Durre Samin Farsi Vol 1

Durre Samin Farsi Vol 1

درثمین فارسی (جلد اوّل)

Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR
منظوم کلام

دو جلدوں پر مشتمل اس مجموعہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فارسی زبان کے الہامی اشعار، منظومات ، متفرق اشعار کو اصل فارسی الفاظ، نیچے انگریزی ہجوں میں نقل صوتی  یعنی ٹرانسلٹریشن کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، ہر شعر کے نیچے اس کا بامحاورہ اُردو ترجمہ  بھی لکھا گیا ہے۔ مختلف دیدہ زیب رنگوں سے سجائی گئی کتابت سےمنظوم کلام کو سمجھنا مزید سہل بنادیا گیا ہے۔ اس مجموعہ میں وہ اشعار بھی شامل کئے گئے ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دیگر اساتذہ زبان کے درج فرمائے ہیں اور سب سے آخر پر فرہنگ/ گلوسری تیارکرکے پیش کی گئی ہے ۔ الغرض یہ مجموعہ جتنا دیدہ زیب ہے، اتنا ہی اس کی وجہ سے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے پاکیزہ فارسی منظوم کلام کو پڑھنا،سمجھنا اور استفادہ کرنا آسان کردیا گیا ہے۔


Book Content

Page 1

فارسی مع نقل صوتی (ٹرانسلنزیشن) اردو تیمار فرهنگ افر این بود بخدا سخت کا فرم ستکام دل گر آمد بیر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے کلام کی خصوصیات کے بارے میں حضرت میاں عید الحق رامہ صاحب تحریر فرماتے ہیں: ا.آپ کے کلام میں ایک عجیب کشش پائی جاتی ہے.جو قاری کو خدا رسول اور پاکیزگی کی طرف مائل کرتی ہے.اس کا تجز یمکن نہیں.نہ اس کے ثبوت میں کوئی دلائل پیش کئے جاسکتے ہیں ویسے خاکسار کو یقین واثق ہے کہ جو شخص بھی اخلاص سے اس درنین کا مطالعہ کرے گا وہ ضرور اس کشش کو محسوس کرے گا.۲.آپ نے اپنے کلام کو اپنے مشن یعنی احیائے اسلام کی تبلیغی تیک محدود رکھا.کسی بادشاہ یا امیر کی مدح نہیں کی.اگر کسی کو سراہا تو محض اس کی دینی خدمات کے لئے اور بس..دوسرے اساتذہ نے بیٹنگ محمد اور نعت تو بیان کی ہیں لیکن قرآن کریم کی طرف بہت کم بزرگوں نے توجہ کی ہے اس کے بالمقابل حضرت اقدس نے بار بار بالتفصیل اس مقدس کتاب کی خوبیاں بیان فرمائی ہیں.اور ہمیشہ پر زور الفاظ میں اس صحیفہ ہدایت پر عمل کرنے کی ترغیب دلاتے رہے.۴.نعت میں بھی دوسرے اساتذہ آنحضرت ﷺ کی بنیادی خوبی اور برتری ( یعنی آپ کا ذات باری تعالی سے والہانہ عشق اور آپ سے اللہ تعالی کی محبت ) کے ذکر کو عموما تنظر انداز کر گئے.اس بارے میں ان کے کلام میں کہیں کہیں اشارے تو ملتے ہیں لیکن بالاستیعاب اس اہم ترین خوبی کا ذکر کہیں نہیں ملتا.البتہ حضرت مسیح موعود نے اپنے منظوم کلام میں بھی اور منشور کلام میں بھی اس دو طرفہ محبت کا بار بار ذکر فرمایا ہے اور بڑے ہیں لطیف پیرایوں میں فرمایا.125 2020021e 471

Page 2

واجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَانًا نَصِيرًا نا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا امام جماعت احمدیہ نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الكَرِيمَ وَ عَلَى عَبْدِهِ الْمَسِيحَ المَوْعُود خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ هو الناصر Z-28-10-2017 مکرمہ امتہ الباری ناصر صاحبہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاته آپ کا خط ملا.در ثمین فارسی پر لجن نے ماشاء اللہ بڑی محنت کی ہے اور اس کا بڑا اچھا ترجمہ کیا ہے.نے دیکھ بھی لیا ہے.اللہ تعالیٰ لجن کو توفیق دے کہ آئندہ بھی جماعت کی علمی میدان میں خدمت کرتی رہیں اور اس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام ہمیشہ جماعت کو ملتار ہے.اللہ آپ کی نیک مساعی کو قبول فرمائے.ان میں برکتیں ڈالے اور سب خدمت کرنے والوں کو اس کی دائمی جزاء عطا فرمائے.آمین والسلام خاکسار خليفة المسيح الخامس

Page 3

امروز قوم من نه شناسه مقامِ من روز نگر یاد کن وقت بیشترم

Page 4

پیش لفظ بفضلہ تعالیٰ لجنہ اماء اللہ ضلع کراچی صد سالہ جشن تشکر کی خوشی میں دینی و علمی کتب کی مسلسل اشاعت کی توفیق پا رہی ہے.ڈرمین فارسی مع نقل صوتی ( ٹرانسلٹریشن)، اردو ترجمہ اور فرہنگ ہمارے سلسلے کی ننانوے ویں کڑی ہے.الحمد للہ ثم الحمدللہ.خاکسار اس انمول کتاب کی پیشکش پر اظہار تشکر تو کر سکتی ہے پیش لفظ کیا لکھے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ہر تحریر کا پیش لفظ تو احسن الحدیث نازل کرنے والے خدائے رحمان نے خود لکھ دیا ہے.جس نے اپنے سلطان القلم کو قلم اور کلام کی اعلیٰ ترین خوبیاں ودیعت فرما دیں.ارشاد خداوندی ہے ” یا احمد فاضَتِ الرَّحْمَة على شفتيك - كلام افصحت مِن لَّدُن رب کریم در کلام تو چیزیست که شعرا را در آن دخلی نیست اے احمد تیرے لبوں پر رحمت جاری ہے.تیرا کلام خدا کی طرف سے فصیح کیا گیا ہے تیرے کلام میں ایک چیز ہے جس میں شاعروں کو دخل نہیں.“ (حقیقۃ الوحی صفحہ 102 روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 105,106 ) حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اس الہی نعمت کی قدر دانی میں اپنی تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں صرف کرتے ہوئے اردو عربی فارسی زبانوں میں نڈر نظم ہر ڈھب اور اسلوب سے اپنے قلب مطہر پر جلوہ گر ہونے والے پیارے زندہ خدا کا چہرہ دکھاتے رہے.یہی عشق ہر طرف نور بار نظر آتا ہے.فرماتے ہیں اشعار میں اپنے مضمون کو بیان کرنے کی ضرورت ہمیں اس لئے پیش آئی کہ بعض طبائع اس قسم کی ہوتی ہیں کہ ان کو نثر عبارت میں ہزار پیرایہ لطیف میں کوئی صداقت بتائی جائے وہ نہیں سمجھتے لیکن اسی مفہوم کو اگر ایک برجستہ شعر میں منظوم کر کے سنایا جاوے تو شعر کی لطافت بہت کچھ اس پر اثر کر جاتی ہے شعر سن کر پھڑک اٹھتے ہیں اور حق کو شعر کے ذریعے فوراً قبول کر لیتے ہیں.“ الحاکم قادیان 28 اگست تا 7 ستمبر 1938 صفحه (2) اگر از روضه جان و دلم من پرده بردارند به بینی اندران آن دلیر پاکیزه طلعت را (روحانی خزائن جلد 5 آئینہ کمالات اسلام صفحہ 56) (ترجمہ) اگر میرے جان و دل کے چمن سے پردہ اٹھایا جائے تو تو اس میں محبوب کا پاکیزہ خوبصورت چہرہ دیکھے گا.I

Page 5

یہ مایہ ناز خدا نما کلام چشم و قلب کے لئے پر کشش بنا کر پیش کرنے کی سعادت حاصل ہونے پر ہم اللہ تبارک تعالیٰ کے نہایت عاجزی سے شکر گزار ہیں.ہمیں یہ بے بہا نعمت حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے حسنِ اعتماد سے حاصل ہوئی.اور اس پر مستزاد آپ کا بنظر تعمق کتاب کا از سر نو جائزہ جس کے نتیجے میں حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب کے اردو ترجمے میں مزید حسن پیدا ہوا.اس پیاری کتاب کا سرورق بھی آپ کے حسن ذوق کا شاہد ہے ہم نے محترم ہادی علی صاحب کے ہنر مند مشاق ہاتھوں سے تخلیق کئی فن پارے آپ کی خدمت اقدس میں پیش کئے آپ نے سب پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے عشق محمد مصطفیٰ سے لبریز اشعار کو ترجیح دی.جس سے کتاب کا سرورق بولنے لگا کہ اندر کیا نظم ہے.قارئین سے درخواست ہے کہ شعبہ تصنیف و اشاعت کے محض رضائے الہی کے خواستگار خدمت گزاروں کو ، خاص طور پر عزیزہ امتہ الباری ناصر کو جو اس شعبہ کی روح رواں ہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ان سب کے تعاون اور انتھک محنت سے یہ روحانی مائندے ہم تک پہنچ رہے ہیں.اللہ تعالی ان کو مسلسل خدمات کے مقام محمود عطا فرما تا ر ہے.آمین اللھم خاکسار Π

Page 6

عرض حال نگاه رحمت جانان عنا.تنہا بھن کر دست وگرنہ چوں منے کے یا بد آن رشد و سعادت را (روحانی خزائن جلد 5 آئینہ کمالات اسلام صفحہ 56) محض اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے رجلِ فارس حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام کے پر معارف فارسی کلام کی تھوڑی سی خدمت کی سعادت نصیب ہوئی.جس کے لئے شکر کا اظہار میری آنکھوں اور زبان کے بس کی بات نہیں.الحمد للہ الحمد للہ.الحمد لله رب العلمین خاکسار حضرت خلیفہ مسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تہ دل سے شکر گزار ہے جنہوں نے کلام طاہر، در شین اردو، کلام محمود اور بخار دل کی تیاری کے بعد دعا اور اعتماد کا مضبوط سہارا دے کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فارسی کلام کے نا پیدا کنار بحر عرفان کے سپرد فرما دیا.فجزاہ اللہ تعالیٰ احسن الجزا آپ کا ارشاد گرامی موصول ہوتے ہی اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اس شیریں کلام کی غیر معمولی چاہت اور جوش و جذ بہ پیدا کر دیا اور سلطان نصیر بھی عطا فرما دیے جس کی وجہ سے سب کام اس طرح ہوا جیسے ہر گام پر فرشتوں کا لشکر ساتھ ساتھ ہو.الحمد للہ علی ذالک سب سے پہلے ان بزرگانِ کرام کے لئے دل سے دعا نکلی جنہیں اپنے اپنے وقت پر اپنے اپنے رنگ میں اس بابرکت کلام کی خدمت کی توفیق ملی.یہ علمی ورثہ ان کی طرف سے صدقہ جاریہ ہے.حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمعیل صاحب کا سہل ممتنع اردو ترجمہ حسن و خوبی کا ایک نادر نمونہ ہے.آپ کے ترجمہ کی اشاعت لجنہ کراچی کے لئے اس لئے بھی خوشی کا باعث ہے کہ آپ کے تمام رشحات قلم کو از سر نو زندہ کرنے کے منصوبے میں ان کے فارسی در شین کے ترجمے کی اشاعت کا اضافہ ہو گیا ہے.پھر حضرت عبد الحق رامہ صاحب کے چنیدہ محاسن سے کتاب کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد لی ہے.فجر اھم اللہ تعالیٰ احسن الجزا زیر نظر مجموعہ کلام کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی حیات مبارکہ میں طبع ہونے والی اصل کتب کے چند الفاظ جو بعد میں سہو کتابت کے احتمال سے تبدیل کردئے گئے تھے ان میں سے ہر ایک حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تحقیق اور فیصلے کے مطابق درست کیا گیا ہے.اس کتاب کا طرز تحریر من و عن حضرت اقدس علیہ السلام کے زمانے کا رکھا گیا ہے.الفاظ میں مناسب فاصلہ رکھ کر کھلا کھلا لکھوایا گیا ہے تا کہ قارئین کو پڑھنے میں آسانی ہو.ابتدا میں سارے الہام شانِ نزول کی ترتیب سے یکجا کئے گئے ہیں.Ε III

Page 7

پھر حصہ نظم ہے جس میں ساری نظمیں روحانی خزائن کی ترتیب سے لکھوائی گئی ہیں.آخر میں متفرق اشعار، قطعات اور رباعیات ترتیب سے یکجا کر دیے گئے ہیں.تینوں حصوں میں اضافے بھی ہوئے ہیں مثلاً ایک شعر ہے اے دل تو نیز خاطر اینان نگاه دار کآخر کنند دعوی حب پیمبرم یہ شعر تذ کرہ میں نہیں ہے مگر حضرت مصلح موعود نے ایک تقریر (مطبوعہ الفضل 26 دسمبر 1960 ) میں اس شعر کو الہامی فرمایا ہے اس لئے ہم نے الہامی اشعار میں شامل کر لیا ہے.قارئین کی سہولت کے لئے ٹرانسلٹریشن ہر مصرعے کے نیچے لکھوائی گئی ہے.اہم الفاظ کی وضاحت ، تلفظ اور انگلش معانی کے لئے گلوسری بنائی گئی ہے.4 حضرت اقدس علیہ السلام نے اپنی تحریر و تقریر میں دوسرے اساتذہ کے جو اشعار درج فرمائے ہیں ان کا ایک اشاریہ لگا دیا گیا ہے.4 کتاب کا حجم زیادہ ہونے کی وجہ سے اسے دو جلدوں میں تقسیم کیا گیا ہے.اس خدمت میں للہی تعاون کرنے والوں کے لئے دعا کی درخواست کرتی ہوں.محترم عبد الخالق بٹ صاحب ( سابق صدر جماعت احمد یہ ایران) نے انتہائی خلوص سے ہر قدم پر رہنمائی کی اور ہر مرحلے پر انتھک کام کیا.محترمہ نصرای حمزہ صاحبہ نے گلوسری میں تعاون کیا.محترمہ امتہ الحفیظ محمود بھٹی صاحبہ صدر لجنہ ضلع کراچی کی سر پرستی اور حوصلہ افزائی حاصل رہی.محترمہ برکت ناصر ملک صاحبہ اور محترم ناصر احمد قریشی صاحب نے عمومی کاموں میں معاونت کی.محترم شیخ داؤ د احمد صاحب کی مہارت سے کتاب کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا.ٹائٹل اور طغروں میں محترم ہادی علی چودھری صاحب کا کمال فن خود بول رہا ہے.محترم سید عاشق حسین شاہ صاحب ( یو کے فارسی ڈیسک ) نے حضرت خلیفہ اسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی کی ہدایات کے مطابق اردو ترجمے کی اصلاحات میں معاونت کی.اس ترجمہ کو مزید نکھارنے کے لئے مکرم ملک خالد مسعود صاحب ناظر اشاعت ربوہ اور ان کے ساتھ مکرم منیر احد بسمل صاحب ایڈیشنل ناظر اشاعت ربوہ مکرم محمد یوسف صاحب شاہد اور مکرم ارسلان عارف صاحب مربی سلسلہ نے خدمت کی توفیق پائی.وہ لطیف و خبیر مولیٰ کریم جس کی نگاہ سے خیر کا ایک ذرہ بھی اوجھل نہیں سب معاونین کو اجر عظیم سے نوازے اور اس سعادت کو ہماری بخشش کا سامان بنادے.آمین دعا ہے کہ در مشین ہر پڑھنے والے کے قلب و روح میں ایک نیا ایمان اور نیا جذبہ پیدا کرنے کا موجب ہو اور ہمیں اس کے جاری فیضان کا اجر ملتار ہے.آمین اللہم آمین اے خداوند من گنا ہم بخش سوئے درگاه خویش را هم بخش روشنی بخش در دل و جانم پاک کن از گناه پنهانم گرہ کشائی کن نگا ہے داستانی و دلر بائی کن در دو عالم مرا عزیز توئی و آنچه میخواهم از تو نیز توئی (روحانی خزائن جلد 1 براہین احمدیہ صفحہ 16) خاکسار امتہ الباری ناصر IV

Page 8

صفحہ نمبر 12 1 575 13.....604 576 کتاب ایک نظر میں الہامی اشعار منظومات متفرق اشعار...دوسرے اساتذہ کے اشعار جو حضرت اقدس نے درج فرمائے......605 تا 614 689 615.V فرهنگ (گلوسری)

Page 9

04 04 04 04 04 03 60 03 60 60 03 02 20 02 02 60 02 01 02 01 01 01 نمبر شمار 01 10 02 03 04 55 05 90 06 07 08 09 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 فهرست در پیشین فاری الہامی اشعار مصرع اول هر چه باید نو عروسی را جہاں سامان کنم.کرم ہائے تو ما را کرد گستاخ.طریق زہد و تعبد ندانم اے زاہد.ہرگز نمیرد آنکه دلش زنده شد بعشق اے بسا آرزو که خاک شده.اے فجر رُسل قرب تو معلومم شد.از پئے آں محمد احسن را منه دل در تنعمائے دُنیا گر خُدا خواہی.مصفا قطره باید که تا گوہر شود پیدا.بر سر سه صد شمار این کار را.مخالفت قوم کثیر کا ری است صعب.الا اے دشمن نادان و بے راہ رسید مژده که ایتام غم نخواهد ماند.برروئے من انوار ہا بتافت.بر روئے من انوار سعادت بتافت.آید آن روزے کہ مستخلص شود.سلامت بر تو اے مردِ سلامت صادق آن باشد که ایام بلا.گر قضا را عاشقی گردد اسیر...03 00 03 00 1

Page 10

550 05 05 05 60 05 05 50 06 06 90 06 06 90 90 06 07 07 07 20 07 07 40 07 08 80 880 08 08 880 08 08 09 09 نمبر شمار 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 40 41 مصرع اول بر مقام فلک شده یا رب سال دیگر را که می داند حساب.دلم مے بلرزد چو یاد آورم.رنگرانی عالم جاودانی شد.سر انجام جاهل جهنم بود.خوش باش که عاقبت نکو خواهد بود.نصرت و فتح و ظفر تا بست سال.اے بسا خانہ دشمن که تو ویران کر دی.امن است در مکان محبت سرائے ما.معنی دیگر نہ پسندیم ما.رسیده بود بلائے ولے بخیر گذشت.رسید مُره ده که ایام نو بہار آمد تو در منزل ما چو بار بار آئی.رہا گوسفندان عالی جناب رسید مژده که آن یارِ دل پسند آما دست تو دُعائے تو ترحم ز خدا.تزلزل در ایوان کسری فتاد مشهد جہانِ عشق بر وی آشکار چو دور خسروی آغاز کردند.یار مقام او میں از راه تحقیر حالیا مصلحت وقت دراں سے بینم.ساقیا آمدن عید مبارک بادت 2

Page 11

نمبر شمار 42 43 44 45 445 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 مصرع اول آمدن عید مبارک بادت دبد به خسرویم شد بلند از خدا یابند مردان خدا مباش ایمن از بازی روزگار مکن تکیه بر عمر نا پائیدار سلطنت برطانیہ تا ہشت سال سلطنت برطانیہ تا هفت سال.پشت بر قبله می کنند نماز هد ترا این برگ و بار و شیخ و شاب قدیمان خود را بیفزائے قدر سپر دم بخو ما یه خویش را ز درگاه خدا مر دے بصد اعزاز می آید یہ ہمیں مردماں بباید ساخت اے دل تو نیز خاطر ایناں نگاه دار منظومات نمبر شمار نظم نمبر 57 2 58 59 4 60 61 مصرع اول هر دم از کاری عالم آواز لیست.09 09 09 10 10 10 10 10 11 11 11 11 11 12..........در دلم جو شد ثنائے سرورے.بدل در دے کہ دارم از برائے طالبانِ حق.بیا اے طلب گار صدق وصواب.گرنہ بودے در مقابل روئے مگر وہ وسی...صفحہ نمبر 13 تھا 22 43 45 54 3

Page 12

55 71 74 77 78 101 112 115 116 188 189 190 191 192 218 219 224 226 227 228 229 230 نمبر شمار نظم تم 6 62 7 63 8 64 9 65 10 66 11 67 57 12 68 13 69 60 14 70 15 71 16 17 73 172 72 73 18 74 1 1999 20 20 75 76 21 77 22 78 23 79 80 24 24 25 81 26 82 27 83 مصرع اوّل عیش دنیائے دُوں دے چندست.ہست فرقاں آفتاب علم و دیں.اے در انکار مانده از الهام.تر اعتقل تو ہر دم پائے بند کبر میدارد.حاجت ٹورے بود هر چشم را..الا اے کمر بسته بر افترا.از نور پاک قرآن صحیح صفا دمیده از وحی خدا صبح صداقت بدمیده اے سر خود کشیده از فرقان.ناتوانان را کجا تاب و تواں..چشم و گوش و دیده بندائے حق گزین هست فرقانِ مبارک از خدا طیب شجر اے خالقِ ارض و سما بر من در رحمت کشا.اے خدا اے چارہ آزار ما...جان و دلم فدائے جمال محمد.است اے دلبر و دلستان و...دلدار.....اے تعلیم وید آواره آنجا که محبه نمک میریزد.سینه می باید تهی از غیر یار..ترک خوبی می کناند خوبتر تا بر دلم نظر شد از مهر ماه ما را...آن صید تیره بخت کہ بندی بہائے اوست.

Page 13

231 239 241 242 256 257 258 260 265 266 283 290 291 292 293 298 301 302 305 308 311 313 نمبر شمار نظم نمبر 28 84 29 85 30 86 31 87 32 88 33 89 34 90 35 1] 91 36 92 37 93 38 94 95 95 96 96 39 40 40 41 97 42 98 43 99 44 100 45 101 45 46 102 47 103 48 104 49 105 مصرع اول سے سز دگر خوں بہاردو یہ ہر اہل دیں.شان احمد را که داند جو خدا و چر کریم.آں نہ دانائی بود کر نا شکیبائی نفس.جائیکه از مسیح و نزولش سخن رود اے خدا جانم بر اسرارت دا.اے خدا اے مالک ارض و سما گر خدا از بنده خوشنود نیست بکوشید اے جواناں تا بہ دیں قوت شود پیدا.محبت تو دوائے ہزار بیماری است.چوں زمن آید شنائے سرور عالی تیار بده از چشم خود آب درختان محبت را مصطفی را چون فروتر شد.مقام.چوں مرا ٹورے پئے قومے مسیحی داده اند دوستان خود را ثارِ حضرتِ جاناں کنید عجب نوریست در جان محمد قربان شست جان من اے یار مستم...اے اسیر عقل خود بر ہستی خود کم بناز اے نیچر شوخ ایس چه ایزا است.روئے دلبر از طلبگاراں نمی دارد حجاب.یکسے شد دین احمد پیچ خویش و یار نیست.رهبر ما سید ما مصطفه است.حمد و شکر آں خدائے کردگار..5

Page 14

330 333 337 338 339 342 372 375 376 377 379 383 384 416 417 428 429 430 503 504 507 510 نمبر شمار نظم نمبر 55 50 106 51 107 52 108 53 109 54 110 55 111 56 112 57 113 58 114 59 115 60 116 61 117 62 118 63 119 64 120 65 121 66 122 67 123 68 124 69 125 70 126 71 127 مصرع اول وحی حق پُر از اشارات خدا.است جاں فدائے آنکه او جان آفرید.آنانکه گشت کوچہ جاناں مقام شاں.تو یک قطره داری ز عقل و خرد بنگر اے قوم نشانہائے خداوند قدیر.اے فرید وقت در صدق و صفا..سخن نزدم کران از شہر یاری آنکس که بتو رسد شہاں را چه گند ہر آں کا ریکہ گردو از دُعائے مجھو جانا نے.بترسید از خدائے بے نیاز و سخت قہار اے قدیر و خالقِ ارض و سما غریق ورطہ بحر محبت ہماں ز نوع بشر کامل از خُدا باشد.حریفی که در شنبه میداشت جاں.اے نے تحقیر من بستہ کمر آسمان بارد نشاں الوقت میگوید زمیں.مانده چیزیست دیگر خشک ناں چیزی دیگر کے شوی عاشق رخ یارے.نشان اگرچه نه در اختیار کس بودست...بهر دم از دل و جاں وصف یار خود بکنم اے محبت عجب آثار نمایان کردی کے تو اں کردن شمار خوبی عبدالکریم.6

Page 15

513 521 524 526 527 528 529 530 531 534 535 538 539 540 543 544 545 546 547 564 567 569 نمبر شمار نظم نمبر 72 128 73 129 74 130 75 131 76 132 77 133 78 134 79 135 80 136 81 137 82 138 83 139 84 84 140 85 141 86 142 87 143 88 144 89 145 90 146 06 91 147 92 148 99 93 149 مصرع اول آن جوانمرد و حبیب کردگار..الا اے کہ ہشیاری و پاک زاد اے سرو جان و دل و ہر ذرہ ام قربان تو.عجب دارم از لطف اے کردگار.....مرانہ زہد و عبادت نه خدمت و کاری است.اگر مردی ره مولی طلب کن.یک نظر سُوئے فلک کن یک نظر سُوئے زمین.آنانکه بر دعاوی ما حمله ها کنند.بجه فضل خداوندی چه درمانی ضلالت را.اے یار ازل بس است رُوئے تو مرا.مردم نا اہل گویندم که چون عیسی شدی.کس بہر کسے سر ندهد جاں نفشاند.از بندگان نفس ره آن ریگاں مپرس آنکه گوید ابن مریم چوں شدی.چہ شیریں منظری اے دلستانم..چون مرا حکم از پئے قوم مسیحی داده اند آنکه آید از خدا آید بد و نصرت دوال تو مردان آن راه چون بنگری سپاس آن خداوند یکتائے را......تو خواهی حسب یا خود مرده می باش آه صد آه رفت عمر بیاد...اے شوخ زناتواں چہ جوئی ؟ 7

Page 16

571 572 574 575 579 579 579 580 580 580 581 581 582 582 582 582 583 583 583 583 584 نمبر شمار نظم نمبر 94 150 95 151 96 152 97 153 154 2 155 156 4 157 5 158 6 159 160 8 161 162 10 163 11 164 12 165 13 166 14 167 15 168 16 169 17 170 مصرع اول هفت کشور گر ز حالم بے خبر باشد چه باک کجا آں مفسدے راجائے باشد صید کردن کار ما آمد مگر دردا که حسن صُورتِ فرقاں عیاں نماند.متفرق اشعار کر مک پروانه را چون موت می آید فراز پنا ہم اس توانائیست هر آن........خاکساریم وسخن از ره غربت گوئیم.ہر کہ تف افگند به مهر منیر چوں نیستت بیک مکسے تاب ہمسری.کلام پاک آن بچوں دہد صد جام عرفان را عشق است که بر خاک مذلت غلطاند بیچ محبوبے نماند ہیچو یار دلبرم.ہمیں مرگ است کز یاران بپوشد رُوئے یاران را.حمد اللہ کہ ایس کحل الجوار...متاب از سرمه رو گر روشنی چشم می باید جنس نام و نگ و عزت را از دامان ترکتم..اے غافلاں وفا نکند ایں سرائے خام.چوں گمانے کنم اینجا مدد رُوح قدس.گرچہ ہر کس زره لاف بیانی دارد.اے خدا نور ده این تیره درونا نے را نمی ترسیم از مُردن چنیں خوف از دل افگندیم 8

Page 17

584 584 584 585 585 585 586 586 587 587 587 588 588 588 588 588 589 589 589 590 590 590 مصرع اول چوشیر شرزه قرآن نمائید رو بغریدن ایس نه از خود هست جوش جانِ شان اے خدا اے چارہ ساز ہر دل اند و نگیں.ز عشاق فرقان و پیغمبریم در آن ابن مریم خدائی.نبود امت احمد نہاں دارد دو ضد را در وجود....عهد شد از کردگار بیچگوں..اے خداوند رہنمائے جہاں.ہماں یہ کہ جان در ره او فشانم اینست نشان آسمانی........بدگمانی...اے سخت اسیر اگر خود آدمی کاہل نباشد در تلاشِ حق رحمت خالق که چریز اولیاست چہ خوش کو دے اگر ہر یک زانت نور دیں یو دے ننگ و نام و عزت دنیا ز داماں رکتیم.ایکہ دجالم بچشمت نیز ضال.خدا چوں بہ بندد دو چشم کے.اے عزیزاں مدددین میں آن کاری ست.توانم که این عہد و پیماں کنم.چو کافر شناساتر از مولویست عزیزاں سے دہم صد بار سوگند.بنگر که آن موید من شیخ نجف را...9 نمبر بر شمار نمبر 18 171 19 172 20 173 21 174 22 175 23 176 24 177 25 178 26 179 27 180 28 181 29 29 182 30 183 31 184 32 185 33 186 34 187 35 188 36 189 37 190 38 191 39 192

Page 18

590 591 591 591 592 592 592 593 593 593 594 594 594 595 595 596 596 596 597 597 597 598 مصرع اول گر ہمیں لاف و گزاف و شیخی است.بُردباری می کند زور آورے.کے پرستند بنده را جز آنکه نادانی بود.محمد است امام و چراغ ہر دو جہاں.صدق را ہر دم مدد آید ز رب العالمیں.اے خدا اے چشمہ نور ہدی.ذلّت صادق مجواے بے تمیز ہر که روشن شد دل و جان و دروس از حضرتش ترا با ہر کہ رُوئے آشنائی است خلق و عالم جمله در شور وشراند.گر این گفرم بدست آید بر وقربان گنم صد دیں.گر مهر خویش بر کنم از روئے دلبرم..خیز تا از در آن بار مرادی طلبيم.آسمان و مه و خورشید شهادت دادند.از افترا و کذب شما خوں شدست دل چو آمد از خُدا طاغوں پہ بیس از چشم اکرامش جہاں را دل ازیں طاعون دو نیم است بهر دمم مددی از خُدا همی آید.چہ شیریں یاد تست اے دلستانم.تا شود پیر کود کے ناداں.ایں ہمہ وحی است از رب السماء.....آسمان بار دنشان الوقت میگوید زمین.10 نمبر شمار 40 193 41 194 42 195 43 196 44 197 45 198 46 199 47 200 48 201 49 202 50 50 203 51 204 52 205 53 206 54 207 55 55 208 56 209 57 210 58 211 59 212 09 60 213 61 214

Page 19

صفحہ نمبر 598 598 599 599 600 600 600 601 601 601 601 601 602 602 602 602 مصرع اول بحمد اللہ کہ آخر این کتابم.اسمعوا صوت السماء جاء المسيح جاء المسيح.603 _......603 603 603 604 605 615 بمردی که نازیستن مرد را.رونق دیں عقائد بُرده...اے گرفتار ہوا اور ہمہ اوقات حیات مرد میدان باش و حال ما ہیں.گر بہ مجنوں صحبت خواهی به بینی زود تر از طمع جستیم ہر چیزے کہ ان بیکار بود.رائے واعظ اگر چه رائے من است.من نه واعظ که عاشق زارم..نه در فراق قرار آیدم نه وقت وصال کاش تا دوست راه یافتحی رفتی و درد عشق بجانم گذاشتی.تو نور هر دو جهانی ترا شناخته ام مردم بدرد عشق و صنم را خبر نه شد.دامن کشان روی زمن اے یار مہوشم..آمد تمام شهر به بیمار پرسی.ام اے مونس جان بے قرارم..ہر کہ بے تحقیق بکشاید دہن.زهر باشد آن سخن کز مرده است.لب ہند اے کور تا کور است دل.دوسرے اساتذہ کے اشعار جو حضرت اقدس نے نقل فرمائے فرهنگ (گلوسری) 11 نمبر شمار 62 69 215 63 216 64 217 65 218 66 219 67 99 220 68 221 69 222 70 223 71 224 72 225 73 226 74 227 75 228 76 229 77 230 78 231 79 19 232 80 233 81 234 82 235 236 237

Page 20

زیر Symbols for Pronunciation & Translitration Vowels a e,i 0 T aa ای أو اے أو ee 00 ai au Consonents b ب P ت،ٹ ، ط ث س ، ص ش ج چ t S sh ف ق ک گ ل f q k g j ch ن 208062 h U Z=3 m n N خ و،ڈ ذ، ز، ض، ظ رڈ kh , d Z ژی، ع ، W > y " r غ gh 12

Page 21

شعراء رآوران دخال نیست الهام حضرت مسیح موعود العلية لا 网

Page 22

الہامی اشعار سارے حوالے تذکرۃ مطبوعہ ضیاء الاسلام پریس ربوہ پاکستان ۲۰۰۳ء

Page 23

هر چه باید نو عروسی را ہماں سامان کنم و انچه مطلوب شما باشد عطائے آں کنم تذکرہ ص30 waaNche matloobe shomaa baashad 'ataa'ey aaN konam har che baayad nau 'oroosi raa hamaaN saamaaN konam جو کچھ نئی شادی کے لئے ضرورت ہے میں وہ سب سامان کر دوں گا اور جو تمہیں مزید درکار ہو گا وہ بھی عطا کروں گا 2 کرم ہائے تو ما را کرد گستاخ تذکرہ ص 79 karam haa'ey too maa raa kard gostaakh تیری بخششوں نے ہم کو گستاخ کر دیا 3 1 طریق زہد و تعبّد ندانم اے زاہد خدائے من قدمم راند بر رہِ داؤد تذکرہ ص 93 khodaa'e man qadamam raaNd bar rahe Daa'ood tareeqe zohdo ta'ab-bod nadaanam ay zaahid اے زاہد! میں ریا کارانہ زہد و طاعت کے طریق کو نہیں جانتا کیونکہ میرے خدا نے میرا قدم داؤد کے راستے پر ڈالا ہے 4 هرگز نمیرد آنکه دلش زنده شد بعشق ثبت است بر جریده عالم دوام ما تذکرہ ص 97 2 sabtast bar jareede'ee 'aalam dawaame maa hargiz nameerad aaNke dilash ziNde shod be'ishq و شخص ہر گز نہیں مرتا جس کا دل عشق سے زندہ ہو گیا.صفحہ عالم پر ہمارا دوام ثابت ہے 1 یہ مصرع نظامی گنجوی کا ہے 2 یہ شعر حافظ کا ہے

Page 24

5 اے بسا آرزو که خاک شده تذکرہ ص 104 ay basaa aarzoo ke khaak shode بہت سی آرزو میں ہیں جو خاک میں مل گئیں 6 اے فخر رُسل قرب تو معلوم شد دیر آمده از راه دور آمده تذکرہ ص 140 deer aamade'ee ze raahe door ay fakhre rosol qorbe too ma'loomam shod aamade'ee اے رسولوں کے فخر تیرا خدا کے نزدیک مقام قرب مجھے معلوم ہو گیا ہے.تو دیر سے آیا ہے (اور ) دور کے راستہ سے آیا ہے 7 2 از پئے آں محمد احسن را تارک روزگار 1 تذکرہ ص 140 taareke roozgaar mey beenam az pa'ey aaN Mohammad Ahsan raa میں اس کی خاطر محمد احسن کو روزگار کا تارک دیکھتا ہوں 8 منہ دل در تنعمائے دُنیا گر خُدا خواہی که می خواهد نگار من تهیدستانِ عشرت را mane dil dar tan'-'om-haa'ey donyaa gar khodaa khaahi ke mi khaahad negaare man teheedastaane 'ishrat raa اگر تم خدا کو چاہتے ہوتو دنیا کی آسائشوں سے دل مت لگاؤ کیونکہ میر محبوب آسائش سے دور رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے.9 مصفا قطره باید که تا گوہر شود پیدا کجا بیند دلِ ناپاک روئے پاک حضرت را تذکرہ ص 162 kojaa beenad dil-e naapaak roo'ey paake hazrat raa mosaf-faa qatre'ee baayad ke taa gauhar shawad paidaa موتی کے پیدا ہونے کے لئے صاف قطرہ چاہئے.ایک نا پاک دل اس جناب عالی کے پاک چہرے کو کہاں دیکھ سکتا ہے یہ شعر ناصر علی سرہندی کا ہے، 2 یہ مصرع پر چہ القادیان یکم ستمبر 1902 میں اس طرح لکھا ہے.از پئے آں محمد احسن را تارک روز گار می بینم 2 اس شعر کا دوسرا مصرع الہامی ہے، 1 اس شعر کا پہلا مصرع الہامی ہے 2

Page 25

10 بر سر سه صد شمار این کار را تذکرہ ص 165 bar sare se sad shomaar eeN kaar raa اس کام کو تین سو کے سر پر شمار کر 11 مخالفت قوم کثیر کاری است صعب این کار از تو آید و مردان چنین کنند تذکره ص 165 eeN kaar az too aayad wa mardaaN choneeN konaNd mokhaalefate qaume kaseer kaare ast sa'ab بہت سے لوگوں کی مخالفت مشکل کام ہے.یہ کام تجھ سے ہو سکتا ہے اور مرد ایسا ہی کرتے ہیں (12) الا اے دشمن نادان و بے راہ پترس از تیغ بُران محمد alaa ay doshmane naadaano be raah تذکره ص 185 betars az teeghe bor-raane Mohammad خبر داراے دشمن جاہل و گمراہ محمد کی تیز دھار تلوار سے ڈر 13) رسید مژده که ایام غم نخواهد ماند تذکرہ ص189 raseed moydeh ke ay-yaame gham nakhaahad maaNd خوشخبری پہنچی کہ غم کے دن نہیں رہیں گے (14) بر روئے من انوار ہا بتافت تذکرہ ص 221 bar roo'e man anwaar-haa betaaft میرے چہرے پر انوار کی تحیلی ہے 3 یہ مصرع حافظ شیرازی کا ہے

Page 26

15) بر روئے من انوار سعادت بتافت تذکرہ ص 221 bar roo'e man anwaare sa'aadat betaaft میرے چہرے پر خوش بختی کے انوار کی تجلی ہے 16 آید آں روزے کہ متخالص شود تذکرہ ص244 aayad aan rooze ke mostakhlas shawad وہ دن قریب ہے جب اسے خلاصی حاصل ہوگی 17) سلامت بر تو اے مردِ سلامت تذکرہ ص247 salaamat bar too ay marde salaamat اے سلامتی والے انسان تجھ پر سلامتی ہو 18) صادق آن باشد که ایام بلا می گذارد با محبت با وفا تذکرہ ص 255 mey gozaarad baa mahab-bat baa wafaa saadiq aaN baashad ke ay-yaame balaa خدا کی نظر میں صادق وہ شخص ہوتا ہے کہ جو بلا کے دنوں کو محبت اور وفا کے ساتھ گزارتا ہے 19 گر قضا را عاشقه گردد اسیر بوسد آن زنجیر را کز آشنا gar qazaa raa 'aashiqe gardad aseer تذکرہ ص 255 boosad aaN zaNjeer raa kaz aashnaa اگر اتفاقا کوئی عاشق قید میں پڑ جائے تو اُس زنجیر کو چومتا ہے جس کا سبب آشنا ہوا

Page 27

20) بر مقام فلک شده یا رب گر اُمیدے دہم مدار عجب تذکرہ ص 327 gar om-medey deham madaar 'ajab bar maqaame falak shode yaa rab میری دعا آسمان تک پہنچ گئی ، اس لئے اگر میں تجھے ( قبولیت کی) امید دلاؤں تو تعجب نہ کر 21 سال دیگر را که می داند حساب تا کجا رفت آنکه با ما بود یار تذکرہ ص 332 taa kojaa raft aaNke baa maa bood yaar saale deegar raa ke mey daanad hesaab دلم آئندہ سال کا حساب کون جانتا ہے جو دوست گزشتہ سال ہمارے ساتھ تھے وہ اب کدھر گئے ؟ (22) مے بلرزد چو یاد آورم مناجات شوریده اندر حرم dilam mey belarzad choo yaad aawaram تذکرہ ص 341 monaajaate shooreedeh aNdar haram جب مجھے پریشان حال شخص کا حرم میں علیحدگی کی حالت میں دعا کرنا یاد آتا ہے تو میرا دل کانپ جاتا ہے 23 ریگرائے عالم جاودانی شد تذکرہ ص 391 rehgaraa'e 'aalame jaawedaani shod اس نے عالم بقا کی راہ اختیار کر لی 24 سر انجام جاہل جہنم بود که جاہل نکو عاقبت کم بود تذکرہ ص 391 L ke jaahil nekoo 'aaqebat kam bowad sar aNjaame jaahil jahan-nam bowad جاہل کا انجام جہنم ہے.جاہل کا خاتمہ بالخیر کم ہوتا ہے 5 لے یہ شعر سعدی کا ہے

Page 28

(25) 25 خوش باش که عاقبت نکو خواهد بود تذکره ص 419 khosh baash ke 'aaqebat nekoo khaahad bood خوش ہو جا کہ انجام اچھا ہوگا 26 نصرت و فتح و ظفر تا بست سال تذکرہ ص 422 nosrato fathom zafar taa bist saal نصرت اور فتح اور ظفر ہیں سال تک 27 اے بسا خانہ دشمن کہ تو ویراں کردی تذکرہ ص 425 ay basaa khaane'e doshman ke too weeraaN kardi بہت سے دشمنوں کے گھر ہیں جو تو نے برباد کر دئے ہیں 28 امن است در مکان محبت سرائے ما تذکرہ ص 428 ، 456 amn ast dar makaane mahab-bat saraa'e maa ہمارے مکان میں جو محبت کا گھر ہے امن ہی امن ہے (29) معنی دیگر نہ پسندیم ما تذکرہ ص 431 ma'ni'e deegar na pasaNdeem maa ہم کسی اور معنی کو پسند نہیں کرتے 6

Page 29

30 رسیده بود بلائے ولے بخیر گذشت تذکرہ ص 434 raseedeh bood balaa'e wale bakhair gozasht مصیبت تو آگئی تھی مگر خیریت گزری (31) رسید موده که ایام نوبهار آمد تذکرہ ص439 raseed moydeh ke ay-yaame nau bahaar aamad مجھے خوشخبری پہنچی ہے کہ نئی بہار کے دن آگئے ہیں 32) تو در منزل ما چو بار بار آئی خدا ابر رحمت بیارید یا نے تذکرہ ص 468 khodaa abre rehmat bebareed yaa ne too dar manzele maa choo baar baar aa'i اے میرے بندے چونکہ تو میری فرودگاہ میں بار بار آتا ہے اسلئے اب تو خود دیکھ لے کہ تیرے پر رحمت کی بارش ہوئی یا نہ 33 رہا گوسفندان عالی جناب تذکرہ ص 483 rehaa goosfaNdaane 'aali janaab بارگاہ عالی کی بکریاں رہا ہوگئیں (34) رسید مژده که آن یار دل پسند آمد رسید مژده که دیوار از میان برخاست تذکرہ ص 485 raseed moydeh ke deewaar az miyaaN barkhaast raseed moydeh ke aaN yaare dil pasaNd aamad یہ اچھی خبر آئی کہ وہ پیارا دوست آگیا.خوشی کی بات ہے کہ درمیان سے دیوار اٹھ گئی 7

Page 30

35 تو دُعائے تو ترحم ز خدا تذکرہ ص 488 daste too du'aa'e too tarah-hom az khodaa تیرا ہاتھ ہے اور تیری دُعا اور خُدا کی طرف سے رحم ہے تزلزل (36) در ایوان کسرای فتاد تذکرہ ص 503 tazalzol dar aiwaane Kisraa fataad کسری کے محل میں زلزلہ آ گیا (37) شد جهان عشق بر دے آشکار تذکرہ ص 511 shod jahaane 'ishq bar wai aashkaar عشق کا جہان اس پر ظاہر ہوا 38) چو دور خسروی آغاز کردند مسلمان را مسلمان باز کردند تذکرہ ص 514 mosalmaaN raa mosalmaaN baaz kardaNd choo daure Khosrawi aaghaaz kardaNd جب مسیح السلطان کا دور شروع کیا گیا تو مسلمان کو جو صرف رسمی مسلمان تھے نئے سرے سے مسلمان بنانے لگے (39) مقام او مبیں از راه تحقیر بدورانش رسولاں ناز کردند تذکره ص 516 badauraanash rasoolaaN naaz kardaNd moqaame oo mabeeN az raahe tehqeer اس کے مقام کو تحقیر کی نظر سے نہ دیکھا اس کے عہد پر تو رسولوں کو بھی ناز ہے 8

Page 31

(40) حاليا مصلحت وقت دراں مے بینم تذکرہ ص 612 haaliyaa maslehate waqt daraaN may beenam اب میں مصلحت وقت اسی میں دیکھتا ہوں 41 ساقیا آمدن عید مبارک بادت تذکرہ ص 622 saaqeyaa aamadane 'eed mobaarak baadat دید به خسرویم اے ساقی عید کا آنا تجھے مبارک ہو (42) آمدن عید مبارک بادت تذکره ص 626 aamadane 'eed mobarak baadat عید کا آنا تیرے لئے مبارک ہو 43) شد بلند زلزله در گور نظامی dabdabe'ee khosraweem shod bolaNd فکند تذکرہ ص632 zalzale dar gore Nizaami fagaNd میری بادشاہت کا دبد بہ بلند ہوا.نظامی کی قبر میں زلزلہ پڑا از خدا 44) یابند مردان خدا تذکرہ ص 634 az khodaa yaabaNd mardaane khodaa خدا کے بندے خدا سے ہی حاصل کرتے ہیں 9

Page 32

45) مباش ایمن از بازی روزگار تذکرہ ص 638 mabaash aiman az baazi'e roozgaar گردش روزگار سے بے خوف نہ رہ 46) تکیه بر عمیر ناپائیدار تذکره ص 640 makon takye bar 'omre naa paa'edaar نا پائیدار عمر پر بھروسہ مت کر 47) سلطنت برطانیہ تا ہشت سال بعد ازاں ایام ضعف و اختلال saltanate Bartaaniye taa hasht saal تذکرہ ص 651 ba'd azaaN ay-yaame zo'fo ikhtelaal سلطنت برطانیہ سات سال تک اس کے بعد اختلاف اور خرابی ہوگی 48) سلطنت برطانیہ تا هفت سال بعد ازاں باشد خلاف و اختلال saltanate Bartaaniye taa hasht saal تذکرہ ص 651 ba'd azaaN ay-yaame zo'fo ikhtelaal سلطنت برطانیہ سات سال تک اس کے بعد اختلاف اور خرابی ہوگی 49 پشت بر قبلہ مے کنند نماز تذکرہ ص 653 posht bar qible may konaNd namaaz 1 یہ سعدی کے مصرعے ہیں قبلہ کی طرف پیٹھ پھیر کر نماز پڑھتے ہیں.10

Page 33

50 هد ترا ایس برگ و بار و شیخ و شاب تذکرہ ص 653 shod toraa eeN bargo baaro shaikho shaab یہ پھل پھول اور بوڑھے اور جو ان سب آپ کے ہی ہوئے 51 قدیمان خود را بیفزائے قدر تذکره ص 667 qadeemaane khod raa beyafzaa'e qadr اپنے قدیمی تعلق والوں کی قدر بڑھا 52) 1 سپردم جو مایۀ خویش را تو دانی حساب کم و بیش را sepordam betoo maaye'ee kheesh raa تذکرہ ص 673 too daani hisaabe kamo beesh raa میں نے اپنی پونجی تیرے سپرد کی.کم و بیش حساب کو تو جانتا ہے.(53) ز درگاه خدا مردے بصد اعزاز مے آید مبارک بادت اے مریم کہ عیسی باز می آید تذکرہ ص 684 mobaarak baadat ay Maryam ke 'eesaa baaz mey aayad ze dargaahe khodaa marde basad i'zaaz mey aayad خدا کی درگاہ سے ایک مرد بڑے اعزاز کے ساتھ آتا ہے.اے مریم تجھے مبارک ہو کہ عیسی دوبارہ آتا ہے (54) یہمیں مردماں بباید ساخت تذکره ص 694 ba hameeN mardomaaN bebaayad saakht انہیں لوگوں کے ساتھ گزارہ کرنا ہے 11 نے یہ سعدی کے مصرعے ہیں 2 یہ شعر نظامی گنجوی کا ہے.

Page 34

55) اے دل تو نیز خاطر اینان نگاه دار کاخر کنند دعوئے حُبّ پیمبرم ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 183 ka-aakher konaNd da'waa'e hob-be payambaram ay dil too neez khaatere eenaaN negaahdaar تاہم اے دل تو ان لوگوں کا لحاظ رکھ.کیونکہ آخر میرے پیغمبر کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں 12

Page 35

ار مانی در عروسی ام و ان کا کیا بجھائے آن کنیم

Page 36

منظومات

Page 37

Page 38

مناجات هر دم از کارخ عالم آوازیست که یکش بانی و بنا سازیست ke yekash banni-o benaa saazeest har dam az kaakhe 'aalam awaazeest یہ نظام عالم اس بات کی ہر دم گواہی دے رہا ہے کہ اس جہان کا کوئی بانی اور صانع ضرور ہے نہ کسی او را شریک و انبازیست نے بکارش دخیل و ہمرازیست ne bekaarash dakheelo hamraazeest na kas oo raa shareeko ambaazeest نہ کوئی اس کا شریک ہے نہ ساتھی، نہ اس کے کام میں کوئی دخیل ہے نہ کوئی اس کا ہمراز ہے ایس جہاں را عمارت انداز لیست و از جہاں برتر است و ممتازیست eeN jahaaN raa 'imaarat aNdaazeest wa az jahaaN, bartar asto momtaazeest وہ اس جہان کا بنانے والا ہے مگر وہ خود جہان سے بالاتر اور ممتاز ہے وحده لاشریک حینی و قدیر لم یزل لایزال فرد و بصیر Lam yazal Laa yazaal Fardo Baseer wahdahoo laa shareek Hay-yo Qadeer وہ اکیلا لا شریک زندہ اور قادر ہے ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گا.یگانہ اور باخبر ہے کار ساز جهان و پاک و قدیم خالق و رازق و کریم و رحیم Khaalego Raazeqo Kareemo Raheem kaarsaaze jahaano paako Qadeem جہان کا کارساز پاک اور قدیم ہے.پیدا کرنے والا ، روزی پہنچانے والا مہربان اور رحیم ہے 13

Page 39

رہنماء و معلم ره دین بادی و ملهم علوم یقین Haadi-o molheme 'oloome yaqeen rehnomaa wa mo'al-leme rahe deen وہ رہنما اور معلم دین ہے.وہ ہادی اور یقینی علوم کا الہام کرنے والا ہے متصف با ہمہ صفات کمال برتر از احتیاج آل و عیال bartar az ihteyaaje aal-o 'iyaal زوال mot-tasef baa hame sefaate kamaal وہ تمام صفات کا ملہ سے متصف اور آل و اولاد کے جھمیلوں سے بے نیاز ہے بر یکے حال ہست در همه حال ره نیابد بدو فنا و rah nayaabad badoo fanaa-o zawaal bar yekey haal hast dar hame haal وہ ہر زمانہ میں ایک ہی حال پر قائم ہے.فنا اور زوال کا اس کے حضور گزر نہیں نیست از حلم او بروں چیزے نہ ز چیزیست او نہ چوں چیزے neest az hokme oo berooN cheezey na ze cheezeest oo na chooN cheezey کوئی شے اس کے حکم سے باہر نہیں ہے.نہ وہ کسی سے نکلا ہے اور نہ کسی کی مانند ہے نتواں گفت لامس اشیاست نے تواں گفتن ایں کہ دور از ماست ne towaaN goftan eeN ke door az maast natowaaN goft laamese ashyaast نہیں کہہ سکتے کہ وہ چیزوں کو چھوتا ہے.نہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ہم سے دور ہے ذات او گرچه هست بالاتر نتواں گفت زیر اوست دگر natowaaN goft zeere oost degar zaate oo garche hast baalaatar اُس کی ذات اگر چہ سب سے بالا تر ہے مگر نہیں کہہ سکتے کہ اس کے نیچے کوئی اور چیز بھی ہے 14

Page 40

هر چه آید بفهم و عقل و قیاس ذات او برترست زاں وسواس har che aayad befahmo 'aqlo qeyaas zaate oo bartarast zaaN waswaas جو کچھ فہم عقل اور قیاس میں آسکتا ہے اُس کی ذات ہر اُس خیال سے بالا تر ہے ذاتِ بے چوں و چند افتادست و از حدود و قیود آزادست zaate be chooN-wa chaNd oftaadast wa az hodoodo qoyood aazaadast اُس کی ذات بے مثل اور یکتا ہے اور حدود و قیود سے آزاد ہے نہ وجودے بذات او انباز نہ کے در صفات او انباز na wojoodey bazaate oo ambaaz na kase dar sefaate oo ambaaz کوئی وجود اس کا ہمسر نہیں نہ کوئی اس کی صفات میں اس کے برابر ہے ہمہ پیدا ز دست قدرت او کثرتِ شان گواه وحدت او kasrate shaan gawaahe wahdate oo hame paidaa ze daste qodrate oo سب کچھ اس کی قدرت سے پیدا ہوا ہے.ان کی کثرت اس کی وحدت پر گواہ ہے گر شریکش بدی ز خلق دگر گشتی این جمله خلق زیر و زبر gashti eeN jomle khalq zeero zabar gar shareekash bodi ze khalqe degar اگر مخلوق میں سے کوئی اس کا شریک ہوتا تو یہ تمام دنیاز بروز بر ہو جاتی هر چه از وصف خاکی و خاک ست ذات بیچون او ازاں پاکست har che az wasfe khaaki-o khaakast zaate bechoone oo azaaN paakast خاک اور خا کی مخلوق کی جو صفات ہیں اُس کی بے مثل ذات ان سے پاک ہے 15

Page 41

بند بر پائے ہر وجود نہاد خود ز ہر قید و بند هست آزاد baNd bar paa'ey har wojood nehaad khod ze har qaido baNd hast aazaad ہر وجود کے لئے اس نے کچھ پابندیاں لگا دی ہیں مگر خود ہر قید اور پابندی سے آزاد ہے آدمی بنده هست و نفسش بند در دو صد حرص و آز و سربکمند aadami baNdeh hast-o nafsash baNd ہمچنیں dar do sad hirso aaz-o sar bakamaNd آدمی غلام ہے اور اُس کا نفس مقید ہے صدہا خواہشوں اور لالچوں میں پھنسا ہوا ہے بنده آفتاب و قمر بند در سیرگاه خویش و مقر baNd dar sairgaahe kheesho maqar hamchoneeN baNdeh aaftaab-o qamar اسی طرح سورج اور چاند بھی حکم کے پابند ہیں وہ اپنے اپنے راستوں کے مکلف اور اسیر ہیں ماه را نیست طاقت این کار کہ بتابد بروز چون احرار ke betaabad berooz chooN ahraar maah raa neest taaqate eeN kaar چاند کو اس امر کی قدرت حاصل نہیں کہ دو دن کو آزادانہ چمک سکے نیز خورشید را نه یارائے کہ نهد بر سریر شب پائے ke nehad bar sareere shab paa'ey neez khorsheed raa na yaaraa'ey اسی طرح سورج کو بھی یہ قوت نہیں کہ وہ رات کے تخت پر قدم رکھ سکے آب ہم بنده هست زین که مدام بند در سردی است نے خود کام baNd dar sardiast ne khod kaam aab ham baNdeh hast zeeNke modaam پانی بھی پابند ہے کیونکہ وہ ہمیشہ برودت کا پابند ہے اپنی مرضی کا مالک نہیں 16

Page 42

آتشے تیز نیز بنده او در چنیں سوزشے فگندہ او aateshe teez neez baNde'ee oo dar choneeN sozeshey fegaNdeh'ee oo تیز آگ بھی اس کی تابعدار ہے اور ایسی جلن میں اسی کی ڈالی ہوئی ہے گر بر آری به پیش او فریاد گرمیش کم نہ گردد اے اُستاد garmiyash kam na gardad ay ostaad gar bar aari be peeshe oo faryaad اگر تو اُس آگ سے التجا کرے تب بھی اے شخص! اس کی گرمی کم نہ ہو گی پائے اشجار در زمین بندست سخت در پا سلاسل افگندست paa'ey ashjaar dar zameeN baNdast sakht dar paa salaasel afgaNdast درختوں کے تنے زمین میں پیوست ہیں.ان کے پاؤں میں مضبوط زنجیریں ڈال دی ہیں ایں ہمہ بستگان آں یک ذات بر eeN hame bastagaane aaN yek zaat وجودش دلائل و آیات bar wojoodash, dalaa'il-o aayaat یہ سب چیزیں اُسی ہستی سے وابستہ ہیں اور اس کے وجود پر دلائل اور نشان ہیں اے خُداوند خلق و عالمیان خلق خلق و عالم ز قدرتت حیران khalqo 'aalam ze qudratat hairaan ay khodaawanNde khalqo 'aalamiyaan اے جہانوں اور مخلوقات کے آقا ! دنیا اور مخلوق تیری قدرت سے حیران ہے چه مهیب ست شان و شوکت تو چه عجیب ست کار و صنعت تو che 'ajeebast kaaro san'ate too che maheeb-ast shaano shaukate too تیری شان و شوکت کس قدر با عظمت ہے تیری صنعت اور تیرا کام کتنا عجیب ہے 17

Page 43

حمد را با تو نسبت از آغاز نے دراں کس شریک نے انباز ne dar aaN kas shareek ne ambaaz hamd raa baa too nisbat az aaghaaz شروع ہی سے حمد کا تیرے ساتھ تعلق ہے اور اس معاملہ میں نہ کوئی تیرا شریک ہے نہ ہمسر تو وحیدی و بے نظیر و قدیم مُنتزه ز ہر قسیم و motanazzeh ze har qaseemo saheem too waheedi wa be-nazeero qadeem تو اکیلا بے شل اور ازلی ہے ہر سا تبھی اور شریک سے پاک کس نظیر تو نیست در دو جهان بر دو عالم توئی خدائے لیگان bar do 'aalam too'i khodaa'ey yagaan kas nazeere too neest dar do jahaan دونوں جہان میں تیرا کوئی نظیر نہیں.دونوں عالم میں تو اکیلا ہی خدا ہے زور تو غالب است بر همه چیز ہمہ چیزے بہ جنب تو ناچیز hame cheezey be jambe too naacheez zoore too ghaalib ast bar hame cheez ہر شے پر تیری طاقت غالب ہے اور ہر چیز تیرے مقابل پر پیچ ہے ترست ایمن کند ز ترس و خطر ہر کہ عارف ترست ترساں تر har ke 'aarif tarast tarsaaN tar tarsat aiman konad ze tarso khatar تیرا خوف ہر ڈر اور خطرہ سے محفوظ کر دیتا ہے جو تیری معرفت زیادہ رکھتا ہے وہی تجھ سے زیادہ ڈرتا ہے خلق جوید پناه و سایه کس واں پناہ ہمہ تو ہستی و بس waaN panaahe hame too hasti wa bas khalq jooyad panaaho saaye'ee kas مخلوق کسی کی پناہ اور ساسی ڈھونڈتی ہے مگر سب کی پناہ صرف تیری ذات ہے 18

Page 44

هست یادت کلید ہر کارے خاطرے بے تو خاطر آزارے khaaterey be too khaater aazaarey hast yaadat kaleede har kaarey تیری یاد ہر مشکل کی کلید ہے.تیرے بغیر ہر خیال دل کا دکھ ہے ہر کہ نالد بدر گہت به نیاز مبخت گم کرده را بیابد باز bakhte gom kardeh raa beyaabad baaz har ke naalad bedargehat be neyaaz جو تیرے حضور میں عاجزی سے روتا ہے وہ اپنی گم گشتہ قسمت کو دوبارہ پاتا ہے ، لطف تو ترک طالباں نکند کس بکار رہت زیاں نکند kas bekaare rahat zeyaaN nakonad lotfe too, tarke taalebaaN nakonad تیری مہر بانیاں طالبوں کو نہیں چھوڑتیں.کوئی تیرے معاملے میں نقصان نہیں اٹھاتا ہر کہ با ذات تو سرے دارد پشت بر روئے دیگری دارد posht bar roo'ey deegrey daarad har ke baa zaate too sarey daarad جو شخص صرف تجھ سے تعلق رکھتا ہے وہ دوسرے کی طرف پیٹھ پھیر لیتا ہے زینکه چون کار بر تو بگذارد به اغیار از رو آرد رو چه roo be aghyaar az che roo aarad zeeNke chooN kaar bar too begozaarad کیونکہ جب وہ اپنا معاملہ تجھ پر چھوڑ دیتا ہے تو پھر کیوں غیروں کی طرف توجہ کرے ذات پاکت بس ست یار یکے دل یکے جان یکے نگار یکے dil yekey jaaN yekey negaar yekey zaate paakat basast yaar yekey تیری ذات پاک کا ہمارے لئے دوست ہونا کافی ہے دل بھی ایک ہے جان بھی ایک ہے محبوب بھی ایک ہونا چاہیے 19

Page 45

بنوازد آشکار ہر کہ پوشیده با تو در سازد رحمتت rahmatat aashkaar benwaazad har ke poosheedeh ba too darsaazad جو پوشیدگی میں تجھ سے تعلق رکھتا ہے.تیری رحمت کھلم کھلا اس پر مہربانی کرتی ہے ہر کہ گیرد درت بصدق و حضور از در و بام او بیارد نور az daro baame oo bebaarad noor har ke geerad darat besidq-o hozoor جو صدق اور اخلاص سے تیری چوکھٹ پکڑتا ہے تو اس کے در و بام سے نور کی بارش برساتا ہے ہر کہ راحت گرفت کارش شد صد اُمیدے بروزگارش شد sad om-meedey beroozgaarash shod har ke raahat gereft kaarash shod جس نے تیرا ہاتھ پکڑا وہ کامیاب ہو گیا اور اس کی کامیابی کی سوامید میں بندھ گئیں ہر که راه تو بست یافته است تافت آن رو که سرنتافته است taaft aaN roo ke sar nataafte ast har ke raahe too jost yaafte ast جس نے تیری راہ ڈھونڈی اس نے پالیا.وہ چہرہ نورانی ہو گیا جس نے تجھ سے سرکشی نہ کی دانکه از ظلِ قُربت تو بر در هر که رفت ذلّت دید رمید waaNke az zil-le qurbate too rameed bar dare har ke raft zil-lat deed مگر جو تیرے قرب کے سایہ سے بھا گا وہ جس دروازہ پر بھی گیا ذلت دیکھی اے خداوند من گنا ہم بخش سوئے درگاه خویش را هم بخش soo'ey dargaahe kheesh, raaham bakhsh ay khodaawaNde man gonaaham bakhsh اے میرے خداوند ! میرے گناہ بخش دے اور اپنی درگاہ کی طرف مجھے راستہ دکھا 20

Page 46

روشنی بخش در دل و جانم پاک کن از گناه پنهانم raushni bakhsh dar dil-o jaanam داستانی paak kon az gonaahe pinhaaNam میری جان اور میرے دل میں روشنی دے اور مجھے میرے مخفی گناہوں سے پاک کر دلربائی گن dil setaani wa dilrobaa'i kon در دو نگا ہے گرہ کشائی گن be negaahey gereh koshaa'i kon دل ستانی کر اور دل ربائی دکھا اپنی ایک نظر کرم سے میری مشکل کشائی کر عالم مرا عزیز توئی و آنچه میخواهم از تو نیز توئی wa aNche mikhaaham az too neez too'i dar do 'aalam maraa 'azeez too'i دونوں عالم میں تو ہی میرا پیارا ہے اور جو چیز میں تجھ سے چاہتا ہوں وہ بھی تو ہی ہے (دیباچہ براہین احمدیہ حصہ اول صفحریم تاے مطبوعہ ۱۸۸۰ء) 21 221

Page 47

2 دلم نعت جوشد ثنائے سرورے آنکه در خوبی ندارد ہمسرے aaNke dar khoobi nadaarad hamsarey ور dar dilam jooshad sanaa'ey sarwarey میرے دل میں اُس سردار کی تعریف جوش ماررہی ہے جو خوبی میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا آنکه جانش عاشق یار ازل آنکه روحش واصل آں دلبرے aaNke roohash waasele aaN dilbarey aaNke jaanash 'aasheqe yaare azal وہ جس کی جان خدائے ازلی کی عاشق ہے وہ جس کی روح اُس دلبر میں واصل ہے آنکه مجذوب عنایات حقت ہچو طفلے پروریده در برے aaNke majzoobe 'inaayaate haqast hamchoo tifley parwareedeh dar barey وہ جو خدا کی مہربانیوں سے اس کی طرف کھینچا گیا ہے اور خدا کی گود میں ایک بچے کی مانند پلا ہے آنکه در تیر و کرم بحر عظیم آنکه در لطف اتم یکتا ڈرے بز aaNke dar lotfe atam yektaa dorey aaNke dar bir-ro karam bahre 'azeem وہ جو نیکی اور بزرگی میں ایک بر عظیم ہے اور کمال خوبی میں ایک نایاب ہوتی ہے آنکه در جود و سخا ابر بهار آنکه در فیض و عطا یک خاوری aaNke dar jood-o sakhaa abre bahaar aaNke dar faizo 'ataa yek khaawarey وہ جو بخشش اور سخاوت میں ابر بہار ہے اور فیض و عطا میں ایک سورج ہے 22

Page 48

آں رحیم و رحم حق را آیتے آن کریم و جود حق را مظہرے aaN Raheemo rehme haq raa aayatey آں aaN kareemo joode haq raa mazharey وہ رحیم ہے اور رحمت حق کا نشان ہے وہ کریم ہے اور بخشش خداوندی کا مظہر ہے آن رخ فرخ که یک دیدار او زشت رو را میکند خوش منظرے zisht roo raa mikonad khosh manzerey aaN rokhe far-rokh ke yek deedaare oo اُس کا مبارک چہرہ ایسا ہے کہ اُس کا ایک ہی جلوہ بدصورت کو حسین بنادیتا ہے آں دل روشن که روشن کرده است صد درون تیره را چون اخترے sad daroone teereh raa chooN akhtarey aaN dile raushan ke raushan kardeh ast وہ ایسا روشن ضمیر ہے جس نے روشن کر دیا سینکڑوں سیاہ دلوں کو ستاروں کی طرح آں مُبارک ہے کہ آمد ذاتِ او رحمتے زاں ذاتِ عالم پرورے rahmatey zaaN zaate 'aalam parwarey aaN mobaarak pa'i ke aamad zaate oo وہ ایسا مبارک قدم ہے کہ اس کی ذات خدا تعالیٰ کی طرف سے رحمت بن کر آئی ہے احمد آخر زماں کر نور او شد دل مردم ز خور تاباں ترے shod dile mardom ze khor taabaaN tarey Ahmad-e aakhar zamaaN kaz noore oo اُس احمد آخر زمان کے نور سے لوگوں کے دل آفتاب سے زیادہ روشن ہو گئے از بنی آدم فزوں تر در جمال و از لالے پاک تر در گوہرے wa az l'aaley paak tar dar gauharey az bani aadam fozooN tar dar jamaal وہ تمام بنی آدم سے بڑھ کر صاحب جمال ہے اور آب و تاب میں موتیوں سے بھی زیادہ روشن ہے 23

Page 49

بر لبش جاری ز حکمت چشمه در دلش پر از معارف کوثرے dar dilash por az ma'aaref kausarey bar labash jaari ze hikmat chashme'ee اُس کے منہ سے حکمت کا چشمہ جاری ہے اور اُس کے دل میں معارف سے پر ایک کوثر ہے بهر حق دامان ز غیرش بر فشاند ثانی او نیست در بحر و برے saani'ee oo neest dar bahro barey behre haq daamaan ze ghairash bar fashaaNd خدا کے لئے اُس نے ہر وجود سے اپنا دامن جھاڑ دیا بحرو بر میں اُس کا کوئی ثانی نہیں آں چراغش داد حق کش تا ابد نے خطر نے غم ز باد صرصرے ne khatar ne gham ze baade sarsarey aaN charaaghash daade haq kish taa abad حق نے اُس کو ایسا چراغ دیا ہے کہ تا ابد سے ہوائے نند سے کوئی خوف وخطر نہیں پہلوان حضرت رب جلیل بر میاں بستہ ز شوکت خنجرے bar miaaN baste ze shaukat khaNjarey pehlawaane hazrate Rab-be Jaleel وہ خدائے جلیل کی درگاہ کا پہلوان ہے اور اُس نے بڑی شان سے کمر میں خنجر باندھ رکھا ہے تیر او تیزی بهر میدان نمود تیغ او ہر جا نمودہ جوہرے teeghe oo har jaa nomoodeh jauharey teere oo teezi behar maidaan nomood اُس کے تیر نے ہر میدان میں تیزی دکھائی ہے اور اُس کی تلوار نے ہر جگہ اپنا جو ہر ظاہر کیا ہے کرد ثابت بر جہاں عجز بُتاں وانمودہ زور آں یک قادرے wanomoode zoore aaN yek Qaaderey kard saabet bar jahaaN ijze botaaN اُس نے دنیا پر بتوں کا عجز ثابت کر دیا اور خدائے واحد کی طاقت کھول کر دکھا دی 24

Page 50

تا نماند بے خبر از زور حق بہت ستاؤ بُت پرست و بُت گرے bot sataa-o bot parasto botgarey taa namaanad be khabar az zoore haq تا خدائی طاقت سے بے خبر نہ رہیں بہت ستا، بت پرست اور بت گر عاشق صدق و سداد و راستی دشمن کذب و فساد و هر شرے 'aashiqe sidqo sadaado raasti doshmane kizbo fasaado har sharey وہ صدق، سچائی اور راستی کا عاشق ہے.مگر کذب ، فساد اور شرکا دشمن ہے خواجه و مر عاجزان را بنده بادشاه و بے کساں را چاکرے khaaje-wa mar 'aajezaaN raa baNdeh'ee baadshaah-o bekasaaN raa chaakrey وہ اگر چہ آقا ہے مگر عاجزوں کے لیے عاجز.وہ بادشاہ ہے مگر بے کسوں کا خدمت گزار ہے اں ترتمہا کہ خلق از وے بدید کس ندیده در جہاں از مادرے kas nadeedeh dar jahaaN az maadarey aaN tarahhom-haa, ke khalq az wai bedeed وہ مہربانیاں جو مخلوق نے اُس سے دیکھیں وہ کسی نے اپنی ماں میں بھی نہیں پائیں از شراب شوق جاناں بیخودی در سرش بر خاک بنهاده سرے az sharaabe shauqe jaanaaN bekhodi dar sarash bar khaak benhaadeh sarey وہ محبوب کے عشق کی شراب میں بیخود ہے اُس کی محبت میں اُس نے اپنا سر خاک پر رکھا ہوا ہے روشنی از وے بہر قومی رسید نور او رخشید بر ہر کشوری noore oo rakhsheed bar har keshwarey raushni az wai behar qaume raseed اُس سے ہر قوم کو روشن پہنچی.اس کا نور ہر ملک پر چھکا 25

Page 51

آیت رحمن برائے ہر بصیر محبتِ حق بہر ہر دیدہ ورے hoj-jate haq behre har deedeh warey aayate Rehmaan baraa'ey har baseer وہ ہر صاحب بصیرت کے لئے آیت اللہ اور ہر اہلِ نظر کے لئے حجت حق ہے ناتوانان را برحمت دستگیر خستہ جاناں را به شفقت غمخورے naa-towaanaan raa berahmat, dastgeer khaste jaanaaN raa ba shafqat ghamkhorey کمزوروں کا رحمت سے ہاتھ پکڑنے والا اور نا اُمیدوں کا شفقت کے ساتھ غم خوار حسن رونش به ز ماه و آفتاب خاک کونش به ز مشک و عنبری hosne rooyash bih ze maah-o aaftaab آفتاب khaake kooyash bih ze moshko 'ambarey اُس کے چہرہ کا حسن شمس و قمر سے زیادہ ہے اور اُس کے کوچہ کی خاک مشک و عنبر سے بہتر ہے چه میماند بدو در دلش از نورِ حق صد نیری dar dilash az noore haq sad nay-yere aaftaabo mah che mimaanad badoo سورج چاند اس سے کہاں مشابہت رکھ سکتے ہیں اس کے دل میں تو خدا کے نور سے سو سورج روشن ہیں یک نظر بہتر ز عمر جاودان گرفتند کس را بر آن خوش پیکرے yek nazar behtar ze 'omre jaawdaan gar fetad kas raa bar-aan khosh paikarey ہمیشہ کی زندگی سے ایک نظر بہتر ہے اگر اُس پیکر حسن پر پڑ جائے منکه از از حسنش همی دارم خبر جان فشانم گر دہر دل دیگرے jaan feshaanam gar dehad dil deegrey manke az hosnash hami daaram khabar میں جو اُس کے حسن سے باخبر ہوں اُس پر اپنی جان قربان کرتا ہوں جب کہ دوسرا صرف دل دیتا ہے 26

Page 52

یاد آن صورت مرا از خود برد هر زمان مستم کند از ساغری har zamaan mastam konad az sagharey yaade aan soorat maraa az khod barad اُس کی یاد مجھے بیخود بنا دیتی ہے وہ ہر وقت مجھے ایک ساغر سے مست رکھتا ہے می پریدم سوئے کوئے او مدام من اگر میداشتم بال و پرے man agar midaashtam baalo parey mi preedam soo'ey koo'ey oo modaam میں ہمیشہ اُس کے کوچہ میں اڑتا پھرتا اگر میں پر وبال رکھتا لاله و ریحان چه کار آید مرا من سرے دارم ہاں روے وسرے man sarey daaram ba-aaN roo'ey sarey laale-o raihaan che kaar aayad maraa لالہ وریحان میرے کس کام کے ہیں؟ میں تو اُس چہرہ دوسر سے تعلق رکھتا ہوں خوبی او دامن دل می کشد مو کشانم می برد زور آورے moo kashaanam mi barad zoor aawarey khoobi'ee oo daamane dil mi kashad اُس کی خوبی دامن دل کو بھینچتی ہے اور ایک طاقتور ہستی مجھے کشاں کشاں لے جارہی ہے دیده ام کو ہست نور دیده با در اثر مهرش چو مہر انورے deedeh am koo hast noore deedeh- haa dar asar mehrash choo mehre anwarey میں نے دیکھا کہ وہ آنکھوں کا نور ہے اس کی محبت کا اثر چمکدار سورج کی مانند ہے تافت آں روئے کزاں رو سر نتافت یافت آن درمان که بگزید آن درے yaaft aaN darmaan ke begozeed aaN darey taaft aaN roo'ey kazaaN roo sar nataaft وہ چہرہ روشن ہو گیا جس نے اس سے روگردانی نہ کی.وہ کامیاب ہو گیا جس نے اس کا دروازہ پکڑ لیا 27

Page 53

ہر کہ بے او زد قدم در بحر دین کرد در اول قدم گم معبرے har ke be oo zad qadam dar bahre deen kard dar aw-wal qadam gom ma'barey جس نے اس کے بغیر دین کے سمندر میں قدم رکھا.اس نے پہلے ہی قدم میں گھاٹ کھو دیا امی و در علم و حکمت بے نظیر زیں چہ باشد بجتی روشن ترے zeeN che baashad hoj-jatey raushan tarey om-mi wa dar 'ilmo hekmat be-nazeer وہ اُقی ہے مگر علم و حکمت میں بے نظیر ہے اُس سے زیادہ اس کی صداقت پر اور کیا دلیل ہوگی؟ آں شراب معرفت دادش خُدا کز شعاعش خیره شھد ہر اخترے aaN sharaabe ma'refat-daadash khodaa kaz sho'aa'ash kheereh shod har akhtarey خدا نے اُسے وہ شراب معرفت عطا فرمائی کہ اُس کی شعاعوں سے ہر ستارہ ماند پڑ گیا محمد الاتم د عیاں از وے علی الوجه الا تم جو ہر انسان کہ بود آں مضمرے jauhare insaan ke bood aaN mozmarey shod 'iyaan az wai 'alal wajhel-atam اُس کے باعث پورے طور پر عیاں ہو گیا انسان کا وہ جو ہر جو مخفی تھا ختم هد بر نفس پاکش ہر کمال لاجرم شهد ختم ہر پیغمبرے laa-jaram shod khatm har paighambarey khatm shod bar nafse paakash har kamaal اُس کے پاک نفس پر ہر کمال ختم ہو گیا اس لئے اس پر پیغمبروں کا خاتمہ ہو گیا آفتاب ہر زمین و هر زمان رہبر ہر اسود و ہر احمر rahbare har aswado har ahmarey aaftaabe har zameeno har zamaan وہ ہر ملک اور ہر زمانہ کے لئے آفتاب ہے اور ہر اسود واحمر کا رہبر ہے 28

Page 54

مجمع البحرین علم و معرفت جامع الامین ابر و خاورے majma'ol bahraine 'ilmo ma'refat jame-ol-ismaine abro khaawarey وہ علم اور معرفت کا مجمع البحرین ہے.بادل اور آفتاب دونوں ناموں کا جامع ہے من بسیار گردید و ندید چشمه چون دین اوصافے ترے chashme'ee choon deene oo saafey tarey chashme man, besyaar gardeed-o nadeed میں نے بہت تلاش کیا مگر کہیں نہیں دیکھا اس کے دین کی مانند مصفی چشمہ سالکاں را نیست غیر از وے امام رہرواں را نیست جز دے رہبرے saalekaaN raa neest ghair az wai imaam rahrawaaN raa neest joz wai rahbarey سالکوں کے لئے اُس کے سوا کوئی امام نہیں راہ حق کے متلاشیوں کے لئے اس کے سوا کوئی رہبر نہیں جائے او جائے کہ طیر قدس را سوزد از انوار آن بال و پرے soozad az anwaare aaN baalo parey jaa'ey oo jaa'ey ke taire qods raa اُس کا مقام وہ ہے جہاں جبریل کے اُس مقام کے انوار کے باعث پر و بال جلتے ہیں آن خداوندش بداد آن شرع و دین کان نگردد تا ابد kaan negardad taa abad motaghay- yerey aaN khodaawaNdash bedaad aaN shar'o deen اُس خدا نے اسے وہ شریعت اور دین عطا کیا.جو کبھی بھی تبدیل نہ ہوگا تافت اوّل برد بار تازیاں تا زیانش را شود درمان گرے taa zeyaanash raa shawad darmaan garey taaft aw-wal bord baare taaziaaN پہلے وہ عرب کے ملک پر چمکا تا کہ اُس ملک کی خرابیوں کا انسداد کرے 29

Page 55

بعد ازاں آں نور دین و شریع پاک محمد محیط عالمی چوں چنبرے shod moheet-e 'aalamey chooN chambarey ba'd azaaN aaN noore deen-o shar'e paak بعد ازاں وہ نور اور پاک شریعت تمام عالم پر آسمان کی طرح محیط ہو گئی خلق را بخشید از حق کام جان دار ہانیده ز کام اثر درے wa-rehaaneedeh ze kaame aydarey khalq raa bakhsheed az haq kaame jaan مخلوق کو خدا کی طرف سے مقصد زندگی بخشا اور ایک اثر دھے کے منہ سے اُسے رہائی دلائی یک طرف حیران از و شاہان وقت یک طرف مبہوت ہر دانشورے yek taraf hairaan azoo shaahaane waqt yek taraf mabhoot har daanishwarey ایک طرف شاہان وقت اُس سے حیران تھے دوسری طرف ہر عقل مند ششدر تھا نے بعلمش کس رسید و نے بزور در شکسته کبر ne be'ilmash kas raseed wa ne bazoor أو ہر متکبّرے dar shekaste kibre har motakab-berey نہ اس کے علم سیک کوئی پہنچانہ اس کی طاقت تک.اُس نے ہر متکبر سے تکبر کوتو ڑ کر رکھ دیا چه میدارد بمدح کس نیاز مدح او خود فخر ہر مدحت گرے madh-e oo khod fakhre har midhat- garey oo che midaarad bemadhe kas neyaaz اُسے کسی کی تعریف کی کیا حاجت ہے اُس کی مدح ہر مدحت گھر کے لئے باعث فخر ہے هست او در روضه قدس و جلال و از خیال مادحان بالاترے hast oo dar rauze'ee qodso jalaal wa az kheyaale maadehaan baalaatarey وہ پاکیزگی اور جلال کے گلستان میں متمکن ہے اور تعریف کرنے والوں کے وہم سے بالا تر ہے 30

Page 56

اے خدا بر وے سلامِ ما ما رسان هم بر رسان ay khodaa bar wai salaame maa rasaan اخوانش ز ہر پیغمبر ham bar ikhwaanash ze har paighambarey اے خدا ہمارا سلام اُس تک پہنچا دے.نیز اُس کے بھائی ہر پیغمبر پر ہر رسولے آفتاب صدق بود ہر رسولے بود مہر انورے har rasooley bood mehre anwarey har rasooley aaftaabe sidq bood ہر رسولی بود ہر رسول سچائی کا سورج تھا.ہر رسول نہایت روشن آفتاب تھا ظلّے دین پناہ ہر رسولے بود باغے مثمرے har rasooley bood baaghey mosmerey har rasooley bood zil-ley deen panaah ہر رسول دین کو پناہ دینے والا سا یہ تھا اور ہر رسول ایک پھلدار باغ تھا گر بدنیا نامدے ایس خیل پاک کارِ دین ماندے سراسر ابترے gar badonyaa naamdey eeN khaile paak kaare deen maaNdey saraasar abtarey اگر یہ پاک جماعت دنیا میں نہ آتی تو دین کا کام بالکل ابتر رہ جاتا ہر کہ شکر بعث شان نارد بجا هست او آلائے حق را کافرے hast oo aalaa'ey haq raa kaaferey har ke shokre ba'se shaan naarad bajaa جو ان کی بعثت کا شکر بجا نہیں لاتا وہ حق تعالیٰ کی نعمتوں کا منکر ہے آں ہمہ از یک صدف صد گوہراند متحد در ذات و اصل و گوہرے mot-tahed dar zaato aslo gauharey aaN hame az yek sadaf sad gauharaaNd وہ سب ایک سیپی کے سوموتی ہیں.جو ذات اور اصل اور چمک میں یکساں ہیں 31

Page 57

امنے ہرگز نبوده در جهان کاندران نامد بوقتے مندرے kaaNdaraan naamad bewaqtey monzerey om-matey hargez naboodeh dar jahaan ایسی کوئی امت بھی دنیا میں نہیں ہوئی جس میں کسی وقت ڈرانے والا نہ آیا ہو اول آدم آخر شان احمدست اے خنک آنکس که بیند آخرے ay khonok aaNkas ke beenad aakharey aw-wal Aadam, aakharey shaan Ahmad (as)t اُن میں پہلا آدم اور آخری احمد ہے.مبارک وہ جو آخری کو دیکھ پائے انبیا روشن گهر هستند لیک ہست احمد زان ہمہ روشن ترے ambeyaa raushan gohar hastaNd, leek hast Ahmad zaan hame raushan tarey تمام نبی روشن فطرت رکھنے والے ہیں.مگر احمد ان سب سے زیادہ روشن ہے آن همه کان معارف بوده اند ہر یکے از راه مولے مُخبرے har yekey az raahe maulaa mokhberey aaN hame kaane ma'aarif boodeh aNd وہ سب معرفت کی کان تھے اور ہر ایک مولی کے راستے کی خبر دینے والا تھا ہر کہ را علمی ز توحید حق ست هست اصل علمش از پیغمبری har ke raa 'ilmey ze tauheed-e haqast hast asl-e 'ilmash az paighambarey جس کسی کو توحید حق کا کچھ علم ہے اس کے علم کی اصل کسی پیغمبر سے ہے آن رسیدش از ره تعلیم با گو شود اکنوں ز نخوت مُنکرے goo shawad aknooN ze nakhwat monkerey aan raseedash az rahe ta'leem-haa وہ علم اُسے ان کی تعلیم سے ہی پہنچا ہے خواہ اب وہ تکبر سے منکر ہو جائے 32

Page 58

ہست قومے کج رو و ناپاک رائے آنکہ زین پاکان بھی پیچد سرے hast qaumey kajrawo naapaak raa'ey aaNke zeen paakaan hami peechad sarey ایک گمراہ اور نا پاک قوم ایسی بھی ہے جوان پاک لوگوں کا انکار کرتی ہے دیدۂ شان روئے حق ہرگز ندید بس سیه کردند روئے دفترے bas seyeh kardaNd roo'ey daftarey deedeh'ee shaan roo'ey haq hargez nadeed ان کی آنکھوں نے حق کا منہ کبھی نہیں دیکھا اس لئے اس بحث میں انہوں نے دفتر سیاہ کر ڈالے شور بخشتے ہائے بخت شان به بین ناز بر چشم و گریزاں از خوری shoorbakhtey-haa'ey bakhte shaan bebeen naaz bar chashm wa goreezaaN az khorey اُن کی قسمت کی بد بختی کو دیکھ کہ اپنی آنکھ پر فخر کرتے ہیں اور سورج سے بھاگتے ہیں چشم گر بودے غنی از آفتاب کس نبودے تیز بین چوں شیرے chashm gar boodey ghani az aaftaab kas naboodey teezbeen chooN shap- parey اگر آنکھ آفتاب سے بے نیاز ہوتی تو کوئی بھی چمگاڈر سے زیادہ تیز نظر نہ ہوتا ہر کہ گورست و براہش صد مغاک وائے ہر وے گر ندارد رہبرے waa'ey bar wai, gar nadaarad rahbarey har ke koorast-o baraahash sad maghaak قوم جو کہ اندھا ہے اور اُس کے راستے میں سوگڑھے ہیں اس پر افسوس اگر اس کا کوئی رہبر نہیں دیگر را چنیں رائے رکیک درنشسته از جهالت در سرے qaum-e deegar raa choneeN raa'ey rakeek dar neshasteh az jahaalat dar sarey ایک اور قوم کی ایسی ہی کمزور رائے ہے جو جہالت سے اُس کے سر میں سما گئی ہے 33

Page 59

کان خُدا مُلکے دگر اندر جہان از دیار شان ندیده خوشتری kaan khodaa, molkey degar aNdar jahaan az deyaare shaan nadeedeh khoshtarey وہ یہ کہ خدا نے دنیا میں کسی اور ملک کو ان کے ملک سے زیادہ اچھا نہیں بنایا ہمدگر روئے چو روئے خوب شان نامدش مرغوب طبع و خاطرے naamdash marghoobe tab'o khaaterey ham degar roo'ey choo roo'ey khoobe shaan نیز اُن کے خوبصورت چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ اُس کی طبیعت اور دل کو پسند نہیں آیا لاجرم از ابتدائش تا ابد ماند و خواهد ماند آنجا بسترے maaNd-o khaahad maaNd aaNja bestarey laa-jaram az ibtedaa'ish taa abad اس لئے ازل سے ابد تک اُس کا مقام اسی ملک میں رہا اور رہے گا مُلک دیگر گرچه میرد در ضلال می نگردد زو گہے مُستفسر - mey nagardad zoo gahey mostafserey molke deegar garche meerad dar zalaal کوئی دوسرا ملک خواہ گرا ہی میں مرجائے لیکن وہ کبھی اس کو نہیں پوچھتا داد مر یک ذره قومی را کتاب ترک کرده صد هزاران معشرے tark kardeh sad hazaaraan ma'sharey daad mar yek zar-re qaumey raa ketaab صرف ایک چھوٹی سی قوم کو کتاب دے دی اور لاکھوں گروہوں کو اُس نے چھوڑ دیا چوں بروز ابتدا تقسیم کرد در میان خلق از خیر و شرے darmeyaane khalq az khairo sharey chooN berooz-e ibtedaa taqseem kard جب ازل میں اُس نے خلقت کے درمیان نیکی اور بدی کو تقسیم کیا 34

Page 60

راستی در حصه اوشان فتقاد دیگران را کذب شد آبشخوری deegraaN raa kizb shod aabashkhorey raasti dar hisse'ee ooshaan fetaad تو راستی ان لوگوں کے حصہ میں آئی اور دوسروں کی قسمت میں جھوٹ ہی آیا قولِ شان این ست کاندر غیرشان آمده صد کاذب و حیلت گرے aamdeh sad kaazeb-o heelat garey qaule shaan eenast kaaNdar ghaire shaan اُن کا قول یہ ہے کہ ان کے سوا اوروں میں سینکڑوں جھوٹے اور مکار آئے ہیں ایک نامد نزد شاں یک نیز ہم آنکه بودی از خُدا دین گسترے aaNke boodey az khodaa deeN gostarey leek naamad nezde shaaN yek neez ham اور ان کے پاس ایک بھی ایسا نہیں آیا جو خدا کی طرف سے دین کی اشاعت کرنے والا ہوتا آنکه ایشان را نمودے راہِ حق در کشورے کذب ہر کذب آورے aaNke eeshaaN raa nomoodey raahe haq dar koshoodey kizbe har kizb-aawarey اور اُن کو خدا کا راستہ دکھاتا اور ہر جھوٹے کا جھوٹ کھول کر رکھ دیتا تا شُدے دادار را محبت تمام بر سر ہر taa shodey daadaar raa hoj-jat tamaam ر مسلم و متنفری bar sare har moslemo motanas-serey تا کہ منصف خدا کی حجت پوری ہو جاتی ہر مسلمان اور ہر عیسائی پر الغرض نزدیک شان دادار پاک ظالم تر ز ہر ظالم ترے hast zaalemtar ze har zaalem tarey algharaz nazdeeke shaan daadaare paak الغرض اُن کے نزدیک خدا تعالیٰ ہر بڑے ظالم سے بھی زیادہ ظالم ہے 35

Page 61

کو گذارد عالمی را در ضلال مبتلا در پنجہ ہر ما کرے mobtalaa dar paNje'ee har maakerey koo gozaarad 'aalamey raa dar zalaal کیونکہ وہ ایک جہان کو گمراہی کی حالت میں ہر مگار کے پنجہ میں گرفتار چھوڑ دیتا ہے خود نمی دارد بیک قوم مدام بچھو شیدائے کے میل و سرے hamchoo shaidaa'ey kase mailo sarey khod hami daarad beyek qaumey modaam اور وہ خود کسی عاشق کی طرح صرف ایک ہی قوم سے ہمیشہ محبت اور تعلق رکھتا ہے اینچنیں پر حمق رائے ایں قوم را حمق دیگر این که بر وے فاخرے homqe deegar een ke bar wai faakherey eeN choneeN por homq raa'ey eeN qaum raa اس قوم کی اس قسم کی احمقانہ رائے ہے، دوسری حماقت یہ کہ اس احمقانہ رائے پر فخر کرتی ہے عاقبت این رائے زشت و بد خیال کرد ایشان را عجب کور و کرے kard eeshaN raa 'ajab kooro karey 'aaqebat een raa'ey zishto bad kheyaal آخر کار اس بری رائے اور بُرے خیال نے ان کو عجیب طرح کا اندھا اور بہرہ بنا دیا پوشیدند از صد چشمه نگون گشتند بر یک آخوری sarnegoon gashtaNd bar yek aakhoorey متکبّر - chashm poosheedaNd az sad chashme'ee انہوں نے سوچشموں سے تو اپنی آنکھ بند کر لی اور ایک کھرلی پر گر پڑے سخت ورزیدند کیں با انبیا الامان از کین ہر al-amaan az keene har motakab-berey sakht warzeedaNd keeN baa ambeyaa انہوں نے نبیوں سے سخت دشمنی اختیار کی ، ایسے ہر متکبر کی دشمنی سے خدا کی پناہ 36

Page 62

آنچه کنین شان بپاکان ثابت است از شیاطین کس ندارد باورے aaNche keene shaan bepaakaan saabetast az sheyaateen kas nadaarad baawarey پاکبازوں سے جس قدر ان کی دشمنی ثابت ہے اتنی وشنی کی تو کوئی شیطانوں سے بھی امید نہیں رکھتا خر بود اندر حماقت بے نظیر لیکن ایشان را بهر موصد خرے leekan eeshaan raa behar moo sad kharey khar bowad aNdar hamaaqat benazeer گدھا بے وقوفی میں بے مثل ہے.لیکن ان کے ایک ایک بال میں سوسو گدھے ہیں نے سر تحقیق دارند و ثبوت نے زنند از صدق پا بر معرے ne sare tahqeeq daaraNd wa soboot ne zanaNd az sidq paa bar ma'barey نہ تو اُن کوتحقیق اور ثبوت سے کوئی غرض ہے نہ وہ سچے دل سے کشتی پر چڑھتے ہیں نے دوائے را شناسند از اثر نے درختی را شناسند از بری ne darakhtey raa shenaasaNd az barey ne dawaa'ey raa shenaasaNd az asar نہ وہ دوا کو اُس کے اثر سے شناخت کرتے ہیں نہ وہ درخت کو اُس کے پھل سے پہچانتے ہیں نے زکس پرسند از روئے نیاز نے بصرف فکر خود متفکرے ne ze kas porsaNd, az roo'ey neyaaz ne basarfe fikre khod motafak-kerey نہ خاکساری سے کسی اور سے پوچھتے ہیں اور نہ خود اپنے فکر سے کام لیتے ہیں نے بدل پروائے این عیش ہا کر ہمہ دین با کدامین بہترے ne badil parwaa'ey een tafteesh-haa kaz hame deen-haa kodaameen behtarey نہ دل میں اس تحقیقات کی پر وار کھتے ہیں کہ سب دینوں میں کون سا دین بہتر ہے 37

Page 63

بر یکے مائل عدوّ صد ہزار فارغ از فرق اقل و اکثری faarigh az farge aqal-lo aksarey bar yekey maa'el 'adow-we sad hazaar صرف ایک (دین) پر مائل اور لاکھوں کے مخالف ہیں قلت اور کثرت میں فرق سے بے فکر ہیں نے بدل خوفِ خُدائے کردگار نے بخاطر بیم روز محشرے ne badil khaufe khodaa'ey kirdegaar ne bakhaater beeme rooze mahsharey نہ ان کے دل میں خدا کا خوف ہے نہ قیامت کا ڈر تیرہ جانان دیده ها را دوخته سوخته در کین وری چون اثر درے teereh jaanaan deedeh-haa raa dookhte sookhte dar keenwari chooN aydarey ان سیادہ دل والوں نے اپنی آنکھوں کو سی لیا ہے کینہ اور بغض سے اثر دھے کی طرح جل بھن رہے ہیں دیده و دانسته از حق قاصر اند دل نهاده در جہانِ غادرے dil nehaadeh dar jahaane ghaaderey deedeh wa daanesteh az haq qaaser aNd جان بوجھ کر سچائی سے روگرداں ہیں اور بے وفا دنیا سے دل لگایا ہوا ہے از برائے حق تراشیده ز جہل دائما در خانه خود منبری daa'emaa dar khaane'ee khod membarey az baraa'ey haq taraasheedeh, ze jahl انہوں نے حق کا مقابلہ کرنے کے لئے جہالت سے اپنے ہی گھر میں ایک مستقل منبر بنالیا ہے آن خدائے شان عجب باشد خُدا کو تغافل داشت از هر کشوری koo taghaafal daasht az har keshwarey aan khodaa'ey shaan 'ajab baashad khodaa ان کا خدا بھی عجب خدا ہے جسے ہر ملک سے لا پروائی رہی 38

Page 64

پیر الہام آمدش دایم پسند یک زبان یک خط کو تہ ترے yek zobaan yek khet-te'ee kotah tarey behre ilhaam aamadash daa'em pasaNd اُسے ہمیشہ اپنے الہام کے لئے پسند آئے ایک زبان اور ایک چھوٹا سا ملک رائے کجا باشد درست کے خرد گردد بسوئش رہبرے kai kherad gardad besooyash rehbarey اینچنیں eeN choneeN raa'ey kojaa baashad dorost ایسی رائے کیونکر صحیح ہوسکتی ہے؟ اور عقل کس طرح اس کی طرف رہنمائی کر سکتی ہے؟ کے گمان بد کند بر نیکوان آنکه باشد نیک و نیکو محضرے aaNke baashad neek wa neeko mahzarey kai gomaane bad konad bar neekooaan ماه ایسا شخص نیکوں پر بد گمانی کیونکر کر سکتا ہے جبکہ وہ خود نیک اور نیک خوہو را گفتن که چیزی نیست این هست دشنامے نہ زین افزون ترے maah raa goftan ke cheezey neest een hast doshnaamey na zeen afzoon tarey چاند کی نسبت یہ کہتا کہ یہ کچھ بھی نہیں اس سے بڑھ کر کوئی گالی نہیں.کور گر گوند کجا هست آفتاب میشود در کوری اش رسواترے mishawad dar kooriash roswaa tarey koor gar gooyad kojaa hast aaftaab اگر اندھا کہے کہ سورج کہاں ہے تو وہ اپنے اندھے پن میں زیادہ رسوا ہو گا.در خور تابان مگن شک و همان تا ملامت را نه گردی در خوری taa malaamat raa na gardi dar khorey dar khore taabaan makon shak-ko gomaan چمکتے ہوئے سورج کے متعلق شک و شبہ نہ کر.تاکہ تو ملامت کے لائق نہ ٹھہرے.39

Page 65

گر خدا خواہی چرا کج میروی چون نمی ترسی ز قبر قاہرے chooN nami tarsi, ze qahre qaaherey gar khodaa khaahi cheraa kaj mirawi اگر تو خدا کا طالب ہے تو کج روی نہ کر.اس قاہر خدا کے غضب سے کیوں نہیں ڈرتا.چوں نمی ترسی از روز باز پرس چوں نہ ترسی از حضور داورے chooN na tarsi az hozoore daawarey chooN nami tarsi ze rooze baazpors تو روز قیامت سے کیوں نہیں ڈرتا.انصاف کرنے والے خدا سے کیوں خوف نہیں کھاتا.افترائے شاں چسان گشتت یقین یا خدائت وانموده دفترے ifteraa'ey shaaN chesaan gashtat yaqeen yaa khodaayat wanomoodeh daftarey اُن کے اس افتر اپر تجھے کس طرح اعتبار آ گیا یا خدا نے ہی تیرے سامنے کوئی دفتر کھول دیا ہے.نور شان یک عالمی را در گرفت تو ہنوز اے کور در شور و شرے noore shaan yek 'aalamey raa dar gereft too hanooz ay koor dar shoor-o sharey ان ( نبیوں) کے نور نے ایک جہان کو گھیر لیا لیکن اسے اند ھے تو ابھی فل وشور میں مبتلا ہے.لعل تابان را اگر گوئی کثیف زین چہ کاہد قدیر روشن جو ہرے zeen che kaahad qadre raushan jauharey la'le taaban raa agar goo'i kaseef چمکدارلعل کو اگر تو خراب کہہ دے تو اس سے آبدار ہیرے کی قیمت کیونکر گھٹ سکتی ہے.طعنه بر پاکان نه بر پاکان بود خود گنی ثابت کہ ہستی فاجرے ta'ne bar paakaan na bar paakaan bowad khod koni saabit ke hasti faajerey پاکوں پر طعنہ زنی کبھی پاک لوگوں پر نہیں پڑتی تو خود ثابت کرتا ہے کہ تو ایک فاسق ہے 40

Page 66

بغض با مردان حق نامردیست آن بشر باشد که باشد بے شرے aan bashar baashad ke baashad besharey boghz baa mardaane haq naamardiast مردان خدا سے عداوت کرنا نا مردی ہے بشر تو وہ ہوتا ہے جو بے شر ہو وانکه در کین و کراهت سوخت ست نفس دون را هست صید لاغرے nafse doon raa hast saide laagharey waaNke dar keeno karaahat sookhtast اور جود شمنی اور نفرت سے جلتا ہے وہ نفس دنی کے لئے کمزور شکار ہے صد مراتب به ز چشم اهلِ کین چشم نابینا و کور و اعورے chashme naabeenaa wa kooro a'warey sad maraateb bih ze chashme ahle keen ہزار درجے اچھی کینہ پرور کی آنکھ سے بیوقوف ، اندھے اور کانے کی آنکھ ہے بر سر کین و تعصب خاک باد ہم بفرق کین وران خاکسترے bar sare keeno ta-as-sob khaak baad ham bafarqe keen-waraan khaakistarey عداوت اور تعصب پر لعنت بھیج اور کینہ وروں کے سر پر دھول ڈال بہ پابندی حق بند دگر در نہ گیرد با خُدائے اکبرے dar na geerad baa khodaa'ey Akbarey joz be paabaNdi'ee haq baNd-e degar ما ہمہ پابندی حق کے سوا کوئی دوسرا ہنر خدائے بزرگ سے نہیں ملاتا پیغمبران را چاکریم ہمچو خاکے اوفتاده بر درے hamchoo khaakey ooftaadeh bar darey maa hame paighambraan raa chaakareem ہم تو سب پیغمبروں کے غلام ہیں اور خاک کی طرح ان کے دروازہ پر پڑے ہیں 41

Page 67

ہر رسولے کو طریق حق نمود جانِ ما قربان بران حق پرورے jaane maa qorbaan baraan haq parwarey har rasooley koo tareeqe haq nomood ہر رسول نے یقیناً خدا کا راستہ دکھا یا مگر ہماری جان تو اس راستباز پر قربان ہے اے خداوندم به خیل انبیا کش فرستادے بفضل اوفرے ay khodaawaNdam be khaile ambeyaa kish ferestaadey befazle aufarey اے میرے خدا ان انبیاء کے گروہ کے طفیل جن کو تو نے بڑے بھاری فضلوں کے ساتھ بھیجا ہے معرفت ہم وہ چو بخشیدی دلم دہ چو بخشیدی دلم مے بده زان سان که دادی ساغرے mai bedeh zaan saan ke daadi saagharey ma'refat ham deh choo bakhsheedi dilam مجھے معرفت عطا فرما جیسے تو نے دل دیا ہے.شراب بھی عطا کر جبکہ تو نے جام دیا ہے اے خداوندم مصطفه کش شدے در ہر مقامے ناصرے ay khodaawaNdam banaame Mostafaa kish shodey dar har moqaamey naaserey اے میرے خدا.مصطفی ع کے نام پر جس کا تو ہر جگہ مددگار رہا ہے دست من گیر از رو لطف و کرم در مهتم باش یار و یاورے dar mohim-mam baash yaaro yaawarey daste man geer az rahe lotfo karam اپنے لطف وکرم سے میرا ہاتھ پکڑا اور میرے کاموں میں میرا دوست اور مددگار بن جا تکیه بر زور تو دارم گر چه من ہمچو خاکم بلکہ زان ہم کمترے hamchoo khaakam balke zaan ham kamtarey takye bar zoore too daaram garche man میں تیری قوت پر بھروسہ رکھتا ہوں اگر چہ میں خاک کی طرح ہوں بلکہ اُس سے بھی کم تر براتین احمد سید، روحانی خزائن جلد 1 ص 17 تا23) 42

Page 68

3 ہمدردی خلق بدل دردی که دارم از برائے طالبان حق badil dardey ke daaram az baraa'ey taalebaane haq نے گردد بیاں آں درد از تقریر کوتاہم namey gardad bayaaN aaN dard az taqreer kootaaham وہ درد جو میں طالبان حق کے لئے اپنے دل میں رکھتا ہوں میں اُس درد کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا.دل و جانم چناں مستغرق اندر فکر اوشان است dil-o jaanam chonaaN mostaghraq aNdar fikr ooshaan ast کہ نے از دل خبر دارم نه از جان خود آگاهم ke ne az dil khabar daaram na az jaane khod aagaaham میری جان و دل اُن لوگوں کی فکر میں اس قدر مستغرق ہے کہ مجھے نہ اپنے دل کی خبر ہے نہ اپنی جان کا ہوش ہے بدین شادم که هم از بهر مخلوق خدا دارم badeeN shaadam ke gham az behre makhlooqe khodaa daaram ازیں در اذیتم کز درد مے خیزد ز دل آہم azeeN dar laz-zatam, kaz dard mey kheezad ze dil aaham میں تو اس بات پر خوش ہوں کہ مخلوق کا غم رکھتا ہوں اور اس کے باعث میرے دل سے جو آہ نکلتی ہے اس میں مگن ہوں 43

Page 69

مرا مقصود و مطلوب و تمنا خدمت خلق ست maraa maqsoodo matloobo tamannaa khedmate khalqast ہمیں کارم ہمیں بارم ہمیں رسم ہمیں راہم hameeN kaaram hameeN baaram hameeN rasmam hameeN raaham میرا مقصود اور میری خواہش خدمت خلق ہے یہی میرا کام ہے یہی میری ذمہ داری ہے یہی میرا طریق ہے نه من از خود نهم در کوچه پند و نصیحت پا na man az khod neham dar koocheh'ee paNd-o naseehat paa کہ ہمدردی بُرد آنجا به جبر و زور و اکراهم ke hamdardi borad aaNjaa be jabro zooro ikraaham میں نے اپنی خواہش سے پندو نصیحت کے کوچہ میں قدم نہیں رکھا بلکہ مخلوق کی ہمدردی زبردستی مجھے کھینچے لیے جارہی ہے غم خلق خدا صرف از زباں خوردن چه کارست این ghame khalqe khodaa sirf az zobaaN khordan che kaarast eeN گرش صد جان به پاریزم هنوزش عذر میخواهم garash sad jaaN be paa reezam hanoozash 'ozr mikhaaham صرف زبان سے خلق خدا کے غم کھانے کا کیا فائدہ اگر اس کے لئے سو جانیں بھی فدا کروں تب بھی معذرت کرتا ہوں چوشام پر غبار و تیره حال عالمی بینم choo shaame por ghobaaro teereth haale 'aalamey beenam خدا بر وے فرود آرد دُعا ہائے سحر گاہم khodaa bar wai forood aarad do'aa-haa'ey sehr gaaham جب دنیا کی تاریکی کو دیکھتا ہوں تو ( چاہتا ہوں کہ ) خدا اس پر میری پچھلی رات کی دعاؤں کی قبولیت) نازل کرے (براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 7374) 44

Page 70

4 نصیحت بیا اے طلبگار صدق و صواب بخوان از سر خوض و فکر این کتاب bekhaaN az sare khauzo fikr eeN ketaab beyaa ay talabgaare sidqo sawaab اے سچائی اور حق کو ڈھونڈنے والے ذرا غور اور فکر سے اس کتاب کو پڑھ گرت بر کتابم فتد یک نگاه بدانی که تا جنت این ست راه bedaani ke taa jan-nat eenast raah garat bar ketaabam fetad yek negaah اگر میری کتاب پر تیری ایک نظر پڑ جائے تو تو جان لے گا کہ جنت کا راستہ یہی ہے مگر شرط انصاف و حق پروریست که انصاف مفتاح دانشوریست magar sharte insaafo haq parwareest ke insaaf meftaahe daaneshwareest مگر عدل و انصاف شرط ہے کیونکہ انصاف عقلمندی کی کنجی ہے دو چیزست چوبانِ دُنیا و دیں دل روشن و دیدہ دور میں dile raushano deedeh'ee doorbeeN do cheezast chaubaane donyaa-o deeN دو چیزیں دنیا اور دین کی پاسبان ہیں ایک تو روشن دل دوسرے دور بین آنکھ کے کو خرد دارد و نیز داد نخواهد مگر راه صدق و سداد nakhaahad magar raahe sidqo sadaad kase koo kherad daarad wa neez daad وہ شخص جو عقل اور انصاف رکھتا ہے وہ سوائے سچائی اور راستی کے اور کچھ نہیں چاہتا 45

Page 71

نه پیچد سر از آنچه پاک ست و راست نتابد رخ از آنچه حق و بجاست ne peechad sar az aaNche paakasto raast nataabad rokh az aaNche haq-qo bajaast وہ اس چیز سے انکار نہیں کرتا جو پاک اور سچی ہے نہ اس بات سے منہ موڑتا ہے جو درست اور بجا ہے سخن را ز حق پرورے دگر در سخن کم کند داورے چو بیند سخن choo beenad sokhan raa ze haq parwarey degar dar sokhan kam konad daawarey جب وہ انصاف کی رو سے بات کو دیکھتا ہے تو وہ ناحق ہٹ دھرمی نہیں کرتا الا ایک خواہی نجات از خدا بقصر نجات از در حق درآ alaa ay ke khaahi najaat az khodaa baqasre najaat az dare haq dar aa ہوشیار! اے وہ شخص جو خدا سے نجات چاہتا ہے تو نجات سے محل میں راستبازی کے دروازہ سے آ بحق گردد حق را بخاطر نشاں منہ دل باطل چو کثر خاطراں bahaq gardad haq raa bekhaater neshaaN mane dil bebaatel choo kay khaateraaN حق کے ساتھ رہ اور حق کو ہی دل میں بٹھا بد باطنوں کی طرح جھوٹ سے دل نہ لگا مشو عاشق زشت رو زینهار وگر خوب گم گردد از روزگار wagar khoob gom gardad az roozgaar mashau 'aashiqe zisht roo zeenhaar ہرگز کسی بدشکل کا عاشق نہ ہو خواہ زمانہ سے حسن نابود بھی ہو جائے زمین از زراعت تهی داشتن به از تخم خار و خسک کاشتن zameen az zaraa'at tehi daashtan bih az tokhme khaaro khasak kaashtan زمین کو کاشت سے خالی رکھنا اس سے بہتر ہے کہ کانٹوں اور گوکھرو کا بیج اس میں بویا جائے 46

Page 72

اگر گرددت دیده عقل باز بجوئی رو حق ز عجز و نیاز agar gardadat deedeh'ee 'aql baaz bejoo'i rahe haq ze 'ijz-o neyaaz اگر تیری عقل کی آنکھ کھل جائے تو تو خدا کے راستے کو عاجزی اور خاکساری سے ڈھونڈے طلبگار گردی بصدق ولی بخواب اندر اندیشہ ہم talabgaar gardi besidq-e dili تسلی bekhaab aNdar aNdeeshe ham nagsali نیچے دل سے اُس کا طلب گار ہو جائے اور خواب میں بھی اُس سے غافل نہ رہے نگیری دمے استراحت ازاں مگر چوں ز حق بازیابی نشاں nageeri damey isteraahat azaaN magar chooN ze haq baazyaabi neshaaN اُس کے بغیر تو ایک دم بھی چین نہ پائے یہاں تک کہ خدا کا نشان پالیوے اجل برسرت ہستی ات چون حباب تو زیں ساں سر اندر نہادہ بخواب ajal bar sarat hastiat chooN hobaab too zeeN saaN sar aNdar nehaadeh bekhaab موت تیرے سر پر ہے اور تیری ہستی حباب کی مانند ہے مگر تو اسی طرح نیند میں مدہوش ہے بآباء و اجداد پیشیں نگر کہ چوں درگذشتند زیں رہگذر ke chooN dar gozashtaNd zeeN rehgozar ba aabaa-o ajdaade peesheeN negar اپنے پچھلے باپ دادوں کو دیکھ کہ وہ کس طرح اس دنیا سے گز رکھے بیادت نماندست انجام شاں فراموش کردی در اندک زماں faraamoosh kardi dar aNdak zamaaN beyaadat namaaNdast aNjaame shaaN اُن کا انجام تجھے یاد نہیں رہا اور تو نے تھوڑے ہی دنوں میں اُسے بھی بھلا دیا 47

Page 73

خودت با اجل چیست از مکر و پند چه دیوار داری کشیده بلند che deewaar daari kasheedeh bolaNd khodat baa ajal cheest az makro paNd موت کے مقابلہ میں تیرے پاس کیا حیلے حوالے ہیں کیا تو نے کوئی دیوار اس کے روکنے کے لئے بنالی ہے چو ناگه نهنگ اجل در کشد چرا آدمی ایں چنیں کشد cheraa aadami eeN choneeN sar kashad choo naageh nahaNge ajal dar kashad جب اچانک موت کا مگر مچھ (انسان کو) کھینچ لے جاتا ہے تو پھر آدمی اتنا تکبر کیوں کرے بدنیا نے دُوں دل میبند اے جواں تماشائے آں بگذرد ناگہاں tamaashaa'ey aaN begzarad naagahaaN badonyaa'ey dooN dil mabaNd ay jawaaN اے جوان ! اس ذلیل دنیا سے دل نہ لگا کیونکہ چٹ پٹ اس کا تماشا ختم ہو جانا ہے بدنیا کیسے جاودانہ نماند به یک رنگ وضع زمانه نماند be yek rang waz'e zamaane namaaNd badonyaa kase jaawedaane namaaNd دنیا میں کوئی بھی ہمیشہ نہیں رہا.اور زمانہ کا حال ایک جیسا نہیں رہتا بدست خود از حالت دردناک سپردیم بسیار کس را به خاک sepordeem besyaar kas raa be khaak badaste khod az haalate dardnaak چو ہم نے درد بھرے دل کے ساتھ اپنے ہاتھوں سے بکثرت لوگوں کو خاک کے سپر د کیا ہے خود دفن کردیم خلقے کثیر چرا یاد ناریم روز اخیر cheraa yaad naareem rooze akheer choo khod dafn kardeem khalqey kaseer جب ہم نے خود بہت سی مخلوق کو دفن کیا ہے.تو پھر کیوں نہ ہم اپنی موت کا دن یا درکھیں 48

Page 74

ز خاطر چرا یاد شاں الکنیم نه ما آهن جسم و روئیں تنیم na maa aahaneeN jismo roo'eeN taneem ze khaater cheraa yaad shaaN afganeem اپنے دل سے ان کی یاد کیوں بھلادیں ہم فولادین اور کانسی کے بنے ہوئے تو نہیں ہیں بترس اے معاند ز قمر خُدا که سخت ست قهر خداوند ما ke sakhtast qahre khodaawaNde maa betars ay mo'aaned ze qahre khodaa اے مخالف ! خدا کے غضب سے ڈر کہ ہمارے خدا کا قہر بہت سخت ہے ناکردن ترس پروردگار بسا شہر ویران شدند و دیار basaa shehre weeraaN shodaNd wa deyaar be naakardane tarse parwardegaar پروردگار کا خوف نہ کرنے کی وجہ سے بہت سے شہر اور ملک برباد ہو گئے ازاں بے ہراساں نشانے نماند نشانی چه یک استخوانی نماند neshaaney che yek ostakhaaney namaaNd azaaN be heraasaaN neshaaney namaaNd اُن بیباک لوگوں کا نشان تک نہ رہا.نشان تو کیا ایک ہڈی بھی باقی نہ رہی در هراسیدن است وگرنه بلا بر بلا دیدن ست wagarne balaa bar balaa deedanast ہمہ زیر کی hame zeeraki dar heraaseedanast عقلمندی نہیں ہے کہ انسان ڈرتار ہے ورنہ پھر مصیبت پر مصیبت دیکھنی پڑے گی به ناپاکی و ثبت با زیستن به از این چنین زیست نازیستن be naapaaki wa khobs-haa zeestan bih az eeN choneeN zeest naazeestan نا پا کی اور گندگی میں زندگی بسر کرنا.ایسی زندگی سے تو مرنا بہتر ہے 49

Page 75

بیاؤ بنہ سوئے انصاف گام زکیں تو بہ کردن چرا شد حرام ze keeN taube kardan cheraa shod haraam beyaa-o beneh soo'ey insaaf gaam آ اور انصاف کی راہ پر قدم رکھ.عداوت کی وجہ سے تو بہ کرنا کیوں حرام ہو گیا ؟ یقیں واں کہ قولم زحق پروریست نه لاف و گزاف ست و نے سرسریست na laafo gazaafast wa ne sarsareest yaaqeeN daaN ke qaulam ze haq parwareest یقین کرلے کہ میری یہ بات انصاف پر منی ہے سرسری اور لاف و گزاف نہیں بہر مذ ہے غور کردم بے شنیدم بدل محبت ہر کسے shoneedam badil hoj-jate har kase behar mazhabey ghaur kardam basey ہر میں نے ہر مذہب پر خوب غور کیا اور ہر شخص کی دلیل کو توجہ سے سنا ملتے دفترے بدیدم ز ہر قوم دانشورے bedeedam ze har qaum daaneshwarey بخواندم ز bekhaaNdam ze har mil-latey daftarey میں نے ہر مذہب کی بہت سی کتابوں کو پڑھا اور ہر قوم سے عقلمندوں کو دیکھا ہم از کودکی سوئے اس تاختم دریس شغل خود را بینداختم ham az koodaki soo'ey eeN taakhtam dareeN shoghl khod raa beyandaakhtam بچپن سے ہی میں نے اس ( راہ) کی طرف توجہ کی اور اپنے تئیں اسی شغل میں ڈال دیا جوانی ہمہ اندریس باختم دل از غیر این کار پرداختم dil az ghaire eeN kaar pardaakhtam jawaani hame aNdreeN baakhtam اپنی جوانی بھی میں نے اسی میں خرچ کی اور دل کو اور کاموں سے فارغ کر دیا 50

Page 76

بماندم دریں غم زمان دراز نگفتم از فکرش شبان دراز nakhoftam ze fikrash shabaane daraaz be maaNdam dareeN gham zamaane daraaz میں ایک لمبا عرصہ اسی غم میں مبتلا رہا اور اس بات کی فکر میں راتوں نہیں سویا نگه کردم از روئے صدق و سداد به ترس خدا و بعدل و بداد be tarse khodaa wa be'adlo bedad negah kardam az roo'ey sidqo sadaad میں نے حق اور راست کو مد نظر رکھ کر اور خدا کا خوف کر کے عدل وانصاف کے ساتھ خوب غور کیا چو اسلام دینے قوی و متیں ندیدم که بر منبعش آفرین choo Islaam deeney qawi-o mateeN nadeedam ke bar mamba'ash aafareeN تو میں نے اسلام کی مانند قوی اور مضبوط دین اور کوئی نہیں پایا.اس کے منبع پر آفرین ہو چنان دارد این دیں صفا پیش پیش که حاسد به بیند درو روئے خویش ke haased be beenad daroo roo'ey kheesh chonaaN daarad eeN deeN safaa beesh beesh یہ دین اس قدر اعلیٰ صفائی رکھتا ہے کہ حاسد کو اس میں اپنا چہرہ نظر آ جاتا ہے نماید ازاں گونه راه صفا که گردد بصدقش خرد رهنما ke gardad besidqash kherad rehnomaa nomaayad azooN goone raahe safaa یہ (دین) اس طرح پاکیزگی کا راستہ دکھاتا ہے کہ عقل اس کے صدق پر گواہی دیتی ہے ہمہ حکمت آموزد و عقل و داد رہاند ز هر نوع جہل و فساد hame hikmat aamoozad wa 'aqlo daad rahaanad ze har nau'e jahlo fasaad یہ سراسر حکمت عقل اور انصاف سکھاتا ہے اور ہر قسم کی جہالت اور فساد سے بچاتا ہے 51

Page 77

ندارد دگر مثل خود در بلاد خلافش طریقے که مثلش مباد khelaafash tareeqey ke mislash mabaad nadaarad degar misle khod dar belaad اس جیسا مذہب دنیا میں اور کوئی نہیں اس کے مخالف جو بھی طریقہ ہے خدا کرے وہ نابود ہو جائے اصولش کہ ہست آں مدار نجات چو خورشید تابد بصدق و ثبات choo khorsheed taabad besidqo sabaat osoolash ke hast aaN madaare najaat اس کے اصول جو مدار نجات ہیں ، وہ سچائی اور مضبوطی میں سورج کی طرح چمکتے ہیں اصول دگر کیش با ہم عیاں نہ چیزے کہ پوشیدنش سے تواں na cheezey ke poosheedanash mey towaaN osoole degar keesh-haa ham "iyaaN دیگر مذاہب کے اصول بھی ظاہر ہیں کوئی کوشش ان کو چھپا نہیں سکتی اگر نامسلماں خبر داشته بجاں جنس اسلام نگذاشتے bajaaN jinse Islaam negzaashtey agar naa-moslmaaN khabar daashtey اگر غیر مسلم عقل رکھتا تو جان دے دیتا مگر جنس اسلام کو نہ چھوڑتا محمد مہیں نقش نور خداست کہ ہرگز چنوع بگیتی نخاست ke hargiz chonoo'ey begeeti nakhaast Mohammad meheeN naqshe noore khodaast محمد نے خدا کے نور کا سب سے بڑا نقش ہیں.ان جیسا انسان دنیا میں کبھی پیدا نہیں ہوا تهی بود از راستی هر دیار بکردار آن شب که تاریک و تار bekirdaare aaN shab ke taareeko taar tehi bood az raasti har deyaar ہر ملک سچائی سے خالی تھا.اس رات کی طرح جو بالکل اندھیری ہو 52

Page 78

خدایش فرستاد و حق گسترید زمین را بداں مقدمے جاں دمید khodaayash feristaad wa haq gostareed zameeN raa badaaN maqdamey jaaN dameed خدا نے اُسے بھیجا اور اُس نے حق کو پھیلایا.زمین میں اُس کے آنے سے جان پڑ گئی نهالیست از باغ مقدس و کمال ہمہ آل او بیچو گل ہائے آل nehaaleest az baaghe qodso kamaal hame aale oo hamchoo gol-haa'ey aal وہ عالم قدس و کمال کے باغ سے پیوند لگاتے چلے جانے والا درخت ہے اور اُس کی سب آل گلاب کے پھولوں کی طرح ہے 53 براہین احمدیه روحانی خزائن جلدا صفحه ۸۵۸۳)

Page 79

5 شناخت حق گر نہ بودے در مقابل روئے مکروہ وسیه gar naboodey dar moqaabil roo'ey makrooho seyeh کس چہ دانستے جمال شاہد گلفام را kas cheh daanestey jamaale shaahide golfaam raa اگر مقابلہ میں بدشکل اور سیاہ رونہ ہوتا تو کیونکر کوئی گل اندام معشوق کا حسن پہچان سکتا گر نیفتادی بخصم کار در جنگ و نبرد gar nayoftaadey bakhasmey kaar dar jaNgo nabard کے شدے جو ہر عیاں شمشیرِ خوں آشام را kai shodey jauhar 'iyaaN shamsheere khooN aashaam raa اگر دشمن سے لڑائی اور جنگ واقع نہ ہوتی تو خون پینے والی تلوار کا جو ہر کیونکر ظاہر ہوتا روشنی را قدر از تاریکی است و تیرگی raushni raa qadr az taareekiast wa teergi واز جهالت هاست عز و وقر عقل تام را waz jahaalat-haast 'iz-zo waqr aqle taam raa ندھیرے کی وجہ سے ہی روشنی کی قدر ہے اور جہالت کی وجہ سے ہی عقل کی عزت قائم ہے حُجت صادق ز نقض و قدح روشن تر شود غذر نا معقول ثابت می کند الزام را hoj-jate saadiq ze naqzo qadh raushantar 'ozre naa ma'qbool saabit mey konad ilzaam raa shawad سچی دلیل عیب گیری اور بحث کی وجہ سے زیادہ روشن ہو جاتی ہے اور بیہودہ بہانہ تو الزام ہی کو ثابت کرتا ہے ( براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 87) 54

Page 80

6 بے ثباتی دنیا عیش دنیائے دُوں دے چندست آخرش کار با خداوندست aakherash kaar baa khodaawaNdast 'aishe donyaa'ey dooN damey chaNdast اس ذلیل دنیا کا عیش چند روزہ ہے بالآ خر خدا تعالیٰ سے ہی کام پڑتا ہے ایس سرائے زوال و موت و فناست ہر کہ ہنشست اندرین برخاست har ke benshest aNdareeN barkhaast eeN saraa'ey zawaalo mauto fanaast یہ دنیاز وال موت اور فنا کی سرائے ہے جو بھی یہاں رہاوہ آخر رخصت ہوا یک دمے کو بوئے گورستان و از خموشان آن به پرس نشان wa az khamoshaane aaN bepors neshaan yek damey rau besoo'ey goorestaan تھوڑی دیر کے لئے قبرستان میں جا اور وہاں کے مردوں سے حال پوچھ که مال حیات دنیا چیست ہر کہ پیدا شدست تا کے زیست har ke paidaa shodast taa kai zeest ke ma'aale hayaate donyaa cheest کہ دنیاوی زندگی کا انجام کیا ہے اور جو پیدا ہوا وہ کب تک جیا ہے ترک گن کین و کبر و ناز و دلال تا نه کارت کشد بسُوئے ملال taa na kaarat kashad besoo'ey zalaal tark kon keeno kibro naazo dalaal کینہ، تکبر، فخر اور ناز چھوڑ دے تا کہ تیرا خاتمہ گمراہی پر نہ ہو 55

Page 81

چوں ازین کارگه به بندی بار باز نائی دریں بلاد و دیار baaz naa'i dareeN belaado deyaar chooN azeeN kaargah be baNdi baar جب تو اس دنیا سے اپنا سامان باندھ لے گا تو پھر ان شہروں اور ملکوں میں واپس نہیں آئے گا اے ز دیں بے خبر بخور غم دیں کہ نجاتت معلق ست بدیں ay ze deeN bekhabar bekhor ghame deeN ke najaatat mo'allaqast bedeeN اے دین سے بے خبر ! دین کا غم کھا.کیونکہ تیری نجات دین سے ہی وابستہ ہے ہاں تغافل مگن ازین هم خویش که ترا کار مشکل ست به پیش ke toraa kaare moshkilast be peesh haaN taghaafal makon azeeN ghame kheesh خبر دار اپنے اس غم سے غفلت نہ کیجیو کیونکہ تجھے مشکل کام در پیش ہے دل ازین درد و غم فگار بگن دل چہ جاں نیز ہم نثار بکن dil cheh, jaaN neez ham nesaar bekon dil azeeN dardo gham fegaar bekon اپنے دل کو اس دردو غم سے زخمی کر.دل کیا بلکہ جان بھی قربان کر دے ہست کارت ہمہ بال یک ذات چوں صبوری کنی ازو ہیہات chooN saboori koni azoo haihaat hast kaarat hame ba-aaN yek zaat تیرا سارا واسطہ تو اسی ایک ذات سے ہے افسوس ہے کہ پھر اس کے بغیر کیونکر تجھے صبر آتا ہے بخت گردد چو زو بگردی باز دولت آید ز آمدن به نیاز daulat aayad ze aamadan be neyaaz bakht gardad choo zoo begardi baaz جب تو اس سے برگشتہ ہوتا ہے تو تیری قسمت خراب ہوتی ہے اور عجز کے ساتھ اس کے حضور آنے سے دولت ملتی ہے 56

Page 82

چوں بیتری ز ایں چنیں یارے چوں بدیں اہلہی گئی کارے chooN bedeeN ablahi koni kaarey chooN bebor-ri ze eeN choneeN yaarey کس طرح تو ایسے دوست سے تعلق قطع کر سکتا ہے اور کس طرح ایسی بیوقوفی کا کام کر سکتا ہے ایس جہان ست مثل مُردارے چوں سگے ہر طرف طلب گارے chooN sagey har taraf talabgaarey eeN jahanast misle mordaarey یہ دنیا تو مردار کی طرح ہے اور اس کے طلب گار کتوں کی طرح اسے چھٹے ہوئے ہیں خنک آں مرد کو ازیں مُردار روئے آرد بسوئے آں دادار roo'ey aarad besoo'ey aaN daadaar بیاد دید khonok aaN mard koo azeeN mordaar وہ شخص خوش قسمت ہے جو اس مردار سے بچ کر اپنا منہ خدا کی طرف پھیرتا ہے بندد ز غیر و داد دهد در سیر یار dar sare yaar sar babaad dehad chashm baNdad ze ghair wa daad dehad غیر کی طرف سے آنکھیں بند کر لیتا ہے اور انصاف کرتا ہے اور دوست کے خیال میں اپنا سرقربان کر دیتا ہے ایں ہمہ جوش حرص و آز و ہوا هست تا هست مرد نابینا eeN hame jooshe hirso aazo hawaa hast taa hast marde naabeenaa حرص، لالچ اور طمع کا یہ سب طوفان اُسی وقت تک ہے جب تک کہ آدمی اندھا ہے چشم دل اند کے چو گردد باز سرد گردد بر آدمی همه آز sard gardad bar aadami hame aaz chashme dil aNdkey choo gardad baaz لیکن جب دل کی آنکھ تھوڑی سی بھی کھل جائے تو آدمی کی تمام حرص ٹھنڈی پڑ جاتی ہے 57

Page 83

اے رسن ہائے آز کرده دراز زیں ہوس ہا چرا نیائی باز ay rasan-haa'ey aaz kardeh daraaz zeeN hawas-haa cheraa nayaa'i baaz اے وہ کہ جس نے لالچ کی رسیاں لمبی کر رکھی ہیں کیوں تو ان ہوس پرستیوں سے باز نہیں آتا دولت عمر د میدم بزوال تو پریشاں بفکر دولت و مال too preeshaaN befikre daulato maal daulate 'omr dam be dam bazawaal عمر کی دولت ہر گھڑی گھاٹے میں ہے لیکن تو مال و دولت کی فکر میں پریشان ہے خویش و قوم و قبیلہ پُر ز دعا تو بُریدہ برائے شاں ز خُدا too boreedeh baraa'ey shaaN ze khodaa kheesho qaumo gabeeleh por ze daghaa رشتہ دار، قوم اور کنبہ سب دھو کے باز ہیں لیکن تو نے ان کی خاطر خدا سے تعلق توڑ رکھا ہے ایں ہمہ را بکشتنت آهنگ گه بصلحت کشند و گاه به جنگ gah basolhat koshaNd wa gaah be jaNg eeN hame raa bakoshtanat aahaNg ان سب کا ارادہ تیر نے قتل کرنے کا ہے کبھی تو یہ صلح سے مارتے ہیں اور کبھی لڑ کر خاک بر رشته که پیوندت بگسلاند ند ز یار دل بندت begsalaanad ze yaare dil baNdat khaak bar reshte'ee ke paiwaNdat اس رشتہ پر لعنت ہے جو تیرے پیوند کو تیرے دلی دوست سے تڑوائے ہست آخر ہاں خدا کارت نہ تو یار کسے نہ کسی یارت na too yaare kase na kas yaarat hast aakher ba-aaN khodaa kaarat آخر اُسی خدا سے تجھے کام پڑے گا ورنہ) نہ تو تو کسی کا یار ہے اور نہ کوئی تیرا یار ہے 58

Page 84

قدم خود بند بخوف اتم تا روی از جہاں بصدق قدم taa rawi az jahaaN basidqe qadam qadame khod beneh bekhaufe atam اپنا قدم نہایت خوف کے ساتھ رکھتا کہ تو اس دنیا سے صدق قدم کے ساتھ جائے تا خداات محت خود سازد نظر لطف بر تو اندازد taa khodaa-at moheb-be khod saazad nazare lotf bar too aNdaazad تا کہ خدا تجھے اپنا دوست بنالے اور تجھ پر مہربانی کی نظر ڈالے باده نوشی ز عشق و زاں باده مست باشی باشی و بی خود افتاده mast baashi wa bekhod oftaadeh baadeh nooshi ze 'ishq wa zaaN baadeh اور تو عشق کی شراب نئے اور اس شراب سے مست اور مدہوش پڑار ہے نیست ایں جائے کہ مقام مدام هوش کن تا نه بد شود انجام hoosh kon taa na bad shawad aNjaam neest eeN jaa'ey-gah moqaame modaam یہ جگہ ہمیشہ رہنے کا مقام نہیں ہے.خبر دار ہو جا تا خاتمہ بُرا نہ ہو ہر آں زندہ نورت افزاید مهر این مردگان چه کار آید mehre eeN mordagaaN cheh kaar aayad mehr-aaN ziNdeh noorat afzaayad اُس زندہ کی محبت تیرے نور کو بڑھائے گی.ان مردوں کی محبت بھلا کس کام آئے گی و معده و سر و دستار سر بسر ہست بخشش دادار sar basar hast bakhsheshe daadaar تمر loqmeh wa me'deh-o saro dastaar کھانا،معدہ،سر اور دستار سب کی سب خدا کی بخششیں ہیں حاشیه: براهین احمدیہ میں سہو کتابت سے برنو پڑھا جارھاھے.59

Page 85

حق باری شناس و شرم بدار پیش زاں کر جہاں یہ بندی بار peesh zaaN kaz jahaaN be baNdi baar haq-qe baari shenaas wa sharm bedaar خالق کا حق پہچان اور شرم کر اس سے پہلے کہ تو دنیا سے رخصت ہو ? رو بگردانی سگ وفا می کند تو انسانی sag wafaa mey konad too insaani رو ازو از roo azoo az cheh roo begardaani کیوں تو اُس سے منہ پھیرتا ہے.کتا بھی وفا کرتا ہے تو تو آدمی ہے ترس باید ز قادر اکبر ہر کہ عارف ترست ترساں تر har ke 'aaref tarast tarsaaN tar tars baayad ze Qaadere Akbar قدرت والے خدائے برتر سے خوف چاہیے جو زیادہ خدا شناس ہے وہی زیادہ ڈرتا ہے فاسقان در سیاه کاری اند عارفان در دعا و زاری اند faaseqaaN dar seyaah kaari aNd 'aarefaaN dar do'aa-o zaari aNd بد کا رلوگ برے کاموں میں مشغول ہیں عارف لوگ دعا اور زاری میں مصروف ہیں اے ختک دیدہ کہ گریانش اے ہمایوں دے کہ بریانش ay homaayooN diley ke beryaanash ay khonok deedeh'ee ke geryaanash اس کے لئے رونے والی آنکھ بہت خوش نصیب ہے.اس کے لئے جلنے والا دل بہت مبارک ہے اے مُبارک کسیکه طالب اوست فارغ از عمر و زید با تریخ دوست faaregh az 'omr-o zaid baa rokhe doost ay mobarak kaseeke taalebe oost بابرکت ہے وہ جو اُس کا طالب ہے اور عمروزید کے خیال سے الگ ہو کر اس کے حضور میں رہتا ہے 60

Page 86

ہر کہ گیرد رہ خُدائے لگاں آں خدایش بس ست در دو جہاں aaN khodaayash basast dar do jahaaN har ke geerad rahe khodaa'ey yagaaN جو بھی خدائے واحد کا راستہ اختیار کرے گا اُس کا وہ خدا ( اس کے لئے ) دونوں جہانوں میں کافی ہے لا جرم طالب رضائے خُدا بگسلد از ہمہ برائے خُدا laa-jaram taalebe razaa'ey khodaa begsalad az hame baraa'ey khodaa یہ پکی بات ہے کہ خدا کی رضا کا طالب خدا کے لئے ہر ایک سے قطع تعلق کر لیتا ہے شیوه اش می شود فدا گشتن بہر حق ہم ز جاں جدا sheeweh ash mey shawad fidaa gashtan گشتن behre haq, ham ze jaaN jodaa gashtan اُس کا مذہب تو یار پر قربان ہو جانا اور خدا کے لئے اپنی جان سے جدا ہونا ہے در رضائے خدا شدن چوں خاک نیستی و فنا و استهلاک dar razaa'ey khodaa shodan chooN khaak neesti wa fanaa-o istehlaak خدا کی رضا میں خاک ہو جانا اور نیستی اور فنا اور ہلاکت کا طالب ہونا دل نهادن در آنچه مرضی یار صبر زیر مجاری اقدار sabr zeere majaari'ee aqdaar dil nehaadan dar aaNche marzi'ee yaar جو یار کی مرضی ہو اُس پر راضی ہونا اور جاری شدہ قضا و قدر پر صبر کرنا تو سبق نیز دیگرے خواہی ایں خیال ست اصل گمراہی too bahaq neez deegrey khaahi eeN kheyaalst asle gomraahi تو خدا کے ساتھ اور وں کو بھی چاہتا ہے بس یہی خیال گمراہی کی جڑ ہے 61

Page 87

دہندت بصیرت و مردی از همه خلق سوئے حق گردی az hame khalq, soo'ey haq gardi gar dahaNdat baseerato mardi اگر تجھ میں عقل اور دلیری ہو تو تو صرف خدا ہی کی طرف متوجہ رہے در حقیقت بس ست یار یکے دل یکے جاں یکے نگار یکے darhaqeeqat basast yaar yekey del yekey, jaaN yekey, negaar yekey در حقیقت محبوب ایک ہی کافی ہے کیونکہ دل بھی ایک ہوتا ہے اور جان بھی ایک اس لئے محبوب بھی ایک ہونا چا.ہر کہ او عاشق یکے باشد ترک جاں پیشش اند کے باشد tarke jaaN peeshash aNdkey baashad har ke oo 'aashiqe yekey baashad جو ایک ہی ہستی کا عاشق ہو گا جان دینا اس کے لئے معمولی بات ہوگی! گوئے او باشدش ز بستاں روئ او باشدش ز ریحان به koo'ey oo baashdash ze bostaaN bih roo'ey oo baashdash ze raihaaN bih اُس کا کوچہ اُسے باغ سے زیادہ اچھا لگتا ہے اور اُس کا منہ پھول سے زیادہ اسے پسند ہوتا ہے ہر چہ دلبر بدو گند آں دیدنِ دلبرش از صد جاں به پا har cheh dilbar badoo konad aaN bih deedane dilbarash ze sad jaaN bih معشوق جو بھی سلوک اس کے ساتھ کرے وہی بہتر ہوتا ہے اپنے دلبر کا دیکھنا اُسے سو جان سے بڑھ کر ہوتا ہے زنجیر پیش دلداری ز ہجراں و سیر گلزارے bih ze hijraano saire golzaarey paa be zaNjeer peeshe dildaarey اپنے دلدار کے سامنے پابہ زنجیر ہونا اس کے لئے اس جدائی سے بہتر ہے جس میں گلزار کی سیر ہو 62

Page 88

ہر کہ دارد یکے دلآرامے جز بوصلش نیابد آرامی har ke daarad yekey dilaaraamey joz bawaslash nayaabad aaraamey جس شخص کا ایک ہی دل آرام ہے تو اُسے سوائے اُس کے وصل کے آرام ہی نہیں آتا شب به بستر تپد ز فرقت یار ہمہ عالم بخواب و او بیدار hame 'aalam bekhaab wa oo beedar shab be bistar tapad ze forqate yaar رات بھر وہ دوست کی جدائی میں بستر پر تڑپتا ہے سب دنیا سوتی ہے وہ جاگ رہا ہوتا ہے تا نه بیند صبوری اش ناید ہر دمش سیل عشق بر باید har damash saile 'ishq berobaayad taa na beenad sabooriash naayad جب تک اُسے نہ دیکھ لے اُسے صبر نہیں آتا ہر لحظہ محبت کا سیلاب اُسے بہائے لئے جاتا ہے در دل عاشقاں قرار گجا توبه کردن ز روئے یار کجا dar dile 'aashiqaaN qaraar kojaa taube kardan ze roo'ey yaar kojaa عاشقوں کے دل کو بھلا آرام کہاں یار کے دیدار سے تو بہ کرنا چہ معنی دارد! گفتنش نتواں حُسنِ جاناں بگوش خاطر شال گفت رازے کہ hosne jaanaaN begooshe khaatere shaaN goft raazey ke goftanash natowaaN محبوب کے حُسن نے اُن کے دل کے کان میں ایک ایسا راز کہہ دیا ہے جو بیان نہیں ہوسکتا ہم چنین ست سیرتِ عُشاق صدق ورزان بایزید خلاق sidq warzaaN, ba-eezade khal-laaq ham choneenast seerate 'oshshaaq عاشقوں کی سیرت ایسی ہوا کرتی ہے کہ وہ خدا کے ساتھ سچائی کا معاملہ رکھتے ہیں 63

Page 89

جاں منور بشمع صدق و یقیں نور حق تافتہ بلوح جبیں noore haq taafteh belauhe jabeeN jaaN monaw-war besham'e sidqo yaqeeN اُن کی جان سچائی کی شمع سے روشن ہوتی ہے اور نور حق اُن کی پیشانی سے پھوٹ پھوٹ کر نکلتا ہے کام یابان و زین جہاں ناکام زیرکاں دورتر پریده از دام kaameyaabaan wa zeeN jahaaN naakaam zeerakaaN doortar preedeh ze daam یہ با مراد ہیں مگر دنیا سے نامراد بہت عقلمند ہیں کیونکہ دنیا کے جال سے اڑ کر دور چلے گئے ہیں از خود و نفس خود خلاص شده مهبط فیض نور خاص شده mahbate faize noore khaas shodeh az khodo nafse khod khalaas shodeh اپنے آپ سے اور اپنے نفس سے رہائی پاگئے اور خاص نور کے فیضان کا مقام بن گئے در خداوند خویش دل بسته باطن از غیر یار بگسته dar khodaawaNde kheesh dil basteh baaten az ghaire yaar begsaste اپنے خدا سے دل لگا لیا اور ماسوا اللہ سے دل چھڑالیا پاک از دخلِ غیر منزلِ دل یار کرده بیجان و دل منزل paak az dakhle ghair manzile dil yaar kardeh bajaano dil manzil غیر کی مداخلت سے اُن کا دل پاک ہے دوست نے اُن کے دل و جان میں اپنا ٹھکانا بنالیا ہے دین و دنیا بکار او کردند بر درش درش اوفتاده جو گردند چو bar darash ooftaadeh chau gardaNd deeno donyaa bakaare oo kardaNd انہوں نے اپنے دین ودنیا دوست کے لئے وقف کر دیئے اور اُس کے دروازہ پر خاک کی طرح پڑے ہوئے ہیں 64

Page 90

ریزہ ریزه شد آبگینه شاں بُوٹے دلبر دید ز سینہ شاں boo'ey dilbar damad, ze seene'ee shaaN reeze reeze shod aabgeene'ee shaaN اُن کا شیشہ چور چور ہو گیا اور اُن کے سینہ سے دلبر کی خوشبو نکل رہی ہے نقش ہستی بشست جلوۀ یار سرزد آخر ز جیب دل دلدار sarzad aakher ze jaibe dil dildaar naqshe hasti beshost jalwe'ee yaar یار کی تجلی نے ان کی ہستی کا نقش دھوڈالا آخر دل کے گریبان سے دلدار نے سر نکالا گر بر آرند شعلہ ہائے دروں دود خیزد ز تُربت مجنوں dood kheezad ze torbate majnooN gar bar aaraNd sho'le-haa'ey dorooN اگر اپنے اندرونی شعلوں کو ظاہر کر دیں تو مجنوں کی قبر سے دھواں نکلنے لگے نے ز سر ہوش نے ز پا خبری در سیر داستاں بخاک سرے dar sare delsetaaN bekhaak sarey ne ze sar hoosh ne ze paa khabarey انہیں اپنے سر پیر کا ہوش نہیں معشوق کے خیال میں خاک پر سر رکھے ہوئے ہیں ہر کسے را بخود سروکاری کار دل دادگاں کار دل دادگاں بدلداری har kase raa bekhod sarokaarey kaare dildaadgaaN bedildaarey ہر شخص کو اپنے کام سے کام ہوتا ہے مگر عاشقوں کو صرف دلدار سے غرض ہوتی ہے ہر کسے را بعزتِ خود کار فکر ایشاں ہمہ بعزت یار fikre eeshaaN hame be'izzate yaar har kase raa be'izzate khod kaar ہر شخص کو اپنی عزت کا خیال رہتا ہے مگر ان کا سب فکر یار کی عزت کے لئے ہے 65

Page 91

تو سر خویش تافته از دیں حاصل روزگار تو ہمہ کیں در too sare kheesh taafte az deeN haasile roozgaare too hame keeN تو نے اپنا سر دین کی طرف سے پھیر لیا ہے تیری زندگی کا ماحصل صرف عداوت ہے عناد و فساد افتاده داد و اد و دانش ز خود داده وست daado daanish ze daste khod daadeh dar 'inaado fassaad oftaadeh تو تو جھگڑے اور فساد میں پڑا ہوا ہے اور انصاف اور عقل کو جواب دے رکھا ہے کشیده بناز و کبر و ربا واز متدین نهاده بیرون پا waz taday-yon nehaadeh bairooN paa sar kasheedeh banaazo kibro reyaa فخر اور تکبر اور ریا سے اکثر رہا ہے اور دینداری کی حد سے باہر نکل گیا ہے چوں خداات نداد نور دروں عقل و ہوش تو جملہ گشت نگوں 'aqlo hooshe too jomle gasht negooN chooN khodaa-at nadaad noore dorooN چونکہ خدا نے تجھے دل کا نور نہیں دیا اس لئے تیرے عقل و ہوش سب الٹے ہو گئے کفر گوئی عبادت انگاری فسق ورزی ثواب پنداری صد kofr goo'i 'ibaadat aNgaari fisq warzi sawaab piNdaari تو کفر بکنے کو عبادت سمجھتا ہے اور بدکاری کو ثواب جانتا ہے حجابت بچشم خویش فرا باز گوئی کہ آفتاب گیا sad hejaabat, bechashme kheesh faraa baaz goo'i ke aaftaab kojaa تیری آنکھ کے سامنے سو پردے پڑے ہیں پھر پوچھتا ہے کہ سورج کہاں ہے 66

Page 92

پرده بردار تا به بینی پیش بینی پیش جان ما سوختی بکوری خویش jaane maa sookhti bekoori'ee kheesh pardeh bardaar taa be-beeni peesh پردہ اٹھاتا کہ تجھے سامنے کی چیز نظر آئے تو نے اپنے اندھے پن سے ہمارا دل جلا دیا تافتی سر ز منعم منان این بود شکر نعمت اے نادان eeN bowad shukre ne'mat ay naadaan taafti sar ze mon'eme Mannan منعم اور منان خدا سے تو نے سر پھیر لیا اے بیوقوف کیا اس کا نام شکر نعمت ہے؟ دل نہادن دریں سراچہ دوں عاقبت مے گند ز دیں بیروں 'aaqebat mey konad ze deeN bairooN dil nehaadan dareeN saraache'ee dooN اس ذلیل سرائے سے دل لگانا آخر کار آدمی کو دین سے خارج کر دیتا ہے ترک گوئے حق از وفا دورست دل بغیرے مدہ کہ غیورست dil beghairey madeh ke ghoy-yoorast tarke koo'ey haq az wafaa doorast دانی خدا کے کوچہ کو چھوڑ دینا وفاداری سے بعید ہے غیر سے دل نہ لگا کیونکہ خدا بڑا غیرت مند ہے و باز سرکشی از وے daani'o baaz sarkashi az wai ایں چہ بر خود ستم گنی ہے ہے eeN che bar khod setam koni hai hai تو جان بوجھ کر اس سے سرکشی کرتا ہے ہائے افسوس ! تو اپنے اوپر کیسا ظلم کر رہا ہے ہر چہ غیرے خُدا بخاطر تست آں بُت تست اے بایماں سست aaN bote tost ay baemaaN sost har che ghaire khodaa bekhaatere tost خدا کے سوا جو بھی تیرے دل میں ہے اے کمزور ایمان والے وہی تو تیرا بہت ہے 67

Page 93

پر حذر باش زیں بُتانِ نہاں دامنِ دل ز دست شاں پر ہاں daamane dil ze daste shaaN berahaaN por hazar baash zeeN botaane nehaaN ان مخفی بتوں سے ڈرتا رہ اور اُن کے ہاتھ سے اپنے دل کا دامن چھڑالے چیست قدر کسے کہ شرکش کار چوں زن زانیہ ہزارش یار chooN zane zaani'e hazaarash yaar cheest qadre kase ke shirkash kaar اُس شخص کی کیا قدر ہے جس کا کام شرک ہو اور بد کار عورت کی طرح اُس کے ہزاروں یار ہوں صدق مے ورز و صدق پیشه بگیر جانب صدق را همیشه بگیر jaanebe sidq raa hameesheh begeer sidq mey warzo sidq peesheh begeer صدق اختیار کر اور صدق کو اپنا پیشہ بنالے اور ہمیشہ صدق کا پہلو اختیار کر بصدق بکشاید دیده تو بصدق بکشاید یار رفته بصدق باز آید deedeh'ee too besidq bekoshaayad yaare rafte be sidq baaz aayad راستبازی کے باعث تیری آنکھ کھل جائے گی اور گمشدہ دوست صدق کی بدولت واپس آئے گا صادق آنست کو بقلب سلیم گیرد آں دیں کہ ہست پاک و قویم geerad aaN deeN ke hast paako Qaweem saadiq aanast koo beqalbe saleem سچا وہ ہے جو نیک دل کے ساتھ اُس دین کو اختیار کرتا ہے جو پاک اور مضبوط ہو دینِ پاک ست ملت اسلام از خُدائے کہ ہست deene paakast millate Islaam علمش تام az khodaa'ey ke hast 'ilmash taam پاک دین صرف اسلام کا دین ہے اور یہ اُس خدا کی طرف سے ہے جس کا علم کامل ہے 68

Page 94

زیں کہ دین از برائے آن باشد که ز باطل بحق کشاں باشد zeeN ke deeN az baraa'ey aaN baashad ke ze baatel bahaq kashaaN baashad چونکہ دین اس لئے ہوتا ہے کہ باطل سے چھڑا کر حق کی طرف کھینچ کر لے جائے ویں صفت ہست خاصہ فرقاں ہر اصولش موفق از بُرہاں har osoolash mo'as-saq az borhaaN weeN sefat hast khaase'ee forqaaN تو یہ بات قرآن کا خاصہ ہے اور اس کا ہر اصول دلیل سے ثابت ہے با براہین روشن و تاباں می نماید رہِ خدائے لگاں baa baraaheene raushano taabaaN mey nomaayad rahe khodaa'ey yagaaN وہ روشن اور چمکدار دلائل کے ساتھ خدائے واحد کا راستہ دکھاتا ہے من گر امروز سیم داشتے آں بُرا ہیں بزر نگاشتے aaN baraaheen bezar negaashtamey man gar imrooz seem daashtamey اگر آج میرے پاس روپیہ ہوتا تو ان دلائل کو سونے کے پانی) سے لکھتا اللہ اللہ چہ پاک دین ست ایں رحمت رب عالمین ست ایں rahmate Rabbe 'aalameenst eeN Allah Allah che paak deenast eeN اللہ اللہ یہ کیسا پاک مذہب ہے جو سراسر رب العالمین کی رحمت ہے آفتاب ره صواب ست این بخدا به ز آفتاب ست این aaftaabe rahe sawaabast eeN bakhodaa bih ze aaftaabast eeN یہ راہ راست کا سورج ہے.خدا کی قسم یہ دین سورج سے بھی بہتر ہے 69

Page 95

مے بر آرد ز جہل و تاریکی سوئے انوار قرب و نزدیکی soo'ey anwaare qorbo nazdeeki mey bar aarad ze jahlo taareeki جہالت اور اندھیرے سے نکال کر قرب و وصل کے انوار کی طرف لاتا ہے مے نماید بطالباں رہِ راست راستی موجب رضائے خداست raasti moojebe razaa'ey khodaast mey nomaayad betaalebaaN rahe raast طالبوں کو راہ راست دکھاتا ہے اور راستی خدا کی رضا کا موجب ہے گر ترا هست ہست بیم آن دادار به پذیر و ز خلق بیم مدار be pazeer wa ze khalq beem madaar gar toraa hast beeme aaN daadaar اگر تجھے خدا کا خوف ہے تو مذہب اسلام کو قبول کر اور لوگوں سے مت ڈر چوں بود بر تو رحمت آں پاک دیگر از لعن وطعن خلق چه باک deegar az la'no ta'ne khalq che baak chooN bowad bar too rahmate aaN paak جب اُس خدائے پاک کی رحمت تجھ پر ہوتو پھر تجھے مخلوق کی لعنت اور طعنوں سے کیا ڈر ہے لعنت خلق سهل و آسان ست لعنت آنست کو ز رحمان ست la'nat aanast koo ze Rahmaanast la'nate khalq sehlo aasaanast خلقت کی لعنت آسان اور سہل ہے دراصل لعنت وہ ہے جو خدا کی طرف سے پڑتی ہے براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 124 تا 128) 10 70

Page 96

7 قرآن کریم ہست فرقاں آفتاب علم و دیں تا برندت از گماں سُوئے یقیں hast forqaaN aaftaabe 'ilmo deeN taa baraNdat az gomaaN soo'ey yaqeeN قرآن مجید علم اور دین کا سورج ہے اور وہ تجھے شک سے یقین کی طرف لے جائے گا بست فرقاں از خدا حبل المتیں تا کشندت سوئے رب العالمیں hast forqaaN az khodaa hab-lol- mateeN taa kashaNdat soo'ey Rab-bol- 'aalameeN قرآن خدا کی مضبوط رسی ہے اور وہ تجھے رب العالمین کی طرف کھینچ کر لے جائے گی ہست فرقاں روز روشن از خدا تا دہندت روشنی دیده با taa dehaNdat raushani'e deede-haa hast forqaaN rooze raushan az khodaa قرآن خدا کی طرف سے ایک روشن دن ہے تا کہ تجھے (روحانی) آنکھوں کی روشنی بخشے حق فرستاد این کلام بے مثال تا رسی در حضرت قدس و جلال haq feristaad eeN kalaame be-misaal taa rasi dar hazrate qodso jalaal خدا نے اس بے نظیر کلام کو اس لئے بھیجا ہے تاکہ تو اس پاک اور ذوالجلال کی درگاہ میں پہنچ جائے داروئے شک است الہام خدائے کال نماید قدرتِ تام خُدائے kaaN nomaayad qudrate taame khodaa'ey daaroo'e shakast ilhaame khodaa'ey خدا تعالیٰ کا الہام شک کی دوا ہے کیونکہ وہ خدا تعالیٰ کی کامل قدرت کو ظاہر کرتا ہے 71

Page 97

ہر کہ روئے خود ز فرقاں در کشید جان او روئے یقیں ہرگز نہ دید jaane oo roo'ey yaqeeN hargiz nadeed har ke roo'ey khod ze forqaaN dar kasheed جس نے قرآن سے روگردانی اختیار کی اُس نے یقین کا منہ ہر گز نہیں دیکھا جان خود را می کنی در خود روی باز میمانی ہماں کول و غوی baaz meymanni hamaaN kaul-o ghawi jaane khod raa mey koni dar khod rawi تو خود رائی کی وجہ سے اپنی جان کو ہلاک کرتا ہے مگر پھر بھی ویسا ہی احمق اور گمراہ رہتا ہے کاش جانت میل عرفاں داشتے کاش سعیت تخم حق را کاشتے kaash sa'yat tokhme haq raa kaashtey kaash jaanat meil-e 'irfaaN daashtey کاش تیرا دل معرفت الہی حاصل کرنے کی رغبت رکھتا کاش تیری کوشش سچائی کا بیج ہوتی خود نگه گن از سر انصاف و دیس از گماں ہا کے شود کار یقیں az gomaaN-haa kai shawad kaare yaqeeN khod negah kon az sare insaafo deeN تو آپ انصاف و عدل سے غور کر کہ گمان کس طرح یقین کا کام دے سکتا ہے! هر که را سولیش در بکشوده است از یقین نے از گماں با بوده است har ke raa sooyash dare bekshoodeh ast az yaqeeN ne az gomaaN-haa boode ast جس کا دروازہ خدا کی طرف کھل گیا وہ یقین کی وجہ سے کھلا ہے نہ کہ شبہات کی وجہ سے قدر فرقاں نزدت اے غدار نیست ایں ندانی کت جز از وے یار نیست qadre forqaaN nazdat ay ghad-daar neest eeN nadaani kit joz az wai yaar neest اے غدار ! تو قرآن کی قدر کو نہیں جانتا تجھے کیا پتہ کہ اس جیسا تیرا کوئی اور مونس نہیں 72

Page 98

وحی فرقاں مُردگان را جاں دہر صد خبر از کوچه عرفاں دہر sad khabar az kooche'ee 'irfaN dehad wahi'e forqaaN mordagaaN raa jaaN dehad قرآن کی وحی مُردوں میں جان ڈالتی ہے اور معرفتِ الہی کی سینکڑوں باتیں بتاتی ہے از یقیں ہا مے نماید عالمی کاں نہ بیند کس بصد عالم ہے kaaN na beenad kas basad 'aalam hame az yaqeeN-haa mey nomaayad 'aalamey اور یقینی علوم کا ایسا جہان دکھاتی ہے جو کوئی سو جہانوں میں بھی نہیں دیکھ سکتا (براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 160) 73

Page 99

8 ضرورت الهام اے در انکار مانده از الهام کرد عقل تو عقل را بدنام ay dar inkaar maaNde az ilhaam kard 'aqle too 'aql raa badnaam اے وہ شخص جو الہام کا منکر ہے تیری سمجھ نے تو عقل و دانش کو بھی بدنام کر دیا از خدا رو بخویش آوردی این چه آئین و کیش آوردی az khodaa roo bakheesh aawordi eeN che aa'eeno keesh aawordi خدا کو چھوڑ کر تو نفس پرستی میں مبتلا ہو گیا.بھلا یہ کونسامذ ہب اور طریقہ ہے تا نه کس سر ز خویشتن تابد راز توحید را چه سال یابد taa na kas sar ze kheeshtan taabad raaze tauheed raa che saaN yaabad جب تک کوئی شخص تکبر کو نہیں چھوڑتا تب تک وہ توحید کا راز کس طرح پاسکتا ہے تا نه بر فرق نفس پا بزنی کے بہ پاک و پلید فرق گئی kai be paako paleed farq koni taa na bar farqe nafs paa bezani جب تک تو اپنے نفس کو کچل نہیں دیتاتب تک پاک اور نا پاک میں کس طرح فرق کر سکتا ہے ہر که شد تابع کلام خدا har ke shod taabe'e kalaame khodaa رست از اتباع حرص و ہوا rast az it-tebaa'e hirso hawaa جو شخص خدا کے کلام کا فرمانبردار ہو گیا وہ حرص و ہوا کی پیروی سے آزاد ہو گیا 74

Page 100

از خود و نفس خود خلاص شده مهبط فیض نور خاص شده mahbate faize noore khaas shodeh az khodo nafse khod khalaas shodeh اپنے آپ اور اپنے نفس سے اُس نے رہائی پائی اور نور خداوندی کے فیض کا مظہر بن گیا برتر از رنگ ایں جہاں آنچه ناید بوہم آں گشتہ aaNche naayad bawahm aaN gashte bar-tar az raNge eeN jahaaN gashte وہ اس دنیا کے رنگ سے اونچا ہو گیا اور ایسا بن گیا کہ اُس کا درجہ خیال میں بھی نہیں آ سکتا اسیران نفس اماره بے خدائیم سخت ناکارہ be khodaa'eem sakht naakaareh maa aseeraane nafse ammaareh ہم جو نفس امارہ کے قیدی ہیں خدا کے بغیر ہم بالکل ہی ناکارہ ہیں تا میاں بست وحی حق برشاد اے بسا عقد ہائے ما کہ کشاد ay basaa 'oqd-haa'ey maa ke koshaad taa miaaN bast wahi'e haq barashaad جب سے خدا کی وحی ہماری ہدایت کے لئے تیار ہوئی ہمارے بہت سے عقدے حل ہو گئے نه شود از تو کار ربّانی آسیائے تہی چه گردانی aasiyaa'ey tehi che gardaani na shawad az too kaare rab-baani جو خدا کا کام ہے وہ تجھ سے نہیں ہوسکتا.خالی چکی تو کیا گھما رہا ہے تو و علم تو ما و علم خدا فرق میں از کجاست تا بکجا farq beeN az kojaast taa bakojaa too wa 'ilme too maa'o 'ilme khodaa تو اور تیرا علم ایک طرف ہے.ہم اور خدا کا علم ایک طرف اب دیکھ لے کہ دونوں میں کیا فرق ہے 75

Page 101

آن یکی را نگار خویش به بر دیگری چشم انتظار deegrey chashme intezaar be dar aaN yekey raa negaare kheesh be bar ایک وہ ہے جس کا معشوق اُس کی بغل میں ہے دوسرا وہ ہے جس کی آنکھ انتظار میں دروازے پر لگی ہوئی ہے آں یکے ہمنشیں یہ مہ رُوئے دیگرے ہرزہ گرد در گوئے deegrey harzeh gard dar koo'ey aaN yekey hamnasheeN be mah roo'ey ایک وہ شخص ہے جو اپنے محبوب کے پاس بیٹھا ہے دوسرا وہ ہے جو گلی میں آوارہ پھر رہا ہے آں یکے کام یافته به تمام دیگرے سوختہ بفکرت کام deegrey sookhte befikrate kaam aaN yekey kaam yaafte be tamaam ایک وہ ہے جس نے اپنا مقصد پالیا.دوسرا وہ ہے جو اپنا مقصد پانے کی فکر میں جل رہا ہے عارت آید ز عالم اسرار خود ز خود دم خود ز خود دم زنی زہے پندار khod ze khod dam zani zahey piNdaar 'aarat aayad ze 'aalame asraar تجھے عالم اسرار سے شرم آنی چاہیے تو اپنی عقل پر فخر کرتا ہے.تیرے تکبر پر افسوس ہمہ کارِ تو نا تمام افتاد وه چه کارت بعقل خام افتاد hame kaare too naa-tamaam oftaad wah che kaarat be'aqle khaam oftaad تیرا سارا کام نامکمل رہ گیا.ناقص منقل کے ساتھ تجھے کیسائی اواسطہ پڑا.(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 162 تا 163 ) 76

Page 102

9 ترا عقل تو ہر دم پائے بند کبر میدارد toraa 'aqle too har dam paa'ey baNde kibr mi daarad برو عقلی طلب کن کت ز خود بینی بروں آرد berau 'aqley talab kon kit ze khod beeni berooN aarad تیری عقل ہر وقت تجھے تکبر میں گرفتار رکھتی ہے جا اور ایسی عقل تلاش کر جو تجھے خود بینی سے نجات دے.ہماں بہتر کہ ما آن علم حق از حق بیاموزیم hamaaN bihtar ke maa aaN 'ilme haq az haq beyaamoozeem کہ ایں علمی که ما داریم صد سہو و خطا دارد ke eeN 'ilmey ke maa daareem sad sahwo khataa daarad یہی بہتر ہے کہ ہم خدا کے علم کو خدا سے ہی سیکھیں کیونکہ جو علم ہمارے پاس ہے اُس میں سینکڑوں غلطیاں ہیں.که گوید بهتر از قولش گر او خاموش بنشیند ke gooyad behtar az qaulash gar oo khaamoosh bensheenad گیرد دستت اے ناداں گر او دست تو بگذارد ke geerad dastat ay naadaaN gar oo daste too begzaarad اگر خدا خاموش رہے تو اُس سے بہتر بات کون کہہ سکتا ہے اگر وہ تجھے چھوڑ دے تو پھر کون تیری دستگیری کر سکتا ہے برو قدرش بہ ہیں وز حجت بے اصل دم درکش berau, qadrash bebeeN waz hoj-jate be-asl dam darkish کہ ایس حجت که می آری بلاها بر سرت آرد ke eeN hoj-jat ke mi aari balaa-haa bar sarat aarad جا اور اُس کی قدر پہچان اور حجت بازی کو چھوڑ دے کیونکہ جو بات تو پیش کرتا ہے وہ تیرے سر پر مصیبتیں لائے گی برائین احمدیہ ، روحانی خزائن جلد 1 ص 169 ) 77

Page 103

10 حاجتِ قانون خدا نُورے بود هر چشم را ایں چنیں اُفتاد قانون خدا eeN choneeN oftaad qaanoone khodaa haajate noorey bowad har chashm raa ہر آنکھ کو روشنی کی ضرورت ہے خدا کا قانون ایسا ہی ہے چشم بینا بے خورِ تاباں کہ دید کے چنیں چشمے خداوند آفرید kai choneeN chashmey khodaawaNd aafareed chashme beenaa bekhore taabaaN ke deed بغیر سورج دیکھنے والی آنکھ کس نے دیکھی ؟ خدا نے ایسی آنکھ کب بنائی ؟ چوں تو خود قانونِ قدرت بشکنی پس چرا بر دیگراں سر میزنی pas cheraa, bar deegraaN sar mizani chooN too khod qanoone qudrat beshkani جب تو خود ہی قانون قدرت کو توڑتا ہے.تو پھر تو دوسروں پر کیوں اعتراض کرتا ہے؟ آنکه در در هر کار شد حاجت روا چوں روا داری که نبود رہنما aaNke dar har kaar shod haajat rawaa chooN rawaadaari ke nabawad rehnomaa وہ خدا جس نے انسان کی ہر ضرورت کو پورا کیا، کیا وہ مذہب کے بارے میں تیری رہنمائی نہ کرتا ؟ آنکه اسپ و گاؤ، خر را آفرید تا رد پشت تو از بار شدید taa rahad poshte too az baare shadeed aaNke asp-o gaa'o khar raa aafreed وہ جس نے گھوڑے، گائے اور گدھے کو پیدا کیا.تا کہ تیری پیٹھ کو سخت بوجھ سے نجات دے 78

Page 104

چوں ترا حیراں گذارد در معاد اے عجب تو عاقل و این اعتقاد ay ajab too 'aaqelo eeN i'teqaad chooN toraa hairaaN gozaarad dar ma'aad وہ تجھ کو آخرت کے معاملہ میں کیوں پریشان چھوڑ دے تعجب ہے کہ عقلمند ہوکر تو یہ اعتقاد رکھتا ہے چون دو چشمت داده اند اے بیخبر پس چرا پوشی یکے وقت نظر pas cheraa pooshi yekey waqte nazar chooN do chashmat daadeh aNd ay bekhabar اے بے خبر جب تجھے دو آنکھیں دی گئی ہیں.پھر دیکھنے کے وقت ایک کو کیوں بند کر لیتا ہے آنکه زو ہر قدرتے گشتہ عیاں قدرت گفتار چوں ماندے نہاں qodrate goftaar chooN maaNde nehaaN aaNke zoo, har qodratey gashteh 'iyaaN وہ ذات جس سے ہر قسم کی قدرت ظاہر ہوئی تو بولنے کی قوت کس طرح مخفی رہ سکتی تھی آنکه شد ہر وصف پاکش جلوہ گر پس چرا این وصف ماندے مُستر aaNkey shod har wasfe paakash jalwe gar pas cheraa eeN wasf maaNdey mostatar وہ ہستی جس کی ہر پاک صفت ظاہر ہو گئی.پھر اس کی یہ صفت کیونکر چھپی رہ سکتی تھی هر که او غافل بود از یاد دوست چاره سازه چاره ساز غفلتش پیغام اوست chaareh saaze ghaflatash paighaame oost har ke oo ghaafil bowad az yaade doost ہر شخص جو خدا کی یاد سے غافل ہو.تو خدا کا پیغام ہی اس کی غفلت کا چارہ ساز ہوتا ہے تو عجب داری از پیغام خدائے ایں چہ عقل و فکر تست اے خود نمائے eeN che 'aqlo fikre tost ay khod nomaa'ey too 'ajab daari ze paighaame khodaa'ey تو خدا کے پیغام پر تعجب کرتا ہے.اسے متکبر ! یہ تیری عقل اور سمجھ کیسی ہے 79

Page 105

لطف او چوں خاکیاں را عشق داد عاشقاں را چوں بیفگندے ز یاد 'aasheqaaN raa chooN beyafgaNdey ze yaad lotfe oo, chooN khaakiaaN raa 'ishq daad اُس کی مہربانی نے جب مٹی کے پہلے کوعشق بخشا.تو وہ اپنے عاشقوں کو کیونکر بھلا سکتا ہے عشق چون بخشید از لطف اتم چوں نہ بخشیدے دوائے آں الم chooN na bakhsheedey dawaa'ey aaN alam 'ishq chooN bakhsheed, az lotfe atam جب کامل مہربانی سے اُس نے محبت دی.تو پھر کیوں اس درد کی دوانہ بخشتا خود چو کرد از عشق خود دلها کباب چوں نہ کر دے از سر رحمت خطاب chooN na kardey az sare rahmat khetaab khod choo kard az ishqe khod dil-haa kabaab جب خود ہی اُس نے اپنے عشق سے ہمارے دلوں کو کباب کر دیا تو پھر رحمت کے ساتھ ہم سے کلام کیوں نہ کرتا دل نیارامد بجز گفتار یار گرچه پیش دیدها باشد نگار garche peeshe deed-haa baashad negaar dil neyaa-raamad bajoz goftaare yaar دل کو محبوب کے کلام کے سوا آرام نہیں ملتا.خواہ محبوب آنکھوں کے سامنے ہی ہو پس چو خود دلبر بود اندر حجاب کے تواں کردن صبوری از خطاب kai towaaN kardan saboori az khetaab pas choo khod dilbar bowad aNdar hejaab بن جب محبوب خود ہی پردے میں ہو.تو کلام کے بغیر صبر کس طرح آ سکتا ہے لیک آں داند که او دلداده است در طریق عاشقی افتاده است dar tareeqe 'aasheqi oftaadeh ast leek aan daanad ke oo dildaadeh ast مگر ان باتوں کو صرف وہ عاشق ہی جانتا ہے جو راہ محبت کا واقف ہے 80

Page 106

حسن را با عاشقان باشد سرے بے نظر ور کے بود خوش منظرے be nazar war kai bowad khosh manzarey hosn raa baa 'aasheqaaN baashad sarey حسن کا عاشقوں کے ساتھ تعلق ہوتا ہے اور کوئی حسین بغیر قدردان کے نہیں ہوتا عاشق آن باشد که او گم از خود است در طریق عشق خود بینی بدست dar tareeqe ishq khod beeni badast 'aasheq aaN baashad ke oo gom az khodast عاشق وہ ہوتا ہے جو اپنے آپ کو بھول جائے.طریق عشق میں (اپنے) آپ کو کچھ بجھتا بُرا ہے لیکن استیصال ایں کبر و خودی نیست ممکن مجد بوحی ایزدی neest momken joz bewahi'e eezadi leekan isteesaale eeN kibro khodi لیکن اس تکبر اور خودی کا استیصال خدا تعالیٰ کی وحی کے بغیر ممکن نہیں ہر کہ ذوقِ یار جانی یافت ست آں ز وحی آسمانی یافت ست aaN ze wahi'e aasmaani yaaftast har ke zauqe yaare jaani yaaftast جس نے اس دلی دوست کے وصل کا لطف اُٹھایا.اُس نے صرف آسمانی وحی کی بدولت اٹھایا عشق از الهام آمد در جہاں 'ishq az ilhaam aamad dar jahaaN درد از الهام شد آتش فشاں dard az ilhaam shod aatish feshaaN عشق الہام ہی کی وجہ سے دنیا میں آیا اور درد نے بھی الہام ہی کی وجہ سے آتش فشانی کی شوق و انس و الفت و مهر و وفا جمله از الهام می دارد ضیا jomle az ilhaam mey daarad ziyaa shaugo onso olfato mehro wafaa شوق، اُنس ، اُلفت اور مہر و وفا.ان سب کی رونق الہام کی وجہ سے ہے 81

Page 107

ہر که حق را یافت از الهام یافت ہر رخے کو تافت از الهام تافت har rokhey koo taaft az ilhaam taaft har ke haq raa yaaft az ilhaam yaaft جس کسی نے خدا کو پایا الہام سے پایا.ہر ایک چہرہ جو چم کا وہ الہام سے چمکا تو نہ اہل محبت میں سبب از کلام یار مے داری عجب az kalaame yaar mey daari 'ajab too na'i ehle mahab-bat zeeN sabab تو محبت کے کوچہ کا واقف نہیں اس لئے کلام یار پر تعجب کرتا ہے عشق می خواهد کلام یار را رو پرس از عاشق این اسرار را rau bepors az 'aasheq eeN asraar raa 'ishq mi khaahad kalaame yaar raa عشق تو دوست کے کلام کو چاہتا ہے جا اور عاشق سے اس راز کو پوچھ مگو کز در گهش دوریم ما ربط او با مُشتِ خاک ما کجا اس rabte oo baa moshte khaake maa kojaa eeN magoo kaz dargehash dooreem maa یہ نہ کہ کہ چونکہ ہم اُس کی درگاہ سے دور ہیں اس لئے اُس کا تعلق ہماری مُشت خاک سے نہیں ہوسکتا داند آں مردے کہ روشن جاں بود کیں طلب در فطرتِ انساں بود keeN talab dar fitrate insaaN bowad daanad aaN mardey ke raushan jaaN bowad اس بات کو وہی جانتا ہے جو روشن ضمیر ہے کہ خدا کی طلب انسان کی فطرت میں داخل ہے دل نمی گیرد تسلی بجز خدا ایں چنیں افتاد فطرت ز ابتدا eeN choneeN oftaad fitrat ze ibtedaa dil nami geerad tasal-li joz khodaa خدا کے بغیر انسان کا دل تسلی نہیں پاتا.ابتدا سے آدمی کی یہی فطرت ہے 82

Page 108

دل ندارد صبر از قول نگار کاشتند این تخم از آغاز کار dil nadaarad sabr az qaule negaar kaashtaNd eeN tokhm az aaghaaze kaar محبوب کے کلام کے سوا دل کو صبر نہیں آتا.ازل سے خدا نے یہ پیج اس کی فطرت میں بویا ہے آنکه انسان را چنیں فطرت بداد چوں کمال فطرتش دادے بیاد chooN kamaale fitratash daadey bebaad aaNke insaaN raa choneeN fitrat bedaad وہ خدا جس نے انسان کو ایسی فطرت دی وہ کس طرح اس کی فطرت کے اس کمال کو برباد کر دیتا کار حق کے از بشر گردد ادا کے شود از کر کے کار خدا kai shawad az kirmakey kaare khodaa kaare haq kai az bashar gardad adaa خدا کا کام انسان سے کیونکر ہوسکتا ہے.ایک کیڑے سے خدائی کام کب ہو سکتے ہیں و او دانائے راز ما همه کوریم و او را دیده باز maa hame kooreem wa oo raa deedeh baaz ما ہمہ maa hame jahleem wa oo danaa'ey raaz ہم سب جہل محض ہیں.اور وہی واقف اسرار ہے ہم سب اندھے ہیں اور وہی ایک بینا ہے با خدا ہم دعوئے فرزانگی سخت جهاست و رگِ دیوانگی baa khodaa ham da'waa'ey farzaangi تافتن sakht jahlast wa ragi diwaangi خدا کے مقابل پر عظمندی کا دعوی کرنا.سخت جہالت اور دیوانہ پن ہے رو از خور تاباں که من خود برارم روشنی از خویشتن khod baraaram raushni az kheeshtan taaftan roo az khore taabaaN ke man روشن سورج سے منہ پھیر لینا اس خیال سے کہ میں اپنے اندر سے آپ ہی روشنی نکال لوں گا 83

Page 109

عالمی را کور کرداست این خیال سرنگوں انگنده در چاه ضلال sarnegooN afgaNdeh dar chaahe zalaal 'aalamay raa koor kardast eeN kheyaal اس خیال نے ایک دنیا کو اندھا اور بہرا کر دیا ہے.اور انہیں گمراہی کے کنوئیں میں ڈال دیا ہے ناز بر فطنت مگن گر فطنته ست در ره تو این خرد مندی بتے ست dar rahe too eeN kheradmaNdi boteest naaz bar fitnat makon gar fitnateest اگر کچھ عقل ہے تو اس عقل پر ناز نہ کر.تیرے راستے میں یہ عقل ایک بُت ہے عقل کاں با کبر میدارند خلق هست حمق و عقل پندارند خلق hast homqo 'aql pindaaraNd khalq 'aql kaaN baa kibr midaaraNd khalq تکبر سے ملی ہوئی وہ عقل جو لوگ رکھتے ہیں محض بیوقوفی ہے.پھر بھی لوگ اسے عقل سمجھتے ہیں کبر شہر عقل را ویران کند عاقلان را گمره و ناداں کند 'aaqelaaN raa gomraho naadaaN konad kibr shehre 'aql raa weeraaN konad تکبر عقل کے شہر کو میرا نہ کر دیتا ہے اور عقلمندوں کو گمراہ اور بیوقوف بنا دیتا ہے آنچه افزاید غرور و معجمی چون رساند تا خدایت اے غوی chooN rasaanad taa khodaayat ay ghawi aaNche afzaayad ghorooro mo'jebi جو چیز غرور اور تکبر کو بڑھاتی ہے اسے گمراہ ! وہ تجھے خدا تک کیو نکر پہنچا سکتی ہے خود روی در شرک اندازد ترا تو به گن از خود روی اے خودنما taube kon az khodrawi ay khod nomaa khodrawi dar shirk aNdaazad toraa خودروی تجھے شرک میں ڈال دے گئی اے ریا کار ! خودروی سے تو بہ کر 84

Page 110

ہست مُشرک از سعادت دور تر و از فیوض سرمدی مجور تر wa-az foyooze sarmadi mahjoor tar hast moshrik az sa'aadat door-tar مشرک سعادت سے بہت دور ہے.اور خدا کی دائمی رحمتوں سے پرے پھینکا گیا ہے از خدا باشد خدا را یافتن نے بہ مکر و حیله و تدبیر وفن ne be makro heele-o tadbeero fan az khodaa baashad khodaa raa yaaftan خدا کی مدد سے ہی خدا کو پا سکتے ہیں.نہ کہ چالا کی ، حیلہ اور مکر وفریب کے ساتھ تا نیانی پیش حق چون طفل خورد بست جام تو سراسر پر ز درد hast jaame too saraasar por ze dord taa niyaa'i peeshe haq chooN tifle khord جب تک تو چھوٹے بچے کی طرح خدا کے سامنے نہ آئے گا.تب تک تیرا جام صرف تلچھٹ سے ہی بھرا رہے گا شرط فیض حق بود عجز و نیاز کس ندیده آب بر جائے فراز kas nadeedeh aab bar jaa'ey faraaz sharte faize haq bowad 'ijz-o niyaaz خدا کے فیضان کے لیے عجز و نیاز شرط ہے.کسی نے پانی کو اونچی جگہ ٹھہرتے نہیں دیکھا حق نیازی جوید آنجا ناز نیست از پر خود تا درش پرواز نیست az pare khod taa darash parwaaz neest haq niyaazi jooyad aaNjaa naaz neest خدا کو عاجزی پسند ہے وہاں فخر کام نہیں آتا اپنے پروں سے اس تک اڑ کر نہیں پہنچ سکتے عاجزان را پرورد ذاتِ اجل سرکشاں محروم و مَردُودِ ازل sarkashaaN mahroomo mardoode azal 'aajezaaN raa parwarad zaate ajal وہ بزرگ ذات عاجزوں کی پرورش کرتی ہے.اور سرکش ہمیشہ محروم و مردود رہتے ہیں 85

Page 111

چوں نیائی زیر تاب آفتاب کے فتد بر تو شعاع در حجاب kai fetad bar too sho'aa'ey dar hejaab chooN neyaa'i zeere taabe aaftaab جب تک تو سورج کی روشنی کے سامنے نہیں آتا.تو پردہ کے پیچھے تجھ پر اس کی روشنی کیونکر پڑ سکتی ہے آب شور اندر گفت ہست اے عزیز ناز با کم کن اگر داری تمیز aabe shoor aNdar kafat hast ay 'azeez naaz-haa kam kon agar daari tameez اے عزیز ! تیری ہتھیلی میں تو کھاری پانی ہے.اگر کچھ تمیز ہے تو اس پر فخر نہ کر آب جاں بخشی از جاناں آیدت رو طلب میکن اگر جاں بایدت aab-e jaaN bakhshi ze jaanaaN aayadat rau talab maikon agar jaaN baayadat زندگی بخش پانی تو محبوب سے ملے گا.اگر زندگی درکار ہے تو جا اور اُس سے مانگ ہست آں آپ بقا بس ناپدید کس بجز مصباح حق راهش ندید kas bajoz misbaahe haq raahash nadeed hast aaN aabe baqaa bas naapadeed وہ آب حیات بالکل مخفی ہے.اور اس کا راستہ خدائی چراغ کے بغیر کسی نے نہیں دیکھا اں خیالاتی که بینی از خرد پرتو آں ہم ز وحی حق رسد partawe aaN ham ze wahi'e haq rasad aaN kheyaalaatey ke beeni az kherad وہ خیالات جو تو اپنی عقل سے معلوم کر لیتا ہے.اُن کی روشنی بھی خدا کی وحی سے ملتی ہے لیک چشم دیدنت چون باز نیست زیں دل تو محرم این راز نیست zeeN dile too mehrame eeN raaz neest leek chashme deedanat chooN baaz neest لیکن چونکہ تیری روحانی آنکھ کھلی ہوئی نہیں.اس لیے تیرا دل اس راز سے واقف نہیں 86

Page 112

سرکشی از حق که من دانا دلم حاجت و چیش ندارم عاقلم haajat-e wahi-ash nadaaram 'aaqelam sarkashi az haq ke man daanaa dilam تو خدا کا نافرمان ہے اور یہ خیال کرتا ہے کہ میں دانا ہوں اور اس کی وحی کی مجھے ضرورت نہیں میں عقل رکھتا ہوں لغزش تو حاجت پیدا کند در دے عقل ترا رُسوا کند dar damey 'aqle toraa roswaa konad laghzeshe too haajatey paidaa konad مگر تیری لغزش تجھے حاجتمند بنادے گی اور دم بھر میں تیری عقل کی قلعی کھول دے گی عقل تو گور مخصص از برول و اندرونش چیست یک لاشے زبوں wa aNdroonash cheest yek laashey zabooN 'aqle too goorey mojas-sas az berooN تیری عقل باہر سے پختہ مقبرہ کی مانند خوشنما ہے مگر اس کے اندر کیا ہے؟ ایک گندی لاش منتہائے عقل تعلیم خداست ہر صداقت را ظهور از انبیاست montahaa'ey 'aql ta'leeme khodaast har sadaaqat raa zohoor az ambiyaast خدا کی تعلیم ہی عقل کو کمال تک پہنچاتی ہے اور انبیاء سے ہی ہر صداقت کا ظہور ہوتا ہے ہر کہ علمی یافت از تعلیم یافت تافت آں روئے کزو روئے نتافت taaft aaN roo'ey kazoo roo'ey nataaft har ke 'ilmey yaaft az ta'leem yaaft جس نے کچھ حاصل کیا وہ تعلیم سے حاصل کیا وہ منہ روشن ہو گیا جس نے خدا سے رخ نہ پھیرا با زبانِ حال گوید روزگار اے قصیر العمر گیر آمرزگار ay qaseerol'omr geer aamorzgaar baa-zobaane haal gooyad roozgaar وقت زبانِ حال سے کہہ رہا ہے کہ اسے تھوڑی عمر والے انسان ! استاد پکڑ 87

Page 113

طبع زاد ناقصاں ہم ناقص ست گر ترا گوشے بود حرفے بس ست gar toraa gooshey bowad harfey basast tab'e zaade naaqesaaN ham naaqesast ناقصوں کے خیالات بھی ناقص ہی ہوتے ہیں اگر تیرے کان ہیں تو یہی ایک لفظ نصیحت کے لئے کافی ہے حق منزه از خطا تو پُر خطا داور یہا کم گن و بر حق بیا daawari-haa kam kon wa bar haq bapaa haq monaz-zeh az khataa too por khataa خدا غلطی سے پاک اور تو غلطیوں کی پوٹ ہے.جھگڑا نہ کر جبکہ حق پر قائم رہ عقل تو مغلوب صد حرص و هواست تکیه بر مغلوب کار اشقیاست takye bar maghloob kaare ashqiyaast 'aqle too maghloobe sad hirso hawaast تیری عقل حرص و ہوا کی مغلوب ہے اور مغلوب پر بھروسہ کرنابد بختوں کا کام ہے از کس و ناکس بیاموزی فنوں عار داری زاں حکیم بے چگوں az kaso naakas beyaamoozi fonooN 'aardaari zaaN hakeeme bechagooN تو ہر کس و ناکس سے علم سیکھتارہتا ہے مگر اس لاثانی حکیم سے سیکھنے میں تجھے شرم آتی ہے از تکبر راه حق بگذاشتی این چه کردی ایں چہ تجھے کاشتی eeN che kardi eeN che tokhmey kaashti az takab-bor raahe haq begzaashti تو نے تکبر کی وجہ سے حق کا راستہ چھوڑ دیا.یہ تو نے کیا کیا ! یہ تو نے کیسا بیج بویا ! اے ستمگر ایں ہماں مولائے ماست کز عطیاتش همه ارض و سماست kaz 'atiy-yaatash hame arzo samaast ay setamgar eeN hamaaN maulaa'e maast اے ظالم یہی تو وہ ہمارا آقا ہے جس کی عطا سے یہ سب آسمان اور زمین ( کی نعمتیں ) ہیں 88

Page 114

ابر و باران و مه و مهر آفرید کرد تابستان و سرما را پدید kard taabistaano sarmaa raa padeed abro baaraano mah-o mehr aafreed جس نے بادل، بارش، چاند اور سورج پیدا کئے اور گرمی سردی کو ظاہر کیا تا بفضلِ او غذائے خود خوریم زنده مانیم و تن خود پروریم zeNde maaneemo tane khod parwareem taa bafazle oo ghezaa'ey khod khooreem تا کہ ہم اس کے فضل سے اپنی خوراک کھاتے رہیں اور زندور ہیں اور اپنی پرورش کریں آنکه بر تن کرد ایں لطف اتم کے کند محروم جاں را از کرم kai konad mehroom jaaN raa az karam aaN ke bar tan kard eeN lotfe atam جس نے ہمارے بدن پر کمال درجہ کی مہربانی کی ہے وہ ہماری جان کو کب اپنے کرم سے محروم کر سکتا ہے وئی فرقان است جذب ایزدی تا برندت از خودی در بے خودی wahi'e forqaanst jazbe eezadi taa baraNdat az khodi dar bekhodi قرآن کی وحی خدا کی ایک کشش ہے تا کہ وہ تجھے نفسانیت سے روحانیت کی طرف لے جائے بست قرآن دافع شرک نہاں تا مر او را هم از و یابی نشاں taa mar oo raa ham azoo yaabi nishaaN hast Quraan daafe'e shirke nehaaN قرآن اندرونی شرک کو دور کرتا ہے تا کہ تو خدا کا نشان خدا کی طرف سے ہی پائے تا رہی از کبر و خود بینی و ناز تا شوی ممنون فضل کارساز taa shawi mamnoone fazle kaarsaaz taa rahi az kibro khod beeni-o naaz تا کہ تو تکبر خود بینی اور فخر سے نجات پائے اور اس کا رساز کے فضل کا ہی ممنون ہو 89

Page 115

دور شو از کبر تا رحم آیدش بندگی کن بندگی می بایدش baNdagi kon baNdagi mey baayadash door shau az kibr taa rehm aayadash کبر سے دور ہو کہ اُسے تجھ پر رحم آئے.بندگی کر کیونکہ اُسے تو بندگی درکار ہے زندگی در مُردن و عجز و بکاست هر که افتادست او آخر بخاست har ke oftaadast oo aakher bekhaast zinNdgi dar mordan-o 'ijzo bokaast زندگی تو مر نے عاجزی اور رونے سے ہے جو (اس کے آگے) گر گیا وہی نجات پائے گا ہست جام نیستی آب حیات هر که نوشیدست او رست از ممات hast jaame neesti aabe hayaat har ke noosheedast oo rast az mamaat نیستی کا جام ہی (اصل میں ) آب حیات ہے جس نے وہ پی لیا وہ موت سے خلاصی پا گیا عاقل آن باشد که جوید یار را واز تذلل ها بر آرد کار را 'aaqel aaN baashad ke jooyad yaar raa wa-az tazal-lol-haa bar aarad kaar raa عظمند وہ ہے جو خدا کو تلاش کرتا ہے اور اپنا سارا معاملہ بجز و نیاز سے نکالتا ہے اپلیے بہتر ازاں عقل و خرد کت بچاه کبر و نخوت افگند kit bechaahe kibro nakhwat afganad ablahey behtar azaaN 'aqlo kherad اُس عقل و دانش سے بیوقوفی اچھی جو تجھے کبر و نخوت کے کنوئیں میں ڈال دے طالب حق باش و بیرون از خودآ خودروی با ترک گن خدا khodrawi-haa tark kon behre khodaa taalebe haq baash wa bairooN az khod aa خدا کا طالب ہو اور خودی سے باہر آ اور خدا کے لئے خود روی کو ترک کر 90 90

Page 116

من ندانم ایں چہ ایمان است و دیں دم زدن در جنب رب العالمین man nadaanam eeN che eemaanasto deeN damzadan dar jambe rab-bol 'aalameeN میں نہیں جانتا کہ یہ کون سادین و ایمان ہے کہ نا پاک انسان خدا کے مقابلے میں دعوی کرے تو کجا واں قادرِ مطلق کجا تو بہ گن ایں اہلہی ہا کم نما taube kon eeN ablahi-haa kam nomaa too kojaa waaN Qaadere motlaq kojaa تو کہاں اور وہ قادر مطلق کہاں! توبہ کر اور ایسی بیوقوفیاں ظاہر نہ کر یک دمے گر رشح فیضش کم شود ایں ہمہ خلق و جہاں برہم شود eeN hame khalqo jahaaN, barham shawad yekdamey gar rash-he faizash kam shawad اگر خدا کے فیض کا چھینٹا ایک لمحہ کے لئے کم ہو جائے.تو یہ تمام خلقت اور جہان زیروز بر ہو جائے واز ز گلیم خویش بیروں پا مزن پست ہستی لاف استعلا مزن past hasti laafe iste'laa mazan wa-az galeeme kheesh bairooN paa mazan تو ایک حقیری ہستی ہے بڑائی کی لاف نہ مار.اور اپنی چادر سے پاؤں باہر نہ نکال عابد آن باشد که پیشش فانی است عارف آں کو گویدش لاثانی است 'aabid aaN baashad ke peeshash faani ast 'aaref aaN koo gooyadash laasaani ast بندہ وہ ہے جو خدا کے سامنے بیج ہے، عارف وہ ہے جو اسے لاثانی کہتا ہے خویشتن را نیک اندیشیده اے ہلاک اللہ بد فهمیده ay hadaakalaah che bad fahmeede'ee kheeshtan raa neek aNdesheedeh'ee تو نے اپنے تئیں نیک خیال کر لیا ہے خدا تجھے ہدایت دے.کیسا غلط سمجھا ہے 91

Page 117

این چنیں بالا ز بالا چوں پری یا مگر زاں ذات بیچوں منگری eeN choneeN baalaa ze baalaa chooN pari yaa magar zaaN zaate bechooN monkeri تو اتنا اونچا اونچا کیوں اڑتا ہے؟ شاید تو اس بے مثل ذات کا منکر ہے کارخ دنیا را چه دیدستی بنا کت خوش افتادست ایس فانی سرا kit khosh oftaadast eeN faani saraa kaakhe donyaa raa che deedasti binnaa دنیائے ہستی کی بنیاد کو تو نے کیا سمجھا ہے؟ کیا تجھے یہ سرائے فانی اچھی لگنے لگی دل چرا عاقل بندد اندریں نا گہاں باید شدن بیروں ازیں dil cheraa 'aaqil be-bandad aNdareeN naagahaaN baayad shodan bairooN azeeN عاقل اس سے کیوں دل لگائے.جب کہ اچانک اس سے نکلنا پڑے گا از پئے دُنیا بُریدن از خدا بس ہمیں باشد نشان اشقیا bas hameeN baashad neshaane ashqiyaa az pa'i donyaa boreedan az khodaa دنیا کے لئے خدا سے تعلق توڑنا یہی بد بختوں کی علامت ہے چوں شود بخشائش حق بر کسے دل نے ماند به دنیائش بسے dil namey maanad bedonyaa'ish basey chooN shawad bakhshaa'ishe haq, bar kasey جب خدا کی کسی پر مہربانی ہوتی ہے تو اس کا دل دنیا سے اکھڑ جاتا ہے ہوش کن کیں جانگہ جائے فناست با خدا میباش چوں آخر خداست baa khodaa mi baash, chooN aakher khodaast hoosh kon, keeN jaa'egeh jaa'ey fanaast خبر دار ہو کہ یہ دنیا تو سرائے فانی ہے باخدا بن جا کیونکر آخر کو خدا سے ہی معاملہ پڑے گا 92

Page 118

زہر قاتل گر بدست خود خوری من چہاں دانم که تو دانشوری man chesaaN daanam ke too daaneshwari zehre qaatil gar badaste khod khori اگر تو اپنے ہاتھ سے ہی زہر قاتل کھالے تو میں کیونکر سمجھوں کہ تو عقلمند ہے آں گرو ہے ہیں کہ از خود فانی اند جاں فشاں بر گفته ربانی اند jaaN feshaaN, bar gofte'ee rab-baani aNd aaN geroohey beeN ke az khod faani aNd ان لوگوں کو دیکھے جو فانی ہیں.اور خدا کے کلام پر جان چھڑکتے ہیں فارغ افتاده ز نام و عزّ و جاه دل ز کف واز فرق افتاده کلاه dil ze kaf, waz farq oftaadeh kolaah faaregh oftaadeh ze naamo 'iz-zo jaah نام.عزت اور وجاہت سے فارغ ہو گئے.دل ہاتھ سے جاتا رہا اور ٹوپی سر سے گر گئی دور تر از خود به یار آمیخته آبرد از بهر رُوئے ریخته aabroo az behre roo'ey reekhteh door tar az khod be yaar aameekhteh خودی سے دور ہو کر یار سے واصل ہو گئے.اور اس (حسین) چہرہ کی خاطر عزت و آبرو کی پروانہ کی دیدنِ شان میدهد یاد از خدا صدق ورزان در جناب کبریا deedane shaaN midehad yaad az khodaa sidqwarzaaN dar janaabe kebriyaa ان کو دیکھنے سے خدا یاد آتا ہے کیونکہ وہ خدائے کبریا کی جناب میں راستباز ہیں تو ز استکبار سر بر آسمان پا زده بیرون از راه بندگاں too ze istekbaar sar bar aasmaaN paa zadeh bairooN ze raahe baNdgaaN تیرا تو سر تکبر سے آسمان تک پہنچا ہے اور بندوں کے راستہ کو تو نے چھوڑ دیا ہے 93

Page 119

تا نگردد بجز در نفست عیاں نور حقانی جہاں تابد بر آں noore haq-qaani chesaaN taabad bar aaN taa nagardad 'ijz dar nafsat 'iyaaN جب تک تیرے نفس میں عاجزی پیدا نہ ہوگی.جب تک خدائی تو اس پر کیونکر روشنی ڈالے گا تا نمیرد دانہ اندر زمیں کے ز یک صد میشود تو خود یہ ہیں بہ kai ze yek sad mishawad too khod bebeeN taa na meerad daane'ee aNdar zameeN تو خود سوچ ! جب تک دانہ زمین میں داخل ہو کر مرے گا نہیں.تب تک ایک سے سو کیونکر بنے گا؟ نیست شو تا بر تو فیضانی رسد جاں بیفشاں تا دگر جانے رسد jaaN beyafshaaN taa degar jaaney rasad neest shau taa bar too faizaaney rasad نیست ہو جا تا کہ تجھ پر فیضان نازل ہو.جان قربان کرتا کہ دوسری زندگی ملے تا تو زار و عاجز و مضطر نه لائق فیضانِ آں رہبر نہ taa too zaaro 'aajez-o moztar na'ee laa'eqe faizaane aaN rahbar na'ee جب تک تو کمز ور عاجز اور مضطر نہیں تب تک اس رہبر کے فیضان کے قابل بھی نہیں ایماں وحده پنداشتن کار حق را با خدا بگذاشتن cheest eemaaN wahdahoo piNdaashtan kaare haq raa baa khodaa begzaashtan ایمان کیا ہے؟ خدا کو ایک یقین کرنا اور خدا کے کام کو خدا ہی کے سپر د کرنا چون از آموزش خرد را یافتی پس از تعلیمش چرا سر تافتی chooN ze aamoozash kherad raa yaafti pas ze ta'leemash cheraa sar taafti جب تو نے اس کے سکھائے علم سے عقل کو پایا.پھر اس کی تعلیم سے کیوں روگردان ہے 94

Page 120

اندرونِ خویش را روشن مدال آنچه می تابد بتابد ز آسماں aNdaroone kheesh raa raushan madaaN aaNche mi taabad betaabad ze aasmaaN اپنے سینہ کو روشن نہ سمجھ جو کچھ بھی روشن ہے وہ آسمان ہی کی بدولت ہے کور ہست آن دیده کش ایس نور نیست گور هست آن سینه کر شک دور نیست goor hast aaN seene, kaz shak door neest koor hast aaN deedeh kish eeN noor neest وہ آنکھ نابینا ہے جس میں یہ نور نہیں.اور وہ سینہ قبر ہے جو شک سے خالی نہیں صالحین و صادقین و اتقیا جمله ره دیدند از وحی خدا saaleheeno saadeqeeno atqiyaa jomle rah deedaNd az wahi'e khodaa صالح ، صادق اور متقی ان سب لوگوں نے خدا کی وحی سے ہی سیدھا راستہ پایا آں کجا عقلی که از خود داندش فهمد آں شخصے که او فهماندش fahmad aaN shakhsey ke oo fahmaandash aaN kojaa 'aqle ke az khod daadanash وہ کون سی عقل ہے جو خود اس کی معرفت رکھتی ہے.یہ وہی سمجھ سکتا ہے جسے خدا خود سمجھائے منقل بے دھیش بُجھے داری براہ بُت پرستی با کئی شام و پگاه bot parasti-haa koni shaamo pagaah 'aql, bewahyash botey daari baraah اس کی وحی کے بغیر عقل تیرے راستے میں ایک بت کی طرح ہے اور تو صبح و شام بت پرستی کر رہا ہے پیش چشمت گرشدے اس بہت عیاں از سرشک تو شدے جوئے رواں az sarishke too shodey joo'ey raw-an peeshe chashmat gar shodey eeN bot 'iyaaN اگر تیری آنکھوں کے سامنے یہ بت ظاہر ہو جاتا تو تیری آنکھوں سے آنسوؤں کی نہر جاری ہو جاتی 95

Page 121

لیک از بد قسمتی چشمت نماند بُت پرستی آخرت چُوں بُت نشاند bot parasti aakherat chooN bot neshaaNd leek, az badqismati chashmat namaaNd لیکن بد قسمتی ہے کہ تیری آنکھ ہی نہ رہی.اور بت پرستی نے آخر کار تجھے بھی بت کی طرح بٹھادیا عقل در اسرار حق بس نارساست آنچه که که می رسد هم از خداست aaNche gah gah mi rasad ham az khodaast 'aql dar asraare haq bas naarasaast خدائی اسرار سمجھنے میں عقل بہت کمزور ہے جو بات گاہ گاہ اسے مل جاتی ہے وہ بھی خدا ہی کی طرف سے ہے گر خرد پاکیزہ رائے آورد آں نہ از خود ہم ز جائے آورد aaN na az khod ham ze jaa'ey aaworad gar kherad paakeezeh raa'ey aaworad اگر عقل (کبھی) کوئی عمدہ رائے دیتی بھی ہے تو وہ اس کی اپنی خوبی نہیں.بلکہ وہیں سے لاتی ہے تو به عقل خویش در کبر شدید ما فدائے آنکه او عقل آفرید to be 'aqle kheesh dar kibre shadeed maa fedaa'ey aaNke oo 'aql aafreed تو اپنی عقل پر نازاں ہو کر سخت متکبر ہو گیا ہے اور ہم اس پر فدا ہیں جس نے خود عقل کو پیدا کیا در قیاسات تہی جانت اسیر جانِ ما قربانِ علم آں بصیر jaane maa qorbaane 'ilme aaN Baseer dar qeyaasaate tehi jaanat aseer تیری جان خالی خولی قیاسوں میں گرفتار ہے.مگر ہماری جان اس بینا خدا کے علم پر قربان ہے نیک دل با نیکواں دارد سرے گہر تف میزند بد گوہرے neek dil baa neekoaaN daarad sarey پر bar gohar tof mizanad bad gauharey نیک دل انسان نیکوں سے تعلق رکھتا ہے اور بد گو ہر آدمی موتی پر تھوکتا ہے 96

Page 122

هست بر اسرار اسرار دگر تا کجا تازد خر فکر و نظر taa kojaa taazad khare fikro nazar hast bar asraar asraare degar ان بھیدوں پر اور بھید چھائے ہوئے ہیں.عقل و فکر کا گدھا کہاں تک دوڑے گا ایس چراغ مُرده از زور ہوا بچوں رہ باریک بنماید ترا chooN rahe baareek benmaayad toraa eeN charaaghe morde az zoore hawaa حرص کی شدت سے یہ ٹمٹماتا ہوا چراغ کس طرح تجھے باریک راہ دکھا سکتا ہے؟ وجی یزدانی ز ره آگه کند تا بمنزل نور را همره کند taa bemanzil noor raa hamreh konad wahi'e yazdaani ze rah aagah konad خدا کی وحی تجھے راستے سے آگاہ کرتی ہے اور منزل پر پہنچنے تک نور کو تیرے ساتھ کر دیتی ہے ما فتادہ بے ہنر در جسم و جاں حمق باشد دم زنی با آں لگاں homq baashad dam zani baa aaN yagaaN maa fataadah be honar dar ijsmo jaaN ہمارے جسم اور جان میں کوئی ہنر نہیں ہے اس لاشریک کے مقابلہ پر دم مارن حماقت ہے چیست دیں خود را فنا انگاشتن واز سر ہستی قدم برداشتن cheest deeN khod raa fanaa aNgaashtan waaz sare hasti qadam bardaashtan دین کیا ہے؟ اپنے تئیں فنا سمجھنا اور اپنی ہستی سے بالکل الگ ہو جانا چون بیفتی با دو صد درد و نفیر کس ہے خیزد که گردد دست گیر kas hame kheezad ke gardad dastgeer chooN beyofti baa do sad dardo nafeer جب تو گر پڑتا ہے اور چیختا اور چلاتا ہے تو کوئی نہ کوئی ضرور اٹھتا ہے تا کہ تیرا ہاتھ پکڑے 97

Page 123

با خبر را دل تپد بر بے خبر رحم بر کورے کند اہل بصر baa khabar raa dil tapad bar be khabar rehm bar koorey konad ehle basar نادان کے لئے دانا کا دل تڑپتا ہے اور آنکھوں والا اندھے پر رحم کرتا ہے بہنیں قانون قدرت اوفتاد مر ضعیفان را قوی آرد بیاد hamchoneeN qaanoone qodrat ooftaad mar za'eefaaN raa qawi aarad bayaad قانون قدرت اسی طرح واقع ہوا ہے کہ طاقتور کمزوروں کا دھیان رکھتے ہیں چوں ازیں قانون شود رحماں بروں رحم یزداں از همه باید فزوں rehme yazdaaN az hame baayad fozooN chooN azeeN qanooN shawad RahmaaN berooN تو رحمان اس قانون سے باہر کیونکر رہ سکتا ہے خدا کا رحم تو سب سے زیادہ ہونا چاہیے آنکه او ہر بار ما برداشت است پیچ رحمت را فرو نگذاشت است aaNke oo, har baare maa bardaasht ast heech rehmat raa feroonegzaasht ast وہ خدا جس نے ہمارے سب بوجھ اٹھارکھے ہیں اور کسی رحمت کی ہمارے لئے کمی نہیں رکھی چوں نے ما غافل شود در امر دیں شرمت آید از چنین انکار و کیس sharmat aayad az choneeN inkaaro keeN chooN ze maa ghaafil shawad dar amre deeN وہ دین کے معاملے میں ہم سے کیونکر غافل ہو گا تجھے اس انکار اور بغض سے شرم آنی چاہیے دل مینه در خاکدان بے وفا یاد کن آخر وفا ہائے خدا dil maneh dar khaakdaane be-wafaa yaad kon aakher wafaa-haa'ey khodaa بے وفا دنیا سے دل مت لگا.کبھی تو خدا تعالیٰ کی وفاداریاں بھی یاد کر بارہا شد بر تو ثابت کا میں عقول مبتلا هستند در سهو و ذهول baar-haa shod ba too saabit kaeeN 'oqool mobtalaa hastaNd dar sahw-o zohool تجھ پر بارہا ثابت ہو چکا ہے کہ یہ عقلیں بھول چوک میں مبتلا رہتی ہیں 98

Page 124

بارہا دیدی بعقل خود فساد بارہا زیں عقل ماندی بے مُراد baar-haa deedi ba 'aqle khod fasaad baar-haa zeeN 'aql maaNdi bemoraad بار ہا تو نے اپنی عقل کی خرابی دیکھی ہے اور بار ہا تو اس معقل کی وجہ سے نامرادر ہا ہے باز نخوت میکنی بر عقل خویش واز دلیری میروی نادیده پیش baaz nakhwat mikoni bar 'aqle kheesh wa-az dalairi mirawi naadeedeh peesh پھر بھی تو اپنی عقل پر فخر کرتا ہے اور بے سوچے سمجھے دلیری کے ساتھ آگے بڑھا جاتا ہے نفس خود را پاک کن از هر فضول ترک خود گن تا کند رحمت نزول tarke khod kon taa konad rehmat nozool nafse khod raa paak kon az har fozool اپنے نفس کو ہر غیر ضروری چیز سے پاک کر اور بے نفسی اختیار کرتا کہ خدا کی رحمت نازل ہو لیک ترک نفس کے آساں بود مُردن و از خود شدن یکسان بود leek tarke nafs kai aasaaN bowad mordano az khod shodan yeksaaN bowad لیکن نفس کو ترک کرنا کون سا آسان کام ہے.مرنا اور نفس کو مارنا دونوں برابر ہیں این چنیں دل کم بود در سینه کال بود پاک از غرور و کینه eeN choneeN dil kam bowad dar seene'ee kaaN bowad paak az ghorooro keen'ee ایسا دل شاذ و نادر ہی کسی سینہ میں ہوتا ہے.جو غرور اور کینہ سے پاک ہو در حقیقت مردم معنی کم اند گو ہمہ از روئے صورت مردم اند dar haqeeqat mardom ma'ni kam aNd goo hame az roo'ey soorat mardom aNd اصل بات یہ ہے کہ حقیقت شناس لوگ کم ہیں.اگر چہ شکل کے لحاظ سے سب آدمی ہی ہیں ہوش کن اے در جیسے افتاده عقل و دین از دسـ دست خود در داده hoosh kon ay dar chahey oftaade'ee 'aqlo deeN az daste khod dar daade'ee اے وہ جو کنوئیں میں پڑا ہوا ہے اور عقل اور دین دونوں کھو بیٹھا ہے.خبر دار ہو 99

Page 125

غیر محدودی محدودی مجو کارِ نور محض از دودی مجو kaare noore mehz az doodi majoo ghair mahdoodi be mahdoodi majoo غیر محدود ( خدا ) کو محدود (عقل) کے ذریعہ تلاش نہ کر اور مصفی نور کا کام دھوئیں سے نہ لے آنچه باید جست با عجز و نیاز تو مجو با کبر و خود بینی و ناز aaNche baayad jost baa 'ijzo niyaaz too majoo baa kibro khodbeeni-o naaz جو بات کہ عجز و نیاز کے ساتھ ڈھونڈنی چاہیے.اسے تکبر، خود بینی اور فخر کے ساتھ نہ ڈھونڈ وه چه خوب ست این اصول رہروی یادگار مولوی wah che khoobast eeN osool-e rahrawi در مثنوی yaadgaare Maulwi dar Masnawi واہ واہ سلوک کا یہ اصول کیسا عمدہ ہے جو مثنوی میں مولوی رومی کی یادگار ہے ضد شکست ست و نیاز زیر کی بگذار و با کوئی بساز زیر کی ضدِ zeeraki begzaaro baa koo'ee besaaz zeeraki zid-de shekastasto niyaaz عقلمندی کمزوری اور عاجزی کی ضد ہے تو عقلمندی کو چھوڑ اور عاجزی اختیار کر زانکه طفل خورد را مادر نهار دست و پا باشد نهاده در کنار dasto paa baashad nehaade dar kenaar zaaNke tifle khord raa maadar nahaar جس طرح چھوٹے بچے کو ماں دن بھر اپنی گود میں لیے پھرتی ہے براتین احمد یہ روحانی خزائن جلد 1 ص 171 تا 177) 100

Page 126

11 الا اے کمر بسته بر افترا الا اے کمر بستہ بر افترا مگش خویشتن را به ترک حیا makosh kheeshtan raa be terke hayaa alaa, ay kamar basteh bar ifteraa اے وہ جس نے افتر اپر کمر باندھ رکھی ہے ( خبر دار ہو جا) اپنے تئیں بے حیا بن کر ہلاک نہ کر.بخاصانِ حق کینات تا کجا گہے شرمت آید ز گیہاں خدا bekhaasaane haq keene-at taa kojaa gahey sharmat aayad ze gaihaaN khodaa خدا کے خاص بندوں سے کب تک تو دشمنی کرتا رہے گا کبھی تو تجھے اس جہان کے پروردگار سے شرم آنی چاہیے چو چیزے بود روشن اندر بہی برو ہر چه بندی بود اہلیہی choo cheezey bowad raushan aNdar behi berau har che baNdi bowad ablahi اگر کوئی چیز اپنی خوبی کی وجہ سے اعلیٰ ہو تو جو بھی اس پر الزام لگائے گا تو بیوقوف ہی کہلائے گا چو بر نیک گوہر گماں بد بری بدانند مردم که بدگوهری bedaanaNd mardom ke badgauhari choo bar neek gauhar gomaaN bad bari جب تو کسی نیک آدمی پر بد گمانی کرے گا تو لوگ سمجھ لیں گے کہ تو خود بدا اصل ہے چو گوئی در پاک را پر غبار غبار دو چشمت شود آشکار choo goo'i dor-re paak raa por ghobaar ghobaare do chashmat shawad aashkaar جب تو روشن موتی کو دھندلا کہے گا تو اس سے تیری آنکھوں کا دھندلا پن ظاہر ہوگا 101

Page 127

سخن ہائے پُر مُحبت و بے مغز و خام بود بر خبیثاں نشانے تمام bowad bar khabeesaaN neshaaney tamaam sokhan-haa'ey por khobs wa be maghzo khaam گندی.بے معنی اور بے ہودہ باتیں خبیثوں کی خباثت کو ہی ظاہر کرتی ہیں سخن جو دروغ بر حق ندارد دروغی فروغ bar haq nadaarad dorooghe foroogh ندانید گفتن nadaaneed goftan sokhan joz doroogh تم سوائے جھوٹ کے اور کچھ کہنا نہیں جانتے مگری کے سامنے جھوٹ فروغ نہیں پاسکتا نیارید یاد از حق بیچگوں پسند اوفتا دست دنیائے دُوں neyaareed yaad az haqe bechagooN pasaNd ooftaadast donyaa'ey dooN تم خدائے بچگوں کو یاد نہیں کرتے اور یہ ذلیل دنیاتم کو پسند آ گئی ہے بہ دنیا کیسے دل بندد چرا که ناگاه باید شدن زیں سرا ke naagaah baayad shodan zeeN saraa be donyaa kase dil be baNdad cheraa کوئی اس دنیا سے کیوں دل لگائے جبکہ اچانک ایک دن اس سرائے سے کوچ کرنا ہے سرانجام این خانه رنج ست و درد به پیچش نیایند مردان مرد be peechash neyaayaNd mardaane mard sar aNjaam eeN khaane raNjasto dard اس گھر کا انجام رنج و درد ہے.مرولوگ اس کے داؤ میں نہیں آتے بدیں گل میالائے دل پچھوں جسے کہ عہد بقالیش نماند بسے badeeN gil miyaalaa'ey dil chooN khasey ke 'ehde baqaayash namaanad base اس کیچڑ سے کمینوں کی طرح دل کو آلودہ نہ کر کہ اس کے ٹھہرنے کا زمانہ دیر تک نہیں رہتا 102

Page 128

زمان مکافات آید فراز تو بر عیش دنیا بدیں ساں مناز zamaane mokaafaat aayad faraaz too bar 'aishe donyaa badeeN saaN manaaz جزا کا دن آ رہا ہے.پس تو دنیا کی زندگی پر ناز نہ کر فر ہے مخور از زر و سیم و مال کہ ہر مال را آخر آید زوال ke har maal raa aakher aayad zawaal fareebey makhor az zaro seemo maal سونے ، چاندی اور مال سے دھوکا نہ کھا کیونکہ آخر ہر مال پر زوال آ جاتا ہے نه آورده ایم و نه با خود بریم تهی آمدیم و تهی بگذریم na aaworde'eem wa na baa khod bareem tehi aamadeem wa tehi begzareem نہ ہم کچھ ساتھ لائے اور نہ ساتھ لے جائیں گے خالی ہاتھ آئے تھے اور خالی ہاتھ چلے جائیں گے الا تا نه تابی سر از روئے دوست جہانے نیرزد بیک موئے دوست jahaaney nayarzad bayek moo'ey doost alaa taa na taabi sar az roo'ey doost خبر دار ! دوست کی طرف سے منہ نہ موڑ.سارا جہان دوست کے ایک بال کی برابری نہیں کر سکتا خدائے کہ جان بر ره او فدا نه یابی رہش جو بے مصطفے na yaabi rahash joz pa'i Mostafaa khodaa'ey ke jaaN bar rahe oo fedaa وہ خدا جس کی راہ میں ہماری جان قربان ہے اس کا راستہ تجھے مصطفی کی پیروی کے بغیر نہیں مل سکتا ابوالقاسم آں آفتاب جہاں که روشن شد از وے زمین و زماں ke raushan shod az wai zameeno zamaaN Abolqaasim aaN aaftaabe jahaaN ابوالقاسم وہ آفتاب عالمتاب ہے جس کی وجہ سے زمین و زماں روشن ہو گئے 103

Page 129

بشر کے بدی از ملک نیک تر نہ پودے اگر چوں محمد بشر bashar kai bodey az malak neek-tar naboodey agar chooN Mohammad bashar انسان فرشتہ سے بہتر کیونکر ثابت ہوتا.اگر محمد کی طرح کا انسان پیدا نہ ہوتا نیاید ترا شرم از کردگار که اہل خرد باشی و باوقار ke ehle kherad baashi wa baawaqaar nayaayad toraa sharm az kirdegaar کیا تجھے خدا تعالیٰ سے شرم نہیں آتی عقلمند اور معزز ہونے کے باوجود پس آنگه شوی منکرِ آں رسول که یابد از و نور چشم عقول ke yaabad azoo noor chashme 'oqool pas aaNgah shawi monkere aaN rasool پھر بھی تو اس رسول کا منکر ہے جس سے خود عقل کی آنکھیں نور حاصل کرتی ہیں ز سهو و ز غفلت رہیده نه ز طور بشر پاکشیده ze taure bashar paa kasheedeh na'ee ze sahw wa ze ghaflat raheedeh na'ee تجھے سہو و غفلت سے خلاصی حاصل نہیں ہوئی اور نہ تو انسانی خصائل سے آزاد ہے نیاید ز تو کار رب العباد مکن داوریها ز جہل و عناد makon daawari-haa ze jahlo 'inaad nayaayad ze too kaare Rab-bol 'ibaad تجھ سے رب العباد کا کام نہیں ہو سکتا اُس سے تو جہل و عناد کے باعث جھگڑا نہ کر مدان ناقص و ابکمش چوں جماد کمال خدا را میفگن ز یاد kamaale khodaa raa mayafgan ze yaad madaan naaqeso abkamash chooN jamaad خدا کو جمادات کی طرح ناقص اور گونگا خیال نہ کر اور اُس کے کمال کو بھول مت 104

Page 130

تو خود ناقصی و دنی الصفات منه تهمت نقص بر پاک ذات maneh tohmate naqs bar paak zaat too khod naaqesi wa dani-yos sefaat تو تو آپ ناقص ہے اور دنی الصفات ہے اس لئے پاک خدا کی پاک ذات پر ناقص ہونے کا عیب مت لگا خیالات بیہودہ کردت تباه خود از پائے خود اوفتادی به چاه khod az paa'ey khod ooftaadi bechaah kheyaalaate behoodeh kardat tabaah بیہودہ خیالات نے تجھے برباد کر دیا اور خود اپنے پیروں سے چل کر تو کنوئیں میں جاپڑا خیالت هے ہست تاریک و تار فزوده برآن شب زکیں صد غبار fozoodeh bar aaN shab ze keeN sad ghobaar kheyaalat shabey hast taareeko taar تیرے خیالات رات کی طرح تاریک و تار ہیں جس پر تیرے کینے کی وجہ سے سو پردے پڑ گئے ہیں نه دل را چو دُزداں بشب شادگن بترس و ز روز سزا یاد گن betars wa ze rooze sazaa yaad kon na dil raa choo dozdaaN beshab shaad kon چوروں کی طرح اپنے دل کو رات ہونے پر خوش نہ کر بلکہ ڈار اور سزا کے دن کو یاد کر اگر در ہوا ہمچو مرغاں پری دگر بر سر آب ها بگذری agar dar hawaa hamchoo morghaaN pari وگر wa gar bar sare aab-haa begzori اگر تو پرندوں کی طرح ہوا میں اڑے.اور اسی طرح پانیوں پر چلے ز آتش آئی سلامت بروں وگر خاک را زرگنی از فسوں wagar khaak raa zar koni az fasooN wagar ze aatish aa'i salaamat berooN اور آگ میں سے بھی سلامت نکل آئے اور جادو سے مٹی کو سونا بھی بنادے 105

Page 131

نیاری که حق را گئی زیر و پست مکن ژاژخائی چو مجنون و مست makon yaaykhaa'i chooN majnoono mast neyaari ke haq raa koni zeero past پھر بھی یہ ممکن نہیں کہ تو حق کو تباہ کر سکے.پس دیوانوں اور مدہوشوں کی طرح بکواس نہ کر خدا هر که را کرد مهر مُنیر نه گردد از دست تو خاک حقیر na gardad ze daste too khaake haqeer khodaa har ke raa kard mehre moneer جس کو خدا نے چمکدار سورج بنایا ہے وہ تیرے ہاتھوں حقیر مٹی نہیں بن سکتا دل خود بہرزہ مسوز آے دنی نہ کاہد ز مکر تو افزودنی dile khod beharzeh masooz ay dani na kaahad ze makre too afzoodani اے ذلیل انسان اپنے دل کو بے فائدہ نہ جلا بڑھنے والی چیز تیری چالاکیوں سے گھٹ نہیں سکتی بهارست و باد صبا در چمن گند نازها با گل و یاسمن bahaarast wa baade sabaa dar chaman konad naaz-haa baa goolo yaasman وسم بہار ہے اور بادصبا چمن میں گلاب اور چنبیلی کے ساتھ ناز کر رہی ہے ز نسرین و گلہائے فصلِ بہار نسیم صبا می وزد عطر بار naseeme sabaa mey wazad 'itr baar ze nasreeno gool-haa'ey fasle bahaar سیوتی اور فصل بہار کے پھولوں سے مہکتی ہوئی ہوا خوشبو اڑاتی ہوئی چل رہی ہے تو اے الله افتاده اندر خزاں ہمہ برگ افشانده چوں مفلساں hame barg afshaaNdeh chooN moflesaaN too ay ableh oftaadeh adar khezaaN (لیکن) اے بے وقوف تو خزاں میں پڑا ہوا ہے اور مفلسوں کی طرح تیرے سب پتے جھڑ گئے ہیں 106

Page 132

بہ قرآن چرا بر سر کیں دوی نه دیدی از قرآں مگر نیکوی na deedi ze QoraaN magar neeko'i be QoraaN cheraa bar sare keeN dawi قرآن پر دشمنی سے کیوں حملہ کرتا ہے تو شاید قرآن میں سوائے بھلائی کے کچھ نہیں پائے گا اگر نامدے در جہاں ایں کلام نماندے به دنیا ز توحید نام namaaNdey be donyaa ze tauheed naam agar naamdey dar jahaaN eeN kalaam اگر جہان میں یہ کام نہ آتا تو دنیا میں توحید کا نام بھی باقی نہ رہتا جہاں بود افتاده تاریک و تار از و شُد مُنوّر رُخ ہر دیار azoo shod monaw-war rokhe har deyaar jahaaN bood oftaadeh taareeko taar دنیا تاریک و تار ہوتی.اس کی وجہ سے ہر ملک روشن ہو گیا به توحید را ہے ازو مهد عیاں ترا ہم خبر شد کہ ہست آں یگاں شد toraa ham khabar shod ke hast aaN yagaaN be tauheed raahey azoo shod 'iyaaN اس کی وجہ سے توحید کا راستہ ظاہر ہوگیا اور تجھے بھی پتہ لگ گیا کہ خدا ہے وگرنہ یہ میں حال آبائے خویش به انصاف بنگر دراں دین و کیش be insaaf biNger daraaN deeno keesh wagarne be beeN haale aabaa'ey kheesh نہیں تو پھر اپنے ہی بزرگوں کا حال دیکھ لے اور انصاف کے ساتھ ان کے دین و مذہب پر نظر ڈال بود آن فرومایہ بدگوہرے که از منعم خود بتابد سرے bowad aaN feroomaayeh bad gauharey ke az mon'eme khod betaabad sarey وہ شخص ذلیل اور بد اصل ہوتا ہے جو اپنے محسن سے بغاوت کرے 107

Page 133

ز اندازه خویش برتر میر پژشکے مگن ze aNdaaze'ee kheesh bartar mapar چوں ندانی ہنر payshakey makon chooN nadaani honar تو اپنی بساط سے زیادہ نہ اڑ.اگر تجھے علم نہیں ہے تو طبابت نہ کر یقیں داں کہ این کار یزدانی است نه از دخل و تدبیر انسانی است yaqeeN daaN ke eeN kaare yazdaaniast na az dakhlo tadbeere insaani ast یقین کر کہ یہ مذہب خدا کی طرف سے ہے اور انسانی تدبیر کا اس میں کوئی دخل نہیں شد ایں دیں بفضلِ خدا ارجمند نه کار فریب است و سالوس و بند shod eeN deeN befazle khodaa arjamaNd na kaare fareeb ast wa saalooso baNd یہ دین اسلام خدا کے فضل سے معزز ہے.فریب، چرب زبانی اور پھانسنا اس کا کام نہیں درخشد درو نور چون آفتاب تو کوری نمی بینی اش زیں حجاب darakhshad daroo noor chooN aaftaab too koori nami beeni-ash zeeN hijaab اس میں آفتاب کی طرح کا نور چمکتا ہے چونکہ تو اندھا ہے اس لئے وہ مجھے دکھائی نہیں دیتا ناپاکی دل مشو بدگماں وگر مجتے است بنما عیاں be naapaaki'e dil mashau bad gomaaN wagar hoj-jatey ast benmaa 'iyaaN اپنی گندہ دلی کی وجہ سے تو اس سے بدگمان نہ ہو.ہاں اگر کوئی دلیل ہے تو پیش کر به شوق دل آویختن را بساز پس آنگہ بہ میں قدرت کارساز be shauge dil aaweekhtan raa besaaz pas aaNgah be beeN qodrate kaarsaaz دلی شوق سے اس کے ساتھ تعلق پیدا کر.پھر خدائے کارساز کی قدرت دیکھ 108

Page 134

گزیں گن ز قومت یکے انجمن که با یک تن از ما گند یک سخن ke baa yek tan az maa konad yek sokhan gozeeN kon ze qaumat yekey aNjoman تو اپنی قوم میں سے ایک مجلس کا انتخاب کر.تاکہ وہ سب مل کر ہم سے ایک فیصلہ کر لیں بما هست فضل خداوند پاک از باطل پرستان نداریم باک bemaa hast fazle khodaawaNde paak ze baatel parastaa nadaareem baak ہم پر خدائے پاک کا احسان ہے.ہم باطل پرستوں سے نہیں ڈرا کرتے بجوش است فیض احد در دلم که تا بند ہر طالب بگسلم bejoosh ast faize Ahad dar dilam ke taa baNde har taalebey begsalam خدائے واحد کا فیضان میرے دل میں جوش پر ہے تا کہ میں ہر طالب کی زنجیروں کو توڑ دوں خدا را در لطفها هست باز نسیم khodaa raa dare lotf-haa hast baaz عنایات در اہتراز naseeme 'inaayaat dar ihtezaaz خدا تعالیٰ کے لطف کے دروازے کھلے ہیں اور مہر بانیوں کی ہوا چل رہی ہے کسے کو بتابد سر از عدل و داد گجا دم زند پیش صدق و سداد kase koo betaabad sar az 'adl-o daad kojaa dam zanad peeshe sidqo sadaad جو شخص عدل و انصاف سے روگردانی کرتا ہے وہ حق اور راستی کے سامنے کب دم مار سکتا ہے کلامِ خدا هر دم از عز و جاه کند رُوئے ناشر مسارش سیاه kalaame khodaa har dam az 'iz-zo jaah konad roo'ey naasharmsaarash seyaah خدا کا کلام ہر وقت بڑے جاہ وجلال کے ساتھ اس کے بے شرم منہ کو کالا کرتارہتا ہے 109

Page 135

جہاں رائے شخصے بگردد بلند که طغیان نفسش بگردن فگند chesaaN raa'ey shakhsey begardad bolaNd ke toghyaane nafsash begardan fegaNd اس شخص کی رائے کیونکر قابل عزت ہوگی جس کو اس کے اپنے نفس کے جوش نے پچھاڑ رکھا ہو دل پاک و جولانِ فکر و نظر دو جوهر بود لازم یک دگر dile paako jaulaane fikro nazar do jauhar bowad laazeme yek degar پاک دل اور غور وفکر کی تیزی یہ دو باتیں لازم و ملزوم ہیں چو صوف صفا در دل آمیختند مداد از سواد عیوں ریختند choo soofe safaa dar dil aameekhtaNd madaad az sawaade 'oyooN reekhtaNd جب لوگ پاکیزگی دل کا صوف دل ( کی دوات) میں ڈال لیتے ہیں تو آنکھوں کی سیاہی کی روشنائی اس میں ڈالتے ہیں خدا آفریدت ز یک مُشتِ خاک خودت داد نان تا نگردی ہلاک khodat daad naan taa nagardi halaak khodaa aafareedat ze yek moshte khaak خدا نے تجھے خاک کی ایک مٹھی سے پیدا کیا اور خود ہی تجھے روٹی دی تا کہ تو ہلاک نہ ہو جائے بہر حاجت گشت حاجت روا کشور از ترحم دو دست عطا behar haajatat gasht haajat rawaa kashood az trah-hom do daste 'ataa تیری ہر ضرورت کا وہ خود متکفل ہوا اور رحم کر کے اپنی سخاوت کے ہاتھ تیرے لئے کھول دیئے پاداش خودش چنیں میدہی که در علم خود را نظیرش نہی che paadaashe joodash choneeN midehi ke dar 'ilm khod raa nazeerash nehi پھر اس کی عطا کا بدلہ کیا تو یہی دے رہا ہے کہ علم میں خود اُس کا ہمسر بنا پھرتا ہے 110

Page 136

خود را برابر گنی با خدائے تفو بر چنیں عقل و ادراک و رائے che khod raa baraabar koni baa khodaa'ey tofoo bar choneeN 'aqlo idraako raa'ey کیا تو خدا کے ساتھ اپنے تئیں برابر سمجھتا ہے ایسی عقل سمجھ اور رائے پر ہزار افسوس خدا چوں ولے را به پستی نکند بکوشش نیاریم کردن بلند bakooshish neyaareem kardan bolaNd khodaa chooN diley raa be pasti fegaNd جب خدا کسی دل کو قعر ذلت میں گراتا ہے تو پھر ہم اُس کو اپنی کوشش سے بلند نہیں کر سکتے بکوشیم و انجام کار آن بود که آن خواهش و رائے یزداں بود bekoosheem wa aNjaame kaar aaN bowad ke aaN khaahisho raa'ey yazdaaN bowad ہم تو صرف ( سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں مگر نتیجہ وہی ہوتا ہے جوخدا کی مرضی اور رائے میں ہو برائین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 227 230t) 111

Page 137

12 در مدح قرآن کریم از نور پاک قرآن صبح صفا دمیده بر غنچہ ہائے دلہا باد صبا وزیده bar ghonche-haa'ey dil-haa baade sabaa wazeedeh az noore paake QoraaN sobhe safaa dameedeh قرآن کے پاک نور سے روشن صبح نمودار ہوگئی اور دلوں کے غیچوں پر بادصبا چلنے لگی ایس روشنی و لمعاں شمس الضحیٰ ندارد و این دلبری و خوبی کس در قمر ندیده wa-eeN dilbari-o khoobi kas dar qamar nadeedeh eeN raushni-o lam'aaN shamsoz-zohaa nadaarad ایسی روشنی اور چمک تو دوپہر کے سورج میں بھی نہیں اور ایسی کشش اور حسن تو کسی چاندنی میں بھی نہیں یوسف بقعر چاہے محبوس ماند تنہا وایس یو سفے که تن با از چاه بر کشیده wa-eeN Yoosofey key tan-haa az chaah bar kasheedeh Yoosof, beqa're chaahey mahboos maaNd tanhaa یوسف تو ایک کنوئیں کی تہ میں اکیلا محبوس رہا مگر اس یوسف نے بہت سے لوگوں کو کنوئیں میں سے نکالا ہے از مشرق معانی صد با دقائق آورد قد بلال نازک زاں ناز کی خمیده qad-de helaale naazok zaaN naazoki khameedeh az Mashreqe ma'aani sad-haa daqaa'eq aaword منبع حقائق سے یہ سینکڑوں حقائق اپنے ہمراہ لایا ہے.ہلال نازک کی کمر ان حقائق سے جھک گئی ہے 112

Page 138

کیفیت علومش دانی چه شان دارد شهریست آسمانی از وحی حق چکیده kaifiy-yate 'oloomash daani che shaan daarad shehdeest aasmaani az wahi'e haq chakeedeh تجھے کیا پتہ کہ اس کے علوم کی حقیقت کس شان کی ہے؟ وہ آسمانی شہد ہے جو خدا کی وحی سے ٹپکا ہے آن نیز صداقت چون رو بعالم آورد هر بوم شب پرستی در گنج خود خزیده har boome shab parasti dar koNje khod khezeedeh aaN nayyere sadaaqat chooN roo be 'aalam aaword یہ سچائی کا سورج جب اس دنیا میں ظاہر ہوا تو رات کے بھاری اکو اپنے اپنے کونوں میں جا گھسے رونے یقیں نہ بند ہر گز کے بدنیا الا کسی که باشد با رویش آرمیده il-laa kase ke baashad baa rooyash aarmeedeh roo'ey yaqeeN na beenad hargiz kase bedonyaa دنیا میں کسی کو یقین کا منہ دیکھنا نصیب نہیں ہوتا.مگراسی شخص کو جو اس کے منہ سے محبت رکھتا ہے آنکس که عاملش شده شد مخزن معارف و آں بے خبر ز عالم کیں عالمے ندیدہ wa aaN bekhabar ze 'aalam keeN 'aalamey nadeedeh aaNkas ke 'aalemash shod shod makhzane ma'aaref جو اس کا عالم ہو گیا وہ خود معرفت کا خزانہ بن گیا اور جس نے اس عالم کو نہیں دیکھا اسے دنیا کی کچھ خبر ہی نہیں بارانِ فضل رحمان آمد به مقدم او بد قسمت آنکه از وے سوئے دگر دویده baaraane fazle RehmaaN aamad bemaqdame oo bad qismat aaNke az wai soo'ey degar daweedeh رحمان سے فضل کی بارش ایسے شخص کی پیشوائی کو آتی ہے بدقسمت وہ ہے وہ جو اسے چھوڑ کر دوسری طرف بھاگا 113

Page 139

میل بدی نباشد اللا رگے زشیطاں آن را بشر بدانم کز ہر شرے رہیدہ aaN raa bashar badaanam kaz har sharey raheedeh meile badi nabaashad il-laa ragey ze shaitaaN بدی کی طرف رغبت ایک شیطانی رگ ہے میں تو اُسے بشر سمجھتا ہوں جو ہر شر سے نجات پائے اے کانِ دلربائی دانم که از کجائی تو نور آں خدائی کیں خلق آفریدہ too noore aaN khodaa'i k'eeN khalq aafreedeh ay kaane dilrobaa'i daanam ke az kojaa'i اے کان حسن ! میں جانتا ہوں کہ تو کس سے تعلق رکھتی ہے تو تو اس خدا کا نور ہے جس نے یہ مخلوقات پیدا کی میلم نماند باکس محبوب من توئی بس زیرا کہ زاں فغاں رس نورت بمارسیده zeeraa ke zaaN foghaaN ras noorat bamaa raseedeh meilam namaaNd baa kas mahboobe man too'i bas مجھے کسی سے تعلق نہ رہا اب تو ہی میرا محبوب ہے کیونکہ اس خدائے فریا درس کی طرف سے بر این احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 304، 305) تیرا نور ہم کو پہنچا ہے 114

Page 140

13 از وحی خدا صبح صداقت بدمیده چشمے کہ ندید آن صحف پاک چه دیده chashmeeke nadeed aaN sohofe paak che deedeh az wahye khodaa sobhe sadaaqat bedameedeh خدا کی وحی سے صبح صداقت روشن ہو گئی جس آنکھ نے یہ صحف پاک نہیں دیکھے اس نے کچھ بھی نہیں دیکھا کار دل ما شهد ز ہماں نافه معطر و آن یار بیاید که ز ما بود رمیده Wa-aaN yaar bayaamad ke ze maa bood rameedeh kaakhe dile maa shod ze hameeN naafe mo'attar ہمارا دل اس نافہ سے معطر ہے اور وہ یار جو ہم سے بھاگا ہوا تھا پھر آ گیا آن دیده که نورے نگرفت ست زفرقاں تھا کہ ہمہ عمر زکوری نہ رہیدہ haq-qaa ke hame 'omr ze koori na raheedeh aaN deedeh ke noorey nageriftast ze forqaaN وہ آنکھ جس نے قرآن سے نوراخذ نہیں کیا خدا کی قسم !وہ ساری عمر اندھے پن سے خلاصی نہ پائے گی آں دل که بجز از وے گل و گلزارِ خُدا مست سوگند تواں خورد که پولیش نشمیده saugaNd towaaN khord ke booyash nashameedeh aaN dil key joz az wai goolo golzaare khodaa jost وہ دل جس نے اسے چھوڑ کر گل گلزار خدا ھونڈا.خدا کی قسم کہ اس شخص نے اس کی خوشبو بھی نہیں سوکھی با خور ندهم نسبت آن نور که بینم صد خور که به پیرامن او حلقه کشیده sad khoor ke be pairaamane oo halqe kasheedeh baa khoor nadeham nisbate aaN noor ke beenam میں سورج سے اس نور کو تشبیہ نہیں دے سکتا کیونکہ دیکھتا ہوں کہ اس کے گرد سینکڑوں آفتاب حلقہ باندھے کھڑے ہیں بے دولت و بد بخت کسانیکه از اں نور سر تافته از نخوت و پیوند بریده be daulato badbakht kasaaneekeh az aaN noor sar taafte az nakhwato paiwand boreedeh وہ لوگ بد قسمت اور بدنصیب ہیں جنہوں نے اس نور سے تکبر کی وجہ سے روگردانی کی اور تعلق تو ڑلیا براتان احمد سیہ، روحانی خزائن جلد 1ص 335) 115

Page 141

(14) نور فرقاں اے سر خود کشیده از فرقان پا نهاده ay sare khod kasheedeh az forqaaN نی طغیاں paa nehaadeh be loj-je'ee toghyaaN اے وہ جس نے قرآن کی طرف سے منہ پھیر لیا ہے اور سرکشی کے گڑھے میں پاؤں رکھا ہے بانگ کم گن به پیش نُورِ ہدا تو به گن از فسوس و بازیها baaNg kam kon be peeshe noore hodaa taube kon az fasooso baazi-haa نور ہدایت کے سامنے اتنی شیخی نہ مارے اور تمسخر اور کھیل سے تو بہ کر ایں چہ چشمے ست کور و سخت کبود کافتا بے درو چو ذره نمود eeN che chashmeest kooro sakht kabood ka-aaftaabey daroo choo zar-re nomood یہ آنکھ کیسی اندھی اور منحوس ہے جس میں آفتاب ذرہ کے برابر نظر آتا ہے تا نگیری کناره زین ره و خو ہست دور از کنار کشتی تو taa na geeri kenaareh zeeN rah wa khoo hast door az kenaare kishti'ee too جب تک تو اس طریقہ اور عادت کو نہیں چھوڑ تا جب تک تیری کشتی کنارے سے دور رہے گی با خدایت عناد و کیس تا چند خنده و بازیت بدین تا چند baa khodaayat 'inaado keeN taa chaNd khaNdeh-o baaziyat bedeeN taa chaNd کب تک تو اپنے خدا سے دشمنی اور کینہ رکھے گا اور دین سے تیری ہنسی ٹھٹھا کب تک جاری رہے گا 116

Page 142

خویشتن را مکش به ترک حیا جائے گریہ مشو باستهزا kheeshtan raa makosh be tarke hayaa jaa'ey geryeh mashau be-istehzaa بے شرم بن کر اپنے آپ کو ہلاک نہ کر اور تمسخر کر کے خود رونے کا مقام نہ بن تاباں چو بر فلک رخشید چون توانی بخاک و خس پوشید chooN towaani bekhaako khas posheed mehre taabaaN choo bar falak rakhsheed جب آسمان پر چمکتا ہوا سورج نکل آیا پھر تو کس طرح اسے مٹی اور گھاس سے چھپا سکتا ہے شب تواں کرد صد فریب نہاں لیک در روز روشن این نتواں leek dar rooze raushan eeN natowaaN shab towaaN kard sad freeb nehaaN رات کے وقت تو سو فریب چھپ سکتے ہیں.لیکن روز روشن میں ایسا ممکن نہیں نور فرقاں نہ تافت است چناں کو بماند نہاں ز دیدہ وراں noore forqaaN na taaft ast chonaaN koo bemaanad nehaaN ze deedeh waraaN قرآن کا نور ایسا نہیں چمکتا کہ دیکھنے والوں کی نظر سے مخفی رہ سکے آن چراغ هداست دنیا را رہبر و رہنماست دنیا را aaN charaaghe hodaast donyaa raa rehbaro rehnomaast donyaa raa وہ تو تمام دنیا کے لئے ہدایت کا چراغ ہے اور جہان بھر کے لئے رہبر اور رہنما رحمتے از خداست دنیا را نعمتی از سیاست دنیا را rahmatey az khodaast donyaa raa ne'matey az samaast donyaa raa وہ خدا کی طرف سے دنیا کے لئے ایک رحمت ہے اور آسمان سے اہل جہان کے لئے ایک نعمت 117

Page 143

مخزن راز ہائے ربانی از خدا آله خدا دانی makhzane raaz-haa'ey rabbani az khodaa aa-le'ee khodaa daani وہ خداوند کے اسرار کا خزانہ ہے اور خدا کی طرف سے خداشناسی کا آلہ قیاس و استدلال برتر از پایه بشر بکمال دستگیر قیاس bartar az paaye'ee bashar bekamaal dastgeere qeyaaso istedlaal وہ اپنے کمالات میں انسان کے مرتبہ سے بالا تر ہے اور قیاس اور استدلال کی دستگیری کرتا ہے کارسازی اتم بعالم و عمل مجتش اعظم kaarsaaze atam be'ilmo 'amal اعظم و اثر اکمل hoj-jatash a'zamo asar akmal وہ علم وعمل میں ہمارے لیے کامل کارساز ہے اس کی دلیل پختہ اور اس کا اثر نہایت کامل ہے ہر کہ بر عظمتش نظر بکشاد بے توقف خدایش آمد یاد betawaq-qof khodaayash aamad yaad har ke bar 'azmatash nazar bekoshaad جو اس کی عظمت کو دیکھ لیتا ہے اسے فوراً خدا یاد آ جاتا ہے واں کہ از کبر و کیس ندید آں نُور کور ماند و ز نور حق مهجور koor maNdo ze noore haq mahjoor waaNke az kibro keeN nadeed aaN noor اور جو تکبر اور دشمنی سے اُس روشنی کو نہیں دیکھتا وہ اندھا اور خدا کے نور سے دور رہتا ہے وہ چہ دارد ازاں یگاں اسرار دل و جانم فدائے آں اسرار wah che daarad azaaN yaggaaN asraar dilo jaanam fedaa'ey aaN asraar واہ وا! اس خدا کی طرف سے اس کے پاس کیسے کیسے اسرار ہیں میرے جان و دل ان اسرار پر قربان ہوں 118

Page 144

از نور جلال حضرت پاک خوبر تاباں ز اوج حق بر خاک khore taabaaN ze auje-haq bar khaak por ze noore jalaale hazrate paak وہ وہ اُس پاک ذات کے جلالی انوار سے پُر ہے چمکدار سورج بھی اس کے سامنے خاک ہے دارد خزائن اسرار دل و جانم فدائے آں انوار dilo jaanam fedaa'ey aaN anwaar wah che daarad khazaa'en-e asraar مرحباوہ کیا کیا خزانے اسرار الہی کے رکھتا ہے میرے جان و دل ان انوار پر قربان ہوں ہست آئینہ بہر رُوئے خدا عالمی را کشید سُوئے خدا 'aalamey raa kasheed soo'ey khodaa hast aa'eene behre roo'ey khodaa قرآن خدا کے چہرہ کا آئینہ ہے اور اُس نے ایک جہان کو خدا کی طرف کھینچا ہے بے زباناں ازو فصیح شدند زشت رویاں از و صبیح شدند zisht rooyaaN azoo sabeeh shodaNd be zobaanaaN azoo faseeh shodaNd گونگے اس کی وجہ سے فصیح بن گئے اور بد شکل آدمی اُس کے سبب سے خوبصورت ہو گئے میوه از روضه فنا خوردند واز خود و آرزوئے خود مُردند wa-az khod-o aarzoo'ey khod mordaNd meeweh az rauze'ee fanaa khordaNd انہوں نے باغ فنا کا پھل کھایا اور اپنی نفسانیت اور خواہشات کی طرف سے مر گئے دست غیبے کشید دامن دل پا بر آورد جذب یار ز گل paa bar aaword jazbe yaar ze gil daste ghaibey kasheed daamane dil ایک غیبی ہاتھ نے ان کے دل کا دامن کھینچا اور یار کی کشش نے دلدل سے ان کا پیر نکال لیا 119

Page 145

بود آں جذبہ کلامِ خدا که دل شاں ربود از دنیا bood aaN jazbe-'ee kalaame khodaa ke dil-e shaaN rabood az donyaa یہ کلام الہی کی کشش ہی تو تھی جس نے ان کے دلوں کو دنیا کی طرف سے ہٹا دیا سینہ شاں ز غیر حق پرداخت واز سے عشق آں لگاں پر ساخت wa-az ma'i 'ishqe aaN yagaaN por saakht seene'ee shaaN ze ghaire haq pardaakht ان کے سینہ کو غیر اللہ سے خالی کر دیا اور اس یگانہ کی محبت کی شراب سے بھر دیا چون شد آں نویر پاک شامل شاں تافت از پرده بدر کامل شاں taaft az pardeh badre kaamil shaaN chooN shod aaN noore paak shaamil- e shaaN جب وہ پاک نوران میں رچ گیا تو پردہ میں سے بدر کامل چپکا دور شد ہر حجاب ظلمانی مشهد سراسر وجود نورانی door shod har hijaabe zolmaani وہ shod saraasar wojoode nooraani ظلمت کے حجابوں سے دور ہو گیا اور سراسر نورانی وجود بن گیا خاطر شاں بجذب پنهانی کرد مائل بعشق ربانی khaatere shaaN bejazbe pinhaani kard maa'il be 'ishqe rab-baani اُن کے دل کو ایک مخفی کشش سے خدا کے عشق کی طرف مائل کر دیا آن چناں عشق تیز مرکب راند کہ ازاں مُشتِ خاک پیچ نماند ke azaaN moshte khaak heech namaaNd aaN chonaaN 'ishq teez markab raaNd عشق نے اتنا تیز گھوڑا دوڑایا کہ اس مُشتِ خاک کا کچھ بھی باقی نہ رہا 120

Page 146

نے خودی ماند نے ہوا و ہوس اوفتاده بخاک و خوں سر کس ooftaadeh bekhaako khooN sar-e kas ne khodi maaNd ne hawaa-o hawas نه خودی رہی نہ حرص و ہواہی رہی.گویا کسی کا سر خاک اور خون میں پڑا ہو عاشقان جلال رُوئے خدا طالبان زلال جُوئے خدا 'aasheqaane jalaale roo'ey khodaa taalebaane zolaale joo'ey khodaa وہ خدا کے جلال کے عاشق ہیں اور خدا کی نہر سے مصفی پانی کے طالب پُر ز عشق و تہی زہر آزے کشت و ز ایشاں نخاست آوازے kosht wa ze eeshaaN nakhaast aawaazey por ze 'ishqo tehi ze har aazey عشق سے بھر گئے اور ہر لالچ سے خالی ہو گئے.عشق نے ان کو قتل کر دیا اور ان کی آواز بھی نہ نکلی پاک گشته ز لوث ہستی خویش رسته از بند خود پرستی خویش rasteh az baNde khod parasti'e kheesh paak gashte ze lause hasti-e kheesh اپنے وجود کی آلودگی سے پاک ہو گئے اور اپنی خود پرستی کی قید سے آزاد آنچنان یار در کمند انداخت که نه دانند با دگر پرداخت ke na daanaNd baa degar pardakhat aanchonaaN yar dar kamaNd aNdaakht یار نے ان کو اس طرح اپنی کمند میں جکڑ لیا کہ اور کسی سے اُن کا تعلق نہیں رہا قدم خود زده براه عدم بیادش ز فرق تا بقدم gom bayaadash ze farq taa baqadam qadame khod zadeh beraahe 'adam نیستی کی راہ پر چل پڑے اور خدا کی یاد میں سر سے پیر تک غرق ہو گئے 121

Page 147

ذکر دلبر غذائے نغز حیات حاصل روزگار و مغز حیات haasile roozgaaro maghze hayaat zikre dilbar ghezaa'ey naghze hayaat محبوب کا ذکر ان کی زندگی کی لطیف غذا ہے یہی ان کی زندگی کا مقصود اور حیات کا خلاصہ ہے سوختہ ہر غرض بجز دلدار دوخته چشم خود ز غیر نگار dookhteh chashme khod ze ghaire negaar sookhteh har gharaz bajoz dildaar سوائے دلدار کے انہوں نے ہر غرض کو جلا ڈالا اور محبوب کے سوا ہر طرف سے اپنی آنکھیں بند کر لیں دل و جاں بر رُخے فدا کرده وصل او اصل مدعا کرده wasle oo asle mod-da'aa kardeh dil-o jaaN bar rokhey fedaa kardeh ایک ہی صورت پر اپنا دل و جان تصدق کر دیا اور اُسی کے وصل کو اپنا اصلی مقصد بنالیا مرده و خویشتن فنا کرده عشق جوشید و کارها کرده 'ishq joosheed wa kaar-haa kardeh mordeh wa kheeshtan fanaa kardeh مر گئے اور اپنے تئیں فنا کر دیا.عشق جوش میں آیا اور اس نے بڑے بڑے کام کئے از دیارِ خودی شدند جدا سیلِ پُر زور بود برد از جا sail por zoor bood bord az jaa az deyaare khodi shodaNd jodaa خودی کے مقام سے جدا ہو گئے.محبت کی روزور کی تھی.بہا کر لے گئی نُورِ خُدا چُوں خودی رفت شد ظهور خدا chooN khodi raft shod zohoore khodaa لا جرم یافتند laa-jaram yaaftaNd noore khodaa نتیجہ یہ ہوا کہ انہوں نے خدا کے نور کو پا لیا.جب خودی چلی گئی تو خدا ظاہر ہو گیا 122

Page 148

تن چو فرسود دلستان آمد دل چو از دست رفت جاں آمد dil choo az dast raft jaaN aamad tan choo farsood dilsetaaN aamad جب جسم کمزور ہو گیا تو محبوب آ گیا جب دل ہاتھ سے نکل گیا تو جان یعنی محبوب مل گیا عشق دلبر بروئے شاں بارید ابر رحمت بکوئے شاں بارید abre rehmat bekoo'ey shaaN baareed 'ishqe dilbar beroo'ey shaaN baareed دلبر کی محبت ان کے چہرے پر ظاہر ہو گئی اور رحمت کا ابر ان کے گلی کوچوں میں برسا ہست این قوم پاک را جاہے کہ ندارد جہاں بدو راہے hast eeN qaume paak raa jaahey ت پہر ke nadaarad jahaaN badoo raahey اس پاک قوم کی وہ عزت ہے کہ ساری دنیا بھی اس تک نہیں پہنچ سکتی دعا چو بردارند dast behre do'aa choo bardaaraNd مورد فیض ہائے دا دارند maurede faiz-haa'ey daadaaraNd جب وہ دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو خدائی فیوض کے مورد بن جاتے ہیں کشف رازے گر از خدا خواهند ملهم از حضرت شہنشاہ اند molham az hazrate shehanshaah aNd kashfe raazey gar az khodaa khaahaNd اکر خدا سے کسی راز کا کشف چاہتے ہیں.تو حضور خداوندی سے الہام کئے جاتے ہیں کس بسر وقت شاں ندارد راه که نہاں اند در قباب اللہ kas basar waqte shaaN nadaarad raah ke nehaaN aNd dar qebaabol-laah کوئی ان کے حال پر واقفیت نہیں پاتا.کیونکہ وہ اللہ کے گنبدوں میں مخفی ہیں 123

Page 149

سلطاناں گر نماید خدا یکے زاناں بر کابش دوند barakaabash dawaNd soltaanaaN gar nomaayad khodaa yekey zaanaaN اگر خدا تعالیٰ ان میں سے کسی کو ظاہر کر دے تو اس کے جلو میں بادشاہ دوڑتے ہوئے چلیں ایں ہمہ عاشقانِ آں یکتا نور یابند از کلام خدا noor yaabaNd az kalaame khodaa eeN hame 'aasheqaane aaN yektaa یہ سب خدائے لاشریک کے عاشق خدا کے کلام سے ہی نور حاصل کرتے ہیں گرچه هستند از جہاں پنہاں باز گه گه ہمی شوند عیاں garche hastaNd az jahaaN pinhaaN baaz gah gah hami shawaNd 'iyaaN اگر چہ (عموماً) دنیا سے پوشیدہ ہیں تا ہم کبھی کبھی ظاہر بھی ہو جاتے ہیں ہمچو خورشید و مه برون آیند بروں آیند غیر را چهره نیز بنمایند ghair raa chehreh neez benmaayaNd hamchoo khorsheedo mah berooN aayaNd سورج اور چاند کی طرح باہر نکلتے ہیں اور غیروں کو بھی اپنا چہرہ دکھا دیتے ہیں بالخصوص آن زمان که باد خزاں باغ مهر و وفا کند ویراں کہ belkhosoos aaN zamaaN ke baade khezaaN ول baaghe mehro wafaa konad weeraaN خاص کر اس وقت کہ موسم خزاں کی ہوا.محبت اور وفا کے باغ کو ویران کر دے بندد جہاں بدار فنا کشاید بمدحت دنیا lab koshaayad bemidhate donyaa dil babaNdad jahaaN bedaare fanaa اہل جہاں دنیائے فانی سے دل لگالیں اور اس کی تعریفیں کرنے لگیں 124

Page 150

را کنند مدح و ثنا واز خداوند جود استغنا jeefe'ee raa konaNd madho sanaa wa-az khodaawaNde jood isteghnaa ایک سڑی ہوئی لاش کی تو مدح و ثنا کریں مگر خدائے کریم کی طرف سے لا پروائی برتیں عاشق زر شوند و دولت و جاه سرد گردد محبت آں شاہ sard gardad mahab-bate aaN shaah 'aasheqe zar shawaNd wa daulato jaah مال و دولت اور عزت و جاہ کے عاشق بن جائیں اور اس بادشاہ کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے شوکت و شان ایں سرائے زوال خوش نماید بدیدہ جہال khosh nomaayad bedeede'ee joh-haal shaukato shaane eeN saraa'ey zawaal اس سرائے فانی کی شان و شوکت بیوقوفوں کی نظر میں اچھی لگنے لگے بر زبانها شود مقام خدا اندروں پر شود ز حرص و ہوا aNdarooN por shawad ze hirs-o hawaa bar zobaaN-haa shawad maqaame khodaa صرف زبانوں پر خدا کا ذکر رہ جائے اور ان کا اندرونہ حرص و ہوا سے بھر جائے اندریں روز ہائے چوں شب تار گیرد عنایت دادار dast geerad 'inaayate daadaar aNdareeN rooz-haa'ey chooN shabe taar ایسے دنوں میں جو اندھیری رات کی طرح ہوتے ہیں خدائے عادل کی مہربانی لوگوں کا ہاتھ پکڑتی ہے می فرستد بخلق صاحب نور تا شود تیرگی ز نورش دور taa shawad teergi ze noorash door mey feristad bakhalq saahebe noor وہ خلقت کی طرف ایک نورانی وجود بھیجتا ہے تا کہ اس کے نور سے اندھیرا دور ہو 125

Page 151

تا از شور و فغان عاشق زار خلق گردد از خواب خود بیدار khalq gardad ze khaabe khod beedaar taa ze shoor-o foghaane 'aasheq-e zaar تا کہ اُس عاشق زار کے شور وفغاں سے مخلوق اپنی نیند سے جاگ اٹھے تا شناسند مردمان ره راست تا بدانند منکران که خداست taa bedaanaNd monkeraaN ke khodaast taa shenaasaNd mardomaaN rahe raast تا کہ لوگ سیدھے راستے کو پہچا نہیں اور منکر جان لیں کہ خدا موجود ہے اس پہنیں کس چورو نہد یہ جہاں ہر جہاں بر عظمتش کنند عیاں bar jahaaN 'azmatash konaNd 'iyaaN eeN choneeN kas choo roo nehad ba jahaaN ایسا شخص جب دنیا میں ظاہر ہوتا ہے تو خدا اس کی عظمت کو جہان پر ظاہر کر دیتا ہے چون بباید بهار باز آید موسم لاله زار باز آید mausime laalezaar baaz aayad chooN bebaayad bahaar baaz aayad جب وہ آتا ہے تو موسم بہار پھر آ جاتا ہے اور گلزار کا موسم لوٹ آتا ہے دیدار یار باز آید بے دلاں را قرار باز آید bedilaaN raa qaraar baaz aayad وقت waqte deedaare yaar baaz aayad یار کے دیدار کا وقت لوٹ آتا ہے اور عاشقوں کو قرار آ جاتا ہے ماہ رُوئے نگار باز آید خور به نصف النهار باز آید khor ba nisfon-nehaar baaz aayad maah roo'ey negaar baaz aayad معشوق کا چاند سا چہرہ نظر آنے لگتا ہے اور سورج نصف النہار پر واپس آ جاتا ہے 126

Page 152

باز خندد به ناز لاله و گل باز خیزد از بلیلاں غلغل baaz khaNdad be naaz laale-o gol دست غیبش baaz kheezad ze bolbolaaN gholghol لالہ اور گلاب پھر بہنے لگتے ہیں اور بلبلیں پھر چہچہانے لگتی ہیں به پرورد ز کرم صبح صدقش کند ظہور اتم sobhe sidqash konad zohoore atam daste ghaibash be parwarad ze karam خدا کا غیبی ہاتھ مہربانی سے پرورش کرتا ہے اور اس کی سچائی کی صبح کامل طور پر ظاہر ہوتی ہے نور الہام ہمیچو بادِ صبا نزدش آرد ز غیب خوشبو ہا nazdash aarad ze ghaib khoshboo-haa noore ilhaam hamchoo baade sabaa الہام کا نور بادصبا کی طرح غیب سے اس کے پاس خوشبو میں لاتا ہے می شود از امور نہاں زاں سرائر کہ خاصہ یزداں mey shawad molham az omoore nehaaN zaaN saraa'er ke khaase'ee yazdaaN و مخفی باتوں کا ملہم ہو جاتا ہے یعنی ان رازوں کا جو صرف خدا کا خاصہ ہیں تا نماید عیاں حقیقت کار تا زند سنگ بر سر انکار taa zanad saNg bar sare inkaar taa nomaayad 'iyaaN haqeeqate kaar تا کہ اصل حقیقت کو نمایاں کر کے دکھائے اور تا کہ انکار کا سر کچل کر رکھ دے بیچنیں آں کریم و پاک و قدیر می کند روشنش چو مہر منیر hamchoneeN aaN Kareem-o Paak-o Qadeer mey konad raushanash choo mehre moneer اس طرح وہ کریم پاک اور قادر خدا اس شخص کو روشن آفتاب کی طرح منور کر دیتا ہے 127

Page 153

دیده با مے گند بدو بینا گوشہا ہے می کند شنوا بدو deedeh-haa mey konad badoo beenaa goosh-haa mey konad badoo shanwaa مخلوق کی آنکھوں کو اس وجہ سے بینا بناتا ہے اور ان کے کانوں کو اس کے ذریعہ شنوا کر دیتا ہے ہر که آمد بدو بصدق و صفا یابد از وے شفا یابد از وے شفا بحکم خدا yaabad az wai shefaa behokme khodaa har ke aamad badoo besidqo safaa جو شخص اس کے پاس صدق و صفا کے ساتھ آتا ہے وہ خدا کے حکم سے شفا پاتا ہے گفت پیغمبر ستوده صفات از goft paighambere stoodeh sefaat خدائے علیم مخفیات az khodaa'ey 'Aleem-e makhfiy-yat ستودہ صفات پیغمبر نے غیب دان علیم خدا سے علم پا کر کہا ہے بر سر ہر صدی برون آید آنکه این کار را همی شاید aaNke eeN kaar raa hami shaayad bar sare har sadi, berooN aayad کہ ہرصدی کے سر پر ایسا شخص ظاہر ہوتارہے گا جواس کام (تجدید دین ) کے لائق ہوگا تا شود پاک ملت از بدعات تا بیابند خلق زو برکات taa shawad paak mil-lat az bid'aat taa beyaabaNd khalq zoo barakaat تا کہ مذہب بدعات سے پاک ہو جائے اور مخلوق اس سے برکتیں حاصل کرے الغرض ذاتِ اولیاء کرام ہست مخصوص ملت اسلام hast makhsoose mil-late Islam algharaz zaate auleyaa'ey keraam خلاصہ کلام یہ کہ اولیائے کرام کی ذات مذہب اسلام کے ساتھ مخصوص ہے 128

Page 154

ایس مگو کیس گزاف و لغو و خطاست کو طلب کن ثبوت آن بر ماست eeN magoo k'eeN gazaafo laghw-o khataast too talab kon soboote aaN barmaast تو یہ نہ کہہ کہ یہ بات بیہودہ لغو اور غلط ہے.تو مطالبہ کر.اس کا ثبوت ہمارے ذمہ ہے ے یکے ذرہ ذلیل و خوار شود عاجز از تواں دادار چه che shawad 'aajez az too aaN daadaar ay yekey zar-reh'ee zaleel wa khaar اے شخص تو ایک ذلیل وخوار ذرے کی طرح ہے تیرے مقابل پر وہ خدا کس طرح عاجز ہوسکتا ہے ہمہ ایس راستست لافے نیست امتحاں گن گر اعترافی نیست imtehaaN kon gar i'teraafey neest hame eeN raastast laafe neest وعدة سج یہ سب سچ ہے مبالغہ نہیں ہے.اگر تجھے یقین نہیں تو امتحان کر لے به طالباں ندیم کاذبم گر از و نشان ندهم wa'deh'ee kaj be taalebaaN nadeham kaazebam gar azoo neshaaN nadeham میں طالبوں سے غلط وعدہ نہیں کرتا اگر اس کا پتہ نہ بتاؤں تو جھوٹا ہوں من خود از بهر ایں نشاں زادم دیگر از ہر غم دل آزادم deegar az har ghamey dil aazaadam man khod, az behre eeN neshaaN zaadam میں خود اُس نشان کو پورا کرنے کو پیدا ہوا ہوں.دوسرے تمام غموں اور فکروں سے آزاد ہوں ایں سعادت چو بود قسمت ما رفته رفته رفته رفته رسید نوبت ما rafte rafte raseed naubate maa eeN sa'aadat choo bood qismate maa چونکہ یہ سعادت ہماری قسمت میں تھی اس لئے رفتہ رفتہ ہماری باری آگئی 129

Page 155

نعره ها میزنم بر آب زلال ہمچو مادر دواں پیئے اطفال hamchoo maadar dawaaN paa'i atfaal na'reh-haa mizanam bar aabe zolaal تا میں مصفی پانی کے چشمے پر کھڑا پکار رہا ہوں جس طرح ماں اپنے بچوں کے پیچھے دوڑتی ہو مگر تشنگان بادیه با گردم آیند زیں فغان و صلا gerdam aayaNd zeeN foghaano salaa taa magar tishnegaane baadeyeh-haa تا کہ شاید جنگل کے پیاسے اس شور وپکار سے میرے پاس آجائیں لیک شرطست بجز و صدق و صفا آمدن با نیاز و خوف و خدا aamadan baa neyaazo khauf o khodaa leek shartast 'ijzo sidqo safaa لیکن عاجزی اور صدق و صفا شرط ہے نیز انکسار اور خوف خدا کے ساتھ آنا جستن از غربت و تذلل دل و از خلوص و اطاعت کامل wa-az kholooso itaa'ate kaamil jostan az ghorbato tazal-lo-le dil غریبی اور دلی خاکساری کے ساتھ ڈھونڈ نا نیز اخلاص اور کامل اطاعت کے ساتھ تلاش کرنا گر کنوں ہم کسے بتابد سر گیرد از راه عدل راه دگر geerad az raahe 'adl raahe degar gar konooN ham kase betaabad sar اور اگر اب بھی کوئی روگردانی کرتا ہے اور انصاف کا راستہ چھوڑ کر غلط راہ اختیار کرتا ہے نے ز ما پرسد و نه خود دائد نے نہ کیں روئے خود بگرداند ne ze keeN roo'ey khod begardaanad na ze maa porsad wa na khod daanad اور نہ ہم سے پوچھے اور نہ آپ جانے اور نہ کینہ وری ترک کرے 130

Page 156

اں نہ انسان که کرمک دون ست رانده بارگاہِ بے چون ست raaNde'ee baargaahe bechoonast aaN na insaaN ke kirmake doonast تو وہ انسان نہیں بلکہ ذلیل کیڑا ہے اور خدا کے دربار سے راندہ ہوا ہے سروکاری بحق نمیدارد لاجرم sarokaare bahaq namidaarad لعنتش برو بارد laa-jaram la'natash baroo baarad اسے خدا سے کچھ سروکار نہیں اس لئے ضرور ہے کہ خدا کی لعنت اس پر بر سے محبت مومناں بر اوست تمام کار ما پخته غذر او همه خام kaare maa pokhteh 'ozre oo hame khaam hoj-jate momenaaN bar oost tamaam مومنوں کی حجت اس پر تمام ہوگئی.ہماری بات مضبوط اور اس کا سارا عذر کمزور ہو گیا ايها الجامحون في الشهوات اكثروا ذكر هادم اللذات ayyohal jaamehoona fish-shahawaat رفتنی akseroo zikra-haa demel laz-zaat اے نفسانی خواہشوں پر پل پڑنے والو ! موت کو جولذتوں کو تباہ کر دیتی ہے اکثر یاد کیا کرو است این مقام فنا دل چه بندی دریں دو روزه سرا dil che baNdi dareeN do roozeh saraa raftani ast eeN maqaame fanaa یہ فانی مقام گزر جانے والا ہے دو دن رہنے والی سرائے سے اپنا دل کیا لگاتا ہے عمر اول ہیں کجا رفت است رفت و بنگر ز تو چه با رفت است 'omre aw-wal bebeeN kojaa raftast rafto biNgar ze too che-haa raftast اپنی پہلی عمر کو دیکھ کہ کہاں چلی گئی وہ تو ضائع ہوگئی مگر دیکھ تیرے پاس سے کیا کیا چلا گیا 131

Page 157

پارہ عمر رفت رفت در خوردی پاره را سرکشی بُردی paare'ee raa be sarkashi bordi paare'ee 'omr raft dar khordi عمر کا ایک حصہ تو بچپن میں گزرگیا اور ایک حصہ تو نے سرکشی میں ضائع کر دیا تازه رفت و بماند پس خورده دشمنان شاد و یار آزرده taazeh rafto bemaNd pas khordeh doshmanaaN shaado yaar aazordeh عمدہ حصے چلے گئے اب پس خوردہ باقی رہ گیا.دشمن خوش ہیں اور دوست غمگین ہیں صد چو تو مجھے بخورد زمیں سر ہنوزت بر آسمان از کیس sad choo too mo'jebey bekhord zameeN sar honoozat bar aasmaaN az keeN تیری طرح کے سینکڑوں متکبروں کو زمین کھا گئی.مگر ابھی تیرا سر دشمنی کی وجہ سے آسمان پر ہے بشنو از وضع عالم گذراں چوں گند از زبانِ حال بیاں chooN konad az zobaane haal bayaaN beshnau az waz'e 'aalame gozaraaN اس گزر جانے والے جہان کی روش سے یہ بات سن کہ کس طرح وہ زبان حال سے بیان کرتا ہے کیں جہاں با کسے وفا نکند نکند صبر تا جدا نکند na konad sabr taa jodaa nakonad keeN jahaaN ba kase wafaa na konad گر کہ یہ جہان کسی کے ساتھ وفا نہیں کرتا اور جب تک اپنے سے جدا نہ کر لے اسے صبر نہیں آتا بود گوش بشنوی صد آه از دل مُرده درون تباه az dile mordeh'ee daroone tabaah gar bowad goosh beshnawi sad aah اگر تیرے کان ہوں تو سینکڑوں آہیں سنے گا.اس مردہ دل سے جس کا اندرونہ تباہ ہو چکا ہے 132

Page 158

که چرا رو بتافتم ز خُدا دل نهادم در آنچه آنچه گشت جدا dil nehaadam dar aaNche gasht jodaa ke cheraa roo betaaftam ze khodaa کہ میں نے کیوں خدا سے منہ موڑا اور اس چیز سے دل لگایا جو مجھ سے جدا ہوگئی قدر این راه پرس از اموات اے بسا گورہا پُر از حسرات ay basaa goor-haa por az hasaraat qadre eeN raah pors az amwaat اس راستے کی قدر مُردوں سے پوچھ.بہت سی قبریں ہیں جو حسرتوں سے بھری پڑی ہیں جائے آنست کز پیں جائے از توزع بروں نہی پائے az tawar-ro' berooN nehi paa'ey jaa'ey aanast kaz choneeN jaa'ey مناسب یہی ہے کہ تو ایسی جگہ سے تقویٰ اور پر ہیز گاری کے ساتھ کوچ کر جائے ہر چہ اندازدت ز یار جُدا باش زاں جملہ کاروبار جدا baash zaaN jomle kaarobaar jodaa har che aNdaazadat ze yaar jodaa تجھے جو چیزیں یار سے الگ کرتی ہیں تو ان سب سے علیحدہ ہو جا آخر اے خیرہ سرکشی تا چند کس ز دلدار بگسلد پیوند kas ze dildaar begsalad paiwand aakher ay kheereh sarkashi taa chaNd آخر اسے بدکردار! تو کب تک سرکشی کرے گا.کیا کوئی دلدار سے بھی تعلق توڑا کرتا ہے روئے دل را بتاب از اغیار باش ہر دم بجست جوئے نگار baash har dam bejostjoo'ey negaar roo'ey dil raa betaab az aghyaar غیروں کی طرف سے اپنا دل پھیر لے.اور ہر دم محبوب کی تلاش میں رہ 133

Page 159

.رو بدو گن که رو رُخ یارست ہمہ روہا فدائے دلدارست hame roo-haa fedaa'ey dildaarast roo badoo kon ke roo rokhe yaarast اُسی کی طرف اپنا منہ کر کیونکہ محبوب کا چہرہ ہی قابل دید ہے اور سب چہرے اُس دلدار پر قربان ہیں تو بروں آ ز خود بقا این ست تو درو محو شو لقا این ست too droo mehw shau leqaa eenast too berooN aa ze khod baqaa eeNast تو اپنی خودی سے باہر آ کہ یہی بقا ہے اور اس میں محو ہو جا کہ یہی لفا ہے ہر کہ غافل ز ذاتِ بیچون ست او نه دانا که سخت مجنون ست har ke ghaafil ze zaate bechoonast oo na daanaa ke sakht majnoonast جو اس بے مثل ذات سے غافل ہے وہ کمند نہیں بلکہ سخت دیوانہ ہے تابکے رُو بتابی از ریخ دوست دیگری را نشاں رہی کہ چو اوست deegarey raa neshaaN dehi ke choo oost taa bakey roo betaabi az rokhe doost تو کب تک دوست سے روگردان رہے گا.کسی اور کا پتہ بتا جو اس جیسا ہو نظیر یار کجا عاشقان را بغیر کار کجا و عالم نظیر 'aasheqaaN raa beghaire kaar kojaa dar do 'aalam nazeere yaar kojaa در دونوں جہان میں یار کی نظیر نہیں ملتی.اس کے عاشقوں کو غیر سے کیا کام چو بدل آتشے ز عشق افروخت دلستاں ماند و غیر او همه سوخت dilsetaaN maNd-o ghaire oo hame sookht choo badil aateshey ze 'ishq afrookht جب دل میں عشق کی آگ بھڑ کی تو محبوب رہ گیا اور اُس کےسواسب کچھ جل گیا 134

Page 160

لیکن این ست بخشش یزداں تا نه بخشند یافتن نتواں taa na bakhshaNd yaaftan natowaaN leekan eenast bakhshishe yazdaaN لیکن یہ خدا کی بخشش ہے جب تک اُدھر سے مہربانی نہ ہو.اپنی کوشش سے یہ بات نہیں ملتی آں کسان را عطا شود ز خُدا کز کمند خودی شوند رہا aaN kasaaN raa 'ataa shawad ze khodaa kaz kamaNde khodi shawaNd rahaa یہ مقام خدا کی طرف سے ان لوگوں کو عطا ہوتا ہے جو خودی کی قید سے آزاد ہو جاتے ہیں کلام حق بروند zeere hokme kalaame haq berawaNd وز فرامین او بروں نشوند waz faraameene oo berooN nashawaNd خدا تعالیٰ کے احکام کے ماتحت چلتے ہیں اور اس کے فرمانوں سے باہر نہیں ہوتے دیگری را نمیدهند اینجا ور دہندش ثبوت آں بنما war dehaNdash soboote aaN benmaa deegarey raa namidehaNd eeNjaa اور لوگوں کو یہ مقام نہیں ملتا اگر ماتا ہے تو ثبوت پیش کر غیر را آں وفا و مهر کجا زہد خشک ست غایت ghair raa aaN wafaa-o mehr kojaa عقلا zahd khoshkast ghaayate 'oqalaa غیر میں وہ وفا اور محبت کہاں ہوسکتی ہے.عقلمندوں کا انتہائی مقام زہد خشک ہے عاقلانے کہ بر خرد ناز اند بے خبر از حقیقت و رازند 'aaqlelaaney ke bar kherad naazaNd bekhabar az haqeeqato raazand وہ کمند جواپنی عقل پر نازاں ہیں در اصل وہ حقیقت اور ( خدائی ) رازوں سے بے خبر ہیں 135

Page 161

ہمچو گورئی کردہ بروں اندروں پر ز خبث گونا گوں سید hamchoo goori'ee speed kardeh berooN aNdarooN por ze khobse goonaagoon انہوں نے قبروں کی طرح اپنے ظاہر کو سفید کر رکھا ہے اور باطن طرح طرح کی گندگیوں سے بھرا ہوا ہے مر خدا را چو سنگ داده قرار عاجز از نطق و ساکت از گفتار 'aajez az notq wa saakit az goftaar mar khodaa raa choo saNge daadeh qaraar خدا تعالیٰ کو ایک پتھر کی طرح سمجھ رکھا ہے جو بولنے سے عاجز اور گفتار سے محروم ہے اں خُدائے کہ حتی و قیوم است نزد شان یک وجود موهوم است aaN khodaa'ey ke Hay-yo Qayyoomast nazde shaaN yek wojoode mauhoomast وہ خدا جوحی و قیوم ہے.ان کے نزدیک ایک وہمی وجود ہے آں حفیظ و قدیر و ربّ عباد نزد شاں اوفتاده ہمچو جماد aaN Hafeez-o Qadeer-o Rab-be 'ibaad nazde shaaN ooftaadeh hamchoo jamaad وہ حفیظ وقد بر اور بندوں کا رب ان کے نزدیک جمادات کی طرح بے جان پڑا ہے خود پسنداں بعقل خویش اسیر فارغ از حضرت علیم و قدیر faarigh az hazrate 'Aleem-o Qadeer khod pasaNdaaN ba'aqle kheesh aseer.خود پسند اور اپنی عقل کے اسیر ہیں اور خدائے علیم وقد مر سے بیگانہ ہیں آنکہ خودبین و معجب افتاد است حضرت اقدسش کجا یاد است hazrate aqdasash kojaa yaad ast aaNke khod beeno mo'jeb oftaad ast و شخص جو خود پسند اور متکبر ہے خدائے پاک اسے کہاں یاد ہے 136

Page 162

خُوٹے عشاق عجز هست و نیاز نشنیدیم عشق و کبر انباز nashoneedeem 'ishqo kibr ambaaz khoo'ey 'oshshaaq ijz hasto neyaaz عاشقوں کی عادت تو بجز و نیاز ہے ہم نے کبھی عشق اور تکبر کو ساتھ ساتھ نہیں پایا گر بجوئی سوار ایں رہ راست اندر آنجا بجو که گرد بخاست gar bejoo'i sawaare eeN rahe raast aNdar aaNjaa bejoo ke gard bakhaast اگر تو اس سیدھے راستے کے سوار کی تلاش میں ہے تو وہاں ڈھونڈ جہاں گر داڑ رہی ہے اندر آنجا بجو کہ زور نماند خود نمائی و کبر و شور نماند khod nomaa'i-o kibro shoor namaaNd aNdar aaNjaa bejoo ke zoor namaaNd اسے ایسی جگہ ڈھونڈ جہاں زور نہیں رہا، چینی نہیں رہی، ہمبر اور شور نہیں رہا فانیاں را جہانیاں نرسند جانیاں را زبانیاں نرسند faaneyaaN raa jahaaneyaaN narsaNd jaaneyaaN ra zobaaneyaaN narasaNd اس دنیا کے لوگ فانی لوگوں کو نہیں پہنچ سکتے اور زبانی مدعی سچے عاشقوں کو نہیں پہنچ سکتے خلق و عالم همه بشور و شر اند عشق بازان بعالم دگر اند 'ishq baazaaN be'aalame degar aNd khalqo 'aalam hame beshooro shar aNd تمام خلق اور جہاں شور و شر میں مبتلا ہے.لیکن عاشق ایک اور ہی عالم میں ہیں تا نه کار دلت بجال برسد چوں پیامت ز دلستاں برسد chooN peyaamat ze dilsetaaN berasad taa na kaar-e dilat bajaaN berasad جب تک تیرے دل کی حالت موت کی حد تک نہ پہنچ جائے تب تک اس دلبر کا پیغام تجھ تک کیونکر پہنچے گا 137

Page 163

تا نه از خودروی جدا گردی تا نه قربان آشنا گردی taa na az khodrawi jodaa gardi taa na qorbaane aashnaa gardi جب تک تو خودروی سے الگ نہ ہوا اور جب تک تو دوست پر فدا نہ ہو تا نیائی ز نفس خود بیروں تا نہ گردی برائے او مجنوں taa na gardi baraa'ey oo majnooN ta neyaa'i ze nafse khod bairooN جب تک اپنی نفسانیت نہ چھوڑے اور جب تک خدا کے لئے دیوانہ نہ ہو جائے تا نه خاکت شود بسانِ غبار تا نه گردد غبار تو خُوں بار taa na khaakat shawad besaane ghobaar taa na gardad ghobaare too khooN-baar جب تک تیری خاک غبار کی طرح نہ ہو جائے اور جب تک تیرے غبار سے خون نہ ٹپکنے لگے.تا نہ خُونت چکد برائے کسے تا نہ جانت شود فدائے کسے taa na khoonat chakad baraa'ey kase taa na jaanat shawad fedaa'ey kase جب تک تیرا خون کسی کے لئے نہ ہے اور جب تک تیری جان کسی پر قربان نہ ہو.چوں دہندت بکوئے جاناں راہ خود گن از راه صدق و سوز و نگاه khod kon az raahe sidqo soozo negaah chooN dehaNdat bekoo'ey jaanaaN raah اس وقت تک تجھے کس طرح کوئے جاناں میں راستہ دیں گے.تو آپ ہی صدق و سوز سے غور کر لے نیست این عقل مرکب آں راہ ہوش گن ہوش گن مشو گمراہ neest eeN 'aql markabe aaN raah hoosh kon, hoosh kon mashau gomraah یہ عقل تو اس راستے کی سواری نہیں ہے.ہوش کر ، ہوش کر گمراہ نہ ہو 138

Page 164

اصل طاعت بود فنا ز ہوا تو کجا تو کجا و طریق عشق کجا asl taa'at bowad fanaa ze hawaa too kojaa-o tareeqe 'ishq kojaa فرمانبرداری کی اصلیت یہ ہے کہ اپنی خواہش جاتی رہے پس تو کہاں اور عشق کا راستہ کہاں تو نشسته بکبر از اصرار کردہ ایماں فدائے استکبار kardeh eemaaN fedaa'ey istekbaar too nashesteh bakibr az israar تو تو (خدا سے) متکبر ہو کر بیٹھا ہے اور اپنے ایمان کو تکبر پر قربان کر دیا ہے اینچه عقل تو اینچہ دانش و رائے کہ گئی ہمسری ہاں یکتائے ke koni hamsari ba-aaN yektaa'ey eeNche 'aqle too eeN che dannish-o raa'ey یہ تیری عقل دانش اور سمجھ کیسی ہے کہ تو اس یکتا خدا کی ہمسری کرتا ہے اینچہ اُستاد ناقصت آموخت اینچہ قہر خُدا دو چشمت دوخت eeNche qahre khodaa do chashmat dookht eeNche ostaade naaqesast aamookht تیرے نامعقول استاد نے یہ مجھے کیا سکھایا ہے اور خدا کے قہر نے تیری دونوں آنکھیں کیونکرسی دی ہیں ایں چہ از فکر خود خطا خوردی اوّل الدن ڈردے آوردی eeN che az fikre khod khataa khordi aw-walod-dan-ne dordey aawordi اپنی عقل کی وجہ سے تونے یہ کیا غلطی کی ؟ تو نے تو شراب کے مکے میں سے پہلا جام ہی تلچھٹ کا نکالا چوں شود عقل ناقصت چو خدا خاک زادے جہاں پرد به سما khaak-zaadey chesaan parad be samaa chooN shawad 'aqle naaqisat choo khodaa تیری ناقص عقل خدا کے برابر کس طرح ہو سکتی ہے ایک خاکی وجود اڑ کر آسمان تک کیونکر پہنچ سکتا ہے 139

Page 165

آنچه صد سہو و صد خطا دارد علم آن پاک از کجا آرد aaNche sad sahw-o sad khataa daarad 'ilme aaN paak az kojaa aarad عقل جو خو دصد باسہو وخطا میں مبتلا ہے وہ اس خدائے پاک کا علم کہاں سے لائے سہو کن را ثنا گنی ہیہات اینچہ سہو و خطا گنی ہیہات eeNche sahw-o khataa koni haihaat sahw kon raa sanaa koni haihaat افسوس کہ تو بھولنے والی عقل کی تعریف کرتا ہے یہ کیا سہو اور خطا کر رہا ہے تجھ پر افسوس ! اں چہ لغزد بہر قدم صد بار چون ز دریا رساندت بکنار چه aaNche laghzad ba-har qadam sad baar chooN ze daryaa rasaanadat bekanaar جو ہر قدم پر سوسود فعہ اخرش کھاتی ہے وہ تجھے دریا میں سے کنارہ تک کیونکر پہنچا سکتی ہے اس سراب است سوئے آں مشتاب می نماید ز دور چشمه آب eeN saraabast soo'ey aaN mashetaab mey nomaayad ze door chashme'ee aab یہ (عقل) تو سراب ہے اس کی طرف جانے میں جلدی نہ کر جو دور سے پانی کا چشمہ نظر آتی ہے کشتی تو شکسته است خراب باز افتاده در تنگ گرداب kishti-'e too shekaste-ast kharaab baaz oftaadeh dar tage gerdaab تیری کشتی شکستہ اور خراب ہے پھر بھنور کے چکر میں بھی پڑ گئی ہے ناز کم گن بریں چنیں کشتی کم خرام کے دنی بدیں زشتی kam kheraam ay dani badeeN zishti naaz kam kon bareeN choneeN kishti ایسی کشتی پر فخر نہ کر اے ذلیل انسان اس بدصورتی کے باوجود مٹک کر نہ چل 140

Page 166

نری تا یقیں ز راه قیاس ہمہ بر ظن و و هم هست اساس hame bar zan-no wahm hast asaas narasi taa yaqeeN ze raahe qeyaas قیاس کی راہ سے تو یقین تک نہیں پہنچے گا اس کی تو سب بنیا د شک اور وہم پر ہے گر ز فکر و نظر گداز شوی ایں نہ ممکن کہ اہلِ راز شوی eeN na momken ke ahle raaz shawi gar ze fikro nazar godaaz shawi اگر غور و فکر کرتے کرتے تو پگھل بھی جائے تب بھی ناممکن ہے کہ صاحب اسرار ہو جائے گر دو صد جان تو ز تن برود این نه ممکن که شک و ظن برود eeN na momken ke shak-ko zan berawad gar do sad jaane too ze tan berawad اگر تیرے بدن میں سے دو سو جانیں بھی نکل جائیں تب بھی ممکن نہیں کہ شک اور ظن دور ہو ہست داروئے دل کلام خدا کے شوی hast daaroo'ey dil kalaame khodaa بجام خدا kai shawi mast joz bajaame khodaa دلی تسکین کا علاج تو خدا کا کلام ہے خدا کے جام کے سوا تو مست کب ہو سکتا ہے ہست بر غیر راه آن بسته ہمہ ابواب آسماں بسته hame aabwaabe aasmaaN basteh hast bar ghair raahe aaN basteh اس کا راستہ غیر کے لئے مسدود ہے اور آسمان کے سارے دروازے (غیر کے واسطے ) بند ہیں تا نشد مشعلے ز غیب پدید از شب تار جہل کس نرهید az shabe taare jahl kas na raheed taa nashod mash'aley ze ghaib padeed جب تک غیب سے کوئی مشعل پیدا نہ ہو تب تک جہالت کی اندھیری رات سے کوئی رہائی نہیں پاتا 141

Page 167

باید اینجا ز کبر ہا دُوری تو بعقل و قیاس مغروری baayad eeNjaa ze kibr-haa doori too ba'eqlo qeyaas maghroori اس جگہ تو تکبر سے بچنا چاہیے.مگر تو عقل اور قیاس پر مغرور ہے اینچه غفلت که خوش بدیں کیشی واز خدا هیچگہ نیندیشی waz khodaa heech-gah nayandeeshi eeN che ghaflat ke khosh badeeN keeshi یہ کیسی غفلت ہے کہ تو اپنے اس طریق پر خوش ہے اور کسی وقت بھی خدا سے نہیں ڈرتا رو طلب گن وصالِ یار ز یار تکیه بر زور خود مگن زنهار takyeh bar zoore khod makon zinhaar rau talab kon wesaale yaar ze yaar جا.اور یار سے ہی اُس کا وصل طلب کر اور ہر گز اپنی طاقت پر بھروسہ نہ کر تا نه گردد نگوں سرت به نیاز پرده از نفس تو نه گردد باز جب تک نیاز کے ساتھ تیرا سر نیچا نہ ہو گا تب تک تیرے نفس کے حجاب دور نہ ہوں گے تا نه ریزد ترا همه پر و بال اندر اینجا پریدن است محال aNdar eeN jaa pareedanast mohaal taa na reezad toraa hame paro baal جب تک تیرے سارے پر و بال نہ جھڑ جائیں گے تب تک اس جگہ پرواز کرنا ناممکن ہے ناتوانی ست قوت اینجا اینچنیں قُوتے بسیار و بیا naatowaaneest qow-wate eeNjaa eeN choneeN qow-watey beyaaro beyaa ناتوانی اس جگہ کی طاقت ہے پس ایسی قوت پیدا کر اور آجا 142

Page 168

پرده نیست بر رخ دلدار تو ز خود پردۀ خودی بردار too ze khod pardeh'ee khodi bardaar pardeh'ee neest bar rokhe dildaar دلدار کے منہ پر کوئی نقاب نہیں تو اپنے اوپر سے انانیت کا پردہ اٹھا دے ہر کرا دولت ازل شد یار کار او شد تذلل اندر کار har keraa daulate azal shod yaar kaare oo shod tazal-lol aNdar kaar از لی خوش قسمتی جس شخص کی مددگار ہو جاتی ہے تو اُس کا کام اپنے معاملہ میں خاکساری ہو جاتا ہے آن در آمد به حضرت بیچوں که شد از تنگنائی کبر بروں aaN daraamad be hazrate bechooN ke shod az taNgnaa'i kibr berooN وہی شخص بے مثل خدا کی حضوری میں آجاتا ہے جو تکبر کے تنگ کو چہ سے باہر نکل جاتا ہے حق شناسی از خودروی ناید خودروی خودروی بیفزاید khodrawi khodrawi beyafzaa'yad haq shenaasi az khod rawi naayad خودروی سے حق شناسی حاصل نہیں ہوتی بلکہ خود روی تو خودروی کو ہی زیادہ کرتی ہے از خودی حالِ خود خراب مکن شب پری کار آفتاب مکن shabpari kaare aaftaab makon az khodi haale khod kharaab makon خودی سے اپنا حال تباہ نہ کر تو تو چمگادڑ ہے آفتاب کا کام اختیار نہ کر تا بشر پر بود با شکبار اندرونش تهی بود از یار aNdroonash tehi bowad az yaar taa bashar por bowad be-istekbaar جب تک بشر تکبر سے بھرا ہوتا ہے اُس کا دل یار سے خالی ہوتا ہے 143

Page 169

چوں رسد عجز کس بحد تمام شورشِ عشق را رسد هنگام chooN rasad ijz kas bahad-de tamaam shoorashe 'ishq raa rasad haNgaam جس کسی کا انکسار پورے کمال تک پہنچ جاتا ہے اس وقت عشق کی شورش کا وقت آ پہنچتا ہے ایکه چشمت ز کبر پوشیده چه کنم تا کشایدت دیده ayke chashmat ze kibr poosheedeh che konam taa koshaayadat deedeh اے وہ شخص کہ تیری آنکھ پر تکبیر نے پردہ ڈال رکھا ہے میں کیا کروں کہ تیری آنکھ کھل جائے گر ترا در دل ست صدق طلب خود روی با مکن از ترک ادب khod rawi-haa makon ze tarke adab gar toraa dar dilast sidqe talab اگر تیرے دل میں سچی طلب ہے تو بے ادبی سے خودروی نہ کر راز راه خدا بجو ز خدا تو نہ چوں خدا بجائے خودآ too na'ee chooN khodaa bajaa'ey khod aa raaze raahe khodaa bejoo ze khodaa خدا کے راستے کا بھید خدا سے ہی طلب کر جب تو خدا نہیں ہے تو اپنی جگہ پر آجا بندہ گانیم بنده را باید که کند هر چه خواجه فرماید baNdeh-gaaneem baNdeh raa baayad منصب ke konad har che khaajeh farmaayad ہم تو بندے ہیں اور بندہ کو مناسب ہے کہ جو کچھ آقا فر مائے وہ کرے بنده نیست خودرائی خود mansabe baNdeh neest khod-raa'i نشستن بکار فرمانی khod neshastan bekaar-farmaa'i بندہ کا منصب خود رائی کرنا نہیں اور نہ آپ ہی حکومت کرنے بیٹھ جانا ہے 144

Page 170

ہر کہ بر وفق حکم مشغول است بر سر اجرت است و مقبول است har ke bar wafqe hokm mashghoolast bar sare ojratasto maqboolast جو شخص حکم پورا کرنے میں مصروف ہے اسی کو مزدوری ملے گی اور وہی مقبول ہے وانکہ بے حکم خود تراشد کار مزد واجب نمیشود زنهار mozd waajeb namishawad zinhaar waaNke behokm khod taraashad kaar ما اور جو شخص بغیر حکم کے خود سے کام کرتا ہے اس کی مزدوری کبھی واجب نہیں ہوتی و اوفتاده بخاک خود چه دانیم راز حضرتِ پاک khod che daaneem raaze hazrate paak maa za'eefeemo ooftaadeh bekhaak ہم تو ضعیف ہیں اور خاک پر گرے ہوئے.ہم خود خدائے قدوس کا راز کس طرح جان سکتے ہیں ما همه پیچ اوست کامل ذات علم ما چوں شود او هیهات 'ilme maa chooN shawad choo oo haihaat maa hame heech oost kaamil zaat ہم سب بے حقیقت ہیں اور وہی کامل وجود ہے افسوس ! ہمارا علم اس کے علم کی طرح کیونکر ہو سکتا ہے ذات پیچوں کہ نام اوست خدا کے خیال خرد رسد آنجا kai kheyaale kherad rasad aaNjaa zaate bechooN ke naame oost khodaa وہ بے مثل ذات جس کا نام خدا ہے اس تک عقل کا خیال کیونکر پہنچ سکتا ہے آنکه او آمدست از بر یار او رساند ز دلستان اسرار aaNke oo aamadast az bare yaar oo rasaanad ze dilsetaaN asraar وہ جو خدا کے پاس سے آتا ہے وہی اُس دلستاں کے راز لوگوں کو پہنچا تا ہے 145

Page 171

آنچه ما فی الضمیر تست نہاں کے چو تو داندش دگر انساں kai choo too daanadash degar insaaN aaNche maa-fiz-zameere tost nehaaN جو بات تیرے دل میں پوشیدہ ہے اسے دوسرا انسان تیری طرح کیونکر جان سکتا ہے پس تو مافی الضمیر آں دادار مثل او چوں بدانی اے غدار misle oo chooN bedaani ay ghad-daar pas too maafez-zameere aaN daadaaar پھر تو اس بات کو جو خدا کے خیال میں ہے اے بے وفا ! کیونکر اس کی طرح جان سکتا ہے آنکه چشم آفرید نور دید آنکه دل داد او سرور دید aaNkey dil daad oo soroor dehad aaNkeh chashm aafreed noor dehad جس نے آنکھ پیدا کی وہی نور بخشتا ہے جس نے دل دیا وہی سرور عنایت کرتا ہے چشم ظاہر یہ ہیں کہ چوں زکرم خالقش دار نیز اعظم khaaleqash daad nay-yere a'zam chashme zaaher bebeeN ke chooN ze karam وز ظاہری آنکھ کو دیکھ کہ کس طرح اپنی مہربانی سے خالق نے اس کو آفتاب عطا کیا برائے مصالح دوراں گاہ پیدا نمود و گاه نہاں gaah paidaa nomoodo gaah nehaaN waz baraa'ey masaalehe dauraaN اور زمانے کی بھلائی کے لئے کبھی اس آفتاب کو ظاہر کیا اور کبھی پوشیدہ کر دیا اینچنیں ست حال چشم دروں آفتابش کلام آں بے چوں eeN choneeNast haale chashme darooN aaftaabash kalaame aaN bechooN یہی حال باطنی آنکھ کا ہے اُس کا آفتاب اُس بے نظیر خدا کا کلام ہے 146

Page 172

ہوش دار اے بشر کہ عقل بشر دارد اندر نظر ہزار خطر daarad aNdar nazar hazaar khatar hoosh daar ay bashar ke 'aqle bashar اے انسان ہوش کر کہ انسانی عقل کی بینائی میں ہزاروں خطرات ہیں سر کشیدن طریق شیطانی است برخلاف سرشت انسانی ست sar kasheedan tareeqe shaitaaneest bar khelaafe sarishte insaaneest سرکشی شیطان کا طریقہ ہے اور انسانی فطرت کے برخلاف ہے تا نہ فضلش رو تو بکشاید صد فضولی بکن چه کار آید sad fozooli bekon che kaar aayad taa naa fazlash rahe too bekoshaayad جب تک اس کا فضل تیری راہ کو نہ کھولے تو کتنی ہی بے فائدہ کوششیں کرے سب بے کار ہیں ور سرائر چہ جائے استنباط شترے چوں خنزد بسم خیاط shotarey chooN khazad besam-me kheyaat dar saraa'er che jaa'e istimbaat بار یک رازوں میں قیاس کی گنجائش نہیں اونٹ سوئی کے ناکے میں کیونکر گھس سکتا نہ باخبر ازاں گوئے تو نہ دانی جمال آں رُوئے too na daani jamaale aaN roo'ey وہی too na'ee ba khabar azaaN koo'ey تو اُس کو چہ سے بے خبر ہے تو اس چہرے کے حسن کو نہیں جانتا خبرے زو بمردماں چہ دہی ماه نادیده را نشاں maah naadeedeh raa neshaaN che dehi khabare zoo bemardomaaN che dehi پھر اُس کے متعلق لوگوں کو کیا خبر دیتا ہے جس ہلال کو تو نے دیکھا نہیں اُس کا نشان کیا بتاتا ہے 147

Page 173

افسرده جامعه زنده است بر مُرده jaame'ee zeNdeh ast bar mordeh سینہ سخن یار sokhane yaaro seene' afsordeh دوست کی باتیں کرنا اور سینہ بجھا ہوا یہ تو ایسی بات ہے جیسے مردہ پر زندہ کا لباس گر بری ریگ را بزرگ و بلند جنبش باد خواهدش افگند jombeshe baad khaahadash afgaNd gar bari reeg raa bozorgo bolaNd خواہ ریت کو تو کتنی ہی اونچی جگہ لے جائے ہوا کی ذراسی حرکت اسے وہاں سے گرا دے گی ہست ما را یکے کہ ہر فیضاں میشود زاں محافظ تن و جاں mishawad zaaN mohaafeze tano jaaN hast maa raa yekey ke har faizaaN ہمارا ایک خدا ہے کہ ہر فیضان جو اس کی طرف سے ہے ہمارے جان و تن کا محافظ ہوتا ہے آں خدائے کہ آفرید جہاں ہست ہر آفریده را نگراں hast har aafreedeh raa negaraaN aaN khodaa'ey ke aafreed jahaaN وہ خدا جس نے جہان کو پیدا کیا وہی ہر مخلوق کا نگہبان ہے ہر چه باید برائے مخلوقات از لباس و خوراک و راه نجات az lebaaso khooraako raahe najaat har che baayad baraa'ey makhlooqaat مخلوقات کے لئے جو کچھ بھی درکار ہے.مثلا لباس، خوراک اور نجات کا راستہ خود مهیا کند بمنت و جود کہ کریم است و قادر است و ودود khod mohayyaa konad bamen-nat-o jood ke Kareemast-o Qaaderast-o Wadood ان سب کو مہربانی اور احسان سے وہ خود مہیا کرتا ہے کیونکہ وہ کریم قادر اور محبت کرنے والا ہے لے یعنی ریت کی عمارت 148

Page 174

چشم خود گن بکشت صحرا باز خوشه با خوشه ایستاده بناز khooshe baa khooshe eestaadeh banaaz chashme khod kon bekishte sehraa baaz جنگل میں کھیتوں کی طرف آنکھیں کھول کر دیکھ کہ خوشہ کے ساتھ خوشہ ناز کے ساتھ کھڑا ہے همه از بهر ماست تا بخوریم درد و رنج گرسنگی نہ بریم dard wa raNje gorsenagi na bareem hame az behre maast taa bekhooreem یہ سب ہمارے لئے ہے کہ ہم اسے کھائیں اور بھوک کا در داور تکلیف نہ اٹھائیں آنکه از بهر چند روزه حیات این قدر کرده است تائیدات aaNke az behre chaNd roozeh hayaat eeN qadar kardehast taa'eedaat وہ جس نے چند روزہ زندگی کے لئے اس قدر مدد کی ہے چوں نہ کردی برائے دارِ بقا نظرے گن بعقل و شرم و حیا chooN ne kardi baraa'ey daare baqaa nazarey kon be'aqlo sharmo hayaa وہ آخرت کے لئے جو ہمیشہ کا گھر ہے کیوں (امداد) نہ کرتا، عقل اور شرم و حیا سے اس بات پر غور کر سنگ افتد بر اینچنیں فرہنگ که ز صدق است دور صد فرسنگ saNg oftad bar eeNchoneeN farhaNg ke ze sidqast door sad farsaNg ایسی عقل پر پھر پڑیں جو سچائی سے سوکوس دور پڑی ہے گر گنی سونے نفس خویش خطاب که چه سانت گذر شود بجناب gar koni soo'ey nafse kheesh khetaab ke che saanat guzar shawad bajanaab اگر تو اپنے آپ سے ہی پوچھے کہ اس درگاہ میں تیرا گزر کیونکر ہو 149

Page 175

خود ندائے بیایدت از دروں کہ ز تائید حضرت بے چوں khod nedaa'ey beyaayadat ze darooN ke ze taa'eede hazrate bechooN تو خود تیرے اندر سے ہی یہ آواز آئے گی کہ خدائے بے نظیر ہی کی تائید سے یہ ہوسکتا ہے ناید اندر قیاس و فہم کسے کہ شود کار پیل از از مگے ke shawad kaare peel az magasey naayad aNdar qeyaaso fehm kase سی شخص کی عقل و فہم میں یہ بات نہیں آسکتی کہ ہاتھی کا کام ایک مکھی سے ہو پس چہ ممکن که ذره امکان خود کند کار حق بزور و تواں pas che momken ke zar-reh'ee imkaaN khod konad kaare haq bezooro towaaN پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ مخلوقات کا ایک ذرہ آپ ہی اپنے زور و طاقت سے خدا کا کام کرے شان دادار پاک را بشناس واز چنیں کسر شان او بهراس shaane daadaare paak raa beshenaas wa-az choneeN kasre shaane oo beheraas خدائے قدوس کی شان کو سمجھ اور اس کی ایسی تو ہین سے خوف کھا خویشتن را شریک او سازی پیش او دم زنی بانبازی peeshe oo damzani be ambaazi kheeshtan raa shareeke oo saazi تو اپنے تئیں اس کا شریک بناتا ہے اور اس کے بالمقابل برابری کا دعویٰ کرتا ہے اینچہ عقل است اے بہتر ز دواب اینچہ ہر فہیم تو فتقاد حجاب eeNche bar fahme too fataad hejaab eeNche 'aqlast ay batar ze dawaab اے جانوروں سے بھی گئے گزرے انسان، یہ کیا عقل ہے؟ تیری سمجھ پر یہ کیسے پردے پڑ گئے 150

Page 176

گر کے گویات باستحقار کہ دریں شہر چوں تو ہست ہزار ke dareeN shehr chooN too hast hazaar gar kase gooyadat baistehqaar اگر کوئی تجھے تحقیر سے یوں کہے کہ اس شہر میں تیرے جیسے ہزاروں ہیں نیستی از کسے بعقل فزوں با تو ہم پایہ اند مردمِ دُوں baa too hampaaye aNd mardome dooN neesti az kase, ba'aqle fozooN اور تو عقل میں کسی سے بڑھ کر نہیں ہے اور ادنی ادنی انسان بھی تیرے برابر ہیں مشتعل میشوی به کیس خیزی در دل آری که خون او ریزی moshta'il mishawi be keeN kheezi dar dil aari ke khoon oo reezi تو ( یہ بات سن کر ) تو جوش میں آجاتا اور لڑنے کو تیار ہو جاتا ہے تیرا جی چاہتا ہے کہ اسے قتل کر دے آنچه بر خود روا نمیداری خود روا نمیداری چون پسندی حضرت باری chooN pasaNdi bahazrat-e Baari aaNche bar khod rawaa namidaari پس جو بات تو اپنے لئے جائز نہیں رکھتا وہی خدا کے لئے کیونکر پسند کرتا ہے چوں پسندی کہ کارساز امور اسکے هست و از سخن معذور abkamey hast wa az sokhan ma'zoor chooN pasaNdi ke kaarsaaze omoor تو کس طرح پسند کرتا ہے کہ سب کاموں کا کار ساز گونگا اور بات کرنے سے عاجز ہو چوں پسندی کہ واہب ہر نور بخل ورزید باشد است قصور bokhl warzeed baashod ast qosoor chooN pasaNdi ke waahebe har noor تو کس طرح پسند کرتا ہے کہ ہر نور کے بخشنے والے نے بجل اختیار کر لیا یا وہ عاجز آ گیا ہے 151

Page 177

چوں پسندی کہ حضرت غیور ہست عاجز چو مُردگان قبور chooN pasaNdi ke hazrate ghoyyoor تعظیم hast 'aajez chooN mordagaane qoboor تو کس طرح پسند کرتا ہے کہ غیر تمند خدا قبروں کے مُردوں کی طرح عاجز ہے ہست مذهب و دیں تف بر آں دیں کہ میگند تو ہیں bahre ta'zeem hast mazhabo deeN tof bar aaN deeN ke mikonad tauheeN مذہب اور دین تو خدا کی عظمت کے لئے ہیں ایسے مذہب پر تف ہے جو اُس کی توہین کرتا ہے آنکه او خلق را زبانها داد خاک را طاقت بیانها داد aaNke oo khalq raa zobaaN-haa daad khaak raa taaqate bayaaN-haa daad وہ خدا جس نے خلق کو زبان دی اور خاک کو گویائی کی قوت بخشی چوں بود گنگ و بے زباں ہیہات شرمت آید ز پاک و کامل ذات chooN bowad goNgo bezobaaN haihaat sharmat aayad ze paako kaamil zaat وہ خود کس طرح گونگا اور بے زبان ہو سکتا ہے تجھے اس پاک اور کامل وجود سے شرم کرنی چاہیے جامع ہر کمال و عز و جلال چوں بود ناقص اے اسیر ضلال jaame'e har kamaalo iz-zo jalaal chooN bowad naaqes ay aseere zalaal وہ سارے کمالات اور جاہ و جلال کا جامع ہے اسے گرفتار گمراہی وہ ناقص کس طرح ہو سکتا ہے ہمہ اوصاف او چو گشت عیاں چوں بماندے hame ausaafe oo choo gasht 'iyaaN تکلمش نہاں chooN bemaaNdey takal-lomash pinhaaN جب اُس کی تمام صفات ظاہر ہو گئیں.تو پھر اُس کا بولنا کیونکر مٹی کر سکتا تھا 152

Page 178

دیده آخر برائے آں باشد که بدو مرد راه دال باشد ke badoo marde raahe daaN baashad deedeh aakher baraa'ey aaN baashad آنکھیں آخر اسی کام کے لئے ہوتی ہیں کہ آدمی اُن سے راستہ دیکھے وہ چہ ایں چشم هست و این دیده که برو آفتاب پوشیده wah che eeN chashm hasto eeN deedeh ke baroo aaftaab poosheedeh یہ تیری آنکھ اور نظر بھی خوب ہے! کہ آفتاب اسے نظر نہیں آتا گر بدل باشدت خیالِ خدا این چنین ناید از تو استغنا eeN choneeN naayad az too isteghnaa gar badil baashadat kheyaale khodaa اگر تیرے دل میں خدا کا خیال ہوتا تو اتنی لا پروائی تجھ سے ظہور میں نہ آتی از دل و جاں طریق او جوئی واز سر صدق سُوئے او پوٹی az dilo jaaN tareeqe oo joo'i wa-az sare sidq soo'ey oo poo'i تو اپنے جان و دل سے اس کا راستہ ڈھونڈتا اور صدق سے اس کی طرف دوڑتا ہر کرا دل بود یہ دلداری خبرش پرسد از خبر داری harkeraa dil bowad be dildaarey khabarash porsad az khabardaarey جس کا دل کسی معشوق سے لگا ہوا ہوتا ہے وہ تو واقف کار سے اُس کی خبر معلوم کرتارہتا ہے گر نباشد لقائے محبوبے جوید از نزدِ یار gar nabaashad leqaa'ey mahboobey مکتوبے jooyed az nazde yaar maktoobey اگر محبوب کی ملاقات میسر نہ ہو تو یار کے خط ہی کا طالب ہوتا ہے 153

Page 179

بے دلآرام نایدش آرام که برویش نظر گئے بکلام gah barooyash nazar gahey bakalaam be dilaaraam nayadash aaraam اُسے محبوب کے سوا آرام نہیں آتا کبھی اُس کے منہ کو دیکھتا ہے کبھی اس کے کلام کو آنکه داری بدل محبت او نایدت صبر جز به صحبت او aaNke daari badil mahab-bate oo naayadat sabr joz be sohbate oo وہ شخص جس کی محبت تیرے دل میں ہے.تجھے بغیر اس کی ملاقات کے صبر نہیں آتا.فرقت او گر اتفاق افتد در تن و جان تو فراق افتد dar tano jaane too feraaq oftad forgate oo gar it-tefaaq oftad اگر اُس سے اتفاقاً جدائی ہو جائے تو تیرے بدن سے تیری جان نکلنے لگے.شود چشمت از رفتنش پُر آب شود دلت از هجر او کباب شود chashmat az raftanash por aab shawad dilat az hijre oo kabaab shawad تیرا دل اُس کے ہجر سے کباب ہو جائے اور اُس کے جانے سے تیری آنکھیں آنسو بہانے لگیں.باز چوں آں جمال و آں رُوئے شد نصیب دو چشم در گوئے baaz chooN aaN jamaalo aaN roo'ey دست در shod naseebe do chashm dar koo'ey پھر جب وہ حسن اور وہ چہرہ کسی گلی میں تیری آنکھوں کے سامنے آجائے.دامنش زنی بجنوں که ز نادیدنت دلم شد خوں ke ze naadeedanat dilam shod khooN dast dar daamanash zani bejonooN تو تو دیوانہ وار اس کا دامن پکڑ کر کہتا ہے کہ تیرے نہ دیکھنے کی وجہ سے میرا دل خون ہو گیا.154

Page 180

ایں محبت به ذره امکاں واز دل افگندہ خدائے لگاں eeN mahab-bat be zar-re'ee imkaaN wa-az dil afgaNde'ee khoddaa'ey yagaaN مخلوقات میں سے ایک ذرہ کے ساتھ تو ایسی محبت ، مگر خدائے لاثانی کو تو نے دل سے اتار رکھا ہے لا اُبالی فتاده زاں یار فارغی زاں جمال و زاں گفتار faareghi zaaN jamaalo zaaN goftaar laa obaali fotaadeh'ee zaaN yaar تو اُس یار سے بالکل بے پروا ہو گیا ہے اور اُس کے جمال اور گفتار سے بے تعلق مردگاں را ہمے کشی به کنار کنار واز دلارام زنده بیزار wa-az dil-aaraam ziNde'ee beezaar mordagaaN raa hamey kashi bekanaar مردوں کو تو گود میں لیتا ہے پر زندہ محبوب سے بیزار ہے کس شنیدی که قانع از یارست عشق و صبر ایں دو کار دشوارست kas shoneedi ke qaane' az yaarast 'ishq-o sabr eeN do kaar doshwaarast کیا تو نے کوئی ایسا عاشق سنا ہے جو یار سے بے پروا ہو عشق اور صبر دونوں کا جمع ہونا مشکل ہے آنکه در قعر دل فرود آید دیده aaNke dar qa're dil forood aayad از دیدنش نیاساید deedeh az deedanash neyaasaayad جو دل کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے تو پھر آنکھ اس کے دیکھنے سے سیر نہیں ہوتی تو دل خود به دیگران داده یکسر از یار فارغ افتاده yeksar az yaar faaregh oftaadeh too dil-e khod be deegraaN daadeh تو نے اپنا دل دوسروں کو دے رکھا ہے اور یار کی طرف سے بالکل لا پروا ہو گیا ہے 155

Page 181

این بود حال و طور عاشق زار این بود قدر دلبر اے مُردار eeN bowad qadre dilbar ay mordaar eeN bowad haalo taure 'aashiqe zaar کیا عاشق زار کا حال ایسا ہی ہوا کرتا ہے؟ اے مردار! کیا یہی دلبر کی قدر ہے عاشقان را بود ز صدق آثار اے سیہ دل ترا بعشق چه کار ay seyeh dil toraa be'ishq che kaar 'aasheqaaN raa bowad ze sidq aasaar عاشقوں میں تو صدق کے آثار پائے جاتے ہیں اے سیہ دل بھلا تجھے عشق سے کیا کام تا ز تو ہستی ات بدر نرود شرک از دل تو بر نرود tokhme shirk az dil-e too bar narawad taa ze too hasti-at badar narawad جب تک تیری خودی تجھ سے دور نہ ہو گی تب تک شرک کا پیج تیرے دل میں سے نہیں نکلے گا پائے سعیت بلند تر نرود تا ترا دودِ دل بسر نرود taa toraa doode dil basar narawad paa'ey sa'yat bolaNdtar narawad تیری کوشش کا قدم اونچا نہیں پڑے گا جب تک تیرے دل کا دھواں سر تک نہ پہنچ جائے یار پیدا شود دراں ہنگام که تو گردی نہاں ز خود به تمام ke too gardi nehaaN ze khod ba- tamaam yaar paidaa shawad daraaN haNgaam یار اُس وقت ظاہر ہو گا جب تو اپنے آپ سے پوری طرح غائب ہو جائے تا نه سوزی ز سوز و غم نر ہی تا نمیری ز موت ہم نرہی taa nameeri ze maut ham narahi taa na soozi ze sooz-o gham narahi جب تک تو نہیں چلے گا سوز و غم سے نجات نہیں پائے گا اور جب تک تو مرے گا نہیں موت سے بھی رہائی نہیں پائے گا 156

Page 182

چیست آن هرزه جان و تن که نسوخت آتش اندر دلے بزن که نسوخت aatesh aNdar diley bezan ke nasookht cheest aaN harzah jaano tan ke nasookht وہ جان و تن کیسے بیہودہ ہیں جو ( عشق میں) نہیں جلتے ایسے دل کو آگ لگا دے جو نہیں جاتا کلبه جسم خود بکن برباد چون نمیگردد از خدا آباد chooN nami-gardad az khodaa aabaad kolbe'ee jesme khod bekon barbaad اپنے جسم کی جھونپڑی کو برباد کر دے اگر وہ خدا سے آباد نہیں ہوتی یائی خود را جدا گن از تن خویش چون نگیرد رہے صداقت پیش پاۓ chooN nageerad rahe sadaaqat peesh paa'ey khod raa jodaa kon az tane kheesh اپنے جسم سے اپنے پیر کو کاٹ ڈال اگر وہ صداقت کا راستہ اختیار نہیں کرتا یچ چیزے چو ذات بچوں نیست جگرے خون شود کزو خوں نیست jegarey khooN shawad kazoo khooN neest heech cheezey choo zaate bechooN neest کوئی چیز بھی اُس بے مثل ذات کی مانند نہیں وہ دل تباہ ہو جائے جو اس کی محبت میں خون نہیں ہوتا گنجہائے جہاں فدائے نگار ز صد گنج خاک پائے نگار gaNj-haa'ey jahaaN fedaa'ey negaar bih ze sad gaNj khaake paa'ey negaar سارے جہان کے خزانے اُس محبوب پر قربان ہیں اور محبوب کے پیروں کی خاک سینکڑوں خزانوں سے بہتر ہے ہر چہ از دست او رسد آل به خار او از ہزار بستاں khaare oo az hazaar bostaaN bih har che az daste too rasad aaN bih جو کچھ اس کے ہاتھ سے پہنچے وہی اچھا ہے اُس کا ایک کا شاہزار گزار سے بہتر ہے 157

Page 183

ذلت از بهر او ز عزت به قلت از بهر او ز کثرت به zil-lat az behre oo ze iz-zat bih qil-lat az behre oo ze kasrat bih اُس کی خاطر ذلت برداشت کرنا عزت سے بہتر ہے اُس کی خاطر غربت اختیار کرنا دولتمندی سے بہتر ہے مُردن از بهر او حیات مدام صد لذائذ فدائے آں آلام sad lazaa'iz fedaa'ey aaN aalaam mordan az behre oo hayaat modaam اُس کی خاطر مرنا ہمیشہ کی زندگی ہے.ان تکلیفوں پر سینکڑوں لذتیں قربان ہیں اے کہ در گوئے دلستاں گذری با وفا باش در ز جاں گذری ay ke dar koo'ey dilsetaaN gozari baa wafaa baash war ze jaaN gozari اے وہ شخص ! جود لبر کے کوچے میں سے گزر رہا ہے تو باوفارہ خواہ جان چلی جائے صادقانے کہ طالب یار اند جانفشاناں ز زبیر دلدار اند saadeqaaney ke taalebe yaar aNd jaaNfeshaanaaN ze behre dildaar aNd وہ راستباز جو یار کے طالب ہیں وہ تو دلدار کے لئے جان قربان کر دیتے ہیں نیابند راه آن دلبر از غمش جاں کنند زیر و زبر gar neyaabaNd raahe aaN dilbar az ghamash jaaN konaNd zeero zabar اگر وہ اس محبوب تک پہنچنے کا راستہ کھلا نہیں پاتے تو اس کے غم میں اپنی جان تہ و بالا کر دیتے ہیں از دلارام رنگ میدارند واز ره نام ننگ میدارند wa-az rahe naam naNg midaaraNd az dil-aaraam raNg midaaraNd وہ یار کے رنگ میں رنگین ہوتے ہیں اور شہرت سے انہیں عار آتی ہے 158

Page 184

لذت خود بدرد می بینند حُسن در رُوئے زرد می بینند hosn dar roo'ey zard mey beenaNd میدانی laz-zate khod bedard mey beenaNd وہ اپنی لذت درد میں پاتے ہیں اور روئے زرد میں حسن دیکھتے ہیں تو کہ چوں خر بگل فرومانی ہمت آں یلاں him-mate aaN yalaaN che midaani too ke chooN khar begil feroomaani تو جو گدھے کی طرح کیچڑ میں پھنسا ہوا ہے.اُن پہلوانوں کی ہمت کو کہاں جان سکتا ہے سهل باشد حکایت از و درد داند آن کس که رو بغمها کرد daanad aaN kas ke roo be gham-haa kard sahl baashad hekaayat az ghamo dard غم اور درد کی باتیں کرنی آسان ہیں مگران کا مزاد ی جانتا ہے جسے غم پیش آئیں آفرین خدا بر آں جانے کہ ز خود شد برائے جانانے ke ze khod shod baraa'ey jaanaaney aafreene khodaa bar aaN jaaney خدا کی رحمت ہو اُس جان پر جس نے محبوب کی خاطر خودی چھوڑ دی منزل یار خویش کرد به دل واز ہوا ہا رمید صد منزل manzile yaare kheesh kard bedil wa-az hawaa-haa rameed sad manzil دل میں یار کا ٹھکانا بنالیا اور ہواؤ ہوس سے سینکڑوں کوس دور چلا گیا از خودی در شد و خدا را یافت شد و دست رہنما را یافت gom shodo daste rahnomaa raa yaaft az khodi dar shodo khodaa raa yaaft خودی سے دور ہو گیا اور خدا کو پالیا اپنے تئیں کھو کر رہنما کے ہاتھ کو حاصل کر لیا 159

Page 185

آگاه چه یابی که غافلے زین راه واز جلال خدا waaz jalaale khodaa na'ee aagaah تو too che yaabi ke ghaafiley zeen raah تو بھلا کیا پائے گا کہ اس راستہ ہی سے غافل ہے.اور خدا کے جلال سے بھی واقف نہیں ہمہ کارت بعقل خام افتاد ہمہ سعی تو نا تمام افتاد hame kaarat be'aqle khaam oftaad hame sa'i'ee too naatamaam oftaad تیرے سارے کام عقل خام سے ہی وابستہ رہے اور تیری ساری کوششیں ناکام رہیں پہنچو طوطی ہمیں سخن یا دست که بشر عاقلست و آزادست hamchoo tooti hameeN sokhan yaadast ke bashar 'aaqelast wa aazaadast طوطے کی طرح بس یہی بات یاد ہے کہ انسان عاقل ہے اور آزاد ہے اے کہ دیوانہ پئے اموال وہ کہ در کار دیں چنیں اہمال ay ke deewaane'ee pa'i amwaal wah ke dar kaare deeN choneeN ihmaal اے وہ جو کہ زرومال کے پیچھے دیوانہ ہورہا ہے افسوس دین کے کام میں اس قدر فرو گذاشت رُوئے دل را بجانب دیں گن فکر آخر غم نخستیں نخستیں گن fikre aakher ghame nakhosteeN kon roo'ey dil raa bejaanibe deeN kon اپنے دل کا رُخ دین کی طرف کر دے اور آخرت کے فکر کو سب سے مقدم فکر بنالے حصر تو بر قیاس در همه حال بست بر حمق تو یک استدلال hast bar homqe too yek istedlaal hasre too bar qeyaas dar hame haal تیرا ہر حال میں قیاس پر ہی انحصار رکھنا تیری بیوقوفی پر ایک دلیل ہے 160

Page 186

تا نہ فرماں رسد باعلانے چوں شود کس مطبع فرمانے chooN shawad kas motee'e farmaaney taa na farmaaN rasad bei'laaney جب تک اعلان کے طور پر کوئی حکم نہ پہنچے تو کیوں کوئی ایسے حکم کو بجالائے تا نہ حکمے شود ظہور پذیر چوں توانی شدن مطیع امیر chooN towaani shodan motee'e ameer taa na hokmey shawad zohoor pazeer جب تک حاکم کا حکم ظاہر نہ ہو تب تک تو حاکم کی اطاعت کس طرح کر سکتا ہے تا نہ گردد کسے ز حق مامور کفر و ایماں چساں کنند ظہور kofro eemaaN chesaaN konaNd zohoor taa na gardad kase ze haq maamoor جب تک کوئی حق کی طرف سے مامور نہ ہو تو ( لوگوں کے) کفر اور ایمان کیونکر ظاہر ہوں تا نیاید اشارتی ز نگار چه بر آید ز دست عاشق زار che bar aayad ze daste 'aasheqe zaar taa nayaayad ishaaratey ze negaar جب تک اس محبوب کی طرف سے اشارہ نہ ہو تو عاشق زار کے ہاتھوں سے کیا کام ہو سکتا ہے فرق در سرکش و مطیع خدا farq dar sarkasho motee'e khodaa بحکمش جہاں شود پیدا joz be kohmash chesaaN shawad paidaa 7 خدا کے سرکش اور اُس کے مطیع میں جو فرق ہے بغیر اس کے حکم کے کس طرح ظاہر ہو سکتا ہے شرط تعمیل حکم چوں حکم است پس وجودش بجو نخست اے مست sharte ta'meele hokm chooN hokm ast pas wojoodash bejoo nakhost ay mast تعمیل حکم کی شرط چونکہ حکم کا موجود ہونا ہے اس لئے اسے دیوانے پہلے خود اس حکم کو ڈھونڈھ 161

Page 187

ورنہ ایں دعویٰ غلط بگذار که روم زیر حکم آں دادار ke rawam zeere hokme aan daadaar warne eeN da'waa'e ghalat begzaar ور نہ اس غلط دعوے کو ترک کرکہ میں خدا کے حکم کے ماتحت چل رہا ہوں خود تراشیدن از خودی فرماں آں نہ حکم خداست اے ناداں aaN na hokme khodaast ay naadaaN khod taraasheedan az khodi farmaaN اپنی مرضی سے حکم گھڑ لینا اے نادان یہ خدا کا علم نہیں ہوسکتا نہ بعرف است و نے بعقل روا که شود ظنِ خویش حکم خدا na be'orfast wa ne be'aql rawaa ke shawad zan-ne kheesh hokme khodaa عرف عام اور عقل دونوں کی رو سے یہ جائز نہیں کہ اپناظن خدا کا حکم بن جائے حکم او آن بود که او فرمود پس چو فرمودِ خود نگه کن زود pas choo farmood khod negah kon zood hokme oo aaN bowad ke oo farmood اُس کا حکم تو وہ ہے جو خود اُس نے دیا اور جب وہ حکم دے دے تو فوراً توجہ کر مُستمش زیں زیں جا که ازیں شد ثبوت وحی خدا شد ضرورت مُسلمش ke azeeN shod soboote wahi-'e khodaa shod zaroorat mosal-lamash zeeN jaa کیونکہ اسی بات سے خدا کی وحی کا ثبوت ملتا ہے اسی دلیل سے خود اس کی ضرورت بھی ثابت ہوتی ہے بیرت دینی در گمانها پلاک خود بینی دہندت بصیرت دینی dar gomaaN-haa halaake khod beeni gar dehandat baseerate deeni اگر تجھے دینی معرفت نصیب ہو تو تو گمان میں اپنی ہلاکت دیکھے 162

Page 188

بنگر آخر بعقل و فکر و قیاس که خرد را نه محکم است اساس ke kherad raa na mohkam ast asaas biNgar aakher ba'aqlo fikro qeyaas عقل فکر اور قیاس سے دیکھ تو سہی کہ عقل کی بنیاد مضبوط نہیں ہے تا نباشد رفیق او دگرے نایدش از رو یقیں خبرے naayadash az rahe yaqeeN khabarey taa nabaashad rafeeqe oo degarey تا جب تک دوسرا اس کا رفیق نہ بنے تب تک اس کو یقین کی راہ کی خبر نہیں ملتی نه بینی بدید ہا جائے یا نہ یابی خبر ز بینائے taa na beeni badeed-haa jaa'ey yaa na yaabi khabar ze beenaa'ey جب تک تو کسی جگہ کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ لیتا یا کسی دیکھنے والے سے اس کی خبر نہیں پالیتا خود نگوید ترا خرد زنہار کہ چنیں دارد آں مکاں آثار ke choneeN daarad aaN makaaN aasaar khod nagooyad toraa kherad zinhaar تب تک خود عقل تجھے ہر گز نہیں بتاتی کہ فلاں مکان کے یہ یہ نشان ہیں پس چه ممکن که دم زند بمعاد که چنیں اند آن دیار و بلاد pas che momken ke dam zanad bama'aad ke choneeN aNd aaN deyaaro belaad پھر کیونکر ممکن ہے کہ عالم آخرت کے بارے میں وہ عقل دم مار سکے کہ وہ ملک اور مقامات ایسے ہیں انچہ حمق ست و اینچہ بے راہی که تجمیل است لاف آگاہی eeN-che homqast wa eeNche be-raahi ke bajahl ast laafe aagaahi یہ کیسی بیوقوفی اور گمراہی کی بات ہے کہ تو جاہل ہو کر علم کی لاف مارتا ہے 163

Page 189

چون روی از قیاس خود بر ہے کہ ندیدی بعمر خویش گہے ke nadeedi be'omre kheesh gahey chooN rawi az qiyaas-e khod berahey تو محض قیاس سے ایسی راہ پر کس طرح چل سکتا ہے جسے تو نے عمر بھر میں کبھی بھی نہیں دیکھا چون شد از عالم دگر خبرت مادرت دیده بود یا پدرت chooN shod az 'aalame degar khabarat maadarat deedeh bood yaa pedarat تجھے عالم آخرت کی خبر کیونکر ہوگئی کیا تیری ماں نے اسے دیکھا تھایا تیرے باپ نے در ندید است کسی چه سال دانی کم خرام اے دنی به عُریانی war nadeed-ast kas chesaaN daani kam kheraam ay dani be'oryaani اگر کسی نے نہیں دیکھا تو پھر تجھے کیونکر معلوم ہوا.اے کمینے ! نگا ہوتے ہوئے مٹک کر نہ چل تو که داری ز انبیا انکار ایں ہمہ کوری است و too ke daari ze ambeyaa inkaar استکبار eeN hame koori asto istekbaar تو جو انبیاء کا منکر ہے یہ بھی سب تیرا اندھا پن اور تکبر ہے یک نظر گن به فطرتِ انساں کہ ندارند جو ہرے یکساں ke nadaaraNd jauharey yeksaaN yek nazar kon be fitrate insaaN انسانوں کی فطرت پر ایک نظر ڈال کہ وہ سب برابر قابلیت نہیں رکھتے مختلف اوفتاد ہر بشرے کی بخیرے فزود کس بشرے کس kas bakhairey fozood kas besharey mokhtalif ooftaad har basharey مخلص دوسرے شخص سے مختلف ہے کوئی نیکی میں بڑھ گیا کوئی بدی میں ہر 164

Page 190

پس چو یک بیش و دیگر است کمی ہم چنیں در قبول فیض ہمی ham choneeN dar qaboole faiz hami pas choo yek beesh wa deegar ast kami پس جب ایک زیادہ اور دوسرا کم ہے تو اسی طرح فیض خداوندی کے قبول کرنے میں بھی ان کے مدارج ہیں ) خود نگه گن کنون ز صدق و صفا کہ چہ ثابت ہمیں شود زین جا ke che saabit hameeN shawad zeeNjaa khod negeh kon.konooN ze sidqo safaa اب صدق وصفا کے ساتھ خود دیکھ لے کہ اس سے کیا ثابت ہوتا ہے شب تار است و خوف بیش از بیش از سر خود روی مده سر خویش az sare khod rawi madeh sare kheesh shabe taar asto khauf beesh az beesh اندھیری رات ہے اور خوف بہت زیادہ ہے خودروی کی وجہ سے کہیں اپنا سر نہ دے دینا پس دیوار چوں نے دانی چون بدانی غیوب ربانی chooN bedaani ghoyoobe rab-baani pase deewaar chooN namey daani جب تو دیوار کے پیچھے کی چیز نہیں جانتا پھر غیب خداوندی کو کیونکر جان سکتا ہے شگفتم که با چنیں نقصال از چه بر عقل سے شوی نازاں dar shegeftam ke baa choneeN noqsaaN az che bar 'aql mey shawi naazaaN میں حیران ہوں کہ باوجود اس قدر نقص کے تو عقل پر کس وجہ سے نازاں ہے انچہ عقلست و اینچه معرفت است اینچہ قہر خدا دو چشمت بست eeNche qahre khodaa do chashmat bast? eeNche 'aqlast wa eeNche ma'refat ast? یہ کیسی عقل اور کیسی معرفت ہے خدا کا یہ کیسا قہر ہے کہ جس نے تیری آنکھیں بند کر دی ہیں 165

Page 191

ایس جہانت چو عید خوش افتاد واں وعید خدا نداری یاد waaN wa'eede khodaa nadaari yaad eeN jahaanat choo 'eed khosh oftaad تجھے یہ جہان عید کی طرح پسند آ گیا اور خداوند کی سزا تجھے یاد نہ رہی بشنو از وحی حق چه گوید راز از جناب وحید و بے انباز beshanau az wahi'e haq che gooyad raaz az janaabe Waheed-o be ambaaz خدا کی وحی کوسن کہ کیا راز بیان کرتی ہے خدائے وحدہ لاشریک کی طرف سے کان خردها که در دل عقلاست ہمہ یک ذره از آتش ماست hame yek zar-reh'ee ze aatish maast kaaN kherad-haa ke dar dil-e 'oqalaast یعنی یہ سب عقلیں جو دانشمندوں کے دلوں میں ہیں یہ سب ہماری آگ کی ایک چنگاری ہیں اں کلام خدا نه بر فلک است تا بگوئی کہ ہست دور از دست taa begoo'i ke hast door az dast aaN kalaame khodaa na bar falakast خدا کا کلام آسمان پر نہیں ہے تا کہ تو یہ کہے کہ ہماری پہنچ سے دور ہے یا بگوئی که کار هست محال بر فلک رفتنم کدام مجال bar falak raftanam kodaam majaal yaa begoo'i ke kaar hast mohaal یا تو کہے کہ کام بہت مشکل ہے میری کیا طاقت کہ آسمان پر جاسکوں نے بزیر زمیں کلام خدا ne bazeer-e zameeN kalaame khodaa تا بگوئی کہ چوں خزم آنجا taa bagoo'i ke chooN khazam aaNjaa اور نہ خدا کا کلام زمین کے نیچے ہے تا کہ تو کہے کہ میں وہاں کس طرح گھسوں 166

Page 192

چون ز قعر زمیں بروں آرم خود چنیں طاقتے نمے دارم khod choneeN taaqatey namey daaram chooN ze qa're zameeN berooN aaram? اُسے میں زمین کی گہرائیوں میں سے کیونکر باہر نکالوں میں تو ایسی طاقت نہیں رکھتا قطع عُذرِ تو کرده داور پاک نور عرش آمد است بر سر خاک noore 'arsh aamadast bar sare khaak qat'e 'ozre too kardeh daaware paak خدائے قدوس نے تیرا عذر رفع کر دیا عرش کا نور زمین پر آ گیا ہے گر ترا رحم آں یگاں بکشد دولتت سُوئے او عنان بکشد daulatat soo'ey oo 'inaaN bekashad gar toraa rehme aaN yagaaN bekashad اگر اُس خدائے واحد کارحم تجھے کھینچ لے تو تیری خوش نصیبی اس نور کی طرف تجھے لے جائے الله الله چه ریخت از انوار هست رشح دگر در آن گفتار hast rash-he degar dar aaN goftaar Allah Allah che reekht az anwaar اللہ اللہ ! کیسے کیسے انوار اس نے بکھیرے ہیں اس کلام میں تو اور ہی طرح کا فیضان ہے جهل گردد ز دیدنش یکسو رو دہد صد کشائشے زاں رو roo dehad sad koshaa'eshey zaaN roo jahl gardad ze deedanash yeksoo اس کے دیکھنے سے جہالت دور ہو جاتی ہے اور اس کی زیارت سے سینکڑوں مشکلیں حل ہو جاتی ہیں نور بار آورد تلاوت او عالمی زیر بار منت او 'aalame zeer baar-e min-nate oo noor baar aawarad telaawate oo اس کی تلاوت نور کا پھل لاتی ہے ایک جہان اس کے احسانوں کے نیچے دبا ہوا ہے 167

Page 193

چشم بد دور اینچہ ہست جمال هست یک چشمه ز آب زلال chashme bad door eeNche hast jamaal hast yek chashme'ee ze aabe zolaal چشم بد دور یہ حسن کیسا عجیب ہے یہ تو گویا مصلی پانی کا ایک چشمہ ہے تا جہاں رسمِ دلبری بنهاد کس چو او دلبری ندارد یاد kas choo oo dilbari nadaarad yaad taa jahaaN rasme dilbari benhaad جب سے جہان میں محبوبی کی رسم قائم ہوئی ہے کسی کے خیال میں بھی ایسا دلبر نہیں آیا اں شعاعی کز و شد است عیاں کس ندیده ز مهر و مه بجہاں aaN sho'aa'ey kazoo shod ast 'iyaaN kas nadeede ze mehro mah bejahaaN وہ روشنی جو اس سے ظاہر ہوئی کسی نے اس دنیا میں سورج اور چاند میں بھی نہیں دیکھی چند بر عقلِ خام ناز کنی تا تو دیده باز کنی che konam taa too deede baaz koni chaNd bar aqle khaam naaz koni کہاں تک تو ناقص عقل پر اتر اتار ہے گا میں کیا کروں تا کہ تو آنکھیں کھولے نقص خود بنگر و کمال خدا ذلت خویشتن جلال خدا zil-late kheeshtan jalaale khodaa naqse khod biNgar wa kamaale khodaa از ره تو اپنا نقص دیکھا اور خدا کا کمال دیکھا اپنی ذلت دیکھ اور خدا کا جلال دیکھ عقل راه رب مجید که ندید است و کس نخواهد دید az rah-e 'aql raahe Rab-be Majeed ke nadeedast wa kas nakhaahad deed عقل کے ذریعہ سے خدائے بزرگ کا راستہ نہ کسی نے کبھی دیکھا اور نہ کبھی دیکھیے گا 168

Page 194

اندر آنجا که سوختن باید چوں رہے از قیاس بکشاید chooN rahey az qeyaas bekoshaayad aNdar aaNjaa ke sookhtan baayad ایسی جگہ جہاں جلنے کی ضرورت ہو وہاں محض قیاس سے کس طرح راستہ کھل سکتا ہے تا نشد وحی حق مدد فرما تا نیاورد بُو صبا taa neyaaword boo naseeme sabaa taa nashod wahi-'e haq madad farmaa جب تک خدا کی وحی نے مدد نہ کی.اور جب تک باد بہار خوشبو نہ لائی عقل را زاں چمن نه بود خبر طائر فکر بود سوخته پر taa'ire fikr bood sookhte par 'aql raa zaaN chaman na bood khaber اس وقت تک عقل کو اس چمن کی خبر نہ تھی اور فکر کے پرندے کے پر جلے ہوئے تھے آں صبا نگہتے ز یار آورد تا خرد نیز رو بکار آورد taa kherad neez roo bakaar aaword aaN sabaa neg-hate ze yaar aaword وہ باد بہار ( وحی) یار کی طرف سے ایک خوشبو لائی یہاں تک کہ عقل بھی کام دینے لگی بارہا آپ خود نگار آورد تا نخیل قیاس بار آورد taa nakheele qeyaas baar aaword baar-haa aabe khod negaar aaword کئی دفعہ وہ محبوب خود پانی لایا.یہاں تک کہ عقل کا درخت بار آور ہو گیا وقت عیش است و موسم شادی تو چه در سوگ و ماتم افتادی waqte 'aishasto mausime shaadi too che dar soog wa maatam oftaadi یہ تو عیش کا وقت اور خوشی کا موسم ہے تو کیوں ماتم اور سوگ میں پڑا ہوا ہے 169

Page 195

بادی بخواه از دادار تا خس و خار تو برد یک بار taa khaso khaare too barad yek baar بخواه toNd baadey bekhaah az daadaar خدا تعالیٰ سے ایک ایسی آندھی مانگ کہ تیرا کوڑا کرکٹ یکدم اڑ جائے در خور و شکے نگیرد راه تو ز دلدار خویش دیده too ze dildaare kheesh deede bekhaah dar khor-o mah shakey nageerad raah سورج اور چاند کے متعلق کوئی شبہ نہیں ہوا کرتا تو اپنے محبوب سے آنکھیں مانگ گمرہی تا دمے کہ سرتابی چوں بجوئی ز صدق دل یابی gomrahi taa damey ke sartaabi chooN bejoo'l ze sidqe dil yaabi تو اس وقت تک گمراہ ہے جب تک کہ تو سرکش ہے جب بچے دل سے تلاش کرے گا تو اس کو پالے گا نیستی طالب حقیقت راز بس ہمیں مشکل است اے ناساز bas hameeN moshkil ast ay naasaaz neesti taalebe haqeeqat-e raaz تو حقیقت کا طالب ہی نہیں ہے اسے کندہ نا تراش یہی تو مشکل ہے ا بر وجودش از صنعت استدلال این مجاز است نے چواصل وصال eeN majaaz ast ne choo asl wesaal bar wojoodash ze san'at istedlaal خدا کے وجود پر اس کی صنعتوں سے استدلال کرنا صرف مجاز ہے نہ کہ سچا وصل صلش از آله مجازی نیست باز کن دیدہ جائے بازی نیست baaz kon deede jaa'ey baazi neest waslash az aale'ee majaazi neest اس کا وصل مجازی ذریعہ سے نہیں ہوا کرتا.آنکھیں کھول یہ مذاق نہیں ہے 170

Page 196

گر بر آتش دو صد جگر سوزی نیستت از قیاس پیروزی gar bar aatish do sad jegar soozi neestat az qeyaas peeroozi اگر تو آگ پر دو سو جگر بھی کباب کرے تب بھی عقل سے کامیابی حاصل نہیں کر سکتا خبری نیستت ز جانانہ مے زنی ہرزہ گام کورانہ khabarey neestat ze jaanaane mey zani harzeh gaam kooraane تجھے تو محبوب کی خبر بھی نہیں اور اندھا دھند بے ہودہ قدم مار رہا ہے آں یقینے کہ بخشدت دادار چوں قیاس خودت نهد بکنار chooN qeyaase khodat nehad bekanaar aaN yaqeeney ke bakhshadat daadaar وہ یقین جو خدا تجھے بخشا ہے ویسا یقین تیری اپنی معقل تیرے پاس کب لا سکتی ہے آں یکے از دہانِ دلداری نکتہ ہائے شنید و اسرارے nokte-haa'ey shoneedo asraarey aaN yekey az dahaane dildaarey ایک تو وہ ہے جس نے دلدار کے اپنے منہ سے نکتے اور اسرار سنے وآں دگر از خیالِ خود بگماں پس کجا باشد ایں دو کس یکساں pas kojaa baashad eeN do kas yeksaaN wa-aaN degar az kheyaale khod begomaaN اے اور دوسرا وہ جو شک میں گرفتار ہے پس کس طرح یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں کہ مغرور راه مظنونی تو نہ عاقل که سخت مجنونی ay ke maghroore raahe maznooni too na 'aaqel ke sakht majnooni اے وہ شخص جو ظن اور گمان کی راہ پر مغرور ہے تو عقلمند نہیں بلکہ سخت دیوانہ ہے 171

Page 197

عقلا آن خدا را کزوست منت ها بشمری زیر beshmori zeer-e minnate 'oqalaa aaN khodaa raa kazoost minnat-haa وہ خدا جو احسان کا سر چشمہ ہے تو اس کو عقلمندوں کا زیرا حسان سمجھتا ہے اس خدائی عجیب در دل تست که چنین است زار و مانده و شست ke choneeN ast zaaro maaNde-o sost eeN khodaa'i 'ajeeb dar dil-e tost یہ عجیب خدا تیرے دل میں سمایا ہوا ہے جو ایسا کمزور لا چار اور سُست ہے تا نه از عاقلان مددها یافت نتوانست سُوئے خلق شتافت natowaanast soo'ey khalq shetaaft taa na az 'aaqelaaN madad-haa yaaft کہ جب تک عقلمندوں کی طرف سے اسے مددنہ ملی تب تک وہ مخلوق کی طرف نہ آسکا کے پسندد خرد کہ آں اکبر ٹھہرتے یافت از طفیل بشر kai pasaNdad kherad ke aaN akbar shohratey yaaft az tofaile basher عقل اس امر کو کس طرح تسلیم کر سکتی ہے کہ خدا نے انسان کے طفیل ساری شہرت حاصل کی ہے شب تارست و دشت و بیم دواں چوں بخوابی بغفلت اے ناداں chooN bekhaabi beghaflat ay naadaaN shabe taaraast wa dashto beeme dawaaN خیز اندھیری رات ہے ، جنگل ہے، اور درندوں کا ڈراے ناداں پھر تو کیوں غفلت کی نیند ہو سورہا ہے و بر حال خود نگاه بگن خطر راه به بین و آه بکن khatar-e raah bebeen wa aah bekon kheez wa bar haale khod negaah bekon اٹھ اور اپنے حال پر نظر کر راستہ کے خطرات دیکھ اور آہیں بھر 172

Page 198

خیز و از نفس خود برس نشاں که چه خواهد مراتب عرفاں kheez wa az nafs-e khod bepors neshaaN ke che khaahad maraatebe 'irfaaN اٹھ اور اپنے نفس سے ہی یہ بات پوچھ کہ وہ معرفت کے کیسے کیسے درجے مانگتا ہے می تپد از برائے رفع حجاب یا قیاسش بس است در هر باب mey tapad az baraa'ey raf'e hijaab yaa qeyaasash bas ast dar har baab آیا وہ حجاب دور ہونے کے لئے تڑپ رہا ہے یا ہر بات میں وہ قیاس کو کافی سمجھتا ہے افلا تبصرون گفت خدا خیز و در نفس جو afalaa tobseroon? goft khodaa تعطش ہا kheez wa dar nafs joo ta'at-tosh-haa خدا نے افَلا تُبْصِرُونَ فرمایا ہے.اٹھ اور اپنے نفس کی پیاس کی حقیقت معلوم کر تو اسیری بصد ہزار خطا ہر خطائے بتر ز اثر و رہا too aseeri basad hazaar khataa har khataa'ey batar ze aydar-haa تو لاکھوں غلطیوں میں گرفتار ہے اور ہر غلطی اثر دہوں سے بھی زیادہ خطر ناک ہے عجب این کوری است و بے بصری کہ ازیں کار خام بے خبری 'ajb eeN koori asto bebasari ke azeeN kaare khaam be khabari یہ اندھا پن اور نا بینائی عجیب طرح کی ہے کہ تو اس کچھی بات سے بھی بے خبر ہے سخن راست است نے ز خطاست تو نہ فہمی سخن خطا اینجاست sokhane raast ast ne ze khataast too na fahmi sokhan khataa eeNjaast بات کچی ہے خامہ نہیں سے غلطی یہ ہے کہ تو بات کو نہیں سمجھتا وَفِي أَنْفُسِكُمْ ط أَفَلَا تُبْصِرُونَ O (الڈ ریات :۲۲) پس کیا تم دیکھتے نہیں 173

Page 199

سر سربسته و ورائی ورا کہ کشاید بدونِ وحی خدا ke koshaayad badoone wahi-'e khodaa sir-re sarbaste wa waraa'i waraa مخفی اور نہاں در نہاں بھید خدا کی وحی کے سوا کون کھول سکتا ہے راز ذات نہاں کہ گوید باز مجو خدائے کہ ہست محرم راز joz khodaa'ey ke hast mehrame raaz raaze zaate nehaaN ke gooyad baaz اس مخفی ذات کا بھید کون ظاہر کر سکتا ہے سوائے اس خدا کے جو راز دان ہے مشت خاکی فتاده است براه تند بادی بجوید از درگاه toNd baadey bejooyad az dargaah moshte khaakey fetaade ast baraah انسان ایک مشت خاک ہے جو راستے میں گرا ہوا ہے وہ خدا کی جناب سے ایک آندھی مانگتا ہے تو نہ فہمی ہنوز ایں در دلت چون فرو شوم چه dar dilat chooN feroo shawam che konam too na fahmi hanooz eeN sokhanam تو ابھی میری یہ بات نہیں سمجھتا.میں تیرے دل میں کیونکر اتر جاؤں ای دریغا که دل ز درد گداخت درد ما را مخاطبی نشناخت ay dreeghaa ke dil ze dard godaakht darde maa raa mokhatabey neshanaakt افسوس کہ ہمارا دل غم کے مارے گداز ہو گیا مگر ہمارے در دکوئی مطلب نے پھر بھی نہیں پہچانا اے خور روئے یار زود بر آ کہ دل آزرد از شب یلدا ay khor-e roo'ey yaar zood bar aa ke dil aazord az shabe yaldaa اے یار کے مکھڑے کے سورج جلدی نکل.کہ اندھیری رات کی وجہ سے دل غمگین ہے 174

Page 200

یک نگا ہے بس است در دیں ہا کاش دیدے کے ز خوف خدا kaash deedey kase ze khaufe khodaa yek negaahey bas ast dar deeN-haa مذہبوں کے معاملہ میں ایک نظر ہی کافی ہے کاش کوئی خدا کے خوف کے ساتھ ان کو دیکھتا آشکار است کفر و ایماں ہم aashkaar ast kofro eemaaN ham گفتمت آشکار و پنہاں ہم goftamat aashkaaro pinhaaN ham کفر بھی ظاہر ہے اور ایمان بھی یہ بات میں نے تجھے ظاہر بھی بتائی اور پوشیدہ بھی ترک خوف خدا و بد عملی این دو چیز اند بد عملی این دو چیز اند تخم تیرہ دلی eeN do cheez aNd tokhme teere dili tarke khaufe khodaa wa bad 'amali خدا کا خوف ترک کر دینا اور بُرے عمل کرنا.یہی دو چیزیں سیاہ دلی کا باعث ہیں ورنہ روئے نگار نیست نہاں ہر حجابے ز تُست اے بیجاں har hejaabey ze tost ay bejaaN warne roo'ey negaar neest nehaaN ور نہ محبوب کا چہرہ تو چھپا ہوا نہیں ہے اے مردہ دل جو بھی پردہ ہے وہ خود تیری طرف سے ہے از رگِ جاں قریب تر یار است هرزه از تو درازی کار است harzeh az too draazi'ee kaar ast az rage jaaN qareeb tar yaar ast یار تو شاہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے محض تیری بیہودگی نے بات لمبی کر دی ہے ہر که برخواست از خودی یکبار خود نشیند بکار او دادار khod nesheenad bakaare oo daadaar har ke barkhaast az khodi yekbaar جو یک دم اپنی خودی سے الگ ہو جاتا ہے تو خدا تعالیٰ اس کا کام خود سنبھال لیتا ہے 175

Page 201

تی و قیوم و قا درست نگار و قا درست نگار تو مپندار مُردہ اے مُردار Hayy-o Qayyoom-o Qaaderast negaar too mapiNdaar morde ay mordaar وہ محبوب تو حی و قیوم اور قادر ہے.اے ذلیل انسان تو اسے مردہ نہ سمجھ میل رفتن گرست جانب یار جانب صدق را عزیز بدار meile reftan garast jaanebe yaar jaanebe sidq raa 'azeez bedaar اگر تجھے یار کی طرف جانے کا شوق ہے تو راستی کے پہلو کو مقدم رکھ ور شکے ہست خیز و تجربه کن تا شکوکت بر آورم از بن taa shokookat baraawaram az bon war shakey hast kheez wa tajrebe kon اور اگر کچھ شبہ ہے تو اٹھ اور تجربہ کر لے تا کہ میں تیرے شکوک جڑ سے نکال پھینکوں گر خرد پاک از خطا بودے gar kherad paak az khataa boodey ہر خردمند با خدا بودی kar kheradmaNd baa khodaa boodey اگر عقل غلطی سے پاک ہوا کرتی تو چاہئے تھا کہ ہر کمند باخدا ہوتا کس نرست از ذهول و سهو و خطا جز kar narast az zohoolo sahw-o khataa خداوند عالم الاشیاء joz khodaawaNde 'aalemol ashyaa کوئی بھی بھول چوک اور غلطی سے بچا ہوا نہیں.سوائے اس خدا کے جو ہر چیز کا علم رکھتا ہے نظرے کن ز رُوئے استقرا گر کسے رسته است باز نما gar kase raste-ast baaz nomaa nazarey kon ze roo'ey istiqraa تو استقرار کی رو سے غور کر اگر کوئی ان باتوں سے بچا ہے تو تو ہی بتادے 176 لے استقراء چند افراد پر تجربہ کر کے سب لوگوں پر وہی قاعدہ نافذ کرنا.(ناشر)

Page 202

ورنہ باز آ ز شورش و انکار چیفہ کذب را مخور زنهار jeefe'ee kizb raa makhor zenhaar warne baaz aa ze shoorasho inkaar ور نہ فساد اور انکار سے باز آ.اور جھوٹ کی سڑی ہوئی لاش کو ہر گز نہ کھا آخرت با خدا فتد سروکار خود نگه گن بترس زاں دادار khod negeh kon betars zaaN daadaar aakherat baakhodaa fetad sarokaar آخر کار تجھے خدا سے ہی کام پڑے گا تو آپ ہی سوچ لے اور اُس عادل سے ڈر در خرابات اوفتاد دے خود بخود چوں بروں شود ز گلے khod bakhod chooN berooN shawad ze giley dar kharaabaat ooftaad diley رو جو دل شراب خانہ میں پڑا ہوا ہے وہ دلدل میں سے آپ ہی کیوں کر نکل سکتا ہے باطل نهاده باز آ دل roo ba baatel nehaadeh'ee baaz aa بد رُوئے داده باز آ dil be bad roo'ey daade'ee baaz aa تو نے باطل کی طرف توجہ کر رکھی ہے باز آ جا ایک بدصورت پر عاشق ہو گیا ہے تو باز آجا ور مزابل فتاده باز آ این کجا ایستاده باز آ eeN kojaa eestaade'ee baaz aa dar mazaabel, fataade'ee baaz aa تو نجاست کی کوڑیوں پر پڑا ہوا ہے باز آ کہاں کھڑا ہے، باز آ آخر اے لاف زن ز عقل و خرد ہوش گن پا منه برون از حد hoosh kon paa maneh berooN az had aakher ay laaf zan ze 'aqlo kherad اے عقل و خرد کی لاف و گزاف مارنے والے ہوش میں آ.اور حد سے پاؤں باہر نہ رکھ 177

Page 203

دم زدن در خیالہائے محال ہست شوریده مشربے و ضلال hast shoreede mashrabi wa zalaal dam zadan dar kheyaal-haa'ey mohaal ناممکن باتوں کا دعوی کرتا بدا طواری اور گمراہی ہے ہر کہ رخت انگند بویرانه می نماید بستر ز دیوانه mey nomaayad batar ze deewaane har ke rakht afganad beweeraane جو شخص ویرانوں میں اپنا ٹھکانا بنا تا ہے وہ پاگلوں سے بھی بدتر ہے چوں چنیں سرزنی ز راه صواب چه نه دانی که آخر است حساب chooN choneeN sarzani ze raahe sawaab che na daani ke aakher ast hesaab تو نیکی کے راستے سے اس طرح کیوں انکار کرتا ہے کیا نہیں جانتا کہ آخر حساب دینا پڑے گا پائے تو لنگ منزل تو دراز ترسمت چوں رسی ازیں تنگ و تاز paa'ey too laNg manzile too draaz tarsamat chooN rasi azeeN tago taaz تیرا پیر لنگڑا اور منزل دور ہے مجھے ڈر ہے کہ اس حالت میں تو منزل پر کیونکر پہنچے گا خود چنین است فطرت انسان که چو بیند که مشکل است گراں ke choo beenad ke moshkilast geraaN khod chonee Nast fitrate insaaN آدمی کی اپنی فطرت بھی یہی ہے کہ جب مشکل کو سخت دیکھتا ہے اول از زور و تاب و طاقت خویش می کند سعی و جهد بیش از بیش mey konad sa'i-o johd beesh az beesh aw-wal az zooro taabo taaqate kheesh تو پہلے اپنے ہی زور قوت اور طاقت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ محنت اور کوشش کرتا ہے 178

Page 204

تا مگر کار بسته بکشاید زیر بار سپاس کس ناید zeere baare sepaase kas naayad taa magar kaare baste bekoshaayad تاکہ رکا ہوا کام چل نکلے اور وہ کسی کا مرہونِ احسان نہ ہو چون به ببیند که کار رفت از دست رسن اختیار رفت از دست rasan-e ikhteyaar raft az dast chooN be beenad ke kaare raft az dast لیکن جب دیکھتا ہے کہ کام اس کی طاقت سے باہر ہے اور اختیار کی رسی اس کے ہاتھ سے نکل گئی ہے رُو نہر سوئے کوچہ یاراں مددے جوید از مددگاراں roo nehad soo'ey kooche'ee yaaraaN madadey jooyad az madadgaaraaN تو اپنے دوستوں کی گلی کا رخ کرتا ہے اور مددگاروں سے مدد مانگتا ہے زور دست برادران جوید نزد ہر کارداں ہی پوید nazde har kaardaaN hami pooyad دادار zoore daste braadraaN jooyad اپنے بھائیوں کے ہاتھوں کا زور تلاش کرتا ہے اور ہر واقف کار کے پاس دوڑ کر جاتا ہے آخر بدرگه چون بماند ز ہر طرف ناچار نالد آخر naalad aakher badargehe daadaar chooN bemaanad ze har taraf naachaar پھر جب ہر طرف سے لاچار ہو جاتا ہے تو آخر میں خدا کے حضور روتا ہے نعرہ با میزند بحضرت پاک واز تضرع جبیں نہد بر خاک wa az tazar-ro' jabeeN nehad bar khaak na're-haa mizanad bahazrate paak اس پاک درگاہ کے سامنے چیچنیں مارتا ہے اور عاجزی سے ماتھے کو خاک پر رکھتا ہے 179

Page 205

در خود بندد و بگرید زار زار کالے کشائیندہ رہ دُشوار ka-ay koshaayiNde'ee rahe doshwaar dar-e khod baNdad wa begeryad zaar اپنا دروازہ بند کر کے رورو کے عرض کرتا ہے کہ اے مشکل کشا ! گنه من به بخش و پرده به پوش تا نه دشمن زند بشادی جوش gonehe man bebakhsh wa parde be poosh taa na doshman zanad bashaadi'ee joosh میرے گناہ بخش اور میری پردہ پوشی کرتا کہ دشمن خوشی سے باغ باغ نہ ہو چوں چنیں فطرت بشر افتاد زان سه گونه صفت که کردم یاد zaaN seh goone sefat ke kardam yaad chooN choneeN fitrate bashar oftaad جب انسان کی فطرت ایسی ہے یعنی اس میں وہ تینوں صفات موجود ہیں جن کا میں نے ذکر کیا ہے آں حکیمش ز لطف بے پایاں حسب فطرت بداد ہم ساماں hasbe fitrat bedaad ham saamaaN aaN hakeemash ze lotfe be paayaaN تو اُس حکیم نے بھی بے حد مہر بانی کے ساتھ اُسے اُس کی فطرت کے موافق سامان عطا کئے از پئے جہدِ خویش عقلش داد راه فکر و قیاس و خوض کشاد raahe fikro qeyaaso khauz koshaad az pa'i johde kheesh 'aqlash daad جدو جہد کے لئے خدا نے اسے عقل بخشی.فکر ، قیاس اور غور کا راستہ کھول دیا و از پئے کار با ہمیں امداد رحم در قلب یک دگر بنهاد rehm dar qalbe yek degar benhaad wa-az pa'i kaar baa hameeN imdaad باہمی امداد کے لئے اس نے ایک دوسرے کے دل میں رحم رکھ دیا 180

Page 206

از شعوب و قبائل و اقوام کرد کار نظام و ربط تمام az sho'oobo qabaa'ilo aqwaam kard kaare nezaamo rabte tamaam برادریاں، قبیلے اور قو میں بنا کر اُس نے ایک نظام قائم کیا اور تعلقات مکمل کر دیئے واز پئے حاجت فیوض خدا کرد الهام را ز رحم عطا wa-az pa'i haajate foyooze khodaa kard ilhaam raa ze rehm 'ataa اور خدائی فیضان کی ضرورت کے لئے اپنے رحم سے الہام مرحمت فرمایا تا رسید کار آدمی بکمال تا میتر ہمہ آمال taa rasad kaare aadami bekamaal taa moyas-sar shawad hame aamaal تا کہ آدمی کا کام اپنے کمال کو پہنچ جائے تاکہ ساری خواہشیں پوری ہو جائیں تا بحد یقیں رسد تعلیم تا دو گونه شود ره taa behad-de yaqeeN rasad ta'leem taa dogoone shawad rahe tafheem تا کہ تعلیم یقین کی حد تک جا پہنچے اور عقل وسمجھ کا راستہ ڈیل ہو جائے زاں دوگونه منابج تلقی zaaN dogoone manaaheje talqeeN مے کشاید رہ حصول یقیں mey koshaayad rahe hosoole yaqeeN ہر طبیعت تلقین کے ان دور استوں سے یقین حاصل کرنے کا رستہ کھل جاتا ہے فهم و خیال خیال سے براید بدال ز چاه ضلال har tabee'at bahasbe fahmo kheyaal mey bar aayad badaaN ze chaahe zalaal ہر طبیعت اپنی سمجھ اور خیال کے مطابق ان وسائل کے ذریعہ گمراہی کے کنوئیں سے باہر نکل آتی ہے 181

Page 207

غرض آں میں فطرتے کہ خدا کرد در فطرت بشر پیدا gharaz aaN meile fitratey ke khodaa kard dar fitrate bashar paidaa غرض یہ کہ وہ قدرتی میلان جو خدا تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں پیدا کیا ہے اں ہے خواست وحی ربانی نظرے گن بغور تا دانی nazarey kon beghaur taa daani aaN hamey khaast wahi-'e rab-baani وہ بھی خدائی الہام کا طلب گار تھا غور سے دیکھتا کہ تو حقیقت کو سمجھے فطرتت چون فتاده است چناں چوں کشی سر ز فطرت اے ناداں chooN kashi sar ze fitrat ay naadaaN fitratat chooN fetaade-ast chonaaN جب تیری فطرت ہی اسی طرح واقع ہوئی ہے پھر اے نادان ! اس فطرت سے کیوں روگردانی کرتا ہے اقتضائے طبیعت iqtezaa'e tabee'ate insaaN انسان که نهادست ایزد منان ke nehaadast eezad-e mannaaN انسانی طبیعت کا تقاضا جو اُس محسن خدا نے اس میں ودیعت کیا ہے گه بشر را کشد بسوئے قیاس تا نهد کار را بعقل اساس geh bashar raa kashad be soo'ey qeyaas taa nehad kaar raa ba'aql asaas کبھی بشر کو قیاس کی طرف کھینچتا ہے تا کہ اپنے کام کی بنیاد عقل پر رکھے گاه دیگر کشد بمنقولات تا بیارامد از بیان نقات taa beyaaraamad az bayaane seqaat gaahe deegar kashad be manqoolaat پھر دوسرے وقت وہی تقاضا اسے روایات کی طرف لاتا ہے تاکہ معتبر انسانوں کے بیان سے تسلی پکڑے 182

Page 208

زینکه آرام قلب و اطمیناں جو باخبار صادقاں نتواں joz beakhbaare saadeqaaN natowaaN zeeNke aaraame qalbo itmeenaan کیونکہ سکونِ دل اور اطمینان قلب راست بازوں کی روایتوں کے سوا پیدا نہیں ہوسکتا نیز چون واجب است در تعلیم که که بقدر خرد بود neez chooN waajeb ast dar ta'leem ke baqadre kherad bowad tafheem نیز چونکہ تعلیم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ (شاگرد کی) عقل کے مطابق سمجھایا جائے لا جرم راہ کشاده اند دو تا تا رسید laa-jaram raah koshaade aNd do taa ہر طبیعت بخدا taa rasad har tabee'atey bakhodaa اس لئے دور استے کھول دیئے گئے ہیں تا کہ ہر طبیعت کا انسان خدا تک پہنچ سکے تا ذکی و غمی و اشرف و دوں ره بیابند سوئے آں بیچوں rah beyaabaNd soo'ey aaN bechooN taa zaki-o ghabi wa ashrafo dooN تاکہ ذہین اور نجی شریف اور رذیل اُس بے مثل خدا کی طرف راہ پائیں دیگر اینست نیز ہم بُرہاں بر ضرورات وحی آں رحماں bar zarooraate wahi'e aaN RehmaaN deegar eenast neez ham borhaaN ایک اور دلیل بھی اُس رحمان کی وحی کی ضرورت پر یہ ہے کہ چنیں شہرت خدائے لگاں ہرگز از جهد عقلها نتواں hargez az johde 'aql-haa natowaaN ke choneeN shohrate khodaa'ey yagaaN کہ خدائے واحد کی اس قدر شہرت صرف عقلوں کی کوشش سے نہیں ہو سکتی تھی 183

Page 209

گر نہ گفتے خدا انا الموجود چوں فتادے جہاں برش بسجود chooN fetaadey jahaaN barash besojood gar na goftey khodaa analmaujood اگر خدا خود ہی نہ کہتا کہ میں موجود ہوں تو سارا جہاں اس کے سامنے سر بسجو د کیوں ہوتا ایں ہمہ شور ہستی آں یار که از و عالم ست عاشق زار ke azoo 'aalamast 'aasheqe zaar eeN hame shoor hasti'e aaN yaar اُس یار کی ہستی کے متعلق اس شور سے معلوم ہوتا ہے کہ سارا عالم اس کا عاشق زار ہے خود بینداخت آں خدائے جہاں نه بشر کرد بر سرش احساں na bashar kard bar sarash ihsaaN khod beyaNdaakht aaN khodaa'ey jahaaN یہ (شور) بھی رب العالمین نے خود ہی ڈالا ہے نہ کہ آدمی نے اُس پر احسان کیا ہے ای دریغ اینچہ آدمی زادند کز خدا در خودی بیفتادند kaz khodaa dar khodi beyuftaadaNd ay dareegh eeNche aadami zaadaNd افسوس یہ کیسے انسان ہیں جو خدا کو چھوڑ کر خودی میں پڑ گئے نقل چون شد چو فیض وحی نه بود دیده را از آفتاب هست وجود deede raa ze aaftaab hast wojood 'aql chooN shod choo faize wahi'e na bood جب وحی کا فیضان ہی نہ تھا تو عقل کہاں سے آگئی آنکھ کا وجود تو آفتاب کی وجہ سے ہے او اگر نور خود نه بخشید ما خود بخود چساں دیدے chashme maa khod bakhod chessaN deedey oo agar noore khod na bakhsheedey اگر سورج اپنا نور نہ دیتا تو ہماری آنکھ خود بخود کس طرح دیکھ سکتی 184

Page 210

بلبل از فیض گل سخن آموخت منکر از دے ہاں کہ چشم بدوخت monker az wai homaaN ke chashm bedookht bolbol az faize gol sokhan aamookht گل کے فیضان سے بلبل نے بات کرنا سیکھی وہی شخص اس بات سے منکر ہوسکتا ہے جو اپنی آنکھیں بند کر لے ہمہ عالم گواه آلایش ابله منکر ز وحی و القالیش hame 'aalam gawaahe aalaa'ish ableh monkir ze wahi-o ilqaa'ish سارا جہان خدا کی نعمتوں کا گواہ ہے لیکن بے وقوف خدا کی وحی اور القا کا منکر ہے مہر پاکاں بجان خود بنشان تا شوی جانِ من هم از پاکان mehre paakaaN bajaane khod beneshaaN taa shawi jaane man ham az paakaaN اپنے دل میں پاک لوگوں کی محبت بٹھاتا کہ اسے جان من تو بھی پاکوں میں داخل ہو جائے ایس خرد جمله خلق میدارند ناز کم گن که چوں تو بسیار اند naaz kam kon ke chooN too besyaar aNd eeN kherad jomle khalq midaaraNd یہ عقل تو ساری مخلوقات کے پاس ہے اس پر ناز نہ کر کیونکہ تیرے جیسے بہت ہیں چاره ما بغیر یار کجا ما کجائیم و عقل زار کجا maa kojaa'eem wa 'aqle zaar kojaa chaareh'ee maa beghaire yaar kojaa یار کے سوا ہمارا علاج اور کہاں ہے ہماری ہستی کیا اور ہماری کمزور عقل ہی کیا زہر فرقت چشی و ناکامی باز ممنکر ز وحی و الهامی baaz monkir ze wahi-o ilhaami zehre forqat chashi wa naakaami تو جدائی کا زہر چکھ رہا ہے اور نا مراد ہے اس پر بھی وحی والہام سے منکر ہے 185

Page 211

جان تو بر لب از نخوردن آب باز از آب زندگی رو تاب jaane too bar lab az nakhordane aab baaz az aabe zindagi roo taab پانی نہ پینے کی وجہ سے تو جاں بلب ہے.پھر بھی آب حیات سے منہ پھیر رکھا ہے کور ہستی و کیں بدیدہ وراں koor hasti wa keeN bedeedeh waraaN وه چه داری شقاوت و خسران wah che daari shaqaawato khosraaN خود تو اندھا ہے اور آنکھوں والوں سے دشمنی رکھتا ہے تیری بدبختی اور نقصان پر افسوس ہے داروئے دردِ دل نه فطنت ماست آن بدار الشفائے وحی خداست aaN badaarosh-shefaa'ey wahi'e khodaast daaroo'ey darde dil na fitnate mast درد دل کی دوا ہماری عقل نہیں ہے وہ دوا تو وحی الہی کے شفا خانہ میں ہے نشود میں زر تصویر زر زر همانست کو فتد nashawad 'ain-e zar tasaw-wore zar zar homaanast koo fetad be nazar سونے کا تصور سونا نہیں ہوا کرتا بلکہ سونا وہی ہے جو نظر آ جائے ہست بر عقل منتِ الهام که از و پخت ہر تصویر خام ke azoo pokht har tasaw-wore khaam hast bar 'aql min-nate ilhaam پر الہام کا یہ احسان ہے کہ اُس کی وجہ سے ہر ناقص تصور پختہ ہو گیا اں گماں بُرد و این نمود فراز آں نہاں گفت و این کشود آن راز aaN nehaaN gofto eeN kashood aaN raaz aaN gomaaN bord wa eeN nomood faraaz اُس نے تو گمان کیا اور اس نے کھلم کھلا ظاہر کر دیا اُس نے خفیہ کہا اور اُس نے راز کو ظاہر کر دیا آن فرو ریخت ایں بکف بسپرد آن طمع داد و این بجا آورد aaN feroo reekht eeN bakaf besepord aaN tama' daad wa eeN bajaa aaword اس نے گرادیا اور اس نے ہاتھ میں دیا.اُس نے صرف لا بیچ دیا اور اس نے پورا کر دیا نوٹ: براہین احمدیہ ۱۸۸۰ صفحہ ۳۱۸ اور روحانی خزائن جلد اول براہین احمدیہ صفحہ ۳۷۸ پر در دل لکھا ہے جو سہو کتابت معلوم ہوتی ہے.186

Page 212

آنکه بشکست ہر بُتِ دل ما ہست وحی خدائے بے ہمتا aaNke beshekast har bote dil-e maa hast wahi'e khodaa'ey be hamtaa وہ چیز جس نے ہمارے دل کے ہر بت کو تو ڑ دیا وہ خدائے لاثانی کی وحی ہی تو ہے آنکه ما را رُخ نگار نمود ہست الہام آں خدائے ودود aaNke maaraa rokhe negaar nomood hast ilhaam aaN khodaa'ey wadood وہ جس نے ہمیں معشوق کا چہرہ دکھا دیا وہ خدائے مہربان کا الہام ہی تو ہے آنکه داد از یقین دل جامے ہست گفتار آن دلارام aaNke daad az yaqeene dil jaamey hast goftaare aaN dil-aaraamey وہ جس نے دلی یقین کا جام ہمیں دیا وہ اس محبوب کی گفتار ہی تو ہے وصل دلدار و مستی از جامش wasle dildaar wa masti az jaamash ہمہ حاصل شده از الهامش hame haasil shodeh ze ilhaamash دلبر کا وصل اور اُس کے جام شراب کا نشہ سب اُس کے الہام سے حاصل ہوئے وصلِ آن یار اصل ہر کامیست وانکہ زمیں اصل غافل آں خامیست wasle aaN yaar asle har kaameest waaNke zeeN asl ghaafil aaN khaameest ہر مقصد کا اصل اُس یار کا وصل ہے اور جو اس اصل سے غافل ہے وہ کچا ہے بے عطیات ما ہمہ بے زاد بے be 'atiy-yaate maa hame be zaad عنایات ما ہمہ برباد be 'inaayaate maa hame barbaad اُس کی نعمتوں کے سوا ہم سب تہی دست ہیں اور اس کی عنایتوں کے بغیر ہم سب برباد ہیں 187 براتان احمد سید، روحانی خزائن جلد 1 ص 359 تا 378)

Page 213

15) ناتوانان را گجا تاب و توان تا نشاں یابند خود زان بے نشاں naa-towaanaaN raa kojaa taabo towaaN taa neshaaN yaabaNd khod zaaN be neshaaN کمزوروں میں یہ طاقت کب ہے کہ وہ خود ہی اُس بے نشان وجود کا پتہ لگا لیں عقل کوران رہنما جوید براہ رهبری از دانش کوران مخواه rehbari az daanishe kooraaN makhaah 'aqle kooraaN rehnomaa jooyad baraah اندھوں کی عقل تو خود ہی رستہ چلنے کے لئے رہنماڈھونڈتی ہے تو اندھوں کی عقل سے رہبری طلب نہ کر عقلِ ما از بهر زاری و بکاست دفع آزار جهالت از خداست 'aqle maa az behre zaari-o bokaast daf'e aazaare jahaalat az khodaast ہماری عقل تو صرف رونے دھونے کے لئے ہے اور جہالت کے دکھ کا دفعیہ خدا کی طرف سے ہے عتقل طفل است این که گرید زار زار شیر مجود مادر نیاید زینهار 'aqle tiflast eeNke giryad zaar zaar sheer joz maadar neyaayad zeenhaar بچے کی عقل تو صرف یہ ہے کہ زار زار روئے مگر دودھ تو سوائے ماں کے ہر گز نہیں مل سکتا براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص387) 188

Page 214

16 چشم و گوش و دیده بند اے حق گزین یاد گن فرمان قل للمؤمنين chashmo goosho deedeh baNd ay haq gozeen yaad kon farmaane qol-lil-mo'meneen اے حق پرست! آنکھ اور کان بند کر لے اور قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ کا خدائی حکم یاد کر خاطرِ خود زین و آن یکسر بر آر تا شود بر خاطرت حق آشکار khatere khod zeeno aaN yeksar bar aar taa shawad bar khaaterat haq aashkaar اپنا دل ادھر اُدھر کی چیزوں سے بالکل ہٹالے تا کہ تیرے دل پر حق ظاہر ہو جائے زیر پا گن دلبران ایس جہان تا نماید چہرہ آں محبوب جان taa nomaayad chehre aaN mehboobe jaan zeere paa kon dilbaraane eeN jahaan اس جہان کے معشوقوں کو لات مارتا کہ تیری جان کا محبوب تجھے اپنا منہ دکھائے کاملان تی اند ہم زیر زمین تو بگوری با حیات ایں چنیں too begoori baa hayaat eeN choneeN kaamelaaN hay-yaNd ham zeere zameeN کامل لوگ تو زمین کے نیچے بھی زندہ ہیں اور تو اس زندگی کے باوجود قبر میں پڑا ہے سالها باید که خُون دل خوری تا بکوئے داستانے رہبری saal-haa baayad ke khoone dil khoori taa bakoo'ey dilsetaaney rahbari بہت سال درکار ہیں کہ تو خون دل کھاتا رہے تب جا کر کہیں اس معشوق تک پہنچے گا کے بآسانی رہے بکشایدت صد جنوں باید کہ تا ہوش آیدت kai be aasaani rahey bekshaayadat sad jonooN baayad ke taa hoosh aayyadat آسانی سے راستہ کہاں کھل سکتا ہے؟ سینکڑوں دیوانگیاں چاہئیں تا کہ تجھے ہوش آئے براتین احمد سید، روحانی خزائن جلد 1 ص 603) 189

Page 215

17 فرقانِ مبارک هست فرقانِ مبارک از خدا طیب شجر نونهال و نیک بو و سایه دار و پُر زبر naunehaalo neek boo wa saayedaaro hast forqaane mobarak az khodaa tayyeb shajar por ze bar قرآن پاک خدا کی طرف سے ایک پاکیزہ درخت ہے جو نو نہال اور نیک اصل والا اور سایہ دار اور پھلوں سے لدا ہوا ہے میوه گر خواہی بیا زیر درخت میوه دار meeweh gar khaahi beyaa zeere darakhte meeweh daar گر خرد مندی مجنہاں بید را بر شمر gar kheradmaNdi majombaaN beed raa behre samar اگر تو میوہ چاہتا ہے تو میوہ دار درخت کے نیچے آ گر عقلمند ہے تو بید کے درخت کو پھلوں کے لئے نہ ہلا در نیاید باورت در وصف فرقان مجید war nayaayad baawarat dar wasfe forqaane majeed حسنِ آں شاہد بپرس از شاہداں یا خود نگر hosne aaN shaahid bepors az shaahedaaN yaa khod negar اگر تجھے قرآن مجید کی خوبیوں پر یقین نہیں ہے تو اس محبوب کا حسن دیکھنے والوں سے پر یا خود تین کر او ودره waaNke oo naamad pali tahqeeqo dar آدمی هرگز نباشد هست او بدتر ز خر keeN mobtalaast aadami hargiz nabaashad hast oo badtar ze khar لیکن جو شخص تحقیق کے لئے نہیں آیا اور دشمنی میں لگا ہوا ہے وہ ہرگز آدمی نہیں بلکہ گدھے سے بھی بدتر ہے براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 612) 190

Page 216

TO این پشه یان که بخلق خد یک قطر ونک 3 ـمدا

Page 217

جان و دلم فدار جمال محمد است خاکم نشار کو آل محمداست

Page 218

18 ا خالق ارض و سما اے خالق ارض و سما بر من در رحمت کشا ay kthaliere are statement bar man dare دانی تو آں درد مرا کز دیگراں پنہاں کنم arzo rehmat koshaa daani too aan darde maraa kaz deegaraaN pinhaaN konam اے خالق ارض و سم ! مجھ پر در رحمت کھول تو میرے اس درد کو جانتا ہے جسے میں اوروں سے چھپاتا ہوں از بس لطیفی دلبرا در هر رگ و تارم در آ az bas lateefi dilbaraa dar har rago taaram dar aa تا چوں بخود یا بم ترا دل خوشتر از بستاں کنم taa chooN bakhod yaabam toraa dil khoshtar az bostaaN konam اے دلبر تو بے حد لطیف ہے میرے ہر رگ وریشہ میں داخل ہو جاتا کہ جب تجھے اپنے اندر پاؤں تو اپنا دل چمن سے بھی زیادہ خوشتر کروں ور سرکشی اے پاک خُو جاں بر کنم در ہجر تو war sarkashi ay paak kihoo jaan bar زانساں ہے گریم کزو یک عالمے گریاں کنم kanam dar hijre too zaaNsaaN hame giryam kazoo yek 'aalamey giryyaN konam اور اے نیک صفات اگر تو انکار کرے تو تیرے فراق میں جان دے دوں گا اور اتنا روؤں گا کہ ایک عالم کو رلا دوں گا خواہی بتبرم کن جُدا خواہی بلطفم رو نما Khaahi baqahram kon jodaa khashi خواہی بکش یا کن رہا کے ترک آں داماں کنم balotfam roonomaa khaahi bekosh yaa kon rahaa kai tark aaN daamaaN konam خواہ تو تو مجھے نا ارض ہو کر جدا کر دے خواہ لطف فرما کر اپنا چہرہ دکھا دے خواہ ماریا چھوڑ میں تیرے دامن کو نہیں چھوڑ سکتا (براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 ص 613) 191

Page 219

19 اے خدا اے چارۀ آزار ما اے علاج اے علاج گریہ ہائے زار ما ay 'ilaaje girye-haa'ey zaare maa ay khodaa ay chaaraeh'ee aazaare maa اے خدا! اے ہمارے دکھوں کی دوا! اور اے ہماری گریہ وزاری کا علاج اے تو مرہم بخش جانِ ریش ما اے تو دلدار دل غم کیش ما ay too dildaare dil-e gham keeshe maa ay too marham bakhshe jaane reeshe maa تو ہماری زخمی جان پر مرہم رکھنے والا ہے اور تو ہمارے غمزدہ دل کی دلداری کرنے والا ہے از کرم برداشتی هر بار ما ہر az karam bardaashti har baare maa واز تو ہر بار و بر اشجار ما wa-az too har baaro bare ashjaare maa تو نے اپنی مہربانی سے ہمارے سب بوجھ اٹھا لئے ہیں اور ہمارے درختوں پر میوہ اور پھل تیرے فضل سے ہے حافظ و ستاری از جود و کرم بیکساں را یاری از لطف اتم bekasaaN raa yaari az lotfe atam haafizo sat-taari az joodo karam تو ہی مہربانی اور عنایت سے ہمارا محافظ اور پردہ پوش ہے اور کمال مہربانی سے بے کسوں کا ہمدرد ہے بنده درمانده باشد دل طپاں ناگہاں درماں بر آری از میاں naagahaaN darmaaN bar aari az meyaaN baNdeh'ee darmaaNdeh baashad dil tapaaN جب بندہ مغموم اور در ماندہ ہو جاتا ہے تو تو وہیں سے اس کا علاج پیدا کر دیتا ہے 192

Page 220

عاجزی را ظلمتی گیرد براہ ناگہاں آری برو صد مهر و ماه 'aajezey raa zolmatey geerad baraah naagahaaN aari baroo sad mehro maah جب کسی عاجز کو رستے میں اندھیر اگھیر لیتا ہے تو تو یکدم اس کے لئے سینکڑوں سورج اور چاند پیدا کر دیتا ہے حسن و خلق دلبری بر تو تمام بعد از لقائے تو حرام sohbatey ba'd az liqaa'ey too haraam hosno kholqo dilbari bar too tamaam حسن و اخلاق اور دلبری تجھ پرختم ہیں تیری ملاقات کے بعد پھر کسی سے تعلق رکھنا حرام ہے آں خردمندے کہ او دیوانه ات شمع بزم است آنکه او پروانه ات aaN kheradmaNdey ke oo deewane-at sham'e bazm ast aaNke oo parwaane-at وہ نظمند ہے جو تیرا دیوانہ ہے اور وہ شمع بزم ہے جو تیرا پروانہ ہے هر که عشقت در دل و جانش فند ناگہاں جانے در ایمانش فتد har ke 'ishqat dar dil-o jaanash fetad naagahaaN jaaney dar eemaanash fetad ہر وہ شخص جس کے جان و دل میں تیرا عشق داخل ہو جائے تو اس کے ایمان میں فورا جان پڑ جاتی ہے عشق تو گردد عیاں بر رُوئے او ہوئے تو آید ز بام و گوئے او boo'ey too aayad ze baamo koo'ey oo 'ishqe too gardad 'iyaaN bar roo'ey oo تیرا عشق اس کے چہرہ پر ظاہر ہو جاتا ہے اور اس کے درودیوار سے تیری خوشبو آتی ہے صد ہزاراں نعمتش بخشی از جود مهر و مه را پیشش آری در سجود mehro mah raa peeshash aari dar sojood sad hazaaraaN ne'matash bakhshi ze jood تو اس کو اپنے کرم سے لاکھوں نعمتیں بخشتا ہے.سورج اور چاند کو اس کے سامنے سجدہ کرواتا ہے 193

Page 221

نشینی از پئے تائید او روئے تو یاد اوفتد از دید او roo'ey too yaad ooftad az deede oo khod nasheeni az pa'i taa'eede oo تو اُس کی نصرت کے لئے خود تیار ہو جاتا ہے اور اُس کے دیدار سے تیرا چہرہ یاد آتا ہے بس نمایاں کا رہا کاندر جہاں مینمائی ہیر اکرامش عیاں mi nomaa'i behre ikraamash 'iyaaN bas nomaayaaN kaar-haa kaaNdar jahaaN اس جہان میں بہت سے نمایاں کام تو اس کی عزت کے لئے ظاہر کرتا ہے خود کنی و خود کنانی کار را خود وہی رونق تو آں بازار را khod dehi raunaq too aaN baazaar raa khod koni-o khod kanaani kaar raa تو آپ ہی کام کرتا ہے اور آپ ہی کرواتا ہے اور آپ ہی اس بازار کور وفق دیتا ہے خاک را در یکدے چیزے کنی کز ظهورش خلق گیرد روشنی kaz zohoorash khalq geerad raushani khaak raa dar yekdamey cheezey koni مٹی کو تو یکدم ایک ( قیمتی چیز بنا دیتا ہے تا کہ اس کے ظہور سے مخلوقات روشنی حاصل کرے بر کے چو مہربانی میکنی از زمینی آسمانی bar kase choo mehrbaani mikoni آسمانی میکنی az zameeni aasmaani mikoni جب تو کسی پر مہربانی کرتا ہے تو اسے زمینی سے آسمانی بنادیتا ہے صد شعاعش می رہی چون آفتاب تا نماند طالب دیں در حجاب taa namaanad taalibe deeN dar hijaab sad sho'aa'ash midehi chooN aaftaab اس کو آفتاب کی مانند سینکڑوں شعاعیں بخشتا ہے تا کہ طالب دین اندھیرے میں نہ رہے 194

Page 222

تا از تاریکی بر آید عالمی تا نشاں یابند از کویت ہے taa neshaaN yaabaNd az kooyat hamey taa ze taareeki bar aayad 'aalamey تا کہ ایک عالم اندھیرے سے نکل آئے.تاکہ لوگ تیرے کوچے کا پتہ لگالیں زیں نشانها بدرگان کور و کراند صد نشاں بینند و غافل بگذرند sad neshaaN beenand wa ghaafil begzarand zeeN neshaaN-haa bad-ragaan kooro karaaNd لیکن شریر لوگ ان نشانوں سے اندھے اور بہرے ہیں سینکڑوں نشان دیکھتے ہیں لیکن غافل گزر جاتے ہیں عشق ظلمت دشمنی با آفتاب شب پران سرمدی جان در حجاب 'ishqe zolmat doshmanee baa aaftaab shabparaane sarmadi jaaN dar hijaab ان کو اندھیرے سے عشق ہے اور آفتاب سے دشمنی.وہ ابدی چمگادڑ ہیں کہ اُن کی جان پردۂ ظلمت میں ہے آں شہ عالم که نامش مصطفی عشاق حق شمس الضحى سید aaN shahe 'aalam ke naamash Mustafaa sayyede 'osh-shaaqe haq shamsoz- zohaa وہ جہاں کا بادشاہ جس کا نام مصطفی ہے جو عشاق حق کا سردار اور شمس الضحیٰ ہے آنکہ ہر نورے طفیل نور اوست آنکه منظور خدا منظور اوست aaNke manzoore khodaa manzoore oost aaNke har noorey tofaile noore oost وہ وہ ہے کہ ہر نور اسی کے طفیل سے ہے اور وہ وہ ہے کہ جس کا منظور کردہ خدا کا منظور کردہ ہے آنکه بیر در معارف ہمچو بحر بیکراں زندگی آپ رواں aaNke behre ziNdagi aabe rawaaN dar ma'aaref hamchoo behre bekaraaN اس کا وجود زندگی کے لئے آب رواں ہے اور حقائق اور معارف کا ایک نا پیدا کنار سمندر ہے 195

Page 223

آنکه بر صدق و کمالش در جہاں صد دلیل و محبت روشن عیاں sad daleelo hojjate raushan 'iyaaN aaNke bar sidqo kamaalash dar jahaaN وہ کہ جس کی سچائی اور کمال پر دنیا میں سینکڑوں دلیلیں اور روشن براہین ظاہر ہیں آنکه انوار خدا بر رُوئے او مظہر کارِ خدائے گوئے او mazhare kaare khodaa'ey koo'ey oo aaNke anwaare khodaa bar roo'ey oo وہ جس کے منہ پر خدائی انوار برستے ہیں اور جس کا کوچہ نشانات الہی کا مظہر ہے آنکہ جمله انبیا و راستان خادمانش ہمچو خاک آستاں khaademaanash hamchoo khaake aastaaN aaNke jomle ambiyaa-o raastaaN وہ کہ تمام نبی اور راست باز خاک در کی طرح اس کے خادم ہیں آنکه مهرش میرساند تا سما میکند چون ماه تاباں در صفا mikonad chooN maahe taabaaN dar safaa aaNke mihrash mirasaanad taa samaa وہ کہ جس کی محبت آدمی کو آسمان تک پہنچاتی ہے اور صفائی چمکتے ہوئے چاند کی طرح بنادیتی ہے میدهد فرعونیاں را ہر زماں چوں ید بیضائے موسیٰ صد نشاں chooN yade baizaa'ey Moosaa sad neshaaN midehad fer'auniyaaN raa har zamaaN وہ نبی فرعونی لوگوں کو ہر وقت دکھاتا ہے موسیٰ کے ید بیضا کی طرح سینکڑوں نشانات آں نبی در چشم این کوران زار ہست یک شهوت پرست و کیس شعار hast yek shahwat parasto keeN she'aar aaN nabi dar chashme eeN kooraane zaar یہ نبی ان کم بخت اندھوں کی نظر میں ایک شہوت پرست اور کینہ پرور شخص ہے 196

Page 224

شرمت آید اے سنگ ناچیز و پست می نہی نام یلان شہوت پرست mi nehi naame yalaan shahwat parast sharmat aayad ay sage naacheez-o past اے حقیر اور ذلیل کتے شرم کر.تو پہلوانوں کا نام شہوت پرست رکھتا ہے اس نشان شہوتی ہست اے نیم کز رخش رخشان بود نور قدیم kaz rokhash rakhshaaN bowad noore qadeem eeN neshaane shahwati hast ay la'eem اے بد بخت کیا یہ ایک شہوت پرست کی علامت ہے کہ اس کے چہرے سے نو راز لی چمکتا ہو در شے پیدا شود روزش کند در خزان آید دل افروزش کند dar khezaaN aayad dil afroozash konad dar shabey paidaa shawad roozash konad رات کے وقت آئے اور اُسے دن بنا دے.خزاں کے موسم میں آئے اور اسے بہار بنا دے مظہر انوار آں بیچوں بود در خرد از هر بشر افزوں بود mazhare anwaare aaN bechooN bowad dar kherad az har bashar afzooN bowad اُس بے مثل خدا کے انوار کا مظہر ہو.عقل میں ہر انسان سے زیادہ ہو اتباعش آن دهد دل را کشاد کش نه بیند کس بصد سالہ جہاد آں kish na beenad kas basad saale jihad it-tebaa'ash aaN dehad dil raa koshaad اس کی پیروی دل کو اس قدر انشراح بخشے کہ کوئی سو سال جہاد کر کے بھی نہ پائے اتباعش دل فروزد جاں دہد جلوه از طاقت یزداں دہر jalweh'ee az taaqat'e yazdaaN dehad ittebaa'ash dil foroozad jaaN dehad اس کی اتباع دل کو روشن کر دے اور نئی جان بخشے.اور خدائی طاقتوں کی تجلی دکھائے 197

Page 225

اتباعش سینه نورانی کند با خبر از یار پنهانی کند baa-khabar az yaare pinhaani konad 'ittebaa'ash seene nooraani konad اُس کی پیروی سینہ کو نورانی کرے.اور اُس مخفی دوست سے باخبر بنائے منطق او از معارف پر بود ہر بیان او سراسر در بود har bayaane oo saraasar dor bowad mantiqe oo az ma'aarif por bowad اُس کا کلام حقائق و معارف سے بھرا ہوا ہواور اُس کا ہر بیان بالکل موتی ہو از کمال حکمت و تکمیل دین پا نهد بر اولین و آخرین paa nehad bar aw-waleeno aakhareen az kamaale hikmato takmeele deen اپنے حکمت کے کمال اور شریعت کی تکمیل کی وجہ سے اگلوں اور پچھلوں کا سردار ہو و از کمالِ صورت و حسن اتم جمله خوباں را کند زیر قدم jomle khoobaaN raa konad zeere qadam wa az kamaale soorato hosne atam حسن و خوبی میں کامل ہونے کی وجہ سے تمام معشوقوں کی جگہ اُس کے قدموں میں ہو تابعش چُوں انبیا گردد ز نور نورش افتد بر همه نزدیک و دور noorash oftad bar hame nazdeeko door taabe'ash chooN ambiyaa gardad ze noor اُس کا پیرونورانیت کی وجہ سے انبیاء کی طرح ہو جائے اُس کی روشنی دور ونزدیک سب پر پڑے شیر حق پُر ہیبت از رب جلیل دشمناں پیشش چو روباه ذلیل doshmanaaN peeshash choo roobaahe zaleel sheere haq por haibat az Rab-be Jaleel خدا تعالیٰ کی طرف سے سچائی کا پر ہیبت شیر ہو.دشمن اس کے سامنے ذلیل لومڑی کی طرح ہوں 198

Page 226

اس چنیں شیرے بود شہوت پرست ہوش گن اے رُو بہے ناچیز و پست hoosh kon ay roobahey naacheezo past eeN choneeN sheerey bowad shahwat parast کیا ایسا شیر شہوت پرست ہوا کرتا ہے اے ذلیل و حقیر لومڑی ہوش میں آ چیستی اے کورک فطرت تباہ طعنہ بر خُوباں بدیں روئے سیاہ ta'ne bar khoobaaN badeeN roo'ey seyaah cheesti ay koorake fitrat tabaah اے ذلیل فطرت اندھے تو کیا ہے؟ اس کالے منہ کے ساتھ حسینوں پر طعنہ زنی کرتا ہے شہوت شاں از سر آزادی است نے اسیر آں چو تو آں قوم مست ne aseere aaN choo too aaN qaume mast shahwate shaaN az sare aazaadi ast ان کا شوق نفس خدا کی رضا کی خاطر ہے وہ تیرے جیسے بے خبر لوگوں کی طرح شہوت کے قیدی نہیں ہوتے خود نگه گن آن یکے زندانی است و آن دگر داروغه سلطانی است wa-aaN degar daarooghe'ee soltaani ast khod negeh kon aaN yekey ziNdaani ast تو آپ غور کرلے کہ ایک شخص تو قیدی ہے اور دوسرا شخص شاہی داروغہ بیل ہے گرچه در یکجاست هر دو را قرار ایک فرقے ہست دوری آشکار leek farqey hast doori aashkaar garche dar yekjaast har do raa qaraar اگر چہ ان دونوں کی رہائش ایک ہی جگہ ہے لیکن دونوں کا فرق ظاہر ہے کار پاکان بر بداں کردن قیاس کار ناپاکاں بود اے بدحواس kaare naapaakaaN bowad ay bad hawaas kaare paakaan bar badaaN kardan geyaas پاکوں کی باتوں کا مہروں پر قیاس کرنا.اسے بدحواس یہ نا پاکوں کا کام ہے 199

Page 227

کاملاں کز شوق دلبر می روند با دو صد بارے سبکتر می روند kaamilaaN kaz shauqe dilbar mi rawaNd baa do sad baarey soboktar mi rawaNd کامل لوگ جو دلبر کے شوق میں چلے جا رہے ہیں وہ دوسو بوجھ اٹھا کر بھی ہلکے پھلکے چلتے ہیں این کمال آمد که با فرزند و زن از همه فرزند و زن یکسو شدن az hame farzaNdo zan yeksoo shodan eeN kamaal aamad ke baa farzando zan کمال تو یہ ہے کہ باوجود اولا د اور بیوی کے پھر بھی اہل وعیال سے الگ ہیں در جهان و باز بیرون از جہاں بس ہمیں آمد نشان کاملاں dar jahaan wa baaz bairooN az jahaaN bas hameeN aamad neshaane kaamelaaN دنیا میں رہیں مگر اصل میں دنیا سے باہر ہوں کامل لوگوں کی یہی علامت ہے چوں ستورے زیر بار افتد بسر در تهی رفتن سریع و تیز تر dar tehi raftan saree'-o teez tar chooN satoorey zeere baar oftad basar جب کوئی گھوڑا بوجھ لادنے سے سر کے بل گر پڑے مگر خالی چلنے میں بہت چالاک اور تیز رفتار ہو ایں چنیں ایسے گجا آید بکار نابکارست این در اسپانش مدار naabakaarst eeN dar aspaanash madaar eeN choneeN aspay kojaa aayad bekaar تو ایسا گھوڑا کس کام آ سکتا ہے وہ تو نکتا ہے اس کو گھوڑوں میں شمار مت کر آئے اسپ آں اسپ است کو بارگران می کشد ہم میرود بس خوش عنان asp aaN asp ast koo baare geraan mi kashad ham mirawad bas khosh 'inaan گھوڑا تو وہ ہے جو کہ بھاری بوجھ کو بھی لے جاتا ہے اور خود بھی اچھی چال چلتا ہے 200

Page 228

کاملے گر زن بدارد صد ہزار صد کنیزک صد ہزاراں کاروبار kaamiley gar zan bedaarad sad hazaar sad kaneezak sad hazaaraaN kaarobaar اگر کوئی کامل انسان لاکھوں عورتیں رکھتا ہو نیز اس کی سینکڑوں لونڈیاں اور لاکھوں کا روبار ہوں پس گر افتد در حضور او فتور نیست آں کامل ز قربت ہست دُور neest aaN kaamil ze qurbat hast door pas gar oftad dar hozoore oo fotoor پھر اگر اس کی حضوری میں فرق پڑے تو وہ کامل نہیں بلکہ خدا کے قرب سے دور ہے نیست آں کامل نہ مردے زندہ جان گر خرد مندی از مردانش مخنوان neest aaN kaamil na mardey ziNde jaan gar kheradmaNdi ze mardaanash makhaan نہ تو وہ کامل ہے نہ وہ بیدار مغز مرد ہے اگر تو عقل مند ہے تو اسے مردوں میں سے نہ سمجھے کامل آن باشد که با فرزند و زن با عیال و جمله مشغولی تن baa.'iyaalo jomle mashghooli'e tan kaamil aan baashad ke baa farzaNdo zan کامل وہ ہوتا ہے جو ما وجود بیوی بچوں کے اور باوجود عیال اور جسمانی مشاغل کے با تجارت با همه بیع و شرا یک زمان غافل نگردد از خدا yek zamaaN ghaafil nagardad az khodaa baa tajaarat baa hame bai'-o sheraa اور باوجود تجارت اور خرید و فروخت کے کسی وقت بھی خدا سے غافل نہیں ہوتا اں نشانِ قوت مردانه است کاملاں را بس ہمیں پیمانہ است kaamilaaN raa bas hameeN paimaane ast eeN neshaane qow-wate mardaane ast یہ ہے مردوں والی طاقت کا نشان کا ملوں کے لئے بس یہی معیار ہے 201

Page 229

سوختہ جانے ز عشق دلیرے کے فراموشش کند با دیگرے kai fraamooshash konad baa deegrey sookhte jaaney ze 'ishqe dilbarey جس کی جان دلبر کے عشق میں جلی ہوئی ہو وہ اس کو بھول کر دوسرے کی طرف کب توجہ کر سکتا ہے او نظر دارد بغیر و دل به یار دست در کار و خیال اندر نگار dast dar kaaro kheyaal aNdar negaar oo nazar daarad baghair wa dil ba yaar وہ بظاہر غیر کی طرف نظر رکھتا ہے لیکن دل یار کی طرف ہوتا ہے ہاتھ کام میں ہوتا ہے لیکن خیال محبوب کی طرف دل طپاں در فرقت محبوب خویش سینه از هجران یاری ریش ریش seene az hijraane yaarey reesh reesh dil tapaaN dar forqate mehboobe kheesh اپنے محبوب کی فرقت میں اس کا دل تڑپتا ہے اور یار کے ہجر میں سینہ زخمی رہتا ہے اوفتاده دور از رُوئے کیسے دل دوان ہر لحظه در گوئے کسے ooftaadeh door az roo'ey kase dil dawaan har lehze dar koo'ey kase وہ محبوب کے چہرہ سے دور پڑا ہوا ہے.مگر ہر وقت دل محبوب کے کوچہ میں دوڑ رہا ہوتا ہے خم شده از غم چو ابروئے کے ہر زماں پیچاں چو گیسوئے کے kham shodeh az gham choo abroo'ey kase har zamaaN peechaaN choo gaisoo'ey kase کسی کے ابرو کی طرح غم کے مارے خمیدہ ہو گیا ہے اور کسی کی زلفوں کی طرح ہر وقت پیچ و تاب میں ہے دلبرش در شد بجان و مغز و پوست راحت جانش بیادِ رُوئے اوست raahate jaanash bayaade roo'ey oost dilbarash dar shod bajaano maghzo poost اس کا دلبر جان مغز اور پوست میں رچ گیا.اس کے دل کی راحت اس کے مکھڑے کی یاد میں ہے 202

Page 230

جاں شد او کے جان فراموشش شود هر زمان آید هم آغوشش شود ہر ہم jaaN shod oo ke jaan faraamooshash shawad har zamaaN aayad ham aaghooshash shawad وہ اس کی جان بن گیا اور جان کب بھلائی جاسکتی ہے وہ ہر وقت آتا ہے اور اس سے بغل گیر ہوتا ہے دیده چون بر دلبر.مست اوفتد هر چه غیر اوست از دست اوفتد har che ghaire oost az dast oofatad deedeh chooN bar dilbare mast oofatad ولبر مست پر جب نظر پڑتی ہے تو ہر چیز جو ہاتھ میں ہوتی ہے گر پڑتی ہے غیر گو در بر بود دُور است دور یار دُور اُفتادہ ہر دم در حضور yaare door oftaadeh har dam dar hozoor ghair gar dar bar bowad door ast door غیر اگر پہلو میں ہو پھر بھی دور ہے.لیکن یا را گر دور بھی ہو تو ہر وقت پاس ہی ہے کاروبار عاشقاں کار جداست برتر از فکر و قیاسات شماست bartar az fikro qeyaasaate shomaast kaarobaare 'aasheqaaN kaare jodaast قوم عاشقوں کا کاروبار ہی جدا ہے اور تم لوگوں کے فکر و قیاس سے بالاتر ہے عیارست دل در دلبری چشم ظاہر بین بدیوار و درے qaum-e l'ay-yaarast dil dar dilbarey chashme zaahir beeN badeewaar-o darey یہ قوم بڑی ہوشیار ہے ان کا دل تو دلبر میں ہوتا ہے اور ظاہری آنکھیں درود یوار کی طرف جاں فروشان از پنے مہ پیکرے ہر زباں صد قضها از دیگرے bar zobaaN sad qisse-haa az deegrey jaaN farooshaaN az pa'i mah paikarey ان کی جان تو ایک حسین کے لئے تڑپتی ہے اور ان کی زبان پر اوروں کا ذکر ہوتا ہے 203

Page 231

فانیاں را مانعی از یار نیست بچه و زن بر سر شان بار نیست faaniaaN raa maane'ey az yaar neest bache-o zan bar sare shaan baar neest فانی لوگوں کے لئے کوئی چیز بھی بار سے مانع نہیں.بیوی اور بچے ان کے سر پر بوجھ نہیں ہوتے با با دو صد زنجیر ہر دم پیش یار خار با او گل ، گل اندر ہجر خار baa do sad zaNjeer har dam peeshe yaar khaar baa oo gol' gol aNdar hijr khaar سینکڑوں بندھنوں کے باوجود ہر دم محبوب کے حضور میں رہتے ہیں اس کے ہمراہ ان کو کانٹے پھول اور اس کے بغیر پھول کانٹے معلوم ہوتے ہیں تو بیک خاری براری صد فغان عاشقاں خنداں بپائے جان فشان 'aashiqaaN khaNdaaN bapaa'ey jaaN feshaan too beyek khaari baraari sad foghaan تو تو ایک کانٹے کی وجہ سے سینکڑوں چیچنیں مارتا ہے اور عاشق اپنی جان قربان کر کے بھی ہنستے رہتے ہیں عاشقان در عظمت مولی فنا غرق دریائے توحید از وفا 'aashiqaaN dar 'azmate maulaa fanaa gharqe'ee daryaa'ey tauheed az wafaa عاشق مولیٰ کی عظمت میں فنا ہیں اور وفاداری کی وجہ سے دریائے توحید میں غرق ہیں کین و مهر شان همه بهر خداست قبر شان گرہست آں قمر خداست ہمہ keeno mehre shaan hame behre khodaast qahre shaan garhast aaN qahre khodaast ان کی دشمنی اور دوستی سب خدا کے لئے ہے اگر ان کو غصہ بھی آتا ہے تو وہ خدا ہی کا غصہ ہے آنکه در عشق احد محو و فناست هرچه زو آید ز ذاتِ کبریاست aaNke dar 'ishqe Ahad mehw-o fanaast har che zoo aayad ze zaate kibriyaast" جو خدا کے عشق میں فانی اور محو ہے جو کچھ بھی اس سے ظاہر ہوتا ہے وہ ذات کبریا ہی کی طرف سے ہے 204

Page 232

فانی است و تیر او تیر حق است صید او در اصل نخجیر حق است saide oo dar asl nakhcheere haqast faani asto teere oo teere haqast وہ فانی ہے اور اس کا تیر خدا کا تیر ہے اور اس کا شکار دراصل خدا کا شکار ہے آنچه می باشد خدا را از صفات خود دید در فانیاں آں پاک ذات khod damad dar faaniyaaN aaN paak zaat aaNche mi baashad khodaa raa az sefaat خدا تعالی کی جو صفات ہیں وہ پاک ذات اُن صفات کو فانی فی اللہ لوگوں میں خود پھونک دیتا ہے خُوئے حق گردد در ایشاں آشکار از جمال و از جلال کردگار khoo'ey haq gardad dar eeshaaN aashkaar az jamaalo az jalaale kirdegaar خدا کی صفات اُن سے ظاہر ہونے لگتی ہیں خواہ وہ جمالی ہوں یا جلالی لطف شان لطف خدا ہم قمبر شاں قبر حق گردد نہ ہچو دیگراں lotfe shaaN lotfe khodaa ham qa'hre shaaN qahre haq gardad ne hamchoo deegaraaN ان کا لطف خدا کا لطف ہے اور ان کا قہر خدا کا قہر ہو جاتا ہے دوسروں کی طرح ان کا معاملہ نہیں ہے فانیاں هستند از خود دور تر چوں ملائک کارکن از دادگر faaniyaaN hastaNd az khod door tar chooN malaa'ik kaar-kon az daadgar یہ فانی لوگ اپنی خودی سے بالکل دور ہیں وہ فرشتوں کی طرح خدائے منصف کے کارندے ہیں گر فرشتہ قبض جانے میکند یا کرم بر ناتوانی میکند gar farishte qabze jaaney mikonad yaa karam bar naatowaaney mikonad اگر فرشتہ کسی کی جان نکالتا ہے یا کسی کمزور پر مہربانی کرتا ہے 205

Page 233

این همه سختی و نرمی از خداست او ز خواہشہائے نفس خود جداست eeN hame sakhti-o narmi az khodaast oo ze khaahishhaa'ey nafse khod jodaast تو یہ بختی اور نرمی خدا ہی کی طرف سے ہوتی ہے.فرشتہ تو اپنی نفسانی خواہشوں سے بالکل الگ ہے جنيب میدان مقام انبیاء واصلان و فاصلال از ماسواء hamchomeeN midaaN maqaame ambiyaa waaselaan-o faaselaaN az maasewaa انبیاء کے مقام کی بھی یہی مثال سمجھے.وہ واصل باللہ ہیں اور اس کے غیر سے بے تعلق فانی اند و و آله ربانی اند نُورِ حق در جامعه انسانی اند faani aNd wa aale'ee rab-baani aNd noore haq dar jaame'ee insaani aNd وہ فنافی اللہ ہیں اور خدا کا ہتھیار ہیں.انسانی جامہ میں خدا کا نور ہیں سخت پنہاں در قباب حضرت اند گم ز خود در رنگ و آپ حضرت اند gom ze khod dar raNgo aabe hazrat aNd sakht pinhaaN dar qibaabe hazrat aNd بارگاہ الہی کے گنبد میں بالکل مخفی ہیں خودی سے الگ ہو کر خدائی رنگ و روپ میں زندگی بسر کرتے ہیں اختران آسمان زیب و فر رفته از چشم خلائق دُور تر akhtaraane aasmaane zaibo far rafteh az chashme khalaa'iq door tar حسن اور دبدبہ کے آسمان کے ستارے ہیں اور لوگوں کی آنکھوں سے دور چلے گئے ہیں کس ز قدر نُور شاں آگاه نیست زانکه ادنی را باعلی راه نیست zaaNke adnaa raa bea'laa raah neest kas ze qadre noore shaaN aagaah neest کوئی ان کے نور کی قدر سے باخبر نہیں ہے کیونکہ ادنی کو اعلیٰ تک رسائی نہیں ملتی 206

Page 234

کور کورانہ زند رائے دُنی چشم کورش بیخبر زاں روشنی chashme koorash bekhabar zaaN raushani koor kooraane zanad raa'ey dooni اندھا اندھے پن کی وجہ سے ذلیل رائے دیتا ہے کیونکہ اُس کی نابینا آنکھیں اُس روشنی سے نا آشنا ہیں بیچنیں تو اے عدوّ مُصطفیٰ مینمائی کورئی خود را بما hamchoneeN too ay 'adow-we Mostafaa mee numaa'ee koori'ee khod raa bemaa اس طرح تو بھی اسے مصطفی کے دشمن اپنی نابینائی کو ہم پر ظاہر کرتا ہے بر قمر عوعو کنی از سگ رگے نور مه کمتر نہ گردد زیں سگے noore mah kamtar ne gardad zeeN sagey bar qamar 'au 'au koni az sag ragey جیسا کہ کتے کی عادت ہوتی ہے کہ چاند پر بھونکتا ہے مگر اس کتے پن سے چاند کا نور کم نہیں ہوسکتا مصطفے آئینہ رُوئے خداست منعکس در وے ہماں خُوئے خداست mon'akis dar wai hamaaN khoo'ey khodaast Mostafaa aa'eene-'ee roo'ey khodaast مصطفی تو خدا کے چہرہ کا آئینہ ہیں.اُن میں خدا تعالی کی ہی تمام صفات منعکس ہیں گر ندیدستی خدا او را به ہیں من راني قد راى الحق ایں یقیں man ra-aani qad ra-alhaq eeN yaqeeN gar nadeedasti khodaa oo raa be beeN اگر تو نے خدا کو نہیں دیکھا تو انہیں دیکھ.یہ حدیث یقینی ہے کہ جس نے مجھے دیکھا اس نے حق کو دیکھا آنکه آویزد بمستانِ خُدا aaNke aaweezad bemastaane khodaa خصم او گردد جنابِ کبریا khasme oo gardad janaabe kibriyaa جو شخص خدا کے عاشقوں سے الجھتا ہے تو جناب الہی خود اس کے دشمن ہو جاتے ہیں 207

Page 235

دست حق تائید این مستان گند چوں کے با دست حق دستان گند chooN kase baa daste haq dastaan konad daste haq taa'eede eeN mastaan konad خدا کا ہاتھ ان عاشقوں کی مدد کرتا ہے جب کوئی ان کے ساتھ مکر وفریب کرتا ہے منزل شاں برتر از صد آسماں بس نہاں اندر نہاں اندر نہاں bas nehaaN aNdar nehaaN aNdar nehaaN manzile shaaN bar-tar az sad aasmaaN ان کا مقام سینکڑوں آسمانوں سے بھی بلند ہے اور وہ تو مخفی در مخفی در مخفی ہیں پا فشرده در وفائے دلبری واز سرش بر خاک افتاده سری wa-az sarash bar khaak oftaadeh sarey paa fashordeh dar wafaa'ey dilbarey اپنے دلیر کی وفاداری میں پاؤں تو ڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور اس کے عشق میں ان کا سر خاک پر پڑا ہے جان خود را سوخته بهر نگار زنده گشته بعد مرگ صد ہزار ziNdeh gashteh ba'de marge sad hazaar jaane khod raa sookhteh behre negaar اس نگار کی خاطر انہوں نے اپنی جان کو جلا دیا.اور لاکھوں موتوں کے بعد زندہ ہوئے ہیں صاحب چشم اند آنجا بے تمیز چشم کوراں خود نباشد هیچ چیز saahebe chashm and aaNjaa betameez chashme kooraaN khod nabaashad heech cheez اُس جگہ تو اہل نظر کو بھی تمیز نہیں رہتی.آنکھ کے اندھوں کی وہاں بھلا کیا حقیقت ہے رُوئے شان آں آفتابے کا ندراں چشم مرداں خیرہ ہم چُوں شیراں chashme mardaaN kheereh ham chooN shapparaaN roo'ey shaan aaN aaftaabey kaaNdaraaN اُن کا چہرہ ایسا سورج ہے کہ اس کی روشنی میں مردانِ خدا کی آنکھیں بھی رات کے پرندوں کی طرح خیرہ ہو جاتی ہیں 208

Page 236

تو خودی زن رائے تو بچوں زناں ناقص این ناقص این ناقصاں naaqis ibne naaqis ibne naaqisaaN too khodi zan raa'ey too hamchooN zanaaN تو تو آپ عورت ہے اور تیری رائے بھی عورتوں جیسی ہے تو ناقص ، تیرا باپ ناقص، تیرا داد اسب ناقص خوب گر نزد تو زشت ست و تباه پس چه خوانم نام تو اے رُوسیاہ pas che khaanam naame too ay roo seyaah khoob gar nazde too zishtasto tabaah اگر حسین تیرے نزدیک بدصورت اور خراب حال ہے تو اے روسیاہ ! بتا میں تیرا کیا نام رکھوں کوریت صد پرده ها بر تو فگند وایں تعصبہائے تو بخت بکند kooriyat sad parde-haa bar too fegaNd wa-eeN ta-as-sob-haa'ey too beekhat bekaNd تیری نابینائی نے تجھ پر سینکڑوں پردے ڈال رکھے ہیں اور تیرے تعصبوں نے تیری جڑ اکھیڑ دی ہے اے بسا محبوب آں رب جلیل پیشت از کوری حقیر است و ذلیل peeshat az koori haqeerasto zaleel ay basaa mehboobe aaN Rab-be Jaleel خدائے ذوالجلال کے بہت سے محبوب تیری نابینائی کی وجہ سے تیرے نزدیک ذلیل و حقیر ہیں اے بسا کس خورده صد جام فنا پیش این چشمت پر از حرص و ہوا peesh eeN chashmat por az hirso hawaa ay basaa kas khordeh sad jaame fanaa ایسے بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے فتا کے سینکڑوں جام پہلے ہیں تیری ان آنکھوں کو حریص اور لالچی نظر آتے ہیں گر نماندے از وجودِ تو نشاں نیک بُو دے زیں حیات چوں سگاں neek boodey zeeN hayaate chooN sagaaN gar namaaNdey az wojoode too neshaaN اگر تیری ہستی کا نام ونشان مٹ جاتا تو اس کتوں والی زندگی سے اچھا ہوتا 209

Page 237

زاغ گر زادے بجایت مادرت نیک بود از فطرت بد گوہرت neek bood az fitrate bad gauharat zaagh gar zaadeh bajaayat maadarat تیری ماں اگر تیری بجائے کو جنتی تو تیری بد گو ہر فطرت کی نسبت اچھا تھا زانکه کذب و فسق و کفرت در سر است و این نجاست خواریت زال بدتر است سر wa eeN najaasat khaariyat zaaN badtar ast zaaNke kizbo fisqo kofrat dar sarast چونکہ جھوٹ فسق اور کفر تیرے دماغ میں ہے اور تیری یہ نجاست خوری اس کی نسبت زیادہ بری ہے تو ہلا کی اے شقی سرمدی زانکه از جانِ جہاں سرکش شدی zaaNke az jaane jahaaN sarkash shodi too halaaki ay shaqi'ee sarmadi اے شقی از لی تو ہلاک شدہ ہے کیونکہ تو اس جان جہان سے سرکش ہو گیا ہے اے در انکار و شکه از شاہِ دیں خادمان و چاکرانش را به ہیں khaademaano chaakaraanash raa bebeeN ay dar inkaaro shakey az shaahe deeN اے وہ کہ تو دین کے بادشاہ سے انکار اور شک میں ہے اُس کے خادموں اور نوکروں کو ہی دیکھ کس ندیده از بزرگانت نشاں نیست در دست تو بیش از داستان kas nadeedeh az bozorgaanat neshaaN neest dar daste too beesh az daastaaN کسی نے بھی کوئی نشان تیرے بزرگوں سے نہیں دیکھا تیرے ہاتھ میں کہانیوں سے زیادہ اور کچھ نہیں لیک گر خواہی بیا بنگر ز ما صد نشان صدق شان مصطفى sad neshaaNe sidqe shaane Mostafaa leek gar khaahi beyaa biNger ze maa لیکن اگر تو چاہے تو آ.ہم تجھے مصطفی کی شان صداقت کے سینکڑوں نشان دکھا دیں گے 210

Page 238

ہاں بیا اے دیده بسته از حسد تا شعاعش پردۀ تو ہر درد taa sho'aa'ash parde'ee too bar darad haaN beyaa ay deedeh basteh az hasad اے وہ جس نے حسد کے مارے آنکھیں بند کر لی ہیں آتا کہ اس کی روشنی تیرے حجابوں کو پھاڑ ڈالے صادقان را نور حق تابد مدام کاذباں مردند و شد ترکے تمام saadeqaaN raa noore haq taabad modaam مصطفا kaazebaaN mordaNdo shod torkey tamam بچوں کے لئے نورحق ہمیشہ چمکتا رہتا ہے جھوٹے مر گئے اور ان کی ترکی تمام ہوئی مهر درخشان خداست بر عدوش لعنت ارض و سماست bar 'adow-wash la'nate arzo samaast Mostafaa mehre darakhshaaNe khodaast مصطفی ندا تعالیٰ کا چمکتا ہوا آفتاب ہے اس کے دشمن پر زمین و آسمان کی لعنت ہے ایں نشانِ لعنت آمد کائیں خساں ماندہ اندر ظلمتے چوں شیراں maaNde aNdar zolmatey chooN shap- paraaN eeN neshaane la'nat aamad ka-eeN khasaaN لعنت کا یہی تو نشان ہے کہ یہ ذلیل لوگ چمگادڑوں کی طرح اندھیرے میں پڑے ہیں نے دلے صافی نہ عقل راہ ہیں راندہ درگاہ رب العالمیں ne dil-e saafi ne 'aqle raah beeN raaNdeh'ee dargaahe Rab-bol- 'aalameeN نہ ان کا دل پاک ہے نہ ان کی عقل راستہ دیکھنے والی ہے وہ رب العالمین کی درگاہ سے مردود ہیں جاں کنی صد کن ببین مصطفے بكين رہ نہ بینی جز بدین مصطفى rah na beeni joz be deene Mostafaa jaaN kani sad kon bekeene Mostafaa مصطفی کی دشمنی میں سینکڑوں دفعہ بھی تیری نوبت جان کنی تک پہنچ جائے پھر بھی تو مصطفیٰ کے دین کے سوا سیدھا راستہ نہ پائے گا 211

Page 239

تا نہ نُورِ احمد آید چارہ گر کس نمی گیرد ز تاریکی بدر kas nami geerad ze taareeki badar taa na noore Ahmad aayad chaaregar از جب تک احمد کا نور چارہ گر نہ ہو گا تب تک کوئی اندھیرے سے باہر نہیں نکل سکتا طفیل اوست نورِ ہر نبی نام ہر مُرسل بنامِ او az tofaile oost noore har nabi naame har morsal banaame oo jali ہر نبی کا نور اُسی کے طفیل سے ہے اور ہر رسول کا نام اُس کے نام کی وجہ سے روشن ہے آں کتا بے ہمچو خور دادش خدا کز رخش روشن شد این ظلمت سرا kaz rokhash raushan shod eeN zolmat saraa aaN kitaabe hamchoo khor daadash khodaa خدا نے اسے سورج کی طرح کی ایسی کتاب عطا کی کہ اس کے روئے روشن سے یہ اندھیرا جہان چمک اٹھا ہست فرقاں طیب و طاہر شجر از نشانها میدهد هر دم az neshaaN-haa midehad har dam samar hast forqaaN tayyebo taahir shajar فرقان ایک پاک اور طیب درخت ہے اور ہر زمانہ میں نشانات کے پھل دیتا ہے صد نشانِ راستی در وے پدید نے چو دین تو بنایش بر شنید ne choo deene too benaayash bar shoneed sad neshaane raasti dar wai padeed سچائی کے سینکڑوں نشان اس میں ظاہر ہیں تیرے دین کی طرح اس کی بنیاد شنید پر نہیں ہے پر ز اعجاز است آں عالی کلام نور یزدانی درو رخشد تمام por ze i'jaaz ast aaN 'aali kalaam noore yazdaani daroo rakhshad tamaam وہ بزرگ کتاب معجزات سے بھری ہوئی ہے اس میں خدائی نور پورا پورا چمکتا ہے 212

Page 240

دریده پرده کفار را % از خدائی با نموده کار را bar dareedeh pardeh'ee kof-faar raa az khodaa'i-haa nomoodeh kaar raa اس نے خدائی طاقتوں کے ساتھ کام کیا ہے اور کفار کے پردے پھاڑ کر دکھائے ہیں آفتاب است و کند چون آفتاب گر نہ کوری بیا بنگر شتاب gar na'ee koori beyaa biNgar shetaab aaftaab ast wa konad chooN aaftaab وہ خود آفتاب ہے اور دوسروں کو بھی آفتاب کی طرح بنا دیتا ہے اگر تو اندھا نہیں ہے تو جلدی آ اور دیکھ اے مزوّر گر بیائی سُوئے ما واز وفا رخت افگنی در گوئ ما wa-az wafaa rakht afgani dar koo'ey maa ay mozawwer! gar beyaa'i soo'ey maa اے کذاب ! اگر تو ہماری طرف آئے اور وفاداری کے ساتھ ہمارے کوچہ میں ڈیرے ڈال دے واز سر صدق و ثبات و غم خوری روزگاری در حضور ما بری roozgaarey dar hozoore maa bari wa-az sare sidqo sabaato gham khori اور سچائی استقلال اور درد دل کے ساتھ ہمارے پاس کچھ مدت تک ٹھہرے عالمی بینی از ربانی نشاں سُوئے رحماں خلق و عالم را کشاں soo'ey RehmaaN khalqo 'aalam raa kashaaN 'aalamey beeni ze rab-baani neshaaN تو خدائی نشانوں کا ایک عالم دیکھ لے گا جود نیا جہان کو رحمان کی طرف کھینچتا ہوگا گر خلاف واقعه گفتم سخن راضیم گر تو سرم بُری ز تن raazeyam gar too saram bor-ri ze tan gar khelaafe waaqe'ee goftam sokhan اگر میں نے خلاف واقعہ یہ بات کہی ہے تو میں راضی ہوں کہ تو میر اسرتن سے جدا کر دے 213

Page 241

رانیم گر خلق بر دارم کشند از سر کیس با صد آزارم کشند raazeyam gar khalq bar daaram koshaNd az sar-e keeN baa sad aazaaram koshaNd میں اس پر بھی راضی ہوں کہ لوگ مجھے سولی پر چڑھا دیں اور سینکڑوں دکھ دے کر غصہ سے مجھے مار ڈالیں راضیم گر باشدم ایں کیفرے خوں رواں بر خاک افتادہ سرے khooN rawaaN bar khaak oftaadeh sarey raazeyam gar baashadam eeN kaifarey میں راضی ہوں اگر مجھے یہ سزا ملے کہ خاک پر میرا خون بہتا ہوا سر پڑا ہو راضیم گر مال و جان و تن رود و آنچه از بلا بر من رود raazeyam gar maalo jaaNo tan rawad wa aaNche az qisme balaa bar man rawad میں راضی ہوں اگر میرے جان و مال اور جسم فنا ہو جائیں اور بھی طرح طرح کی مصیبتیں مجھ پر نازل ہوں گر در و غم رفته باشد بر زباں راضیم gar doroogham rafteh baashad bar zobaaN بر ہر سزائے کا ذباں raazeyam bar har sazaa'ey kaazebaaN اگر میری زبان سے جھوٹ نکلا ہے تو جھوٹوں کی ہر سزا پر میں خوش ہوں ایک گر تو زمیں سخن پیچی سرے بر تو ہم نفرین رب اکبرے leek gar too zeeN sokhan peechi sarey bar too ham nafreene Rab-be Akbarey لیکن اگر تو بھی اس بات سے انکار کرے تو تجھ پر بھی خدا کی لعنت کی مار پڑے زیں سخنہا ہر کہ روگرداں بود آں نہ مردے رہزنِ مرداں بود zeeN sokhan-haa har ke roogardaaN bowad aaN na mardey rahzane mardaaN bowad جو بھی ان باتوں سے روگردان ہے وہ مرد نہیں بلکہ لوگوں کا رہزن ہے اے خُدا بیخ خبیث نے برار کر جفا با حق نمیدارند کار ay khodaa beekhe khabeesaane bar aar kaz jafaa baa haq namidaaraNd kaar اے خدا خبیث لوگوں کی جڑ بنیاد سے تباہ کر دے جو نا حق سچائی کو چھوڑتے ہیں 214

Page 242

دل نمیدارند و چشم و گوش هم باز سر پیچاں ازاں بدر dil namidaaraNdo chashmo goosh ham baaz sar peechaaN azaaN badre atam نہ تو دل رکھتے ہیں نہ آنکھیں نہ کان اس پر بھی اس بدر کامل سے سرکش ہیں دین شال بر قصه ها دارد مدار گفتگوها بر زباں دل بے قرار deeNe shaaN bar qisseh-haa daarad madaar goftgoo-haa bar zobaan dil beqaraar ان کے دین کا صرف قصوں پر مدار ہے زبانوں پر تو باتیں ہیں مگر دل غیر مطمئن ہیں فرق بسیار است در دید و شنید خاک بر فرق کے کیس را ندید farq besyaar ast dar deedo shoneed khaak bar farqe kase keeN raa nadeed دیکھنے اور سننے میں بڑا فرق ہے اس شخص پر افسوس جس نے یہ بات نہ مجھی دید را کن جستجو اے نا تمام ورنه در کار خودی بس سرد و خام warne darkaare khodi bas sardo khaam deed raa kon jostjoo ay naatamaam اے ناقص انسان ! معرفت کی تلاش کرور نہ تو اپنے مقصد میں خام اور نا کام رہے گا بر سماعت چون همه باشد بنا آن نیفزا آن نیفزاید جوی صدق و صفا aaN nayafzaayad jawey sidqo safaa bar samaa'at chooN hame baashad benaa جبکہ صرف شنید پر ساری بنیاد ہو.تو وہ جو بھر بھی صدق وصفا زیادہ نہیں کرتی صد ہزاراں قصہ از روئے شنید نیست یکساں با جوی کال هست دید neest yeksaaN baa jawey kaaN hast deed sad hazaaraaN qis-se az roo'ey shoneed لاکھوں ساعی قصے ایک جو کے برابر نہیں ہوتے جو چشم دید ہو دیں همه باشد که نورش باقی است و از شراب دید هر دم ساقی است wa-az sharaabe deed har dam saaqiast deeN hame baashad ke noorash baaqiast دین وہی ہے جس کا نور باقی رہنے والا ہو اور ہر وقت شراب معرفت کا جام پلاتا ہو 215

Page 243

دل مده الا بخوبی کز جمال وا نماید بر تو آیات کمال wa nomaayad bar too aayaate kamaal dil madeh il-laa bakhoobey kaz jamaal اُس حسین کے سوا اور کسی کو دل نہ دے جو اپنے حسن کی وجہ سے تجھے کمال درجہ کے نشانات دکھاتا ہے کوری خود ترک کن ماہی یہ ہیں اے گدا بر خیز وان شاہی یہ نہیں ay gadaa bar kheez waan shaahi be beeN koori'ee khod tark kon maahi be beeN اپنی نا بینائی کو چھوڑا اور چاند کو دیکھ، اے فقیر اٹھے اور اس بادشاہ پر نظر ڈال رو بہ ہیں و قد بہ میں و خد بہ میں واز محاسنہائے خوباں صد یہ ہیں wa-az mahaasen-haa'ey khoobaaN sad bebeeN roo bebeen wa qad bebeen wa khad bebeeN چہرہ دیکھ ، قد دیکھ ، خدو خال دیکھ اور حسینوں والی سینکڑوں خوبیاں ملاحظہ کر یکیدم از خود دور شو بهر خدا تا مگر نوشی تو کاسات لقا yekdam az khod door shau behre khodaa taa magar nooshi too kaasaate liqaa خدا کے لئے اپنے نفس سے بگھی کنارہ کشی کر لے.تا کہ تو وصل کے جام نوش کرے دین حق شہر خدائے امجد است داخل او در امان ایزداست deene haq shehre khodaa'ey amjad ast daakhele oo dar amaane eezad ast دین حق تو خدائے بزرگ و برتر کا شہر ہے جو اس میں داخل ہو گیا وہ خدا کی امان میں آگیا در دے نیک و خوش اسلوبی کند ہمچو خود زیبا و محبوبی کند hamchoo khod zaibaa-o mehboobi konad dar damey neeko khosh osloobi konad وہ تو ایک دم میں نیک اور خوش خصال کر دیتا ہے اور اپنی طرح کا حسین اور محبوب بنا دیتا ہے 216

Page 244

جانب اہلِ سعادت پے بزن تا شوی روزے سعید اے جانِ من jaanebe ahle s'aadat pa'i bezan taa shawi roozey sa'eeday jaane man سعید لوگوں کی طرف قدم اٹھا تا کہ اے میری جان! ایک دن تو بھی سعید ہو جائے اے بصد انکار و کیس از کودنی رو در حق زن چرا سر می زنی rau dare haq zan cheraa sar mi zani ay basad inkaaro keeN az koodani اے وہ شخص جو بیوقوفی کی وجہ سے سخت انکاری اور دشمن ہے کیوں جھک مارتا ہے جا اور خدا کا دروازہ کھٹکھٹا نالها گن کے خداوند یگاں بگسلاں از پائے من بندِ گراں bigsalaaN az paa'ey man baNde giraaN naleh-haa kon ka-ay khodaawaNde yagaaN فریاد کر کہ اے خدائے لاشریک ! میرے پیروں کی بھاری زنجیریں کھول دے تا مگر زاں نالہائے دردناک دست غیبی گیردت ناگه ز خاک daste ghaibi geerdat naageh ze khaak taa magar zaan naale-haa'ey dardnaak شاید اس درد ناک آہ وزاری سے ایک نہیں ہاتھ تجھے زمین پر سے اٹھالے بے عنایات خدا کار است خام پخته داند این سخن را والسلام pokhteh daanad eeN sokhan raa wassalaam bi 'inaayaate khodaa kaar ast khaam خدا کی مہربانی کے سوا کام ناقص رہتا ہے.عقلمند ہی اس بات کو خوب سمجھتا ہے.والسلام (براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1ص 626 تا 646) 217

Page 245

20 20 کمال محمد صلی اللہ علیہ وسلم جان و دلم فدائے جمال محمد است خاکم نثار کوچه آل محمد است khaakam nesaare kooche'ee alle Mohammad ast jaano dilam fedaa'ey jamaale Mohammad ast میری جان و دل محمد کے جمال پر فدا ہیں اور میری خاک آل محمد کے کوچے پر قربان ہے دیدم بعینِ قلب و شنیدم بگوش ہوش در هر مکاں ندائے جلال محمد است dar har makaaN nedaa'ey jalaale Mohammad ast deedam ba'aine qalbo shoneedam begooshe hoosh میں نے دل کی آنکھوں سے دیکھا اور عقل کے کانوں سے سنا.ہر جگہ محمدؐ کے جلال کا شہرہ ہے اس چشمہ رواں کہ مخلق خُدا دہم یک قطره ز بحر کمال محمد است yek qatre'ee ze bahre kamaale Mohammad ast eeN chashme'ee rawaaN ke bekhalge khodaa deham معارف کا یہ دریائے رواں جو میں مخلوق خدا کو دے رہا ہوں یہ محمدؐ کے کمالات کے سمندر میں سے ایک قطرہ ہے این آتشم ز آتش مهر محمدی ست ومیں آپ من ز آب زلال محمد است weeN aabe man ze aabe zolaale Mohammad ast eeN aatesham ze aateshe mehre Mohammadi eest یہ میری آگ محمد کے عشق کی آگ کا ایک حصہ ہے اور میرا پانی محمد کے مصفا پانی میں سے لیا ہوا ہے اخبار ریاض ہند یکم مارچ 1886) ( آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 ص 645) 218

Page 246

معراء ر آوران دخلا نسیت لهام حضرت مسیح موعود العلية لا

Page 247

21 21 اے دلبر و دلستان و دلدار دلبر و دلستان و دلدار و اے جانِ جہان و نورِ انوار wa ay jaane jahaano noore anwaar ay dilbaro dilsataano dildaar اے دلبر محبوب اور دلداراے جہاں کی جان اور نوروں کے نور لرزاں ز تجلیت دل و جان حیران ز رخت قلوب و ابصار larzaaN ze tajal-liy-yat dil-o jaaN hairaaN ze rokhat qoloobo absaar جان و دل تیرے جلال سے کانپ رہے ہیں قلوب اور نظریں تیرے رخ کو دیکھ کر حیران ہیں در ذات تو مجو تحیرے نیست هنگام نظر نصیب افکار haNgaame nazar naseebe afkaar dar zaate too joz tahayyorey neest در تیری ذات کے بارے میں حیرت ہی حیرت ہے غور و فکر سے جب بھی دیکھا جائے و کار تو نمودار غیبی و قدرتت ہویدا پنهانی dar ghaibi wa qodratat howaidaa pinhaani wa kaare too nomoodaar تو آپ غیب میں ہے مگر تیری قدرت ظاہر ہے تو مخفی ہے مگر تیرے کام نمایاں ہیں دوری و قریب تر ز جاں ہم نوری و نہاں تر از شب تار doori wa qareeb-tar ze jaaN ham noori wa nehaaN-tar az shabe taar تو دور ہے مگر جان سے بھی زیادہ نزدیک ہے تو نور ہے مگر اندھیری رات سے زیادہ پوشیدہ 219

Page 248

اں کیست کہ منتہائے تو یافت وآں کو کہ شود محیط اسرار wa-aaN koo ke shawad moheete asraar aaN keest ke montahaa'ey too yaaft وہ کون ہے جس نے تیری انتہا کو پایا اور وہ کون ہے جو تیرے بھیدوں پر حاوی ہو گیا کردی دو جہاں عیاں ز قدرت بے مادہ و بے نیاز انصار be maade wa be neyaaze ansaar kardi do jahaaN 'iyaaN ze qudrat تو نے محض قدرت سے دونوں جہان پیدا کر دیئے بغیر مادہ کے اور بغیر مددگاروں کی امداد کے وایں طرفہ کہ بیچ کم نه گردد با آنکہ عطائے تُست بسیار wa-eeN torfe ke heech kam na gardad baa aaNke 'ataa'ey tost besyaar پھر لطف یہ ہے کہ ( ان نعمتوں میں کوئی کمی نہیں پڑتی.باوجود یکہ تیری بخششیں بے حد ہیں حُسن تو غنی کند ز ہر حُسن hosn-e too ghani konad ze har hosn مہر تو بخود کشد ز هر یار mehre too bakhod kashad ze har yaar تیرا حسن ہر حسن سے بے نیاز کر دیتا ہے اور تیری محبت ہر دوست کو چھڑا کر اپنی طرف کھینچ لیتی ہے حُسن نمکینت ار نہ بودے از حُسن نہ بودے هیچ آثار hosne namkeenat ar na boodey az hosn na boodey heech aasaar اگر تیر نمکین حسن نہ ہوتا تو دنیا میں حسن کا نام و نشان نہ ہوتا شوخی ز تو یافت روئے خوبان رنگ از تو گرفت گل به گلزار raNg az too gerift gol be golzaar shookhi ze too yaaft roo'ey khoobaan محبوبوں کے چہروں نے تجھ سے رونق پائی پھول نے چمن میں تجھ سے رنگ حاصل کیا 220

Page 249

سیمین ذقنان که سیب دارند دارند آمد ز همان بلند اشجار aamad ze homaaN bolaNd ashjaar seemeeN zaqanaan ke seeb daaraNd حسینوں کے پاس جو سیب جیسے رخسار ہیں یہ انہی اونچے درختوں سے آئے ہیں ایس ہر دو ازان دیار آیند گیسوئے بُتان و مشک تاتار geysoo'ey botaano moshke taataar eeN har do azaan deyaar aayaNd از پیر یہ دونوں بھی اسی ملک سے آتے ہیں حسینوں کے گیسو اور تا تار کا مشک نمائش جمالت بینم az behre nomaa'ish-e jamaalat ہر برگ ہمہ چیز چیز آئینه دار beenam hame cheez aa'eenedaar تیرے جمال کی نمائش کے لئے میں ہر چیز کو آئینہ سمجھتا ہوں صحیفہ ہدایت ہر جوہر و har barg saheefe'ee hadaayat و عرض شمع بردار har jauhar-o 'arz sham' bardaar ہر چنا ہدایت کی ایک کتاب ہے ہر ذات وصفت تجھے دکھانے کے لئے مشعلی.نفس بتو ہر چی ہے رہے نماید ہر جان بدهد صلائے ایس کار har jaan bedehad salaa'ey eeN kaar har nafs batoo rahey nomaayad ہر نفس تیرا راستہ دکھاتا ہے اور ہر جان بھی اس بات کی ہی آواز دیتی ہے ہر ذرہ فشاند از تو نوری ہر قطره براند از تو انہار har qatre beraanad az too anhaar har zar-re feshaanad az too noorey ہر ذرہ تیرا نور پھیلاتا ہے ہر قطرہ تیری توصیف کی نہریں بہاتا ہے 221

Page 250

ہر سو ز عجائب تو شورے ہر جا ز غرائب تو اذکار har soo ze 'ajaa'ibe too shoorey har jaa ze ghara'ibe too azkaar تیرے عجائبات کا ہر طرف شور ہے اور تیرے غرائب کا ہر جگہ ذکر ہے از یاد تو نورها به بینم در حلقه عاشقان خون بار dar halqe'ee 'aasheqaane khoon baar az yaade too noor-haa be beenam میں تیرے ذکر کی برکت سے انوار دیکھتا ہوں آہ وزاری کرنے والے عاشقوں کی جماعت میں آنکس که عشقت افتاد دیگر بند نه شنید پند اغیار deegar na shoneed paNde aghyaar aaNkas ke be baNde 'ishqat oftaad وہ شخص جو تیری قید محبت میں گرفتار ہو گیا پھر اس نے دوسروں کی نصیحت نہ سنی اے مونس جان چه دلستانی کز خود بر بودیم به یکبار kaz khod beraboodeem be yekbaar ay moonese jaan che dilsetaani اے میرے مونس جاں ! تو کیسا دلستاں ہے کہ دفعتا تو نے مجھے مدہوش کر دیا از یاد تو این دلے بغم غرق دارد گہرے نہاں صدف وار az yaade too eeN diley be-gham gharq daarad goharey nehaaN sadaf waar تیری یاد میں میر اول غم میں غرق ہو کر صدف کی طرح ایک موتی اپنے اندر پوشیدہ رکھتا ہے و سر ما فدائے رویت جان و دل ما به تو گرفتار chashm-o sare maa fedaa'ey rooyat jaano dil-e maa ba too gereftaar میری آنکھ اور سر تجھ پر قربان ہیں اور میرے جان و دل تیری محبت میں قید 222

Page 251

عشق تو به نقد جان خریدیم تا دم نه زند دگر خریدار taa dam na zanad degar khareedaar 'ishqe too ba naqde jaaN khareedeem ہم نے نقد جان دے کر تیرا عشق خریدا ہے تا کہ پھر اور کوئی خریدار دم نہ مار سکے غیر از تو که سر زدی ز جیم در برج دلم نماند دیار dar borje dilam namaaNd day-yaar ghair az too ke sar zadey ze jaibam تیرے سوا اور کون میرے گریبان میں سے نمودار ہوتا جبکہ میرے دل میں اور کوئی بسنے والا ہی نہیں عمریست که ترک خویش و پیوند کردیم و دمے جو از تو دشوار 'omreest ke tarke kheesho paiwand kardeem wa damey joz az too doshwaar ایک عمر گزرگئی کہ ہم نے عزیزوں اور رشتہ داروں سے تعلق منقطع کر لیا مگر تیرے بغیر ایک لحظہ گزارنا بھی مشکل ہے سرمه چشم آرمیه، روحانی خزائن جلد 2 ص 50749) 223

Page 252

(22) اے ز تعالیم نظرے گن بشان ربانی وید آواره منکر از فیض بخش همواره monker az faiz bakhsh hamwaare ay ze ta'leeme Waid aawaare اسے کہ تو دید کی تعلیم کی وجہ سے گمراہ ہو گیا ہے اور دائی فیض رساں خدا کا منکر ہے اں قدیرے کہ نیست زو چاره نزد تو عاجز ست و ناکاره aaN Qadeerey ke neest zoo charee nazde too 'aajezasto naakaare وہ قادر جس کے سوا کسی کا گزارا نہیں ہے تیرے نزدیک عاجز اور نا کارہ ہے بشنوی گر بود بحق رُوئے شور قالوا بلی زہر سوئے shoore qaaloo balaa ze har soo'ey beshnawi gar bowad behaq roo'ey اگر تیرا منہ خدا کی طرف ہو تو تو ضرور سنے گا ہر طرف سے قَالُو ابلی کا شور آنکه با ذات او بقاو حیات چوں نباشد بدیع ما آں ذات aaNke baaz zaate oo baqaa-o hayaat chooN nabaashad badee'e maa aaN zaat وہ کہ جس کی ذات سے ہر بقا اور زندگی وابستہ.وابستہ ہے وہ ذات ہماری خالق کیوں نہیں ہو سکتی ناتوانی ست طور مخلوقات کے خُدا بود بیهات kai khodaa eeN choneeN bowad haehaat taa towaaneest taure makhlooqaat کمزوری تو مخلوقات کا خاصہ ہے مگر خدا ایسا کیونکر ہوسکتا ہے.افسوس! 224

Page 253

کے پسندو خرد که رب قدیر ناتواں باشد و ضعیف و حقیر naatowaan baashad wa za'eefo haqeer بنادانی kai pasaNdad kherad ke Rab-be Qadeer عقل کب پسند کرتی ہے کہ قادر خدا کمزور ضعیف اور حقیر ہو نظرے گن بشان ربانی داوری با مکن ہا daawari-haa makon banaadaani nazarey kon beshaane rab-baani خدا تعالیٰ کی شان پر غور کر اور نادانی کی وجہ سے جھگڑا نہ کر اینچہ دین است و اینچه آئین ست که خُدا ناتوان و مسکین است ke khodaa naatowaano meskeenast eeN che deenast wa eeN che aa'eenast یہ کونسا دین ہے اور یہ کیسا قانون ہے کہ خدا بھی کمزور اورمسکین ہے گر بدین دین و کیش ہستی شاد مالیه عمر را دہی برباد gar badeeN deeno keesh hasti shaad maaye'ee 'omr raa dehi barbaad اگر تو اس دین و مذہب پر خوش ہے تو تو اپنی عمربھر کی کمائی کو بر بادکر رہا ہے سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 149) 225

Page 254

23 آنجا کہ محبتے نمک میریزد هر پرده که بود از میان برخیزد har parde ke bood az meyaaN bar kheezad aaNjaa ke mahab-batey namak mireezad جہاں محبت نمک پاشی کرتی ہے وہاں جو بھی پردہ درمیان میں ہوتا ہے اٹھ جاتا ہے این نفس دنی که صد ہزارش دهن است خاموش شود چو عشق شور انگیزد khaamoosh shawad choo 'ishq shoor aNgeezad eeN nafse dani ke sad hazaarash dahanast یہ ذلیل نفس جس کے لاکھوں منہ ہیں جب عشق جوش میں آتا ہے تو خاموش ہو جاتا ہے چون رنگ خُودی رود کسی را از عشق یارش ز کرم برنگ خویش آمیزد yaarash ze karam baraNge kheesh aameezad chooN range khodi rawad kasi raa az 'ishq جب عشق کی وجہ سے کسی کی خودی کا رنگ جا تا رہتا ہے تو یار اپنی مہربانی سے اس پر اپنا رنگ چڑھا دیتا ہے سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 254) 226

Page 255

24) سینه می باید تهی از غیر یار دل ہمی باید پر از یاد نگار dil hame baayad por az yaade negaar seene mi baayad tehi az ghaire yaar یار کے سوا ہر چیز سے سینہ خالی ہونا چاہئے اور دل محبوب کی یاد سے بھرا رہنا چاہیے جاں ہمی باید براه او فدا سر همی باید به پائے او شار sar hami baayad bepaa'ey oo nesaar jaaN hami baayad baraahe oo fedaa جان اس کی راہ میں قربان ہونی چاہئے اور سر اس کے قدموں میں نثار ہونا چاہیے پیچ دانی چیست دین عاشقاں گوئیمت گر بشنوی عشاق وار goo'yamat gar beshnawi 'osh-shaaq waar heech daani ? cheest deene 'aasheqaaN کیا تجھے معلوم ہے کہ عاشقوں کا دین کیا ہوتا ہے؟ میں تجھے بتا تا ہوں اگر تو عاشقوں کی طرح سنے از همه عالم فروبستن نظر لوح دل شستن از غیر دوستدار lauhe dil shostan ze ghaire doostdaar az hame 'aalam feroobastan nazar وہ یہ ہے کہ سارے جہاں کی طرف سے آنکھ بند کر لینا اور دوست کے سوا ہر چیز سے دل کی سختی کو دھو ڈالنا سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 258) 227

Page 256

(25) ترک خوبی مے کناند خوبتر عشق را درمان بود عشق دگر 'ishq raa darmaaN bowad 'ishqe degar tarke khoobi mey konaanad khoobtar زیادہ حسین اپنے سے کم حسین کو چھڑا دیتا ہے ایک عشق کا علاج دوسرا عشق ہوا کرتا ہے شیر با شیرے نماید زور تن می تواں آہن باہن کوفتن mi towaan aahan ba aahan kooftan sheer baa sheerey nomaayad zoore tan شیر ہی شیر سے زور آزما ہوسکتا ہے لوہے کو لو ہے سے ہی کوٹ سکتے ہیں گر غریق اندر نجاست هاست تن رو بدریائے درآ و غوطہ زن rau bedaryaa'ey dar aar wa ghote zan gar ghareeq aNdar najaasat-haast tan اگر تیرا بدن نجاست سے لتھڑا ہوا ہے تو کسی دریا پر جا اور غوطہ مار سرمه چشم آریہ، روحانی خزائن جلد 2 ص 281) 228

Page 257

26 26 تا بر دلم نظر شد از مهر ماه ما را کر دست سیم خالص قلب سیاه ما را kardast seeme khaales qalbe seyaah ma raa taa bar dilam nazar shod az mehr maahe maa raa جب میرے دل پر میرے چاند نے محبت کی نظر ڈالی تو میرے سیاہ دل کو خالص چاندی بنا دیا لطف عمیم دلبر ہر دم مرا بخواند هر چند می زنند این اغیار راه ما را har chaNd mi zanaNd eeN aghyaar raahe maa raa lotfe 'ameeme dilbar har dam maraa bekhaanad دلبر کی عالمگیر مہربانیاں مجھے بلا رہی ہیں ہر چند کہ یہ غیر لوگ ہمارے راستہ میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں در کوئے دلستانم چوں خاک کو شب و روز دیگر نشان چه باشد اقبال و جاه ما را deegar neshaan che baashad iqbaalo jaahe maa raa dar koo'ey dilsetaanam chooN khaake koo shabo rooz میں تو دن رات اپنے محبوب کے کوچہ میں خاک کی طرح پڑا رہتا ہوں اس سے بڑھ کر ہمارے عزت واقبال کی اور کیا علامت ہے سرمه چشم آرید، روحانی خزائن جلد 2 ص 300 301) 229

Page 258

27 آل صید تیره بخت کہ بندی بپائے اوست شپر مثال بغض خوری اختیار کرد shap-par mesaal boghz khoori ikhteyaar kard aaN saide teere bakht ke baNdi bapaa'ey oost اس بد بخت شکار نے جس کے پیروں میں زنجیر پڑی ہے چمگادڑ کی طرح سورج سے دشمنی اختیار کی ہے فرعون شد و عناد کلیمی بدل نشاند یکسر خزاں شد و گله با از بهار کرد yeksar khezaaN shod wa gila-haa az bahaar kard fer'aun shod wa 'inaade kaleemey badil neshaanad اُس نے فرعون بن کر کلیم اللہ کی عداوت دل میں بٹھائی سارے کا ساراخزاں بن گیا اور لگا موسم بہار کا گلہ کرنے چوں شحنه حق از پئے تعزیر او بخاست چنداں بکوفتش که تنش چوں غبار کرد chandaaN bekooftash ke tanash chooN ghobaar kard chooN shahne'ee haq az pa'i ta'zeer oo bekhaast جب راستی کا کو توال اسے سزا دینے کے لئے اٹھا تو اسے اتنا کوٹا کہ اس کا بدن غبار کی طرح کر دیا تاریخ رد آس ہذیانش چه حاجت است صیدے رکیک بود که موسی شکار کرد آں saidey rakeek bood ke Moosaa shekaar kard taareekhe rad-de aaN hazayaanash che haajat ast اس کے بکو اس کے رد لکھنے کی کیا ضرورت ہے وہ تو ایک صید ذلیل تھا جسے موسیٰ نے شکار کر لیا شحنه حق ، روحانی خزائن جلد 2 ص 445) 230 1304.بالحاق بندے بہائے صیدے

Page 259

28 مرثیہ تفرقہ حالت اسلام مے سزد گرخوں بہارو دیدۂ ہر اہل دیں mey sazad gar khooN bebaarad deede'ee har ahl-e deeN بر پریشاں حالی اسلام تحط المسلمین bar preeshaaN haali'ee Islaam qah-tol-moslemeeN مناسب ہے کہ ہر دیندار کی آنکھ خون کے آنسو روئے.اسلام کی پریشان حالی اور قحط المسلمین پر دینِ حق را گردش آمد صعبناک و سهمگیں deeNe haq raa gardesh aamad sa'bnaak wa sahmgeeN سخت شورے اوفتاد اندر جہاں از کفر و کیس sakht shoorey ooftaad aNdar jahaaN az kofro keeN خدا کے دین پر نہایت خوفناک اور پُر خطر گردش آگئی.کفر و شقاوت کی وجہ سے دنیا میں سخت فساد برپا ہو گیا آنکه نفس اوست از هر خیر و خوبی بے نصیب aaNke nafse oost az har khairo khoobi benaseeb می تراشد عیب ها در ذات خیرالمرسلیں mey tarashad 'aib-haa dar zaate khairolmorsaleeN وہ شخص جس کا نفس ہر ایک خیر و خوبی سے محروم ہے وہ بھی حضرت خیر الرسل کی ذات میں عیب نکالتا ہے آنکه در زندان ناپاکی ست محبوس و اسیر aaNke dar zindaane naapaakeest mehbooso aseer هست در شانِ امام پاکبازان نکتہ چیں hast dar shaane imaame paakbaazaan nokte cheeN وہ جو خود ناپاکی کے قید خانے میں اسیر و گرفتار ہے وہ بھی پاکبازوں کے سردار کی شان میں نکتہ چینی کرتا ہے 231

Page 260

تیر بر معصوم می بارد جیسے بد teer bar ma'soom mey baarad khabeesey bad gohar آسمان را مے سزد گر سنگ بارد بر زمیں aasmaaN raa mey sazad gar saNg baarad bar zameeN بداصل اور خبیث انسان اس معصوم پر تیر چلاتا ہے آسمان کو مناسب ہے کہ زمین پر پتھر برسائے پیش چشمان شما اسلام در خاک اوفتاد peeshe chashmaane shomaa Islaam dar khaak ooftaad چیست عذرے پیش حق اے مجمع chest 'ozrey peeshe haq ay majma'olmotana'emeeN تعمیں تمہاری آنکھوں کے سامنے اسلام خاک میں مل گیا.پس اے گروہ امراء تمہارا خدا کے حضور میں کیا عذر ہے ہر طرف کفر است جو شاں ہمچو افواج یزید har taraf kofrast jooshaaN hamchoo afwaaje yazeed دین حق بیمار و بیکس ہمیچو زین العابدیں deene haq bemaaro bekas hamchoo Zainol'aabedeeN افواج یزید کی مانند ہر طرف کفر جوش میں ہے اور دین حق زین العابدین کی طرح بیمار و بیکس ہے مردم ذی مقدرت مشغول عشرت ہائے خویش mardame zee maqderat mashghoole 'ishrat-haa'ey kheesh حرم و خنداں نشسته با بیان نازنیں khor-ramo khaNdaaN neshaste baa botaane naazneeN امراء عیش و عشرت میں مشغول ہیں اور حسین عورتوں کے ساتھ خرم و خنداں بیٹھے ہیں عالماں را روز و شب با هم فساد از جوش نفس 'aalemaaN raa roozo shab baaham fasaad az jooshe nafs زاہداں غافل سراسر از ضرورت ہائے دیں zaahedaaN ghaafel saraasar az zaroorat-haa'ey deeN علماء دن رات نفسانی جوشوں کے باعث آپس میں لڑ رہے ہیں اور زاہد ضروریات دین سے بالکل غافل ہیں 232

Page 261

ہر کسے از بهر نفس دُونِ خود طرفے گرفت har kase az behre nafse doone khod tarafey gereft طرف دیں خالی شد و هر دشمنے جست از کمیں tarafe deeN khaali shod-o har doshmaney jast az kameeN ہر شخص اپنے ذلیل نفس کی خاطر ایک طرف ہو گیا ہے.اس لئے دین کا پہلو خالی ہے اور ہر دشمن کمین گاہ میں سے کود پڑا ے مسلماناں چہ آثارِ مسلمانی ہمیں ست چه ay mosalmaanaaN che aasaare mosalmaani hameeNst دیں چنیں ابتر شما در جیفہ دنیا رہیں deeN choneN abtar shomaa dar jeefe'ee donyaa raheeN اے مسلمانو! کیا یہی مسلمانی کی علامتیں ہیں دین کی تو یہ حالت ہے اور تم مر دارد نیا سے چھٹے ہوئے ہو کار دنیا را چه استحکام در چشم شماست kaakhe donyaa raa che istehkaam dar chashme shomaast یا مگر از دل بروں کردید موتِ اوّلیں yaa magar az dil berooN kardeed maute aw-waleeN کیا تمہاری نظر میں دنیا کا حل بہت مضبوط ہے؟ یا شاید پہلوں کی موت کا خیال تمہارے دل سے نکل گیا ہے دور موت آمد قریب اے غافلاں فکرش کنید daure maut aamad qareeb ay gharelaa fikrash koneed دور مے تا کے بخوبان لطیف و مہ جبیں daure mai taa kai bakhoobaane lateefo mah jabeeN اے غافلو ! موت کا وقت قریب آ گیا اس کی فکر کر و حسین اور مہ جبیں معشوقوں کے ساتھ دور شراب کب تک چلتا رہے گا نفس خود را بسته، دنیا مدار اے ہوشمند ++ nafse khod raa baste'ee donyaa madaar ay hooshmaNd ورنہ تلخی با به بینی وقت انفاس پسیس warne talkhee-haa be beeni waqte anfaase paseeN اے عقلمند اپنے نفس کو دنیا کا قیدی مت بنا، ورنہ مرنے کے وقت بہت سختیاں برداشت کرے گا 233

Page 262

دل مده الا بدلدارے کہ حُسنش دائم ست dil madeh il-la bedildaarey ke hosnash daa'emast تا سرور دانی یابی از خیرانگنیں taa soroore daa'emi yaabi ze khairolmohseneeN اس محبوب کے سوا جس کا حسن لا زوال ہے اور کسی کو دل نہ دے تا کہ تو دائمی خوشی خدائے محسن کی طرف سے حاصل کرے آن خردمندی که او دیوانه راهش بود aaN kheradmaNdey ke oo deewaana'ee raahash bowad ہوشیارے آنکہ مست روئے آں یار حسیں hooshyaarey aaNke maste roo'ey aaN yaare haseeN وہ آدمی عقلمند ہے جو اس کی راہ کا دیوانہ ہے اور وہ شخص ہوشیار ہے جو اس حسین محبوب کے چہرہ کا گرویدہ ہے ہست جام عشق او آب حیاتِ لازوال hast jaame 'ishqe oo aabe hayaate laazawaal ہر کہ نوشیدست او هرگز نہ میرد بعد ازیں har ke noosheedast oo hargiz nameerad ba'd azeeN اس کے عشق کا جام لازوام آب حیات ہے جس نے اُسے پی لیا وہ پھر ہر گز نہیں مرے گا اے برادر دل منہ در دولت دنیائے دُوں ay braader dil maneh dar daulate donyaa'ey dooN زہر خوں ریزست در ہر قطرہ ایس انگئیں zehre khooN reezast dar har qatre'ee eeN aNgbeeN اے بھائی اس ذلیل دنیا کی دولت سے دل نہ لگا اس شہد کے ہر قطرہ میں زہر ہلاہل بھرا ہوا ہے تا توانی جهد کن از بهر دیس با جان و مال taa towaani johd kon az behre deeN baa jaano maal تاز رب العرش يابي خلعت صد آفریں taa ze rab-bol'arsh yaabi khal'ate sad aafreeN جہاں تک تجھ سے ہو سکتا ہو جان و مال کے ساتھ دین کے لئے کوشش کرتا کہ خداوند عرش کی طرف سے خوشنودی کا خلعت حاصل کرے 234

Page 263

از عمل ثابت کن آں نوری که در ایمان تست az 'amal saabit kon aaN noorey ke dar eemaane tost دل چو دادی یوسفی را راہِ کنعاں را گزین dil choo daadi Yoosofey raa raahe Kin'aaN raa gozeeN اس نور کو جو تیرے ایمان میں ہے اپنے عمل سے ثابت کر جب تو نے یوسف کو دل دیا تو کنعان کا رستہ بھی اختیار کر یاد ایا میکہ ایں دیں مرجع ہر کیش بود yaad ay-yamate ooy deen maria bo عالمی را وارهانید از ره دیولعین har keesh bood 'aalamey raa waa-rahaaneed az rahe daiw-e la'eeN وہ دن یاد ہیں جب یہ دین سب اہل مذاہب کا مرجع بنا ہوا تھا اور معنی شیطان کے راستہ سے اس نے ایک جہان کو آزاد کرایا تھا بر زمین گسترد ظل تربیت از نور علم پائے خود مے زد زعز و جاہ بر چرخ بریں paa'ey khod mey zad ze 'iz-zo jaah bar bar zameeN gostard zil-le tarbiy-yat az noore 'ilm charkhe bareeN نور علم کی وجہ سے اس نے دنیا میں نیک تربیت کا سایہ پھیلا رکھا تھا اور عزوجاہ کی وجہ سے آسمان پر اس کا قدم تھا اس زمانے آنچناں آمد کہ ہر ابن المحمول eeN zamaaney aaN chonaaN aamad ke har ibnoljahool از سفاہت میکند تکذیب ایں دین متیں az safaahat mikonad takzeebe eeN deene mateeN اب ایسا زمانہ آ گیا ہے کہ ہر احمق بے وقوفی سے اس دین متین کی تکذیب کرتا ہے صد ہزاراں اہلہاں از دیں بڑوں بردند رخت sad hazaaraaN ablahaaN az deeN berooN bordaNd rakht صد ہزاراں جاہلاں گشتند صید الماکریں sad hazaaraaN jaahelaaN gashtaNd saidol-maakereeN لاکھوں بیوقوف دین سے باہر نکل گئے اور لاکھوں جاہل مکاروں کا شکار بن گئے 235

Page 264

بر مسلماناں ہمہ ادبار زیں رہ اوفتاد bar mosalmaanaaN hame idbaar zeeN rah ooftaad کز پئے دیں ہمت شاں نیست با غیرت قریں kaz pa'i deeN him-mate shaaN neest baa ghairat qareeN مسلمانوں پر ساری ذلت اسی وجہ سے پڑی کہ دین کے معاملہ میں ان کی ہمت نے ان کی غیرت کا ساتھ نہیں دیا مصطف گر بگردد عالمی از راه دین gar begardad 'aalamey az raahe deene Mostafaa از ره غیرت نے جنبند ہم مثل جنیں az rahe ghairat namey jombaNd ham misle janeeN اگر ایک جہان مصطفی کے دین کی راہ سے پھر جائے تو جنین جتنی بھی وہ غیرت سے حرکت نہیں کرتے فکر ایشاں غرق ہر دم در رہ دنیائے دُوں fikr-e eeshaaN gharq har dam dar rahe donyaa'ey dooN مال ایشاں غارت اندر راه نسوان و بنیں maale eeshaaN ghaarat aNdar raahe neswaanno baneeN وہ ہر گھڑی اس ذلیل دنیا کی فکر میں لگے رہتے ہیں اور ان کا مال عورتوں اور بیٹوں پر خرچ ہوتا رہتا ہے ہر کجا در مجلسے فسق است ایشاں صدر شاں har kojaa dar majlesey fesq-ast eeshaaN sadre shaaN ہر کجا هست از معاصی حلقہء ایشاں نگیں har kojaa hast az ma'aasi halqe'ee eeshaaN nageeN جس مجلس میں بھی فسق و فجور ہو وہ اُس کے صدر ہوتے ہیں اور جہاں گناہ گاروں کا حلقہ ہو وہ نگینہ کی مانند ہوتے ہیں با خرابات آشنا بیگانه از کوئی ہدی baa kharaabaat aashnaa beegaane az koo'ey hodaa نفرت از ارباب دیں ہائے پرستاں ہم نشیں nafrat az arbaabe deeN baa mai parastaaN hamnasheeN شراب کے رسیا مگر ہدایت سے بے گانہ - ارباب دین سے نفرت اور شرابخوروں سے صحبت ہے 236

Page 265

رو بگردانید دلداری که صد اخلاص داشت roo begardaaneed dildaarey ke sad ikhlass daasht چوں ندید اندر دلِ ایں قوم صدق ال صدق مخلصیں chooN nadeed aNdar dil-e eeN qaum sidqolmokhleseeN اس محبوب نے ان سے منہ پھیر لیا جو پہلے ان سے اخلاص رکھتا تھا جب اُس نے اس قوم کے دل میں مخلصوں والی وفاداری نہ دیکھی آن زمان دولت و اقبال ایشان در گزشت aaN zamaane daulat iqbaale eeshaaN dargozasht شومئے اعمال شاں آورد ایامے چنیں shoomee'ey a'maale shaaN aaword ay-yaame choneeN ان کے دولت و اقبال کا زمانہ تو گذر گیا.اب ان کے اعمال کی نحوست ایسے دن لے آئی از رہ دیں پرورے آمد عروج اندر نخست az rahe deeN parwarey aamad 'orooj aNdar nakhost باز چون آید بیاید هم ازیں رہ بالیقیں baaz chooN aayad beyaayad ham azeeN rah bilyaqeeN پہلے جوترقی ہوئی تھی وہ دین پروری کے راستہ سے ہوئی تھی پھر بھی جب ہوگی یقینا اس راہ سے ہوگی یا اسی باز کے آید ز تو وقت مدد yaa ilaahi baaz kai aayad ze too waqte madad باز کے بینیم آں فرخندہ ایام و سنیں baaz kai beeneem aaN farkhoNde ay-yaamo seneeN اے خدا پھر کب تیری طرف سے مدد کا وقت آئے گا اور ہم پھر وہ مبارک دن اور سال کب دیکھیں گے این دو فکر دین احمد مغز جان ما گداخت eeN do fikre deene Ahmad maghze jaane maa godaakht کثرت اعدائے ملت قلتِ انصارِ دیں kasrate a'daa'ey mil-lat qil-late ansaare deeN دین احمد کے متعلق ان دو فکروں نے میری جان کا مغز گھلا دیا اعدائے ملت کی کثرت اور انصار دین کی قلت 237

Page 266

اے خدا زود آو بر ما آب نصرت با بیار ay khodaa zood aa wa bar maa aabe nosrat-hee bebaar یا مرا بردار یا رب زیں مقام آتشیں yaa maraa bardaar yaa Rab zeeN maqaame aatesheeN اے خدا جلد آ اور ہم پر اپنی نصرت کی بارش برسا.ورنہ اے میرے رب اس آتشیں جگہ سے مجھ کو اٹھالے اے خدا نور ہدی از مشرق رحمت برار ay khodaa noore hodaa az mashriqe rehmat baraar کمر ہاں را چشم کن روشن ز آیاتے مبیں gomrahaaN raa chashm kon raushan ze aayaate mobeeN اے خدا رحمت کے مطلع سے ہدایت کا نور طلوع کر اور چمکتے ہوئے نشان دکھلا کر گمراہوں کی آنکھیں روشن کر چون مرا بخشیده صدق اندریس سوز و گداز chooN maraa bakhsheede'ee sidq aNdreeN soozo godaaz نیست امیدم که ناکام بمیرانی دریں neest om-meedam ke naakaamam bemeerani dareeN جب تو نے مجھے اس سوز و گداز میں صدق بخشا ہے تو مجھے یہ امید نہیں کہ تو اس معاملہ میں مجھے نا کامی کی موت دے گا کاروبار صادقاں ہرگز نہ ماند ناتمام karobaare saadeqaaN hargiz namaanad naatamaam صادقان را دست حق باشد نہاں در آستیں saadeqaaN raa daste haq baashad nehaaN dar aasteeN بچوں کا کاروبار ہرگز نامکمل نہیں رہتا.صادقوں کی آستین میں خدا کا ہاتھ تلی ہوتا ہے (فتح اسلام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص 4644) 238

Page 267

29 شان احمد صلی اللہ علیہ وسلم شان احمد را که داند جز خداوند کریم آنچنان از خود جدا شد کز میاں افتاد میم aaNchonaaN az khod jodaa shod kaz meyaaN oftaad meem shaane Ahmad raa ke daanad joz khodaawaNde Kareem احمد کی شان کو سوائے خداوند کریم کے کون جان سکتا ہے وہ اپنی خودی سے اس طرح الگ ہو گیا کہ میم درمیان سے گر گیا زاں نمط شد محو دلبر کز کمال اتحاد zaaN namat shod mehwe dilbar kaz kamaale it-tehaad پیکر او شد سراسر صورتِ ربّ رحیم paikare oo shod saraasar soorate Rab-be Raheem وہ اپنے معشوق میں اس طرح محو ہو گیا کہ کمال اتحاد کی وجہ سے اس کی صورت بالکل رب رحیم کی صورت بن گئی بُوئے محبوب حقیقی میدمد زاں روئے پاک booey mahboobe haqeeqee midamad ذات حقانی صفاتش مظہر ذات قدیم zaaN roo'ey paak zaate haq-qaani sefaatash mazhare zaate qadeem محبوب حقیقی کی خوشبو اس کے چہرہ سے آرہی ہے اس کی حقانی ذات خدائے قدیم کی ذات کی مظہر ہے گرچہ منسوبم کند کس سوئے الحاد و ضلال garche mansoobate tanad kas soley چوں دلِ احمد نے بینم دگر عرشے عظیم ilhaado zalaal chooN dil-e Ahmad namey beenam degar 'arshe 'azeem خواہ کوئی مجھے الحاد اور گمراہی سے ہی منسوب کرے مگر میں تو احمد کے دل جیسا اور کوئی عظیم الشان عرش نہیں دیکھتا 239

Page 268

منت ایزد را که من بر رغم اہلِ روزگار min-nate eezad raa ke man bar raghme ahle roozgaar صد بلا را میخرم از ذوق آن عین انعیم sad balaa raa mikharam az zauge aaN 'ainon-na'eem خدا کا شکر ہے کہ میں دنیا داروں کے برخلاف اُس سرچشمہ نعمت کی خواہش کی وجہ سے سینکڑوں دکھ خریدتا ہوں از عنایات خدا و از فضل آل دادار پاک az 'inaayaate khodaa wa-az fazle aaN daadaar-e paak دشمن فرعونیانم بر عشق آں کلیم doshmane fer'auneyaanam behre 'ishq-e aaN kaleem خدا کی مہربانیوں اور اُس ذات اقدس کے فضل و کرم سے میں بھی اُس کلیم کی محبت کی خاطر فرعونی لوگوں کا دشمن ہوں آل مقام و رتبت خاصش که برمن شد عیاں aaN moqaamo rotbate khaasash ke bar man shod 'iyaaN گفتے گر دید مے طبعی دریں راہے سلیم goftamey gar deedamey tab'i dareeN raahey saleem اُس کا وہ خاص مقام اور مرتبہ جو مجھ پر ظاہر ہوا میں اس کا ضرور ذکر کرتا اگر اس راہ میں کوئی سلیم فطرت والا پاتا ره عشق محمدؐ این سر و جانم در ره dar rah-e 'ishqe Mohammad eeN sar-o jaanam rawad رود ایس تمنا این دعا این در دلم عزم صمیم eeN tamanna eeN do'aa eeN dar dilam 'azme sameem محمد کے عشق میں میر اسر اور میری جان قربان ہو.یہی میری خواہش، میری دعا اور میرادلی ارادہ ہے توضیح مرام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص 62-63) 240

Page 269

(30 آں نہ دانائی بود کز ناشکیبائی نفس خویشتن را زودتر بر ضد و انکار آورد kheeshtan raa zoodtar bar zid-do inkaar aawarad aaN na daanaa'i bowad kaz naashakaibaa'ee'e nafs وہ عقلمند نہیں جو ناشیکبائی نفس کے باعث فورا حق کا انکار کر دیتا ہے صبر بائد طالب حق را که تخم اندر جہاں ہر چہ پنہاں خاصیت دارد ہاں بار آورد har che pinhaaN khaasiy-yat daarad hamaaN baar aawarad sabr baayad taalebe haq raa ke tokhm aNdarjahaaN طالب حق کو صبر چاہیے کہ دنیا میں ہر بیج جو بھی مخفی خاصیت رکھتا ہے اسی کے مطابق پھل لاتا ہے اند کے نور فراست باید این جا مرد را تا صداقت خویشتن را خود با ظهار آورد taa sadaaqat kheeshtan raa khod baizhaar aawarad aNdkey noore feraasat baayad eeN jaa mard raa انسان کو کچھ نو فر است بھی چاہیے تا کہ صداقت اپنے تئیں خود ظاہر کر دے صادقاں را صدق پنہانی نے ماند نہاں نور پنہاں بر جبینِ مرد انوار آورد saadeqaaN raa sidqe pinhaanee namey maanad nihaaN noore pinhaaN bar jabeene mard anwaar aawarad صادقوں کا اندرونی صدق چھپا ہوا نہیں، روستا مخفی اور انسان کی پیشانی پر چمک پیدا کر دیتا ہے هر که از دست کسے خورد است کاسات وصال ہر زماں رویش سرور واصلِ یار آورد har ke az daste kase khordast kaasaate wesaal har zamaaN rooyash soroore waasele yaar aawarad وہ شخص جس نے کسی کے ہاتھ سے شراب وصل کے پیالے پیئے ہوں اُس کا منہ ہر وقت اُس یار کے وصل کا سرور ظاہر کرتا رہتا ہے (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد 3 ص 104 ) 241

Page 270

31 جانم فدا شود بر و دین مصطفی جائیکه از مسیحائی و نزولش سخن رود گویم سخن اگر چه ندارند باورم gooyam sokhan agarche nadaaraNd baawaram jaa'eeke az maseehaa'i wa nozoolash sokhan rawad جس جگہ مسیح اور اس کے نزول کا ذکر ہو وہاں میں یہی کہتا ہوں اگر چہ لوگ یقین نہ کریں کاندر دلم دمید خداوند کردگار کان برگزیده را ز ره صدق مظهرم kaan bargozeede raa ze rahe sidq mazharam kaaNdar dilam dameed khodawaNde kirdegaar کہ خداوند کردگار نے مجھے الہام کیا ہے کہ میں اس برگزیدہ کا سچا مظہر ہوں موعودم و بجلیه مانور آمدم حیف است گر بدیده نه نبینند منظرم haifast gar badeede nabeenand manzaram mau'oodam wa baholye'ee maasoor aamadam میں موعود ہوں اور میر ا حلیہ حدیثوں کے مطابق ہے افسوس ہے اگر آنکھیں کھول کر مجھے نہ دیکھیں رنگم چو گندم است و بمو فرق بین ست زانسان که آمد است در اخبار سرورم zaansaan ke aamadast dar akhbaare sarwaram raNgam choo gandomast wa bemoo farq bay-yenast میرا رنگ گندمی ہے اور بالوں میں نمایاں فرق ہے جیسا کہ میرے آقا کی احادیث میں وارد ہے 242

Page 271

ایں مقدمم نہ جاء شکوکست و التباس سید جدا کند ز مسیحائے احمرم eeN maqdamam na jaa'ey shokookasto iltebaas say-yed jodaa konad ze maseehaa'ey ahmaram میرے آنے میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں.میرا آقا مجھے سرخ رنگ والے مسیح سے علیحدہ کر رہا ہے از کلمه مناره شرقی عجب مدار چون خود ز مشرق است تجلی نیزم chooN khod ze mashreqast tajal-li'e nay-yeram az kaleme'ee manaare'ee sharqi 'ajab madaar مشرقی منارہ والی بات سے تعجب نہ کر.جبکہ میرے سورج کا طلوع مشرق سے ہی ہے اینک منم که حسب بشارات آمدم عیسی کجاست تا به نهد پا بمنبرم 'Eesaa kojaast taa be nahad paa bemembaram eenak manam ke hasbe beshaaraat aamadam میں ہی ہوں جو بشارات کے مطابق آیا ہوں عیسی کہاں ہے جو میرے منبر پر قدم رکھے آنرا که حق بجنت خُلدش مقام داد چون برخلاف وعدہ بڑوں آرد از ارم chooN bar khelaafe wa'de berooN aarad az iram aaNraa ke haq bajan-nate kholdash moqaam daad وہ جسے خدا نے جنت الخلد میں جگہ دی.وہ اسے اپنے وعدوں کے برخلاف فردوس میں سے کیوں نکالے ا چون کافر از ستم پرستد مسیح را فوری خدا بسرش کرد همسرم ghay-yoori'e khodaa basarash kard hamsaram chooN kaafer az setam beparastad Maseeh raa چونکہ کا فرناحق مسیح کی پرستش کرتا ہے اس لئے خدا کی غیرت نے مجھے اس کا ہمسر بنا دیا 243 انجیل متی

Page 272

رو یک نظر بجانب فرقاں زغورگن تا بر تو منکشف شود این راز ز مضمرم taa bar too monkashef shawad eeN raaz-e mozmaram rau yek nazar bajaanebe forqaaN, ze ghaur kon جا.اور قرآن کی طرف نظر غور کرے تاکہ میرا پوشید و از تجھ پر کھل جائے یارب کجاست محرمِ راز مکاشفات تا نور باطنش خبر آرد ز مخیرم taa noore baatenash khabar aarad ze mokhberam yaa rab kojaast mehrame raaze mokaashefaat اے میرے رب ! مکاشفات کا راز جاننے والا کہاں ہے.تا کہ اس کا نور باطن آنحضرت سے خبر لائے آن قبله رو نمود بگیتی بچار دہم بعد از هزار و سیر که بُبت انگلند در حرم ba'd az hazaaro seh ke bot afgaNd dar haram aan qeble roo nomood begeeti bachaar daham اس قبلہ نے چودھویں صدی میں اپنا منہ دکھایا.حرم سے بت نکالنے کے تیرہ سو سال بعد جوشید آن چناں کرم منبع فیوض کآمد ندائی یار ز ہر کوئی و معبرم kaamad nedaa'i yaar ze har koo'i wa mo,baram joosheed aaNchonaaN karame mamba'e foyooz اس سر چشمہ ء فیوض کی مہربانی اس قدر جوش میں آئی کہ میرے ہر گلی کو چہ سے اُس یار کی ندا آنے لگی اے معترض بخوف الہی صبور باش تا خود خدا عیان کند آن نور اخترم taa khod khodaa 'iyaan konad, aaN noore akhtaram ay mo'tarez bakhaufe ilaahi saboor baash اے معترض خدا کا خوف کر اور ذرا صبر کرتا کہ خدا خود میرے ستارے کی روشنی کو ظاہر کر دے 244 ل انت قلت للناس........الآيه (المائدة : ۱۱۷) ل يرصد

Page 273

آخر نخوانده که گمان نکو کنید چون میروی برون ز حدودش برادرم choon merawi beroon ze hodoodash braadaram aakher nakhaaNde'ee ke gomaane nekoo koneed کیا تو نے نہیں پڑھا؟ کہ نیک نیتی سے کام لو.پس اے بھائی تو اس کی حدوں سے باہر کیوں جاتا ہے بر من چرا کشی تو چنیں خنجر زباں از خود نیم ز قادر ذوالمجد اکبرم az khod nayam ze Qaadere zolmajde akbaram bar man cheraa kashi too choneeN khaNjare zobaaN مجھ پر تو اس طرح زبان کی مچھری کیوں چلاتا ہے.میں خود نہیں آیا بلکہ خدا تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے مامورم و مرا چه درین کار اختیار رو این سخن بگو به خداوند آمرم rau eeN sokhan begoo be khodawaNde aameram maamooram wa maraa che dareeN kaare ikhteyaar میں تو مامور ہوں مجھے اس کام میں کیا اختیار ہے جا! یہ بات میرے بھیجنے والے خدا سے پوچھ اے آنکه سُوئے من بدویدی بصد تبر از باغبان بترس که من شاخ مشمرم az baaghbaaN betars ke man shaakhe mosmeram ay aaNke soo'ey man bedaweedi basad tabar اے وہ جو میری طرف سینکڑوں کلہاڑے لے کر دوڑا ہے باغبان سے ڈر کیونکہ میں ایک پھلدار شاخ ہوں حکم است ز آسمان بز میں میرسانمش گر بشنوم نگویمش آن را کجا برم gar beshnawam nagooyamash,aaN raa kojaa baram hokm ast ze aasmaaN bezameeN mirasaanamash آسماں کا حکم میں زمین تک پہنچاتا ہوں.اگر میں اُسے سنوں اور لوگوں کو نہ سناؤں تو اسے کہاں لے جاؤں 245

Page 274

اے قوم من بگفته من تنگدل مباش ز اول چنیں مجوش ہیں تا به آخرم ze aw-wal choneeN majoosh bebeeN taa be-aakheram ay qaume man bagofte'ee man taNgdil mabaash اے میری قوم میری باتوں سے آزردہ نہ ہو شروع ہی میں ایسا جوش نہ دکھا بلکہ آخر تک میرا حال دیکھ من خود گویم این که به لوح خدا ہمیں است گر طاقتست محو گن آن نقش داورم gar taaqatast mehw kon aaN naqshe daawaram man khod nagooyam eeNke belauhe khodaa hameeNst میں خود یہ بات نہیں کہتا بلکہ لوح محفوظ میں ہی ایسا لکھا ہے اگر تجھ میں طاقت ہے تو خدا کے لکھے ہوئے کو مٹادے در تنگنای حیرت و فکرم ز قوم خویش یارب عنائتے کہ ازیں فکر مضطرم yaa rab 'inaayaatey ke azeeN fikr moztaram dar taNgnaa'i hairato fikram ze qaume kheesh میں اپنی قوم کے باعث حیرت اور فکر کی مصیبت میں ہوں اے میرے رب مہربانی فرما کہ میں اس پریشانی سے بے قرار ہوں نے چشم مانده است و نه گوش و نه نور دل جز یک زبان شان که نیرزد بیکدرم joz yek zobaane shaaN ke nayarzad beyekderam ne chashm maaNde-ast wa na goosho na noore dil نہ اُن کی آنکھیں باقی ہیں، نہ کان اور نہ دل کی روشنی سوائے ایک زبان کے جس کی ایک درم بھی قیمت نہیں برگشتم ز نوع عبادت شمرده اند در چشم شان پلیدتر از هر مزوّرم dar chashme shaaN pleedtar az har mozaweram bad goftanam ze nau'e 'ibaadat shomorde aNd ان لوگوں نے مجھے بُرا کہنا عبادت سمجھ رکھا ہے.ان کی نظروں میں میں ہر کذاب سے زیادہ پلید ہوں 246

Page 275

اے دل تو نیز خاطر اینان نگاه دار کاخر کنند دعوئے حُبّ پیمبرم ka-aakher konaNd da'waa'e hob-be payambaram ay dil too neez khaatere eenaaN negaahdaar تاہم اے دل تو ان لوگوں کا لحاظ رکھ.کیونکہ آخر میرے پیغمبر کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں اے منکر پیام سروش و ندائے حق از من خطا میں کہ خطا در تو بنگرم az man khataa mabeeN ke khataa dar too biNgaram ay monkere payaame saroosh wa nedaa'ey haq اے وہ جو فرشتہ کے پیام اور خدا کی آواز کا منکر ہے.غلطی مجھ میں نہیں بلکہ تجھ میں ہے جانم گداخت از غم ایمانت اے عزیز و این طرفه تر که من بگمان تو کافرم wa-een torfe tar ke man bagomaane too kaaferam jaanam godaakht az ghame eemaanat ay 'azeez اے عزیز! میری جان تیرے ایمان کے غم میں گھل گئی مگر عجیب بات یہ ہے کہ تیرے خیال میں میں کا فر ہوں خواهی که روشنت شود احوال صدق ما روشن دلی بخواه ازاں ذات ذوالکرم raushan dili bekhaah azaaN zaate zolkaram khaahi ke raushanat shawad ahwaale sidqe maa اگر تو چاہتا ہے کہ ہماری سچائی کی حقیقت تجھ پر روشن ہو جائے تو اسی مہربان ذات سے دل کی روشنی مانگ گوش دلم بجانب تکفیر کس کجاست من مست جامہائے عنایات دلبرم man maste jaam-haa'ey 'inaayaate dilbaram goosh-e dilam bajaanebe takfeere kas kojaast میرا خیال کسی کو کافر بنانے کی طرف کب ہے میں تو اپنے محبوب کی عنایتوں کے جام سے سرشار ہوں 247

Page 276

از طعن دشمناں خبرے چوں شود مرا کاندر خیال دوست بخواب خوش اندرم kaaNdar kheyaale doost bakhaabe khosh aNdaram az ta'ne doshmanaaN khabarey chooN shawad maraa دشمنوں کے طعن کا مجھ پر کیا اثر ہو سکتا ہے.میں تو دوست کے تصور میں مدہوش ہوں من میریم بوحی خدائے که با من است پیغام اوست چون نفس روح پرورم paighaame oost chooN nafase rooh parwaram man meezeyam bawahy'e khodaa'ey ke baa man ast میں تو اس خدا کی وحی کے سہارے جیتا ہوں جو میرے ساتھ ہے اس کا الہام میرے لئے زندگی بخش سانس کی طرح ہے من رخت برده ام بعمارات یار خویش دیگر خبر مپرس ازیں تیره کشورم deegar khabar mapors azeeN teere kishwaram man rakht borde am be'imaaraate yaare kheesh میں نے تو اپنے دوست کے گھر میں ڈیرہ ڈال دیا ہے پس تو اس اندھیرے جہان کے متعلق مجھ سے کچھ نہ پوچھ عشقش بنتار و یود دل من درون شد است مبرش شد است در ره دین مهر انورم mehrash shodast dar rahe deen mehre anwaram 'ishqash betaaro pood-e dil-e man darooN shodast اُس کا عشق میرے دل کے رگ وریشہ میں داخل ہو گیا ہے اور اس کی محبت راہ دین میں میرے لئے چمکتا ہوا سورج بن گئی ہے راز محبت من و او فاش گر شدی بسیار تن کہ جاں بفشاندے بریں درم besyaar tan ke jaaN befeshaaNdey bareeN daram raaze mahabbate mano oo faash gar shodey اگر میری اور اُس کی محبت کا راز ظاہر ہو جاتا تو بہت سی خلقت میرے دروازہ پر اپنی جانیں قربان کر دیتی 248

Page 277

ابناء روزگار ندانند راز من من نور خود نهفته ز چشمان شترم abnaa'e roozgaar nadaanaNd raaze man man noore khod nahofte ze chashmaane shap-param دنیا دار لوگ میرے بھید کو نہیں جانتے میں نے اپنے نور کو چمگادڑوں کی آنکھوں سے چھپارکھا ہے بعد از رهم هر آنچه پسندند هیچ نیست بد قسمت آنکه در نظرش هیچ محترم bad qesmat aaNke dar nazarash heech mohtaram ba'd az raham har aaNche pasaNdaNd heech neest میری راہ چھوڑ کر جوراہ بھی وہ پسند کریں وہ کچھ نہیں وہ شخص بد قسمت ہے جو بیچ کو عزت دیتا ہے هر لحظه میخوریم ز جام وصال دوست ہر دم انہیں یار علی رغم منکرم har dam anees-e yaar 'alaa raghm-e monkeram har lahze mikhoreem ze jaam-e wesaal-e doost ہم تو ہر گھڑی دوست کے وصل کا جام پیتے ہیں اور میں ہر دم اپنے منکر کے برعکس اپنے یار کا ہم صحبت ہوں باد بهشت بر دل پُرسوز من وَزَد صد نگہت لطیف دید دود مجرم sad neg-hat-e lateef dehad dood-e mejmaram baad-e behesht bar dil-e por sooz-e man wazad جنت کی ہوائیں میرے پُر سوز دل پر چلتی ہیں اور میری اس انگیٹھی کا دھواں سینکڑوں قسم کی اعلیٰ خوشبوئیں پیدا کرتا ہے بد بوئے حاسداں نرساند زیاں یمن من ہر زماں ز نافه یادش معطرم man har zamaaN ze nafe'ee yaadash mo'at-taram badboo'ey haasedaaN narasaanad zeyaaN beman حاسدوں کی بدبو مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتی.کیونکہ میں ہر وقت یا دخدا کے نافہ سے معطر رہتا ہوں 249

Page 278

کارم ز قرب یار بجائے رسیده است کانجا ز فهم و دانش اغیار برترم kaaram ze qorb-e yaar bajaa'ey raseede-ast kaaNja ze fahm-o daanesh-e aghyaar bartaram یار کے قرب کی وجہ سے میرا معاملہ اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ میں غیروں کی عقل و فہم سے بہت بالا تر ہو گیا ہوں پائیم ز لطف یار بجنت خزیده است و از فضل آل حبیب بدستست ساغرم paayam ze lotfe yaar bajan-nat khazeede-ast wa-az fazl-e aaN habeeb badastast saagharam میرا قدم یار کی مہربانی سے جنت میں داخل ہو گیا ہے اور اس دوست کی عنایت سے میرے ہاتھ میں جام وصل ہے جوش اجابتش که بوقت دعا بود زاں گونه زاریم نشنید است مادرم zaaN goone zaariyam nashoneedast maadaram jooshe ijaabatash ke bawaqte do'aa bowad اُس کی قبولیت کا جوش جو میری دعا کے وقت ظاہر ہوتا ہے.اتنی گریہ وزاری میری ماں نے بھی نہیں سنی ہر سونے و ہر طرف رُخ آن یار بنگرم آں دیگرے کجاست که آید بخاطرم har soo'ey wa har taraf rokh-e aaN yaar biNgaram aaN deegrey kojaast ke aayad bakhaateram میں ہر طرف اور ہر جانب اُس یار کا چہرہ دیکھتا ہوں.پھر اور کون ہے جو میرے خیال میں آئے اے حسرت ایک گروہ عزیزاں مرا ندید وقتے به بیندم که از میں خاک بگذرم waqtey be beenadam ke azeeN khaak begzaram.ay hasrat eeN garoohe 'azeezaaaN maraa nadeed افسوس عزیزوں نے مجھے نہ پہچانا.یہ مجھے اُس وقت جائیں گے جب میں اس دنیا سے گزر جاؤں گا 250

Page 279

گرخون شد است دل زغم و درد شان چه شد هست آرزو که سر برود هم در میں سرم hast aarzoo ke sar berawad ham dareeN saram gar khooN shodast dil ze ghamo darde shaaN che shod اگر ان کے دردو غم کی وجہ سے میرا دل خون ہو گیا ہے تو کیا ہوا.میری تو خواہش یہ ہے کہ اسی دھن میں میرا سر بھی قربان ہو جائے ہر شب ہزار غم بمن آید ز درد قوم یا رب نجات بخش ازین روز پُر شرم yaa rab najaat bakhsh azeeN rooze por sharam har shab hazaar gham beman aayad ze darde qaum ہر رات قوم کے درد سے مجھ پر ہزاروں غم وارد ہوتے ہیں اے رب مجھے اس شور وشر کے زمانہ سے نجات دے یا رب باب چشم من این کسل شان بشو کامروز تر شد است ازین درد بسترم kaimrooz tar shodast azeeN dard bestaram yaa rab ba-aabe chashme man eeN kasle shaaN beshau اے رب میرے آنکھ کے پانی سے ان کی یہ ستی دھوڈال کہ اس غم کے مارے آج میرا بستر تک تر ہو گیا دریاب چونکہ آب ز بهر تو ریختم دریاب چونکه جز تو نماند است دیگرم daryaab chooNke joz too namaaNdast deegram daryaab chooNke aab ze behre too reekhteem میری داد کو پہنچ کیونکہ میں نے تیرے لئے آنسو بہائے ہیں میری فریادسن کیونکہ تیرے سوا میرا کوئی نہیں رہا تاریکی عموم بآخر نمی این شب مگر تمام شود روز محشرم رسد این eeN shab magar tamaam shawad rooze mahsharam taareeki'e ghomoom ba-aakher nami rasad غموں کی تاریکی ختم ہونے میں نہیں آتی.یہ اندھیری رات تو شاید حشر تک میں چلی جائے گی 251

Page 280

دل خون شد است از غم این قوم ناشناس و از عالمان کج که گرفتند چنبرم wa-az 'aalemaan-e kaj ke gereftaNd chambaram dil khooN shodast az ghame eeN qaume naashenaas اُس ناقدردان قوم کے غم سے میرا دل خون ہو گیا.نیز گمراہ عالموں کی وجہ سے جو میرے پیچھے پڑ گئے ہیں گر علم خشک و کوری باطن نہ رہ زدے ہر عالم و فقیہ شدے ہمچو چاکرم har 'aalemo faqeeh shodey hamchoo chaakaram gar 'ilme khoshk wa koori'ee baaten na rah zadey بر اگر خشک علم اور دل کی نا بینائی حائل نہ ہوتی تو ہر عالم اور فقیہ میرے آگے غلاموں کی طرح ہوتا سنگ میکند اثر این منطقم مگر بے بہرہ ایں کساں زکلام مؤقرم be behre eeN kassaN ze kalaame mo'as-seram bar saNg mikonad asar eeN manteqam magar میری یہ باتیں پتھر تک پر اثر کرتی ہیں مگر یہ لوگ میرے پر تاثیر کلام سے بے نصیب ہیں علم آن بود که نور فراست رفیق اوست این علم تیره را به پشیزی نمیخرم eeN 'ilme teereh raa ba pasheezey namikharam 'ilm aaN bowad ke noore feraasat rafeeqe oost علم تو وہ ہے کہ فراست کا نور اس کے ساتھ ساتھ چلتا ہے اس تاریک علم کو تو میں ایک کوڑی کو بھی نہیں خریدتا امروز قوم من نشناسد مقام من روزی بگریہ یاد کند وقت خوشترم imrooz qaume man nashenaasad moqaame man roozee bagerye yaad konad waqte khoshtaram آج کے دن میری قوم میرا درجہ نہیں پہچانتی لیکن ایک دن آئے گا کہ وہ روروکر میرے مبارک وقت کو یاد کرے گی 252

Page 281

اے قوم من بصبر نظر سُوئے غیب دار تا دست خود بعجز ز بهر تو گسترم taa daste khod ba'ijz ze behre too gostaram ay qaume man basabr nazar soo'ey ghaib daar اے میری قوم صبر کے ساتھ غیب کی طرف نظر رکھ تاکہ میں اپنے ہاتھ (خدا کی درگاہ میں ) تیری خاطر عاجزی کے ساتھ پھیلاؤں گر ہمچو خاک پیش تو قدرم بود چه باک چوں خاک نے کہ از خس و خاشاک کمترم chooN khaak ne ke az khaso khaashaak kamtaram gar hamchoo khaak peeshe too qadaram bowad che baak اگر تیرے نزدیک میری قدر خاک کے برابر بھی ہو تو کیا مضائقہ ہے خاک تو کیا میں کوڑے کرکٹ سے بھی زیادہ حقیر ہوں لطف نست و فضل او که نوازد وگرنه من کرمم نه آدمی صدف استم نہ گوہرم kirmam na aadami sadaf astam na gauharam loftasto fazle oo ke nawaazad wagarne man یہ اس کا فضل اور لطف ہے کہ وہ قدردانی کرتا ہے ورنہ میں تو ایک کیڑا ہوں نہ کہ آدمی.سچی ہوں نہ کہ موتی زانگونه دست او دلم از غیر خود کشید گوئی گہے نہ بود دگر در تصورم goo'i gahey nabood degar dar tasaw-woram zaan-goone daste oo dilam az ghaire khod kasheed اس کے ہاتھ نے اس طرح میرے دل کو غیر کی طرف سے کھینچ لیا گویا اس کے سوا اور کوئی بھی میرے خواب و خیال میں نہ تھا بعد از خدا بعشق محمد محترم گر گفر این بود بخدا سخت کافرم gar kofr eeN bowad bakhodaa sakht kaaferam ba'd az khodaa be'ishqe Mohammad mokham-maram خدا کے بعد میں محمد کے عشق میں سرشار ہوں.اگر یہی کفر ہے تو بخدا میں سخت کافرہوں 253

Page 282

ہر تار و پود من بسراید بعشق او از خود تهی و از غم آن دلستاں پُرم az khod tehi wa za ghame aaN dilsetaaN poram har taaro poode man basaraayad ba'ishqe oo میرے ہر رگ وریشہ میں اُس کا عشق نغمہ سرا ہے میں اپنی خواہشات سے خالی اور اس معشوق کے غم سے پر ہوں من در حریم قدس چراغ صداقتم دستش محافظ است ز هر بادِ صرصرم dastash mohaafez ast ze har baade sarsaram man dar hareeme gods charaaghe sadaaqatam میں درگاہ قدس میں صداقت کا چراغ ہوں.اُسی کا ہاتھ ہر تیز ہوا سے میری حفاظت کرنے والا ہے ہر دم فلک شہادت صدقم ہمیدہد زینم کدام غم کہ زمیں گشت منکرم zeenam kodaam gham ke zameeN gasht monkeram har dam falak shahaadate sidqam hamidehad آسمان ہر وقت میری سچائی کی گواہی دیتا ہے پھر مجھے اس بات کا کیا غم کہ اہل زمین مجھے نہیں مانتے واللہ کہ ہمچو کشتی نوحم ز کردگار بیدولت آنکه دور بماند ز لنگرم bedaulat aaNke door bemaanad ze laNgaram wallah ke hamchoo kishti'e Nooham ze kirdegaar بخدا میں اپنے پروردگار کی طرف سے نوح کی کشتی کی مانند ہوں بدقسمت ہے وہ جو میرے لنگر سے دور رہتا ہے این آتشے کہ دامن آخر زماں بسوخت از بهر چاره اش بخدا نہر کوثرم eeN aateshey ke daamane aakhar zamaaN basookht az behre chaareh-ash bakhodaa nehre kausaram یہ آگ جس نے اس آخری زمانہ کا دامن جلا دیا ہے.خدا کی قسم میں اس کے علاج کے لئے نہر کوثر ہوں 254

Page 283

من نیستم رسُول و نیاورده ام کتاب ہاں ملهم استم و ز خداوند منذرم man neestam rasool wa nayaawarde-am ketaab haaN molham astam wa ze khodaawaNd monzeram میں رسول نہیں ہوں اور کتاب نہیں لایا ہوں.ہاں ملہم ہوں اور خدا کی طرف سے ڈرانے والا یارب بزاریم نظرے کن بلطف و فضل مجز دست رحمت تو دگر کیست یاورم yaa rab bazaaree-am nazarey kon balotfo fazl joz daste rahmate too degar keest yaawaram اے میرے رب میرے گریہ وزاری کو دیکھ کر لطف و کرم کی ایک نظر کر کہ تیری رحمت کے ہاتھ کے سوا اور کون میر امد دگار ہے جانم فدا شود بره دین مصطفی این است کام دل اگر آید میترم eenast kaame dil agar aayad moyas-saram jaanam fedaa shawad barahe deene Mostafaa میری جان مصطفیٰ کے دین کی راہ میں فدا ہو.یہی میرے دل کا مدعا ہے کاش میسر آ جائے (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص 180 تا 185) 255

Page 284

(32) اے خدا جانم بر اسرارت فدا اُمیاں را مے دہی فہم و ذکا m-miyaaN raa mey dehi fahmo zakaa ay khodaa jaanam bar asraarat fedaa اے خدا میری جان تیرے بھیدوں پر قربان کہ تو ان پڑھوں کو نہم اور ذہن رسا بخشتا ہے در جهانت همچو من امی کجاست در جهالت با مرا نشو و نماست dar jahaanat hamchoo man om-mi kojaast dar jahaalat-haa maraa nashw-o nomaast تیری اس دنیا میں میرے جیسا امی کہاں ہے میرا تو نشو و نما ہی جہالتوں کے درمیان ہوا ہے کر سکے بودم مرا کردی بشر من عجب تر از مسیح بے پدر man 'ajabtar az Maseehey be pedar kirmakey boodam maraa kardi bashar میں ایک حقیر کیڑا تھا تو نے مجھے بشر بنا دیا میں تو بے باپ مسیح سے بھی زیادہ عجیب ہوں (ازالہ اوہام روحانی خزائن جلد نمبر 3 ص294) 256

Page 285

33 اے خدا اے مالک ارض و سما اے پناہ حزب خود در هر بلا ay panaahe hezbe khod dar har balaa ay khodaa ay maaleke arzo samaa اے خدا اے زمین و آسمان کے مالک اے ہر مصیبت میں اپنی جماعت کی پشت و پناہ اے رحیم و دست گیر و رہنما ایکه در دست تو فضل است و قضا ay Raheemo dastgeero Rehnomaa ayke dar daste too fazlasto qazaa اے رحیم دستگیر اور رہنما اے وہ کہ تیرے ہاتھ میں فیصلہ اور حکم ہے سخت شورے اوفتاد اندر زمین رحم کن بر خلق اے جان آفرین rahm kon bar khalq ay jaan aafareen sakht shoorey ooftaad aNdar zameen زمین میں سخت شور برپا ہے اے جان آفریں! اپنی مخلوقات پر رحم کر امر فیصل از جناب خود نما تا شود قطع نزاع و فتنه با amre faisal az janaabe khod nomaa taa shawad qat'e nezaa'o fetne-haa اپنی درگاہ سے کوئی فیصلہ کرنے والی بات ظاہر کر.تا کہ جھگڑے اور فساد بند ہو جائیں آسمانی فیصلہ روحانی خزائن جلد 4 ص321) 257

Page 286

(34) گر خدا از بندۀ خوشنود نیست هیچ حیوانے چو او مردود نیست heech haiwaaney choo oo mardood neest gar khodaa az baNde'ee khoshnood neest اگر خدا بندہ سے خوش نہیں ہے تو اس جیسا کوئی حیوان بھی مردود نہیں گر سگِ نفس ونی را پروریم از سگان کوچه با هم کمتریم gar sage nafse dani raa parwareem az sagaane kooche-haa ham kamtareem اگر ہم اپنے ذلیل نفس کو پالنے میں لگے ہیں تو ہم گلیوں کے کتوں سے بھی بدتر ہیں اے خدا اے طالباں را رہنما ایکہ مہر تو حیات رُوح ما ay ke mehre too hayaate roohe maa ay khodaa ay taalebaaN raa rehnomaa اے خدا! اے طالبوں کے رہنما.اے وہ کہ تیری محبت ہماری روح کی زندگی ہے بر رضائے خویش کن انجام ما تا برآید در دو عالم کام ما taa baraayad dar do 'aalam kaame maa bar razaa'ey kheesh kon aNjaame maa تو ہمارا خاتمہ اپنی رضا پر کر کہ دونوں جہان میں ہماری مراد پوری ہو خلق و عالم جمله در شور و شراند طالبانت در مقام دیگراند khalqo 'aalam jomle dar shooro sharaaNd taalebaanat dar maqaaame deegraaNd دنیا اور اس کے لوگ سب شور وشر میں مصروف ہیں.مگر تیرے طالب اور ہی مقام پر ہیں 258

Page 287

آں یکے را نور مے بخشی بدل وال دیگر را میگزاری یا بگل waaN degar raa miguzaari paa begil aaN yekey raa noor mey bakhshi bedil ان میں سے ایک کے دل کو تو نور بخشتا ہے اور دوسرے کو کیچڑ میں پھنسا ہوا چھوڑ دیتا ہے چشم و گوش و دل ز تو گیرد ضیا ذات تو سر چشمہ فیض و بدی zaate too sar-chashme'ee faizo hodaa chashmo goosho dil ze too geerad zeyaa آنکھ، کان اور دل تجھ سے ہی روشنی حاصل کرتے ہیں.تیری ذات ہدایت اور فیض کا سر چشمہ ہے آسمانی فیصلہ روحانی خزائن جلد 4 ص 335) 259

Page 288

(35 اپنی جماعت کے لئے چند اشعار بطور نصیحت اور دعوت اسلام بکوشید اے جواناں تا بہ دیں قوت شود پیدا bekoosheed ay jawaanaaN taa be بہار و رونق اندر روضۂ ملت شود پیدا deeN qow-wat shawad paidaa bahaaro raunaq aNdar rauze'ee mil-lat shawad paidaa اے جوانو! کوشش کرو کہ دین میں قوت پیدا ہو.اور ملتِ اسلام کے باغ میں بہار اور رونق آئے اگر یاراں کنوں بر غربت اسلام رحم آید agar yaaraaN konooN bar ghorbate Islaam rehm aayad با صحاب نبی نزد خدا نسبت شود پیدا baashaabe nabi nazde khodaa nisbat shawad paidaa اے دوستو! اگر اب تم اسلام کی غربت پر رحم کرو تو خدا کے ہاں تمہیں آنحضرت کے صحابہ سے مناسبت پیدا ہو جائے نفاق و اختلاف ناشناسان از میاں خیزد nefaaqo ikhtelaafe naashenaasaaN کمال اتفاق و خلت و الفت شود پیدا az meyaaN kheezad kamaale it-tefaaqo khol-lato olfat shawad paidaa نا اہل لوگوں کا آپس کا اختلاف اور نفاق دور ہو جائے اور کمال درجہ کا اتفاق ، دوستی اور محبت پیدا ہو جائے بجنبید از پئے کوشش که از درگاه ربانی bejombeed az pai kooshish ke az زبیر ناصرانِ دینِ حق نصرت شود پیدا dargaahe rab-baani ze behre naaseraane deene haq nosrat shawad paidaa کوشش کے لئے حرکت میں آؤ.کہ خدا کی درگاہ سے مددگار ان اسلام کے لئے ضرور نصرت ظاہر ہوگی 260

Page 289

اگر امروز فکر عزت دیں در شما جوشد agar imrooz fikre 'iz-zate deeN dar shomaa jooshad شما را نزدِ الله رتبت و عزت شود پیدا shomaa raa nazde Allaah rotbato 'iz-zat shawad paidaa اگر آج دین کی عزت کا خیال تمہارے دل میں جوش مارے تو خدا کی قسم خود تمہارے لئے بھی عزت و مرتبت پیدا ہو جائے اگر دست عطا در نصرتِ اسلام بکشانید agar daste 'ataa dar nosrate Islaam bekshaa'eed ت هم از بهر شما ناگه ید قدرت شود پیدا ham az behre shomaa naageh yade qodrat shawad paida اگر اسلام کی تائید میں تم اپنا سخاوت کا ہاتھ کھول دو تو فوراً تمہارے اپنے لئے بھی خدائی قدرت کا ہاتھ نمودار ہو جائے ز بذل مال در راہش کے مفلس نمی گردد ze bazle maal dar raahash kase moflis nami gardad خدا خود میشود ناصر اگر ہمت شود پیدا khodaa khod mishawad naasir agar him-mat shawad paidaa اُس کی راہ میں مال خرچ کرنے سے کوئی مفلس نہیں ہو جایا کرتا اگر ہمت پیدا ہو جائے تو خدا خود ہی مددگار بن جاتا ہے دو روز عمر خود در کار دیں کو شیداے یاراں do rooze omre khod dar kaare deeN کہ آخر ساعتِ رحلت بصد حسرت شود پیدا koosheed ay yaaraaN ke aakher saa'ate rehlat basad hasrat shawad paidaa اے دوستو ! اپنی عمر کے دودن دین کے کام میں گزارو کہ آخر کار مرنے کی گھڑی سینکڑوں حسرتیں لے کر آ جائے گی امید دیں روا گرداں امید تو روا گردد omeedle de and rawaan gardan ز صد نومیدی و یاس و الم رحمت شود پیدا too rawaa ze sad naumeedi-o yaaso alam rehmat shawad paidaa تو دین کی امید پوری کرتا کہ تیری امیدیں پوری ہوں سینکڑوں نا امیدیوں ، یاس اور غم کے بعد رحمت پیدا ہو جائے گی 261

Page 290

در انصار نبی بنگر که چون شد کار تا دانی dar ansaare nabi biNgar ke chooN shod kaar taa daani که از تائید دیں سرچشمه دولت شود پیدا ke az taa'eede deeN sar chashme'ee daulat shawad paidaa آنحضرت کے انصار کی طرف دیکھ کہ کس طرح انہوں نے کام کیا تا کہ تجھے پتہ لگے کہ دین کی مدد کرنے سے دولت کا منبع پیدا ہو جاتا ہے بجو از جان و دل تاخد منه از دست تو آید bejoo az jaano dil taa khidmatey az daste too aayad بقائے جاوداں یا بی گرایں شربت شود پیدا baqaa'ey jaawedaaN yaabi gar eeN sharbat shawad paidaa دل و جان سے کوشش کرتا کہ تیرے ہاتھوں سے کوئی خدمت اسلام ہو جائے اگر یہ شربت پیدا ہو جائے تو تو بقائے دوام حاصل کر لے گا بمفت این اجر نصرت را دہندت اے اخی ورنہ bemoft een ajire nosrat raa dehaNdat قضائے آسمان ست ایں بہر حالت شود پیدا ay akhi warne qazaa'ey aasmaanast eeN behar haalat shawad paidaa اے بھائی مفت میں تجھے نصرت کا یہ بدلہ دے رہے ہیں ورنہ یہ تو آسمانی فیصلہ ہے جو ضرور ہو کر رہے گا ہمی بینم که دادار قدیر و پاک میخواهد hami beenam ke daadaare Qadeero Paak mi khaahad کہ باز آن قوتِ اسلام و آن شوکت شود پیدا ke baaz aaN qow-wate Islaam wa aaN shaukat shawad paidaa میں تو یہ دیکھ رہا ہوں کہ قادر وقد وس خدا کا منشا یہ ہے کہ اسلام کی وہ قوت اور وہ شوکت پھر پیدا ہو جائے کر یما صد گرم کن بر کسی کو ناصر دین است kareemaa sad karam kon bar kase koo naaser-e deenast بلائے او بگر داں گر گئے آفت شود پیدا balaa'ey oo begardaaN gar gahey aafat shawad paidaa اے خداوند کریم سینکڑوں مہربانیاں اس شخص پر کر جو دین کا مددگار ہے اگر کبھی آفت آئے تو اس کی مصیبت کو ٹال دے 262

Page 291

چناں خوش دار او را اے خدائے قادری chonaaN khoshdaar oo raa ay khodaa'ey Qaadere Motlaq مطلق که در هر کاروبار و حال او جنت شود پیدا ke dar har kaaro baaro haale oo jan-nat shawad paida اے خداوند قادر مطلق اسے ایسا خوش رکھ کہ اس کی حالت اور سب کا روبار میں ایک جنت پیدا ہو جائے دریغ و درد قوم من ندائے من نمی شنود dareesho dard gaume man, nedaaley زہر در مے دہام ہے زہر در مے دہم پندش مگر عبرت شود پیدا man namey shanwad ze har dar meydeham paNdash magar 'ibrat shawad paidaa افسوس قوم میری چیخ و پکار کو نہیں سنتی میں تو ہر طریقہ سے اسے نصیحت کرتا ہوں کاش اس کو عبرت ہو مرا باور نمی آید که چشم خویش بکشانند.maraa baawar nami aayad ke chashme kheesh bekshaayaNd مگر وقتیکه خوف و عفت و خشیت شود پیدا magar waqteeke khaufo 'if-fato khashyat shawad paidaa مجھے یقین نہیں آتا کہ یہ لوگ کبھی اپنی آنکھیں کھولیں گے مگر صرف اس وقت جب تقوی، پاکدامنی اور خشیت اللہ ان میں پیدا ہو جائے مرا دجال و کذاب و بتر از کافران فهمند maraa daj-jaalo kaz-zaab wa batar az kaaferaaN fahmaNd نمی دانم چرا از نُورِ حق نفرت شود پیدا nami daanam cheraa az noore haq nafrat shawad paidaa یہ تو مجھے دجال، جھوٹا اور کافروں سے بدتر سمجھتے ہیں، میں نہیں جانتا کہ خدا کے نور سے انہیں کیوں نفرت ہوگئی عجب دارید اے نا آشنایاں غافلان از دیں ajab daareed ay naa-aashnaayaaN ghaafelaaN az deeN که از حق چشمه حیواں دریں ظلمت شود پیدا ke az haq chashme'ee haiwaaN dareeN zolmat shawad paidaa اے دین سے غافل اور نا واقف انسانو.کیا تمہیں تعجب آتا ہے کہ اس اندھیرے میں خدا کی طرف سے ایک چشمہ ء حیات پیدا ہو گیا ہے 263

Page 292

چرا انسان تعجب با کند در فکر ایں معنی که cheraa insaaN ta'aj-job-haa konad, dar fikr-e eeN ma'naa کہ خواب آلودگان را رافع غفلت شود پیدا ke khaab aaloodgaaN raa raafe'e ghaflat shawad paidaa آدمی یہ بات سوچ کر کیوں حیران ہو کہ نیند کے متوالوں کے لئے ایک غفلت کا دُور کرنے والا پیدا ہو گیا فراموشت شداے قوم احادیث نبی اللہ faraamooshat shod ay qaumam ahaadeese nabi-yol-laah مصل که نزد ہر صدی یک سی اُمت شود پیدا ke nazde har sadi yek moslehe om-mat shawad paidaa اے میری قوم.تو رسول اللہ کی حدیثوں کو بھی بھول گئی کہ ہر صدی کے سر پر امت کے لئے ایک مصلح پیدا ہوا کرتا ہے 264 آئینہ کمالات اسلام ، روحانی خزائن جلد 5 ص 2)

Page 293

36 محبت تو دوائے ہزار بیماری است mahab-bate too dawaa'ey hazaar beemaari ast بروئے تو کہ رہائی دریں گرفتاری است baroo'ey too ke rehaa'i dareeN gereftaari ast تیری محبت ہزار بیماریوں کی دوا ہے تیرے منہ کی قسم کہ اس گرفتاری ہی میں اصل آزادی ہے پناہ رُوئے تو جستن نه طور مستتان است panaah-e rooey too jostan na taure که آمدن به پناهت کمال ہشیاری است mastaan ast ke aamadan be panaahat kamaal hoshyaari ast تیری پناہ ڈھونڈ نا دیوانوں کا طریقہ نہیں ہے بلکہ تیری پناہ میں آنا ہی تو کمال درجہ کی عقل مندی ہے متاع مہر رخ تو نہاں نخواهم داشت mataate mehre roothe too mehaaN که مخفیه داشتن عشق تو ز غذاری است nakhaaham daasht ke khofye daashtane 'ishq- too ze ghad-daari ast میں تیری محبت کی دولت کو ہر گز نہیں چھپاؤں گا.کہ تیرے عشق کا بھی رکھنا بھی ایک غداری ہے بر آن سرم که سر و جان فدائے تو بکنم bar aaN saram ke saro jaaN fedaa'ey too bekonam کہ جان بسیار سپردن حقیقت یاری است ke jaaN beyaar sepordan haqeeqate yaari ast میں تیار ہوں کہ جان و دل تجھ پر قربان کردوں کیونکہ جان کو محبوب کے سپر د کر دینا ہی اصل دوستی ہے آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 3) 265

Page 294

37 در نعت و مدح حضرت سیدنا وسید الثقلین محمد مصطفے و احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم چون ز من آید ثنائے سرور عالی تبار chooN ze man aayad sanaa'ey sarware 'aali tabaar عاجز از مدحش زمین و آسمان و هر دو دار aajez az madhash zameen-o aasmaano har do daar مجھے سے اُس عالی قدر سردار کی تعریف کس طرح ہو سکے جس کی مدح سے زمین و آسمان اور دونوں جہان عاجز ہیں اں قرب کو ام مقام مدرن کو دارد بدلدار قدیم کس نداند شان آن از واصلان کردگار aaN moqaame qorb koo daarad badildaare qadeem kas nadaanad shaane aaN az waaselaane kirdegaar قرب کا وہ مقام جو وہ محبوب از لی کے ساتھ رکھتا ہے اُس کی شان کو واصلان بارگاہ الہی میں سے بھی کوئی نہیں جانتا اں عنایت ہا کہ محبوب ازل دارد بدو aaN 'inaayat-haa ke mahboobe azal daarad badoo کس بخوابے ہم ندیده مثل آن اندر دیار kas bakhaabey ham nadeede misle aaN aNdar deyaar وہ مہربانیاں جو محبوب از لی اس پر فرماتا رہتا ہے.وہ کسی نے دنیا میں خواب میں بھی نہیں دیکھیں سرور خاصانِ حق شاہ گرده عاشقان sarware khaasaane haq shaahe geroohe 'aasheqaan آنکه روحش کرد طے ہر منزل وصل نگار aaNke roohash kard tai har manzile wasle negaar خاصانِ حق کا سردار اور عاشقانِ الہی کی جماعت کا بادشاہ ہے جس کی روح نے محبوب کے وصل کے ہر درجہ کو طے کر لیا ہے 266

Page 295

آں مبارک پیئے کہ آمد ذاتِ با آیات او aaN mobaarak pali ke aamad zaate رحمتے زاں ذاتِ عالم پرور و پروردگار baa aayaate oo rahmatey zaaN zaate 'aalam parwaro parwardegaar وہ مبارک قدم جس کی ذات والا صفات رحمت بن کر اس ربّ العالمین پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی آنکه دارد قرب خاص اندر جناب پاک حق آنکه شان او نفهمد کس ز خاصان و کبار aaNke shaane oo nafahmad kas ze khaasaano kebaar aaNke daarad qorbe khaas aNdar janaabe paake haq وہ جو کہ جناب الہی میں قرب خاص رکھتا ہے وہ جس کی شان خواص اور بزرگ بھی نہیں سمجھتے احمد آخر زماں کو اوّلین را جائے فخر Ahmad-e aakhar zamaaN koo aw-waleeN raa jaa'ey fakhr آخرین را مقتدا و ملجا و کهف و حصار aakhareeN raa moqtadaa-o maljaa-o kahfo hesaar احمد آخر الزمان جو پہلوں کے لئے فخر کی جگہ ہے اور پچھلوں کے لئے پیشوا.مقام پناہ، جائے حفاظت اور قلعہ ہے هست درگاه بزرگش کشتی عالم پناه hast dargaahe bozorgash kishti'ee 'aalam panaah کس نگردد روز محشر مجز پناهش رستگار kas nagardad rooze mahshar joz panaahash rastagaar اُس کی عالی بارگاہ سارے جہان کو پناہ دینے والی کشتی ہے.حشر کے دن کوئی بھی اس کی پناہ میں آنے کے بغیر نجات نہیں پائے گا از همه چیزے فزوں تر در ہمہ نوع کمال ہمہ تر az hame cheezey fozooN tar dar hame nau'e kamaal آسما نها پیش اوجِ ہمت او ذره وار aasmaaN-haa peeshe auje him-mate oo zar-re waar وہ ہر قسم کے کمالات میں ہر ایک سے بڑھ کر ہے اس کی بلندی و ہمت کے آگے آسمان بھی ایک ذرہ کی طرح ہیں 267

Page 296

مظہر ٹورے کہ پنہاں بود از عہدِ ازل mazhare noorey ke pinhaaN bood az 'ehde azal مطلع شمسی که بود از ابتدا در استتار matla'e shamsey ke bood az ibtedaa dar istetaar وہ اس نور کا مظہر ہے جو روز ازل سے مخفی تھا اور اس سورج کے نکلنے کی جگہ ہے جو ابتدا سے نہاں تھا صدر بزمِ آسمان و حجته الله بر زمین sadre bazme aasmaan wa hojatollah ذات خالق را نشانے بس بزرگ و استوار bar zameen zaate khaaliq raa neshaane bas bozorgo ostowaar وہ آسمانی مجلس کا میر مجلس اور زمین پر اللہ کی حجت ہے نیز ذات باری کا عظیم الشان مضبوط انشان ہے ہر رگ و تار وجودش خانه یار ازل har rago taare wajoodash khane'ee yaare azal ہر دم و هر ذره اش پر از جمال دوستدار har damo har zar-re-ash por az jamaale doostdaar اس کے وجود کا ہر رگ وریشہ خداوند از لی کا گھر ہے اس کا ہر سانس اور ہر ذرہ دوست کے جمال سے معمور ہے حسن روئے او به از صد آفتاب و ماہتاب hosne roo'ey oobih az sad aaftaabo maahtaab خاک کونے او به از صد نافه مُشک تار khaake koo'ey oo bih az sad naafe'ee moshke tataar اس کے چہرہ کا حسن سینکڑوں چاند اور سورج سے بہتر ہے اس کے کوچہ کی خاک تا تاری مشک کے سینکڑوں نافوں سے زیادہ خوشبودار ہے بست او از عقل و فکر و و هم مردم دُور تر hast oo az 'aqlo fikro fahme mardom door tar گے مجال فکر تا آں بحر ناپیدا کنار kay majaale fikr taa aaN bahre naapaidaa kinaar وہ لوگوں کی عقل و سمجھ سے بالا تر ہے فکر کی کیا مجال کہ اس نا پیدا کنار سمندر کی حد تک پہنچ سکے 268

Page 297

روح أو درگفتن قول بلی اول کے roohe oo dar goftane qaule 'balaa 'aw-wal kase آدم توحید و پیش از آدمش پیوند یار aadame tauheedo peesh az aadamash paiwaNde yaar قَوْلِ بَلی * کہنے میں اس کی روح سب سے اول ہے وہ توحید کا آدم ہے اور آدم سے بھی پہلے یار سے اُس کا تعلق تھا جان خود دادن نئے خلق خدا در فطرتش jaane khod daadan par khalaqe khodaa جاں نثار خستہ جاناں بیدلاں را غمگسار dar fitratash jaaN nesaare khaste jaanaaN bedilaaN raa ghamgosaar مخلوق الہی کے لئے جان دینا اس کی فطرت میں ہے وہ شکستہ دلوں کا جان نثار اور بیکسوں کا ہمدرد ہے اندر اس وقتے کہ دُنیا پُر زشرک و کفر بود ہیں پلس را خُون نشد دل جو دل آس شہر یار heech kas raa khooN nashod dil joz dil-e aaN shahryaar andar aaN waqtey ke donyaa por ze shirko kofr bood ایسے وقت میں جبکہ دنیا کفر و شرک سے بھر گئی تھی سوائے اس بادشاہ کے اور کسی کا دل اس کے لئے غمگین نہ ہوا هیچکس از محبت شرک و رجس بت آگه نشد heechkas az khobse shirko rise bot اس خبر شد جانِ احمد را که بود از عشق زار aageh na shod eeN khabar shod jaane Ahmad raa ke bood az ishq zaar کوئی بھی شرک کی نجاست اور بتوں کی گندگی سے آگاہ نہ تھا صرف احمد کے دل کو یہ آگاہی ہوئی جو محبت الہی سے چور تھا کس چه می داند کرا زاں ناله باباشد خبر kas che meedaanad keraa zaaN naale-haa baashad khabar کال شفیعے کرد از بهر جہاں در گنج غار در ر kaaN shafee'ey kard az behre jahaaN dar koNje ghaar کون جانتا ہے اور کسے اُس آہ وزاری کی خبر ہے؟ جو آنحضرت نے دنیا کے لئے غار حرا میں کی لے اشارہ سُوئے الست بربکم قالوا بلی سے اصل میں یعنی متن پر آدمش پر اشارہ ہے.یعنی پیدا کنندہ تو حید بعد از گم شدن آں.269

Page 298

من نمیدانم چه دردے بود اندوه و غم man namidaanam che dardey bood aNdo-ho ghamey, کاندراں غارے در آوردش حزین و دلفگار kaaNdaraaN ghaarey dar aawordash hazeeno dilfigaar میں نہیں جانتا کہ کیا درد غم اور تکلیف تھی جو اسے غم زدہ کر کے اس غار میں لاتی تھی نے زتاریکی توشش نے ز تنہائی ہراس ne ze taareeki tawah-hosh ne ze tanhaa'i heraas نے ز مردن غم نہ خوف کثر دمے نے بیم مار ne ze mordan gham na khaufe kaydamey ne beeme maar نہ اُسے اندھیرے کا خوف تھا، نہ تنہائی کا ڈر نہ مرنے کا غم ، نہ سانپ بچھو کا خطرہ گشته، قوم و فدائے خلق و قربانِ جہاں koshte'ee qaumo fedaa'ey khalqo qorbaane jahaaN نے بجسم خویش میلش نے بنفس خویش کار ne bajisme kheesh meilash ne be nafse kheesh kaar وہ کشتہ قوم فدائے خلق اور اہل جہاں پر قربان تھانہ اسے اپنے تن بدن سے کچھ تعلق تھانہ اپنی جان سے کچھ کام نعره ها پُر درد میزد از پئے خلقِ خدا na're-haa por dard mizad az pa'i khalqe khodaa حمد تضرع کار او پیش خدا لیل و نہار shod tazaar-ro' kaare oo peeshe khodaa lailo nahaar خدا کی مخلوق کے لئے دردناک آہیں بھرتا تھا اور خدا کے سامنے رات دن گریہ وزاری اس کا کام تھا سخت شورے بر فلک اُفتاد زاں عجز و دُعا قدسیاں را نیز شد چشم از غم آں اشکبار qodsiyaaN raa neez shod chashm az ghame aaN ashkbaar sakht shoore bar falak oftaad zaan 'ijz-o do'aa اُس کے عجز و دعا کی وجہ سے آسمان پر سخت شور برپا ہو گیا اور اس کے غم کی وجہ سے فرشتوں کی آنکھیں بھی غم سے اشکبار ہو گئیں 270

Page 299

آخر از عجز و مناجات و تضرع کردنش aakher az ijzo monaajaato tazar-ro' kardanash شد نگاه لطف حق بر عالم تاریک و تار shod negaahe lotfe haq bar 'aalam-e taareeko taar آخر کار اُس کی عاجزی مناجات اور گریہ وزاری کی وجہ سے خدا نے تاریک و تار دنیا پر مہربانی کی نظر فرمائی در جہاں از معصیت ها بود طوفانِ jahan az maisey-yat-haa bood بود خلق از شرک و عصیاں کور و کر در هر دیار toofaane 'azeem dar bood khalq az shirko isyaaN kooro kar dar har deyaar جہاں میں بد عملیوں کا خطرناک طوفان بپا تھا اور ہر ملک میں لوگ شرک اور گناہوں کے مارے اندھے اور بہرے ہورہے تھے نچو وقت نوح دنیا بود پر از هر فساد hamchoo waqte Noah donyaa bood هیچ دل خالی نبود از ظلمت و گرد و غبار por az har fasaad heech dil khaali nabood az zolmato gardo ghobaar MAUNARER YOUR PAR ASONIC CAN دنیا نوح کے زمانہ کی طرح ہر قسم کے فسادوں سے بھر گئی تھی کوئی دل بھی ظلمت اور گردوغبار سے خالی نہ تھا مرشیاطیں را تسلط بود بر ہر رُوح ونفس mar sheyaateeN raa tasal-lot bood bar har rooho nafs پس تجلی کرد بر روح محمد اله کردگار pas tajal-li kard bar roohe Mohammad kirdegaar ہر روح اور ہر نفس پر شیاطین کا قبضہ تھاجب خدا تعالی نے محمد کی روح پر چھلی فرمائی منت او بر ہمہ سُرخ و سیا ہے ثابت است o seyaahey min-nate oo bar hame sortho آنکه بهر نوع انسان کرد جان خود شار saabitast aaNke behre nau'e insaaN kard jaane khod nesaar تمام گوری اور کالی قوموں پر اُس کا احسان ثابت ہے اُس نے نوع انسانی کے لئے اپنی جان قربان کردی یا نبی اللہ توئی خورشید رہ ہائے بندے yaa nabiy-yallah too'i khorsheede rah-haa'ey hodaa بے تو نارد رو برا ہے عارف پرہیز گار be too na-aarad roobaraahey 'aarefe parheezgaar اے نبی اللہ تو ہی ہدایت کے راستوں کا سورج ہے تیرے بغیر کوئی عارف پر ہیز گار ہدایت نہیں پا سکتا 271

Page 300

یا نبی اللہ لب تو چشمۂ جاں پرور است yaa nabiy-yal-laah labe too chashme'ee jaaN parwarast یا نبی اللہ توئی در راه حق آموزگار yaa nabiy-yal-laah too'i dar raahe haq aamoozgaar اے نبی اللہ ! تیرے ہونٹ زندگی بخش چشمہ ہیں اے نبی اللہ ! تو ہی خدا کے راستہ کا رہنما ہے آں یکے جو ید حدیث پاک تو از زید و عمرو aaN yekey jooyad hadeese paake too az Zaido 'Amro و آن دگر خود از دیانت بشنود بے انتظار wa aaN degar khod az dahaanat beshnawad be intezaar ایک تو تیری پاک باتیں زید و عمر کے پاس جا کر تلاش کرتا ہے اور دوسرا بلا توسط تیرے منہ سے ان کو سنتا ہے زنده آن شخص که نوشد جرعه از چشمهات zeNdeh aaN shakhsey ke nooshad jor'e'ee az chashme-at زیرک آن مردیکه کرد است اتباعت اختیار zeerak aaN mardeeke, kardast it-tebaa'at ikhteyaar وہ شخص زندہ ہے جو تیرے چشمہ سے پانی کے گھونٹ پیتا ہے اور وہی انسان عقلمند ہے جس نے تیری پیروی اختیار کی عارفاں را منتہائے معرفت علم رخت aarefaaN raa montahaa'ey ma'refat' صادقان را منتہائے صدق بر عشقت قرار 'ilme rokhat saadeqaaN raa montahaa'e sidq bar ishqat qaraar عارفوں کی معرفت کا آخری نقطہ تیرے رخ کا علم ہے اور راستبازوں کے صدق کا منتہا تیرے عشق پر ثابت قدم رہنا ہے بے تو ہر گز دولت عرفاں نمی یابد کسے گرچه میرد در ریاضت با و جهد بیشمار garche meerad dar reyaazat-haa wa johde beshomaar be too hargiz daulate 'irfaaN nami yaabad kase تیرے بغیر کوئی عرفان کی دولت کو نہیں پاسکتا ، اگر چہ وہ ریاضتیں اور جد و جہد کرتا ر بھی جائے 272

Page 301

تکیه بر اعمال خود بے عشق رویت انہی است takye bar a'maale khod be 'ishqe rooyat ablaheest غافل از رویت نه بیند روئے نیکی زینهار ghaafel az rooyat na beenad roo'ey neeki zeenhaar تیرے عشق کے سوا صرف اپنے اعمال پر بھروسہ کرنا بے وقوفی ہے جو تجھ سے غافل ہے وہ ہرگز نیکی کا منہ نہ دیکھے گا درد مے حاصل شود نورے ز عشق روئے تو dar dame haasel shawad noorey ze 'ishqe roo'ey too کال نباشد سالکاں را حاصل اندر روزگار kaaN nabaashad saalekaaN raa haasel aNdar roozgaar تیرے عشق کی وجہ سے ایک دم میں وہ نور حاصل ہو جاتا ہے جو سالکوں کو ایک لمبے زمانے میں حاصل نہیں ہوتا از عجائب ہائے عالم ہر چه محبوب و خوش است az 'ajaa'ib-haa'ey 'aalam har che mahboobo khoshast شان آل هر چیز بینم در وجودت آشکار shaane aaN har cheez beenam dar wojoodat aashkaar دنیا کی عجیب چیزوں میں سے جو چیز بھی دل پسند اور مفید ہے ایسی ہر چیز کی خوبیاں میں تیری ذات میں پاتا ہوں خوشتر از دوران عشق تو نباشد هیچ دور khoshtar az dauraane 'ishqe too nabaashad heech daur خوبتر از وصف و مدح تو نباشد هیچ کار khoobtar az wasfo madhe too nabaashad heech kaar تیرے عشق کے زمانہ سے اور کوئی زمانہ زیادہ اچھا نہیں اور کوئی کام تیری مدح و ثنا سے زیادہ بہتر نہیں منکہ رہ بُردم بخوبی ہائے بے پایانِ تو manke rah bordam bakhoobi-haa'ey bepaayaan-e too جل گدازم بہر تو گر دیگرے خدمت گزار jaaN godaazam behre too gar deegrey khidmat gozaar چونکہ مجھے تیری بے انتہا خوبیوں کا تجربہ ہے اس لئے اگر دوسرے تیرے خدمت گزار ہیں تو میں تجھ پر جان فدا کرنے کو تیار ہوں 273

Page 302

ہر کسے اندر نماز خود دُعائے مے کند har kase aNdar namaaze khod do'aa'ey mey konad من دُعا ہائے بر و بار تو اے باغ بہار man do'aa-haa'ey baro baare too ay baaghe bahaar ہر شخص اپنی نماز میں (اپنے لئے دعا کرتا ہے مگر میں اے میرے آقا تیری آل و اولاد کے لئے دعا مانگتا ہوں یا نبی اللہ فدائے ہر سر موئے تو ام yaa nabiy-yal-laah fedaa'ey har sar-e moo'ey too am وقف راهِ تو کنم گر جاں دہندم صد ہزار waqfe raahe too konam gar jaaN dehaNdam sad hazaar اے نبی اللہ! میں تیرے بال بال پر فدا ہوں اگر مجھے ایک لاکھ جانیں بھی ملیں تو تیری راہ میں سب کو قربان کر دوں اتباع و عشق رویت از ره تحقیق چیست ittebaa'o 'ishqe rooyat az rahe tahqeeq cheest کیمیائے ہر دلے اکسیر ہر جان فگار keemeyaa'ey har diley ikseere har jaane figaar اصل میں تیری اتباع اور تیرا عشق ہر دل کے لئے کیمیا اور ہر زخمی جان کے لئے اکسیر ہے دل اگر خوں نیست از بهرت چه چیز است آن دلے dil agar khooN neest az bahrat che cheezast aaN diley ور شار تو نگردد جاں گجا آید بکار war nesaare too nagardad jaaN kojaa aayad bakaar دل اگر تیری محبت میں خون نہیں تو وہ دل ہی نہیں اور جو جان تجھ پر قربان نہ ہو وہ جان کس کام کی دل نمی ترسد بمبر تو مرا از موت ہم dil namey tarsad bamehre too maraa az maut ham پانداری ہا ہیں خوش میروم تا پائے دار paa'edaari-haa bebeeN khosh mirawam taa paa'i-daar تیری محبت میں میرا دل موت سے بھی نہیں ڈرتا میرا استقلال دیکھ کہ میں صلیب کے نیچے خوش خوش جارہا ہوں 274

Page 303

راغب اندر رحمتت یا رحمۃ اللہ آمدیم raagheb aNdar rahmatat yaa Rahmatal-laah aamadeem ایکہ چون ما بر در تو صد ہزار امیدوار ay ke chooN maa bar dare too sad hazaar om-meedwaar اے اللہ کی رحمت ہم تیرے رحم کے امیدوار ہیں تو وہ ہے کہ ہم جیسے لاکھوں تیرے در کے امیدوار ہیں یا نبی اللہ نثار رُوئے محبوب توام وقف راست کرده ام این سر که بر دوش ست بار waqfe raahat karde-am eeN sar ke bar- yaa nabiy-yal-laah nesaare roo'ey mahboobe too am dooshast baar اے نبی اللہ ! میں تیرے پیارے مکھڑے پر شار ہوں.میں نے اُس سر کو جو کندھوں پر بار ہے تیری راہ میں وقف کر دیا ہے تا بمن نور رسول پاک را بنموده اند taa beman noore rasoole paak raa benomoode and عشق او در دل همی جوشد چو آب از آبشار ishqe oo dar dil hami jooshad choo aab az aabshaar جب سے مجھے رسول پاک کا نور دکھایا گیا تب سے اس کا عشق میرے دل میں یوں جوش مارتا ہے جیسے آبشار میں سے پانی آتش عشق از دم من ہچو برقی می جهد یکطرف اے ہمدمان خام از گرد و جوار yek taraf ay hamdamaane khaam az gerdo jawaar aateshe 'ishq az dame man hamchoo barqey mi jahad میرے دل سے اُس کے عشق کی آگ بجلی کی طرح نکلتی ہے اسے خام طبع رفیقو میرے آس پاس سے ہٹ جاؤ برسر وجد است دل تا دید روئے او بخواب bar sare wajdast dil taa deed roo'ey oo bekhaab اے براں رُوئے وسرش جان وسرور ویم شار ay bar aaN roo'ey wa sarash jaano saro rooyam nesaar میرا دل وجد میں ہے جب سے آنحضور کو خواب میں دیکھا ہے اُس چہرے اور سر پر میری جان، سر اور منہ قربان ہوں 275

Page 304

صد ہزاراں یوسفے بینم دریں چاہ ذقن sad hazaraaN Yoosofey beenam dareeN chaahe zagan و آن مسیح ناصری شد از دم او بے شمار wa aaN Maseehe Naaseri shod az dame oo beshomaar اُس چاہ ذقن میں میں لاکھوں یوسف دیکھتا ہوں اور اُس کے دم سے بے شمار مسیح ناصری پیدا ہوئے تا جدار هفت کشور آفتاب شرق و غرب taajdaare haft kishwar aaftaabe shargo بادشاہ ملک و ملت ملجاء ہر خاکسار gharb baadshaahe molko mil-lat malja'e har khaaksaar وہ ہفت کشور کا شہنشاہ اور مشرق و مغرب کا آفتاب ہے دین ودنیا کا بادشاہ اور ہر خاکسار کی پناہ ہے کامران آن دل که زد در راه او از صدق گام kaamraan aaN dil ke zad dar raahe نیک بخت آں سر که میدارد سر آل شہسوار oo az sidq gaam neekbakht aaN sar ke midaarad sare aaN shahsawaar کامیاب ہو گیا وہ دل جو صدق و وفا کے ساتھ اس کی راہ پر چلا، خوش قسمت ہے وہ سر جو اس شہسوار سے تعلق رکھتا ہے یا نبی اللہ جہاں تاریک شد از شرک و کفر yaa nabiy-yal-laah jahaaN taareek shod az shirko kofr وقت آن آمد کہ نمائی سُرخ خورشید وار waqt aaN aamad ke benmaa'i rokhe khorsheedwaar اے نبی اللہ ! کفر اور شرک سے دنیا اندھیرا ہو گئی، اب وقت آ گیا ہے کہ تو اپنا سورج کی مانند چہرہ ظاہر کرے بینم انوار خدا در روئے تو اے دلبرم.beenam anwaare khodaa dar roo'ey too ay dilbaram مَستِ عشقِ رُوئے تو بینم دل ہر ہوشیار maste 'ishqe roo'ey too beenam dil-e har hooshyaar اے میرے دلبر میں انوار الہی تیری ذات میں دیکھتا ہوں اور ہر عقلمند دل کو تیرے عشق میں سرشار پاتا ہوں 276

Page 305

اہلِ دل فهمند قدرت عارفاں دانند حال ehle dil fahmaNd qadrat 'aarefaaN daanaNd haal از دو چشم شیراں نہاں خور نصف النہار az do chashme shapparaaN pinhaaN khore nesfon-nahaar صاحب دل تیری قدر پہچانتے ہیں اور عارف تیرا حال جانتے ہیں لیکن چمگادڑوں کی آنکھ سے دوپہر کا سورج چھپا ہوا ہے ہر کسے دار دسرے بادلبرے اندر جہاں har kase daarad sarey baa dilbarey من فدائے رُوئے تواے داستان گلعذار aNdar jahaaN man fedaa'ey roo'ey too ay dilsetaane gol'azaar ہر شخص دنیا میں کوئی نہ کوئی محبوب رکھتا ہے مگر میں تو تیرا فدائی ہوں اے پھول سے رخساروں والے محبوب از همه عالم دل اندر روئے خوبت بسته ام az hame 'aalam dil aNdar roo'ey khoobat baste am بر وجود خویشتن کردم وجودت اختیار bar wojoode kheeshtan kardam wojoodat ikhteyaar سارا جہان چھوڑ کر میں نے تیرے حسین چہرہ سے دل لگایا ہے اور اپنے وجود پر تیرے وجود کو ترجیح دی ہے زندگانی چیست جاں کردن براہِ تو فدا ziNdagaani cheest jaaN kardan baraahe too fedaa رستگاری چیست در بند تو بودن صیدوار rostagaari cheest dar baNde too boodan saidwaar زندگی کیا ہے؟ یہی کہ تیری راہ میں جان کو قربان کر دینا، آزادی کیا ہے؟ یہی کہ تیری قید میں شکار بن کر رہنا تا وجودم هست خواهد بود عشقت در دلم taa wajoodam hast khaahad bood 'ishqat dar dilam تا دلم دوران خون دارد بتو دار و مدار taa dilam dauraane khooN daarad batoo daaro madaar جب تک میرا وجود باقی ہے تیرا عشق میرے دل میں رہے گا، جب تک میرے دل میں خون دورہ کرتا ہے تب تک اس کا دارو مدار تجھ پر ہے 277

Page 306

عشق تو دارم از آن روز یکه بودم شیر خوار 'ishqe too daaram azaaN roozeeke boodam sheer khaar یا رسول اللہ برویت عہد دارم استوار yaa Rasoolal-laah! barooyat 'ehd daaram ostowaar یا رسول اللہ ! میں تجھ سے مضبوط تعلق رکھتا ہوں اور اس دن سے کہ میں شیر خوار تھا مجھے تجھ سے محبت ہے ہر قدم کاندر جناب حضرت بیچوں زدم har qadam kaaNdar janaabe hazrate bechooN zadam دیدمت پنہاں معین و حامی و نصرت شعار deedmat pinhaaN mo'eeno haami-o nosrat she'aar جو قدم بھی میں نے خدائے بے ہمتا کی راہ میں مارا میں نے پوشیدہ طور پر ہر جگہ تجھے اپنا معین، حامی اور مددگار دیکھا در دو عالم نسبتی دارم بتو از بس بزرگ dar do 'aalam nesbatey daaram batoo az bas bozorg پرورش دادی مرا خود ہیچو طفلی در کنار parwarish daadi maraa khod hamchoo tifley dar kenaar دونوں جہانوں میں میں تجھ سے بے انتہا تعلق رکھتا ہوں تو نے خود بچے کی طرح اپنی گود میں میری پرورش فرمائی یادگن وقتیکه در کشفم نمودی شکل خویش yaad kon waqteeke dar kashfam nomoodi shakle kheesh یاد کن ہم وقت دیگر کآمدی مشتاق دار yaad kon ham waqte deegar ka-aamadi moshtaaq waar وہ وقت یاد کر کہ جب تو نے کشف میں مجھے اپنی صورت دکھائی تھی اور ایک اور موقع بھی یاد کر جب تو میرے پاس مشتاقانہ تشریف لایا تھا یادگن آن لطف و رحمتها که با من داشتی yaad kon aaN lotto rehmat-haa ke baa وال بشارت ہا که میدادی مرا از کردگار man daashti wa-aaN beshaarat-haa ke midaadi maraa az kirdegaar ان مہربانیوں اور رحمتوں کو یاد کر جو تو نے مجھ پر کیس اور ان بشارتوں کو بھی جو خدا کی طرف سے تو مجھے دیتا تھا 278

Page 307

یاد کن وقتے چوبنمودی به بیداری مرا yaad kon waqte choo benmoodi be beedaari maraa اں جمالے آں کرنے آں صورتے رشک بہار aaN jamaaley aaN rokhey aaN sooratey rashke bahaar وہ وقت یاد کر جب بیداری میں تو نے مجھے دکھایا تھا.اپنا وہ جمال ، وہ چہرہ اور وہ صورت جس پر موسم بہار بھی رشک کرتا ہے آنچه ما را از دو شیخ شوخ آزاری رسید aaNche maaraa az do sheikhe shookh aazaarey raseed یا رسُول الله پرس از عالم ذُوالاقتدار yaa rasoolal-laah! bepors az 'aalame zol-iqtedaar جو کچھ ہم کو ان دو موزی شیخوں سے تکلیف پہنچی ، اے رسول اللہ ! اس کا حال اس قادر اور علیم خدا سے پوچھ لے حال ما وشوخئ ایں ہر دو شیخ بد زباں haale maa-o shookhilee eeN har do جملہ میداند خدائے حال دان و بُردبار sheikhe bad zobaan jomle midaanad khodaa'ey haal daano bordbaar ہمارے حال اور ان دو بد زبان شیخوں کی شوخی کو خدائے علیم و بردبار پورے طور پر جانتا ہے نام من دجبال وضال و کافرے بنهاده اند naame man daj-jaalo zaal-lo kaaferey benhaade aNd نیست اندر زعم شاں چوں من پلید و زشت و خوار neest aNdar zo'me shaaN chooN man pleedo zishto khaar انہوں نے میرا نام دجال.گمراہ اور کا فر رکھ چھوڑا ہے اور ان کے خیال میں میرے جیسا اور کوئی ناپاک.بداور ذلیل نہیں پیچکس را برمن مظلوم ونمگیں دل نسوخت heech kas raa bar mane mazloomo ghamgeeN dil nasookht جو تو کاندر خوابها رحمت نمودی بار بار joz too kaaNdar khaab-haa rehmat nomoodi baar baar مجھے مظلوم اور غمگین کے لئے کسی کا دل نہ جلا.سوائے تیرے جس نے خوابوں میں مجھ پر بار بار شفقت دکھائی 279

Page 308

ہاں خداوند کریم و دلبر و محبوب من داد و هر دم مید ہو سکیں مرا چون غمگسار haaN khodaawaNde Kareem-o dilbaro داد و هر دم میدید mahboobe man daad wa har dam midehad taskeeN maraa chooN ghamgosaar ہاں اس خدائے کریم نے جو میرا معشوق و محبوب ہے ایک ہمدرد کی طرح ہمیشہ مجھے تسلی دی اور دیتا رہتا ہے صبر کردیم از عنایاتش بریں صد ضرب و کوفت sabr kardeem az 'inaayaatash bareeN sad zarbo kooft شرمه در چشم نیاید تان گردد غبار sorme dar chashmey nayaayad taa namey gardad ghobaar سینکڑوں تکالیف پر اُسی کی مہربانی کی وجہ سے ہم نے صبر کیا کیونکہ سُرمہ آنکھ کے قابل نہیں ہوتا جب تک غبار کی طرح باریک نہ ہو جائے ایکه تکفیر مسلمانان گنی از بخل و کیس ayke takfeere mosalmaanaan koni شرمت آید از خُدائے عادل و ذی اختیار az bokhl-o keeN sharmat aayad az khodaa'ey 'aadelo zee ikhteyaar اے وہ شخص جو بخل اور دشمنی کی وجہ سے مسلمانوں کی تکفیر کرتا ہے.تجھے منصف اور قادر خدا سے شرم آنی چاہیے سهل باشد از زبان خویش تکفیر کے sahi baashad az zobaane kheesh مشکل افتد آں زماں چوں پرسد از وے کردگار اس takfeere kase moshkil oftad aaN zamaaN chooN porsad az wai kirdegaar اپنی زبان سے کسی کو کافر کہہ دینا آسان ہے مگر اس وقت مشکل پڑے گی جب خدائے کردگار پوچھے گا کلمہ گویاں را چرا کافر نہی نام اے اخی = گر تو داری خوف حق رو بیچ کفر خود برار kaleme gooyaaN raa cheraa kaafer nehi naam ay akhi gar too daari khaufe haq rau, beekhe kofre khod bar aar اے بھائی تو کلمہ گوؤں کا نام کافر کیوں رکھتا ہے اگر تو خوف خدا رکھتا ہے تو خود اپنے کفر کو جڑ سے نکال 280

Page 309

پیرگشتی خُلق پیراں را نمی دانی ہنوز a nami peer gashti kholge peeran raa ایزدت بخشد چو پیراں صدق و سوز و اصطبار daani hanooZ eezadat bakhshad choo peeraaN sidqo soozo istebaar تو بوڑھا ہو گیا مگر ابھی تک بوڑھوں والے اخلاق کو نہیں جانتا ، خدا تجھے بوڑھوں کی طرح سوز اور صبر عنایت کرے گر گنی تکفیر قوم خود چه کاری کرده gar koni takfeere qaume khod che kaarey karde'ee رو اگر مردی جمہودی را با سلام اندر آر rau, agar mardi johoodey raa belslaam aNdar aar اگر تو نے اپنی قومی کی تکفیر کی تو کیا کام کیا؟ اگر تو جوانمرد ہے تو جا اور کسی یہودی کو اسلام میں داخل کر چوں نسیم صبح محشر پرده بردارد ز کار chooN naseeme sobhe mahshar parde bardaarad ze kaar کیست کافرکیست مومن خود بگردد آشکار keest kaafer keest momen khod begardad aashkaar جب قیامت کی صبح کی ہوا حقیقت پر سے پردہ اٹھاوے گی تو صاف ظاہر ہو جائے گا کہ کون کافر ہے اور کون مؤمن گر خردمندی بروکن فکر نفس خود نخست gar kheradmaNdi berau kon fikre nafse khod nakhost لاف ایماں خود چه چیزے نورِ ایماں را بیار laafe eemaaN khod che cheezey noore eemaaN raa beyaar اگر تو عقلمند ہے تو جا اور پہلے اپنی جان کی فکر کر ایمان کا دعوی کچھ چیز نہیں نور ایمان لا چند بر تکفیر نازی چند استہزا گنی chaNd bar takfeer naazi chaNd istehzaa koni رو بایمان خود و ما را بگفر ما گذار rau baeemaane khod wa maa raa bekofre maa gozaar کب تک تو تکفیر پر ناز کرے گا اور کب تک تمسخر کرتا رہے گا.جا اپنے آپ کو اپنے ایمان پر اور ہم کو ہمارے کفر پر چھوڑ دے 281

Page 310

نے زرد دوم حکایت گن نه از آلام نار سز فهم دین محمد میرزیم شوریده وار ne ze ferdausam hekaayat kon na az aalaame naar kaz ghame deene Mohammad mizeyam shooreedewaar مجھ سے نہ تو جنت کا ذکر کر نہ دوزخ کا میں تو محمد کے دین کے غم میں دیوانوں کی سی زندگی بسر کرتا ہوں اندر آن وقتیکہ یاد آید مہتم دیں مرا aNdar aaN waqteeke yaad aayad mohem-me deeN maraa بس فراموشم شود هر عیش و رنج هر دو دار bas faraamoosham shawad har 'aisho raNje har do daar اس وقت جبکہ مجھے دین کی مہم یاد آتی ہے تو دونوں جہان کی خوشیاں اور غم مجھے بالکل بھول جاتے ہیں 282 آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 23 تا 29)

Page 311

(38) روئے پاک حضرت بده از چشم خود آبی درختان محبت را bedeh az chashme khod aabey darakhtaane mahab-bat raa مگر روزے دہندت میو ہائے پُر حلاوت را magar roozey dehaNdat meew-haa'ey por halaawat raa محبت کے درختوں کو اپنی آنکھوں کے پانی سے سیراب کرتا کہ ایک دن وہ تجھے شیریں پھل دیں مہ اسلام در باطن حقیقت ہا ہے دارد کجا باشد خبر زاں مہ گرفتاران صورت را mahe Islaam dar baaten haqeeqat-haa hame daarad kojaa baashad khabar zaaN mah gereftaaraane soorat raa اسلام کا چاند اپنے اندر بہت سی حقیقتیں رکھتا ہے.ظاہر بینوں کو اس چاند ( کی خوبیوں ) کی کیا خبر ہوسکتی ہے من از یار آمدم تا خلق را این ماه بنماییم man az yaar aamadam taa khalq raa eeN maah benmaayam گر امروزم نمی بینی به بینی روز حسرت را - gar imroozam nami beeni be beeni rooze hasrat raa میں اس یار کی طرف سے آیا ہوں کہ مخلوق کو یہ چاند دکھاؤں اگر آج تو مجھے نہیں دیکھے گا تو ایک روز حسرت کا دن دیکھے گا گر از چشم تو پنهانست شانم دم مزن بارے gar az chashme too penhaanast shaanam dam mazan baarey کہ بد پرہیز بیماری نه بیند روئے صحت را ke bad parheez beemaarey na beenad roo'ey seh-hat raa اگر میری شان تیری آنکھوں سے پوشیدہ ہے تو بھی خاموش رہ کہ بد پر ہیز بیمار تندرستی کا منہ نہیں دیکھتا 283

Page 312

چو چشم حق شناس و نور عرفانت نه بخشیدند choo chashme haq shenaas wa noore 'irfaanat na bakhsheedaNd نهادی نام کافر لاجرم عُشاق ملت را nehaadi naam kaafer laajaram 'osh-shaaqe mil-lat raa چونکہ تجھے معرفت کی آنکھ اور نور عرفان نہیں دیا گیا اس لئے تو نے عاشقانِ اسلام کا نام کا فر رکھ دیا ہے گجا از آستان مصطفے اے ابله بگریزیم kojaa az aasteane Mostafaa ay نمی یابیم در جائے دگر این جاه و دولت را ableh begreezeem nami yaabeem dar jaa'ey degar eeN jaaho daulat raa اے بیوقوف ہم درگاہ مصطفوی سے کہاں بھاگ کر جائیں کیونکہ ہم کسی اور جگہ یہ عزت اور دولت نہیں پاسکتے حمد اللہ کہ خود قطع تعلق کرد ایں قومے behamdellaah ke khod gare ta'alloq خدا از رحمت و احساس میستر کرد خلوت را kard eeN qaumey khodaa az rahmat-o ihsaaN moyas-sar kard khalwat raa الحمد للہ کہ اس قوم نے خود ہی مجھ سے قطع تعلق کر لیا اور خدا نے مہربانی اور کرم سے خلوت میسر کر دی.چه دوز ختنها که میدیدم بدیدار چنین رو با che doozakh-haa ke mideedam bedeedaare choneeN roo-haa بنازم دلبر خود را که بازم داد جنت را benaazam dilbare khod raa ke baazam daad jan-nat raa ان چہروں کے دیکھنے سے میں کس قدر تکلیف پاتا تھا مجھے اپنے دلبر پر ناز ہے کہ اس نے پھر مجھے جنت عطا کی چه میسوزی ازاں قربے که با دلدار میدارم.che misoozi azaaN qorbey ke baa dildaar midaaram اگر زوریست در دستت بگردان رزق قسمت را agar zooreest dar dastat begardaaN rizq-e qismat raa تو اس قرب کی وجہ سے جو مجھے دلدار سے حاصل ہے کیوں جلتا ہے اگر تیرے ہاتھ میں زور ہے تو قسمت کے رزق کو بند کر دے 284

Page 313

به نخوت ہانمی آید بدست آن دامن پاکش be nakhwat-haa nami aayad bedast aaN daamane paakash کسے عزت از و یابد که سوزد رحت عزت را kase 'izaat azoo yaabad ke soozad rakhte 'izzat raa اس کا مقدس دامن تکبر سے ہاتھ نہیں آتا.اس کے ہاں اسی کو عزت ملتی ہے جو لباس عزت جلا دیتا ہے اگر خواهی رو مولی زلاف علم خالی شو agar khaahi rahe maulaa ze laaf-e "ilm khaali shau کہ ره ندهند در کولیش اسیر کبر و نخوت را ke rah nadahaNd dar kooyash aseere kibro nakhwat raa اگر مولا کی راہ چاہتا ہے تو علم کی شیخی ترک کر کہ اس کے کوچہ میں اسیر کبر ونخوت کو گھنے نہیں دیتے منہ دل در تنتمہائے دُنیا گر خدا خواہی maneh dil dar tanomhaaley donyaa که میخواهد نگارِ من تهیدستان عشرت را gar khodaa khaahi ke mikhaahad negaare man taheedastaane 'ishrat raa اگر خدا کا طلب گار ہے تو دنیوی نعمتوں سے دل نہ لگا کہ میرا محبوب ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے جو عیش کے تارک ہوں I مصفا قطره باید که تا گوہر شود پیدا mosaffaa qatre'ee baayad ke taa gauhar shawad paidaa گجا بیند دل ناپاک رُوئے پاک حضرت را kojaa beenad dil-e naapaak roo'ey paake hazrat raa پانی کا مصفا قطرہ چاہیے تا کہ اس سے موتی پیدا ہو.نا پاک دل خدا کے پاک چہرہ کو کہاں دیکھ سکتا ہے نھے باید مر ایک ذرہ عزت ہائے ایں دُنیا namey baayad maraa yek zarre 'iz-zat-haa'ey eeN donyaa منه از بهر ماگرسی که ماموریم خدمت را maneh az behre maa korsi ke maamooreem khedmat raa الہامی مجھے ذرہ بھر دنیا کی عزت درکار نہیں.ہمارے لئے کرہی نہ بچھا کہ ہم تو خدمت پر مامور ہیں 285

Page 314

هم خلق و جہاں خواہد برائے نفس خود عزت hame khalqo jahaaN khaahad baraa'ey nafse khod 'iz-zat خلاف من که میخواهم براہِ یار ذلّت را khelaafe man ke mikhaaham baraahe yaar zil-lat raa سب لوگ اور سارا جہاں اپنے لئے عزت چاہتا ہے برخلاف اس کے میں یار کی راہ میں ذلت مانگتا ہوں ہمہ در دور این عالم امان و عافیت خواهند hame dar daure een 'aalam amaano چه افتاد ایں سر مارا که میخواهد مصیبت را 'aafey-yat khaahaNd che oftaad eeN sare maa raa ke mikhaahad moseebat raa سب لوگ اس زمانہ میں امن و عافیت کے خواستگار ہیں میرے سر کو کیا ہوا کہ وہ مصیبت کا خواہشمند ہے مرا ہر جا کہ می بینم رخ جاناں نظر آید maraa har jaa ke mi beenam rokhe jaanaaN nazar aayad درخشد در خور و در ماه بنماید ملاحت را darakhshad dar khoro dar maah benmaayad malaahat raa مجھے تو جدھر دیکھتا ہوں ریخ جاناں ہی نظر آتا ہے سورج میں بھی وہی چمکتا ہے اور چاند میں بھی وہی ملاحت دکھاتا ہے حريص غربت و مجرم ازاں روز یکه دانستم hareese ghorbato 'ijzam azaaN roozeeke daanestam که جا در خاطرش باشد دل مجروح غربت را ke jaa dar khaaterash baashad dil-e majroohe ghorbat raa میں اُس روز سے غربت اور بجز کا حریص ہوں جب سے میں نے جانا کہ اُس کے حضور میں زخمی مسکین دل کی عزت ہے من آن شاخ خودی و خودروی از بیخ بر کندم man aaN shaakhe khodi wa khodrawi az beekh bar kaNdam که می آرد ز ناپاکی بر نفرین و لعنت را ke mi aarad ze naapaaki bare nafreeno la'nat raa میں نے خودی اور خود رائی کی اس شاخ کو جڑ سے کاٹ ڈالا جو اپنی ناپاکی سے نفرین اور لعنت کا پھل پیدا کرتی ہے 286

Page 315

اگر از روضه جان و دل من پرده بردارند agar az rauze'ee jaano dil-e man parde bardaaraNd به بینی اندران آن دلبر پاکیزه طلعت را be beeni aNdaraaN aaN dilbare paakeeze tal'at raa اگر میرے جان و دل کے چمن سے پردہ اٹھایا جائے تو تو اس میں اس پاکیزہ طلعت معشوق کا چہرہ دیکھ لے گا فروغ نور عشق او ز بام و قصر ما روشن forooghe noore ishqe oo ze baamo مگر بیند کسے آن را که میدارد بصیرت را qasre maa raushan magar beenad kase aaN raa ke meedaarad baseerat raa اس کے نور عشق کی تجلی سے ہمارے بام و قصر روشن ہیں.لیکن اسے وہی دیکھتا ہے جو بصیرت رکھتا ہو نگاہِ رحمتِ جاناں عنایتها بمن کردست negaahe rahmate jaanaaN 'inaayat-haa beman kardast وگرنہ چوں منی کے یا بد آں رُشد و سعادت را wagarne chooN mani kai yaabad aaN roshdo sa'aadat raa محبوب کی نگاہ رحمت نے مجھے پر بڑی عنایتیں کی ہیں ورنہ مجھ جیسا انسان کس طرح اس رشد و سعادت کو پاتا نظر بازان علم ظاہر اندر علم خود نازند nazarbaazaane 'ilme zaaher aNdar 'ilme khod naazaNd ز دست خود نگنده معنی و مغز و حقیقت را ze daste khod fegaNde ma'ni-o maghzo haqeeqat raa ظاہری علوم کے واقف اپنے علم پر نازاں ہیں انہوں نے اپنے ہاتھ سے اصلیت اور حقیقت اور مغز کو پرے پھینک دیا همه فهم و نظر در پردہ ہائے کبر پوشیدند hame fahmo nazar dar parde-haa'ey kibr poosheedaNd چناں خواہند این خمرے کہ پاکاں جام قربت را chonaaN khaahaNd eeN khomrey ke paakaaN jaame qorbat raa انہوں نے تکبر کے پردوں میں اپنی عقل و دانش کو چھپادیا اور اس شراب کے ایسے خواہشمند ہیں جیسے پاک لوگ قرب الہی کے 287

Page 316

خدا خود قصه شیطاں بیاں کر دست تا دانند khodaa khod ges-se'ee shaitaaN bayaaN kardast taa daanand کہ ایس نخوت کند ابلیس ہر اہل عبادت را ke eeN nakhwat konad iblees har ahle 'ibaadat raa خدا نے خود شیطان کا قصہ اس لئے بیان کیا ہے تاکہ لوگ جانیں کہ تکبر عبادت گزار کو بھی شیطان بنا دیتا ہے بلفاظی بسر کردند عمر خود بلا حاصل ba-laf-faazi basar kardaNd 'omr-e khod belaa haasel دمے از بهر معنی با نمی یابند فرصت را damey az behre ma'ni-haa nami yaabaNd forsat raa ان لوگوں نے اپنی عمر بے فائدہ لفاظیوں میں بسر کر دی مگر حقیقت کے لئے ان کو ایک لحظہ کی فرصت نہیں گزاف ولاف شال در ظاہر شرعت ہم باطل gazaafo laafe shaaN dar zaahere shar'ast ham baatel که غافل از حقائق کے نکو داند شریعت را ke ghaafil az haqaa'iq kai nekoo daanad sharee'at raa ظاہری شرع کے بارے میں بھی ان کی لاف وگزاف باطل ہے کیونکہ حقائق سے غافل انسان شریعت کو کب سمجھ سکتا ہے سیح ناصری را تا قیامت زنده می فهمند Maseeh-e Naaseri raa taa geyaamat مگر مدفون میثرب را ندادند این فضیلت را zeNde mi fahmaNd magar madfoone Yasrab raa nadaanaNd eeN fazeelat raa ی سیج ناصری کو قیامت تک زندہ سمجھتے ہیں.مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فضیلت نہیں دیتے ز بوئے نافہ عرفاں چو محروم ازل بودند ze boo'ey naafe'ee 'irfaaN choo mahroome azal boodand پسندیدند درشان شر خلق این مذلّت را pasaNdeedaNd dar shaane shahe khalq eeN mozal-lat raa چونکہ نافہ عرفان کی خوشبو سے ازلی محروم تھے اس لئے شاہنشاہ عالم کی شان میں یہ ذلت پسند کی 288

Page 317

ہمہ ڈر ہائے قرآن را چو خاشا کے بینگیدند hame dor-haa'ey QoraaN raa choo khaashaakey beyafgaNdaNd ز علم ناتمام شاں چہا گم گشت ملت را ze 'ilme naatammaame shaaN chehaa gom gashte mil-lat raa قرآن کے تمام موتیوں کو کوڑے کرکٹ کی طرح پھینک دیا اُن کے ناقص علم کی وجہ سے ملت اسلام کا کس قدر نقصان ہوا ہمہ عیسائیاں را از مقال خود مدد دادند hamed 'eesaaliyaan raa az maqaale دلیری با پدید آمد پرستاران میت را khod madad daadad daleeri-haa padeed aamad parestaaraan-e may-yet raa انہوں نے اپنے عقیدہ سے تمام عیسائیوں کی مدد کی اسی وجہ سے مُردہ پرستوں میں بھی دلیری آگئی دریں ہنگامِ پُر آتش بخواب خوش جہاں کچم dareeN haNgaame por aatish bakhaabe زماں فریاد میدارد که بشتابید نصرت را khosh chesaaN khospam zamaaN faryaad midaarad ke beshtaabeed nosrat raa اس آتشیں زمانے میں میں آرام کی نیند کیونکر سوسکتا ہوں جبکہ زمانہ فریاد کر رہا ہے کہ جلدی مد دکو پہنچو شب تاریک و بیم دزد و قوم ما چنیں غافل shabe taareeko beeme dozdo qaume maa choneeN ghaafil گجا زیں غم روم یا رب نما خود دست قدرت را kojaa zeeN gham rawam yaa rab nomaa khod daste qodrat raa اندھیری رات، چور کا خوف اور قوم غافل اس غم سے کہاں جاؤں؟ یارب خود دست قدرت دیکھا بخاک انگیزی شاں بر ضیائے خود نمی ترسم bekhaak angeezi'ey shaaN bar zeyaa'ey khod nami tarsam نہاں کے مانداں نورے کہ حق بخشید فطرت را nehaaN kai maanad aaN noorey ke haq bakhsheed fetrat raa جو میری روشنی پر خاک ڈال رہے ہیں اس کا مجھے خوف نہیں بھلا وہ نور کب چھپ سکتا ہے جو خدا نے میری فطرت کو بخشا ہے کجا غوغائے شاں بر خاطر من وحشتے آرد kojaa ghaughaaley shaan bar khatere که صادق بُزدلے نبود وگر بیند قیامت را man wahshatey aarad ke saadiq bozdiley nabooad wagar beenad qeyaamat raa ان کے شور وشغب سے میرے دل میں گھبراہٹ نہیں پیدا ہوتی ، صادق کبھی بزدل نہیں ہوتا خواہ قیامت کو دیکھے 289 آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 55 تا 57)

Page 318

39 سید المعصومین مصطفی را چون فروتر شد مقام از مسیح ناصری اے طفل خام az Maseehe Naaseri ay tifle khaam Mostafaa raa chooN ferootar shod moqaam مصطفی کا درجہ کیونکر کم ہو گیا.مسیح ناصری سے اے نادان لڑکے آنکه دست پاک او دست خداست چون تواں که از روحش جداست chooN towaaN goftan ke az roohash jodaast aaNke daste paake oo daste khodaast وہ کہ جس کا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہے اُس کی بابت کیونکر کہا جا سکتا ہے کہ روح القدس سے الگ ہے آنکه هر کردار و قولش دین ماست یکدم از جبریل بعدش چون رواست yekdam az Jebreel bo'dash chooN rawaast aaNke har kerdaaro qaulash deene maast وہ جس کا ہر قول وفعل ہمارا دین ہے تو ایک دم کے لئے بھی جبریل سے اس کی جدائی کیونکر جائز ہو سکتی ہے بر امام انبیا ایں افترا چون نمی ترسید از قبر خُدا chooN namey tarseed az qahre khodaa bar imaame ambiyaa eeN ifteraa نبیوں کے سردار پر یہ افترا تم کیوں خدا کے غصے سے نہیں ڈرتے آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 112 ) 290 ا يَدُ اللهِ فَوق ايديهم 2 یعنی از روح القدس

Page 319

(40) صادقم چوں مرا ٹورے بنے قومے مسیحی داده اند مصلحت را ابن مریم نام من بنهاده اند chooN maraa noorey pa'i qaume maseehi daade aNd maslehat raa ibne Maryam naame man benhaadeh aNd چونکہ مجھے عیسائی قوم کے لئے ایک نور دیا گیا ہے.اس وجہ سے میرا نام ابنِ مریم رکھا گیا می در خشم پچوں قمر تابم چو قرص آفتاب کور چشم آنانکه در انکار با افتاده اند koor chashm aanaaNke dar inkaar-haa oftaade and mi darakhsham chooN qamar taabam choo qorse aaftaab میں چاند کی طرح روشن ہوں اور آفتاب کی طرح چمکتا ہوں وہ اندھے ہیں جو انکار میں پڑے ہوئے ہیں بشنوید اے طالباں کز غیب بکنند ایں ندا مص beshnaweed ay taalebaaN kaz ghaib bekonaNd eeN nedaa مُصلح صلح باید که در هر جا مفاسد زاده اند moslehey baayad ke dar har jaa mafaased zaade aNd اے طالبوا سنو غیب سے یہ آواز آرہی ہے کہ ایک مصلح درکار ہے کیونکہ ہر جگہ فساد پیدا ہو گئے ہیں صادقم و از طرف مولی با نشانها آمدم صد در علم و ہدی بر روئے من بکشادہ اند saadeqam wa-az tarfe maulaa baa neshaaN-haa aamadam sad dare 'ilmo hodaa bar roo'ey man bekshaade aNd میں صادق ہوں اور مولی کی طرف سے نشان لے کر آیا ہوں علم و ہدایت کے سینکڑوں در مجھ پر کھولے گئے ہیں آسمان بارد نشان آنوقت میگوید زمیں aasmaaN baarad neshaaN alwaqt migooyad zameeN ایں دوشاہد از پیئے تصدیق من استادہ اند eeN do shaahid az pa'i tasdeege man istaade-aNd آسمان نشان برسا رہا ہے اور زمین پکار رہی ہے کہ یہی وقت ہے میری تصدیق کے لئے یہ دو گواہ کھڑے ہیں آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 358) 291

Page 320

(41) دوستان خود را شارِ حضرتِ جاناں کنید doostaaN khod raa nesaare hazrate jaanaaN koneed در ره آس یار جانی جان و دل قرباں کنید dar rahe aaN yaare jaani jaano dil qorbaaN koneed اے دوستو اپنے تئیں محبوب حقیقی پر قربان کر دو اور اُس جانی دوست کی راہ میں جان و دل شمار کردو آں دل خوش باش را کاندر جہاں جوید خوشی aaN dil-e khosh baash raa kaaNdar jahaaN jooyad khoshi از پئے دین محمد کلبه احزاں کنید az pa'i deene Mohammad kolbe'ee ahzaaN koneed اس آرام پسند دل کو جو اس جہان میں خوشیاں ڈھونڈتا ہے محمد کے دین کی خاطر بیت الحزن بنادو از تعیش با بروں آئید اے مردان حق az ta'ay-yosh-haa berooN aa'eed ay mardaane haq خویشتن را از پئے اسلام سر گرداں کنید kheeshtan raa az pa'i Islaam sargardaaN koneed اے مردان خدا ئیش و عشرت کی زندگی چھوڑ دو اور اب اپنے آپ کو اسلام کی خاطر سر گرداں کرو آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 636 ) 292

Page 321

42) محمد هست بر ہان محمد عجب نوریست در جان محمد عجب لعله است در کان محمد ajab la'leest dar kaane Mohammad ajab nooreest dar jaane Mohammad مد صلی اللہ علیہ سلم کی جان میں ایک عجیب نور ہے محمد کی کان میں ایک عجیب و غریب لعل ہے ز ظلمتها دلے آنگه شود صاف که گردد از محبان محمد ze zolmat-haa diley aaNgah shawad saaf ke gardad az moheb-baane Mohammad دل اُس وقت ظلمتوں سے پاک ہوتا ہے جب وہ محمد ﷺ کے دوستوں میں داخل ہو جاتا ہے عجب دارم دلِ آن ناکسان را که رو تابند از خوان محمد ajab daaram dil-e aaN naakasaaN raa ke roo taabaNd az khaane Mohammad میں اُن نالایقوں کے دلوں پر تعجب کرتا ہوں جو محمد ﷺ کے دستر خوان سے منہ پھیرتے ہیں ندانم بیچ نفس در دو عالم که دارد شوکت و شانِ محمد ke daarad shaukato shaane Mohammad nadaanam heech nafsey dar do 'aalam دونوں جہان میں میں کسی شخص کو نہیں جانتا.جومحمد ﷺ کی کی شان وشوکت رکھتا ہو خدا زاں سینہ بیزارست صد بار که هست از کینه داران khodaa zaaN seene beezaarast sad baar محمد ke hast az keene daaraane Mohammad خدا اس شخص سے سخت بیزار ہے جومحمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کینہ رکھتا ہو 293

Page 322

خدا خود سوزد آن کرم دنی را که باشد از عدوان محمد khodaa khod soozad aaN kirme dani raa ke baashad az 'adow-waane Mohammad خدا خود اس ذلیل کیڑے کو جلا دیتا ہے جو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں میں سے ہو اگر خواهی نجات از مستی نفس بیا در ذیل مستان محمد beyaa dar zaile mastaane Mohammad agar khaahi najaat az masti'ee nafs اگر تو نفس کی بدمستیوں سے نجات چاہتا ہے تو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے مستانوں میں سے ہو جا اگر خواهی که حق گوید ثایت بشو از دل ثنا خوانِ محمد agar khaahi ke haq gooyad sanaayat beshau az dil sanaa khaane Mohammad اگر تو چاہتا ہے کہ خدا تیری تعریف کرے تو تہ دل سے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کامدح خواں بن جا اگر خواهی دلیلے عاشقش باش محمد agar khaahi daleeley 'aasheqash baash هست بُرہان بُرہان محمد Mohammad hast borhaane Mohammad اگر تو اُس کی سچائی کی دلیل چاہتا ہے تو اس کا عاشق بن جا کیونکہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم ہی خودمحمد کی دلیل ہے سرے دارم فدائے خاک احمد دلم ہر وقت قُربان محمد sarey daaram fedaa'ey khaake Ahmad dilam har waqt qorbaane Mohammad میرا اسراحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی خاک پا پر شمار ہے اور میرا دل ہر وقت محمد ﷺ پر قربان رہتا ہے بگیٹو نے رسُول اللہ کہ ہستم نثار شار رُوئے تابان محمد nesaare roo'ey taabaane Mohammad begeesoo'ey Rasoolol-laah ke hastam رسول اللہ کی زاغوں کی قسم کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نورانی چہرے پر فدا ہوں 294

Page 323

دریں رہ ره گر کشندم ور بسوزند نتابم نتابم رو ز ایوانِ محمد nataabam roo ze aiwaane Mohammad dareeN rah gar koshaNdam war besoozaNd اس راہ میں اگر مجھے قتل کر دیا جائے یا جلا دیا جاوے تو پھر بھی میں محمد کی بارگاہ سے منہ نہیں پھیروں گا بکار دیں نترسم از جهانی که دارم رنگ ایمان محمد ke daaram raNge eemaane Mohammad bakaar-e deen natarsam az jahaaney دین کے معاملہ میں میں سارے جہان سے بھی نہیں ڈرتا کہ مجھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایمان کا رنگ ہے بسے سہل ست از دنیا بریدن بیاد حسن و احسانِ محمد base sahlast az donyaa boreedan bayaade hosno ihsaane Mohammad دنیا سے قطع تعلق کرنا نہایت آسان ہےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و احسان کو یاد کر کے فدا شد در رہش ہر ذرّه من که دیدم حسن پنهان محمد ke deedam hosne pinhaane Mohammad fedaa shod dar rahash har zare'ee man اُس کی راہ میں میرا ہر ذرہ قربان ہے کیونکہ میں نے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا خفی حسن دیکھ لیا ہے دگر اُستاد را نام ندانم که خواندم در دبستان محمد ke khaaNdam dar dabestaane Mohammad degar ostaad raa naamey nadaanam میں اور کسی استاد کا نام نہیں جانتا میں تو صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مدرسہ کا پڑھا ہوا ہوں بدیگر دلبری کاری ندارم که هستم گشته آن محمد ke hastam koshte'ee aane Mohammad badeegar dilbarey kaarey nadaaram اور کسی محبوب سے مجھے واسطہ نہیں کہ میں تو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ناز و ادا کا مقتول ہوں 295

Page 324

مرا آن گوشه چشم بیاند نخواهم مجد گلستان محمد maraa aaN gooshe'ee chashmey bebaayad nakhaaham joz golestaane Mohammad مجھے تو اس آنکھ کی نظر مہر درکار ہے.میں مدصلی اللہ علیہ وسلم کے باغ کے سوا اور کچھ نہیں چاہتا دل زارم به پہلویم مجوئید که بستیمش بدامان محمد ke basteemash badaamaane Mohammad dile zaaram be pahlooyam majooyad میرے زخمی دل کو میرے پہلو میں تلاش نہ کرو کہ اسے تو ہم نےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دامن سے باندھ دیا ہے من آن خوش مرغ از مرغانِ قدسم که دارد جا به بستان محمد ke daarad jaa be bostaane Mohammad man aaN khosh morgh az morghaane qodsam میں طائرانِ قدس میں سے وہ اعلیٰ پرندہ ہوں جومحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے باغ میں بسیرا رکھتا ہے تو جانِ ما منوّر کردی از عشق فدائت جانم اے جانِ محمد too jaane maa monaw-war kardi az "ishq fedaayat jaanam ay jaane Mohammad تو نے عشق کی وجہ سے ہماری جان کو روشن کر دیا اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم تجھ پر میری جان فدا ہو دریغا گر دہم صد جاں دریں راه نباشد نیز شایانِ شایان محمد dareeghaa gar deham sad jaaN dareeN raah اگر اس راہ میں سو جان سے قربان ہو جاؤں تو بھی افسوس رہے گا کہ یہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے شایاں نہیں چہ ہیبت ہا بدادند این جواں را که ناید کس به میدان محمد ke naayad kas be maidaane Mohammad che haibat-haa bedaadaNd eeN jawaaN raa اس جوان کو کس قدر رعب دیا گیا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے میدان میں کوئی بھی ( مقابلہ پر) نہیں آتا 296

Page 325

الا اے دشمن نادان و بے راہ بترس از تیغ بُران محمد betars az taighe bor-raane Mohammad alaa ay doshmane naadano be raah اے نادان اور گمراہ دشمن ہوشیار ہو جا.اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی کاٹنے والی تلوار سے ڈر ره مولی که گم کردند مردم بیجو در آل و اعوان محمد bejoo dar aal-o a'waane Mohammad rahe maulaa ke gom kardaNd mardom خدا کے اس راستہ کو جسے لوگوں نے بھلا دیا ہے تو محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے آل اور انصار میں ڈھونڈ الا اے منکر از شانِ محمد هم از نور نمایان محمد ham az noore nomaayaane Mohammad alaa ay monker az shaan-e Mohammad خبر دار ہو جا! اے وہ شخص جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان نیز محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے چمکتے ہوئے نور کا منکر ہے کرامت گرچه بے نام و نشان است بیا بنگر ز غلمان محمد beyaa beNgar ze ghelmaane Mohammad keraamat garche benaamo neshaan ast اگر چہ کرامت اب مفقود ہے.مگر تو آ اور اسے محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں میں دیکھ لے آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 649) 297

Page 326

43 شكر وحمد قربان تست جان من اے یار محسنم با من کدام فرق تو کردی که من کنم baa man kodaam farq too kardi ke man konam qorbaane tost jaane man ay yaare mohsenam اے میرے محسن دوست میری جان تجھ پر قربان ہے تو نے مجھ سے کونسا فرق کیا ہے کہ میں تجھ سے کروں ہر مطلب و مراد کہ مے خواستم زعیب ہر آرزو که بود بخاطر معینم har aarzoo ke bood bekhaater mo'ay-yanam har matlabo moraad ke mey khaastam ze ghaib ہر مراد اور مدعا جو میں نے غیب سے طلب کیا اور ہر خواہش جو میرے دل میں تھی از جود وادۀ ہمہ آں مدعائے من و از لطف کردۀ گذر خود بمسکنم wa az lotf karde'ee gozare khod bemaskanam az jood daade'ee hame aaN mod-do'aa'ey man تو نے اپنی مہربانی سے میری وہ مرادیں پوری کر دیں اور مہربانی فرما کر تو میرے گھر تشریف لایا پیچ آگهی نبود ز عشق و وفا مرا خود ریختی متاع محبت بدانم heech aagehi nabood ze 'ishqo wafaa maraa khod reekhati mataa'e mahabbat badaamanam مجھے عشق و وفا کی کچھ بھی خبر نہ تھی.تو نے ہی خود محبت کی یہ دولت میرے دامن میں ڈال دی 298

Page 327

این خاک تیره را تو خود اکسیر کرده بود آن جمال تو که نمود است احسنم bood aaN jamaale too ke namoodast ahsanam eeN khaake teere raa too khod ikseer karde'ee اس سیاہ مٹی کو تو نے خود کسیر بنا دی وہ صرف تیرا ہی جمال ہے جو مجھے اچھا لگا ایس صیقل دلم نه بزهد و تعبد است خود کرده بلطف و عنایات روشنم khod karde'ee be-lotfo 'inaayaat raushanam eeN saiqale dilam na bazohdo ta'abbod-ast یہ میرے دل کی صفائی زہد اور کثرت عبادت کی وجہ سے نہیں بلکہ تو نے مجھے آپ اپنی مہربانیوں سے روشن کر دیا ہے صد منت تو ہست بریں مُشتِ خاک من جانم رہینِ لطفِ عمیم تو ہم تنم jaanam raheene lotfe 'ameeme too ham tanam sad minnate too hast bareeN moshte khaake man میں ایک مشت خاک ہوں جس پر تیرے سینکڑوں احسان ہیں تیری مہربانیوں سے میرا جسم و جان زیر بار ہے سهل است ترک ہر دو جہاں گر رضائے تو آید بدست اے پند و کیف و مانم sehlast tarke har do jahaaN gar razaa'ey too aayad bedast ay paneh wa kahfo maamanam دونوں جہان کا ترک کرنا آسان ہے اگر تیری رضا مل جائے اے میری پناہ ، اے میرے حصار، اے میرے دارالامان فصل بهار و موسم گل نایدم بکار کاندر خیال رُوئے تو ہر دم بگلشم kaaNdar kheyaale roo'ey too har dam bagolshanam fasle bahaaro mausime gool naayadam bekaar فصل بہار اور پھولوں کا موسم میرے لئے بیکار ہیں کیونکہ میں تو ہر وقت تیرے چہرے کے خیال کی وجہ سے ایک چمن میں ہوں 299

Page 328

چوں حاجتے بود بادیپ دگر مرا من تربیت پذیر ز رب مهیمنم man tarbiy-yat pazeer ze rab-be mohaimanam chooN haajatey bowad be adeebe degar maraa مجھے کسی اور استاد کی ضرورت کیوں ہو.میں تو اپنے خدا سے تربیت حاصل کئے ہوئے ہوں زانساں عنایت از لی شد قریب من کآمد ندائے یار ز ہر گوئے و برزنم zaaNsaaN 'inaayate azali shod qareebe man ka-aamad nedaa'ey yaar ze har koo'ey wa barzanam اس کی دائمی عنایت اس قدر میرے قریب ہوگئی کہ دوست کی آواز میری ہر گلی کوچہ سے آنے لگی یا رب مرا بہر قدمم استوار دار واں روز خود مباد کہ عہد تو wa-aaN rooz khod mabaad ke 'ehde too beshkanam yaa rab maraa behar qadamam ostawaar daar اے رب! مجھے ہر قدم پر مضبوط رکھ اور ایسا کوئی دن نہ آئے کہ میں تیرا عہد تو ڑوں در گوئے تو اگر سر عُشاق را زنند اول کسے کہ لاف تعشق زند منم aw-wal kase ke laafe ta'ash-shoq zanad manam dar koo'ey too agar sare 'osh-shaaq raa zanaNd اگر تیرے کوچہ میں عاشقوں کے سر اتارے جائیں تو سب سے پہلے جوعشق کا دعوی کرے گا وہ میں ہوں گا آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن جلد 5 ص 658) 300

Page 329

(44) اے اسیر عقل خود بر ہستی خود کم بناز کیں سپہر بوالعجائب چوں تو بسیار آورد keeN sepehre bol'ajaa'ib chooN too besyaar aaworad ay aseere 'aqle khod bar hasti'e khod kam benaaz اے اپنی عقل کے قیدی اپنی ہستی پر ناز نہ کر کہ یہ عجیب آسمان تیری طرح کے بہت سے آدمی لایا کرتا ہے غیر را ہرگز نمی باشد گذر در کوئے حق ghair raa hargez namey baashad gozar dar koo'ey haq ہر کہ آید ز آسمان او راز آن یار آورد har ke aayad ze aasmaaN oo raa ze aaN yaar aaworad خدا کے کو چہ میں غیر کو ہر گز دخل نہیں جو آسمان سے آتا ہے وہی اُس یار کے اسرار ہمراہ لاتا ہے خود بخود فهمیدنِ قرآن گمان باطل است khod bakhod fahmeedane QoraaN gomaane baatelast هر که از خود آورد او نجس و مُردار آورد har ke az khod aaworad oo najso mordaar aaworad آپ ہی آپ قرآن کو سمجھ لینا ایک غلط خیال ہے جو شخص اپنے پاس سے اس کا مطلب بیان کرتا ہے وہ گندگی اور مردار پیش کرتا ہے ( بركات الدعا روحانی خزائن جلد 6ص5) 301

Page 330

(45) اے سید سر گروہ ایں قوم ! اے نیچر شوخ این چه ایزا است از دست تو فتنه هر طرف خاست az daste too fitne har taraf khaast ay naichare shookh eeN che eezaast اے شوخ نیچری ! یہ کیسا دکھا ہے جو تو دے رہا ہے ! تیرے ہاتھوں ہر طرف فتنے برپا ہو گئے آنکس که ره کجت پسندید دیگر نگزید جانب راست deegar nagozeed jaanebe raast aaN kas ke rahe kajat pasaNdeed جس نے تیرے ٹیڑھے راستہ کو پسند کر لیا اس نے پھر سیدھا راستہ اختیار نہ کیا لیکن جو ز غور و فکر بینیم از ماست مصیبتی که بر ماست leekan choo ze ghauro fikr beenam az mast moseebati ke barmaast لیکن جب میں غور و فکر کرتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہماری یہ مصیبت ہماری ہی وجہ سے ہے متروک شد است درس فرقاں درس فرقاں زاں روز ہجوم این بلاهاست zaaN rooz hojoome eeN balaa-haast matrook shodast darse ForqaaN قرآن کا پڑھنا پڑھانا لوگوں نے چھوڑ دیا.اسی دن سے ان بلاؤں کا ہجوم ہے نیچر نہ باصل خویش بد بود دیں گم شد و نور عقل با کاست deeN gomshod wa noore 'aql-haa kaast naichar na ba-asle kheesh bad bood نیچر کی اصلیت تو بری نہ تھی لیکن دین کے گم ہونے سے عقلوں کا نور گھٹ گیا 302

Page 331

بر قطره نگوں شدند یک بار رو تافته زانطرف که دریاست roo taafte zaaN-taraf ke daryaast bar qatre negooN shodaNd yekbaar یکدم لوگ قطرہ کی طرف جھک گئے اور اس جانب سے منہ پھیر لیا جدھر دریا تھا بر جنت و حشر و نشر خندند کیں قصه بعید از خردهاست keeN qesse ba'eed az kherad haast bar jan-nato hashro nashr khaNdaNd جنت اور حشر نشر پر ہنستے ہیں کہ یہ کہانی عقل سے بعید ہے چوں ذکر فرشتگاں باید گویند خلاف عقل داناست gooyaNd khelaafe 'aqle daanaast chooN zikre fereshtagaaN beyaayad جب فرشتوں کا ذکر آتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ بات داناؤں کی سمجھ کے برخلاف ہے اے سید سرگروہ اس قوم! هشدار کہ پائے تو نہ برجاست hoshdaar ke paa'ey too na bar-jaast ay say-yede sargerohe eeN qaum ! اے سید ! تو جو اس قوم کا لیڈر ہے خبر دار ہو جا کہ تیرا اقدم راہ راست پر نہیں ہے افتاد رو تو به کن ایں نہ راهِ تقواست پیرانہ سر این چه در سر افتاد peeraane sar eeN che dar sar oftaad rau taube kon eeN na raahe taqwaast تجھے بڑھاپے میں یہ کیا سو بھی ہے.جا اور تو یہ کر.یہ تقوی کا طریقہ نہیں ہے ترسم که بدیں قیاس یک روز گوئی کہ خدا خیال بیجاست goo'i ke khodaa kheyaale beejaast tarsam ke adeeN qeyaas yek rooz مجھے ڈر ہے کہ ایسے ہی قیاسات سے تو ایک دن کہہ دے گا کہ خدا کا خیال بھی غلط ہے 303

Page 332

اے خواجہ برو کہ فکر انسان در کار خدا ز نوع سوداست dar kaare khodaa ze nau'e saudaast ay khaaje berau ke fikre insaaN ارے میاں ان باتوں کو چھوڑ کہ خدائی میں دخل دینا جنون کی ایک قسم ہے آخر ز قیاس با چه خیز و بنشیں کہ نہ جائے شور و غوغاست bensheeN ke na jaa'ey shooro ghaughaast aakher ze qeyaas-haa che kheezad آخر قیاس سے کیا بنتا ہے! ( صبر سے ) بیٹھ جا کہ یہ فضول باتوں کا مقام نہیں ہے اے بندہ بصیرت از خدا خواه اسرار خدا نه خوان یغماست asraare khodaa na khaane yaghmaast ay baNdeh baseerat az khodaa khaah اے بندے خدا سے بصیرت طلب کر کیونکہ خدائی اسرار لوٹ کا مال نہیں ہیں (جو یو نہی سمجھ میں آجائیں) بركات الدعا روحانی خزائن جلد 8 ص 23) 304

Page 333

46 46 روئے دلبر رُوئے دلبر از طلبگاراں نمی دارد حجاب می درخشد در خور و می تابد اندر ماهتاب mey darakhshad dar khor wa mi taabad aNdar maahtaab roo'ey dilbar az talabgaaraaN nami daarad hijaab دلبر کا چہرہ طالبوں سے پوشیدہ نہیں ہے.وہ سورج میں بھی چمکتا ہے اور چاند میں بھی لیکن این روئے حسین از غافلان ماند نہاں عاشقی باید که بردارند از بهرش نقاب leekan een roo'ey haseeN az ghaafelaaN maanad nehaaN aashiqi baayad ke bardaaraNd az bahrash niqaab لیکن وہ حسین چہرہ غافلوں سے پوشیدہ ہے سچا عاشق چاہیے تا کہ اُس کی خاطر نقاب اٹھائی جائے دامن پاکش زنخوت با نمی آید بدست بیچ راهی نیست غیر از عجز و درد و اضطراب daamane paakash ze nakhwat-haa nami aayad bedast و heech raahi neest ghair az 'ijzo dardo izteraab اُس کا مقدس دامن تکبر سے ہاتھ نہیں آتا اس کے لئے کوئی راہ سوائے انکساری درد اور بے قراری کے نہیں ہے بس خطرناک است راه کوچه یار قدیم جاں سلامت بایدت از خودروی ها سر بتاب jaaN salaamat baayadat az khodrawi-haa sar betaab bas khatarnaakast raahe kooche'ee yaare qadeem اُس محبوب از لی کا راستہ بہت خطرناک ہے اگر تجھے جان کی سلامتی چاہیے تو خودروی کو ترک کر دے 305

Page 334

تا کلامش فهم و عقل ناسزایاں کم رسد هر که از خود گم شود او باید ان راه صواب har ke az khod gom shawad oo yaabad aaN raah-e sawaab taa kalaamash fahmo 'aqle naa-sazaayaaN kam rasad نا اہل لوگوں کی عقل اُس کے کلام کی تہ تک نہیں پہنچ سکتی جو خودی کا تارک ہو اسی کو وہ صحیح راستہ ملتا ہے مشکل قرآن نه از ابناء دنیا حل شود ذوق آن می داند آن مستی که نوشد آن شراب zauge aaN mai daanad aaN masti ke nooshad aaN sharaab moshkel-e Qoraan na az abnaa'ey donyaa hal shawad قرآن کو سمجھنے کا مسئلہ اہل دنیا سے حل نہیں ہوسکتا، اس شراب کا مزا وہی جانتا ہے جو اس شراب کو پیتا ہے ایکہ آگاہی ندادندت ز انوار دروں حق ما ہر چہ گوئی نیستی جائے عتاب ayke aagaahi nadaadadat ze anwaare darooN در dar haq-qe maa har che goo'i neesti jaa'ey 'itaab اے وہ شخص جسے باطنی انوار کی کچھ خبر نہیں، تو جو کچھ بھی ہمارے حق میں کہے ناراضگی کا موجب نہیں از سر وعظ و نصیحت ایس سخن با گفته ایم تا مگر زین مرهمی به گردد آن خم خرا taa magar zeen marhami bih gardad aaN zakhmi kharaab az sare wa'zo naseehat eeN sokhan-haa gofte-eem ہم نے نصیحت اور خیر خواہی کے طور پر یہ باتیں کہی ہیں تا کہ وہ خراب زخم اس مرہم سے اچھا ہو جائے از دعا گن چارۀ آزار انکارِ دُعا چوں علاج مے سے وقت خمار و التهاب az do'aa kon chaare'ee aazaare inkaare do'aa chooN 'ilaaje mai ze mai waqte khomaaro iltehaab انکار دعا کے مرض کا علاج دعا ہی سے کر جیسے خمار کے وقت شراب کا علاج شراب سے ہی کیا جاتا ہے 306

Page 335

ایکه گوئی گر دعا ما را اثر بودے کجاست ayke goo'i gar do'aa-haa raa asar boodey kojaast سوئی من بشتاب بنمایم ترا چون آفتاب soo'iy man beshtaab benmaayam toraa chooN aaftaab اے وہ شخص جو کہتا ہے کہ اگر دعاؤں میں اثر ہے تو دکھاؤ کہاں ہے پس میری طرف دوڑ تا کہ میں تجھے سورج کی طرح دعا کا اثر دکھاؤں ہاں مکن انکار میں اسرار قدرت ہائی حق قصہ کو نہ کن یہ میں از ما دعائے مستجاب تہ haaN makon inkaar zeeN asraare qodrat-haa'ey haq qisse kotah kon be been az maa do'aa'ey mostajaab خبر دار خدا کی قدرتوں کے بھیدوں کا انکار نہ کر بات ختم کر اور ہم سے دعائے مستجاب دیکھ لے 307 بركات الدعا روحانی خزائن جلد 6 ص 33)

Page 336

47 دین احمد بیکسے شد دینِ احمد پیچ خویش و یار نیست ہر کسے در کار خود با دین احمد کار نیست bekase shod deene Ahmad heech kheesho yaar neest har kase dar kaare khod baa deene Ahmad kaar neest دین احمد بیکس ہو گیا کوئی اس کا غم خوار نہیں ہر شخص اپنے اپنے کام میں مصروف ہے احمد کے دین سے کچھ واسطہ نہیں ہر طرف سیلِ ضلالت صد ہزاراں تن ربود حیف بر چشمے کہ اکنوں نیز ہم ہشیار نیست haif bar chashmey ke iknooN neez ham hoshyaar neest har taraf saile zalaalat sad hazaaraaN tan rabood گمراہی کا سیلاب ہر طرف لاکھوں انسانوں کو بہا کر لے گیا اُس آنکھ پر افسوس جواب بھی ہشیار نہیں ہوئی اے خداوندان نعمت ایں چنیں غفلت چر است بیخود از خوابید یا خود بخت دیں بیدار نیست bekhod az khaabeed yaa khod bakhte deeN beedaar neest ay khodawaNdaane ne'mat eeN choneeN ghaflat cheraast اے دولت مندو! اس قدر غفلت کیوں ہے تم ہی نیند سے بے ہوش ہو یا دین کی قسمت سو گئی ہے اے مسلماناں خدا را یک نظر بر حال دیں ay mosalmaanaaN khodaa raa yek nazar bar haale deeN آنچه می بینم بلاہا حاجتِ اظہار نیست aaNche mi beenam balaa-haa haajate izhaar neest اے مسلمانو ا خدا کے لئے دین کی طرف ایک نظر تو دیکھ لو میں جو بلا ئیں دیکھ رہا ہوں ان کے اظہار کی حاجت نہیں 308

Page 337

آتش افتاد است در رختش بخیزید اے بلال دیدنش از دور کار مردمِ دیندار نیست aatesh oftaadast dar rakhtash bekheezeed ay yalaaN deedanash az door kaare mardome deeNdaar neest اے جوانمر دو اٹھو اس کے کپڑوں میں آگ لگ گئی ہے دین داروں کا یہ کام نہیں کہ اسے دور سے دیکھتے رہیں هر زمان از بهر دین در خون دل من می تپد محرم این درد ما جز عالم اسرار نیست mehrame eeN darde maa joz 'aalame asraar neest har zamaaN az behr-e deeN dar khooN dil-e man mi tapad میرا دل دین کی خاطر ہر وقت خون میں تڑپ رہا ہے.ہمارے اس درد کا واقف خدا کے سوا اور کوئی نہیں آنچه بر ما می رود از غم که داند جو خدا زہر می نوشیم لیکن زہرہ گفتار نیست aaNche bar maa mi rawad az gham ke daanad joz khodaa zahr mi noosheem leekan zahre'ee goftaar neest غم جو ہم پر گزر رہا ہے اسے خدا کے سوا کون جان سکتا ہے ہم زہر پی رہے ہیں لیکن بولنے کی طاقت نہیں رکھتے ہر کے غم خواری اہل و اقارب می کند har kase ghamkhaari'ee ehl-o aqaareb mi konad ای دریغ این بیکسی را هیچ کس غمخوار نیست ay dareegh eeN bekase raa heech kas ghamkhaar neest ہر شخص اپنے اہل و عیال کی غمخواری کرتا ہے.مگر افسوس کہ دین بیکس کا کوئی غمخوار نہیں خونِ دیں بینم رواں چوں کشتگانِ کربلا khoone deeN beenam rawaaN chooN koshtagaane karbalaa اے عجب این مردمان را مهر آن دلدار نیست ay 'ajab eeN mardomaaN raa mehre aaN dildaar neest کشتیگان کر بلا کی طرح میں دین کا خون بہتا ہوادیکھتا ہوں مگر تعجب ہے کہ ان لوگوں کو اس محبوب سے کچھ بھی محبت نہیں 309

Page 338

حیرتم آید چو بینم بذل شان در کار نفس کاس همه جود و سخاوت در رو دادار نیست hairatam aayad choo beenam bazle shaaN dar kaare nafs ka-eeN hame joodo sakhaawat dar rahe daadaar neest جب میں نفسانی کاموں میں ان کی سخاوت دیکھتا ہوں تو حیران ہو جاتا ہوں کہ یہ دریا دلی اور سخاوت خدا کی راہ میں نہیں ہے اے کہ داری مقدرت ہم عزم تائیدات دیں لطف کن ما را نظر براندک و بسیار نیست ay ke daari maqderat ham 'azme taa'eedaate deeN lotf kon maa raa nazar bar aNdako besyaar neest اے وہ شخص جو توفیق بھی رکھتا ہے اور نصرت دین کا ارادہ بھی رکھتا ہے جتنا ہو سکے دے، ہمیں تھوڑے بہت کا خیال نہیں ہیں کہ چوں در خاک سے غلطہ از جور ناکسال آنکه مثل او بزیر گنبد دوار نیست beeN ke chooN dar khaak mey ghaltad ze jaure naa-kasaaŃ aaNke misle o bezeere gombade daw-waar neest دیکھ کہ کس طرح نالائقوں کے ظلم سے خاک میں لوٹ رہا ہے وہ دین جس کا آسمان کے نیچے کوئی ثانی نہیں اندریں وقت مصیبت چارۀ ما بیکساں مجو دعاء بامداد و گریه اسحار نیست andreeN waqte moseebat chaare'ee maa bekasaaN joz do'aa-e baamdaado gerye'ee ashaar neest مصیبت کے وقت ہم غریبوں کا علاج سوائے صبح کی دعا اور سحری کے رونے کے اور کچھ نہیں اے خدا ہرگز مکن شاد آں دل تاریک را ay khodaa hargez makon shaad aaN dil-e taarek raa آنکه او را فکرِ دین احمد مختار نیست aaNke oo raa fikre deene Ahmade Mokhtaar neest اے خدا اس سیہ دل کو کبھی خوش نہ کر یو جس کو احمد مختار کے دین کا فکر نہیں ہے اے برادر پنج روز ایام عشرت با بود ay baraather panj rooz ay-yaame 'ishrat-haa bowad دانما عیش و بهار گلشن و گلزار نیست daa'emaa 'aisho bahaare golshano golzaar neest اے بھائی بس چند دن عیش و عشرت کے ہیں گلشن اور گلزار کی بہار اور رونق ہمیشہ نہیں رہا کرتی بركات الدعار وحانی خزائن جلد 6 ص 37) 310

Page 339

48 رہبرِ ما ما سَيّدِ ما رہبر ما سید ما مصطفه است آنکه ندیدست نظیرش سروش aaNke nadeedast nazeerash saroosh rehbare maa say-yede maa Mostafaa ast مصطفی ہمارا پیشوا اورسردار ہے جس کا ثانی فرشتوں نے بھی نہیں دیکھا آنکه خُدا مثلِ رخش نآفرید آنکہ رہش مخزن ہر عقل و ہوش aaNke rahash makhzane har 'aql-o hoosh aaNke khodaa misle rokhash naa-aafareed وہ ایسا ہے کہ خدا نے اُس کے چہرہ جیسا اور کوئی مکھڑا پیدا نہیں کیا اور جس کا طریقہ ہر قسم کی عقل اور دانش کا خزانہ ہے دشمن دیں حملہ برو می کند حیف بود گر بنشینم خموش doshmane deeN hamle beroo mey konad haif bowad gar benasheenam khamoosh دشمن دین اس پر حملہ کرتا ہے شرم کی بات ہوگی اگر میں خاموش بیٹھا رہوں چوں سخن سفله بگوشم رسید در دل من خاست چو محشر خروش dar dile man khaast choo mahshar kharoosh chooN sokhane sefle bagoosham raseed جب کمینہ دشمن کی بات میرے کان میں پہنچی تو میرے دل میں قیامت کا جوش پیدا ہوا 311

Page 340

چند توانم که شیکیسے گنم چند گند صبر دل زهر نوش chaNd konad sabr dil-e zahr noosh chaNd towaanam ke shakeebey konam کب تک میں صبر کرتا رہوں.زہر پینے والا دل کب تک صبر کر سکتا ہے آں نہ مسلماں بتر از کافرست کش نبود از پئے آں پاک جوش kish nabowad az pa'i aaN pak joosh aaN na mosalmaaN batar az kaaferast و شخص مسلمان نہیں بلکہ کافروں سے بھی بدتر ہے جسے اس پاک نبی کے لئے غیرت نہ ہو جال شود اندر رو پاکش فدا مژدہ ہمیں است گر آید بگوش jaaN shawad aNdar rahe paakash fedaa mozdeh hameenast gar aayad bagoosh اس کے پاک مذہب پر ہماری جان قربان ہو مبارک بات یہی ہے اگر سنے میں آئے سر که نه در پائے عزیزش رود بار گران است کشیدن بدوش sar ke na dar paa'ey 'azeezash rawad baare geraan ast kasheedan badoosh وہ سر جو اس کے مبارک قدموں میں نہ پڑے مفت کا بوجھ ہے جسے کندھوں پر اٹھانا پڑتا ہے.ا یہ سعدی کا شعر قدرے تغیر کے ساتھ ہے 312 ( مجموعہ اشتہارات جلد اول ص 366)

Page 341

49 حمد و شکر آں خدائے کردگار کز وجودش ہر وجودے آشکار kaz wojoodash har wojoodey aashkaar hamdo shokre aaN khodaa'ey kirdegaar اس خدائے کردگار کی حمد اور شکر واجب ہے جس کے وجود سے ہر چیز کا وجود ظاہر ہوا ایں جہاں آئینہ دار روئے اُو ذره ذره ره نماید سُوئے اُو zar-re zar-re rah nomaayad soo'ey oo eeN jahaaN aa'eene daare roo'ey oo یہ جہان اس کے چہرے کے لئے آئینہ کی طرح ہے ذرہ ذرہ اسی کی طرف راستہ دکھاتا ہے کرد در آئینه ارض و سما آں رُخ بے مثل خود جلوہ نما aaN rokhe bemisle khod jalwe nomaa kard dar aa'eene'ee arz-o samaa ہر اُس نے زمین و آسمان کے آئینہ میں اپنا بے مثل چہرہ دکھلا دیا گیا ہے عارف بنگاه او دست ہر شاخ نماید راه او daste har shaakhey nomaayad raahe oo har geyaahey 'aarefe bongaahe oo گھاس کا ہر پتہ اُس کے کون و مکان کی معرفت رکھتا ہے اور درختوں کی ہر شاخ اسی کا راستہ دکھاتی ہے نور مهر و مه و مه ز فیض نور اوست ہر ظہورے تابع منشور اوست har zohoorey taabe'e manshoore oost noore mehro mah ze faize noore oost چاند اور سورج کی روشنی اُسی کے نور کا فیضان ہے ہر چیز کاظہور اُسی کے شاہی فرمان کے ماتحت ہوتا ہے 313

Page 342

ہر سرے سرے ز خلوت گاہ اُو ہر قدم جوید در با جاه أو har qadam jooyad dare baa jaahe oo har sarey sir-rey ze khalwat gaahe oo ہر سر اُس کے اسرار خانہ کا ایک بھید ہے اور ہر قدم اُسی کا با عظمت دروازہ تلاش کرتا ہے مطلب ہر دل جمال روئے اوست گھر ہی گر ہست بہر کوئی اوست مہر matlabe har dil jamaale roo'ey oost gomrahey gar hast behre koo'ey oost اُسی کے منہ کا جمال ہر ایک دل کا مقصود ہے اور کوئی گمراہ بھی ہے تو وہ بھی اسی کے کوچہ کی تلاش میں ہے و ماه و انجم و خاک آفرید صد ہزاراں کرد صنعت با پدید mehro maaho aNjomo khaak aafareed sad hazaaraaN kard san'at-haa padeed اس نے چاند سورج ستارے اور زمین کو پیدا کیا اور لاکھوں صنعتیں ظاہر کر دیں ایں ہمہ صنعش کتاب کار اوست بے نہایت اندر ایں اسرار اوست eeN hame son'ash ketaabe kaare oost be nehaayat aNdar eeN asraare oost اس کی یہ تمام صناعیاں اس کی کاریگری کا دفتر ہیں اور ان میں اس کے بے انتہا اسرار ہیں این کتابے پیش چشم ما نهاد تا از و راه هدی داریم یاد eeN ketaabey peeshe chashme maa nehaad taa azoo raahe hodaa daareem yaad یہ نیچر کی کتاب اس نے ہماری آنکھوں کے سامنے رکھ دی تا کہ اس کی وجہ سے ہم ہدایت کا راستہ یادرکھیں تا شناسی آں خدائے پاک را کو نماند خاکیان و خاک را taa shenaasi aaN khodaa'ey paak raa koo namaanad khaakeyaano khaak raa تا کہ تو اس خدائے پاک کو پہچانے جو دنیا والوں اور دنیا سے کوئی مشابہت نہیں رکھتا 314

Page 343

تا شود معیار بہر وحی دوست تا شناسی از هزاراں آنچه زوست taa shenaasi az hazaaraaN aaNche zoost taa shawad me'yaar behre wahi'e doost تا کہ خدا کی وحی کے لئے یہ بطور معیار کے ہوتا کہ تو ہزاروں کلاموں میں سے پہچان لے کہ کون سا اس کی طرف سے ہے تا خیانت را نماند هیچ راه تا جدا گردد سفیدی از سیاه taa jodaa gardad safeedi az seyaah taa kheyaanat raa namaanad heech raah تا کہ خیانت کا کوئی راستہ کھلا نہ رہے اور نور تاریکی سے الگ ہو جائے بس ہماں شد آنچه آن دادار خواست کار دستش شاہد گفتار خاست kaare dastash shaahede goftaar khaast bas hamaaN shod aaNche aaN daadaar khaast بس وہی ہوا جو اس خدا کا منشا تھا اور اُس کا کام اُس کے کلام کا گواہ قرار پایا مشرکاں وانچہ پوزش می کنند این گواہاں تیر دوزش می کنند moshrekaaN wa aaNch poozish mey konaNd eeN gawaahaaN teer doozash mey konaNd مشرک لوگ جو بہانے کرتے ہیں یہ گواہ ( قول خدا اور فعل خدا) ان عذرات کو تیروں سے چھلنی کر دیتے ہیں گر بگوئی غیر را رحماں خدا تف زند بر روئے تو ارض و سما tof zanad bar roo'ey too arzo samaa gar begoo'i ghair raa RahmaaN khodaa اگر تو کسی اور کو خدائے رحمان کہہ دے تو تیرے منہ پر زمین و آسمان تھوکیں ور تراشی بہر آں یکتا پسر بر تو بارد لعنت زیر و زبر bar too barad la'nate zeero zabar war taraashi behre aaN yektaa pesar اور اگر اُس یکتا کے لئے تو کوئی بیٹا تجویز کرے تو نیچے اور اوپر سے تجھ پرلعنتیں برسنے لگیں 315

Page 344

با زبانِ حال گوید ایں جہاں کال خدا فردست و قیوم و یگاں kaaN khodaa fardasto Qayyoom-o yagaaN baa zobaane haal gooyad eeN jahaaN یہ جہان زبانِ حال سے یہ کہہ رہا ہے کہ وہ خدا یکتا قیوم اور واحد ہے نے پدر دارد نه فرزند و نه زن نے مبدل شد ز ایام کہن ne mobad-dal shod ze ay-yaame kohan ne pedar daarad na farzaNd wa na zan نہ اُس کا کوئی باپ ہے نہ بیٹا اور نہ بیوی اور نہ ازل سے اس میں کوئی تغیر آیا یک دمے گر رفح فیفش کم شود ایں ہمہ خلق و جہاں برہم شود yekdamey gar rash-he faizash kam shawad eeN hame khalqo jahaaN barham shawad اگر ایک لفظ کے لئے بھی اس کے فیض کی بارش کم ہو جائے تو یہ سب مخلوقات اور جہان درہم برہم ہو جائیں یک نظر قانونِ قدرت را بہ ہیں تا شناسی شان رب العالمیں yek nazar qaanoone qodrat raa be beeN taa shenaasi shaane rab-bol'aalameeN قانون قدرت پر ایک نظر ڈال تا کہ تو رب العالمین کی شان کو پہچانے کارخ دنیا را چه دیداستی بنا کر پئے آں میگذاری صدق را kaakhe donyaa raa che deedasti benaa kaz pa'i aaN migozaari sidq raa کاری دنیا کی پائداری ہی کیا ہے؟ جو اس کی خاطر تو سچائی کو چھوڑتا ہے عابد آن باشد که پیشش فانی است عارف آں کو گویدش لاثانی است aaref aaN koo gooyadash laasaani ast aabed aaN baashad ke peeshash faaniast عابد وہ ہے جو خدا کے سامنے فانی ہے، عارف وہ ہے جو کہتا ہے کہ وہ لاثانی ہے 316

Page 345

ترک کن ناراستی ہم عذر خام میل سوئے راستی چون شد حرام meil soo'ey raasti chooN shod haraam tark kon naaraasti ham 'ozre khaam جھوٹ اور بہانہ بازی چھوڑ دے.سچ کی طرف رغبت کرنا تجھے کیوں حرام ہو گیا راه بد را نیک اندیشیده ای هداك الله چه بد فہمیدہ ay hadaakallah che bad fahmeede'ee raahe bad raa neek andeesheede'ee غلط راستے کوتو نے صحیح سمجھ لیا ہے، تجھے خدا ہدایت دے کیسا غلط سمجھا ہے روئے خود خود می نماید آن بیگاں تو کشی تصویر او چون کودکاں roo'ey khod - khod mey nomaayad aaN yagaaN too kashi tasweere oo chooN koodkaaN وہ خدائے واحد اپنا چہرہ خود دکھاتا ہے، تو بچوں کی طرح اس کی تصویر ( اپنے دل سے) کھینچتا ہے آن رنے کاں فعل حق بنموده است در حقیقت رُوئے حق آن بوده است dar haqeeqat roo'ey haq aaN boode ast aaN rokhey kaaN fe'le haq benmoode ast وہ چہرہ جسے خدا کے فعل نے ظاہر کیا ہے اصل میں وہی خدا کا چہرہ ہے وانچه خود کردی بہتے داری براه بت پرستی با کنی شام و پگاه waaNche khod kardi botey daari baraah ہا bot parasti-haa koni shaamo pagaah لیکن جو تو نے خود تراشا ہے وہ تیرے راستہ میں ایک بت ہے اور تو صبح وشام بت پرستی کرتا ہے اے دو چشم بسته از انوارِ او چوں نہ چوں نہ بینی رُوئے او در کارِ أو ay do chashmey baste az anwaare oo chooN na beeni roo'ey oo dar-kaare oo اے وہ جس نے اس کے نور ( یعنی اس کے کلام) سے اپنی دونوں آنکھیں بند کر لیں تو اس کے فعل میں اس کا چہرہ کیوں نہیں دیکھتا 317

Page 346

این چنین در افترا با چوں پری یا مگر از ذات بے چون منکری yaa magar az zaate bechoon monkeri eeN choneeN dar ifteraa-haa chooN pari اس قدر بڑھ بڑھ کر کیوں افترا باندھتا ہے شاید تو اس بے مثل ذات سے منکر ہے دل چرا بندی دریں دنیائے دُوں ناگہاں خواہی شدن زین جا بروں naagahaaN khaahi shodan zeeN jaa berooN dil cheraa baNdi dareeN donyaa'ey dooN اس ذلیل دنیا سے کیوں دل لگاتا ہے جہاں سے تو ایک دم باہر چلا جائے گا از پئے دُنیا بریدن از خدا بس ہمیں باشد نشان اشقیا az pa'i donyaa boreedan az khodaa bas hameeN baashad neshaane ashqeyaa دنیا کی خاطر خدا سے تعلق توڑنا یہی بد بختوں کی علامت ہے چون شود بخشائیش حق بر کسے دل نمے ماند بد نیایش بسے dil namey maanad badonyaayash base chooN shawad bakhshaayashe haq bar kase جب کسی پر خدا کی مہربانی ہوتی ہے تو اس کا دل دنیا میں کچھ زیادہ نہیں لگتا لیک ترک نفس کے آساں بود مردن و از خود شدن یکسان بود mordan wa az khod shodan yeksaaN bowad leek tarke nafs kai aasaaN bowad لیکن ترک نفس بھی آسان نہیں.مرنا اور خودی کا چھوڑ نا برابر ہے آں خدا خود را نمود از کار خویش کرد قائم شاهد گفتار خویش kard qaa'em shaahede goftaare kheesh aaN khodaa khod raa nomood az kaare kheesh اس خدا نے اپنے تئیں اپنے افعال سے ظاہر کیا اور انہیں اپنے کلام کا گواہ قرار دیا 318

Page 347

ہر چہ چه او را بود از حسن مزید کلیه آن پیش چشم ما کشید holye'ee aan peeshe chashme maa kasheed harche oo raa bood az hosne mazeed اس کے علاوہ جو اور حسن اس کی ذات میں تھا اس کا حلیہ بھی اس نے (بذریعہ کلام ) ہمارے سامنے بیچ دیا تو کشی از پیش خود تصویر او خالق او مے شوی اے تیرہ خو khaalege oo mey shawi ay teere khoo too kashi az peeshe khod tasweere oo تو اپنی طرف سے اس کی تصویر کھینچتا ہے اور اسے بد باطن آپ اُس کا خالق بنتا ہے آنکه خود از کار خود جلوه نما است آن خدا نے آنکه خود از دست ماست aan khodaa ne aaNke khod az daste maast aaNke khod az kaare khod jalwe nomaast وہ جو اپنے فضل سے اپنا جلوہ دکھا رہا ہے ، خداوہ ہے، نہ کہ وہ جسے ہمارے ہاتھوں نے بنایا ہے اے ستمگر ایں ہمہ مولای ماست آنکه قرآن مادح او جا بجاست aaNkey QoraaN maadehe oo ja bajaast ay setamgar eeN hamaaN maulaa'ey maast اے ظالم ہمارا مولا وہی ہے جس کی تعریف قرآن نے جابجا کی ہے ہر چہ قرآن گفت مے گوید سما چشم بکشا تا به بینی این ضیا chashm bekshaa taa bebeeni eeN zeyaa har che QoraaN goft mey gooyad samaa جو کچھ قرآن نے کہا وہی آسمان بھی کہتا ہے، آنکھ کھول تا کہ تو اس روشنی کو دیکھے بس ھمیں فخرے بُود اسلام را کو نماید آں خُدائے تام را koo nomaayad aaN khodaa'ey taam raa bas hameeN fakhrey bowad Islaam raa اسلام کو یہی فخر تو حاصل ہے کہ وہ اُس کامل خدا کو پیش کرتا ہے 319

Page 348

گویدش زانساں که از صنعش عیاں نے تراشد از خودش چوں دیگراں ne taraashad az khodash chooN deegraaN gooyadash zaaNsaaN ke az son'ash 'iyaaN وہ اسی طرح کہتا ہے جو اس کی صنعت سے ظاہر ہے.دوسروں کی طرح اپنے پاس سے کوئی خدا نہیں تراشتا غیر مسلم خود تراشد پیکرش خود تراشد قامت و یا و سرش ghair moslem khod taraashad paikarash khod taraashad qaamato paa-o sarash غیر مسلم اس کے وجود کو خود تراشتا ہے.وہ آپ ہی اُس کا قد اور پیر اور سرتجویز کرتا ہے خود تراشیده نمیگردد خُدا ہمچو طفلاں بازی است و افترا hamchoo tiflaaN baazi asto ifteraa khod taraasheede namigardad khodaa یه خود تراشیده وجود خدا نہیں ہوسکتا وہ تو بچوں کا کھلونا ہے اور جھوٹ زیں تراشیدن جہانے شد تباه کم کسے سوئے خدا بردست راه kam kase soo'ey khodaa bordast raah zeeN taraasheedan jahaaney shod tabaah اس خدا تراشی کی وجہ سے ایک جہان بر باد ہو گیا اور کسی کو بچے خدا کا راستہ نہیں ملا چوں تو کورے نیستی چشم کشا بین چه ظاهر می کند ارض و سما been che zaaher mey konad arzo samaa chooN too koorey neesti chashmey koshaa جب تو اندھا نہیں ہے تو آنکھیں کھول اور دیکھ کہ آسمان وزمین کیا ظاہر کرتے ہیں ہر طرف بشنو صدائے القدير ذوالجلال و ذو العلی نورے منیر zoljalaal-o zol'olaa noorey moneer har taraf beshnau sadaa'ey Alqadeer ہر طرف یہی آواز آتی ہے کہ ایک قادر خدا ہے ایک صاحب جلال، صاحب عزت اور روشنی بخش نور موجود ہے 320

Page 349

بیچ مخلوقے خدائے خود مگیر کے شود یک کر کے چوں آں قدیر kai shawad yek kirmakey chooN aaN Qadeer heech makhloogey khodaa'ey khod mageer تو کسی مخلوق کو اپنا خدا نہ بنا.ایک کیڑا کیونکر اس قدیر کی طرح ہو سکتا ہے پیش او لرزد زمین و آسماں پس تو مشت خاک را مثلش مداں pas too moshte khaak raa meslash madaaN peeshe oo larzad zameeno aasmaaN اُس کے آگے زمین و آسمان لرزتے ہیں پس تو ایک مُشتِ خاک کو اُس کی طرح نہ سمجھ گر خدا گوئی ضعیفی را بزور جان تو گوید که کذابی و کور jaane too gooyad ke kazzaabi-o koor gar khodaa goo'i za'eefey raa bazoor اگر تو کسی کمزور مخلوق کوزبردستی خدا کہہ بھی دے تو خود تیرا دل بول اٹھے گا کہ تو جھوٹا اور اندھا ہے دل نمے داند خدا جُجز آن خدا این چنیں افتاد فطرت ز ابتدا een choneeN oftaad fitrat ze ibtedaa dil namey daanad khodaa joz aan khodaa دل سوائے اس (اصلی) خدا کے کسی اور کو خد التسلیم نہیں کرتا.شروع سے انسانی فطرت اسی طرح واقع ہوئی ہے از ره کین و تعصب دور شو یک نظر از صدق گن پر نور شو yek nazar az sidq kon por noor shau az rahe keeno ta'as-sob door shau کینہ اور تعصب کی راہ کو چھوڑ دے صدق سے غور کر اور روشن دل ہو جا کیں ریاض عقل را ویران کند عاقلان را گمره و نادان گند aaqelaan raa gomraho naadaan konad keeN reyaaze 'aql raa weeraN konad کینہ اور تعصب عقل کے باغ کو اجاڑ دیتے ہیں اور عقلمندوں کو گمراہ اور بیوقوف بنا دیتے ہیں 321

Page 350

کے بشر گردد خدائے لایزال داوری با کم کن اے صید ضلال kai bashar gardad khodaa'ey laa-yazaal ہا daawri-haa kam kon ay saide zalaal ایک انسان کس طرح غیر فانی خدا بن سکتا ہے اسے گمراہی کے شکار جھگڑا نہ کر آپ شور اندر گفت ہست اے عزیز ناز با کم کن اگر داری تمیز naaz-haa kam kon agar daari tameez aabe shoor aNdar kafat hast ay 'azeez اے عزیز تیرے ہاتھ میں صرف کھاری پانی ہے.اگر تجھ میں تمیز ہے تو شیخیاں نہ مار تو ھلاکی گر نجوئی آں خُدا آنکه بنماید ترا ارض و سما aaNke benmaayad toraa arz-o samaa too halaaki gar najoo'i aaN khodaa تو ہلاک ہو جائے گا اگر اس خدا کو تلاش نہ کرے گا جسے زمین و آسمان تجھے دکھا رہے ہیں ہم بقرآن میں جمالِ آں قدیر قول و فعل حق زلال یک غدیر qaulo fe'le haq zolaale yek ghadeer ham beQoraan beeN jamaale aaN Qadeer تو قرآن سے بھی اُس قادر خدا کا حسن دیکھ خدا کا قول اور خدا کا فعل ایک ہی تالاب کے مصفا پانی ہیں مردم اندر حسرت این مدعا چوں نے خواهند خلق این چشمه را chooN namey khaahaNd khalq eeN chashme raa mordam aNdar hasrate eeN modda'aa میں تو اس بات کے غم سے مرگیا کہ خلقت اس چشمہ کو کیوں طلب نہیں کرتی ہست قرآن در ره دین ره نما در ہمہ حاجات دیں حاجت روا dar hame haajaate deeN haajat rawaa hast QoraaN dar rahe deen rehnomaa قرآن دین کے راستہ کا رہنما ہے اور مذہب کی سب ضروریات کو پورا کرنے والا ہے 322

Page 351

آن گروه حق که از خود فانی اند آب نوش از چشمه فرقانی اند aaN geroohe haq ke az khod faani-aNd aabnoosh az chashme'ee forqaani-aNd وہ اہل حق جو فانی ہیں.وہ فرقانی چشمے سے پانی پینے والے ہیں فارغ افتاده ز نام و عز و جاه دل ز کف و از فرق افتاده گلاه dil ze kaf waz farq oftaadeh kolaah faaregh oftaade za naamo 'iz-zo jaah وہ نام نمود اور جاہ اور عزت کی طرف سے بے پروا ہیں ، ان کے ہاتھ سے دل اور سرسے ٹوپی گرگئی ہے دور تر از خود بیار آمیخته آبرو از بهر روئے ریخته door tar az khod beyaar aameekhte aabroo az behre roo'ey reekhteh خودی سے دور اور یار سے واصل ہو گئے ہیں اور اس کی خاطر اپنی عزت و آبرو سے دستبردار ہیں از بروں چوں اجنبی دل پُر ز یار کس نداند راز شال حجز کردگار az berooN chooN ajnabi dil por ze yaar kas nadaanad raaze shaaN joz kirdegaar ظاہراً اجنبی دکھائی دیتے ہیں مگر دل یار کی محبت سے بھرا ہے، خدا کے سوا اُن کا بھید کوئی نہیں جانتا دیدنِ شان میدهد یاد از خُدا صدق ورزان در جناب کبریا sidqwarzaan dar janaabe kibreyaa deedane shaan midehad yaad az khodaa اُن کے دیکھنے سے خدا یاد آتا ہے خدا کے لئے انہوں نے صدق و وفا اختیار کیا ہے آن ہمہ را بود فرقاں رہ برے ہر یکے زاں در شدہ ہمیچوں ڈرے har yekey zaaN dar shode hamchooN dor-re aan hame raa bood forqaaN rah barey ان سب لوگوں کا رہنما قرآن ہی تھا اور اسی دروازہ کی برکت سے ان میں سے ہر ایک موتی کی طرح ہو گیا 323

Page 352

اں ہمہ زاں دلبرے جاں یافتند جاں چہ باشد رُوئے جاناں یافتند jaaN che baashad roo'ey jaanaaN yaaftaNd aaN hame zaaN dilbarey jaa yaaftaNd ان سب نے اُسی محبوب سے زندگی حاصل کی.زندگی کیا خود اس محبوب کو پالیا چشم شان شد پاک از شرک و فساد شد دل شاں منزل رب العباد shod dil-e shaaN manzile Rab-bol 'ibaad chashme shaaN shod paak az shirko fasaad اُن کی نظر شرک اور فساد سے پاک ہوگئی اور ان کا دل رب العالمین کا گھر بن گیا سید شاں آنکه نامش مصطفی است رہبر ہر زمرہ صدق و صفا است rahbare har zomre'ee sidqo safaa ast say-yede shaaN aaNke naamash Mostafaa ast اُن لوگوں کا سردار وہ ہے جس کا نام مصطفیٰ ہے تمام اہل صدق وصفا کا وہی رہنما ہے می درخشد روئے حق در روئے اُو بُوئے حق آید ز بام و کوئے اُو mey darakhshad roo'ey haq dar roo'ey oo boo'ey haq aayad ze baamo koo'ey oo اُس کے چہرہ میں خدا کا چہرہ چمکتا نظر آتا ہے اُس کے درودیوار سے خدا کی خوشبو آتی ہے ہر کمال رہبری بر وے تمام پاک روی و پاک رویان را امام paak roo'i wa paak rooyaaN raa imaam har kamaale rahbari bar wai tamaam رہبری کے تمام کمالات اُس پر ختم ہیں خود بھی مقدس ہے اور سب مقدسوں کا امام ہے اے خدا اے چارۀ آزار ما گن شفاعت ہائے او در کار ما kon shafaa'at-haa'ey oo darkaare maa ay khodaa ay chaare'ee aazaare maa اے خدا! اے ہماری تکلیفوں کی دوا ہمارے معاملہ میں اُس کی شفاعت ہمیں نصیب کر 324

Page 353

هر که مهرش در دل و جانش فتد ناگہاں جانے در ایمانش فتد naagahaaN jaaney dar eemaanash fetad har ke mehrash dar dilo jaanash fetad جس کے جان و دل میں اُس کی محبت داخل ہو جاتی ہے تو یکدم اُس کے ایمان میں ایک جان پڑ جاتی ہے کے ز تاریکی بر آید آن غراب کو رمد زیں مشرق صدق و صواب koo ramad zeeN mashreqe sidqo sawaab kai ze taareeki bar aayad aan ghoraab وہ کوا اندھیرے سے کب نکل سکتا ہے جو اس صدق وصواب کے طلوع کے مقام سے بھاگتا ہے آنکه او را ظلمته گیرد براه نیستش چون روئے احمد مہر و ماہ neestash chooN roo'ey Ahmad mehr-o maah aaNke oo raa zolmatey geerad baraah و شخص جسے تاریکی گھیر لے اس کے لئے احمد کے چہرو کی طرح اور کوئی چاند سورج نہیں ہے تابعش بحر معافی مے شود از زمینی آسمانی می شود az zameeni aasmaani mey shawad taabe'ash bahre ma'aani mey shawad اُس کا پیر ومعرفت کا ایک سمندر بن جاتا ہے اور زمینی سے آسمانی ہو جاتا ہے ہر کہ در راه محمدؐ زد قدم انبیا را شد مثیل آں محترم که ambeyaa raa shod maseel aaN mohtaram har ke dar raahe Mohammad zad qadam جس نے محمد کے طریقہ پر قدم مارا وہ قابل عزت شخص نبیوں کا مثیل بن جاتا ہے تو عجب داری ز فوز ایں مقام پائی بند نفس گشته صبح و شام too 'ajab daari ze fauze eeN moqaam paa'ee bande nafs gashte sobho shaam تو اس درجہ کی کامیابی پر تعجب کرتا ہے کیونکہ تو ہر وقت اپنے نفس کا غلام ہے 325

Page 354

اے کہ فخر و ناز بر عیسے تراست بنده عاجز بچشم تو خداست baNde'ee 'aajiz bechashme too khodaast ay ke fakhro naaz bar 'Eesaa toraast اے وہ شخص کہ تجھے عیسی پرفخر اور ناز ہے اور خدا کا ایک عاجز بندہ تیری نظر میں خدا ہے فراموشت خداوندے ورُود پیش عیسی اوفتادی در سجود peeshe 'Eesaa ooftaadey dar sojood shod faraamooshat khodaawa Ndey Wadood تجھے خدائے شفیق بھول گیا اور تو عیسی کے آگے سجدہ میں گر گیا من ندانم این چه عقل ست و ذکا بنده را ساختن رب السما bande'ee raa saakhtan rab-bos-samaa man nadaanam eeN che 'aql ast-o zakaa میں نہیں سمجھ سکتا کہ یہ کیسی عقل اور ذہانت ہے کہ ایک بندہ کو خدا بنایا جائے فانیاں را نسبتی با او گجا از صفات او کمال است و بقا az sefaate oo kamaal asto baqaa faaniyaaN raa nesbatey baa oo kojaa فانی انسانوں کو خدا سے کیا نسبت اُس کی صفت تو کامل ہونا اور ہمیشہ رہنا ہے چاره ساز بندگاں قادر خُدا آنکه ناید تا ابد بر وے فنا aaNke naayad taa abad bar wai fanaa chaara saaze baNdagaaN Qaader khodaa وہ بندوں کا چارہ گر اور خدائے قادر ہے جس پر کبھی بھی خانہیں آسکتی حافظ و ستار و جواد و کریم بیکساں را یار و رحمان و رحیم bekasaaN raa yaaro Rahmaano Raheem Haafezo Sattaaro Jawwaado Kareem حفاظت کرنے والا.پردہ پوش یخی اور کریم ہے بے کسوں کا دوست بے حد رحم کرنے والا اور مہربان 326

Page 355

تو چه دانی آں خدائے پاک را آن جلال او تو دادی خاک را too che daani aaN khodaa'ey paak raa aaN jalaale oo too daadi khaak raa تو اس خدائے پاک کا جلال کیا جان سکتا ہے وہ عزت کا مقام تو تو نے ایک خا کی انسان کو دے رکھا ہے ہاں دے ہر دم ز کفارہ زنی پس نہ مرد استی که کمتر از زنی نه pas na mard asti ke kamtar az zani haaN damey har dam ze kaf-faare zani تو ہر دم کفارہ کی شیخیاں ہی بگھارتا رہتا ہے پس تو مرد نہیں بلکہ عورت سے بھی گیا گزرا ہے نسخه سهل است گر یابد سزا زید و گردد بکر زاں فعلش رہا Zaid wa gardad Bakr zaaN fe'lash rahaa noskhe'ee sehl ast gar yaabad sazaa یہ تو بڑا آسان نسخہ ہے کہ سزا ملے زید کو.اور بکر اپنے گناہ سے پاک ہو جائے لیک زیں نسخہ نمے یابی نشاں ور ورق ہائے زمین و آسماں dar waraq-haa'ey zameeno aasmaaN leek zeeN noskhe namey yaabi neshaaN لیکن اس نسخہ کا تجھے نام ونشان بھی نہیں ملے گا زمین و آسمان ( کی کتاب) کے ورقوں میں تا خدا بنیاد این عالم نہاد ظالمے ہم ننگ دارد زیں فساد zaalemey ham naNg daarad zeeN fasaad taa khodaa bonyaade eeN 'aalam nehaad جب سے خدا نے اس دنیا کی بنیاد رکھی ہے اس وقت سے ظالموں کو بھی ایسی شرارت سے عار آتی ہے چوں نہ دارد فاسقے آن را پسند چون پسندد حضرت پاک و بلند chooN pasaNdad hazrate paako bolaNd chooN na daarad faaseqey aaN raa pasaNd جب ایک فاسق بھی اس بات کونا پسند کرتا ہے تو خدا تعالیٰ جو پاک ہے وہ اسے کس طرح پسند کر سکتا ہے 327

Page 356

ما گنہ گاریم نالاں نیز ہم او غیورے ہست رحماں نیز ہم oo ghayoorey hast RehmaaN neez ham maa goneh gaareem naalaaN neez ham ہم گنہ گار بھی ہیں اور معافی کے لئے ) روتے بھی ہیں (اسی طرح) وہ غیرت مند بھی ہے اور رحم کرنے والا بھی زهر و تریاق است در ما مستتر آن کشد این می دهد جان دگر aan koshad een mey dehad jaane degar zahro teryaaq ast dar maa mostatar ہم میں زہر اور تریاق دونوں مخفی ہیں، وہ قتل کرتا ہے اور یہ دوسری زندگی بخشتا ہے زهر را دیدی نه دیدی چاره اش آنکه بوده از ازل کفاره اش zahr raa deedi na deedi chaareash aaNke boode az azal kaf-faare-ash تو نے زہر کو تو دیکھ لیا مگر اس کا علاج نہ دیکھا جو ہمیشہ سے اس کا کفارہ ہے چوں دو چشمت داده انداے بے خبر پس چرا پوشی یکے وقت نظر pas cheraa pooshi yekey waqte nazar chooN do chashmat daade aNd ay bekhabar اے بے خبر جب تجھے دو آنکھیں دی گئی ہیں تو دیکھتے وقت تو ایک کو کیوں ڈھانک لیتا ہے یک نظر بین سوئے این دنیائے دُوں چون بگردی از پئے آن سرنگوں yek nazar been soo'ey een donyaa'ey dooN choon begardi az pa'i aan sarnegooN ذرا اس ذلیل دنیا پر نظر ڈال کہ کس طرح تو اس کے پیچھے سر گرداں پھر رہا ہے آنچه داری از متاع و منزلت بے مشقت ہا نگشته حاصلت be moshaq-qat haa nagashte haaselat aaNche daari az mataa'o manzelat جو کچھ بھی سامان اور عزت تیرے پاس ہے وہ تجھے بغیر محنت کے حاصل نہیں ہوئی 328

Page 357

بایدت تا مدتے جہدے دراز تا خوری از کشت خود نانی فراز taa khori az kishte khod naaney fraaz baayadat taa mod-datey johdey draaz ایک لمبے عرصہ کی کوشش درکار ہے تا کہ تو اپنی کھیتی سے روٹی کھائے چوں ہمیں قانونِ قدرت اوفتاد بس ہمیں یاد آر در کشت معاد chooN hameeN qaanoone qodrat ooftaad pas hameeN yaad aar dar kishte ma'aad جب قانون قدرت ایسا ہی واقع ہوا ہے پس آخرت کی کھیتی کے لئے بھی یہی بات یا درکھ خوب گفت آں قادر رب الوریٰ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إِلَّا مَا سَعَى ↓ laisa lil insaane il-laa maa sa'aa khoob goft aaN Qaadere Rab-bolwaraa رب العالمین قادر خدا نے کیا خوب فرمایا ہے کہ انسان کو اپنی کوشش کا بدلہ ضرور ملتا ہے ہم دریں معنی ست گر تو بشنوی یادگار مولوی ham dareeN ma'neest gar too beshnawi در مثنوی yaadgaare Maulawi dar Masnawi اگر تو سنے تو اسی مطلب کا مضمون وہ بھی ہے جو مثنوی میں مولوی معنوی کی یاد گار ہے گندم از گندم بروید جو ز جو از مکافات عمل غافل مشو gandom az gandom berooyad, jau ze jau az mokaafaate 'amal ghaafil mashau کہ گیہوں سے گہوں پیدا ہوتا ہے اور جو سے جو پس تو عمل کے بدلہ سے غافل نہ ہو آنکه بر کفاره با خاطر نهاد عقل و دین از دست خود یکسر بداد aaNke bar kaffaare-haa khaater nehaad aqlo deeN az daste khod yeksar bedaad جس نے کفارہ پر دل جمالیا اُس نے عقل اور دین دونوں کو برباد کر دیا دین و دنیا جهد خواہد ہم تلاش رو براہش جہد کن ناداں مباش deeno donyaa johd khaahad ham talaash النجم: 40 rau baraahash johd kon naadaaN mabaash دین اور دنیا محنت اور تلاش کو چاہتے ہیں جا تو بھی اس کی راہ میں کوشش کر اور نادان نہ بن (ضیاء الحق ، روحانی خزائن جلد 9 ص 256251) 329

Page 358

(50) وجی حق پر از اشارات خدا است گر فهمد جاہلی کج دل روا است gar nafahmad jaaheley kaj dil rawa ast wahi'e haq por az ishaaraate khoda ast خدا کی وحی اشاروں سے بھری ہوئی ہوتی ہے اگر کوئی جاہل اور کم فہم نہ سمجھے تو یہ عین ممکن ہے چشمه فیض است وحی ایزدی لیکن آں فهمد که باشد مهتدی leekan aaN fahmad ke baashad mohtadi chashme'ee faiz ast wahi'e eezadi خدا کی وحی فیضان کا ایک چشمہ ہے لیکن اسے وہی سمجھ سکتا ہے جو خود ہدایت یافتہ ہو وحی قرآن راز ها دارد بیسے نسبتی باید که تا فہد کیسے nesbatey baayad ke taa fahmad kase wahi'e Qor'aan raaz-haa daarad base قرآنی وحی میں بکثرت اسرار ہیں مناسبت ہونی چاہیے تا کہ کوئی اسے سمجھ سکے ا واجب آمد نسبت اندر دیں نخست کار بے نسبت نمے آید درست kaare be nisbat namey aayad dorost waajeb aamad nisbat aNdar deeN nakhost دین کے لئے پہلے مناسبت ہوتی ضروری ہے.بغیر مناسبت کے کام ٹھیک نہیں بیٹھتا آں سعیدے کش ابوبکر است نام نسبت میداشت با خیر الانام aaN sa'eedey kish Aboobakr ast naam nesbatey midaasht baa Khairolanaam وہ سعید انسان جس کا نام ابو بکر ہے وہ آنحضرت کے ساتھ ایک نسبت ( یعنی باطنی تعلق ) رکھتا تھا 330

Page 359

زیں نشد محتاج تفتیش دراز جان او بشناخت روئے پاک باز zeeN nashod mohtaaje tafteeshe draaz jaane oo beshanaakht roo'ey paakbaaz اس وجہ سے وہ کسی لمبی تحقیقات کا محتاج نہ ہوا.اُس کی جان نے ایک پاکباز کے چہرہ کو پہچان لیا ہست فرقے در نظر یا اے سعید آنچہ ہاروں دید آں قاروں ندید aaNche HarooN deed aaN QaarooN nadeed hast farqey dar nazar-haa ay sa'eed اے سعید انسان ! نظر نظر میں فرق ہوتا ہے جو ہارون نے دیکھ لیا وہ قارون نہ دیکھ سکا بود ہاروں پاک و ایں کرمے پلید کے بماند با یزیدے بایزید! kai bemaanad baa yazeedey Baayazeed bood HarooN paak wa eeN kirmey paleed ہارون ایک پاک انسان تھا اور قارون ایک گندہ کیڑا.بایزید یزید سے کس طرح برابر ہو سکتا ہے گر نباشد نسبتے در جائے گاہ ظلمتے در ہر قدم گیرد براہ zolmatey dar har qadam geerad baraah.gar nabaashad nesbatey dar jaa'ey-gaah اگر کسی کو مقام مقصود کا پتہ نہ ہوتو وہ ہر قدم پر ٹھوکریں کھاتا ہے آں یکے را مہ عیاں پیش نظر دیگری را ابر کرده کور و کر deegrey raa abr karde kooro kar aaN yekey raa mah 'iyaaN peeshe nazar ایک کو چاند صاف نظر آتا ہے.دوسرے کو اکبر نے اندھا اور بہرا کر رکھا ہے آں نشسته با نگاه دل رُبا این ز کوری ها در انکار و ابا eeN ze koori-haa dar inkaaro ibaa aaN neshaste baa negaahe dil robaa ایک تو دل ربا محبوب کے ساتھ بیٹھا ہے اور دوسرانا بینائی کی وجہ سے مخالفت اور انکار میں مبتلا ہے 331

Page 360

مه نمے آید نظر در وقت ابر بمچنین صدیق در چشمان گبر hamchoneeN sid-deeq dar chashmaane gabr mah namey aayad nazar dar waqte abr چاند ابر کے وقت نظر نہیں آیا کرتا اسی طرح صدیق بھی کافر کی آنکھ کو دکھائی نہیں دیتا اے برادر از تامل کن تلاش ہاں مرد چوں تو سنے آہستہ باش haaN marau chooN tausaney aaheste baash ay baraather az ta'amol kon talaash پیئے اے بھائی صبر سے کوشش کر خبر دار سرکشی اختیار مت کر نرم مزاج بن تکفیر ما بستہ کر خاندات ویراں تو در فکر دگر khaane-at weeraaN too dar fikre degar اے ay pa'i takfeere maa baste kamar اے وہ کہ جس نے ہماری تکفیر پر کمر باندھ رکھی ہے تیرا اپنا گھر تو ویران ہے مگر تو اوروں کی فکر میں پڑا ہوا ہے صد ہزاراں گفر در جانت نہاں رو چه نالی بہر کفر دیگراں sad hazaaraaN kofr dar jaanat nehaaN rau che naali behre kofre deegraaN لاکھوں کفر تو تیری اپنی جان کے اندر چھپے ہوئے ہیں بھلا تو اوروں کے کفر پر کیوں روتا ہے خیز و اول خویشتن را گن درست نکته چین را چشم می باید نخست nokte cheeN raa chashm mi baayad nakhost kheez wa aw-wal kheeshtan raa kon dorost اُٹھا اور پہلے اپنے تئیں ٹھیک کر.معترض کے لئے پہلے چشم بصیرت ہونی چاہیے لعنتی گر لعنتے بر ما کند او نه بر ما خویش را رسوا کند oo na bar maa kheesh raa roswaa konad la'nati gar la'natey bar maa konad اگر کوئی لعنتی ہم پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت ہم پر نہیں پڑتی وہ تو خود اپنے تئیں ذلیل کرتا ہے لعنت اہل جفا آسان بود لعنت آن باشد که از رحمان بود la'nate ahle jafaa aasaan bowad la'nat aaN baashad ke az Rehmaan bowad ظالموں کی لعنت کا برداشت کرنا آسان ہے اصلی لعنت تو وہ ہے جو رحمان کی طرف سے آئے (ضیاء الحق، روحانی خزائن جلد 9 ص 308) 332

Page 361

51 بود نانک عارف و مرد خدا جاں فدائے آنکه او جان آفرید دل شار آں کہ زو شد دل پدید dil nesaare aaN ke zoo shod dil padeed jaaN fedaa'ey aaNke oo jaaN aafareed جان اس پر قربان ہے جس نے اس جان کو پیدا کیا، دل اُس پر نثار ہے جس نے دل کو بنایا جال از و پیداست زین می جویدش ربنا الله ربنا الله ! گویدش Rabbonallah Rabbonallah gooyadash jaaN azoo paidaast zeeN mey jooyadash جان چونکہ اس کی مخلوق ہے اس لئے اسے ڈھونڈتی ہے اور کہتی ہے کہ تو ہی میرا رب ہے تو ہی میرا رب ہے وجود جاں نبودی زو عیاں کی شدی کی شدی مہر جمالش نقش جان kai shodi mehre jamaalash naqshe jaaN gar woojoode jaaN naboodi zoo 'iyaaN اگر جان کا وجود اس کی طرف سے ظاہر نہ ہوتا تو اس کے حسن کی محبت جان پر کس طرح نقش ہوتی جسم و جان را کرد پیدا آن یگاں زمیں دود دل سوئے او چوں عاشقاں zeeN dawad dil soo'ey oo chooN 'aasheqaaN jesmo jaaN ra kard paida aaN yagaaN جسم اور جان کو اُسی یکتا نے پیدا کیا ہے اسی لئے عاشقوں کی طرح دل اُس کی طرف دوڑتا ہے او نمک با ریخت اندر جان ما جان جان ماست آن جانان ما jaan jaane maast aan jaanaane maa oo namak-haa reekht aNdar jaane maa اُس نے ہماری روحوں پر محبت کا نمک چھڑکا ہے.وہ ہمارا محبوب ہماری جانوں کی جان ہے 333

Page 362

ہر وجودے نقش ہستی رو گرفت جان عاشق رنگ مستی زو گرفت jaane 'aashiq raNge masti zoo gereft har woojoodey naqshe hasti zoo gereft ہر وجود نے اُسی سے اپنی ہستی کا نقش حاصل کیا ہے اور عاشق کی جان نے بھی مستی کا رنگ اس سے لیا ہے ہر کہ نزدش خود بخود جانی بود او نه دانا سخت نادانی بود oo na daanaa sakht naadaaney bowad har ke nazdash khod bakhod jaaney bowad جس شخص کے نزدیک روح خود بخود پیدا ہوگئی ہے وہ شخص دانا نہیں بلکہ سخت بیوقوف ہے گر وجود ما نہ زاں رحمن بدے جان ما با جان او یکساں بدے gar wojoode maa na zaaN RehmaaN bodey jaane maa baa jaane oo yeksaaN bodey اگر ہمارا وجود اس رحمان کی مخلوق نہ ہوتا تو ہماری جان اور اس کی جان ایک جیسی ہوتی آنکه جان ما بجانش همسر است جائے ننگ و عار نے پرمیشر است aaNke jaane maa bajaanash hamsarast مفہوم jaa'ey naNgo 'aar ne parmeeshar ast وہ جس کی جان سے ہماری جان برابر ہووہ پر میشر نہیں ہے بلکہ قابل شرم وجود ہے خدائی قدرت است منکر آن لایق صد لعنت است monkere aaN laa'eqe sad la'nat ast sir-re mafhoome khodaa'i qodrat ast خداشناسی کا بھید اس کی قدرت میں ہے.قدرت کا منکر سینکڑوں لعنتوں کا مستحق ہے گر ندانی صدق ایس گفتار را ہم ز نانک بشنو این اسرار را gar nadaani sidq-e eeN goftaar raa ham ze Naanak beshnau eeN asraar raa اگر تو اس بات کی سچائی کو نہیں جانتا تو نا تک سے ہی پید از کی باتیں سن لے 334

Page 363

گفت ہر ٹورے ز نور حق بتافت ہر وجود کے نقش خود زاں دست یافت har woojoodey naqshe khod zaaN dast yaaft goft har noorey ze noore haq betaaft اُس نے کہا کہ ہر نور خدا کے نور سے چمکا ہے اور ہر وجود نے اُسی کے ہاتھ سے اپنا نقش حاصل کیا ہے وید می گوید که هر جاں چون خداست خود بخود نے کردہ رب الوری است کہ ہر Waid mey gooyad ke harjaaN choon khodaast khod bakhod ne karde'ee Rab-bolwaraast وید کہتا ہے کہ ہر روح خدا کی طرح ہے اور آپ ہی آپ ہے نہ کہ رب العالمین کی پیدا کی ہوئی لیکن این مرد خدا اہل صفا آنکه کرد از کذب قومی را رہا L leekan eeN marde khodaa ehle safaa aaNke kard az kezb qaumey raa rahaa لیکن یہ مرد خدا اور اہل صفا انسان جس نے ایک قوم کو جھوٹ سے آزاد کیا گفت هر جانی ز دستش شد پدید قادر است او جسم و جان را آفرید Qaader ast oo jismo jaan raa aafareed goft har jaani ze dashtash shod padeed فرماتا ہے کہ ہر روح خدا کے ہاتھ سے ظاہر ہوئی ہے.وہ قادر ہے اُسی نے جسم اور روح کو پیدا کیا ہے فکر کن در گفته این عارفاں رو fikr kon dar gofte'ee eeN 'aarefaaN نالی بہر وید آریاں roo che naali behre Waide aareyaaN تو بھی ان عارفوں کی باتوں پر غور کر.آریوں کے وید کے لئے کیوں روتا پھرتا ہے بود نانک عارف و مرد خدا راز ہائے معرفت را ره کشا bood Naanak 'aarefo marde khodaa ا یعنی با وانا تک raaz-haa'ey ma'refat raa rah koshaa نا تک ایک عارف اور باخدا مرد تھا اور معرفت کے بھیدوں کو کھولنے والا 335

Page 364

وید زال راه معارف دور تر سادھ کی مہما نجانے بے ہنر saadh ke mehmaa najaane be honar Waid zaaN raahe ma'aaref door tar ویدان حقائق و معارف سے بہت دور ہے وہ بے ہنر تو عارف کی تعریف بھی نہیں جانتا اس نصیحت گر ز نانک بشنوی در دو عالم از شقاوت ہا رہی dar do 'aalam az shaqaawat-haa rahi eeN naseehat gar ze Naanak beshnawi اگر تو نانک کی اس نصیحت کوسن لے تو دونوں جہان میں بدبختی سے نجات پائے او نه از خود گفت این گفتار را گوش او بشنید این اسرار را gooshe oo beshneed eeN asraar raa oo na az khod goft eeN goftaar raa اُس نے اپنے پاس سے یہ بات نہیں کہی بلکہ اس کے کانوں نے (خدا کی طرف سے ) اس راز کوسنا ہے وید را از نور حق مہجور یافت از خدا ترسید و راه نور یافت az khodaa tarseed wa raah-e noor yaaft Waid raa az noore haq mahjoor yaaft اُس نے وید کو خدا کے نور سے خالی پایا.وہ خدا سے ڈرا اور اُس نے نور کا راستہ پالیا اے برادر ہم تو سوئے او بیا دل چه بندی در جهانِ بے وفا dil che baNdi dar jahaane be wafaa ay braather ham too soo'ey oo beyaa اے بھائی تو بھی اس کی طرف آ.اس بے وفا دنیا سے کیا دل لگاتا ہے است بین ، روحانی خزائن جلد 10 ص 113 ، 114) 336 ے با و اصاحب کا قول ہے کہ سادہ کی مہاوید نہ جائے

Page 365

52 52 آنانکه گشت کوچہ جاناں مقام شاں مثبت است بر جریدہ عالم دوام شاں aanaaNke gasht kooche'ee jaanaaN moqaame shaaN sabtast bar jareede'ee 'aalam dawaame shaaN وہ لوگ جن کی جائے رہائش کو چہ ءِ جاناں بن گئی ہے اس جہان کے دفتر میں ان کا نام ہمیشہ ثبت رہتا ہے 2 هرگز نمیرد آنکه دلش زنده شد بعشق میرد کسیکه نیست مرامش مرام شاں meerad kaseeke neest maraamash maraame shaaN hargez nameerad aaNke dilash zeNde shod be'ishq وہ شخص نہیں مرتا جس کا دل عشق سے زندہ ہو گیا.مرتاوہ ہے جس کا مقصد ان عاشقوں جیسا نہیں ہوتا اے مردہ دل مکوش پنے ہجو اہل دل جہل و قصور تست فہمی کلام شاں jahlo qosoore tost nafahmi kalaame shaaN ay morde dil makoosh pa'i hajwe ehle dil اے مردہ دل ! صاحب دلوں کی مذمت کی کوشش نہ کر تو اپنی نادانی کی وجہ سے ان کا کلام نہیں سمجھ سکتا ست بچن ، روحانی خزائن جلد 10 ص 132 ) 337 21 حافظ شیرازی کے مصرعے ہیں

Page 366

(53) تو یک قطره داری ز عقل و خرد مگر قدرتش بحر بے حد و عد magar qodratash bahre be had-do'ad too yek qatre daari ze 'aqlo kherad تیرے پاس تو عقل اور دانائی کا صرف ایک قطرہ ہے لیکن خدا کی قدرت بے پایاں سمندر ہے اگر بشنوی قصه صادقاں مجنبان سر خود چو مستہزیاں majombaaN sare khod choo mostahze-yaaN agar beshnawi qesse'ee saadeqaaN جب تو راستبازوں کے حالات سنے تو چاہیے کہ اپنا سر ٹھٹھا کرنے والوں کی طرح نہ ہلائے تو خود را خردمند فهمیده مقامات مرداں کجا دیده maqaamaate mardaaN kojaa deede'ee too khod raa kheradmaNd fahmeede'ee تو خود کو عقلمند سمجھتا ہے مگر تو نے مردانِ خدا کے مقامات دیکھے ہی نہیں ست بچن، روحانی خزائن جلد 10 ص 165) 338

Page 367

54 جاء الحَقُّ وَزَهَقَ البَاطِلُ إِنَّ الْباطِلَ كَانَ زَهوقاً جگر اے قوم نشانہائے خداوند قدیر beNgar ay qaum neshaaN-haa'ey khodaawaNde Qadeer چشم بکشا که بر چشم نشانی است کبیر chashm bekshaa ke bar chashm neshaaney ast kabeer اے قوم خدائے قادر کے نشانات دیکھ آنکھ کھول کہ تیری آنکھ کے سامنے ایک عظیم الشان نشان ہے رو بدو آر که گر او بپذیرد رو تافت roo badoo aar ke gar oo bepazeerad roo taaft ورنہ ایں روئے سیہ ہست بتر از خنزیر warne eeN roo'ey seyeh hast batar az khinzeer اس کی طرف اپنا رخ کر کہ اگر وہ قبول کرلے تو منہ چمک اٹھے گا ورنہ یہ روئے سیاہ سور سے بھی بدتر ہے چوں بتابی سرخود زاں ملک ارض و سما گر بگیرد ز غضب پس چه پنه هست و ظهیر chooN betaabi sare khod zaaN maleke arzo samaa gar bageerad ze ghazab pas che paneh hasto zaheer تو زمین و آسمان کے بادشاہ سے کیوں منہ پھیرتا ہے اگر اس کا غضب تجھے پکڑلے تو کون تجھے پناہ اور مدد دے سکتا ہے قمر دوشس و زمین و فلک و آتش و آب qamaro shamso zameeno falako aatesho aab همه در قبضہ آں یار عزیز اند اسیر hame dar qabze'ee aaN yaare 'azeez aNd aseer چاند، سورج، زمین و آسمان ، آگ اور پانی سب اس عزت والے دوست کے قبضہ میں قید ہیں 339

Page 368

قدسیاں جملہ بلرزند ازاں ہیبت پاک qodseyaan jomle belanaNd azaan انبیا را دل و جاں خون و الم دامنگیر haibate paak ambeyaa raa dilo jaaN, khoono alam daamangeer سب فرشتے اس کی ہیبت سے لرزتے ہیں انبیاء کی جان اور دل خون ہے اور خوف دامنگیر ہے جنت و دوزخ سوزنده از و می لرزند تو چہ چیزے چہ ترا مرتبہ اے کرم حقیر too che cheezey che toraa martabe ay kirme haqeer jan-nato dozakhe soozeNde azoo mey larzaNd جنت اور جلانے والا دوزخ اُس کے خوف سے کانپتے ہیں اے ناچیز کیڑے تیری ہستی ہی کیا ہے اور تیری منزلت ہی کیا ہے چند ایں جنگ و جدل با بخدا خواهی کرد chaNd eeN jaNgo jadal-haa bakhodaa khaahi kard تو به کن تو به مگر در گذرد از تقصیر taube kon taube magar dargozarad az taqseer تو خدا تعالیٰ سے کب تک یہ جنگ و جدل کرتا رہے گا.تو بہ کر تو بہ.تا کہ وہ تیری خطائیں معاف کر دے من اگر در نظر یار مقام دارم man agar dar nazare yaar maqaamey daaram پس چه نقصان زنکوهیدن تو و از تکفیر pas che noqsaaN ze nekooheedane too wa az takfeer میں اگر یار کی نظر میں کوئی درجہ رکھتا ہوں تو تیری بدگوئی اور تکفیر سے مجھے کیا نقصان پہنچ سکتا ہے لعنت آن است که از سوئے خُدا میبارد la'ant aaN ast ke az soo'ey khodaa mibaarad لعنت بد گهران است یکے ہرزہ نفیر la'ante bad goharaan ast yekey harzah nafeer لعنت وہ ہوتی ہے جو خدا کی طرف سے نازل ہو بد اصل لوگوں کی لعنت محض بیہودہ شور ہے 340

Page 369

کے برادر ره دین است ره بس دشوار ay baraather rahe deen ast rahe bas doshwaar خاک شو خاک مگر باز کنندش اکسیر khaak shau khaak magar baaz konaNdash ikseer اے بھائی دین کا راستہ بہت مشکل راستہ ہے.خاک ہو جا خاک تا کہ پھر تجھے اکسیر بنادیں تو بلا کی اگر از کبر بتابی سر خولیش too halaaki agar az kibr betaabi sar-e kheesh من از و آمدم و با تو بگویم چو نذیر man azoo aamadam wa baa too begooyam choo nazeer اگر تو تکبر سے روگردانی کرے گا تو ہلاک ہو جائے گا میں اس کے پاس سے آیا ہوں اور بطور نذیر تجھے سمجھاتا ہوں آں خُدائے کہ از و خلق و جہاں بیجبراند aaN khodaa'ey ke azoo khalqo jahaaN bekhabaraaNd بر من او جلوه نمودست گر اہلے بپذیر bar man oo jalwe nomoodast gar ehley bepazeer وہ خدا جس سے مخلوق اور لوگ بے خبر ہیں اس نے مجھ پر بجلی کی ہے اگر تو عقلمند ہے تو مجھے قبول کر (سراج منیر ، روحانی خزائن 12 ص 3) 341

Page 369