Jamaat Ahmadiyya Ka Mukhtasir Taaruf

Jamaat Ahmadiyya Ka Mukhtasir Taaruf

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف اور امتیازی عقائد

Author: Other Authors

Language: UR

UR
احمدیت یعنی حقیقی اسلام
متفرق کتب

حق وصداقت کے متلاشیان کےلئے مکرم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجد فضل لندن،مشنری انچارج  جماعت انگلستان نے جماعت کی صدسالہ مختصر تاریخ ، صداقت معلو م کرنے کا طریق، ضرورت زمانہ، ختم نبوت، وفات مسیح وغیرہ کے موضوعات پر ایک آسان اور ضروری کتابچہ مرتب کیا جسے اپریل 2018ء میں طبع کیا گیا تھا۔ اس میں جماعت میں داخل ہونے کی شرائط ، عالمگیر جماعت کی اسلامی خدمات اور دیگر کارہائے نمایاں کا اعداو شمار میں تذکرہ کرکے جماعتی تعارف کی کتب میں ایک اچھا اضافہ کیا ہے۔


Book Content

Page 1

جماعت احمديه کا مختصر تعارف اور امتیازی عقائد ☆ از مکرم مولانا عطاء المجیب صاحب را شد ایم اے امام مسجد فضل لندن

Page 2

Page 3

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف اور امتیازی عقائد نام کتاب نام مصنف : عطاء المجیب راشد - امام مسجد فضل لندن و مبلغ انچارج برطانیہ اشاعت اول : اپریل 2018ء عبد اللطیف خان : 67 Cardington Square, Hounslow, Middlesex, TW46AJ Tel: 020 85724055 "Brief introduction of Jama'at Ahmadiyya and its distinctive doctrines" (Ahmadiyya Muslim Community) By Maulana Ataul Mujeeb Rashed Imam of the London Mosque and missionary in charge, UK Language: Urdu Published in April 2018 ناشر

Page 4

Page 5

5 10 13 14 16 17 19 20 25 26 27 28 32 33 ☆ تعارف جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف فهرست عناوین ہ جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف ☆ خلافت، جماعت احمدیہ کا امتیازی نشان کالا صداقت معلوم کرنے کا صحیح طریق ضرورت زمانہ احمدیت حقیقی اسلام کی علمبر دار جماعت عليم رسول کریم ﷺ کی ارفع شان ختم نبوت پر کامل یقین ایک شبہ کا ازالہ ہ وفات حضرت مسیح ناصری علیہ السلام ایک عظیم آسمانی نشان خلاصہ کلام ہے عالمگیر اسلامی خدمات پر ایک نظر شرائط بیعت

Page 6

Page 7

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف بسم الله الرحمن الرحيم تعارف قارئین کرام! آپ نے احمدیت کا نام ضرور سنا ہوگا.یہ مسلمانوں کی ایک مشہور ، منظم اور فعال جماعت کا نام ہے جس کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے حکم سے 23 مارچ 1889ء کو رکھی گئی.اس جماعت کا دعوی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے یہی وہ جماعت ہے جس کا قرآن مجید میں رسول پاک ﷺ کے حوالہ سے ان الفاظ میں ذکر آیا ہے وَاخَرِيْنَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ (سورة الجمعه آیت 4) ترجمہ: اور انہی میں سے دوسروں کی طرف بھی (اسے مبعوث کیا ہے ) جو ابھی ان سے نہیں ملے.اور جس کے بارہ میں رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ استعمال فرمائے ہیں وَهِيَ الْجَمَاعَةُ (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب افتراق الامته ) ترجمہ: اور یہ ایک (منظم) جماعت ہے.اور جس کی نشانی یہ بیان فرمائی مَا اَنَا عَلَيْهِ وَاَصْحَابی (جامع صحیح ترمذی کتاب الایمان باب افتراق هذه الامة ) ترجمہ: وہ جماعت میرے اور میرے صحابہ کے نمونہ پر چلنے والی ہوگی.

Page 8

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف یہ جماعت بڑے عجز اور شکر گزاری کے ساتھ یہ بھی کہتی ہے کہ اس جماعت میں شامل ہونے والے حتی الامکان ) وبالله التوفیق) حقیقی اسلام پر کاربند، قرآن مجید کو بہتر طور پر سمجھنے والے اور اس کے سب حکموں پر عمل پیرا اور ہادی کامل سید نا حضرت خاتم النبیین محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق اور پیروکار ہیں.اور یہ جماعت اللہ تعالی سے فضل و کرم سے اس زمانہ میں حقیقی اسلام کی علمبردار اور ساری دنیا میں اس پیغام صداقت کو پھیلانے میں دن رات مصروف ہے.دعوئی کے یہ سب پہلو عظیم الشان ہیں اور خوشی کی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لطف و احسان کی برکت سے یہ سب باتیں درست ہیں اور ان صداقتوں کا دنیا کے ہر علاقہ میں بچشم خود مشاہدہ کیا جاسکتا ہے.نصرت خداوندی اور خلافت حقہ کا سایہ اس جماعت کے سر پر ہے اور اسی برکت کے طفیل یہ جماعت شدید مخالفت کے باوجود ا کناف عالم میں مسلسل پھیلتی چلی جارہی ہے.اس کتابچہ میں اسی جماعت احمد یہ عالمگیر کا اور اس کے چند امتیازی عقائد کا مختصر سا تعارف آپ کی خدمت میں پیش کیا جائیگا.وباللہ التوفیق.

Page 9

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف شبیہ مبارک حضرت مرزا غلام احمد قادیانی بانی جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر حضرت مسیح موعود و امام مہدی علیہ الصلوۃ والسلام

Page 10

MAKHZA جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف 50 حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بانی جماعت احمدیہ کے پانچویں خلیفہ اور جماعت احمد یہ مسلمہ عالمگیر کے موجودہ امام

Page 11

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف بسم الله الرحمن الرحيم جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کی بنیاد اللہ تعالیٰ کے منشاء اور اذن سے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے ہاتھوں رکھی گئی.آپ 13 فروری 1835ء بروز جمعتہ المبارک قادیان ضلع گورداسپور ( انڈیا ) میں پیدا ہوئے.آپ کے والد ماجد مرزا غلام مرتضی صاحب قادیان کے رئیس تھے.حضرت مرزا صاحب بچپن ہی سے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور دین اسلام کی خدمت کا غیر معمولی جذبہ رکھتے تھے.آپ کا اکثر وقت یاد الہی اور قرآن مجید کی تلاوت میں گزرتا تھا.دنیا کی محبت آپ کے دل میں نام کو نہ تھی.ہاں آپ کا دل اللہ تعالے کی محبت ، رسول عربی محمد مصطفے ﷺ کے عشق اور مخلوق خدا کی ہمدردی سے پڑ تھا.مارچ 1882ء میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو الہام ہوا.قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ وَأَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ ( براہین احمدیہ حصہ سوم ، روحانی خزائن جلد اول صفحه 265 حاشیہ در حاشیہ نمبر 1 مطبوعہ 2008) ترجمہ: تو کہہ دے کہ میں مامور کیا گیا ہوں.اور میں اس بات پر سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں.یہ الہام آپ کی ماموریت کا پہلا الہام ہے جس میں اللہ تعالے نے واضح طور پر آپ کو زمانہ کا مامور مقرر فرمایا.بعد میں آپ کو متعدد الہامات ہوئے جن کی روشنی میں آپ نے دعوی فرمایا کہ میں نہ صرف اس چودہویں صدی کے لئے بلکہ دنیا کے آخری ہزار سال کے 11

Page 12

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجدد ہوں.آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اپنے آقا و مطاع سیدنا حضرت خاتم النبین ﷺ کی غلامی کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے مجھے اس زمانہ میں امام مہدی بنا کر بھیجا ہے جس کی آمد کا وعدہ قرآن مجید اور کتب حدیث میں موجود ہے.اسی طرح اللہ تعالیٰ نے مجھے مسیح موعود بنا کر بھیجا ہے اور میرے آنے سے سرور کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح علیہ السلام دونوں کی روحانی بعثت ثانیہ کا وعدہ پورا ہو گیا ہے.اس حیثیت میں آپ نے ظلمی اور بروزی رنگ میں اتنی نبی ہونے کا دعوئی بھی فرمایا.آپ کی آمد کا مقصد الہام الہی میں یوں بیان ہوا ہے: يُحْيِ الدِّينَ وَيُقِيمُ الشَّرِيعَةَ (براہین احمدیہ حصہ چہارم ، روحانی خزائن جلد اول صفحہ 590 حاشیه در حاشیہ نمبر 3 مطبوعہ 2008) یعنی احیائے دین اسلام اور قیام شریعت اسلامیہ.آپ نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے ایک روحانی جماعت کی بنیاد رکھی اور 23 مارچ 1889 کو با قاعدہ بیعت کے سلسلہ کا آغاز فرمایا.آپ کی قائم کردہ جماعت احمد یہ آج اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ایک عالمگیر تناور درخت کی صورت اختیار کر چکی ہے اور اکناف عالم میں، دنیا کے 210 ممالک میں اس کی مضبوط شاخیں قائم ہو چکی ہیں اور یہ سلسلہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے دن بدن وسعت پذیر ہے.جماعت احمد یہ اپنے عالمگیر ٹیلی ویژن Muslim Television Ahmadiya International ) MTA) کے پانچ چینلز کے ذریعہ ایک عالمگیر آواز بن چکی ہے جو دن رات دنیا کے کونے کونے میں گونجتی ہے.آپ نے 85 سے زائد کتب تصنیف فرما ئیں جو روحانی خزائن کے نام سے شائع شدہ ہیں.12

Page 13

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف خلافت.جماعت احمدیہ کا امتیازی نشان حضرت بانی جماعت احمدیہ کے وصال کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی بشارتوں کے عین مطابق جماعت احمدیہ میں خلافت حقہ اسلامیہ کا سلسلہ 1908 سے شروع ہوا.1908 سے لیکر 1914 تک حضرت حکیم مولانا نورالدین صاحب نے آپ کے خلیفہ اول کے طور پر جماعت کی قیادت کی.اس کے بعد 1965 تک حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب نے دوسرے خلیفہ کے طور پر جماعت کی سر براہی کی.آپ کے بعد خلافت کی ذمہ داری حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب کے سپرد ہوئی.1982 میں آپ کی وفات پر حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب کو منصب خلافت عطا ہوا.2003 میں جب آپ کا وصال ہوا تو خلافت اور جماعت کی قیادت کی ذمہ داری حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے سپرد ہوئی جو اس وقت حضرت بانی سلسلہ کے پانچویں خلیفہ اور جماعت احمدیہ مسلمہ کے روحانی سر براہ اور امام ہیں.خلافت احمدیہ کا روحانی نظام قیادت جو قرآن مجید کی سورۃ النور کی آیت 56 میں مذکور ہے جماعت احمدیہ کا ایک ایسا امتیاز ہے جو آج سارے عالم اسلام میں کسی اور جماعت کو حاصل نہیں.یہ امر یا د رکھنے کے لائق ہے کہ خلافت کا نظام موروثی نہیں بلکہ اللہ تعالی نے قیام خلافت کے نظام کو اپنے ہاتھ میں رکھا ہے.خلیفہ خدا بنا تا ہے.جب جماعت مومنین کے نمائندہ افراد ایک خلیفہ کے وصال پر اکٹھے ہو کر اپنی آراء کا اظہار کرتے ہیں تو خدائی تصرف کے نتیجہ میں وہی شخص خلیفہ کے طور پر نظروں میں آتا ہے جس کا انتخاب پہلے سے خدائی تقدیر 13

Page 14

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف میں ہو چکا ہوتا ہے.اور پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والی مسلسل تائید و نصرت اس فیصلہ کو برحق ثابت کرتی چلی جاتی ہے.خلافت احمد یہ جماعت احمدیہ کا ایک خصوصی امتیاز ہے جس کی برکت سے یہ جماعت ایک متحد اور منظم جماعت کے طور پر ساری دنیا میں اشاعت اسلام کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے.اس وقت آپ کے پانچویں خلیفہ برحق سید نا حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کی قیادت میں جماعت کا قافلہ بڑی تیزی سے عالمگیر غلبہ اسلام کی جانب گامزن ہے.یہ امر کس قدر خوشی اور شکر کا موجب ہے کہ جو لوگ اب تک مامور زمانہ کو پہچاننے اور جماعت میں شامل ہونے کی سعادت پاچکے ہیں ان کی تعداد کروڑوں تک جا پہنچی ہے اور بتدریج ترقی پذیر ہے فالحمد للہ علی ذالک.صداقت معلوم کرنے کا صیح طریق کیا کسی مذہبی جماعت کے ساتھ اس سے بڑھ کر بھی کوئی زیادتی تصور کی جاسکتی ہے کہ اس کی طرف وہ عقائد منسوب کئے جائیں جو ان کے اپنے بیان کردہ اور اصلی عقائد نہیں؟ کوئی بھی انصاف پسند شخص اس طریق کی تائید نہیں کر سکتا.لیکن افسوس ہے کہ آج جماعتِ احمد یہ بعینہ اسی زیادتی اور ظلم کا شکار ہو رہی ہے.ہمارے بارہ میں ایسی باتیں کہی جاتی ہیں جو حقیقت پر مبنی نہیں ہوتیں.ایسے عقائد ہم سے منسوب کئے جاتے ہیں جو ہمارے عقائد نہیں.اور ایسے اعتراضات کئے جاتے ہیں جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں.عدل و انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم آپ جیسے سنجیدہ اور نیک دل 14

Page 15

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف مسلمانوں سے توقع رکھتے ہیں کہ آپ جماعت احمدیہ کے بارے میں پوری توجہ اور سنجیدگی سے غور فرمائیں گے جس کا سب سے عمدہ اور قابل اعتماد طریق یہ ہے کہ ہر بات کو قرآن مجید اور احادیث نبویہ کی روشنی میں پرکھا جائے اور صرف اُس بات کو جماعت احمدیہ کی طرف منسوب کیا جائے جو خود حضرت بانی جماعت احمدیہ کی اپنی تحریروں سے ثابت ہو.جماعت احمد یہ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ جماعت ہے.یہ وہ پودا ہے جس کو خدا تعالیٰ نے خود اپنے ہاتھ سے لگایا ہے.حضرت بانی جماعت احمدیہ مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے زمانہ کا مامور بنا کر بھیجا.چنانچہ آپ فرماتے ہیں: میں اُس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اُسی نے مجھے بھیجا ہے.اور اُسی نے میرا نام نبی رکھا ہے.اور اُسی نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اور اُس نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشان ظاہر کئے ہیں جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں،، پھر آپ فرماتے ہیں: ( تتمہ حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 503 مطبوعہ 2008 ) مجھے اس خدائے کریم و عزیز کی قسم ہے جو جھوٹ کا دشمن اور مفتری کا نیست و نابود کرنے والا ہے کہ میں اُس کی طرف سے ہوں اور اس کے بھیجنے سے عین وقت پر آیا ہوں اور اس کے حکم سے کھڑا ہوا ہوں.اور وہ میرے ہر قدم میں میرے 15

Page 16

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف ساتھ ہے.اور وہ مجھے ضائع نہیں کرے گا اور نہ میری جماعت کو تباہی میں ڈالے گا جب تک وہ اپنا تمام کام پورانہ کرلے جس کا اس نے ارادہ فرمایا ہے،، ضرورت زمانه اربعین نمبر 2 روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 348 مطبوعہ 2008 ) بعض لوگ کہتے ہیں کہ اس زمانہ میں کسی نبی یا مصلح کے آنے کی کیا ضرورت ہے ؟ اس بات میں کچھ کلام نہیں کہ قرآن مجید کی صورت میں شریعت اپنے کمال کو پہنچ چکی ہے اور اب قیامت تک کسی اور نئی شریعت اور نئے دین کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ آسمانی ہدایت مکمل بھی ہے اور محفوظ بھی.لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ باوجود بہترین کتاب موجود ہونے کے اس زمانہ کے مسلمان حقیقی مسلمان نہ رہے تھے.عقائد اور اعمال کی خرابی ایک کھلی حقیقت ہے جس کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں.دوسرے یہ کہ اسلام کے اس مکمل پیغام کو اکناف عالم میں پھیلانے اور سر بلند کرنے کا کام آج بھی باقی ہے.کیا خدا تعالے جو ہادی کامل ہے اور جس نے ہدایت کا انتظام کرنا اپنے ذمہ لیا ہوا ہے اس گمراہی کے زمانہ میں ہدایت کا انتظام نہ کرتا ؟ کیا اس تاریکی میں روشنی کا سامان کرنا ضروری نہ تھا؟ صد شکر کہ خدا تعالے نے تکمیل اشاعتِ اسلام کی اس شدید ضرورت کے وقت اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے لئے اور ہر طرف سے اسلام پر ہونے والے خطرناک حملوں کے دفاع کے لئے اور دین اسلام کی 16

Page 17

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف سربلندی کے لئے حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کو حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفے اللہ کی غلامی میں ایک امتی نبی کے طور پر مامور فرمایا جو اپنے دعوے کی نسبت فرماتے ہیں: میں عین ضرورت کے وقت خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہوں...نہ صرف یہ کہ میں اس زمانہ کے لوگوں کو اپنی طرف بلاتا ہوں بلکہ خود زمانے نے مجھے بلایا ہے.پھر آپ نے کیا خوب فرمایا ہے: ( براہین احمدیہ حصہ پنجم.روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 428 مطبوعہ 2008 ) وقت تھا وقت مسیحا نہ کسی اور کا وقت میں نہ آتا تو کوئی اور ہی آیا ہوتا احمدیت.حقیقی اسلام کی علمبر دار جماعت حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام بانی جماعت احمدیہ نے تحریک احمدیت کی صورت میں حقیقی اسلام کو دوبارہ دنیا کے سامنے پیش کیا.احمدیت کا نام دراصل دوسرے مسلمان فرقوں سے امتیاز کی خاطر ہے ورنہ حقیقی اسلام اور احمدیت کے پیغام میں با ہم کوئی فرق نہیں.حضرت بانی جماعت احمدیہ نے اپنی تصانیف میں اپنے مخالفین کے اعتراضات اور الزامات کا رڈ کرتے ہوئے بار بار اس امر کی وضاحت کی ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات سے سر ممو انحراف کے قائل نہیں.ہم صدق دل سے اسلام پر ایمان لاتے ہیں اور اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ ہم حقیقی اسلام کے دامن سے وابستہ ہیں.ہم صدق دل سے خدا تعالیٰ کو گواہ بنا کر کہتے ہیں کہ ہم کلمہ طیبہ لا اله الا الله محمد رسول الله پر جو اسلام کی بنیاد ہے پوری بصیرت 17

Page 18

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف سے ایمان رکھتے ہیں.ایک موقع پر حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ نے کیا خوب فرمایا: ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں دل سے ہیں خدام ختم المرسلین شرک اور بدعت سے ہم بیزار ہیں خاک راہ احمد مختار ہیں سارے حکموں پر ہمیں ایمان ہے جان و دل اس راہ پر قربان ہے ایک اور جگہ آپ کس شان اور تحدی سے فرماتے ہیں: " مجھے اللہ جلشانہ کی قسم ہے کہ میں کا فرنہیں لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّد رَّسُولُ اللہ میرا عقیدہ ہے.اور لكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخاتَمَ النبيين پر آنحضرت ﷺ کی نسبت میرا ایمان ہے میں اپنے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھا تا ہوں جس قد رخدا تعالیٰ کے پاک نام ہیں اور جس قدر قرآن کریم کے حرف ہیں اور جس قدر آنحضرت کے خدا تعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں کوئی عقیدہ میرا اللہ اور رسول کے فرمودہ کے برخلاف نہیں....میں اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا خدا اور رسول پر وہ یقین ہے کہ اگر اس زمانہ کے تمام ایمانوں کو ترازو کے ایک پلّہ میں رکھا جائے اور میرا ایمان دوسرے پلّہ میں تو بفضلہ تعالیٰ یہی پلہ بھاری ہوگا.کرامات الصادقین.روحانی خزائن جلد 7 صفحہ 67 مطبوعہ 2008) 18

Page 19

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف الله رسول کریم ﷺ کی ارفع شان جہاں تک سرور کائنات حضرت محمد مصطفے عہ کے بلند مقام کا تعلق ہے ، مندرجہ بالا حوالہ بہت واضح ہے لیکن کتنے افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ اکثر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ گویا (نعوذ باللہ ) احمدی حضرات رسول پاک ﷺ کی عظمت شان کے قائل نہیں اور ( نعوذ باللہ ) حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی شان کو رسول پاک ﷺ سے بھی بلند تر یقین کرتے ہیں.یہ جماعت احمدیہ کے خلاف ایک افترائے عظیم ہے جس میں ذرہ بھر صداقت نہیں.اس سراسر باطل الزام کی تردید کے لئے حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے دو ارشادات بطور نمونہ پیش ہیں.آپ علیہ السلام فرماتے ہیں: میں نے محض خدا کے فضل سے نہ اپنے کسی ہنر سے اس نعمت سے کامل حصہ پایا ہے جو مجھ سے پہلے نبیوں اور رسولوں اور خدا کے برگزیدوں کو دی گئی تھی.اور میرے لئے اس نعمت کا پانا ممکن نہ تھا اگر میں اپنے سید و مولیٰ فخر الانبیاء اور خیر الوریٰ حضرت محمد مصطفے عم الله کے راہوں کی پیروی نہ کرتا.سو میں نے جو کچھ پایا.اُس پیروی سے پایا.اور میں اپنے بچے اور کامل علم سے جانتا ہوں کہ کوئی انسان بجز پیروی اُس نبی عملے کے خدا تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ معرفتِ کاملہ کا حصہ پاسکتا ہے.“ الله (حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 64-65 مطبوعہ 2008) 19

Page 20

پھر آپ فرماتے ہیں: وو جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف میں ہمیشہ تعجب کی نگہ سے دیکھتا ہوں کہ یہ عربی نبی جس کا نام محمد ہے ( ہزار ہزار درود اور سلام اُس پر ) یہ کس عالی مرتبہ کا نبی ہے.اس کے عالی مقام کا انتہاء معلوم نہیں ہوسکتا اور اس کی تاثیر قدسی کا اندازہ کرنا انسان کا کام نہیں.....خدا نے جو اس کے دل کے راز کا واقف تھا اس کو تمام انبیاء اور تمام اولین و آخرین پر فضیلت بخشی اور اس کی مرادیں اس کی زندگی میں اس کو دیں.وہی ہے جو سر چشمہ ہر ایک فیض کا ہے اور وہ شخص جو بغیر اقرار افاضہ اس کے کسی فضیلت کا دعویٰ کرتا ہے.وہ انسان نہیں بلکہ ذریت شیطان ہے کیونکہ ہر ایک فضیلت کی کنجی اس کو دی گئی ہے اور ہر ایک معرفت کا خزانہ اس کو عطا کیا گیا ہے.جو اس کے ذریعہ سے نہیں پاتا وہ محروم ازلی ہے 66 (حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 118-119 مطبوعہ 2008) ختم نبوت پر کامل یقین بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہم احمدی شاید ختم نبوت کے قائل نہیں ہیں.حق یہ ہے کہ جماعت احمد یہ سچے دل سے ختم نبوت کی قائل ہے اور جماعت کا ہر فر د قرآن مجید کی تعلیم کے عین مطابق اس صداقت پر علی وجہ البصیرت یقین رکھتا ہے کہ ہمارے آقا و مولیٰ، فخر 20

Page 21

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف موجودات ، سرور کائنات حضرت محمد مصطفے ﷺ خاتم النبین ہیں اور کل انبیاء کے سرتاج ہیں.اصل بات یہ ہے کہ رسول مقبول ﷺ کو خاتم النبیین ماننے میں نہیں بلکہ خاتم انین کے معنوں کے بارہ میں کسی قدر اختلاف ہے.جماعت احمدیہ کے نزدیک ختم ہوت کا یہ مفہوم نہیں کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد اب کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکتا اور نبوت کا انعام آپ کے آنے سے آئندہ کے لئے بند ہو گیا ہے (جیسا کہ عام مسلمانوں کا خیال ہے ) بلکہ جماعت احمدیہ کا یہ عقیدہ ہے کہ ہمارے آقا حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفے ﷺ ان معنوں میں آخری نبی ہیں کہ اب قیامت تک کوئی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کے برخلاف کچھ تعلیم دے یا آپ کے لائے ہوئے دین کی کسی بات کو منسوخ یا کا لعدم قرار دے کیونکہ دینِ اسلام اور اس کی کتاب شریعت ہر لحاظ سے مکمل اور سب ضرورتوں کی جامع ہے.ہاں ایسا نبی ضرور آ سکتا ہے جو اسی دینِ اسلام کو زندہ کرنے اور اسی اسلامی شریعت کو قائم کرنے اور اس کی اکناف عالم تک اشاعت کی غرض سے آئے.لیکن اُس کے لئے ضروری ہوگا کہ وہ آپ ﷺ کی امت میں سے ہو اور آپ کی غلامی کا شرف رکھتا ہو.گویا جماعت احمدیہ کے نزدیک ختم نبوت کا مفہوم یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی نبوت کے فیضان کا دائرہ قیامت تک ممتد ہے.اب صرف وہی نبی ہوسکتا ہے جو آپ کا غلام، آپ کا تابع ، آپ کا ظل ، آپ کی شریعت کا پابند اور اس کی اشاعت کرنے والا ہو.اب کوئی شخص آپ کے وجود باجود سے جدا ہو کر کسی قسم کی نبوت کا دعویٰ نہیں کرسکتا.کیونکہ ہر فضیلت 21

Page 22

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف کی کنجی آپ کو دی گئی.جو اس چشمہ سے آب حیات حاصل نہیں کرتا وہ محروم ازلی ہے.جماعت احمد یہ ختم نبوت کی جو تشریح کرتی ہے وہ خود ساختہ نہیں بلکہ قرآن مجید کی آیات، احادیث نبویہ اور اقوال بزرگانِ امت سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے.بطور نمونہ ایک ایک مثال پیش کی جاتی ہے.قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيِّنَ وَالصَّدِيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّلِحِيْنَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا (سوره نساء آیت 70) ترجمہ: اور جو بھی اللہ کی اور اس رسول کی اطاعت کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ( یعنی ) نبیوں میں سے ،صدیقوں میں سے ،شہیدوں میں سے اور صالحین میں سے.اور یہ بہت ہی اچھے ساتھی ہیں.اس آیت کریمہ سے اصولی طور پر قطعیت سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت خاتم النبیین ے کے ماننے والوں میں سے اتنی نبی پیدا ہوسکتا ہے اور اسی طرح صدیق ، شہید اور صالح بھی.پھر آپ ﷺ کا 10 ہجری میں حضرت صاحبزادہ ابراہیم کی وفات پر یہ فرمانا کہ: لَوْ عَاشَ لَكَانَ صِدِ يْقاً نَبِيًّا (ابن ماجہ کتاب الجنائز باب ماجاء فی الصلوۃ علی ابن رسول اللہ علیہ وسلم ) ترجمہ: اگر وہ (ابراہیم ) زندہ رہتا تو ضرور سچا نبی ہوتا.واضح طور پر بتا تا ہے کہ باوجود اس بات کے کہ آیت خاتم النبیین سن 5 ہجری میں نازل ہو 22

Page 23

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف چکی تھی پھر بھی آپ ﷺ نے اپنے بعد نبی کی آمد کے امکان کو تسلیم فرمایا ہے.پھر ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے: قُولُوا إِنَّهُ خَاتَمُ الأَنْبِيَاءِ وَلَا تَقُولُوا لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ ( تفسير الدر المخور للسيوطى جلد 5 صفحه 204) ترجمہ: لوگوتم یہ تو ضرور کہو کہ رسول پاک ﷺ خاتم الانبیاء ہیں مگر ہر گز یہ نہ کہو کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں.یہ قول کس قدر وضاحت سے بتا رہا ہے کہ نبوت کا انعام جاری ہے.وو حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے جس قسم کی نبوت کا دعویٰ فرمایا ہے وہ اس تشریح کے عین مطابق ہے جو قرآن و حدیث سے ثابت ہے.چنانچہ آپ فرماتے ہیں : میری مراد نبوت سے یہ نہیں ہے کہ میں نعوذ باللہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل پر کھڑا ہو کر نبوت کا دعوی کرتا ہوں یا کوئی نئی شریعت لایا ہوں.صرف مراد میری نبوت سے کثرت مکالمت و مخاطبت الہیہ ہے جو آنحضرت ﷺ کی اتباع سے حاصل ہے.“ پھر آپ فرماتے ہیں: ( تتمہ حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 503 مطبوعہ 2008 ) میں اُسی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جیسا کہ اُس نے ابراہیم سے مکالمہ ومخاطبہ کیا اور پھر اسحق اور اسمعیل سے اور یعقوب 23

Page 24

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف سے اور یوسف سے اور موسیٰ سے اور مسیح ابن مریم سے اور سب کے بعد ہمارے نبی ﷺ سے ایسا ہمکلام ہوا کہ آپ پر سب سے زیادہ روشن اور پاک وحی نازل کی ایسا ہی اُس نے مجھے بھی اپنے مکالمہ مخاطبہ کا شرف بخشا.مگر یہ شرف مجھے محض آنحضرت ﷺ کی پیروی سے حاصل ہوا.اگر میں آنحضرت ﷺ کی امت نہ ہوتا اور آپ کی پیروی نہ کرتا تو اگر دنیا کے تمام پہاڑوں کے برابر میرے اعمال ہوتے تو پھر بھی میں کبھی یہ شرف مکالمہ ومخاطبہ ہرگز نہ پاتا.کیونکہ اب بجز محمدی نبوت کے سب نبو تیں بند ہیں.شریعت والا نبی کوئی نہیں آسکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہو سکتا ہے مگر وہی جو پہلے امتی ہو.پس اسی بناء پر میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی.اور میری نبوت یعنی مکالمہ مخاطبہ الہیہ آنحضرت ﷺ کی نبوت کا ایک ظل ہے اور بجز اس کے میری نبوت کچھ بھی نہیں.وہی نبوت محمد یہ ہے جو مجھ میں ظاہر ہوئی ہے.اور چونکہ میں محض ظل ہوں اور امتی ہوں اس لئے آنجناب کی اس 66 سے کچھ گسر شان نہیں.“ (تجلیات الہیہ.روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 411-412 مطبوعہ 2008 ) 24

Page 25

ایک شبہ کا ازالہ جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف بعض لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ احمدی حضرات نبی اکرم ﷺ کی حقیقی شان کو تسلیم نہیں کرتے اور نعوذ باللہ حضرت مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ سے حضرت خاتم النبین ﷺ کی شان کو کم کرنے کی کوشش کی ہے.ہم اس کے جواب میں خدا تعالیٰ کو گواہ رکھ کر بآواز بلند اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ پر دل و جان سے فدا ہیں اور آپ کو حقیقی معنوں میں خاتم الانبیاء اور سب انبیاء کا سرتاج تسلیم کرتے ہیں.وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيد الله حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ مقام محمدی ﷺ کے بارے میں فرماتے ہیں :.تمام آدم زادوں کے لئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم.سوتم کوشش کرو کہ سچی محبت اس جاہ و جلال کے نبی کے ساتھ رکھو اور اس کے غیر کو اس پر کسی نوع کی بڑائی مت دو تا آسمان پر تم نجات یافتہ لکھے جاؤ...آسمان کے نیچے نہ اس کے ہم مرتبہ کوئی اور رسول ہے اور نہ قرآن کے ہم رتبہ کوئی اور کتاب ہے.اور کسی کے لئے خدا نے نہ چاہا کہ وہ ہمیشہ زندہ رہے مگر یہ برگزیدہ نبی ہمیشہ کے لئے زندہ ہے اور اُس کے ہمیشہ زندہ رہنے کے لئے خدا نے یہ بنیاد ڈالی ہے کہ اس کے افاضہ تشریعی اور روحانی کو قیامت تک جاری رکھا اور آخر کار اس کی روحانی فیض رسانی سے اس مسیح موعود کو 25

Page 26

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف دنیا میں بھیجا جس کا آنا اسلامی عمارت کی تکمیل کے لئے ضروری تھا کشتی نوح روحانی خزائن جلد 19 صفحہ 13-14 مطبوعہ 2008) وفات حضرت مسیح ناصری علیہ السلام عام مسلمانوں کا یہ بھی خیال ہے کہ حضرت مسیح ناصری علیہ السلام اپنے خا کی جسم کے ساتھ آسمان میں زندہ موجود ہیں اور کسی وقت دنیا میں نازل ہو کر لوگوں کی ہدایت کا کام کریں گے.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ نے اللہ تعالیٰ سے خبر پاکر اعلان فرمایا کہ مسلمانوں کا یہ خیال درست نہیں ہے بلکہ حضرت مسیح ناصری علیہ السلام بھی دیگر تمام انسانوں اور انبیاء کی طرح وفات پاچکے ہیں اور اس زمین میں مدفون ہیں.اس وجہ سے اُن کے خا کی جسم کے ساتھ آسمان پر جانے ، زندہ رہنے اور وہاں سے نازل ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.نزولِ ابنِ مریم کے بارہ میں احادیث میں جو ذ کر آتا ہے اس سے یہ مراد ہے کہ ایک اور شخص حضرت عیسی ابن مریم کی صفات لے کر اور ان کے رنگ میں رنگین ہو کر دنیا میں آئے گا.اور اپنے مسیحی نفس کی برکت سے لوگوں کی روحانی بیماریاں دور کر دے گا وغیرہ.نیز آپ نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالے نے خبر دی ہے کہ میں ہی وہ مسیح ہوں جس کے آنے کا وعدہ دیا گیا تھا.آپ کے دعوی مسیح موعود کی سب سے اہم اور بنیادی کڑی مسئلہ وفات مسیح ناصری علیہ السلام ہے.اگر یہ ثابت ہو جائے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات ہو چکی ہے تو ان کے آسمان سے اترنے کا انتظار بے سود ثابت ہو جاتا ہے.قران مجید کی کم از کم تھیں 30 آیات 26

Page 27

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف سے حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات بالبداہت ثابت ہوتی ہے.آیت کریمہ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ ( سوره آل عمران آیت 145 ) نہایت واضح طور پر ثابت کرتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے قبل آنے والے جملہ انبیاء بشمول حضرت عیسی علیہ السلام دنیا سے کوچ کر گئے ہیں.ایک حدیث میں تو یہ بھی آیا ہے کہ حضرت عیسی نے 120 سال کی عمر میں طبعی وفات پائی.(مواہب اللد نید از امام قسطلانی جلد 1 صفحه 42 پھر صحابہ کرام کا اجماع اول بھی وفات مسیح پر ہی ہوا اور بے شمار بزرگانِ اُمت مسلمہ کے اقوال بھی اس بات کی تائید میں ہیں کہ حضرت مسیح اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں.یوں بھی تو سوچنے والی بات ہے کہ اگر کسی نبی کا آسمان پر زندہ رہنا فضیلت کا باعث ہے تو اس فضیلت کے سب سے پہلے حقدار سرتاج انبیاء خاتم النبیین حضرت محمد مصطفے ﷺ ہیں.غیرت کی جا ہے عیسی زندہ ہو آسماں پر ایک عظیم آسمانی نشان مدفون ہو زمیں میں شاہ جہاں ہمارا حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کا ایک دعوئی یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو امام مہدی کا منصب بھی عطا فرمایا جس کا اس آخری زمانہ میں ظہور مقدر تھا.حدیث نبوی کی مستند کتاب دار قطنی میں ظہور مہدی علیہ السلام کے حوالہ سے رمضان المبارک کے مہینہ میں 27

Page 28

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف چاند اور سورج کو مقررہ تاریخوں میں گرہن لگنے کی پیشگوئی مذکور ہے.حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے دعوئی مہدویت کے بعد جبکہ متلاشیان حق اس آسمانی نشان کے منتظر تھے، 1894 میں یہ دونوں گرہن مشرقی دنیا میں مقررہ تاریخوں میں لگے اور پھر پیشگوئی کے عین مطابق اگلے سال مغربی دنیا میں بھی لگے اور ہزاروں انسانوں کی ہدایت کا موجب ہوئے.خلاصہ کلام خلاصہ کلام یہ ہے کہ تحریک احمدیت کو سمجھنے کیلئے وفات مسیح اور ختم نبوت کے دو مسائل کو سمجھنا بہت ضروری ہے اس مختصر سے کتابچہ میں ہر دو امور کے بارہ میں نہایت اختصار سے اجمالاً اور اشارۃ بعض دلائل کا ذکر کیا گیا ہے.اگر ان دو مسائل کو صحیح طور پر سمجھ لیا جائے تو پھر حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ علیہ السلام کے دعوای کو سمجھنا اور تسلیم کرنا کچھ مشکل نہیں رہتا.حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمد یہ علیہ السلام کی صداقت معلوم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم آپ کے سب دعاوی کو قرآن مجید کے بیان کردہ معیاروں پر پرکھ کر دیکھ لیں.دعوی سے پہلے کی بے عیب اور مطہر زندگی آپ کی صداقت پر گواہ ہے.پھر اللہ تعالیٰ کی غیر معمولی تائید و نصرت جو آپ کو قدم قدم پر حاصل ہوئی ، آپ کی صداقت کا بہت بڑا ثبوت ہے.کسی جھوٹے شخص کو خدا تعالیٰ کی تائید کبھی حاصل نہیں ہوتی اور نہ وہ اپنے مقاصد اور عزائم میں کامیاب ہوا کرتا ہے.ابتداء میں حضرت مرزا صاحب اکیلے تھے اور ساری دنیا آپ کی 28

Page 29

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف دشمن تھی.دشمنوں نے سر دھڑ کی بازی لگادی اور احمدیت کو ختم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کر ڈالی لیکن ہو اوہی جو خدا کے بچے نبیوں کی زندگیوں میں ہوا کرتا ہے.آپ اپنے مشن میں کامیاب ہوئے اور آپ کے ہاتھ سے قائم ہونے والی یہ جماعت ترقی پر ترقی کرتی چلی جا رہی ہے.اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہر آنے والا دن جماعت احمدیہ کی روز افزوں ترقی کا آئینہ دار ہے.کیا دنیا کی تاریخ میں کبھی کسی جھوٹے مدعی نبوت کو ایسی مسلسل اور واضح ترقی اور تائید الہی حاصل ہوئی ہے؟ کیا انسانی عقل اس بات کو تسلیم کر سکتی ہے کہ خدا تعالیٰ نعوذ باللہ اُس انسان کے ساتھ ہو اور اُس کی تائید و نصرت فرمائے جو مفتری اور جھوٹا ہو؟ آپ علیہ السلام نے کس تحدی اور جلال سے اس دلیل کو پیش کرتے ہوئے فرمایا ہے: ہے کوئی کاذب جہاں میں لاؤ لوگو کچھ نظیر میرے جیسی جس کی تائید میں ہوئی ہوں بار بار پھر حضرت مرزا صاحب کے کار ہائے نمایاں، آپ کی عظیم الشان اسلامی خدمات ، آپ کے منجزات اور پیشگوئیاں اور آپ کا پیدا کردہ روحانی انقلاب سب اس بات پر گواہ ہیں کہ یہ کسی انسان کے بس کی بات نہیں جب تک کہ وہ خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت سے مشرف نہ ہو.آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے وہ بھائی جو ابھی تک احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے دامن سے وابستہ نہیں ، اس آسمانی پیغام ہدایت پر غور کریں.جس تحری، یقین اور وثوق سے حضرت مرزا صاحب نے اپنے دعوئی کو پیش کیا ہے وہ بھی اس بات کا متقاضی ہے کہ آپ کے پیغام کا پورے غور سے مطالعہ کیا جائے اور کچے دل کے ساتھ دعا کرتے ہوئے اللہ 29

Page 30

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف تعالیٰ سے راہنمائی کی التجا کی جائے.بالآخر حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کا ایک پر شوکت اقتباس آپ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے.اس بیان کا ایک ایک لفظ شہادت دے رہا ہے کہ یہ خدا تعالیٰ کے ایک سچے فرستادہ کا کلام ہے.آپ فرماتے ہیں : ”اے لوگو! تم یقیناً سمجھ لو کہ میرے ساتھ وہ ہاتھ ہے جو آخیر وقت تک مجھ سے وفا کرے گا.اگر تمہارے مرد اور تمہاری عورتیں اور تمہارے جوان اور تمہارے بوڑھے اور تمہارے چھوٹے اور تمہارے بڑے سب مل کر میرے ہلاک کرنے کے لئے دُعائیں کریں یہاں تک کہ سجدے کرتے کرتے ناک گل جائیں اور ہاتھ شل ہو جا ئیں تب بھی خدا ہر گز تمہاری دُعا نہیں سنے گا اور نہیں رکے گا جب تک وہ اپنے کام کو پورا نہ کر لے.اور اگر انسانوں میں سے ایک بھی میرے ساتھ نہ ہو تو خدا کے فرشتے میرے ساتھ ہونگے.اور اگر تم گواہی کو چھپاؤ تو قریب ہے کہ پتھر میرے لئے گواہی دیں.پس اپنی جانوں پر ظلم مت کرو.کا ذبوں کے اور منہ ہوتے ہیں اور صادقوں کے اور.خدا کسی امر کو بغیر فیصلہ کے نہیں چھوڑتا.میں اُس زندگی پر لعنت بھیجتا ہوں جو جھوٹ اور افتراء کے 30

Page 31

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف ساتھ ہو.اور نیز اس حالت پر بھی کہ مخلوق سے ڈر کر خالق کے امر سے کنارہ کشی کی جائے.وہ خدمت جو عین وقت پر خداوند قدیر نے میرے سپرد کی ہے اور اسی کے لئے مجھے پیدا کیا ہے ہر گز ممکن نہیں کہ میں اس میں سستی کروں.اگر چہ آفتاب ایک طرف سے اور زمین ایک طرف سے باہم مل کر کچلنا چاہیں...جس طرح خدا نے پہلے مامورین اور مکذبین میں آخر ایک دن فیصلہ کر دیا اسی طرح وہ اس وقت بھی فیصلہ کرے گا.خدا کے مامورین کے آنے کے لئے بھی ایک موسم ہوتے ہیں اور پھر جانے کے لئے بھی ایک موسم پس یقیناً سمجھو کہ میں نہ بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا.خدا سے مت لڑو! یہ تمہارا کام نہیں کہ مجھے تباہ کر دو (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ.روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 50 مطبوعہ 2008 ) و آخر دعوانا ان الحمد لله ربّ العالمين 31

Page 32

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف جماعت احمدیہ کی عالمگیر اسلامی خدمات پر ایک نظر دنیا کے 210 ممالک میں احمدیہ جماعتوں کا قیام پاکستان کے علاہ دنیا کے مختلف ممالک میں 8034 مساجد کا قیام دنیا کے مختلف ممالک میں 2607 مشن ہاؤسز کا قیام دنیا کی 75 زبانوں میں مکمل تراجم قرآن مجید کی اشاعت دنیا کے مختلف ممالک میں مقامی زبانوں میں اسلامی لٹریچر کی اشاعت وو چیریٹی تنظیم ہیومینٹی فرسٹ کے ذریعہ ضرورت مندوں کی ہر ممکن امداد حمد مختلف ممالک میں 42 ہسپتالوں اور CLINICS کا قیام.نادار مریضوں کا مفت علاج حمد اسلامی لٹریچر کی اشاعت کے لئے 12 پرنٹنگ پریسز کا قیام مختلف ممالک میں 421 سے زائد لائبریریوں کا قیام ح مبلغین اسلام کی تیاری کے لئے مختلف ممالک میں 13 جامعات کا قیام حمد قلم کے پر امن جہاد کے ذریعہ اکناف عالم میں تبلیغ اسلام دنیا کے مختلف ممالک میں 24 زبانوں میں 118 اخبارات ورسائل کا اجراء خدمت دین کی نیت سے زندگی وقف کرنے والے بچوں اور بچیوں کی تعداد: 63077 * MTA کے پانچ چینلز کے ذریعہ ہر روز 24 گھنٹے ساری دنیا میں اسلام کی اشاعت ترقی پذیر ممالک میں تعلیم پھیلانے کے لئے 714 سکولوں کا قیام مختلف ممالک میں 22 ریڈیو سٹیشنز کے ذریعہ اسلام کی اشاعت (2018) 32

Page 33

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف جماعت احمدیہ مسلمہ میں داخلہ کے لئے شرائط بیعت اول.بیعت کنندہ سچے دل سے عہد اس بات کا کرے کہ آئندہ اس وقت تک کہ قبر میں داخل ہو جائے.شرک سے مجتنب رہے گا.دوم یہ کہ جھوٹ اور زنا اور بدنظری اور ہر ایک فسق و فجور اور ظلم اور خیانت اور فساد اور بغاوت کے طریقوں سے بچتا رہے گا اور نفسانی جوشوں کے وقت ان کا مغلوب نہیں ہوگا.اگر چہ کیسا ہی جذبہ پیش آوے.سوم یہ کہ بلا ناغہ پنجوقتہ نماز موافق حکم خدا اور رسول کے ادا کرتا رہے گا.اور حتی الوسع نماز تہجد کے پڑھنے اور اپنے نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنے اور ہر روز اپنے گناہوں کی معافی مانگنے اور استغفار کرنے میں مداومت اختیار کرے گا اور دلی محبت سے خدا تعالیٰ کے احسانوں کو یاد کر کے اس کی حمد اور تعریف کو اپنا ہر روزہ ورد بنائے گا.چہارم یہ کہ عام خلق اللہ کوعموماً اور مسلمانوں کو خصوصاً اپنے نفسانی جوشوں سے کسی نوع کی ناجائز تکلیف نہیں دے گا نہ زبان سے نہ ہاتھ سے نہ کسی اور طرح سے.پنجم یہ کہ ہر حال رنج اور راحت اور عسر اور ٹیر اور نعمت اور بلا میں خدا تعالیٰ کے ساتھ وفا داری کرے گا اور بہر حالت راضی بقضا ہوگا اور ہر ایک ذلت اور دکھ کے قبول کرنے کے لئے اس کی راہ میں تیار رہے گا اور کسی مصیبت کے وارد ہونے پر اس سے منہ نہیں پھیرے گا بلکہ 33

Page 34

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف آگے قدم بڑھائے گا.ششم یہ کہ اتباع رسم اور متابعت ہوا و ہوس سے باز آجائے گا اور قرآن شریف کی حکومت کو بکلی اپنے سر پر قبول کرے گا اور قال اللہ اور قال الرسول کو اپنے ہر ایک راہ میں دستور العمل قرار دے گا.هفتم یہ کہ تکبر اور نخوت کو بکلی چھوڑ دے گا اور فروتنی اور عاجزی اور خوش خلقی اور حلیمی اور مسکینی سے زندگی بسر کرے گا.ہشتم یہ کہ دین اور دین کی عزت اور ہمدردی اسلام کو اپنی جان اور اپنے مال اور اپنی عزت اور اپنی اولا د اور اپنے ہر یک عزیز سے زیادہ تر عزیز سمجھے گا.نہ یہ کہ عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خدا داد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا.دہم یہ کہ اس عاجز سے عقد اخوت محض اللہ باقرار طاعت در معروف باندھ کر اس پر تا وقت مرگ قائم رہے گا اور اس عقد اخوت میں ایسا اعلیٰ درجہ کا ہوگا کہ اس کی نظیر دنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام خاد مانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو.اشتہار تحمیل تبلیغ 12 جنوری 1889، مجموعہ اشتہارات جلد اوّل صفحہ 189-190) 34

Page 35

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف فجر عظیم یوں تو دنیا میں گلستاں ہیں بہت اور جا بجا ہر طرف ہے رنگ و بو ، اشجار ہیں بے انتہا اک شجر لیکن ہے سب اشجار سے بالکل جدا عظمت اور یکتائی میں ہے سب سے سوا اپنی باعث صد رشک ہے اُس کا خصوصی امتیاز مالک کون و مکاں کے ہاتھ سے ہے یہ لگا باغباں اُس کا خدا ہے اور محافظ بھی وہی اُس کے سایہ میں شجر یہ پھولتا پھلتا رہا اُس کی شاخیں پھیل کر بڑھتی رہیں سوئے فلک اور جڑیں پاتی رہیں زیر زمیں نشوونما 35

Page 36

جماعت احمدیہ کا مختصر تعارف دشمنوں نے بارہا چاہا کہ دیں اُس کو اکھیڑ دست قدرت ہر دفعہ اُس کی دفعہ اُس کی پناہ بنتا رہا کس قدر شیریں ثمر اُس کو سدا لگتے رہے جب شہیدانِ وفا کا خوں بنا اُس کی غذا ہو گیا کتنا تناور دیکھتے ہی دیکھتے اُس کی عظمت پر ہے شاہد ایک عالم برملا یہ شجر سایہ فگن ہے آج سب آفاق پر اس کی چھاؤں میں سکوں پاتے ہیں جو یانِ خدا یہ شجر ہے احمدیت ، مامن بر جن و انس جو بھی آیا اس کے نیچے پا گیا راز بقا جل رہا ہے ایک عالم دھوپ میں بے سائباں شکر مولی کہ ہمیں سایہ رحمت ملا عطاء المجيب راشد ☆ 36

Page 36