Language: UR
احمدی بچوں کی تعلیم و تربیت کی بھاری ذمہ داری کی بجاآوری میں مصروف ماؤں کے ساتھ تعاون اور مدد کے لئے مرتب کئے گئے نصاب کے سلسلہ کی یہ دوسری کتاب ہے ۔
تعلیمی اور تربیتی نصاب ہ سے 2 سال کیلئے
بسْمِ اللهِ الرّحمنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدَهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الكَرِيمُ وعلى عبده المسيح الموعود گناہ ایک زہر ہے اس کو مت کھاؤ تم اپنے خدا سے ڈرو اور پاک دل ہو جاؤ.....ایک دور کا پھڑ کے نام نہ لو یہ نیک لوگوں کا کام نہیں کسی سے زبر دستی کوئی چیز مت چھینو....چیلی نہ کھاؤ.....جھوٹ کے اختیار کرنے سے انسان کا دل تاریک ہو جاتا ہے.تمھارے لئے ضروری بات ہے کہ صدق (سچائی) کو اختیار کرو.(حضرت بانی سلسلہ احمدیہ) تم اپنے اندر محنت کی عادت پیدا کر د کام کو وقت پر اور صحیح طور پر انجام دو ایک ایک منٹ سجائے گیوں میں ضائع کرنے کے مفید کاموں میں صرف کر دا اور رات کو تم اُس وقت تک سو نہیں جب تک تم اس امر کا جائندہ نہ لے لو کہ تم نے دن بھر میں کیا کیا ہے تمھیں کیا کرنا چاہئے تھا اور تم نے کیا کچھ کیا.کام سے ہی انسان ترقی کر سکتا ہے.(حضرت مصلح موعود) وہی قوم زندہ سمجھی جاسکتی ہے جس کی آنے والی پو زیادہ عزم والی ہوتی ہے.روحانیت کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی ہے....بہترین اخلاق جن کا پیدا کرناکسی قوم کی زندگی میں نہایت ضروری ہے وہ پیچ اور دیانت ہیں جن کا فقدان ہی کسی قوم کو غلام بنا دیتا ہے.( حضرت مصلح موعود )
غنچه تعلیمی وتربیتی نصاب پانچ سے سات سال تک کے احمدی بچوں کے لئے
نام کتاب غنچه (تعلیمی اور تربیتی نصاب 5 سے 7 سال تک کے احمدی بچوں کے لئے)
3 بسمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيم نَحْمَدَهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرَيم تعارف اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مجاہد ماؤں کے ساتھ تعاون اور مدد کے لئے جو نصاب تیار کیا جا رہا ہے.اس کا دوسرا حصہ سات سال تک کے بچوں کے لئے پیش کرنے کی تو فیق مل رہی ہے.ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ ا آج کل الرجیز کا زمانہ ہے یعنی الرجیز دریافت ہو رہی ہیں.بڑی بری چیز ہے الرجی.مگر ایک الرجی اگر آپ حاصل کر لیں تو میں سمجھتا ہوں بہت اچھی چیز ہوگی جھوٹ کے خلاف الرجی اختیار کریں.جھوٹ کی الرجی کی دعا مانگیں تا کہ معاشرے کو پاک کریں جھوٹ سے.حضرت خلیفہ امسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا.جھوٹ کی بیخ کنی کی کوشش کریں.یہ جہاد گھروں سے شروع ہو گا گھروں کو اصلاح کا یونٹ بننا چاہیے جس تک یہ آواز پہنچے خواہ وہ مردہ عورت ہو یا بچے ہوں اُن کو جھوٹ کے خلاف جہاد کا علم بلند کر دینا چاہیے." جہاد کا علم دینی تعلیم و تربیت سے بلند ہو سکتا ہے.اسی جذبے سے یہ نصاب مرتب کیا گیا.سب معاون ممبرات کے لئے دعا کی درخواست ہے.
4 نمبر شمار 1 له 3 5 مندرجات مضمون ارکان ایمان 1 - اللہ تعالیٰ پر ایمان نماز رسالت قرآن پاک دعائیں احادیث 2 - فرشتوں پر ایمان 3- اللہ تعالی کی کتابوں پر ایمان 4 - اللہ تعالیٰ کے رسولوں پر ایمان -5 مرنے کے بعد جی اُٹھنے اور تقدیر پر ایمان 1 - نماز کی رکعتیں 2- وضو کرنے کا طریقہ 3- اذان 4 - نماز کا طریقہ 7 8 تاریخ اسلام سيرة رسول پاک ﷺ تاریخ احمدیت سیرہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام 1 - نصرت الہی 2 ترانہ اطفال حصہ نظم 10 آداب و اخلاق 11 پانچ بنیادی اخلاق 3 - احمدی کی تعریف 4 - نتھا سپاہی 5 - پیغام بیداری صفحہ نمبر 05 11 13 15 17 18 19 21 23 37 42 47 48 49 57 64 65 66 68 68 70 71
5 اللہ تعالیٰ پر ایمان ماں.پیارے بیٹے کو کلمہ طیبہ یاد ہے نا ؟ ہمیں سنائیے.بچہ کلمہ طیبہ ، طیب معنی پاک لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ الله.ماں.اس کا مطلب کیا ہے بچھ.اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں.ماں.اب کلمہ شہادت سنائیے.ي اَشْهَدُ اَنْ لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدَه وَرَسُولُهُ ماں.اس کا ترجمہ بھی سنائیے.بچہ.میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اُس کے بندے اور اُس کے رسول ہیں.ماں.یہ کلمہ کون پڑھتے ہیں؟ بچہ.مسلمان پڑھتے ہیں.ماں آپ کو پتہ ہے کہ مسلمان کون ہوتا ہے.بچہ.جو اسلام کی تعلیم پر عمل کرتا ہے مسلمان کہلاتا ہے ماں.مسلمان کے لئے ان کلموں کو پڑھ کر کچھ خاص کام کرنے ضروری ہوتے ہیں وہ بھی معلوم ہیں آپ کو؟
6 بچہ.آپ نے ارکانِ اسلام یا دکر وائے تھے.ماں.کلمہ طبیہ ، نماز ، روزہ ، زکوۃ ، حج اب میں آپ کو ارکان ایمان یا د کراتی ہوں.بچہ.میں ایمان لاتا ہوں اللہ پر ، اُس کے فرشتوں پر ، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور یوم آخرت پر.ماں.یعنی مرنے کے بعد جی اُٹھنے اور تقدیر پر ایمان لاتا ہوں.بچہ.ایمان کسے کہتے ہیں ماں.ایمان کہتے ہیں کسی بات کو سچ سمجھ کر مان لینا جیسے ہم ایمان لاتے ہیں کہ اللہ ایک ہے وہی ہمارا معبود ہے.بچہ.معبود کسے کہتے ہیں ماں.معبود کہتے ہیں اس ہستی کو جس کی عبادت کی جائے جیسے ہم خدا تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں.خدا تعالیٰ ہمارا معبود ہے.آپ بتائیے کہ خدا تعالیٰ کے کتنے نام آپ کو یا د ہیں.بچہ اللہ تعالیٰ ، رب ، یمن اور رحیم.کیا آپ نے خدا تعالیٰ کو دیکھا ہے.کیسا ہوتا ہے.خدا تعالیٰ؟ ماں.ہم خدا تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے.جیسے ہوا چلتی ہے تو ہمیں پتہ لگتا ہے کہ ہوا چل رہی ہے مگر ہم ہوا کو دیکھ نہیں سکتے پھر آواز ہے ہمیں پتہ لگ جاتا ہے کہ آواز ہے مگر آواز دیکھ نہیں سکتے.آنکھیں اُنہی چیزوں کو دیکھ سکتی ہیں جو ہماری طرح کی ہوں مگر خدا تعالیٰ تو ہماری طرح کا نہیں ہے ہم خدا تعالیٰ کو آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتے ،عقل سے پہچان سکتے ہیں.بچہ خدا تعالی رہتا کہاں ہے؟ ماں.خدا تعالیٰ ہر جگہ رہتا ہے وہ نور ہے آسمانوں میں ، زمین میں، چاند میں فضا
7 میں ، ہمارے اندر ہر جگہ خدا تعالیٰ موجود ہے.بچہ.خدا تعالیٰ ہر جگہ رہتا ہے تو اس کی فیملی (خاندان، گھر کے افراد ) کہاں رہتی ہے؟ ماں.خدا تعالیٰ کی کوئی فیملی (خاندان ) نہیں ہے نہ اس کا کوئی باپ ہے نہ ماں، نہ بیٹا نہ بیٹی اور نہ بیوی.بات یہ ہے کہ فیملی (خاندان ) کی ضرورت اس کو ہوتی ہے جس کو مدد کی ضرورت ہو.مگر خدا تعالیٰ تو ہر کام خود کر سکتا ہے.اس کو کسی کام کے لئے کسی کی ضرورت نہیں ہوتی.وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی ساتھی نہیں.آپ نے دیکھا ہے بچے ہوتے ہیں پھر بڑے ہوتے ہیں پھر بوڑھے ہوتے ہیں اور پھر فوت ہو کر اللہ تعالیٰ کے پاس چلے جاتے ہیں مگر خدا تعالیٰ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا نہ تھکتا ہے نہ اونگھتا ہے نہ سوتا ہے.بچہ.پھر تو خدا تعالیٰ بہت طاقتور ہے کسی نے تو اُسے دیکھا ہو گا ورنہ یہ سب باتیں کیسے معلوم ہو گئیں؟ ماں.میں نے آپ کو بتایا ہے نا کہ ہم اُسے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ سکتے ہمیں جو باتیں خدا تعالیٰ کے متعلق معلوم ہوئی ہیں وہ قرآنِ کریم کے اندر لکھی ہوئی ہیں.خدا کے پیارے نبیوں نے بتائی ہیں ہم خدا کو آنکھوں سے دیکھ نہیں دیکھ سکتے مگر دل سے محسوس کر سکتے ہیں مثلاً جب آپ چھوٹے سے تھے آپ بہت بیمار ہو گئے تھے بہت زیادہ بیمار پھر میں نے رو رو کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اے اللہ تو میرے بچے کو شفا دے پھر آپ اچھے ہو گئے دیکھو پہلی بات تو یہ ہوئی کہ خدا تعالیٰ سنتا ہے اُس نے میری دعا کو سُنا پھر خدا تعالیٰ دعا قبول کرتا ہے اس نے میری دعا کو قبول کیا پھر یہ کہ وہ شفا دیتا ہے اُس نے آپ کو شفا دے دی.بچہ.اور کیا کیا کر سکتا ہے خدا تعالیٰ ؟ ماں.خدا تعالیٰ جو کام کر سکتا ہے اور جو جو اچھی باتیں خدا تعالیٰ میں موجود ہیں
سب کو صفات کہتے ہیں اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی بے شمار صفات بیان کی گئی ہیں.عام طور پر خدا تعالیٰ کی نانوے صفاتی نام ہیں.میں آپ کو کچھ نام یا د کراتی ہوں پھر آپ کو ان کے مطلب بتاؤں گی.آپ میرے ساتھ دہراتے جائیں.ماں.اللہ رب الرحمن الرحیم.مالک یوم الدین بچہ.یہ تو بہت آسان ہیں میں دہرا نا رہوں گا تو مجھے یاد ہو جائیں گے آپ سب ناموں کے مطلب بتائیے.ماں.اللہ خدا کا صفاتی نام ہے.اللہ کا مطلب ہے ہر قسم کی تعریف کے قابل ، ہر قسم کی خوبی والا.ہر قسم کی طاقت کا مالک جس کے اوپر یا جس کے برابر اور کوئی نہیں.بچہ اور رب کا کیا مطلب ہے؟ ماں.رب کا مطلب ہے آقا ، مالک ، پھر اپنی پیدا کی ہوئی چیز کو بڑھانے والا.بڑھانے کے سب سامان کرنے والا.آپ نے پودے دیکھے ہیں ایک پودا ایک ننھے سے بیج سے اُگتا ہے پھر ایک درخت بن جاتا ہے.پھر اسی طرح اللہ تعالیٰ نے پینے کے لئے دودھ دیا.پانی دیا.کھانا دیا.ماں باپ بچوں کو سنبھالنے کے لئے دیے.اس طرح ہم سوچنے لگیں تو زمین آسمان کی ہر چیز انسان اور رزق سب کچھ دینے والا اور کوئی نہیں صرف رب ہے.ماں.اگر ہم اس طرح ایک ایک چیز کو دیکھیں اور غور کریں تو ہمیں خدا تعالیٰ صاف نظر آجاتا ہے.بچہ.اب میں سمجھ گیا ہم خدا تعالیٰ کو دیکھ نہیں سکتے مگر محسوس کر سکتے ہیں اس کا مطلب ہوا خدا تعالیٰ تو ہمارے دل میں رہتا ہے.اب رحمن کا مطلب بتائیے.ماں.ٹمن کا مطلب ہے بن مانگے دینے والا.خدا تعالیٰ نے ہر قسم کا سامان بن مانگے دیا ہے تا کہ انسان اس کو استعمال کر کے اچھے اچھے کام کرے آپ نے بہت
9 سے ستارے آسمان پر دیکھے ہیں سورج اور چاند بھی دیکھے ہیں.زمین بھی اسی قسم کا ایک سیارہ ہے ہم اگر ایک گیند کو زمین سے ایک فٹ اوپر کھڑا کرنا چاہیں تو کسی سہارے کی ضرورت ہو گی مگر خدا تعالیٰ نے اتنے بڑے بڑے سیارے اور ستارے بغیر ظاہری سہارے کے کھڑے کر دیے ہیں اور ہر کام ترتیب سے ہوتا ہے دن کے بعد رات اور رات کے بعد دن...ہم کتنا بھی غور کریں بڑے بڑے سائنس دان غور کر کے تھک جائیں پھر غور کریں پھر تھک جائیں تو ہمیں خدا تعالیٰ کے کسی کام میں کوئی کمی نظر نہیں آئے گی.اس کو کہتے ہیں رحمن خدا کا کام اور پھر یہ سب کچھ انسان کے لئے بنایا ہے کتنا مہربان ہے ہمارا خدا.بچہ بہت مہربان ہے میرا خدا اب میں بھی یہ باتیں سوچا کروں گا جیسے کھانا آپ نے پکایا سامان اللہ تعالیٰ نے دیا.دیکھنے کے لئے آنکھیں دیں.چلنے کے لئے پاؤں دیے.تجھے لانے اور پیار کرنے کے لئے ابو.یہ سب میں نے تو نہیں مانگا تھا.اس کے بعد کون سی صفت تھی.ماں.آپ وہ صفات جو یاد کی تھیں ترتیب سے پڑھئے تو یاد آ جائے گا.بچہ.اللہ رب - الرحمن الرحیم.ہاں ہاں رحیم کا مطلب سمجھائیے.ماں.رحیم کا مطلب ہے کہ رحم کرنے والا.جب ہم خدا تعالیٰ سے کوئی چیز مانگیں تو وہ دیتا ہے اُس نے کہا ہے جب انسان مجھے پکارنا ہے یعنی مجھ سے مانگتا ہے تو میں اُس کی دعا کو سنتا ہوں.بچہ اگر میں مانگوں تو خدا تعالیٰ دے گا.ماں.ضرور دے گا میرے بچے.میں نے بتایا تھا کہ ہر قسم کی طاقت خدا کو ہے ہر قسم کے خزانوں کا مالک خدا ہے صرف وہی دے سکتا ہے اس لئے ہمیں اسی سے مانگنا چاہیے حتی کہ اگر آپ کے بوٹ کا تسمہ بھی ٹوٹ جائے تو آپ خدا تعالیٰ سے مانگیں کسی اور کی طرف اس طرح نہ دیکھیں کہ وہ کچھ دے گا جب سب سے بڑے
10 دینے والے نے وعدہ کیا ہے کہ مجھ سے مانگو میں دوں گا تو ہم کسی دوسرے سے کیوں مانگیں جب ہم کسی کام میں محنت کرتے ہیں تو وہ اچھا ہو جاتا ہے.بچہ کیسے اچھا ہو جاتا ہے؟ ماں.ایسے کہ خدا تعالیٰ ہماری محنت دیکھ کر ہم پر رحمت کرتا ہے اور کام اچھا ہو جاتا ہے جب بھی آپ کو کامیابی ملے آپ پاس ہوں تو رحیم خدا کا شکر ادا کریں.صرف اس کو چاہنے سے اچھے بدلے اور نیک اجر ملتے ہیں.بچہ.اس کا مطلب ہے کے ہم صرف محنت کرنے سے پاس نہیں ہوتے بلکہ خدا کے رحم سے پاس ہوتے ہیں.ماں.آپ بالکل ٹھیک سمجھے.بچہ اب آپ بتائے اس کے آگے ہم نے خدا تعالیٰ کا کون سا نام یا د کیا تھا؟ الله.رحمن رحيم.رَبِّ مَالِكِ يَوْمِ الدِّين بچہ.مالک یوم الدین کا کیا مطلب ہے؟ ماں.یعنی اللہ تعالیٰ جزاء ہزا کے دن کا مالک ہے یعنی وہ اچھے کام کرنے والوں کو انعام اور برے کام کرنے والوں کو سزا دے گا لیکن اگر وہ چاہے تو کسی کی سزا معاف بھی کر دے گا اور کسی کو انعام اُس کی محنت سے زیادہ بھی دے دے گا.
11 بچہ.فرشتے کیا ہوتے ہیں؟ فرشتوں پر ایمان ماں.جس طرح خدا تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے اُسی طرح فرشتے بھی خدا نے پیدا کئے ہیں.بچہ.کیا ہم فرشتوں کو دیکھ سکتے ہیں؟ ماں.ہم فرشتوں کو دیکھ نہیں سکتے کیونکہ وہ نورانی مخلوق ہیں اور ہماری آنکھیں انہیں دیکھ نہیں سکتیں ہاں کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے فرشتے کسی اور شکل میں ظاہر ہوں جیسے ایک دفعہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حضرت جبرائیل ایک مرد کی شکل میں دین سکھانے کے لئے آئے تھے تو سب کو نظر آئے تھے.بچہ.فرشتے کرتے کیا ہیں؟ ماں.فرشتے کئی قسم کے کام کرتے ہیں کچھ فرشتے خدا تعالیٰ کا پیغام انسانوں تک پہنچاتے ہیں کچھ لوگوں کے دلوں میں اچھی باتیں ڈالتے ہیں کچھ فرشتے خاص کاموں پر مقرر ہیں جیسے پہاڑوں کے فرشتے ، بارش کے فرشتے.بچہ.فرشتے کتنے ہیں؟ ماں.فرشتے گنے نہیں جا سکتے.ہر زمانے کے لئے اُس کی ضرورت کے مطابق بے شمار فرشتے ہیں اب آپ بتائیں میں نے چار مشہور فرشتوں کے نام آپ کو بتائے تھے؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام خدا تعالیٰ کی باتیں انسانوں تک لاتے ہیں.حضرت عزرائیل علیہ السلام انسانوں اور جانوروں کی جان نکالتے ہیں.
12 حضرت میکائیل علیہ السلام رزق پہنچاتے ہیں.حضرت اسرافیل علیہ السلام قیامت کے دن صور پھونکیں گے.ماں.کوئی اور کام سوچئے جو فر شتے کرتے ہیں؟ بچہ ہر وقت درود پڑھتے ہیں اور جب ہم درود پڑھتے ہیں تو فرشتے ہمارے پیارے آقا ﷺ کو جا کر میرا نام لے کر بتاتے ہیں کہ فلاں نے آپ کو درود کا تحفہ بھیجا ہے.ماں.صرف آپ کا نہیں آپ کے ابو کا بھی.فرشتے بتاتے ہیں کہ اُس شخص کے بیٹے نے درود اور سلام کا تحفہ بھیجا ہے.خاص طور پر جمعہ کے دن.بچہ.فرشتے نماز بھی پڑھتے ہیں؟ ماں.فرشتے وہی کام کرتے رہتے ہیں جس کا انہیں خدا تعالیٰ نے حکم دیا ہے خدا تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر وقت خدا کی عبادت کریں.بچہ انسانوں اور فرشتوں میں کیا فرق ہے؟ ماں پہلا فرق تو یہ ہے کہ انسان مٹی سے بنا ہے فرشتے نور سے بنے ہیں دوسرا فرق یہ ہے کہ انسان خود سوچ سکتا ہے کہ اچھا راستہ کون سا ہے غلط کون سا ہے جب کہ فرشتے وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے پھر یہ بھی فرق ہے کہ جیسے انسان کو ایک جگہ سے کسی دوسری جگہ جانے کے لئے وقت لگتا ہے فرشتے فوراً پیچ جاتے ہیں.
13 اللہ کی کتابوں پر ایمان بچہ.اللہ کی کتابیں کون سی ہیں؟ ماں.جب ہم اللہ تعالیٰ کی کتاب کہتے ہیں تو ایسی کوئی کتاب نہیں ہوتی جو اللہ جی نے کسی کا تب سے لکھوا کر یا خود لکھ کر پرنٹ کرا کر بھیجی ہو بلکہ اللہ پاک جی اپنے نیک پاک نبیوں کو اچھی باتیں سکھاتا ہے جو وہ لکھوا کر ایک کتاب بنا لیتے ہیں.اللہ پاک کی باتوں کو وحی یا الہام کہتے ہیں اس وجی کو جمع کر کے کتاب بنتی ہے.بچہ.وحی کسے کہتے ہیں؟ ماں.جب اللہ تعالیٰ انسانوں کو کوئی اچھی بات سکھانا چاہتا ہے تو فرشتوں کے ذریعہ پیغام بھیجتا ہے اس کو وحی کہتے ہیں.بچہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کون وحی لاتے تھے؟ ماں.حضرت جبرائیل لاتے تھے میں نے آپ کو بتایا تھا کہ ایک دن غارِ حرا میں حضور عبادت فرما رہے تھے تو ایک فرشتہ آیا وہی تو حضرت جبرائیل تھے اور آپ کو کہا تھا افسراء پڑھیے پھر ساری عمر یہ فرشتہ آپ کو خدا تعالیٰ کا پیغام دیتا رہا.اللہ تعالیٰ نے وحی میں اچھی باتوں کے کرنے کا حکم دیا اور بُری باتوں سے روکنے کا.حکم دیا.بچہ.اس کا مطلب ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کوفرشتے نے بہت کچھ سکھایا تھا.ماں.جی ہاں.وہ سب کچھ ہمارے پیارے آقا نے لکھوایا اُسی کو ہم قرآن مجید کہتے ہیں.پورے تھیس سال جب تک آپ زندہ رہے اللہ تعالیٰ کا پیغام آپ کو ملتا رہا.ہمارا ایمان ہے کہ قرآن پاک خدا تعالیٰ کا پاک کلام ہے پہنچا ہے قیامت تک محفوظ رہے گا اس میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکتا.
14 بچہ قرآن مجید سے پہلے بھی کوئی کتابیں اللہ تعالیٰ نے دی تھیں؟ ماں.حضرت داؤد علیہ السلام کو زیور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تو ربیت اور حضرت عیسی علیہ السلام کو انجیل سکھائی تھی.بچہ ہم ان سب پر ایمان لاتے ہیں.ماں.یہ سب کتابیں خدا تعالیٰ کی طرف سے تھیں مگر اپنی اصلی شکل پر نہ رہ سکیں پھر خدا تعالیٰ نے ہمیشہ قائم رہنے والی ہماری پیاری کتاب قرآن مجید دے دی.
15 اللہ تعالیٰ کے رسولوں پر ایمان ماں.آپ کو علم ہے نبی یا رسول کسے کہتے ہیں؟ بچہ.اچھی طرح علم ہے خدا تعالیٰ کے پیغام کو بندوں تک پہنچانے والوں کو ریسول یا پیغمبر کہتے ہیں نبی کا مطلب آپ بتا دیجئے.ماں.نبی کا مطلب ہے خدا سے غیب کی خبریں ملنے پر دوسروں کو بتانے والا.بچہ.مجھے یہ بھی معلوم ہے خدا کے نبی کیوں آتے ہیں جب لوگ خدا کو بھول جاتے ہیں.بُرے کام کرتے ہیں تو اللہ پاک اُن میں سے ایک بہت نیک آدمی کو چن کر اس کو نبی بنا تا ہے.ماں.بالکل ٹھیک.نبی کے بہت سے کام ہوتے ہیں.اللہ تعالیٰ کے حکم کہ ایسا کرو ایسا نہ کرو لوگوں کو بتائے...ان کی بُرائیاں دور کر کے انہیں پاک بنائے اور خدا تعالیٰ کے دیے ہوئے پیغامات انہیں سمجھا سمجھا کر بتائے.ان کے مطابق کام کرنا سکھائے.بچہ نبی خود تو کبھی بُرا کام نہیں کرتے ہوں گے.ماں.بالکل نہیں بیٹے.نبی بُرا کام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے.اللہ پاک جی کے فرشتے انہیں ہر وقت اچھی سے اچھی بات سکھاتے ہیں اُن کے دل پاک ہوتے ہیں وہ صرف وہی بات کرتے ہیں جو خدا تعالیٰ اُن کو سکھاتا ہے.بچہ.نبیوں پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے.ماں.اصل بات تو خدا تعالیٰ پر ایمان لانا ہے اگر ہم اس کی طاقتوں ،اس کی قدرتوں اُس کی خوبیوں ، اُس کی صفات کا علم حاصل نہیں کریں گے تو اُسے سمجھ نہیں پائیں گے.نبیوں پر ایمان لانے سے ہمیں خدا کا پتہ چلتا ہے.
16 بچہ اب آپ مثال دیں گی کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کتنے مہر بان ، رحم کرنے والے تھے.خدا تعالیٰ اُن سے بھی زیادہ مہربان ہے.ماں.شاباش آپ کو نبیوں کی تعداد بھی یاد ہے.بچہ ایک لاکھ چوبیس ہزار ماں.ابھی تو میں آپ کو مشہور نبیوں کے نام بتا دیتی ہوں پھر سب کے واقعات بھی سناؤں گی.آپ میرے ساتھ دہراتے جائیں آپ کو علم ہے کہ جب کسی نبی کا نام لیتے ہیں تو علیہ السلام کہتے ہیں.حضرت آدم علیہ السلام حضرت نوح علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسماعیل علیہ السلام، حضرت اسحاق علیہ السلام ، حضرت یعقوب علیہ السلام، حضرت یوسف علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت محمد مصطفے احمد مجتبی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سب نبیوں کے سردار.بچہ سب نبی خدا تعالیٰ کو ایک سے پیارے ہیں.ماں.سب نبی خدا تعالیٰ کے پیارے ہیں لیکن حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم سب نبیوں کے سردار بادشاہ ہیں.خدا تعالیٰ نے ہر نبی کو کوئی نہ کوئی بڑی صفت دی مگر ہمارے آقا کو سب کی صفات ملا کر اور بڑھا کر عطا کیں.
17 مرنے کے بعد جی اُٹھنے اور تقدیر پر ایمان ماں.ارکانِ اسلام میں سے خدا تعالیٰ پر ایمان ، ملائکہ یعنی فرشتوں پر ایمان ، خدا تعالیٰ کی کتابوں پر ایمان خدا تعالیٰ کے رسولوں پر ایمان کے متعلق آپ کو بتا جیکی ہوں.آج قیامت پر ایمان کے متعلق بتاؤں گی.بچہ.خدا تعالیٰ کو ہم نہیں دیکھ سکتے مگر اُس کی قدرتوں کو دیکھ کر ایمان لائے.فرشتوں کو ہم دیکھ نہیں سکتے مگر اُن کے کاموں سے ہم ایمان لائے.قرآن مجید اور رسولوں کو دیکھ سکتے ہیں آپ بتائیں قیامت بھی دیکھ سکتے ہیں یا نہیں.ماں.اتنا لمبا سوال کر دیا آپ نے.آپ کو ہر بات سمجھاؤں گی یہ تو آپ کو عالم ہے کہ اس دنیا میں جو بھی آتا ہے پہلے چھوٹا سا ہوتا ہے پھر بڑا ہوتا ہے.پھر بوڑھا ہوتا ہے.بچہ دادا ابا کی طرح.ماں.جی بیٹا.پھر خدا تعالیٰ اپنے پاس بُلا لیتا ہے.ہر شخص کو ایک دن مرنا ہے اور اس ساری دنیا کو ایک دن ختم ہو جاتا ہے.اسی کو قیامت کہتے ہیں.مگر مرنے کے بعد اللہ پاک پھر زندہ کرے گا.یہ علم نہیں کہ کس شکل میں زندہ کرے گا.پھر اُس سے زندگی میں کئے ہوئے کاموں کا حساب لے گا.اچھے کام کے ثواب دے گا اور بُرے کام کی سزا ملے گی.بچہ تقدیر پر ایمان کسے کہتے ہیں.ماں.ہر چیز کے لئے ایک اندازہ ہے کوئی جیسا کرے گا ویسا پھل پائے گا.تمام باتوں کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے.
18 نماز ماں اسلام کا پہلا رکن کلمہ طیبہ ہے.دوسر ا بتائیے؟ بچہ اسلام کا دوسرا رکن نماز ہے.ہم دن میں پانچ نمازیں پڑھتے ہیں.ہر نماز کا وقت مقرر ہے.ماں اپ میں آپ کو ہر نماز میں پڑھی جانے والی رکعات بتاتی ہوں.نماز فجر2 رکعات سنت اور 2 رکعات فرض نماز ظہر پہلے 4 رکعات سنت پھر 4 رکعات فرض اور پھر 2 رکعات سنت نماز عصر 4 رکعات فرض نماز مغرب 3 رکعات فرض اور 2 رکعات سنت نماز عشاء 4 رکعات فرض 2 رکعات سنت اور 3 رکعات وتر 1 بچہ ان کو میں انشاء اللہ یاد کر لوں گا.ماں آپ کو قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدُ تک نما زیاد ہے.بچہ جی ہاں.آپ مجھے وضو کرنے کا طریقہ اس طرح بتائیے کہ میں آسانی سے یادکرسکوں.ماں غور سے توجہ سے سُنو.اور ساتھ تصویر میں دیکھتے جاؤ.1 اسکول کے نصاب میں نماز کی جو رکعات درج ہیں.بچوں کو وہی اسکول میں بتانی چاہئیں.رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عام انسان کی طاقت اور سہولت کے لئے جو نماز کی کم سے کم رکھات مقرر کی ہیں وہ اس نصاب میں درج ہیں
- 1 بسم الله الرحمن الرح 19 وضو کا طریقہ پڑھ کر دینو شروع کریں.سب سے پہلے پہنچوں یک ہاتھ دھو ئیں.3- کلیوں کے بعد 3 بار الٹے ہاتھ سے ناک میں پانی ڈال کر اس کو صاف کریں.2 - پھر سیدھے ہاتھ میں مائی لے کر 3 بار گلیاں (( 4 - دونوں ہاتھوں میں پانی لے کر پورے چہرے کو -5- اس کے بعد پہلے سیدھا ہاتھ، پھر اُلٹا ہاتھ 3-3 یار کہنیوں تک دھوئیں.3 بار دھوئیں.نيا
20 6- پھر دونوں ہاتھ گیلے کر سکے انگلیوں کو ماتھے کے اوپر سے لے جا کر گردان تک لے جائیں.پھر انگی کان کے اندر پھیرتے ہوئے انگو ٹھے کو کان کے گردن پر ہاتھ پھیریں.اور پیچھے سے گزاریں.اس کو سچ کہتے ہیں.نماز سے پہلے ونمو ضروری ہے.وضو اس طرح کیا جاتا ہے کہ پہلے پانی سے ہاتھ دھوئے جائیں.پھر منہ میں پانی ڈال شرکلی کی جائے.ناک میں پانی ڈال کر ناک کو صاف کیا جائے اور سارے چہرے کو دھویا جائے.پھر دونوں بازو کہنیوں تک دھوئے جائیں.پھر ہاتھ گیلے کر کے سر پر پھیرے جائیں.اسے صبح کرنا کہتے ہیں.7 مسیح کے بعد پہلے سیدھا پا ؤں اور پھر الٹا پاؤں پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے جائیں.33 بار دھوتے ہیں.
21 اذان بچھ.نماز سے پہلے اذان کیوں ہوتی ہے؟ ماں.پیارے آقا جب مدینہ تشریف لے آئے.اور نمازوں کی رکعات مقرر ہو گئیں.اس وقت سوال پیدا ہوا کہ جب نماز کا وقت ہو تو مسلمانوں کو کیسے اطلاع دی جائے.اس سلسلہ میں پیارے آقا صحابہ کرام سے مشورہ لیتے رہے.اُس زمانے میں یہودی آگ جلا کر اپنی عبادت کے وقت اطلاع دیتے تھے.دوسرا طریقہ یہودیوں میں یہ تھا کہ میگھ کی شکل کا ایک آلہ تھا.جس سے بڑی تیز آوا ز پھونک مارنے پر نکلتی تھی.اُس آواز کو سن کر معلوم ہو جاتا تھا کہ عبادت کا وقت ہو گیا ہے.اسی طرح عیسائی گھنٹیاں بجا کر یا ناقوس کے ذریعہ عبادت کے وقت کا اعلان کرتے تھے لیکن ان میں سے کوئی بھی طریقہ پیارے آقا کو پسند نہ آیا.حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ایک صحابی کو خواب میں اذان کے الفاظ سنائے گئے.ساتھ ہی اللہ میاں نے پیارے آقا کو یہی الفاظ بتائے.جب حضرت عمر نے اپنا خواب سنایا.تو آپ نے پسند فرمایا اور اسی طریقہ کو رائج کر دیا.بچہ.آپ مجھے اذان یاد کروا دیں.ماں.میں بتاتی جاتی ہوں آپ یاد کریں.الله اكبر الله اكبر الله اكبرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ أَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ اَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ اَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللهِ حَيَّ عَلَى الصَّلوة حَيَّ عَلَى الصَّلوة
22 حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ماں.فجر کے وقت اذان میں حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ کے بعد دوبا رالصَّلَوةُ خَيْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کہتے ہیں.بچہ.اس کا مطلب کیا ہے؟ ماں.اس کا مطلب ہے نماز نیند سے بہتر ہے.بچہ.سب سے پہلے کس نے اذان یاد کی اور دی..ماں.سب سے پہلے ہمارے آقا ﷺ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو یہ الفاظ یاد کروائے.اور انہوں نے ہی پہلی اذان دی.جب تک ہمارے پیارے آقا اس دنیا میں رہے.حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہی اذان دیتے رہے.اُن کی آواز سب سے بلند اور اچھی تھی.اذان سن کر دل بہت خوش ہوتا تھا.بچہ.کیا میں اچھی اذان دے سکتا ہوں.ماں.کیوں نہیں.بار بار اذان کے الفاظ دہراتے رہو اور بلند آواز میں ادا کرو.اب ہم نماز کے الفاظ اور پڑھنے کا طریقہ سیکھتے ہیں.
23 نماز ادا کرنے کا طریقہ قبلہ کی طرف رُخ کر کے کھڑے ہو جائیں 1- نماز کی نیت وَجْهَتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَ مَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ
24 2- اللهُ اكْبَرُ کہہ کر نماز شروع کریں.
25 25 懷褰感赟後ㄚ 3- ہاتھ باندھنے کا طریقہ سیدھا ہاتھ اوپر ہونا چاہیے.
20 26 پہلی رکعت تناء ہاتھ باندھ کر پڑھیں سبحتكَ اللَّهُمْ وَبِحَمْدِكَ وَ تَبَارَكَ اسْمُكَ وَ تَعَالَى جَدُّكَ وَ لا اله غَيْرُكَ تعوذ أعُوذُ باللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ سُورة فاتحہ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِيْنُ اهْدِنَا الصِّرَاط الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنعَمتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّين پہلی اور دوسری رکعت میں مندرجہ ذیل سورتوں میں سے کوئی ایک یا اگر چاہیں تو زائد سورتیں پڑھیں.
27 سورة الكوثر بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنكَ الْكَوْثَرَهُ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانحَرُه إِنْ شَانِئَكَ هُوَ الْابْتَره سورۃ الاخلاص بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ * ط قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدُ اللَّهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدُهُ وَلَمُ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ.سورة الفلق بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ هُ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَهُ وَ مِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ وَ مِنْ شَرِّ النُّقْتَتِ فِي الْعُقَدِهُ وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَه سورة الناس بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ الهِ النَّاسِ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِه نوٹ : - تیسری یا چوتھی رکعت میں کھڑے ہو کر صرف سورۃ فاتحہ پڑھیں.
28 اس کے بعد اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں جھک جائیں.گھٹنے سیدھے ہوں مڑے ہوئے نہ ہوں 4- رکوع میں جھکنے کا طریقہ اس حالت میں تین بارپڑھیں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ
29 29 اور پھر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہو جائیں اور رَبَّنَا وَ لَكَ الْحَمْدُ حَمَّدًا كَثِيرًا طَيِّبَاً مُبَارَكًا فِيهِ پڑھیں.
30 اس کے بعد اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں چلے جائیں.1 3 2 6- سجدے میں جانے کا طریقہ سجدے میں تین بار پڑھیں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى
الله اكبر کہہ کر بیٹھ جائیں 31 7- دو سجدوں کے درمیان بیٹھنے کا طریقہ دوسجدوں کے درمیان بیٹھ کر پڑھیں.اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمُنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَ اجْبُرْنِي وَارْزُقْنِي وَ ارْفَعُنِي
32 اس کے بعد اللہ اکبر کہہ کو دوبارہ سجدہ میں چلے جائیں.1 3 2 8- سجدے میں جانے کا طریقہ اور پھر تین بار پڑھیں سُبْحَانَ رَبِّي الاعلى
33 الله اكبر کہہ کر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں اور پہلی رکعت کی طرح مکمل کریں.11 14 10 13 12
34 دوسرے سجدے کے بعد اللہ اکبر کہ کر بیٹھ جائیں اور پڑھیں.التحيات ( تشهد ) التَّحِيَّاتُ لِلهِ وَ الصَّلَواتُ وَالطَّيِّبَتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلامُ عَلَيْنَا وَ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّلِحِينَ اس کے بعد پڑھیں أَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ 15 اَشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ پڑھتے وقت شہادت کی انگلی اُٹھا ئیں.
35 اگر تیسری رکعت پڑھنا ہوتو اللہ اکبر کہہ کر کھڑے ہو جائیں اور تیسری یا چوتھی رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح ادا کریں.آخری رکعت کے دونوں سجدوں کے بعد التحیات اور أَشْهَدُ أن لا إلهَ إِلَّا اللهُ پڑھنے کے بعد پڑھیں.درود شریف اللهُمَّ صَلَّ عَلَى مُحَمَّدٍ و عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيْلُ اللَّهُمَّ بَارِک عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ دعائیں b رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ هِ رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَوَاةِ وَ مِنْ ذُرِّيَّتِي وَ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَاءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ ة
36 16 - اس کے بعد السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ کہہ کر پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف منہ کر کے سلام پھیریں.1 - بیٹھنے کی حالت میں جب ہاتھ گھٹنوں پر ہوں تو انگلیاں قبلہ رخ ہوں.2 - نماز میں ادھر ادھر دیکھنا ، اشارہ کرنا ، باتیں کرنا ، باتیں سُننا اور غیر ضروری حرکت کرنا منع ہے.3 -کوئی نماز پڑھ رہا ہوتو شور کرنا منع ہے.4 - نماز کی تمام حرکات اطمینان اور وقار کے ساتھ ادا ہوں جلدی جلدی گھبراہٹ میں درست نہیں.
37 رسالت ماں.آپ کو یہ تو معلوم ہے کہ ہمارے پیارے نبی کا پورا نام حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ہے.آپ کی امی کا نام حضرت آمنہ اور آپ کے والد کا نام حضرت عبد اللہ ہے اور آپ مکہ میں پیدا ہوئے.بچہ.مکہ کہاں ہے.ماں.سعودی عرب میں ہے.اس میں اونچی نیچی پہاڑیاں ہیں اور ریمت کے میدان ہیں.آپ مکہ میں 20 اپریل 571 عیسوی پیر کے دن پیدا ہوئے.چاند کے مہینوں کے حساب سے 12 ربیع الاوّل تھا.عرب کے لوگ آپ کی پیدائش کے سال کو اُس سال کے ایک بہت بڑے واقعہ سے یاد رکھتے تھے اُسے کہتے ہیں اصحاب فیل والا سال.بچہ.یہ کیا واقعہ تھا ماں.ملک یمن کا بادشاہ بہت ساری فوج کے ساتھ ہاتھیوں پر سوار ہو کر مکہ آیا تھا کہ آج تو خدا کے گھر خانہ کعبہ کو گرا کے ہی جاؤں گا.اللہ جی نے اس کو بہت سخت سزا دی اس کی فوج میں ایک بیماری شروع ہو گئی.ساری فوج ختم ہو گئی.قرآن کریم میں ایک سورۃ ہے سورۃ الفیل اس میں یہ واقعہ بیان کیا گیا ہے.بچہ.آپ کے ابو کا نام حضرت عبد اللہ تھا اور دادا کا؟ ماں.عبد المطلب، آپ کے ابو آپ کے اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی فوت ہو گئے تھے.آپ کی امی حضرت آمنہ، آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب کے پاس رہنے لگیں.آپ کی امی نے خواب دیکھا کہ اُن میں سے ایک ٹورنکلا ہے جو ساری دنیا میں پھیل گیا ہے.یہ خواب انہوں نے حضرت عبدالمطلب کو سنایا.پھر جب
38 حضرت آمنہ کو خدا تعالیٰ نے چاند سا بچہ دیا تو حضرت آمنہ نے حضرت عبدالمطلب کو بلوایا اور یہ چاند اُن کی گود میں ڈال دیا.آپ بے انتہا خوش ہوئے اس دن آپ کو اپنے بیٹے حضرت عبد اللہ بہت یاد آئے پھر انہوں نے پوتے کی پیدائش پر خدا کا شکر ادا کرنے کے لئے خانہ کعبہ کا طواف کیا.خانہ کعبہ تو خدا کا گھر ہے نا ! اور طواف کہتے ہیں اُس کے گرد چکر لگانے کو حضرت عبد المطلب نے گود میں ننھے پوتے کو لے کر کعبہ کا طواف کیا اور خدا تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا اس طرح ایک دن کے بچے نے خدا کے گھر کا طواف کیا.بچہ خانہ کعبہ میں سب کو جانے کی اجازت تھی؟ ماں.حضرت عبد المطلب مکہ کے قبیلہ قریش سے تھے.آپ کے پر دادا کا نام ہاشم تھا.اس لئے آپ کا خاندان بنو ہاشم یعنی ہاشم کی اولاد کہلاتا تھا.یہ خاندان خانہ کعبہ کا محافظ اور سردار تھا.اس لئے خانہ کعبہ کا طواف کرنے کے لئے انہیں کسی اجازت کی ضرورت ہی نہ تھی.بچہ پیارے بچے کا نام کس نے رکھا.ماں.حضرت آمنہ نے خواب میں دیکھا تھا کہ بچے کا نام احمد ہوگا.احمد کا مطلب ہے تعریف کے قابل.آپ کے دادا نے بہت تعریف کے قابل یعنی محمد نام رکھا.اور یہی نام سب نے پسند کیا.آپ کی پیدائش سے پہلے خدا نے اپنے پیارے نبیوں کو بتایا تھا کہ ایک بہت شان والا نبی پیدا ہو گا.اس کا نام محمد ہو گا.پرانی کتابوں میں بھی آنے والے نبی کا نام محمد یم لکھا ہوا تھا جس کا مطلب ہے میرا محمد.بچہ.اس کا مطلب ہے ہمارے نبی کا نام اللہ تعالیٰ نے رکھا.ماں.بالکل ٹھیک مرضی تو خدا کی تھی کہ محمد نام رکھا جائے.اس بچے کی پیدائش سے سارے چچا بہت خوش ہوئے.آپ کے چچا ابولہب کو جب اُن کی لونڈی
39 (خادمہ) نے بتایا کہ آپ کے بھائی عبد اللہ کو خدا نے بیٹا دیا ہے تو انہوں نے خوش ہو کر اس لونڈی تو بیہ کو آزاد کر دیا.بچہ.دائی حلیمہ والی بات بھی بتائیے.ماں.اس زمانے میں عرب کے لوگ اپنے نھے بچوں کو شہر سے باہر گاؤں کی کھلی فضا میں بھیج دیتے تھے تا کہ صحت اچھی ہو اور اچھی زبان سیکھیں.بچہ.اچھی زبان کیا ہوتی ہے؟ ماں.شہروں میں تو باہر سے لوگ آتے رہتے ہیں جو اپنی اپنی بولیاں بولتے ہیں جیسے کراچی میں پشتو ، سندھی ، پنجابی ، انگریزی، اُردو سب بولیاں بولنے والے مل جل کر رہتے ہیں.مگر گاؤں میں صاف عربی زبان بولی جاتی تھی.بچہ وہی زبان سیکھنا ہے جو وہ اپنے بڑوں کو بولتے دیکھتا ہے اور سکتا ہے.بچہ دائی حلیمہ والی بات شروع کریں.ماں.ہوا یوں کہ مکہ میں عورتیں بچوں کو لینے آئیں لیکن جب اُن کو پتہ لگتا کہ اس بچے کے ابو نہیں ہیں تو وہ سوچتی کہ یتیم بچے کو پالنے کے بدلے اُسے کیا ملے گا اس کو چھوڑ و کسی امیر گھر کا بچہ لو.اُدھر دائی حلیمہ کو کوئی بچہ نہیں مل رہا تھا کیونکہ وہ غریب کی تھیں اور اُن کی اونٹنی بھی کمزور تھی آہستہ آہستہ چلتی تھی.امیر لوگوں نے سوچا اس کو بچہ کیوں دیں.یہ بچے کو کیا کھلائے گی جب سب عورتیں بچے لے چکیں تو ایک دائی حلیمہ رہ گئیں اور ایک آمنہ کا چاند.دائی حلیمہ نے سوچا جب مکہ آ رہی تھی تو سب عورتیں مذاق اُڑا رہی تھیں کہ حلیمہ کی اونٹنی تو چلتی ہی نہیں.اور اب خالی ہاتھ واپس جاؤں گی تو پھر میرا مذاق اُڑے گا.یہ سوچ کر انہوں نے اس پیارے بچے کو لے لیا اور اپنے قافلے کے ساتھ گاؤں کی طرف روانہ ہو گئیں.بچہ کمزور اونٹنی تو اب بالکل بھی نہ چل سکتی ہوگی.ماں.نہیں بچے اب یہ اونٹنی سب سے آگے تھی کیونکہ اس پر وہ بچہ بیٹھا تھا جس
40 نے ہمیشہ سب کو راستہ دکھانا تھا.خدا تعالیٰ نے اس اونٹنی کو طاقت دی.اور وہ سب سے آگے آگے چلنے لگی.اس نے بہت سارا دودھ بھی دیا تا کہ بچہ پیٹ بھر کے دودھ پی سکے جب حضرت حلیمہ گھر پہنچیں تو دیکھتے ہی دیکھتے اُن کے گھر کی شکل ہی بدل گئی.بکریاں زیادہ دودھ دینے لگیں کھیت ہرے بھرے ہو گئے.باقی بچے بھی موٹے تازے ہو گئے.بچہ اب تو وہ عورتیں بہت جلی ہوں گی جو دائی حلیمہ کا مذاق اُڑاتی تھیں.ماں.جلی یا نہیں یہ تو پتہ نہیں مگر یہ ضرور ہوا کہ سب کو پتہ لگ گیا کہ بنو ہاشم کا یہ بچہ کوئی عام بچہ نہیں ہے.اس کے ساتھ خدا کی برکت آئی ہے.یہ بچہ شروع سے ہی بڑا بہادر اور پیارا تھا.بچہ.بہادری کا کیسے علم ہوا.ماں.ایک واقعہ سنو ایک دفعہ ننھے محمد اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بکریاں چرا رہے تھے کچھ ڈا کو آئے اور جلدی جلدی بکریاں اکٹھی کر کے بھگانے لگے اس چھوٹے سے پیارے بچے نے ڈاکوؤں کا راستہ روک لیا اور کہا میں یہ بکریاں نہیں لے جانے دوں گا.ڈاکوؤں نے اپنے سردار کو بتایا کہ ایک بچہ ہے جو بکریاں پچرانے نہیں دے رہا.سردار آیا تو آپ نے سردار سے بھی کہہ دیا یہ بکریاں ہماری ہیں ہم تمہیں یہ بکریاں لے جانے نہیں دیں گے سردار اس بہادر بچے کو دیکھ کر حیران رہ گیا.گھوڑے سے اتر کر آیا اور پوچھا تمہارا نام کیا ہے."محمد" " ننھے بچے نے تن کر بہادری سے کہا.سردار کہنے لگا بہت پیارا نام ہے تمہارے ابو کا نام کیا ہے.عبد المطلب نھے بہادر نے اپنے دادا کا نام بتالیا سردار بولا واقعی قریش کے سردار کے بیٹے کو ایسا ہی ہونا چاہیے.اس طرح اس نڈر بچے نے اپنے ننھے ننھے بازو پھیلا کر اپنی بکریوں کو بچالیا اور ڈا کو واپس چلے گئے.
41 بچہ.کوئی اور واقعہ ماں.اب میں باقی کہانی رات کو سناؤں گی.بچہ.آپ اچھی اچھی کہانیاں اور باتیں روزانہ رات کو بتاتی ہیں.ماں.اس لئے کہ ہمارے پیارے آقا جب رات کی نماز کے بعد سونے کے لئے لیٹتے تو دعائیں پڑھتے اور اپنے خدا کو یاد کرتے کرتے سو جاتے.میں بھی کوشش کرتی ہوں کہ جب میں اور میرا پیارا بچے رات کو سوئیں تو نیک لوگوں کی اچھی باتیں کرتے کرتے دعائیں پڑھتے پڑھتے سوئیں.
42 قرآن پاک ماں.قرآن پاک کو کلام اللہ بھی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے اللہ کی باتیں.سارے قرآن پاک میں ہر لفظ اللہ تعالیٰ کا سکھایا ہوا ہے کسی انسان حتی کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی کوئی لفظ اس میں شامل نہیں.قرآن مجید جیسا خدا تعالیٰ نے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر اُتارا تھا.آج تک بالکل اُسی طرح موجود ہے اور ایسا ہی رہے گا کیونکہ خدا تعالیٰ نے وعدہ کیا ہوا ہے کہ قرآن مجید کی حفاظت وہ خود کرے گا.بچہ قرآن مجید پڑھنے کا کیا فائدہ ہے.ماں.قرآن مجید پڑھنے اور اس کا مطلب سکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ پاک ہمیں کیا کرنے کا حکم دیتا ہے اور کیا کرنے سے منع فرماتا ہے.اس کو پڑھنے پڑھانے ، سیکھنے سکھانے ، سمجھنے سمجھانے والے سے خدا تعالیٰ بہت خوش ہوتا ہے، بہت ثواب دیتا ہے.ایک جملہ تو آپ کو یاد ہی رکھنا چاہیے.جو قرآن کو عزت دے گا وہ آسمان پر عزت پائے گا.“ بچہ سیپارہ کسے کہتے ہیں.ماں.قرآن مجید کے تمیں حصے ہیں ہر حصے کو پارہ کہتے ہیں.ہر پارے کا الگ الگ نام ہے.بچہ.پہلے سیپارے کا نام کیا ہے ماں.آپ کو تر تیب سے پہلے پانچ پاروں کا نام بتاتی ہوں.پہلا پارہ ہے الم ( الف لام میم ) دوسرا ہے سَيَقُولُ ، تیرا ہے تلک الرُّسُلُ - يَوقَالَن تَنَالُوا الْبِرِّ يَا جَوَانِ وَالْمُحْصَنَتُ
43 بچہ.سورۃ کے کہتے ہیں.ماں.قرآن پاک پڑھنے میں جہاں بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ آتی ہے وہاں سے نئی سورۃ شروع ہوتی ہے.یہ بھی قرآن مجید کے حصے ہیں اور قرآن مجید میں کل 114 سورتیں ہیں ہر سورۃ کا الگ نام ہے.بچہ.پہلی سورۃ کون سی ہے.ماں.سورۃ الفاتحہ بچہ.سب سے چھوٹی سورۃ کون سی ہے ماں.سورۃ الکوثر بچہ.سب سے بڑی سورۃ کون سی ہے؟ ماں.سورۃ البقرہ ، اور یہ دوسری سورۃ ہے.اب آپ ترتیب سے پہلی دو سورتوں کے نام بتائیے.بچہ.سورۃ الفاتحہ، سورۃ البقرہ ماں.آخری دو سورتوں کے نام بھی بتائیے.بچہ.سورۃ الفلق سورۃ الناس ماں.قرآن مجید پڑھتے ہیں تو ایک ایک لفظ پر ثواب ملتا ہے، قرآن مجید یاد کرتے ہیں تو بھی بہت ثواب ملتا ہے.قرآن مجید کو ادب اور شوق سے پڑھنا چاہیے.اللہ تعالی ہمیں قرآن مجید پڑھنے اس کا ترجمہ سیکھنے اور دوسروں کو پڑھانے کی توفیق دے اور اس پر عمل کرنے کی طاقت دے آمین.اب ذراوہ جملہ سنائیے جو یا درکھنے کو کہا تھا.بچہ جو قرآن کو عزت دے گا وہ آسمان پر عزت پائے گا.نوٹ: مندرجہ ذیل سورتیں اور آیت الکرسی بچوں کو حفظ کروا دیں.
44 سورة العصر بسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم وَالْعَصْرِدُ إنَّ الإِنسَانَ لَفِي خُسْرِه إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوار عَمِلُوا الصَّلِحَتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِي سورة النصر إذَا الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اجَاء نَصْرُ اللهِ وَالْفَتَحُهُ ورَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ في دِينِ اللهِ افواجا لا فَسَبَحْ بِحَمْدِ رَتِكَ وَاسْتَغْفِرْهُ.إِنَّهُ كَانَ تَوابان آیت الکرسی بسم الله الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الله لا إله إلا هُوَ، الحَيُّ الْقَيُّومُ: لَا تَأْخُذُهُ سنَةٌ وَلا نورُ لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ، مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بین آید بهِ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ من علمه إلا بمَا شَاء وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَوتِ وَالْأَرْضَ وَلا يَعُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَملُ الْعَظِيمُ
45 نوٹ:.سورۃ البقرہ کی ابتدائی 6 آیات حفظ کروا دیں بسمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِة شروع کرتا ہوں اللہ نہ کے نام سے جو بڑا ہی مہر بان اور زریبار رحم کرنے انا ہے ل ذلِكَ الكتب لا ريب نام کتاب (ہے) نہیں شاک و شیعه المرة ذلِكَ الْكِتُبُ لَا رَيْبَ خاص کتاب ہے کہ انہیں کوئی شک شب في لا هُدًى لِ المُتَقينَةُ الذِينَ او یچھے نہیں ان کے راہ نمائی ہے واسطے پر ہیز گاروں کے A نيْهِ هُدًى لِلتَّقِينَ : الذِينَ ہدایت ہے پرہیز گاروں کے واسطے مجھو اس میں يُوَمِنونَ الغيب و يقيمون تا تو کہتے ہیں نیان : لے کے ساتھ بارشیدہ اور نہ کیا ازی ويقيمون الصلوة و يؤمنون بالعيد ایمان لانے میں قیب پر اور قائم کرتے ہیں تر مِن مَّا رَزَقْنَا هُمْ يُنفِقُونَ وَ الَّذِينَ يَومِ دیا کرتے ان کو وہ خریچ کرتے ہیں ن يُؤْمِنُونَ کھو ایمان لاتے ہیں مِمَّا رَزَقْنَهُمْ يُنْفِقُونَ وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ اس سے جو دیا ہم نے ان کو ب فروشی که ما أنزل إلى ك ساتھ اور اس ہیں اتارا گیا طرف تیری اللہ کو نیان لالے ہیں ما أنزل جو ذرا گیا بما أنزلَ إِلَيْكَ وَمَا أنزل اس پہ جو آمارا کیا تیری طرف لاوي Z امارا گیا
46 کچھ مِن قَبْلِكَ = وَبالأخرة مینے تجھے اور آخرت پر أوشك على هدى ایر ایت ارت کے 13 رب اپنے أو ليك على هدى مِنْ رَبِّهِمْ تَ أولئِكَ لوگ تر ہدایت پر ہیں جو ان کے رب کی تا A JA المفلحون إن ری کا کیا سب مجھوتے نے اس یقین وأوليكَ هُمُ المَفحُونَ ٥ یمی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں كَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَى هِمـ کافر ہوئے رار ہے ام يقين الذين جو آئی کے ورا را تو نے اتنا دیکھا A P كَفَرُ وَاسوَاء عَلَيْهِمْء انذرتهم کافر ہوئے برابر خواہ ڈایا تو نے ان کو لَمْ تُنذِرْ هُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ا تو نے آن کو نہیں اَمَ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ.ان تور تونے ان کو وہ ایمان نہیں نا ئیں گے ے ایمان لائیں گے
47 کھانا شروع کرنے کی دعا دعائیں بِسْمِ اللَّهِ وَعَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ ترجمہ: اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اور اس سے برکت ما نگتے ہوئے میں کھانا شروع کرتا ہوں کھانا کھانے کے بعد کی دُعا الحمد لله الذي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ ترجمہ: - تمام تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور مسلمان بنایا.ماں باپ کے لئے دُعا رَبِّ ارْحَمُهُمَا كَمَا رَبِّيْنِي صَغِيرًا اس کا مطلب ہے اے اللہ میرے ماں باپ سے اس طرح کا رحمت کا سلوک کرنا جیسا میرے ساتھ میری پرورش میں میرے ماں باپ نے کیا.آمین.خیر مانگنے والی دُعا رَبِّ إِنِّي لِمَا أَنزَلْتَ إِلَى مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ اس کا مطلب ہے اے میرے اللہ ہر بھلائی جو تیری طرف سے آتی ہے میں اس کا ضرورت مند ہوں.
48 احادیث ماں.آپ کو علم ہے حدیث کسے کہتے ہیں.پیارے آقا ﷺ کی باتوں کو حدیث کہتے ہیں اور حدیث یاد کرنے کا بڑا ثواب ہے.ماں.پہلے تو میں آپ کو حدیث یاد کرنے اور دوسروں کو سکھانے پر اللہ کے انعام والی حدیث کا مطلب بتاتی ہوں.ہمارے آقا نے فرمایا ہے جس شخص نے لوگوں کو سنانے کے لئے اور سمجھانے کے لئے چالیس حدیثیں یاد کر لیں جو دین کے متعلق ہوں تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس شخص کو بہت زیادہ پڑھے لکھے لوگوں میں شامل کرے گا اور قیامت کے دن میں اللہ تعالیٰ سے کہوں گا کہ اس شخص کو معاف کر دیجئے.بچہ.مجھے تین حدیثیں پہلے سے یاد ہیں.ماں.اب ہم آپ کو پانچ حدیثیں یا دکر وائیں گے جو چھوٹی چھوٹی سی ہیں مگر ان کے مطالب بڑے بڑے ہیں 1 - لَيْسَ الْخَبُرُ كَالْمُعَايَنَةِ نہیں ہے سنی سنائی بات خود دیکھنے کی طرح 2 - الحَرْبُ خُدعة لڑائی داؤ پیچ کا نام ہے 3- الْمُسْلِمُ مِرَّاةُ الْمُسْلِمِ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا آئینہ ہے 4 - اَلْمُسْتَشَارُ مُؤتَمَن جس سے مشورہ لیا جاتا ہے وہ امین ہے.5 - الحَيَاءُ خَيْرٌ كُله حیا سراسر بہتر ہے.
49 تاریخ اسلام سب سے پیارا انسان (حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ) پیارے بچو ! آپ نے دیکھا ہے کہ دُنیا میں ہر طرح کے انسان ہوتے ہیں کچھ اچھے ہوتے ہیں کچھ بُرے ہوتے ہیں.اور کچھ بہت اچھے ہوتے ہیں.کبھی آپ کو خیال آیا کہ سب سے اچھا انسان کون ہو گا.الیسا اچھا جسے خدا تعالیٰ بھی اپنے پیدا کئے ہوئے سب انسانوں میں سب سے اچھا سمجھے.آج میں آپ کو اس سب سے اچھے انسان کی زندگی کے کچھ واقعات بتاؤں گی.یہ واقعات سُن کر آپ کو یہ پتہ چلے گا کہ وہ کون سے کام تھے جن کے کرنے سے ایک انسان سب انسانوں سے اچھا ہو گیا.اور خدا تعالیٰ کو بھی سب سے پیارا ہو گیا.یہ تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ آج ہم اپنے پیارے آقا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں کریں گے.آپ بادشاہوں، شہزادوں کی کہانیاں سکتے اور پڑھتے ہیں.آج جس شہزادے کی کہانی سنیں گے وہ بڑی شان والے تھے.وہ سب انسانوں سے پیارے اور سب نبیوں سے اچھے تھے.کسی بڑے مہمان کو آنا ہو تو ہم تیاریاں کرتے ہیں.خدا تعالیٰ نے بھی اس شہزادے کو دنیا میں لانے کے لئے تیاریاں کیں پہلے تو دنیا بنائی ، زمین و آسمان بنائے.ان کو چاند، سورج اور ستاروں سے روشنی دی.سمندر ، پہاڑ جنگل پھول پرندے بنائے.اب سارے نام تو ہم گن بھی نہیں سکتے.آپ تو ما شاء اللہ مجھے دار ہیں.جب میں نے یہ کہہ دیا کہ سارا کچھ اللہ میاں نے اپنے پیارے شہزادے
50 کے لئے بنایا تو اب آپ سوچیں کہ کتنی بڑی تیاری ہوئی.پھر دُنیا میں ایک ملک ساری دنیا کے درمیان میں عرب بنایا.پھر عرب میں ایک شہر مکہ بنایا.آپ کو حضرت اسماعیل علیہ اسلام کی کہانی آتی ہے.یہی وہ مکہ ہے جہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام آ کر آباد ہوئے تھے.اور خانہ کعبہ بنایا تھا.اس شہر میں ایک گھر تھا.اس گھر میں مکہ کے سردار کے بیٹے عبداللہ اپنی بیگم حضرت آمنہ کے ساتھ رہتے تھے.دونوں بہت نیک تھے.حضرت عبد اللہ ایک سفر پر گئے اور کچھ دنوں کے بعد جب اُن کا قافلہ مکہ واپس آ رہا تھا.حضرت عبداللہ بیمار ہوئے اور فوت ہو گئے.اب حضرت آمنہ اکیلی رہ گئیں وہ اللہ پاک سے بہت دعائیں کرتیں،ایک دن انہوں نے خواب میں دیکھا کہ اُن میں سے ایک روشنی نور نکلا ہے جو پھیلتے پھیلتے اور بڑھتے بڑھتے پوری دنیا میں پھیل گیا ہے.انہوں نے یہ خواب بھی دیکھا کہ ان کی گود میں چودھویں کا چاند آگیا ہے.حضرت آمنہ نے اپنی خواہیں حضرت عبد اللہ کے والد حضرت عبد المطلب کو سُنا ئیں.وہ سمجھ گئے کہ اللہ تعالیٰ کوئی بڑی شان والا بچہ آمنہ کو دے گا.اور پھر خدا تعالیٰ نے صبح کی آذان کے وقت سے ذرا پہلے حضرت آمنہ کی گود میں سچ مچ چاند جیسا بیٹا دے دیا.اس بچہ کے دادا حضرت عبدالمطلب آئے بچے کو دیکھا بہت پیار کیا.اب بچے کا نام رکھنا تھا.حضرت آمنہ نے خواب میں دیکھا کہ بچے کا نام احمد ہے.حضرت عبد المطلب نے بچے کا نام محمد رکھا.جس کا مطلب ہے بہت تعریف کے قابل جس کی بہت تعریف کی جائے.پھر دادا نے پوتے کو گود میں لیا.اور اللہ کا شکر ادا کرنے خانہ کعبہ کی طرف چلے گئے.گود میں اس شہزادے نے خانہ کعبہ کا پہلا طواف کیا.دادا کو پتہ تھا کہ بچے کے ابو فوت ہو چکے ہیں.سارا پیار دا دا ہی کو کرنا ہے.دادا کو اپنے بیٹے کی اس نشانی کو دیکھ کر بہت پیار آتا.عرب میں یہ رواج تھا.بچوں کو کھلی جگہ میں بڑے ہونے کے لئے گاؤں کی کھلی ہوا میں رہنے والوں کو دے دیا جاتا تا کہ صحت اچھی
51 ہو.کچھ سالوں کے بعد بچے واپس مکہ میں اپنے ماں باپ کے پاس آ جاتے اس ننھے شہزادے کو مکہ کے قریب گاؤں میں رہنے والی دائی حلیمہ اپنے ساتھ لے گئیں.دائی حلیمہ غریب سی عورت تھیں.دبلی پتلی کمزوری اونٹنی پر مکہ آئی تھیں.دوسرے لوگوں نے اپنے بچے اس غریب عورت کو نہ دیے.اور گاؤں کی دوسری عورتیں بغیر باپ کے بچے کو لینے پر راضی نہ تھیں کہ اس یتیم بچے کو پال کر ہمیں کیا ملے گا.اللہ تعالیٰ نے تو اس ننھے بچے کی برکتیں دکھانی تھیں.وہ اونٹنی جو مشکل سے چل کر مکہ پہنچی تھی.اب جو ننھے بچے کو گود میں لے کر دائی حلیمہ اس پر بیٹھیں تو سب سے تیز چلنے لگی.دائی حلیمہ کا گھر اس بچے کے آنے سے خوشیوں سے بھر گیا.بکریاں بہت سا دودھ دینے لگیں.بچے موٹے تازے ہو گئے.وہ جگہ جہاں وہ رہتی تھیں.ہری بھری ہوگئی.جب ننھے شہزادے کی عمر چار سال ہوئی تو دائی حلیمہ آپ کو واپس مکہ لے آئیں.حضرت آمنہ بچے کو دیکھ کر بہت خوش کیونکہ پیارا پیارا صحت مند بچہ بہت ہی پیاری باتیں کرتا اور بھولی بھالی حرکتوں سے سب کی آنکھوں کا تارا بن گیا.حضرت آمنہ نے سوچا میں اس پیارے بچے کو رشتہ داروں اور ماموؤں سے ملا لاؤں.آپ مدینے لے گئیں.مدینے سے واپس مکہ آتے ہوئے راستے میں تھے محمد کے والد کی قبر پر دُعا کرنا چاہتی تھیں.راستے میں حضرت آمنہ بیمار ہو گئیں اور پھر فوت ہو گئیں.تفصے محمد کے ابو تو پہلے ہی نہیں تھے.اب امی بھی نہ رہیں.ایک خادمہ اُم ایمن آپ کو مکہ لائیں.اور دادا کی گود میں ڈال دیا.دادا کی تو جیسے جان ہی ننھے پوتے میں تھی.سارا سارا دن اُٹھائے اُٹھائے پھرتے.ہر وقت ساتھ ہی رکھتے.کبھی کھیلتے کھیلتے ننھے محمد ادھر اُدھر ہو جاتے تو دادا پیار سے چمٹا کر کہتے.دادا کی جان میری نظروں سے دُور نہ ہوا کرو.بہت پیار کرتے کہ بچے کو امی ابو کی کمی محسوس نہ ہو مگر خدا تعالیٰ کو تو کچھ اور ہی منظور تھا.دادا بوڑھے ہو چکے تھے.جب ننھے محمد ﷺ کی عمر آٹھ سال کی ہوئی
52 52 تو دا دا فوت ہو گئے.اب یہ معصوم بچہ اپنے چچا ابو طالب کے گھر آ گیا.چچا کو اس بچے کی پیاری عادتوں کی وجہ سے اپنے بچوں سے بھی زیادہ ان کا خیال رہتا.ہر طرح خیال رکھتے حتی کہ سفر پر جانا پڑا تو ساتھ ہی لے کر گئے.ایک سفر کا حال سنو یہ شام کا سفر تھا.پیارے بچہ کی عمر اب بارہ سال تھی.شام ایک ملک کا نام ہے.وہاں ایک عیسائی پڑھے لکھے آدمی بحیرہ نے آپ کو دیکھ کر کہا کہ ایسے لگتا ہے یہی وہ بچہ ہے جو بڑا ہو کر بڑی شان والا ہوگا.خدا تعالیٰ اس کی ہر طرح حفاظت خود کر رہا تھا.عرب میں رواج تھا کہ شام کے وقت سب اکٹھے ہوتے تو طرح طرح کے جھوٹے قصے کہانیاں اور خراب خراب باتیں کرتے دو دفعہ ایسا ہوا کہ آپ ﷺ کے چا آپ ﷺ کو ساتھ لے کر گئے.مگر دونوں دفعہ آپ کو نیند آگئی.اور خدا تعالیٰ نے جھوٹی باتیں سننے سے آپ کو بچا لیا.عرب کے لوگوں میں جھوٹی باتیں کرنے کے علاوہ اور بھی بہت سی گندی عادتیں تھیں جو خدا تعالی کو پسند نہیں تھیں.ہمارے پیارے شہزادے محمد نے ایسی باتوں میں بھی حصہ نہ لیا.ان کو ایسی خراب باتوں سے بہت نفرت تھی.سب ملنے والے رشتہ دار، پڑوسی محلے والے جانتے تھے کہ یہ لڑکا جھوٹ نہیں بولتا، کچی بات کہتا ہے.کسی کا مذاق نہیں اُڑاتا.کوئی ایسی بات نہیں کرتا جس سے کسی کو تکلیف ہو.کمزوروں ، بیماروں ، بوڑھوں کی مدد کرتا ہے.اگر اس کے پاس کوئی چیز رکھو اؤ تو اُسی طرح واپس کر دیتا ہے ان باتوں کی وجہ سے سب آپ سے پیار کرتے ایک تو صورت پیاری پھر باتیں پیاری، عادتیں نیک اور اچھی.مکہ کے لوگوں میں اس چاند کو بڑی عزت سے دیکھا جاتا.پیارے بچو ،عرب میں بچے گھوڑے کی سواری کرنا، تیر چلانا بنشانہ بازی کرنا بچپن ہی میں سیکھ جاتے تھے.کچھ بچے لکھنا پڑھنا بھی سیکھتے تھے.پھر جب بڑے ہوتے تو جیسے کوئی آفس جاتا ہے.کام پر جاتا ہے، پیسے لاتا ہے.وہاں سب سے
53 اچھا کام تجارت تھا.سامان بیچنا اور سامان خریدنا.اس میں جو بھی ہوشیار ہوتا بہت کما لیتا.یہ پیارا لڑکا جب جوان ہوا تو تجارت شروع کی تجارت میں لوگ زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے جھوٹ بھی بولتے ہیں ، دھوکا بھی دیتے ہیں ، دوسروں کے مال پر قبضہ بھی کر لیتے ہیں بہت کچھ کرتے ہیں مگر اسے اچھا نہیں سمجھا جاتا.ہمارے شہزادے یہ سب نہیں کرتے تھے.سیدھی بچی اور صاف بات کرتے.لوگوں کو تو پتہ ہی تھا کہ یہ شخص دھوکا نہیں دے گا.اس لئے سب سے زیادہ آپ کا مال بک جاتا.اس طرح آپ کی سچائی کے ساتھ آپ کی امانت داری بھی سب کے علم میں آگئی پھر آپ ﷺ کی شادی ہوئی.اللہ تعالیٰ نے آپ کو بیٹے بھی دیے اور بیٹیاں بھی دیں.بیٹے تو بہت چھوٹی عمر میں فوت ہو گئے.مگر بیٹیاں بڑی ہوئیں.آپ کی عادت تھی کہ آپ سوچتے رہتے ہمیں کس نے پیدا کیا اور جس نے ہمیں پیدا کیا ہے اُس سے کس طرح ملا جا سکتا ہے.اس زمانے میں لوگوں نے پتھروں سے بُت بنا لئے تھے.خود ہی پھر سے بُت بناتے اور کہتے یہ خدا ہیں انہوں نے ہمیں پیدا کیا ہے.مگر یہ بات تو دل کو نہیں لگتی تھی اللہ تعالیٰ آپ کے کو جلوہ دکھا رہا تھا.آپ ﷺ کو خوابیں آتیں تو بالکل کچی ہوتیں جو خواب میں دیکھتے وہی صبح یا کچھ وقت کے بعد ہو جاتا.لوگ یہ سنتے تو حیران ہوتے کہ یہ کیسا پاک آدمی ہے.آپ شہر کے شور سے دور چلے جاتے اور دعائیں کرتے.اے پیدا کرنے والے اے زمین آسمان ، سورج چاند بنانے والے تو خود مجھے بتا کہ سیدھا راستہ کیا ہے.وہاں پہاڑ میں ایک چٹان (بڑے پتھر ) کے پیچھے تھوڑی سی جگہ بنی ہوئی تھی.جہاں چھپ کر بیٹھا جا سکتا تھا.اس کو غار حرا کہتے ہیں.ایک دن ایسا ہوا کہ آپ اسی غار میں بیٹھے تھے.دعائیں کر رہے تھے کہ ایک فرشتہ آیا.اس فرشتے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو سب کچھ بتا دیا.پتہ ہے کیا کیا بتایا.بہت
54 خدا نہیں ہو سکتے.آپ کا اور ساری دنیا کا خدا ایک ہے صرف ایک.اور اس کا کوئی ساتھی نہیں اس نے سب کچھ پیدا کیا ہے.اُس نے آپ کو اپنا پیارا نبی بنایا ہے.آپ ساری دُنیا کو بتائیں کہ اللہ ایک ہے اور محمد اللہ کا رسول ہے.آپ نے یہ ساری باتیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو بتائیں تو حضرت خدیجہ نے کہا کہ آپ ٹھیک کہتے ہیں.کیونکہ آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا.پھر یہ با تیں آپ کے دوست حضرت ابو بکر صدیق نے سنیں تو انہوں نے بھی کہا آپ ٹھیک کہتے ہیں.آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا.اسی طرح حضرت زیڈ اور حضرت علی نے جو اس وقت صرف گیارہ سال کے تھے.آپ ﷺ کو سچا سمجھا اور کلمہ پاک پڑھ کر مسلمان ہو گئے.مکہ کے لوگوں کو پتہ چلا کہ ایک نئی بات کہی جا رہی ہے کہ خدا ایک ہے اور بہت بے کار ہیں.تو وہ یہ بات ماننے کو تیار نہ ہوئے.اُن کی سمجھ میں نہ آیا کہ اللہ ایک بھی ہو سکتا ہے.اور وہ بھی جو نظر نہ آئے.مکہ کے لوگ پیارے آقا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پسند کرتے تھے اُن کو سچا اور نیک سمجھتے تھے.اس لئے وہ یہ تو نہیں کہہ سکتے تھے کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں.وہ یہ کہنے لگے کہ کسی نے جادو کر دیا ہے یا سکھا پڑھا دیا ہے.اس لئے آپ عجیب سی باتیں کرنے لگ گئے ہیں.وہ لوگوں کو منع کرتے کہ محمد ﷺ کی باتیں نہ سُنا کرو مگر اللہ تعالیٰ آپ کو کہتا کہ سب کو بتاؤ.زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بتاؤ.لوگ نہیں سنتے نہ نہیں مگر آپ بتاتے رہیں.اگر وہ دشمن ہو جائیں ہختی کریں جب بھی بتاتے رہیں کیونکہ سچی بات لوگ جلدی سے نہیں مانتے.پھر اللہ تعالیٰ نے یہ بھی بتا یا کہ جتنی لوگ آپ کو تکلیف دیں گے اتنا ہی بلکہ اس سے بہت زیادہ میں آپ کو انعام دوں گا.اچھے لوگ تو آپ ﷺ کو مان کر مسلمان ہونے لگے جو بھی مسلمان ہوتا اس پر مکہ کے لوگ بہت ظلم کرتے.الٹا لٹکا کر مارتے.گرم گرم ریت پر لٹاتے ، ڈنڈے مارتے اور کہتے کہ تم محمد کے خدا کو نہ مانو.مگر جو مسلمان ہو
55 جاتے انہیں محمد اور محمد کے خدا سے اتنا پیار ہو جاتا کہ وہ بتوں سے نفرت کرتے.ہر سختی برداشت کرتے اور اس میں خوش ہوتے.آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم جہاں چار آدمی کھڑے دیکھتے کسی بازار میں کسی گلی میں انہیں خدا کا پیغام دیتے.کوئی ہنس دیتا.کوئی سمجھتا ان کے دماغ کو کچھ ہو گیا ہے اور کوئی مان لیتا.ایک دفعہ آپ طائف (ایک شہر ہے ) میں ایک خدا کا پیغام دے رہے تھے کہ لوگوں نے آپ کو تنگ کرنا شروع کر دیا.آپ کو مارا پیٹا، پتھر اٹھا اٹھا کر مارے.پتھر لگتے سے آپ زخمی ہو گئے جگہ جگہ سے خون نکلنا شروع ہوا.خون بہہ بہہ کر آپ کے جوتے بھر گئے مگر آپ لوگوں کو یہی کہتے رہے.بُری عادتیں چھوڑ کر ایک اللہ کو مان لو.لوگ صرف مارتے ہی نہ تھے ملنا جلنا ختم کر دیتے.کھانے پینے کی چیزیں نہیں دیتے تھے.مکہ میں اتنا ظلم دیکھا تو آپ نے سوچا مجھے صرف مکہ والوں کو اچھا نہیں بنانا.مجھے تو ساری دنیا کو اچھا بنانا ہے.آپ نے اپنا گھر، اپنے رشتہ دار اپنا شہر چھوڑا اور مسلمانوں کے ساتھ مدینہ تشریف لے آئے.مدینہ کے لوگ اچھے تھے.آپ ﷺ کو ستایا نہیں مگر مدینہ کے اردگرد یہودی اور دوسرے لوگ رہتے تھے.وہ آپ ﷺ پسند نہ کرتے تھے.ادھر مکہ والے بھی بھولے نہیں تھے کہ آپ ان کے بتوں کو غلط کہتے ہیں.مدینہ میں آپ کو بہت سی لڑائیاں لڑنی پڑیں.لوگ مجھتے تھے ہم سب مل کر مسلمانوں کو مارڈالیں گے.تو نہ مسلمان رہیں گے نہ یہ نیا مذہب پھلے گا.مگر جو خدا تعالیٰ کا پیارا مذہب ہو.خدا تعالیٰ کا پیارا انسان ہو وہ کبھی ختم نہیں ہو سکتا لڑائیاں اس زمانے میں ایسی ہوتی تھیں کہ بڑے سے میدان میں ایک طرف مسلمان کھڑے ہو جاتے اور دوسری طرف کا فر کھڑے ہو جاتے کبھی پیدل کبھی گھوڑوں یا اونٹوں پر اور ان کے پاس ہتھیار ہوتے تھے.تلواریں ،تیر کمان اور نیزے.آمنے سامنے جنگ ہوتی تھی.اللہ کی مدد تو مسلمانوں کے ساتھ ہوتی تھی.مسلمان جیت جاتے اور کافر اپنا سامان اور زخمیوں
56 اور لاشوں کو ہارنے کے بعد چھوڑ کر بھاگ جاتے.مسلمان بہت بہادری سے لڑتے.رسول پاک تمسلمانوں سے بہت پیار کرتے.جو بھی مسلمان ہو جاتا اس کی پہلی غلطیاں معاف کر دیتے.آپ یہ خاص طور پر غریبوں کو بہت پیار کرتے.آپ اپنے دشمنوں سے بھی اچھا سلوک کرتے.جیسے چاند نکلتا ہے تو ہر چیز روشن ہو جاتی ہے.جیسے سورج چمکتا ہے سب کو روشنی دیتا ہے.آپ سب سے گھل مل کر رہے.آپ کے لباس اور دوسروں کے لباسوں میں کوئی فرق نہ ہوتا.آپ وہی کھاتے جو سب کھاتے تھے.اگر کسی وجہ سے کھانے کو نہ ملتا تو صبر شکر کرتے، نمازیں پڑھتے ، روزے رکھتے ،قرآن پڑھتے ، قرآن پڑھاتے بچوں سے تو بہت پیار کرتے تھے.آپ کے اتنے اچھے کاموں کی وجہ سے آپ دنیا کے سب سے پیارے انسان ہیں.نہ آپ سے پہلے کوئی آپ جیسا پیدا ہوا.نہ آپ کے بعد کوئی آپ جیسا پیدا ہو سکتا ہے.جب اللہ پاک نے اپنے قرآن میں سب اچھی اچھی باتیں آپ کو سکھا دیں تو اپنے پیارے بندے کو اپنے پاس بلا لیا.جب آپ فوت ہو گئے تو سب لوگ بہت اداس ہو گئے کہ اب ہم ایسے پیارے شخص کو کیسے دیکھ سکیں گے.اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں لکھا ہے کہ اگر آپ خدا تعالیٰ سے اور خدا تعالیٰ کے پیارے رسول سے ملنا چاہتے ہیں تو یہ جاننے کی کوشش کریں که حضور کیا کرتے تھے.ویسے ہی کرنے کی کوشش کریں.تو اس دنیا میں بھی اور اللہ تعالیٰ کے پاس جا کر بھی ہم پیارے آقا کے قریب رہ سکیں گے.ہمیں اللہ تعالی کا پیارمل سکے گا.آؤ ہم سب مل کر اپنے پیارے آقا کو سلام کریں.اللّهُم صَلّ على محمد و على آل محمد و بَارِكْ وَسَلِمٌ عَلَيْهِ
57 تاریخ احمدیت پیارے بچو! ہم خدا تعالیٰ کے فضل سے احمدی ہیں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں اُن کے سب حکم مانتے ہیں.آپ سے پیار کرنے کا مطلب ہے آپ کی ہر بات کو سچ سمجھنا.کچھ باتیں تو آپ نے اپنے زمانے کے لئے بتائی تھیں اور کچھ باتیں بعد کے زمانے کے لئے بتائی تھیں.آپ نے بتایا تھا کہ جب میں اس دنیا سے خدا تعالیٰ کے پاس چلا جاؤں گا تو مسلمان آہستہ آہستہ اسلام کی پیاری باتوں کو بھول جائیں گے اور ان کے مطابق کام نہیں کریں گے مگر اللہ تعالیٰ نے اسلام کچھ سالوں کے لئے نہیں بنایا تھا.اسلام کی باتوں کو ہر زمانے کے لوگوں تک پہنچانے کے لئے خدا تعالیٰ نے یہ طریقہ بنایا کہ جب لوگ اسلام کو بھولنے لگیں تو خدا کا ایک پیارا بندہ آئے اور غلط باتوں کو جو اسلام میں شامل ہو گئی ہوں نکال کر بچے اسلام کی تعلیم دے.ایسے نیک آدمی کو مجد د کہا جاتا ہے یعنی دین کو سنوارنے والا.نیا کرنے والا، درست کرنے والا.رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ ہر سو سال کے بعد ایک مجد د آئے گا.تیرہ سو سال کے بعد جو مجد د آئے گا وہ بڑی شان والا ہو گا اور وہ مہدی ہو گا.رسول پاک نے بتایا کہ آخری زمانے میں آنے والا مجد دمہدی کہلائے گا وہی صحیح ہو گا.بچو ہم اس زمانے میں پیدا ہوئے ہیں یہ اس بڑی شان والے مہدی کا زمانہ ہے.ماں.آپ کو اس زمانے کے مہدی کے نام کا علم ہے.آپ ان کا پورا نام بتائے.حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام.ایک بات بتائیے سب سچی باتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دیں تھیں تو پھر حضرت مسیح موعود کیوں آئے.
58 ماں.یہ تو بالکل ٹھیک ہے کہ سب اچھی باتیں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دی تھیں.یہ بھی ٹھیک ہے کہ قرآن مجید میں سب کچھ لکھا ہوا موجود ہے مگر آپ کو علم ہے نا کہ جب ہم کوئی سبق کچھ دن نہیں پڑھتے تو بھول جاتا ہے پھر سے اُس سبق کو سیکھنے کے لئے استاد کی ضرورت ہوتی ہے.اب سب کچھ کتاب میں لکھا ہوا ہے تو سب کچھ یاد کیوں نہیں رہا اس لئے کہ ہم نے بار بار دہرایا نہیں.حضرت مسیح موعوظ دہرانے آئے ہیں.بچہ.سب وہی باتیں بتاتے ہیں جو رسول پاک نے بتائی تھیں؟ ماں.بالکل وہی باتیں.وہی قرآن پاک.ایک ایک لفظ وہی.بچہ.رسول پاک ان کو جانتے تھے.ماں.بالکل جانتے تھے انہوں نے ہی تو بتایا تھا جب مجھے اللہ تعالیٰ کے پاس جانے کے بعد چودہ سو سال گزرجائیں گے تو ایک بڑا پیارا شخص مہدی بن کر آئے گا اور یہ بھی بتایا تھا کہ اس زمانے میں لوگ اسلام کو بھول چکے ہوں گے.بچہ حضرت مسیح موعود نے لوگوں کو دین کیسے سکھایا ؟ ماں.حضرت مسیح موعود اللہ کو بہت یاد کرتے تھے جو اللہ تعالیٰ کو بہت یاد کرنا ہے، عیادت کرتا ہے، نماز پڑھتا ہے.اللہ تعالیٰ اس کا دوست ہو جاتا ہے.اللہ جی نے حضرت مسیح موعود کو بتایا کہ دیکھو تم ہی وہ میرے پیارے ہو جس کو مہدی مسیح بننا ہے.پھر اللہ جی نے بہت سے نشان دکھائے.آپ کتابیں لکھتے تھے، تقریریں کرتے تھے ، لوگوں کو بتاتے تھے کہ جس مہدی کو آنا تھا میں ہی ہوں.بچہ.پھر سب نے کیوں نہیں مان لیا ؟ ماں.اچھی باتیں اچھے لوگ مانتے ہیں جب میر امنا بیٹا بڑا ہو جائے گا پھر ساری دنیا کو بتائے گا جس مہدی کو آنا تھا وہ آگئے ہیں.
59 غلام مه حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام آج میں آپ کو ایک بہت بڑے انسان کی باتیں بتاؤں گی.کچھ بڑے تو وہ ہوتے ہیں جو ٹی وی میں آتے ہیں ، اخباروں میں تصویر میں چھپتی ہیں.یہ تو لوگوں کے سامنے بڑے ہوتے ہیں مگر میں آپ کو ایک ایسے بڑے آدمی کی باتیں بتاؤں گی جس کو خدا تعالیٰ بھی پسند کرتا ہے.دوسرے بڑے آدمیوں کو کچھ عرصے کے بعد لوگ بھول جاتے ہیں.مگر وہ انسان جسے خدا تعالیٰ پسند کرے ہمیشہ یاد کیا جاتا ہے.آپ نے برصغیر کا نقشہ دیکھا ہے جہاں پنجاب کے ساتھ بھارت سے ہماری سرحدیں ملتی ہے وہاں ایک ضلع گورداسپور ہے.گورداسپور میں ایک شہر قادیان ہے پہلے یہ ایک چھوٹا سا گاؤں ہوتا تھا.اس گاؤں میں ایک خاندان مرزا مرتضی صاحب کا رہتا تھا.وہ اس گاؤں اور اس کے ارد گرد کے کچھ اور دیہاتوں کے مالک تھے.ان کی بیگم کا نام جراغ بی بی صاحبہ تھا ان کو اللہ پاک نے ایک چاند سا بیٹا دیا.بچے تو اور بھی تھے مگر یہ بچہ بہت پیارا تھا اس کا نام انہوں نے غلام احمد رکھا.بچہ پیارا تھا نام بھی پیارا.اس نام کا مطلب ہے وہ حضرت محمد مصطفے احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام ہو گا.اُس زمانے میں آج کل کی طرح بہت سکول نہ تھے.امیر لوگ گھروں پر ٹیوٹر رکھ کر بچوں کو تعلیم دلاتے تھے.اس بچے نے پہلے قرآن مجید پڑھا ، پھر عربی ، فارسی اور دوسرے مضامین فلسفہ ، حکمت، منطق وغیرہ اپنے استادوں سے گھر پر ہی پڑھے.پڑھنے سے جب نئی نئی باتیں سیکھیں تو اتنی دلچسپی ہوئی کہ جس وقت دیکھو یہ بچہ ہے اور کتابیں تھوڑا بہت گھڑ سواری ، کبڈی وغیرہ کا شوق رہا.مگر علم حاصل کرنے کا بہت شوق تھا اور پڑھنے کے لئے ان کا اپنا انداز تھا.کمرے میں الگ خاموش تنہا بیٹھ کر پڑھتے.اللہ تعالیٰ نے حافظہ ایسا دیا تھا کہ جو پڑھتے ذہن میں بیٹھ جانا توجہ سے پڑھتے تھے نا.جو توجہ سے
60 پڑھے، محنت سے پڑھے اللہ پاک اس کی خود مدد کرتا ہے.استاد ایک کتاب پڑھانی شروع کرتے آپ جلدی جلدی ختم کر کے انگلی کتابیں پڑھنے لگتے.آہستہ آہستہ اتنے مطالعے اور ڈھیر ساری کتابیں پڑھنے سے اس بچے کے ذہن میں ایک مضمون سے دیجیسی بڑھنی شروع ہو گئی اور وہ مضمون تھا اسلامیات.آپ قرآن مجید اور احادیث کی کتابیں زیادہ پڑھتے.پھر قرآن مجید اور حدیث کے متعلق جو بڑے بڑے عالموں نے کتابیں لکھی تھیں وہ پڑھتے.آپ کو ہر وقت کتابوں میں مصروف دیکھ کر اُن کے ابا جان سوچتے یہ بچہ بڑا ہو کر کیا کرے گا.اُن کی زمینیں تھیں، جائداد تھی اس کے جھگڑے تھے ان سب کاموں کے لئے تو بہت چالاک اور ہوشیار آدمی کی ضرورت تھی مگر جب آپ دیکھتے کہ آپ کا بیٹا قرآن مجید پڑھتے پڑھتے اُٹھتا ہے تو مسجد چلا جاتا ہے.مسجد سے آتا ہے تو حدیث کی کتاب لے کر بیٹھ جاتا ہے تو دل میں سوچتے کہ اچھی بات تو یہی ہے کہ خدا تعالیٰ کی خاطر وقت گزارا جائے مگر یہ کمائے کھائے گا کیا؟.مرزا غلام احمد صاحب جب تھوڑے بڑے ہوئے تو اُن کے والد صاحب فوت ہو گئے اب تک تو انہیں کوئی فکر نہ تھا جتنی چاہتے کتابیں خرید تے کھانا گھر سے تیار آ جاتا تھا مگر اب کچھ فکر ہوا.اللہ تعالیٰ سے دُعا کی اللہ تعالیٰ تو دعاؤں کو سنتا ہے.اللہ تعالیٰ نے بڑے پیارے بڑے لاڈ سے آپ کو تسلی دی اور فرمایا گھبراتے کیوں ہو کیا اللہ تعالیٰ تمہاری ضروریات پوری نہیں کر سکتا.اللہ تعالیٰ کے لفظ قرآن شریف کی ایک آیت ہیں.أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ اللہ پاک نے ساری عمر اپنے اس وعدہ کو نبھایا.آپ کسی کا دل نہ دکھاتے ، اپنے دوستوں سے لڑائی جھگڑے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا.بڑوں کی عزت کرتے.چھوٹے بچوں سے پیار کرتے.سارا دن عبادت اور دین کے متعلق کتابیں پڑھنے میں گزرنا اور رات کا اکثر حصہ نماز
61 پڑھتے.آپ جب کبھی کوئی خواب دیکھتے اکثر بالکل اسی طرح پورا ہو جاتا.سب لوگ حیران رہ جاتے کہ غلام احمد سے خدا تعالیٰ کا خاص ہی رشتہ ہے.پھر ایسا ہوتا کہ آپ کوئی بات سوچ رہے ہوتے تو خود بخو داس کا جواب اللہ تعالیٰ آپ کو سکھا دیتا.آپ کسی کے لئے دعا کرتے تو خدا تعالیٰ قبول فرما لیتا اور پہلے سے خبر بھی دے دیتا کہ اب ایسا ہو گا ذرا سوچو تو سہی آپ اپنے دوستوں سے فرماتے مجھے اللہ نے بتایا ہے آج ایک خط آئے گا اس میں یہ لکھا ہو گا اور اسی دن وہ خط آجاتا اور اس میں وہی لکھا ہوتا.وہ سب جو یہ دیکھتے تھے سمجھ رہے تھے کہ ایسا آدمی روز روز پیدا نہیں ہوتا.اللہ کا خاص ہی بندہ ہے.اُس وقت سب بہت ہی حیران ہوتے جب آپ کو کوئی ضرورت ہوتی اور وہ بغیر آپ کے فکر کئے دعا سے پوری ہو جاتی تم نے کورٹ کا نام سنا ہو گا.حج ،عدالت ، وکیل یہ لفظ سُنے ہیں جب کوئی جھگڑا ہو جاتا ہے تو بیج فیصلہ کرتا ہے لوگ ایسا کرتے ہیں کہ مرضی کا فیصلہ کروانے کے لئے جھوٹ بھی بول دیتے ہیں.مگر آپ نے عدالت میں بھی جھوٹ نہیں بولا.آپ مجھتے تھے جج سے کیا ڈرنا.اصل حج تو اللہ تعالیٰ ہے اور خدا آپ کی سچائی کے انعام میں فیصلہ آپ کے حق میں کرانا.آپ جس وقت جوان تھے برصغیر پر انگریزوں کی حکومت تھی اب سوچو عیسائیوں کی حکومت اور رہنے والے اکثر ہندو اور عیسائی پادری عیسائیت کی تعلیمات کو پھیلانے کے لئے کوشش میں مصروف اور حکومت بھی ان کی تھی چنانچہ وہ مسلمانوں کے خلاف بر صغیر میں خوب سرگرم عمل تھے مگر آپ کو یقین تھا کہ خدا سچا ہے.اسلام سچا ہے.رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم بچے ہیں.قرآن سچا ہے.اس لئے آپ نے اخباروں میں مضامین لکھنے شروع کئے مسلمان بہت خوش ہوئے اور آپ کو بڑی عزت کی نظر سے دیکھتے.پہلے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی عزت بنائی کہ آپ کے علم کی شہرت ہوئی پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتایا کہ آپ کو مسلمانوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے اس صدی کا مجد داعظم یعنی مہدی بنایا جاتا ہے.مہدی کا مطلب ہوتا ہے سیدھی راہ دکھانے والا.آپ نے جب
62 لوگوں کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس زمانے کا مہدی بنایا ہے تو اچھے لوگوں نے اچھی بات مان لی اور باقی لوگ دشمن ہو گئے آپ کو بہت ستایا گیا.آپ رو رو کر خدا سے دعائیں کرتے.آدمی آدمی سے تو لڑ سکتے ہیں مگر خدا سے تو نہیں لڑ سکتے.آپ کے ساتھ تو خدا تھا.خدا نے آپ کو بڑے پیار سے تسلیاں دیں اور کہا تم مہدی بھی ہو اور مسیح بھی ہو.اچھے اچھے لوگ آپ کے ساتھ بے حد محبت کرتے تھے آپ کو سچا مانتے تھے ایسے لوگوں کا نام جنہوں نے آپ کو سچا مہدی و مسیح مان لیا، فرقہ احمدیہ رکھا.اب احمدی لوگ ساری دنیا میں دین کو پھیلا رہے ہیں اور بہت بڑے بڑے کارنامے کر رہے ہیں مگر جو آپ کے دشمن ہوئے وہ بہت ہی حسرت سے نا کام ہوئے میں آپ کو اُن کے انجام کے متعلق بھی بتاؤں گی لیکھرام، ڈوئی محمد حسین ، چراغ دین جونی وغیرہ.اگلی نشست میں میں آپ کو یہ بتاؤں گی کہ آں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کے متعلق کیا کیا باتیں بتائی تھیں.آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ آں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کی آمد کا سال مہینہ جگہ سب کچھ بتایا تھا.اور یہ بھی بتایا تھا کہ آنے والے مہدی کی شکل کیسی ہو گی.عادتیں کیسی ہوں گی.آپ کو اچھی طرح تو بعد میں سمجھ آئے گی مگر ایک بات خوب یاد رکھیں.سورج اور چاند آپ نے دیکھتے ہیں ، چاند گرہن ،سورج گرہن بھی سُنا ہوگا.حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا جب مہدی آئیں گے سورج اور چاند کو ایک ہی مہینے میں گرہن لگے گا اور ایسا دنیا میں پہلے کبھی نہیں ہوا.یہ گرہن لگے تھے اس طرح کے بہت سے نشان اور خدا تعالیٰ کے فضلوں کی بارشوں اور جماعت کی ترقی کے بارے میں بہت سی باتیں انشاء اللہ آپ کو بتاؤں گی.اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں اس پاک وجود پر نازل ہوں.
63 -1 الہامات حضرت مسیح موعود أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبُدَهُ کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں.( تذکره 48) -2 میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.(تذکره 260) -3 میں تجھے برکت پر برکت دوں گا.یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.(تذکره 246)
64 نصرت الہی ( منقول از برا بین احمدیہ حصہ دوم صفحہ 114 مطبوعہ 1880ء) خدا کے پاک لوگوں کو خُدا سے نصرت آتی ہے جب آتی ہے تو پھر عالم کو اک عالم دکھاتی ہے وہ بنتی ہے ہوا اور ہر نس رہ کو اُڑاتی ہے ہر وہ ہو جاتی ہے آگ اور ہر مخالف کو جلاتی ہے کبھی وہ خاک ہو کر دشمنوں کے سر پہ پڑتی ہے کبھی ہو کر وہ پانی اُن پہ اک طوفان لاتی ہے غرض رُکتے نہیں ہرگز خُدا کے کام بندوں سے بھلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پیش جاتی ہے
65 ترانه اطفال مری رات دن بس یہی اک صدا ہے کہ اس عالم کون کا اک خدا ہے اُسی نے ہے پیدا کیا اس جہاں کو ستاروں کو سورج کو اور آسماں کو وہ ہے ایک اُس کا نہیں کوئی ہمسر وہ مالک ہے سب کا وہ حاکم ہے سب پر نہ ہے باپ اس کا ہمیشہ نه ہے کوئی بیٹا ہے اور اور ہمیشہ گا ہمیشہ رہے ہر اک چیز پر اُس کو قدرت ہے حاصل ہر اک کام کی اُس کو طاقت ہے حاصل پہاڑوں کو اُس نے ہی اُونچا کیا ہے سمندر کو اُس نے ہی پانی دیا ہے
66 یہ دریا جو چاروں طرف بہہ رہے ہیں اُسی نے تو قدرت سے پیدا کئے ہیں سمنار کی مچھلی ہوا کے پرندے گھریلو چرندے بنوں کے کے درندے ہر اک شے کو روزی شے کو روزی وہ دیتا ہے ہر دم خزانے کبھی اُس کے ہوتے نہیں کم ہے فریاد مظلوم کی سننے والا صداقت کا کرتا ہے وہ بول بالا یہی رات دن اب تو میری صدا یہ میرا خدا ہے احمدی کی تعریف ہے یہ میرا خدا ہے ( حضرت مصلح موعود ) ہوں اللہ کا بندہ محمد کی امت ہے احمد سے بیعت خلیفہ سے بیعت خلیفہ سے طاعت میرا نام پوچھو تو میں احمدی ہوں
67 خدا کی عبادت رسولوں کی نصرت قیام شریعت ہدی کی اشاعت میرا نام پوچھو تو میں احمدی ہوں زمانہ سے ان بن سبھی مرے دشمن مسلمان لہو کے پیاسے براہمن گر الزام پوچھو تو میں احمدی ہوں طلب میں خدا کی بہت خاک چھانی ہر اک دین دیکھا ہر اک جا دعا کی پھر انجام پوچھو تو میں احمدی ہوں زائل و ساوس رزائل ہوئے مجھے یقیں میرا کامل ہوں جنت میں داخل بارام پوچھو تو میں احمدی ہوں ہمیں اثمار ایماں نجات اور عرفاں مقامات مردان ملاقات یزداں جو قسّام پوچھو تو میں احمدی ہوں میں کعبہ ہوں سب کا حرم اپنے رب کا میں طلباء حجم کا تو مادی عرب کا اب اسلام پوچھو تو میں احمدی ہوں (حضرت میر محمد اسماعیل صاحب)
68 تھا سپاہی احمدیت کا میں ننھا سا سپاہی ہوں شیر کا رکھتا ہوں میں جو دل تو چیتے کا جگر کا پرچم اُڑانا مجھے ہے وہر میں اسلام ان مصائب کا نہیں دل میں مرے خوف و خطر بزدلوں کو ہوں مبارک اس جہاں کی پستیاں میں جواں ہمت ہوں میری ہے بلندی پر نظر دل میں ملک وقوم کی خدمت کا جذبہ ہے نہاں اک ذرا بچپن کی یہ مجبوریاں جائیں گزر اللہ اللہ اب یہ پاک کا انکار کیوں جس کی آمد کی گواہی دے گئے شمس و قمر پیغام بیداری مخملیں پھولوں پہ شبنم کی پری سوتی ہے احمدی بچو اُٹھو صبح صدا دیتی ہے كل وقت آتا ہے کہ ہر بار اُٹھانا قوم کے سوئے مقدر کو جگانا ہے آج کے دور کے ہر درد کا چارا تم ہو تمہیں کے دکھ بانٹو غلامان مسیحا تم ہو
69 رات کے ماتھے تاریکی سمٹتی دیکھو اک نئی صبح نئی شان سے آتی دیکھو صبح کی خاموشی میں آہنگ دعا سجتا ہے نیک بچوں کو خدا پیار کیا کرتا عرش معصوم دعاؤں ہے ہلا دو پیارو درد کے مارو کی تقدیر جگا دو پیارو اُٹھو گلیوں میں صدا صلِ علی کی گونجے ایسے تکبیر کہو ارض سما بھی گونجے قافلہ وقت کا تیزی سے رواں ہے گامی کے لئے وقت کہاں ہے بچو مخملیں پھولوں یہ شبنم کی پری سوتی ہے کلمہ دہرا کے اُٹھو صبح کی اذاں ہوتی ہے
70 آداب و اخلاق ی جس سے آپ کوئی بھی چیز سیکھیں خواہ وہ آپ سے بڑا ہو یا چھوٹا اس کی عزت کریں.جیسے اپنے گھر کو صاف ستھرا رکھتے ہیں خدا کے گھر یعنی مسجد کو بھی صاف ستھرا رکھیں.جوتا پہن کرنماز کی صفوں اور دریوں پر نہ چلیں ح سب سے ”آپ کہہ کر مخاطب ہوں اوئے، ابے لفظ اچھے بچے نہیں بولتے.خدا کے دیے ہوئے رزق کی قدر کریں ، کوئی چیز گر جائے تو اُٹھا لیں.پلیٹ میں اتنا نکالیں جتنی بھوک ہے.کھانا بچا ہوا نہ چھوڑیں.اپنے برتن دھو کر جگہ پر رکھیں.صبح سویرے اٹھنے کی عادت ڈالیں، سیر کریں ،ورزش کریں.اپنے ہاتھ سے کام کی عادت ڈالیں.اپنے کپڑے خود سید ھے اُتار کر جگہ پر رکھیں جونا خود پالش کریں.
71 پانچ بنیادی اخلاق سچ کی عادت سب سے پہلی بات سچ کی عادت ہے.آج دنیا میں جتنی بدی پھیلی ہوئی ہے اس میں خرابی کا سب سے بڑا عنصر جھوٹ ہے.میرے نز دیک جب تک بچپن سے بیچ کی عادت نہ ڈالی جائے بڑے ہو کر بیچ کی عادت ڈالنا بہت مشکل کام ہوتا ہے کوئی شخص صالح بھی نہیں بن سکتا جب تک وہ سچا نہ ہو اس لئے بہت ہی اہم بات ہے کہ ہم اپنے بچوں کو شروع ہی سے نرمی سے بھی اور سختی سے بھی بیچ پر قائم کریں.نرم اور پاک زبان کا استعمال تربیت کا دوسرا پہلو نرم اور پاک زبان کا استعمال کرنا اور ایک دوسرے کا ادب کرتا ہے.روزمرہ کے حسن سلوک اور ادب کی طرف غیر معمولی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور یہ بھی گھروں میں اگر بچپن ہی میں تربیت دے دی جائے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے بہت ہی آسانی کے ساتھ یہ کام ہو سکتے ہیں.نرم کلامی، ادب و احترام کے ساتھ ایک دوسرے سے سلوک کرنا یہ بہت ضروری ہے.بڑے بڑے خطرناک جھگڑے اس صورتحال کی طرف توجہ نہ دینے کے نتیجے میں پیدا ہوتے ہیں....جب تک بچپن سے ہم اپنی اولا د کو زبان کا ادب نہیں سکھاتے اس وقت تک آئندہ بڑے ہو کر قوم میں ان کے کردار کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتے.وسعت حوصلہ تیسری چیز وسعت حوصلہ ہے بچپن ہی سے اپنی اولا د کو یہ سکھانا چاہیے کہ اگر کسی نے تھوڑی سے کوئی بات کہی ہے یا تمہارا کچھ نقصان ہو گیا ہے تو
72 گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں اپنا حوصلہ بلند رکھو اور حوصلے کی یہ تعلیم بھی زبان سے نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر اپنے عمل سے دی جاتی ہے چھوٹے حو صلے ہمیشہ بد تمیز زبان پیدا کرتے ہیں بڑے حوصلوں سے زبان میں بھی تحمل پیدا ہوتا ہے اور زبان کا معیار بھی بلند ہوتا ہے حوصلے سے مراد ہرگز یہ نہیں کہ نقصان کی پرواہ نہ کرنے کی عادت ڈالی جائے...حوصلے سے مراد یہ ہے کہ اگر اتفاقا کسی سے نقصان پہنچتا ہے تو اس پر برداشت کیا جائے بچوں کو جب حوصلہ سکھاتے ہیں تو چیزوں کی قدر کرنا بھی سکھائیں جو بندے کا شکر کرنا نہ سیکھے وہ خدا کا کہاں کر سکتا ہے...غریب کی ہمدردی اور دُکھ دُور کرنے کی عادت چوتھی بات غریب کی ہمدردی اور دُکھ کو دور کرنے کی عادت ہے یہ بھی بچپن ہی سے پیدا کرنی چاہیے.بچوں کو نرم مزاج مائیں غریب کی ہمدردی کی باتیں سناتی ہیں اور غریب کی ہمدردی کا رجحان اُن کی طبیعتوں میں پیدا کرتی ہیں اگر کسی بچے سے کوئی ایسا کام کروایا جائے جس سے کسی کا دُکھ دور ہوتو اُس کو ایک لذت محسوس ہو گی.آپ اپنے بچوں کو اچھی کہانیاں سُنا کر سبق آموز واقعات سنا کر غریبوں کی ہمدردی کی طرف مائل کریں.بچپن میں اگر اس کی عادت پڑ جائے تو اس کے نتیجے میں بچہ جوادت محسوس کرتا ہے وہ اس نیکی کو دوام بخش دیتی ہے.مضبوط عزم اور ہمت کی ضرورت مضبوط عزم اور ہمت اور نرم دلی اکٹھے رہ سکتے ہیں اگر یہ اکٹھے نہ ہوں تو ایسا انسان کمزور تو ہو گا با اخلاق نہیں ہو گا.بزم دلی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انسان مشکلات کے وقت کمزور ہو یا بڑھتی ہوئی مشکلات کے سامنے ہمت ہار جائے بچپن سے یہ خلق پیدا کرنا چاہیے کہ ہم نے شکست نہیں کھانی.حضرت اقدس بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے متعلق جو فقرہ ہے یہ ایک عظیم الشان خلق پر روشنی ڈالتا ہے کہ ”میری سرشت میں ناکامی کا خمیر نہیں.(خلاصہ خطبہ جمعہ 24 نومبر 1989
قرآن مجید پڑھانے کیلئے لازمی ہدایت خدا تعالیٰ کے کرم سے جماعت کے لئے قاعدہ میسرنا القرآن کی صورت میں بچوں کو قرآن پاک سکھانا بہت آسان ہو گیا ہے ساڑھے تین سال تک بچوں کو بلاکوں پر یا گنے کے ٹکڑوں پر ا ب ت لکھ کر پہچاننے کی عادت ڈالی جائے.چار ساڑھے چار سال تک قاعدہ لیسر نا القرآن مکمل کروا دیا جائے.قاعدے کے آخری صفحات بار بار سُنے جائیں پھر ساڑھے چار یا پانچ سال تک کی عمر کے بچے کو مکمل ناظرہ پڑھا دیا جائے کوئی غلطی اس لئے نہ برداشت کی جائے کہ بڑا ہو کر ٹھیک کرے گا ابتدا میں سیکھا ہوا دماغ میں راسنج ہو جاتا ہے بچے کو سکھائیے کہ لباس اور ہاتھ صاف ہوں قرآن پاک رکھنے کی جگہ صاف ہو.قرآن پاک کو احتیاط سے پکڑا جائے ، قرآن پاک جس جگہ پڑھ رہے ہوں اُس سے اوپر کوئی بیٹھے قرآن کریم کی طرف پاؤں یا پیٹھ ہر گز نہ کریں.قرآن کریم کھول کر ادھر اُدھر کی باتیں نہ کریں.سب سے بہتر یہ ہو گا کہ مائیں بچوں کو خود پڑھائیں اگر کسی جگہ پڑھنے کے لئے بھیجیں تو اسکی کہ لیں کہ وہ صحیح پڑھا سکتے ہیں اور اس کے پاس آنے والے دوسرے بچے بد کلامی تو نہیں کرتے.قرآن مجید پڑھنے سے پہلے اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيُطنِ الرَّحِيمِ بِسمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ، الان گا پہ ھنا سکھائیں اور جس جگہ ادا مرونواہی کا ذکر ہو ساتھ ساتھ بچوں کو نصیحت کرتی چاہیئے.خدا تعالیٰ ہمیں قرآن پاک پڑھتے پڑھانے، سمجھنے سمجھانے عمل کرنے کی توفیق دے.آمین
** 21 I shall pass through this world but once...If therefore, there be any kindness I can show, or any good thing I can do, let me do it now...for I shall not pass this way again.1049