Ilme Tabir Ur Roya Aur Us Ke Ajaebat

Ilme Tabir Ur Roya Aur Us Ke Ajaebat

علم تعبیر الّرؤیا اور اس کے عجائبات

Author: Other Authors

Language: UR

UR
متفرق کتب

علم تعبیر الرویاء جسے قرآن کریم کی اصطلاح میں ’’تاویل الاحادیث‘‘ کہتے ہیں ایک وسیع اور جامع علم ہے جسے مذاہب عالم خصوصاً دین فطرت اسلام میں خصوصی اہمیت حاصل ہے اور اللہ تعالیٰ کے ازلی و ابدی علم و معرفت سے فیضیاب ہونے کے لئے اس علم کی زمانہ قدیم سے دائمی حیثیت و اہمیت ہے۔ مسیح و مہدی کے زمانہ میں اس علم تعبیر کی تجدید مقدر تھی کیونکہ اس جری اللہ علیہ السلام نے تفسیر القرآن کی طرح اس علم پر وہ روشنی ڈالی کہ گویا دنیا چڑھا دیا ہے۔ زیر نظر کتاب میں مصنف نے حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی تحریرات، ملفوظات اور دیگر روایات سے علم تعبیر الرویاء پر مواد یکجا کیا ہے۔


Book Content

Page 1

علم تعبر الرويا اور اس کے عجائبات از قلم - محترم مولانا دوست محمد نا شاهد مورخ احمدیت

Page 2

علم تعبیر الرؤيا اور اس کے عجائبات از قلم محترم مولانا دوست محمد صاحب شاهد مورخ احمدیت شائع کرده احمد اکیڈمی ربوة

Page 3

نام کتاب ناشر علم تعبیر الیڈیا اور اس کے عجائبات محترم موانا دوست میر صاحب شام تو تا دو روایت محمد جمال الدین اینیستم قیمت رشتانی پرسیس سرگودہا) دو روپے پچاس پیسے.

Page 4

بسم الله الرحمن الرحيم علم تعبير الرؤيا اور اس کے عجائبات علم تعبیر کی اہمیت اسلام میں علم تعبیر الرویا جو قرآن عظیم کی اصطلاح میں " تاویل الاحادیث" کہلاتا ہے.مذاہب عالم خصوصا اسلام میں بے شمار وسعتوں پر محیط ہے اور خدا تعالے کے ازلی و ابدی چشمه علیم و عرفان سے فیضیاب ہونے کے باعث زمانہ قدیم سے دائمی حیثیت کا محض حامل رہا ہے.ابو الا نبیا رستید نا حضرت ابراہیم علیہ السلام م خواب کے ایک اشارہ ربانی پر اپنے بیٹے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی گردن پر چھری چلانے کے لئے تیار ہو گئے اور حضرت اسماعیل نے اپنے مولا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے بخوشی اپنی جان کی قربانی پیش کر دی.حضرت یوسف علیہ السلام کی پوری زندگی ان کے ایک خواب ہی

Page 5

کے ارد گیر د چکر لگاتی ہے.اسلام میں اذان کا آغاز خواب کا ہی رہین منت ہے.آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے چودہ جان نثار صحابہؓ کے ساتھ صرف خواب ہی کی بناء پر مدینہ سے حدیبیہ کے مقام پر تشریف لے گئے تھے.ایک حیرت انگیز واقعہ تاریخ اسلام میں یہ حیرت انگیز واقعہ بھی ریکارڈ ہے کہ صحابی رسول حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب سے جنگ کرتے ہوئے شہید ہو گئے تھے.اُس وقت آپ کے بدنِ مبارک | ہر نفیس زدہ تھی جو کسی نے اُن کے جسم سے اُتار کر رکھ لی.ایک شخص کو حضرت ثابت بن قیس خواب میں ملے اور فرمایا کہ میں تمہیں ایک نصیحت کرتا ہوں.تم اسے خواب سمجھ کہ خاموش نہ بیٹھ جانا وہ وصیت یہ ہے کہ جب میں شہید ہوا تو ایک آدمی نے میری زرہ انار لی.اس شخص کا خیمہ لشکر کے کنارے پر ہے اور اس کے خیمہ کے پاس گھوڑے بندھے ہیں.زرہ پر اس شخص نے ہانڈی ڈھانپ رکھی ہے اور ہانڈی پر پالان.تم ہمارے سپہ سالار خالد بن الولید سے کہو کہ وہ میری زرہ اس شخص کے پاس سے منگوالیں اور جب خلیفہ الرسول کے پاس جاؤ تو ان سے کہنا کہ اس قدر مجھ پر قرض ہے اور اس قدر میرا قرض فلاں شخص پر ہے اور کہ دینا کہ میں اپنے فلاں غلام

Page 6

کو آزاد کرتا ہوں.ہمیں تمہیں مکرر کہتا ہوں کہ اسے خواب نہ جانا.اس شخص نے جا کہ حضرت خالد سے کہا.حضرت خالد نے انہیں محکم دیا کہ وہ اس کے خیمہ سے جا کہ زرہ لے آئے.جب وہ اس کے خیمہ پہنچا تو اُس کے اندر کوئی نہ تھا.اندر جاکر پالان الله تو اُس کے نیچے ہانڈی نکلی اور ہانڈی کے نیچے زیرہ.وہ یہ زہرہ حضرت خالدہ کے پاس لے آیا.پھر جب مدینہ پہنچے تو حضرت ابو بکر صدیق نہ سے انہوں نے وصیت بیان کی اور حضرت ابو بکر نے اس پر عمل کیا.(ازالة الخطاء عن خلافة الخلفاء حصہ اول از حضرت علامہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی.ناشر محمد سعید اینڈ سنز l 11.-149 قرآن محل مشكلتها ) علم تعبیر کی تجدید میں حضرت مسیح موعود کا مثالی مقام سیدنا حضرت مسیح علیہ السّلام اور حضوریہ کے خلفاء نے جو تجدیدی کارنامے سر انجام دیتے ہیں.ان میں علم تعبیر الرویا کی تجدید کو ایک خاص مقام حاصل ہے.چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السّلام نے اپنی علم و معرفت سے لبریز کتب اور ملفوظات میں اس علم کے بہت سے گوشوں پر ایسی روشنی ڈالی ہے کہ دن ہی چڑھا دیا ہے.آپ کے قلم سے بے شمار خوابوں کی تعبیریں ملتی ہیں جن کو دیکھ کے یوں نظر آتا ہے کہ کوثر و تسنیم کا چشمہ ہے جو پوری شان سے بہر رہا ہے.قدیم

Page 7

بزرگان اُمت میں سے حضرت علامہ ابن سیرین نے منتخب الكلام اور تعبیر الرویا الصغیر میں قطب الزمان شیخ العارفین حضرت عبدالغنی نابلسی نے " تعطیہ الا نام میں حضرت ابو المفضل حسین ابراہیم محمد تغلیبی نے کامل التعبیر میں حضرت جابر مغربی نے محتاب ارشاد میں حضرت ابراہیم کرمانی نے کتاب دستور میں حضرت اسمعیل بن اشعت اور حضرت حافظ بن اسحان ” نے "مختاب تعبیر" میں اور حضرت خالد اصفهانی " نے کتاب منہاج التعبیر" میں نہایت قابل قدر معلومات جمع کر دی ہیں.اور ان کی یہ علمی جد و جہد آئندہ نسلوں کو گراں بار احسان رکھے گی کہ انہوں نے ایک ایسے دور میں جبکہ خلافت کا بابرکت نظام جو علم تعبیر کی رُو سے خانہ کعبہ کی مثالی شکل میں دکھلایا جاتا ہے.تعبیر الرویا الصغير از علامہ ابن سیرین ، صفحہ ہستی سے معدوم ہو چکا تھا اور تاریکی سی چھا گئی تھی اس آسمانی علم کے چراغ روشن رکھے.مگر یہ حقیقت ہےاور کوئی عالم ربانی اس سے انکار نہیں کریں کتا کہ عہد حاضر میں اس علم کے اندر بھی بہت تغیر ہو چکا ہے.دنیا کا نقشہ بدل چکا ہے.انسانی قلوب و دماغ اور ارواح زمانہ کے نئے سے نئے افکار وخیالات اور فلسفوں کی زد میں ہیں اور خصوصا فرانس کے صنعتی انقلاب اور جمہوریت اور دہریت کے اُبھرنے والے سیلاب کے سامنے پہلے علوم ہیچ نظر آتے ہیں اور زمانہ بین الاقوامی سطح پر تقاضا کر رہا ہے کہ کوئی خدا کا فرستادہ اور برگزیدہ زندہ خدا کی زندہ تجلیات کی از سر نو چہرہ نمائی کرے اور

Page 8

قرآن وحدیث کے دوسرے علوم کی طرح علم تعبیر کو بھی ایک سانس کی حیثیت سے پیش کرے اور اپنے روحانی تجربات و مشاہدات کی روشنی میں اس کو دنیا پر آشکار کرے سو الحمد للہ حضرت مسیح موعود بائی جماعت احمدیہ نے اس ضرورت کو نہایت شاندار رنگ میں پورا فرمایا جس پر آپ کا پیدا کردہ لٹریچر گواہ ہے حضور نے نہ صرف اس علم کی اہمیت نمایاں کی بلکہ اس کی ضرورت اور اس کے اغراض و مقاصد بیان فرمائے اور بتایا کہ قیام از مل نے خوابوں کی استعداد ہر شخص میں رکھی ہے تاکہ خدا کے پاک نبیوں پر ایمان کے لئے حجت ہو ا د انسان صداقت کو شناخت کر سکے حضور نے علم تعبیر کے اصولوں، غیر مسلم اور مسلم کے خوابوں میں فرق ، نیز کامل مقربان درگاہ الہی کے خوابوں کے امتیاز کی واضح علامات بیان کی ہیں بستید نا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالے نے اپنے فضل سے اس علم میں ایک خاص دستگاه پخشی تھی اور آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیش فرمودہ علیم تعبیر کی جزئیات تک کو ایسا کھول کھول کر بیان فرمایا کہ حیرت آتی ہے بلکہ خاص طور پر جلسہ سالانہ ۱۹۱۷ء پر خاص اسی موضوع پر تقریر فرمائی جو قیامت تک کے لئے مشعل راہ کا کام دے گی.آپ نے ایک بار یہ بھی فر مایا :- یہ ایک قلبی علم ہے اگر اللہ تعالے موقعہ دے تو تعبیر الرویا کے متعلق ایک کتاب لکھنے کا ارادہ ہے.قرآنی تعبیر کی

Page 9

1 کتابوں میں بہت اصلاح کی ضرورت ہے.......یہ کچھ اوپر سے انکشاف ہوتا ہے.ظاہر میں پتہ نہیں لگتا.اب خواب کے علم میں معلوم ہوتا ہے کہ مفردات کی بجائے مرکبات کا زیادہ دخل ہوتا ہے.آجکل رویا مرکب زیادہ ہوتی ہیں ان میں معتبر کو مختلف ٹکڑوں سے مختلف نیجے نکالنے پڑتے ہیں.حضرت صاحب فرماتے تھے اور حضرت خلیفہ اول بھی فرماتے تھے اس علم میں بہت تغیر ہو چکا ہے یہ والفضل وارجون ۱۹۲۳ء ) حضرت مصلح موعود نے اپنی تفسیر کبیر میں سورۃ الزلزال منالم سے مد ۴۵ تک وحی ، العام اور رؤیا کے مضمون پر عارفانہ روشنی ڈالی ہے جو پڑھنے کے لائی ہے.ایک میں عجائب اور پراسرار علم سید نا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے علم رویا کو پراسرار علم قرار دیتے ہوئے اس کے باریک در باریک سلیلہ کی بہت سی کوڑیاں بے نقاب کی ہیں اور فرمایا ہے کہ :- عالم رویا اور عالم آخرت مرا یا متقاطبہ کی طرح واقعہ ہیں جو کچھ فطرت اور قدرت الہی نے عالم خواب میں خواص عجیبہ رکھتے ہیں.اور جس عجیب طور سے روحانی امور محسوس و

Page 10

مشہود طور پر اس عالم میں دکھائی دیتے ہیں بعینہ یہی حال عالم آخرت کا ہے یا یوں کہو کہ عالم خواب عالم آخرت کے لئے اسی عکسی آئینہ کی طرح ہے جو ہو بہو فوٹو گراف اُتار دکھائے اور اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ موت اور خواب دو حقیقی بہنیں ہیں جن کا حلیہ اور شکل اور لوازم اور خواص قریب قریب ہیں اور اگر ہم ایسی زندگی دنیا میں عالم آخرت کے کچھ اسرار بغیر ذریعہ السلام اور وحی کے دریافت کر سکتے ہیں تو بس یہی ایک ذریعہ عالم رویا کا ہے سو دانشمندوں کو چاہیے کہ اگر اُس عالم کی کیفیت دریافت کرنا چاہیں تو عالم رویا پر بہت غور اور توجہ کریں کیونکہ جن عجائبات سے یہ عالم رویا پھرا ہوا ہے اُسی قسم کے عجائبات عالم آخرت میں بھی ہیں اور جس طور کی ایک خاص تبدیلی وقوع میں آکر عالم رویا پیدا ہو جاتا ہے اور پھر اس میں یہ عجائبات کھلتے ہیں عالم آخرت میں بھی اُسی کے مشابہ تبدیل ہے " سرمه چشم آریه ۱۵ ) (109 ۱۲ اکتوبر شار کا واقعہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام ا حسب معمول سیر کو نکلے.چند آدمیوں نے اپنے خواب سنائے حضرت اقدس نے فرمایا :- باطل میں جو تیاریاں حق کی طرف آنے کے لئے ہو رہی

Page 11

میں اس کے نظارے دکھائے جاتے ہیں.رویا کا بھی عجیب عالم ہوتا ہے جن باتوں کا نام و نشان نہیں ہوتا وہ وجود میں لائی جاتی ہیں.معدوم کا موجود اور موجود کا معدوم دکھایا جاتا ہے اور عجیب عجیب قسم کے تغیرات ہوتے ہیں.و ملفوظات جلد من ۴۳-۴۳۸ ) عالم رویا اور اس کی تغیرات کے غیر محدود عجائبات میں جن میں سے بطور نمونہ صرف نو کا ذکر کیا جاتا ہے.اول...حضرت مسیح موعود علیہ السّلام فرماتے ہیں :- " جن لوگوں کو تاویل رویا کا علم نہیں اُن کو ان تغیرات میں تکلف معلوم ہو گا مگر صاحب تجربہ خوب جانتے ہیں کہ رؤیا کے بارہ میں اکثر عادت اللہ اسی طرح پر جاری ہے کہ حقیقت کو ایسے ایسے پردوں اور تمثیلات میں بیان فرماتا ہے.مسلم نے انس سے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خواب دیکھی کہ عقبہ بن رافع کے گھر کہ جو ایک صحابی تھا آپ تشریف رکھتے ہیں.اُسی جگہ ایک شخص ایک طبق رطب ابن طاب کا لایا اور صحابیہ تو کو دیا اور رطب ابن طاب ایک خرما کا قسم ہے کہ جس کو این طاب نام ایک شخص نے پہلے پہل کہیں سے لاکھ اپنے باغ میں لگایا تھا.پس آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم نے اس کی

Page 12

11 یہ تعبیر کی کہ دنیا و آخرت میں صحابہ کی عاقبت پنجیرو عافیت ہے اور حلاوتِ ایمان سے وہ خوشحال اور متمتع ہیں.سو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ کے لفظ سے عاقبت نکالا اور راقع خدا کا نام ہے اس سے رفعت کی بشارت سمجھ لی اور خمر ما کی حلاوت سے علاوت سے ایمانی کی.اور ابن طاب میں طالب کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں خوشحال ہوا.پس اس سے خوش حال ہونے کی بشارت سمجھ لی غرض تعبیر رویا میں ایسی تعبیر است واقعی اور صحیح ہیں.ا مکتوبات احمدیہ جلد اقل ما مسلم کتاب الرديا ، ظاہر ہے کہ دنیا ئے خواب کے ایسے اشارات کو خدا کے عارف مجاہدات کے بعد ہی معلوم کر سکتے ہیں.چنانچہ فرماتے ہیں :.خواب کے اشارات اس پانی سے مشابہ ہیں جو ہزاروں من مٹی کے نیچے زمین کی تہ تک میں واقع ہیں جس کے وجود میں تو کچھ شک نہیں لیکن بہت سی جانکنی اور محنت چاہیئے تا وہ مٹی پانی کے اوپر سے بکلی دور ہو جائے اور نیچے سے پانی شیرین اور مصفی نیکل آوے ہمت مرداں مدد خدا صدق اور وفا سے خدا تعالیٰ کو طلب کرنا موجب فتح یابی ہے.وَالَّذِيْنَ جَاهَدُوا فِينَا

Page 13

۱۲ لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا " ملفوظات جلد ص ۳۶) دوم ۲ به مستمر روحانی اصولی ہے جسے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے "ضرورة الامام" میں بھی بالوضاحت بیان فرمایا ہے کہ امام الزمان کے ظہور کے وقت وسیع پیمانے پر سچی خوابوں اور الہاموں کا ایک سلسلہ جاری ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں عام اور خاص دینی اور دنیاوی ہر اعتبار سے انتشار روحانیت ہوتا ہے.چنانچہ فرماتے ہیں :- حقیقت یہ ہے کہ جب دنیا میں کوئی امام الزمان آتا ہے تو ہزارہا انوار اس کے ساتھ آتے ہیں اور آسمان میں ایک صورت انبساطی پیدا ہو جاتی ہے اور انتشاری و مانیت اور نورانیت ہو کہ نیک استعدادیں جاگ اٹھتی ہیں.پس جو شخص الہام کی استعداد رکھتا ہے.اس کو سلس اور الہام شروع ہو جاتا ہے اور جو شخص فکر اور غور کے ذریعہ سے دینی تفقہ کی استعداد رکھتا ہے اس کے تدبیر اور سوچنے کی قوت کو زیادہ کیا جاتا ہے اور جس کو عبادات کی طرف رغبت ہو.اس کو تعتبر اور پرستش میں ازت عطا کی جاتی ہے اور جو شخص غیر قوموں کے ساتھ مباحثات کرتا ہے اس کو استدلال اور اتمام حجت کی طاقت بخشی جاتی

Page 14

ہے اور یہ تمام باتیں در حقیقت اسی انتشار روحانیت کا نتیجہ ہوتا ہے جو امام الزمان کے ساتھ آسمان سے اُترتی اور ہر ایک مستعد کے دل پر نازل ہوتی ہے.....مگر مسیح موعود کے زمانہ کو اس سے بھی بڑھ کر ایک خصوصیت ہے اور وہ یہ کہ پہلے نبیوں کی کتابوں اور احادیث نبویہ میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے ظہور کے وقت یہ انتشار نورانیت اس حد تک ہو گا کہ عورتوں کو بھی الہام شروع ہو جائے گا اور نا بالغ سے بیچے نبوت کریں گے اور عوام الناس روح القدسی بولیں گے اور یہ سب کچھ مسیح موعود کی روحانیت کا پر توہ ہو گا ہے د ضرورة الامام طبع اول مرمت ) اس حقیقت اور صداقت کے ثبوت میں بے شمار واقعات پیش کئے جا سکتے ہیں.حق یہ ہے کہ سلسلہ احمدیہ کی ترقی اور خلافت احمدیہ کی عظمت و استحکام میں ہمیشہ ہی رؤیا کے صالحہ کا بھاری عمل دخل رہا ہے.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عہد مبارک سے لے کہ آج تک کثیر تعداد ان بزرگوں کی ہے جن پر حقیقی اسلام کی صداقت بذریعہ خواب منکشف ہوئی.حضرت پیر صاحب العلم رشید الدین جن کے لاکھوں مرید کچھ ، کا ٹھیاواڑ، سندھ اور بمبئی وغیرہ میں تھے.آپ کو خوابوں میں

Page 15

- ۱۴ آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی جن میں حضور علیہ الصلواۃ والسلام نے پائی جماعت احمدیہ کے متعلق فرمایا " از ماست" ویعنی ہماری طرف سے ہے) در عشق ما دیوانه شده است (ہمارے عشق میں دیوانہ ہے ) هو صادق - هُوَ صادق - هُوَ صادق روہ سچا ہے ، وہ سچا ہے ، وہ سچا ہے ) حضرت سیٹھ اسمعیل آدم صاحب جو حضرت صاحب العلم کے مرید تھے جب انہیں حضرت پیر صاحب کی طرف سے اس آسمانی شہادت کی تحریر ی اطلاع ہوئی تو انہوں نے جولائی یا اگست شششاء میں حضرت اقدسی مہدی معہود مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کر لی به (الفصل یکم دسمبر (۱۹۳) حضرت پیر سراج الحق صاحب نعمانی کو خواب میں مہدی معہود کا حلیہ مبارک دکھایا گیا.رعسل مصفى طبع اول ۱۳۴ - ۱۸۵ ) حضرت مولانا عبید اللہ صاحب بسمل مصنف "ارجع المطالب فی مناقب اسد اللہ الغالب" کو خواب میں حضرت سید الشہداء امام حسین نے کی زیارت ہوئی.دیکھا کہ حضرت سید الشہداء ایک بلند مقام پر رونق افروز ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں کہ مرزا صاحب کو خبر کرو کہ میں آگیا ہوں.چنانچہ حضرت بسمل صاحب اگلے ہی روز حضرت اقدس کی خدمت میں حاضر ہوئے اور داخل احمدیت ہو گئے.والحكم نومبر ۱۹۳۷ مٹ ) کے مدراس کے ایک بزرگ احمد صاحب ہمار ا پریل شش کو

Page 16

10 حضرت اقدس کی خدمت میں بعیت کے واسطے حاضر ہوئے.انہوں نے بتایا کہ قادیان آنے سے پہلے میں نے ایک رویا میں قادیان کا پورا نقشہ ہو بہو دیکھا تھا.یہ تمام مکانات وغیرہ بعینہ دکھائے گئے تھے.و ملفوظات جلد ۲۶ ) ۱۹۰۳ء کا واقعہ ہے حضرت مفتی محمد صادق صاحب رہیڈ ماسٹر تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان) کو خواب میں ایک لفافے پر یہ پتہ دکھایا گیا.زیرک خان محمد نظام الدین مسجد قطب شاهی آصف آباد حضرت مفتی صاحب نے اس پتہ پر ایک کارڈ لکھا کہ آپ مہربانی کر کے جواب لکھیں پھر آپ کو مفصل خط لکھا جائے گا.کا وڈ پوسٹ کر دیا گیا لیکن بعد کو معلوم ہوا کہ آصف آباد نام کا کوئی ڈاکخانہ نہیں.اس واسطے شبہ ہوا یہ خط کہیں نہیں پہنچے گا.بایں ہمہ آپ نے بعض دوستوں کے مشورہ پر اسی پتہ پر ایک مفصل لفافہ مع اپنی خواب کے حوالہ ڈاک کر دیا.آٹھ دس دن گزر گئے نہ کارڈ کا جواب آیا نہ لفافے کا.تب آپ نے یہ خواب اخبار " المحکم " میں شائع کرادی.چند روز بعد حیدر آباد دکن سے خط آیا جو ایک بزرگ جھو نظام الدین مدرس کا تھا جنہیں کارڈ تو پہنچ گیا تھا مگر لفافہ اور اختیار نہیں ملا تھا.انہوں نے اپنے خط میں حضرت مفتی صاحب کا بہت شکریہ ادا کیا کہ آپ کی بڑی مہربانی ہے جو آپ نے مجھے خط لکھا.اور اس طرح مجھے معلوم ہوا کہ قادیاں کہاں ہے.اور اس کی تلاش کی وجہ یہ تھی کہ

Page 17

14 مجھے ایک خواب دکھائی جس کے سبب سے مجھے قادیان خط لکھنا ضروری ہو گیا اور وہ خواب فلاں سب پچھلی رات کو صبح دیکھایا گیا تھا.یہ تاریخ خواب دیکھنے کی اور وقت وہی تھا جس وقت کہ حضرت مفتی صاحب نے خواب میں لفافہ دیکھا اور وہ خواب یہ تھا کہ میں دیکھتا ہوں کہ حضرت رسول کریم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دربار ہے اور تمام انبیاء اور دیگر اصحاب موجود ہیں اور وہاں حضرت مرزا صاحب قادیانی بھی موجود ہیں.حضرت خاتم النبیین علیہ الصلواۃ والسلام نے مرزا صاحب کو بازو سے پکڑا اور سب حاضرین کے سامنے کرتے ہوئے فرمایا.آج سے تیرہ سو سال قبل جو میرا وجود تھا اب یہی وہ وجود ہے.اب جو اس کو مانے گا میں اس کی شفاعت کروں گا.اس کے بعد میں بیدار ہو گیا.میں نے جناب مرزا صاحب کی کوئی کتاب نہیں پڑھی.صرف اس خواب کی بناء پر میں ان کا مرید ہونا چاہتا ہوں.مگر مجھے معلوم نہ تھا کہ کس پتہ پر خطہ لکھوں.اب آپ میری بیعت کی درخواست حضرت صاحب کی خدمت میں پیش کر دیں.میں ایک غریب آدمی ہوں.سفر خرچ کی طاقت نہیں رکھنا ورنہ خود حاضر ہوتا.لیکن میں کوشش کروں گا اور جب میرے پاس سفر خرچ کے واسطے کچھ رقم ہو جائے گی تب حاضر ہو جاؤں گا.اس خط میں اس بزرگ نے قسم کھا کر لکھا کہ میں نے فی الحقیقت

Page 18

14 یه خواب دیکھا ہے اور جس رات خواب دیکھا میں اس رات میں مسجد میں سویا ہوا تھا.چونکہ آپ نے کارڈ میں شہر کا نام نہ لکھا تھا.اس واسطے خط مجھے جلد نہ ملا.ڈاکتھانے والے مختلف شہروں میں اس کو پھیراتے رہے.آصف آباد حید آباد کے ایک محلہ کا نام ہے.اس کارڈ پر تقریبا تیرہ مہر میں لگی ہوئی ہیں اور بالآخر کسی نے لکھا کہ حیدر آباد میں کوشش کی جائے تب یہ کارڈیہاں آیا اور مجھے ملا.اور یکی ایک غریب مدرس ہوں صرف دس روپیہ میری تنخواہ ہے.میرے پاس سفر خرچ نہیں ورنہ خود حاضر ہوتا.اس واسطے سر دست بذریعہ تحریمہ بیعت کرتا ہوں.جب میرے پاکس کچھ رقم ہو گی خود حاضر ہوں گا.اس خط کے چھ ماہ بعد محمد نظام الدین صاحب خود قادیان آئے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام کے ہاتھ پر دستی بیعت بھی کی.البشارات رحمان به طبع دوم مولفه مکرم مولوی عبد الرحمن صاحب مبشر مولوی فاضل ۱۳۹ ) ( حضرت مسیح موعود علیہ السّلام کے وصال کے بعد عالم رؤیا کی آسمانی شہادتوں کا دریا خلفاء احمدیت کی حقانیت کے لئے بھی رواں دواں ہے.اس ضمن میں بعض خوابوں کا ذکر مناسب ہوگا.رالف) حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ نے حضرت

Page 19

مسیح موعود علیہ السلام کے آخری سفر لاہور سے قبل خواب میں دیکھا کہ ” وہ جو بارہ پر گئی ہیں اور وہاں حضرت مولوی نور الدین صاحب ایک کتاب لئے بیٹھے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھو اس کتاب میں میرے متعلق حضرت صاحب کے الہامات ہیں اور میں ابو بکر ہوں سیرت المہدی حصہ سوم مت۲ ) (ب) حضرت ماسٹر فقیر اللہ صاحب نے ۲۹ مارچ ۱۹۳۳ء کو بتایا کہ حضرت خلیفہ اول رضی اللہ عنہ کے آخری ایام میں اللہ تعالیٰ نے مجھے بتایا کہ آپ (یعنی حضرت سید نا محمود ناقل خلیفہ ہو گئے ہیں اور لوگ آپ کی بعیت کر رہے ہیں میرا یہ رویا سچا تھا اور پورا ہو گیا.آپ سے پوچھا گیا کہ آپ نے پھر بیعت کیوں نہ کی ؟ تو انہوں نے کہا کہ " رویا میں مجھے تو نہیں کہا گیا تھا کہ میں بھی بیعت کروں.رویا میں حضرت میاں صاحب کے خلیفہ دوم بننے کی خبر تھی سو وہ پوری ہوگئی الفرقان اپریل ۶۱۹۴۲ ۳۲۰ ) حضرت مصلح موعوداً اکثر یہ لطیفہ بیان فرمایا کرتے تھے.حضرت ماسٹر صاحب کے دل میں چونکہ نور سعادت و ایمان تھا اس لئے خدا کے فضل و کرم سے وہ ۱۹۲۲ء میں نظام خلافت سے وابستہ ہو گئے اور حضرت مصلح موعود کے دست مبارک پر بیعت کر لی.

Page 20

ور (ج) آغا محمد عبد العزیز صاحب فاروقی رھڑا نہ تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی) نے ۱۹۳۰ء میں کو کب دری کے نام سے ایک کتاب شائع کی جس کے منہ پر حسب ذیل خواب درج کی : آفتاب ایک پرندہ کی شکل میں متمثل ہو گیا.اس کے چار پر تھے.پہلے پر کے اگلے حصہ پر نور لکھا ہوا تھا اور دوسرے کر کے ہلا حصہ پر محمود.تیسرے کچھ کے عین وسط میں ناصر الدین اور چوتھے پر اہلبیت.ان چاروں پر وں کے زیر ایک زر و چادر اور ایک شرخ چادر تھی.سُرخ چادر زمین پر گر پڑی اور زرد چادر آفتاب میں سما گئی." ر ) عرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب نے ۱۹۴۲ء کے قریب ایک خواب دیکھی جس میں خلیفہ ناصر الدین اور خلیفہ صلاح الدین کا ذکر آتا تھا.حضرت صاحبزادہ صاحب نے پوری خواب الفرقان اپریل ء میں شائع فرما دی اور لکھا کہ خلیفہ صلاح الدین سے مراد حضرت خلیفہ ثانی کا دعوئی مصلح موعود ہے.ری، جناب مولوی عبد الرحمن صاحب بیشتر مولوی فاضل نے اپنی مشہور تالیف " بشارات رحمانیہ" طبع دوم کے ملنے پر شور کی ایک اہم خواب درج کی ہے.یہ خواب جناب عبد السلام صاحب ڈاڈر ضلع ہزارہ کی ہے :-

Page 21

میرے ایک غیر مبائع دوست تھے جن کے ساتھ عرصہ سے اختلافی مسائل پر تبادلہ خیالات ہوتا رہا اور ساتھ ساتھ دعائیں بھی اس کے لئے کرتا رہا.چنانچہ 1920ء میں میں نے ایک خواب دیکھی کہ وہ مجھے خواب میں کہہ رہے ہیں کہ مجھے آپ کی جماعت کی صداقت کا انکشاف ہو گیا ہے اور وہ اس طرح کہ میں نے حضرت مرزا ناصر احمد صاحب کو ایسی حالت میں دیکھا کہ وہ مجدد ہیں.چنانچہ میں نے یہ خواب اپنی نوٹ بک میں درج کر لی اور مشاء کے بعد کبھی اس کے ساتھ تبادلہ خیال کرتا رہا اور دعائیں بھی جاری رکھیں اور اس عرصہ کے دوران اُسے بہت کچھ تسلی ہو گئی اور خدا تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے اُسے توفیق دی کہ اس نے اگست 9ء میں حضرت خلیفہ مسیح ثانی کے باہرکت عہد خلافت میں بیعت فارم پُر کر کے بیعت کرلی.اور آب خداوند تعالیٰ کے فضل و کرم سے نہایت مخلص احمدی ہے.خدا تعالی استقامت عطا فرمائے آمین.ان کا اسم گرامی خورشید عالم صاحب ہے.والسلام عبد السّلام آر این گورنمنٹ سنی ٹوریم ڈاڈر براستہ ما نمرہ ضلع ہزارہ : ویتارات رحمانیہ جلد اول من ) سوم - - - اہل اللہ کا تجربہ ہے کہ خواہیں بسا اوقات ظاہری صورت بھی پکڑ جاتی ہیں.چنانچہ تذکرۃ الاولیاء ربات) میں لکھا

Page 22

ہے کہ حضرت ابو عبد اللہ جلانا رحمتہ اللہ علیہ مدینہ منورہ میں قیام فرما تھے.کئی دن فاقہ سے رہے بالآخر نڈھال ہو کہ روضہ ہوتی پر حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ کے یہاں مہمان آیا ہوں.خواب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے آمد کو روٹی عنایت فرمائی.آدھی آپ نے کھائی.بیدار ہوئے تو باقی آدھی آپ کے ہاتھ میں موجود تھی.اسی کتاب میں ایک آتش پرست شمعون کا قبضہ درج ہے کہ مرض الموت میں اُس نے حضرت حسن بصری سے کیا ستر سال میں نے آتش پرستی کی ہے اب چند سانسیں رہ گئی ہیں کیا تدبیر کر سکتا ہوں ؟ حضرت حسین نے کیا تدبیر آسان ہے کہ تو مسلمان ہو جا.شمعوں نے کہا اگر آپ خط لکھ دیں کہ حق تعالی مجھے ہیر غذاب نہ کرے گا تو میں ایمان لے آؤں.آپ نے خط لکھ دیا شمعون نے کہا بصرہ کے معتبر شخصوں سے اس پر گواہی کرا دیجئے.جب گواہی ہو گئی تو آپ نے خط اس کو دیدیا.شمعون، ہائے ہائے کر کے رویا اور اسلام لے آیا.حضرت سریع کو وصیت کی کہ میں مر جاؤں تو آپ اپنے ہاتھ سے قبر میں رکھیں اور یہ خط میرے ہاتھ میں رکھ دیں کہ کل میری یہی حجت ہوگی.پھر کلمہ پڑھ کر مر گیا.حضرت حسین نے اس کی وصیت پوری کر دی اور اسے دفن کر دیا.بہت سے لوگوں نے اس کی نماز پڑھی.حضرت حسن اُس رات اندیشہ سے نہ سوئے تمام رات نماز میں رہے.آپ ہی آپ کہتے تھے میں نے کیا کیا.میں خود

Page 23

۲۲ غرق ہوں دوسرے ڈوبتے کا ہاتھ کیسے پکڑوں گا مجھ کو اپنے ملک پر کچھ قدرت نہیں خدا کے ملک پر میں نے کیسی مہر کر دی.اسی اندیشہ میں سو گئے تو شمعون کو دیکھا کہ شمع کی طرح تاج سر پر اور حلہ بدن پر لیتے ہوئے ہنستا ہوا مرغزار بہشت میں پھر رہا ہے.پوچھا شمعون تو کیسا ہے.کیا کیا پوچھتے ہو جیسا آپ دیکھ رہے ہیں.اللہ نے مجھ کو اپنے جنت میں اُتارا اور اپنے فضل سے دیدار دکھایا اور جو لطف میرے حق میں فرمایا وہ بیان و عبادت میں نہیں آسکتا.یہ خط لیجئے کہ اس کی حاجت نہیں.جب حسن خواب سے بیدار ہوئے تو خط ہاتھ میں دیکھا ر ظہیر الا صفیار ترجمہ اردو تذکرة الاولیاء مش۳ ۳۶ ) جماعت احمدیہ کے ممتاز عالم ربانی حضرت مولانا جلال الدین صاحب شمس اور حضرت مولانا ابو العطار صاحب رضی اللہ عنہا کے استاد حضرت حافظ روشن علی صاحب کا بیان ہے کہ :.ایک دن میں نے ابھی کھانا نہیں کھایا تھا.سبق کی انتظار میں بیٹھے بیٹھے کھانے کا وقت گزر گیا.حتی کہ ہمارا حدیث کا سبق شروع ہو گیا.میں بھوک کی پروا نہ کر کے سبق میں مصروف ہو گیا.در آنحالیکہ میں بخوبی سبق پڑھنے والے طالبعلم کا آواز سن رہا تھا اور سب کچھ دیکھ رہا تھا کہ ایکا ایک سبق کا آواز مدھم ہوتا گیا اور میرے کان اور آنکھیں با وجود بیداری کے سنے اور دیکھنے سے رہ گئے.اس حالت میں میرے سامنے

Page 24

۲۳ کسی نے تازہ بتازہ تیار کیا ہوا کھانا لا رکھا.گھی میں تلے ہوئے پراٹھے اور بھنا ہوا گوشت تھا.یکی خوب مزے لے کہ کھانے لگ گیا.جب یکی سیر ہو گیا تو میری حالت منتقل ہو گئی اور پھر مجھے سبق کا آواز سنائی دینے لگ گیا مگر اس وقت تک بھی میرے منہ میں کھانے کی لذت موجود تھی اور میرے پیٹ میں سیری کی طرح ثقل محسوس ہوتا تھا اور سچ مچ جس طرح کھانا کھانے سے تازگی ہو جاتی ہے وہی تازگی اور سیری مجھے میسر تھی.حالانکہ نہ کسی اور نے مجھے کھانا کھاتے دیکھا تھا." و کلام امیر منہ مشموله بدر حصہ دوم ۳۱ اکتوبر شاه ) چهارم - ۴.خوابوں کے بعض نظار سے بظا ہر بہت خطر ناک کھائی دیتے ہیں مگر ان کی تعبیر ایمان افروز ہوتی ہے.امام اعظم حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور خواب ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ آ.آنحضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے مزار اقدس سے حضور کی استخوان مبارک جمع کر رہے ہیں اور ان میں سے بعض کو پسند کرتے ہیں.آپ اس خواب کی ہیت سے بیدار ہو گئے اور معتبر اسلام حضرت ابن سیرین کے ایک رفیق سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے علم اور حفظ سنت میں اس درجہ تک پہنچو گے کہ اس میں متصرف ہو جاؤ گے اور صحیح کو ستم سے

Page 25

۳۴ علیحدہ کر دو گے.چنانچہ یہ خواب لفظا لفظاً پوری ہوئی.14A رظہیر الاصفياء ترجمہ تذكرة الا ولبياء باب ۱۸ م.ناشر مطبع اسلامیہ لاہور ).اسی طرح تذکرہ حضرت خواجہ سلیمان تونسوی دارد و ترجمه نافع السالکین) میں لکھا ہے :- ایک روز حضرت قبلہ نے حلقہ نشین علماء کے سامنے فرمایا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ میرے دونوں پاؤں کے نیچے مصحف حمید یعنی قرآن مجید ہے اور یکں اس کے اوپر کھڑا ہوا ہوں.اس خواب کی کیا تعبیر ہے ؟ سارے علماء اس خواب کی تعبیر بیان کرنے سے عاجزہ آگئے.پس آپ نے مولوی محمد عابد سوکری علیہ الرحمہ کو جوڑے متبحر اور متدین عالم کھتے طلب کیا اور ان کے سامنے خواب بیان کیا.مولوی حساب آداب بجا لائے اور کہا کہ مبارک ہو کیونکہ قرآن شریف معین شریعت ہے اور جناب والا کے دونوں قدم ہر زمانہ میں جاده شریعت پرمستحکم رہے ہیں اور اب بھی ہیں.چنانچہ یہ عمدہ تعمیر پر کسی کے فکر و عقل کے مطابق تھی لہذا سب کو پسند آئی" د تذکرہ حضرت خواجہ سلیمان تونسوی مشار۱۵۷) حضرت مرزا بشیر احمد صاحب نے سیرت المہدی حصہ اول مشا میں یہ روایت سپرد قلم فرمائی کہ : - -

Page 26

۲۵ بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ جب گوردا سور میں کرم الدین کے ساتھ حضرت صاحب کا مقدمہ تھا تو ایک دفعہ میں نے خواب دیکھا کہ کوئی کہتا ہے کہ حضرت صاحب کو امرتسر میں سولی پر لٹ کا یا جائے گا تا کہ قادیان دالوں کو آسانی ہو.میں نے یہ ثواب حضرت صاحب سے بیان کیا تو حضرت صاحب خوش ہوئے اور کہا کہ یہ منتشر خواب ہے.والدہ صاحبہ فرماتی تھیں کہ حضرت صاحب سولی پر چڑھنے کی یہ تعمیر کیا کرتے تھے کہ عزت افزائی ہوگی.حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ نے راقم الحروف کے نام ایک ملفوف میں اسی نوعیت کا ایک دوسرا خواب ارسال د یا.یہ ۲۰ جون ۱۹۶۲ء کی تحریر ہے اور غیر مطبوعہ ہے.خواب اور اس کی تعبیر آپ کے الفاظ مبارک ہی میں درج ذیل ہے : " مجھے خیال آیا کہ ایک حضرت اماں جان کا خواب جو حضرت خلیفہ المسیح ثانی کی پیدائش سے پہلے ایام حمل میں آپ کو آیا تھا وہ بھی لکھ دوں شاید کام آئے.حضرت اماں جان نے میرے پاس دو تین بار پیرانی باتوں کے سلسلہ میں اس کا ذکر کیا.فرماتی تھیں کہ جب تمہارے بڑے بھائی میاں محمود پیدا ہونے کو تھے تو میں نے خواب دیکھا کہ میرا نکاح " مرزا نظام الدین سے پڑھا جا رہا ہے.

Page 27

مجھے اس خواب کو دیکھ کہ اتنا سخت صدمہ تھا کہ میں تین روز برا یہ روتی رہی نہ کھایا نہ پیا جائے.رنج و غم سے میرا حال تھا کہ یہ میں نے کیا دیکھا.مرزا نظام الدین تو دشمن ہے.تمہارے آبار حضرت مسیح موجود علیہ السلام ، بہت پریشان ہو کہ بار بار پوچھتے گھر میں بتا نہ سکتی کہ یہ خواب آیا ہے.آخر ان کے بہت اصرار پر میں نے رو کر بتایا کہ یہ خواب آیا ہے.آپ خوش ہو کر بولے کہ اتنا مبارک اتنا مبشر خواب تم نے تین دن مجھ سے چھپا رکھا اور روتی رہی تمہارے ہاں لڑکا پیدا ہو گا.نام پر غور کرنا تھا.وہ مرزا نظام الدین مراد نہیں جو تم سمجھیں وغیرہ.غرض ایسی چند باتیں تھیں.زیادہ تفصیل الفاظ مجھے یاد نہیں مطلب یہی تھا امان بمان فرماتی تھیں کہ تمہارے ابا کو جب اتنا خوش دیکھا اور انہوں نے سمجھایا تب جا کہ میرا دل ٹھرا.A پنجم ۵ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے علم تعبیر کا یہ بنیادی نکتہ بھی بیان فرمایا ہے کہ ہر شخص کی خواب اس کی ہمت اور استعداد کے موافق ہوتی ہے.(ملفوظات مارس ۳۲ ) حضور نے اس نکتہ کی وضاحت میں ایک دلچسپ مثال دی ہے فر ماتے ہیں :- خوابوں کی تعبیر ہر ایک کے حال کے موافق مختلف ہوا

Page 28

۲۷ کرتی ہے.ایک دفعہ ابن سیرین کے پاس ایک شخص آیا اور بیان کیا کہ مکی نے خواب میں دیکھا کہ میں کوڑے کے ڈھیر پر ننگا کھڑا ہوں.ابن سیرین نے کہا کہ اگر کوئی اور شخص کافر یا فاسق اس خواب کو بیان کرتا تو میں اس کی تعبیر اور بیان کرتا مگر تو اس تعبیر کے لائق نہیں.اس لئے شن کہ کوڑے اور کھاد سے مراد یہ ہے کہ تیرے صفات حسنہ سب لوگوں پر کھلے ہیں کیونکہ ننگا ہونے سے انسان کا سب ظاہر ہو جاتا ہے.اس طرح لوگ تیری خوبیاں دیکھ رہے ہیں.تو مطلب اس سے یہ ہے کہ صالح آدمی کی خواب کی تعبیر اور ہوتی ہے اور شقی کی اور (البدر جلد را ملا ) تعبير الرؤيا الصغير لابن سیرین میں ایک حکایت لکھی ہے کہ :.ایک شخص محمد بن سیرین علیہ الرحمہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یکی نے خواب میں دیکھا کہ گویا میں اذان دے رہا ہوں تو اس کی تعبیر فرمائی تیرے دونوں ہاتھ کاٹے جائیں گے پھر دوسرا آدمی حضرت کی خدمت میں آیا حالانکہ پہلا شخص ابھی گیا نہ تھا.اس نے بھی اسی طرح کا خواب بیان کیا کہ گویا میں اذان دے رہا ہوں تو اس کی تعبیر میں فرمایا کہ تو سیع کرے گا.اس پر آپ کے ہمنشینوں نے سوال کیا کہ دونوں میں کیا

Page 29

۲۸ فرق تھا ، خواب تو برابر تھے تو آپ نے جواب دیا کہ پہلے شخص کو دیکھا تو اس کی پیشانی شر کی پیشانی معلوم ہوتی تھی تو نیکی نے اللہ تعالٰی کے اس قول سے تعبیر دی کہ شم ان موذن أَيَّتُهَا الْغَيْرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ ریعنی پھر ایک آواز لگانے والے نے آواز لگائی کہ اسے قافلے والو ! تم چور ہو) اور دوسرے شخص کی پیشانی میں نے نیکی کی دیکھی تو اللہ تعالیٰ کے اس قول سے تعبیر بنائی کہ وَاذِن فِي النَّاس بالحج را در اعلان کر د لوگوں میں حج کا) چنانچہ جس طرح آپ نے تعبیر بتائی اسی طرح ہوا" وتعبير الرويا الصغير از محمد بن سیرین طبع دوم.مطبعہ مصطفی البابی الحلبي واولاده مصرمت ؟ قدسی جلد ام ۱۲۰۰۱۱ یم حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیکی رضی اللہ عنہ نے حیات میں اپنا ایک نہایت حقیقت افروز واقعہ لکھا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مولانا صاحب ماریچ ماہ کے جلسہ سالانہ میں شرکت کے لئے قادیان تشریف لے گئے جہاں رات کو آپ نے رویا دیکھی کہ میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السّلام کے گھر میں رہتا ہوں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قیام گاہ بھی دار المسیح میں ہے.حضرت ابراہیم نے آپ کو خالص مشک سے بھری ہوئی ایک ڈبیہ عطا فرمائی جس کے بعد آپ نے حضرت ابراہیم کی

Page 30

۲۹ خدمت میں آیت اِنّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا پڑھ کر عرض کی کہ منصب امامت کا عطا کرنا تو اللہ تعالے کے اختیار میں ہے.آپ نے زیادہ توجہ سے دیکھا تو حضرت ابراہیم کی جگہ آپ كوستيد نا محمود المصلح الموعود نظر آئے.اگلے دن حضرت مصلح موجود نے نماز ظہر و عصر کے بعد عرفان الہی" کے موضوع پہ روح پرور لیکچر دیا جو عشاء کے وقت تک جاری رہا.تقریر ختم ہوئی تو حضور نے بلند آواز سے اعلان فرمایا کہ مولوی غلام رسول صاحب را جیکی نمانی مغرب و عشاء کی پڑھائیں لیکن لوگ تھکے ہوئے ہیں اس لئے نماز مختصر پڑھائی جائے.چنانچہ حضرت مولانا صاحب نے خلیفہ موجود کے ارشادِ مبارک کی تعمیل میں ہزارہا کے مجمع کو نماز مغرب و عشاء پڑھائی.اس خواب سے یہ حقیقت نیر النہار کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ آسمانی مبشرات کا نزول ہر شخص کے دائرہ استعداد ، مقام ومنصب اور روحانی قوت و طاقت کے مطابق ہوتا ہے حضرت مولانا را جی کی کی خواب میں اشارہ صرف حاضرین جلسہ کی امامت کرانا تھا حالانکہ اتنی جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِما ما کی عظیم الشان تجلی جب حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسے مقدس و مظہر وجود پر ہوئی تو انہیں ماموریت کی شاہی خلعت سے سرفراز کیا گیا.ششم - خواب میں بعض اوقات کوئی شخص دکھایا جاتا ہے مگر وہ چسپاں کسی اور وجود پر ہوتی ہے خصوصا انبیاء

Page 31

کو جو رویا دکھائی جاتی ہیں ان کا ایک حصہ اُن کے خلفاء اور متبعیی کے ہاتھوں پورا ہوتا ہے.یہ امر دو مثالوں سے واضح ہو جائے گا.(الف) ، ستمبر 2ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ : ایک دفعہ میں نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک شخص میرا نام لکھ رہا ہے تو آدھا نام اس نے عربی میں لکھا ہے اور اور آدھا انگریزی میں لکھا ہے.انبیاء کے ساتھ ہجرت بھی ہے.لیکن بعض رویا نبی کے اپنے زمانہ میں پورے ہوتے ہیں اور بعض اولاد یا کسی منبع کے ذریعہ سے پورے ہوتے ہیں مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو قیصر و کسری کی کنجیاں ملی تھیں تو وہ ممالک حضرت عمر کے زمانہ میں فتح ہوئے : (بتر ۷ ستمبر ۲۰۱۹ ) حضرت اقدس کی اس تعبیر کے عین مطابق حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کو ہندوستان سے ہجرت کر نا پڑی اور حضور ۱۳۱ اگست ۱۹۴۷ء کو قلعہ ہند یعنی پاکستان میں تشریف لے آئے.(ب) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک بار فرمایا کہ :- در ایک دفعہ ہمارے والد صاحب نے ایک خواب دیکھا کہ آسمان سے تاج اُترا اور اُنہوں نے فرمایا یہ تاج غلام قادر کے سر پر رکھ دو ( آپ کے بڑے بھائی ، مگر اس

Page 32

کی تعبیر اصل میں ہمارے حق میں تھی جیسا کہ اکثر دفعہ ہو جاتا ہے کہ ایک عزیز کے لئے خواب دیکھو اور وہ دوسرے کے لئے پوری ہو جاتی ہے.اور دیکھو کہ غلام قادر تو وہی ہوتا ہے جو قادر کا غلام اپنے آپ کو ثابت بھی کر دے اور انہیں دنوں میں مجھ کو بھی ایسی ہی خوا میں آتی تھیں.پس میں دل میں سمجھتا تھا کہ یہ تعبیر الٹی کرتے ہیں.اصل میں اس سے یکیں مراد ہوں بستید عبدالقادر جیلانی نے بھی لکھا ہے کہ ایک زمانہ انسان پر ایسا آتا ہے کہ اس کا نام عبد القادر رکھا جاتا ہے یا ر ملفوظات حضرت مسیح موعود جاده (۳) هفتم ۷.بعض خوابوں سے خدا تعالیٰ کے صفات قہر و جلال کا صاف جلوہ نظر آتا ہے اور وہ خالق ارض و سماء کا اقتداری اور خارق عادت نشان ہوتی ہیں حضرت مسیح موعود کے ملفوظات میں اس کی دو نهایت تعجب خیز مثالیں ہمیں ملتی ہیں.فرماتے ہیں : ریملی مثال ، " خدا جب کسی کام کو کروانا ہی چاہتا ہے تو گردن سے پکڑ کر بھی کرا دیتا ہے.اس کے منوانے تھے عجیب عجیب رنگ ہیں.چنانچہ ایک مسلمان بادشاہ کا ذکر ہے کہ اس نے امام موسی رضا کو کسی وجہ سے قید کر دیا ہوا تھا.خدا کی قدرت ایک رات بادشاہ نے اپنے وزیر اعظم

Page 33

۳۲ کو نصف رات کے وقت بلوایا اور نہایت سخت تاکید کی کہ جس حالت میں ہو اسی حالت میں آجاؤ حتی کہ لباس بد لنا بھی تم پر حرام ہے.وزیر حکم پاتے ہی ننگے سر ننگے بدن فورا حاضر ہوئے اور اس جلدی اور گھیرا ہٹ کا باعث دریافت کیا.بادشاہ نے اپنا ایک خواب بیان کیا کہ میں نے خواب دیکھا ہے کہ ایک حبشی آیا اور اس نے آج اسے کی قسم کے ایک ہتھیار سے مجھے ڈرایا اور دھمہ کا یا ہے.اس کی شکل نہایت چہ ہیبت اور خوفناک ہے.اس نے مجھے کہا ہے کہ امام موسیٰ کو ابھی چھوڑ دو ورنہ تمہیں ہلاک کر دوں گا.اور اسے آپ ہزار اشرفی دے کہ جہاں اس کا جی چاہتے رہنے کی اجازت دو.سو تم ابھی جاؤ اور امام موسی رضا کو قید سے رہا کر دو چنانچہ وزیر اعظم قید خانہ گئے اور قبل اس کے کہ وہ اپنا عندیہ ظاہر کرتے امام موسی رضا بولے کہ پہلے میرا خواب سن لو.چنانچہ انہوں نے اپنا خواب یوں بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بشارت دی ہے کہ تم آج ہی قبل اس کے کہ صبح ہو قید سے رہا کئے جاؤ گے.غرض یہ ہیں خدا تعالٰی کے اقتداری نشانات" ر لملفوظات حضرت مسیح موعود علیہ السلام جلد دهم مش ها الناشر الشركة الاسلامیہ راده )

Page 34

٣٣ دوسری مثال پیشیخ نظام الدین کا ذکر ہے کہ ایک دفعہ بادشاہ کا سخت متاب ان پر ہوا اور حکم ہوا کہ ایک ہفتہ تک تم کو سخت سزادی جائے گی.جب وہ دین آیا تو وہ ایک مرید کی ران پر سر رکھ کر سوئے ہوئے تھے.اس مرید کو جب بادشاہ کے حکم کا خیال آیا تو وہ رویا اور اس کے آنسو شیخ پر گرے جس سے شیخ بیدار ہوا اور پوچھا تو کیوں روتا ہے.اس نے اپنا خیال عرض کیا اور کہا کہ آج سزا کا دن ہے شیخ نے کہا کہ تم غم مت کھاؤ ہم کو کوئی سزا نہ ہوگی.میں نے ابھی خواب میں دیکھا ہے کہ ایک بار کھنڈ گائے مجھے مارنے کے واسطے آئی ہے.میں نے اس کے دونوں سینگ پکڑ کر اس کو نیچے گرا دیا ہے.چنانچہ اسی دن بادشاہ سخت بیمار ہوا اور ایسا سخت بیمار ہوا کہ اسی بیماری میں مر گیا.و ملفوظات جلد ۸ مش مجاہد انڈونیشیا مولا نا محمد صادق صاحب کا بیان ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا کی جنگ کے ختم ہونے میں چند ماہ باقی رہ گئے.ایک روز ایک شخص ہمارے ایک احمدی دوست کے پاس آیا اور کہا کہ مولوی محمد صادق صاحب کے متعلق یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ میں وقت استحادی فوجیں سماٹرا یا

Page 35

جاوا کے کسی حصہ پر چڑھ آئیں گی اسی وقت ان کو گرفتار کر لیا جائے گا..........یہ خبر سنتے ہی میں نے جماعت کو تحریک کی کہ وہ ہمیں دن متواتر تہجد کی نماز ادا کریں اور ہر سوموار اور جمعرات کے روزے رکھیں......جب تیسری رات تہجد کی نماز پڑھ کر صبح سے قبل میں تھوڑی دیر کے لئے لیٹ گیا تو مجھے خواب میں بڑے موٹے حروف میں لکھا ہوا دکھائی دیا کہ کتاب دانیال کی پانچویں فصل پڑھو......مغرب کی نماز پڑھ کر میں نے بائیبل کا مذکورہ حوالہ پڑھا جس میں بیل شفر نبی سخت نصر کے متعلق ذکر ہے اور آخر میں لکھا ہے کہ خدا نے اسے ایک خواب دکھایا جس کے متعلق دانیال نبی نے خدا سے پوچھا اور اس کی تعبیر بیان کی.اس خواب کے الفاظ یہ ہیں بل کہ بیلیشفر کی حکومت کا خاتمہ قریب آپہنچا ہے خدا نے اسے تو لا.وہ ہلکی نکلی.اب اسے مٹا کر فارسی حکومت کو اس کی جگہ قائم کر دیا جائے گا.میں نے یہ خواب بعض ہندو اور سکھ دوستوں کے سامنے بھی بیان کیا اور بعض چیده چیده احمدی دوستوں کو بھی بتایا.اس کے بعد خدا تعالیٰ نے حالات کو ایسا پلٹا دیا کہ چند ماہ میں ہی حکومت جاپان تباہ ہو گئی.در اصل جاپانی حکومت

Page 36

۳۵ نے کم در اگست ۱۹۴۵ ء ہی کو شکست مان لی تھی مگر اس نے سماٹرا اور جاوا میں ۲۲ اگست کو یہ شائع کیا کہ ہمارے بادشاہ نے رعایا پر شفقت کی نظر کرتے ہوئے انگریز اور امریکہ سے صلح کر لی ہے.جس دن یہ پمفلٹ شائع ہوا اسی دن میں سردار جو گند رسنگھ صاحب ہری برادر ز پاڈنگ کی دکان پر گیا وہاں ایک عالم حسن فواد بھی تھے انہوں نے مجھ سے مخاطب ہو کہ کہا " مبارک ہو" میں نے کہا خیر مبارک" مگر بتائیے تو سہی یہ مبارک کیسی ؟ انہوں نے کہا آپ کے متعلق فیصلہ ہو چکا تھا کہ آپ کو ۲۳.۲۴ اگست ۱۹۳۵ ء کی رات کو سزائے موت دے دی جائے مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بچا لیا کیونکہ بلیک لیٹ میں آپ کا نام بھی درج ہے.در یویو آف ریلیجنزار دو جنوری ۶۷۶۳ هشتم - عالم رؤیا کے تواردات و عجائبات میں ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ کشف و الہام کی طرح خواہیں بھی مشترک ہوتی ہیں.حضرت مسیح موعود کے عہد مبارک میں اس کی کئی مثالیں ہمیں ملتی ہیں.اخبار الحکم ۲۴ اگست سوار منہ میں لکھا ہے کہ صبح نماز سے پہلے حضور نے دیکھا کہ ایک بڑا ستا را ٹوٹا ہے.اسی روز حضرت سیدہ خواب مبارکہ بیگم صاحبہ کو بھی خواب آیا کہ آسمان پرستار سے ٹوٹتے

Page 37

ہیں.(تذکرہ طبع سوم م ، اسی طرح بدر ۲۷ ر ا پریل شار مرا پر لکھا ہے یہ رڈیا میں دیکھا ایک سفید کپڑا ہے اس پر کسی نے ایک انگشتری رکھ دی ہے.اس کے بعد الہامات ذیل ہوئے فتح نمایاں، ہماری فتح صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ، إني مع الافواج أتيك بغتة " خدا تعالیٰ ہمیشہ انبیاء کی امداد فرشتوں کے ذریعہ سے کہتا ہے جو لوگوں میں نیکی کی ترغیب پیدا کرتے ہیں اور حق کی طرف راہ دکھاتے ہیں.اسی شب صاحبزادہ میاں محمود احمد صاحب نے خواب میں دیکھا تھا کہ حضرت كو إني مع الافواج أتيك بغتة العام ہوا ہے.صبح اُٹھ کر ذکر کیا تو معلوم ہوا بے شک یہ الہام ہوا ہے.تذکره طبع سوم ۵۴۳ ) - حضرت مصلح موعود نے تفسیر کبیر سورة زلزال مش ۴۲ پر یہ واقعہ بڑی شرح وبسط سے تحریمہ فرمایا ہے جس سے خدا تعالے پر زندہ ایمان اور اس کی صفت تکلم پر زندہ یقین پیدا ہوتا ہے.حضرت مسیح موعود کی تاکیدی نصیحت بالآخر یہ بتانا از بس ضروری ہے کہ سید نا حضرت مسیح موعود

Page 38

۳۷ وجہدی معہود علیہ السلام نے اپنی تحریرات اور ملفوظات میں نہایت کثرت ، تواتر اور زور کے ساتھ جماعت احمدیہ کو نصیحت فرمائی ہے کہ محض خوا میں کچھ چیز نہیں جب تک کہ انسان خدا کی نگاہ میں پورے تو قل ، عاجزی اور نیستی کے ساتھ اس میں فنا ہو کہ دوبارہ زندگی 2 حاصل کرلے.چنانچہ حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں :- جب تک کہ کسی انسان کو پوری مقدار معرفت کی اپنی کیفیت اور کثرت کے ساتھ حاصل نہ ہو تب تک یہ خواہیں کچھ شئی نہیں...خوابوں پر ناز نہ کر و خصوصا ایسی حالت میں کہ حدیث میں اضغات اسلام اور حدیث النفس کا ذکر موجود ہے یہ کوئی چیز نہیں.......جب تک انسان محض خدا کا نہ ہو جائے یہ کچھ بھی چیز نہیں" (ملفوظات جلد 9 من ؟ وفر مایا :- ہماری جماعت کے آدمیوں کو چاہیئے کہ ایسی باتوں سے دل ٹالیں.قیامت کے دن خدا تعالے اُن سے یہ نہیں پوچھے گا کہ تم کو کسی قدر الہام ہوئے تھے یا کتنی خوا ہیں آئی تھیں بلکہ عمل صالح کے متعلق سوال ہو گا کہ کسی قادریہ نیک عمل تم نے کئے ہیں.الہام وحی تو خدا کا فعل ہے کوئی انسانی عمل نہیں.خدا تعالے کے فعل پر اپنا فخر جاننا اور خوش ہوتا جاہل کا کام ہے.(ملفوظات جلد ۹۳) ۹۴-۹۳

Page 39

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے حقیق.الرویا" کے آخر میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس نصیحت کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے :." جب تک کسی کو مکالمہ کا خاص درجہ حاصل نہ ہو اور وه خاص درجہ محدثیت و صدیقیت یا ماموریت و نبوت کا درجہ ہے اس وقت تک خطرہ ہے کہ ایسا شخص خوابوں اور الہاموں پر فخر کر کے عجب کی مرض میں گرفتار ہو جائے اور اس طرح بجائے ترقی کے الہام اسے اسفل السافلین میں گرانے کا موجب ہو جا دیں " رحقيقه الرؤيا طبع اول منه ) ۲۸ اپریل انشاء کا ذکر ہے کہ ایک نوجوان حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے کچھ رویا اور الہامات بنائے جب وہ سنا چکا تو حضور نے فرمایا :- میں تمہیں نصیحت کے طور پر کہتا ہوں اسے خوب یاد رکھو کہ ان خوابوں اور الہامات پر ہی نہ رہو بلکہ اعمال صالحہ میں لگے رہو.بہت سے الہامات اور خواب سنیر و پھل کی طرح ہوتے ہیں جو کچھ دنوں کے بعد گر جاتے ہیں اور پھر کچھ باقی نہیں رہتا ہے......بلعم کتنا بڑا آدمی تھا مستجاب الدعوات تھا.اس کو بھی الہام ہوتا تھا لیکن انجام کیسا

Page 40

۳۹ خراب ہوا.اللہ تعالیٰ اُسے کتے کی مثال دیتا ہے اس لئے انجام کے نیک ہونے کے لئے مجاہدہ اور دُعا کرنی چاہیے.اور ہر وقت ارزان ترساں رہنا چاہئیے.....مومن کی صحیح رویا کی تعبیر یہی ہے کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ سچا تعلق ہو.اس کے اوامر و نواہی اور وصایا میں پورا اتر سے اور ہر مصیبت و ابتدا میں صادق مخلص ثابت المفوظات جلد ۴۳ ، ۴۳۶۰) ہو مبارک ہے وہ شخص جو ان پاک باتوں پر عمل پیرا ہوتا ہے جو خدا نے بنائیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فرزند جلیل کے مبارک ہونٹوں سے نکلیں !!! -

Page 40