Inqilab-eAzeem

Inqilab-eAzeem

علمی دنیا میں انقلاب عظیم

Author: Other Authors

Language: UR

UR
متفرق کتب

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کو خدا تعالیٰ نے ایک خاص مشن کے ساتھ دنیا میں بھیجا اور آپ ایک فتح نصیب جرنیل کی طرح ہر میدان میں فائز المرام ٹھہرے۔ علاوہ روحانی لحاظ سے ایک ترقی یافتہ اور عارف باللہ ، علم دوست جماعت پیدا کرنے کے، آپ کا ایک اورغیر معمولی کارنامہ دنیا میں ایک خاص الخاص علمی انقلاب عظیم بھی پیدا کرنا تھا، جس کا تذکرہ اس زیر نظر کتاب میں موجود ہے۔ مولانا موصوف نے نہایت عرق ریزی سے اس عظیم الشان علمی انقلاب کی جزئیات اور تفصیلات کا ایمان افروز مطالعہ کیا اور بطور نمونہ ایشیا اور شرق اوسط کے نامور علماء اور مفکرین کے کلام سے وہ نمونے پیش کئے کہ کس طرح یہ زمرہ علماء حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کے پیش کردہ بے داغ اور مضبوط علمی منہج کی پیروی کرنے لگے ہیں۔ مسئلہ ناسخ منسوخ، عربی ام الالسنۃ ہے، کسر صلیب، تکلم فی المہد، وفات مسیح، خلق طیور، یاجوج ماجوج، دجال، رفع الی اللہ وغیرہ پر منتخب اقتباسات کا یہ مجموعہ یقیناً قابل قدر ہے۔


Book Content

Page 1

194444

Page 2

تحفه منجانب اعظم ا مولانا دوست محمدت احمد مؤرخ احمدیت لله احمد اکیڈمی ربوہ

Page 3

عنوان ا ایک حیرت انگیز واقعہ مسئله تاسخ و منسوخ " فهرست عنوان د قبال کا گدھا ۱۵ کسر صلیب ۱۵۸ ۱۹ فوٹو گرافی قرآن مقدم ہے.۴ عربی ام المالسنہ کی حیثیت سے دنیوی عالم کا عکس A 10 " جلوه طور نزول جبريل طیور ابراهیمی ابراہیم وقت کی تلاش تتلو ساله موت 14 16 صفحه ۲۵ 초오오오 ۲۵ ۱۲ ۱۸ حدیث اور سنت ۲۷ ۱۹ ۱۳ حکومت وقت کی اطاعت ۲۸ ۲۰۱۳ خیالی مسیح ۱۵ ۲۱ احیاء موتی من تكلم في المہد ۲۲۱۵ حضرت سلیمان کا ایک ۲۳ خلق طیور فوجی افسر ۱۷ ۲۴ اندھوں کو بنیائی اور قیامت کا ایک نشان ۱۲ یا جوج و ماجوج ۱۱۳ دجال 16 ۲۵ ۱۹ ۲۲ ۳۳ ۳۳ ۳۴ بہروں کو شنوائی غلط کرتا ۳۵ زنده نبی آسمان پر جانے کا ذکر ۳۷۱

Page 4

عنوان صفحہ اپنا عنوان صف عقیدہ مسیحی عقیدہ ہے ۳۸ ۳۴ بصیرت افروز اعلان ۴۶ بائیل کا امریکی ایڈیشن ۳۰ ۳۵ جدید عربی لٹریچر میں تذکره ۴۸ گنبد خضری ۳۹ ۳۶ مهدی موعود ۵۱ مقبرہ خانیار ۴۰ ۳۰ خاتم المجد دین کا عارفانه تصور ۵۲ کاعارفانه موت میں اشتباہ ۲۳ ۳۰ ۲۳ ۳۰ آفتاب نبوت کے ضیاء پاشیاں رفع الی الله توفی کے معنی طبعی موت ۴۵ ۳۹ خلاصہ عقائد ۵۳ ۵۴ PA ۲۹ ۳۰ ۳۱ ۳۲ ۳۳

Page 5

Page 6

صد سالہ دور چرخ تھا ساغر کا ایک دور جب میکدے سے نکلے تو دنیا بدل گئی O

Page 7

ایک حیرت انگیز واقعہ O احمدیت کا پُرشکوہ قافلہ ایک ایسی روح پرور فضا میں اپنی زندگی کی دوسری صیدی میں داخل ہو رہا ہے جبکہ دنیا نے نظریات میں تغیر عظیم واقع ہو چکا ہے.گزشتہ صدی میں فرشتوں کا نزول اس کثرت سے ہوا ہے کہ زبانوں اور فلموں پر کسی خارجی تحریک کے بغیر خود بخود حق و صداقت کے چشمے جاری ہو گئے ہیں.اور برصغیر پاک و ہند ، ایران ، شام ، ترکی ، سعودی عرب اور منصر کے دینی اور علمی حلقوں میں دین حق کی زیر دست باز گشت سنائی دینے لگی ہے جو بلاشبہ حضرت باقی سلسلہ احمدیہ کی درد مت رانہ دعاؤں ہی کا نتیجہ ہے حضور نے جناب الہی میں دعا کی تھی کہ خاکساری کو ہماری دیکھ اے دانائے راز کام تیرا کام ہے.ہم ہو گئے اب بیقرار ہوگئے اک کرم کر بھر دے لوگوں کو فرقاں کی طرف نیز دے توفیق تا وہ کچھ کریں سوچ و بچار

Page 8

عہد حاضر کے اس حیرت انگیز واقعہ کی تفصیلات و جزئیات کا مطالعہ نہایت درجہ ایمان افروز ہے.اور ایشیا اور مشرق اوسط کے نامور اور ممتاز مفکرین کے جدید افکار و خیالات اسکا منہ بولتا ثبوت ہیں اس ضمن میں چند منتخب اقوال ذیل میں سپرد قرطاس کئے جاتے ہیں 1- مسئله ناسخ و منسوخ :- - مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری " مدیر اہلحدیث کسی آیت مخصوصہ کو منسوخ کہتا مخصوص اسر نہیں بلکہ مقتر یا مترجم کا اپنا فہم ہے جو عند التعارض اس کو پیش آتا ہے اس لیے ممکن ہے جو تعارض کی وجہ سے ایک مفسر کسی آیت کو منسوخ کے دوسرا اس تعارض کو اور طرح سے رفع کرے.“ د فتاوی ثنائیہ ، جلد اول ص ۲۳ تا شهر اداره ترجمان السنه " - ایبک روڈ لاہور فروری ۱۹۷۲م) - N مولانا رحمت اللہ صاحب طارق مفکر پاکستان : " کوئی حکم منسوخ نہیں.مطالب کا نسخ تو کیا ہوتا اس کا ہر ہر لفظ طرز ادا اور لب و لہجہ کی تبدیلی سے بھی منزہ اور پاک ہے.....قرآن کریم کے بارے میں ہے کہ باطل اس میں سرایت کر ہی نہیں سکتا.“ " تفسیر منسوخ القرآن ص ۳۰ ناشر ادارہ ادبیات اسلامیہ ملنان تو میرا سلام

Page 9

- گنگوہی.: مولانا حسین علی صاحب مجدد ی شاگرد مولانا رشید احمد صاحب شیخ جلال الدین سیوطی نے کتاب اتقان میں نہایت بسط تقریرہ سے ثابت کیا ہے کہ ہیں آیات سے زیادہ منسوخ نہیں ہیں.پھر ان میں سے شاہ صاحب نے چار آیات کا منسوخ ہو تا تسلیم کیا ہے......حضرت مولائی سے د یعنی رشید احمد صاحب گنگوہی ) نے ان چار آیات کا نسخ " بھی تسلیم نہیں کیا.“ " بلغة الحيران في ربط آیات الفرقان ، صدا مطبوعه حمایت اسلام پریس لاہور.مقام اشاعت واں بھچراں ضلع میانوالی) " قرآن مقدم ہے مولانا سید ابو الاعلیٰ صاحب مودودی بانی جماعت اسلامی : " صحیح علاج بجز اس کے کوئی نہیں کہ جس ترتیب کو الٹ دیا گیا ہے اسے پھر سیدھا کر دیا جائے.قرآن کو اپنی پیشوائی کا مقام دیجئے جو عہد رسالت میں خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب البیت دیتے تھے " د ماہنامہ ترجمان القرآن" دار الاسلام پٹھانکوٹ جولائی ۶۱۹۳۴ )

Page 10

عربی اتم الانہ کی حیثیت سے - امام الہند مولانا ابو الکلام صاحب آزاد : اب اثری تحقیقات کے آخرین مواد نے بحث و تحلیل کا ایک نیا میدان پیدا کر دیا ہے اور عربی نسل اور مغربی زبان کی تاریخ ایک نئی شکل میں نمودار ہو رہی ہے.یہ زبان جس پر زندگی و خلود کی آخری مہم قرآن نے لگائی در اصل مدنی نشو و نما کے اتنے مرحلوں سے گزر چکی ہے کہ دنیا کی کوئی زبان بھی اس وصف میں اس کی شہری نہیں.سمیری اور اکادمی اقوام کا تمدن ، نینوا اور بائل کی علمی کامرانیاں ، قدیم عصری لغات کا عمرانی سرمایہ آرائی زبان کا عروج و احاطہ ، کلدانی اور سریانی کا ادبی تہوا سے دراصل ایک ہی زبان کی لغوی تشکیل و تکمیل کے مختلف مرحلے تھے اور اسی نے آگے چل کر چوتھی صدی قبل میرے کی عربی کا بھیں اختیار کیا.“ د ترجمان القرآن جلد دوم صداه نانتر شیخ غلام علی این ٹر سنز لاہور) - علامہ شبلی نعمانی مؤلف "سيرة النبي: " دنیا میں یوں تو سینکڑوں ہزاروں زبانیں مروج اور مستعمل

Page 11

ہیں لیکن سب کی اصل الاصول صرف تین زبانیں ہیں.ایک سامی جو سام بن نوح کی طرف منسوب ہے.اس زبان جو زبانیں پیدا ہوئیں وہ عربی، عبرانی ، سریائی، کلدانی تبطی وغیرہ ہیں.اس امر میں اختلاف ہے کہ ان سامی زبانوں میں نسبتاً قدیم کون زبان ہے ؟ قدماء کا عام خیال یہ تھا کہ عبرانی سب سے زیادہ قدیم ہے.یورپ کے اکثر متاخرین سریانی کو قدیم تر بتاتے ہیں لیکن حق یہ ہے کہ یہ شرف عربی زبان کو حاصل ہے." W ١٩٠٤ء د رساله " الندوه " رمضان ۳۳ او مطابق و دار تو میر شهداء بحوالہ مقالات شبلی جلد دوم مطبع معارف اعظم گڑھ طبع دوم (+190 ۱۳۶۹ھ مطابق ۹۵ار - مولانا عبد الرحمن صاحب طاہر سورتی بانی انجمن ترقی عربی پاکستان.لاہور." سلسلہ میں عربی زبان کے اُمتم الالستہ ہونے میں مشرک نہیں.اس ایک نبوت تو خود عربی زبان کے آغاز و ارتقاء کا مسئلہ ہے جو آج تک راز بنا ہوا ہے....پھر قرآن مجید میں اتم القرنی کا لفظ اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ دنیا کی تاریخ میں انسانی اجتماعیت کا آغاز مکہ سے ہوا " دارد و ابتدائیه - ترجمہ تاریخ ادب عربی از استاد حسن زیات "

Page 12

۱۲ صد ناشر شیخ غلام علی اینڈ سنز لاہور طبع دوم ) -۴ مفتی محمد شفیع صاحب صدر مدرسہ دارالعلوم کراچی : ہر حکومت کی کوئی ایک دفتری زبان اور لغت ہوتی ہے حکومت الہیہ کی دفتری زبان عربی ہے کہ سب سے پہلے انسان کو وہی سکھائی گئی اور بالآخر جنت میں پہنچ کر تمام انسانوں کی زبان وہی ہو جائے گی.“ ) مقدمه " المنجد 66 عربي - اردو ناشهر دارالاشاعت کراچی را جولائی ) - 1 جلوه طور علامہ ڈاکٹر سر محمد اقبال شاعر مشرق : مثل کلیم ہو اگر معرکہ آزما کوئی اب بھی درخت طور سے آتی ہے بانگ لاتخف تم میں حوروں کا چاہنے والا ہی نہیں جلوہ طور تو موجود ہے موسیٰ ہی نہیں (بانگ درا) -۲ مولانا اللہ یار خان صاحب چکڑالہ ضلع میا توالی كشف و الهام وحی باطنی ہے اور کمالات نبوت سے ہے اور نائب وخلیفہ درست ہے....یہ باطنی دولت

Page 13

انبیاء کا حصہ ہے جو بطور وراثت انبیاء کی حقیقی اولاد یعنی متبعین کو ملتی ہے اور یہ کشف و الہام بدکاروں کو حاصل نہیں ہوتا بلکہ خواص کو ہوتا ہے جن کے دل حقیقت ایمان سے منور ہو چکے ہیں....کشف و الہام رضائے الہی کا ثمر ہی تو ہیں جن پر اللہ ناراض ہو پھیلا انہیں یہ انعام کیونکہ عطا فرمائے گا.د دلائل السلوک ص ۱۲ ۱۲۷ تا شهر اداره نقشبندیه اولیسیه - چکوال جہلم شعبان ۳۸۵ همی نترول جبریل ☑1 " مولانا اللہ یار خان صاحب : جبریل ولی اللہ کے پاس آ سکتے ہیں.صرف وحی شرعی اور وحی احکامی کا سلسلہ ختم ہوا.کیونکہ دین مکمل ہوچکا.طیور ابراهیمی دلائل السلوك" ص ۱۲) مولانا ابو الکلام صاحب آزاد : " حضرت ابراہیم کا

Page 14

۱۴ ظہور ایک ایسے عہد میں ہوا تھا جبکہ ان کے ملک میں اور ان کے ملک سے باہر کوئی گروہ بھی ایسا نہ تھا میں میں قبولیت حق کی استعداد دکھائی دیتی ہو.یہ حالت دیکھ کر انہوں نے کہا خدایا تو کیونکہ اس موت کو زندگی بدل دیگا ؟ اس پر اللہ نے دعوت حق کی انقلاب انگیز حقیقت پرندوں کی مثال سے واضح کر دی.اگر تم ایک پرندہ کو کچھ دنوں تک اپنے پاس رکھ کر ایسا تربیت یافتہ بنا سکتے ہو کہ تمہاری آواز سنتا اور تمہارے بلانے پہ اڑتا ہوا آجا سکتا ہے تو کیا گراہ اور متوحش انسان دعوت حق کی تعلیم و تربیت سے اس درجہ اثر پذیر نہیں ہو جا سکتے کہ تمہاری صدائی سنیں، اس " کا جواب دیں تفسیر ترجمان القرآن " جلد اول صد نا شتر شیخ مبارک علی تاجره کتب اندرون لوہاری دروازه ستمبر ۱۹۳۱ء) -۲- مولانا عبید اللہ صاحب سندھی." حضرت ابراہیم علیہ السلام کو چار پر ترے سرھانے کی ہدایت کی جاتی ہے جو اُن کے بنانے پر دور کے پہاڑوں سے بھاگے ہوئے آتے ہیں....اگر پرندے حضرت ابراہیم کے بلانے پر فوراً بھاگ کر ان کے پاس

Page 15

10 تے ہیں حالانکہ نہ وہ ان کے خالق ہیں اور ہی اُن کے حقیقی مالک تھے تو کیا قومیں پینے اس خالق حقیقی کی صدا پر لبیک نہ کہیں گی اور ایک مرکز پیہ بنتا نہ ہو جائیں گی جو اُن کا (حقیقی) عالق اور میعی بادشاہ ہے." ( تفسير المقام المحمود ، ص۳۹۵ تا شتر میکنه رشیدیه ۳۲-۷۱ شاہ عالم مارکیٹ طبع اول جولائی ۱۹۸۳ء) ابراہیم وقت کی تلاش ڈاکٹر سرمد اقبال شاعر مشرق.یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے صنم کدہ ہے جہاں لا الہ الا الله سو سالہ موت مولانا عبید اللہ صاحب سندھی: " قریہ کا معنی ہے اجتماع اور اس کا انگریزی ترجمہ کا be ہے سوساتی.....اگر کوئی اجتماع یعنی صالح سوسائٹی کو تباہ کر دے اور اس کی ہستی کو فنا کر دے تو پھر ویسی سوسائٹی (کی مانند اگر لگا تار کوشش کی جائے تو

Page 16

TH سو برس میں انقلاب آسکتا ہے قاماته الله مأته عام قوموں پر قدرتی طور پر قوموں پر قدرتی طور پر ترقی کے بعد ہیں *** تنزل آجاتا ہے ثُمَّ بَعَثَهُ پھر وہ نیند سے جاگتے فَانظُرُ إِلَى طَعَامِكَ وَشَرابِكَ لَمْ يَتَنه اگرچه سوسائٹی پہ یاد ہو گئی مگر اُن کی آبادی کے ذرائع ویسے ہی محفوظ ہیں تو پھر اطمینان سے ترقی کر سکتی.بیت المقدس کی مسجد کو طاغوت نے تباہ کیا.مگر اس کے چشمے ، نہریں ، زمین اور باغات ویسے کے ویسے رہ گئے تھے اس میں کچھ تغیر و تبدل نہیں آیا تھا تو قوم آہستہ آہستہ جمع ہوتی ہوئی ایک اجتماع صالح یعنی سوسائٹی بن گئی....وانظر إلى حمارك يعنى سوشل ترقی ہو جائے گی تو بار برداری کے اسباب خود بخود پیدا ہو جائیں گے......وانظر الى العظام كيْفَ تُنشرها تَكْسُوهَا لَحْمًا.یعنی جب قوم تنزل کرتی تو فقط ہڈیاں رہ جاتی ہیں پھر ان پوسیده ہڈیوں پر حرکت طاری ہو جاتی ہے اور ان پر گوشت چڑھنا شروع ہو جاتا ہے اور پھر چیز زندہ ہوتی ہے اسی طرح اقوام کی زندگی کی مثال ہے.یا د تغییر " المقام المحمود " لا ۳ ۳۹۳ ) ب

Page 17

14 " حضرت سلیمان کا ایک فوجی افسر مولانا میرزا ابوالفضل بن فیاض شیرازی المحد حد حضرت سلیمان کے ایک فوجی افسر کا نام یہ نام حضرت سلیمان کے وقت میں بہت عام معلوم ہوتا ہے چنانچہ عہد عتیق میں اول سلاطین باب ۲۰ : او ۳۳ اور باب ۱ : ۱۴ یہ نام کسی بار آیا ہے.“ غریب القرآن " ۳ ۳۹ ناشر قانونی کتب خانه کچهری ا روڈ لاہور) قیامت کی ایک نشانی ۱- علامہ احمد بن محمد بن الصديق العماري الحسنى - قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے.وَادُ الْعِشَارُ عطلت اور جب جوان اونٹنیاں چھوٹی پھریں الآیة یعنی لوگ اونٹنیوں پر سفر کرتا اور انکے ذریعہ سامان اٹھانا چھوڑ دیں گے.عشتار دس ماہ کی اونٹنی کو کہتے ہیں جیسا کہ تعلب اور دیگر آئمہ لغت نے کہا.ان پر سفر کرتا اور سامان اٹھانا اس لیے چھوڑ دیا گیا کہ اب موٹر کاریں اور ریل گاڑیاں وغیرہ پائی جا

Page 18

JA سی ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و تتركن القلاص فلا يسعى عليها الله تعالیٰ کے قول رواذا العشار عطّلت کی تعیین مراد یعنی سفر اور سفر اٹھانے کیلئے پہلے جو خدمت اونٹنی سے لی جاتی تھی وہ چھوڑ دی جائے گی تو ان ریل گاڑیوں اور مختلف اقسام کی موٹر کاروں کی ایجاد دراصل قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے.“ ۲." د اسلام اور عصری ایجادات ترجمه " الاختراعات العصريه لما اخبر به سيد البريه » مترجم معنى احمد میاں برکاتی ناشر حامد اینڈ کمپنی اردو بازار لاہور طبع دوم ستمبر ۱۹۸۲ء) پھر لیفٹیننٹ کرنل خواجہ عبدالرشید صاحب: راس پر بھی غور فرمائیے.واذا العشار عطلت یہ قیمتی اور گھن اونٹنی رکھتی قیمتی اونٹ جو بہت کارآمد ہے ) معطل ہو جائے گی ہوتی جارہی ہے کہ نہیں ؟ اب کہاں وہ حاجیوں کے قافلے جو قطار اندر قطار جدہ سے چل کر کن کٹھن منزلوں کے بعد مکہ اور مدینہ پہنچتے تھے ، اب تو ریگستان عرب میں قیمتی موٹر چلتا ہے." صدق جدید لکھنو ۴ ار ستمبر ۱۹۶۲ء مت

Page 19

- یا جوج و ماجوج علامہ ڈاکٹر سر محمد اقبال شاعر مشرق : کھل گئے یا جوج اور ماجوج کے لشکر تمام چشم مسلم دیکھ لے تفسیر حرف میسلون (بانگ درا) ۲ - مولانا مولوی ابو الجمال احمد مکرم صاحب عباسی چریا کوئی " یا جوج ماجوج دو فردوں کا نام نہیں جیسا کہ بعض معترین نے لکھا ہے بلکہ یا جوج اہلِ روس ہیں اور ماجوج اقوام یورپ جو اس وقت تمام دنیا پر چھائے ہوئے ہیں.“ " 16 و حکمت بالغہ جلد دوم ص ۵۸ مطبع ادارة المعارف النظامیہ حیدر آباد دکن - ۱۲ ربیع الاول ۱۳۳۲ هجری) - مولانا نذیر الحق صاحب میر تھی." کے لحاظ سے ہے یا جوج و ماجوج کا لفظ ایج سے لیا گیا ہے اور اجیج شعلہ نار کو کہتے ہیں.یہ وجہ تسمیہ بیرونی لوازم معنا اس بات کی طرف اشارہ ہے یا جوج ماجوج کے لیے آگ مسخر کی جائے گی اور وہ اپنی تہذیب و تمدن میں آگ سے بہت زیادہ کام لیں گے

Page 20

آبادیوں پر آگ برسائیں گے اور شہروں کو راکھ کا ڈھیر بنا کر رکھ دیں گے ان کے بری بحری اور ہوائی سفر آگ کے ذریعہ ہوں گے.جنگیں بھی آگ ہی سے ہوں گی.کارخانے آگ کی مدد سے چلیں گے اور انکے تمام کاروبار کا مدار آگ پر ہوگا.اب یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ قرآن وحدیث میں یا جوج و ماجوج کی جتنی علامتیں اور نشانیاں بیان کی گئی ہیں وہ موجودہ دور کی بعض اقوام پر چسپاں ہوتی ہیں.“ د یا جوج و ماجوج مش - ناشد فیروز سنز لا ہور طبع اول ۱۹۶۹) -۴- جناب مولوی انورشاہ صاحب کشمیری دیوبندی عالم : "إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَا جُوجَ لَا يَبْعَدُ أَنْ يَكُونُوا اهل روسيا وبريطانيا » " ر فیض الباری جلد حب (۴۳) یا جوج و ماجوج اگر روس اور برطانیہ والے ہوں تو اس دعولی کو بعید از واقعات نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے.د رساله الفرقان لکھنو.جمادی الاولی الا صد (۲-۲۹) - ڈاکٹر مظفر اقبال صاحب ظفر گوجرانوالہ : ” ) یہی روس (یا جوج ) اور امریکہ (ماجوج) اعلان بالفور کے ذریعہ ۱۹۴۵ء میں اسرائیل کا ملک بنا گئے.“ صدیوں پرانی پیشگوئی اور پیش بینی ص19

Page 21

۲۱ ✓ Y علی اکبر صاحب لندن میں مقیم ریسرچ سکالو : یورپی اقوام ہی یا جوج و ماجوج ہیں.“ ر اسرائیل.قرآنی پیشگوئیوں کی روشنی میں صد مکتبہ شاہکار.پوسٹ بکس ۱۷۵۴ لاہور جون ۱۹۷۶ء) " آسمان میں تیر چلانے سے مراد طاقت ور راکٹ ہیں ؟ ايضا صحم " 4 سید قاسم محمود صاحب مدیر شاہکار لاہور : " دال اور یا جوج و ماجوج کے بارے میں قرآن وحدیث کی پیشگوئیوں کی تفسیر و توجیہہ مختلف ادوار میں مختلف انداز میں ہوتی رہی ہے.ہر نسل نے ان پیشگوئیوں کو اپنے عہد کے تقاضوں سے مطابقت پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن کسی کو بھی یہ اندازہ نہ تھا کہ آگے چل کر سائنس اور ٹیکنالوجی کے موجودہ عہد میں کیسے کیسے حالات رونما ہوں گے.قرآن وحدیث کی پیشگوئیوں کا مطالعہ آچکے عہد میں رونما ہو نیوالے حالات کی روشنی میں کیا جائے گا تو محسوس ہوتا ہے کہ ہو نہ ہو ان پیشگوئیوں کا لازمی تعلق آج کے عہد سے ہے." ) ایضاً سرورق ) - الشیخ عبد اللہ بن زید آل محمود.وزیر مذہبی امور قطر اور الشیخ عبد الرحمن بن سعدی کے نزدیک یا جوج و ماجوج سے مراد روس امریکہ

Page 22

۲۲ برطانیہ اور دیگر مغربی اقوام ہیں.د رساله " لا مهدی ینتظر مر ۷۵ - ۱۹ مطبوعہ ریاست قطر) دجال -1 مولانا سید ابو الحسن ندوی صاحب."دجال" موجودہ مادہ پریستانہ اور کافرانہ تہذیب کی...وہ بلیغ تعبیر اور زندہ تصویر ہے جس میں اس کے نقطۂ عروج کا نقشہ پیش کر دیا گیا ہے اور اس کے اہم مرکزوں اور حلقوں کی بہت واضح طور پر نشان دہی کو دی گئی ہے.یہ دراصل نبوت کے ان لافانی معجزوں میں سے ایک معجزہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس جامع و مانع کلام کا ایک بہترین نمونہ ہے جس کے عجائبات و کمالات کبھی ختم نہیں ہوتے.“ " د معرکه ایمان و مادیت مت ۴۱۰۴ ناشر مجلس تحقیقات و نشریات اسلام پوسٹ کی لگھٹو) -۲- مولانا سمیع الحق صاحب مدیر الحق اکوڑہ خٹک سینٹ پرسوں کمیونزم یا کیپٹل ازم کو اور کچھ عرصہ بعد دجال اور اس کی لائی ہوئی یورپی تہذیب کو گلے لگالے تو ان میں سے ہر چیز کو سنت نبوی کا مقام حاصل ہو جائے گا؟

Page 23

۲۳ والعیاذ باللہ.“ د اخبار نوائے وقت لاہور ۲۰ ستمبر ۱۹۸۷ء ص ) - علامہ محمد صدر - ایران - یورپ کا استعمار اور تہذیب جو اسلام کے مخالف ہے وہی دجال ہے.(ترجمہ) (تاریخ الغیبته انگیری ص ۵۳ تا شر کتة الام امیرالمومنین علی العامه اصفهان ) ۴- جناب علی اکبر صاحب ریسرچ سکاله مقیم لا " لندن دجال اور یا جوج و ماجوج ایک ہی قوم ہیں.دو مختلف اغراض کے لیے ایک دنیا میں مذہبی فساد برپا کرے گی یا اور دوسری سیاسی اور فوجی طاقت سے فساد پھیلائے گی یہ د اسرائیل قرآنی پیشگوئیوں کی روشنی میں صدق دجال کا گدھا " یہ کسی گدھے کی جسمانی طاقت کا ذکر نہیں بلکہ ایک قوم کی مادی قوت کا ذکر ہے جسکے وسائل آمدورفت کاریں، گاڑیاں ، ہوائی جہاز وغیرہ طویل فاصلے گھنٹوں

Page 24

۲۴ بلکہ منٹوں میں طے کر لیں گے.کانوں کی تیس گز لمبائی سے مراد جہاز کے پہ ہیں جو ہلکے اور چمکیلے رنگ کے ہوتے ہیں اور ایک دن کا پیدل سفر صرف ایک قدم کے عرصے میں طے کر سکتے ہیں....آجکل کے جیٹ جہازوں ، راکٹوں اور خلائی جہازوں جو آسمان کی طرف ایک دم جست لگا کر مند ہو جاتے ہیں، کی نہایت صحیح تصویر کشی.ان اقوام کے لیے ہوائی سفر ایسے ہی آسان ہو چکا ہے جیسے ہوا کے لیے بادل کو اٹھا کر چلتا.“ د ايضاً صداس) " - مولانا ابو الجمال مکرم صاحب عباسی چریا کوئی.ہمارا دعوی یہ ہے کہ حدیثوں میں دجال سے کوئی فرد خاص مخصوص نہیں ہے نہ یہ کوئی مذموم لفظ ہے دجال سے دجال صفت لوگ مراد ہیں اور دجال کی جو صفت بیان کی گئی ہے وہ بالکل اہل یورپ اور پادریوں پر صادق آتی ہے.ر ) حکمت بالغہ جلد دوم ص۱۳۳) علامہ محمد اسد صاحب مترجم قرآن : " كل ما استطيع ان اقوله لك الآن

Page 25

۲۵ ان عالم الفريح قد اصبح عالم الدجال والطريق الى الاسلام ص ۳ - ۳۱۱) یعنی میں پوری قوت سے کہوں گا کہ انگریزی دنیا ہی دجال ہے.要 " د رساله منار الاسلام ، جنوری، فروری سمت محله متحده امارات عرب) " کسر صلیب مولانا احمد علی صاحب امیر انجمن خدام الدین لاہور : یعنی موجودہ دین نصرانیت کو باطل کریں گے.“ (خلاصة المشكوة ما ناشر انجمن خدام الدین لاہور محرم الحرام ) فوٹو گرافی -1 مولانا بلال احمد صاحب دیوانہ صہبائی ہائی سکول مراد آباد فوٹو گرافی ایک ایسا آلہ ہے کہ اس کی مدد سے ہر قسم کا انسانی عکس لیا جاتا ہے.....کیوں صاحب یہ تو فرمائیے کہ شیشہ میں آپ غیر کے چہرے کا عکس دیکھیں تو جائز ہے اور اسی عکس یا ظل کو کسی طرح محفوظ کر لیا جائے تو یہ حرام ہے.بریں عقل وجہ انتش بیاید گریت ) اہل حدیث امر تر درسی مواء ص۱۳ 46

Page 26

۲ - مولانا عبید الرحمن صاحب رحمانی در بھنگوی پروفیسر جامعه عربیه دار السلام عمر آباد : " ان فوٹو گراف کی تصویروں میں انسانی ہاتھوں کو کچھ دخل نہیں ہوتا بلکہ خود اللہ تعالیٰ ان کو اپنے آفتاب کی وشنی سے بناتا ہے اور انسان ایک حیلہ کے ذریعہ ن کو اپنے قبضہ میں کر لیتا ہے.جیسا کہ ایک شخص تصویر آئینہ میں دیکھتا ہے ، پھر کیا وجہ ہے کہ ٹینہ میں تو تصویر دیکھتی مباح ہو اور اگر اسی تصویر کو کسی حکمت کے ذریعہ باقی رکھ لیا جائے تو حرام ہو.“ ر اہلحدیث امرتسر ۲۳ اگست ۱۹۳۵ء) " - مولانا سید ابو الاعلی صاحب مودودی امیر جماعت اسلامی: میٹرک کے لیے تصویر کھنچوانے میں کوئی مضائقہ نہیں اس طرح میرے نزدیک پاسپورٹ ، تفتیش جرائم میں تحقیقات اور ضروریات جہاد اور ناگزیر تعلیمی اعتراض کیلئے بھی فن تصویر کا استعمال درست ہے.“ در سائل و مسائل طبع اول ص ۱۹ تا شر جماعت اسلامی پاکستان) -۴- علامہ رحمت اللہ صاحب طارق ملتان نے اپنی کتاب تغییر منسوخ القرآن " صد میں قرآن حدیث اور تاریخ اسلام کی رو تصویر کے جوان پر مفصل دلائل دیئے ہیں.6

Page 27

دنیوی عالم کا عکس مولانا نذیر الحق صاحب میر بھی.عالم آخرت در حقیقت دنیوی عالم کا ایک عکس ہے جو کچھ دنیا میں روحانی طور پر ایمان کے نتائج اور کفر کے نتائج ظاہر ہوتے ہیں وہی عالم آخرت میں جسمانی طور پر ظاہر ہو جائیں گے مثلاً اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مت كان في هذه اعلى فهو في الأخرة اعلى جو اس جہان میں اندھا ہے وہ اس جہان میں بھی اندھا ہوگا.پس ہمیں ایک تمثیلی وجود سے انکار نہیں کرنا چاہیئے مثال ہمارے سامنے موجود ہے.روحانی امور عالم رویا میں متمثل ہو کر نظر آتے ہیں.اس پر ہمیں کوئی تعجب نہیں ہوتا تو جنت و دوزخ پر تعجب یا اعتراض کیوں ہے د یا جوج و ماجوج " ص ۹۲ ناشر فیروز سنتر لا ہور) حدیث اور سنت مولانا سید ابو الاعلیٰ صاحب مودودی - ہے“ " عام لوگوں میں غلط فہمی پیدا ہونے کا بڑا سبب کہ حدیث اور سنت کے فرق سے ناواقفیت

Page 28

۲۸ ہے سنت اس طریقے کو کہتے ہیں جیسے حضور نے اختیار فرمایا اور امت میں اسے جاری کیا....اس کے بر عکس حدیث سے مراد وہ روایات ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور نے کیا کیا اور کس چیز کو کرتے کا حکم دیا.اس لحاظ سے حضور کی پوری زندگی کا طور طریقہ سنت ہے." " وو ر اخبار تسنیم “ لاہور ،ارمٹی ۱۹۵۵ء) حکومت وقت کی اطاعت - مولانا ظفر علی خان صاحب مدیر زمیندار ہمیں ہمارا پاک مذہب بادشاہ وقت کی اطاعت کا حکم دیتا ہے.نہم کو سرکار انگلشیہ کے سایہ عاطفت میں ہر قسم کی دینی و دنیوی پر کتنی حاصل ہیں.ہم پر از روئے مذہب گورنمنٹ کی اطاعت فرض ہے.66 "زمیندار" یکم نومبر ۱۹۱۲ء بحوالہ " ظفر علی خان کی گرفتاری صدا از خان کابلی الافغانی ناشر ریفارم لیگ اسلام گلی وسن پورہ لاہو ۲۹ مارچ ۲۱۹۳۷) " مسلمانوں میں جہاں ہمدردی بنی نوع ، غیرت دینی

Page 29

۲۹ اخوت اسلامی اتحاد ملی ، مودت قومی کی مقدس ترین خصوصیات زندہ ہو جائیں وہاں اپنے بادشاہ کی اطاعت حکومت وقت کی جاں نثاری ، سلطنت ابد مدت برطانیہ کے ساتھ محبت کے وہ ضروری اوصاف بھی بدرجہ اتم موجود ہو جائیں جن کے ارشاد کے بغیر ہندوستان کا مسلمان اطاعت اولی الامر کے الہامی ارشاد کے معیار میں پورا اترنے کے باعث کامل مسلمان نہیں کہلا سکتا.ناک " ر زمیندار ۱۹ نومبر ۱۹۱۱ء سحوالہ ظفر علی خان کی گرفتاری مل) ہندوستان دار السلام اور دار الاسلام ہے جہاں دھڑلے سے مسجدوں میں اذانیں دی جاتی ہیں جہاں پادریوں کے پہلو بہ پہلو اسلامی مناد اور واعظ تبلیغ دین مبین کا فرض انجام دے رہے ہیں.جہاں پر لیں ایکٹ کے موجود ہونے پر لوگوں کو تحریر و تقریر کی آزادی حاصل ہے جس نے ایک عالم کو متحیر بنا رکھا ہے جہاں تمام وہ اقتصادی و تمدنی و سیاسی برکتیں جو کسی آزاد قوم کو حاصل ہونی چاہئیں.اعتدال آمیز حریت کے ساتھ انہیں حاصل ہیں.مسلمان ایسی جگہ ایک لمحہ کے لیے بھی ایسی حکومت سے بدظن ہونے کا خیال وہ

Page 30

۳۰ نہیں کر سکتے.اس مذہبی آزادی اور امن و امان کی موجودگی میں اگر کوئی بدبخت مسلمان گورنمنٹ سے سرکشی کی جرات کرے تو ہم ڈنکے کی چوٹ کہتے کہ وہ مسلمان مسلمان نہیں.“ رزمیندار اور نومبر ۱۹۱۴م بحوالہ ظفر علی خان کی گرفتاری حث) - علامہ سید علی الحائری مجتہد : " -: ہر شعبہ کے اس احسان کے عوض میں، جو آزادی مذہب کی صورت میں انہیں حاصل ہے صمیم قلب سے بر شش حکومت کا رہین احسان اور شکر گزار رہنا چاہئیے اور اس کے لیے شرع کبھی اس کو مانع نہیں ہے کیونکہ پیغمبر اسلام صلی علیہ و آلہ اسلام نے نوشیرواں عادل کے عہد سلطنت میں ہونے کا ذکر مدح اور فخر کے تنگ میں بیان فرمایا ہے " موعظه تحریف قرآن صد شیعه بنگ ) عط مین سوساسی لاہور.اپریل ۱۹۲۳ء) - مولانا سید حسین احمد صاحب مدنی " -; اگر کسی ملک میں سیاسی اقتدار اعلیٰ غیر مسلم جماعت کے ہاتھوں میں ہو لیکن مسلمان بھی بہر حال اس اقتدار میں

Page 31

شریک ہوں اور ان کے مذہبی و دینی شعائر کا احترام جاتا ہو تو وہ ملک حضرت شاہ ( عبد العزیز ) صاحب کے نزدیک بلاشبہ دار الاسلام ہوگا.اور از روئے شرع مسلمانوں کا فرض ہوگا کہ وہ اس ملک اپنا ملک سمجھ کر اس کیلئے ہر نوع کی خیر اندیشی کا معاملہ کریں“ ر نقش حیات جلد دوم صدا مطبوعہ الجمیعہ پر لیس دہلی) - مولانا سید ابو الاعلیٰ صاحب مودودی " ہندوستان میں اس وقت بلاشبہ دار الحرب تھا جب انگریزی حکومت یہاں اسلامی حکومت کو مٹانے کی کوشش کہ رہی تھی.اس وقت مسلمانوں کا فرض تھا کہ یا تو وہ اسلامی سلطنت کی حفاظت میں جانیں لڑاتے یا اس میں ناکام ہونے کے بعد یہاں سے ہجرت کر جاتے.لیکن جب وہ مغلوب ہو گئے انگریزی حکومت قائم ہو چکی اور مسلمانوں نے اپنے پرسنل لاء پر عمل کرنے کی آزادی کے ساتھ یہاں رہتا قبول کر لیا تو اب یہ ملک دار الحرب نہیں رہا.“ سود" ص" ناشر مکتبہ جماعت اسلامی اچھرہ.لاہور) " ہندوستان کا نظام زندگی بالکل کافرانہ اور ظالمانہ ہے لیکن وہ شرائط ابھی یہاں پورے نہیں ہیں جن کے

Page 32

۳۲ " ماتحت اسلام نے جہاد بالسیف کی اجازت دی ہے.جہاد بالسیف کے لیے دو شرائط ضروری ہیں.ایک یہ کہ وہ با اختیار امیر کی قیادت میں ہو کسی دوسرے نظام قاہر و مسلط کے اندر رہتے ہوئے جہاں کسی یا اختیار امیر کا وجود نا ممکن ہے ، قتال کرنا بدامنی اور فساد ہے جو نہیں.چنانچہ یہی وجہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قتال کا اعلان ہجرت کے بعد فرمایا.دوسرے یہ کہ جو لوگ جہاد بالسیف کے لیے اٹھیں وہ خود شائبہ فساد و ظلم سے پاک ہو چکے ہوں.کوئی با اختیار امیر چونکہ ہندوستان میں موجود نہیں ہے اس وجہ سے یہاں جہاد بالسیف روا نہیں.“ " در ساله" ترجمان القرآن ص ۱ رمضان و شوال ۱۳۶۴ هجری دار الاسلام جمال پور پٹھان کوٹ) - مولانا محمد میر پوری صاحب انگلستان : " برطانیہ کو دار حرب کہنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کیونکہ یہاں اس وقت تک مسلم ملکوں سے بھی زیادہ امن و امان ہے اور لوگ اسی بناء پر یہاں سے ہجرت کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتے....کچھ عرصہ پہلے سعودی عرب کے علماء کی سپریم کونسل کے سامنے مغربی ملکوں کے دارالحرب

Page 33

" ہونے کے بارے میں یہ سوال پیش کیا گیا تھا جس کے جواب میں انہوں نے یہ لکھا تھا کہ کسی یورپی ملک کو دار الحرب قرار نہیں دیا جا سکتا.“ 1 ر اخبار جنگ لندن جولائی ۱۹۸۷) خیالی مسیح مولانا سید ابوالاعلیٰ صاحب مودودی.حقیقت یہ ہے کہ یہ (عیسائی، لوگ اس تاریخی مسیح کے قائل ہی نہیں ہیں.جو عالم واقعہ میں ظاہر ہوا تھا بلکہ انہوں نے خود اپنے وہم و گمان سے ایک خیال میں تصنیف کر کے اُسے خدا بنا لیا ہے.“ تفہیم القرآن جلد اول صد۴۹ حاشیه ناشر مکتبہ انسانیت موچی دروازہ لاہور طبع نہم ۱۹۷۲ء) احیاء موقی " اسلامی مشن لا ہوں.انبیاء علیہم السلام دنیا میں انسانوں کو گنا ہوں سے پاک کر کے نیکی کی راہ پر ڈالتے آتے رہے اور ان کے غرض و غایت جسمانی مردوں کی بجائے روحانی مردون

Page 34

۳۴ کو زندہ کرنا تھی.اگر جسمانی مردوں کو نہ ندہ کرتا بھی انبیاء کے دائرہ اختیار و کار میں ہوتا تو نہ تو ان کا کوئی عزیز فوت ہوتا اور نہ وہ خود فوت ہوتے اور یہی بات ہمیں انجیل سے معلوم ہوتی ہے.اگر مسیح میں جسمانی مردوں کو زندہ کرنے کی قدرت ہوتی تو وہ مردے کو زندہ کر کے اپنے چاہیتے شاگرد کے غم کو مسترت میں بدل دیتے." آئینہ حقائق قرآن ص ۶۴ تا شهر اسلامی مشن سنت نگلا ہوں متکلم فی المہ.اسلامی مشن لاہور.: " غربی محاورے میں مہد سے مراد تو عمر لڑکا ہے.گود کا بچہ نہیں.حدیث شریف میں ہے اطلبوا العلم من المهد الى اللحد پنگھوڑے سے لے کر لحد میں پہنچنے تک علم حاصل کرو.“ خلق طیور (ایضاً ص ۳) اسلامی مشن لاہور." اگر جناب مسیح نے مٹی سے لیکر -

Page 35

۳۵ پہلے پرندہ کی صورت بنائی اور پھر اسے چند قدم اڈا کر دکھایا تو آج انسان اپنے ہاتھ سے وزنی مشینیں بحری و قضائی جہاز ، خلائی سیارے ، ریڈیو ، ٹیلی ویژن وغیرہ بناتا ہے.پھر ان میں گیس ، بھاپ ، بجلی یا ایٹمٹی توانائی بھر سے اسے حرکت میں لے آتا ہے اور آج اس کی تخلیقات کی بدولت ایک طرف دنیا بھر میں اڑتے پھرتے ہیں.فضائی لہروں کی مدد سے ہزاروں میلوں سے خبریں سنتے اور تصاویر دیکھتے ہیں تو دوسری طرف انسان خلاؤں سے گزرتا ہوا چاند پر نقش یا چھوڑ آیا ہے اور یہ سب کچھ اذن اللہ سے ہو رہا ہے...مسیح کا مٹی کے پرندے میں یا کسی موجد کا کسی تخلیق میں پھونک مارتا مراد نہیں بلکہ مراد محض بنا کو چلانا ہے.“ ( ایضا م ) " اندھوں کو بینائی اور بہروں کو شنوائی عطا کرنا اسلامی مشن لاہور.آج تو میڈیکل سائنس نے اس قدر ترقی کر لی ہے کہ دلوں ، پھیپھڑوں اور دیگر اعضاء کو تبدیل کرنے لگے ہیں گویا حیات کو بخش دیتے ہیں.اندھوں کو اپریشن

Page 36

۳۶ کے ذریعہ بینا بنا دیا جاتا ہے اور حسین سرعت سے طبی دنیا ترقی کر رہی ہے اگر خود جناب مسیح اگر خود جناب مسیح دنیا میں تشریف لائیں تو حیرت زدہ رہ جائیں “ ايضا صد ) زنده نبی اسلامی مشن لاہور..- " حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم زندہ جاوید ہیں.کروڑوں مسلمان جب آپ کا مبارک نام سنتے ہیں یا لیتے ہیں تو انکی گردنیں فرط احترام سے جھک جاتی اور لب پر درود وسلام جاری ہو جاتا ہے.آپ کا نام دن میں پانچ بار خدا کے نام کے ساتھ روئے زمین پر اذانوں میں بلند کیا جاتا ہے آپ کا قرآن واحد کتاب ہے تو سب سے زیادہ پڑھی دنیا میں حیات ابدی حضرت مد صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے جن کے روحانی انوار سے لاکھوں انسان اب بھی حیات ابدی حاصل کر رہے ہیں اللهُمَّ صَلَّ عَلى سَيّدِنَا مُحَمَّدٍ ، وبارك وَ سَلَّم عَلَيْهِ جاتی ہے

Page 37

۳۷ آسمان پر جانے کا ذکر مولانا حافظ ابو الفرح محمد عبد الحمید صاحب پانی پیتی." باری تعالیٰ عزحکمہ نے حضرت مسیح کو اوس جگہ سے بجو ہر عنصری اپنی طرف کھینچ لیا ، اوٹھا لیا ، بلا لیا نہ یہ کہ آسمان کی طرف اوڑا لیا جیسا کہ نادان آریے نے سمجھا.اگر کوئی مدعی غیرت دار قرآن کے الفاظ سے یہ امر ثابت کر دے کہ حضرت عیسی کو خدا نے آسمان پر اڑا لیا تو ہم اس کو ہمیں روپے دینے کا اعلان کرتے ہیں.“ ( ترک اسلام بجواب ترکب اسلام ص ۱۹۳ مطبع ہمدرد اسلام آگرہ نومبر سنہ) ۲.اسلامی منشن لاہور : " قرآن میں کہیں نہیں لکھا کہ میں آسمان پر زندہ ہے اور پھر بنی آدم کی ہدایت اور رہبری کے لیے نازل ہو گا.اگر ہے تو قرآن حکیم کی وہ آیت پیش کریں جس میں مسیح کے کسی آسمان پر ہونے کا ذکر ہے یا یہ لکھا ہے کہ آپ دنیا کی ہدایت کے لیے دوبارہ آئیں گے.( آئینہ حقائق قرآن ص ۹۵)

Page 38

۳۸ - عرب دنیا کے ممتاز عالم دین علامہ عبدالكريم الخطيب: قرآن مجید میں مسیح کی دوبارہ آمد کا کوئی ذکر نہیں مسیح کے متعلق اکثر روایات علماء اہل کتاب نے اسلام میں داخل کی ہیں.“ ۵۳۹-۵۳۸ - ناشر دار الكتب الحدثية والمسيح في القرآن شارع جمہوریہ طبع اول ۱۳۸۵ ۵ / ۶۱۹۶۵ " یہ عقیدہ مسیحی عقیدہ ہے مولانا ابو الکلام صاحب آزاد امام الہند - : بلاشبہ یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ یہ عقیدہ اپنی نوعیت میں ہر اعتبار ایک مسیحی عقیدہ ہے اور اسلامی سے شکل و لباس میں نمودار ہوا ہے." ر نقش آزاد ص ناشر کتاب منزل لاہور طبع دوم جولائی ۱۹۵۹) بائیل کا امریکی ایڈیشن پادری عنایت مسیح صاحب : " بائبل مقدس کے امریکی ایڈیشن سے حذف شده

Page 39

۳۹ که آیات پر غور کرنے سے ایک حقیقت واضح ہے آر ایس دی کے مترجمین کے سامنے ایک ہی منصوبہ تھا کہ جہاں تک ہو سکے کلام مقدس میں سے وہ تمام آیات حذف کر دی جائیں جن سے خداوند یسوع مسیح کا تجسم، الوہیت ، کفارہ ، مُردوں میں سے زندہ ہونا، اور آسمان پر صعود فرمانا ثابت ہوتا ہے تا کہ خداوند سوع مسیح کی دوبارہ آمد مشکوک ہو جائے اور خداوند کو وہی حیثیت حاصل رہے جو دوسرے انبیاء کو حاصل ہے اور انہوں نے اس طرح خداوند مسیح کی الوہیت اور پاکیزگی اور فوق البشر ہونے کا انکار کیا ہے اور یہ ایک ایسی مذموم جسارت ہے کہ اس کی موجودگی میں مسیحیت کی ساری عمارت دھڑام سے گر جاتی ہے.“ در ساله کلام حق گوجرانوالہ اپریل ۱۹۷۸ء ص ) گنبد خضری اردو ماہنامہ " رابطہ کراچی " رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی جگہ دفن کیا گیا جہاں آپ کی وفات ہوئی تھی.یہ جگہ ام المومنین حضرت

Page 40

عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا کمرہ تھا.بعد میں اس جگہ حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رض کو بھی ان کی وفات کے بعد دفن کیا گیا اور اب صورت یہ ہے کہ اس جگہ کسی اور قبر کی گنجائش نہیں.“ د شماره ۸ فروری ۱۹۸۷ء حث) مقبرہ خانیار علامه رشید رضا مصری ـدارة إلى الهند وَمَوْتَهُ فِي ذَالِكَ الْبَلَدِ لس بِبَعِيدِ عَقْلاً وَلَا نَقْلاً.ا تفسير المنار جلد 4 ص ۴۳ ناشر دار المعرفه بیروت) یعنی حضرت میٹے کا ہندوستان میں ہجر نے کرنا اور سرینگر میں وفات پانا عقل و نقل سے بعید نہیں الاستاذ عباس محمود العقاد 114 اعقالة وَمِنَ الأَخْبَارِ النَّارِيخِيَّةِ خَبر لا يصح في هَذا الصَّدَد، لأنَّهُ مَحَلُّ نَظْرَ كَبِيرٍ وَهُوَ في غَيْرُ الشَّرِيحَ الَّذِى يُوجَدَ فِي طَرِيقٌ خَان يَارِ بِعَاصِمَةِ كَشَمِيْرٍ وَيُسَمَّوْنَهُ هُنَاكَ صَرِيعَ النبي أو ضَرِيحٌ عِيسَى وَرَوَى تاريخ الأعظمي

Page 41

۴۱ الذى دوت قبل مايتى سَنَةُ انَّ الضَّرِيحُ لنبي إسمه " عُرُصَ آصَانِ ، ويَتَنَاقَلُ اَهْل كَشَمِيرٍ عَنْ آبَائِهِمْ أَنَّهُ قَدِمَ إِلَى هَذِهِ البِلَادِ قَبْلَ الْفِي سَنَةٍ » ر حياة السيح في التاريخ وكشوف العصر الحديث م۲۵۵-۲۵۶ 1949.ناشر دار الکتاب عربی - بیروت له) یعنی اس سلسلہ میں تاریخی خبروں میں سے ایک ایسی اہم خبر بھی ہے جس کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ خبر بہت ہی قابل غور ہے اور اس خبر کا تعلق اس قبر سے ہے جو کشمیر کے دارالسلطنت (سرینگر) محکہ خانیار میں واقع ہے اور اس جگہ اس قبر کو قبر نبی یا قبر عیسی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے." تاریخ الا عظمی کی کتاب جو دو سو سال قبل مدون ہوئی تھی اس میں بیان کیا گیا ہے کہ یہ قبراس نبی کی ہے حسین کا نام عوص آصاف (یوز آسف) تھا.باشندگان کشمیر اپنے آباؤ اجداد سے بیان کرتے آرہے ہیں کہ یہ نبجھے 16 نے پاکستان کو اپریٹو پیشتر ۳ - فیضی سٹریٹ اچھرہ موڑ لا ہور نے "حیات مسیح کے نام سے اس کتاب کا ترجمہ شائع کیا ہے مگر یہ پوری عبارت بلکہ اس کے متعلق اگلا حصہ بھی حذف کر ڈالا

Page 42

اس علاقہ میں دو ہزار سال قبل آئے تھے میرزا ابو الفضل بن فیاض شیرازی " إلى رَبِّوَةٍ ذَاتِ قَرَار و معین سی ایسی بات میں سرزمین میں جہاں میووں کی افراط ہے اور نہریں جاری ہیں یہ بیان ہے اس سرزمین کا جہاں صلیبی کارروائی کے بعد حضرت میے اور ان کی والدہ ماجدہ کو پناہ ملی مولوی محمد علی اپنے ترجمہ قرآن مجید میں یہ مقام کے کشمیر کو قرار دیتے ہیں اور اس میں شک نہیں کہ آنجناب کے تاریخی حالات بھی اس کے معاون ہیں.“ ا غریب القرآن فی لغات الفرقان صد تا شهر قانونی کتب خانہ کچہری روڈ لاہور) علامہ زین الدین رہنما.در بموجب آن مسیح پس از آنکه رنج فراوانی از یهود کشید در پیش گرفت و برائے قبائل اسرائیلی کہ بکشمیر و شرق افغانستان کوچ کرده بودند موعظه ها کرد » (ترجمہ) اس کی رو سے مسیح نے یہود کے ہاتھوں بیحد تکالیف برداشت کرنے کے بعد مشرق کی راہ لی اور انت اسرائیلی قبائل کو جو کشمیر اور مشرقی افغانستان کی جانب کوچ کر وعظ و تلقین فرماتے رہے.گئے تھے

Page 43

موت میں اشتباہ - مولانا ابوالکلام صاحب آزاد - ترجمہ : نیز ان کا یہ کہنا کہ ہم نے مریم کے بیٹے عیسی کو جو خدا کے رسول (ہونے کا دعوی کرتے تھے (سولی پر چڑھا کر قتل کر ڈالا حالانکہ (واقعہ یہ ہے کہ) نہ تو انہوں نے قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھا کر ہلاک کیا کہ بلکہ حقیقت ان پر مشتبہ ہو گئی دیعنی صورت حال ایسی ہو گئی کہ انہوں نے سمجھا کہ ہم نے مسیح کو مصلوب کر دیا ہے حالانکہ الیسا نہیں کر سکے تھے).تفسیر: آیت میں حبس اشتباہ کا ذکر ہے....اس کے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ حضرت مسیح کی موت مشتبہ ہو گئی وہ زندہ تھے مگر انہیں مردہ سمجھ لیا.“ (ترجمان القرآن جلد اوّل مد۳۷۵ ناشر شیخ مبارک علی تاجر کتب لوہاری دروازہ لاہور.۱۹۳۱ء) مولانا ثناء اللہ صاحب امرتسری :." قائلین وفات اس آیت کی تفسیر کرتے ہیں ، میرے نزدیک وہ بھی قابل ترک نہیں.لكِن شُبه لَهُمْ الْمَسِيحُ بِالْمَوْتَى إِلَّا إِنَّهُ لَمْ يَمُتُ.“ (الحديث

Page 44

۱۲ اکتوبر ۱۹۳۱ء - فتاوی ثنائیہ جلد اوّل ص۳۷-۳۷۷ ناشر اداره ترجمان الستہ - ایبک روڈ.لاہور) یعنی مسیح کے مردہ ہونے کا شبہ ہوا در آں حالیکہ میسج فوت نہیں ہوئے تھے.۳ - اسلامی مشن لاہور " گومسیح قتل و مصلوب تو نہ ہوئے تاہم ان سے ایسا واقعہ ضرور پیش آیا جس سے انکی حالت مقتول یا مصلوب کی سی ہو گئی اور یہ بات اس دعوئی کی بھی تردید کر دیتی ہے کہ کسی قسم کی تکلیف سے پہلے ہی فرشتے آپکو اٹھا کر آسمان پر لے رفع الی اللہ گئے." (آئینہ حقائق قرآن می۴) مولانا عبید اللہ سندھی." مفسرین نے ایک قصہ بنا دیا اور مسلمان اس پر ایمان لائے کہ مسیح رخ کر لیا گیا اور اس کا ایک حواری اس کی صورت بن گیا بل رفعه الله اليه یه کلمه قرآن میں ایک بار مستعمل نہیں ہوا بلکہ اس کلمہ کی بہت سی مثالیں اور نظائر ہیں جیسے اجتماعیت میں مقام عالی

Page 45

۴۵ حاصل ہو تو قرآن اسے رفع کے ساتھ موصوف کرتا ہے ہمارا ایمان ہے کہ اللہ نے مسیح کا درجہ بلند کیا.ہمیں یہ ضرورت نہیں کہ قرآن کی تفسیر میں اس کے رفع جسمانی کے قائل ہوں.اہل متکلمین ہماری مخالفت کرتے ہیں تو یہ اختلاف آج کا نہیں بلکہ شروع اسلام میں چلا آرہا ہے.وان مِنْ أَهْلِ الْكِتَبِ إِلَّا لِيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِه نفی نے یہ کی ضمیر کا مرجع الی الله یا محمد کی طرف کیا ہے اور دوسری ہ ضمیر کا مرجع کتابی کی طرف کیا ہے....ہمارا اس آیت کے متعلق خاص مطالعہ ہے کہ یہود مدینہ کے ان سائلین میں ایسا کوئی نہ رہے گا جو موت سے پہلے نبی پر ایمان نہ لائے.“ ) الهام الرحمن في تفسير القرآن صفحه ۳۹۶-۳۹۷ ناشر اداره بیت الحکمه کبیر والا ملتان) توفی کے معنی طبعی موت -1 " علامہ الشیخ محمود شلتوت مفتی مصر: 66 يموت حتف الفه من غير قتل ولا صلب "الرسالة" قاہرہ ۱۱ مئی ۱۹۴۲ م صد ۵۱ - الفتاوى حد ۶۲ مطبوعه دار الشروق قاهره (۱۹۸۴ء) یعنی متوفیک میں اللہ نے خبر دی کہ

Page 46

۴۶ حضرت مسیح طبعی موت سے مریں گے نہ قتل ہوں گے نہ مصلوب - الدكتور محمود بن الشريف : " اذا المعنى اللغوى الوضعى والمعنى القرآني المراد لكلمة متونيك انما هو ممتيك إماتة عادية ومن قال ان عيسى حيي في السماء فذالك ادعا وزعم منه - " الادیان فی القرآن صل۲۱ تا شهر دار المعارف مصر ۱۹۷۲ء) يعنى كلمه متوفيك کے لغوی، وضعی اور قرآنی معنی یہی ہیں کہ خدا تعالیٰ انہیں طبعی موت عطا کریگا اور جو شخص کہتا ہے کہ حضرت عیسی آسمان پر زندہ ہیں تو یہ محض اس کا ادعا اور گمان ہے.-۳ ایرانی عالم علامہ زین الدین رہنما : عیسی بمرگ طبیعی مرده است و با فلاک نرفته است.» ترجمه قرآن مجید ترجمه و تفسیر فارسی ص ۵۰۹ مطبوعه ایران طبع دوم حضرت عیسی طبعی موت سے وفات پا چکے ہیں اور آسمان پر ہرگز نہیں گئے ) بصیرت افروز اعلان ا مولانا ابوالکلام آزاد وفات مسیح کا ذکر خود قرآن میں ہے.مرزا صہ اب

Page 47

ㄡ تعریف یا برائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اس تو برا ہے تو بھلا ہو نہیں سکتا ہے اسے ذوق ده برا خود ہے کہ جو تجھ کو برا جانتا ہے د ملفوظات آزاد مرا ناشر انور عارف مکتبہ ماحول کراچی طبع اول اکتوبر ۱۹۶۱ء) " ڈاکٹر علامہ سر محمد اقبال صاحب : مرزائیوں کا یہ عقیدہ کہ حضرت مسیح ایک فانی انسان کی مانند جام مرگ نوش فرما چکے ہیں اور نیز یہ کہ انکے دوبارہ ظہور کا مقصد یہ ہے کہ روحانی اعتبار سے ان کا ایک میل پیدا ہوگا کسی حد تک معقولیت کا پہلو لیے ہوئے ہے.66 اخبار مجاہد ۱۳ر فروری ۱۹۳۵ء) الحاج ابو ظفر ناریشی رضوی.رضوی صاحب کا مشہور شعر ہے.جناب موسیٰ و عیسی کے بعد دنیا سے ہوئے رسول معظم بھی سوئے خُلد رحیل ر اخبار آزاد ۱۲ اکتویه ۱۹۵۱ مر مٹ

Page 48

-۴- علامه آیت الله خمینی." میں پوپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر آج حضرت عیسی زندہ ہوتے تو وہ مسٹر کارٹر کو تنبیہ کرتے اور اگر آج حضرت عیسی زندہ ہوتے تو ہمیں اس عوام دشمن کے شکنجے سے نجات دلاتے.“ د امروز ۲۵ نومبر ۱۹۷۹ء صد ترجمه رخشند حسن) جدید عربی لٹریچر میں تذکرہ اب تک دنیائے عربہ، وعظیم کے متعدد بلند پایہ علماء و فضلاء کے قلم سے نظریہ وفات مسیح کے حق میں واضح بیانات شائع ہو چکے ہیں.ذیل میں جدید عربی لٹریچہ سے چند نئے اقتبار اتے ہدیہ قارئین ہیں.- علامہ محمد عزت الطنطاوی : " فَهُوَ كَسَارِ الدُّنْيَاء مَاتَ وَرُفِعَ بِرُوحِهِ فَقَا النصرانية والاسلام صدام مكتبة النور) حضرت عیسی دیگر انبار کی طرح فوت ہوئے اور فقط اپنی روح کے ساتھ اٹھائے گئے.-- دكتور حامد عوض الله لا

Page 49

۴۹ وَمَا ظَهَرَتْ الْمَسيحَيّة إِلَّا مِنْ بَعْدِ ان أَمَاتَ اللهُ نَبتَهُ عِنْيَ ابْنَ مَرْيَمَ : -→ " حزبان صده ناشر دار و مكتبة الهلال بيروت ۱۹۸۴ء) جب تک کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت عیسی بن مریم ! کو موت نہیں دی ، مسیحیت کو غلبہ نہیں ہوا.- الدكتور شکیبی : " انه مات حيث شاء الله و رفعت روحه إلى بارئها کا کا جہاں خدا نے چاہا حضرت مسیح نے وفات پائی اور آپ کی روح خالق حقیقی کی طرف اٹھالی گئی.الشيخ ابوزهره : إِن نَصُومِ الْقُرْآنِ لَا تَنْزِمُنَا بِالْإِعْتِقَادِ ات 66 بات المَسِيحَ رُفِعَ إِلَى السَّمَاءِ بجسده “ نصوص قرآنی کی رو سے ہم پر لازم نہیں کہ ہم یہ اعتقاد رکھیں کہ حضرت مسیح آسمان پر حسم سمیت دکھا لیے گئے.۵ - الاستاذ الشيخ محمد غزالی: اميل إلى انَّ عِيسَى مَاتَ وَإِنَّهُ كَسَائِرِ الأنبياءِ مَاتَ وَرُفِعَ بِرُوحِةٍ فقط..

Page 50

میرا غالب خیال یہ ہے کہ حضرت عیسی باقی انبیاء کی طرح مرچکے ہیں اور رفع فقط ان کی روح کا ہوا ہے.در ساله " صباح الخير" عربی.4 جمادی الثانی ۱۴۰۷ھ ص ۲۲ - ۲۵ ) تلسمان کا نفرنس میں فاضلانہ مقالہ.: السيد عز الدین بلیق نے الجزائر کے شہر تلسمان میں ایک فاضلانہ مقالہ پڑھا جس کے آخر میں فرمایا : " 2 وَبَعْدَ اِثْبَاتِ هَذِهِ الْبَرَاهِيْنِ حَولَ مَوْتِ عِينِي عَلَيْهِ السَّلَامُ بِنصِ الْقُرَاتِ وَبِاللَّي اِسْتِحَالَةِ نَزَوْلِهِ مِنَ السَّمَاءِ هَلْ بَغِى عَاقِل يُؤْمِنُ بِاتَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ مَازَالَ عَلَى قيد الحيوةِ حَتَّى السَّاعَةَ.ره لاختبار الرائى » ۱۸ مارچ ۱۹۸۳ء جنگ) مسیح علیہ السلام کی وفات پر نص قرآن سے دلائل کے اثبات اور آپ کے نزول سماوی کے محال قرار پانے کے بعد کیا کوئی عقلمند یہ ایمان رکھ سکتا ہے کہ حضرت مسیح اب تک بقید حیات ہیں.؟ حدیث نبوی کا ترجمہ مولانا عبد القیوم صاحب ندوی کے

Page 51

قلم سے ترجمہ حدیث.علینی بن مریم علیہ السلام میری امت میں انصاف کرنے والے حاکم کی حیثیت میں پیدا ہوں گے.ر خطبات نبوی ص ۲۳ مطبوعہ تاج کمپنی - مهدی موعود الشيخ محمد علی صابولی :.الْمَهْدِيُّ الَّذِى رَوَتُ بِه النصوص مؤيد مِنَ اللهِ بِالآيَاتِ الْبَيِّنَةٍ...وَهُوَ مُصْلِح ديني لا لإِسْفَاكَ لِلدُّمَاء يَاحَى بِالخَرابِ والدَّمَارِ مِن مَا شَاهَدتَ المَهْدِى المَعُومَ مُدَجج هُوَ وَ انْصَارُه بِالسَّلاحِ عَرَفْتَ انَّهُ دَجَّالُ » د المهدی واشراط الساعة ص ناشر مکتبه الغزالی - دمشق موسسه مناہل العرفان بیروت ۱۴۰۱ هـ / ۱۹۸۱م) یعنی جس مہدی کا نصوص میں ذکر ہے وہ آیات بینات سے تائید یا فتہ ہو گا.وہ ایک دینی مصلح ہوگا.نہ خون بہائے گا نہ تباہی اور بربادی پھیلائے گا جیسا کہ آپ نے (حال ہی میں) من گھڑت مہدی کو دیکھا کہ وہ اور اس کے ساتھی ہتھیاروں سے مسلح تھے اور آپ پہچان گئے کہ یہ (مہدی

Page 52

۵۲ نہیں ) دجال تھا.خاتم المحمد دین کا عارفانہ تصور مولانا قاری محمد طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیو بند : دجال اعظم کو نیست و نابود کرنے کیلئے امت میں ایک ایسا خاتم المجددین آئے جو خاتم النبیین کی غیر معمولی قوت کو اپنے اندر جذب کئے ہوئے ہو اور ساتھ ہی خاتم النبیین سے ایسی مناسبت تامہ رکھتا ہو کہ اس کا مقابلہ بعینہ ا خاتم النبیین کا مقابلہ ہو.ختم نبوت کی روحانیت کا انجذاب اُس مجدد کا قلب کر سکتا تھا جو خود بھی نبوت آشنا ہو....اس انعکاس کیلئے ایک ایسے نبوت آشنا قلب کی ضرورت تھی جو فی الجمیلہ خاتمیت کی شان بھی اپنے اندر رکھتا ہو تا کہ خاتم مطلق کے کمالات کا عکس اس میں اتر سکے اور ساتھ ہی خاتم مطلق کی ختم نبوت میں فرق

Page 53

بھی نہ آئے.“ در تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام ۲۳ تا شر نفیس کیڈمی کراچی) صد نا آفتاب نبوت کی ضیاء پاشیاں ا.مولانا قاری محمد طیب صاحب : " حضور کی شان محض نبوت ہی نہیں نکلتی بلکہ نبوت بخشی بھی نکلتی ہے کہ جو بھی نبوت کی استعداد پایا ہوا فرد آپ کے سامنے آگیا، نبی ہو گیا." " ہے ر آفتاب نبوت صدا تا شهر اداره عثمانیہ پرانی انار کلی لاہور) مولانا شبیر احمد صاحب عثمانی بعض محققین کے نزدیک تو انبیاء سابقین اپنے عہد میں خاتم الانبیاء صلعم کی روحانیت عظمیٰ ہی سے مستفید ہوتے تھے جیسے رات کو چاند اور ستارے سورج سے مستفید ہوتے ہیں.حالانکہ سورج اس وقت دکھائی نہیں دیتا اور جس طرح روشنی کے تمام مراتب عالم

Page 54

اسباب میں آفتاب پر ختم ہو جاتے ہیں اسی طرح نبوت و رسالت کے تمام مراتب و کمالات کا سلسلہ بھی روح محمدی مسلم پر ختم ہوتا ہے.بدیں لحاظ کہہ سکتے ہیں کہ آپ رنبی و زمانی ہر حیثیت سے خاتم النبیین ہیں.اور جنکو نبوت ملی ہے آپ ہی کی مہر لگ کر لی ہے " (حاشیہ قرآن شریف مترجم من ۵۵ ناشر نور محمد کارخانه تجارت کتب آرام باغ - کراچی) خلاصہ عقائد مولانا ثناء اللہ صاحب امرسری : " چونکہ میں قرآن مجید کو اپنا بلکہ جملہ انسانوں کا کامل ہدایت نامہ جانتا ہوں اس لیے اپنا اعتقاد دو شعرون میں ظاہر کر کے بعد سلام رخصت ہوتا ہوں سے جمال دین قرآن تور جان ہر مسلمان ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآن ہے

Page 55

نظیر اسکی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہے سنتے ۲ جنوری ۱۹۲۴ید - خادم السلام ہیچمدان ابوالو فانشاء الله ایڈیٹر اہلحدیث امرتسر د فتاوی ثنائیہ جلد اول مده ناشر اداره تر جهان استه.۷.ایبک روڈ لاہور) ترجمان اگر کوئی صاحب بصیرت پچھلی صدیوں کے نظریات اور ان جدید رحجانات کا تقابلی مطالعہ کرے تو وہ یقین اور معرفت سے لبریز ہو کر پکار اٹھے گا کہ واقعی ایک نئی زمین اور نیا آسمان افق عالم پر نمودار ہو چکا ہے.واخر دعوانا ان الحمد لله رب العلمين نے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے مشہور اشعار منقول از براہین احمید حصہ سوم ص ۱۸ مطبوعہ ۱۸۸۲ء

Page 55