Gul

Gul

گل

تعلیمی و تربیتی نصاب سات سے دس سال کیلئے
Author: Other Authors

Language: UR

UR
بچوں کے لئے

یہ دس سال کے بچوں کا تعلیمی و تربیتی نصاب ہے۔ قرآن کریم کے پہلے پارے کے پہلے نصف حصے کے حضرت علامہ میر محمد اسحاق صاحب ؓ کے ترجمہ کی شمولیت سے اس کتاب کی قدر و افادیت میں بیش بہا اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اس طرح احمدی ماؤں کو یہ حصہ بچوں کو یاد کروانے میں آسانی ہوجائے گی۔ یہ کتاب بچوں میں دینی معلومات اور مذہب سے دلچسپی پڑھانے والی ہے ، آنحضرت ﷺ کی سیرت بہت پیارے اور دلچسپ انداز میں لکھی گئی ہے۔


Book Content

Page 1

کُل تعلیمی وتربیتی نصاب سات سے دس سال کیلئے

Page 2

تعلیمی و تربیتی نصاب سات سے دس سال کی عمر کے احمدی بچوں کیلئے

Page 3

اچھی ماؤں کی نگرانی میں پرورش پانے والے بچے نہ صرف دن رات اپنی ماں کے نیک اعمال کے نظارے دیکھتے ہیں بلکہ جس طرح وہ اپنی ماں کے اعمال کو دیکھتے ہیں اسی طرح اُن کی ماں بھی شب و روز اُن کے اعمال کو دیکھتی ہے اور ہر خلاف اخلاق بات اور ہر خلاف شریعت حرکت پر اُن کو ٹوکتی اور شفقت و محبت کے الفاظ میں انہیں نصیحت کرتی رہتی ہے.ماں کا یہ فعل جو اس کی اولاد کے لئے ایک دلکش وشیریں اوہ ہوتا ہے.اور ماں کا یہ قول جو اُس کے بچوں کے کانوں میں شہد اور تریاق کے ارے بن کر اُترتا چلا جاتا ہے.اُن کے گوشت پوست اور ہڈیوں تک میں سرایت کر لے اور اُن کے خون کا حصہ بن کر انہیں گویا ایک نیا جنم دے دیتا ہے.کاش دنیا اس نات کو سمجھ لے.قوموں کے لیڈر اس نکتہ کو سمجھ لیں.خاندانوں کے بانی اس نکتہ کو سمجھ لیں.گھر کا آقا اس نکتہ کو سمجھ لے.بچوں کی ماں اس نکتہ کو سمجھ لے.اور کاش بچے ہی ان مان لو مجھ لیں کہ اولاد کی تربیت کا بہترین آلہ ماں کی گود ہے.پس اے احمدیت کی فضائیں سانس لینے والی بہنو اور بیلیو! اگر قوم کو تباہی کے گڑھے سے بچا کر قی کی شاہراہ کی طرف لے جاتا ہے تو سنو اور یا درکھو کہ اس نسخہ سے بڑھ کر کوئی نسخہ اں اب اپنی کو دوں کو نیکی کا گہوارہ بناؤ اپنی گوروں میں دو جو ہر پیدا کرو جو بدی مٹاتا اور نیلی کو پروان چڑھاتا ہے.جو شیطان کو دُور بھگا تا اور انسان کو رحمن کی طرف اچھی مائیں از حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد ( احمدی بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے )

Page 4

درا لقدس PK/9767 يمين المدة الرحمين الرحم ، من فحصل على رسوله الكرين کھوالہ عبدا کے فضل اور رحم کے ساتھ امیر پیاری کرد آیا سلیمه میرسانه السام عليك التة الحدود بر امام بانت الان العامين 诹 آپ کا خط موصول بعد بچوں کے نئے کتب کا پرواگرام بہت لیا ہے.بڑالسند آیا ہے اور دل کی گہرائوں کے دی نکلی ہے.اشتہ نہ کیا اس ساعی با اجر ان مثبت نتائج بر آمد ہوں سب لکھے اس کام نے دیوال کو خاص طور پر میری طرف مر محبت براکم رہی ، تالیا آپ کے ساتھ پھر تجربه سالمیہ پر ملبہ حمد ختنہ کرائی خلفي الرابع

Page 5

طاہرہ صدیقه ناصر یگر نیست خلیفه ایه الثالث 12/5/1362 1989 تحدة ولن على رسوله حكريه وعلى عند الشيخ الوقود فکریچه محترمه احتر البادهای نامر صاحبه با السلام علیکم دور ماند و بر کاشته آپکا خطہ اور کتاب " غنچه، ملی.جزاکم اللہ بہت خوب صورت کوشش ہے اور محنت اور محبت سے تیار کی گئی ھے.میں نے مشروع سے لیکر آخر تک پڑھی ھے : بچوں کی معلومات اور مذہب میں دلچسپی بڑھانے والی ھے.آنحضرت ۳ کی سیرت بہت پیارے اور دلچسپ انداز میں لکھی ھے.باوجود پر واقعہ کو جاننے کے پڑھنے موٹے بہت لطف آیا اس سلسلے کی پہلی کتاب" کو نیل" (غالبا) کو بڑھو کر اور اب اس کو پڑھ کر تیرے دل ہیں اس بات کی شکرت سے خواہش پیدا ہوئی کہ آپکی اس محنت سے زیادہ سے زیادہ احمدی بجے فائدہ اُٹھا سکیں.اور ممالک اگر نہ سہی تو کم از کم پاکستان مینی منی سب مجھے فائدہ اللہ ہیں تو بہت اچھا ھو.اکثر انعالی آپکی اس کوشش کو قبول فرمائے اور اس کو پھیلانے اور نما فقط فائدہ اٹھائے جانے کے سامان پیدا فرمائے.آمین اللہ تعالٰی آپ کے ساتھ ہو اور اپنے فضلوں سے نوازتے ہوئے زیادہ سے زیادہ دینی خدمات کی توفیق کے مطار فرماتے سب ممرات کو میرا محبت بھرا سلام رہی.واسم خانی نو طاہرہ صدیقی با گر

Page 6

5 بسم اللہ الرحمن الرحیم رووئي عبودية المسيح المركوز که محمودی و نصلی علی رحول بگیریم مگر به حمد و صاحبه لحبه اما و اشیا کراچی - اسلام علیکه در حمته الله و برک اشتر میں نے احمدی بچوں کے لئے تعلیمی اور تربیتی نصاب نیام کو مثل "دیکھا.اللہ تعالٰی علیہ الا اللہ.ضلع کرائی کی اس کوشش کے لئے ان کے بہترین ہزارے.انہوں نے ایک بڑی اہم ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بڑا احسنی قدم اٹھا یا ہے.مجھے یقین ہے کہ حمیر کے بچوں کی خوش نصیب مانیں ضرور اس سے پورا پورا فائدہ الثانی کی.اور اسے اپنے بچوں کے ذہن اور ماحول کے یہ نظر رکھ کر مناسب رنگ میں کیوں کہ پیش کریں گی.میں بیرز در سفارش کرتی ہوں.کہ مائیں اس نصاب کو کیوں اور ماؤں کے لئے زیادہ مفید بنانے کے لئے اپنے دلچسپ تجربات اور مفید مشوروں سے ضرور نوازیں.تاکہ اگر ایڈیشن زیادہ مفید فرنگ میں تیار کیا جاسکے.یاد رکھیں تربیت از یاد میں دعاؤں کو خاصی اہمیت ہے.اس سے خود آپکی تربیت نفس بھی ہوگی.اتنا تعالی ایکی دعاؤں اور معنی کو متولی فرمائے.آمین یا رب العالمین - لم محتاج دعا محمودہ بیگم ڈپٹی ایجو کیشنل ایڈوائیزر (ریٹائرڈ) مرکزی وزارت تعلیم، حکومت پاکستان

Page 7

6 پیش لفظ خدا کے فضل وکرم کے ساتھ " کونپل" اور " غنچہ" کے بعد احمدی بچوں کے نصاب کے سلسلہ کا تیسرا حصہ پیش کیا جا رہا ہے م دس سال کے بچوں کا تعلیمی وتربیتی نصاب ہے.قرآن پاک کے پہلے پارے کے پہلے نصف حصے کے حضرت علامہ میر محمد اسحاق صاحب (خدا تعالیٰ اُن کو جنت کی اعلیٰ ترین نعماء سے نوازے) کے ترجمے کی شمولیت سے کتاب کی قدر و قیمت میں بیش بہا اضافہ ہو گیا ہے.اس سے ماؤں کو یاد کرانے میں آسانی ہوگی.إنشاء اللہ مستقبل کے معماروں کے ذہنوں کو دینی علوم سے منور کرنے کے لئے یہ سلسلہ نصاب شعبہ اصلاح و ارشاد اور شعبہ اشاعت کی مشترکہ پیش کش ہے.

Page 8

7

Page 9

صفحہ 9-- 15 25 26 31 44.50- 58- 60.66.72 76.82 89 8 مضمون مندرجات نمبر شمار 1 2 توحید رسالت قصیده 3 قرآن مجید 5 نماز پہلے بارہ کا نصف اول مع ترجمہ نماز جمعہ خلفائے راشدین.حضرت ابو بکر صدیق حضرت عمر فاروق احمدیت حضرت خاتم النبین.ظہور امام مہدی.احادیث حصده هم حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے تین الہام اور چند کتابوں کے نام -- 90 91 06 7 8 00 9 10 11

Page 10

9 توحید بچہ : اللہ تعالی کے متعلق آپ نے بہت سی باتیں بتائی ہیں.یہ تو پتہ چل گیا کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے.مگر کیوں پیدا کیا ہے؟ ماں :.ہے تو سوچنے کی بات.میں تو نہیں بتا سکتی.آپ کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا یہ وہی بتا سکتا ہے.اُسی سے پوچھنا چاہیئے.بچہ : مگر وہ ہے کہاں ہمیں علم ہو کہ وہ کہاں ہے.جب ہی تو اُس سے پوچھ سکتے ہیں.وغیرہ.ماں :.باقی چیزوں کا علم کیسے ہوتا ہے؟ بچہ : کچھ تو ہمیں نظر آجاتی ہیں.مثلاً پھول ، میز، کتاب، پھل ماں :.اور کچھ ہمیں نظر نہیں آتیں.مثلاً ہوا ، خوشبو، روشنی وغیرہ.بچہ :.مگر اللہ تعالیٰ ہے کہاں؟ ماں :.جب میں کچن میں کام کر رہی ہوتی ہوں.آپ اپنے کمرے سے مجھے بلاتے ہیں میں کہتی ہوں جی بیٹا.تو آپ کو پتا لگ جاتا ہے کہ امی کچن میں ہے.آپ کو اس لئے پکارنا پڑتا ہے کہ میں آپ سے کچھ فاصلے پر ہوتی ہوں.مگر خُدا تعالیٰ کو تو ہم دل میں بھی پکار سکتے ہیں.کیونکہ وہ ہر جگہ ہے.اور ہمارے دل کی بات بھی سُنتا ہے بچہ : تو کیا اگر میں اللہ تعالیٰ کو پکاروں گا.تو اللہ تعالیٰ میری آواز سنے گا

Page 11

10 ماں :.قرآن میں لکھا ہے کہ جب میرے بندے مجھے پکارتے ہیں تو میں اُن کی پکار سنتا ہوں.اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی ہمارے بہت قریب ہے.ہر جگہ ہے مجھے تو آپ کے پاس آنے میں کچھ وقت لگے گا مگر خدا کو مدد کے لئے پکاریں گے تو خدا تعالیٰ اُسی وقت مدد کرتا ہے.بچہ : اللہ تعالی سب کی مدد کرتا ہے ماں : اللہ تعالیٰ بہت محبت کرنے والا ہے.بہت پیار کرنے والا ہے.وہ دعاؤں کو سنتا ہے.پکار کو سُنتا ہے اور بڑی اچھی بات یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ جو میری تلاش میں نکلتا ہے.اس کو میں اپنی طرف آنے کے راستے خود بتا تا ہوں.بچہ :.کیا وہ بچوں کو بھی بتاتا ہے؟ ماں :.بالکل ہمارا کام ہے کہ ہم دعا کریں.اور خُدا سے پوچھیں کہ وہ کہاں ہے.خدا تعالیٰ کہتا ہے.اے میرے بندو تم بلاؤ تو سہی میں تمہارے پاس ہوں.اور تمہاری پکار کا جواب دوں گا.چنانچہ قرآن کریم سے ہمیں پتا لگا ہے کہ خدا بچوں سے بھی پیار کرتا ہے.اور بوڑھوں سے بھی.کالوں سے بھی پیار کرتا ہے.اور گوروں سے بھی.یہ معلوم کرنے کے لئے کہ اللہ تعالے کہاں ہے اللہ تعالیٰ سے پوچھنے کی عادت ڈالئے.اگر چھوٹے ہوتے ہوئے بچپن ہی سے کسی چھوٹی بڑی مشکل یا مصیبت کے وقت خدا کو پکاریں.مثلا کسی کی پنسل بھی گم ہو جائے.اور وہ پیار سے اور یقین سے دُعا کرے کہ اے میرے خدا مجھے تو کوئی طاقت نہیں.مجھے تو پنسل کا بھی پتا نہیں کہاں ہے تو میری مدد فرما پھر وہ دیکھے گا کہ اللہ تعالٰی اس کی مدد فرماتا ہے.وہ حیران ہو جائے گا کہ خدا تعالیٰ کتنا

Page 12

11 پیار کرنے والا ہے.چھوٹے چھوٹے بچوں سے بھی پیار کرتا ہے.( خطاب حضرت خلیفہ اسیح الرابع ۲۲ ستمبر ۱۳) بچہ :.ہم بچے خدا تعالی کو کیسے یاد کر سکتے ہیں.ماں :.سب سے پہلے تو نماز ہے.نماز ساری کی ساری دعا ہے اور خُدا کی یاد ہے.پھر دعائیں ہیں.آپ دعا پڑھیں.اور جب بھی کوئی بھی چیز ملے.خدا تعالی کا شکر ادا کریں.الحمد للہ کہیں.اور ہر چیز کو دیکھیں کہ آپ تک کیسے پہنچی.کس کس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کا انتظام کیا اور یہ کہ خُدا تعالٰی کیا کیا کر سکتا ہے، جاننے کی کوشش کریں.اور یہ کہ جب بھی کوئی کام کریں.پہلے سوچ لیں کہ اُس سے خُدا تعالیٰ خوش ہوگا یا نہیں.بچہ : ہمیں کیسے معلوم ہو کہ خدا تعالیٰ کیا کیا کر سکتا ہے ماں : یہ جاننا تو انسان کے بس کی بات نہیں.آپ ایک سیاہی کی دوات سے کتنا عرصہ لکھتے رہتے ہیں ختم نہیں ہوتی.اگر پانی کے اس جتنی سیاہی کی دوات ہو تو کتنا لکھا جاسکتا ہے.اللہ تعالیٰ کہتا ہے جتنے دریا سمندر ہیں جتنا دنیا میں پانی ہے.سب سیاہی بن جائے.اور جتنے پودے پیٹر میں کاٹ کاٹ کر قلمیں بنالیں.اور اللہ تعالیٰ کی خوبیاں ، جو کام وہ کر سکتا ہے اور اُس کی تعریف لکھیں تو بھی نہیں لکھی جاسکتی بچہ : اللہ تعالی کی خوبیاں بتا ئیں.ماں :.اللہ پاک کی خوبیاں صفات کہلاتی ہیں.اور صفات گنی نہیں جاسکتیں.اللہ پاک کے نام قرآن شریف میں آئے ہیں.اُن ناموں کو اسمائے الہی کہتے ہیں.اسمائے الہی زبانی یاد کرنے سے بڑا ثواب ملتا ہے اللہ تعالی سے جو چیز مانگنی ہو اس کے نام کے ساتھ مانگیں.جیسے حفاظت کی ضرورت ہو کوئی

Page 13

12 " خوف ہو تو یا حفیظ کہیں علم حاصل کرنے کی دعا کرنا ہو تو اے علیم خدا مجھے علم سکھا.اس کے علاوہ ان خوبیوں کو انسان اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرے.جیسے خدا اعلیم ہے.بندے علم سیکھنے کی کوشش کریں اور دوسروں کو سکھا ئیں.میں آپ کو اللہ تعالیٰ کی کچھ صفات سکھاتی ہوں.☆ الملك سب سے بڑا بادشاہ دونوں جہانوں کا مالک.سب لوگ اس کے محتاج ہیں.اس کے اوپر کوئی حاکم نہیں.صرف وہی دے سکتا.اس لئے صرف اُسی سے مانگنا چاہیئے.☆ القدوس سب سے زیادہ پاک جس میں کسی قسم کی کمی کا خیال بھی نہ آئے.اُس کے ماننے والے بھی کوشش کریں کہ کسی قسم کی برائی اُن میں پیدا نہ ہو.سوچیں بھی اچھی بات.کریں بھی اچھی بات.فرشتوں کی طرح پاک ہو جائیں.☆ السلام سب سے زیادہ سلامت اور سلامتی دینے والا جس سے نفع اور ہی نفع پہنچے اس لئے انسان بھی ایک دوسرے کے لئے سلامتی والے بنے کی کوشش کریں.ہ المُومِن امن دینے والا.اس دنیا میں بھی امن دینے والا.اور آخرت میں بھی امن دینے والا.انسان بھی دوسروں کو اپنی اور غیروں کی برائی سے امن دینے والے بنیں

Page 14

13 محمد العزيز غالب آنے والا.جو چاہے کر سکنے والا.جس پر کوئی اور غلبہ نہ پاسکے جب ہمارا خُدا غالب آنے والا خدا ہے.تو صرف اُسی سے اپنے لئے علم و عمل، خدا کی پہچان ، اور دنیاوی ضروریات طلب کریں کسی اور کے آگے ہاتھ نہ پھیلا ئیں.☆ الْجَبَّارُ زبردست، بگڑے ہوئے کام بنانے والا ، اتنی بلندشان والا ، کہ اُس کی شان کو سمجھنا عقل کے بس کی بات نہ ہو.انسان اپنی برائی کی باتوں پر زبردستی قابو پائے اور اپنے اعمال کو بہتر بنائے.حمير المتكبر بڑائی والا بزرگ.اس بات سے بے نیاز کہ کوئی اس کی قدر معلوم کرے.انسان کا خُدا اُسے سکھاتا ہے کہ خدا سے رشتہ جوڑ کر دنیا کی شان و شوکت والے بے حقیقت لگتے ہیں.☆ الخَالِق بنانے والا.اپنی مخلوق کو اپنی حکمت اور اندازوں کے مطابق بنانے والا.چاند ، سورج، زمین ایک رفتار سے چلتے ہیں.ان کی حرکت کو خاص اندازے سے بنایا ہے.الباری پیدا کرنے والا.سب سامان اس کا ہے.بنانے والا وہ ہے.جب اس کا حکم ہوتا ہے.تو کوئی پیدا ہوتا ہے.اس لئے اپنی سب ضروریات اسی سے بیان کریں.تعویز گنڈے، پیر، فقیر ٹونے ، کچھ نہیں دے

Page 15

14 ' الْمُصَوَّر صورت بنانے والا.خاص شکل دینے والا.ہر چیز کو خدا تعالی خاص شکل میں پیدا کرتا ہے.اس لئے کسی کے عیب کا مزاق نہیں اُڑانا چاہیئے اسکا کام بے عیب ہوتا ہے.انسانی کمزوریاں عیوب میں بدل جاتی نوٹ :.بچوں کو اسمائے الہی یاد کرا دیجئے.اسماء کا مفہوم آگے لکھ دیا گیا ہے.اس سے مدد لے کر اپنی زبان میں اپنے انداز میں باتوں باتوں میں سمجھاتی رہیئے.اس طرح بچے کے دل میں خدا تعالی کی ہستی پیار بڑھے گا.( انشاء اللہ العزیز)

Page 16

15 رسالت ماں :.ہم نے اپنے پیارے آقا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی بابرکت زندگی کے متعلق کچھ باتیں کی تھیں وہ آپ کو یاد ہوں گی اور آپ اس جان سے زیادہ پیارے وجود کے متعلق اور بہت کچھ جانا چاہتے ہوں گے.ہم پہلے سکھی ہوئی باتوں کو ہرا کر اے واقعات کا ذکر کریں گے.آپ کو یاد ہوگا کہ پیارے آقا کہاں پیدا ہوئے تھے.بچہ : مکہ میں.اُن کے ابو کا نام حضرت عبداللہ اور امی کا نام حضرت آمنہ تھا.سے تھا ماں :.تاریخ اور وقت بھی بتائیے.وقت تو بہت صبح کا تھا اور تاریخ تھی.ماں : 124 اپریل 571 عیسوی، اچھا آپ کا تعلق کسی خاندان بچہ : قریش کے ایک خاندان بنو ہاشم سے.ہمارے آقا کے پردادا کا نام ہاشم تھا.پیش آیا تھا ماں : ہمارے آقا کی پیدائش سے پہلے عرب میں کیا خاص واقعہ بچہ :.اصحاب فیل والا.جب ہاتھی والے اللہ میاں کے گھر کو گرانے آتے تھے مکر اللہ میاں نے اپنے گھر کی حفاظت کی ان کی فوج میں بیماری پھوٹ پائی اور و د تباہ ہو گئے.

Page 17

16 ماں :.پیارے آقا کے دادا اور چچا کا نام بھی بتائیے؟ بچہ : دادا کا نام عبد المطلب اور چچا کا نام ابو طالب تھا.آپ کے ابو آپ کی پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو گئے تھے.ماں :.آپ کا نام کس نے رکھا تھا؟ بچہ :.آپ کا نام آپ کے دادا نے رکھا.آپ کے دادا چاہتے تھے کہ آپ کا پوتا بڑا ہو کر بہت بڑا اور اچھا آدمی بنے.اس لئے انہوں نے پیارے آقا کا نام محمد یعنی بہت تعریف کے قابل رکھا.ماں :.آپ کو کس نے دودھ پلایا تھا.اور آپ کے دودھ شریک بھائی کا نام کیا تھا؟ بچہ : آپ کو دائی حلیمہ نے دودھ پلایا تھا.اور آپ کے دودھ شریک بھائی کا نام عبداللہ تھا جس سے آپ کھیلا کرتے تھے.آپ دائی حلیمہ کے پاس چار سال تک رہے.ماں - آپ اپنی امی حضرت آمنہ کی ساتھ کتنا عرصہ رہ سکے؟ :.بچہ :.صرف دو سال پھر آپ کی امی فوت ہو گئیں.اُس وقت آپ تصرف چھ سال کے تھے.ماں : آپ کی امی کا انتقال ابواء کے مقام پر ہوا پھر آپ اپنے دادا جان کے پاس آگئے.وہاں کتنا عرصہ رہے؟ بچہ : دادا جان کے پاس بھی دو سال رہے پھر آپ کے دادا بھی فوت ہو گئے تو آپ اپنے چا ابو طالب کے پاس رہنے لگے.

Page 18

17 ماں :.آپ کے اور بھی چچا تھے مگر آپ کے ابو حضرت عبداللہ اور حضرت ابو طالب کی امی ایک ہی تھیں اس خیال سے آپ کے دادا نے سوچا کہ حضرت ابوطالب بچے کو زیادہ پیار سے رکھیں گے.آپ کے دادا جان نے آپ کے چا کو بلا کر نصیحت بھی کی تھی کہ اس چاند جیسے بچے کو بہت پیار سے رکھنا.کیا ابو طالب نے پھر آپ کو پیار سے رکھا؟ ماں :.اپنے بچوں سے زیادہ پیار کیا.حتی کہ جب ایک دفعہ سفر پر جارہے تھے تو پیارے آقا کی خواہش پر اُن کو ساتھ لے گئے.یہ شام کا سفر تھا.ای سفر کا وہ واقعہ ہے کی بحیرہ راہب نے آپ کو دیکھ کر پہچان لیا کہ یہ بچہ بڑا ہو کر اللہ کا نبی بنے گا.اُس وقت آپ بارہ سال کے تھے.بچہ :.اُس زمانے میں عرب کے لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے.آپ کے دادا اور چچا بھی بتوں کی پوجا کرتے ہوں گے اور آپ ساتھ جاتے ہوں گے؟ ماں :.آپ نے مجھے ایک واقعہ یاد دلا دیا.ہمارے آقا نے کبھی بتوں کی پوجا نہیں کی.ملکہ میں ایک بہت ہوتا تھا ہوا نہ اُس کا نام تھا.ہر سال اُس بت کا ایک دن مناتے تھے.سارے مکہ سے لوگ جمع ہوتے اور اُس کی عبادت کرتے.ہمارے آقا کا خاندان مکہ کے سرداروں کا خاندان تھا سب بڑھ چڑھ کر شوق سے ہوانہ بہت کا سالانہ دن مناتے.ایک دفعہ سب تیاریاں کر رہے تھے.اتنے میں کسی کو خیال آیا کہ محمد کہاں ہیں ادھر ادھر دیکھا تو آپ ایک طرف چپ چاپ بیٹھے کچھ سوچ رہے تھے.آپ سے کہا گیا آج اتنا بڑا کام ہو رہا ہے آپ نہیں جائیں گے جو ایسے چپ چاپ ایک طرف بیٹھے ہیں.آپ نے صاف انکار کر دیا میں نہیں جاؤں گا.گھر کے سب لوگ منانے لگے.

Page 19

18 پھوپھیاں آئیں، چا آئے کہ آپ بھی چلیں سب انتظار کر رہے ہیں.جب آپ کسی کی بات مان کر بُت کے پاس جانے پر راضی نہ ہوئے تو آپ کے چچا حضرت ابو طالب آئے اور بڑے پیار سے سمجھایا کہ بت کی پوجا کرنی چاہئیے.آپ ابھی نو عمر تھے مگر چچا سے بڑے ادب سے کہا چچا جان میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا.اس لئے نہ میں بہت کی سالانہ پوجا کی تقریب میں جاؤں گا اور نہ ہی اس موقع پر پکا ہوا کھانا کھاؤں گا.آپ کے چچا نے دیکھا کہ محمد نہیں مانیں گے تو سب کو کہہ دیا کہ جس میں اس کی خوشی ہے اسے کرنے دو اور اسے بلا بلا کر پریشان نہ کرو.بچہ : خدا تعالیٰ کی شان ہے کہ اُس نے پیارے آقا کو بچپن کی نا سمجھ عمر میں بھی بت پرستی سے بچالیا.ماں : آپ غلط کام میں بچپن ہی سے شریک نہ ہوتے تھے بچپن کی عادتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ شروع سے بہت بہادر اور ذہین بچے تھے.جب آپ پندرہ سولہ سال کے تھے تو عرب میں ایک جنگ لڑی گئی اس کا نام حرب فجار تھا.آپ نے جنگ میں حصہ تو نہیں لیا اپنے چچاؤں کو بڑھ بڑھ کر تیر پکڑاتے رہے.خُدا تعالیٰ نے آپ کو بچپن میں بُرے کاموں سے روکے رکھا.اور نیک کام کروائے آپ ابھی چھوٹے تھے خانہ کعبہ کی مرمت کا کام ہو رہا تھا.آپ کو بھی پتھر اٹھا اُٹھا کر دینے کا موقع ملا.ایک دن کیا ہوا آپ پتھر اٹھا اٹھا کر دے رہے تھے تو آپ کا تہہ بندا ٹک رہا تھا آپ کے چا حضرت عباس نے آپ کا تہہ بند اونچا کر دیا.آپ کی پنڈلی کو ہوا لگی تو اس خیال سے کہ آپکی پنڈلی تنگی ہو رہی ہے اتنی شرم آئی کہ بے ہوش ہو گئے جب آپ کو ہوش آیا تو آپ

Page 20

19 کہہ رہے تھے میرا تہہ بند میرا تہہ بند.بچہ : آپ بچپن میں تو بکریاں چراتے تھے اور پھر بڑے ہو کر عرب کے دوسرے لڑکوں کی طرح تیراندازی، گھڑ سواری ، تیرا کی اور دوسرے کھیل کھیلے.بڑے ہو کر آپ کا پیشہ کیا تھا.ماں :.آپ نے اپنے بچا ابو طالب کی اجازت سے تجارت شروع کی.تجارت اس طرح شروع کی کہ دوسروں کا سامان لے کر دوسرے شہروں میں بیچ آتے اور اپنے کام کی محنت وصول کر لیتے.تجارت میں آپ نے سچائی ، امانت داری اور دیانت سے کام کیا.سب لوگ آپ کو امین کہنے لگے.مالدار لوگ پسند کرتے کہ آپ ہی اُن کا مال لے کر جائیں.کیونکہ آپ جھوٹ نہیں بولتے تھے اور دھوکہ نہیں دیتے تھے.ان سامان بھیجنے والوں میں ایک مال دار عورت حضرت خدیجہ تھیں.حضرت خدیجہ نے اپنے مال کے ساتھ اپنے ایک نوکر کو بھی بھیجا.کچھ تو آنحضرت پہلے ہی امین مشہور تھے.کچھ اس ملازم نے آکر بہت تعریف کی.آپ کی عمر پچیس سال تھی.آپ صحت مند خوبصورت اور اچھی عادتوں والے نوجوان تھے مکہ کے سب لوگ آپ کی بہت عزت کرتے تھے.حضرت خدیجہ جو ایک سمجھ دار مالدار خاتون تھیں.آپ کی خوبیوں سے بہت متاثر ہوئیں.اور آپ کو شادی کا پیغام بھیجا جو آپ نے مان لیا اور اس طرح ہمارے پیارے آقا کی شادی بڑی سادگی سے ہوگئی.بچہ :.آپ تو اپنے چا کے گھر رہتے تھے شادی کے بعد دلہن کہاں لائے ہوں گے؟ ماں : ہمارے آقا کا اپنا تو کوئی گھر نہیں تھا.حضرت خدیجہ کے -

Page 21

20 پاس مکان تھے.آپ حضرت خدیجہ کی خواہش پر حضرت ابوطالب کی اجازت سے ان کے مکان پر رہنے لگے.بچہ :.اب ہمارے آقا کو اپنا الگ مکان مل گیا.ماں :.صرف مکان ہی نہیں حضرت خدیجہ بہت عزت اور پیار کرنے والی عورت تھیں.آپ نے ہمارے آقا کی خوبیاں دیکھیں تو سمجھ گئیں کہ آپ بہت اعلیٰ شخصیت کے مالک ہیں اپنا سارا مال سارے مکان سارے غلام سب کچھ ہمارے آقا کو دے دیا.بچہ : پھر تو آپ بہت امیر ہو گئے ہوں گے.- ماں :.بہت امیر ہو گئے مگر جانتے ہو آپ نے اس دولت کا کیا کیا.ساری دولت، سارا مال غریبوں میں بانٹ دیا.سارے غلام آزاد کر دیے اب جو گھر بنا اُس میں حضرت خدیجہ تھیں.ہمارے آقا تھے اور اُن کی کچی محنت کی کمائی سے مشکل سے گزارا ہوتا تھا.دونوں ایک دوسرے کا خیال رکھتے حضرت خدیجہ کھانا پکا تیں تو آنحضور لکڑیاں لاتے.کپڑے مرمت کر لیتے جوتا مرمت کر لیتے گھر کا ہر قسم کا کام دونوں مل جل کر ایک دوسرے کے مشورے سے کرتے.بچہ :.آپ نے تو بتایا تھا کہ عرب کے لوگ عورتوں کی عزت نہیں کرتے تھے.ماں : وہ بھی ٹھیک تھا اور یہ بھی ٹھیک ہے آپ کی تو خدا تعالے تربیت کر رہا تھا.اس لئے کام بھی سب سے بد اتھے آپ نے بھی کوئی ایسا انسان دیکھا ہے جس نے ساری عمر مشکل میں گزاری ہو پھر اچانک بہت سا مال مل

Page 22

21 جائے اور وہ سڑک پر کھڑا ہو کر ہر غریب کو جھولی بھر بھر کے دے کر خالی ہاتھ اپنے گھر لوٹ آئے.یہ حوصلہ ہمارے آقا کو خُدا تعالیٰ نے دیا تھا.آپ کو تو حضرت خدیجہ کی نیکی محبت اور گھر کے آرام کی ضرورت تھی آپ کو وہ مل گیا تو سب کچھ مل گیا آپ کبھی حضرت خدیجہ سے اونچی غصے والی آواز میں بات نہ کرتے تھے پھر خدا تعالیٰ نے آپ کو بچے دیے.قاسم ، طیب اور طاہر مگر لڑ کے بچپن ہی میں فوت ہو گئے.بیٹیاں حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ بڑی ہو ئیں ، شادیاں ہو ئیں.بچہ : آپ کبھی کبھی اپنی چا سے ملنے جاتے ہوں گے.ماں : چچا سے ہر بڑے کام میں مشورہ کرتے اُن کی بہت عزت کرتے ، ایک دفعہ مکہ میں سخت قحط پڑا.حضرت ابوطالب کے بہت سے بچے تھے کھانے کی بہت کمی ہوگئی تو ہمارے آقا نے اپنے دوسرے چچا حضرت عباس سے کہا آج کل چا کے گھر تنگی ہے اور بچے مشکل سے پیٹ بھر کر کھانا کھا سکتے ہیں ایسا کرتے ہیں کہ ایک بیٹا آپ لے جائیں اور ایک بیٹا میں اپنے ساتھ رکھ لیتا ہوں مل گئے بچہ : پھر حضرت علی جو اُس وقت کمزور سا بچہ تھے ہمارے آقا کو - ماں :.اس زمانے کا ایک اور واقعہ آپ کو سناؤں خانہ کعبہ کی مرمت ہورہی تھی سب کام ہو گیا.حجر اسود رکھنا باقی تھا.حجر اسود کی بڑی عزت تھی.ہر سردار چاہتا تھا کہ وہ حجر اسودر کھے جھگڑا ہونے والا تھا کہ کسی نے تجویز دی لڑائی نہ کرو ایسا فیصلہ کرو جو سب کو قبول ہو.کل صبح جو سب سے پہلے خانہ کعبہ میں داخل

Page 23

22 ہواُسی سے فیصلہ کر والو.ای صبح ، خدا کا کرنا کیا ہوا، کہ سب سے پہلے جو شخص خانہ کعبہ میں داخل ہوا وہ ہمارے آقا تھے.اب مکہ کے بڑے بڑے سردار جمع ہو گئے فیصلہ آپ کو کرنا تھا.بچہ :.بڑا مشکل فیصلہ تھا.- ماں :.فیصلہ تو مشکل تھا مگر خدا تعالیٰ کی مدد آپ کے ساتھ تھی آپ نے فیصلہ کیا کہ ایک چادر لے کر اُس پر حجر اسود رکھیں سب مل کر اُس چادر کو اُٹھا ئیں جب حجر اسود اتنا اونچا ہو جائے کہ اُس کے نصب کرنے کی جگہ آئے تو خود آپ اُسے اُس کی جگہ پر رکھ دیں گے.اس حج کا یہ فیصلہ سب نے دل سے قبول کر لیا اور جھگڑا ہوتے ہوتے رہ گیا.بچہ :.لوگ تو آپ کی بہت عزت کرتے ہوں گے.ماں :.ایسی بہت سی باتیں ہوتی تھیں جن سے لوگ آپ کو بہت عزت کی نظر سے دیکھتے تھے.آپ کو تو معلوم ہے بہت پتھر سے بنے ہوتے ہیں اگر اُن سے کچھ مانگیں یا مشورہ مانگیں تو وہ دے نہیں سکتے.آنحضور آن جوں کو پسند نہیں کرتے تھے.اور تنہا بیٹھ کر دعا کیا کرتے کہ اے زمین و آسمان کے بنانے والے مجھے اپنا پتا بتا دے.ان دعاؤں کو خدا تعالی سنتا تھا.آپ کو خواب میں سچی باتیں بتا دیتا آپ کی خوا ہیں سننے والے جب انہیں پوری ہوتا دیکھتے تو دل میں سوچتے محمد کا خدا تو سنتا ہے جواب بھی دیتا ہے پھر صرف خواب میں ہی نہیں بعض دفعہ آپ کو جاگتے میں کچھ نظارے نظر آتے آپ وہ سب کو بتا دیتے پھر واقعتا بالکل ویسے ہی ہو جاتا.لوگ تو حیران رہ جاتے پر آپ کا ایمان اور مضبوط ہو جاتا کہ کوئی خالق ہے آپ اس خالق خدا کو ملنا چاہتے تھے

Page 24

23 دنیا کی دلچسپیاں آپ کو بریک لگیں.ایک نارتھی غار حرا اس میں جا کر تنہا بیٹھ کہ سوچتے بھی حضرت خدیجہ بھی ساتھ جاتیں.بچہ : حضرت خدیجہ منع نہیں کرتی تھیں.ماں : حضرت خدیجہ کو علم ہو رہا تھا کہ میرا محمد کوئی عام آدمی نہیں.آپ اُن کو کئی کئی دن کا کھانا بنا کر دیتیں.جب انہیں اندازہ ہوتا کہ آپ نے زیادہ دن لگا دیئے ہیں کھا نا ختم ہو گیا ہوگا تو کھانا لے کر جاتیں.بچہ : پھر کب پتہ چلا کہ آپ ہی وہ رسول ہیں جن کو خدا تعالیٰ نے ساری دنیا کے لئے بھیجا ہے؟ ماں : آپ کی عمر چالیس سال گیارہ دن تھی ۱۲ ربیع الاول تاریخ تھی (۱۲ فروری ۲۱۰ ع ) آپ غار حرا میں عبادت کر رہے تھے کہ ایک فرشتہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اور آپ کو یہ بات بتائی آپ اللہ کے رسول ہیں.حضرت جبرائیل نے آپ کو وضو کرنا سکھایا اور آپ کو دورکعت نماز پڑھائی.اس طرح آپ کو عبادت کرنے کا طریقہ سکھایا.پھر تقریباً چھ مہینے کے بعد رمضان کے مہینے کے آخری دن تھے.حضرت جبرائیل تشریف لائے اور خدا کا پیغام دیا اقرا ، پڑھ اپنے رب کے نام سے جو سب جہانوں کا پیدا کرنے والا ہے.آپ ڈر گئے.فرشتے اور خدا کے پیغام سے نہیں اس خیال سے کہ یہ تو بہت بڑا کام مجھے کہ رہے ہیں.اتنا بڑا کام میں کیسے کر سکتا ہوں.فرشتے نے اپنے سینے سے لگا کر آپ کی ہمت بندھائی.آپ خدا کا پیغام پاکر فورا گھر آگئے.آپ کی حالت ایسی تھی جیسے کانپ رہے ہوں.حضرت خدیجہ نے دیکھا تو آپ کی خیریت پوچھی آپ نے فرمایا مجھے کپڑا اوڑھا دو.

Page 25

بچہ : پھر کیا ہوا.24 ماں : پیارے بچے آپ اتنے واقعات یاد کر لیں پھر میں آپ کو اس کے بعد کی مبارک زندگی کی باتیں بتاؤں گی.آؤ ہم دونوں مل کر اپنے پیارے آقا پر درود بھیجیں.مان : اللهمَّ صَلَّ عَلى مُحَمَّدٍ وَبَاركَ وَسَلَّمُ عَلَيه

Page 26

25 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں قصیده از حضرت بانی سلسلہ احمدیہ ( آپ پر سلامتی ہو ) يَا عَيْنَ فَيُضِ اللَّهِ وَ الْعِرْفَان يَسعى إِلَيْكَ الْخَلُقُ مَا الظَّمان اے اللہ تعالی کے فیض اور عرفان کے چشمے لوگ سخت پیاسوں کی طرح تیری طرف دوڑ رہے ہیں يَا بَحْرَ فَضْلِ المُنعِمِ الْمَنان تَهْوِى إِلَيْكَ الرُّمَرُ با الِكيْزَان ابے انعام دینے اور احسان فرمانے والے خدا کے فضل کے سمندر، لوگ فوج در فوج کو زے لئے تیری طرف تیزی سے آرہے ہیں.

Page 27

26 قرآن مجید ماں: دل میں یہی ہے ہردم تیرا صحیفہ چوموں قرآن کے گرد گھوموں کعبہ میرا یہی ہے بچہ : آپ ہر وقت یہ شعر پڑھتی ہیں.قرآن مجید سے اتنا پیار کیوں کرتے ہیں؟ ماں :.قرآن پاک کس کا کلام ہے؟ بچھہ : خدا تعالی کا جو اس نے اپنے پیارے رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھایا.ماں : کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس ترتیب میں جس میں آج تک ہم قرآن مجید پڑھتے ہیں کب لکھوایا گیا ؟ بچہ :.یہ تو مجھے پتہ ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلّم قرآن مجید کا جو حصہ خدا تعالیٰ انہیں سکھاتا تھا لکھوالیا کرتے تھے.ماں :.پھر خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حضرت جبرائیل کے بتائے ہوئے طریق پر ترتیب سے لکھوایا بچہ : عام طور پر آپ کن صحابی سے قرآن مجید لکھواتے تھے ؟ ماں :.حضرت زید بن ثابت سے.آپ بتائیے قرآن مجید کی پہلی آیت کون ہی نازل ہوئی.

Page 28

27 :- اِقْراً اباسم رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ماں :.قرآن پاک کے سیپاروں اور سورتوں کی تعداد بھی بتائیے؟ بچہ :.۳۰ سیپارے اور ۱۱۴ سورتیں.ماں : آپ کو علم ہے ہر سورۃ سے پہلے بسم اللہ لکھی ہوتی ہے.قرآن پاک میں ایک سورۃ ہے جس کے شروع میں بسم اللہ نہیں ہے اور ایک سورۃ میں دو دفعہ آتی ہے.بچہ :.سورۃ تو یہ سے پہلے بسم اللہ نہیں ہے اور.ماں : سورۃ نمل میں دو دفعہ آئی ہے.اب ہم سوچ سوچ کہ ان نبیوں کے نام بتاتے ہیں جو ہم نے قرآن مجید میں پڑھتے ہیں.بچہ : حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسمعیل علیہ السلام، حضرت یعقوب علیہ السلام، اور حضرت یوسف علیہ السلام.ماں : اور حضرت اسحاق علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام، حضرت ذکریا علیہ السلام، حضرت الیاس علیہ السلام، بچہ : حضرت رسول کریم کے نام سے ایک سورۃ بھی ہے ، سورۃ محمد ماں : حضرت نبی کریم کے علاوہ بھی نبیوں کے نام سے سورتیں ہیں.سورۃ ابراہیم ، سورۃ یوسف، سورة نوح، سورة لقمان ، سورۃ یونس بچہ : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام قرآن پاک میں کتنی دفعہ آیا ہے؟ ماں : چار مرتبہ

Page 29

28 بچہ : آپ نے بتایا تھا کہ قرآن پاک تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہوا.کل کتنا عرصہ لگا ؟ ماں : آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت چالیس سال میں ملی اور تریسٹھ سال میں آپ کی وفات ہوئی.اس عرصہ میں خدا تعالیٰ آپ کو قرآن پاک تھوڑا تھوڑا کر کے سکھاتا رہا اب آپ بتائیے قرآن پاک کتنے عرصہ میں نازل ہوا.بچہ :.تمیس سال میں ماں :.اب میں آپ کو قرآن مجید سے حوالہ تلاش کرنا سکھاتی ہوں.اگر کہیں لکھا ہو.سورۃ نساء آیت ۷ یا لکھا ہو سورۃ مائده ۱۱۸، سورۃ یونس آیت ۱۷ تو کس طرح تلاش کرتے ہیں.بچہ : یہ تو کچھ مشکل نہیں فخر آن پاک کے آخر میں لکھا ہوتا ہے کہ کون سی سورۃ کون سے پارے میں ہے وہاں سے قرآن پاک کھول لیا اور آیات کے نمبر بھی لگے ہوتے ہیں وہاں سے آیت تلاش کر لی.ماں : اچھا تو آپ ان تینوں آیات کے حوالے تلاش کر کے ان کا مطلب سنائیے.- بچہ : سورۃ نساء آیت ۷ کا مطلب ہے.:..اور جولوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کریں

Page 30

29 گے.وہ اُن لوگوں میں شامل ہوں گے جس پر اللہ نے انعام نازل کیا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہدا اور صالحین.سنائیے ماں :.اور دوسرا حوالہ سورۃ مائدہ آیت ۱۱۸ تلاش کیجئے اور مطلب - بچہ :.اور جب تک میں اُن میں رہا میں نگران رہا.جب تو نے مجھے وفات دی تو تو ہی اُن پر نگران تھا.ماں :.اب سورۃ یونس آیات ۷ انکالئے اور ترجمہ سنائیے.بچہ : یقینا اس سے پہلے ایک عرصہء دراز تم میں گزار چکا ہوں کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے.ماں : بالکل ٹھیک شاباش.ان حوالوں کو یا درکھنا میں آپ کو ان کا مطلب بہت تفصیل سے سمجھاؤں گی.انشاء اللہ سُناؤں.بچہ :.آپ نے مجھے پانچ پاروں کے نام یاد کروائے تھے.ماں :.ضرور سنائیے.بچه : آلم.سَيَقُول.تِلكَ الرُّسُلُ.لَنْ تَنَالُوا وَالْمُحْصَنَتُ ماں : الـحـمـد الله خدا تعالیٰ آپ کا حافظہ اور بہتر کرے اب ہم ان

Page 31

30 سے آگے پانچ پاروں کے نام یاد کرتے ہیں.آپ دہراتے جائیں.لَا يُحِبُّ الله ، وَإِذَا سَمِعُوا ، وَلَوْ أَنَّنَا ، قَالَ الْمَلا ، وَاعْلَمُوا " میرے دل میں یہ خواہش شدت سے پیدا کی گئی کہ قرآنِ کریم کی سورۃ بقرہ کی ابتدائی سترہ آیتیں...ہر احمدی کو یاد ہونی چاہئیں.اور جس حد تک ممکن ہو ان کی تفسیر بھی آنی چاہیے اور ہمیشہ دماغ میں مستحضر رہنی چاہئے...امید ہے کہ آپ میری روح کی گہرائی سے پیدا ہونے والے اس مطالبہ پر لبیک کہتے ہوئے ان آیتوں کو زبانی یاد کرنے کا اہتمام کریں گے.چھوٹے بڑے سب ان سترہ آیات کو از برکر لیں گے.“ ارشاد سید نا حضرت خلیفتہ اسیح الثالث اللہ آپ سے راضی ہو ) نوٹ: حضور کی اس خواہش کے احترام میں سورۃ بقرہ کی ابتدائی سترہ آیات مع ترجمہ حفظ کریں.

Page 32

31 پہلے پارہ کا نصف اول مع ترجمہ سورة البقرمَدَنِيَّة وَهِيَ مَانَتَان وَسِتْ وَ ثَمَانُونَ آيَةً وَأَرْبُعُونَ ركوعا بسم اللهِ الرَّحْطِنِ الرَّحِيْمِ ان پڑھتا ہوں، ساتھ ہم اللہ کے (جوم وطن اور رحیم ہے المن ذلك الكتبُ لَا رَيْبَ فِيهِ ترمیم یه آکام کتاب ہے نہیں کوئی شک کی بات میں میں هُدًى لِلْمُتَّقِينَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ دایت ہے متقیوں کے لیے وہ جو کہ ایان و تے ہیں بالغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلوةَ وَمِمَّا اور تو تم کرتے نہیں نماز اور اس سے جو رَزَقْنهُمْ يُنْفِقُونَ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ دیا ہم نے ان کو خروج کر تے ہیں اور وہ جو کہ ایمان لاتے ہیں بما أنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِن قَبْلِكَ ی ہے تو اتارا گیا تیری طرف اور جو آقا را گیا پہلے تجھ سے بالآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ هُ أُولَئِكَ عَلى یقین رکھتے ہیں لوگ 1000000000

Page 33

32 -- البقرة.هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْى و أولي هُمُ الْمُفْلِحُونَ أوليك لوگ اور بھی کامیاب ہونیوالے ہیں عایت یہ نہیں اپنے رب کی إنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَوَاء عَلَيْهِمْ ، انذ نتَهُمْ أمْـ یقینا جن لوگوں نے کفر کیا برابر ہے مین پر خواہ ڈرا یا تو نے ان کو لَمْ تُنْذِرَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ خَتَمَ اللهُ عَلى قُلُوبِهم و ن ڈرایا تو نے ان کو نہیں ایمان لاتے میر کے دین اللہ نے دلوں پر ان کے اور عَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى إِبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ آنکھوں پر کیس کی پیدہ ہے اور ان کے لیے خاب ہے کان کو ان کے اور عَظِيمٌ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بالله اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ایمان لائے ہم اللہ پور باليو اور يَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ يُخْدِعُونَ اللهَ آخری ان کے حالا نکہ تیس میں مریز مومن وھو کھا رہے ہیں اللہ کو وَالذِينَ هَنُوا وَ مَا يَخْدَعُونَ إِلَّا انْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ اور ان لوگو یمان لائے اور نہیں دھوکھا دیتے مگر اپنے آپ کو اور نہیں سوس کرتے إلى قلوبهم مَرَضٌ فَزَادَهُمُ اللهُ مَرَضًا وَلَهُمْ عَذَابٌ دلوں میں ان کے بیماری تھی پھر ڈھا دیا ان کو اللہ نے بیماری میں اور ان کے لیے خراب ہے المُهُ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا دردناک بسبب اس کے کہ تھے وہ جھوٹ بولتے اور جب کہا جاتا ہے ان کو کہ بہ تفْسِدُوا فِى الْأَرْضِ قَالُوا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ) فساد کرو الاَرانَهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلكِن لَّا يَشْعُرُونَ وَإذَا آگاہ ہو جاؤ یقینا.زمین میں لکھتے ہیں سوائے اس کے نہیں کہ ہم اصلاح کرنے والے ہیں مفسد ہیں و لیکن نہیں محسوس کرتے اور جب قيل لهُما مِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا أَنُؤْمِنُ کیا جاتا ہے ان کو کہ ایمان لاؤ جیسا کہ ایمان لائے لوگ اتنی کتنے ہیں کہ ہم ایمان لاویں كما مَنَ السُّفَهَاء الا إنّهُمْ هُمُ السُّفَدَاء ولكن جیسا کہ ایمان لانے میں ہے و ظرف ہےگواہ ہو جائے یقینا یہ یر قرن نہیں ولیکن

Page 34

33 البقرة: لا يَعْلَمُونَ وَ إذَا لَقُوا الذِينَ امَنُوا قَالُوا امَنَا وَا اور جب یہ سنتے ہیں ان لوگوں کو جو یہاں لا نے کتنے ہیں ابان نے ہم اور إذَا خَلَوْا إِلَى شَيْطَيْنِهِمْ قَالُوا انَا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ ان اپنے شیطانوں کی حرک کتنے ہیں اہم ساتھ میں تمہارے سوائے سکے ہیں کہ کبر مُسْتَهْرُونَ اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ منس کرنے والے ہیں نسی کی سزاد یگا انہیں اور ملت دے گا ان کو اپنی سرکشی میں يَعْمَهُونَ وَلَيْكَ الذينَ اسْتَرَوُا الصَّلةَ بِالْهُدَى بنک رہے ہیں یہ لوگ وہ ہیں جنہوں نے خورید گردی بدلے ہدایت کے فَمَا رَبِحَتْ تَجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ.پس نہ تمہارت نے ان کی اله نه ہونے وہ حریت پانے والے مثْلُهُمْ كَمَثَلِ الذِي اسْتَوْقَدَ نَارًا فَنَما أَضَاءَ ث بات ان کی باشد یا ان میں مختص کی ہے جس نے چھوئی آگ ترب مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فى ظلمت است جوجه ارد گرد تھا اس کے لے گیا باشید تور ان کا اور کھوڑو یا ان کو اندنوں میں کہ لا يُبْصِرُونَ صُدَّ بُكُمْ عَن فَهُمْ لا يَرْجِعُونَ.دیکھتے : ہر سے تیر کرتے ہیں اندھے کی ہیں اور تو رونے کرتے أوْ كَصَيْبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلَمْتُ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ.انند بارش نما وال ہے کہ اس میں اندیہ سے ہیں اور کڑک اور چمک نے يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِى اذانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ ڈالتے ہیں الیان اپنی کم نوں میں اپنے میوں نے جب ارے المَوْتِ وَاللهُ مُحِيطٌ بالكَفِرِينَ يَكَادُ البرق مرت کے اللہ کیہ نے ور کو فروں کے چمک يَخْطَفُ َأبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاء کر ایک نے آنکھیں ت کی جب کبھی وہ روشی موتی سے ان کیلے میں تھے میں اس میں اور جو أظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا، وَلَوْ شَاءَ اللهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ رَهُمْ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُمْ مَشَوْا فِيدِ، وَإِذَا | اند خیرا کرتی ہے ان پاک شہر جاتے ہیں اور اگر چاہے اللہ کرنے پر اسے کان انا

Page 35

دخله 34 الم البقرة ٢ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللهَ عَلَى كُلِّ شَيْ ءٍ قَدِيرُ يَا يُّهَا ہر بات پر غریب تعمدت رکھنے والا ہے ہمیں انو کی لله الله النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الذِى خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن عایت کرد رب اپنے کی وہ جس نے پیدا کیا تم کو اور انہیں جو قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقون الذى جَعَلَ لَكُمُ الاَرْضَ.وہ جس نے بنایا تمہا سے لیے زمین کو فراشا وَالسَّمَابناء وَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَاخْرَج پہلے تھے " سے تا کہ تم متقی ہو بچھونا ار آسمان کو بہت اور ما را بادل سے پانی پھر کالے بهِ مِنَ الثَّمَرتِ رِزْقًا لَكُمْ فَلَا تَجْعَلُوا اللَّهِ أَنْدَادًا و اس کے ذریعہ پہلوان سے رزق میرے لیے ہیں نہ بناؤ اور اگر ہو تم اللہ کے شریک اور أنتُمْ تَعْلَمُونَ وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَلْنَا عَلَى کسی شک میں متعلق اس کے جو آمارا ہم نے عَبْدِنَا فَا تُوَا بِسُورَةٍ مَن مَثْلِهِ وَادْعُوا شُهَدَاء لَمْ ت جانتے ہو بندہ پرانے تر لاؤ کوئی مسودة مانند آپ کی اور بود معبودوں کو اپنے مَنْ دُونِ اللهِ إن كُنتُمْ صُدِ مِينَ.فَإِن لَمْ تَفْعَلُوا سوائے اللہ کے اگر ہو تم سچے پھر اگر نہ تم نے میاں وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النار التي وَقُودُهَا النَّاسُ وَ ایندھن جس کا آدمی اور مرگز نہیں کرو گے تم ایسا تو ڈرو اس آگ سے الحِجَارَةُ أُعِدَّتْ للكفرين وَبَشِّرِ الذِينَ آمَنُوا پھریں تیار کی گیت کا فروں کے لیے اور بشارت دے ان لوگوں کو جو ایمان لائے وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ أَن لَهُمْ جَنَّتٍ تَجْرِى مِنْ تَحْتِهَا کہیں انہوں نے نہیں کہ ان کے لیے بانات میں بنی ہیں نچے ہوں گے الْأَنْهرُ: كَلَّمَا رُزِقوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِزْقًا قَالُوا ترین جب کبھی رہے مریں گے اور بیانات سے کوئی چینی بغیر رزقی کے اللہ کھیں گے هذا الذى رُزِقْنَا مِن قَبْلُ وَاتُوا بِهِ مُتَشَابِهَا وَلَهُمْ پہلے (بھی) اور الا کر دیا جا رے گا وہ (رزق منا بقا اور ان کیلئے

Page 36

الم 35 البقرة فِيهَا أَزْوَاجُ مُطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خُلِدُونَ إِنَّ اللَّهَ ان میں بیویاں نہیں پاکیز اور وہ دان میں رہ ہو نے وا سے کہیں رکت لا يستحى أن يُضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَها.کو بیان کرے مثال کوئی سی پھر کی ان بعد ان کی جو زیادہ سونات فا مَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ نَدُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَاَمَّا - پ نے جو لوگ ایمان ان کے تو جاتے ہیں کرد تو سے ان کے رب کی حریفت الذينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا اَرَادَ اللهُ بهُذَا مَثَلام لوگ کافر ہوئے تو کہتے ہیں کیا ارادہ کیا اثرات اس کے ساتھ یہ شان کے يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِى بِهِ كَثِيرًا، وَمَا يُضِلُّ به إلا گرام کرتا ہے سو اس کے میتوں کو اور ہدایت دیتا ہے ساتھ اس کے مقتول کو اور نہیں گزارہ کرتا تھا اس کے گھر فقہ الفَسِقِينَ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللهِ مِنْ بَعْدِ فاسقوں کو وہ جو کہ توڑتے ہیں الله که متتاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا اَمَرَ الله به أن يوصل و پختہ کرنے کے اور کاٹتے ہیں اس اتعلق کو کہ حکم کیا اللہ نے جن کے مفتی کہ وہ ہونا جس يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ، أُولئِكَ هُمُ الخير الى رون هكيف فساد کرتے ہیں زمین میں ط لوگ بھی نقصان اٹن نے لیئے میں کس طرح تَكْفُرُونَ باللهِ وَكُنتُمْ أَمْوَانًا فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُبيتُكُمْ ثُمَّ انکار کرتے ہو تم اللہ کا خانہ مگر تھے تم بے جان پھر اس نے نہ خدا کیا تم کو پھر موت دے گا تم کو پھر يُحيكُمْ ثُمَّ اِلَيْهِ تُرْجَعُونَ هُوَ الذِى خَلَقَ لَكُمْ ما ) زندہ کرے گا تم پھر طرف اس کی لونا کے بجائے گے تم وہی سے جس نے پیدا کیا تمہارے ہے جو کچھ کو في الأَرْضِ جَمِيعًا ثُمَّ اسْتَوَى إلى السَّمَاءِ فَسَوِيهُنَّ زمین کیا ہے سب کا سب پھر قصد کیا آسمانی کا یر مال بنایا انمین سَبْعَ سَمَواتِ، وَهُوَ بِكُلِّ شَيْء عَلِيمٌ وَإِذْقَالَ رَبُّكَ اللہ وہ ہر ایک ہمیز کو خوب جاتے والا ہے جب کہ تیرے رب نے ده نے الملئِكَةِ إِلَى جَاعِلُ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ ، قَالُوا أَتَجْعَلُ فرتوں کو گوشت بنانے والی ہوں زمین میں ایک خفیفہ اعوان نے کیا کیا خوب دے گا

Page 37

36 فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاء وَنَحْنُ تار کر ے گا اس میں اور ت خری نُسَبِّحُ بحمدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِلَى أَعْلَمُ مَا لا تَعْلَمُونَ قت تو حد کے در مونت کرتے میں سے ہے زیر قینا میں غریب جانتا اس جو میں تم جانتے وعلم أدَمَ الْأَسْمَاء كُلَهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلَئِكَة اور سکھ سے کر نے آگ کو کرنے نام پیش کیا ان کو فَقَالَ انْبِتُونِي بِأَسْمَاء هُوَ لَا إِن كُنتُمْ صَدِقِينَ.بار مجھے ہے قالوا سبحْنَكَ لا علم لنا إلا ما علمتنا إنك أنت العليم إِلَّا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ کوئی ہم تم کو سونے کے جو سکے تنے ہیں یقینا توی خوب جانتے جانا حيمُ قَالَ يَادَمُ أَثْبِتَهُم بِأَسْمَائِهِمْ فَلَمَّا انْبَاهُمْ ان کے یہ شرب بیا سے این باسم نه، قَالَ اَلَمْ أَقُل لَكُمْ إِلَى أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمواتِ کہ تم نے تے کو کہ میں جاتا ہوں جیب سی نوں کا والأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ وَان اور کرشن کا اور میں جانتا ہوں جو ظاہر کرتے ہو تہ اور جو کو قلم اور جب كُلْنَا لِلْمَلَئِكَةِ اسْجُدُوا الأَدَمَ فَسَجَدُوا إِلا ابْلِيسَ ، الى کہ تو نے فرشتوں کو سجدہ کرو ارہ کو پس مجدہ کیا انہوں نے سوائے انھیں کے آپ نے انکار کیا وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الكَفِرِينَ وَقُلْنَا يَا دَمُ اسْكُنُ ور تکیہ کیا نہ ہو گیا کافروں میں سے اور کیا تم نے اسے آدم.✓✓ اَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَامِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِيْتُهَا وَلا تو ہے اور بیوی کو اس بات میں اور کھاؤ دونوں اس میں سے فراغت جمال جانا ہو تم اور و نفر با هذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّلِمِينَ نَا زَلَهُـ درخت کے در نہ تو جان گے ان لمران سے بھر پیست و ان کو الشَّيْطَنُ عَنْهَا فَاخَرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اخبطوا شیوانی نے اس سے پھر نکالا ا لا کر اس سے کہ تھے وہ جس میں اور کیا ہم نے اترو

Page 38

37 بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُو وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَةٌ وَ مَتَاع نبض کے سے امر ہے اور تمہارے لیے زیلا میں : إلى حِينٍ ، فَتَلَقَى ادْهُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَةٍ فَتَابَ عَيْنِهِ بھر سیکھ آدم نے اب پینے کے چند حکمت " پھر فنسل کے منافق منوی مواده إنَّهُ هُوَ الثَّوَابُ الرَّحِيمُ قُلْنَا الهبطوا مِنْهَا.هبطوا مِنْهَا جَمِيع یقینا وہ ہی فضل کے - انظر متوجه مویز اور بہت رحم کرنے و سے کیا ہم نے اترد فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ مِنَى هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلا خَوْم پھر اگر آنے کی ہے : کی یہ کی طرف سے کوئی ہدایت سوجنہوں نے پرانی کی میری ہدایت کی عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ O وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَ بُوا تخلین مصرف گئے اور جمع لوگوں نے تعریف ياتِنَا أُولَئِكَ أَصْحُبُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَلِدُونَ ) بندی آیتوں کو یہ لوگ آگ والے ہیں وہ اس میں روی يبَنِي إِسْرَاءِ يْلَ اذْكُرُوا نِعْمَقَ التِى اَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ اسے بنی اسرا میل یاد کرد نعمت میری وہ جو انعام کی میں نے وَاوْفُوا بِعَهْدِى وَنِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونَ ه و تخط کرو میرے ساتھ کئے ہوئے علم کو میں ہار کروں اتنا ہے ساتھ کئے گئے بلند کر الہ بھی ہے اب امِنُوا بِمَا أَنْزَلتُ مُصَةٍ قَالَمًا معكم ولا تكونوا ولا ایان لاز اس پر جمعہ آوارا میں نے مصری شما کر اس کا جو تمہارے کہاں ہے اور نہ ہو جاؤ كَافِرِيه وَلا تَشْتَرُوا بايتي ثَمَنًا قَلِيلًا وَإِيَّاى خ بدر بہ نے میر بھی جنوں کے بول تھوڑا اور مبر سے فَاتَّقُونِ وَلَا تَلْبِسُوا الحَقِّ بِالْبَاطِلِ وَتَكتُمُو خود کو امن کے دل نہ چچا أَحَقُّ وَأنْتُمْ تَعْلَمُونَ ) وَأَقِيمُوا الصَّلوة وأتُوا جانتے ہو اور قائم کرد نان ان دو جھنے وتروں کے کیا تم حکمہ وا رَكَعُوا مَعَ الرَّعِينَ.ركزة ان جک

Page 39

الم 38 یکی کا اور بھول جاتے ہو اپنے آپ کو اور تم البقرة بالبر وَتَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَاَنْتُمْ تَتْلُونَ الكتب أفلا پڑھتے کہ کیا کہ اب پھر بھی نہیں تَعْقِلُونَ.وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلوةِ، وَإِنَّهَا بذارید میر اور نماز کے اور تیرا یہ بات حق کرتے تم تكَبِيرَةُ إِلَّا عَلَى الْحُشِعِينَ وَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ ابته شاآل ہے مگر در نے والوں پر نہیں لوگ یقین رکھتے ہیں اَنَّهُمْ مُلْقُوا رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَجِعُونَ يبق کردہ لئے والے ہیں اپنے رب سے اور کہ وہ اس کی طرف لانے والے ہیں یہ بنی إسراءيل اذكرُوا نِعْمَى التي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَالى سرائیل یاد کرد نعمت میری وہ جگر انعام کی تھی میں نے تم پر اور یہ کہ..فَضَّلتكم على العلمينَ وَاتَّقُوا يَوْمًا لا تَجْزِى نَفْسٌ زمیعت.پانے کو دی تھی تم نے تم کو تمام دنیا پر اور درد کی دن سے کہ کہیں کا نہ آئے " کوئی نار نَفْسٍ شَيْئًا وَلا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلا يُؤْخَذُ نفس سے کچھ تجھی اور نہ قبول کیں کئے گی اس سے کیجائے سفارش اللہ نہ لیا جارت کا مِنْهَا عَدَلَ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ وَإِذ نَجَيْنَكُمْ مِن کیا ہے معارضہ اور نہ وہ مرد دیئے جائیں گے اور جب نجات دی ہم نے تم کو إل فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ يُذَ يَحُوا جو نبوی سے دو پہنچا تے تھے تم کو بڑا خواب ور کرتے نئے أبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاء كُمْ وَفي ذَلِكُمْ بَلاء من یوں کو تمہارے اور نہ نمد در کتے تھے گور توں کو تیار کیا احمد استانها رَبِّكُمْ عَظِيمَ وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَانْجَيْنَكُم تمہا ئے.سب کی تعریف سے بڑا اور جب پھاڑا ہم نے تمہاری وجہ سے سمندر کو ہے نجات کی کمانے کو وَاغْرَقْنَا الَ فِرْعَوْنَ وَاَنْتُمْ تَنْظُرُونَ ، وَادْ وعَدْنَا اور مغری کر دیا ہم نے زیونیوں کو اور تم دیکھ ر ہے تھے الہ بے وعدہ کیا تم نے وادر مُوسى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذَ تَمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِم الیس مات کا پھر بنایا تم نے بچھڑا مجبور کچھ آیا کے

Page 40

39 وَانْتُمْ ظَلِمُونَ.ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِنْ بَعْدِ ذلِكَ الد تم عالم تھے ماهر در گزر کیا مانے ترے کے لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ وَإذ أتَيْنَا مُوسَى الكِتب و تا کہ تم شكر اور جسمه وقی تم نے موسی کو کتاب الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ.وَإِذْ قَالَ مُوسى حرستان لِقُنّه تاکہ تم ما میت پاؤ الله جب کا موسی نے وَمِهِ يُقَوْمِ اِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ اَنفُسَكُمْ باتخاذ كُمُ الْعِجَل اپنی قوم کو دے کر میری چھینا تم نے ظلم کیا اپنی جانوں پر جب اپنے بنانے کے پیڑا فتُوبُوا إلى بَارِيكُمْ فَاقْتُلُوْا اَنْفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْـ پس گریه کرد آگے اپنے خالق کے پرتیل کرو و اپنی جانوں کو لَكُمْ عِندَ بَارِيْكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُم إِنَّهُ هُوَ النّواب تمہارے نے نزدیک تھا نے خالی کے میری نے مال کے ماتا تو میر کی تو و بینی ودی بین کشوری - بنت العلا یقیناً بہت الرَّحِيمْ وَإِذْ قُلْتُمْ يمُوسى لَنْ نُؤْمِنَ لَكَ حَتى تركى سبت رحم کرنے والا ہے اور جب کیا تم نے اسے کرسی بر گز میں ایسان را نہیں سکے ہم تجھ پر یہاں تک کہ دیکھیں الله جَهْرَةً فَاَخَذَ تَكُمُ الصَّعِقَةُ وَانْتُمْ تَنْظُرُونَ ) اللہ کو اپنے سامنے تپ پکڑا تم کو بجلی نے اور دیکھ رہے تھے ثُمَّ بَعَثْنَكُمْ مِنْ بَعْدِ مَوتِكُمْ لَعَلَكُمْ تَشْكُرُونَ وو اٹھا یا ہم نے تم کو بعد تمہاری موت کے تاکہ تم شکر کرد الے ظلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الغَمَام وَ أَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ المَن والسلوى دل کا اور انار ہم نے تم پر اور خون سا ہے کیا ہم نے تم پر كلوا مِن طَيِّبَتِ مَا رَزَقْنَكُمْ، وَمَا ظَلَمُونَا وَلكن كانوا اور کھا کھاؤ پاکیزہ چیزوں سے ہو وہیں تم نے تم کو اللہ نہیں ختم کیا انہوں نے ہر ولیکن تھے وہ انْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ، وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هذهِ القَرْيَةَ اپنی تین اقوال ہے کہ ہی ظلم کرتے اندر جب کہا ہمہ نے داخل سر مان بس بستی میں فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِنْتُمْ رَغَدًا وا دخلوا البَابَ سُجَّدًا پھر کھاؤ اُس سے هان چی ہو تم الوجنت اور داخل مو دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے.

Page 41

40 151 ):\ البقرة : دو نواحظة تغفر لكمْ خَطيكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِة الا مندر زیادہ کر کے محستون کو تَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الذِى بَل لَهُمْ فَانزَلْنَا احوال بیان کروں نے جنوں نے تقسیم کیا بات کو خلاف اس کے جو نیکی کی تین ان کو پیس تاریم نے عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجَزًا مِّنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا غراب سمان سے سبب اس کے کہ کھتے وہ يَفْسُقُونَ وَإِذا اسْتَسْقَى مُوسى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا توں نے واسے زینی قوم کے ترکت کرنے اضرب بَعَصَاكَ الحَجَرَ، وَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشَرَة بر نسور ہ نے پر پر چوٹ پڑے اس نَّا قَدْ عَلِمَ كُل أناس فَشَرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِن ١ - جال مسب رمیوں نے ان تالیں کہ کیا کھاؤ اور پیچھے رزْقِ وَ ا د اللهِ وَلا تَعْثُوا فِى الْاَرْضِ مُفْسِدِينَ اللہ کے اور نہ فواد گرماد ربان کر رین شهر ال.ران يمُوسى لَن تَصْبِرٌ عَلَى طَعَامِ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا است ہوتی اگر نہیں تم صبر کریں گے ایک بھی کمانے و سودا کر ہمارے ہے.رَبِّكَ يُخْرِجُ لَنَا ممَّا تثبتُ الأَرْضُ مِنْ بَعْلِهَا وَ نے سے کہ نکلا ہے وہ جارے لیے اسے جو اگر کی ہے زمین یعنی سینوی اس کی اور قنانِهَا وَقَوْمِهَا وَعَدَسِهَا وَ بَصَلِهَا ، قَالَ اتَستَدِلُونَ ان کو اللہ کرم اس کی اور مسور اس کے اللہ پیا ناک کے فرمایا کیا جملہ میں لیتے ہو تم الذى هُوَ ا دنى بالذي هُوَ خَيْرُه اخبطوا مِصْرًا فَان مانگا کسی شہید میں تو یقیندا جو اونی سے بجائے اس کے کہ جو بترت اترو لكم ما سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهم الذلة والمسكنة انات پیسے ہوگا ہو یا کام تم نے اور ماری گئی باء و بِغَضَبٍ مِّنَ الله ذلكَ بِالَهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ ہوئے وہ ساتھ مغضب کے اللہ کی طرف سے یہ اسی نے اہا کہ وہ تھے کفر کرتے ے الا زلت

Page 42

41 البقرة : پایتِ اللهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ، ذلِكَ بِمَا شوت کا پر طے کر کتے بچیوں کو ہوا بہ اس لیے اہو ، کہ عَصُوا وَ كَالُوْا يَعْتَدُونَ ذانَ الَّذِينَ آمَنُوْا وَ رمنی کی انہوں نے اور تھے وہ حد سے بڑھتے یقینا وہ لوگ جو ایسان لو گے.اور الذِينَ هَادُوا وَ التّصرى وَالطَّعِينَ مَنْ آمَنَ بِاللهِ } ہودی ہونے اور کافی سوئے سالي الم عرض جو ایمان لائے اللہ یہ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ امندی تو اسی کے لیے اجر ہے ان کا سری دویر اور اس نے کی نیکی تو ہی کے لیے رَبِّهِمْ وَلا خَونُ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ وَإنْ ان کے رب کے اور نہیں خوف علمین ہوں گے اَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطور جُدُوا مَا کیا تم نے کا وعدہ تم سے اور بعد کیا ہم نے اوپر تمہارے خود کو اور کیا دو جو آتَيْنَكُمْ بِقَوَةِ وَاذَكَرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّدُ تَتَّقُونَ * ر ہم نے تم کو ساتھ قوت کے اور یاد رکھو جو اس میں ہے کہ تم سنتی بنو تہ ھر نے تم ہوتا ثمَّ تَوَلَسْتُمْ مِنْ بَعْدِ ذلِكَ فَلَوْلا فَضْلُ اللهِ عَلَيْكُمْ اس کے پس اگر و برسی فضل اللہ کا تم پر وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُمْ مِنَ الخَسِرِينَ ، وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ اور رحمت اس کی تو ہوتے تم گھی ڈا پانے والوں میں سے اور یقینا یقینا" جان لیا تم نے الذِينَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فى الجتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُوا ن لوگوں کو جو سے بڑھے نہ میں سے سبت کے بارے میں کیا ہم نے ان کو ہو جاتی قرَدَةً خَسِنِينَ فَجَعَلْنَهَا نَكَالًا لِمَا بَيْنَ يَدَيْهَا پس کر دیا ہم نے اس ابتی اکو عبرت وسطے ان بستیوں کے جھاگے تھیں اسکے وَمَا خَلْفَها وَمَوْعِظَةٌ لِلْمُتَّقِينَ وَ إذْ قَالَ مُوسى اور جو میم کے تعیلی آپ کے اور لفظ) نصیحت واسطے مقبوں کے لِقَوْمِةٍ إِنَّ اللهَ يَأْمُرُكُمْ أنْ تَدْ يَحُو بَقَرَةً ، قَالُوا اپنی آ کر لينا الله حکم دیتا ہے تم کو یہ کہ ذبح کرو تم ایک لگائے.انھوں نے کیا بنا زلیل اور جب کیا موشی نے

Page 43

42 الم البقرة انتَّخِذُنَا هُزُوًا ، قَالَ اَعُوذُ بِاللهِ أن أكونَ مِنَ کیا تم بناتی ہے کے کو مذاق اس نے کہا میں پناه نگی جوکہ اللہ کی کہ مین کو چناران الجهلِينَ.قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنَ لَنَا مَا هِيَ قَالَ جانوں میں سے انی نے کہ دیا کر تیارے مسئلے اپنے بت کو کھول کر بیان کرے من سے واسطے کیا ہے لہو ا کہا إنَّهُ يَقُولُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَ فَارِضُ وَلَا يَكرُه عَوَانَ اس نے یقینا وہ کرتا ہے کہ وہ ایک گم نے بے نہیں بوڑھی اور بعد من جوال ہے بَيْنَ ذلِكَ فَا فَعَلُوا مَا تُؤْمَرُونَ.قَالُوا ادع لنا در میدان اس کے گانے سے نما یں کرو حکم دیتے جاتے ہو انہوں نے کیا دعا کے واسطے بنا ہے رَبَّكَ يُبَيِّن لنا ما لونها، قَالَ اِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا پنے با ت کے کھو کہ بیانی کرنے کا ہے، اسے کیا ہے رنگ اس کا ؟ اس نے کہا ہے وہ مرنا ہے بَقَرَةٌ صَفْرَاء فَاقِعُ لَونَهَا تَسُرُ النَّظِرِينَ.قَالُوا گہرے رنگ اس کا اچھ گھر ہے دیکھنے والوں کو اتواں نے کہ ان لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّنَ لَنَا مَا هِيَ انَّ الْبَقَرَ تَشْيَهُ عَلَيْنَد دی کہ اسکے بجائے اپنے رہے کہ کھول کر پانی کرکے واسطے ہمارے کہ کونسی ہے دو تین گا نہیں بلا مل گئی ہیں ہم ہے ا وإنا إن شَاءَ اللهُ لَمُهْتَدُونَ ، قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا اللہ نے ضرور برایت پانے والے ہیں اس نے کیا یقتادہ فرماتا ہے کہ دہ بَقَرَةٌ لا ذلول تُثِيرُ الاَرْضَ وَلا تَسْقِي الْحَرْثَ لگانے سے نہیں ہونے کے بچے والی گئی کہ بھائے زمین ارز نہ پانی دیتی ہے کھیتی کو مُسَلَّمَةٌ لَّاشَيَةَ فِيهَا ، قَالُوا الن جنتَ بالحَين میں سواقت سے نہیں کوئی وارے اس میں انہوں نے کہ اب هَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ ، وَاِذْ قَتَلْتُم نَفْس اور اگر کالا ند کیا ہے تو حق پس و بیع کیا انہوں نے اسے حالانکہ نہ قریب تھے کہ وہ کرنے اور جب قتل کیا تم نے ایک جہان کو فاذْرَ تُمْ فِيهَاء وَاللهُ مُخْرِجُ مَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ) اختلاف کیا تم نے اس میں حالا کہ اللہ نکالنے والا تھا جسے تھے تم چھپاتے پھر اختلاف کیا تم نے اس شعور حالات فقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا ، كَذلِكَ يُحْيِ الله الموتى پس کیا تم نے مارو اُسے ساتھ اس کے بعض کے اسی طرح زندہ کرتی ہے اللہ مردوں کو شد

Page 44

المر وَيُريكُمْ البقرة یونکہ اِبتِهِ لَعَلَكُمْ تَعْقِلُونَ ه ثمَّ قَمَر کیہ سے کم کو آیات اپنی کہ تم پھر سخت ہو گئے قلوبُكُمْ مِنْ بَعْدِ ذلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُ ول تمہارے ستی میں اس کے پس وہ مانند پھیوں کے میں یا زیادہ ہیں بریں قَسْوَةً، وَإِنَّ مِنَ الحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهرُ اور تینا میض پتھر البتہ ایسے ہیں کہ بہتی میں ان سے وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشْقَى فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاء وَ إِنَّ مِنْهَا اور یقینا محضر الیہ میں ہے البتہ ایسے ہیں کہ پھلتے ہیں تو کتاب ان سے پانی اور یقینا احضر مومیت نَمَا يَقيطُ مِن خَشْيَةِ اللهِ ، وَ مَا اللهُ بِغَافِلٍ عَمَّا اہتے ایسے نہیں کہ کرتے نہیں ڈرتے اللہ کے اور میں اللہ بے نمبر اس سے جمہ تَعْمَلُونَ ١٥ فَتَطْمَعُونَ اَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ کرتے ہو کیا پھر بھی تم جمیع کھوگے کہ اییان لادیں گے وہ دور حالا تمر يقين كانَ فَرِيقَ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كُلمَ اللهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ کلام اللہ کا پھر تحریف کرتے ہیں وہ اس میں مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ وَإِذَا لَقُوا هو ہے ایک نورانی 3 ان میں سے اہی بعد اس کے کہ انون نے مجھو نا تھال سے اور وہ جانتے ہیں لینا اور جب وہ ملتے نہیں الذِينَ آمَنُوا قَالُوا احَنَا وَإِذَاخَلَابَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ ان سے جو اینان کرتے تو کہتے ہیں ایمان لا کے کم اور جب اکیلے کرتے ہیں صبر ان کے طرف بعض کے قالُوا أَتَحَدِ تُونَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللهُ عَلَيكة لحاجوكم تو کہتے ہیں کیا بات کرتے کہ تم بوت 200 کھرنا الله تم کہ جھنگڑ یں وہ قم ا در قسمت که بهِ عِنْدَ رَبِّكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُونَ اَ وَلَا يَعْلَمُونَ أَن ساتھ آپ کے باکس تمارے جانے کیا پر نہیں عضو کرتے قم کیا میں جانور الله يَعْلَمُ مَا يُسِرُونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ه و ومنهم اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں اور مبیضی ان میں سے اميون لا يَعْلَمُونَ الكتب إلا أمانى وإن هم الا کتاب کو سوائے آرزؤں کے اور انہیں وہ ان پڑھ میں نہیں جانتے يَظُنُّونَ کوئی نہ کرتے ہیں

Page 45

44 - نماز بچہ : امی میری اچھی امی مجھے بیگ دلا دیجئے بہت خراب ہو گیا ہے ماں : اپنے پیارے بچے کو بیگ ضرور دلاؤں گی انشاء اللہ.آپ کی اس بات سے مجھے خیال آیا کہ جو ہم نماز پڑھتے ہیں اُس کا مطلب بھی کچھ اسی طرح کا ہے.اللہ میرے پیارے اللہ سب چیزوں کے پیدا کرنے والے اللہ مجھے معاف کر دے میری غلطیاں بخش دے مجھے دین اور دنیا کی اچھی اچھی چیزیں دے.بچہ :.آپ نے یاد کرایا تھا کہ نماز اسلام کا دوسرا رُکن ہے میں نے یاد تو کر لیا مگر پوری طرح سمجھا نہیں ہوں.ماں :.آپ جس کمرے میں بیٹھے ہیں اس کی چھت چار دیواروں پر رکھی ہے.اگر ان میں سے کوئی دیوار نہ ہو تو چھت ڈالنا مشکل ہو جائے.دیوار میں چھت کیلئے ضروری ہیں.اسی طرح اگر کوئی ہال ہو جس کی چھت ستونوں پر رکھی ہو اگر کوئی ستون نکال دیں تو چھت کمزور ہو جائے گی.یہ دیواریں اور ستون عمارت کا لازمی حصہ ہیں.جس کے بغیر عمارت نہیں بن سکتی اسی طرح رکن جس کی جمع ارکان ہے مذہب اسلام کے ستون ہیں جن کے بغیر مذہب مکمل

Page 46

45 نہیں ہو سکتا.ارکانِ اسلام پانچ ہیں.پہلا تو حید ہے دوسرا نماز پھر روزہ ، زکواۃ اور حج ہیں اس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ نماز کتنی ضروری ہے.قرآن مجید میں بار بار نماز پڑھنے کی تاکید ہے.بچہ : آپ نے بتایا تھا کہ عربی میں نماز کو صلوٰۃ کہتے ہیں پھر میں نے غور کرنا شروع کیا تو صلوٰۃ لفظ قرآن میں بار بار آتا ہے.ماں :.آپ غور کریں تو یہ بھی نظر آئے گا کہ صلوۃ کے ساتھ نماز پڑھنے کے لئے لفظ نماز قائم کرنا آتا ہے.اس کے بہت سے مطلب ہیں نماز پابندی سے پڑھنا.نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا.اور نماز کو شوق اور محبت سے پڑھنا.نماز کے وقت کا کیسے پتہ چلتا ہے.بچہ : بیت سے آواز آتی ہے، نماز کے لئے آؤ نماز کے لئے آؤ ماں :.آپ کو یاد ہے تو سنا ئیں.اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ أشْهَدُ اَنْ لا إلهَ إِلَّا الله.أشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحمَّدَ ارَّسُولُ اللهِ.اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ ارَّسُولُ اللهِ.حَيَّ عَلَى الصَّلوةِ.حَيَّ عَلَى الصَّلَوَةِ.حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ..حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ.الله أكبر الله أكبر.لَا إِلهَ إِلَّا اللهُ ماں :.بیت سے بلاوا آتے ہی وضو کر کے بیت کی طرف جانا

Page 47

46 چاہئے بیت میں نماز پڑھنے کا بہت زیادہ ثواب ہوتا ہے.آپ نے دیکھا ہوگا نمازی بیت میں صفیں بنا کر کھڑے ہوتے ہیں.سیدھی لائن میں.........نماز کے لئے کھڑے ہونے کا طریق یہ ہے کہ آپ کے پاؤں دوسرے نمازیوں کے ساتھ برابر ہوں آگے نکلے ہوئے نہ ہوں.اور کندھے دوسرے نمازیوں کے کندھوں سے ملے ہوں.آگے پیچھے نہ ہوں.اگر ہر نمازی ان باتوں کا خیال رکھے گا تو لائن بالکل سیدھی بنے گی.درمیان میں جگہ نہ چھوڑیں.جب نماز کے لئے تیار ہو جا ئیں تو نماز کیسے شروع ہوتی ہے.بچہ :.امام کے پیچھے کھڑے ہونے والے نمازیوں میں سے کوئی چھوٹی سی آذان دیتا ہے.ماں :.اُسے آذان نہیں اقامت کہتے ہیں.آپ روز اقامت سنتے ہیں یاد ہو گئی ہو گی ہمیں بھی سنائیے.بچه : اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ اشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ.اشْهَدُاَنَّ مُحمَّدَ ارَّسُولُ اللَّهِ.حَيَّ عَلَى الصَّلوةِ.حَيَّ عَلَى الْفَلاح.قَدْ قَامَتِ الصَّلوةِ.قَدْ قَامَتِ الصَّلوةِ اللهُ أَكْبَرِ اللَّهُ أَكْبَرِ.لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ماں :.اگر کسی وجہ سے بیت نہ جاسکیں تو گھر پر ہی نماز پڑھئے.آپ کو علم ہے کہ نماز ہمیں پاک صاف لباس میں پاک صاف جگہ پڑھنی

Page 48

47 چاہئے.کیونکہ ہمیں بڑے بادشاہ کے سامنے جانا ہے.اگر آپ اپنے پرنسپل کے آفس جائیں تو کن باتوں کا خیال رکھتے ہیں.بچہ :.یونیفارم صحیح ہو ، صاف ہو، استری کیا ہوا ہو، جو تے صاف ہوں.ادب سے کھڑے ہوتے ہیں.سوچ کر آرام سے بات کرتے ہیں.بہت ڈر لگتا ہے کہ کوئی غلطی نہ ہو جائے.ماں : نماز میں تو ہم بہت بڑے سب سے بڑے اللہ تعالیٰ کے سامنے جاتے ہیں.اس سے بھی زیادہ خیال رکھنا چاہیئے.پرنسپل کے آفس میں جانے کے لئے اجازت لیتے ہیں.خدا کے سامنے جانے کے لئے نیت کرتے ہیں.بچہ :.نیت کیا ہوتی ہے.ماں : نیت کا مطلب ہوتا ہے ارادہ کرنا.جب ہم نماز کی نیت کہتے ہیں تو ہمارا مطلب ہوتا ہے سب کام چھوڑ کر ساری توجہ نماز کی طرف کرتے ہیں.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے وضو کر کے جائے نماز بچھا کر سیدھے کھڑے ہو کر جن عربی الفاظ میں نماز کی نیت کرتے تھے وہ میں آپ کو سکھاتی ہوں.إنِّي وَجَّهُتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفَاوَ مَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِ كِيْنَO

Page 49

48 بچہ :.نیت کے بعد نماز شروع کر دیتے ہیں ماں : اللهُ أَكْبَرُ کہہ کر نماز شروع کرتے ہیں.نماز آہستہ آہستہ شہر ٹھہر کر سمجھ مجھ کر پڑھنی چاہیئے.بچہ :.سمجھ سمجھ کر کیسے نماز تو عربی میں ہوتی ہے : ماں آپ کو تر جمہ بھی سکھائیں گے.پہلے کچھ ضروری باتیں بتادوں آپ اپنی انیوں پر گنتے جائیں کہ ہم نے نماز میں کن کن باتوں کا خیال رکھنا ہے.کپڑے لباس صاف ہوں.گندے کپڑے پاک نہیں ہوتے.ہیں جس جگہ نماز پڑھیں وہ بھی صاف ہو، جاء نماز بھی بالکل صاف ہو.نماز سے پہلے وضو ضروری ہے.وضو کا پانی صاف ہونا چاہیئے.وضو کے بعد ادھر اُدھر کی باتیں نہ کریں ورنہ توجہ دوسری باتوں کی طرف ہو جائے گی.( وضو کا طریق نخچہ میں سکھایا گیا ہے ).نماز کا منہ قبلہ کی طرف ہو.جس طرف منہ کیا جائے اُس کو قبلہ کہتے ہیں.نمازی خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں خانہ کعبہ کو قبلہ کہتے ہیں.نماز شروع کرتے وقت پوری توجہ نماز میں ہو ہم ایک بہت بڑے

Page 50

49 بادشاہ کے دربار میں حاضر ہورہے ہیں جو ہمیں دیکھ رہا ہے.ہماری نگا ہیں اس جگہ ہوں جہاں سجدہ کرتے وقت پیشانی رکھتے ہیں.نماز میں قیام رکوع اور قعدہ میں تیزی سے اُٹھنا بیٹھنا غلط ہے آرام سے وقار کے ساتھ جیسے کوئی جلدی نہ ہو بلکہ مزہ آرہا ہو نماز پڑھنے میں.نماز میں آنکھیں بند نہ ہوں اور بالکل اندھیرا نہ ہو.نماز نیند کے وقت نہ پڑھیں پوری ہوشیاری سے نماز پڑھیں.نیند میں پتہ ہی نہیں لگتا کیا کہہ گئے ہیں اور اللہ پاک کے سامنے غلط بات کہنے سے بڑا گناہ ہوتا ہے.کسی چیز کا سہارا لے کر نماز نہ پڑھیں.ایک پاؤں پر سارا وزن ڈالنا یا بار بار ہلنا منع ہے.نمازی کے آگے سے گزرنا منع ہے.جہان کوئی نماز پڑھ رہا وہاں شور کرنا اور باتیں کرنا منع ہے.بچہ :.نماز میں ہم خدا تعالیٰ سے کیا مانگتے ہیں؟ ماں : نماز میں اللہ سے ہر چیز مانگ سکتے ہیں.اپنی زبان میں جو بھی مانگیں.سجدہ میں جب سبحان ربی الاعلیٰ کہہ لیں تو لمبی لمبی دعائیں کریں.اپنے حضور کے لئے ، ساری جماعت کے لئے.اپنے ماں باپ، بہن بھائیوں کے لئے کوئی بیمار ہو یا امتحان میں پاس ہونے کی دعا کرنی ہو سب کچھ عاجزی سے اپنے خدا سے مانیں.ادب سے سوال کریں آپ کو تو علم ہے کہ خدا تعالیٰ سننے والا ہے.دینے والا ہے پھر ہم کسی اور سے کیوں مانگیں.خدا تعالیٰ ہمیں صحیح طور پر نماز ادا کرنے کی توفیق دے.

Page 51

50 بنا ئیں.نماز جمعہ بچہ :.کل جمعہ ہے چھٹی کا دن ہے.کسی کے گھر جانے کا پروگرام ماں :.جس کے گھر جانے کا پروگرام رکھا ہے اُس کے مطابق تیاری صبح سے شروع کرنی ہوگی.بچہ : صبح سے کیسے.میرے دوست کہہ رہے تھے ہم تو جمعہ کے دن دیر تک سوتے رہیں گے.ماں :.جمعہ کا دن خاص عبادت کا دن ہوتا ہے.دیر سے سوکر اُٹھنا غلط ہے.جس طرح اسکول جلدی جلدی تیار ہو کر جاتے ہیں کہ کہیں غیر حاضری نہ لگ جائے اسی طرح جمعہ کے دن بھی صبح کی نماز میں غیر حاضری نہیں لگواتے اگر آپ دیر تک سوئیں گے تو فجر کی نماز کیسے پڑھیں گے.پھر روزانہ اسکول کی جلدی میں تلاوت قرآن مجید جلدی جلدی کرتے ہیں.چھٹی کے دن اطمینان سے قرآن مجید کا کافی حصہ پڑھیں ، اور سورتیں یاد کریں.بچہ : یہ تو بتایا ہی نہیں کہ آپ کس کے گھر لے جائیں گی.ماں - ہم آپ کو اللہ پاک کے گھر لے کر جائیں گے وہاں ہم

Page 52

51 جمعہ کی نماز پڑھیں گے.جمعہ سب دنوں کا سردار ہے جمعہ کے دن نیکی کرنے کا زیادہ ثواب ملتا ہے.اور خدا تعالیٰ جمعہ کے دن دُعا ئیں جلدی قبول کرتا ہے.بچہ :.ہم جمعہ کے دن خاص عبادت کرتے ہیں اور وہ جو عیسائی اور یہودی ہیں اُن کا بھی کوئی خاص دن ہے.ماں :.خدا تعالیٰ نے تو اُن کا بھی خاص عبادت کا دن جمعہ ہی رکھا تھا مگر آہستہ آہستہ یہودی ہفتے کہ دن عبادت کرنے لگے اور عیسائی اتوار کے دن ہم خدا کے فضل سے جمعہ کے دن عبادت کرتے ہیں.بچہ :.جمعہ کے دن کیا کیا کام کرنے سے خُدا تعالیٰ خوش ہوتا ہے ماں : قرآن پاک میں ایک سورۃ ہے اس کا نام ہی سورۃ جمعہ ہے.اس میں لکھا ہے.........."اے ایمان والو جب تم کو جمعہ کے دن نماز کے لئے ”اے بلایا جائے تو خُدا کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو اگر تم یہ بات سمجھ جاؤ تو یہ بات تمھارے لئے بہت بھلائی والی ہے.کیا ہے.بچہ : آپ نے تو نماز میں شامل ہونے کے لئے دوڑنے سے منع ماں :.دوڑنے کا مطلب صرف بھاگنا نہیں ہوتا بلکہ اس کا مطلب جلدی کرنا.شوق سے کرنا.دلچسپی ہمحبت اور پیار سے کرنا بھی ہے.اہتمام سے تیاری کرنا کہ ایسے کریں گے ایسے کریں گے.اور پھر اس کی پابندی کرنا.نماز

Page 53

52 کے لئے بھاگ کر نہیں جاتے بلکہ وقار کے ساتھ چل کر جاتے ہیں.حال میں ستی اور کمزوری نہ ہو، بہادر ، صحت مند نظر آئیں اور دیکھنے والوں کو لگے کہ اللہ تعالی کی فوج کے سپاہی جارہے ہیں جو اذان کی پکار سنتے ہی نماز کے شوق سے جمع ہو رہے ہیں بچہ :.اہتمام کیسے کریں.ماں :.فجر کی نماز اور تلاوت کے بعد جو بھی ضروری کام کرنے ہوں جلدی جلدی کریں.ناخن کاٹیں ، بال کٹوانے ہوں تو کٹوا ئیں.نئے یا ڈھلے ہوئے کپڑے استری کریں.موزے اور جوتے صاف کریں.باقی بہن بھائیوں کی بھی ان کاموں میں مدد کریں.پھر پانی گرم کروا ئیں اگر سردیاں ہوں تو.گرمیوں میں تو تازہ پانی سے غسل کرتے ہیں.غسل کر کے کپڑوں پر خوشبو لگا ئیں.بچہ :.یہ سب تو عید کی تیاری ہو گئی.ماں :.جمعہ بھی عید کی طرح ہوتا ہے جو ساتویں دن آتا ہے بچہ : جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد بہت مزہ آتا ہے.رشتہ داروں اور بزرگوں کو سلام کرتے ہیں تو بہت دعا ئیں ملتی ہیں.ماں :.گھر سے نکلتے وقت بچیاں بڑا دو پٹہ اور بچے ٹوپیاں پہنیں.جیب میں ٹوپی لے کر نہ جائیں بلکہ سر پر پہن کے جائیں.بہت پیارے لگتے ہیں آپ ٹوپی پہن کر.بیت میں داخل ہونے کی ایک دعا ہے.

Page 54

53 بچہ :.بیت کے دروازے پر لکھی ہے مجھے یاد بھی ہے.الَّهُمَّ افْتَحُ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ ماں :.پوری دعا یوں ہے بِسمِ اللهِ الصَّلوةُ وَالسَّلامُ عَلَى رَسُولِ الله.الهُمْ غُفِرُ لِى ذُنوبي وَافْتَحُ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ ترجمعہ : میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے درود و سلام ہو اللہ کے رسول پر.اے اللہ تو میرے گناہ بخش دے اور میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے.بچہ : بیت میں کس طرح بیٹھتے ہیں؟ ماں : بیت کے کچھ آداب ہوتے ہیں.اللہ کے بابرکت گھر میں ہمیں ادب سے بیٹھنا چاہئے.ایک دوسرے کے اوپر سے پھلانگنا.کسی اور کے گھر میں بھی اچھا نہیں لگتا تو پھر خدا کے گھر کیسے اچھا لگے گا.جہاں جگہ ملے خاموشی سے بیٹھ جائیں.فرض نماز سے پہلے چار سنتیں پڑھی جاتی ہیں.بچہ : اگر خطبہ شروع ہو گیا ہو تو ماں : کوشش تو یہی ہونی چاہئیے کہ ہم بیت میں جلدی سے جلدی پہنچیں اور بیت میں بیٹھ کر درود شریف اور دعائیں پڑھیں.اطمینان سے سنتیں پڑھیں لیکن اگر کسی وجہ سے دیر ہو جائے تو جلدی سے صرف دو سنتیں پڑھ کر بیٹھ جائیں.بچہ : کیا بیت میں درود شریف پڑھنے کا زیادہ ثواب ملتا ہے.

Page 55

54 ماں : جمعہ کے دن درود شریف فرشتے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرتے ہیں.اس لئے جمعے کے دن تو صبح سے شام تک درود شریف پڑھا جائے.جمعہ کے دن تو ہر بات کا ثواب زیادہ ملتا ہے.بیت کی طرف جتنے قدم آپ اُٹھا ئیں گے ہر قدم پر ثواب ملے گا.بچہ :.خطبے کے دوران بھی کوئی دعا پڑھنی ہے ماں : خطبہ ایک طرح سے نماز ہی ہے.جو چیز نماز میں منع ہیں.وہ خطبے میں بھی منع ہیں.بلا ضرورت حرکت بھی نہ کریں.کوئی بول رہا ہو تو صرف انی سے اشارہ کر کے چپ کرائیں.شی شی کر کے بھی چپ نہ کرائیں.اگر دری یا صف پر کوئی تنکا یا دھاگا پڑا ہو تو اُس سے نہ کھیلیں.قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھیں اور اتنی خاموشی سے کہ اگر آپ کے اوپر کوئی پرندہ بیٹھ جائے تو وہ اُڑ نہ جائے.منہ ہی منہ میں کوئی دعا پڑھنا بھی منع ہے.صرف ادب سے بیٹھ کر امام صاحب کا خطبہ غور سے سنیں.بچہ : جب عربی خطبہ ہو پھر بھی خاموش رہیں.ماں : بالکل عربی خطبہ کے دوران بھی خاموش بیٹھے رہیں.جب خطبہ ختم ہو امام صاحب کھڑے ہوں تو سب کھڑے ہو کر فورا صفیں درست کر لیں.کندھے سے کندھا سیدھا ملا ئیں.اور پاؤں کسی سے آگے نہ بڑھے ہوں تو فورا صفیں درست ہو جاتی ہیں.درمیان میں جگہ خالی نہ ہو.جب التحیات کے لئے بیٹھیں تو گٹھنے دوسروں سے آگے نہ بڑھیں.اپنے سے دائیں ہاتھ والے نمازی

Page 56

55 سے برابر ہونے چاہئیں اس طرح سے ساری صف اتنی سیدھی ہو جائے کہ اگر کوئی آگے لائن کھینچے تو بالکل سیدھی لائن بنے.گئی.بچہ : خطبہ کے بعد دو فرض پڑھتے ہیں یہ نماز جمعہ ہوتی تو نماز ظہر کہاں ماں : جمعہ کے دن یہی نماز نماز ظہر ہے.فرضوں کے بعد دو سنتیں ادا کرتے ہیں نفل جتنے مرضی پڑھیں.بچہ :.جب بیت سے نکلتے ہیں تو پھر بھی کوئی دعا پڑھتے ہوں گے.ماں :.بیت سے باہر آنے کی دعا ہے.اللهم إنّي أسْتَلْكَ مِنْ فَضْلِكَ وَرَحْمَتِكَ اے اللہ میں آپ کا فضل اور رحمت مانگتا ہوں.بچہ - جمعہ پڑھنے کے بعد کیا کرتے ہیں.ماں : جمعہ کا سار دن ہی نیکیاں کرنے کا دن ہے.سارا دن درود شریف پڑھیں.جمعہ کے دن ایک وقت ایسا آتا ہے جس میں دعا ضرور قبول ہو جاتی ہے.یہ وقت عصر سے مغرب تک ہوتا ہے اب پتہ نہیں کون سا وقت ہو اور ہم کیا بول رہے ہوں.اس لئے ہر وقت اچھی باتیں دعا ئیں اور درود شریف پڑھنا چاہیئے.کسی بیمار کی تیمارداری کریں، کسی غریب کا کام کردیں.بچہ :.جمعہ کے دن کوئی اور برکت بتائیے ماں : جمعہ کی نماز اگر تمام باتوں کا خیال رکھ کر پڑھی جائے تو ایک

Page 57

56 جمعے سے دوسرے جمعے تک کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں.آپ سمجھ گئے ہوں گے، اگر آپ نے ایک جمعہ سب شرطوں کا خیال رکھ کر پڑھا ہے پھر اا بھی اسی طرح پڑھا تو خدا تعالٰی اس نیکی کا اجر اس طرح دے گا کہ ہماری غلطیاں معاف فرما دے گا.بچہ :.میں انشاء اللہ سب شرطوں اور آداب کا خیال رکھ کے پابندی سے جمعہ کی نماز اور جمعہ کے دن درود شریف پڑھا کروں گا.ماں : خدا تعالیٰ آپ کے ارادے میں برکت عطا فرمائے.آمین بچہ :.آمین دعائیں ا.کامیابی کا سامان پیدا کرنے کی دعا رَبَّنَا اتِنَامِنُ لدُنكَ رَحْمَةً وَهَيِّيءُ لَنَا مِنْ أَمْرِ نَا رَشَدًا.رَبِّ اشْرَحْ لِى صدرى و يسرلِى أَمْرِى.ترجمعہ:.اے ہمارے رب ہمیں اپنی جناب سے رحمت دے اور ہمارے کام میں کامیابی کی راہیں نکال اے میرے رب میرا سینہ کھول دے اور میرے کام کو

Page 58

57 میرے لئے آسان بنادے.آمین ۲.نیند سے بیدار ہونے کی دعا الْحَمدُ للهِ الَّذِي أحيانا بعدما أمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ.ترجمعہ: تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جس نے ہمیں موت کے بعد حیات بخشی اور اُسی کے حضور اٹھ کر جانا ہوگا..حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خاص دعائیں رَبِّ كُلُّ شَيْءٍ حَادِ مُكَ رَبِّ فَاحْفَظْنِي وَ انْصُرُنِي وَارُ حَمُنِي اے میرے رب ہر چیز تیری خادم ہے پس اے میرے مولی تو میری حفاظت فرما، میری مدد فرما اور مجھ پر رحم فرما.آمین ۴.آڑے وقت کی دعا اے میرے محسن اور اے میرے خدا میں تیرا ایک ناکارہ بند و پر معصیت اور پر غفلت ہوں تو نے مجھ سے ظلم پر ظلم دیکھا اور انعام پر انعام کیا اور گناہ پر گناہ دیکھا اور احسان پر احسان کیا تو نے ہمیشہ میری پردہ پوشی کی اور اپنی بے شمار نعمتوں سے مجھے متمتع کیا سواب بھی مجھے نالائق اور پر گناہ پر رحم فرما اور میری بے باکی اور ناسپاسی کو معاف فرما اور مجھ کو میرے اس غم سے نجات بخش کہ تیرے سوا کوئی چارہ گر نہیں.آمین

Page 59

58 خلفائے راشدین دنیا میں حکومتیں کئی طرح کی ہوتی ہیں.کہیں بادشاہ ہے کہیں صدر ہے کہیں وزیر اعظم ہے.جو بھی حکومت کرتا ہے اس کا اپنا انتظام اور کام کرنے کا طریقہ ہوتا ہے.وہ اپنی حکومت کی مضبوطی کے لئے کام کرتا ہے.اور اس کو زیادہ دیر تک قائم رکھنے کے طریقے بھی سوچتا ہے.یہ تو دنیا کی حکومتوں کی بات تھی.خدا کی حکومت کس طرح چلتی ہے اس کا بھی ایک پورا نظام ہے.وہ زمانے کی ضرورت کے مطابق نبی بھیجتا ہے اُسے ایک آئین منشور یعنی شریعت دیتا ہے.پھر جب نبی اپنا کام کر کے دنیا سے تشریف لے جاتا ہے.تو اُسی کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے خدا تعالیٰ نے جو نظام بنایا ہے وہ نظام خلافت کہلاتا ہے.نبی کے بنیادی طور پر چار کام ہوتے ہیں.اللہ تعالیٰ کے پیغام اور آیات پڑھ کر سنانا.لوگوں کو پاک صاف اور نیک بنانا.جو کتاب اور شریعت کی باتیں اُسے خدا تعالیٰ سکھاتا ہے.وہ آگے لوگوں کو سکھانا.خدا تعالیٰ کی صفات اس کی قدرتوں اس کی حکمتوں کے معانی سمجھانا.ان سب کاموں کو خدا تعالیٰ نے ہر نبی سے اُس زمانے کے مطابق کرایا اور اپنے اپنے ملک یا قوم میں کرایا.پھر خدا تعالیٰ نے پیارے رسول خاتم النبین سردار دو جہاں کو قرآن مجید مکمل شریعت کی صورت میں عطا فرما دیا جس کے ساتھ خدا تعالیٰ نے انسانیت کے نام اپنے پیغام کو مکمل کر دیا.رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرائض ادا فرمائے اور خدا تعالیٰ کے حضور حاضر ہو گئے.اب ان ہی کاموں کو جو رسولِ خدا کر رہے تھے آگے بڑھانے اور جاری رکھنے کے لئے خدا تعالی نے ایک سلسلہ خلافت کا جاری فرمایا جسے خلافت راشدہ کہتے ہیں.اس خلافت کا وعدہ خدا تعالٰی

Page 60

59 نے قرآن مجید کی سورۃ نور میں فرمایا تھا.خلافت سے لوگوں کی اصلاح کے کام آگے بڑھے اور جاری رہے.دشمنوں پر رعب قائم رہا.اسلام کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوا اور وہ لوگ جو سمجھتے تھے کہ دین اسلام پاک نبی کے ساتھ ختم ہو جائے گا ہمیشہ کی طرح مایوس اور ناکام ہوئے.خلیفہ نبی کا جانشین ہوتا ہے.خلیفہ خدا مقرر کرتا ہے.خلیفہ اپنی ساری زندگی دین کی اشاعت کا کام کرتا ہے.خلیفہ کو ہٹایا نہیں جاسکتا.خلیفہ کا حکم ماننا اتنا ہی ضروری ہے.جتنا نبی کا حکم ماننا.اور خدا کا حکم ماننا.

Page 61

60 حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ عرب میں کسی کی بڑائی یا بزرگی ثابت کرنے کے لئے اُس کے اعلیٰ خاندان سے ہونے کو بہت اہمیت دی جاتی تھی.حضرت ابو بکر کا خاندان عرب میں بہت عزت والا خاندان تھا.آپ کے والد کا نام ابوقحافہ اور والدہ کا نام سلمی تھا.آپ بڑوں کی بہت عزت کرنے والے نیک بچے تھے فضول باتوں میں اپنا وقت ضائع نہ کرتے.آپ عمر میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً دو سال چھوٹے تھے.خاندانی رشتہ داری اور نیک مزاج ہونے کی وجہ سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابو بکر صدیق کی بچپن سے بہت دوستی تھی.ورزشی کھیل کھیلنا اور نیک لوگوں کے ساتھ بیٹھنا.جھوٹ نہ بولنا.بتوں کی عبادت نہ کرنا.شراب اور جوئے سے نفرت کرنا ان دونوں دوستوں کی عادتیں تھیں.دوستی تو اُس وقت ہوتی ہے جب ایک جیسی چیزیں پسند ہوں.اور ایک جیسی چیزیں نا پسند ہوں.عرب میں زیادہ تر لوگ تجارت کرتے تھے.تجارت اس طرح کرتے کہ جو سامان مکہ میں زیادہ ہوتا ، وہ خرید کر دوسرے شہروں میں چلے جاتے اور وہاں وہ سامان بیچ کر وہاں بننے والا سامان خرید لاتے اور واپس مکہ میں لا کر بیچتے.حضرت ابو بکر کپڑے کے تاجر تھے.اُن کے ابو مکہ کے امیروں میں شمار ہوتے تھے.مکہ میں سب امیر لوگ نہیں رہتے تھے.بلکہ غریب بے سہارا بیمار اور بوڑھے بھی رہتے تھے.حضرت ابو بکر کو خدا تعالیٰ نے ایسا مزاج دیا تھا کہ کسی کی تکلیف نہیں دیکھ سکتے تھے.عرب میں جس وقت اکثر لوگ شراب پینے میں اور فضول کھیلوں میں چیسہ

Page 62

61 خرچ کر کے خوشی حاصل کرنے کی بیکار کوشش کرتے وہاں حضرت ابوبکر کو ایسے کاموں میں خوشی ہوتی جس سے وہ کسی کو خوش کر سکیں.پیسہ تو اُن کے پاس تھا ہی.جس کو ضرورت مند دیکھتے.بغیر جھجکے جتنا دل کرتا دے دیتے اور لینے والے کے چہرے پر خوشی دیکھ کر بہت خوش ہوتے.مکہ میں اُن دنوں انسان مارکیٹ میں ایسے بکتے تھے جیسے سبزی گوشت یا کھلونے بکتے ہیں.پھر ایسے خریدے ہوئے انسانوں کو گھر میں نوکر بنا رکھتے تھے.اور ان پر بڑا ظلم کرتے تھے.حضرت ابو بکرا ایسے خریدے ہوئے غلاموں پر بڑا رحم کرتے اور چپکے سے اُس کی قیمت ادا کر کے خرید کر آزاد کر دیتے.یہ بہت بڑی نیکی تھی.لوگ کیسے بھی ہوں.یہی چاہتے ہیں کہ ان کا سردار بہت اچھا ہو.اور ابوبکر کی خوبیوں کا سب کو علم تھا.آپ بہت صحت مند خوبصورت اور جوان تھے.آپ کے قبیلے بنو تمیم نے آپ کو اپنا سردار بنا لیا آپ ردار تھے.مگر غرور و تکبر بالکل بھی نہیں تھا.ہر وقت کوئی موقع تلاش کرتے رہتے کہ کسی کی خدمت کی جاسکے.جب اپنے دوستوں سے بے تکلفی کے ماحول میں باتیں کرتے تو یہی باتیں کرتے کہ سب لوگ پتھر کہ بتوں کی پوجا کرتے ہیں.جبکہ پتھر کے بت نہ تو کسی کا اچھا کر سکتے ہیں نہ بُرا.پھر ضرور خدا کوئی اور ہے.پتھر کے بت نہیں.حضرت ابو بکر کو بتوں کی ہو جا سے سخت نفرت تھی.وہ جب بھی نیک کام کرنا چاہتے.غریبوں کی مدد کرتے.اسی میں خوش ہوتے.ایک دفعہ ایسا ہوا کہ آپ تجارتی سفر سے واپس آرہے تھے کہ کسی نے آپ کو بتایا کہ مکہ میں تمہارا دوست محمد کہہ رہا ہے کہ اللہ ایک ہے اور محمداللہ کے رسول ہیں.حضرت ابوبکر سید ھے آنحضور کے پاس پہنچے اور پوچھا.کیا یہ خبر صحیح ہے کہ اللہ نے آپ کو نبی بنا کر بھیجا ہے.

Page 63

62 آپ نے فرمایا کہ ہاں اے ابو بکر دونوں جہاں کے خالق نے مجھے نبی بنا کر دنیا کی اصلاح کی ذمہ داری ڈالی ہے.آنحضور اللہ کے پیغام کو اور زیادہ بیان کرنا چاہتے تھے مگر حضرت ابو بکر نے فرمایا.لا إله إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ الله میں مسلمان ہوتا ہوں.میرے لئے یہی کافی ہے.آپ سچ بولنے والے امانت دار ہیں.آپ نے جو کہا سچ کہا میں ایمان لاتا ہوں.آپ ایمان لانے والوں میں سے پہلے مرد تھے.مسلمان ہو کر ہر سختی جو کہ مکہ والوں نے کی برداشت کی مگر اپنے پیارے دوست کا ساتھ نہ چھوڑا.آپ کی محبت دن بدن زیادہ ہوتی رہی.آپ نے اپنا سب کچھ اسلام کے لئے وقف کر دیا.پہلے چھپ چھپ کر تبلیغ کی پھر کھلے عام تبلیغ کرتے رہے.حضرت بلال کو خرید کر آزاد کیا.مکہ کے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے تھے.آخر آنحضور نے مکہ چھوڑ کر مدینہ جانے کا فیصلہ کیا.اس سفر کا سارا انتظام حضرت ابو بکڑ نے کیا.اور دونوں دوستوں نے ایک ساتھ ملکہ کو چھوڑا.رات بھر اور اا دن بھی سفر کرتے رہے.دو پہر ہوئی تو شدید گرمی کے باعث ایک چٹان کے سائے میں تھوڑی جگہ صاف کر کے آنحضور کو آرام فرمانے کے لئے کہا اور خود دیکھنے لگے کہ دشمن پیچھا کرتا ہوا قریب تو نہیں آ گیا.آپ کو ایک چرواہا نظر آیا.اس سے بکری کا دودھ لے کر آنحضور کو پلایا.اس غار میں حضور کا ساتھ دینے کی وجہ سے حضرت ابو بکر کو یارِ غار کہتے ہیں.غار زیادہ بڑی نہ تھی.حضرت ابو بکر نے فرمایا.حضور دشمن سر پر آپہنچے ہیں.ہمیں اُن کے پاؤں نظر آرہے ہیں اگر وہ ذرا جھک کر دیکھیں تو وہ ہمیں دیکھے سکتے ہیں.آنحضور نے جواب دیا تم نہ کرو ہمارے ساتھ تو اللہ تعالیٰ ہے.حضرت ابو بکر چاہتے تھے کہ آنحضور کچھ آرام فرمالیں.پھروں

Page 64

63 چٹانوں میں کیسے آرام ہوتا بس ذرا تھکن اُتار کر آگے چل دیئے.آنحضور حضرت ابو بکر کی ران پر سر رکھ کر ذرا لیٹ گئے.پرانی بند غارتھی کہیں سے ایک زہریلا کیڑا نکلا اور حضرت ابو بکر کے پاؤں پر کاٹ لیا.حضرت ابو بکر کو سخت تکلیف ہوئی.مگر حرکت کرتے تو آنحضور کی نیند خراب ہوتی.درد کی شدت سے آنکھوں میں پانی آگیا.جس کا ایک قطرہ گرا تو آنحضور نے حضرت ابوبکر کی طرف دیکھ کر پوچھا.ابوبکر کیا بات ہے“.حضرت ابوبکر نے بتایا کسی کیڑے نے کاٹ لیا.اللہ کے پیارے نبی نے اپنے منہ کا لعاب کیڑے کے کاٹے پر لگایا اور حضرت ابو بکر کو اُسی وقت آرام آگیا.آنحضور کے دوست کو سب صدیق کہنے لگے.صدیق کا مطلب ہوتا ہے دوست.مدینہ میں جنگوں کی وجہ سے اکثر جنگی سامان کے لئے مال کی ضرورت ہوتی.ایک دفعہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مال کی مدد دینے کو کہا.حضرت عمر فاروق " ہر وقت اس خیال میں رہتے کہ قربانی میں سب سے آگے رہیں.انہوں نے اپنا آدھا مال حضور کی خدمت میں پیش کر دیا اور سمجھ لیا.کہ آج میں حضرت ابو بکڑ سے بڑھ جاؤں گا.پھر حضرت ابوبکر صدیق اپنا سارا سامان لے کے آگئے.آنحضور نے پوچھا ابوبکر گھر میں بھی کچھ چھوڑا ہے.حضرت ابوبکر صدیق نے جواب دیا.گھر میں اللہ اور رسول کا نام چھوڑا ہے." صدیق کے لئے ہے خدا کا رسول بس" اسطرح حضرت ابو بکر سب سے آگے بڑھ گئے.خدا تعالیٰ نے ان کے پیار کو اور مضبوط بنایا.حضرت خدیجہ کی وفات کے بعد آنحضور تنہا رہ گئے تو حضرت ابو بکر نے اپنی چھوٹی سی عمر کی پیاری بیٹی عائشہ آنحضور کی خدمت میں پیش کر دی.کہ آنحضور آپ عائشہ سے شادی کر لیں.تاکہ آپ کی تنہائی اور بچوں کا اکیلا پن دور ہو جائے.ایک دفعہ

Page 65

64 ایک صحابی نے آنحضور سے پوچھا حضور آپ کو سب سے زیادہ کون پیارا لگتا ہے.تو آپ نے جواب دیا عائشہ، پھر پوچھا کہ ان کے بعد تو آپ نے فرمایا.اُس کا باپ.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اکثر حضرت ابوبکر" کا پیار سے ذکر فرمایا کرتے.فرماتے میرا پہلا دوست تو خدا ہے.خدا کے بعد ابو بکر آنحضور کی وفات کے بعد مسلمانوں کے دل غم سے بھر گئے تھے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ماں سے زیادہ پیار کرنے والا اور باپ کی طرح حفاظت کرنے والا.خدا کے پیغام سنانے والا ہم سب سے جدا ہو کر خدا کے پاس جا سکتا ہے.حضرت عمر تو غصے میں بھر گئے.اور کہنے لگے جو کہے گا.کہ آنحضور فوت ہو گئے ہیں میں اسے قتل کر دوں گا.حضرت ابو بکر کو علم ہوا.تو آپ نے اونچی جگہ کھڑے ہو کر چھوٹی سی تقریر کی.آپنے فرمایا.قرآن شریف میں آتا ہے.کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کے رسول آپ سے پہلے بھی فوت ہو چکے ہیں.( زندہ صرف خدا ر ہے گا ) آپ نے ایسے انداز سے سمجھایا کہ سب مان گئے ، پھر سب نے حضرت ابو بکر کو خلیفہ چن لیا.حضرت ابوبکر خلفائے راشدین میں سے پہلے خلیفہ تھے مسلمانوں کے دل دُکھے ہوئے تھے آپکے خلیفہ بنے سے سب کو اطمینان ہو گیا.جن لوگوں نے آنحضور کے بعد حکم ماننے سے انکار کر دیا.ان کو سمجھایا.آپ دو سال تین ماہ اور دس دن خلیفہ رہنے کے بعد فوت ہوئے.خدا تعالٰی آپ پر بہت برکتیں نازل کرے.میں نے بتایا تھا کہ حضرت ابو بکر صدیق غریبوں سے بہت پیار کرتے تھے.آپ بڑے ہو کر بہت سے واقعات پڑھیں گے.مگر ایک چھوٹا سا واقعہ سنو

Page 66

65 بڑا مزے دار ہے.مدینہ میں ایک کمزور بوڑھی عورت تھی جس کو نظر نہیں آتا تھا اور وہ اپنا کام نہیں کر سکتی تھی.حضرت عمرؓ صبح صبح جاتے تو اس کا گھر صاف کرنا اور دوسرے کام کر آتے.پھر ایسا ہوا کہ حضرت عمرؓ گئے تو کام پہلے ہی ہو چکا تھا.اے دن گئے تو بھی کام ہو چکا تھا.حضرت عمر نے سوچا کہ یہ کون ہے.جو اُن سے خدمت کا موقع چھین لیتا ہے.چھپ کے بیٹھ گئے.صبح صبح ابھی اندھیرا تھا.ایک شخص بڑھیا کے گھر سے صفائی کر کے نکلا.تو حضرت عمر نے دیکھا وہ حضرت ابوبکر صدیق تھے.اس سے بہت کی باتوں کا پتہ لگتا ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ نیک لوگ اس تلاش میں رہتے ہیں کہ کہاں انہیں خدا کو خوش کرنے کا موقع میل سکتا ہے.اور اگر یہ موقع کوئی اور چھین لے تو انہیں افسوس ہوتا ہے.ہم کو بھی چاہئے کہ ہم اپنے ارد گرد دیکھا کریں.ہم کسی کی مدد کر سکتے ہیں.پیسے دے کر ہاتھ سے کام کر کے راستہ دکھا کے کسی مریض کو دوائی پلا کے کسی بھی طرح...

Page 67

66 حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اب ہم آپ کو مکہ میں پیدا ہونے والے ایک بہادر آدمی کی کہانی سناتے ہیں جو بڑے ہو کر مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ بنے.آپ کا نام عمر فاروق " تھا.آپ بھی بچپن میں مکہ میں دوسرے بچوں کی طرح اونٹ چرایا کرتے تھے آپ کو تیز گھوڑا دوڑانے میں بہت مزا آتا تھا.ورزش کر کر کے آپ کا جسم پہلوانوں کی طرح خوب مضبوط ہو گیا تھا اور اپنی طاقت کا اس قدر اندازہ تھا کہ دوسروں کو مقابلے کے لئے بلایا کرتے اور ہرا دیا کرتے.آپ کو تقریر بہت اچھی کرنی آتی تھی.آپ نے لکھنا پڑھنا بھی سیکھا تھا.مکہ میں ایک میلہ لگا کرتا تھا جس کو عکاظ کہتے تھے.اس میں طرح طرح کی دکانیں لگتیں اور کھیلوں کے مقابلے ہوتے تھے.حضرت عمرؓ جوان ہوئے تو ہمیشہ ان مقابلوں میں اول آتے کشتی اور پہلوانی تو بہت آسانی سے جیت جاتے لوگ آپ سے ڈرنے لگے.غصے کے تیز اور طاقتور تھے ایسے آدمی سے تو سب ڈرتے ہیں کہ کب اُٹھا کر پیچ دے.آپ نے بڑے ہو کر تجارت شروع کی اکثر مکہ کے ارد گرد کے شہروں میں قافلے جایا کرتے تھے مگر حضرت عمر دوسرے ممالک بھی گئے.اس طرح بہت ہی عقلمندی اور تجربے کی باتیں سیکھ لیں.مکہ میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی تعلیم دی تو لوگ آپ کے اور آپ کے ماننے والوں کے خلاف ہو گئے.اور ان کو تکلیفیں دیا کرتے.عمر کو اچھا مشغلہ ہاتھ آگیا تھا جس کے خلاف سن لیتے کہ مسلمان ہو گیاہ مار مار کر بھرکس نکال دیتے ان کے گھر میں ایک نوکرانی تھی وہ اس کو اتنا مارتے جب تھک جاتے تو ذرا دم لینے کو رک جاتے اور پھر مارنا شروع کر دیتے.ایک دن کعبہ میں سب سردار جمع ہوئے اور سوچنے لگے کہ مسلمانوں

Page 68

67 کے اس نئے دین کو کس طرح ختم کریں.عمر نے لا پرواہی میں تلوار نکالی اور کہا اس میں کیا مشکل ہے ابھی جا کر محمد کا کام تمام کر دیتا ہوں.کافروں نے کہا کہ عمر اگر تم یہ کام کر دو تو ہم تمہیں سو اونٹ اور چالیس ہزار درہم انعام دیں گے.عمر غصے میں بھرے ہوئے ہاتھ میں نکی تلوار لئے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں اس طرح نکلے جس طرح کوئی شیر شکار کے لئے نکلتا ہے.راستے میں ایک صحابی نعیم بن عبد اللہ ملے جو مسلمان ہو چکے تھے عمر کو غصے میں دیکھ کر بولے آج کدھر کا ارادہ ہے اتنے ناراض ہو رہے ہو.عمر نے کہا کہ محمد نے عرب میں نیا دین شروع کر کے فساد مچا رکھا ہے.اُسے ختم کر کے یہ فساد ختم کرنے جا رہا ہوں.نعیم عمر کو دیکھ کر ہنس دیئے اور بولے "عمر مصیبت ختم کرنے جا رہے ہو تو پہلے اپنے گھر سے تو کر لو.تمہاری بہن فاطمہ اور بہنوئی سعید مسلمان ہو چکے ہیں“ عمر کو جیسے آگ لگ گئی.تقریبا بھاگتے ہوئے بہن کے گھر پہنچے اس وقت آپ کی بہن اور بہنوئی حضرت خباب سے قرآن پاک کی آیات پڑھوا کر سن رہے تھے جو مٹی کے ٹھیکروں پر لکھی ہوئی تھیں.اُن دنوں آج کل کی طرح کا غذ عام نہیں ملتا تھا لوگ درختوں کی چھال، جانوروں کی کھال، چوں، لکڑی کی تختیوں یا مٹی کی ٹھیکریوں پر لکھ لیتے.عمر کو قرآن کی آواز آئی تو سمجھ گئے کہ اندر کیا ہو رہا ہے شیر کی طرح گرج کر بولے کہ دروازہ کھولو حضرت خباب تو چھپ گئے بہن نے دروازہ کھولا تو عمر نے دروازہ کھلتے ہی بہن اور بہنوئی کو اتنا مارا کہ اُن کے کپڑے پھٹ گئے.بدن خون خون ہو گیا.مارتے جاتے اور کہتے جاتے کہ محمد کا ساتھ چھوڑ دو.حضرت فاطمہ نے آہستہ سے کہا کہ عمر جتنا مارنا چاہو مار لو مگر اب ہم اسلام نہیں چھوڑ سکتے.عمر نے بہن کی طرف دیکھا جگہ جگہ سے خون بہ رہا تھا مگر نیا دین

Page 69

68 چھوڑنے پر تیار نہ تھیں کہنے لگے اچھا دکھاؤ کہ تم کیا پڑھ رہے تھے فاطمہ نے کہا کہ ایسے نہیں تم پہلے غسل کر کے پاک ہو جاؤ.جب عمر غسل کر کے آئے اور قرآن کریم کی آیات پڑھیں تو ان پر جادو سا ہو گیا ادھر عمر پر جادو ہو رہا تھا اُدھر آنحضور دارارقم میں دعا مانگ رہے تھے کہ اے خدا دو عمروں میں سے ایک کو اسلام میں داخل کر دے.خدا نے آپ کی دُعا سن لی اور تھوڑی دیر میں دروازے پر دستک ہوئی صحابیوں نے سوار خوں سے جھانکا تو عمر کو دیکھا اور گھبرا گئے آنحضور نے خود اُٹھ کر دروازہ کھولا اور فرمایا.عمر کیوں آئے ہو اور کیا ارادہ ہے کیا ساری عمر لڑتے ہی رہو گئے“ عمر نے سر جھکا کر جواب دیا.حضور مسلمان ہونے آیا ہوں میری غلطیاں معاف کر دیں اور اپنے قدموں میں جگہ دیں.آنحضور اتنے خوش ہوئے کہ آپ کا چہرہ چاند کی طرح چمکنے لگا.آپ نے اونچی آواز میں اللہ اکبر کہا اور عمرکو کلمہ پڑھایا.اب حضرت عمرؓ اپنے سارے گناہوں سے تو بہ کر چکے تھے آپ نے آنحضور سے کہا کہ حضور اگر ہم حق پر ہیں تو چھپ چھپ کر نماز کیوں پڑھیں کعبہ میں چلیں دیکھتا ہوں کون روکتا ہے.آپ آگے آگے چلے اور اُس وقت تک مسلمان ہونے والے چالیس بیالیس آدمی اُنکے پیچھے پیچھے حرم کعبہ میں داخل ہوئے اور خدا کا شکر ادا کیا.مکہ سے مدینہ ہجرت کے بعد کھلے عام نماز پڑھنے کا موقع ملا تو یہ سوال پیدا ہوا کہ نماز کے لئے سب کو کیسے اکھٹا کیا جائے سب نے اپنی اپنی تجویز پیش کی.حضر عمر نے نئی بات کی.فرمانے لگے کہ میں نے خواب میں ایک شخص کو نماز کے لئے اس طرح پکارتے سُنا ہے آپ نے آذان کے الفاظ سنائے.انحضور کو بہت پسند آئے.بچوں آج تک آذان کے الفاظ وہی ہیں جو حضرت عمر نے خواب میں سنے تھے.یہ الفاظ حضرت بلال کو سکھائے اور اذان دینے کا حکم دیا.

Page 70

69 جنگ اُحد میں مسلمانوں کو تھوڑی دیر کیلئے بہت پریشانی آئی.کسی نے جھوٹی خبر اڑا دی کہ آنحضور شہید ہو گئے ہیں.دشمنوں نے سنا تو بہت خوش ہوئے.مسلمانوں کا بُرا حال تھا اتنے میں آنحضور زندہ سلامت نظر آئے تو سب انکے گرد جمع ہو گئے.دشمنوں میں سے کوئی پکارا، کیا تم میں کوئی محمد ہیں.حضور نے جواب دینے سے منع فرمایا.پھر دشمن چلایا کیا تم میں کوئی ابو بکر ہیں.حضور نے خاموش رہنے کا اشارہ کیا.پھر دشمن نے کہا کیا تم میں عمر ہیں.مسلمان چپ رہے.دشمن سمجھا سب بڑے مسلمان مر گئے ہیں.خوشی میں نعرہ لگایا ہمارا بت سب سے بڑا ہے.اب آنحضور سے رہا نہ گیا حضرت عمر سے بولے جواب دو.اس وقت حضرت عمر کی اونچی آواز گونجی.اللہ سب سے بڑا ہے.اللہ ہمیشہ زند ر ہنے والا ہے.دشمن شرمندہ ہو گئے.غزوہ تبوک کے موقع پر آنحضور کو مال کی ضرورت پڑی تو حضرت عمر نے اپنے مال کا آدھا حصہ لاکر آنحضور کی خدمت میں پیش کر دیا.حضرت عمرؓ کو آنحضور سے اس قدر محبت تھی کہ جب آپ فوت ہو گئے تو حضرت عمر جیسے عقلمند آدمی نے کہنا شروع کر دیا کہ جس نے کہا آنحضور فوت ہو گئے ہیں میں اُسے قتل کر دوں گا.حضرت ابو بکر نے سمجھایا تو بات سمجھ میں آئی کہ آنحضور خدا کے پاس چلے گئے ہیں.پھر سوال پیدا ہوا کہ آنحضور کا جانشین کون ہوگا.کچھ جھگڑے کی صورت نظر آنے لگی تو حضرت عمر نے فرمایا.چھوڑو اس جھگڑے کو ابو بکڑا اپنا ہاتھ بڑھائیے میں آپ کے ہاتھ پر بیعت کرتا ہوں.پھر سارے مسلمانوں نے حضرت ابوبکر صدیق “ کے ہاتھ پر بعیت کر لی.جب حضرت ابو بکر صدیق فوت ہوئے تو حضرت عمر خلیفہ بنے مسلمانوں کو ایک بہت انصاف کرنے والا اور نیک دل خلیفہ مل گیا جو غلط بات برداشت ہی نہیں کرتا تھا.سب اُن سے ڈرتے تھے.بہت سے ملکوں کو فتح کیا.ہر جگہ اسلام کے قانون کو رواج دیا.مہمان خانے بنوائے.غریبوں ، بیواؤں کو

Page 71

70 وظیفے دیئے.دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے بھی اچھا سلوک کیا.حضرت عمر بہت سادہ رہتے اور سادگی پسند کرتے تھے.آپ دس برس خلیفہ رہے پھر آپ شہید کر دئیے گئے.آپکی شہادت کا واقعہ سنیں.ہوا یوں کہ ایک غلام فیروز ابولولو نے حضرت کی خدمت میں اپنے مالک کی شکایت کی.حضرت عمر نے مالک کے حق میں فیصلہ دیا.ابولولو اے دن آیا اور حضرت عمر پر اس حالت میں کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے وار کر کے زخمی کر دیا.انہی زخموں کی وجہ سے آپ تین دن بعد شہید ہو گئے.إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ بچو! جب آپ بڑے ہو کر حضرت عمر کے بارے میں کتابیں پڑھیں گے تو حیران رہ جائیں گے کہ وہ اتنے بڑے وسیع علاقے کے مسلمانوں کے خلیفہ تھے اور کس قدر خدا کو خوش کرنے کے مواقع تلاش کرتے رہتے تھے.ایک دفعہ ایسا ہوا کہ مکہ میں سخت قحط پڑ گیا.بارش نہ ہونے کی وجہ سے فصلیں نہ ہو ئیں تو جانوروں کو چارہ نہ ملاوہ بھی سوکھ گئے.حضرت عمر سے لوگوں کی پریشانی دیکھی نہ جاتی تھی ساری رات رو رو کر دعا مانگتے اور دوسرے مسلمان ملکوں کے گورنروں کو خطوط لکھے کہ مدد کرو! مدد کرو! جب اناج کے قافلے آئے تو اپنی نگرانی میں اناج تقسیم کرایا.مدینہ میں آپ نے ایک جگہ سب کا کھانا پکوانے کا انتظام کر رکھا تھا ایک جگہ کھانا پکتا اور ایک ہی جگہ کھایا جاتا.ایک دفعہ میں تقریبا ئے ہزار مرد کھانا کھاتے اور ۵۰ ہزار عورتیں اور بچوں کا گھروں پر بھجوایا جاتا.حضرت عمر بھی وہی کھاتے جو سب کھاتے.ایک شخص نے ایک دن حضرت عمرؓ سے پوچھا کہ آپ تو بڑے صحت مند اور سرخ و سفید ہوتے تھے.ایسے کالے کیوں ہو گئے تو آپ نے فرمایا کہ عرب کا ایک آدمی گھی ، گوشت کھایا کرتا تھا.قحط کی وجہ سب چھٹ گیا.اس لئے رنگ و

Page 72

71 صحت پر اثر پڑا ہے.تحط بہت لمبا ہو گیا.آپ نے سارے علاقوں میں پیغام بھیجا کہ سب لوگ شہروں سے باہر نکل کر دعائیں کریں اور نمازیں پڑھیں سب نے ایسا ہی کیا.حضرت عمرؓ نے اتنار و کر دُعا مانگی کہ داڑھی گیلی ہوگئی.نماز کے فوراًبعد بارش شروع ہو گئی اور قحط ختم ہو گیا.حضرت عمر بے سہارا لوگوں کی خود جا کر مدد کرتے کئی گھروں میں خود سامان پہنچاتے رات کو اُٹھ کر شہر میں گشت کیا کرتے جہاں کوئی ضرورتمند ملتا عدد کرتے آپ کو سب سے زیادہ غصہ اس وقت آتا جب کوئی کسی پر ظلم کرتا.ظلم کی سزا دینے میں وہ اپنے رشتہ داروں ، بڑے افسر ، حتی کہ گورنروں تک کا لحاظ نہ کرتے.حضرت عمر انصاف پسند کرتے تھے.ان کی زندگی میں کئی ایسے واقعات ملتے ہیں جن کو پڑھ کر حیرت ہوتی ہے.آپ حضرت عمرؓ کے متعلق کتابیں ضرور پڑھا کریں.

Page 73

72 احمدیت ماں : ہم اللہ تعالیٰ کو وحدہ لاشریک مانتے ہیں اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا رسول مانتے ہیں اور ہمیں یہ بھی علم ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی کچی کتاب ہے.جس میں ہر زمانے کے انسانوں کے لئے اچھی باتیں کرنے کا سبق لکھا ہوا ہے.اور بُری باتیں کرنے سے منع کیا ہوا ہے پھر ہمیں پانچوں ارکان توحید، نماز، روزہ، زکواۃ اور حج یاد ہیں.ہمیں ارکان ایمان بھی آتے ہیں.اب جس طرح آپ بڑے ہوتے جائیں گے.ان سب باتوں کے متعلق آپ کو زیادہ علم ہوتا جائے گا.آج میں آپ کو آپ کے اس سوال کا جواب دوں گی کہ جب ہم قرآن کی تعلیم اور حدیث ، سنت کی تعلیم جانتے ہیں اس پر عمل کرتے ہیں.تو ہم خود کو احمدی کیوں کہتے ہیں.میں آپ کو اس کی وجہ بتاتی ہوں.آپ یہ تو سمجھ گئے ہیں ہم خدا اور اس کے رسول کی باتوں پر عمل کرتے ہیں اب آپ مجھے یہ بتائیے کہ اگر ہم ان پر عمل کریں.جن کے معلق خدا اور اُس کے رسول اور قرآن مجید نے نہیں بتایا.تو کیا یہ کام درست ہوگا.بچہ :.وہ تو درست نہیں ہوگا ماں :.تو ہم اس پر عمل کیوں کریں.ہوتا یہ ہے کہ جب کسی اچھی بات پر کافی وقت گزر جائے تو وہ بھولنے لگتی ہے.آپ کو بتایا تھا کہ دنیا میں ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی آئے پھر ان نبیوں سے چند کو اللہ تعالیٰ نے کتابیں بھی دیں.حضرت آدم سے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک کچھ مدت کے بعد نبی آتے رہے اور اپنے زمانہ کے لوگوں کی اصلاح کرتے رہے.آپ کو نبی کی ضرورت کا اندازہ ہو گیا ہو گا.نبی لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے حکم یاد دلانے کے لئے

Page 74

73 آتے ہیں.حضرت آدم کے بعد مشہور نبی حضرت نوح علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسی علیہ السلام تشریف لائے.اور سب نبیوں نے ایک ہی کام کیا.خدا تعالیٰ کی باتیں سکھائیں.لوگوں کو اچھے کاموں کی نصیحت کی.خدا تعالیٰ کی کتاب سمجھائی.نیک اور پاک بننے کے طریق بتائے.بچہ :.سب سے بڑے نبی تو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے نا ! ماں : جی ہاں سب سے بڑے نبی آنحضور تھے.آپ کو اللہ پاک نے قرآن مجید دیا.جس میں اللہ تعالیٰ کے سارے حکم مکمل شکل میں موجود ہیں.قرآن پاک سے پہلے جو آسمانی کتابیں تھیں.وقت گزرنے کے ساتھ محفوظ نہ رہ سکیں.مگر قرآن مجید کو محفوظ رکھنے کا وعدہ خود خدا تعالیٰ نے کیا ہے.بچہ : خدا تعالیٰ قرآن مجید کو کیسے محفوظ رکھے گا ؟ ماں : ایک تو قرآن مجید کو محفوظ رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی آیات رکوع ، سورتیں اور سپارے بالکل اسی طرح جیسا قرآن مجید رسول پاک پر نازل ہوا تھا.ویسا ہی محفوظ رہے گا.دوسرے اِس کے مطالب ترجمہ اور تفسیر سکھانے کا انتظام خود خدا تعالیٰ کرے گا.چہ : یہ انتظام ہر زمانے کیلئے ہوگا ! ماں :.بچے خدا نے وعدہ کیا ہے کہ ہر زمانہ میں قیامت تک قرآن شریف اُسی طرح محفوظ رہے گا.حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکمل دین سکھایا.مکمل دین.اور مکمل شریعت سب کا ایک ہی مطلب ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک انسان تھے.جیسے انسان اپنی عمر گزار کر فوت ہو جاتے ہیں.آپ بھی اپنے خدا کے پاس چلے گئے.آپ نے بتایا تھا کہ میرے خلفائے

Page 75

74 راشدین ہوں گے.اُن کے بعد مسلمان بادشاہ ہوں کی طرح حکومت کریں گے.پھر ایسا زمانہ آجائے گا.جسمیں لوگ خدا تعالیٰ.قرآن مجید کو بھول جائیں گے.ایسے لوگوں کے لئے خدا تعالیٰ ہر صدی کے بعد ایک ایسا نیک آدمی بھیجے گا.جو دین میں شامل ہونے والی غلط باتیں نکالے گا اور صحیح باتیں سکھائے گا.بچہ : صدی کسے کہتے ہیں؟ ماں :- صدی سو سال کو کہتے ہیں.سینچری بھی کہتے ہیں.اور ہر صدی میں خدا کی مدد سے دین سکھانے کے لئے آنے والے شخص کو مجدد کہتے ہیں.بچہ : رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کو کتنا عرصہ گزرا؟ ماں :.چودہ سو سال یعنی چودہ صدیاں گزر چکی ہیں.بچہ :.تو چودہ مجد دآئے ہوں گے ماں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا کہ تیرہ صدیوں کے شروع میں مجدد آئیں گے.مگر چودہویں صدی میں بہت بڑا مجدد آئے گا.آپ نے اس مجدد کو مہدی کہا یعنی ہدایت دینے والا.سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرنے والا.کئے؟ بچہ :.جب ہر صدی میں ایک مجدد آیا تو لوگ کچی تعلیم کو بھول کیوں ماں : جب کوئی چیز بار بار دہرائی نہ جائے تو بھول جاتی ہے.یہی حال بچی تعلیم کا ہوا.اس بات کو یوں سمجھ لو جیسے انسان بیمار ہوتا ہے.بخار کھانسی.سر درد وغیرہ یہ جسمانی بیماریاں ہوتی ہیں.جب لوگ کچی تعلیم پر عمل نہ کریں تو روحانی طور بیمار ہو جاتے ہیں.بچہ :.جسمانی بیماری کے لئے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں.روحانی

Page 76

75 بیماری کا علاج کیسے ہوتا ہے؟.ماں : جسمانی بیماری کم ہو تو چھوٹے موٹے ڈاکٹر سے علاج کروا لیتے ہیں.اگر بیماری زیادہ ہو تو اسپیشلسٹ کے پاس جاتے ہیں.اسی طرح چھوٹی روحانی بیماری کے لئے مجدد آتے رہے مگر روحانی بیماریاں بہت بڑھ گئیں تو مسجد داعظم مہدی تشریف لائے.بچہ :.آپ باتوں میں اتنی دور نکل گئیں.وہ بات بتائی ہی نہیں.بھی نہیں باتوں میں اتنی ہی کہ ہم احمدی کیوں کہلاتے ہیں.ماں : ہم احمدی اس لئے کہلاتے ہیں کہ ہم نے مجدد اعظم مہدی ء وقت حضرت مرزا غلام احمد کو سچا مان لیا ہے جو حضرت مرزا غلام احمد کو چودہویں صدی کا مجدد مہدی اور خدا کی طرف سے علم پا کر کچی باتیں بتانے والا مان لے وہ احمدی کہلاتا ہے.بچہ :.خدا کا شکر ہے کہ ہم نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے مسجد پر اعظم کو مان لیا ہے.ماں : الحمد للہ.خدا نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں ماننے کی توفیق دی.ہم سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور خدا تعالیٰ بہت خوش ہوں گے.انشاء اللہ.ہم دعا کرتے ہیں کہ ساری دنیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں ماننے لگ جائے.اور یہ جان لے کہ اس زمانہ میں جس مہدی کے آنے کی خبریں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بار باردی تھیں.یہی کام آپ کو بڑے ہو کر کرنا ہے کہ سب کو بتا ئیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب باتیں مانیں.آپ تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے فوج کے سپاہی ہیں.خدا آپ کو سلامت رکھے.آمین

Page 77

76 حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پیارے بچو ! میں آپ کو ایک ایسی بات بتا رہی ہوں جس کو سمجھنے کے بعد آپ کو بہت خوشی ہوگی اور آپ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرینگے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسے نبی کو ماننے کا موقع دیا جو دنیا کے سارے انسانوں سے بڑی شان والا.سارے نبیوں سے بہتر اور سب کا سردار ہے جو خدا تعالیٰ کا سب سے پیارا ہے.اور جس نے خدا تعالیٰ سے سب انسانوں سے زیادہ پیار کیا ایسے پیارے انسان کو خدا تعالیٰ نے سب سے بڑا انعام دیا.سب سے بڑا عہدہ دیا.سب سے بڑا مرتبہ دیا سب سے اونچی شان دی.جو سب سے اونچی جگہ پر ہوتا ہے.اُس سے اُونچا کوئی نہیں ہو سکتا.اس بلند مرتبے کا نام اس انعام کا نام ہے.خاتم النبیین.یہ نام تو آپ نے پہلے بھی سنا ہو گا مگر آپ کو اس کا مطلب نہیں آتا ہو گا.یہ عربی کا لفظ ہے.خاتم کا مطلب ہے مہر اور نہین کا مطلب ہے سب نبیوں کی.اس کا کی.اس مطلب ہوا نبیوں کی مہر.یہ مرتبہ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا.صرف آپ کو ملانہ آپ سے پہلے کسی کو ملانہ آپ کے بعد کسی کو مل سکتا ہے اس نام خاتم النبین سے آپ کی بلندشان کیسے ظاہر ہوتی ہے.یہ بھی ہمیں قرآن پاک نے سکھایا ہے.جب خدا تعالیٰ نے دنیا بنانے کا ارادہ کیا تو اس دنیا میں ساری مخلوق سے سمجھدار مخلوق انسان کو پیدا کرنا چاہا.ابھی پہلا انسان بھی نہیں بنا تھا جب خدا تعالیٰ نے اپنے نور سے ایک حصہ انسانوں کو دینے کا فیصلہ کیا.اُس نے ایک مکمل انسان بنایا جس میں سب خوبیاں ہوں.اس کا نام محمد رکھا اور اس میں اپنا نور ڈالا اس نور کو نور محمد کی کہا.اس نور سے دوسرے انسانوں کو بھی کچھ ال

Page 78

77 حصہ ملاب اللہ تعالیٰ نے اندھیرے میں ایک چراغ جلا دیا.اب جہاں بھی اُجالا یا روشنی نظر آئے.اُس نے اُسی روشنی سے حصہ لیا ہوگا.اسی سے اپنی موم بتی جلائی ہو گی.موم بتی جلانے سے چراغ کی روشنی کم نہیں ہوتی.موم بتی بھی روشنی پھیلانے لگتی ہے.ایسے چراغ کو سراج کہتے ہیں.اور روشنی کے لئے عربی میں منیر کا لفظ آتا ہے.سراج منیر ایسے چراغ کہتے ہیں جو بہت روشنی دیتا ہے.جسے اللہ تعالی خود جلاتا ہے اور ہر وقت روشن رہتا ہے.قرآن مجید میں ہمارے پیارے آقا کا نام سراج منیر بھی آیا ہے.سراج کا مطلب سورج بھی ہے آپ نے دیکھا سورج کتنا روشن ہے ہر صبح نکلتا ہے ساری دنیا کو روشنی دیتا ہے.دنیا کو روشنی دینے سے اسکی روشنی کم نہیں ہوتی اسکی اپنی روشنی ہے.اپنا نور ہے اور نظام کشسی کے سارے سیارے اس کے گرد گھومتے ہیں کیونکہ اس کی اپنی کشش ہے جس نے ان کرؤں کی اپنی طرف کھینچا ہوا ہے.مناسب فاصلوں پر مناسب رفتار سے مقرر راستوں پر تو سیارے سورج کے گرد چکر لگاتے ہیں.وہ سب اپنے لئے روشنی ، گرمی اور طاقت سورج سے حاصل کرتے ہیں.ان سیاروں میں ایک ہماری زمین ہے وہ بھی سورج کے گرد چکر لگاتی اور اس سے روشنی لیتی ہے.جب رات ہوتی ہے تو سورج کا چراغ نہیں بجھتا بلکہ وہ دوسری طرف کی دنیا کو روشنی دے رہا ہوتا ہے.جو حصہ سورج سے روشنی لیتا ہے وہاں دن ہوتا ہے.اور دوسرے حصے میں رات.سورج کے خاندان نظام شمسی میں سورج مرکز ہے.کیا ، ممکن ہے کہ اس خاندان میں کوئی اور سورج آجائے؟ ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے سارا نظام تباہ ہو جائے گا.نہ پہلا سورج رہے گا نہ نیا آنے والا نہ زمین چاند اور نہ دوسرے سیارے.کیا نکہ ہر نظام کا صرف ایک مرکز ہو سکتا ہے.صرف ایک سورج ہو سکتا ہے.

Page 79

78 صرف نظام کسی ہی میں ایک مرکز نہیں ہوتا آپ کو ایک اور مثال دیتی ہوں جس سے ایک مرکز کی اہمیت کا اندازہ ہو سکے گا.ہر جاندار کا جسم چھوٹے چھوٹے اجزاء سے مل کر بنا ہے.یہ جز و خلیے یا Cells کہلاتے ہیں ہر خلیہ کا اپنا یہ جز ہر مرکز نیولیس ہوتا ہے.باقی ساری چیزیں اس نیو کلکس کے گرد گھومتی ہیں.اگر نیو کلکٹس کو نکال لیں توا Cel تباہ ہو جاتا ہے اگر دوسرا ڈال دیں تب بھی تباہ ہو جاتا ہے جس طرح نظام شمسی میں سورج سے سب گرے روشنی گرمی اور طاقت حاصل کرتے ہیں.اسی طرح خلیے کے مرکز نیو کلکس کی ذمہ داری ہے و Cell کے سارے نظام کو چلائے.آپ کو ایٹم کا خیال آرہا ہوگا.ایٹم کا نظام بھی ایک مرکز کے گرد گھومتا ہے جتنی دھاتیں ہیں ہٹی ہے پتھر ہیں پوری زمین کا ایک چھوٹے سے چھوٹا ٹکڑا کرتے جائیں تو آخر میں ہمیں ذرہ ملے گا اس کو ایٹم کہتے ہیں.اس ایٹم میں بھی اپنا نیو کلکس ہوتا ہے.اس کے ارد گرد منفی طاقت کے الیکٹرون حرکت کرتے ہیں اگر باہر سے کوئی الیکٹرون داخل ہو تو نی کلکس کو توڑ دیتا ہے اور جب مرکز ٹوٹ جائے تو سارا انظام ختم ہو جاتا ہے بڑی تباہی آتی ہے.بڑے بڑے شہر لمحوں میں مٹی کا ڈھیر بن جاتے ہیں ہمارے گھر بھی ایک یونٹ ہوتے ہیں ہر خاندان کا ایک سربراہ ہوتا ہے.جو عام طور پر باپ ہوتا.بچے زیادہ ہو سکتے ہیں مگر باپ ایک ہی ہوتا.ملک کے نظام میں بھی ایک بادشاہ ہوتا ہے یا ایک صدر یا وزیراعظم ہوتا ہے.سکول میں ایک پرنسپل ہوتا ہے.جو سارے سکول کا نظام سنبھالتا ہے.بات لمبی ہوگئی ہے مگر مرکز کی اہمیت بتائی تھی اور یہ بھی کہ مرکز طاقت دیتا ہے.دنیا کے نظاموں کے کچھ مرکز سمجھا کر اب آتے ہیں روحانی نظام کی طرف جس میں خدا تعالیٰ کی حکومت ہے خدا تعالیٰ نے زمین پر روشنی دینے کے

Page 80

79 لئے جس طرح سورج پیدا کیا.اسی طرح روحانی دنیا یعنی دین کی دنیا کا بھی ایک سورج بنایا ہے.یہ سورج مرکز ہے یہ ہمارے خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں.ان کے ارد گرد کئی گرے، سیارے یعنی نبی ہیں.ایک لاکھ چوبیس ہزار تو ہم نے پڑھے ہیں جو ان سے روشنی لے کر آگے روشنی پہنچاتے ہیں.یہ روشنی ہے ہدایت کی سچائی کی ، اچھائی کی ، اسی روشنی کو نور محمدی کہتے ہیں جس طرح ہم یہ جانتے ہیں کہ سارے سیارے سورج سے روشنی لیتے ہیں.اسی طرح ہم کو علم ہو گیا کہ جہاں بھی خدا کی محبت کی روشنی ہے اُسی ایک روحانی سورج سے حاصل ہوئی ہے.جس طرح ہم یہ جانتے ہیں کہ سورج چمکتا رہتا ہے.ماند نہیں پڑتا یہ زمین ہے جو گھومتی ہے اور اُس کا جو حصہ سورج کے آگے ہوتا ہے روشنی حاصل کرتا ہے اور جو حصہ سورج سے اوجھل ہوتا ہے سورج سے روشنی حاصل نہیں کر سکتا.ہاں چاند ستارے سورج سے روشنی حاصل کر کے اس حصے کو سورج کی روشنی پہنچاتے ہیں.ہمیں علم ہے کہ چاند از خود روشن نہیں.سورج کی روشنی سے روشن ہوتا ہے ہم جب سورج کے سامنے آئینہ رکھ دیں تو کتنی چمک پڑتی ہے.بالکل سورج کی طرح مگر آئینہ سورج تو نہیں ہو جاتا.سورج اس دنیا کا ہو یا روحانی دنیا کا سراج منیر اپنی تمام تر روشنی اپنی شان اور دوسروں کو روشنی ، طاقت اور گرمی دینے کے ساتھ ساتھ قائم رہتا ہے.اس کی روشنی میں کسی دوسرے کے روشنی لینے سے کوئی کمی نہیں آتی.روشنی ملے گی تو ایک ہی ذات سے جو جس قدر چاہے حاصل کر لے.اب خاتم النبیین کی بات آپ کو سمجھا دوں.قرآن پاک میں یہ لفظ ت پر زبر یعنی خاتم آیا ہے.خاتم کا مطلب مہر ہے.یہ میں آپ کو بتا چکی ہوں.آپ نے مہریں دیکھی ہوں گی.جب پرنسپل یا کوئی بڑا افسر کوئی خط لکھتا ہے تو اس پر دستخط کے ساتھ مہر لگاتا ہے جس سے اس خط کے متعلق یقینی علم ہو جاتا

Page 81

80 ہے کہ یہ خط اُسی کی طرف سے ہے جس کی مہر لگی ہے.آپ نے آنحضور کی کہانی میں پڑھا تھا کہ آپ نے بادشاہوں کو خط لکھے تو اپنے نام محمد رسول اللہ کی مہر بنوا کر ان پر لگائی یہ تو ظاہری نظر آنے والی مہر تھی مگر آپ کی ایک مہر ایسی ہے جو لگی ہوئی نظر نہیں آتی مگر آپ سے محبت کرنے والوں پر لگتی ہے کہ یہ بندہ مجھ سے محبت کرتا ہے.جو بندہ محبت کرے گا وہ رسول پاک کا نور حاصل کرے گا نور اور تو کہیں سے حاصل نہیں ہوسکتا.جیسے سورج کے علاوہ کہیں سے روشنی نہیں مل سکتی ہے.اب یہ بندوں پر ہے وہ ستاروں جتنی روشنی حاصل کریں یا چاند جتنی ، جو سچا ہوگا اور آپ سے بے حد محبت کرے گا خدا تعالیٰ سے بے حد محبت کریگا.اس کے ایمان پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر لگے گی وہ زیادہ روشنی حاصل کرے گا.کیونکہ آپ صرف نبی اور رسول اور سراج منیر ہی نہیں تھے بلکہ اپنی روشنی پھیلانے والے تھے جو روشنی لے گا روشن ہو جائے گا.اس سے آپ کی شان میں کمی نہیں آئے گی.آئندہ کوئی شخص آنحضرت کی تصدیقی مہر کے بغیر روحانی درجہ حاصل نہیں کر سکتا ، وہی درجہ پا سکتا ہے.جس نے آپ سے روشنی لی ہو.آپ کا شاگرد ہو آپ کا خادم ہو.لفظ خاتم کبھی کبھی 'ت کے نیچے زیر سے بھی پڑھا جاتا ہے.جس کا مطلب ہے کسی چیز کی انتہا یا اونچا مرتبہ جس کے اوپر کوئی مرتبہ نہ ہو اس سے ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کا پتا چلتا ہے.جب کوئی مکمل شان کا ہوتا ہے تو اُس سے بڑا کوئی نہیں ہوتا.اُس سے چھوٹا ہو سکتا ہے.اب دیکھئے ہم کتنے خوش ہیں کہ ہم سب سے اونچی شان والے نبی کو ماننے ہیں.بعض لوگ جو عربی نہیں سمجھتے اس لفظ کو اُردو یا پنجابی کا سمجھ کر یہ ترجمہ کر لیتے ہیں کہ آپ نبیوں کو ختم کرنے والے تھے.یعنی آپ کے بعد کوئی نہیں آئے گا.ایسا سوچنا بڑی گستاخی ہے.سورج تو چمکتا رہے گا.روشنی دیتارہے گا.یہ سوچ لینا کہ سورج

Page 82

81 اس تاریخ تک روشنی دے گا پھر روشن تو رہے گا مگر کوئی اس سے روشنی حاصل نہیں کر سکے گا.بہت بڑی غلطی ہے پیارے بچوں بلند شان والے تصدیقی مہر والے بلندشان پیارے خاتم النبین پر درود اور سلام بھیجو.پر اللهم صلى على محمدٍ وَ الِ محمدٍوَبَارِك وَسَلَّم

Page 83

82 ظہور امام مہدی بچہ : امی آج آپ صبح سے یہ آیت کیوں یاد کر رہی ہیں؟ ماں :.بچے یہ سورۃ جمعہ کی آیت ہے کل برابر والی آنٹی آئی تھی سامنے حضرت مسیح موعود کی تصور دیکھ کر پوچھ رہی تھیں یہ کس کی تصویر ہے.بچہ :.ان کو نہیں معلوم یہ حضرت امام مہدی کی تصویر ہے.ماں :.میں نے انہیں بتایا تھا کہ یہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کی تصویر ہے جو اس زمانے کے امام مہدی اور مسیح موعود ہیں.مگر وہ کہنے لگیں کیا امام مہدی کے آنے کا قرآن پاک میں ذکر ہے؟ اُن کو سمجھانے کیلئے میں نے قرآن پاک کی بہت سی آیات کے حوالے جمع کئے ہیں اور سورۃ جمعہ کی آیت زبانی یاد کر رہی ہوں.بچہ : مجھے بتا ئیں اس آیت کا مطلب کیا ہے ؟ ماں :.وَاخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُو ابِهِمُ پوری آیت کا ترجمہ یوں ہے.وہی خدا ہے جس نے اُمیوں میں بہت بڑا رسول بھیجا جو ان کو خدا تعالیٰ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور پاک بناتا ہے.اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے.جن میں یہ نبی آئے وہ اس نبی کے آنے سے پہلے بہت غلط راستے پر تھے.وہی اللہ پھر اس رسول کو دوسرے لوگوں میں بھیجے گا.یہی رسول پھر آیات سنانے پاک بنانے اور کتاب و حکمت سکھانے کا کام کرے گا.یہ دوسرے لوگ (عرب کے) ان لوگوں سے ابھی نہیں ملے.اللہ سب کچھ کر سکتا اور وہ سب کا کام اپنے مناسب وقت پر کرتا ہے.کہ :.وہ دوسرے لوگ کون ہوں گے؟ بچه ماں : یہی سوال اُن لوگوں نے بھی کیا تھا جب یہ آیت پیارے رسول

Page 84

83 نے تلاوت فرمائی تو مجلس میں بیٹھے ہوئے صحابہ نے یہ سوال تین مرتبہ ایا.اس جہاں میں سب لوگ عرب کے تھے صرف ایک شخص غیر عرب تھے.یہ مشہور سحابی حضرت سلمان فارسی تھے.آپ نے حضرت سلمان فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا.جب وہ زمانہ آئے گا اگر ایمان ثریا ستارے پر بھی چلا گیا ہو تو ان لوگوں کی اولاد میں سے ایک شخص اس کو زمین پر واپس لائے گا.( بخاری کتاب التفسير سورة جمعه مسلم ) بچہ :.مگر آپ نے تو بتایا کہ جو شخص ایک دفعہ فوت ہو کر آسمان پر چلا جائے.واپس نہیں آتا پھر آنحضور دوبارہ کیسے آئیں گے.ماں :.ہم آنحضور کے الفاظ سے ہی آپ کے سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں.قرآن پاک میں لکھا ہے کہ آنحضور دوبارہ آئیں گے.اور آنحضور سمجھا رہے ہیں کہ وہ شخص غیر عربی ہو گا اس کا مطلب ہے کہ آنحضور خود نہیں آئیں گے بلکہ کوئی غیر عربی شخص آئے گا وہ وہی کام کرے گا جو آنحضور کرنے آئے تھے.بچہ : اس میں ثریا ستارے پر ایمان جانے کا مطلب یہ ہوگا کہ لوگ گمراہ ہو جائیں گے.پھر امام مہدی آئیں گے.ماں :.مجھے یہ حدیث سناتے ہوئے آنحضور کے امام مہدی سے پیار کی ایک اور حدیث یاد آ گئی.ایک دفعہ آنحضور اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے تھے.آپ نے فرمایا.اے اللہ مجھے اپنے بھائیوں سے ملا.صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آحضور نے فرمایا " تم تو میرے صحابہ ہو میرے بھائی تو آخری زمانے کے وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر سچا ایمان رکھیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا نہیں.( بحار الانوار مطبعوعه تهران ۱۹۵) بچہ : آنحضور نے بتایا تھا کہ مہدی کب آئیں گے؟

Page 85

84 ماں : احادیث میں لکھا ہے کہ آنحضور کی وفات کے ۱۲۰۰ سال بعد مہدی آئیں گے.( النجم الثاقب جلد 2 209) جب بات بہت عرصہ بعد کی بتائی جاتی ہو تو صدیوں کا حساب ہوتا ہے.آنحضور نے فرمایا تھا کہ ہر صدی کے سر پر مجدد آئیں گے.اور چودہویں صدی میں امام مہدی آئیں گے.بچہ :.صدی کا سر کسے کہتے ہیں.ماں :.عربی میں لفظ رائس استعمال ہوا ہے جس کا مطلب سر ہے.جب صدیوں کا حساب کرتے ہیں تو سر سے مراد ایک صدی کا بالکل آخری اور ای صدی کا بالکل پہلا حصہ ہوتا ہے.بچہ : پھر ہر صدی کے سر پر مجدد آئے تھے؟ ماں :.تیرہ صدیوں کے تیرہ مجدد آئے اور چودہویں صدی کے مجدد امام مہدی آئے.جب ہم صدی گنتے ہیں تو اگر ہم من بارہ سو بولیں تو تیرہویں صدی مراد ہوتی ہے.یہ تو آپ سمجھ گئے.اب آپ سوچ کر بتائیں کہ اند از امام مہدی کب ظاہر ہو سکتے ہیں.بچہ : یہ تو کچھ مشکل نہیں تیرہویں صدی کے آخر یا چودہویں صدی کے شروع میں.ماں :.بالکل ٹھیک سن ہجری کے مطابق حضرت مسیح موعود ۱۴ شوال ۱۲۵۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور چالیس برس کی عمر میں چودہویں صدی کے سر پر یعنی ۱۲۹۰ ہجری میں مہدی ہونے کا دعویٰ فرمایا.بچه -: یہ سب حساب کتاب تو اُس وقت سب مسلمانوں نے لگا لیا ہوگا.ماں :.سب نے لگایا تھا.خاص طور پر مذہبی علم رکھنے والے لوگوں نے.

Page 86

85 لوگ دعائیں کیا کرتے تھے کہ اے خدا مسلمانوں کی حالت بہت خراب ہو گئی ہے اب مہدی بھیج دے.بچہ :.کوئی اور نشانی بتائی تھی؟ " ماں :.بچے نشانیاں تو اتنی ہیں کہ کتابیں بھر جائیں مگر آپ کو ایک ایسی نشانی بتاؤں گی جو حیرت انگیز ہے.آنحضور کے الفاظ سنیئے :” ہمارے مہدی کی دو نشانیاں ہیں یہ ایسی نشانیاں ہیں کہ جب سے زمین و آسمان پیدا ہوئے کسی کے لئے یہ نشانی ظاہر نہیں ہوئی اور وہ نشانیاں یہ ہیں کہ مہدی کے زمانے میں رمضان کے مہینے میں چاند کو ( اس کے گرہن لگنے والی راتوں میں سے ) پہلی رات میں اور سورج کو (اس کے گرہن لگنے والے دنوں میں سے ) درمیانی دن گرہن لگے گا.سنن دار قطنی باب صفۃ صلوة الكسوف والخسوف وعينتهما 188 مطبع النصاری دہلی ۱۳۱۰ھ بچہ :.پھر یہ گرہن لگے تھے؟ (دار قطنی ، بحار الانوار ) ماں : بالکل لگے تھے.خدا تعالی کی باتیں تو بالکل سچی ہوتی ہیں.۱۸۹۴ء میں جب ہمارے امام ، مہدی ہونے کا دعوی کر چکے تھے.رمضان کے مہینے میں انہیں تاریخوں میں گرہن لگے.سول اینڈ ملٹری گزٹ ۶ دسمبر ۱۸۹۶ء) بچہ : یہ تو ہماری طرف والی دنیا نے دیکھے ہوں گے.مغرب کی طرف اتے.مغرب کی ط والی دنیا کو کیسے پتہ چلے گا کہ نشانی پوری ہوگئی.ماں -: خدا تعالیٰ کے کام نامکمل نہیں ہوتے.اے ہی سال ۱۸۹۵ء خداتعالی کے ہوتے.دوسری طرف والی دنیا میں بھی گرہن لگے.بچہ :.کچھ جگہ وغیرہ کا بھی بتایا تھا امام مہدی کہاں پیدا ہوں گے؟ ماں :.آنحضور نے فرمایا تھا امام مہدی دمشق سے مشرق کی طرف پیدا

Page 87

86 ہوں گے.( کنز الاعمال جلد ۲ صفحه ۲۰۳) دمشق سے مشرق کی طرف برصغیر واقع ہے.برصغیر میں سے بھی ملک کی نشان دہی فرمائی.آپ کے الفاظ تھے.قیامت آنے سے پہلے ملک ہند میں ایک مہدی آئے گا.( نجم الثاقب جلد ۲ حاشیه ۴۱ ۴۲ ) اس کا مطلب ہوا کہ دمشق سے مشرق میں برصغیر کے ملک ہندوستان میں مہدی ظاہر ہوں گے.بچہ :.ملک تو بہت بڑا ہوتا ہے کوئی خاص جگہ نہیں بتائی.ماں :.حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم نے فرمایا ایک عظیم الشان مرد امامت کا دعوی کرے گا.اُس کے ظاہر ہونے کا مقام دو نہروں ، دریاؤں کے درمیان ہوگا.بچہ : کیا قادیان دو دریاؤں کے درمیان ہے؟ ( مشکوۃ باب اشراط الساعته ای) ماں : دو دریاؤں کے درمیان ہے دریائے راوی اور دریائے بیاس کے درمیان.پھر مادھو پور سے دو بڑی نہروں، نہر قادیان اور نہر بٹالہ کے درمیان بھی واقع ہے.بات یہاں تک پہنچ گئی کہ دمشق سے مشرق کی طرف برصغیر کے ملک ہندوستان میں دو دریاؤں کے درمیان ایک گاؤں سے مہدی ظہور فرمائیں گے.بچہ :.گاؤں کا نام بھی بتایا ہوگا.ماں : جی ہاں گاؤں کا نام بھی بتایا تھا.” مہدی ایک بستی سے دعوئی

Page 88

87 کرے گا.جس کا نام کدعہ ہوگا“.اے کدعہ قادیان سے کتنا ملتا جلتا ہے.شہروں کے ناموں میں زیادہ استعمال سے تھوڑا بہت فرق ہو جاتا ہے.جیسے کراچی کا پرانہ نام کلاچی تھا پھر کرانچی ہوا اب کراچی ہے.بچہ :.نام بھی بتایا تھا؟ ماں :.جس حدیث میں ملک ہند کا ذکر ہے.اُسی میں نام بھی بتایا ہے ایک گروہ مہدی کے ساتھ جہاد کرے گا جس کا نام احمد ہوگا.بچہ : صرف فوٹو کی کسر رہ گئی.(جامع الصغیر ۱ ۳۵ مصری، کنزل الاعمال ۷ ۲۰۲) ماں : فوٹو بھی کھینچی تھی مگر لفظوں میں ، درمیانے قد کے ہوں گے سُرخ و سفید رنگ کے ہوں گے.بال سیدھے ہوں گے.مہدی بہت خوبصورت ہوں گے.بچہ :.اُن کا پیشہ بھی بتایا تھا.(سنن ابوداؤ د کتاب المهدی) ماں : جی ہاں اُن کا پیشہ زمینداری بنایا تھا.حضرت مسیح موعود پنجاب کے زمیندار رئیس گھرانے میں پیدا ہوئے تھے.( سنن ابوداؤ د کتاب المهدی) بچہ : اس قدر واضع نشانیوں پر تو سب مان گئے ہوں گے.ماں : سب تو نہیں نیک طبیعت کے لوگوں نے مان لیا.بہت اطاعت کی کیونکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا.جواهر الاسرار قلمی ۶ ۵ مصنفہ حضرت شیخ علی حمزہ علی الملک الطوی ارشادات فرید کی جلد ۳ ۷۰ مطبوعہ مفید عام پر میں آگر د ۱۳۳۰ هجری

Page 89

88 جب مہدی ظاہر ہوں گے تو انہیں میرا سلام کہنا.ان کو مان لینا اُن کی بیعت کر لینا.انہیں تلاش کر کے اُن تک پہنچنا خواہ تمہیں برف پر سے گھسٹتے ہوئے جانا پڑے.اب بہت وقت ہو گیا ہے باقی باتیں پھر.وقت تھا وقت مسیحا نہ کسی اور کا وقت میں نہ آتا تو کوئی اور ہی آیا ہوتا (طبرانی الاوسط والصغير )

Page 90

89 ☑ احادیث خيْرُ الأمُورِ أَوْ سَطُهَا کاموں میں سب سے بہتر میانہ روی والا کام ہوتا ہے.خَيْرُ الزَّادِ التَّقُواى سب سے بہتر زادِ راہ تقویٰ ہے الْغِنى غنى النَّفْسِ دولت مندی تو دل کی دولت مندی ہے الْبَلاءُ مُوءَ كُل بالمَنْطِق بعض دفعہ بات کرنے سے مصیبت آجاتی ہے الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَهَبَّ آدمی اُس کے ساتھ ہوتا ہے جس سے اُسے محبت ہوتی ہے.اَلْمَجَالِسُ بالا مَا نَةٍ مجلسیں امانت کے ساتھ ہونی چاہئیں ألا عُمَالُ بِالنِّيَّةِ اعمال کا دار ومدار نیت پر ہے.✰ ✔

Page 91

90 ا حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے تین الہام لَا تَحْزَنُ إِنَّكَ أَنْتَ الَا عُلَى عم نہ کر تجھ کو ہی غلبہ ہو گا قادر ہے وہ بارگاہ ٹوٹا کام بنا دے | Shall Help You - میں تمہاری مددکروں گا حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی چند کتابوں کے نام اسلامی اصول کی فلاسفی کشتی نوح آئینہ کمالات اسلام الوصيت ازالہ اوہام ۵

Page 92

91 حِصّه نظم قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے جمال وحسنِ قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے نظیر اس کی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا بھلا کیوں کر نہ ہو یکتا کلام پاک رحماں ہے بہار جاوداں پیدا ہے اُس کی ہر عبارت میں نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اُس سا کوئی بستاں ہے خدا کے قول سے قول بشر کیوں کر برابر ہو وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرارِ لا اعلمی ہے سخن میں اُس کے ہمسائی کہاں مقدور انساں ہے بنا سکتا نہیں اک پاؤں کیڑے کا بشر ہر گز تو پھر کیوں کر بنانا نور حق کا اُس پہ آساں ہے ہمیں کچھ کہیں نہیں بھائیو نصیحت ہے غریبانہ کوئی جو پاک دل ہو دے دل و جاں اُس پہ قرباں ہے کلام حضرت بانی سلسلہ احمدیہ)

Page 93

92 محمود کی آمین حمد و ثنا اُسی کو جو ذات جاودانی ہمسر نہیں ہے اُس کا کوئی نہ کوئی ثانی باقی وہی ہمیشہ غیر اس کے سب ہیں فانی غیروں سے دل لگانا جھوٹی ہے سب کہانی سب غیر ہیں وہی ہے اک دل کا یار جانی دل میں میرے یہی ہے سُبْحَنَ مَنْ يَّرَانِي کیونکر ہو شکر تیرا ، تیرا ہے جو ہے میرا تو نے ہر اک کرم سے گھر بھر دیا ہے میرا جب تیرا نور آیا جاتا رہا اندھیرا یہ روز کر مبارک سُبُحْنَ مَنْ يَرَانِي آے قادرو توانا ! آفات سے بچانا ہم تیرے در پہ آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا غیروں سے دل غمنی ہے جب سے ہے مجھ کو جانا یہ روز کر مبارک سُحْنَ مَنْ يَرَانِي کر ان کو نیک قسمت دے انکو دین و دولت کر ان کی خود حفاظت ہو ان پہ تیری رحمت دے رُشد اور ہدایت اور عُمر اور عزت یہ روز کر مبارک سُبْحَنَ مَنْ يَّرَانِي اے میرے بندہ پرور کر ان کو نیک اختر رُتبہ میں ہوں یہ برتر اور بخش تاج و افسر تو ہے ہمارا رہبر، تیرا نہیں ہے ہمسر یہ روز کر مبارک سُبُحْنَ مَنْ يَرَانِي شیطاں سے دُور رکھیو اپنے حضور رکھیو جان پر نہ اور رکھیو دل پر سرور رکھیو ان پر میں تیرے قرباں ! رحمت ضرور رکھیئو یہ روز کر مبارک سُبْحَنَ مَنْ يَرَانِي (دامین)

Page 94

93 ہے دستِ قبلہ نمالا إله إِلَّا الله ہے دست قبله نما لا إلهَ إِلَّا الله ہے درددل کی دوالا إِلهَ إِلَّا الله کسی کی چشم فسوں ساز نے کیا جادو تو دل سے نکلی صدالا إله إلا الله ـهَ إِلَّا جو پھونکا جائیگا کانوں میں دل کے مردوں کے کرے گا حشر بالا إِلَهَ إِلَّا الله قریب تھا کہ میں گر جاؤں بار عصیاں سے بنا ہے ایک عصالاً إِلهَ إِلَّا الله گیرہ نہیں رہی باقی کوئی میرے دل کی ہوا ہے عقد و کشال آ إِلهَ إِلَّا الله عقیدہ ثنویت ہو یا کہ ہو تثلیث ہے کتب بحث وخطالا إلهَ إِلَّا الله ہے گاتی نغمہ توحید نے نیستاں میں ہے کہتی بادِ صبالا ال ة إِلَّا الله ترا تو دل ہے صنم خانہ پھر تجھے کیا نفع اگر زباں سے کہالا اِلهَ إِلَّا الله

Page 95

94 حضور حضرت دیاں شفاعت نادم کرے گا روز جزالا إِلهَ إِلَّا الله ز میں سے ظلمت شرک ایک دم میں ہوگی دُور ہوا جو جلوه نمالا إله إلا الله ـهَ ہزاروں ہوں گے حسیں ایک قابلِ اُلفت وہی ہے میرا پیالا إِلهَ إِلَّا الله نہ دھوکا کھا ئیونا داں کہ شش جہات میں بس وہی ہے چہرہ نمالا إلهَ إِلَّا الله چھپی نہیں کبھی رہ سکتی وہ جگہ جس نے ہے مجھے کو قتل کیا لا ال ـهَ إِلَّا الله بروز حشر سبھی تیرا ساتھ چھوڑیں گے کرے گا ایک وقالا إله إلا الله ہزاروں بلکہ ہیں لاکھوں علاج روحانی مگر ہے روح شغالا إلهَ إِلَّا الله کلام محمود

Page 96

95 نہیں محروم اُس درگاہ سے کوئی انتخاب کلام از حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب) ہمارا فرض ہے کرنا دُعا کا پھر آگے چاہے وہ مانے نہ مانے اگر مانے کرم اس کا ہے ورنہ وہ جانے اور اس کا کام جانے خدائے غیب داں اور جانتا ہے کہ کیا ہیں نعمتیں اور تازیانے دعا ئیں کو سبھی ہوتی ہیں منظور یہ فرمایا حضور مصطفی نے مگر مل جائے جو مانگا ہے تو نے نہیں ٹھیکہ لیا اس کا خدا نے کبھی ملتا ہے جو دنیا میں مانگو کبھی عقبی کے کھلتے ہیں خزانے کبھی کوئی مصیبت دور ہو کر بدل جاتے ہیں تلخی کے زمانے عبادت بن کے رہ جاتی ہیں اکثر خدا اور اُس کے بندے کو ملانے مثلا بجائے ذر - پسر بھیجا خدا نے کبھی مقصد بدل جاتا ہے مگر نقصان دہ جو ہوں دُعائیں کرم اُس کا ہے اگر اس کو نہ مانے نہیں محروم اُس درگاہ سے کوئی ! کہ بخش کے ہزاروں ہیں بہانے

Page 97

96 میں احمدی بچی ہوں میں احمدی بچی ہوں ہے عزم جواں جس کا میں بات کی سچی ہوں میں احمدی بچی ہوں اُس قوم کی بیٹی ہوں میں قوال کی پکی ہوں باقی ہیں زمانے میں اب صدق وصفا مجھ سے ہے حسن ادا مجھ سے ہے مہر و وفا مجھ سے قران مری دولت ہے ایماں مر کی زینت ہے اسلام کی خادم ہوں خدمت مجھے راحت ہے اقوال میں شوکت ہے کردار میں عظمت ہے سے عصمت کی انا مجھے انا مجھ سے عفت کی بقا مجھے سیکھیں گے جہاں والے آئین دیا مجھ سے تابندہ جبیں میری جو دنیا پریشاں ہے اک تازہ فلک میرا ہر بات حسیں میری وہ دنیا نہیں میری اک تازہ زمین میری

Page 98

97 اس دور کی ظلمت میں پھیلے گی ضیاء مجھ سے پہنے گا جہاں سارا کر نوں کی قبا مجھ سے یکساں مری تنہائی اور انجمن آرائی بے کار تکلف کی جنتی نہیں سودائی میں فیض مسیحا کرتی ہوں مسیحائی اس دنیا میں آئے گی جنت کی ہوا مجھ.راضی ہوں خدا سے میں راضی ہے خدا مجھ سے (عبدالمنان ناهید )

Page 99

98 ہم احمدی بچے ہیں ہم احمدی بچے ہیں کچھ کر کے دکھا دیں گے شیطاں کی حکومت کو دنیا سے مٹادیں گے ہر سمت پکاریں گے دنیا میں نذیر آیا ہر ایک کو جاجا کر پیغام خدا دیں گے کہتی ہے غلط دنیا عیسی ہے ابھی زندہ کہ ہان توفی کی قرآں سے بتادیں گے نکلیں گے زمانے میں ہم شمع ہدی لے کر ظلمات مٹادیں گے نوروں سے بسا دیں گے اے شاد گماں مت کر کمزور نہیں ہیں ہم جب وقت پڑا اپنی جانیں بھی گنوادیں گے (ابراہیم شاد)

Page 100

102 صد سالہ خلافت جو بلی کا روحانی پروگرام سید نا حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صد سالہ خلافت جوبلی کا جو روحانی پروگرام عطا فرمایا ہے براہ کرم اس پر بھر پور طریق سے عمل کریں:.1- ہر ماہ ایک نفلی روزہ رکھا جائے جس کے لئے ہر قصبہ، شہر یا محلہ میں مہینہ کے آخری ہفتہ میں کوئی ایک دن مقامی طور پر مقرر کر لیا جائے.دو نفل روزانہ ادا کئے جائیں جونماز عشاء کے بعد سے لے کر فجر سے پہلے تک یا نماز ظہر کے بعد ادا کئے جائیں.3 سورۃ الفاتحہ ( روزانہ کم از کم سات مرتبہ پڑھیں) 4 رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبَتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (2:251 ) ( روزانہ کم از کم 11 مرتبہ پڑھیں ) ترجمہ: اے ہمارے رب ! ہم پر مبر نازل کر اور ہمارے قدموں کو ثبات بخش اور کا فرقوم کے خلاف ہماری مدد کر.5- رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَاذْهَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَامِنُ لَدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَاب.(3:9) (روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں) ترجمہ: اے ہمارے رب ! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے بعد اس کے کہ تو ہمیں ہدایت دے چکا ہو اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا کر.یقینا تو ہی ہے جو بہت عطا کرنے والا ہے.اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ.( روزانہ کم از کم ۱۱ مرتبہ پڑھیں) ترجمہ: اے اللہ ہم تجھے ان (دشمنوں) کے سینوں میں کرتے ہیں ( یعنی تیرا رعب ان کے سینوں میں بھر جائے ) اور ہم ان کے شہر سے تیری پناہ چاہتے ہیں.اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبَى مِنْ كُلّ ذَنْبٍ وَأتُوبُ إِلَيْيه ( روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں) ترجمہ: میں بخشش مانگتا ہوں اللہ سے جو میرا رب ہے ہر گناہ سے اور میں جھکتا ہوں اس کی طرف.8 - سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ.اللَّهُمَّ صَلَّ عَلَى مُحَمَّدِوَّالِ مُحَمَّدٍ.(روزانہ کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں) ترجمہ اللہ تعالی پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ اللہ پاک ہے اور بہت عظمت والا ہے.اے اللہ رحمتیں بھیج محد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر.7- و مکمل درود شریف.( روزانه کم از کم 33 مرتبہ پڑھیں )

Page 101

103 سيد الاستغفار پڑھنے کی تحریک ارشاد حضرت خلیفة اسم الرابع ايده الله تعالى عه وامر سید نا حضرت خلیفہ مسیح الرابع ایده ال تعالى بصرہ العزیز نے ورنہ 11 : 1998 ,1 عالمی درس قرآن میں فرمایا کہ رمضان کا مہینہ استغفار کا مہینہ ہے.بہت اول مابت والی.لئے خط لکھتے ہیں.ان کو یادر ہے کہ حاجت براری سے پہلے استغفار ضروری ہے.اول تار کا وعدہ ہے کہ پھر ان کو رزق دیا جائے گا اور تنگیاں دور کر دی جائیں گی.آنحضرت نے فرما اس شخص کو مبارک ہو جس کے نامہ اعمال میں استغفار بہت پایا گیا.حضور ایدہ اللہ نے فرمایا : استغفار عام لوگ کرتے ہیں وہ اس سے بہت مختلف جو آنحضرت علی نے فرمایا کرتے تھے.اس ضمن میں حضور ایدہ اللہ نے بخاری کتاب الدعوات سے آنحضرت عے کا استغفار پیش فرمایا اور فرمایا یہ بہت اعلیٰ مضمون ہے جن احباب جماعت کو اس کا عربی متن یاد رکھنا مشکل ہو اس کا ترجمہ اور مضمون حاضر رکھیں اور اپنے الفاظ میں استغفار کیا کریں.یہ سید الاستغفار ہے اس کو رمضان کے تحفے کے طور پر یا درکھیں.آنحضرت اللہ نے فرمایا ہے کہ جو کوئی یقین کے ساتھ دن کو یہ دعا کرے اور شام سے پہلے مر جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہو گا.اس طرح جو شخص رات کو یہ دعا کرے اور صبح ہونے سے پہلے مرجائے تو وہ بھی اہل جنت میں شامل ہوگا.الفضل 12 جنوری 1999ء) ذیل میں سید الاستغفار کا اصل متن اور ترجمہ درج کیا جا رہا ہے.اللَّهُمَّ أَنتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي، وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ اَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرَمَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْلِی فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنتَ ( صحیح بخاری کتاب الدعوات باب افضل الاستغفار حدیث نمبر 5831) ترجمہ: اے اللہ ! تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو نے ہی مجھے پیدا کیا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں حسب توفیق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں میں اپنے عمل کے شرسے تیری پناہ میں آتا ہوں میں اپنی ذات پر تیری نعمتوں اور احسانوں کا اعتراف کرتا ہوں اور اپنے گنا ہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں.پس تو مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں.

Page 102

محبت کے نغمات گائیں گے ہم اخوت کی تانیں اُڑائیں گے ہم کدورت کی ہوں تلخیاں جس سے دور وہ میٹھے ترانے سنائیں گے ہم دلائل سے کثرت کو دیں گے شکست کہ و حدث کا پرچم اُڑائیں گے ہم جہاں تک نہ پہنچی ہو آواز حق وہاں جا کے قرآں سُنا ئیں گے ہم محبت کے نغمات گائیں گے ہم اخوت کی تانیں اُڑائیں گے ہم

Page 102