Language: UR
پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک میں جماعت احمدیہ کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے کا سلسلہ کافی پرانا ہے۔ یہ یکطرفہ پروپیگنڈا، دراصل احمدیوں پر ہونے والے مظالم کی لہر میں مزید اضافہ کرنے کا سبب بنتا ہے، جماعت کی طرف سے ان بے سروپا الزامات کا دلیل اور ثبوت کے ساتھ ہمیشہ سے ہی جواب دیا جاتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ عوام الناس کے کمزور اذہان کو مزید زہرآلود کرنے کی اس شر انگیز اور خوفناک مہم کے پیچھے بعض خفیہ ہاتھ ہیں جو ملکوں کی امن و سلامتی کے بھی دشمن ہیں۔ اس کتابچہ میں بانی جماعت احمدیہ پر دعویٰ خدائی کرنے، مقام محمدیﷺ میں کمی کرنے، عصمت انبیاء کے خلاف لکھنے، اہل بیت اور امہات المومنین کی گستاخی کے سراسر جھوٹے اور بےبنیاد الزامات کا جواب دیا گیا ہے، نیز بتایا ہے کہ انگریز کا خودکاشتہ پودا، او ر اسرائیل کا ایجنٹ ہونے، حج کےلئے مکہ معظمہ کی بجائے قادیان دارالامان کی طرف رخ کرنا، اور امت مسلمہ کے خلاف بدکلامی جیسے بےہودہ الزامات کا کافی و شافی جواب دیا گیا ہے۔
کے خلاف ھولناک سازشیں ذمہ دار
43650 5.8.90 کے خلاف حولناک سازشیں ذمہ دار كون مولفه دوست عمر شاهد
پاکستان کی طرح اب دیگر ممال میں بھی اسلام من عناصر کی طرف سے ایسے اشتہارات بکثرت تقسیم کئے جاتے ہے ہیں جو جماعت احمدیہ کے متعلق سرتا پا جھوٹے الزامات پر مبنی ہیں.ان اشتہارات کی زبان نہائت اشتعال انگیز اور بازاری ہے.شدید نفرت اور فساد پھیلانے کی یہ غیر مہذبانہ مہم جو بالعموم دیوبندی مودودی اور احراری علماء کی طرف سے چلائی جارہی ہے اسلامی تعلیم کی رُو سے سخت قابل قیمت ہے چونکہ مذکورہ طائفہ علماء کا سابقہ کردار بتاتا ہے کہ ہمیشہ انہوں نے اسلام تمن طاقتوں کے اشارے پر مسلمانوں کو باہمی نفرت اور فساد اور خونریزی کی تعلیمی ہے لیے اسلئے ہم پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیںکہ اس مہم کے پیچھے بھی بعض مخفی طاقتوں کا ناپاک ہاتھ کام کر رہا ہے جو حکومت اور دولت کے بل پر ان علماء کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے آلہ کار بنارہی ہیں.نفرت پھیلانے کی یہ اہم مختلف ٹرینیکیوں اور چھوٹے کتابچوں کی صورت میں چلائی جارہی ہے.اُن میں جو اعتراضات درج ہیں اُن میں سے ہر ایک کا محققانہ علمی جواب بار با جماعت احمدیہ کی طرف سے دیا جا چکا ہے لیکن افسوس کہ عوام الناس لاعلمی کی بناء پر عموما مسنی سنائی باتوں پر بغیر تحقیق کے اعتبار کر لیتے ہیں.نہ ان کے پاس وقت ہوتا ہے نہ اس بات کی پرواہ کہ تحقیق کے جھنجھٹ میں پڑیں.بسا اوقات بڑے بڑے مضبوط فرقوں کے خلاف بھی شرانگیزی کی یکطرفہ مہم اللہ دیکھا جاتی ہے پھر ایک ایسی کمزور جماعت کے خلاف کیوں یہ پراپیگنڈا فضا کو زہر آلود نہ کر دے جس سے دفاع کا حق بھی بعض ملکوں نے چھین لیا ہے اور پاکستان میں تو بیسیوں احمدی محض اس جرم میں جیلوں میں بھٹو نسے گئے کہ قرآن وحدیث پر مبنی دلائل کے ساتھ نہائت شریفا نہ زبان میں انہوں نے شرانگیز و پراپیگنڈا کا جواب دینے کی کوشش کی تھی.پس مسلسل بولا جانے والا یکطرفہ جھوٹ سُن سُن کر سادہ لوح عوام ہی نہیں بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی یہ باور کر لیتے ہیں کہ جماعت احمدیہ نعوذ بالله نہائت خوفناک اسلام دشمن تحریک سے جو عالم اسلام اور خاتمیت حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ایک انتہائی سنگین خطرہ ہے.اسی بناء پر احمدیوں سے ہر قسم کا ظلم -: تفصیل کیلئے دیکھیں میر انکوائری رپوٹ بر فسادات ، صفحه ۷۷ ۷۸ - نیز فرمان قائد اعظم - اخبار انقلاب ۱۹۴۵ مث
و تشدد اور سفاکی کا سلوک روا رکھنا عین خدمت اسلام سمجھا جاتا ہے اوران کی بات سنا بھی گناہ کبیر قرار دیا جاتا ہے.جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں، ایسے تمام بہتانات کا علمی جواب الگ الگ رسالوں اور کتب کی صورت میں موجود ہے، ہر انصاف پسند حق کا متلاشی جب چاہے اُن کے مطالعہ کے بعد خود فیصلہ کر سکتا ہے.جوابی لٹریچر کا مختصر تذکرہ اس رسالہ کی پشت پر ملاحظہ کیا جا سکتا ہے یہاں ہم محض یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگرچہ بظاہر ان الزامات کی بنیاد مسلسل احمدیت کی کتب سے لئے گئے اقتباسات پر قائم کی گئی ہے مگر یہ سارے حوالے سیاق و سباق سے کاٹ کر اس رنگ میں پیش کئے گئے ہیں کہ پڑھنے والا اُن سے سراسر غلط نتیجہ نکالے اور احمدیوں کی طرف ایسے عقائد منسوب کرنے لگے جو ہرگز ان کے عقائد نہیں.اس طرح عوام الناس کو دھوکا دے کر جو کچھ باور کرایا جاتا ہے اس الغيب کی بعض مثالیں پیش کی جا رہی ہیں.کہا جاتا ہے کہ احمدی منہ سے تو مسلمانوں کا کلمہ پڑھتے ہیں یعنی کہتے ہیں کہ خدا واحد ولا شریک ہے اور محمد اُس کے بندے اور رسول ہیں لیکن دل میں محمد کی بجائے غلام احمد قادیانی پڑھتے ہیں.ہمارا پہل جواب تو یہ ہے کہ لَعْنَةُ اللهِ عَلَى الكاذبين.والشهادہ خدا جانتا ہے کہ ہم دل سے اسکی توحید اور عظمت کے قائل اور محمد غزنی مکی و مدنی ، شاہ بطحا ، آمنہ کے لال، سيد ولد آدم حضرت خاتم النبي من تعميد سلم ہی کا کلمہ پڑھتے ہیں اور کسی اور کا کلمہ نہیں پڑھتے.نہ باہر سے نہ اندر ہے.ہمارا ایمان ہے کہ جو شخص بھی زبان سے آپ کا نام لیتا ہے لیکن دل میں کسی اور کا کلمہ پڑھتا ہے وہ لعنتی ہے اور اس کا جماعت احمدیہ سے دور کا بھی تعلق نہیں.میں ہم جھوٹے ہیں تواللہ کی ہزاروں لعنتیں ہم پر ہوں دیئے جائیں کہ میں ایران اور احراری مولوی جھوٹے ہیں تو اللہ تعالٰی اناضی کام کو ہستی سے مٹا ، دلوں میں پیدا فرمائے اور بے سروپا جھوٹ اور افتراء کی لعنت سے اُن کو بچائے.ویسے بھی یہ کہنا کر فلاں شخص زبان سے کچھ اور کہتاہے اوردل میں کچھ وہ کہتا ہے اصرف خدا کا کام ہے اور قرآن کریم میں الہ تعالٰی نے اپنے سوا کسی بندے کو حق نہیں دیا.خود ہمارے مخالف مولوی بھی جو آیت اپنے رسالوں کے سرورق پر لکھتے ہیں اُس میں یہی فرمان انہی ہے کہ يَقُولُونَ بِأَفْوَاهِهِمْ مَا لَيْسَ فِي قلُوبِهِمْ وَاللهُ أَعْلَمُ بِمَا كُنُونَ (آل عمران (۳۷) یعنی وہ اپنے منہ سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور جو کچھ وہ چھپا رہے ہیں، اللہ اس سے خوب آگاہ ہے.پس آپ اپنے ان مولویوں کو سمجھائیں کہ
اللہ کا خوف اختیار کریں اور خدا کے بندوں پر ظلم توڑنے کے شوق میں خود خدا تو نہ بن بیٹھیں.ہمارے مخالف علماء سادہ لوح مسلمان عوام کواس بات پر سات ہیں کہ چونک ان کے دل میں کل دور ہے ور زباں پر اور ہے اس لئے ان کو زبان سے بھی کلمہ پڑھنے دواور کلر کا یہ بھی نہ لگانے دو وغیرہ وغیرہ.یہ بھی سرا منظم ہے اور عقل کے خلاف تعلیم ہے.جب یہ خود مانتے ہیں کہ جو کلمران احمدیوں کی زبان پر جاری ہوتا ہے یا مساجد پر یا کلمہ کے بیجوں پر لکھا ہوتا ہے وہ اسلامی کلاہ ہے تو جہالت کی حد ہے کہ اس اسلامی کلمہ کو مٹانے اور اس کی توھین کرنے کی تعلیم دی جارہی ہے اگر دلوں میں جھوٹا کم ہے تو اس بدبخت جھوٹے کلمے کو دلوں سے مٹائیں محمد رسول الله می از بونہ کے بچے کلے کو مانا کہاں کی انسانیت اور شرافت اور سلمانی ہے ؟ لیکن دلوں تک ان کی رسائی نہیں ہوسکتی صرف یہ کرسکتے ہیں کہ اس الزام میں کہ احمدیوں نے اوپر سے کلر اور پڑھا ہے لیکن اندر سے اور پڑھتے ہیں انکی گر زمیں کاٹ دیں بادل سینوں سے نوچ لیں لیکن اس صورت میں حضرت محمد مصطفے سرور دو عالم می اند عیلام کے اس فیصلہ سے بھی باخبر ھیں کہ ایک جنگ میں ایک صحابی نے دشمن کے ایک جری سپاہی کو جب مغلوب کر دیا اور اس کے کلمہ پڑھنے کے باوجود اسے یہ کہہ کرقتل کر دیا کہ جان کے خوف سے اوپرسے کلمہ پڑھ رے ہو اندر سے نہیں تو یہ بات سن کر شرور دو عالم ملی و بین اتنا ناراض بیوی کہ زندگی بھر کبھی اتنا ناراض نہیں ہوئے تھے اور بار بار فرمایا کہ اس روز ستمہارا کیا حال ہو گا جب کلمہ تمہارے خلاف گواہی دے گا (صحیح سیم کتاب الایمان) مسلم پھر ان لا نوں کو آپ کیا بجھیں گے اور کیا سمجھائیں گے جو انصور میں اور یہ تم کا یہ فرمان جانتے ہوئے بھی حمدیوں کو یہ کہ کرقتل کرواتےہیں کہ ان کا کمہ اوپر سے کچھ اور ہے اور اندر سے کچھ اور ہے.ہمارا ایمان تو یہ ہے کہ جو بھی اللہ اور اس کے رسول کے خلاف بغاوت کرتا ہے وہ اللہ کے نزدیک لعنتی ہے ہم تو دارو وہ نہیں بنتے گئے کرایے لوگوں کو دنیا میںکوئی سزا دی لیکن یہ برا کرتے ہیںکر اسے لوگ خدا کی پکڑ سے کبھی بچ نہیں سکیں گے.دیگر متعدد جھوٹے الزامات دوسرے سرتا پا جھوٹے اوربے بنیاد الزام یہ لگائے جارہے ہیں کہ بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد نے نعوذ باللہ خدا ہونے کا دعوی کیا.آنحضور تی ان پر رستم کے برابر بلکہ افضل ہونے کا دعوی کیا.انبیاء کی توھین کی - خاتونِ جنت حضرت فاطمة الزھرا اور دیگر اہل بیت کی توھین کی اور تمام مسلمانوں کو حرامزادہ اور فاحشہ عورتوں کی اول دکھا.ان سب الزامات کا اول اور آخر جواب تو یہی ہے کہ لعنتہ اللہ علی الکا زمین ، ( لعنۃ اللہ علی الکاذبین لعنة الله على الكازيمين - حضرت مرزا صاحب خدائی کے نہیں بلکہ خدا کا ایک عاجز بندہ ہونے کے دعویدار تھے اور عیسائیوں کے جھوٹے عقیدہ ابلیت مسیح کے خلاف آپ ہی کو کامیاب عالمگیر جہاد جاری کرنے کی توفیق علی اور اب تک جماعت احمدیہ کو یہ توفیق مل رہی ہے.اللہ کے سوا ہر دوسرے
خدائی کے دعویدار کو حضرت مرزا صاحب لعنتی اور بد بخت یقین کرتے تھے.مقام مصطفی می شه بود تا حضرت مرزا صاحب نے حضور رو اصلی ما یاد میقات کی باری کا نہیں آپ کے کامل غلام ہونے کا دعوی کیا اور آپ کا سارا کلام عشق محمد مصطفی متن مشمار پیام میں ڈوبا ہوا ہے اور آپ کی خاک پا پر فدا ہونے کی تمنا ظاہر کرتا ہے.آپ فرماتے ہیں سے وہ پیشوا ہمارا جس سے سے نور سارا نام اس کا ہے محمد دلبر مرا یہی ہے اُس نور پر فدا ہوں، اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے ) در شمین ارود ) آپ کا ایمان تھا کہ حضرت محمد مصطفی صلی الہ علیہ وتم آخری صاحب شریعیت اور مطاع رسول ہیں اور انسانوں کیلئے اب آپ کی غلامی کے سوا کوئی مرتبہ باقی نہیں.جو برابری کا دعویدار ہو وہ لعنتی ہے.بیس مخالف علماء اگر اب بھی اس جھوٹے الزام سے باز نہیں آتے تو اللہ اُن سے بیٹھے.اُن کا معامر ہم عالم الغیب ، قادر مطلق خدا کے سپرد کرتے ہیں.حضرت مرزا صاحب تو تمام انبیاء و معصوم عن الخطا و یقین فرماتے تھے اور انبیاء کی عزت کے قیام کیلئے آپ نے تمام عمر جہاد کیا.آپ کا ایمان تھا کہ انبیاء عصمت انبیاء کی توھین انسان کو لعنتی بنا دیتی ہے.آپ سب انبیاء کو پاک سمجھتے تھے مگر سب سے بڑھ کر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب پاک فرماتے ہیں ہیں میر اک دوسرے سے بہتر کلیک از خدائے برتر خیر الوری یہی ہے ( در نمین اباد ) پس ہمارے مخالف علا راس ظالمانہ الام تراشی سے باز آجائیں وہ خدا کے عذاب سے ڈریں.جب خدا کی پکڑ آتی ہے تو دنیا کی کوئی طاقت انسان کو ہلاکت سے بچا نہیں سکتی.اہل بیت حضرت مرزا صاحب کی نظرمیں صرت مرزا صاحب انا امینی اور بی بی کی پیگیری اور اعلی روحانی مراتب کے دل وجان سے قائل تھے اور اہل بیت کی گستاخی کرنا قابل نفرت گناہ سمجھتے تھے.آپ کا ایمان تھا کہ جان در دلم فدائے جمال محمد است خانم نثار کوچه آل محمد است برای کہ میرے دل و جان محمد رسول اللہ صلی الہ علی رستم کے جمال پر فدا ہوں اور میری خاک بھی آل محمد کے کوچے پر شار ہو نیز فرماتے ہیں وَلِي مُناسبةُ الطَّيفَةٌ بِعَليَّ والحَسَنَيْنِ وَلَا يَعْلَمُ سِتَهَا إِلا رَبُّ المَشْرِقَيْنِ وَالمَعْرِبَيْنِ وَإِلَى أَحِبُّ عَلِيًّا وَابْنَاهُ وَأَعَادِي مَنْ عَادَاهُ : (ستر الخلاف (م (۳) کہ مجھے حضرت علی اور حسنیں جن سے
ایک لطیف مناسبت ہے اور اس راز کو صرف دو مشرقوں اور مغربوں کا رب ہی جانتا ہے اور میں علی اور اس کے دونوں بیٹوں سے محبت رکھتا ہوں اور جو اپنے دشمنی رکھتے اس کا دشمن ہوں پس مخالف علماء سے ہم عرض کرتے ہیں کہ اس ظالمانہ بہتان تراشی سے باز آجائیں ورنہ خوب جان لیں کہ ان جھوٹے الزام لگانےوالوں کو ہرگز پسندنہیں کرتا اورجب وہ سزا دینے کا فیصل کرے تو کوئی کسی کو اس سے بچا نہیں سکتا.انگریزوں کا خود کاشتہ پورا اوراسرائیل کا این های ایلام کیا جاتا.یہ بھی الزام لگایا ہے کہ جماعت او کہ احمدیہ انگریزوں کا خود کاشتہ پودا ہے اور کبھی بہ بھی بہتان باندھا جاتا ہے کہ یہ اسرائیل کی ایجنٹ ہے.اس کا ہمارے پاس یہی جواب ہے کہ عالم الغیب والشہادہ خدا ہی گواہ ہے کہ یہ سراسر جھوٹ اور بہتان ہے.نہ جماعت احمد یہ نعوذ باللہ اسرائیل کی ایجنٹ ہے نہ انگریز کا خود کاشتہ پودا سے بلکہ وہ پودا ہے جو تمہیں اسلام کی سرسبزی اور شادابی کی خاطر خدا نے خود اپنے ہاتھ سے لگایا ہے.اگر ہم جھوٹے ہیں تو ہم خود اپنے منہ سے لعن الكربین کہتے ہیں کہ جھوٹوں پر خدا کی لعنت ہو.کیا ہم پر الزام لگانے والے بھی مولد بعذاب قسمیں کھا کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگروہ جھوٹے الزام لگا رہتے ہیں تو اللہ تعالٰی اُن پر لعنت ڈالے اور دنیا اور آخرت میں وکیل اور رسوا او نامراد رہے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ہمارا ج مکہ معظمہ میں نہیں بلکہ حج مکہ معظمہ کی بجائے قادیان میں قاریان میں ہوتا ہے.پتہ نہیں کیوں جھوٹ بولتے ہیں اور اس قدر بے باک ہو چکے ہیں.اگر ہمارا کرتیں نہیں بلکہ قادیان میں ہوتا ہے تو ہمیں قادیان میں حج کرنے سے روکیں جب ان کے نزدیک مہم مکہ میں جاکرنے کے قائل ہ نہیں تو پھر زبردستی ہمیں کریمی رخ کرنے سے کیوں روکتے ہیں.آسمان کے نیچے اتنا بڑا کھل کھلا جھوٹ بول رہے ہیں اور کچھ شرم نہیں آتی.کیا انسانوں کی بھری دنیا میں کوئی ایک آدمی بھی ہے جسے بطور گواہ پیش کیا جا سکے کہ فلاں سال اس نے قادیان میں احمدیوں کو جع کرتے دیکھا تھا.ساری دنیا کے دیو بندی ، احراری اور مودودی علماء کو ہم چیلنج کرتے ہیں ک وہ ثابت کریں کہ کبھی قاریان میں احمدیوں نے حج کیا ہو.چلئے اس بات پر ہی فیصلہ ہو جائے کہ وہ موکد بعذاب قسم حج کھا کہ یہ اعلان کر دیں کہ احمدی کی تکریمہ کی بجائے قادیان میں حج کرتے ہیں اور اگر وہ اس دعوی میں جھوٹے ہیں تو اللہ کی ہزار ہزار لعنتیں اُن پر پڑیں اور دنیا اور آخرت میں وہ ذلیل وخوار کئے جائیں.ہے کوئی علماء میں سے جو اس جسارت پر آمادہ ہو ؟ ؟ ؟ یہ بھی نہائت فحش اور جھوٹا الزام لگایا جاتا ہے کہ مرزا صاب مسلمانوں کے خلاف بدکلامی نے نور اللہ تمام مسلانوں کے جاہزارہ ہونے کنونی |
دیا اور انہیں کینچیوں کی اولاد کہاب در اصل مولویوں نے اپنے جرم سے توجہ مٹانے کیلئے حضرت مرزا صاحب پر یہ الزام لگایا ہے ورنہ ہم قطعی طور پر ثابت کر سکتے ہیں کہ خود یہ ملاں لوگ ہی ہیں جنہوں نے اپنے فرقہ کے علاوہ باقی فرقوں کے تمام مسلمانوں کے خلاف قطعی طور پر فتوے دے سکتے ہیں کہ وہ سارے ولد الحرام ہیں.اسی بناء پر ان کے نزدیک کوئی شخص کسی دوسرے فرقہ سے تعلق رکھنے والے اپنے والدین کا ورثہ پانے کا حق بھی نہیں رکھتا.مثال کے طور پر دیوبندیوں کے بارہ میں فتوی ملاحظہ فرمائیں.لیکھا ہے کہ وو صرف هندوستان کی کے علماء نہیں..بلہ...افغانستان و خیوا و بخارا و ایران و مصر و روم و شام اور کو منظمه و مدینه منوره و غیره شمام دیار عرب و کوفہ و لیف راد شریف عرض تمام جہان کے علمائے اہل سنت نے بالاتفاق یہی فتوا سے دیا ہے کہ وہابیہ دیوبند یہ سخت سخت اشد مرند و کافر ہیں ایسے کہ جوان کو کا فرنہ کسے خود کافر ہو جائیگا ، اس کی عورت اس کے عقد سے باہر ہو جائیگی اور جو اولاد ہوگی وہ حرامی ہوگی اور از روئے شریعت ترکہ نہ پائے گی.“.فتونی بریلوی علمائے عرب دنیم - شائع کرده محمدابراهیم جا چوری ) علاوہ ازیں کتاب ستائر فضہ از مولانا شاہ مصطفے رضاخاں اور الملفوظ " حصہ دوم مرتبہ مفتی اعظم هند وغیرہ کتب ملاحظہ کی جاسکتی ہیں ) صرف ان فتووں پری اکتفاء نہیں.ایسی ایسی ظالمانہ گالیاں ایک فرقہ کے مولویوں نے دوسرے فرقہ کے مسلمانوں اور اُن کے بزرگوں کو دے رکھتی ہیں کہ علم میں ان کے بیان کی طاقت نہیں.یہ گالیاں عامتہ الناس ہی کو نہیں بلکہ چوٹی کے مسلمان بزرگوں کو حتی کہ صحابہ کرام اور خلفائے راشدین کو بھی دی گئی ہیں.ہم مذهب کے نام پر فساد پھیلانے کے قائل نہیں ورنہ ان علماء کی ان زہر افشانیوں کو ہوا دی جائے تو ہر طرف فتنہ و فساد شار قائل ورنہ کی ان زہر کو ہوا دی تو ہر قند اور قتل و غارت کا بازار گرم ہو جائے.جہاں تک حضرت مرزا صاحب کی سخت کلامی کی بات ہے تو حقیقت حال یہ ہے کہ آپ مسلمانوں کو اس طرح مخاطب فرماتے تھے "اے بزرگان اسلام : خدا تعالی آپ لوگوں کے دلوں میں تمام فرقوں سے بڑھ کر نیک ارادے پیدا کرے اور اس نازک وقت میں آپ لوگوں کو اپنے پیارے دین کا ستیا خادم بنا دے بات الت اینور) اسے حق کے طالبوا اور اسلام کے سچے محبتو ! (فتح اسلام صفوی) پنجاب اور ھندوستان کے مشائخ اور صلحاء اور احصل اللہ باصفا سے حضرت عزت اللہ جل شانہ کی قسم دے کر ایک درخواست اسے بزرگان دین و عباد الله الصالحین پنجاب اور ھندوستان کے تمام مشائخ اور فقراء اور صلحاء اور مردان باصفا کی
٨ 66 CIA خدمت میں اللہ جل شانہ کی قسم دے کر التجا کی جائے کہ وہ میرے بارے میں اور میرے دعوے کے بارہ میں دعا اور تفریح اور استخارہ سے جناب الہی میں توجہ کریں تبلیغ رسالت جلده صفحه ۱۴۴ - ۱۵۱ حضرت مرزا صاحب نے ایسے عیسائی پادریوں یا آریہ پنڈتوں کے خلاف بعض جگہ سخت زبان استعمال فرمائی ہے جو محبوب سبحانی اور دل و جان سے پیارے آقا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علہ وسلم کے خلاف نہائت دل آزار بدزبانی اور خش کلامی سے باز نہیں آتے تھے اور اسی طرح اُن علماء کے خلاف بھی قدر سے مسخت کلمات استعمال فرائے ہیں جنہوں نے آپ کو نہائت گندی گالیاں دینے میں پہل کی اور باربار سمجھانے کے باوجود باز نہیں آئے اور (معاذ اللہ آپ کو رقبال اور زندیق اور مزید کہا اور فیض ایسے غلیظ القابات سے پکارا کہ مارا قلم نہیں گھنا گوارا نہیں کرتا حضرت مرزا صاحب کے بار بار سمجھانے کے باوجود وہ مخالفین نہ اس وقت باز آئے اور نہ آج بانہ آرہے ہیں اور حضرت مرزا صاحب کو نہائت فحش اور بازاری گالیاں دینا ہی عین اسلام سمجھتے ہیں.اس سے بڑھ کر مسلم یہ کہ مسلمان عوام کو یہ باور کرانے کی بھی کوشش کرتے ہیں کہ حضور صلی الہ علیہا کو گالیاں دینے والے دشمنوں کے خلاف جو سخت زبان آپ نے استعمال فرمائی وہ تمام باتیں نعوذ باللہ آپ نے مسلمان عوام و خواص کے متعلق کہیں.پس یہ عذر رکھے کر جو منہ میں آئے حضرت مرزا صاحب اور آپ کی جماعت کے خلاف زہر اگلتے چلے جاتے ہیں اور ذرا بھی خدا کا خوف نہیں کھاتے.حضرت مرزا صاحب کی تصنیفات جو اسی سے زائد کتب درسائل پر مشتمل ہیں اُن میں سے چند فقرے ہیں جو ان علماء کے خلاف آپ نے استعمال کئے جو خود پہلے دشنام طرازی میں حد سے بڑھ گئے تھے.کہیں آپ کا یہ فعل اس قرآنی تعلیم کے مطابق تھا کہ لا یحب الله الجهر بالسوء مِنَ القَوْلِ الَّا مَنْ تُلِيمُ (النساء ۱۹۹) یعنی اللہ تعالی یہ سند نہیں کرتاکہ کھلم کھلا سخت کلامی کی جائے سوائے ایسے شخص کے لئے کہ جس پر ظلم کیا گیا ہو.یعنی مظلوم اگر جوابی کاروائی کے طور پر سخت کلامی کرے تو خدا تعالی کے نزدیک یہ بری بات نہیں.پس ہم تمام دنیا کے علماء کو چیلنج دیتے ہیں کہ وہ ثابت کر کے دیکھا نہیں کہ حضرت مرزا صاحب نے اول : سخت کلامی میں پہل کی ہو اور دوئم : مولویوں نے جو گالیاں آپ کو دیں اور آج تک دیتے چلے جاتے ہیں اُس کا ہزارواں حصہ سخت کلامی بھی آپ نے جواب میں کی ہو.قیامت تک وہ ہرگز یہ ثابت نہیں رسکتے.اگر ذراسی بھی سچائی اُن میں ہے تو اس چیلنج کو قبول کر دکھائیں.جہاں تک مسلمان بشرنا ، اور عوام الناس کا تعلق ہے آپ نے کھلے لفظوں میں تحریر فرمایا.ہے کہ وہ ہرگز جوابی سختی میں میرے مخاطب نہیں بلکہ روئے سخن صرف حد سے بڑھے ہوئے شریروں کی طرف ہے.فرمایا لَيْسَ كَلا منا هذَا فِي اَخَيَارِهِمْ بَلْ فِي أَشْرَارِهِمْ : الهُدى وَ التَّبْصِرَةٌ لِمَنْ يرى ملا) ترجمہ : ہمارا یہ کلام محض شریر علماء کے متعلق ہے.ہرگز نیک علامہ کے متعلق نہیں ہے.پھر فرمایا
نعوذ باللهِ مِنْ هَتَدِ العُلَمَاءِ الصَّالِحِينَ وَقَدْحِ الشَّرَفَاءِ المُهَذِبِيْنَ سَوَاءًا كَانُوا مِنَ المُسْلِمِينَ وَالمَسِيحِينَ أو الآرية - " الله النُّور ملا ) ترجمہ در ہم صالح علماء کی ھنگ سے اور مہذب شرفاء کی شان گرانے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں خواہ وہ مسلمانوں میں سے ہوں یا عیسائیوں میں سے یا آریوں میں سے.مسلمانوں کے متعلق تو آپ کے جذبات یہ تھے کہ.اسے دل تو نیز خاطر اینان نگاه دار کا خر کنند دعوے محبت پیمبرم در رامین نارسی) کہ اسے دل تو ان لوگوں کا لحاظ رکھ کیونکہ آخر میرے پیغمبر کی محبت کا دعوے کرتے ہیں.نیز امیلی آپ تو نے یہ تعلیم دی کہ گالیاں سُن کے دعا دو پا کے رکھ آرام دو کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکو اور ان مسلمانوں کے بارہ میں جو مولویوں کی باتوں میں اگر لاعلمی میں آپ کو گالیاں دیتے رہے آپ کے دلی جذبات یہ تھے اور ہمارے بھی یہی ہیں کہ گالیاں سُن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو رحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے پس ار معاند علما و اب بھی جھوٹی الزام تراشیوں اور شر انگیزیوں سے باز نہیں آتے تو ہم اُن کا معاط احکم الحاکمین خدا کے سپرد کرتے ہیں جس کے قبضہ قدرت میں ان کی بھی جان ہے اور ہاری بھی.ہم تو کمزور کر اور عاجز اور مظلوم انسان میں مگر ہما را خدا تو کمزور اور عاجز نہیں فسوس کہ یہ سب باتیں جانے کے باوجود اس زمانے کے علما و مسلمان عوام کو بھڑکانے او شتل کرنے کیلئے یہ ظالمانہ الزام حضرت مرزا صاحب پر یہ سراسر جھوٹا الزام لگا کر کہ آپ نے تمام مسلمانوں کو حرامزاده کہا ہے مسلمانوں کو اکساتے ہیں کہ اس جرم میں حضرت مرزا صاحب کو نیچا مانے والوں کو قتل کر دور اُن کے گھروں کو آگ لگا دو.ان کی عورتوں اور بچوں کو ذبح کر دو اور اموال لوٹ لو اور مولویوں کی یہ باتیں سن کر کسی کو بھی خیال نہیں آتا کر گر یہ الزام جو سراسر جھوٹا الزام ہے استا بھی ہوتو کیا اسلام میتی تعلیم دیتا ہے کہ جو تمہیں گالی ہے اُس کے مانے والوں سے بھی زندہ رکھنے کا حق چھین تو اور اُن کے خلاف قتل و غارت کا بازار گرم کر دو.اگر یہی اسلامی تعلیم ہے تو اُن بدگو آریوں اور عیسائی معاندین اسلام کے بارہ میں وہ مولوی کیا فتوای دیتے ہیں جنہوں نے ہمارے آقا و مولی بستید ولد آدم حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ایسی ناپاک زبان استعمال کی ہے اور ایسی محش گالیاں دی ہیں اور اتنے گیند سے الزام لگائے ہیں کہ ان کو پڑھ کر غیرت سے انسان کا خون کھولنے لگتا ہے اور اس زندگی سے نفرت ہو جاتی ہے.ایسے لیڈروں کے ہم من
اورہم خیال لوگوں اوران کے پیشوا پاستا پانے والوں کے بارہ میں مولوی لوگ کیا فتوی دیتے ہیں اگر آج ساری دنیا کے ملاں بھی اکھٹے کر لئے جائیں تو حضرت محمد مصطفے اعلی اللہ علی وتم کی خاک پا کے برابر بھی" وہ عزت کے لائق نہیں.پھر یہ کیا بوالعجبی سے اور گستاخی محمد مصطفے صلی الہ عید رستم ہے کہ اپنے لئے تو یہ دستور بنا لیا ہے کہ جس شخص نے ہمیں گالی دی ہے اُس کے سب ماننے والوں کا قتل عام کر دو تو سیدھا جنت میں جاؤ گے لیکن وہ قومیں جو آنحضور صلی الہ عیہ تم کونعوذ باللہ جھوٹا اور خدا پر بہتان بنانے والا ہفتری اور دھوکا دینے والا یقین کرتی ہیں اور جن کے مذہبی لیڈر آنحضور صل الشرعیہ تم کے خلاف ایسی گندی زبان استعمال کرتے ہیں کہ شرافت منہ چھپاتی پھرتی ہے ، ان کے بارہ میں ان مولویوں کی غیرت اور حمیت کو سانپ سونگھ جاتا ہے.ان کے متعلق کیوں آپ کو تعلیم نہیں دیے کہ ان کے بچہ بچہ کو لاک کردو اورگھروں کو اگلی لگا دو.کیا نفوز باشد آنحضرت ملالہ عیدی یار سے ان علمانوں کی عزت زیادہ ہے اور آنحضور ملی و دبیرستم کے متعلق گندی گالیاں پڑھ کر ان کی رگ حمیت نہیں بھڑکتی.پس اگر یہ اپنی تعلیم میں سچے ہیں تو پھر احمدیوں کی باری تو بہت بعد میں آئیگی بلکہ نہیں آئیگی کیونکہ وہ تو خاک راہ مصطفے ہیں.پہلے یہودیوں اور عیسائیوں اور آریوں کا قتل عام تو ختم کرلیں.ان سے تو اقتصادی امداد مانگ مانگ کر کھاتے اور دوستی کی پینگیں بڑھاتے اور یاریوں کے معاہدے کرتے ہیں.مگر قتل و غارت کیلئے صرف احمدی ہی رہ گئے ہیں جو دل و جان سے محمد مصلط ما الہ میری کمر کے قدموں پر شار ہیں اور ان راہوں پر شار ہیں جہاں سے وہ قدم گزرے تھے.پس ہم چیلنج کرتے ہیں.اگر ان مولویوں میں ادئی بھی سچائی اور غیرت ہے تو ہمارا چیلنج قبول کر کے دکھائیں کہ آنحضور میں ان دو نیم کو جھوٹا اور مفتری قرار دینے والے اور نہائت ناپاک گالیاں دینے والے ھندوؤں اور عیسائیوں اور یہودیوں کے خلاف اُن کے اپنے اپنے ملکوں میں قتل و غارت کی تعلیم دے کر دکھائیں.هندوستان کے مولوی ھندوستان کے ھندوؤں اور یہودیوں اور عیسائیوں کے خلاف تلوار لے کر اٹھ کھڑے ہوں اور ھندوستان کے مسلمانوں کو ان کے خلاف بھڑکائیں اور پاکستان کے مولوی پاکستان میں بسنے والے یہودیوں ، ھندوؤں اور عیسائیوں کے خلاف تلواریں لے کر اُٹھ کھڑے ہوں اور پاکستان کے مسلمانوں کو ان کے خلاف بھڑکائیں اور روس اور امریکہ اور میں اور جاپان اور افریقہ اور یورپ میں بسنے والے مولوی بھی تلواریں لے کر اٹھ کھڑے ہوں اور ان ممالک میں بسنے والے یہودیوں اور عیسائیوں اور ھندوؤں اور بت پرستوں کے خلاف وہاں کے مسلمانوں کو بھڑکا ئیں.جو لوگ سب بچوں سے بڑھ کر سچھے حضرت محمد مصطفے متلی محلہ علیہ وسلم کو جھوٹا اور مفتری قرار دیتے اور آپ کی عصمت اور اہلبیت کی عصمت پر ایسے خبیثانہ اور فحش حملے کرتے ہیں کہ ہر عاشق رسول کا دل ان کو پڑھ کر پھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے.
ہاں ہم چلینج کرتے ہیں اور پھر چیلنج کرتے ہیں اور پھر چیلنج کرتے ہیں کہ اگر ان کے دل میں ان صورت ہی یہ نام کی سچی محبت اور غیرت کی ادنی سی بھی متفق ہے اور اسلام کی یہی تعلیم سمجھتے ہیں کہ پاک لوگوں کو گالیاں دینے والوں کا قتل عام کرنا اور اُن کے بھروں کو آگ لگانا فرض ہے تو آگے بڑھیں اور ایسا کر کے دکھائیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ.ہرگز اس چیلنج کو قبول نہیں کر سکتے بلکہ قیامت تک اس چیلینج کو قبول نہیں کر سکتے.ہاں اگر ان سے شیعو ستی فساد کروانے ہوں تو شوق سے حاضر خدمت ہونگے.دیوبندی بریلوی فتنے برپا کروانے ہوں تو سو بسم اللہ کہہ کر لبیک کہیں گے.احمدیوں کے خلاف بولے کروانے ہوں تو بڑے جوش و خروش کے ساتھ یہ خون ناحق کی طرف آپ کو بلائیں گے گویا ان کے نزدیک محمد رسول الله تی محلہ عیہ تم اور اسلام کی اصل دشمن تو خود امت محمدیہ ہی ہے لہذا مسلمان پہلانے والے مسلمان کہلانے والوں کا گلا کائیں گے تو براہ راضی ہو گا.ہاں دشمنان اسلام اور معاندین محمد رسول اله تی الہ علیہ تم کو کچھ نہیں کہنا.مبادا خدا نہ ناراض ہو جائے.یہ ہے ان لوگوں کا اسلام !!! افسوس کہ فتنہ و فساد پھیلانے کیلئے ملاں کی دوڑ مسجد یک ہی ہے.ہردوسرے فرقہ کی مسجد اُن کو مسجد ضرار نظر آتی ہے ہر دو سرا فرقہ آن کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن دکھائی دیتا ہے.احمدیت تو سو سالہ مسئلہ ہے پھر یہ ملاں سینکڑوں سال سے آخر کیوں امت کے ایک حصہ کو دوسرے سے لڑاتے چلے آرہے ہیں.اگر تاریخ اسلام سے تم نا واقف ہو تو گرد و پیش میں گذرنے والے اس دور کے واقعات پر ہی کیوں نظر نہیں ڈالتے.اے سادہ لوح مسلمانو ! تم کیوں نہیں رکھتے اورکیوں نہیں سمجھتے کہ آج عالیم اسلام میں جو ہر طرف فتنہ و فساد ہے یہ ملائیت ہی کا فیض ہے.یہ ایک دوسرے کے خلاف نفرت انگیزی ہی کی تعلیم ہے جس نے ہر طرف مسلمان کو مسلمان سے برسر پیکار کر رکھا ہے.نہ دھریہ پر ماں کو غصہ آتا ہے نہ مشرک پر نہ یہودی پر نہ عیسائی پر.نہ روس سے انہیں خطرہ ہے نہ امریکہ سے نہ چین سے نہ جاپان سے.اگر غصہ آتا ہے تو مسلمان کہلانے والوں پر اور دن رات محمد مصطفے میں ہیں تم پر درود بھیجنے والوں پر.اگر خطرہ ہے تو مسلمان کہلانے والوں سے اور دن رات محمد رسول الله صلی اللّہ علی وسلم پر درود بھیجنے والوں - افسوس کہ علامہ اقبال نے کتنی غلط بات کہی جب خدا تعالیٰ کے متعلق یہ کہا کہ حمتیں تیری ہیں اغیار کے کا شانوں پر برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر (بانگ درا)
ہاں سچ کہتے اور بہت سچ کہتے اگر ملاں کے متعلق وہ یہ کہتے کہ رحمتیں تیری ہیں اغیار کے کا شانوں پر برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر فاتعتبروا یا اولى الألْبَاب ! پس نصیحت پکڑو اسے عقل والو! ورنہ یاد رکھو کہ ملائیت نے جس طرح پہلے عظیم اسلوی سلطنتوں کے پر نچے اڑا دینے تھے تم سے بھی یہی سلوک کریگی.دیکھولاں پر یہ مصرعہ کتنا صادق آتا ہے.کہ " کی ہوئے تم دوست جس کے دشمن اُس کا آسمان کیوں ہو " سلام ہم حق بات کی نفی کی کرنیوالے عمران جماعت احدی، علمگیر برطانیہ
۱۳ جماعت احمدیہ پر بہتانات کے جوابات پرختل چند کتب و رسائل کی فہرست.حکومت پاکستان کے شائع کردہ وائٹ پیر کے جواب پر مشتمل خطبات جمعه یکم فرور ما تا ۷ امنی ها _: 1 : احمد احمدیہ تبلیغی پاکٹ بک احمدیہ تعلیمی پاکٹ بک : زجاجه : مولانا مودودی صاحب کے رسالہ ختم نبوت پر علمی تبصرہ از حضرت امام جماعت احمدیه ایه الله بصرہ العزیز - آیت خاتم النبیین اور جماعت احمدیہ کا مسلک ( بندگان سلف کے ارشادات کی روشنی میں) -:< -:A اک حرف ناصحانہ و صال ابن مریم دنیائے مذاہب کے سنسنی خیز انکشافات