DurreSamin With Glossary

DurreSamin With Glossary

درثمین مع فرہنگ

Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR
منظوم کلام

درثمین دنیا کی تاریخ میں ایک منفرد کتاب ہے جو ایک موعود امتی نبی کا منظوم کلام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اشاعت حق اور دفاع اسلام کے لئے غیر معمولی جوش اور تپش عطافرمائی تھی۔ آپ کے علم کلام کے سب موضوعات کمال حکمت سے اس کتاب میں یکجا ہیں۔ ذات و صفات خداوندی، کلام الہی کے حقائق و معارف، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند و بالا اخلاق و احسانات، احکام شریعت کی تبلیغ، ایمان و اعمال صالحہ کا ذکر اور سلسلہ حقہ کی صداقت کے نشانات سب اس سدا بہار گلستان میں موجود ہیں۔ تاریخ میں ہمیں منشی غلام قادر صاحب فصیح سیالکوٹی، حضرت خلیفہ نورالدین صاحب جمونی ؓاور حضرت حکیم فضل دینؓ صاحب بھیروی کے اسماء اس درثمین کو اوّل اوّل مرتب کرنے والوں کے طور پر ملتے ہیں۔ ان بزرگان نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں ہی آپ کی کتب میں جگہ جگہ بکھرے ان موتیوں کو چنااور درثمین کی شکل میں شائع کردیا۔ جزاھم اللہ احسن الجزاء موجودہ دیدہ زیب ایڈیشن لجنہ اماء اللہ نے صد سالہ جشن تشکر کے موقع پر خوبصورت کتابت کرواکر، گلوسری (مشکل الفاظ کے معانی و تلفظ)سمیت طبع کروایا ہے۔


Book Content

Page 1

Page 2

حضرت اقدس مسیح موعود فرماتے ہیں : و اشعار میں اپنے مضامین کو بیان کرنے کی ہمیں ضرورت اس لیے پیش آئی.کہ بعض طبائع اس قسم کی ہوتی ہیں.کہ ان کو نشر عبارت میں ہزار پیرایہ لطیف ہیں کوئی صداقت بتائی جائے وہ نہیں سمجھتے.لیکن اسی مفہوم کو اگر ایک برجستہ شعر میں منظوم کر کے سُنایا جائے.تو شعر کی لطافت ان پر بہت کچھ اثر کر جاتی ہے شعر کو سُن کر بھڑک اٹھتے ہیں.اور حق کو شعر کے ذریعہ فوراً قبول کر لیتے ہیں.اس کی مثال طبیب کے اس معالجہ جسمانی کی طرح ہے.کہ جب طبیب دیکھتا ہے کہ مریض کو منہ کی راہ سے اب دوا مفید نہیں ہوگی.تو پھر بیمار کے لئے حقنہ تجویز کرتا ہے.اور اس ذریعہ سے بیمار کی قبض دور ہو جاتی ہے اور وہ صحت یاب ہو جاتا ہے.سو یہی حال ہمارے شعر و سخن کا ہے.اور تجربہ سے دیکھا گیا ہے.کہ بعض طبائع کے لئے مضامین شعر یہ بہ نسبت مضامین نشتر کے زیر.زیاده موثر ثابت ہوتے ہیں.اسی لئے قرآن شریف متعفی اور مسجع عبارت میں نازل ہوا ہے.اگر یہ بات نہ ہوتی تو ہیں اشعار کہنے کی کوئی ضرورت نہ تھی.اکثر لوگوں کو بہت کچھ دلائل دے کر سمجھا یا گی مگر کارگر نہ ہوئے.لیکن جب انہوں نے اشعار پڑھے.تو یہ اشعار انہی منکرین پر بہت اثر کر گئے.اور فوراً انہوں نے حق کو قبول کر لیا." رالحکم قادیان ۲۰ اگست ستمبر ۱۹۳۰ صفحه ۲)

Page 3

Durr-e-Sameen With Glossary حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود احمدی احباب کی تعلیم و تربیت کے لئے

Page 4

Durr-e-Sameen with Glossary A Collection of Urdu Poems of Hadhrat Mirza Ghulam Ahmad Promised Messiah (1835-1908) The Founder of The Ahmadiyya Jama'at Publication No: 72

Page 5

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود

Page 6

پیش لفظ نے اپنے رب کے حضور سلطان القلم کی جماعت ہونے کا حق ادا کرنے کے لئے صد سالہ جشن تشکر کی مناسبت سے کم از کم سو قلمی نذرانے پیش کرنے کا منصوبہ بنایا.اللہ تعالی نے اپنے فضل واحسان سے اپنی کمزور بندیوں کے اس عزم و ہمت کو قبول فرمایا ، خدمت کی نئی راہیں کھولیں اور سارا با خود اُٹھا لیا.اب ہم بڑے عاجزانہ فخر کے ساتھ اور ثمین مع فرهنگ، پیش کر رہے ہیں.یہ اس سلسلے کی بہترویں پیش کش ہے.اسلام کے فتح نصیب جرنیل حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود کی تصانیف اپنے اندر لازوال ابدی سچائی کی برکتیں سموتے ہوئے آفتاب کی مانند چمک رہی ہیں ان میں آپ کا برصغیر کی تین علمی زبانوں عربی فارسی اور اردو میں منظوم کلام بھی ملتا ہے.جو ہر قسم کی فانی لذتوں سے پاک اور سرا سرحق و حکمت کی طرف رہبری کرنے والا لاثانی کلام ہے.جیسا کہ آپ نے خود فرمایا ہے.کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلق اس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعا نہیں ہے تاریخ احمدیت میں نہیں منشی غلام قادر صاحب فصیح سیا لکوٹی ،حضرت خلیفہ نورالدین صاحب جمونی (حضرت خلیفہ مسیح الاوّل کے ہم نام تھے) اور حضرت حکیم فضل دین صاحب بھیر دی کے اسماء جامع در زمین کے طور پر ملتے ہیں.انہوں نے حضرت اقدس کی زندگی میں ہی آپ کی کتب روحانی خزائن ، میں جگہ جگہ بکھرے ہوئے ان موتیوں کو چنا اور در زمین، مرتب کر کے شائع کی ہمیں ان بزرگ ہستیوں کو ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھنا چاہیئے.فجزاهم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء حضرت اقدس کے اس بے مثال منظوم کلام کے متعلق ہمارے پیارے آقا حضرت خلیفہ مسیح الرابع ایدہ الہ تعالیٰ نے ایک مرتبہ خدام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ بر

Page 7

ایک ایک شعر ایک ایک مصرع ، ایک ایک لفظ سچائی میں ڈوبا ہوا ہے.اور حقیقت یہ ہے کہ حضرت مسیح موعود کا کلام ہی آپ کی سچائی کی دلیل ہے.کوئی سعید فطرت انسان اگر اس کلام کو سنتے تو مکن نہیں ہے کہ وہ اس کلام کے کہنے والے کے حق میں اس سچائی کی گواہی نہ دے.حیرت انگیز طور پر پاکیزہ جذبات عشق میں ڈوبا ہوا یہ کلام سن کر روح پر وجد طاری ہو جاتا ہے....حضرت مسیح موعود کا کلام یاد کریں اور درویشوں کی طرح گاتے ہوئے قریہ قریہ پھریں اور اس کلام کی منادی کریں اور دنیا کو بتائیں کہ وہ آگیا ہے جس کے آنے سے تمہاری نجات والبتہ ہے." ( روزنامه الفضل 28 جون 1983ء) کی اس پیش کش کی تیاری میں حضرت خلیفتہ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں اور رہنمائی کا کلیدی کردار ہے.خوبصورت کتابت کر وانے اور گلوسری تیار کرنے کی سعادت عزیزہ امتہ الباری ناصر کو حاصل ہوئی ہے.ان کے کیا کہنے.اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمیشہ خلیفہ وقت کی دعاؤں سے سرفراز رہتی ہیں.اللهم زد وبارك دعاؤں کی مستحق ہیں سے یہ کتاب شائع کی جارہی ہے کرنے کی سعادت حاصل کی ہے.فجزاهم اللہ تعالیٰ احسن الجزاء - اپنے تعاون کی وجہ سے ہدایات بھی حاصل رہیں.انہی کی منطوری به کتاب شائع

Page 8

عرض حال حضرت اقدس مسیح موعود و مهدی مجهود مرزا غلام احمد قادیانی....کے پر معارف روح پر در منظوم اردو کام دورتمین کی اشاعت کی سعادت حاصل ہونا غیر معمولی فضل خداوندی ہے.یہ کیا احساں ترا ہے بندہ پرور کروں کس منہ سے شکر اے میرے داور اگر ہر بال ہو جائے سخن ور تو پھر بھی شکر ہے امکاں سے باہر دنیا کی تاریخ میں یہ ایک منفرد کتاب ہے جو ایک موعود امتی نبی کا منظوم کلام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اشاعت حق اور دفاع دین کے لئے غیر معمولی بوش و پیش عطافرمائی تھی آپ کے علم کلام کے سب موضوعات کمال حکمت سے اس کتاب میں یکجا ہیں.ذات و صفات خداوندی کلام الہی کے حقائق و معارف عحضرت محمد رسول اللہصلی الہ علیہ علی الو تم کے بلندو بالاخلاق، احکام شرعیت کی تبلیغ ، ایمان واعمال صالحہ کا ذکر اورسلسل حلقہ کی صداقت کے نشانات سب اس سدا بہار گلستان میں موجود ہیں.در ثمین کیا ہے ؟ دور آخرین میں احمد کے جمال کی ایک دلفریب تصویر ہے.انتہائی شیریں، سادہ اور اونشین انداز سے دلوں کو مسخر کر لیا ہے.آپ لسان و قلم کے جہاد کے داعی تھے اور اس کا خوب حق ادا کیا ہے حسین بیان کا ہر پہلو اپنی انتہائی لطافتوں کے ساتھ یہاں موجود ہے.اس اہی تائید یافتہ سلطان کے زبان وبیان کی خوبیوں کا بیان ممکن نہیں دراصل یہ کسی انسان کے بس کا ہے بھی نہیں.یہ ایک عارف باللہ کا امام الکلام ہے.

Page 9

اس کام سے عشق کی وجہ سے دلی خواہش تھی کہ اسے جو بھی پڑھے درست پڑھے.غلط ادائیگی کی سماعت سے مجروح ہوکر یہ چارہ سوجھا کہ مشکل الفاظ اعراب اور معافی کے ساتھ لکھے جائیں اور زیادہ سے زیادہ احباب تک پہنچائے جائیں.اس کام کے آغاز میں حضور ایدہ الودود کو ڈھا کے لئے لکھا تو آپ نے تحریر فرمایا ہے ہ نئی نسلوں کے تلفظ میں تو اتنی غلطیاں ہیں کہ سُن کر دل کڑھتا ہے اور اچھی آوازوں والے بھی غلط تلفظ کی وجہ سے مزاکر کرا کر دیتے ہیں.(مکتوب 24 دسمبر 1990 ) گلوسری کا کام الفاظ کے اردو معانی کے ساتھ مکمل کر کے بھیجا تو آپ نے قیمتی دعاؤں سے نوازا وه اور تحریر فرمایا :- درمین کے مشکل الفاظ کے معانی پرمشتمل مسودہ میں نے دیکھا ہے.ماشاء اللہ آپ نے خوب محنت کی ہے.اللہ تعالیٰ مبارک کرے اور ہر لحاظ سے مفید بنائے بہتر ہو کہ نئی و ثمین شائع کریں میں میں ہرمشکل اور اہم لفظ کا تلفظ بیان ہو اور زیر زیرہ ڈال کر اس کی حرکات کو نمایاں کیا جائے اردو ترجمہ کے ساتھ انگریزی ترجمہ بھی دیں....پس بہتر ہو کہ اس ہدایت کی روشنی میں نئی دور ثمین شائع کریں.(مکتوب 16 جنوری 1993م) یہ اتنا بڑا منصوبہ تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان اور حضرت صاحب کی دعاؤں اور حسن ظنی کا زاد راہ نہ ہوتا توسوچنا بھی دیوانگی تھی.بہر کیف نئی کتابت کر داتے ہوئے" در تمین کے مختلف نسخوں کا مطالعہ کیا توکئی جگہ مختلف قسم کے فرق نظر آئے جن کی اصلاح کے لئے محترم ناظر صاحب اشاعت کی ہدایت کے مطابق حضرت اقدس مسیح موعود.......کی کتب کے پہلے ایڈیشن دیکھے جہاں جہاں فرق نظر آئے آپ کی منظوری سے اصلاح کی.چند مثالوں سے وضاحت کرتی ہوں.

Page 10

بعض جگہ نئے لفظ شامل ہو گئے تھے.زندگی بخش جام احمد ہے کیا ہی پیارا یہ نام احمد ہے واقع البلاء" روحانی خزائن جلد ۸ اصل پر یہ شعر ہی کے بغیر ہے تو بعد میں شامل ہوا ہے.حضرت اقدس کے کلام میں لفظ پیار اور پیارا ہی پر زور دے کر پڑھا جاتا ہے.پھر یہ شعر دیکھئے جو قادیان کے آریہ اور ہم ، روحانی خزائن جلد ۲ ص ۶۵ پر اس طرح درج ہے.کیوں ہو گئے ہیں اس کے شہن یہ سارے گھرہ وہ رہنمائے راز چون و چرا یہی ہے مروج کتابوں میں پہلے مصرع میں لفظ گراہ ہے اور رہنمائے کی جگہ رہا ہے لکھا ہے.بعض جگہ لفظ تبدیل ہو گئے تھے.مثلاً ہوئے ہم تیرے اسے قادر توانا ترے در کے ہوئے اور تجھ کو مانا مجموعہ آمین ، صدہا میں شعر کا آخری لفظ مانا ہے جب کہ یہ جانا ، چھپ کر عام رواج پاچکا ہے.اسی طرح یہ شعر دیکھئے.یہ تینوں تیرے بندے رکھیو نہ ان کو گندے کر ان سے دُور یا رب دنیا کے سارے پھندے مجموعہ آمین» ص پر درج ذیل شعر میں آخری لفظ بھندے نہیں بلکہ دھندے، ہے.

Page 11

ور ثمین کے آخر میں الہامی شعر درج ہے.برتر گمان و وہم سے احمد کی شان ہے جس کا غلام دیکھو مسیح الزمان ہے سيرة المہدی حصہ دوم میں حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل کی ایک روایت درج ہے کہ آپ نے خود حضرت اقدس کے دست مبارک کا تحریر کردہ یہ شعر پڑھا ہے لیکن تعجب ہے آج کل دور ثمین میں اس کا کی بجائے جس کا، چھپا ہوا ہے ، اس ثقہ روایت کے مطابق اس شعر کو صحیح لکھوایا گیا ہے.بہت سے اشعار میں الفاظ کی ترتیب درست کی گئی ہے.ور ثمین کی کتابت کرواتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ سو سال میں اُردو رسم الخط میں ہونے والی تبدیلیوں کے مطابق اسے جدید انداز میں لکھا جائے.پہلے دو لفظوں کو جوڑ کر لکھ دیا جاتا تھا مثلاً دلونکو اب الگ لکھا جاتا ہے اس لئے ہر لفظ الگ الگ لکھوایا گیا ہے تاکہ قارئین کو خوبصورت تحریمہ پڑھتے ہیں آسانی ہو.اسی طرح پہلے ہی اور لیئے میں اور ان اور ں میں فرق نہیں کیا جاتا تھا.ایسے لفظوں کی درستی کی مثال کے لئے یہ شعر ملاحظہ فرمائیں.بنا سکتا نہیں اک پاؤں کپڑے کا بشر ہرگز تو پھر کیوں کہ بنانا نور حق کا اس پہ آساں ہے لفظ کیڑے، بعض کتابوں میں پرانے رسم الخط کے مطابق اس طرح لکھا ہوا ہے کہ کیڑی، پڑھا جاتا.سے دریافت کر کے کیڑے اختیار کیا گیا ہے.علاوہ ازیں کتابت کے دوران راہ پانے والی ایسی غلطیاں بھی تھیں جن میں راہ اور رہ، تیرا اور ترا گناہ اور گنہ جیسے الفاظ میں فرق نہیں کیا گیا تھا.اب پرانے ایڈیشن اور شعر کے وزن کے لحاظ سے انہیں درست کر دیا گیا ہے.

Page 12

ایک نیا قطعہ بھی براہین احمدیہ کے ٹائٹل سے شامل کیا ہے جو سابقہ نسخوں میں درج ہونے سے رہ گیا ہے.اس نئے ایڈیشن میں ساری نظموں پر خاص طور پر شکل اور بعض ایسے آسان الفاظ پر بھی زبر زیر لگا دیئے ہیں جو غلط ہی زبان زد عام ہوگئے تھے.باربارپروف ریڈنگ سے غلطی کا امکان کم سے کم ہوگیا ہے.اللہ تعالیٰ کو تاہیوں کو معاف فرمائے.آمین.حصہ کلام میں تو صحت کا انسانی کوشش کی انتہائی حد تک خیال رکھا گیا ہے گلوسری میں تلفظ کی حد تک، کہا جاسکتا ہے کہ تحقیق کی گئی ہے لیکن معانی میں دورائے ہونے کا اپنے اپنے علم اور فہم کے مطابق امکان موجود ہے.بہر صورت دس بارہ سال پر محیط محنت شاقہ کا حاصل پیش خدمت ہے جس میں مشکل الفاظ کے اُردو معانی، انگریز می مانی اور رومن میں تلفظ کی وضاحت کی گئی ہے.گلوسری کی نظر ثانی میں محترم نور الدین منیر صاحب، محترم ڈاکٹر منصور احمد قریشی صاحب محترمہ نصری حمزہ صاحبہ اور محترمہ محمودہ امتہ السمیع وہاب صاحبہ کی کاوشیں شامل ہیں.ان کے علاوہ میرے دل میں اظہار تشکر کے ذیل میں ایک طویل فہرست آویزاں ہے جس میں محترمہ آیا سلیمہ میر صاحبہ سر فہرست ہیں.ان سب کے احسانات کے شکریہ کا حق ادا ہی نہیں کیا جاسکتا.مولا کریم میرے محسنوں کی خود جزا بن جائے اور ہماری حقیہ کاوشوں کو اپنی رحمت اور مغفرت کا سامان بنا دے.آمین اللهم آمین.

Page 13

در نشین اردو مع فرہنگ کے انٹرنیٹ ایڈیشن میں درج ذیل اصلاحات کی گئی ہیں قشر qishr محبوت جاب suboot 'etaab maah leqaa مه لقا قرب و جوار qurbo jewar شمار semaar زوالفقار zulfaqaar muhaimin (ابن) صفحہ 70 صفحہ 72 صفحه 77 صفحه 99 صفحہ 149 50,151,167,172,176, 179, 180, 187 صفحہ 161 صفحہ 161 مورد دل و شکست maurede zul lo shekast صفحه 12 عقوبت uqoobat' مرور حرماں muroor hirmaaN صفحہ 162 صفحہ 163 صفحہ 163 کین ونتار keen o negaar عذار 'ezaar فرار feraar فرهنگ صفحه 1 میل mail توجه خواہش، میلان، جھکاؤ رغبت رجحان 57, 68, 171, 174.156, 162 ** inclination, tendency, trend, desire, attitude

Page 14

نظم نمبر عنوان فہرست پہلا مصرع صفحہ نمبر 1 نصرت الهی خدا کے پاک لوگوں کو خُدا سے نصرت آتی ہے 1 2 دعوت فکر یارو ! خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں 2 3 فضائل قرآن مجید جمال وحسن قرآن نور حیان بر سلماں ہے 4 عیسائیوں سے خطاب آؤ عیسائیو! ادھر آؤ ! 3 5 5 اوصاف قرآن مجید نور فرقاں ہے جو سب ٹوروں سے اعلی نیکلا 7 6 حمد رب العالمين کس قدر ظا ہر ہے اور اس میده الانوار کا 8 7 سرائے خام دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں 10 8 9 وید ان کو سودا ہوا ہے ویدوں کا وفات مسیح ناصری علیہ السلام کیوں نہیں لوگو تمھیں حق کا خیال 11 12 14 14 علامات المقربين خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار قادر مطلق کے حضور اک کرشمہ اپنی قدرت کا دکھا 10 11

Page 15

نظم نمبر عنوان پہلا مصرع 12 اسلام اور بانی اسلام سے عشق ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے 15 13 پولہ بابا نانک یہی پاک چولہ ہے سکھوں کا تاج 18 14 تاثیر صداقت واہ رے زورِ صداقت خوب دکھلایا اثر 36 15 محمود کی آمین حمد و ثنا اُسی کو جو ذات جاودانی 37 16 خُدا تعالیٰ کا شکر اور دعا بزبان حضرت سید نصرت جہاں بیجیم ہے عجب میرے خدا میرے پیر احسان تیرا 46 17 أم الكتاب اے دوستو جو بڑھتے ہو اُمہ اکتاب کو 50 18 معرفت حق آواز آرہی ہے یہ فونوگراف سے 51 19 بشیر احمد شریف احمد اور مبارکہ کی آمین خُدایا اے میرے پیارے خُدایا 20 شان احمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم زندگی بخشش جام احمد ہے 52 68 21 اشاعت دین بزور شمشیر حرام ہے اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال 69 22 تعلق بالله کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو 73 23 جوش صداقت کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال 74 24 نیم دعوت نام اس کا نسیم دعوت ہے 75 25 آریوں کو دعوت حق اے آریہ سماج بھینسومت عذاب میں 76

Page 16

نظم نمبر عنوان 26 پیشگوئی زلزله عظیمہ 27 اندار 28 قادیان کے آریہ پہلا مصرع صفحہ نمبر سونے والو ! جلد جاگو یہ نہ وقت خواب ہے 78 دوستو ! جاگو کہ اب پھر زلزلہ آنے کو ہے 19 آریوں پر ہے صد ہزار افسوس 79 81 29 شان اسلام 30 آریوں سے خطاب اسلام سے نہ بھاگو راوہ ہستی ہی ہے عزیزو ! دوستو ! بھائیو اسنوبات 82 105 31 غیرت اسلامی کو اپیل کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال 108 32 توبہ سے عذاب ٹل جاتا ہے کیا تضرع اور توبہ سے نہیں ممتا عذاب 108 33 اللہ تعالیٰ کو خاکساری پسند ہے الہی بخش کے کیسے تھے یہ تیر 34 اتمام محبت 35 انذار و تبشیر 109 نشاں کو دیکھ کر انکار کب تک پیں جائے گا 110 پھر چلے آتے ہیں یا ر و زلزلہ آنے کے دن 112 36 صاحبزادہ میرزا مبارک احمد کے متعلق مبارک کو میں نے ستایا نہیں 116 37 لوح مزار میرزا مبارک احمد جگر کا ٹکڑا مبارک احمد جو پاک شکل اور پاک تو تھا 117 38 محاسن قرآن کریم ہے شکر رب عز و جل خارج از بسیاں 118 39 مناجات اور بليغ حق اے خدا اے کار ساز و عیب پوش و کردگار 149

Page 17

نظم نمبر عنوان 40 درس توحید پہلا مصرع صفحہ نمبر وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو 186 41 پیشگوئی جنگ عظیم یہ نشان زلزلہ تو ہو چکا منگل کے دن 42 بدظنی سے بچو اگر دل میں تمہارے شہر نہیں ہے 188 192 43 ہجوم مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا طریق اک نہ اک دن میں ہو گا تو فنا کے سامنے 193 44 متفرق اشعار 45 الہامی اشعار 46 الہامی مصح 47 قطعہ تاریخ براہین احمدیہ 48 طغرے 194 197 198 200 صفحہ نمبر 55-59-97-139-187-203-204 49 حضرت اقدس مسیح موعود کی حیات مبارکہ میں شائع ہونے والی دومین کے سرورق 50 فرهنگ ( Glossary) 201 202 001 تا 079 English Section: 051 APPENDIX 1 English translation of footnotes 01 حواشی کا انگریزی ترجمہ 052 APPENDIX 2 Brief description of the lawsuit against Promised Messiah (AS) 053 APPENDIX 3 Introduction of some individuals mentioned in Durr-e-Sameen 09 ( حضرت اقدس مسیح موعود کے خلاف ایک مقدے کی تفصیل ) 13 در مشین میں مذکورہ بعض افراد کا تعارف)

Page 18

نصرت الہی خُدا کے پاک لوگوں کو خُدا سے نصرت آتی ہے جب آتی ہے تو پھر عالم کو اک کائنم دکھاتی ہے وہ بنتی ہے ہوا اور ہرخس کرہ کو اُڑاتی ہے وہ ہو جاتی ہے آگ اور سر مخالف کو جلاتی ہے کبھی وہ خاک ہو کر دشمنوں کے سر پہ پڑتی ہے کبھی ہو کہ وہ پانی اُن پہ اک طوفان لاتی ہے غرض رُکتے نہیں ہرگز خُدا کے کام بندوں سے پھیلا خالق کے آگے خلق کی کچھ پی جاتی ہے براہین احمدیہ حصہ دوم ص مطبوع نشاه/ روحانی خزائن جلد ع ص ۱) صدا جلدل صد) 1

Page 19

دعوت فکر یارو ! خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں؟ تو اپنی پاک صاف بناؤ گے یا نہیں؟ باطل سے میں دل کی بتاؤ گے یا نہیں؟ حق کی طرف رجوع بھی لاؤ گے یا نہیں؟ کب تک رہو گے جید و تعصب میں ڈوبتے ؟ آخر قدم بصدق اُٹھاؤ گے یا نہیں؟ کیونکر کرو گے کو جو محقق ہے ایک بات ؟ کچھ ہوش کر کے مذر سناؤ گے یا نہیں؟ سچ سچ کہو.اگر نہ بنا تم سے کچھ جواب - پھر بھی یہ ممنہ جہاں کو دکھاؤ گے یا نہیں براہین احمدیہ حصہ دوم ص۱۳۹ مطبوعه نشه / روحانی خزائن جلد است ۵) 2

Page 20

فضائل قرآن مجید جمال وحسن قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے قمر ہے چاند اوروں کا.ہمارا چاند قرآں ہے نظیر اس کی نہیں جمتی نظر میں ، فیر کر دیکھا بھلا کیونکر نہ ہو سکیت کلام پاک رحماں ہے بہار جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں نہ وہ خوبی چمن میں ہے.نہ اُس سا کوئی بستاں ہے کلام پاک یزداں کا کوئی ثانی نہیں ہر گز اگر تو لوٹے عماں ہے وگر لعل بدخشاں ہے خُدا کے قول سے قول بشر کیوں کہ برابر ہو وہاں قدرت یہاں درماندگی فرق نمایاں ہے ملاک جس کی حضرت میں کریں اقتدار لاعلمی سخن میں اس کے ہمسائی ، کہاں متقدُورِ انساں ہے 3

Page 21

بنا سکتا نہیں اک پاؤں کپڑے کا بشر ہرگز تو پھر کیونکر بنانا نور حق کا اُس پہ آساں ہے ارے لوگو ! کرو کچھ پاس شانِ کبریائی کا زباں کو تھام لو اب بھی اگر کچھ ہوئے ایماں ہے خدا سے غیر کو ہمتا بنانا سخت گراں ہے خُدا سے کچھ ڈرو یارو.یہ کیسا کذب دیتاں ہے اگر اقتدار ہے تم کو خُدا کی ذات واحد کا تو پھر کیوں اس قدر دل میں تمہارے شرک پنہاں ہے یہ کیسے پڑ گئے دل پر تمہارے جہل کے پردے خطا کرتے ہو باز آؤ اگر کچھ خوف یزداں ہے ہمیں کچھ کہیں نہیں بھائیو انصیحت ہے غریبانہ کوئی ہو پاک دل ہو دے دل و جاں اُس پہ قرباں ہے ( براہین احمدیہ حصہ سوم ص۱۸۳) مطبوع شاه / روحانی خزائن جلد ۱ ص۱۹۹) 4

Page 22

عیسائیوں سے خطاب آؤ عیسائیو! ادھر آؤ ! نور حق دیکھو را ور حق پاؤ جس قدر خوبیاں ہیں فرقاں میں کہیں انہیں میں تو دکھلاؤ سر پہ خالق ہے اس کو یاد کرو یونہی مخلوق کو نہ بہکاؤ کب تلک جھوٹ سے کرو گے پیار کچھ تو سچ کو بھی کام فرماؤ کچھ تو خوف خدا کرد لوگو کچھ تو لوگو خدا سے شرماؤ عیش دنیا سدا نہیں پسیارو اس جہاں کو بقا نہیں پیارو یہ تو رہنے کی جا نہیں پیارو کوئی اس میں رہا نہیں پیارو اس خرابہ میں کیوں لگاؤ دل ہاتھ سے اپنے کیوں علاؤ دل کیوں نہیں تم کو دین حق کا خیال ہائے سو سو اُٹھے ہے دل میں اُبال کیوں نہیں دیکھتے طریق صواب ؟ کس بلا کا پڑا ہے دل پہ حجاب ! اس قدر کیوں ہے کین و استکبار؟ کیوں خُدا یاد سے گیا ایک بار ؟ تم نے حق کو بھلا دیا مہات دل کو پتھر بنا دیا بیهات اے عزیزہ اسنو کہ بے قرآں حق کو ملتا نہیں کبھی انساں جن کو اس نور کی خبر ہی نہیں اُن پر اس یاد کی نظر ہی نہیں 5

Page 23

ہے یہ فرقاں میں اک عجیب اثر کہ بناتا ہے عاشق دلبر اُس کی سستی سے دی ہے مختہ خبر جس کا ہے نام قادر اکبر کوئے دلبر میں کھینچ لاتا ہے پھر تو کیا کیا نشاں دیکھاتا ہے دل میں ہر وقت نور بھرتا ہے سینے کو خوب صاف کرتا ہے اُس کے اوصاف کیا کروں میں بیاں وہ تو دیتا ہے جاں کو اور اک جہاں وہ تو چکا ہے نیر اکبر اس سے انکار ہو سکے کیونکر وہ ہمیں دلستاں تلک لایا اس کے پانے سے یار کو پایا بحر حکمت ہے وہ کلام تمام عشق حق کا پہلا رہا ہے جام بات جب اس کی یاد آتی ہے یاد سے ساری خلق جاتی ہے سینے میں نقش حق جھاتی ہے دل سے غیر خدا اُٹھاتی ہے درد مندوں کی ہے دوا دہی ایک ہے خدا سے خُدا نما وُہی ایک ہم نے پایا خور ھدی وہی ایک ہم نے دیکھا ہے دل دیا ڈی ایک اس کے منکر جو بات کہتے ہیں! یوں ہی اک واہیات کہتے ہیں! بات جب ہو کہ میرے پاس آدیں میرے منہ پر وہ بات کہہ جاویں مجھ سے اس دلستاں کا حال سنیں مجھ سے وہ صورت و جمال سنیں آنکھ پھوٹی تو خیر کان سہی نہ سہی.یوں ہی امتحان سہی برا بین احمدیہ حصہ سوم صفحه ۲۶۸ مطبوعه شاه / روحانی خزائن جلد ۱ ص۲۹۹) 6

Page 24

اوصاف قرآن مجید نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے آخیلی نیکلا پاک وہ جس سے یہ انوار کا دریا نکلا حق کی توحید کا مرجھا ہی چلا تھا پودا ناگہاں غیب سے یہ چشمہ آصفی نکلا یا الہی ! تیرا فرقاں ہے کہ اک عالم ہے جو ضروری تھا وہ سب اس میں بہتا نکلا سب جہاں چھان کے ساری دکا نہیں دیکھیں متے عرفاں کا یہی ایک ہی شیشہ نکلا کس سے اُس نور کی ممکن ہو جہاں میں تشبیہ وہ تو ہر بات میں سر وصف میں یکتا لیکلا پہلے سمجھے تھے کہ موسیٰ کا عصا ہے فرقاں پھر جو سوچا تو ہر اک لفظ مسیحا نکلا ہے قصور اپنا ہی اندھوں کا وگرنہ وہ نور ایسا چکا ہے کہ صد نیر بیضا نکلا زندگی ایسوں کی کیا خاک ہے اس دُنیا میں جن کا اس نور کے ہوتے بھی دل اخمی نیکلا جلنے سے آگے ہی یہ لوگ تو مل جاتے ہیں جن کی ہر بات فقط جھوٹ کا پتلا نکلا براہین احمدیہ حصہ سوم ص ۲۷۲ مطبوعہ سر | روحانی خزائن جلد ۱ ص ۳۰۵) 7

Page 25

حمد رب العلمين کس قدر ظاہر ہے نور اس تبه الانوار کا بن رہا ہے سارا عالم آئینہ انبار کا چاند کو کل دیکھ کر میں سخت بے کل ہو گیا کیونکہ کچھ کچھ تھا نشاں اس میں جمالِ یار کا اُس پہا ان کا دل میں ہمارے جوش ہے مت کرو کچھ ذکر ہم سے ترک یا تاتار کا ہے عجب جلوہ تری قدرت کا پیارے ہر طرف جس طرف دیکھیں وہی رہ ہے ترے دیدار کا چشمه خورشید میں موجیں تری مشہود ہیں ہر ستارے میں تماشا ہے تری چمکار کا تو نے خود رُوحوں پہ اپنے ہاتھ سے چھڑ کا نمک اُس سے ہے شور محبت عاشقان زار کا کیا محبت تو نے ہر اک ذرہ میں رکھے ہیں خواص کون پڑھ سکتا ہے سارا دفتر آن اسرار کا تیری قدرت کا کوئی بھی انتہا یاتا نہیں کس سے کھل سکتا ہے 5 اس مقدہ دشوار کا خوبرودیوں میں ملاحت ہے ترسے اُس حسن کی بر گل و گلشن میں ہے رنگ اُس ترسے گلیار کا چشم مست ہر حسیں ہر دم دکھاتی ہے تجھے ہاتھ ہے تیری طرف ہر گیسوئے خمدار کا آنکھ کے اندھوں کو حائل ہو گئے سو سو حجاب ورنہ تھا قبلہ ترا رخ کانه و دیدار کا ہیں تری پیاری نگاہیں دلبرا اک تیغ تیز جن سے کٹ جاتا ہے سب جھگڑ غیر اغیار کا 8 00

Page 26

تیرے ملنے کے لیے ہم مل گئے ہیں خاک میں تانگر درماں ہو کچھ اس ہجر کے آزار کا ایک دم بھی گل نہیں پڑتی مجھے تیرے سوا جاں گھٹی جاتی ہے جیسے دل گھٹے بیمار کا.شور کیسا ہے ترے کوچہ میں لے جلدی خبر وں نہ ہو جائے کیسی دیوانہ مجنوں وار کا سرمه چشم آرید ص مطبوعه له / روحانی خزائن جلد ۲ ص ۵۲) صدا 9

Page 27

سرائے خام دُنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں نقصاں جو ایک پیسہ کا دیکھیں تو مرتے ہیں زر سے پیار کرتے ہیں اور دل لگاتے ہیں ہوتے ہیں ڈر کے ایسے کہ بس مر ہی جاتے ہیں جب اپنے دلبروں کو نہ جلدی سے پاتے ہیں کیا کیا نہ اُن کے ہجر میں آنسو بہاتے ہیں پر اُن کو اس سیجن کی طرف کچھ نظر نہیں آنکھیں نہیں ہیں کان نہیں دل میں ڈر نہیں اُن کے طریق و دھرم میں کو لاکھ ہو فساد کیسا ہی ہو جہاں کہ وہ ہے جھوٹ اعتقاد گولاکھ پر تب بھی مانتے ہیں اُسی کو ہیر سبب کیا حال کر دیا ہے تعصب نے بے غضب دل میں مگر یہی ہے کہ مرنا نہیں کبھی تک اس عیال و قوم کو کرنا نہیں کبھی اسے ٹافیاں وفا نہ گنڈ ہیں سرائے خام دنیائے دُوں نماند و نماند به کسی ندام ہے سرمه چشم آرید - صده مطبوع سن / روحانی خزائن جلد ۲ ص۱۳۵) 10

Page 28

وید ہے ویدوں کا اُن کو سودا ہوا ہے ویدوں کا اُن کا دل مبتلا آریو ، اس قدر کرو کیوں ہوش کیا نظر آ گیا ہے ویدوں کا؟ نہ کیا ہے نہ کر سکے پیدا سوچ لو یہ خُدا ہے ویدوں کا ! عقل رکھتے ہو آپ بھی سوچو کیوں بھروسہ کیا ہے ویدوں کا؟ بے خُدا کوئی چیز کیونکر ہو یہ سراسر خطا ہے ویدوں کا ناستیک مرث کے دید ہیں حامی ایسے مذہب کبھی نہیں ملتے کال سر پر کھڑا ہے ویدوں کا بس یہی دعا ہے ویدوں کا 11 سرمه چشم آرید ص۱۷۲، مطبوعه شاه بر روحانی خزائن جلد ۲ ص ۳۲)

Page 29

وفات مسیح ناصری علایت لام کیوں نہیں لوگو تمہیں حق کا خیال؟ دل میں اُٹھتا ہے میرے سو سو اُبال ابن مریم مر گیا حق کی قسم داخل جنت ہوا وہ محترم بارتا ہے اس کو فرقاں سریر اس کے مرجانے کی دیتا ہے خبر وہ نہیں باہر رہا اموات سے ہو گیا ثابت یہ نہیں آیات سے کوئی مردوں سے کبھی آیا نہیں یہ تو فرقاں نے بھی بتلایا نہیں عهد شد از کردگار بے چگوں غور کن در آنهُمْ لا يرجعون اے عزیزو ! سوچ کر دیکھو ذرا موت سے بچتا کوئی دیکھا بھلا ؟ یہ تو رہنے کا نہیں پیارو مکاں چل بسے سب انبیاء و راستان ہاں نہیں پاتا کوئی اس سے نجات یوں ہی باتیں ہیں بنائیں واہیات کیوں تمہیں انکار پر اصرار ہے ہے یہ دیں یا سیرت کفار ہے بر خلاف نص یہ کیا جوش ہے سوچ کر دیکھو اگر کچھ ہوش ہے کیوں بنایا ابن مریم کو خُدا منت اللہ سے وہ کیوں باہر رہا کیوں بنایا اس کو باشن کبیر غیب دان و خالق و حتی و قدیر مرگئے سب ، پر وہ مرنے سے بچا اب تلک آئی نہیں اس پر فتا ے (سورہ انبیاء ، ۹۶ ) 12

Page 30

ہے وہی اکثر پرندوں کا خُدا اس خدا دانی په تیکه مرحبا مولوی صاحب ! یہی توحید ہے سچ کہو کس دیو کی تقلید ہے؟ کیا یہی توحید حق کا راز تھا جس پہ برسوں سے تمھیں اک ناز تھا یہ الاماں ایسے گماں سے الاماں کیا کبشر میں ہے خدائی کا نیشاں؟ ہے جب آپ کے اس جوش پر فہیم پر اور منتقل پر اور ہوش پر کیوں نظر آتا نہیں راہ صواب؟ پڑ گئے کیسے یہ آنکھوں پر حجاب ؟ کیا ہی تعلیم فرقاں ہے بھلا ؟ کچھ تو آخر چاہیے خوف خدا مو مینوں پر کفر کا کرتا گماں ہے یہ کیا ایمانداروں کا نشاں ؟ ہم تو رکھتے ہیں مسلمانوں کا دیں دل سے میں خدام ختم المرسلین ہیں خاک راه احمد مختار شرک اور بدعت سے ہم بیزار ہیں سیارے حکموں پر ہمیں ایمان ہے جان و دل اس راہ پر قربان ہے دے چکے دل اب تن خاکی رہا ہے ہی خواہش کہ ہو وہ بھی فیدا تم ہمیں دیتے ہو کافیر کا خطاب کیوں نہیں لوگو تمہیں خوف عقاب سخت شورے اوفتاد اندر زمین رحم کن بر خلق اسے جاں آفریں کچھ نمونہ اپنی قدرت کا دیکھا تجھ کو سب قدرت ہے اسے رب انواری ازالہ اوہام حصہ دوم ص ۷۶۲ مطبوعه ۱۸ در روحانی خزائن جلد ۳ ص ۵۱۳) 13

Page 31

علامات المقربين خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار جو سب کچھ ہی کرتے ہیں اُس پر نشار اسی فکر میں رہتے ہیں روز و شب که راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب ؟ اُسے دے چکے مال و جاں بار بار ابھی خوف دل میں کہ ہیں تابکار لگاتے ہیں دل اپنا انس پاک سے دہی پاک جاتے ہیں اس خاک سے دنشان آسمانی ص (حاشیه مطبوع سر روحانی خزائن جلدهم عندم) صله قادر مطلق کے حضور راک کرشمہ اپنی قدرت کا دیکھا تجھ کو سب قدرت ہے اسے رب انواری حق پرستی کا مٹا جاتا ہے نام اک نشاں دکھلا کہ ہو محبت تمام ر منقول از آسمانی فیصله مث مطبوعه ۱۹۹۷ / روحانی خزائن جلد ۲۴ ۳۲۵) 14

Page 32

اسلام اور بانی اسلام سے عشق ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے کوئی دیں.دین محمد سا نہ پایا ہم نے کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نیشاں دکھلاوے یہ تمز باغ محمد سے ہی کھایا ہم نے ہم نے اسلام کو خود تجربہ کر کے دیکھا ٹورے ٹور، اٹھو دیکھو سنا یا ہم نے اور دینوں کو جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا کوئی دکھلائے اگر حق کو چھا یا ہم نے تھک گئے ہم تو انہیں باتوں کو کہتے کہتے ہر طرف دھوتوں کا تیر چلایا ہم نے آزمائیش کے لیے کوئی نہ آیا سر چند بر مخالف کو مقابل پر بلا یا ہم نے یونہی غفلت کے لحافوں میں پڑے ہوتے ہیں وہ نہیں جاگتے سو بار جگایا ہم نے جبل رہے ہیں یہ سبھی بعضوں میں اور کینوں میں باز آتے نہیں ہر چند ہٹایا ہم نے آؤ لوگو ! کہ یہیں نور خدا پاؤ گے لو تمہیں کورتنی کا بتایا ہم نے آج اُن نوروں کا اک زور ہے اس عاجز میں دل کو اُن نوروں کا سر رنگ دلا یا ہم نے جب سے یہ نور ملا نور پیمبر سے ہمیں ذات سے حق کی وُجود اپنا ملا یا ہم نے مصطفے پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت اس سے یہ نور کیا بار خدایا ہم نے 15

Page 33

ربط ہے جان متین سے مری جاں کو مدام دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے اُس سے بہتر نظر آیا نہ کوئی عالم میں لا جرم غیروں سے دل اپنا چھڑایا ہم نے مورد قہر ہوئے آنکھ میں اغیار کی ہم جب سے عشق اُس کا تیردل میں بٹھایا ہم نے زعم میں اُن کے مسیحائی کا دعوی میرا افترا ہے جسے از خود ہی بنایا ہم نے اہے کارفر و ملحد و دجال ہمیں کہتے ہیں! نام کیا کیا غیم ملت میں رکھا یا ہم نے گالیاں سُن کے دُعا دیتا ہوں ان لوگوں کو رحم ہے جوش میں اور غلیظ گھٹایا ہم نے تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے احمد تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے تیری اُلفت سے ہے معمور مرا ہر ذرہ اپنے سینہ میں یہ اک شہر بسایا ہم نے صف دشمن کو کیا ہم نے بیت پامال سیف کا کام حکم سے ہی دکھا یا ہم نے تور دکھلا کے ترا سب کو کیا مریم و خوار سب کا دل آتش سوزاں میں جلایا ہم نے نقش بستی تری اُلفت سے مٹایا ہم نے اپنا ہر وہ تری رہ میں اُڑایا ہم نے تیرائے خانہ ہو اک مرجع عالم دیکھا غم کا تم منہ سے بلند حرص لگایا ہم نے شان حتی تیرے شمال میں نظر آتی ہے تیرے پانے سے ہی اُس ذات کو پایا ہم نے 16

Page 34

چھو کے دامن ترا سر دام سے ملتی ہے نجات لاجرم در پہ ترے سر کو جھکایا ہم نے دلبرا ! مجھ کو قسم ہے تری یکتائی کی آپ کو تیری محبت میں بھلایا ہم نے سجدا دل سے میرے مٹ گئے سب میرں کے نقش جب سے دل میں یہ ترا نقش جایا ہم نے دیکھ کر تجھ کو تعجبت نور کا جلوہ دیکھا نور سے تیرے شیاطیں کو جلایا ہم نے ہم ہونے خیر ہم تجھ سے ہی اسے خیر ارسال تیرے پڑھنے سے قدم آگے بڑھایا ہم نے آدمی زاد تو کیا چیز فرشتے بھی تمام مدح میں تیری وہ گاتے ہیں ہو گا یا ہم نے قوم کے ظلم سے تنگ آ کے مرے پیار سے آج شور محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے (آئینہ کمالات اسلام ص۲۲ مطبوعه سایه روحانی خزائن جلده ۳۳۳) 17

Page 35

رحمتہ اللہ علیہ چوله با با ہی پاک چولا ہے سکھوں کا تاج ہی کابل مل کے گھر میں ہے آج ہیں ہے کہ نوروں سے معمور ہے جو دور اس سے اُس سے خُدا دور ہے ہیں جہر کھی میں مذکور ہے جو انگہ سے اس وقت مشہور ہے اسی پر وہ آیات میں بنیات کہ جن سے ملے جاودانی حیات یہ نانک کو خلعت ملا سرفراز خُدا سے جو تھا درد کا چارہ ساز اسی سے وہ سب راز حق پا گیا اسی سے وہ حق کی طرف آ گیا ہر اک بد گہر سے چھڑایا اُسے راسی نے بلا سے بچایا بچایا اُسے.ذرا سوچ سکھو! یہ کیا چیز ہے؟ یہ اس مرد کے تن کا تعویذ ہے یہ اس بھگت کا رہ گیا اک نشاں نصیحت کی باتیں ، حقیقت کی جاں گرنتھوں میں ہے ٹنک کا ایک احتمال شک جو پیچھے سے لکھتے لکھاتے رہے کہ انساں کے ہاتھوں سے ہیں دست مال جانے کیا کیا بناتے رہے خُدا گماں ہے کہ نقلوں میں ہو کچھ خطا کہ انساں نہ ہووے خطا سے جُدا مگر یہ تو محفوظ ہے بالیقیں وہی ہے جو تھا اس میں کچھ شک نہیں 18

Page 36

کہاں ہیں جو ہرتے ہیں افت نام اطاعت سر کو بنا کر قدم تا یہی پاک چولہ جہانگیر ہے ادم آئی سکیمیں تصویر ہے ؟ لا اله الا اسم محمد لاعه الى الجميل الحمد لله رست الغرين میں ظالموں میں لا اله الا الله محمد رسول الله - سان اللہ کے کوئی پرستی کے لائق نہیں اور محمد اسکا یہ میر ہے ) دراہ رے زور صداقت خوب دکھلایا اثر ہو گیا مانک نثار دین احمد خدا خدا پنتو نور کو پورا کریگا اگر چہ کالئے والله متم نوره لمين alma بل هو احد احد احد الصمد لم يلد ولم يولد ور کوئی نہیں اور گواہی یتا ہوں کہ جو اس ایند داوران ترتیمہ.میں گواہی دیتا ہوں کہ سچا مجو صرف الأرض من مابين ايديهم وما خلفهم ولا يحيطون بنى من علمه الا بما شاء وسع كرسيه السموات والارض ولا يؤوده حفظها وهي العلى العظم وست الناس لا يخلون في دین الله افواجا فیلم محمد رباب اذاجاء نصر الله والفتح واستغفره انه كان توابا ی اور تو ہے لوگوں کی کیا خدا کے مانہ یاد کرا اور گناہ کی معافی چاہ کہ دہ توبہ قبول دین میں فوج در فریج وداخل ہوتے ہیں میں اپنے رب کو پانی کے اس پولہ جب نظر یوں کے ماتا ہر وہ نہ کی اور عطور سامنے اس لا أخذها نوم له ما في السم ات الدين البنك الاهـ دیکھو اپنے دین کو کس صدق سحر د کہلا گیا وہ بہادر تہا نہ رکھتا تھا کسی دشمن سے ڈر 19

Page 37

اسے سر پہ رکھتے تھے اہل صفا ینل سے جب پیش آتی ہلا ! جو نانک کی مدح و ثنا کرتے تھے وہ ہر شخص کو یہ کہا کرتے تھے کہ دیکھا نہ ہو جس نے وہ پارسا کا چولہ کو دیکھے کہ ہے رہنا جسے اس کے مث کی نہ ہو اسے شہر وہ دیکھے اسی چولہ کو راک نظر اسے چوم کر کرتے رو رو دعا تو ہو جاتا تھا فضل قادر خُدا که نانک بیچا جس سے وقت خطر اسی کا تو تھا مُعجزانہ اثر بیا آگ سے اور بیچا آپ سے اُسی کے اثر سے نہ اسباب سے ذرا دیکھو انگہ کی تحریر کو کہ لکھتا ہے اس ساری تقریر کو یہ پولہ ہے قدرت کا جلوہ کلام خدا اس پہ ہے جا بجا جو شائق ہے نانک کے درشن کا آج وہ دیکھے اسے.چھوڑ کر کام و کاج پس گذرے ہیں چار سو کے قریب یہ ہے تو بہ کو اک کرامت عجیب یہ نان سے کیوں رہ گیا اک نشاں کھلا اس میں حکمت تھی کیا در نہاں یہی تھی کہ اسلام کا ہو گواہ بتا دے وہ پھلوں کو نائٹ کی راہ 20 20

Page 38

خُدا کا یہ تھا فضل اس مرد پر ہوا اس کی دردوں کا اک چارہ گر یہ مخفی امانت ہے کرتار کی یہ تھی اک کلید اس کے اسرار کی محبت میں صادق وہی ہوتے ہیں کہ اس چولہ کو دیکھ کر روتے ہیں منو مجھے سے اے لوگو ! ناتک کا حال سنو! قصه قدرت ذُو الجلال ! وہ تھا آریہ قوم سے نیک ذات خرد مند ، خوش تو ، مبارک صفات ابھی عمر سے تھوڑے گذرے تھے سال کہ دل میں پڑا اس کے دیں کا خیال اسی جستجو میں وہ رہتا مدام کہ کس راہ سے سچ کو پاوے تمام ؟ اُسے وید کی رہ نہ آئی پسند کہ دیکھا بہت اس کی باتوں میں گند جو دیکھا کہ یہ ہیں بڑے اور گلے لگا ہونے دل اس کا اوپر تلے کہا کیسے ہو یہ خدا کا کلام ضلالت کی تعلیم ، ناپاک کام! ہوا پھر تو یہ دیکھ کر سخت غم مگر دل میں رکھتا وہ رنج و الم وہ رہتا تھا اس غم میں ہردم اُداس زباں بند تھی.دل میں سو کو پراس ہی فکر کھاتا اُسے صبح وشام نہ تھا کوئی ہم راز - نے ہم کلام کبھی باپ کی جب کہ پڑتی نظر وہ کہتا کہ ” اسے میرے پیارے پسر! میں حیراں ہوں تیرا یہ کیا حال ہے وہ غم کیا ہے جس سے تو پامال ہے ؟ تو 21 221

Page 39

نہ وہ تیری صورت نہ وہ رنگ ہے کہو کس سبب تیرا دل تنگ ہے ؟ مجھے سچ بتا کھول کر اپنا حال کہ کیوں غم میں رہتا ہے اسے میرے لال ؟ وہ رو دیتا کہہ کر کہ " سب خیر ہے مگر دل میں اک خواہش سیر ہے" پھر آخر کو نکلا وہ دیوانہ وار نہ دیکھے بیاباں نہ دیکھا پہاڑ اتار اپنے مونڈھوں سے دُنیا کا بار طلب میں سفر کر لیا راختیار ہو گیا درد مند تم کی راہیں نہ آئیں پسند طلب میں چلا بے خودو بے حواس خدا کی عنایات کی کر کے آس جو پوچھا کسی نے " چلے ہو کدھر غرض کیا ہے جس سے کیا یہ سفر ؟ کہا رو گے." حق کا طلب گار ہوں نشار رو پاک کرتار ہوں“ خُدا کے لئے رو رو کے کرتا دُعا " کہ اسے میرے کرتار مشکل کشا ! سفر میں وہ میں عاجز ہوں، کچھ بھی نہیں خاک ہوں مگر بنده درگو پاک ہوں میں قرباں ہوں دل سے تری راہ کا نشاں دے مجھے مرد آگاہ کا نیشاں تیرا پاکر وہیں جاؤں گا جو تیرا ہو وہ اپنا ٹھہراؤں گا کرم کر کے وہ راہ اپنی بہتا کہ جس میں ہو اسے میرے تیری رضا کا 22 22

Page 40

بتایا گیا اس کو الہام میں کہ پائے گا تو مجھ کو اسلام میں گر مرد عارف فلاں مرد ہے وہ اسلام کے راہ میں فرد ہے لا تب خُدا سے اُسے ایک پیر کہ چشتی طریقہ میں تھا دستگیر وہ بیعت سے اس کے ہوا فیضیاب سنا شیخ سے ذکر راہ صواب پھر آیا وطن کی طرف اُس کے بعد مے پیر کے فیض سے بخت سعد کوئی دن تو پردہ میں مستور تھا زباں چپ تھی اور سینہ میں نور تھا نہاں دل میں تھا درد و سوز و نیاز شہریوں سے چھپ چھپ کے پڑھتا نماز پھر آخر کو مارا صداقت نے بوش تعشق سے جاتے رہے اُس کے پیش ہوا پھر تو حق کے چھپانے سے تنگ محبت نے بڑھ بڑھ کے دکھلاتے رنگ کہا یہ تو مجھ سے ہوا اک گناہ کہ پوشیدہ رکھی سچائی کی راہ یہ صدق و وفا سے بہت دور تھا کہ غیروں کے خوفوں سے دل چور تھا تصور سے اس بات کے ہو کے زار کہا رو کے" اے میرے پروردگار ! ترے نام کا مجھ کو اقرار ہے ترا نام غفار دستار بلا ترتیب تو کئی قدوس ہے ہے ترے بن ہر اک راہ سالوس ہے 23

Page 41

مجھے بخش اے خالق العالمين تو سنوح وَإِنِّي مِنَ الظَّلِمين میں تیرا ہوں اے میرے کرتار پاک نہیں تیری راہوں میں خوف ہلاک ترے در پہ جاں میری قربان ہے محبت تری خود مری جان ہے وہ طاقت کہ ملتی ہے ابرار کو وہ دے مجھ کو دکھلا کے اسرار کو خطا وار ہوں مجھ کو وہ ره بتا که حاصل ہو جس رہ سے تیری رضا راسی عجز میں تھا تذلل کے ساتھ کہ پکڑا خُدا کی عنایت نے ہاتھ ہوا غیب سے ایک چولا عیاں خدا کا کلام اس پہ تھا بے گماں شہادت تھی اسلام کی جابجا کہ سچا وہی دیں ہے اور رہ نما یہ لکھا تھا اس میں سختے چلی کہ اللہ ہے اک اور محمد نبی ہوا محکم نہین اس کو اسے نیک مرد! اُتر جائے گی اس سے وہ ساری گرد جو پوشیدہ رکھنے کی تھی اک خطا یہ کفارہ اس کا ہے اے با وفا ممکن ہے کشتی ہو یہ ماجرا دیکھایا گیا ہو به حکیم خدا رائس طرز پر یہ بنایا گیا چکیم خدا پھر لکھایا گیا گر یہ بھی ممکن ہے اسے سختہ سکار آسے پختہ کار کہ خود غیب سے که خود غیب سے ہو یہ سب کا روبار پھر 66 24

Page 42

کہ پردے میں قادر کے اسرار ہیں کہ عقلیں وہاں پیچ و بے کار ہیں تو یک قطره داری از عقل و خیرد مگر قدرتش بحر بے حد وعد اگر بشنوی قصه صادقال تجنبان سر خود چو مستهزیاں تو خود را خرد مند فهمیده مقامات مردان کجا ديدة ر اُس نے پہنا وہ فرخ لباس نہ رکھتا تھا مخلوق سے کچھ پراکس وہ پھرتا تھا کوچوں میں چولہ کے ساتھ دکھاتا تھا لوگوں کو قدرت کے ہاتھ کوئی دیکھتا جب اُسے دُور سے تو ملتی خبر اس کو اس نور سے تھا جسے دُور وہ نظر آتا تھا اُسے چولا خود بھید سمجھانا وہ ہر لحظہ چولے کو دکھلاتا تھا اسی میں وہ ساری خوشی پاتا تھا فرض یہ تھی تا یاد خورسند ہو خطا دور ہو پُخت پیوند معشاق اس ذات کے ہوتے ہیں وہ ایسے ہی ڈر ڈر کے جاں کھوتے ہیں ہو وہ اس یار کو صدق دکھلاتے ہیں اسی غم میں دیوانہ بن جاتے ہیں دہ جاں اس کی رہ میں فدا کرتے ہیں وہ ہر لحظه سو سو طرح مرتے ہیں وہ کھوتے ہیں سب کچھ کھندق وصفا مگر اس کی ہو جائے حاصل رضا 25

Page 43

یہ دیوانگی عشق کا ہے نشاں نہ سمجھے کوئی اس کو جز عاشقاں غرض بوش اُلفت سے مجذوب وار یہ نانک نے پولا بنایا شعار مگر اس سے راضی ہو وہ داستاں کہ اس بن نہیں دل کو تاب و تواں خدا کے جو ہیں وہ یہی کرتے ہیں وه لعنت سے لوگوں کی کب ڈرتے ہیں وہ ہو جاتے ہیں سارے دلدار کے نہیں کوئی اُن کا بجز یار کے وہ جہاں دینے سے بھی نہ گھبراتے ہیں کہ سب کچھ وہ کھو کر اُسے پاتے ہیں.وہ دلبر کی آواز بن جاتے ہیں وہ اس جال کے ہمراز بن جاتے ہیں.وہ ناداں جو کہتا ہے در بند ہے نہ الہام ہے اور نہ پیوند ہے نہیں عقل اس کو نہ کچھ غور ہے اگر دید ہے یا کوئی اور ہے یہ سچ ہے کہ جو پاک ہو جاتے ہیں خدا سے خُدا کی خبر لاتے ہیں اگر اس طرف سے نہ آوے خبر تو ہو جائے یہ راہ زیر و زیر طلب گار ہو جائیں اُس کے تباہ وہ مر جائیں دیکھیں اگر بند راہ گر کوئی معشوق ایک نہیں کہ عاشق سے رکھتا ہو یہ بغض رکھیں خدا پر تو پھر یہ گماں عیب ہے کہ وہ راحیم و عالم الغیب ہے و 26

Page 44

اگر وہ نہ بولے تو کیونکر کوئی یقیں کر کے جانے کہ ہے مختفی دہ کرتا ہے خود اپنے بھگتوں کو یاد کوئی اس کے رہ میں نہیں نامراد وہ مگر دید کو اس سے انکار ہے اسی سے تو بے خیر و بے کار ہے کرے کوئی کیا ایسے طومار کو بلا کر دکھا دے نہ جو یار کو وہ ویدوں کا ایشر ہے یا اک میجر کہ بولے نہیں جیسے اک گنگ وکر تو پھر ایسے دیدوں سے حاصل ہی کیا ذرا سوچھ اے یارو بهر خدا که ممکن نہیں خاص اور عام سے وہ انکار کرتے ہیں الہام یہی سالیوں کا تو تھا مدعا اگر راسی سے تو کھلتی تھیں آنکھیں ذرا یہ نہیں پھر تو وہ مر گئے کہ بے سُود جاں کو فدا کر گئے یہ ویدوں کا دعویٰ سُنا ہے ابھی کہ بعد اُن کے ماتم نہ ہو گا کبھی وہ کہتے ہیں یہ کوچہ مشدود ہے تلاش اس کی عارف کو بے سود ہے ده غافل ہیں رحماں کے اُس داب سے کہ رکھتا ہے وہ اپنے احباب سے اگر اُن کو اس رہ سے ہوتی خبر اگر صدق کا رکھتے کچھ بھی اثر تو انکار کو جانتے جائے شرم یہ کیا کہہ دیا وید نے ہائے شرم 27 27

Page 45

نہ جانا کہ الہام ہے کیمیا اسی سے تو ملتا ہے گنج لقا اسی سے تو عارف ہوتے بادہ نوش راسی سے تو آنکھیں کھلیں اور گوش ہیں ہے کہ تائب ہے دیدار کا یہی ایک چشمہ ہے اسرار کا اپسی سے ملے اُن کو نازک علوم اسی سے تو اُن کی ہوئی جنگ میں دھوم خُدا خُدا پر سے یقیں یقیں آتا ہے وہ باتوں سے ذات اپنی سمجھاتا ہے کوئی یار سے جب لگاتا ہے دل تو باتوں سے لذت اُٹھاتا ہے دل که دلدار کی بات ہے اک غذا گر تو ہے ٹینکر تجھے اس سے کیا نہیں تجھ کو اس رہ کی کچھ بھی خیر تو واقف نہیں اس سے اسے بے ہنر وہ ہے مہربان و کریم و قدیر قسم اس کی ، اُس کی نہیں ہے نظیر جو ہوں دل سے قربان رب جلیل نہ نقصاں اُٹھا دیں نہ ہو دیں ذلیل جناب اسی سے تو نانگ ہوا کامیاب کہ دل سے تھا قربان عالی جنار بتایا گیا اس کو الہام میں کہ پائے گا تو مجھ کو اسلام میں یقیں ہے کہ تانک تھا ملہم ضرور نہ کر دید کا پاس اے پر غرور دیا اس کو کرتار نے وہ گیان کہ دیدوں میں اُس کا نہیں کچھ نشان وہ بھاگا ہنودوں کو چھوڑ چلا مکہ کو ہند سے منہ کو موڑ اکیلا 28

Page 46

گیا خانہ کعبہ کا کرنے طواف مسلماں بنا پاک دل بے خلاف کیا اس کو فضل خُدا نے اُٹھا یلی دونوں عالم میں عزت کی جا اگر تو بھی چھوڑے یہ ملک ہوا تجھے بھی یہ رتبہ کرے وہ عطا تو رکھتا نہیں ایک دم بھی کروا جو بیوی سے اور بچوں سے ہو جدا مگر وہ تو پھرتا تھا دیوانہ وار نہ جی کو تھا چین اور نہ دل کو قرار ہر اک کہتا تھا دیکھ کر اک نظر کہ " ہے اُس کی آنکھوں میں کچھ جلوہ گر محبت کی تھی سینہ میں اک خلش لئے پھرتی تھی اس کو دل کی تپش کبھی شرق میں اور کبھی غرب میں رہا گھوما خلق اور کرب میں کجائیں بھی یہ کام کر لیتے ہیں پرندے بھی آرام کر لیتے ہیں گر وہ تو راک دم نہ کرتا قرار " ادا کر دیا عشق کا کاروبار کسی نے یہ پوچھی تھی عاشق سے بات وہ نسخہ بتا جس سے جاگے تو رات" کہا نیند کی ہے دوا سوز و درد کہاں نیند جب غم کرے چہرہ زرد وہ آنکھیں نہیں جو کہ گریاں نہیں وہ خود دل نہیں جو کہ پریاں نہیں 29 29

Page 47

تو انکار سے وقت کھوتا ہے کیا تجھے کیا خبر عشق ہوتا ہے کیا ؟ مجھے پوچھو اور مرے دل سے یہ راز مگر کون پوچھے بجز عشق باز جو برباد ہونا کرے اختیار خُدا کے لئے ہے وہی بختیار جو اُس کے لئے کھوتے ہیں پاتے ہیں جو مرتے ہیں وہ زندہ ہو جاتے ہیں وہی وحدہ لا شریک اور عزیز نہیں اس کی مانند کوئی بھی چیز اگر جاں کروں اس کی رہ میں خدا تو پھر بھی نہ ہوش کر اس کا ادا میں چولے کا کرتا ہوں پھر کچھ بیاں کہ ہے یہ پیارا مجھے جیسے جہاں را حینم ساکھی کو پڑھ اے جواں کہ انگہ نے لکھا ہے اس میں عیاں کہ قدرت کے ہاتھوں کے تھے وہ تیز خُدا ہی نے لکھا به فضل و گرم وہ کیا ہے یہی ہے کہ اللہ ہے ایک محمد نبی اس کا پاک اور نیک بغیر اس کے دل کی صفائی نہیں بجز اس کے غم سے برہائی نہیں یہ معیار ہے دیں کی تحقیق کا کھلا فرق دجال و صدیق کا ذرا سوچو یارو ! گر انصاف ہے یہ سب کشمکش اس گھڑی صاف ہے یه نانت سے کرنے لگے جب جدا رے زور کر کر کے بے منی 66 30

Page 48

کہا دُور ہو جاؤ تم ہار کے یہ خلعت ہے ہاتھوں سے کرتار کے بشر سے نہیں تا اُتارے بشر خُدا کا ا کلام راس پہ ہے جلوہ گر دعا کی تھی اس نے کہ اسے کردگار بتا مجھ کو رہ اپنی خود کر کے پیار یہ چولہ تھا اُس کی دُعا کا اثر یہی چھوڑ کر یہ قدرت کے ہاتھوں کا تھا سرلیسر وہ ولی مر گیا نصیحت تھی مقصد ادا کر گیا اُسے مُردہ کہنا خطا ہے خطا کہ زندوں میں وہ زندہ دل جا ملا وہ تن گم ہوا یہ نشاں رہ گیا ذرا دیکھ کر اس کو آنسو بہا کہاں ہے محبت کہاں ہے وفا پیاروں کا پولہ ہوا کیوں بڑا و فادار عاشق کا ہے یہ نشاں لگاتا ہے آنکھوں سے ہو کر فدا که دلیر کا خط دیکھ کر نا گہاں یہیں دیں ہے دلدادگاں کا سدا مگر جس کے دل میں محبت نہیں اُسے ایسی باتوں سے رغبت نہیں اُٹھو جلد تر لاؤ فوٹو گراف ذرا کھینچو تصویر پولے کی صاف کہ دنیا کو ہر گز نہیں ہے بقا نا سب کا انجام ہے جز خدا سو لو عکس جلدی کہ اب ہے پراس گر اس کی تصویر رہ جائے پاس 31

Page 49

یہ چولہ کہ قدرت کی تحریر ہے یہی رہ نما اور یہی پیر ہے یہ انکر نے خود لکھ دیا صاف صاف کہ ہے وہ کلام خدا بے گزاف وہ لکھا ہے خود پاک کرتار نے اسی حتی و قیوم و غفار نے خُدا نے جو لکھا وہ کب ہو خطا وہی ہے خدا کا کلام صعن یہی راہ ہے جس کو بھولے ہو تُم اُٹھو یارو اب مت کرو راه یہ نورِ خُدا ہے خُدا ملا گم ارے جلد آنکھوں سے اپنی لگا ارے لوگو ! تم کو نہیں کچھ خبر جو کہتا ہوں میں اس پہ رکھنا نظر زمانہ تعصب سے رکھتا ہے رنگ کریں حق کی تکذیب سب بے درنگ ہی دیں کی راہوں کی سُنتا ہے بات کہ ہو مشقی اور نیک ذات مرد مگر دوسرے سارے ہیں پر عناد پیارا ہے اُن کو غرور اور فساد بناتے ہیں باتیں سراسر دروغ نہیں بات میں اُن کی کچھ بھی فروغ بھلا بعد چولے کے آے پر غرور وہ کیا کسر باقی ہے جس سے تو دُور تو ڈرتا ہے لوگوں سے اسے بے ہنر خُدا سے تجھے کیوں نہیں بے خطر ؟ یہ تحریر چولہ کی ہے راک زباں ! سنو وہ زباں سے کرے کیا بیاں 32 32

Page 50

که دین خدا دینِ اسلام ہے جو ہو منکر اس کا بد انجام ہے کہ جس کا عدو مثل مردار ہے محمد وہ نبیوں کا سردار ہے تجھے چولے سے کچھ تو آوے حیا ذرا دیکھ ظالم کہ کرتا ہے کیا کہو جو رضا ہو گر سن لو بات وہ کہنا کہ جس میں نہیں پکی بات که حق جو سے کتار کرتا ہے پیار وہ انساں نہیں جو نہیں حق گزار کہو جب کہ پوچھے گا مولی حساب تو بھائیو بتاؤ کہ کیا ہے جواب؟ میں کہتا ہوں اک بات اسے نیک نام ذرا غور سے اس کو سینیو تمام کہ بے شک یہ چولہ پُر از نور ہے تمرد، وفا سے بہت دور ہے دکھائیں گے چولہ تمھیں کھول کر کہ دو اُس کا اثر ذرا بول کر یہیں پاک چولہ رہا اک نشاں گرو سے کہ تھا خُلق پر مہریاں ہیں فخر سکھوں کا ہے سربسر اسی پر دو شالے چڑھے اور زر یہی ملک و دولت کا تھا اک سنتوں عمل بد کئے ہو گئے سرنگوں خُدا کے لئے چھوڑو اب بغض و کیں ذرا سوچو باتوں کو ہو کر ایں ده صدق و محبت وہ مہر و وفا جو نائک سے رکھتے تھے تم برملا 33

Page 51

دکھاؤ ذرا آج اُس کا اثر اگر صدق ہے جلد ڈوڈو ادھر گرو نے تو کر کے دکھایا تمھیں وہ رستہ چلو جو بتایا تمھیں کہاں ہیں جو نانگ کے ہیں خاک پا جو کرتے ہیں اُس کے لئے جہاں فدا کہاں ہیں جو اس کے لئے مرتے ہیں جو ہے واک آئس کا وہی کرتے ہیں کہاں ہیں جو ہوتے ہیں اُس پر نثار جھکاتے ہیں سر اپنے کو کر کے پیار کہاں ہیں جو رکھتے ہیں صدق وثبات گرو سے ملے جیسے شیر و نبات کہاں ہیں کہ جب اُس سے کچھ پاتے ہیں تعشق سے قرباں ہوئے جاتے ہیں کہاں ہیں جو الفت سے سرشار ہیں جو مرنے کو بھی دل سے تیار ہیں کہاں ہیں جو وہ سنگل سے دُور ہیں محبت سے ٹانگ کی معمور ہیں کہاں ہیں جو اس رہ میں پاپوش ہیں گرد کے تعشق میں مدہوش ہیں کہاں ہیں وہ نائٹ کے عاشق کہاں کہ آیا ہے نزدیک اب امتحاں کہاں ہیں جو بھرتے ہیں اُلفت کا دم اطاعت سے سر کو بنا کر قدم گرو جس کے اس رہ پہ ہوویں فدا وہ چیلا نہیں جو نہ دے سر جھکا اگر ہاتھ سے وقت جاوے نکل تو پھر ہاتھ کل کل کے رونا ہے کل نہ مزدی ہے تیر اور تلوار سے بنو مرد مردوں کے کردار سے 34 =

Page 52

کشور آتی ہے ہر طرف سے صدا که باطل ہے ہر چیز.حق کے سوا کوئی دن کے مہمان ہیں ہم سبھی خبر کیا کہ پیغام آوے ابھی گرو نے یہ چولہ بنایا شعار دکھایا کہ اس رہ پہ ہوں میں نثار وہ کیونکر ہو اُن ناسعیدوں سے شاد جو رکھتے نہیں اس سے کچھ اعتقاد اگر مان لو گے گرو کا یہ واک تو راضی کرو گے اُسے ہو کے پاک وہ احمق ہیں جو حق کی رہ کھوتے ہیں عبث ننگ و ناموس کو روتے ہیں کالا وہ سوچیں کہ کیا لکھ گیا پیشوا ریت میں کیا کہہ گیا کر ملا کہ اسلام ہم اپنا دیں رکھتے ہیں محمد کی رہ پر یقین رکھتے ہیں اٹھو سونے والو! کہ وقت آگیا تمھارا گرو تم کو سمجھا گیا نہ سمجھے تو آخر کو پچھتاؤ گے گرو کے سرایوں کا پھل پاؤ گے 35 ء یر دست بچن صاله مطبوعه ۱۸۹۵ و سر روحانی خزائن جلد، اصل۱)

Page 53

تاثیر صداقت واہ رے زورِ صداقت خوب دکھلایا اثر ہو گیا نانک شارِ دینِ احمد کر کبر جب نظر پڑتی ہے اس چولہ کے سرسر لفظ پر سامنے آنکھوں کے آ جاتا ہے وہ فریج گھر دیکھو اپنے دیں کو کس کس صدق سے دکھلا گیا وہ بہادر تھا نہ رکھتا تھا کسی دشمن سے ڈر است بچن صداده در میان نقشه چوله صاحب مطبوعه ۱۸۹۵ رحمانی خزائن جلد ۱ ص۱۷۲) 36

Page 54

محمود کی آمین حمد و ثنا اُسی کو جو ذات جاودانی ہمسر نہیں ہے اس کا کوئی.نہ کوئی ثانی باقی وہی ہمیشہ ، غیر اس کے سب ہیں فانی غیروں سے دل لگانا جھوٹی ہے سب کہانی سب غیر ہیں وہی ہے اک دل کا یار جانی دل میں مرے ہی بے سُبْحَانَ مَن يَرَانی ہے پاک پاک قدرت عظمت ہے اسکی عظمت لرزاں ہیں اہلِ قربت کروبیوں پہ رئیبت ہے عام اس کی رحمت کیونکر ہو کر نعمت ہم سب ہیں اُس کی صنعت اُس سے کرو محبت غیروں سے کرنا الفت کب چاہے اس کی غیرت یہ روز کر مبارک سُبحَانَ مَن يَرَاني جو کچھ نہیں ہے راحت سب اس کی جود مینت اُس سے ہے دل کی بیعت دل میں ہے اُس کی عظمت بہتر ہے اس کی طاعت.طاعت میں ہے عادت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي سب کا وہی سہارا رحمت ہے آشکارا ہم کو وہی پیارا دلیہ دہی ہمارا 37

Page 55

اس بن نہیں گزارا.غیر اس کے جھوٹ سارا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي یارب ہے تیرا احساں میں تیرے در پہ قرباں تو نے دیا ہے ایکاں تو ہر زماں نگہباں تیرا کرم ہے ہر آں تو ہے تیم د رحماں تُو یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي کیوں کر ہوش کر تیرا.تیرا ہے جو ہے میرا تو نے ہر اک کرم سے گھر بھر دیا ہے میرا جب تیرا نور آیا جاتا رہا اندھیرا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي تو نے یہ دن دیکھایا محمود پڑھ کے آیا دل دیکھ کر یہ احساں تیری شنائیں گایا صد شکر ہے خُدایا صد شکر ہے خُدایا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي ہوش کر تیرا کیوں کر اُسے میرے بندہ کنور تونے مجھے دئے ہیں یہ تین تیرے چاکر تیرا ہوں میں سراسر - تو میرا رب اکبر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني ہے آج ختم قرآن نکلے ہیں دل کے ارماں تو نے دکھایا یہ دن میں تیرے منہ کے قرباں 38

Page 56

اے میرے رب محسین کیوں کر ہوش کر احسان یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي تیرا یہ سب کرم ہے تو رحمت آتم ہے کیوں کر ہو حمد تیری کب طاقت قلم ہے تیرا ہوں میں ہمیشہ جب تک کہ دم میں دم ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَاني اسے قادر و توانا آفات سے بچانا ہم تیرے در پر آئے ہم نے ہے تجھ کو مانا غیروں سے دل غنی ہے جب سے ہے تجھ کو جانا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي آفقر کو میرے پیارے اک دم نہ دُور کرنا بہتر ہے زندگی سے تیرے حضور مرنا واللہ خوشی سے بہتر غم سے ترے گذرنا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي سب کام تو بنائے لڑکے بھی تجھ سے پائے سب کچھ تری عطا ہے گھر سے تو کچھ نہ لائے تو نے ہی میرے جانی خوشیوں کے دن دکھائے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي یہ تین جو پسر ہیں تجھ سے ہی یہ شمر ہیں یہ میرے بارو کبر ہیں تیرے غلام کر ہیں 39

Page 57

تو سچے وعدوں والا ، منکر کہاں کدھر ہیں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني کر ان کو نیک قسمت شعران کو دین و دولت کمر ان کی خود محفاظت ہو ان پہ تیری رحمت دے رشد اور ہدایت اور عمر اور عزت روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي آے میرے بندہ پرور ! کر ان کو نیک اختر تنبیہ میں ہوں یہ بوتر اور بخش تاج و افسر تو ہے ہمارا رہبر، تیرا نہیں ہے ہمسر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي شیطاں سے دُور رکھیو اپنے حضور رکھیو جاں پر ز نور رکھیو دل پر سٹرور رکھیں ان پر میں تیرے قرباں ! رحمت ضرور رکھیو یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني میری دعائیں ساری کریو قبول باری میں جاؤں تیرے واری کہ تو مدد ہماری ہم تیرے در پر آئے لے کر امید بھاری پہ.یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يرانى لخت جگر ہے میرا محمود بندہ تیرا دے اس کو عمر و دولت کر دُور ہر اندھیرا 40 40

Page 58

وان ہوں مُرادوں والے پر نور ہو سویرا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني اس کے ہیں دو برادر ان کو بھی رکھیو نخوش تر تیرا بشیر احمد تیرا شریف اصغر کہ فضل سب پہ یکسر رحمت سے کر معطر یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يرانى یہ تینوں تیرے بندے رکھیو نہ ان کو گندے کر ان سے دور یا رب دنیا کے سارے دھندے کمران ننگے رہیں ہمیشہ کر یو نہ ان کو مندے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي اے میرے دل کے پیارے اے مہرباں ہمارے کر ان کے نام روشن جیسے کہ ہیں ستارے یہ فضل کر کہ ہو دیں نیکو گہر یہ سارے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَّرَانِي اے میرے جاں کے جانی اسے شاہ دو جہانی کر ایسی مہربانی ان کا نہ ہووے ثانی دے بخت جاودانی اور فیض آسمانی روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي سُن میرے پائیے باری میری دعائیں ساری رحمت سے ان کو رکھنا میں تیرے منہ کے واری 41

Page 59

اپنی پسنہ میں رکھیوٹن کر یہ میری زاری یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي اے واحد یگانہ اسے خالق زمانہ میری دُعائیں سُن لے اور عرض چاکرانہ تیرے سپرد تینوں دیں کے قمر بنانا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي ٹیکروں سے دول عربی ہے جاں درد سے قریں ہے جو صبر کی تھی طاقت اب مجھ میں وہ نہیں ہے حزیں ہر غم سے دور رکھنا تو رب عالمیں ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي اقبال کو بڑھانا اب فضل لے کے آنا ہر رنج سے بچانا دُکھ درد سے چھڑانا خود میر کام کرنا یا رب! نہ آزمانا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي یہ تینوں تیرے چاکر ہو دیں جہاں کے رہبر یہ بادی جہاں ہوں یہ ہو دیں اور یکسر یہ مرجع شہاں ہوں.یہ ہوویں مہر انور یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن تَرَاني اہل وقار ہو دیں دیار ہو دیں حق پر نشار ہو دیں مولی کے یار ہو دیں 42

Page 60

با برگ و بار ہو دیں اک سے ہزار ہو دیں روز کر مبارک سُبحَانَ مَنْ يَرَانِي تو ہے جو پاتا ہے ، سر دم سنبھاتا ہے غم سے نکالتا ہے دردوں کو ٹالتا ہے دم کرتا ہے پاک دل کو حق دل میں ڈالتا ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي تو نے سیکھایا فرقاں جو ہے تدار ایماں جس سے ملے ہے عرفاں اور دور رہو سے شیطاں یہ سب ہے تیرا احساں تجھ پر نثار ہو جاں روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي تیرا نبی جو آیا اُس نے خُدا دکھایا دین تقویم لایا بدعات کو مٹایا حق کی طرف بلایا مل کر خدا ملایا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يرانى قرباں ہیں تجھ پہ سارے جو ہیں میرے پیارسے احساں ہیں تیرے بھارے گن گن کے ہم توہار سے دل خوں میں غم کے مارے کشتی لگا کنار سے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي راس دل میں تیرا گھر ہے تیری طرف نظر ہے مجھ سے میں ہوں منور میرا تو تو قمر ہے 43

Page 61

تجھے یہ مرا تو گُل در پر ترسے یہ سر ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَانِي جب مجھ سے دل لگایا سو سو ہے غم اُٹھایا تن خاک میں ملایا جاں پر وبال آیا مجھ یا پر شکر اسے خُدایا ! جاں کھو کے تجھ کو پایا یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي دیکھا ہے تیرا منہ جب چکا ہے ہم پہ کو کب مقصود مل گیا سب ہے جام اب کبالب کوب تیرے کرم سے یا رب میرا کر آیا مطلب یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يَرَاني اجاب سارے آئے تو نے یہ دن دکھائے تیرے کرم نے پیارے یہ مہرباں بگائے یہ دن چڑھا مبارک مقصود جس میں پائے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي جہاں ہو کر کے اُلفت آئے بصد محبت دل کو ہوئی ہے فرحت اور جہاں کو میری راحت پر دل کو پہنچے غم جب یاد آئے وقت رخصت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي دنیا بھی اک سرا ہے پچھڑے گا جو ملا ہے گر سو برس رہا ہے آخر کو پھر جدا ہے گر 44

Page 62

ٹیکوں کی کچھ نہیں جا یہ گھر ہی بے بقا ہے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي اے دوستو پیارو ! اٹھنے کو مت پستا رو کچھ زاد راہ لے لو ، کچھ کام میں گذارد پیسارو لو ، دُنیا ہے جائے فانی دل سے اسے اُتادو یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي جی مت لگاؤ اس سے دل کو چھڑ لو اس سے رغبت ہٹاؤ اس سے پس دور جاؤ اس سے دل یارو! یہ اژدھا ہے جاں کو بچاؤ اس سے یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي قرآن کتاب دھماں سکھلاتے راہ عرفاں جو اس کو پڑھنے والے اُن پر خُدا کے فیضاں اُن پر خُدا کی رحمت جو اس پہ لائے ایماں سی روز ہے مُبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي ہے چشمہ ہدایت جس کو ہو یہ عنایت یہ ہیں خدا کی باتیں ان سے ملے ولایت یہ نور دل کو بخشے دل میں کرے سرائیت یه روز ہے مُبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي قرآن کو یاد رکھنا پاک اعتقاد رکھنا فکر معاد رکھنا پاس اپنے زاد لکھنا اکسیر ہے پیارے صدق و سداد رکھنا یہ روز کر مبارک سُبحَانَ مَنْ يَرَانِي 45 (محمود کی آئین مطبوعہ ، جون ۱۹۹۶ در روحانی خزائن ۱۲ ص ۳۱)

Page 63

خُدا تعالیٰ کا شکر اور دُعا بزبان حضرت سید نصرت جہاں بیگم بے عجب میرے خُدا میرے پہ احساں تیرا کی طرح شکر کروں اسے میرے سُلطاں تیرا ایک ذرہ بھی نہیں تو نے کیا مجھ سے فرق میرے اس جسم کا ہر ذرہ ہو قرباں تیرا سرسے پاتک ہیں الہی ترے احساں مجھ پر مجھ پر برسا ہے سدا فضل کا باراں تیرا تُو نے اِس عاجزہ کو چار دیے ہیں لڑکے تیری بخشش ہے یہ اور فضل نمایاں تیرا پہلا فرزند ہے محمود ، مبارک چوتھا دونوں کے بیچ بشیر اور شریفاں تیرا تُو نے ان چاروں کی پہلے سے بشارت دی تھی تو وہ حاکم ہے کہ ٹلتا نہیں فرماں تیرا 46

Page 64

تیرے احسانوں کا کیوں کر ہو ہیں اسے پیارے مجھ پر بے حد ہے کرم کے مرے جاناں تیرا تخت پر شاہی کے ہے مجھ کو بٹھایا تو نے دین و دنیا میں ہوا مجھ پہ ہے احساں تیرا پہ کس زباں سے میں کروں شکر کہاں ہے وہ زباں کہ میں ناچیز ہوں اور رحم فراواں تیرا مجھ پر وہ لطف کیئے تو نے جو برترز خیال ذات برتر ہے تری.پاک ہے ایواں تیرا چن لیا تو نے مجھے اپنے مسیحا کے لیئے سب سے پہلے یہ کرم ہے مرے جاناں تیرا کس کے دل میں یہ ارادے تھے یہ تھی کیس کو خبر کون کہتا تھا کہ یہ سخت ہے کوششاں تیرا پر میرے پیارے ! یہی کام ترے ہوتے ہیں ہے ہی فضل ترمی شان کے شایاں تیرا فضل سے اپنے بچا مجھ کو ہر راک آفت سے صدق سے ہم نے لیا ہاتھ میں داماں تیرا 47

Page 65

کوئی ضائع نہیں ہوتا جو تیرا طالب ہے کوئی رسوا نہیں ہوتا جو ہے جویاں تیرا آسماں پر سے فرشتے بھی مدد کرتے ہیں کوئی ہو جائے اگر بندہ فرماں تیرا جس نے دل تجھ کو دیا، ہو گیا سب کچھ اس کا سب ثنا کرتے ہیں جب ہوئے ثنا خواں تیرا اس جہاں میں ہے وہ جنت میں ہی بے آب و گاں وہ جو اک پختہ توکل سے ہے جہاں تیرا میری اولاد کو تو ایسی ہی کر دے پیارے دیکھ لیں آنکھ سے وہ چہرہ تاباں تیرا عمر دے رزق دے اور عافیت و صحت بھی سب سے بڑھ کر یہ کہ پا جائیں وہ عرفاں تیرا اب مجھے زندگی میں اُن کی مصیبت نہ دیکھا بخش دے میرے گناہ اور جو عصیاں تیرا اس جہاں کے نہ بنیں کپڑے ، یہ کو فضل اُن پر ہر کوئی اُن میں سے کہلائے مسلماں تیرا 48

Page 66

غیر ممکن ہے کہ تدبیر سے پاؤں یہ مراد بات جب بنتی ہے جب سارا ہو ساماں تیرا بادشاہی ہے تری آرض و سما دونوں میں حکم چلتا ہے ہر اک ذرہ پر ہر آن تیرا ذرّه میرے پیارے مجھے ہر درد و مصیبت سے بیچا تو ہے غفار - یہی کہتا ہے قرآں تیرا صبر جو پہلے تھا اب مجھ میں نہیں ہے پیارے ڈکھ سے اب مجھ کو بچا.نام ہے جہاں تیرا ہر مصیبت سے بچا اے میرے آقا ہر دم حکم تیرا ہے، زمیں تیری ہے، دوراں تیرا 49 ) اخبار الحكم ار نومبر شاه)

Page 67

امم الكِتاب اسے دوستو جو پڑھتے ہو ام الکتاب کو اب دیکھو میری آنکھوں سے اس آفتاب کو سوچو دعائے فاتحہ کو پڑھ کے بار بار کرتی ہے یہ تمام حقیقت کو آشکار دیکھو خُدا نے تم کو بتائی دُعا یہی اُس کے حبیب نے بھی پڑھائی دُعا یہی پڑھتے ہو پنج وقت اسی کو نماز میں جاتے ہو اس کی رو سے در بے نیاز میں اُس کی قسم کہ جس نے بی شورت اُتاری ہے اس پاک دل پر جس کی وہ صورت پیاری ہے یہ میرے رب سے میرے لئے اک گواہ ہے یہ میرے صدق دعویٰ پر مہر اللہ ہے میرے مسیح ہونے پہ یہ اک دلیل ہے میرے لئے یہ شاہد رب جلیل ہے پھر میرے بعد آوروں کی ہے انتظار کیا تو به کرو کہ جینے کا ہے اعتبار کیا اعجاز اسی مائیل بین صفر به مطبوعه ۱۲ فروری نشده / روحانی خزائن جلد ۱ ص ) 50 50

Page 68

15 معرفت حق آواز آ رہی ہے یہ فونوگراف ڈھونڈو خُدا کو دل سے نہ لاف گزاف سے جب تک عمل نہیں ہے دلِ پاک صاف سے کمتر نہیں یہ مشغلہ ثبت کے طواف سے.باہر اگر نہیں دل مردہ غلاف سے حاصل ہی کیا ہے جنگ و جدال خلاف سے وہ دیں ہی کیا ہے جس میں خدا سے نشاں نہ ہو تائید حق نہ ہو کدو آسماں نہ ہو مذہب بھی ایک کھیل ہے جب تک یقیں نہیں جو نور سے تہی سے خدا سے وہ دیں نہیں دین خدا وہی ہے جو دریائے نور ہے جو اس سے دُور ہے وہ خدا سے بھی دور ہے دینِ خُدا وہی ہے جو ہے وہ خدا نما وہ خدا شما کس کام کا وہ دیں جو نہ ہوئے گرہ کشا جن کا یہ دیں نہیں ہے نہیں اُن میں کچھ بھی دم دنیا سے آگے ایک بھی چلتا نہیں قدم وہ لوگ جو کہ معرفت حق میں خام ہیں ثبت ترک کر کے پھر بھی میتوں کے غلام ہیں 51 (اخبارالحکم ۱۲۴ نومیرانشاه)

Page 69

بشیر احمد، شریف احد اور مبارکہ کی آمین خدایا اے میرے پیارے خُدایا یہ کیسے ہیں ترے مجھ پر عطایا کہ تو نے پھر مجھے یہ دن دکھایا کہ بیٹا دوسرا بھی پڑھ کے آیا بشیر احمد جسے تو نے پڑھایا شیفا دی آنکھ کو بینا بنایا شریف احمد کو بھی یہ پھل کھلایا که اُس کو تو نے خود فرقاں سکھایا آزمایا کلام حق کو ہے فرفر سُنایا یہ چھوٹی عمر پر جب برس میں ساتویں جب پیر آیا تو سر پر تاج قرآں کا سجایا ترے احسان ہیں کے رَبِّ البرایا مبارک کو بھی پھر تو نے چلایا جب اپنے پاس ایک لڑکا بُلایا تو دے کر چار جلدی سے ہنسایا غموں کا ایک دن اور چار شادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي اور ان کے ساتھ دی ہے ایک دختر ہے کچھ کم پانچ کی وہ نیک اختر کلام اللہ کو پڑھتی ہے فرفر خدا کا فضل اور رحمت سراسر ہوا اک خواب میں یہ مجھے یہ اظہر کہ اس کو بھی ملے گا بخت برتر 52 52

Page 70

مصدر لقب عزت کا پادے وہ مقرر ہی روز ازل سے ہے خدا نے چار لڑکے اور یہ دختر عطا کی ، پس یہ احسان ہے سراسر یہ کیا احساں ترا ہے بندہ پرور کروں کس منہ سے شکر اسے میرے داور اگر ہر بال ہو جائے سخن ور تو پھر بھی مشکر ہے امکاں سے باہر کریما ! دُور کر.تو ان سے ہر شر رحیما ! نیک کر.اور پھر معمة پڑھایا جس نے اُس پر بھی کرم کر جزا دے دین اور دنیا میں بہتر تعلیم اک تو نے بتا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي دیے ہیں تونے مجھ کو چار فرزند اگر چہ مجھ کو بس تجھ سے ہے پیوند بینا اُن کو نیکو کار و خیر دمند کرم سے ران پر که راه بدی بند ہدایت کر انہیں میرے خداوند کہ بے توفیق کام آوے نہ کچھ پیند تو خود کر پرورش اسے میرے آخوند وہ تیرے ہیں ہماری عمر تا چند یہ سب تیرا کرم ہے میرے بادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي کے قاعدہ لیترنا القرآن بچوں کے لیے بیشک مفید چیز ہے اس سے بہتر اور کوئی طریقہ تعلیم خیال میں نہیں پا 53 53

Page 71

میرے مولیٰ مری یہ اک دُعا ہے تری درگاہ میں بیجز و بکا ہے وہ دے مجھ کو جو اس دل میں بھیرا ہے زباں چلتی نہیں شرم وحیا ہے مری اولاد جو تیری عطا ہے براک کو دیکھ لوں وہ پارسا ہے تری قدرت کے آگے روک کیا ہے وہ سب دے اُن کو جو مجھ کو دیا ہے عجب محسن ہے تو بخر الاآبادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي نجات اُن کو عطا کر گندگی - سے بات اُن کو عطا کر بندگی سے رہیں خوش حال اور فرخندگی سے بچانا اے خدا ! بد زندگی سے وہ ہوں میری طرح دیں کے منادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي عیاں کر اُن کی پیشانی پر اقبال نہ آوے اُن کے گھر تک رُعب دقبال بچانا اُن کو ہر غم سے بہر حال نہ ہوں وہ دُکھ میں اور پنجوں میں پامال ہیں اُمید ہے دل نے بتا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي دعا کرتا ہوں اسے میرے لیگانہ نہ آوے اُن پر رنجوں کا زمانہ نہ چھوڑیں وہ ترا یہ آستانہ میرے مولیٰ انہیں ہر دم بچانا 54 5.4

Page 72

Page 73

ہی اُمید ہے اے میرے ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي نہ دیکھیں وہ زمانہ بے کسی کا مصیبت کا ، الم کا ، بے بسی کا یہ ہو ، میں دیکھ لوں تقویٰ سبھی کا جب آوے وقت میری واپسی کا بشارت تو نے پہلے سے سُنا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي ہمیں اس یار سے تقویٰ عطا ہے نہ یہ ہم سے کہ احسان خُدا ہے کرد گوشش اگر صدق و صفا ہے کہ یہ حاصل ہو جو شرط لقا ہے ہی اک جوہر سیف دُعا ہے ہی آئینہ خالق شما ہے ہر اک نیکی کی جڑ یہ اتا ہے "اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہی سر ہے" مصرع یہی اک فخر شان اولیاء ہے بجز تقومی زیادت ان میں کیا ہے ڈرو یارو کہ وہ بینا خدا ہے اگر سوچو، یہی دار الجزاء ہے مجھے تقویٰ سے اس نے یہ جزا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعادِي عجب گوہر ہے جس کا نام تقوی مبارک وہ ہے جس کا کام تقویٰ ستوار ہے حاصل اسلام تقوی خُدا کا عشق کے اور جام تقوی 56

Page 74

مسلمانو ! بناؤ تام تقوی کہاں ایماں اگر ہے خام تقویٰ یہ دولت تو نے مجھ کو اے خُدا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي اخْزَى الْأَعَادِى خدایا تیرے فضلوں کو کروں یاد بشارت تو نے دی اور پھر یہ اولاد کہا " ہر گز نہیں ہوں گے یہ برباد پڑھیں گے جیسے باغوں میں ہوں شمشاد خبر مجھے کو یہ تو نے بار ہا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي الہامی مصرع مری اولاد سب تیری عطا ہے ہر اک تیری بشارت سے ہوا ہے یہ پانچوں جو کہ نسل سیدہ ہے ہیں ہیں پنج تن جن پر بنا ہے یہ تیرا فضل ہے اے میرے ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي الهامی مصرع ولے تو نے مجھے یہ مہر و کتاب یہ سب میں میرے پیارے تیرے اسباب دیکھایا تو نے وہ اسے رب از باب کہ کم ایسا دکھا سکتا کوئی خواب یہ تیرا فضل ہے اے میرے بادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي 57

Page 75

میں کیونکر گن سکوں تیرے یہ انعام کہاں ممکن ترے فضلوں کا ارقام ہر اک نعمت سے تو نے بھر دیا جام سر راک دشمن کیا مردود و ناکام یہ تیرا فضل ہے اے میرے بادی فَسُبْحَانَ الَّذِي آخرى الآعَادِي بشارت دی کہ اک بیٹا ہے تیرا جو ہو گا ایک دن محبوب میرا کروں گا دور اس مہ سے اندھیرا دکھاؤں گا کہ راک عالم کو پھیرا لبشارت کیا ہے اک دل کی غذا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي مری ہر بات کو تو نے چلا دی مری ہر روک بھی تو نے اُٹھا دی مری ہر پیش گوئی خود بنا دی ترى نَسْلاً بعيداً بھی دکھا دی جو دی ہے مجھ کو وہ کیس کو عطا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي بہار آئی ہے اس وقت خزاں میں گے ہیں پھول میرے بوستان میں ملاحت ہے عجب اس دلستاں میں ہوئے بدنام ہم اس سے جہاں میں عدو جب بڑھ گیا شور و فغاں میں نہاں ہم ہو گئے یار تنہاں میں 58 58

Page 76

خداما نیر فضاوں کو کروں یاد بشارت تو نے کی اور پھر یہ اولاد کہا ہرگز نہیں ہوں گے بے بربیاد بڑ یں گے جیسے غموں میں یوں شمشاد مخبر تو نے سیٹھ کو بارہا دی فسبحان الذى أخرى المعادى

Page 77

ہوا مجھ پر وہ ظاہر میرا ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِى اخرى الأَعَادِي کروں کیونکر ادا میں شکر باری پیدا ہو اس کی رہ میں عمر ساری مرے سر پہ ہے منت اس کی بھاری چلی اس ہاتھ سے کشتی ہماری مری بگڑی ہوئی اس نے بنا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْآعَادِي مجھے حمد وثنا زیبا ہے پیارے کر تو نے کام سب میرے سنوارے ترے احساں مرے سر پر ہیں بھارے چکتے ہیں وہ سب جیسے ستارے گڑھے میں تو نے سب دشمن اُتارے ہمارے کر دیے اُونچے منارے کہاں مرتے تھے پر تونے ہی مارے مقابل پر مرے یہ لوگ ہارے شریروں پر پڑے اُن کے شرارے نہ اُن سے رُک سکے مقصد ہمارے اُنھیں ہم ہمارے گھر میں شادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعادِي تری رحمت ہے میرے گھر کا شہتیر میری جاں تیرے فضلوں کی پین گیر حریفوں کو لگے ہر سمت سے تیر گرفتار آگئے جیسے کہ نخچیند که 60 60

Page 78

ہوا آخر وہی جو تیری تقدیر بھلا چلتی ہے تیرے آگے تدبیر ندا نے اُن کی عظمت سب اُڑا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي مری اس نے ہر اک عزت بنا دی مختلف کی ہر اک شیخی مٹا دی مجھے ہر قسم سے اُس نے عطا دی سعادت دی ، ارادت دی ، وفا دی ہر اک آزار سے مجھے کو شفا دی مرض گھٹتا گیا جوں جوں دوا دی محبت غیر کی دل.دل سے ہٹا دی خُدا جانے کہ دل کو کیا سنا دی دوا دی اور خدا دی اور قبادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي مجھے کب خواب میں بھی تھی یہ اُمید کہ ہو گا میرے پر یہ فضل جاوید علی یوسف کی عزت ایک بے قید نہ ہو تیرے کرم سے کوئی کومید مراد آئی.گئی سب نامرادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْآعَادِي ترے فضلوں سے میرا گھر ہے گلزار تری رحمت عجب ہے اے مرے یار فریقوں کو کرے اک دم میں تو پار جو ہو تو مید تجھ سے.ہے وہ مُردار 61

Page 79

وہ ہو آواره ہر دشت و وادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي ہوئے ہم تیرے اے قادر توانا ترے در کے ہوئے اور تجھ کو مانا ہمیں بس ہے تری درگہ آنا مصیبت سے ہمیں ہر ہمیں ہر دم بیچانا کہ تیرا نام ہے غفار و بادی فَسُبْحَانَ الَّذِى أُخْرَى الْأَعَادِي تجھے دُنیا میں ہے کسی نے پکارا کہ پھر خالی گیا رقیمت کا مارا تو پھر ہے کس قدر اُس کو سہارا کہ جس کا تو ہی ہے سب سے پیارا ہوا میں تیرے فضلوں کا منادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أُخْرَى الْأَعَادِي یں کیونکر گن سکوں تیری عنایات ترے فضلوں سے پر ہیں میرے دن رات مری خاطر دیکھائیں تو نے آیات تین سے مری کسی کی ہر اک بات کرم سے تیرے دشمن ہو گئے مات عطا کیں تو نے سب میری مرادات پڑا پیچھے مرے جو غولِ بد ذات پڑی آخر خود اس موذی پر آفات ہوا انحبام سب کا نامرادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي 62

Page 80

بتائی تو نے پیارے میری ہر بات دکھائے تُو نے احساں اپنے دن رات ہر اک میداں میں دیں تو نے فتوحات بد اندیشوں کو تو نے کر دیا مات سر راک بگزری ہوئی تو نے بنا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْآعَادِي تری نصرت سے اب دشمن تہہ ہے سراک جا میں ہمارا تو پتہ ہے ہر اک بدخواہ اب کیوں روسیہ ہے کہ وہ مثلِ خُونی مہبر و تمه - سیاہی چاند کی منہ نے دکھا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرى الأَعَادِي ترے فضلوں سے جاں بستیاں سرا ہے ترسے نوروں سے دل شمس الضحی ہے اگر اندھوں کو انکار و اباء ہے وہ کیا جانیں کہ اس سینہ میں کیا ہے کہیں جو کچھ کہیں سر پر خُدا ہے پھر آخر ایک دن روز جزا ہے بدی کا پھل بدی اور نا مرادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي نے دشمن کے لفظ سے اس جگہ وہ حامد مراد ہیں جو ہر ایک طور سے مجھے تکلیف پہنچانا چاہتے میں لوگوں کو میری نسبت بھن کرتے ہیں.اور گورنمنٹ عالیہ انگریزی میں بھی جھوٹی شکایتیں کرتے ہیں اور گورنمنٹ محسنہ کی نسبت جو میرے مخلصانہ خیالات ہیں اُن کو چھپاتے ہیں.منہ 83 63

Page 81

تجھے سب زور و قدرت ہے خُدایا تجھے پایا ہر اک مطلب کو پایا ہر اک عاشق نے ہے اک بت بنایا ہمارے دل میں یہ دلبر سمایا وہی آرام جاں اور دل کو بھایا وہی جس کو کہیں رب البرایا ہوا ظاہر وہ مجھ پر بالا یا دی بِالْآيَادِى فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي مجھے اس یار سے پیوند جاں ہے وہی جنت ، وہی دار الاماں ہے بیاں اس کا کروں طاقت کہاں ہے محبت کا تو اک دریا رواں ہے یہ کیا احساں ترے ہیں میرے ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي تری نعمت کی کچھ قلت نہیں ہے رہی اس سے کوئی ساعت نہیں ہے شمار فضل اور رحمت نہیں ہے مجھے اب شکر کی طاقت نہیں ہے کیا احسان ہیں تیرے میرے ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي ترے کوچہ میں کن راہوں سے آؤں وه خدمت کیا ہے جس سے تجھ کو پاؤں سے جلاؤں مجنت ہے کہ جس سے کھینچا جاؤں خدائی ہے خودی جس تخت چیز کیا کیس کو بتاؤں وفا کیا راز ہے کس کو سُناؤں 99 64

Page 82

میں راس آندھی کو اب کیونکہ چھپاؤں ہی بہتر کہ خاک اپنی اُڑاؤں کہاں ہم اور کہاں دنیائے مادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْآعَادِي کوئی اس پاک سے جو دل لگاوے کرے پاک آپ کو تب اس کو پا دے جو مرتا ہے دہی زندوں میں جاوے جو جلتا ہے وہی مُردے چلا دے ٹمر ہے دُور کا کب غیر کھاوے چلو اوپر کو وہ نیچے نہ آوے ینہاں اندر نہاں ہے کون لاوے فريق عشق وہ وہ موتی اُٹھاوے دیکھے نیستی، رحمت دکھاوے خودی اور خود روی کب اُس کو بھاوے مجھے تو نے یہ دولت اسے خدا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي کہاں تک حرص و شوق مال فانی ؟ اٹھو ڈھونڈو متاع آسمانی کہاں تک پوش آمال و آمانی یہ سو سو چھید ہیں تم میں نہانی تو پھر کیونکر ملے وہ یار جانی کہاں غربال میں رہتا ہے پانی کردو کچھ فکر ملک جاودانی یہ ملک و مال جھوٹی ہے کہانی ہو غفلت میں جوانی گر دل میں یہی تم نے ہے ٹھانی خدا کی ایک بھی تم نے نہ مانی ذرا سوچو یہی ہے بسر کرتے زندگانی؟ 65

Page 83

خُدا نے اپنی رہ مجھ کو بتا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي کرو تو یہ کہ تا ہو جائے رحمت دکھاؤ جلد تر صدق و انابت کھڑی ہے سر پہ ایسی ایک ساعت کہ یاد آجائے گی جس سے رقیامت مسلمانو مجھے یہ بات مولے نے بتا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي تب ادبار آیا رسول حق کو مٹی میں سلایا کہ جب تعلیم قرآن کو بھلایا مسیحا کو فلک پر ہے بٹھایا یہ تو ہیں کر کے پھل کیا ہی پایا را ہانت نے انہیں کیا کیا دکھایا خُدا نے پھر تمہیں اب ہے بلایا کہ سوچو عزت خیر البرايا ہمیں یہ رہ خُدا نے خود دیکھا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْآعَادِي کوئی مردوں میں کیونکر راہ پاوے کرے تب بے گماں مردوں میں جاوے خُدا عیسی کو کیوں مردوں سے لاوے وہ کیوں خود مهر خمیت مٹادے کہاں آیا کوئی تا وہ بھی آوے کوئی اک نام ہی ہم کو بتادے 99 66

Page 84

تمھیں کس نے یہ تعلیم خطا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِى وہ آیا منتظر تھے جس کے دن رات معمہ کھل گیا روشن ہوئی بات دکھائیں آسماں نے ساری آیات زمیں نے وقت کی دے دیں شہادات پھر اس کے بعد کون آئے گا بیہات خدا سے کچھ ڈرو چھوڑو معادات خُدا نے اک جہاں کو یہ سُنا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي مسیح وقت اب دنیا میں آیا خدا نے عہد کا دن ہے دکھایا مُبارک وہ جو اب ایمان لایا صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا وہی نے ان کو ساقی نے پلا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي خدا کا تم پہ بس لطف وکرم ہے دہ نعمت کون سی باقی جو کم ہے زمین قادیاں اب محترم ہے مجوم خَلق سے ارضِ حرام ہے مجبور عون و نفرت اقدام ہے حد سے دشمنوں کی پشت خم ہے ستو اب وقت توحید اتم ہے رستم اب مائل ملک عدم ہے خُدا نے روک ظلمت کی اُٹھا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِى 67 (الحکم - د سمیرانشاه)

Page 85

شان احمد عربی صلی الہ عالیہ ستم زندگی بخش جام احمد ہے کیا پیارا یہ نام احمد ہے لاکھ ہوں انبیاء مگر سجدا سب سے بڑھ کر مقام احمد ہے بارغ احمد سے ہم نے پھل کھایا میرا بستان کلام احمد ہے ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے دافع البلاء صفحہ ۲۰ مطبوعه ۱۹۳ ه / روحانی خزائن جلد ۱۸ ص ۲) 68

Page 86

اشاعت دین بزور شمشیر حرام ہے اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال دیں کے لیے حرام ہے اب جنگ اور قبال اب آگیا سیح جو دیں کا امام ہے دیں کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے اب آسماں سے نورِ خدا کا نزول ہے اب جنگ اور جہاد کا فتوی فضول ہے دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد کیوں چھوڑتے ہو لوگو نبی کی حدیث کو جو چھوڑتا ہے چھوڑ دو تم اُس خبیث کو کیوں بھولتے ہو تم يَضَعُ الحزب کی خبر کیا یہ نہیں بخاری میں دیکھو تو کھول کر فرما چکا ہے سید کونین مصطف عیسی مسیح جنگوں کا کر دے گا التوا جب آئے گا تو صلح کو وہ ساتھ لائے گا جنگوں کے سلسلے کو وہ یکسر مٹائے گا پیویں گے ایک گھاٹ پر شیر اور گوئینڈ کھیلیں گے بچے سائیوں سے بے خوف ہے گزند پہ وبے یعنی وہ وقت آئن کا ہو گا نہ جنگ کا بھولیں گے لوگ مشغلہ تیر و تفنگ کا یہ حکم سن کے بھی جو لڑائی کو جائے گا وہ کافروں سے سخت ہزیمت اٹھائے گا ایک معجزہ کے طور سے یہ پیشگوئی ہے کافی ہے سوچنے کو اگر اہل کوئی ہے سے یہاں جہاد سے مراد اسلام کو بزور شمشیر پھیلانا ہے جو کہ غیر اسلامی نظریہ ہے 69

Page 87

ورد پر القصہ یہ مسیح کے آنے کا ہے نشاں کر دے گا ختم آکے وہ دیں کی لڑائیاں ظاہر ہیں خود نشاں کہ زماں وہ زماں نہیں اب قوم میں ہماری وہ تاب و تواں نہیں اب تم میں خود وہ قوت طاقت نہیں رہی وہ سلطنت وُہ تُخب وہ شوکت نہیں رہی وہ نام وہ نمود وہ دولت نہیں رہی وہ عزم مقبلاتہ وہ ہمت نہیں رہی وہ علم وہ صلاح وہ عفت نہیں رہی وہ نور اور وہ چاند سی طلعت نہیں رہی وه کند وہ گماز وہ رقت نہیں رہی خلق خدا یہ شفقت و رحمت نہیں رہی دل میں تمھارے یار کی الفت نہیں رہی حالت تمھاری جاذب نصرت نہیں رہی محقق آگیا ہے سر میں وہ فطنت نہیں رہی گنل آگیا ہے دل میں جلادت نہیں رہی وہ علم و معرفت وہ فراست نہیں رہی وہ فکر وہ قیاس وہ حکمت نہیں رہی دنیا و دیں میں کچھ بھی لیاقت نہیں رہی اب تم کو غیر قوموں یہ سبقت نہیں رہی وہ انس و شوق و کنجد وہ طاعت نہیں رہی خدمت کی کچھ بھی حذور نہایت نہیں رہی ہر وقت جھوٹ سچ کی تو عادت نہیں رہی اور خدا کی کچھ بھی علامت نہیں رہی سو سو ہے گند دل میں طہارت نہیں رہی نیکی کے کام کرنے کی رغبت نہیں رہی خوان تہی پڑا ہے وہ نعمت نہیں رہی دیں بھی ہے ایک قہ.حقیقت نہیں رہی مولی سے اپنے کچھ بھی محبت نہیں رہی دل مرگئے ہیں نیکی کی قدرت نہیں رہی سب پر یہ اک بلا ہے کہ وحدت نہیں رہی اک پھوٹ پڑ رہی ہے مودت نہیں رہی 70

Page 88

تم مرگئے تمھاری وہ عظمت نہیں رہی صورت بگڑ گئی ہے وہ صورت نہیں رہی اب تم میں کیوں وہ کیف کی طاقت نہیں رہی بھید اس میں ہے یہی کہ وہ حاجت نہیں رہی اب کوئی تم پہ جبر نہیں غیر قوم سے کرتی نہیں ہے منع صلوۃ اور قوم سے ہاں آپ تم نے چھوڑ دیا دیں کی راہ کو عادت میں اپنی کر لیا فسق و گناہ کو اب زندگی تمہاری تو سب فاسقانہ ہے مومن نہیں ہو تم کہ قدم کافرانہ ہے اسے قوم تم پر یار کی اب وہ نظر نہیں قوم روتے رہو دُعاؤں میں بھی وہ اثر نہیں کیونکر ہو وہ نظر کہ تمھارے وہ دل نہیں شیطاں کے ہیں خُدا کے پیارے وہ دل نہیں تقوی کے جامے جتنے تھے سب چاک ہو گئے جتنے خیال دل میں تھے ناپاک ہو گئے کچھ کچھ جو نیک مرد تھے وہ خاک ہو گئے باقی جو تھے وہ ظالم و سفاک ہو گئے اب تم تو خود ہی مورد خشم خدا ہوئے اس یار سے بشارت عصیاں جُدا ہوئے اب غیروں سے لڑائی کے معنے ہی کیا ہوئے تم خود ہی غیر بن کے محل سزا ہوئے سچ سچ کہو کہ تم میں امانت ہے اب کہاں وہ صدق اور وہ دین و دیانت ہے اب کہاں پھر جب کہ تم میں خود ہی وہ ایماں نہیں رہا سم وہ توبر مومنانہ وہ عرفاں نہیں رہا پھر اپنے کفر کی خبر اے قوم لینے آیت عَلَيْكُم أَنفُسَكُمْ یاد کیجئے ایسا گماں کہ مہدی خونی بھی آئے گا اور کافروں کے قتل سے دیں کو بڑھائے گا 71

Page 89

اسے غافلو! یہ باتیں سراسر دروغ ہیں بہتاں ہیں بے ثبوت ہیں اور بے فروغ ہیں ہے یارو جو مرد آنے کو تھا وہ تو آپکا یہ راز تم کو شمس و قمر بھی بتا چکا اب سال سترہ بھی صدی سے گذر گئے تم میں سے ہائے سوچنے والے کدھر گئے تھوڑے نہیں نشاں جو دکھائے گئے تمھیں کیا پاک راز تھے جو بتائے گئے تمھیں پر تم نے اُن سے کچھ بھی اٹھایا نہ فائدہ منہ پھیر کر ہٹا دیا تم نے یہ مائده سخنوں سے یارو باز بھی آؤ گے یا نہیں تو اپنی پاک صاف بناؤ گے یا نہیں باطل سے میل دل کی ہٹاؤ گے یا نہیں حق کی طرف رجوع بھی لاؤ گے یا نہیں اب منذر کیا ہے کچھ بھی بتاؤ گے یا نہیں منفی جو دل میں ہے وہ سناؤ گے یا نہیں آخر خُدا کے پاس بھی جاؤ گے یا نہیں اُس وقت اُس کو منہ بھی دکھاؤ گے یا نہیں تم میں سے جس کو دین و دیانت سے ہے پیار اب اس کا فرض ہے کہ وہ دل کر کے استعمال لوگوں کو یہ بتائے کہ وقت سیح ہے اب جنگ اور جہاد حرام اور تیح ہے ہم اپنا فرض دوستو اب کر چکے ادا اب بھی اگر نہ سمجھو تو سمجھائے گا خُدا (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص ۳، مطبوع نشاه/ روحانی خزائن جلد احت) 72

Page 90

تعلق بالله کبھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا وہ اپنے نیک بندوں کو وہی اس کے مقرب ہیں جو اپنا آپ کھوتے ہیں نہیں راہ اس کی عالی بار کت تک خود پسندوں کو یہی تدبیر ہے پیو کہ ہانگجو اس سے قربت کو اُسی کے ہاتھ کو ڈھونڈو جلاؤ سب کنندوں کو (ضمیمه تریاق القلوب نمبرہ صفحہ اول مطبوعہ ام / روحانی خزائن جلد عد اصد) 73

Page 91

پوش صداقت کیوں نہیں لوگو تمھیں حق کا خیال دل میں آتا ہے مرے سو سو اُبال آنکھ تر ہے دل میں میرے درد ہے کیوں دلوں پر اس قدر یہ گرد ہے دل ہوا جاتا ہے ہر دم بے قرار کیس بیاباں میں نکالوں یہ غُبار ہوگئے ہم درد سے زیر و زیر مرگئے ہم پر نہیں تم کو خبر آسماں پر غافلو اک جوش ہے کچھ تو دیکھو گر تھیں کچھ پوش ہے ہو گیا دیں کفر کے حملوں سے چُور چُپ رہے کب تک خدا وند غیور اس صدی کا بیسواں اب سال ہے شرک و بدعت سے جہاں پامال ہے بد گماں کیوں ہو خُدا کچھ یاد ہے افترا کی کب تک بُنیاد ہے وہ ندا میرا جو ہے جوہر شناس اک جہاں کو لا رہا ہے میرے پاس لعنتی ہوتا ہے مرد مُفتری لعنتی کو کب سے یہ سروری اعجاز احمدی صفحه ۳۲ مطبوع ۱۹ / روحانی خزائن جلد ۱ ص۱۳۲) 74

Page 92

نیم دعوت 6 ہے نام اس کا نسیم دعوت ہے آریوں کے لئے یہ رحمت ہے دل بیمار کا یہ درماں ہے طالبوں کا یہ یار تحکوت ہے کفر کے زہر کو یہ ہے تریاق ہر ورق اس کا جام صحت ہے غور کر کے اسے پڑھو پیارو خُدا کے لئے نصیحت خاکساری سے ہم نے لکھا ہے نه تو سختی ، نہ کوئی شدت ہے قوم سے مت ڈرو، خُدا سے ڈرو آخر اس کی طرف ہی رفکت ہے سخت دل کیسے ہو گئے ہیں لوگ سر پہ طاعوں ہے پھر بھی نلفت ہے ایک دُنیا ہے مرچکی اب تیک.پھر بھی توبہ نہیں یہ حالت ہے ر نسیم دعوت میشائیل هیچ معبود نشانه / روحانی خزائن جلد ما اصلا ) 75

Page 93

آریوں کو دعوت حق اے آریہ سماج ! پھنسومت عذاب میں کیوں مبتلا ہو یارو خیال خراب میں اسے قوم آریہ ترے دل کو یہ کیا ہوا تو جاگتی ہے یا تری باتیں ہیں خواب میں کیا وہ خدا جو ہے تری جان کا خُدا نہیں ایماں کی بُو نہیں ترے ایسے جواب میں گر عاشقوں کی روح نہیں اُس کے ہاتھ سے پھر غیر کے لئے ہیں وہ کیوں اضطراب میں گر وہ الگ ہے ایسا کہ چھو بھی نہیں گیا پھر کس نے لکھ دیا ہے وہ دل کی کتاب میں جس سوز میں ہیں اُس کے لیے عاشقوں کے دل اتنا تو ہم نے سوز نہ دیکھا کباب میں جام وصال دیتا ہے اس کو جو مر چکا کچھ بھی نہیں ہے فرق یہاں شیخ و شاب میں ملتا ہے وہ اُسی کو جو وہ خاک میں ملا ظاہر کی قیل و قال بھلا کس حساب میں ہوتا ہے وہ اُسی کا جوائس کا ہی ہو گیا ہے اس کی گود میں جو گرا اس جناب میں پھولوں کو جاکے دیکھو اُسی سے وہ آب ہے چکے اُسی کا نور منه و آفتاب میں خوبوں کے حُسن میں بھی اُسی کا وہ نور ہے کیا چیز حُسن ہے وہی چمکا حجاب میں لى اللهُ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالاَرضِ " خُدا ہے نور زمین و آسمان کا ( النور : ۳۶) 76

Page 94

اُس کی طرف ہے ہاتھ ہر اک تار زُلف کا ہجراں سے اس کے رہتی ہے دو پیچ و تاب میں بر چشم منت دیکھو اُسی کو دیکھاتی ہے مبر دل اُسی کے عشق سے ہے انتہاب میں جن مورکھوں کو کاموں پر اُس کے یقیں نہیں پانی کو ڈھونڈتے ہیں عبث وہ شراب میں قدرت سے اس قدیر کی انکار کرتے ہیں سکتے ہیں جیسے مفرق ہو کوئی شراب میں دل میں نہیں کہ دیکھیں وہ اُس پاک ذات کو ڈرتے ہیں قوم سے کہ نہ پکڑیں عتاب میں ہم کو تو آسے عزیز دکھا اپنا وہ جمال کب تک وہ منہ رہے گا حجاب نقاب میں رسناتن دھرم ٹائیٹل پیج صفه ۲ مطبوعه ۱ / روحانی خزائن جلد ۱ مت۴۷) 77

Page 95

پیشگوئی زلزلہ عظیمہ سونے والو ! جلد جاگو یہ نہ وقت خواب ہے جو خبر دی وحی حق نے اس سے دل بیتاب ہے زلزلہ سے دیکھتا ہوں لیکں زمیں زیر و زبر وقت اب نزدیک ہے آیا کھڑا سیلاب ہے ہے سیدہ پر کھڑا نیکوں کی وہ مولے کریم نیک کو کچھ غم نہیں ہے گو بڑا گرداب ہے کوئی کشتی اب بچا سکتی نہیں اس سیل سے پیلے سب جاتے رہے اک حضرت تو اب ہے ) اشتهار الندا من وحي السماء مطبوعہ اخبار بدرستی شاه) 78

Page 96

اندار دوستو اجا گو کہ آپ پھر زلزلہ آنے کو ہے پھر خُدا قدرت کو اپنی جلد دکھلانے کو ہے وہ جو ماہ فروری میں تم نے دیکھا زلزلہ تم یقیں سمجھو کہ وہ اک زخبر سمجھانے کو ہے آنکھ کے پانی سے یا روا کچھ کرو اس کا علاج آسمان آسے قافلو اب آگ برسانے کو ہے کیوں نہ آئیں زلزلے تقوی کی رہ گم ہو گئی اک مسلمان بھی مسلماں صرف کہلانے کو ہے کس نے مانا مجھے کو ڈر کر کس نے چھوڑا بغض و کیں زندگی اپنی تو اُن سے گالیاں کھانے کو ہے کافیر و دقبال اور فاسق ہمیں سب کہتے ہیں کون ایماں صدق اور اخلاص سے لانے کو ہے 79

Page 97

جس کو دیکھو بدگمانی میں ہی حد سے بڑھ گیا گر کوئی پوچھے تو سو سو عیب بتلانے کو ہے چھوڑتے ہیں دیں کو اور دُنیا سے کرتے ہیں پیار سو کریں وعظ و نصیحت کون پچھتانے کو ہے ہاتھ سے جاتا ہے دل دیں کی مصیبت دیکھ کر پر خدا کا ہاتھ اب اس دل کو ٹھہرانے کو ہے اس لئے اب غیرت اُس کی کچھ تمھیں دکھلائے گی ہر طرف یہ آفت جاں ہاتھ پھیلانے کو ہے موت کی رو سے ملے گی اب تو دیں کو کچھ مدد ور نہ دیں اے دوستو ! اک روز مر جانے کو ہے یا تو اک عالم تھا قرباں اس پہ یا آئے یہ دن ایک عبد العبد بھی اس دیں کے جھٹلانے کو ہے چشمه سیحی.ٹائیٹل پیج صفحه ۲ - مطبوعه شاه / روحانی خزائن جلد ۲۰ ۳۳۲) 60 80

Page 98

قادیان کے آریہ ان نشانوں سے ہیں یہ انکاری آریوں پر ہے صد ہزار افسوس دل میں آتا ہے بار بار افسوس ہو گئے حق کے سخت نافرماں کر دیا دیں کر دیا دیں کو قوم پر قرباں وہ نشاں جس کی روشنی سے جہاں ہو کے بیدار ہو گیا کرناں پر کہاں تک چلے گی طراری ان کے باطن میں راک اندھیرا ہے رکین و نخوت نے آکے گھیرا ہے لڑ رہے ہیں خدائے یکتا سے باز آتے نہیں ہیں غوغا سے قوم کے خوف سے وہ مرتے ہیں سو نیشاں دیکھیں کب وہ ڈرتے ہیں لیکھو بڑی کرامت ہے پر سمجھتے نہیں یہ شامت ہے میر مالک ! تو ان کو خود سمجھا موت آسماں سے پھر اک نشاں دکھلا قادیان کے آریہ اورہم ٹائیں پیج صفحه ۲ مطبوعه ۱ / روحانی خزائن جلد ۲۰ ص۴۱۵) 81

Page 99

شان اسلام اسلام سے نہ بھاگو را و بدی نہیں ہے آسے سونے والو! جاگو شمس الفخمی ہی ہے مجھ کو قسم خُدا کی جس نے ہمیں بنایا اب آسماں کے نیچے دین خُدا ہی ده دستاں نہاں ہے کس رہ سے اُس کو دیکھیں ران مشکلوں کا یارو ! مشکل کشا ہی ہے باطن سیہ ہیں جن کے اس دیں سے ہیں وہ منکر پر اسے اندھیرے والو! دل کا دیا ہی ہے دنیا کی سب دکانیں ہیں ہم نے دیکھی بھالیں آخر ہوا یہ ثابت دار الشفا ہی ہے سب خشک ہو گئے ہیں جتنے تھے باغ پہلے ہر طرف میں نے دیکھا بستاں ہرا ہی ہے 82

Page 100

دنیا میں اس کا ثانی کوئی نہیں ہے شربت پی لو تم اس کو یارو ! آب بقا ہی ہے اسلام کی سچائی ثابت ہے جیسے سُورج پر دیکھتے نہیں ہیں دشمن.بلا ہی جب کھل گئی سچائی پھر اس کو مان لینا ہے نیکوں کی ہے یہ فضلت او حیا ہی ہے جو ہو مفید لینا ، جو بہ ہو ، اس سے بچنا عقل و خرد یہی ہے ، فہم و ذکا یہی ہے ملتی ہے بارش ہی راس دیں سے آسمانی اسے طالبان دولت ! ظل ہما یہی ہے سب دیں ہیں اک فسانہ، شیرکوں کا آشیانہ اُس کا ، جو ہے یگانہ، چہرہ نما ہی ہے کو کو نشاں دیکھا کر لاتا ہے وہ بلا کر مجھ کو جو اُس نے بھیجا بس منگا یہی ہے کرتا ہے معجزوں سے وہ یار دیں کو تازہ اسلام کے چمن کی بادِ صبا ہی ہے 83

Page 101

یہ سب نشاں ہیں جن سے دیں اب تلک ہے تازہ اے گرنے والو دورو دیں کا عصا ہی ہے کیس کام کا وہ دیں ہے جس میں نشاں نہیں ہے دیں کی میرے پیارو ! کہیں قبا یہی ہے افسوس آریوں پر جو ہو گئے ہیں شیر وہ دیکھ کر ہیں ٹینکر ظلم و جفا ہی ہے معلوم کر کے سب کچھ محروم ہو گئے ہیں کیا ران نیوگیوں کا ذہن رسا یہی ہے راک ہیں جو پاک بندے راک ہیں دلوں کے گندے جیتیں گے صادق آخر حق کا مزا ہی ہے ان آریوں کا پیشہ ہر دم ہے بد زبانی ویدوں میں آریوں نے شاید پڑھا یہی ہے پاکوں کو پاک فطرت دیتے نہیں ہیں گالی پر ران رسید دلوں کا شیوہ سدا ہی ہے افسوس سب و توہیں سب کا ہوا ہے پیشہ کیس کو کہوں کہ ان میں سہرزہ درا ہی ہے 84

Page 102

آخر یہ آدمی تھے پھر کیوں ہوئے درندے کیا جون ان کی بگڑی یا خود قضا ہی ہے جس آریہ کو دیکھیں تہذیب سے ہے عاری کیس کیس کا نام لیویں ہر سو کہا نہیں ہے دیکھو کی بد زبانی کارد ہوئی تھی اُس پر پھر بھی نہیں سمجھتے حمق وخطا ہی ہے اپنے کئے کا ثمرہ لیکھو نے کیسا پایا آخر خُدا کے گھر میں بد کی سزا نہیں ہے نیوں کی ہتک کرنا اور گالیاں بھی دینا کتوں ساکھوں منہ تخیم نا ہی ہے بیٹھے بھی ہو کے آخر نشتر ہی ہیں چلاتے ان تیرہ باطنوں کے دل میں دعا یہی ہے جاں بھی اگرچه دیویں ان کو بطور احساں عادت ہے ان کی کفراں ، رنج وعنا ہی ہے ہندو کچھ ایسے بگڑے دل پر ہیں بغض رکہیں سے ہر بات میں ہے تو ہیں طرز ادا ہی ہے 85

Page 103

جاں بھی ہے اُن پہ قرباں گر دل سے ہو دیں صافی پس ایسے بدکنوں کا مجھ کو گلا ہی ہے احوال کیا کہوں میں اس غم سے اپنے دل کا گویا که این غموں کا جہاں سرا ہی ہے لیتے ہی حکم اپنا دشمن ہوا یہ فرقہ آخر کی کیا اُمیدیں جب ابتدا ہی ہے دل پھٹ گیا ہمارا تحقیر سُنتے سنتے غم تو بہت ہیں دل میں.پر جاں گرا ہی ہے دنیا میں گرچہ ہو گی کو قسم کی برائی غفلت پاکوں کی ہتک کرنا.سب سے بڑا ہی ہے غافلوں کی روتے رہے ہیں مُرسل پر اس زماں میں لوگو ! توجہ نیا ہی ہے ہم یہ نہیں ہیں کہتے اُن کے مقدسوں کو تعلیم میں ہماری حکیم خُدا یہی ہے ہم کو نہیں سکھاتا وہ پاک یہ زبانی تقوی کی جڑ یہی ہے صدق وصفا ہی ہے 86 98

Page 104

پر آریوں کے دیں میں گالی بھی ہے عبادت کہتے ہیں سب کو جھوٹے.کیا ارتقا یہی ہے؟ جتنے نبی تھے آئے موسے ہوں یا کہ بیٹے مکار ہیں وہ سارے“ ان کی ندا یہی ہے اک دید ہے جو سچا.باقی کتابیں ساری جھوٹی ہیں اور جعلی راک رہنما یہی ہے“ یہ ہے خیال ان کا پرکت بنایا تینکا پر کیا کہیں جب اُن کا فہم و ذکا یہی ہے کیڑا جو دب رہا ہے گوبر کی تہ کے نیچے اُس کے گماں میں اُس کا ارض و سما یہی ہے ویڈوں کا سب خلاصہ ہم نے نیوگ پایا ان نیستکوں کی رُو سے کارج بھلا یہی ہے جس استری کو لڑکا پیدا نہ ہو پیا سے ویدوں کی رُو سے اُس پر واجب ہوا ہی ہے کہ اگر ایسے لوگ بھی ان میں ہیں جو خدا کے پاک لوگوں کو گالیاں نہیں دیتے اور صلاحیت و شرافت رکھتے ہیں وہ ہمارے بیان سے باہر ہیں لے اس جگہ وید کے لفظ سے وہ تعلیم مراد ہے جو آریہ سماج والوں نے اپنے زعم میں ویدوں کے بقیہ اگلے صفحے پر 87

Page 105

جب ہے یہی اشارہ، پھر اس سے کیا ہے چارہ جب تک نہ ہو میں گیارہ لڑکے کروا یہی ہے ایشر کے گن عجب ہیں ویدوں میں اسے عزیزو! اس میں نہیں مروت ہم نے سنا ہی ہے دے کر نجات و نکتی پھر چھینتا ہے سب سے کیسا ہے وہ دیا تو جس کی عطا ہی ہے الیشر بنا ہے منہ سے خالق نہیں کسی کا رُوحیں ہیں سب آزادی پھر کیوں خُدا یہی ہے رو میں اگر نہ ہو تیں ایشر سے کچھ نہ بنتا اُس کی حکومتوں کی ساری بنا نہیں ہے اُن کا ہی منہ ہے سکتا ہر کام میں جو چاہے گویا وہ بادشہ ہیں اُن کا گدا یہی ہے حوالہ سے شائع کی ہے.ورنہ یا درکھنا چاہیئے کہ ہم دید کی اصل حقیقت کو خدا تعالے کے حوالے کرتے ہیں.ہم نہیں جانتے کہ ان لوگوں نے اس میں کیا بڑھایا اور کیا گھٹایا.جب کہ ہندوستان اور پنجاب میں وید کی پیروی کا دعوی کرنے والے صدہا مذہب ہیں تو ہم کسی خاص فرقہ کی غلطی کو دید پر کیوں کر تھوپ سکتے ہیں.پھر یہ بھی ثابت ہے کہ دید بھی محرف ہو چکا ہے.پس بوجہ تحریف اس سے کسی بہتری کی امید بھی لاحاصل ہے : 88

Page 106

انقصہ آریوں کے دیدوں کا یہ خدا ہے اُن کا ہے جس پر تکیہ وہ بے نوا ہیں ہے اسے آریو ! کہو اب ایشر کے ہیں نہیں گئی جس پر ہو ناز کرتے بولو وہ کیا ہی ہے؟ دیدوں کو شرم کر کے تم نے بہت چھپایا آخر کو راز بیشتہ اُس کا کھلا یہی ہے قدرت نہیں ہے جس میں وہ خاک کا ہے الیشر کیا دین حق کے آگے زور آزما یہی ہے کچھ کم نہیں نیتوں سے یہ ہندوؤں کا رائیٹر پوچھئے تو واللہ بہت دوسرا ہی ہے ہم نے نہیں بنائیں یہ اپنے دل سے باتیں ویدوں سے اسے عزیزو ! ہم کو ملا یہی ہے فطرت ہر اک بشر کی کرتی ہے اس سے نفرت پھر آریوں کے دل میں کیونکر کہا یہی ہے 89

Page 107

یہ حکم دید کے ہیں جن کا ہے یہ نمونہ ویدوں سے آریوں کو حاصل ہوا یہی ہے خوش خوش عمل ہیں کرتے اوباش سارے اس پر سارے نیوگیوں کا اک آسٹرا یہی ہے سے یاد رہے کہ وید کی تعلیم سے ہماری مراد اس جگہ وہ تعلیمیں اور وہ اصول ہیں جن کو آریہ لوگ اس جگہ ظاہر کرتے اور کہتے ہیں کہ نیوگ کی تعلیم دید میں موجود ہے اور بقول اُن کے وید بلند آواز سے کہتا ہے کہ جس کے گھر میں اولاد نہ ہو یا صرف لڑکیاں ہوں تو اس کے لئے یہ ضروری امر ہے کہ وہ اپنی بیوی کو اجازت دے کہ وہ دوکے سے ہم بستر ہو اور اس طرح اپنی سنجات کے لئے لڑ کا حاصل کرے اور گیارہ لڑکے حاصل کرنے تک یہ تعلق قائم رہ سکتا ہے اور اس کا خاوند کہیں سفرمیں گیا ہو تو خود اس کی بیوی نیوگ کی نیت سے کسی دوسرے آدمی سے آشنائی کا تعلق پیدا کر سکتی ہے تا اس طریق سے اولاد حاصل کرے اور پھر خاوند کے سفر سے واپس آنے پر یہ تحفہ اس کے آگے پیش کرے اور اس کو دکھا دے کہ تو تو مال حاصل کرنے گیا تھا مگر میں نے تیرے پیچھے یہ مال کمایا ہے.پس عقل اور غیرت انسانی تجویز نہیں کرسکتی کہ یہ بے شرمی کا طریق جائز ہو سکے اور کیونکر جائز ہو ہے حالانکہ اس بیوی نے خاوند سے طلاق حاصل نہیں کی اور اس کی قید نکاح سے اُس کو آزادی حاصل نہیں ہوئی.بقیہ اگلے صفحے پر 90 90

Page 108

پھر کس طرح وہ مانیں تعلیم پاک فرقاں اُن کے تو دل کا کرہبر اور مقتدا یہی ہے جب ہو گئے ہیں نیم ، اُترے ہیں گالیوں پر ہاتھوں میں جاہلوں کے سنگ جفا ہی ہے رکتے نہیں ہیں ظالم گالی سے ایک دم بھی ان کا تو شغل و پیشہ صبح و مسا یہی ہے انسویس بلکہ ہزار افسوس کہ یہ وہ باتیں ہیں جو آریہ لوگ وید کی طرف منسوب کرتے ہیں مگر ہم نہیں کہہ سکتے کہ در حقیقت یہی تعلیم دید کی ہے ممکن ہے ہندوؤں کے بعض جوگی جو مجرد رہتے ہیں اور اندر ہی اندر نفسانی جذبات ان کو مغلوب کر لیتے ہیں انہوں نے یہ باتیں خود بنا کر دید کی طرف منسوب کر دی ہوں یا تحریف کے طور پر وید میں شامل کر دی ہوں.کیونکہ محقق پنڈتوں نے لکھا ہے کہ ایک زمانہ دید پر وہ بھی آیا ہے کہ اس میں بڑی تعریف کی گئی ہے اور اس کے بہت سے پاک مسائل بلائے گئے ہیں.در عقل قبول نہیں کرتی کہ وید نے ایسی تعلیم دی ہو اور نہ کوئی فطرت صحیحہ قبول کرتی ہے کہ ایک شخص اپنی پاک دامن بیوی کو بغیر اس کے کہ اس کو طلاق دے کر شرعی طور پر اس سے قطع تعلق کر سے یونہی اولاد حاصل کرنے کے لئے اپنے ہاتھ سے اسکو دوسرے سے تم بہتر کرا دے کیونکہ یہ تو دیوانوں کا کام ہے.ہاں اگر کسی عورت نے طلاق حاصل کر لی ہو.اور خاوند سے کوئی اس کا تعلق نہ رہا ہو تو اس صورت میں ایسی عورت کو جائز ہے کہ دوسرے سے نکاح کرے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور نہ اس کی پاکدامنی پر کوئی حرف.ورنہ ہم بلند آواز سے کہتے ہیں کہ نیوگ کا نتیجہ اچھا نہیں ہے.جس صورت میں آریہ سماج کے لوگ ایک طرف تو عورتوں کے پردہ کے مخالف ہیں کہ مسلمانوں کی رسم ہے.پھر دوسری طرف جبکہ ہر روز نیوگ کا پاک مسئلہ ان عورتوں کے کانوں تک پہنچتا رہتا ہے اور ان عورتوں کے دلوں میں جما ہوا ہے کہ ہم دوسرے مردوں سے بھی ہم بہتر ہو سکتی ہیں تو ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ ایسی باتوں کے بقیہ اگلے صفحے پر 91

Page 109

کہنے کو دید والے پر دل ہیں سب کے کالے پردہ اُٹھا کے دیکھو اُن میں بھرا ہی ہے فطرت کے ہیں درندے مُردار ہیں نہ زندے ہر دم زباں کے گندے قہر خُدا یہی ہے دین خدا کے آگے کچھ بن نہ آئی آخر سب گالیوں پر اُترے دل میں اُٹھا ہی ہے لے اگر ایسے لوگ بھی ان میں ہیں جو خدا تعالے کے پاک نبیوں کو گالیاں نہیں دیتے اور صلاحیت اور شرافت رکھتے ہیں وہ ہمارے بیان سے باہر ہیں منہ سے یادر ہے کہ ہماری رائے اُن آریہ سماج والوں کی نسبت ہے جنہوں نے اپنے اشتہاروں اور رسالوں اور اخباروں کے ولید سے اپنی گندی طبیعت کا ثبوت دے دیا ہے اور ہزار ہا گا لیں خدا تعالی کے پاک نبیوں کو دی ہیں جن کی اختبار اور کتا ہیں ہمارے پاس موجود ہیں.مگر شریف طبع لوگ اس جگہ ہماری مراد نہیں ہیں اور نہ وہ ایسے طریق کو پسند کرتے ہیں مینہ بقیہ ملا سننے سے خاص کر جب کہ ویدوں کے حوالہ سے بیان کی جاتی ہیں کسی قدرنا پاک شہوات عورتوں کی جوش ماریں گی بلکہ وہ تو دس قدیم اور بھی آگے بڑھیں گی اور جب کہ پردہ کا ایک بھی ٹوٹ گیا تو ہر ایک کر سکتا ہے کہ ان ناپاک شہوتوں کا سیلاب کہاں تک خانہ خرابی کرے گا.چنانچہ جگن ناتھ اور بنارس اور کئی جگہ میں اس کے نمونے بھی موجود ہیں سکاش ! اس قوم میں کوئی سمجھدار پیدا ہو.اور ہمیں یہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ مکتی حاصل کرنے کے لئے اولاد کی ضرورت کیوں ہے ؟ کیا ایسے لوگ جیسے پنڈت دیانند تھا جس نے شادی نہیں کی اور نہ کوئی اولاد ہوئی مکتی سے محروم ہیں ؟ اور ایسی مکتی پر تو لعنت بھیجنا چاہیئے کہ اپنی عورت کو دوسرے سے تم بہتر کرا کر اور ایا فعل اس سے کرا کہ جو عام دنیا کی نظر میں زنا کی صورت میں ہی حاصل ہو سکتی ہے اور بیجز اس ناپاک فعل کے اور کوئی ذریعہ اس کی سکتی کا نہیں اور یہ بھی ہم سمجھ نہیں سکتے کہ جو ہزاروں طاقتیں اور بقیہ اگلے صفحے پر 32 92

Page 110

شرم و حیا نہیں ہے آنکھوں میں اُن کی ہرگز وہ بڑھ چکے ہیں حد سے اب انتہا یہی ہے ہم نے ہے جس کو مانا قادر ہے وہ توانا اُس نے ہے کچھ دکھانا اس سے کھیا ہی ہے ان سے دو چار ہونا عزت ہے اپنی کھونا ان سے ملاپ کرنا راہ دیا یہی ہے توتیں اور اور صفتیں روحوں اور ذرات اجسام میں ہیں وہ سب قدیم سے خود بخود ہیں.پریشر سے وہ حاصل نہیں ہوئیں.پھر ایسا پریشر کس کام کا ہے اور اس کے وجود کا ثبوت کیا ہے ؟ اور کیا وجہ کہ اس کو پرمیشر کہا جائے اور کامل اطاعت کا وہ کیونکر متقی ہو سکتا ہے.جبکہ اس کی پرورش کامل نہیں اور جن طاقتوں کو اس نے آپ نہیں بنایا اُن کا علم اس کو کیونکر ہے ؟ اور جبکہ وہ ایک روح کے پیدا کرنے کی بھی قدرت نہیں رکھتا تو کن معنوں سے اس کو سر کسی مان کہا جاتا ہے جبکہ اس کی سکتی صرف جوڑنے تک ہی محدود ہے.میرا دل تو ہی گواہی دیتا ہے کہ یہ تاپک تعلیمیں دیدیں ہرگز نہیں ہیں.پر میشتر تو بھی پر پیش رہ سکتا ہے جبکہ ہر اک فیض کا وہی میرا ہو.بیدانت والوں نے بھی اگر چہ غلطیاں کیں مگر تھوڑی سی اصلاح سے ان کا مذہب قابل اعتراض نہیں رہتا.مگر دیانند کا مذہب توسرا سر گنده معلوم ہوتا ہے کہ دیانند نے ان جھوٹے فلسفیوں اور منطقیوں کی پیروی کی ہے جن کو دی سے کچھ بھی تعلق نہ تھا بلکہ وید کے در پردہ پکے دشمن تھے.اسی وجہ سے ان کے مذہب میں پریشر کی وہ تعظیم نہیں جو ہونی چاہیئے.اور نہ پاک دل جوگیوں کی طرح پر یشر سے ملنے کے لئے مجاہدات کی تعلیم ہے.صرف تعصب اور خدا کے پاک نبیوں کو کینہ اور گالیاں دنیا ہی یہ شخص بدنصیب اپنے چیلوں کو سکھا گیا ہے.بلکہ یوں کہو کہ ایک زہر کا پیالہ پلاگیا ہے.خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمارا سب اعتراض دیانند کے فرضی ویدوں پر ہے نہ خدا کی کسی کتاب پر.واللہ اعلم.منہ 93

Page 111

بس اسے میرے پیارو ! عقبیٰ کو مت پیارو راس دیں کو پاؤ یارو بدر الدجی یہی ہے میں ہوں ستم رسیدہ اُن سے جو ہیں کہ میده شاہد ہے آب دیدہ واقف بڑا یہی ہے میں دل کی کیا سناؤں کس کو یہ غم بتاؤں دکھ درد کے ہیں جھگڑے مجھ پر بہلا یہی ہے دیں کے غموں نے مارا ، اب دل ہے پارہ پارہ دلبر کا ہے سہارا ، ورنہ فنا یہی ہے ہم مرچکے ہیں غم سے کیا پوچھتے ہو ہم سے انس یار کی نظر میں شرط وفا یہی ہے برباد جائیں گے ہم گر وہ نہ پائیں گے ہم رونے سے لائیں گے ہم دل میں رکھا ہی ہے وہ دن گئے کہ راتیں کٹتی تھیں کر کے باتیں اب موت کی ہیں گھاتیں غم کی گتھا ہی ہے غم جلد آ پیارے ساقی ! اب کچھ نہیں ہے باقی دے شربت تلاقی حرص و ہوا ہی 94

Page 112

مسکر خُدائے رحماں ! جس نے دیا ہے تہ آں ! قرآں نچھے تھے سارے پہلے اب گل کھلا ہی ہے کیا وصف اس کے کہنا ہر طرف اس کا کہنا دلبر بہت ہیں دیکھے دل لے گیا ہی ہے دیکھی ہیں سب کتابیں مجمل ہیں جیسی خواہیں خالی ہیں اُن کی قابیں خوان بدی ہی ہے اس نے خدا ملایا وہ یار اس سے پایا راتیں تھیں جتنی گذریں، اب دن چڑھا ہی ہے اُس نے نشاں دکھاتے طالب سبھی بلائے سوتے ہوئے جگائے بس حق نما یہی ہے پہلے صحیفے سارے لوگوں نے جب بگاڑے دنیا سے وہ سے وہ سدھارے نوشہ نیا ہی ہے کہتے ہیں حُسن يُوسُف دلکش بہت تھا.لیکن خوبی و دلبری میں سب سے سوا یہی ہے يُوسُفت توسن چکے ہو اک چاہ میں گرا تھا یہ چاہ سے نکالے جس کی صدا یہی ہے 95

Page 113

اسلام کے محاسن کیونکر بیاں کروں میں سب خشک باغ دیکھے پھولا پچھلا ہی ہے ہر جا زمیں کے کیڑے دیں کے ہوئے ہیں دشمن اسلام پر خدا سے آج ابتلا یہی ہے تھم جاتے ہیں کچھ آنسو یہ دیکھ کر کہ ہر سُو راس غم سے صادقوں کا آہ و بکا یہی ہے سب مشرکوں کے سر پر یہ دیں ہے ایک خنجر یہ شرک سے چھڑاوے اُن کو اذی ہی ہے کیوں ہو گئے ہیں اس کے دشمن یہ سارے گمرہ وہ رہنمائے راز چون و چرا یہی ہے ردیں غار میں چھپا ہے راک شور کفر کا ہے اب تم دعائیں کر لو غار حرا یہی ہے وه پیشوا ہمارا جس سے ہے سے ہے نور تارا ورم نام اس کا ہے محمد دلبر مرا ہی ہے سب پاک ہیں پیمبر راک دور سے بہتر لیک از خدا تے کر کر خیر انوری یہی ہے 96

Page 114

வது

Page 115

پہلوں سے خوب تر ہے خوبی میں راک قمر ہے اُس پر ہر اک نظر ہے بدر الدجی یہی ہے پہلے تو رہ میں تارے پار اُس نے ہمیں اتارے میں جاؤں اُس کے وارے لیس ناخدا یہی ہے پردے جو تھے ہٹائے اندر کی رہ دکھائے وہ یارِ لا مکانی وہ دل یار سے ملائے وہ آشنا ہی سے ولید نهانی دیکھا ہے ہم نے اُس سے بس رہنما یہی ہے وہ آج شاہ دیں ہے ، وہ تاج مرسلیں ہے، وہ ده طيب وایں ہے اس کی شنا یہی ہے حق سے جو حکم آتے اس نے وہ کر دکھائے جو راز تھے بتائے نغم العطا نہیں ہے آنکھ اس کی دُور ہیں ہے، دل یار سے قریں ہے ہاتھوں میں شمع دیں ہے میں الیا یہی ہے جو رازِ دیں تھے بھارے اُس نے بتائے سارے دولت کا دینے والا فرماں روا ہی ہے 98

Page 116

اُس نور پر فدا ہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے وه دلبر یگانہ علموں کا ہے خزانہ باقی ہے سب فسانہ سچ بے خطا یہی ہے سب ہم نے اُس سے پایا شاہد ہے تو خُدایا وہ جس نے حق دکھایا وہ مہ لقا ہی ہے ہم تھے دلوں کے اندھے سو کو دلوں میں پھندے پھر کھولے جس نے جن سے وہ محبتی ہی ہے اے میرے رب رحماں تیرے ہی ہیں یہ احساں مشکل ہو تجھ سے آساں ہر دم رکھا ہی ہے اے میرے یار جانی ! خود کو تو مہربانی ور نہ بلائے دُنیا اک اژدھا ہی ہے دل میں نہیں ہے ہر دم تیرا صحیفہ چوموں قرآں کے گرد گھوموں کعبہ مرا ہی ہے لے چندے سے مراد اس جگہ قفل ہے چونکہ اس جگہ کوئی شاعری دکھلانا منظور نہیں اور نہ ہیں یہ نام اپنے لئے پسند کرتا ہوں.اس لئے بعض جگہ میں نے پنجابی الفاظ استعمال کئے ہیں.اور ہیں صرف اردو سے کچھ غرض نہیں اصل مطلب امر حق کو دلوں میں ڈالنا ہے شاعری سے کچھ تعلق نہیں ہے.منہ 99

Page 117

جلد آ مرے سہارے غم کے ہیں بوجھ بھارے منہ مت چھپا پیارے میری دوا یہی ہے کہتے ہیں پوش اُلفت یکساں نہیں ہے رہتا دل کے مرے پیارے ہر دم ہم خاک میں ملے ہیں شاید لیے وہ دلبر گھٹا ہی ہے جیتا ہوں اس کہوس سے میری غذا یہی ہے دنیا میں عشق تیرا ، باقی ہے سب اندھیرا معشوق ہے تو میرا ، عشق صفا ہی ہے مشت غبار اپنا تیرے لئے اُڑایا جب سے سُنا کہ شرط مہر و وفا یہی ہے دلبر کا درد درد آیا حرف خودی مٹایا جب میں مرا جلایا.جام بتا رہی ہے - اس عشق میں مصائب سو سو ہیں ہر قدم میں پر کیا کروں کہ اُس نے مجھ کو دیا ہی ہے حرف وفا نہ چھوڑوں اس عہد کو نہ توڑوں ! اُس دلیر ازل نے مجھ کو کہا یہی ہے 100

Page 118

جب سے ملا وہ دلبر دشمن ہیں میرے گھر گھر دل ہو گئے ہیں پتھر قدر و قضا ہی ہے مجھ کو ہیں وہ ڈراتے پھر پھر کے در پہ آتے تیغ و تبر دکھاتے.ہر سُو ہوا یہی ہے دلیر کی رہ میں یہ دل ڈرتا نہیں کسی سے ہشیار ساری دنیا راک پاؤلا ہی ہے اس رہ میں اپنے تھے تم کو میں کیا سناؤں دکھ درد کے ہیں جھگڑے سب ماجرا ہی ہے دل کر کے پارہ پارہ چاہوں میں اک نظارہ دیوانه مت کہو تم متصل ایسا ہی.اے میرے یار جانی ! کر خود ہی مہربانی مت کہہ کہ لن ترانی تجھ سے رہا نہیں ہے فرقت بھی کیا بنی ہے ہر دم میں جاں گئی ہے عاشق جہاں پہ مرتے وہ کربلا یہی ہے تیری وفا ہے پوری ہم میں ہے عیب دُوری طاعت بھی ہے اُدھوری ہم پر بلا یہی ہے 101

Page 119

تجھ میں وفا ہے پیارے پیچھے ہیں عہد سارے ہم ہم جا پڑے کنارے ، جاتے یکا یہی ہے نے نہ عہد پالا یاری میں رخنہ ڈالا پر تو ہے فضل والا.ہم پر کھلا یہی ہے اے میرے دل کے درماں ہجراں ہے تیرا سوزاں کہتے ہیں جس کو دوزخ دہ جاں گرا ہی ہے اک دیں کی آفتوں کا غم کھا گیا ہے مجھ کو سینہ یہ دشمنوں کے پتھر پڑا یہی ہے پر کیونکر تبہ وہ ہو دے کیونکر فنا وہ ہو دے عالیم جو حق کا دشمن وہ سوچتا ہی ہے ایسا زمانہ آیا جس نے غضب ہے ڈھایا جو پیتی ہے دیں کو وہ آسیا یہی ہے شادایی و لطافت اس دیں کی کیا کہوں میں سب خشک ہو گئے ہیں پھولا پچھلا ہی ہے نکھیں ہر ایک دیں کی بے نور ہم نے پائیں سُرمہ سے معرفت کے اک سرمہ سا یہی ہے 102

Page 120

فعل سیمین بھی دیکھے در عدن بھی دیکھے سب جوسروں کو دیکھا دل میں جچا یہی ہے انکار کر کے اس سے پچھتاؤ گے بہت تم بنتا ہے جس سے سونا وہ کیمیا یہی ہے پر آریوں کی آنکھیں اندھی ہوئی ہیں ایسی وُہ گالیوں پہ اُترے دل میں پڑا یہی ہے بدتر ہر ایک بک سے وہ ہے جو بہ زباں ہے جس دل میں یہ نجاست بیت الخلا یہی ہے گو ہیں بہت درندے انساں کے پوستیں میں پاکوں کا توں جو پیوے وہ بھیڑیا ہی ہے کسی دیں یہ ناز ان کو جو دید کے ہیں حامی مذہب جو پھیل سے خالی وُہ کھوکھلا یہی ہے سے یادر ہے کہ وید پر ہمارا کوئی حملہ نہیں ہے.ہم نہیں جانتے کہ اس کی تفسیر میں کیا کیا تصرف کئے گئے آریہ ورت کے صدہا مذہب اپنے عقائد کا دیدوں پر انحصار رکھتے ہیں حالانکہ وہ ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور باہم ان کا سخت اختلاف ہے پس ہم اس جگہ دید سے مراد صرف آریہ سماج والوں کی ستائع کردہ تعلیمیں اور اصول لیتے ہیں.منہ 103

Page 121

اے آریو ! یہ کیا ہے ؟ کیوں دل بگڑ گیا ہے؟ ران شوخیوں کو چھوڑو را و حیا یہی ہے مجھ کو ہو کیوں ستاتے سو افيرا بناتے بہتر تھا باز آتے.دور از کیکا ہی ہے بلا جس کی دُعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر ماتم پڑا تھا گھر گھر.وہ میرزا یہی ہے اچھا نہیں ستانا ، پاکوں کا دل دکھانا گستاخ ہوتے جانا ، اس کی جزا یہی ہے اس دیں کی شان و شوکت یا رب مجھے دکھا دے سب جھوٹے دیں مٹا دے میری دُعا ہی ہے کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلی راس ڈھب سے کوئی سمجھے بس دعا ہی ہے قادیان کے آریہ اور سم" مطبوع شاه ص۲۰/ روحانی خزائن جلد ۲۰ ۴۳۰ ) 104

Page 122

آریوں سے خطاب عزیزو ! دوستو ! بھائیو اشنو بات خدا بخشے تمہیں عالی خیالات ہمیں کچھ کہیں نہیں تم سے پیاید نہ رکیں کی بات ہے تم خود بچپارو اگر کھینچے کوئی کہنے کی تلوار تو اس سے کب ملے بچھڑا ہوا یار غرض پند و نصیحت ہے نہ کچھ اور خُدا کے واسطے تم خود کرو غور کہ گر ایشر نہیں رکھتا یہ طاقت کہ اک جہاں بھی کرے پیدا بقدرت تو پھر اس پر خدائی کا گماں کیا وگر قدرت بھی پھر وہ ناتواں کیا کہاں کرتی ہے عقل اس کو گوارا که بین قدرت ہوا یہ جگت سارا وگر تم خالق اس کو مانتے ہو تو پھر اب ناتواں کیوں جانتے ہو بھلا تم خود کہو انصاف سے صاف کہ ایشٹر کے یہی لائق ہیں اوصاف کہ کر سکتا نہیں اک جاں کو پیدا نہ اک ذرہ ہوا اس سے ہویدا نہ اُن بن چل سکے اس کی خدائی نہ اُن بن کر کے زور آزمائی 105

Page 123

نظر سے اس کے ہوں مجوب و مکتوم نہ ہو تعداد تک بھی اس کو معلوم معاذ اللہ ! یہ سب باطل گماں ہے وہ خود ایشر نہیں جو ناتواں ہے اگر بھولے رہے اس سے کوئی جاں تو پھر ہو جاوے اس کا ملک دیراں پیارو ! یہ روا ہرگز نہیں ہے خدا وہ ہے جو رب العالمیں ہے یہ ایسی بات منہ سے مت نکالو خطا کرتے ہو ہوش اپنے سنبھالو اگر ہر ذرہ انس بن خود عیاں ہو تو ہر ذرے کا وہ مالک کہاں ہو اگر خالق نہیں رُوحوں کی وہ ذات تو پھر کا ہے کی ہے قادر وہ بیہات خُدا پر عجز و نقصاں کب روا ہے اگر ہے دیں یہی پھر کفر کیا ہے؟ اگر انس بن بھی ہوسکتی ہیں اشیاء تو پھر اس ذات کی حاجت رہی کیا؟ اگر سب شتے نہیں اس نے بنائی تو بس پھر ہو چکی اس سے خُدائی اگر اس میں بنانے کا نہیں اور تو پھر اتنا خدائی کا ہے کیوں شور وہ ناکامل خُدا ہو گا کہاں سے کہ عاجز ہو بنانے جسم و جہاں سے ڈرا سوچو کہ وہ کیسا خُدا ہے کہ جس سے جنت رُوحوں کا جدا ہے سدا رہتا ہے اُن روحوں کا محتاج انہیں سب کے سہارے پر کر سے راج جسے حاجت رہے غیروں کی دن رات مبھلا اس کو خدا کہنا ہی کیا بات 106

Page 124

جب اس نے اُن کی گنتی بھی نہ جانی کہاں من من کا ہو انتر گیانی اگر آگے کو پیدائش ہے سب بند تو پھر سوچو ذرا ہو کے خردمند کہ جس دم پا گئی ممکتی ہر اک جہاں تو پھر کیا رہ گیا ایشر کا ساماں کہاں سے لائے گا وہ دوسری روح که تا قدرت کا ہو پھر باب مفتوح غرض جب سب نے اس محنتی کو پایا تو ایشر کی ہوئی سب ختم مایا تنسیخ اُڑ گیا آئی قیامت کرد کچھ فکر اب حضرت سلامت عزیزد کچھ نہیں اس بات میں جاں اگر کچھ ہے تو دکھلاؤ یہ میراں بہت ہم نے بھی اس میں زور مارا خیاکستان کو جانچا ہے سارا مگر ملتی نہیں کوئی بھی بڑیاں بھلا بیچ کس طرح ہو جائے بہتاں نہ ہوگا کوئی ایسا مت نہیں پر کہ یہ باتیں کہے جاں آفریں پر دعا کرتے رہو ہر دم پیاو ہدایت کے لئے حق کو پکارو دُعا کرنا عجب نعمت ہے پیارے دُعا سے آگے کشتی کنارے اگر اس نخل کو طالب لگائے تو اک دن ہو رہے برتھا نہ جائے ہمارا کام تھا وغط و منادی سو ہم سب کرچکے واللہ نادی الواقع مرزا غلام احمد رئیس قادیان الثامن من الشهر المبارك الحرم بارك الله بحي المومنين با يجرى المقدس على صاحبه الصلوة والسلام منشور محمدی بنگلور شاء مطابق دار ربیع الثانی ۱۳۹) الحكم جلد ۷ - ۲۸ مئی ۱۹۴۷ء والفضل (۱۸ جنوری ۶۱۹۶۳ 107

Page 125

31 غیرت اسلامی کو اپیل کیوں نہیں لوگو.تمھیں حق کا خیال دل میں اُٹھتا ہے مرے سوسو ابال اس قدر کمین و تعصب بڑھ گیا جس سے کچھ ایں تو تھا وہ سٹر گیا کیا ہیں تقوی یہی اسلام تھا 32 جس کے باعث سے تمھارا نام تھا حقیقة الوحی صفحه ۳۴۲ مطبوعہ ۱۹) (روحانی خزائن جلد ۲۲ ص۳۵۵) تو بہ سے عذاب ٹل جانا ہے کیا تضرع اور تو سبہ سے نہیں ملا عذاب کس کی یہ تعلیم ہے دکھا تم مجھ کو شتاب اسے عزیز و اس قدر کیوں ہو گئے تم بے حیا کلمہ گو ہو کچھ تو لازم ہے تمہیں خوف خُدا (تتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ 19 مطبوعہ ۶۱۹ / روحانی خرائن جلد ۲۲ ص۵۵۵) 108

Page 126

33 اللہ تعالیٰ کو خاکساری پسند ہے الہی بخش کے کیسے تھے یہ تیر کہ آخر ہو گیا اُن کا وہ پنچھیر اُسی پر اس کی لعنت کی پڑی مار کوئی ہم کو تو سمجھا دے یہ اسرار تکبر سے نہیں ملتا وہ دلدار ملے تو خاک سے اُس کو ملے یار کوئی اُس پاک سے جو دل لگائے کرے پاک آپ کو تب اس کو پاوے پسند آتی ہے اس کو خاکساری پیدل ہے دو درگاه باری عجب ناداں ہے وہ مغرور و گمراہ کہ اپنے نفس کو چھوڑا ہے بے راہ بدی پر غیر کی ہر دم نفکر ہے مگر اپنی بدی سے بے خبر ہے اتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ ۱۱۵ مطبوع / روحانی فرائض جلد ۲۲ ص ۵۵۱) 109

Page 127

اتمام محبت نشاں کو دیکھ کر انکار کب تک پیشیں جائے گا ارے اک اور جھوٹوں پر قیامت آنے والی ہے یہ کیا عادت ہے کیوں سچی گواہی کو چھپاتا ہے تری اک روز اسے گستاخ شامت آنے والی ہے ترے تکگروں سے اسے جاہل امرا نقصاں نہیں ہرگز کہ یہ جاں آگ میں پڑ کر سلامت آنے والی ہے اگر تیرا بھی کچھ دیں ہے بدل دے جو میں کہتا ہوں کہ عزت مجھ کو اور تجھ پر ملامت آنے والی ہے بہت بڑھ بڑھ کے باتیں کی ہیں تو نے اور چھپایا حق مگر یہ یاد رکھ اک دن ندامت آنے والی ہے خدا رسوا کرے گا تم کو.میں اعزاز پاؤں گا سنو اے منگرو ! اب یہ کرامت آنے والی ہے 110

Page 128

خُدا ظاہر کرے گا اک نشاں پر رعب و پُر ہیبت دلوں میں راس نیشاں سے استقامت آنے والی ہے خُدا کے پاک بندے دوسروں پر ہوتے ہیں غالب میری خاطر خُدا سے یہ علامت آنے والی ہے - 19-4 تتمہ حقیقة الوحی صفحہ ۱۵۷ مطبوعه شاه / روحانی فرائن جلد ۲۲ ص ۵۹۵ ) 111

Page 129

رانذار و تبشیر پھر چلے آتے ہیں یارو زلزلہ آنے کے دن زلزلہ کیا اس جہاں سے کوچ کر جانے کے دن تم تو ہو آرام میں.پر اپنا قصہ کیا کہیں پھرتے ہیں آنکھوں کے آگے سخت گھبرانے کے دن کیوں غضب بھڑ کا خُدا کا ؟ مجھ سے پوچھو غافلو! ہو گئے ہیں اس کا موجب میرے جھٹلانے کے دن غیر کیا جانے کہ غیرت اس کی کیا دکھلائے گی و خود بتائے گا اُنھیں وہ یار بتلانے کے دن دہ چمک دکھلائے گا اپنے نشاں کی پنج بار یہ خُدا کا قول ہے سمجھو گے سمجھانے کے دن طالبو ! تم کو مبارک ہو کہ اب نزدیک ہیں اُس میرے محبوب کے چہرہ کے دکھلانے کے دن 112

Page 130

وہ گھڑی آتی ہے جب میلے پکاریں گے مجھے اب تو تھوڑے رہ گئے دنبال کہلانے کے دن آے مرے پیارے ! یہی میری دعا ہے روز و شب گود میں تیری ہوں ہم اس خون دل کھانے کے دن رکرم خاکی ہوں مرے پیارے نہ آدم زاد ہوں فضل کا پانی پلا اس آگ برسانے کے دن اسے مرے یار یگانہ ! اسے مری جاں کی پناہ ! کہ وہ دن اپنے کرم سے دیں کے پھیلانے کے دن پھر بہار دیں کو دکھلا کے میرے پیارے قدیر کب تلک دیکھیں گے ہم لوگوں کے بہکانے کے دن دن چڑھا ہے دُشمنانِ دیں کا ہم پر رات ہے اے مرے سورج دکھا اس دیں کے چمکانے کے دن دل گھٹا جاتا ہے ہر دم جاں بھی ہے زیر و زیر اک نظر فرما که جلد آئیں ترے آنے کے دن چہرہ دکھلا کر مجھے کر دیجئے غم سے رہا کب تلک لمبے چلے جائیں گے ترسانے کے دن 113

Page 131

کچھ خبر لے تیرے کوچہ میں یہ کس کا شور ہے کیا مرے دلدار تو آئے گا مر جانے کے دن ڈوبنے کو ہے یہ کشتی ، آمرے آے ناخُدا آگئے اس باغ پر اے یار مرجھانے کے دن تیرے ہاتھوں سے مرے پیارے اگر کچھ ہو تو ہو ورنہ دیں میت ہے اور یہ دن ہیں دفنانے کے راک نشاں دکھلا کہ اب دیں ہو گیا ہے بے نشاں دن دل چلا ہے ہاتھ سے لا جلد ٹہرانے کے دن میرے دل کی آگ نے آخر دیکھایا کچھ اثر آگئے ہیں اب زمیں پر آگ بھڑکانے کے دن جب سے میرے ہوش نظم سے دیں کئے ہیں جاتے رہے طور دنیا کے بھی بدلے ایسے دیوانے کے دن چاند اور سورج نے دکھلائے ہیں دو داغ کسوف پھر زمیں بھی ہو گئی بے تاب تھرانے کے دن کون روتا ہے کہ جس سے آسماں بھی رو پڑا لرزہ آیا اس زمیں پر راس کے چلانے کے دن 114

Page 132

صبر کی طاقت جو تھی مجھ میں وہ پیارے اب نہیں میرے دلبر اب دکھا اس دل کے بہلانے کے دن دوستو اس یار نے دیں کی مصیبت دیکھ لی آئیں گے اِس باغ کے اب جلد لہرانے کے دن اک بڑی مدت سے دیں کو کفر تھا کھاتا رہا اب یقیں سمجھو کہ آئے کفر کو کھانے کے دن دن بہت ہیں سخت اور خوف و خطر درپیش ہے پر نہیں ہیں دوستو اُس یار کے پانے کے دن دیں کی نصرت کے لئے راک آسماں پر شور ہے اب گیا وقت خزاں آئے ہیں پھل لانے کے دن چھوڑ دو وُہ راگ جس کو آسماں گاتا نہیں اب تو ہیں اسے دل کے اندھو ! دیں کے گن گانے کے دن خدمتِ دیں کا تو کھو بیٹھے ہو بغض و کیس سے وقت اب نہ جائیں ہاتھ سے لوگو! یہ پچھتانے کے دن خاتمہ حقیقت الوحی صفحه آخر مطبوعہ ۱۹ / روحانی خزائن جلد ۲۲ ص ۷۲۵ ) 115

Page 133

ایک دفعہ حضرت سیدہ نواب مہار کہ بیگم صاحبہ نے بھی میں حضرت مسیح موعو در آپ پر سلامتی ہوا کی خدمت میں عرض کی کہ اُن کے بھائی صاحبزادہ مرزا مبارک احمد (مرحوم) ان سے ناراض ہو گئے ہیں اور کسی طرح راضی نہیں ہو رہے.حضور نے جو اس وقت ایک کتاب تصنیف فرمارہے تھے مندرجہ ذیل اشعار لکھ کر دیے جو حضرت نواب مبارکہ بیگم نے صاحبزادہ صاحب کے سامنے پڑھ دیلے تو وہ خوش ہو گئے.روایت حکیم دین محمد صاحب جیسٹر روایات جلد ۱۳ ص۶۲ مبارک کو میں نے ستایا نہیں کبھی میسر دل میں یہ آیا نہیں یں بھائی کو کیونکر سنا سکتی ہوں وہ کیا میری اماں کا جایا نہیں اہی خطا کر دے میری معاف کہ تجھ بن تو رب البرایا نہیں! 116 الفضل ۷ جولائی ۴۱۹۴۳ ص۳

Page 134

لوح مزاد میرزا مبارک احمد جگر کا ٹکڑا مبارک احمد جو پاک شکل اور پاک تو تھا وہ آج ہم سے جدا ہوا ہے ہمارے دل کو حزیں بنا کر کہا کہ آئی سے نیستند مجھ کو یہی تھا آخر کا قول لیکن کچھ ایسے سوئے کہ پھر نہ جاگے تھکے بھی ہم پھر جگا جگا کر برس تھے آٹھ اور کچھ مہینے کہ جب خُدا نے اُسے بلایا بنانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اسے دل تو جاں فدا کر (نوشته ماه تمبر یشه) جا مبارک تجھے فردوس مبارک ہو دئے ، سلے میں جو غلام احمد نام خدا کی یہ ہوں.مبارک احمد جس کا اوپر ذکر ہے میرا لڑکا تھا وہ تاریخ شعبان ۱۳۲۵ھ مطابق ستمبر یه بروز دوشنبه بوقت نماز صبح وفات پا کر الہامی پیش گوئی کے موافق اپنے خدا کو جاہلا.کیونکہ خدا نے میری زبان پر اس کی نسبت فرمایا تھا کہ وہ خدا کے ہاتھ سے دنیا میں آیا اور چھوٹی عمر میں ہی خدا کی طرف واپس جائے گا.منہ “ ه خطبات محمد جلد اول ص ۸۳ ، خطبہ عید الفطر فرموده حضرت مصلح موعود مورخه ارمنی نه قادیان 117

Page 135

محاسن قرآن کریم ہے شکر رب عز و جل خارج از بیاں جس کی کلام سے ہمیں اس کا ملا نشاں وہ روشنی جو پاتے ہیں ہم اس کتاب میں ہوگی نہیں کبھی وه هزار آفتاب میں اُس سے ہمارا پاک دل وسینہ ہو گیا وہ اپنے منہ کا آپ ہی آئینہ ہو گیا اُس نے درخت دل کو معارف کا پھل دیا بر سینه شک سے وھو وھو دیا.ہر دل بدل دیا اُس سے خُدا کا چہرہ نمودار ہو گیا شیطان کا مکرو وسوسہ بے کار ہو گیا وہ رہ جو ذات عزو جل کو دکھاتی ہے وه ره بو دل کو پاک و مطهر بناتی ہے 118

Page 136

و دہ رہ جو یار گم شدہ کو کھینچ لاتی ہے و دہ رہ جو جام پاک یقین کا پلاتی ہے دہ رہ جو اس کے ہونے یہ محکم دلیل ہے وہ ره وُہ رہ جو اس کے پانے کی کامل سبیل ہے اس نے ہر ایک کو دہی رستہ دکھا دیا جتنے شکوک و شبہ تھے سب کو مٹا دیا افسردگی جو سینوں میں تھی دُور ہو گئی ظلمت جو تھی دلوں میں وہ سب نور ہو گئی جو دور تھا خیزاں کا وہ بدلا بہار سے چلنے لگی نسیم عنایات یار جاڑے کی رُت ظہور سے اس کے پلٹ گئی عشق خُدا کی آگ ہر اک دل میں آٹ گئی یتنے درخت زندہ تھے وہ سب ہوئے ہرے پھل اس قدر پڑا کہ وہ میووں سے کر گئے موتیوں سے اُس کی پردے وساوس کے پھٹ گئے جو کفر اور رفیق کے بیٹے تھے کٹ گئے 119 وساوس

Page 137

قرآن خدا نم ہے خُدا کا کلام ہے! بے اس کے معرفت کا حمن ناتمام ہے جو لوگ شک کی سردیوں سے تھر تھراتے ہیں اُس آفتاب سے وہ عجب دھوپ پاتے ہیں دنیا میں جس قدر ہے مذاہب کا شور و شر سب قصہ گو ہیں نور نہیں ایک ذرہ بھر پر یہ کلام نُورِ خدا کو دیکھاتا ہے اُس کی طرف نشانوں کے جلوہ سے لاتا ہے جس دیں کا صرف قصوں سارا نگار ہے دہ دیں نہیں ہے ایک فسانہ گزار ایک فسانہ گزار ہے سچ پوچھٹے تو قصوں کا کیا اعتبار ہے قصوں میں جھوٹ اور خطا ہے ہیں وہی کہ صرف وہ اک قصہ گو نہیں بی شمار ہے زندہ نشانوں سے دکھاتا ہے ہے ہیں وہی کہ جس کا خُدا آپ ہو عیاں ره یقتیں خود اپنی قدرتوں سے دکھاوے کہ ہے کہاں 120

Page 138

جو معجزات سُنتے ہو قصوں کے رنگ میں اُن کو تو پیش کرتے ہیں سب بحث و جنگ میں جتنے ہیں فرقے سب کا ہی کاروبار ہے قصوں میں معجزوں کا بیاں بار بار ہے پر اپنے دیں کا کچھ بھی دکھاتے نہیں نشاں گویا وہ رب ارض و سما اب ہے ناتواں گویا اب اس میں طاقت و قدرت نہیں رہی ده سلطنت ، وه زور ، ده شوکت نہیں رہی وہ یا یہ کہ اب خدا میں وہ رحمت نہیں رہی زینت بدل گئی ہے وہ شفقت نہیں رہی ایسا گماں خطا ہے کہ وہ ذات پاک ہے ایسے گماں کی نوبت آخر بلاک ہے سچ ہے یہیں ، کہ ایسے مذاہب ہی مر گئے اب اُن میں کچھ نہیں ہے کہ جاں سے گذر گئے پابند ایسے دینوں کے دُنیا پرست ہیں غافل ہیں ذوق یار سے دُنیا میں مست ہیں 121

Page 139

مقصود اُن کا جینے سے دنیا کمانا ہے مومن نہیں ہیں وہ کہ قدم فاسقانہ تم دیکھتے ہو کیسے دلوں پر ہیں اُن کے زنگ ہے دنیا ہی ہو گئی ہے فرش، دیس سے آتے ننگ دہ دیں ہی چیز کیا ہے کہ جو رہنا نہیں ایسا خُدا ہے اُس کا کہ گویا خدا نہیں پھر اس سے سختی راہ کی عظمت ہی کیا ہی اور خاص وجہ صفوت ملت ہی کیا رہی نورِ خدا کی اس میں علامت ہی کیا رہی توحید خشک رہ گئی نعمت ہی کیا رہی لوگو شنو که زنده خُدا وہ خدا نہیں جس میں ہمیشہ عادت قدرت نما نہیں مُردہ پرست ہیں وہ جو قصہ پرست ہیں پس اس لیئے وہ موردِ ذُل و شکست ہیں بن دیکھے دل کو دوستو ! پڑتی نہیں ہے کل رقصوں سے کیسے پاک ہو یہ نفس پر شکل 122

Page 140

کچھ کم نہیں یہودیوں میں یہ کہانیاں دیکھو کیسے ہو گئے شیطاں پر دم نشان تازه کا محتاج سے ہم عناں ہے بشر قصوں کے معجزات کا ہوتا ہے کب اثر کیونکر ملے فسانوں سے ، وه دلبر ازل گر اک نشاں ہو ملتا ہے سب زندگی کا پھل قصوں کا اثر ہے کہ دل پر کہ دل پر فساد ہے رایماں زباں پہ سینہ میں حق سے عناد ہے دُنیا کی حرص و آز میں یہ دل ہیں مر گئے غفلت میں ساری عمر کہر اپنی کر گئے آے سونے والو ! جاگو کہ وقت بہار ہے اب دیکھو آ کے در پہ ہمارے وہ یار ہے کیا زندگی کا ذوق اگر وہ نہیں ملا ! لغت ہے ایسے جینے پہ گراس سے ہیں جدا اُس رُخ کو دیکھنا ہی تو ہے اصل مدعا جنت بھی ہے یہی کہ بے یار آشنا 123

Page 141

کے حُب جاہ والو ! یہ رہنے کی جا نہیں اس میں تو پہلے لوگوں سے کوئی رہا نہیں دیکھو تو جا کے اُن کے مقابر کو راک نظر سوچو کہ اب سلف ہیں تمھارے گئے کدھر اک دن وہی مقام تمھارا مقام ہے اک دن یہ صبح زندگی کی تم پہ شام ہے اک دن تمھارا لوگ جنازہ اٹھائیں گے پھر دفن کر کے گھر میں تائف سے آئیں گے اے لوگو ! عیش دُنیا کو ہر گز وفا نہیں کیا تم کو خوف مرگ و خیالِ فنا نہیں سوچو کہ باپ دادے تمھارے کدھر گئے کسی نے بلا لیا وہ سبھی کیوں گزر گئے وُہ دن بھی ایک دن تمھیں یارو نصیب ہے خوش مت رہو کہ کوچ کی نوبت قریب ہے ڈھونڈو وہ راہ جس سے دل دسینہ پاک ہو تفي وفى خُدا کی اطاعت میں خاک ہو 124

Page 142

ملتی نہیں عزیزو ! فقط قصوں سے راه وہ روشنی نشانوں سے آتی ہے گاہ گاہ وہ لغو دیں ہے جس میں فقط قصہ جات ہیں اُن سے رہیں الگ جو سعید الصفات ہیں صد حیف اس زمانہ میں قصوں یہ ہے کدار قصوں پر سارا دیں کی سچائی کا انحصار پر نقد معجزات کا کچھ بھی نشر نہیں پس یہ خدائے قصہ خدائے جہاں نہیں دنیا کو ایسے قصوں نے یک مر تبہ کیا.مشرک بنا کے کفر دیا ، روسیہ کیا جس کو تلاش ہے کہ ہے اس کو کردگار اُس کے لئے حرام جو قصوں پر ہو تیار اُس کا تو فرض ہے کہ وہ ڈھونڈے خُدا کا نور تا ہووے شک وشبہ سبھی اُس کے دل سے دُور تا اس کے دل پر نور یقیں کا نزول ہو تا وہ جناب عَزَّ وَ جَل میں قبول ہو 125

Page 143

قبضوں سے پاک ہونا کبھی کیا مجال ہے سچ جانو یہ طریق سراسر محال قصوں سے کب نجات ملے ہے گناہ سے ممکن نہیں وصال خدا ایسی راہ سے مردہ سے کب اُمید کہ وہ زندہ کر سکے اُس سے تو خود محال کہ کہ بھی گزر سکے ده که جو ذات عَزَّ و جلّ کو دکھاتی ہے وہ رہ جو دل کو پاک و معمر بناتی ہے وہ کہ جو یار گم شدہ کو ڈھونڈ لاتی ہے تو وہ دہ رہ جو جام پاک یقیں کا چلاتی ہے وہ تازہ قدرتیں جو خُدا پر دلیل ہیں وہ زندہ طاقتیں جو یقیں کی سبیل ہیں ظاہر ہے یہ کہ قصوں میں ان کا اثر نہیں افسانہ گو کو راہ خدا کی خبر نہیں اس بے نشاں کی چہرہ نمائی نشاں سے ہے سچ ہے کہ سب ثبوت خدائی نیشاں سے ہے 126

Page 144

کوئی بتاتے ہم کو کہ غیروں میں یہ کہاں قصوں کی چاشنی میں حلاوت کا کیا نشاں یہ ایسے مذہبوں میں کہاں ہے دکھائیے گزاف قصوں پہ ورنہ ہر گز نہ جائیے سے کہ کہ قصے ہو گئے مقصود راہ میں دم گناہ میں آگے قدم ہے قوم کا تم دیکھتے ہو قوم میں عفت نہیں رہی ده صدق ، وه صفا ، وُہ طہارت نہیں رہی مومن کے جو نشاں ہیں وہ حالت نہیں رہی اُس یار بے نشاں کی محبت نہیں رہی لاک سیل چل رہا ہے گناہوں کا زور سے سُنتے نہیں ہیں کچھ بھی معاصی کے شور سے کیوں بڑھ گئے زمیں پر بڑے کام اس قدر بُرے کیوں ہو گئے عزیزو ! یہ سب لوگ کور وکر کیوں اب تمھارے دل میں وہ صدق وصفا نہیں کیوں اس قدر ہے رفیق کہ خوف و حیا نہیں 127

Page 145

کیوں زندگی کی چال بھی فاستقانہ ہے کچھ اک نظر کرو کہ یہ کیسا زمانہ ہے اس کا سبب یہی ہے کہ غفلت ہی چھا گئی دنیائے دُوں کی دل میں محبت سما گئی تقوی کے جامے جتنے تھے سب چاک ہو گئے جتنے خیال دل میں تھے ناپاک ہو گئے ہر دم کے خُبث و فیق سے دل پر پڑے حجاب آنکھوں سے اُن کی چُھپ گیا ایماں کا آفتاب 3 جس کو خدائے عزوجل پر یقین نہیں اُس بدنصیب شخص کا کوئی بھی دیں نہیں پر وہ سعید جو کہ نشانوں کو پاتے ہیں دہ اس سے مل کے دل کو اُسی سے ملاتے ہیں وہ اس کے ہو گئے ہیں اُسی سے وہ جیتے ہیں ہر دم اُسی کے ہاتھ سے اک جام پیتے ہیں جس کے کو پی لیا ہے وہ اُس کے سے مست ہیں سب دشمن اُن کے اُن کے مقابل میں کپست ہیں 128

Page 146

کچھ ایسے مست ہیں وہ رُخ خوب یار سے ڈرتے کبھی نہیں ہیں وہ دشمن کے وار سے اُن سے خدا کے کام سبھی معجزانہ ہیں یہ اس لئے کہ عاشق یار یگانہ ہیں اُن کو خُدا نے غیروں سے بخشی ہے امتیاز اُن کے لئے نشاں کو دکھاتا ہے کارساز دشمنوں کے ہاتھ سے وہ تنگ آتے ہیں جب بد شعار لوگ اُنھیں کچھ ستاتے ہیں جب اُن کے مارنے کے لئے چال چلتے ہیں جب اُن سے جنگ کرنے کو باہر نکلتے ہیں تب وُہ خُدائے پاک نشاں کو دکھاتا ہے غیروں پہ اپنا رُعب نشاں سے جماتا ہے کہتا ہے.یہ تو بنده عالی جناب ہے مجھ سے ٹو، اگر تمھیں لڑنے کی تاب ہے“ اُس ذاتِ پاک سے جو کوئی دل لگاتا ہے آخر وہ اس کے رحم کو ایسا ہی پاتا ہے 129

Page 147

جن کو نشانِ حضرت باری ہوا نصیب وہ اس جناب پاک سے ہر دم ہوئے قریب کھینے گئے کچھ ایسے کہ دنیا سے سو گئے کچھ ایسا نور دیکھا کہ اس کے ہی ہو گئے بن دیکھے کیسے پاک ہو اِنساں گناہ سے اس چاہ سے نکلتے ہیں لوگ اس کی چاہ سے تصویر شیر سے نہ ڈے کوئی گوسپند نے بار مردہ سے ہے کچھ اندیشه گزند مارِ پھر وہ خدا جو مُردہ کی مانند ہے پڑا پس کیا اُمید ایسے سے اور خوف اس سے کیا ایسے خُدا کے خوف سے دل کیسے پاک ہو سینہ میں اس کے عشق سے کیونکر تپاک ہو بن دیکھے کس طرح کسی مہ رُخ پہ آئے دل ردیدار گر نہیں کیونکر کوئی خیالی صنم ہے سے تو گفتار ہی سہی لگائے دل حُسن و جمالِ یار کے آثار ہی سہی 130

Page 148

جب تک خدائے زندہ کی تم کو خبر نہیں بے قید اور دلیر ہو کچھ دل میں ڈر نہیں کو روگ کی دوا ہی وضل الھی ہے اس قید میں ہر ایک گناہ سے رہائی ہے پر جس خُدا کے ہونے کا کچھ بھی نہیں نشاں کیونکر نثار ایسے پہ ہو جائے کوئی جہاں ہر چیز میں خُدا کی رضی کا ظہور ہے پر پھر بھی غافلوں سے جو خاک میں ملے اُسے ملتا ہے وہ آشنا دلدار دور ہے اسے آزمانے والے ! یہ نسخہ بھی آزما عاشق جو ہیں وہ یار کو مرمر کے پاتے ہیں جب مرگئے تو اس کی طرف کھینچے جاتے ہیں راہ تنگ ہے.یہ ہی ایک راہ ہے دلیر کی مرنے والوں پہ ہر دم نگاہ ہے ناپاک زندگی ہے جو دُوری میں کٹ گئی دیوار شهر خشک کی آخر کو پھٹ گئی 131

Page 149

زندہ وہی ہیں جو کہ خدا کے قریب ہیں مقبول بن کے اُس کے عزیز و حبیب ہیں دہ دور میں خدا سے جو تقویٰ سے دُور ہیں ہر دم اسیر نفرت و کینه و مغرور ہیں تقوی یہی ہے یارو کہ نخوت کو چھوڑ دو کبر و غرور و بخل کی عادت کو چھوڑ دو اس بے ثبات گھر کی محبت کو چھوڑ د دو اُس یار کے لئے رہ عشرت کو چھوڑ دو لعنت کی ہے راه سو لعنت کو چھوڑ دو ورنہ خیالِ حضرت عزت کو چھوڑ دو تلخی کی زندگی کو کرو صدق سے قبول تا تم ہو ملائکہ عرش کا نُزُول اسلام چیز کیا ہے ؟ خُدا کے لئے فنا ترک رضائے خویش پئے مرضی خُدا جو مر گئے اُنہی کے نصیبوں میں ہے حیات اس رہ میں زندگی نہیں ملتی بحر کمات 132

Page 150

شوخی و کبد دیو کھیں کا شعار ہے آدم کی نسل وہ ہے جو وہ خاکسار ہے کے کیرم خاک ! چھوڑ دے کبر و غرور کو یک زیبا ہے کہ حضرت رب غیور کو بنو ہر ایک اپنے خیال میں شاید اسی سے دخل ہو دارا توصال میں چھوڑو غرور و رکینر کہ تقوی راسی میں ہے ہو جاؤ خاک مرضی مولا اسی میں ہے تقوای کی جڑ خُدا کے لیئے خاکساری ہے عفت جو شرط دیں ہے وہ تقویٰ میں ساری ہے جو لوگ بد گمانی کو شیوہ بناتے ہیں تقوی کی راہ سے وہ بہت دُور جاتے ہیں ہے بے احتیاط اُن کی زباں وار کرتی اک دم میں اس علیم کو بیزار کرتی ہے راک بات کہہ کے اپنے عمل سارے کھوتے ہیں پھر شوخیوں کا پیج ہر اک وقت ہوتے ہیں 133

Page 151

کچھ ایسے سو گئے ہیں ہمارے یہ ہم وطن اُٹھتے نہیں ہیں ہم نے تو سو سو کیئے جتن عضو سست ہو گئے غفلت ہی چھا گئی قوت تمام نوک زباں میں ہی آگئی یا بد زباں دکھاتے ہیں یا ہیں وہ بدگماں باقی خبر نہیں ہے کہ اسلام ہے کہاں تم دیکھ کر بھی یک کو بیچو بدگمان ڈرتے رہو عقاب خُدائے جہان شاید تمھاری آنکھ ہی کر جائے کچھ خطا سے شما شاید وہ نہ ہو.جو تمھیں ہے وہ بد ما ید شاید تمھاری فہم کا ہی کچھ قصور ہو! شاید وہ آزمائی رب غفور پھر تم تو بدگمانی سے اپنی ہوئے بلاک گر ہو خود سر پہ اپنے لے لیا خشم خدائے پاک ایسے تم دلیریوں میں بے حیا ہوئے پھر القا کے، سوچو کہ معنے ہی کیا ہوئے 134

Page 152

موسیٰ بھی بد گمانی سے شرمندہ ہو گیا قرآن میں، خضر نے جو کیا تھا، پڑھو ذرا بندوں میں اپنے بھید خُدا کے ہیں صد ہزار نہ حقیقت ہے آشکار تم کو نہ علم ہے پس تم تو ایک بات کے کہنے سے مرگئے یہ کیسی عقل تھی کہ براہ خطر گئے بد سخت تر تمام جہاں سے وہی ہوا جو ایک بات کہ کے ہی دوزخ میں جا گرا پس تم بچاؤ اپنی بچاؤ اپنی زباں کو فساد سے ڈتے رہو عقوبت رَبُّ العباد دو عضو اپنے جو کوئی ڈر کر بچائے گا سیدھا خُدا کے فضل سے جنت میں جائے گا وه راک زباں ہے.عضو نہانی ہے دوسرا“ یہ ہے حدیث سیدنا سید انوری پر وہ جو مجھے کو کاذب و مکار کہتے ہیں اور مفتری و کافه و بدکار کہتے ہیں 135

Page 153

اُن کے لئے تو بس ہے خُدا کا یہی نشاں یعنی دُه فَضْل اس کے جو مجھ پر ہیں ہر زماں وہ دیکھو! خدا نے ایک جہاں کو مجھکا دیا گم نام پا کے شہرۂ عالم بنا دیا جو کچھ مری مراد تھی سب کچھ دیکھا دیا میں ایک غریب تھا مجھے بے انتہا دیا دنیا کی نعمتوں سے کوئی بھی نہیں رہی جو اُس نے مجھ کو اپنی عنایات سے نہ دی ایسے بدوں سے اُس کے ہوں ایسے معاملات کیا یہ نہیں کرامت و عادت سے بڑھ کے بات جو مُفتری ہے اس سے یہ کیوں اتحاد ہے کس کو نظیر ایسی عنایت کی یاد ہے مجھ پر ہر اک نے وار کیا اپنے رنگ میں آخر ذلیل ہو گئے انجام جنگ میں ان رکینوں میں کسی کو بھی ارماں نہیں رہا کی مراد تھی کہ میں دیکھوں رو فنا 136

Page 154

تھے چاہتے کہ مجھ کو دیکھائیں گندم کی راہ یا حالیوں سے پھانسی دلا کر ، کریں تباہ یا کم سے کم یہ ہو کہ میں زنداں میں جا پڑوں یا یہ کہ ذلتوں سے میں ہو جاؤں سر بچوں یا مخبری مخبری سے ان کی کوئی اور ہی بلا آ جائے مجھے یہ یا کوئی مقبول ہو دُعا پس ایسے ہی ارادوں سے کر کے مقدمات چاہا گیا کہ دن مرا ہو جائے مجھ پہ رات کوشش بھی وہ ہوئی کہ جہاں میں نہ ہو کبھی پھر اتفاق وہ کہ زماں میں نہ ہو کبھی مجھ کو بلاک کرنے کو سب ایک ہو گئے سمجھا گیا میں بد ، پہ وہ سب نیک ہو گئے آخر کو وہ خدا جو کریم و قدیر جو عالم القلوب ہے علیم اترا مری مدد کے لیئے کر کے عہد یاد خبیر ہے لیس ره گئے وہ سارے سیه رو و نامراد 137

Page 155

کچھ ایسا فضل حضرت رب انوری ہوا سب دشمنوں کے دیکھ کے آؤساں ہوئے خطا اک قطرہ اس کے فضل نے دریا بنا دیا یں ناک تھا اُسی نے ثریا بنا دیا میں تھا غریب و بیکس و گم نام و بے مہر کوئی نہ جانتا تھا کہ ہے قادیاں کدھر لوگوں کی اس طرف کو ذرا بھی نظر نہ تھی میرے وجود کی بھی کسی کو خبر نہ دیکھتے ہو کیا رجوع جہاں ہوا راک مربع خواص یہی شادیاں پر پھر بھی جن کی آنکھ تعصب سے بند ہے تھی ہوا اُن کی نظر میں حال مرا ناپسند ناپسند ہے میں مُفتری ہوں اُن کی نگاہ و خیال میں لعنت ہے دنیا کی خیر ہے میری موت و زوال میں مفتری پر خدا کی کتاب میں عزت نہیں ہے ذرہ بھی اس کی جناب میں 138

Page 156

Page 157

توریت میں بھی نیز کلام مجید کوئی اگر خدا میں لکھا گیا ہے رنگ وعید شدید میں کرے کچھ بھی افترا ہو گا وہ قتل ، ہے یہی راس جرم کی سزا پھر یہ عجیب غفلت رب قدیر ہے دیکھے ہے ایک کو کہ وہ ایسا شریر ہے پچیس سال سے ہے وہ مشغول افترا ہر دن ہر ایک رات یہی کام ہے رہا ہر روز اپنے دل سے بناتا ہے ایک بات کہتا ہے" یہ خُدا نے کہا مجھ کو آج رات" پھر بھی وہ ایسے شوخ کو دیتا نہیں سزا گویا نہیں ہے یاد جو پہلے سے کہہ چکا پھر یہ عجیب تر ہے کہ جب حامیان دیں ایے کے قتل کرنے کو فاعل ہوں یا معیں کرتا نہیں ہے اُن کی مدد وقت انتظام تا مُفتری کے قتل سے قصہ ہی ہو تمام 140

Page 158

اپنا تو اس کا وعدہ رہا سارا طاق اوروں کی سعی و جہد یہ بھی کچھ نہیں نظر پر کیا وہ خُدا نہیں ہے جو فرقاں کا ہے خُدا پھر کیوں وہ مفتری سے کرے اس قدر وفا آخر یہ بات کیا ہے کہ ہے ایک مفتری کرتا ہے ہر مقام میں اس کو خُدا بری جب دشمن اس کو بیچ میں کوشش سے لاتے ہیں کوشش بھی اس قدر کہ وہ بس مر ہی جاتے ہیں اک اتفاق کر کے وہ باتیں بناتے ہیں سو جھوٹ اور فریب کی تہمت لگاتے ہیں پھر بھی وہ نامراد مقاصد میں رہتے ہیں جاتا ہے لیے اثر وہ جو سو بار کہتے ہیں ذلت ہیں چاہتے.یہاں اکرام ہوتا ہے.کیا مفتری کا ایسا ہی انجام ہوتا ہے؟ کے قوم کے سر آمده ! اے حامیان دیں! سوچ کہ کیوں خُدا تمھیں دیتا مدد نہیں 141

Page 159

تم میں نہ رسم ہے ، نہ عدالت ، نہ اقاً پس اس سبب سے ساتھ تمھارے نہیں خُدا ہو گا تمھیں کلارک کا بھی وقت خوب یاد جب مجھ پر کی تھی تہمت نوں از رو فساد جب آپ لوگ اُس سے ملے تھے بدیں خیال تا آپ کی مدد سے اُسے سہل ہو جدال پر وہ خدا جو عاجز و رمسکیں کا ہے خُدا حاکم کے دل کو میری طرف اس نے کر دیا تم نے تو مجھ کو قتل کرانے کی ٹھانی تھی یہ بات اپنے دل میں بہت سہل جاتی تھی تھے چاہتے صلیب پر یہ شخص کھینچا جائے تا تم کو ایک فخر سے یہ بات ہاتھ آئے جھوٹا تھا مفتری تھا تبھی یہ ملی سزا آخر میری مدد کے لیئے خود اُٹھا خُدا ڈگلس پر سارا حال برنیت کا کھل گیا عزت کے ساتھ تب میں وہاں سے بری ہوا 142

Page 160

الزام مجھ پر قتل کا تھا.سخت تھا یہ کام تھا ایک پادری کی پادری کی طرف سے جتنے گواہ تھے وہ تھے سب میرے برخلاف دیکھو ! یہ اتهام راک مولوی بھی تھا جو ہیں مارتا تھا لاف شخص اب تو سزا اپنی پائے گا اب بن سزائے سخت یہ بیچ کر نہ جائے گا اتنی شہادتیں ہیں کہ اب کھل گیا قصور اب قيد يا صلیب ہے ، اک بات ہے ضرور بعضوں کو بد دعا میں بھی تھا ایک انہماک اتنی دُعا کہ گھس گئی سجدے میں اُن کی ناک القصه جہد کی نہ رہی کچھ بھی انتہا راک شو تھا مگر.ایک طرف سجده و دعا آخر خُدا نے دی مجھے اس آگ سے نجات دشمن تھے جتنے اُن کی طرف کی نہ الیفات کیسا یہ فضل اس سے نمودار ہو ہو گیا اک مفتی کا وہ بھی مدد گار ہو گیا !! 143

Page 161

اس کا تو فرض تھا کہ وہ وعدے کو کر کے یاد گر اُس جو خود مارتا وہ گردن کذاب ره 09 گیا تھا کہ وہ خود دکھائے ہاتھ بد نہاد اتنا تو سہل تھا کہ تمھارا بنائے ہاتھ یہ بات کیا ہوئی کہ وہ تم سے الگ رہا کچھ بھی مدد نہ کی.نہ سُنی کوئی بھی دُعا مشتری تھا اس کو تو آزاد کر دیا کام اپنی قوم کا برباد کر دیا سب جد و جهد سعی اکارت چلی گئی کوشش تھی جس قدر وہ بغارت چلی کیا" راستی کی فتح " نہیں وعدہ خُدا گئی دیکھو تو کھول کر سخن پاک کبریا پھر کیوں یہ بات میری ہی نسبت پلٹ گئی یا خود تمھاری چادر تقوی ہی پھٹ گئی کیا یہ عجب نہیں ہے کہ جب تم ہی یار ہو پھر میرے فائدے کا ہی سب کاروبار ہو 144

Page 162

پھر یہ نہیں کہ ہو گئی ہے صرف ایک بات پاتا ہوں ہر قدم میں خُدا کے تفضلت دیکھو وہ بھیں کا شخص کرم ہیں ہے جس کا نام لڑنے میں جس نے نیند بھی اپنے پر کی حرام جس کی مدد کے واسطے لوگوں میں جوش تھا جس کا ہر ایک دشمن حق عیب پوش تھا جس کا رفیق ہو گیا ہر ظالم جس کی غوی مدد کے واسطے آئے تھے مولوی ان میں سے ایسے تھے کہ جو بڑھ بڑھ کے آتے تھے اپنا بیاں لکھانے میں کرتب دکھاتے تھے ہشیاری مستغیث بھی اپنی دکھاتا تھا سو کو خلاف واقعہ باتیں بناتا تھا وہ پیا گیا ساتھ اس کے یہ کہ نام بھی کاذب رکھا گیا اپنے بد عمل کی سزا کو کذاب نام اس کا دفاتر میں رہ گیا چالاکیوں کا فخر جو رکھتا تھا بہہ گیا 145

Page 163

اے ہوش و عقل والو ! یہ عبرت کا ہے مقام چالاکیاں تو بیچ ہیں ، تقوی سے ہو دیں کام جو متقی ہے اس کا خُدا خود نصیر ہے انجام فاسقوں کا عذاب سعیر ہے جڑ ہے ہر ایک خیر و سعادت کی اتقا جس کی یہ جڑ رہی ہے عمل اس کا سب رہا مومین ہی فتح پاتے ہیں انجام کار میں ایسا ہی پاؤ گے سخن کردگار میں کوئی بھی مفتری ہمیں دنیا میں اب دکھا جس پر یہ فضل ہو ، یہ عنایات ، یہ اس بد عمل کی قتل سزا ہے نہ یہ کہ پیت عطا پس کس طرح خدا کو پسند آگئی یہ بہت کیا تھا ہی معاملہ پاداش افترا کیا مفتری کے بارے میں وعدہ نہیں ہوا کیوں ایک مُفتری کا وہ ایسا ہے آشنا یا بے خبر ہے عجیب سے دھوکے میں آگیا 146

Page 164

آخر کوئی تو بات ہے جس سے ہوا وہ یار بدکار سے تو کوئی بھی کرتا نہیں ہے پیار بد بنا کے پھر بھی گرفتار ہو گئے یہ بھی تو ہیں نشاں جو نمودار ہو گئے تاہم وہ دوسرے بھی نشاں ہیں ہمارے پاس کھتے ہیں اب خُدا کی عنایت سے بے ہراس جس دل میں رچ گیا ہے محبت سے اس کا نام ده خود نشاں ہے نیز نشاں سارے اُس کے کام کیا کیا نہ ہم نے نام رکھائے زمانہ سے مردوں سے نیز فرقه ناداں زنانہ سے اُن کے گماں میں ہم یک و یک حال ہو گئے اُن کی نظر میں کافر و دجال ہو گئے ہم مفتری بھی بن گئے اُن کی نگاہ میں بے دیں ہوئے فاد کیا حق کی راہ میں ایسے کفر پر تو خدا ہے ہماری جاں جس سے ملے خدائے جہان و جہانیاں 147

Page 165

لعنت ہے ایسے دیں یہ کہ اس کفر سے ہے کم کوششکر ہے کہ ہو گئے غالب کے یاد ہم ہوتا ہے کرد گار اسی رہ سے دستگیر کیا جانے قدر اس کا جو قصوں میں ہے اسیر وئی خُدا اسی رو فرخ سے پاتے ہیں دلبر کا بانکپن بھی اسی سے دکھاتے ہیں اے مدعی نہیں ہے ترے ساتھ کردگار یہ کفر تیرے دیں سے ہے بہتر ہزار بار برا این احمدیہ حصہ پنجم صفحه ۱۱ نصرة الحق مطبوعہ شند / روحانی خزائن جلد ۲۱ ص ۱۱ تا ۲۴ ) 148

Page 166

مناجات اور تبلیغ حق اسے خدا اے کاری از وعیب پوش و کردگار اے مرے پیارے مرے محسین مرے پروردگار کسی طرح تیرا کروں اسے ذوالمن تشکر و سپاس وہ زباں لاؤں کہاں سے ہیں سے ہو یہ کاروبار بد گمانوں سے بچایا مجھ کو خود بن کر گواہ کہ دیا دشمن کو اک حملہ سے مغلوب اور خوار کام جو کرتے ہیں تیری رہ میں پاتے ہیں سزا مجھ سے کیا دیکھا کہ یہ لطف و کرم ہے باربار تیرے کلموں سے مجھے حیرت ہے اسے میرے کریم ! کس عمل پر مجھ کو دی ہے خلعت قرب و جوار کرم خاکی ہوں مرے پیار سے نہ آدم زاد ہوں ہوں بیشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار یہ سراسر فضل و احساں ہے کہ میں آیا پسند ورنہ درگہ میں تری کچھ کم نہ تھے خدمت گزار دوستی کا دم جو بھرتے تھے وہ سب دشمن ہوئے پر نہ چھوڑا ساتھ تو نے اے مرے حاجت برار کے مرے یار یگانہ اسے مری جاں کی پسند بس سے تو میرے لئے مجھ کو نہیں تجھ بن کبکار 149

Page 167

ئیں تو مر کر خاک ہوتا گر نہ ہوتا تیرا اکلف پھر خُدا جانے کہاں یہ پھینک دی جاتی غُبار اسے فدا ہو تیری رہ میں میرا جسم و جان و دل میں نہیں پاتا کہ تجھ سا کوئی کرتا ہو پیار رابتدا سے تیرے ہی سایہ میں میرے دن کئے گود میں تیری رہا ئیں مثل طفل شیر خوار نسل انساں میں نہیں دیکھی وفا جو تجھ میں ہے تیرے بن دیکھا نہیں کوئی بھی یار غمگسار لوگ کہتے ہیں کہ نالائق نہیں ہوتا قبول یکیں تو نالائق بھی ہو کر پاگیا درگہ میں بار اس قدر مجھ پر ہوئیں تیری عنایات وکرم جن کا مشکل ہے کہ تا روز قیامت ہو شمار آسماں میرے لئے تو نے بنایا اک گواہ چاند اور سورج ہوئے میرے لئے تاریک و تار تو نے طاعوں کو بھی بھیجا میری نصرت کے لئے تا وہ پورے ہوں نشاں جو ہیں سچائی کا مدار ہو گئے بیکار سب چلے جب آئی وہ بلا ساری تدبیروں کا خاکہ اُڑ گیا مثل خیار سر زمین ہند میں ایسی ہے شہرت مجھ کو دی جیسے ہو دے برقی کا راک دم میں ہر جا انتشار پھر دوبارہ ہے اتارا تو نے آدم کو یہاں تا وہ تنخل راستی اس ملک میں لاو سے رشمار لاوے لوگ سو تک تک کریں پر تیرے مقصد اور میں تیری باتوں کے فرشتے بھی نہیں ہیں راز دار ہاتھ میں تیرے ہے ہر خسران و نفع و عسر کیر تو ہی کرتا ہے کسی کو بے نوا یا بختیار 150

Page 168

میں کو چاہے تخت شاہی پر بٹھا دیتا ہے تو جس کو چاہے تخت سے نیچے گرا دے کر کے خوار میں بھی ہوں تیرے نشانوں سے جہاں میں اک نشاں جس کو تو نے کر دیا ہے قوم و دیں کا انتقاد فانیوں کی جاہ وحشمت پر بجا آوے ہزار سلطنت تیری ہے جو رہتی ہے دائم بر قرار عزت و ذلت یہ تیرے حکم پر موقوف ہیں تیرے فرماں سے فراں آتی ہے اور باد بہار میرے جیسے کو جہاں میں تو نے روشن کر دیا کون جانے اے مرے مارک ترسے بھیڈی کی سار تیرے اسے میرے مربی کیا عجائب کام ہیں گرچہ بھا گیں جبر سے دیتا ہے قسمت کے شمار ابتدا سے گوشہ خلوت رہا مجھ کو پسند شہرتوں سے مجھ کو نفرت تھی ہر اک مظہر سے عمار پر مجھے تونے ہی اپنے ہاتھ سے ظاہر کیا میں نے کب مانگا تھا یہ تیرا ہی ہے سٹنگ بار اس میں میرا جرم کیا جب مجھ کو یہ فرماں ملا کون ہوں تاکہ ذکروں حکم شر ذی الاقتدار اب تو جو فرماں ملا اس کا ادا کرنا ہے کام گرچہ میں ہوں بس ضعیف و ناتوان و دلفگار دعوت ہر ہرزہ کو کچھ خدمت آساں نہیں ہر قدم میں کوہ ماراں ہر گزر میں دشت خار چرخ تک پہنچے ہیں جیسے نعرہ ہائے روز و شب پر نہیں پہنچی دیوں تک جاہلوں کے یہ پکار 151

Page 169

قبضہ تقدیر میں دل ہیں اگر چاہے خدا پھیر دے میری طرف آجائیں پھر بے اختیار گر مجھ میرے بعد نمائی ایک کام میں زم ہو وہ دل سنگیں جو ہو وے مثل سنگ کو مسار ہووے ہائے میری قوم نے تکذیب کر کے کیا لیا زلزلوں سے ہو گئے صدہا مساکن مثل غار شرط تقوی تھی کہ وہ کرتے نظر اس وقت پر شرط یہ بھی تھی کہ کرتے صبر کچھ دن اور قرار کیا وہ سارے مرحلے طے کر چکے تھے علم کے کیا نہ تھی آنکھوں کے آگے کوئی رہ تاریک و تار دل میں جو ارماں تھے وہ دل میں ہمارے رہ گئے دشمن جاں بن گئے جن پر نظر تھی بار بار ایسے کچھ گھڑے کہ اب بننا نظر آتا نہیں آہ کیا سمجھے تھے ہم اور کیا ہوا ہے آشکار کیس کے آگے ہم کہیں اس درد دل کا ماجرا اُن کو ہے ملنے سے نفرت بات سُننا در کنار کیا کروں کیونکہ کروں میں اپنی جاں زیر وزیر کس طرح میری طرف دیکھیں جو رکھتے ہیں نقار اس قدر ظاہر ہوئے ہیں فضل حق سے معجزات دیکھنے سے جن کے شیطاں بھی ہوا ہے دل نگر پر نہیں اکثر مخالف لوگوں کو شرم و حیا دیکھ کر سو سو نشاں پھر بھی ہے تو ہیں کاروبار صاف دل کو کثرت اعجاز کی حاجت نہیں اک نشاں کافی ہے گر دل میں ہے خوف کردگار دن چڑھا ہے دشمنان دیں کا ہم پر رات ہے اُسے مرے سورج نکل باہر کہ میں ہوں بیقرار 152

Page 170

اے مرے پیارے خدا ہو تجھ پر مہر ذرہ میرا پھیر دے میری طرف اسے ساریاں جنگ کی مہار کچھ خبرے تیرے کوچہ میں یہ کس کا شور ہے خاک میں ہوگا یہ سر گر تو نہ آیا بن کے یار فضل کے ہاتھوں سے اب اس وقت کرمیری مو کشتی اسلام تا ہو جائے اس طوفاں سے پار میرے منظم دعیب سے اب کیجیے قطع نظر تا نہ خوش ہو دشمن دیں میں پیر سے لعنت کی مار میرے زخموں پر لگا مرہم کہ میں رنجور ہوں میری فریادوں کوشن میں ہو گیا زار و نزار دیکھ سکتا ہی نہیں میں ضعف دین مصطفے مجھ کو کراسے میرے سلطاں کا میاب و کامگار کیا سلائے گا مجھے تو خاک میں قبل از مراد ؟ یہ تو تیرے پر نہیں اُمید اے میرے حصار! یا الہی فضل کر اسلام پر اور خود بچا اس شکستہ ناؤ کے بندوں کی اب سُن لے پیکار قوم میں فسق و فجور ومعصیت کا نور ہے چھا رہا ہے اور پیاس اور رات ہے تاریک تار ایک عالم مرگیا ہے تیرے پانی کے بغیر پھیر دے اب میرے مولیٰ اس طرف دریا کی دھار اب نہیں ہیں ہوش اپنے ان مصائب میں بجا رحم کر بندوں پر اپنے تا وہ ہو دیں رستگار کس طرح پیٹیں کوئی تدبیر، کچھ بنتی نہیں بے طرح پھیلی ہیں یہ آفات ہر سُو ہر کنار 153

Page 171

ڈوبنے کو ہے یہ کشتی آمرے اسے ناخُدا آگیا اس قوم پر وقت خزاں اندر بہار نور دل جاتا رہا اور مقتل موٹی ہو گئی اپنی کجرائی یہ سہر دل کر رہا ہے اعتبار پہ جس کو ہم نے قطرۂ صافی تھا سمجھا اور تقی غور سے دیکھا تو کیڑے اس میں بھی پانے ہزا دوربین معرفت سے گند نکلا ہر طرف اس وبا نے کھالئے ہر شاخ ایماں کے شمار اے خُدا بن تیرے ہو یہ آبپاشی کسی طرح جل گیا ہے بارغ تقویٰ دیں گی ہے اب اک مزار تیرے ہاتھوں سے مرے پیارے اگر کچھ ہو تو ہو ورنہ فتنے کا قدم بڑھتا ہے ہر دم سیل وار راک نشاں دکھلا کہ اب دیں ہو گیا ہے بے نشاں اک نظر کہ اس طرف تا کچھ نظر آوے بہار کیا کہوں دنیا کے لوگوں کی کہ کیسے ہو گئے کسی قدر ہے حق سے نفرت اور ناحق سے پیار عقل پر پردے پڑے سو سو نشاں کو دیکھ کر نور سے ہو کر الگ چاہا کہ ہوویں اہلِ نار گر نہ ہوتی بد گمانی کفر بھی ہوتا فتا اس کا ہو دے ستیا ناس اس سے بگڑے ہوشیار بد گمانی سے تو رائی کے بھی بنتے ہیں پہاڑ پر کے اک یشہ سے ہو جاتی ہے کووں کی قطار حد سے کیوں بڑھتے ہو لوگو کچھ کر خوف خدا کیا نہیں تم دیکھتے نصرت خدا کی بار بار کیا خُدا نے اتقیاء کی عنون و نصرت چھوڑ دی ایک فاسق اور کافر سے وہ کیوں کرتا ہے پیار 154

Page 172

ایک بدر کر دار کی تائید میں اتنے نشاں کیوں دکھاتا ہے وہ کیا ہے بدکنوں کا رشتہ دار کیا بدلتا ہے وہ اب اس سنت و قانون کو جس کا تھا پابند وہ از ابتدائے روزگار آنکھ گر چھوٹی تو کیا کانوں میں بھی کچھ پڑ گیا کیا خدا دھوکے میں ہے اور تم ہو میرے رازدار.جس کے دعوی کی سراسر افترا پر ہے بنا اُس کی یہ تائید ہو پھر جھوٹ سچ میں کیا نکھار کیا خدا بھولا رہا، تم کو حقیقت مل گئی کیا رہا وہ بے خبر اور تم نے دیکھا حال زار بد گمانی نے تمھیں مجنون و اندھا کر دیا ورنہ تھے میری صداقت پر برا ہیں بے شمار جہل کی تاریکیاں اور سوا کن کی تند باد جب اکٹھے ہوں تو پھر ایماں اُڑے جیسے غبار زہر کے پینے سے کیا انجام جرموت و فنا بد گمانی زہر ہے اس سے بھی اسے دیں شعار کانٹے اپنی راہ میں ہوتے ہیں ایسے بدگماں جن کی عادت میں نہیں شرم و شکیب و اصطبار و یہ غلط کاری بشر کی بدنصیبی کی ہے جڑ پر مقدر کو بدل دینا ہے کس کے رافتید سخت جاں ہیں ہم کسی سے بغض کی پروا نہیں دل قوی رکھتے ہیں ہم مردوں کی ہے ہم کو سہار جو خدا کا ہے اُسے للکارنا اچھا نہیں ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اسے روبہ زار و نزار ہے سر رہ پر مرے وہ خود کھڑا مولیٰ کریم پس نہ بیٹھو میری رہ میں اسے شریران دیار 155

Page 173

سنت اللہ ہے کہ وہ خود فرق کو دکھلائے ہے تار عیاں ہو کون پاک اور کون ہے مُردار خوار مجھ کو پردے میں نظر آتا ہے راک میرا معیں تیغ کو کھینچے ہوئے اس پر جو کرتا ہے وہ وار دشمن غافل اگر دیکھے وہ بازد وہ سلاح ہوش ہو جائیں خطا اور بھول جائے سب نقار اس جہاں کا کیا کوئی داور نہیں اور داد گر پھر شریر النقش ظالم کو کہاں جائے فرار کیوں عجب کرتے ہو گر میں آگیا ہو کر مسیح خود مسیحائی کا دم بھرتی ہے یہ بادِ بہار آسماں پر دعوت حق کے لیے لاک پوش ہے ہو رہا ہے نیک طبعوں پر فرشتوں کا اُتار آرہا ہے اس طرف احرار یورپ کا مزاج نبض پھر چلنے گی مُردوں کی ناگہ زنده دار کہتے ہیں تثلیث کو اب اہل دانش آنوداع پھر ہوئے ہیں چشمہ توحید پر از جاں نثار باغ میں ملت کے ہے کوئی گل رعنا کھلا آتی ہے بادِ صبا گلزار سے مستانہ وار آرہی ہے اب تو خوشبو میرے یوسف کی مجھے گو کہو دیوانہ میں کرتا ہوں اس کا انتظار تو ہر طرف ہر ملک میں ہے بت پرستی کا زوال کچھ نہیں انسان پرستی کو کوئی عزو و وقار آسماں سے ہے چلی توحید خالق کی ہوا دل ہمارے ساتھ ہیں گو مُنہ کریں بک بک ہزار اسْمَعُوا صَوت الله ارجاء المسيح جاء المسيح نیز بشنو از زمین آمد امام کامگار 156

Page 174

آسمان بار در نشان آنوقت می گوید نہیں ایسی دو شاید از پی من نعره زن چون بیقرار اب اسی گلشن میں لوگو راحت و آرام ہے وقت ہے جلد آؤ اسے آوارگان دشت خار راک زماں کے بعد اب آتی ہے یہ ٹھنڈی ہوا پھر خُدا جانے کہ کب آئیں یہ دن اور یہ بہار ائے مکذب کوئی اس تکذیب کا ہے انتہا کب تلک تو جوتے شیطاں کو کرے گلا اختیار ملت احمد کی مالک نے ہو ڈالی تھی بنا آج پوری ہو رہی ہے آسے عزیزان دیار میشن احمد بنتا ہے منکن بادِ صبا جس کی تحریکوں سے سُنتا ہے بشر گفتار یاد ورنہ وہ ملت وہ کہ وہ رسم وہ دیں چیز کیا سایہ افگن جس پر نور حق نہیں خورشید وار دیکھ کر لوگوں کے رکھنے دل مرا خوں ہو گیا قصد کرتے ہیں کہ ہو پامال در شا ہوار ہم تو ہر دم چڑھ رہے ہیں اک بندی کی طرف وہ بلاتے ہیں کہ ہو جائیں نہاں ہم زیر غار نور دل جاتا رہا اک کرشم دیں کی رہ گئی پھر بھی کہتے ہیں کہ کوئی مضلع دیں کیا بکار ! راگ وہ گاتے ہیں جس کو آسماں گاتا نہیں وہ ارادے میں کہ جو میں بر خلاف شہریار ہائے مارا استیں وہ بن گئے دیں کے لئے وہ تو فربہ ہوگئے پر دیں ہوا زار و نزار 157

Page 175

ان غموں سے دوستو خم ہو گئی میری کمر میں تو مر جاتا اگر ہوتا نہ فضل کردگار اس پیش کو میری وہ جانے کہ رکھتا ہے پیش اِس انتم کو میرے وہ سمجھے کہ ہے وہ دلنگار کون روتا ہے کہ جس سے آسماں بھی رو پڑا مہرومہ کی آنکھ غم سے ہو گئی تاریک و تار مفتری کہتے ہوئے اُن کو حیا آتی نہیں کیسے عالم ہیں کہ اس کا کم سے ہیں یہ برکنار غیر کیا جانے کہ دلبر سے ہمیں کیا جوڑ ہے وہ ہمارا ہو گیا اس کے ہوتے ہم جہاں تیار یں کبھی آدم کبھی موسی کبھی یعقوب ہوں نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار میز اک شجر ہوں جس کو داؤدی صفت کے پھل لگے میں ہوا داؤد اور جانوت ہے میرا شکار شجر پر سیما بن کے میں بھی دیکھتا روئے صلیب گر نہ ہوتا نام احمد جس پر میرا سب مدار دشمنو! ہم اس کی رہ میں مر رہے ہیں ہر گھڑی کیا کرو گے تم ہماری نیستی کا انتظار سرسے میرے پاؤں تک وہ یار مجھ میں ہے نہاں اے مرے بدخواہ کرنا ہوش کر کے مجھے پہ وار کیا کروں تعریف سن یار کی اور کیا لکھوں اک ادا سے ہو گیا میں سیل نفس دوں سے پار راس قدر عرفاں بڑھا میرا کہ کافیر ہو گیا سمجھ میں اُس کی کہ ہے وہ دور تر از صحن یار اُس رُخ روشن سے میری آنکھ بھی روشن ہوئی ہو گئے اسرار اس دلبر کے مجھ پر آشکار 158

Page 176

قوم کے لوگو ! ادھر آؤ کہ نکلا آفتاب وادی نلمت میں کیا بیٹھے ہو تم کنیل ونہار کیا تماشا ہے کہ میں کافر ہوں تم مومن ہوئے پھر بھی اس کا فر کا حامی ہے کہ مقتولوں کا یار کیا اپنیھی بات ہے کافر کی کرتا ہے مدد ده خدا جو چاہئے تھا مومنوں کا دوستدار ایل تقوی تھا کرم دیں بھی تمھاری آنکھ میں جس نے ناحق فلم کی رہ سے کیا تھا مجھے پہ وار بے معاون میں نہ تھا.تھی نصرت حق میرے ساتھ فتح کی دیتی تھی وحی حق بشارت بار بار پر مجھے اس نے نہ دیکھا آنکھ اس کی بند تھی پھر سنرا پا کر لگایا شرمه دنباله دار نام بھی کذاب اس کا دفتروں میں رہ گیا اب مٹا سکتا نہیں یہ نام تا روز شمار اب کہو کس کی ہوئی نصرت جناب پاک سے کیوں تمھارا منتقی پکڑا گیا ہو کر کے خوار پھر ادھر بھی کچھ نظر کرنا خدا کے خوف سے کیسے میرے یار نے مجھ کو بچایا بار بار قتل کی ٹھانی شریروں نے چلانے تیر سنگر بن گئے شیطان کے چیلے اور نسل ہو نہار پھر لگایا ناخنوں تک زور بن کر اک گروه پر نہ آیا کوئی بھی منصوبہ اُن کو ساز دار هم نگہ میں اُن کی دقبال اور بے ایماں ہوئے آتش سمیر کے اُڑتے رہے پیہم شرار اب ذرا سوچ دیانت سے کہ یہ کیا بات ہے ہاتھ کس کا ہے کہ رد کرتا ہے وہ دشمن کا وار 159

Page 177

کیوں نہیں تم سوچتے کیسے ہیں یہ پردے پڑے دل میں اُٹھتا ہے مرے رہ رہ کے اب سو سو بیجار یہ اگر انساں کا ہوتا کا روبار اسے ناقصاں ایسے کاذب کے لئے کافی تھا وہ پروردگار کچھ نہ تھی حاجت تمہاری نے تمہارے مکر کی خود مجھے نابود کرتا وہ جہاں کا شہر یار ، پاک و بر تر ہے وہ جھوٹوں کا نہیں ہوتا نصیر ورنہ اُٹھ جائے کہاں پھر پیچھے ہو دیں شرمسار برتر اس قدر نصرت کہاں ہوتی ہے اک کذاب کی کیا تمھیں کچھ ڈرنہیں ہے کرتے ہو بڑھ بڑھ کے دار ہے کوئی کا ذب جہاں میں لاؤ لوگو کچھ نظیر میرے جیسی جس کی تائیدیں ہوئی ہوں بار بار آفتاب صبح نیکلا اب بھی سوتے ہیں یہ لوگ دن سے ہیں بیزار اور راتوں سے وہ کرتے ہیں پیار روشنی سے بعض اور قائمت پر وہ قربان ہیں ایسے بھی شہپر نہ ہوں گے گر تم ڈھونڈو ہزار سر یہ اک سُورج چپکتا ہے گھر آنکھیں ہیں بند مرتے ہیں مین آب وُہ اور کر یہ نہر خوشگوار طرفہ کیفیت ہے ان لوگوں کی جو منکر ہوئے یوں تو سبر دم مشغلہ ہے گالیاں کیسل ونہار پر اگر پوچھیں کہ ایسے کا ذبوں کے نام لو جن کی نصرت سالہا سے کر رہا ہو کردگار مردہ ہو جاتے ہیں اس کا کچھ نہیں دیتے جواب زرد ہو جاتا ہے منہ جیسے کوئی ہو سوگوار اُن کی قسمت میں نہیں دیں کے لئے کوئی گھڑی ہو گئے مفتون دنیا دیکھ کر اس کا سینگار و 160

Page 178

جی چرانا راستی سے کیا یہ دیں کا کام ہے کیا یہی ہے زہد و تقوی کیا یہی راہِ خیار کیا قسم کھائی ہے یا کچھ پیچی قسمت میں پڑا روز روشن چھوڑ کر ہمیں عاشق شب ہائے تار انبیاء کے طور پر محبت ہوئی اُن پرتمام اُن کے جو حملے ہیں ان میں سب نبی ہیں جستہ دار میری نسبت جو کہیں کہیں سے وہ سب پر آتا ہے چھوڑ دیں گے کیا وہ سب کو کفر کر کے اختیار مجھ کو کافر کہ کے اپنے گھر کرتے ہیں مہر یہ تو ہے سب شکل اُن کی ہم تو ہیں آئینہ دار ساٹھ سے ہیں کچھ برس میرے زیادہ اس گھڑی سال ہے اب تیسواں دعوی یہ از روئے شمار تھا برس چالیس کا میں اس مسافر خانہ میں جبکہ میں نے وحی ربانی سے پایا افتخار اس قدر یہ زندگی کیا افترا میں کٹ گئی پھر قیمت تریہ کہ نصرت کے ہوئے جاری بیجار ہر قدم میں میرے مولیٰ نے دیئے مجھ کو نشاں ہر عدو پر محبت حق کی پڑی ہے ذوالفقار نعمتیں وہ دیں مرے مولے نے اپنے فضل سے جن سے ہیں معنی اسممتُ عَلَيْكُمْ آشکار سایہ بھی ہو جاتے ہے اوقات ظلمت میں جدا کر رہا وہ ہر اندھیرے میں رفیق وغم گسار پر اس قدر نصرت تو کاذب کی نہیں ہوتی کبھی گر نہیں باؤز نظیرس اس کی تم لاؤ دوچار بھیر اگر نا چار ہو اس سے کہ دو کوئی نظیر اُس منین سے ڈرو جو بادشاہ سہر دو دار دودار 161

Page 179

یہ کہاں سے سن لیا تم نے کہ تم آزاد ہو کچھ نہیں تم پر عقوبت گو کہ دھیاں ہزار نعرة انا ظَلَمْنَا سُنّتِ آبرار ہے زہر منہ کی مت دکھاؤ تم نہیں ہونسل مار جنم کو کل کل کے دھونا یہ تو کچھ مشکل نہیں دل کو جو دھووے وہی ہے پاک نزد کردگار اپنے ایماں کو ذرا پردہ اُٹھا کر دیکھنا مجھ کو کافر کہتے کہتے خود نہ ہوں از اہل نار گر کیا ہو سوچ کر دیکھیں کہ یہ کیا راز ہے وہ مری ذلت کو چاہیں پا رہا ہوں میں وقار کیا بگاڑا اپنے مکروں سے ہمارا آج سنک اژدھا بن بن کے آتے ہو گئے پھر سوسمار کے فقیہو ا عالمو ! مجھے کو سمجھ آتا نہیں یہ نشان صدق پا کر پھر یہ کیں اور یہ نقار صدق کو جب پایا اصحاب رسول اللہ نے اس یہ مال و جان و تن بڑھ بڑھ کے کرتے تھے نشار پھر عجب یہ علم یہ تنقید آثار و حدیث دیکھ کر سو سونشاں پھر کر رہے ہو تم فرار بحث کرنا تم سے کیا حاصل اگر تم میں نہیں روح انصاف و خدا ترسی کہ ہے دیں کا مدار کیا مجھے تم چھوڑتے ہو جاو دنیا کے لئے جاو دنیا کب تک ؟ دنیا ہے خود نا پائیدار کون در پردہ مجھے دیتا ہے ہر میدان میں فتح کون ہے جو تم کو ہر دم کر رہا ہے شرمسار رہا تم تو کہتے تھے کہ یہ نابود ہو جائے گا جلد یہ ہمارے ہاتھ کے نیچے ہے اک ادنی شیکار 162

Page 180

بات پھر یہ کیا ہوئی کس نے میری تائید کی خائب و خاسر ہے تم ، ہو گیا میں کامکار اک زمانہ تھا کہ میرا نام بھی مستور تھا قادیاں بھی تھی انہاں ایسی کہ گویا زیر غار کوئی بھی واقف نہ تھا مجھ سے نہ میرا معتقد لیکن اب دیکھو کہ چرچاکس قدر ہے ہر کنار اُس زمانہ میں خُدا نے دی تھی شہرت کی خبر جو کہ اب پوری ہوئی بعد از مرور روزگار کھول کر دیکھو برائیں جو کہ ہے میری کتاب اس میں سے پیش گوئی پڑھ لو اس کو ایک بار اب ذرا سوچو کہ کیا یہ آدمی کا کام ہے اس قدر امیر نہاں پر کس بیشتر کو اقتدار قدرت رحمان و تکر آدمی میں فرق ہے جو نہ سمجھے وہ غیبی از فرق تا پا ہے حمار سوچ لو اسے سوچنے والو کہ اب بھی وقت ہے راہ حرماں چھوڑ دو رحمت کے ہو اُمیدوار سوچ لو یہ ہاتھ کس کا تھا کہ میرے ساتھ تھا کس کے فرماں سے میں مقصد پاگیا اور تم ہو خوار یہ بھی کچھ ایماں ہے یارو ہم کو سمجھائے کوئی جس کا ہر میدان میں پھیل حرماں ہے اور ذلت کی مار غل مچاتے ہیں کہ یہ کا فر ہے اور دقبال ہے میں تو خود رکھتا ہوں اُن کے دیں سے اور اماں سے عار گر یہی دیں ہے جو ہے اُن کی خصائل سے عیاں میں تو اک کوڑی کو بھی لیتا نہیں ہوں زینہار اور جان و دل سے ہم نثار ملت اسلام ہیں لیک دیں وہ رہ نہیں جس پر چلیں اہل نقار ہم دیں پر 163

Page 181

واہ رے پوششِ جہالت خوب دکھلاتے ہیں جنگ جھوٹ کی تائید میں حملے کریں دیوانہ وار نازمت کر اپنے ایماں پر کہ یہ ایمان نہیں اس کو میرا مت کہاں کر رہے یہ سنگ کو بہار پیٹنا ہوگا دو ہاتھوں سے کہ ہے ہے مرگئے جبکہ ایماں کے تمھارے گند ہوں گے آشکار ہے یہ گھر گرنے پہ اے مغرور الے جلدی خیر تا نہ دب جائیں ترے اہل وعیال درشته دار یہ عجیب بدقسمتی ہے کس قدر دعوت ہوئی پر اُترتا ہی نہیں ہے جام غفلت کا خُمار ہوش میں آتے نہیں سو سو طرح کوشش ہوئی ایسے کچھ سوتے کہ پھر ہوتے نہیں ہیں ہوشیار دن بُرے آئے اکٹھے ہو گئے قط دوما اب تلک تو یہ نہیں اب دیکھئے انجام کار ہے غضب کہتے ہیں اب وہی خدا مفقود ہے اب قیامت تک ہے اس امت کا قصوں پر مدار یہ عقیدہ بر خلاف گفت دادار ہے پر اُتارے کون برسوں کا گلے سے اپنے ہار وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم اب بھی اس سے بولتا ہے میں سے وہ کرتا ہے پیار گوہر وحی خدا کیوں توڑتا ہے ہوش کہ اک ہی دیں کے لئے ہے جاتے عز و افتخار یہ وہ گل ہے جس کا ثانی باغ میں کوئی نہیں یہ وہ خوشبو ہے کہ قربان اس یہ ہو مشک تتار یہ وہ ہے منفتاح جس سے آسماں کے کھلیں یہ وہ آئینہ ہے جس سے دیکھ لیں روئے زنگار 164

Page 182

بس یہی ہتھیار ہے جس سے ہماری فتح ہے بس یہی راک قصر ہے جو عافیت کا ہے حصار ہے خُدا دانی کا آلہ بھی ہیں اسلام میں محض قصوں سے نہ ہو کوئی بشر ھوناں سے پار ہے یہی وحی خدا ر عرفان مولی کا نشاں جس کو یہ کامل ملے اُس کو ملے وہ دوستدار واہ رے باغ محبت موت جس کی رہگذر وفصل یار اس کا ثمرہ کی ارد گرد اس کے ہیں خار ایسے دل پر داغ لغت ہے ازل سے تاایک جو نہیں اس کی طلب میں بیخود و دیوانہ وار پر جو دنیا کے نہیں کپڑے وہ کیا ڈھونڈیں اسے دیں اُسے ملتا ہے جو دیں کے لئے ہو بے قرار ہر طرف آواز دینا ہے ہمارا کام آج جس کی فطرت نیک ہے وہ آئے گا انجام کار یاد وہ دن جبکہ کہتے تھے یہ سب ارکان دیں مہدی موعود حق مہدی موجود حق اب جلد ہوگا آشکار کون تھا جس کی تمنا یہ نہ تھی اک پوشش سے کون تھا میں کو نہ تھا اس آنے والے سے پیار پھر وہ دن جب آگئے اور چودھویں آئی صدی سب سے اول ہو گئے منکر ہی دیں کے منار پھر دوبارہ آگئی اخبار میں رسم یہود پھر سیچ وقت کے دشمن ہوئے یہ جبہ دار نوشتوں میں یہی از ابتدا تا انیتا پھر مئے کیونکہ کہ ہے تقدیر کے نقش جدار تھا میں تو آیا اس جہاں میں ابن مریم کی طرح میں نہیں مامور از بهر جہاد و کار زار 165

Page 183

پر اگر آتا کوئی بیسی انہیں امید تھی اور کرتا جنگ اور دیتا غنیمت بے شمار ایسے مہدی کے لئے میداں کھلا تھا قوم میں پھر تو اس پر جمع ہوتے ایک دم میں صد ہزار پر یہ تھا رحیم خُدا وندی کہ میں ظاہر ہوا آاگ آتی گر نہ میں آتا تو پھر جاتا قرار آگ بھی پھر آگئی جب دیکھ کر اتنے نشاں قوم نے مجھ کو کہا کذاب ہے اور بد شعار ہے یقیں یہ آگ کچھ مدت تلک جاتی نہیں ہاں مگر توبہ کریں با صد نیاز و انکسار یہ نہیں اک اتفاقی آخر تا ہوتا علاج ہے خدا کے حکم سے یہ سب تباہی اور تیار وہ خدا جس نے بنایا آدمی اور دیں دیا وہ نہیں راضی کہ بے دینی ہو اُن کا کاروبار بے خدا بے زہد و تقوی بے دیانت، بے صفا بین ہے یہ دنیا تے دُوں طاعوں کرے اس میں بیکر مید طاعوں مت بنو پورے بنو تم متقی یہ جو ایماں ہے زباں کا کچھ نہیں آتا بکار موت سے گر خود ہو بے ڈرکھ کر دبچوں پر رحم آئین کی رہ پر چلو بن کو کرومت راختیار بن کے رہنے والو تم ہر گز نہیں ہو آدمی کوئی ہے رو بہ کوئی خیر یر اور کوئی ہے مار ران دلوں کو خود بدل دے آکے مرے قادر خُدا تو تو رب العالمیں ہے اور سب کا شہریار تیرے آگے مجھ یا راثبات نا ممکن نہیں جوڑنا یا توڑنا یہ کام تیرے اختیار 166

Page 184

ٹوٹے کاموں کو بناوے جب نگاہ فضل ہو پھر بنا کر توڑ دے اک دم میں کر دے تار تار تو ہی بگڑی کو بنا دے توڑ دے جب بن چکا تیرے بھیدوں کو نہ پاوے سو کرے کوئی بیچار جب کوئی دل ظلمت عصیاں میں ہود سے مبتلا تیرے بن روشن نہ ہو دے گوچڑھے سورج ہزار اس جہاں میں خواہش آزادگی بے سود ہے اک تری قید محبت ہے جو کر دے رستگار دل جو خالی ہو گداز عشق سے وہ دل ہے کیا دل وہ ہے جس کو نہیں بے دلبر یکتا قرار فقر کی منزل کا ہے اول قدم نفی وجود پس کرواسی نفس کو زیر و زبر از بهر یاد تلخ ہوتا ہے ثمر جب تک کہ ہو وہ ناکام اس طرح ایماں بھی ہے جب تک نہ ہو کامل پیار تیرے منہ کی بھوک نے دل کو کیا زیر وزیر اے مرے فردوس اعلیٰ ! اب گرا مجھ پر شمار کے خدا اے چارہ ساز درد ہم کو خود بیچا اے مرے زخموں کے مرہم دیکھ میرا دل فگار باغ میں تیری محبت کے عجب دیکھتے ہیں پھل ملتے ہیں مشکل سے ایسے سیب اور ایسے انار.تیرے بہن اسے میری جاں یہ زندگی کیا خاک ہے ایسے جینے سے تو بہتر مر کے ہو جانا غبار گر نہ ہو تیری عنایت سب عبادت ایچ ہے فضل پر تیرے ہے سب جہد و عمل کار انتصار جن پہ ہے تیری عنایت وہ بدی سے دُور ہیں رہ میں حق کی قوتیں اُن کی چلیں بن کر قطار 167

Page 185

چھٹ گئے شیطاں سے جو تھے تیری الفت کے ہیر جو ہوئے تیرے لئے بے برگ و بڑپانی بہار سب پیاسوں سے نکو تر تیرے منہ کی ہے پیاس جس کا دل اس سے ہے بریاں پا گیا وہ آبشار جس کو تیری دھن لگی آخر وہ تجھ کو جا ہلا جس کو بے مہینی ہے یہ وہ پا گیا آخر قرار عاشقی کی ہے علامت گرید و دامان دشت کیا مبارک آنکھ جو تیرے لئے ہو اشکبار تیری درگہ میں نہیں رہتا کوئی بھی بے نصیب شرط رہ پر صبر ہے اور ترک نام منظطرار میں تو تیرے حکم سے آیا مگر افسوس ہے چل رہی ہے وہ ہوا جو رخنہ انداز بہار حکم جیفہ دنیا پر یکسر گر گئے دنیا کے لوگ زندگی کیا خاک اُن کی جو کہ ہیں مُردار خوار دیں کو دے کر ہاتھ سے دنیا بھی آخر جاتی ہے کوئی آسودہ نہیں بن عاشق و شیدائے یار رنگ تقوی سے کوئی رنگت نہیں ہے خوب تر ہے یہی ایماں کا زیور ہے یہی دیں کا سنگار کو چڑھے سورج.نہیں بن روئے دلبر داشتی یہ جہاں بے وصل دلبر ہے شب تاریک و تار آسے مرے پیارے جہاں میں تو ہی ہے اک بے نظیر جو ترے مجنوں حقیقت میں وہی ہیں ہوشیار اس جہاں کو چھوڑنا ہے تیرے دیوانوں کا کام نقد پالیتے ہیں وہ اور دوکے اُمیدوار کون ہے جس کے عمل ہوں پاک بے انوار عشق کون کرتا ہے وفا ین اس کے جس کا دل نگار 168

Page 186

غیر ہو کر غیر پر مرنا کسی کو کیا غرض کون دیوانہ بنے اس راہ میں لیل و نہار کون چھوڑے خواب شیریں کون چھوڑے اگل وشرب کون سے خار مغیلاں چھوڑ کر پھولوں کے ہار عشق ہے جس سے ہوں طے یہ سارے جنگل پر خطر عشق ہے جو سر جھکا دے زیر تیغ آب دار پر ہزار افسوس دنیا کی طرف ہیں جھک گئے وہ جو کہتے تھے کہ ہے یہ خانہ نا پائیدار جس کو دیکھو آج کل وہ شوخیوں میں طلاق ہے آہ رحلت کر گئے وہ سب جو تھے تقوی شعار منبروں پر اُن کے سارا گالیوں کا وفظ ہے مجلسوں میں اُن کی سردم کسب و غیبت کا دید پہ جس طرف دیکھو یہی دنیا ہی مقصد ہوگئی ہر طرف اس کے لئے رغبت دلائیں بار بار ایک کانٹا بھی اگر دیں کے لیئے اُن کو گے چیخ کر اس سے وہ بھاگیں شیر سے جیسے جمار ہر زماں شکوہ زباں پر ہے اگر ناکام ہیں دیں کی کچھ پروا نہیں دُنیا کے غم میں سوگوار لوگ کچھ باتیں کریں میری تو باتیں اور ہیں میں فداتے یار ہوں گو تیغ کھینچے صد ہزار کے مرے پیارے بتا تو کس طرح خوشنود ہو نیک دان ہو گا وہی جب تجھ یہ ہوویں ہم زنشار جس طرح تو دور ہے لوگوں سے میں بھی دور ہوں ہے نہیں کوئی بھی جو ہو میرے دل کا راز دار 169

Page 187

نیک نکن کرنا طریق صالحانِ قوم ہے ایک سو پر دے میں ہوں اُن سے نہیں ہوں شکار بے خبر دونوں ہیں جو کہتے ہیں بد یا نیک مرد میرے باطن کی نہیں ان کو خبر راک ذرہ دار ابنِ مریم ہوں مگر اُترا نہیں میں چرخ سے نیز مہدی ہوں مگر بے تیغ اور بے کارزار ملک سے مجھ کو نہیں مطلب نہ جنگوں سے کام کام میرا ہے دلوں کو فتح کرنا کے دیار تاج و تخت ہند قیصر کو مبارک ہو مدام اُن کی شاہی میں میں پاتا ہوں رفاہِ روزگار مجھ کو کیا ملکوں سے میرا ملک ہے سب سے بیڈ مجھ کو کیا تاجوں سے میرا تاج ہے رضوان یار ہم تو بستے ہیں فلک پر اس زمیں کو کیا کریں آسماں کے رہنے والوں کو زمیں سے کیا نقار ملک رُوحانی کی شاہی کی نہیں کوئی نظیر گو بہت دُنیا میں گذرے ہیں امیر و تاجدار داغ لعنت ہے طلب کرنا زمیں کا بغز و جاہ جس کا جی چاہے کیسے اس داغ سے وہ تن زنگار کام کیا عرقت سے ہم کو شہرتوں سے کیا غرض گروہ ذلت سے ہو راضی اُس پر سو عزت نشار ہم اُسی کے ہو گئے ہیں جو ہمارا ہو گیا چھوڑ کر دنیا تے دُوں کو ہم نے پایا وہ نگار دیکھتا ہوں اپنے دل کو عرش رب العالمیں قرب اتنا بڑھ گیا جس سے ہے اترا مجھ میں یار دوستی بھی ہے عجب جس سے ہوں آخر دوستی علی الفت سے اُلفت ہو کے دو دل پر سوار 170

Page 188

دیکھ لو میل و محبت میں عجب تاثیر ہے ایک دل کرتا ہے جھک کر دو سے دل کو شہکار کوئی رو نزدیک تر راہ محبت سے نہیں طے کریں اس راہ سے سالک ہزاروں دشت غار اس کے پانے کا یہی اے دوستو اک راز ہے کیمیا ہے جس سے ہاتھ آجائے گا کر بے شمار تیر تاثیر محبت کا خطا جاتا نہیں تیر اندازو ! نہ ہونا ست اس میں زینهار ہے یہی اک آگ تائم کو بچاوے آگ سے ہے یہی پانی کر نکلیں جس سے صد با آبشار اس سے خود آکر ملے گا تم سے وہ یار ازن اس سے تم عرفان حق سے پہنو گے پھولوں کے ہار وہ کتاب پاک و برتر جس کا فرقاں نام ہے وہ یہی دیتی ہے طالب کو بشارت بار بار جن کو ہے انکار اس سے سخت ناداں ہیں وہ لوگ آدمی کیونکر کہیں جب اُن میں ہے شبق حمار کیا یہی اسلیم کا ہے دوسے دینوں پر فخر کر دیا قبضوں پر سارا ختم دیں کا کاروبار مغز فرقان مطہر کیا یہی ہے زہد خٹک کیا یہی چوہا ہے نیکلا کھود کر یہ کو سہار گر یہی اسلام ہے بس ہو گئی امت ہلاک کس طرح رہ مل سکے جب دیں ہی ہو تاریک و تار منہ کو اپنے کیوں بگاڑا نا اُمیدوں کی طرح فیض کے در کھل رہے ہیں اپنے دامن کو کیار کس طرح کے تم بشر ہو دیکھتے ہو صد نشاں پھر وہی جد و تعصب اور وہی رکین و نقار 171

Page 189

بات سب پوری ہوئی پر تم وہی ناقص رہے باغ میں ہو کر بھی قسمت میں نہیں دیں کے شمار دیکھ لو وہ ساری باتیں کیسی پوری ہو گئیں جن کا ہونا تھا بعید از عقل و فہم دانتکار اُس زمانہ میں ذرا سوچو کہ میں کیا چیز تھا جس زمانہ میں برا ہیں کا دیا تھا.اشتہار پھر ذرا سوچو کہ اب چھرچا مرا کیسا ہوا کیسی طرح سرعت سے شہرت ہو گئی در تبر دیار جانتا تھا کون کیا عزت تھی پبلک میں مجھے کسی جماعت کی تھی مجھ سے کچھ ارادت یا پیار تھے رجوع خلق کے اسباب مال و علیم و حکیم خاندان فقر بھی تھا باعث عز و وقار لیک ان چاروں سے ہیں محروم تھا اور بے نصیب ایک انساں تھا کہ خارج از حساب از شمار پھر رکھایا نام کا فر ہو گیا مَطْعُونِ خَلق کفر کے فتووں نے مجھ کو کر دیا بے اعتبار اس پر بھی میرے خُدا نے یاد کر کے اپنا نوں کر بیع عالم بنایا مجھ کو اور دیں کا مدار سارے منصوبے جو تھے میری تباہی کے لئے کر دیے اس نے تنبہ جیسے کہ ہو گردو غبار سوچ کر دیکھو کہ کیا یہ آدمی کا کام ہے کوئی بتلائے نظیر اس کی اگر کرنا ہے وار - یگر انسان کو مٹا دیتا ہے انسان دیگر پر خُدا کا کام کب بگڑے کسی سے زینہار مفتری ہوتا ہے آخر اس جہاں میں موسیہ جلد تر ہوتا ہے کر تم افترا کا کاروبار 172

Page 190

افترا کی ایسی ڈوم لمبی نہیں ہوتی کبھی جو ہو مثل مدت فخر النسل فخر الخيار حسرتوں سے میرا دل پر ہے کہ کیوں منکر ہو تم یہ گھٹا اب مجوم جُھوم آتی ہے دل پر بار بار یہ عجب آنکھیں ہیں سورج بھی نظر آتا نہیں کچھ نہیں چھوڑا حسد نے عقل اور سوچ اور بیچار قوم کی بد قسمتی راس سرکشی سے کھل گئی پر وہی ہوتا ہے جو تقدیر سے پایا قرار قوم میں ایسے بھی پاتا ہوں جو ہمیں دنیا کے مکرم مقصد اُن کی زیست کا ہے شہوت و خمر در قد کمر کے بل چل رہی ہے اُن کی گاڑی روز و شب نفس وشیطاں نے اٹھایا ہے اُنھیں جیسے کہار دیں کے کاموں میں تو ان کے لڑکھڑاتے ہیں قدم لیک دنیا کے لئے ہیں نوجوان و ہوشیار حلت و حرمت کی کچھ پروانہیں باقی رہی ٹھونس کہ مردار بیٹوں میں نہیں لیتے ڈکار لاف زہد و راستی اور پاپ دل میں ہے بھرا ہے زباں میں سب شرف اور پیچ دل جیسے چار اسے عزیز واکب تک چل سکتی ہے کاغذ کی ناؤ ایک دن ہے غرق ہونا بادو چشم اشکبار جاودانی زندگی ہے موت کے اندر نہاں گلشن دلبر کی رہ ہے وادی غربت کے خار اے خُدا کمزور ہیں ہم اپنے ہاتھوں سے اٹھا نا تواں ہم ہیں ہمارا خود اٹھا لے سارا بار 173

Page 191

تیری عظمت کے کرشمے دیکھتا ہوں ہر گھڑی تیری قدرت دیکھ کر دیکھا جہاں کو مردہ کوار کام دکھلاتے جو تو نے میری نصرت کے لئے پھرتے ہیں آنکھوں کے آگے ہر زماں وہ کاروبار کسی طرح تو نے سچائی کو مری ثابت کیا میں ترے قرباں مری جاں تیرے کاموں پر نشار ہے عجب اک خاصیت تیرے جمال دین میں جس نے اک چہکار سے مجھ کو کیا دیوانہ وار اے مرے پیارے ضلالت میں پڑی ہے میری توہم تیری قدرت سے نہیں کچھ دور گر پانہیں شد بار مجھ کو کافر کہتے ہیں میں بھی انھیں مومن کہوں گر نہ ہو پر سیر کرنا جھوٹ سے دیں کا شعار مجھ پر اسے واعظ انظر کی یار نے تجھ پر نہ کی حیف اس ایماں پر میں سے کفر بہترہ لاکھ بار روخته آدم کہ تھا وہ نا مکمل اب تلک میرے آنے سے ہوا کابل بجنگلہ برگ و بار وہ خدا جس نے نبی کو تھا زر خالص دیا زیور دیں کو بناتا ہے وہ اب مثل شنار دہ دکھاتا ہے کہ دیں میں کچھ نہیں آرہ و کبیر دیں تو خود کھینچے ہے دل مثل بہت سہمیں ہزار پس یہی ہے رمز جو انس نے کیا منع از جہاد تا اُٹھا دے دیں کی رہ سے جو اُٹھا تھا اک نمیار تا دکھاوے منکروں کو دیں کی ذاتی خوبیاں جن سے ہوں شرمندہ جو اسلام پر کرتے ہیں وار کہتے ہیں یورپ کے ناداں یہ نبی کامل نہیں وحشیوں میں دیں کو پھیلانا یہ کیا مشکل تھا کار 174

Page 192

ہ بنانا آدمی وحشی کو ہے اک معجزہ معنی راز نبوت ہے اسی سے آشکار نور لاتے آسماں سے خود بھی وہ اک نور تھے قوم وحشی میں اگر پیدا ہوتے کیا جائے عار روشنی میں مہر تاباں کی بھلا کیا فرق ہو گرچہ نکلے روم کی سرحد سے یا از زنگ بار آسے مرے پیار و شکیب وصبر کی عادت کردو کہ اگر پھیلائیں بدبو تم بنو نشک تتار نفس کو مارو کہ اس جیسا کوئی دشمن نہیں چھکے چھلکے کرتا ہے پیدا وہ سامان دمار جس نے نفس دوں کو ہمت کرکے زیر پا کیا چیز کیا ہیں اس کے آگے رستم و اسفند یار گالیاں سن کر دُعا دو پا کے دُکھ آرام کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکسار تم نہ گھبراؤ اگر وہ گالیاں دیں ہر گھڑی چھوڑ دو ان کو کہ چھپوائیں وہ ایسے اشتہار چُپ رہو تم دیکھ کر ان کے رسالوں میں مستقیم کم نہ مارو گردہ مائیں اور کر دیں حال زار دیکھ کر لوگوں کا بوش دفیظ امت کچھ غم کرو شدت گرمی کا ہے محتاج باران بار افترا ان کی نگاہوں میں ہمارا کام ہے یہ خیال اللہ اکبر کس قدر ہے نابکار رو خیر خواہی میں جہاں کی خوں کیا ہم نے جگر جنگ بھی تھی صلح کی نیت سے اور کہیں سے قرار پاک دل پر بد گمانی ہے یہ شکوٹ کا نشاں آب تو آنکھیں بند ہیں دیکھیں گے پھر انجام کار 175

Page 193

جبکہ کہتے ہیں کہ کاذب پھولتے پھلتے نہیں پھر مجھے کہتے ہیں کاذب دیکھ کر میرے شمار کیا تمھاری آنکھ سب کچھ دیکھ کر اندھی ہوئی کچھ تو اس دن سے ڈرو یارو کہ ہے روز شمار آنکھ رکھتے ہو ذرا سوچو کہ یہ کیا راز ہے؟ کس طرح ممکن کہ وہ قدوس ہو کا ذب کا یار یہ کرم مجھ پر ہے کیوں کوئی تو اس میں بات ہے بے سبب ہرگز نہیں یہ کاروبار کیر دگار مجھ کو خود اس نے دیا ہے چشمہ توحید پاک تا لگاوے از سر کو باغ دیں میں لالہ زار دوش پر میرے وہ چادر ہے کہ دی اُس یار نے پھر اگر قدرت ہے اسے منکر تو یہ چادر آثار خیرگی سے بد گمانی اس قدر اچھی نہیں ان دنوں میں جب کہ ہے شور قیامت آشکار ایک طوفاں ہے خدا کے قہر کا اب پوش پر نوح کی کشتی میں جو بیٹھے وہی ہو رستگار صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے ہیں درندے ہر طرف میں عافیت کا ہوں حصار پشتی دیوار دیں اور مائین اسلام ہوں نارسا ہے دست دشمن تا بفرق ہیں جدار جاہلوں میں اس قدر کیوں بدگمانی بڑھ گئی کچھ بڑے آتے ہیں دان یا پڑ گتی لعنت کی مار کچھ تو مجھیں بات کو یہ دل میں ارماں ہی رہا واہ رے شیطاں تعجب اُن کو کیا اپنا شکار آے کہ ہر دم بدگمانی تیرا کاروبار ہے دوسری قوت کہاں گم ہو گئی اسے ہوشیار 176

Page 194

میں اگر کاذب ہوں کتابوں کی دیکھوں گا سنرا پر اگر صادق ہوں پھر کیا عذر ہے روز شمار اس تَعَضُّب پر نظر کرنا کہ میں اسلام پر ہوں خدا، پھر بھی مجھے کہتے ہیں کافر بار بار ئیں وہ پانی ہوں کہ آیا آسماں سے وقت پر میں وہ ہوں نور خدا جس سے ہوا دن آشکار جاتے وہ تقوی جو کہتے تھے کہاں تختی ہوئی ساربان نفس دون نے کس طرف پھیری نہار کام جو دکھلائے اس خلاق نے میرے لیئے کیا وہ کر سکتا ہے جو ہو مفتری شیطاں کا پیار میں نے روتے روتے دامن کر دیا تر درد سے اب تلک تم میں وہی خشکی رہی با حالِ زار ہائے یہ کیا ہو گیا عقلوں پہ کیا پھر پڑے ہو گیا آنکھوں کے آگے اُن کے دن تاریک و تار یا کسی مخفی گنہ سے شائت اعمال ہے جس سے عقلیں ہو گئیں بے کار اور اک مُردہ وار گردنوں پر اُن کی ہے سب عام لوگوں کا گنہ جن کے وعظوں سے جہاں کے آگیا دل میں خیار عام ایسے کچھ سوتے کہ مچھر جاگے نہیں ہیں اب تک ایسے کچھ بھولے کہ پھر میاں نوا گردن کا ہار نوع انساں میں بدی کا ختم ہونا ظالم ہے کہ بدی آتی ہے اُس پر جو ہو اس کا کاشت کار چھوڑ کر فرقاں کو آثار مخالف پر جسے سر میں کم اور بخاری کے دیا ناحق کا بار جبکہ ہے امکان کذب و کج روی اخبار میں پھر حماقت ہے کہ رکھیں سب انہیں پر انحصار 177

Page 195

جبکہ ہم نے نور حق دیکھا ہے اپنی آنکھ سے جبکہ خود وحی خدا نے دی خبر یہ بار بار پھر یقیں کو چھوڑ کر ہم کیوں گمانوں پر چلیں خود کہو رویت ہے بہتر یا نقول پر غبار تفرقہ اسلام میں نفلوں کی کثرت سے ہوا جس سے ظاہر ہے کہ راو نقل ہے بے اعتبار تقل کی تھی اک خطا کاری مسیحا کی حیات جس سے دیں نصرانیت کا ہو گیا خدمت گزار صد ہزاراں آفتیں نازل ہوئیں اسلام پر ہو گئے شیطاں کے پچھلے گردن دیں پر سوار موت عیسی کی شہادت دی خدا نے صاف صاف پھر احادیث مخالف رکھتی ہیں کیا اعتبار گر گماں صحت کا ہو پھر قابل تاویل ہیں کیا حدیثوں کے لئے فرقاں پہ کر سکتے ہو واری وہ خدا جس نے نشانوں سے مجھے تمغہ دیا اب بھی وہ تائید فرقاں کر رہا ہے بار بار سر کو پیٹو آسماں سے اب کوئی آتا نہیں عمیر دنیا سے بھی اب ہے آگیا ہفتم سہزار لے کتب سابقہ اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ عمر دنیا کی حضرت آدم علیہ اسلام سے سات ہزار برس تک ہے.اسی کی طرف قرآن شریف اس آیت میں اشارہ فرماتا ہے کہ اِنَّ يَوْمَا عِنْدَ رَبِّكَ كَالْفِ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ یعنی خدا کا ایک دن تمھارے ہزار برس کے برابر ہے اور خدا تعالے نے میرے دل پر یہ الہام کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ تیک حضرت آدم سے اس قدر مدت بحساب قمری گذری تھی جو اس سورۃ کے حروف کی تعداد سے بباب ابھی معلوم ہوتی ہے اور اس کے رُو سے حضرت آدم سے اب ساتواں سہزار بحساب قمری ہے جو دنیا کے خاتمہ پر دلالت بقیہ اگلے صفحے پر 178

Page 196

اُس کے آتے آتے ہیں کا ہو گیا قبضہ تمام کیا وہ تب آئے گا جب دیکھے گا اس میں کا مزار دیکھے کشتی اسلام بے لطف خدا اب فرق ہے اسے جنوں کچھ کام کر بیکار ہیں عقلوں کے کار مجھ کو دے اک کوق عادت اسے خدا جوش پیش جس سے ہو جاؤں میں غم میں دیں کے اک دیوانہ وار وہ لگا دے آگ میرے دل میں ملت کے لئے شعلے پہنچیں جس کے ہر دم آسماں تک بے شمار اے خدا تیرے لیئے ہر ذرہ ہو میرا خدا مجھے کو دکھلا دے بہار دیں کہ میں ہوں اشکبار خاکساری کو ہماری دیکھ اے دانائے راز کام تیرا کام ہے ہم ہو گئے اب بے قرار اک کرم کر پھیر دے لوگوں کو فرقاں کی طرف نیز دے توفیق تا وہ کچھ کریں سوچ اور بیچار ایک فرقاں ہے جو شک اور کری ہے وہ پاک ہے بعد اس کے نکتنِ غالب کو میں کرتے راختیار پھر یہ نقلیں بھی اگر میری طرف سے پشیں ہوں تنگ ہو جائے مخالف پر مجال کار زار باغ مرجھایا ہوا تھا گر گئے تھے سب تمر میں خُدا کا فضل لایا پھر ہوتے پیدا شمار مریم عیسی نے دی تھی محض عیسی کو شیفا میری مرسم سے شیفا پانے گا ہر ملک دیار کرتا ہے اور یہ حساب جو سُورۃ والعضر کے حروف کے اعداد نکالنے سے معلوم ہوتا ہے.یہود اور نصاری کے حساب سے قریبا تمام و کمال ملتا ہے.صرف قمری اور کسی حساب کو طوظ رکھ لینا چاہیئے اور ان کی کتابوں سے پایا جاتا ہے جو مسیح موعود کا چھٹے ہزار میں آنا ضروری ہے اور کئی برس ہوگئے کہ چھٹا ہزار گذر گیا.منہ 179

Page 197

جھانکتے تھے نور کو وہ روزن دیوار لیک جب در کھل گئے پھر ہوگئے شیر شعار دہ خزائن جو ہزاروں سال سے مدفون تھے اب میں دیتا ہوں اگر کوئی ملے امیدوار پر ہوئے دیں کے لیے یہ لوگ مار استیں دشمنوں کو خوش کیا اور ہو گیا آزردہ یار نکل مچاتے ہیں کہ یہ کافیر ہے اور دنبال ہے پاک کو ناپاک سمجھے ہو گئے مُردار خوار گو وہ کا فرکہ کے ہم سے دور تر ہیں جا پڑے اُن کے غم میں ہم تو پھر بھی ہیں حربین و دلفگار ہم نے یہ مانا کہ ان کے دل ہیں پتھر ہو گئے پھر بھی پتھر سے نکل سکتی ہے دینداری کی نار کیسے ہی وہ سخت دل ہوں ہم نہیں ہیں تائید آیت لائیسوا رکھتی سے دل کو استوار پیشہ ہے رونا ہمارا پیش رب ذوالمنن یہ شجر آخر کبھی اس نہر سے لائیں گے بار جن میں آیا ہے مسیح وقت وہ منکر ہوئے مرگئے تھے اس تمنا میں خواص ہر دیار میں نہیں کہتا کہ میری جاں ہے رہے پاک تر میں نہیں کہتا کہ یہ میرے عمل کے ہیں شمار یں نہیں رکھتا تھا اس دعوی سے اک ذرہ خیر کھول کر دیکھو برا ہیں کو کہتا ہو اعتبار گر کہے کوئی کہ یہ منصب تھا شایان قریش وہ خُدا سے پوچھ لے میرا نہیں یہ کاروبار مجھ کو بس ہے وہ خُدا عہدوں کی کچھ پروا نہیں ہو سکے تو خود بنو مهدی بحکم کردگار 180

Page 198

رافترا لعنت ہے اور ہر مفتری ملعون ہے پھر کھیں وہ بھی ہے جو صادق سے رکھتا ہے نقار تشنہ بیٹھے ہو کنار جوئے شیریں حیف ہے سرزمین ہند میں چلتی ہے نہر خوشگوار ال نشانوں کو ذرا سوچھو کہ کیس کے کام ہیں کیا ضرورت ہے کہ دکھلاؤ غضب دیوانہ وار مفت میں ملزم خُدا کے مت بنو اسے منکو یہ خُدا کا ہے نہ ہے یہ مفتری کا کاروبار یہ فتوحات نمایاں یہ تواتر سے نشاں کیا یہ ممکن ہیں بشرسے کیا یہ مکاروں کا کار ایسی سرعت سے یہ شہرت ناگہاں سالوں کے بعد کیا نہیں ثابت یہ کرتی صدق قول کردگار کچھ تو سوچو ہوش کر کے کیا معمولی ہے بات جس کا چرچا کر رہا ہے ہر بشر اور ہر دیار مٹ گئے چیلے تمھارے ہو گئی محبت تمام اب کہو کس پر ہوئی اسے منکرو لعنت کی مار بنده دسگاہ ہوں اور بندگی سے کام ہے کچھ نہیں ہے فتح سے مطلب نہ دل میں خوف بار مت که دیک یک بہت.اُس کی دلوں پر ہے نظر دیکھتا ہے پاکی دل کو نہ باتوں کی سنور کیسے تھر پڑ گئے ہے ہے تمھاری عقل پر دیں ہے منہ میں گرگ کے تم کر کے خود پادر ے اب تک کئی ہزار خدا تعالیٰ کے نشان میے ہاتھ پر ظاہر ہو چکے ہیں.زمین نے بھی میرے لیئے نشان دکھلاتے اور آسمان نے بھی اور دوستوں میں بھی ظاہر ہوئے اور دشمنوں میں بھی جن کے کئی لاکھ انسان گواہ ہیں اور ان نشانوں کو اگر تفصیلی جدا جدا شمار کیا جائے تو قریباً وہ سارے نشان دس لاکھ تک پہنچتے ہیں.فَالْحَمْدُ لِله عَلى ذلِك.منہ 181

Page 199

ہر طرف سے پڑرہے ہیں دینِ احمد پر تبز کیا نہیں تم دیکھتے قوموں کو اور اُن کے وہ وار کون سی آنکھیں جوائس کو دیکھ کر روتی نہیں کون سے دل ہیں جو اس غم سے نہیں ہیں بیقرار کھا رہا ہے دیں طمانچے ہاتھ سے قوموں کے آج راک تیز کزین میں پڑا اسلام کا عالی کنار یہ مصیبت کیا نہیں پہنچی خدا کے عرش تک کیا یہ شمس الدیں نہاں ہو جائے گا اب زیر غفار جنگ رُوحانی ہے اب اس خادم و شیطان کا دل گھٹا جاتا ہے یا رب سخت ہے یہ کارزار ہر نبی وقت نے اس جنگ کی دی تھی خبر کرگئے وہ سب دُعائیں با دو چشم اشکبار اسے خُدا شیطاں یہ مجھ کو فتح دے رحمت کے ساتھ وہ اکٹھی کر رہا ہے اپنی فوجیں بے شمار یہ اور جنگ یہ بڑھ کر ہے جنگ روس اور جاپان سے یکی غریب اور ہے مقابل پر حریف نامدار دل نکل جاتا ہے قابو سے یہ مشکل سوچ کر اسے مری جاں کی پینہ فوج ملائک کو اُتار بستر راحت کہاں ان فکر کے ایام میں غم سے ہر دن ہو رہا ہے بر تر از شب ہائے تار شکر شیطاں کے نرغے میں جہاں ہے گھر گیا بات مشکل ہو گئی قدرت دکھا اسے میرے یار نسل انساں سے مدد اب مانگنا بے کار ہے اب ہماری ہے تری درگاہ میں یارب پیکار کیوں کریں گے وہ مدد اُن کو مدد سے کیا غرض ؟ ہم تو کافر ہو چکے اُن کی نظر میں بار بار 182

Page 200

پر مجھے رہ رہ کے آتا ہے تعب قوم سے کیوں نہیں وہ دیکھتے جو ہو رہا ہے آشکار شکر اللہ میری بھی آہیں نہیں خالی گئیں کچھ نہیں طاعوں کی صورت کچھ زلازان کے بخار اک طرف طاعون خُونی کھا رہا ہے ملک کو ہو رہے ہیں صد ہزاراں آدمی اس کا شکار دوسرے منگل کے دن آیا تھا ایسا زلزلہ جس سے اک محشر کا عالم تھا بصد شورو پکار ایک ہی دم میں ہزاروں اس جہاں سے چل دیتے جس قدر گھر گر گئے اُن کا کروں کیوں کہ شمار یا تو وہ عالی مکاں تھے زینت و زیب جلوس یا ہوتے اک ڈھیر انٹوں کے پر از گرد و غبار حشر جس کو کہتے ہیں اک دم میں برپا ہو گیا ہر طرف میں مرگ کی آواز تھی اور اضطرار دب گئے نیچے پہاڑوں کے کئی دیہات و شہر مر گئے لاکھوں بشر اور ہو گئے دنیا سے پار اس نشاں کو دیکھ کر پھر بھی نہیں ہیں زم دل پس خدا جانے کہ اب کس حشر کا ہے انتظار وہ ہو کہلاتے تھے صوفی کہیں میں سب سے بڑھ گئے کیا یہی عادت تھی شیخ غزنوی کی یادگار کہتے ہیں لوگوں کو ہم بھی تبدۃ الانبار ہیں؟ پڑتی ہے ہم پر بھی کچھ کچھ وحی وحمل کی چھوہارے پر وہی نا فہم گل اول الاعداء ہوئے آگیا چرخ بریں سے اُن کو تکفیروں کا تار نا ملهم 183

Page 201

سب نشان بیکار اُن کے بغض کے آگے ہوتے ہو گیا تیر تعصب اُن کے دل میں وار پار دیکھتے ہرگز نہیں قدرت کو اُس ستاد کی گو سُنادیں اُن کو وہ اپنی بجاتے ہیں رستار صوفیا اب یہیچ ہے تیری طرح تیری تراہ آسماں سے آگئی میری شہادت بار بار قدرت حق ہے کہ تم بھی میرے دشمن ہو گئے یا محنت کے وُہ دن تھے یا ہوا ایسا نقار دھو دیے دل سے دو سائے محبت دیریں کے رنگ پھول بن کر ایک مدت تک ہوئے آخر کو خار جس قدر نقد تعارف تھا وہ کھو بیٹھے تمام آہ ! کیا یہ دل میں گذرا ہوں میں اس سے دانتگار آسماں پر شور ہے پر کچھ نہیں تم کو خبردن تو روشن تھا مگر ہے بڑھ گئی گردو غبار اک نشاں ہے آنے والا آج سے کچھ دن کے بعد جس سے گردش کھائیں گے دیہات وشہر اور مرغزار آئے گا قہر خدا سے خلق پر اک انقلاب اک برہنہ سے نہ یہ ہوگا کہ تا باندھے رازار یک بیک اک زلزلہ سے سخت جنبش کھائیں گے کیا بشر اور کیا شجر اور کیا گجر اور کیا بھار اک چھپک میں یہ زمیں ہو جائے گی زیر وزیر نالیاں خوں کی چلیں گی جیسے آب رود بار ه تاریخ امروز ۵ار اپریل شد کے خدا تعالی کی دہی میں زلزلہ کا بلدیار لفظ ہے اور فرمایا کہ ایسا لانہ ہو گا جونمونہ قیامت ہوگا بلکہ قیامت کا زلزلہ اس کوکت چاہیے میں کی طرف سورۃ اِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا اشارہ کرتی ہے لیکن میں ابھی تک اس زلزلہ کے لفظ کو قطعی یقین کے ساتھ ظاہر پر جا نہیں سکتا ممکن ہے کہ معمولی زلزلہ نہ ہو بلکہ کوئی اور شدید آفت ہو جو قیامت کا نظارہ دکھلا دے جس کی نظیر بقیہ اگلے صفحے پر 184

Page 202

رات جو رکھتے تھے پوشاکیں بزنگ یاسمن منع کر دے گی انھیں مثل درختان چنار ہوش اُڑ جائیں گے انساں کے پرندوں کے تو اس بھولیں گے نغموں کو اپنے سب کبوتر اور ہزار ہر مسافر پر وہ ساعت سخت ہے اور وہ گھڑی راہ کو بھولیں گے ہو کر مست و بیخود راہوار خون سے مردوں کے کوہستان کے آب رواں سُرخ ہو جائیں گے جیسے ہو شراب رانجبار متحمل ہو جائیں گے اس خود سے سب جن وانس زار بھی ہو گا تو ہو گا اُس گھڑی باحال زار اک نمونہ قہر کا ہو گا وہ ربانی نشاں آسماں حملے کرے گا کھینچ کر اپنی سٹار ہاں نہ کر جلدی سے انکار اسے سفیہ ناشناس اس پہ ہے میری سچائی کا سبھی دارو مدار وحی حق کی بات ہے ہو کر رہے گی بے خطا کچھ دنوں کر صبر ہو کہ متقی اور بردبار یہ گماں مت کہ کہ یہ سب بد گمانی ہے معاف قرض ہے واپس ملے گا تجھ کو یہ سارا اُدھار کبھی اس زمانہ نے نہ دکھی ہو.اور جانوں اورعمارتوں پر سخت تباہی آوے.ہاں گر یا فوق العادت نشان ظاہر نہ ہو اور لوگ کھلے طور پر اپنی اصلاح بھی نہ کریں تو اس صورت میں میں کاذب ٹھہروں گا.گر میں باربار لکھ چکا ہوں کہ یہ شدید آفت جس کوخدا تعالیٰ نے زلزلہ کے لفظ سے تعبیر کیا ہے.صرف اختلاف مذہب پر کوئی اثر نہیں رکھتی اور نہ ہند و یا عیسائی ہونے کی وجہ سے کسی پر عذاب آسکتا ہے اور نہ اس وجہ سے آسکتا ہے کہ کوئی میری بیعت میں داخل نہیں.یہ سب لوگ اس تشویش سے محفوظ ہیں.ہاں جو شخص خواہ کسی مذہب کا پابند ہو جرائم پیشہ ہونا اپنی عادت رکھے.اور فسق وفجور میں فرق ہو اور زانی بخونی، چور ، ظالم اور ناحق کے طور پر بد اندیشی ابد زبان اور بدیلین ہوائس کو اس سے ڈرنا چاہیتے اور اگر تو بہ کرے تو اس کو بھی کچھ غم نہیں اور مخلوق کے نیک کردار اور نیک چلن ہونے سے یہ عذاب مل سکتا ہے قطعی نہیں ہے.منہ (براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحه ۹۷ ، مطبوعہ شاد / روحانی خزائن جلد ۲۱ ص۱۲۷ تا ۱۵۲) 185

Page 203

درس توحید وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو جو کچھ بیٹوں میں پاتے ہو اس میں وہ کیا نہیں سورج پر غور کر کے نہ پائی وہ روشنی جب چاند کو بھی دیکھا تو اس یار سا نہیں واحد ہے لا شریک ہے اور لازوال ہے سب موت کا شکار ہیں اس کو فنا نہیں سب خیر ہے اسی میں کہ اس سے لگاؤ دل ڈھونڈو اُسی کو یارو! ئیتوں میں وفا نہیں اس جائے پُر عذاب سے کیوں دل لگاتے ہو دوزخ ہے یہ مقام یہ بستان سرا نہیں ( رساله تشحمید الا زبان ما و دسمبر له) 186

Page 204

Page 205

پیشگوئی جنگ عظیم یہ نشان زلزلہ جو ہو چکا مشکل کے دن وہ تو اک لقمہ تھا جو تم کو کھلایا ہے نہار اک نیا فی سے بڑی اسے غافلو کچھ دن کے بعد جس کی دیتا ہے خبر فرقاں میں رحماں بار بار فاستقوں اور فاجروں پر وہ گھڑی دشوار ہے جس سے قیمہ بن کے پھر دکھیں گے قیمہ کا بگھار خوب کھل جائے گا لوگوں پہ کہ دیں کس کا ہے دیں پاک کر دینے کا تیرتھ کعبہ ہے یا ہر دوار وہی حق کے ظاہری لفظوں میں ہے وہ زلزلہ ایک ممکن ہے کہ ہو کچھ اورہی قیموں کی مار کچھ ہی ہو پر وہ نہیں رکھتا زمانہ میں نظیر فوق عادت ہے کہ سمجھا جائے گا روز شمار یہ جو طاعوں مملک میں ہے اس کو کچھ نسبت نہیں اُس بلا سے وہ تو ہے اک حشر کا نقش و نگار وقت ہے تو بہ کرو جلدی مگر کچھ رحم ہو شست کیوں بیٹھے ہو جیسے کوئی پی کر کو کنار تم نہیں لوہے کے کیوں ڈرتے نہیں اُس ویسے جس سے پڑ جائے گی اک دم میں پہاڑوں میں بغار سے پڑ وہ تباہی آئے گی شہروں پر اور دیہات پر جس کی دنیا میں نہیں ہے مثل کوئی زینہار ایک کام میں نظم کدے ہو جائیں گے عشرت کہے شادیاں کرتے تھے جو پیٹیں گئے ہو کر سوگوار 188

Page 206

" وہ جو تھے اُونچے محل اور وہ جو تھے تصویریں پست ہو جائیں گے جیسے پست ہو اک جائے غدار ایک ہی گردش سے گھر ہو جائیں گے مٹی کا ڈھیر جس قدر جانیں تلف ہوں گی نہیں اُن کا شمار پر خدا کا رحم ہے کوئی بھی اس سے ڈر نہیں اُن کو جو مجھکتے ہیں اس درگہ پر ہو کر خاکسار یہ خوشی کی بات ہے سب کام اس کے ہاتھ ہے وہ جو ہے دھیما غضب میں اور ہے آمرزنگار کب یہ ہوگا ؟ یہ خدا کو علم ہے، پر اس قدر دی خبر مجھ کو کہ وہ دن ہوں گے ایام بہار پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی یہ خُدا کی وحی ہے اب سوچ لو اسے ہوشیار یاد کر فرقاں سے لفظ زُلْزِلَتْ زِلْزَالَهَا ایک اِن ہو گا وہی جو غیب سے پایا قرار سخت ماتم کے وہ دن ہوں گے مصیبت کی گھڑی ایک وہ دن ہوں گے نیکیوں کے لئے شیریں شمار آگ ہے پر آگ سے وہ سب بچائے جائیں گے جو کہ رکھتے ہیں خدائے ذو العجائب سے پیار انبیا سے بعض بھی اسے فاظلوا چھا نہیں دُور تر مہٹ جاؤ اس سے.ہے پیشیروں کی کچھار کیوں نہیں ڈرتے خُدا سے کیسے دل اندھے ہوتے بے خُدا ہر گز نہیں بر قیمتو کوئی سہار یہ رنشان آخری ہے کام کر جائے مگر ورنہ اب باقی نہیں ہے تم میں امید سُدھار آسماں پر ان دنوں قہر خدا کا بوش ہے کیا نہیں تم میں سے کوئی بھی رشید و ہو نہار اس نشان کے بعد ایماں قابل عزت نہیں ایسا جامہ ہے کہ تو پوشوں کا جیسے ہو اُتار 189

Page 207

اس میں کیا خوبی کہ پڑ کر اگ میں پھر صاف ہوں خوش نصیبی ہو اگر اب سے کرو دل کی سنوار اب تو نرمی کے گئے دن اب خدائے خشمگیں کام کہ دکھلانے گا جیسے تھوڑے سے لوتار اُس گھڑی شیطاں بھی ہو گا سجدہ کرنے کو کھڑا دل میں یہ رکھ کر کہ حکم سجدہ ہو پھر ایک بار یہ لیے خدا اس وقت دنیا میں کوئی مائن نہیں یا اگر ممکن ہو اب سے سوچ لو راہِ فرار تم سے غائب ہے اگر میں دیکھتا ہوں ہرگھڑی پھرتا ہے آنکھوں کے آگے وہ زماں وہ روزگار گر کرو تو بہ تو اب بھی خیر ہے کچھ غم نہیں تم تو خود بنتے ہو قہر ڈوانین کے خواستگار تو بہ وہ خدا حلم و تفضّل میں نہیں رکھتا نظیر کیوں بھرے جاتے ہو اس کے حکم سے دیوانہ ور میں نے روتے روتے سجدہ گاہ بھی تر کردیا پر نہیں ان خشک دل لوگوں کو خوف کردگار قہر ے یاد رہے کہ جس عذاب کے لئے یہ پیشگوئی ہے اُس عذاب کو خدا تعالیٰ نے بار بار زلزلہ کے لفظ سے بیان کیا ہے.اگر چہ بظاہر وہ زلزلہ ہے اور ظاہر الفاظ یہی بتاتے ہیں کہ وہ زلزلہ ہی ہوگا لیکن چونکہ عادت الہی میں استعارات بھی داخل ہیں اس لئے یہ بھی کہ سکتے ہیں کہ غالبا تو وہ زلزلہ ہے ورنہ کوئی اور جانگداز اور فوق العادت عذاب ہے جو زلزلہ کا رنگ اپنے اندر رکھتا ہے اور اس کی بار بار شائع کرنے کی اسی وجہ سے ضرورت پیش آتی ہے جو پہلے زلزلہ کی خبر جو اچھی طرح ت تع نہیں کی گئی اس سے بہت سی جانوں کا نقصان ہوا.اس لئے میں نے مناسب سمجھا کہ دوسری پیشگوئی میں جو زلزلہ کے بارے میں ہے جہاں تک میری طاقت ہے لوگوں کو خبر کر دوں تا شاید میری بار بار کی اشاعت سے لوگوں کے دل میں صلاحیت کا خیال پیدا ہو جاتے اور اس عذاب کے ملنے کے لئے اس بات کی ضرورت نہیں کہ کوئی عیسائی ہو یا ہندو یا مسلمان ہو یا کوئی شخص ہماری بیعت کرے.ہاں ہے ضرورت ہے کہ لوگ نیک چلینی اختیار کریں اور جرائم پیشہ ہونا چھوڑ دیں.منہ 190

Page 208

یا اٹھی اک نشاں اپنے گرم سے پھر دکھا گرد میں ٹھک جائیں جس سے اور مکذب ہوں خوار اور اک کرشمہ سے دکھا اپنی وہ عظمت اسے قدیر جس سے دیکھے تیرے چہرے کو ہر اک غفلت شعار تیری طاقت سے جو منکر ہیں انھیں آپ کچھ دکھا پھر بدل دے گلشن و گلزار سے یہ دشت خار زور سے جھنگے اگر کھاوے زمیں کچھ غم نہیں پر کسی ڈھب سے تلیال سے ہو ملت درست نگار دین و تقویی گم ہوا جاتا ہے یارب ہم کر بے بسی سے ہم پڑے ہیں کیا کریں کیا اختیار میرے آنسو اس غم دل سوز سے تھمتے نہیں دیں کا گھر ویراں ہے اور دنیا کے ہیں عالی منار غم اور دیں تو اک ناچیز ہے دنیا ہے جو کچھ چیز ہے آنکھ میں اُن کی جو رکھتے ہیں زرو عز و وقار جس طرف دکھیں وہیں راک دہریت کا ہوش ہے دیں سے ٹھٹھا اور نمازوں روزوں سے رکھتے ہیں عار جاہ و دولت سے یہ زہریلی ہوا پیدا ہوئی موجب کھوت ہوتی رفعت کہ تھی اک زہر مار ہے بلندی شان ایزد گر بیشتر ہو دے بلند فخر کی کچھ جا نہیں وہ ہے متابع مستعار ایسے مغروروں کی کثرت نے کیا دیں کو تباہ ہے یہی تم میرے دل میں جس سے بہوں میں دلفگار اے میرے پیارے مجھے اس سیل غم سے کر رہا ور نہ ہو جائے گی جہاں اس درد سے تجھ پر نشار منقول از نوٹ بک حضرت مسیح موعود) 191

Page 209

پنجنی سے بچے اگر دل میں تمھارے شر نہیں ہے تو پھر کیوں ظن بد سے ڈر نہیں ہے کوئی جو ملین پر رکھتا ہے عادت ظن ید بدی سے خود وہ رکھتا ہے ارادت نہ اہل عفت و دیں کا ہے پیشہ گمان بد شیائیں کا ہے پیشہ بد تمھارے دل میں شیطاں دے ہے بچتے اسی سے ہیں تمھارے کام کچنے دہی کرتا ہے ظن بد ہلا کریب کہ جو رکھتا ہے پردہ میں وہی عیب وه فاسق ہے کہ جس نے رہ گنوایا نظر بازی کو ایک پیشہ بنایا مگر عاشق کو ہرگز بد نہ کہیں! وہاں بدظنیوں سے بچ کے رہیو اگر عشاق کا ہو پاک دامن یقیں سمجھو کہ ہے تریاق دائن مگر مشکل یہی ہے درمیاں میں کہ گل ہے خار کم ہیں بوستاں میں تمھیں یہ بھی سناؤں اس بیاں ہیں کہ عاشق کس کو کہتے ہیں جہاں میں دہ عاشق ہے کہ جس کو حسب تقدیر محبت کی کہاں سے آ لگاتیر نہ شہوت ہے نہ ہے کچھ نفس کا ہوش ہوا الفت کے پیمانوں سے مدیونش لگی سینہ میں اس کے آگ غم کی وہ نہیں اس کو خبر کچھ پیچ وخم کی 192 ( منقول از مستودات حضرت مسیح موعود )

Page 210

بیجوم مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا طریق میخ ذیل میں جو نظم درج کی جاتی ہے یہ حضرت مسیح موعود نے ایک صاحب شیخ خورش ر میں کڑیانوالہ ضلع گجرات کو لکھ کر عطا فرمائی تھی جبکہ وہ سخت مالی مشکلات میں مبتلا تھے.خدا تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود - کی دُعا کے طفیل ان کی تکالیف دور کر دیں.راک نہ اک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے چھوڑنی ہوگی تجھے دُنیائے فانی ایک دن ہر کوئی مجبور ہے محکیم خدا کے سامنے مستقل رہنا ہے لازم اسے بشر تجھ کو دا رنج وغم پاس و الم فکر و بلا کے سامنے بارگاہ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے چاہتے تجھ کو مٹانا قلب سے نقش دُونی سر جھکا بس مالک ارض و سما کے سامنے چاہتے نفرت بدی سے اور نیکی سے پیار ایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے بھلا قدر کیا پتھر کی لعل بے بہا کے سامنے ) اخبار الفضل ۱۳ جنوری ۱۹۲۰ء) 193

Page 211

متفرق اشعار نہیں محصور ہرگز راستہ قدرت نمائی کا خُدا کی قدرتوں کا حصہ دعوی ہے خدائی کا قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت اس بے نشاں کی چہرہ نمائی ہیں تو ہے جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور ملتی نہیں وہ بات خدائی ہی تو ہے تے جس نے پیدا کیا وہی جانے دوسرا کیونکر اس کو پہچانے غیر کو غیر کی خبر کیا ہو نظر دُور کارگر کی ہوتے جو ہمارا تھا وہ اب دلبر کا سارا ہو گیا آج ہم دلبر کے اور دلبر ہمارا ہو گیا شکر اللہ مل گیا ہم کو وہ لعل بے بدل کیا ہوا گر قوم کا دل سنگ خارا ہو گیا ہم نے اُلفت میں تری بار اُٹھایا کیا کیا مجھ کو دکھلا کے فلک نے ہے دکھایا کیا گیا ه (منقول از برا بین احمدیہ حصه چهارم به مطبوعه ۱۹۹۲) روحانی خزائن جلد اول مندم کے اشتہا را علان مطبوعہ ریاض ہند امرتسر ۲۲ مارچ شد) ه امروزه چشم آرید ص۱۵۲ مطبوعه شده بر روحانی خزائن جلد۲ ص۳۳۲) که (ازالہ اوہام حصہ دوم ص ۲۶۵ مطبوعه اشاره روحانی خزائن جلد ۳ ص۴۵۵) 194

Page 212

پیش گوئی کا جب انجام ہویدا ہو گا ! قدرت حق کا عجب ایک تماشا ہوگا جھوٹ اور بیچ میں جو ہے فرق وہ پیدا ہوگا کوئی پا جائے گا عزت کوئی رسوا ہوگا لوگوں کے بعضوں سے اور کینوں سے کیا ہوتا ہے جس کا کوئی بھی نہیں اس کا خدا ہوتا ہے بے خدا کوئی بھی ساتھی نہیں تکلیف کے وقت اپنا سایہ بھی اندھیرے میں جُدا ہوتا ہے کے جس کی تعلیم یہ خیانت ہے ایسے دیں پر ہزار لعنت ہے تو دوستو اک نظر خُدا کے لیئے سيد الخلق مصطفے کے لئے گے کوئی جو مردوں کے عالم میں جاوے وہ خود ہو مُردہ تب وہ راہ پاوے کہو زندوں کا مردوں سے ہے کیا جوڑ یہ کیونکر ہو کوئی ہم کو بتا دے (آئینہ کمالات اسلام صفحه ۲۸۱ مطبوعه ساع) ے (حاشیہ اشتہار معیار الاخیار والاشرار مطبوعه ، امارچ ۱۹) ه (آریہ دھرم صفحه ۴۵ مطبوعه (۱۹۹۵) اشتهار مستيقنا الوحي الله القهار جنوری مدیوم ه) ایام الصلح صفر ۱۴۳ مطبوع شده) 195

Page 213

مر گیا بد بخت اپنے وار سے کٹ گیا سر اپنی ہی تلوار سے کھل گئی ساری حقیقت سیف کی کم کرو اب ناز راس مردار سے لے کیسے کافر ہیں مانتے ہی نہیں ہم نے سو سو طرح سے سمجھایا اس غرض سے کہ زندہ یہ ہوویں ہم نے مرنا بھی دل میں ٹھہرایا بھر گیا باغ اب تو پھولوں سے آؤ بلبل چلیں کہ وقت آیا ہے جب سے اسے یار تجھے یار بنایا ہم نے ہرنئے روز نیا نام رکھایا ہم نے کیوں کوئی فلکشی کے طعنوں کی نہیں دے گی یہ تو سب نقش دل اپنے سے مٹایا ہم نے اگر وہ جاں کو طلب کرتے ہیں تو جاں ہی سہی بلا سے کچھ تو نیسٹ جائے فیصلہ دل کا اگر ہزار کا ہو تو دل نہیں ڈرتا ذرا تو دیکھئے کیسا ہے حوصلہ دل کا وقت تھا وقت مسیحا نہ کسی اور کا وقت میں نہ آتا تو کوئی اور ہی آیا ہوتا ه از مسودات حضرت مسیح موعود ) ( نزول مسیح صفحه ۲۲۴ مطبوع ) کے ارساله تشخید الاذہان ماہ دسمبر کے اخبار الفضل ۳۱ دسمبر ۱۹ ه از مسودات حضرت مسیح موعود ) 191 196

Page 214

الہامی اشعار کیا شک ہے ماننے میں تمھیں اس مسیح کے جس کی مماثلت کو خدا نے بتا دیا حاذق طبیب پاتے ہیں تم سے یہی خطاب خوبوں کو بھی تو تم نے مسیحا بنا دیا قادر کے کاروبار نمودار ہو گئے کافر جو کہتے تھے وہ گرفتار ہو گئے کافر جو کہتے تھے وہ نگوں سار ہو گئے جتنے تھے سب کے سب ہی گرفتار ہو گئے دشمن کا بھی خوب دار نکلا تیس پر بھی وہ آر پار نکلا قادر ہے وہ بارگہ.ٹوٹا کام بنا دے بنا بنایا توڑ دے کوئی اُس کا بھید نہ پاوے برتر گمان و و ہم سے احمد کی شان ہے اس کا غلام دیکھیو مسیح الزمان ہے کروں گا دُور اُس ماہ سے سے اندھیرا دکھاؤں گا کہ اک عالم کو پھیرا چل رہی ہے نسیم رحمت کی جو دعا کیجئے قبول ہے آپ نے ا ضمیمہ تحفہ گولڑویہ حات صفحه ۲۷ مطبوعہ سنامه) س (الحكم ۳۰ اکتوبر) سے ( اخبار بدر ۲۲ نومبر ) کے راز حقیقة الوحی صفحہ ۲۷۴ کا حاشیہ مطبوعہ ۱۹ نه ( تذکره ص۴۲۷) ت ( تذکره ص۳۰۶ ) آج 197

Page 215

الہامی مصرعے ا ہے سر رہ پر تمھارے وہ جو ہے مولیٰ کریم پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی کشتیاں چلتی ہیں تا ہوں کشتیاں - پھر بہار آئی تو آئے شلج کے آنے کے دن ه پاک محمد مصطفے نبیوں کا سردار -4 جے توں میرا ہو رہیں سب جگ تیرا ہو عشق الہی وسے منہ پر ویاں ایہہ نشانی جدھر دیکھتا ہوں اُدھر تو ہی تو ہے پر خدا کا رحم ہے کوئی بھی اس سے ڈر نہیں 198

Page 216

دارد اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے بڑھیں گے جیسے باغوں میں ہوں شمشاد - چمک دکھلاؤں گا تم کو اس نشاں کی پنج بار -IP - زار یہی ہو گا تو ہو گا اس گھڑی یا حال زار - اخبار بدر - ۱۲۰ اپریل ۱۹۰۵ اخبار بدر - مئی ۱۹۰۵ - A اخبار بدر ۱۶ر اپریل شار اخبار بدر امٹی شاہ اخبار بدر - 6 مئی ۱۹۰۶ - اخبار المحکم ۳۱ اگست سنشاه ہم - اخبار بدر - اسی شامه براہین احمدیہ چهار خصص ص ۵۲۲ اخبار بدر ۲۵ اپریل نشده اخبار بدر مئی ۴۱۹۰۳ A اله -IP ٠١٣ مطبوعه سنه منقول از بشیر احمد ، شریف احمد اور مبارکہ کی آمین تجلیات الله صفحه حقیقة الوحی ص ۹ حاشیه برا همین احمدیہ حصه منم صفحه ۱۲۰ 199

Page 217

قطعه تاریخ براہین احمدیه کیا خوب ہے یہ کتاب سُبْحَانَ الله اک دم میں کرے ہے دین حق سے آگاہ از بس کہ یہ مغفرت کی بتلاتی ہے راہ ۱۲۹۷ تاریخ بھی ”یاغفور“ نکلی وہ واہ 200 ٹائیٹل پیج بر این احمدیہ

Page 218

مح للأحمد وسلام على عباد الذين اصطفے مطبع ضیاء الاسلام قادیان دارالامان میں باہتمام سکیم فضل الدین بن مالک مطلع چھپی قیمت ۳ سر تعداد جلد ۷۰۰ حضرت اقدس مسیح موعود کی حیات مبارکہ میں طبع ہونے والی تخمین مطبوعہ 1990ء کے سرورق کا عکس 201

Page 219

واتقوالله لعلكم تفلحون ریمین لحامل جسا و فاکستا خلیفہ نور الدین نے حضرت اقدس اما و هما و مهدی مسعود و مسیح موعود عليه الصلق والسلام کی جملہ تصانیف میں سے اردو و فارس نظموں کو جمع کر کے باہر قیمت (ماری) اکتوبر محصور این است که رفاہ عامر پر ہی گا ھور میز طبع کرا کے شایع کیا حضرت اقدس مسیح موعود کی حیات مبارکہ میں چھپنے والی دو تین مطبوعہ 1901ء کے سرورق کا عکس 202

Page 220

Page 221

3 ـار

Page 222

Symbols for Pronunciation and Transliteration زیر Vowels a ei پیش น T.....aa.ee - أو.00 ai أو au Consonants b P ـف....ق f q ت،ٹ، ط t J.e.S J.g ش sh J | j - م..m چ ch n h.N خ.kh -W 6 ) d.y ،ڈ ذ، ز، ژ، ض، ظ روڑ Z r ع،ء _gh

Page 223

درمشین فرهنگ اگر دو الفاظ انگریزی میں تلفظ ، اُردو معانی انگریزی میں معافی) Glossary (Urdu Words, Transliteration, Urdu Meanings, English Meanings) صا سے ص79 تک

Page 224

1 پاک صاف بنانا paak saaf banaanaa خدا کے پاک لوگوں کو خدا سے نصرت آتی ہے گندگی دور کر کے صاف بے عیب بنانا Khudaa ke paak logoN ko....نصرت nusrat مدد، حمایت Help عالم aalam' کائنات، دنیا 1 باطل baatil جھوٹ Falsehood میل mail To cleanse, to purify توجہ خواہش میلان جھکاؤ رغبت رحمان inclination, tendency haq ☑ The universe, the world, mankind عالم دکھانا aalam dikhaanaa' رونق دکھانا، بہار دکھانا ، نیا رخ دکھانا To demonstrate novel, miraculous, extra-ordinary, or unique phenomenon خسره باره khas-e-rah راستے کے تنکے یعنی مشکلات Obstacles, hurdles in مخالف mukhaalif the way of progress trend, desire, attitude سچائی.خدا تعالیٰ کی صفت The True, truth (an رجوع rujoo رخ کرنا ، توجہ کرنا ، پھرنا attribute of God) To turn to, recourse, return ضد و تعصب صب zid-do-ta-'as-sub بے جا حمایت، طرفداری، ضد، ہٹ دھرمی Religious prejudice, bias قدم اُٹھانا qadam uthaanaa مد مقابل برخلاف برعکس Opponent, adversary آگے بڑھنا Proceed towards خاک khaak مٹی ، دھول کا طوفان Dust, dust storm خالق khaaliq God as Creator, an attribute of God khalq مخلوق Mankind, creation یار و خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں Yaaro khudi se baaz bhi....بصدق basida سچائی کے ساتھ Truly, sincerely رو radd تردید کرنا ، واپس کرنا Discard, reject muhaqqaq محقق جس کی سچائی ثابت ہو چکی ہو ,Proven to be true جواب نہ بننا jawaab na bannaa certain لا جواب ہو جانا To be silenced by an apt reply, to be speechless, to be confounded, having no explanation 2 خودی khudi قات کا شعور، خود پسندی، غرور، تکبر ,Self ego منہ دکھانا moon dekhaanaa vainglory, vanity, pride, egotism, conceit خو khoo عادت ، خصلت Nature, disposition روبرو ہونا ، سامنا کرنا ، سامنے آنا To face جہاں jahaan دنیا World, mankind

Page 225

2 جمال وحسن قرآں نور جان ہر مسلماں ہے Jamaal-o-Husn-e-QuraaN noor...3 پیدا ہے paidaa hai ـراح ظاہر ہے، نمو دار ہے Is evident from عمارت ibaarat تحریر مضمون ، آیت Verse, word جمال jamaal حسن و خوبصورتی Excellence, elegance, beauty حسن قرآن husn-e-Quraan قرآن مجید کا حسن Excellence and beauty of Quran خوبی khoobi اچھائی ، خوبصورتی Excellence, beauty چمن chaman Flower, garden بستان bustaan نور noor روشنی Light جان jaan روح ( مراد زندگی) Essence of life nazeer مثال ، نمونه، مانند Peer, resemblance, example نظر میں جمنا nazar maiN jamnaa نگاہ قائم ہونا ، نگاہ میں ٹھہرنا، پسند آنا، نظر جمنا، چچنا Appealing to view (even after a thorough research into the matter it is not possible to find its match) فکر fikr سوچنا، غور کرنا To think, to ponder یکتا yaktaa بے مثال، اپنی قسم کا ایک، یگانہ Unique, matchless کلام پاک kalaam-e-paak پاک کلام Quran, the holy book رحماں Rehmaan بن مانگے دینے والا.اللہ تعالیٰ کی ایک صفت The Benificent, an attribute of Allah بہار جاوداں Bahaar-e-jaawidaan ہمیشہ رہنے والی بہار ,Everlasting spring eternal prime or bloom بوستاں، باغ، گلشن Garden, orchard یزداں yazdaan اللہ تعالیٰ، نیکی اور خیر پیدا کرنے والا Allah, the God saani of Goodness مثال، نظیر نمونه Equal, match لولوئے عثماں loo-loo-e-'ammaN/umman عمان کا قیمتی موتی، گوہر The pearl of Oman, a وگر wagar ور اور اگر نہیں تو Or else precious pearl لعل بدخشاں la'l-e-BadakhshaaN سرخ رنگ کا قیمتی پتھر ، بدخشاں کا قیمتی سرخ پتھر Ruby of BadakhshaaN قول qaul بات، کلام، وعده Words, saying, speech, promise بشر bashar قدرت qudrat آدمی ، انسان Human being طاقت ، قوت Might, power در ماندگی darmaaNdgi بے چارگی، بے بسی Helplessness, vulnerability

Page 226

3 فرق نمایاں farq-e-numaayaan کھلا کھلا فرق Prominent disparity, clear difference ملائک malaa'ik ملک کی جمع ) فرشتے Angels حضرت hazrat دربار، جناب میں، سامنے حضور In front of افر ایلامی iqraar-e-laa'ilmi یہ تسلیم کرنا کہ ہمیں علم نہیں.حضرت آدم کی پیدائش کے واقعہ کی طرف اشارہ ہے.(البقرہ:۳۳) کذب و بہتان Kizb-o-buhtaan جھوٹ اور الزام تراشی False accusation (O! People, have some regard for the Almightiness of God, restrain your tongues, if you have even an iota of faith) ذات واحد zaat-e-waahid وہ اکیلی ذات، اللہ تعالیٰ، جس کا کوئی ہمسر نہیں He is one who has no equal, no associate, uniqueness in attributes شرک shirk Cofession of ignorance (on the part of the angels) a reference to Adam's creation in the Quran (al Baqarah:33).sakhun-sukhan گفتگو، کلام، بات Saying, speech ہمتائی hamtaai برابری Equality مقدور انسان maqdoor-e-insaan انسان کی طاقت، ہمت، قدرت نورحق noor-e-haq Ability or power of man 4 حق کا نور یعنی اللہ تعالیٰ کا نور مراد کلام الہی پاس کرنا paas karnaa Divine revelation قدر کرنا ، احساس کرنا Have some regard for شان کبریائی shaan-e-kibryaa'i خدا تعالیٰ کی بزرگی یا بلندشان دوئی، خدا کی ذات وصفات میں کسی غیر کو شامل کرنا To associate a partner with God پنہاں pinhaaN چھپا ہوا، پوشیده Hidden جہل jahl ، جہالت، لاعلمی Ignorance خطا khataa غلطی Error, fault, mistake کیں keeN U کینه، بغض، نفرت Enmity, grudge, hatred نصیحت naseehat نیک کام کرنے کی تلقین Advice غریبانه ghareebaanah مخلصانه، عاجزانہ Humble قرباں qurbaan ندا Sacrifice rancour, malice (I am ready to sacrifice my life for him Dignity and magnificence of God Speck of faith, iota of faith.ہوئے ایماں boo'e-eemaan کفران kufraan اشکری Ingratitude who purifies himself) اد عیسائیو! ادھر آؤ! aa-o 'isaaeeo! idhar aa-o!

Page 227

4 5 راه حق raah-e-haq سچائی کا راستہ Path of truth مخلوق makhlooq لوگ خلقت دنیا بہکانا behkaanaa The creation, people, populace, world غلط راستے پر لگانا To lead astray شرمانا sharmaanaa شرم کرنا ، خدا کا خوف کرنا To feel ashamed سرا sadaa ہمیشہ Everlasting, ever, always بقا bagaa زندہ رہنا، باقی رہنا، فنا نہ ہونا jaa Immortality, permanence, survival, continuance جگہ مقام Place خرابه kharaabah بیہات haehaat دور کی بات، ہائے ہائے، افسوس کا کلمہ,Begone 6 قاد را کبر qaader-e-akbar how woeful, alas قدرت والا ، سب سے بڑا.اللہ تعالیٰ کی صفات Powerful, Almighty, attributes of God pukhtah ** مضبوط Reliable, authentic کوئے دلبر koo-e-dilbar محبوب کی گلی ,Path leading to the beloved اوصاف ausaat وصف کی جمع ) تعریفیں ، خوبیاں، ہنر ، جو ہر i.e.God Attributes, virtues, good qualities نیراکبر nayyer-e-akbar سب سے بڑا ستارہ ، سورج The biggest star, the sun at its zenith ویران جگہ کھنڈر، جسے ایک دن ویران ہونا ہے Deserted, desolate, wasteland, ruined.place, the world تلک talak تک Towards, upto, near to دل میں اُبال اُٹھنا dil maiN ubaal uthnaa بحر حکمت behr-e-hikmat جوش آنا ,To be excited, to be agitated motivated, stimulated (My heart is assailed by countless apprehensions) طریق صواب tareeq-e-sawaab دانائی کا سمندر An ocean of wisdom عشق حق ishq-e-haq خدا تعالیٰ کی محبت Love of Almighty God درست طریقہ اچھا راستہ Right course or path جام jaam بلا کا حجاب balaa kaa hejaab پیالہ Goblet, cup زبر دست پرده پڑنا Heavy casing, wrapping نقش حق naqsh-e-haq کین و استکبار keen-o-istikbaar حمد سچائی کا نشان Mark, imprint of truth غیر خدا ghair-e-khudaa ،بغض، کینہ، کھوٹ، دشمنی، تکبر، غرور، گھمنڈ، فخر Hatred, grudge, enmity, malice & یک بار yak baar ایک دم، مکمل Totally haughtiness خدا کے علاوہ Whatever is alternative to God دردمند dardmand دکھی ، مصیبت زده,Distressed, miserable the afflicted sufferers

Page 228

خدا نما khudaa numaa خدا تعالیٰ کی صفات کو ظاہر کرنے والا ، خدا تعالیٰ کو دکھانے والا The Quran that manifests God, manifesting the attributes of God 5 شیشه sheeshah بوتل ,Container, receptacle, goblet (Invigorating power of Quran has been called wine) خور ہدی khur-e-hudaa ہدایت کی روشنی The sun of guidance واہیات waaheyaat فضول بکواس Nonsense آنکھ پھوٹنا aankh phootnaa بینائی زائل ہونا Unable to see the truth, to امتحان imtehaan آزمائش Test, trial یکتا yaktaa منفرد، واحد، اکیلا، یگانه Matchless, unique عصا asaa سونیا Staff, rod ( اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جب حضرت موسیٰ کا عصا ساحروں کے مقابل اثر رہا بن گیا اور جھوٹ کو غلط ثابت کر دیا تھا.الشعراء:۴۶) (At first I had taken the rod of Moses to be the discrimination between truth and falsehood then deliberation led me to the truth that every word of the Quran is life-giving (Masiha) An allusion to the event when Moses's rod thrown by him utterly destroyed the imposture, forgery and deception of the sorcerers) (Al shu'ara : 46) lose one's sight, to be blind نور فرقاں ہے جو سب نوروں سے اجلی نکلا Noor-e-furqaN he jo sab....7 رقال furqaan نیر بیضا nayyer-e-baizaa حق اور باطل میں امتیاز کرنے والا، سچ جھوٹ کا فرق دکھانے چمکدار سورج Bright Sun والا، قرآن Distinguishing truth from اعمى amaa' falsehood, the Holy Quran اندھا Blind احلى ajlaa روشن تر ، بہت زیادہ چمکدار Evident, the most manifest پتلا putlaa نا کہاں naagahaaN اچانک یکا یک Suddenly, abruptly, all of a چشمه اصفی chashma-e-asfaa sudden پتلی، گڑا، بُت ,A puppet, a large doll idol, image, effigy کس قدر ظاہر ہے نوراس مبداء الانوار کا زیادہ پاکیزہ صاف شفاف پانی کا چشمہ ,purest cleanest, unadulterated fountain of water kis qadar zaahir he noor us....8 مبيا muhayyaa مبداء الانوار mabdaa'-ul-anwaar نور اور روشنیوں کا منبع و مرکز ابصار absaar پہچان کی شراب خدا تعالیٰ کا علم حاصل کرنے کی شراب یا ذریعہ حاضر، تیار ، موجود Provided, readily available مئے عرفان ma'e irfaaN Fountainhead, source of lights بھر کی جمع) آنکھیں Plural of basar') Sight) or understanding (How manifest is Wine that helps to attain divine knowledge and recognition

Page 229

the light of God, fountainhead of all the lights.In fact, the whole universe is reflecting Him as a mirror) 60 asraar سر کی جمع) راز پوشیدہ بات Divine secrets, mystery بے کل be kal بے قرار، بے چین ، گھبرایا ہوا Restless, uneasy جمال یار jamaal-e-yaar محبوب کی خوبصورتی ,Beauty, elegance prettiness of the beloved.ترک یا تا تار turk yaa taataar paich Complication, twist 'uqdah-'e-dushwaar intricate, difficult knot, mystery محمد راز، پیچیدہ مسئلہ,Full of twists, convoluted خوب رویوں khoob rooyoN خوبصورت چہرے والے, Beautiful persons ترکی یا ترکستان سے تعلق رکھنے والے ، ظاہری یا جسمانی خوبصورتی کا نمونہ pretty ones, sweethearts, good looking, attractive Turks and Tartars (Symbols of physical beauty, Mongolian and Turkish tribes are considered to be very beautiful races) دیدار deedaar جلوه، درشن ، نظاره Sight, manifestation خورشید khursheed سورج ، آفتاب Sun مشهود mashhood موجود، ثابت Apparent, visible چمکار chamkaar بہت تیز روشنی Dazzling light نمک چھڑکنا namak cheraknaa نمک پاشی کرنا (Sprinkle salt (metaphorically to galvanize into an excited state of emotions 'aasheqaan-e-zaar Disconsolate, desperate lovers (O! God you have yourself inspired the souls of these desperate lovers and intensified their affection) خواص khawaas (خاص کی جمع) خصوصیات، جوہر Qualities daftar, حریریں، دستاویزات Records ملاحت malaahat نمکینی، خوبصورتی ,A rich brown complexion a sign of beauty Flowers and garden, a rose, flower garden گل گلشن gul-o-gulshan گلزار gulzaar ،باغ گلستان Garden, a bed of roses سم مست ہر حسیں chashm-e-mast-e-har haseeN (The enchanting, amorous, intoxicated, inebriated eyes drunk with the love of God show Thee at every step and every moment) gesoo-'e-khamdaar بل کھائے ہوئے بال Curly hair, a sign of beauty حائل haail بیچ میں آنے والا ، روکنے والا ، روک، آڑ ، پردہ قبیلہ qiblah Get in the way, block سکہ جس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں The Holy Ka'bah in Mecca which muslims face for prayers rukhij Face, side cose

Page 230

7 تیغ تیز tegh-e-taiz تیز تلوار Sharp sword غم اغیار gham-e-aghyaar دوسروں کا غم Worries of opponents, rivals درمان darmaan 9 علاج ، چاره ، دوا Remedy, cure اعتقاد inteqaad عقیدہ ، ایمان Faith, belief بہر سبب bahar sabab ( به هر سبب ) ہر وجہ سے، ہر طریق سے In every condition, in any case غضب ghazab افسوس الظلم، اندھیر، برائی کی زیادتی پر بھی بولا جاتا ہے What a calamity! ہجر hijr دوری Separation آزار aazaar ترک کرنا tark kernaa چھوڑنا Forsake عیال ayaal, 'iyaal' دکھ، تکلیف Affliction, torment, grief کل پڑنا kal parmaa بال بچے ، بیوی بچے ہیں متعلقین، خاندان Family چین آنا ، آسودگی حاصل ہونا To be satisfied, to be اے غافلان ay ghaafelaaN at ease اے غفلت کرنے والو! بے پرواہ بے خبر لوگو! دیوانہ مجنوں وار deewaanah majnoonwaar مجنوں کی طرح دیوانہ، بے خود , Mad as Majnun وفا wafaa O! negligent people خلوص Loyalty, sincerity, faithfulness a legendary lover who went mad in his love for Laila ن کند nah kunad نہیں کرتی Does not observe دنیا کی حرص و آز میں کیا کچھ نہ کرتے ہیں ایس een dunya ki hirso aaz maiN kia....حرص و آز hirs-o-aaz & 10 ہوں، لاچ Greediness, avarice زر zar ،دولت، سرمایه Money, capital تجن sajan پیارا محبوب Beloved طریق tareeq راسته، سبیل ، مسلک Way of life, religion دھرم dharm, dharam مذہب Religion عیاں ayaan, iyaan ظاہر، اعلانیہ Clear, manifest, obvious, apparent This سرائے خام saraa-e-khaam عارضی قیام کی بودی جگہ A transitory, impermanent, immaterial abode دنیائے دوں dunyaa-e-dooN حقیر، فانی، بے حقیقیت دنیا This base and vile world نماند namaaNd نہ رہے گی Shall not remain یہ کس ba kas کسی کے ساتھ With anyone مدام mudaam سدا، ہمیشہ (اے غافلو! یہ فانی دنیا کسی سے وفا نہیں کرتی یہ حقیر دنیا کسی کے ساتھ ہمیشہ رہی ہے نہ رہے گی) ,Forever eternally perpetual, everlasting

Page 231

8 (O! negligent people, this transitory.and vile world has never been faithful to anyone nor will it ever be) ان کو سودا ہوا ہے ویدوں کا un ko saudaa hua he....11 وید waid ہندوؤں کی مذہبی کتاب Vedas, the religious book of Hindus سودا ہونا saudaa honaa خبط ہونا، مالیخولیا، جنون To be crazy for something بتلا mubtalaa پکڑا ہوا ، اُلجھا ہوا، عاشق Involved, fond of something, fallen in love with, afflicted with ناستک مت naastik mat دہریہ مذہب Atheism کال kaal خشک سالی Dearth, famine سر پر کھڑا ہونا sar par kharaa honaa قریب ہونا ، سامنے موجود ہونا At hand, very near close by, imminent, nigh کیوں نہیں لو گو تمہیں حق کا خیال keyooN naheeN logo tumhaiN....12 محترم muhtaram عہد شد از کردگار بے چاگوں ehed shud az kirdegaar-e-be chagooN خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ عہد ہو چکا ہے This has been destined by God Almighty غور کن در ghaur kun dar اس بارے میں غور کرو Deliberate over it, think ٩٦) أَنَّهُمْ لَا يَرْجِعُونَ (انبياء : 1 about it annahum laa yarje'oon وہ واپس نہیں لوٹیں گے They shall never return انبیا ambiyaa نبی کی جمع Prophets راستاں raastaan سچے لوگ ہدایت یافتہ لوگ Rightly guided people واہیات waaheyyaat بے وقوفانہ، فضول Silly, nonsense سیرت seerat عادت، اخلاق خوبی Character, the way of life نص nas واضح ، قرآن پاک کے واضح احکام پر مشتمل آیت Categorical Quranic injunction, Verse of the Holy Quran which is clear and definite in its meaning, which states clearly what is right and what is wrong and is not susceptible to any other meaning سنت اللہ sunnatullah اللہ پاک کا طریق The way of God 13 باشان کبیر baa shaan-e-kabeer (با کا مطلب ساتھ اور والا ).بڑی شان والا Highly exalted status جس کا احترام کیا جائے، معزز,Honourable respectable, the honoured one سر به سمر sar ba sar سیب داں ghaib daan غیب کا علم رکھنے والا ایک سرے سے دوسرے سرے تک مکمل Doubtless utterly, entirely Knower of the unseen and hidden things

Page 232

9 تی و قدیر hayy-o-qadeer ہمیشہ زندہ رہنے والا ، ہمیشہ قائم رہنے والا ( خدا تعالیٰ کے صفاتی نام) The Living, the Omnipotent مرحبا marhabaa (attributes of God) رحم کن بر خلق اے جاں آفریں rehm kun bar khalq ay jaaN aafreeN اے زندگی دینے والے مخلوق پر رحم کر Have mercy on the people, O! Creator of the world رب الوری rabb-ul-waraa شاباش، واہ، خوب ( شعر میں طنز یہ استعمال ہوا ہے ) دنیا کارت Sustainer of the universe Bravo (used in the verse ironically as 'shame on you') دیو daiw دیوی دیوتا Idols تقلید taqleed خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار Khudaa se wohi log karte haiN payaar پیروی اتباع to confirm, to follow الامال al-amaaN اے اللہ اپنی پناہ میں رکھ O, God! protect us fahm شعور، عقل سمجھ بوجھ Understanding راه صواب raah-e-sawaab درست ، بہتر رسته Right path خدام khuddaam (3506) (خادم کی جمع) خدمت کرنے والے Servants ختم المرسلیں khatm-ul-mursaleeN ختم کا مطلب مہر، مکمل ، کامل، بلند ترین، مرسل کا مطلب جو بھیجے گئے یعنی انبیاء ، انبیاء میں بہترین شار nisaar 14 قربان کرنا ، فدا کرنا To sacrifice محبوب ، معشوق تسلی دینے والا Beloved, possessing or ولدار dildaar نابکار naabkaar delighting the heart Good for nothing, useless, unworthy خاک khaak مادی دنیا Material world اک کرشمہ اپنی قدرت کا دکھا ik karishmah apni qurdart kaa dikhaa karishmah The best, seal of all the prophets بدعت bid'at دین میں نئی بات شامل کرنا ، نئی رسم بنانا Innovation in religion with no bases in Quran mukhtaar با اختیار پسند کیا گیا Empowered, invested with authority خوف عقاب khauf-e-iqaab سزا کا خوف Fear of punishment سخت شورے اوفتا داندرز میں sakht shor-e-ooftaad andar zameeN دنیا میں بہت شور پڑ گیا ہے The world is stricken with utter disorder and turmoil معجزه Miracle قدرت qudrat دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر حق پرستی haq parasti سچائی کی تائید Godliness, true faith, support حجت تمام ہو hujjat tamaam ho جھگڑا ختم ہو To settle a dispute of the truth

Page 233

10 بغض bughz ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکا یا ہم نے har taraf fikr ko dauraa ke thakaayaa....15 فکر fikr سوچ، تصور Ponder, thought دیں deen مذہب Religion نفرت، عداوت، دشمنی کینه ,Hatred, animosity باز آنا baaz aanaa grudge تو بہ کرنا ، واپس آنا، کسی بات کو چھوڑ دینا, Refrain from طور taur turn back قسم طرز طریقہ Manner, method, way تسلّی tasalli اطمینان Satisfaction, contentment نوروں کا زور ہونا nooroN kaa zor honaa روشنیوں کا بڑی شان وشوکت سے ظاہر ہونا ، پھوٹنا Today all those lights have converged in my humble self and have embellished my heart with all their colours and tones (We made concerted efforts, exhausted ourselves but found that there is no match for the religion of Mohammad (Peace and blessings of God be upon him.) His religion is the most perfect of all) نشاں دکھلا نا nishaan dikhlaanaa عاجز aajiz سچائی ثابت کرنے کیلئے تازہ ایمان افروز واقعات و معجزات دکھانا ثمر samar To show signs or miracles مسکین ، خاکسار Humble person پیمبر peambar پیام لانے والا Messanger i.e.Muhammad حاصل، انعام شمره ، پھل (جمع اثمار ) ,Reward, fruit benefit, outcome, result, prize, gift (PBUH) تجربہ tajribah وجود wujood جسم ہستی Self آزمائش، جانچ ، امتحان ، ثبوت، دلیل Test and trial مصطفیٰ mustafaa دعوت da'wat بلانا Invite آزمائش aazmaalish امتحان، جانچ پرکھ Test, trial ہر چند har chand کتنا ہی، کیسا ہی ، بہت Despite, although, though مقابل muqaabil سامنے روبرو To challenge, to contest غفلت ghaflat چنا ہوا آنحضرت ﷺ کا نام مبارک The chosen one (Title of the Prophet Mohammad PBUH) بے حد be had جس کی حد نہ ہو، شمار نہ کیا جا سکے,Innumerable countless, boundless, excessive, extreme رحمت rahmat فضل، رحم، کرم، مہربانی ,Divine mercy, pity kindness, divine blessing, graciousness بار خدايا baar-e-khudaayaa سستی کاہلی Laziness, negligence, carelessness لحاف lehaaf رضائی Blanket, quilt بار (اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام) ,O God, Lord God Great God, for the sake of God

Page 234

11 زره zarrah ریزه Grain, particle, fibre (Every fibre 16 rabt b تعلق Link, connection مدام mudaam دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر لبالب labaalab کناروں تک بھرا ہوا Filled upto the brim لا جرم laa jaram بے شک Necessarily, undoubtedly مورد قهر maurid-e-qahr essentially صف saf قطار Row بحجبت ( به حجبت ( bahujjat دلیل کے ساتھ By argument پامال paamaal of my being) پائمال ، روندا ہوا، پاؤں میں مسلا ہوا ، خراب، برباد Defeated, trampled upon, devastated, ruined سیف saif وہ شخص جس پر غصہ کیا جائے The object of severe تلوار Sword wrath, cruelty mulzam اغیار aghyaar (غیر کی جمع) دشمن لوگ Rivals, opponents, enemies قصور وار، ذلیل ، جس پر الزام لگا ہو Accused zu'm, za'm خوار khaar طن، گمان، خیال ,Presumption, conjecture رسوا Miserable, disgraced, notorious افتراء 'ifteraa جھوٹ ، غلط بیانی Forged lie mulhid opinion آتش سوزاں aatish-e-sozaaN بھڑکتی ہوئی ، جلانے والی آگ Burning fire نقش ہستی naqsh-e-hasti بے دین ، کافر ، فاسق An unbeliever, an athiest وجود کا نشان Individual person, self دجال daj jaal فریبی ، جھوٹا Antichrist, great deceiver ملت millat دین، مذہب، فرقه ، گروه Society, religion, creed گالیاں gaaliyan برا بھلا کہنا Abuses فیظ ghaiz غضب، غصہ، عتاب ,Rage, fury, wrath بار اٹھانا baar uthaanaa ذمہ داری اٹھانا Take up responsibility معمور ma'moor anger مئے خانہ ma'e khaanah شراب خانہ Tavern, bar مرجع عالم mar ja-e-aalam تمام دنیا کے لوٹ کر آنے کا مقام The resort of the khum whole world شراب کی صراحی یا مٹکا A large container شمائل shamaa'il شمیلہ کی جمع) عادت ، خصلت Qualities, habits daam کھیرا ہوا ، بسا ہوا، بھر پور، آباد Replete with, full of جال A net, a snare 17

Page 235

12 یکتائی yaktaai وحدانیت Uniqueness نقش جمانا naqsh jamaanaa دل میں بٹھانا To imprint, to impress خير أهم khair-e-umam انگر aNgad بابا نانک کے جانشین کا نام ہے.گور وانگر نے ایک کتاب لکھی جوانگد کی جنم ساکھی کہلاتی ہے.بینا.A book written by a successor of Baba Nanak named Angad bayyinaat (امم : امت کی جمع) سب امتوں سے بہتر The best of کھلے کھلے واضح نشانات Categorical proofs the peoples خیر رسل khair-e-rusul رسولوں میں سے بہترین The best of the prophets آدمی زاد aadmi zaad incontrovertible proofs, clear arguments, convincing evidences جاودانی حیات jaawedaani hayaat ہمیشہ کی زندگی Eternal life خلعت khil'at, khalat آدم کی اولاد، انسان ,Progeny of Adam لباس جوڑا، شاہی لباس A robe of honour مدح madah تعریف ، ثنا Praise شور محشر shor-e-mahshar قیامت کا شور، بہت شور human beings سرفراز sarfaraaz عالی مرتبہ ممتاز ، معزز Distinguished چاره ساز chaarah saaz معالج طبيب Healer بد گہر bad guhar Profound supplication, outcry on the Day of Judgement براه همراه Evil person یہی پاک چولا ہے سکھوں کا تاج ye hee paak cholaa hai sikhhoN kaa....چولا cholaa 18 لمبالباس کرتا، ایک قسم کا لباس A cloak, gown کابلی مل kaabli mal بابا نانک کی اولاد سے تھے جن کی تحویل میں چولا بابا نانک تھا تعویز taweez وہ کاغذ یا تختی جو حصول مراد کیلئے ہر وقت گلے میں ڈالے رکھتے ہیں An amulet, a good luck charm بھگت bhagat نیک آدمی شریف انسان Devotee, a godly گرنتھ تھ graNth person بابا نانک کی مذہبی نصائح پر مبنی کتاب Granth (A religious book written by Baba Nanak) Kabli Mal, who inherited the sacred cloak, was one of the descendants of Baba Nanak جنم ساکھی janam saakhi احتمال ihtimaal شک شبه گمان ,Supposition, doubt apprehension, possibility.دست مال dast maal سکھوں کی مقدس کتاب The holy book of the جس میں انسانی ہاتھ سے تبدیلی کی گئی ہو Sikhs, biography Tainted, corrupted مذکور mazkoor جس کا ذکر کیا گیا ہو Mentioned, recorded لیقیں bilyaqeen اعتماد کے ساتھ ، یقین کے ساتھ Certainly

Page 236

kaleed 13 sar کسی چیز کا بالائی حصہ حصہ Head اہل صفا ahl-e-safaa 20 پاک دل لوگ Pious people, pure of heart تذلل tazal-lul عاجزی، انکساری اختیار کرنا Humility مت mat مذہب Religion وقت خطر waqt-e-khatar خطرے کے وقت At the time of danger اسباب asbaab (سبب کی جمع) ذرائع Means جلوہ نما jalwah numaa نمود،اظہار ، شان و شوکت، اپنے آپ کو دکھانا شائق shaaiq Manifesting, revealing شوق رکھنے والا ، صاحب ذوق ، پسند کرنے والا Eager, longing for, desirous of درشن darshan نظارہ دیکھنا، زیارت کرنا A view, a glimpse کام و کاج kaam-o-kaj کام کاروبار، معامله,Work, functions نجی، چابی، مفتاح ، تالی A key ذُو الجلال zuljalaal عظمت والا ,Glorious, splendid, grand Almighty (an attribute of God) آریہ aareeyah ایک قدیم قوم کا نام ہے جو ہندوستان میں آباد ہوئی.ہندوستان کے ایک مذہبی فرقے کا نام بھی ہے جس کے بانی سوامی دیانند سرسوتی مانے جاتے ہیں یہ گروہ اپنے آپ کو قدیم آریہ قوم کے عقائد پر بیان کرتا ہے An ancient race settled in India.Also the name of a religious sect in India founded by Swami Daya Nand Sarswati.This sect claims to follow the beliefs of the ancient Aryans.Wise, intelligent خردمند khirad mand عقلمند خوش خو khush khoo اچھی عادت کا مالک Good natured مبارک mubaarak برکت والا ، سعید Blessed صفات Sefaat ( صفت کی جمع) خوبیاں Qualities جستجو justajoo تلاش کھوج Quest, search Distressed, full of اوپر تلے oopar tale اوپر نیچے، ایک کے اوپر ایک ضلالت zalaalat revulsion (metaphorically) تاریکی، گمراہی خطا، قصور، کجروی,Darkness deviation from the right path, misguidance, going astray alam الم رنج ، افسوس دکھ، تکلیف Grief ہراس heraas خوف خدشه Apprehensions responsibilities کرامت karaamat معجزه، کرشمه Miracle امانت amaanat (21) کوئی چیز یا جائیداد جو عارضی طور پر کسی پر بھروسہ کر کے رکھوائی جائے Entrusted thing, objects in safe keeping کرتار kartaar کر نیوالا ، پیدا کر نیوالا ، خالق The Creator, God

Page 237

14 ئے ہم کلام ne ham kalaam chishtee حضرت خواجہ معین الدین چشتی لا ہور اور دہلی سے ہوتے ہوئے نہ کوئی بات کر نیوالا No social contact, no پر pesar بیٹا Son person to talk to اجمیر پہنچے تعلیم دین و عبادت میں مشغول رہتے 633 ھ میں وفات پائی.اجمیر میں مدفون ہیں ان سے متعلق کئی قسم کی کرامات منسوب ہیں.tana' 'um ناز و نعمت Luxury بے خود be khud (22) بے ہوش ، خود فراموشی ، اپنا آپ بھلا دینا Lost in search of God, oblivious of one's own self بے حواس be hawaas (جس کی جمع) محسوس کرنے کی قوت نہ ہونا Unaware of عنایات enaayaat' (عنایت کی جمع) مہربانیاں ، التفات his environment Travelling through Lahore and Delhi, Hazrat Khwaja Moin-ul-Din Chishtee arrived and settled in Ajmer.He devoted himself to worship of God and promoting religious education.He died in 633 A.H.and was burried in Ajmer.Various miracles are attributed to him.School, creed طریقہ tareeqah دستگیر dastgeer ہاتھ پکڑنے والا ، معاون، مددگار Helper (Then as God designed, he met a saint who guided him spiritually in the mystic Chishtee school [creed]) Favours, kindnesses مشکل کشا mushkil kushaa بیعت bait مشکل دور کرنے والا One who removes difficulties یک جانا To pledge allegiance to a بنده در گه پاک bandah-e-dargah-e-paak ج یاب faiz yaab پاک خدا کے دربار کا بندہ عاجز بنده A servant of the مرد آگاه holy shrine of God mard-e-aagaah 5 religious leader فیض حاصل کرنا ، فائدہ اٹھانا Benefited shaikh اننے والا، انسان A divine person well محترم بزرگ One's saintly guide, the versed in spiritual knowledge learned saint 23 راه صواب raah-e-sawaab مرد عارف mard-e-'aaref سچائی کا راستہ The path of truth پہچاننے والا، انسان One who delves deep سخت سعد bakht-e-sa'd into the secret of things نیک قسمت اچھی تقدیر Good fortune فرد fard واحد ، ایک خاص Incomparable, unique پیر peer بوڑھا، عمر رسیدہ A saint..مستور mastoor چھپا ہوا Hidden سوز SOZ سوزش ، جلن، پیش، جلنا Burning pain

Page 238

15 نیاز neyaaz ،عاجزی، انکساری Supplication, humility تعشق ta'ashshug عشق کی راہ سے Due to passionate love زار zaar بری حالت Dejected, miserable غفار Ghaffar رضا razaa خوشنودی Approval تذلل tazal-lul ذلیل ہونا، حقیر ہونا ,Self abasement meekness, humility, diffidence, submission, subservience عیاں ayaan, 'iyaan' دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر بے کماں be gumaan بخشنے والا عفو و درگزر کرنے والا ، ڈھانپنے والا ( خدا تعالیٰ کی بغیر شک کے Without a doubt, doubtlessly صفت) Most Forgiving, Merciful (an شہادت shahaadat Sattaar attribute of God) پردہ پوشی کرنے والا ، ڈھانپنے والا ( خدا تعالیٰ کی صفت ) Concealor of human failings (an attribute of God) بلا ريب bilaa raib بے شک وشبہ Doubtless ی و قدوس hayy-o-quddoos زندہ اور پاک The Living, the Holy One گواہی Testimony, proof بخط علی ba khatt-e-jali موٹے حروف میں لکھا ہوا In bold letters کفاره kaffaarah گناہ یا خطا کا بدلہ Atonement, expiation of sins کشف kasht نظارہ غیب وہ درجہ جس پر پہنچ کر غیب کے اسرار کھل جائیں Vision (It may all be a vision shown to him by God) سالوس saaloos (an attribute of God) ماجرا maajraa کیفیت، سرگزشت، جو واقعہ ہوا ,Incident, event دعاء فریب Fake, hoax, the way of error 24 خالق العالمین Khaaleq-ul-'aalemeen سب جہانوں کا پیدا کرنے والا Creator of the universe وح sabooh whatever transpired or occured, state, condition, story 25 haich بیکار نا قابل ذکر نہ ہونے کے برابر ,Insignificant غلطی سے پاک، تعریف کا مستحق Praiseworthy تو یک قطره داری ز عقل و خرد devoid of any fault انی من الظالمین inni minazzaalemeen یقیناً میں ظالموں میں سے ہوں.یعنی نفس پر ظلم کرنے والا.گنہ گار Surely, I am one of the wrong doers.a sinner abraard بر کی جمع) نیک لوگ ,Holy men, pious men saints تیرے پاس تو عقل اور دانائی کا ایک قطرہ ہے worthless too yak qatrah daari ze'aql-o-khirad You have just a trivial amount of wisdom magar qudratash behr-e-be had-o-'ad مگر قدرتش بحر بے حد وعد مگر خدا کی قدرت بے پایاں سمندر ہے جسکی کوئی حد ہے نہ کنارہ But the might of God is like an ocean infinitely vast and boundless

Page 239

16 اگر بشنوی قصۂ صادقاں agar bishnawi qissa-e-saadegaaN اگر تو راستبازوں کے حالات سنے If you hear about زیروز بر zer-o-zabar تمہیں نہیں، نیچے اوپر، تہ و بالا، درہم برہم ,Disturbed disrupted, ruined, lost, troubled, agitated, distracted the wonderful accounts of the righteous مجنباں سرخود چو مستنبزیاں majumbaN sare khud choo mustahziaaN تو چاہئے کہ تو اپنا سر ٹھٹھا کرنے والوں کی طرح نہ ہلائے Don't laugh your head off تو خود را خردمند فهمیده too khud raa khirad mand fehmeedah'i You, who consider yourself all wise تو خود کو عقلمند سمجھتا ہے مقامات مرداں کجا دیدہ مگر تو نے مردان خدا کے مقامات کہاں دیکھے ہیں maqaamaat-e-mardaaN kujaa deedah'i You have not seen the lofty spiritual status of the righteous فرخ farrukh راحم raahim بہت زیادہ رحم کرنے والا Most Merciful الغيب aalem-ul-ghaib' غیب کی خبر رکھنے والا ( صرف اللہ تعالیٰ کیلئے بولا جاتا ہے ) Knower of the unseen (an attribute of God) 27 mukhtafi ہوا، پوشیدہ، پنہاں، ظاہر Manifest, hidden (حفی سے باب افتعال میں یہ لفظ اضداد میں سے ہے اس شعر میں اس کے معنی ظاہر کے ہیں اور اس کے دونوں معنی ہیں ) طومار toomaar ڈھیر (Heap (Pack of lies ایشر eeshar ایشور، خدا تعالیٰ ، حاکم God مبارک ،سعید Blessed خورسند khursand (خرسند) خوش، شادماں ، شاد Pleased پیوند paiwand تعلق Connection, union, link 26 حجر hajar Stone گنگ و کر gung-o-kar گونگا بہرہ Deaf and dumb سالک saalik راہ رو، خدا دوست، زاہد، خدا کی راہ پر چلنے والا ,A devotee juz ✰ سوائے Except هد عا mudda'aa seeker of the right path مجذوب وار majzoob waar Object, desire وار کے معنی کی طرح، مجذوب کے معنی خدا کی یاد میں مہ بے سود be sood مجذوب کی طرح Like him who has gone شعار she'aar crazy in the love of God بے کار، بے فائدہ Useless mulham عادت لباس Habit, way of life, dress جس کو الہام ہوتا ہو، غیب کی خبر الہام کے ذریعے سے پانے والا تاب و تواں taab-o-tawaan طاقت وقدت Peace and happiness, inner One who is blessed with Divine مسدود masdood revelation tranquility, powers, strength روکا گیا، بند کیا گیا Closed, shut, stopped

Page 240

مجانیں majaneeN ( مجنوں کی جمع) دیوانے Insane, mad people گریاں giryaaN رونے والا Weeping, crying بریاں biryaan بھنا ہوا ، جلا ہوا Burning with the love of God 17 داب daab آداب، طرز ، ڈھنگ سلوک Manner, way احباب ahbaab (حبیب کی جمع) پیارے دوست ,Friends, lovers dear ones 28 keemiyaa نسخہ Remedy, panacea (Did not realise that revelation is the real panacea) سنج لقا qaNj-e-leqaa گنج یعنی خزانہ لقا یعنی ملاقات، وصل الہی کی نعمت Treasure of union with God باده نوش baadah nosh عرفان الہی کی شراب Began to drink the wine of Divine knowledge, insight and awareness گوش gosh کان شنوائی Ears, hearing نائب naalib بدل A substitute رب جلیل rabb-e-jaleel شان والا رب Glorious God گیان geyaan 30 bakhtiyaar بختیار One with good fortune and نصیب والا destiny, invested with power raqam لکھا ہوا Scripts, writings صد tehqeeq حق کی دریافت کرنا Research ریق siddeeq سچا ، سچ بولنے والا Ever truthful, true, sincere سر به سر sar ba sar 31 مل Whole, entire wali, دوست Friend, saint دلدادگاں dildaadgaaN غور و فکر علم Knowledge, religious understanding (دلدادہ کی جمع) دل دینے والے Devotees, lovers 29 ملک ہوا mulk-e-hawaa لالچ اور دنیاوی خواہشات کا علاقہ یعنی دنیا Material place.Full of worldly desires, hearth and home, worldly surroundings قق qalq رنج، کرب ، تکلیف، پچھتاوا ,Anxiety, discomfort sorrow رغبت raghbat شدید، میلان ،خواہش جھکاؤ ,Desire, inclination 32 interest بے کناف be gezaaf, be guzaaf, be gizaat جس میں بیہودہ گوئی اور جھوٹ نہ ہو ,Without falsity vain speech حی و قیوم و غفار Hayy-o-Qayyum-o-Ghaffaar زندہ جاوید، قائم بالذات، بخشنے والا The Living, the Self Subsisting, Sustaining, Forgiving, Merciful (Attributes of God).karb غم اندوه ، رنج، دم رکنے والی بے چینی Anguish

Page 241

18 بے درنگ be derang جلدی بغیر تامل کے ,Without any hesitation سرنگوں sar negooN اوندھے منہ کے بل، شرمنده ,Disgraced embarassed, hanging down one's head in shame without any qualms of conscience پر عناد pur'inaad دشمنی سے بھر پور Full of enmity غرور ghuroor بغض وکیں bughz-o-keeN حسد کینه Rancour, malice, grudge جلن، ا میں ameen تکبر، گھمنڈ Pride, haughtiness, vanity, vainglory امانت دار Trustee, faithful دروغ durogh جھوٹ ، کذب، بہتان Falsehood فروغ furogh روشنی ، منطق Brightness, logic عدد adoo دشمن Enemy مثل misl 33 مثال، مانند Like, similar مردار murdaar فوت شده Dead, a carcass پکش یات pakash paat جانب داری Bias, partisanship جو joo تلاش کرنے والا Seeker تمرد tamarrud سرکشی، بغاوت، گستاخی Stubbornness, obstinacy, disobedience, rebellion mehr مہربانی، محبت ، شفقت Love, kindness, loyalty بر ملا barmalaa کھلا، ظاہر، صاف صاف Clearly واک waak 34 حکم ارشاد Command, direction ثبات sabaat ثابت قدمی Steadfast شیر ونبات sheer-o-nabaat دودھ، شیرینی، مصری They have become one with their Guru as sugar amalgamates with milk سرشار sarshaar بخل bukhi مست، بے خود، نشے میں چور Intoxicated کنجوسی، تنگدلی، لالچ، حرص Miserliness شاگرد، مرید Pupil, disciple چلا chelaa stinginess, greed, avarice.اتر uttar رائے، جواب Reply, opinion مردی mardi مردانیت Manliness, bravery 35 شعار she'aar دوشالے do shaale بڑی چادر Sheets ستوں sutoon کھمبا، اہم رکن Pillar دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر ناسعید naa sa'eed بد بخت بدفطرت Unlucky, unfortunate

Page 242

19 اعتقاد iteqaad عقیدہ رکھنا Faith حبت abas بے فائدہ ، لا حاصل، فضول، بیکار Useless, vain ننگ و ناموس naNg-o-naamoos سبحان من برانی sub-haana maNy-yaraanee ہر عیب سے پاک ہے وہ ذات جو مجھے دیکھتی ہے Holy is He Who sees me, Who watches over me graciously and is mindful of all my needs عظمت azmat' عزت و شہرہ ، لحاظ و شرم ، عزت وآبرو Honour, esteem بڑائی کبریائی Greatness, grandeur پیشوا peshwaa لرزاں larzaaN تھر تھراتا ہوا، کا نپتا ہوا Fearing, trembling رہنما، پیشوائی کرنے والا A leader, a guide اہل قربت ahl-e-qurbat سرالیوں saraapon بددعا، کوسنا، پھٹکار Curse واہ رے زور صداقت خوب دکھلا یا اثر waah re zor-e-sadaaqat khoob....قریبی نزدیکی لوگ Those who are close to Him کروبیوں karroobion ( کروبی کی جمع) مقرب فرشتے ، اعلیٰ فرشتے Angels ہیت haibat ڈر، خوف,Overwhelmed with fear, frightful awful, horrifying, creating panic فرخ 36 farrukh guhar رحمت rahmat, rehmat دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر نیک اچھی عادت والا Pious and virtuous صنعت sanat حمد و ثنا اسی کو جو ذات جاودانی کاریگری، پیشہ ہنر Product of His creative genius, creation, creature غیرت ghairat hamd-o-sanaa usi ko jo zaat....37) حمرونا hamd-o-sanaa خدا تعالی کی تعریف Tribute, praise ذات جاودانی zaat jaawedaani ازلی ابدی، زندہ ہمیشہ سے اور ہمیشہ رہنے والی ہستی hamsar Ever lasting, eternal being برابر شریک Associate, match, equal عزت ، عزت کا احساس Sense of honour جود ومنت jood-o-minnat سخاوت، احسان، بھلائی، بخشش کرم Munificence طاعت taa'at اطاعت، فرمانبرداری، حکم ماننا Obedience سعادت sa'aadat فرمانبرداری، نیکی، خوش بختی، برکت Welfare, good fortune, blessedness, obedience, آشکارا aashkaaraa dutifulness saani دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر faani آشکار ، واضح نمایاں Obvious, evident, clear احسان ehsaan 38 اچھا سلوک، اچھا برتاؤ ، جو کسی عمل کے نتیجے میں نہیں بلکہ فیض تا ہونے والا مٹنے والا Mortal, perishable, transitory

Page 243

20 20 رساں خدا تعالیٰ کا کرم ,Graciousness, bounty آفات aafaat زماں zamaan وقت Time گرم karam favour, beneficence احسان، عنایات، مہربانی، بخشش Benevolence graciousness, mercy, beneficence, kindness, generosity, bounty رحیم raheem غنی ( آفت کی جمع) مصیبتیں Calamities, dangers, disasters ghani بے پرواہ، بے نیاز Oblivious of, uninterested in (Since the time I have known you, my heart is utterly uninterested in any one else) احقر ahqar عاجز، خاکسار، ناچیز، زیادہ حقیر Your most humble servant خوب پھلدار، آسمانی برکات سے بھرا ہوا, Fruits, children مہرباں، بار بار رحم کرنے والا Most Merciful بارو بر baar-o-bar رحمن rehmaaN دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر ثنا میں sanaa'ain غلام در ghulaam-e-dar full of blessings (ثنا کی جمع) تعریفیں ,Gratitude, thankfulness دروازے کا نوکر، خدا تعالیٰ کے آستانے پر گرا ہوا gratefulness, praises بنده پیر در bandah parwar بندہ کا مطلب ہے غلام اور پرور پالنے والا ، غلام کو پالنے والا ، عاجز انسان کی زندگی کے سارے سامان کرنے والا chaakar نوکر، غلام Slaves, sons رب اکبر rabb-e-akbar My Sustainer سب سے بڑا پروردگار، اللہ اکبر God the Greatest ارماں نکلنا armaan nekalnaa Dedicated to the service (of God) مشکر munkir 40 انکار کرنے والا Disbeliever حفاظت hefaazat نگرانی، پاسبانی ، سلامتی Defence, protection رشد rushd ہدایت ، ہوش، سچائی Righteousness ہدایت hedaayat رہنمائی Guidance اتم خواہش پوری ہونا ت mohsin Fulfilment of longings, aspirations and ambition 39 احسان کرنے والا Benefactor atam Most perfect نیک اختر naik akhtar نیک نصیب ، خوش قسمت Successful, prosperous رتبہ rutbah fortunate ،مرتبہ، درجہ ، عہدہ، عزت، قدر و منزلت Rank, status برتر bartar مرتبہ درجہ، عہدہ، عزت، قدر و منزلت قادر و توانا qaadir-o-tawaanaa Distinct, higher, greater خدا تعالیٰ کی صفات، مضبوط، طاقتور، سب کچھ کرنے کی تاج وافسر taaj-o-afsar طاقت رکھنے والا Eminent, Almighty تاج ، شاہی ٹوپی، اعزاز کا نشان، افسر ، عهده ,Glory, honour eminence, leadership and power

Page 244

21 پر زنور pur-ze-noor فیض آسمانی faiz-e-aasmaani نور سے بھر پور Illumined with divine light آسمانی برکات Heavenly bounties, grace, favour پر شرور pur saroor خوشی سے بھر پور Pleased, content, happy قبول qabool پسند تسلیم، منظور Accept باری Baari پیدا کرنے والا، خالق، اللہ تعالیٰ کا صفاتی نام Creator, God (An attribute of God) خوشتر khushtar زیادہ خوش Happier اصغر asghar زیادہ چھوٹا Younger یکسر yaksar 41 یک جیسا Evenly, equally معطر mu'attar خوشبودار، خوشبو میں بسا ہوا Steeped in fragrance دھندے dhande کام دھو کے فریب ,Diversion, entanglements chaNge occupations, employments اچھے ,Well, keep them always well ھندے mande safe and sound کم، ہلکے ، دھیمے ہستے ارزاں Mediocre, ordinary نیک و گہر nek-o-guhar نیک قسمت والا Forunate شاہ دو جہانی shaah-e-do jahaani دو جہاں کا بادشاہ Lord of the two worlds بخت جاودانی bakht-e-jaawedaani واری waari صدقے ، قربان، تصدق ، شار Offer as sacrifice panah 42 امن، عافیت، حفاظت، نگرانی Protection زاری zaari آه و زاری رونا Weeping, crying, wailing لگانہ yagaanah..یکتا، بینظیر اکیلا ،واحد منفرد,Unique عرض arz' unparalleled, one and only.درخواست Humble prayer اکرانه chaakraanah نوکر کی طرح Like a servant سپرد supurd, sapurd حوالے کیا ہوا، سونپا ہوا، امانت، تحویل Hand over (I entrust all three to You, please make them luminaries of Islam) حزیں hazeen غمگین افسرده Sad, sorrowful, full of pain قرین qareen قریب Near اقبال iqbaal خوش قسمتی، بلندی Prosperity, good fortune ہادی جہاں haadi-e-jahaaN luck, success پوری دنیا کا رہنما Guide of the whole world مرجع شہاں Marja'-e-shahaaN بادشاہوں کے جمع ہونے کی جگہ، مرجع، لوٹنے کی جگہ A source of guidance for temporal power ہمیشہ رہنے والی خوش قسمتی Everlasting prosperity مہر انور mehr-e-anwar روشنی سورج Bright sun and good fortune

Page 245

22 22 اہل وقار ahl-e-waqaar بردبار، سنجیدہ، متانت والے ,Dignified, honoured دیار fakhr-e-deyaar ملک و قوم کیلئے فخر Source of pride for the nation 43 با برگ و بار baa barg-o-baar برگ پسند، بار پھل، خوب افزائش والے ,Flourished their progeny may flourish, prosper مدار madaar انحصار قرار، ٹھہراؤ ,Foundation, orbit, center dependence دین قویم deen-e-qaweem مضبوط دین مکمل مذہب Perfect religion بدعات bidaat بدعت کی جمع دیکھئے صفحہ نمبر 9 پر بھارے bhaare فرحت farhat رخصت rukhsat Happiness Departure, separation th saraa عارضی قیام گاه A transitory abode, caravan sarae شکوه shikwah 45 شکایت گله Protest, complaint بے بقا be baqaa ،عارضی فانی Evanescent, transient 'uqbaa 6.آخرت دوسرا جہان The hereafter, next world مت بسارو mat besaaro فراموش نہ کرو، نہ بھلاؤ Do not forget, keep in mind زادراه zaad-e-raah بوجهل باوزن Great, extensive, immense توکل tawakkul بھروسہ Content, perfect reliance and توشہ دان، سفر خرچ ، راستے کا خرچ، اعمال Provision for a journey, good deeds as provision for the journey into next life وبال wabaal 44 trust in God تکلیف Torment, afflicted with distressing pain رغبت raghbat جھکاؤ ، رجحان، شوق Inclination اژدها azdahaa بڑا سانپ Python فیضاں faizaan کوکب Kaukab روشن ستارہ بڑا ستاره Lucky star مقصود maqsood منزل مقصد Aim, objective لبالب labaalab دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر بر آنا bar aanaa (فیض کی جمع) فائدے Blessings چشمہ ہدایت chashmah-e-hidaayat رہنمائی کا اصل منبع رہنمائی کا اصل منبع Fountainhead of guidance ولایت welaayat دوستی ، قرب Nearness to God, union with God سرایت saraayat پورا ہونا، پھل لانا To be accomplished, to be رچنا ، گھنا، اثر کرنا Penetrate, permeate بصد محبت basad mahabbat گہری محبت کے ساتھ With deep love realized معاد ma'aad لوٹ کر جانا ، آخرت Hereafter, final abode place of return, the Resurrection

Page 246

23 23 اکسیر akseer وہ دوا جو ہر مرض میں مفید ہو Panacea صدق وسداد sidq-o-sadaad باران baaraan بارش A shower, rain عاجزه aajezah کمزور بے بس، مجبور Powerless, weak, humble سچائی ، راستی حق ,To keep steadfast on truth فرخ گہر farrukh guhar دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر sincerity, honesty ہے عجب میرے خدا میرے یہ احساں تیرا he 'ajab mere khuda mere pe....بخشش bakhshish انعام عطیہ معافی Gift, grant, reward generosity, beneficence, boon نمایاں numaayaan واضح Prominent, apparent, evident فرزند farzand بیٹا A child, son بشارت beshaarat Revelation, good news, glad tidings 46 'ajab تعجب انوکھا نا در عمده Unique, O my God you حاکم haakim have done me a unique favour) احسان Ihsaan دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر سلطان sultaan بادشاہ مددگار اللہ تعالی King, Lord, Helper (How may I thank you, O my King, O Lord) زره zarrah تھوڑا ، ریزه Grain, particle, a whit (You have never shown even the slightest indifference to me.May every fibre of my being be devoted to you) فرق کرنا farq karnaa بادشاہ حکومت کرنے والا A judge, a ruler ، فرماں farmaan حکم منشور Order, command karam دیکھئے صفحہ نمبر 20 پر جاناں jaanaan محبوب Beloved فراواں faraawaan 47 کھلا، زیادہ Plenty, in abundance لطف Lutf مہربانی Kindness, favour برتر ز خیال bartarz-e-khayaal جدا کرنا ، یکساں نہ سمجھنا Show partiality, keep at a distance, away سمر سے پاتک sar se paa tak سر سے پاؤں تک، اول سے آخر تک Wholly, entirely, totally فضل fazl اللہ پاک کی اپنی مرضی سے عطا Grace, bounty of God خیال سے بلند تر ، جس کا تصور نہ کیا جاسکے Unimaginable ایوال aiwaan شاہی نشست گاه، مجلس Throne سجا maseehaa حضرت مسیح موعود (چارہ گر، معالج، طبیب، ڈاکٹر ) The Promised Messiah

Page 247

24 24 رخشاں rakhshaan روشن، چمکدار Bright شایاں shaayaan لائق ، مناسب، موزوں ، زیبا Fit, suitable, worthy داماں daamaan عصیاں isyaan گناه ،خطا جرم ,Disobedience, sins, faults تدبیر tadbeer 49 دامن لباس کا کنارہ ,Hem, edging of shirt انسانی کوشش Strategy, human efforts (metaphorically means to come under the protection of) 48 ارض و سما arz-o-samaa crimes زمین و آسماں Earth & Heaven, the whole universe ضائع ہونا zaa'e honaa طالب بر یا د ہونا Be wasted taalib مانگنے والا ، طلب کرنے والا ، محبت کرنے والا A lover, a رسوا ruswaa بدنام ، بری شہرت ، بے عزت جویاں jooyaan seeker, an enquirer آں aaN Every moment d غفار Ghaffaar دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر دوراں dauraan زمانه وقت Time, age (My Lord protect them from misfortune every step of the way..Your decree governs the earth day in and day out) dishonoured, disgraced تلاش کرنے والا ، ڈھونڈ نے والا One who seeks بندہ فرماں bandah-e-farmaan حکم کا غلام، فرمانبردار Obedient servant ثنا خواں sanaa khaan حمد کرنے والا مدح کے گیت گانے والا Who sings praises of the Lord, eulogist, grateful بے ریب و گماں be raib-o-gumaaN بغیر شک وشبہ کے Truly, without a doubt چہرہ تاباں chehra-e-taabaan چمکدار چهره Beaming radiant face رزق rizq سامان خورد و نوش Provisions, foodstuff عافیت aafiyat' اے دوستو جو پڑھتے ہواُمّ الکتاب کو ai dosto jo parhte ho umm-ul-kitaab ko 50 أم الكتاب kitaab ummul قرآن مجید کا خلاصہ کتاب کی ماں Mother of the book i.e.Quran (A key to the whole subject matter of Quran.An epitome of the whole of the Quran) The Sun, dazzling and glorious آفتاب aaftaab r فاتحہ faatehah سورہ فاتحہ، افتتاح، کھولنا Opening chapter of the خیریت، صحت، تندرستی، سلامتی، بھلائی ,Happiness prosperity, safety, welfare gunah گناه Sin حقیقت haqeeqat سچائی، معارف الہی The truth Holy Quran

Page 248

25 آشکار aashkaar دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر habeeb محبوب پیارا Beloved, the Holy Prophet در بے نیاز dar-e-be neyaaz غنی خدا کا دروازه ، بارگاہ الہی ، در ، دروازه Abode of the Gracious God, threshold صدق دعوی sidq-e-da'waa دعوی کی سچائی Truth of my claim مہراللہ muhre-ilaah اللہ تعالیٰ کی تصدیق Seal of authenticity by Allah دلیل daleel ثبوت Argument, proof شاہد shaahid لکھنے والا ، گواہ One who bears witness رب میں rabb-e-jaleel رب، پیدا کرنے والا ، جلیل شان والا Glorious, Creator آواز آرہی ہے یہ فونوگراف سے بت کا طواف but-kaa-tawaaf گھومنا، چکر لگانا Idol worship, to move in غلاف ghelaaf a circle, to revolve ڈھانپنے والی چیز A case, a cover جدال jedaal جنگ لڑائی Contention, battle, war خلاف khelaaf ،مخالف، مقابل Opposition تائید taa'eed مدد Assistance, support tihee Š تہی خالی Vain, void, vacant, empty خدا نما khudaa numaa دیکھئے صفحہ نمبر 5 پر گرہ کشا girah kushaa راز کھولنا، مشکل حل کرنا Decipher, disentagle, to untie a knot, to remove misunderstanding معرفت ma'refat خدا کی پہچان (جمع معارف) ,Profound knowledge grasp, insight, mystic knowledge aawaaz aa rahi hai yeh fonograaf se 51 خام khaam Raw, inexperienced ترک tark فونوگراف fonogaraaf فونوگراف، آواز ریکارڈ کرنے کا آلہ Phonograph چھوڑ دینا To abandon, quit لاف و گزاف laat-o-guzaaf شیخی، بڑمارنا، جھوٹ بولنا، لن ترانی Pretension, boasting کمتر Kamtar تھوڑا ، کم حیثیت Less than, inferior مشغلہ mashghalah خدایا اے مرے پیارے خدایا Khudaayaa ai mere piaare Khudaayaa 52) رب البرايا rab-bul-baraayaa God, Lord, Protector, Preserver, Master of the whole universe ایسا کام جو تفریح طبع کیلئے کیا جائے Recreational or عطايا ataayaa' entertaining engagement, pastime عطا کی جمع) عنایات Bounties

Page 249

46 26 beenaa دیکھنے کی صلاحیت رکھنے والا Clear sighted, wise چلا یا jelaayaa with foresight نئی زندگی دی To revive, revitalize فسجان الذي اخذ الاعادي fasub-haan-al-lazee akhz-al-a'aadi پاک ہے وہ خدا جس نے دشمنوں کو ذلیل کیا داور daawar منصف عادل، بادشاہ، خداتعالی The Just God سخن در sukhanwar, sakhunwar گفتگوکر نیوالا ، شاعر Eloquent, elegant poet امکان imkaaN ممکن ہونا ، اختیار، قابو Capacity (If every hair on my body starts speaking even then it is beyond my capacity to give due praise to my God) Holy is He who has disgraced and humiliated the opponents dukhtar Daughter نیک اختر naik akhtar اچھی قسمت Fortunate اظہر azhar ظاہر تر ، خوب تر واضح تر Very clear, most apparent بخت برتر bakht-e-bartar معمر mu'ammar طویل عمر پانے والا Blessed with long life نکوکار neko kaar نیک کام کرنے والا Good, pious, beneficent, wise خردمند khirad mand دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر paNd نصیحت Advice پرورش parwarish اعلیٰ مقدر، اچھی قسمت Noble fate (It dawned upon me in a dream that she will also be extremely fortunate) To nourish, to bring up اخوند akhwand لقب laqab 53 عزت کا نام A title of honour muqarrar طے شدہ ضرور Assuredly, certainly ازل azal unquestionably ابتدا، شروع Beginning of time مقدر muqaddar قسمت Destined by God بندہ پرور bandah parwar غلام پالنے والا Sustainer, nourisher استاد، معلم، مدرس Teacher تا چند taachand کب تک For how long ہادی haadi راستہ دکھانے والا، ہدایت دینے والا Guide dargaah 54 ،درگہ چوکھٹ شاہی دربار Threshold, a royal عجز وبکا ijz-o-bukaa court, mansion خاکساری، رونا، فریاد کرنا، مسکینی، Favour, humility پارسا paarsaa نیک متقی Pious

Page 250

27 mohsin دیکھئے صفحہ نمبر 20 پر بحر الا یادی bahrul ayaadi آئینہ خالق نما aa'eenah-e-khaaliq numaa ایسا آئینہ جس میں خالق نظر آئے A mirror which reflects an image of the Creator جوہر jauhar احسانات کا سمندر An ocean of limitless bounties خوبی، خاصیت ، تلوار یا فولاد کے نقوش جن سے ان کی عمدگی یا خوبی نجات najaat ظاہر ہوتی ہے، اصل حقیقت ,Virtue, worth, merit secret, essence (In fact, this is the basis, secret and substance of acceptance of prayer) Avert, deliver them from impiety برأت baraa'at بریت، بے تعلق محفوظ رہنا ,Save them from اتقا itteqaa بندگی بندی bandgi exonerate, acquit them from غلامی Inferiority, helplessness خوشحال khush haal تقوی، پرہیز گاری، خدا کا خوف، پاکیزگی ,Fear of God piety, abstaining from evil, righteousness اولیا auliyaa اچھی حالت میں Prosperous فرخندگی farkhandgi (ولی کی جمع) خدا کے دوست Holy saints بجز bajuz سوائے Except برکت، سعادت ، خوش نصیبی ,Prosperous, happy lucky, fortunate زیادت zeyaadat منادی munaadi پکارنے والا Proclaimer آستانه aastaanah اضافہ Addition (There is nothing in them except fear of God) بینا خدا beenaa khudaa دیکھنے والا خدا The Seeing God کسی بزرگ ہستی کے مکان کا دروازه Shrine, abode threshhold, entrance to a shrine (here it means link with God) بے کسی 56 be kasi دار الجزاء daarul jazaa بدلے کا گھر ، جہاں اعمال کا بدلہ ملتا ہے The house of retribution بے یار و مددگار، بے بسی Helplessness, destitution تقوى taqwaa loneliness, powerlessness گوہر gauhar قیمتی موتی Pearl حاصل haasil خدا کا خوف، پاکیزگی ,Fear of God, piety پھل The objective guarding oneself against sins, righteousness صدق وصفا sidq-o-safaa ،سچائی، صفائی Truth, honesty, sincerity رط لقا shart-e-liqaa taam 57 Perfect, accomplish, achieve خام khaam خدا تعالیٰ سے ملاقات کیلئے ضروری شرط Condition for دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر union with God

Page 251

28 شمشاد shamshaad درخت کا نام A tall and upright tree box tree نسل nasl اولاد Progeny سیده sayyedah پھیرا pheraa چکر ، انقلاب Change, revolution غذا ghezaa خوراک Food, nourishment چلا دی jilaa di نئی زندگی دی Revitalize تری نسلاً بعيدا ( تذکره صفحه ۱۸۵) سردار، آنحضرت ﷺ کی نسل مراد ہے حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ A Chief, a descendant of Holy Prophet, here it refers to Sayyeda Hazrat Nusrat Jahan Begum (RA) taraa naslam ba'eedaa تو نسل بعید دیکھے گا، تو دور تک جانے والی نسل دیکھے گا، تو بہت عرصہ تک سلامت رہے گا You will be blessed پنجتن paNitan پانچ افراد Five members بنا benaa بنیاد Foundation, root, basis مہر mehr سورج The sun مہتاب mahtaab چاند The moon اسباب asbaab ( سبب کی جمع) عطیہ سامان Commodities, gifts ارباب arbaab رب کی جمع) پالنے والے Lords, masters انعام in'aam تحفہ Gifts ارقام irqaam تحریر کرنا To write مردود mardood 58 possessors رد کیا ہوا Rejected, defeated, frustrated محبوب mahboob پیارا، جس سے محبت ہو Beloved mah چاند The moon with a long life.You will see your grand children بوستاں boastaan باغ Garden ملاحت malaahat نمکینی، حسن، دلفریبی,Beauty, excellence ترو adoo دیکھئے صفحہ نمبر 18 پر delicacy, elegance, charm شور وفغاں shor-o-fughaaN شور شرابا، غصه، دشمنی Outburst (When my enemy became more vociferous in his outbursts of anger against me, I quietly hid myself under the protective shield of my Lord) 60 minnat ،مہربانی احسان Favour, kindness بگڑی بنانا bigree banaanaa خراب کام سنوارنا To set right, to mend, to repair حمد وثنا hamd-o-sanaa دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر گڑھے garhe گہری جگہیں، کھڑے، کھائیاں Pits منارے manaare مینار Minarets

Page 252

29 29 مرض maraz شرارے sharaare بیماری Ailment, illness آگ، پتنگا، چنگاری، شرر Sparks of fire (The ماتم sparks of fire which my enemies had hurled up on me boomeranged upon themselves.They could not stop me from achieving my objectives) maatam qabaa لباس، لمبی نمیض A long gown, dress of honour جاوید jaaveed دائی، ہمیشہ رہنے والا Everlasting, perpetual مراد muraad مصیبت، آفت ، سوگ، رونا پیٹنا Mourning, grief مقصد، مدعا Fulfilment of my hopes and شہتیر shahteer بڑی کڑی جس پر چھوٹی کڑیاں رکھی جاتی ہیں Support, a هزار gulzaar objectives large beam supporting the roof panah geeri پند گیر باغ Garden غریق ghareeq پناہ لینے والا Refugee حریف hareef دشمن Enemy, adversary, rival samt, simt طرف Direction, side گرفتار geriftaar ڈوبا ہوا Drowned مردار murdaar مرا ہوا Dead دشت dasht 62) صحرا,An arid plain land or area, forest قیدی اسیر Seized, captivated arrested آوارہ ہر دشت و وادی nakhcheer شکار، قید، جنگلی جانور Prey, captive دبیر tadbeer 61 desert aawaarah-e-har dasht-o-waadi ہر جنگل اور وادی میں گھومنے والا (Wanderer He wanders across every desert and vale) منادی munaadi ذریعہ، اراده، منصوبہ، سوچ بچار، تجویز,Strategy human design, plan, course of action, device, means, method shaikhi پڑ مارنا ، بڑے بول بولنا Boasting سعادت sa'aadat اعلان کرنے والا ، ڈھنڈور چی Proclaimer عنایات inaayaat' دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر آیات aayaat نشانات Signs دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر ارادت iraadat ترحم tarah hum رحم، مہربانی Kindness مات maat عقیدت مریدانه اطاعت Devotion, belief, faith آزار aazaar دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر good will شکست Defeat غول ghaul گرو روہ، جمگھٹا Mob, gang

Page 253

30 بدذات bad zaat Wicked, vicious, evil minded ✓✓ موزی moozi بالآبادی bil ayaadi احسانات کے ساتھ With limitless bounties دار الامان daarul amaan امن کا گھر House of peace and safety ایذا دینے والا ، تکلیف دینے والا Tormentor, wicked paradise, sacred sanctuary ne'mat Favours, blessings ☑ قلت qillat 63 بداندیش bad aNdesh Evil minded, malicious dushman Shortage, scarcity ✓ tihee Jealous, enemy, foe حاسد see translation of footnote at page 1 of English section.دیکھئے صفحہ نمبر 25 ساعت saa'at پر گھنٹہ گھڑی The Hour, time شمار shumaar بدخواه bad khaah Evil wisher, malicious person roo seyah کالے منہ والا ، ذلیل Disgraced مثل خسوف مهرومه misl-e-khusoof-e-mehr-o-mah گننا To count 65 خاک اڑانا khaak oraanaa چاند اور سورج گرہن کی طرح Like the eclipse of Sun & Moon اپنے آپ کو فنا کر دینا (To annihilate oneself (in خدائی khudaa'i His love) Divinity, providence, world, 6, miraculous performance خودی khudi دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر آندھی aaNdhi ہوا کا طوفان Windstorm مادی maadi اس دنیا سے تعلق رکھنے والی Material world samar دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر بستان سرا bustaan saraa باغ کی طرح Like a garden شمس الضحى sham-suz-zuhaa چمکدار سورج، دوپہر کا سورج ,Midday sun, bright shining sun إنكاروابا inkaar-o-ibaa Denial, pride, disobedience roz-e-jazaa 1739 The day of retribution, the day 512 of judgment 64 رب البرايا rab-bul-baraayaa نہاں nehaaN دنیا کا پالنے والا، پروردگار The Lord God of all Hidden, concealed creation

Page 254

31 ghareeq دیکھئے صفحہ نمبر 29 نیستی naisti ،عاجزی، انکساری Humility خودروی khud rawi اپنی مرضی کا تابع Selfishness, conceit بھاوے bhaawe پسندیدہ اپنی مرضی کے مطابق Acceptable خیر البرايا khair-ul-baraayaa (برید کی جمع) مخلوق، ساری دنیا سے بہتر The best of مُهر ختمیت the creation میت muhr-e-khatamiyyat نبیوں کی مہر، بہترین نبی Seal of prophets 67 معمہ کھلنا mu'ammah khulnaa مہم بات کھل گئی ، پہیلی حل ہو گئی A mystery has been unravelled حرص hirs Greed & متاع آسمانی mata-e-aasmaani شہادات shahaadaat (شہادت کی جمع ) گواہیاں Witnesses, evidences, proofs آسمانی مال و دولت Goods, heavenly blessings بیہات hehat آمال aamaal امل کی جمع ) امیدیں Wishes, hopes امانی amaani خواہشات Desires chaid سوراخ A hole, an opening غربال ghirbaal چھلنی A sieve انابت enaabat 66 دیکھئے صفحہ نمبر 4 پر معادات ma'aadaat عداوت دشمنی Fear God and give up mutual enmity or repeated assaults ہجوم hujoom لوگوں کا رش، کثیر تعداد , Crowds, multitudes masses of people ارض حرم arz-e-haram پاک مقام متبرک زمین Holy land ظهور zuhoor ظاہر ہونا Manifestation, appearance جھکاؤ، جھکنا ,Inclination towards God عون aun To turn to God through penitence ادبار idbaar Decline, decadence تو بین tauheen مده تائید Help نصرت nusrat مدد تائید ,Help, assistance, aid, succour دم به دم dam ba dam support اہانت ، بے عزتی Disgrace, insult, contempt ہریل ہمہ وقت Constantly, continually dishonour بانت ehaanat توہین، تذلیل، بے عزتی Insult, contempt پشت pusht کمر، پیٹھ Back

Page 255

69 32 kham دہری ہونا جھکاؤ ہونا Bent, twisted تو حیرانم tauheed-e-atam توحید - اکیلا اتم - کامل، منفرد یگانہ تنہا، جس کے ساتھ دوئی کا تصور نہ ہو Perfect Unity of God sitam ظلم شعر میں مراد ہے شرک Cruelty (used for جہاد jihaad سخت محنت خدا تعالیٰ کی خاطر جنگ شدید کوشش Supreme effort (used for type of Jehad which is defensive war waged by Muslims) قال qitaal جنگ و جدل لڑائی Battle, fighting نزول nuzool وحى الهى، اترنا Divine revelation, descent يضع الحرب yaza-ul-harb وہ جنگ کو ختم کر دے گا He will bring about the بخاری Bukhaari حدیث کی مستند ترین کتاب کا نام cessation of war polytheism in this verse) مائل maatil جھکنا Inclined.bent ملک عدم mulk-e-adam ایسی جگہ جہاں کچھ بھی نہ ہو.وجود کا الٹ موت نیستی Shall vanish, is vanishing, nothingness, death, oblivion زندگی بخش جام احمد ہے zindagi bakhsh jaam-e-Ahmad he 68 زندگی بخش zindagi bakhsh عمر میں اضافہ کرنے والا.حیات دینے والا زندگی میں نئی روح پیدا کرنے والا Life-giving, invigorating بخدا bakhudaa خدا کی قسم By God مقام muqaam مرتبه Rank, position کلام احمد Kalaam-e-Ahmad The most authentic book of traditions (hadith); the sayings of the Holy Prophet (PBUH) Cessation, postponement التوا iltewaa گوسپند gospand بھیڑ دنبہ مینڈھا Sheep, goat بے گزند be guzaNd بغیر نقصان کے Harmlessly, without loss تفنگ tufang احمد کی بات یعنی اسلام.Ahmad's sayings i.e بندوق توپ Gun Islam (used for Holy Quran) ابن مریم Ibn-e-Maryam ابن مریم حضرت عیسی علیہ السلام Jesus, son of Mary اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال ab chorh do jehaad ka ae dosto....ہزیمت hazeemat شکست پیائی Defeat زماں zamaan دیکھئے صفحہ نمبر 20 پر 70) تاب و تواں taab-o-tawaan دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر without injury

Page 256

Thinking, reflection, معرفت ma'refat وفނ 25 پر قیاس qeyaas y 33 Magnificence, power, might شوکت shaukat نمود numood ظاہر ہونا، نمودار ہونا نمائش Show of power azm-e-muqbelaanah دشمن سے آگے بڑھنے کا ارادہ The resolve consideration, reasoning, meditation سبقت sabqat پیش روی پیش قدمی فوقیت فاصله Superiority, pre-eminence uns Love, affection, fondness انس (Determination to surpass one's enemy) صلاح salaah had-do-nehaayat Limit, extent (You have lost good nation building qualities like feelings of brotherhood and discipline.You are immersed in utter ignorance) نیکی، بھلائی رخصت، تقوی Integrity, goodness Purity, chastity, decency, e virtue عفت iffat' پاکیزگی.طلعت talat صورت شکل Charismatic or charming طہارت tahaarat Cleanliness, chastity خوان تہی khaan-e-tehi خالی ٹرے Empty tray qishr appearance گداز كراز gudaaz Warm heartedness, tenderness, softness, warmth, kindness Tearfulness, رفت riggat نرمی ملائمت دردمندی جاذب jaazib tenderness, sympathy, pathos Absorbent, attractive, SSP Crust, shell, peel mu'addat y appealing پیارا توجه محبت، انس ,Friendship, love (71) سیف کی طاقت saif ki taaqat Affection تلوار چلانے کی طاقت Power to wield the sword حمق.huma حماقت بیوقوفی Stupidity, foolishness قطعت fitnat زمانت دانائی Intelligence, wisdom kasal Idleness, laziness ✓ feraasat + دانائی تیز نہی زیر کی Intuitiveness جلادت jalaadat بہادری، شجاعت جوانمردی Courage, valour, bravery jabr زبردستی Compulsion صلوة salaat نماز Prayer saum Fasting

Page 257

بھی نصرت نہیں ملتی در مولیٰ سے گندوں کو kabhi nusrat naheeN milti....73 nusrat 34 فسق و گناه fisq-o-gunaah نافرمانی، حکم عدولی، بدکاری، جرم Disobedience of God, sinfulness, adultery, impudence, impiety, falsehood taqwaa تقویٰ دیکھئے صفحہ نمبر 27 پر سفاتی saf faak دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر گندوں gaNdoN خونی قاتل شقی القلب سخت دل Ruthless ناپاک لوگوں Immoral, evil people merciless, heartless, callous مورد کم خدا maurid-e-khashm-e-khudaa خدا تعالیٰ کی ناراضگی وارد ہونے کی جگہ The object or focus of the wrath of God بشامت عصیاں bashaamate 'isyaan گناہوں کی شامت سے محل سزا As a result of sinfulness mahal-le-sazaa سزا کے مستوجب جس کو سزادینا واجب ہو Deserving punishment علیکم نفسکم (المائده: ۱۰۵) alaikum anfusakum تم پر تمہارے نفسوں کی ذمہ داری ہے تم اپنے نفسوں کے ذمہ دار ہو ( ان کی حفاظت کرو ) Be heedful of your own selves بے فروغ be furoogh 72 بغیر روشنی کے Dark, unacceptable مانده maa'edah ضائع zaai کھونا ,Discard, abandon, forsake desert مقرب muqar-rab قریب نزدیک قریبی,Favourite, preferred کھونا khonaa close, intimate, near to Him مستغرق ہونا بے خود ہونا Consumed in the Love عالی aali' of God, absorbed, lost.Glorious, lofty, exalted خود پسند khud pasand متکبر انا پرست خود کو پسند کرنے والا ,Arrogant supercilious, haughty, conceited person having a superiority complex tadbeer دیکھئے صفحہ نمبر 29 پر کمندوں kamandon کھانا نعمت Food, heavenly signs رسی کی سیڑھی سہارا , All other means جو khoo دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر استوار ustuwaar پائیدار مضبوط محکم مستحکم , Determined, resolute strong, powerful, stable, secure, steady, firm agencies, scaling ladders کیوں نہیں لو گو تمہیں حق کا خیال kiyoN naheeN logo tumhaiN....74 qabeeh حق کا خیال haq ka kheyaal قباحت والا بدصورت بد شکل,Reprehensible, vile سچائی کا پاس سچائی کا ساتھ دینے کا احساس Regard for the truth wicked, base, corrupt

Page 258

35 سوسو بال sau sau obaal جوش اٹھنا My heart is restless with concern, fear and apprehension aaNkh tar honaa To have tears in the eyes تریاق tiryaaq ایسی دوا جو ہر زہر کا توڑ ہو An antidote رحلت rihlat کوچ روانگی Departure (This invitation to Aryas is for them like a breeze full of blessings) اے آریہ سماج پھنسومت عذاب میں ay aaryah samaaj phaNso mat....76 گرد gard مٹی دھول Dust (My eye weeps, my heart aches; why are people's hearts so impervious to the truth) bayaa baaN, beyaabaaN !!.ریگستان، صحرا، جنگل ویرانه Desert, wilderness zer-o-zabar) دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر غیور ghayoor خدا تعالیٰ کا صفاتی نام بہت غیرت والا Very jealous خیال خراب kheyaal-e-kharaab Pointless, irrational, absurd, Jhable bad, illogical, thought, belief or notion اضطراب izteraab بیقراری بے چینی بیتابی ,Vexation, anguish anger, distress (If Allah has not created the souls of His lovers why are they angry with those who are considered to be His partners) سوز Soz in point of honour, with keen sense of honour, dignified; an attribute of God جو ہر شناس jauhar shanaas صلاحیتوں کا اندازہ لگانے کا اہل مفتری muftari Able to recognise talents A liar, a forger t سروری sarwari بادشاہی تاجوری Sovereignity, monarchy distinction, honour نام اس کا نسیم دعوت ہے naam is kaa naseem-e-da'wat he 75 naseem نرم ہوا، بھینی بھینی ہوا ٹھنڈی خوشبودار ہوا Cool and pleasant breeze بار خلوت yaar-e-khalwat تنہائی گوشہ نشینی کا ساتھی Intimate friend جلن، تپش آگ Anguish, heart burning وصال wisaal grief وفات ملاقات Union with God, meeting شیخ وشاب shaikh-o-shaab with the beloved بوڑھا جوان Young and old ظاہر کی قیل وقال zaahir ki qeel-o-qaal گفتگو بات چیت تکرار حجت ,Apparent criticism controversy, argument مه و آفتاب mah-o-aftaab چاند سورج Sun and Moon حجاب hijaab پرده Veil

Page 259

تار زلف taar-e-zulf بال Hair ہجراں hijraaN 36 77 دوری جدائی At a distance, separation التهاب Tiltehaab سیل sail سیلاب طغیانی Flood تواب tawwaab تو بہ قبول کرنے والا An attribute of God, an Acceptor of repentance روستو جا گو کہ اب پھر زلزلہ آنے کو ہے شعلہ بھڑکنا آگ مشتعل ہونا ,Burning, aroused stirred up dosto jaago ke ab phir zalzalah....مورکھ moorakh بیوقوف نا واقف جاہل Foolish, stupid, ignorant زجر zajr عبث abas دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر سراب saraab دھو کا وہ نظارہ جو دور سے دیکھنے سے پانی لگے مگر پانی نہ ہو Mirage, delusion قدیر Qadeer خدا تعالیٰ کی صفت قدرت والا طاقتور Mighty, Powerful, an attribute of God عتاب itaab 79 ڈانٹ ڈپٹ، دھمکی، تنبیه ملامت Warning, threat اخلاص ikhlaas خلوص، خالص، پاک صاف Sincerity عبد العبد abd-ul-abad غلام کا غلام عام آدمی 80 A man of no consequence, a common man آریوں پر ہے صد ہزار افسوس areeyon par he sad hazar afsos 81 سلامت قبر غصه طیش ,Fury, anger, wrath لرزاں larzaan displeasure سونے والو جلد جاگو یہ نہ وقت خواب ہے sone waalo jald jaago ye na.....78 سره sar-e-rah راہ کے سرے پر راستے میں مدد کو تیار Onset پند pand نصیحت Advice, counsel gardaab, gerdaab بھنور Whirlpool, storm, downpour kashti, kishti S دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر طراری tarraari تیزی چرب زبانی، ہشیاری چالا کی شوخی Cleverness, shrewdness نخوت nakhwat, nikhwat غرور تکبیر گھمنڈ گمان ,Haughtiness, conceit غوغا ghaughaa arrogance, pride شور شرابا او هم Loud noise, fuss لیکھو lekhoo لیکھرام Lekhram ایک آریہ مذہبی لیڈر جس کے حق میں حضرت مسیح موعود کی پیشگوئی پوری ہوئی اور وہ مقررہ میعاد میں مارا گیا.ناؤ سفينة بجرا Boat See page 16 of English section.

Page 260

اسلام سے نہ بھا گو راہ ہدی یہی ہے Islaam se na bhaago raahe hudaa....82 راہِ ہدی raah-e-hudaa ہدایت کا راسته The right way الضحى shams-uz-zuhaa دیکھئے صفحہ نمبر 30 پر دلستاں dilsetaaN 37 فہم وذکا fehm-o-zakaa سمجھ بوجھ عقل و دانش، شعور Understanding, wisdom ظل ہما zel-le-humaa ظل کا مطلب سایہ ہما ایک فرضی پرندہ جس کے متعلق مشہور ہے کہ جس کے سر پر بیٹھ جائے وہ بادشاہ بن جاتا ہے.Shadow of a phoenix (A mythological Egyptian bird that was consumed in a fire from which it rose renewed 500 years later.It is said if this bird sits on anyone's head he becomes a king) دل چھین لینے والا، خوبصورت، محبوب Captive of آشیانه aasheyaanah heart, beloved, beautiful مشکل کشا mushkil kushaa دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر باطن baatin اندرونه دل The innermost part, the seyah inside, the heart سیاہ اندھیرا تاریک کالا Black, dark دار الشفاء daarush shefaa گھونسلہ رات گزارنے کی جگہ گھر Residence, nest یگانه yagaanah دیکھئے صفحہ نمبر 21 پر چہرہ نما chehrah numaa چہرہ دکھانے والا مدرعا mud dalaa دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر صحت حاصل کرنے کا گھر یہاں مراد روحانی بیماریوں سے شفا عصا asaa حاصل کرنے کا مقام Hospital, centre for دیکھئے صفحہ نمبر 5 پر To reveal or expose, 84 exhibiting the face attaining spiritual well being.بستان bustaan دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر 83 آب بقا aab-e-baqaa آب حیات ایسا پانی جسے پی کر ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو سکتی ہے.Immortal drink, the elixir of life خصلت khaslat عادت Habit, disposition, nature عقل و خرد aql-o-kherad' دانائی، فہم، تمیز ، شعور ادراک Wisdom زریں قبا zar-reeN-qabaa سنہری لباس Long golden dress شیپر shap-par شهرک چمگادڑ ( یہ پرندہ دن کی روشنی میں دیکھ نہیں سکتا ) jafaa Bat; it cannot see in the daylight ظلم و جور Callousness, injustice نیوگیوں neogioN نیوگ کے ماننے والوں نیوگ ایک ہندو رستم ہے جس میں عورت

Page 261

38 جسے اپنے شوہر سے اولاد نہ ہو تو دوسرے مردوں کے پاس جاسکتی پتک hatak ہے.پردہ دری رسوائی بے حرمتی بے عزتی ,Levity, affront disrespect, defamation tukhm-e-fanaa بیج فنا - موت Reason of death (To bark like dogs is the seed of destruction or ruin) Neog is a Hindu ritual in which a woman can sleep with men other than her husband for having male children.دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ نمبر 2 ذہن رسا zehn-e-rasaa بات کی تہ تک پہنچنے والا ذہن Insightful mind, perceptive mind شیوه shewah تیرہ باطن teerah baaten جن کے دل سیاہ ہوں اندرونے کالے ہوں Evil minded طور طریق عادت Manner, habit, way, trade business, method سب و تو ہیں sab-bo-tauheen گالم گلوچ اور بے عزتی To abuse & insult هرزه درا harzah daraa بیهوده گو بکواس کرنے والا Talking nonsense جون joon 85 ہندو عقیدے کے مطابق مرنے کے بعد انسان کا اپنے اعمال کے مطابق اچھی یا بری شکل میں دوبارہ پیدا ہونا Under a change, (Reincarnate: to cause to be born again in another body or form.Belief in reincarnation) Void of, tired, incapable of, free from عاری aaree' لیکھو Lekhoo لیکھرام دعا daghaa دھوکا فریب کفراں kufraan دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر Deceit, cheating, fraud, deception, treachery رج وعنا raNj-o-'anaa Grief بغض و کیں bugh-zo-keeN نفرت کینه Malice, spite, hatred, grudge صافی saafi 86 صاف خالص Clean, pure, free of malice مہماں سرا mehmaan saraa مہمانوں کے ٹھہرانے کی جگہ ہوٹل، سرائے A guest house, a guest chamber برکنوں bad kunoN برے لوگوں Terrible people Lekhram تفصیل کے لئے دیکھئے انگلش سیکش کا تحقیر tahqeer صفحہ نمبر 16 کارد kaard ذلیل کرنا ,Derision, ridicule, scorn چھری چھرا Knife (Took the shape of جاں گرا jaaN guzaa a knife which killed him) حمق و خطا humq-o-khataa حماقت اور غلطی Foolishness, Stupidity samrah ! دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر mockery جان کھلانے والا جان لیوا Destructive, deadly مرسل mursal بھیجا گیا، رسول Prophet نوحہ nauhah وفات پر رونا ماتم کرنا Lamentations

Page 262

مقدس muqaddas پاک Holy, sacred, divine person اتقا it teqa 87 39 روا rawaa مناسب جائز صحیح درست Right, permissable worthy, proper, suitable, accurate مروت murrawat لحاظ مہربانی کرم Affection, humanity دیکھئے صفحہ نمبر 27 پر حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے صفحہ نمبر 1 generosity, benevolence, kindness مکتی mukti دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر اور حاشیے کے ترجمے کے لئے انگلش سیکشن نجات Salvation, exemption of the soul کا صفحہ 1 ندا nedaa آواز Proclamation جعلی jali غیر اصلی، بناوٹی Forged, fabricated پربت parbat پہاڑ Mountain ارض و سما arz-o-samaa دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر وید Vedas دیکھئے صفحہ نمبر 8 پر پتکوں pustakoN کتابوں Holy books کارج kaaraj کام کاج مقصد مدعا Purpose, activity حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 2 استری istari عورت بیوی Woman, house wife peyaa خاوند Woman's beloved, sweetheart چاره charah 88 husband علاج Remedy, cure, help, aid, recourse from further transmigration.A concept of Hinduism دیالو dayaaloo مخیر بہت دینے والا سخنی فیاض Generous انادی anaadi ہمیشہ رہنے والا Eternal بنا benaa بنیاد Foundation گدا gadaa فقیر Beggar تکیہ ہونا takya honaa 89 سہارا ہونا Chief support, mainstay, backing ے نوا be nawaa جس کی آواز نہ ہو غریب مسکین Powerless گن gun خوبیاں، تعریف Merits راز بسته raz-e-bastah پوشیدہ بات بھیڈ مافی الضمیر Closely gaurded secret, a close secret زور آزما zor aazmaa طاقت کا امتحان لینے والا Contestant والله val-laah خدا کی قسم By God اوباش oobaash 90 بد معاش لوفر Vagabond

Page 263

40 40 نیوگیوں neogion دیکھئے صفحہ نمبر 37 پر آسرا aasraa سہارا پناه حمایت وسیله امید Support, means of subsistance حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 2 مقتدا muqtadaa 91 پیشوا ر ہنما Leader, guide ملزم mulzim جس پر الزام ثابت ہو Accused سنگ جفا sang-e-jafaa Stone for inflicting injury or injustice P صبح و مسا subh-o-masaa بدر الرجی ( بدر در جا) badrud dujaa تاریکی کا چاند Luminary, full moon in the ستم رسیده sitam raseedah ستایا ہوا مظلوم Oppressed rameedah w dark of night گریز کرنے والے نفرت کرنے والے وحشی Flying in terror and hatred, running away آب دیده aab-e-deedah آنکھوں کا پانی، اشک آنو Have tears in the پاره پاره paarah paarah eyes, shed tears نکے ٹکڑے Torn into pieces, broken ھاتیں ghaatain hearted, dejected صبح و شام ہر وقت ,Morning and evening واؤ Opportune moment, (Death is in 92 قهر خدا gehr-e-khudaa every time خدا تعالیٰ کا غصہ ناراضگی Wrath of God حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 4 رجا rajaa امید Hope ملاپ melaap 93 katha pursuit) کہانی مقولہ افسانہ حکایت A tale of woes, the تلاقی talaaqi main reason of grief ملاقات Meeting, union with God حرص و ہوا hirs-o-hawaa لالچ شدید خواہش , Greediness, eagerness disire, ambition 95 ملاقات ملنا جلنا To have association with ریا reyaa نفاق ظاہرداری مکاری دکھاوا Hypocricy عقبی 'uqbaa 94 ghunche کیاں Buds, rose buds گل gul پھول Rose, flower وصف wasf خوبی تعریف گن ,Praise, description, merit virtue, worth, quality, attribute گہنا ہنا gehnaa Adornment, embellishment ✓ دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر بسارو basaaro بھولو Don't forget (become unmindful of the hereafter)

Page 264

41 (Every word of the Holy Quran is full of grace and beauty, a mark of honour) مجمل mujmal مختصر خلاصہ اختصار Abridged, brief قابیں qaabain آهویکا aah-o-bukaa چیخ و پکار Noise and crying khanjar دودھاری بڑا چاقو A dagger, a double edged تھالیاں بڑی رکا ئی بڑے Large plates, trays اذی azaa large knife (denotes the papers of the holy.scriptures of religions other than Islam) دکھ تکلیف اذیت مصیبت Torment خوان ہدی khaan-e-hudaa چون و چرا choon-o-charaa حیلہ بہانہ اگر مگر بحث و تکرار The reason of their ہدایت کا سامان Table laid out with the food for guidance (means of providing الب taalib دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر saheefe guidance) لکھے ہوئے اوراق کتابیں، اصطلاحاً آسمانی کتابیں سدھارے sidhaare Revealed books رخصت ہوئے دنیا سے گئے ,Set out, departed نوشه noshah died, left this world نوجوان بادشاہ دولہا حقیقی کتاب finding fault with it, complaint, dispute, argument, discussion پیشوا peshwaa دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر پیمبر ( پی ام بر ) peambar دیکھے صفحہ نمبر 10 پر لیک از خدائے بر ترlaik az khudaa-e-bartar خدائے بزرگ و برتر کی رضا کے مطابق As willed by خیر الوریٰ khair-ul-waraa the Supreme God Bridegroom, One perfect Book حسن یوسف husn-e-yusuf حضرت یوسف بے حد حسین تھے حسن یوسف تلمیحا حسن کی انتہا ساری دنیا سے بہتر The best of mankind 98 بدر ال جی badrud-dujaa دیکھئے صفحہ نمبر 40 پر کیلئے استعمال ہوتا ہے.The Quran surpasses وارے waare the proverbial beauty of Hazrat Yusuf; ultimate beauty sewaa الگ زیادہ Over and above چاه chaah کنواں Well 96 واری قربان My life be a sacrifice for him نا خدا na khudaa Captain of the ship, the saviour یار لا مکانی yaar-e-laa makaani جو کسی مکان یا جگہ میں محدود نہ ہو خدا تعالیٰ Omnipresent (The guide who is beyond the confines of time and محاسن mahaasin (حسن کی جمع) اچھائیاں، خوبیاں Good qualities, excellences دلبر نہانی dilbar-e-nehaani دل کا محبوب Beloved space)

Page 265

42 شاہ دیں shaah-e-deen فسانه fasaanah دین کا بادشاہ عظیم نبی Sovereign king of افسانہ جھوٹی کہانی، قصۂ دل سے گھڑی ہوئی بات تاج مرسلیں taaj-e-mursaleeN سب رسولوں کے لئے باعث افتخار religion Sovereign of all the prophets خطا khataa دیکھئے صفحہ نمبر 3 شاید shaahid دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر مہ لقا mah leqaa A fiction, a tale, a story طيب tayyeb پاک مصطفیٰ The Holy امیں ameen امانت دار معاملے کا کھرا The most trustworthy sanaa تعریف Praise لعم العطا nemul'ataa چاند کی طرح حسین,Exquisite beauty پھندے phaNde beautiful like the moon جال Traps, (Hearts were full of fallacies.A web of doubts.Our blind hearts were entangled in hundreds of misconceptions) اچھی عنایت عمدہ تحفہ The best of all the divine جندے jaNde endowments.The best and highest of all the blessings دور ہیں doorbeen عقلمند دانا دور اندیش Having the quality of seeing distant objects, prudent, far seeing, ingenious قرین qareen قریب نزدیک Close, nigh, near sham'a روشنی مشعل، موم بتی A lamp, a candle, a source of light عين الضیاء ainuz ziaa' روشنی کا چشمہ Origin and source of light تالے locks حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 5 مجتبی mujtabaa چنا ہوا منتخب Selected, chosen, elected رجا rajaa دیکھئے صفحہ نمبر 40 پر اژ و یا azdahaa دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر (100) مشت غبار musht-e-ghubaar مٹھی بھر خاک، یعنی انسان چلا یا jilaayaa A handful of dust, i.e.myself فرماں روا farman rawaa بادشاہ حاکم سلطان ,One who is obeyed دیکھئے صفحہ نمبر 26 پر جام بقا jaam-e-baqaa sovereign, king 99 دلبر یگانه dilbar-e-yagaanah منفرد محبوب ایسا محبوب جو اپنی خوبیوں میں یکتا ہو واحد لاشریک خدا ,Unequal, incomparable beloved i.e.God ہمیشہ کی زندگی بخشنے والی شراب کا پیالہ A drink which gives eternal life (101) قدر وقضا qadr-o-qazaa حكم تقدير حکم خدا مشیت الہی Divine decree

Page 266

43 تیغ و تنبر tegh-o-tabar تلوار اور کلہاڑی Sword and axe باؤلا ba'alaa پگلا دیوانه Mad, insane, crazy عقل رسا aql-e-rasaa رسائی رکھنے والی سمجھے صحیح علم تک پہنچنے کے قابل سمجھ بوجھ Discerning wisdom, effective reason.لن ترانی (الاعراف: ۱۳۴) lan taraani تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا سوزاں sozaan جلانے والا Burning, flaming جاں گزا jaaN guzaa جان کو گھٹانے والا جان کو اذیت یا تکلیف دینے والا Life consuming, destroying life, having the soul inflamed, deadly, fatal آسیا aasiyaa A mill سرمه سا surmaa saa سرمے کی طرح سرمئی، باریک پسا ہوا Antimony, collyrium eye-salve Powdered Antimony that has.traditionally been used as medicine for eyes.Here Islam has been mentioned as having medicinal properties for clear and proper perception of God An allusion to Allah's answer to Moses when he said "My Lord show Thyself to me that I may look at Thee." He replied, "Thou shall not see Me." (Al 'Araf : 144) فرقت furqat جدائی ہجر علیحدگی Separation, disunion کنی جان نی jaan kani (103) laa'l-e-yaman لعل یمن مرنے سے پہلے کی کیفیت عالم نزع Agony of death کر بلا karbalaa کرب + بلا رنج مصیبت، عراق کے اس مقام کا نام جہاں حضرت حسین ابن علی شہید کئے گئے Trials and tribulations, a place in Iraq where Imam Hussain (RA) was martyred یمن کا قیمتی موتی High quality ruby from در عدن dur-re-adan عدن کا قیمتی موتی Pearl of Adan Yeman طاعت taa'at فرمانبرداری Obedience ادھوری adhoori نامکمل خام,Immature, incomplete جائے پکا ja-e-buka (102) imperfect کیمیا kimiyaa دیکھئے صفحہ نمبر 17 پر نجاست najaasat گندگی پلیدی غلاظت ناپاکی Filth, impurity بیت الخلاء bait-ul-khalaa رفع حاجت کرنے کا کمرہ Lavatory, restroom ہوتیں posteen کھال کا کوٹ لباس Leather coat, a fur coat رونے اور آہ وزاری کرنے کا مقام The main actual ہجراں hijraaN دیکھئے صفحہ نمبر 36 پر grief درندے daraNde / darinde جانور Beasts, demons

Page 267

44 کھوکھلا khokhlaa خالی بے مغز Hollow, excavated حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 5 (104) دور از بلا door-az-balaa تکلیف سے دور The way to keep clear of سیکھو lekhoo trouble ہویدا huwaidaa نمایاں ظاہر نمودار Clear, apparent, obvious محجوب (106) mahjoob evident, manifest پوشیدہ چھپا ہوا Veiled, covered مكتوم maktoom پوشیدہ چھپا ہوا Concealed, hidden لیکھرام Lekhram دیکھئے صفحہ نمبر 36 اور انگلش سیکشن کا معاذ اللہ ma'azallaah صفحہ 16 maatam کسی کی موت پر رونا پیٹنا Mourning گستاخ gustaakh شوخ بے ادب شریر بے شرم اللہ اپنی پناہ میں رکھے God forbid نا کامل naa kaamil نامکمل Imperfect انتر antar (107) جزا jazaa Rude, cruel, uncivil, impudent بدلہ اجر Return, recompense, resulting ڈھب dhab طریق Style way punishment دل بھید راز In one's heart گیانی giaani عظمند آدمی A wise man, a philosopher خردمند kherad maNd منتظمند آدمی,Wise, sagacious, shrewd intelligent عزیزو! دوستو ! بھائیو! سنوبات azeezo! dosto! bhaaeyo! suno baat کیں میں keeN (105) مکتی mukti دیکھئے صفحہ نمبر 39 پر مفتوح maftooh جس کو فتح کر لیا گیا ہو دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر بیچارو bechaaro سوچو Ponder, think over, consider پند و نصیحت paNd-o-naseehat نصیحت کرنا اچھی بات کہنا اچھا مشورہ دینا به قدرت ba qudrat Advice, counsel قدرت کیساتھ طاقت کیسا تھ With His own power جگت jagat دنیا The world, the universe, all created things Conquered, captured (The door of His soverignity may open again) maayaa دولت Wealth تناسخ tanaasukh Transmigration of soul, the passing of a soul into another body after death (A concept of Hinduism) به میدان ba maidaaN میدان میں آمنے سامنے Clearly, openly, in open field

Page 268

اسرار asraar دیکھئے صفحہ نمبر 6 پر تذلل tazul-lul دیکھتے صفحہ نمبر 15 پر ے راہ be raah بھٹکے ہوئے بداخلاق Straying, deviating نشاں کو دیکھ کر انکار کب تک پیش جائے گا nishaaN ko dekh kar inkaar kab....110) makr مدبیر ,Fraud, cheating, deception scheme سلامت malaamat برا بھلا ڈانٹ ڈپٹ Admonishment, rebuke ندامت nadaamat reproach شرمندگی پشیمانی Repentance, regret رسوا ruswaa بد نام بری شہرت کا حامل Disgrace, dishonoured اعزاز izaz عزت اکرام تعظیم Honour, grace 45 45 کرامت kiraamat بزرگی اعجاز کرشمہ Miracle برہاں burhan دلیل نشان Argument, proof بہتان buhtan False accusation, false imputationali مت mat مذہب Religion جاں آفریں jaan aafreen جان بخشنے والا Creator, God مختل nakhi درخت Date palm tree, tree واللہ ہادی val-la-ho-haadi اللہ ہدایت دینے والا ہے Allah is the best guide کیوں نہیں لو گو تمہیں حق کا خیال kioN naheeN logo tumhaiN haq....(108) کین تعصب keen-o-ta'asub دیکھئے صفحہ نمبر 41 پر باعث baalis موجب بنیاد Reason, cause, basis, motive کیا تضرع اور توبہ سے نہیں ٹلتا عذاب kiaa tazarru' aur taubah se naheeN....(108) تضرع tazarru رونا گڑ گڑانا ,Humility, self-abasement بیست haibat شتاب shetaab supplication جلد بلا توقف فوراً Prompt, without delay الہی بخش کے کیسے تھے یہ تیر دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر (111) استقامت isteqaamat استقلال ڈٹے ہوئے رہنا' قائم رہنا ,Firmness stability, perseverance, steadfastness علامت alaamat نشان Divine sign پھر چلے آتے ہیں یا روزلزلہ آنے کے دن phir chale aate hain yaaro.....ilaahi bakhsh ke kaise the....(109) nakhcheer دیکھئے صفحہ نمبر 29 پر

Page 269

46 46 اندار inzaar (112) ڈرانا Forewarn, warning of calamity تبشیر tabsheer بشارت دینا، خوشخبری دینا Good tidings, to convey good news کوچ کرنا kooch karnaa روانگی رحلت کرنا فوت ہو جانا To depart, to die غضب بھڑ کنا ghazab bharaknaa غصہ تیز ہونا قہر بھڑکنا Become enraged, be موجب moojib visited by the wrath of God داغ کسوف dagh-e-kusoof سورج گرہن کے وقت جو سورج کے چہرے پر داغ نظر آتا ہے اسے داغ کسوف کہتے ہیں.Sign of solar eclipse لرزه larzah کانپنا تھر تھرانا Tremor, quake (115) خوف و خطر khauf-o-khatar خوف خطرہ ڈر Fear, danger راگ raag Classical music, melody, song ن گانا gun gaanaa تعریف کرنا دم بھرنا ,To praise, to applaud واجب کرنے والا فرض باعث لازم کرنے والا Cause, reason, motive پنج بار paNi baar پانچ دفعہ Five times (113) کریم kim to sing the praises of, extol جگر کا ٹکڑا مبارک احمد jigar kaa tukraa Mubaarak Ahmad (117 کیڑا مکوڑا پنگا Worm, moth, insect خاکی khaaki خاک سے زمین کا Earthly آدم زاد aadam zaad حضرت آدم کی اولاؤ انسان Human being, as distinct from supernatural being بہکانا behkaanaa قریب دینا، غلطی کرانا To mislead, to deceive to lead one to sinful action پاک خوpaak khoo پاک عادات والا Pious, virtuous حرس hazeen غمگین Sad حاشیہ کا انگریزی ترجمہ دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 5 ہے شکر رب عزو جل خارج از بیاں he shukre rabbe 'azza wa jal....(118) زیروز بر zer-o-zabar دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر نا خدا naa khudaa (114) لاح Captain of the ship میت mayyit مردۀ نعش Corpse, dead body طور بدلنا taur badalnaa ڈھنگ بدلنا طر ز تبدیل کرنا To change manner عزو جل azza wa jal' عزت و مرتبے والا بزرگی والا خدا تعالیٰ Glorified and exalted be the name of God خارج از بیاں khaarij az bayaan جو بیان سے باہر ہو بیان نہ ہو سکے آسکنہ ہونا a'eenah hona Beyond expression واضح ہونا صاف ہونا ہو بہو ہونا، تصویر ہونا Clarify, make absolutely clear as reflection in the mirror

Page 270

47 معارف mu'aarif دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر shak شبہ کرنا گمان کرنا Doubt نمودار numoodaar ظاہر ہونا عیاں ہونا آشکار,Apparent, visible مکر و وسوسم makr-o-waswasah manifest دل میں اٹھنے والا اندیشہ برا خیال ,Evil promptings evil suggestions, temptation مطهر mutah-har پاک ترین بہت پاک اطہر Cleansed, purified یقیں yaqeen (119) بیشک بے شبہ تحقیق، اعتماد Certainty, conviction محکم دلیل muh kam daleel مضبوط Cogent argument کامل kaamil مکمل Perfect مبیل sabeel ستہ طریقہ صورت Means, course, way ردگی afsurdgee غمگینی اداسی اضمحلال,Melancholy, dejection ظلمت zulmat تاریکی اندھیرا Darkness naseem دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر عنایات inaayaat' دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر frigidity ہور zuhoor دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر اٹ جانا at jaanaa بھڑک اُٹھنا Ignited میوے maiwe پھل Fruits فق fisq دیکھئے صفحہ نمبر 34 پر ٹیلے teele چھوٹی پہاڑیاں Small mountains 120 خدا نما khudaa numaa دیکھئے صفحہ نمبر 5 پر معرفت ma'refat دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر نا تمام natamaam Incomplete, imperfect, unfinished ✓✓✓ شور و شهر shor-o-shar شور و غل اور فساد Noise, uproar مدار madaar دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر فسانه گذار fasaanah guzaar افسانہ گو جھوٹی بات کہنے والا قصہ گو Story teller عیاں eyaan' دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر ناتواں natawaan (121) جاڑا jaaraa سردی موسم سرما Winter رت rut موسم سمال زمانہ فصل Season, weather ارض وسما arz-o-samaa دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر کمزور ناطاقت ضعیف,Weak, feeble powerless طاقت و قدرت taaqat-o-qudrat طاقت، قوت شان الہی Strength, power, might force

Page 271

48 سلطنت saltanat بادشاہی حکومت، عملداری Region, empire شوکت shaukat kingdom خلل pur khalal نقائص والا عیب والا خلل سے بھرا ہوا Fallacious, prone to go astray (123) زور قوت رعب,Dignity, magnificence ہم عناں ham 'enaaN grandeur, state, power, might عناں کا مطلب باگ لگام ) ہم خیال Friends شفقت shafqat لطف مہربانی، رحم، محبت، پیار ,Kindness, affection دلبرازل dilbar-e-azal نوبت آخر naubat-e-aakhir favour, mercy ابتدا سے محبوب Forever beloved پر فساد pur fasaad آخری وقت Calamity of death, last stage مکمل تباہی، جھگڑ سے لڑائی والا ذوق Zauq لطف شوق Taste, joy, pleasure 122) final time Full of intrigue, complete wickedness عناد enad' دشمنی، عداوت، نفاق Friends of satan حرص و آز hirs-o-aaz مقصود maqsood لالچ، طمع Greediness دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر زنگ zaNg رخ rukh دیکھئے صفحہ نمبر 6 پر کدورت لوہے کامیل Rust (124) ننگ naNg حياً ذلت بدنامی Shame, disgrace, infamy حب جاہ hubb-e-jaah عظمت azmat دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر مقابر maqaabar صفوت ملت safwat-e-millat پاکی ملت کی برگزیدگی Greatness of the nation, reason for selecting the Muslim Ummah as the best شان و شوکت کی محبت Love of grandeur ( مقبرہ کی جمع) Tombs, graves سلف salat وفات شده بزرگ آباؤ اجداد Ancestors قدرت نما qudrat numaa خدا کی قدرت ظاہر کرنے والا Showing the power and authority of God lo مقام maqaam ٹھہرنے کی جگہ ٹھکانہ Abode تأسف ta'as suf مورد زل و شکست maurede zul to shekast مورد وارد ہونے اُترنے کی جگہ ذلت اور شکست واقع ہو نیکی افسوس، پچھتاوا حسرت رنج Grief, lamentation They have become the object of f disgrace and defeat کل بڑنا kal parmaa چین پڑنا قرار آنا آرام اطمینان Feel at ease, comfortable marg موت خاتمه وفات Death نفس دنی nafs-e-dani دنیا سے تعلق رکھنے والا کمینہ ذلیل Ignoble self

Page 272

49 نوبت naubat (125) دلیل daleel دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر باری مہلت کیفیت حالت Period, time, turn سبیل sabeel ob گاه6 gaah gaah کبھی کبھی Slowly, gradually, occassionally راسته Way لغو laghw بیہودہ واہیات، نامعقول ,Absurd, false, foolish سعید الصفات saeedus sefaat نیک عادات والا Pious, virtuous صدحیف sad haif ( سوافسوس ) بہت زیادہ افسوس Alas مدار madaar دیکھئے صفحہ نمبر 22 انحصار inhesaar پر بھروسہ موقوف منحصر Dependence روسیه roo seyah nonsense افسانہ گو afsaanah go دیکھئے صفحہ نمبر 47 پر چہرہ نمانی chehrah numaa'i چہرہ دکھانا اوصاف ظاہر کرنا ,To reveal, expose چاشنی exhibit, to manifest, to show (127) chaashnee مٹھاس، مٹھائی Sweet syrup حلاوت halaawat مٹھاس، شیرینی Sweetness گزاف gazaaf, guzaaf بیهوده گفتگو بکواس Nonsense عفت iffat' (سیاہ چہرے والا منحوس) ذلیل Sinner, corrupt پاکیزگی ,Purity, chastity, modesty نزول nuzool دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر قبول qabool تسلیم منظور Acceptance, recognition مجال majaal (126) طاقت قدرت حوصلہ مقدور ,Strength, ability محال muhaal مشکل، ناممکن Impossible, absurd مطهر mutah-har دیکھئے صفحہ نمبر 47 پر لمشده gumshudah کھویا ہوا بھولا ہوا Lost, missing power طہارت tahaarat پاکی صفائی ستھرائی Cleanliness, purity محبت mahabbat پیار چاہت انس Love سیل sail decency بہاؤ روانی، سیلاب A flowing, a flow of water معاصی ma'aasee (معصیت کی جمع) گناہ Sins كوروكر kor-o-kar اندھا بہرا Blind and deaf (128) دنیائے دوں dunyaa-e-dooN a flood Base, vile, ignoble or mean world

Page 273

chaah! محبت Love of God گوسپند gospand دیکھئے صفحہ نمبر 32 4 maar-e-murdah b مرا ہوا سانپ Dead snake andesha-e-guzand نقصان کا خطرہ Fear of harm Affection, regard, warmth tapaak مه رخ mah rukh 50 جامے jaame لباس Garments خبث وفسق khubs-o-fisq نا پا کی اور منافقت ,Wickedness, depravity disobedience, sinfulness sa'eed قسمت سعادت والا Fortunate پست past Mean, lowly, worthless, ✓ ✓ ✓ insignificant (129) rukh-e-khoob-e-yar محبوب کا خوبصورت چہرہ مراد نور البي Beautiful face of the beloved, i.e.of Allah امتیاز imteyaaz فرق، تمیز شناخت Distinction کارساز kaarsaaz چاند جیسا چہرہ ,Beautiful as the moon sanam beloved بت مورتی محبوب Beloved, the cherished گفتار guftaar one, an idol بول چال گفتگو بات چیت ,Saying, discourse کام بنانے والا خدا تعالیٰ ,Doer, Almighty God the true Accomplisher بد شعار bad she'aar بری عادتوں والے لوگ Evil-minded چال چلنا chaal chalnaa دھوکا دینا فریب دینا ,To behave deceitfully آثار aasaar speach, talk اثر کی جمع - نشانات علامتیں,Traces, signs روگ (131) roag symptoms Illness disease, sickness زہد خشک zuhd-e-khushk بے روح پر ہیز گاری، پارسائی پارسائی کا ڈھونگ ریا کاری Spiritless asceticism or mysticism, pretense (132) 'azeez خدا تعالیٰ کی صفت، محبوب پیارا The Omnipotent (an attribute of God), dear حبیب habeeb محبوب پیارا Beloved aseer قیدی A captive to deceive, to practise tricks or deception بنده عالی جناب baNdah-e-aali janaab اونچی سرکار کا غلام اللہ تعالیٰ کا محبوب بندہ A servant of God, a bondsman to the great God تاب taab Endurance, power, courage op 36 (130) naseeb Fortune, destiny, luck چاه chaah Pit, well (signifies a sinful life) I

Page 274

51 نخوت nekhwat دیکھئے صفحہ نمبر 36 پر کبر Kibr غیور ghayoor دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر بدتر bad tar زیادہ بُرا Worse غرور تکبر بڑائی شیخی Pride, haughtiness سجل bukhi پر arrogance دار الوصال daar-ul-wesaal ملنے کا گھر خدا تعالیٰ کا قرب Place of nearness to علیم Aleem' Allah, Hereafter خدا تعالیٰ کی صفت سب سے زیادہ جاننے والا واقف حال دیکھئے صفحہ نمبر 18 ے سات be sabaat جس کو ٹھہراؤ نہ ہو فانی Transient عشرت ت ishrat خوش فرحت Gaiety, luxury and ease la'nat پھٹکار دھتکار Curse حضرت عزت hazrat-e-izzat سب عزتوں کا مالک خدا تعالیٰ The Almighty ملائکہ عرش malaa'eka-e-'arsh عرش کے فرشتے Angels of God Almighty رضائے خویش raza-e-khaish One who knows everything.All Knowing, Ominiscient (An attribute of God) (134) سوسو جتن کرنا sau sau jatan karnaa تدبیر علاج کوشش ,Leave no stone unturned make all possible efforts نوک زبان nok-e-zubaan بے مقصد باتیں کرنا Tip of the tongue, mere عقاب eqaab ذاتی خواہشات One's own wishes and عمل کے نتیجے میں سزا تعاقب Punishment desires talking ئیے pa-e کے لئے For fehm دیکھئے صفہ نمبر 9 پر حیات hayyaat زندگی Existance, life بجز bajuz سوائے Without, except for ممات mamaat موت وفات Death (133) دیو لعیں daiw-e-la'eeN لعنتی دیو Cursed satan زیبا zebaa مناسب Adorned, befitting, proper graceful آزمائش aazmaa'ish دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر غفور Ghafoor خدا تعالیٰ کی صفت بہت معاف کرنے والا The Most Forgiving (An attribute of God) khashm غصہ Displeasure, anger it teqaa انقا دیکھئے صفحہ نمبر 27 پر خضر khizr - khizar (135) عام روایت ہے کہ خضر ایک پیغمبر تھے جو آب حیات پی کر ہمیشہ کی

Page 275

52 زندگی حاصل کر گئے بھٹکے ہوؤں کو راستہ دکھاتے ہیں.رہبر رہنما زنداں zindaan Name of a prophet, who is said to have discovered the fountain of life and drunk of it, a leader, a guide بد بخت bad bakht بدنصیب بد قسمت Unfortunate قید خانہ جیل Prison سرنگوں sar negooN دیکھئے صفحہ نمبر 18 پر مخبری mukhberi عقوبت ربُّ العباد uqoobat-e-rab-bul-'ebaad' خبر پہنچانا Report of informer بندوں کے رب کی سزا عذاب سرزنش Punishment عالم القلوب aalemul quloob' عضو UZV inflicted by God, the Creator ( جمع اعضا) حصہ جسم Part of body نہانی nehaani چھپا ہوا پوشیده Secret, hidden سید الوری sayyed-ul-wara دو جہانوں کا بادشاہ حضرت رسول پاک دلوں کے بھید جاننے والا Knowing the secrets of khabeer hearts, God خدا تعالیٰ کی صفت خوب جاننے والا ,Well informed Omniscient (An attribute of God) 138) اوسان خطا ہونا ausaan khataa hona عقل ٹھکانے نہ رہنا Bewildered, baffled Sovereign of the people, Holy Prophet Hazrat Muhammad (PBUH) مفتری muftari دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر بدکار bad kaar رجوع ruju دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر ثریا surayyaa بدکردار بد عمل بد چلن Evildoer, sinful, bad (136) character پروین وہ سات ستارے جو پاس پاس رہتے ہیں، جھمکے The Pleiades, cluster of seven stars مرجع خواص marjaa'e khawaas جمع ہونے کا مقام Resort of the elite شہرہ عالم shuhrah-e-'aalam پوری دنیا میں شہرت ہونا Famous all over the تعصب ta'asub اتحاد ittehaad world, renowned دیکھنے صفحہ نمبر اپر (140) ایکا دوستی محبت اخلاص Alliance, agreement و عید شدید wa'eed-e-shadeed nazeer دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر ارمان armaan آرزو خواہش Desire 137 سزا دینے کا وعدہ Threat, stern warning معین mu'een مددگار Helper طاق پر taaq par (141) عدم adam' دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر محراب میں رکھ دینا یعنی رکھ کر بھول جانا To put away to forget, to shelve

Page 276

53 سعی و جہد sa'ee-o-juhd صليب saleeb کوشش، جدوجہد Perseverance, constant دائر سولی The Cross, be crucified بیچ میں لانا paich maiN laanaa efforts دنگلس Daglas دیکھئے انگلش سیکشن صفحہ 11 جرم سے بریت Acquittal کسی مشکل میں پھنسا دینا Entangle in obstacles یت bariy yat مقاصد maqaasid ( مقصد کی جمع) مطالب منازل Purposes (143) اگرام ikraam عزت توقیر Honour, respect سر آمده sar aamdah برگزیده ممتاز بزرگ سردار Leader حامیان دیں haami-yaan-e-deeN مولوی molwee مراد محمد حسین بٹالوی دیکھئے انگلش سیکشن صفحہ 11 لاف laaf جھوٹ Boast انہماک inhemaak دین کی حمایت کرنے والے ,Protectors, helpers التفات iltefaat supporters of religion (142) Concentration, absorption Took notice of them, attention (144) عدالت adaalat اتقا انصاف Justice itteqa دیکھئے صفحہ نمبر 27 پر کلارک kalarak دیکھئے انگلش سیکشن کے صفحہ نمبر 10 پر تہمت خوں tuhmat-e-khooN قتل کا الزام Accusation of murder از ره فساد az rah-e-fasaad فساد کی راہ سے فساد کے لئے With evil intentions بدیں خیال badeen kheyaal اس خیال سے (For this purpose سہل sehl بد نهاد bad nehaad بداصل بدباطن Evil person جد و جہد وسعی jidd-o-juhd-o-sa'ee کوشش، محنت Constant effort اکارت جانا akaarat jaanaa ضائع ہو جانا To go in vain بغارت جانا baghaarat jaanaa ضائع ہوجانا To be in vain sakhun/sukhan دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر (145) تفضلات tafaz zulaat آسان ساده Easy, simple, not difficult فضیلت اہمیت کسی کو ترجیح دینا Favour, preference جدال jedaal دیکھئے صفحہ نمبر 25 پر مكين miskeen کرم دیں آف بھیں Karam DeeN of BheeN کرم دیں بھیں کا رہنے والا تھا سخت مخالف تھا اس نے حضرت اقدس پر گورداسپور میں فوجداری مقدمہ دائر کر دیا تھا مخالف مولوی غریب عاجز Humble, poor, miserable جوش و خروش سے اس کے ساتھ شامل ہو گئے عدالت میں جا کر

Page 277

54 پاداش افتراء paadaashe ifteraa جھوٹ کی سزا Punishment for falsehood جھوٹی گواہیاں دیں آتمارام اسٹنٹ کمشنر نے قید کی سزا کا پروگرام بنا لیا مگر اللہ پاک نے حضرت اقدس کو الہاما بتایا کہ اسے اولاد کے ماتم میں مبتلا کیا جائے گا چنانچہ اس کے دو بیٹے پچیس دن کے اندر مر گئے وہ قید کی سزا تو نہ دے سکا البتہ سات سو روپے جرمانہ کر دیا.پھر مقدمہ ڈویژنل جج کی عدالت میں گیا تو اس نے بے ہراس be heras حضرت اقدس کو باعزت بری کیا جرمانہ بھی واپس کیا جبکہ کرم دیں دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر عدالت میں کذاب لکھا گیا اس کو اور اس کے ساتھیوں کو سخت شرمندگی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا.دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 15 عیب پوش aib-posh' عیب چھپانے والا A screener of faults or defects, one who connives at the faults of others, an attribute of God as the concealer of human failings.rafeeq Friend, companion (147) and forgery فرقہ ناداں firqaa-e-naadaan کم فہموں کا گروہ ( عام طور پر خواتین سے منسوب کیا جاتا ہے ) A group of unintelligent persons (usually attributed to women) زنانه zanaanah عورتیں، خواتین Feminine, women خدائے جہاں و جہانیاں khudaa-e-jahaaN-o-jahaaniaaN ب العالمین، جہان اور جہان والوں کا خدا God of the رفیق ظالم zaalim ظلم کرنے والا Cruel person غوی ghawi گمراه Gone astray مستغیث mustaghees استغاثہ کرنے والا فریادی' سائل، مدعی haich دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر نصیر naseer Plaintiff, a complainant (146) خدا تعالیٰ کا صفاتی نام مددگار معاون سعیر sa'eer Helper, an attribute of God شدید عذاب Fire, hell fire بیت peet محبت پیار Affection, love ریت reet عادت Habit غالب ghaalib Universe and its inhabitants (148) غلبہ پانے والا زبردست فتح یاب The supreme dastgeer دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر فرخ farrukh over powering مبارک سعید روشن چهره ,Auspicious, happy fortunate, beautiful با تکمپین baNk pan شوخ ادائی خوبصورتی Beauty, cuteness مدعی mudda'ee دعوی کر نیوالا Claimant, plaintiff, adversary اے خدا اے کارساز و عیب پوش و کردگار aey khudaa aey kaarsaazo 'aib...کارساز kaarsaaz دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر (149)

Page 278

عیب پوش aib poash' دیکھئے صفحہ نمبر 53 پر کردگار kirdegaar صانع قدرت خداتعالی ( کرد بمعنی کار گار بمعنی خدا) God the Creator پروردگار parvardegaar رب پالنے والا خدا تعالیٰ Sustainer ذوالمنن zulmenan خدا تعالیٰ کی صفت ہے، بخشش اور احسان کرنے والا An attribute of God as the bountiful شکر وسپاس shukr-o-sepaas نعمت پانے پر احسانمندی کا احساس Thankfulness, greatfulness, gratitude 55 خدمت گذار khidmat guzaar.خدمت کر نیوالا خادم Servant حاجت برار haajat baraar ضرورت پوری کر نیوالا The Provident, i.e.God بکار bakaar کسی اور ہستی کی ضرورت Need for some one else لطف lutf (150) عنایت، مہربانی خوبصورتی، خوبی، عمدگی Kindness, benignity, grace, beauty غبار ghubaar گرڈ دھول، خاک راکھ Cloud of dust, dust misl مائنڈ کی طرح Like مغلوب maghloob مفتوح جو زیر ہو جائے، جس پر غلبہ پا لیا جائے Subdued overcome, vanquished, brought low خوار khaar دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر خلعت khil'at / khalat شاہانہ لباس جو انعام کے طور پر دیا جائے A robe of honour, a dress of honour conferred by high authority as a mark of distinction قرب و جوار qurb-o-jewaar قریب Environs, suburbs, vicinity رکرم خاکی kirm-e-khaaki جائے نفرت ت jaa-e-nafrat Worm, earthworm طفل سیرجو tifl Child, baby حوار sheer khaar دودھ پینے والا A suckling infant نالائق naa laaliq نا قابل لیاقت کے بغیر ,Unworthy, unfit improper, unsuitable بار پانا baar paanaa رسائی ہونا To have access تاریک و تار taareek-o-taar سیاه کالا Dark خیلے heele بہانے ذرائع Excuses, designs دبیر tadbeer نفرت کی جگہ ناپسندیدگی کے قابل Object of دیکھئے صفحہ نمبر 29 پر عار aar' contempt and despise شرم غیرت لاج Shame, disgrace درگه dargah دیکھئے صفحہ نمبر 26 پر خاکہ اڑانا khaakah oraanaa تباہ و برباد کرنا ,Reduce to a miserable state برق barq بجلی آسمانی بجلی Flash of lightning to destroy

Page 279

انتشار intishaar پھیلاؤ بکھیر Spreading abroad, effectiveness نخل راستی nakhl-e-raasti سچائی کا درخت Tree of truth 56 مربی murabbi تربیت کرنے والا A guardian, patron جبر jabr protector, supporter زبردستی Compulsion, force شمار samaar دیکھئے صفحہ نمبر 10 پر خسران ونفع والسر ويسر khusraan-o-nafa-'o-'usr-o-yusr گوشه خلوت gosha-e-khalwat A corner of privacy, solitude برگ و بار barg-o-baar دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر نقصان فائده تنگی کشائش Loss, benefit ذی الاقتدار zil iqtedaar ے توا be nawaa poverty, prosperity اقتدار رکھنے والا قدرت طاقت One with authority, power, the Almighty جس کی آواز نہ ہو خاکسار عاجز Indigent, poor ضعیف za'eef بختیار bakhtiyaar دیکھئے صفحہ نمبر 17 پر خوار khaar دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر افتخار iftikhaar (151) بوڑھا کمزور عمر رسیدہ Aged, helpless, weak دلفگار dilfigaar دل پھٹنا بے حد غمزدہ Mournful, sad, grief stricken عزت، ناز فخر بزرگی Pride, honour, grace بیہودہ نا معقول، لغو بات کرنے والا An absurd talker glory, distinction, credit ہرزہ گو harzah go کوہ ماراں koh-e-maaraaN مصیبت کے پہاڑ Mountains of miseries شان و شوکت ,Rank and dignity, grandeur دشت خار dasht-e-khaar splendour, magnificence کانٹوں کا جنگل، دشوار گزار بیابان A jungle of thorns جاہ و حشمت jaah-o-hashmat دائم daaim ہمیشہ Always برقرار barqaraar قائم بحال مستقل ,Firm, established موقوف mauqoof منحصر Dependent on فرمان farmaan continuing as before Order, command سیار saar charkh آسمان Sky (152) معجز نمائی "mojiz numaa معجزہ دکھانا، کرشمہ دکھانا To show miracles دل سنگیں dil-e-sangeen مخدل Heartless, insensitive or rigid سنگ کو ہسار sang-e-kohsaar پہاڑ کا پتھر سنگلاخ Like a rock قدر و قیمت کت لباب جو ہر اصلیت ,Reality, value worth, jist

Page 280

57 تکذیب takzeeb جھٹلانا ,Belie, contradict, negate confute, falsify, defy, repudiate مساکن masaakin suqm-o-'aib نقص، خرابی بیماری کمزوری Imperfection, flaw, defect, weakness قطع نظر qat'e nazar / qita-e-nazar - اس کے سوا چشم پوشی بہر صورت Ignore, overlook (مسکن کی جمع) رہنے کی جگہ گھر مکان Houses dwellings رنجور ranjoor افسرده غمزده Grieved, distressed, sad مثل غار misl-e-ghaar زار ونزار zaar-o-nazaar گڑھے کی طرح Like a cave, like a pit ما جرا maajraa دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر در کنار dar kinaar لاغر نحیف برا حال ضعف zu't کمزوری Miserable, weak, emaciated Helplessness, weakness ایک طرف علیحدہ علاوہ جدا What to say of کامگار kaamgaar out of question کامیاب کام کرنے والا Successful, obtaining زیروزبر zer-o-zabar دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر whatever is desired, powerful, fortunate نقار naqaar حصار hisaar قلعه احاطه چاردیواری A fortified castle of کینه نفاق حد دشمنی ,Jealousy, malice envy, grudge, animosity, enmity, hatred protection and safety, fort, source of strength تو ہیں tauheen دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر اعجاز ijaaz معجزات خارق عادت کام Miracle ساریاں saarbaan (153) اونٹ والا اونٹ ہانکنے والا یہاں مراد اللہ تعالیٰ (A camel rider) Driving force, Almighty Allah The world جنگ jag دنیا مہار muhaar اونٹ کی نکیل Bridle of a camel koochah A lane, a street شکسته ناؤ shikastah naa'b ٹوٹی ہوئی کشتی A worn out, broken down ruined boat فسق و فجور fisq-o-fujoor گناہ جرم قصور Wickedness, disobedience معصیت ma'siyat گناه Sin ابریاس abr-e-yaas مایوسی کے بادل Clouds of frustration, clouds رستگار rastagaar, rustagaar of dismay مصیبت سے رہائی نجات پانا ,Liberated, set free ہر کنار har kinaar ہر طرف delivered from miseries Everywhere

Page 281

(155) 58 (154) کجرائی kajraa'ee غلط رائے نا درست خیال قطره صافی qatra-e-safi Wrong attitude برکنوں bad kunoN بدکرداروں Evil doers سنت sun nat پاک بونڈ پاک دل Pure droplet, i.e.heart روش عادت خاص طریق Way, habit, law تقی taqi پاک Pious, devout مزار mazaar ابتدائے روزگار ibtedaa-e-roozgaar آغاز زمانه ازل Beginning of creation مجنوں majnoon قبر A place of visitation, a tomb, a پاگل بے عقل، بے ہوش وحواس Mad آبپاشی aabpaashi grave برا ہیں baraheen پانی دینا پانی چھڑکنا Watering, irrigation (برہان کی جمع) دلائل Arguments, proofs سیل وار sail waar سیلاب کی طرح تیز رفتاری سے Like a torrent جہل jahl دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر سوظن soo-e-zan اہل نار ahl-e-naar آگ والے جہنمی Inmates of hell بدگمانی Suspicion, doubt ستیاناس satyaanaas تند باد tuNd baad تیز ہوا Tempest, storm, strong wind Destruction, devastation, ruin دیں شعار deeN she'aar دین کو عادت میں شامل کرنے والے مذہبی Religious people shakaib رائی کا پہاڑ raa'ee kaa pahaar ذراسی چیز سے بہت بڑی چیز فرض کر لینا Exaggerate, to make a mountain out of a mole hill par پرندوں کے بدن پر اُگے ہوئے بال، پنکھ Feather, wing صبر آرام بردباری ,Forbearance, patience ریشہ reshah Fibre, filament > اصطبار istibaar endurance صبر حوصلہ Perseverance, persistence رو به roobah روباه لومڑی A fox قطار qetaar سیدھی اور لمبی صف Line, row انقياء 'atqeeya متقی لوگ The pious, devout, righteous سنت اللہ sun-na-tul-laah عون ونصرت aun-o-nusrat' virtuous دیکھئے صفحہ نمبر 8 پر تائید مدد معاونت ,Help, support دیار deyaar assistance, corroboration ملک ممالک Countries

Page 282

59 59 (156) مردار خور murdaar khor مردہ کو کھانے والا جھوٹا A carrion eater, impure سلاح silaah and false الوداع alwidaa رخصت To say goodbye to renounce چشمه توحید chashma-e-tauheed خدا تعالیٰ کی وحدانیت Oneness of God لڑائی کے ہتھیار اوزار Arms, weapons از جان شار az jaan nisaar نقار naqaar دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر داور daawar جان سے نثار ہونا To sacrifice one's life مل رعنا gul-e-ra'naa خوبصورت پھول Exquisitely beautiful flower خدا تعالیٰ منصف عادل The Just God دادگر daad gar عدل کرنے والا منصف شریر النفس shari-run-nafs Judge, arbitrator بدذات، شوخ، بیباک سرکش Wicked, bad, evil دم بھرنا dam bharnaa refreshing wind بادِ صبا baad-e-sabaa ٹھنڈی ہوا نسیم بہشت کی ہوا Morning breeze, a مستانہ وار mastaanaah waar بے خود کی طرح جھومتے ہوئے یوسف yusuf Enraptured with spiritual delight محبت کا دعویٰ کرنا To sing the praises of حضرت یوسف Hazrat Yusuf, Joseph انتظار intezaar طبع tabar فطرت طبیعت Temprament, nature آس امید توقع Waiting anxiously احرار ahraar عز و وقار izz-o-waqaar (حر کی جمع) جو کسی کے غلام نہ ہوں Independent, free عزت شان ,Grandeur, glory, dignity ناگہ naagah ناگاہ اچانک ایکدم Suddenly زنده وار zindahwaar honour, respect, esteem اسمعواصوت السماء جاء المسيح جاء المسيح Isma'oo sautas samaa jaa'al masih jaa'al masih زندوں کی طرح جانداری سے Become alive, like آسمان کی آواز سنو مسیح آگئے ہیں.مسیح آگئے ہیں.تثلیث taslees Listen to the call from Heaven, The Messiah has come, the Messiah has come living people تین کو ماننا عیسائیوں کا بنیادی عقیدہ کہ خدا تین ہیں.باپ بیٹا نیز بشنو از ز میں آمد امام کامگار روح القدس زمین کی آواز بھی سنو فتحیاب امام آگئے ہیں.neez bishnau az zameen aamad imaam-e-kaamgaar Listen also to the voice of the earth proclaiming the advent of the triumphant Imam.Trinity, triple godhead of Pauline Christianity constituting father, son and the holy ghost.اہل دانش ahl-e-daanish دانشور عظمند لوگ Sagacious, wise people

Page 283

60 religion or nation has no significance if it does not benefit from the light of Allah covering it like the light of the sun.) (157 آسمان بار دنشاں الوقت می گویدز میں aasmaaN baarid neshaaN alwaqt mee goyad zameeN خورشیدوار khursheed waar آسماں میری صداقت کے لئے نشان برسا رہا ہے زمیں بھی اعلان کر رہی ہے کہ مسیح کی آمد کا وقت ہے.The Heaven has showered signs for my truth and the earth has declared that the time for the advent of the Messiah has come.eeN do shaahid az pa'e man na'rahzan chooN beqaraar ایس دوشاہد از پئے من نعرہ زن چوں بیقرار سورج کی طرح Like the sun قصد کرنا qasad karnaa ارادہ کرنا نیت کرنا To intend, resolve پامال paamaal دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر در سہوار dur-re-shaahwaar یہ دونوں گواہ بیقراری سے بلند آواز میں میری سچائی کا اعلان کر رہے ہیں.بادشاہوں کے قابل موتی ، بہت بڑا موتی These two witnesses are enthusiastically proclaiming to confirm my truth آوارگان دشت خار aawaargaan-e-dasht-e-khaar کانٹوں کے صحرا میں بے مقصد گھومنے والے Those who wander in the desert of thorns مكذب mukazzib A precious pearl, a pearl worthy of a prince or a king بکار bakaar دیکھئے صفحہ نمبر 55 پر مصالح musleh اصلاح کرنے والا A reformer شہریار شہر یار shehr yaar و معاون شهر بزرگ دوست ,Allah, the sovereign جھٹلانے والا جھوٹا بنانیوالا Accuser of falsehood مار آستیں maar-e-aasteen خوئے شیطاں khoo-e-shaitaaN شیطان کی خصلت والا ,Devilish, diabolical بنا ڈالنا binaa daalnaa wicked a king آستین کا سانپ An enemy in the guise of a farbah موٹا تازه لحیم شحیم جسیم Fat, stout دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر زار ونزار zaar-o-nazaar بنیاد رکھنا ابتدا کرنا To lay the foundation گفتار guftaar پر دیکھئے صفحہ نمبر 50 سایه انگن ( نورحق ) saayah afgan سایہ ڈالنا' پر چھائیں، حفاظت To cast a protective and enlightening shadow.(The verse means that a kham (158) دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر تیش tapish گرمی حرارت Warmth, heat friend

Page 284

61 مفتری muftari دیکھئے صفحہ نمبر 35 پر 'aalim دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر 'aalam دیکھئے صفحہ نمبر 1 shajar درخت Tree پر داؤدی صفت dawoodi / daa'oodi sifat حضرت داؤد کی صفات رکھنے والے کرم دیں karam deen کار بھیں ضلع جہلم کا رہنے والا یہ شخص حضرت اقدس مسیح موعود کا شدید مخالف تھا.اس نے آپ کے خلاف ڈسٹرکٹ کورٹ گورداسپور میں ایک مقدمہ دائر کیا.اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ بری ہوئے اور کرم دیں کا نام جھوٹوں میں لکھا گیا.تفصیل کے لئے دیکھئے صفحہ 53 اور انگلش سیکشن کا صفحہ نمبر 15 سرمه دنباله دار surma-e-dumbaalah daar سرمہ جو خوبصورتی کیلئے آنکھ سے باہر تک لکیر کی طرح لگایا جائے.Antimony used as an eye liner extending from the corners of the eyes ہو نہار honhaar Qualities pertaining to Hazrat Daud (David) (a.s) جالوت jaaloot حضرت داؤد کا دشمن Goliath, Hazrat Daud's enemy who was killed by him in a battle روئے صلیب roo-e-saleeb صلیب کا چہرہ مراد ہے سولی چڑھنا مدار madaar دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر نیستی naistee دیکھئے صفحہ نمبر 31 پر To hang, to execute وہ شخص جس کے چہرے سے لیاقت کے آثار نمایاں ہوں.Promising, intelligent (in evil ways the followers of Satan) ناخنوں تک زور لگانا naakhunooN tak zor lagaanaa پورا زور لگا دینا مقدور بھر کوشش کرنا Try one's level سازوار saaz waar موافق ہم خیال مناسب Helpful آتش تکفیر aatish-e-takfeer best کا فرقرار دینے کے فعل سے فساد بھڑ کا نا To create disorder by branding (the Promised Messiah) as a kafir بدخواه bad khaah برا چاہنے والا Malicious, enemy, evil wisher سیل نفس دوں sail-e-nafs-e-dooN دنیاوی خواہشات کا سیلاب A flood of worldly لیل و نہار (159) Jail-o-nahaar desires رات دن Day & night, always چھی achambhi انوکھی حیرت انگیز Astonishing پیہم paiham (non-believer) برابر متواتر مسلسل لگاتار ,One after another شرار sharaar constantly (شرارہ کی جمع ) آگ کے شعلے چنگاریاں Sparks of fire دیانت dayaanat ایمانداری امانتداری' صدق Honesty, integrity (160) بخار اُٹھنا bukhaar uthnaa جوش چڑھنا To be agitated

Page 285

ناقصاں naaqisaan (ناقص کی جمع) خراب ناکارہ ادھورا بے مصرف نابود naabood Evil people خاتمہ موت تباہی Annihilation, destruction اماں amaan سکون تحفظ پناہ Protection, safety شرمسار sharm saar شرمنده Ashamed nazeer دیکھئے صفحہ نمبر 2 پر تائید taa'eed 62 قسمت میں بیج پڑنا qismat maiN paich parnaa الجھنا، سخت مشکل پیش آنا III-luck, misfortune, adversity, some.عاشق شب ہائے تار ominous turn taken by fate aashiq-e-shab haa-'e-taar تاریک راتوں کو پسند کر نیوالا Lover of dark nights مہر کرنا mohr karnaa تصدیق کرنا To authenticate, to attest آمنه دار aa'eenah daar ظاہر کرنا Reflecting, holding a mirror to their doing اتفاق ہم رائے تصدیق ,Aid, support شیر shappar دیکھئے صفحہ نمبر 37 پر طرفہ turfah assistance افتخار iftekhaar دیکھئے صفحہ نمبر 56 پر بحار behaar (بحر کی جمع) سمندر Oceans, signifying انوکھا عجیب نادر Strange, amazing عرو adoo مفتون maftoon bestowal of unlimited help دیکھئے صفحہ نمبر 28 پر متاثر ہونا پسند کرنا Be fascinated with حجت حق huj-jat-e-haq سنگار siNgaar (سنگھار ) بناؤ تزئین زیب زینت Make-up, elaborate decoration (161) جی چرانا jee churaanaa بے تو جہی برتنا چوری کرنا، سستی کرنا نچی دلیل True argument زوالفقار zul faqaar تلوار حق و باطل میں تمیز کرنے والی تلوار The sword for the distinction of truth and falsehood انعمت علیکم an'amt-o-alaikum میں نے تم کو نعمتیں دیں میں نے مکمل کر دیا تمہارے لئے.| bestowed upon you My favours.An allusion to the favours bestowed on Bani Israel (2:122) To show indifference, to shirk, to pay no heed to راستی raasti صدق سچائی Truth راه خیار raah-e-kheyaar اچھے لوگوں کا راستہ Path of righteous people غمگسار gham gusaar غم بانٹنے والا دوست همدم,Sympathizing friend comforter, one who consoles, an intimate friend

Page 286

63 بے چارہ مجبور لاعلاج Helpless, powerless ناچار naachaar مهیمن muhaimin خدا تعالیٰ صفت The Protector, an attribute ہر دودار har-do-daar of God تنقید tanqeed تبصرہ نکتہ چینی ایسی جانچ پڑتال جو کھرے کھوٹے میں تمیز کرے آثار aasaar دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر دونوں جہان Both the worlds, this world خداترس khudaa tarsee عقوبت uqoobat' Punishment فصال isyaan دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر and the hereafter (162) إِنَّا ظَلَمْنَا innaa zalam naa ہم نے تم کیا Surely we have wronged ourselves.An allusion to the cry of Hazrat Adam and Eve for forgiveness (7:24).Criticism خدا سے ڈرنے والا رحمدل نرم دل Godliness, fear نا پائیدار naa paa'edaar فانی، جو پائیدار نہ ہو Transitory نابود naa bood دیکھئے صفحہ نمبر 62 پر (163) خائب و خاسر khaa'eb-o-khaasir محروم نا امید گھاٹا کھانے والا of God سنت ابرار sunnat-e-abraar (بر کی جمع ) نیک لوگوں کے طریق The way of pious people نسل مار nasl-e-maar سانیوں کی اولاد Progeny of snakes نزد nizd نزدیک In the sight of سوسمار soosamaar ایک سمندری بے ضرر مچھلی Porpoise ہو faqeeho دین کا علم رکھنے والو Muslim jurists, well versed in religious laws اصحاب as-haab (صاحب کی جمع ) دوست، ساتھی Companions of the Holy Prophet (Peace and blessings of Allah be upon them) کامگار Deserted and unsuccessful kaamgaar دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر مستور mastoor دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر معتقد mu'taqid اعتقاد رکھنے والا ایمان عقیدہ یقین رکھنے والا A believer بعد از مرور روزگار ba'd az muroor-e-roozgar بہت عرصہ گزرنے کے بعد After the passage of a long time, after a long while اقتدار iqtedaar اختیار حکومت، صاحب قدرت Power, authority مکر آدمی makr-e-aadmi آدمی کی تدبیر Course of action, human strategy

Page 287

64 59 غبی ghabi کم عقل، بے وقوف کند ذہن Stupid, dull از فرق تا پا az farq taa paa عز وافتخار izz-o-iftekhaar' عزت آبرو حرمت، بڑائی شان ,Honour, pride grandeur, glory, distinction سر سے پاؤں تک مکمل Complete, total, from مشک تار mushk-e-tataar حمار himaar گدھا Jackass, ass حرماں hirmaan head to toe تا تاری خوشبو اعلی قسم کی خوشبو Musk from Tartar high quality and precious perfume مفتاح miftaah چابی کلید کنجی Key نا امیدی ,The attitude of pessimism روئے نگار roo-e-nigaar خصائل khasaail disappointment, dismay ( خصلت کی جمع) عادات ,Traits of character کوڑی kauri habits, qualities ادنی سکہ سمندر سے نکلنے والا چھوٹا سا سنکھ جو پچھلے زمانے میں خرید دلہن کا چہرہ خوبصورت چہرہ Beautiful face of the qasr Palace (165) beloved وفروخت میں کام آتا تھا.A small shell, a cowrie used in old times as a coin عافیت aafiyat' دیکھئے صفہ نمبر 24 پر حصار hesaar زینهار zeenhaar دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر کبھی نہیں، تنبیہ کے لئے By no means, never خدادانی khudaa daani لیک laik..لیکن کا مخفف But, yet, however (164) اہل و عیال ahl-o-iyaal, 'ayaal خدا تعالیٰ کو سمجھنا جاننا Awareness, insight and ازل azal appreciation of God شروع آغاز ابتدا The Beginning گھر کے لوگ اہل خانہ خاندان Family members ابد abad خمار khumaar ستی سرشاری نشہ Intoxication تحط و و با qaht-o-wabaa مہنگائی گرانی، عام پھیلنے والی بیماری Famine, epidemic گفته دادار gufta-e-daadaar وہ زمانہ جس کی انتہا نہ ہو نیشگی Eternal, everlasting طلب میں بیخود talab main be khud تلاش میں بے ہوش اپنی خبر نہ ہونا کھویا جانا انجام کار aNjaamkaar Lost in His search آخر کار In the end, at last, eventually خدا تعالیٰ کا حکم یا کلام Saying of God, God's موعود mau'ood decree جس کا وعدہ کیا گیا ہو The Promised one kaleem بات کرنے والا ہم سخن خدا تعالیٰ کی صفت Interlocutor آشکار aashkaar دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر

Page 288

65 59 دیں کے منار deeN ke manaar مینار Religious leaders اخبار ahbaar هر amr معاملہ Matter, affair تیار tabaar (حبر کی جمع) یہودیوں کے علماء عقلمند لوگ Jewish priests, religious leaders, rabbi ریم یهود rasm-e-yahood یہودی طریق Rituals of the Jews جبه دار jubbah daar لمبا چوغا پہننے والے دیندار ہونے کی نمائش کرنے والے Wearing long gowns, feigning to be very religious نوشتوں nawishton لکھی ہوئی تحریروں Old writings, written نے nai destiny, recorded manuscript نہیں نہ کہ No, not نقش جدار naqsh-e-jedaar دیوار کا نقش دیوار پر تحریر نوشتہ دیوار Writings on the مامور mamoor مقرر کیا گیا Appointed بہر جہاد behr-e-jihaad جہاد کی خاطر For warfare کارزار kaar zaar لڑائی، جنگ، معرکہ Battle, war wall بتا ہی Destruction بے be بغیر Void of, without زہد و تقویٰ zohd-o-taqwaa پر ہیز گاری پاکیزگی خدا کا خوف ,Piety, fear of God دیانت deyaanat دیکھئے صفحہ نمبر 61 پر بن ban جنگل Forest, jungle صید said شکار Prey رویہ roobah maar righteousness غنیمت ghaneemat (166) جنگ کے بعد حاصل شدہ سامان Booty, plunder بد شعار bad she'aar دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر دیکھئے صفحہ نمبر 15 انکسار inkisaar نیاز neyaaz لومڑی ( چالاکی) (A fox (cunningness خنزیر khinzeer جنگلی سور Pig سانپ A snake, a serpent شہر یار shehr yaar شاہزادہ A prince, a king, a ruler محو mehr مٹادینا Obliterate, to efface, to destroy اثبات isbaat ثابت کرنا ثبوت تصدیق عجزه انکسار عاجزی، فروتنی,Humility, humbleness weakness, modesty Verification establishing, resuscitate (167) تارتار taar taar پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دینا To tear, to shred

Page 289

haich 66 بگڑی بنانا bigri banaanaa کام سنوارنا To set things right عصیاں isyaan د لکھتے صفحہ نمبر 63 پر بتلا mubtalaa گرفتار مصروف Suffering (from), afflicted دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر جہد و عمل juhd-o-'amal محنت سے کام Hard work انحصار inhesaar دیکھئے صفحہ نمبر 49 (168) (with), involved, engrossed آزادگی aazaadgi آزادی رہائی (قید کا الٹ ) Liberty, freedom بے سود be sood دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر رستگار rastagaar دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر لراز gudaaz دیکھئے صفحہ نمبر 33 پر فقر fagr درویشی فقیری، قناعت، ضرورت سے زیادہ خواہش نہ رکھنا نفی وجود nafi-'e-wujood Piety aseer پر دیکھئے صفحہ نمبر 50 برگ و بر barg-o-bar دیکھئے صفحہ نمبر 22 پر nekotar خوب تر Superior, better بریاں biryaan دیکھئے صفحہ نمبر 17 پر آبشار aabshaar جھرنا اونچی جگہ سے گرنے والا قدرتی پانی Waterfall دھن لگنا dhun lagnaa شوق ہونا To be obsessed with the idea absorbed in the thought اپنے وجود کو کمتر سمجھنا Negation of one's self از بهر یار az behr-e-yaar گریہ giryah رونا آہ وزاری کرنا Weeping, crying دوست کیلئے For the friend or beloved دامان دشت daamaan-e-dasht i.e.Allah صحرا Desert, i.e.forsaking worldly ز بروز بر zer-o-zabar pursuits and remembring Allah in دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر فردوس اعلیٰ firdaus-e-aalaa اشکبار ashkbaar solitude جنت کا اعلیٰ ترین درجہ ,Exalted paradise آنسو برسانے والا رونے والا Weeping, shedding metaphorically supreme being, i.e.Allah چاره ساز chaarah saaz طبیب، معالج، دکھ دور کرنے والا Healer نگار fegaar زخمی مجروح گھائل Lacerated, wounded, sore تریک نام اضطرار tark-e-naam-e-iztiraar گھبراہٹ نام کو نہ ہونا، سکون tears Contentment in remembrance of God رخنہ انداز rakhnah andaaz دخل دینے والا مزاحمت کر نیوالا Obstructing, hindering.

Page 290

67 جیفہ دنیا jeefa'-e-dunyaa مردار دنیا Carcass of the world آسوده aasoodah پرامن، مطمئن، آرام At ease, satisfied شیدا shaidaa عاشق پسند کرنے والا Fond of, lover خوب تر khoob tar بہتر زیادہ اچھا Better siNgaar دیکھئے صفحہ نمبر 62 پر روئے دلبر roo-e-dilbar محبوب کا چہرہ Face of the beloved نگار fegaar دیکھئے صفحہ نمبر 66 پر (169) اکل و شرب aki-o-shurb کھانا پینا Eating and drinking مجنوں majnoon نقد دیکھئے صفحہ نمبر 58 پر naqd رحلت rehlat وفات Have died mimber خطبہ پڑھنے کی جگہ تقریر کرنے کی جگہ Pulpit حمار himaar دیکھئے صفحہ نمبر 64 پر سوگوار sogwaar مغموم غمگین، ماتم کی حالت ,Sorrowful, grieved afflicted, mourning سب و غیبت sabb-o-gheebat گالی گلوچ عیب چینی غیر موجودگی میں برائی کرنا خوشنود khushnood خوش Be pleased نیک ظن naik zan (170) Abuse, backbiting بھلا گمان کرنے والا اچھی بات سوچنے والا Right impression, good presumption صالحان saalehaan ( صالح کی جمع) نیک لوگ Virtuous, righteous چرچ charkh وہ رقم جو فوراً ادا کی جائے Ready money, cash آسمان The heaven, the sky انوار anwaar نور کی جمع روشنی Lights خار مغیلاں khaar-e-mugheelaaN کیکر کے لمبے کانٹے Thorns of acacia tree زیر تیغ آبدار zer-e-taigh-e-aabdaar چمکدار تلوار کے نیچے Under the sharp edged طاق ہونا taaq honaa sword دیار deyaar ملک Country قیصر qaisar روم کے بادشاہوں کا خطاب بادشاہ Title of Roman kings, emperor مدام mudaam دیکھئے صفحہ نمبر 7 پر رفاه روزگار refaah-e-roozgaar کسی کام میں ماہر ہونا To be proficient in, to زمانے کی بھلائی ساری دنیا کا چین Comfort of the become expert in world, tranquility of the age

Page 291

رضوان یار rizwaan-e-yaar اللہ کی خوشنودی رضا Pleasure of the beloved نگار fegaar دیکھئے صفحہ نمبر 66 پر دوستی do-sati Allah 68 افتکار iftekaar عقل و فہم سوچ سمجھ غور وفکر Pondering برا ہیں baraaheen مراد براہین احمدیہ Braheen-e-Ahmadiyya ارادت iraadat دیکھئے صفحہ نمبر 19 پر ستی ہندؤں کی اس رسم کو کہتے ہیں جسمیں بیوی شوہر کی چتا میں کو دکر سرعت surat جل جاتی ہے اس سے دوستی کا مفہوم واضح ہوتا ہے ایسا تعلق جس جلدی تیزی Speed, swiftness, quickly میں دو افراد ایک دوسرے کے لئے جان دینے کو تیار ہوں.اسباب مال و علم و حکم مال علم اور دانائی کا سامان Cause, motives and asbaab-e-maal-o-ilm-o-hikm means of wealth, knowledge and wisdom خاندان فقر khaandaan-e-faqr دین کی خاطر فقر و فاقہ اختیار کرنے والوں کا خاندان درویش اللہ والے Family known for religious 'Sati' is a Hindu tradition in which a wife burns herself alive in the funeral pyre of her husband.Real friendship is such a relationship in which two individuals are ready to sacrifice their lives for each other.171 حمق huma دیکھئے صفحہ نمبر 33 پر مغز فرقان مطهر maghz-e-furqaan-e-mutah-har پاک کلام کی روح قرآن پاک کا مفہوم Essence of the Holy Quran زید خشک zuhd-e-khushk دیکھئے صفحہ نمبر 50 پر دامن پسارنا daaman pasaarnaa دامن پھیلانا مانگنا To implore, beseech, to ضد و تعصب zid-o-ta'asub دیکھئے صفحہ نمبر پر کین و نقار keen-o-negaar دیکھئے صفحہ نمبر 5744 ناقص naaqis (172) beg خارج از حساب و از شمار mendicants khaarij az hesaab-o-az shumaar ordinary حساب و شمار سے باہر غیر اہم Unimportant مطعون matoon جس کو طعنے دئے جائیں Reproached, blamed انسان دگر insaan-e-digar دوسرا انسان Another person (173) فخر الرسل fakhr-ur-rusul تمام رسولوں کا ناز سب نبیوں سے بزرگ تر حضرت محمد صلى الله مصطفی Pride of all the prophets ادھورا نا مکمل، عیب دار کھوٹا ,Defective, imperfect worthless الخيار fakhr-ul-kheyaar ہر بھلائی کا فخر ہرا چھاتی کا سردار خوبی میں بلند تر The most exalted and virtuous کرم Kirm دیکھئے صفحہ نمبر 46 پر

Page 292

59 69 زیست zeest زندگی Life شہوت shahwat خواہش برائے حصول لذت Lust khumr شراب Liquor, wine قمار gemaar جوا Gambling, any game of chance کہار kahaar سدھار sudhaar سنوار درست صحیح ,Be corrected, reformed روضہ rauzah باغ Garden improved, be set right بجمله برگ و بار bajumlah barg-o-baar سب پتے اور پھل Every leaf and fruit, in all زر خالص zar-e-khaalis aspects ڈولی اٹھانے والا A palanquin-bearer, a خالص سونا یہاں مراد اسلام Pure gold, i.e.Islam scullion حلت و حرمت hil-lat-o-hurmat حلال حرام Lawfulness and unlawfulness ڈکار نہ لینا dakaar nah lenaa ستار sunaar سونے کا کام کرنے والا Goldsmith اکراه ikraah ہضم کر جانا، کسی چیز کا پتہ نہ لگنے دینا سراغ نہ دینا Not to جبر jabr belch, not to make the least sign لاف زہد و راستی laaf-e-zuhd-o-raasti کراہت نفرت Compulsion زبردستی Force میں seemeen پاکیزگی اور سچائی کا ڈھونگ رچانا Pretence, to چاندی، انتہائی خوبصورت show off as being pious and true paap Silver, beloved, beautiful, white, fair هزار ezaar گناه Sin, vice شرف sharaf خوبی اچھائی وصف Goodness چمار chamaar نیچے درجے کے لوگ بھنگی Low, base, mean (a worker in a tannery) گال Cheek رمز ramz (175) Sign, secret قوم وحشی qaum-e-wahshi غیر مہذب قوم Uncivilized people روم Rome کاغذ کی ناؤ Kaaghaz ki naa'o کاغذ کی کشتی نا پائیدار A paper boat, a frail شہر کا نام Roman empire (174) وادی غربت waadi-e-ghurbat غریب الوطنی پردیس ضلالت zalaalat دیکھئے صفحہ نمبر 13 پر thing Miseries of being in an alien country زنگبار zaNgbaar شہر کا نام Name of an island shakaib دیکھئے صفحہ نمبر 58 پر مشک تتار mushk-e-tataar کستوری وہ خوشبو دار سیاہ رنگ کا مادہ جو ہرن کی ناف سے حاصل

Page 293

70 ہوتا ہے.تا تار کا مشک بہترین قسموں میں شمار ہوتا ہے.نفس دوں nafs-e-dooN Musk of Tartar ادنی حقیر انسان Vile, base person نفس مارنا nafs maarnaa دنیاوی خواہشات کو کچلنا دل کو مارنا To restrain one's دیار damaar passions, self denial نقصان ہلاکت Death, ruin rustam (مجازاً بہادر ) فارس کے مشہور بارہ پہلوانوں میں سے ایک زال بن سام کا بیٹا نو برس قبل مسیح میں جنگی کارناموں کے لئے مشہور ہوا.One of the twelve famous heroes of Persia, son of Zaal bin Saam.In 9 B.C.he became known for his heroic deeds in various battles اسفندیار asfand yaar ایران کے بادشاہ کا نام نارکار naabakaar نکما بیکار بدکار Useless, worthless خیر خواہی khair khaahi بھلا چاہتا Wishing well جگر خوں کرنا jigar khooN karnaa سخت محنت کرنا، شدید غم محسوس کرنا, Take great pains to work very hard, anxiety, torment شقوت shagwat سخت دلی سنگدلی Hard-heartedness قدوس qud-doos دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر (176) از سر لو az sar-e-nau شروع سے نئے سرے سے دوبارہ Afresh, anew لالہ زار laalah zaar سرخ پھولوں سے بھرا ہوا باغ Bed of tulips, a دوش dosh garden full of red flowers.Asfandyaar was the son of Gushtap, a Persian king whose body was supposed to be as hard as steel kibr دیکھئے صفحہ نمبر 51 پر حال زار haal-e-zaar بُرا حال خراب کیفیت Miserable condition غیظ ghaiz دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر باران بہار baaraan-e-bahaar موسم بہار کی بارش Rain in spring اللہ اکبر Allaah-o-Akbar اللہ سب سے بڑا ہے God is great indeed, In this verse mataphorically an expression of extreme astonishment) کندھا ذمہ Shoulder, responsibility خیرگی kheergi Dazzle, daze نوح کی کشتی Nooh ki kashti حضرت نوح کی کشتی امین کی ضمانت اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ سیلاب آنے والا ہے کشتی بناؤ جو اس کشتی میں بیٹھے گا عذاب سے بچا لیا جائے گا.اطاعت کے معنی بھی شامل ہیں.Noah's Ark.An allusion to Noah's ark in which those who had believed Noah were saved from drowning in the Deluge (Hud, 38 to 43).رستار rastagaar / rustagaar دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر درندے daraNde / darinde دیکھئے صفحہ نمبر 43 پر

Page 294

71 عافیت aafiat دیکھئے صفحہ نمبر 64 پر حصار hisaar دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر پشتی دیوار دیں pushti-e-deewaar-e-deeN خلاق khallaaq بہت پیدا کرنے والا خدا تعالیٰ کی صفہ An attribute of God, The Creator شامت اعمال shaamat-e-'amaal اپنے اعمال کی نتیجے میں ملنے والی سزا Punishment for evil deeds دین کی دیوار کی حفاظت کرنے والا پشتی کا مطلب مضبوطی غبار آنا ghubaar aanaa حمایت نگہبانی Defender of the faith مامن maaman پناہ گاہ جائے امن A place of safety and نارسا narasaa security ( منزل تک پہنچنے کے ناقابل Incapable of reaching (the destination), unworthy, unfit دست dast ہاتھ Hand تا بفرق این جدار taa bafarq-e-eeN jedaar اس دیوار کے اوپر کے حصے تک Up to the top of 177 روز شمار roz-e-shumaar this wall قیامت کا دن روز حساب Day of judgement تعصب ta'assub دیکھئے صفحہ نمبر 1 پر makhfi پوشیدہ چھپا ہوا Concealed, hidden سا رہاں saarbaan دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر کدورت پیدا ہونا، میل ہونا Grow suspicious نسیاں nisyaan بھول جانا Forgetfulness about, get polluted گردن کا ہار ہونا gardan kaa haar honaa جان کو چمٹ جانا ساتھ نہ چھوڑنا To stick to someone constantly نوع انسان nau-e-insaan انسان بنی آدم Mankind tukhm پیج اصل Origin, seed آثار aasaar دیکھئے صفحہ نمبر 60 پر Muslim یہاں مراد حدیث کی چھ مستند کتابوں میں سے ایک A book among the six authentic books of Hadith (Tradition) بخاری Bukhaari دیکھئے صفحہ نمبر 32 پر کجروی kajrawee ٹیڑھے راستے پر چلنا، اُلٹے راستے پر چلنا Perverseness اخبار akhbaar خبر کی جمع Tidings, old records news (178) س دوں banafs-e-dooN کمینے نفس کے ساتھ Self which provokes him to evil, ignoble self, vile رویت royat صورت کا نظر آنا نظارہ آنکھ سے دیکھنا Observation, sighting

Page 295

72 نقول nuqool نقل کی جمع Copies تفرقہ taf-raqah جدائی فرقہ بندی Division, discord حیات hayaat دیکھئے صفحہ نمبر 51 پر نصرانیت nasraaniyat عیسائیت Christianity chele شاگرد Followers تاویل taaweel تشریح ,Interpretation, explanation تمغہ tamghah میڈل انعام Medal ہفتم ہزار haftum hazaar سات ہزار Seven thousand elucidation حضرت آدم سے لے کر سات ہزار سال تک دنیا کی زندگی ہوگی.ساتواں ہزار چل رہا ہے.حاشیہ کے ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 6 (179) فوق عادت fauq 'aadat عام عادت سے بڑھ کر حد بشری سے باہر Supernatural, unusual, extraordinary دانائے راز daanaa-e-raaz راز کی بات جاننے والا ,All knowing, all seeing one knowing secret of..., Allah ظن غالب zann-e-ghaalib یقین، غالب رائے قومی گمان Strong presumption مرہم عیسی marham-e-isaa حضرت عیسی کے زخموں کے لئے تیار کی جانے والی مرہم An ointment prepared for the wounds of Jesus Christ after crucifixion (180) روزن rozan چھید سوراخ ، جھری، شگاف A hole (in wall), inlet for fresh air, ventilator شیپر شعار shappar she'aar habits, a night flier چمگادڑ کی عادات رکھنے والا One with bat-like خزائن khazaa'in خزانہ کی جمع Treasures مدفون mad foon دفن کیا گیا Buried, hidden مار آستیں maar-e-aasteen دوست نما دشمن An enemy in the guise of a آزرده aazurdah friend ناخوش خفا ناراض Displeased, annoyed ترین hazeen Grieved, unhappy لا تنسوا laatai'asoo مایوس نہ ہونا (88 : Do not despair (Yusuf استوار ustuwaar دیکھئے صفحہ نمبر 34 پر ذوالمنن zul-minan دیکھئے صفحہ نمبر 55 پر خواص khawaas مجال majaal دیکھئے صفحہ نمبر 49 پر کارزار kaarzaar دیکھئے صفحہ نمبر 65 پر خاص کی جمع ' بڑے لوگ Top ranking persons قریش Quraish gentry عرب کے ایک قبیلے کا نام حضرت رسول کریم ﷺ کا تعلق اسی

Page 296

73 جنگ روس اور جاپان قبیلہ سے تھا.(The Holy Prophet (PBUH لعين la'een belonged to this Arab tribe (181) jang-e-Roos aur Jaapaan روس اور جاپان کی جنگ جو ۱۹۰۴ء میں ہوئی اس جنگ میں روس کو شکست ہوئی.Ruso - Japanese war fought in 1904 in which Russia was defeated مردود ملعون لعنتی دوزخی Accursed تش tishnah پیاسا محروم Eager, unsuccessful, thirsty کنار جوئے شیریں kinaar-e-joo-e-sheereeN حریف hareef مقابلہ کرنے والا دشمن مقابل An enemy, a rival نام دار naamdaar میٹھے پانی کی ندی کے کنارے اسلام On the bank of حیف haif a stream of sweet water, Islam افسوس Alas, equity, oppression, pity نشان neshaan علامت Sign, mark حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 6 قول qaul بات وعده Promise سرعت surat عزت و شہرت کا مالک معروف مشہور Famous, known, renowned ملاتک malaalik دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر بدتر از شب ہائے تار bad tar az shab haa-e-taar اندھیری راتوں سے بھی برا Worse than dark رغ narghe nights گھیرے Encircled by, is under the جلدی تیزی پھرتی ,Rapidity, quickness gurg گرگ بھیڑیا Wolf پاسدار paasdaar velocity, speed, haste ب control of (be surrounded by) ta'aj-jub (183) حیرت Surprise, amazement, wonder شکر اللہ shukar lillaah پاس رکھنے والا حمایت کر نیوالا ,Partisan, partial to supporter اللہ تعالیٰ کا شکر Thanks be to God تبر tabr کلہاڑا Axe طمان tamaaNche (182) کھڑ Slaps, blows, thumps, buffets تزلزل tazalzul زلزلہ بھونچال، ہلچل Tremble, powerlessness شمس الدهـ مدین shamsud din دین کا سورج The perfect religion, Islam بخار bukhaar گرمی تیزی تپش Heat, steam, rage محشر mahshar میدان حشر قیامت Day of judgement زینت zeenat خوبصورتی زیبائش Grace, elegance, beauty, decoration زیب zaib خوبصورتی زیبائش، خوشنمائی Adornment, elegance, beauty, grace

Page 297

74 جلوس juloos ہت سے لوگوں کا کسی خاص موقع پر اکٹھے ہو کر بازاروں سے گزرنا وار پار waar paar Pomp, splendour, glory, a procession (184) اس سرے سے اس سرے تک آرپار شیخ غزنوی sheikh-e-ghaznawi Pierced through, across from one end to the other شیخ غزنوی ایک صالح بزرگ تھے.حضرت مسیح موعود فرماتے ستار Sattaar ہیں وہ زندہ رہتے تو حق کی تائید کرتے ان کے ایک شاگر د عبد الحق دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر غزنوی نے مخالفت کی انتہا کر دی اور مباہلے پر اصرار کیا.وہ ستار sitaar خائب و خاسر رہا اور حضرت اقدس پر ہزار ہا آسمانی نشانوں کی طنبورہ کی ایک قسم باجے کا نام Three-stringed بارش ہوتی رہی.Sheikh Gaznavi was a pious man.The Promised Messiah says if he had lived he would have confirmed the truth.One of his followers, Abdul Haq Ghaznavi left no stone unturned in opposition.He insisted on mubahila i.e.mutual imprecation to prove the truth of one's point.As a result he was miserably defeated while the Promised Messiah was bestowed with innumerable divine signs.زبدة الابرار zub-da-tul-abraar مکھن، خلاصہ چنا ہوا، عطر.ابرار نیک لوگ.نیک لوگوں میں سب haich دیکھئے صفحہ نمبر 15 پر تراه terah رحم کے لئے پکار واویلا فریاد و فغاں رحم کرو بچاؤ guitar Begging for mercy, hue and cry صحبت دیریں suhbat-e-dereeN پرانی واقفیت Old companionship مرغزار margh-zaar سبزہ زار گھاس کا میدان قهر gehr Pasture, a greenland, a meadow غصه نا راضگی، غضب Rage, fury, wrath سے ممتاز Distinct among pious people انقلاب inqilaab پھوہار phohaar Small fine rain, a slight drizzle naa fehm نا سمجھ بیوقوف Devoid of sensibility, foolish تغیر و تبدل پرانے نظام کی جگہ نیا نظام Revolution بر ہنہ barahnah ننگا بے لباس Naked ازار izaar یا جامه شلوار String with which shalwar mul ham دیکھئے صفحہ نمبر 16 پر اول الاعداء 'awwal-ul-'adaa (trousers, drawers) is secured to the waist دشمن نمبر ایک سب سے بڑا دشمن The worst enemy اچانک Suddenly جنبش jumbish چرخ بریں charkh-e-bareen سب سے اونچا آسمان The lofty heaven, the high heaven یک بیک yak ba-yak حرکت، گردش، ہلنا جلنا Tremble, shake, jolt حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 7

Page 298

حجر hajar Stone بیمار behaar دیکھئے صفحہ نمبر 62 آب رودبار ab-e-roodbaar A place abounding in rivers and streams 185) پوشاکیں poshaakaiN Garments, dresses W برنگ یا سمن barang-e-yaasman یاسمن یاسمین کے پھولوں کی طرح سفید مثل درختان چنار White as jasmine flowers misl-e-darakhtaan-e-chanaar 75 مضمحل muzmahil ماندہ تھکا ہوا Fatigued, exhausted, weak جن وانس jinn-o-ins جن اور انسان، چھوٹی بڑی مخلوق زار zaar All catagories of creatures روس کے بادشاہ کا لقب Czar, a title of the king of Russia دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ نمبر 14 بحال زار bahaal-e-zaar بری حالت خراب حال Pitiable plight, miserable condition کٹار kataar خنجر Dagger چنار کے درختوں کی طرح.چنار ایک بے ثمر درخت جس کے پتے سفیه ناشناس safeeh-e-naa-shanaas پنجه انسان سے مشابہ ہوتے ہیں.نادان، کم عقل بدھو Chanar is a tall tree with red flowers and sparkling leaves resembling the human hand حواس hawaas دیکھئے صفحہ نمبر 13 ہزار hazaar بلبل Nightingale ساعت saa'at دیکھئے صفحہ نمبر 30 پر راہوار rahwaar تیز چلنے والا گھوڑ سواری Ambling horse, steed کوہستاں kohistaan پہاڑ Mountain آب رواں aab-e-rawaaN بہتا ہوا پانی Running water شراب انجبار sharaab-e-aNjabaar Foolish, a fool, devoid of sensibility دارومدار daar-o-madaar انحصار Dependency بردبار burd baar متحمل ، نرم مزاج حلم والا Tolerant, forbearing ہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو 209 woh dekhtaa he ghairoN se....(186) واحد waahid دیکھئے صفحہ نمبر 3 پر لا شریک laa shareek جس کا کوئی شریک نہ ہو اللہ تعالیٰ Without any لازوال laa zawaal سرخ شراب Red wine, drug obtained from جس کا کوئی زوال نہ ہو a kind of creeper partner Eternal, imperishable, everlasting

Page 299

76 فنا fanaa نسبت nisbat نیستی، موت ہلاکت، بر بادی Destruction, eternal کسی چیز کی طرف منسوب ہونا، تعلق، مطابقت بستاں سرا bustaan saraa باغ کی طرح Like a garden death, mortality یہ نشان زلزلہ جو ہو چکا منگل کے دن Ratio, comparison, relation, reference, in proportion حشر کا نقش و نگار ر hashr kaa naqsh-o-negaar قیامت کا نمونہ Picture of trouble and distress, picture of general resurrection yeh nishaan-e-zalzalah jo ho....188 نہار nahaar دن صبح سے کچھ نہ کھائے ہوئے تھوڑا سا کھانا ناشتہ کو کنار kook naar پوست خشخاش کا ڈوڈا بخار bughaar Poppyhead, an intoxicant plant, poppy سوراخ خلا Hole, crevice ضیافت ziyaafat Day, on empty stomach مہمان کھانا کھلانا دعوت Entertainment, feast فاسقوں faaseqon بد کار گناہگار Disobedient فاجروں faajeroN گناہگار Sinners قیمہ qeemah زینهار zeenhaar دیکھتے صفحہ نمبر 64 پر غمکد gham kade غم کا مسکن ما تم گاہ House of mourning عشرت کدے ishrat kade' خوشی کا مسکن، مسرت کا گھر House of pleasure and merrymaking (189) ریزہ ریزہ کیا ہوا گوشت، گٹا ہوا گوشت Minced meat قصر بریں qasr-e-bareeN بھار baghaar وہ گھی یا تیل جس میں پیاز وغیرہ ڈال کر داغ دیا گیا ہو.The act of seasoning a dish with spices, seasoning condiments teerath بلند Lofty palace پست past نیچے کمتر ,Levelled to the ground تلف ہونا talat hona destroyed ضائع ہونا ,To be destroyed, to be ruined مقدس مقام مندر یا ترا کیلئے جانے کا مقام زیارت گاہ Hindu pilgrimage centre, a sacred place, a place of pilgrimage آمرزگار aamurz gaar بخشنے والا معاف کرنے والا خدا تعالیٰ wasted, lost ہردوار hardwaar Saviour, the Forgiver, Allah دریائے گنگا کے کنارے ہندووں کا ایک مقدس شہر A town زلزلت زلزالها zulzelat zil zaalahaa in India on the bank of the river Ganges known for its sanctity زمین کو پوری طرح ہلا دیا جائے گا.فوق عادت fauq-e-aadat انسانی طاقت سے بڑھ کر Extraordinary, unusual The earth is shaken with violent shaking.(Chapter 99 of the Holy Quran)

Page 300

77 ذوالعجائب zul'ajaa'ib غفلت شعار ghaflat she'aar عجیب حیرت انگیز نرالے کام کرنے والا One who ست کاہل Careless, negligent, unmindful does wonders, miracles, wonderful things کچھار kachaar شیر کی غار Den رشید rasheed تزلزل tazalzul دیکھئے صفحہ نمبر 73 پر رستگار rastgaar دیکھئے صفحہ نمبر 57 پر ہدایت یافتہ سیدھے راستے پر عمل کرنے والا تعلیم یافتہ Pious, righteous, rightly guided جامه jaamah لباس Garments نوپوش nau posh نیا نیا پہناوا Newly dressed (190) خشمگیں khashmageen غصے سے بھرا ہوا غضبناک Wrathful, enraged حاشیہ کے انگریزی ترجمہ کے لئے دیکھئے انگلش سیکشن کا صفحہ 7 مان maaman دیکھئے صفحہ نمبر 71 پر راه فرار rah-e-faraar بھاگنے کا راستہ بیچنے کی صورت Way out, way of خواستگار khaast gaar running away طلب گار امیدوار Aspirant, applicant غم دل سوز gham-e-dil soz دل کو جلا دینے والا ثم Heart burning grief نخوت nikhwat, nakhwat دیکھئے صفحہ نمبر 51 پر رفعت rifat بلندی اونچائی شان بزرگی Eminence زہر مار zehr maar ناخوشی سے زبر دستی کھانا To swallow reluctantly شان ایزد shaan-e-eezad خدا تعالیٰ کی شان Eminence of God متاع مستعار mataa-e-musta'aar مانگی ہوئی دولت Borrowed riches سیل عم sail-e-gham سیلاب کثرت رنج A flood of sorrows اگر دل میں تمہارے شر نہیں ہے حلم hilm بردباری برداشت تفضل tafazzul Gentleness, toleration, calmness برتری فضیلت Bounty, excellence grace خوار khaar دیکھئے صفحہ نمبر 11 پر (191 agar dil maiN tumhaare shar....(192) ظن بد zann-e-bad براگمان Evil presumption ارادت iraadat دیکھئے صفحہ نمبر 29 پر بلاریب bilaa raib بے شک وشبہ Without doubt

Page 301

نظر بازی nazar baazi تاک جھانک گھورنا Ogling, casting amorous glances تریاق tiryaaq 78 مشکل کشا mushkil kushaa دیکھئے صفحہ نمبر 14 پر حاجت روا haajat rawaa زہر کی دوا ہر مرض کا علاج An antidote, safe ضرورت پوری کرنے والا دامن daaman دیکھئے صفحہ نمبر 24 پر against sinfulness Provider of our needs, Allah نقش دوئی naqsh-e-du'ee شریک کا نقش، شرک Polytheism حسب تقدیر hasb-e-taqdeer تقدیر کے مطابق قسمت According to destiny مد ہوش mad hosh بدمست بیهوش Drunk, intoxicated پیچ و ثم paich-o-kham چک بل پھیر Intricacy, difficulty, vicissitudes of life راستی raasti سچائی صدق درست Truth بے بہا lalle be bahaa قیمتی انمول پتھر Precious stone متفرق اشعار اک نہ اک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے ik na ik din paish hogaa too....(193 qazaa حکم حکم خدا فرمان الہبی Fate, destiny مستقل mustaqil ہمیشہ مضبوط امل ,Unshakeable, resolute لازم laazim steady, determined ضروری ,Necessary, indispensible compulsory, needed, required پاس والم yaas-o-alam نا امیدی، مایوسی، غم، رنج ,Despair, frustration فکر و بلا grief, agony, anxiety, hopelessness fikr-o-balaa Anxiety, trial, calamity, misfortune (194) mahsoor حصر کیا گیا، گھر اہوا قلعہ بند روکا ہوا قید Surrounded, besieged قدرت نمائی qudrat numaa'i hasr Show of divine power گھیرنا، احاطہ کرنا، منحصر کرنا Taking of something into account, to limit چہرہ نمائی chehrah numaati دیکھئے صفحہ نمبر 49 پر کارگر kaar gar مؤثر مفید تیز اثر Effective, useful شکر اللہ shukr-lil-laah اللہ تعالیٰ کا شکر I thank God لعل lay قیمتی پتھر Ruby

Page 302

79 بے بدل be badal بے نظیر لاخانی Unique, matchless سنگ خارا saNg-e-khaaraa ثلج کا لفظ عربی ہے اس کے یہ معنی ہیں کہ وہ برف جو آسمان سے پڑتی ہے اور شدت سردی کا موجب ہوتی ہے اور بارش اس ایک قسم کا نیلگوں سخت پتھر Marble, granite, any کے لوازم میں سے ہوتی ہے.اس کو عربی میں خلیج کہتے ہیں.ان ہو یدا huwaidaa (195) دیکھئے صفحہ نمبر 44 پر سيد الخلق sayyed-ul-khalq hard stone معنوں کی بنا پر اس پیشگوئی کے یہ معنی معلوم ہوتے ہیں کہ بہار کے دنوں میں ہمارے ملک میں خدا تعالیٰ غیر معمولی آفتیں نازل کرے گا.اور برف اور اس کے لوازم سے شدت سردی اور کثرت بارش ظہور میں آئے گی.اور دوسرے معنی اس کے عربی تمام مخلوقات کا سردار محمد مصطفی ﷺ The chief of the میں اطمینان قلب حاصل کرنا ہے یعنی انسان کو کسی امر میں ایسے دلائل اور شواہد میسر آجائیں جس سے اس کا دل مطمئن ہو جائے.whole creation, (Muhammad sallalaho Alaihi wa Sallam) (196) (حقیقت الوحی صفحه ۴۷۱) It is an Arabic word denoting snow which falls from the sky accompained by rain and causes extreme cold.According to this meaning the prophecy seems to imply that God Almighty will send exceedingly distressing calamities in our country during the spring time.Secondly, this Arabic term signifies the achieving of peace of mind and contentment i.e.a person should come accross such arguments and evidences about a certain issue that his mind is completely satisfied.(Haqiqat ul Wahi: 471) نیٹ جانا nipat jaanaa نبٹ جانا جھگڑا ملے ہو جانا To be concluded, to be finished, to be settled Skillful physician (197) الہامی اشعار حاذق طبیب haaziq tabeeb فن میں ماہر حکیم ڈاکٹر معالج، چارہ گر خطاب khitaab سرکار کی طرف سے اعزازی نام کسی سے کلام کرنا Title شرم سے سر جھکائے اوندھے Hanging down زار Czar tis one's head, to be disgraced دیکھئے صفحہ 75 پر اور انگلش سیکشن کا صفحہ 14 (199) نگوں سار nagoon saar الہامی مصرعے 198) اس This salj برف Snow

Page 303

Appendix - 1 در مشین کے حواشی کا انگریزی ترجمہ ENGLISH TRANSLATION OF FOOTNOTES 1 تری نصرت سے اب دشمن تبہ ہے ہراک جا میں ہماری تو پسند ہے درمین صفحه 63 The word 'enemy' used here refers to those people who are jealous of me and strive to torture me by any means.They cast doubts among people about me and keep lodging false reports about me with the distinguished and benign British Government besides hiding from it my sincere attitude towards it.2 میر آریوں کے دیں میں گالی بھی ہے عبادت کہتے ہیں سب کو جھوٹے کیا اتقا یہی ہے در ثمین صفحه 87 کہنے کو دیدوالے پر دل ہیں سب کے کالے پردہ اُٹھا کے دیکھو ان میں بھرا یہی ہے درثمین صفحه 92 Our above statement does not apply to such people among them, if any, who do not abuse the holy prophets of God.1

Page 304

3 ویدوں کا سب خلاصہ ہم نے نیوگ پایا ان پیستکوں کی رُو سے کا رج بھلا یہی ہے درین صفحه 87 In this verse the term Vedas denotes that teaching which has been published by the people of Arya Samaj as true Vedic teachings.We leave the truth of Vedas to God.We are unaware of what has been altered in them.There are hundreds of Hindu sects in India and Punjab claiming to be followers of Vedas.How can we blame the Vedas for the corruptions of a single sect.Since it has been proven that Vedas have been corrupted, it is futile to hope for any true guidance.4 خوش خوش عمل ہیں کرتے او باش سارے اس پر سارے نیوگیوں کا اک آسرا یہی ہے درتین صفحه 90 It should be borne in mind that here the above verse refers to that Vedic teaching which is attributed to the Vedas by the followers of the Arya Samaj.They claim that the concept of neog is contained in the Vedas.According to them the practice of neog has been strongly enjoined by the Vedas upon childless families.and those who have daughters only.The Ariyas believe that in such cases the Vedas require that the husband should allow his wife to sleep with another man so that, for her salvation, she can bear a son.She can continue with this practice of neog until she gets eleven sons.And, in case her husband is on a journey, the wife is authorised to promote relationship with another man with the intention of 'neog' Through this relationship she should get children and on her husband's return present these children to him as a gift telling him that while he had gone out to earn a living, in the meantime she had procured this precious treasure for him.Human reason and sense of honour can never agree to such a shameless practice when the wife has not acquired a divorce and has not freed herself from lawful wedlock.Alas, the Arya Samaj attribute these woeful teachings to Vedas.We cannot believe that Vedas will have such teachings.It is possible that these may have been converted and included in the Vedas by such Hindu 'Jogis' (hermits) who live a life 2

Page 305

of celibacy and who in order to satisfy their suppressed desires might have fabricated such teachings and attributed them to the Vedas.Some Hindu scholars maintain that there was a time when the Vedas were greatly interpolated, corrupting the pure and sacred teaching.Otherwise it is hard to believe that the Vedas contained such teachings.Nor does an unsullied concience of a man agree to it that he may himself make his chaste wife sleep with some other person merely for having children without having first legally divorced her.This is an abomination and an act of a cuckold alone.However, if a woman has obtained divorce from her husband and has severed all matrimonial relations it will be lawful for her to marry another person.This would neither be objectionable for her, nor would her chastity be stigmatised.Otherwise we declare, most emphatically, that the practice of neog will certainly be disastrous.On one hand the people of the Arya Samaj are against the practice of observing the veil (Purdah) by their women rejecting it as a muslim custom, and on the other hand when the teachings of 'neog' are being drummed into their heads and the Vedic permission to have sex with persons other than their husbands becomes obvious.Any reasonable person can imagine that this will create havoc and arouse lustful passions in their hearts.This flood of unholy desires will eat up and destroy their morals.Examples of such disastrous occurences are found in places like Jagan Nath and Banarus and other areas (where Hindus assemble in very large numbers for celebrations).One would long for some understanding soul to arise amongst these people and rectify.their beliefs.It is difficult for us to comprehend as to why it is essential to have children for the attainment of salvation.Are people like Pandat Daya Nand who never married and had no children deprived of salvation? Such a salvation should be condemned, which is achieved by having one's wife sleep with some other individual and have her commit an act which could only be considered adultry.Another aspect which is beyond our comprehension is the philosophy that life on earth is not generated as a completely new creation.Every living thing that exists, though not eternal in itself, is composed of eternal constituents.The earth 3

Page 306

serves as a place where souls and parts of matter are moulded together to give birth to a myriad of living forms.Thus they believe in the creative faculties of God only as those of an apothecary or a pharmacist.He does not possess the power of a Creator who can create something out of nothing.One may wonder! what is the justification of such a God and what is the significance of His existence.Why should He be accepted as God? How can He be entitled to deserve complete submission and reverence when He is not an All-Powerful Supreme Being, who can neither create at His own will whatever He pleases, nor provide to perfection all that is needed internally or externally by His entire creation.How can He have the knowledge of the different powers and potentialities when He is not their creator? And if we accept the concept of the Arya Samaj that God does not possess the power of creating even a single soul and His work is limited to join self-existing matter then why do they call Him Sarb-Shaktiman -The Almighty.I am quite convinced that the Vedas do not contain such unholy teachings.God can be Parmeshar only if He is an All-Powerful, Supreme Proprietor of all creation, enjoying absolute liberty to dispose of them as He pleases.Although the exponents of Hindu metaphysics Vedanta have also committed errors (in their conception of God) but with a little correction their erroneous belief does not remain objectionable.Contrarily, Daya Nand's concept of God is quite repugnant.It seems that he has been influenced by the false concepts of philosophers and logicians, who did not have the least bit of knowledge of the Vedas, rather surreptitiously they proved to be their worst enemies.That is why their religion does not give the high eminence and honour due to God who is full of grace and universal beneficence.Niether does it offer a teaching for the struggle and effort for the attainment of communion with God like the chaste Jogis.The ill-fated Daya Nand has taught his followers only to hate and abuse the holy prophets of God.In fact he has made them drink a cup full of poison.Briefly we may stress again that our criticism is levelled against Daya Nand's fictitious Vedas and not against any Book of God.God knows the best.5 فطرت کے ہیں درندے مردار ہیں نہ زندے ہر دم زباں کے گندے قہر خدا یہی ہے درمین صفحه 92 It shoud be remembered that our above opinion is about those people of the Arya Samaj who have demonstrated their offensive nature by imposing thousands 4

Page 307

of abuses on the holy prophets of God in their handbills, journals and newspapers.These nespapers and books are in our possession.The noble minded who do not indulge in such evil manners are not intended here by us.6 ہم تھے دلوں کے اندھے سو سو دلوں میں پھندے پھر کھولے جس نے چندے وہ مجتبی یہی ہے در ثمین صفحه 99 The word 'janday' (a Punjabi word), used here means a lock.As it is not my object here to display any poetic genius, nor do I like the name of poet for myself, so that at some places, I have used some Punjabi words.Similarly, we have no reason to confine ourselves to Urdu alone.My real object is to convey the truth to mankind and I have no interest in poetry as such.7 کس دیں پہ ناز اُن کو جو وید کے ہیں حامی مذہب جو پھل سے خالی وہ کھو کھلا یہی ہے درمین صفحه 103 It should be remembered that we are not critcising the Vedas.We do not know what changes have been made in them while preparing their commentries.Hundreds of creeds in India depend on Vedas for their beliefs, although they have animosity towards each other and have severel differences among themselves.Thus by mentioning the Vedas here we refer only to the teachings published by the people of the Arya Samajists.8 بلانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اے دل تو جاں فدا کر در تین صفحه 117 I, by the name of Ghulam Ahmad, am the Promised Messiah commissioned by God.Mubarak Ahmad who has been mentioned above was my son.On 7th of Shaa'ban of 1325 A.H., September 16, 1907, on Monday, at the time of the early.morning prayer, he died according to the revelation (concerning him) wherein God 5

Page 308

had informed me that he has come into this world according to the will of God and will go back to Him in his tender age.9 سر کو پیٹو آسماں سے اب کوئی آتا نہیں عمر دنیا سے بھی اب سے آ گیا الختم ہزار درنشین صفحه 178 The old Books (of Jews and Christians) and authentic traditions of the Holy Prophet (Peace and blessings of God be on him) establish the age of the world from Hazrat Adam (peace on him) to be seven thousand years.The Holy Quran refers to it in its verse'Verily, a day with the Lord is as a thousand years of your reckoning' (22:48), equating one day of God to our thousand years.God Almighty has revealed.to me that the time elapsed from that of Hazrat Adam to the time of the Holy Prophet (PBUH) according to the lunar calendar is equal to the period obtained by summing up the numerical value of the letters of this sura according to the arabic alphabetical formula*.Computed according to the lunar calendar the present is the seventh millennium which is a harbinger of the end of the world (upon its completion).This calculation which has been acquired by summing up the numerical values of the letters of the sura Al-'Asr corresponds almost perfectly with the corresponding calculation obtained by the Jews and Christians.The difference between the solar and the lunar calendars should, however, be taken into account.According to their books, the advent of the promised Messiah is definite in the sixth Millennium and many years have already passed on its completion.*It consists in adding up the numerical values of the alphabetical letters of a particular writing and taking the end result to be the time for the occurrence of the relevant event.10 ان نشانوں کو ذرا سوچو کہ کس کے کام ہیں کیا ضرورت ہے کہ دکھلاؤ غضب دیوانہ وار درمین صفحه 181 So far thousands of signs have been manifested by God Almighty in my favour.Both the heavens and the earth have shown signs on my behalf.They were 6

Page 309

manifested amongst my friends and my foes for which hundreds of thousands of people are witness.If all these signs are counted individually and in detail their total would come to about a million.All praise is due to Allah for showing all these signs.11 یک بیک اک زلزلے سے سخت جنبش کھائیں گے کیا بشر اور کیا شجر اور کیا حجر اور کیا بحار درتمین صفحه 184 The word 'earthquake' has been used repeatedly in the revelation of God Almighty, declaring it to be a manifestation of the Doomsday, rather it should be called the earthquake of the Doomsday as indicated in the verse 'when the earth is shaken with her Violent shaking' (99:2) but so far I cannot decipher with certainty.what shape it will take when it actually occurs.It might not be an earthquake at all as is commonly understood by the term.It may be some other horrific catastrophe showing a glimpse of the Doomsday, the like of which might never have been seen before in this world and may bring huge devastation to animals and buildings.However, if such an extraordinarily ravaging sign does not appear and the people do not visibly reform themselves then I can certainly be considered a liar.I have clarified it many a time that this violent disaster denominated as an earthquake in the revelation of God has nothing to do with the allegiance of people to some.particular religion.Punishment can neither befall on anyone for being a Hindu or a Christian nor for the reason of not joining my sect.All these people have nothing to fear or be anxious because of this.However, if one is of criminal habit regardless of his faith and is sunk in debauchery, is an adulterer, murderer, robber, tyrannical, malicious, foulmouthed and immoral, he should indeed be afraid of it.And if he repents then he has nothing to fear.This punishment is not inevitable, in fact, it could be evaded if people reform their conduct.12 اب تو نرمی کے گئے دن اب خدائے خشمگیں کام وہ دکھلائے گا جیسے ہتھوڑے سے لوہار درین صفحه 190 It should be remembered that the punishment mentioned in this prophecy 7

Page 310

has been repeatedly described by God Almighty by the word 'earthquake'.Although apparently it shall be an earthquake as the word depicts but it is also a way of God.Almighty that He uses metaphorical language so we can assume that in all probability it will be an earthquake or it might be some other extraordinary punishment which has earthquake like devastation.The reason for its repeated publication is that a former prophecy predicting an earthquake was not propagated widely enough and as a result a large number of people lost their lives.So I considered it necessary to warn people, far and wide, of the second prophecy of an impending earthquake.So that, with its repeated publication the people at large.might show some inclination to reform themselves.In order to be saved from this Divine punishment it is not neccessary to be a Hindu, Christian, Muslim or be a follower of my sect, but it is imperative to adopt pious ways and forgo criminal conduct.8

Page 311

حضرت اقدس مسیح موعود کے خلاف ایک مقدمے کی تفصیل Appendix - 2 BRIEF DESCRIPTION OF THE LAWSUIT AGAINST THE PROMISED MESSIAH(AS) ہوگا تمہیں کلارک کا بھی وقت خوب یاد جب مجھے یہ کی تھی تہمت خون از رو فساد ازرو صفحه 142 ڈگلس یہ سارا حال بریت کا کھل گیا عزت کے ساتھ تب میں وہاں سے بری ہوا صفحہ 142 جتنے گواہ تھے وہ تھے سب میرے برخلاف اک مولوی بھی تھا جو یہی مارتا تھا لاف صفحه 143 6

Page 312

A case of abetting to murder was filed against the Promised Messiah by Dr.Henry Martin Clark, the missionary incharge of a mission hospital at Amritsar.Captain Douglas adjudicated the case impartially and concluded that it was a fake accusation.So he acquitted the Promised Messiah without any reservations.Thereafter, he congratulated the Promised Messiah(AS) in the court and told him that he had the right to sue Henry Martin Clark.But the Promised Messiah told him that he would not file any case against anyone in this world because his case was already in the court of the Almighty God.Captian Douglas died in London on 25th February 1957 at the age of 93 years.Some of the salient features of this case are given below: A young man, Abdul Hameed, who was known for changing his religion very often went to Qadian in 1897 and attempted to join the Ahmadiyya Community at the hands of the Promised Messiah.Mr.Hameed was not accepted into the Ahmadiyya Community and was asked to leave Qadian.He then went to Amritsar and became a Christian, and was taken to Dr.Henry Martin Clark by the clergymen.Dr.Clark took advantage of the situation and tried to use Abdul Hameed to incriminate the Promised Messiah(AS) in a case of attempted murder.Abdul Hameed was trained accordingly and then presented before Mr.A.E.Martino, the District Magistrate of Amritsar.Dr.Henry Martin Clark submitted a written statement signed by Abdul Hameed and eight Christian missionaries as witnessess before the court.As this was a serious allegation and was submitted by a person of his own faith, the District Magistrate issued a warrant for the arrest of the Promised Messiah with a demand for Rs.40,000/= as surety and Rs.20,000/= as a bond to keep the peace.The warrant was issued by the Deputy Commissioner of Gurdaspur, but due to divine planning it never reached its destination.After a few days it occurred to the District Magistrate of Amritsar that District Gurdaspur was out of his jurisdiction.He sent a telegram to Captain Douglas cancelling the warrant issued by him.Upon enquiry Captain Douglas was told that no such warrant had been issued.In the meantime, the District Magistrate of Amritsar transfered the case to District Magistrate Gurdaspur.Meanwhile, the Promised Messiah (AS) and his community were completely unaware of these developments.10

Page 313

Dr.Henry Martin Clark and his council persistantly pleaded with Captain Douglas for issuing a warrant of arrest for the Promised Messiah(AS).Instead, Captain Douglas issued a simple notice requiring the Promised Messiah's appearance before him on August 10, 1897 at Batala.On receipt of this notice the Promised Messiah arranged for his counsel to be present at Batala.On hearing the news many of his disciples reached Batala on Aug 9, 1897.On arrival the Promised Messiah(AS) was told that some people of the Arya Samaj and Maulvi Mohammad Hussain had also joined the Christians against him.The Promised Messiah (AS) very calmly assured them that the Almighty God.was with him and not with his opponents, and that Allah had informed him of His decree which would undoubtedly prevail.When the Promised Messiah (AS) appeared in the court the District Magistrate honoured him with great respect and seated him on a chair next to his on the dais.On the other hand on 13th August 1897 when Maulvi Mohammad Hussain Batalvi (the leader of the Ahle Hadith sect of Islam) appeared in the court and asked for a chair and insisted on his demand he was severely reprimanded by Captain Douglas who ordered him to stand up straight and give his evidence.During the proceedings of the court Captain Douglas was surprised at Maulvi Sahib's persistence in telling lies.So he closed his evidence with the remark on his file that Maulvi Sahib had made numerous accusations against Mirza Sahib but that he was biased, and hence there was no need to take his evidence any more.When Maulvi Mohammad Hussain Batalvi Sahib came out of the court room further disgrace awaited him.He tried to sit on a chair in the verandah but a policeman took it away.He then sat on a sheet spread on the ground.The owner pulled it away telling him that he would not let his sheet be polluted by a man who had come to help the cause of Christianity against Islam.On the same day Dr.Henry Martin Clark, Prem Das (another witness) and Abdul Hameed gave their testimony.Captain Douglas considered Abdul Hameed's statement to be absurd and inconsistent compared to the statement given by him at Amritsar.Captain Douglas was greatly perturbed and he kept on pacing back and 11

Page 314

forth.Seeing his restlessness his Reader, Ghulam Haider, inquired if he was unwell.Captain Douglas confided that wherever he went Mirza Sahib's image confronted him professing his innocence.But he did not know how to get the truth out of Abdul Hameed.Mr.Ghulam Haider suggested that he should consult the Superintendent of Police.So, on the advice of Mr.Lee Merchant the S.P., Mr.Abdul Hameed was re-interrogated.As a result Abdul Hameed fell down on his feet weeping bitterly and told him how Dr.Henry Martin Clark and his colleagues had made him give a completely false statement.On 23rd August 1897 Captain Douglas acquitted the Promised Messiah(AS) of the charge of abetment to murder.This case shows what a firm and unshakeable faith the Promised Messiah(AS) had in the succour of Almighty Allah.12

Page 315

Appendix - 3 در مشین میں مذکور بعض افراد کا تعارف INTRODUCTION OF INDIVIDUALS MENTIONED IN DURR-E-SAMEEN زار بھی ہوگا تو ہو گا اُس گھڑی باحال زار صفحه 200 دیکھو وہ بھیں کا شخص کرم دیں ہے جس کا نام لڑنے میں جس نے نیند بھی اپنے پہ کی حرام صفحہ 145 جس کی دعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر ماتم پڑا تھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے صفحہ 104 13

Page 316

زار روس Czar of Russia Another prophecy depicting a calamity was that the Czar of Russia would be reduced to a pitiable condition.This sign was literally fulfilled in the First World War (1914-1918).The following will show how the Czar of Russia was reduced to a pitiable condition and how graphically the prophecy about him was fulfilled.The war came and so did the time appointed for the end of the Czar.When the revolution of 1917 started the Czar was not in the capital.He was at the battlefront inspecting the battle lines and positions.In the meantime, due to some indiscretion of a governor, people revolted.The Czar sent instructions to crush the revolt with a strong hand.But it resulted in more anti-Goverment demonstrations.The Czar appointed a governor at the front line and himself started for the capital.But, on the way the situation deteriorated further and he was advised not to enter the capital.He declined this request.Soon he learnt that the revolutionaries had taken possession of the state secretariat, and that a people's government had been set up.On March 12, 1917 the greatest and the most powerful monarch of those days, was deposed from his mighty throne and was reduced from riches to rags.On March 15, he signed a declaration that he and his family would never again lay claim to the Russian throne.This was literally in accordance with the prophecy.The family of the Czar fell as a ruling family.The Czar Nicholas II, his wife Czarina and their children were taken prisoners on March 21, and sent to Skosilo.The government at this time was in the hands of a member of the royal family, Prince Dilvo.He favoured the Czar and his family.But in July the Bolshevik revolutionaries took over the government and immediately reduced the rations of the Czar and his family.Ill-mannered gurads would beat his sick child.His daughters were maltreated.Even this torture did not satiate the revolutionaries.They invented new penalties and new pains.One day the Czarina was forced to watch her virgin daughters raped by the soldiers.Witnessing these brutalities and enduring more pains, the Czar at last met his end.He was shot dead on July 16, 1918, and with him the entire royal family.The prophecy, "even the Czar at that moment will be in a pitiable condition", was fulfilled literally.(Adapted from Invitation to Ahmadiyyat, by Hazrat Mirza Bashir-Ud-Din Mahmud Ahmad, which contains a fuller account of the prophecy and of its fulfilment.) 14

Page 317

دیکھو وہ بھیں کا مشخص کرم دیں ہے جس کا نام لڑنے میں جس نے نیند بھی اپنے پہ کی حرام 14532 Karam Din, a resident of the village Bheen in district Jehlum was a bitter enemy of the Promised Messiah (AS).He had filed a criminal suit against the Promised Messiah(AS) in the district court of Gurdaspur.Many maulvis inimical to the Promised Messiah joined hands and deposed false witnesses in the court to incriminate him.Atma Ram, the Assistant Commissioner who was dealing with the case had made up his mind to imprison the Promised Messiah(AS).Almighty Allah, however, revealed to the Promised Messiah that Atma Ram will be afflicted with the mourning of his children.Two of his sons died within 25 days of the revelation.He could not sentence the Promised Messiah to imprisonment but fined a sum of Rs.700/=.Subsequently, the case was referred to the Divisional Judge who acquitted the Promised Messiah exonerating him of the charges.The amount of the fine was also paid back.Karam Din was convicted of falsehood and his name is preserved in the record of the court as a liar.He and his supporters had to face shame and disappointment.15

Page 318

جس کی دعا سے آخر لیکھو مرا تھا کٹ کر ماتم پڑا تھا گھر گھر وہ میرزا یہی ہے صفحہ 104 Lekh Ram was an exponent of a new Hindu sect, the Arya Samaj.It had originated in India during the time of the Founder of the Ahmadiyya Movement.Seeing the deteriorating condition of the Muslims this sect planned to convert them to Hinduism and started a vilifying campaign against Islam.Lekh Ram surpassed all the leaders in publishing scurrilous articles.He would portray the Holy Prophet (PBUH), the best of mankind, as the worst of it and also the Holy Quran, the best guidance for humanity as the worst book.The Promised Messiah (AS) tried to explain the truth of Islam to him but all in vain.Lekh Ram grew more and more offensive in abusing the Holy Prophet (PBUH) and ridiculing the Promised Messiah.He demanded a Divine sign in support of the truth of Islam from the Promised Messiah(AS).The Promised Messiah (AS) prayed to God, Who informed him about Lekh Ram's death in the near future.Lekh Ram wanted a time limit to be specified about his abasement.Eventually, the Promised Messiah(AS) learnt from the Almighty God that Lekh Ram would meet his disgraceful end within six years commencing from February 20.The Promised Messiah published it widely.He also added: If within six years from today, the 20th February 1893, this man does not meet with punishment from God, which is unusual in severity and is a terrifying manifestation of Divine wrath then everybody is at liberty to consider that I am not from God, nor this prophecy a Divine revelation.If I turn out to be a liar then I am ready to undergo any punishment devised for me.I would be willing that a rope may be put around my neck and I should be dragged and hung on a cross.He also wrote, 'Now it is up to the Ariyas that they pray one and all for averting this punishment from their adovocate.' These published revelations foretold the following events about him: Lekh Ram would suffer a dreadful punishment resulting in death.16

Page 319

This punishment will befall him within a period of six years commencing from February 20, 1893.This punishment will be meted out to him on a day adjoining the Eid day.He will die at the hands of a dreadful person with blood shot eyes.Such a person was seen by the Promised Messiah(AS) in a vision from God.Lekh Ram will be a victim of the sword of Muhammad (PBUH).He will meet the fate of the "calf of the Samiri", that is his body will be dismemberd and his ashes will be thrown into a river.The Prophecy of God about Lekh Ram was fulfilled in March 1897 within the prescribed time of six years.The 5th March 1897 was Eid-Ul-Fitr, following on the eve of March 6, 1897, Lekh Ram was killed as prophesied.According to the details Lekh Ram was on the first floor of his house writing a biography of Swamy Dianand, the Founder of Arya Samaj.The man who killed him was sitting next to him.This man, as related by Lekh Ram's associates, had come to him a few days earlier to be converted to Hinduism.Lekhram always kept this man with him.In fact he was planning to celebrate his conversion.While writing Lekh Ram felt tired so he got up and yawned.This man attacked him and thrust his dagger so fiercely in his stomach that the entrails came out and he bellowed loudly.Hearing his groans his mother and his wife rushed up.They were certain that the murderer was still in the house as there was no exit to its upper floor.Many people had gathered at the main door on the ground floor.In the ensuing mess, however, the murderer managed to disappear.A thorough search was carried out but the killer could not be found, neither in the upper story nor on the ground floor.He just vanished no one knew where.Lekh Ram was immediately taken to the Mayo Hospital, Lahore, where he was operated upon by an English surgeon Dr.Perry.Lekh Ram died on the 7th March 1897 in the morning at 4 a.m.and after cremation his ashes were thrown in a river as prophesied.Lekh Ram's house was surrounded by other houses of Hindu families in a densely populated area.However, no trace was ever found of the murderer.(Bibliography Dawat-ul-Amir, Tarikh-e-Ahmadiyyat Vol.II and Tazkiirah.) 17

Page 320

نام کتاب مرتبه در ثمین مع فرهنگ امہ الباری ناصر طبع شماره اول ۷۲ ٹائیٹل و خطاطی ہادی علی صاحب (حضور کی اردو کلاس والے)

Page 320