لٹانے والے ڈالتا جا ننگ مہر بھی اس غمگیں پر نظر قبہ سے مٹی میں ملانے والے کبھی تو جلوہ بے پردہ سے ٹھنڈک پہنچا.سینہ و دل میں میرے آگ لگانے والے تجھ کو تیری ہی قسم کیا یہ وفاداری ہے دوستی کر کے مجھے دل سے بُھلانے والے 153
کیا نہیں آنکھوں میں اب کچھ بھی مُروث باقی مجھ مصیبت زدہ کو آنکھیں دکھانے والے مجھ کو دکھلاتے ہوئے آپ بھی رہ کھو بیٹھے اے خضر کیسے ہو تم راہ دکھانے والے ڈھونڈتی ہیں مگر آنکھیں نہیں پاتیں اُن کو ہیں کہاں وہ مجھے روتے کو ہنسانے والے ساتھ ہی چھوڑ دیا سب نے شب ظلمت میں ایک آنسو ہیں لگی دل کی بجھانے والے تا قیامت رہے جاری یہ سخاوت تیری او میرے گنج معارف کے لٹانے والے رہ گئے مُنہ ہی ترا دیکھتے وقتِ رِحلتْ ہم پسینے کی جگہ خون بہانے والے ہو نہ تجھ کو بھی خوشی دونوں جہانوں میں نصیب کوچہ یار کے رستہ کے بھلانے والے 154
ہم تو ہیں صبح و مسا رنج اُٹھانے والے کوئی ہوں گے کہ جو ہیں عیش منانے والے مجھ سے بڑھ کر ہے میرا فکر تجھے دامن گیر تیرے قربان میرا بوجھ اُٹھانے والے اخبار الفضل جلد 10 - 27 نومبر 1922ء 155
62 پیٹھ میدان ونا میں نہ دکھائے کوئی منہ پر یا عشق کا پھر نام نہ لائے کوئی حسن فانی سے نہ دل کاش لگائے کوئی اپنے ہاتھوں سے نہ خاک اپنی اُڑائے کوئی کون کہتا ہے لگی دل کی بجھائے کوئی عشق کی آگ میرے دل میں لگائے کوئی صدمہ درد وغم و سہنم سے بچائے کوئی اس گرفتار مصیبت کو چُھڑائے کوئی رہ سے شیطان کو جب تک نہ بٹائے کوئی اس کے ملنے کے لئے کس طرح آئے کوئی اپنے کوچے میں تو کتے بھی ہیں بن جاتے شیر بات تب ہے کہ میرے سامنے آئے کوئی دعوئی حُسنِ بیاں بیچ ہے میں تب جانوں مجھ سے جو بات نہ بن آئے بنائے کوئی 156
ہجر کی آگ ہی کیا کم ہے جلانے کو میرے غیر سے مل کے میرا دل نہ دُکھائے کوئی دیده شوق اُسے ڈھونڈ ہی لے گا آخر لاکھ پردوں میں بھی گو خود کو چھپائے کوئی گرن و نگار کے اُٹھانے سے بھلا کیا حاصل خاک آلوده برادر کو اُٹھائے کوئی خفگی دو چار دنوں کی تو ہوئی پر یہ کیا سال ہا سال مجھے مُنہ نہ دکھائے کوئی جرعه بادۂ الفت جو کبھی مل جائے وخت کرز کو نہ کبھی منہ سے لگائے کوئی تشنگی میری نہ پیالیوں سے بجھے گی ہرگز خم کا خُم لے کے میرے منہ سے لگائے کوئی خلق و تکوین جہاں راست ، پر سچ پوچھو تو بات تب ہے کہ مری بگڑی بنائے کوئی 157
دے دیا دل تو بھلا شرم رہی کیا باقی ہم تو جائیں گے بلائے نہ بلائے کوئی قرب اس کا نہیں پاتا ، نہیں پاتا محمود نفس کو خاک میں جب تک نہ ملائے کوئی اخبار الفضل جلد 10 - 4 جنوری 1923 158
63 پردۂ زلف دو تاریخ سے ہٹالے پیارے ہجر کی موت سے اللہ بچائے پیارے چادر فضل و عنایت میں چھپالے پیارے مجھے گنہ کار کو اپنا ہی بنالے پیارے نفس کی قید میں ہوں مجھ کو چھڑالے پیارے غرق ہوں بھر معاصی میں بچالے پیارے تو کہے اور نہ مانے میرا دل ناممکن کس کی طاقت ہے ترے حکم کوٹالے پیارے جلد آ جلد کہ ہوں لشکر اعداد میں گھرا پڑے ہیں مجھے اب جان کے لالے پیارے فضل کر فضل کہ میں یکہ و تنہا جاں ہوں میں مقابل یہ حوادث کے رسالے پیارے رہ چکے پاؤں نہیں جسم میں باقی طاقت رحم کر گود میں اب مجھ کو اٹھالے پیارے غیر کو سونپ نہ دیجو کہ کوئی خادم در کر گیا تھا ہمیں تیرے ہی حوالے پیارے دشت و کوہسار میں جب آئے نظر معلوہ حُسن تیرے دیوانے کو پھر کون سنبھالے پیارے کیوں کروں فرق یونسی دونوں مجھے کہاں ہیں سب تھے بندے نہیں گئے ہوں کہ کالے پیارے ہو کے کنگال جو عاشق ہو رخِ سُلطاں پر حوصلے دل کے وہ پھر کیسے نکالے پیا.مجھ سے بڑھ کے میری حال کو یہ کرتے ہیں یہاں منہ سے گو چپ میں میرے پاپس کے چھالے پیارے ظاہری دکھ ہو تو لاکھوں ہیں خدائی موجود دل کے کانوں کو مگر کون نکالے پیارے ہم کو اک گھونٹ ہی دے صدق میں میخانہ کے پی گئے لوگ مئے وصل کے پیالے پیارے 159
گرنه دیدار میسر ہو نہ گفت رنصیب کوچه عشق میں جا کر کوئی کیالے پیارے فضل سے تیرے جماعت تو ہوئی ہے تیار حزب شیطان کہیں رخنہ نہ ڈالے پیارے قوم کے دل پر کوئی بات نہیں کرتی اللہ تو ہی کھولے گا تو کھولے گا یہ تالے پیارے پر وہ غیب سے امداد کے ساماں کر دے کے سب بوجھ مرے آپ اُٹھالے پیارے نام کی طرح میرے کام بھی کر دے محمود مجھ کو ہر قسم کے عیبوں سے بچالے پیارے اخبار الفضل جلد 10 - 8 جنوری 1923 ء 160
64 کیوں غلامی کروں شیطاں کی خُدا کا ہو کر اپنے ہاتھوں سے بڑا کیوں بنوں اچھا ہو کر مدعا تو ہے وہی جو رہے پورا ہوکر انتا ہے وہی جو کوٹے پذیرا ہو کر درد سے ذکر ہوا پیدا ، ہوا ذکر سے جذب میری بیماری لگی مجھ کو مسیحا ہو کر رہ گیا سایہ سے محروم ہوا بے برکت منرو نے کیا لیا احباب سے اُونچا ہو کر جب نظر میری پڑی ماضی پر دل خون ہوا جان بھی تن سے مری نکلی پینہ ہو کر چاہیے کوئی تو تقریب زخم کے لیے میں نے کیا لینا ہے اے دوستو اچھا ہو کر نہ ملیں تو بھی دھڑکتا ہے میں تو بھی اے دل تجھ کو کیا بیٹھنا آتا نہیں نچلا ہو کر 161
حسن ظاہر پر نہ تو بُھول کہ سوحسرت و غم چھوڑ جائے گا بس آخر یہ تماشا ہو کر اُس کی ہر جنبشِ لب کرتی ہے مُردے زندہ حشر دکھلائے گا اب کیا ہمیں برپا ہو کر دل کو گھبرا نہ سکے لشکرِ افکار و تموم بارك الله ! لڑا خوب ہی تنہا ہو کر ہائے وہ شخص کہ جو کام بھی کرنا چاہے دل میں رہ جائے وہی اُس کے تمنا ہو کر ایسے بمیار کا پھر اور ٹھکانا معلوم دے سکے تم نہ شفا جس کو مسیحا ہو کر وہ غنی ہے یہ نہیں اس کو یہ ہرگز بھی پند غیر سے تیرا تعلق رہے اس کا ہو کر ذلت و نکبت و خواری ہوئی مسلم کے نصیب دیکھئے اور ابھی رہتا ہے کیا کیا ہو کر 162
داغ بدنامی اُٹھائے گا جو حق کی خاطر آسماں پر وہی چکے گا ستارا ہو کر غیر ممکن ہے کہ تو مائدہ سلطاں پر کھا سکے خوانِ ہدایت سگِ دُنیا ہو کر قلب عاصی جو بدل جائے تو کیوں پاک نہ ہو ئے اگر طیب و صافی بنے سیر کہ ہو کہ حق نے محمود ترا نام ہے رکھا محمود چاہیے تجھ کو چمکنا ید بیضا ہو کر اخبار الفضل جلد 11 - 4 جنوری 1924 ء 163
65 ہے رضائے ذات باری اب رضائے قادیاں مدعائے حق تعالے دعائے قادیاں وہ ہے خوش اموال پر ، یہ طالب دیدار ہے بادشاہوں سے بھی افضل ہے گدائے قادیاں گر نہیں عرش معلی سے یہ ٹکراتی تو پھر سب جہاں میں گونجتی ہے کیوں صدائے قادیاں دعوی طاقت بھی ہو گا ادعائے پیار بھی تم نہ دیکھو گے کہیں لیکن وفائے قادیاں میرے پیارے دوستو تم دم نہ لینا جب تلک ساری دنیا میں نہ لہرائے ہوائے قادیاں بن کے سُورج ہے چمکتا آسماں پر روز و شب کیا عجب معجزہ نما ہے رہنمائے قادیاں غیر کا افسون اس پر چل نہیں سکتا کبھی لے اڑی ہو جس کا دل زُلف دوتائے قادیاں 164
اسے متو! اب جستجو اُس کی ہے اُمید محال لے چکا ہے دل مرا تو دلر بائے قادیاں یا تو ہم پھرتے تھے ان میں یا ہوا یہ انقلاب پھرتے ہیں آنکھوں کے آگے کوچہ ہائے قادیاں خیال رہتا ہے ہمیشہ اس مقام پاک کا سوتے سوتے بھی یہ کہ اٹھتا ہوں ہائے قادیاں آہ کیسی خوش گھڑی ہو گی کہ بانیل مرام باندھیں گے رخت سفر کو ہم برائے قادیاں پہلی اینٹوں پر ہی رکھتے ہیں نئی اینٹیں ہمیش ہے تبھی چرخ چہارم پر بنائے قادیاں صبر کر اسے ناقۂ راہِ صدی ہمت نہ ہار دُور کر دے گی اندھیروں کو ضیائے قادیاں ایشیا و یورپ و امریکیه و افریقه سب دیکھ ڈالے پر کہاں وہ رنگ ہائے قادیاں 165
منہ سے جو کچھ چاہے بن جائے کوئی پرچتق یہ ہے یہ ہے بہاء اللہ فقط حسن و بہائے قادیاں گلشنِ احمد کے پھولوں کی اُڑا لائی جو بُو زخم تازہ کر گئی باد صبائے قادیاں جب کبھی تم کو ملے موقع دُعائے خاص کا یاد کر لینا ہمیں اہل وفائے قادیاں لے یہ نظم حضور نے 1924 ء میں سفر یورپ کے دوران کہی.اخبار الفضل جلد 12 - 25 جولائی 1924ء 166
66 ئیں تو کمزور تھا اس واسطے آیا نہ گیا کسی طرح مانوں کریم سے بھی بلایا نہ گیا نفس کو بُھولنا چاہا پہ بُھلایا نہ گیا جان جاتی رہی پر اپنا پرایا نہ گیا عشق اک راز ہے اور راز بھی اک پیارے کا مجھ سے یہ راز صدافسوس چھپایا نہ گیا دیکھ کر ارض و سما بارِ گران تشریع رہ گئے ششدر و حیران اُٹھایا نہ گیا ہم بھی کمزور تھے طاقت بھی ہمیں بھی کچھ قول آقا کا مگر ہم سے ہٹایا نہ گیا کس طرح تجھ کو گناہوں پہ ہوئی یوں جرات اپنے ہاتھوں سے کبھی زہر تو کھایا نہ گیا کُفر نے لاکھ تدابیر کیں لیکن پھر بھی صفحۂ دہر سے اسلام مٹایا نہ گیا ملتا کس طرح کہ تدبیر سی صائب نہ ہوئی دل میں ڈھونڈا نہ گیا غیر یں پایا نہ گیا اس کے جلوے کی بتاؤں تمہیں کیا کیفیت مجھ سے دیکھا نہ گیا تم کو دکھایا نہ گیا جاہ و عزت تو گئے، کبر نہ چھوٹا مسلم بھوت تو چھوڑ گیا تجھ کو پر سایہ نہ گیا چین سے بیٹھتے تو بیٹھتے کس طرح سے ہم دور بیٹھا نہ گیا پاس بٹھایا نہ گیا جان محمود تر احسن ہے اک حُسن کی کان ! لاکھ چاہا پہ ترا نقش اُڑایا نہ گیا اخبار الفضل جلد 12 - 17 اگست 1924 ء 167
این ترکزی ام اس ای کے ایا گیا.کنکریاں نوں کہتی ہے بھی بلایا گیا - ۲ یا بھلایا نفس کو بھولنا ي ا لها بعد یا نہ گیا.جان جاتی ہیں پرانا پرایا زرگ سارہے گا.گیا عشق اک راز ہے پیر راز ہی ایک یا اس کا ہم کو یہ راز مانوس چھپایا نہ کیا بھی کوئی - زندگی شده و پیران ن انهار یا نہ کیا poses for N blede ایا نہ گیا کر و یکی را که یا نه یا N ے کھر نے کار کھروں یا پیر کیسی لیکن ہر ہیں.صفحہ کرکے اسلام کھایا نہ کیا جان محمد کرامتی ہے یا حسن کا کان لکھ پائی یہ تورا نقش اڑایا نہ گیا بھی کے راہی کی ایک نہ ہوئی تھا دی - دل ہی ڈھونڈ انہ لیتے نیر میں پایا نہ لیا لا ا اس کے جلو میں کہوں کے لیے کی کیا کیفت - مجمعہ کے دیکھا نہ گیا تم کو دکھایا نہ گیا جاہ و عزت لوئے پھیر نہ چھوٹا ہے.بھوت تو چھوڑ گیا تجھ کو پر سایہ نہ کہ ار چین سے بیٹھتے تو بیجھتے نظر ہے ہے.دور بیانہ کیا ہو اس تھا یا نہ گیا 11
67 صید و شکار غم ہے تو مسلم خستہ جان کیوں اُٹھ کئی سب جہان سے تیرے لیے آمان کیوں بیٹھنے کا تو ذکر کیا ، بھاگنے کو جگہ نہیں ہو کے فراخ اس قدر تنگ ہوا جہان کیوں ڈھونڈتے ہیں تجھی کو کیوں سارے جہاں کے ابتلا پیتی ہے تجھی کو ہاں گردش آسمان کیوں کیوں بہنیں پہلی رات کا خواب تری بڑائیاں قصه مامعنی ہوئی تیری وہ آن بان کیوں ہاتھ میں کیوں نہیں وہ زور بات میں کیوں نہیں اثر ؟ چھینی گئی ہے سیلف کیوں کاٹی گئی زبان کیوں؟ واسطہ جہل سے پڑا وہم ہوا رفیق دہر علم کدھر کو چل دیا ، جاتا رہا بیان کیوں رہتی ہیں بے شمار کیوں تیری تمام محنتیں تیری تمام کوششیں جاتی ہیں رائیگان کیوں 168
سارے جہاں کے ظلم کیوں ٹوٹتے ہیں تھی یہ آج بڑھ گیا حد صبر سے عرصہ رامتحان کیوں تیری زمیں ہے رہن کیوں ہاتھ میں گہر سخت کے تیری تجارتوں میں سے صبح و مسا زبان کیوں کسب معاش کی رہین تیری ہر اک گھڑی ہے جب تیرے عزیز پھر بھی ہیں فاقوں سے نیم جان کیوں کیوں ہیں یہ تیرے قلب پر کفر کی چیرہ دستیاں دل سے ہوئی ہے تیرے محموخضلَتِ امتنان کیوں خُلق تیرے کدھر گئے خُلق کو جن پہ ناز تھا دل تیرا کیوں بدل گیا بگڑی تری زبان کیوں تجھ کو اگر خبر نہیں اس کے سبب کی مجھ سے سُن تجھ کو بتاؤں میں کہ برگشتہ ہوا جہان کیوں منبع امن کو جو تو چھوڑ کے دور چل دیا تیرے لیے جہان میں امن ہو کیوں آمان کیوں ہو کے غلام تو نے جب رسم وداد قطع کی اخبار الفضل جلد 12 - - 23 اگست 1924ء اس کے غلام در جو میں تجھ پہ ہوں مہربان کیوں 169
68 اہل پیام ! یہ معلوم ہوا ہے مجھ کو بعض احباب وفاکیش کی تحریروں سے میرے آتے ہی ادھر تم پر کھلا ہے یہ راز تم بھی میدان دلائل کے ہو کرن بیروں سے تم میں وہ زور وہ طاقت ہے اگر چاہو تو چھلنی کر سکتے ہو تم پشت عدد تیروں سے آزمائش کے لیے تم نے چُنا ہے مجھ کو پشت پر ٹوٹ پڑے ہو مری شمشیروں سے مجھ کو کیا شکوہ ہو تم سے کہ میرے دشمن ہو تم یونہی کرتے چلے آئے ہو جب پیروں سے حق تعالے کی حفاظت میں ہوں میں یاد ہے وہ بچائے گا مجھے سارے خطا گیروں سے میری تنبت میں لگا لوجو لگانا ہو زور تیر بھی پھینکو کرو جملے بھی شمشیروں سے 170
پھیر لو جتنی جماعت سے مری بعیت میں باندھ لو ساروں کو تم مکروں کی زنجیروں سے پھر بھی مغلوب رہو گے میرے تایوم البعث ہے یہ تقدیر خداوند کی تقدیروں سے ماننے والے میرے بڑھ کے رہیں گے تم سے یہ قضا وہ ہے جو بدلے گی نہ تدبیروں سے مجھے کو حاصل نہ اگر ہوتی خُدا کی امداد کب کے تم چھید چکے ہوتے مجھے تیروں سے ایک تنکے سے بھی بدتر تھی حقیقت میری فضل نے اس کے بنایا مجھے شہتیروں سے تم بھی گر چاہتے ہو کچھ تو مجھکو اس کی طرف فائدہ کیا تمھیں اس قسم کی تدبیروں سے نفس طامع بھی کبھی دیکھتا ہے روئے نجات فتح ہوتے ہیں کبھی ملک بھی کف گیروں سے 171
تم میرے قتل کو نکلے تو ہو پر غور کرو! شیشے کے ٹکڑوں کو نسبت بھلا کیا ہیروں سے جن کی تائید میں مولی ہو انھیں کس کا ڈر کبھی صیاد بھی ڈر سکتے ہیں نچیروں سے حضور نے یہ نظم 1924 ء کے سفر یورپ کے دوران کہی.اخبار الفضل جلد 12-11 ستمبر 1924ء یہ 172
69 نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں تم سے جدا ہو کہ رہوں گا تیرے قدموں میں ہمیشہ ناک پا ہو کر جو اپنی جان سے بیزار ہو پہلے ہی اے جاناں تمھیں کیا فائدہ ہو گا بھلا اس پر خفا ہو کر ہمیشہ نفس امارہ کی باگیں تمام کر رکھیں گرائے گا یہ سرکش ورنہ تم کو سیخ پا ہو کر علاج عاشق مفکر نہیں ہے کوئی دنیا میں اُسے ہوگی اگر راحت میکسر تو کنا ہو کر دنیا خدا شاہد ہے اس کی راہ میں مرنے کی خواہش میں مرا ہر ذرہ تن جھک رہا ہے التجا ہو کر پھر ایسی کچھ نہیں پروا کہ دکھ ہو ا کہ راحت ہو رہو دل میں میرے گر عمر بھر تم مدعا ہو کر میری حالت پہ جاتا ہم آئے گا نہ کیا تم کو اکیلا چھوڑ دو گے مجھ کو کیا تم با وفا ہو کر کہاں ہیں مانی و بہت زار دیکھیں فن احمد کو دکھایا کیسی خوبی سے شیل مصطفے ہو کر 173 اخبار الفضل بلہ 12-9 دسمبر 1924 ء
70 سیده مریم صدیقہ کی آمین مریم نے کیا ہے ختم قرآں اللہ کا ہے یہ اس پہ احساں الفاظ تو پڑھ لیے ہیں سارے اب باقی ہے مطلب اور عرفاں اللہ سے یہ میری دُعا ہے ان کو بھی کرے وہ اس پاکساں.آمین توفیق ہے اُسے عمل کی کامل ہو سراک جوہر سے ایماں - آمین مولی کی عنایت و گرم کا سایہ رہے اس کے سر پہ ہر آں.آمین حلقہ میں ملائیکہ کے کھیلے ہر دم رہے دُور اس سے شیطاں - آمین ہو فضل خدا کی اس پر بارش پھیلا لہ ہے خوب اس کا داماں.آمین ہو مریم زخم دل شکسته ہو عادت مہر و لطف و احساں - آمین سروقف خیال یار ازلی کی دل نور وفا سے مہر تاباں آمین ہو عرصۂ فکر رشک گلشن میدان خیال صد گلستان همین آنکھوں میں کیا چمک رہی ہو منہ حکمت علم سے دور افشاں آمین 174
فکروں سے خُدا اُسے بچائے پیدا کرے نرمی کے ساماں.آمین ہو دونوں جہان میں معزز ہوں چھوٹے بڑے سبھی ثنا خواں.آمین مرضی ہو خُدا کی اس کی مرضی مولیٰ کی رضا کی ہو یہ جو یاں آمین سب عمر بسر ہو اتقا میں ہر لحظہ رہے یہ زیر فرماں.آمین امین.کہیں میری دُعا پر بیٹھے ہیں تمام لوگ جو یاں.آمین مولی سے دُعا ہے پیاری بہنو ! تم کو بھی دکھائے وہ یہ خوشیاں.آمین اخبار الفضل جلد 12-14 سئی * 1925 175
71 دل میرا بے قرار رہتا ہے سینہ میرا فگار رہتا ہے نیک و بد کا نہیں مجھے کچھ بوش سرمیں مہر دم خُمار رہتا ہے تیرے عاشق کا کیا بتائیں حال رات دن اشکبار رہتا ہے اس کی شب کا نہ پوچھ توجس کا دن بھی تاریک و تار رہتا ہے دل مرا توڑتے ہو کیوں جانی آپ کا اس میں پیار رہتا ہے کیا نوالی یہ رسم ہے، عاشق دے کے دل بے قرار رہتا ہے المدد ! ورنہ لوگ سمجھیں گے تیرا بندہ بھی خوار رہتا ہے مجھ کو گندہ سمجھ کے مت دختکار قرب محل میں ہی خار رہتا ہے ہے دل سوختہ کی بھاپ طبیب تو یہ سمجھا بُخار رہتا ہے وحشت عارضی ہے ورنہ حضور کہیں بندہ قرار رہتا ہے باب رحمت نہ بند کیجئے گا ایک امیدوار رہتا ہے اس کو بھی پھینک دیجئے گا کہیں ایک مٹھی غبار رہتا ہے فکر میں جس کی گھل رہے ہیں ہم اُن کو ہم سے نقار رہتا ہے اب ہی کاروبار رہتا ہے برکتیں دینا گالیاں سُننا فریبہ تن کس طرح سے ہو محمود رنج و غم کا شکار رہتا ہے 176 اخبار الفضل جلد 12-6 جون 1925ء
72 یار و بسیج وقت کہ تھی جن کی انتظار رہ سکتے تکتے جن کی کروڑوں ہی مر گئے آئے بھی اور آ کے چلے بھی گئے وہ آہ ! ایام سند اُن کے بسرعت گزر گئے آمد تھی اُن کی یا کہ خدا کا نزول تھا صدیوں کا کام تھوڑے سے نہیں کر گئے کر وہ پیڑ ہو رہے تھے جوہر سے چوب خشک پڑھتے ہی ایک چھینٹا دلہن سے نکھر گئے پل بھر مں میں سینکڑوں برسوں کی مل گئی صدیوں کے بگڑے ایک نظر میں مدھر گئے ڈھل پُر کر گئے فلاح سے جھولی مراد کی دامان آرزو کو سعادت سے بھر گئے پر تم یونہی پڑے رہے غفلت میں خواب کی دیکھا نہ آنکھ کھول کے ساتھی کدھر گئے صد حیف ایسے وقت کو ہاتھوں سے کھودیا واحسرتا کہ جیتے ہی جی تم تو مر گئے سونگھی نہ ہوئے خوش نہ ہوئی دی گل نصیب افسوس دن بہار کے یونہی گزر گئے 177 اخبار الفضل جلد 12-9 جون 1925 ء
73 کون سا دل ہے جو شرمندہ احسان نہ ہو کون سی روح ہے جو خالف و ترسان نہ ہو میرے ہاتھوں سے مبدا یار کا دامان نہ ہو میری آنکھوں سے کام میں کبھی اک آن نہ ہو مُضغہ گوشت ہے دہ دل میں جو ایمان نہ ہو خاک سی خاک ہے وہ ہم میں گر جان نہ ہو اپنی حالت یہ یونہی خرم دشادان نہ ہو یہ سکوں پیش رو آمد طوفان نہ ہو مبتلائے غم و آلام پہ خندان نہ ہو یہ کہیں تیری تباہی کا ہی سامان نہ ہو و پر اپنے اعمال پر سنترا ، ارے نادان نہ ہو تو بھلا چیز ہے کیا اس کا جو انسان نہ ہو نہ ملیں گے ڈیلیں گے بنکلیں گے ہم بھی جب تلک سر بذع د کفر کا میدان نہ ہو رنگ بھی روپ بھی ہوشن بھی ہولیکن پھر فائدہ کیا ہے اگر سیرت انسان نہ ہو نہ سہی جُود یہ وہ کام تو کر تو جس میں غیر کا نفع ہو تیرا کوئی نقصان نہ ہو پہ عشق کا دعوی ہے تو عشق کے آثار دکھا دعوی باطل ہے وہ جس دعوی پر برہان نہ ہو مرحبا بو خشتِ دل تیرے سبب سے یہ ثنا میں تھسے پاس ہوں منگشته و حیران نہ ہو بادہ نوشی میں کوئی لطف نہیں ہے جب تک صحبت یار نہ ہو مجلس رندان نہ ہو بلبل زار تو مر جائے تڑپ کر فوراً گرگل تازہ نہ ہو بُوئے گلستان نہ ہو تیری خدمت میں سی سے عرض بصد عجز و نیاز قبضہ غیر میں اسے جان مری جان نہ ہو ہی 178
تو ہے مقبول الہی بھی تو یہ بات نہ بھول سامنے تیرے کوئی موسی عمران نہ ہو ابن آدم ہے نہ کچھ اور تجھے خیال رہے حد نسیان سے بڑھ کر کہیں عصیان نہ ہو بڑھ تجھ میں ہمت ہے تو کچھ کر کے دکھا دنیا کو اپنے اجداد کے اعمال پر نازان نہ ہو اپنے ہاتھوں سے ہی خود اپنی عمارت نہ گرا مخرب دین نہ بن دشمن ایمان نہ ہو مجود و احسانِ شہنشہ پہ نظر رکھے اپنی جورِ اغیار پر افسرده و نالان نہ ہو اپنے اوقات کو اے نفس حرص و طامع شکر منٹ میں لگا طالب احسان نہ ہو آگ ہو گی تو دھواں اس سے اُٹھے گا محمود غیر ممکن ہے کہ ہو عشق پہ اعلان نہ ہو اخبار الفضل جلد 12-16 جون 1925ء 179
74 ہوتا تھا کبھی کہیں بھی کسی آنکھ کا تارا بتلاتے تھے اک قیمتی دل کا مجھے پارہ دُنیا کی نگہ پڑتی تھی جن ماہ دشوں پر کبھی مجھے رکھتے تھے دل جان سے پیارا ہو جاتی تھی موجود ہر اک نعمت دنیا بس چاہیئے ہوتا تھا میرا ایک اشارہ محبوبوں کا محبوب تھا دلداروں کا دلدار معشوقوں کا معشوق دلاروں کا دلارا تھوڑی سی بھی تکلیف مری اُن پہ گراں تھی کرتے نہ تھے اک کانٹے کا چبھنا بھی گوارا یا آج میرے حال پر روتا ہے فلک بھی سورج کا جگر بھی ہے غم و رنج سے پارا یا غیر بھی آکر میری کرتے تھے خوشامد یا اپنوں نے بھی ذہن سے اپنے ہے اُتارا یا میری ہنسی بھی تھی عبادت میں ہی داخل یا زُہد وتعبد میں بھی پاتا ہوں خسارہ یا کند چھری ہاتھ میں دیتا تھا نہ کوئی یا زخموں سے آب حیم مرا چور ہے سارا یا زانوئے دلدار میرا تکیہ تھا یا آب سر رکھنے کو ملتا نہیں پتھر کا سہارا جو گھنٹوں محبت سے کیا کرتے تھے باتیں اب سامنے آنے سے بھی کرتے ہیں کنارہ جس پر مجھے امید تھی شافع میرا ہو گا اس ساعت عسرت میں ہے اُس نے بھی بسارا ہے منبر جو جاں سوز تو فریاد حیا سوز بے تاب خوشی ہے نہ گویائی کا چارہ قوت تو مجھے چھوڑ چکی ہی تھی کبھی کی اب منیر بھی کیا جانے کدھر کو ہے سدھارا 180
آب نکلوں تو کس طرح ان آفات سے نکلوں یہ ایسا سمندر ہے نہیں جس کا کنارہ سالک تھا اسی فکر و غم و رنج میں ڈوبا ناگاہ اُسے ہالیفِ غیبی نے پکارا اے صید مصائب نگہ یار کے کشتے جس نے تجھے مارا ہے وہی ہے ترا چارہ تکلیف میں ہوتا نہیں کوئی بھی کسی کا احباب بھی کر جاتے ہیں اس وقت کنارہ مرتا ہے تو اس در پہ ہی کراچی تو وہیں ہی ہوگا تو وہیں ہو گا تیرے درد کا چارہ مانا کہ تیرے پاس نہیں دولت اعمال مانا ترا دنیا میں نہیں کوئی سہارا پر صورت احوال اُنہیں جا کے بتا تُو شاہاں چه عجب گر بنوازند گدا را اخبار الفضل مجلد 13 - 9 جولائی 1925 ء 181
75 پوچھو جو ان سے زُلف کے دیوانے کیا ہوئے فرماتے ہیں کہ میری بلا جانے کیا ہوئے اے شمع رو بتا تیرے پروانے کیا ہوئے کل قبل کے مر رہے تھے جو دیوانے کیا ہوئے جل غم خانہ دیکھتے تھے جو آنکھوں میں یار کی تھے بے پینے کے مست جوستا نے کیا ہوئے جن پر ہر اک حقیقت مخفی تھی منکشف وہ واقفان راز وہ فرزانے کیا ہوئے سب لوگ کیا سبب ہے کہ بے کیف ہو گئے ساتی کدھر کو چل دیئے میخانے کیا ہوئے ابواب بغض و غذر وشقاوت میں کھل رہے عشق و وفا و مہر کے افسانے کیا ہوئے اُمید وضل حسرت و غم سے بدل گئی نقشِ قدوم یارخُدا جانے کیا ہوئے' 1- اس نظم میں پہلا شعر حضور کی حرم محترم حضرت امہائی کا منتخب کردہ ہے باقی شعرحضور کے اپنے ہیں اخبار الفضل جلد 13-12 اگست 1925 ء 182
76 فضل الہی کے غیبی سامان ہم اُنھیں دیکھ کے حیران ہوئے جاتے ہیں خود بخود چاک گریبان ہوئے جاتے ہیں دشمن آدم کے جو نادان ہوئے جاتے ہیں ہائے انسان سے شیطان ہوئے جاتے ہیں گیسوئے یار پریشان ہوئے جاتے ہیں اب تو واعظ بھی پشیمان ہوئے جاتے ہیں نیب سے فضل کے سامان ہوئے جاتے ہیں مرحلے سارے ہی آسان ہوئے جاتے ہیں حُسن ہے داد طلب ، عشق تماشائی ہے لاکھ پودے میں وہ عریان ہوئے جاتے ہیں تیری تعلیم میں کیا جادو بھرا ہے مرزا جس سے حیوان بھی انسان ہوئے جاتے ہیں سینکڑوں عیب نظر آتے تھے جن کو اس میں وہ بھی اب عاشق قرآن ہوئے جاتے ہیں د گورے کالے کی اُٹھی جاتی ہے دنیا سے تمیز سب تیرے تابع فرمان ہوئے جاتے ہیں سنجه اشک پروئی ہے وہ تو نے واللہ گیر بھی آب تو مسلمان ہوئے جاتے ہیں مرد و زن عشق میں تیرے ہیں برابر سرشار ہر ادا پر تیری قربان ہوئے جاتے ہیں ہے ترقی یہ مرا جوش جنوں ہر ساعت تنگ سب دشت و بیابان ہوئے جاتے ہیں بیٹھ جاؤ ذرا پہلو میں میرے آکے کہ آج سب ارادے برے ارمان ہوئے جاتے ہیں جوش گریہ سے پھٹا جاتا ہے دل پھر محمود أخبار الفضل جلد 13-8 جنوری 1926ء اشک پھر قطرہ سے طوفان ہوئے جاتے ہیں 183
77 بخش دو رحم کرو شکوے گلے جانے دو مر گیا، ہجر میں میں پاس مجھے آنے دو دوستو ! کچھ نہ کہو مجھ سے مجھے جانے دو خنجر ناز سے تم کسر مجھے کٹوانے دو (2) پڑگئی جس پر نظر ہو گیا کہ پوش ہی میرے دلدار کی آنکھیں ہیں کہ غم خانے دو دوستو ! رحم کرو کھول دو زنجیروں کو جا کے جنگل میں مجھے دل ذرا بہلانے دو (2) سر ہے پر فکر نہیں، دل ہے پر اُمید نہیں اب میں بیس شہر کے باقی ہیں ویرا نے دو تمھیں تریاق مبارک ہو مجھے زہر کے گھونٹ غم ہی اچھا ہے مجھے تم مجھے غم کھانے دو دوستو سمجھو تو ہے زندگی اس موت کا نام یار کی راہ میں اب تم مجھے مر جانے دو دل کی دل جانے مجھے کام نہیں کچھ اس سے اپنی ڈالی ہوئی گنٹھی اُسے سلجھانے دو نفس پر بوجھ ہی ڈالو گے تو ہوگی اصلاح اونٹ کرتے ہیں یونہی چھینے چلا نے دو فکر پر فکر توغم پر ہے غموں کی بوچھاڑ سانس تو لینے دو تھوڑا سا توئنتا نے دو اک طرف عقل کے شیطاں ہے تو اس جانب نقش ایک دانا کو میں گھیرے ہوئے دیوانے دو کبھی غیرت کے بھی دکھلانے کا موقع ہوگا یا یونہی کہتے چلے جاؤ گے تم جانے دو (2) کٹ گئی عمر رگڑتے ہوئے ماتھا در پر کاش تم کہتے کبھی تو کہ اُسے آنے دو (2) مجھ سے ہے اور تو غیروں سے ہے کچھ اور شلوک دلبرا آپ بھی کیا رکھتے ہیں پیمانے دو تن سے کیا جان جدا رہتی ہے یا جان سے تن اخبار الفضل جلد 14-24 اگست راستہ چھوڑ دو دربانو! مجھے جانے دو * 1927 184
78 تو وہ قادر ہے کہ تیرا کوئی ہمسر ہی نہیں - میں وہ بے لیس ہوں کہ بے در بھی ہوں بے پہ ہی نہیں کنت جنبل سے محروم کیا علم نے آہ ! خواہش اُڑنے کی تو رکھتا ہوں مگر پر ہی نہیں گھونسلے چڑیوں کے ہیں مانذدیں ہیں شیروں کے لیے پر میرے واسطے دُنیا میں کوئی گھر ہی نہیں خوف اگر ہے تو یہ ہے تجھ کو نہ پاؤں ناراض جان جانے کا تو اے جان جہاں ڈر ہی نہیں عشق بھی کھیل ہے ان کا کہ جو دل رکھتے ہیں ہو جو سودا تو کہاں ہو کہ یہاں سر ہی نہیں آنکھیں پرنم ہیں جگہ ٹکڑے ہے سینہ ہے چاک یاد میں تیری تڑپتا دلِ مُضطَہ ہی نہیں ذره ذرہ مجھے عالم کا یہ کہتا ہے کہ دیکھ میں بھی ہوں آئنہ اس کا مہ و اختر ہی نہیں 185
دل کے بہہ جانے کی نالے بھی خبر دیتے ہیں شاہد اس بات پر نوک مژہ کر ہی نہیں خواہش وصل کروں بھی تو کروں کیونکر ہیں کیا کہوں اُن سے کہ مجھ میں کوئی جوہر ہی نہیں دل سے ہے وسعت ترحيب محبت مفقود ساقی استادہ ہے مینا لیے ساغر ہی نہیں قُرب دلدار کی راہیں تو کھلی ہیں لیکن کیا کروں میں جیسے اسباب میکسر ہی نہیں ہے ہم نفس ادھر فكر اُدھر عالم کا چین ممکن ہی نہیں ، امن مقدر ہی نہیں 186 * 1926 اخبار الفضل جلد 14-31 اگست
79 میرے ہمراز بیشک دل محبت کا ہے پیمانہ ہے اس کا حال رندانہ تو اس کی چال مستانہ کئے جاں بخش مٹتی ہے جہاں ہے یہ وہ میخانہ مگر وہ کیا کرے جس کا کہ دل ہو جائے ویرانہ نظر آئیں تمت اؤں کی چاروں سمت میں قبریں مرے ہمراز کہتے ہیں کہ اک شے نور ہوتی ہے جب آتی ہے تو تاریکی معا کافور ہوتی ہے علاج کر رنج وظلم ہائے دل رنجور ہو تی ہے طبیعت کتنی ہی افسردہ ہو کنٹرور ہوتی ہے مگر ہم کیا کریں جن کے کہ دن بھی ہوگئے راتیں میرے ہمراز آنکھیں بھی خُدا کی ایک نعمت ہیں ہزاروں دوستیں قربان ہوں جس پر وہ دولت ہیں بنائے جہنم میں سچ ہے کہ باب علم و حکمت ہیں مثالِ خضر ہمراہ طلب گار زیارت ہیں مگر وہ منہ نہ دکھلائیں تو پھر ہم کیا کریں آنکھیں وہ خوش قسمت ہیں جوگر پڑ کے اس مجلس میں جانچے کبھی پاؤں پر سر رکھا کبھی دائن سے جالیئے مغرض جس طرح بن آیا مطالب اُن سے منوائے مرے ہمراز ا پر وہ پر شکست کیا کریں جن کے ہوا میں اُڑ گئے نالے ،گئیں بے کار فریا دیں بجا ہے ساری دنیا ایک لفظ میں کا ہے نقشہ جدھر دیکھو چنگ اس کی جدھر دیکھو ظہور اس کا 187
مرے ہمراز سب دنیا کا کام اس میں پر ہے چلتا مگر میں بھی تبھی ہوتی ہے جب ہو سامنا تو کا بھلا وہ کیا کریں میں کو جو اُن کی یاد سے اُتریں ول مایوس سینہ میں اندھیرا چاروں جانب ہمیں نہ آنکھیں ہیں رکھ پائیں نہ کر یں جن سے اڑھائی نہ احساس انانیت کہ اس کے زور سے پہنچیں میرے دلدار ہم پر بند ہیں سب وصل کی راہیں سوا اس کے کہ اب خود آپ ہی کچھ لطف فرمائیں ہمارے سیکیوں کا آپ کے بن کون ہے پیارے نظر آتے ہیں مارے غم کے اب تو دن کو بھی تارے نہیں دل اپنے سینوں میں دھرے ہیں کہ انگارے چھنکے جاتے ہیں سرسے پاؤں تک ہم ہجر کے مارے دھرے انکی بس اب تو رحم فرمائیں چلے آئیں چلے آئیں اخبار الفضل جلد 14-28 ستمبر 1926ء 188
80 پہنچائیں در پہ یار کے وہ بال و پر کہاں دیکھے جمالِ یار جو ایسی نظر کہاں کر دے رسا دعا کو میری وہ اثر کہاں دھو دے جو سب گند مرے دو تیم تر کہاں ہر شب اسی اُمید میں سوتا ہوں دوستو! شاید ہو وصل یار میسر ، مگر کہاں سجدہ کا اذن دے کے مجھے تاج ور کیا پاؤں ترے کہاں میرا ناچیز سر کہاں میری طرح ہر اک ہے یہاں منبتلائے عشق حیران ہوں کہ ڈھونڈوں میں اب نامہ یہ کہاں از بس کہ افعال سے دل آب آب تھا آنکھوں سے ہو گیا میرا نورِ نظر کہاں لیس فرقت میں تیری ہر جگہ ویرانہ بن گئی آب زندگی کے دن یہ کروں میں بستر کہاں ہر لحظہ انتظار ہے ہر وقت جستجو رہتا ہے اب تو منہ پہ مرے میں کدھر کہاں اب جب نقد جان سونپ دیا تجھ کو جان من پاس اسکے بھلا مرے خوف وخطر کہاں کچھ بھی خبر نہیں کہ کہاں ہوں کہاں نہیں جب جان کی خبر نہیں کن کی خبر کہاں حیران ہوں کہ دن کسے کہتے ہیں دوستو! سُورج ہی جب طلوع نہ ہو تو سحر کہاں عاشق کے آنسوؤں کی ذرا آب دیکھ لیں ہیرے کہاں ہیں نفل کہاں ہیں گہر کہاں وزد آشنائی غم ہجراں میں یہیں کہاں فرقت نصیب مادر و فاقد پدر کہاں اے دل اسی کے در پر بیس اب جا کے بیٹھ جا مارا پھروں گا ساتھ ترے در بدر کہاں پہ 189
تیری نگاہ نطف اُتارے گی مجھ کو پار گتے ہیں مجھ سے عشق کے پیجر و بر کہاں بیجرو چکولے کھا رہی ہے مری ناؤ دیر سے دیکھوں کہ پھینکتی ہے قضا و قدر کہاں دیکھو کہ دل نے ڈالی ہے جا کر کہاں کمند گودا تو ہے یہ بحر محبت میں، پر کہاں ممکن کہاں کہ غیر کرے مُجھ سے ہمسری وہ دل کہاں اوہ گردے کہاں وہ جگہ کہاں اخبار الفضل مجلد 14-19 اکتوبر 1926 ء 190
81 ستی بینینیم میری ناکام ہوئی جاتی ہے صبح آئی ہی نہیں شام ہوئی جاتی ہے دو لب سُرخ ہیں گویائی پر آمادہ پھر سخت ارزاں مئے گلفام ہوئی جاتی ہے لطف خُلُوتُ جو اُٹھانا ہو اُٹھا لو یارو دعوت پیر مغاں عام ہوئی جاتی ہے مضطرب ہو کے چلے آتے ہیں میری جانب موت ہی کو فصل کا پیغام ہوئی جاتی ہے ان کو اظہار محبت سے ہے نفرت محمود آہ میری یونہی بدنام ہوئی جاتی ہے عشق ہے جلوہ فگن فطرت وحشی پہ میری دیکھ لینا کہ ابھی رام ہوئی جاتی ہے جرات زُلف تو دیکھو کہ بروز روشن در پئے قتل کر بام ہوئی جاتی ہے خود کسری تیری گر اسلام ہوئی جاتی ہے اُن کی بخشش بھی تو انعام ہوئی جاتی ہے لذت عیشِ جہاں دیکھ کے بھولا مسلم دانہ سمجھا تھا جسے دام ہوئی جاتی ہے کیا سب ہے کہ تجھے دے کے دل اسے شید این میری جاں معرض السنام ہوئی جاتی ہے ہب ہے دے پھر بٹے جاتے ہیں ہر قسم کے دنیا سے فساد عقل پھر تابع الہام ہوئی جاتی ہے 191 از احمدی جنتری 1928 مطبوعہ دسمبر 1927 ء
82 یہ خاکسار نابکار دلبرا وہی تو ہے کہ جس کو آپ کہتے تھے ہے با وفا وہی تو ہے جو پہلے دن سے کہہ چکا ہوں مدعا وہی تو ہے میری طلب ہی تو ہے میری دُعا وہی تو ہے جو غیر پر نگہ نہ ڈالے آشنا وہی تو ہے جو خیر کے سوا نہ دیکھے چشم وا وہی تو ہے نکر تھی جس پر رحم کی جو خوشہ چین فضل تھا ولی غلام جاں نثار آپ کا وہی تو ہے یہ بے رخی ہے کس سبب سے میں وہی ہوں جو کہ تھا میرے گند وہی تو ہیں میری خطاؤ ہی تو ہے سزائے عشق ہجر ہے جزائے صبر وصل ہے میری سزا وہی تو ہے میری جزا کو ہی تو ہے نہیں ہیں میرے قلب پر کوئی نئی تجلیاں ھیرا میں تھا جو جلوہ گر میرا خدا وہی تو ہے 192
نہیں ہے جس کے ہاتھ میں کوئی بھی کے دیہی تو ہوں جو ہے قدیر خیر وشر میرا خدا وہی تو ہے بھنور میں پھنس رہی ہے گو نہیں ہے خوف ناؤ کو بچایا جس نے نوح کو تھا نا خُدا وہی تو ہے ہے جس کا پھول خوش نما ہے جس کی چال جان قرا میرا چمن وہی تو ہے میری صبا وہی تو ہے از احمدی جنتری 1928 مطبوعہ دسمبر 1927 م 193
83 ترے در پر ہی میری جان نکلے خُدایا یہ میرا آزمان نکلے نکل جائے مری جاں خواہ تین سے نہ دل سے پر مرے ایمان نکلے ہوں اک عرصہ سے خواہانِ اجازت میرے بارے میں بھی فرمان نکلے میرے پاس آکے بلہ بیٹھ جاؤ کہ پہلو سے میرے شیطان نکلے سمجھتا تھا اِرادے ساتھ دیں گے مگر وہ بھی یونہی مہمان نکلے مجھے سب کو رنج و کلفت بھول جائے جو تیری دید کا آزمان نکلے گنوا دی قشر کی خواہش میں سب نمر دریغا ! ہم بہت نادان نکلے ہوا کیا سیر عالم کا نتیجہ پریشاں آئے تھے حیران نکلے ترے ہاتھوں سے اے نفس کوئی کسن جنھیں دیکھا وہی نالان نکلے کٹا دوں جان و مال و آبرو سب وہ میرے گھر کبھی تو آن نکلے نکلتی ہے مری جاں تو نکل جائے نہ دل سے کپہ ترا پیکان نکلے نہ پایا دوسرا تجھ سا کوئی بھی زمین و آسماں سب چھان نکلے غضب کا ہے ترا بین مخفی جنھیں دیکھا ترے خواہان نکلے تری نسبت سنے تھے جس قدر عیب وہ سارے جھوٹ اور بہتان نکلے 194
کبھی نکلے نہ دل سے یاد تیری کبھی سر سے نہ تیرا دھیان نکلے نہ کی ہم نے کمی کچھ مانگنے میں مگر تم پخششوں کی کان نکلے سمجھتا تھا کہ ہوں صید مصائب مگر سوچا تو سب احسان نکلے از احمدی جنتری 1928 مطبوعہ دسمبر 1927 عمر 195
84 ہے زمیں پر سر میرا لیکن وہی مسجود ہے آنکھ سے اوجھیل ہے گو دل میں وہی موجود ہے مطلقا غیر از فت راہ بقا مسدود ہے میٹ گیا جو راہ میں اس کی وہی موجود ہے سوچتا کوئی نہیں فردوس کیوں کھو ہے آرزو باقی ہے لیکن مدک مفقود ہے شاید اس کے دل میں آیا میری جانب سے غبار آسماں چاروں طرف سے کیوں غبار آلود ہے دُهُ تاایک دہ مرا ہے تا ایک میں ہوں اُسی کا از ازن مجھ کو کیا خور و جناں سے وہ مرا مقصود ہے انتیاج اک نقص ہے جلوہ گری ہے اک کہاں مقتضائے حُسن ستر شاہد و مشہود ہے بے مہر کو پوچھتا ہی کون ہے دنیا میں آج ہے کوئی تو تجھ میں جو ہر تو اگر منسود ہے مانگ پر ہوتی ہے پیدا وار چونکہ وہ نہیں جنس تقویٰ اس لیے دنیا سے اب مفقود ہے کیوں نہ پاؤں اُس کی درگہ سے جزائے بے حساب ہے میری نیت تو بے حد کو عمل محدود ہے دل کی حالت پر کسی بندے کو ہو کیا اطلاع بس وہی محمود ہے جو اس کے ہاں محمود ہے مدعا ہے میری بستی کا کہ مانگوں بار بار مقتضا اُن کی طبیعت کا سخا وجود ہے سخاو باپ کی سنت کو چھوڑا ہو گیا صید ہوا ابن آدم بارگہ سے اس لیے منظرود ہے جب تلک تدبیر پنجہ کنش نہ ہو تقدیر سے آرزو بے فائدہ ہے التجا بے سود ہے عشق و بے کاری اکٹھے ہو نہیں سکتے کبھی عرصہ سعی محبتاں تا ابد محدود ہے از احمدی جنتری 1928 مطبوعہ دسمبر 1927 عمر 196
85 میں تمھیں جانے نہ دوں گا کیا مجبت جائے گی یوں کیا پڑا روؤں گا میں خوں یاد کر کے چشم کئے گوں میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا خواہ تم کتنا ہی ڈانٹو خواہ تم کتنا ہی کوسو خواہ تم کتنا ہی چھڑ کو میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا کیا ہوئی اُلفت ہماری کیا ہوئی چاہت تمہاری کھا چکا ہوں زخم کاری میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا مجھ سے تم نفرت کرو گے سامنے میرے نہ ہو گے ساتھ میرا چھوڑ دو گے میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا دل میں رکھوں گا چُھپا کر آنکھ کی پیشلی بن کر 197
اپنے سینے سے لگا کہ میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا اس قدر محنت اُٹھا کہ دولت راحت لٹا کر تم کو پایا جاں گنوا کر اب تو میں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا آسماں شاہد نہیں کیا؟ میکہ اقرارِ وفا کا اے میری جاں میرے مولیٰ میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا تم ہو میری راحت جاں تم سے وابستہ ہے اناں زور سے پکڑوں گا داماں یں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا کیا سُناتے ہو مجھے تم کیوں ستاتے ہو مجھے تم بس بناتے ہو مجھے تم میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا 198
سر کو پاؤں پر دھروں گا آنکھیں تلووں سے ملوں گا نقش پا کو چوم لوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا یں تمھیں جانے نہ دوں گا کیا ملات توں کی راتیں تھیں جو مجھ کو شب براتیں یوں ہی ہو جائیں گی باتیں یں تمھیں جانے نہ دوں گا پرنک یں تمھیں جانے نہ دوں گا میری حالت پر نظر کر عیب سے غض بصر کر غَضٌ بَصَز ڈھیر ہو جاؤں گا مرکہ پر تجھے جانے نہ دوں گا یں تمھیں جانے نہ دوں گا ٹوٹ جائیں کس طرح سے عہد کے مضبوط رشتے اس لیے ہم کیا ملے تھے ؟ میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا خواہ مجھ سے رُوٹھ جاؤ منہ نہ سالوں تک دکھاؤ یاد سے اپنی بھلاؤ میں تمھیں جانے نہ دوں گا 199
یں تمھیں جانے نہ دوں گا تم تو میسر ہو چکے ہو تم مرے گھر کے دیے ہو میرے دل میں بس رہے ہو میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا آؤ آؤ مان جاؤ مجھ کو سینے سے لگاؤ دل سے سب شکوے مٹاؤ میں تمھیں جانے نہ دوں گا میں تمھیں جانے نہ دوں گا أخبار الفضل جلد 15-10 فروری 1938 ء 200
86 راک عمر گزر گئی ہے روتے روتے دامان عمل کا داغ دھوتے دھوتے یاران وطن ! یہ خواب جنت کسی کام دوزخ میں پہنچ چکے ہو سوتے سوتے آتا ہے تو اب گند میں لطف آتا ہے نوبت یہ اپنی گئی ہے ہوتے ہوتے کیا کعبہ کو جاؤ گے تبھی تم جس وقت تھک جاؤ گے گشت کم ہوتے ہوتے چھانا کئے سب جہاں کو اُن کی خاطر جب دیکھا تو دیکھا ان کو سوتے سوتے دیکھا نا نگاہ یار پالی ہم نے فرقت میں حواس و ہوش کھوتے کھوتے 201 + 1928 أخبار الفضل جلد 16 - 6 جولائی
87 میں اپنے پیاروں کی نسبت ہر گز نہ کروں گا پسند کبھی وہ چھوٹے درجہ پہ راضی ہوں اور اُن کی نگاہ رہے نیچی وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر شیروں کی طرح فراتے ہوں ادنی سا قصور اگر دیکھیں تو منہ میں کف پھر لاتے ہوں وُہ چھوٹی چھوٹی چیزوں پر اُمید لگائے بیٹھے ہوں وُه اوئی اوئی خواہش کو مقصود بنائے بیٹھے ہوں شمشیر زباں سے گھر بیٹھے دشمن کو مارے جاتے ہوں میدان عمل کا نام بھی لو تو چھینتے ہوں گھراتے ہوں گیدڑ کی طرح وہ تاک میں ہوں شیروں کے شکار پر جانے کی اور بیٹھے خوابیں دیکھتے ہوں وہ ان کا جوٹھا کھانے کی اے میری الفت کے طالب! یہ میکر دل کا نقشہ ہے اب اپنے نفس کو دیکھ لے تو وہ ان باتوں میں کیسا ہے گر تیری ہمت چھوٹی ہے گر تیرے ارادے مُردہ ہیں گر تیری اُمنگیں کو تہ ہیں گھر تیرے خیال افزدہ ہیں 202
کیا تیرے ساتھ لگا کر دل میں خود بھی کمینہ بن جاؤں ہوں جنت کا مینار، مگر دوزخ کا زمینہ بن جاؤں ہے خواہش میری الفت کی تو اپنی نگاہیں اُونچی کر تدبیر کے جالوں میں مت پھنس کہ قبضہ جا کے مقدر پر میں واحد کا ہوں دل دادہ اور واحد میرا پیارا ہے گر تو بھی واحد بن جائے تو میری آنکھ کا تارا ہے تو ایک ہو ساری دُنیا میں کوئی ساتھی اور شریک نہ ہو تو سب دُنیا کو دے لیکن خود تیرے ہاتھ میں بھیک نہ ہو أخبار الفضل جلد 17-10 جنوری 1930ء 203
88 خُدایا اے میرے پیارے خُدایا اللهُ الْعَالَمِينَ رَبُّ البرايا ملیک و مالیک و خلاق عالم رحیم و راحم و بخو العطایا تری درگہ میں اک اُمید لے کر ترا اک بندہ عاصی ہے آیا وہ خالی ہاتھ ہے ہر پیشکش سے نہیں لایا وہ ساتھ اپنے ہدایا جو تو نے دی تھی اس کو طاقت خیر وہ کر بیٹھا ہے اس کا بھی صفایا دہ حیوانوں سے بدتر ہو رہا ہے نہیں تقویٰ میں حاصل کوئی پایا سمٹ کر بن گئی نیکی سوندا اُفق پر چھا گئیں اس کی خطایا بتاؤں کیا کہ شیطاں نے کہاں سے کہاں لے جا کے ہے اس کو گرایا نہیں آرام پل بھر بھی میسر ہے اس ظالم نے کچھ ایسا ستایا جہاں کا چپہ چپہ دیکھ ڈالا مگر کوئی ٹھکانا بھی نہ پایا ہوا مایوس جب چاروں طرف سے نہ جب گوشش نے اس کا کچھ بنایا تو ہر پھر شوبی کر رہی تدبیر شو بھی تری تقدیر کا در کھٹکھٹایا ہی ہے آرزو اس کی الہی یہی ہے التجا اس کی خُدایا کہ مشرق اور مغرب دیکھ ڈالے سکوں لیکن کہیں اس نے نہ پایا 204
تری درگاہ میں وہ آخر الامر تمنا دل میں لے کر ہے یہ آیا تیری رحمت کی دیواروں کے اندر کلام اللہ کا مل جائے سایہ تو وہ دھونی محبت کی کما کر جلا دے سب جہالت اور مایا أخبار الفضل جلد 17-17 جنوری 1930ء 205
89 آمین عزیزان امته السلام بیگم ، مرا ناصر احمد ناصرہ بیگم - مرزا مبارک احمد - امتہ القیوم بیگم مرزا منور احمد - امتہ الرشید بیگم - امتہ العزیز نیم بسم الله وبارك لهم.ے.مرا دل ہو گیا خوشیوں سے معمور ہوئے ہیں آج سب رنج و الم دور نوید راحت افزا آرہی ہے بشارت ساتھ اپنے لا رہی ہے سلام.اللہ کی پہلی عنایت مسیجا نے جسے بخشی تھی برگت مرا ناصر - میرا فرزند اکبر ملا ہے جس کو حق سے تاج وافسر وہ میری ناصرہ وہ نیک اختر عقیله با سعادت پاک جوہر مبارک جو کہ بیٹیا دوسرا ہے خدا نے اپنی رحمت سے دیا ہے مری قیوم.میرے دل کی رلعت خدا نے جس کو بخشی ہے سعادت منور جو کہ مولیٰ کی عطا ہے بشارت سے خدا کی جو ملا ہے رشیدہ ہیں کو حق نے رُشد بخشا بنایا نیک طینت اور اچھا عزیزہ سب سے چھوٹی نیک فطرت بہت خاموش پائی ہے طبیعت 206
یہ سارے ختم قرآں کر چکے ہیں دلوں کو نور حق سے بھر چکے ہیں خُدا کا فضل ان پر ہو گیا ہے کلام اللہ کا خلعت ملا ہے یہ نعمت سارے انعاموں کی ماں ہے جو سچ پوچھو ہی باغ جناں ہے ملی ہے ہم کو یہ فضل خدا سے جیب پاک حضرت مصطفے سے شہر کولاک یہ نعمت نہ پاتے تو اس دنیا سے ہم اندھے ہی جاتے کجا ہم اور کجا مولیٰ کی باتیں کجا دن اور کمجا تاریک راتیں رسائی کب تھی ہم کو آسمان تک جواٹ تے بھی تو ہم اڑتے کہاں تک خداہی تھا کہ جس نے دی یامت محمدی تھے جو لائے یہ خلعت پس اے میرے عزیز د میرے بیجو! دل و جاں سے اسے محبوب رکھو یہی ہے دین و دنیا کی بھلائی اسی سے دُور رہتی ہے بُرائی اسی سے ہوتی ہے راحت میسر اسی میں دیکھتے ہیں روئے دلبر یہی لے جاتی ہے مولی کے در تک ہی پہنچاتی ہے مومن کو گھر تک خدایا اے میرے پیارے خُدایا الهُ الْعالَمينَ رَبِّ البرايا ہو سب میرے عزیزوں پر عنایت ملے تجھ سے انہیں تقویٰ کی خلعت کلام اللہ پر ہوں سب وہ عامل نگاہوں میں تیری ہوں نفس کامل 207
بس اک تیری ہی ان کے دل میں طلبہو نہ دیکھیں غیر کو کوئی ہو ، کیا ہو محبت تیری اُن کے دل میں رچ جائے ہر اک شیطان کے پنجے سے بچ جائے علوم آسمانی ان کو مل جائیں دلوں کی اُن کے کلیاں خوب کھل جائیں خوب ترا الہام بھی ہو ان پر نازل ترا اکرام بھی ہو ان کے شامل کریں تیرے فرشتے ان سے باتیں مُعارف کی نہیں سینوں میں نہریں ہر اک ان میں سے ہو شمع ہدایت بتائے اک جہاں کو راز قدرت دلوں کو نور سے ہوں بھرنے والے ہوں تیری رہ میں ہر دکھ مرنے والے برائی دشمنوں کی بھی نہ چاہیں ہمیشہ خیر ہی دیکھیں نگاہیں لڑائی اور جھگڑے دُور کر دیں دلوں کو پیار سے معمور کر دیں جو سیکس ہوں یہ ان کے یار ہو جائیں سیر ظالم پر اک تلوار ہو جائیں بنیں ابلیس نافرماں کے قاتل لوائے احمدیت کے ہوں حامل یہ میدان ونغا میں جب کبھی آئیں تو دل اغداء کے سینوں میں گل جائیں بنائے شرک کو جڑ سے ہلا دیں نشان کفر و بدعت کو مٹا دیں مٹادیں خدا کا نور چمکے ہر نظر میں ملک آئیں نظر چشم بشر میں بڑھیں اور ساتھ دنیا کو بڑھائیں پڑھیں اور ایک عالم کو پڑھائیں 208
الہی دُور ہوں ان کی بلائیں ڑیں دشمن پر ہی اس کی جفائیں اپنی تیز ہوں ان کی نگا ہیں نظر آئیں سبھی تقوی کی راہیں ہوں بحر معرفت کے پیش ناور سمائے علم کے ہوں مہر انوز یہ قصضر احمدی کے پاسباں ہوں یہ ہر میداں کے یارب پہلواں ہوں تریا سے یہ پھر ایمان لائیں یہ پھر واپس ترا قرآن لائیں ترا ه حفظ قران اخبار الفضل جلد 19 - 7 جولائی 1931 ء 209
90 وُہ چھلک رہا ہے میرے غم کا آج پیمانہ کسی کی یاد میں میں ہو رہا ہوں دیوانہ زماند گرد را کہ دیکھیں نہیں وہ مست آنکھیں کہ جن کو دیکھ کے میں ہو گیا تھا مستانہ وہ شمع رو کہ جسے دیکھ کر ہزاروں شمع بھڑک اٹھی تھیں بسوز ہزار پروانہ دہ جس کے چہرہ سے ظاہر تھا نور ربانی ملک کو بھی جو بناتا تھا اپنا دیوانہ کہاں ہے کہ ملوں انھیں اس کے ملکوں سے کہاں ہے وہ کہ گروں اس پریشل پروانہ محبتیں کہ نئی زندگی دلاتی تھیں وہ آج میرے لیے کیوں بنی ہیں افسانہ دہ یار جس کی محبت پہ ناز تھا مجھ کو کوئی بتاؤ کہ کیوں ہو رہا ہے بیگانہ جو کوئی روک تھی اس کو یہاں پر آنے کی بلا لیا نہ وہیں کیوں نہ اپنا دیوانہ پہ الیا نہ چھیڑ دشمن ناداں نہ چھیڑ کہتا ہوں چھلک رہا ہے میرے غم کا آج پیمانہ تری نصیحتیں بے کار تیرے مکر فضول یہ چھیڑ جا کے کسی اور جا پہ افسانہ چھڑائے گا بھلا کیا دل سے میرے یاد اس کی تو اور مجھ کو بناتا ہے اس کا دیوانہ نہ تیرے ظلم سے ٹوٹے گا رشتہ الفت نہ حرص مجھ کو بنائے گی اُس سے بیگانہ ہے تیری سعی دلیل حماقت مطلق ہے تیری جدو جہد ایک فعل طفلانہ ترا خیال کدھر ہے یہ سوچ اے ناداں رہا ہے دُور کبھی شمع سے بھی پروانہ حدیث مدرسه و خانقاه مگو بخدا فتاد بر سر حافظ کہوائے میخانہ اخبار الفضل جلد 20 - 1 جنوری 1933ء 210
91 حضرت سیڈ سارہ بنگیر کی وفات پر کو رحم اسے رسیم میرے حال زار پر زخم جگہ پر درد دل بے قرار پر مجھے پر کہ ہوں عزیزوں کے حلقہ میں شل غیر اس بے کس و نحیف و غریب الدیار پر جس کی حیات اک ورق سوز و ساز تھی جیتی تھی جو غذائے تمنائے یار پر مقصود جس کا علم و تقی کا حصول تھا رکھتی تھی ہو نگہ نگر گلف یار پر تھی کا حصل حیات کا اک سعی ناتمام کائی گئی غریب حوادث کی دھار پر دل کی امیدیں دل ہی میں سب دن گی نہیں پائے اُمید ثبت رہا انتظار پر دل ہاں اے مغیث سُن لے میری التجا کو آج کہ رحم اس وجود محبت شعار پر اس کے گیار بادہ اُلفت کی رُوح پر اس بوستان عشق و وفا کی مزار پر ہاں اُس شہید علم کی تربت پہ کر نزول خوشیوں کا باب کھول غموں کی انکار پر میری طرف سے اس کو جزا ہم نے نیک دے کہ رحم اسے جسیم دل سوگوار پر حاضر نہ تھا وفات کے وقت اسے مے خُدا بھاری ہے یہ خیال دل ریش وزار پر ڈرتا ہوں وہ مجھے نہ کہے بازبان حال جاؤں کیسی دُعا کو جو اس کے مزار پر جب مر گئے تو آئے ہمارے مزار پر پتھر پڑیں صنم ترے ایسے پیار پر لے حضور کی حرم محترمہ جنہوں نے ۱۹۳۳ میں وفات پائی.أخبار الفضل جلد 21-19 جولائی 1934 ء 211
92 آہ پھر موسم بہار آیا دل میں میرے خیالِ یار آیا لالہ و گل کو دیکھ کر محمود یاد مجھ کو وہ گلزار آیا زخم دل ہو گئے ہرے میرے ہر چمن سے میں اشکبار آیا خون رلاتا تھا لالہ زار کائنگ مجلس یار کی بہار کا رنگ تازہ کرتے تھے یاد اس کی پھول یاد آتا تھا گلزار کا رنگ لوگ سب شادمان و خوش آئے ایک میں تھا کہ سوگوار آیا سبزۂ گیاہ کا کہوں کیا حال چنہ چنہ پر ڈالتا تھا حال مست نظارۂ جمال تھے سب آنکھیں دُنیا کی ہو رہی تھیں لال زخم دل ہو گئے ہرے میرے ہر چمن سے میں اشکبار آیا ئیں وہاں ایک اور خیال میں تھا کیا کہوں میں بنالے حال میں تھا سبزہ اک عکس زُلف جاناں ہے یہ تصور ہی بال بال میں تھا 212
لوگ سب شادمان و خوش آئے ایک میں تھا کہ سوگوار آیا ندیاں ہر طرف کو بہتی تھیں قلب صافی کا حال کہتی تھیں آبشاروں کی شکل میں گر کر صدمہ افتراق سہتی تھیں زخم دل ہو گئے ہرے میرے ہر چمن سے میں اشکبار آیا دیو داروں کی ہر طرف تھی قطار یاد کرتا تھا دیکھ کر قدِ یار لوگ دل کر رہے تھے ان پر نثار جان سے ہو رہا تھا میں بیزار لوگ سب شادمان و خوش آئے ایک میں تھا کہ سوگوار آیا ابر آتے تھے اور جاتے تھے دل کو ہر اک کے خُوب بھاتے تھے بھلیوں کی جنگ میں مجھ کو نظر جلوے اس کی ہنسی کے آتے تھے زخم دل ہو گئے ہرے میرے ہر چین سے میں اشکبار آیا شاخ گل پر ہزار بیٹھی تھی کانپتی بے قرار بیٹھی تھی 213
نغمہ سُن سُن کے اُس کے سب خوش تھے وہ مگر دل فگار بیٹھی تھی لوگ سب شادمان و خوش آئے ایک میں تھا کہ سوگوار آیا کیسی ٹھنڈی ہوائیں چلتی تھیں ناز و رعنائی سے مچلتی تھیں اُن کی رفتار کی دلا کر یاد دل مرا چٹکیوں میں مکتی تھیں زخیم دل ہوگئے ہرے میرے ہر حمین سے میں اشکبار آیا تھے طرب سے درخت بھی رقصاں گویا قسمت پر اپنی تھے نازاں کہتے پتے کے پاس جا کہ میں سونگھتا تھا بُوئے مر کنگان لوگ سب شادمان و خوش آئے ایک میں تھا کہ سوگوار آیا جلوے اُس کے نمایاں ہرشے میں سُراُسی کی تھی پیدا ہوئے ہیں کر تنگ اُسی کا چھلک رہا تھا آہ کف ساقی میں ساغر کے میں زخم دل ہوگئے ہرے میرے ہر چمن سے میں اشکبار آیا 214
اُس کے نزدیک ہو کے دُور بھی تھا دل اُمیدوار چور بھی تھا نارِ فُرقت میں جل رہا تھا میں گوپس پردہ اک ظہور بھی تھا لوگ سب شادمان و خوش آئے اک میں تھا کہ سوگوار آیا دیکھئے کب وہ منہ دکھاتا ہے پر دہ چہرہ سے کب اُٹھاتا ہے کب میرے غم کو دور کرتا ہے پاس اپنے مجھے بلاتا ہے ہنس کے کہتا ہے دیکھ کر مجھ کو دیکھو وہ میرا دل فگار آیا میں یونہی اس کو آزماتا تھا پاک کرنے کو دل جلاتا تھا عشق کی آگ تیز کرنے کو منہ چھپاتا کبھی دکھاتا تھا میری خاطر اگر یہ تھا بے چین کب مجھے اس کے بن قرار آیا اخبار الفضل جلد 21-25 جولائی 1934 ء 215
93 اے چاند تجھ میں نور خدا ہے چمک رہا جس سے کہ جامہ حسن ترا ہے چھلک رہا تیری زمین پاک ہے لوٹ گناہ سے محفوظ خاک ہے تری ہر رو سیاہ سے کو تو زیر تابش رخ انور ہے روز وشب ظلمت کدہ میں لوٹ رہا ہوں میں دم بہ لب قرآن پاک میں بھی ترا نام نور ہے کیف وصال سے ترا دل پر سرور ہے گم گشتہ راہ کے لیے تو خضر راہ ہے تیری ضیاء رفیق ازل کی نگاہ ہے تجھے میں جمال یار کی پاتا ہوں میں بھنگ اُٹھتی ہے جس کو دیکھ کے دل میں مسے گنگ میں دوری کو اپنی دیکھ کے میں شرمسار ہوں عاشق تو ہوں پر حرص و ہوا کا شکار ہوں آ اک شعاع نور کی مجھ پر بھی ڈال دے تاریخی گناہ سے باہر نکال دے 216 اخبار الفضل جلد 2-13 جولائی 1935 ء
94 دشمن کو نظام کی برچھی سے تم سینہ و دل بزمانے دو یہ درد رہے گائن کے دوا تم صبر کر و وقت آنے دو یہ عشق و وفا کے کھیت کبھی خوں سینچے بغیر نہ بنیں گے اس راہ میں جاں کی کیا پروا جاتی ہے اگر تو جانے دو تم دیکھو گے کہ انہی میں سے قطرات محبت ٹپکیں گے بادل آفات و مصائب کے چھاتے ہیں اگر تو چھانے دو صادق ہے اگر تو صدق دکھا قربانی کر ہر خواہش کی 2 ہیں جنسِ وفا کے ماپنے کے دُنیا میں ہی پیمانے دو جب سونا آگ میں پڑتا ہے تو کندن بن کے لکھتا ہے پھر گالیوں سے کیوں ڈرتے ہو دل جلتے ہیں جیل جانے دو عاقل کا یہاں پر کام نہیں وہ لاکھوں بھی بے فائدہ ہیں مقصود مرا پورا ہو اگر مل جائیں مجھے دیوانے دو دہ اپنا سر ہی پھوڑے گا وہ اپنا خون ہی بیٹے گا دشمن حق کے پہاڑ سے گر ٹکراتا ہے ٹکرانے دو 217
یہ زخم تمھارے سینوں کے بن جائیں گے رشک چمن اس دن ہے قادر مطلق یار مرا ، تم میرے یار کو آنے دو جو سچے مومن بن جاتے ہیں موت بھی اُن سے ڈرتی ہے تم پیچھے مومن بن جاؤ اور خوف کو پاس نہ آنے دو یا صدق محمد عربی ہے یا احمد مہندی کی ہے وفا باقی تو پرانے قصے ہیں زندہ ہیں یہی افسانے دو دہ تم کو حسین بناتے ہیں اور آپ یزیدی بنتے ہیں یہ کیا ہی سنتا سودا ہے دُشمن کو تیر چلانے دو میخانہ وہی ساقی بھی وہی پھر اس میں کہاں غیرت کا مکل ہے دُشمن خود بھیگا جس کو آتے ہیں نظر غم خانے دو محمود اگر منزل ہے گٹھن تو را ن بھی کامل ہے تم اس پہ تو گل کر کے چلو آفات کا خیال ہی جانے دو أخبار الفضل جلد 23-14 جولائی 1935 ء 218
95 پڑھ چکے احرار بس اپنی کتاب زندگی ہو گیا پھٹ کر ہوا ان کا حجاب زندگی ٹوٹنے نکلے تھے وہ امن وسکون بیکساں خود انہی کے لٹ گئے حُسن و شباب زندگی دیکھ لینا اُن کی اُمیدیں نہیں گی حسرتیں اک پریشاں خواب نکلے گا یہ خواب زندگی فتنه و افساد دست ششم و منزل و ابتذال اس جماعت کا ہے یہ لب لباب زندگی پڑ رہی ہیں انگلیاں ارباب حل وعقد کی بج رہا ہے اس طرح ان کا رباب زندگی کیا خبر ان کو ہے کیا جام شہادت کا مزا دیکھ کر خوش ہو رہے جو سراب زندگی ہے حیات شمع کا سب ما حصل سوز و گداز ایک دل پر خون ہے یہ الکتاب زندگی دلبرا الزام تو دیتے ہیں چھپنے کا تجھے اوڑھے بیٹھے ہیں مگر ہم خود نقاب زندگی دست بعزرائیل میں مخفی ہے سب از حیات موت کے پیالوں میں مبتی ہے شراب زندگی غفلت خواب حیات عارضی کو دور کر ہے تجھے گر خواہش تعبیر خواب زندگی 219 اخبار الفضل جلد 2 - 6 ستمبر 1935ء
96 میری نہیں زبان جو اُس کی زباں نہیں میرا نہیں وہ دل کہ جو اس کا شکاں نہیں ہے دل میں عشق پر مرے منہ میں زباں نہیں نالے نہیں ہیں آہیں نہیں ہیں، فغاں نہیں فرقت میں تیری حالِ دل زار کیا کہیں وہ آگ لگ رہی ہے کہ جس میں دھواں نہیں قرباں ہوں زنجیر دل پہ کہ سب حال کہہ دیا شکوہ کا حرف کوئی نگر درمیاں نہیں پر کیوں چھوڑتا ہے دل مجھے اُس کی تلاش میں آوارگی سے فائدہ کیا ، وہ کہاں نہیں مطلوب ہے فقط مجھے خوشنودی مزاج اُمید خور و خواہش باغ جناں نہیں جلوہ ہے ذرہ ذرہ میں دلبر کے حُسن کا سارے مکاں اُسی کے ہیں وہ لا مکاں نہیں مشتاق ہے جہاں کہ سُنئے معرفت کی بات لیکن حیا و شرم سے چلتی زباں نہیں یا رب تیری مدد ہو تو اصلاح خلق ہو اُٹھنے کا ورنہ مجھ سے یہ بار گراں نہیں کھویا گیا خود آپ کسی کی تلاش میں کچھ بھی خبر نہیں کہ کہاں ہوں کہاں نہیں اسے دوست تیرا عشق ہی کچھ خام ہو تو ہو یہ تو نہیں کہ یار تیرا مہرباں نہیں ایمان جس کے ساتھ نہ ہو قوت عمل کشتی ہے جس کے ساتھ کوئی بادباں نہیں 220 اخبار الفضل جلد 24-31 دسمبر 1936ء
97 موت اس کی کرہ میں گر تمھیں منظور ہی نہیں کہہ دو کہ عشق کا ہمیں مقدور ہی نہیں کیوں جرم نقض عہد کے ہوں مرتکب جناب جب آپ عہد کرنے پر مجبور ہی نہیں مومن تو جانتے ہی نہیں بزدلی ہے کیا اس قوم میں فرار کا دستور ہی نہیں ڈر کا اثر ہو ان پر نہ لالچ کا ہو اثر ہوش آئیں جن کو ایسے بھنور ہی نہیں دل دے چکے توختم ہوا قصہ حساب معشوق سے حساب کا دستور ہی نہیں بحر فنا میں غوطہ لگانے کی دیر ہے مشران قریب تر ہے وہ کچھ دور ہی نہیں شمن کی چیرہ دستیوں پر اے خدا گواہ ہیں زخم دل بھی سینے کے ناسور ہی نہیں اس مہر نیم روز کو دیکھیں تو کس طرح آنکھوں میں ظالموں کے اگر نور ہی نہیں 221 اخبار الفضل جلد 2-2 دسمبر 1938ء
98 ذرا دل تھام لو اپنا کہ اک دیوانہ آتا ہے شرارین کا جلتا ہوا پروانہ آتا ہے لو کمال حرکت انسانیت عاشق دکھاتا ہے کہ میدان بکا ہیں لیں وہی مردانہ آتا ہے نگاہ لطف میری جستجو میں بڑھتی آتی ہے ہوں وہ میخوامیں کے پاس خود میخانہ آتا ہے مجھے کیا اس سے گر دنیا مجھے فزانہ کہتی ہے تمنا ہے کہ تم کہہ دو مرا دیوانہ آتا ہے بھڑک اٹھتی ہے پھر شمع جاں کی روشنی یک دم کلام سے سونے سہتی جب کوئی پروانہ آتا ہے مری تو زندگی کشتی ہے تیری یاد میں پیارے کبھی تیری زباں پربھی مرا افسانہ آتا ہے ہزاروں حسرت نہیں جل کر فنا ہونے کی رکھتا ہے ہٹا بھی دیں ذرا فانوس اک پروانہ آتا ہے 222 اخبار الفضل جلد 26-31 دسمبر 1938ء
99 صاحبزادی امتہ القیوم کی تقریب نصتانہ کے موقع پر کل دوپہر کو ہم جب تم سے ہوئے تھے رخصت ظاہر میں چُپ تھے لیکن دل خون ہو رہا تھا افسردہ ہو رہا تھا محزون ہو رہا تھا اے میری پیاری بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا میری کمر کی پیٹی تم یاد آ رہی ہو دل کوستا رہی ہو ئیں کیا کروں کہ ہر دم تم دُور جا رہی ہو ٹوٹی ہوئی کمر کا اللہ ہی ہے سہارا اللہ ہی ہے ہمارا اللہ ہی ہو تمھارا اللہ کی تم پر رحمت اللہ کی تم پہ برکت اللہ کی ہو عِنایت اللہ کی مہربانی 223
وہ ہم سفر تمھارا نکھوں کا میری تارا اللہ کا صفی ہو اللہ کا ہو پیارا لو میری پیاری بچی تم کو خدا کو سونیا اس مهربان آقا اس با وفا کو سونیا کرنا خُدا سے اُلفت رہنا تم اس سے ڈرکر تم اس سے پیار رکھنا بس اس کو یاد رکھنا سوفار عشق اس کا تم دل کے پار رکھنا دلبر ہے وہ ہمارا تم اس سے چاہ رکھنا مشکل کے وقت دونوں اُس پر نگاہ رکھنا الفت نہ اُس کی کم ہو رشتہ نہ اُس کا ٹوٹے چھٹ جائے خواہ کوئی دامن نہ اس کا چھوٹے اخبار الفضل جلد 27-28 دسمبر 1939ء 224
100 نہیں کوئی بھی تو مُناسبت رہ شیخ و طرز آیاز میں اُسے ایک آہ میں مل گیا نہ ملا جو اس کو نماز میں جو ادب کے حُسن کی بجلیاں ہوں چمک رہی کف ناز میں تو نگا حُسن کو کچھ نہ پھر نظر آئے رُوئے نیاز میں تجھے اس جہان کے آئنہ میں جمالِ یار کی جستجو مجھے سو جہان دکھائی دیتا ہے چشم آئنہ سازیں نظر آ رہا ہے وہ جلوہ حسنِ ازل کا شمع حجاز میں کہ کوئی بھی اب تو مزا نہیں رہا قیس عشق مجاز میں مرا عشق دامنِ یار سے ہے کبھی کا جاکے لپٹ رہا تری عقل ہے کہ بھٹک رہی ہے ابھی نشیب فراز میں تیرے جام کو مرے خون سے ہی ملا ہے رنگ بہ دلفریب ہے یہ اضطراب یہ زیر و بم مرے سوز سے ترے ساز میں 225 اخبار الفضل جلد 28 - 3 جنوری 1940ء
101 ہم کس کی محبت میں دوڑے چلے آئے تھے وہ کون سے رشتے تھے جو کھینچ کے لائے تھے آخر وہ ہوئے ثابت پیغام ہلاکت کا جو غمزے مرے دل کو بے حد ترے بھائے تھے جن باتوں کو سمجھے تھے بُنیاد ترقی کی جب غور سے دیکھا تو مٹتے ہوئے سائے تھے اکسیر کا دیتے ہیں اب کام دُہ دُنیا میں خونِ دلِ عاشق میں جو تیر بجھائے تھے تھا غرق گنہ لیکن پڑتے ہی جگہ اُن کی اشک آنکھوں میں اور ہاتھوں میں کوش کے پائے تھے یہ جسم مرا سر سے پا تک جو مُعَطَّہ ہے راز اس میں ہے یہ زاہد وہ خواب میں آئے تھے اس مریم فردوسی میں حق ہے ہمارا بھی کچھ زخم تری خاطر ہم نے بھی تو کھائے تھے اخبار الفضل جلد 28 - 3 جنوری 1940ء 226
102 بادۂ عرفاں پہلا دے ہاں پہلا دے آج تُو چہرہ زیبا دکھا دے ہاں دکھا دے آج تُو خواب غفلت میں پڑا سویا کروں گا کب تلک داور محشر جگا دے ہاں جگا دے آج تُو جس کے پڑھ لینے سے گھل جاتا ہے راز کائنات وہ سبق مجھ کو پڑھا دے ہاں پڑھا دے آج تو مُجھ کو سینہ سے لگالے ہاں لگالے پھر مجھے حسرتیں دل کی مٹا دے ہاں مٹا دے آج تو نا امیدی اور مایوسی کے بادل پھاڑ دے حوصلہ میرا بڑھا دے ہاں بڑھا دے آج تو کب تلک رستا رہے گا جان من ناسُورِ دل زخم پر مرہم لگا دے ہاں لگا دے آج تُو یا میرے پہلو میں آکر بیٹھ جا پھر بیٹھ جا یا مری خواہش مٹا دے ہاں مٹا دے آج تو 227
جس سے جل جائیں خیالات من دمائی تمام آگ وہ دل میں لگا دے ہاں لگا دے آج تو دامن دل پھیلتا جاتا ہے بے حد و حساب دھجیاں اس کی اُڑا دے ہاں اُڑا دے آج تُو جس سے سب چھوٹے بڑے شاداب ہوں میرا ہوں دل سے وہ چشمہ بہارے ہاں بہا دے آج تُو میرے تیرے درمیاں حائل ہوا ہے اک عدد خاک میں اس کو ملا دے ہاں ملا دے آج تُو کب تلک پہنا کروں اوراق جنت کا لباس چادر تقویٰ اوڑھا دے ہاں اوڑھا دے آج تُو پھر مری خوش قسمتی سے جمع ہیں اکبر و بہار جام اک بھر کہ پلا دے ہاں پہلا دسے آج تُو ساکنان جنت فردوس بھی ہو جائیں مست دل میں وہ خوشبو بسا دے ہاں بسا دے آج تُو 228
ارتباط عاشق و معشوق کے سامان کر پھر مری بگڑی بنا دے ہاں بنا دے آج تو مُطرب عشق و محبت گوش بر آواز ہوں نغمۂ شیریں سُنا دے ہاں سُنا دے آج تُو یا محمد دلبرانم از عاشقانِ رُوئے تست مجھ کو بھی اس سے ملا دے ہاں ملا دے آج تو دست کوتا من کجا آمار فردوسی کجا شارخ طوبی کو ہلا دے ہاں ہلا دے آج تو درس اُلفت ہی نہ کر پایا تو کیا پایا بتا رحیت کے سکھا دے ہاں سکھا دے آج تُو اخبار الفضل جلد 28 - 4 جنوری 1940ء 229
103 یوں اندھیری رات میں اسے چاند تو چپکا نہ کہ حشراک سیمیں بدن کی یاد میں برپا نہ کر کیا لب دریا میری بے تابیاں کافی نہیں تو جگر کو چاک کر کے اپنے یوں توڑیا نہ کر دُور رہنا اپنے عاشق نے ہمیں دیتا ہے زیب آسماں پر بیٹھ کر تو یوں مجھے دیکھا نہ کر عکس تیرا چان میں گر دیکھ لوں کیا عجیب ہے اس طرح تو چاند سے اے میری جاں پردہ نہ کر بیٹھ کر جب عشق کی کشتی میں آؤں تیرے پاس آگے آگے چاند کی مانند تو بھا گا نہ کر اے شُعاع نور یوں ظاہر نہ کر میرے ٹیوب غیر میں چاروں طرف ان میں مجھے رسوا نہ کر غیر ہے محبت ایک پاکیزہ امانت اے عزیز عشق کی عزت ہے واجب عشق سے کھیلا نہ کر واجب ہے عمل میں کامیابی موت میں ہے زندگی جائیٹ جاہر سے دریا کی کچھ پروا نہ کر نوٹ.اس نظم سے متعلق حضرت مصلح موعود کا مفصل نوٹ صفحہ 388 پر ملاحظہ فرمائیے 230 اخبار الفضل جلد 6.28 جولائی 1940 ء
104 یہ نور کے شعلے اُٹھتے ہیں میرا ہی دل گرمانے کو جو بجلی انق میں چکی ہے چکی ہے مرے تڑپانے کو یا بزم طرب کے خواب نہ تو دکھلا اپنے دیوانے کو یا جام کو حرکت دے لیلیٰ اور چکر دے پیمانے کو پھر عقل کا دامن چھٹتا ہے پھر وحشت جوش میں آتی ہے جب کہتے ہیں وہ دنیا سے چھیڑو نہ مرے دیوانے کو کچھ لوگ وہ ہیں جو ڈھونڈتے ہیں آرام کوٹھنڈے سایوں میں پرپڑتی ہے تسکین دل جلنے میں ترے پروانے کو یہ میری حیات کی انجمن تو ہر روز ہی بڑھتی جاتی ہے دہ نازک ہاتھ ہی چاہیئے ہیں اس گنتی کے نبھانے کو عرفان کے رازوں سے جاہل تسلیم کی راہوں سے غافل جو آپ بھٹکتے پھرتے ہیں آئے ہیں میرے سمجھانے کو 231 * 1940 أخبار الفضل جلد جولائی 9-28
105 اک دن جو آہ دل سے ہمارے نکل گئی غیرت کی اور عشق کی آپس میں چل گئی لے ہی چلی تھی خُلد سے میری خطا مجھے اُن کی نگاہ مہر سے تقدیر مل گئی شاید کہ پھر اُمید کی پیدا ہوئی جھلک نتھنوں تک آ کے رُوح ہماری چھن گئی آئینہ خیال میں صُورت دکھا گئے یوں گرتے گرتے میری طبیعت سنبھل گئی اخوالِ عشق پوچھتے ہو مجھ سے کیا ندیم طع بشر پھلنے پر آئی پھسل گئی محمود راز حُسن کو ہم جانتے ہیں خوب صورت کسی کی نور کے سانچے میں ڈھل گئی 232 أخبار الفضل جلد 28-29 اکتوبر 1941
106 میری رات دن بس یہی اک صدا ہے کہ اس عالم گون کا اک خُدا ہے اُسی نے ہے پیدا کیا اس جہاں کو ستاروں کو سُورج کو اور آسماں کو دہ ہے ایک اس کا نہیں کوئی ہمسر وہ مالک ہے سب کا وہ حاکم ہے سب پر وہ نہ ہے باپ اُس کا نہ ہے کوئی بیٹا ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا نہیں اُس کو حاجت کوئی بیویوں کی ضرورت نہیں اس کو کچھ ساتھیوں کی ہر اک چیز پر اس کو قدرت ہے حاصل ہر اک کام کی اُس کو طاقت ہے حاصل پہاڑوں کو اس نے ہی اُونچا کیا ہے سمندر کو اس نے ہی پانی دیا ہے یہ دریا جو چاروں طرف بہہ رہے ہیں اسی نے تو قدرت سے پیدا کیے ہیں سمندر کی مچھلی ہوا کے پرندے گھریلو چرندے بنوں کے درندے سبھی کو وہی رزق پہنچا رہا ہے ہر اک اپنے مطلب کی نئے کھا رہا ہے ہر اک شے کو روزی وہ دیتا ہے ہر دم خزانے کبھی اس کے ہوتے نہیں کم وُہ زندہ ہے اور زندگی بخشتا ہے وہ قائم ہے ہر ایک کا آسرا ہے کوئی شے نظر سے نہیں اس کے مخفی بڑی سے بڑی ہو کہ چھوٹی سے چھوٹی دلوں کی چھپی بات بھی جانتا ہے بدوں اور نیکوں کو پہچانتا ہے 233
وہ دیتا ہے بندوں کو اپنے ہدایت دکھاتا ہے ہاتھوں پہ اُن کے کرامت ہے فریاد مظلوم کی سُننے والا صداقت کا کرتا ہے وہ بول بالا گناہوں کو بخشش سے ہے ڈھانپ دیتا غریبوں کو رحمت سے ہے تھام لیتا ہی رات دن اب تو میری صدا ہے یہ میرا خُدا ہے یہ میرا خدا ہے أخبار الفضل جلد 29-1 جنوری 1941 ء 234
107 زخم دل جو ہو چکا تھا مدتوں سے مندمل پھر ہرا ہونے کو ہے وہ پھر ہرا ہونے کو ہے ވ پھر میرے سر میں لگے اُٹھنے خیالات جنوں فتنہ محشر میرے دل میں بپا ہونے کو ہے پھر مری شامت کہیں سے جاری ہے کھینچ کر کیا کوئی پھر مائل جور و جفا ہونے کو ہے پھر کسی کی تیغ ابرو اُٹھ رہی ہے بار بار پھر مرا گھر مورد کرب وبلا ہونے کو ہے پھر بہا جاتا ہے آنکھوں سے میری اک سیل اشک پھر میرے سینہ میں اک طوفاں بپا ہونے کو ہے پھر چھٹا جاتا ہے ہاتھوں سے مرے دامان صبر نالہ آہ و فغاں کا باب وا ہونے کو ہے معمر گزرے گی میری کیا یونہی اُن کی یاد میں کیا نہ رکھیں گے قدم وہ اس دلِ ناشاد میں اخبار الفضل جلد 30-1 جنوری 1942 ء 235
108 ایمان مجھ کو دے دے عرفان مجھ کو دے دے قربان جاؤں تیرے قرآن مجھ کو دے دے دل پاک کر دے میرا دُنیا کی چاہتوں سے منوعیت سے حصہ سُبحان مجھ کو دے دے دل جل رہا ہے میرا فُرقت سے تیری ہر دم جام وصال اپنا اے جان مجھ کو دے دے کر دے جو حق و باطل میں امتیاز کامل اے میرے پیارے ایسا فرقان مجھ کو دے دے ہم کو تری رفاقت حاصل رہے ہمیشہ ایسا نہ ہو کہ دھو کہ شیطان مجھ کو دے دے وہ دل مجھے عطا کہ جو ہو نیشارِ جاناں جو ہو فدائے دلبر وہ جان مجھ کو دے دے دنیائے کفر و بدعت کو اس میں غرق کر دوں طوفان نوح کا اک طوفان مُجھ کو دے دے 236
جن پر پڑیں فرشتوں کی رشک سے لگا ہیں اے میرے محسن ایسے انسان مجھ کو دے دے ڈھل جائیں دل بدی سے سینے ہوں نور سے پر امراض رُوح کا وہ درمان مجھ کو دے دے دنبال کی بڑائی کو خاک میں ملا دوں قوت مجھے عطا کر سلطان مجھ کو دے دے ہو جائیں جس سے ڈھیلی سب فلسفہ کی چولیں میرے حکیم ایسا بُرہان مجھ کو دے دے اخبار الفضل جلد 32-21 مئی 1944 ء 237
109 دُہ میری مریم گھر سے میرے وہ گلعذار گیا دل کا سکھ چین اور قرار گیا مُسکراتے ہوئے ہوا رخصت ساتھ اس کے میں اشکبار گیا باغ سونا ہوا میرا جب سے شجر سبز و بار دار گیا اب تو ہم ہیں خزاں ہے، نار ہیں بلبلو ! موسم بہار گیا ، ہو گیا گل دیا مرے گھر کا امن اور چین کا حصار گیا نغمہ ہائے چمن ہوئے خاموش کیا ہوا، کس طرف ہزار گیا آہوئے عشق رہ گیا باقی عنبریں مو و مُشک بار گیا درد ہی درد رہ گئی ہے اب عیش دنیا کا سب خُمار گیا وہ گئے تھے تو خیر جانا تھا دل پر کیوں میرا اختیار گیا ہر طرف سے رہا مجھے گھاٹا دل گیا دل کا اعتبار گیا اے خدا اس کا چارہ کیا جس کا غم کے بڑھتے ہی غمگسار گیا سانس رکتے ہی اس کالے محمود تیر اک دل کے آر پار گیا حضرت سیده مریم بیگم مرحومه (راقم طاہر) اخبار الفضل جلد 32 - 24 مئی 1944 ء 238
بحضور ربّ ودود 110 با دل ریش و حالِ زار گیا اس کی درگہ میں بار بار گیا دل اندونگیں کو لے کر ساتھ چاک دامان و اشکبار گیا آہیں بھرتا ہوا ، ہوا حاضر سینه کوبان و سوگوار گیا ساری عرضوں کا پر بولا یہ جواب ہم نے مانا ترا قرار گیا پہ تجھے کیا محل شکوہ ہے یار کے پاس اُس کا یار گیا 111 سیده مریم بیگم مرحومہ کی روح کو خطاب اے میری جاں ہم بندے ہیں اک آقا کے آزاد نہیں اور پیچھے بندے مالک کے ہر حکم پہ قرباں جاتے ہیں ہے بکنم تمھیں گھر جانے کا اور ہم کو ابھی کچھ ٹھہرنے کا تم ٹھنڈے ٹھنڈے گھر جاؤ ہم پیچھے پیچھے آتے ہیں اخبار الفضل 24 مئی 1944ء 239
112 بحضور رب غفور وہ میرے دل کو چٹکیوں میں کل کل کر یوں فرماتے ہیں کیا عاشق بھی معشوق کا شکوہ اپنی زباں پر لاتے ہیں میں اُن کے پاؤں چھوتا ہوں اور دامن توم کے کہتا ہوں دل آپ کا ہے جاں آپ کی ہے پھر آپ کی کیا فرماتے ہیں 240 اخبار الفضل 24 مئی 1944ء
113 مرتبہ حضرت سیدہ ام طاہر انكِيْ عَلَيْكِ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَرْتِيكِ يَا زَوْجِي بِقَلْبِ دَامِي میری بیوی میں تجھ پر ہر دن رات روتا ہوں میں خون آلو دہ دل سے تیرا مرثیہ کہتا ہوں پر روتا صِرْتُ كَصَيْدِ عِيدَ فِي الصُّبْحِ غِيْلَةً قَدْ غَابَ عَنِى مَقْصَدِي وَمَرَائِي میں اس شکار کی طرح ہو گیا ہوں جو بی ہی کی نا کی ہے پایا جاتا ہے یا میری والے ہیں گویا توَلَمْ يَكُن تَائِيدُ رَبِّيَ مُسَاعِدِى لَأَصْبَحْتُ مَنْتَا عُرْضَةٌ فِيهَا فِي اگر خدا تعالے کی تائید میری مدد پر نہ ہوتی تو میں اپنے دل کے تیروں کا نشانہ بن کر مردہ کی طرح ہو جاتا.وَلكِن فَضْلَ اللهِ جَاءَ لِنَجْدَتِي وَانْقَذَ فِى مِنْ نَلَّةِ الْاَقْدَام گر اللہ تعالیٰ کا فضل میری مدد کے لیے آگیا اور اس نے مجھے قدموں کے پھیلنے سے محفوظ رکھا يَا رَبِّ سَتِّرْنِي بِجُنَّةِ عَفْوِكَ كُن نَاصِرِى وَمُصَاحِبِي وَمُحَافِي اے میرے رب مجھے اپنی بخشش کی ڈھال سے ڈھانچے میرا ساتھی میرا مدگار اور میر محافظ بن جا اَلْغَةُ كَالِفْرْ غَامِ يَأْكُلُ لَحْمَنَا لَا تَجْعَلْنِي لُقْمَةَ الضّرغام غم شیر کی طرح ہمارا گوشت کھا رہا ہے.اے خدانہ مجھے اس شیر کا لقمہ نہ بننے دیجیو 241
يَارَبْ صَاحِبَهَا بِلُطْفِكَ دَائِمًا وَاجْعَلْ أَبَا مَأْوَى بِقَيْرِ سَامِي اے میرب رب اس پر ہمیشہ مکلف کرنے رہنا اور اس کا ٹھکانا ایک بلندشان قبر میں بنانا يَا رَبِّ أَنْعِمْهَا بِقُرْبِ مُحَمَّدٍ ذِي الْمَجْدِ وَالْإِحْسَانِ وَالْإِكْرَامِ اے میرے رب اس کو قرب محمد کی نعمت عطافر جو بڑی بزرگی اوراسان کرنے لے ہی جن کو نے تربیتی ہے 242 * 1944 أخبار الفضل جلد 32 - 12 جولائی
114 وہ یاد کیا جو یار کو دل سے اُتار دے وہ دل ہی کیا جو خوف سے میدان ہار دے اک پاک صاف دل مجھے پروردگار ہے اور اس میں عکس حُسنِ ازل کا اُتار دے دل دے وہ پیم تن جو خواب میں ہی مجھ کو پیارے دل کیا ہے بندہ جان کی بازی بھی ہار دے افزدگی سے دل میرا مرجھا رہا ہے آج اسے چشمہ فیوض نئی راک بہار دے دنیا کا غم ادھر ہے اُدھر آخرت کا خوف یہ بوجھ میرے دل سے الہی اُتار دے مستند کی آرزو نہیں بس جوتیوں کے پاس درگہ میں اپنی مجھ کو بھی اک بار بار دے گزری ہے ساری عمر گناہوں میں اے خُدا کی پیشکش حضور میں یہ شرمسار دے ہے ساری وخشت سے پھٹ رہا ہے مرا سر میرے خُدا اس بے قرار دل کو ذرا تو قرار دے تو بار گا چین ہے میں ہوں گدائے حُسن مانگوں گا بار بار ہیں ، تو بار بار دے دن بھی اسی کے راتیں بھی اس کی جو خوش نصیب آقا کے در پہ عمر کو اپنی گزار دے دل چاہتا ہے جان ہو اس کام پر نثار توفیق اس کی اسے میرے پروردگار دے میرے دل و دماغ پر چھا جا او خوبرو اور ماسوا کا خیال بھی دل سے اُتار دے ممکن نہیں کہ چین ملے وصل کے سوا فُرقت میں کوئی دل کو تسلی ہزار دے کیسے اُٹھے وہ بوجھ جو لاکھوں پر بار ہو جب غم دیا ہے ساتھ کوئی غم گسار دے 243
ہے سب جہاں سے جنگ بیری کے لیے آپ یہ نہ ہو کہ توہیں دل سے اُتار دے آب تنگ آگیا ہوں نفس کے ہاتھوں سے میری ماں جلد آ اور آ کے اس میرے دشمن کو مار دے بچھڑے ہوؤں کو جنت فردوس میں ملا جنبر صراط سے بہ سہولت گزار دے اخبار الفضل مبلد 27-32 جولائی 1944 ء 244
115 کبھی حضور میں اپنے جو ہار دیتے ہیں ہوا و حرص کی دُنیا کو مار دیتے ہیں وہ عاشقوں کے لیے بے قرار ہیں خود بھی وہ بے قرار دلوں کو قرار دیتے ہیں قرار کسی کا قرض نہیں رکھتے اپنے سر پر وہ جو ایک دے انہیں اس کی ہزار دیتے ہیں عطا و بخشش و انعام کی کوئی حد ہے جسے بھی دیتے ہیں وہ بے شمار دیتے ہیں و جو اُن کے واسطے ادنی سا کام کرتا ہے وہ دین و دنیا کو اس کی سُدھار دیتے ہیں ادنی سا کام جو دن میں آہ بھرے اُن کی یاد میں اک بار وہ رات پہلو میں اس کے گزار دیتے ہیں بگاڑے کوئی اُن کے لیے جو دُنیا سے وہ سات پشت کو اس کی سنوار دیتے ہیں وہ جیتنے پر ہوں مائل تو عاشق صادق خوشی سے جان کی بازی بھی ہار دیتے ہیں وہی فلک پہ چکتے ہیں جن کے شمس و قمر جو در پہ یار کے عمریں گزار دیتے ہیں دہ ایک آہ سے بے تاب ہو کے آتے ہیں ہم اک نگاہ پر سو جان ہار دیتے ہیں جو تیرے عشق میں دل کو لگے ہیں زخم اے جہاں ادھر تو دیکھ وہ کیسی بہار دیتے ہیں 245 اخبار الفضل جلد 32-2 اگست 1944 ء
116 ذرہ ذرہ میں نشاں ملتا ہے اس دلدار کا اس سے بڑھ کر کیا ذریعہ چاہیے اظہار کا فلسفی ہے فلسفہ سے رازِ قدرت ڈھونڈتا عاشق صادق ہے جو یاں یار کے دیدار کا عقل پر کیا طالب دنیا کی ہیں پڑے پڑے ہے عمارت پر فدا مت کر مگر معمار کا تیری رہیں موت سے بڑھ کر نہیں عزت کوئی دار پر سے ہے گزرتا راہ تیرے دار کا غیر کیوں آگاہ ہو راز محبت سے میرے دشمنوں کو کیا پتا ہو میرے تیرے پیار کا ڈھونڈتا پھرتا ہے کونا کو نہیں گھر گھر میں کیوں اس طرف آئیں بتا دوں تجھ کو تیرے یار کا بتا اے خدا کر دے منور کینہ و دل کو مرے سر سے پا تک میں بنوں مخزن تیرے انوار کا سیر کروا دے مجھے تو عالم لاہوت کی کھول دے تو باب مجھ پر روح کے انسداد کا قید و بند حرص میں گردن پھنسائی آپ نے اس حماقت پر ہے دعوئی فاعِل مختار کا و رشتہ الفت میں باندھے جارہے ہیں آج لوگ توڑ بھی کیا فائدہ ہے اس ترے زنار کا میں فلسے بھی راز قدرت بھی رموز عشق بھی کیا زالا ڈھنگ ہے پیارے تری گفتار کا ین رہی ہے آسماں پر ایک پوشاک جدید تانا بانا ٹوٹنے والا ہے اب کفار کا اُن کے ہاتھوں سے تو جام زہر بھی تریاق ہے وہ پلائیں گے تو پھر زہرہ کسے انکار کا چھٹ گیا ہاتھوں سے میرے دامن صبر و شکیب چل گیا دل پر میرے جادو تبری رفتار کا اخبار الفضل جلد 32 - 3 نومبر 1944 246
117 دست کوتاہ کو پھر درازی بخش خاکساروں کو سرفرازی بخش جیت لوں تیرے واسطے سب دل وہ ادا ہائے جاں نوازی بخش پانی کر دے علوم قرآن کو گاؤں گاؤں میں ایک رازی بخش روح فاقوں سے ہو رہی ہے نڈھال ہم کو پھر نعمت حجازی بخش بت مغرب ہے ناز پر مائل اپنے بندوں کو بے نیازی بخش جھوٹ کو چاروں شانے چت کر دیں مومنوں کو وہ راستبازی بخش روح اقدام و دور بین نگاه قلب شیر و نگاه بازی بخش و پائے اقدس کو چوم لوں بڑھ کر مجھ کو تو ایسی پاک بازی بخش سرگرانی میں عمر گزری ہے سروری بخش، سرفرازی بخش کُفر کی چیرہ دستیوں کو مٹا دست اسلام کو درازی بخش سید الانبیاء کی امت کو جو ہوں غازی بھی وہ نمازی بخش ہوں جہاں گرد ہم میں پھر پیدا سند باد اور پھر جہازی بخش میرے محمود بن مِیرا محمود مجھ کو تو سیرت ایازی بخش اخبار الفضل جلد 32- 30 دسمبر 1944 ء 247
118 اے حسن کے جادو مجھے دیوانہ بنادے اے شمع رخ اپنا مجھے پروانہ بنادے ہر وقت مئے عشق یہاں سے رہے بستی ویرانہ دل کو میرے میخا نہ بنادے مجھ کو تیری مخمور نگاہوں کی قسم ہے اک بار ادھر دیکھ کے مستانہ بنا دے کر دے مجھے اسرار محبت سے شناسا دیوانہ بنا کر مجھے فرزانہ بنادے اُس اُلفت ناقص کی تمنا نہیں مجھے کو جو دل کو میرے گوھر یکتا نہ بنادے میں جائزہ عشق مرے عشق سے عاشق دل کو میرے عشاق کا پیمانہ بنادے جو ختم نہ ہو ایسا دکھا جلوہ تاباں جو مر نہ سکے مجھ کو وہ پروانہ بنا دے دل میں مرے کوئی نہ کسے تیرے سوا اور گر تو نہیں بستا اسے ویرانہ بنا دے ابلیس کا سر پاؤں سے تو اپنے مکمل دے ایسا نہ ہو پھر کعبہ کو بت خانہ بنا دے 248 اخبار الفضل جلد 32 - 30 دسمبر 1944 گر
119 فیضان محمد صلی الہ علیہ وسلم كَمْ تَوَرَوَجَدَ النَّبِيِّ صَحَابُهُ كَالْفُلْكِ صَارَ سَطْحُهَا بِنُجُومِهَا آپ کے صحابہ نے نبی کریم کا چہرہ کس قدر منور کر دیا جیسے سطح سماوی اپنے ستاروں سے روشن ہو جاتی ہے كَمْ تَنْفَعُ الثَّقَلَيْنِ تَعْلِيْمَاتُهُ تَدْخُضَ دِينُ مُحَمَّدٍ بِعُمُوْمِهَا آپکے علوم جن وانس کو کس قدر نفع دے رہے ہیں.یہ علوم سارے کے سارے دین محمدی سے ہی خاص ہیں ظَهَرَتْ هِدَايَةُ رَبَّنَا بِقُدُومِهِ زَالَتْ ظَلَامُ الدَّهْرِ عِنْدَ قُدُ وَمِهَا ہمارے ریت کی ہدایت آپ کے آنے سے ظاہر ہوئی ہدایت کے آنے سے زمانہ بھر کا اندھیرا دُور ہو گیا جَاءَ بِتِرْيَاتِ مُزِيلٍ سِقَامَنَا غَابَتْ غَوَايَتُنَا بِكُلِّ سُمُوْمِهَا ایسا تریاق لائے جو ہماری بیماریاں دور کرنے والا تھا.ہماری گمراہی اپنے تمام زہروں سمیت چھپ گئی تزلَتْ مَلَئِكَةُ السَّمَاءِ لِنَصْرِه قَدْ فَاقَتِ الْأَرْضُ سَى بِظُلُوْمها آپ کی مدد کے لیے آسمان سے فرشتے اُترے.اپنی چمک کے مک سے زمین آسمان پر فوقیت لے گئی رَدَّ عَلَى الْأَرْضِ كَنُونَا صِحَابُهُ فُتِنَ الْيَهُودُ يَقْلِهَا وَبِقَوْمِهَا آپ کے صحابہ نے زمین کو اس کے خزانے واپس کردیئے مگر ہو اپنی تر کاریوں اور اس کے فتنہ میں پڑ گئے 249
رُفِعَتْ بُيُوتُ الْمُؤْمِنِينَ رَفَاعَةً خُسِفَ الْبَلَا لِقُرْسِهَا وَبِرُومِهَا مرتبہ میں مومنوں کے گھر بلند ہو گئے.فارس اور روم کے شہروں کے شہر ذلیل ہو گئے وَخَلَتْ صُفُوفَ عِدًى بِغَيْرِ رَوَيَةٍ فَازَتْ جَمَاعَةُ صَحْبِهِ بِتُحُومِهَا دشمن کی صفوں میں بے دھڑک جاگھے.آپ کے صحابہ کی جاعت با جو کمزور ہونے کے کیا ہے گئی مُنحَ الْعُلُومَ صَغِيْرَهَا وَكَبِيرَهَا صَبَّتْ سَمَاء الْعِلْمِ مَا عُيُومِهَا چھوٹے بڑے سب ہی کو علوم بخشے.علم کے آسمان نے علیم کے بادلوں کا پانی بہا دیا فَاضَتْ ضَفُوفُ الْكَوْثَ شَوْقًا لَهُ وَعَدَتْ إِلَيْهِ الْجَنَّةُ بِكْرُوْمِهَا لوثر کے پانی بہر پڑے اُن کے اشتیاق کی وجہ سے جنت دوڑی آپ کی طرف اپنے انگوروں کو لے کر اختبار الفضل جلد 33 - 4 جنوری 1945 250
120 تھے تعریف کے قابل ہیں یا رب تم سے دیوانے آباد ہوئے جن سے دُنیا کے ہیں ویرانے کب پیٹ کے دھندوں سے مسلم کو بلا فرصت ہے دین کی کیا حالت یہ اُس کی بلا جانے کے جو جانے کی باتیں تھیں اُن کو بھلایا ہے جب پوچھیں سبب کیا ہے کہتے ہیں خُدا جانے نتی سے خالی ہے دل عشق سے عاری ہے بیکار گئے اُن کے سب ساغر و پیمانے خاموشی سی طاری ہے مجلس کی فضاؤں پر فانوس ہی اندھا ہے یا اندھے ہیں پروانے فرزانوں نے دنیا کے شہروں کو اُجاڑا ہے آباد کریں گے اب دیوا نے یہ ویرانے ہوتی نہ اگر روشن وہ شمع رخ انور کیوں جمع یہاں ہوتے سب دنیا کے پروانے ہے ساعت سعد آئی اسلام کی جنگوں کی آغاز تو میں کر دوں انجام خُدا جانے 251 اخبار الفضل جلد 34 - 2 جنوری 1946 ء
121 معصیت و گناہ سے دل مرا داغ دار تھا پھر بھی کسی کے وصل کے شوق میں بیقرار تھا بے عمل و خطا شعار ہے کس بے وقار تھا پر میری جان یہ تو سورج کی ہیں را شکار تھا ہجر میں وصل کا مزا پالیامیں نے نہیں لب پہ تو تھا نہیں مگر ان میں ان کی پیار تھا تھا سوں تو تجھ کو دیکھ کر جاوں تو تجھ پہ ہو نظر موت سے تھا کے دریغ اس کا ہی انتظار تجھ دیکھ پہ پر آہ آو غرب کم نہیں غیظ شہر جہاں سے کچھ جس سے ہوا جہاں تباہ دل کا مرے غبار تھا شکوہ کا کیا سوال ہے اُن کا نقاب بھی ہے ہر منہ سے میں داد خواہ تعادل میں میں شرمسار تھا اُن دیر کے بعد وہ ملے اُٹھ کے ملے کیسے سکت دل میں خوشی کی لہر تھی آنکھ سے اشکبار تھا شکر خدا گزرگئی ناز و نیاز میں ہی عُمر مجھ کو بھی ان سے عشق تھا اُن کو بھی مجھ سے پیار تھا 252 اخبار الفضل جلد 34 - 3 جنوری 1946
122 ہم نشیں تجھ کو ہے اک پُر امن منزل کی تلاش مجھ کو اک آتش فشاں پر ولولہ دل کی تلاش سعی پیہم اور کنج عافیت کا جوڑ کیا مجھ کو ہے منزل سے نفرت تجھ کو منزل کی تلاش ڈھونڈتی پھرتی تھی شمع نور کو محفل کبھی اب تو ہے خود شمع کو دُنیا میں محفل کی تلاش یا تو سرگردان تھا دل جستجوئے یار میں یا ہے اس یار ازل کو خود مرے دل کی تلاش میں وہ مجنوں ہوں کہ جس کے دل میں ہے گھر بار کا اور ہوگا وہ کوئی جس کو ہے مخمل کی تلاش گلشنِ عالم کی رونق ہے فقط انسان سے گلی بنانے ہوں اگر تو نے تو کہ گل کی تلاش اس رُخ روشن سے مٹ جاتی ہیں سب تاریکیاں عاشق سفلی کو ہے کیوں اس میں اک تل کی تلاش آسمانی میکس ، عدو میرا زمینی ، اس لیے اخبار الفضل جلد 34 - 27 اپریل 1946 ء میں فلک پر اُڑ رہا ہوں اس کو ہے بل کی تلاش 253
123 اللہ کے پیاروں کو تم کیسے بُرا سمجھے خاک ایسی سمجھ رہے سمجھے بھی تو کیا سمجھے پر شاگرد نے جو پایا اُستاد کی دوکت ہے احمد کو محمد سے تم کیسے جُدا سمجھے جو دشمن کو بھی جو مومن کہتا نہیں وہ باتیں تم اپنے کرم فرما کے حوش میں روا سمجھے جو چال چلے ٹیڑھی جو بات کہی اُلٹی بیماری اگر آئی تم اس کو شفا سمجھے لعنت کو پکڑ بیٹھے انعام سمجھ کر تم حق نے جور دا بھیجی تم اس کو ردی سمجھے کیوں قعر مذلت میں گرتے نہ چلے جاتے تم کوم کے سائے کو جب ظل ہما سمجھے انصاف کی کیا اس سے اُمید کرے کوئی بے داد کو جو ظالم آئینِ وفا سمجھے غفلت تری اے مسلم کب تک چلی جائے گی یا فرض کو تو سمجھے یا تجھ سے خُدا سمجھے 254 اخبار الفضل جلد 34 - 28 دسمبر 1946 ور
124 درد نہاں کا حال کسی کو سُنائیں کیا طوفان اُٹھ رہا ہے جو دل میں بتائیں کیا کچھ لوگ کھا رہے ہیں غم قوم صبح و شام کچھ صبح وشام سو چتے رہتے ہیں کھائیں کیا جس پیار کی نگہ سے نہیں دیکھتا ہے وہ اُس پیار کی نگاہ سے کہیں گی مائیں کیا جام شراب و ساز طرب رقص پر فروش دنیا میں دیکھتا ہوں میں یہ دائیں بائیں کیا دیا ہے ایک زالِ عمر خورده و ضعیف اس زالِ دشت دو سے بھلا دل لگا میں کیا دان تہی ہے ، فکر مشوش ، نگہ غلط آئیں تو تیرے در پہ مگر ساتھ لائیں کیا حرص و ہوا و کبر و تغلب کی خواہشات چھٹی ہوئی ہیں دامن دل سے بلائیں کیا و اپنا ہی سب قصور ہے اپنی ہی سب خطا الزام اُن پر ظلم وجفا کا لگا میں کیا 255 اخبار الفضل جلد 1 لاہور پاکستان 28 دسمبر 1947
125 يَا رَازِقَ الثَّقَلَيْنِ أَيْنَ جَنَاكَ جِنَاكَ رَاجِينَ لِبَعْضِ نَدَاكَ اے جن وانس کے رازق ترائیں کہاں ہے تیری بخش سے کھیلنے کے بیان کرتے پاس آئیں نَشْلُو أَمَامَ النَّاسِ غَصَّ جَفَاكَ وَالْحَقُّ لَيْسَ وَفَارُنَا كَوَفاكَ ہم لوگوں کے سامنے تیری جا کا شکوہ توکرتے ہیں مگربات یہ ہے کہ ہماری دفاتری وفائی نہیں ہے كُنتَ تَنَى عَنْهُ كُلَّ تَنْحِي يَا قَلْبِي الْمَجْرُوحَ كَيْفَ رَمَاكَ انے سے بھی دل ہو تواس سے بہت کتا کتا تو اس کی کا کیا ہوگا ویران تھر کے چلایا لَمَّا يَسْتُ وَقُلْتُ اَيْنَ نَجَاتِى قَالَتْ عَنايَتُهُ هِنَاكَ هِنَاكَ یا نہیں ہوگا اور کہا میری ال جیل گئی تو الہ تالے کی عنایت نے کہا یہاں یہاں میرے پاس يَا هَادِكَ الْأَرْوَاحِ كَاشِفِ هَنِهَا جِئْنَا بِبَا بِكَ طَالِبِينَ هُدَاكَ اے دونوں کے بادی اوران کے غم کو دورکرنےوالے ہم تیری تنہائی کے لب این کتیرے پاس آئے ہیں يَا أَيُّهَا الْمَنَّانُ مِّنْ بِرَحْمَةِ وَارْزُقْ قُلُوبَ عِبَادِكَ تَقُوكَ لے منان اپنی رحمت اور اپنے فضل سے احسان کر اور اپنے بندوں کے دلوں کو تقویٰ عطا کر أَحْيَيْتَ نَفْنِي بِابْتِسَامِ وَنَظْرَةٍ غَطَّتْ وَجُوْدِي كُلَّهُ نُعَمَاكَ تو نے ایک ہی مسکراہٹ اور نظر محبت ساتھ مجھے زدہ کر دیا اورتیری نعتوںنے میرے باپ کوڑھا لیا 256
مَن يُخْجِلُ الْوَرَدَ الطَّرِقَ بِلَوْنِهِ عَيْنَايَ حَامِيَتَانِ أَوْخَذَاكَ اپنے سرخ رن سے تر و تازه گل گلاب کو کون شرما رہاہے میری دونوں خونبار آنکھیں یا تیرے سرخ رخسار مِنكَ السكون وكل رَوْحِ وَرَوَاحَةِ مَن ذَا الَّذِي لاينبغي لقياك سکون اور قسم کا آرم و راحت تجھی سے ملتا ہے تو پھر وہ کون ہے جو تیرے دیدار کا طالب نہ ہو يَا مَنْ تَخَافُ عَدُوكَ مُتَزَحْزِهَا عِنْدَ الْمَلِيكِ الْمُقْتَدِرِ مَثْوَاكَ لے وہ شخص جو یمن سے گھراتا اور ڈرا ہے تجھے ڈنے کی کی وجہ ہے تو لائے ایک مقدر کے پاس بھی ہے عَطِشَتْ قُلُوبُ الْعَاشِقِيْنَ لِرَاحِكَ فَأَدِنَكُؤُسَكَ وَاسْقِ مِنْ سُفْيَاكَ عاشقوں دل تیری شرائے لیتے تڑپ رہے ہں ہی ان کی میں میں نے پاوں اور ا ا و ر ا ت کی تقسیم سے ان کو بھی حقیت سے اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 2 جنوری 1948 ء 257
126 ! تو اگر میرا دلربا نہ بنا شاری طوبی پر آشیانہ بنا تا ابد جو رہے فسانہ بنا عرش بھی جس سے مرتعیش ہو جائے سوزشِ دل سے وہ ترانہ بنا فلسفی زندگی سے کیا پایا؟ حیف ہے گر ترا خُدا نہ بنا لذت وضل ہی میں سب کچھ ہے اس سے ملنے کا کچھ بہانہ بنا چھوڑنا ہے ہونقش عالم پر کس کر عزم مقبلانہ بنا وہ تو بے پردہ ہو گئے تھے مگر حیف یہ دل ہی آئینہ نہ بنا دل کو لے کر میں کیا کروں پیارے تو اگر خاک کر دے ملا دے مٹی میں پر میرے دل کو بے وفا نہ بنا گر کے قدموں پر ہو گیا ئیں ڈھیر وقت پہ خوب ہی بہانہ بنا چال معشاق کی چلوں میں بھی تو بھی انداز دلبرانہ بنا نعمت کوضل بے سوال ہی دے اپنے عاشق کو بے حیا نہ بنا جو بھی دیتا ہے آپ ہی دے دے مجھ کو اغیار کا گدا نہ بنا تجھ سے مل کر نہ غیر کو دیکھوں غیر کا مُجھ کو مُبتلا نہ بنا جس کے نیچے ہوں سب جمع معشاق اپنی رحمت کا شامیانہ بنا 258
بخشش حق نے پا لیا مجھ کو کیا ہوا میں اگر کھلا نہ بنا مجھ سے لاکھوں ہیں تیری دنیا میں تجھ سا پر کوئی دوسرا نہ بنا تیری صنعت پر حرف آتا ہے توڑدے پر مجھے برا نہ بنا دل و دلبر میں چھیڑ جاری ہے ہے یہ اک طرفه شاخسانہ بنا دیکھ کر آدمی میں دانہ کی حرص آج اہلیں خود ہے دانہ بنا اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 23 اپریل 1948 ء 259
127 بٹھانہ مسند پر پاس اپنے نہ دے جگہ اپنی انجمن میں یہ میرا دل تو مرا ہی دل ہے اسے تو رہنے دو میرے تین میں نہ ہوئیٹر جو حریت تو ہے بے دکن آدمی وطن میں قفن تم ہی رہے گا پھر بھی ہزار رکھو اسے چمن میں ہی جو دل سلامت رہے تو عالم کا ذرہ ذرہ ہے مسکراتا ہزار انجم نظر ہیں آتے ہزار پیوند پیر بہن میں جیسے نواز سے خُدا کی رحمت اُسی میں سب خوبیاں ہوں پیدا غزال لاکھوں ہیں اور بھی تو ہے بات کیا ہوئے متن میں ہوا جو مکہ میں نور پیدا اُسی کو مکہ نے دور پھینکا کبھی ملی ہے نبی کو عزت بتا تو اسے معترض وطن میں ہیں رنگ رلیاں منارہے لوگ سلغرکے چھنک رہے ہیں وه لطف اُن کو کہاں میسر میلا جو مجھ کو تیری نگن میں تری جنت ہے میرے دل میں مری محبت ہے تیرے دل میں زبان میری تسے تصرف میں بات تیری میرے ذہن میں 260
مقابلہ دین مصطفے کا یہ دیگر ادیان کیا کریں گے ہیں مردہ نبیوں کے مردہ مذہب پیٹ رکھو انہیں کفن میں نظر بظاہر ہے عاشقوں اور مالداروں کا حال یکساں وہ مست رہتے ہیں اپنی دُھن میں میست رہتے ہیں اپنے دھن میں ہزاروں کلیاں چٹک رہی ہیں ہزاروں غیچے مہک رہے ہیں نیم رخت کی چل رہی ہے چین چین میں چمن چمن میں اخبار الفضل مجلد 2 لاہور پاکستان 28 اپریل 1948 ء 261
128 به غزل جو در حقیقت پندرہ سولہ سال پہلے لکھی گئی تھی مگر کہیں گھر ہو گئی.اب یاد سے کام لے کر کچھ نئے شعر کہہ کر مکمل ہوئی ہے (مرزا محمود احمد) نگاہوں نے تیری مجھ پر کیا ایسا فسوں ساقی کہ دل میں جوش دخشت ہے تو سٹریس ہے جنوں ساقی جیوں تو تیری خوشنودی کی خاطر ہی جیوں ساتی مروں تو تیرے دروازے کے آگے ہی کروں ساقی پلائے تو اگر مُجھ کو تو میں اتنی پہیوں ساقی رہوں تا حشر قدموں پر ترے میں سرنگوں ساقی تیری دُنیا میں فرزانے بہت سے پائے جاتے ہیں مجھے تو بخش دے اپنی محبت کا جُنوں ساتی سوا اک تیرے میخانے کے سب کے خانے خالی ہیں پلائے گر نہ تو مجھ کو تو پھر میں کیا کروں ساقی تجھے معلوم ہے جو کچھ میرے دل کی تمنا ہے مرا ہر ذرہ گویا ہے زباں سے کیا کہوں ساقی 262
دہ کیا صورت ہے جس سے میں نگاہ لطف کو پاؤں چھوؤں دامن کو تیرے یا ترے پاؤں پڑوں ساقی مُجھے قید محبت لاکھ آزادی سے اچھی ہے کچھ ایسا کہ کہ پابند سلاسل ہی رہوں ساقی تیرے در کی گدائی سے بڑا ہے کون سا درجہ مجھے گر بادشاہت بھی ملے توئیں نہ لوں ساقی فدا ہوتے ہیں پروانے اگر شمع منود پر تو تیرے رونے روشن پر نہ ہیں کیوں جانی گوں ساقی نہ صورت امن کی مسجد میں پیدا ہے نہ منند زمیں زمانہ میں یہ کیسا ہو رہا ہے گشت دخوں ساقی شہیدانِ محبت سے ہی میخانے کی رونق ہے چھلکتا ہے ترے پیمانہ میں اُن کا ہی خوں ساقی اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 5 مئی 1948 ء 263
129 مرادیں کوٹ لیں دیوانگی نے نہ دیکھی کامیابی آگہی نے میری جانب یونہی دیکھا کسی نے نظر آنے لگے ہر جاؤ فینے مزاج یار کو برہم کیا ہے میری اُلفت میری دل بستگی نے زمین و آسماں کی بادشاہت عطا کی مجھ کو تیری بندگی نے جدائی کا خیال آیا جو دل میں لگے آنے پسینوں پر پینے کنارہ آہی جائے گا کبھی تو چلائے جا رہے ہیں ہم سفینے اُسی کے در پہ اب دھونی رمادوں کیا ہے فیصلہ یہ میرے جیا نے جو میرا تھا اب اُس کا ہو گیا ہے میرے دل سے کیا یہ کیا کسی نے جدائی میں تیری تڑپا ہوں برسوں یونہی گزرے ہیں ہفتے اور مہینے دہ منہ سُرخ آگیا خود پاس میرے لگائے چاند مجھ کو بے کسی نے وہ آنکھیں جو ہوئیں الفت میں بے نور نہیں وہ اُس کی اُلفت کے نگینے اُسی کا فضل ڈھانچے گا مراکشر نہ کام آئیں گے پینے کرینے پرستاران زر یہ تو بتاؤ غریبوں کو بھی پوچھا ہے کسی نے ؟ کنوئیں جھانکا گیا ہوں عمر بھر میں ڈبویا مجھ کو دل کی دوستی نے 264
انہیں ٹوٹا ہی سمجھ ہر گھڑی تم وہ دل جو بن رہے ہیں آیگینے خُدا را اس کو رہنے دیں سلامت یہ دل مجھے کو دیا تھا آپ ہی نے علامت کفر کی ہے تنگی نفس مگر اسلام سے کھلتے ہیں سینے سے وہی ہیں غوطہ خور بحر بہشتی درار سے ہیں بھرے جن کے سفینے مہاجر بننے والو یہ بھی سوچا کہ پیچھے چھوڑے جاتے ہو مدینے اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 12 مئی 1948 ء 265
130 عشق و وفا کی راہ دکھایا کرے کوئی راتر وصال یار بتایا کرے کوئی آنکھوں میں نورین کے سمایا کرے کوئی میرے دل و دماغ پر چھایا کرے کوئی سالوں تک اپنا منہ نہ دکھایا کرے کوئی یوں تو تہ اپنے دل سے بھلا یا کرے کوئی دُنیا کو کیا غرض کہ سُنے داستان عشق یہ قصہ اپنے دل کو سُنایا کرے کوئی میں اس کے ناز روز اٹھاتا ہوں جان پر میرے کبھی تو ناز اُٹھایا کرے کوئی چہرہ میرے جیب کا ہے مہر نیم روز اس آفتاب کو نہ چھیپا یا کرے کوئی ہے دعوت نظر ترمی طرز حجاب میں ڈھونڈا کرے کوئی تجھے پایا کرے کوئی محفل میں قصے عشق کے ہوتے ہیں صبح و شام حسن اپنی بات بھی تو سُنایا کرے کوئی پیدائش جہاں کی غرض بس یہی تو ہے بگڑا کرے کوئی تو بنایا کرے کوئی 266 اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 23 مئی 1948 ء
131 اترسوں خواب میں دیکھا کہ کوئی شخص ہے اور وہ میری ایک نظم خوش الحانی سے بلند آواز سے پڑھ رہا ہے.آنکھ کھلی تو شعر تو کوئی یاد نہ رہا مگر وزن اور قافیہ ردیف خوب اچھی طرح یاد ہے.اسی وقت ایک مصرع بنایا کہ وزن قافیہ ردیف یاد رہ جائیں.میچ اس پر غزل کہی جو چھپنے کے لیے ارسال ہے.(مرزا محمود احمد) مردوں کی طرح باہر نکلو اور ناز و ادا کو رہنے دو سیل رکھ لو اپنے سینوں پر اور آہ وٹیکا کو رہنے دو کب تیر نکر کو پھینک کے تم اک خبر آہن ہاتھ میں یہ فولادی پنجوں کے ہیں دن اب دست دنیا کو رہنے دو کیا جنگوں سے مومن کو ہے ڈر وہ موت سے کھیلا کرتا ہے تم اس کے سر کرنے کے لیے میدانِ وغا کو رہنے دو ایام طرب میں ساتھ رہے جب غم آیا تم بھاگ اٹھے ہے دیکھی ہوئی اپنی یہ وفا تم اپنی وفا کو رہنے دو مسلم جو خدا کا بندہ تھا افسوس کہ اب یوں کہتا ہے اشباب کرو کوئی پیدا جبریل و خُدا کو رہنے دو 267
خود کام کو چوپٹ کر کے تم اللہ کے سر منڈھ دیتے ہو تم اپنے کاموں کو دیکھو اور اس کی قضا کو رہنے دو جو اس کے پیچھے چلتے ہیں ہرقسم کی عزت پاتے ہیں لگ جاؤ اسی کی طاعت میں اور چون و چرا کو رہنے دو وہ اس کی دیکھی چتون میں جنت کا نظارہ دیکھتا ہے اس جور و جفا کے واسطے تم پابندِ وفا کو رہنے دو اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 3 جون 1948 گر 268
132 ہوا زمانہ کی جب بھی کبھی بگڑتی ہے میری نگاہ تو بس جاکے تجھ پہ پڑتی ہے بدل کے بھیس معالج کا خود وہ آتے ہیں زمانہ کی جو طبیعت کبھی بگڑتی ہے زبان میری تو سہتی ہے اُن کے آگے گنگ نگاہ میری نگاہوں سے اُن کی لڑتی ہے الجھے اُلجھ کے میں گرتا ہوں دامن تر سے میری اُمیدوں کی بستی یونہی اُجڑتی ہے کبھی جو ناخنِ تدبیر میں ہلاتا ہوں مجھے شکنجہ میں قسمت میری جکڑتی ہے منٹ منٹ پہ میرا امتحان لیتے ہیں قدم قدم پرمصیبت یہ آن پڑتی ہے 269 اخبار الفضل میلد 2 لاہور پاکستان 6 جولائی 1948
133 ذکر خدا پر زور دے انظلمت دل مٹائے جا گوہر شب چراغ بن، دنیا میں جگمگائے جا دوستوں دشمنوں میں فرق داب سلوک نہیں آپ بھی جامہ کے اڈا غیر کو بھی پلائے جا خالی اُمید ہے فضول سنی عمل بھی چاہیے ہاتھ بھی تو ہلائے جا اس کو بھی بڑھائے جا جو گے تیرے ہاتھ سے زخم نہیں علاج ہے میرا نہ کچھ خیال کر زخم یونہی لگائے جا علاج گائے مانے نہ مانے اس سے کیا بات تو ہو گی دو گھڑی قصہ دل طویل کر بات کو تو بڑھائے جا کشور دل کو چھوڑ کر جائیں گے وہ بھلا کہاں؟ آئیں گے وہ یہاں ضرور تو نہیں ہیں بلائے جا منزل عشق کے گھن راہ میں راہیں بھی ہیں پیسے نہ مڑ کے دکھ تو آگے نام بھائے جا عشق کی سوزشیں بڑھا جنگ کے شعلوں کو دیا پانی بھی سب طرف چھڑک آگ بھی تو لگائے جا 270 اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 9 جولائی 1948
134 منظور کر دیا مجھے دیوانہ کر دیا تیری نگاہ لطف نے کیا کیا نہ کر دیا جادو بھرا ہوا ہے وہ آنکھوں میں آپ کی اچھے بھلے کو دیکھ کے دیوانہ کر دیا سوز دروں نے جوش جو مارا تو دیکھنا خود شمع بن گئے مجھے پروانہ کر دیا آنکھوں میں گیس کے وہ میرے دل میں سما گئے مسجد کو ایک نگاہ میں بت خانہ کر دیا خم کی طرف نگاہ کی ساقی نے جب کبھی میں نے بھی اس کے سامنے پیمانہ کر دیا ہیں ناخدائے قوم بنے صاحبان عقل ہے اس خیال نے مجھے دیوانہ کر دیا ہر جلوہ جدید نے تختہ الٹ دیا خود مجھ کو اپنے آپ سے بیگانہ کر دیا میری شکایتوں کو ہنسی میں اڑا دیا لایا تھا جو میں سنگ اُسے دانہ کر دیا کہتے ہیں میرے ساتھ رقیبوں کو بھی تو چاہ لو اور مجھے غریب پر جرمانہ کر دیا ہیں تاریخ وہ اعتراض تیرے کیا ہوئے بتا یکتا کے پیار نے مجھے یکتا نہ کر دیا؟ 271 اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 13 جولائی 3
135 اپن ہو چکا ہے ختم اب چکر تری تقدیر کا سونے والے اٹھے کہ وقت آیا ہے اب تذبیر کا شکوه جور فلک کب تک رہے گا ہر زباں دیکھ تو اب دوسرا رخ بھی ذرا تصویر کا ئز کاغذی جامہ کو پھینک اور آہنی زرہیں ہیں وقت اب جاتا رہا ہے شوخی تحریر کا نیزہ دشمن ترے سینہ میں پوستہ نہ ہو اُس کے دل کے پار ہو سوفا تیرے تیر کا اپنی خوش اخلاقیوں سے موہ لے دشمن کا دل دنبری کر چھوڑ سودا نالۂ دل گیر کا مدتوں کھیلا کیا ہے لعل و گوہر سے عدو اب دکھا دے تو ذرا جو ہر اُسے شمشیر کا جو ہر پیٹ کے دھندوں کو چھوڑ اور قوم کے نروں میں ہاتھ میں شمشیر سے عاشق نہ بن کف گیر کا دھندوں کوچھو ملک کے چھوٹے بڑے کو وعظ کر پھر وعظ کر دغظ کرتا جا ، نہ کچھ بھی فکر کہ تاثیر کا گل کے کاموں کو بھی منگن ہو اگر تو آج کہ اے مری جان وقت یہ سرگز نہیں تاخیر کا ہو چکی مشق ستم آنوں کے سینوں پر بہت اب ہو دشمن کی طرف رخ خنجر و شمشیر کا اے میرے فریا درکھ دے کاٹ کر کوہ وجک تیرا فرض اولیں لانا ہے جُوئے شیر کا ہو رہا ہے کیا جہاں میں کھول کر آنکھیں تو دیکھ وقت آپہنچا ہے تیرے خواب کی تعبیر کا اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 14 جولائی 1948 ء 272
136 چھوڑ کر چل دئے میدان کو دو باتوں سے مرد بھی چھوڑتے ہیں دل کبھی ان باتوں سے میں دل و جاں بخوشی اُن کی نذر کر دیتا ماننے والے اگر ہوتے وہ سوغاتوں سے دن بھی چڑھتا نہیں قسمت کا میری اسے افسوس منتظر ہوں تیری آمد کا کئی راتوں سے رنگ آجاتا ہے الفت کا نگا ہوں میں تیری دور نہ کیا کام تھے رندوں کا برساتوں سے میرا مقدور کہاں شکوہ کروں اُن کے حضور مجھے کو رت ہی کہاں ان کی مناجاتوں سے کامیابی کی تہمت ہے تو کر کوہ کئی یہ پری شیشے میں اتری ہے کہیں باتوں سے بار مل جاتا ہے مجلس میں کسی کی دوپہر دن ہوئے جاتے ہیں روشن میرے اب راتوں سے ناز سے غمزہ سے عشوہ سے فسوں سازی سے لے گئے دل کو اڑا کر مے کن گھاتوں سے کبھی گریہ ہے کبھی آہ و فغاں ہے اے دل تنگ آیا ہوں بہت میں ترمی ان باتوں سے تو میری جاں کی غذا ہے میرے دل کی راحت پیٹ بھرتا ہی نہیں تیری ملاقاتوں سے 273 اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 25 جولائی 1948 ء
137 آنکھوں میں وہ ہماری رہے ابتدا یہ ہے ہم اس کے دل میں بسنے لگیں انتہا یہ ہے روزہ نماز میں کبھی کٹتی تھی زندگی اب تم خدا کو بھول گئے ، انتہا یہ ہے لاکھوں خطائیں کر کے جو جھکتا ہوں اُس طرف پھیلا کے ہاتھ ملتے ہیں مجھ سے وفا یہ ہے راتوں کو آکے دیتا ہے مجھ کو تسکیاں مُردہ خُدا کو کیا کروں میرا خُدا یہ ہے کیا حرج ہے جو ہم کو پہنچ جائے کوئی شکر پہنچے کسی کو ہم سے اگر شہر بڑا یہ ہے اس کی وفا و مہر میں کوئی کمی نہیں تم اس کو چھوڑ بیٹھے ہو ظلم و جفا یہ ہے مارے جلائے کچھ بھی کرے مجھ کو اس سے کیا مخلیش میں اُس کے پاس ہوں مدعا یہ ہے بُوٹے چمن اُڑائے پھرے جو ، وہ کیا صبا لائی ہے بُوئے دوست اُڑا کر صبا یہ ہے 274 اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 28 جولائی 1948 ء
138 عاشق تو وہ ہے جو کہ کہے اور سُنے تری دُنیا سے آنکھ پھیر کے مرضی کرے تری جو کام تجھ سے لینا تھا وہ کام لے چکے پر واہ رہ گئی ہے یہاں اب کیسے تیری امید کامیابی و شغل سرود ورقص یہ بیل چڑھ سکے گی نہ ہرگز منڈھے تیری ہو روج عشق تیری میرے دل میں جاگزیں تصویر میری آنکھ میں آکر بسے تری مٹ جائے میرا نام تو اس میں حرج نہیں قائم جہاں میں عزت و شوکت ہے تری میدان میں شیر نر کی طرح لڑکے جان دے گردن کبھی نہ غیر کے آگے مجھے تیری دل مانگ جان کانگ کے عُذر ہے یہاں منظور ہے ہمیشہ سے خاطر مجھے تیری نکلے گی وصل کی کوئی صورت کبھی ضرور چاہت تجھے میری ہے تو چاہت مجھے تیری یکتا ہے تو تو میں بھی ہوں اک منظر د وجود میرے سوا ہے آج محبت کیسے ترمی 275 اخبار الفضل مجلد 2 لاہور پاکستان 31 جولائی 1948
139 ده گل رعنا کبھی دل میں جو مہماں ہو گیا گوشہ گوشہ خانہ دل کا گُلستاں ہو گیا محسن بد ہیں کی محبت حق کی خاطر چھوڑ دی کا فر نعمت بنا لیکن مسلماں ہو گیا دل کو ہے وہ قوت و طاقت عطا کی ضبط نے نالہ جو دل سے اُٹھا میرے وہ طوفاں ہو گیا کم نہیں کچھ کیمیا سے سوز الفت کا اثر اشک خون جو بھی بہا لعل بدخشاں ہو گیا آپ ہی وہ آگئے بیتاب ہو کہ میرے پاس درد جب دل کا بڑھا تو خود ہی درماں ہو گیا سامنے آنے سے میرے میں کو ہوتا تھا گریز دل میں میرے اچھپا غیروں سے پنہاں ہو گیا میں دکھانا چاہتا تھا ان کو حال دل مگر وہ ہوئے ظاہر تو دل کا درد پنہاں ہو گیا دہ پہلے تو دل نے دکھائی خود سری بے انتہا رفتہ رفتہ پھر یہ سرکش بھی مسلماں ہو گیا عشق کی سوزش نے آخر کر دیا دونوں کو ایک وہ بھی حیران رہ گیا اور میں بھی حیران ہو گیا اس دلِ نازک کے صدقے جو مری کفیرش کے وقت دیکھ کر میری پریشانی پریشاں ہو گیا اک مکمل گلستاں ہے وہ برانچہ دہن جب ہوا وہ خندہ زن ہیں گل بیکاں ہو گیا آگیا غیرت میں فوراً ہی میرا عیسی نکن مرتے ہی پھر زندگی کا میری ساماں ہو گیا میں بڑھا اک گز تو وہ سو گز بڑھے میری طرف کام مشکل تھا مگر اس طرح آساں ہو گیا حیف اس پر جس کو ردی جان کر پھینکا گیا درنہ ہر ہر گل چین کا نذرِ جاناں ہوگیا اخبار الفضل بلد 2 لاہور پاکستان 11 اگست 1948 276
140 وہ آئے سامنے منہ پر کوئی نقاب نہ تھا یہ انقلاب کوئی کم تو انقلاب نہ تھا میرے ہی پاؤں اُٹھائے نہ اُٹھ سکے افسوس اُنھیں تو سامنے آتے ہیں کچھ حجاب نہ تھا تھا یادگار تری کیوں ہٹا دیا اس کو میرا یہ درد محبت کوئی عذاب نہ تھا جو دل پہ ہجرمیں گرمی بتاؤں کیا پیارے مذاب تھا وہ مرے دل کا اضطراب نہ تھا ہوئے نہ انجمن آرا اگر تو کیا کرتے کہ ان کے حُسن کا کوئی بھی تو جواب نہ تھا بگا رہے تھے اِشاروں سے بار بار مجھے مُراد میں ہی تھا مجھ سے مگر خطاب نہ تھا د فور حسن سے آنکھیں جہاں کی خیرہ تھیں نظر نہ آتے تھے منہ پر کوئی نقاب نہ تھا عطائیں ان کی بھی بے انتہا تھیں مجھ پہ مگر مطالبوں کا مرے بھی کوئی حساب نہ تھا چھڑک دیا جو فضاؤں پر کفو کا پانی وہ کونسا تھا بدن جو کہ آب آب نہ تھا بس ایک ٹھیس سے ہی پھٹ کے رہ گیا اے شیخ! یہ کیا ہوا ترا دل تھا کوئی حباب نہ تھا ضیاء مہر ہے ادنی سی اک جھنگ اُس کی نہ جس کو دیکھ سکا میں وہ آفتاب نہ تھا جو پورا کرتے اُسے آپ کیا خرابی تھی ؟ مرا خیال کوئی بو نموش کا خواب نہ تھا اخبار الفضل مجلد 2 لاہور پاکستان 13 نومبر 1948 ء 277
141 یہ دل دے کے ہم نے ان کی محبت کو پالیا بے کار چیز دے کے دُر بے بہا لیا میں مانگنے گیا تھا کوئی ان کی یاد گار لیکن وہاں اُنھوں نے میرا دل اُڑا لیا کہتے ہیں لوگ کھاتے ہیں ہم صبح و شام غم ہم ان سے کیا کہیں کہ ہمیں غم نے کھا لیا غم گر کر گڑھے میں عریش کے پائے کو جا چھوا کھوئے گئے جہاں سے مگر اُن کو پا لیا نکلا تھا ئیں کہ بوجھ اُٹھاؤں گا ان کا ئیں لیکن اُنھوں نے گود میں مجھ کو اٹھا لیا بھاگا تھا اُن کو چھوڑ کے یونٹس کی طرح ہیں لیکن انھوں نے بھاگ کے پیچھے سے آ لیا ہنتے ہی ہفتے روٹھ گئے تھے وہ ایک دن ہم نے بھی روٹھ رُوٹھ کے ان کو منا لیا جا جا کے اُن کے در یہ تھکے پاؤں جب سے وہ چال کی کہ اُن کو ہی دل میں بسا لیا یہ دیکھ کر کہ دل کو لیے جارہے ہیں وہ میں نے بھی اُن کے حُسن کا نقشہ اُڑا لیا ناراضگی سے آپ کی آئی ہے کب پر جان اب تھوک دیجے غصہ بہت کچھ ستا لیا کیا دام عشق سے کبھی نکلا ہے قید بھی کیا بات تھی کہ آپ نے عہد وفا لیا نقصاں اگر ہوا تو فقط آپ کا ہوا دل کوستا کے اے میرے دلدار کیا لیا میں صاف دل ہوں مجھ سے خطاب بھی وہی آب خجال سے میں اُسی دم نہا لیا ہونے دی اُن کی بات نہ ظاہر کرسی پربھی جو زخم بھی لگا اُسے دل میں چھپا لیا عشق و وفا کا کام نہیں نالہ و نال بھر آیا دل تو بچے سے آنسو بہا لیا اخبار الفضل جلد 2 لاہور پاکستان 28 دسمبر 1948 ء 278
142 کھلے جو آنکھ تو لوگ اُس کو خواب کہتے ہیں ہو عقل اندھی تو اس کو شباب کہتے ہیں کسی کے حسن کی ہے اس میں آب کہتے ہیں بنی ہے عین اسی سے تراب کہتے ہیں دہ عمر جس میں کہ پاتی ہے نقل نور وجلا تم اس کو شیب کہ ہم شباب کہتے ہیں سُرور رُوح جو چاہے تو دل کی سُن آواز کہ تار دل ہی کو چنگ رباب کہتے ہیں و سبیل کا چشمہ کہ جس سے ہو سیراب حسد سے اس کو کرو کیوں سراب کہتے ہیں نگاہ یار سے ہوتے ہیں سب طبق روشن رموز عشق کی اس کو کتاب کہتے ہیں ہمیں بھی تجھ سے ہے نسبت او رند بادہ نوش نگاہ یار کو ہم بھی شراب کہتے ہیں اور جو چاہے تو تو وہی غیر فانی بن جائے وہ زندگی کہ جسے سب جناب کہتے ہیں تو یہ فخر کم نہیں مجھ کو کہ دل مسکن کے میرا دو پیار سے مجھے خانہ خراب کہتے ہیں بڑھا کے نیکیاں میری خطائیں کر کے معاف وہ اس ظہور گریم کو حساب کہتے ہیں کو فراق میں جو مری آنکھ سے بہے تھے اشک انہی سے حسن نے پائی ہے آب کہتے ہیں قدم بڑھا کہ ہے دیدار یار کی ساعت اُلٹنے والا ہے مُنہ سے نقاب کہتے ہیں 279 اخبار الفضل مجلد 3 لاہور پاکستان 31 دسمبر 1949 ء
143 آآ کہ تیری راہ میں ہم آنکھیں بچھائیں آآ کہ تجھے سینہ سے ہم اپنے لگائیں تو آئے تو ہم تجھ کو سر آنکھوں پہ ٹھائیں جاں نذریں دیں تجھ کو تجھ دل میں بسائیں آپ آکے محمد کی عمارت کو بنائیں ہم کفر کے آثار کو دنیا سے مٹائیں ہیں مغرب و مشرق کے تو معشوق ہزاروں بھاتی ہیں مگر آپ کی ہی مجھ کو ادائیں رحمت کی طرف اپنی نگہ کیجئے آ جانے بھی دیں کیا چیز ہیں یہ میری خطائیں میں جانتا ہوں آپ کے انداز تلطف مانوں گا نہ جب تک کہ مری مان نہ جائیں ہے چیز تو چھوٹی سی مگر کام کی ہے چیز دل کو بھی میرے اپنی اداؤں سے لبھائیں دے ہم کو یہ توفیق کہ ہم جان لڑا کر اسلام کے سر پر سے کریں دُور بلائیں ربوہ کو تیرا مرکز توحید بنا کر اک نعرہ تکبیر فلک بوس لگائیں پھرناف میں دنیا کی برا گاڑ دیں نیزہ پھر پرچم اسلام کو عالم میں اُڑائیں جس شان سے آپ آئے تھے مگر میں مری جاں اک بار اسی شان سے بیوہ میں بھی آئیں ریوہ رہے کعبہ کی بڑائی کا دُعا گو کعبہ کو پہنچتی رہیں ربوہ کی دُعائیں اخبار الفضل جلد 4 لاہور پاکستان 19 جنوری 1950 ء 280
144 منانے والے افسانے ہما کے کبھی دیکھے بھی ہیں بندے خُدا کے نہ واپس آیا دل اُس در پہ جا کے وہیں بیٹھا رہا دھوئی رہا کے بھٹکتے پھر رہے ہو سب جہاں میں کیا کیا تم نے دلبر کو بھلا کے در مے خانہ پا کر بند اے شیخ چلے ہیں آپ بھی گھر کو خُدا کے یہ تم کو ہو گیا کیا اہل ملت نہیں کیا یاد وہ وعدے وفا کے کیا کرتے ہیں ہم سیر دو عالم کسی کو اپنے پہلو میں بٹھا کے خُدا ہی نے لگائی پار کشتی اُٹھائے یونہی احساس ناخُدا کے مجھے دیگر جب بھی دیکھتے ہیں بٹھا لیتے ہیں پاس اپنے بلا کے کسی دن لے کے چھوڑیں گے وہ یہاں بھلا رکھو گے کب تک دل چُھپا کے جو پھر نکلو تو جو چاہو سو کہنا ذرا دیکھو تو اس محفل میں آکے جنھوں نے ہوش کے خانہ میں کھوئے وہ کیا لیں گے بھلا سنجند میں جا کے یزیدی شان کے مالک ادھر آ مناظر دیکھتا ب کربلا کے مرے کانوں میں آوازیں خُدا کی تیرے کانوں میں ایسی بم کے دہما کے میری اُمید وابستہ فلک سے تری نظروں میں اس دنیا کے خاکے ملا تجھ کو نہ کچھ دُنیا میں آکے نہ تو دیکھے گا راحت یاں سے جا کے اخبار الفضل بلد 4 لاہور پاکستان 10 مئی 1950 ء 281
145 بتاؤں تمھیں کیا کہ کیا چاہتا ہوں کہوں بندہ مگر یں خُدا چاہتا ہوں میں اپنے سیاہ خانہ دل کی خاطر وفاؤں کے خالق ! وفا چاہتا ہوں جو پھر سے ہرا کر دے ہر خشک پودا چمن کے لیے وہ کبا چاہتا ہوں مجھے بیر ہرگز نہیں ہے کسی سے میں دُنیا میں سب کا بھلا چاہتا ہوں وہی خاک جس سے بنا میرا ئیتلا میں اس خاک کو دیکھنا چاہتا ہوں نکالا مُجھے جس نے میرے چمن سے میں اس کا بھی دل سے بھلا چاہتا ہوں میرے بال و پر میں وہ ہمت ہے پیدا کہ لے کر قفس کو اُڑا چاہتا ہوں و کبھی جس کو رشیوں نے منہ سے لگایا وہی جام آب میں پیا چاہتا ہوں رقیبوں کو آرام و راحت کی خواہش مگر میں تو کرب وبلا چاہتا ہوں دکھائے جو ہر دم ترا حُسن مجھے کو میری جاں ایں وہ آئینہ چاہتا ہوں 282 رسالہ مصباح - ماہ جنوری 1951
146 عشق نے کر دیا خراب مجھے ورنہ کہتے تھے لاجواب مجھے کچھ اُمنگیں تھیں کچھ اُمیدیں تھیں یاد آتے ہیں اب وہ خواب مجھے ئیں تو بیٹھا ہوں برلب جو کیا دکھاتا ہے تو سراب مجھے مست ہوں میں تو روز اول سے فائدہ دے گی کیا شراب مُجھے زشت روئیں ہوں آپ مالک حسن چھوڑیے دیجئے نقاب مُجھے داروئے ہر مرض شفائے جہاں حق نے بخشی ہے وہ کتاب مجھے جس میں حصہ نہ ہو مرے دیں کا کیسے بھائے وہ آب و تاب مُجھے میرا با جا ہے تیغ کی جھنکار زہر لگتا ہے یہ رباب مجھے دشمنوں سے تو رکھے میرا پردہ اس طرح کرہ نہ بے حجاب مُجھے بے حد و بے شمار میرے گناہ کس طرح دیں گے وہ حساب مجھے عزم بھی اُن کا ہاتھ بھی اُن کے وہ کریں کام، دیں ثواب مجھے بس کے آنکھوں میں دل میں گھر کر کے کر گئے یوں وہ لاجواب مجھے دل میں بیداریاں ہیں پھر پیدا پھر دکھا چشم نیم خواب مجھے اخبار الفضل مجلد 5 لاہور پاکستان 24 مارچ 1951 ور 283
147 اسے بے یاروں کے یار نگاہ لُطف غریب مسلماں پر اس بے چارے کا ہندوستاں میں اب کوئی بھی یاد نہیں اسے ہند کے مسلم صبر بھی کہا ہمت بھی کر ہرش کوہ بھی کر فریادیں کو الفاظ ہی ہیں پر پھر بھی وہ بے کار نہیں ہر ظلم بھی سہہ، ہر بات بھی شن، پر دین کا دامن تھامے رہ غدار نہ بن ، بزدل بھی نہ بن ، یہ مومن کا کردار نہیں تو ہندوستان میں روتا ہے میں پاکستان میں رکھتا ہوں ہے میرا دل بھی زار فقط تیرا ہی حال زار نہیں آگرہ جائیں ہم سجدہ میں اور سجادوں کو تر کر دیں اللہ کے در پر سرینگیں جس سے کوئی دربار نہیں 284 اخبار الفضل مبلد 5 لاہور پاکستان 27 مارچ 1951 ء
148 عقبی کو بُھلایا ہے تو نئے تو احمق ہے ہشیار نہیں یہ تیری ساری کہانی بے کار ہے گرہ کردار نہیں اس یار کے در پر جانا کچھ مشکل نہیں کچھ دشوار نہیں اُس طرف جو راہیں جاتی ہیں وہ ہرگز نا ہوار نہیں میں اس کا ہاتھ پکچھ کرنہ افلاک سے اُونچا اڑنا ہوں پر میرے دشمن کا کوئی دربار نہیں سند کار نہیں دہ خاک سے پیدا کرتا ہے وہ مُردے زندہ کرتا ہے جو اس کی راہ میں مرتا ہے وہ زندہ ہے مُردار نہیں تم انسانوں کے چیلے ہو ئیں اس کے در کا ریزہ ہوں یں عالم ہوں میں فاضل ہوں پر سر پھرئے نتار نہیں جادو ہے میری نظروں میں تاثیر ہے میری باتوں میں میں سب دُنیا کا فاتح ہوں ہاتھوں میں مگر تلوار نہیں میں تیز قدم ہوں کاموں میں بجلی ہے مری رفتار نہیں میں مظلوموں کی ڈھارش ہوں مز یکم سے بری گفتار نہیں 285 &
ہوں صدر کہ شاہ کوئی بھی ہوں میں ان سے دب کر کیوں بیٹیوں سر کار مری ہے مدینہ میں یہ لوگ میری سند کار نہیں تو اس کے پیارے ہاتھوں کو اپنی گردن کا طوق بنا کیا تو نے گلے میں ڈالا ہے ذوالتار ہے یہ زنار نہیں اسلام یہ آفت آئی ہے لیکن تو غافل بیٹھا ہے وط ام دشمن پر یہ ثابت کر تو زندہ ہے مُردار نہیں جن معنوں میں وہ کہتا ہے قہار بھی ہے جبار بھی ہے جن معنوں میں تم کہتے ہو تہ آر نہیں جبا ر نہیں دوزخ میں جلنا سخت بڑا پر یہ بھی کوئی بات نہ تھی سو عیب کا اس میں عیب سے میگفتہ نہیں دیدار نہیں کچھ اس میں کشش ہی ایسی ہے دل ہاتھ سے نکل جاتا ہے ورنہ میں اپنی جان سے کچھ ایسا بھی تو بیزار نہیں جاں میری گھٹتی جاتی ہے دل پارہ پارہ ہوتا ہے تم بیٹھے ہو چپ چاپ جو یوں کیا تم میرے دلدار نہیں 286
ئیں تیرے فن کا شاہد ہوں تو میری کمزوری کا گواہ تجھ سا بھی طبیب نہیں کوئی مجھے سابھی کوئی بیمار نہیں وہ جو کچھ مجھ سے کہتا ہے پھر ہیں جو اس سے کہتا ہوں اک راز محبت ہے جس کا اعلان نہیں اظہار نہیں ئیں ہر صورت سے اچھا ہوں اک دل میں سوزش سہتی ہے گر عشق کوئی آزار نہیں، مجھے کو بھی کوئی آزار نہیں کیا اس سے بڑھ کر راحت ہے جان نکلے تیرے ہاتھوں میں تو جان کا لینے والا ئن مُجھ کو تو کوئی انکار نہیں اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 3 اپریل 1951 287
149 حریم مقدس کے ساکن کو نام سے کیا کام ہوا و حرص کے بندہ کو کام سے کیا کام ہو لا مکان تو حضر محام سے کیا کام جو ہر جگہ ہو اسے اک مقام سے کیا کام رین عشق کو کیف مدام سے کیا کام پائیے مجھے آنھوں سے جام سے کیا کام ہر ایک حال میں ہے کب پیر سے نام خدا خدا پرست ہوں میں رام رام سے کیا کام سُبُوئے دل کو ڈبوتا ہوں جوئے رحمت ہیں مجھے ہے ساغر و مینا و جام سے کیا کام ہے میرے دل میں محمد تو اس کے دل میں ہیں مجھے پیامبروں کے پیام سے کیا کام مجھے پانی ہو ساتی تو اکبر رحمت بھیج بغیر اکبر کے مہیا و جام سے کیا کام ہوتی میرا حبیب تو بستا ہے میری آنکھوں میں مجھے حسینوں کے در اور بام سے کیا کام دراور جو اُس کی ذات میں کھو بیٹھے اپنی ہستی کو اُسے ہو اپنے پرایوں کے نام سے کیا کام کبھی بھی عشق میں سودے ہوا نہیں کرتے جو جاں ہی دینے پہ آئے تو دام سے کیا کام مند عزم پر جو ہو گیا سوار تو پھر اُسے رکاب سے مطلب نگام سے کیا کام اُسے تو موت کے سایہ ہی مل سکی ہے حیات شہی عشق کو عیش دوام سے کیا کام مجھے خُدا نے سکھایا ہے علم ربانی مجھے سے فلسفہ منطق ، کلام سے کیا کام 288
جو ہولی کھیلتے رہتے ہیں خونِ مسلم سے انہیں دفا و وفاق و نظام سے کیا کام بغل میں بیٹھے ہوئے دشکوں کی کیا حاجت ہوں پختہ کار توپ عشق خام سے کیا کام پیچھے ہیں دام تو ان کے لیے جو اڑتے ہیں اسیر عشق ہوں میں، مجھ کو دام سے کیا کام اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 19 اپریل 1951 289
150 چاند چمکا ہے گال ہیں ایسے تاج ہو جیسے بال ہیں ایسے تن پر کمخواب پیٹ میں حلوان جاں یہ اُن کی وبال ہیں ایسے جن کو عقبی کا فکر رہتا ہو ہیں مگر خال خال ہیں ایسے لوٹنے سے اُنھیں کہاں فرصت وہ پریشان حال ہیں ایسے لیڈر قوم بھی ہیں ڈاکو بھی اُن کے اندر کمال ہیں ایسے ئے کے پھندے میں جو پھنسا سو پھنسا اس کے مضبوط حال ہیں ایسے جل کے رہ جاتے ہیں تمام افکار دل کے اندر اُبال ہیں ایسے جو کہ شرمندہ جواب نہیں ان کے دل میں سوال ہیں ایسے اُن کو فُرصت ہی صُلح کی کب ہے؟ وقف جنگ و جدال ہیں ایسے ہ کریں بے وفائی ! اے تو بہ آپ کے ہی خیال ہیں ایسے قوم کے مال پھر خیانت سے کون چھوڑے یہ مال ہیں ایسے سجدہ بارگہ بھی بوجھل ہے کیا کریں وہ نڈھال ہیں ایسے گالیاں تکیہ کلام اُن کا یہ عدو خوش خصال ہیں ایسے 290
دین و دنیا کی شدھ نہیں اُن کو مجو حسن و جمال ہیں ایسے توڑنے کو بھی دل نہیں کرتا یہ محبت کے جال ہیں ایسے ساری دُنیا میں مُشک پھینکیں گے میرے بھی کچھ غزال ہیں ایسے 291 剪 اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 24 اپریل 1951
151 جو دل پر زخم لگے ہیں مجھے دکھا تو سہی ہوا ہے حال تیرا کیا مجھے سُنا تو سہی شمار عشق ہیں کیسے کبھی تو چکھ کر دیکھ یہ پیج باغ میں اپنے کبھی لگا تو سہی لگاؤں سینہ سے دل میں اٹھاؤں میں تجھ کو نہ دور بھاگ یونہی میرے پاس آ تو سہی دہ منہ چھپائے ہوئے مجھ سے ہم کلام ہوئے وصال گو نہ ہوا خیر کچھ ہوا تو سہی فریب خوردہ الفت فریب خوردہ ہے مگر تو سامنے اس کو کبھی بلا تو سہی وہ آپ خود چلے آئیں گے تیری مجلس میں خودی کے نقش ذرا دل سے تو میٹا تو سہی برا جما کہ بھلا اپنی اپنی قسمت ہے ہمارے دل پر ترا نقش کچھ کھا تو سہی زمانہ دشمن جاں ہے نہ اس کی جانب پھر تو اس کو اپنی مدد کے لیے بلا تو سہی نظر نہ آئے وہ تجھ کو یہ کیسے ممکن ہے حجاب آنکھوں کے آگے سے تو ہٹا تو سہی نکلتے ہیں کہ نہیں رُوح میں پیکر پرواز تو اپنی جان کو اس شمع میں جلا تو سہی جو دشت و کوہ بھی رقصاں نہ ہوں مجھے کیو تو اس کی شہر سے ذرا اپنی مشر ملا تو سہی سرسے تو 292 اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 10 مئی 1951 ء
152 نکل گئے جو ترے دل سے خار کیسے ہیں تو تجھ کو چھوڑ گئے وہ نگار کیسے ہیں نہ آرزو نے ترقی نہ صدمہ ذلت خدا بچائے یہ کیل و نہار کیسے ہیں کبھی سے خانہ خار کا کھلا ہے در جو چھکے بیٹھے ہیں وہ بادہ خوار کیسے ہیں نہ حُسن خلق ہے تجھ میں بین سیرت ہے تو ہی بتا کہ پیش وزگار کیسے ہیں خدا کی بات کوئی بے سبب نہیں ہوتی نہیں ہے ساقی تو ابر وبہار کیسے ہیں نہ غم سے غم نہ خوشی سے میری تجھے ہے خوشی خُدا کی ماریہ قرب و جوار کیسے ہیں نہ دل کو چین نہ سر پر ہے سایہ رحمت ستم ظریف ! یہ باغ و بہار کیسے ہیں نہ فضل کی کوئی کوشش نہ دید کی تدبیر خبر نہیں کہ وہ پھر بے قرار کیسے ہیں وہی ہے چال وہی راہ ہے وہی ہے روش ستم وہی ہیں تو پھر شرمسار کیسے ہیں وہ لالہ رخ ہی یہاں پر نظر نہیں آتا تو اس جہان کے یہ لالہ زار کیسے ہیں دہ حسرتیں ہیں جو پوری نہ ہو سکیں افسوس بتاؤں کیا میرے دل میں مزار کیسے ہیں مصیبتوں میں تعاون نہیں تو کچھ بھی نہیں جو غم شریک نہیں غم گسار کیسے ہیں اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 23 مئی 1951 ء 293
153 خطاب به ذات باری تعالیٰ تم نظر آتے ہو ذرہ میں غائب بھی ہو تم سب خطاؤں سے بھی ہو تم پاک تائب بھی ہو تم فہم سے بالا بھی ہو فہم مجسم بھی ہو تم عام سے عام بھی ہو سر غرائب بھی ہو تم تم ہی آتا ہو میرے تم ہی مرے مالک ہو میرے سامات نغم و رنج میں اب بھی ہو تم غیر کی نصرت و تائید سے ہو مُنتَفى اور پھر صاحب اجناد و کتائب بھی ہو تم منبع خُلق تم ہی ہو میرے خالق باری صلب بھی تم ہو میری جان تائب بھی ہو تم 294 اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 11 جولائی 1951
154 خطاب به رسول کریم مالی اله علیه وسلم اے شاہ معالی آبھی جب اے ضَوء لاني آ بھی جا اے شاہ جلالی آبھی جب اے رُوح جمالی آ بھی جا تو میرے دل میں.دل تجھ میں قضدی ومنالي آ بھی جب دشمن نے گھیرا ہے مجھ کو صَبْرِى وَبَالِي آ بھی جب سب کام میرے تجھ بن اے جاں ہیں لطف سے خالی آ بھی جا 295
155 ارادے غیر کے ناگفتنی ہیں نگاہیں زھر میں ڈوبی ہوئی ہیں حقارت کی نگاہیں ہیں سکڑتی محبت کی نگاہیں پھیلتی ہیں اُمیدوں کو نہ مار اے دشمن جاں اُمیدیں ہی تو مغز زندگی ہیں محبت سے تجھے ہے روکتا کون محبت کی شرائط پر کڑی ہیں کوئی ملتا نہیں دُنیا کو انہبر نگاہیں آکے مجھ پر ہی ٹکی ہیں 296 اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 18 جولائی 1951 ء
156 زمیں کا بوجھ وہ سر پر اٹھائے پھرتے ہیں اک آگ سینہ میں اپنے دبائے پھرتے ہیں وہ جس نے ہم کو کیا برسرِ جہاں رُسوا اُسی کی یاد کو دل میں چھپائے پھرتے ہیں دہ پھول ہونٹوں سے اُن کے جھڑے تھے جو اک بار انہی کو سینہ سے اپنے لگائے پھرتے ہیں ہماری جان تو ہاتھوں میں اُس کے بے کٹو جدھر بھی، جب بھی وہ اس کو پھرائے پھرتے ہیں وہ دیکھ لے تو ہر اک ذرہ پھول بن جائے وہ موڑے منہ تو سب اپنے پرائے پھرتے ہیں خدا تو عرش سے اُترا ہے مُنہ دکھانے کو پر آدمی ہیں کہ بس منہ بنائے پھرتے ہیں اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 19 جولائی 1951 ء 297
157 نوٹ اُردو میں عام طور پر ہٹائے نہیں مشتی، بولا جاتا ہے اور وہاں یہ مراد ہوتا ہے کہ انسان مٹانا چاہتا ہے مگر نشان نہیں مٹتا.اس کے بر خلاف ایک نقش ایسا ہوتا ہے کہ کوئی خود تو اسے مٹانا نہیں چاہتا، لیکن مرور زمان سے وہ کمزور پڑتا جاتا ہے، چونکہ میں نے اسی مضمون کو لیا ہے، اس لیے بجائے مٹائے نہیں مٹتی' کے مٹتے نہیں مٹتی استعمال کیا ہے.جاہل ادیبوں کے نزدیک یہ بات ناجائز تصرف معلوم ہوگا.مگر واقعوں کے نزدیک مفید اضافه - مرزا محمود احمد (۲۸ جولائی ۹۵ شه) یہ کیسی ہے تقدیر جو مٹتے نہیں مٹتی پتھر کی ہے تحریر جو مٹتے نہیں مٹتی سب اور تصور تو میرے دل سے مٹے ہیں ہے اک تری تصویر جو مٹتے نہیں مٹتی اب تک ہے میرے قلب کے ہر گوشہ یں موجود ان لفظوں کی تاثیر جو مٹتے نہیں مٹتی کسی زور سے کعبہ میں کہی تم نے میری جاں اک گونجتی تکبیر جو مٹتے نہیں مٹتی انسان کی تدبیر پر غالب ہے ہمیشہ اللہ کی تدبیر جو مٹتے نہیں مٹتی ہے ڈلہوزی و شملہ کی تو ہے یاد ہوئی تو ہے خواہش کشمیر جو مٹتے نہیں ہٹتی اسلام کو ہے اور ملا نور خدا سے ہے ایسی یہ تنویر جو مٹتے نہیں مٹتی کن کہہ کے نیا باب بلاغت کا ہے کھولا ہے چھوٹی سی تقریر جو مٹتے نہیں ملتی اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 31 جولائی 1951 ء 298
158 آنکھ گر مشتاق ہے جلوہ بھی تو بیتاب ہے دل دھڑکتا ہے مرا آنکھ اُن کی بھی پُر آب ہے سر میں ہیں افکار یا اک بادلوں کا ہے ہجوم دل مرا سینہ میں ہے یا قطرہ سیماب ہے ظلمتوں نے گھیر رکھا ہے مجھے پر غم نہیں دُور اُفق میں جگمگاتا چہرہ مہتاب ہے حق کی جانب سے ملا ہو جس کو تقویٰ کا لباس جسم پر اس کے اگر گاڑھا بھی ہو کمخواب ہے جسم ایماں سعی وکوشش سے ہی پاتا ہے نُمو آرزوئے بے عمل کچھ بھی نہیں اک خواب ہے عشق صادق میں ترا رونا ہے اک آب حیات بے غرض رونا تیرا اک بے پینہ سیلاب ہے اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 4 اگست 1951 ء
159 قید کافی ہے فقط اس محسن عالم گیر کی تیرے عاشق کو بھلا حاجت ہی کیا زنجیر کی وہ کہاں اور ہم کہاں پر رحم آڑے آگیا رہ گئی عزت ہمارے نالۂ دینگیر کی تب کہیں جا کہ ہوا حاصل وصال ذات پاک مدتوں میں نے پرستش کی تری تصویر کی مجھ کو لڑنا ہی پڑا اعداء کینہ توڑ سے جنگ آخر ہو گئی تدبیر سے تقدیر کی جن کے سینوں میں نہ دل ہوں بلکہ پتھروں سے کیا پہنچے ان تک ہمارے نالہ دگیر کی مید زخمی کی تڑپ میں تم نے پایا ہے.مزہ ہے میرا دل جانتا لذت تمہارے تیر کی مجھ کو رہتی ہے ہمیشہ اس کے ہاتھوں کی تلاش فکر رہتی ہے تجھے صبح و مساکف گیر کی جستجو نے بخش نہ کرو تو دوسرے کی آنکھ میں فکر کر نادان اپنی آنکھ کے شہتیر کی 300 اخبار الفضل مبلد 5 لاہور پاکستان 9 اگست 1951 ء
160 تو بہ کی بیل پڑھنے لگی ہے منڈھے پر آج کے درد ! میری آنکھ کا فوارہ چھوڑ دے رحمت کے چھینٹے دینے پر صد شکر و امتنان دل کے لیے بھی پر کوئی انگارہ چھوڑ دے جنت میں ایسی جنس کا جانا حرام ہے اپنے ذُنُوب کا نہیں پشتارہ چھوڑ دے لعنت خدا کے بندوں پر حاث اکبھی نہیں بچنا ہے گر تو لعنت کفارہ چھوڑ دے اسلام کھانے پینے ، پہننے کے حق میں ہے چہ یہ نہ ہو کہ نفس کو آوارہ چھوڑ دے 301 اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 16 اگست 51
161 سر پہ حاوی وہ حماقت ہے کہ جاتی ہی نہیں کفر و بدعت سے وہ رغبت ہے کہ جاتی ہی نہیں نہ خدا سے ہے محبت نہ محمد سے ہے پیار تم کو وہ دیں سے عداوت ہے کہ جاتی ہی نہیں نام اسلام کا ہے کفر کے ہیں کام تمام اس پہ پھر ایسی رعونت ہے کہ جاتی ہی نہیں تم نے تو بار مجھے نیچا دکھانا چاہا پہ میرے دل کی مروت ہے کہ جاتی ہی نہیں تم کو مُجھ سے ہے عداوت تو مجھے تم سے ہے پیار میری یہ کیسی محبت ہے کہ جاتی ہی نہیں ہر مصیبت میں دیا ساتھ تمہارا لیکن تم کو کچھ ایسی شکایت ہے کہ جاتی ہی نہیں تو یہ بھی ہو گئی مقبول حضوری بھی ہوئی یہ یر میرے دل کی ندامت ہے کہ جاتی ہی نہیں 302
گالیاں کھائیں ،بیٹے خوب ہی رُسوا بھی ہوئے عشق کی ایسی حلاوت ہے کہ جاتی ہی نہیں کیا ہوا ہاتھ سے اسلام کے نکلی جو نہیں دل پر وہ اس کی حکومت ہے کہ جاتی ہی نہیں وشو سے غیر نے ڈالے گئے اپنوں نے فساد میری تیری دُہ رفاقت ہے کہ جاتی ہی نہیں غیر بھی بیٹھے ہیں اپنے بھی ہیں گھیرا ڈالے مجھ میں اور تجھ میں وہ ملوث ہے کہ جاتی ہی نہیں پھینکتے رہتے ہیں اعداء میرے کپڑوں پر گند تو نے دی مجھ کو وہ نکہت ہے کہ جاتی ہی نہیں رنج ہوا غم ہو کوئی حال ہوا خوش رہتا ہوں دل میں کچھ ایسی طراوت ہے کہ جاتی ہی نہیں صدیوں سے ٹوٹ رہا ہے تیری دولت دجال دلبرا تیری وہ ثبوت ہے کہ جاتی ہی نہیں 303
کفر نے تیرے گھرانے کے کیئے لاکھ جتن تیری ده شان دُہ شوکت ہے کہ جاتی ہی نہیں یں تری راہ میں مر مر کے جیا ہوں تو بار موت سے مجھ کو وہ رغبت ہے کہ جاتی ہی نہیں اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 6 نومبر 1951 ء 304
162 ایک دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے ٹھیس لگ جائے ذراسی تو صدا کرتا ہے میں بھی کمزور میرے دوست بھی کمزور تمام کام میرے تو سبھی میرا خُدا کرتا ہے ہوش کہ دشمن ناداں یہ تو کیا کرتا ہے ساتھ ہے جس کے خُدا اُس پہ جفا کرتا ہے زندگی اُس کی ہے دن اُس کے ہیں، راتیں اُس کی وہ جو محبوب کی محبت میں رہا کرتا ہے قلب مومن پہ ہے انوار سمادی کا نزول روشن اس جنگ کو یہ اللہ کا دیا کرتا ہے 1 1946ء کراچی کے سفر میں) اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 11 نومبر 1951 ء 305
163 جو کچھ بھی دیکھتے ہو فقط اُس کا نور ہے درنہ جمال ذات تو کوسوں ہی دُور ہے ہے ہر گھڑی کی امت و ہر لمحہ معجزہ یہ میری زندگی ہے کہ حق کا ظہور ہے دیکھا نہ تو نے آئینہ خانہ میں بھی جہال تیری تو عقل میں کوئی آیا فتور ہے مُردہ دلوں کے واسطے ہر لفظ ہے حیات میری صدا نہیں یہ فرشتوں کا صُور ہے ہے زندگی میں دخل نہ کچھ موت پر ہے زور تو چیز کیا ہے ایک سر پغور ہے ده زشت رُو کہ جس سے چھ ٹیلیں بھی خوف کھائیں اس کو بھی دیکھئے کہ تمنائے خور ہے اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 11 نومبر 1951 ء 306 ا جولائی 1948 ء سندھ)
164 اس کی رعنائی میرے قلب حزیں سے پوچھٹے حور و غلماں کی خبر خلد بریں سے پوچھٹے انتخابات کے مزے عرش بریں سے پوچھنے سجدہ کی کیفیتیں میری جبیں سے پوچھنے نسخہ وصل خدا ہے بس مری دکان پر ہر جگہ پر دیکھ لیجے گا کہیں سے پوچھٹے کوچۂ دلبر کے رستہ سے ہے دنیا بے خیر پوچھنا ہو آپ نے گر تو ہمیں سے پوچھٹے آسمانی بادشاہت کی خبر احمد کو ہے کس کی ملکیت ہے قائم یہیں سے پوچھٹے ابتدائے عشق سے دل کھوچکا ہے تل ہوں بستر گفت اُس نگاہ شرکیں سے پوچھئے دوسروں کی خوبیاں اس کی نظر میں عیب ہیں تجھ کو اپنی بھی خبر ہے نکتہ یہیں سے پوچھٹے کی آسماں کی راز جوٹی عقل سے ممکن نہیں راز خانہ پوچھنا ہو تو میں سے پوچھئے فقر نے بخشا ہے لاکھوں کو شہنشاہی کا تاج کیا ہوا ہے سخریہ نان جویں سے پوچھٹے کس قدر تو بائیں توڑی ہیں یہ ہے دل کو خبر کس قدر پونچھنے میں آنسو اتیس سے پوچھئے کس قدر صدمے اُٹھائے ہیں ہمارے واسطے قلب پاک رحمةُ لِلعالمین سے پوچھئے (اکتوبر 1951ء - لاہور) 307 اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 24 نومبر 1951ء
165 جونہی دیکھا اُنھیں چشمہ محبت کا اہل آیا درخت عشق میں مایوسیوں کے بعد پھل آیا خطائیں رکیں، جفائیں کیں، مراک ناکردنی کرلی ر کیا سب کچھ گھر پیشانی پر اُن کے نہ بل آیا مُلمع ساز اس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں دُنیا میں مگر وہ عاشق صادق کے پہلو سے نکل آیا امیدیں روز ہی ہوتی تھیں پیدا شکل کو لے کر مگر قلب حزیں کو صبر آج آیا، نہ کل آیا نہیں بے چارگی و جبر کا دخل ان کی تفصیل میں جو آیا ان کی محفل میں ڈھ چل کے سر کے بل آیا ( لا جولائی 1951 ء دوران سفر کیس) اخبار الفضل بلد 5 لاہور پاکستان 28 نومبر 1951 ء 308
166 آؤ تمھیں بتائیں محبت کے راز ہم چھیڑیں تمھاری رُوح کے خوابیدہ ساز ہم میدانِ عشق میں ہیں رہے پیش پیش وه محمود بن گئے وہ بنے جب ایاز ہم بطحا سے نکلے وہ کبھی سینا سے آئے وہ جدت طرازہ وہ ہیں کہ جدت طراز ہم ایسی وفا ملے گی ہمیں اور کس جگہ آئیں گے اُن کے عشق سے ہرگز نہ باز ہم وہ آئے اور عشق کا اظہار کر دیا پڑھتے رہے اندھیرے میں چُھپ کر نماز ہم عشق صنم سے عشق خُدا غیر چیز ہے اس رہ کے جانتے ہیں نشیب و فراز ہم اک ذرہ حقیر کی قیمت ہی کیا بھلا کرتے ہیں اُن کے لطف کے بل پر ہی ناز ہم گاتے ہیں جب فرشتے کوئی نغمہ جدید ہاتھوں میں تھام لیتے ہیں فوراً ہی ساز ہم 309 اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 6 دسمبر 1951ء
167 جب وہ بیٹھے ہوئے ہوں پاس میرے پاس آئے ہی کیوں ہراس میرے ساعت وضل آ رہی ہے قریب ہو رہے ہیں بجا حواس میرے میرے پہلو سے اٹھ گئے گر تم گرد گھوما کرے گی پاس میرے خاک کر دے گی کُفر کا خاشاک دل سے نکلی ہے جو بھڑاس میرے دے گئے تھے جواب تاب و تواں کام آئی ہے ایک اس میرے اخبار الفضل جلد 5 لاہور پاکستان 9 دسمبر 1951ء 310
168 عاشقوں کا شوق قربانی تو دیکھ خُون کی اس رہ میں ارزانی تو دیکھ بڑھ رہا ہے حد سے کیوں تقریر میں ہوش کر کچھ اُن کی پیشانی تو دیکھ رہا طَعْنِ لفن پاکان شغل صبح و شام ہے مولوی صاحب کی کستانی تو دیکھ صدیوں اس نے ہے ترا پہرہ دیا اس نگہباں کی نگہبانی تو دیکھ وعظ قرآن پر کبھی تو کان دھر علم کی اس میں فراوانی تو دیکھ شکوہ قسمت کے چکر میں نہ پھنس اپنی غفلت اور نادانی تو دیکھ خورده گیری آسماں کی چھوڑ بھی ابن آدم ! اپنی عریانی تو دیکھ اپنے دل تک سے ہے انساں بے خبر پھر یہ دعوائے ہمہ دانی تو دیکھ فرش سے جا کر کیا دم عرش پر مصطفے کی سیر روحانی تو دیکھ جاکر ابر رحمت پر تعجب کیس لیے کفر کی دُنیا میں طغیانی تو دیکھ دامن رحمت وہ پھیلائے نہ کیوں مومنوں کی تنگ دامانی تو دیکھ نہ آسماں سے کیوں نہ اتریں اب ملک کفر کی افواج طوفانی تو دیکھ آپ نہ باندھیں گے تو کب باندھ میں گئے بند کفر کا بڑھتا ہوا پانی تو دیکھ کُفر کے چشمے سے کیا نسبت اسے میرے چشمہ کا ذرا پانی تو دیکھ ہے اکیلا کفر سے زور آزما احمدی کی روج ایسانی تو دیکھ اخبار الفضل جلد 6 لاہور پاکستان 1 جنوری 1952 ء 311
169 کیا آپ ہی کو نیزہ چھونا نہیں آتا؟ یا مجھ کو ہی تکلیف میں رونا نہیں آتا حاصل ہو سکون چھوٹوں اگر دامن دلبر دامن کا مگر ہاتھ میں کونا نہیں آتا پھر جاؤں تو اُٹھتے ہوئے طوفانوں سے لیکن کشتی کو سمندر میں ڈبونا نہیں آتا جو کام کا تھا وقت وہ رو رو کے گزارا اب رونے کا ہے وقت تو رونا نہیں آتا کہتے ہیں کہ مٹ جاتا ہے دھونے سے ہر اک داغ اے وائے مجھے داغ کا دھونا نہیں آتا آجاتے ہو تم یاد تو لگتا ہوں تڑپنے ورنہ کسے آرام سے سونا نہیں آتا دامن بھی ہے غفراں کا سمندر بھی ہے موجود دامن کو سمندر میں ڈبونا نہیں آتا موتی تو ہیں پر ان کو پرونا نہیں آتا آنسو تو ہیں آنکھوں میں پر رونا نہیں آتا یکس لاکھ جتن کرتا ہوں دل دینے کی خاطر کچہ اُن کی نگہ میں یہ کھلونا نہیں آتا کیا فائدہ اس در پہ تجھے جانے کا اے دل دامن کو جو اشکوں سے بھگونا نہیں آتا در کس پرتے یہ امید رکھوں اُس سے جزا کی کاٹوں گائیں کیا خاک کہ ہونا نہیں آتا 312 اخبار الفضل جلد 6 لاہور پاکستان 3 جنوری 1952 ء
170 لگ رہی ہے جہان بھر میں آگ گھر میں ہے اگ رہ گزر میں آگ بھائی بھائی کی جان کا بیدی کب یہ ہے صلح اور کر میں آگ دشمنی کی چلی ہوئی ہے کرو بات بیٹھی ہے پر نظر میں آگ کیس پر انسان انتباز کرے زور میں آگ ہے تو زر میں آگ میٹی پانی کا ایک پتلا تھا بھر گئی کیسے پھر بشر میں آگ ابنِ آدم کو لگ گیا کیا روگ آگ ہے دل میں اور سر میں آگ کیسے نکلی ہے نور سے یہ نار باپ میں نور تھا پسر میں آگ کھا رہی ہے جیم دنیا کو شہر میں آگ ہے نگر میں آگ اُن کو جنت سے واسطہ ہی کیا ہو گی جن کے بام و در میں آگ ودر ین نہ بدخواہ تو کسی کا بھی خیر میں پنج ہے تو شر میں آگ ابر رحمت خُدا ہی برسائے ہے بھڑک اُٹھی بحرو بر میں آگ 313 اخبار الفضل بلد 6 لاہور پاکستان 1اگست 1952ء
171 دُنیا میں یہ کیا فتنہ اُٹھا ہے میرے پیارے ہر آنکھ کے اندر سے نکلتے ہیں شرارے یہ منہ ہیں کہ آئین گروں کی دھونکنیاں ہیں دل سینوں میں ہیں یا کہ سپیروں کے پارے راتیں تو ہوا کرتی ہیں رائیں ہی ہمیشہ کر ہم کو نظر آتے ہیں اب دن کو بھی تارے پر ہے امن کا داروغہ بنایا جنہیں تو نے خود کر رہے ہیں فتنوں کو آنکھوں سے اشارے خود اسلام کے شیدائی ہیں خوں ریزی پر مائل ہاتھوں میں جو بنجر ہیں تو پہلو میں گنا رے سچ بیٹھا ہے اک کونے میں منہ اپنا جھکا کر اور جھوٹ کے اُڑتے ہیں فضاؤں میں مارے نکنم دستم و جوز بڑھے جاتے ہیں حد سے ان لوگوں کو اب تو ہی سنوارے تو سنوارے طوفان کے بعد اُٹھتے چلے آتے ہیں طوفاں لگنے نہیں آتی ہے میری کشتی کنا رے گر زندگی دینی ہے تو دے ہاتھ سے اپنے کیا جینا ہے یہ جیتے ہیں غیروں کے سہارے 314 اخبار الفضل جلد 6 لاہور پاکستان 5 اگست 1952ء
172 کُفر کی طاقتوں کا توڑ ہیں ہم روح اسلام کا نچوڑ ہیں ہم گیتوں سے مقام بالا ہے ایک بھی ہوں اگر کروڑ ہیں ہم اُن سے ملنا ہے گر تو ہم سے مل وضل کی وادیوں کے موڑ ہیں ہم تم میں ہم میں مُناسبت کیسی؟ تم مفاصل ہو اور جوڑ ہیں ہم ہم امیروں سے پر ہیں تم مایوس رونی صورت ہو تم.ہنسوڑ ہیں ہم 13 جولائی 1951 م بر مقام سکیسر 315 اخبار الفضل مجلد 6 لاہور پاکستان 16 اگست 1952
173 دہ دل کو جوڑتا ہے تو ہیں دلفگار ہم وہ جان بخشتا ہے تو ہیں جاں نثار ہم دولہا ہمارا زندہ جاوید ہے جناب کیا بے وقوف ہیں کہ نہیں سوگوار ہم در اس کا آج گھر نہ کھلا خیر کل سہی جائیں گے اس کے در پہ یونہی بار بار ہم تذ ہبیر ایک پردہ ہے تقدیر افضل ہے ہوں گے بس اس کے فضل سے ہی کامگار ہم کوئی عمل بھی کر نہ سکے اُس کی راہ میں رہتے ہیں اس خیال سے ہی شرمسار ہم دنیا کی منتوں سے تو کوئی بنا نہ کام روئیں گے اُس کے سامنے اب زار زار ہم اُٹھ کر رہے گا پردہ کسی دن تو دیکھنا باندھے کھڑے ہیں سامنے اس کے قطار ہم دشمن ہے خوش کہ نعمت دنیا می اُسے ٹوٹیں گے اس کی گود میں جاکر بہار ہم قسمت نے کیا جوڑ ملایا ہے دیکھنا وہ خالق جہاں ہے تو مُشتِ غبار ہم 316 اخبار الفضل جلد 6 لاہور پاکستان 31 دسمبر 1952ء
174 الفث الفت کہتے ہیں پر دل الفت سے خالی ہے ہے دل میں کچھ اور منہ پر کچھ دُنیا کی ریت نرالی ہے اور کہتے ہیں آ دنیا کو دیکھ ہیں اس میں کیسے نظارے میں کہتا ہوں بس پوپ بھی رہو یہ میری دیکھی بھالی ہے یاں عالم ان کو کہتے ہیں جو دین سے کورے ہوتے ہیں جب دیکھو بھیڑیا نکلے گا جو بھیڑوں کا رکھوالی ہے تقویٰ کا جھنڈا جھکتا ہے پر کفر کی گڈی چڑھتی ہے اس دُنیا میں اب نیکوں کا کوئی تو اللہ والی ہے اندھیاری راتوں میں سجدے کرنا تو پہلی باتیں تھیں آب دن اک مجلس عیش کی ہے اور رات جو ہے دیوالی ہے آب صوفے کو چھیں گر جائیں اک شان سے رکھے رہتے ہیں کمسجد میں چٹائی ہوتی تھی سو ظالم نے سن کا لی ہے کافر کے ہاتھ میں بندوقیں مومن کے ہاتھ سلاسل میں کافر کا ہاتھ خزانوں پر مومین کی پیالی خالی ہے اخبار الفضل جلد 7 لاہور پاکستان 3 جنوری 1953 ء 317
175 ارے مسلم طبیعت تیری کیسی لا ابالی ہے ترے اعمال دنیا سے جدا فطرت نرالی ہے لا خُدا کو دیکھ کر بھی تو کبھی خاموش رہتا ہے کبھی اس زشت رو کو دیکھ کر کے واہ کہتا ہے کبھی اس چشمہ صافی کے ہمسائے ہیں کہتا ہے کبھی اک قطرہ آب مقطر کو ترستا ہے کبھی خروار غلے کے اٹھا کر پھینک دیتا ہے کبھی چیونٹی کے ہاتھوں سے بھی دار چھین لیتا ہے کبھی آفات ارضی و سماوی سے ہے ٹکراتا کبھی کو بھی جونگ جائے تو تیرا منہ ہے مُرجھاتا کبھی کہتا ہے تو اللہ کو کس نے بنایا ہے؟ کبھی کہتا ہے راز معلق دنیا کس نے پایا ہے؟ راز کبھی اللہ کی قدرت کا بھی انکار ہے تجھ کو کبھی انسان کی رفعت پر بھی اضرار ہے تجھ کو کمالِ ذات انسانی پر تلو تلو ناز کرتا ہے کبھی شانِ خداوندی پر نشو تو حرف دھرتا ہے پرتو جو راحت ہو تو منہ راحت کہاں سے موڑلیتا ہے مصیبت ہو تو اس کے در پہ کمر تک پھوڑ لیتا ہے جہان فلسفہ کی مکتوں کا چارہ گر ہے تو مگر جو آنکھ کے آگے ہے اس سے بے خبر ہے تو تو مشرق کی بھی کہتا ہے تو مغرب کی بھی کہتا ہے مگر راز درون خانہ پوشیدہ ہی رہتا ہے دو دئے شرود و از ورخص و جام آنگوری و مے خواری پھر اس کے ساتھ تحریریں ہی میں کیسی ہے خود داری؟ اگر چاہے تو بندے کو خدا سے بھی بڑھا دے تو اگر چاہے تو کروبی کو دوزخ میں گرا دے تو 318
غلامی روس کی ہو یا غلامی مغربیت کی کوئی بھی نام رکھ لے تو وہ ہے زنجیر کت کی تو آزادی کا ٹھپتہ کیوں غلامی پر لگاتا ہے غلاف فوضوریت لے کے قرآں پر چڑھاتا ہے یہ کھیل اضداد کی عرصہ سے تیرے گھرمیں جاری ہے کبھی ہے اورکس کا چرچا کبھی درس بخاری ہے مسلمانی ہے پر اسلام سے ناآشنائی ہے نہیں ایمان گئی ، باپ دادوں کی کمائی ہے کبھی نعروں پہ تو قرباں کبھی گفتار پر قرباں میرے ہو ئے صنم میں اس تیرے کردار پر قرباں اخبار المصلح جلد 6 - 25 ستمبر 1953ء 11 ء کراچی پاکستان 319
176 دل کعبہ کو چلا میرا بت خانہ چھوڑ کر زمزم کی ہے تلاش اُسے میخانہ چھوڑ کر کیوں چل دیا ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر جاتا ہے کوئی یوں کبھی کا نشانہ چھوڑ کر منجدھار میں ہے کشتی ڈیوٹی خرد نے آہ کیا بابا ئیں نے حضکت رندانہ چھوڑ کر پایا اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے کیوں کر جیوں گا ہاتھ سے پیا نہ چھوڑ کر سچ ہے کہ فرق دوزخ و جنت میں بے حنیف پائی نجات دام سے اک دانہ چھوڑ کر ہے لذت سماع بھی لطف نگاہ بھی کیوں جا رہے ہو صحبت جانانہ چھوڑ کر ملک و ملاز سونپ دیے دشمنوں کو سب بیٹھے ہو گھر میں خضکت مردانہ چھوڑ کر ہو مردانہ ہے گنج عرش ہاتھ میں قرآن طاق پر مینا کے ہو رہے ہیں دو میخا نہ چھوڑ کر دل دے رہا ہوں آپ کو لیتے تو جائیے کیوں جارہے ہیں آپ یہ نذرانہ چھوڑ کر 320 اخبار الفضل مجلد 8 لاہور پاکستان 26 ستمبر 1954 ء
177 ہے مدت سے شیطان کے ہاتھ آئی حکومت جہاں کی خدا کی خدائی ہر اک چیز اُلٹی ننکہ آرہی ہے بھلائی برائی ، بڑائی بھلائی یہ گنگا تو اُلٹی ہے جا رہی ہے جو مسلم کی دولت تھی کافر نے کھائی میں خود اپنے گھر کا بھی مالک نہیں ہوں ہے غیروں کے ہاتھوں میں میری بڑائی فرائڈ کا ہے ذکر ہر اک زباں پر ہیں بھولے ہوئے اب بخاری ، نسائی شجر کفر کا کاٹنا ہے مُصِيبَت ہے دھٹری کی بڑھیا کا سر منڈائی تیرے باپ دادوں کے مختون متقفل تیرے دل کو بھائی ہے دولت پرائی میں مدح وشن حصہ گبر وتی پر سلم کی قیمت میں ہے جگ ہنسائی شیا میں کا قبضہ ہے مسلم کے دل پر خُدا کی دُہائی، خدا کی دُہائی تو اک بار مجلس میں مجھ کو ملا تو کروں گا نہ تجھ سے کبھی بے وفائی خُدا میرا بدلہ ہے لیتا ہمیشہ جو گزری میرے دل پہ دُنیا پہ آئی پہ سُنا کرتے ہیں دل کی حالت ہمیشہ کبھی آپ نے بھی ہے اپنی سنائی میرا کام جلتی پر پانی چھڑکٹ رقیبوں کا حصہ لگائی بجھائی محمد کی اُمت مسیحا کا شکر پہیلی یہ میری سمجھ میں نہ آئی 321
نبوت سے منکر وراثت کا دعوئی ذرا دیکھت مولوی کی ڈھٹائی رہی ہے نہ تیری نہ شیطان کی وہ کچھ ایسی ہے بگڑی خُدایا خدائی اخبار الفضل جلد 8 لاہور پاکستان 7 اکتوبر 1954ء 322
178 دلبر کے در پہ جیسے ہو جانا ہی چاہیے گر ہو سکے تو حال سُنانا ہی چاہیئے بے کار رکھ کے سینہ میں دل کیا کروں گائیں آخر کسی کے کام تو آنا ہی چاہیئے رنگ دنا دکھاتے ہیں ادنی و خوش بھی غم دوستوں کا کچھ تمھیں کھانا ہی چاہیئے اس سید روٹی پر شوق ملاقات ہے عبث اس ماہ رد کا رنگ چڑھانا ہی چاہیئے بے عیب چیز لیتے ہیں تحفہ میں خوبرو دارغ دل انیم مٹانا ہی چاہیئے شر و فسادِ دہر بڑھا جا رہا ہے آج اس کے مٹانے کو کوئی دانا ہی چاہیئے ساتھی بڑھیں گے تب کہ بڑھاؤ گے دوستی دل غیر کا بھی تم کو نبھانا ہی چاہیئے تغییر کعبہ کے لیے کوئی جگہ تو ہو پہلے صنم کدہ کو گرانا ہی چاہیئے مستم رون مکاں کی ہوتی ہے اس کے مکین سے اس دلربا کو دل میں بسانا ہی چاہیئے دل ہے شکار حرص و ہوا و ہوس ہوا پنجہ سے ان کے اس کو چھڑانا ہی چاہیئے اگست 1954 - ناصر آباد سندھ) ۶۶ - 323 اخبار الفضل جلد 8 لاہور پاکستان 12 اکتوبر 1954ء
179 ہے تاروں کی دنیا بہت دُور ہم سے ہم ان سے ہیں اور وہ ہیں مہنجو رہم سے خدا جانے ان کو ہے آزادی حاصل کہ ہیں وہ بھی معذور و مجبور ہم سے زمانہ کو حاصل ہو نور نبوت جو سیکھے قوانین و دستور ہم سے خدا جانے دونوں میں کیا رس بھرا ہے ہم ان سے ہیں اور وہ ہیں مخمور ہم سے دُہ ہم ان سے نگاہیں لڑائیں گے پیم وہ باتیں کریں گے سر طور ہم سے ادھر ہم بضد ہیں اُدھر دل بضد ہے ہم اس سے ہیں اور وہ ہے مجبور ہم سے رقیبوں سے بھی چھیڑ جاری رہے گی تعلق رہے گا بدستور ہم سے دلِ دوستاں کو نہ توڑیں گے ہرگز نہ ٹوٹے گا ہر گز یہ پور ہم سے ہم دھرا ہم پہ بارِ شریعت تو پھر کیوں فرشتوں پر ظاہر ہو مستور ہم سے ہوئن مبارک ہو یہ ڈارون کو ہی رشتہ قرابت نہیں رکھتے کنگور ہم سے (ناصر آباد سندھ) 324 اخبار الفضل جلد 3 لاہور پاکستان 21 اکتوبر 1954 ء
180 آدم سے لے کر آج تک بچھا تو چھوڑا نہیں شیطان ساتھی ہے تر لیکن وہ بے بس انقرین ترا ترائین گو بار ہا دیکھا انہیں لیکن وہ لذت اور تھی دل سے کوئی پوچھے ذرا لطف نگاہ اولیں ان سے اسے نسبت ہی کیا وہ نور ہیں یہ مار ہے گروہ جائے تو میں ان کے قدم میری جبیں سے ہی وہیں نتو بار تو بہ توڑ کر مجھکتی نہیں میری نظر جھکتی ہے ناکردہ گند ان کی نگاہ شہر مگیں آنے کو وہ تیار تھے ہمیں خود ہی کچھ شرما گیا ان کو بٹھاؤں میں کہاں دل میں صفائی تک نہیں وہ ابدال کیا، اقطاب کیا، جبریل کیا، میکال کیا جب تو خدا کا ہو گیا سب ہو گئے زیر نگیں اس پر ہوئے ظاہر محمد مصطفے حب الواری بالا ہے نہ افلاک سے گز دیو! میری زمیں نہ کھولا ہے کسی تدبیر سے باب لقائے دل رُبا آئے ہیں کس انداز سے اوڑھے بداء المرسلیں آدوست دامن تھام میں ہم مصطفے کا ر سے ہے اک یہی بچنے کی ہے اک یہی جب انہیں کیا فکر ہے تجھ کو اگر شیطاں ہے بازی لے گیا دُنیا خُدا کی بنک ہے تیری نہیں میری نہیں 325 اخبار الفضل مجلد 8 لاہور پاکستان 23 نومبر 1954ء
181 میں نے مانا مرے دلبر تیری تصویر نہیں تیرے دیدار کی کیا کوئی بھی تذبیر نہیں سب ہی ہو جائیں مسلماں تیری تقدیر نہیں یا دُعاؤں میں ہی میری کوئی تاثیر نہیں دل میں بیٹھے کہ سمائے میری آنکھوں میں تو میری تعظیم ہے اس میں تری تحقیر نہیں دل رہا کیا ہے جو دل نہ نبھائے میرا سینے کے پار نہ ہو جائے تو وہ تیر نہیں ہے قیادت سے بھی پر تخلف اطاعت مجھ کو ہوں توئیں ہے مگر شکر ہے بے پیر نہیں صاف ہو جائے دل کا فر و مت کہ جس سے تیری تقدیر میں ایسی کوئی تدبیر نہیں اس کی آواز پہ پھر کیوں نہیں کہتے کینک طوق گردن میں نہیں پاؤں میں زنجیر نہیں مجھ سے وخشی کو کیا ایک اشارے ہیں رام کیا یہ جادو نہیں کیا روح کی تسخیر نہیں سبق آزادی کا دیتے ہیں دل عاشق کو اُن کی زُلفوں میں کوئی زُلف گرہ گیر نہیں کوئی دشمن اُسے کر سکتا نہیں مجھ سے جدا ہے تصور ترا دل میں کوئی تصویر نہیں ان کی جادو بھری باتوں پہ مرا جاتا ہوں قتل کرتے ہیں مگر ہاتھ میں شمشیر نہیں جس کی تھی چیز اسی کے ہی حوالے کر دی دے کے دل خوش ہوں میں اس بات پر دلگیر نہیں جس پر عاشق ہوا ہوں میں، وہ اسی قابل تھا خود ہی تم دیکھ لو اس میں میری تقصیر نہیں پر روح انسانی کو جو بخشے چلا ہے اکسیر میں کو چھو کر جو طلاء کر دے وہ اکسیر نہیں اخبار الفضل جلد 8 لاہور پاکستان 17 دسمبر 1954 ء 326
182 تصویر کا پہلا رخ کر رہا ہے بھوک کی شدت سے بے چارہ غریب ڈھالنے کوئن کے گاڑھا تک نہیں اس کو نصیب کھاتے ہیں زردہ پلاؤ قورما و شیر مال مخملی دوشالے اوڑھے پھرتے ہیں اس کے رقیب تیرے بنے اسے خدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں انطبل میں گھوڑے ہیں میں بھی میں چھ شیر دار سبزے کی کثرت سےگھر بھی بن رہا ہے مرغزار لب یہ اُن کے قبقے ہیں اُن کی آنکھوں میں بہار روح انسانی ہے پر خاموش میٹھی سوگوار تیرے بندے اسے خدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں جب وہ آئے تو پہلے اس سے مرتے ہیں غریب مال داروں کو مگر لگتے ہیں ٹیکے رہے عجیب موت میں کے پاس ہے، ہے وہ تو محروم دوا اور جو محفوظ ہیں ان کو دوائیں ہیں نصیب تیرے بندے اسے خدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں نور قرآن کی جاتی ہے زمانہ بھر میں آج احمد ثانی نے رکھ لی احمد اول کی لاج کفر نے بت توڑ ڈالے دیر کو ویراں کیا پر مسلمانوں کے گھرمیں ہے جہالت ہی کا راج تیرے بندے اسے خُدادُنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں 327
ورثہ نبوی کے ڈر سے مولوی کا اخترام الفت پدری کی خاطراستیدوں کے ہیں تمام جو بھی کچھ ہے غیر کا ہے ان کی حالت ہے تو یہ دولت غیبی سے خالی نعمت دنیا حرام تیرے بندے اسے غداد نیا میں کچھ ایسے بھی ہیں یاد ہیں قرآن کے الفاظ تو ان کو تمام اور پوچھیں توایں کہتے یہ ہے اللہ کا کلام پر یقیں مفقود ہے ایمان ے بالکل ہی نام علم و عزاں کی غذان پر ہے خفا ہی رام قطعا تیرے بندے اسے خدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں مال سے ہے جیب خالی علم سے خالی ہے پھر یاد خالق سے ہے غفلت رہتی ہے فکر دیگر مال خود بر باد و ویراں مال دیگر پر نظر منزل آخر سے غافل پھر رہے ہیں در بدر تیرے بندے اسے خدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں ہے قدم دُنیا کا ہر دم آگے آگے جا رہا تیز تر گردش میں ہیں پہلے سے اب ارض و سما جارہا آج کوئی بھی نظر آتا نہیں سکن ہمیں ایک مسلم ہے کہ ہے آرام سے بیٹھا ہوا تیرے بندے اسے خُدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں - فکر انسانی فلک پر اُڑ رہا ہے آج کل فلسفہ دکھلا رہا ہے خوب اپنا زور و بل پر رہا پر مسلماں راستہ پر محو حیرت ہے کھڑا کہہ رہا ہے اُس کو ملا اک قدم آگے نہ چل 328
تیرے بندے اسے خدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں شمع نور آسمانی کو دیا جس نے بجھا باب وحی حق کا جس نے بند بانگل کر دیا جس نے فضل ایزدی کی راہیں سب بند دود کیں ہے اسی ملا کو مسلم نے بنایا راہ نما تیرے بندے اسے خدا دنیا میں کچھ ایسے بھی ہیں تصویر کا دوسرا رخ دہ بھی ہیں کچھ جو کہ تیرے عشق سے مخمور ہیں دنیوی آلائشوں سے پاک ہیں اور دُور ہیں دنیاوالوں نے انھیں بے گھر کیا بے در کیا پھر بھی ان کے قلب حب خلق سے معمور ہیں تیرے بندے اسے خُدا رسیح ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں ڈھانپتے رہتے ہیں ہر دم دوسروں کے عیب کو ہمیں چھپاتے رہتے وہ دنیا جہاں کے عیب کو ان کا شیوہ نیک کلنی نیک خواہی ہے سدا آنے دیتے ہی نہیں دل میں کبھی بھی ریب کو تیرے بندے اسے خدا ہیچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں روز و شب قرآن میں فکر و تد بر مشغله اُن پر دروازہ کھلا ہے دین کے اسرار کا تجھ میں اُن میں غیریت کوئی نظر آتی نہیں ہیں اگر وہ مال تیرا تو بھی ان کا ہے صلہ تیرے بندے اسے خدا ہیچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں 329
ہے مال میں کامیابی حکومت میں ہے زندگی حالیت جاہر سے دریا کی کچھ پروا نہ کر
راک طرف تیری محبت اک طرف دُنیا کا درد دل پھٹا جاتا ہے سینے میں ہے چہرہ زرد زرد ہیں لگے رہتے دُعاؤں میں وہ دن بھی رات بھی ہیں زمین و آسماں میں پھر رہے وہ رہ نورد تیرے بندے اسے خُدا ہیچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں جن کو بیماری لگی ہے وہ ہیں غافل سو رہے پر میدان کی فکر میں ہیں سخت بے کل ہو رہے ایک بیماری سے گھائی ایک فکروں کا شکار دیکھئے دُنیا میں باقی یہ رہے یا وہ رہے تیرے بندے اسے خدا ہیچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں یادہ عرفاں سے تیری ان کے سر مخمور ہیں جذبہ الفت سے تیرے ان کے دل مغمور ہیں سر ان کے سینوں میں اٹھا کرتے ہیں طوفاں سات دن وہ زمانہ بھر میں دیوانے ترے مشہور ہیں تیرے بندے اسے خدا سچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں طاقت وقوت کے ایک ان کا منہ کرتے ہیں بند دین کی گندی کے وارث پھینکتے ہیں ان پر گند وہ ہر اک میاد کے تیروں کا بنتے ہیں ہدف جس کا بس چلتا ہے پہنچاتا ہے وہ ان کو گزند تیرے بندے اسے خدا سچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں فکر خود سے فکر دُنیا کے لیے آزاد ہیں شاد کرتے ہیں زمانہ بھر کو خود ناشاد ہیں دنیا والوں کی نظر میں پر بھی ٹہرے میں حقیر ہیں گنہ لازم مگر سب نیکیاں برباد ہیں تیرے بندے اسے خُدا سچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں 330
بند کر کے آنکھ دُنیا کی طرف سے آج وہ لکھ رہے ہیں تیرے دیں کی سن جہاں میں آج وہ تیری خاطرہ رہے ہیں ہر طرح کی ذلتیں پرادا کرتے نہیں شیطاں کو ہرگز باج دُہ تیرے بندے اسے خدا سچ ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں ساری دنیا سے ہے بڑھ کر حوصلہ ان کا بلند پھینکتے ہیں عرش کے گنگوروں پر اپنی کنند کیوں نہ ہو وہ صاحب معراج کے شاگرد ہیں آسماں پہ اڑ رہا ہے اس لیے ان کا سمند تیرے بندے اسے خدا ہی ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں جن کو بھی تھی بُرا دنیا وہی تیرے ہوئے شیر کی مانند اٹھے ہیں وہ اب پھرے ہوئے نام تیرا کر رہے ہیں ساری دنیا میں بکند جان تھیلی پر دھرے سر کفن باندھے ہوئے تیرے بندے اسے خدا تی ہے کہ کچھ ایسے بھی ہیں اخبار الفضل جلد 8 31 دسمبر 1954ء ربوہ.پاکستان 331
183 بڑھتی رہے خُدا کی محبت خُدا کرے حاصل ہو تم کو دید کی کنت خُدا کرے توحید کی ہو لب پہ شہادت خُدا کرے ایمان کی ہو دل میں حلاوت خُدا کرے پڑ جائے ایسی نیکی کی عادت خُدا کرے سرزد نہ ہو کوئی بھی شرارت خُدا کرے حاکم رہے دلوں پہ شیر نیت خُدا کرے حاصل ہو مصطفے کی رفاقت خُدا کرے نعث مٹ جائے دل سے تنگ کی ذالت خُدا کرے آجائے پھر سے دور شرافت خُدا کرے مل جائیں تم کو شہد و المنت خُدا کرے مشہور ہو تمہاری دیانت خُدا کرے بڑھتی رہے ہمیشہ ہی طاقت خُدا کرے جسموں کو چھو نہ جائے نقاہت خُدا کرے مل جائے تم کو دین کی دولت خُدا کرے چھکے فلک پہ تارہ قسمت خُدا کرے مل جائے جو بھی آئے مُصیبت خُدا کرے پہنچے نہ تم کو کوئی اذیت خُدا کرے منظور ہو تمہاری اطاعت خُدا کرے مقبول ہو تمہاری عبادت خُدا کرے سُن لے ندائے حق کو یہ اُمت خُدا کرے پکڑے بزور دامن ملت خُدا کرے چھوٹے کبھی نہ جام سخاوت خُدا کرے ٹوٹے کبھی نہ پائے صداقت خُدا کرے راضی رہو خدا کی قضا پر ہمیش تم لب پر نہ آئے حرف شکایت خُدا کرے احسان و تعطف عام رہے سب جہان پر کرتے رہو ہر اک سے مُروت خُدا کرے 332
گہوارۂ علوم تمھارے بنیں قلوب پھٹکے نہ پاس تک بھی جہالت خُدا کرے بدیوں سے پہلو اپنا بچاتے رہو مدام تقولی کی راہیں طے ہوں بعلت خُدا کرے سُننے لگے وہ بات تمھاری بذوق و شوق دُنیا کے دل سے دور ہو نفرت خُدا کرے اخلاص کا درخت بڑھے آسمان تک بڑھتی رہے تمھاری ارادت خُدا کرے پھیلاؤ سب جہان میں قولِ رسول کو حاصل ہو شرق و غرب میں سطوت خُدا کرے پایاب ہو تمھارے لیے بحر مغرفت کھل جائے تم پہ راز حقیقت خُدا کرے پہ اٹتا رہے ترقی کی جانب قدم ہمیش ٹوٹے کبھی تمھاری نہ ہمت خُدا کرے تبلیغ دین و نشر ہدایت کے کام پر مائل رہے تمھاری طبیعت خُدا کرے سایہ فگن رہے وہ تمھارے وجود پر شامل رہے خُدا کی عنایت خُدا کرے زندہ رہیں علوم تمھارے جہان میں پائندہ ہو تمھاری لیاقت خُدا کرے جاب میں بھی نظر آئے اس کی شان تم کو عطا ہو ایسی بصیرت خُدا کرے ہر گام پر فرشتوں کا شکر ہو ساتھ ساتھ ہر ملک میں تمھاری حفا تحت خُدا کرے قرآن پاک ہاتھ میں ہو دل میں نور ہو مل جائے مومنوں کی فراست خُدا کرے دنبال کے بچھائے ہوئے جال توڑ دو حاصل ہو تم کو ایسی ذہانت خُدا کرے پرواز ہو تمھاری نہ افلاک سے بکند پیدا ہو بازوؤں میں وہ قوت خُدا کرے 333
اک وقت آئے گا کہ کہیں کے تمام لوگ ملت کے اس بیدائی پہ رحمت خدا کرتے
بط کی وادیوں سے جو نکلا تھا آفتاب ٹھتا ہے وہ نور نبوت خُدا کرے قائم ہو پھر سے حکم محمد جہان میں ضائع نہ ہو تمہاری یہ محنت خُدا کرے تم ہو خُدا کے ساتھ خدا ہو تمھارے ساتھ ہوں تم سے ایسے قت میں شصت خُدا کرے اک وقت آئے گا کہ کہیں گے تمام لوگ ملت کے اس فدائی پہ رحمت خدا کرے اخبار الفضل جلد 19 جنوری 1955 ء و ایده - پاکستان 334
184 ردید کی راہ بتائی تھی ہے تیرا احساں اس کی تدبیر سُجھائی تھی ہے تیرا احساں تم سے ملنے کی خدا کو بھی ہے خواہش یہ خبر مصطفے ، تو نے سنائی تھی ہے تیرا احساں ہفت اقلیم کو جو راکھ کئے دیتی تھی تو نے وہ آگ بجھائی تھی ہے تیرا احساس راہ گیروں کو بچانے کے لیے مظلمت میں شمع راک تو نے جلائی تھی ہے تیرا احساں جس نے ویرانوں کو دنیا کے کیا ہے آباد بستی وہ تُو نے کہائی تھی ہے تیرا احساں تُو جس کی گرمی سے مری روح ہوئی ہے پختہ تو نے وہ آگ جلائی تھی ہے تیرا احساں عرش سے کھینچ کے لے آئی خُدا کو جو چیز تیری بر وقت دوہائی تھی ہے تیرا احساں آج مسلم کو جو ملتی ہے ولایت واللہ سب ترے بعد میں آئی تھی ہے تیرا احساں قید شیطاں سے چھڑانے کے لیے عاصی کو کس نے تکلیف اٹھائی تھی ہے تیرا احساں تُو نے انسان کو انسان بہت یا پھر سے در یہ شیطاں کی بن آئی تھی ہے تیرا احساں 335 اخبار الفضل جلد 9 10 فروری 1955 ء ریوه - پاکستان
185 (2) کرو جان قربان راہ خدا میں بڑھاؤ قدم تم طریق وفا میں فرشتوں سے مل کر اڑو تم ہوا میں مہک جائے خوشبو نے ایماں فضا میں ہوا کیا کہ دشمن ہے ایس پیارو خُدا نے نوازا ہے ہر دوسرا میں ہے قرآن میں جو سرور اور لذت نہ ہے مثنوی ہیں نہ بانگ درا میں حبت رہے زندہ تیرے ہی دم سے تو مشہور عالم ہو مہر و وفا میں خُدا کی نفلز میں رہے تو ہمیشہ ہو مشغول دل تیرا ذکر خُدا میں تجھے غیر کے غم میں مرنے کی عادت مہارت ہے غیروں کو جور و جفا میں مساواتِ اسلام قائم کرو تم رہے فرق باقی نہ شاہ و گدا میں اخبار الفضل جلد 10 30 دسمبر 1956ء رابوه - پاکستان 336
186 کچھ دن کی بات ہے بارہ بجے کے قریب میری آنکھ کھلی تو زبان پر یہ اشعار جاری تھے گویا یہ غزل انقالی ہے.ہاں اتنا فرق ہے کہ پہلا شعر تو لفظ بلفظ یا د رہا ہے اور باقی اشعار میں سے اکثر ایسے ہیں جن کے بعض لفظ تو بھول گئے اور جاگنے پر خود اس کمی کو پورا کیا گیا اور دو تین شعر ایسے ہیں جو سارے کے سارے جاگنے پر بنائے گئے.اب یہ سب اشعار اشاعت کے لیے الفضل کو بھجوائے جاتے ہیں.(مرزا محمود احمد) اے خُدا دل کو میرے مزارع تقومی کر دیں ہوں اگر بد بھی تو تو بھی مجھے اچھا کر دیں میری آنکھیں نہیں آپ کے چہرہ سے کبھی دل کو وارفتہ کریں محو تماشا کر دیں دانہ سنجه پراگندہ ہیں چاروں جانب ہاتھ پر میرے انہیں آپ اکٹھا کر دیں پر ساری دنیا کے پیاسوں کو کروں میں سیراب چشمه شور بھی ہوں گر مُجھے میٹھا کر دیں میں بھی اس سید یعنی کا غلام در ہوں دَم سے روشن مرسے بھی وادی بطحا کر دیں ٹیڑھے رستہ پر چلے جاتے ہیں تیرے بندے پھیر لائیں انھیں اور راہ کو سیدھا کر دیں منتظر بیٹھے ہیں دروازہ پر عاشق اسے کب تھوک دیں غصہ کو دروازہ کو پھر دا کر دیں احمدی لوگ ہیں دنیا کی نگاہوں میں وکیل اُن کی عزت کو بڑھائیں انہیں اونچا کر دیں میرے قدموں پہ کھڑے ہوکے تجھے بکھیں لوگ دیت را براللہ مجھے اس کا مصلے کر دیں 337
مجھ سے کھویا ہوا ایک ان مسلماں پالیں ہوں تو سفلی پر مجھے آپ ثریا کر دیں کردیں لوگ بے تاب ہیں بے حد کہ نمونہ دیکھیں سایک رن کے لیے مجھے کو نمونہ کر دیں حد مقصد خلق پر آئے گا یہی تو ہوگا اندھی دنیا کو اگر فضل سے بنا کر دیں منتیں آپ کو سختی نہیں میرے پیارے پڑے سب چاک کریں چہرہ گونگا کر دیں اپنے ہاتھوں سے ہوئی ہے میری بحث بر یاد میری بیماری کا اب آپ مداوا کر دیں بار آور ہو جو ایسا کہ جہاں بھر کھائے دل میں میرے وہ شجر خیر کا پیدا کر دیں یں تہی دست ہوں رکھتا نہیں کچھ اس عمل جو نہیں پاس میرے آپ مہیا کر دیں لے مراد مسلمان ہیں نے ابراہیم علیہ السلام اخبار الفضل جلد 11 - 6 فروری 1957ء ربوہ پاکستان 338
187 میرے آقا ! پیش ہے یہ حاصل شام و سحر سینہ صافی کی آہیں آنکھ کے نغل دگہر میں نے سمجھا تھا جوانی میں گزر جاؤں گا پار آب جو دیکھا سامنے ہیں پھر وہی خوف وخطر کثرت آنام سے ہے کم ہوئی میری کمر آب یہی اس کا مداوا ہے کہ کر دیں در گزر آپ تو ہیں مالک ارض و سماے میری جاں آپ کا خادم مگر پھرتا ہے کیوں یوں در بدر بے سرو ساماں ہوں اس دنیا میں اے میرے خُدا اپنی جنت میں بنا دیں آپ میرا ایک گھر آدم اول سے لے کر وہ ہے زندہ آج تک ایسی طاقت دے کچل ڈالوں میں اب شیطاں کا سر مومن کامل کا گھر ہے جنت آراف میں اور دو نرخ کا میں ہے جو بنا ہے مَن كَفَرُ وہ بھی اوجھیل ہے مری آنکھوں سے جو ہے سامنے ہے ترے علم ازل میں جو ہے فائب مستر میرے ہاتھوں میں نہیں ہے نیک ہو یا بد ہو وہ ملک میں تیری ہے یارب خیر ہو وہ یا کہ شکر آج سب مسلم خواتیں کی ہیں عریاں پہنتیں تو نے فرمایا تھا ہے کپڑے سے باہر مَا ظَهَر سایہ کفار سے رکھیو مجھے باہر ہمیں اسے میرے قدوس اسے میرے مکیک بحر و بر لاکھ حملہ کن ہو مُجھ پر فتنہ زندیقیت بیچ میں آ جائیو بن جائیو میری سپر ہیں ترے بنے مگر ہاتھوں کی طاقت سلب ہے کفر کا خیمہ لگا ہے قریہ قریہ گھر یہ گھر جن کو حاصل تھا تقرب دُہ ہیں اب مکتوب دہر اور ہیں مسند پر بیٹھے جو ہیں نیچر اور خز اخبار الفضل جلد 11 31 دسمبر 1957ء راده - پاکستان
188 ہوئی کے آدم و حوا کی منزل اُنس و قربت سے مگر ابلیس اندھا تھا کہ چھٹا حق کی لعنت سے خُدا کا قرب پائے گا نہ راحث سے نہ غفلت سے یہ درجہ گر ملے گا تو فقط ایثار و محنت سے الہی تو بچالے سب مسلمانوں کو ذلت سے کہ جو کچھ کر رہے ہیں کر رہے ہیں وہ جہالت سے عزیزو ! دل رہیں آباد بس اس کی محبت سے نو زاہدہ کرو الفت نہ ہرگز مال و دولت سے خُدا سے پیار کر دل سے اگر رہنا ہو عزت سے که ابراہیم کی بعربت تھی سب مولی کی خُلت سے اگر رہنا ہو راحت سے تو رہ کامل قناعت سے کبھی بھی تر نہ ہو تیری زباں حرف تکایت سے تعلق کوئی بھی رکھنا نہ تم بغض وعداوت سے کہ مومن کو ترقی ملتی ہے مہر و محبت سے 340
تری یہ عاجزی بالا ہے سب دُنیا کی بہت سے تجھے کیا کام ہے دنیا کی رفعت اور شوکت سے ترا دشمن بڑائی چاہتا ہے گر شرارت سے تو اس کا توڑدے مُنہ تُو محبت سے مُروت سے ملا ہے علم سے مجھ کو نہ کچھ اپنی لیاقت سے ملا ہے مجھ کو جو کچھ بھی سو مولی کی عنایت سے بسر کر عمر تو اپنی نہ سو سو کر نہ غفلت سے کہ ملتی ہے ہر اک عورت اطاعت سے عبادت سے گئی ابلیس کی تدبیر ضائع سب بہ فَضْلِ الله ملی ہے آدم و حوا کو جنت حق کی رحمت سے کلیم اللہ کے پیرو بنے ہیں پیر و شیطان دکھایا سامری نے کیا تماشا اپنی محبت سے جنھوں نے پائی ہے اللہ کی کوئی شریت بھی اُنھیں تو ٹھیک کر سکتا نہیں، پر حق و حکمت سے 341
مرے ہاتھوں تو پیدا ہو گئی ہیں الجھنیں لاکھوں جو سکھیں گی تو سبھیں گی تیرے دستِ مُروت سے میرا سردار کوثر بانٹنے بیٹھا ہے جب پانی تو دل میں خیال تک مت لاکہ دہ بانٹے گا ست سے میٹیا کے لیے لکھا ہے وہ شیطاں کو مارے گا نہ مارے گا وہ آئین سے کرے گا قتل حجت سے میری بخشش تو وابستہ ہے تیری چشم پوشی سے الہی رحم کہ مجھ پر مرا جاتا ہوں خفت سے مجھے تو اے خُدا دُنیا میں ہی تو بخش دے جنت تگی پا نہیں سکتا ، قیامت کی زیارت سے ترے در کے سوا دیکھوں نہ دروازہ کسی گھر کا کبھی مت کھینچیو ہاتھ اپنا تو میری کفالت سے نہ بھول اے ابنِ آدم اپنے دادا کی حکایت کو نکالا تھا اُسے ابلیس نے دھوکا سے جنت سے 342
خُدا سے بڑھ کے تم کو چاہنے والا نہیں کوئی کسی کا پیار بڑھ سکتا نہیں ہے اُس کی چاہت سے کرد دنبال کو تم سرنگوں اطراف عالم میں کہ ہے کہر یہ دل اس کا محمد کی عداوت سے کبھی مغرب کی باتوں میں نہ آنا اسے میرے پیارو! نہیں کوئی ثقافت بڑھ کے اسلامی ثقافت سے یہ ظاہر میں غلامی ہے مگر باطن میں آزادی نہ ہونا منحرف ہرگز محمد کی حکومت سے کہا تھا طور پر موسٹی کو اس نے لن ترانی پر محمد پر ہوا جلوہ تَدَلّی کا عِنایت سے ترے دشمن تو سر پر پاؤں رکھ کر بھاگ جائیں گے نہ ڈر اُن سے کھڑا ہو سامنے تو اُن کے جرات سے ہے کرنا زیر شیطاں کا بہت مشکل مگر سمجھو کہ حل ہوتی ہے یہ مشکل دُعاؤں کی اجائیت سے خُدایا دور کر دے ساری بدیاں تو میرے دل سے ہوا برباد ہے میرا سکوں عقبی کی دہشت اخبار الفضل مبلد 12 21 دسمبر 1958 ء ربوہ.پاکستان 343
189 بلا کی آگ برستی ہے آسماں سے آج ہیں تیر چھٹ رہے تقدیر کی کماں سے آج اُٹھ اور اُٹھ کے دکھا زور حُب ملت کا یہ التجا ہے میری پیر اور جواں سے آج اور کے زورخت وہ چاہتا ہے کہ ظاہر کرے زمانہ پر ہمارے دل کے ارادے اس انتخاں سے آج جو دل کو چھید دے جا کہ عد د مسلم کے وہ تیر نکلے الہی مری کماں سے آج خُدا ہماری مدد پر ہے جو کہ ہیں مظلوم مٹائے گا وہ کدو کو میرے جہاں سے آج جلا کے چھوڑیں گے افدائے کینہ پرور کو نکل رہے ہیں جو شفلے دل کہاں سے آج ہزار سال مسلماں نے تجھ کو پالا ہے یہ غیظ تجھ میں ابھر آیا ہے کہاں سے آج جو قلب مومین صادق سے اُٹھ رہی ہے دُعا اتر رہے ہیں فرشتے بھی کہکشاں سے آج ہمارے نیک ارادوں پر اس قدر شبہات خُدا ضرور ہی پلٹے گا بدگماں سے آج عدد یہ چاہتا ہے ہم کو لامکاں کردے ہمیں بھی آئے گی امداد لامکاں سے آج فرشتے بھر رہے ہیں اُس کو اپنے دامن میں نکل رہی ہے دُعا جو میری زباں سے آج پڑے گی رُوح نئی جہنم زار مسلم میں وہ کام ہو گا مرے ہم نیم جاں سے آج دعائیں شعلہ بقوالا بن کے اتریں گی جلا کے رکھ دیں گے غداء کو ہم مناں سے آج جیوش ابر بہ کو تہس نہس کر دے گی اُڑے گی فوج طیور اپنے آشیاں سے آج 344
شہید ہوں گے جو اسلام کی حفاظت میں ملاقی ہوں گے وہی اپنے دنستاں سے آج انہیں کے نام سے زندہ رہے گا نام کن گھروں نے لیں گے جو ہاتھ دھو کے ہاں سے آج ہمیں وہ دامنِ رحمت سے ڈھانپ لیں گے ضرور بھریں گے گھر کو ہمارے وہ ارمغاں سے آج مُشامِ جان معطر کرے گی جو خوش ہو! مہک رہی ہے وہی میرے بوستاں سے آج اخبار الفضل جلد 54/19 15 ستمبر 1965ء ربوہ پاکستان 345
190 یہ نظم بہت پرانی ہے.غالبا ء کے لگ بھنگ کی کھو گئی تھی.صرف حضور کو مطلع یاد رہ گیا تھا اور حضور نے ۱۹۴۰ء میں دوبارہ اسی مطلع پر نظم کہی تھی.جو 9 نومبر شائد کے الفضل میں شائع ہوئی.اب کا غذات دیکھتے ہوئے پہلی نظم حضور کے اپنے ہاتھ کی لکھی ہوئی مل گئی ہے.جو ذیل میں شائع کی جارہی ہے.(مریم صدیقہ) ایک دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے ٹھیس لگ جائے ذراسی تو صدا کرتا ہے میں نے پوچھا جو ہو کیوں چُپ تو تنک کر بولے ہم بھرے بیٹھے ہیں جانے بھی دے کیا کرتا ہے دوستی اور وفاداری ہے سب عیش کے وقت آڑے وقتوں میں بھلا کون وفا کرتا ہے چلتے کاموں میں مدد دینے کو سب ماہنہ ہیں جب بگڑ جائیں فقط ایک خُدا کرتا ہے کیا بتاؤں تجھے کیا باعث خاموشی ہے میرے سینہ میں یونہی درد ہوا کرتا ہے یں تو بیداری میں رکھتا ہوں سنبھالے دل کو جب میں سو جاؤں تو یہ آہ وبکا کرتا ہے تم نے بھی آگ بجھائی نہ کبھی آ کے مری میری آنکھوں سے مرا دل یہ گلہ کرتا ہے درد تو اور ہی کرتا ہے تقاضا دل سے کر وہ اظہارِ محبت سے دیا کرتا ہے دہ ہجر میں زیست مجھے موت نظر آتی ہے کوئی ایسا بھی ہے عاشق جو جیا کرتا ہے بیٹھ جاتا ہوں وہیں تھام کے اپنے سر کو جب کبھی دل میں مرے درد اُٹھا کرتا ہے اخبار الفضل جلد 55/20 26 مارچ 1966 ء ربوہ.پاکستان 346
191 قبل از ہجرت قادیاں میں آمد کا تیری پیارے ہو انتظار کب تک تم سے گا تیرے منہ کو یہ دل نگار کب تک کتا ہے گا وعدے اے گل مزار کب تک پچھتا رہے گا دل میں حضرت کا خار کب تک کھولے گا مجھ پر کب تک یہ راز خلق و خالق دیکھوں گا تیری جانب آئین دار کب تک ہر چیز اس جہاں کی ڈھلتا ہوا ہے سایہ روز شباب کب تک مغلف بہار کب تک ان وادیوں کی روان کب تک رہے گی قائم یہ ابر و باد و باراں پیسبزہ زار کب تک یہ خدو خال کب تک یہ چائے ھال کب تک اس حسین عارضی میں آخر نکھا ر کب تک بیٹھیں گے ابن آدم کب گنج عافیت میں شور و شعب یہ کب تک پیر خشار کب تک بعد ہجرت سندھ کے سفر میں تری تدبیر جب تقریر سے لڑتی ہے اسے ناواں تو اک نقصان کے بدلے ترسے ہوتے ہیں کو نقصاں وہ خود دیتے ہیں جب مجھ کو بھلا انکار ممکن ہے میں کیوں فاقے رہوں جب شاہ کی گھڑی ہو مہماں بٹھا کر مائیدہ پر لاکھ وہ خاطر کریں میری گا پھر بھی گدا ہے اور سُلطاں پھر بھی ہے سُلطاں جب آئے دل میں آؤ اور جو چاہو کہو اس سے یہ وہ وہ ہے کہ جس کا کوئی حاجت ہے نہ ہے درباں در اخبار الفضل مجلد 55/20 26 مارچ 1966 ء ربوه - پاکستان 347
192 جناب مولوی تشریف لائیں گے تو کیا ہو گا وہ بھڑکائیں گے لوگوں کو مگر اپنا خُدا ہو گا یہی ہو گا نا غصہ میں وہ ہم کو گالیاں دیں گے سُنائیں گے وہ کچھ پہلے نہ جو ہم نے سُنا ہو گا ہم اُن کی تلخ گفتاری پر ہرگز کچھ نہ بولیں گے جو بگڑے گا تو اُن کا منہ.ہمارا حرج کیا ہو گا دہ کا خیر اور ملحد ہم کو بہت لائیں گے منبر پر ہمارے زندقہ کا فتویٰ سب میں کر ملا ہو گا کہیں گے قتل کرنا اس کا جائز بلکہ واجب ہے جو اس کو قتل کر دے گا وہ محبوب خُدا ہو گا جو اس کا مال لوٹے گا وہ ہو گا داخل جنت جو حملہ اس کی عزت پر کرے گا باصفا ہو گا جو اس کے ساتھ چھو جائے اچھوتوں کی طرح ہو گا جو اس سے بات کرلے گا وہ شیطاں سے بڑا ہو گا 348
مراک جاہل یہ باتیں سُن کے بھر جائے گا غصہ سے ہمارے قتل پر آمادہ ہر چھوٹا بڑا ہو گا وہ جن کے پیار و الفت کی قسم کھاتے تھے ہم اب تک ہر اک اُن میں سے کل پیاسا ہمارے خُون کا ہو گا تعلق چھوڑ دیں گے باپ ماں بھائی برادر سب جو اب تک یار جانی تھا وہ کل نا آشنا ہو گا وہ جس کی محبت و مجلس میں دن اپنے گزرتے تھے ہمارے ساتھ اس کا گل سُلوک ناروا ہو گا ہماری سنگ باری کے لیے پتھر چنیں گے سب کمر میں ہرکس و ناکس کے اک خنجر بندھا ہو گا اکابر جمع ہو کر بھنگیوں کے گھر بھی جائیں گے کہیں گے گر کرو گے کام ان کا تو بڑا ہو گا اگر سودے کی خاطر ہم کبھی بازار جائیں گے سراک تاجر کہے گا جا میاں ! ورنہ بُرا ہو گا 349
ہمارے واسطے دنیا بنے گی ایک ویرانہ سوا اس یار جانی کے نہ کوئی دوسرا ہو گا ہمیں وہ ہر طرف سے ڈھانپ لے گا اپنی رحمت سے جو آنکھوں میں کیسا ہو گا تو دل میں وہ چھیا ہو گا تبھی توحید کا بھی لطف آئے گا ہمیں صاحب زمیں پر بھی خدا ہو گا فلک پر بھی خدا ہو گا سمجھتے ہو کہ یہ سب کچھ ہمارے ساتھ کیوں ہو گا ؟ یہ تحکیم ناروا کس وجہ سے ہم پر کروا ہو گا؟ ہمارا جرم بس یہ ہے کہ ہم ایمان رکھتے ہیں کہ جب ہو گا اسی اُمت سے پیدا رہنما ہو گا نہ آئے گا مسلمانوں کا رہبر کوئی باہر سے جو ہو گا خود مسلمانوں کے اندر سے کھڑا ہو گا ہمارے سید و مولا نہیں مُختاج غیروں کے قیامت تک بس اب دورہ انہی کے فیض کا ہو گا جو اپنی زندگی اُن کی غلامی میں گزارے گا بنے گا رہنمائے قوم فَخَرُ الانبیا ہوگا اخبار الفضل جلد 20- 20 جون 1966 ء داده - پاکستان 350
193 خدا کی رحمت سے بہر عالم افق کی جانب سے اللہ رہا ہے رگ محبت پھڑک رہی ہے دل ایک شعلہ بنا ہوا ہے تمھارے گھٹتے ہوئے ہیں سائے ہمارے بڑھتے ہوئے ہیں سائے ہماری قسمت میں یہ لکھا ہے تمھاری قسمت میں وہ لکھا ہے ادھر بھی دیکھو اُدھر بھی دیکھو زمیں کو دیکھو فلک کو دیکھو تو راز کھل جائے گا یہ تم پر کہ بندہ بندہ ، خُدا خُدا ہے دہ شمس دُنیائے معرفت جو چنگ رہا تھا کبھی فلک پر خُدا کے بندوں کی غفلتوں سے وہ دلدلوں میں پھنسا ہوا ہے کلام یزداں پر آج ملا نے ڈھیروں کپڑے چڑھا رکھے ہیں کبھی جو تھا زندگی کا چشمہ وہ آج جو ہر بنا ہوا ہے نگاو کافر زمیں سے نیچے نگاہ مومن فلک سے اوپر وہ فخر دوزخ میں جل رہا ہے یہ اپنے مولیٰ سے جا ملا ہے تلاش اس کی عبث ہے واعظ کجا ترا دل کجا وہ دلبر وہ تیرے دل سے نکل چکا ہے نگاہ مومن میں کہش رہا ہے 351
ہیں مجھ میں لاکھوں ہی عیب پھر بھی نگاہ دلبر پہ چڑھ گیا ہوں جو بات سچی ہے کہ رہا ہوں نہ کچھ خفا ہے نہ کچھ ریا ہے یہ اشعار جون 1950 ء میں سندھ کے سفر میں کہے گئے تھے اخبار الفضل 11 جنوری 1968 ء ربوه - پاکستان 352
194 قدموں میں اپنے آپ کو مولا کے ڈال تو خوف و ہراس غیر کا دل سے نکال تو تعل و گہر کے عشق میں دُنیا ہے پیس رہی تو اس سے آنکھ موڑ ہے مولا کا لال تُو سایہ ہے تیرے سر پہ خدائے جلیل کا دشمن کے بور وسلم سے ہے کیوں نڈھال تُو اے میرے مہربان خُدا ! اک نگاه مهر کانٹا جو میرے دل میں پیچھا ہے نکال تو اس لالہ رخ کے عشق میں یکی مست حال ہوں آنکھیں دکھا رہا ہے مجھے لال لال تو دنیا کے گوشہ گوشہ میں پھیلا ہوا ہے گند ہر ہر قدم پہ ہوش سے دامن سنبھال تو تیرا جہان وہم ہے میرا جہاں عمل اخبار الفضل 31 دسمبر 1988ء میں مست حال ہوں تو ہے منت خیال تو 353
195 دل دے کے مُشتِ خاک کو دلدار ہو گئے اپنی عطا کے آپ خریدا ر ہو گئے پہلے تو اجروں کے عصا کاز ہو گئے لیکن عصائے موسی سے بے کار ہو گئے اس عشق میں گلاب بھی اب خار ہو گئے دل کے پھپھولے جل اُٹھے انکار ہو گئے تیری عنایتوں نے دکھایا ہے یہ کمال اغراء سخت آج نگوں سار ہو گئے میرے مسیح ! تیرا تقدس کمال ہے بے دین تھے جو آج وہ دیندار ہو گئے کیوں کا پتا ہے دشمن جاں تیرے پیار سے جو دوست تھے وہ طالب آزاد ہو گئے اُن کو سزا بھی دی تو بڑائی ہے اس میں کیا جو خود ہی اپنے نفس سے بیزار ہو گئے اللہ کے فرشتوں کی طاقت تو دیکھ تو جو ہم کو مارتے تھے گرفت رہو گئے م چھوٹوں کو حق نے کر کے دکھایا ہے سر کینہ جو تھے ذلیل قوم کے سردار ہو گئے کر کے دکھایا ہے بھائی ! زمانہ کا یہ تعینہ تو دیکھنا جو صاحب بلال تھے بے کار ہو گئے مولا کی مہربانی تو دیکھو کہ کس طرح جو تابع فرنگ تھے سرکا ر ہو گئے ستی نے خون قوم کا چوسا ہے اس طرح جو سربراہ کار تھے بے کار ہو گئے عشق خُدا نے خول چڑھایا تھا اس کے گرد انگار بھی خلیل یہ گلزار ہو گئے اخبار الفضل جلد 24 - 26 دسمبر 1970ء 354
196 حضور کی یہ نظم میں حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحب مدظلہ العالی نے عطا فرمائی ہے.روتے روتے ہی کٹ گئیں راتیں ذکر میں ہی بسر ہوئیں راتیں جن میں ہوتا ہے فصلِ یار نصیب ایسی بھی ہوتی ہیں کہیں راتیں ایسی راتوں کو یاد کرتا ہوں دل مکاں ہے تو ہیں مکیں راتیں جن کو ہوتا ہے یار کا دیدار ہیں انہیں کے لیے بنی راتیں لاکھ دن ان کے نام پر قرباں نگہتیں راتیں عنبری راتیں ، عاشقوں کے لیے ہیں اک رحمت ناز بردار نازنیں راتیں مین ہیں یہ مہ جبیں راتیں دن کی تاریکیاں ہیں کرتی دُور مہنُما جن میں موقع ملے تہجد کا ہوتی ہیں بس وہ بہتریں راتیں شمع پروانوں کو نصیب ہو جب دن کہو ان کو وہ نہیں راتیں سوتے سوتے میں جو گزر جائیں وہی راتیں ہیں بہتریں راتیں 355
197 اُس کی پیشیم نیم وا کے میں بھی سرشاروں میں ہوں درمیاں میں ہوں نہ سوتوں میں نہ بیداروں میں ہوں گیرد اس کے گھومتا ہوں روز و شب دیوانہ وار لوگ گر سمجھیں تو بس اک میں ہی ہشیاروں میں ہوں ہم سفر سنبھلے ہوئے آنا کہ رشتہ ہے خراب پر قدم ڈھیلا نہ ہو ئیں تیز رفتاروں میں ہوں خود پلائی ہے مجھے اس نے مئے عرفان خاص مفترض ! نازاں ہوں میں اس پر کہ مے خواروں میں ہوں پائی جاتی ہے وفا جو اُس میں مجھ میں وہ کہاں میں کہوں کس منہ سے اس کو میں وفاداروں میں ہوں اخبار الفضل جلد 12- 22 نومبر 1924 ء
198 یا فاتیح رُوحِ ناز ہو جا یا تو ہمہ تن نیاز ہو جا خدمت میں ہی عشق کا مزا ہے محمود نہ بن ایاز ہو جا کر خانہ فکر کو مقفل ہاتھوں میں کسی کے ساز ہو جا ہے جنبر صراط پر تبرا پاؤں وا دیده و گوش باز ہو جا کوتاہ نگاہیاں یہ کب تک گیسو کی طرح دراز ہو جا جا دھونی رما دے اس کے در پر انجام سے بے نیاز ہو جا پیارے تجھے غیر سے ہے کیا کام آآ میرے دل کا راز ہو جا اخبار الفضل جلد 20- 3 جنوری 1933 ء 199 گو بحر گنہ میں بے بس ہو کہ پیہم غوطے کھاتے جاؤ دل مت چھوڑو پیارو اپنا سر کہروں میں اُٹھاتے جاؤ جس ذات سے پالا پڑتا ہے وہ دل کو دیکھنے والی ہے مایوس نہ ہو تم جتنا ڈولو اتنی امید بڑھاتے جاؤ اخبار الفضل مجلد 20- 3 جنوری 1933 ء 357
ہو فضل تیرا یا رب یا کوئی ابہت لا ہو راضی ہیں ہم اسی میں جس میں تری رضا ہو
200 ہو فضل تیرا یا رب یا کوئی راہت لا ہو راضی ہیں ہم اسی میں جس میں تیری رضا ہو میٹ جاؤں کہیں تو اس کی پروا نہیں ہے کچھ بھی میری فنا سے حاصل گردین کو بقا ہو سینہ میں جوش غیرت اور آنکھ میں حیا ہو کب پر ہو ذکر تیرا دل میں تری وفا ہو شیطان کی حکومت مٹ جائے اس جہاں سے مارکم تمام دنیا پر میرا مصطفے ہو محمود عمر میری کٹ جائے کاش یونہی ہو رُوح میری سنجیدہ میں سامنے خُدا از رساله الفرقان ماہ اپریل 1944ء ہو 201 نکال دے میرے دل سے خیال غیروں کا محبت پنی کے دل میں ڈال دے پیارے یہ گھر تو تو نے بنایا تھا اپنے رہنے کو بتوں کو کعبہ دل سے نکال دے پیارے اچھل چکا ہے بہت نام لات و غترکی کا اب اپنا نام جہاں میں اُچھال دے پیارے حیات بخش وُہ جس پر فنا نہ آئے کبھی نہ ہو سکے جو تبہ ایسا مال دے پیارے بجھا دے آگ میرے دل کی آب رحمت سے مصائب اور مکارہ کو ٹال دے پیارے اخبار الفضل جلد 32- 17 مئی 1944 ء 358
202 پڑے سو رہے ہیں جگا دے ہیں کرے جا رہے ہیں جلا دے ہمیں ارادت کی راہیں دکھا دے ہمیں محبت کی گھاتیں سکھا دے ہمیں جو پیاروں کے کانوں میں کہتے ہیں لوگ دہ میٹھی سی باتیں سُنا دے ہمیں دہ کثرت پر اپنی ہیں رکھتے گھمنڈ تو اپنے کرم سے بڑھا دے ہیں ہیں رو رو کے آنکھیں بھی جاتی ہیں مری جان اب تو ہنسا دے ہمیں ( ناصر آبادی سندھ) اخبار الفضل جلد 8 5 ستمبر 1954 ء لاہور پاکستان 203 عشق خُدا کی کے سے بھرا جام لائے ہیں ہم مصطفے کے ہاتھ پہ اسلام لائے ہیں پہ عاشق بھی گھر سے نکلے ہیں جاں دینے کے لیے تشریف آج وہ بھی سیر بام لائے ہیں غیر کو دکھا کے ہمیں قتل کیوں کرو ہم کب زباں پر شکوہ سر عام لائے ہیں ہم اپنے دل کا خُون اُنھیں پیش کرتے ہیں گل رو کے واسطے مئے گل نام لائے ہیں دُنیا میں اس کے عشق کا چرچا ہے چار سُو تحفہ کے طور پر دلِ بد نام لائے ہیں عشق قرآں سے ہم نے سیکھی ہے تدبیر بے خطا صید نما کے واسطے اک دام لائے ہیں د کنجے جی (سندھ) اور ربوہ کے سفر کے دوران) اخبار الفضل جلد 8- 12 ستمبر 1954 ء لاہور پاکستان 359
204 ہے بھاگتی دنیا مجھے دیوانہ مجھ کو ہے شمع قریب آرہی پروانہ سمجھ کر دیکھا تو ہر اک جام میں تھا زہر ہلاہل ہم آئے تھے اس دنیا کو کے خانہ سمجھے کمر میں تم سے ہوں تم مجھ سے بوئن ایک ہے جہاں ایک کیوں چھوڑتے ہو تم مجھے بیگانہ سمجھ کر کہتے رہے ہم اُن سے دل زار کی حالت سُنتے رہے وہ غیر کا افسانہ سمجھ کر لٹکی ہے ہر اک گوشہ میں تصویر کسی کی دل کو نہ مرے چھوڑیے ویرانہ سمجھ کر اخبار الفضل جلد 8- 26 اکتوبر 1954 ء لاہور پاکستان 1ء 205 لاکھ دوزخ سے بھی بدتر ہے جدائی آپ کی بادشاہی سے ہے بڑھ کر آشنائی آپ کی اک نگہ میں زالِ دُنیا چھین کر دل لے گئی رہ گئی بے کار ہو کر دل رُبائی آپ کی مسلم بے چارہ قید عیسوی میں ہے پھنسا یہ خدائی کفر کی ہے یا خُدائی آپ کی محسن و احسان میں نہیں ہے آپ کا کوئی نظیر آپ اندھا ہے جو کرتا ہے برائی آپ کی اس کا ہر ہر قول محنت ہے زمانہ بھر یہ آج میرزا میں جلوہ گر ہے میرزائی آپ کی اخبار الفضل جلد 8- 14 نومبر 1954ء لاہور پاکستان 360
206 اے محمد ! اے جیب کردگار! میں تیرا عاشق ، ترا دل دادہ ہوں گو ہیں قالب دو مگر ہے جان ایک کیوں نہ ہو ایسا کہ خادم زادہ ہوں اے میرے پیارے اسہارا دو مجھے بے گیس و بے نہیں ہوں خاک افادہ ہوں جنت فردوس سے آیا ہوں میں تشنہ کب آئیں کہ جام بادہ ہوں میری الفت بڑھ کے ہر الفت سے ہے تیری رہ میں مرنے پر آمادہ ہوں اخبار الفضل جلد 12- 16 جولائی 1958 ء لاہور پاکستان 207 میرے تیرے پیار کا ہو رازداں کوئی نہ اور ردک مجھ میں اور تجھ ہیں پھر نہ کچھ باقی ہے ایک میں ہوں پینے والا ایک تو ساقی رہے کاش تو پہلومیں میرے خود ہی آکر بیٹھ جائے عشق سے منور ہو کر وصل کا سائکر پلائے بیٹھ ایک لے گئی نیم جاں کو آزمانا چھوڑ دے نار فرقت سے میرے دل کو جلانا چھوڑ دے نیم اخبار الفضل جلد -16 25 دسمبر 1962ء 1ء ربوہ پاکستان 361
208 صبح اپنی دانہ ہیں ہے شام اپنی ملک گیر ہاں بڑھائے جاقدم مستی نہ کر اسے ہم صفیر اپنی تدبیر و تفکر سے نہ ہر گز کام سے راہ نما ہے تیرا کابل راو اومیگم بگیر آسماں کے راستوں سے ایک تو ہے باخبر در نہ بھٹکے پھر رہے ہیں آج سب کرناؤ پیر ذرہ ذرہ ہے جہاں کا تابع فرمان حق تم ترقی چاہتے ہو تو بنو اس کے اسیر مجلة الجامعه ریوه بابت ماہ اکتوبر نومبر دسمبر 1965ء 209 وہ علم دے جو کتابوں سے بے نیاز کرے وہ منقل دے کہ دو عالم میں سرفراز کرے دہ بھر دے جوش جنوں میرے سرمیں اے مولی جو آگے بڑھ کے در وصل پھر سے باز کرے مجھے تو اس سے عرض ہے کہ راضی ہو دلبر یہ کام قیس کرے یا کوئی ایا زکرے نہ آئیں اس کے بلانے پر وہ ہے ناممکن جو شخص عشق کی راہوں میں دل گدا زکرے خدا کرے اُسے دُنیا و آخرت میں تباہ جو دشمنان محمد سے ساز باز کرے تیری تھیلی پہمیں اپنے جان و دل دھر دُوں گھر اپنا ہاتھ میری سمت تو دراز کرے خدا کرے میری سب عمر یوں گزر جائے میں اس کے ناز اٹھاؤں وہ مجھ پہ ناز کرے رساله مصباح ریده بابت ماہ تو میرا و سمبر 1965ء 362
210 گناہوں سے بھری دنیا میں پیدا کر دیا مجھ کو میرے خالق مرے مالک یہ کیسا گھر دیا مجھ کو تقدیس کی تڑپ دل میں تو آنکھوں میں حیا رکھی مگر ان خواہشوں کے ساتھ دامن کردیا مجھ کو انہیں اضداد میں گر زندگی میری گزرنی تھی نہ کیوں اک عقل و دانائی سے خالی کر دیا مجھ کو مثال تنگ بحر سعی پیہم میں پڑا رہتا نہ کچھ پرواہ ہوتی پاس رہتا یا جُدا رہتا ٹھکنا ہی تھا قسمت ہیں تو یہوشی بھی دی ہوتی نہ احساس وفا رہتا نہ پاس آشنا رہتا مگر یہ کیا کہ میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر تو نے لگا دی آگ اور وقف تمتن کردیا مجھ کو 211 خم ہو رہی ہے میری کمر جنم چور ہے منزل خُدا ہی جانے ابھی کتنی دور ہے میرا تو کچھ نہیں ہے اُسی کا ظہور ہے قانون ہوں کہیں اور خدا اس کا نور ہے کھڑکی جمالِ یار کی ہیں " عجز و انکساز سب سے بڑا حجاب سیر و غرور ہے ہمت نہ ہار اس کے گرم پر نگاہ رکھ مایوسیوں کو چھوڑ وُہ رب غَفُورُ ہے اخبار الفضل ربوہ جلد نمبر 9 - 19 دسمبر 1965ء 363
قطعات 364
باغ کفار سے ہم نت نئے پھل کھاتے ہیں دل ہی دل میں وہ جسے دیکھ کے جل جاتے ہیں یہ نہ سمجھو کہ وہ بن کھائے پیے جیتے ہیں وہ بھی کھاتے ہیں مگر نیزوں کے پھل کھاتے ہیں بدر 18 فروری 1905 لیکھو سے کہا تھا جو ہوا وہ پورا کیا تم نے وہ دیکھی نہیں مرزا کی دُعا اب بھی کرو انکار تو حیرت کیا ہے مشہور ہے بے شرم کی ہے دُور بلا بدر 6 مارچ 1907ء چھ مارچ کو لیکھو نے اُٹھایا کنگر دُنیا سے کیا کوچ سُوئے نارِ سَقَرْ تھی موت کے وقت اس کی یہ طرفہ حالت لب پہ تھی اگر آہ تو تن میں خنجر یہ آریہ کہتے ہیں کہ لیکھو ہے شہید ایسی تو نہ تھی ہم کو بھی اُن سے اُمید تھی موت وہ ذلت کی شہادت کیسی کیا جن پر پڑے قہر خُدا میں وہ شہید؟ بدر 21 مارچ 1907ء کہتا ہے زاہد کہ میں فرماں روائی چھوڑ دوں گر خُدا مجھ کو ملے ساری خدائی چھوڑوں واند تسبیح اور اشکوں کا مطلب ہے اگر آب و دانہ کے لیے سب پارسائی چھوڑ دوں بدر 18 فروری 1909 365
ہائے کثرت میرے گناہوں کی وائے کوتاہی میری آہوں کی اس پر یہ فضل یہ گرم یہ رحم کیا طبیعت ہے بادشاہوں کی بدر 30 جون 1910ء ہائے اس غفلت میں ہم یاروں سے پیچھے رہ گئے پیجی کیسا پیار ہے پیاروں سے پیچھے رہ گئے بڑھ گئے ہم سے صحابہ توڑ کر ہر ردوک کو ہم سٹیک ہو کر گراں باروں سے پیچھے رہ گئے بلکہ 20 جولائی 1910ء عابد کو عبادت میں مزا آتا ہے قاری کو تلاوت میں مزا آتا ہے میں تو بندہ عشق ہوں مجھے تو صاحب دلبر کی محبت میں مزا آتا ہے الفضل 3 اگست 1910 م مرکز شرک سے آوازہ توحید اُٹھا دیکھنا دیکھنا مغرب سے ہے خورشید اُٹھا نور کے سامنے ظلمت بھلا کیا ٹھہرے گی جان لو جلد ہی اب تسلیم صنادید اُٹھا 21 ستمبر 1920 اُٹھی آواز جب اذاں کی اللہ کے گھر سے تو گونج اُٹھے گا کندن نعو الله اکبر اُڑے گا پرچم توحید پھر کشف معلی پر ملیں گے دھکے دیو شرک و گھر گھرسے دور سے افضل 11 اکتوبر 1920.366
مرے جان و دل کے ایک میری جان نکل رہی ہے تیری یاد چٹکیوں میں میرے دل کو مل رہی ہے جان نہیں بجز دعائے یونس کے رہا کوئی بھی چارہ کہ غم و الم کی مچھلی مجھے اب نکل رہی ہے والم کبھی وہ گھڑی بھی ہوگی کہ کہوں گا یا الہی میری عرض تو نے سن لی وہ مجھے اگل رہی ہے لی اخبار الفضل 22 نومبر 1920ء عبث ہیں بارغ احمد کی تباہی کی یہ تدبیریں چھپی بیٹھی ہیں تیری راہ میں مولیٰ کی تقدیریں بھلا مومن کو قابل ڈھونڈنے کی کیا ضرور ہے نگاہیں اس کی پھلی ہیں تو آہیں اُس کی شمشیریں تری تقصیر خودہی تجھ کو لے ڈوبیں گی اسے ظالم لپیٹ جائیں گی تجھے پاؤںمیں وہ بن کے زنجیریں اخبار الفضل 30 دسمبر 37 نظر آرہی چمک وُہ حُسنِ ازن کی شمع حجاز میں کہ کوئی بھی اب تو مزا نہیں رہا قیس عشق مجاز میں لے 1937 سمندر سے ہوائیں آرہی ہیں مرے دل کو بہت گرما رہی ہیں عرب جو ہے میرے دلبر کا مسکن بُوٹے خوش اس کی لے کر آ رہی ہیں بشارت دینے سب خورد و کلاں کو اُچھلتی کودتی وہ آ رہی ہیں امه بتقریب جلد سیرة النبی صلی اللہ علیہ وسلم منتقده مورخہ 11 دسمبر 1930 و مسجد اقصی میں بعد نماز عصر حضرت مصلح موعود نے اپنی تقریریں خود یہ اشعار بیان فرمائے.(ناشر) 367
انے مسیحا کبھی پوچھو گے بھی بیمار کا حال کون ہے جس سے کہے جاکے دل زار کا حال آنکھ کا کام نکل سکتا ہے کب کانوں سے دل کے اندھوں سے کہوں کیا تیرے دیار کا حال اخبار الفضل 31 دسمبر 1968 ء اندارا 1938 یا 1939ء رہے حسرتوں کا پیارے میری جاں شکار کب تک ؟ تیرے دیکھنے کو ترسے دل بے قرار کب تک؟ شب ہجر ختم ہو گی کہ نہ ہو گی یا الہی! مجھے اتنا تو بتا دے کروں انتظار کب تک؟ کبھی پوچھو گے بھی آکر کہ بتا تو حال کیا ہے یوں ہی خوں بہائے جائے دلِ داغدار کب تک؟ اخبار الفضل 31 دسمبر 1968 ء اندازاً 1938-1939ء گل ہیں پر ان میں پہلی سی آب بُو نہیں رہی صوفی تو مل ہی جاتے ہیں پر ھو نہیں رہی مغرب کا ہے پھونا تو مغرب کا اوڑھنا اسلام کی تو کوئی بھی آب تو نہیں رہی از رساله ریویو آف امیجیز اردو ماہ جولائی 1944 و 368
اس زمانہ میں اماموں کی بڑی کثرت ہے مقتدی ملتے نہیں ان کی بڑی قلت ہے اس پہ یہ اور ہے آفت کہ ہیں باغی پیرو اور لیڈر کو جو دیکھو تو وہ کم ہمت ہے از رساله یو یو اف پیجنز اُردو.ماہ جولائی 1944ء یہ متاع ہوش دینداری کبھی لٹنا بھی ہے اس جہاں کی قید و بندش سے بھی چھٹا بھی ہے کر کوئل میں قدر چاہے کہ اک نعمت ہے یہ یہ بتادے باندھ رکھا اُونٹ کا گھٹنا بھی ہے 20 جولائی 1950ء نوشہرہ اپنا لیا مڈو نے ہر ایک غیر قوم کو تقسیم ہو کے رہ گئے ہو تم شعوب میں سالک! تجھے نوید خوشی دینے کے لیے پھرتا ہوں شرق و غرب و شمال و جنوب میں فقہی سے اس سوال کا حل ہو نہیں سکا ہیں تجھ میں ہی قلوب کہ تو ہے قلوب میں 1951 20 جولائی 369
قرض سے دُور رہو قرض بڑی آفت ہے قرض لے کر جو اگر تا ہے وہ بے غیرت ہے اپنے من پوستم اس سے بڑا کیا ہو گا قرض لے کر جو نہ دے سخت ہی یہ نفرت ہے اخبار المصلح جلد 27 جنوری 1954 ء کراچی پاکستان) فاقوں مر جائے پر جائے نہ دیانت تیری دُور و نزدیک ہو مشہور امانت تیری جان بھی دینی پڑے گر تو نہ ہو اس سے دریغ کسی حالت میں نہ جھوٹی ہو ضمانت تیری غضب خدا کا کہ مال حرام کھاتا ہے نہیں ہے حرص کی صدا صبح و شام کھاتا ہے نماز چھوٹے تو چھٹ جانے کچھ نہیں پروا مگر حرام کی روٹی مدام کھاتا ہے حرام مال پر تو جان و دل سے مرتا ہے وہ جس طرح سے بھی ہاتھ آئے کر گزرتا ہے یہ کیسا پیار ہے اہل و عیال سے تیرا شیکم غریبوں کا انگاروں سے جو بھرتا ہے وقف ہے جاں بہر بال وسیم و زر مال دینے والے سے ہے بے خبر ایسے اندھے کا کریں ہم کیا علاج مغز سے غافل ہے چھنکے پر نکن 370
وقف کرنا جاں کا ہے گنب کمال جو ہو صادق وقف میں ہے بے مثال چمکیں گے واقف کبھی مانند بذر آج دُنیا کی نظر میں ہیں ہلال دھیرے دھیرے ہوتا ہے کسب کمال لو بکرے کو بننا پڑتا ہے بلال شمس پہلے دن سے کہلاتا ہے شمس بذر ہوتا ہے مگر پہلے ہلال سے آ کہ پھر ظاہر کریں الفت کے راز یار میں ہو جائیں گم ، عمرت دراز میرے پیچھے پیچھے چلتا آ کہ میں بندۂ محمود ہوں اور تُو تیری الفت کا جو شکار ہوا مر کے پھر زندہ لاکھ بار ہوا سر کو سینہ پر رکھ لیا میرے غم سے جب بھی میں اشکبار ہوا 31 جنوری 1957ء ایاز تیری خوشی گیاہ میں میری خوشی نگاہ میں میرا جہان اور ہے تیرا جہان اور ہے ہیں اسی بحر کے گہرا ہے اسی جیب کا یہ نور ظالمو ! بات ہے وہی لیکن بان اور ہے رسالہ جامعہ انصرت میگزین جلد 4 نمبر 1 بابت ماہ جون 1966 ء 371
الهامی قطعه و اشعار آج 22 جنوری کی رات کو میں نے دیکھا کہ کراچی کا کوئی اخبار ہے جو کسی دوست نے مجھے بھیجا ہے اور اس میں کچھ باتیں احمدیت کی تائید میں لکھی ہوئی ہیں.اس اخبار میں سیاہی سے اس دوست نے نشان کر دیا ہے تاکہ ہمیں اس کو پڑھ سکوں.اس کا مطالعہ کرنے کے بعد میں نے دیکھا کہ اخبار کے اوپر کے حصہ میں چار کالموں میں چار قطعات دو دو شعر کے چھپے ہوئے ہیں اور اچھے اچھے موٹے موٹے حروف میں لکھے ہوئے ہیں مضمون تو میرے ذہن میں نہیں مگر مجھے وہ پسند آیا اورمیں نے چاہا کہ میں بھی ایک قطعہ لکھوں.اس پرمیں نے دیا مں آیا قطعہ کہنا شروع کیا جو یہ ہے : میں آپ سے کہتا ہوں کہ اے حضرت لولاک ہوتے نہ اگر آپ تو بنتے نہ یہ افلاک جو آپ کی خاطر ہے بنا آپ کی شے ہے میرا تو نہیں کچھ بھی یہ ہیں آپ کے انلاک یوں معلوم ہوتا ہے کہ جوں جوں یہ شعر کہا جاتا ہوں گویا اس جگہ لیتی اس اجار میں بہت ہی خوبصورت طور پر ساتھ ہی لکھے بھی جاتے ہیں ہیں نہ ہیں کہ سکتا کہ یہ الفاظ اعیہ سارے کے سارے اسی طرز پر تھے لیکن مضمون اور اکثر الفاظ ہی تھے.پھر یدیا کی حالت بدل جانے کے بعد غنودگی میں میں یہ شعر پڑھتا رہا ہوں.اس لیے ممکن ہے کہ بعض الفاظ اس میں بدل کر آگئے ہوں.اخبار الفضل جلد 6 - 27 جنوری 1952 لاہور پاکستان) 372
اک طرف تقدیر من برم اک طرف عرض و دُعا فضل کا پلڑا جھکا دے اے مرے مُشکل کشا روز جزا قریب ہے اور کرہ بعید ہے اخبار الفضل بابت 1945 رہے وفا و صداقت پہ میرا پاؤں مدام ہو میرے سر یہ مری جان ! تیری چھاؤں مدام اخبار الفضل جلد 25-4 نومبر 1946 جاتے ہوئے حضور کی تقدیر نے جناب پاؤں کے نیچے سے میرے پانی بہا دیا دارالہجرت ربوہ کے متعلق الہامی شعر انداز اپریل 1949 373
دُعا ایک حرف تقریر مریم اک طرف عرض دو ڈھا فَضْل کا پلڑا جُھکا دے اے مرے مُشکل کش
حضرت صاحبزادہ مرزا بشیرالدین محمد احمد خليفة السیح الثانی کے اپنی بعض نظموں کے بارے میں نوٹس مثل ہوش اُڑ جائیں گے اُس زلزلہ آنے کے دن نظم نمبر 5 جہاں چند آدمی مل کر بیٹھیں گے ضروری ہے کہ اُن میں کوئی بد روح بھی ہو کیونکہ جیسے نیکی کا اثر خدا کی طرف سے بندہ پر پڑتا ہے ویسا ہی کچھ خبیث اثر بد روحوں کا بھی ہونا ضروری ہے.بلکہ یہ زیادہ ہوتا ہے.کیونکہ انسان کی فطرت کمزور ہے.اس لئے جب اُسے کچھ سبز باغ دکھائے جائیں تو ظن غالب ہے کہ وہ اپنے جامہ عقل و خرد کو چاک کر کے اُس آواز کی طرف جو کہ اس کو ایک تاریک گڑھے کی طرف بلاتی ہے چلا جائے.مگر جس کو خدا توفیق دے.اور مشاہدہ ایسا ہی ثابت کرتا ہے.کیونکہ ہمیشہ اور ہر زمانہ میں منافق اور فاسق فاجر زیادہ ہوتے ہیں اور خدا کی پرستش کرنے والے اور بُری باتوں سے بچنے والے بہت ہی کم ہوتے ہیں یہاں تک کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی جن کی قوت قدسیہ سب سے بڑھی ہوئی ہے صرف ایک لاکھ چوبیس ہزار آدمی ہی ایسے نکلے جنہوں نے کہ خدا کی آواز کوشنا اور قبول کیا.ہاں ! یہ ضروری امر ہے کہ جب خدائی آواز آئے تو اُس کے مقابل میں ایک شیطانی آواز بھی آئے جو کہ انسان کو اس نیک کام کی طرف جس کو وہ اختیار کرنے والا ہو روکنے کی کوشش کرتی ہے اس وقت اُس کا تازہ نمونہ ہمارے سامنے پیش ہے کیونکہ جب حضرت مسیح موعود ( آپ پر سلامتی ہو نے ایک عظیم الشان زلزلہ کی خبر خدائے علیم وخبیر سے پاکر دنیا میں شائع کی تاکہ پیشتر اس کے کہ عذاب آئے حجت قائم کر دی جائے تاکہ کفار کا قیامت کے دن یہ عذر نہ رہے کہ ہم نے وہ آواز ہی نہیں سنی جس نے ہم کو نیکی کی طرف بلایا ہو اور تاکہ شاید کوئی نیک رُوح اُس سے متاثر ہو کہ اس عذاب عظیم سے بچ جائے لیکن اس غم خواری و دل سوزی کا نتیجہ یہ ہو کہ اس روحانی آواز کے مقابلہ میں ایک شیطانی آواز بھی اٹھی میں نے چاند پر غبار ڈالنے کی بہت کچھ کوشش کی لیکن کیا ممکن ہے.کیا کبھی اس سے پہلے ایسا ہوا.یہاں کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ اس سے کیا کرنا چاہتے ہیں یا کریں گے یا جنہوں نے اس زمانہ میں ایسا کیا ہے ضرور ضرور اپنے کئے کو پہنچ گئے اور وہ خدا جس کے ہاتھ میں سب کچھ ہے اُن کو مستزاد یے بغیر نہیں رہے گا.کیونکہ انہوں نے اس کے ناموروں 374
کی مخالفت کی.پس وہ غیور خدا اپنے دوستوں کی بہتک گوارا نہیں کرے گا.میرا مطلب اس وقت اُس شخص سے ہے جس نے پچھلے دنوں زلزلہ کی پیش گوئی کی مخالفت میں اُسی طرح پر کہ جس پر حضرت صاحب نے شعر کہے تھے اور اس میں زلزلہ کی پیشگوئی کا اعلان کیا تھا اور لوگوں کو اُس عذاب کے دن سے بچنے کے لئے نصیحت کی تھی ایک غزل زلزلہ کی مخالفت میں پیسہ اخبار میں شائع کرائی اور بڑے زور کے ساتھ اُس نے چاہا کہ یہ امت جو کہ کبھی بڑے بڑے انعاموں کی متفق رہ چکی ہے.اب اس عذاب کو بھی بھگتے اور ایسا نہ ہو کہ اس دن سے پہلے یہ بیدار ہو جائے خدا ان کے ارادے کو پورا ہونے نہ دے میرے چند دوستوں نے اس کا جواب لکھا ہے اور خوب لکھا ہے.میں نے بھی چند اشعار اس کی غزل کی رد میں کہے ہیں اور اس لئے کہ شاید کسی کو اُن سے فائدہ پہنچے.شائع کرتا ہوں.بہتر ہو کہ پیسہ اخبار بھی اس کو اپنے اخبار میں شائع کر دے.والحكم.24 جوان 1906 ء) نظم نمبر 25 کیا جانئے کہ دل کو مرے آج کیا ہوا یہ وہ نظم ہے کہ جو میری طرف سے ڈاکٹر احمد حسین صاحب لائل پوری نے جلسہ سالانہ کے موقعہ پر پڑھی.میں نے اُس وقت بھی حاضرین جلسہ کی خدمت میں عرض کر دی تھی کہ میں شاعری کے شوق میں نظم نہیں کہتا بلکہ ایک خاص پوش جب تک پیدا نہ ہو نظم کہنا مکروہ سمجھتا ہوں اس لئے سامعین اسے شعر سمجھ کر نہیں بلکہ درد دل سے نکلی ہوئی نصیحت سمجھ کر نہیں اور اب بھی میں گل ناظرین کی خدمت میں التماس کرتا ہوں کہ وہ اسے غور سے پڑھیں اور پھر اس کے مطالب پر غور کریں اور کسی اوسع اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں.وما توفیقی الا باللہ تشحید الاذہان فروری (1909 نظم نمبر 39 خدا سے چاہیے ہے کو لگانی میری اور عزیزان بشیر احمد، شریف احمد مبارکہ کی آمین بنانے کے بعد حضرت صاحب کا ارادہ تھا کہ آئندہ 375
آمین کا مصرع فسبحان الذی اوفی الامانی ہو لیکن منشائے الہی کے ماتحت آپ تو اس کام کو نہ کر سکے اب امتہ الحفیظ میری چھوٹی ہمشیرہ نے اللہ تعالی کے فضل و کرم سے قرآن شریف ختم کیا ہے.اس کے لئے میں نے یہ آمین تیار کی ہے اور حضرت صاحب کے منشاء کو پورا کرنے کے لئے اسی مصرع کو مصرعہ آمین رکھا ہے.اللہ تعالیٰ اس کام کو بابرکت کرے.آمین ! الحكم 14 جولائی 1911ء) نظر نمبر 65 ہے رضائے ذات باری اب رضائے قادیاں اس نظم میں کئی جگہ قادیان سے مراد خود قادیان یا قادیان کے احمدی نہیں ہیں.بلکہ زیادہ تر قادیان سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں یعینی احمدی ہیں خواہ کہیں کے رہنے والے ہوں.قصبہ قادیان صرف اس جگہ مراد لینا چاہیئے.جہاں عبارت سے ظاہر ہو کہ قصبہ مراد ہے.نظر نمبر 85 الفضل 25 جولائی 1924 ء) میں تمھیں جانے نہ دوں گا اہلِ وفا کی زندگی کا ایک پہلو ذیل میں ایک نظم ہے جس کی محرک ایک انگریزی نظم ہوئی ہے.اس میں وفا کے اس پہلو کو جو ذیل میں بیان کیا گیا ہے.نہایت لطیف پیرایہ میں بیان کیا گیا تھا.اس نظم کا میرے دل پر اس قدر اثر ہوا کہ اسی وقت مغرب و عشاء کے درمیان کے عرصہ میں یہ نظم کہی گئی.گو اس نظم کا طریق اردو کے عام متداول طریقوں کے خلاف ہے.لیکن اب چونکہ اس کی رو چل گئی ہے.اس لئے میں نے بھی خیالات کی رو کے ماتحت اسے معیوب نہیں سمجھا.اس میں بتایا یہ گیا ہے کہ کس طرح مخالف حالات میں وفادار محب اپنے محبوب کی ناراضگی کو برداشت کرتا ہے اور اس کی ناراضگی سے چڑ کر علیحدہ نہیں ہوتا.بلکہ محبت کی باریک در باریک راہوں سے چل کر اس کے دل تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے وہ یقین رکھتا ہے کہ میرا رب مجھ سے ناراض نہیں ہو سکتا.اور پہلے اس کی ناراضگی کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں دیکھتا.لیکن پھر اس کا دل عاشقانہ بے اعتباری سے کام لیتا ہے.376
اور سنجیدگی سے اس امر کو ظاہر کرنے لگتا ہے.کہ اس کے تعلقات ہی ایسے ہیں کہ وہ بد نہیں ہو سکتا مگر اس اصرار کی حالت میں پھر اس کے دل میں اپنی محبت کے جذبات ترقی کر کے اُسے شہد میں ڈال دیتے ہیں.اور وہ اپنی خیالی جنت میں کھڑا ہو کہ ناراضگی کو صرف بناوٹ خیال کرنے لگتا ہے.مگر عاشقانہ بیتابی اسے اس حالت پر بھی کھڑا رہنے نہیں دیتی.اور پھر ناراضگی کو حقیقی سمجھنے گتا ہے.اسی طرح اس کے خیالات کئی پلٹے کھاتے ہیں.اور آخر وہ والہانہ طور پر معشوق سے اپیل کرتا ہے کہ اگر کچھ وجہ بھی ہے تو جانے دو.اور اپنے قرب سے مجھے محروم نہ کرو.کیا خداتعالی کی سی تی سی اس التجا کا انکار کر سکتی ہے ہے ہر گز نہیں.الفضل 10 فروری 1938 ء) نظیم نمبر 89 مرا دل ہو گیا خوشیوں سے معمور الحمد للہ کہ اس وقت میرے سات بچے قرآن کریم ختم کر چکے ہیں.اور ایک اللہ تعالیٰ کے فضل سے حافظ قرآن بھی ہے.یہ محض اللہ تعالے کا فضل ہے اور میں اس کے فضل سے امید کرتا ہوں.کہ دوسرے بچوں کو بھی اس نعمت عظمی سے حصہ لینے کی توفیق دے گا اور خدمت دین کا موقع دے کر اور اپنے قرب کی نعمت بخش کر اپنے احسانوں کی زنجیر کو مکمل کرے گا.میں نے کچھ شعر اسی خوشی میں بطور شکریہ و دعا کہے ہیں اور عزیزہ امتہ السلام بنیم کو بھی جو ہم سب بہن بھائیوں کی اولاد میں صرف ایک ہی یاد گار حضرت مسیح موعود ( آپ پر سلاتی ہو) کے زمانہ کی ہے، اس آمین میں شامل کر لیا ہے.اشعار درج ذیل ہیں.الفضل 7 جولائی 1931 ء) نظم نمبر 91 کر رحم اے رحیم مرے حال زار پر ذیل میں چند اشعار دعائیہ و اظہار حال درج ہیں.اس کے آخر میں میں احساس کا ذکر ہے.اس کے متعلق اس نظم کے بعد ایک رویا، دیکھی جس سے دل کو ایک حد تک تسلی ہوئی.گو رویا اس رنگ میں نہ تھی کہ اس سے ليطمئن قلبی کا مفہوم پورا ہوتا ہو لیکن پھر بھی دعا کی قبولیت کا ایک ظاہری نشان ضرور تھی مگر میں رویات کے معاملہ کو اپنے مضمون کے تمہ کے لئے اٹھا رکھتا ہوں جسے نمبر ۲ کی صورت میں انشاء اللہ بعد میں کسی 377
وقت شائع کروں گا.اس وقت صرف اس مختصر نوٹ کے ساتھ اس دعائیہ نظم کو شائع کرتا ہوں.نظم نمبر 92 (الفضل 9 جولائی 1933 ء) آہ پھر موسم بہار آیا کئی سال ہوئے پرانے کاغذات دیکھتے ہوئے ایک کاغذ پر کچھ مصرعے اور شعر امتہ الحی مرحومہ کے لکھے ہوئے ملے تھے.نہ معلوم اُن کے تھے.یا کسی کے شعر پسند کر کے نقل کئے تھے.ان میں سے ایک شعر پر میں نے ایک نظم کہی تھی.جو شائع ہو چکی ہے.ایک اور شعر پر چار بند کیے تھے لیکن وہ نظم نامکمل پڑی رہی.کے ڈلہوزی کے سفر میں وہ بند لکھے گئے ، اور اس کے بعد طبیعت اس طرف سے ہٹ گئی کئی دفعہ کوشش کی لیکن مضمون بالکل بند معلوم ہوتا تھا.اس دفعہ پالم پور میں اس طرف طبیعت میں رغبت پیدا ہوئی.اور میں نے اس نظم کو پورا کیا.اب مجھے یہ بھی یاد نہیں رہا کہ وہ کون سا شعر یا مصرع تھا.جو امتہ المی مرحومہ کا لکھا ہوا مجھے ملا تھا.نہ یہ کہ اسے میں نے پورا نقل کیا ہے یا تصرف کے ساتھ اسے استعمال کیا ہے.بہر حال اس قدر یقینی بات ہے کہ ان کا منتخب شدہ یا کہا ہوا شعر غالبا به تصرف اس نظم کے پہلے بند میں موجود ہے.اور وہی اس نظم کا محرک ہے.اللہ تعالیٰ رحم کرے اس مرنے والی پر اور اپنے قرب میں جگہ دے.اس نظم میں سالک کے قرب کی اس کیفیت کو بیان کیا گیا ہے.جب اسے معشوق کے سوا کچھ اور نظر نہیں آتا.جب ہر ذرہ اسے اپنی طرف متوجہ کرتا اور پھر اس توجہ کو حسن ازل کی طرف منتقل کر دیتا ہے جب ہر اچھی چیز اسے درد ہجر سے آشنا کرتی.اور ہر حلو حسن جدائی کی تکلیف کو تیز کر دیتا ہے.جب آرام اس کے لئے مصیبت اور خوشی اس کے لئے افسردگی پیدا کرنے کا موجب ہو جاتی ہے.وہ ہر شے میں خدا تعالے کو دیکھتا.لیکن پھر اس سے اپنے کو دور پاتا ہے.درحقیقت یہی اس کی پہلی منزل کی آخری گھڑیاں ہوتی ہیں.اس حالت کو لمبا اس کے دل کی صفائی کے لئے کیا جاتا ہے ورنہ در اصل اس وقت دونوں طرف آگ برابریگی ہوئی ہوتی ہے.خدا کی محبت اس کے بندہ کے دل پر گرنے کے لئے اسی طرح بے چین ہو رہی ہوتی ہے جس طرح کہ بندہ کا عشق اس کے دل کو بے تاب کر رہا ہوتا ہے.الفضل 25 جولائی 1933 ء) 378
نظم نمبر 113 ابكي عليك كل يوم وليلة ساری جماعت کے لئے جامع دعا اے میرے رب تو کتنا پیارا ہے.نہ معلوم میری موت کب آنے والی ہے.اس لئے میں آج ہی اپنی ساری اولاد اور اپنے سارے عزیز و اقارب اور ساری احمدیہ جماعت تیرے سپرد کرتا ہوں.اے میرے رب تو ان کا ہو جا اور یہ تیرے ہو جائیں.میری آنکھیں اور میری روح ان کی تکلیف نہ دیکھیں.یہ پڑھیں اور پھلیں اور کھولیں اور تیری بادشاہت کو دنیا میں قائم کر دیں.اور نیک نسلیں چھوڑ کر جوان سے کم دین کی خادم نہ ہوں تیرے پاس واپس آئیں.خدا یا صدیوں تک تو مجھے ان کا دکھ نہ دکھائی اور میری روح کو ان کے لئے غمگین نہ کیجیو.اور اے میرے رب میری امتہ الھی اور میری سارہ اور میری مریم پر بھی اپنے فضل کر اور ان کا حافظ و ناصر ہوجا.اور ان کی ارواح کو اگلے جہان کی ہر وحشت سے محفوظ رکھ.اللهم آمین.آخری درد بھرا پیغام اے مریم کی روح اگر خدا تعالے تم تک میری آواز پہنچا دے تولو یہ میرا آخری درد بھرا پیغام سن لو اور جاؤ خدا تعالیٰ کی رحمتوں میں جہاں غم کا نام کوئی نہیں جانتا.جہاں درد کا لفظ کسی کی زبان پر نہیں آتا.جہاں سم ساکنان ارض کی یاد کسی کو نہیں ستاتی.والسلام - واخر دعوانا ودعوبكم ان الحمد لله رب العالمين.اس دنیا کی سب محبتیں عارضی ہیں اور صدمے بھی.اصل محبت اللہ تعالے کی ہے.اس میں ہو کر ہم اپنے مادی عزیزوں سے مل سکتے ہیں.اور اس سے جدا ہو کہ ہم سب کچھ کھو بیٹھے ہیں ہماری ناقص عقلیں جن امور کو اپنے لئے تکلیف کا موجب سمجھتی ہیں.بسا اوقات ان میں اللہ تعالیٰ کا کوئی احسان پوشیدہ ہوتا ہے بس میں تو ہی کہتا ہوں کہ میرا دل جھوٹا ہے اور میرا خدا سچا ہے.وَالْحَمدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالَ.خدا تعالیٰ کے فضل کا طالب مرزا محمود احمد الفضل 12 جولائی 1944ء) 379
نونہالان جماعت مجھے کیا کہنا ہے اسے نوجوانان جماعت احمدیہ ہر قوم کی زندگی اس کے نوجوانوں سے وابستہ ہے کس قدر ہی محنت سے کوئی کام چلایا جائے اگر آگے اس کے جاری رکھنے والے لوگ نہ ہوں توسب محنت غارت جاتی ہے اور اس کام کا انجام ناکامی ہوتا ہے گو ہمارا سلسلہ روحانی ہے مگر چونکہ مذکورہ بالا قانون بھی الہی ہے اس لئے وہ بھی اس کی زد سے بچ نہیں سکتا.پس اس کا خیال رکھنا ہمارے لئے ضروری ہے.ہم پر واجب ہے کہ آپ لوگوں کو ان فرائض پر آگاہ کر دیں جو آپ پر عائد ہونے والے ہیں اور ان راہوں سے واقف کر دیں جن پر چل کر آپ منزل مقصود پر پہنچ سکتے ہیں اور آپ پر فرض ہے کہ آپ گوش ہوش سے ہماری باتوں کو نہیں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں تا خدا تعالے کی طرف سے جو امانت ہم لوگوں کے سپر دہوئی ہے اس کے کماحقہ ادا کرنے کی توفیق نہیں بھی اور آپ لوگوں کو بھی ملے.اس غرض کو مد نظر رکھتے ہوئے ہیں نے مندرجہ ذیل نظم لکھی ہے جس میں حتی الوسخ وہ تمام نصیحتیں جمع کردی ہیں جن پر عمل کرنا سلسلہ کی ترقی کے لئے ضروری ہے گو نظم میں اختصار ہوتا ہے مگر یہ اختصار ہی میرے مدعا کے لئے مفید ہے کیو نکہ اگر رسالہ لکھا جاتا تواس کو بار بار پڑھنا وقت چاہتا جو ہر شخص کو میسر نہ ہوسکتا مگر نظم میں لبا مضمون تھوڑی عبارت میں آجانے کے باعث مہر ایک شخص آسانی سے اس کا روزانہ مطالعہ بھی کر سکتا ہے اور اس کو ایسی جگہ بھی لٹکا سکتا ہے جہاں اس کی نظر اکثر اوقات پڑتی رہے اور اس طرح اپنی یاد کو تازہ رکھ سکتا ہے.خوب یاد رکھو کہ بعض باتیں چھوٹی معلوم ہوتی ہیں مگر ان کے اثر بڑے ہوتے ہیں پس اس میں لکھی ہوئی کوئی بات چھوٹی بیسمجھو اور ہر ایک بات پر عمل کرنے کی کوشش کر وہ تھوڑے ہی دن میں اپنے اندر تبدیلی محسوس کرو گے اور کچھ ہی عرصہ کے بعد اپنے آپ میں اس کام کی اہلیت پیدا ہوتی دیکھو گے جو ایک دن تمھارے سپرد ہونے والا ہے.یہ بھی یاد رکھو کہ تمہارا ہی فرض نہیں کہ اپنی اصلاح کرو بلکہ یہ بھی فرض ہے کہ اپنے بعد میں آنے والی نسلوں کی سبھی اصلاح کی 380
فکر رکھو اور ان کو نصیحت کر کہ وہ اگلوں کی فکر رکھیں اور اسی طرح یہ سلسلہ ادائے امانت کا ایک نسل سے دوسری نسل کی طرف منتقل ہوتا چلا جاوے تاکہ یہ دریائے فیض جو خدا تعالیٰ کی طرف سے جاری ہوا ہے ہمیشہ جاری رہے اور ہم اس کام کے پورا کرنے والے ہوں جس کے لئے آدم اور اس کی اولاد پیدا کی گئی ہے.خدا تمھارے ساتھ ہو.اللهم آمين کو نہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے پر ہے یہ شرط کہ ضائع میرا پیغام نہ ہو چاہتا ہوں کہ کروں چند نصائح تم کو تاکہ پھر بعد میں مجھ پر کوئی اندام نہ ہو جب گزر جائیں گے ہم تم پہ پڑے گا سب بار شہستیاں ترک کر وطالب آرام نہ ہو جب تک انسان کسی کام کا عادی اپنے آپ کو نہ بنائے اس کا کرنا دو بھر ہو جاتا ہے.لیس یہ غلط خیال ہے کہ جب ذمہ داری پڑے گی دیکھا جائے گا.آج ہی سے اپنے آپ کو خدمت دین کی عادت ڈالنی چاہیئے.خدمت دین کو اک فضل الہی جانو اس کے بدلے میں کبھی طلب انعام نہ ہو کبھی خدمت دین کر کے اس پر فخر نہیں کہنا چاہیئے یہ خدا کا فضل ہوتا ہے کہ وہ کسی کو خدمت دین کی توفیق دے نہ بندہ کا احسان کہ وہ خدمت دین کرتا ہے.اور یہ تو حد درجہ کی بیوقوفی ہے کہ خدمت دین کر کے کسی بندہ پر احسان رکھے یا اس سے کسی خاص سلوک کی امید رکھے.ول میں ہو سوز تو آنکھوں سے واں ہوں آنسو تم میں اسلام کا ہو مغز ، فقط نام نہ ہو سری نخوت نہ ہو آنکھوںمیں نہ ورق نیت دل میں کینہ نہ ہول کبھی دشنام نہ ہو 381
غیر ممکن کو ممکن ہی بدل دیتی ہے اے مرفلسفہوا زور دعا دیکھو تو
اس زمانہ کا اثر اس قسم کا ہے کہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے عجز ونیاز کرنے کو بھی وضع کے خلاف سمجھتے ہیں اور خدا کے حضور میں ماتھے کا خاک آلود ہوتا نہیں ذلت معلوم ہوتا ہے حالانکہ اس کے حضور میں تذل ہی اصل عزت ہے.خیر اندیشی احباب رہے مد نظر عیب چینی نہ کرو مفید و نام نہ ہو چھوڑ دو حرص کرو زہد و قناعت پیدا کر نہ محبوب بنے سیم دل آرام نہ ہو اس زمانہ میں مادی ترقی کے اثر سے روپے کی محبت بہت بڑھ گئی ہے اور لوگوں کو ہر ایک معاملہ میں روپے کا خیال زیادہ رہتا ہے.روپے کمانا برا نہیں لیکن اس کی محبت خدا تعالیٰ کی محبت کے ساتھ مل کر نہیں رہ سکتی.جو شخص رات دن اپنی تنخواہ کی زیادتی اور آمد کی ترقی کی فکر میں لگا رہتا ہے اس کو خدا تعالے کے قرب کے حاصل کرنے اور بنی نوع انسان کی ہمدردی کا موقع کب مل سکتا ہے.مومن کا دل قالع ہونا چاہیے.ایک حد تک کوشش کرے پھر جو کچھ ملتا ہے اس پر خوش ہو کہ خدا تعالیٰ کی نعمت کی قدر کرے.اس بڑھی ہوئی حرص کا نتیجہ اب یہ نکل رہا ہے کہ لوگ خدمت دین کی طرف بھی پوری توجہ نہیں کر سکتے اور دینی کاموں کے متعلق بھی ان کا یہی سوال رہتا ہے کہ ہمیں کیا ملے گا اور مقابلہ کرتے رہتے ہیں کہ اگر فلاں دنیا کا کام کریں تو یہ ملتا ہے اس دینی کام پر یہ ملتا ہے ہمارا کس میں فائدہ ہے.گویا وہ دینی کام کسی کا ذاتی کام ہے جس کے بدلہ میں یہ معاوضہ کے خواہاں ہیں.حالانکہ وہ کام ان کا بھی کام ہے اور جو کچھ ان کو مل جاتا ہے وہ اللہ تعالے کے فضلوں میں سے ہے.اور اس مال کی محبت کا ہی نتیجہ ہے کہ دنیا کا ان اُٹھ رہا ہے.ضروریات ایسی شے ہیں کہ ان کو جس قدر بڑھاؤ بڑھتی جاتی ہیں.پس قناعت کی حد بندی توڑ کر پھر کوئی جگہ نہیں رہتی جہاں انسان قدم لگا سکے.کروڑوں کے مالک بھی تنگی کے شاکی نظر آتے ہیں.جس کے ہاتھ سے قناعت گئی اور مال کی محبت اس کے دل میں پیدا ہوئی وہ خود بھی دُکھ میں رہتا ہے اور دوسروں کو بھی دُکھ دیتا ہے اور خدا تعالیٰ سے تو اس کا تعلق ہو ہی نہیں سکتا.رغبت دل سے ہو پابند نماز و روزہ نظر انداز کوئی حصہ احکام نہ ہو ہو پاس ہو مال تو دو اس سے زکوۃ وصدقہ فکر من کہیں رہے تم کو غم ایام نہ ہو فکر مشکلی اسے یعنی یہ غم نہ ہو کہ اگر مغرب کی مدد کریں گے تو ہمارا روسیہ کم ہو جائے گا میر ضرورت کے
وقت کیا کریں گے جو اس وقت محتاج ہے اس کی دستگیری کرو اور آئندہ ضروریات کو خدا پر چھوڑ دو.حُسن اس کا نہیں گھلتا تمہیں یہ یاد رہے دوش مسلم پر اگر چادر احرام نہ ہو حج ایک نہایت ضروری فرض ہے نئی تعلیم کے دلدادہ اس کی طرف سے بہت غافل ہیں حالانکہ اسلام کی ترقی کے اسباب میں سے یہ ایک بڑا سبب ہے.طاقت حج سے یہ مراد نہیں کہ کروڑوں روپیہ پاس ہو.ایک معمولی حیثیت کا آدمی بھی اگر اخلاص سے کام لے تو جج کے سامان مہیا کر سکتا ہے.عادت ذکر بھی ڈالو کہ یہ ممکن ہی نہیں دل میں ہو عشق صنم لب پہ مگر نام نہ ہو نماز کے علاوہ ایک جگہ بیٹھ کر تسبیح و تحمید و تکبیر کرنا یا کاموں سے فراغت کے وقت تسبیح وتحمید تکبیر کرنا دل کو روشن کر دیتا ہے.اس میں آج کل لوگ بہت سستی کرتے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ روحانی صفائی بھی حاصل نہیں ہوتی.نمازوں کے پہلے یا بعد اس کا خاص موقع ہے.عقل کو دین پر حاکم نہ بناؤ ہرگز یہ تو خود آندھی ہے گر نیز الہام نہ ہو ہر ایک شخص کا فرض ہے کہ مذہب کو سچا سمجھ کر مانے یوں ہی اگر سچے دین کو بھی مان لیا جائے تو کچھ فائدہ نہیں لیکن جب پوری طرح یقین کر کے ایک بات کو مانا جائے تو پھر کسی کا حق نہیں کہ اس کی تفصیلات اگر اس کی عقل کے مطابق نہ ہوں تو ان پر محبت کرے، روحانیات کا سلسلہ تو خدا تعالے کی طرف سے قائم ہے بس عقل اور مذہب کا مقابلہ نہیں بلکہ عقل کو مذہب پر حاکم بنانے سے یہ مطلب ہو گا کہ آیا ہماری معقل زیادہ معتبر ہے یا خدا تعالیٰ کا علم.نعوذ باللہ من ذالک.ہاں یہ بات دریافت کرنی بھی ضروری ہے کہ جس چیز کو ہم مذہب کی طرف منسوب کرتے ہیں وہ مذہب کا حصہ ہے بھی یا نہیں.383
جو صداقت بھی ہو تم شوق سے مانو اس کو علم کے نام سے پر تابع اوہام نہ ہو آج کل یورپ سے جو آواز آوے اور وہ کسی فلاسفر اور سائنس دان کی طرف منسوب ہو تو جھٹ اس کا نام علیم رکھ لیا جاتا ہے اور اس کے خلاف کہنے والوں کو علم کا دشمن کہا جاتا ہے.یہ نادانی ہے.جو بات مشاہدوں سے ثابت ہو اس کا انکار کرنا جہالت ہے لیکن بلا ثبوت صرف لبعض فاسفوں کی تھیوریوں کو علم سمجھ کر قبول کرنا بھی کم عقلی ہے.اس وقت بہت سے یورپ کے نو ایجاد علوم تصیور یوں (قیاسات سے بڑھ کر حقیقت نہیں رکھتے ان کے اجزاء ثابت ہیں لیکن ان کو ملا کر جو نتیجہ نکالا جاتا ہے وہ بالکل غلط ہوتا ہے لیکن علوم جدیدہ کے کے شیدائی اس امر پر غور کئے بغیر ان وہموں کی اتباع کرنے لگ جاتے ہیں.دشمنی ہو نہ محبانِ محمد سے تمہیں جو معاند ہیں تمہیں اُن سے کوئی کام نہ ہو مومن کا فرض ہے کہ بجائے حقارت اور نفرت سے کام لینے کے محبت سے کام لے اور امن کو پھیلائے.مومن دنیا اسے جہاں کن من و تمام راوی میں جائز اور پلے کرنے کی کاوش کے مومن کا وطن سب دنیا ہے.اس سے جہاں تک ممکن ہو تمام فریقوں میں جائز طور پر ضلع کرانے کی کوشش کرے اور قانون کی پابندی کرے.امن کے ساتھ رہو فتنوں میں حصہ میت کو باعث فکر و پریشانی حکام نہ ہو اپنی اس عمر کو اک نعمت عظمی سمجھو بعد میں تاکہ تمھیں شکوہ انام نہ ہو حُسن ہر رنگ میں اچھا ہے مگر خیال رہے دانہ سمجھے ہو جسے تم وہ کہیں دام نہ ہو ہو اچھی بات خواہ دین کے متعلق ہو خواہ دنیا کے متعلق ہو اچھی ہی ہوتی ہے مگر بہت دفعہ بڑی باتیں اچھی شکل میں پیشیں کی جاتی ہیں اس کا بھی خیال رکھنا چاہیے.انگریزی کی مثل ہے 384
تم مدیر ہو کہ جرنیل ہو یا عالم ہو ہم نہ خوش ہوں گے کبھی تم میں گر اسلام نہ ہو دنیاوی ترقی کے ساتھ اگر دین نہیں تو ہمیں کچھ خوشی نہیں ہو سکتی کیونکہ اگر یہ اصل مقصد ہوتی تو پھر ہیں اسلام اختیار کرنے کی کیا ضرورت تھی پھر بیت جو اس وقت ہر قسم کے دنیاوی سامان رکھتی ہے اس کو کیوں نہ قبول کرلیتے.سیلف اسپکٹ کا بھی خیال رکھو تم بیشک یہ نہ ہو پر کہ کسی شخص کا اکرام نہ ہو آج کل لوگ سیلف ریسپکٹ کے نام سے بزرگوں کا ادب چھوڑ بیٹھے ہیں.حالانکہ صحیح عزت کے لئے ادب کا قائم رکھنا ضروری ہے.اگر ادب نہ ہو تو تربیت بھی درست نہیں ہو سکتی.سیلف ریسپکٹ کے تو یہ معنی ہیں کہ انسان کمینہ نہ بنے نہ کہ بے ادب ہو جائے.عُسر بو ئیسر ہو تنگی ہو کہ آسائش ہو کچھ بھی ہو بند مگر دعوت اسلام نہ ہو کسی زمانہ ، کسی وقت کسی حالت میں اسلام کی تبلیغ کو نہ چھوڑو.ایک دفعہ اس کے خطرناک نتائج دیکھ چکے ہیں.یہ تنگی تمھاری کوششوں کو سست کرے کہ ہر تکلیف سے نجات اسی کام سے وابستہ ہے اور نہ ترقی تم کو شست کر دے کیونکہ جب تک ایک آدمی بھی اسلام سے باہر ہے تمھارا فرض ادا نہیں ہوا اور ممکن ہے کہ وہ ایک آدمی کفر کا بیج بن کر ایک درخت اور درخت سے جنگل بن جائے.تم نے دنیا بھی جو کی فتح تو کچھ بھی نہ کیا نفس وحشی و جفا کیش اگر رام نہ ہو سب سے پہلا فرض اصلاح نفس ہے اگر اس کے مکلم ہوتے رہیں اور ان کی اصلاح نہ ہو تو دوسروں کی 385
اصلاح تم کو اس قدر نفع نہیں پہنچا سکتی.من و احسان سے اعمال کو کرنا نہ خراب رشته وصل کہیں قطع سر بام نہ ہو انسان نیکی کرتے کرتے کبھی خدا تعالے کا پیارا بنے والا ہوتا ہے کہ احسان جتا کر پھر وہیں اگر تا ہے جہاں سے ترقی شروع کی تھی.اور چوٹی پر پہنچ کر گر جاتا ہے اس کی ہمیشہ احتیاط رکھنی چاہیے کیونکہ و محنت جو ضائع ہو جاتی ہے حوصلہ پست کر دیتی ہے.بھولیو مت کہ نزاکت سے نصیب نسواں مرد وہ ہے جو جفا کش ہو گل اندام نہ ہو صفائی اچھی چیز ہے مگر نازک بدنی اور جسم کے سنگار میں مشغول رہنا اور حسین ظاہری کی فکر میں رہنا یہ مرد کا کام نہیں.عورتوں کو خدا تعالے نے اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ علاوہ دوسرے فرائض کی ادائیگی کے جو بحیثیت انسان ہونے کے ان کے ذمہ ہیں مرد کی اس خواہش کو بھی پورا کریں.مرد کے ذمہ جو کام لگائے گئے ہیں وہ جفا کشی اور محنت کی برداشت کی عادت چاہتے ہیں میں جسم کو سختی برداشت کرنے کی عادت ڈالنی چاہیئے اور چونکہ ظاہر کا اثر باطن پر پڑتا ہے اس لئے زینت اور سنگار میں اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیئے.شکل کے دیکھ کے گرنا نہ مگس کی مانند دیکھ لینا کہ کہیں درد یہ جام نہ ہو جس طرح بڑی چیز اچھی شکل میں پیش ہو جائے تو دھوکا لگ جاتا ہے اس طرح کبھی اچھی چیز کے اندر بری مل جاتی ہے اور اس کے اللہ کو خراب کر دیتی ہے پس ہر ایک کام کو کرتے وقت اور ہر ایک خیال کو قبول کرتے وقت یہ بھی سوچ لینا چاہئے کہ اس کا کوئی پہلو با تو نہیں.اگر منفی طور پر اس میں بڑائی ملی ہو تو اس سے بچنا چاہیے.386
یا د رکھنا کہ کبھی بھی نہیں پاتا عزت یار کی راہ میں جب تک کوئی بدنام نہ ہو بعض لوگ دینی کاموں میں حصہ لینے سے اس خیال سے ڈرتے ہیں کہ لوگ بڑا کہیں گے یا ہنسی کریں گے حالانکہ خدا تعالیٰ کی راہ میں بدنام ہونا ہی اصل عزت ہے.اور کبھی کسی نے دینی عزت حاصل نہیں کی جب یک دُنیا میں پاگل اور قابل مہنسی نہیں سمجھا گیا.کام مشکل ہے بہت منزل مقصود ہے دُور کے میرے اہل وفا شست کبھی کام نہ ہو گامزن ہوگئے رہ صدق و صفا پر گر تم کوئی مشکل نہ رہے گی جو سر انجام نہ ہو حشر کے روز نہ کرنا ہمیں رسواؤ خراب پیار و آموخته درس وفا خام نہ ہو یعنی جو کچھ دین کی محبت اور خدا تعالے سے عشق کے متعلق ہم سے سیکھ چکے ہو اس کو خوب یاد کرو.ایسا نہ ہو کہ یہ سبق کچار ہے اور قیامت کے دن کنانہ سکو اور ہمیں جنہیں اس سبق کے پڑھانے کا کام سپرد کیا ہے شرمندگی اُٹھانی پڑے.دوسروں کے شاگرد فرفرسنا جاویں اور تم یوں ہی رہ جاؤ.والسلام مع الاکرام.ہم تو جس طرح بنے کام کیے جاتے ہیں آپ کے وقت میں یہ سلسلہ بد نام نہ ہو میری تو حق میں تمھارے یہ دُعا ہے پیار و سریہ اللہ کا سایہ رہے ناکام نہ ہو ظلمت رنج و غم و درد سے محفوظ رہو مہر انوار درخشندہ رہے شام نہ ہو خاکسار مرزا محمود احمد خلیفة المسیح الثانی اوج الہدی.انوار العلوم جلد صفحات 189 تا 194 387
یوں اندھیری رات میں اسے چاند تو چپ کا نہ کر و سمندر کے کنارے چاند کی سیر نہایت پر لطف ہوتی ہے.اس سفر کراچی میں ایک دن ہم رات کو کلفٹن کی سیر کے لئے گئے.میری چھوٹی بیوی صدیقہ بیگم سلمہا اللہ تعالیٰ ، میری تینوں لڑکیاں ناصرہ بیگم کلمہا اللہ تعالی امته الرشید بیگم سلمها الله تعالی، امتہ العزیز سلمها الله تعالی ، امتہ الودود مرحومہ اور عزیزم منصور احمد سلمه الله تعالیٰ میرے ساتھ تھے.رات کے گیارہ بجے چاند سمندر کی لہروں میں ملتا ہوا بہت ہی بھلا معلوم دیتا تھا اور اوپر آسمان پر وہ اور بھی اچھا معلوم دیتا تھا.جوں جوں ریت کے ہموار کنارہ پر ہم پھرتے تھے نطف بڑھتا جاتا تھا اور اللہ تعالیٰ کی قدرت نظر آتی تھی.تھوڑی دیر ادھر ادھر ٹہلنے کے بعد ناصرہ بیگم سلمہا اللہ اور صدیقہ بیگم جن دونوں کی طبیعت خراب تھی تھک کر ایک طرف ان چٹائیوں پر بیٹھ گئیں جو ہم ساتھ لے گئے تھے.ان کے ساتھ عزیزم منصور احمد سلمہ اللہ تعالے بھی جاکھڑے ہوئے اور پھر عزیزہ امتہ العزیز بیگم سلمہا اللہ تعالی بھی وہاں چلی گئی.اب صرف میں، عزیزہ امتہ الرشید بیگم سلمہا اللہ تعالیٰ اور عزیزہ امتہ الودود مرحومہ پانی کے کنارے پر کھڑے رہ گئے میری نظر ایک بار پھر آسمان کی طرف اُٹھی اور میں نے چاند کو دیکھا جو رات کی تاریخی میں عجیب انداز سے اپنی چمک دکھا رہا تھا.اس وقت قریباً پچاس سال پہلے کی ایک رات میری آنکون میں پھر گئی جب ایک عارف باللہ محبوب ربانی نے چاند کو دیکھ کر ایک سرد آہ کھینچی تھی اور پھر اس کی یاد میں دوسرے دن دنیا کو یہ پیغام سنایا تھا.چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہو گیا کیونکہ کچھ کچھ تھا نشاں اس میں جمالِ یار کا پہلے تو تھوڑی دیر میں یہ شعر پڑھتار ہا پھر میں نے چاند کو مخاطب کر کے اسی جمالِ یار والے محبوب کی یاد میں کچھ شعر خود کہے.جو یہ ہیں :- یوں اندھیری رات میں اسے چاند تو چپکا نہ کر حشر اک سیمیں بدن کی یاد میں برپا نہ کر 388
و کیا لب دریا میری بے تابیاں کافی نہیں تو جگر کو چاک کر کے اپنے یوں تڑیا نہ کر اس کے بعد میری توجہ براہ راست اس محبوب حقیقی کی طرف پھر گئی جس کے حُسن کی طرف حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے شعر میں اشارہ کیا گیا ہے اور میں نے اسے مخاطب کر کے چند شعر کہے جو یہ ہیں : دُور رہنا اپنے عاشق سے نہیں دیتا ہے زیب آسمان پر بیٹھ کر تو یوں مجھے دیکھا نہ کر وہ بے شک چاند میں سے کسی وقت اللہ تعالیٰ کا حسن نظر آتا ہے مگر ایک عاشق کے لئے وہ کافی نہیں." چاہتا ہے کہ اس کا محبوب چاند میں سے اُسے نہ جھانکے بلکہ اس کے دل میں آئے اس کے عرفان کی آنکھوں کے سامنے قریب سے جلوہ دکھائے، اس کے زخمی دل پر مرہم لگائے اور اس کے دُکھ کی دواخود ہی بن جائے کہ اس دوا کے سوا اس کا کوئی علاج نہیں مگر کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ اس محبوب حقیقی کا عاشق چاند میں بھی اس کا جلوہ نہیں دیکھتا.چاند میں ایک چھپکی ٹکیہ سے زیادہ کچھ بھی تو نظر نہیں آتا.یوں معلوم ہوتا ہے کہ اس محبوب نے اپنا چہرہ اس سے بھی چھپارکھا ہے کہ کہیں اس میں سے اس کا عاشق اس کا چہرہ نہ دیکھ لے اور وہ کہتا ہے کہ کاش چاند کے پردہ پر سہی اس کا عکس نظر آجائے اور میں نے کہا.مکش تیرا چاند میں گھر دیکھ لوں کیا عیب ہے راس طرح تو چاند سے اسے میری جاں پردہ نہ کر پھر میری نظر سمندر کی لہروں پر پڑی جن میں چاند کا عکس نظر آتا تھا اور میں اس کے قریب ہوا اور چاند کا عکس اور کیسے ہو گیا.میں اور بڑھا اور مکس اور دُور ہو گیا اور میرے دل میں ایک درد اٹھا اور میں نے کہا.بالکل اسی طرح کبھی سالک سے سلوک ہوتا ہے.وہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کے لئے کوشش کرتا ہے مگر بظاہر اس کی کوششیں ناکامی کا منہ دیکھیتی ہیں، اس کی عبادتیں، اس کی قربانیاں ، اس کا ذکر، اس کی آہیں ئی نتیجہ پیدا نہیں کرتیں کیونکہ اللہ تعالے اس کے استقلال کا امتحان لیتا ہے اور سالک اپنی کوششوں کو بے اثر پاتا ہے.کئی تھوڑے دل والے مایوس ہو جاتے ہیں اور کئی ہمت والے کوشش میں لگے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان کی مراد پوری ہو جاتی ہے مگر یہ دن بڑے ابتلاء کے دن ہوتے ہیں اور سالک کا دل ہر لحظہ مرجھایا 389
رہتا ہے اور اس کا حوصلہ پست ہو جاتا ہے.چونکہ چاند کے عکس کا اس طرح آگے آگے دوڑتے چلے جانے کا بہترین نظارہ کشتی میں بیٹھ کر نظر آتا ہے جو میلوں کا فاصلہ طے کرتی جاتی ہے مگر چاند کا عکس آگے ہی آگے بھاگا چلا جاتا ہے.اس لئے میں نے کہا.بیٹھ کر جب عشق کی کشتی میں آؤں تیرے پاس آگے آگے چاند کی مانند تو بھاگا نہ کر یکس نے اس شعر کا مفہوم دونوں بچیوں کو سمجھانے کے لئے ان سے کہا کہ آؤ ذرا میرے ساتھ سمندر کے پانی میں چلو اور میں انہیں لے کر کوئی پچاس ساٹھ گز سمندر کے پانی میں گیا اور میں نے کہا دیکھو چاند کا عکس کس طرح آگے آگے بھاگا جاتا ہے اسی طرح کبھی کبھی بندہ کی کوششیں اللہ تعالے کی ملاقات کے لئے بیکار جاتی ہیں اور وہ جتنا بڑھتا ہے اتنا ہی اللہ تعالیٰ مجھے بہٹ جاتا ہے اور اس وقت سوائے اس کے کوئی علاج نہیں ہوتا کہ انسان اللہ تعالیٰ ہی سے رحم کی درخواست کرے اور اسی کے کرم کو چاہیے تاکہ وہ اس ابتلاء کے سلسلہ کو بند کر دے اور اپنی ملاقات کا شرف اسے عطا کرے.اس کے بعد میری نظر چاند کی روشنی پر پڑھی، کچھ اور لوگ اس وقت کہ رات کے بارہ بجے تھے میر کے لئے سمندر پر آگئے ہوا تیز میل رہی تھی لڑکیوں کے برقعوں کی ٹوپیاں ہوا سے اڑی جارہی تھیں اور وہ زور سے ان کو پکڑ کہ اپنی جگہ پر رکھ رہی تھیں.وہ لوگ گو ہم سے دور تھے مگر میں لڑکیوں کولے کر اور دُور ہو گیا اور مجھے خیال آیا کہ چاند کی روشنی جہاں دکشی کے سامان رکھتی ہے وہاں پر وہ بھی اٹھا دیتی ہے اور میرا خیال اس طرف گیا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل کبھی بندہ کی کمزوریوں کو بھی ظاہر کر دیتے ہیں اور دشمن انہیں دیکھ کر مہنتا ہے اور میں نے اللہ تعالے کو مخاطب کر کے کہا.اسے شعاع نور یوں ظاہر نہ کر میرے عیوب غیر میں چاروں طرف ان میں مجھے رسوا نہ کر اس کے بعد میری نظر بندوں کی طرف اٹھ گئی اور میں نے سوچا کہ محبت جو ایک نہایت پاکیزہ جذبہ ہے اسے کس طرح بعض لوگ ضائع کر دیتے ہیں اور اس کی بے پناہ طاقت کو محبوب حقیقی کی ملاقات کے لئے خرچ کرنے کی جگہ اپنے لئے وبال جان بنا لیتے ہیں اور میں نے اپنے دوستوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا.390
ہے محبت ایک پاکیزہ امانت اسے عزیز رعشق کی عزت ہے واجب عشق سے کھیلا نہ کر پھر میری نگاہ سمندر کی لہروں کی طرف اُٹھی جو چاند کی روشنی میں پہاڑوں کی طرح اٹھتی ہوئی نظر آتی تھیں اور میری نظر سمندر کے اس پاران لوگوں کی طرف اُٹھی جو فرانس کے میدان میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں ہر روز اپنی جائیں دے رہے تھے اور میں نے خیال کیا کہ ایک وہ بہادر ہیں جو اپنے ملکوں کی مرمت کے لئے یہ قربانیاں کر رہے ہیں، ایک ہندوستانی ہیں جن کو اپنی تن آسانیوں سے ہی فرصت نہیں اور مجھے اپنی مستورات کا خیال آیا کہ وہ کس طرح قوم کا بے کار عضو بن رہی ہیں اور حقیقی کوشش اور سعی سے محروم ہو چکی ہیں.کاش کہ ہمارے مردوں اور عورتوں میں بھی جوش عمل پیدا ہو اور انہیں یہ احساس ہو کہ آخر وہ بھی تو انسان ہیں جو سمندر کی لہروں پر گواتے پھرتے ہیں اور اپنی قوم کی ترقی کے لئے جائیں دے رہے ہیں، جو میدانوں کو اپنے خون سے رنگ رہے ہیں اور ذرہ بھی پرواہ نہیں کرتے کہ ہمارے مرجانے سے ہمارے پسماندگان کا کیا حال ہو گا.اور میں نے کہا.ہے عمل میں کامیابی موت میں ہے زندگی مالیت جا لہر سے دریا کی.کچھ پروا نہ کر جب میں نے یہ شعر پڑھا میری لڑکی امتہ الرشید نے کہا ابا جان دیکھیں آپا دودی کو کیا ہو گیا ہے.ہیں نے کہا کیا ہوا ہے.اس نے کہا اس کا جسم تھر تھر کانپنے لگ گیا ہے میں نے پوچھا دودی تم کو کیا ہوا ہے اس نے جیسے بچیاں کہا کرتی ہیں کہا کچھ نہیں اور ہم سمندر کے پانی کے پاس سے ہٹ کر باقی ساتھیوں کے پاس آگئے اور وہاں سے گھر کو واپس چل پڑے.امتہ الودود کی وفات کے بعد میں ہی شعر پڑھ رہا تھا کہ صدیقہ بیگم نے مجھے بتایا کہ امتہ الودود نے مجھ سے ذکر کیا کہ شاید چچا ابا نے یہ شعر میرے متعلق کہا تھا تب میں نے مرحومہ کے کانپنے کی وجہ کو سمجھ لیا.وہ امتحان دے تھی اور کا چکی تھی اور تعلیم کا زمانہ ختم ہونے کے بعد اس کے عمل کا زمانہ شروع ہوتا تھا.اس کی نیک فطرت نے اس شعر سے سمجھ لیا کہ میں اسے کہ رہا ہوں کہ اب تم کو عملی زندگی میں قدم رکھنا چاہیے اور ہر طرح کے خطرات برداشت کر کے اسلام کے لئے کچھ کر کے دکھانا چاہیے.خدا کی قدرت عمل میں کامیابی کا منہ دیکھنا اس کے مقدر میں نہ تھا.موت میں زندگی اللہ تعالیٰ نے اُسے دے دی وہ قادر ہے جس طرح چاہے اسے زندگی بخش دیتا ہے.391
ہے عمل میں کامیابی موت میں ہے زندگی جا لیٹ جا لہر سے دریا کی کچھ پروا نہ کر رسول کریم صلی الہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اُذْكُرُوا امَوْتُكُمْ بِالْخَيْرِ مُردوں کا نیک ذکر قائم رکھو اسی لئے میں نے اس واقعہ کا ذکر کر دیا ہے کہ اس سے مرحومہ کی سعید طبیعت کا اظہار ہوتا ہے کس طرح اس نے اس شعر کا اپنے آپ کو مخاطب سمجھا حالانکہ بہت ہیں جو نصیحت کو سنتے ہیں اور اندھوں کی طرح اس پر سے گزر جاتے ہیں اور کوئی فائدہ نہیں اٹھاتے.اس موقع پر ایک اور واقعہ مرحومہ کا مجھے یاد آگیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے کس طرح نصیحت پر فوراً اعمل کرنے کا احساس تھا اور میرے لفظوں پر وہ کس طرح کان رکھتی تھی.میں نے سفر میں دیکھا کہ عزیز منصور محمد سلمہ اللہ تعالیٰ جرمن ریڈیو کی خبریں شوق سے سُنا کرتے تھے مجھ پر یہ اثر ہوا کہ شاید وہ ان خبروں کو زیادہ درست اور زیادہ سچا سمجھتے ہیں.مجھے یہ بات کچھ بڑی معلوم ہوئی.میری بیوی اور لڑکیاں ایک کمرہ میں بیٹھی ہوئی تھیں.میں وہاں آیا اور میں نے افسوس کا اظہار کیا کہ حقیقت تو اللہ تعالے ہی جانتا ہے کہ کون ظالم ہے اور کون مظلوم مگر اس وقت تک جو ہمارا علم ہے وہ یہی ہے کہ انگریزوں کی کامیابی میں دنیا کی بھلائی ہے.پس جب تک ہمارا علم یہ کہتا ہے ہمیں ان سے ہمدردی ہونی چاہیے اور ان کی تکلیف سے تکلیف اور ان کی کامیابی سے خوشی ہوئی چاہیئے.پھر نہ معلوم ہمارے بچے کیوں خوشی سے جرمن خبروں کی طرف دوڑتے ہیں.میں بات کر رہا تھاکہ امتہ الود مرقومہ وہاں سے اُٹھ کر چلی گئیں مجھے حیرت ہوئی کہ بات کے درمیان میں یہ کیوں اُٹھ گئیں اور مجھے خیال ہوا کہ شاید اپنے بھائی کے متعلق بات سُن کر وہ برداشت نہیں کر سکیں.تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ واپس آئیں اور کہا کہ میں نے بھائی سے کہا ہے کہ جب ابا اس امر کو پسند نہیں کرتے تو آپ کیوں اس طرح خبریں سنتے ہیں.بھائی نے جواب دیا کہ اگر وہ منع کریں تو میں کبھی یہ بات نہ کروں.میں نے کہا بی بی منع کرنے کی کیا ضرورت ہے میرے خیال کا اظہار کیا کافی نہیں ؟ اس پر اس نے کہا کہ میں نے بھائی سے یہی کہا ہے کہ منع کرنے کا کیوں انتظار کرتے ہو ان کی مرضی معلوم ہونے پر وہی کہ جس طرح وہ کہتے ہیں ( اس کے یہ معنی نہیں کہ عزیزم منصور احمد اطاعت میں کمزور ہے ایسے امور میں لڑکیاں لڑکوں سے طبعا زیادہ زکی ہوتی ہیں ورنہ عزیز کا معاملہ میری لڑکی سے ایسا عمدہ ہے کہ میرا دل اس سے نہایت خوش ہے اور کبھی بھی وہ میری لڑکی کے ذریعہ میرے لئے تکلیف کا باعث نہیں ہوا 392
بلکہ ہمیشہ میرادل ان دونوں کے معاملہ پر مطمئن رہا ہے اور یہ کوئی معمولی لیکن نہیں بلکہ اعلیٰ اخلاق سے ہی ایسے عمل کی توفیق ملتی ہے) میرے دل میں یہ سن کر اپنی اس بچی کی قدر کئی گئے بڑھ گئی کہ کس طرح اُس نے میری بات سن کر فوراً میرے منشاء کو پورا کرنے کی کوشش کی اور بات ختم ہونے سے بھی پہلے اس پر عمل کروانے کے لئے دوڑ گئی.اللہ تعالیٰ کی ہزاروں رحمتیں اس پر ہوں اور اللہ تعالیٰ اس کی خوشی کے سامان ہمیشہ پیدا کرتا رہے.میرزا محمود احمد الفضل 6 جولائی 1940ء ابوداؤد كتاب الادب باب في النهى عَن سَبَ الْمَوْتی میں یہ الفاظ آئے ہیں.اذكُرُ وا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيْهِمْ » 393
فرہنگ اُردو الفاظ، انگریزی میں تلفظ، اُردو معانی ، انگریزی معانی GLOSSARY Urdu Words, Transliteration, Urdu Meaning, English Meaning Page 1 to 129
اپنے کرم سے بخش دے میرے خدا مجھے طلب گار talabgaar Apne karam se bakhsh de mere Khudaa...گرام karam احسان، عنایات، مہربانی، بخشش Benevolence, graciousness, mercy, beneficence, kindness, generosity, bounty.beemaar-e-ishq بیمار عشق عشق میں بدحال One lost in love, yearning for شفا shifaa قضا خواہشمند، متلاشی بحرگنه bahr-e-gunah گناہ کا سمندر، بے شمار گناه acceptance One who desires, seeker A sea of sins, innumerable sins lan taraaniaaN لن ترانیاں یہ دعویٰ کہ تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا.An allusion to Allah's answer to Moses when he said, "My Lord, show Thyself to me that I may look at Thee." He replied, "Thou shall not see Me." (Al-A'raf:144) love, languishing in love, devotee زنہار zinhaar صحت، تندرستی، بیماری سے صحت Cure, restoration qazaa of health, recovery from illness حکم خدا، فرمانِ الہی، مدت زینہار، ہرگز ، کبھی نہیں، خبردار On no account, never, beware! ے گسن bekas Destiny, God's decree, death تاز بیست taa zeest زندگی بھر، تمام عمر سجدہ گناں sajdah kunaaN بے یار و مددگار، تنہا، اکیلا ,Friendless, abandoned بے گسن نواز defenseless, forsaken, forlorn bekas nawaaz سجدہ کئے ہوئے، سر جھکائے ہوئے Entire lifetime In complete prostration and total submission بحر عشق behr / bahr-e-ishq بے یار و مددگار کی مدد کرنے والا Patron of the forsaken, friend of the helpless من جمله min jumla سب میں سے، کل میں سے، تمام میں سے فضل fazl Sum, in all, totally اللہ تعالیٰ کی اپنی مرضی سے عطا Grace, bounty of God مسیح maseeh حضرت مسیح موعود ( چارہ گر، معالج ) عشق کا سمندر، عشق و محبت کی کیفیت ,Ocean of love over whelming love, abounding love ب بقا aab-e-baqaa آب حیات، ایسا پانی جسے پی کر ہمیشہ کی زندگی مل سکتی ہے.Immortal drink, the elixir of life پڑھ لیا قرآن عبد الحئی نے Parh liyaa Quraan Abdul Ha'i ne The Promised Messiah (AS) (Healer, physician) رہنما rehnumaa راستہ دکھانے والا، ہدایت دینے والا، راہبر nazeer 2 مثال، نمونه مانند ,Parallel, match, comparison likeness Leader, guide, mentor, teacher, one who رضا razaa guides to the right path خوشنودی ,Approval, approbation, favour و روز shab-o-roaz شب رات اور دن Day and night (literally: night and day)
ہاتھوں ہاتھ فوراً، جلد haathoN haath Quickly, speedily Full of fear and trepidation, apprehensive, anxious, perturbed 220 shar صد sad سو A hundred مهدی مسعود mahdi-e-mas'ood سعید صفت، نیک مبارک رہنما، ہادی، مراد حضرت مسیح موعود Blessed and august leader, i.e.the Promissed Messiah (AS) omr-e-tab'i برائی، خرابی، نقصان عنایت enaayat' Harm, injury, evil, vice جمع عنایات) مہربانی، التفات Favour, kindness, indulgence شام وسحر shaam-o-sahar شام اور صبح، سارا دن Literal Evening and morning, meaning throughout the day پوری عمر، اصلی عمر جواز روئے حکمت و فطرت قرار دی گئی.Natural lifespan, normal lifetime as ordained by nature محفوظ mehfooz / mahfooz حفاظت کیا گیا، بچایا گیا Kept safe, guarded, protected, sheltered سر شار sarshaar مخمور، نشے میں چُور Intoxicated, drunk (with love of God) الفت ulfat محبت، پیار Love, fondness, attachment, affection دیں deen مذہب، مسلک، دھرم، ایمان (جمع ادیان) مدام mudaam سدا، ہمیشہ Religion, creed, faith Always, forever, eternally گوئین kaunain ہر دو عالم ، دونوں جہان، دین و دنیا، ہر دوسرا (واحد : کون ) The two worlds, the physical and the spiritual, worldly life and religious life شادکام shaad kaam مرتبہ martabah رتبہ منصب، عہدہ، عزت Position, status, rank, prestige دلداده dildaadah (جمع: دلدادگان ) دل دینے والا فدا fidaa Devotee, lover Ready to lay down one's life for the sake of a cause or a person احمد مختار ahmad-e-mukhtaar آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صفاتی نام Attributive name of Prophet Muhammad (SAW) غیرت ghairat حمیت، لحاظ، شرم حیا Honour, regard, prestige, dignity, deference sipar آڑے آنے والا، ڈھال، پناہ، محافظ، مددگار One who intercedes, shield, shelter, protector, helper فضل دیکھئے صفحہ 1 میاں اسحق کی شادی ہوئی ہے آج اے لوگو MiyaaN Ishaaq ki shaadi hui hai aaj ae logo 3 خوشحال، بامراد، کامیاب Happy, contented, triumphant, successful پرخطر pur khatar خوف سے پُر ، اندیشے سے بھرا ہوا بنی bani ولہن The bride
Oppression, calamity, injustice, darkness koochah (3 گلی محلہ ( گو کی تصغیر) A lane, a street, neighbourhood وبال wabaal بوجھ ، عذاب، آفت ، مصیبت ، تباہی Calamity, disaster, catastrophe, destruction A king, a ruler haakim The bridegroom بنے banay دولها محبت mahabbat پر پیار، چاہت، انس تعشق ta'ash-shuq چاه، عشق، پیار، محبت، پریم Love, fondness, affection Passionate love, captivating love دیکھئے صفحہ 2 بادشاہ حکومت کرنے والا سایہ saayah خیال khayaal چھاؤں بمعنی پناہ ، حفاظت ، سر پرستی سوچ، تصور، سمجھ Thought, consideration, regard, concern Outburst of anger, شور وفغاں shor-o-fughaaN لڑائی، دنگا، ہنگامہ disturbance, tumult, discord, strife, conflict Sound, voice, call, echo Whither? whence? where? صدا sadaa آواز گونج، آہٹ kujaa کہاں، کس جگہ peshah عادت، رواج Practice, profession, habit, routine, custom Shade, shelter, protection, patronage subh-o-masaa صبح و مسا صبح و شام، جاری، مسلسل Day and night, constant, continuous Affliction, torment, grief, harm Health, well being aazaar seh-hat آزار دُکھ، تکلیف آرام، تندرستی، شفا، تصحیح بھایا bhaayaa Liked it, approved پسند آیا، بھلا لگا، گوارا ہوا مصرع 'misra شعر کی ایک سطر، آدھی بیت Single line of a couplet مروت muruwwat / murawwat یاد ایام کہ تھے ہند یہ اندھیر کے سال اخلاق، پاس خاطر، لحاظ Thoughtfulness, regard, consideration, affability, amiability چار سُو سو chaar soo چاروں طرف : شمال-جنوب.مشرق-مغرب، ہر طرف In all four directions: North-South-East-West, everywhere شوروغوغا shor-o-ghoghaa شور شرابا بہت شور Disturbance, clamour, uproar قیامت qeyaamat روز حساب، روز جزا آفت، مصیبت Day of Judgement, doomsday Yaad ayyaam ke thay hiNd pe aNdhair ke saal 4 ایام ayyaam (یوم کی جمع) دن، زمانہ، حالات Days, period of time, era hiNd ہندوستان ، انڈیا، بھارت The Indian Sub Continent, India, Bharat اندھیر aNdhair علم و ستم ، غضب، آفت، بے انصافی ، سیاہی
Sovereignty, rule, sway, power, dominion, authority تاج و سریر taaj-o-sareer تخت و تاج ، حکومت کفگیر kafgeer بڑا چیچ، ڈوئی، کفنچہ ، ڈنڈی والا بڑا پیچ Cooking spoon a long handled spoon (That is, the poor will not get anything out of supporting the rich and the powerful other than an empty ladle) talat-tuf تلطف مہربانی، عنایت، شفقت، لطف، کرم Generosity, munificence, magnanimity, kindliness, benevolence خوف وخطر khauf-o-khatar Terror, fear, danger, dread خوف، خطرہ، ڈر Erased, abolished, forgotten Crumbling, mehw / mahw زائل ہونا، بھول جانا، فنا کرنا ون tazalzul بکھرنا ہٹکڑے ٹکڑے ہونا ،ٹوٹنا قاضی qaazi فیصلہ کرنے والا، منصف floundering, falling apart, disintegration Judge, arbitrator مفتی mufti فتوی دینے والا معدوم ma'doom Expounder of Muslim law, Muslim jurist مٹایا گیا، فنا کیا گیا، ناپید، کالعدم فنون Removed, erased, absent, non-existant funoon (فن کی جمع) صنعت، گن، ہنر، طریقہ چوپٹ chaupat Skills, techniques, methods, art جاهل مطلق، بالکل ناواقف Ignorant, lacking knowledge ہت hat ضد، اصرار، ہٹ دھرمی Obstinacy, being adamant, obduracy کھٹ پٹ khat pat لڑائی جھگڑا شورش و شمر shorash-o-shar فتنه فساد، دنگا، ہنگامہ Disorder, disturbance, rioting ر ہنزن rahzan چور، ڈاکو، اُچکا کھٹکا khatkaa Thief, dacoit, robber ڈر، خوف، اندیشہ Danger, fear, apprehension ائے رکھنا phaa'e rakhnaa پھائے زخم پر مرہم رکھنا، تسلّی دینا To put balm on someone's wounds, to console, to comfort; bandage, dressing Quarrels, disputes, squabbles, bickering مرہٹہ marhattah ایک قوم جو مہاراشٹر (ہندوستان) کی رہنے والی ہے.مرہم کافوری marham-e-kaafoori ٹھنڈک پہنچانے والی مرہم، زخم بھرنے والی دوا A cooling ointment made from camphor, a medicine used for healing wounds Native community of Maharashtara (India), Marhattas چر کے charke اطراف atraaf زخم دھو کے Wounds, injuries, insults, affront (طرف کی جمع) پہلو، کنارے،سمت Sides, directions ghun گھن ایسا کیڑا جو لکڑی یا غلے میں ہوتا ہے.,(Weevil (insect Wood-louse, an insect of grain ڈنکا بجنا daNKaa bajnaa دھوم مچنا، شہرت ہونا Become famous, gain acclaim, be applauded
شیر بکری کا ایک گھاٹ میں پانی پینا عدل وانصاف کے لئے محاورہ ہے.ترچھی نظر shair bakri ka aik ghaat main paani peenaa An idiom for perfect justice, equity and fair play tirchee nazar قہر کی آنکھ، بُرے ارادے سے دیکھنا To look askance, with ill intentions مجال majaal طاقت، جرات شیر وشکر sheer-o-shakkar Daring, courage, nerve دودھ اور شکر کی طرح ملا ہوا، ایک جان دو قالب، گہرے دوست Intermixed like milk and sugar, i.e.close, friendly, inseparable یکسر yaksar یکساں، ایک جیسی، برابر The same, similar, alike, equal آمد ورفت aamad-o-raft آنا جانا، سفر Coming and going form one place to another, travelling صیغہ seeghah محکمه، شعبه دفتر Department, section, office, unit وقت diqqat مشکل، دشواری، رکاوٹ Difficulty, problem, obstacle, hindrance عالم ( جمع علما ) 'ulamaa / 'aalim Powerful, Almighty (an attribute of God) Change the situation نقشہ بدلنا naqshah badalnaa حالت بدل دینا خار khaar کانٹا گل لالہ gul-e-laalah سُرخ رنگ کا پھول قیصر روم روم qaisar-e-roam روم کے بادشاہوں کا خطاب، بادشاہ مکرر A thorn, barb The Poppy Qaiser, title of Roman kings, emperor mukar-rar دوباره، بار دیگر ، پھر Repeatedly, again, a second time, encore ابن مریم ibn-e-maryam مریم کا بیٹا، حضرت عیسی علیہ السلام Son of Mary, Prophet Jesus (AS) mehkoom / mahkoom تابع ، رعایا، زیر حکومت ,Subordinate, subservient subject, governed نُصر ت nusrat مدد، حمایت Help, succour, support گمراہی اہی gumraahi بے دینی، بے راہروی Irreligiousness, going astray from the right path پڑھا لکھا، علم والا Knowledgeable person, scholar مثل ہوش اُڑ جائیں گے اُس زل له...اشک ashk آنسو ہاتھ دھونا haath dhonaa اس چھوڑ بیٹھنا روز محشر roz-e-mehshar قیامت کا دن قادر Qaadir Tears Give up hope The day of Resurrection قدرت والا، اللہ تعالیٰ کی صفت Misle hoash ur jaa'aiNge us zalzalah.......مثل misl مانند کی طرح ہوش اُڑنا حواس کھو جانا غمی ghabi 5 Like as, similarly To lose one's senses hoash urnaa کم عقل، بیوقوف، کند ذہن Unintelligent, stupid,
nakhwat dull-witted, of poor intelligence تلوے سہلانا talwe sehlaanaa خوشامد کرنا زماں zamaan وقت ظہور zuhoor ظاہر ہونا To flatter, cajole, fawn Time Appearance, advent دھری رہ جانا dhari reh jaanaa رکھی رہنا، بیکار ہونا طوطے اُڑنا tote urnaa سخت گھبرا جانا، بدحواس ہونا غافلو ghaafelo غفلت کرنے والو مقتدر muqtadir To be rendered useless, become ineffective To be confounded, flabbergasted, bewildered Neglectful, disregardful, careless, heedless, indifferent گھمنڈ، غرور، تکبر Hauteur, conceit, snobbery disdain غصہ دلانا، فساد پھیلانا ,To provoke (arouse anger آگ بھڑکانا aag bharkaanaa عزیز azeez' پیارا instigate trouble, inflame Cherished, held dear, valued خون دل کھانا khoon-e-dil khaanaa غم کھانا، اندر ہی اندر غم کرنا، نہایت افسوس کرنا To be vexed, distressed, grieved عقلت ghaflat سُستی ، کاہلی، لا پرواہی Indolence, laziness, unconcern ترغیب دینا targheeb denaa رغبت دلانا، لالچ دلانا، آمادہ کرنا اقتدار رکھنے والا، قدرت رکھنے والا ، زبردست ,Powerful تھر“ انا thar-raa-naa strong, the one with authority, commanding ملت millat دین، مذہب، فرقه ، گروه Religion, creed, nation خیر الرسل Khairur rusul سب رسولوں سے بہتر ، حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم The most superior of all prophets, Muhammad (SAW) کانپنا (خوف سے) ضعف zuf کمزوری Persuade, influence, cajole To tremble (with fear) ل و خرد aql-o-kherad' Weakness, feebleness Sagacity, wisdom, intelligence, prudence, enlightenment دانائی فہم، تمیز ، شعور، ادراک بل پڑنا bal parnaa جھٹلانا jhutlaanaa جھوٹا ثابت کرنا Falsify, defy, repudiate پاؤں پھیلانا paa'on phailaanaa خرابی آنا، فرق آنا، تفاوت دوری پیدا ہونا, Distortions misinterpretations, twists, differences شد کھانا suljhaanaa ستی اور کاہلی دکھانا، لالچ کرنا ,Be idle and remiss اُلجھن دور کرنا Resolve, explain, straighten out clear up پچھتانا pachtaanaa پشیمان ہونا، افسوس کرنا Regret, repent, be sorry, bemoan فضول fuzool بیکار، بے فائدہ، لاحاصل، فالتو Useless, futile, be greedy or mercenary صلاحیت salaahiyyat نیکی، بھلائی، بہتری، پارسائی، لیاقت Virtue, integrity, morality, merit, goodness Pride, arrogance, vanity kibr تکبر، غرور
unavailing, ineffectual, valueless, worthless سماں samaaN منظر، نظاره چار سُو لکھنا To pen down, to write raqam karnaa Scene, view, sight, spectacle باعث فخر baa'is-e-fakhr دیکھئے صفحہ 3 کسی چیز کی وجہ عزت، ناز، شان و شوکت Cause of honour, prestige, glory, fame مه وه muydah / muzdah خوشخبری، بشارت، نوید Good news, good tidings غمخوار gham khaar غمگسار، ہمدرد، دکھ درد کا شریک A sympathising friend, comforter, an intimate دست dast Hand ہاتھ کامل kaamil مکمل، ماہر، کاریگر Absolute, complete, perfect, an accomplished craftsman, a skilled artisan, a consummate artist عدوانا يسيح التخلق yaa maseeh al-khalqe 'adwanaa حضرت اقدس مسیح موعود کا الہام ہے جو تین چار بار ہوا ( تذکرہ جام jaam پیالہ، گلاس، شراب پینے کا برتن A glass for drinking wine, goblet پاؤں چومنا paa'on choomnaa صفحات 225، 263 ، 346 ، 635) اے مسیح جو خلق کی بھلائی کے لئے بھیجا گیا ہماری مدد کر O, Messiah who has been sent for the beneficence of mankind do help us (A prophecy of the Promised Messiah) پاؤں کا بوسہ دینا، تعظیم کرنا ,Kiss at someone's feet جم jam revere, give respect to, regard ایک قدیم بادشاہ ایران کے نام جمشید کا مخفف گوش ہوش goash-e-hoash The abbreviation of Jamshed - an ancient king of Iran توجہ سے سُننا Listen to with attention, mark well بحر bahr / behr محافظ muhaafiz حفاظت کرنے والا ، بچانے والا Guard, protector, shield, defender وہ قصیدہ میں کروں وصف مسیحا میں رقم Woh qaseedah maiN karooN....666 قصیده qaseedah کسی کی تعریف میں کہی گئی نظم (جمع قصائد ) Eulogy in verse, a panegyric poem, a long poem in tribute to someone وصف wasf سمندر ذوق urfi-o-zauq' عرفی و ذوق فارسی اور اردو زبان کے دو مشہور شعراء کے نام The Ocean Names of two renowned poets of Persian and Urdu language قلم ہونا qalam honaa ترشنا، کٹنا Cut-off, rendered useless اوصاف حمیدہ ausaaf-e-hameedah قابل تعریف خوبیاں Praise worthy and commendable qualities شہ والا جاہ shah-e-waalaa jaah بہت شان و شوکت والا بادشاہ تعریف، خوبی، گن Praise, description, merit, virtue, worth, quality, attribute King of great glory and magnificence
mamba' 8 حساد hussaad پانی نکلنے کی جگہ، سرچشمہ، سوتا ,The fountain-head حاسد کی جمع، بہت سے حسد کرنے والے head spring, well-spring جود وسخا jood-o-sakhaa بخشش، سخاوت Munificence, bounty, generosity, magnanimity abr-e-karam رحمت کا بادل Cloud of blessings and benediction صيا naseebaa taqleed Fortune, destiny, luck, fate خونِ دل پینا The jealous, the envious khoon-e-dil peenaa اندر ہی اندر غم کرنا، غصہ کھانا، پیچ و تاب کھانا، نہایت افسوس کرنا To be vexed, distressed, irritated, angered غم کھانا gham khaanaa صدمہ اُٹھانا، رنج سبنا Be grieved, be in affliction حیلہ heelah بہانہ، فریب، دھوکہ، مکر سَبّ و شتم Excuse, deception, pretence sab-bo-shatam پیروی، کسی کے قدم بقدم چلنا To follow in the footsteps of someone, imitate, copy گالی گلوچ، بُرا بھلا کہنا ,Use of) Abusive language) دیکھئے صفحہ 5 پشت pusht derision, insults کمر، پیٹھ، (یہاں مراد : تیرے پیچھے، تیرا مددگار) ابن مریم فیض faiz فائدہ، بھلائی، نیکی (جمع فیوض) Benefits, boon, blessings بیڑا اُٹھانا beeraa uthaanaa عہد کرنا، کسی کام کو کرنے کا ارادہ کرنا، آمادہ ہونا.حاتم To pledge, to undertake a mission haatam The back, (here: behind you, supporting you, helping you) ملک ملائک / ملائکہ malak / mala'ik / mala'ikah ملک فرشته (جمع: ملائک، ملائکہ) سرخم ہونا kham honaa قبیلہ طے کا سخی اور بہادر سردار سخی، بہادر، فیاض، بلند حوصلہ، اطاعت کرنا، جھک جانا محاورہ سخی Chief of an Arab tribe by the name عداوت adaawat' of Tai (known for his genorisity, philanthropy, large-heartedness, and courage) اقبال iqbaal خوش قسمتی، بلندی دشمنی وہر dahr زمانہ، دنیا Aatham Angels To show obedience sar Enmity, animosity, hatred The world, the earth عبداللہ آتھم ، حضرت مسیح موعود کے ایک مخالف کا نام Abdullah Aatham, name of an opponent of the Promised Messiah (AS) بھنبھناہٹ bhin bhenaahat Prosperity, good fortune, luck, success مزین muzayyan زینت دیا گیا، سجایا گیا، آراستہ Adorned, decorated, embelished نصرت پر بچم parcham جھنڈا، علم دیکھئے صفحہ 5 مکھیوں کے اُڑنے کی آواز مخالف mukhaalif Flag, standard مد مقابل Buzzing sound of flies Opponents, adversaries
کوشاں koshaaN کوشش کرنے میں مصروف Hard at work (in achieving one's goals), struggling, striving قدم پڑنا qadam parnaa pash-shah مچھر، بے حقیقت، کمزور، ناطاقت Mosquito, i.e., as insignificant, weak and immaterial as a mosquito شاہ جہاں Shaah-e-jahaaN شہ جہاں ، ساری دُنیا کا بادشاہ Ruler of the world, king ہفت خواں haft KhaaN آگے بڑھنا ,Make progress, forget ahead, lead improve, ameliorate انگشت بدنداں aNgusht bedaNdaan دانتوں میں اُنگلی دبانا، حیرت ، افسوس، تعجب کا اظہار کرنا نہایت کٹھن اور مشکل کام A difficult and arduous task rustam (مجازاً بہادر ) فارس کے مشہور بارہ پہلوانوں میں سے ایک Surprised (literally: to put one's finger between the teeth astonishment) - a gesture of extreme زال بن سام کا بیٹا نو برس قبل مسیح میں جنگی کارناموں کے آبرو aabroo لئے مشہور ہوا Brave, courageous one of the) عصمت، قدر و منزلت، شرف، ناموری، عزت، ساکھ ، اعتبار Honour, respect, regard, esteem, prestige, renown, repute Sunk low, steeped in Sins, transgressions غرق gharq ڈوبا ہوا معاصی ma'aasi (معصیت کی جمع) گناہ عقبی uqbaa' آخرت دوسرا جہان ,The hereafter, next world the future state Happy, glad, joyous, elated, cheerful fusooN khurdah khurram خوش، مسرور فسوں خورده جادو کیا ہوا، سحر زدہ Bewitched, entranced, over powered, mesmerized دام و درم daam-o-deram روپے پیسے، رقم sareer قلم چلنے کی آواز Money, currency, cash and coin The scratching sound made by a pen while writing ضعیف za'eef عمر رسیدہ بوڑھا، کمزور Aged, helpless, weak, in decline twelve famous heroes of Persia, son of Zaal bin Saam.In 9 B.C.he became known for his heroic deeds in various battles The blue, azure sky Bowed down, چرخ نیلی charkh-e-neeli نیلا آسمان kamar kham honaa کمر خم ہونا کمزور ہو جانا، کم ہمت ہو جانا weakening of resolve and strength Elephant A ferocious lion feel zaigham شیر ببر ، پھاڑنے والا ، شیر مُلک عدم mulk-e-adam وہ عالم جہاں مرنے کے بعد روح رہتی ہے.A place of nothingness, annihilation, the abode of the hereafter حیف haif افسوس Alas!, Pity! (exclamation to express regret) fe'l Action, doings, deeds Rancour, malice, grudge فعل کام بغض bughz حسد، کینه، پرخاش
An attributive ghayyoor خدا تعالیٰ کا صفاتی نام ، بہت غیرت والا name of God; with a keen sense of honour, dignified 10% پرچم بیہات haehaat دیکھئے صفحہ 8 دور کی بات، ہائے ہائے، افسوس کا کلمہ !Woe betide مائھم پڑنا Woe begone!, how woeful!, alas! maatam parnaa Mourning, lamentation کسی کی موت پر رونا پیٹنا غضب ghazab خير الراسل رجال dajjaal دیکھئے صفحہ 6 فریبی، جھوٹا Antichrist, the great deceiver, the ،افسوس، ظلم، اندھیر، برائی کی زیادتی پر بولا جاتا ہے.ہاتھ ظلم ہونا haath qalam honaa What a calamity! (an expression of shock at some great wrong, injustice, or loss) jaa b fabricator ہاتھ کٹ جانا، خاتمہ ہو جانا، بے طاقت ہو جانا To have one's hands cut-off, become helpless, disarmed, disable, powerless Duplicity, deception, fraud Shadow, shade وجل dajal جھوٹ ، فریب، دھوکا ظل zil سایہ، چھاؤں، پناہ ظل اسلام اسلام کے زیر اثر تابع taabe zil-le-islaam Under the pale of Islam ماتحت، مطیع، فرمانبردار، ملازم ,Subordinate, follower Place, position جگہ مقام وائے waa'e افسوس کا کلمہ جو اظہارِ مصیبت یا رنج والم کے موقع پر زبان پر آتا Alack! (an expression of torment) sitam ظلم، ناانصافی A gross injustice, outrage, great wrong پیہم paiham لگاتار، متواتر Continuous, constant, ceaseless مونس moonis incessant, unending بھرم bharam ساکھ، اعتبار، نام وری انس رکھنے والا، آرام دینے والا، ساتھی An intimate اعداء 'a'daa ہمدم hamdam friend, a companion loyal to, servant Repute, honour, fame ( عدو کی جمع) دشمن , Foes, enemies, adversaries رفیق، یار، دوست A friend, comrade, companion ڈنکا بجنا غوى گمراه ghawi Those who have gone astray سرخم ہونا sar kham honaa n opponents دیکھئے صفحہ 4 سر جھک جانا، نیچا ہونا، شرمندگی اُٹھانا Heads bowed in باغ ارم baagh-e-erum shame, belittled بہشت ، جنت ( یمن کے ایک بادشاہ شداد کی بنائی ہوئی مصنوعی جنت Paradise, (The gardens built by حسرت ویاس hasrat-o-yaas نااُمیدی، افسوس به چشم پرنم Helplessness, despair, despondency, dejection پدرم ba chashm-e-purnam آنسو بھری آنکھوں کے ساتھ Shaddad, an ancient King of Yemen, on the With tearful eyes
ordained or decreed by God Objective, desire مد عا mud-da-'aa مقصد tasleem مان لینا قبول کرنا (جمع: تسلیمات) +11 model of Paradise), a fake paradise غصہ میں بھرا ہوا خدا ہے ghussey maiN bharaa huaa Khudaa hai فرصت fursat Acceptance, acknowledgement, affirmation وقت موقع Leisure time, free time, opportunity عذر uzr' امن amn چین ، سکون و اطمینان صلح بہانہ حیلہ، اعتراض، انکار Peace, contentment تقصـ بلا balaa آفت، مصیبت Calamity, disaster, catastrophe قصور معاف کرنا misfortune, tragedy لم یزل Excuse, objection, dispute, exception, denial, refusal 'afw-e-taqseer Forgiveness for mistakes, errors, or lapses lam yazal لازوال، اٹل، ہمیشہ رہنے والا ، غیر فانی ,The Everlasting the Eternal (an attribute of God) Happy, content, blissful شاد shaad خوش، مسرور، مطمئن دین قویم deen-e-qaweem قائم رہنے والا دین یعنی اسلام The lasting, continuing religion, i.e.Islam, perfect دیکھئے صفحہ 2 zulmat فدا ظلم اندھیرا، تاریکی شرک shirk Dense darkness دوئی ، خدا کی ذات وصفات میں کسی غیر کو شامل کرنا To associate a partner with God kufr كفر.بے دینی، خدا کو ناماننا، ناشکری Atheism, ingratitude جدھر دیکھو ابر گنہ چھا رہا ہے jidhar dekho abr-e-gunah chaa rahaa hai 8 Thick cover of sins Appointed, designated Piety, مامور maamoor مقرر کیا گیا اتقا itteqaa تقویٰ، پرہیز گاری، خدا کا خوف، پاکیزگی righteousness, fear of God, virtuousity gumraah ol بے راہ رو، بے دین Irreligious, astray, erring کوئے دلبر koo-e-dilbar محبوب کی گلی Path leading to the beloved, i.e.God والله wal-laah خدا کی قسم By God! (an oath) Complaint, grievance گلہ gilah شکوه، شکایت بوئے وفا boo-e-wafaa وفا کی خوشبو، اخلاص کا جذبہ Sense of loyalty, allegiance, sincerity Fate, destiny, providence تقدیر taqdeer نصیب، بخت ، مقدر مقدر muqaddar تقدیر، بخت، نصیب، قسمت کا لکھا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر ابرگنه abr-e-gunaah ہو چکا ہے.Destiny, fortune, lot; that which is گناہ کا بادل
12 بتلا mubtalaa ،گرفتار ماخوذ پکڑا ہوا، عاشق دلداده Caught up ہادی haadi involved, fallen into, enamoured of دیکھئے صفحہ 11 ہدایت دینے والا ، سیدھا رستہ دکھانے والا Reformer, one who guides to the right path شرک دیکھئے صفحہ 11 دیکھئے صفحہ 11 کوئے دلدار محبوب کی گلی رار koo'e dildaar حمیت hamiyyat غیرت مقتضاء 'muqtazaa Dignity, self-respect Path leading to the beloved, i.e.God تقاضا کیا گیا، مقصد، مطلب مصلحت رہنما دیکھئے صفحہ 1 Requirement, demand, claim, urge, need, دیکھئے صفحہ 10 دَم وتم dam-o-kham طاقت، قوت، مضبوطی ,Strength, power, vigour للکارنا lalkaarnaa پکارنا، مقابلے کے لئے بلانا، نعرہ مارنا حیا hayaa energy, stamina To challenge, call out, confront شرم، حجاب غیرت ، لحاظ Modesty, decency, virtue Period of time, age One who is waiting Flag, standard Error, fault, mistake دوراں dauraan زمانه، وقت منتظر muntazir انتظار کرنے والا 'alam جھنڈا، پرچم خطا khataa hamsar پھنک رہا ہے phuNk rahaa he جل رہا ہے ، سلگ رہا ہے جھلس رہا ہے Kindling, inflamed, smouldering ہے کس beykas لاچار، بے یار و مددگار بجالانا bajaa laanaa Helpless, defenseless, abandoned عمل کرنا، حکم ماننا ,Obey, carry out a command fulfil دیکھئے صفحہ 11 Truth, veracity, fact Foe, enemy, ill-wisher, spiteful and malicious person دیکھئے صفحہ 7 برابر ، شریک Associate, match, equal گناہ گاروں کے دردِ دل کی بس اک قرآن بوئے وفا صداقت sadaaqat صدق، سچ ، سچائی بدخواه bad khaah بُرا چاہنے والا محافظ بپا ہونا bapaa honaa بر پا ہونا، قائم ہونا یکا یک yakaa yak Gunaah gaaroN ke dard-e-dil ki bas ik....9 To break loose (....the storm broke loose), to happen خضر Khizar/Khizr راہبر ، رہنما ( عام روایت ہے کہ خضر ایک پیغمبر تھے جو آب حیات نا گہاں،اکبارگی ،اچانک Suddenly, all of a sudden, abruptly, out of the blue
+13+ پی کر ہمیشہ کی زندگی حاصل کر گئے.اب بھٹکے ہوؤں کو راستہ رنا daghaa دکھاتے ہیں) دھوکا ، فریب Deceit, fraud, deception, treachery عقمى دیکھئے صفحہ 9 A leader, a guide (Name of a prophet who is I said to have discovered the fountain of life and having drunk of it, attained immortality) ر طریقت rah-e-tareeqat روحانی کمال حاصل کرنے کا راستہ The way to acquire spiritual perfection ساغر saaghar شراب کا پیالہ، جام، گلاس A wine glass, a goblet, a cup حق نما haq numaa یچ دکھانے والا، سچ کو ظاہر کرنے والا مخالف harbah آلہ جنگ، جنگی ہتھیار دخواه Showing/revealing the truth دیکھئے صفحہ 8 nae بانسری عوطه ghautah The flute ڈبکی ، کسی کی گہرائی تک جانا A dive (into water), to reach the depths/essence of something fitnah zaa Instigating or inciting trouble فتنه زا فتنہ پھیلانے والا qazyah جھگڑا، بکھیڑا Dispute, argument, controversy, quarrel شور شرابہ shoar sharaabah شوروغل، فساد Weapon, deterrent, device, trick, scheme بحر دیکھئے صفحہ 12 پر bar دیکھئے صفحہ 11 Uproar, chaos, disturbance دیکھئے صفحہ 7 Land, ground, earth مَعرِفَتْ marefat خدا کی پہچان، خداشناسی، علم الہی، دانائی A profound knowledge of the existence of God, mystic knowledge, insight, wisdom ره بدی rah-e-hudaa ہدایت کا راستہ peer Path to righteousness بوڑھا ، عمر رسیدہ ، مُر شد Elderly, advanced in age عصا asaa سونٹا، سہارا تعویز ta'weez old, leader, spiritual guide A staff, a rod, a support باہم baham ساتھ ساتھ ، یکجا، آپس میں Together, in unison دیکھئے صفحہ 10 ہمدم ازل azal وہ زمانہ جس کی کوئی ابتدا نہ ہو، شروع ، آغاز Eternity, without a beginning, from the very beginning رحیم Raheem مہربان ، بار بار رحم کرنے والا ( اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ) Most Merciful (an attribute of God) رحماں RehmaaN بن مانگے دینے والا (اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ) The Beneficent (an attribute of God) وہ کاغذ یا سختی جو حصولِ مراد کے لئے ہر وقت گلے میں ڈالے رکھتے نگہباں negehbaaN ہیں.An amulet, a goodluck charm worn around the neck for attainment of desires نگران، محافظ، بچانے والا، چوکیدار ,Guard, keeper
14 protector, defender, watchman جن وانساں jin-no-insaaN جن اور انسان مثیل / مثل Superior and inferior creations maseel/misl خُدا نما khudaa numaa خدا کی صفات کا مظہر One who manifests the attributes of God مکاری makkaari دغا بازی، عیاری، فریب کاری سب صفات میں برابر، ہم شکل مشابه Similar in qualities, parallel, resembling, alike Deception, fraud, trickery ڈنکا بجنا دیکھئے صفحہ 4 رتبہ، عہدہ، مرتبہ مَطلع matla' mansab/mansib Rank, designation, position فساد fasaad خرابا، لڑائی جھگڑا ڈیرا جمانا deraa jamaanaa Riot, disturbance, disorder رہ پڑنا، مستقل قیام کر لینا، معمول ہو جانا To stay on permanently, become the norm نقشہ الٹنا naqshah ulatnaa غزل یا قصیدے کا پہلا شعر جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوں The first couplet of a poem in Urdu both lines of which are rhyming آبدار aabdaar چمک، خوبصورت ، نفیس، لطیف ,Sparkling, beautiful ختار glittering, gleaming, brilliant دل خوں ہونا dil khooN honaa شکل بدل دینا، حالت تبدیل کر دینا To turn the tables لیکھو lekhoo دیکھئے صفحہ 8 لیکھرام ، ایک آریہ مذہبی لیڈر جس کے حق میں حضرت مسیح موعود دیکھئے صفحہ 8 علیہ السلام کی پیشگوئی پوری ہوئی اور مقررہ میعاد میں مرگیا.سخت رنجیدہ ہونا To be struck with sorrow, to be حروف huroof حرف کی جمع، حرف تہجی گهر پرونا guhar peronaa موتی پرونا روا rawaa deeply grieved Letters, alphabets To string beads/pearls Right, permissable, جائز، درست befitting, proper, suitable, accurate Lekhram, a religious leader of the Aryaas, in whose behalf the prediction of the Promised Messiah (AS) came true, and he died within the stipulated time سرخم کرنا sar kham karnaa سرجھکانا، شرمندہ ہونا، غلطی تسلیم کر لینا To bow one's head in shame - a gesture signifying acknowledgement of having made an error پرچم humaa دیکھئے صفحہ 8 ایک مشہور خیالی پرندہ جس کی نسبت کہا جاتا ہے کہ جس کسی کے سر پر بیٹھ جائے وہ بادشاہ ہو جاتا ہے A famous legendary bird about whom it is said that the person on whose head it sits down, becomes a king Sword shamsheer تلوار Reflection, mirror-image Saints, friends of God بروز burooz ظل، سایه، عکس اقطاب aqtaab (قطب کی جمع) برگزیده، ولی
خونچکاں chakaan khooN خون ٹیکتا ہوا قصوری qasoori Dripping with blood غلام دستگیر قصوری حضرت مسیح موعود کا ایک مخالف Ghulam Dastgeer Qasoori, an opponent of the Promised Messiah (AS) تصدیق tasdeeq صداقت، سچ ہونے کی تائید طاعوں taa'ooN Corroboration, confirmation, affirmation of truth ایک مہلک اور متعدی و باجس میں گلٹیاں نکلتی ہیں.The Plague; a fatal, infectious disease characterised by high fever and swelling of the lymph nodes ستون sutoon کھمبا، اہم رکن خلقت khalqat مخلوق، لوگ تر بڑا tarairaa " Pillar, main support All creations, people پانی کی دھار جو اونچی جگہ سے گرے.A jet of water falling from a height مقابلہ muqaabalah آمنا سامنا، مخالفت، جنگ و جدل و بد به dabdabah Opposition, face-to-face fight شان و شوکت، رعب Majesty, nobility, magnificence, distinction عذاب azaab' دُکھ، تکلیف ، مصیبت ، سزا Torture, suffering, anguish, pain, torment, punishment 15% ވ sawaab اجر، انعام، نیک کام کا بدلہ Reward for doing good muhtaaj حاجت مند ، ضرورت مند ، خواہاں Dependent, needy, in want of ول کرنا qabool karnaa پسند کرنا تسلیم کرنا، منظوری کرنا نا خدا naa Khudaa ملاح شفاعت shafaa'at To favour with acceptance گناہوں کی معافی کی سفارش noor روشنی، ضیا عنایت التجا iltejaa Captain of the ship Intercedence for forgiveness of sins Light, radiance, brilliance درخواست، گزارش، منت سماجت مدعا دیکھئے صفحہ 2 Request, appeal, entreaty, plea, to implore sakhun/sukhan گفتگو،کلام، بات دیکھئے صفحہ 11 Speech, statement, utterance دوستو ہر گز نہیں یہ ناچ اور گانے کے دن Dosto hargiz nahiN ye naach or gaaney....خزاں khazaan بے رونقی، زوال ضد وتعصب 10 Decline, deterioration, enfeeblement بد قسمتی bad bakhti Misfortune, trouble, affliction sabaa zid-do-ta-'as-sub بے جا حمایت، طرفداری ،ضد ، ہٹ دھرمی جاہ وحشمت jaah-o-hashmat صبح کی نرم تازہ ہوا ; A soft, gentle morning breeze the zephyr شان و شوکت Prejudice, bias, being adamant Rank and dignity, grandeur,
پاسبان paasbaan رکھوالا، نگہبان، پہرے دار، چوکیدار، پاسبانی کرنے والا Keeper, guard, protector, watchman A kiss Stone, gravel بوسہ bosah پیار، چومنا سنگ sang پتھر درآستان dar-e-aastaan چوکھٹ، ڈیوڑھی، بزرگ کے مزار کی دہلیز Gateway 16% splendour, magnificence Snow To shiver with cold To be stricken with grief thitharnaa salj برف سردی سے کانپنا کھانا gham khaanaa غمگین ہونا ہر چار سُو ہے شہرہ ہوا قادیان کا Har chaar soo he shuhrah hua Qadian kaa چار سو سہرہ shuhrah مشهوری، دھوم دھام مسكن maskan 11 رہنے کی جگہ، گھر، مکان (جمع مساکن) threshold, doorway to a saint's shrine Ready to fight دیکھئے صفحہ 3 سینہ سپر seenah separ مقابلہ کے لئے تیار توحید tauheed Fame, acclaim اللہ تعالیٰ کی وحدانیت روگ بننا roag ban-naa Dwelling, abode, home, house Unity of the Godhead کوئی مرض لگ جانا To be afflicted with a disease عقل و خرد دیکھئے صفحہ 6 بال بیکا نہ ہونا baal beeka naa honaa آنچ نہ آنا، ذرا بھی صدمہ یا نقصان نہ پہنچنا دیکھئے صفحہ 6 Not be touched by any harm, may not be hurt or injured in any way خير الرسل لطف lutf مہربانی Kindness, favour فَضْل شوکت shaukat شان، قوت، رعب و دبدبه magnificence, eminence, glory, distinction جبروت jabroot قدرت، بزرگی، عظمت، جاہ وجلال دیکھئے صفحہ 1 پاس yaas نا اُمیدی ، مایوسی Despair, hoplessness, dejection Grandeur, نشان neshaan علامت Sign, omen, portent الأمان alamaan Majesty, stateliness, nobility, dignity, loftiness, sublimity خیال، اندیشہ، وہم، احتمال Thought, doubt, qualm گماں gumaaN مُرسَل mursal بھیجا ہوا، رسول، پیغمبر شقی shaqi اے خدا ہمیں امان دے O God, protect us! شور بپا ہونا shoar bapaa honaa شہرہ ہونا، ہر زبان پر ہونا To be on everyone's lips بعید ba'eed دور، نا ممکن Remote; perchance, not unlikely naalah t Messenger of God فریاد، واویلا، شور، غل، آہ وفغاں (جمع نالے) Protest, hue and cry ظالم ، سفاک سخت دل Cruel, ruthless, heartless
نوحہ خواں nauhah khaaN ماتم کرنے والا ، گریہ آہ وزاری کرنے والا 17 اعجاز ijaaz' معجزہ، خارق عادت (کام) Mourner, one who bewails the loss of someone or something اے مولویو! کچھ تو کر وخوف خدا کا Ae maulwiyo kuch to karo khauf khudaa kaa روز جزا roaz-e-jazaa روز حساب 12 The day of Judgement پیٹھ دکھائی peeth dekhaai منہ موڑنا، لڑائی سے بھاگ جانا، چھوڑ دینا وفا wafaa Miracles; miraculous, extraordinary (deeds) تا کا taakaa نشانے پر لیا نائب naalib بدل ستاده faristaadah بھیجا ہوا، قاصد To take aim at someone Deputy, vicegerent One who is sent, a messenger, an envoy یوں الگ گوشئہ ویراں میں جو چھوڑا ہم کو YooN alag gosha-e-weeraaN maiN jo...13 To flee, run away, show cowardice اخلاص، ساتھ دینا، نباہ، وابستگی، عقیدت مندی Loyalty, allegiance, fidelity, faithfulness دیکھئے صفحہ 12 گوشئہ ویراں gosha-e-weeraaN بے آباد کونا ، جہاں رونق نہ ہو A lonely, uninhabited and desolate place ہادی علماء حشر hashr دا fardaa دیکھئے صفحہ 5 كل مستقبل zuhd Tomorrow, the future قیامت، هنگامه شور وغل Doomsday, chaos, day of judgement, Resurrection اشک فشاں ashk feshaaN اشک افشاں ، آنسو بہانا ، رونا Weep, cry, shed tears آورسا aah-e-rasaa مؤثر فریاد A lament or complaint that is heard شاہ جہاں پسم براہ chashm baraah وحشی by God Almighty دیکھئے صفحہ 9 Waiting expectantly, eagerly awaiting wehshee / wahshee 6 پاکیزگی اضلا aslaa Piety, devoutness مطلقاً، ہرگز ، کبھی، کسی حالت میں، بالکل وحدت wehdat / wahdat ایک ہونا At all, never, not at all Being one, oneness God of Honour and Glory رَبُّ العزت rab-bul-izzat عزت کا مالک تَحَملُ tahammul ( جمع حملات ) برداشت، بردباری، نرمی ، حلم Patience, forbearance, tolerance غیر مہذب، جنگلی، ناتراشیده (جمع وحوش) Savage, uncivilized, uncultured هاب muhazzab شائستہه، تهذیب یافته، خوش اخلاق Civilized, cultured, refined زیبا zebaa زیب دینے والا کو لگانا lau lagaanaa Appropriate, suitable ( اللہ تعالیٰ سے ) اُمید باندھنا، آس و توقع رکھنا To fix all hopes and desires (in God)
18 ایما eemaa اشاره، منشاء، اراده، مقصد، عندیہ دھڑ کا لگنا Aim, intent, design, purpose, objective dharkaa lagnaa ستائش setaarish تعریف و توصیف Praise, approbation, commendation دیکھئے صفحہ 17 کیوں ہو رہا ہے محترم و خوش آج کل جہاں مسلسل ڈر رہنا، ہر وقت خوف ہونا,Be apprehensive alarmed, in trepidation mehboob mahboob پسندیدہ، جس سے محبت کی جائے، معشوق آبرو تواضع KiyooN ho rahaa he khurram-o-khush aaj...دیار deyaar ملک ممالک The beloved, cherished, admired بوستان boastaan دیکھئے صفحہ 9 باغ ضعيف tawaazu' 14 دیکھئے صفحہ 9 Land, region, territory, country Garden دیکھئے صفحہ 9 خوش اخلاقی، انکسار، مہمان نوازی Civility, courtesy ناتواں naatawaaN کبر kibr پتلا humility, hospitality تکبر، غرور، بڑائی، بیٹی ، نافرمانی ,Pride, haughtiness putlaa arrogance, vanity, disobedience Frail, weak, feeble, powerless کمزور، ناطاقت، ضعیف پاسباں عیاں ayaaN/iyaan' دیکھئے صفحہ 16 ظاہر ، اعلانیہ Manifest, obvious, clear, apparent مورتی، بت، مجسمه An image, idol, icon, statue ظلمت درندوں darindooN جنگلی جانور خونخوار KhooN khaar خون پینے والا ، ظالم، جلاد Wild animals, beasts Blood thirsty, ferocious خون جگر کھانا khoon-e-jigar khaanaa سخت مصیبت اُٹھانا To be burdened with grief and affliction, troubled, distressed, vexed The Most Loving God ربِّ وَرُود rab-be-wadood چاہنے والا خدا، محبت سے پالنے والا خوں رُلایا khoon rulaayaa انتہا سے زیادہ رُلایا ، بہت ستایا Caused great suffering, agony, sorrow and distress taghayyur دیکھئے صفحہ 11 بدلنا، انقلاب (جمع تغیرات) نہاں nehaaN چھپا ہوا Change, revolution, transformation الس وجاں ins-o-jaaN انسان اور جن کل مخلوق Hidden, concealed Superior and inferior creations عَةَ وجَل azza-wa-jal' عزت ومرتبے والا ، بزرگی والا ءاللہ تعالیٰ God of Glory and Exaltation عر وشاں izzoshaaN شان و شوکت، عظمت، رعب دبد به Rank and dignity, grandeur, splendour
199 نیم جاں neem jaan ادھ موا، نیم مردہ، کمزور Half-dead, weak, exhausted, spent-out Sorrow, grief, lament محال muhaal مشکل، غیر ممکن، دشوار Difficult, impossible, unlikely to happen ملال malaal غم واندوه، اُداسی، غمگینی راه راست raah-e-raast سیدھا راسته، درست راسته معرفت شکوک وشبه shakook-o-shubah ( شک کی جمع) شبهات The right path دیکھئے صفحہ 7 کفار kuffaar (کافر کی جمع) خدا تعالیٰ کا انکار کرنے والے ملحد ، منکر، بیگانہ بے گراں bekaraaN Apostates بہت زیادہ، بے حد و حساب، نہایت وسیع ، جس کا کنارہ نہ ہو.Limitless, unbounded, unending, boundless, immeasurable نعمت ne'mat بخشش نازل naazil Favour, blessing, bounty اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجا جانا ، آنا ، اُترنا دیکھئے صفحہ 13 قیصر روما Doubts, misgivings, qualms, scruples, objections سوا sewaa زیادہ گله To be sent by or come from God دیکھئے صفحہ 5 Over and above دیکھئے صفحہ 11 دیکھئے صفحہ 15 معجزات mu'jezaat معجزہ کی جمع دیا diyaa Miracles براں khanjar-e-burraan چراغ بغض کور koar اندھا، نابینا کمال kamaal جوہر، خوبی، مہارت ڈوئی Dowie جان الیگزینڈرڈوئی قصوری Qasuri تیز کاٹ والانجر، تیز دھار Sharp, razor-edged dagger Light, torch, beacon, an oil lamp دیکھئے صفحہ 9 مهر و عنایات mehr-o-inaayaat عطا، مہربانی، لطف، کرم Blessing, bounty, favour, kindliness (Inwardly) Blind, sightless nae نہیں No Perfection, excellence شور و شر دیکھئے صفحہ 4 آہ وفغاں aah-o-fughaaN دیکھئے صفحہ 15 چیخ و پکار، رونا پیٹنا، شکوہ و شکایت Wailing and دہلوی Dehalvi مولوی نذیر حسین دہلوی moaning, hue and cry, loud complaints لیکھ Lekhoo دیکھئے صفحہ 14 عدل adil انصاف، برابری، مساوات سومراج Somraaj Justice, fairplay, equity, impartiality حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مخالفین کے نام ہیں ) شوره پشت shorah pusht [Names of the opponents of the Promised Messiah (AS)] بدذات ،شریر ، سرکشی کرنے والا Mischief-maker,
evil-doer, rebel, agitator, insurgent نیم جان neem jaan کمزور، ناطاقت ، ادھ موا Weak, feeble, half-dead زیاں zeyaan نقصان، ضرر، خساره Disadvantage, damage, loss, drawback 20% Leader, guide, mentor, teacher دیکھئے صفحہ 5 نہ کچھ قوت رہی ہے جسم و جاں میں na kuch quwwat rahi hai jism-o-jaaN maiN 15 گوسپند gospaNd بھیڑ، بکری سلطنت saltanat بادشاہت، حکومت، عملداری بے خرد be kherad Goat, sheep Kingdom, empire بے عقل، نا سمجھ ، بے وقوف Unintelligent, senseless فن، hunar foolish, stupid کام، کاریگری حرفت، سلیقه Talent, skill craftsmanship, artistry, creativity, finesse چہل jahl جہالت، لاعلمی Unenlightenment, illiteracy, ignorance کارواں kaarwaan قافله خواب گراں khaab-e-giraaN گہری نیند قید گراں qaid-e-giraaN بھاری قید ( زندگی کی ) A caravan A deep sleep Strict, heavy confinement (of life) حیات جاوداں hayaat-e-jaawedaaN ہمیشہ کی زندگی عارف aarif پہچاننے والا، خداشناس، ولی Immortal, everlasting life A holy man, a mystic, saint چاره گر chaarahgar makhfi معالج ، ڈاکٹر مشکل حل کرنے والا Healer, doctor, aide در dar دروازه تبر tabar کلہاڑی bashar آدمی انسان نفع nafa' Door, gate Axe Human being, man چھپا ہوا ، پوشیده کامل مرغ دل murgh-e-dil متحرک دل، دھڑ کنے والا دل Concealed, hidden دیکھئے صفحہ 7 The throbbing / beating heart آشیاں aashiyaan گھونسلہ نشیمن، رات گزارنے کی جگہ گھر فائدہ حاصل، نتیجہ ، پھل، سود Profit, gain, advantage ندا nedaa بے ضرر be zarar آواز پکار بغیر نقصان کے غیر نقصان دہ ,Harmless, innocuous اماں ammaaN راہبر raahbar راستے دکھانے والا ، ہدایت دینے والا ، رہنما inoffensive تحفظ، پناه Resting place, home A sound, voice or call Protection, shelter, safety دیکھئے صفحہ 10
Luminous, shinning, resplendent منور munawwar روشن جلوه jalwah +21 Access, entree, ingress, admittance دعا عار ہونا aar honaa' دیکھئے صفحہ 13 تجلی نور، روشنی Manifestation, light, radiance splendour, brilliance کون و مکاں kaun-o-makaan عالم موجودات، دنیا، جہاں لالہ وگل The universe, the world, the creation laalah-o-gul پھول، سرخ پھول، گلاب داستان dilsetaaN دل موہ لینے والا ، خوبصورت محبوب Poppy flowers, roses Captivating, beautiful, cherished, beloved, j ذُوا مِن zulmenan خدا تعالیٰ کی صفت بخشش اور احسان کرنے والا An attribute of God, the Bountiful دیکھئے صفحہ 18 شرم ، غیرت، لاج ، مانع ہونا ,Shame, embarrassment taba' contrition, inhibition Temperament, disposition, nature ta'nah zan مزاج، طبیعت ، فطرت طعنه زن طعنہ دینے والا بے خودی bekhudi Sarcastic, taunting, scornful, mocking بیهوشی از خود مشکی سرشاری، مستی,Rapture, ecstasy ناصح naasih نصیحت کرنے والا دہر نشان ساتھ ہیں اتنے کہ کچھ شمار نہیں غبار ghubaar Neshan saath hain itne ke kuch shumaar...transport, exaltation, elation Admonisher, one who admonishes to do good دل کی کدورت، رنج ، ملال ، آزردگی، ناراضگی دیکھئے صفحہ 8 مدار madaar انحصار، قرار، ٹھہراؤ +16 Foundation, dependence, reliance فُرقَتْ furqat جدائی، علیحدگی، ہجر اشکبار Separation (from the beloved), disunion ashkbaar آنسو برسانے والا ، رونے والا Tearful, weeping, shedding tears درگه عالی dargah-e-aali Resentment, irritation, vexation, annoyance, قدوس quddoos پاک، اللہ تعالیٰ کی صفت shaidaa پسند کرنے والا پلید paleed pique, displeasure The Holy One (an attribute of God) Fond of, devoted گندا، ناپاک، نجس Dirty, unclean, foul, filthy iftekhaar اعزاز، عزت، ناز، فخر، بزرگی بلند چوکھٹ ، مراد اللہ تعالیٰ کے حضور ,Exalted, stately یکتائی lofty court, that is of God Almighty بار baar پہنچ، رسائی، دخل yaktaa'i Distinction, eminence, honour خدا تعالیٰ کی وحدانیت، واحد، یکتا لا شریک ہونا (یہاں پر معنی، انوکھا پن، نرالا پن ، سب سے الگ، منفرد، اکیلا )
+22 Oneness of God, Unity of Godhead (Here it means being unique, singular, one of a kind, distinct, individual) غمگسار ghamgusaar غم خوار، ہمدرد، دکھ درد کا شریک ,A sympathising friend منصور mansoor comforter, an intimate ایک ولی اللہ کا نام جنہوں نے حالت جذب میں انا الحق کا نعرہ بلند کیا جس کی پاداش میں انہیں سولی دی گئی.Name of a holy man who while in spiritual trance, raised the cry "I am the truth" and was hanged for the same دیکھئے صفحہ 16 مسکن رطب اللسان ratbul-lisaan تر زبان ، بہت تعریف کرنے والا Full of praise sheereeN زباں zubaan گفتگو، بات چیت Sweet, pleasing, gentle Speech, discourse, conversation عر وشاں izzo shaaN" عزت، مرتبہ، شہرت ,Esteem, honour, prestige acclaim, rank دار daar سولی، پھانسی کا کھمبا pole for The gallows, wooden hanging criminals آشکار aash kaar ظاہر، واضح، نمایاں Manifest, obvious, evident, clear اقتدار iqtedaar اختیار، حکومت، قدرت پر نچے اُڑنا Power, authority, command, influence parkhache urnaa پرزے پرزے ہو جانا، ٹکڑے ٹکڑے ہو جانا لطف و عنایات lutf-o-inaayaat پیار بھرا سلوک، مہربانیاں Torn into shreds Loving-kindness, benevolence, goodness, benificence, favour ظہور مہدی آخر زماں ہے Zuhoor-e-mahdi-e-aakher zamaan he 17 جاوداں jaawedaan ہمیشہ، دائم، مدام، سدا مکاں makaan گھر، دار، رہائش گاہ دار الاماں darul amaaN امن کا گھر Home, residence, abode House of peace and safety, sanctuary نیم جاں دیکھئے صفحہ 19 دنیائے دُوں dunyaa-e-dooN حقیر دنیا، ادنی ، بے حقیقت دنیا ,Base, lowly, inferior contemptible, and/or ignoble world زیاں دو رنگی doraNgi دیکھئے صفحہ 20 منافقت ، مکاری Hypocrisy, duplicity, deception جبیں jabeen ماتھا، پیشانی (یہاں پر چہرے سے بھی مراد ہے) Forehead, brow; here it also means face, countenance دیکھئے صفحہ 6 عیاں دیکھئے صفحہ 18 دیکھئے صفحہ 5 خوں فشاں khooN fishaaN خون کے آنسو رونا To shed tears of blood, bleeding سنگ پارس saNg-e-paaras Eternal, immortal, permanent, everlasting, continual, imperishable ایک پتھر جس کے لئے مشہور ہے کہ جس دھات کو چھوئے سونا بنا
+23 محمد میر ہماری جاں فدا ہے Muhammad par hamaari jaaN fidaa he 180 koo-e-sanam Path to the beloved, i.e.Allah A stone known as the دیتا ہے.Philosophers' stone, which upon contact with metals turns them into gold A stone in the doorway دیکھئے صفحہ 12 سنگ آستاں saNg-e-aastaan دہلیز کا پتھر، سنگ در خضر مناره manaarah مینار کردیاں nardbaaN Minaret سیڑھی ، زینہ A ladder, staircase, a flight of steps پیر مغاں peer-e-mughaaN شراب بیچنے والا ، یہاں مراد حضرت مسیح موعود اور شراب سے مراد روحانی علم و معرفت کی کے ;One dispensing wine کوئے صنم محبوب کی گلی دم گھٹنا dam ghutnaa سانس رکنا، دم بند ہونا،گھبراہٹ ہونا To experience a شدا ثلا feeling of suffocation zakhm-e-jegar Grief, sorrow, woe talaatum دیکھئے صفحہ 21 موجوں کا زور، پانی کے تھپیڑے، موج، لہر، جوش here it refers to the Promised Messiah (AS), and the wine is that of spiritual knowledge پاسباں دیکھئے صفحہ 16 Turbulence, upheaval, tempest بحرہستی bahr-e-hasti زندگی کا سمندر ، مراد دنیا Ocean of life, i.e.the world dam-e-mu'jiz numaa دم معجز نما معجزے دکھانے والا سانس، 19 A breath that brings about miracles سنگ گراں saNg-e-giraaN بھاری پتھر عناں inaaN' باگ، لگام، باگ ڈور، اختیار A heavy stone Reins, hold, control چشمک ( کرنا) (chashmak (karnaa طعنہ زنی، طنز، مخالفت کرنا ) To taunt, to treat with ridicule/derision, to oppose تاب و تواں taab-o-tawaaN طاقت و قدرت باغباں baaghbaaN مالی، رکھوالا، نگهبان Strength and power Gardener, custodian, keeper, guardian ظلمت نا خدا تفت tuftah مضطرب، بے قرار، عاشق گدا gadaa فقیر، گداگر دیکھئے صفحہ 11 دیکھئے صفحہ 15 Agitated, afflicted, chagrined, distracted, uneasy جاں بلب jaan balab مرنے کے قریب، قریب المرگ کلیجہ منہ کو آنا Begger, a supplicant On one's last breaths, on the verge of death kaleja mooN ko aanaa دل گھبرانا، خفقان ہونا، اضطرار ہونا، گھبراہٹ طاری ہونا To be alarmed, apprehensive, to experience foreboding, to be greatly perturbed خوف و خطر دیکھئے صفحہ 4 حمایت hemaayat طرفداری، امداد، نگهبانی، محافظت Help, succour,
+24 مرحق سچی بات ، حقیقت support, protection, assistance amr-e-haq تسکین taskeen سکون، اطمینان، تسلی The truth Solace, comfort, encouragement, consolation صدق وصفا sidq-o-safaa یچ راستی، خلوص رہنما چھدنا chaidnaa Truthfulness, sincerity, righteousness حیات جاوداں آب بقا دم عیسی dam-e-'eesaa دیکھئے صفحہ 20 سوراخ کرنا، زخم لگانا، تکلیف و آزار پہنچانا دیکھئے صفحہ 1 دیکھئے صفحہ 1 قهر qehr غصه، ناراضگی، غضب To bore, to pierce, to inflict pain Rage, fury, wrath حضرت عیسی کی پھونک جس سے مردے زندہ ہو جاتے تھے، صحت اکسیر ikseer بخش جاں بخش Life-infusing breath of Jesus وہ دوا جو ہر مرض میں مفید ہو شاہد shaahid دیکھنے والا ، گواہ wabaa Christ, healthful, invigorating One who bears witness کیمیا keemeeyaa نسخه Panacea, elixir Panacea, remedy باب رحمت خود بخود پھر تم پر متعدی بیماری، وہ بیماری جو ہوا کے خراب ہونے سے پھیلتی ہے مدعا Epidemic دیکھئے صفحہ 11 keekar ببول کا درخت، مغیلاں، کانٹے دار جھاڑی شکل hanzal اندرائن کا پھل جو سخت کڑوا ہوتا ہے.خرما khurmaa کھجور، چھوہارا sulh The acacia tree, a thorny bush The bitter apple, wild gourd Dates, dried dates میل ملاپ، دوستی، اتحاد، امن وامان ، نئے سرے سے دوستی Amity, peace, reconciliation, accord پیشوا paishwaa رہنما، پیشوائی کرنے والا دوسرا dosaraa A leader, a guide دونوں جہان The two worlds, the entire world Baab-e-rehmat khud ba khud phir tum pe...1900 The door to Divine Blessings باب رحمت baab-e-rehmat رحمت کا دروازہ واہونا waa honaa کھل جانا قادر مطلق qaader-e-mutlaq To be opened The Almighty, Sovereign ہر طاقت کا بلا شرکت غیرے مالک آشنا aashnaa جان پہچان والا دوست boom Friend, well-wisher, acquaintance ألو ما مس mis ایک دھات کا نام، تانبا The owl دیکھئے صفحہ 14 A metal, copper
a magic موسیٰ کا عصا moosaa ka 'asaa حضرت موسی کے ہاتھ کی لکڑی جس سے وہ معجزہ دکھاتے تھے.The staff of Moses with which he worked miracles ٹکٹکی لگانا tiktiki lagaanaa نظر جما کے دیکھنا، امید کی نظروں سے دیکھنا To gaze steadfastly (at), to look hopefully la'al €25 telaa طلا سونا ملک mulk سلطنت ، بادشاہت فرمانروا farmaaN rawaa بادشاہ، حکمران، حاکم Gold Kingdom, empire The ruler, king, monarch مہر عالمتاب mihr-e-'aalamtaab تمام دنیا کو روشن کرنے والا سورج The sun, lighting up the entire world خاک پا khaak-e-paa پاؤں کی دھول سوا تقوی taqwaa خدا کا خوف، پاکیزگی، راستی The dust under one's feet Piety, fear of God, righteousness قیمتی پتھر A gemstone, a precious stone بے بہا be bahaa قیمتی انمول ، نایاب ، کمیاب Precious, rare, invaluable, priceless دیکھئے صفحہ 19 حساد روز جزا دیکھئے صفحہ 8 دیکھئے صفحہ 17 دیکھئے صفحہ 1 قبلہ رخ qiblah rukh قبلہ نما: قبلے کا رُخ معلوم کرنے کا آلہ (یہاں پر معنی سیدھی راہ دکھانے والے کے ہیں ) The mariner's compass (here it refers to the guide who shows the right way) مسلک maslak راه ، رسته، قاعده ، طریقہ، مذہبی عقیده ,Path, way, course انقا ساعت saa'at rule of conduct, religious belief دیکھئے صفحہ 11 آب بقا گرداب girdaab بھنور، پانی کا چکر ناخدا خطا ہونا khataa honaa نشانے پر نہ لگنا، چوک جانا موجزن maujzan ٹھاٹھیں مارنے والا A vortex, whirlpool دیکھئے صفحہ 15 To misfire, to miss the target Raging, tumultuous یا الہی ! رحم کر اپنا کہ میں بیمار ہوں Yaa ilaahi rehm kar apnaa ke maiN beemar...20 Moment, hour (of death) Postponement دیکھئے صفحہ 6 آنکھیں سپید ہونا aaNkheN sapaid/supaid honaa حد درجہ انتظار کرنا To wait endlessly دیکھئے صفحہ 10 بت سیمیں بدن but-e-seemeen badan چاندی کے جسم والا پیکر، بے حد خوبصورت One possessing a silvery/shining body, i.e.very beautiful گھڑی لمحہ (موت کا) iltewaa I اتوا تاخیر خیر الرسل دجال talism lllusory, a spell, an enchantment, جادو
€26 کرم خاکی kirm-e-khaaki دامن گیر daaman geer زمین کا کیڑا ، کوڑا ، پتنگا Earthly worm, moth, insect دامن پکڑے ہوئے ، گھیرے ہوئے گراں geraaN ناگوار ہونا بار ہونا baar honaa بھاری بوجھ ہونا کلیسا kaleesaa گر جا صنم خانہ sanam khaanah مندر، بت کده سرشار مقام muqaam ٹھہرنے کی جگہ، ٹھکانہ Oppressive Burdensome, heavy Church A temple To take hold, to take possession (In context: fear has assailed me) بحر بر ملک milk ملکیت، جاگیر، جائداد، مال اسباب دیکھئے صفحہ 7 دیکھئے صفحہ 13 Property, possessions, estate, assets, effects, goods, resources, wealth ملکیت milkiyyat ملکیت، جا گیر، جائداد، مال اسباب Property, possessions, estate, assets, effects, goods, resources, wealth دیکھئے صفحہ 2 تقنطوا laa taqnatoo Abode مایوس نہ ہو Do not lose hope Transgressions, sins, faults, crimes دیکھئے صفحہ 4 Wealth, resources, means عصیاں isyaan گناه، خطا، جرم رہنزن متاع 'mataa پونجی، مال، طاقت ،اثاثہ زیروز بر zer-o-zabar نہیں نہیں، نیچے اوپر ، درہم برہم Disturbed, disrupted, ruined, lost کوئی گیسو مرے دل سے پریشاں ہو نہیں سکتا Koi gesoo mre dil se preeshaaN ho naheeN...Lock of hair Heart's chamber 22 gesoo گیسو Nearness The Holy Ka'abah House qurb نزدیک ہونا حرم haram خانہ کعبہ کی چاردیواری دار daar تمکیں tamkeen طاقت، زور، رتبه، عزت Power, influence, position, eminence Poor, penniless, destitute The lover/beloved نادار naadaar مفلس، تنگدست دلدار dildaar محبوب بال، زُلف اے مرے مولا! مرے مالک ! مری جاں کی سپر خانہ دل khaanah-e-dil دل کا گھر، دل ایک گھر درمان darmaaN علاج چاره Redress, remedy, alleviation, treatment, cure Ae mere maulaa, mere maalik, meri jaaN...21 سپر separ ڈھال، پناہ، آڑ، مددگار، محافظ Protector, shield, armour, helper
گنج شہیداں gaNj-e-shaheedaaN وہ گڑھا جس میں شہیدوں کی اجتماعی قبر بنائی جاتی ہے A mass grave of martyrs کو و آتش بار koh-e-aatishbaar آتش فشاں پہاڑ ، آگ برسانے والا پہاڑ A raging volcano Cry of pain or distress فعال fughaaN رونا پر یاں biryaaN بھنا ہوا، جلا ہوا €27 Concealed, secret, hidden پنہاں pinhaaN چھپا ہوا، پوشیده پشیماں pashemaan شرمندہ، نادم ، پچھتانے والا گریاں giryaaN رونے والا Ashamed, abashed, penitent, contrite, remorseful Grieving, bewailing, moaning, weaping, crying, lamenting ابر abr بادل، گھٹا، بدلی Cloud, black clouds heavy with روئے جاناں roo-e-jaanaan rain, haze, mist محبوب کا چہرہ Face, countenance of the beloved ذرخالص zar-e-khaalis خالص سونا Pure gold مُنْفَعِل Enkindled, inflamed, impassioned munfa'il نادم، شرمنده مَغْفِرَت maghferat بخشش، نجات، معافی Ashamed, embarrassed Salvation, redemption, absolution, deliverance, forgiveness Desirous, wishful, hopeful خواہاں khahaaN خوہشمند، چاہنے والا دیت deeyat ہوا نکلنا hawaa nekalnaa غرور ڈھینا، دم نکلنا، پھونک نکلنا، طاقت نہ رہنا To lose pride, to be humbled, to be rendered powerless دیکھئے صفحہ 3 خوں بہا ، جرمانہ ,Atonement, reparation, amends compensation, recompense, expiation دیکھئے صفحہ 21 وہ خواب ہی میں گر نظر آتے تو خوب تھا Wo khaab he maiN gar nazar aate to khoob...23 چلانا jelaanaa نئی زندگی دینا، روشن کرنا ، چمکانا ,To revive, revitalize reanimate, resuscitate, rejuvenate رائگاں raa'egaaN ضائع ، لاحاصل، بے فائدہ ، فضول ،عبث Vain, futile, useless, worthless, unproductive, unavailing دنیائے دُوں دھونی رمانا دیکھئے صفحہ 22 dhooni ramaanaa سب کچھ چھوڑ کر ویرانے میں آگ جلا کر جو گیوں کی طرح بیٹھ جانا، Blessed, holy, venerated Paradise/heaven Happy, elated Happy, laughing Hem of the dress آزار فُرْقَتْ مُبارک mubaarak برکت دیا گیا فردوس firdaus باغ گلزار، گلشن، جنت، بهشت شاداں shaadaaN خوش وخرم، مسرور خنداں khandaan ہنستا ہوا، خوش، کھیلا ہوا داماں daamaaN دامن، لباس کا کنارہ
28 To sit lost in the memory of God with incense burning before him فقیر ہوکر بیٹھ جانا آب حیات لنڈھانا luNdhaanaa اُنڈیلنا ، بہانا خاک اُڑانا رسوا کرنا ، ویران کرنا، آوارہ پھرنا بحرگنه ناخدا فُرْقَتْ دیکھئے صفحہ 1 دیکھئے صفحہ 12 To shed, spill (blood) khaak uraanaa To roam, loiter, to be dishonoured حال غیر ہونا haal ghair honaa قضا mushtari مشتری ایک ستارے کا نام، گاہک دیکھئے صفحہ 1 The planet Jupiter, a buyer پتا پکھلنا pittaa pighalnaa پتا پانی ہونا، برداشت ہونا، دل پر جبر کرنا To exert oneself to the limit of one's patience or endurance ہلال ابرو hilaal-e-abroo بھوں کی شکل کو پہلی رات کے چاند سے تشبیہ دی جاتی ہے.The arched eyebrows in a crescent shape دیکھئے صفحہ 1 پارہ ہائے جگر شمس دیکھئے صفحہ 15 دیکھئے صفحہ 21 بری حالت ہونا To be wretched, woeful, pitiable میں نے جس دن سے ہے پیارے ترا چہرہ دیکھا MaiN nay jis din se he piaare teraa chehrah...$24 rukh-e-zebaa رخ زیبا حسین چہرہ یوسف yoosuf Beautiful face حضرت یوسف علیہ السلام جو خوبصورتی کے لئے مثال ہیں.paarah haa'e jegar-e-shams سورج کے جگر کے ٹکڑے، (اللہ تعالیٰ کے حسن کی تاب نہ لاتے ہوئے سورج کو ٹکڑے ٹکڑے ہوتے ہوئے دیکھا) Fragments of the sun's core (The sun blew to smithereens as it could not withstand the divine beauty) Twilight in the evening شفق پھولنا shafaq phoolnaa شام کی سرخ روشنی پھیلنا کیا جانئے کہ دل کو مرے آج کیا ہوا Kia jaani'e ke dil ko mere aaj kia huaa $25 Noise, commotion Hazrat Yoosuf (Joseph), who is known for his beauty زلیخا zulaikhaa حسین ،جمیل عورت ، عزیز مصر کی بیوی پتلا A beautiful woman, wife of an Egyptian nobleman خروش kharoosh/khuroosh شور غل آبلہ aablah پھپھولہ، چھالہ مردنی چھانا murdani chaanaa دیکھئے صفحہ 18 باد غزالی آنکھیں ghazaali aaNkhaiN ہرن جیسی آنکھیں ، خوبصورت آنکھیں ملك الموت موت کا فرشتہ Gazelle eyes, beautiful eyes malakul maut Angel of death موت کے آثار نظر آنا، چہرہ اتر جانا، رنگ زرد پڑ جانا A blister Death-like face, pale, downcast baad-e-samoom گرم ہوا، مصائب، مشکلات، کو Hot air, troubles, worries of life یکا کر کرا ہونا kirkiraa honaa دیکھئے صفحہ 11 خاک آمیز ، ریتلا ، مزا خراب ہونا Pleasure being spoilt
29 Healing dust, usually attributed to the Holy dust of Ka'aba, Mecca, Medina or Karbala A believer Injury, deep injuries Son, child Vexation, anguish, distress Hot The lamenting heart دیکھئے صفحہ 27 دیکھئے صفحہ 18 دیکھئے صفحہ 18 آہ و فغاں نالہ دیکھئے صفحہ 19 یکھئے صفحہ 16 mu'taqid رسا پہنچ رکھنے والا rasaa اعتقاد رکھنے والا Having access گھاؤ ghaao ناروا naa rawaa نا جائز ، بے جا ، نا مناسب Uncalled for, unnecessary جیب شکیبائی چاک ہونا sogwaar jaib-e-shakaibaa'i chaak honaa To be put to the limits of endurance Sorrowful, grieved, afflicted, mourning صبر کا پیمانہ لبریز ہونا سوگوار غموم غمگین ، ماتم کی حالت بیدا د ہائے دہر bedaad haa'e dehr زمانے کے ظلم و ستم Visscitudes of time, ravages زار ونزار zaar-o-nezaar of time لاغر نحیف ، بُرا حال Miserable, weak, emaciated pesar بیٹا لڑکا ، فرزند اضطراب izteraab بے چینی، بے قراری، بیتابی تیاں tapaaN گرم، تپا ہوا دل کباب dil kabaab جلا ہوا دل، تکلیف میں دل رائگاں نہاں عیاں پاره paarah ٹکڑا رنج ومحن raNj-o-mahan / mehan A piece قصر شیطنت qasr-e-shaitanat شیطانی حرکتوں کا مرکز Centre of satanic, evil doings دکھ درد، تکلیف، مصیبت Affliction, sorrow, grief سمند طبع sumaNd-e-taba کوشاں koshaaN کوشش کرنے والا حصول husool حاصل، فائده، نفع ہمہ تن hamah tan One making an effort Profit, advantage فکر کی اُڑان جولانی jaulaani Flight of fancy/imagination طبیعت کی روانی، تیر نمی پستی ، تیزی Agility, alacrity dexterity, speed, swiftness, nimbleness, alertness yalaan-e-fauj-e-la'eeN سرتا پا سربه سر سب کا سب بالکل تمام Wholy entirely یلان فوج لعیں خوشنوا khushnawaa اچھی آواز والا ، سُریلا ، خوش گلو from end to One with a melodious voice خاک شفا khaak-e-shefaa شفا بخشنے والی مٹی، محاورۃ کر بلایا مکہ مدینہ کی خاک لعنتی کی فوج کے پہلوان ، شیطانی طاقتیں Wrestlers/warriors of the accursed (satan's) army, satanic forces رنج وتعب raNj-o-ta'ab رنج دُکھ، غم، تھکان، تکلیف ,Trial and tribulation suffering, hardship, toil, affliction, misfortune
خلائق khalaaiq (خلق کی جمع) مخلوقات لوگ Creatures, people ہم زباں ham zubaan ہم کلام متفق ، ایک بات کہنے والا Unanimous, agreeing, concordant, like-minded مه رو، مہ لقا، مہ جبیں <30\ جامه تن jaama-e-tan تن بدن کالباس رازداں raazdaaN ہمراز، راز رکھنے والا Body's raiments کنوئیں جھنکالوں koo'ain jhaNkaalooN Confidant mahroo, mahlaqaa, mahjabeeN تھکا مارنا، در بدر پھرانا چاند جیسا خوبصورت، نہایت خوبصورت Beauteous as لَعْلِ دَمَنِ افعی the moon, most enchanting and radiant حال زبوں haal-e-zabooN خراب حال، بے چارگی ,Pathetic/wretched state روال rawaaN جاری ، بڑھتا ہوا وصل wasl plight, quandary, predicament Gush forth, run, surge To tire out a person by making him do what one pleases la'l-e-dahan-e-af'i زہریلے سانپ کے منہ کا لعل A ruby from the lips of a poisonous snake یتے تلسی کے چبانا ، چہانا patte tulsi ke chabaanaa تلسی ہندؤں کے نزدیک ایک مبارک پودا ہے جس کے پتے چبا کر کوئی جھوٹ نہیں بولتا Tulsi, a plant sacred to the Hindus, who believe that upon chewing its leaves one is rendered incapable of lying وہ چہرہ ہر روز ہیں دکھاتے رقیب کو تو وصال ( محبوب سے ) ملاقات Meeting, union (with the beloved) شادماں shaadmaaN Wo chechra har roaz haiN dekhaate...خوش و خرم ، بے غم Happy, joyous, jubilant, elated و منعمین mun'imeeN ( منعم کی جمع) نعمت دینے والے، فیاض بخنی ، مخیر ، اعلیٰ کردار کے مالک Noble, high-minded, unselfish, magnanimous, lofty, large-hearted رقیب raqeeb مخالف، محبوب کو چاہنے والا غزالی آنکھیں قصہ ہجر ذرا ہوش میں آلوں تو کہوں چبا چبا کر باتیں کرنا Qissa-e-hijr zaraa hoash maiN aa looN...269 Separation (from the beloved) ہجر hijr (محبوب سے) ڈوری مجنوں majnoon دیوانه دھجیاں اُڑانا Insane, mad, crazy dhajjiaaN uraanaa ٹکڑے ٹکڑے کرنا ، پرزے پرزے کرنا To rend to shreds, tear apart تکلف سے باتیں کرنا +27 Rival in love, an opponent دیکھئے صفحہ 28 chabaa chabaa kar baataiN karna To speak affectedly, pretentiously دھتا بتانا dhattaa bataanaa نکال دینا، علیحدہ کرنا ، ٹال مٹول کرنا To deceive, mislead, to turn one away فراق feraaq (محبوب سے دوری Separation, distance from قلی qulee غلام ، مزدور، بوجھ اُٹھانے والا the beloved)
The coquetish, dallying ways of the beloved are likened to a dagger Bared, exposed, uncovered عُریاں uryaaN' ننگا، بے لباس گدا گر gadaagar فقیر، بھیک مانگنے والا ، گدا +31 A porter, bearer, attendant, steward دیکھئے صفحہ 28 یوسف 'abas بے فائدہ ، لا حاصل، فضول، بیکار Useless, vain, futile, ineffectual bazm محفل مجلس An assembly or gathering of friends سلیماں sulaimaaN خضر جاناں jaanaan دیکھئے صفحہ 12 The beloved Beggar بادشاہ، حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے جو پیغمبر اور بادشاہ تھے King, son of Hazrat Da'ood (AS) who was prophet and king (King Solomon) شہ خوباں shah-e-khoobaaN (خوب کی جمع) خوبصورت حسین لوگوں کا بادشاہ یعنی بہت خوبیوں والا ابرو abroo King of the beauteous, i.e.one with many praiseworthy qualities آنکھوں کے اوپر ہلالی شکل کے بال ، بھوں The arched eyebrows محبوب، پیارا za'm / zo'm ظن، گمان، خیال Presumption, conjecture, opinion ڈنکا بجانا daNkaa bajaanaa دھوم مچانا مشہوری کرنا ، منادی کرنا To proclaim, to promulgate, declare barmala chakoar چاند کا عاشق پرنده In Indian tradition, a bird of the Partridge family which sings on moonlit nights, it is known as the moon's lover ہادیہ hadiyyah Clearly, obviously کھلا ، ظاہر، صاف صاف One with a beautiful, enchanting face پری رو paree roo خوبصورت ،حسین چہرہ تیر مژگاں teer-e-miygaaN پلکوں کے نوکیلے پن کو تیر سے تشبیہ دیتے ہیں Curved eyelashes are compared to pointed /sharp arrows اہر ahl-e-zaahir تحفه، نذرانہ، نذر، پیشکش جمع ہدایا, A gift, an offering دم کرنا دیکھئے صفحہ 3 ظاہر پر نظر رکھنے والے Those giving importance to appearance only a tribute, a present dam karnaa To blow incantations of prayers دعا پڑھ کر پھونکنا شیر قالیں shair-e-qaaleeN قالین کا شیر، بے اصل.The lion on the carpet, i.e آؤ محمود ! ذرا حال پریشاں کر دیں نیستاں nayastaan an unreal lion A forest of bamboos بانسوں کا جنگل مجھ سا نہ اس جہاں میں کوئی دلفگار ہو Mujh saa na is jahaaN maiN koi dilfegaar ho $29 Aa-o Mahmood zaraa haal preshaaN kar daiN دیکھئے صفحہ 27 28% پشیماں ناز khaNjar-e-naaz خنجر چھرے کی طرح کا ہتھیار- ناز کا مطلب نخرہ ،خوبصورتی
$32 دلفگار dilfegaar خمار khumaar سستی، سرشاری، نشه جس کا دل زخمی ہو، غمگین، محزون One with a wounded Intoxication, inebriation (Made) miserable, disgraced, reviled heart, melancholic, depressed, dejected خوار khaar غمگسار، غم خوار پل صراط pul-e-seraat دیکھئے صفحہ 22 رسوا تقویٰ خلش khalish دیکھئے صفحہ 25 جسر صراط ، عام مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق دوزخ کے اوپر چبھن ، کھٹک، رنجش بال برابر بار یک پل جس پر سے گزرنے والے جنت میں اور گرنے والے جہنم میں جائیں گے سخت مشکل گزرنا According to common Muslim faith, the hair breadth wide bridge over hell, which it would be necessary to cross in order to enter heaven; those who slip, will go to hell دهار dhaar چھری یا تلوار وغیرہ کا تیز کناره The razor-sharp edge استوار ustuwaar پائیدار،مضبوط، محکم مستحکم of a knife or sword etc Determined, resolute, strong, stable, secure, steady, firm طور toor کوہ سینا، جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام پر الہی تجلی ہوئی Mount Sinai, where God revealed His divine light to Moses ہزار hazaar غنی بلبل ghani Prick (of conscience), distress بے پروا، بے نیاز زار zaar بری حالت The nightingale Oblivious of, uninterested in Dejected, miserable, pathetic, and/or pitiable state تکیہ، بھروسا، ساکھ ، اعتماد، لحاظ Faith, trust, confidence اعتبار itebaar مَرَّكَ موت، خاتمہ، وفات سنگار siNgaar marg Death, the end of life لالہ زار laalaa zaar سرخ پھولوں سے بھرا ہوا باغ A garden full of red flowers جلوہ کناں jalwah kunaaN جو جلوہ دکھا رہا ہو، ظاہر، نمایاں One displaying his ساقی saaqi beauty, prominent due to his beauty سنگھار، بناؤ، تز نین، زیب، زینت Makeup, elaborate حنتی decoration, ornament, embelishment شمار shumaar چیونٹی پر اونٹ کا بوجھ لادنا To be counted کمزور پر زیادہ ذمہ داریاں ڈالنا شراب پلانے والا محبوب A cup bearer dispensing mae wine, the beloved Wine دیکھئے صفحہ 7 ابر بہار abr-e-bahaar موسم بہار کا بادل A spring cloud che'ooNti par ooNt kaa boajh laadnaa To burden a weak person with heavy and onerous responsibilities ستم روزگار setam-e-roozgaar زمانے کی زیادتی، قسمت کی سختیاں ارض و سما زمین و آسمان arz-o-samaa Tyranny of fate Earth and Heaven, the whole universe
دُوئی doo'i دو سمجھنا، شریک، دوری Duality, associating partners with God/Allah دو چار ہونا do chaar honaa ملاقات ہونا ، سامنے ہونا سُرمه surmah To come face to face کالا پاؤڈر جو آنکھ میں خوبصورتی کے لئے لگایا جاتا ہے.Antimony reduced to fine powder for applying to the eyes غبار ہونا ghubaar honaa ہوا میں گرد ہونا To be scattered like dust ہائے وہ دل کہ جسے طر ز وفا یاد نہیں +336 روز جزا Bad luck, misfortune, adversity, trouble دیکھئے صفحہ 17 وہ نکات معرفت بتلائے کون Wo nekaat-e-ma'refat batla'ei kaun نکات nekaat ( نکتہ کی جمع) باریکیاں ❤31 Finer nuances, subtle details / points of note دیکھئے صفحہ 13 جام وصل دلر با jaam-e-wasl-e-dilrubaa محبوب سے ملاقات کی خوشی، نشہ The intoxicating draught of meeting one's heart's darling Haae woh dil ke jise tarz-e-wafaa yaad nahiN 30 قول بلی qaol-e-balaa خدا تعالیٰ / حاکم کی آواز پر ہاں کہنا، لبیک کہنا، خدا کے بُلانے پر کھڑے ہو جانا To say 'Yes' to God's call, to comply; according to Holy Quran, even before the creation of life in the blue print of God's scheme of creation, He enquired from each soul, "Am I your Lord or not?" They all responded, "Why not, why not?" سوز جگر soaz-e-jigar جگر کا جلنا، از حدعم Burning of the heart, intense دعا ہوش ربا hoash rubaa pain دیکھئے صفحہ 13 اڑے وقت are waqt مصیبت کے وقت In difficult or trying circumstances آڑے آنا aare aanaa در میان آنا، پشت پناہ ہونا، حمایت کرنا To protect, to act as a shield, to defend راہ ہدیٰ سردمہری sardmihri دیکھئے صفحہ 13 کے مروتی ، بے وفائی، بے التفاتی ,Indifference, apathy unconcern, insensibility, disinterest dil sard دل سرد ہونا honaa متنفر ہونا، ولولہ اور جوش جاتا رہنا To become indifferent, unresponsive and impassive; to become apathetic and unfeeling تاثیر taaseer ہوش اُڑا دینے والا ، ہوش لے جانے والا Mind-boggling دو بھر doobhar دشوار، مشکل، ناگوار، بوجھ Difficult, hard, onerous لغرش پا laghzish-e-paa پاؤں پھسل جانا ہو، ، بھول چوک بیماری کم بختی To make a slip Ailment, sickness, malady, malaise maraz kambakhti بدبختی، بدقسمتی، مصیبت، بُرے دن نشان، نتیجہ، پھل، اثر ، خاصیت Influence, effect, impression دل گرمانا dil garmaanaa اُمنگ پیدا کرنا ، خواہش پیدا کرنا To kindle a flame of ظلمت desire in the heart یاس و نومیدی yaas-o-naumeedi مایوسی، ناامیدی دیکھئے صفحہ 11 Despair, hopelessness, disillusionment
زاری کرنا zaari karnaa عجز ونیاز،رونا پیٹنا،گریہ To supplicate, entreat, bemoan, weep رگه ری dargah-e-rabbee اللہ تعالیٰ کے دروازے پر، در بارالہی Before God's threshold, i.e.in God's presence گل ل رعنا gul-e-ra'naa 34 چشم بد بیناں chashm-e-bad beenaaN حسد کی آنکھ مستور mastoor The evil eye of the jealous چھپا ہوا، پردے میں Hidden away, veiled, concealed ورشه پدری wirsa-e-pidri باپ کا ترکہ، میراث Inheritance from one's father, legacy ہور maqhoor خوبصورت پھول An exquisitely beautiful flower جانفرا jaaN fazaa فرحت انگیز ، دل خوش کرنے والا ، مسرت انگیز ,Life-giving invigorating, enlivening, refreshing, vitalizing شاد دیکھئے صفحہ 11 پھڑ کا نا pharkaanaa بے چین اور مضطر کرنا ، بے قرار کرنا To disturb, make uncomfortable, to upset, to distress کل پانا kal paanaa چین آنا، آسودگی حاصل ہونا To be satisfied, to be at ease کل بڑنا kal parnaa چین آنا سودائی saudaa'i To be at ease قہر کیا گیا ، جس پر غصہ ہو ,The object of people's ire معاش ma'aash focus of their wrath روزی ،خوراک رزق ,Means of livelihood, food پوشش poshash لباس ،غلاف ، پوشاک، پیرہن subsistence Clothing, raiment, garments, dresses حضرت یزداں hazrat-e-yazdaaN اللہ تعالیٰ منصور Allah, The Almighty دیکھئے صفحہ 22 جگہ دیتے ہیں جب ہم اُن کو.Jagah dete haiN jab ham un ko...( محبت میں ) دیوانہ Obsessed with love to the degree of madness 33 گوئے قاتل koo-e-qaatil م عشق خدا میں سخت ہی مخمور رہتا ہوں قاتل کی گلی The lane in which is the dwelling of Ma'e 'ishq-e-khudaa maiN sakht hi...ر makhmoor +32 مُرغِ بسمل murgh-e-bismil the murderer گھائل، زخمی ، تڑپنے والا، بے قرار Injured, writhing in pain caused by injury, in great distress نشے میں مدہوش چوررہنا choor rehnaa سرشار، مسد Intoxicated, inebriated, totally drunk نہاں Intoxicated مل mul شراب، کے، بادہ Wine ستمگاری setamgaari دیکھئے صفحہ 18 تشدد، ظلم ، ایذا دہی ,Torment, cruelty, harshness ایزادہی
tajas-sus ·35.torture دخل بد میں dakhl-e-bad beeN بُری آنکھ سے دیکھنے والے کی دخل اندازی Interference of کھوج ہونا، ٹوہ ہونا محمل mehmil / mahmil Curiosity, inquisitiveness عرش arsh' one looking with an evil eye اونٹ کا ہودہ، کجاوہ The litter carried on a camel's اونچا مقام بلند مرتبہ، آٹھواں آسمان ,A lofty position ہولی holi back, the camel's saddle ہندؤں کا ایک تہوار جو موسم بہار میں منایا جاتا ہے.high rank, the highest sphere of heaven دل پھٹا جاتا ہے مثلِ ماہی بے آب کیوں Dil phataa jaataa he misl-e-maahi-e-be aab...+35 - Holi a Hindu festival celebrating the beginning of spring پھنک جانا phuNk jaanaa جلنا، سلگنا اوس پڑنا aus parnaa To be set on fire, smoulder مدھم ہونا، بے رونق ہونا ، اُداس ہونا,To be disappointed عنادل anaadil (عندلیب کی جمع ) بلبلیں to lose colour, to fade Plural of nightingale ماہی بے آب maahi-e-be aab وہ مچھلی جو پانی سے باہر نکل جائے ، بہت بیتاب A fish out of water - i.e.restless, greatly disturbed Pining for, restless with longing betaab بے قرار خالق khaaliq پیدا کرنے والا یہیں سے اگلا جہاں بھی دکھا دیا مجھ کو اسباب asbaab YahiN se aglaa jahaaN bhi dekhaa diyaa...ساغر رکرم خاکی طالب taalib 34 دیکھئے صفحہ 13 دیکھئے صفحہ 26 God as Creator, an attribute of God Means of something (سب کی جمع ) ذرائع خشمگیں khashmgeeN غصہ سے بھرا ہوا، غضبناک، خشم ناک مَرْفُوعُ الْقَلَمْ Angry, furious, wrathful marfoo'-ul-qalam وہ جس کا جرم قابل باز پرس نہ ہو، دیوانہ One whose مانگنے والا ، طلب کرنے والا ، محبت کرنے والا A lover, a seeker, an enquirer رخ نگار rukh-e-nigaar محبوب کا خوبصورت چہرہ crime is not liable to accountability, insane, lunatic کلید kaleed چابی، کنجی Key jafaa The beautiful face of the beloved معرفت ظلم و جور Tyranny, oppression, persecution باب baab severity, hard heartedness دیکھئے صفحہ 13 The door شاکی shaaki شکایت کرنے والا ، جس کو شکایت ہو Complainant دروازه دید deed دیکھنا To look
رُخ جاناں rukh-e-jaanaaN محبوب کا چہرہ صراط Face of the beloved seraat-e-mustaqeem سیدھا راسته، راه راست پیچ و تاب paich-o-taab غصہ، بے قراری، بے چینی The right path Anger, discomfort, restlessness یار یگانه yaar-e-yagaanah واحد لاشریک محبوب تاب آنا The One and Only Beloved, i.e.God taab aanaa طاقت آنا، برداشت ہونا تیزاب tezaab To tolerate, endure +36 سُرخ رُو Surkhroo کامیاب، عزت و آبرو حاصل کرنے والا Victorious, successful رو برو roobaroo سامنے، منہ درمنه، آمنے سامنے داور Face to face daawar-e-mahshar / mehshar قیامت کے دن انصاف کرنے والا، خدا تعالیٰ The arbitrator on the day of Judgement, i.e.Allah عہدہ برآ ہونا uhdah bar'aa honaa' بری الذمہ ہونا، فرض ادا کرنا، وعدہ پورا کرنا To fulfil one's responsibilities بحر عرفان behr-e-irfaaN وسیع خداشناسی Vast, profound knowledge (of God) ایسڈ جو چیزوں کو جلا دیتا ہے، رنگ بدل دیتا ہے، ترش سیال اطناب itnaab طول دینا، بات کولمبا کھینچنا Strong, concentrated acid Profusion of speech عہد شکنی نہ کر واہل وفا ہو جاؤ 'Ehd shikni na karo ahl-e-wafaa ho jaa'o +36 'ehd shikni شکنی عہد وعدہ تو ڑنا، عہد پورا نہ کرنا To break one's pledges دیکھئے صفحہ 29 دیکھئے صفحہ 1 رسا آب بقا بادصبا baad-e-sabaa ٹھنڈی ہوا، نسیم، بہشت کی ہوا Morning breeze, a refreshing wind بدعت bid'at سیر کرو sair karo پیٹ بھر کے کھلاؤ، مطمئن کرو To satisfy, to satiate خوان بدی khaan-e-hudaa روحانی ہدایت کی غذا پیش کرنے کا خوان Tray laden with قطب qutb food for spiritual guidance وہ تارا جو زمین کے شمالی یا جنوبی سرے پر نظر آتا ہے.اس سے راستہ معلوم کرتے ہیں The Pole Star پنبہ مرہم کا نور pamba-e-marham-e-kaafoor زخم بھرنے والی مرہم لگی ہوئی روٹی، کپاس A cotton swab smeared with a cooling ointment made from camphor, a medicine used for healing wounds درمان قبله نما qiblah numaa دیکھئے صفحہ 26 the right path دین میں نئی بات شامل کرنا، نئی رسم بنانا دست قضا dast-e-qazaa موت ،اجل ،موت کا ہاتھ دیکھئے صفحہ 11 Innovation in religion Death-knell, the hand of death قبلہ کا رُخ معلوم کرنے کا آلہ مراد سیدھی راہ دکھانے والا The mariner's compass;meaning, guide to اَمرِ معروف amr-e-ma'roof نیک کام عقده گشا uqdah kushaa' بھید کھولنے والا، معمہ، راز کھولنے والا Deeds of goodness;
637 دم عیسی dam-e-'eesaa Revealer of secrets حضرت عیسی کا سانس، پھونک تعلیم جس سے وہ روحانی مردے زندہ کرتے تھے مُميت mumeet موت دینے والا ، خدا تعالیٰ کی صفت The Controller of the causes of death, the Destroyer, an attribute of God Jesus Christ's breath - i.e.his teachings which revived those who were spiritually dead muhyee زندہ کرنے والا، خدا تعالیٰ کی صفت The Life-giver, an بيضا yad-e-baizaa روشن اور چمکدار ہاتھ ، حضرت موسیٰ کا معجزہ Bright and glowing hand - the miracle of Moses چلانا موسی کا عصا دیکھئے صفحہ 25 جاناں مورد maurid انداز aNdaaz واقع ہونے کی جگہ یعنی ایسے وجود بن جاؤ جن پر اللہ تعالیٰ کا فضل و طریقہ وضع، طور طریق کرم نازل ہو Scene of the incident, i.e.make yourselves worthy of receiving God's grace and benevolence فریق ghareeq attribute of God دیکھئے صفحہ 27 دیکھئے صفحہ 31 Way, mode, appearance, visage ڈوبا ہوا وہ قید نفس دنی سے مجھے چھڑائیں گے کب ضلالت zalaalat Wo qaid-e-nafs-e-dani se mujhe churaa'eN...+37 نفس وفی nafs-e-dani گمین نفس، دنیا دار تاب لانا taab laanaa برداشت کرنا The base self; the worldly, materialistic self To tolerate, bear Drowned, a drowning person گمراہی ، تباہی ، گناہ ، خطا Error, fault, vice, deviation درگه، درگاه dargah, dargaah چوکھٹ، شاہی دربار رویت royat from the right path Threshold, a royal court, mansion درماں زیبا muhsin احسان کرنے والا منہ لگانا moon lagaanaa دیکھئے صفحہ 26 دیکھئے صفحہ 17 Benefactor, patron, one who bestows a favour عزت دینا توجہ کرنا To give respect to, to pay attention to, to countenance وسیع wasi فراخ ، کھلا ، کشادہ، چوڑا ، دور تک پھیلا ہوا Spacious, broad, extensive بے پایاں be paayaan بے حد بے اندازہ، بے کراں Profound, boundless آنکھ سے نظر آنا، دیدار، نظارہ Observation, sighting درد ہے دل میں مرے یا خار ہے Dard he dil maiN mere yaa khaar he خار آزار انبار ambaar ڈھیر 38 نحیف وزار naheef-o-zaar کمزور، بری حالت دید دیکھئے صفحہ 5 دیکھئے صفحہ 3 A heap Weak, emaciated دیکھئے صفحہ 35
شوکت shaukat قوت، زور، رعب، مرتبه Magnificence, power, might سرشار sarshaar مست، مخمور، خوش و خرم Drunk with happiness حالت زار ہونا haalat zaar honaa خستہ حال ہونا، تباہ حال ہونا 38 aalaam (الم کی جمع) رنج، دکھ، تکلیف ,Sorrows, tribulations troubles تسکین ده taskeen deh سکون ، اطمینان دینے والا (One) providing solace and comfert در دنهانی dard-e-nehaani To be in pathetic, pitiable state; destitute On the lookout for dar pa'e aazaar در پئے آزار تکلیف دینے کی گھات میں causing hurt and inflicting injury کوه آتش بار دشوار dushwaar مشکل اسرار asraar چھپا ہوا درد ناتواں پاسبانی دیکھئے صفحہ 27 ناگہانی naagehaani ( سر کی جمع ) راز، پوشیدہ بات، چھپے ہوئے حقائق Difficult Secrets, mystery, hidden truths اچانک A deep, hidden pain دیکھئے صفحہ 26 دیکھئے صفحہ 18 دیکھئے صفحہ 16 Suddenly, all of a sudden کامرانی kaamraani کامیابی، خوش نصیبی، اقبال مندی فَسُبْحانَ الَّذِي أُوفُي الأماني Success, victory, good fortune fa subhanallazee auful amaanee Pure indeed is He Who fulfilled my desires پاک ہے وہ ذات جس نے میری خواہشات کو پورا کیا.دیکھئے صفحہ 29 خوں بار baar منصور دیکھئے صفحہ 22 khooN خون برسانے والا، خون افشاں چورہونا choor honaa Shedding blood, bleeding تھک جانا، نڈھال ہو جانا To be exhausted, tired spent out دیدار deedaar جلوه، درشن، نظاره خدا سے چاہیے ہے کو لگانی نورافشاں noor afshaaN Sight, manifestation نور بکھیر نے والا، نورانی مسرور masroor Khudaa se chahiye he lau lagaani خوش باش Resplendent, showering light Delighted, happy کو لگانا فانی faani شادمانی shaadmaani خوشی، مسرت $39 sar-e-toor Peak of Mount Sinai دیکھئے صفحہ 17 طور پہاڑ کی چوٹی احسان IhsaaN فنا ہونے والا ، مٹنے والا Mortal, perishable, transitory اچھا سلوک، اچھا برتاؤ جو کسی عمل کے نتیجے میں نہیں بلکہ فیض رساں Happiness, joy, jubilation اللہ تعالیٰ کا کرم ہو Graciousness, bounty, favour, beneficence of God
یزداں yazdaan نیکی کا خدا، اللہ تعالیٰ پنہاں موجب moojib باعث ، وجہ عقمى فرحاں farhaaN خوش باش، شاداں، مسرور ولیر با dilrubaa God, God of goodness naqs +39 خرابی، کمزوری دیکھئے صفحہ 27 حرف گیری harf geeree نکتہ چینی ، عیب نکالنا دیکھئے صفحہ 9 mazhar ظاہر کرنے والا حق ہیں haq been Fault, weakness, defect Finding faults One who reflects something سچی بات پر نظر رکھنے والا ، دوسرے کے حقوق کو پہچاننے والا Reason, factor One who has the ability to perceive the truth, one conscious of other people's rights Happy, glad, elated, blissful دل لبھانے والا، معشوق، دلبر A heart throb, the زائل za'il دور ہونا ہجراں hijraaN دوری ، جدائی ، ہجر beloved To vanish, to disappear keeN Enmity, grudge, hatred rancour, malice asmaar کینه، بغض، نفرت اقمار (شمر کی جمع) ثمار، پھل، حاصل، انعام Reward, fruit benefit, outeome, result, prize, gift دیکھئے صفحہ 22 Distance, separation from the beloved muttaqi پر ہیز گار، گناہوں سے بچنے والا Righteous, pious, the guided one مدعا زنگ zaNg کدورت ہمیل، تاریکی ،سیاہی شیریں زریں zarreeN سنہرا ،سونے کا بنا ہوا ، بیش قیمت Golden, made of gold, invaluable دیکھئے صفحہ 11 گل چیں gul Foulness, impurity, darkness, rust قلب galb دل (جمع قلوب) چلا عشاق ush shaaq (عاشق کی جمع) مقطر muztar Heart, soul cheeN پھول چننے والا ، پھول توڑنے والا One picking flowers تورآگیں noor aageen نور سے بھرا ہوا ، روشن Filled with (divine) light صدق وصفا دیکھئے صفحہ 27 بدکیش bad kaish بے اختیار، بے بس، بے قرار، مبتلائے تکلیف خضر سوا Lovers Distressed, disturbed, powerless بدکردار، بداخلاق bright, brilliant, shining دیکھئے صفحہ 24 Evil-doer, wicked, bad character (person) زُہد واتقا zuhd-o-itteqaa پاکیزگی ، پرہیز گاری ، خوف خدا خوگر دیکھئے صفحہ 12 دیکھئے صفحہ 19 khoogar عادی، جسے کسی بات کی عادت پڑی ہو Piety, fear of God Possessing the habit of something, habitual
+40 جوروجفا jaur-o-jafaa ظلم، زیادتی ، زبردستی ، بے رحمی ,Tyranny, oppression لو لگنا persecution, severity, hard heartedness lau lagnaa شوق ہونا، دُھن لگنا To be bent upon something اعداء taskheer دیکھئے صفحہ 10 کرنا ، تابع بنانا، قابو میں لانا To conquer, over power, bring under control, leash دیکھئے صفحہ 33 مدعا devoted to, to be constant in devotion to taqseer دیکھئے صفحہ 11 کوتاہی ، کمی ، خطا، قصور دیکھئے صفحہ 24 Act of remissness, weakness, fault, guilt, sin, crime دیکھئے صفحہ 12 iqtedaa To follow in someone's footsteps پیروی کرنا جاه دیکھئے صفحہ 15 راحت رساں raahat rasaan خوشی پہنچانے والا One providing peace and happiness کون و مکاں اسخواں ustakhaaN یڈی دیکھئے صفحہ 21 Bone معرفت عیاں جلوہ کناں دیکھئے صفحہ 13 جالزین jaa guzeen دیکھئے صفحہ 18 جگہ بنائے ، جگہ لے Be entrenched دیکھئے صفحہ 21 وہاں dahaaN دیکھئے صفحہ 32 منه، دہن The mouth خدام khuddaam beem خوف ، خطر ، اندیشہ ، ڈر Apprehension, dread terror عد و adoo دشمن ( جمع اعداء) Foe, enemy ( خادم کی جمع ) خدمت کرنے والے مقبول maqbool قبول کیا گیا، ہر دلعزیز ، پسندیدہ آستاں aastaan آستانہ، چوکھٹ، ڈیوڑھی، دروازہ تقدي در tadbeer The doorway, threshold ذریعہ، اراده، منصوبہ، سوچ بچار، تجویز Servants Favoured with acceptance, favourite نازل دیکھئے صفحہ 19 کیا سبب میں ہو گیا ہوں اس طرح زار ونزار Kia sabab maiN ho giaa hooN is tarah...دیکھئے صفحہ 11 زار ونزار 40 دیکھئے صفحہ 29 The writing on the wall Strategy, human design, plan, course of action, device, means, method, scheme قوت قُدسی quwwat-e-qudsi دیکھئے صفحہ 24 س جدار naqsh-e-jedaar نوشته دیوار جیب عاشق jaib-e-'aashiq پاک کرنے کی قوت The power of purifying and عاشق کا گریہاں سینہ، پیرہن cleansing away all sins
41 صبح و مسا دلفگار عیش و طرب Torn garment of the lover 'aish-o-tarab عیش و نشاط، خوشی و خرمی، نفسانی خوشی پاس قلق qalaq دیکھئے صفحہ 3 خبار اڑنا خاک ہو جانا Scattered like dust ghubaar urnaa دیکھئے صفحہ 32 صفحہ دل سے مٹانا Safha-e-dil se metaanaa Revelry, merriment, rejoicing دیکھئے صفحہ 16 اضطراب، بے قراری ، بے چینی ،غم ، افسوس ، گھبراہٹ Sadness, distress, bother, trouble, worry, grief, sorrow دو چار ہونا سیل وار sail waar سیلاب کی طرح، تیز بہاؤ سے حلقوں halqoon ( حلقہ کی جمع ) دائرے، گھیرے مثل خار misl-e-khaar کانٹے کی طرح justjoo ڈھونڈ ڈھانڈ ، تلاش،تجسس یکسر بھلا دینا Forget completely, erase the memory from one's heart (or mind) کین ونقار keen-o-naqaar کینه، بغض، عداوت، دشمنی ,Malice, rancour, enmity بَرسَر پرخاش bar sar-e-parkhaash ill-will اُلجھنا، جھگڑا کرنے کے قریب لڑائی کو تیار Predisposed to دیکھئے صفحہ 33 سرنگوں sar negooN Like a flood Circles (around the eyes) Like a thorn picking up a quarrel سر جھکائے ہوئے شرمندہ Disgraced, embarrassed hanging down one's head in shame پشت خم ہونا pusht kham honaa غم کی زیادتی ، کمر ٹوٹ جانا ,To suffer great sorrow overwhelming grief, back-breaking calamity زیر بار ہونا zair baar honaa احسان سے دبنا، مقروض، بوجھ کے نیچے To be burdened گن kun under favours and obligations وجود میں آجا، خدا تعالی تخلیق عالم کے لئے کن فرماتا ہے، ہو جا 'Let it be!' God's decree for the creation of universe تاریک و تار taareek-o-taar سیاه، کالا Search for someone / something, curiosity صياد sayyaad شکاری The hunter افسونی نگاہ afsooni nigaah جادو کا اثر کرنے والی نظر Magical, mesmerising eyes ابر باران abr-e-baaraaN بارش برسانے والا بادل Dark, black A cloud heavy with rain geraibaaN chaak مرغ دل murgh-e-dil حرکت کرنے کی وجہ سے دل کو استعارہ مریغ دل کہتے ہیں گریباں چاک پھٹا ہوا گریبان ، خراب حال Due to its constant, non-stop movement the heart is compared to a cock دام daam جال نقش یا naqsh-e-paa قدموں کے نشان A trap Footprints تارتار taar taar پھٹ کر دھاگہ دھاگہ ہو جانا برق وش bara wash بجلی کی طرح Torn to pieces, i.e.in rags Tattered, in threads Like lightening
مات کرنا maat karnaa شکست دینا بلا بے برگ و بار be barg-o-baar To defeat دیکھئے صفحہ 11 بغیر پتے اور پھل کے، بے اولاد، بے ثمر Leafless and fruitless, issueless تَفكُرُ tafakkur سوچ بچار، فکر، اندیشه Reflection, anxiety بر ہنہ پا barahnah paa ننگے پاؤں پابوسی paa boasi پاؤں چومنا ، عقیدت کا اظہار کرنا، خوشامد کرنا Bare footed To kiss at someone's feet - a sign of extreme reverence ہم چشم ham chashm برابر والا، ہم رتبہ سبک subuk بے حقیقت، بے اوقات، ہلکا An equal Debased, trivial, trifling, frivolous glowing red face - ravishingly beautiful 642 ghatyaa دیکھئے صفحہ 34 کم قیمت، معمولی، ادنی Of inferior quality, cheap, lowly در شاہوار dur-re-shahwaar بہت بڑا موتی ، بادشاہوں کے قابل موتی A large pearl fit دوره لیل ونہار daura-'e-lail-o-nahaar for kings دن اور رات کا آگے پیچھے آنا The successive change of night into day and day into night A face as beautiful as the moon ماه رو maah roo چاند جیسے چہرے والا حسین آشکار مكان makaan دیکھئے صفحہ 22 رہنے کی جگہ A dwelling place, a place of stay زماں جلوه گاه jalwah gaah دیکھئے صفحہ 6 اغیار aghyaar ( غیر کی جمع ) دشمن لوگ Rivals, opponents, enemies وہ جگہ جہاں جلوہ دکھا یا یا دیکھا جائے.The place of display or manifestation نگا دفتنه گر negaah-e-fitnahgar دَشتِ غُربت بت dasht-e-ghurbat بے بسی و لاچاری کی حالت State of helplessness فتنہ اُٹھانے والی نظریں محبوب کی نگاہیں The beloved's glance that plays havoc with the lover's heart and being without friends or supporters کنار ham kenaar دیکھئے صفحہ 27 To embrace, to clasp ہم آغوش ، بغلگیر ma'toob جس پر عتاب / غصہ کیا جائے رُخ تاباں rukh-e-taabaaN Oppressed, persecuted, cursed Glowing face, beautiful چمکتا ہوا چہرہ، خوبصورت فعله رو shulah roo سرخ دمکتے ہوئے چہرے والا، خوبصورت One with جلا پاتا بخت bakht قسمت متعكس mun'akis عکس قبول کرنے والا chaah محبت، پیار Luck, fate, destiny Reflected, mirrored Love
6436 فگار fegaar زخمی ، مجروح ، گھائل سرو sarw Lacerated, wounded, sore ایک سیدھا مخروطی درخت The cypress tree that stands straight and tall As tall as a cypress saroo / sarw qad لمبا قد ، سرو جیسے قد والا مریاں qumriaaN فاختہ کی قسم کے پرندے haich بیکار، کچھ نہیں، کم قلیل، نا قابل ذکر Doves Insignificant, worthless شہر یار shehr yaar معاون شهر، بزرگ دوست، بادشاه اضطرار izteraar The sovereign, a king اضطراب، بے اختیاری، بے قراری مضغه تاریک و تار muzgha-e-taareek-o-taar گوشت کا لوتھڑا، تاریکی میں پڑا ہوا بے کار انسان A lump of flesh, i.e.a human being thrown away uselessly in the dark اقتدار iqtedaar طاقت، بڑائی ، شان و شوکت، اختیار، حکومت، مرتبه محتاج Power, authority, influence, eminence, dignity, rank پر ور دگار par ward gaar پرورش کرنے والا ، پالنے والا ، خدا تعالیٰ دیکھئے صفحہ 15 naqaa'is Providence, i.e.God نقائص ( نقص کی جمع) عیب،کھوٹ، برائیاں Defects, faults, flaws, blemishes دیکھئے صفحہ 8 State of distress, helplessness, perturbation اشکبار لیل و نہار رات دن لعل لب دیکھئے صفحہ 21 lail-o-nahaar Day and night, always la'l lab سرخ ہونٹ، یاقوتی ہونٹ Red lips, ruby lips شکیب و اضطبار shakaib-o-istebaar صبر، آرام، حوصله، بردباری ,Forbearance, patience endurance, restraint, self-control وز دیده نگاه duzdeedah negaah کن انکھیوں سے دیکھنا ناز naaz A side glance نخره، پیار Love, dallying ways of the beloved غمزه ghamzah o آنکھ کا اشارہ، نخرہ، ناز، معشوق کی ادا Coquetry of the beloved مغلو maghloob مفتوح، جوزیر ہو جائے Subdued, overcome, brought low خوار دیکھئے صفحہ 32 رعایا ra'aayaa ( رعیت کی جمع ) محکوم لوگ Subject people تاجدار taajdaar بادشاہ تاج والا، تاجور The crowned king کامل دیکھئے صفحہ 7 mehroom / mahroom کسی نعمت سے روکا گیا ,Deprived of, excluded from حال زار تابع رعایا، حکم کیا گیا one who is refused a favour mehkoom / mahkoom دیکھئے صفحہ 38 Vassal and subject
644 درگه بار ارشاد irshaad ہدایت، حکم ( جمع ارشادات ) طالب دیکھئے صفحہ 37 دیکھئے صفحہ 21 فلاح falaah بھلائی، نیکی، آسودگی، سلامتی، عمدگی An order, a decree, an instruction Betterment, prosperity, safety شہ خوباں بے تامل be ta'am-mul دیکھئے صفحہ 31 دیکھئے صفحہ 35 بغیر جھجک کے بغیر سوچے سمجھے ، فوراً Unhesitatingly, spontaneously صدا دیکھئے صفحہ 3 رخ تابان یار rukh-e-taabaan-e-yaar محبوب کا روشن چہرہ Glowing face of the beloved بهر خرید یوسف فرخنده فال bahr-e-khareed-e-yoosuf-e-farkhandah faal خوش قسمت یوسف کی خریداری کے لئے juz سوائے Except for For buying the fortunate Joseph رگ وریشہ rag-o-reshah گالا gaalaa دھنی ہوئی روٹی کا چھوٹا سا کچھا A ball of corded cotton چا کر chaakar نوکر، خدمتگار قرب و جوار qurb-o-jawaar A servant, a menial اصل نسل، خوبو ، بنیاد، رگ پیٹھا، جسم کا ہر حصہ Every vein and fibre of one's being, one's inner nature جاگزیں منصور وار mansoor waar منصور کی طرح آس پاس، پڑوس، گردونواح اردگرد Nearness, vicinity مِلُونی وفی melooni دیکھئے صفحہ 40 دیکھئے صفحہ 22 عالی aali' بلند تعجب ta'ajjub Glorious, lofty, exalted آمیزش ، ملاوٹ ،کھوٹ Adulteration شاہ جہاں دیکھئے صفحہ 9 دیکھئے صفحہ 8 عداوت حیرت ، تحیر ، اچنبھا Surprise, amazement, wonder بغض و کیں ور میں bughz-o-keen کامگار kaamgaar کامیاب ، کام کرنے والا Successful, powerful, fortunate in obtaining whatever is desired دیکھئے صفحہ 19 جلن ، حسد، کینه غیبت gheebat Rancour, malice, grudge بد گوئی ، پیٹھ کے پیچھے بُرا کہنا، بدی Backbiting, to speak گوش goash گر کان بہرا kar گفتار guftaar Ear Deaf گفتگو، بات کرنا Speech, conversation, dialogue مار maar سانپ جہل ساعت مامور ill of people behind their back A snake, a serpent دیکھئے صفحہ 20 دیکھئے صفحہ 25 دیکھئے صفحہ 11
نثار کرنا nisaar kamaa قربان کرنا، فدا کرنا To sacrifice To proclaim, advertise, spread mushtahar شہرہ کرنا غفلت شعار ghaflat she'aar شست ، کمزور، بے پرواہ غفلت کرنے والا ، غافل The careless, negligent and remiss +45 عز و وقار izz-o-waqaar' عزت اور وقار Honour, dignity دوڑے جاتے ہیں با امید تمنائوئے باب Daure jaate haiN ba ummeede-tamanna...+41 سُوئے باب soo-e-baab دروازے کی طرف رو و roo چهره Towards the door Visage, face ایزار ہی eezaa dahi تکلیف دینا ، دکھ دینا، اذیت دینا خوار سنگباری saNg baari پتھر برسانا تیغ آبدار taigh-e-aabdaar معیں mu'eeN مددگار To inflict torture دیکھئے صفحہ 32 Stoning چمکدار تلوار، تیز کاٹ کی تلوار A sharp, glittering sword Helper, supporter ولا را dil-aaraa دل کو اچھا لگنے والا، دل آراستہ کرنے والا، معشوق That which gladdens the heart, the beloved چنگ و رباب chaNg-o-rubaab بجانے کے آلات مراد گانا بجانا Musical instruments in general - i.e.singing and dancing Profound knowledge, عرفان irfaaN" معرفت، خداشناسی ، پہچان جام وصل یار jaam-e-wasl-e-yaar محبوب سے ملاقات کی خوشی ،نشہ دیکھئے صفحہ 2 The intoxicating draught of meeting one's heart's darling knowledge leading to an understanding of اغیار God and God's ways دیکھئے صفحہ 42 اشرار سرور suroor شہ خوباں دیکھئے صفحہ 38 شیخ و شاب دیکھئے صفحہ 31 shaikh-o-shaab بوڑھا اور جوان خوشی، مسرت Ecstacy, delight سرنگوں دیکھئے صفحہ 41 مضبوط قلعه Old and young میں hesan-e-haseen A strong fort, a fortified castle multaji حباب hubaab بلبلہ A bubble التجا کرنے والا ,Pleader, one making an appeal applicant أمر بالمعروف عفو afw' عر وشاں معافی، بخشنا، بخشش Forgiveness آب و تاب aab-o-taab گداگر دیکھئے صفحہ 31 دیکھئے صفحہ 36 دیکھئے صفحہ 18 چمک دمک، روشنی، لطافت،حسن و خوبی,Brightness شہر یار دیکھئے صفحہ 43 lustre, brilliance, excellence, distinction, merit, eminence
6466 shajar درخت سنگبار saNg baar پتھر برسانے والا مشک mushk A tree Throwing stones علم وہدی Knowledge and guidance 'ilm-o-hudaa علم اور ہدایت فهم وذکا fehm-o-zakaa سمجھ بوجھ، دانائی، شعور، وقوف Understanding, wisdom, discernment, sagacity, knowledge, intelligence خوشبو کی اعلیٰ قسم Musk - a most superior type of باصفا baa safaa نیک، پرہیز گار متقی Pious, devout, righteous, God-fearing teenat سرشت ، طبیعت ، خُو ، عادت ،اصل حصلت Pertaining to one's nature, disposition muqtadaa مقدا perfume Thirst, intensity of longing تشنگی tishnagi پیاس، شدت آرزو سراب saraab زمین کی وہ چمک جس پر چاند سورج کی روشنی سے پانی کا دھوکا ہوتا Mirage, delusion, deception ہو، دھوکا ہی دھوکا مقام muqaam مرتبہ ام الكتاب ummul kitaab قرآن مجید کا خلاصہ، کتاب کی ماں Rank, position Mother of all books, i.e.Quran ابن ابراهیم ibn-e-ibraaheem ابراہیم کا بیٹا مراد حضرت اسمعیل (Son of Abraham (AS - i.e.Hazrat Ishmael (AS) عالی جناب aali janaab' اونچا، بلند عظیم، اونچے مرتبے والا Nobel, exalted, honoured ماه و آفتاب maah-o-aaftaab چاند سورج انوار anwaar (نور کی جمع) The moon and the sun دیکھئے صفحہ 15 عنوان رُوئے آفتاب unwaan-e-roo'e aaftaab' سورج نکلنے سے پہلے کی روشنی The soft light before sunrise پیشوا، امام ، جس کی پیروی کی جائے mujtabaa Leader, guide, commander دیکھئے صفحہ 24 چنا ہوا منتخب، برگزیده، پسندیدہ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مصطفى The Chosen One (i.e.Holy Prophet SAW) mustafaa چنا ہوا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم The Selected One - a title of the Holy Prophet (SAW) rabbul waraa ربُّ الوَرى دو جہانوں کا ربّ اقرار iqraar Lord of the two worlds To accede, show agreement, promise قبول کرنا ، عہد و پیمان کرنا ، وعدہ کرنا ، حامی بھرنا شوروشر shoar-o-shar فتح و ظفر fatah-o-zafar اے چشمہ علم و ہدی اے صاحب فہم و ذکا جیت، کامیابی دیکھئے صفحہ 4 Victory, success, triumph Sea and land بحروبر bahr-o-bar سمندر اورزمین، تری اور خشکی Ae chashma-'e- ilm-o-hudaa ae sahib-e-fehm 642
6476 مَةٍ ظَرْ mad-de-nazar وہ چیز جو نگاہ کے سامنے ہو، پیش نظر، اراده ,Objective حال زار haal-e-zaar خستہ حال ، تباہ حال Pathetic, pitiable, state goal, that which is under consideration دلفگار ار بار adbaar اشکبار بد نصیبی بغض وکیں رہیں raheen رہن رکھا ہوا دیو میں dew-e-la'een قوی ہیکل، دیو پیکر لعنتی جان حزیں jaan-e-hazeen Decline, decadence دیکھئے صفحہ 44 اضطرار دیکھئے صفحہ 32 دیکھئے صفحہ 21 دیکھئے صفحہ 43 Pawned شرمسار sharm saar شرمنده Contrite, remorseful, penitent, ashamed, repentant دیکھئے صفحہ 18 شمار shumaar گنتی Count, enumeration, calculation Accursed giant سنگھار دیکھئے صفحہ 32 بصارت basaarat غمگین دل، اداس، پریشان حال ابرار abraar Distraught, نظر، بینائی ، آنکھ کی روشنی Eyesight distressed, over-wraught, agitated رخ rukh چہرہ، منہ،طرف Visage, face, side بر کی جمع) نیک لوگ Holy men, pious men, saints اشرار ashrar شریر کی جمع ) بُرے لوگ ، شرارتی لوگ مضل musleh Trouble-makers, the mischievous نگار negaar تصویر، بت، خوبصورت، زیبائش ,Painting, picture نہ کے رہے نہر ہے کم نہ یہ شبو باقی beautiful اصلاح کرنے والا ، درست کرنے والا مسکن افكار ر afkaar A reformer دیکھئے صفحہ 16 Na ma'e rahe na rahe khum na ye suboo...khum 644 ( فکر کی جمع ) سوچ بچار غم ,Cares, concerns, worries شراب کی صراحی یا مٹکا A large container for wine قیدی دام آزار aseer apprehensions, trepidations Captive, a prisoner شبو saboo / suboo گھڑا، مٹکا ، شراب رکھنے کا برتن A decanter for dispensing wine مشکل و شباہت shakl-o-shabaahat Facial features, characteristics, nature دیکھئے صفحہ 41 دیکھئے صفحہ 3 صورت ، چہرہ ، رنگ ڈھنگ عیش و طرب راز و نیاز raaz-o-neyaaz محمود! باحال زار کیوں ہو Mehmood! ba haal-e-zar kiyooN ho دیکھئے صفحہ 41 43 عاشق و معشوق کی پوشیدہ باتیں، پیار اور اخلاص Secret
personal talk between the lover and the beloved, expressions of love just-joo حمد hamd خدا تعالیٰ کی تعریف گلا guloo قُرُونِ اولیٰ 6486 عدد دیکھئے صفحہ 41 پاره jigar paarah Tribute, praise (of God) quroon-e-oolaa The throat (اسلام کا ابتدائی دور (The early period (of Islam هو khoo عادت ، خصلت آبرو روبرو دیکھئے صفحہ 40 جگر کا ٹکڑا ، اولاد Piece of one's heart - i.e one's میخوار mae khaar شرابی ، شراب پینے والا حواس hawaas progeny One drinking wine ہوش، عقل سمجھ ، وہ قوت جس سے احساس ہوتا ہے Senses, wits, intellect, reason نادار Nature, disposition دیکھئے صفحہ 9 مخزن makhzan خزانه، گودام دیکھئے صفحہ 36 تیر بردار teerbardaar دیکھئے صفحہ 26 Treasure-house, storehouse ملت احمد کے ہمدردوں میں غمخواروں میں ہوں تیر اُٹھانے والا Millat-e-Ahmad ke hamdardooN maiN...45 One carrying the arrows محمد عربی کی ہو آل میں برکت Muhammad-e-Arabi ki ho aal maiN barakat ناز بردار naazbardaar نخرے اُٹھانے والا ، پیار کرنے والا ، عاشق جنوں junoon A lover Madness, having an obssession دیوانگی، دھن، سودا طلبگار عربی arabi' عرب کا باشندہ آل aal اولاد، بچے دیکھئے صفحہ 1 جمال jamaal دیکھئے صفحہ 24 To be dispelled, come to an A worshiper, an adorer, a devoted servant شاہد کافور kaafoor دُور ہونا ختم ہونا ہونا end پرستار parastaar پوجا کرنے والے، پرستش کرنے والے عاقل aaqil' عقل والا، سمجھ بوجھ والا غم واندوه gham-o-andoh دکھ، افسوس، حزن، صدمه، رنج، ملال An intelligent person Great sorrow, affliction, grief 46% An Arab Progeny, descendants, children حسن، خوبصورتی Excellence, elegance, beauty قدر qadr عزت، بزرگی، توقیر، درجہ ، مرتبه رتبه ,Honour, prestige جلال jalaal eminence, stature بزرگی ،عظمت ، رعب داب، طاقت غصہ حلال halaal Grandeur, glory, majesty, power, wrath ( حرام کی ضد) مباح، جائز ، درست، شرع کے مطابق، ذبح کیا ہواز بیچہ Kosher, acceptable, permitted, legitimate according to religious law
Relating one's troubles دیکھئے صفحہ 24 Remorse, contrition Truth, righteousness 649 سالک saalik عرض حال arz-e-haal' راہ رو، خدا دوست، زاہد، خدا کی راہ پر چلنے والا ,A devotee اپنی کیفیت کا بیان انفعال infe'aal شرمندہ ہونا سداد sadaad سچائی، راستی حق seeker of the right path, one travelling on the path leading to God A good omen, prediction فال faal شگون ، پیشگوئی انتقال inteqaal جگہ تبدیل کرنا ، حرکت کرنا To change one's place, to ڈال daal ڈالی ٹہنی یقیں yaqeen پخته اراده احتمال ihtemaal شک شبه ، گمان استخاره مسنون move (forward) A branch Staunch faith, strong belief Supposition, doubt, apprehension, possibility istekharah-e-masnoon tafreet b Decrease, reduction, کمی کرنا ، غفلت، کوتاہی decline, negligence, omission, remissness افراط ifraat زیادتی ، کثرت ، فراوانی Excesses, profusion, abundance, surfeit اعتدال itedaal نہ کی نہ زیادتی، میانہ روی Moderation, taking the موجودات maujoodaat middle course آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریق پر کوئی کام یا ( موجود کی جمع ) مخلوقات کل چیزیں جو خدا تعالیٰ نے پیدا کیں سفر کرنے سے پہلے خدا تعالیٰ کی طرف سے رہنمائی چاہنا To seek specific guidance from God before any important task or journey according to a way prescribed by the Holy Prophet (SAW) عَبَث تیر وفال teer-o-faal دیکھئے صفحہ 31 تیر اور فال- پہلے زمانے میں تیر سے فال لیتے تھے.In old days fortune-telling was done using arrows بچار bachaar سوچ بچار ،سوچ Ponder, think over, consider All creations of God Contact, union, conjunction اتصال it-tesaal میل ملاپ، قرب، نزدیکی، کسی کام کا لگا تار ہونا ہلال hilaal پہلی رات کا چاند روئیں roo'aiN رونگٹے ، جسم کے بار یک بال ظہور Crescent Every pore of one's being / body دیکھئے صفحہ 6 Day of death يَومُ الْوِصال yaum-ul-wisaal موت کا دن آہ دنیا یہ کیا بڑی افتاد Aah duniyaa pe kiaa pari uftaad 47 Calamity, catastrophe, a افتاد uftaad دُکھ ، مصیبت، اچانک سانحہ قلوب صافیہ quloob-e-saafiah ( قلب کی جمع ) پاک دل مهبط انوار mahbat-e-anwaar Pious hearts نور کے اُترنے کی جگہ Place where manifestations of God's light constantly descend Vanity, pride, caprice nakhwat گھمنڈ، غرور، خود بینی ، تکبر
مہر mehr سورج sudden misfortune, affliction, fatality سوار sawaad سیاہی کا لک ، سیاہ نقطہ جو دل پر ہوتا ہے +50% A cruel person, heartless, merciless وجور setam-o-jaur Cruelty, oppression, injustice The sun ظلم، زیادتی، بے انصافی، تکلیف دیکھئے صفحہ 20 داد daad Blackness, the black dot on the heart خنده زن khaNdah zan ہنسنے والا Smiling, laughing, amused یہاں مطلب ) سزا، پاداش Appreciation here it means punishment, penalty, pain, suffering) شائق shaaiq شوقین شوق رکھنے والا ، مشتاق ، آرزومند دلشاد dilshaad خوش ، بشاش محصور محصور mahsoor حصر کیا گیا، گھرا ہوا، قلعہ بند، روکا ہوا،قید دیو deo Happy, delighted Surrounded, beseiged بیداد bedaad ظلم وستم ، بے انصافی قہر بھوت ، ڈراؤنا پیکر A fearful apparition, an evil داد daad spirit, a ghost بغض وعناد bughz-o-inaad دشمنی، کینه، عداوت، نفاق سر نکالنا sar nikaalnaa قد بڑھنا، پروان چڑھنا Enmity, rancour, malice, grudge Prosper, make progress آفریں، تحسین واہ واہ مکین makeen رہنے والا قادر کارساز kaarsaaz دیکھئے صفحہ 10 One desirous of something Cruelty, injustice دیکھئے صفحہ 24 دیکھئے صفحہ 35 Applause, appreciation A resident دیکھئے صفحہ 5 یعت حقہ sharee'at-e-haqqah ک کچی شریعت مراد اسلام The true Shariah, i.e.Islam تغلب taghallub The Maker of things, Almighty God, the True Accomplisher کام بنانے والا، خدا تعالیٰ رب عباد rab-be-ibaad غلبہ حاصل کرنا، قبضہ کرنا غین خیانت، دعا ,To gain control بندوں کا رب ، پروردگار، انسانوں کا پالنے والا افساد ifsaad fassaad > to overpower, deception, fraud فساد، تباه Disharmony, conflict, rupture, strife فصاد فصد کھولنے والا ، جراح قصد fasad رگ جلاد jallaad سخت ظالم ، سنگدل، بے رحم A surgeon A blood vein حساد شکستگی God of mankind, the Preserver of servants pa shekastagi چلنے پھرنے سے معذور، بے بس ، مجبور دیکھئے صفحہ 8 Weakness of the limbs, rendering one unable to move, helpless, weak صیاد ارشاد irshaad دیکھئے صفحہ 41 Command, order
651 تختہ مشق بازوئے جلاد جن پر بے دردی سے ظلم ہو takhta-e-mashq-e-baazoo-e-jallaad Under the tyranny of a despot بسم فریب talism-e-faraib دھو کے کاجادو، جھوٹ، دھوکا The spell cast by deception پنجه فولاد paNja-e-foolaad سخت اور مضبوط ہاتھ ، آہنی ہاتھ An iron hand, a firm strong, inflexible and unyielding grip Tyranny, oppression, ضلالت دیکھئے صفحہ 37 دیکھئے صفحہ 36 بدعت نار naar آگ رماد ramaad خاک ، راکھ ، خاکستر Fire Ashes, cinders, embers ہر چہ باداباد harche baada baad جو ہو سو ہو، کچھ ہی ہو Whatever happens,' 'what' will be, will be', come what may ہے دَستِ قبلہ نُما لَا إِلَهَ إِلَّا الله خوش باش Delighted, cheerful, pleased, happy استبداد istibdaad ظلم سے حکومت کرنا محترم و شاد despotism, authoritarian rule khur-ram-o-shaad فرہاد farhaad شیریں پر عاشق ہو گیا تھا Farhad, the legendary sculptor who fell in love with Shirin - the queen of the Persian Emperor Khusro عاشق صادق، وہ افسانوی سنگتراش جو خسرو شاہ ایران کی ملکہ Hai dast-e-qiblah numaa...+48 dast-e-qiblah numaa دست قبله نما ایسا ہاتھ جو قبلہ کا رُخ دکھاتا ہو، قطب نما کی سوئی ، سیدھا راستہ A needle of the compass - i.e.the hand that directs, guides to the right direction لا إله إلا الله اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں There is none worthy of امانت amaanat سپرد کی ہوئی چیز واجب waajib That which is entrusted to someone's safekeeping ضروری ، لازمی ، مناسب ,Obligatory, compulsory mandatory, required اتحاد ilhaad سیدھے راستے سے ہٹ جانا Atheism, apostasy استعداد iste'daad صلاحیت Capability, competence, skill, capacity تائید taa'eed تقویت حمایت طرفداری، رعایت qasar Support, advocacy, backing محل، ایوان، حویلی,A palace, a mansion, a castle a large manor فسوں ساز fusooN saaz worship except Allah جادو، منتر ، فریب کرنے والا That which casts, a عصیاں عصا magic spell دیکھئے صفحہ 17 دیکھئے صفحہ 12 دیکھئے صفحہ 26 دیکھئے صفحہ 13 گیره gerah عقدہ ، گانٹھ A knot - i.e.mystery, doubt, عقده گشا uqdah kushaa' مشکل آسان کرنے والا confusion, uncertainty That which removes the confusion, solves the mystery عقیده ثنویت aqeedah-e-sanwiyyat' ایک سے زیادہ خدا ہونے کا عقیدہ Dualism, the belief
4526 in the existence of more than one God تثلیث taslees عیسائی عقیدہ کے مطابق خدا کی تین شاخیں ہیں باپ، بیٹا، روح القدس Christian concept of Trinity - the Holy Father, the Holy Son, and the Holy Spirit كذب Kizb جھوٹ ، دروغ گوئی ئے نیستاں حضور huzoor A falsehood, a lie, a fabrication, an untruth دیکھئے صفحہ 13 دیکھئے صفحہ 31 شش جہات shash jehaat چھ اطراف، تمام عالم چہرہ نما نمودار ہونا ، خود کو دکھانا The whole universe, all six sides chehrah numaa Revealing His face, manifesting بروز حشر barooz-e-hashr قیامت کے دن On the Day of Judgement روح شفا rooh-e-shifaa شفا دینے والا جو ہر The essence of all healing دیکھئے صفحہ 36 غم اپنے دوستوں کا بھی کھانا پڑے ہمیں دیکھئے صفحہ 26 اُن کی جناب میں ، یعنی اللہ تعالیٰ کے آگے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تعظیم سے مخاطب کرنے کے لئے Gham apne dostooN ka bhi khaanaa pare...mimber 6496 In the Holy presence of God Almighy, a title used to address someone to whom great respect is due (here used for Prophet Muhammad SAW) حضرت دیاں hazrat-e-dayyaan دیا لوسر کار، بہت اور بار بار کرم کرنے والا ,The Beneficent One who gives generously and repeatedly شفاعت نادم naadim دیکھئے صفحہ 15 شرمنده، پشیمان شرمسار Ashamed, embarrassed روز جزا جلوه نما نمودار ہونا، خود کو دکھانا jalwah numaa laik لیکن کا مخفف پیا pya محبوب، معشوق contrite, remorseful دیکھئے صفحہ 17 Manifesting, revealing one's self But, yet, however خطبہ پڑھنے کی جگہ ، تقریر کرنے کی جگہ عدل adal' انصاف Pulpit Justice, equity, fairplay قضیہ چکانا qaziah chukaanaa جھگڑا طے کرنا مدعی mud dai دعوی کرنے والا To settle dispute Proclaimer, claimant, plaintiff رشته ودار rishta-e-wedaad محبت کا تعلق حرف غلط harf-e-ghalat The bond of affection غلط لکھا ہوا ، غلط ، نادرست، بے جا، بے ضرورت An incorrect, unneccessary word روئے زمیں roo-e-zameen زمین کے چہرے پر یعنی زمین کی سطح پر On the surface of the earth مری تدبیر جب مجھ کو مصیبت.Meri tadbeer jab mujh ko museebat...+50✈ Woman's beloved, sweetheart, husband
superiority, domination 653 دیکھئے صفحہ 40 دیکھئے صفحہ 41 تدبیر حلقہ دیکھئے صفحہ 11 تقدي وصل جلانا دیکھئے صفحہ 27 خاک اُڑنا بلائے ناگہاں balaa-e-naagahaaN دیکھئے صفحہ 30 اچانک آنے والی مصیبت Sudden unexpected calamity, a sudden catastrophy khaak urnaa مہر mehr be distraught, ruined مہربانی، محبت ,Love, sweet harmony, affection خصومت khasoomat kindness رسوا ہونا ، پریشان نظر آنا، ویران ہونا To be defamed, to ہلاکت halaakat عداوت، دشمنی، جھگڑا ,Enmity, hostility, animosity نتباہی بربادی، قضا گلفت kulfat antagonism talkh رنج ، تکلیف ، مصیبت، کدورت، رنجش ,Grief, vexation کڑوا، تکلیف دہ misunderstanding, affliction, trouble حضرت ذی شاں hazrat-e-zeeshaaN The Exalted Being - i.e.God شان و شوکت والی ہستی ا ا aliz-za ( عزیز کی جمع) قریبی رشتہ دار بخره تیره ی teerah bakhti کم نصیبی زیر میں zairbeen Close relation Ill-luck, misfortune حقیقت کو دیکھنے والا ، تہ پر نظر رکھنا One getting to the معاذ اللہ ma'aazallah root of the matter خدا کی پناہ، خدا محفوظ رکھے !May God preserve us که ومه keh-o-meh چھوٹا بڑا ، خور دو کلاں، خاص و عام، ہمہ شمه ,Small and big تغافل taghaaful high and low, everyone جان بوجھ کر غفلت کرنا، بے التفاتی، کم تو جنگی ، بے پرواہی Deliberate avoidance, ignorance, carelessness, inattention, taking no notice سیادت seyaadat سرداری، بزرگی ، امامت Leadership, primacy, Death and devastation, ruination Bitter, distressing, painful, vexatious ماہی بے آب تکملا نا talmalaanaa مضطرب ہونا ، بے چین ہونا احوال ahwaal (حال کی جمع) کیفیت دیکھئے صفحہ 35 To writhe in anguish Condition, state (of mind and heart) shabeeh تصویر، صورت، مانند، مشابه انانیت annaaniyyat Face, picture, likeness خودی، پندار، غرور، گھمنڈ، خود بینی ,Vanity, self-pride self-ego, vainglory بنانا banaanaa احمق بنانا ، مذاق کرنا ہنسی اُڑانا To ridicule, to mock یاس و نومیدی yaas-o-naumeedi State of hopelessness خدام دیکھئے صفحہ 40 دیکھئے صفحہ 5 'aalam کائنات، دنیا The universe, the world, mankind
+54 عالم دکھانا 'aalam dikhaanaa رونق دکھانا، بہار دکھانا ، نیا رخ دکھانا To demonsrate novel, miraculous, extra-ordinary, or unique phenomena تری محبت میں مرے پیارے Teri mahabbat maiN mere peyare 51 اطاعت itaa'at حکم ماننا، فرمانبرداری، تعمیل حکم بدعت آثار aasaar اثر کی جمع) نشانات، علامتیں zafar کامیابی نصرت دیکھئے صفحہ 36 Traces, signs, symptoms Victory, success, triumph دیکھئے صفحہ 52 مردم سم یار mardum-e-chashm-e-yaar Obedience, submission, compliance رفاقت rafaaqat دوستی، ساتھ Companionship, friendship, camaraderie فلسفہ falsafah علم و حکمت دانائی کی باتیں، علم موجودات، علم جس میں روحانی راہنمائی کی کمی ہو.رہر وطریقت rahraw-e-tareeqat خدا کے قرب کے رستوں کی رہنمائی کرنے والا Philosophy سج محبوب کی آنکھ کی پتلی The pupil of the beloved's kaj eye, beloved's favourite ٹیڑھا ,Askance, disdainfully, disapprovingly critically, angrily, with ill intentions نازاں naazaaN ناز کرنے والا ، فخر کرنا والا Proud of (someone / something) به بانگ بالا ba baaNg-e-baalaa اونچی آواز سے In a loud voice کو نہالانِ جماعت مجھے کچھ کہنا ہے Naunehaalaan-e-jamaa'at mujhe kuch kehnaa Young children 52 نونهالان naunehaalaan ( نونہال کی جمع ) کم عمر بچے ، نوجوان One guiding to the right path leading to nearness with God Fruit samaar تثمار ( شمر کی جمع ) پھل، انتثمار kathin shart b سخت دشوار Difficult, hard, exhausting, troublesome / لازم ، وہ چیز جس پر کسی بات کا انحصار ہو نسبت تکمد nisbate talammuz شاگردی کا تعلق (On the condition, condition on which something is based ضائع zaai' The relationship of being a student جلانا خضر دیکھئے صفحہ 27 دیکھئے صفحہ 12 نصائح nasaalih sanam محبوب، دلبر، پیارا ( جمع اصنام ) ضلال zalaal The beloved Errors, faults تلف، رائگاں، بے فائدہ ، رکاوٹ، بے سود To go waste ( نصیحت کی جمع ) اچھی باتیں، نیک مشورے Good advice طالب انعام in'aam تحفہ، اجر، بخشش، کارگزاری کا صلہ، جمع انعامات دیکھئے صفحہ 35
ahkaam احکام (حکم کی جمع ) فرمان، ارشادات، ہدایات Commands, orders, instructions, injunctions Charity, alms The needy, helpless, weak صدقہ sadqah قربانی ، خیرات، فدا مِسکیں میں miskeen غریب، عاجز، نادار غم ایام gham-e-ayyaam زندگی کے روز وشب کی فکر Worry of worldly affairs The shoulder دوش doash شانه ، کندھا احرام ihraam بے سلا کپڑا جو حج کے موقع پر پہنا جاتا ہے.An unstitched (white) cloth worn on the occasion of the Pilgrimage +55 Reward, present سوز soaz تپش، جوش و جذبات Burning passion, devotion, zeal Core, essence, intellect maghz بھیجا ، اصل گودا نخوت nakhwat/nikhwat ☑ غرور، تکبر، گھمنڈ، گمان Haughtiness, conceit, arrogance, pride برق غضب barq-e-ghazab غصے کی آگ Fire of anger/wrath Abusive language Good wishes دشنام dushnaam گالی گلوچ خیراندیشی khair andeshi بھلا چاہنا عیب یی aib cheeni' یر الہام nayyer-e-ilhaam عیب تلاش کرنا، نکتہ چینی کرنا Finding faults, criticising نیر سورج- الہام کی روشنی mufsid me فساد کرنے والا ,One who creates disorder, riots nammaam چغل خور حرص hirs ہوس،لالچ and/or disturbance A snitch, a talebearer, tell tale, troublemaker Greediness, avarice زُہد وقناعت zuhd-o-qanaa'at تھوڑی سی چیز پر خوش رہنا تابع اوہام auhaam ( وہم کی جمع ) گمان ، ذہنی تصور The light of revelation دیکھئے صفحہ 10 Apprehensions, doubts, suspicions محبان muhibbaan محبت رکھنے والے معاند mu'aanid Those who love عناد کرنے ولا، دشمن، مخالف ,One bearing enmity enemy, opponent, foe, adversary ne'mat-e-uzmaa A great blessing دیکھئے صفحہ 41 نعمت عظمی بہت بڑی نعمت mudabbir تدبیر کرنے والا ، دانشمند عقلمند A thinker; a wise, intelligent person دام Being content with little, contentment seem Silver, wealth, money Heart's satisfaction چاندی، دولت، روپیه دلآرام dil aaraam دل کا سکون، چین رغبت raghbat میلان، رجحان، کشش Inclination, willingness, preference
The dregs, the residue The dregs of wine Destination To walk slowly ورد durd تلچھٹ ت جام tah-e-jaam جام کے نیچے، تلچھٹ مقصود manzil-e-maqsood وہ جگہ جہاں پہنچنے کا ارادہ ہو شست گام ت گام sust gaam آہستہ چلنا ،سست رفتاری گامزن gaamzan تیز چلنا $566 ikraam اگرام : عزت، توقیر عر 'usr آسانی، آسائش آسائش aasaaish راحت ، آرام سکھ چین نفس وحشی nafs-e-wahshi Honour, respect سرکش نفس، گستاخی کی طرف میلان، بے قابوخواہشات Ease Comfort The rebellious self, unleashed desires jafaa kaish تفا کیش ظلم کرنے کا عادی ، ظالم raam The oppressor ره صدق وصفا rah-e-sidq-o-safaa To walk briskly تابع ، مطیع ، فرمانبردار Obedient, tame, submissive سچی راه، پاکیزگی، کارسته The path to righteousness man من دل ضمیر qita'/qata' تراش ، کاٹ ، طور طریق ، ڈھنگ، طرز سر بام sar-e-baam چھت پر نزاکت nazaakat Heart, mind Cut, form, shape, lines باریکی، لطافت، نفاست، نازک مزاجی On the roof Fineness, decency نصیب نسواں naseeb-e-niswaN خواتین کا حصہ ، عورتوں کے مزاج کے مطابق Women's share - i.e.suited to their nature رانجام sar aNjaam مکمل کرنا، نتیجہ، انتظام، بندوبست and piety To accomplish, complete, arrange, carry out آموخته aamokhtah پڑھا ہوا سبق، پچھلا سبق درس dars سبق khaam کچا، ناپخته مہر انوار روشن سورج Revision of the previous lesson A lesson Raw, unripe, unprepared mehr-e-anwaar Bright sun رخشنده darakhshaNdah چمکتا ہوا، نورانی Sparkling, glowing یاد جس دل میں ہو اُس کی دیکھئے صفحہ 9 A diligent hard worker Yaad jis dil maiN ho us ki 53 Dainty like a flower A fly جفاکش jafaa kash محنتی، سختیاں برداشت کرنے والا گل اندام gulaNdaam پھولوں جیسا magas کھی
تابع فرماں tabi'-e-farmaN حکم کی فرمانبرداری کرنے والا تف tuf افسوس کا کلمہ One who submits to a command Woe unto you! One under an obligation بندہ احسان baNda-e-ihsaan احسان مند سوخته دل soakhtah dil جلا ہوا دل، حسین ہراساں heraasaaN ڈرا ہوا، خوفزدہ ، مایوس A saddened heart Frightened, fearful, apprehensive, dejected, despondant حرماں hirmaaN نا امیدی، بدنصیبی، بد قسمتی ,Hopelessness, bad luck دست وگر بیاں dast-o-graibaaN لڑائی، ہاتھا پائی لیک misfortune At each other's throats - i.e.fighting دیکھئے صفحہ 52 الہام ilhaam وحی ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے دل میں آئی ہوئی بات، القا طفل tifl بچه انجان aNjaan نہ جاننے والا ، اجنبی ، بیگانہ، ناواقف ہجر درماں برگ barg زاد zaad سامان Revelation An infant, a child Ignorant, stranger, unknown 457 رفیق rafeeq دوست، ساتھی A friend, companion, comrade بے سرو ساماں be sar-o-saamaaN بے زر، مفلس، بے نوا، فقیر جیب jaib A destitute; penniless, impoverished لباس ، پیراہن Garments, vestment, attire, dress پاره paarah وجی بھیجی ہونا، تار تار ہونا چاک پھٹا ہوا chaak گر یہاں grebaaN پوشاک کا وہ حصہ جو گلے کے نیچے رہتا ہے میزباں meezbaaN To be in tatters Torn The neck opening of a dress ضیافت کرنے والا ، دعوت کرنے والا ، مہمان بلانے والا ، مہمان نواز صاحب خانہ جو دعوت کرے.رند rind آزاد شخص، شرابی مخمور The host A free-thinker, a drunkard بادہ عرفان baadah-e-irfaaN خداشناسی کی لذت دیکھئے صفحہ 34 The intoxicating drink of فردوس firdaus جنت ، بہشت having a knowledge of God Paradise روضه رضوان rauza-e-rizwaan بہشت، باغ فردوس بریں Paradise, heaven, the lofty Paradise, the gardens of Eden دیکھئے صفحہ 30 دیکھئے صفحہ 26 پشیمان یک جان yak jaan A leaf Provisions (for journey) دیکھئے صفحہ 27 خوب گھلے ملے ,Joined in body and soul, united کان kaan united in heart منبع ، سر چشمہ، معدن، وہ جگہ جہاں سے کھدائی کر کے دھاتیں اور
458 جواہرات نکالتے ہیں.The fountainhead, the well-spring, main source, a mine (of minerals, precious metals/stones etc.) A simpleton, a dolt, stupid, silly ابلہ ablah نادان، بیوقوف، احمق پنہاں انگشت بدنداں مکر makr فریب، چالبازیاں ، دھوکا zarar دیکھئے صفحہ 27 مید said شکار شیش محل sheesh mahal وہ مکان جس میں چاروں طرف شیشے لگے ہوں دیکھئے صفحہ 41 A prey A house studded with mirrors, a glass house دیکھئے صفحہ 9 Deception, fraud سارکن saakin رہنے والا An inhabitant, a dweller, an inmate تاک میں بیٹھنا taak main baithnaa تلاش میں رہنا، وقت کا انتظار کرنا To lie in wait, to bide time ناقوس naaqoos سنکھ جو ہند و پوجا کرتے وقت بجاتے ہیں A conch; Hindus blow one during worship to give call for congregation وید waid ہندؤں کی مذہبی کتاب Vedas, the religious book of ساغر حسن تو پر ہے کوئی کے خوار بھی ہو Hindus نقصان آئین سماوی آسمانی منشور منافی Harm, injury, damage aa'een-e-samaawi manaafi الٹ منع God's Decree Contrary, opposite آریوں کو مری جانب سے سُنائے کوئی Saaghir-e-husn to pur he koi maekhaar bhi ho ❤55% AariyoN ko meri jaanib se sunaa'e koi +54 آریہ aareeyah ساغر saaghar ایک قدیم قوم کا نام ہے جو ہندوستان میں آباد ہوئی.ہندوستان شراب کا پیالہ، جام، پیالہ کے ایک مذہبی فرقے کا نام بھی ہے جس کے بانی سوامی دیانند سرسوتی مانے جاتے ہیں یہ گروہ اپنے آپ کو قدیم آریہ قوم کے عقائد پر بیان کرتا تھا.کے خوار طالب A goblet of wine, a wine glass دیکھئے صفحہ 48 دیکھئے صفحہ 35 makhfi Hidden, secret, concealed, covert پوشیدہ چھپا ہوا اخفا ikhfaa پوشیدہ کرنا، چھپانا فلاح ہمسری hamsari برابری، شراکت To hide, conceal, secrete, mask دیکھئے صفحہ 44 Match, equality An ancient race settled in India.Also the name of a religious sect in India founded by Swami Daya Nand Sarswati.This sect claims to follow the beliefs of the ancient Aryans.Evidence, proof Nonsense, rubbish شہادت shahaadat گواہی، ثبوت بیہودہ be hoodah بے معنی ، بکواس بے پر کی اُڑانا بے بنیاد بات مشہور کرنا be par ki oraanaa To spread rumours
459 عدد موثر mu'ssar سوز دیکھئے صفحہ 40 چشمہ فیض و عنایات chashmah-e-faiz-o-inaayaat اثر ڈالنے والا ,Effective, forceful, persuasive مهبط انوار طبيب tabeeb compelling دیکھئے صفحہ 55 دیکھئے صفحہ 49 the healer, the therapist حکیم، ڈاکٹر ، معالج، علاج کرنے والا ,The physician سرمارنا sar maarnaa لا حاصل کوشش کرنا آزار چاره کار chaara-e-kaar علاج، تدبیر محرم اسرار To make a futile effort دیکھئے صفحہ 3 A cure, a remedy, a treatment mahram-e-asraar رازدار، ہمراز، حال سے واقف مونس moonis اُنس رکھنے والا ، ہمدم ، دلی دوست ، ہم نشین غم خوار سالک A confidant Sympathizer, friend, well-wisher لطف و مہربانی کا چشمہ حجاب hijaab پرده،لحاظ ، روک چاک کاری kaari کارگر، بااثر رویت A continuous spring of blessings and favours مجوب mehjoob / mahjoob شرمنده، نادم Veil, inhibitions دیکھئے صفحہ 57 Effective, successful دیکھئے صفحہ 37 Embarrassed, ashamed, feeling contrite پرده زنگاری pardah-e-zaNgaari سبز ہرے رنگ کا پردہ مراد آسمان A green-coloured veil or cover - i.e.sky نخل nakhl درخت واغياثا waa gheyaasaa اے فریاد سننے والے دیکھئے صفحہ 7 دیکھئے صفحہ 49 ساعت A tree دیکھئے صفحہ 20 O, Deliverer from difficulties! i.e.Allah دیکھئے صفحہ 25 منهاج minhaaj میں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں راستہ، شاہراہ ، طریق وصول wusool مُراد کا حاصل ہونا، مُراد کا پانا ابرار abraar نیک لوگ A highway, avenue, path Realization of the desired goal Holy or pious men, saints MaiN teraa dar chor kar jaaooN kahaaN فکر وخون fikr-o-huzn غم فکر نہاں عصیاں isyaan مجھ سے ملنے میں انہیں عذر نہیں ہے کوئی گناہ،خطا، جرم Mujh se milne maiN unhaiN uzr nahiN he koi عذر ❤56 دیکھئے صفحہ 11 57 Grief, sorrow دیکھئے صفحہ 18 Sins, faults, crimes ابر اشک تو به abr-e-ashk-e-tobah ندامت کے آنسو، پشیمانی کا رونا ,Tears of repentance remorse, contrition
طور پہ جلوہ گناں ہے وہ ذرا دیکھو تو 460 حقیقی عشق گر ہوتا تو یہی جستجو ہوتی Haqeeqee ishq gar hotaa to sachchee...دیکھئے صفحہ 41 59 Toor pe jalwaa kkunaaN he wo zaraa dekho...دیکھئے صفحہ 32 58 طور بخدا bakhudaa خدا کی قسم شہ خُو ہاں بیگانه begaanah غیر، پرایا، اجنبی، پردیسی عاقل نگہ ہوش رُبا negah-e-hoash rubaa By God! دیکھئے صفحہ 31 A stranger دیکھئے صفحہ 48 ہوش اُڑا دینے والی نگاہیں A glance that confounds عشق مجازی ishq-e-majaazi انسانوں سے عشق ، بناوٹ کا عشق The allusive love (i.e.of human beings), unreal love صبح و مسا مجنوں majnooN دیکھئے صفحہ 37 ده deh دیہات ه گو گلی گلی لا یزال لم یزل boo koo-ba-koo خوشبو،خوبو، اطوار جاناناں A village In every street and lane دیکھئے صفحہ 11 دیکھئے صفحہ 11 Similitude of characteristics شبیه یار shabeeh-e-yaar دوست کی شکل و شباہت دیکھئے صفحہ 44 دیکھئے صفحہ 31 دیکھئے صفحہ 52 A friend's countenance/visage دیکھئے صفحہ 3 در میخانه اُلفت dar-e-maikhaanah-e-ulfat محبت کے شراب خانے کا دروازہ ، در بارالہی (عشق میں ) پاگل، عاشق Crazy (with love), lovers The doorway to the house of intoxicating love - i.e.The Divine Court جلوه نما لے گرپ انفلوئنزا le grip حشر بپا ہونا جلوه یار jalwah-e-yaar خدا تعالیٰ کا نور، خدا تعالیٰ کا نظر آنا دیکھئے صفحہ 52 وا ہونا جو joo Influenza ندی دیکھئے صفحہ 53 عرفاں دیکھئے صفحہ 51 بے پایاں سالت آنکھیں چار ہونا Manifestation of God's light الطاف خدا altaaf-e-khudaa اللہ تعالیٰ کے کرم، احسان ، لطف Allah's blessings, benevolence, favours دیکھئے صفحہ 24 A river, a brook, a stream دیکھئے صفحہ 45 دیکھئے صفحہ 37 دیکھئے صفحہ 49 aaNkhaiN chaar honaa ایک دوسرے کے سامنے مد مقابل To be face to face looking eye to eye پارہ پارہ ہونا paarah paarah honaa تار تار ہونا، ٹکڑے ٹکڑے ہونا
6616 rafoo Reduced to tatters, torn to shreds مرمت کرنا، پھٹی ہوئی جگہ کو بھرنا To repair, to darn a torn area of a garment or cloth تشنه لب tishnah lab پیاسے ہونٹ ، پیاسا One with thirsty parched lips لور kausar ملک بھی رشک ہیں کرتے وہ خوش نصیب ہوں میں جنت کی ایک نہر ، جنت کا حوض Malak bhi rashk haiN karte woh khushnaseeb غَضب مجیب mujeeb 60 دیکھئے صفحہ 8 The name of a spring in paradise نظر مهر nazar-e-mehr مہربانی کی نظر، پیار سے دیکھنا A glance of love and affection دیکھئے صفحہ 10 نظر قهر nazar-e-qehr غصے کی نظر، غصے سے دیکھنا دیکھئے صفحہ 10 جواب دینے والا ، قبول کرنے والا ، خدا تعالیٰ کی صفت The Answerer of prayers - an attribute of God روث To look in anger and wrath آنکھیں دکھانا aaNkhaiN dekhaanaa دیکھئے صفحہ 3 عدد najeeb شریف، بزرگ دیکھئے صفحہ 40 غضب کی نگاہ سے دیکھنا Person of noble birth, honourable shab-e-zulmat To look wrathfully دیکھئے صفحہ 12 تاریکی کی رات، مشکل حالات A dark night, period of difficulties and misfortune mukhti جس سے بے ارادہ خطا ہو جائے.مصيب museeb One who falters unintentionally lagi dil ki بات کی تہ کو پہنچنے والا ، ٹھیک کہنے والا One who gets to گنج مُعارِف gaNj-e-mu'aarif صياد the root of the matter 30 دیکھئے صفحہ 41 عندلیب (جمع عنادل ) دیکھئے صفحہ 35 سلطنت اکرام نقیب naqeeb تشہیر کرنے والا لگی دل کی دل کو لگی ہوئی (آگ) خداشناسی کا خزانہ رحلت rehlat وفات ، رخصت A heart on fire A treasuretrove of knowledge of God دیکھئے صفحہ 20 کوچہ یار koochah-e-yaar دیکھئے صفحہ 56 محبوب کی گلی صبح و مسا دامن گیر A proclaimer میرے مولامری بگڑی کے بنانے والے Passing away, dying Path leading to the beloved دیکھئے صفحہ 3 دیکھئے صفحہ 26 پیٹھ میدان و غا میں نہ دکھائے کوئی Peeth maidaan-e-waghaa maiN na dekhaa'e...62 Mere maulaa meri bigri ke banaane waale 61
متکوین جہاں takween-e-jahaaN جہاں کی تخلیق ، عالم وجود میں آنا راست raast سچ ، درست ، ٹھیک ، صحیح بگڑی بنانا Creation of the Universe bigri banaanaa True, correct خراب معاملے یا حالت کو بہتر کرنا To set matters right One's being, soul, life-spirit nafs جان، رُوح ہستی خاک میں ملانا khaak maiN milaanaa برباد کرنا، ضائع کرنا ، نا پید کرنا To destroy, annihilate پردہ زُلف دوتا رخ سے ہٹالے پیارے Pardah-e-zulf-e-dotaa rukh se hataa le piaare €63 Thick tresses of (long) hair زُلف دوتا zulf-e-dotaa گھنی زلفیں بحر معاصی behr-e-ma'aasi گناہوں کا سمندر اعداء An ocean of sins and transgressions دیکھئے صفحہ 10 جان کے لالے پڑنا jaan ke laale parnaa جینے کی اُمید نہ رہنا یکه و تنها yakah-o-tanhaa بالکل اکیلا رسالے افواج resaale خادم در khaadem-e-dar نوکر To lose hope of life All alone, solitary Armies Doorman, servant دشت و کہسار dasht-o-kuhsaar Desert and mountains Destitute, empty-handed Blisters 4626 Battle, war khaak uraanaa To disgrace, bring to disrepute دیکھئے صفحہ 61 ونا waghaa لڑائی، جنگ خاک اُڑانا رُسوا کرنا، ویران کرنا لگی دل کی غم و ہم gam-o-ham دُکھ ، افسوس ، ملال، رنج غم Grief, sorrow, anguish, affliction دیده شوق deedah-e-shauq محبت بھری نگاہیں، اشتیاق سے دیکھنا گرز gurz دیکھئے صفحہ 43 Eager eyes ایک ہتھیار جو اوپر سے گول موٹا اور نیچے سے پتلا ہوتا ہے مگدر mugdar A mace وہ بھاری لکڑی جو ورزش کے لئے ہاتھ سے اُٹھاتے ہیں.خاک آلوده khaak aaloodah جس کو مٹی لگی ہو برادر baraadar بھائی ، دوست ،ساتھی جرعه jur'ah گھونٹ A club Covered in dust, dusty A brother, mate, friend A sip, a swallow, a draught وحت رز dukht-e-raz شراب، انگور کی شراب Wine, wine made from grapes دیکھئے صفحہ 46 صحرا اور پہاڑ دیکھئے صفحہ 47 کنگال kaNgaal مفلس، نادار، محتاج چھالے chaale Creation, the mankind آہلے، پھپھولے khalq پینکی پیدائش مخلوق
6636 مئے وصل ملاقات کا لطف mae wasl The intoxicating experience of meeting one's beloved حزب شیطاں hizb-e-shaitaaN شیطان کا گروہ رخنه rakhnah خلل، مزاحمت A group or team of the devil Obstruction, hindrance افکار وهموم afkaar-o-humoom سوچ بچار، غم فکر بارک اللہ barakallah Worries, concerns, cares, troubles, apprehensions اللہ تعالیٰ آپ کو مبارک کرے May Allah make it blessed for you (a prayer) دیکھئے صفحہ 32 نکبت nakbat کیوں غلامی کروں شیطاں کی خدا کا ہوکر افلاس، بدحالی Poverty, penury, sad plight خواری khaari رسوائی، ذلت، پریشانی Wretchedness, disrepute, dishonour Heavenly food KioN ghulaami karooN shaitaaN ki khudaa...64 پزیرا pazeeraa قبول کرنے والا ، قبول کیا گیا ، قبول، منظور That which is مانده maa'edah کھانا، نعمت سُلطاں sultaaN بادشاہ مراد اللہ تعالیٰ King, emperor, i.e.God Almighty خوان ہدایت khaan-e-hidaayat خوان کا مطلب دستر خوان ، ہدایت رہنمائی accepted or granted jazb انہماک Absorption, allurement, attraction maseehaa چارہ گر، معالج ،طبیب، ڈاکٹر ، علاج A tablecloth laid out with spiritual food that serves as guidance towards the right path Messiah, physician, healer, doctor, cure دیکھئے صفحہ 43 سگ دنیا sag-e-dunyaa دنیا کا کتا ، دنیاوی لذتوں کا دلدادہ One fond of worldly pleasures, materialistic The sinful heart Pure, holy Clean, pure Vinegar A sparkling قلب عاصی qalb-e-'aasi Friends, cronies أحباب ahbaab حبیب کی جمع ، دوست ، آشنا تقریب taqreeb باعث وجہ، موقع محل ملاقات کا ذریعہ ,Cause, reason گنہگار دل طيب tayyib پاک صافی saafi صاف،خالص سرکه sirkah گنے یا انگور کا شیرہ جسے سڑا کر خمیر اُٹھالیتے ہیں ید بیضا yad-e-baizaa سفید چمکدار ہاتھ ، حضرت موسیٰ کا معجزہ occasion, opportunity (of meeting) tarahhum رحم، شفقت، ہمدردی Kindness, mercy, sympathy, compassion نچلا nichlaa خاموش، چپ چاپ Quiet, subdued ہونٹ کی حرکت ، بولنا jumbish-e-lab Movement of the lips, i.e.the act of speaking
6646 white hand, a miracle given to Moses راحت سفر rakht-e-safar ہے رضائے ذاتِ باری اب رضائے قادیان سفر کی تیاری کرنا He razaa'e zaat-e-Baari ab razaa-'e-Qadian رضا razaa مرضی مدعا اموال amwaal 65 One's will or intent To prepare for a journey چرخ چهارم charkh-e-chahaarum چوتھا آسمان بنا binaa بنیاد دیکھئے صفحہ 11 ناقہ naaqah اونٹنی ، سانڈنی The fourth sky Foundation A she - camel مال کی جمع) دنیاوی مال متاع Material possessions ضاء 'ziyaa طالب دیدار گدا عرش معلیٰ 'arsh-e-mo'allaa سب سے اُونچا آسمان دیکھئے صفحہ 35 روشنی، چمک، رونق Light, brilliance, splendour دیکھئے صفحہ 38 بہاؤ اللہ bahaa'ullah اللہ تعالی کی رونق دیکھئے صفحہ 23 God's glory میں تو کمزور تھا اس واسطے آیا نہ گیا MaiN to kamzoar tha is waaste aayaa na giaa 66 The highest sphere of heaven اد عائے پیار idda'aa-e-peyaar پیار کا دعوی Claims of love, protestations of love ارض و سما لوا liwaa جھنڈا علم معجز نما mujez numaa A flag, a standard معجز نمائی معجزہ دکھانے والا ، کرشمہ دکھانے والا Miraculous, one who shows miracles افسون afsoon جادو، سحر زُلف دوتا محال Magic, mesmerism, hypnotism تشریع tashree شریعت ششدر shashdar حیران پریشان ہکا بکا قول qaul بات ،کلام، وعده صفحہ و ہر safha-e-dehr دہر روئے زمین ، دنیا دیکھئے صفحہ 62 دیکھئے صفحہ 19 صائب saalib درست ، ٹھیک دیکھئے صفحہ 62 دیکھئے صفحہ 32 (Islamic) Sharia'at Astounded, astonished Words, saying, promise The earth, the world کوچہ ہائے قادیاں koochah haale Qadian قادیان کی گلیاں The streets of Qadian بانیل مرام baa nail-e-maraam کیفیت kaifiyyat / kaifi-yat Correct, right حالت، احوال، حقیقت، عالم، (جمع کیفیات) حصول مقصد ، مراد پانے کے ساتھ ، مقصد پورا ہونے کے ساتھ جاه و عزت jaah-o-izzat With the attainment of goals, with the desire fulfilled, success شان و شوکت، احترام State, condition Dignity and honour,
+656 کبر کان نقش اُڑانا grandeur, magnificence naqsh uraanaa بے شمار be-samaar بغیر پھل کے، بے فائدہ دیکھئے صفحہ 18 رانگاں دیکھئے صفحہ 57 رہن rihn گروی ( کسی چیز کی ) چھاپ ، خیال ،تصور، تاثیر یا اثر کومٹانا To erase the imprint, memory, image, impression or influence of something gabr صید و شکار غم ہے تو مسلم خستہ جان کیوں صبح و مسا Said-o-shekaar-e-gham he too muslim...67 صید و شکار said-o-shikaar دیکھئے صفحہ 58 خستہ جان khastah jaan پریشان آزرده دل، بدحال گھائل Afflicted, plagued, distressed, agrieved, anguished, weighed-down, oppressed..Fruitless, futile دیکھئے صفحہ 27 Pawned پرست، زردشت کا پیرو A fire-worshipper, an infidel, a follower of Zoroaster کسب معاش kasb-e-ma'aash روزی کمانا رہیں ییم جان دیکھئے صفحہ 3 To earn a living دیکھئے صفحہ 47 دیکھئے صفحہ 20 چیرہ دستیاں cheerah dastiyaan ، جبر، غلبہ، طاقت ، قوت، برتری ,Supremacy, control dominance, power, hold, oppressions, excesses, brutality, tyranny To be forgotten, erased, efaced Habit, disposition, nature To bestow a favour امان فراخ fraakh کھلا، کشادہ، وسیع (کشادہ دل) دیکھئے صفحہ 20 محوہونا mahv honaa Broad, spacious, بھول جانا، مٹ جانا wide, ample; also: generous, large-hearted gardesh-e-aasmaan The wheel of misfortune, گردش آسمان بدنصیبی، بد قسمتی کا چکر خصلت khaslat عادت adversity, ill luck مامضلی maa mazaa جو گزر گیا، جو ہو چکا، گزشته ,Bygone, former, past lost, forgotten امتنان imtenaan احسان کرنا خُلق khulq عادت، خصلت، خوش مزاجی ، وصف Nature, habit, politeness, civility, good- disposition, amiability, good-manners دیکھئے صفحہ 62 خَلق برگشته bargashtah پھرا ہوا، منحرف، مخالف Alienated, withdrawn, disaffected, discontented, antagonistic, hostile دیکھئے صفحہ 8 Honour, prestige splendour, glory A sword دیکھئے صفحہ 20 A friend of the world آن بان aan baan شان و شوکت، فخر سیف saif تلوار جہل رفیق دہر rafeeq-e-dehr دنیا کا دوست
66% رسم وداد rasm-e-wedaad محبت کا تعلق قطع کرنا Ties of affection, bonds of love qata' karnaa کاٹ دینا ختم کر دینا، جاری نہ رکھنا ,To sever, to cut off غلام در ghulaam-e-dar to discontinue عیت ghaibat غیر موجودگی ، غیر حاضری بیعت bai'at اطاعت کا عہد مغلوب يَومُ البعث yaumul ba's Absence Pledge of allegiance دیکھئے صفحہ 43 دوست احباب، ماتحت لوگ، در کے نوکر ، ملازم یہاں معنی زمین و جی اٹھنے کا دن ، یوم حشر The day of Ressurection آسمان کی سب اشیاء کے ہیں Servants; here it refers قضا to everything present in Heaven and earth اہلِ پیغام یہ معلوم ہوا ہے مجھ کو Ahl-e-paighaam ye maa'loom hua he mujh ko 68 شہتیر shehteer بڑی کڑی جس پر چھوٹی کڑیاں رکھی جاتی ہیں.دیکھئے صفحہ 1 Support, a large beam supporting the roof اہل پیغام ahl-e-paighaam طامع taame وہ لوگ جو حضرت خلیفہ اول کی وفات کے بعد خلافت سے علیحدہ حریص ، لالچی طمع کرنے والا ,Greedy, avaracious ہو گئے.The people who separated from Khilafat after the demise of Hazrat Khalifatul-Masih the First (RA) Loyal, faithful, devoted وفا کیش wafaa kaish Brave and gallant warriors, seasoned soldiers وفا شعار، وفادار رن بیر ran beer بہادر، جنگجو، سورما چھلنی کرنا chalni karnaa چھید کرنا ، زخمی کرنا پشت pusht کمر، پیٹھ آزمائش aazmaa'ish امتحان ، جانچ، پرکھ مشق شکوه shikwah شکایت یر peer خطا ہادی رہنما، مرشد To pierce, to inflict wounds Back Test, trial, practice A complaint, grievance Guide, a spiritual leader, reformer khataa geer غلطی پکڑنے والا Fault-finder nakhcheer شکار، صید، شکار کیا ہوا جانور covetous, grasping دیکھئے صفحہ 4 The hunted prey نہیں ممکن کہ میں زندہ رہوں NahiN mumkin ke meiN zindah rahooN +69 نفس اماره nafs-e-ammaarah برائی کی طرف مائل کرنے والا نفس sarkash سرکش نافرمان، باغی یخ پا بہت ناراض ہونا seekh paa ذره تن zarrah-e-tan جسم کا ہر ذرہ مدعا مانی maani The self that incites to sin Disobedient, rebellious To be very upset Every fibre of one's body دیکھئے صفحہ 11 ایک مشہور و معروف نقاش (276-216ء ) جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا تھا اور نقاشی کو اپنا معجزہ بتا تا تھا
667% Manes (216-276 AD) - a renowned painter who lay claim to prophethood بهزاد bahzaad معة mu'azzaz عزت والا، بزرگ، شریف، وقیع ایک نامور مصور کا نام Name of a famous painter ثناخواں مثیل maseel نظیر، مثل، مانند، صورت، نمونه عرفاں آمین Image, in the likeness of مریم نے کیا ہے ختم قرآں Maryam ne kiyaa he khatm Qur'aaN 70% aameen Honourable, respectable, noble khaaN sanaa تعریف کرنے والے لوگ ,People singing praises جویاں joyaan تلاش کرنے والا ، ڈھونڈنے والا ارتقا دیکھئے صفحہ 45 اللہ تعالیٰ میری دعا قبول فرما، قرآن پاک مکمل پڑھنے پر تقریب people who praise One who seeks, seeker دیکھئے صفحہ 11 Obedient, law-abiding زیرفرماں zair-e-farmaaN محکوم، ماتحت دل میرا بے قرار رہتا Amen; the ceremony held at the completion of the first reading of the Quran جهت jehat سمت، طرف (جمع جهات) حلقہ ملائکہ malaa'ikah فرشتے ( ملک کی جمع) All aspects دیکھئے صفحہ 41 مهر ولطف و احسان mehr-o-lutf-o-ihsaaN محبت، پیارا، حسان Angels Love, affection, favour یار از لی yaar-e-azali ہمیشہ سے محبوب، اللہ تعالیٰ The eternal Beloved, i.e.Allah مہر تاباں mehr-e-taabaaN چمکنے والا سورج گلستاں gulistaan باغ ، چمن The bright sun A garden در افشاں dur afshaaN موتی برسانے والا (Showering pearls (of wisdom خیمی khurrami خوشی و مسرت Happiness, joy Dil meraa beqaraar rehtaa he $71 نگار دیکھئے صفحہ 43 خُمار دیکھئے صفحہ 32 اشکبار دیکھئے صفحہ 21 تاریک و تار دیکھئے صفحہ 41 خوار دیکھئے صفحہ 32 سوخته sokhtah جلا ہوا Burnt, aggrieved طبیب دیکھئے صفحہ 59 wehshat/wahshat گھبراہٹ ،خوف ، جنون، دیوانگی ,Fright, terror, dread عارضی aarezi' تھوڑی مدت کیلئے ، وقتی فرار faraar نقار بھاگنا، naqaar madness, apprehension Temporary, transient To escape, flee, run away کینه نفاق، حسد، دشمنی ,Jealousy, malice, envy grudge, animosity, enmity, hatred
فر به تن farbah tan 4686 gharrah موٹا جسم ، دنیاوی ضروریات پوری کرنے کی طرف مائل Corpulent, fat, inclined towards fulfilment of worldly needs یارو! مسیح وقت کہ تھی جن کی انتظار Yaaro maseeh-e-waqt ke thi jin ki intezaar 72 ایام سعد ayyam-e-sa'd و گھمنڈ، غرور بدع و کفر bid'o kufr بدعت سر ہونا sar honaa فتح ہونا جود jood Pride and vanity Innovations in religion To overcome, to conquer بابرکت دن خوش نصیب زمانه Auspicious days, days سخاوت، فراخدلی، کرم، بخشش of prosperity and good fortune Quickly, fast, speedily بسرعت basur'at تیزی سے، جلدی سے چوب خشک choab-e-khushk سوکھی ہوئی لکڑی Dry wood Munificence, generosity, benevolence بُرہان burhaan دلیل ، نشان مرحبا marhabaa واه ، خوب Argument, reason, proof Bravo! فلاح سعادت sa'aadat خوش بختی ، برکت یف دیکھئے صفحہ 44 وحشت دل wehshat / wahshat-e-dil دل کی گھبراہٹ ، دیوانگی ، جنون ,Apprehension, fear madness of the heart Good fortune, blessedness سر گشته و حیران sargashta-o-hairaan دیکھئے صفحہ 9 Alas! حیران پریشان بادہ نوشی baadah noshi شراب پینا Worried, anxious Drinking wine waa hasrataa ( حسرت،افسوس، ہائے افسوس ،حیف کون سا دِل ہے جو شرمندہ احسان نہ ہو Kon saa dil he jo sharmiNdah-e-ihsaan na ho 73 خائف و ترساں khaa'if-o-tarsaaN ڈرنے والا ، خوف کھانے والا majlis رند بیٹھنے کی جگہ ، انجمن صحبت A meeting place, company بصد بجز و نیاز basad 'ijz-o-neyaaz دیکھئے صفحہ 57 Fearful, afraid, apprehensive A lump of flesh مضغه گوشت muzghah-e-gosht گوشت کا لوتھڑا، گوشت کا ٹکڑا از حد خاکساری کے ساتھ مقبول maqbool With abject humility محرم و شاداں khurram-o-shaadaaN دیکھئے صفحہ 51 عمران imraan' میں رو paish rao آگے جانے والا، آگے آگے چلنے والا خنداں قبول کیا گیا، ہر دلعزیز ، پسندیده Accepted, favoured حضرت موسیٰ کے والد Imran - the father of Moses (AS) Precursor, forerunner حد نیاں had-de nisyaan دیکھئے صفحہ 27 بھول جانے کی حد، انتہا Limits of forgetfulness
Intercedor €69✈ دیکھئے صفحہ 26 شافع shaate Ancestors, progenitors شفاعت کرنے والا saa'at-e-'usrat ساعَتِ عُسر تنگی گی گھڑی ہمشکل کا وقت Hard times, period of difficulties Forgotten, abandoned دیکھئے صفحہ 55 Power of speech Went away, left, departed عصیاں أجداد ajdaad آبا و اجداد، بزرگ نازاں دیکھئے صفحہ 54 mukhar-rib / mukhrib خراب کرنے والا ، ویران، برباد کرنے والا جو دو احساں jood-o-ihsaaN سخاوت اور احسان بسارا besaaraa Destroyer, one who damages or spoils فراموش کر دیا، بھلا دیا سوز Magnanimity, generosity, favour گویائی goyaai جوراغیار jaur-e-aghyaar دشمنوں یا غیروں کا ظلم نالاں naalaaN Cruel treatment of the enemy or strangers بولنے کی طاقت سدھارا sedhaaraa رخصت ہوا سمندر samandar نالہ کرتا ہوا ، فریادی،شا کی Complainant, complaining بحر ، دریائے اعظم ،ساگر خريص harees لالچی، حرص والا ، حاسد قت shukr-e-minnat شکر مِنتُ احسانات کا شکر Greedy, avaracious Gratitude thankfulness for the favours ہوتا تھا کبھی میں بھی کسی آنکھ کا تارا سالک ناگاه اچانک، یکدم naagaah b Sea, ocean دیکھئے صفحہ 49 All of a sudden ہاتف عیبی haatif-e-ghaibi غیب کی آواز دینے والا فرشتہ An angel's voice from the heaven Hota tha kabhi maiN bhi kisi aaNkh ka taaraa 74 دیکھئے صفحہ 29 صید مصائب said-e-masaa'ib مصیبتوں کا شکار Victim of calamities چاره caharah علاج، تدبیر Cure, treatment, redress Beautiful people شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را ShaahaaN che شاہوں کا فقیروں کو نواز نا کوئی تعجب کی بات نہیں 'ajab gar ba nawaazand gadaaraa It is not improbable that Kings may grant a favour to a beggar Piety, righteousness, worship Blunt پوچھو جو اُن سے زُلف کے دیوانے کیا ہوئے مہوشوں mahwashoN خوبصورت لوگ ( مہ وش کی جمع) زہد وتعبد zuhd-o-ta'ab-bud نیکی ، پرہیز گاری ، عبادت، بندگی kuNd کھونڈا، تیز کا اُلٹ زانوئے دلدار zaanoo-e-dildaar محبوب کی گود، قرب Poocho jo un se zulf ke deewaane kiaa hu'e +75% The beloved's lap - i.e.his nearness
+70 خانه khum khaanah ئم خان: شراب خانہ ، مے خانہ ہم انہیں دیکھ کے حیران ہوئے جاتے ہیں Ham unhaiN dekh ke hairaan hue jaate haiN €76 A liquor-house, a tavern, an ale-house, pub مستانے mastaane مست لوگ، متوالے مدہوش Intoxicated, inebriated, drunk, drunk with God's love حقیقت مخفی haqeeqat-e-makhfi عُریاں tameez دیکھئے صفحہ 31 شناخت، جان پہچان، فرق ,Identity, individuality distinction, differenciation دیکھئے صفحہ 57 subhah A string of beads, rosary دیکھئے صفحہ 11 دیکھئے صفحہ 65 دیکھئے صفحہ 2 دیکھئے صفحہ 25 چھپی ہوئی سچائی منكشف کھلا ہوا تابع فرمان Hidden truth, divine secrets munkashif Apparent, manifest, revealed تسبیح ، مالا والله واقفان راز waaqefaan-e-raaz راز سے آشنا، اصلیت کے جاننے والے Confidant, one aquainted with secrets سرشار ساعت فرزانے farzaane دشت و بیابان dasht-o-bayaabaan عاقل، دانا، دانشمند، سمجھدار ,The wise, the intelligent صحرا جنگل، بے آباد میدان بے کیف بے لطف the knowledgeable, the enlightened be kaif Unintoxicated, sober ابواب abwaab دروازے (باب کی جمع) بغض bughz Doors armaan ازمان خواہش گریه geryah رونا Desert, jungle, wilderness Wish, longing, desire Yearning, crying, weeping, wailing, lament کینه حسد ، عداوت Malice, spite, grudge, enmity بخش دو رحم کرو شکوے گلے جانے دو عذر شقاوت shaqaawat Bakhsh do rehm karo shekwe gile jaane do دیکھئے صفحہ 11 تریاق tiryaaq €776 ظلم وسفا کی Villainy, cruelty, brutality, tyranny ایسی دوا جو ہر زہر کا توڑ ہو An antidote to all poisons guththi Riddle, knot, complication, perplexity Clear up a confusion, to disentangle, to unravel عقده، گره ، اُلجھن سلجھانا suljhaanaa الجھن دور کرنا مہر mihr محبت ، شفقت، ہمدردی، رحم Kindness, compassion, affection قدوم qadoom قدم کی جمع) کسی جگہ سے آنا، تشریف لانا Footsteps, (signs of) approach, arrival
+71 دانا daanaa عقلمند سمجھدار پیمانے paimaane ناپنے کے آلے ، ترازو در بان darbaan چوکیدار Wise, intelligent A measure, a guage A watchman تو وہ قادر ہے کہ تیرا کوئی ہمسر ہی نہیں Too wo Qaadir he ke teraa ko'i hamsar hi...$78% قادر بے در be dar کھویا ہوا، غائب استاده کھڑا ہوا istaadah مینا meena شراب کی بوتل مقدر Missing, lost, untraceable Standing in readiness, steady Long-necked bottle of wine دیکھئے صفحہ 13 دیکھئے صفحہ 44 دیکھئے صفحہ 53 دیکھئے صفحہ 11 دیکھئے صفحہ 5 مرے ہمراز بے شک دل محبت کا ہے پیمانہ بے کس، جس کا کوئی زور نہ ہو ، طاقت نہ ہو، بیچارا ، بے گھر جهل ماندین maaNdain غار، بھٹ، کھوہ +796 Mere hamraaz beshak dil mahabbat kaa he...Powerless, weak, helpless سودا ہونا saudaa honaa کسی چیز کا جنون ہونا، دھن لگنا دیکھئے صفحہ 20 Cave, den, lair To presist keenly in the fulfilment of a desire, to be obssessed with something مضطر دیکھئے صفحہ 39 رندانه rindaanah آزادانه جاں بخش jaaN bakhsh نئی زندگی دینے والا Free-spirited, carefree Infusing new life, reviving, invigorating سمت samt, simt طرف کا فور ہونا kaafoor honaa غائب ہونا، زائل ہونا، قائم نہ رہنا Direction, side مه واختر mah-o-akhtar چاند ستارے نالے مه تر miyah-e-tar گیلی پلک- رونا جو ہر jauhar قابلیت ترحيب tarheeb محبت پیدا ہونا، خیر مقدم کرنا مفقود mafqood The moon and the stars دیکھئے صفحہ 16 Wet eyelashes; crying Merit, ability To welcome raNjoor دُکھی غمزدہ Is dispelled, vanishes, disappears زیارت zeyaarat Grief-stricken, saddened دیکھئے صفحہ 38 دیکھئے صفحہ 12 کسی متبرک مقام، چیز یا آدمی کا دیکھنا Pilgrimage, a visit to a shrine, undertaking a journey to see a sacred object or an august person پرشکسته par shikastah جس کے پر ٹوٹ گئے ہوں، مجبور
To be abashed, to be filled with contrition, ashamed, repentant €72 Broken down, afflicted, distressed wretched maiN دیکھئے صفحہ 21 Priceless and invaluable life خود اپنا آپ خودی، انا ,One's own "self", ego ظہور too egotism, self-love دیکھئے صفحہ 6 مخاطب ، سامنے والا You", the person addressed" انانیت دن کو تارے نظر آنا دیکھئے صفحہ 53 din ko taare nazar aanaa غم کے باعث شدید صدمہ پہنچنا، تاریکی چھا جانا، کچھ سمجھائی نہ دینا فُرقت نقد جان naqd-e-jaan جان جیسی دولت خوف و خطر صبح sahar guhr موتی، گوہر To experience great suffering due to some sorrow, to be unable to understand or perceive فاقد faaqid کھو دینے والا انگارے aNgaare (انگارہ کی جمع) چنگاری، آگ Burning embers, fire پدر pedar پہنچائیں در پہ یار کے وہ بال و پر کہاں Pauh NchaaeiN dar pe yaar ke woh baal...باپ ابا بال و پر baal-o-par 4806 اڑنے کی طاقت The power of flight, ability to fly رسا اذن izn اجازت حکم تاجور taajwar بادشاہ، تاج والا ، تاجدار نامه بر naamah bar capacity, strength, vigour دیکھئے صفحہ 29 Permission, command The crowned king چٹھی رساں ، قاصد از بس az bas Courier, a messenger بہت زیادہ ، نہایت، نتیجہ، غرض، غایت انفعال Extremely necessary, sufficiently آب آب ہونا aab aab honaa پانی پانی ہونا، پسینہ پسینہ ہونا، شرمندہ ہونا دیکھئے صفحہ 49 دیکھئے صفحہ 4 Morning دیکھئے صفحہ 25 A pearl At loss, one who has lost (someone / something) بحروبر ناؤ naa'o قضا و قدر qazaa-o-qadr Father دیکھئے صفحہ 46 A boat تقدیر الہی ، خدا کی رضا God's decree, fate, destiny kamaNd رسی یا چمڑے کی سیڑھی A kind of scaling ladder made of ropecord, rope - ladder سعی پیہم مری نا کام ہوئی جاتی ہے Sa'i-e-paiham meri naakaam ho'ee jaati he سعی sai کوشش ارزاں arzaaN کم قیمت ستا +81 Endeavour, effort, attempt دیکھئے صفحہ 10 دیکھئے صفحہ 69 Low-priced, cheap
یہ خاکسار نابکار دلبرا وہی تو ہے Yeh khaaksaar naabkaar dilbaraa wohi to hai 82 خاکسار khaaksaar خاک کی مانند ، عاجز ، فروتن Like dust, i.e.humble €73 Red, ruby-coloured Privacy, seclusion دیکھئے صفحہ 23 نابکار naabkaar بیکار modest, self-effacing, lowly, respectful Good for nothing, useless, unworthy Beloved دیکھئے صفحہ 11 The eye دیکھئے صفحہ 24 dilbar chashm خوشہ چین khoshah cheen فیض حاصل کرنے والا ، فائدہ اُٹھانے والا Recipient of (divine) blessings, beneficiary خطا دیکھئے صفحہ 12 جزا jazaa اجر، ثواب بدلہ Repayment, recompense for تجلّیاں tajalliaaN good deeds), reward (تجلی کی جمع ) ، ظاہر ہونا، روشنی ، خدا تعالیٰ کے جلوے Illuminations, divine manifestations گلفام gulfaam سرخ رنگ خلو khalwat تنہائی ، علیحدگی، گوشه نشینی muztarib پیر مغاں مُضطرب اضطراب والا ، بے چین، بے کل، مضطر، گھبرایا ہوا Distressed, uneasy, perturbed, agitated Manifest, arrayed jalwah fegan جلوہ فگن ظاہر، نمایاں نمودار وحشی رام raam دیکھئے صفحہ 17 تابع مطیع، فرمانبردار To be subdued, to be made زُلف zulf to comply/obey, submissive بال، گیسو، کاکل A lock of hair, tresses of long hair در پیئے dar pae خواہاں To be bent upon something, to be after something, to be in search of سر بام sar-e-baam In public, in the open, in full view of others دیکھئے صفحہ 41 چرا hiraa کھلے عام دام چشمه فیض chashma-'e-faiz مکے کے نزدیک ایک پہاڑی جس کی غار میں آنحضور پر پہلی وحی نازل ہوئی A hill near Mecca; in one of its cave فائدہ نفع، برکت کا چشمہ The source of beneficence مَعرض الزام ma'rez-e-ilzaam جس پر الزام لگایا ہو Place of manifestation of an accussation, the accused تابع الہام tabi-e-ilhaam الہام کے تحت کام کرنے والا، خدا کا فرمانبردار the Holy Prophet (SAW) received the first divine revelation (cave Hira) قدیر Qadeer سب قدرتوں کا مالک ، خدا تعالیٰ کی صفت The Possessor of Power and Authority (an attribute of God Almighty) خیر وشر khair-o-shar اچھائی برائی Good and bad, goodness and vice One guided by and submissive / obedient to divine revelation
ناؤ nooh €74 دیکھئے صفحہ 72 Prophet Noah (AS) کان صید مصائب said-e-masaa'ib مصیبتوں کا شکار دیکھئے صفحہ 57 A victim of calamities / misfortunes, one who falls prey to miseries حضرت نوح علیہ السلام ناخدا جانفزا jaaN fazaa دل کو خوش کرنے والا ، فرحت انگیز دیکھئے صفحہ 15 Exhilarating, invigorating, enlivening ترے در پر ہی میری جان نکلے Tire dar par hi meri jaan nikle ❤83 خواہاں khaahaaN چاہنے والا، خواہشمند، طالب Desirous, wishful, eager, ambitious lil laah For God's sake, in the name of God اللہ کیلئے کلفت qishr چھلکا دریغا dareghaa افسوس ہے، غم ہے نفسِ دَني دیکھئے صفحہ 53 Peel, bark, shell, husk Alas! (An exclamation of sorrow) nafs-e-dani دنیا سے تعلق رکھنے والا ، کمینہ، ذلیل ,The ignoble self the base or the worldly self, i.e.attached to the material world نالاں پیکان paikaan نیزے کی نوک، بھالے یا برچھی کی آنی دیکھئے صفحہ 69 The point of a spear, the arrow-head بُهتان buhtaan الزام False accusation, false imputation Favour, munificence, benevolence, forgiveness bakhshish بخشش عطا، کرم، معافی ہے زمیں پر سر مر الیکن وہی مسجود ہے He zameen par sar meraa lekin wohi masjood مسجود جود masjood 84 جس کو سجدہ کیا جائے.The object of prostrations, i.e مطلقاً mutlaqan بالکل قطعی مسدود masdood روکا گیا، بند کیا گیا فردوس مقصور maqsood منزل، مقصد مدعا مفقود mafqood Allah, one who is worshipped Altogether, totally, absolutely Closed, shut, stopped کھویا گیا، غائب، گم شدہ دیکھئے صفحہ 57 Aim, object, goal دیکھئے صفحہ 11 Lost, missing, lacking ghubaar aanaa غبار آنا دل میلا ہونا، کدورت پیدا ہو جانا To be displeased, feel resentment, offended خبار آلود ghubaar aalood گرد میں بھرا ہوا مٹی میں آٹا ہوا ابد abad ہمیشگی ، وہ زمانہ جس کی انتہا نہ ہو ازَل azal ابتدا Covered in dust Eternity, infinity Beginning, origin, infinity حور وجناں hoor-o-janaaN حور میں اور جنت، خوبصورت عورتیں جو بہشت میں نیکوں کی Beautiful women promised to خدمتگار ہوں گی all pious men in the next world, rewards promised to all pious people in paradise
Need, want, lack, necessity احتیاج ihteyaaj ضرورت، حاجت، خواہش مُقْتَضائے حسن خوبصورتی کی ضرورت muqtazaa-e-husn Requirement, demand of beauty 475 اپنی خواہشوں کا شکار A victim of one's own desires مطرود matrood ambitions, inclinations or vanity رد کیا ہوا، منسوخ معطل ، نا منظور ,Rejected, spurned نجہ کش ہونا panjah kash honaa expelled, cast off دو آدمیوں کا ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر زور آزمائی میر sir بھید، راز ( جمع اسرار ) Secret, key کرنا، مقابلہ کرنا دیکھئے صفحہ 24 بے سود besood Apparent, visible بے فائدہ ، بے کار شاہ ہود mashhood موجود، ثابت سود mehsood / mahsood حسد کیا گیا ، رشک کیا گیا The object of people's envy جنس jins نوع قسم، چیز، اسباب،سودا ، سرمایہ تقویٰ Kind, species, wares, products, commodities بے حساب be hisaab بغیر حساب کے، ان گنت ، بے شمار بے حد دیکھئے صفحہ 25 دیکھئے صفحہ 37 Innumerable, countless, incalculable بے حد be had جس کی کوئی حد نہ ہو، بے حساب، بے شمار To be locked in combat, to strive, to fight against Useless, futile, unavailing, ineffectual عرصہ سعی محبان arsa-e-sa'i-e-muhibbaaN' محبت کرنے والوں کی محنت کا زمانہ The duration of striving in love by those who profess true love Extended to eternity, perpetual, continued to eternity تا ابد محدود ہے taa abad mamdood he آخر تک پھیلا ہوا ہے.میں تمہیں جانے نہ دوں گا MaiN tumhaiN jaane na dooN gaa 85% میگوں maegooN Unbounded, inexhaustible, immeasurable, محدود mahdood حد کیا گیا،گھیرا گیا، احاطہ کیا گیا محصور محمود mahmood endless, unlimited Restricted, limited, narrow بہت تعریف کیا گیا Highly praised, the most نقضا سخا وجود sakhaa-o-jood فیاضی، سخاوت praiseworthy شراب کے رنگ کا سُرخ ، لال ,Wine-coloured, red کوسو koso ruby-coloured کو سنا ، ڈانٹنا، بُرا بھلا کہنا To revile, berate, reproach نقش پا naqsh-e-paa قدموں کے نشان دیکھئے صفحہ 12 غَضِ بَصَرْ Munificence, generosity, bounty, largese ghaz-ze-basar Footprints, tracks آنکھیں جھکانا نظر انداز کرنا To lower one's eyes in modesty, to overlook دیکھئے صفحہ 19 صید ہوا said-e-hawaa
دامان عمل اک عمر گزرگئی ہے روتے روتے Ik umar guzar ga'i hai rote rote 86 daamaan-e-'amal 476 زینه zeenah سیٹرھی ، راستہ مقدر A ladder, a staircase, a way (to something) واحد waahid عمل کا میدان Field of action, the effects of one's action or deeds ایک تنہا، لاشریک، خدا تعالیٰ کی صفت داغ daagh دهبه، الزام کو بت naubat Mark, blot, stain, blame دیکھئے صفحہ 11 One, solitary, Unique - an attribute of Allah ساجھی saajhi حصہ دار، شریک حالت انجام Stage, situation, resultant position کشت kisht کھیتی، بویا ہوا کھیت چھاننا chan-naa The crop, a sown field A partner, an associate, a shareholder بھیک bheek گدائی ،سوال ، خیرات، بھکشا Charity, alms, offering, aid خدایا اے مرے پیارے خدایا تلاش کرنا ، جانچنا، کھوج کرنا To seek, explore, search ہوش و حواس hoash-o-hawaas عقل و تمیز Reason, sense, understanding میں اپنے پیاروں کی نسبت MaiN apne piaarooN ki nisbat...+87 خر انا ghuraanaa غصے کی آواز نکالنا ، دھاڑنا To growl in anger, to roar گت بھرنا kaf bharnaa بہت غصہ آنا ، غصے سے منہ میں جھاگ آنا To fume and frown in rage, to be frothing at the mouth in fury Khudaayaa ae mere piaare khudaayaa +88 اله العالمیں ilaahul'aalameen تمام جہانوں کا معبود، خدا تعالیٰ رَبُّ النبر ایا rab-bul-baraayaa کائنات کا مالک ملیک maleek مالک خلاق عالم The God of all the worlds, i.e.Allah God, Lord, Protector, Preserver, Master of the whole universe Master, Lord, Owner khallaaq-e-'aalam مقصور چھیننا jheeNpnaa شرمانا ، آنکھ چرانا دیکھئے صفحہ 74 To feel embarrassed, to hesitate, to feel diffident جوٹھا joothaa کسی کے آگے سے بچی ہوئی خوراک Leftover from someone's plate کونه، کوتاہ kotah, kotaah چھوٹا، کم، تھوڑا ، مختصر Small, minor, insignificant, trivial کائنات کا خالق Creator of the whole universe raahim دیکھئے صفحہ 13 Most Merciful, an attribute of God بہت رحم کرنے والا بحر العطايا bahrul 'ataayaa رحمتوں کا سمندر عاصی aasi' An ocean of divine mercy, blessing and favours کند نگار A sinner
ہدایا hadaayaa ہدیہ کی جمع) تحفے ، نذرانے ، پیشکشیں paayaa Gifts, offerings, presents 677 اکبر akbar سب سے بڑا تاج وافسر taaj-o-afsar The eldest بادشاہت اور افسری ( یہاں قرآن کریم کی تعلیم مراد ہے) پایه مرتبه درجه، منصب، عزت Sovreignity and authority (on the teachings of the Holy Quran); here the reference is to committing to memory of the Holy Quran Rank, position, eminence, esteem سوپرا suwaidaa سیاہ نقطہ جو انسان کے دل پر ہوتا ہے The black dot on human beings' heart خطايا khataayaa ( خطا کی جمع ) غلطیاں ، قصور، گناه، جُرم ,Wrongdoings آخر الآخر mistakes, faults, sins, crimes aakherul amr آخر کار، انجام کار At last, ultimately, eventually عقیلہ aqeelah' عقلمند سمجھدار خاتون A wise and intelligent woman باسعادت baa sa'aadat نیکی والا ، سعید فطرت Dutiful, obedient, of good disposition, of good conduct, virtuous با و جاہت baa wajaahat خوبصورت Beautiful, attractive, handsome, graceful, stately رشد rushd Holy Quran, sayings of Allah کلام اللہ kalaamullaah اللہ تعالیٰ کا کلام، قرآن مجید دھونی رمانا جلانا مایا maayaa دولت 27 دیکھئے صفحہ 27 Riches, wealth مرا دل ہو گیا خوشیوں سے معمور Meraa dil ho giaa khushyooN se ma'moor 89 معمور ma'moor بھرا ہوا، بسا ہوا ، بھر پور، آباد naweed Replete with, full of خوشخبری ، مژده، بشارت Good news, glad tidings راحت افزا raahat afzaa Piety, righteousness, devoutness نیک طینت naik teenat اچھی عادت، پاک سیرت ، خوش اطوار Of a good disposition, pious nature خلعت khil'at, khal'at لباس، جوڑا ، شاہی لباس A robe of honour, a royal robe باغ جناں baagh-e-janaaN جنت کا باغ ، جنت، بہشت Gardens of Paradise, Paradise, Heaven لولاک shah-e-laulaak بادشاہ دو جہاں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ، لولاک اس جملے کا ابتدائی حصہ جس میں اللہ تعالی آنحضرت کو مخاطب کر کے فرماتا ہے اگر ہم نے تجھے تخلیق نہ کیا ہوتا تو کائنات کو تخلیق نہ کیا ہوتا King or Sovereignty of the two worlds, i.e.the Holy Prophet (SAW); the beginning of a sentence wherein addressing the Holy Prophet (SAW) Allah says, "Had We not created thee, We would not have created the universe." enhancing happiness, soothing, comforting خوشی کو بڑھانے والا ، آرام پہنچانے والا,Promoting ease بشارت beshaarat خوشخبری Good news, glad tidings kujaa کہاں، کس جگہ Whither, where, whence
رسائی rasaa'i €78€ دیکھئے صفحہ 51 پہنچ ، دخل، گذر، ربط Access, reach, approach دیکھئے صفحہ 19 نعمت عامل aamil' کام کرنے والا عمل کرنے والا One who practices, one who acts upon کامل جا الہام اکرام معارف mu'aarif معرفت کی جمع شمع ہدایت shame hedaayat ہدایت کی روشنی ہوا حامل haamil اُٹھانے والا surayyaa پروین، وہ سات ستارے جو پاس پاس رہتے ہیں، جھمکے The Pleiades, cluster of seven stars چھلک رہا ہے مرے غم کا آج پیمانہ دیکھئے صفحہ 7 Chalak rahaa he mere gham ka aaj...❤900 دیکھئے صفحہ 10 پیمانه دیکھئے صفحہ 71 دیکھئے صفحہ 57 چھلکنا chalaknaa دیکھئے صفحہ 56 رقیق چیز کالبالب ہوکر بہنا دیکھئے صفحہ 13 Brimming over, overflowing مستانه mastaanah Light of guidance مست کی طرح ، متوالے کی طرح مجذوب ,Like a drunk intoxicated, totally absorbed in divine meditation, drunk with the love of God دیکھئے صفحہ 64 شمع رو رو shamal roo Possessor, carrier A battle field نورانی چہرے والا مراد محبوب With a brilliantly glowing face, resplendent (refers to the beloved) بسوز ہزار پروانه ba soz-e-hazaar parwaanah ہزاروں پروانوں کے جلنے سے میدان وغا maidaan-e-waghaa جنگ کا میدان اعداء دہل جانا dehl jaanaa ڈر جانا، خوفزدہ ہونا دیکھئے صفحہ 40 To be frightened دیکھئے صفحہ 64 Burning of thousands of moths, i.e.to be consumed by the fire or passion of love نور ربانی noor-e-rabbaani رب کا نور تلوے talwe Divine light, Godly light دیکھئے صفحہ 36 پاؤں کا نیچے کا حصہ، کف پا دیکھئے صفحہ 8 دیکھئے صفحہ 35 بیگانه فضول The soles of the feet دیکھئے صفحہ 60 دیکھئے صفحہ 6 samaa-'e-'ilm دیکھئے صفحہ 10 علم کا آسمان، علم کی بلندی The horizons or fields of knowledge, supreme heights of knowledge مہر انور دیکھئے صفحہ 56 حرص سعی دیکھئے صفحہ 55 دیکھئے صفحہ 72 mehr-e-anwar
79 مطلق mutlaq فعل طفلانہ fell-e-tiflaanah بچوں جیسی حرکت دیکھئے صفحہ 74 حدیث مدرسه و خانقاه مگو بخدا Hadees-e-madrasah A childish prank -o-khaanqaah ma go ba Khudaa فتاد برسر حافظ ہوائے میخانہ ftaad bar sar-e-Hafiz hawaae mai khaanah علم چھتی 'ilm-o-tuqaa علم اور خدا کا خوف، پاکیزگی ماحصل Knowledge and fear of God, i.e.piety and righteousness maa hasal جو کچھ حاصل ہوا، نتیجہ، نفع سعی کا تمام Profit, that which is obtained as the result of one's efforts sa'i-'e-naatamaam A vain attempt, a futile or incomplete effort ناکام کوشش ، نامکمل کوشش مدرسه و خانقاہ (سطحی محبت) کی باتیں نہ کرو.خدا کی قسم حافظ کے سر پر میخانے (حقیقی محبت ) کی خواہش وارد ہو چکی ہے.Do not speak of the matters of religious schools and shrines; by God, Hafiz is already obssessed with a longing for the alehouse (real love) کر رحم اے رحیم میرے حال زار پر Kar rehm ae Raheem mere haal-e-zaar par +91- حوادث کی دھار پر hawaadis ki dhaar par صدمات کی تیز کاٹ پائے اُمید ثبت رہا انتظار پر The sharp cutting edge of sufferings and misfortunes paa'e ummeed sabt rahaa intezaar par Waited steadfastly in the attainment of a hope سیده ساره بیگم Syeda Sarah Begum حضرت خلیفہ اسیح الثانی کی حرم محترمہ جنہوں نے 1933ء میں وفات پائی.Syeda Sarah Begum - Respected wife of Hazrat Khalifa-tul-Masih-II who passed away in 1933 حلقہ halqah ( جمع حلقوں ) نحیف naheef دیکھئے صفحہ 41 ایک اُمید پر مستقل مزاجی سے انتظار کیا مغيث mughees فریادی شعار she'aar عادت Complainant Habit, custom, practice, manner mae gusaar One who drinks wine مے گسار شراب پینے والا باده ألفت baadah-e-ulfat محبت کی شراب، محبت کا نشہ ، لطف دبلا پتلا ، کمزور، ناتواں، ضعیف Thin, feeble, weak, frail غریب الدیار ghareeb-ul-diyaar مسافر، پردیسی، بے وطن، بے گھر A traveller, a stranger in a foreign land, a homeless or displaced person سوز و ساز soaz-o-saaz جلن، سوزش، دُکھ درد Suffering, pain, grief بوستان مزار mazaar قبر، تربت تربت turbat قبر، مزار Wine of love, intoxication of love دیکھئے صفحہ 18 A grave, a tomb A grave, a tomb غذائے تمنائے یار ghezaa-e-tamannaa-e-yaar جس کی زندگی کا سہارا عشق محبوب تھا One whose sustenance of life depended upon the attainment of the Beloved's (i.e.God, Almighty) love مقصور دیکھئے صفحہ 74 نزول کرنا nuzool karnaa اترنا سوگوار soagwaar غمگین، ماتمی حالت Descend Lamenting, aggrieved, sorrowful
دل ریش وزار غمگین ،سوگوار dil Afflicted, lamenting reesh-o-zaar آہ پھر موسم بہار آیا Aah phir moasim-e-bahaar aayaa لالہ ، لالہ زار گلعذار gul'azaar ❤920 دیکھئے صفحہ 32 mah-e-kin'aaN UG 480 کنعان کا چاند یعنی حضرت یوسف علیہ السلام جو اپنے والد حضرت یعقوب علیہ السلام کے بے حد عزیز اور پیارے بیٹے تھے، بے حد خوبصورت Exceptionally beautiful, i.e.Prophet Joseph (AS) who was the most dear and beloved son of his father Jacob.He is referred to as the moon of Kin'aan here sur پھول جیسے لال لال گالوں والا ، خوبصورت Rosy-cheeked آواز ، آہنگ ، ئے Tune, note, melody اشکبار گیاه geyaah دیکھئے صفحہ 21 ئے آواز ، سُر ، آہنگ کف lae Tune, note, melody گھاس جمال kaf Grass The hand دیکھئے صفحہ 48 دیکھئے صفحہ 32 زُلف قلب صافی دیکھئے صفحہ 73 ساغر دیکھئے صفحہ 13 qalb-e-saafi دیکھئے صفحہ 49 چور ہونا دیکھئے صفحہ 38 افتراق ifteraaq جدائی پیدا کرنا، تفرقہ ڈالنا فُرقت دیکھئے صفحہ 21 دیکھئے صفحہ 6 اے چاند تجھ میں نورِ خدا ہے چمک رہا Ae chaaNd tujh maiN noor-e-Khudaa he...93 laus To cause disunity and disharmony, to give rise to dispute, division or separation دیودار de-o-daar چیٹر کی قسم کا ایک درخت جس کی لکڑی عمارت بنانے میں کام آتی ہے A cedar tree, the wood is used for construction purpose ہزار دلفگار رعنائی ra'naai خود آرائی، وضع داری دیکھئے صفحہ 32 آلائش، گند دیکھئے صفحہ 32 روسیاه roo siyaah Grace, stateliness, elegance, beauty طرب tarab خوشی ، شادمانی انبساط نازاں Joy, rejoicing, delight, merriment دیکھئے صفحہ 54 Impurity سیاہ چہرے والا منحوس ، ذلیل ,One with a black face a sinner, a corrupt and evil person taabish تابش حرارت ، گرمی ، تپش، چمک، روشنی، نور Heat, warmth, brilliance لوٹ رہا ہوں loat rahaa hooN تڑپ رہا ہوں ، بیقرار ہوں Agitated, tossing and turning in anxiety, restless
4816 كيف kaif نشه، خمار، سُرور، حالت، کیفیت وصال wasaal پر سُرور ور pur suroor خوشی سے بھر پور Exhilaration, intoxication گندن kundan خالص سونا، نہایت چمکتا ہوا ، خالص Pure gold that is cleansed of all impurities, most glittering and bright دیکھئے صفحہ 30 عاقل مقصور سر پھوڑ نا sar phoarnaa Delighted, pleased, content, happy گم گشته gum gashtah کھویا ہوا ، بھولا ہوا ضیا zeyaa روشنی، نور Lost, wandering دیکھئے صفحہ 12 Light, illumination, brilliance رفیق ازل rafeeq-e-azal دائمی دوست یعنی اللہ تعالیٰ Eternal friend, i.e.God Almighty دیکھئے صفحہ 48 دیکھئے صفحہ 76 بے فائدہ ، لا حاصل کام کرنا To make futile and useless efforts (towards something) خون پیٹنا khoon beetna خون بہانا یا ضائع کرنا To spill or shed one's blood uselessly, to waste blood in vain قادر مطلق احمد ہندی ahmad-e-hindi دیکھئے صفحہ 24 حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوۃ والسلام جو ہندوستان کے شہر قادیان میں پیدا ہوئے Hazrat Mirza Ghulam Ahmad, the Promised Messiah (AS) کسک kasak ٹیں، ہلکا درد حرص و ہوا hirs-o-hawaa ہوس، لالچ Pain, ache, discomfort Greed, avarice دشمن کو ظلم کی برچھی سے تم سینہ و دل بر مانے دو Dushman ko zulm ki barchi se tum seenah...+94- حسین Husain حضرت امام حسین ابن حضرت علییؓ جنہوں نے 10 محرم کو میدانِ کربلا میں شہادت پائی ((Hazrat Imam Hussain (RA son of Hazrat Ali (RA), who was martyred in Karbala on 10th Moharram یزیدی yazeedi امیر معاویہ کے بیٹے یزید کی بُری خصلت جس کے عہد میں واقعہ کر بلا ہوا،سفاک، بے رحم ، سنگدل ,Ruthless, merciless بر مانا barmaanaa چھید نا سوراخ کرنا saiNchnaa آبپاشی کرنا، کھیتوں کو پانی دینا cruel-qualities of Yazeed-son of Ameer Mu'awiah (RA), during whose reign the incident of Karbala took place To pierce, prick, stab mahal To sprinkle or irrigate, to water panapnaa سرسبز ہونا، تروتازہ ہونا ،ترقی کرنا ، پھلنا پھولنا To be nurtured, to take root, to thrive, to prosper صادق saadiq سچا، راست گو، وفادار True, truthful, faithful, loyal دیکھئے صفحہ 71 پیمانے موقع ، وقت بھنگا bhaiNgaa Occasion, time, moment آنکھ دبا کر دیکھنے والا ، ایک کو دو دیکھنے والا ، احول کٹھن One who has a squint دیکھئے صفحہ 70 دیکھئے صفحہ 54
difficulties, perplexities, or perplexing affairs A type of a violin رباب rubaab ایک باجے کا نام سراب دل پر خون dil-e-pur khoon دیکھئے صفحہ 46 ( رنجیده) غمزده دل -826 Perfect reliance and trust in God tawakkul پڑھ چکے احرار بس اپنی کتاب زندگی Parh chuke ahraar bas apni kitaab-e-zindagi *95* احرار ahraar مجلس احرار آل انڈیا کانگریس کی معنوی اولاد تھی جس کا مقصد اسلام اور پاکستان کی مخالفت تھی.نام نہاد علماء نے دینِ حق کی داعی جماعت احمدیہ کے خلاف محاذ کھول دیا لیکن کہیں بھی کامیابی نہ ہوئی Majlis-e-Ahraar, a religio-political party, was the real progeny of All India Congress.Its aim was opposition of Islam and Pakistan.The so-called scholars (of Majlis-e-Ahraar) opened up a front against Jama'at Ahmadiyya, the claimant to the True Religion, but did not succeed.Afflicted, distressed or sorrowful heart اکتساب iktesaab کمانا، ذاتی محنت سے حاصل کرنا To acquire or earn through hard work عزرائیل izraa'eel' ملک الموت، جان نکالنے والا فرشتہ The angel of death میری نہیں زبان جو اس کی زباں نہیں Meri naheeN zubaan jo us ki zubaaN naheeN دیکھئے صفحہ 27 Wanted, desired Approval, approbation, pleasure, happiness 96 فغاں مطلوب matloob جس کی طلب کی جائے خوشنودی khushnoodi رضامندی، خوشی افساد ifsaad دیکھئے صفحہ 45 فساد کرنا، تباہ کرنا ,To cause disruption and discord to destroy, to create disturbance سب و ستم sabb-o-shatam گالی گلوچ، بُرا بھلا کہنا Verbal abuse, calling out insults, using profane language, imprecations مزاج mezaaj طبیعت، سرشت، عادت، خصلت Habit, manner, nature, disposition, temperament خوشنودی مزاج سے مراد ' آپ کی خوشنودی ، رضامندی ہے The phrase means 'your approval, your pleasure,' etc.) Ridicule, mockery, منزل hazi مذاق، تمسخر، بیہودہ باتیں derision, taunting, jeering, contempt ابتذال ibtezaal اخلاقی پستی، کمینہ پن، ہلکا پن ، شاعری میں پست انداز ، ہنرل Moral depravity, deprecatory behaviour, adopting a derogatory and belittling tone in poetry لت کباب lubbelubaab خلاصے کا خلاصہ Sum and substance, the essence, gist باغ جناں دیکھئے صفحہ 77 لا مکاں laa makaan بے مکان ، بے گھر ، بے ٹھکانہ Homeless, displaced مشتاق mushtaaq ارباب حل وعقد arbaab-e-hallo'aqd.آرزومند، شائق، خواہشمند، طالب ,Eagerly awaiting ( رب کی جمع) صاحب، والی.حل، عقدہ کشائی ، مشکل کام کو آسان کرنا - عقد، باندھنا، انتظام کرنا یعنی صاحبانِ انتظام - والیان اقتدار People concerned with or responsible for large-scale management and administration, resolving or removing of خلق بارگراں baar-e-geraaN desirous, longing دیکھئے صفحہ 62 بھاری بوجھ (A heavy burden (of responsibilities
6836 خام بادباں baadbaan دیکھئے صفحہ 56 کے خوار کے خانہ ma'e khaanah وہ کپڑا جو کشتی کی رفتار کو تیز کرنے اور رُخ موڑنے کے لئے لگاتے شراب خانہ ہیں The sails of a boat فرزانه موت اس کی رہ میں گرتمہیں منظور ہی نہیں عدم adam' Maut us ki rah maiN gar tumhaiN manzoor...$97 مقدور maqdoor تاب مجال، قوت، حوصلہ، طاقت Power, strength, capacity, ability, determination, competence The offence of breaking a pledge, a promise, or contract مجرم عمـ م نقض عهد jurm-e-naqz-e-behd مخمور عہد توڑنے کا قصور دستور dastoor طرز ، روش، آئین، قانون دیکھئے صفحہ 34 ہست کا اُلٹ ، نیستی، نا پیدی دیکھئے صفحہ 48 Tavern, bar دیکھئے صفحہ 70 Non-existence, naught, nothingness سوئے ہستی soo-e-hasti ہستی کی طرف ، زندگی کی جانب افسانه afsaanah کہانی، داستان، قصه فانوس faanoos Towards life and existence Story, tale, legend ایک قسم کی بڑی قندیل، خوشنما سجائی ہوئی شمعیں یا بلب A candelabrum, a chandelier, a glass shade of a candlestick کل دو پہر کو ہم جب تم سے ہوئے تھے رُخہ Kal dopehr ko ham jab tum se hue the rukhsat Custom, tradition, practice, rule, law 999 رفنا behr-e-fanaa عدم، فنا کا سمندر، آخرت The Hereafter, the Next محزون mahzoon غمگین، آزرده، رنجیده Aggrieved, afflicted, sad, sorrowful A support; a source کمر کی پیٹی kamar ki peti کمر کا سہارا، تقویت کا سامان of strength, power or endurance; a mainstay The chosen one (by Allah), selected, a friend صفی safi برگزیده، دوست World, the ocean of death, oblivion دیکھئے صفحہ 65 A perpetual چیره دستی ناسور naasoor وہ زخم جو ہمیشہ ہرا رہے، مہلک زخم sorepoint, a deep wound, a fistula The midday sun mehr-e-neemroz مهر نیم روز : دو پہر کا سورج ذرا دل تھام لو اپنا کہ اک دیوانہ آتا ہے سونپا soNpaa Zaraa dil thaam lo apnaa ke ik deewaanah...حوالے کیا، سپرد کیا To commit to the charge of to hand over, to deliver The arrowhead (the point of the arrow) سوفار soofaar تیر کی چٹکی 98 شرار رار sharaar (شرارہ کی جمع) آگ کے شعلے، چنگاریاں Sparks of fire
chaah محبت، پیار، انس Love, affection, attachment نہیں کوئی بھی تو مناسبت رو شیخ و طرز ایاز میں NaheeN ko'i bhi to munaasebat reh-e-shaikh...100% 684 qais مجنوں عامری کا نام جولیلی پر عاشق تھا ، عاشق صادق The name of the celebrated lover of Laila عشق مجاز نشیب وفراز nashaib-o-fraaz دیکھئے صفحہ 60 مناسبت munaasabat آه با ہمی تعلق، نسبت موزونیت Relation, relevance, compatability, connection, comparison shaikh اونچ نیچ ، اُتار چڑھاؤ Vicissitudes of life, ups and اضطراب زیرو بم zair-o-bam مر شد، بزرگ ( جمع شیوخ، مشائخ ,An old, wise man aaho a holyman, a spiritual teacher تکلیف سے ٹھنڈی سانس لینا طرز ایاز tarz-e-ayaaz A sigh or cry of pain ایاز کا طریق، ایاز وفاداری کی علامت تھا downs of fortune دیکھئے صفحہ 29 نیچا اور اونچا نیچا اور اونچائر Low and high notes of music, changing tunes ہم کس کی محبت میں دوڑے چلے آئے Ham kis ki mahabbat maiN dore chale aa'e 101 The way (manner) of Ayaz, who was known for his loyalty and faithfulness کف ناز kaf-e-naaz غمزے ghamze دیکھئے صفحہ 43 دیکھئے صفحہ 24 تیر بجھانا teer bujhaanaa ناز وانذار اتراہٹ، ادائیں ,Coquetry, affections رُوئے نیاز roo-e-neyaaz عاجزی، انکساری aa'eenah airs and graces Humbleness, modesty تیرڈ بونا To dip or immerse the arrows عرش کے پائے arsh ke paa'e' عرش کے سہارے مراد خدا تعالیٰ کا دامن شیشه To rise to the highest sphere of heaven where God's throne is, to receive beyond one's merit A mirror, looking glass چشم آمینه ساز ساز chashm-e-aa'eenah saaz آئینہ بنانے والے کی آنکھ حُسنِ ازل The eye of the mirror-maker husn-e-azal معطر mu'at-tar خوشبودار، عطر میں بسا ہوا زاہد zaahid ہمیشہ رہنے والی ذات کا حسن The everlasting beauty نیک، پرہیز گار of the Eternal Being, i.e.God Almighty شمع حجاز sham'-e-hejaaz مرهم فردوسی Fragrant A pious and devoutly religious person marham-e-firdausi حجاز کی روشنی سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم A source of جنت کی سی تسکین دینے والا علاج light from Hejaaz (Arab) - i.e.Holy Prophet Muhammad (SAW) A remedy which provides heavenly peace
6856 بادۂ عرفاں پلا دے ہاں پلا دے آج تو دست کو تاہم گجا اثمار فردوسی گجا dast-e-kataaham Baadah-e-'irfaaN pilaa de haaN pilaa de aaj...102 بادہ عرفاں خواب غفلت khaab-e-ghaflat دیکھئے صفحہ 57 دیکھئے صفحہ 17 looked towards you for everything kujaa asmaar-e-firdausi kujaa کہاں یہ میری کمزوری اور ناطاقتی اور کہاں فردوس (جنت) کے پھل How impossible that my deficient and lowly hands reach up to the fruits of the lofty paradise شاخ طولی shaakh-e-toobaa بے خبری کی نیند Deep slumber, a deep sleep of بہشت کے درخت کی شاخ، نہایت پاکیزہ forgetfulness, insensibility, unmindfulness The branch of a tree in Paradise Skill, technique, formula د اور محشر دیکھئے صفحہ 36 gur ناسور دیکھئے صفحہ 83 طریق ، قاعده ، اصول من و مائی man-o-maa'i یوں اندھیری رات میں اے چاند تو چمکا نہ کر اپنے وجود کا احساس، انانیت ،خودی YooN aNdheri raat maiN ai chaaNd too...+103 Ego, conceit, self-love, self-importance دھجیاں اُڑانا عدو دیکھئے صفحہ 30 دیکھئے صفحہ 40 seemeeN أوراق auraaq نقرئی ، چاندی جیسا شعاع نور shu'aa-'e-noor روشنی کی کرن دیکھئے صفحہ 27 عیوب oyoob' رسوا ruswaa ابر ( ورق کی جمع) کاغذ، پتے Leaves/pages of a book ساکنان saakenaan رہنے والے ( ساکن کی جمع) از تنباط irtebaat ربط، میل ملاپ، دوستی، راه و رسم Inhabitants Meeting, union, alliance, affinity mutrib مُضْرِبْ گانے والا ، خوش کرنے والا Of silver, slivery white A brilliant ray of light (عیب کی جمع) برائیاں، نقائص Defects, failings, faults بدنام کرنا ، شرمندہ کرنا To disgrace, dishonour, put واجب to shame دیکھئے صفحہ 51 یہ نور کے شعلے اُٹھتے ہیں میرا ہی دل گرمانے کو Yeh noor ke sho'lay uthtay haiN mera hi dil...104 A singer, a musician, a minstrel goash bar aawaaz گوش بر آواز آواز پر کان دھرنا، غور سے سُنتا To be all ears, to listen ufuq یا محمد دلبرم از عاشقانِ رُوے تُست yaa Muhammad وہ جگہ جہاں آسمان اور زمین ملے ہوئے دکھائی دیتے ہیں.(SAW) dilbaram az 'aashiqaan-e-ru'e tust اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرا دلبر یعنی حضرت مسیح موعود علیہ السلام تیرے چہرے کے عشاق میں سے تھا lailaa مجنوں کی محبوبہ، اس شعر میں ساقی کے معنوں میں The horizon Name of the famed beloved of Majnoon, here used in the meaning of the cup-bearer for dispensing wine O Muhammad (SAW) my beloved i.e.the Promised Messiah (AS) was among those who loved your countenance, i.e.who
چکر دینا chakkar denaa جام کو حرکت میں لانا ، شراب بانٹنا وحشت حیات hayaat زندگی گتھی سلجھ To pass round, to pass the goblet of wine round کھانا guththi suljhaanaa عقدہ حل کرنا، اُلجھن دُور کرنا +86- عالم کون 'aalam-e-kaun دنیا جہان، عالم موجودات The Universe, the entire creation دیکھئے صفحہ 67 Existence, life حاجت haajat قدرت qudrat To solve a riddle, to resolve perplexities, to get to the root of a mystery دیکھئے صفحہ 12 دیکھئے صفحہ 3 ضرورت Need, want, necessity, requirement طاقت، زور، مجال، قوت، حوصلہ، اللہ تعالیٰ کی طاقت، فطرت، شان الہی Power, authority, command, control, sway عرفان دیکھئے صفحہ 45 دیکھئے صفحہ 11 بن ban اک دن جو دل سے آہ ہمارے نکل گئی Ik din jo dil se aah hamaare nikal ga'ee ❤105 جنگل آسرا : aasraa خلد khuld جنت، فردوس، ہمیشہ رہنے والی چیز مہر mehr Paradise مہربانی ، شفقت Kindness, favour, benediction ندیم nadeem دوست ،ساتھی Companion, soul-mate, friend سہارا، بھروسہ، آس، امید، وسیله Forest, jungle Means of subsistance, hope, succour ہدایت hidaayat رہنمائی کرامت karaamat معجزه، کرشمه مظلوم mazloom Direction and guidance A miracle, a marvel طبع بشر tab-'e-bashar انسانی فطرت، مزاج Human nature, inborn disposition of human beings پھسلنا phisalnaa توازن کھو دینا، پاؤں رپٹ جانا، سیدھی راہ سے ہٹ جانا To slip, to err, to stray from the right path سانچے میں ڈھلنا saaNche main dhalnaa شکل اختیار کرنا To be moulded, to take shape جس پر ظلم کیا جائے The oppressed, downtrodden boal baalaa karnaa بول بالا کرنا مشہور کرنا، ترقی دینا underprivileged To grant (something) with fame, success, and glory ڈھانپ دینا dhaaNp denaa اللہ تعالیٰ کا بندوں کے گناہ معاف کر دینا تھام لینا thaam lenaa مری رات دن بس یہی اک صدا ہے Meri raat din bas yehi ik sadaa hai 106 پکڑ لینا ، سہارا دینا To forgive (sins) To lend support, to hold, to provide succour
87** زخم دل جو ہو چکا تھا مدتوں سے مندمل Zakhm-e-dil jo ho chukaa thaa muddatooN...107 مندمل muNdamil زخم بھرنا، گھاؤ بھرنا ہرا ہونا haraa honaa زخم تازہ ہونا جنوں To heal Re-opening of an old wound سبحان subhaan Holy, praise worthy God پاک، خدا تعالیٰ کی صفت فُرقت جام وصال jaam-e-wesaal دیکھئے صفحہ 21 محبوب سے ملنا، محبوب سے ملاقات کی لذت The heady drink of being united with one's beloved, the pleasure of meeting the beloved دیکھئے صفحہ 48 حق و باطل haq baatil فتنه محشر fitnah-e-mahshar / mehshar قیامت کا فتنہ، بہت بڑا فتنہ جور و جفا A great tumult سچ اور جھوٹ Right and wrong, truth and falsehood امتیاز imteyaaz فرق، تمیز، ترجیح، ( جمع امتیازات) دیکھئے صفحہ 40 Distinction تیغ ابرو taigh-e-abroo کامل دیکھئے صفحہ 7 شاعر ابرو کھوں کی کمان کو تلوار سے تشبیہ دیتے ہیں (یہاں پر مراد خفگی، ملامت اور تنبیہ کا پُرزوراظہار ہے) فُرقان furqaan سچ اور جھوٹ کا فرق دکھانے والا Distinguishing truth The arched eyebrows, which are considered as a symbol of beauty, are likened to a sword in their piercing and cutting effect on the heart of the lover.Here it refers to eyebrows raised in displeasure and admonition from falsehood رفاقت rafaaqat ہمراہی ، دوستی ، ساتھ ، محبت ، وفاداری Companionship, friendliness, friendship, love and loyalty مَوْرِد سیل sail سیلاب طغیانی وا ہونا ناشاد naashaad رنجیده، غمگین، بدقسمت دیکھئے صفحہ 37 nesaar قربان ، فدا Flood جاناں دیکھئے صفحہ 24 بدعت Unhappy, sorrowful, cheerless, unfortunate ایمان مجھ کو دے دے عرفان مجھ کو دے دے Eemaan mujh ko de de 'irfaan mujh ko de de 108 عرفان سُبُوحیت suboohiyat پاکی، پاکیزگی طوفانِ نوح toofaan-e-nooh Devoted دیکھئے صفحہ 31 دیکھئے صفحہ 36 پانی کا وہ سیلاب جو حضرت نوح کے زمانے میں آیا، بہت بڑے طوفان کے موقع پر بولا جاتا ہے The Deluge during Noah's times دیکھئے صفحہ 37 دیکھئے صفحہ 45 امراض روح amraaz-e-rooh روح کی بیماریاں Diseases of the soul, spiritual maladies درمان دیکھئے صفحہ 26 Purity, chastity, virtuosity
6886 آر پار aar paar دیکھئے صفحہ 10 دیکھئے صفحہ 63 ایک طرف سے دوسری طرف ، دونوں رُخ دقبال سلطان فلسفہ کی چولیں falsafa ki choolain دنیاوی علوم کے بودے اصول اور فلسفیانہ موشگافیاں The bases upon which all philosophical laws, principles are hinged, i.e.the in-effectual rules of worldly knowledge بُرہان Through and through, right across بادل ریش و حالِ زار گیا Ba'a dil-e-reesh-o-haal-e-zaar gayaa 110 دل ریش dil-e-reesh دیکھئے صفحہ 68 زخمی دل، عاشق گھر سے مرے وہ گلعذار گیا Ghar se mere woh gule'zaar gayaa 109 گلعذار اشکبار باردار baar daar پھلدار اولاد والا ہونا gul honaa بجھ جانا حصار hesaar قلعه ، احاطه، چاردیواری حال زار haal-e-zaar اندوہ میں aNdoh geen غمزده، رنجیده ، مغموم چاکدامن (With) a wounded heart دیکھئے صفحہ 38 Stricken with grief chaak daaman In torn garments, i.e.in a pitiable condition دیکھئے صفحہ 80 دیکھئے صفحہ 21 پھٹا ہوا پلو، حال زار Fruit-bearing, fertile Extinguished سینہ کوبان seenah koobaan ماتم کرنے والے، چھاتی کوٹنے والے beat upon their chest in grief and lament سوگوار محل شکوه mahal-le-shikwah A fortified castle for protection and safety, fort, source of strength ہزار hazaar تبلبل آہوئے عشق aahoo-e-ishq Mourners who دیکھئے صفحہ 29 شکوے کا موقع Occasion / cause for complaint وہ یار کیا جو یار کو دل سے اُتار دے Woh yaar kia jo yaar ko dil se utaar de 6114 The nightingale عشق کا جذبہ، عاشق The passion of love, the lover عنبریں مو 'ambreeN moo عنبر کی خوشبو میں بسے ہوئے بال Hair fragrant with the میدان ہارنا maidaan haarnaa شکست کھا جانا حُسن ازل مُشکبار mushkbaar خوشبو چھڑکنا درد خُمار گھاٹا ghaataa خساره، نقصان perfume of Ambergris Smelling of or scented with musk, sprinkling musk سیم تن seemtan To be defeated دیکھئے صفحہ 84 دیکھئے صفحہ 56 دیکھئے صفحہ 32 گوراچٹا، حسین ، خوبصورت ، چاندی جیسی سفید جلد والا Fair, beautiful, with a silvery-white skin چشمه فیوض chashma-e-fuyooz (فیض کی جمع ) فائدوں، نیکیوں ، بخششوں کا چشمہ A loss, disadvantage The source of Munificence, spring or fountain of favour and bounties
A distinctive and high seating مسر masnad تکیه گاه ،تخت arrangement with cushions, a throne, a prominent and leading position باردینا baar denaa رسائی دینا ، جگہ دینا نت بارگاہ baargaah دربار کا مقام گدا ماسوا maa sewaa 689 سات پشت saat pusht سات نسلیں Seven generations, i.e.many generations over a long period of time شمس و قمر shams-o-qamar The sun and the moon ذرہ ذرہ میں نشاں ملتا ہے اس دلدار کا سورج چاند Admittance, entry, access دیکھئے صفحہ 67 Zarre zarre maiN nishaaN miltaa he us...1160 A court, an audience-hall دیکھئے صفحہ 23 دلدار dildaar محبوب تسلی دینے والا Beloved, possessing or delighting the heart اظہار izhaar اُس کے علاوہ ، ذات باری کے سوا مخلوقات Other than God, besides God وصل فرقت دیکھئے صفحہ 30 دیکھئے صفحہ 21 فلسفه ظاہر کرنا To give) expression, manifestation) فلسفی falsafi فلسفہ کا علم رکھنے والا ، دانشور A philosopher دیکھئے صفحہ 54 بار ہونا baar honaa بھاری ہونا ، بوجھ ہونا غمگسار Heavy, burdensome معمار memaar تعمیر کرنے والا The architect, the builder دیکھئے صفحہ 22 دار جنگ سہیری jaNg sahairi جنگ آزمائی کی ، دشمنی لی، برسر پیکار ہوئے بر صراط بھی حضور میں اپنے جو بار دیتے ہیں دار دیکھئے صفحہ 22 دیکھئے صفحہ 26 To be locked in combat, entered into confrontation, took on the enmity of مخزن makhzan خزانہ A treasure دیکھئے پل صراط صفحہ 32 دیکھئے صفحہ 46 کم لاہوت aalam-e-laahoot' ذات الہی کا مقام جہاں سالک کو فنا فی اللہ کا مقام حاصل ہوتا ہے The regions of Divine presence where a devotee can achieve the state of being lost in the contemplation of God kabhi huzoor maiN apne jo baar dete haiN 115 ہو اور حرص hawaa-o-hirs حرص و ہوا، خواہشات ، لالچ ، آرزو، تمنا ,Wishes, desires انوار greed, ambitions, longings 'ataa c Bounty, favour, endowment عنایت اسرار قید و بند qaid-o-band اسیری، روک، پابندی دیکھئے صفحہ 38 Imprisonment, yoke, slavery, bondage
+90 حرص فاعل faail دیکھئے صفحہ 55 کام کرنے والا One who undertakes an action mukhtaar با اختیار Empowered, invested with authority زنار zunnaar وہ دھاگہ باز نجیر جو ہندو گلے اور بغل کے درمیان ڈالتے ہیں Extension in length, i.e.strength, access سرفرازی sarfraazi سر اُٹھانے کی توفیق عزت افزائی A raise in stature, honour To love and show affection جاں نوازی jaaN nawaazi محبت اور پیار کرنا رازی raazi الامام فخر الدین رازی مصنف التفسير الكبير Al-Imaam Fakhr-ud-din Ar-Raazi A famous commentator of Quran.Author of At-Tafseer-ul-Kabeer The sacred thread worn by the Hindus رموز rumooz (رمز کی جمع) نکتہ، باریکی ،اشارے Intricacies, finer nuances, meaning, gist حجازی hejaazi گفتار guftaar گفتگو، بات پوشاک poshaak لباس، پوشش تانا بانا taanaa baanaa Discourse, speech Dress, garment ملک عرب کے صوبہ حجاز کا رہنے والا ,Pertaining to Hejaz a province of Arabia چاروں شانے چت charoN shaane chit شکست دینا، ہرا دینا راستبازی raastbaazi تار و پود، وہ دھاگے جو کپڑا بننے میں طول و عرض میں دیے جاتے سچائی ،سیدھے راستے پر چلنا ہیں Warp and weft yarns Upsetting of the applecart, spoiling of the game تانا بانا ٹوٹنا taanaa baanaa tootnaa کھیل بگڑ جانا، کام خراب ہو جانا تریاق زہرہ zahrah پتا، ہمت، مردانگی، جرأت، حوصله اقدام iqdaam To knock out, to defeat, to cause to fall flat Honesty, integrity, uprightness, truthfulness آگے بڑھنا، پیش قدمی کرنا، ارادہ کرنا To advance, to move forward, to be resolute دیکھئے صفحہ 70 نگاه بازی nigaah-e-baazi Nerve, daring, courage, boldness sabr-o-shakaib Forbearance, patience, endurance صبر و شکیب برداشت حمل، بردباری دست کو تہ کو پھر درازی بخش باز یعنی شکرے جیسی تیز نظر عطا کر جو ہدف پہچان لے The sharp eye-sight of a falcon that can locate its target most precisely اقدس aqdas بہت پاک ،اطہر سرگرانی sar geraani خفگی، ناراضگی سروری sarwari Most holy and sacred Anger dast-e-kotaah ko phir daraazi bakhsh 117 سرداری افسری Leadership, high office, authority کوتاه کونه درازی daraazi دیکھئے صفحہ 76 چیره دستی دیکھئے صفحہ 65 سید الانبیاء 'sayyedul ambiyaa طول، لمبائی بمعنی طاقت، رسائی ، پہنچ نبیوں کا سردار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم Lord of all
prophets, i.e.Prophet Muhammad (SAW) غازی ghaazi کافروں سے لڑنے والا مسلمان، بہادر، فتح مند ، شجاع A victorious fighter, one who fights against the infidels, fearless and valiant جہاں گرد jahaaN gard بہت سفر کرنے والا سند باد sind baad A traveller and explorer ایک کہانی کا کردار Sindbad - the main character جہازی jahaazi of a story by the same name وہ لوگ جو جہاز چلائیں یا جہاز میں سفر کریں Voyagers by sea, sailors سيرة ایازی seerat-e-ayaazi ایاز کی سیرت ، ایاز وفاداری کے لئے مشہور تھا.Of Ayaz's qualities.Name of the Turkish Islave and favourite of Sultan Mahmood of Ghazni.He was known for his staunch loyalty to the Sultan.اے حسن کے جادو مجھے دیوانہ بنادے Ae husn ke jaadoo mujhe deewaanah banaa مخمور اشرار شناسا shanaasaa واقف فرزانہ 118 +91 تعریف کے قابل ہیں یا رب ترے دیوانے Ta'reef ke qaabil haiN yaa rabb 120 دھندے dhaNde کاروبار، مصروفیت، پیشه Work, occupations, employments, pursuits مستی masti نشه، خمار، کیف عاری aari' خالی ، عاجز ساغر پیمانے Intoxication, inebriation Void of, free from, incapable of طاری ہونا taari honaa چھا جانا فانوس دیکھئے صفحہ 13 دیکھئے صفحہ 71 To pervade, fill دیکھئے صفحہ 83 ساعت سعد saa'at-e-sa'd مبارک لحه، وقت یا زمانه Auspicious moment, time, or period معصیت و گناہ سے دل میرا داغ دار تھا دیکھئے صفحہ 34 Ma'seeyat-o-gunaah se dil mera daaghdaar 121 دیکھئے صفحہ 38 ma'seeyat گناه Sins, transgressions Acquainted with, familiar with دیکھئے صفحہ 70 داغ دار daagh daar دیکھئے صفحہ 72 جس پر داغ لگا ہو وصل Blemished دیکھئے صفحہ 30 یکتا yaktaa واحد Matchless, incomparable, unique iblees U ابلیس شیطان مسل دینا masal denaa Satan, the devil کچل دینا، توڑ مروڑ دینا، روند ڈالنا ، پائمال کرنا To crush, to tread under feet A habitual sinner خطا شعار khataa she'aar غلطی یعنی گناہ کرنے کی عادت رکھنے والا ہم نشیں ham nasheeN ساتھ بیٹھنے والا ، ساتھی ، ہمدم، ندیم ، دوست Associate, mate, friend, companion
دريغ daraigh انکار، تأمل غيظ ghaiz قہر غضب، غصہ، عتاب شہ جہاں تخبار عتاب itaab' ملامت ،غضب، قہر، ناراضگی Denial, disinclination Rage, fury, wrath, anger +926 سعی پیہم sa'ee-e-paiham سلسل کوشش Constant and continuous effort گنج عافیت kuNj-e-aafiyat سکون کا گوشہ، پناہ گاہ A place of refuge, a sanctuary, a serene corner سرگرداں sargardaaN حیران پریشان Astounded دیکھئے صفحہ 9 دیکھئے صفحہ 21 پارازل Admonition, wrath, fury, displeasure حمل mehmil / mahmil مہر mehr مہربانی، حسنِ سلوک Kindness, favour دادخواه daad khaah فریادی، مستغیث A supplicant, a petitioner, an entreater شرمسار دیکھئے صفحہ 47 سکت sakat قوت، طاقت اشکبار Strength, vigour, energy دیکھئے صفحہ 21 ناز و نیاز naaz-o-neyaaz پیار، اخلاص، انداز، ناز، ، نخره Dalliance, tender ways and expressions of love ہم نشیں تجھ کو ہے اک پر امن منزل کی تلاش دیکھئے صفحہ 67 اونٹ کا ہودہ A litter carried on a camel, that in گل gil مٹی سفلی siflee پستی کا ، نیچے کا تل til کالانشان عدد بل bil (or on) which anything is borne Mud, clay Base, inferior, lowly A mole or a freckle, a blemish دیکھئے صفحہ 40 سوراخ، چھید چھپنے کی جگہ A hole in the ground, a hiding place اللہ کے پیاروں کو تم کیسے بُرا سمجھے Allah ke piyaaroN ko tum kaise bura samjhe +123 Ham nasheeN tujh ko hae ik pur amn manzil 122 منزل manzil ٹھہرنے کی جگہ ٹیڑھی چال چلنا terhi chaal chalnaa دیکھئے صفحہ 91 سب کے خلاف چلنا Resting place آتش فشاں aatish feshaaN آگ برسانے والا ، شعلے اور چنگاری چھوڑنے والا ، جوش و ولولہ سے لبریز Volcanic, i.e.impassioned, fiery پر ولولہ pur walwalah جوش ، اُمنگ اور شوق سے بھرا ہوا Impassioned, full of verve, ardour, fervour, and enthusiasm la'nat پھٹکار، دھتکار ردا redaa چادر، اوڑھنی روی radaa ہلاکت To act in opposition to everyone else A curse, a scourge A large dopatta Ruination
قعرِ مُدَلَّت qar-e-muzallat انتہائی ذلت ، ذلت کے گڑھے کی گہرائی A deep abyss of disgrace, or ignominy zille humaa ظل ہما ہما پرندے کا سایہ بے داد آمین aa'een دستور، طریق Greed, avarice, desire, longing 493 taghl-lub دیکھئے صفحہ 18 غلبہ کی ہوس، اقتدار کی ہوس Lust for power and supremacy شاخ طوبی پر آشیانہ بنا دیکھئے صفحہ 24 دیکھئے صفحہ 14 دیکھئے صفحہ 50 شارخ طوبی Shaakh-e-toobaa pe aasheyaanah banaa ❤126 shaakh-e-toobaa' جنت کے درخت کی ٹہنی مراد جنت A branch of a tree in Paradise whose fruit is said to be most delicious Code of conduct, rules of behaviour غفلت ghaflat سستی، کاہلی، لا پرواہی Laziness, negligence, carelessness در دنہاں کا راز کسی کو سنا ئیں کیا abad م ما همیشه murta'ish Eternity Dard-e-nehaaN ka raaz kisi ko sunaa-aiN kia ارتعاش کرنے والا، کانپنے والا Viberating, shaking, trembling Burning passion 124 نہاں ساز طرب saaz-e-tarab خوشی کی لے ، خوشی کا نغمہ Music of joy, song of happiness پرخروش pur khuroosh شور و غل والا دیکھئے صفحہ 18 سوزش sozish سوز ، پر تپش ، جوش و جذ به ترانه taraanah نظم، نغمه، گیت Noisy, energetic kamar kasnaa Song, melody, lilt, tune دیکھئے صفحہ 9 عمر خورده omr khurdah پکا ارادہ کر لینا بڑی عمر کا بوڑھا، معمر، تجربہ کار ,An aged man, old man زشت رو zisht roo بدشکل، بدصورت tehi ☑ experienced man Ugly, unattractive, repulsive Emptyhandedness Get ready for, resolve, decide, determine عزم مقبلا نہ نه azm-e-muqbelaanah' مقابلہ کرنے کا پکا ارادہ Determination to confront all اغبار دیکھئے صفحہ 45 دیکھئے صفحہ 12 خالی (ہاتھ) مُشَوَّش mushaw-wash تشویش میں ڈالا گیا، پریشان کیا گیا Disturbed, distressed, confused حرص و ہوا hirs-o-hawaa لالچ، طمع، خواہش، تمنا بتلا شامیانہ shaami-aanah سائبان ، چھتری صنعت sanat A canopy, umbrella, shade کاریگری، پیشہ ، ہنر Workmanship, skill, mastery of any craft, artistic ability
694 طرفہ turfah انوکھا، عجیب ، نادر ، عمدہ شاخسانہ shaakhsaanah بات کا سلسلہ، بات کا پہلو، حجت ، تکرار، بحث، جھگڑا پٹھانہ مسند پہ پاس اپنے نہ دے جگہ اپنی انجمن Unusual, uncommon, rare, extraordinary ومن dahan منہ، وہاں ادیان adyaan ( دین کی جمع ) مذہب ، مسلک Mouth Religions, religious doctrines An aspect, rumpus, row, dilemma, argument, dispute, disagreement دھن dhun شوق ، خیال ، خواہش To be lost or absorbed in one's own interests, thoughts, and desires Bithaa nah masnad pe paas apnay nah de...+127+ دھن dhan مال، دولت، جائداد Wealth, riches, fortune, دیکھئے صفحہ 89 property, assets نگاہوں نے تری مجھ پر کیا ایسا فسوں ساتھی NegaahoN ne tiri mujh par kia...128 fusooN فسوں جادو،ہسحر،افسوں ساقی Cast a spell, bewitch, mesmerise دیکھئے صفحہ 32 وحشت دیکھئے صفحہ 67 دیکھئے صفحہ 48 جنوں دیکھئے صفحہ 51 سرنگوں دیکھئے صفحہ 41 دیکھئے صفحہ 70 مسند انجمن محفل aNjuman A gathering (of the chosen ones), an assembly, a meeting Freedom, liberty, emancipation A star A patch حریت hur-ri-yat آزادی، غلامی کے بعد آزادی انجم aNjum ستاره پیوند paiwand جوڑ پیرہن pairahan لباس پہننے کے کپڑے Garments, clothes, dress غزال ghazaal فرزانے ہرن کا بچہ ، ہرن، (غزالاں) A fawn, a young deer گویا goyaa آ ہوئے متن aahoo-e-khatan اچھی قسم کا مشک دینے والے ہرن A particular kind of deer from which superior quality musk is obtained معترض mutariz اعتراض کرنے والا تصرف tasar-ruf A dissenter, a dissident بولنے والا ، ناطق Vocal, giving voice, speaking پابندِ سلاسل pabaNd-e-salaasil زنجیروں میں جکڑے ہوئے گدائی gadaai فقیری ، بھیک مانگنا out, eloquent Fettered, chained To become a beggar Rank, position, stature درجہ darjah مرتبہ، عہدہ، رتبه، منصب دخل دینا، اپنی طرف سے کچھ شامل کرنا، قبضہ، اختیار Possession, command, control
پرستاران در paristaaraan-e-zar دولت کی پوجا کرنے والے کنوئیں جھانکنا Worshipers of (material) wealth aabgeene شیشے کی طرح نازک دیکھئے صفحہ 26 Fragile like glass غوطه خور بحر ہستی gotah khor-e-behr-e-hasti زندگی کے سمندر میں غوطے لگانے والا ، تدبر کرنے والا He who deliberates over existence; One who gives thoughtful consideration to the reality of life and the world around $950 روئے روشن roo-e-raushan روشن چہرہ خوبصورت Bright, luminous countenance (i.e.extremely beautiful) گشت وخوں kusht-o-khooN جنگ و جدل ، خونریزی، مارکٹائی Carnage, massacre, fighting مراد میں کوٹ لیں دیوانگی نے MuraadaiN loot leeN deewangi ne 129* آگہی آی aagahi آگاہی ، واقفیت، خبر ,Awareness, enlightenment ورر durar cognizance, consciousness, mindfulness رفینے dafeene خزانے ، دفن کیا ہوا مال پرما barham رنجیده، ناراض ، خفا بندگی baNdagi موتی ( ڈر کی جمع) عشق و وفا کی راہ دکھایا کرے کوئی Pearls 'Ishq-o-wafaa ki raah dekhaayaa kare ko'i 130 Hidden treasures, burried wealth Annoyed, vexed, indignant ناز اٹھانا naaz uthaanaa نخرے اُٹھانا ،لاڈ پیار کا سلوک To bear with the whims and airs of the beloved دیکھئے صفحہ 83 da'wat-e-nazar مهر نیم روز دعوت نظر دیکھنے کے لئے بُلانا، دیکھنے کے قابل طر زحجاب tarz-e-hejaab چھپنے کا انداز ، پردے کا طریق Invitation to behold The way of hiding in modesty, the manner of wearing the veil مردوں کی طرح باہر نکلو اور ناز و ادا کو رہنے دو MardoN ki tareh baahar niklo aur naaz-o-adaa 131 سل رکھنا sil rakhnaa عیادت، پرستش، فرمانبرداری ,Worship, devotion adoration, obedience, subservience Boats, sea-vessels دیکھئے صفحہ 27 safeene (سفینہ کی جمع ) کشتی ، ناؤ دھونی رمانا nageene نگ، جواہر، قیمتی پتھر Precious stones, gems, jewels "// ستر satar ننگ، عریانی، حجاب Nakedness, the hiding or covering-up of nakedness pashmeene پشمین پتھر رکھنا، صبر کرنا اونی کپڑا ، بالوں سے بنا ہوا نرم موٹا کپڑا A woolen cloth mareene اونی کپڑے Fine woollen material made from wool of a spanish breed of goats called 'Marino' To curb, to exercise self-restraint, to show endurance آہ وبکا aah-o-bukaa آہ بھرنا، رونا Lamentation, cry of pain and anguish, weeping, wailing
آہن aahan لوہا Iron فولادی پنجے foolaadi paNje سخت اور مضبوط ہاتھ دستِ حنا dast-e-hinaa An iron-grip مہندی لگا ہاتھ ، خوبصورت ہاتھ Hands adorned with سرکرنا sar karnaa فتح کرنا henna, beautiful hands To conquer, to gain, to take over +96 بھیس بدلنا bhais badalnaa روپ بھرنا، سوانگ بھرنا، ہیئت بدلنا To disguise, to change one's appearance, to pretend مُعالج mu'aali طبیب، ڈاکٹر ، چارہ گر ، علاج کرنے والا منگ guNg Physician, doctor, healer گونگا، زبان سے نہ بول سکنے والا ، خاموش Mute, speechless, dumb ناخن تد بیر naakhun-e-tadbeer تذبیر جس سے گتھیاں سمجھتی اور مسائل حل ہوتے ہیں میدانِ وَغا maidaan-e-waghaa جنگ کا میدان طَرَبْ أيام طرب ayyaam-e-tarab خوشی ، سکون واطمینان کے دن چو پٹ کرنا سرمنڈھنا sar maNdhnaa To make an effort to disentangle, unravel or solve a problem shakaNja Battle field Days of happiness, ease and comfort مجرموں کو سزا دینے کا آلہ، عذاب ، دُکھ A sort of a clamping instrument to torture criminals, a tight and painful grip دیکھئے صفحہ 4 جکڑنا jakarnaa زے لگانا To hold responsible for, to lay blame کس کر باندھنا، مضبوط باندھنا ,To tie up fast, to bind قضا چون و چرا choon-o-charaa حیلہ بہانہ،اگر مگر، بحث تکرار تھی to fasten دیکھئے صفحہ 1 ذکر خدا پر زور دے ظلمتِ دل مٹائے جا Zikr-e-Khudaa pe zoar de zulmat-e-dil mitaa'e 133 Making excuses, dispute, disagreement, why? wherefore? teekhee تیز دھار، تیز مزاج، ٹیڑھی ، ترچھی خون chitwan Oblique, askew گوہر شب چراغ gauhar-e-shab cheraagh اندھیرے میں روشنی پھیلانے والا A lamp that spreads سلوک daab-e-salook light in the darkness نظر نگاہ، تیوری ، ماتھے کے بل A look or glance, folds سلوک کے آداب، ڈھنگ ، طرز Etiquette, manners جور و جفا of the brow دیکھئے صفحہ 40 سعى عمل rules of polite behaviour, courtesy sa'ee-'e-'amal ہوا زمانے کی جب بھی کبھی بگڑتی ہے کام کی کوشش Hawaa zamaane ki jab bhee kabhee...132 ہوا بلڑنا hawaa begarnaa Endeavour, effort to act accordingly اس بڑھانا aas barhaanaa اُمید زیادہ ہونا ، اُمید دلانا کشور ور Kishwar زمانے کا ناموافق ہو جانا Change of circumstances سلطنت، ملک، دلیس or situation for the worse To keep hope alive Kingdom, realm
را ہنزن مسحور کر دیا مجھے دیوانہ کر دیا دیکھئے صفحہ 4 Mas-hoor kar diaa mujhe deewaanah kar diaa مسحور mas-hoor 134 697 پر bar On, upon کاغذی جامه kaghzi jaamah کاغذی پوشاک جو ایران میں فریادی لوگ پہن کر بادشاہ کے سامنے حاضر ہوتے تھے.مراد عاجزی اور بے چارگی جادو کیا گیا Bewitched, mesmerised, captivated سوز دروں soz-e-darooN اندر کی جلن، دل کا غم A deep, hidden sorrow or grief aaNkhoN maiN آنکھوں میں گھسنا ghusnaa آنکھوں کو بھلا لگنا To appear or look pleasing to the eyes دیکھئے صفحہ 47 Thin, wispy dress which petitioners in Iran used to wear when making appeals before the King, signifying helplessness, vulnerability and powerlessness آہنی زرہیں aahani zirhaiN جنگ میں پہننے کا لوہے کا لباس شوخی تحریر shokhi-e-tahreer لکھنے میں بے با کی ، تیزی Suits of armour Boldness and impudence in writing ناخدا جلوه جديد jalwah-e-jadeed نیا منظر دیکھئے صفحہ 15 پیوسته paiwastah چھا ہوا سوفار New or fresh sight, aspect, manifestation سودا تختہ الٹنا takhtah ulatnaa اُجڑنا ، تباہ ہونا شلگ sulag آہستہ آہستہ جلنا ناصح یکتا To be devastated and ruined To smoulder ناله دلگیر naalah-e-dilgeer دل پر اثر کرنے والی آہ وفغاں Pierced, penetrating دیکھئے صفحہ 83 دیکھئے صفحہ 71 A sad, sorrowful cry that moves the heart to compassion, lamentations of the melancholic heart دیکھئے صفحہ 8 دیکھئے صفحہ 91 وعظ wa'z دیکھئے صفحہ 71 دیکھئے صفحہ 4 ہو چکا ہے ختم اب چکر تری تقدیر کا نصیحت، مذہبی تقریر Advice, sermon, preaching تاثیر دیکھئے صفحہ 33 Ho chukaa he khatam ab chakkar teri taqdeer 135 مشق ستم mashq-e-setam دیکھئے صفحہ 11 ظلم، تشدد کرتے رہنا Practice of tyranny and cruelty دیکھئے صفحہ 40 مدير دیکھئے صفحہ 51 شکوه جور فلک shikwa-e-jaur-e-falak آسمان کے ظلم و ستم کی شکایت، زمانے.قسمت کی شکایت Protest against the tyranny of heaven or fate کوه و جبل koh-o-jabal چھوٹے بڑے پہاڑ ، پہاڑی سلسلہ Small and big mountains, mountain range
98% م و جفا zulm-o-jafaa دیکھئے صفحہ 2 دیکھئے صفحہ 17 جور ہستم ، بے انصافی، زیادتی Cruelty, injustice, tyrrany عاشق تو وہ ہے جو کہ کہے اور سُنے تری 'Aashiq to woh hae jo ke kahe aur sune teri وفا ئے شیر لانا joo-e-sheer laanaa مشکل یا ناممکن کام سرانجام دینا To accomplish a most difficult or impossible task چھوڑ کر چل دیے میدان کو دو ماتوں.Chor kar chal diey maidaan ko do maatoN se 136 Defeat مات maat شکست بخوشی ba khushi خوشی کے ساتھ Gladly, with pleasure nazar karnaa نذر کرنا تحفہ دینا، قربان کرنا To present, to offer, to sacrifice سوغات saughaat تحفہ، ہدیہ، عمدہ چیز رند A gift, a present, a highly-prized item مناجات munaajaat خدا کے حضور فریاد کرنا دیکھئے صفحہ 57 To make supplications before God koh kani کوه گنی پہاڑ کھودنا شیشے میں اُتارنا Digging up a mountain sheeshe maiN utaarnaa 138 shaghl / shughl Entertainment surood-o-raqs شَغل شغل تفریح سُرود و رقص گانا اور ناچ Singing and dancing بیل منڈھے چڑھنا bail maNdhe charhnaa کام مکمل ہونا، کامیاب ہونا، مراد کو پہنچنا Successful culmination of the objective, attainment of one's wishes شیر shair-e-nar بہادر، شجاع مرو munfarid تنہا، اکیلا، یکتا دیکھئے صفحہ 40 دیکھئے صفحہ 38 Valiant, courageous, fearless Unique, one of its kind وہ گل رعنا کبھی دل میں جو مہماں ہو گیا فتح کرنا مسخر کرنا ، قابو کرنا To entrap, to bring under control, to conquer Woh gul-e-r'anaa kabhi dil maiN jo mehmaaN 139 بد میں bad been بُری نظر سے دیکھنے والا Ill-intentioned, wicked-eyed کیمیا لعل بدخشاں lal-e-badakhshaaN بدخشاں کا قیمتی عمدہ موتی دیکھئے صفحہ 24 A precious ruby from Badakhshan, (a province of Iran) دیکھئے صفحہ 26 Hesitancy درماں guraiz ہچکچاہٹ دیکھئے صفحہ 43 'ashwah o عشو Coquetry, playfulness, affectations of love Work magic through ناز، معشوقانه ادا، نخره فسوں سازی fusooN saazi جادو کرنا، فریب دینا enchantment, by deception دیکھئے صفحہ 70 آنکھوں میں وہ ہماری رہے ابتدا یہ ہے AaNkhoN maiN wo hamaari rahe ibtedaa ye...137
€996 پنہاں خودسری khudsari دیکھئے صفحہ 27 خطاب khetaab مخاطب کرنا کسی سے کلام کرنا ر wufoor سرکشی، نافرمانی، ضد ، ہٹ ,Rebellion, disobedience sarkash سرد گشن نافرمان، باغی ،مفرور، بے وفا سوزش لغزش obstinacy, stubbornness Refractory, rebellious, disobedient, disloyal laghzish زیادتی، بہتات، کثرت ، افراط kheerah چندھیا دینے والے روشنی عفو afw' دیکھئے صفحہ 93 Error, mistake, fault خطا، سہو، غلطی ومن gunchah dahan محبوب جس کا منہ ( ہونٹ ) کلی کی طرح خوبصورت ہو.معافی ، درگزر بخشش To address someone Abundance Blinding, dazzling light Forgiveness, pardon آب آب ہونا aab aab honaa پانی پانی ہونا، شرمندہ ہونا To be thoroughly ashamed چوٹ A light blow, a minor injury thais Mouth delicate as a rosebud.A beloved's mouth is likened to a rosebud حباب دیکھئے صفحہ 45 خنده زن دیکھئے صفحہ 50 من بد اماں gul ba daamaaN دامن میں پھول لئے ہوئے With flowers in the lap عیسیٰ نفس eesaa nafas' پھونک سے مردوں کو زندہ کرنے والا ، مسیحا ضیاء مهر zeyaa-e-mehr سورج کی روشنی بوالہوس bul hawas بڑا لا لچی، بہت حریص Sunlight An avaracious, greedy person دل دے کے ہم نے اُن کی محبت کو پالیا نقا Dil de ke ham ne un ki mahabbat ko paa liaa 141 One breathing life into the dead, Messiah وہ آئے سامنے منہ پر کوئی نقاب نہ تھا Woh aa'ey saamne mooNh par ko'i niqaab...neqaab چہرے پر ڈالنے کا پردہ انقلا ب ingelaab تغیر و تبدل، تبدیلی حجاب عذاب اضطراب 140 A veil for the face ڈربے بہا dur-re-be-bahaa بے حد قیمتی موتی Invaluable, priceless pearl نقشہ اڑانا naqshah uraanaa چر بہ اُتارنا، طرز کی نقل کرنا To imitate a style, to copy دیکھئے صفحہ 58 Change, transformation دیکھئے صفحہ 59 آپ خجال aab-e-khajaal شرمندگی کا پانی ، آنسو Beads of sweat caused due دیکھئے صفحہ 15 دیکھئے صفحہ 29 نالہ وفغاں to embarrassment, tears of shame دیکھئے صفحہ 19 کھلے جو آنکھ تو لوگ اُس کو خواب کہتے ہیں الجمن آرا aNjuman aaraa محفل سجانے والا ، اپنی آمد سے محفل کو رونق بخشنے والا Khule jo aaNkh to loag us ko khaab...142 One who graces and enlivens a gathering by his/her presence
+100 3.جوانی shabaab The prime of life طین teen مٹی، تراب تراب turaab مٹی ، زمین جمع ترائب چلا پانا jilaa paanaa چنگ جانا، روشنی پانا، صیقل ہونا Mud, clay Soil, earth To gain polish, to acquire luster and brilliance Old age, dotage شيب shaib بڑھاپا چنگ و رباب سلسبیل salsabeel بہشت کی ایک نہر ،شراب encouragement, indulgence na'rah-e-takbeer نعرہ تکبیر خدا تعالی کی بڑائی کا اعلان Proclamation of God's greatness فلک بوس falak boas آسمان کو چھونے والا ناف naaf مرکز نیزہ گاڑنا nezah gaarnaa فتح کر لینا، تسلط قائم کرنا Reaching sky high Centre To establish supremacy and control سنانے والے افسانے ہما کے Sunaane waale afsaane humaa ke دیکھئے صفحہ 45 ئما دھونی رمانا یزیدی yazeedi Name of a fountain in Paradise 46 طبق روشن ہونا tabaq raushan honaa فہم و فراست میں بڑھ جانا، بہت معلومات ہونا رموز عشق To acquire enlightenment rumooz-e-'ishq 144 دیکھئے صفحہ 14 27 سفاک، بے رحم ، سنگ دل Cruel, merciless, ruthless karbalaa رنج و آفت کا مقام، بیابانِ عراق میں اُس جگہ کا نام جہاں حضرت عشق کے بھید Intricacies and mysteries of love امام حسین نے شہادت پائی تھی.A place in Iraq where رند باده نوش baadah nosh شراب پینے والا ، مے خوار مسلنا آب پانا aab paanaa چمک جانا، خوبصورتی پانا ساعت دیکھئے صفحہ 57 One who drinks wine دیکھئے صفحہ 91 Imam Husain (RA) was killed and burried; a place of torment, calamity, anguish, trial Plans, images خا کے khaake خاکہ کی جمع، نقشے ، تصورات بتاؤں تمہیں کیا کہ کیا چاہتا ہوں Bataa'ooN tunhaiN kia ke kia Chaahta hooN To acquire lustre and brilliance +145 دیکھئے صفحہ 25 سیاہ خانہ دل seyaah khaana-e-dil آ آ کے تری راہ میں ہم آنکھیں بچھائیں گناہوں سے بھرادل bair Sinful heart Enmity, jealousy, rivalry دیکھئے صفحہ 18 دیکھئے صفحہ 72 دشمنی، حسد، رقابت پتلا Aa aa ke teri raah maiN ham aaNkheN...143 talattuf مہربانی ، عنایت، شفقت، لطف و کرم,Favour, kindness بال و پر
رشی rishi خدا پرست، جوگی ، در ولیش کرب وبلا karb-o-balaa تکلیف، دُکھ One devoted to God, a pious person, a saint عشق نے کر دیا خراب مجھے Anguish 'Ishq ne kar diaa kharaab mujhe 146 +101 سر پٹکنا sar pataknaa سر جھکا دینا ،سر رگڑنا ( مراد عبادت کرنا) To bow one's head in worship عقبی کو بھلا دیا ہے تو نے کستانی 'Uqbaa ko bhulaa diaa he too ne lassaani 148 دیکھئے صفحہ 9 لا جواب laa-jawaab زبان سے دعوی کرنا بیمثال، نایاب Matchless, incomparable, unique نه افلاک muh aflaak برلب جو bar lab-e-joo ندی کے کنارے پر On the banks of the stream Eloquence, oral claims کو سیاروں کے آسمانوں پر یعنی بہت اونچائی پر Hemispheres of the nine planets, i.e.at great heights سراب زشت رو دارو و daaroo علاج، دوا، در ماں، معالجہ Cure-all, panacea, elixir, remedy, treatment آب و تاب دیکھئے صفحہ 46 chele دیکھئے صفحہ 93 غلام، نوکر دستار dastaar Servants دیکھئے صفحہ 45 پگڑی ، عمامہ فاتح faateh فتح کرنے والا ، منصور، مظفر A turban Conqueror, victor taigh تلوار Sword ڈھارس dhaaras تسلی ، حوصلہ Solace, comfort, reassurance, support جھنکار jhankaar تلوار چلنے سے جو جھن سے آواز آتی ہے گفتار دیکھئے صفحہ 90 The sound of clashing swords rubaab/rabaab ایک قسم کا با جا A kind of violin, a musical instrument ادھ آنکھیں chashm-e-neem khaab Half-opened eyes صدر sadr حکمران شاه shah بادشاہ گردن کا طوق gardan kaa tauq گردن میں پڑا ہوا حلقہ غلامی اے بے یاروں کے یار نگاہِ لطف غریب د والنار Ae be yaarooN ke yaar nigaah-e-lutf ghareeb zun-naar آگ والا ، جہنمی President, ruler King A slave's collar Infernal, hellish, accursed ستادوں sajjaadon *147* سجدہ گاہوں، جائے نمازوں The place of prostration in prayers, prayermats زتار تمہار تہار qahhaar دیکھئے صفحہ 90 بڑا غصہ کرنے والا ، زبردست، زور آور، اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام
The Most Supreme (an attribute of God) جبار jabbaar جبر کرنے والا ، زبردست اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام The Subduer (an attribute of God) دیکھئے صفحہ 59 حریم قدس کے ساکن کو نام سے کیا کام Hareem-e-quds ke saakin ko naam se kiaa...149** hareem 17 خانہ کعبہ کی بیرونی دیوار، مکان،گھر The boundary walls قدس quds متبرک، پاک مطہر ساکن ہو او حرص لامکاں of the Ka'abah; house, home قصر رُ خام qasr-e-rukhaam سنگ مرمر کا حل رہین كيف مدام رام رام raam raam Sacred, holy +102 baam Roof, ceiling چھت daam مالی منفعت گھوڑا Monetary profit samaNd ركاب rekaab وہ آہنی حلقہ جس پر پاؤں رکھ کر گھوڑے پر چڑھتے ہیں A horse The foothold attached to the end of the stirrup The briddle, reins Eternal, everlasting دیکھئے صفحہ 58 لگام lagaam باگ عنان دوام dawaam دیکھئے صفحہ 89 ہمیشگی رہنے والا دیکھئے صفحہ 82 منطق mantiq وہ علم جو منطقی دلائل سے حق و ناحق میں تمیز کراتا ہے A palace of marble ہولی کھیلنا دیکھئے صفحہ 47 خون بہانے پر تیار رہنا holi khailnaa To shed blood, to kill دیکھئے صفحہ 81 وفاق wefaaq اتحاد، اتفاق Unity, harmony, consensus دیکھئے صفحہ 2 nezaam Logic ہندوؤں کا باہمی سلام The common Hindu greeting سلسله، ترتیب، انتظام ساغر مینا مہا sehbaa ایک قسم کی شراب در dar دروازه، باب Method, organization, order, system دیکھئے صفحہ 47 حاجت haajat دیکھئے صفحہ 60 ضرورت Want, need دیکھئے صفحہ 13 پخته کار pukhtah kaar دیکھئے صفحہ 71 تجربہ کار، ہوشیار، هنرمند ,Experienced, seasoned mature, accomplished A type of (red) wine دیکھئے صفحہ 56 The doors خام اسیر دیکھئے صفحہ 47
103 چاند چکا ہے گال ہیں ایسے شار ChaaNd chamkaa he gaal haiN aese 150 وصال دیکھئے صفحہ 87 دیکھئے صفحہ 30 بکری کے بچے کا نرم ملائم گوشت kamkhaab Silk or satin worked with and silver gold ایک قسم کا قیمتی کپڑا حلوان halwaan فریب خورده fraib khurdah دھو کے میں آنے والا ، جال میں پھنسنے والا One who is taken in by deception, one entrapped, caught in the net نقش جمنا naqsh jamnaa اثر قائم ہونا، رعب بیٹھنا Tender meat obtained from kidgoats To form a strong impression, to strike with awe دیکھئے صفحہ 3 دیکھئے صفحہ 9 حجاب دیکھئے صفحہ 59 دیکھئے صفحہ 97 خال خال khaal khaal بہت کم، چند ایک پھندے phaNde A few, scant, limited قید جال، فریب ، مصیبت A trap, snare, net, noose دیکھئے صفحہ 47 أفكار جنگ و جدال jaNg-o-jedaal لڑائی، معرکہ، دشمنی، عداوت Fighting, combat, enmity, rancour, malice سُر سے سر ملانا sur se sur milaanaa ہم آہنگ ہونا، ہم آواز ہونا، موافقت ہونا Singing the same tune, speaking with one voice, to be in complete agreement نکل گئے جو ترے دل سے خار کیسے ہیں Nikl ga'e jo tere dil se khaar kaise haiN خار لیل و نہار ❤152 دیکھئے صفحہ 5 دیکھئے صفحہ 43 خیانت kheyaanat دغا، دھوکا، امانت میں چوری ، بددیانتی ,Deception, fraud خوش خصال khush khesaal اچھی عادتوں والا deceit, treachery Of excellent habits, noble manners شدھ sudh ہوش، واقفیت، خبر سمجھ مشک غزال Awareness, know-how, knowledge, understanding خانه خمار khaanah-e-khummaar شراب خانہ ، مے کدہ بادہ خوار baadah khaar باده نوش خُلق A wine-house One who drinks wine عادت، خصلت، گن، وصف، ہنر سیرت seerat دیکھئے صفحہ 46 رب و جوار دیکھئے صفحہ 65 Nature, characteristics, qualities دیکھئے صفحہ 94 سم ظریف setam zareef جو دل میں زخم لگے ہیں مجھے دکھا تو سہی ہنسی ہنسی میں ستانے والا ، ہنس کر ظلم توڑنے والا Jo dil maiN zakhm lage haiN mujhe dikhaa...151 وضل دیکھئے صفحہ 44 One who tyrannises with elegance and ingenuity دیکھئے صفحہ 30
دیکھئے صفحہ 37 +104 مستغنى mustaghni آزاد یعنی ، بے پرواہ Free of, independent روش rawish طور طریق ، عادت ستم شرمسار لالہ رخ laala rukh Custom, mode, practice صاحب اجناد و کتائب saahib-e-ajnaad-o-kataaib دیکھئے صفحہ 10 لشکروں کا مالک Master or possessor of armies and forces دیکھئے صفحہ 47 مَنْع سرخ پھول جیسے چہرے والا ، محبوب ، خوبصورت خلق دیکھئے صفحہ 8 دیکھئے صفحہ 62 Rosy-cheeked, beautiful, beloved sulb دیکھئے صفحہ 32 لالہ زار هزار دیکھئے صفحہ 79 تعاون ta'aawun ایک دوسرے کی مدد کرنا ، باہمی اتحاد غمگسار Cooperation, collaboration, mutual assistance دیکھئے صفحہ 22 تم نظر آتے ہو ذرہ میں غائب بھی ہو تم پیٹھ اور سینہ کی درمیانی ہڈی، پیدائش کا مرکز ، قرآن کریم کے مطابق پیدائش کا عمل یہیں سے شروع ہوتا ہے Spine, the back bone ترائب tara'ib تراب کی جمع دیکھئے صفحہ 100 اے شاہِ معالی آبھی جا Aiy shaah-e-ma'aali aa bhi jaa 154 Tum nazar aate ho zarrah maiN gha'ib bhi 153 تائب taa'ib گناہ گار بندوں کی طرف رُجوع کرنے والا شاہ معالی shaah-e-ma'aali بلندیوں کا بادشاہ ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Lord of the heights, i.e.sublime, exalted, elevated (refers to Prophet Muhammad [SAW]) One who turns (with forgiveness) to the sinners, i.e.God 46 بالا baalaa بلند، اونچا majassam Above, beyond سر سے پاؤں تک، سراسر مکمل Personified, complete سر غرائب sir-re-gharaa'ib مشکل سے سمجھ آنے والی باتوں کا راز Key to the most ساعات saa'aat unfathomable of mysteries ضوء لالى zau-e-la'aali موتیوں کی چمکدار روشنی The brilliant light of sparkling pearls شاہ جلالی shaah-e-jalaali صاحب جلال بادشاہ Glorious and majestic king روح جمالی rooh-e-jamaali حسن کی رُوح قصدی qasadi The quintessence of beauty میرا مقصود، جس کی میرے دل نے تمنا کی ، جس کو پانے کا میں نے قصد یعنی ارادہ کیا.One whom my heart yearned for and whom I aspired for ( ساعت کی جمع) گھڑیاں ، مواقع Moments, occasions منالی manaali دیکھئے صفحہ 17 دیکھئے صفحہ 8 میری دولت ، میرا مال و متاع My wealth, my precious treasure
غالب ghaalib غلبہ پانے والا ، ز بر دست ، فتح یاب Supreme, over powering tanweer روشنی نور گن بلاغت balaaghat فصیح کلام Light دیکھئے صفحہ 41 Eloquence آنکھ گر مشتاق ہے جلوہ بھی تو بے تاب ہے AaNkh gar mushtaaq hey jalwah bhi to...158 مشتاق mushtaaq آرزومند،شائق، طالب،خواہشمند Eager, desirous سیماب seemaab پارہ، بے قرار (Like) Mercury, i.e.restless, unsettled دیکھئے صفحہ 11 گاڑھا gaarha کپڑے کا نام ہموٹا کھردرا اور کم قیم کپڑا A type of thick coarse, and cheap cloth An expensive cloth Endeavour, effort kamkhaab قیمتی کپڑا سعی sa'i کوشش numoo افزائش، بڑھنے کی قوت، بالیدگی، روئیدگی Growth, increase دیکھئے صفحہ 28 Intense آب حیات بے پنہ be panah بہت زیادہ ، بے حد قید کافی ہے فقط اس حسن عالمگیر کی +105 (The source of) my patience and endurance صبری sabri میرا صبر بسالی basaali میری جرات، بہادری، دلیری My courage, my bravery and fortitude ارادے غیر کے ناگفتنی ہیں Iraadey ghair ke naa guftani haiN 155 Unspeakable, unutterable naa guftani وہ بات جو کہنے کے قابل نہ ہو حقارت haqaarat نفرت، ذلیل سمجھنا Hatred, disdain, contempt, scorn maghaz جڑ ، اصل، خلاصه Root, truth, sum and substance کڑی kari سخت ، شدید، کٹھن ،مشکل Hard, harsh, difficult زمیں کا بوجھ وہ سر پر اُٹھائے پھرتے ہیں ZamiN ka boajh woh sar par uthaa'ey...156 برسرِ جہاں bar sar-e-jahaaN Publicly, in the entire world تمام دنیا میں رسوا ruswaa ذلیل خوار، بے عزت، بے غیرت Disgraced, dishonoured, humiliated A top (kind of a toy) b lattoo گھومنے والا کھلونا یہ کیسی ہے تقدیر جو مٹتے نہیں ملتی Qaid kaafi hey faqat us husn-e-aalamgeer ki 159* Yeh kaisi hai taqdeer jo mit tay nahiN mit-ti 157
+106 عالمگیر aalamgeer' جہان کو زیر کرنے والا ، تمام دُنیا کا بادشاہ World-conquering, worldwide, universal حاجت آڑے آنا ناله دیگیر وصال ختاره pushtaarah ڈھیر ، انبار، بوجھ، گٹھا Heap, load, burden, bundle حاشا haashaa دیکھئے صفحہ 102 ہرگز نہیں، انکار اور لاعلمی کے لئے بطور قسم استعمال ہوتا ہے.دیکھئے صفحہ 33 دیکھئے صفحہ 97 کفاره اعدائے کینه توز a'daa'e keenah toz دیکھئے صفحہ 30 کینه ور دشمن Deceitful and malicious enemies صبح و مسا God forbid! Far be it from! By no means kaffaarah عیسائی عقیدے کے مطابق حضرت عیسی نے صلیب پر چڑھ کر سب کے گناہوں کا کفارہ ادا کر دیا The Christian concept of Atonement whereby Jesus Christ atoned for the sins of all by being crucified دیکھئے صفحہ 58 سر په حاوی وہ حماقت ہے کہ جاتی ہی نہیں دیکھئے صفحہ 3 Sar pe haawi woh hamaaqat he ke jaati hi...جستجو نے کس just joo-e-khas تنکے کی تلاش shahteer درخت کا کٹا ہواتنا دیکھئے صفحہ 4 حاوی haawi Search for a straw A log 161 چھایا ہوا، غالب ,Overshadowing, overpowering رغبت عداوت تو بہ کی بیل چڑھنے لگی ہے منڈھے یہ آج رعونت ra'oonat Tauba ki bail charhne lagi hey....160% بیل منڈھے چڑھنا bail maNdhe charhnaa Successful completion of کام تکمیل تک پہنچنا some work, achievement of the objective غرور، سرکشی، گھمنڈ مُرَوَّتْ مقبول حضوری huzoori overcoming, predominant دیکھئے صفحہ 55 دیکھئے صفحہ 9 Arrogance, conceit دیکھئے صفحہ 3 دیکھئے صفحہ 40 فواره fawaarah جوش سے پانی کا نکلنا ، خوب رونا Gushing forth of water / liquid, i.e.weeping intensely صد شکر و امتنان sad shukr-o-imtenaan بے حد شکر گزاری ممنونیت Utmost gratitude and thankfulness جنس jins سامان ونوب zunoob (ذنب کی جمع) گناہ Goods, wares, commodities Sins, transgressions حاضری، قربت، نزد یکی Gaining admittance, nearness نکر امت nadaamat شرمندگی، انفعال، پشیمانی، پچھتاوا، تأسف حلاوت halaawat لذت، شیرینی، مزه، آرام رفاقت خلوت Remorse, contrition, regret Pleasure, sweetness دیکھئے صفحہ 87 دیکھئے صفحہ 73
+107 دیکھئے صفحہ 86 A trumpet, a horn اعداء نکہت nikhat دیکھئے صفحہ 10 صور soor بگل ،نفیری، قرنا نگہت، خوشبو مہک ( جمع نکہتیں ) Fragrance, perfume طراوت taraawat Freshness, satisfaction, pleasure, joy تازگی، ٹھنڈک، فرحت دجال ثروت sarwat زشت رو چڑیلیں ر ملیں churailain بھگتنی ، ڈائن ، بدصورت عورتیں دیکھئے صفحہ 10 خور hoor خوبصورت عورت، جنت میں ملنے والی نعمت مال و دولت کی فراوانی، دولتمندی Affluence, wealth, riches ایک دل شیشے کی مانند ہوا کرتا ہے Aik dil sheeshe ki maaniNd hua kartaa hey انوار سماوی آسمانی روشنی نزول 162 anwaar-e-samaawi Heavenly lights دیکھئے صفحہ 79 دیکھئے صفحہ 19 دیکھئے صفحہ 93 Hideous witches Beautiful women promised to pious Muslims as a reward in Paradise اُس کی رعنائی مرے قلب حزیں سے پوچھئے Us ki ra'naa'i mere qalb-e-hazeeN se...164 رعنائی دیکھئے صفحہ 80 قلب حزیں qalb-e-hazeen دُکھی دل غمزدہ دل An aggrieved heart, a sorrowful heart حور و غلماں hoor-o-ghilmaaN خوبصورت عورتیں اور جوان جو جنت میں نیک لوگوں کی خدمت پر جو کچھ بھی دیکھتے ہو فقط اُس کا نور ہے معمور ہوں گے.Women and young boys of outstanding beauty appointed to serve the pious in paradise Jo kuch bhi daikhte ho faqat us kaa noor hey 163 جمال کوس koas میل ( جمع کوسوں ) رکرامت معجزه mu'jezah وہ کام جو انسانی طاقت سے باہر ہو ظہور آئینہ خانہ aa'eenah khaanah شیشوں کا بنا ہوا گھر futoor خرابی دیکھئے صفحہ 48 خُلد بریں khuld-e-bareeN سب سے اونچا آسمان، عرشِ الہی A mile دیکھئے صفحہ 86 استجابت istejaabat A miracle دیکھئے صفحہ 6 A glass house The most exalted Paradise قبولیت، التجا کوسننا اور قبول کرنا Acceptance, acceptance of prayers عرش بریں arsh-e-bareeN' سب سے اُونچا آسمان The most exalted heaven ملکیت milkiyyat رقبضہ ہونا، مالک ہونا khaatam Possession, ownership نقص، فتنه، فساد Disorder, infirmity, discord انگوٹھی ، مہر ، سب سے اعلیٰ ، سب سے افضل، جس پر مقام ختم ہو
108 جائے اور ہر قسم کے فیوض کا اجرا جس کی ذات سے وابستہ ہو پیشانی پر بل آنا جائے A seal, one who attains the state of ultimate perfection in something, fountainhead of beneficence نگیں (جمع نگینے) ہ شرمگیں nehaah-e-sharmageeN شرمیلی نظر دیکھئے صفحہ 95 دیکھئے صفحہ 75 A shy, bashful glance نکتہ چیں nuktah cheeN عیب ڈھونڈ نے والا One who is captious, i.e.fond راز جوئی paishaani par bal aanaa ( Frown of disapproval چہرے سے رنج ظاہر ہونا، ملال ہونا ،غصہ ہونا སྙ? ساز mulamm' saaz وہ جس کا ظاہر کچھ باطن کچھ، فریبی سر کے بل آنا Hypocrite, deceitful, fraudulant sar ke bal aanaa نہایت ادب سے، بڑی عزت سے، بہ رضا ورغبت آؤ تمہیں بتا ئیں محبت کے راز ہم Most respectfully, with reverence, most willingly, from self inclination Aa'o tumheiN bataa'eiN mahabbat ke raaz...166 of finding faults, raising petty objections To fathom out secrets raaz joo'i تلاش کرنا تفتیش کرنا، راز دریافت کرنا مگیں faqr دیکھئے صفحہ 50 قلندری، درویشی Acceptance of a life of poverty جادو sehr with resignation and content خوابیده khaabeedah سویا ہوا Dormant, lying inactive as in a sleep پیش پیش رہنا paish paish rehnaa آگے آگے رہنا In a leading position, at the front محمود mahmood تعریف کیا گیا، محمود غزنوی جس نے ہندوستان پر حملے کے دوران سومنات کے مندر کے بت توڑے تھے.Praiseworthy, a name which refers to Mahmood Ghazanawi who invaded India seventeen times and at last succeeded in demolishing the Somnath temple Mahmood Ghaznawi ایاز ayaaz محمود غزنوی کا وفادار ملازم Name of a loyal slave of bathaa کشاده زمین مراد مکه معظمه Spacious land, i.e.Mecca سینا seena ملک شام کا پہاڑ طور سینا جس پر حضرت موسی کو تجلی ربانی اور شرف ہم کلامی نصیب ہوئی.حدث طراز jiddat taraaz نئی بات پیدا کرنے والا ، انوکھا پہلو دکھانے والا Mount Sinai Magic, sorcery Barley bread, نان جویں naan-e-joo'eeN جو کی روٹی ، روکھی سوکھی روٹی ، دال دلیہ simple and modest food or diet tobaa'aiN تو بائیں Promises or pledges of repentance 3.5.3 from sins rahmatul lil'aalameen رحمة للعالمين سب جہانوں کے لئے رحمت ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم Mercy for all the worlds, i.e.Prophet Muhammad (SAW) جو نہی دیکھا اُنہیں چشمہ محبت کا اُبل آیا JooNhi dekhaa unhaiN chashmah mahabbat...165 ناکردنی naa kardani جو کام کرنے کے لائق نہ ہو Innovator, one introducing new methods Improper inappropriate actions
arzaani ارزانی +109 and making changes نشیب و فراز بل bal طاقت، زور جدید jadeed نیا دیکھئے صفحہ 84 Strength, power, basis New, modern کم قیمت کستانی lassaani Devaluation, insignificance زبان درازی ، بڑھ چڑھ کر باتیں بنانا، چرب زبانی faraawaani فراوانی بہت زیادہ ، وافر Garrulity, verbosity, loquacity جب وہ بیٹھے ہوئے ہوں پاس مرے خورده گیری khurdah geeri Jab woh baitheiy huei hoN paas mere 167 ہر اس heraas خوف، خدشه Fear, apprehensions, trepidations ساعت وصل saa'at-e-wasl ملن کی گھڑی ، قرب کا وقت The moment of meeting the beloved حواس بجا ہونا hawaas bajaa honaa ہوش ٹھکانے آنا، گھبراہٹ دور ہونا گرد گھومنا To come to one's senses gird ghoomnaa اردگرد، چاروں طرف، چکر لگانا پاس yaas نا اُمیدی ، مایوسی ، افسردگی To circle all around Hopelessness, despair, melancholy خاشاک khaashaak کوڑا کرکٹ بھڑاس bharaas دل کا غبار تاب و تواں آس أميد aas نکتہ چینی عُریانی uryaani' Abundance, excess Finding faults, raising objections Nakedness بے لباسی، ننگا پن دعوائے ہمہ دانی da'waa-e-hamah daani سب کچھ جاننے کا دعویٰ مَلَک The claim to know everything دیکھئے صفحہ 44 دیکھئے صفحہ 8 To set up blockades, to put up resistance بند باندھنا band baandhnaa روکاوٹ کھڑی کرنا، روک بنانا زور آزما ہونا zoar aazmaa honaa مقابلہ کرنا کیا آپ ہی کو نیزہ چھونا نہیں آتا To fight with, to struggle against Kiaa aap hi ko nezah chabhonaa nahiN aataa Rubbish, trash, garbage Rage, resentment دیکھئے صفحہ 23 Hope, expectation عاشقوں کا شوق قربانی تو دیکھ 'AashiqoN kaa shauq-e-qurbaani to daikh 168 نیزد naizah o برچھی ، بھالا ، بلم داغ daagh دهبه الزام +169 A spear A blot, a mark, an accusation, a blame غفراں ghufraaN معافی بخشش گناہ معاف کرنا Forgiveness, absolution of sins
Snake charmers میرے spaire سانپ پالنے والے پیارے pataare لکڑی یا بانس کی بنی ہوئی ٹوکری Cases or boxes made داروغه daaroghah of wood or bamboo محافظ، نگران ، تھانے دار Protector, caretaker, jailer شیدائی shaidaai پسند کرنے والا، مشتاق، آرزومند، عاشق An admirer, a lover خوں ریزی khooN rezi خون بہانا مائل maa'il Spilling or shedding blood راغب،شوقین، متوجہ Interested in, having a strong inclination for someting Small daggers کٹارے kataare چھوٹے خنجر ستم و جور zulam-o-setam-o-jaur Cruelty, tyranny, oppression کفر کی طاقتوں کا توڑ ہیں ہم Kufar ki taaqatoN ka toar haiN ham Gist, essence Bone joints 172 One who is full of merriment, jovial, smiling and laughing nichor +110 جتن کرنا jatan karnaa کوشش سعی ، دوڑ دھوپ کرنا پر تے پر birte par بھروسے پر To make endeavour and effort On the basis of لگ رہی ہے جہان بھر میں آگم Lag rahi hai jahaan bhar meiN aag 170 Enemy, persecutor bar maiN aag بیری bairi دشمن، بدخواه، مخالف بر میں آگ سینے میں دستی ، اندراندرحسد Enmity and grudge within the heart Fire Hell, inferno Ceilings and doors Snow دیکھئے صفحہ 2 دیکھئے صفحہ 46 نچوڑ اصل، جوس، رس مفاصل mafaasil ہڈی کے جوڑ ہنسوڑ haNsor بہت ہنسنے والا naart jaheem آگ دوزخ جہنم بام ودر baam-o-dar چھت اور دروازہ salj برف دنیا میں یہ کیا فتنہ اُٹھا ہے مرے پیارے Dunyaa maiN ye kia fitnah uthaa hai...171 Sparks of fire sharaare روبر آگ، چنگاری ، شرر آهنگر aahangar لوہے کا کام کرنے والا ، لوہار دھونکنی dhooNkni ہوا دے کر آگ کو تیز کرنے کا پائپ وہ دل کو جوڑتا ہے تو ہیں دلفگار ہم Wo dil ko jortaa hai to haiN dilfigaar ham An ironsmith, a blacksmith دیکھئے صفحہ 32 +173 دلفگار The bellows - a device to pump air into a fire
+111 دیکھئے صفحہ 40 قطره آب مقطر qatrah-e-aab-e-muqattar A drop of the purest water, i.e.a tear drop صاف پانی کا قطرہ، آنسو دیکھئے صفحہ 11 خروار kharwaar A handful of dust گدھے کا بوجھ مُشتِ غبار musht-e-ghubaar ایک مٹھی خاک ألفت اُلفت کہتے ہیں پر دل اُلفت سے ارضی arzi Load on a donkey's back, an assload Ulfat Ulfat kehtay haiN par dil ulfat se 174 ریت reet طریق رواج Way, custom, tradition, practice کورے kore Empty (headed), ignorant of A paper kite خالی،سادے، جاہل، لاعلم گڑی guddi پتنگ دیوالی deewaali دیپ مالا ، چراغاں، ہندوؤں کا ایک تہوار The Festival of lights of the Hindus کو چیں koachain آرام دہ صوفے ، گڈے دار نشست Comfortable sofas, luxurious couches زمین سے تعلق رکھنے والی سماوی samaawi آسمانی رفعت rifat Earthly Heavenly, of the skies بلندی، بلند مقام Nobility, pre-eminence, loftiness اصرار israar زور دینا ، تاکید کرنا، بار بار کہنا حرف دھرنا harf dharnaa الزام لگانا Insistance, assertion, emphasis To lay blame on, to accuse راحت رساں raahat rasaan خوشی پہنچانے والا یعنی اللہ تعالیٰ One who provides happiness, joy, and contentment - i.e.God علت Tillat بیماری ، دکھ، عیب ، بری عادت Disease, malady, fault, defect چارہ گر سلاسل salaasil (سلسلہ کی جمع ) زنجیریں، بیٹریاں Fetters, chains ارے مسلم طبیعت تیری کیسی لا ابالی ہے درون خانه daroon-e-khaanah Aray Muslim tabee'at teri kaisi laa ubaali hai 175 Careless, lax, forgetful, remiss, unheeding لااُبالی laa ubaali لا پرواہ، بے فکر زشت رو چشمہ صافی chashmah-e-saafi پاکیزه صاف شفاف چشمه گھر کا اندرونی حصہ، زنان خانہ اندر ہی اندر دیکھئے صفحہ 20 The inner portion of the house, inside/within the heart surood-o-saaz-o-raqs Song, music, dance " سُرود و ساز و رقص نغمه موسیقی ، ناچ دیکھئے صفحہ 93 جام انگوری jaam-e-aNgoori A pristine clear stream of water انگور کی شراب کے خواری mai khaari شراب نوشی Wine brewed from grapes Wine-drinking
کروبی karrobi مقرب فرشتہ ( جمع کرو بیاں) فَوْضَويت fauzawiyyat تمدنی مساوات، اشتراکیت مارکس marks Angel Social equality, communism کارل مارکس جرمن اشترا کی نظریے کا حامل بخارتی Karl Marx, German proponent of the communist philosophy bukhaari الامام ابوعبداللہ محمد بن اسمعیل البخاری مرتب صحیح البخاری Imam Abu Abdullah Muhammad Bin Ismail Al-Bukhari (RA), compiler of 'Sahih Bukhari'.اهد او azdaad (ضد کی جمع) متضاد چیزیں, Opposites, contradictions گئی kasabi contrary and conflicting things کمائی ، حاصل کرنا ، محنت سے کمانا To earn through self-effort, to gain or obtain through one's own labour دل کعبہ کو چلا مرا - بت خانہ چھوڑ کر Dil Ka'abaa ko chalaa meraa butkhaanaa...میخانه کا شانہ kaashaanah چھوٹا سا گھر ، آشیانہ، گھونسلا منجدھار maNjdhaar بھنور، گرداب خرد kherad عقل سمجھ بوجھ رندانہ +176 +112 نه goonah کسی قدر بے خودی Somewhat, to some degree دیکھئے صفحہ 21 خفیف khafeef ہلکا، کم Slight, little.دیکھئے صفحہ 41 سماع 'samaa سننا، راگ سننا گنج DaNi Hearing, the auditory sense خزانہ، دولت A treasure, wealth طاق taaq مینا محراب دار ڈاٹ جو دیوار میں بنا دیتے ہیں A shelf, a recess in a wall دیکھئے صفحہ 71 ہے مدت سے شیطان کے ہاتھ آئی Hai muddat se shaitaan ke haath aa'iee.177 اُلٹی گنگا بہنا ulti gaNga behnaa خلاف دستور کام ہونا Occurence of events in a way فرائڈ fraaid دیکھئے صفحہ 83 ایک مشہور ماہر نفسیات نسائی Nisaai Home, abode, nest Whirpool, vortex Intelligence, sagacity, wisdom that is contrary to custom Sigmund Freud, Austrian neurologist and psychotherapist ایک مشہور محدث Nisai, one of the most authentic exegete of the sayings of Holy Prophet (SAW) دھری کی بڑھیا ٹکا سر منڈائی وہ شے جس کے اوپر قیمت سے زیادہ خرچ بیٹھے damri ki burhyaa takaa sar muNdaa'iee Something that incurs greater expense than its real worth/value دیکھئے صفحہ 65 دیکھئے صفحہ 71 مخزن دیکھئے صفحہ 45
Separated, cut off mehjoor / mahjoor جدا، فراق زده +113 مُقَفَّل muqaffal تالا لگا ہوا، بند ہیں مدح و ثنا حصہ گبر و ترسا Locked, sealed haiN madh-o-sanaa hissa'ey gabr-o-tarsaa تعریف و توصیف آتش پرستوں اور نصرانیوں (عیسائیوں ) کو ملتی ہے Praise and approbation are the lot of fire-worshipers and Christians paiham مسلسل رقیب دیکھئے صفحہ 30 طور sar-e-toor لگائی بجھائی lagaali bujhaai چغل خوری، بہتان طرازی، الزام دینا، بدگوئی، جھگڑا ڈالنا بلور دلبر کے در پہ جیسے ہو جانا ہی چاہئے طور کی چوٹی پر bil-laur Back-biting, slander, defamation, derogation, villification چمکدار، صاف شفاف مستور ڈارون daarwin Dilbar ke dar pe jaisay ho jaanaa hi chahiyey 178 وحوش wuhoosh (وحشی کی جمع) دیکھئے صفحہ 17 سیہ روٹی کالا چہرہ، گناه آلوده Black face, i.e.a face seyah roo'i blackened due to excessive sins aseem Sinful, iniquitous, unrighteous گنہگار، عاصی شر و فسادِد ہر sharr-o-fasaad-e-dehr زمانے کا شر اور فساد دیکھئے صفحہ 83 دیکھئے صفحہ 34 Continuously Atop Mount Tur Glittering and sparkling crystal دیکھئے صفحہ 34 نظریہ ارتقا پیش کرنے والا سائنسدان ,Charles Darwin proponent of the theory of Evolution قرابت qaraabat قربت، نزدیکی ، رشتہ داری ( جمع قرابتیں) Close link, connection, acquaintance آدم سے لے کر آج تک پیچھا تر ا چھوڑ انہیں Aadam se ley kar aaj tak peechaa teraa...180 بِئسُ الْقَرِي الْقَرِیں be'sulqareeN بُرا ساتھی An evil friend, a wicked companion The chaos and turmoil of times صنم کده مکین sanam kadah شکار حرص و ہوا و ہوس لالچ اور حرص کا شکار ہو جانا نار دیکھئے صفحہ 110 دیکھئے صفحہ 26 نگاہ شرمگیں nigaah-e-sharmageeN دیکھئے صفحہ 50 شرمائی ہوئی نظریں ابدال abdaal Shy, downcast eyes shikaar-e-hirs-o-hawaa-o-hawas (Fallen) a prey to greed and avarice نیک بزرگ لوگ Pious, godly people ہے تاروں کی دنیا بہت دور ہم سے Hai taaroN ki dunyaa bahut door ham se 179 أقطاب میکال meekaal دیکھئے صفحہ 14 میکائیل، وہ فرشتہ جو مخلوقات کو روزی پہنچانے پر مقرر ہے The angel appointed to provide sustenance to all creations
دیکھئے صفحہ 40 114 zulf-e-gerah geer زُلف گرہ گیر خوبصورت بالوں کی لٹ جود یکھنے والے کو اپنے حسن کا اسیر کر لے A lock of beautiful hair that entraps the beholder in its beauty Sad, sorrowful, remorseful دیکھئے صفحہ 40 دیکھئے صفحہ 24 دیکھئے صفحہ 27 دیکھئے صفحہ 24 دیکھئے صفحہ 25 dilgeer غمگین مغموم دیگر جلا بخشا طلا مر رہا ہے بھوک کی شدت سے بیچارہ غریب زیرنگیں zair-e-nageeN ماتحت،حکومت میں ،تصرف میں Subservient, submissive, obedient hib-bul waraa God Almighty's blessing and benediction دیکھئے صفحہ 101 دیکھئے صفحہ 112 حِبُّ الورى خدا کی بخشش و عطا شه افلاک کروبیو! رداءالمرسلیں redaa-ul-musaleeN رسولوں کی چادر ، ڈھال ، عزت,Cloak of the prophets i.e.shield, honour حبك المتيں hab-lul-mateeN پکا وسیلہ، مضبوط رشتی Sure way, strong means (rope) Mar rahaa hai bhook ki shiddat se...دیکھئے صفحہ 105 182 گاڑھا مخملی دوشالے makhmali do shaale مخمل کی بڑی چادر میں Large shawls of velvet دیکھئے صفحہ 30 Stables Milk-giving میں نے مانا میرے دلبر تری تصویر نہیں MaiN ne maanaa mere dilbar teri tasweer...181 ta'zeem عزت، حرمت، وقعت، توقیر، بڑا جاننا Honour, respect, regard, dignity تحقیر بے عزتی ، ذلت ،نفرت ، حقارت tahqeer Dishonour, disgrace, scorn, disdain قیادت qeyaadat رہبری، رہنمائی، سرداری، سرکردگی رقیب اصطبل astabal مویشی رکھنے کا باڑہ شیر دار دار sheer daar Leadership, guidance پیر دیکھئے صفحہ 13 دودھ دینے والی مرغزار marghzaar سبزہ زار، گھاس کا میدان بے پیر be peer بغیر کسی رہبر، مقتدا، پیشوا کے سوگوار Without a spiritual guide لبیک labbaik تجلی احمد ثانی A greenland, a meadow, grassland دیکھئے صفحہ 29 دیکھئے صفحہ 73 حاضر ہوں ، موجود ہوں 'I am here' ' I am present" طوق tauq حلقہ A heavy and tight collar round the neck ahmad-e-saani دوسرا احمد، مراد حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام The Second Ahmad, i.e.Hazrat Mirza Ghulam Ahmad Qadiani (AS)
To have good surmise, hold good hopes To wish well نیک خواہی naik khaahi نیک چاہنا ، اچھا چاہنا raib 115 احمد اوّل ahmad-e-awwal پہلا احمد ، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم The First Ahmad, i.e.Holy Prophet Muhammad (SAW) ور dair مندر، جوں کی پرستش کی جگہ A temple, a place for idol-worship شک فکر وتدبر Suspicion, doubt, mistrust fikr-o-tadabbur پدر مفقود mafqood کھویا ہوا ، غائب، ندارد خام فکر دگر fikr-e-digar دوسری باتوں کے خیال دیگر Other thoughts, other worries deegar دوسرا ارض و سما سارکن بل دکھانا bal dekhaanaa دیکھئے صفحہ 72 دیکھئے صفحہ 9 غور و خوض ،سوچنا، غور کرنا To ponder over, deliberate اشرار دیکھئے صفحہ 38 ره نورد rah naward Lost, wanting, extinct مسافر Traveller دیکھئے صفحہ 56 بے کل bekal بے چین ، بے قرار Upset, uneasy, discomposed, perturbed گھائل ghaail زخمی Wounded, sore, inflicted Belonging to others, other دیکھئے صفحہ 32 بادہ عرفاں دیکھئے صفحہ 58 محمود دیکھئے صفحہ 57 دیکھئے صفحہ 34 دیکھئے صفحہ 77 طاقت دکھانا To show one's power and strength گدی gaddi تاج تخت سلطنت ، رتبه ,Domain, realm, empire باب baab دروازه ( جمع ابواب ) kingdom, throne Door دیکھئے صفحہ 41 Mark, target Hurt, injury, disadvantage صياد ہدف hadat نشانه زد، مار گزند gzaNd نقصان، چوٹ لاج laaj شرم، عزت، آبرو، غیرت باج baaj خراج محصول Honour, dignity, respect, prestige Homage, tax, interest Divine revelations وحی حق wahi-e-haq حق تعالیٰ کی طرف سے الہام ایزد eezad اللہ تعالیٰ مسدود خلق hub-be-khala مخلوق کی محبت معمور naik zanni نیک ظنی نیک خیال کرنا God Almighty دیکھئے صفحہ 74 Love of mankind دیکھئے صفحہ 77
+116 کنگورے kaNgoore وہ طاقچے جو خوبصورتی کے لئے قلعے کی فصیل پر بناتے ہیں کمند Turrets, parapets, pinnacle دیکھئے صفحہ 72 صاحب معراج saahib-e-miraaj معراج والا یعنی حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم One who ascended to the Heavens, i.e.Prophet Muhammad (SAW) A horse hathaili سمند samand گھوڑا ہتھیلی پر ا پر جان رکھنا i par jaan rakhnaa جان دینے کو آمادہ رہنا Ready to give up one's life بڑھتی رہے خدا کی محبت خدا کرے Barhti rahe khudaa ki mahabbat khudaa kare اذیت azeyyat تکلیف، دُکھ منظور Pain, hurt, anguish manzoor Accepted, approved قبول ہونا مقبول ندائے حق nedaa'e haq سچ کی آواز ، سچی آواز ، سچ کی طرف بلاوا دیکھئے صفحہ 40 The voice of truth, i.e.the call toward the right path پاۓ صداقت paa-e-sadaaqat سچائی پر استقامت Upholding the truth, unfaltering adherence to the truth دیکھئے صفحہ 1 To be courteous, kind, and gracious to everyone tauheed 183 اللہ تعالیٰ کی وحدانیت حلاوت سرزد ہونا sarzad honaa قضا لُطفِ عام سب سے اچھا سلوک کرنا lutf-e-'aam دیکھئے صفحہ 37 مُرَوَّث Unity of Godhead گہوارہ علوم gehwaarah-e-uloom علوم کی گود، مرکز دیکھئے صفحہ 106 قلوب ( قلب کی جمع) دیکھئے صفحہ 61 Centre of all knowledges پاس نہ پھٹکنا paas na phataknaa قریب نہ آنا واقع ہونا، ظاہر ہونا عمل میں آنا ,To commit, to enact to do, to cause to happen مدام دیکھئے صفحہ 39 Not to come near دیکھئے صفحہ 102 رفاقت زنگ رذالت razaalat کمینہ پن، او چھاپین امانت دیانت deyaanat Speedily, quickly Sincerity, unalloyed, loyalty دیکھئے صفحہ 87 دیکھئے صفحہ 39 بَعُجُلَت ba'uilat تیزی سے اخلاص ikhlaas خلوص، بے ریا وفا Meaness, baseness دیکھئے صفحہ 17 ارادت iraadat عقیدت مریدانه، اطاعت دیکھئے صفحہ 51 سطوت satwat Honesty, integrity, uprighteousness ایمانداری ، راستی ، امانت نقاہت naqaahat کمزوری، ناطاقتی Weakness, infirmity, feebleness Devotion, belief, faith, good will قهر ، د بد به شان و شوکت,Power, authority, dominion پایاب paayaab کم گہرا پانی ، پانی میں پیدل چلنے کا راستہ majesty, glory Low, not very deep water
بحر معرفت behr-e-ma'rifat بحر عرفاں نشر ہدایت nashr-e-hedayyat سیدھی راہ کو پھیلانا ، احکام خداوندی کو عام کرنا To proclaim the message of righteousness, to publicize the laws of God ایک من سات saaya fegan سایہ ڈالنے والا ، حفاظت میں لینے والا دیکھئے صفحہ 110 Extending a shade, offering protection and refuge و جود wujood جسم ہستی One's being, the self +117 سمجھانا sujhaanaa دکھانا ، آگاہ کرنا ، بتانا To show (the way), to inform, to enlighten ہفت اقلیم haft aqleem سات ولائتیں ، کل دنیا The seven heavens, entire world راکھ raakh خاکستر، جلی ہوئی چیز کی خاک Ashes راه گیر raah geer مسافر ولایت welaayat A traveller Sovereignty, control, sainthood, union with God پائندہ paa'indah سلطنت، بادشاہت، ولی ہونا ٹھہر نے والا ، قائم رہنے والا Permanent, lasting, enduring, perpetual لیاقت liyaaqat قابلیت، استعداد، خوبی، جوہر ،حوصلہ Worth, ability, capability, skill حجاب بصیرت baseerat والله دیکھئے صفحہ 59 عاصی aasi' گنہگار بن آنا ban aanaa مراد حاصل ہونا ، تدبیر کارگر ہونا دیکھئے صفحہ 11 A sinner, a transgressor Realisation of the goal, success of a plan, effectiveness of a strategy Insight, sagacity, discernment گا دل کی بینائی، تقوی سے دیکھنا، دانائی gaam قدم فراست feraasat دانائی، فہم، زیر کی دقبال نجمه افلاک فدائی fedaa'i Step کرو جان قربان راہِ خدا میں Karo jaan qurbaan raah-e-khudaa meiN 185 طریق tareeq Intelligence, perception, acumen راسته، مسلک، رواج، تہذیب دیکھئے صفحہ 10 Way of life, norm, culture, tradition دیکھئے صفحہ 101 iblees دیکھئے صفحہ 108 شیطان Satan, the devil فدا ہونے والا One who is totally devoted دید کی راہ بتائی تھی ہے تیرا احساں Deed ki raah bataa'i thi he teraa ehsaaN 184 دو سرا سرور دیکھئے صفحہ 24 دیکھئے صفحہ 45 ،مثنوی، بانگ درا masnawi, baaNg-e-daraa مشہور فارسی شاعر رومی کی مثنوی.بانگِ درا علامہ اقبال کا مجموعہ
118 کلام ہے.مراد یہ ہے کہ قرآن پاک میں حسین ترین شاعری سے بھی زیادہ سرور اور لذت ہے The exceptional pleasure and delight contained in the Holy Quran is certainly not to be found in the Masnawi of the great Persian poet Roomi or in Bang-e-dara the extra ordinary work of Allama Iqbal واکرنا مشغول mashghool مصروف شغل میں لگا ہوا رت ابرام rabb-e-ibraam حضرت ابراہیم علیہ السلام کا رب بطى غصہ تھوکنا ghussah thooknaa دیکھئے صفحہ 108 غصہ ضبط کرنا ، برداشت کرنا To control one's anger دیکھئے صفحہ 24 God of Hazrat Ibrahim (AS), Abraham Employed, occupied, engaged, busy سفلی دیکھئے صفحہ 92 جوروجفا مساوات musaawaat برابری، عدل شاہ و گدا بادشاہ اور فقیر دیکھئے صفحہ 40 یا suray-yaa پروین، وہ ساتھ ستارے جو پاس پاس رہتے ہیں.جھمکے Equality, justice shaah-o-gadaa Prince and pauper, i.e.rich and poor The Pleiades, cluster of seven stars سالک مقصد بر آنا دیکھئے صفحہ 49 maqsad bar aanaa مراد پوری ہونا، مطلب حاصل ہونا اے خدا دل کو مرے مزرع تقومی کر دیں Aiy khudaa dil ko mere mazra-'e-taqwaa...مزرع 'mazra کھیتی وارفته waaraftah ❤186 A field prepared for sowing crop بے خود، عاشق Obsessed with love, enraptured دانه سبحه daana-e-subhah تسبیح کے دانے مراد مسلمان ہیں پراگنده praagaNdah ھرے ہوئے متر بکھرے : Rosary beads, i.e.Muslims سیراب sairaab پیاس بجھانا، پانی پلانا Scattered, separated, disunited To quench the thirst (of), to give water to چشمه شور chashma-e-shoar نمکین کڑوا چشمہ Attainment of the goal, fulfilmint of desire خَلَق بینا beenaa دیکھئے صفحہ 62 دیکھنے کی صلاحیت رکھنا Having the) sense of sight) مداوا mudaawaa Redress, remedy, cure علاج ، تدبیر baar aawar بارآور پھل لا نا، نتیجہ خیز ہونا Laden with fruit, to produce تہی دست دست tehi dast خالی خاتھ راس عمل raa's-e-'amal درست عمل، مناسب عمل، اعمال کا سرمایہ the desired result Empty handed Correct, suitable, appropriate deed of action میرے آقا پیش ہے یہ حاصل شام و سحر Mere aaqaa paish hai yeh haasil-e-shaam....187 A spring of salty water that is bitter to taste
119 حاصل haasil آمدنی ، پھل، منافع That which is gained or obtained, income, product, profit فتنه زند یقیت fetna-e-zandeeqiyyat بے دینی کا فتنہ الحاد کا فساد The dispute, controversy uproar of apostasy and irreligiosity صافی دیکھئے صفحہ 26 saafi صاف ستھرا، پاک صاف salb Clean, pure, pristine لعل و گہر lal-o-guhr چھین لینا Seized away, taken away, confiscated قیمتی موتی (Precious rubies and pearls (i.e.tears قریہ qaryah خوف وخطر دیکھئے صفحہ 4 مکیں آشام گناه کمر خم ہونا مد اوا درگزر darguzar معافی ، چشم پوشی ، نظر انداز ، اغماض pardon, indulgence, deliverance جنت اغراف jannat-e-a'raaf وہ جنت جو بلند مقام پر ہے aasaam Sins, transgressions گاؤں تقرب taqarrub نزدیکی ، قرب پہنچ ، رسائی Village Closeness, intimacy, affection, access دیکھئے صفحہ 9 معنور ma'toob دیکھئے صفحہ 118 جس پر عتاب کیا جائے.جس پر غصہ کیا جائے The target of all wrath دہر Forgiveness, دیکھئے صفحہ 8 دیکھئے صفحہ 89 khachchar مَنْ كَفَرْ جوانکار کرے ازل The Lofty Paradise دیکھئے صفحہ 50 Whosoever denies or refutes man kafar دیکھئے صفحہ 74 وہ دوغلا جانور جو گدھے اور گھوڑی کے ملاپ سے ہوتا ہے khar گدھا A mule A donkey ہوئی کے آدم و حوا کی منزل اُنس و قربت سے Hu'i tae aadam-o-hawwaa ki manzil...متر mustatar چھپا ہوا ، ر و پوش شر مَاظَبَرْ maa zahar Concealed, veiled, hidden انس uns محبت، پیار، لگاؤ دیکھئے صفحہ 2 قُربت qurbat نزدیکی ، قرابت ، محبت جو ظاہر ہو جائے That which can be seen, which ایثار eesaar 188 Love, affection, affinity Nearness, intimacy, love and affection is observable دیکھئے صفحہ 21 قربانی، بے غرضی زاہد Sacrifice, selflessness دیکھئے صفحہ 84 قدوس ملیک maleek مالک Lord, master خلت khullat بے حد دوستی ، محبت Strong friendship and love
+120 قناعت qanaa'at تھوڑی چیز پر خوش رہنا ، جومل جائے اُس پر راضی رہنا Being content with little, satisfied with whatever one gets بغض وعداوت bughz-o-adaawat جلن، حسد، کینه، دشمنی khiffat Shame, شرمندگی ،شرمساری، ندامت، ہلکا پن embarrassment, regret, repentance زیارت کفالت kafaalat دیکھئے صفحہ 71 Rancour, malice, grudge, enmity ذمہ داری، ضمانت، باراُٹھانا رفعت شوکت مُرَوَّث دیکھئے صفحہ 111 Responsibility, care, guardianship دیکھئے صفحہ 38 دجال دیکھئے صفحہ 10 دیکھئے صفحہ 3 سرنگوں دیکھئے صفحہ 41 فضل اللہ befazlillah اللہ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ کلیم اللہ kaleemullah اللہ تعالیٰ سے باتیں کرنے والا ، حضرت موسیٰ کا لقب لبریز labraiz اوپر تک بھرا ہوا Filled to the brim, brimming over By God's Grace One who holds discourse with God, a title of Prophet Moses (AS) عداوت ثقافت saqaafat رہن سہن کے انداز دیکھئے صفحہ 8 Culture, civilization ف ہونا munharaf honaa پیرو pairau پے چلنے والا، تقلید کرنے والا، مرید، چیلا سامری saamri A follower, disciple ایک یہودی جس نے حضرت موسی کے زمانے میں سونے چاندی کا ایک بچھڑا بنایا تھا Name of the Jew who crafted a statue of a calf in pure gold and silver during the time of Moses A statue for worship, an idol lu'bat بت ، مورتی حست khissat کنجوسی آهن لوہا Miserliness, stinginess aahan حجت hujjat فیصلہ گن دلیل، برہان، بحث تکرار Iron, steel (A decisive) argument, proof, reason پوشی کرنا chashm poashi karnaa چشم نظرانداز کرنا ,To show forbearance, to overlook to ignore a mistake / fault پھر جانا، باغی ہو جانا سرکشی دکھانا، غداری کرنا To renounce, to revolt against, to turn rebellious, to show disloyalty to لن ترانی مدلی tadalla چھ کا أجابت ajaabat قبولیت عقمی دہشت dahshat و ڈر، خوف، ہراس دیکھئے صفحہ 1 Bent upon Acceptance (of prayers) دیکھئے صفحہ 9 Fear, dread, apprehension, anxiety بلا کی آگ برستی ہے آسماں سے آج Balaa ki aag barasti hai aasmaaN se aaj hub محبت ، الفت، وفاداری ملت 189 Love, affection, devotion دیکھئے صفحہ 6
+121 عدد Peevishness, دیکھئے صفحہ 13 دیکھئے صفحہ 40 تنک مزاجی tunuk mizaaji کم حوصلگی، چڑ چڑا پن، بدمزاجی ill-temper, acerbity, irritability, asperity آہ وبکا aah-o-bukaa دیکھئے صفحہ 19 دیکھئے صفحہ 30 دیکھئے صفحہ 1 اعدائے کینہ پرور adaa-e-keena parwar' کینہ رکھنے والے دشمن دل تپاں dil-e-tapaaN تپا ہوا دل، جلا ہوا دل غيظ Malicious enemies زیست آمد کا تیری پیارے ہوا نتظار کب تک Aamad kaa teri piyaare ho intizaar kab tak A heart burning with emotions لامکاں laa makaan جس کا کوئی مکان نہ ہو، مکان سے بے دخل لامکاں شعلہ جوالا shu'la-e-jawwaalah گردا گرد پھرنے والا شعلہ فغاں جوش jayoosh ( جیش کی جمع ) لشکر ابرہہ abrahah وہ بد بخت جس نے خانہ کعبہ پر حملہ کیا تھا دیکھئے صفحہ 91 Homeless +191 دیکھئے صفحہ 82 گلعذار خار آئینہ دار aa'eenahdaar دیکھئے صفحہ 27 Leaping flames Armies Name of the wretch who attacked Holy Ka'aba تہس نہس tahis nahis تباہ و برباد، خراب، اُجاڑ طيور tuyoor (طائر کی جمع) پرندے ملاقی mulaaqi Destroy, annihilate, obliterate ملاقات کرنے والے، ملنے والے دلستاں Birds Visitors, guests از مغال armughaaN / armaghaaN دیکھئے صفحہ 32 88 دیکھئے صفحہ 5 عیب یا خوبی ظاہر کرنے والا That which reflects both faults as well as virtues Clouds, wind and rain ابر و باد و باراں abr-o-baad-o-baaraan بادل ، ہوا، بارش خدوخال khad-o-khaal شکل صورت ، چہرہ مہرہ شنج عافیت Features, appearance, aspect, visage شور وشغب shor-o-shaghab شور غل خرخشار kharkhashaar دیکھئے صفحہ 92 Noise, clamour, din جھگڑا، پریشانی، فضول بحث Quarrel, dispute, futile دیکھئے صفحہ 21 مانده حاجب haajib argumentation, worry دیکھئے صفحہ 63 نگہبان، پہرے دار، پاسبان، چوکیدار Guard, door keeper, caretaker جناب مولوی تشریف لائیں گے تو کیا ہوگا Gifts, presents, favours, bounty, offerings تحفه، سوغات، نذر ایک دل شیشے کی مانند ہوا کرتا ہے Janaab-e-maulwi tashreef laa'eiN ge to kia...192 Aik dil sheeshe ki maaniNd huaa kartaa hai 190
تلخ گفتاری talkh guftaari سخت کلامی ، بد زبانی ملحد Harsh, hurting, acrimonious speech Apostate, infidel mulhid کافر، بے دین منبر زندقہ zandeqah 122 Sal-lalaah-o-alaihe wa-sallam خدا کی رحمت سے مہر عالم اُفق کی جانب سے Khudaa ki rehmat se mehr-e-aalam ufaq...193 مہر mihr سورج دیکھئے صفحہ 52 شمس دنیائے معرفت The sun دیکھئے صفحہ 53 shams-e-dunyaa'e ma'refat خداشناسی کی دنیا کا سورج The sun of the world of کفر، الحاد، منافقت، بے دینی Apostasy, hypocracy, irreligiosity بیر ملا اچھوت achoot دیکھئے صفحہ 31 دلدل daldal ہندوؤں میں وہ ادنیٰ قو میں جن کے ہاتھوں کا چھوا ہوا کھانا پانی کیچڑ ، دهستان اونچی ذات والے ہند و استعمال نہیں کرتے ، شودر بھنگی ، چمار یزداں yazdaan - The untouchables the lowliest and most inferior of castes amongst the Hindus; those belonging to the superior castes avoid to use any eatables touched by them knowledge of God Deep mire نیکی کا خدا ء اللہ تعالیٰ God of goodness, i.e.Allah جو ہر jauhar کچا تالاب A puddle or just a pool of water ناروا naa rawaa نامناسب سنگ باری کس و ناکس qa'r گڑھا Unseemly, imroper, bad دیکھئے صفحہ 45 عبث واعظ waa'iz kas-o-naakas خاص و عام ، ادنیٰ و اعلیٰ اکابر akaabar اکبر کی جمع ، بڑے لوگ بھنگی bhaNgi خاکروب، مهتر حید فیض: faiz Superior and inferior, everyone, high and low Great, influential people, important men فائدہ ، سخاوت، بھلائی (جمع فیوض ) A deep ditch, an abyss نصیحت کرنے والا ، مذہبی تقریر کرنے والا دیکھئے صفحہ 31 Preacher, one who gives advice reyaa دیکھئے صفحہ 3 ظاہر داری، مکر وفریب ، دھوکا Outward affectations deception, pretension قدموں میں اپنے آپ کو مولا کے ڈال تو QadmoN meiN apne aap ko maulaa ke daal tu Sweeper دیکھئے صفحہ 116 Favours, bounty, munificence فخر الانبیاء 'fakhrulambiyaa نبیوں کا فخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم The pride of all prophets, i.e.Muhammad *194 خوف و ہراس khauf-o-hiraas ڈر، اندیشہ خوف لعل و گہر جلیل jaleel Fear, apprehension, dread خدا تعالیٰ کی صفت، بزرگی والا ،شان والا دیکھئے صفحہ 119 The Glorious
جو روظلم jaur-o-zulm One (an attribute of God) 123 عنبریں ambareeN' عنبر کی خوشبو والا ، خوشبودار زیادتی بختی ظلم Cruelty, oppression, tyranny Smelling of Amber, scented, fragrant ناز بردار naaz bardaar دل دے کے مشت خاک کو دلدار ہو گئے ناز اُٹھانے والا One who bears with the whims Dil de ke musht-e-khaak ko dildaar ho gae ❤195 مشت خاک musht-e-khaak مٹھی بھر خاک، انسان جو کہ خاک سے بنا ہے A handful of dust, i.e.a human being who is made from dust عطا ساحر saahir جادوگر سحر کرنے والا عصا مار پھپھولے phaphole دیکھئے صفحہ 89 Magician, enchanter نازنیں naazneeN ناز نخرے والی، حسین ،خوبصورت م نما and airs of the beloved One with airs and graces, beautiful mah numaa چاند کا جلوہ دکھانے والا ، خوبصورت مہ جبیں mah jabeen خوبصورت ، روشن پیشانی والا کی Shining like the moon Bright, luminous forehead دیکھئے صفحہ 13 اس کی چشم نیم وا کے میں بھی سرشاروں میں ہوں Us ki chashm-e-neem waa ke maiN bhi...دیکھئے صفحہ 44 نیم وا 197 chashm-e-nee waa ادھ کھلی آنکھیں جھکی ہوئی آنکھیں Half opened eyes آبلے Boils, blisters اغدا نگوں سار nigooN saar شرم سے سر جھکائے Hanging down one's head in shame دیکھئے صفحہ 10 سرشار مئے عرفان معترض نازاں میخوار تقدس taqad-dus پاکیزگی، پاکی Piety, purity, chastity طالب دیکھئے صفحہ 44 دیکھئے صفحہ 2 دیکھئے بادہ عرفان صفحہ 57 دیکھئے صفحہ 94 دیکھئے صفحہ 54 دیکھئے صفحہ 48 یا فائت روح ناز ہو جا Yaa fatehe rooh-e-naaz ho jaa آزار 198 دیکھئے صفحہ 47 فاتح رُوح ناز faateh-e-rooh-e-naaz روتے روتے ہی کٹ گئیں راتیں Rote rote hi kat ga'eeN raateiN ❤196 اللہ تعالیٰ کی رضا میں راضی ہونا Winner of God's pleasure ہمہ تن hama tan پورے جسم کے ساتھ مکمل توجہ دیکھئے صفحہ 30 وصل With all one's being, rapt attenion دیکھئے صفحہ 50 لمیں نیاز neyaaz نکہتیں nighatain دیکھئے صفحہ 107 عاجز، منکسر ، خاکسار تمنا Humble, obedient, desire
نکال دے میرے دل سے خیال غیروں کا Nikaal de mere dil se khiyaal ghairoN kaa 201 Name of an idol +124 محمود ایاز مقفل دیکھئے صفحہ 75 دیکھئے صفحہ 113 جسر صراط دیکھئے صفحہ 32 لات laat وا دیکھئے صفحہ 24 The eye بت کا نام بت کا نام Name of an idol uzzaa To ruin, destroy tabah نتباہ برباد کرنا ، خراب مکاره makaareh مکروہ کی جمع ، ناپسندیدہ چیزیں Repugnent/repulsive things b پڑے سورہے ہیں جگادے ہمیں Pare so rahe haiN jagaa de hamaiN دیده deedah گوش باز کھلے کان، سُننے والا گیسو goash baaz With open ears پیسو gaisoo لمبے خوبصورت بال دراز daraaz طویل لمبا دھونی رمانا Hair, long tresses of hair Long, stretched out گو بحر گنہ میں بے بس ہو کر دیکھئے صفحہ 27 202 ارادت گھاتیں ghaatain دیکھئے صفحہ 124 گھات کی جمع ) تاک، موقع ، داڑ ، فریب، کمین گاہ Waiting for opportunity, to lay trap for دیکھئے صفحہ 10 something, to set the bait Pride, conceit, vanity ghamaNd غرور، تکبر عشق خدا کی مے سے بھرا جام لائے ہیں Go behr-e-gunaah meiN bebas ho kar To drown 199 غوطے کھانا ghote khaanaa ڈو بنا، غرق ہونا بالا بڑنا paalaa parnaa کام پڑنا تعلق ہونا، واسطہ ہونا ہوفضل تیرا یارب یا کوئی ابتلا ہو Ishq-e-khudaa ki mai se bharaa jaam laa'e 203 To have to deal with دیکھئے صفحہ 32 دیکھئے صفحہ 7 دیکھئے صفحہ 73 sar-e-'aam Ho fazl teraa yaa rab yaa koi ibtilaa ho 200 سر بام دیکھئے صفحہ 1 عام جگہ پر ، سب کے درمیان گل و gulroo In public, in front of everyone پھول جیسے چہرے والا ، حسین ، خوبصورت One with a beautiful face like a rose Test, trial, tribulation, ordeal فضل ابتلا ibtelaa آزمائش، امتحان baqaa قائم رہنا، ہمیشہ کی زندگی Permanence, immortality, eternal life
125 مئے گلفام mae gulfaam سرخ رنگ کی شراب ہما وام Red wine دیکھئے صفحہ 14 کردگار kirdegaar صانع قدرت، خدا تعالیٰ دلداده God, the Creator دیکھئے صفحہ 2 دیکھئے صفحہ 41 دو قالب یک جان ہونا do qaalib yak jaan honaa ہے بھاگتی دنیا مجھے دیوانہ سمجھ کر Hai bhaagti dunyaa mujhe deewaanaa...204 A lethal poison, deadly poison محبت میں ایک ہو جانا To be joined in spirit though separate in body, extreme love خادم زاده khaadim zaadah نوکر کی اولاد خاک افتاده khaak uftaadah گرا پڑا، مٹی میں ملا ہوا A son of the servant زہر ہلاہل ہلا ہل zehr-e-helaahal مہلک زہر میخانه بیگانه begaanah پرایا، غیر، اپنا کا اُلٹ دیکھئے صفحہ 83 A stranger, an outsider پیاسا Downtrodden, covered in dust tishnah lab جام باده jaam-e-baadah لاکھ دوزخ سے بھی بدتر ہے جدائی آپ کی شراب کا جام Laakh dozakh se bhi badtar hai judaa'i aap ki 205 Thirsty A goblet of wine.روک تجھ میں اور مجھ میں پھر نہ کچھ باقی رہے زال zaal Roak tujh maiN aur mujh meiN phir na...207 An aged man, old man عمر رسیدہ، بوڑھا قید عیسوی qaid-e-'eeswi وصل عیسائی نظریات کی پابندی حجت Restrictions and ساغر impositions of the Christian doctrine دیکھئے صفحہ 120 بے کس میرزا meerzaa حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود Hazrat Mirza Ghulam Ahmad Qadiani, the Promised Messiah (AS) میرزائی شہزادگی، بزرگی meerza'i Regality, nobility, stateliness, majesty اے محمد اے حبیب کردگار Ai Muhammad (SAW) ai habib-e-kirdgaar 206 be kas مجبور، کمزور نیم جاں نار فرقت دیکھئے صفحہ 34 دیکھئے صفحہ 30 دیکھئے صفحہ 13 Helpless, weak, defenseless دیکھئے صفحہ 19 دیکھئے صفحہ 110 دیکھئے صفحہ 21 صبح اپنی دانہ چیں ہے شام اپنی ملک گیر Subh apni daana cheeN hai shaam apni...208 دانہ چیں daanah cheeN دانہ چنا ، کھانے میں دھیان رہنا، روزی کی فکر میں رہنا Concern for earning one's livelihood
گداز gudaaz نرمی، ملائمت Softness, mellowness (of the heart) ساز باز saaz baaz سازش Intrigue, conspiracy سمت simt / samt دراز دیکھئے صفحہ 71 دیکھئے صفحہ 124 +126 Conquest, annexation mulk geer ملک گیر ملک لینا، جیت لینا تسخیر ہم صفیر ham safeer ہم راز ، ساتھی ، دوست Companion, comrade, friend, escort tafak-kur سوچ بچار راہ نما ہے تیرا کامل راه اومحکم بگیر گناہوں سے بھری دنیا میں پیدا کر دیا مجھ کو GunaahoN se bhari dunyaa meiN paidaa kar...❤2100 Consideration, deliberation, concern, care Rah numaa hai teraa kaamil raahe-oo-muhkam begeer تیرا راہ نما درست راستہ سے خوب واقف اور لگام مضبوطی سے تھامے ہوئے ہے Your guide knows the way well and has his hand firm on the reins برناؤ پیر barnaa-o-peer جوان اور بوڑھا Young and old تابع فرمان حق taabi-e-farmaan-e-haq اللہ تعالیٰ کے حکم کے فرمانبردار Subservient to the will of God دیکھئے صفحہ 47 وہ علم دے جو کتابوں سے بے نیاز کرے تقدس دیکھئے صفحہ 123 اضداد azdaad (ضد کی جمع) متضاد چیزیں Contradictory, conflicting things مثال سنگ بحر سعی پیہم میں پڑا رہتا misaal-e-saNg behr-e-sa'i-e-paiham meiN para rehta مسلسل محنت کے سمندر میں پتھر کی طرح ایک ہی جگہ بے حس پڑا رہتا.I would have lain like a stone, feelingless, in one place on the bed of the sea of labour تم ہو رہی ہے میری کمر جسم چور ہے Kham ho rahi hai meri kamar, jism choor hai Woh 'ilm de jo kitaaboN se be neyaaz kare 209 211 ہ ظہور دیکھئے صفحہ 80 بے نیاز by neyaaz بے غرض، بے پرواہ مستغنی فانوس دیکھئے صفحہ 83 Indifferent to, disinterested, unconcerned, independent of دیکھئے صفحہ 90 عجز وانکسار ijz-o-inkesaar' عاجزی، سینی سرفراز Humility, self-abasement, submissiveness دیکھئے صفحہ 59 Vain and proud (head) To open, to start دیکھئے صفحہ 84 پر عرور sar-e-pur ghuroor ٹھمنڈی دیکھئے صفحہ 108 رب غفور rabb-e-ghafoor بہت بخشنے والا اللہ تعالیٰ The Most Forgiving God بازکرنا baaz karnaa کھولنا قیس ایاز
+127 قطعات دعائے یونس حضرت یونس کی دُعا لیکھو لنگر اُٹھانا دیکھئے صفحہ 14 اُگلنا du'aa-'e-yoonus The prayer of Hazrat Younus (AS) ugalnaa کھا کے باہر نکال دینا To vomit out laNgar uthaanaa دیکھئے صفحہ 31 روانہ ہونا ( محاورتاً مر جانا ) To lift anchor, to embark on a journey - (idiomatically: to die) دیکھئے صفحہ 40 نارسقر naar-e-saqar جہنم کی آگ طرفہ آریہ قهر خدا qehr-e-khudaa خدا تعالیٰ کا غصہ، ناراضگی Fire of Hell, inferno حُسنِ أَزَلْ دیکھئے صفحہ 94 شمع حجاز shame hejaaz دیکھئے صفحہ 58 3132 حجاز کی شمع، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم The candle of Hejaaz (Arabia), i.e.Prophet دیکھئے صفحہ 84 Muhammad (SAW) Wrath of God دیکھئے صفحہ 84 زاہد فرمانروائی farmaaNrawaai عشق مجاز مسکن دیکھئے صفحہ 84 دیکھئے صفحہ 84 دیکھئے صفحہ 16 حکومت، بادشاہت خوردوکلاں khurd-o-kalaaN Sovereignty, rule, authority, sway خدائی khudaai The entire world چھوٹا بڑا مسیحا maseeha Young and old, i.e.everyone دنیا، جہان معالج مراد حضرت مسیح موعود علیہ السلام پارسائی paarsaai نیکی ،تقویٰ سُبک کرانبار geraaNbaar بیش قیمت، قیمتی (وجود) صنادید sanaadeed Piety, devoutness Healer, i.e.the Promised Messiah (AS) دیکھئے صفحہ 42 داغدار صوفی soofi Invaluable, priceless (people) ( صندید کی جمع) سردار، بادشاہ ( مراد طاقتور لوگوں سے ہے) اللہ اکبر Chiefs, kings, (powerful people) Allaho Akbar اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے معلی saqf-e-mu'alla سروو بلند چھت ، آسمان God is Great! The high ceiling, i.e.the sky دیکھئے صفحہ 92 متقی، پارسا، پر ہیز گار Pious, devout, God-fearing ہو hoo عربی ضمیر هُوَ سے بنا ہے.وہ ایک ذات اللہ تعالیٰ khoo The one being, i.e.God Almighty عادت،خصلت مقتدی muqtadi پیروی کرنے والا Disposition, nature Follower
مدام اہل وعیال ahl-o-'eyaal گھر والے، بیوی بچے دیکھئے صفحہ 2 Family members, spouse and children shekam +128 Shortage Scarcity, dearth, qillat baaghi بغاوت کرنے والا ،سرکش rebellious, defiant, disobedient باغی پیرو متاع قید و بندش qaid-o-bandish دیکھئے صفحہ 120 دیکھئے صفحہ 26 سیم وزر اسیری، روک، پابندی Imprisonment, confinement توکل restraints, constraints Stomach seem-o-zar Silver, gold, wealth چاندی، سونا، دولت وقف waqf دیکھئے صفحہ 82 دیکھئے صفحہ 105 کسی کام میں اتنا محو ہونا کہ دوسرے کی ہوش نہ ہو، اپنی ہر چیز کے اونٹ کا گھٹنا باندھنا ooNt ka ghutnaa baaNdhnaa ساتھ خدا کا ہو جانا اللہ تعالیٰ پر توکل کے ساتھ حفاظت کے طریق اختیار کرنا To be totally engrossed / involved in any one thing to the exclusion of everything else, to devote one's self to the service of God Attainment of excellence, Perfect reliance on God is indeed a great blessing but do tell us what necessary measures have you taken to achieve your object دیکھئے صفحہ 40 کسبِ سب کمال kasb-e-kamaal کمال کا حاصل کرنا صادق distinction, or eminence دیکھئے صفحہ 81 عدو The full moon The new moon بدر badar پورا چاند ، چودھویں کا چاند ہلال helaal پہلی رات کا چاند عمرت umrat' تیری عمر Your life دیکھئے صفحہ 75 دیکھئے صفحہ 108 دیکھئے صفحہ 47 Grass شعوب shu'oob شعب کی جمع خاندان، قبیلے فقهی fiqhi Tribes, clans, families, castes دیکھئے صفحہ 49 شرعی مسئلوں سے واقف، دین کا علم رکھنے والا مفتی کدین An expert of (Islamic) jurisprudence, one who can issue a decree in matters pertaining to religion دیکھئے صفحہ 37 محمود دیکھئے صفحہ 51 ایاز دیکھئے صفحہ 91 اشکبار امانت دریغ ضمانت zamaanat ذمہ داری، کفالت، ضامنی geyaah o گھاس Guarantee, pledge, covenant
لیک laik لیکن،اگر چہ لولاک افلاک aflaak ( فلک کی جمع ) آسمان املاک amlaak But, however دیکھئے صفحہ 77 The skies (ملک کی جمع) جائیداد مبرم mubram ، پلڑا Property, possessions نہ ٹلنے والی شدنی مستحکم Inevitable, ordained, fixed palraa پاٹ، ترازو کا وہ حصہ جس میں سامان یا باٹ رکھا جاتا ہے.مدام One side of a pair of scales دیکھئے صفحہ 2 +129
نام کتاب کلام محمود مع فرهنگ مرتبه امہ الباری ناصر طبع اوا شماره.84 ٹائٹل خطاطی ہادی علی صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ کینیڈا