Language: UR
کائنات عالم کا اہم ترین واقعہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا ظہور ہے۔ اس خاص الخاص زمانہ پر تحقیق کی راہیں بے شمار اور مختلف الجہات ہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے 26دسمبر 1989ء میں ایک مکتوب کے ذریعہ مولانا دوست محمد شاہد صاحب کو ایک نہایت آسان اور عام فہم کیلنڈر مرتب کرنے کا ارشاد فرمایا جو زمانہ نبوی کے مکی اور مدنی ادوار کے اہم تاریخی واقعات کو سموئے ہوئے ہو، اور اس طرز پر ہو کہ دیکھتے ہی علم ہوجائے کونسا واقعہ کس ہجری مہینے میں رونما ہوا تھا اور تب شمسی کیلنڈر کی کونسی تاریخ تھی۔ مولانا موصوف نے اس بالکل نئی اور بظاہر ناممکن تحقیق کا بیڑہ اٹھایا اور مشہور مصری محقق اور ماہر فلکیات علامہ محمد مختار پاشا کی سائنسی تحقیق (التوفیقات الالہامیہ) کے منہج پراس کتاب کو مرتب کیا ۔ یہ کیلنڈر شمسی اور قمری لحاظ سے 20 اپریل 571ء سے 26 مئی 632ء ، جو 9 ربیع الاول عام الفیل سے یکم ربیع الاول 11 ہجری بنتا ہے، پر مشتمل ہے۔ جس میں ایک چارٹ کی شکل میں ہر سال کے اسلامی مہینوں کی یکم تاریخ، اس تاریخ کو ہفتے کا کونسا دن تھا، اور شمسی کیلنڈر کی کونسی تاریخ تھی، نیز اس سال کے اہم واقعات کو دکھایا گیا ہے۔ یوں اس تحقیقی مقالہ میں زمانہ نبوی کے 136 اہم واقعات کے معین زمانہ ظہور کی تعیین مل رہی ہے۔ کتاب کے آخر پر درج مراجع و مصادر اور ماخذوں کی طویل فہرست یہ عیاں کرنے کے لئے کافی ہے کہ اس خالص علمی اور تحقیقی مقالہ کی تیاری میں علامہ موصوف نے کس قدر ٹھوس علمی کتب سے استفادہ کرتے ہوئے قابل قدر عرق ریزی اور گہری تحقیق کا بوجھ اٹھایا ہے۔
الله عى النبوى قمری وشه کی کیلنڈر
12/4/92 تی کا قمری کیلنڈر از ۲۰ را برایه نشده تا هم میشی نه مطابق ربیع الاول ام انیل تا یکم ربیع الاول شده ه دوست محمد شاهد مورخ احمدیت) احمد اکیڈمی ریوہ
بسم الله الرحمن الرحیم محمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم مقدمه کائنات عالم کا اہم ترین واقعہ ہمارے پیارے نبی خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ وآلہ وسلم کا ظہور ہے.آنحضرت ہی بادشاہ ہر دو جہاں ہیں اور آپ ہی کے طفیل شمس و قمر کے انوار و تجلیات کی جلوہ گری ہے جیسا کہ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں.آن شد عالم که نامش مصطفی آن کہ ہر نورے طفیل نور اوست سید عشاق حق شمس الضفى ان که منظور خدا منظو ر اوست (براہین احمدیہ حصہ چہارم ص ۵۲۵ حاشیہ طبع اول ۱۸۸۴ء) اس زاویہ نگاہ سے دنیا بھر کے مفکروں اور دانشوروں کو بالا خریہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ تاریخ کا حقیقی اور انقلابی تصور آنحضرت کے وجود مقدس ہی سے ہوتا ہے.اگر حضور کی بعثت نہ ہوتی تو علم تاریخ محض بے سروپا قصوں ، دیو مالائی کہانیوں اور افسانوں کا طلسم کدہ بن کر رہ جاتا.آپ ہی نے علم تاریخ کی ضرورت و اہمیت بتائی اس کے رہنما اور سنہری اصول وضع فرمائے.اس سے فائدہ اٹھانے اور عبرت حاصل کرنے کے بنیادی اسالیب بتائے اور سلیقے سکھلائے.جہاں معدودے چند کے سوا باقی سب انبیاء کے حالات مرور زمانہ کے باعث ہمیشہ کے لئے دبیز پردوں میں دفن ہو چکے اور اکثر کے نام تک صفحہ ہستی سے یکسر محو ہو گئے وہاں آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم (فداہ نفسی) کی تریسٹھ (۶۳) سالہ مقدس زندگی کے واقعات حیرت انگیز تفصیلات کے ساتھ محفوظ ہیں.خدا تعالی نے ان واقعات کو سن وماہ کے عالی شان محل میں سجانے کے لئے ریکا یک غیب سے ایک عجیب سامان فرمایا.ع مردے از غیب برون آید و کاری بکند چنانچہ ابوالغداء حضرت حافظ ابن کثیر الدمشقی "البدایہ والنھایہ " میں تحریر فرماتے ہیں کہ الہ میں حضرت عمر کے سامنے ایک چیک پیش ہوا جس پر صرف شعبان کا لفظ درج تھا.آپ نے دریافت فرمایا کون سا شعبان؟ اس سال کا یا سال گزشتہ کا شعبان؟ اس پر آپ نے ایک مجلس شوری
منعقد فرمائی اور حضرت علی اور دیگر اکابر صحابہ کے مشورہ سے سن ہجری کی بنیاد رکھی.(البدایہ والنہایہ " جلدے ص 20-21 مكتبه النصير الرياض مكتبه المعارف بیروت ايضا طبری مولفه ابو جعفر محمد بن جریر الطبری جلد نمبر ۳ ص۱۸۸ مطبوعہ مصر ۱۹۲۷ء) یہ واقعہ واقدی کی تحقیق کے مطابق ہجرت نبوی کے سولہویں سال ربیع الاول (بمطابق اپریل ۱۳۷ء) کے مہینہ میں وقوع پذیر ہوا.اس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک پر ابھی پورے پانچ سال بھی گزرنے نہ پائے تھے کہ خلافت راشدہ کی برکت سے تمام ممالک اسلامیہ میں تقویم ہجری جاری ہو گیا.یہ تقویم قمری مہینوں پر مبنی تھا.اور تنفیذ کے پہلے ہی سال سے بین الاقوامی حیثیت اختیار کر گیا.کیونکہ تاریخ سے ثابت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے مقبوضہ ممالک جن کا کل رقبہ ۲۲٬۵۴۰۴۰ مربع میل تھا اس میں حجاز نجد، شام، مصر، عراق، جزیره خوازستان عراق عجم آرمینیا، آذربائیجان، فارس، کرمان، خراسان اور حکمران جیسے ممالک شامل تھے.اپنے دور کی اس عظیم ترین مملکت پر ہر جگہ اسلامی جھنڈا پوری آب و تاب سے لہرا رہا تھا."الفاروق حصہ دوم ص ۳۲ مولقہ مولانا شبلی نعمانی مطبوعہ اعظم گڈھ جولائی ۱۸۹۸ء) اس مشہور عالم تقویم ہجری کے قریباً ساڑھے نو سو سال بعد ۱۵ اکتوبر ۱۵۸۲ء کو موجودہ عیسوی کیلنڈر معرض وجود میں آیا جو شمسی حساب سے تیار کیا گیا تھا.اس کو گریگورین کیلنڈر (GREGORIAN CALENDAR) کہا جاتا ہے.یہ کیلنڈر سب سے پہلے اسی سال فرانس نے اور بعد کو دوسرے کیتھولک ممالک نے بھی اپنے اپنے علاقوں میں رائج کیا.۱۷۵۲ء میں برطانیہ ۱۹۸ء میں روس ۹۳ء میں یونان اور ۱۹۲۷ء میں ترکی میں نافذ کیا گیا.اور اب یہ دنیا کا مقبول ترین عالمی کیلنڈر تسلیم کیا جاتا ہے.تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو زیر لفظ "CALENDAR" 1- 2- 3- COLLIERS ENCYCLOPEDIA, THE NEW CAXTON ENCYCLOPEDIA.LEXICON UNIVERSAL ENCYCLOPEDIA.قرآنی نظریہ کی رو سے تاریخ اور حساب کا معاملہ چاند اور سورج دونوں سے وابستہ ہے.(یونس : ۶) امت مسلمہ اب تک تقویم کے باب میں صرف چاند سے استفادہ کرتی آرہی تھی لیکن گریگورین سٹی کیلنڈر کی عالمگیر مقبولیت اور عملی اثر و نفوذ کے بعد مسلم محققین کی علمی بصیرت
غیر شعوری طور پر اس طرف منتقل ہوئی کہ قمری جدولوں کو کسی جدولوں میں تبدیل کر کے اس دونوں کو متوازی ہم آہنگ اور باہم موافق بنایا جائے اور پھر یہ کوششیں زور شور سے شروع ہو گئیں.اس تاریخی معرکہ کے سر کرنے کا اصل سرا مصر کے نامور محقق اور ماہر فلکیات صاحب اللواء محمد مختار باشا (ولادت 1846ء وفات 1897ء) کے سر ہے.جنہوں نے سالہا سال کی محنت د عرق ریزی سے پہلی صدی ہجری سے پندرہویں صدی ہجری تک کے قمری کیلنڈر کو عیسوی اور قبطی سمسی کیلنڈر میں ڈھال دیا.مصری حکومت نے آپکی یہ مکمل تحقیق ھ بمطابق ۱۸۹۴ء میں التوفیقات الالہامیہ " سر نام سے شائع کر دی.یہ وہی مبارک سال تھا جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی اور حضرت امام باقر علیہ السلام کی روایت کے عین مطابق ۲۱ مارچ کو چاند گرہن اور 4 اپریل کو سورج گرہن کا آفاقی نشان رونما ہوا.یہ معرکہ آرا کتاب ساڑھے سات سو صفحات پر مشتمل تھی.آپ کا یہ عظیم علمی کارنامہ جب تک چاند اور سورج چمکتے رہیں گے آب زر سے لکھا جائے گا.اس حقیقت کے باوجود تقویم قمری و شی کے توافق کی اس جدوجہد میں زبر دست خلاء قائم رہا اور وہ یہ کہ تقابلی کیلنڈر صرف مدنی دور کے دس سالوں پر محیط ہے.اور قبل از ہجرت تریپن (۵۳) برس کے بارہ میں بالکل خاموش ہے.بلکہ جہاں تک میری معلومات ہیں آج تک پوری دنیائے اسلام میں کوئی ایسا قمری و شمسی کیلنڈر نہیں شائع ہوا جو آنحضور کی مقدس زندگی کے تریسٹھ سالوں پر حاوی ہو.علامہ ابوالنصر ایم اے اور مولانا عبد القدوس ہاشمی کی تقویمیں اردو میں شائع شدہ ہیں.علاوہ ازیں انگریزی میں کرنل سرولز لے بیگ SIR WOLSELEY HAIG) نے حسب ذیل کتاب لکھی ہے."COMPARATIVE TABLES OF MUHAMMADAN AND CHRISTIAN DATES" مگر ان سب تقویموں کا آغاز ہجرت نبوی کے سال اول ہی سے ہوتا ہے.رب العرش نے احمدیت کی دوسری صدی کے پہلے سال کے اختتام پر ہمارے موجودہ امام ہمام ایدہ اللہ تعالیٰ کی توجہ اس تفتہ پہلو کی طرف مبذول فرمائی اور خاکسار کو اس کیلنڈر کی تشکیل کا ارشاد فرمایا.اس
سلسلہ میں حضور ایدہ اللہ تعالٰی نے ۲۶ دسمبر ۱۹۸۹ء کو حسب ذیل مکتوب سپرد قلم فرمایا : پیارے مکرم مولانا دوست محمد صاحب شاہد السلام علیکم ورحمت الله و بركاته حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے دور کی کمکی و مدنی زندگی کے اہم تاریخی واقعات کا کیلنڈر تیار کریں.جن کے متعلق ہمیں معین طور پر قمری مہینوں کا ذکر ملتا ہو کہ کس مہینے میں کون سا اہم واقعہ گزرا ہے.اس واقعاتی کیلنڈر کو سخسی مہینوں کے ساتھ تطبیق دے کر ایک مقالہ تیار کروائیں جس سے ایک نظر میں ہی یہ معلوم ہو جائے کہ کون سا واقعہ کسی مسی مہینے میں گزرا ہے.اس میں عام تاریخی واقعات کے علاوہ مسائل سے متعلق ایسے واقعات بھی شامل ہو جائیں جن کے متعلق قطعی طور پر معلوم ہو کہ کسی قمری تاریخ یا تاریخوں میں وہ رونما ہوئے؟ كان الله معكم" یہ نہایت کٹھن اور نہایت مشکل بلکہ بظاہر ناممکن سا کام تھا جو محض خدا تعالی کے فضل اور ہمارے پیارے امام تمام ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی روحانی توجہ اور دعا سے ۲۰ فروری ۱۹۹۰ کو پایہ تکمیل تک پہنچا.اور حضور کی قبولیت دعا کا چمکتا ہوا نشان بن گیا.اس سلسلہ میں آسمانی نصرت مشعل راہ بنی.واقعہ یہ ہوا کہ خاکسار کو مصری ماہر فلکیات کی تقویم مالتو فیقات الالہامیہ " کا گہرا مطالعہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ جس طرح ۱ ہجری کا آغاز یکم محرم کو ہوتا ہے جب کہ سٹسی لحاظ سے آ جولائی کی تاریخ تھی اور جمعہ کا دن تھا.اسی طرح ٹھیک ۵۳۷ قمری سالوں کے بعد ۵۳۸ ہجری کا کیلنڈر 1 ہجری کی طرح یکم محرم ۶ جولائی جمعہ ہی سے شروع ہوتا ہے.اس طرح ہجری اسے ۵۳۷ سال قبل کا قمری و شمسی کیلنڈر جو ایک گمشدہ خزانہ تھا خود بخود دریافت ہو گیا.فالحمد للہ علی ذالک مگر مجھے چونکہ صرف آنحضرت کی ولادت سے ہجرت تک کے واقعات کا کیلنڈر مطلوب تھا.اس لئے میں اس کی تلاش میں ۵۳۸ھ کے کیلنڈر سے ۵۳ سال پیچھے چلا گیا حتی کہ ۲۸۵ھ کے کیلنڈر تک پہنچا اور یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کے ماور سال کا کیلنڈر تھا.اس طرح ۵۳ سال کے خفیہ " کیلنڈر کا انکشاف ہوا.فالحمد للہ علی احسانہ
زیر نظر کیلنڈر کی چد خصوصیات یہ ہیں.اول: یہ ایک نہایت آسان اور عام فہم کیلنڈر ہے جو علامہ صاحب اللواء محمد مختار باشا مرحوم کی سائنٹفک تحقیق پر مبنی ہے.دوم یہ کیلنڈر تاریخی ترتیب کے اعتبار سے تین حصوں میں منقسم ہے.ا.آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت سے بعثت تک.ب بعثت نبوی سے ہجرت مدینہ منورہ تک.ج ہجرت نبوی سے وصال خاتم الانبیاء تک.ہر سال اس کیلنڈر کی ابتد ا نہایت واضع عنوان سے کی گئی ہے.یہ بھی التزام کیا گیا ہے کہ ہفتہ کے ایام کے وہی اردو نام دیے جائیں جو بر صغیر پاک و ہند کے عوامی حلقوں میں مشہور و معروف ہیں.سوم: مجھے اس وقت تک ماہ و سال کے تعین کے ساتھ جن واقعات کی قمری تواریخ قدیم اور مستند اسلامی لیکچر سے فراہم ہو سکی ہیں ان کا اجمالی تذکرہ میں نے ہر سال کے کیلنڈر میں ترتیب دار کر دیا ہے.ایسے معین واقعات کی تعداد ہ ہے جس میں مجھے امید ہے کہ اہل تحقیق کے قلم سے مستقبل میں یقیناً مزید اضافہ ہوتا رہے گا.انشاء اللہ چهارم: مقالہ میں اجمالی تذکرہ پری اکتفا نہیں کیا گیا.بلکہ اس کے بنیادی ماخذ بھی سپرد قرطاس کر دیے گئے ہیں.بالاخر تمام معزز قارئین کی خدمت میں یہ عاجزانہ درخواست کروں گا کہ وہ ان بزرگ مورخین اسلام اور اکابر متقدمین کو ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں جنہوں نے صدیوں قبل سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واقعات کی قمری اعتبار سے توقیت کر کے عشاق رسول عربی کے لئے تحقیق کے میدان کو غیر معمولی طور پر وسیع کر دیا ہے.ان کے اس گراں بار احسان کے آگے ہماری گردنیں غم ہیں.اللهُمَّ صَلَّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَبَارِكَ وَسَلَّمْ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
سمه (ولادت نبوی کا پہلا سال ) یکم محترم جمعرات ۱۲ فروری ۶۵۷۱ یکم صفر هفته ۱۳ مارچ یکم ربیع الاول اتوار 1 اپریل یکم ربیع الثانی منگل اور مٹی " " ا.مکہ معظمہ پر اصحاب الفیل کی پورش - ۲۴ تا ۲۸ فروری ۶۵۷۱ ور چون مطابق عام الفیل کا اتنا ( مریم ) یکم جمادی الاول بدھ یکم جمادی الثانی جمعہ 9 جولائی یکم رجب هفته ، راگست یکم شعبان سوموار پرستمبر " ۲- ولادت حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم 19 اپریل ۵۷۱ء دانہ روئے تحقیق محمود پاش فلکی یکم رمضان منگل ۵ اکتوبر + مصری - ۲۰ ر ا پریل ۵۷۱ء مطابق یکم شوال جمعرات ۴ نومبر ور ربیع الاول عام الفیل ) یکم ذی قعدہ جمعہ رق سمبر " لیکم ذی الحجہ اتوار ۲ جنوری ۶۵۷۲ نوٹ ، اگر اس سال کا صفر تنیس ایام کا قرار دیا جائے تو یکم ربیع الاول کو ۱۲ را پریل اور ۹ ربیع الاول کو ۱۲۰ اپریل ہی ہوگی.
شمه (ولادت نبوی کا دوسرا سال) نبوی منگل یکم فروری ۶۵۷۲ یکم محترم یکم صفر جمعرات ۱۳ مارچ یکم ربیع الاول جمعه یکم اپریل یکم ربیع الثانی انوار یکم مئی یکم جمادی الاول سوموار ۳۰ مٹی یکم جمادی الثانی بدھ ۲۹ جون " 4 یکم رجب جمعرات ۲۸ جولائی یکم شعبان ہفتہ ۱۲۰ اگست 4 میکم رمضان اتوار ۲۵ ر ستمبر - منگل ۲۵ اکتوبر یکم شوال یکم ذی قعدہ ید و ۲۳ نومبر بیکم ذی الحجہ جمیعه 4
ا سمه (ولادت نبوی کا تیسرا سال) یکم محرم ہفتہ ۲۱ جنوری ۱۶۵۷۳ یکم صفر سوموار ۲۰ فروری یکم ربیع الاول منگل اور مارچ ۲۱ یکم ربیع الثانی جمعرات ۲۰ ر ا پریل " * " یکم جمادی الاول جمعه ۱۹ مئی • یکم جمادی الثانی انوار مدار جون • لیکم رجب سوموار 16 جولائی.یکم شعبان ۱ اگست.یکم رمضان جمعرات ۱۲ ستمبر یکم شوال ہفتہ ۱۴ اکتوبر یکم ذی قعدہ اتوار سلام نومبر ۱۲ " " یکم ذی الحجہ منگل ۱۲ دسمبر - "
یکم محرم شه ) ولادتِ نبوی کا چوتھا سال) جمعرات اور جنوری ۶۵۷۴ ، صفر هفته از فروری ربیع الاول اتوار اور مارچ ربیع الثانی منگل ۱۰ را پریل جمادی الاول بدھ اور مئی جمادی الثانی جمعہ درجون.کرے الله " " " 银 " رجب ہفتہ ، جولائی شعبان سوموار ۶ راگست رمضان منگل ۲ ستمبر شوال جمعرات ۴ اکتوبر ذی قعدہ جمعہ ۱۲ نومبر ذی الحجہ اتوار ۲ دسمبر "
۱۲ شده (ولادت نبوی کا پانچواں سال ) ایکم محرم سوموار ۳۱ دسمبر ۶۵۷۴ " بدھ ۳۰ جنوری ۶۵۷۵ " " " " " "" صفر ربیع الاول جمعرات ۲۸ ضروری ربیع الثانی سفته ۲۹ مارچ جمادی الاول اتوار ۲۷ اپریل جمادی الثانی منگل ۲۰ مئی رجب ۲۵ جون شعبان جمعه ۲۵ جولائی رمضان سفته ۲۳ اگست شوال سوموار ند ه ار ستمبر ذی قعدہ منگل ۳۱ اکتوبر ذی الحجہ جمعرات ۲۰ نومبر " " " " " "
شمه (ولادت نبوی کا چھٹا سال) یکم محرم جمعہ ۱۹ر دسمبر ۶۵۷۵ صفر اتوار ۱۸ جنوری ۶۵۷۶ ربیع الاول سوموار ۱۶ر ضروری ربیع الثانی بدھ ۱۸ر مارچ جمادی الاول جمعرات ۱۶ اپریل " 4 " 嘭 " " " جمادی الثانی چفته دارمنی رجب اتوار ۱۴ جون شعبان منگل ۱۲ جولائی رمضان بدھ ۱۲ اگست شوال جمعه ار ستمبر ذی قعدہ ہفتہ ۱۰ اکتوبر ذی الحجہ سوموار 9 نومبر " " 4 * 4 4
شده ) ولادت نبوی کا ساتواں سال) یکم محرم یکم صفر جمعہ ۹ دسمبر ۶۵۷۶ درجنوری ۶۵۷۷ ربیع الاول ہفتہ ور ضروری " " " ربیع الثانی سوموار ۸ مارچ جمادی الاول منگل در اپریل جمادی الثانی جمعرات 4 مئی رجب جمعہ ۴ جون شعبان اتوار ۴ جولائی رمضان سوموار ۲ اگست 4 بدھ یکم ستمبر - " شوال ذی قعده حجرات ۳۰ ستمبر " ذی الحجه سفته ۳۰ اکتوبر ✔ 4 " " 4
14 شمه (ولادت نبوی کا آٹھواں سال ) یکم محرم اتوار ۲۸ نومبر ۶۵۷۷ صفر منگل ۲۸ دسمبر ربیع الاول بدھ ۲۶ جنوری ۶۵۷۸ ربیع الثانی جمعه ۲۵ ر ضروری جمادی الاول ہفتہ ۲۰ مارچ جمادی الثانی سوموار ۲۵ اپریل رجب منگل ۲۲ مئی شعبان جمعرات ۲۳ جون رمضان جمعه ۲۲ جولائی 好 " Z * " 4 " * " " *.شوال اتوار ۲۱در اگست • ذی قعدہ سوموار ۱۹ ستمبر ذی الحمد بدھ ۱۹ اکتوبر +
ش ولادت نبوی کا نواں سال ) تیم محرم جمعرات ۱۷ نومبر ۶۵۷۸ " صفر ہفتہ کار دسمبر ربیع الاول اتوار ۱۵ جنوری ۶۵۷۹ ربیع الثانی منگل ۱۴ ضروری جمادی الاول بدھ ۱۴ مارچ ار جمادی الثانی جمعه ۱۳ بر اپریل • 4 • " " رجب ہفتہ ۱۲ مئی شعبان سوموار اور جون رمضان منگل دار جولائی شوال حمیرات و راگست ذی قعدہ جمعہ ، رستمبر ذی الحجہ اتوار ، اکتوبر " • 4 备
1 شه ) ولادت نبوی کا دسواں سال) یکم محرم " صفر منگل پر نومبر ۶۵۷۹ جمعرات ۱۶ دسمبر " ربیع الاول جمعه ۴ جنوری ۶۵۸۰ ربیع الثانی انوار سر ضروری جمادی الاول سوموار ۴ مارچ " جمادی الثانی بدھ ۳ اپریل مرورگر رجب موحد جمعرات ۲ مئی شعبان ہفتہ یکم جون رمضان شوال ذی قعدہ اتوار ۳۰ جون لوگ منگل ۳۰ جولائی ۲۸ اگست بدهد ذی الحجہ جمعہ ۲۷ ستمبر + "
۱۸ شمه (ولادت نبودی گیارہواں سال ) هفته ۲۶ اکتوبر ۴۵۸۰ یکم محرم ہفتہ صفر • " " " 4 سوموار ۲۵ نومبر ربیع الاول منگل ۲۲ دسمبر * ربیع الثانی جمعرات ۲۳ جنوری ۶۵۸۱ جمادی الاول جمعه ۲۱ ر ضروری جمادی الثانی انوار ۲۳ مارچ رجب شعبان سوموار ۲۱ اپریل بدھ ابوار مئی رمضان جمعرات 9 ارجون شوال ہفتہ 19 جولائی " " 4 " ذی قعدہ اتوار ، دار اگست ذی الحجہ منگل ۶ ار ستمبر 4
14 یکم محرم بده صفر ) ولادت نبوی کا بارہواں سال ) ۱۵ اکتوبر ۶۵۸۱ جمعه ۱۴ نومبر ربیع الاول ہفتہ ۱۳ دسمبر ربیع الثانی سوموار اللہ اور جنوری ۶۵۸۲ 4 " " " " * جهادی الاول منگل ۱۰ر فروری جمادی الثانی جمعرات ۱۲ مارچ رجب جمعه ۱۰ اپریل شعبان اتوار دارمنی رمضان شوال سوموار درجون بد در جولائی ذی قعدہ جمعرات در اگست ذی الحجم ہفتہ ۵ ستمبر " 4 4
) ولادت نبوی کا تیرہواں سال) سوموار ۵ اکتوبر ۶۵۸۲ یکم محترم ، صفر بدھ ۲ نومبر " ربیع الاول جمعرات ۳ دسمبر * ربیع الثانی ہفتہ ۲ جنوری ۶۵۸۳ جمادی الاول اتوار ۳۱ جنوری جمادی الثانی منگل یکم ماریچ " رجب بدھ ۳۰ مارچ شعبان جمعه ۲۹ اپریل مرور کند رمضان ہفتہ ۲۰ مئی " شوال سوموار ۳۷ جون " ذی قعدہ منگل ۲۶ جولائی ذی الحجہ جمعرات ۲۵ اگست " " ✔ 4 * "
M یکم محترم ، صفر " شمه (ولادت نبوی کا چودہواں سال) جمعه ۲۳ ستمبر ۲۵۸۳ اتوار ۲۳ اکتوبر ربیع الاول سوموار ۲۱ نومبر ربیع الثانی ید ۲۱ دسمبر " " جمادی الاول جمعرات ۱۹ جنوری ۶۵۸۴ " اور کرو " " " ہے جمادی الثانی سفته ۰۸ فروری رحب اتوار ۱۹ تاریخ شعبان منگل ۱۸ را پریل رمضان یر عار مئی خموش شوال جمعه ۱۶ جون ذی قعدہ ہفتہ ۱۵ جولائی ذی الحجه سوموار ۱۴ اگست "
۲۲ (ولادت نبوی کا پندرہواں سال ) بدهد ۳ ار ستمبر ۶۵۸۴ ۱۵ " یکم محترم جمعه ۱۳ اکتوبر ' صفر ربیع الاول ہفتہ اور نومبر " ربیع الثانی سوموار اور دسمبر " جمادی الاول منگل ۹ جنوری ۶۵۸۵ " " " " " " جمادی الثانی جمعرات درفروری رجب جمعه ۹ر ماریچ شعبان اتوار د را پریل رمضان سوموار کے مٹی شوال بدھ 4 جون ذی قعدہ جمعرات ۵ جولائی ذی الحجہ ہفتہ ۴ راگست "
14 ۲۳ ) ولادت نبوی کا سولہواں سال ) یکم محترم صفر اتوار ۲ ستمبر ۶۵۸۵ منگل ۲ اکتوبر ربیع الاول بدھ ۳۱ اکتوبر ربیع الثانی جمعه ۱۳۰ نومبر " ގ جمادی الاول هفته ۲۹ دسمبر " جمادی الثانی سوموار ۲۸ جنوری ۶۵۸۶ رجب منگل ۲۰ فروری شعبان جمعرات ۲۸ مارچ می شود رمضان جمعہ ۳۶ را پریل " شوال اتوار ۲۶ رمنی ذی قعدہ سوموار ۲۴ جون کو کھو ذی الحجہ ید ۲۴ جولائی
۲۴ یکم محترم + صفر شید ( ولادت نبوی کا ستر ہواں سال ) جمعرات ۲۲ اگست ۶۵۸۷ ہفتہ اور ستمبر ربیع الاول اتوار ۲۰ اکتوبر ربیع الثانی منگل وار نومبر " " * " جمادی الاول بار تک دار دسمبر " * " " 4 + کرو گے جمادی الثانی جمعه ۱۷ جنوری ۶۵۸۷ رجب شعبان سفند ۱۵, فروری سوموار ۶ ار ماریچ رمضان مشکل ۱۴ اپریل شوال جمعرات ذی قعدہ جمعہ ۱۴ مئی مار جون کر گئے * ذی الحجہ اتوار ۱۲؍ جولائی.
۲۵ شده (ولادت نبوی کا اٹھار سوال سال ) اٹھارہواں یکم محترم منگل ار اگست ۶۵۸۷ ፡ 4 صفر جمعرات دار ستمبر ربیع الاول جمعه ۱۹ اکتوبر ربیع الثانی اتوار ۱۸ نومبر جمادی الاول سوموار ، دسمبر * " " جمادی الثانی بدھ 4 جنوری ۶۵۸۸ رجب جمعرات ۴ فروری بھرو گے شعبان ہفتہ ۶ مارچ 4 کوئی رمضان انواده ۱۴ اپریل شوال منگل کم رمئی ذی قعدہ يده جنون ذی الحجہ جمیعہ ۱۲ جولائی
۱۹ ) ولادت نبوی کا انیسوال سال ) یکم محرم ہفتہ ۳۱ جولائی ۶۵۸۸ ، صفر + • سوموار ۳۰ اگست ربیع الاول منگل ۲۸ ستمبر ربیع الثانی جمعرات پدر اکتوبر جمادی الاول جمعه ۲۶ نومبر " " جمادی الثانی انوار ۲۶ دسمبر و رجب سوموار ۲۴ جنوری ۶۵۸۹ + * شعبان بدھ ۲۳ فروری ید رمضان جمعرات ۲۴ مارچ " شتوال ہفتہ ۲۳ اپریل.ذی قعدہ انوار ، ذی الحجہ منگل ۲۱ جون "
4 ۲۷ یکم محرم صفر ( ولادت نبوی کا بیسواں سال ) بدھ ۲۰ جولائی ۶۵۸۹ جمعه ۱۹ اگست ربیع الاول ہفتہ ، ار ستمبر ربیع الثانی سوموار ۱۷ ر اکتوبر " " کوئی جمادی الاول منگل ۱۵ نومبر المراة جمادی الثانی جمعرات ۱۵ دسمبر رجب جمعه ۱۳ جنوری ۶۵۹۰ شعبان اتوار سوار ضروری ۱۲ 2 رمضان سوموار ۱۳ مارچ شوال بدھ ۱۲ر اپریل زی فندہ جمعرات 11 مئی ذی الحجہ ہفتہ دارجون خاتمہ حرب تجار - اپریل مئی نشه ( مطابق شوال نه ولادت نبومی) (2) - حلف الفضول مئی جون ۵ه (مطابق ذی قعد له ولات نبوی)
YA + یکم محترم ✓ " ، صفر M ( ولادت نبوی کا الیسواں سال) سوموار ۱۰ر جولائی ۶۵۹۰ بده ور اگست ربیع الاول جمعرات ، ستمبر ربیع الثانی ہفتہ ، اکتوبر جمادی الاول اتوار در تومیر " 4 جمادی الثانی منگل ۵ دسمبر " ، رجب بدھ سر جنوری ۶۵۹۱ شعیان جمعه ۲ ضروری رمضان هفته ۲ مارچ " N شتوال سوموار یکم اپریل ذی قعده منگل ۳۰ اپریل - ذی الحمد | جمعرات ۳۰ مئی را ✔
م (ولادت نبوی کا بائیسواں سال ) یکم محترم جمعہ ۲۸ جون ۶۵۹۱ صفر اتوار ۲۸ جولائی ربیع الاول سوموار ۲۰ اگست 4 ربیع الثانی بدهد ۲۵ ر ستمبر جمادی الاول جمعرات ۲۴ اکتوبر " را + جمادی الثانی ہفتہ ۲۳ نومبر مولا رجب ۲۲ دسمبر 4 انوار " شعبان منگل ۲۱ جنوری ۶۵۹۲ رمضان شوال بدھ 19 فروری جمعه اندر ما ییچ " ذی قعدہ ہفتہ ۱۹ اپریل ذی الحجہ سوموار 19 رمٹی " "
) ولادت نبوی کا تئیسواں سال) یکم محرم بدو ه صفر ° ۱۸ جوان ۶۵۹۲ جمعه ۱۸ جولائی ربیع الاول ہفتہ ۱۶ اگست ربیع الثانی سوموار ۵ ار ستمبر ، جمادی الاول منگل ۱۴ اکتوبر • " • + جمادی الثانی جمعرات ۱۳ نومبر رجب لوگو * جمعه ۱۲ دسمبر " شعبان اتوار ۱۱ جنوری ۶۵۹۳ سوموار اور ضروری رمضانی شوال بدھ اور مارچ 婚 " • ذی قعدہ جمعرات 19 اپریل ذی الحجہ مفتہ اور مئی "
لیکم محترم " صفر ) ولادت نبوی کا چوبیسواں سال) اتوار در جون ۶۵۹۳ منگل ، جولائی ربیع الاول ماده ۵ اگست ه را ربیع الثانی جمعه ۴ ستمبر u مواد 4 * " جمادی الاول هفته در اکتوبر ۳ ور جمادی الثانی سوموار ۱۲ نومبر رجب منگل یکم دسمبر شعبان جمعرات ۳۱ دسمبر " کرو ہو ' جمعه ۲۹ جنوری ۶۵۹۴ رمضان شوال اتوار ۲۸ ضروری گر گو دی فنده سوموار ۲۹ مارچ ذى الحجة ید ۲۸ اپریل " "
یکم قوم + ۲۵ ) ولادت نبوی کا بیچلیسواں سال) جمعرات ۲۰ مئی ۶۵۹۴ صفر سفته ۲۶ جون ربیع الاول اتوار ۲۵ جولائی ربیع الثانی منگل ۲۴۰ اگست جمادي اللول بدھ ۲۲ ستمبر 4 جمادی الثانی جمعه ۱۲۲ اکتوبر رجب شعبان هفته ۲۰ نومبر سوموار ۲۰ دسمبر 瘤 " " رمضان منگل - ۱۸۰ جنوری ۶۵۹۵ شوال جمعرات ما فروری ذی قعده جمعه ۷ در مارچ ذی الحمد اتوار 14 اپریل 4 کر ہے * " " + • "
۳۳ یکم محرم کرو گے ( ولادتِ نبوی کا چھبیسواں سال) منگل 14 مئی ۵۹۵ ء صفر جمعرات ۵ارجون ربیع الاول جمعہ ۱۴ جولائی ربیع الثانی اتوار سوار را گست جمادی الاول سوموار ا ر ستمبر " " کرو جمادی الثانی بدھ اور اکتوبر ترکی رجب جمعرات اور نومبر " 4 شعبان هفته ور دسمبر " رمضان اتفار جنوری ۶۵۹۶ سم شوال منگل در ضروری ذی قعدہ بدھ ، مارچ ذی الحجہ جمعہ 4 اپریل 4 *
۳۴ یکم محرم ، صفر 4 + ۲۷ ولادت نبوی کا ستائیسواں سال) ہفتہ ۵ مئی ۵۹۶ سوموار ۴ جون ربیع الاولی منگل سور جولائی ربیع الثانی جمعرات ۲ اگست جمادی الاول جمعه ۳۱ اگست جمادی الثانی انوار ۲۰ ستمبر." " " " رجب سوموار ۲۹ اکتوبر شعبان پڑھ ۲۰ نومبر رمضان جمعرات ۲۷ دسمبر شوال " ہفتہ ۲۶ جنوری ۶۵۹۷ ذی قعدہ اتوار ۲۴ فروری " ذی الحمد منگل ۲۶ مارچ " " $ * "
۳۵ شہ (ولادت نبوی کا اٹھائیسواں سال) بدھ ۰ ۳۴ اپریل ۶۵۹۷ یکم محترم جمعه ۲۴ مئی " 4 ".صفر ربیع الاول ہفتہ ۲۲ جون ربیع الثانی سوموار ۲۲ جولائی جمادی الاول مشکل ۲۰ اگست " برقی " جمادی الثانی جمعرات 9 ار ستمبر جمعه ما راکتوریه " يجب * شعبان اتوار ۱۷ نومبر 4 " رمضان | سوموار ۱۶ دسمبر ۱ شوال بدهد ۱۵ر جنوری ۶۵۹۸ ذی قعدہ جمعرات ۱۳ فروری * ذی الحجه سفته ۵ار مارچ " ۲ (ب) ولادت حضرت علی رقم هر نومبر ۶۵۹۷ مطابق ۱۲۳ رجب شته ولادت نیوی)
(ولادت نبوی کا انتیسواں سال) ۲۹ سوموار ۳ در ا پریل ۶۵۹۸.4 " یکم محرم صفر بدھ ۱۴ مئی ربیع الاول جمعرات ۱۲ جون ربیع الثانی ہفتہ ۱۲ جولائی جمادی سلول اتوار دار اگست جمادی الثانی منگل و ستمبر رجب بدھ دراکتویز توجہ شعبان جمعہ ، نومیر " 智 * * + رمضان هفته.شوال سوموار 6 جنوری ۱۶۵۹۹ ذی قعده منگل سر فروری ذی الحجہ جمعرات ۴ مارچ."
۳۷ ) ولادت نبوی کا تیسواں سال ) یکم محترم جمعه ۲ اپریل ۶۵۹۹ 4 " صفر اتوار مورمنی ربیع الاول سوموار اس مٹی 4 " " " 4 * ربیع الثانی بدھ ۳۰ چون جمادی الاول جمعرات ۲۹ جولائی جمادی الثانی ہفتہ ۲۸ اگست رجب اتوار ۲۶ ستمبر شعبان منگل ۲۶ اکتوبیر رمضان بدھ ۲۴ نومبر " شوال جمعہ کر گو ذی قعدہ ہفتہ ۲۲ جنوری ۶۶۰۰ ذی الحمید سوموار ۲۱ فروری : 4 * "
یکم محترم ۳۱ مہ (ولادت نبوی کا اکتیسواں سال) منگل ۲۲ مارچ ۶۶۰۰ ، صفر جمعرات ۲۱ اپریل " " ".ربیع الاول جمعہ ۲۰ مئی ربیع الثانی انوار ۱۹ جون جمادی الاول سوموار ۱۸ جولائی جمادی الثانی بدھ ، دار اگست رحيب جمعرات ۱۵ ستمبر کر گیا شعبان سفته ۱۵ 瘦 هفته در اکتوبر رمضان انوار ۱۳ نومبر شوال منگل ۱۳ دسمبر * " ذی قعدہ بدھ اور جنوری ۶۶۰۱ ذی الحجہ جمعہ دار ضروری " 4 • * " 4
(ولادت نبوی کا تیسواں سال) ۳۲ یکم محترم اتوار ۱۲ مارچ ۶۶۰۱ صفر منگل ار ا پریل " " N " ربیع الاول بدھ ۱۰ر مئی لوگ ربیع الثانی جمعه ور جون کوئی جمادی الاول ہفتہ در جولائی جمادی الثانی سوموار ، راگست رجب منگل ۵ ستمبر شعبان جمعرات ۱۵ اکتویه رمضان جمعه ۱۳ نومبر الرحمہ شوال اتوار ۳ دسمبر " ذی قعده سوموار یکم جنوری ۶۶۰۲ ذى الحيه می شود ۳۱ جنوری " + " 4 *
) ولادت نبوی کا تینتیسواں سال) یکم محترم جمعرات یکم مارچ ۶۶۰۲.صفر ہفتہ ۳۱ مارچ.ربیع الاول اتوار ۲۹ را پریل -." ربیع الثانی منگل ۲۹ مئی جمادی الاول بدھ ۲۷ جون " جمادی الثانی جمعہ ۲۷ جولائی رجب هفته ۲۵ اگست شعبان سوموار ۲۴ ستمبر رمضان منگل ۲۳ اکتوبر شوال جمعرات ۲۲ نومبر گوگو ۲۱ دسمبر ذی قعدہ جمعہ ذی الحجہ اتوار ۲ جنوری ۶۶۰۳ " " * •
یکم محرم シ 4 ہوگیا + " مہ (ولادت نبوی کا چونتیسواں سال) منگل ۱۹ فروری ۶۶۰۳ صفر جمعرات ۲۰ ر ما پیچ ربیع الاول جمعہ دار اپریل ربیع الثانی اتوار ۱۸ مئی جمادی الاول سوموار ۶ ارجون جمادی الثانی بدھ 14 جولائی رجب جمعرات ۱۴ را گست شعبان ہفتہ ۳ ار ستمبر رمضان اتوار ۱۲ اکتوبر شوال منگل اور نومبر ذی قعدہ دارد ستمبر مرور کنید " " " " " می گو " ذی الحجہ جمعہ ۱۹ جنوری ۶۶۰۴
۳۵ ) ولادت نبوی کا پینتیسواں سال) یکم محترم ' 4 % صفر ہفتہ فروری ۶۶۰۴ سوموار اور مادری ربیع الاول منگل ، را پریل ربیع الثانی جمعرات ، مئی جلوی الاول جمعه درجون جمادی الثانی انوار در جولائی رجب سوموار ۳ راگست منگل در ستمبر شعبان منگل " 1) 1 " ".رمضان جمعرات یکم اکتوبر * ، شوال ہفتہ ۳۱ اکتوبر در ، ذی قعده اتوار ۲۹ نومبر * " " ذی الحمد منگل ۲۹ دسمبر 1
یکم محترم ۴۳ ولادت نبوی کا چھتیسواں سال) یدھ ۲۷ جنوری ۶۶۰۵.صفر 4 جمعه ۲۶ فروری ربیع الاول ہفتہ ۲۷ مارچ " ربیع الثانی سوموار ۲۶ اپریل جمادی الاول منگلی ۲۵ مئی مرگ " جمادی الثانی جمعرات ۲۴ جون " رجب شعبان جمعه ۲۳ جولائی اتوار ۲۲ اگست ه رمضان سوموار " " " " + شوال بدھ ۲۰ اکتوبر ذی قعدہ جمعرات مور نومبر " ذی الحجه ہفتہ ۱۸ / دسمبر "
۴۴ (ولادت نبوی کا سینتیسواں سال) یکم محترم سوموار، درجنوری ۶۶۰۶ " بدھ ۱۶ فروری.صفر " ' ربیع الاول جمعرات ۱۷ار مارچ ربیع الثانی ہفتہ ۱۶ را بریل جمادی الاول انوار ۱۵ر مئی 4 جمادی الثانی منگل ۱۴۲ جون - 4 " رجب بدھ سار جولائی شعبان جمعه ۱۲ اگست رمضان ہفتہ دار ستمبر شوال سوموار ۱۰ر اکتوبر • ، ذی قعدہ منگل در نومبر ذی الحجہ جمعرات در دسمبر
۴۵ یکم محترم 4 صفر (ولادت نبوی کا اڑتیسواں سال ) جمعہ 4 جنوری ۷-4 ۶ اتوار در فروری ربیع الاول سوموار در ماده چ + ربیع الثانی بدھ ۴ اپریل جمادی الاول جمعرات سر مٹی جمادی الثانی سفته ۲ جون رجب اتوار یکم جولائی رام " " " 4 شعبان منگل اور جولائی.رمضان پدر ۲۹ اگست شوال جمعه ۲۸ ستمبر ذی قعدہ سفته ۲۷ اکتوبر ذی الحمد سوموانه ۲۶ نومبر لوگو # " & 4 +
۳۹ (ولادت نبوی کا انتالیسواں سال) یکم محرم منگل ۲۵ دسمبر ۶۶۰۷ یکم مقر جمعرات ۲۴ جنوری ۶۶۰۸ 4 ربیع الاول جمعه ۲۲ فروری " + ربیع الثانی اتوار ۲۴ مارچ جمادی الاول سوموار ۲۲ اپریل جمادی الثانی بدھ ۲۲ مئی " رجب جمعرات ۲۰ جون " • 4 شعبان ہفتہ ۲۰ جولائی رمضان اتوار ۱۸ را گست شوال منگل کار منگل ، ار ستمبر ذی قعد بده و در اکتوبر 麻 " " ذی الحجہ جمعہ ۱۵ نومبر "
R شد (ولادت نبوی کا چالیسواں سال) یکم محرم اتوار ۱۵ر دسمبر ۶۰۸ یکم صفر & ربیع الاول مشکل ۱۴ جنوری ۶۶۰۹ باره ۱۳ فروری ربیع الثانی جمعه ۱۴ مارچ جمادی الاول ہفتہ وار اپریل جمادی الثانی سوموار ۱۲ مئی رجب مشگل کار جون شعبان جمعرات ۱۰ جولائی "1 " " " مر رمضان جمعه دراگست شوال اتوار در ستمبر را ذی قعده سوموار در اکتوبر " ذی الحميد بدھ ۱۵ نومبر
نشده (بعثت نبوی کا پہلا سال) یکم محرم جمعرات ۲ دسمبر ۶۶۰۹ ہفتہ سر جنوری ۶۶۱۰ 4 صفر ربیع الاول اتوار یکم فروری ربیع الثانی منگل ۳ مارچ ، جمادی الاول بدھ یکم اپریل • جمادی الثانی جمعہ یکم مئی • " " رجب ہفتہ هفته ۳۰رمنی شعبان سوموار ۲۹ جون." رمضان مشگل جولائی شوال جمعرات ۲۷ اگست.ذی قعده جمعه ۲۵ ر ستمبر ذی الحجه اتوار ۲۵ اکتوبر نزول قرآن کا آغازہ ۲۰ اگست." ۶۶۱۰ مطابق ۲۴ / رمضان شهر بعثت نبوی •.• •
۴۹ (بعثت نبوی کا دوسرا سال ) شه صفر سوموار ۲۳ نومبر ۶۶۱۰ بدھ ۲۳ دسمبر " بیع الاول جمعرات ۲۱ جنوری ۶۱۱ء " 4 M " " 4 ربیع الثانی ہفتہ ۲۰ فروری " مر " " " 4 ގ جمادی الاول اتوار ۲۰ مارچ جمادی الثانی منگل ۱۹ را پویل رجب بدھ مار مئی شعبان جمعه ارجون رمضان ہفتہ ۶ در جولائی شوال سوموار ۱۵ اگست ذی قعدہ منگل ۱۳ ستمبر ذی الحجہ جمعرات ۱۳ اکتوبر
یکم محترم ✓ 4 • صفر سمه (بعثت نبوی کا تیسرا سال) ہفتہ ۱۲ نومبر ۶۶۱۱ سوموار ۱۳ر دسمبر ر بیع الاول منگل ۱۰ جنوری ۶۶۱۲ ربیع الثانی جمعرات و ضروری جمادی الاول جمعه ۱۰ر مارچ جمادی الثانی اتوار اور اپریل سوموار در مئی رجب " 4 " شعبان ید ده رجون " * 4 رمضان جمعرات در جولائی شوال هفته در اگست " " ذی قعدہ انوار در ستمبر - ، ذی الحجہ منگل سر اکتوبر 4
۵۱ شد د بعثت نبوی کا چوتھا سال) یکم محترم بدھ یکم نومبر ۶۶۱۲.صفر جمعه ربیع الاول ہفتہ ۳۰ دسمبر ربیع الثانی سوموار ۲۹ جنوری ۶۶۱۳ ، جمادی الاول منگل ۲۰ فروری جمادی الثانی جمعرات ۲۹ ماریچ موگہ 4 رجب جمعه ۲۷ / اپریل ہو گئی شعبان اتوار ، اور مئی ۲۷ " رمضان سوموار ۲۵ جون بدھ ۲۵ جولائی شوال ، ذی قعدہ جمعرات ۲۳ اگست لگی ذی الحجہ ہفتہ ۲۲ ستمبر A H "
یکم محترم." + * ، صفر شمه ( بعثت نبوی کا پانچواں سال) سوموار ۱۲۲ اکتوبر ۶۹۱۳ بد ۲۱ نومبر کو گی ربیع الاول جمعرات ۲۰ دسمبر ربیع الثانی ہفتہ ۱۹ جنوری ۶۱۴ء جمادی الاول اتوار ۱ فروری جمادی الثانی منگل وار مارچ 19 رجب بدھ ۱۷ اپریل 4 شعبان جمعه کارمنی 4 رمضان ہفتہ ۱۵ جون ہو گی شوال سوموار ۱۵ جولائی ذی قعدہ منگل ۳ در اگست ذی الحجہ جمعرات ۱۲ ستمبر -4 پہلی ہجرت حبشہ ۱۱۲ " " مئی ۶۱۲ء ( مطابق رجب شده بعثت نبوی) + $ * +
۵۳ شمه بعثت نبوی کا چھٹا سال) یکم محرم 4 * " صفر جمعه در اکتوبر ۶۶۱۴ انوار ۱۰ نومبر ربیع الاول سوموار ۱۹ دسمبر ربیع الثانی بدھ د/ جنوری ۶۱۵ء جمادی الاول جمعرات اور ضروری جمادی الثانی ہفتہ ، ر مارچ 4 ✔ رجب اتوار ۵ اپریل شعبان منگل در منی " رمضان بار طلا جون " شوال جمعه ۳ جولائی وری کو ذی قعدہ ہفتہ یکم اگست موج ذی الحجه سوموار ۳۱ اگست "
۵۴ یکم محترم • * ነ صفر شمه ( بعثت نبوی کا ساتواں سال) منگل ۲۹ ستمبر ۶۱۵ء جمعرات ۲۹ اکتوبر ربیع الاول جمعه ۲۷ نومبر ربیع الثانی اتوار ۲۷ دسمبر " " جمادی الاول سومدار ۲۵ جنوری ۶۶۱۶ جمادی الثانی بدهد ۲۴ ضروری ، يجب 4 جمعرات ۲۵ مارچ شعبان هفته ۲۴ اپریل رمضان شوال انوار ۲۳ مئی مشگل ۲۲ جوان ، ذی قعدہ بدھ اور جولائی ۲۱ ذی الحمید جمعه ۲۰ اگست - " N " " " ތ M محاصره شعب ابی طالب کا پہلا دن ۲۹ ستمبر ۶۱۵ء ( مطابق یکم محرم شه بعثت نبوی)
۵۵ شد بعثت نبوی کا آٹھواں سال ) یکم محرم صفر اتوار 19 ستمبر ۶۱۶ء منگل اور اکتوبر ربیع الاول بدھ ۷ار نومبر ربیع الثانی جمعہ کا رد سمبر کرو تم جمادی الاول ہفتہ ۱۵ جنوری ۶۱ء جمادی الثانی سوموار ۱۴ فروری رجب منگل ۱۵ر مارچ شعبان جمعرات ۱۴ر اپریل رمضان جمعه اسرار مئی " " کو گم شوال اتوار ۱۲ جون کرونگا ارگر ذی قعدہ سوموار اور جولائی ذی الحجہ دار اگست یارد 4 * " " "
۵۶ شده (بعثت نبوی کا تواں سال) یکم محترم جمعرات د ستمبر ہفتہ در اکتوبر 4 4 صفر ربیع الاول اتوار در نومبر ربیع الثانی منگل در دسمبر 4 " N جمادی الاول بدھ ۴ جنوری ۶۶۱۸ جمادی الثانی جمیعہ ضروری رجب شعبان هفته سه ر مارچ سوموار ۳ را پریل ، رمضان منگل اور مئی ۲ شوال جمعرات یکم جون " " مرئی * ذی قعدہ جمیعه ۳۰ جون 2 ذی الحمد اتوار ۳۰ جولائی.
۵۷ یکم محترم " 4 را ، صفر شمه (بعثت نبوی کا دسواں سال ) سوموار ۲۸ اگست ۶۱۸ ع بدھ ۲۷ ستمبر ربیع الاول جمعرات ۲۶ اکتوبر ربیع الثانی ہفتہ ۲۵ نومبر جمادی الاول اتوار ۲۴ دسمبر " 4 * جمادی الثانی مشکل ۲۳ جنوری ۶۱۹ء رجب بدھ ۲۱ فروری شعبان جمعه ۲۲ مارچ رمضان ہفتہ ۲۰ اپریل شوال رمی سوموار ۳/۲۰ " " " - وفات حضرت خدیجہ بند ۲۹ اپریل ۶۱۹ عر مطابق.در رمضان شهر بخت بزرگی (ابو طالب کی وفات تین روز بعد ہوئی ذی قعده منگل ۱۸رجون و - نکاح حضرت عائشہ و حضرت سودان ذی الحجہ جمعرات ۱۸ جولائی مئی جون ۶۱۹ عدد مطابق شوال سلعه بعثت نبوی سفر طائف مئی جون ۶۱۹ء (مطابق شوال شه بعثت نبوی)
بیکم محرم " + " • 4 " 4 صفر ( بعثت نبوی کا گیارہواں سال ) ہفتہ ، ا را گست ۶۱۹ء سوموار ۱۶ ستمبر ربیع الاول منگل ۱۵ اکتوبر ربیع الثانی جمعرات ۱۴ نومبر " 4 " جمادی الاول جمعه ۱۳ دسمبر " جمادی الثانی اتوار ۱۲ جنوری ۶۶۲۰ رجب شعبان سوموار ۱۰ر فروری ید و ۱۲ ماریچ " " دوسری ملاقات اہل مینرب ضروری مارچ ۶۲۰ در رمضان جمعرات ۱۰ر اپریل ) مطابق رجب شهر بعثت نبوی ) شوال سفته ۱۰ مئی ذی قعدہ انوار درجون ذی الحجہ منگل در جولائی "
" یکم محترم • صفر بعثت نبوی کا بارہواں سال) بدھ ۲ اگست ۷۲۰ جمعه ۵ ستمبر ربیع الاول ہفتہ ۴ اکتوبر ربیع الثانی سوموار ۱۳ نومبر جمادی الاول مشکل." " ° جمادی الثانی جمعرات یکم جنوری ۶۶۲۱ 4 4 4 يجب جمعہ ۳۰ ر جنوری شعبان اتوار یکم مارچ معراج رمضان سوموار ۳۰ ماری شوال مارچ اپریل ۶۶۲۱ بدھ ۲۹ اپریل ذی قعدہ جمعرات ۲۸ مئی " ذی الحجہ ہفتہ ۲۰ رجون.مطابق رمضان سه بعثت نبوی)
۶۰ یکم محترم • صفر " " ( بعثت نبوی کا تیرہواں سال) سوموار ۲۷ جولائی ۶۶۲۱ بدھ ۲۶ اگست ربیع الاول جمعرات ۲۴ ستمبر " " ۱۳ اسراء ستمبر اکتوبر ۶۹۲۱ ربیع الثانی هفته ۲۴ اکتوبر ( مطابق ربیع الاول سله بعثت نبوی جمادی الاول اتوار ۱۲۲ تومیر در " " ۱۴ بیعت عقبہ ثانی جون ۶۶۲۲ جمادی الثانی منگل ۲۲ دسمبر (مطابق ذو الحجه ساله بعثت نبوی) " ۲۰ جنوری ۶۶۲۲ ۱۵-(3) فیصلہ دار الندوه رجب شعبان جمعه ۱۹ر ضروری در رمضان هفته ۲۰ مارچ سوموار ۱۹ اپریل " 1 ، ستمبر ۶۲۲ مطابق ۲۴ صفر ت کا بعثت نبوی شوال ذی قعدہ منگل دارمئی " ۱۵-(ب) ہجرت مدینه از غار توبه الرستمبر ۶۶۲۴ ذی الحجہ جمعرات ارجون مطابق ۲۸ صفر سه ه) 4
یکم محرم " 4 صفر ہجرت نبوی کا پہلا سال ) جمعہ ۱۶ جولائی ۶۶۲۲ اتوار ۱۵ را گست ربیع الاول سوموار ۱۳ ستمبر ربیع الثانی بدھ ۱۳ را کتوبر ار تمادی الاول جمعرات 11 نومبر " کرو گے " جمادی الثانی ہفتہ 11 دسمبر " رجب انفار اور جنوری ۶۶۲۳ شعبان منگل در ضروری رمضان بدھ اور ماریا شوال جمعه در اپریل 4 " ۱۶- ورود قباء اور مدینہ کی اسلامی حکومت کی بنیاد - ۲۰ ستمبر ۶۶۲۲ ( مطابق در ربیع الاول شده) -14 بنیاد مسجد قباء ۲۱ ستمبر ۶۶۲۲ د مطابق اور ربیع الاول سده ها ۱۸- آنحضرت کا پہلا خطبہ جمعہ ۲ ستمبر ۶۶۲۲ ۱۴۴ 4 ذی قعدہ ہفتہ مر مٹی ذی الحجہ سوموار ۶ جون " ( مطابق اور ربیع الاول شده) ۱۹.ظہر عصر اور عشاء میں دو رکعتوں کی بجائے چار رکعتوں کی فرضیت ۲۶ ستمبر ۶۲۲ ع و مطابق ۱۳ ربیع الاول سده) + "
۶۲ شته منگل یکم محرم ، صفر + ) ہجرت نبوی کا دوسرا سال) ۵ جولائی ۶۶۳۰ ۲۰ - آیت اجازت جہاد بالسیف کا نزول جمعرات ۴ راگست ربیع الاول جمعه با ستمبر * 4 ۱۵ اگست ۶۲۳ (مطابق ۱۲ صفر ته ) ۲۱ - سرية البوعبيدة - ستمبر ۶۷۲۳ ربیع الثانی اتوار ۱۲ اکتوبه جمادی الاول سوموار اور اکتوبه جمادی الثانی بدھ ۱۳۰ نومبر کھیے کہ جمعرات ۲۹ دسمبر (مطابق تجمادی الثانی سعد) " (مطابق ربیع الاول شده ) ۲۲.غزوه صفوان - نومبر دسمبر * رجب شعیان هفته ۲۸ جنوری ۱۲۴ ۱۲۳ تحویل قبلہ جنوبی فروری ۶۷۲۴ رمضان شوال اتوار ۲۶ فروری " (مطابق شعبان شده) " منگل ۲۰ مارچ ذی قعدہ ید ۲۵ اپریل ذی الحجہ جمعہ جمعه ۲۵ مئی " " ۲۴.صیام رمضان کی فرضیت ضروری مارچ ء و مطابق رمضان شبه هجری) ۲۵- جنگ بدر - ۱۳۲ ما مریخ ۶۲۴ء ( مطابق ، در رمضان شعره ) -۲۶ - اسلام میں پہلی عید الفطر - ۲۷ مارچ ۶۲۲ و ( مطابق یکم شوال سره) ۲۰ رخصتانه حضرت عائشہ ریه مارچ اپریل ۶۲۴ء ( مطابق شوال شعه ها
یکم محترم سرم (ہجرت نبوی کا تیسرا سال) ۲۴ جون ۴۶۲۴ صفر منگل ۲۴ جولائی ربیع الاول بدھ ۲۲ اگست " میر شد * " * ربیع الثانی جمعه ۲۱ر ستمبر در " جمادی الاول ہفتہ ۱۲۰ اکتوبر وله در جمادی الثانی سوموار ۱۹ نومبر رجب مشکل دار دسمبر " 4 شعبان جمعرات ۱۷ جنوری ۶۶۲۵ رمضان جمعہ دار ضروری H شوال اتوار ۱۷ر ماریچ ۲۸.غزوہ قر فقرة الكدر اور ذی قعدہ سوموار ۱۵ ر ا پریل ذی الحجہ یر ۱۵ مئی " غزوہ قینقاع.مارچ اپریل ۶۲۲ عد مطابق شوال سه ع ) ۲۹ - غزوہ سویق - مئی جون ۶۶۲۴ (مطابق ذو الحیه شهر هـ ) حضرت علی سے حضرت فاطمہ من کا نکاح - مئی جون ۲۲۴ و مطابق ذو الحجر ) ۳۰ ۳۱.اسلام میں پہلی عید الاضحیہ - ۳ جون ۶۲۴ ، ( مطابق اردو الحمد سعره) ۳۲.غزوہ ذی امر جون یا جولائی ۶۲۴ء (مطابق محرم یا صفر)
۶۴ ۳۳ - حضرت عثمان سے حضرت ام کلثوم کا نکاح.اگست ستمبر ۶۲۴ ۶ (مطابق ربیع الاول شده ) ۳.غزوہ بحران - اگست ستمبر ۶۶۲۴ ( مطابق جمادی الاول سه عد) ۳۵ - غزوہ بنی سلیم - اکتوبر نومبر ۶۲۴ ، ( مطابق جمادی الاول سره ) ۳۶ - سریه زید بن حارثة بطرف قرده نومبر دسمبر ۶۲۴ ، ( مطابق جمادی الثانی شده) قتل کعب بن اشرف نومبر دسمبر ۶۶۲۴ (مطابق جمادی الثانی سده ها ۳۸ شادی حضرت حفصہ ض ۳۹ جنوری فروری ۶۲۵ ، (مطابق شعبان سده) ولادت حضرت امام حسن یکم مارچ ۶۲۵ ، ( مطابق ۱۵ رمضان شده ) ۴۰.غزوه احمد ۲۳ مارچ ۶۲۵ ۶ء ( مطابق در شوال سه ه)
۶۵ یکم محترم " شده (ہجرت نبوی کا چوتھا سال ) جمعرات ۱۳ جون ۶۶۲۵ هفته ۱۳ جولائی ، صفر ربیع الاول اتوار اور اگست " ربیع الثانی منگل - ار ستمبر جمادی الاول بدھ اور اکتوبر " " ۲۱ - بنو لحیان کی شرارت اور قتل سفیان جون جولائی ۶۶۲۵ (مطابق محرم شهر) جمادی الثانی جمعه در نومبر ۴۲ - کفار کی غداری.واقعہ یہ جمیع واقعہ بئر معونہ.رجب ہفتہ کار دسمبر شعبان سوموار بر جنوری ۶۶۲۶ جولائی اگست ۶۶۲۵ مطابق صفر شده ها ۴۳ - اخراج بنو نضیر - اگست ستمبر ۶۶۲۵ (مطابق ربیع الاول شده) 4 " 春 " رمضان منگلی ۴ فروری شوال ذی قعده جمعه ۱۲ اپریل جمعرات اور مارچ ذی الحجہ اتوار هم رمئی ۴۴ ولادت حضرت امام حسین - ۹ر جنوری ۶۲۶ ، ( مطابق سرشتیان شه) -۲۵ - تزویج حضرت ام سلمه ی مارچ اپریل ۶۳۶ م (مطابق شوال شده) ۴۶ - غزوہ بدر الموعد - اپریل مئی ۶۲۶ء ( مطابق ذی قعده شته ه) " 4 " "
44 شہ یکم محترم ".صفر (ہجرت نبوی کا پانچواں سال) سوموار در جون ۶۶۲۶ ید در جولائی ربیع الاول جمعرات اور جولائی ربیع الثانی ہفته پدر اگست جمادی الاول انوار ۲۸ ستمبر جمادی الثانی منگل ۲۸ اکتوبر کریم کرد مود کنید " رجب یده ۲۶ تومیر 4 شعبان جمعه ۲۹ دسمبر + رمضان 4 شوال سوموار ۲۳ فروری شفته ۲۴ جنوری ۶۶۲۷ ۴۰ - غزوہ دومۃ الجندل جولائی اگست ۶۶۲۶ ( مطابق ربیع الاول شده) " ۴۰.مدینہ میں خوف قمرا و صلواة مشرف ذی قعده منگل ۲۴ مارچ.نومبر ۶۶۲۶ ذی الحجہ جمعرات ۲۳ اپریل ( مطابق جمادی الثانی شهره) ۴۹.غزوہ بنو مصطلق اور واقعہ اقك - دسمبر ۶۲۶ ، و جنوری ۶۶۲۷ مطابق شوال شه) غزوہ خندق - فروری مارچ ۶۲۷ ، (مطابق شوال شده) ۵۱ - غزوه بنو قریضه - مارچ اپریل ۶۲۷ ۶ (مطابق ذی قعد شعره)
76 شد ) ہجرت نبوی کا چھٹا سال) ۵۲ - سریه قرطا - هفته ۲۳ مئی ۶۶۲۷ مئی جون ۶۲۷ ، (مطابق محرم ) " 4 یکم محرم سوموار ۲۲ جون ، صفر ربیع الاول منگل اور جولائی ۲۱ ربیع الثانی جمعرات ۲۰ اگست ول جمادی الاول جمعه دار ستمبر 4 شده) ۵۳ - ثمامہ بن اثال رئیس بیامہ کا السلام لانا.مئی جون ۶۶۲۷ مطابق محرم شده) ۵۴ - غزوہ عکاشته تضمین محصن - جمادی الثانی اتوار دار اکتوبر جولائی اگست ۶۶۲۷ رجب سوموار ۱۶ نومبر 14 ر مطابق ربیع الاول شده) شعبان بدو ۱۶ دسمبر ۵۵ - ( سریه محمد بن مسلمه لطرف ذو القصه ، رمضان جمعرات ۱۴ جنوری ۶۶۲۸ سریہ زید بن حارثة بطرف بنی سلیم + تریک شوال سفته ۱۲ فروری " اگست ستمبر ۶۲ ، (مطابق ربیع الثانی شده) ذی قعدہ اتوار ۱۳ مارچ لوگ ۵۶ - مهریه زید بن حارثة بطرق عیس ذی الحجبه مشکل ۱۲ اپریل ستمبر اکتوبر ۱۶ء مطابق جمادی الاولی شد موسو ۵۷ - ابو العاص ( داماد رسول کا قبول اسلام ) ۵۸ - غزوۂ بنو لحیان - ستمبر اکتوبر ۶۷ در مطابق جمادی الوان -۵۹ سریہ زید بن حارثہ برائے طرف.اکتوبر نومبر ۲۷ (مطابق جمادی الثانی شده) ۶۰.سریہ زید بن حارثة بطرق حسنی - اکتو بر تو میر۶۲۷ ۶ ۱ مطابق جمادی الثانی شه)
YA -41 ۶۲ سریہ زید بن حارثة بطرف وادی القربی - نومبر دسمبر ۶۲ (مطابق رجب شده ) سرية دومة الجندل - سرتيه على الطرف فدک - دسمبر ۶۲۷ و جنوری ۶۶۲۸ ( مطابق شعبان شده ) ابو رافع یہودی کا قتل.آنحضرت کی دعائے استسقاء اور مدینہ میں بارش.جنوری فروری ۶۲۸ ، (مطابق رمضان شده).خسرو ثانی شاہ ایران کا اپنے بیٹے کے ہاتھوں قتل..46 ۲۹ فروری ۶۶۲۸ ( مطابق شوال شده) آنحضرت کے قتل کی سازش.سریہ عمرو بن امیہ ضروری مارچ ۶۶۲۸ (مطابق شوال شه ه) - قبائل مکل و عربیہ کی غداری اور اس کا ہولناک انجام.{" فروری مارچ ۶۶۲۸ (مطابق شوال شده ) بیعت رضوان اور صلح حدیبیہ.معجزہ تکثیر الماء - تاریخ ۱۶۲۸ ( مطابق ذی قعده شده)
۶۹ یکم محرم ".* • صفر شده (ہجرت نبوی کا ساتواں سال) ے.آنحضرت کے تبلیغی خطوط بدھار مئی ۶۶۲۸ بادشاہوں کے نام اپریل تا جون ۱۳۸۰ جمعہ ۱۰ حیون (مطابق ذو الحبت تا محرم شده) ربیع الاول ہفتہ اور جولائی " ر بیع الثانی سوموار دراگست ، جمادی الاول منگل پر ستمبر " کوئی جمادی الثانی جمعرات 4 اکتوبر رجب جمعه نومیر شعبان اتوار ۲ دسمبر کی گر رمضان 26 شوال ۷۲ تا ۷۵ - آنحضرت پر جادو کا مرعوه واقعه.سریہ زبان بن سعید الطرف نجد.حضرت ابو ہریں کا قبول اسلام غزوہ ذی قرد یعنی نابہ.مئی جون ۶۲۸ (مطابق محرم شده ) ۷۶ - غزوہ خیبر - آنحضرت کو زہر سوموار ۲ جنوری ۶۶۲۹ دینے کی سازش حضرت صفیہ کی بدھ یکم فروری.آنحضرت سے شادی.ذی قعدہ جمعرات ۲ مارچ مئی تا جولائی ۶۶۲۸ د مطابق محرم ذی الحمید سہفتہ یکم اپریل شا صفر شده.اہل فدک کے ساتھ آنحضرت کی مصالحت - ارض حیاتہ میں غیر مسلموں کے رہتے کے بارے میں اسلامی حکم.مئی تا جولائی ۶۲۸ء ( مطابق تحریم صفر شده) ۷۸ تا ۸۳ - غزوه وادی القربی - مهاترین حبشہ کی مدینہ میں واپسی.حضرت ام حبیبه بنت ابوسفیان کا رخصتانہ.غزوہ ذات الرفاع اور صلواۃ خوف - حضرت ماریہ قبطیہ
آنحضرت کے حریم مبارک میں.د اکتوبر نومبر ۶۶۲۸ ( مطابق جمادی الثانی شهید ) ۸ - سریہ حضرت عمر انطرف ترینه - سرید بیشتر آن ساعد الطرق بنی مره دسمبر ۱۶۲۸ جنوری ۶۲۹ ، (مطابق شعبان شده ) ه سرتیہ غالب بن عبدالله الیشی بطرق میقہ اور حضرت اسامہ نے کے ہاتھوں ایک کلمہ گو کا قتل - جنوری ۶۲۹ (مطابق رمضان شده) ۸۸۶ - سریه بیشترین مساعد بطرف عين و جبار بسریه ابن عمر نه طرف مجد فروری ۶۲۹ء (مطابق شوال شده) ۸۹۷۸۸ - عمرة القضاء - شادی حضرت میمونه و آنحضرت کی آخری شادی) مارچ ۶۲۹ ع ( مطابق ذی فقده شده)
شد (ہجرت نبوی کا آٹھواں سال ) ارسی رمٹی یکم محرم سوموار | یکم مئی ۶۶۲۹ ، صفر بد الله حضرت خالد بن ولید اور حضرت عمرونه 4 بن عاص کا قبول اسلام.ربیع الاول جمعرات ۲۹ جون ربیع الثانی سفته ۲۹ جولائی ، ۹۱ - سریہ غالب بن عبد الله -91 جمادی الاول اتوار ۲۷ اگست.بطرف بینی ملوح می جمادی الثانی منگل ۲۶ ستمبر " ۲ ستمبر ۱۲- سرته غالب بن عبد الله صرف * ترجمه رجب بدھ ۲۵ اکتوبر " فدک منی جون (مطابق صفر شده شعبان کر کے جمعه ۲۴ نومبر ۹۳.مسجد نبوی میں منبر کی تجویز اور رمضان هفته ۲۳ دسمبر " حنين الجزع کا واقعہ.مئی جون " شوال منگل ۲۲ جنوری ۶۶۳۰) (مطابق صفر شده ) " ذی قعدہ منگل ۲۳۰ فروری ۹۴.اسلام میں قتل کے جرم میں و ذی الحجہ جمعرات ۲۲ مارچ قتل کی پہلی سندا.مئی جون ۶۲۹ و ۹۷۰۹۵.سر به شجاع آتشی و بی نظیرت بنی عام ( مطابق مصفر شده) سرته كعب بن عمراض الطرف ذات اطلاع جون جولائی ۶۲۹ء ( مطابق ربیع الاول ) ۹۷- عرب کی شمالی سرحد میں اسلام کے خلاف پراپیگنڈہ اور بیرونی ملک کے خطرات کا -94 آغاز - اگست ستمبر ۶۲۹ ، ( مطابق جمادی الاول شده )
- غزوہ موتہ اور زید کی حارثہ - جعفر بن ابی طالب اور عبد اللہ بن رواحہ کہ شہادت اگست ستمبر ۱۲۹ ء ( مطابق جمادی الاول شده) -49 سرية عمرو بن عاص بطرف ذات سلاسل اور سریہ ابو عبید کہ ملک کی صورت میں ستمبر اکتوبیه ۶۲۹ (مطابق جمادی الثانی شسته ) ١٠٠- سهرية ابوعبيدة بطرف السيف البحر - اکتوبر نومبر ۱۷۹ء (مطابق رجب شده) اس سریہ میں راشن بندی کی ضرورت پیش آئی.اور خوراک کو ایک جگہ جمع کر دیا گیا سرية ابو قتادة بطرف خضره - نومبر ۶۷۹ (مطابق رجب شده ) ارض ۱۰۲ ۱۰۳ - سریہ ابو قتادة بطرف بطن اصم نه سریة عبد اللہ بن ابی حدود بطرف قاہ - نومبر دسمبر ۶۶۲۹ (مطابق رمضان شهر) ۱۰۲ غزوه فتح مگر - دسمبر ۶۲۹ د ( مطابق رمضان شده) حرم کی حدود میں لشکر اسلام کا پر امن اور شاندار داخلہ.آنحضرت کا عفو عام.بعض خاص مجرموں کا قتل.بیت اللہ کے مینوں کا توڑا جانا.حضرت ابو بکر ان کے والد ابو تھی تم میرا ال سفيان حکیم بن حزام ، صفوان بن امیر اور عکرمہ بن ابی جہل کا قبول اسلام - مکہ سے بحث خالد بطرق غزا ، عمرو بن عامل بعد تصورع ، سعد بن زيد الطرف مناة سریہ خالد بطرف جذیمہ - جنوری یه ( مطابق رمضان شده ) -144 غزوہ حنین دوالیسی پر ابو محذورہ کے اذان دینے اور انعام پانے کا واقعہ - جنوری فروری ۶۳۰ ء ( مطابق نوال شده او مندره اموات میرسم فنی -1-4 سریہ ابو عامر شعری لطرف او طاس - مرت طفیل نه بن عامر بطرف ذوالفین جنوری فروری ۶۳۰ ، ( مطابق شوال شده)
جعرانہ کے مقام پر غنام کی تقسیم ، بعض انصاری نوجوانوں کا اعتراض اور آخضر غزوہ طائف کا لطیف جواب ، اپنے رضاعی عزیزوں سے آنحضرت کا انتہائی مرتبانہ سلوک ، رئیس بحرین کی طرق تبلیغی خط اور اس کا جواب، اسلام میں بیکار لوگوں کے گزارہ کا استثنائی انتظام جنوری فروری ۶۳۰ (مطابق شوال شده) ۱۰۸- حضرت ابراہیم میں رسول اللہ کی ولادت.--A مارچ اپریل ۶۳۰ ۶ ( مطابق ذی الحجمه شده) ۱۹.آنحضرت کی خدمت میں عرب کے مختلف اطراف سے وفود کی ابتداء.اپریل ۶۳۰ و ( مطابق ذو الحجمه شده)
شده ( ہجرت نبوی کا نواں سال ).کا ۲۰ را پریل ۶۶۳۰ ۱۰- بعثت عینی نین حصن بطرف بنی تمیم یکم محرم جمعه صفر اتوار ۲۰ مئی * 4 4 + ربیع الاول سوموار ۱۸ جون ربیع الثانی بدھ ۱۸ جولائی ۱۹ را گست جمادی الاول جمعرات 14 جمادی الثانی ہفتہ ۱۵ ر ستمبر ار رجب منگل ۱۳ نومبر در شعبان اتوار ۱۴ اکتوبر " " 4 4 " " -11- اپریل مئی ۶۳۰ ء (مطابق محرم شده) 11- بحث متحال انه بطرف بنی کلاب بعث علقمه تضمین محرزه الطرف حیشه جون جولائی ۶۳ ۶ مطابق ربیع الاول شده ۱۱ - لبعث حضرت علی بطرف فلس بعث عمانہ تین محصر بطرف الحباب " رمضان شوال ذي تعده جمعہ اور جنوری ۶۳۱ ۶ ربیع الثانی شده) بدو دارد دسمبر N جولائی اگست ۶۳۰ء ( مطابق * ہفتہ اور فروری ۱۳- کویت این زیر مشہور شاعر کا ، 11 ذی الحجه سوموار د مارچ اسلام لانا اور مشہور قصیدہ بردہ کا پیش کرتا.آنحضرت کی ایک ماہ کیلئے خلوت نشیتی.جولائی اگست ۲۳) مطابق ربیع الثانی شده) غزوہ تبوک ( غزوہ موتہ کے بعد روم اور ایران کے خلاف جنگ کا پہلا قدم ) سرین خالد بطرف اکیدر از مقام تبوک - وفات عبداللہ ذی الہجاوین تبوک میں.
ፈል اکتوبر نومبر ۶۳۰ ۶ (مطابق رجب شده) - ہر قل کے نام دوسرا خط از تبوک - اکتوبر نومبر ۶۳۰ م ( مطابق رجب شده) -110 114 -114 - فتتہ منافقین اور مسجد ضرار کا انہدام.دسمبر ۶۳۰ ، ، جنوری ۶۳۱ (مطابق رمضان محمد) مقاطعہ اور معافی کعب بن مالک.قصہ لعان اور واقعہ عویمر.قبیلہ بتو ثقیف کا مسلمان ہوتا.رات کے بت کا انہدام - دسمبر ۶۳۰ء ، جنوری ۹۳۱ (مطابق رمضان شده) ۱۱۸ - رئیس المنافقين عبد الله بن ابی بی سلول کی موت اور آنحضرت کا اس کی نمازہ جنازہ پڑھتا اور فرضیت حج.ضروری مارچ ۶۳۱ ۶ ( مطابق ذی قعده شده) حضرت ابو بکر صدیق کی قیادت میں مسلمانوں کا پہلا حج.-119 مارچ ۶۳۱ء ( مطابق ذو الحجه شده)
44 شده (ہجرت نبوی کا دسواں سال) مشکل در اپریل ۶۶۳۱ ۰ ۱۲۰ - عدی بن حاتم طائی کا مسلمان ہونا بن کا یکم محرم صفر جمعرات اور مئی • ربیع الاول جمعه * " اپریل مئی ۶۳۱ و (مطابق محترم شده) رجون ۱۲۱ - بحث ابو موسی اشعری بطرف بین ربیع الثانی اتوار 6 جولائی ۱۲۲ - بعث معاذ بن جبل الطرف بین جمادی الاول سوموار ۵ را گست 4 جولائی اگست ۲۳۱ و ( مطابق ربیع الاول • 4 + جمادی الثانی بدھ ۲ ستمبر يجب جمعرات ۱۳ اکتوبر شعبان سفته ۱۲ نومبر رمضان شوال اتوار یکم دسمبر منگل ۳۱ دسمبر زی قنده بده " 4 " ۲۹ جنوری ۲۳۲ ذی الحمید جمعه ۲۸ فروری " نده ۱۲۳ - بعث خالد بن ولید بطرق بحران جولائی اگست ۶۳۱ء ( مطابق ربیع الاول شعه هجری ) ۱۲۴ - بعث حضرت علی بطرف بین دسمبر ۶۶۳۱ (مطابق رمضان نشدند حضرت جبرائیل کی طرف سے اطلاع کہ حضرت علی ۲۰ سال زندہ رہے اور آنحضرت کا انتقال ۶۰ سال کی عمر میں ہوگا.دسمبر ۱۹۳۱ (مطابق رمضان شده) ۱۳۵ - وفات حضرت ابراہیم تین رسول اللہ اور کسو شمس اور فرمان نبوی کہ خدا کی قسم میرا یہ بیٹا نبی ہے " وَاللهِ إِنَّهُ لنبی - ۲۷ جنوری ۱۹۳۲ (مطابق و شوال ساری)
44 -184 ۱۲۶ - حجة الوداع - ۸۴۷۴۶ مارچ ۶۳۲ و (مطابق ۸ ۹ ۱۰ ذی الحجه شده) آنحضرت کے خطبات محجتہ الوداع جو امن عالم کا دائمی چارٹر ہیں.آیت الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيتَ کا نزول اور ایک یہودی کا تاثر.اس آیت کے بعد کوئی شرعی حکم نازل نہیں ہوا د دراصل ختم نبوت تکمیل دین ہی کا دوسرا نام ہے، ۹۰۸۴۷ مارچ ۶۳۲ و مطابق م تا در ذی الحجه سنه ) ۱۲۸ - خطبہ غدیر خم اور ارشاد نبوی " من كنت مولای فعلی مولاہ ) اور اس کا پس منظر ۱۵ مارچ ۶۳۲ ۶ (مطابق ۸ار ذوالحجه شده) ۱۳۹ - وفداہل نجران سے گفتگو اور فرمانِ نبوی " ان عيسى قدائى عليه الفتاء حضرت علیسی وفات پا چکے ہیں.گفتگو کے بعد دعوت مباہلہ کا واقعہ.۱ در تاریخ ۶۳۲ ( مطابق ۱۲۴ ذی الحجبه شده )
KN یکم محرم • شده (ہجرت نبوی کا گیارہواں سال ) اتوار ۱۲۹ مارچ ۶۶۳۲ ۱۳۰- وقد تجمع از یمین - یہ آخری وقد.صفر مشکل ۲۸ اپریل ربیع الاول بلده ۲۷ مئی ، ربیع الثانی جمعہ " + ۲۶ جون جمادی الاول ہفتہ ۲۵ جولائی جمادی الثانی سومدار ۲۴ اگست ه رجب شعبان رمضان شوال H " 1 کرو گے " لام تھا جسے آنحضرت نے شرف باریابی بخش مارچ اپریل ۱۹۳۲ (مطابق محرم سید) ۱۳۱ - جنت البقیع میں مدفون صحابہ نہ کیلئے آنحضرت کی آخری دُعا نیز احد میں جا کہ شہدائے احد کیلئے دعا.منگل ۲۲ ستمبر مارچ اپریل ۶۳۲ ( مطابق محرم الله ) جمعرات ۲۲ اکتوبر ۱۳۲۰- آنحضرت کے مرض الموت کا آغاز جمعه ۲۰ نومبر ۱۶ مئی ۶۳۲ (مطابق ۱۹ صفر شه) انوار ۲۰ / دسمبر ۱۳۳ - سریه استمر بن زید - آنحضرت ذی قعدہ سوموار ۱۸ جنوری ۶۳۳ء کی زندگی کا آخری سریہ جس کی روانگی ذی الحمد بدن ۱۷ فروری لوگو حضرت ابو بکر صدیق کی خلافت کے ابتدائی ایام میں ہوئی.۲۲ مئی ۱۹۳۲ (مطابق آخر صفر ) ۱۳۴ - واقعه قرطاس - ۲۲ یا ۲۳ مئی ۶۳۲ ۶ (مطابق ۲۵ ۲۶ صفر ته) بیماری کے آخری ایام میں آنحضرت کا حضرت ابوبکر رض کو اپنی جگہ امام الصلواة منقور فرمانا.آنحضرت کا فرمان کہ حضرت ابوبکری کی کھڑکی کے علاوہ سب کھڑکیاں بند کر دو.نیز ۱۳۵
69 فرمایا کہ میں نے ارادہ کیا تھا کہ ابو بکڑ کی نسبت خلافت کی وصیت لکھ دوں.مگر پھر خدا اور مومنوں پر چھوڑ دیا.قیل از وفات آنحضرت کا مسجد نبوی میں آخری خطاب (وفات مسیح کا اعلان اور انصار کے لئے وصیت) عالم نزع سے قبل کی حدیث لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ ابْيَاهِهِم مَسَاجِدَ ۲۲ تا ۲۶ مئی ۷۳۲ء (مطابق ۲۵ صفر تا تیم ربیع الاول الله ) ۱۳۹ حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفى من اللہ علیہ وسلم کا وصال مبارک ↓ ۲۷ مئی ۱۳۲ء (از روئے تھے نا پروفیسر محمد شهید الله را جشاہی یونیورسٹی ۲۶ مئی ۶۳۲ء مطابق تیم ربیع الاول اا ) صحابہ رسول کا غم و اندوہ شاعر النبی حضرت حسان بن ثابت کا دردناک مربیہ :- كُنتَ السَّوَاو الناظري فَعَمِي عَلَيْكَ النَّاظِرُ مَن شَاءَ بَعْدَكَ فَلْيَمُتُ فَعَلَيْكَ كُنتُ أحَاذِرُ دیوان حسان بن ثابت الانصاری دار البیروت للطباعة والنشر ص ٩٣) مولانا ابو الکلام آزاد نے لکھا ہے کہ یکم ربیع الاول کا ہی صحیح تاریخ وفات معلوم ہوتی ہے.اس کی متوازی عیسوی تاریخ ۲۵ یا ۲۶ مئی ۳۲ ء نکلتی ہے (رسول رحمت ناشر غلام علی اینڈ سنز لاہور ص ۱۵۴) مگر پروفیسر محمد شهید اللہ صاحب کے نزدیک علم حدیت کے حساب کی رو سے صفر 18 19 دن کا تھا اس لئے کیم راجع الاول کو شمسی تاریخ یقینی طور پر ۲۱ مئی ہیں بنتی ہے.(جنگ کراچی ۲۸ ستمبر ۱۹۵۸ء ص ۷)
A یعنی تو میری آنکھ کی پتلی تھا میں تو تیری موت سے اندھا ہو گیا ہوں.اب بعد اس کے جو چاہیے مرے.مجھے تو تیرے ہی مرنے کا خوف تھا.حضرت عمر کا نیام سے تلوار نکال کر کہنا کہ اگر کوئی شخص یہ کہے گا کہ محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں تو میں اس کا سر قلم کردوں گا.حضرت ابوبکر صدیق کا خطبہ اور آیت وَمَا مُحَمَّدُ إِلا رَسُولُ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ آل عمر السا (۱۴۵) کی تلاوت اور اسلام میں اولین اجماع امت وفات مسیح ناصری پر - سقیفہ بنو ساعدہ میں انتخاب خلافت اور حضرت ابو بکر کی ابتدائی بیت.بعد ازاں مسجد نبوی میں بیعت عام - آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا غسل و تکفین وصیت نبوی کہ میرے جنازہ میں صرف درود شریف پڑھنا.ارشاد علی کہ انحصور حیات دوصال میں تمہارے امام ہیں.اس لئے جنازہ کے وقت کوئی اور امام نہ ہوگا.وصیت نبوی اور ارشاد علی کے عین مطابق جنازہ اور ۲۸ مئی ۷۳۲ء کو حجرہ عائشہ صدیقہ میں تدفین اور آفتاب نبوت کا دوسرے جہان میں طلوع گنبد خضری کی تعمیر کا ایمان افروز واقعہ جو آنحضرت کے زندہ نبی ہونے کا بھی نشان ہے.يَا رَبِّ صَلِّ عَلَى نَبِيِّكَ دَائِما في هَذِهِ الدُّنْيَا وَبَعَتْ ثَابِ
ماخذ (BIBLIOGRAPHY) (مکہ معظمہ پر اصحاب الفیل کی یورش) مروج الذہب للمسعودی جلد ۲ ص ۲۸۰ مطبوعہ مصر مئی ۱۹۷۴ء- -۲- تاریخ ولادت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نتائج الافهام في تقويم العرب قبل الاسلام وفي تحقیق مولد النبوي و عمره عليه الصلوة والسلام - طبع اول ۱۸۵۸ پیرس طبع دوم (عربی ایڈیشن) ۱۸۸۲ء از محمد حمدی باشا فلکی مصری (ولادت ۱۸۱۵ ء وفات ۶۱۸۸۵-۲- سیرت النبی جلدا ص ۷۲ ا مولفہ علامہ شبلی نعمانی تا شر قرآن لینڈ لاہو ر - --- علم التاريخ ص ۲۵ (II.A.R.GIBB) ناشر دار الكتب اللبنانية بيروت ۴۶۱۹۸۱ محاضرات جلدا صفحه ۳ تالیف الشیخ محمد خضری بک ناشر دار العرفہ بیروت- ۵- العرب ص ۳۵ تأليف الدكتور فیلب حتی ناشر دار العلم للملا بین بیروت ۶۶۹۸۰- تاریخ قرآن تالیف ابو عبد الله الزنجاني العضو المجمع العلمي العربي في دمشق مطبعه لجنته التأليف والترجمه القاهره ۵۱۳۵۳ ۳- (خاتمه حرب فجار) مروج الذهب للمسعودی جلد ۲ ص ۲۷۶ ۴ (۱) (حلف الفضول) مروج الذيب للمسعودی جلد ۲ ص ۲۷۶ (ب) (ولادت حضرت علی) مطالب السول فی مناقب آل رسول مولفه محمد بن ابی طلحہ شافعی (۵۸۲ ۵۲) بحوالہ سوانح عمری حضرت علی ابن ابی طالب میں نے ۷ ۴ مواقہ حضرت علامہ مولانا عبیدالله بل نا شر کتب علوم مشرقی کشمیری بازار لاہور ۱۹۳۱ء ه ( نزول قرآن کا آغاز کنز العمال جلد ۲ ص ۱۷ از علی المتقی مطبوعہ ۱۹۷۴ء زرقانی شرح مواہب اللدنیہ جلد اول ص ۲۰۷ حواله تغییر کبیر جلد دوم ص۳۹۴ (پہلی ہجرت حبشہ ) طبقات ابن سعد "سیرت خاتم النبيين" جلدا ص ۱۹۲ (حضرت خلیفتہ المسیح الثانی) (مولفہ حضرت مرزا بشیر احمد ) ۷ محاصرہ شعب ابی طالب کا پہلا دن) زاد المعاد جلد ۲ لابن قیم سیرت خاتم النبيين جلدا ص ۲۱۸ (وفات حضرت خدیجہ) تاریخ یعقوبی جلد ۲ ص ۳۵ تالیف احمد بن ابی یعقوب
At ۹ (نکاح حضرت عائشہ (سوره) سیرت خاتم النبین جلدا ص ۲۳۱ سفر طائف) طبقات ابن سعد - سیرت خاتم النبيين جلدا ص ۲۳۹ دو سری ملاقات اہل میٹرب) ابن ہشام.سیرت خاتم النبيين جلدا ص ۲۹ - (معراج) سیرت خاتم النبيين جلدا ص ۲۷۲ (اسراء) سیرت خاتم النبيين جلدا ص ۲۷۲ بیعت عقبہ ثانیہ) اسد الغابہ.سیرت خاتم النبین جلدا ص ۲۹۸ ه فیصله دار الندوه) تاریخ میں جلدا ص ۳۲۲ تالیف الامام الشيخ محمد بن الحسن الدیار بکری ناشر موسسه شعبان بیردست تحقیقی مقالہ دوست محمد شاہد مطبوعہ اخبار لاہور ۲۴ مارچ ۶۸۷۵ ۱۵- (ب) (اجرت مدینه از غار ثور) ایضاً ۱۲ (ورود قبا) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۷ - التوفيقات الالهامیه ما از مختار باشا مصری الطبعہ المیریہ بولاق مصر ۱۳۱۱ھ مطابق ۱۸۹۴ء محاضرات تاریخ الامم الاسلامیہ جلدا ص ۸۳ تقوی منا النمسی ص ۸ از محب الدین الحليب المفبتہ السلفیہ قاهره ۳۴۶ھ - تاریخ یعقولی جلد ۲ ص ۴۱ تالیف احمد بن ابی یعقوب مطبوعہ بیروت ۱۹۸۰ء (بنیاد مسجد قبا) تقو منا الشمسی ص ۲۳-۲۴ - اسلام میں آنحضرت کا پہلا خطبہ جمعہ) (ترجمہ) ابن ہشام جلدا ص ۵۴۴ ناشر شیخ غلام علی اینڈ سنز زاد المعاد لابن القیم جوزی جلدا ص 11 مطبع ممینہ مصر - السيرة الحلبيه جلد ۲ ص ۲۴۲ تأليف علی بن برہان الدین الحلمی مطبوعہ بیروت ۱۹۸۰ء ۱۹ (ظہر و عصر اور عشاء میں چار رکعتوں کی فرضیت) سیرت محمدیہ ترجمہ مواہب اللدنيه للقسطلانی جلدا ص ۲۹۹ ۲۰ ( آیت اجازت جہاد بالسیف کا نزول) زرقانی التوفیقات الالہامیہ.سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۶۵ ۲۱- ( سریہ ابو عبیدہ) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۹۹ ۲۲- (نزده (صفوان) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۱۰۲ ۲۳- ( تحویل قبلہ تاریخ الیعقوبی جلد ۲ ص ۴۲
۲۴- (قیام رمضان کی فرضیت) سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۱۲ ۲۵- جنگ بدر) ابن ہشام ابن سعد سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۱۳۳۴۲ اسلام میں پہلی عید الفطر) التوفیقات الالہامیہ ۲۷- رخصتانه حضرت عائشہ سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۲۳۷ ۲۸ (غزوه قرقرة الكدر و قينقاع) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۲۷۸- سیرت البنی از شیلی نعمانی جلدا ص ۴۱۲ ۲۹- (غزوہ سویق) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۲۷۹ -۳- (حضرت فاطمہ کا نکاح) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۲۸۲ اسلام میں پہلی عید الاضحیہ التوفیقات الالہامیہ صا ۳۲ غزوہ ذی امر) سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۲۹۳ ۳۳- (حضرت ام کلثوم کا نکاح) سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۲۹۳ ۳۲- ( غزوه بحران) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۲۹۷ ۳۵ (غزوہ بنی سلیم) ایضاً (غزوہ زید بن حارث بطرف قرده) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۲۹۷ ۳۷- ( قتل کعب بن اشرف) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۲۹۹ ۳۸ ( شادی حضرت حفصہ) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۳۳۳ ۳۹ ( ولادت حضرت امام حسن اردو دائرۃ المعارف الاسلامیہ جلد ۸ ص ۲۵۰ شائع کردہ پنجاب یونیورسٹی لاہور ۲۰ (غزوه احد التوفیقات الالہامیہ - سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۳۶۰ ال (بنو لمان کی شرارت اور قتل سفیان) سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۳۶۰ ۳۲ (کفار کی غداری.واقعہ رجیع.واقعہ بئر معونہ) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۳۶۷ ۲۳ (اخراج بنو نضیر) سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۳۷۳ -۲۴ (ولادت حضرت امام حسین اردو دائرۃ المعارف الاسلامیہ جلد ۸ ص ۲۵۰ ناشر پنجاب یونیورسٹی لاہور.سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۳۸۳
۳۵ ( تزویج حضرت ام سلمہ سیرت خاتم النبیین جلد ۲ ص ۳۸۵ ۳۶ (غزوہ بدر الموعد) سیرت خاتم النبین جلد ۲ ص ۳۸۵ ۴۷.غزوہ دومتہ الجندل) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۳۹۹ ۴۸- (مدینہ میں خسوف قمر اور صلوۃ خسوف) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۴۰۱ ۲۹ (غزوہ بنی مصطلق اور واقعہ (ایک) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۴۲۴ ۵۰ (غزوہ خندق) سیرت خاتم النبيين جلد ۲ ص ۴۴۷ (غزوہ بنو قریظہ) سیرت خاتم النسین جلد ۲ ص۴۸۰ ۵۲- (سریه قرطا) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۳ ۵- (تمامہ بن اعمال رئیس کیامہ کا اسلام لانا) سیرت خاتم النبيين بلد ۳ ص ۴ ۵۴- (غزوہ عکاشہ بن محصن) سیرت خاتم الحسین جلد ۳ ص ۸۱ ۵۵- ( سریہ محمد بن مسلمہ بطرف ذوالقصہ - سریہ زید بن حارثہ بطرف بنی سلیم) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۱۰ ۵۶- ( سریہ زید بن حارثہ بطرف میص) ۵۸٬۵۷ (ابو العاص کا قبول اسلام غزوہ بنو لحیان) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۱۲-۱۲-۱۸ وج (سریہ زید بن حارثہ برائے طرف) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۲۹ ۲۰ - ( سریہ زید بن حارثہ بطرف حسمکی) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص۲۶ - ( سریہ زید بن حارثہ بطرف وادی القری) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۲۸ ۶۲ - (سریه دومتہ الجندل) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۲۹ ۶۳- ( سریہ علی بطرف ندک) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۶۶ (ابو رافع یہودی کا قتل) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۷۷ ۶۵- ( آنحضرت کی دعائے استقاء اور مدینہ میں بارش) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۸۳ ۲۶- خسرو شاہ ایران کا اپنے بیٹے کے ہاتھوں قتل) HISTORIAN HISTORY OF THE WORLD VOL: 8 P 95 (بحوالہ تفسیر کبیر جلد دوم طبع دوم ص ۷۹۷۸)
۸۵ ۶۷- ( آنحضرت کے قتل کی سازش.سریہ عمرو بن امیہ) سیرت خاتم النبیین جلد ۳ ص ۱۰۵ ۷۸ (قبائل حل وعرینہ کی غداری اور اسکا ہولناک انجام سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۳۵ ۲۹ - ( بیعت رضوان صلح حدیبیہ) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۰ -۷۰ ( معجزه تکثیر الماء) سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۱۴ (آنحضرت کے خطوط ہر قل کسری مقوقی، مصر، نجاشی، رئیس غسان اور رئیس یمامہ کے نام سیرت خاتم النبيين جلد ۳ ص ۲۳۳ ۷۲ تا ۲۳ یہ سب واقعات حضرت مرزا بشیر احمد صاحب کی رقم فرموده "فهرست مضامین سیرت خاتم النبيين" مطبوعه الفضل ۲۲٬۲۰ روری ۱۹۵۵ء سے ماخوذ ہیں.بعث على بطرف من فهرست مضامین سیرت خاتم النبين مطبوع الفضل از حضرت مرزا بشیر احمدم حضرت جبرائیل کی اطلاع کہ حضرت عیسی ۱۲۰ سال زندہ رہے اور آنحضرت کا انتقال ۶۰ کی عمر میں ہو گا.زرقانی شرح مواہب اللدينه جدا من ۳۵ از الامام العلامہ محمد بن عبد الباقي الزرقانی ناشر مطبعہ الازہر یہ المصریہ طبع اول ۲۵ کنز العمال جلد ۳ ص ۶۷۷ از علامہ علی المتقی مطبوعہ ۳۵- (وفات حضرت ابراہیم ابن رسول الله و کسوف شمس) فهرست مضامین سیرت خاتم النبيين مطبوعه الفضل از حضرت مرزا بشیر احمد "رحمتہ للعالمین" جلد ۲ ص ۹۸ از قاضی محمد سلیمان منصور پوری رساله نقوش "رسول نمبر " لاہور.جلد ۲ ص (فرمان نبوی کہ میرا بیٹا ابراہیم بخدائی ہے الفتاوى الحديثي ص ۷۶ اعلامہ ابن حجر هیشمی مطبوعہ نصر ۱۹۷۰ء (حجتہ الوداع) - بخاری کتاب المغازی ۲- التوفيقات الالهامیہ (محمد مختار با شما مهری سیرت البی از شیلی نعمانی جلد ۲ ص ۱۹۵ ناشران قرآن لمیٹڈ لاہور ۷- ( آنحضرت کے خطبات حجتہ الوداع) بخاری کتاب الجنائز - ابن ہشام وغیرہ.سیرت النبی از شیلی نعمانی جلد ۲ ص ۹۵ (آیت الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُم (المائدہ کے نزول پر یہودی کا تاثر
در منشور للسيوطى جلد ۲ ص ۲۵۸- (خطبہ غدیر خم اور اس کا پس منظر) بخاری شرح کرائی جلد ۴ ص ۲۵ مطبوعہ مصر ۶۱۹۷۸ طبقات ابن سعد (ترجمہ) جلد ۲ ص ۳۲ ۲۹ (واقعہ مباہلہ اور اعلان وفات مسیح) اسباب النزول ص ۵۳ از علی ابن احمد الواحدی مطبوعه مصر بخاری در منشور للسيوطى جلد ۲ ص ۳۷ تا ۴۰ ناشر دار المعرفه للطباعة والنشر بيروت لبنان.چودہ ستارے ص ۸۴ از سید نجم الحسن کراروی وند نفع از یمن) فهرست مضامین سیرت خاتم النبیین از حضرت مرزا بشیر احمد مطبوعه الفضل ۲۲۲۰ فروری ۱۹۵۵ء- ۳۰ (جنت البقیع میں مدفون صحابہ اور شہدائے احد کے لئے دعا) فہرست مضامین سیرت خاتم النبيين مطبوعه الفضل ۲۰-۲۲ فروری ۶۱۹۵۵ اس با ما فهرست مضامین سیرت خاتم النبيين آنحضرت کا مرض (الموت) طبقات ابن سعد (ترجمه) جلد ۲ ص ۳۱۶ ناشر نفیس اکیڈمی کراچی.۳۵) حضرت ابوبکر کا آنحضرت کی طرف سے امام الصلوۃ مقرر ہونا اور آپ کی نسبت وصیت) بخاری کتاب الاحکام باب الاستخلاف و مسلم باب من فضائل ابی بکر سیرت خاتم النبيين جلد ۳ من ۵۳۸ ۱۳۶.(آنحضرت کے وصال کی معین تاریخ) سیرت النبی از شیلی نعمانی جلد ۲ ص ۲۱۶ حاشیہ - اخبار جنگ کراچی ۲۸ ستمبر ۱۹۵۸ء ( تحقیقی مقالہ پروفیسر شہید الله ) (حضرت حسان بن ثابت کا مرضیہ) دیوان حسان بن ثابت الانصاری ما دار بيروت للطباعة والنشر بیروت ۶۱۹۸۳ (حضرت عمر کا نگوار بے نیام کرنا اور حضرت ابوبکر کا خطاب وما محمد الا رَسُولُ...الي بخاري - (حضرت ابو بکر کی بیعت) بخاری مشجر الاولیاء ص ۲۳۴-۲۳۵ از سید محمد نور بخش القهستانی مطبوعہ فیاض پر نٹنگ پریس لاہور.
AL..(آنحضرت کا ارشاد کہ میرے جنازہ میں صرف درود شریف پڑھا جائے) الروض الانف في تفسير ما اشتمل عليه احاديث السيرة النبوية لابن هشام می ۳۷۷ تالیف الامام المحدث عبدالرحمن بن احمد النخعی اسمبلی المتوفی ۲۳ - ناشرا لملکیتہ الفاروقیہ مان کے ۱۹۷ء انت علی کا ارشاد کہ جنازہ کے وقت کوئی امام نہ ہوگا) هو امامكم حيا الخصائص الكبرى للسيوطى جلد ۲ ص ۲۷۷ ناشر المكتبه البويه ميتا موید لائل پور ) نفرت کے روضہ مبارک کا نقشہ - حضرات شیخین کے مزار اور گنبد خضری کی تعمیر کے ا منظر کا ایمان افروز واقعه) و الوفاء باخبار دار المصطفى للمحمودی جلدا ص ۵۵۰ تا ص ۵۵۲ ناشر احیاء تراث في بيروت طبع چهارم ۱۹۸۴ء جذب القلوب الى ديار الحبوب تاریخ مدینہ ص ۲۹۴۳۷.حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رمدینہ پبلشنگ کمپنی بند روڈ کراچی.واخر دعونا آنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العالمين اک جلوے میں آنا قاتا بھر دیا عالم کر دئیے راستے استر د کفن پورب بختیم صَلّى اللهُ عَلَيْهِ و اول و آخر شارع وخاتم صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم د کلام طاہر