Duaiya Set

Duaiya Set

دعائیہ سیٹ

Author: Other Authors

Language: UR

UR
عبادات

نماز مترجم اور اس سے متعلق جملہ مسائل کا حل، دعاؤں کا مجموعہ، اسلام کے بنیادی ارکان کا تعارف، چالیس احادیث اور وفات مسیح ؑ کی آیات


Book Content

Page 1

مرتبہ: محترم میاں محمد یامین صاحب تاجر کتب آف قادیان

Page 2

Page 3

دعائیہ سیٹ نماز مترجم اور اس سے متعلق جملہ مسائل کاحل، دعاؤں کا مجموعہ، اسلام کے بنیادی ارکان کا تعارف ، چالیس احادیث اور وفات مسیح کی آیات 1918ء سے شائع ہونے والا دُعائیہ سیٹ مرتب کردہ: محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی وتحقیق: فخر الحق شمس ناشر: نظارت نشر و اشاعت قادیان 1

Page 4

نام کتاب مرتبہ دعائیہ سیٹ محترم میاں محمد یا مین صاحب دعائیہ سیٹ پہلی ( کمپوزڈ ) اشاعت انڈیا اکتوبر 2022 دوسری اشاعت انڈیا تعداد مطبع ناشر اپریل 2023 500 فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان نظارت نشر و اشاعت صدر انجمن احمدیہ قادیان 143516 ،ضلع گورداسپور پنجاب، انڈیا DUAAIYA SET By: MIAN MUHAMMAD YAMIN First Composed Edition in India: October 2022 Second Edition in India: April 2023 Copies : 500 Printer: Fazl-e-Umar Printing Press, Qadian Publisher : Nazarat Nashr-e-Ishaat, Qadian Distt: Gurdaspur, Punjab, India, 143516 2

Page 5

عرض ناشر محترم میاں محمد یامین صاحب تاجر کتب آف قادیان کی مرتب کردہ کتاب دعائیہ سیٹ“ نماز مترجم اور نماز کے متعلق دیگر مسائل ، قرآن مجید ،احادیث اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں پر مشتمل ہے.یہ کتاب دینی مسائل جاننے اور دعاؤں کے لحاظ سے بہت مفید ومشہور ہے جو 1918 سے متعدد بار شائع ہو چکی ہے.یہ کافی عرصہ سے نایاب تھی.زیر نظر کتاب محترم میاں محمد یا مین صاحب کے پوتے مکرم فخر الحق شمس صاحب نے نظر ثانی کر کے بعض دوستیوں ونٹی سیٹنگ کے ساتھ تیار کی ہے اور نظارت ہذا کو اس کی پرنٹ ریڈی سافٹ فائل اشاعت کی کلیئرینس کے ساتھ ارسال کی ہے.سید نا حضرت خلیفہ المسح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت پر نظارت نشر واشاعت قادیان اسے مکرم فخر الحق شمس صاحب کی ذمہ داری پر شائع کر رہی ہے.اللہ تعالیٰ اس کی اشاعت ہر لحاظ سے با برکت کرے اور اس سلسلہ میں تعاون کرنے والے جملہ افراد کو اپنے افضال و برکات سے نوازے.آمین ناظر نشر واشاعت قادیان 3

Page 6

پیش لفظ محترم میاں محمد یامین صاحب تاجر کتب آف قادیان (خاکسار کے دادا جان) نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت تحریری طور پر کرنے کے بعد اپنے آبائی وطن سہارنپور سے مخالفت کی وجہ سے قادیان ہجرت کر لی.حضرت خلیفہ اسیح الاوّل کے ارشاد مبارک پر آپ نے کتب لکھنے اور چھاپنے کا کاروبار شروع کر دیا.اور پھر جماعتی لٹریچر میں بے بہا کتب کا اضافہ کیا.اس زمانہ میں مختلف دعاؤں پر مشتمل سیٹ کی بہت ضرورت سمجھی جارہی تھی چنانچہ آپ نے اس ضرورت کو پورا کیا اور 1918ء میں دعائیہ سیٹ کی صورت میں آٹھ کتب شائع کیں.آپ کی وفات (1965ء) کے بعد آپ کے بیٹے محترم حافظ مبین الحق شمس صاحب ( خاکسار کے ابا جان ) نے اس کام کو آگے بڑھایا.ان کی وفات کے بعد چند دفعہ دعائیہ سیٹ طبع ہوا لیکن مسلسل جاری نہ رہ سکا اور اس کی طرز پر کئی اور دعاؤں کی کتب منظر عام پر آگئیں لیکن ان کے باوجود محمد یا مین صاحب والے دعائیہ سیٹ کی کمی پوری نہ ہوسکی اور مطالبہ بڑھتا ہی چلا گیا.اب اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ اس دعائیہ سیٹ کو اسی انداز سے لیکن جدید دور کو مدنظر رکھتے ہوئے شائع کیا جا رہا ہے.نئے حوالے شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں موجود تقریباً تمام حوالہ جات کو از سر نو چیک کیا گیا ہے اور اصل ماخذ سے مکمل حوالہ دیا گیا ہے.جو پہلے غلطیاں رہ گئی تھیں ان کو بھی ٹھیک کیا گیا ہے.اللہ تعالیٰ ہم سب کو زیادہ سے زیادہ دعائیں کرنے اور خدمت دین کی توفیق عطا فرمائے.آمین فخر الحق شمس

Page 7

میں موجود کتب کے مضامین کی الگ الگ فہرست نماز کیا ہے؟ 1 - نماز مترجم نماز کے بارے میں چند نصیحتیں حقیقت نماز شرائط نماز نماز کی پہلی شرط : وقت اوقات نماز کی تفصیل اوقات نماز کی حکمت 27 27 29 32 33 33 34 34 35 35 36 37 اوقات مکروہہ نماز کی دوسری شرط : طہارت وضوکرنے کا طریق وضو کر نے کے بعد کی دعا وضو ان باتوں سے ٹوٹ جاتا ہے 5

Page 8

37 37 39 39 40 40 41 42 43 46 46 47 49 49 50 51 52 نماز کی تیسری شرط : پردہ پوشی نماز کی چوتھی شرط : قبلہ رُخ ہونا نماز کی پانچویں شرط : نیت جرابوں پر مسح کرنا تیم کا طریق طریق اذان اذان سننے کے بعد کی دُعا اقامت نماز کی اقسام اور ان کی رکعات اوقات ممنوعه مسجد میں داخل ہونے کی دعا ضروری ہدایات قیام نماز نیت نماز نماز پڑھنے کا طریق ،ثناء تعوذي تسميه ، سورۃ الفاتحہ سورۃ الاخلاص تسمع تجميد 60

Page 9

دعا بين السجدتین تشهد درود شریف چند دعائیں چند مزید دعائیں نماز کے افعال نماز کے بارے میں چند ضروری باتیں سجدہ سہو نماز وتر دعاء قنوت دوسری دُعاء قنوت نماز جمعہ 2N22222222 SS 68 69 71 72 73 67 65 66 64 60 62 63 53 54 55 56 53 خطبہ جمعہ دوسرا خطبہ (خطبه ثانیه) نماز جمعہ کے بارے میں ضروری احکام نماز تہجد نماز تراویح 7

Page 10

74 75 77 78 79 80 82 83 83 84 85 88 88 89 90 90 91 93 8 نماز عیدین مسائل عیدین اور ان کا حل نماز قصر (سفر میں نماز ) نماز حاجت نماز جمع نماز استخاره نماز استسقاء نماز کسوف و خسوف صلوة التسبيح سجدہ تلاوت خطبہ نکاح نماز جنازه دعا نماز جنازہ دوسری دعا نماز جنازہ نابالغ کے جنازہ کی دعا نماز جنازہ غائب احکام میت ہمارا مذہب

Page 11

95 95 95 97 98 98 98 99 100 100 101 102 102 2.ادعیہ الفرقان سورۃ فاتحہ.ایک جامع دعا طلب امن اور حصول رزق کی دعا قبول دعا، طریق عبادت و مکالمہ الہیہ کی دعا حسنات دارین کی دُعا کافروں کے مقابل مدد پانے کی دُعا بخشش مانگنے کی دعا مؤاخذہ الہی سے بچنے اور طلب نصرت الہی کی دُعا ہدایت کے بعد گمراہ نہ ہونے کی دعا اقرار ایمان اور آگ کے عذاب سے بچنے کی دُعا عظمت الہی وحصول ترقیات کی دُعا قرب الہی کی دُعا صبر واستقامت کی دُعا دوزخ سے پناہ مانگنے کی دُعا 9

Page 12

قبول حق کا اقرار اور خاتمہ بالخیر کی دعا ظالم بستی والوں سے بچنے کی دُعا اپنی بیکسی اور منکرین پر فتح کی دُعا پاک جماعت میں شامل ہونے کی دُعا پاک رزق کی دُعا گناہوں سے بخشش مانگنے کی دُعا حق و باطل میں امتیاز کی دُعا صبر اور انجام بخیر کی دُعا ظالموں سے بیزاری کی دُعا اظہار تمنائے رحمت و مغفرت کی دعا دعائے مغفرت بدرگاہِ ارحم الراحمین بخشش و رحمت کی دُعا دنیا و آخرت کی بھلائی کی دُعا دشمنوں کے شر سے بچنے کی دُعا ظالموں کی ہلاکت کی دُعا 10 10 103 104 104 105 105 106 106 107 107 107 108 108 109 109 110

Page 13

کشتی یا سواری پر سوار ہونے کی دُعا بیہودہ سوالات سے بچنے کی دُعا حکومت وعلم کے ملنے پر شکریہ وسعت رزق اور اولاد کے نیک ہونے کی دُعا ماں باپ کے لئے دُعا نئی جگہ میں داخل ہونے اور نکلنے کی دُعا کامیاب ہونے کی دُعا اولا دصالح مانگنے کی دُعا دعوت الی اللہ میں کامیابی کی دُعا علم کو بڑھانے کی دُعا مصیبت سے مخلصی کی دُعا قدوسیت کردگار اور اپنے ظلم کا اقرار لا وارثی سے بچنے کی دُعا استعانت اور فیصلہ حق کی دُعا منذ بین پر فتح پانے کی دُعا 11 111 111 112 112 115 115 115 116 117 118 118 118 119 119 119

Page 14

120 120 120 121 121 121 122 122 123 123 123 124 124 125 125 12 مبارک مقام پر اترنے کی دُعا ظالموں سے بچنے کی دُعا وساوس شیاطین کو دُور کرنے کی دُعا بخشش ورحم کی دُعا مغفرت کی دُعا عذاب جہنم سے بچنے کی دعا اہل وعیال کے متقی ہونے کی دُعا جنت کے وارث ہونے کی دُعا غلبہء صداقت کی دُعا ایذاء مخالفین سے بچنے کی دعا توفیق شکر کی دعا سلامتی کی دُعا اقرار گناہ اور طلب بخشش کی دعا مجرموں سے بیزاری کی دُعا ظالم قوم سے بچنے کی دعا

Page 15

غریب الوطنی کی دُعا دشمنوں پر غلبہ پانے کی دُعا صالح اولاد کی دُعا حضرت سلیمان کی ایک دُعا جہنم سے بچنے اور جنتی ہونے کی دُعا سواری پر چڑھنے کی دُعا انعامات الہیہ پر شکر کی دعا نصرت الہی کی دُعا کینہ سے بچنے اور محبت صالحین کی دُعا کفار کے فتنہ سے بچنے کی دعا تحمیل فیضان الہی کی دُعا قرب الہی کی آرزو اور ظالموں سے نجات کی دُعا حضرت نوح علیہ السلام کی دُعا معوذتین کی جامع دُعائیں 13 125 126 126 126 127 128 128 129 129 130 131 131 132 133

Page 16

136 137 138 138 138 139 140 140 140 141 142 142 143 144 144 سید الاستغفار 3 - ادعية الرسول صلی نما سیستم نیند سے جاگنے کی دعا بیت الخلاء جانے کی دعا بیت الخلاء سے نکلنے کی دعا گھر سے باہر جانے کی دعائیں گھر میں داخل ہونے کی دعا 14 کھانا شروع کرنے کی دعا کھانا کھانے کے بعد کی دعا دعوت کھانے کے بعد کی دعا نیا کپڑا پہنے کی دعائیں صبح کو مسجد میں جانے کی دعا بیمار پرسی کی دعا میت پر پڑھنے کی دعا قبور پر پڑھنے کی دعائیں نکاح کی مبارک باد

Page 17

145 145 146 146 147 147 147 148 148 148 149 150 151 152 153 153 154 نئی بی بی کے لئے دعا خلوت کے وقت کی دعا بازار میں داخل ہونے کی دعا مصیبت زدہ کو دیکھ کر پڑھنے کی دعا بامراد ہونے کی دعا رضا بالقضاء کی دعا ناپسندیدہ امر دیکھنے کی دعا غصہ اورطیش کے شر سے بچنے کی دعا دشمن قوم سے بچاؤ کی دعا حملہ اور مقابلہ کرنے کی دعا سفر پر جانے کی دعا سفر پر جانے کی دوسری دعا کسی بستی میں داخل ہونے کی دعا الوداع کرنے کی دعا بلندی پر چڑھنے کی دعا بلندی سے اترنے کی دعائیں عیادت مریض کے وقت کی دعا 15

Page 18

155 155 156 158 159 160 161 162 163 164 164 165 165 166 166 166 167 خوش حال رہنے کی دعا سفر میں رات آنے پر دعا بے قراری اور گھبراہٹ کی دعائیں صبح وشام پڑھنے کی دعائیں شام کے وقت پڑھنے کی دعا صبح کے وقت پڑھنے کی دعا مجلس سے اُٹھنے کی دعا آئینہ دیکھنے کی دعا قرض اور دیگر نقائص سے بچنے کی دعائیں چاند دیکھنے کی دعا روزہ کھولنے کی دعائیں لیلتہ القدر کی دعا بارش مانگنے کی دعا زیادہ بارش روکنے کی دعا بجلی کی کڑک پڑنے پر دعا آندھی کے شر سے بچنے کی دعا نیا پھل کھانے کی دعا 16

Page 19

167 168 169 169 170 171 172 173 175 176 177 177 178 179 180 رکن یمانی پر پڑھنے کی دعا رات کو سونے کی دعائیں سوکر اٹھنے کی دعا لوگوں کے ظلم سے حفاظت میں رہنے کی دعا شیطانی اثرات سے بچنے کی دعا دعائے حاجت خدا کی پناہ میں آنے کی دعا ایک جامع دعا اللہ تعالیٰ سے محبت مانگنے کی دعائیں عمدہ چیز مانگنے کی دعا 17 مشکلات دور ہونے کی دعا دعا نماز جنازہ دوسری دعا نماز جنازہ نابالغ کے جنازہ کی دعا دعائے استخارہ

Page 20

183 184 185 185 185 186 186 187 189 189 190 190 191 192 4- ادعية المسح الموعود محبت الہی کے حصول کی دعا (نظم) زندگی کا مقصد اعلیٰ مقبول دعائیں دعاؤں میں لگ جاؤ دعا کرنے کی فضیلت نماز میں حصول حضور کی دعا اللہ تعالیٰ کو پانے کی دعا اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعائیں کرنے کی تاکید اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو الہامی دعائیں تسبیح و تحمید اور درود شریف پاک ہونے کی دعائیں نصرت الہی کی دعائیں بیت الدعا والی دعا 18

Page 21

192 193 194 196 196 196 197 197 197 198 200 201 203 204 205 حق و باطل میں فیصلہ کی دعائیں دشمن کے شر سے محفوظ رہنے کی دعائیں بخشش ورحم کی دعائیں سجدہ نماز کی دعا دعا ماہ صیام دشمنوں کے لئے دعا آڑے وقت کی دعا 19 اکیلے وقت کی دعا فنافی اللہ ہونے کی دعا دعائیہ فقرات خداوندی شفاء کاملہ کے لئے دعائیں غم سے نجات پانے کی دعائیں ایمان لانے کی دعا اصلاح بین الناس کیلئے دعا ئیں علم بڑھانے کی دعائیں

Page 22

206 207 207 208 208 209 210 212 212 212 213 213 213 215 217 اولا د مانگنے کی دعائیں نشان مانگنے کی دعائیں بری باتوں سے بچنے کی دعا دعائے استخارہ حق و باطل میں امتیاز کی دعا بہشتی مقبرہ کے لئے دعائیں بیت اللہ شریف میں دعا جزا مانگنے کی دعا آگ پر مسلط ہونے کی دعا صالحین کے ساتھ ملنے کی دعا رسوائی سے بچنے کی دعا زلزلہ اور موت نہ دیکھنے کی دعا متفرق دعائیں اولاد کے متعلق دعائیں (نظم) اولاد کے لئے مزید دعائیں (نظم) 20 20

Page 23

5 - قبولیت دعا کے طریق (ارشادات حضرت مسیح موعود ) زندہ خدا پانے کا طریق دعا کیا ہے اور کس طرح کرنی چاہئے قبولیت دعا کے ذرائع عبادت کے اُصول کا خلاصہ دعا کے لوازم نماز میں دُعا دعا کے لوازمات دعا کر کے مالا مال ہو جاؤ رقت والے الفاظ کی تلاش دعا کے اوقات دعا میں لذت موت اختیار کرو 21 219 219 222 224 226 227 228 229 230 230 231 231

Page 24

دعا سے مشکلات کا مقابلہ دعا اور موت شرائط اور طریق دعا قبولیت دعا کی حقیقت قبولیت دعا کا سنہری گر خاص اور اعلی طریق الہی ہتھیار دنیاوی مثال اور روحانی مرتبہ پہلا طریق دعا انعام پانے کا طریق دوسرا طریق دعا قبولیت دعا پر یقین ہونا نا امیدی سے اجتناب ایک بزرگ کا واقعہ التزام دعا 22 22 231 231 232 233 234 235 235 236 238 239 241 242 243 245 246

Page 25

ترک دعا کا راز درستی اعمال کی حقیقت اللہ تعالیٰ کی دائمی محبت دعاؤں کی قبولیت کا ایک طریق تیسرا طریق دعا آنحضرت پر درود بھیجنے سے دعا قبول ہونے کی حقیقت چوتھا طریق دعا پانچواں طریق دعا چھٹا طریق دعا ساتواں طریق دعا آٹھواں طریق دعا نواں طریق دعا دسواں طریق دعا گیارہواں طریق دعا بارہواں طریق دعا 23 247 248 249 250 251 253 254 256 257 259 260 260 261 262 264

Page 26

268 269 273 279 283 287 292 293 294 295 296 299 پنج ارکان اسلام 6.پنج ارکان اسلام کلمہ طیبہ کی حقیقت اہمیت و حقیقت نماز روزہ کی فرضیت زکوۃ کی اہمیت و فرضیت حج کی حقیقت اور اہمیت ذات باری تعالیٰ سبت الله 7.وفات مسیح وفات مسیح پر 30 قرآنی آیات زمین کے متعلق قانون الہی آنحضرت صلی ایم کے متعلق خدائی فرمان حضرت عیسی کے متعلق ارشادات موت برحق ہے 24

Page 27

حدیث نمبر 1 تا 2 8.چہل احادیث 301 302 303 304 305 306 307 حدیث نمبر 3 تا 10 حدیث نمبر 11 تا 17 حدیث نمبر 18 تا 25 حدیث نمبر 26 تا 32 حدیث نمبر 33 تا 40 درود شریف 25 25

Page 28

إِنَّ الصَّلوةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُط (العنكبوت: 46) یہی آئینہ خالق نما ہے یہی اک جوہر سیف دعا ہے ہر اک نیکی کی جڑ یہ اتقا ہے اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے نماز مترجم مرتب کردہ: محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی و تحقیق: فخر الحق شمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان 26

Page 29

بسم الله الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم نماز کیا ہے؟ یہ ایک نعمت ہے، یہ ایک دعا ہے.اس کا پڑھنا ہم پر فرض ہے.اللہ تعالیٰ کا ہم پر یہ احسان ہے.اس کے باعث ہماری مشکلات اور ہمارے گناہ دور ہوتے ہیں.یہ ہم کو بے حیائی اور نا پسندیدہ حرکات اور لغویات سے روکتی ہے اور یہ مومن کی روحانی غذا اور مومن کا معراج ہے.نماز کے بارے میں چند صیحتیں 1.نماز پڑھنے والا جس وقت نماز کے لئے کھڑا ہو، اپنی توجہ کو اللہ تعالیٰ کے حضور کرے اور تعین کرے کہ میں بارگاہ الہی میں حاضر ہوں کیونکہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب جبرائیل علیہ السلام نے آنحضرت مصلای شمالی تم سے نماز کے معنی دریافت کئے تو آپ نے ارشاد فرمایا.أن تعبد الله كَأَنَّكَ تَرْهُ فَإِن لَّمْ تَكُنْ تَرَهُ فَإِنَّهُ يَرَكَ (صحیح البخاری کتاب الایمان باب سوال جبريل النبي الله عن الايمان والسلام والاحسان وعلم الساعة) یعنی تو اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کر کہ گویا تو اس کو دیکھتا ہے پس اگر تو اس کو 27

Page 30

نہیں دیکھتا تو یقین کر کہ وہ ضرور تجھ کو دیکھتا ہے.2 نماز پڑھنے والا ہر ایک نماز کو اس کے ٹھیک وقت پر سنوار کر ادا کرے اور مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرے.3.نماز میں جو کچھ بھی پڑھے ٹھہر ٹھہر کر اور سمجھ سمجھ کر اور خشوع و خضوع سوز و گداز اور حضور قلب کے ساتھ پڑھے.4.نماز پڑھتے ہوئے آنکھیں کھلی رکھے اور آنکھیں سجدہ گاہ کی طرف رہیں اور ادھر اُدھر نہ دیکھے.5.نماز میں نہ دیوار کے ساتھ سہارا لگائے اور نہ ایک پاؤں پر کھڑا ہوکر سہارا لے مگر معذور اور بیمار کے لئے حرج نہیں.6.رکوع اور سجدہ میں قرآن کریم کی آیتیں پڑھنا جائز نہیں.7 نماز کے اندر مقررہ کلمات عربیہ کے علاوہ اپنی زبان میں اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے مقاصد پیش کر کے دعا مانگنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ پسندیدہ بات ہے.8.بیماری و لاچاری میں بیٹھ کر یا لیٹے ہوئے یا سر کے اشارے سے نماز ادا کرے.نماز کو بالکل چھوڑ دینا ہرگز جائز نہیں بلکہ بہت گناہ ہے.9.جب تک مسجد میں نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے ذکر الہی کرتا رہے فضول اور لغو باتوں اور دنیوی تجارتی امور سے پر ہیز کرے.10.نماز پڑھنے والے کے آگے سے گزرنا سخت منع ہے.28

Page 31

11.اگر نماز ہورہی ہو تو فوراً شامل ہو جانا چاہئے اور جس قدر رکعتیں پڑھی جا چکی ہوں امام کے سلام پھیر نے پر مقتدی کھڑا ہو جائے اور ان کو پورا کر لے اور ابتدائی سنتوں کو بعد میں پڑھ لے.12.اگر امام رکوع میں ہو تو پیچھے آنے والا مقتدی رکوع میں شامل ہو جائے تو اس کی یہ رکعت ہو جائے گی.رکھے.13 - نماز کے لئے بدن ، لباس اور جائے نماز کو ہر طرح کی نجاست سے پاک حقیقت نماز نماز پڑھنے کے لئے قرآن کریم نے اقامت الصلوۃ کے الفاظ استعمال کئے ہیں.اقامت کے ایک معنی کسی بات پر قائم اور جمے رہنے کے ہیں.اس لحاظ سے اقامت الصلواۃ کے معنے یہ ہوں گے کہ بلا ناغہ باقاعدگی سے نماز ادا کی جائے.اس میں غفلت اور لا پروائی سے کام نہ لیا جائے کیونکہ نماز وہی ہے جو باقاعدگی سے پڑھی جائے.اقامت کے دوسرے معنے اعتدال اور درستی کے ہیں یعنی نماز ٹھیک ٹھیک پوری شرائط کوملحوظ رکھ کر بر وقت ادا کی جائے، کسی شرط یا رکن کو چھوڑ نا نماز کو ضائع کرنے کے مترادف ہے.اقامت کے تیسرے معنے کسی چیز کو رواج دینے اور اُسے عام کرنے کے ہیں اس لحاظ سے اقامت الصلوۃ کے یہ معنے ہوں گے کہ نماز نہ صرف خود پڑھی جائے بلکہ 29 29

Page 32

دوسروں میں بھی اس کو رواج دیا جائے اور ترغیب دلائی جائے کہ لوگ با قاعدگی سے نماز پڑھیں.نماز کے ذریعے اسلام نے دعا کا راستہ کھولا ہے.دعا نماز کا اہم حصہ ہے.نماز ذکر الہی کا مجموعہ ہے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر ایسی چیز ہے جو قلوب کو اطمینان عطا کرتا ہے.1.قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ( سورة الذرات آیت 57) یعنی اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے.2.جب کہ تمام لوگ عبادت کی غرض سے پیدا ہوئے ہیں ،ضروری ہوا کہ اپنے ہر ایک کام سے پہلے اس کا پا بندر ہے.یہاں تک کہ دنیا کو دین کا خادم بنائے رکھے.3.نماز سب سے بڑی عبادت ہے اور امیر غریب، مرد، عورتوں اور بالغ بچوں پر فرض ہے.4.اللہ تعالیٰ نے باہم محبت، اتفاق اور ہمدردی رکھنے کے لئے نماز قائم کی ہے.یہی وجہ ہے کہ نماز میں ایک امیر اور غریب اور ایک آقا اور خادم دونوں با ہم مل کر کھڑے ہو سکتے ہیں.5.ہر ایک نماز کو اس کے اپنے وقت مقررہ پر پڑھنے کا حکم ہے.نماز درد دل، خلوص قلب ، ادب و انکسار، تضرع، خشوع و خضوع سوز و گداز، توجه الى الله اور یکسوئی کے ساتھ پڑھی جاتی ہے.30

Page 33

6.نماز کی اصل روح اور مغز دعا ہے اور دعا بغیر دل کی تڑپ کے ہو نہیں سکتی.نماز ظاہری عمل کا نام نہیں جب تک باطن کی چاشنی ساتھ نہ ہو.7.نماز کے واسطے تمام بدن کا پاک ہونا اور باوضو ہونا اور پہنے ہوئے لباس کا پاک ہونا ، جس چیز پر نماز پڑھے اس کا پاک ہونا ضروری ہے.سب سے زیادہ دل کا پاک وصاف ہونا ضروری ہے.8.نماز پڑھنے والا اپنے آپ کو تمام ظاہری و باطنی ، روحانی و جسمانی نجاست سے پاک رکھے.کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام ظاہر و باطن کے حالات کا جاننے والا ہے.9.نماز پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ اس آیت میں لکھا ہے: اِنَّ الصَّلوةَ تنهى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَ لَذِكْرُ اللهِ اكبر ط (سورۃ العنکبوت آیت 46) یقیناًنماز سب بُری اور ناپسندیدہ باتوں سے روکتی ہے اور اللہ کی یاد (اور سب کاموں سے) بڑی ہے.10 نمازی ہمیشہ بدخیالات اور برے ارادوں اور خراب مجلسوں سے بچے.خدا تعالیٰ سے محبت اور تعلق پیدا کرے.حضرت اقدس مسیح موعود فر ماتے ہیں: کوئی اس پاک سے جو دل لگا وے کرے پاک آپ کو تب اس کو پاوے 11.قرآن مجید میں ایسے نمازیوں کا بھی ذکر آیا ہے جس سے بدن پر لرزہ آ جاتا ہے: فَوَيْلٌ لِلْمُصَدِّيْنَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ الَّذِينَ هُمْ يُرا وَنَ پس خرابی ہے ان نماز پڑھنے والوں پر جو نماز کی اصل حقیقت سے بے خبر ہیں.وہ 31

Page 34

لوگ دکھاوے کی نماز پڑھتے ہیں.(سورۃ الماعون آیات 5 تا 7) 12.نمازی خدا تعالیٰ کے سامنے عاجز بندے کی طرح کھڑا ہوا اور رکوع میں انکساری کے ساتھ جُھک جائے.سب سے بڑا انکسار سجدے میں کرے جو بہت ہی عاجزی کی حالت ہے.13.نماز پڑھنے میں دل لگے یا نہ لگے ہمیشگی اختیار کرے.کسی وقت بھی نماز نہ چھوڑے بغیر شرعی عذر کے ترک نہ کرے جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا کافر ہے اور احمدی امام کے پیچھے نماز پڑھے اور باجماعت نماز پڑھنے کی عادت ڈالے.14.آنحضرت سالی کی تم نے فرمایا کہ بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو اور دس سال کی عمر میں اگر مار کر بھی نماز پڑھانی پڑے تو پڑھاؤ.(سنن ابی داؤد - کتاب الصلوۃ باب متى يؤمر الغلام بالصلوة - 01 / 133 ) | 15.تمام نماز کو سمجھ کر اور سوچ کر پڑھے.تسلی اور تسکین کے ساتھ پڑھے.جتنے عربی الفاظ پڑھے جاتے ہیں ان سب کے مطلب معنے کو سمجھے.شرایط نماز نماز کو صیح اور مکمل طور پر ادا کرنے کے لئے چند باتوں کا پہلے کرنا ضروری ہے ، جن کو شرائط نماز کہتے ہیں.وہ پانچ یہ ہیں: 1.وقت 2 طہارت 3.پردہ پوشی 4- قبلہ 5 - نیت 32

Page 35

نماز کی پہلی شرط : وقت نماز پانچ اوقات میں فرض ہے.رات جب ختم ہو جاتی ہے اور پوچھٹتی ہے تو مشرق میں سفیدی پھیلنے لگتی ہے، اس وقت کو فجر کہتے ہیں.ظہر کا وقت سورج ڈھلنے سے شروع ہوتا ہے اور اس وقت تک رہتا ہے جبکہ ہر چیز کا سایہ اس چیز کے برابر ہو جائے.ہر چیز کا سایہ دگنا ہونے سے لے کر سورج ڈوبنے سے کچھ پہلے تک کا وقت عصر کہلاتا ہے.سورج ڈوبنے سے لے کر مغربی افق میں نظر آنے والی شفق یعنی سُرخی کے غائب ہونے تک کا وقت مغرب کہلاتا ہے.عشاء کا وقت شفق یعنی سرخی غائب ہونے کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور فجر کے طلوع سے کچھ پہلے تک رہتا ہے لیکن بہتر اور افضل وقت نصف شب تک ہے.اوقات نماز کی الگ الگ تفصیل درج ذیل ہے.اوقات نماز کی تفصیل فجر.پو پھٹنے سے لے کر جب تک سورج نہ نکلے.ظہر.دو پہر ڈھلنے سے جب تک ہر چیز کا سایہ اپنی اونچائی کے برابر رہے.علاوہ سایہ زوال کے.عصر.ہر چیز کا سایہ دو گنا ہونے سے لے کر سورج ڈوبنے سے کچھ پہلے تک کا وقت عصر کہلاتا ہے.مغرب.سورج ڈوبنے سے لے کر مغربی افق میں نظر آنے والی شفق یعنی سُرخی 33

Page 36

کے غائب ہونے تک کا وقت مغرب کہلاتا ہے.عشاء.شفق یعنی سرخی غائب ہونے کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور فجر کے طلوع سے کچھ پہلے تک رہتا ہے لیکن بہتر اور افضل وقت نصف شب تک ہے.اوقات نماز کی حکمت نماز کی اصل غرض یہ ہے کہ تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد خداحی وقیوم کا نام لیا جائے.کیونکہ جس طرح گرمی کے موسم میں تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد انسان ایک ایک دو دو گھونٹ پانی پیتا رہتا ہے تا کہ گلا تر رہے اور اس کے جسم کو طراوت پہنچتی رہے اسی طرح کفر اور بے ایمان دنیا میں انسانی روح کو حلاوت اور تر و تازگی پہنچانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے تھوڑے تھوڑے وقفہ کے بعد نماز مقرر کی ہے تا کہ گناہ کی گرمی اس کی روح کو جھلسا نہ دے.خوشی ہو یا غمی ہر حالت میں انسان کو نماز کے ذریعے خدا تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کا موقع ملتا ہے.نماز کے لئے وقت مقرر کرنے سے اجتماعیت کی روح کو زندہ رکھنے کا موقع ملتا ہے، اس طرح لوگ بآسانی جمع ہو سکتے ہیں.اوقات مکروہہ مندرجہ ذیل وقتوں میں نماز پڑھنا مکروہ اور نا پسند یدہ ہے.1.جب سورج طلوع ہو رہا ہو اس وقت سے لے کر نیزہ بھر سورج طلوع ہونے تک کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہئے.34

Page 37

2.عین دو پہر کے وقت جب سورج بالکل سر پر ہو اس وقت میں فرض یا نفل کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہئے.3.جب سورج غروب ہو رہا ہو تو اس وقت میں بھی کوئی فرض یا نفل نماز جائز نہیں.نماز کی دوسری شرط : طہارت نماز اللہ تعالیٰ کے دربار میں حاضر ہونا اور قرب الہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہے.اس کے لئے جہاں دل کا خلوص اور باطن کی پاکیزگی ضروری ہے وہاں جسم کی صفائی اور کپڑوں کی پاکیزگی بھی ایک لازمی شرط ہے.اسی فطرتی تقاضے کے تحت اللہ تعالیٰ نے ہدایت فرمائی ہے کہ نماز پڑھنے کے لئے پاک جسم اور پاک کپڑے ہونے چاہئیں نیز جس جگہ نماز پڑھی جائے اس کا پاک وصاف ہونا بھی ضروری ہے.نماز سے پہلے پاک صاف ہونے کے لئے وضوضرور کرنا چاہئے.وضوکرنے کا طریق جب کوئی شخص وضو کر نے لگے تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے.پاک صاف پانی لے کر کلائیوں تک ہاتھ دھوئے.پھر تین بار کلی کرے.منہ کو اچھی طرح صاف کرنے کے لئے مسواک یا برش استعمال کرنا چاہئے اور اگر یہ میسر نہ ہو تو انگلی سے دانت صاف کرے.پانی چلو میں لے کر ناک میں ڈالے اور اسے اچھی طرح صاف کرے.پھر تین بارسا را چہرہ دھوئے.داڑھی گھنی ہو تو ہاتھ کی انگلیوں سے بالوں میں خلال کرنا اچھا ہے.اس کے بعد کہنیوں سمیت تین بار ہاتھ دھوئے.پھر پورے سر کا اور کانوں کا مسح 35

Page 38

کرے یعنی پانی سے ہاتھ تر کر کے سارے سر پر پھیرے پھر انگشت شہادت کانوں کے اندر کی طرف اور انگوٹھے کانوں کے باہر کی طرف پھیرے.پھر تین بارٹخنوں سمیت پاؤں دھوئے.پہلے دائیں عضو کو دھوئے اور پھر بایاں.اس کے علاوہ ترتیب کو مد نظر رکھنا اور اعضاء کو لگا تار دھونا بھی ضروری ہے.یہ نہ ہو کہ منہ دھولیا اور پھر اس کے خشک ہونے پر ہاتھ دھو لئے.ایک وضو سے انسان کئی نمازیں پڑھ سکتا ہے کیونکہ جب تک وضو توڑنے والی کوئی بات ظاہر نہ ہو وضو قائم رہتا ہے.وضو کے مندرجہ ذیل چار فرض ہیں: پورا منہ دھونا، کہنیوں سمیت ہاتھ دھونا پسر کا سح کرنا ٹخنوں سمیت پاؤں دھونا، اگر ان میں سے کوئی ایک فرض بھی رہ جائے تو وضو نہ ہوگا.وضو کرنے کے بعد کی دعا ( تیم کرنے کی بھی یہی دعا ہے.) اشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود گر اللہ تعالیٰ وہ اکیلا ہی ہے کوئی شریک نہیں له وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اس کا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (سالی ایتم ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اللّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ اے اللہ تعالیٰ مجھے کر دے تو بہ کرنے والوں میں سے اور بنادے مجھے صفائی رکھنے والوں میں سے.36

Page 39

وضو ان باتوں سے ٹوٹ جاتا ہے پیشاب یا پاخانہ کرنا ، لیٹ کر سونا یا کسی چیز کے سہارے بیٹھ کر سونا اور ریح کا خارج ہونا.منی یا مندی کا نکلنا، خون یا پیپ کا نکل کر بہہ جانا.ان سے وضوٹوٹ جاتا ہے.اگر نماز میں کھڑے ہوئے یار کوع یا سجدہ میں سو جائے تو وضو نہیں ٹو تھا.تم بھی ان باتوں سے ٹوٹ جاتا ہے.علاوہ ازیں جس عذر کی وجہ سے تیم کیا ہو اس کے رفع ہو جانے سے بھی تیم ٹوٹ جاتا ہے.نماز کی تیسری شرط پردہ پوشی نماز سے انسان معز ز لگتا ہے.اس لئے نماز کے لئے مناسب ، پاک اور صاف لباس پہننا ضروری ہے.مرد کے لئے کم از کم ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے جسم کی پردہ پوشی ضروری ہے ورنہ نماز صحیح نہ ہوگی.عورت نماز پڑھتے وقت صرف چہرہ بشرطیکہ وہاں کوئی نامحرم نہ ہو، کلائیوں تک ہاتھ ٹخنوں تک پاؤں کھلے رکھ سکتی ہے.اس کے بال ، باہیں، پنڈلیاں اور جسم کا باقی حصہ پردہ میں ہونا ضروری ہے.نماز کی چوتھی شرط : قبلہ رُخ ہونا نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرنا ضروری ہے.قبلہ سے مراد وہ مقدس کمرہ ہے جو مکہ مکرمہ میں موجود ہے جسے کعبہ اور بیت اللہ بھی کہتے ہیں.اس کو بیت اللہ کہنے کا مقصد 37

Page 40

یہ ہے کہ جب سے مذہب کی ابتداء ہوئی دنیا میں یہ پہلی عمارت ہے جو خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کی خاطر بنائی گئی.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبْرَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ (سورة ال عمران : 97) ترجمہ: یقیناً پہلا گھر جو بنی نوع انسان ( کے فائدے) کے لئے بنایا گیا وہ ہے جو بکہ میں ہے (وہ) مبارک اور باعث ہدایت بنایا گیا تمام جہانوں کے لئے.روایتوں میں آتا ہے کہ یہ مقدس عمارت تمام انبیاء کا قبلہ رہی ہے.آنحضرت صلی اینم جب تک مکہ میں رہے اس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرتے رہے.مدینہ میں ہجرت کر آنے کے بعد چند ماہ بیت المقدس ( واقع فلسطین ) کی طرف آپ نے منہ کیا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مستقل طور پر کعبہ کی طرف منہ کرنے کا آپ کو حکم دیا.نماز میں کعبہ کی طرف منہ کرنے کے یہ معنے نہیں کہ مسلمان نعوذ باللہ اس عمارت کی پرستش کرتے ہیں.مسلمان تو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ،صرف اسی کو اپنا کارساز اور خالق و مالک مانتے ہیں.دراصل کعبہ کو قبلہ مقرر کرنے کی یہ حکمت ہے کہ نماز ایک مخصوص اجتماعی عبادت ہے جس میں یک جہتی اور اتحاد کو خاص طور پر ملحوظ رکھا گیا ہے تاکہ سب کی توجہ ایک طرف رہے.اسی لئے کعبہ کو توحید الہی کے لئے پہلا اور اصلی مرکز ہونے کا شرف حاصل ہے.38

Page 41

نماز کی پانچویں شرط : نیت صحت نماز کے لئے نیت بھی ضروری ہے ، نیت کے معنے ارادہ کے ہیں.نماز شروع کرتے وقت دل میں یہ ارادہ ہونا چاہئے کہ وہ کس وقت کی ہے کیونکہ جس نماز کی نیت ہوگی وہی اس کی نماز ہوگی.نیت کا تعلق دل سے ہے اس لئے دل میں یہ طے ہونا چاہئے کہ وہ کس وقت کی اور کتنی رکعت نماز شروع کرنے لگا ہے، نیت میں خلوص کا مضمون بھی موجود ہے.اگر انسان خدا کی خاطر نماز پڑھے گا تو اُس کی نماز خدا کے حضور مقبول ہوگی اور اگر وہ دکھاوے یا کسی اور کے ڈر سے یا خوش کرنے کے لئے نماز پڑھے گا تو خدا تعالیٰ کے دربار سے اُسے کچھ نہیں ملے گا.الغرض تمام دینی اعمال کا دارو مدار ظاہری اور باطنی طور سے نیت پر ہے.اسی لئے خدا تعالیٰ کے حضور ہر ایک کے اعمال اسی میزان کے مطابق ناپے جائیں گے اور ہر ایک اسی کے مطابق بدلہ پائے گا.جرابوں پر مسح کرنا اگر وضو کر کے جرابیں پہنی گئی ہوں تو اس کے بعد وضو کرتے وقت جرا ہیں اُتارنا اور پاؤں دھونا ضروری نہیں بلکہ بصورت اقامت ایک دن رات اور بصورت سفر تین دن رات اُن پر مسح ہو سکتا ہے.یہ مدت جرابیں پہننے کے وقت سے نہیں بلکہ وضوٹوٹنے کے وقت سے شروع ہوگی.جب تک جرا ہیں استعمال کے قابل ہوں ان پر مسح کیا جاسکتا ہے.39

Page 42

تیم کا طریق اگر پانی کا استعمال مشکل ہو یعنی انسان بیمار ہو یا پانی ملتا نہ ہو یا پانی نجس ہو تو نماز پڑھنے کے لئے نہانے یا وضو کرنے کی بجائے انسان تیم کر لے.یعنی صاف و پاک مٹی یاکسی غبار والی چیز اور اگر ایسی کوئی چیز نہ ملے تو ویسے ہی کسی ٹھوس چیز پر صحت نماز کی نیت سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر دونوں ہاتھ مارے اور ان کو پہلے منہ پر پھیرے اور پھر دونوں ہاتھوں پر.عام حالات میں پہنچوں تک مسح کافی ہے لیکن اگر با ہیں کھلی ہوں کوٹ یا سو یٹر وغیرہ نہ پہنا ہوتو پھر کہنیوں تک مسح کرنا چاہئے.اگر ہاتھوں پر زیادہ مٹی لگ گئی ہو تو انہیں جھاڑ لینا جائز ہے.غسل واجب کے لئے بھی اسی طرح تیم کیا جاتا ہے جس طرح وضو کے لئے کیا جاتا ہے.اس وضو کے بعد انسان پاک ہوجاتا ہے اور جو نماز چاہے پڑھ سکتا ہے.تیم سے اگر چہ ظاہری صفائی کی غرض پوری نہیں ہوتی لیکن خیالات کو مجتمع کرنے ، تو جہ کو ایک طرف لگانے اور ایک اہم اور بابرکت کام کرنے کے لئے مستعدی پیدا کرنے کا مقصد اس سے حاصل ہوتا ہے.طریق اذان نماز باجماعت کے لئے مسلمانوں کو جمع کرنے کی غرض سے جو کلمات بلند آواز سے ادا کئے جاتے ہیں انہیں اذان کہتے ہیں.اذان کا طریق اس طرح ہے.مؤذن قبلہ رخ کھڑا ہو کر شہادت کی انگلیاں کانوں پر رکھے اور بلند آواز سے ٹھہر 40

Page 43

ٹھہر کر چار بار الله اكبر ( یعنی اللہ بہت بڑا ہے ) کہے.پھر دو بار اشْهَدُ أن لا إلهَ إِلَّا الله کہے (یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ) پھر دو بار أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ کہے ( یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے ہیں) اس کے بعد دائیں جانب منہ کر کے دو بار کہے حتی على الصّلوة ( یعنی نماز کو آؤ) پھر بائیں جانب منہ کر کے دو بار کہے حتى على الفلاح ( یعنی آؤ کامیابی حاصل کرو ) پھر اس کے بعد قبلہ رخ ہو کر دو بار کہے الله اكبر اور ایک بار لا إلهَ إِلَّا الله کہے.فجر کی اذان میں حَتی عَلَی الْفَلَاحِ کے بعد دو بار الصَّلوةُ خَيْرٌ مِنَ النَّوْمِ کہے ( یعنی نماز بہتر ہے نیند سے ) سننے والا کہے صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ ( یعنی سچ کہا تو نے اور بھلائی کی بات کہی ) اور ہر شخص اذان سننے والا مؤذن کے کلمات آہستہ آہستہ دہراتا جائے.اور جب حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح پر آئے تو سننے والا کہے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ.یعنی اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں ہے.اذان سننے کے بعد کی دُعا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى الِ مُحَمَّدٍ اے اللہ تعالیٰ فضل کر محمد ( صلی شما یہ نہم) اور محمد ( اللہ ایم ) کی پیروی کرنے والوں پر وَبَارِكَ وَسَلِّمُ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ اور برکت اور سلامتی نازل فرما.ضرور تو ہی حمد والا اور بڑی شان والا ہے.41

Page 44

اللهُم رَبَّ هَذِهِ الشَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلوةِ الْقَائِمَةِ اے اللہ تعالیٰ پر وردگار اس پکار کامل کے اور نماز کھڑی ہونے والی کے اتِ مُحَمَّدَانِ الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَالدَّرَجَةَ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو قرب اور بزرگی عطا فرما.اور آپ کا درجہ الرَّفِيعَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا بِالَّذِي وَعَدْتَهُ بلند فرما اور اٹھا آپ کو مقام محمود میں وہ مقام جس کا تو نے وعدہ دیا ہے إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ بیشک تو وعدوں کے خلاف نہیں کرتا.(صحیح بخاری کتاب الاذان باب الدعا عند النداء) اقامت یہ اطلاع دینے کے لئے کہ اب بالکل نماز کھڑی ہونے لگی ہے اور امام نماز پڑھانے کے لئے مصلی پر قبلہ رخ کھڑا ہو گیا ہے، اقامت کہی جاتی.اقامت کہنے والا صف میں کھڑا ہو، اپنے ہاتھ سیدھے چھوڑے ہوئے ہوں.اقامت تیز روی سے اونچی آواز میں کہی جاتی ہے.جو شخص اذان دے اقامت کہنے کا حق بھی اسی کو ہوتا ہے.امام الصلوۃ کے کہنے پر دوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتا ہے.اقامت کے الفاظ یہ ہیں.42

Page 45

الله اكبر الله اكبر اللہ سب سے بڑا ہے.اللہ سب سے بڑا ہے اشْهَدُ اَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ میں گواہی دیتا ہوں کہ محد اللہ کے رسول ہیں حَى عَلَى الصَّلوة چلے آؤ نماز کی طرف حَى عَلَى الْفَلَاحِ چلے آؤ کامیابی کی طرف الله اكبر الله اكبر اللہ سب سے بڑا ہے.اللہ سب سے بڑا ہے لا إله إلا الله اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں نماز کی اقسام اور ان کی رکعات فرض نماز یہ پانچ نمازیں فرض ہیں، ان میں سے اگر کوئی نماز رہ جائے تو اس کی قضاء ضروری ہے.اگر کوئی جان بوجھ کر چھوڑ دے تو وہ سخت گناہ گار ہوگا.فرض نمازوں کی تعدا د درج ذیل ہے.فجر g دوسنت.دو فرض.چارسنت.چارفرض.بعد میں دوسنتیں.چار فرض.43

Page 46

مغرب تین فرض.دوسنت.عشاء واجب نماز : چار فرض.دوسنت.پھر تین رکعت وتر پڑھیں.وتر کی تین رکعت، عید الفطر کی دورکعت ، عید الاضحی کی دورکعت اور طواف بیت اللہ کی دورکعت.یہ چاروں نمازیں واجب کہلاتی ہیں.اگر کوئی جان بوجھ کر چھوڑ دے تو وہ سخت گناہ گار ہوتا ہے.اور اگر غلطی یا بھول سے رہ جائیں تو ان کی قضاء نہیں ہوگی.اگر کسی وجہ سے نماز پڑھنے کی نذر مانی جائے تو یہ نماز بھی واجب ہوگی کیونکہ نذر کا پورا کرناضروری ہوتا ہے.سنت نماز : فرض اور واجب نماز کے علاوہ جونماز آنحضرت سالی یا یہ ہم نے بالعموم پڑھی ہے اور احادیث میں اس کا ذکر موجود ہے، اس نماز کو سنت کہتے ہیں.یہ نماز پڑھنے کا بہت بڑا ثواب ہے اور نہ پڑھنے والا قابل سرزنش ہے، تاہم یہ نماز اگر کسی وجہ سے اس وقت کے اندر نہ پڑھی جا سکے تو پھر اس کی قضاء نہیں ہے.فجر کی دو سنتیں فرض نماز سے پہلے پڑھی جاتی ہیں اگر کوئی فجر سے پہلے نہ پڑھ سکے تو فجر کے معابعد بھی پڑھ سکتا ہے.ظہر کی نماز سے پہلے چار رکعت اور فرض پڑھنے کے بعد دو رکعت نماز سنت ہے.مغرب کے فرضوں کے بعد دو رکعت اور عشاء کی نماز کے بعد دورکعت نماز سنت ہے.44

Page 47

نفل نماز : نماز تہجد کے کم از کم دو نفل اور زیادہ سے زیادہ آٹھ فل.عصر کی نماز سے پہلے چار رکعت ، ظہر کی دوسنتوں کے بعد دورکعت.مغرب کی سنتوں کے بعد دو رکعت.مغرب کی اذان کے بعد اور فرضوں سے پہلے دو رکعت نفل پڑھنے کی روایات بھی آئی ہیں.اس کے علاوہ حسب موقع و فرصت مغرب کی دو رکعت سنت اور دو نفل کے بعد چھ رکعت مزید نفل پڑھنے کی روایت بھی آتی ہے.ان چھ رکعتوں کو صلاۃ الاوابین بھی کہتے ہیں.اسی طرح عشاء کی سنتوں کے بعد دو رکعت اور وتروں کے بعد دورکعت نفل پڑھنے کی روایت بھی آتی ہے.اشراق یعنی چاشت کے وقت کی دورکعت فیلمی یعنی دھوپ خوب چمک آنے کے وقت اور دو پہر سے قبل دو تا آٹھ رکعت تحیۃ الوضو یعنی وضو کر نے کے بعد حسب موقع و فرصت دو نفل.مسجد میں داخل ہونے پر دو نفل.نماز استخارہ یعنی طلب خیر کے دو نفل.حاجت روائی کی دعا کے دو نفل یعنی صلوۃ الحاجت.تحیۃ الشکر یعنی اچانک خوشی پہنچنے پر سجدہ شکر بھی کیا جاتا ہے.تو بہ کے دو نفل.سفر سے واپسی کے دونفل.اس کے علاوہ سورج اور چاند گرہن کے وقت دورکعت نماز مسنون ہے.قحط سالی کے دور ہونے کے لئے دو نفل جسے صلوۃ الاستسقاء کہتے ہیں.صلوۃ التسبیح کے نفل.اس کے علاوہ جب بھی موقع ملے اور دل کرے نفل نماز پڑھنا باعث ثواب ہے.45

Page 48

اوقات ممنوعه ان وقتوں میں نما زنہیں پڑھی جاتی.1.جس وقت سورج نکل رہا ہو.2.جس وقت سورج غروب ہو رہا ہو.3.دو پہر نصف النہار کے وقت.4.نماز عصر کے بعد سے سورج کے ڈوبنے تک 5 صبح کی نماز کے بعد سے سورج کے نکلنے تک.مسجد میں داخل ہونے کی دعا بِسْمِ اللهِ الصَّلَوةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللهِ داخل ہوا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے.رحمتیں اور سلامتیاں اللہ تعالیٰ کے رسول پر ہوں اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ اے اللہ بخش دے میرے گناہ اور کھول دے میرے لئے دروازے اپنی رحمت کے.(ابن ماجه، باب الدعاء عند دخول المسجد) مسجد سے باہر نکلتے وقت بھی یہی دعا پڑھے لیکن ابواب رحمتك کی بجائے کہے ابْوَابَ فَضْلِكَ (اپنے فضل کے دروازے) (جامع ترمذی.ابواب الصلوۃ) 46

Page 49

ضروری ہدایات قیام نماز 1.امام فجر کی نماز فرض میں دونوں رکعت کی قرآت جہراً ( بلند آواز سے ) پڑھے اور ظہر و عصر کی پوری نماز فرض میں قرآت سر ا ( آہستہ) پڑھے اور مغرب و عشاء کی نماز فرض کی پہلی دورکعتوں میں قرآت جہراً پڑھے.اور باقی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورۃ فاتحہ سر ا پڑھے.2.نمازی جس وقت رکوع میں جائے ہاتھوں سے گھٹنوں کو مضبوطی سے اندر کی طرف پکڑے رکھے.سرکواونچا نیچا نہ کرے بلکہ ہموار رکھے.3.نماز پڑھنے والا سجدہ کی حالت میں دونوں پاؤں کے پنجے قبلہ رخ جمائے رکھے اور پاؤں کو اونچا نہ کرے.4.مقتدی قیام، رکوع سجدہ وغیرہ میں کوئی حرکت امام سے پہلے نہ کرے.5.امام جب مصلے پر ہو تو مؤذن اقامت کہے.اور مقتدی صفیں درست کر لیں.آگے پیچھے نہ کھڑے ہوں.ایک دوسرے کا کندھا اور ایڑیاں ملی رہیں.6.اگر صرف ایک ہی مقتدی ہے تو امام کے دائیں طرف مل کر کھڑا ہو اور اگر دوسرا مقتدی آجائے تو دونوں امام کے پیچھے کھڑے ہو جائیں.7.اگر امام نماز میں پڑھتے ہوئے کوئی آیت بھول جائے تو مقتدی وہ آیت اونچی پڑھ دے اور اگر کوئی اور بات نماز میں بھولتا ہے تو مقتدی صرف سُبحن اللہ اونچا کہے.8.نماز میں پہلی صف میں کھڑے ہونے والوں کے لئے ثواب زیادہ ہے.مگر 47

Page 50

بڑی عمر والے اور عالم فاضل لوگ پہلی صف میں کھڑے ہوں بچے آخر میں کھڑے ہوں اور عورتیں سب سے پیچھے کھڑی ہوں.9.جس وقت امام قرآت پڑھتا ہو تو مقتدی چپ کر کے سنا کر یں لیکن ثنا اور تعوذ کے بعد اپنے اپنے طور پر صرف سورۃ فاتحہ ضرور پڑھیں.10.جماعت کے ساتھ مسجد میں نماز ادا کرنے سے ستائیس درجے ثواب زیادہ ملتا ہے بہ نسبت اپنی جائے رہائش پرا کیلے پڑھنے کے.11.نمازیوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ فرضوں کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کریں اور فرضوں کے علاوہ باقی نماز مسجد میں پڑھنا جائز ہے لیکن گھر میں پڑھنا بہتر ہے.12.جرابوں اور موزوں پر مسح کرنا درست ہے مقیمی نماز پڑھنے والے کو چومیں گھنٹے اور مسافر کو تین دن کے بعد چاہئے کہ پھر پاؤں دھو کر موزہ پہنے.یہ تین دن یا چوبیس گھنٹے بے وضو ہونے کے وقت سے ہیں.13 - انتموا الصَّفَ الْأَوَّلَ فَالاول کے ماتحت سب سے پہلے پہلی صف پر کرو اور دوسری صف بھی امام کے پیچھے درمیان سے شروع کرو اور اگر امام رکوع میں ہو تو بھاگ کر نہ آؤ.بلکہ جس عام رفتار سے آرہے ہو اسی رفتار اور وقار سے نماز میں شریک ہونا چاہئے.48

Page 51

نیت نماز وَجَهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا میں نے کیا ہے اپنا رخ اس کی طرف جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو سیدھا ہو کر و مَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ (الانعام : 80) اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں.نماز پڑھنے کا طریق جو شخص نماز پڑھنے لگے وہ پاک بدن اور پاک لباس کے ساتھ جس وقت کی نماز پڑھنا چاہتا ہے اس کی دل میں نیت کر کے قبلہ رخ کھڑا ہو جائے.دونوں ہاتھ کانوں یا کندھوں تک اٹھائے اور تکبیر تحریمہ یعنی اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ سینہ پر یا اس کے نیچے اس طرح باندھے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی کلائی سے آگے ہو اور حسب ذیل ثناء اور تعوذ اور تسمیہ پڑھے.ثناء ستحْبَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ پاک ہے تو اے اللہ تعالیٰ اور اپنی تعریف کے ساتھ اور برکت والا ہے تیرا نام وَتَعَالَى جَنُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ اور بڑی ہے تیری شان اور نہیں کوئی معبود تیرے سوا.(ترمذی ابواب الصلوۃ باب ما يقول عند افتتاح الصلوة) 49

Page 52

تعوز اعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيْمِ پناہ مانگتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ شیطان را ندھے ہوئے سے.شناو تعوذ صرف پہلی رکعت میں پڑھنی چاہئے.) تسمه بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ پڑھتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو رحمان اور رحیم ہے سورۃ الفاتحہ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ سب تعریف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے، بن مانگے دینے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے ملِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ مالک ہے دن جزا سزا کا.تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی ہم مدد مانگتے ہیں.اهْدِنَا القِرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ ہم کو چلا سید ھے راستہ پر ان لوگوں کے راستہ پر جن پر تیر افضل ہوا.50

Page 53

غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ (آمين) نہ ان لوگوں کے راستہ پر جن پر غضب کیا ہوا ہے اور نہ ان کے راستہ پر جو سچی تعلیم کو بھول گئے ہیں.سورة الاخلاص بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ پڑھتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو رحمان اور رحیم ہے قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدُ اللهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدُ تو کہ وہ اللہ تعالیٰ ایک ہے.اللہ تعالیٰ کے سب محتاج ہیں وہ کسی کا باپ نہیں وَلَمْ يُولَدُ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ اور نہ ہی وہ کسی کا بیٹا ہے اور کوئی بھی نہیں اس کے جوڑ کے رشتہ میں اس کے بعد تکبیر اللہ اکبر کہے اور رکوع میں جائے.یہ رکوع کی تسبیح کم از کم تین بار پڑھے اور زائد پڑھنے میں طاق ( یعنی تین یا پانچ یا سات ) بار کا لحاظ رکھے.سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيمِ پاک ہے میرا پروردگار بڑی عظمت والا (ترمذی ابواب الصلوۃ باب ما جاء فى التسبيح فی الرکوع والسجود) 51

Page 54

نسمع سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَة اللہ تعالیٰ نے اس کی سنی جس نے اس کی تعریف کی (سنن ابی داود کتاب الوتر باب القنوت في الصلوة) متحمید رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمَّدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكَافِيهِ اے ہمارے رب العزت سب تعریف تیرے ہی لئے ہے.وہ تعریف جو نہایت زیادہ اور پاک جس میں برکت ہو (بخاری کتاب الاذان باب فضل اللهم ربنا لك الحمد) اس کے بعد اللہ اکبر کہہ کر سجدہ میں جائے اور سجدہ کی تسبیح تین بار یا زیادہ طاق بار پڑھے.سُبْحَانَ رَبِّي الأعلى پاک ہے میرا رب جو بڑی شان والا ہے.(ابو داؤد کتاب الصلوۃ باب مقدار الركوع والسجود) 52

Page 55

دعا بين السجدتين رَبِّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَاجْبُرْنِي وَارْزُقْنِي وَارْفَعْنِي اے میرے رب میرے گناہ بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور میری رہنمائی فرما اور مجھے تندرستی دے اور اصلاح کر میری اور رزق دے مجھ کو اور مجھے عزت عطا کر (مسلم کتاب الذكر والدعاء باب فضل التهليل و التسبيح) اس کے بعد دوسر اسجدہ پہلے سجدہ کی طرح کرے.پھر اللہ اکبر کہہ کر اسی طرح کھڑا ہو جائے جیسے پہلے کھڑا تھا اور پہلی رکعت کی طرح اس دوسری رکعت کو بھی سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورۃ یا قرآن کریم کا کچھ حصہ شامل کر کے ادا کرے اور سجدوں سے فارغ ہو کر اس طرح بیٹھ جائے کہ بایاں پاؤں بچھائے اور دایاں پاؤں کھڑار کھے اور ہاتھوں کو رانوں پر رکھ کر یہ تشہد پڑھ کر درود اور دعائیں پڑھے.التَّحِيَّاتُ لِلهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ تمام زبانی، بدنی اور مالی عبادتیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں سلامتی ہو آپ پر أيُّهَا النَّبِي وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا اے نبی کریم اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں سلامتی ہو ہم پر وَ عَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّلِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ اور اللہ کے نیک بندوں پر.میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ 53

Page 56

وَاشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی شمالی یوم ) اس کے نیک بندے اور اس کے رسول ہیں.بخاری باب التشهد في الآخرة) درود شریف اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا اے اللہ تعالیٰ فضل کر محمد (صلی ایتم ) پر اور محمد سلیم) کی پیروی کرنیوالوں پر جس طرح صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ تو نے فضل کیا ابراہیم پر اور ابراہیم کی پیروی کر نیوالوں پر ضرور تو ہی حَمِيدٌ مَّجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى حمد والا بڑی شان والا ہے.اے اللہ تعالیٰ برکت نازل فرما محمد سلی کا یہ نام ) اور الِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ محمد (سالن سینم) کے فرمانبرداروں پر جس طرح برکت نازل فرمائی تو نے ابراہیم إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ اور ابراہیم کے فرمانبرداروں پر ضر ور تو حمد والا اور بڑی شان والا ہے.(صحیح بخاری باب الصلوة على النبي ﷺ جلد 1 صفحه 477) 54

Page 57

چند دعائیں ربَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ اے ہمارے رب العزت دے ہم کو اس دنیا میں ہر قسم کی بھلائی اور آخرت میں بھی حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ہر قسم کی بھلائی اور بچا ہم کو آگ کے عذاب سے.(سورة البقره 202) رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي اے میرے رب العزت بنا مجھ کو قائم کر نیوالا نماز کا اور میری اولاد کو بھی رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَقَى اے ہمارے رب العزت اور قبول فرما میری دعاء اے ہمارے رب العزت بخش دے مجھ کو وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ اور میرے ماں باپ کو اور سب مومنوں کو جس دن حساب قائم ہو.(سورة ابراهيم : 42-41) نماز کے آخر پر اپنے دائیں اور بائیں سلام کہے اور نماز ختم کرے السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ سلامتی ہو تم پر اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں (سنن النسائی) 55

Page 58

چند مزید دعا ئیں مندرجہ ذیل دعائیں بھی سلام کہنے سے پہلے پڑھی جاتی ہیں.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَةِ وَالْحُزْنِ وَ اے اللہ تعالیٰ میں پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور مشکلات اور غم سے اور اعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسْلِ وَأَعُوْذُ بِكَ مِنَ پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور بے سروسامانی اور سامان سے کام نہ لینے سے اور پناہ مانگتا ہوں الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ اللَّيْنَ وَ بزدلی اور بخل سے اور پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور قرض کی زیادتی اور قَهرِ الرَّجَالِ، اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَا لِكَ عَنْ حَرَامِكَ لوگوں کے ذلیل کرنے سے.اے اللہ تعالیٰ بچا مجھ کو اپنے حلال کے ساتھ اپنے حرام وَاغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ سے اور لا پرواہ کر دے اپنے فضل کے ساتھ اپنے غیر سے.(صحیح مسلم کتاب الزهد باب قصة اصحاب الاخدود) 56

Page 59

اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَاعُوْذُبِكَ اے اللہ تعالیٰ میں حفاظت چاہتا ہوں تجھ سے عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَأَعُوْذُبِكَ عذاب جہنم سے اور پناہ چاہتا ہوں مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الرِّجَالِ وَأَعُوذُبِكَ مسیح دجال سے اور میں حفاظت چاہتا ہوں تیری، مِن فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْفِتْنَةِ الْمَمَاتِ فتنہ زندگی سے اور فتنہ موت سے.اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوْذُبِكَ مِنَ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ اے اللہ تعالیٰ میں پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور گناہ کرنے سے اور تاوان ( قرض) سے ( صحیح بخاری باب الدعا حدیث 832) اللهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَ اے اللہ تعالیٰ میں نے اپنی جان پر ظلم کئے ہیں بہت اور لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةٌ مِنْ نہیں معاف کر سکتا گناہوں کو کوئی سوائے تیرے پس تو بخش دے مجھ کو بخشنا 57

Page 60

عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ اپنے حضور سے اور مجھ پر رحم فرما ضر ور تو ہی بخشنے والا مہربان ہے.نماز کے بعد کی دعائیں 1.نماز کے بعد تینتیس تینتیس بار : اور ایک بار: ( بخاری کتاب الدعا) سُبْحَانَ اللهِ - اَلْحَمْدُ لِلَّهِ - اللهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَةَ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ہے.2 - اللهم انت السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ اے اللہ تعالیٰ تو سلام ہے اور تجھ سے ہی ہر قسم کی سلامتی ہے تو بہت برکتوں والا ہے يَاذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ اے جلال اور اکرام والے.(صحیح بخاری کتاب المساجد حدیث نمبر 891) 3- اللهم أعِى عَلى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ اے اللہ تعالیٰ میری مدد فرما اپنے ذکر اور اپنے شکر اور اپنی اچھی عبادت بجالانے کے لئے (سنن نسائی کتاب صفۃ الصلوۃ باب نوع آخر من الدعا حدیث نمبر (1266) 58

Page 61

4- اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ اے اللہ تعالیٰ نہیں روکنے والا کوئی اس چیز کو جو تو نے عطا کی وَلَا مُعْطِى لِمَا مَنَعْتَ اور نہیں دینے والا کوئی اس چیز کو جس کو تو نے روک دیا.وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِ مِنْكَ الْجَدُّ اور نہیں فائدہ دیتی بزرگی والے کو تیرے سامنے کوئی بزرگی.(صحیح بخاری کتاب صفة الصلوة باب الذكر بعد الصلوة) آیت الکرسی 5 - اللهُ لا إلهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی مدام باقی اور محافظ ہے.نہ اس کو اونگھ آتی ہے وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي اور نہ ہی نیند.اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے کون ہے جو يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا سفارش کرے اس کے حضور مگر اس کی اجازت سے وہ جانتا ہے جو کچھ آگے ہوگا اور جو کچھ خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ پیچھے گذر چکا اور نہیں وہ احاطہ کر سکتے کچھ بھی اس کے علم سے مگر جو کچھ وہ چاہے 59

Page 62

وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَوتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ حاوی ہے اس کا علم آسمانوں اور زمین میں اور نہیں تھکاتی اس کو ان کی حفاظت اور وہی ہے الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ (سورة القبر و آیت 256) سب سے بلند عظمت والا.نماز کے افعال کلمات ذکر کے علاوہ نماز سے متعلق کچھ افعال ہیں جو نمازی کو بجالانے ہوتے ہیں.ان کی تفصیل درج ذیل ہے: رفع یدین: تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھانا آنحضرت سال پیام کی سنت سے ثابت ہے.ہاتھ اتنے اونچے اٹھائے جائیں کہ انگوٹھے کانوں کی کو کے برابر پہنچ جائیں، کانوں کو ہاتھ لگا نا ضروری نہیں.ہاتھ باندھنا: تکبیر کے بعد ہاتھ سینہ کے نیچے باندھنا سنت ہے، دایاں ہاتھ اوپر اور بایاں نیچے ہونا چاہئے.قیام: جو شخص کھڑا ہو سکے اس کے لئے کھڑے ہوکر نماز پڑھنا ضروری ہے، قیام نماز کا ایک ضروری رُکن اور فرض ہے.البتہ اگر کوئی شخص بیماری یا معذوری کی وجہ سے کھڑا نہ ہو سکے تو بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے.رکوع : رکوع نماز کا ایک ضروری رُکن اور فرض ہے.رکوع میں اتنا جھکیں کہ کمر 60

Page 63

اور سر برابر ایک سیدھ میں ہوں ، باز وسید ھے اور ہاتھ گھٹنوں پر رکھے ہوں.قومہ رکوع کے بعد کھڑے ہونے ، ہاتھ کھلے رکھنے اور کھڑے کھڑے ربنا وَلَكَ الْحَمدُ کہنے کو قومہ کہتے ہیں.سجدہ: زمین پر پیشانی رکھنے کو سجدہ کہتے ہیں، یہ نماز کا ضروری رکن اور فرض ہے ہر رکعت میں دو سجدے ضروری ہیں.سجدہ کرنے والا اپنے دونوں گھٹنے ، دونوں ہاتھ ، ناک اور پیشانی زمین پر رکھے.اسی طرح اس کے دونوں پاؤں بھی زمین سے لگے ہوں.جلسہ: پہلے سجدہ کے بعد تکبیر کہتے ہوئے اٹھ کر بیٹھنے کو جلسہ کہتے ہیں، یہ واجب ہے رکعت قیام، قرآت ، رکوع، قومہ اور دونوں سجدوں کے مجموعہ کو رکعت کہتے ہیں کوئی نماز دو رکعت سے کم نہیں ہوتی.درمیانی قعدہ: اگر نماز تین یا چار رکعت کی ہو تو دور کعتیں پڑھنے کے بعد اس طرح بیٹھنا جیسے او پر جلسہ بین اسجد تین میں بیان ہوا ہے، درمیانی قعدہ کہلاتا ہے.یہ واجب ہے، درمیانی قعدہ میں صرف تشہد پڑھتے ہیں، اس کے بعد نمازی تکبیر کہتے ہوئے تیسری رکعت پڑھنے کے لئے کھڑا ہوجاتا ہے.اشارہ یا رفع سبابہ: تشہد پڑھتے ہوئے جب شہادت توحید کے مقام پر پہنچیں تو لا الله کہنے پر شہادت کی انگلی اٹھاتے ہیں اور الّا اللہ کہنے پر رکھ دیتے ہیں، یہ سنت ہے.آخری قعدہ: نماز کی ساری رکعتیں پڑھنے کے بعد جلسہ کی طرح بیٹھنا آخری قعدہ کہلاتا ہے.یہ نماز کا ضروری رُکن اور فرض ہے.اس قعدہ میں تشہد کے بعد درود شریف اور مسنون دعائیں پڑھی جاتی ہیں.اس کے بعد سلام پھیرتے ہیں.61

Page 64

نماز کے بارے میں چند ضروری باتیں 1.اگر نماز کی صرف دورکعات پڑھنی ہیں تو پھر دوسری رکعت کے تشہد کے بعد درود اور دعائیں پڑھ کر سلام پھیر دے.2.اگر نماز کی تین رکعتیں پڑھنی ہیں تو دوسری رکعت میں صرف تشہد پڑھ کر اور اللہ اکبر کہ کر کھڑا ہو جائے تیسری رکعت کے قیام میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھے اور رکوع اور سجود سے فارغ ہو کر تشہد وغیرہ پڑھ کر نماز ختم کرے.3.اگر نماز فرض کی چار رکعتیں پڑھنی ہیں تو پہلی دو رکعت پڑھ کر تشہد کے لئے بیٹھ جائے اور تیسری اور چوتھی رکعت کے قیام میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھے ( تیسری رکعت میں تشہد کے لئے نہ بیٹھے.جب تک چوتھی رکعت نہ پڑھ لے) چوتھی رکعت کے سجدوں کے بعد تشہد وغیرہ پڑھے اور سلام پھیرے.4.نماز میں رکوع سے فارغ ہو کر کھڑا ہو کر جب سجدہ میں جائے تو گھٹنے زمین پر پہلے رکھے.5.نماز میں اگر کچھ بھول جائے یا کسی قسم کی کمی یا زیادتی ہو تو یقینی حصہ سے نماز پوری کرے اور سلام سے پہلے دوسجدات سہو کرے.6.نفل یا سنت اگر چار رکعت بھی پڑھے تو ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورۃ ضرور پڑھے.7.امام سورۃ فاتحہ اور دوسری سورۃ پڑھنے کے لئے بسم اللہ الرحمن الرحیم خواہ سراً 62

Page 65

(آہستہ) پڑھے یا جہراً ( بلند آواز سے) پڑھے اور اسی طرح آمین بھی سر آیا جہراً کہی جائے دونوں طرح درست ہے.8 - تشہد میں اَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللہ کہتے وقت شہادت کی انگلی اٹھائے.9.عورت عورتوں کو نماز پڑھا سکتی ہے مگر پہلی صف کے درمیان کھڑی ہو.10.عورتوں کو مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے جانا ضروری نہیں.اگر فتنہ کا ڈر نہ ہو تو خاوند کی اجازت سے عشاء اور فجر کی نماز عورت بھی مسجد میں پڑھ سکتی ہے.11- نماز کو نیند یا اونگھ یاستی کی حالت میں قطعانہ پڑھے مومن کو چست رہنا چاہئے.12.وضو کرتے وقت مسواک کرنا اور اگر داڑھی ہو تو اس میں انگلیوں سے خلال کرنا مسنون طریق ہے.13.جو شخص تنہا نماز پڑھے اسے اختیار ہے کہ تکبیر تحریمہ اور سمیع آہستہ کہے یا بلند آواز سے لیکن امام الصلوۃ کیلئے ضروری ہے کہ ہر ایک رکن نماز میں اس کو بلند آواز سے کہے.سجدہ سہو نماز میں اگر کوئی ایسی غلطی سرزد ہو جائے جس سے نماز میں نقص پڑ جائے مثلاً سہؤا فرض کی ترتیب بدل جائے یا کوئی واجب جیسے درمیانی قعدہ رہ جائے یا رکعتوں کی تعداد میں شک پڑ جائے تو اس غلطی کے تدارک کے لئے دوز ائد سجدے کرنے ضروری ہیں.ان کو سجدہ سہو کہتے ہیں.یعنی بھول چوک کے تدارک کے سجدے، یہ دوسجدہ سہو 63

Page 66

نماز کے آخری قعدہ میں تشہد ، درود شریف اور دعاؤں کے بعد کئے جاتے ہیں اور ان میں تسبیحات سجدہ پڑھی جاتی ہیں.ان کے بعد بیٹھ کر سلام پھیرا جاتا ہے.سجدہ سہو کرنے سے دراصل اس اقرار کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ بھول چوک اور ہر قسم کے نقص سے صرف اللہ تعالیٰ کی ذات پاک ہے انسان کمزور ہے اس کی اس غلطی سے درگذر فر ما یا جائے.نماز وتر وتر طاق کو کہتے ہیں اور اس سے مراد یہ ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد کم از کم تین رکعت نماز پڑھی جائے.یہ نماز واجب ہے.وتر کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد علی الترتیب سورۃ اعلیٰ سورۃ کافرون اور سورۃ اخلاص پڑھنا مسنون ہے.تا ہم کوئی دوسری سورۃ بھی پڑھی جاسکتی ہے.وتر کی تیسری رکعت کے بعد دعائے قنوت پڑھنا مسنون ہے.نماز وتر پڑھنے کا وقت عشاء کے بعد سے صبح صادق تک ہے.رات کے آخری حصہ میں نماز تہجد کے بعد پڑھے.اگر پچھلی رات نہ اٹھنے کا خوف ہو تو نماز عشاء کے بعد ہی وتر پڑھنا بہتر ہے.اس نماز وتر کی تین رکعتیں ہیں خواہ اکٹھی پڑھے یا دورکعت پڑھ کر اور سلام پھیر کر تیسری رکعت الگ پڑھ لے اور وتروں کی تیسری رکعت میں اللہ اکبر کہہ کر رکوع کرنے سے پہلے یا رکوع کرنے کے بعد سیدھے کھڑے ہو کر یہ دعائے قنوت پڑھے.64

Page 67

دعاء قنوت اللهُمَّ إِلا نَسْتَعِيْنُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ وَنُؤْمِنُ بِكَ اے اللہ تعالیٰ ہم تجھ سے مدد چاہتے ہیں اور تیری بخشش چاہتے ہیں اور ہم تجھ پر ایمان لاتے وَنَتَوَكَّلْ عَلَيْكَ وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ وَنَشْكُرُكَ ہیں اور بھروسا رکھتے ہیں تجھ پر اور ہم خو بیاں بیان کرتے ہیں تیری اور شکر کرتے ہیں تیرا وَلَا تَكْفُرُكَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُكُ مَنْ يَفْجُرُكَ اور نہیں ناشکری کرتے تیری اور ہم قطع تعلق کرتے اور چھوڑتے ہیں اس کو جو نا فرمانی کرے تیری اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَكَ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ اے اللہ تعالیٰ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے لئے ہم نماز پڑھتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَتَحْفِدُ وَنَرْجُوا رَحْمَتَكَ اور تیری طرف ہم دوڑتے ہیں اور کھڑے ہوتے ہیں اور ہم امید وار ہیں تیری رحمت کے اور وَنَخْشَى عَذَابَكَ إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكُفَّارِ مُلْحِقِّط ڈرتے ہیں تیرے عذاب سے یقیناً تیرا عذاب کفار کو پہنچنے والا ہے.(تحفه الفقها باب صلوة الوتر و تفسير القرطبي سورة آل عمران آیت نمبر (128) 65

Page 68

دوسری دُعاء قنوت اس موقع پر ایک میڈعا پڑھنا بھی حدیث شریف سے ثابت ہے: اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيْمَنْ هَدَيْتَ اے اللہ تعالیٰ مجھ کو ہدایت دے اس شخص کے ساتھ جس کو تو نے ہدایت دی وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ اور سلامت رکھ مجھ کو اس کے ساتھ جس کو تو نے سلامت رکھا وَتَوَلَّنِي فِيْمَنْ تَوَلَّيْتَ اور دوست رکھ مجھ کو اس کے ساتھ جس کو دوست رکھا تو نے وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ اور برکت دے مجھے اس میں جو تو نے مجھے دیا ہے وَقِنِي شَرِّ مَا قَضَيْتَ اور بچا مجھے اس چیز کی برائی سے جو تو نے مقرر کی فَإِنَّكَ تَقْضِيَ وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ کیونکہ تو ہی حکم کرتا اور نہیں حکم کیا جا تا تجھ پر إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ یقیناًوہ تحف و شخص ذلیل نہیں ہوتا جس کو تو دوست رکھے 66 60

Page 69

وَإِنَّهُ لَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ اور بیشک وہ معز ز نہیں ہوسکتا جس کو تو دشمن رکھے تباركت رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ وَصَلَّى اللهُ عَلَى النَّبِيِّ تو بہت ہی برکتوں والا ہے اے ہمارے رب اور تو بہت بلند ہے اور رحمتیں نازل فرما اللہ تعالیٰ ہمارے نبی پر.(ابوداؤد کتاب الوتر باب القنوت فی الوتر حدیث نمبر 1425) نماز جمعه ہفتہ کے سات دنوں میں سے ایک دن کا اسلامی نام جمعہ ہے.اس دن ہر شہر اور اس کے مضافات میں رہنے والے مسلمان نہا دھو کر ، صاف ستھرے کپڑے پہن کر اور خوشبو لگا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں.جمعہ کا یہ دن ایک طرح سے مسلمانوں کے لئے عید کا دن ہے.جمعہ کی نماز کا وقت وہی ہے جو ظہر کی نماز کا ہے البتہ اشد ضروری کام یا اہم مصروفیات کے پیش نظر چاشت کے بعد اور زوال سے قبل بھی جمعہ پڑھا جاسکتا ہے.نماز جمعہ کے لئے جماعت شرط ہے.امام کے سوا کم از کم دو آدمی اور ہوں تو جمعہ کی نماز ہونی چاہئے.نماز جمعہ بغیر خطبہ کے جائز نہیں خطبہ پہلے ہوتا ہے جمعہ کی نماز کی دورکعت فرض ہیں.فرض سے پہلے چار سنتیں پڑھے.بشرطیکہ امام نے خطبہ نہ شروع کیا ہو.اگر خطبہ شروع ہے تو صرف 67

Page 70

دوسنتیں پڑھے اور بعد میں دو یا چار سنتیں پڑھے.سننے والے قریب ہو کر امام کے منبر سے اترنے تک خاموش بیٹھے توجہ سے خطبہ سنتے رہیں.خطبہ جمعہ أَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہی ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں امَّا بَعْدُ فَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ ط اس گواہی کے بعد میں اللہ تعالیٰ کی حفاظت چاہتا ہوں راندھے ہوئے شیطان سے بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو رحمن اور رحیم ہے.اس کے بعد سورۃ فاتحہ کی تلاوت کی جاتی ہے اور خطیب حسب موقع ایسی زبان میں ضروری نصائح کرتا ہے جس کو لوگوں کی اکثریت سمجھتی ہو.خطبہ میں لوگوں کو ان کے فرائض کی طرف توجہ دلائی جائے.اس طرح یہ پہلا خطبہ ختم کر کے چند سیکنڈ منبر پر ہی اکڑوں بیٹھ جائے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ پڑھنے کے بعد امام مصلے پر جا کر دورکعت نماز فرض پڑھائے.68

Page 71

دوسرا خطبہ (خطبه ثانیه) الْحَمْدُ لِلهِ نَحْمَدُهُ وَ نَسْتَعِيْنُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں ہم تعریف کرتے ہیں اس کی اور ہم مدد مانگتے ہیں اس سے اور ہم بخشش چاہتے ہیں اُس سے وَنُؤْ مِنْ بِهِ وَ نَتَوَكَّلُ عَلَيْهِ وَنَعُوذُ بِاللهِ اور ہم ایمان لاتے ہیں اس پر اور بھروسا رکھتے ہیں اس پر اور ہم حفاظت چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَيَاتِ أَعْمَالِنَا اپنے نفسوں کی شرارتوں سے اور اپنے برے کاموں سے مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ جن کو ہدایت دے اللہ تعالیٰ تو نہیں گمراہ کرنے والا اس کو کوئی وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ اور جس کو گمراہ قرار دے وہ تو نہیں ہدایت دینے والا اس کو کوئی وَنَشْهَدُ أَن لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ وہ اکیلا ہی ہے نہیں ہے شریک اس کا کوئی بھی 69 69

Page 72

وَنَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمد ( صلی یا پی ام ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں (مسلم کتاب الجمعة) عِبَادَ اللهِ رَحِمَكُمُ اللهُ اللہ تعالیٰ کے بند ورحم ہو تم پر اللہ تعالیٰ کا إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ یقیناً اللہ تعالی حکم دیتا ہے انصاف اور نیکی کرنے کا وَايْتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى اور رشتہ داروں سے سلوک کرنے کا اور منع کرتا ہے عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ کھلی بدیوں سے اور ناپسندیدہ باتوں اور بغاوت سے يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ (النحل: 91) تم کو وعظ کرتا ہے تا کہ تم نصیحت پاؤ.اذْكُرُ و اللهَ يَذْكُرْكُمْ اللہ تعالیٰ کو یاد کرو وہ تم کو یا دکر یگا وادْعُوهُ يَسْتَجِبْ لَكُمْ وَلَذِكْرُ اللهِ أَكْبَرُ اور دعا مانگو اس سے وہ قبول کر یگا تمہاری دعا اور اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا بہت بڑا کام ہے.70

Page 73

نماز جمعہ کے بارے میں ضروری احکام 1- نماز جمعہ ہر عاقل بالغ پر فرض ہے لیکن مریض ، مسافر عورت اور غلام پر فرض نہیں.2.نماز جمعہ وعیدین کے لئے غسل کرنا اور صاف ستھرے کپڑے پہننا اور خوشبو لگانا سنت ہے.3.جمعہ کے دن فجر کی نماز فرض کی پہلی رکعت میں سُورَةُ السّجدة اور دوسری رکعت میں سُوْرَةُ الدَّهْرِ پڑھنا مسنون ہے.جمعہ کے فرضوں کی پہلی رکعت میں سورۃ جمعہ اور دوسری رکعت میں سورۃ منافقون یا سورۃ اعلیٰ اور دوسری رکعت میں سورۃ غاشیہ پڑھنا مسنون ہے.5.عید الاضحیہ کی نماز پڑھنے کے لئے عید گاہ جاتے اور آتے وقت یہ تکبیریں پڑھے.الله اكبر الله اكبر لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ المصنف لابن أبي شيبة.كتاب الصلوة.کیف یکبر یوم عرفة جلد4صفحہ 200-199) یہ کلمات نویں ذوالحجہ کی نماز فجر سے تیرہویں ذوالحجہ کی عصر تک با جماعت فرض نماز کے بعد کم از کم تین بار بآواز بلند کہی جائیں.6.مقتدی اگر امام کی بیوی ہوتو وہ پیچھے بھی کھڑی ہو سکتی ہے اور ساتھ بھی کھڑی ہو سکتی ہے.71

Page 74

7.ہر نماز کے بعد مروجہ طریق کے مطابق ہاتھ اٹھا کر دعامانگنا مسنون طریقہ نہیں ہے.8.نماز میں اگر وسو سے پیدا ہوں تو کہے: اعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيْمِ نماز تہجد (صحیح مسلم) نوافل میں سے نماز تہجد اعلیٰ و ارفع اور سب سے زیادہ مؤکدہ نماز ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی ہے.اللہ تعالیٰ نے اس میں بے انتہا برکات رکھی ہیں اور قرآن مجید میں اس طرف خاص طور پر توجہ دلائی گئی ہے.کیونکہ عشاء کے بعد سو جانا اور پھر پچھلی رات اُٹھ کر عبادت کرنا اور نماز پڑھنا باعث برکت ہے.رات کا آخری حصہ بالخصوص قبولیت دعا اور تقرب الی اللہ کا بہت بڑا ذریعہ ہے.کیونکہ اس وقت انسان اپنی نیند اور آرام دہ بستر کو چھوڑ کر اپنے مولائے حقیقی کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدُ بِهِ نَافِلَةٌ لَّكَ ( بنی اسرائیل : 80) یعنی اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس (قرآن) کے ساتھ تہجد پڑھا کر تہجد کی نما ز نوافل میں سے ہے اس کی آٹھ رکعات ہوتی ہیں.نماز تہجد اس کو اس لئے کہا جاتا ہے کہ رات کو نیند سے اٹھ کر ادا کی جاتی ہے.اور عموماً رات کے آخری نصف حصہ میں صبح صادق سے پہلے پڑھی جاتی ہے.72

Page 75

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دو دورکعتیں کر کے آٹھ رکعتیں پڑھا کرتے تھے پھر آخر میں تین رکعت وتر پڑھ کر نماز ختم کرتے تھے.اس نماز کو باجماعت پڑھنا بھی جائز ہے اور اکیلا پڑھنے والا بھی اونچی قرآت پڑھ سکتا ہے.حضرت مسیح موعود اس کی اہمیت یوں بیان فرماتے ہیں: ” ہماری جماعت کو چاہئے کہ وہ تہجد کی نماز کو لازم کر لیں.جو زیادہ نہیں وہ دو رکعت ہی پڑھ لے “ (الحکم.اپریل 1902ء) نماز تراویح نماز تراویح اصل میں تہجد ہی کی نماز ہے.صرف رمضان المبارک میں اس کے فائدے کو عام کرنے کے لئے رات کے پہلے حصہ میں یعنی عشاء کی نماز کے معا بعد عام لوگوں کو پڑھنے کی اجازت دی گئی ہے.اس نماز کا زیادہ تر رواج حضرت عمرؓ کے زمانے میں ہوا.رمضان میں بھی رات کے آخری حصہ میں یہ نماز ادا کرنا افضل ہے.نماز تراویح میں قرآن مجید سنانے کا طریق بھی صحابہ رضوان اللہ علیہم کے زمانے سے چلا آتا ہے.لیکن قرآن شریف کو مروجہ طریق پر تیز تیز پڑھنا مناسب نہیں جس کو مقتدی یا سامعین سمجھ ہی نہ سکتے ہوں.تراویح کی نماز آٹھ رکعت ہے.الله 73

Page 76

نماز عیدین رمضان کے روزے گزرنے پر یکم شوال کو افطار کرنے اور روزوں کی برکات حاصل کرنے کی توفیق پانے کی خوشی میں عید الفطر اور ماہ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو حج کی برکات میسر آنے کی خوشی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں عید الاضحیہ منائی جاتی ہے.ان نمازوں میں نہ اذان ہوتی ہے اور نہ اقامت.ان دونوں نمازوں کے پڑھنے کا وقت جب سورج بلند ہو.ہر دو نمازوں کی قرآت بالجبر (بلند آواز سے) پڑھی جاتی ہے.عید کی نماز با جماعت ہی پڑھی جاتی ہے.اکیلے جائز نہیں.نماز عید کی پہلی رکعت میں ثناء کے بعد اور تعوذ سے پہلے امام سات تکبیریں بلند آواز سے کہے اور مقتدی آہستہ آواز سے یہ تکبیرات کہیں.امام اور مقتدی دونوں تکبیرات کہتے ہوئے ہاتھ کانوں تک اٹھا ئیں اور کھلے چھوڑ دیں.تکبیرات کے بعد امام اَعُوذُ باللہ اور بسم اللہ پڑھے.اس کے بعد سورۃ فاتحہ اور قرآن کریم کی دوسری سورتوں کا کوئی حصہ بالجبر پڑھ کر پہلی رکعت مکمل کرے.پھر دوسری رکعت کیلئے اٹھتے ہی پانچ تکبیریں پہلی تکبیرات کی طرح کہے اور پھر یہ رکعت مکمل ہونے پر تشہد اور درود شریف اور مسنون دعاؤں کے بعد سلام پھیرے اس کے بعد امام خطبہ پڑھے.جمعہ کی طرح عید کے بھی دو خطبے ہوتے ہیں.74 (ابوداؤد کتاب الصلوة )

Page 77

دونوں عیدوں کی نماز ایک جیسی ہوتی ہے.عید گاہ کو ایک راستہ سے جانا اور دوسرے سے واپس آنا مسنون ہے.نماز عید کا اجتماع ایک رنگ میں دینی عظمت کا مظہر ہوتا ہے اس لئے اس میں مرد، عورت اور بچے سبھی شامل ہوتے ہیں.( ترمذی کتاب الصلوة ) مسائل عیدین اور ان کا حل 1.رمضان کے روزے گزرنے کے بعد یکم شوال کو عید الفطر ہوتی ہے اور عید الاضحیہ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو ہوتی ہے.2 صدقہ فطرانہ قبل از نماز ادا کرنا واجب ہے.3.عیدالفطر کے روز عیدگاہ کچھ کھا کر جانا سنت ہے.4.دونوں عیدوں کے پڑھنے کا وقت جب سورج بلند ہو جاوے.5.ان میں یہ امر مسنون ہیں.سویرے اٹھنا.مسواک کرنا.غسل کرنا.عمدہ لباس پہننا.خوشبو لگانا.عید گاہ ایک راستہ سے جانا.دوسرے سے واپس آنا.نماز عید شہر سے باہر پڑھنا.آتے جاتے یہ کلمات پڑھنا اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا الله والله اكبر الله أكبر ولله الحمد تکبیر ذوالحجہ کی نو تاریخ کی فجر سے لے کر تیرہ تاریخ کی عصر تک ہر نماز کا پڑھنے والا فرضوں کے سلام پھیرنے کے بعد کم از کم تین بار بلند آواز سے پڑھے.6 عورتوں کا بھی عید گاہ میں جانا مسنون ہے.نماز میں شریک ہوں یا علیحدہ رہیں.75

Page 78

7.قربانی کرنے والا نماز عید الاضحیٰ سے پہلے کچھ نہ کھائے اور نماز کے بعد قربانی کا گوشت کھائے.8 قربانی کا ارادہ رکھنے والا چاند دیکھنے سے قربانی کرنے تک حجامت نہ کرائے.9 قربانی ہر وسعت والے شخص پر واجب ہے گوشت خود کھائے عزیز و ا قارب اور غرباء میں تقسیم کرے.10.نماز عید سے پہلے قربانی کرنا درست نہیں.11.نماز عید کے لئے اذان اور اقامت نہیں ہوتی.دور کعتیں باجماعت پڑھی جاتی ہیں.پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے بعد سات تکبیریں کہی جائیں اور دوسری رکعت کے شروع کرنے سے پہلے پانچ تکبیریں ہوتی ہیں.12.نماز کے بعد امام خطبہ پڑھے.13 - قربانی میں اگر بکراؤ نبہ اور مینڈھا ہو تو ایک ایک شخص کی طرف سے.14.گائے اور اونٹ ہو تو ایک سے سات شخصوں کی طرف سے ہو سکتے ہیں.15.قربانی کے جانور دو دانت والے (عمر کم از کم ایک سال ) ہوں.اور دنبہ مینڈھا نر و مادہ چھ ماہ پورے کا بھی جائز ہے.16 قربانی میں یہ جانور جائز نہیں.اندھا.کا نا لنگڑا.کمزور.سخت ڈبلا.نصف سے زیادہ کان یا دُم کٹا اور جو قربان گاہ تک نہ جاسکتا ہو.76

Page 79

نماز قصر ( سفر میں نماز ) شروع میں ظہر وعصر اور عشاء کی نماز میں فجر کی طرح دو دو رکعت تھیں.لیکن بعد میں سفر کی حالت میں تو یہ دو دو رکعت رہیں لیکن اقامت کی حالت میں دوگنی یعنی چار چار رکعت کر دی گئیں.اس تبدیلی کی بناء پر ہر مسافر جس کا کسی جگہ پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو ظہر، عصر اور عشاء کی نماز میں دو دو رکعت پڑھے گا اور مقیم چار چار رکعت پڑھے گا.مغرب اور فجر کی رکعتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی.( ترمذی.کتاب الصلوۃ) سفر میں وتر اور فجر کی دوسنتوں کے علاوہ باقی سنتیں معاف ہو جاتی ہیں.سفر میں نمازیں جمع کرنا بھی جائز ہے.اگر امام مقیم ہو تو مسافر مقتدی اس کی اتباع میں پوری نماز پڑھے گا اور اگر امام مسافر ہو تو امام دو رکعت پڑھے گا.اور اس کے مقیم مقتدی کھڑے ہو کر بقیہ رکعتیں پوری کر کے سلام پھیریں گے.ان بقیہ دورکعتوں میں وہ صرف سورۃ فاتحہ پڑھیں گے.(ابوداؤد.کتاب الصلوۃ) شہر سے گیارہ میل باہر جانے یا سفر کا ارادہ کر کے اور شہر سے باہر نکلتے ہی قصر نماز پڑھ سکتا ہے.اگر کسی جگہ پندرہ دن تک یازائد قیام کا ارادہ کر لیا ہوتو نماز قص نہ کرے.اور اگر نہیں تو نماز قصر کرتا رہے.جو شخص ملازم یا تاجر ہے اور ملازمت اور تجارت میں دورہ کرتا ہے اس کو نماز قصر جائز نہیں.77

Page 80

نماز حاجت اگر کسی شخص کو کوئی حاجت یا ضرورت در پیش ہو، کسی سے کوئی کام نکلوانا ہو تو اس کے لئے دعا کا ایک طریق جو حدیث میں بیان ہوا ہے وہ یہ ہے کہ اچھی طرح وضو کر کے دورکعت نماز پڑھی جائے.نماز سے فارغ ہو کر ثناء اور درود شریف پڑھے اور پھر مندرجہ ذیل دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے امید ہے کہ وہ اس کی ضرورت کو پورا کرنے کا سامان کر دے گا.دعا یہ ہے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ نہیں کوئی عبادت کے لائق سوائے اللہ تعالیٰ کے وہ عمل والا اور عزت والا ہے سُبْحَنَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ پاک ہے اللہ تعالی بڑے عرش والا ہے الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ سب تعریف اللہ تعالیٰ کی ہے جو تمام مخلوق کا پرورش کرنے والا ہے اَسْئَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ میں تجھ سے ان کاموں کی تو فیق چاہتا ہوں جو تیری رحمت کا موجب ہوں وَعَزَائِمٍ مَغْفِرَتِكَ وَالْغَنِيْمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍ اور تیری بخشش کے ذرائع اور ہر ایک نیکی کی غنیمت والسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ اور سلامتی ہر ایک گناہ سے.نہ چھوڑے تو میرا کوئی گناہ بجز بخشش دینے کے 78

Page 81

وَلَا هَمَّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ اور نہ کوئی غم بجز سے دور کر دینے کے وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضْيَّ اور نہ کوئی حاجت جو تیری مرضی کے مطابق ہو إِلَّا قَضَيْعَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ سوائے پورا کر دینے کے اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے.(ترمذی.کتاب الصلوة باب صلوة الحاجة) نماز جمع بیماری ،سفر، بارش، طوفان بادوباراں ،سخت کیچڑ اور سخت اندھیرے میں جبکہ مسجد میں بار بار آنے جانے کی دقت کا سامنا ہو، اسی طرح کسی اہم دینی اجتماعی کام کی صورت میں ظہر و عصر اور مغرب و عشاء کی نمازوں کو جمع کیا جا سکتا ہے.جماعت کے ساتھ بھی اور اکیلے بھی.جمع تقدیم یعنی ظہر کے وقت میں ظہر و عصر اور جمع تاخیر یعنی عصر کے وقت میں ظہر و عصر جمع کر کے پڑھنا جائز ہے.اسی طرح مغرب کے وقت میں مغرب وعشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنا اور عشاء کے وقت میں مغرب وعشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھنا بھی جائز ہے.(ترمذی کتاب الصلوۃ باب في التطوع في السفر) ظہر وعصر جمع کرے تو ظہر سے پہلے کی چار اور بعد کی دوستیں اور مغرب وعشاء جمع کرے تو مغرب وعشاء کے بعد کی دو دو سنتیں نہ پڑھے لیکن وتر ضرور پڑھے.79

Page 82

نماز استخاره عام طور پر نماز استخارہ ہر اہم دینی اور دنیوی کام شروع کرنے سے پہلے ، اس کے بابرکت ہونے اور کامیابی کے ساتھ اس سے عہدہ برآ ہونے کے لئے پڑھی جاتی ہے.طلب خیر کی مناسبت سے اسے صلوٰۃ الاستخارہ کہتے ہیں.اوقات ممنوعہ کے علاوہ جب چاہے پڑھی جاسکتی ہے.لیکن رات سونے سے پہلے پڑھنا زیادہ بہتر ہے.نماز استخارہ کی پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے علاوہ سورۃ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ اخلاص پڑھنا مسنون ہے.قعدہ میں تشہد ، درود شریف اور ادعیہ مسنونہ کے بعد عجز و انکسار کے ساتھ یہ دعائے استخارہ پڑھے.اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ اے اللہ تعالیٰ میں بھلائی چاہتا ہوں تیرے علم کے ساتھ وَاسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَاسْتَلُكَ اور قدرت چاہتا ہوں تیری قدرت کے ساتھ اور مانگتا ہوں مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ تیرے بڑے فضلوں کو کیونکہ تو طاقت رکھتا ہے اور میں طاقت نہیں رکھتا وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو جانتا ہے چھپی ہوئی باتوں کو اللهمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ * اے اللہ تعالیٰ اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام 80

Page 83

خَيْرٌ تي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِى بہتر ہے میرے لئے میرے دین میں اور میری دنیا میں اور میرے انجام کے لئے فَاقْدُرُهُ لِى وَيَسْرُهُ لِى ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ تو تو مقدر فرما اس کو میرے لئے اور آسان کر دے اس کو میرے لئے پھر برکت ڈال دے میرے لئے اس میں وَإِن كُنتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَري اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام برا ہے میرے لئے في دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِى دین میں اور دنیا میں اور میرے انجام کے لئے فَاصْرِفُهُ عَلَى وَاصْرِفْنِي عَنْهُ پس اس کو ہٹا دے مجھ سے اور پھیر دے مجھ کو اس سے وَاقْدُرُ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ اور مقدر فرما میرے لئے بھلا ئی جہاں کہیں ہو ثُمَّ ارْضِنِي (رَنِي) به پھر راضی کر دے مجھ کو اس پر (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب الدعاء عند الاستخارة) * یہاں پر بجائے ھذا الامر کے اس کام کا نام لے مثلاً یوں کہے یہ ملازمت یا یه تجارت یا یه سفر یا یه رشته وغیره وغیره 81

Page 84

نماز استقاء جب بارش عین موقع اور ضرورت پر نہ ہو اور دنیا کو اس کی سخت ضرورت ہو تو خدا تعالیٰ کے فضل کو جذب کرنے اور اس کے رحم کو جوش میں لانے کے لئے لوگ باہر کھلے میدان میں جائیں.بغیر اذان واقامت کے امام پہلے دو رکعت نماز بلند قرآت سے پڑھائے.نماز سے فارغ ہو کر امام اور سب مقتدی قبلہ رخ ہو کر دونوں ہاتھ خوب بلند کر کے یہ دعا مانگیں: اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْقًا مُغِيفًا اے اللہ تعالیٰ ہم کو پانی دے گھبراہٹ کو دور کرنے والا مَّرِياً مُّرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍ سر سبز کرنے اور فائدہ دینے والا ضر ر نہ دینے والا عَاجِلًا غَيْرَ أَجِلٍ اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ جلدی آنے والا دیر نہ کرنے والا.اے اللہ تعالی پانی پلا اپنے بندوں کو وَبَهَائِمَكَ وَانْشُرُ رَحْمَتَكَ وَأَحْيِ بَلْدَكَ الْمَيِّتَ اور اپنے جانوروں کو اور پھیلا اپنی رحمت کو اور زندہ کر اپنے مردہ شہر کو اللهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اے اللہ تعالیٰ ہم کو پانی پلا اے اللہ تعالیٰ ہم کو پانی پلا اے اللہ تعالیٰ ہم کو پانی پلا.(ابو دائود کتاب الصلوۃ باب صلاة الاستسقاء) 82

Page 85

دعا کے بعد آنحضرت سلی یہ تم اپنی چادر الٹا دیتے گویا خدا تعالیٰ سے یہ دعا کرتے تھے کہ تو بھی اسی طرح زمین و آسمان کی موجودہ حالت کو بدلا دے.اور کبھی نماز سے پہلے اور کبھی نماز کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ بھی فرماتے تھے.(ابو دائود کتاب الصلوۃ باب صلوة الاستسقاء) نماز کسوف و خسوف کسوف سورج گرہن اور خسوف چاند گرہن کو کہتے ہیں.جب دونوں میں سے کوئی لگے تو چاہئے کہ مسجد یا کھلے میدان میں جمع ہو کر امام دو رکعت نماز پڑھائے.ہر رکعت میں دو دو رکوع کرے.اوّل رکوع سے کھڑے ہو کر ہاتھ باندھ کر اسی طرح قرآت جہراً پڑھے.پھر رکوع کرے.اور دوسرے رکوع سے فارغ ہو کر سجدہ میں جائے.ان رکعتوں میں قرآت، رکوع اور سجدہ بہت لمبا کرے.نماز سے فارغ ہو کر امام خطبہ سنائے.صدقہ وخیرات اور توبہ واستغفار کی ترغیب دے.(ترمذی ابواب الصلوة باب فى صلوة الكسوف) صلوة التسبيح آنحضرت سلایا کہ تم نے نماز تسبیح کے متعلق فرمایا ہے کہ ہر روز یا ہر جمعہ یا ہر سال یا کم از کم عمر بھر میں ایک بار ضرور پڑھے.اور اس کے پڑھنے سے ہر قسم کی دینی و دنیوی برکتیں ہیں.83

Page 86

اس نماز کی چار رکعتیں ہیں.ہر ایک رکعت میں سورۃ فاتحہ اور دوسری سورۃ پڑھنے کے بعد پندرہ دفعہ سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَكْبَرُ پڑھے.پھر رکوع میں تسبیح مقررہ کے بعد دس دفعہ یہی تسبیح پڑھے.پھر سیدھے ہو کر دس بار یہی تسبیح پڑھے اور ہر دو سجدوں میں مقررہ تسبیح کے پڑھنے کے بعد اور بین السجدتین میں بھی یہی تسبیح دس دس بار پڑھے.ہر دوسجدوں سے فارغ ہو کر بیٹھ کر بھی یہی تسبیح پڑھ کر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے.اور اسی طرح چاروں رکعت پڑھے.ہر رکعت میں پچھتر دفعہ اور چاروں رکعت میں تین سو بار تسبیح پڑھی جاوے گی.(ترمذی.کتاب الصلوة - باب صلوة التسبيح) سجدہ تلاوت قرآن کریم کی اُن چودہ آیات کی تلاوت کرتے وقت جن میں اللہ تعالیٰ کے آگے جھکنے اور سجدہ کرنے کی بات ہوئی ہے، سجدہ کرنا چاہئے.انسان خواہ کھڑا ہو یا بیٹھا ہو اسے سجدہ میں گر جانا چاہئے.اس طرح سجدہ کرنے کو سجدہ تلاوت کہتے ہیں.اس سجدہ میں تسبیحات کے علاوہ یہ دعا پڑھنی چاہئے: سَجَدَ وَجْهِيَ لِلَّذِي خَلَقَهُ وَشَقِّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ بِحَوْلِهِ وَقُوَّتِهِ میرا چہرہ سجدہ ریز ہے اُس ذات کے سامنے جس نے اسے پیدا کیا اور اپنی خاص قدرت و طاقت سے اسے سُننے اور دیکھنے کی قوت عطا کی.(ترمذی باب ما یقول في سجود القرآن) 84

Page 87

خطبہ نکاح الْحَمْدُ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں ہم تعریف کرتے ہیں اس کی وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ اور ہم مدد مانگتے ہیں اس سے اور ہم بخشش چاہتے ہیں اس سے وَنُؤْمِنْ بِهِ وَ نَتَوَكَّلُ عَلَيْهِ اور ہم ایمان لاتے ہیں اس پر اور بھروسا رکھتے ہیں اس پر وَنَعُوذُ بِاللهِ اور ہم حفاظت چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَيَّاتِ أَعْمَالِنَا اپنے نفسوں کی شرارتوں سے اور اپنے برے کاموں سے مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلا مُضِلَّ لَهُ جن کو ہدایت دے اللہ تعالیٰ تو نہیں گمراہ کرنے والا اس کو کوئی وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ.اور جس کو گمراہ قرار دے وہ تو نہیں ہدایت دینے والا اس کو کوئی.(ترمذی کتاب النکاح باب خطبة النكاح) 85

Page 88

أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ اس کے بعد میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے حضور شیطان مردود سے بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بن مانگے دینے والا بار بار رحم کرنے والا ہے 1 يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ اے لوگو! اپنے رب کا تقوی اختیار کر وجس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيرًا وَنِسَاءً ج اور اسی سے اس کا جوڑا بنا یا اور پھر ان دونوں میں سے مردوں اور عورتوں کو بکثرت پھیلا دیا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ط اور اللہ سے ڈرو جس کے نام کے واسطے دے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رحموں کے تقاضوں) کا بھی خیال رکھو.إنَّ اللهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا (سورة النساء : 2) یقینا اللہ تم پر نگران ہے 2 - يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍج اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقوی اختیار کرو اور ہر جان یہ نظر رکھے کہ وہ کل کے لئے کیا آگے بھیج رہی ہے.وَاتَّقُوا اللهَ إِنَّ اللهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ (سورة الحشر : 19) 86

Page 89

اور اللہ کا تقوی اختیار کرو.یقینا اللہ اس سے جو تم کرتے ہو ہمیشہ باخبر رہتا ہے 3 - يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيدًا اے وہ لو گو جوایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صاف سیدھی بات کیا کرو يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ط وہ تمہارے لئے تمہارے اعمال کی اصلاح کردے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا b اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے تو یقیناً اس نے ایک بڑی کامیابی کو پالیا.(سورۃ الاحزاب: 72.71) نکاح پڑھانے والا خطیب مندرجہ بالا خطبہ نکاح اور تین آیات کی تلاوت کے بعد ان کے مطالب بیان کرے اور فریقین کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق تقوی اختیار کرنے کی تلقین کرے.اور لڑکی اور لڑکے کا نام لے کر اور مہر وغیرہ بتا کر پہلے لڑکی کے ولی اور پھر لڑکے سے ایجاب وقبول کرائے.آخر میں سامعین کے ساتھ اجتماعی دعا کرائے.نوٹ: نکاح جیسے معاملے میں جلدی نہیں کرنی چاہئے.دعاؤں، مشوروں اور استخارہ سے کام کرنا چاہئے.چونکہ نکاح کے موقع پر پڑھی جانے والی آیتوں میں تقویٰ کا ذکر ہے ، اس لئے اس کام میں تقویٰ ہی مد نظر ہونا چاہئے اور سیدھی اور صاف باتیں ہی ہونی چاہئیں ، قول سدید سے کام لینا چاہئے.87

Page 90

نماز جنازه نماز جنازہ مسجد میں بھی اور دوسری جگہ بھی پڑھ سکتے ہیں.امام میت کو سامنے رکھ کر نماز پڑھائے.مقتدی ایک یا تین یا پانچ غرض طاق صفیں بنا ئیں.اس نماز میں رکوع اور سجدہ نہیں.صرف چار تکبیریں ہوتی ہیں.ہر تکبیر کے لئے خواہ ہاتھ اٹھائے یا نہ اٹھائے پہلی تکبیر میں ثناء وتعوذ و تسمیہ پڑھ کر سورۃ فاتحہ پڑھے.دوسری تکبیر میں درود شریف پڑھے اور تیسری تکبیر میں مندرجہ ذیل دعا پڑھے اور چوتھی تکبیر میں صرف اللہ اکبر کہہ کر سلام پھیر دے.دعا نماز جنازہ اللهُمَّ اغْفِرْ لِحَتِنَا وَمَيْتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا اے اللہ تعالی بخش دے ہمارے زندوں کو اور جو مر چکے ہیں اور جو حاضر ہیں اور جو موجود نہیں وَصَغِيرِنَا وَ كَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَ انْثَنَا اور ہمارے چھوٹے بچوں کو اور ہمارے بڑوں کو اور ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو اللهُم مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ اے اللہ تعالیٰ جس کو تو ہم میں سے زندہ رکھے.تو زندہ رکھا اس کو اسلام پر 88

Page 91

وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيْمَانِ اور جس کو تو ہم میں سے وفات دے پس اس کو وفات دے ایمان کے ساتھ اللهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَا بَعْدَهُ اے اللہ تعالیٰ نہ محروم رکھ ہمیں اس کے اجر سے اور نہ ہمیں فتنہ میں ڈالنا اس کے بعد (ابن ماجه - کتاب الجنائز باب في الدعاء في صلوة الجنائز) دوسری دعا نماز جنازہ (اگر جنازہ عورت کا ہو تو لہ کی بجائے لھا کہے ) اللهُمَّ اغْفِرْلَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ اے اللہ تعالی بخش دے اس کو اور رحم فرما اس پر اور عافیت دے اس کو اور درگز رفرما اس سے وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَشِعُ مَدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ اور عزت کی جگہ دے اس کو اور کشادہ کر اس کے داخل ہونے کی جگہ اور فنسل دے اس کو پانی وَالثَّلْجِ وَالْبَرْدِ وَ نَقِهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ اور برف اور اولوں سے اور صاف کر اس کو خطاؤں سے جیسا کہ صاف کیا جاتا ہے 68 89

Page 92

الأبيضُ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ سفید کپڑا میل سے اور اس کے گھر کے بدلہ میں اچھا گھر عطا فرما اس کو وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ اور اہل اچھا اس کے اہل سے اور ساتھی اچھا اس کے ساتھی سے وَادْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ اور داخل فرما اس کو بہشت میں اور محفوظ رکھ اس کو قبر کے عذاب وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ اور آگ کے عذاب سے (نسائی.کتاب الجنائز باب الدعا) نابالغ کے جنازہ کی دعا اللهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سَلَفًا وَ فَرَطًا وَذُخْرًا وَاجِرًا اے اللہ تعالی بنا اس کو ہمارے فائدہ کیلئے پہلے جانے والا اور ہمارے آرام کا ذریعہ بنا.اور سامان خیر اور اس کو موجب آرام بنا.(بخاری کتاب الجنائز) نماز جنازہ غائب اس نماز جنازہ سے یہ مراد ہے کہ میت سامنے نہیں ہے اور کسی دوسرے مقام پر فوت ہو گیا ہے.اس طرح بھی نماز جنازہ بصورت میّت حاضر نہ ہونے کے پڑھنا درست ہے اور ایک ہی نیت سے کئی میت کی نماز جنازہ بھی پڑھنا جائز ہے.90

Page 93

احکام میت 1 کسی مومن بھائی کے فوت ہونے کے وقت اس کے پاس بیٹھ کر خود کلمہ شہادت پڑھے.اور اسے بھی تلقین کرے.اور سورۃ یسین پڑھے.2 - فوت شدہ شخص کی آنکھیں اور منہ بند کر دینا چاہئے.اور اس کے پاس بیٹھنے والے میت اور اس کے ورثاء کے لئے زبان سے اچھے کلمات نکالیں.اور دعائیہ فقرات بولیں.3.میت کو بوسہ دینا جائز ہے.اور اس کے اوپر کپڑا ڈال دیا جائے.4 غسل دینے کے لئے پانی میں بیری کے پتے ابال لئے جائیں.5 غسل دینے والا طہارت کے بعد پہلے وضو کی جگہ دھو دے.پھر داہنے پہلو کو پھر سارے بدن کو.عورت کے بال گندھے ہوئے نہ رہیں.تین حصہ کر کے پیچھے ڈال دیئے جاویں.غسل میں آخری بار جب پانی ڈالا جائے تو اس میں کا فور گھول کر ڈالیں.6 کفن کے کپڑوں کا سفید ہونا افضل ہے.مرد کے لئے تین کپڑے ہیں.کرتہ.تہہ بند.چادر.عورت کے لئے علاوہ ان تین کے سینہ بند اور کمر بند بھی ہے.7.بے سلے کپڑے ہوں.کر تہ آگے پیچھے سے میت کے گھٹنوں تک پہنچ جائے اور اس کو درمیان سے چیرا جائے کہ جس سے میت کا سرنکل جاوے.آدھا میت کے نیچے آدھا اوپر تہہ بندا و پر لپیٹ دیا جائے اور چادر اوپر لپیٹ دی جائے.8.اگر کسی کو اس قدر کپڑا میسر نہ ہو تو ایک چادر یا کمبل میں لپیٹ کر دفن کر دیا 91

Page 94

جائے.اور اگر اس قدر بھی نہیں تو گھاس پھونس ڈال دیا جائے.9 فوت ہونے کے معا بعد کفن دفن کی تیاری شروع کر دینی چاہئے اور غسل و کفن کے بعد جہاں پر نماز پڑھی جاوے میت کو لے جانا چاہئے.10.میت پر شور ڈال کر رونا چیچنا.چلانا.آواز میں کرنا درست نہیں ہے بلکہ صبر کے ساتھ خدا تعالیٰ کی مرضی پر قائم رہنا اس کے لئے دعا استغفار کرنا اچھا ہے.11.نماز سے فارغ ہو کر میت کو قبرستان لے جاویں.جنازہ کے ساتھ جانے والے کو ایک قیراط کا ثواب ملتا ہے.اگر دفن ہونے تک ٹھہرے تو دو قیراط کا ثواب ملتا ہے.ایک قیراط اُحد کے پہاڑ کے برابر ہوتا ہے) 12.قبر کشادہ اور گہری بنانی چاہئے.لحد بنانا افضل ہے.شق بنانا بھی جائز ہے.حفاظت کی غرض سے مبادا کسی جانور سے نقصان پہنچے، صندوق میں دفن کرنے میں حرج نہیں ہے.آجکل یہی طریق رائج ہے.13.نماز جنازہ فرض کفایہ ہے.بعض کے پڑھنے سے باقی بھی سبکدوش ہو جاتے ہیں.لیکن اگر کوئی بھی نہ پڑھے تو سب گنہ گار ہیں.14.نماز جنازہ ہر مومن مرد عورت اور بچہ کا پڑھنا چاہئے.جو مردہ بچہ پیدا ہو اس کا جائز نہیں ہے اور نہ کسی غیر احمدی کا جنازہ پڑھنا درست ہے.15.دفن کے بعد میت کے ورثاء کو اس کے لئے دعا کرنی چاہئے.16.سوم.دسواں.بیسواں.چہلم اور برسی وغیرہ سے پر ہیز کریں.میت کی طرف سے حسب توفیق صدقہ کرنا چاہئے.92

Page 95

ہمارا مذہب (1) اللہ تعالیٰ ایک ہے وہ ہر قسم کے عیب اور نقص سے پاک ہے.اس کی عبادت میں اور اس کے کاموں میں کوئی دوسرا اس کا شریک نہیں ہے.موت بیماری لاچاری اور درد دکھوں اس کو پاک جانتے ہیں.2) فرشتے اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں جو زمین و آسمان کے اندر خدائی کاموں میں مصروف ہیں.اس پوشیدہ خلقت پر ایمان لاتے ہیں.3) تمام آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوتی رہیں اور قرآن شریف کو آخری شریعت کی کامل کتاب مانتے ہیں.4) تمام نبیوں ، رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے ہیں.93

Page 96

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ (سورة البقرة:187) اے خدا تیرے لئے ہر ذرہ ہو میرا فدا مجھ کو دکھلا دے بہار دیں کہ میں ہوں اشکبار قرآن کریم کی دعاؤں کا مجموعہ ادعية الفرقان مرتبہ محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی فخر الحق شمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان 94

Page 97

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم سورۃ فاتحہ.ایک جامع دعا بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ (1) ( میں پڑھتا ہوں ) ساتھ نام اللہ تعالیٰ کے ( جو ) رحمن ( اور ) رحیم ہے الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں ( جو ) رب العزت ہے تمام جہانوں کا الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ * مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ ﴿ إِيَّاكَ نَعْبُدُ رحمن ہے رحیم ہے جزا سزا کے دن کا مالک ہے.ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ ﴿﴾ اِهْدِنَا القِرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ اور تجھ ہی سے ہم مدد چاہتے ہیں.ہمیں سیدھا راستہ دکھا.راستہ ان لوگوں کا أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ﴾ جن پر تو نے انعام کیا نہ جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ گمراہوں کا.(آمین) 95 95

Page 98

طلب امن اور حصول رزق کی دعا رَبِّ اجْعَلْ هَذَا بَلَدًا أَمِنَّا وَارْزُقُ أَهْلَهُ اے میرے رب العزت اسے امن والا شہر بنا اور اس کے باشندوں کو مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُمْ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ پھلوں کا رزق دے جو ان میں سے اللہ تعالیٰ اور آخری دن پر ایمان لاوے.(سورة البقره آیت 127 قبول دعا ، طریق عبادت و مکالمہ الہیہ کی دعا رَبَّنَا تَقَبَّلُ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ اے ہمارے رب العزت ہم سے قبول فرما یقینا تو ہی خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةٌ مُسْلِمَةٌ لَّكَ اے ہمارے رب العزت ہمیں اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری اولاد میں سے بھی اپنا ایک فرمانبردار گروہ (بنادے) وَارِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا E اور ہمیں ہماری عبادت کے طریقے بتا اور فضل کے ساتھ ہم پر توجہ فرما 96

Page 99

إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ یقیناً تو ہی بہت فضل کے ساتھ توجہ فرمانے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے.(سورة البقره آیت 129-128) رَبَّنَا وَابْعَثُ فِيْهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ اے ہمارے رب العزت اور بھیج ان میں ایک رسول انہی میں سے يَتْلُوا عَلَيْهِمُ ايْتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَبَ وَالْحِكْمَةَ جوان پر تیری آیتیں پڑھے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھائے وَيُرلِيْهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ اور انہیں پاک کرے.یقینا تو ہی بڑائی والا بہت حکمت والا ہے.(سورۃ البقرہ آیت 130) حسنات دارین کی دُعا ربَّنَا اتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً اے ہمارے رب العزت ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی دے وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا.(سورۃ البقرہ آیت 202) 97

Page 100

کافروں کے مقابل مدد پانے کی دُعا ربَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا اے ہمارے رب ہم پر صبر انڈیل اور ہمارے قدموں کو مضبوط کر وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ اور ہماری مددفرما کافرلوگوں کے خلاف (سورۃ البقرہ آیت 251) بخشش مانگنے کی دعا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ اے ہمارے رب العزت ہم تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف ٹھکانا ہے.(سورۃ البقرہ آیت 286) مؤاخذہ الہی سے بچنے اور طلب نصرت الہی کی دُعا ربَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا اے ہمارے رب العزت نہ مؤاخذہ کر ہم سے اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کھاویں، 98

Page 101

رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلُ عَلَيْنَا إِصْرًا اے ہمارے رب العزت نہ ڈال ہم پر بوجھ كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا ج جیسا کہ تو نے ان لوگوں پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَابِهِ اے ہمارے رب العزت نہ اٹھوا ہم سے جس کی ہمیں طاقت نہیں وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا اور درگز رفرما ہم سے اور بخش دے ہمیں اور رحم فرما ہم پر، أنتَ مَوْلىنَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ تو ہمارا آقا ہے پس ہماری مددفر ما کافر لوگوں کے مقابلہ میں (سورة البقره آیت (287) ہدایت کے بعد گمراہ نہ ہونے کی دعا رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا اے ہمارے رب العزت نہ سیج کر ہمارے دل بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنْكَ رَحْمَةٌ ، إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ اور بخش ہمارے لئے اپنی جناب سے رحمت ، یقینا تو ہی بہت عطا کرنے والا ہے.(سورة ال عمران آیت 9) 99

Page 102

اقرار ایمان اور آگ کے عذاب سے بچنے کی دُعا رَبَّنَا إِنَّنَا أَمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا اے ہمارے رب العزت یقیناً ہم ایمان لائے پس بخش دے ہمیں ذُنُوبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ہمارے گناہ اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا.(سورة ال عمران آیت 17) عظمت الہی وحصول ترقیات کی دُعا اللهم مُلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشَاءُ اے اللہ تعالیٰ سلطنت کے مالک! تو جسے چاہے سلطنت دیتا ہے وَتَنْزِعُ الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ ز اور جس سے چاہے تو سلطنت چھین لیتا ہے.وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ اور جسے چاہے تو عزت دیتا ہے اور جسے چاہے تو ذلیل کرتا ہے بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ تیرے ہاتھ میں ہی سب خیر ہے.یقیناً تو ہر بات پر قادر ہے 100

Page 103

تُولِجُ الَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي الَّيْلِ تو داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور تو داخل کرتا ہے دن کو رات میں وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيَ اور نکالتا ہے زندہ کو مردہ سے اور نکالتا ہے مردہ کو زندہ سے وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ اور تو جسے چاہے بے حساب دیتا ہے.(سورة آل عمران آیت 28،27) قرب الہی کی دُعا رَبِّنَا آمَنَّا بِمَا انْزَلْتَ اے ہمارے رب العزت ہم ایمان لائے اس پر جو تو نے اتارا ہے وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّهِدِينَ اور ہم نے اس رسول کی پیروی کی.پس ہمیں گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے.(سورة ال عمران آیت 54) 101

Page 104

صبر و استقامت کی دُعا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا اے ہمارے رب العزت تو ہمیں بخش دے ہمارے گناہ اور ہمارے معاملہ میں ہماری زیادتیاں وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ اور ثابت رکھ ہمارے قدم اور ہماری مددفرما کا فرقوم کے مقابلہ میں.(سورة ال عمران آیت 148) دوزخ سے پناہ مانگنے کی دُعا رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلًا سُبْحَنَكَ اے ہمارے رب العزت تو نے یہ ( کارخانہ دنیا) بے فائدہ نہیں بنایا.تو پاک ہے فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ رَبَّنَا إِنَّكَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا.اے ہمارے رب العزت ، یقیناً جسے تو نے آگ میں داخل کیا فَقَدْ أَخْزَيْتَهُ، وَمَا لِلظَّلِمِيْنَ مِنْ أَنْصَارٍ تو یقیناً تُو نے اسے رسوا کر دیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں.(سورة ال عمران آیت 193-192) 102

Page 105

قبول حق کا اقرار اور خاتمہ بالخیر کی دعا رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيَّا يُنَادِي لِلْإِيْمَانِ اے ہمارے رب العزت یقیناً ہم نے ایک پکار نے والے کو سنا کہ وہ ایمان کی طرف بلاتا ہے آن امِنُوا بِرَبِّكُمْ فَأَمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا کہ تم اپنے رب العزت پر ایمان لاؤ پس ہم ایمان لے آئے اے ہمارے رب پس ہمیں ہمارے گناہ بخش دے وَكَفِّرْ عَنَّا سَيَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْأَبْرَارِ اور ہم سے ہماری بدیاں دور کر دے اور ہمیں نیکوں کے ساتھ موت دے ( کر رکھ).رَبَّنَا وَاتِنَا مَا وَعَدُتَّنَا عَلَى رُسُلِكَ اے ہمارے رب العزت اور تو ہمیں دے جس کا تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی معرفت وعدہ کیا.وَلَا تُخْزِنَا يَوْمَ الْقِيمَةِ، إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيْعَادَ اور ہمیں قیامت کے روز ذلیل نہ کیجیو.یقینا تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا.(سورة ال عمران آیت 194، 195) 103

Page 106

ظالم بستی والوں سے بچنے کی دعا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا : اے ہمارے رب العزت اس بستی سے ہم کو نکال کہ اس کے رہنے والے ظالم ہیں وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَّنَا مِن لَّدُنكَ نَصِيرًا اور بنا ہمارے لئے اپنی جناب سے کوئی دوست اور بنا ہمارے لئے اپنی جناب سے کوئی مددگار.(سورة النساء آیت 76) اپنی بیکسی اور منکرین پر فتح کی دُعا قَالَ رَبِّ إِنِّي لَا أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِي وَأَخِي اس نے کہا اے میرے رب العزت یقیناً میں نہیں اختیار رکھتا مگر اپنی جان پر اور اپنے بھائی پر فَافْرُقُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقَوْمِ الْفَسِقِينَ پس فرق کر ہمارے درمیان اور نا فرمان لوگوں کے درمیان.(سورۃ المائدہ آیت 26) 104

Page 107

پاک جماعت میں شامل ہونے کی دُعا رَبَّنَا امَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّهِدِينَ اے ہمارے رب العزت ہم ایمان لائے پس ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ لے وَمَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَمَا جَاءَنَا مِنَ الْحَقِ اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم نہ ایمان لائیں اللہ تعالیٰ پر اور اس پر جو ہمارے پاس حق سے آیا لا وَنَطْمَعُ أَنْ يُدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصَّلِحِينَ اور ہم آرزور کھتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب العزت نیکوں میں داخل فرمائے.(سورۃ المائدہ آیت 85.84) پاک رزق کی دُعا اللهُمَّ رَبَّنَا انْزِلْ عَلَيْنَا مَا بِدَةً مِنَ السَّمَاءِ اے اللہ تعالیٰ اے ہمارے رب العزت اتا رہم پر کھانا آسمان سے تَكُونُ لَنَا عِيْدُ الْأَوَّلِنَا وَاخِرِنَا وَايَةً مِّنْكَ جو ہمارے پہلوں اور پچھلوں کے لئے عید ہو.اور تیری طرف سے نشان ہو 105

Page 108

وَارْزُقْنَا وَاَنْتَ خَيْرُ الرَّزِقِينَ اور رزق دے ہمیں اور تو تمام رزق دینے والوں سے بہتر ہے.(سورۃ المائدہ آیت 115) گناہوں سے بخشش مانگنے کی دُعا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا اے ہمارے رب العزت ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ فرمایا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَسِرِينَ تو ہم گھاٹا کھانے والوں میں سے ہوجائیں گے.(سورۃ الاعراف آیت:24) حق و باطل میں امتیاز کی دُعا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ اے ہمارے رب العزت ہم میں اور ہماری قوم میں حق کے ساتھ فیصلہ فرما وَاَنْتَ خَيْرُ الْفَتِحِيْنَ اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے.(سورۃ الاعراف آیت 90) 106

Page 109

صبر اور انجام بخیر کی دُعا ربَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ اے ہمارے رب العزت ہم پر صبر نازل فرما اور ہم کو مسلمان ہونے کی حالت میں وفات دے.(سورۃ الاعراف آیت 127) ظالموں سے بیزاری کی دُعا رَبَّنَالًا تَجْعَلْنَا مَعَ الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ اے ہمارے رب العزت ہمیں ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو.(سورۃ الاعراف آیت 48) اظہار تمنائے رحمت و مغفرت کی دعا لَبِنْ لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا اگر ہم پر ہمارے رب نے رحم نہ فرمایا اور ہمیں نہ بخشا لَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَسِرِينَ تو یقیناً ہم گھاٹا کھانے والوں میں سے ہو جائیں گے.(سورۃ الاعراف آیت (150) 107

Page 110

دعائے مغفرت بدرگاہِ ارحم الراحمین رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِأَخِي وَأَدْخِلْنَا فِي رَحْمَتِكَ اے میرے رب العزت مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّحِمِينَ اور تو تمام رحم کر نیوالوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے.(سورۃ الاعراف آیت (152) بخشش و رحمت کی دُعا أنتَ وَلِيُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا تو ہمارا دوست ہے پس ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما وَأَنْتَ خَيْرُ الْغَفِرِينَ اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے.(سورة الاعراف آیت (156 108

Page 111

دنیا و آخرت کی بھلائی کی دُعا وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بھلائی لکھ دے إنَّا هُدنا اليك یقیناً ہم تیری طرف ہی رجوع کرتے ہیں.(سورۃ الاعراف آیت 157) دشمنوں کے شر سے بچنے کی دُعا ربَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلْقَوْمِ الظَّلِمِينَ اے ہمارے رب العزت ہمیں ظالم لوگوں کے لئے فتنہ ( کا موجب ) نہ بنائیو وَنَحْنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ الْقَوْمِ الْكَفِرِينَ اور ہمیں نجات عطا فرما اپنی رحمت سے کا فرلوگوں سے.(سورۃ یونس آیت 87-86) 109

Page 112

ظالموں کی ہلاکت کی دُعا ربَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَاهُزِينَةً اے ہمارے رب العزت تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو زینت وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَوةِ الدُّنْيَا لا اور مال اس ورلی زندگی میں عطا کئے ہیں رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَنْ سَبِيْلِكَ ج اے ہمارے رب العزت نتیجہ اس کا یہ ہے کہ وہ تیرے رستہ سے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں.رَبَّنَا اطْمِسُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ اے ہمارے رب العزت تباہی لا ان کے اموال پر وَاشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا اور سخت کر دے ان کے دل.پس نہ وہ ایمان لاویں حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ یہاں تک کہ درد ناک عذاب دیکھ لیں.(سورۃ یونس آیت (89) 110

Page 113

کشتی یا سواری پر سوار ہونے کی دُعا بِسْمِ اللهِ مَجْرِيهَا وَمُرْسَهَا اللہ تعالیٰ کے نام سے اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا ہے اِنَّ رَبِّي لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ یقیناً میرا رب العزت بہت بخشنے والا بار بار رحم کرنے والا ہے.(سورة هود آیت: 42) بیہودہ سوالات سے بچنے کی دُعا رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ اسْتَلَكَ مَا لَيْسَ لِى بِهِ عِلْمٌ.اے میرے رب العزت یقیناً میں تیری پناہ مانگتا ہوں کہ میں تجھ سے وہ مانگوں جس کا مجھے علم نہیں وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي اور اگر تو نے نہ بخشا مجھے اور نہ رحم فرمایا مجھے پر أكُن مِنَ الْخَسِرِينَ میں نقصان پانے والوں میں سے ہو جاؤں گا.Ь (سورة هود آیت 48) 111

Page 114

حکومت و علم کے ملنے پر شکریہ پر رَبِّ قَدْ تَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيْلِ الْأَحَادِيثِ اے میرے رب العزت تو نے مجھے حکومت عطا فرمائی ہے اور مجھے باتوں کی تعبیر سکھائی ہے فَاطِرَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِي اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو میرا دوست ہے فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ، تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَالْحِقْنِي بِالصَّلِحِينَ دنیا اور آخرت میں تو مجھے وفات دے مسلمان بنا کر اور ملا مجھے نیکیوں کے ساتھ.(سورۃ یوسف آیت (102) وسعت رزق اور اولاد کے نیک ہونے کی دُعا رَبِّ اجْعَلْ هَذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي اے میرے رب العزت بنا اس شہر کو امن والا اور بچا مجھے وَبَنِي أَنْ نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ اور میری اولا د کو کہ ہم بتوں کو پوجیں رَبِّ انَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ اے میرے رب العزت انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے 112

Page 115

فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِلِي وَمَنْ پس جس نے میری پیروی کی تو یقیناوہ مجھ ہی سے ہے اور جس نے عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ میری نافرمانی کی تو یقیناً تو بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے.رَبَّنَا إِنِّي أَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّيَّتِي اے ہمارے رب العزت یقیناً میں نے اپنی اولا د کو بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِنْدَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ ا ایک بنجر وادی میں آباد کیا ہے تیرے معزز گھر کے پاس.رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلوةَ اے ہمارے رب تا کہ وہ نماز قائم کریں فَاجْعَلْ أَفَبِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِى إِلَيْهِمُ پس تو لوگوں کے دل ان کی طرف جھکا دے وَارْزُقُهُمْ مِنَ الثَّمَرتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ اور ان کو پھلوں میں سے رزق عطا فرما تا کہ وہ شکر گزار بنیں.ربَّنَا إِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِيَ وَمَا نُعْلِنُ اے ہمارے رب یقیناً تو جانتا ہے 113

Page 116

جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں وَمَا يَخْفَى عَلَى اللهِ مِنْ شَيْءٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ اور اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز مخفی نہیں نہ زمین میں اور نہ آسمان میں الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ اسْمَعِيْلَ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے مجھے بڑھاپے میں آسم وَاسْحَق إِنَّ رَبِّي لَسَمِيعُ الدُّعَاءِ اسمعیل اور اسحق عطا فرمائے یقیناً میرا رب العزت دعاؤں کا بہت سننے والا ہے رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي اے میرے رب العزت مجھے اور میری اولا دکو نماز قائم کرنے والا بنا رَبَّنَا وَتَقَبَّلُ دُعَاءِ اے ہمارے رب العزت میری دعا قبول فرما.رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَى اے ہمارے رب العزت مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَابُ اور مومنوں کو جس دن کہ حساب قائم ہو.(سورة ابراهيم 36 تا 42) 114

Page 117

ماں باپ کے لئے دُعا ربِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَنِي صَغِيرًا اے میرے رب العزت ان دونوں پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے مجھے پالا جبکہ میں بچہ تھا.(سورۃ بنی اسرائیل 25) نئی جگہ میں داخل ہونے اور نکلنے کی دُعا رَّبِّ ادْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ اے میرے رب العزت داخل فرما مجھے عمدہ داخل ہونے کی جگہ میں وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ اور نکال مجھے عمدہ نکالنے کی جگہ میں و اجْعَلْ لِي مِن لَّدُنْكَ سُلْطنًا نَّصِيرًا اور بنا میرے لئے اپنی جناب سے غالب مددگار.(سورۃ بنی اسرائیل آیت (81) کامیاب ہونے کی دُعا رَبَّنَا اتِنَا مِن لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَهَنِئَ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا اے ہمارے رب العزت دے ہمیں اپنی جناب سے 115

Page 118

رحمت اور مہیا کر ہمارے لئے ہمارے کام میں کامیابی.(سورة الكهف آيت 11) اولا دصالح مانگنے کی دُعا رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنَى وَاشْتَعَلَ الرَّأْسُ شَيْبًا اے میرے رب میری ہڈیاں کمزور ہو گئیں اور میراسر بڑھاپے سے سفید ہو گیا ہے وَلَمْ أَكُنُ بِدُعَابِكَ رَبِّ شَقِيًّا اور اے میرے رب میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا وَإِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَاءِى اور میں اپنے بعد اپنے وارثوں سے ڈرتا ہوں وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِن لَّدُنْكَ وَلِيًّا اور میری بیوی بانجھ ہے.پس مجھے اپنی جناب سے کوئی وارث عطا فرما يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ وَاجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّا جو میرا اور یعقوب کے خاندان کا وارث ہو اور میرے رب العزت اسے پسندیدہ بنائیو.(سورة مريم آیت 5 تا 7) 116

Page 119

دعوت الی اللہ میں کامیابی کی دُعا قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِرُ لِي أَمْرِي اے میرے رب العزت میرے لئے میرا سینہ کھول دے اور میرا کام مجھ پر آسان کر دے وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِسَانِي يَفْقَهُوا قَوْلِى اور میری زبان کی گرہ کھول تا کہ وہ میری بات سمجھیں وَاجْعَل لِّي وَزِيرًا مِنْ أَهْلِي اور میرے خاندان سے کسی کو میرا بوجھ بٹانے والا بنا هرُونَ أَخِي اشْدُدْبِةٍ أَزْرِى یعنی میرے بھائی ہارون کو اس کے ذریعہ میری طاقت کو مضبوط کر وَاشْرِكْهُ فِي أَمْرِي كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيرًا اور اس کو میرے کام میں شریک فرما.تاہم تیری بہت تسبیح بیان کریں وتذكُرَكَ كَثِيرٌ إِنَّكَ كُنتَ بِنَا بَصِيرًا اور ہم تجھے بہت یاد کریں.یقینا تو ہی ہمیں خوب دیکھنے والا ہے.(سورة طه آیت 26 تا 36) 117

Page 120

علم کو بڑھانے کی دُعا رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا اے میرے رب العزت تو مجھے علم میں ترقی دے.(سورة طه آیت (115) مصیبت سے مخلصی کی دُعا اني مسني الضُّرُ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّحِمِينَ یقیناً مجھے بڑی تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے.(سورۃ الانبیاء آیت (84) قدوسیت کردگار اور اپنے ظلم کا اقرار لَّا إِلَهَ إِلَّا انْتَ سُبْحَنَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّلِمِينَ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو بے عیب ہے.یقیناً میں ہوں ظالموں میں سے.(سورۃ الانبیاء آیت (88) 118

Page 121

لاوارثی سے بچنے کی دُعا رب لا تذرني فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَرِثِينَ اے میرے رب العزت مجھے اکیلا نہ چھوڑ یوا اور تو سب وارثوں سے بہتر ہے.(سورۃ الانبیاء آیت 90) استعانت اور فیصلہ حق کی دُعا رَبِّ احْكُمُ بِالْحَقِّ ، وَرَبُّنَا الرَّحْمَنُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ اے میرے رب العزت فیصلہ فرما حق کے ساتھ اور ہمارا رب رحمن ہے جس سے مدد مانگی جاتی ہے ان باتوں پر جو تم بیان کرتے ہو.(سورۃ الانبیاء آیت 113) مکذبین پر فتح پانے کی دُعا رَبِّ انْصُرْنِي بِمَا كَذَّبُونِ اے میرے رب العزت میری مدد فر ما اس لئے کہ انہوں نے مجھے جھٹلا دیا ہے.(سورة المؤمنون آیت 27) 119

Page 122

مبارک مقام پر اترنے کی دُعا ربِّ انْزِلْنِي مُنْزَلًا مُّبَرَكَا وَ أَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ اے میرے رب العزت مجھے مبارک مقام پر اتار اور تو سب اتارنے والوں میں سے بہتر ہے.(سورة المؤمنون آیت 30) ظالموں سے بچنے کی دُعا رَّبِّ إِمَّا تُرِيَتِى مَا يُوعَدُونَ رَبَّ فَلَا تَجْعَلْنِي فِي الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ اے میرے رب العزت اگر تو مجھے دکھا دے جس کا کہ وہ وعدہ دیئے جاتے ہیں اے رب العزت تو مجھے ظالم لوگوں میں سے نہ بنائیو.(سورة المؤمنون آیات 94 95) وساوس شیاطین کو دُور کرنے کی دُعا رَّبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَتِ الشَّيْطِيْنِ وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ تَحْضُرُوْنِ اے میرے رب العزت میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں.اور اس سے بھی پناہ چاہتا ہوں اے میرے رب العزت کہ وہ میرے پاس آویں.(سورة المؤمنون آیت 98 99) 120

Page 123

بخشش و رحم کی دُعا رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّحِمِينَ اے ہمارے رب العزت ہم ایمان لائے پس ہمیں بخش دے اور رحم فرما ہم پر اور تو سب رحم کر نیوالوں سے بہتر ہے.(سورۃ المؤمنون آیت 110) مغفرت کی دُعا ربِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَيْرُ الرَّحِمِينَ اے ہمارے رب العزت ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو تمام رحم کرنے والوں سے بہتر ہے.(سورة المؤمنون آیت (119) عذاب جہنم سے بچنے کی دُعا رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ إِنَّ عَذَابَهَا اے ہمارے رب العزت ہٹا دیجیو ہم سے جہنم کا عذاب یقیناً اس کا عذاب كَانَ غَرَامًا ۖ إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا بڑی چٹی ہے اور یقینا وہ ٹھہرنے میں اور قیام کرنے میں بہت بری ہے.(سورة الفرقان آیت 66تا67) 121

Page 124

اہل وعیال کے متقی ہونے کی دُعا رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّتِنَا اے ہمارے رب العزت ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ہمیں آنکھوں کی ٹھنڈک عطا کر اور ہمیں متقیوں کے لئے امام بنا.(سورة الفرقان آیت 75) جنت کے وارث ہونے کی دُعا رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَالْحِقْنِي بِالصَّلِحِينَ اے میرے رب العزت عطا کر مجھے قوت فیصلہ اور مجھے نیکوں میں شامل فرما وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ اور پچھلوں میں میرا ذکر خیر قائم فرما وَاجْعَلْنِي مِنْ وَرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِيمِ اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا.(سورة الشعراء آیت 84,85,86) 122

Page 125

غلبہء صداقت کی دُعا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي كَذَّبُونِ فَافْتَحْ بَيْنِي وَ اے میرے رب العزت میری قوم نے میری تکذیب کی.پس میرے اور بَيْنَهُمْ فَتْحًا وَنَحْنِى وَمَنْ مَّعِيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ ان کے درمیان فیصلہ فرما اور مجھے اور میرے ساتھ کے ایمان والوں کو نجات عطا فرما.(سورۃ الشعراء آیت 118 تا 119) ایذاء مخالفین سے بچنے کی دُعا رَبِّ نَحْيِي وَأَهْلِي مِمَّا يَعْمَلُونَ اے میرے رب العزت مجھے نجات عطا فرما اور میرے گھر والوں کو بھی اس سے جو یہ لوگ ( مخالفت ) کرتے ہیں (سورة الشعراء آیت 170) توفیق شکر کی دعا رَبِّ أَوْزِ عُنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَى وَ عَلَى اے میرے رب العزت مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا جو تو نے مجھ پر اور 123

Page 126

وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَهُ وَأَدْخِلْنِي میرے والدین پر کی شکر ادا کروں اور یہ کہ میں ایسے نیک کام کروں جو تجھے پسند ہوں برحمتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّلِحِينَ اور تو مجھے اپنے رحم وکرم سے اپنے نیک بندوں میں شامل فرما.سلامتی کی دعا (سورة النمل آیت (20) الْحَمْدُ لِلهِ وَسَلَمٌ عَلَى عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَى سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں اور سلامتی ہو اس کے بندوں پر جنھیں اس نے چن لیا ہے.(سورة النمل آیت 60) اقرار گناہ اور طلب بخشش کی دعا رَبِّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي اے میرے رب العزت میں نے اپنی جان پر ظلم کیا.پس مجھے بخش دے.(سورة القصص آیت (17) 124

Page 127

مجرموں سے بیزاری کی دُعا رَبِّ بِمَا أَنْعَمْتَ عَلَىٰ فَلَنْ أَكُونَ ظَهِيرًا لِلْمُجْرِمِينَ اے میرے رب العزت چونکہ تو نے مجھ پر انعام کئے ہیں اس لئے میں ہرگز کبھی کسی مجرم کا پشت پناہ نہ بنوں گا.(سورة القصص آیت 18) ظالم قوم سے بچنے کی دُعا رَبِّ نَجْنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ اے میرے رب العزت مجھے ظالم قوم سے بچا.(سورة القصص آیت (22) غریب الوطنی کی دُعا رَبِّ إِنِّي لِمَا انْزَلْتَ إِلَى مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ اے میرے رب العزت یقیناً جو بھی تو کوئی اچھی چیز مجھے عنایت کرے تو میں اس کا محتاج ہوں.(سورة القصص آیت 25) 125

Page 128

دشمنوں پر غلبہ پانے کی دُعا رَبِّ انْصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ اے میرے رب العزت مفسد لوگوں کے مقابلہ میں میری مدد فرما.(سورة العنكبوت آيت (31) صالح اولاد کی دُعا رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّلِحِينَ اے میرے رب العزت مجھے نیک بیٹا عطا فرما.(سورة الصفات 101) حضرت سلیمان کی ایک دُعا رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكَالًا يَنبَغِي لِأَحَدٍ اے میرے رب العزت مجھے بخش دے اور مجھے ایسی بادشاہت عطا فرما.مِنْ بَعْدِي إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ جو میرے بعد کسی کے لیے مناسب نہ ہو یقینا تو ہی بہت عطا کرنے والا ہے.(سورة ص آیت 36) 126

Page 129

جہنم سے بچنے اور جنتی ہونے کی دُعا رَبَّنَا وَسِعْتَ كُلَّ شَيْءٍ رَّحْمَةً وَعِلْمًا اے ہمارے رب العزت تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز پر حاوی ہے فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيْلَكَ پس بخش دے ان لوگوں کو جنہوں نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچالے.رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدُقَهُمْ اے ہمارے رب اور ہمیشہ کے باغات میں جن کا کہ تو نے ان سے وعدہ کیا ہے ان کو وَمَنْ صَلَحَ مِنْ أَبَابِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّتِهِمْ اور ان کے نیک باپ دادوں اور ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں کو اس میں داخل کر ط إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ وَقِهِمُ السَّيِّاتِ یقیناً تو ہی غالب حکمت والا ہے.اور بچا انہیں برائیوں سے وَمَنْ تَقِ السَّيَاتِ يَوْمَةٍ فَقَدْ اور جسے تو اس دن برائیوں سے بچاوے گا تو یقیناً 127

Page 130

رحمتَهُ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ تو ان پر رحم فرمائے گا اور یہی بڑی کامیابی ہے.(سورۃ المومن 8 تا 10 ) سواری پر چڑھنے کی دُعا سُبْحن الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّالَهُ مُقْرِنِينَ پاک ہے وہ ذات جس نے اس کو ہمارے لئے مسحر کیا اور ہم اس کو مطیع وَإِنَّا إِلَى رَبَّنَا لَمُنْقَلِبُونَ کرنے والے نہیں تھے اور یقینا ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں.(سورة الزخرف آیت 14,15) انعامات الہیہ پرشکر کی دعا رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَى اے میرے رب توفیق دے مجھے کہ میں تیرے انعامات کا شکر ادا کروں جو وَعَلَى وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَهُ تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کئے ہیں اور یہ توفیق بھی عطا فرما کہ میں ایسے نیک کام کروں جس سے تو راضی ہو 128

Page 131

وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي اور میرے لئے میری اولاد کی اصلاح فرما إنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ یقیناً میں تیرے حضور تو بہ کرتا ہوں اور میں یقیناً فرمانبرداروں میں سے ہوں.(سورۃ الاحقاف آیت 16) نصرت الہی کی دُعا أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرُ (اے میرے رب العزت ) میں مغلوب ہوں پس میرا بدلہ لے (سورة القمر آیت (11) کینہ سے بچنے اور محبت صالحین کی دُعا رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو سَبَقُوْنَ بِالْإِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلًّا ہم سے پہلے ایمان میں سبقت لے گئے ہیں.129

Page 132

اور نہ پیدا کر ہمارے دلوں میں کینہ لِلَّذِينَ آمَنُوْا رَبَّنَا إِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِيمٌ ان لوگوں کے لئے جو ایمان والے ہیں اے ہمارے رب العزت یقیناً تو بڑا مہربان اور بار بار رحم کر نیوالا ہے.(سورة الحشر آيت (11) کفار کے فتنہ سے بچنے کی دُعا رَبَّنَا عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْكَ أَنَبُنَا وَإِلَيْكَ اے ہمارے رب تجھ پر ہم نے بھروسا کیا.اور تیری طرف ہی ہم جھکتے ہیں اور تیری طرف ہی الْمَصِيرُ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا ٹھکانا ہے.اے ہمارے رب ہم کو کافروں کے لئے ٹھوکر کا موجب نہ بنائیو وَاغْفِرْ لَنَا رَبَّنَا إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ج اور بخش ہمیں اے ہمارے رب یقیناً تو ہی غالب حکمت والا ہے.(سورة الممتحنه آیت 5 تا 6) 130

Page 133

تحمیل فیضان الہی کی دُعا ربَّنَا اتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا اے ہمارے رب مکمل فرما ہمارے لئے ہمارا نو ر اور ہمیں بخش دے إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ یقینا تو ہر بات پر قادر ہے.(سورۃ التحریم آیت 9) قرب الہی کی آرزو اور ظالموں سے نجات کی دُعا رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِنِي اے میرے رب العزت بنا میرے لئے اپنے حضور ایک گھر جنت میں اور بچا مجھے مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجْنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّلِمِينَ فرعون اور اس کی کارروائیوں سے اور نجات دے مجھے کو ظالم لوگوں سے.(سورۃ التحریم آیت (12) 131

Page 134

حضرت نوح علیہ السلام کی دُعا رب لا تَذَرُ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَفِرِينَ دَيَّارًا اے میرے رب العزت زمین پر کافروں میں سے کوئی رہنے والا نہ چھوڑیو إِنَّكَ إِنْ تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا عِبَادَكَ یقیناً تو نے اگر انہیں چھوڑا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کر دیں گے وَلَا يَلِدُوا إِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا اور بد کار کافروں کے سوا کسی کو نہ جنیں گے.رَبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَى اے میرے رب العزت بخش دے مجھے اور میرے ماں باپ کو وَلِمَنْ دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا اور انہیں جو میرے گھر میں فرمانبردار ہو کر آویں وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَتِ اور تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں کو وَلَا تَزِدِ الظَّلِمِينَ إِلَّا تَبَارًا اور ظالموں کو بجز تباہی کے اور کسی بات میں نہ بڑھا.(سورة نوح : 27,28,29) 132

Page 135

معوذتین کی جامع دُعائیں بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو رحمن اور رحیم ہے قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ تو کہہ دے میں پناہ پکڑتا ہوں فلق کے رب العزت کی مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ اس کی مخلوق کے شر سے وَمِن شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ اور اندھیرا کرنے والے کے شر سے جب چھا جائے گا وَمِنْ شَرِ النَّقْتُتِ فِي الْعُقَدِ اور گر ہوں میں پھونکنے والیوں کی شرارت سے وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ اور حاسد کی شرارتوں سے جب وہ حسد کرے.133

Page 136

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو رحمن اور رحیم ہے قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ تو کہدے کہ میں پناہ مانگتا ہوں لوگوں کے رب کی مَلِكِ النَّاس جولوگوں کا بادشاہ ہے اله النَّاسِ لوگوں کے معبود کی مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ وسوسہ ڈال کر آپ پیچھے ہٹ جانے والے کی شرارت سے الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ وہ جولوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ جنوں سے اور انسانوں سے.134

Page 137

يَا حَيُّى يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ اے زندہ اور سب کے تھامنے والے تیری رحمت سے فریاد کرتا ہوں (جامع ترمذی.باب الدعوات 3446) ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی سایہ اسلام کی دعاؤں کا مجموعہ مرتبہ محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی فخر الحق شمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان 135

Page 138

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمِ سيد الاستغفار عَن شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ عَنِ النَّبِي ﷺ قَالَ شداد بن اوس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی می بینیم نے فرمایا سَيْدُ الْإِسْتِغْفَارِ اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سیدالاستغفار یہ ہے کہ تو کہے اے اللہ تعالیٰ تو میرا رب العزت ہے نہیں کوئی معبود سوائے تیرے خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور وَانَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ میں تیرے عہد اور تیرے وعدہ پر قائم ہوں مَا اسْتَطَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَى جہاں تک مجھ سے ہوسکا میں تیرے حضور اقرار کرتا ہوں اس نعمت کا جو تو نے مجھ پر کی 136

Page 139

وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي اور اقرار کرتا ہوں اپنے قصور کا پس تو میری مغفرت فرما فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ کیونکہ کوئی نہیں بخش سکتا گناہوں کو سوائے تیرے اعُوذُبِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس کام کی برائی سے جو میں نے کیا آپ نے فرمایا جو اس دعا کو دن کے وقت مانگے ،اس پر یقین رکھتے ہوئے اور اسی دن مرجائے شام ہونے سے پہلے تو وہ جنتیوں میں سے ہوگا اور جو اسے رات کے وقت مانگے اور وہ اس پر یقین رکھنے والا ہو پس وہ صبح ہونے سے پہلے مرجائے تو وہ جنتیوں میں سے ہوگا.(صحیح بخاری کتاب الدعوات باب افضل الاستغفار.5848) نیند سے جاگنے کی دعا الْحَمْدُ للهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا آمَا تَنَاوَ إِلَيْهِ النُّشُورُ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے ہم کو ہمارے مرنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف اٹھ کر جانا ہے.(صحیح بخاری کتاب الدعوات باب ماذا يقول اذا اصبح 5849) 137

Page 140

بیت الخلاء جانے کی دعا اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ اے اللہ تعالیٰ میں تمام جسمانی اور روحانی پلیدیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں (صحیح بخاری کتاب الوضوء باب ما يقول عند الخلاء 139) بیت الخلاء سے نکلنے کی دعا غُفْرَانَكَ اے اللہ تعالیٰ میں تیری بخشش چاہتا ہوں (جامع ترمذی کتاب الطهارت باب ما يقول اذا خرج من الخلاء 7) گھر سے باہر جانے کی دعائیں (1) اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أَضَلَّ اے اللہ تعالیٰ میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ گمراہ ہو جاؤں یا گمراہ کیا جاؤں أوْ أَظْلِمَ أوْ أَظْلَمَ أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَى یا ظلم کروں یا ظلم کیا جاؤں یا جہالت کروں یا کوئی مجھ پر جہالت کرے (ابو دائود کتاب الادب 4430) 138

Page 141

(2) بِسْمِ اللهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللهِ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ باہر جاتا ہوں اللہ تعالیٰ پر بھروسا کرتا ہوں.لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ مجھ میں کوئی طاقت اور کوئی قوت نہیں ہے اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر گناہ سے بچنے کی (سنن ابو دائود کتاب الادب باب ما یقول اذا خرج من بيته.4431) گھر میں داخل ہونے کی دعا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَلْكَ خَيْرَ الْمَوْتِجَ وَخَيْرَ اے اللہ تعالیٰ میں تجھ سے بھلائی مانگتا ہوں گھر میں آنے کے وقت کی اور بھلائی الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللهِ وَلَجْنَا وَ بِسْمِ اللهِ خَرَجْنَا گھر سے باہر نکلنے کے وقت کی اللہ تعالیٰ کے نام سے داخل ہوئے ہم اور اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ نکلے ہم وَعَلَى اللهِ رَبَّنَا تَوَكَّلْنَا اور اللہ اپنے رب العزت پر بھروسا کیا ہم نے.(ابودائود کتاب الادب باب ماذا يقول اذا دخل بيته 4432) 139

Page 142

کھانا شروع کرنے کی دعا بِسْمِ اللهِ وَ عَلَى بَرَكَةِ اللهِ شروع اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالیٰ کی برکت کے ساتھ (جامع ترمذی کتاب الاطعمه) کھانا کھانے کے بعد کی دعا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَ وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور بنایا ہمیں مسلمان (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا فرغ من الطعام 3379) دعوت کھانے کے بعد کی دعا اللَّهُمَّ بَارِك لَهُمْ قِمَارَزَقُتَهُمْ وَاغْفِرْ لَهُمْ وَارْحَمْهُمْ اے اللہ برکت دے ان کو اس میں جو تو نے انہیں رزق دیا اور بخش دے ان کو اور رحم فرما ان پر.(جامع ترمذی کتاب الدعوات باب في دعاء الضيف 3500) 140

Page 143

نیا کپڑا پہننے کی دعائیں 1 - اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ كَسَوْتَنِيْهِ اے اللہ تعالیٰ تیرے لئے ہی سب تعریف ہے تو نے اپنے فضل سے پہنایا اسْئَلُكَ خَيْرَةً وَخَيْرَ مَا صُنِعَ لَهُ وَاَعُوْذُ میں پناہ مانگتا ہوں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کیلئے بھی جس کیلئے یہ بنایا گیا اور پناہ مانگتا ہوں بِكَ مِنْ شَيْرِهِ وَشَرِ مَا صُنِعَ لَهُ تجھ سے اس کے شر سے اور اس چیز کے شر سے جس کے لئے یہ بنایا گیا (ترمذی کتاب اللباس باب ماذا يقول اذا لبس ثوبا جديدا - 1689) 2- الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَزَقَنِي مِنَ الرِّيَاشِ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے عطا فر مایا مجھ کولباس ما أَتَجَمَّلُ بِهِ فِي النَّاسِ وَأَوَارِي بِهِ جس سے کہ میں نے زینت حاصل کی لوگوں میں اور چھپاتا ہوں اس سے عَوْرَتِي وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي برہنگی اپنی اور زینت کرتا ہوں اس سے اپنی زندگی میں (مسند احمد بن حنبل کتاب سند العشرة المبشرين بالجنة (1282) 141

Page 144

صبح کو مسجد میں جانے کی دعا اللهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي لِسَانِي نُورًا اے اللہ تعالیٰ میرے دل میں نور بھر دے اور عطا فرما میری زبان میں نور وَاجْعَلْ فِي سَمْعِيَ نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِى نُورًا اور ڈال دے میرے کانوں میں نور اور بنادے میری آنکھوں میں نور واجْعَلْ مِنْ خَلْفِى نُورًا وَ مِنْ إِمَا هِيَ نُورًا اور کر دے میرے پیچھے نور اور میرے آگے نور واجْعَلُ مِنْ فَوْقِى نُورًا وَ مِنْ تَحْتِى نُورًا اور کر دے میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نُورًا اے اللہ تعالیٰ عطا فر ما مجھے کونور (صحیح مسلم کتاب صلوة المسافرين باب الدعاء في صلوة الليل 1280) بیمار پرسی کی دعا اذْهِبِ الْبَأْسَ رَبِّ النَّاسِ اشْفِ دور فرما اس بیماری کو اے لوگوں کے رب اور شفادے 142

Page 145

وأنتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاءُ كَ تو ہی شفا دینے والا ہے کوئی شفا نہیں مگر وہی جو تیری جناب سے ہے شِفَاءَ لَا يُغَادِرُ سَقَمًا وہ شفادے جو ذرہ بھی بیماری نہ چھوڑے (صحیح بخاری کتاب المرضى باب دعاء العائد للمريض.5243) میت پر پڑھنے کی دعا اللهُمَّ اغْفِرْ لِفُلَانٍ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِي الْمَهْدِيَّيْنَ اے اللہ تعالیٰ (متوفی کا نام لے) کو بخش دے اور اس کا درجہ ہدایت پانے والوں میں بلند فرما وَاخْلُفْهُ فِي عَقِبِهِ فِي الْغَبِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا اور کوئی اس کا جانشین مقرر فرما اس کے پسماندگان میں سے اور بخش دے ہم کو وَلَهُ يَارَبِّ الْعَلَمِيْنَ وَافْسَحْ لَهُ فِي قَبْرِهِ وَنَوْرُ لَهُ فِيهِ اور اس کو اے رب العالمین اور اس کے لئے اس کی قبر کو کشادہ فرما اور روشنی فرما اس کی قبر میں (صحیح مسلم باب فی اغماض الميت و الدعاء له اذا حضر.1528) 143

Page 146

قبور پر پڑھنے کی دعائیں (1) السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الرِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سلامتی ہو تم پر اس دیار کے رہنے والے مومنو وَالْمُسْلِمِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لاحِقُونَ اور مسلما نو اور ہم بھی اللہ تعالیٰ چاہے تم سے ملنے والے ہیں نَسْأَلُ اللهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ ہم اللہ تعالیٰ سے اپنے لئے اور تمہارے لئے عافیت مانگتے ہیں.(ابن ماجه کتاب الجنائز باب ماجاء فيما يقال اذا دخل المقابر - 1536) (2) السّلامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ يَغْفِرُ اللهُ سلامتی ہو تم پر اے قبروں کے رہنے والو ہمیں اور تمہیں اللہ تعالیٰ بخش دے لنَا وَلَكُمْ أَنْتُمْ سَلَفْنَا وَنَحْنُ بِالْأَثْرِ تم آگے آگے چلو اور ہم تمہارے پیچھے پیچھے آتے ہیں.(جامع ترمذی کتاب الجنائز باب ما يقول الرجل اذا دخل المقابر (973) نکاح کی مبارک باد بَارَكَ اللهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكَ اللہ تعالیٰ اسے تمہارے لئے با برکت بنائے اور تمہیں برکت دے 144

Page 147

وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي الْخَيْرِ اور اتفاق دے درمیان تم دونوں کے نیکی میں (جامع ترمذی کتاب النکاح باب ماجاء فيما يقال للمتزوج.1011) نئی بی بی کے لئے دعا اللهُم إلى اَسْئَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا اے اللہ تعالیٰ میں مانگتا ہوں تجھ سے بھلائی اس کی اور بھلائی اس چیز کی کہ پیدا کیا عَلَيْهِ وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ شَرِهَا وَ مِنْ شَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ تو نے اس کو اس پر ( یعنی اعمال پر ) اور پناہ مانگتا ہوں تیری اس بدی سے اور چیز کی بدی سے کہ پیدا کیا تو نے اس کو اس پر ( یعنی اعمال پر ) (ابو دائود کتاب النکاح باب في جامع النكاح 1845) خلوت کے وقت کی دعا بِسْمِ اللهِ اللهُمَّ جَيْبُنَا الشَّيْطَانَ وَجَيْبِ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا اللہ تعالیٰ کے نام سے اے اللہ تعالیٰ دور رکھ ہم کو شیطان سے اور دور رکھ شیطان کو اس چیز سے کہ بخشی تو نے ہم کو.(صحیح بخاری کتاب الدعوات باب ما يقول اذاتی اهله 5909) 145

Page 148

بازار میں داخل ہونے کی دعا بِسْمِ اللهِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَلكَ اللہ تعالیٰ کے نام سے داخل ہوا میں اے اللہ تعالیٰ میں طلب کرتا ہوں تجھ سے خَيْرَ هَذِهِ السُّوقِ وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَأَعُوذُبِكَ اس بازار کی خیر اور خیر اس چیز کی جو کچھ اس میں ہے اور پناہ مانگتا ہوں مِنْ شَرِهَا وَشَرِ مَا فِيْهَا اللَّهُمَّ إِنِّي اس کے شر سے اور اس چیز کے شر سے جو اس میں ہے اے اللہ تعالیٰ میں أعُوذُ بِكَ أَنْ أُصِيْبَ فِيْهَا صَفْقَةٌ خَاسِرَةً پناہ مانگتا ہوں یہ کہ اس میں نقصان والا سودا پاؤں.(کتاب الدعاء لطبرانی جلد 2 صفحه 1168) مصیبت زدہ کو دیکھ کر پڑھنے کی دعا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ سب شکر اللہ تعالیٰ کے واسطے ہے جس نے بچایا مجھ کو جس میں تو مبتلا ہے بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيْلًا اور فضیلت دی مجھ کو بہتوں پر اپنی مخلوق میں سے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذار أى مُبتلى 3431) 146

Page 149

بامراد ہونے کی دعا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِةُ الصَّلِحُتُ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس کے فضل سے پورے ہوتے ہیں اچھے کام (سنن ابن ماجه کتاب الادب، باب فضل الحامدین 3793) رضا بالقضاء کی دعا الْحَمْدُ لِلهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ حمد وثنا کے لائق اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے ہر حال میں وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ اور پناہ مانگتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کی آگ والوں کے حال سے.(جامع ترمذی - کتاب الدعوات باب فی العفو و العافیه 3523) نا پسندیدہ امر د یکھنے کی دعا اللهم لايأتي بِالْحَسَنَاتِ إِلَّا أَنْتَ وَلَا يَدْفَعُ السَّيَاتِ اے اللہ تعالیٰ نہیں لاتا کوئی سکھوں کو بجز تیرے اور نہیں دور کرتا دکھوں کو مگر الَّا أَنْتَ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِكَ تو اور نہیں گناہ سے بچنے کی اور نہ نیکی کی قوت مگر تجھ ہی سے ہے.(سنن ابو دائو.کتاب الطب باب في الطيرة 3418) 147

Page 150

غصہ اور طیش کے شر سے بچنے کی دعا اللّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَاذْهِبْ غَيْظَ قَلْبِي اے اللہ تعالیٰ میرے گناہ بخش دے اور دور کر دے غصہ میرے دل کا وَاجِرْنِي مِنْ مُضِلَّاتِ الْفِتَنِ مَا أَحْيَيْتَنَا اور پناہ میں لے لے مجھے دھتکارے ہوئے شیطان سے جب تک تو ہمیں زندہ رکھے.(مسند احمد بن حنبل - کتاب باقی مسند الانصار حدیث ام سلمہ زوج النبی.25408) دشمن قوم سے بچاؤ کی دعا اللهم إنا نجعلكَ فِي نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُبِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ اے اللہ تعالیٰ ہم کرتے ہیں تجھے مقابلہ میں ان کافروں کے اور پناہ مانگتے ہیں تیری ان کی شرارتوں سے.(سنن ابو دائود.کتاب الصلو قباب ما يقول الرجل اذا خاف قوماً 1314) حملہ اور مقابلہ کرنے کی دعا اللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِى وَنَصِيرِى بِكَ اے اللہ تعالیٰ تو ہی میرا بازو ہے اور میرا مددگار ہے تیری مدد سے چلتا پھرتا ہوں 148

Page 151

احُولُ وَبِكَ أَصُولُ وَبِكَ أُقَاتِلُ اور تیری مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے مقابلہ کرتا ہوں (سنن ابو دائود کتاب الجهاد ما يدعى عند اللقاء 2262) سفر پر جانے کی دعا جب سواری پر سوار ہو اللہ اسی بر تین بار کہے اور پڑھے سُبْحَنَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا پاک ہے وہ جس نے قابو میں کیا ہمارے لئے یہ وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبَّنَا لَمُنْقَلِبُونَ اور نہ تھے ہم اس کو قابو میں لانے والے اور ہم اپنے رب العزت کی طرف لوٹ جانے والے ہیں اللهُم إلى اسْتَلْكَ فِي سَفَرِى هَذَا مِنَ الْبِرِّ وَالتَّقْوَى اے اللہ تعالیٰ میں مانگتا ہوں تجھ سے اس سفر میں نیکی اور تقویٰ وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى اور ایسا عمل جو تو پسند کرے اللَّهُمَّ هَوْنَ عَلَيْنَا الْمَسِيرَ اے اللہ تعالیٰ آسان کر دے ہم پر یہ سفر 149

Page 152

وَاطُوعَنَّا بُعْدَ الْأَرْضِ اور لپیٹ دے ہمارے واسطے زمین کی دوری اللهم انت الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اے اللہ تعالیٰ تو ہی رفیق ہے سفر میں اور خلیفہ ہے ہمارے اہل میں اللهُمَّ ضَعَبْنَا فِي سَفَرِنَا وَخُلُفْنَا فِي أَهْلِنَا اے اللہ تعالیٰ ! ساتھی ہو ہمارے سفر میں اور خلیفہ بن ہمارے اہل میں (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذار كب الناقه 3369) سفر پر جانے کی دوسری دعا اللَّهُمَّ إِلى أَعُوذُبِكَ مِنْ وَعْشَاءِ السَّفَرِ وَكَابَةِ الْمُنقَلَبِ اے اللہ تعالیٰ میں پناہ مانگتا ہوں تجھ سے سفر کی تکلیف سے اور بری حالت میں لوٹنے سے وَالْحَوْرِ بَعْدِ الْكَوْرِ وَمِنْ دَعْوَةِ الْمَظْلُومِ اور نفع کے بعد نقصان اور بددعا سے مظلوم کی وَمِنْ سُوْء الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ اور برے منظر سے اپنے اہل اور مال میں.(جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا خرج مسافراً.3361) 150

Page 153

کسی بستی میں داخل ہونے کی دعا اللهُمَّ رَبَّ السَّمَوتِ السَّبْعِ وَمَا أَظْلَلْنَ اے اللہ تعالی رب العزت سات آسمانوں کے اور ان کے جس پر سایہ ڈالے ہوئے ہیں وہ وَرَبَّ الْأَرْضِينَ السَّبْعِ وَمَا أَقْلَلْنَ وَرَبَّ اور رب العزت سات زمینوں کے اور اس کے جس کو یہ اٹھائے ہوئے ہے اور رب الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضْلَلْنَ وَرَبَّ الرِّيَاحِ وَمَا العزت شیطانوں کے اور جن کو گمراہ کیا شیطانوں نے اور رب العزت ہواؤں کے اور جن چیزوں کو ذَرينَ فَإِنَّا نَسْئَلُكَ خَيْرَ هَذِهِ الْقَرْيَةِ وَخَيْرَ وہ بکھیرتی ہیں پس ہم مانگتے ہیں تجھ سے بھلائی اس بستی کی اور بھلائی أَهْلِهَا وَخَيْرَ مَا فِيْهَا وَنَعُوذُبِكَ اس کے اہل کی اور بھلائی اس چیز کی جو اس میں ہے اور ہم پناہ مانگتے ہیں تیری مِنْ شَرِ هَذِهِ الْقَرْيَةِ وَشَرِ أَهْلِهَا وَشَرِ مَا فِيهَا اس گاؤں کی بدی سے اور اس کے رہنے والوں کی بدی سے 151

Page 154

اور اس چیز کی بدی سے جو اس میں ہے اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهَا اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا جَنَاهَا اور اے اللہ تعالیٰ برکت دے ہمیں اس میں اے اللہ نصیب کر ہمیں اس کی میوہ خوری وَحَيْنَا إِلَى أَهْلِهَا وَحَيْبْ صَالِحَى أَهْلِهَا إِلَيْنَا اور محبت دے ہماری اس کے بسنے والوں کو اور محبت دے ہم کو یہاں کے نیک لوگوں کی (صحیح بخاری کتاب استیذان) الوداع کرنے کی دعا اسْتَودِعُ اللهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ میں سونپتا ہوں اللہ تعالیٰ کو تیرا دین اور تیری امانت اور تیرے عمل کا انجام (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا ودع انسانا 3365) زَوَدَكَ اللهُ التَّقْوَى وَغَفَرَ ذَنْبَكَ بنادے تیرے لئے اللہ تعالیٰ تقوی کو زادراہ اور بخش دے تیرے گناہ وَيَشْرَلَكَ الْخَيْرَ حَيْهما كُنْتَ اور آسان کر دے تیرے لئے بھلائی جہاں پر تو ہو (جامع ترمذی باب ما يقول اذا ودع انسانا 3366) 152

Page 155

بلندی پر چڑھنے کی دعا اللَّهُمَّ لَكَ الشَّرَفُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ اے اللہ تعالیٰ تیرے ہی لئے عزت ہے ہر ایک بلندی پر وَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى كُلِّ حَالٍ اور تیری ہی ہے سب تعریف ہے ہر حال میں (مسند احمد بن حنبل کتاب باقی مسند المکثرین باب باقى المسند السابق 13017) بلندی سے اترنے کی دعائیں (1) ايبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ہم رجوع کرنے والے تو بہ کرنے والے عبادت کرنے والے اور اپنے رب العزت کی تعریف کرنے والے ہیں (صحیح بخاری کتاب الجهاد باب ما يقول اذار جع من الغزو) (2) توبا توبا لِرَبَّنَا أَوْ بَالًا يُغَادِرُ عَلَيْنَا حَوْبًا تو بہ کرتے ہیں اپنے رب العزت کی رجوع میں نہ چھوڑے وہ ہم پر کوئی گناہ (مسند احمد بن حنبل - 2197) 153

Page 156

عیادت مریض کے وقت کی دعا ربُّنَا اللهُ الَّذِي فِي السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُكَ ہمارے رب العزت جو آسمانوں میں ہے بہت پاک ہے تیرا نام أَمْرُكَ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ تیرا حکم آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے كَمَا رَحْمَتُكَ في السَّمَاءِ جیسی کہ تیری رحمت آسمانوں میں ہے فَاجْعَلْ رَحْمَتَكَ فِي الْأَرْضِ ایسی ہی اپنی رحمت زمین پر نازل کر دے وَاغْفِرْ لَنَا حُوْبَنَا وَخَطَايَانَا اور بخش دے ہمارے لئے ہمارے گناہ اور ہماری خطائیں أنتَ رَبُّ الطَّيِّبِينَ اَنْزِلْ رَحْمَةٌ مِنْ رَّحْمَتِكَ تو پاکوں کا پالنے والا ہے.نازل فرما رحمت اپنی رحمت کے خزانے سے وَشِفَاءَ مِنْ شِفَاءكَ عَلَى هَذَا الْوَجْعِ اور شفا عطا فرما اپنے شفا خانے سے اس بیماری کیلئے (سنن ابو دائود کتاب الطب باب كيف الرقى (3394) 154

Page 157

خوش حال رہنے کی دعا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي وَأَوَانِي وَأَطْعَمَنِي سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں وہ جو کافی ہوا میرے لئے اور پناہ دی اس نے مجھ کو اور جس نے مجھے کھانا کھلایا وَسَقَانِي وَالَّذِي مَنْ عَلَى فَأَفْضَلَ اور پانی پلاتا ہے اور جس نے بہت بڑا احسان کیا مجھ پر اور وہ وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ جس نے مجھے وافر دیا.اللہ کی تعریف ہر حال میں ( کرتا ہوں) اللَّهُمَّ رَبِّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلَيْكَهُ اے اللہ جو ہر چیز کا رب اور مالک ہے وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ أَعُوْذُبِكَ مِنَ النَّارِ اور ہر چیز کا معبود ہے میں تجھ سے جہنم کی پناہ مانگتا ہوں (سنن ابو دائود کتاب الادب باب ما يقال عند النوم 4399) سفر میں رات آنے پر دعا يَا أَرْضُ رَبِّي وَرَبُّكِ اللهُ اے زمین میرا رب اور تیرا رب اللہ تعالیٰ ہے 155

Page 158

اعُوذُ بِاللهِ مِنْ شَرِكِ میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کی تیرے شر سے وَشَرِّ مَا فِيكِ وَشَرِّ مَا خُلِقَ فِيكِ اور اس چیز کے شر سے جو تجھ میں ہے اور اس چیز کے شر سے جو تجھ میں پیدا کی گئی ہے وَشَرِ مَا يَدِبُّ عَلَيْكِ اور اس کے شر سے جو چلتا ہے تجھ پر اعُوْذُبِاللَّهِ مِنْ أَسَدٍ وَ اسْوَدَ وَ مِنَ الْحَيَّةِ پناہ مانگتا ہوں اللہ کی ہر شیر اور ہر کالی بلا سے اور سانپ والْعَقْرَبِ وَمِنْ سَاكِنِ الْبَلَدِ وَمِنْ وَالِهِ وَمَا وَلَدَ اور بچھو سے اور شہر کے رہنے والے اور ہر چیز جننے والی سے اور جو جنا گیا.(سنن ابو دائود.کتاب الجهاد کتاب ما يقول الرجل اذا انزل المنزل 2236) بے قراری اور گھبراہٹ کی دعائیں (1) اللّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَ أَمِنَ رَوْعَاتِنَا اے اللہ تعالیٰ ڈھانپ دے ہمارے عیبوں کو اور امن دے ہماری گھبراہٹوں کو.(مسند احمد بن حنبل کتاب باقی مسند المکثرین باب مسند ابی سعیدخدری 10573) 156

Page 159

(2) اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلا تَكِلْنِي إلى اے اللہ تعالیٰ میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں پس مت حوالے کر مجھ کو نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَانِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ میرے نفس کے ایک لمحے کے لئے بھی اور سنوار دے سب کام میرے.کوئی معبود نہیں سوائے تیرے (سنن ابو دائود کتاب الادب باب ما يقول اذا اصبح 4426) (3) يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْتُ اے زندہ اور سب کے تھامنے والے تیری رحمت سے فریاد کرتا ہوں (جامع ترمذی کتاب الدعوات دُکھ تکلیف کے وقت دعا پڑھنے کا باب 3524) (4) لا إلهَ إِلَّا اللهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ لَا إِلَهَ إِلَّا نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ عظمت والا حلم والا ہے.نہیں کوئی معبود مگر اللهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ اللہ تعالیٰ پر وردگار ہے عرش عظیم کا نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ جو رَبُّ السَّمواتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ آسمانوں کا رب اور زمین کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب الدعا عند الكرب 5870) 157

Page 160

آسمان کی طرف منہ کر کے صبح و شام اکثر پڑھے : (5) اللهُ اللَّهُ رَبِّ لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا اللہ اللہ ہی میرا رب ہے میں نہیں شریک کرتا ہوں اس کے ساتھ کسی چیز کو بھی (سنن ابن ماجه کتاب الدعاء باب الدعا عند الكرب 3872) صبح وشام پڑھنے کی دعائیں (1) بِسْمِ اللهِ الَّذِي اس اللہ تعالیٰ کے نام سے جس کی برکت سے لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ کوئی چیز نہ زمین اور نہ آسمان میں ضرور دیتی ہے وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ اور وہ بہت سننے والا اور جاننے والا ہے (جامع ترمذی.کتاب الدعوات.3310) (2) اَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِ مَا خَلَقَ میں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کی برکت سے پناہ لیتا ہوں ہر چیز کے ضرر سے جو اس نے پیدا کی ہے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما جاء فى الدعا اذا اصبح.3359) 158

Page 161

شام کے وقت پڑھنے کی دعا أَمْسَيْنَا وَ أَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ہم نے شام کی اور اللہ کیلئے شام کی سلطنت نے اور ہر تعریف اللہ کی ہے وَلا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ اور کوئی معبود نہیں اللہ کے سوا، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.اسی کی بادشاہی ہے اسی کی تعریف اور وہ ہر چیز پر قادر ہے.أسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَمَا میں مانگتا ہوں بھلائی اس چیز کی جو اس رات میں ہے اور بھلائی اس کی جو بَعْدَهَا وَأَعُوذُبِكَ مِنْ شَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِ مَا بَعْدَهَا اس کے بعد ہے اور میں پناہ مانگتا ہوں اس رات کے شر سے اور اس شہر سے جو اس کے بعد ہے وَأَعُوذُبِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ میں تیری پناہ مانگتا ہوں سستی سے اور بڑھاپے کے دکھ سے وَأَعُوذُبِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ اور میں پناہ مانگتا ہوں اس عذاب سے جو دوزخ میں ہے اور اس عذاب سے جو قبر میں ہے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ماجاء فى الدعا اذا اصبح وإذا امسى.3312) 159

Page 162

صبح کے وقت پڑھنے کی دعا أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ہم نے صبح کی اور اللہ تعالیٰ کے لئے صبح کی سلطنت نے جو اللہ کی ہے اور سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کی ہیں وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَ هُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اسی کی حکومت ہے اس کی سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ میں مانگتا ہوں بھلائی اس چیز کی جو اس رات میں ہے وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ شَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ اور بھلائی اس کی جو اس کے بعد ہے اور میں پناہ مانگتا ہوں اس رات کے شر سے وَشَرِ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُبِكَ اور اس شر سے جو اس کے بعد ہے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں 160

Page 163

مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ سستی سے اور بڑھاپے کے دکھ سے وَأَعُوذُبِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ میں پناہ مانگتا ہوں اس عذاب سے جو دوزخ میں ہے اور اس عذاب سے جو قبر میں ہے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ماجاء فى الدعا اذا اصبح وإذا أمسى.3312) مجلس سے اُٹھنے کی دعا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ پاک ہے تو اے اللہ تعالیٰ اور اپنی خوبیوں کے ساتھ ہے أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا انْتَ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں اسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع ہوتا ہوں (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا قام من المجلس.3355) 161

Page 164

آئینہ دیکھنے کی دعا اللَّهُمَّ كَمَا حَشَنُتَ خَلْقِي اے اللہ تعالیٰ جیسی کہ تو نے میری اچھی صورت بنائی فَأَحْسِنَ خُلْقِي وَحَرَّمُ وَجْهِيَ عَلَى النَّارِ میرے اخلاق بھی اچھے کر دے اور حرام کر میرے منہ پر آگ کو الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي سَوَى خَلْقِي وَ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں جس نے میرے اعضاء درست بنائے اور أَحْسَنَ صُورَتي وَزَانَ مِنْى اچھی بنائی میری صورت اور زینت دی میرے بدن میں مَا شَانَ مِنْ غَيْرِى اس چیز کو جس کو کہ سبب عیب کا ہے میرے غیر کیلئے الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي سَوَى خَلْقِي سب تعریف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے کہ جس نے ٹھیک بنائے میرے اعضاء 162

Page 165

فَعَدَلَهُ وَصَوَّرَ صُوْرَةً وَجْهِيَ پھر برابر کیا ہر ایک کو اور بنا یا نقشہ میرے منہ کی صورت کا فَأَحْسَنَهَا وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ پھر خوب بنایا اس کو اور بنایا مجھ کو مسلمان (مسند احمد جلد 6ص 150) قرض اور دیگر نقائص سے بچنے کی دعائیں (1) اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنَ الْهَةِ وَالْحَزَنِ اے اللہ میں پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور مشکلات اور غم سے وَاعُوْذُبِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسْلِ وَأَعُوْذُبِكَ اور پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور بے سروسامانی اور سامان سے کام نہ لینے سے مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ غَلَبَةِ اور میں پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور بزدلی اور بخیلی سے اور پناہ مانگتا ہوں تیرے حضور الدِّينِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ قرض کی زیادتی سے اور لوگوں کے ذلیل کرنے سے (سنن ابو دائود کتاب تفریح ابواب الوتر باب فى الاستعاذه 1555) 163

Page 166

(2) اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ اے اللہ تعالیٰ تو مجھ کو بچا اپنے حلال کے ساتھ اپنے حرام سے وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ اور لا پرواہ کر دے مجھ کو اپنے فضل سے اپنے غیر سے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب فى الدعاء النبي 3486) چاند دیکھنے کی دعا اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْآمَنِ وَالْإِيْمَانِ اے اللہ تعالیٰ دکھا ہم کو یہ چاند امن اور ایمان کے ساتھ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَرَبُّكَ اللهُ اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ میرا رب العزت اور تیرا رب العزت اللہ تعالی ہی ہے الدارمی.کتاب الصوم باب ما يقال عند روية الهلال.1626) روزہ کھولنے کی دعائیں (1) ذَهَبَ الظُّمُأَ وَابْتَلتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتِ الْأَجْرُانَ شَاءَ اللهُ پیاس جاتی رہی اور رگیں تر و تازہ ہو گئیں اور اجر ثابت ہو گیا اگر خدا تعالیٰ چاہے.(سنن ابو دائود.کتاب الصوم - باب القول عند الافطار 2010) 164

Page 167

(2) اللهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَ عَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ اے اللہ تعالیٰ میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور میں تجھ پر ایمان لایا اور تیرے رزق پر افطار کیا (سنن ابو دائود کتاب الصوم باب القول عند الافطار - 2011) لیلتہ القدر کی دعا اللّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَلِي اے اللہ تعالیٰ تو معاف کرنے والا ہے معاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے پس معاف کر دے مجھے (ابن ماجه کتاب الدعا- باب الدعاء فى العفو و العافيته 3840) بارش مانگنے کی دعا (1) اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا اے اللہ تعالیٰ برساز ور کا مینہ نفع دینے والا (صحیح بخاری کتاب الجمعه باب يقال اذا مطرت 974) (2) اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا اے اللہ ہماری پیاس بجھا.اے اللہ ہماری پیاس بجھا.اے اللہ ہماری پیاس بجھا.(صحیح بخاری کتاب الاستسقاء) 165

Page 168

زیادہ بارش روکنے کی دعا اللَّهُمْ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اے اللہ تعالیٰ ہمارے اردگرد برسا اور نہ برسا ہم پر (بخاری کتاب الاستسقاء - 957) بجلی کی کڑک پڑنے پر دعا اللهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكُنَا اے اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے غضب سے قتل نہ کر اور ہمیں اپنے عذاب بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذلِكَ سے ہلاک نہ کر اور اس سے پہلے ہمیں آرام دے (جامع ترمذی کتاب الدعوات - باب ما يقول اذا سمع الرعد 3372) آندھی کے شر سے بچنے کی دعا اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا اے اللہ تعالیٰ میں مانگتا ہوں تجھ سے اس (آندھی ) کی بھلائی وَخَيْرِ مَا فِيْهَا وَخَيْرِ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ اور بھلائی اس کی جو اس میں ہے اور بھلائی اس کی جس کے ساتھ یہ بھیجی گئی ہے 166

Page 169

وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِهَا وَشَرِ مَا فِيهَا وَشَرَّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ اور میں پناہ مانگتا ہوں اس کے شر سے اور اس کے شر سے جو اس میں ہے اور اس کے شر سے جس کے ساتھ وہ بھیجی گئی ہے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما يقول اذا حاجت الريح 3371) نیا پھل کھانے کی دعا اللَّهُمَّ بَارِكُ لَنَا فِي ثَمَرِنَا وَبَارِكْ لَنَا فِي اے اللہ تعالیٰ برکت دے ہمارے پھلوں میں اور برکت دے ہمارے مَدِينَتِنَا وَبَارِك لَنَا فِي صَاعِنَا وَبَارِك لَنَا فِي مُيْنَا شہر میں اور برکت دے ہمارے صاع میں اور برکت دے ہماری مد میں (صحیح مسلم کتاب الحج باب فضل المدينه 2437) رکن یمانی پر پڑھنے کی دعا اللّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ اے اللہ تعالیٰ میں تجھ سے عفو اور عافیت دنیا اور آخرت کی مانگتا ہوں رَبَّنَا اتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً اے ہمارے رب العزت دے ہم کو دنیا میں سکھ 167

Page 170

و فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ اور آخرت میں سکھ اور ہمیں آخرت کے عذاب سے بچالے (سنن ابن ماجه - كتاب مناسك باب فضل الطواف 2956) رات کو سونے کی دعائیں (1) اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ آمُوْتُ وَأَحْيَا اے اللہ تعالیٰ تیرے نام سے مرتا ہوں اور جیتا ہوں (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب وضع اليمني تحت الخد الايمن.6314) (2) اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ اے اللہ تعالیٰ میں نے اپنی جان تجھے سونپی وَفَوَّضْتُ أَمْرِى إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِى إِلَيْكَ اور اپنا معاملہ تیرے سپرد کیا اور اپنا سہارا تجھے قرار دیا رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا خوف اور امید سے تیری طرف نہیں کوئی پناہ اور نہ مَنْجَأَ مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ نجات کی جگہ تجھ سے مگر تیری طرف.میں تیری کتاب پر ایمان لا یا 168

Page 171

الَّذِي انْزَلْتَ وَبِنَبِيَّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ جو تو نے اتاری اور تیرے نبی پر ایمان لایا جو تو نے بھیجا.(صحیح بخاری کتاب الدعوات باب اذا بات طاهرا او فضله.6311) سوکر اٹھنے کی دعا الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَا تَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا بعد اس کے کہ اس نے ہمیں مارا اور اس کی طرف ہی لوٹنا ہے (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب وضع اليد اليمنى تحت الخد الايمن.6314) لوگوں کے ظلم سے حفاظت میں رہنے کی دعا اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ اے اللہ تعالیٰ رب العزت ساتوں آسمانوں کے اور جن پر وہ سایہ کئے ہوئے ہیں وَرَبِّ الْأَرْضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ اور رب العزت زمینوں کے اور اس کے جس کو وہ اٹھائے ہوتی ہیں 169

Page 172

وَرَبَّ الشَّيْطِيْنِ وَمَا أَظَلَّتْ اور دکھ اور ایذا پہنچانے والوں کے اور جس کو انہوں نے بہکایا كُن لِى جَارًا مِنْ شَيْرِ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا اپنی سب کی سب مخلوق کے شر سے مجھے بچائیو کہ ان میں سے کوئی بھی أَنْ يَفْرُطَ عَلَى أَحَدٌ مِّنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِى عَلَى عَزَّ جَارُكَ مجھ پر زیادتی کرے یا سرکشی کرے تیری پناہ زبردست ہے وَجَلَّ ثَنَاءُ كَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ وَلَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ اور تیری تعریف بڑی ہے اور نہیں کوئی معبود سوا تیرے نہیں کوئی معبود مگر تو ہی ہے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب 3523.91) شیطانی اثرات سے بچنے کی دعا اَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے کامل کلمات کے ساتھ اس کے غضب سے اور ا سکے عذاب سے وَشَرْ عِبَادِهِ وَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ أَنْ تَحْضُرُونِ اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیطانوں کے ایذا دینے اور چھیڑ چھاڑ کرنے سے (جامع ترمذی كتاب الدعوات (3528) 170

Page 173

دعائے حاجت جب کوئی مشکل پیش آئے تو دورکعت نماز پڑھ کر یہ دعا پڑھی جاتی ہے لا إلَهَ إِلَّا اللهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ کوئی عبادت کے لائق نہیں سوائے اللہ تعالیٰ کے جو تل والا عزت والا ہے پاک ہے اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ اللہ تعالیٰ بڑے عرش والا ہے الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنِ اور سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام مخلوق کا پرورش کرنے والا ہے أَسْأَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ میں چاہتا ہوں تجھ سے ان کاموں کی توفیق جو تیری رحمت کا موجب ہوں وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍ جن سے تیری بخشش ہو اور ہر ایک نیکی کی غنیمت والسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ اثْمٍ لَا تَدَعْ لِى ذَنْبًا اور سلامتی ہو ہر ایک گناہ سے نہ چھوڑے تو میرا کوئی گناہ 171

Page 174

إِلَّا غَفَرْتَهُ وَلَا هَنَّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ وَلَا حَاجَةً هِيَ بجر بخش دینے کے اور نہ کوئی غم بجز دور کر دینے کے اور نہ کوئی حاجت لكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ جو تیری مرضی کے موافق ہے سوائے پورا کر دینے کے اےسب سے بڑھ کر رحم کرنے والے (جامع ترمذی ابواب الوتر باب ماجاء في صلوة الحاجه.479) خدا کی پناہ میں آنے کی دعا اعُوذُ بِوَجْهِ اللهِ الْكَرِيمِ میں اللہ کے معزز چہرے کی پناہ میں آتا ہوں وَبِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ اللَّاتِي اور اللہ تعالیٰ کے پورے کلموں سے جن سے کہ کوئی لا يُجَاوِزُ هُنَّ بَر وَلَا فَاجِرُ نیک و بد بڑھ نہیں سکتا مِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اتری ہے وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا اور اس چیز کے شر سے جو اس میں چڑھتی ہے 172

Page 175

وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ اور اس چیز کے شر سے جو زمین میں پھیلائی وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَ مِنْ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ اور اس چیز کے شر سے جو اس سے نکلے اور دن رات کے فتنوں کے شر سے اور رات اور دن کے حوادث چلنے کے طَوَارِقِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ الَّا طَارِ فَا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ شر سے مگر وہ چلنے والا جو نیکی کے ساتھ چلے اے اسباب مہیا کرنے والے (موطا امام مالك - كتاب الجامع باب مایو مر بہ من التعوذ 1497) ایک جامع دعا اللَّهُمَّ اقْسِمُ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ اے اللہ تعالیٰ ہمیں خشیت نصیب کر مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيْكَ جو روک بنائے ہمارے اور ہمارے گناہوں کے درمیان وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ اور نصیب کر اپنی اطاعت جو ہمیں تیری جنت تک پہنچائے وَ مِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوَنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا اور یقین جو دنیا کی مصیبتیں ہم پر آسان کر دے 173

Page 176

وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا اور نفع دے ہم کو ہمارے کانوں اور ہماری آنکھوں وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثُ مِنَّا اور ہماری قوتوں سے جب تک تو ہمیں زندہ رکھے اور کر ہر ایک کو ان میں ہمارا وارث وَاجْعَلْ ثَارَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا اور جو ہم پر ظلم کرے اس پر ہمارا غصہ وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ اور مددکر ہماری اس کے خلاف جو ہم سے دشمنی کرے اور نہ بنا مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا ہماری مصیبت ہمارے دین میں وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَيْنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا اور نہ بناد نیا کو ہمارے بڑے غم کی چیز اور نہ ہمارے علم کا مبلغ وَلَا تُسَلِّطَ عَلَيْنَا مَنْ لَّا يَرْحَمْنَا اور نہ مسلط کر ہم پر اسے جو ہم پر رحم نہ کرے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ماجاء في عقد التسبيح باليد باب منه 80 3502) 174

Page 177

اللہ تعالیٰ سے محبت مانگنے کی دعائیں (1) اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ وَحُبِّ مَنْ يُحِبُّكَ اے اللہ تعالیٰ میں مانگتا ہوں تجھ سے تیری محبت اور محبت اس کی جو تجھ سے محبت کرے وَالْعَمَلَ الَّذِي يُبَلِّغُنِي حُبَّكَ اللَّهُمَّ اجْعَلْ حُبَّكَ اور ایسا عمل جو تیری محبت تک پہنچائے اے اللہ تعالیٰ زیادہ کر اپنی محبت أَحَبَّ إِلَى مِنْ نَفْسِى وَمَا لِي وَأَهْلِي وَمِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ میرے دل میں میری جان اور میرے مال میں اور میرے اہل میں اور ٹھنڈے پانی کی محبت دے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ماجاء في عقد التسبيح بالید، باب منه 3490.73) (2) اللّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ اے اللہ تعالٰی عطا کر مجھ کو اپنی محبت اور محبت اس شخص کی کہ میرے کام آوے اس کی محبت عِندَكَ اللهُم مَا رَزَقْتَنِي بِمَا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِى تیرے حضور اے اللہ تعالیٰ جو تو نے عطا کی مجھے محبت کی چیز پس اسے میرے لئے موجب تقویت بنادے 175

Page 178

قيمَا تُحِبُّ اللَّهُمَّ مَازَ وَيْتَ عَنِي مِنَا أُحِبُّ اے اللہ تعالیٰ جو تو نے علیحدہ کی مجھ سے میری محبت کی چیز فَاجْعَلْهُ فَرَاغَالِي قِمَا تُحِبُّ پس اس کو میرے لئے خاطر جمعی کا سبب بنا دے (جامع ترمذی کتاب الدعوات باب ما جاء في عقد التسبيح بالید.باب منه 3491.74) عمدہ چیز مانگنے کی دعا اللهُمَّ اجْعَلْ سَرِيرَتي خَيْرًا مِنْ عَلَانِيَتِي اے اللہ تعالیٰ میرا باطن میرے ظاہر سے اچھا بنا دے وَاجْعَلْ عَلَانِيَتِي صَالِحَةً اور میرا ظاہر نیک بنادے اللهُمَّ إِنِّي أَسْتَلُكَ مِنْ صَالِحٍ مَا تُؤْتِي اے اللہ تعالیٰ میں مانگتا ہوں تجھ سے عمدہ چیز جو تو دیتا ہے النَّاسَ مِنَ الْمَالِ وَالْأَهْلِ وَالْوَلَدِ غَيْرِ الضَّالِ وَالْمُضِلِ لوگوں کو مال سے اور اہل اور اولاد سے نہ گمراہ ہونے والا ہو اور نہ گمراہ کرنے والا (جامع ترمذی كتاب الدعوات باب فى دعا یوم عرفه باب 3586.124) 176

Page 179

مشکلات دور ہونے کی دعا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنْ جَهْدِ الْبَلَاءِ اے اللہ تعالیٰ میں تیری پناہ چاہتا ہوں تکلیف کی بلاء سے وَدَرَكِ الشَّقَاءِ وَسُوءِ الْقَضَاءِ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ اور بدبختی کے آنے سے اور برے فیصلہ سے اور دشمنوں کے خوش ہونے سے (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب التعوذ من جهد البلاء 7563) دعا نماز جنازه اللَّهُمَّ اغْفِرْلَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ اے اللہ اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما اور اس کو معاف فرما اور اس سے درگز رفرما وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِعُ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ اور اس کو عزت کی جگہ دے اور اس کے داخل ہونے کی جگہ کشادہ بنا اور نسل دے اس کو پانی وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَيْتَ الثَّوْبَ اور برف اور اولوں سے اور صاف کر اُس کو خطاؤں سے جیسا کہ سفید کپڑا 177

Page 180

الْأَبيضَ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِّنْ دَارِهِ میل سے صاف ہوتا ہے اور اس کو اس کے گھر کے بدلہ میں اچھا گھر عطا فرما وَاهْلًا خَيْرًا مِّنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا اور اہل اچھا اس کے اہل سے اور ساتھی اچھا مِنْ زَوْجِهِ وَادْخِلْهُ الْجَنَّةَ اس کے ساتھی سے اور اس کو بہشت میں داخل کر وَاعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ اور اس کو محفوظ رکھ قبر کے عذاب سے یا آگ کے عذاب سے (صحیح مسلم کتاب الجنائز باب الدعاء للميت في الصلوة 2232) دوسری دعا نماز جنازہ اللهُمَّ اغْفِرْ لِحَيْنَا وَمَيْتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا اے اللہ تعالیٰ بخش دے ہمارے زندوں کو بھی اور جو مر چکے ہیں اور جو حاضر ہیں اور جو غائب ہیں وَصَغِيرِنَا وَ كَبِيرِنَا وَذَكَرِنَا وَانْثَنَا اور ہمارے چھوٹے بچوں اور ہمارے بڑوں اور ہمارے مردوں اور عورتوں کو 178

Page 181

اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ وَمَنْ اے اللہ تعالیٰ جس کو تو ہم میں سے زندہ رکھے اُس کو اسلام پر زندہ رکھ اور جس کو تو تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيْمَانِ ہم میں سے وفات دے، اس کو ایمان کے ساتھ وفات دے اللَّهُمْ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ وَلَا تَفْتِنَا بَعْدَهُ اے اللہ تعالٰی اس کے اجر سے ہم کو محروم نہ رکھ اور اس کے بعد ہم کو کسی فتنہ میں نہ ڈال (جامع ترمذی كتاب الجنائز باب ما يقول فى الصلوة على الميت.1024) نا بالغ کے جنازہ کی دعا اللّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سَلَفًا وَفَرَطَا وَذُخْرًا وَأَجْرًا اے اللہ تعالیٰ اس کو ہمارے فائدہ کے لئے پہلے جانے والا بنا اور ہمارے آرام کا ذریعہ بنا اور سامان خیر بنا اور اس کو موجب آرام بنا (صحیح بخاری کتاب الجنائز باب قرة فاتحه الكتاب على الجنائز) 179

Page 182

دعائے استخارہ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيْرُكَ بِعِلْمِكَ اے اللہ تعالیٰ میں بھلائی چاہتا ہوں تیرے علم کے ساتھ وَاسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ اور قدرت چاہتا ہوں تیری قدرت کے ساتھ وَاسْتَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ اور مانگتا ہوں تیرے بڑے فضلوں کو فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ کیونکہ تو طاقت رکھتا ہے اور میں طاقت نہیں رکھتا وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا وَانْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اور تو چھپی باتیں جاننے والا ہے اللهم إن كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌتي اے اللہ تعالیٰ اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام بہتر ہے میرے لئے 180

Page 183

في دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِى میرے دین اور دنیا میں اور میرے انجام کے لئے فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِرُهُ لِى تو تو اس کو مقدر فرما میرے لئے اور اس کو میرے لئے آسان کر دے ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ پھر میرے لئے اس میں برکت ڈال دے وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرَبِّي اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لئے برا ہے في دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِى میرے دین اور دنیا میں اور میرے انجام کے لئے فَاصْرِفُهُ عَلَى وَاصْرِفْنِي پس اس کو مجھ سے ہٹادے اور پھیر دے مجھ کو عَنْهُ وَاقْدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ ارْضِنِي بِهِ اس سے اور مقدر فرما میرے لئے بھلائی جہاں کہیں ہو پھر راضی کر مجھ کو ساتھ اس کے (صحیح بخاری کتاب الدعوات باب الدعاء عند الاستخارة 5903) 181

Page 184

بَارَكَ اللهُ فِي الْهَامِكَ وَوَحْيِكَ وَرُؤيَاكَ اللہ تعالیٰ نے تیرے الہام تیری وحی اور تیری رویا میں برکت دی.الہام 17 ستمبر 1906ء.بدر 20 ستمبر 1906ء) حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کی دعاؤں کا مجموعہ ادعية المسيح الموعود مرتبہ محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی فخر الحق مشمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان 182

Page 185

محبت الہی کے حصول کی دعا اے خدا اے چارہ ساز درد ہم کو خود بچا اے مرے زخموں کے مرہم دیکھ میرا دل فگار تیرے بن اے میری جاں یہ زندگی کیا خاک ہے ایسے جینے سے تو بہتر مر کے ہو جانا غبار گر نہ ہو تیری عنایت سب عبادت بیج ہے فضل پر تیرے ہے سب جہد و عمل کا انحصار جس کو تیری دھن لگی آخر وہ تجھ کو جاملا جس کو بے چینی ہے یہ وہ پا گیا آخر قرار عاشقی کی ہے علامت گریہ ودامان دشت کیا مبارک آنکھ جو تیرے لئے ہو اشکبار تیری درگہ میں نہیں رہتا کوئی بھی بے نصیب شرط رہ پر صبر ہے اور ترک نام اضطرار اے مرے پیارے جہاں میں تو ہی ہے اک بے نظیر جو ترے مجنوں حقیقت میں وہی ہیں ہوشیار اس جہاں کو چھوڑنا ہے تیرے دیوانوں کا کام نقد پالیتے ہیں وہ اور دوسرے امیدوار لوگ کچھ باتیں کریں میری تو باتیں اور ہیں میں فدائے یار ہوں گو تیغ کھینچے صد ہزار اے مرے پیارے فدا ہو تجھ پہ ہر ذرہ مرا پھیر دے میری طرف اےسار باں جنگ کی مہار اے خدا بن تیرے ہو یہ آبپاشی کس طرح جل گیا ہے باغ تقویٰ دیں کی ہے اب اک مزار دل نکل جاتا ہے قابو سے یہ مشکل سوچ کر اے مری جاں کی پنہ فوج ملائک کو اتار لشکر شیطاں کے نرغے میں جہاں ہے گھر گیا بات مشکل ہو گئی قدرت دکھا اے میرے یار میرے زخموں پر لگا مرہم کہ میں رنجور ہوں میری فریادوں کوسن میں ہو گیا زارو نزار 183 (در ثمین)

Page 186

بسم الله الرحمن الرحيم نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيم میرے زخموں پر لگا مرہم کہ میں رنجور ہوں میری فریادوں کوسن میں ہو گیا زارو نزار (در ثمین) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دعاؤں پر بہت زور دیا ہے اور اپنی کتب میں بکثرت دعا کا فلسفہ، ضرورت، ماہیت اور قبولیت اور شرائط اور آداب وغیرہ بیان فرمائے ہیں.اس سلسلہ میں آپ کی کتاب ”برکات الدعا‘ خاص اس موضوع پر ہے.آپ کو بطور خاص دعا کا نشان دیا گیا اور دعا کے ذریعے آپ نے دنیا کے اس دور میں ایک زبر دست انقلاب پیدا کیا.آپ کی دعا کے بارہ میں تمام تحریرات کو یکجا تو نہیں کیا جاسکتا، تاہم بعض اہم امور اور دعا ئیں اقتباسات کی شکل میں اور حضرت اقدس کی بعض پر اثر دعا ئیں تذکرہ میں سے پیش ہیں.زندگی کا مقصد اعلیٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنی کیفیت بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: یہ عاجزا اپنی زندگی کا مقصد اعلیٰ یہی سمجھتا ہے کہ اپنے لئے اور اپنے عزیزوں اور دوستوں کے لئے ایسی دعائیں کرنے کا وقت پاتا رہے کہ جو رب العرش تک پہنچ جائیں اور دل تو ہمیشہ تڑپتا ہے کہ ایسا وقت ہمیشہ میسر آجایا کرے مگر یہ بات اپنے اختیار میں نہیں.“ مکتوبات احمد جلد اول مکتوب نمبر 15 ) 184

Page 187

مقبول دعائیں اس عاجز پر ظاہر کیا گیا ہے کہ جو بات اس عاجز کی دعا کے ذریعہ سے رد کی جائے گی وہ کسی اور ذریعہ سے قبول نہیں ہو سکتی اور جو دروازہ اس عاجز کے ذریعہ سے کھولا جائے وہ کسی اور ذریعہ سے بند نہیں ہوسکتا.“ ( تذکرہ ایڈیشن چہارم ص 178 ) دعاؤں میں لگ جاؤ تو کل یہی ہے کہ اسباب جو اللہ تعالیٰ نے کسی امر کے حاصل کرنے کے واسطے مقرر کئے ہوئے ہیں ان کو حتی المقدور جمع کرو اور پھر خود دعاؤں میں لگ جاؤ.“ ( الحلم 24 مارچ 1903 ء ) دعا کرنے کی فضیلت دعا میں خدا تعالیٰ نے بڑی قوتیں رکھی ہیں خدا تعالیٰ نے مجھے بار بار بذریعہ الہامات کے یہی فرمایا ہے کہ جو کچھ ہوگا دعا ہی کے ذریعہ سے ہوگا.ہمارا ہتھیار تو دعا ہی ہے اور اس کے سوائے اور کوئی ہتھیار میرے پاس نہیں.جو کچھ ہم پوشیدہ مانگتے ہیں خدا تعالیٰ اس کو ظاہر کر کے دکھا دیتا ہے.( ملفوظات جلد 5 صفحہ 36 ) 185

Page 188

نماز میں حصول حضور کی دعا 16 مئی 1902ء کو بمقام گورداسپور مولوی نظیر حسین صاحب سخاد ہلوی نے بذریعہ عریضہ حضرت اقدس سے نماز میں حصول حضور کا طریق دریافت کیا.اس پر حضور نے مندرجہ ذیل جواب تحریر فرمایا: طریق یہی ہے کہ نماز میں اپنے لئے دعا کرتے رہیں اور سرسری اور بے خیال نماز پر خوش نہ ہوں بلکہ جہاں تک ممکن ہو تو جہ سے نماز ادا کریں اگر توجہ پیدا نہ ہو تو پنج وقت ہر نماز میں خدا تعالیٰ کے حضور میں بعد ہر ایک رکعت کے کھڑے ہو کر یہ دعا کریں کہ : ”اے خدا تعالیٰ قادر و ذوالجلال! میں گناہگار ہوں اور اس قدر گناہ کی زہر نے میرے دل اور رگ وریشہ میں اثر کیا ہے کہ مجھے رقت اور حضور نماز حاصل نہیں ہوسکتا.تو اپنے فضل و کرم سے میرے گناہ بخش اور میری تقصیرات معاف کر اور میرے دل کو نرم کر دے اور میرے دل میں اپنی عظمت اور اپنا خوف اور اپنی محبت بٹھا دے تاکہ اس کے ذریعہ سے میری سخت دلی دور ہو کر حضور نماز میں میسر آوے.“ (فتاوی حضرت مسیح موعود علیہ السلام ص 41 اللہ تعالیٰ کو پانے کی دعا ”اے میرے قادر خدا اے میرے پیارے رہنما.تو ہمیں وہ راہ دکھا جس سے تجھے پاتے ہیں اہل صدق وصفا.اور ہمیں ان راہوں سے بچا جن کا مدعا صرف شہوات ہیں یا کینہ یا بغض یا دنیا کی حرص و ہوا.“ (پیغام صلح، روحانی خزائن جلد 23 صفحہ 439) 186

Page 189

اللہ تعالیٰ کی طرف سے دعائیں کرنے کی تاکید 1 - إنِّي أَنَا اللهُ فَاعْبُدُنِي وَلَا تَنْسَنِى میں ہی اللہ ہوں میری پرستش کرو اور مجھے مت بھولو وَاجْتَهِد اَنْ تَصِلَنِي وَاسْتَلْ رَّبِّكَ وَ كُن سَئُولًا اور اس امر کی کوشش کرتے رہو کہ تمہیں میرا وصال اور قرب حاصل ہو جائے اس کا ذریعہ یہ ہے کہ تم اپنے رب سے دعائیں کرو اور بار بار کرو.2.أَدْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ( تذکره ص 321) مجھ سے دعائیں مانگو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا.تبلیغ رسالت جلد دوم ص 38.مجموعہ اشتہارات جلد اول ص 249) 3 أَجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ میں دعا کرنے والے کی دعا کو قبول کرتا ہوں.( تذکره ص 152 ) ( براہین احمدیہ حصہ چہارم.روحانی خزائن جلد 1 ص599 ) ( تذکره ص64) 4.إِنَّهُ سَمِيعُ الدُّعَاء وہ دعاؤں کو سنتا ہے ( براہین احمدیہ حصہ چہارم.روحانی خزائن جلد 1 ص608) ( تذکرہ ص75) 187

Page 190

5 قُلْ مَا يَعْبَوابِكُمْ رَبِّي لَوْلَا دُعَاؤُكُمْ ان کو کہہ دے کہ میرا خدا تمہاری پر واہ کیا رکھتا ہے اگر تم اس کی پرستش نہ کرو اور اس کے حکموں کو نہ سنو.تریاق القلوب روحانی خزائن جلد 15 ص263) ( تذکره ص 15) قَدْ جَرَتْ عَادَةُ اللهِ أَنَّهُ لَا يَنْفَعُ الأَمْوَاتِ إِلَّا الدُّعَاءُ اللہ کی عادت اس طرح پر جاری ہے کہ مردوں کو دعا کے سوا اور کوئی چیز نفع نہیں دیتی الحکم 31 مارچ 1903ء ) ( تذکرہ ص339) 7 أَفَمَنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ کیا جو ہستی ایک بے قرار لا چار کی پکار سننے والی ہے اسے چھوڑ کر کسی اور کو پکارا جائے قُلِ اللَّهُ ثُمَّ ذَرْهُمْ فِي خَوْضِهِمْ يَلْعَبُوْنَ کہ اللہ ہے.پھر انہیں ان کی بیہودہ گوئی میں چھوڑ ( بدر 12 ستمبر 1907ء.الحکم 17 ستمبر 1907ء) ( تذکرہ ص618) 8.دست تو ، دعائے تو ، ترحم زخدا تیرا ہاتھ ہے اور تیری دعا اور خدا کی طرف سے رحم ہے.( بدر 8 نومبر 1905ء.الحکم 31 اکتوبر 1905ء ) ( تذکرہ ص 488) تو در منزل ما چو بار بار آئی.خدا ابر رحمت بیارید یا نے اے میرے بندے تو چونکہ میری فرودگاہ میں بار بار آتا ہے.188

Page 191

اس لئے اب تو خود دیکھ لے کہ تجھ پر رحمت کی بارش ہوئی یا نہیں.(حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 ص289) ( تذکرہ ص 467) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو 1 لَا تَايْنَسُوا مِنْ روح الله اللہ تعالیٰ کی رحمت سے نا امید مت ہو الحکم 24 مارچ 1905 ء ) ( تذکرہ ص446) 2 - وَلَا تَيْنَسُ مِن روح اللهِ أَلَا أَنَّ رَوحَ اللهِ قَرِيبٌ خدا تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہو خبر دار ہو کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت قریب ہے (حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 ص73 ) ( تذکرہ ص 540) 3 أتَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ الَّذِي يُرَتِيْكُمْ فِي الْأَرْحَامِ کیا تو اللہ کی رحمت سے ناامید ہوتا ہے وہ خدا جو رحموں میں تمہاری پرورش کرتا ہے ( بدر 8 نومبر 1906 ء.الحکم 10 نومبر 1906ء ) ( تذکرہ ص575) الہامی دعائیں حضرت اقدس مسیح موعود کی حسب ذیل یہ الہامی دعائیں ہیں اس لئے شائع کی جاتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء علیہم السلام اور مخلص بندوں کو بعض اوقات بذریعہ الہام جو دعائیں سکھلاتا ہے وہ دعائیں ضرور اور یقینا اپنے اندر قبولیت کا اثر رکھتی ہیں.اس لئے ہم لوگوں کو چاہئے کہ ہمارے بچے بوڑھے اور جوان سب ان دعاؤں کو یاد کریں.189

Page 192

تسبیح وتحمید اور درود شریف سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيم اللہ تعالیٰ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ اللہ تعالیٰ پاک ہے بڑی عظمت والا ہے اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ اے اللہ تعالیٰ محمد (سی ایم) پر اور آپ کی آل پر بڑی رحمتیں اور برکات نازل فرما.تریاق القلوب روحانی خزائن جلد 15 ص 208) ( تذکرہ ص 25) پاک ہونے کی دعائیں 1.رَبِّ أَذْهِبْ عَلَى الرِّجْسَ وَطَهَّرُ نِي تَطْهِيرًا اے میرے رب مجھ سے نا پا کی کو دور کھ اور مجھے بالکل پاک کر دے.( نزول اسیح.روحانی خزائن جلد 18 ص614) ( تذکرہ ص23) 2.رَبِّ ادْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ اور خدا سے اپنے صدق کا ظہور مانگ (براہین احمدیہ حصہ سوم حاشیه در حاشیه روحانی خزائن جلد 1 ص 265) ( تذکر ص 38) رَبِّ اجْعَلْنِي مُبَارَكًا حَيْتُمَا كُنتُ اے میرے رب مجھے ایسا مبارک کر کہ ہر جگہ کہ میں بود و باش کروں برکت میرے ساتھ رہے.(براہین احمدیہ حصہ چہارم حاشیه در حاشیه روحانی خزائن جلد 1 ص621) ( تذکرہ ص 76) 190

Page 193

نصرت الہی کی دعائیں (1) رَبِّ إِنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ اے میرے رب العزت میں مغلوب ہوں تو میرے دشمن سے انتقام لے.( بدر 9 مئی 1907 ء.الحکم 10 مئی 1907ء) ( تذکرہ ص606) (2) رَبِّ إِنِّي مَظْلُومٌ فَانْتَصِرْ فَسَحِقُهُمْ تَسْحِيْقًا اے میرے رب میں ستم رسیدہ ہوں میری مدد فر ما پس انہیں اچھی طرح پیس ڈال.کاپی الہامات حضرت مسیح موعود ص 7) ( تذکرہ ص 389) (3) یا اللہ فتح ( بدر 28 نومبر 1907ء) ( تذکرہ ص 628) (4) النبی میرے سلسلے کو ترقی ہو اور تیری نصرت اور تائید اس کے شامل حال ہو.( بدر 16 دسمبر 1903 ء.کاپی الہامات ص 19) ( تذکرہ ص 414) (5) رَبِّ اجْعَلْنِي غَالِبًا عَلَى غَيْرِى اے میرے رب مجھے میرے غیر پر غالب کر.( بدر 8.اگست 1907 ء.الحکم 10 اگست 1907ء ) ( تذکرہ ص 614) (6) رَبِّ لَا تَذَرُ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّارًا اے میرے رب زمین پر کافروں میں سے کوئی باشندہ نہ چھوڑ.( بدر 15 نومبر 1906ء.الحکم 17 نومبر 1906ء)( تذکرہ ص576) 191

Page 194

بيت الدعا والی دعا يَارَب فَاسْمَعْ دُعَائِي وَمَزْقُ أَعْدَانَكَ وَأَعْدَائِي اے میرے رب تو میری دعا سن اور اپنے دشمنوں اور میرے دشمنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے وَالْجِزْ وَعُدَكَ وَانْصُرُ عَبْدَكَ وَارِنَا أَيَّامَكَ اور اپنا وعدہ پورا فرما اور اپنے بندے کی مددفر ما اور ہمیں اپنے دن دکھا.وَشَهرُ لَنَا حُسَامَكَ وَلَا تَذَرُ مِنَ الْكَافِرِينَ شَرِيرًا - اور ہمارے لئے اپنی تلوار سونت لے اور انکار کرنے والوں میں سے کسی شریر کو باقی نہ رکھ (الحکم 24 اپریل 1904ء ) ( تذکرہ ص426) حق و باطل میں فیصلہ کی دعائیں 1.رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ اے ہمارے رب ہم میں اور ہماری قوم میں سچا فیصلہ کر دے وَاَنْتَ خَيْرُ الْفَاتِحِين اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے.براہین احمدیہ حصہ سوم حاشیه در حاشیه روحانی خزائن جلد 1 ص265 ) ( تذکرہ ص37) 2 رَبِّ فَرِّقُ بَيْنَ صَادِقٍ وَ كَاذِبِ اے میرے خدا صادق اور کا ذب میں فرق کر کے دکھلا 192

Page 195

أَنْتَ تَرَى كُلِّ مُصْلِحِ وَ صَادِقٍ تو جانتا ہے کہ مصلح اور صادق کون ہے.( بدر 31 مئی 1906 ء.الحکم 31 مئی 1906ء ) ( تذکرہ ص532) 3 رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ اے خدا ہم میں اور ہمارے دشمنوں میں فیصلہ کر.( بدر 14 مارچ 1907ء.الحکم 17 مارچ 1907 ء ) ( تذکرہ ص592) 4 - يَا حَفِيظٌ - يَا عَزِيزُ - يَا رَفِيقُ اے حفاظت کرنے والے.اے غالب.اے رفیق.( البدر 18 ستمبر 1903 ء.الحکم 30 ستمبر 1903ء) ( تذکرہ ص404) دشمن کے شر سے محفوظ رہنے کی دعائیں 1 - رَبِّ كُلُّ شَيْءٍ خَادِمُكَ رَبِّ اے میرے رب ہر ایک چیز تیری خدمت گزار ہے.اے میرے رب فَاحْفَظْنِي وَانْصُرْنِي وَارْحَمْنِي پس مجھے محفوظ رکھ اور میری مددفرما اور مجھ پر رحم فرما ( البدر 12 دسمبر 1902ء.الحکم 10 دسمبر 1902ء) ( تذکرہ ص363) 2 - رَبِّ احْفَظْنِي فَإِنَّ الْقَوْمَ يَتَّخِذُوْنَنِي سُخْرَةٌ اے میرے رب میری حفاظت کر کیونکہ قوم نے مجھے ٹھٹھے کی جگہ ٹھہرا لیا ہے ( بدر 29 نومبر 1906 ء.الحکم 24 نومبر 1906ء) ( تذکرہ ص578) 193

Page 196

3 رَبِّ لَا تُضَيعُ عُمُرِى وَعُمْرَهَا اے میرے رب میری اور اس کی عمر کو ضائع نہ کر یو وَاحْفَظْنِي مِنْ كُلِّ آفَةٍ تُرْسَلُ إِلَى اور مجھے ان تمام آفات سے محفوظ فرما ئیکو جو میری طرف بھیجی جاویں.( بدر 3 مئی 1906 ء.الحکم 30 اپریل 1906ء ) ( تذکرہ ص 524) 4 قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ کہہ میں شریر مخلوقات کی شرارتوں سے خدا تعالیٰ کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ اور اندھیری رات سے خدا تعالی کی پناہ میں آتا ہوں.( براہین احمدیہ حصہ چہارم.روحانی خزائن جلد 1 ص 599 ) ( تذکره ص 65) 5.خدا قاتل تو باد مرا از دست تو محفوظ دارد خدا خود ہی تیرا قاتل ہو اور مجھے تیرے شر سے محفوظ رکھے.( بدر 19 اپریل 1906 ء.الحکم 17 اپریل 1906ء ) ( تذکرہ ص523) بخشش و رحم کی دعائیں 1- رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا إِنَّا كُنَّا خَطِئِينَ اے ہمارے خدا ہمارے گناہ بخش ہم خطا پر تھے.(حقیقۃ الوحی.روحانی خزائن جلد 22 ص73 ) ( تذکره ص550) 194

Page 197

2 رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ مِنَ السَّمَاءِ اے میرے رب مغفرت فرما اور آسمان سے رحم کر.(براہین احمدیہ حصہ سوم حاشیه در حاشیه روحانی خزائن جلد 1 ص 265 ) ( تذکرہ ص 37) 3 - رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا إِنَّا كُنَّا خَاطِئِينَ اے ہمارے رب ہمارے گناہ بخش کہ ہم خطا پر تھے.آسمانی فیصلہ.روحانی خزائن جلد 4 ص 342 ) ( تذکره ص156) 4.رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِ الْمَوْلى اے میرے رب ! مجھے دکھا کہ تو مردہ کیونکر زندہ کرتا ہے رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ مِنَ السَّمَاءِ اور آسمان سے اپنی بخشش اور رحمت نازل فرما.نزول المسیح.روحانی خزائن جلد 18 ص 613) ( تذکر پس 339) 5 یا اللہ رحم کر ( بدر 11 اپریل 1907 ء.الحکم 10 اپریل 1907ء ) ( تذکرہ ص601) رَبِّ ارْحَمْنِي إِنَّ فَضْلَكَ وَرَحْمَتَكَ يُنْجِيْ مِنَ الْعَذَابِ اے میرے رب مجھ پر رحم فرما تحقیق تیر افضل اور تیری رحمت عذاب سے نجات دیتے ہیں.( بدر 13اکتوبر 1907ء - الحکم 10 اکتوبر 1907ء ) ( تذکرہ ص 621) 195

Page 198

سجدہ نماز کی دعا يَا أَحَبَّ مِنْ كُلِّ مَحْبُوبِ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي وَأَدْخِلْنِي فِي اے محبوب سے زیادہ محبت کرنے والے میرے گناہ بخش دے اور مجھے اپنے عِبَادِكَ الْمُخْلِصِينَ مخلص بندوں میں داخل فرما (مکتوبات احمد جلد دوم صفحہ 535) خط بنام چوہدری رستم علی صاحب 15 فروری 1888 دعا ماہ صیام النبی یہ تیرا ایک مبارک مہینہ ہے اور میں اس سے محروم رہا جاتا ہوں اور کیا معلوم کہ آئندہ سال زندہ رہوں یا نہ.یا ان فوت شدہ روزوں کو ادا کر سکوں یا نہ.( ملفوظات جلد دوم ص 563) دشمنوں کے لئے دعا میرا تو یہ مذہب ہے کہ دعا میں دشمنوں کو بھی باہر نہ رکھے.جس قدر دعا وسیع ہوگی اسی قدر فائدہ دعا کرنے والے کو ہوگا اور دعا میں جس قدر بخل کرے گا اسی قدر اللہ تعالیٰ کے قرب سے دور ہوتا جاوے گا اور اصل تو یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کے عطیہ کو جو بہت وسیع ہے جو شخص محدود کرتا ہے اس کا ایمان بھی کمزور ہے.( ملفوظات جلد اول ص 353) 196

Page 199

آڑے وقت کی دعا اے میرے محسن اور میرے خدا! میں ایک تیرا نا کارہ بندہ پر معصیت اور پر غفلت ہوں.تو نے مجھ سے ظلم پر ظلم دیکھا اور انعام پر انعام کیا اور گناہ پر گناہ دیکھا اور احسان پر احسان کیا.تو نے ہمیشہ میری پردہ پوشی کی اور اپنی بے شمار نعمتوں سے مجھے تمتع کیا.سو اب بھی مجھ نالائق اور پر گناہ پر رحم کر اور میری بے باکی اور ناسپاسی کو معاف فرما اور مجھ کو میرے اس غم سے نجات بخش کہ بجز تیرے چارہ گر کوئی نہیں.آمین ثم آمین.( مکتوبات احمد یہ جلد دوم ص 10) اکیلے وقت کی دعا اے میرے خدا میری فریاد سن کہ میں اکیلا ہوں اے میری پناہ اے میری سپر.اے میرے پیارے مجھے ایسا مت چھوڑ میں تیرے ساتھ ہوں اور تیری درگاہ پر میری روح سجدہ میں ہے.(سیرة مسیح موعود از یعقوب علی عرفانی ص 573) فنافی اللہ ہونے کی دعا اے رب العالمین تیرے احسانوں کا میں شکر ادا نہیں کرسکتا.تو نہایت ہی رحیم و کریم ہے اور تیرے بے غایت مجھ پر احسان ہیں.میرے گناہ بخش تا میں ہلاک نہ ہو جاؤں میرے دل میں اپنی خالص محبت ڈال تا مجھے زندگی حاصل ہو اور میری پردہ پوشی 197

Page 200

فرما اور مجھ سے ایسے عمل کرا.جن سے تو راضی ہو جاوے.میں تیرے وجہ کریم کے ساتھ اس بات کی پناہ مانگتا ہوں کہ تیرا غضب مجھ پر وارد ہو رحم فرما اور دنیا اور آخرت کی بلاؤں سے مجھے بچا کہ ہر ایک فضل و کرم تیرے ہی ہاتھ میں ہے.آمین ثم آمین.( ملفوظات جلد اول ص 153) دعائیہ فقرات خداوندی 1.اے عبدالحکیم ! خدا تعالیٰ تجھے ہر ایک ضرر سے بچاوے.اندھا ہونے اور مفلوج ہونے اور مجذوم ہونے سے.“ اور میرے دل میں ڈالا گیا کہ عبدالحکیم میرا نام رکھا گیا ہے.(بدر 11 اکتوبر 1906ء - الحکم 10 اکتوبر 1906ء ) ( تذکرہ ص 572) 2.اے میرے اہل بیت! خدا تمہیں شر سے محفوظ رکھے.( بدر 7 مارچ 1907 ء - الحکم 10 مارچ 1907 ء ) ( تذکرہ ص 591) 3.خدا تمہیں سلامت رکھے.( بدر 14 جون 1906 ء.الحکم 10 جون 1906 ء ) ( تذکرہ ص 534) 4.خدا تمہاری ساری مراد میں پوری کرے گا ( بدر 16 جنوری 1903ء ) ( تذکرہ ص 368) 5 سنتا ہے دیکھتا ہے.198 ( تذکرہ ص 829)

Page 201

6 - إِنِّي حَفِيظك.میں تیری نگہبانی کروں گا.( بدر 19 اپریل 1906 ء.الحکم 17 اپریل 1906ء ) ( تذکرہ ص523) 7 - دُعَاءُ كَ مُسْتَجاب.تمہاری دعا مقبول ہے.الحکم 24 مارچ 1903 ء ) ( تذکرہ ص 385 ) 8 - أَلَيْسَ اللهُ بِكَافٍ عبدا.کیا خدا اپنے بندہ کو کافی نہیں ہے.(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد 13 صفحہ 194 ) ( تذکرہ ص20) 9 - بَاركَ اللهُ فِي الْهَامِكَ وَوَحْيِكَ وَرُؤْيَاكَ برکت دی اللہ تعالیٰ نے تیرے الہام میں اور تیری وحی میں اور تیری خوابوں میں.( بدر 20 ستمبر 1906 ء.الحکم 24 ستمبر 1906ء ) ( تذکرہ ص 569) 10.آسمان سے دودھ اترا ہے محفوظ رکھو.( بدر 3 مئی 1906 ء.الحام 30 اپریل 1906 ء ) ( تذکرہ ص 524) 11.اے ازلی ابدی خدا بیٹریوں کو پکڑ کے آ.اے ازلی ابدی خدا میری مدد کے لئے آ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22 صفحہ 107 ) ( تذکرہ ص 382) 12.اے میرے قادر خدا اس پیالہ کو ٹال دے ( تذکرہ ص 351) 13 - إِنِّي مَعَكَ يَا مَسْرُورُ.اے مسرور میں تیرے ساتھ ہوں.( بدر 19 دسمبر 1907 ء.الحکم 24 دسمبر 1907ء) ( تذکرہ ص 630 ) 14.اب تو ہماری جگہ بیٹھ اور ہم چلتے ہیں.( بدر 10 جنوری 1907 ء.الحکم 10 جنوری 1907ء ) ( تذکرہ ص 406) 199

Page 202

شفاء کاملہ کے لئے دعائیں 1 - بِسْمِ اللهِ الْكَافِي بِسْمِ اللهِ الشَّافِي میں اللہ کے نام سے مدد چاہتا ہوں جو کافی ہے میں اللہ کے نام سے مدد چاہتا ہوں جو شافی ہے بِسْمِ اللهِ الْغَفُورِ الرَّحِيمِ بِسْمِ اللهِ الْبَدِ الْكَرِيمِ میں اللہ کے نام سے مدد چاہتا ہوں جو غفور و رحیم ہے میں اللہ کے نام کے ساتھ مدد چاہتا ہوں جو احسان کرنے والا کریم ہے يَا حَفِيظٌ يَا عَزِيزُ يَارَ فِيْقُ يَا وَلِيُّ اشْفِنِي اسے حفاظت کرنے والے.اے غالب.اے رفیق اور اے ولی مجھے شفادے (البدر یکم فروری 1905ء.الحکم 31 جنوری 1905ء ) ( تذکرہ ص442) 2.رَبِّ اشْفِ زَوْجَتِيْ هَذِهِ وَاجْعَل لَّهَا اے میرے رب میری اس بیوی کو شفا بخش اور اسے بركات فِي السَّمَاءِ وَبَرَكَاتِ فِي الْأَرْضِ آسمانی برکتیں اور زمینی برکتیں عطا فرما.( بدر 23 فروری 1906ء.الحکم 24 فروری 1906ء ) ( تذکرہ ص509) کاپی الہامات حضرت مسیح موعود صفحہ 56) 200

Page 203

رَبِّ زِدْفِي عُمرِى وَفِي عُمُرِ زَوْجِيَ زِيَادَةً خَارِقَ الْعَادَةِ اے میرے رب میری عمر میں اور میرے ساتھی کی عمر میں خارق عادت زیادت فرما.(الحکم 17 اپریل 1901ء ) ( تذکرہ ص 331) 4 رَبَّ آصِحَ زَوْجَتِي هَذِهِ - اے میرے خدا! میری اس بیوی کو بیمار ہونے سے بچا اور بیماری سے تندرست کر.تریاق القلوب.روحانی خزائن جلد 15 ص216)( تذکره ص 277) 5 اشْفِنِي مِنْ لَّدُنْكَ وَارْحَمْنِي مجھے اپنی طرف سے شفا بخش اور رحم کر.( بدر 126 اپریل 1906 ء.الحکم 24 اپریل 1906ء ) ( تذکرہ ص 523) غم سے نجات پانے کی دعائیں 1.رَبِّ لَحْيى مِنْ غَمى اے میرے خدا مجھ کو میرے غم سے نجات بخش.( براہین احمدیہ حصہ چہارم، حاشیہ درحاشیہ.روحانی خزائن جلد 1 ص662) 2 يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ اے جی اے قیوم ! میں تیری رحمت سے مدد چاہتا ہوں.( تذکرو ص 79) 201

Page 204

إِنَّ رَبِّي رَبُّ السَّمَوتِ وَالْأَرْضِ یقینا میرا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے.(الحکم 23 جون 1899 ء ) ( تذکرہ 279) 3 هُوشَعُنَا نَعُسَا - ( تذکرہ ص80) (عبرانی دعا) اے خدا تعالیٰ میں دعا کرتا ہوں کہ مجھے نجات بخش اور مشکلات سے رہائی فرما.ہم نے نجات دے دی (براہین احمدیہ حصہ چہارم.روحانی خزائن جلد 1 ص 664) 4 قُلْ رَّبِّ إِنِّي اخْتَرْتُكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ ( تذکره ص80) ( تذکره ص319) تو کہراے میرے رب !میں نے تجھے ہر چیز پر اختیار کیا.5 - رَبِّ أَخْرِجْنِي مِنَ النَّارِ اے میرے رب مجھے آگ سے نکال ( بدر 18 جولائی 1907 ء.الحکم 17 جولائی 1907ء) الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي اذْهَبَ عَلَى الْحَزَنَ اس خدا کی تعریف ہے جس نے میرا غم دور کیا ( تذکره ص 612) 202

Page 205

وَاتَانِي مَالَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ مِنَ الْعَلَمِيْنَ اور مجھ کو وہ چیز دی جو اس زمانہ کے لوگوں میں سے کسی کو نہیں دی.(ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد 3 ص479) ( تذکره ص 150) 7 الْحَمْدُ لِلهِ الَّذِي أَخْرَجَنِي مِنَ النَّارِ سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے آگ سے نکالا.( بدر 18 جولائی 1907 ء.الحکم 17 جولائی 1907ء) ایمان لانے کی دعا ( تذکره ص612) 1.رَبَّنَا إِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِيَا يُنَادِي لِلْإِيْمَانِ اے ہمارے خدا ہم نے ایک آواز دینے والے کی آواز سنی جو ایمان کی طرف بلاتا ہے وَدَاعِيَّا إِلَى اللهِ وَسِرَاجًا مُّبِيرًا اور ایک چمکتا ہوا چراغ ہے سو ہم ایمان لائے.( براہین احمدیہ حصہ سوم.روحانی خزائن جلد 1 ص 265) ( تذکره ص 41) 203

Page 206

اصلاح بین الناس کیلئے دعا ئیں 1.اے خداوند قادر مطلق ! اگر چہ قدیم سے تیری یہی عادت اور یہی سنت ہے کہ تو بچوں اور امیوں کو سمجھ عطا کرتا ہے اور اس دنیا کے حکیموں اور فلاسفروں کی آنکھوں اور دلوں پر سخت پر دے تاریکی کے ڈال دیتا ہے.مگر میں تیری جناب میں عجز اور تضرع سے عرض کرتا ہوں کہ ان لوگوں میں سے بھی ایک جماعت ہماری طرف کھینچ لا جیسے تو نے بعض کو کھینچا بھی ہے اور ان کو بھی آنکھیں بخش.اور کان عطا کر اور دل عنایت فرماتا وہ دیکھیں اور سنیں اور سمجھیں اور تیری اس نعمت کا جو تو نے اپنے وقت پر نازل کی ہے قدر پہچان کر اسکے حاصل کرنے کے لئے متوجہ ہو جائیں.اگر تو چاہے تو تو ایسا کر سکتا ہے.کیونکہ کوئی بات تیرے آگے آن ہونی نہیں.آمین ثم آمین.(ازالہ اوہام.روحانی خزائن جلد 3 ص 120) 2.رَبِّ أَصْلِحْ أُمَّةً مُحَمَّدٍ اے میرے رب امت محمدیہ کی اصلاح کر.( براہین احمدیہ حصہ سوم، روحانی خزائن جلد 1 ص265) ( تذکره ص 37) 3 - أَصْلِحْ بَيْنِي وَبَيْنَ اخْوَتِي اے میرے خدا مجھ میں اور میرے بھائیوں میں اصلاح کر.( بدر 25 اپریل 1907 ء.الحکم 24 اپریل 1907ء ) ( تذکرہ ص605) 204

Page 207

4 اللَّهُمَّ إِنْ أَهْلَكْتَ هَذِهِ الْعِصَابَةَ اے خدا اگر تو نے اس جماعت کو ہلاک کر دیا تو پھر فَلَن تُعْبَدَ فِي الْأَرْضِ أَبَدًا اس زمین پر تیری پرستش کبھی نہ ہوگی (الحام 31 مئی 1902ء ) ( تذکرہ ص 352) علم بڑھانے کی دعا ئیں 1 - رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا اے میرے رب مجھے میرے علم میں زیادتی عطا فرما.الحکم 10 ستمبر 1900 ء ) ( تذکرہ ص 310) 2 رَبِّ عَلَّمْنِي مَا هُوَ خَيْرٌ عِنْدَكَ اے میرے خدا مجھے وہ سکھلا جو تیرے نزدیک بہتر ہے.(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد 22ص73)( تذکره ص558) 3 رَبِّ أَرِنِي أَنْوَارَكَ الْكُلِّيَّةَ اے میرے رب مجھے اپنے وہ انوار دکھلا جو محیط کل ہوں.( بدر 14 جون 1906 ء.الحکم 10 جون 1906 ء) ( تذکره ص534) 205

Page 208

4- رَبِّ أَرِنِي حَقَائِقَ الْأَشْيَاءِ اے میرے رب! مجھے اشیاء کے حقائق دکھلا.( بدر 25 جولائی 1907 ء.الحکم 24 جولائی 1907ء) ( تذکره ص613) 5.اے ازلی ابدی خدا! مجھے زندگی کا شربت پلا.( بدر 4 اپریل 1907ء.الحکم 10 اپریل 1907ء) اولاد مانگنے کی دعائیں 1.رَبِّ هَبْ لِي ذُرِّيَّةٌ طَيِّبَةً اے میرے خدا پاک اولاد مجھے بخش.( تذکره ص600) ( بدر 10 نومبر 1907ء.الحکم 10 نومبر 1907ء) ( تذکره ص626) 2 رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ اے میرے رب مجھے اکیلا مت چھوڑا اور تو خیر الوارثین ہے.(براہین احمدیہ حصہ سوم.حاشیہ در حاشیه روحانی خزائن جلد نمبر 1 ص 265) ( تذکره ص37) 206

Page 209

نشان مانگنے کی دعائیں 1 - رَبِّ أَرِنِي آيَةً مِّنَ السَّمَاءِ إِكْرَاهُ مَعَ الْإِنْعَامِ اے میرے رب مجھے آسمان سے ایک نشان دکھلا ، اس نشان کے ظہور کے وقت خدا ایک عزت دے گا جس کے ساتھ ایک انعام ہوگا.(بدر 16 مارچ 1906ء.احکم ضمیمہ 10 مارچ 1906ء) 2.رَبِّ أَرِنِي زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ ( تذکره ص513) خدایا مجھے وہ زلزلہ دکھا جو اپنی شدت کی وجہ سے نمونہ قیامت ہے.( بدر 16 اپریل 1906ء.الحکم 10 اپریل 1906ء) (تذکره ص 520) بری باتوں سے بچنے کی دعا 1 - رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَى مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ جن نالائق باتوں کی طرف مجھ کو بلاتے ہیں ان سے اے میرے رب مجھے زندان بہتر ہے (براہین احمدیہ حصہ چہارم.حاشیہ در حاشیہ روحانی خزائن جلد نمبر 1 ص 662) 207 (تذکرہ ص 79)

Page 210

دعائے استخارہ یا النبی ! میں تیرے علم کے ذریعہ سے خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت سے قدرت مانگتا ہوں کیونکہ تجھ ہی کو سب قدرت ہے.مجھے کوئی قدرت نہیں اور تجھے سب علم ہے مجھے کوئی علم نہیں اور تو ہی چھپی باتوں کو جاننے والا ہے النبی اگر تو جانتا ہے کہ یہ امر میرے حق میں بہتر ہے بلحاظ دین اور دنیا کے تو تو اسے میرے لئے مقدر کر دے اور اسے آسان کر دے اور اس میں برکت دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ امر میرے لئے دین اور دنیا میں شر ہے تو تو مجھ کو اس سے باز رکھ.(اخبارالبدر جلد 1 نمبر 10) حق و باطل میں امتیاز کی دعا اول تو بہ نصوح کر کے رات کے وقت دو رکعت نماز پڑھیں.جس کی پہلی رکعت میں سورۃ یسین اور دوسری رکعت میں اکیس مرتبہ سورۃ اخلاص ہو اور پھر بعد اس کے تین سو مرتبہ درود شریف اور تین سو مرتبہ استغفار پڑھ کر خدا تعالیٰ سے دعا کریں کہ اے قادر کریم تو پوشیدہ حالات کو جانتا ہے اور ہم نہیں جانتے اور مقبول اور مردود اور مفتری اور صادق تیری نظر سے پوشیدہ نہیں رہ سکتا.پس ہم عاجزی سے تیری جناب میں التجا کرتے ہیں کہ اس شخص کا تیرے نزدیک کہ جو مسیح موعود اور مہدی اور مجدد الوقت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے کیا حال ہے.کیا صادق ہے یا کاذب.اور مقبول ہے یا مردود.208

Page 211

اپنے فضل سے یہ حال رویاء یا کشف یا الہام سے ہم پر ظاہر فرما.تا اگر مردود ہے تو اس کے قبول کرنے سے ہم گمراہ نہ ہوں.اوراگر مقبول ہے اور تیری طرف سے ہے تو اس کے انکار اور اس کی اہانت سے ہم ہلاک نہ ہو جائیں.ہمیں ہر ایک قسم کے فتنہ سے بچا کہ ہر ایک قوت تجھ کو ہی ہے.آمین یہ استخارہ کم سے کم دو ہفتے کریں لیکن اپنے نفس سے خالی ہو کر.کیونکہ جوشخص پہلے ہی بغض سے بھرا ہوا ہے اور بدظنی اس پر غالب آگئی ہے اگر وہ خواب میں اس شخص کا حال دریافت کرنا چاہے جس کو وہ بہت ہی برا جانتا ہے تو شیطان آتا ہے اور موافق اس ظلمت کے جو اس کے دل میں ہے اور پر ظلمت خیالات اپنی طرف سے اس کے دل میں ڈال دیتا ہے.نشان آسمانی.روحانی خزائن جلد 4 ص 400_401) بہشتی مقبرہ کے لئے دعائیں میں دعا کرتا ہوں کہ خدا اس میں برکت دے اور اسی کو بہشتی مقبرہ بنادے اور یہ اس جماعت کے پاک دل لوگوں کی خوابگاہ ہو جنہوں نے درحقیقت دین کو دنیا پر مقدم کر لیا ہے اور دنیا کی محبت چھوڑ دی اور خدا کے لئے ہو گئے اور پاک تبدیلی اپنے اندر پیدا کر لی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی طرح وفاداری اور صدق کا نمونہ دکھلایا.آمین یا رب العالمین.الوصیت روحانی خزائن جلد 20 ص 316) 209

Page 212

پھر میں دعا کرتا ہوں کہ اے میرے قادر خدا.اس زمین کو میری جماعت میں سے ان پاک دلوں کی قبریں بنا جو فی الواقع تیرے لئے ہو چکے اور دنیا کی اغراض کی ملونی ان کے کاروبار میں نہیں.آمین یا رب العالمین.الوصیت روحانی خزائن جلد 20 ص 316) پھر میں تیسری دفعہ دعا کرتا ہوں کہ اے میرے قادر کریم ! اے خدائے غفور ورحیم.تو صرف ان لوگوں کو اس جگہ قبروں کی جگہ دے جو تیرے اس فرستادہ پر سچا ایمان رکھتے ہیں اور کوئی نفاق اور غرض نفسانی اور بدظنی اپنے اندر نہیں رکھتے اور جیسا کہ حق ایمان اور اطاعت کا ہے بجالاتے ہیں اور تیرے لئے اور تیری راہ میں اپنے دلوں میں جان فدا کر چکے ہیں.جن سے تو راضی ہے اور جن کو تو جانتا ہے کہ وہ بکلی تیری محبت میں کھوئے گئے اور تیرے فرستادہ سے وفاداری اور پورے ادب اور انشراحی ایمان کے ساتھ محبت اور جانفشانی کا تعلق رکھتے ہیں.آمین یارب العالمین.( الوصیت.روحانی خزائن جلد 20 ص 317) بیت اللہ شریف میں دعا اے ارحم الراحمین! ایک تیرا بندہ عاجز اور ناکارہ پر خطا اور نالائق غلام احمد جو تیری زمین ملک ہند میں ہے.اس کی یہ عرض ہے کہ اے ارحم الراحمین تو مجھ سے راضی ہو اور میری خطیات اور گناہوں کو بخش کہ تو غفور و رحیم ہے اور مجھ سے وہ کام کرا جس سے تو بہت ہی راضی ہو جائے.مجھ میں اور میرے نفس میں مشرق اور مغرب کی دوری ڈال 210

Page 213

اور میری زندگی اور میری موت اور میری ہر یک قوت اور جو مجھے حاصل ہے اپنی ہی راہ میں کر اور اپنی ہی محبت میں مجھے زندہ رکھ اور اپنی ہی محبت میں مجھے مار اور اپنے ہی کامل متبعین میں مجھے اٹھا.اے ارحم الراحمین جس کام کی اشاعت کے لئے تو نے مجھے مامور کیا ہے اور جس خدمت کے لئے تو نے میرے دل میں جوش ڈالا ہے اس کو اپنے ہی فضل سے انجام تک پہنچا اور اس عاجز کے ہاتھ سے حجت اسلام مخالفین پر اور ان سب پر جواب تک اسلام کی خوبیوں سے بے خبر ہیں پوری کر اور اس عاجز اور اس عاجز کے تمام دوستوں اور مخلصوں اور ہم مشربوں کو مغفرت اور مہربانی کی نظر سے اپنے ظل حمایت میں رکھ کر دین و دنیا میں آپ ان کا متکفل اور متولی ہو جا اور سب کو اپنی دارالرضاء میں پہنچا اور اپنے نبی صلی یا یہ اہم اور اس کی آل اور اصحاب پر زیادہ سے زیادہ در و دوسلام و برکات نازل کر.آمین یا رب العالمین.تاریخ احمدیت جلد اول ص 265) (نوٹ) : یہ دعا آپ نے 1885ء کے اوائل میں حضرت صوفی احمد جان صاحب لدھیانوی کو اپنے قلم سے تحریر فرمائی.نیز فرمایا کہ ” آپ پر فرض ہے کہ انہیں الفاظ سے بلا تبدیل و تغیر بیت اللہ میں حضرت ارحم الراحمین میں اس عاجز کی طرف سے دعا کریں.چنانچہ حضرت صوفی صاحب نے حسب الحکم 1302 ھ حج اکبر کے دن (بمطابق 19 ستمبر 1885ء) بیت اللہ میں اس دعا کو بلند آواز سے پڑھا ساتھ کی جماعت آمین کہتی گئی.تاریخ احمدیت جلد اول صفحہ 264 211

Page 214

جزا مانگنے کی دعا رَبِّ اجْزِهِ جَزَا أَوفى اے میرے رب اسے پوری پوری جزا دے ( بدر 8 مئی 1904 ء - الحکم 17 مئی 1904 ء ) ( تذکرہ ص 430 ) آگ پر مسلط ہونے کی دعا رَبِّ سَلْطنِي عَلَى النَّارِ اے میرے رب مجھے آگ پر مسلط کر دے ( بدر 29 مارچ 1906 ء.الحکم 31 مارچ 1906ء ) ( تذکرہ ص518) صالحین کے ساتھ ملنے کی دعا رَبِّ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَالْحِقْنِي بِالصَّلِحِينَ اے میرے خدا اسلام پر مجھے وفات دے اور نیکو کاروں کے ساتھ مجھے ملا (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن جلد 22 ص 73) ( تذکرہ ص 563) 212

Page 215

رسوائی سے بچنے کی دعا رَبِّ لَا تُبْقِ لِي مِنَ الْمُخْزِيَاتِ ذِكْرًا اے میرے رب (میرے لئے ) رسوا کرنے والی چیزوں میں سے کوئی باقی نہ رکھ ( بدر 13 ستمبر 1906 ء.الحکم 10 ستمبر 1906 ء ) ( تذکرہ ص 568) زلزلہ اور موت نہ دیکھنے کی دعا رَبِّ لَا تُرِنِي زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ رَبِّ اے میرے رب مجھے قیامت کا زلزلہ نہ دکھلا.اے میرے رب لَا تُرِي مَوْتَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ ان میں سے کسی کی موت مجھے نہ دکھلا ( بدر 16 مارچ 1906 ء - الحکم ضمیمہ 10 مارچ 1906ء ) ( تذکرہ ص 513) متفرق دعائیں 1 - ايْلِى اِيْلِى لِمَا سَبَقْتَنِي اے میرے خدا اے میرے خدا تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا.( براہین احمدیہ حصہ چہارم.حاشیہ در حاشیه روحانی خزائن جلد 1 ص 662 ) ( تذکرہ ص 79) 213

Page 216

2 ايلى ايلى لِمَا سَبَقْتَنِي اے میرے خدا اے میرے خدا تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا...(براہین احمدیہ حصہ چہارم حاشیه در حاشیه روحانی خزائن جلد 9 ص 608) 3.رَبِّ آخِرُ وَقْتَ هَذَا ( تذکره ص 71) اے میرے خدا یہ زلزلہ جو نظر کے سامنے ہے، اس کا وقت کچھ پیچھے ڈال دے.4.یا اللہ، اب شہر کی بلائیں بھی ٹال دے.( تذکره ص 518) ( بدر 21 مارچ 1907 ء.الحکم 24 مارچ 1907ء) 5.اللَّهُمَّ بَارِكْ لِي فِي هَذِهِ الرُّؤْيَا اے اللہ اس رؤیا کو میرے لئے برکت والا بنا.( تذکر و ص 596) ( تذکره ص845) 214

Page 217

اولاد کے متعلق دعائیں یہ تین جو پسر ہیں تجھ سے ہی یہ ثمر ہیں یہ میرے بارو بر ہیں تیرے غلام در ہیں تو سچے وعدوں والا منکر کہاں کدھر ہیں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يراني کر ان کو نیک قسمت دے ان کو دین و دولت کر ان کی خود حفاظت ہو ان پہ تیری رحمت دے رشد اور ہدایت اور عمر اور عزت یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يَرَانِي اے میرے بندہ پرور کر ان کو نیک اختر رتبہ میں ہوں یہ برتر اور بخش تاج وافسر تو ہے ہمارا رہبر تیرا نہیں ہے روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يرانى شیطاں سے دور رکھیو اپنے حضور رکھیو جاں پرز نور رکھیو دل پر سرور رکھیو ان پر میں تیرے قرباں رحمت ضرور رکھیو روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يراني میری دعائیں ساری کریو قبول باری میں جاؤں تیرے واری کر تو مدد ہماری 215

Page 218

ہم تیرے در پہ آئے لے کر امید بھاری یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَن يراني لخت جگر ہے میرا محمود بندہ تیرا دے اس کو عمر و دولت کر دور ہر اندھیرا دن ہوں مرادوں والے پر نور ہو سویرا روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يراني اس کے ہیں دو براور ان کو بھی رکھیو خوشتر تیرا بشیر احمد تیرا شریف اصغر کر فضل یکسر رحمت سے کر معطر سب یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي یہ تینوں تیرے چاکر ہوویں جہاں کے رہبر یہ ہادی جہاں ہوں یہ ہوویں نور یکسر مرجع شہاں ہوں نہ ہوویں مہر انور یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ تَرَانِي اہل وقار ہو دیں فخر دیار ہوویں حق پر شار ہوویں مولی کے یار ہوویں با برگ و بار ہوویں اک سے ہزار ہوویں یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ يراني 216

Page 219

اولاد کے لئے مزید دعائیں مری اولاد سب تیری عطا ہے ہر اک تیری بشارت سے ہوا ہے پانچوں جو کہ نسل سیدہ ہے یہی ہیں پنج تن جن پر بنا ہے تیرا فضل ہے اے میرے ہادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي شحات ان کو عطا کر گندگی سے برات ان کو عطا کر بندگی سے رہیں خوشحال اور فرخندگی بچانا اے خدا بد زندگی ہوں میری طرح دیں کے منادی وہ فَسُبْحَانَ الذي أخْزَى الْأَعَادِي ހނ خدایا تیرے فضلوں کو کروں یاد بشارت تو نے دی اور پھر یہ اولاد کہا ہرگز نہیں ہوں گے یہ برباد بڑھیں گے جیسے باغوں میں ہوں شمشاد خبر مجھ کو فَسُبْحَانَ تو نے بارہا دی الَّذِي أَخْزَى الْأَعَادِي بشارت دی کہ اک بیٹا ہے تیرا جو ہو گا ایک دن محبوب میرا کروں گا دور اس سے اندھیرا دکھاؤں گا کہ اک عالم کو پھیرا بشارت کیا ہے اک دل کی غذا دی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي 217 (از: در همین اردو)

Page 220

وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَلِي فَإِنِّي قَرِيبٌ (سورة البقرة: 187) میں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں چین دل آرام جاں پاؤں کہاں تیرے آگے ہاتھ پھیلاؤں نہ گر کس کے آگے اور پھیلاؤں کہاں قبولیت دعا کے طریق فرموده: حضرت مسیح موعود و حضرت خلیفہ لمسیح الثانی المصلح الموعود مرتبہ محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی: فخر الحق شمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان 218

Page 221

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَ نُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ زندہ خدا پانے کا طریق حضرت مسیح موعود فر ماتے ہیں: جب انسان اخلاص اور توحید اور محبت اور صدق اور صفا کے قدم سے دعا کرتا کرتافتا کی حالت تک پہنچ جاتا ہے تب وہ زندہ خدا اس پر ظاہر ہوتا ہے جولوگوں سے پوشیدہ ہے.“ ( ایام الصلح روحانی خزائن جلد 14 ص 239) دعا کیا ہے اور کس طرح کرنی چاہئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں: بہت سے لوگ دعا کو ایک معمولی چیز سمجھتے ہیں.سو یاد رکھنا چاہئے کہ دعا یہی نہیں که معمولی طور پر نماز پڑھ کر ہاتھ اٹھا کر بیٹھ گئے اور جو کچھ آیا منہ سے کہہ دیا.اس دعا سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا کیونکہ یہ دعانری ایک منتر کی طرح ہوتی ہے نہ اس میں دل شریک ہوتا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کی قدرتوں اور طاقتوں پر کوئی ایمان ہوتا ہے.یاد رکھو دعا ایک موت ہے اور جیسے موت کے وقت اضطراب اور بے قراری ہوتی ہے اسی طرح پر دعا کے لئے بھی ویسا ہی اضطراب اور جوش ہونا ضروری ہے اس لئے دعا کے واسطے پورا پورا اضطراب اور گدازش جب تک نہ ہو تو بات نہیں بنتی.پس چاہئے 219

Page 222

کہ راتوں کو اُٹھ اُٹھ کر نہایت تضرع اور زاری و ابتہال کے ساتھ خدا تعالیٰ کے حضور اپنی مشکلات کو پیش کرے اور اس دعا کو اس حد تک پہنچا وے کہ ایک موت کی سی صورت واقع ہو جاوے اس وقت دعا قبولیت کے درجہ تک پہنچتی ہے.یہ بھی یا درکھو کہ سب سے اول اور ضروری دعا یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو گنا ہوں سے پاک صاف کرنے کی دعا کرے.ساری دعاؤں کا اصل اور جزو یہی دعا ہے کیونکہ جب یہ دعا قبول ہو جاوے اور انسان ہر قسم کی گندگیوں اور آلودگیوں سے پاک صاف ہوکر خدا تعالیٰ کی نظر میں مظہر ہو جاوے تو پھر دوسری دعا ئیں جو اس کی حاجات ضروریہ کے متعلق ہوتی ہیں وہ اس کو مانگنی بھی نہیں پڑتیں وہ خود بخو دقبول ہوتی چلی جاتی ہیں.بڑی مشقت اور محنت طلب یہی دعا ہے کہ وہ گناہوں سے پاک ہو جاوے اور خدا تعالیٰ کی نظر میں منتقی اور راستباز ٹھہرایا جاوے یعنی اوّل اوّل جو حجاب انسان کے دل پر ہوتے ہیں ان کا دُور ہونا ضروری ہے.جب وہ دُور ہو گئے تو دوسرے حجابوں کے دُور کرنے کے واسطے اس قدر محنت اور مشقت کرنی نہیں پڑے گی کیونکہ خدا تعالیٰ کا فضل اس کے شامل حال ہو کر ہزاروں خرا بیاں خود بخو د ور ہونے لگتی ہیں اور جب اندر پاکیزگی اور طہارت پیدا ہوتی ہے اور اللہ تعالی سے سچا تعلق پیدا ہوجاتا ہے تو پھر اللہ تعالی خود بخود اس کا متکفل اور متولی ہوتا ہے اور اس سے پہلے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنی کسی حاجت کو مانگے اللہ تعالیٰ خود اس کو پورا کر دیتا ہے.یہ ایک بار یک ستر ہے جو اُس وقت کھلتا ہے جب انسان اس مقام پر پہنچتا ہے اس سے پہلے اس کا سمجھ میں آنا بھی مشکل ہوتا ہے ،لیکن یہ ایک عظیم الشان مجاہدہ کا کام ہے کیونکہ دعا بھی ایک مجاہدہ کو 220

Page 223

چاہتی ہے.جو شخص دعا سے لا پرواہی کرتا ہے اور اس سے دور رہتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس کی پرواہ نہیں کرتا اور اس سے دُور ہو جاتا ہے.جلدی اور شتاب کاری یہاں کام نہیں دیتی.خدا تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے جو چاہے عطا کرے اور جب چاہے عنایت فرمائے سائل کا کام نہیں ہے کہ وہ فی الفور عطا نہ کئے جانے پر شکایت کرے اور بدظنی کرے بلکہ استقلال اور صبر سے مانگتا چلا جاوے.دنیا میں بھی دیکھو جو فقیر اڑ کر مانگتے ہیں خواہ اس کو کتنی ہی جھڑکیاں دوا اور جتنا چاہو گھر کومگر وہ مانگتے چلے جاتے ہیں اور اپنے مقام سے نہیں ہٹتے یہانتک کہ کچھ نہ کچھ لے ہی مرتے ہیں اور بخیل سے بخیل آدمی بھی اُن کو کچھ نہ کچھ دینے پر مجبور ہو جاتا ہے.اسی طرح پر انسان جب اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑاتا ہے اور بار بار مانگتا ہے تو اللہ تعالیٰ تو کریم رحیم ہے وہ کیوں نہ دے؟ دیتا ہے اور ضرور دیتا ہے مگر مانگنے والا بھی ہو.انسان اپنی شتاب کاری اور جلد بازی کی وجہ سے محروم ہو جاتا ہے.اللہ تعالٰی کا یہ وعدہ بالکل سچا ہے اُدْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ پس تم اس سے مانگو اور پھر مانگو اور پھر مانگو.جو مانگتے ہیں ان کو دیا جاتا ہے ہاں یہ ضروری ہے کہ دعانری بک بک نہ ہو اور زبان کی لاف زنی چرب زبانی ہی نہ ہو.ایسے لوگ جنہوں نے دعا کے لئے استقامت اور استقلال سے کام نہیں لیا اور آداب دعا کوملحوظ نہیں رکھا جب ان کو کچھ ہاتھ نہ آیا تو آخر وہ دعا اور اس کے اثر سے منکر ہو گئے اور پھر رفتہ رفتہ خدا تعالیٰ سے بھی منکر ہو بیٹھے کہ اگر خدا ہوتا تو ہماری دعا کو کیوں نہ سنتا.ان احمقوں کو اتنا معلوم نہیں کہ خدا تو ہے مگر تمہاری دعائیں بھی دعائیں ہوتیں.پنجابی زبان میں ایک ضرب المثل ہے جو 221

Page 224

دعا کے مضمون کو خوب ادا کرتی ہے اور وہ یہ ہے: جو منگے سومر ر ہے مرے سومنگن جا یعنی جو مانگنا چاہتا ہے اس کو ضروری ہے کہ ایک موت اپنے اوپر وارد کرے اور مانگنے کا حق اسی کا ہے جو اول اس موت کو حاصل کرلے.حقیقت میں اسی موت کے نیچے دعا کی حقیقت ہے.اصل بات یہ ہے کہ دعا کے اندر قبولیت کا اثر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ انتہائی درجہ کے اضطرار تک پہنچ جاتی ہے.جب انتہائی درجہ اضطرار کا پیدا ہو جاتا ہے اس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی قبولیت کے آثار اور سامان بھی پیدا ہو جاتے ہیں پہلے سامان آسمان پر کئے جاتے ہیں اس کے بعد وہ زمین پر اثر دکھاتے ہیں.یہ چھوٹی سی بات نہیں بلکہ ایک عظیم الشان حقیقت ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ جس کو خدائی کا جلوہ دیکھنا ہوا اسے چاہئے کہ دعا کرے.(احکام مورخہ 17.اپریل 1904 ء.بحوالہ ملفوظات جلد سوم صفحہ نمبر 616 تا618) قبولیت دعا کے ذرائع قبولیت دعا کے تین ہی ذریعے ہیں: اول - إن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِي ( آل عمران : 32) دوم - يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوْ عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (الاحزاب:57) سوم.موہبت الہی.222

Page 225

اللہ تعالیٰ کا یہ عام قانون ہے کہ وہ نفوسِ انبیاء کی طرح دنیا میں بہت سے نفوسِ قدسیہ ایسے پیدا کرتا ہے جو فطرنا استقامت رکھتے ہیں.یہ بات بھی یادرکھو کہ فطرتا انسان تین قسم کے ہوتے ہیں.ایک فطرتاً ظالم لنفسہ دوسرے مقتصد یعنی کچھ کچھ نیکی سے بہرہ ور اور کچھ برائی سے آلودہ.سوم برے کاموں سے متنفر اور سابق بالخیرات.پس یہ آخری سلسلہ ایسا ہوتا ہے کہ اجتباء اور اصطفاء کے مراتب پر پہنچتے ہیں اور انبیاء علیہم السلام کا گروہ اسی پاک سلسلہ میں سے ہوتا ہے اور یہ سلسلہ ہمیشہ ہمیشہ جاری ہے.دنیا ایسے لوگوں سے خالی نہیں.بعض لوگ دعا کی درخواست کرتے ہیں کہ میرے لئے دعا کرو.مگر افسوس ہے کہ دعا کرانے کے آداب سے واقف نہیں ہوتے.عنایت علی نے دعا کی ضرورت سمجھی اور خواجہ علی کو بھیج دیا کہ آپ جا کر دعا کرائیں.کچھ فائدہ نہیں ہوسکتا.جبتک دعا کرانے والا اپنے اندر ایک صلاحیت اور اتباع کی عادت نہ ڈالے دعا کارگر نہیں ہوسکتی.مریض اگر طبیب کی اطاعت ضروری نہیں سمجھتا، ممکن نہیں کہ فائدہ اُٹھا سکے.جیسے مریض کو ضروری ہے کہ استقامت اور استقلال کے ساتھ طبیب کی رائے پر چلے تو فائدہ اُٹھا ئے گا، ایسے ہی دعا کرانے والے کے لئے آداب اور طریق ہیں.تذکرۃ الاولیاء میں لکھا ہے کہ ایک بزرگ سے کسی نے دعا کی خواہش کی.بزرگ نے فرمایا کہ دُودھ چاول لا ؤ.وہ شخص حیران ہوا.آخر وہ لایا.بزرگ نے دعا کی اور اس شخص کا کام ہو گیا.آخر اسے بتلایا گیا کہ یہ صرف تعلق پیدا کرنے کے لئے تھا.ایسا ہی باوا فرید صاحب کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ ایک شخص کا قبالہ گم ہوا اور وہ دعا کے لئے آپ کے 223

Page 226

پاس آیا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے حلوہ کھلا ؤ اور وہ قبالہ حلوائی کی دوکان سے مل گیا.ان باتوں کے بیان کرنے سے میرا یہ مطلب ہے کہ جب تک دعا کرنے والے اور کرانے والے میں ایک تعلق نہ ہو تا ثر نہیں ہوتی.غرض جب تک اضطرار کی حالت پیدا نہ ہو اور دعا کرنے والے کا قلق دعا کرانے والے کا قلق نہ ہو جائے کچھ اثر نہیں کرتی.بعض اوقات یہی مصیبت آتی کہ لوگ دعا کرانے کے آداب سے واقف نہیں ہوتے اور دعا کا کوئی بین فائدہ محسوس نہ کر کے خدائے تعالیٰ پر بدظن ہو جاتے ہیں اور اپنی حالت کو قابل رحم بنا لیتے ہیں.بالآخر میں کہتا ہوں کہ خود دعا کرو یا دعا کراؤ.پاکیزگی اور طہارت پیدا کرو.استقامت چاہو اور تو بہ کے ساتھ گر جاؤ کیونکہ یہی استقامت ہے.اس وقت دعا میں قبولیت نماز میں لذت پیدا ہوگی.ذالِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ ( ملفوظات جلد سوم صفحہ نمبر 38-39) عبادت کے اُصول کا خلاصہ ایک شخص نے حضرت مسیح موعود سے سوال کیا نماز میں کھڑے ہو کر اللہ جل شانہ کا کس طرح کا نقشہ پیش نظر ہونا چاہئے؟ حضرت اقدس نے فرمایا: موٹی بات ہے.قرآن شریف میں لکھا ہے کہ : اُدْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ (الاعراف : 30) اخلاص سے اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا چاہئے اور اس کے احسانوں کا بہت مطالعہ کرنا چاہئے.چاہئے کہ اخلاص ہو.احسان ہو اور اس کی طرف رجوع ہو کہ بس وہی ایک ربّ اور حقیقی کارساز ہے.224

Page 227

عبادت کے اصول کا خلاصہ اصل میں یہی ہے کہ اپنے آپ کو اس طرح سے کھڑا کرے کہ گویا خدا کو دیکھ رہا ہے.اور یا یہ کہ خدا اُسے دیکھ رہا ہے.ہر قسم کی ملونی اور ہر طرح کے شرک سے پاک ہو جاوے اور اسی کی عظمت اور اسی کی ربوبیت کا خیال رکھے.ادعیہ ماثورہ اور دوسری دعائیں خدا تعالیٰ سے بہت مانگے اور بہت توبہ استغفار کرے اور بار بار اپنی کمزوری کا اظہار کرے تا کہ تزکیہ نفس ہو جاوے اور خدا تعالیٰ سے سچا تعلق ہو جاوے اور اسی کی محبت میں محو ہو جاوے اور یہی ساری نماز کا خلاصہ ہے اور یہ سارا خلاصہ سورہ فاتحہ میں ہی آجاتا ہے.دیکھو ايَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ (الفاتحہ: 5) میں اپنی کمزوریوں کا اظہار کیا گیا ہے اور امداد کے لئے خدا تعالیٰ سے ہی درخواست کی گئی ہے اور خدا تعالیٰ سے مدد اور نصرت طلب کی گئی ہے اور پھر اس کے بعد نبیوں اور رسولوں کی راہ پر چلنے کی دعا مانگی گئی ہے اور ان انعامات کو حاصل کرنے کے لئے درخواست کی گئی ہے جو نبیوں اور رسولوں کے ذریعہ سے اس دنیا پر ظاہر ہوئے ہیں اور جو انہی کی اتباع اور انہی کے طریقہ پر چلنے سے حاصل ہو سکتے ہیں.اور پھر خدا تعالیٰ سے دعا مانگی گئی ہے کہ ان لوگوں کی راہوں سے بچا جنہوں نے تیرے رسولوں اور نبیوں کا انکار کیا اور شوخی اور شرارت سے کام لیا اور اسی جہان میں ہی ان پر غضب نازل ہوا یا جنہوں نے دنیا کو ہی اپنا اصلی مقصود سمجھ لیا اور راہ راست کو چھوڑ دیا اور اصلی مقصد نماز کا تو دعا ہی ہے اور اس غرض سے دعا کرنی چاہئے کہ اخلاص پیدا ہو اور خدا تعالیٰ سے کامل محبت ہو اور معصیت سے جو بہت بری بلا ہے اور نامہ اعمال کو سیاہ کرتی ہے طبعی نفرت ہو اور تزکیہ نفس اور روح القدس کی تائید ہو.دنیا کی سب چیزوں جاہ و 225

Page 228

جلال، مال و دولت، عزت و عظمت سے خدا مقدم ہو اور وہی سب سے عزیز اور پیارا ہو اور اس کے سوائے جو شخص دوسرے قصے کہانیوں کے پیچھے لگا ہوا ہے جن کا کتاب اللہ میں ذکر تک نہیں وہ گرا ہوا ہے اور محض جھوٹا ہے.نماز اصل میں ایک دعا ہے جو سکھائے ہوئے طریقہ سے مانگی جاتی ہے یعنی کبھی کھڑے ہونا پڑتا ہے.کبھی جھکنا اور کبھی سجدہ کرنا پڑتا ہے اور جو اصلیت کو نہیں سمجھتا وہ پوست پر ہاتھ مارتا ہے.دعا کے لوازم ( ملفوظات جلد پنجم صفحه : 334) نماز کیا ہے؟ یہ ایک دعا ہے جس میں پورا درد اور سوزش ہو.اسی لئے اس کا نام صلوۃ ہے.کیونکہ سوزش اور فرقت اور درد سے طلب کیا جا تا ہے کہ اللہ تعالیٰ بد ارادوں اور برے جذبات کو اندر سے دور کرے اور پاک محبت اس کی جگہ اپنے فیض عام کے ماتحت پیدا کردے.صلوٰۃ کا لفظ اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ نرے الفاظ اور دعا ہی کافی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ضروری ہے کہ ایک سوزش، رفقت اور درد ساتھ ہو.خدا تعالیٰ کسی دُعا کو نہیں سنتا جب تک دُعا کرنے والا موت تک نہ پہنچ جاوے.دعامانگنا ایک مشکل امر ہے اور لوگ اس کی حقیقت سے محض ناواقف ہیں.بہت سے لوگ مجھے خط لکھتے ہیں کہ ہم نے فلاں وقت فلاں امر کے لئے دُعا کی تھی مگر اس کا اثر نہ ہوا اور اس طرح پر وہ خدا تعالیٰ سے بدظنی کرتے ہیں اور مایوس ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں.وہ نہیں جانتے کہ جب تک دُعا کے لوازم ساتھ نہ ہوں وہ دُعا کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکتی.226

Page 229

دُعا کے لوازم میں سے یہ ہے دل پگھل جاوے اور رُوح پانی کی طرح حضرتِ احدیت کے آستانہ پر گرے اور ایک کرب اور اضطراب اس میں پیدا ہوا اور ساتھ ہی انسان بے صبر اور جلد باز نہ ہو بلکہ صبر اور استقامت کے ساتھ دُعا میں لگا رہے پھر توقع کی جاتی ہے وہ دُعا قبول ہوگی.نماز بڑی اعلیٰ درجہ کی دُعا ہے مگر افسوس لوگ اس کی قدر نہیں جانتے...( ملفوظات جلد پنجم ص:93) نماز میں دُعا نماز کے اندر اپنی زبان میں دُعا مانگنی چاہئے.کیونکہ اپنی زبان میں دُعا مانگنے سے پورا جوش پیدا ہوتا ہے سورۃ فاتحہ خدا تعالیٰ کا کلام ہے وہ اسی طرح عربی زبان میں پڑھنا چاہئے اور قرآن شریف کا حصہ جو اس کے بعد پڑھا جاتا ہے وہ بھی عربی زبان میں پڑھنا چاہئے اور اس کے بعد مقررہ دُعائیں اور تسبیح بھی اسی طرح عربی زبان میں پڑھنی چاہئیں لیکن ان سب کا ترجمہ سیکھ لینا چاہئے اور ان کے علاوہ پھر اپنی زبان میں دُعائیں مانگنی چاہئیں تا کہ حضور دل پیدا ہو جاوے.کیونکہ جس نماز میں حضورِ دل نہیں وہ نماز نہیں.آجکل لوگوں کی عادت ہے کہ نماز تو ٹھو نگے دار پڑھ لیتے ہیں.جلدی جلدی نماز کو ادا کر لیتے ہیں جیسا کہ کوئی بیگار ہوتی ہے.پھر پیچھے سے لمبی لمبی دُعائیں مانگنا شروع کرتے ہیں.یہ بدعت ہے.حدیث شریف میں کسی جگہ اس کا ذکر نہیں آیا 227

Page 230

کہ نماز سے سلام پھیرنے کے بعد پھر دُعا کی جاوے.نادان لوگ تو نماز کو ٹیکس جانتے ہیں اور دُعا کو اس سے علیحدہ کرتے ہیں.نماز خود دعا ہے.دین و دنیا کی تمام مشکلات کے واسطے اور ہر ایک مصیبت کے وقت انسان کو نماز کے اندر دُعائیں مانگنی چاہئیں.(ملفوظات جلد پنجم ص:54) دعا کے لوازمات حصول فضل کا اقرب طریق دعا ہے.اور دعا کامل کے لوازمات یہ ہیں کہ اس میں رقت ہو اضطراب اور گدازش ہو.جو دعا عاجزی ، اضطراب اور شکستہ دلی سے بھری ہوئی ہو وہ خدا تعالیٰ کے فضل کو بھینچ لاتی ہے اور قبول ہو کر اصل مقصد تک پہنچاتی ہے.مگر مشکل یہ ہے کہ یہ بھی خدا تعالیٰ کے فضل کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی اور پھر اس کا علاج یہی ہے کہ دعا کرتار ہے، خواہ کیسی ہی بے دلی اور بے ذوقی ہولیکن یہ سیر نہ ہو تکلف اور تصنع سے کرتا ہی رہے.اصلی اور حقیقی دعا کے واسطے بھی دعا ہی کی ضرورت ہے.بہت سے لوگ دعا کرتے ہیں اور ان کا دل سیر ہو جاتا ہے وہ کہہ اٹھتے ہیں کہ کچھ نہیں بنتا.مگر ہماری نصیحت یہ ہے کہ اس خاک پیزی ہی میں برکت ہے کیونکہ آخر گوہر مقصداسی سے نکل آتا ہے اور ایک دن آجاتا ہے کہ جب اس کا دل زبان کے ساتھ متفق ہو جاتا ہے اور پھر خود ہی وہ عاجزی اور رقت جو دعا کے لوازمات ہیں پیدا ہو جاتے ہیں.جو رات کو اٹھتا ہے خواہ کتنی ہی عدم حضوری اور بے صبری ہولیکن اگر وہ اس 228

Page 231

حالت میں بھی دعا کرتا ہے کہ الہی دل تیرے ہی قبضہ و تصرف میں ہے تو اس کو صاف کر دے اور عین قبض کی حالت میں اللہ تعالیٰ سے بسط چاہے تو اس قبض سے بسط نکل آئے گی اور رقت پیدا ہو جائے گی.یہی وہ وقت ہوتا ہے جو قبولیت کی گھڑی کہلاتا ہے وہ دیکھے گا کہ اس وقت روح آستانہ الوہیت پر پانی کی طرح بہتی ہے اور گویا ایک قطرہ ہے جو اوپر سے نیچے کی طرف گرتا ہے.( ملفوظات جلد سوم صفحہ نمبر 397) دعا کر کے مالا مال ہو جاؤ ”نماز کے اندر ہر موقعہ پر دعا کی جاسکتی ہے.رکوع میں بعد تسبیح سجدہ میں بعد تسبیح التحیات کے بعد کھڑے ہو کر رکوع کے بعد بہت دعائیں کرو تا کہ مالا مال ہو جاؤ.چاہئے کہ دعا کے واسطے روح پانی کی طرح بہہ جاوے.ایسی دعا دل کو پاک وصاف کر دیتی ہے.یہ دعا میسر آوے تو پھر خواہ انسان چار پہر تک دعا میں کھڑا رہے.گناہوں کی گرفتاری سے بچنے کے واسطے اللہ تعالیٰ کے حضور دعائیں مانگنی چاہئیں.دعا ایک علاج ہے جس سے گناہ کی زہر دور ہو جاتی ہے.بعض نادان لوگ خیال کرتے ہیں کہ اپنی زبان میں دعا مانگنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے یہ غلط خیال ہے.ایسے لوگوں کی نما ز تو خود ہی ٹوٹی ہوئی ہے.( ملفوظات جلد پنجم ص 55) 229

Page 232

رقت والے الفاظ کی تلاش ” دعا کے لئے رقت والے الفاظ تلاش کرنے چاہئیں.یہ مناسب نہیں کہ انسان مسنون دعاؤں کے ایسا پیچھے پڑے کہ ان کو جنتر منتر کی طرح پڑھتار ہے اور حقیقت کو نہ پہچانے.اتباع سنت ضروری ہے مگر تلاش رقت بھی اتباع سنت ہے.اپنی زبان میں جس کو تم خوب سمجھتے ہو دعا کرو تا کہ دعا میں جوش پیدا ہو.الفاظ پرست مخذول ہوتا ہے.حقیقت پرست بننا چاہئے.مسنون دعاؤں کو بھی برکت کے لئے پڑھنا چاہئے.مگر حقیقت کو پاؤ.ہاں جس کو زبان عربی سے مواقفت اور فہم ہو وہ عربی میں پڑھے.“ دعا کے اوقات شیخ رحمت اللہ صاحب کو فرمایا کہ: ( ملفوظات جلد اول ص 538 ” ہم آپ کے واسطے دعا کرتے ہیں آپ بھی اس وقت دعا کیا کریں.ایک تو رات کے تین بجے تہجد کے واسطے خوب وقت ہوتا ہے.کوئی کیسا ہی ہو تین بجے اٹھنے میں اس کے لئے ہرج نہیں اور دوسرا جب اچھی طرح سورج چمک اٹھے تو اس وقت ہم بیت الدعا میں بیٹھتے ہیں.یہ دونوں وقت قبولیت کے ہیں.نماز میں تکلف نہیں سادگی کے ساتھ اپنی زبان میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں دعا کرے.“ ( ملفوظات جلد چہارم ص 283) 230

Page 233

دعا میں لذت خلوت میں اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی کرنے اور دعا مانگنے کا جو لطف ہے وہ لوگوں میں بیٹھ کر نہیں ہے.“ ( ملفوظات جلد چہارم ص 322) موت اختیار کرو در اصل دعا کرنا ایک قسم کی موت کا اختیار کرنا ہوتا ہے.“ ( ملفوظات جلد چہارم ص 300) دعا سے مشکلات کا مقابلہ حضرت خلیفہ المسیح الاول " فرماتے ہیں : انبیاء قدم قدم پر دعا کرتے ہیں مومن تمام مشکلات کا مقابلہ دعا سے کرتا ہے اور اسی سے کامیاب ہوتا ہے.“ ( حقائق الفرقان جلد دوم ص 346) دعا اور موت یہ مت سمجھو کہ دعا صرف زبانی بک بک کا نام ہے بلکہ دعا ایک قسم کی موت ہے جس کے بعد زندگی حاصل ہوتی ہے.جیسا کہ پنجابی میں ایک شعر ہے: 231

Page 234

جومنگے سومرا ہے مرے سوئمنگن جا دعا میں ایک مقناطیسی اثر ہوتا ہے وہ فیض اور فضل کو اپنی طرف کھینچتی ہے.“ ( ملفوظات جلد پنجم ص 400) شرائط اور طریق دعا سیدنا حضرت خلیفتہ اسیح الثانی نے خطبہ جمعہ فرمودہ 21 جولائی 1916ء کو تشہد ،تعوذ اور سورۃ فاتحہ کے بعد یہ آیت تلاوت فرمائی.وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِي فَإِنِّي قَرِيبٌ (سورۃ البقرہ آیت 187) اور فرمایا میں نے پچھلے جمعہ کے خطبہ میں بیان کیا تھا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو میں اس امر کے متعلق کچھ بیان کرنا چاہتا ہوں کہ انسان کو دعا کس رنگ اور کس طریق میں کرنی چاہئے جس کے نتیجہ میں قبولیت کا وہ زیادہ امیدوار ہو اور وہ کیا شرائط ہونے چاہئیں جن کے مطابق کی ہوئی دعا خدا تعالیٰ کے حضور قبول ہو جائے.یوں تو اللہ تعالیٰ بادشاہ ہے اور ہم اس کی رعایا کسی کی درخواست اور عرضی کو قبول کر نا بادشاہ کا اپنا کام ہے رعایا کا نہ یہ فرض ہے نہ کام ہے اور نہ حق ہے کہ بادشاہ یا حاکم ضرور ہی اس کی درخواست کو قبول کرے اگر وہ ہر بات کو قبول کرلے اور ضرور قبول کرے تو گویا وہ نوکر ہوا اور رعایا آقا.وہ خادم ہوا اور رعایا مخدوم کیونکہ جو کسی کی ہر ایک بات ماننے کے لئے مجبور ہوتا ہے وہ آقا نہیں بلکہ خادم ہوتا ہے.آقا خادم کی بات ماننے کے لئے 232

Page 235

مجبور نہیں ہوتا بلکہ مختار ہوتا ہے.اس کے اختیار میں ہوتا ہے کہ چاہے تو قبول کرے اس کے لئے وہ مجبور نہیں ہوتا اور چاہے تو رد کر دے اس سے اس پر کوئی الزام نہیں آتا چونکہ خدا تعالیٰ نہ صرف آتا ہے اور ہم خادم بلکہ وہ مالک ہے اور ہم غلام.پھر وہ خالق ہے اور ہم مخلوق تو جبکہ خادم اور آقا کا تعلق بھی ایسا نازک ہوتا ہے کہ خادم کو کبھی یہ امید نہیں ہوسکتی کہ میرا آقامیری ہر ایک بات کو ضرور ہی مان لے گا تو ایک انسان کس طرح خیال کر سکتا ہے کہ اس کی ہر ایک بات خدا تعالیٰ کو قبول کر لینی چاہئے.اگر کوئی خادم یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی ہر ایک بات اس کا آقامان لیتا ہے تو اس کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے.خادم کو ہمیشہ خدمت کے مقام پر کھڑا رہنا چاہئے اور اپنے رویہ، طریق اور خیالات کو اسی حد تک محدود رکھنا چاہئے جو اس کی خادمیت کے مناسب ہے نہ کہ آقا بننا چاہئے.قبولیت دعا کی حقیقت پس کسی کا یہ امید کرنا یا ایسا خیال کرنا کہ اگر میری تمام دعائیں خدا قبول کرے اور کسی کو رد نہ کرے تب خدا ، خدا ہوسکتا ہے ورنہ نہیں اس طرح کی بات ہے کہ گویا نعوذ باللہ وہ انسان خدا ہے اور خدا اس کا بندہ.یہ آتا ہے اور وہ خادم.یہ مالک ہے اور وہ غلام.کیونکہ جو کسی کی ہر ایک بات ماننے کے لئے مجبور ہوتا ہے وہ بندہ اور غلام ہوتا ہے.نہ کہ منوانے والا خادم اور غلام، تو یہ امید کرنا ہی باطل ہے کہ میری تمام کی تمام دعائیں قبول ہو جانی چاہئیں.یہ خیال کوئی جاہل سے جاہل اور نادان سے نادان انسان کرے تو کرے.ورنہ دانا نہیں کر سکتا.گو آج کل کے مسلمانوں میں سے بعض اسی قسم کے خیالات رکھتے ہیں بعض لوگ جو مجھے دعا کے لئے لکھتے ہیں انہیں جواب دیا 233

Page 236

جاتا ہے کہ انشاء اللہ دعا کی جائے گی.مگر کچھ عرصہ کے بعد وہ لکھتے ہیں کہ ابھی تک وہ کام نہیں ہوا، معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے دعا نہیں کی، اب آپ ضرور دعا کریں.ہم لکھتے ہیں ہمارا کام دعا کرنا ہے وہ کرتے ہیں.آگے کام کرنا خدا کے اختیار میں ہے اس میں ہمارا کوئی دخل نہیں.اس کے جواب میں لکھتے کہ آپ نے یہ کیا لکھ دیا.آپ تو جو چاہیں خدا سے منوا سکتے ہیں.پس ہمارا یہ کام بھی کرواد بیجئے تو اس قسم کے خیالات ہیں آج کل کے مسلمانوں کے جو اس جہالت کا نتیجہ ہیں جو ان میں پھیلی ہوئی ہے.قبولیت دعا کا سنہری گر پس میں پہلے اس بات کو صاف کرنا چاہتا ہوں کہ میں قطعا کوئی ایسا گر نہیں جانتا کہ جس سے آقا خادم اور خادم آقا بن جائے.خالق مخلوق ہو جائے اور مخلوق خالق.مالک غلام قرار پا جائے اور غلام مالک.کیونکہ آقا آقاہی ہے اور غلام غلام.خدا تعالیٰ ازل سے آقا ہے، خالق ہے ، مالک ہے، رازق ہے اور ہمیشہ اسی طرح رہا ہے اسی طرح رہے گا.انسان ہمیشہ سے خادم.مخلوق اور مملوک رہا ہے اور اس کی یہی حالت ہمیشہ رہے گی حتی کہ جنت میں جب اعلیٰ سے اعلیٰ مدارج پر ہوگا تو بھی یہی حالت ہوگی تو اس قسم کا خیال کفر ہے اور میں ہرگز ہرگز اس کا قائل نہیں.ہاں ایسے رنگ اور طریق ضرور ہیں کہ جن سے انسان اللہ تعالیٰ کو خوش کر کے جہاں تک آقا اور مالک خالق اور مخلوق کا تعلق ہے اپنی بات منوا سکتا ہے.خادم، خالق اور مخلوق مالک اور مملوک کا تعلق ہے اپنی بات منوا سکتا ہے.234

Page 237

خاص اور اعلیٰ طریق پہلا طریق جس سے دعائیں قبول ہوتیں اور کثرت سے خدا تعالیٰ سنتا ہے وہ تو اس قسم کا ہے کہ ہر ایک انسان اسے اختیار نہیں کر سکتا بلکہ خاص خاص انسان ہی اس پر چل سکتے ہے کیونکہ وہ انسان کے کسب کے متعلق نہیں بلکہ اس کے رتبہ اور مرتبہ سے تعلق رکھتا ہے.اس مرتبہ کا جو انسان ہوتا ہے اس کی نسبت تو میں یہ بھی کہ سکتا ہوں کہ اس کی ہر ایک دعا قبول ہو جاتی ہے، ابھی میں نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ انسان کی ہر ایک دعا قبول نہیں ہوتی مگر اب میں نے کہا ہے کہ اس مرتبہ کے انسان کی ہر ایک دعا قبول ہو جاتی ہے ان دونوں باتوں میں اختلاف پایا جاتا ہے لیکن جب میں یہ بتاؤں گا کہ وہ مرتبہ کیا ہے تو آپ لوگ خود بخود سمجھ جائیں گے کہ کوئی اختلاف نہیں ہے.الہی ہتھیار میں نے اس مرتبہ اور مقام کا نام آلہ یعنی ہتھیار رکھا ہوا ہے جس کے ہاتھ میں ہتھیار ہو وہ اسے جہاں چلائے چلتا ہے اور اگر وہ ہتھیا رضرب نہ لگائے تو اس کا قصور نہیں ہوتا بلکہ چلانے والے کا ہوتا ہے.لیکن کوئی چلانے والا یہ بھی نہیں چاہتا کہ وہ کوئی ہتھیار چلائے اور وہ نہ چلے.بلکہ وہ یہی چاہتا ہے کہ میں جہاں بھی چلاؤں وہیں چلے.اسی طرح انسان پر ایک ایسا وقت آتا ہے جبکہ وہ خدا کے ہاتھ میں بطور ہتھیار کے ہو جاتا ہے وہ نہیں کھا تاجب تک کہ خدا اسے نہیں کھلاتا.وہ نہیں پیتا جب تک کہ خدا اسے 235

Page 238

نہیں پلاتا.وہ نہیں سنتا جب تک کہ خدا اسے نہیں سنا تا.وہ نہیں جاگتا جب تک کہ خدا اسے نہیں جگاتا.وہ نہیں سوتا جب تک کہ خدا اسے نہیں سلاتا.غرضیکہ اس کی ہر حرکت اور سکون اللہ تعالیٰ کے لئے اور اسی کے اختیار میں ہوتی ہے.ایسا انسان جو دعا کرتا ہے وہ قبول ہو جاتی ہے کیونکہ وہ اس کی نہیں ہوتی.بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے اس کے کرنے کا حکم ہوتا ہے اس لئے کرتا ہے اور اس کی دعا کا قبول کر لینا خدا تعالیٰ کی شان کے خلاف نہیں ہے کیونکہ جو دعا مانگی جاتی ہے وہ دراصل خدا ہی نے منگوائی ہوتی ہے پس چونکہ مانگنے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہوتا ہے اور دینے والا بھی اللہ ہی.اس لئے وہ ضرور قبول ہو جاتی ہے اور ممکن نہیں کہ قبول نہ ہو مثال کے طور پر دیکھئے.دنیاوی مثال اور روحانی مرتبہ جب کوئی حاکم اپنے ماتحت کام کرنے والوں کا معائنہ کرنے آتے ہیں تو ماتحت اپنی ضروریات کو ان کے سامنے پیش کرتے ہیں مثلاً فرض کرو ایک ڈپٹی کمشنر تحصیل میں آیا اور تحصیلدار نے اپنی تمام ضروریات اس کے سامنے پیش کیں کہ فلاں چیز کی ضرورت ہے فلاں سامان خریدنا ہے فلاں کام کروانا ہے وغیرہ وغیرہ.وہ اس میں سے کچھ مان لے گا اور کچھ رد کر دیگا لیکن کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ ڈپٹی کمشنر خود کوئی ضرورت دیکھتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ چیز بھی ہونی چاہئے اس کے لئے تحصیلدار کو کہتا ہے کہ اس چیز کی منظوری حاصل کرنے کے لئے رپورٹ کر دو.وہ رپورٹ کر دیتا ہے اب یہ کبھی نہ ہوگا کہ ڈپٹی کمشنر اس رپورٹ کو رد کر دے یا نا منظور کر دے کیونکہ اس کے متعلق وہ خود 236

Page 239

کہہ گیا تھا کہ کرو.اسی طرح خدا تعالیٰ بھی اپنے بندے کی زبان پر خود دعا جاری کرتا ہے.پس جب خود کرتا ہے تو پھر اسے رد نہیں کرتا.یہ اس بندے کے قرب اور درجہ کے اظہار کے لئے ہوتا ہے اور اگر وہ کوئی اور دعا کرنے لگے تو خدا تعالیٰ اس کے دل اور دماغ پر ایسا تصرف کر لیتا ہے کہ اس کے منہ سے وہ کلمات ہی نہیں نکلتے جو وہ نکالنا چاہتا تھا بلکہ ایسے کلمات نکلتے ہیں جو قبول ہونے والے ہوتے ہیں.تو ایسے انسانوں کے دعا کرنے کے دو طریق ہوتے ہیں.ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے الہام یا کشف یا وحی یا رویا کے ذریعہ سے انہیں بتادیا جاتا ہے کہ یہ دعا مانگو.دوسرا یہ کہ اگر وہ کوئی ایسی دعا مانگنے کی نیت کرے جو قبول نہ ہونے والی ہو تو خدا تعالیٰ کی طرف سے ایسا تصرف ہوتا ہے کہ ان کی نیت بالکل بدل جاتی اور یہ خواہش ہی بالکل جاتی رہتی ہے کہ دعا کرے پھر جو الفاظ اور جو طریق اس دعا کے کرنے کے لئے اس کے مدنظر ہوتا ہے وہ بھول جاتا ہے اور زبان سے خدا کی طرف سے بنے بنائے الفاظ جاری ہو جاتے ہیں.جس سے خود بھی حیران رہ جاتا ہے کہ میں کہنا کیا چاہتا تھا اور کہہ کیا رہا ہوں، اس قسم کی دعا میں وسعت بھی زیادہ ہوتی ہے اتنی کہ دو دو گھنٹے گزر جاتے ہیں مگر انسان سمجھتا ہے کہ کوئی پانچ چھ منٹ ہوئے ہوں گے وقت گزرتے ہوئے بھی پتہ نہیں لگتا.کیونکہ وہ ایسا محو ہوتا ہے کہ اس دنیا سے اس کا دل و دماغ بالکل کھنچ جاتا ہےاور صرف خدا ہی خدا اسے نظر آ تا ہے.237

Page 240

مگر یہ کوئی ایسا طریق نہیں ہے جس کے متعلق ہر ایک انسان کو کہہ دیا جائے کہ اس طرح کیا کرو کیونکہ یہ مرتبہ سے تعلق رکھتا ہے جس کا پانا کسی انسان کے اپنے اختیار میں نہیں پس جبکہ یہ انسانی اختیار میں ہی نہیں تو اس پر عمل کرنا یا کر سکنے کے کیا معنے ؟ اس لئے میں یہ طریق بھی نہیں بتاؤں گا بلکہ وہ بتاؤں گا جس میں بندے کا اختیار اور تصرف ہولیکن اس سے یہ نہیں ہوگا کہ ساری کی ساری دعائیں قبول ہو جاتی ہیں بلکہ یہ کہ زیادہ سے زیادہ قبول ہوتی ہیں.پہلا طریق دعا پس سب سے پہلا طریق جو میں بتانا چاہتا ہوں وہ اسی آیت میں ہے جو میں نے ابھی پڑھی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِي فَإِنِّي قَرِيبٌ أَجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ (سورۃ البقرہ آیت 187 ) میرے بندے جب میری نسبت سوال کریں یعنی کہیں کہ خدا کس طرح دعا قبول کرتا ہے تو کہو فَانِي قَرِیب میں سب سے بہتر مدعا کو پورا کر سکتا ہوں کیونکہ میری ایک صفت یہ بھی ہے کہ میں ہر ایک چیز کے قریب ہوں دعا کرنے والے کے بھی اور جس مدعا کے لئے دعا کی جائے اس کے بھی.یہاں ایک سوال ہو سکتا تھا اور وہ یہ کہ ہر ایک قریب ہونے والا تو فائدہ نہیں اٹھا سکتا.ایک چپڑاسی بادشاہ کے دربار میں جاتا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتا کہ کسی کرسی پر بیٹھ سکے اسی طرح چتر اٹھانے والا وزیر سے بھی زیادہ بادشاہ کے قریب بیٹھا ہوتا ہے مگر 238

Page 241

کیا وہ وزیر کی کرسی پر بیٹھنے کی جرات کر سکتا ہے؟ ہر گز نہیں.تو انسان کے خدا کے نزدیک ہونے سے یہ تو نہیں ہو سکتا کہ خدا تعالیٰ اس کی دعا بھی قبول کرلے گا اور وہ اس وجہ سے فائدہ حاصل کر لے گا.اس کے متعلق خدا تعالیٰ نے ایک ایسا گر بتایا ہے جس میں اس سوال کا جواب بھی آجاتا ہے اور جو عام طور پر فطرت انسانی میں کام کرتا نظر آتا ہے اور وہ یہ کہ فَلْيَسْتَجِيبُوالئ تم میری ہر ایک بات مان لیا کرو اور جو حکم ہم نے تمہارے لئے بھیجے ہیں ان پر عمل کرو اور اپنے تمام حرکات و سکنات کو شریعت کے ماتحت لے آؤ تو پھر تمہاری دعا میں قبولیت بہت بڑھ جائے گی کیوں؟ اس لئے کہ خادم کو انعام اس وقت ملا کرتا ہے جبکہ آقا خوش ہوتا ہے.انعام پانے کا طریق اگر کوئی خادم اپنے آقا کو ناراض کر کے مانگتا ہے تو محروم رہتا ہے اس طرح کبھی کسی کو انعام نہیں ملا کرتا.کیونکہ ناراضگی کا وقت ایسا نہیں ہوتا جبکہ انعام و اکرام دیا جائے.چھوٹے بچوں ہی کو دیکھ لو.انہیں کوئی سمجھ نہیں ہوتی.لیکن اگر ماں باپ سے کچھ مانگنے آئیں اور انہیں غصہ میں دیکھیں تو چپکے ہو کر الگ بیٹھ جاتے ہیں.لیکن جب خوشی میں دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ چیز لے دو.وہ لے دو.تو بچے بھی سمجھتے ہیں کہ غصہ میں ہماری بات نہیں مانی جائے گی.اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کوئی بلا وجہ نہیں ہوا کرتی.اسی وقت ہوتی ہے جبکہ اس کے احکام کی خلاف ورزی کی جائے.پس دعا میں قبولیت حاصل کرنے کا ایک رنگ یہ ہے کہ انسان اپنے اعمال پر غور کرے کہ کوئی فعل اس نے 239

Page 242

شریعت کے خلاف تو نہیں ہو گیا.ہر ایک کام جو وہ کرے شریعت کے ماتحت کرے جب یہ حالت پیدا ہو جائے گی تو اس کی دعا قبول ہو جائے گی.جس طرح ایک محنتی طالب علم جو اچھی طرح سبق یاد کر کے لاتا ہو، استاد کے نزدیک اس کی بات زیادہ مانی جاتی ہے بہ نسبت اس لڑکے کے جو یاد کر کے نہ لاتا ہو.عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ اگر طلباء نے چھٹی لینی ہو تو جولڑ کا لائق ہوا سے استاد کے پاس بھیجتے ہیں تا کہ چھٹی مانگے اس کی ایک وجہ ہوتی ہے اور وہ یہ کہ طالب علم سمجھتے ہیں کہ اگر ایسے لڑکوں نے چھٹی مانگی جو سکول کا کام اچھی طرح نہیں کرتے تو استاد کہے گا کہ پڑھائی سے بچنے کے لئے چھٹی لیتے ہیں اور اگر لائق لڑکے مانگیں گے تو پھر ایسا خیال نہیں کیا جائے گا.چونکہ استاد پہلے بھی ان پر خوش ہوتا ہے اس لئے رخصت دے دے گا.خدا تعالیٰ بھی اسی کی دعا قبول کرتا ہے جو اس کو راضی رکھتا ہے اس لئے فرما یافَلْيَسْتَجِيبُوا لِي میرے بندوں کو چاہئے کہ اگر وہ اپنی دعاؤں کو قبول کروانا چاہتے ہیں تو میری باتیں مان لیا کریں.اگر یہ میرے احکام کو قبول کریں گے اور ان پر عمل کریں گے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ان کی دعائیں قبول ہو جائیں گی.خدا تعالیٰ نے اپنے آپ کو مومن کا ولی قرار دیا ہے.حضرت مسیح موعود فرمایا کرتے تھے دوست اسے نہیں کہتے جو ہر ایک بات مان لے بلکہ اسے کہتے ہیں جو کچھ مانے اور کچھ منوائے.اللہ تعالیٰ اپنے آپ کو مومنوں کا ولی فرماتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بہت سی باتیں بندہ کی میں مان لیتا ہوں اور بہت سی اسے ماننی چاہئیں.خدا فرماتا ہے کہ جو مجھے پکارتا ہے میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں مگر اس 240

Page 243

کے قبول ہونے کا طریق یہ ہے کہ وہ بھی میری باتیں قبول کرے.وہ میرے احکام کو مانے پھر اسے جو تکلیفیں اور مصیبتیں پیش آئیں گی ان کو میں دور کروں گا.گو یا خدا تعالیٰ ایک عہد کرتا ہے کہ تم میری باتیں مانو.میں تمہاری مانوں گا تو دعا قبول ہونے کا پہلا گر خدا تعالیٰ نے اس آیت میں ہی بتا دیا ہے.دوسرا طریق دعا دوسرا اگر بھی اسی آیت میں ہے اور وہ یہ کہ فرمایا وَلْيُؤْمِنُوابی اگر میرے بندے دعا قبول کروانا چاہتے ہیں تو اس کا دوسرا طریق یہ ہے کہ مجھ پر ایمان بھی لائیں.بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ یہ زائد الفاظ ہیں کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی تمام باتیں مانے گا ضرور ہے کہ وہ ایمان بھی لائے گا اور جو ایمان نہیں لائے گا وہ مانے گا بھی نہیں مثلاً جو نماز پڑھے گا.روزے رکھے گا.زکوۃ دے گا.حج کرے گا.وہ یونہی نہیں کریگا اور نہ ہی رسمی طور پر.کیونکہ رسمی طور پر کرنے کی خدا تعالیٰ نے پہلے ہی نفی فرما دی ہے کیونکہ پہلے یہ نہیں فرمایا کہ اگر تم شریعت کے حکموں پر عمل کرو گے تو میں تمہاری دعا قبول کروں گا بلکہ لفظ ہی ایسا رکھا ہے جو شریعت پر عمل کرنا بھی ظاہر کر دیتا ہے اور رسم کے طور پر عمل کرنے کا رد بھی کر دیتا ہے یعنی استجابت.اس کے معنے ہیں کہ ایک طرف سے آواز آئے اور دوسرا اس کو قبول کر کے اس پر عمل کرے.نہ یہ کہ کسی کے اپنے نفس میں رحم اور سخاوت ہے تو وہ بھی اس کا مصداق ہو سکے اور نہ ہی رسمی یا عادت کے طور پر کوئی کام کرنا اس میں داخل ہو سکتا ہے کیونکہ خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ جو میری آواز سنے 241

Page 244

اور اس پر عمل کرے اس کی دعا قبول ہوگی اس طرح ایک ناقص ایمان والا شخص جو رسمی طور پر شریعت کے احکام پر عمل کرتا ہے یا ایک دہر یہ جو یونہی لوگوں کے ڈر سے نماز پڑھ لیتا ہے داخل نہیں ہو سکتا.پھر سوال ہوتا ہے کہ وَلْيُؤْمِنُوا بِی فرمانے کا کیا مطلب ہوا.جب پہلے سے ہی یہ شرط موجود ہے کہ دعا اس وقت قبول ہوتی ہے جبکہ استجابت ہوا اور استجابت اس وقت ہوتی ہے جبکہ ایمان باللہ ہو تو پھر ایمان لانے کے کیا معنی، استجابت جب ایمان لانے کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی تو پہلے ایمان ہونا چاہئے اور بعد میں استجابت.نہ کہ پہلے استجابت اور بعد میں ایمان.اس صورت میں ایک ظاہر بین کو اختلاف نظر آتا ہے لیکن یہ بات غلط ہے.قبولیت دعا پر یقین ہونا یہاں خدا تعالیٰ پر ایمان لانے سے اس کی شریعت پر ایمان لانا مراد نہیں ہے بلکہ دعا کے قبول ہونے کا ایک اور گر بتایا ہے جس کے نہ سمجھنے سے بہت سے لوگوں نے ٹھوکر کھائی ہے اور ان کی دعائیں رد کی گئی ہیں وہ گر یہ ہے کہ انسان شریعت کے تمام احکام پر عمل کرے اور دعائیں مانگے مگر ساتھ ہی اس بات پر ایمان بھی رکھے کہ خدا تعالیٰ دعائیں قبول کرتا ہے بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ شریعت کے احکام پر بڑی پابندی سے عمل کرتے ہیں.ان کے دلوں میں خشیت اللہ بھی ہوتی ہے بڑے خشوع و خضوع سے دعائیں بھی کرتے ہیں مگر پھر یہ کہتے ہیں کہ فلاں اتنا بڑا کام ہے اس کے متعلق دعا کہاں سنی جا سکتی ہے یا یہ کہتے ہیں کہ ہم گنہ گار ہیں ہماری دعا خدا کہاں سنتا 242

Page 245

ہے اس قسم کا کوئی نہ کوئی خیال شیطان ان کے دل میں ڈال دیتا ہے جس سے ان کی دعا میں قبولیت نہیں رہتی اس نقص سے بچنے کے لئے خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ تم اس بات پر بھی ایمان رکھو کہ جب تم ہمارے احکام پر اچھی طرح چلو گے تو میں تمہاری دعائیں قبول کرلوں گا جب یہ یقین ہو تو پھر دعا قبول ہوتی ہے لیکن اگر کوئی زبان سے دعا تو کرتا ہے لیکن اسے یقین نہیں کہ خدا اس کی دعا قبول کر یگا تو کبھی اس کی دعا قبول نہ ہو سکے گی کیونکہ خدا تعالیٰ بندہ کے یقین پر دعا قبول کرتا ہے اگر کسی کو یقین ہی نہ ہو تو لاکھ ماتھا رگڑے ناک گھساتے گھساتے دب جائے حلق بیٹھ جائے کبھی دعا قبول نہیں ہوگی.کیونکہ جس کو خدا پر امید نہیں ہوتی اس کی دعا وہ نہیں سنتا.نا امیدی سے اجتناب فرماتا ہے لا تَنَسُوا مِن روح الله ( سورة یوسف : 88) اللہ کی رحمت سے کبھی نا امید نہ ہو، اللہ کی رحمت سے کوئی نا شکرا انسان ہی ناامید ہوتا ہے ورنہ جس نے اپنے اوپر خدا تعالیٰ کے اس قدر نشان دیکھے ہوں جن کو وہ گن بھی نہ سکتا ہو وہ ایک منٹ کے لئے بھی یہ خیال نہیں کر سکتا کہ میرا فلاں کام خدا نہیں کرے گا اور فلاں دعا قبول نہیں ہوگی خواہ اس کی کیسی ہی خطر ناک حالت ہو اور کیسی ہی مشکلات اور مصائب میں گھرا ہوا ہو پھر بھی وہ یہی سمجھتا اور یقین رکھتا ہے کہ خدا تعالیٰ کے ایک ادنیٰ سے ادنیٰ اشارہ سے بھی یہ سب کچھ دور ہو سکتا ہے اور خدا ضرور دور کرے گا اور اگر اسے دعا کرتے کرتے ہیں سال بھی گزرجائیں تو بھی یہی یقین رکھتا ہے کہ میری دعا ضائع نہیں 243

Page 246

جائے گی اور اس وقت تک دعا کرنے سے باز نہیں رہتا.جب تک کہ خدا تعالیٰ ہی منع نہ کر دے کہ اب یہ دعا مت کرو گو اس کی دعا قبول نہ ہولیکن آخر کار خدا تعالیٰ کے کلام کا شرف تو حاصل ہو گیا کہ خدا نے فرما دیا کہ اب دعا نہ مانگو تو جب تک خدا تعالیٰ نہ کہے اس وقت تک دعا کرنے سے نہیں رکنا چاہئے.دعا قبول نہ ہو تو بھی انسان کو یہ نہیں چاہئے کہ وہ دعا کرنا چھوڑ دے کیونکہ اگراب قبول نہیں ہوئی تو پھر سہی ، پھر سہی.دیکھو بعض اوقات جب بچہ ماں باپ سے پیسہ مانگتا ہے تو اسے نہیں بھی ملتا لیکن اس کے بار بار کے اصرار پریل ہی جاتا ہے اسی طرح انسان کو کرنا چاہئے.اگر ایک دفعہ دعا قبول نہ ہو تو دوسری دفعہ ہی ، دوسری دفعہ نہ ہو تو تیسری دفعہ سہی، تیسری دفعہ نہ ہو تو چوتھی دفعہ ہی حتی کہ کبھی تو ہو ہی جائیگی اس لئے مانگنے سے نہیں رکنا چاہئے حضرت مسیح موعود فرماتے تھے کہ دو قسم کے گدا گر ہوتے ہیں ایک وہ جو دروازے پر آ کر مانگنے کے لئے جب آواز دیتے ہیں تو کچھ لئے بغیر نہیں ٹلتے ان کو نر گدا کہتے ہیں اور دوسرے وہ جو آ کر آواز دیتے ہیں اگر کوئی دینے سے انکار کر دے تو اگلے دروازے پر چلے جاتے ہیں ان کو خر گدا کہتے ہیں.آپ فرماتے کہ انسان کو خدا تعالیٰ کے حضور خرگرد انہیں بننا چاہئے بلکہ نرگرا ہونا چاہئے اور اس وقت تک خدا تعالیٰ کی درگاہ سے نہیں ہٹنا چاہئے جب تک کچھ مل نہ چکے اس طرح کرنے سے اگر دعا قبول نہ بھی ہوئی ہو تو خدا تعالیٰ کسی اور ذریعہ سے ہی نفع پہنچا دیتا ہے.پس دوسرا گر دعا کے قبول کروانے کا یہ ہے کہ انسان نرگدا بنے نہ کہ خر گدا اور سمجھ لے کہ کچھ لے کے ہی ہٹنا 244

Page 247

ہے خواہ پچاس سال ہی کیوں نہ دعا کرتا رہے یہی یقین رکھے کہ خدا میری دعا ضرور سنے گا.یہ خیال بھی اپنے دل میں نہ آنے دے کہ نہیں سنے گا اگر چہ جس کام یا مقصد کے لئے وہ دعا کرتا ہو وہ بظاہر ختم شدہ ہی کیوں نہ نظر آئے پھر بھی دعا کرتا ہی جائے.ایک بزرگ کا واقعہ لکھا ہے ایک بزرگ ہر روز دعا مانگا کرتے تھے.ایک دن جبکہ وہ دعا مانگ رہے تھے ان کا ایک مرید آکر ان کے پاس بیٹھ گیا اس وقت ان کو الہام ہوا جو اس مرید کو بھی سنائی دیا.لیکن وہ ادب کی خاطر چپکا ہو رہا اور اس کے متعلق کچھ نہ کہا.دوسرے دن پھر جب انہوں نے دعا مانگنی شروع کی تو وہی الہام ہوا جسے اس مرید نے بھی سنا.اس دن بھی وہ چپ رہا.تیسرے دن پھر وہی الہام ہوا.اس دن اس سے نہ رہا گیا.اس لئے اس بزرگ کو کہنے لگا کہ آج تیسرا دن ہے کہ میں سنتا ہوں ہر روز آپ کو خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہاری دعا قبول نہیں کروں گا.جب خدا تعالیٰ نے یہ فرما دیا ہے تو پھر آپ کیوں کرتے ہیں جانے دیں.انہوں نے کہا.نادان تو تو صرف تین دن خدا کی طرف سے یہ الہام سن کر گھبرا گیا ہے اور کہتا ہے کہ جانے دو دعاہی نہ کرومگر مجھے تیس سال ہوئے ہیں یہی الہام سنتے لیکن میں نہیں گھبرایا اور نہ نا امید ہوا ہوں خدا تعالیٰ کا کام قبول کرنا ہے اور میرا کام دعامانگنا.تو خواہ مخواہ دخل دینے والا کون ہے؟ وہ اپنا کام کر رہا ہے میں اپنا کام کر رہا ہوں.لکھا ہے دوسرے ہی دن الہام ہوا کہ تم نے تیس سال کے عرصہ میں جس قدر دعائیں کی تھیں ہم نے وہ سب قبول کر لی ہیں.تو اللہ سے کبھی نا امید نہیں ہونا 245

Page 248

چاہئے.ناامید ہونے والے پر اللہ تعالیٰ کا غضب بھڑک اٹھتا ہے جو شخص ناامید ہوتا ہے وہ سوچے کہ کونسی کمی ہے جو اس کے لئے خدا نے پوری نہیں کی.کیسے کیسے فضل اور کیسے کیسے انعام ہوئے اور ہور ہے ہیں پھر آئندہ نا امید ہونے کی کیا وجہ ہے؟ التزام دعا پس دعا مانگنے کا ایک طریق تو یہ ہے کہ انسان اپنے تمام اعمال کو شریعت کے مطابق کرے.کیوں؟ اس لئے کہ جس طرح ماں باپ بھی اسی بچے کی باتیں مانتے ہیں جو ان کی مانے اور پوری پوری فرمانبرداری کرے.جو ان کی باتوں کی پرواہ نہیں کرتا.اس کی باتوں کی وہ بھی نہیں کرتے پھر استاد اس لڑکے کی بات مانتا ہے جو محنتی اور اچھی طرح سبق یاد کرنے والا ہو اسی طرح خدا تعالیٰ بھی اپنے فرمانبردار بندوں کی نافرمان بندوں سے زیادہ مانتا ہے.پس تم لوگ اول تو اپنے اعمال کو شریعت کے مطابق بناؤ اور دوسرے یہ کہ خدا کے فضل اور رحمت سے کبھی مایوس نہ ہو بلکہ دعا کرتے وقت یہ پختہ یقین رکھو کہ خدا تعالیٰ تمہاری دعا ضرور سنے گا اور ضرور سنے گا اور اس وقت تک دعا کرتے رہو کہ خدا کی طرف سے یہ حکم نہ آ جائے کہ اب یہ دعامت مانگو لیکن جب تک خدا تعالی یہ کسی کونہیں کہتا بلکہ یہ کہتا ہے کہ میں تمہاری دعا قبول نہیں کرتا.اس وقت تک ہرگز ہر گز باز نہ رہو کیونکہ خدا تعالیٰ کا یہ کہنا کہ میں تمہاری دعا قبول نہیں کرتا.گو یا اشارہ یہ کہنا ہے کہ اے میرے بندے تو مانگتا جا.میں گو اس وقت قبول نہیں کرتا لیکن کسی وقت کر ضرور لوں گا.ورنہ اگر اس کہنے سے یہ مراد نہ ہوتی.بلکہ دعا کرنے سے روکنا ہوتا تو خدا تعالیٰ یہ کہ سکتا تھا کہ یہ دعامت مانگ نہ یہ کہ میں 246

Page 249

نہیں مانوں گا.پس جب تک کان میں یہ الفاظ نہ پڑیں کہ یہ دعامت مانگ اس کے مانگنے کی میں تمہیں اجازت نہیں دیتا.اس وقت تک نہیں رکنا چاہئے.اس طرح تو ان کو مطلع کیا جاتا ہے جنہیں الہام اور کشف کا رتبہ حاصل ہوتا ہے اور جنہیں یہ نہ ہو ان کو اس بات سے متنفر کر دیا جاتا ہے جس کے متعلق وہ دعا کرتے ہیں.ترک دعا کا راز جن پر الہام اور وحی کا دروازہ کھلا ہوتا ہے ان کو تو خدا کہ دیتا ہے کہ ایسا مت کرو لیکن جن کے لئے نہیں ہوتا.ان کے دل میں نفرت پیدا کر دی جاتی ہے اس لئے وہ خود ہی اس دعا کے مانگنے سے باز رہ جاتے ہیں اس کا نام مایوس نہیں بلکہ ان کا یہ تو یقین ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ ہمارا فلاں مقصد پورا کرسکتا اور ہمیں فلاں چیز دے سکتا ہے لیکن ہم خود ہی اسے نہیں لینا چاہتے.پس اگر کسی کے دل میں دعا مانگتے ہوئے اس چیز سے نفرت پیدا ہو جائے تو اسے بھی دعا کرنا چھوڑ دینا چاہئے.ورنہ نہیں رکنا چاہئے خواہ قبولیت میں کتنا ہی عرصہ کیوں نہ لگ جائے بعض دفعہ دعا کرتے کرتے کچھ ایسے سامان پیدا ہو جاتے ہیں کہ اگر دعا قبول ہو جائے تو اس سے شریعت کا کوئی حکم ٹوٹتا ہے.اس سے بھی سمجھ لینا چاہئے کہ وہ وقت آ گیا ہے کہ اس دعا سے باز رہنا چاہئے.خدا تعالیٰ کے دعا کو قبول کرنے سے انکار کرنے کا یہ بھی ایک طریق ہے یعنی بجائے قول کے خدا تعالی کا فعل سامنے آ جاتا ہے اس لئے اس کے کرنے سے رک جانا چاہئے.( خطبات محمود جلد 5 صفحہ 173 تا 185) 247

Page 250

درستی اعمال کی حقیقت حضرت خلیفہ امسیح الثانی خطبہ جمعہ 28 جولائی 1916ء میں فرماتے ہیں: گزشتہ جمعہ میں میں نے دعا کے قبول ہونے کے لئے دو باتیں بتائی تھیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ انسان اپنے اعمال میں پاکیزگی پیدا کرے اور خدا تعالیٰ کے ہر ایک حکم کو بجالائے ، کیوں؟ اس لئے کہ جس سے انسان خوش ہوتا ہے اس کو انعام دیتا ہے اسی طرح جس پر خدا تعالیٰ خوش ہوتا ہے اسی پر انعام کرتا ہے.اس طریق کو سن کر بعض لوگ کہہ دیں گے کہ یہ تو ایک بڑی بات ہے.ہمیں پہلے اپنے اعمال کی درستی کے لئے ہی دعا کی ضرورت ہے.کیونکہ دعا توتب قبول ہوگی جبکہ اعمال درست ہوں گے اور اعمال اس وقت تک درست نہیں ہو سکتے جب تک کہ خدا تعالیٰ ہماری دستگیری نہ کرے اس لئے کوئی ایسی بات بتاؤ.جس پر عمل کرنے سے ہمارے جیسے کمزور ایمان اور کمز ور اعمال والے انسانوں کی دعائیں بھی قبولیت کا شرف حاصل کر سکیں کیونکہ ہم کو بہ نسبت دوسروں کے بہت زیادہ ضرورت ہے تا کہ ہمارے اعمال دعا کے ذریعہ درست اور مضبوط ہوں اور ہمیں کامل ایمان حاصل کرنے کی توفیق ملے.اس کے لئے میں آج چند ایسی باتیں بیان کرتا ہوں جن کو ہر ابتدائی حالت والا انسان عمل میں لا سکتا ہے اور گو وہ معمولی نظر آتی ہیں.لیکن درحقیقت بہت بڑی ہیں اور ان سے بڑے بڑے نتائج پیدا ہوتے ہیں.248

Page 251

اللہ تعالیٰ کی دائمی محبت دوسری بات یہ ہے کہ ہم انسانوں میں دیکھتے ہیں کہ ان کے جو پیارے ہوتے ہیں، ان سے جو نیک سلوک کرتا ہے وہ بھی ان کی نظروں میں پیارا معلوم دینے لگ جاتا ہے مثلاً اگر کوئی ایک بچہ کو ہلاکت سے بچائے تو اس بچے کے ماں باپ اس کے شکر گزار ہوں گے اور اسے یہ نہیں کہیں گے کہ تو نے بچہ کو بچایا ہے نہ کہ ہم کو کہ ہم تیرے مشکور ہوں تو یہ محبت کا تقاضا ہے کہ جو چیز کسی کی محبوب ہوتی ہے تو جب اس کو کوئی فائدہ پہنچائے یا اس کی نسبت کوئی اچھی بات کہے تو محب کے دل میں اس کی بھی محبت پیدا ہو جاتی ہے یہی گر دعا میں بھی انسان استعمال کر سکتا ہے اللہ تعالیٰ کو اس سے بہت زیادہ محبت انسانوں سے ہوتی ہے جو بندوں کو بندوں سے ہوتی ہے، کیوں؟ اس لئے کہ محبت کی بنیاد تعلق پر ہوتی ہے چونکہ بندوں کا ایک دوسرے کے ساتھ ابتداء کے لحاظ سے بھی اور انتہاء کے لحاظ سے بھی عارضی تعلق ہوتا ہے.اس لئے ان کی محبت خواہ کتنی ہی زیادہ ہو پھر بھی خدا کی محبت سے مقابلہ نہیں کر سکتی.کیونکہ خدا تعالیٰ کی محبت دائمی اور ہمیشہ کے لئے ہے ایک جنگ میں آنحضرت مسیلی لا الہ الم تشریف رکھتے تھے کفار کو شکست ہو چکی تھی.صحابہ قیدیوں کے مال اسباب کو جمع کر رہے تھے پکڑ دھکڑ شروع تھی کہ ایک عورت بھاگی بھاگی پھرتی نظر آئی وہ جس بچہ کو دیکھتی اسے پکڑ کر پیار کرتی اور پھر دیوانہ وار آگے چل پڑتی.اسی طرح چلتے چلتے اسے اپنا بچہ مل گیا جسے اس نے پکڑ کر چھاتی سے لگالیا اور آرام سے بیٹھ گئی آنحضرت نے صحابہ کو مخاطب کر کے فرمایا.کیا تم نے 249

Page 252

اس عورت کو دیکھا اپنے بچہ کی محبت سے کس طرح بیتاب ہو رہی تھی.اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے اس سے بھی زیادہ محبت اور پیار ہے تو خدا تعالیٰ کی محبت انسانوں کی محبت سے بہت زیادہ ہے پس جس طرح اگر کوئی کسی انسان سے محبت کرتا ہے تو اس کے محب کے دل میں اس کی بھی محبت اور الفت پیدا ہو جاتی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کے بندوں پر اگر کوئی احسان ، مروت اور رحم کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحم کرتا ہے.دعاؤں کی قبولیت کا ایک طریق تو دعاؤں کی قبولیت کا ایک طریق یہ بھی ہے کہ جب کوئی اہم معاملہ در پیش ہو اور اس کے لئے دعا کرنی ہو تو اس وقت کسی ایسے انسان کے جو کسی قسم کے دکھ اور تکلیف میں ہود کھ کو دور کیا جائے.یا دور کرنے کی کوشش کی جائے جب کوئی شخص خدا تعالیٰ کے کسی بندے سے ایسا سلوک کرے گا تو اس کی وجہ سے خدا تعالیٰ اس کے دکھ کو دور کر دے گا.کیونکہ اس نے اس کے ایک بندہ کا دکھ دور کیا تھا.یہ بہت اعلیٰ طریق ہے دعا کرنے سے پہلے کوئی ایسا شخص تلاش کرنا چاہئے.جو کسی مصیبت اور تکلیف میں ہو.خواہ وہ تکلیف جانی ہو یا مالی.عزت کی ہو یا آبرو کی کسی قسم کی ہو تم کوشش کرو کہ دور ہو جائے آگے دور ہو یا نہ ہو اس کے تم ذمہ دار نہیں ہو.تم اپنی ہمت اور کوشش کے مطابق زور لگا دو.اس کے بعد خدا تعالیٰ کے حضور جاؤ اور جا کر اپنے مدعا کے لئے دعا کرو.اس طریق کی دعا بہت حد تک قبول ہو جائے گی.تم خدا تعالیٰ کے کسی بندے کی تکلیف کو دور کرنے کے لئے جس قدر توجہ کرو گے خدا تعالیٰ تمہاری تکلیف دور کرنے کے لئے اس سے بہت 250

Page 253

زیادہ توجہ فرمائے گا اور کیا سمجھتے ہو کہ خدا تعالیٰ کی توجہ بھی بے نتیجہ ہوسکتی ہے؟ ہر گز نہیں ممکن ہے کہ تم جس انسان کی تکلیف کو دور کرنے کی کوشش کرو اس میں تمہیں کامیابی نہ ہو کیونکہ تم بندے ہو اور کسی بندے کے اختیار میں نہیں کہ جو کچھ کرنا چاہے اس میں کامیاب بھی ہو جائے لیکن خدا تعالیٰ کی وہ ذات ہے کہ وہ جس بات کو کرنا چاہے وہ ضرور ہی ہو جاتی ہے.اس لئے تم کبھی یہ خیال مت کرنا کہ چونکہ تمہاری کوشش کامیاب نہیں ہوئی اس لئے خدا تعالیٰ بھی تمہاری دعا قبول نہیں کرے گا.کیونکہ جب خدا تعالیٰ تمہارا کام کرنے کا ارادہ کرے گا تو وہ ضرور ہو جائے گا.وہ ہر چیز کا خالق اور مالک ہے جس طرح چاہتا ہے.اس سے کام لیتا ہے پس تم اس طریق کو ضرور استعمال کرو.تیسرا طریق دعا اس کے علاوہ تیسرا طریق دعا یہ ہے کہ وہ انسان جو اس درجہ کو نہ پہنچے ہوں کہ خدا تعالی خود انہیں دعائیں سکھائے اور بتائے کہ یہ دعا کرو اور یہ نہ کرو وہ دعا کرنے سے پہلے کثرت سے آنحضرت سلیا مسلم پر درود بھیجیں.آنحضرت صلی یا پیلم وہ انسان ہیں جو خدا تعالیٰ کے حضور تمام بنی نوع انسان سے زیادہ مقبول ہیں.خواہ وہ آپ سے پہلے گزرے یا بعد میں آئے یا آئندہ آئیں گے.ہر ایک انسان کی نظر میں اس کا استاد یا اس کے خاندان کا بزرگ بڑا ہوتا ہے.کہتے ہیں رنجیت سنگھ کے مرنے پر بڑا واویلا مچا ہوا تھا.پاس سے ایک چوہڑا گزر رہا تھا.اس نے کسی کو کہا اتنی بڑی کیا آفت آ گئی ہے کہ سارا شہر پاگل بنا ہوا ہے اس نے کہا مہاراجہ رنجیت سنگھ مرگیا ہے.یہ سن کر وہ ایک 251

Page 254

ٹھنڈا سانس کھینچ کر کہنے لگا با پو جی جیسے مر گئے تو رنجیت سنگھ کون تھا جو نہ مرتا.گویا اس کے نزدیک با پوجی اتنی حیثیت رکھتے تھے کہ رنجیت سنگھ جو اپنے وقت کا بادشاہ تھا کچھ حقیقت نہ رکھتا تھا یہ اس کے دل میں وہی جذبہ کام کر رہا تھا جو اپنے بزرگوں کی محبت اور الفت کا ہر ایک انسان میں ہوتا ہے.مذاہب میں بھی یہی بات پائی جاتی ہے دیکھو باوجود اس کے کہ حضرت مسیح حضرت موسی کے خلفاء میں سے ایک خلیفہ تھے مگر اس محبت اور الفت نے جو اپنے استاد یا بزرگ سے ہوتی ہے عیسائیوں کو ایسا مجبور کیا کہ انہوں نے ان کو حضرت موسی سے بہت زیادہ بڑھا دیا.میں نے بتایا ہے کہ حقیقی محبت استثناء کرتی ہے یعنی جس سے تعلق ہو اس کو دوسروں سے بڑھ کر دکھاتی ہے مگر ہم کو جس انسان سے اس زمانہ میں نور ملا ہے ہم اس کو مستی نہیں کرتے اور علی الاعلان کہتے ہیں کہ سب انسانوں کی نسبت آنحضرت صلی یہ ستم کا مقام اعلیٰ وارفع ہے اور آپ ایک ایسے مقام پر ہیں کہ گویا سب سے علیحدہ ہو کر ایک اکیلے نظر آ جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ توحید کے ساتھ آپ کا نام بھی رکھ دیا ہے.ایسے انسان کی نسبت جو درود بھیج کر خدا تعالیٰ سے برکات چاہے خدا تعالیٰ کی رحمت جوش میں آ کر اس پر فضل کرنا شروع کر دیتی ہے.یہ بات احادیث سے ثابت ہے ( وقت کی کمی کی وجہ سے میں یہ نہیں بیان کر سکتا کہ جو طریق میں بیان کر رہا ہوں ان کو میں نے کس آیت اور کس حدیث سے استدلال کیا ہے.مگر اتنا بتا دیتا ہوں کہ یہ سب باتیں قرآن کریم اور احادیث سے لی گئی ہیں ) تو دعا کے قبول ہونے کے ساتھ درود کا بڑا تعلق ہے وہ انسان جو آ محضرت سلی پینم پر درود بھیج کر دعا کرتا ہے اس کی ہر ایک ایسے انسان سے بڑھ کر دعا قبول ہوتی ہے جو بغیر درود کے کرے.252

Page 255

آنحضرت صلی لا یہ تم پر درود بھیجنے سے دعا قبول ہونے کی حقیقت انعام دینے کا یہ بھی ایک طریق اور رنگ ہوتا ہے کہ اپنے پیارے اور محبوب کی وساطت اور وسیلہ سے دیا جائے.خدا تعالیٰ نے آنحضرت صلی ایام کو تمام انعامات کا وارث کرنے اور سب سے بڑا رتبہ عطا کرنے کے لئے اس طریق سے بھی کام لیا ہے کہ جو لوگ آنحضرت صلی اینم پر درود بھیج کر دعا مانگیں گے ان کی دعائیں زیادہ قبول ہوں گی.دنیا میں کونسا انسان ہے جسے خدا تعالیٰ کی ضرورت نہیں ہر ایک کو ہے اس لئے ہر ایک ہی اپنی مصیبت کے دور ہونے اور حاجت کے پورا ہونے کے لئے خدا تعالیٰ سے دعا کرے گا اور جب دعا کرے گا تو اگر چہ وہ پہلے آنحضرت سیل یا پیام پر درود بھیجنے کا عادی نہ ہوگا لیکن اپنی دعا کے قبول ہونے کے لئے درود بھیجے گا.جو آنحضرت صلی اینم کی ترقی درجات کا موجب ہوگا اور اس طرح اسے بھی انعام مل جائے گا.غرض خدا تعالیٰ نے اپنے بندوں کی دعائیں قبول کرنے کے لئے ایک بات یہ بھی بیان کی ہے کہ آنحضرت سالم پر درود بھیج کر پھر دعا کی جائے اور یہ کوئی ناروا بات نہیں یہ اسی طرح کی ہے کہ جو محبوب سے اچھا سلوک کرتا ہے وہ بھی محب کا محبوب ہو جاتا ہے.253

Page 256

چوتھا طریق دعا چوتھا گر یہ ہے کہ انسان خدا تعالیٰ کی حمد کرے یہ بھی ایک عام طریق ہے جو اسلام کی تعلیم سے بھی معلوم ہوتا ہے اور فطرت انسانی میں بھی پایا جاتا ہے.دیکھو فقراء جب کچھ مانگنے آتے ہیں تو جس سے مانگتے ہیں اس کی بڑی تعریف کرتے ہیں.کبھی اسے بادشاہ بناتے ہیں کبھی اس کی بلندشان ظاہر کرتے ہیں.کبھی کوئی اور تعریفی کلمات کہتے ہیں.حالانکہ جو کچھ وہ کہتے ہیں اس میں وہ کوئی بات بھی نہیں پائی جاتی.مگر مانگنے والا اس طرح کرتا ضرور ہے اور ساتھ ہی اپنے آپ کو بڑا محتاج اور سخت حاجتمند بھی ظاہر کرتا ہے کیونکہ سمجھتا ہے کہ اس طرح کرنے سے میں اپنے مخاطب کو رحم اور بخشش کی طرف متوجہ کرلوں گا اور اللہ تعالیٰ کی تو جس قدر بھی تعریف کی جائے وہ کم ہوتی ہے کیونکہ وہی سب خوبیاں اپنے اندر رکھتا ہے اور اسی لئے دوسرے لوگوں کی جو تعریف ہوتی ہے.وہ سچی اور جھوٹی دونوں طرح کی ہو سکتی ہے مگر خدا تعالیٰ کی جو تعریف بھی کی جائے وہ سب سچی ہی ہوتی ہے، اس لئے جب کبھی دعا کی ضرورت ہو تو دعا کرنے سے پہلے خدا تعالیٰ کی حمد کر لینی چاہئے چنانچہ سورہ فاتحہ سے ہمیں یہ نکتہ معلوم ہوتا ہے سورہ فاتحہ وہ سب سے بڑی دعا ہے جو خدا تعالیٰ نے اپنے بندوں کو سکھائی ہے اور ہر روز کئی بار پڑھی جاتی ہے اس میں اَلحَمدُ لِلهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ - ملِكِ يَوْمِ الدِّينِ - إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِين - اهْدِنَا القِرَاط الْمُسْتَقِيمَ - صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ 254

Page 257

وَلَا الضَّالّمین.فرمایا ہے.اس میں یہی گر سکھایا گیا ہے کہ جب کوئی دعا کرنے لگو تو پہلے کثرت سے خدا تعالیٰ کی حمد کر لو.( حمد تمام خوبیوں اور پاکیزگیوں کے جمع ہونے اور سب نقصوں اور کمزوریوں سے منزہ سمجھنے کا نام ہے.اس لئے تسبیح بھی اس میں شامل ہے اور یہ بھی ایک قسم کی حمد ہی ہوتی ہے ) خدا تعالیٰ کی حمد کر کے دعا کرنے سے بہت زیادہ دعا قبول ہوتی ہے پس انسان کو چاہئے کہ دعا کرنے سے پہلے خدا تعالیٰ کی حمد کرے اس کی عظمت اور جلال کا اقرار کرے اور اس کی تعریف بیان کرے.اس طرح دعا بہت زیادہ قبول ہو جاتی ہے وجہ یہ کہ چونکہ بندہ خدا تعالیٰ کی صفات کو بیان کرتا ہے اور اپنے آپ کو بالکل بیچ ظاہر کرتا ہے اس لئے وہ خدا جو رحمن اور رحیم، مالک، خالق ، قادر ہے اور جس کے خزانوں میں کبھی کمی نہیں آ سکتی اس کی دعا کو قبول کر لیتا ہے جب ایک انسان کسی انسان کے سامنے اپنے آپ کو محتاج پیش کرتا اور اس کی تعریف اور توصیف کرتا ہے تو اسے رحم آ جاتا ہے اور وہ اس کی کچھ نہ کچھ مدد کر دیتا ہے تو خدا تعالیٰ کے حضور جب کوئی انسان اپنی حالت زار کو پیش کرے اور اس کی حمد و تعریف بیان کرے تو کیونکر ہوسکتا ہے کہ وہ اس کی دعا کو رد کر دے پس جب کوئی انسان خدا تعالیٰ کی صفات کو بیان کر کے کچھ مانگتا ہے تو خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا یہ محتاج بندہ جو کچھ مانگتا ہے وہ اسے دیا جائے جس طرح آنحضرت سیلی اسلم پر درود بھیجنے سے خدا تعالیٰ کی محبت جوش میں آتی ہے اسی طرح حمد کرنے سے اس کی غیرت جوش میں آتی ہے درود پڑھنے سے تو خدا تعالیٰ یہ کہتا ہے کہ یہ بندہ چونکہ ہمارے پیارے بندہ کے لئے دعا کرتا ہے کہ اس پر فضل کیا جائے اس لئے میں اس پر بھی فضل کرتا ہوں اور حمد 255

Page 258

کرنے کے وقت کہتا ہے کہ یہ میرا بندہ جو میری صفات بیان کر رہا ہے.میں اس پر اپنی صفات ظاہر بھی کر دیتا ہوں تا اس کو عملی طور پر معلوم ہو جائے کہ جو کچھ وہ میرے متعلق کہتا ہے.وہ سب درست ہے تو حمد خدا تعالیٰ کی سب صفات کو جوش میں لے آتی ہے اور سب صفات جمع ہو کر ایک طرف جھک جاتی ہیں تا کہ اس بندہ کا کام کر دیں.پانچواں طریق دعا اس کے علاوہ دعا کی قبولیت کے لئے یہ بھی یاد رکھو کہ دعا کرنے سے پہلے اپنے کپڑوں اور بدن کو صاف کرو.گوہر ایک دعا کرنے والا نہیں سمجھتا اور نہ محسوس کرتا ہے مگر جو محسوس کرتے یا کر سکتے ہیں ان کا تجربہ ہے کہ جب انسان دعا کرتا ہے تو اسے خدا تعالیٰ کا ایک قرب حاصل ہو جاتا ہے اور اس کی روح اللہ تعالیٰ کے حضور کھینچی جاتی ہے.گو دیکھنے والے کو معلوم نہیں ہوتا کہ خدا نظر آ رہا ہے.مگر جس طرح خواب میں روح کو جسم سے آزاد کر دیا جاتا ہے.اسی طرح اس وقت خدا تعالیٰ کے حضور حاضر ہونے کے لئے روح الگ کی جاتی ہے چونکہ روح کی صفائی جسم کی صفائی سے تعلق رکھتی ہے اور روح کی نا پا کی جسم کی ناپاکی سے اس لئے اگر جسم نا پاک ہو تو روح پر بھی اس کا ناپاک ہی اثر پڑتا ہے اور اگر جسم پاک ہو تو روح پر بھی اس کا پاک ہی اثر پڑتا ہے.ایک واقعہ لکھا ہے واللہ اعلم کہاں تک درست ہے مگر ہے نتیجہ خیز.لکھا ہے کہ کسی شہزادی نے ایک معمولی شخص سے شادی کر لی.جب وہ دونوں خلوت میں جمع ہوئے تو چونکہ مرد نے کھانا کھا کر ہاتھ نہ دھوئے تھے اس لئے ہاتھوں کی بو سے اسے اتنی تکلیف 256

Page 259

ہوئی کہ اس نے کہا کہ اس کے ہاتھ کاٹ دو.چنانچہ اس کے ہاتھ کاٹ دیئے گئے گوخدا تعالیٰ پر کسی کے گندہ اور ناپاک ہونے کا کوئی اثر نہیں ہو سکتا مگر خدا تعالیٰ ہر ایک گند اور ہر ایک ناپاکی کو سخت ناپسند کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ اسلام نے تمام عبادتوں کے لئے صفائی کی شرط ضروری قرار دی ہے.جس طرح وہ شخص جو پیشاب سے بھرے ہوئے کپڑوں کے ساتھ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی.اسی طرح وہ دعا ئیں جو ایسی حالت میں کی جائیں وہ بھی قبول نہیں ہوتیں بلکہ جب کوئی انسان گندی حالت میں خدا کے حضور پیش ہوتا ہے تو بجائے فائدہ اٹھانے کے وہاں سے نکال دیا جاتا ہے.یہی سر ہے کہ صوفیاء نے دعائیں کرنے کالباس الگ بنا رکھا ہوتا ہے جسے خوب صاف ستھرا رکھتے اور خوشبو میں لگاتے ہیں تو دعا کے قبول ہونے کا یہ بھی ایک طریق ہے کہ دعا کرنے سے پہلے انسان اپنے کپڑوں کو صاف ستھرا کر لے جو شخص غریب ہے وہ اس طرح کر سکتا ہے کہ ایک الگ جوڑا بنا رکھے اور اسے صاف کر لیا کرے اس طرح دعا زیادہ قبول ہوتی ہے.چھٹا طریق دعا پھر دعا کی قبولیت کے لئے ایک اور طریق ہے اور وہ یہ کہ دعا کے لئے ایک ایسا وقت اور جگہ انتخاب کرے جہاں خاموشی ہو مثلاً اگر دن کا وقت ہے تو جنگل میں کسی ایسی جگہ چلا جائے جہاں سمجھے کہ کوئی میرے خیالات میں خلل انداز نہیں ہو سکے گا یا رات کے وقت جبکہ سب لوگ سوئے ہوں دعا کرے اس طرح یہ ہوتا ہے کہ خیالات 257

Page 260

پراگندہ نہیں ہونے پاتے جب کسی ایسی جگہ یا ایسے وقت دعا کی جاتی ہے کہ ادھر سے آوازیں آتی رہتی ہیں تو دعا کی طرف خاص توجہ نہیں ہو سکتی اس طرح تو جہ کبھی کسی طرف چلی جاتی ہے اور کبھی کسی طرف چونکہ انسان کی طبیعت میں تجس کا مادہ ہے اس لئے ذراسی آواز آنے پر جھٹ ادھر متوجہ ہو جاتا ہے تا معلوم کرے کہ کیا ہوا ہے اس سے بچنے کے لئے وہ لوگ جن کو جلوت سے خلوت میسر نہیں آ سکتی یا آتی ہے مگر بہت تھوڑی دیر کے لئے وہ ایسے وقت دعا کریں جبکہ خاموشی ہو.یا ایسی جگہ کریں جہاں کسی قسم کا شور نہ ہو.میں نے حضرت مسیح موعود کو دیکھا ہے آپ جنگل میں تنہا چلے جایا کرتے تھے.اس بات کا علم اکثر لوگوں کو نہیں ہے.مگر آپ اس راستہ سے جو میاں بشیر احمد کے مکان کے پاس سے گزرتا ہے دس بجے کے قریب سیر کو جانے کے علاوہ اکیلے بھی جایا کرتے تھے ایک دن جو آپ جانے لگے تو میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا تھوڑی دیر چلے تو واپس لوٹ آئے اور مسکرا کر فرمانے لگے پہلے تم جانا چاہتے ہو تو ہو آؤ میں بعد میں جاؤں گا.اس سے میں سمجھ گیا کہ آپ اکیلے جانا چاہتے تھے.میں واپس آ گیا.غرضیکہ علیحدہ جگہ اور خاموش وقت میں خاص توجہ سے دعا کی جاسکتی ہے کیونکہ توجہ کے لئے کوئی بیرونی روک نہیں ہوتی اس لئے طبیعت کا زور ایک ہی طرف لگتا ہے اور جیسا کہ میں نے کسی گزشتہ خطبہ میں بتایا تھا جب تمام زور ایک طرف لگتا ہے تو اپنے راستہ کی ہر ایک روک کو بہا کر لے جاتا ہے.258

Page 261

ساتواں طریق دعا پھر ایک یہ بھی طریق ہے کہ جب کوئی انسان کسی معاملہ کے متعلق دعا کرنے لگے تو پہلے اپنے نفس کی کمزوریوں کا مطالعہ کرے اور اتنا مطالعہ کرے اتنا کرے کہ گویا اس کا نفس مر ہی جائے اور اسے اپنے نفس سے گھن آنی شروع ہو جائے اور نفس کہہ اٹھے کہ تو بغیر کسی بالا دست ہستی کی مدد اور تائید کے خود کسی کام کا نہیں ہے اور کچھ نہیں کر سکتا.جب نفس کی یہ حالت ہو جائے تو دعا کی جائے ایسی حالت میں جس طرح ایک بے دست و پا بچہ کی ماں باپ خبر گیری کرتے ہیں اسی طرح خدا تعالیٰ بھی اپنے بندے کی کرتا ہے.ماں باپ کو دیکھو.جب بچہ بڑا ہوجاتا ہے تو اسے کہتے ہیں خود کھاؤ پیو مگر دودھ پیتے بچے کی ہر ایک ضرورت اور احتیاج کا انہیں خود خیال اور فکر ہوتا ہے.خدا تعالیٰ کے حضور بھی انسان کو اپنے نفس کو اسی طرح ڈال دینا چاہئے.جس طرح دودھ پیتا بچہ ماں باپ کے آگے ہوتا ہے لیکن اگر نفس فرعون ہو اور اپنے آپ کو بڑا سمجھتا ہو تو اس کی کوئی بات قبول نہیں ہو سکتی اس لئے سب سے پہلے انسان کو چاہئے کہ اپنے نفس کو بالکل گرا دے.یہ بندے اور خدا میں تعلق پیدا ہونے کا بہت بڑا ذریعہ ہے اور اس سے دعا بہت زیادہ قبول ہوتی ہے.259

Page 262

آٹھواں طریق دعا ایک یہ بھی طریق ہے کہ جب انسان دعا کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ کے انعامات کو اپنی آنکھوں کے سامنے لے آئے کیونکہ انسان کو خواہش اور امید کام کروایا کرتی ہے اللہ تعالیٰ کے انعامات کے دیکھنے کے لئے سر سے پاؤں تک خوب غور کرے اور دیکھے کہ اگر میری فلاں چیز نہ ہوتی تو مجھے کس قدر تکلیف اور نقصان ہوتا.مثلاً اس طرح نقشہ کھینچے کہ اگر میرے ہاتھ نہ ہوتے اور کوئی دوست مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھاتا تو میں کیا کرتا.یا پیاس لگی ہوتی تو پانی کس طرح پی سکتا.پیشاب کرنا ہوتا تو ازار بندکس طرح کھولتا اور پھر باندھ سکتا.غرضیکہ اسی طرح ہر ایک چیز کو دیکھے یہاں تک کہ خدا تعالیٰ کے انعام اور فضل کا ایسا نقشہ کھینچے کہ اس کا رواں رواں خدا کی محبت اور الفت سے پر ہو جائے اس وقت اس کے دل پر جوش اور شوق سے امید ایک ایسی لہر مارے گی کہ وہ جو دعا کرے گا وہ قبول ہو جائے گی کیونکہ جب وہ دیکھے گا کہ مجھے خدا تعالیٰ نے بغیر مانگے اور سوال کئے اس قدر انعامات دے رکھے ہیں تو مانگنے سے کیوں نہ دے گا.جب اس کو یہ یقین حاصل ہو جائے گا تو جو مانگے گا وہ ہل جائے گا.نواں طریق دعا ایک طریق یہ بھی ہے کہ جس طرح خدا تعالیٰ کے انعامات کو نظر کے سامنے لانا چاہئے.اسی طرح اس کے غضب کو سامنے لایا جائے اور جس طرح یہ سوچا تھا کہ اگر 260

Page 263

میرا فلاں عضو نہ ہوتا تو کیا ہوتا.اسی طرح یہ سوچے کہ یہ انعام جو مجھے دیئے گئے ہیں یہ چھین لئے جائیں تو پھر کیا ہو اور یہ بھی دیکھے کہ بہت سے لوگ تھے جن پر میری طرح ہی خدا تعالیٰ کے انعام تھے.مگر ان سے چھین لئے گئے اس بات کے لئے تباہ شدہ گھر اور ہلاک شدہ بستیاں یا اپنے جسم کا ہی کوئی تباہ شدہ حصہ کافی سبق دے سکتا ہے وہ اسے دیکھے اور پھر دعا کرے یہ دعا خوف اور طمع کی دعا ہو گی جس کو قرآن کریم نے بھی بیان کیا ہے.ایک طرف اس کے خوف ہوگا اور دوسری طرف طمع.یہ دود یوار میں ہوں گی جو اسے دنیا سے کاٹ کر اللہ کی طرف مائل کر دیں گی اور اس طرح اس کی دعا قبول ہو جاتی ہے.دسواں طریق دعا پھر جب کوئی شخص دعا کرنے لگے تو اپنی حالت کو چست بنائے کیونکہ جس طرح نفس مردہ ہو تو اس کا اثر جسم پر پڑتا ہے اسی طرح اگر جسم مردہ ہو تو اس کا اثر نفس پر پڑتا ہے.جب کوئی سستی کی حالت اختیار کر لیتا ہے تو اس کے نفس پر بھی سستی چھا جاتی ہے.یہی وجہ ہے کہ نماز میں قیام رکوع سجدہ وغیرہ جتنی حالتیں رکھی گئی ہیں وہ سب چستی کی رکھی ہیں تو جسم کی سستی کا اثر روح پر اور خیالات پر ہوتا ہے اس لئے دعا کرنے کے وقت انسان کو چستی کی حالت میں ہونا چاہئے.یہ نہ ہو کہ سجدہ میں جائے تو کہنیاں زمین پر گرا دے.مجھے ہمیشہ اس بات کا شوق لگا رہتا ہے کہ میں شریعت کے ہر ایک چھوٹے سے چھوٹے حکم میں بھی معلوم کروں کہ کیا حکمت ہے.اس وجہ سے میں نے 261

Page 264

اس بات پر غور کرنے کے لئے کہ یہ کیوں حکم ہے کہ سجدہ کرتے وقت کہنیاں زمین پر نہ گرائی جائیں.نوافل میں کہنیاں گرا کر دیکھا ہے.اس سے مجھے معلوم ہوا ہے کہ اگر پہلے بڑے زور سے دعا ہو رہی ہو تو اس طرح کرنے سے رک گئی ہے اور جب کہنیاں اٹھائی ہیں تو پھر وہی حالت پیدا ہو گئی ہے جو پہلے تھی.تو دعا کرتے وقت چستی ہوئی چاہئے اور وہ چستی جو امید کی چستی ہوتی ہے نہ کہ کوئی اور اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ زبان سے دعا زیادہ عمدگی سے نکلتی ہے اور مختلف پیرایوں میں دعا کرنے کی توفیق ملتی ہے.گیارہواں طریق دعا پھر ایک طریق یہ بھی ہے کہ جب کسی اہم امر کے متعلق دعا کرنے لگو تو اس سے پہلے چند اور دعائیں کر لو اور پھر اصل دعا کرو.خدا تعالیٰ نے انسان کے لئے یہ بات رکھی ہے کہ اس کا ہر ایک کام آہستگی سے شروع ہوتا ہے اور جب وہ شروع ہو جاتا ہے تو پھر ترقی کرتا جاتا ہے گویا اس کے کاموں میں تیزی آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے نہ کہ یکلخت اس لئے بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ انسان کسی مقصد کے لئے دعا کرتا ہے لیکن کچھ عرصہ بعد کامیابی نہ دیکھ کر کرنے سے رہ جاتا ہے ، وجہ یہ کہ وہ چاہتا ہے کہ جلدی دعا قبول ہو جائے حالانکہ وہ جلدی نہیں ہونے والی ہوتی.اس لئے بہتر یہ ہے کہ کسی اہم معاملہ کے متعلق دعا کرنے سے پہلے اور دعائیں کی جائیں جب ان کی وجہ سے ان میں تیزی اور چستی پیدا ہو جائے گی اور اس کے خیالات بلند ہو جائیں گے.اس وقت 262

Page 265

اپنے خاص مقصد کو خدا تعالیٰ کے حضور پیش کر دے.اس کے لئے ایک اور بہتر طریق یہ بھی ہے کہ انسان پہلے ایسی دعائیں مانگے.جنہیں خدا تعالیٰ ضرور قبول کر لیتا ہے.دفاتر میں جو ہوشیار کلرک ہوتے ہیں وہ اسی طرح کیا کرتے ہیں کہ اگر ان کا منشاء ہو کہ ہمارا افسر فلاں درخواست کو نامنظور کرے تو اس کے سامنے چار پانچ ایسی درخواستیں پیش کر دیتے ہیں جن کے متعلق انہیں پورا یقین ہو کہ نامنظور کی جائیں گی جب افسران کو نا منظور کر چکتا ہے اور خاص طور پر برافروختہ ہوتا ہے تو نا منظور کرانے والی کو پیش کر دیتے ہیں اس طرح وہ بھی نامنظور ہو جاتی ہے اور جب کسی درخواست کے متعلق ان کا یہ منشاء ہو کہ منظور ہو جائے تو پہلے ان امور کو پیش کرتے ہیں جن سے افسر خوش ہو جائے جب دیکھتے ہیں کہ خوش ہے تو اسے بھی پیش کر دیتے ہیں اور اس طرح وہ منظور ہو جاتی ہے.اس طرح کام کرنے والے اور ہوشیار کلرک کیا کرتے ہیں.اللہ تعالیٰ بھی نکتہ نواز ہے افسر کبھی تو جان بوجھ کر بھی کسی نامنظور کرنے والی درخواست کو منظور کر لیتا ہے کہ اس نے چونکہ ہمیں خوش کیا ہے اس لئے ہم بھی اس کو خوش کر دیں لیکن کبھی وہ نادانی سے ایسا کر بیٹھتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی شان ہی ایسی ہے کہ اس کو کبھی دھوکا نہیں لگ سکتا.اس لئے وہ خوش ہی ہو کر بات قبول کرتا ہے.پس کسی خاص معاملہ کے قبول کرانے کے لئے پہلے ایسی دعائیں کرنی چاہئیں جن کو خدا تعالیٰ نے قبول ہی کر لینا ہو مثلاً یہ کہ الہی دین اسلام کی بڑے زور شور سے اشاعت ہو.تیرا جلال اور قدرت ظاہر ہو.تیرے انبیاء کی عزت اور توقیر بڑھے.خدا تعالیٰ کہے گا ایسا ہی ہو.اس طرح دعائیں کرتے کرتے 263

Page 266

اپنا مقصد بھی پیش کر دیں کہ الہی یہ بات بھی ہو جائے تو دعا قبول کرانے کا ایک یہ بھی طریق ہے اس طرح کرنے سے تیزی اور چستی پیدا ہو جاتی ہے اس لئے دعا نہایت عمدگی اور خوبی سے کی جاسکتی ہے اور دوسرے اسے خدا تعالیٰ خوش ہوتا ہے اور جب اس کے خوش ہونے کی حالت میں دعا پیش کی جائے گی تو ضرور قبول ہو جائے گی.بارہواں طریق دعا ایک طریق یہ ہے کہ ایسی جگہ دعا مانگی جائے جو بابرکت ہو چونکہ جگہ کا بھی قبولیت دعا سے خاص تعلق ہوتا ہے.یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دنیا کی کسی چیز کا کوئی اثر اور کوئی حرکت ایسی نہیں ہوتی جو ضائع ہو جاتی ہو بلکہ ہر ایک چیز کی خفیف سے خفیف حرکت بھی قائم اور محفوظ رہتی ہے پس جب کسی اچھی چیز سے انسان کا تعلق ہوتا ہے تو اس انسان کا خاص اثر اس پر ہوتا ہے.یہی وجہ ہے کہ آنحضرت صلی اینم نے مکہ مدینہ اور مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے کا کسی اور جگہ پڑھنے سے بہت زیادہ درجہ بتایا ہے کیا وہاں کے پتھر اور گارا کوئی خاص قسم کے ہیں نہیں بلکہ جگہیں برکت والی ہیں اور جو ان میں نماز پڑھتا ہے اس پر اچھا اثر ہوتا ہے یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ انسان سے برکت چلی جاتی ہے.قومیں بے برکت ہو جاتی ہیں.کیونکہ یہ اپنی نادانی اور بیوقوفی سے اس دُرِ بے بہا کو کھو دیتی ہیں مگر بے جان اشیاء میں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے برکت ڈالی جاتی ہے وہ کبھی نہیں جاسکتی اور ہمیشہ کے لئے رہتی ہے (سوائے نہایت خاص وجوہ کے یا خطر ناک بداعمالی کے) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: 264

Page 267

إنَّ اللهَ لَا يُغَيْرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيْرُوْا مَا بِأَنْفُسِهِمْ (سورة الرعد: 12) کہ جب خدا تعالیٰ کسی قوم پر احسان اور فضل کرتا ہے تو اس وقت تک اس میں تغییر نہیں کرتا اور اسے نہیں ہٹاتا جب تک کہ وہ خود اپنی حالت میں تغیر نہ پیدا کرے تو انسان اپنی بداعمالیوں اور بدا فعالیوں کی وجہ سے خدا تعالیٰ کے فضل کو اپنے اوپر سے بند کر لیتا ہے لیکن ایک بے جان چیز ایسا نہیں کر سکتی.اس لئے اس پر ہمیشہ کے لئے فضل قائم رہتا ہے دیکھو مدینہ کے لوگ اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے ایسے ہو گئے ہیں کہ جس طرح وہاں کے لوگوں کی دعائیں آنحضرت سی ایم کے وقت پوری ہوتی تھیں اس طرح آج ان کی نہیں ہوتیں.مکہ کے رہنے والوں کی بھی یہی حالت ہے وہاں آج بھی دعائیں قبول ہونے کا ویسا ہی اثر ہے جیسا کہ پہلے تھا کیونکہ وہاں کی اینٹیں گارا اور زمین نہیں بگڑی بلکہ آدمی بگڑ گئے ہیں تو جن جگہوں پر خدا تعالیٰ کا فضل نازل ہو جاتا ہے وہ پھر کبھی نہیں رکتا.کیونکہ خدا تعالیٰ کا خزانہ ایسا وسیع ہے کہ جس کے خالی ہونے کا کبھی خیال بھی نہیں آ سکتا جن مقامات پر خدا تعالیٰ نے فضل کر دیا ہے پھر ان پر کبھی منفصل نہیں ہوتا.اس لئے خاص مقامات میں دعا خاص طور پر قبول ہوتی ہے میں انسان کو چاہئے کہ جب دعا کرنے لگے تو ایسے ہی مقام کو چن کر کرے حضرت خلیفتہ امسیح الاول کے پاس بھی ایک مصلی تھا آپ فرماتے تھے کہ میں جب کبھی اس مصلے پر بیٹھ کر دعا کرتا ہوں خاص طور پر قبول ہوتی ہے تو خاص اشیاء میں خاص برکت کی وجہ سے خاص ہی اثر ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ آنحضرت سالی کی ایم نے اس بات کو پسند فرمایا ہے اور صحابہ کرام 265

Page 268

نے اس پر عمل کیا ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کے لئے ایک خاص جگہ معین کر دیتے تھے جہاں سوائے عبادت کے اور کام نہیں کئے جاتے تھے.حضرت مسیح موعود نے بھی بیت الدعا بنایا ہوا تھا.تو یہ بھی دعا قبول ہونے کا ایک طریق ہے.یہ بہت سے طریق میں نے آپ لوگوں کو بتائے ہیں...یہ باتیں گو بظاہر چھوٹی چھوٹی معلوم ہوتی ہیں مگر دراصل چھوٹی نہیں ان کو استعمال کر کے دیکھو تو پتہ لگے گا کہ ان سے کتنے کتنے بڑے نتائج نکلتے ہیں.جس طرح ایک ذراسی کشش بدخط سے خوبصورت خط بنادیتی ہے اسی طرح یہ باتیں دعا کو قبولیت کے درجہ پر پہنچا دیتی ہیں...اس سے بڑھ کر ہمارے لئے اور کون سا طریق کامیابی ہو سکتا ہے کہ ہم خدا تعالیٰ کے حضور عرض کریں کہ آپ ہی ہماری مدد کیجئے.پس آپ لوگ اپنے اعتقاد ، اپنے اعمال میں خاص اصلاح کرلیں ، تا تمہارا کھانا پینا، چلنا پھرنا ،سونا جاگنا،غرضیکہ ہرسکون اور ہر حرکت اسی کے لئے ہو جائے.آنحضرت سالی می بینیم نے فرمایا ہے خطبہ میں ایک ایسا وقت آتا ہے کہ اس وقت کی کی ہوئی دعا قبول ہو جاتی ہے.پھر جمعہ سے مغرب تک ایسا ہی وقت آتا ہے.پھر رمضان کے آخری عشرہ میں بھی ایسا موقعہ آتا ہے.خدا کے فضل سے آپ لوگوں کو یہ سب موقعے نصیب ہیں.اس لئے خوب دعائیں کرو تا خدا تعالیٰ اس مبارک مہینہ کے طفیل اور اس بابرکت پیغام کے طفیل جو تم دنیا کو پہنچانا چاہتے ہو تمہارے راستے سے سب رو کہیں دور کر دے اور تمہیں اس کام کا پورا پورا اہل بنائے جو تمہارے سپر دکیا گیا ہے.آمین.( خطبات محمود جلد 5 صفحہ 186 تا 202) 266

Page 269

بسم اللہ الرحمن الرحیم وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلوةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَوةَ وَذَلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ (سورة البينه: 6) رغبت دل سے ہو پابند نماز و روزہ نظر انداز کوئی حصہ احکام نہ ہو پاس ہو مال تو دو اس سے زکوۃ وصدقہ فکر مسکین رہے تم کو ہم ایام نہ ہو تم مدیہ ہو کہ جرنیل ہو یا عالم ہو ہم نہ خوش ہوں گے کبھی تم میں گرا سلام نہ ہو ( کلام محمود) پنج ارکانِ اسلام مرتبہ محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی فخر الحق شمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان 267

Page 270

پینچ ارکان اسلام اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اپنی عبادت کا حکم دیا ہے، یہ عبادت پانچ حصوں میں منقسم ہے، جنہیں پنج ارکان اسلام کہتے ہیں.یعنی اسلام کے ایسے ستون جن پر اسلام کی عمارت استوار ہے.ارکان اسلام میں سے پہلا رکن کلمہ ہے یعنی یہ اعتراف کرنا اور گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں.وہی اللہ تعالیٰ کا پیغام لائے ہیں اور اسلام کے سارے احکام انہوں نے ہی آکر بتائے ہیں.ان ارکان میں سے دوسرا رکن نماز پڑھنا، تیسرا زکوۃ دینا ، چوتھا رمضان کے روزے رکھنا اور پانچواں خانہ کعبہ کی زیارت کے لئے مکہ جانا یعنی حج کرنا ہے.اسلام کے ان پانچوں ارکان کی تفصیل آنحضرت سائینی ایتم کی اس حدیث سے واضح ہے.عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : بُنِي الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، وَإِقَامِ الصَّلوة وإيتاء الزكوة، وعَجَ الْبَيْتِ، وصَوْمِ رَمَضَانَ (بخاری کتاب الایمان) حضرت ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت معالی یہ تم نے فرمایا.اسلام کی بنیاد پانچ باتوں پر ہے.اول یہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورمحمد سلیم اللہ کے رسول ہیں.دوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکوۃ دینا، چوتھے بیت اللہ کا حج کرنا، پانچویں روزے رکھنا.268

Page 271

1.یہ پانچ ارکانِ اسلام جن کا اوپر کی حدیث شریف میں ذکر ہے یعنی صدق دل سے کلمہ طیبہ کی شہادت دینا.نماز قائم کرنا.زکوۃ ادا کرنا.خانہ کعبہ کا حج کرنا اور ماہِ رمضان کے روزے رکھنا، مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض کئے گئے ہیں.2.مسلمانوں کو ان احکام کی بجا آوری سے جسمانی اور روحانی دونوں فائدے ہوتے ہیں.3.اسلام کے یہ پانچ ارکان ایمان والوں کو نجات دلانے کا ذریعہ ہیں.جو ان پر اخلاص کے ساتھ عمل کرتے ہیں ان کو آخرت کی تکلیف و مصیبت سے نجات ملتی ہے.5.جو لوگ ان احکام پر ایمان نہیں رکھتے اور ان پر عمل نہیں کرتے وہ مسلمان نہیں کہلا سکتے.کلمہ طیبہ کی حقیقت 1 - لَا إِله إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ کو کلمہ طیبہ کہتے ہیں.یہ اسلام کا سب سے پہلا رکن ہے.مذہب اسلام کا تمام خلاصہ اس کلمہ میں درج ہے.2.ہر مسلمان پر اس کلمہ کو سچے دل کے ساتھ زبان سے پڑھنا اور اس پر عمل کرنا فرض ہے.3.اللہ تعالیٰ پر سچا اعتقاد رکھنا ، اس کے احکام کی پیروی کرنا ، ہر وقت اس کی طرف متوجہ رہنا اور تمام باتوں پر احکام الہی کو مقدم رکھنا کلمہ طیبہ کا خلاصہ ہے.4.یہ کلمہ روحانی زندگی کے حاصل کرنے کا عظیم الشان گر ہے، اس کو سچے دل سے 269

Page 272

پڑھنے والوں پر اللہ تعالیٰ خوش اور راضی رہتا ہے.5.کلمہ طیبہ کی حقیقت یہی ہے کہ اس کا زبان سے اقرار کرنا اور دل سے اس بات کی تصدیق کرنا کہ میرا معبود سوائے خدا تعالیٰ کے دوسرا کوئی نہیں اور آنحضرت لانا سلیم اللہ تعالیٰ کے رسول برحق ہیں.حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں: لَا إِلَهَ إِلَّا اللہ یہ توحید کا کلمہ ہے.اس کے معنے ہیں کہ خدا تعالیٰ کے سوا کوئی بھی عبادت اور سچی فرمانبرداری کے لائق نہیں ہے.خدا تعالیٰ اگر توحید کے پھیلانے میں کسی دوسرے کا محتاج ہوتا یا کسی اور کو اس کام میں اپنا شریک بنا تا تو بھی شرک لازم آتا تھا.مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ کا جملہ کلمہ لا إلهَ إِلَّا اللہ کے ساتھ شامل کرنے میں ستر یہی که تا توحید کا سبق کامل ہو اور دنیا کو معلوم ہو کہ جو کچھ آتا ہے درحقیقت اسی خدا کی طرف سے آتا ہے.آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان ہدایات کو خدا تعالیٰ سے پا کر مخلوق کو پہنچانے والے ہیں اور کہ جو کچھ دھر سے آتا ہے وہ اسی راہ سے آتا ہے.ایک بات ہے جس میں کوئی تغیر نہیں.وہ ہے: ( ملفوظات جلد پنجم ص656) لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ اصل یہی بات ہے اور باقی جو کچھ ہے وہ اس کے مکملات ہیں.توحید کی تکمیل نہیں ہوتی جب تک عبادات کی بجا آوری نہ ہو.اس کے یہی معنے ہیں کہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللهِ کہنے والا اس وقت اپنے اقرار میں سچا ہوتا ہے کہ حقیقی طور پر عملی پہلو سے بھی وہ 270

Page 273

ثابت کر دکھائے کہ حقیقت میں اللہ کے سوا کوئی محبوب و مطلوب اور مقصود نہیں ہے.جب اس کی یہ حالت ہو اور واقعی طور پر اس کا ایمانی اور عملی رنگ اس اقرار کو ظاہر کرنے والا ہو، تو وہ خدا تعالیٰ کے حضور اس اقرار میں جھوٹا نہیں.ساری مادی چیزیں جل گئی ہیں اور ایک فنا اُن پر اس کے ایمان میں آگئی ہے.تب وہ لَا إِلَهَ إِلَّا الله منہ سے نکالتا ہے اور مُحمد رسُولُ اللہ جو اس کا دوسرا جزو ہے وہ نمونہ کے لئے ہے.کیونکہ نمونہ اور نظیر سے ہر بات سہل ہو جاتی ہے.انبیاء علیہم السلام نمونوں کے لئے آتے ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جمیع کمالات کے نمونوں کے جامع تھے.کیونکہ سارے نبیوں کے نمونے آپ میں جمع ہیں.( ملفوظات جلد دوم ص 59) کلمہ کے معنے کی طرف غور کرو.لا إله إلا الله انسان زبان سے اقرار کرتا ہے اور دل سے تصدیق کرتا ہے کہ میرا معبود بجز خدا کے اور کوئی نہیں.اللہ ایک عربی لفظ ہے اور اس کے معنے معبود اور محبوب اور اصل مقصد کے ہیں.یہ کلمہ قرآن شریف کا خلاصہ ہے جو مسلمانوں کو سکھلایا گیا ہے.اکثر لبی کتابوں کا یاد کرنا ہر ایک کے واسطے مشکل ہے اور اللہ تعالیٰ حکیم ہے.اُس نے ایک مختصر سا کلمہ سنا دیا ہے.اس کے معنے یہ ہیں کہ جب تک خدا کو مقدم نہ کیا جاوے.جب تک خدا کو معبود نہ بنایا جاوے.جب تک خدا کو مقصود نہ ٹھہرایا جاوے انسان کو نجات حاصل نہیں ہو سکتی.حدیث شریف میں آیا ہے مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ فَدَخَلَ الْجَنَّة جس نے لا إلهَ إِلَّا اللہ کہا وہ بہشت میں داخل ہوا.لوگوں نے اس حدیث کا مفہوم سمجھنے میں دھوکہ کھایا ہے.وہ یہ 271

Page 274

خیال کرتے ہیں کہ صرف زبان سے کلمہ پڑھ لینا کافی ہے اور صرف اتنے سے انسان بہشت میں داخل ہو سکے گا.خدا تعالیٰ الفاظ سے تعلق نہیں رکھتا وہ دلوں سے تعلق رکھتا ہے.اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ در حقیقت اس کلمہ کے مفہوم کو اپنے دل میں داخل کر لیتے ہیں اور خدا تعالیٰ کی عظمت پورے رنگ کے ساتھ اُن کے دلوں میں بیٹھ جاتی ہے وہ جنت میں داخل ہو جاتے ہیں.جب کوئی شخص بچے طور پر کلمہ کا قائل ہو جا تا ہے تو بجز خدا کے اور کوئی اس کا پیارا نہیں رہتا.بجز خدا کے کوئی اس کا معبود نہیں رہتا اور بجز خدا کے کوئی اس کا مطلوب باقی نہیں رہتا.وہ مقام جو ابدال کا مقام ہے اور وہ جو قطب کا مقام ہے اور وہ جو غوث کا مقام ہے وہ یہی ہے کہ کلمہ لا إله إلا اللہ پر دل سے ایمان ہو.....یہ کلمہ شریف ایک اللہ کے سوا تمام الہوں کی نفی کرتا ہے.تمام انفسی اور آفاقی اللہ باہر نکال کر اپنے دل کو ایک اللہ کے واسطے پاک صاف کرنا چاہئے.بعض بت ظاہر ہیں مگر بعض بہت باریک ہیں.مثلاً خدا تعالیٰ کے سوائے اسباب پر توکل کرنا بھی ایک بہت ہے مگر یہ ایک بار یک بت ہے........وہ بار یک بت جولوگ اپنی بغلوں کے اندر دبائے پھرتے ہیں ان کا نکالنا ایک مشکل امر ہے.بڑے بڑے فلسفی اور حکیم ان کو اپنے اندر سے نکال نہیں سکتے.وہ نہایت باریک کیڑے ہیں جو کہ خدا تعالیٰ کے بڑے فضل کی خوردبین کے سوائے نظر نہیں آسکتے.وہ بڑاضر رانسان کو پہنچاتے ہیں.وہ بت جذبات نفسانی کے ہیں جو کہ انسان کو خدا تعالیٰ اور اپنے ہم جنسوں کی حقوق تلفی میں حد سے باہر لے جاتے ہیں.بہت سے پڑھے لکھے جو عالم کہلاتے ہیں اور فاضل 272

Page 275

کہلاتے ہیں اور مولوی کہلاتے ہیں اور حدیثیں پڑھتے ہیں اپنے آپ میں ان بتوں کی شناخت نہیں کر سکتے اور ان کی پوجا کرتے ہیں.ان بتوں سے بچنا بڑے بہادر آدمی کا کام ہے.جو لوگ ان بتوں کے پیچھے لگتے ہیں وہ آپس میں نفاق رکھتے ہیں.ایک دوسرے کے حقوق تلف کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے ایک شکار مارا ہے.حد سے زیادہ اسباب پر زور مارتے ہیں اور ان کا تمام بھروسہ ان اسباب پر ہی ہوتا ہے.جب تک ان باتوں کا قلع قمع نہ کیا جاوے تو حید قائم نہیں ہوسکتی.( نقار پر جلسہ سالانہ 1906 ص 15) اہمیت و حقیقت نماز اسلام کا دوسرا اہم رکن نماز ہے.اللہ تعالی قرآن کریم میں نماز پڑھنے کی بار بار تاکید فرماتا ہے.اور باقاعدگی سے نماز پڑھنے والوں کی تعریف اور نہ پڑھنے والوں یا اس میں سستی برتنے والوں کی مذمت کرتا ہے.چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوتِهِمْ يُحَافِظُونَ (سورۃ المومنون:10) ترجمہ: اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں پر محافظ بنے رہتے ہیں.آنحضرت صلی ا یہ تم کی احادیث میں بھی نماز کی بڑی تاکید اور فضیلت آئی ہے.چنانچہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں نماز دین کا ستون ہے.جس نے نماز با قاعدگی سے پڑھی اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کیا اس نے دین کو گرایا اور اس کی عمارت منہدم کر دی.273

Page 276

1 - قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ یعنی ہم نے تمام جن اور انس کو محض اپنی عبادت کی غرض سے پیدا کیا ہے.2.نماز اسلام کا دوسرا رکن ہے اور سب سے بڑی عبادت ہے، تمام امیر غریب مسلمان مرد عورتوں ، بالغ اور بچوں پر فرض ہے.3.اللہ تعالیٰ نے اسلام میں باہم محبت اتفاق اور ہمدردی رکھنے کے لئے پنجوقتہ نماز با جماعت قائم کرنے کا حکم دیا ہے.یہی وجہ ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز میں ایک امیر اور غریب اور ایک آقا اور خادم دونوں باہم مل کر کھڑے ہو سکتے ہیں.4.ہر ایک نماز کو اس کے اپنے وقتِ مقررہ پر پڑھنے کا حکم ہے.نماز دردِ دل خلوص قلب، ادب و انکسار، تضرع، خشوع و خضوع ، سوز و گداز ، توجہ الی اللہ اور یکسوئی کے ساتھ پڑھی جاتی ہے.5.نماز کی اصل روح اور مغز دعا ہے اور دعا بغیر دل کی تڑپ کے ہونہیں سکتی.نماز ظاہری عمل کا نام نہیں.جب تک باطن کی چاشنی ساتھ نہ ہو.6.نماز کے واسطے تمام بدن کا پاک ہونا، باوضو ہونا،لباس کا صاف ہونا اور جس چیز پر نماز پڑھی جائے اس کا پاک صاف ہونا ضروری ہے.سب سے زیادہ دل کا پاک ہوناضروری ہے.7 - نماز پڑھنے والا اپنے آپ کو تمام ظاہری و باطنی ، روحانی وجسمانی نجاست سے 274

Page 277

پاک رکھے کیونکہ اللہ تعالی تمام ظاہری واندرونی حالات کا جاننے والا ہے.8.نماز پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ اس آیت کریمہ میں بیان ہوا ہے: إِنَّ الصَّلوةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ یقینا نماز بے حیائی کی باتوں سے اور نا پسندیدہ سے روکتی ہے.9.جس طرح ایک اہم اور عظیم الشان کام کو شروع کرنے سے پہلے مناسب تیاری کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح نماز جیسی عظیم الشان عبادت کو صحیح اور مکمل طور پر ادا کر نے کے لئے چند باتیں ضروری ہیں، جن کو شرائط نماز کہتے ہیں اور وہ مندرجہ ذیل پانچ ہیں: الف.پانچ اوقات نماز ب.جسم کی صفائی، کپڑوں اور جگہ کی پاکیزگی ج.پردہ پوشی یعنی عورت مرد کے لئے مناسب لباس کا پہننا دی نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرنا ھ صحت نماز کے لئے نیت کرنا 10.نماز کے ارکان سات ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں.تکبیر تحریمہ، قیام، قرآت، رکوع ، دو سجدے، آخری قعدہ ، سلام.حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں: مفہوم لا إله إلا الله کے سننے کے بعد نماز کی طرف توجہ کرو جس کی پابندی کے واسطے بار بار قرآن شریف میں تاکید کی گئی ہے.لیکن ساتھ ہی اس کے یہ فرما یا گیا ہے 275

Page 278

که وَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَا تِهِمُ سَاهُونَ.ویل ہے ان نمازیوں کے واسطے جو کہ نماز کی حقیقت سے بے خبر ہیں.سو سمجھنا چاہئے کہ نماز ایک سوال ہے جو کہ انسان جدائی کے وقت در داور رقت کے ساتھ اپنے خدا کے حضور میں کرتا ہے کہ اس کو لقا اور وصال ہو...پس پاک جذبات کے پیدا کرنے کے واسطے خدا تعالیٰ نے نماز رکھی ہے.نماز کیا ہے ایک دعا جو درد سوزش حرفت کے ساتھ خدا تعالیٰ سے طلب کی جاتی ہے.تاکہ بد خیالات اور بُرے ارا دے دفع ہو جاویں.اور پاک محبت اور پاک تعلق حاصل ہو جاوے.اور خدا تعالیٰ کے احکام کے ماتحت چلنا نصیب ہو.صلوۃ کا لفظ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ دعا صرف زبان سے نہیں بلکہ اس کے ساتھ سوزش جلن اور حرقت کا ہونا ضروری ہے.خدا تعالی دعا کو قبول نہیں کرتا جب تک انسان حالت دعا میں ایک موت تک نہیں پہنچتا..نماز بڑے بھاری درجے کی دعا ہے مگر لوگ اس کی قدر نہیں کرتے...ہمارا تجربہ ہے کہ خدا کے قریب لے جانے والی کوئی نماز سے زیادہ نہیں.نماز کے اجزاء اپنے اندر ادب خاکساری اور انکساری کا اظہار رکھتے ہیں.قیام میں نمازی دست بستہ کھڑا ہوتا ہے جیسا کہ ایک غلام اپنے آقا اور بادشاہ کے سامنے طریق ادب سے کھڑا ہوتا ہے.رکوع میں انسان انکساری کے ساتھ جھک جاتا ہے.سب سے بڑا انکسارسجدہ میں ہے جو بہت ہی عاجزی کی حالت کو ظاہر کرتا ہے.( نقار پر جلسہ سالانہ 1906 میں 86 276

Page 279

نمازوں کو باقاعدہ التزام سے پڑھو.بعض لوگ صرف ایک ہی وقت کی نماز پڑھ لیتے ہیں.وہ یاد رکھیں کہ نمازیں معاف نہیں ہوتیں.یہاں تک کہ پیغمبروں تک کو معاف نہیں ہو ئیں.ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نئی جماعت آئی.انہوں نے نماز کی معافی چاہی.آپ نے فرمایا کہ جس مذہب میں عمل نہیں وہ مذہب کچھ نہیں.( ملفوظات جلد اول ص 254) میں پھر تمہیں بتلاتا ہوں کہ اگر خدا تعالیٰ سے سچا تعلق حقیقی ارتباط قائم کرنا چاہتے ہو تو نماز پر کار بند ہو جاؤ اور ایسے کاربند بنو کہ تمہارا جسم نہ تمہاری زبان بلکہ تمہاری رُوح کے ارادے اور جذبے سب کے سب ہمہ تن نماز ہوجائیں.( ملفوظات جلد اوّل ص 163 ) نماز کیا چیز ہے.نماز اصل میں رب العزۃ سے دُعا ہے جس کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتا.اور نہ عافیت اور خوشی کا سامان مل سکتا ہے.جب خدا تعالیٰ اس پر اپنا فضل کرے گا اُسوقت اُسے حقیقی سرور اور راحت ملے گی.اس وقت سے اس کو نمازوں میں لذت اور ذوق آنے لگے گا.جس طرح لذیذ غذاؤں کے کھانے سے مزہ آتا ہے.اسی طرح پھر گر یہ اور پکار کی لذت آئیگی.اور یہ حالت جو نماز کی ہے پیدا ہو جائینگی.( ملفوظات جلد چہارم ص 321) 277

Page 280

نماز پڑھو اور تدبر سے پڑھو اور ادعیہ ماثورہ کے بعد اپنی زبان میں دعائیں مانگنی مطلق حرام نہیں ہے جب گدازش ہو تو سمجھو کہ مجھے موقعہ دیا گیا ہے اس وقت کثرت سے مانگو اس قدر مانگو کہ اس نکتہ تک پہنچو کہ جس سے رقت پیدا ہو جاوے.( ملفوظات جلد دوم ص 631 ) یا د رکھو رسم اور چیز ہے صلوٰۃ اور چیز.صلوۃ ایسی چیز ہے کہ اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے قرب کا کوئی قریب ذریعہ نہیں.یہ قرب کی کنجی ہے.اسی سے کشوف ہوتے ہیں.اسی سے الہامات اور مکالمات ہوتے ہیں.یہ دعاؤں کے قبول ہونے کا ایک ذریعہ ہے.( ملفوظات جلد دوم ص : 347) نماز خدا تعالیٰ کی حضوری ہے اور خدا تعالیٰ کی تعریف کرنے اور اُس سے اپنے گناہوں کے معاف کرانے کی مرکب صورت کا نام نماز ہے.اس کی نماز ہرگز نہیں ہوتی جو اس غرض اور مقصد کو مد نظر رکھ کر نماز نہیں پڑھتا.پس نماز بہت ہی اچھی طرح پڑھو.کھڑے ہو تو ایسے طریق سے کہ تمہاری صورت صاف بتادے کہ تم خدا تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری میں دست بستہ کھڑے ہوا اور جھکو تو ایسے جس سے صاف معلوم ہو کہ تمہارا دل جھکتا ہے اور سجدہ کرو تو اس آدمی کی طرح جس کا دل ڈرتا ہے اور نمازوں میں اپنے دین اور دنیا کے لئے دُعا کرو.( ملفوظات جلد دوم ص 184) 278

Page 281

روزہ کی فرضیت اسلامی عبادات کا دوسرا اہم رکن روزہ ہے.روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں انسانی جسم کی تہذیب ، اس کی اصلاح اور قوت برداشت کی تربیت مدنظر ہوتی ہے.1.اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے : فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ یعنی جو تم میں سے رمضان کے مہینہ میں زندہ و سلامت ہو.اس پر ماہ رمضان کے روزے رکھنے فرض ہیں.روزہ ایسی عبادت ہے جس کا وجود قدیم مذاہب میں بھی ملتا ہے.اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (سورة البقرة: 184) اے مسلمانو! تم پر روزہ رکھنا اسی طرح فرض کیا گیا ہے جس طرح ان لوگوں پر فرض کیا گیا تھا جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں.اس کی غرض تقوی کا حصول.یہاں روزہ کو متقی بننے کا ایک مجرب نسخہ بتایا گیا ہے.یعنی اگر تم اس نسخہ پر عمل کرو گے تو متقی بن جاؤ گے.2.روزہ اصلاح نفس کا ذریعہ ہے ، روزہ رکھنے سے تزکیہ نفس اور تجلی قلب ہوتی ہے اور یہ تقوی اور قرب الہی حاصل کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے.یہ اسلام کا چوتھا رُکن 279

Page 282

ہے.اسلام میں روزہ رکھنے والے کا درجہ بہت بلند ہے.ایک حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: انسان کے سب کام اس کے اپنے لئے ہیں، مگر روزہ میرے لئے ہے اس لئے میں خود اس کی جزا بنوں گا.( بخاری کتاب الصوم ) 3.تمام عاقل بالغ مسلمانوں پر رمضان کے روزے فرض ہیں.مگر مریض اور مسافر کو رخصت ہے کہ ان دنوں میں روزہ نہ رکھیں.جس وقت سفر سے واپس آئیں یا بیماری سے صحت پائیں ، دوسرا رمضان آنے سے پہلے ان روزوں کو پورا کرلیں.4.روزے رکھنے میں بہت سے فائدے ہیں.بھوک برداشت کرنے سے کم کھانے کی عادت ہو جاتی ہے.جو قرب الہی کا خاص ذریعہ ہے.جب اپنے کھانے پینے کی چیزوں سے رُکتا ہے تو دوسروں کے مالوں کو نا جائز طور پر کھانے سے بھی ضرور بچے گا.5 نفلی روزے شوال کی دوسری تاریخ سے سات تاریخ تک اور ہر چاند کی 13 - 14 - 15 اور یوم الحج یعنی 9 ذی الحج کو اور یوم عاشورہ یعنی 10 محرم کو بھی رکھے جاتے ہیں.6.روزہ دار خدا تعالیٰ کی طرف متوجہ رہے.اس کی یاد میں اور اس کے ذکر میں مشغول رہے.بھلائی اور نیکی کے کام کرتا رہے.جھوٹ بولنے ، گالی دینے ،غیبت کرنے غرض گل بری باتوں سے پر ہیز کرے.ورنہ روزے کا کوئی فائدہ نہیں.7.سورج غروب ہونے پر نماز مغرب سے پہلے اس دعا کو پڑھ کر روزہ افطار کرنا چاہیئے : 280

Page 283

اللَّهُمَّ إِنِّي لَكَ صُمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ.اے اللہ ! میں نے تیرے لئے ہی روزہ رکھا ، اور میں تجھ پر ایمان لایا، اور تجھ پر ہی تو کل کیا، اور تیرے ہی رزق سے افطار کرتا ہوں.8 کھجور یا ٹھنڈے پانی سے افطار کرنا سنت ہے.دوسروں کا روزہ افطار کرانے میں بڑا ثواب ہے.روزہ کھولنے میں جلدی کرنا اور سحری میں تاخیر کرنا پسند یدہ امر ہے.9 - رمضان میں قرآن کریم نازل ہوا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس بابرکت مہینہ میں بہت عبادت کرتے اور صدقہ و خیرات کرتے.مسلمانوں کو چاہئے کہ رمضان المبارک میں بہت دعائیں مانگیں، قرآن کریم کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کریں، غریبوں کی مدد کریں اور نیک اعمال بجالائیں تاکہ ان کو رمضان کی برکتوں سے وافر حصہ ملے.10.رمضان میں بعد نماز عشاء یا تہجد کے وقت نماز تراویح پڑھی جاتی ہے جس کی مسنون تعداد آٹھ رکعت ہے.رمضان کے آخری عشرہ میں روزہ دار اعتکاف بیٹھتے ہیں اور عید کا چاند دیکھ کر اٹھتے ہیں.حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں: روزہ اور نماز ہر دو عبادتیں ہیں.روزے کا زور جسم پر ہے اور نماز کا زور روح پر ہے.نماز سے ایک سوز و گداز پیدا ہوتا ہے.اس واسطے وہ افضل ہے.روزے سے کشوف پیدا ہوتے ہیں.281 ( ملفوظات جلد چہارم ص 292)

Page 284

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ سے ماہ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے.صوفیاء نے لکھا ہے کہ یہ ماہ تنویر قلب کے لئے عمدہ مہینہ ہے.کثرت سے اس میں مکاشفات ہوتے ہیں.صلوۃ تزکیہ نفس کرتی ہے اور صوم محبتی قلب کرتا ہے.تزکیہ نفس سے مراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بعد حاصل ہو جائے.اور تحجتی قلب سے مراد یہ ہے کہ کشف کا دروازہ اُس پر کھلے کہ خدا کو دیکھ لے.( ملفوظات جلد چہارم ص 256) روزہ کی حقیقت سے بھی لوگ ناواقف ہیں.اصل یہ ہے کہ جس ملک میں انسان جاتا نہیں اور جس عالم سے واقف نہیں اس کے حالات کیا بیان کرے.روزہ اتناہی نہیں کہ اس میں انسان بھوکا پیاسا رہتا ہے بلکہ اس کی ایک حقیقت اور اس کا اثر ہے جو تجربہ سے معلوم ہوتا ہے.انسانی فطرت میں ہے کہ جس قدر کم کھاتا ہے اسی قدر تزکیہ فس ہوتا ہے اور ور کشفی قو تیں بڑھتی ہیں.خدا تعالیٰ کا منشاء اس سے یہ ہے کہ ایک غذا کو کم کرو اور دوسری کو بڑھاؤ.ہمیشہ روزہ دار کو یہ مد نظر رکھنا چاہئے کہ اس سے اتنا ہی مطلب نہیں ہے کہ بھٹو کا ر ہے بلکہ اُسے چاہئے کہ خدا تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہے تاکہ تبتل اور انقطاع حاصل ہو.پس روزے سے یہی مطلب ہے کہ انسان ایک روٹی کو چھوڑ کر جو صرف جسم کی پرورش کرتی ہے دوسری روٹی کو حاصل کرے جوڑوح کی تسلی اور سیری کا باعث ہے اور جو لوگ محض خدا کے لئے روزے رکھتے ہیں اور نرے رسم کے طور پر نہیں رکھتے انہیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد اور تسبیح اور تہلیل میں لگے رہیں جس سے دوسری غذا انہیں مل جاوے.( ملفوظات جلد پنجم ص: 102) 282

Page 285

زکوۃ کی اہمیت و فرضیت اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے اپنے اموال کو خرچ کرنا جہاں ایک بہت بڑی نیکی اور بھلائی ہے وہاں یہ ایک مالی عبادت بھی ہے.انسان کے پاس جو مال ہے وہ اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے اور اس کی امانت ہے.اگر اللہ تعالیٰ اس امانت میں سے کچھ واپس لینا چاہے اور بندے کو کہے کہ اس کے دیئے ہوئے مال میں سے وہ اس کی راہ میں خرچ کرے تو خوشی اور پورے انشراح کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے اس حکم کو ماننا اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنا انسان کی عین سعادت اور اللہ تعالیٰ کی برکات کا مورد بنے کا یقینی اور قطعی ذریعہ ہے.اس کو زکوۃ کہتے ہیں.مسلمان زکوۃ کو ایک عبادت سمجھ کر خوش دلی سے ادا کرتا ہے کیونکہ اس کے پیچھے اللہ تعالیٰ کے احسانات کی وجہ سے جذ بہ تشکر اور اس کے فضلوں کی امید کارفرما ہوتی ہے.1.اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے: وَمَا أَتَيْتُمْ مِنْ زَكوة تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ ( سورة الروم : 40) ترجمہ: اور اللہ کی رضا چاہتے ہوئے تم جو کچھ زکوۃ دیتے ہو تو یہی ہیں وہ لوگ جو (اسے) بڑھانے والے ہیں.یعنی زکوۃ محض اللہ تعالیٰ کی رضا مندی حاصل کرنے کے لئے دینی چاہئے ، جو لوگ زکوۃ دیتے ہیں وہ اپنے مال کو کم نہیں کرتے بلکہ بڑھاتے ہیں.283

Page 286

2.زکوۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے.اس کے معنے مال کا بڑھنا اور مال کو پاک کرنا ہے.یہ وہ صدقہ ہے جو امیروں سے لے کر غریبوں کو دیا جاتا ہے.3.ہر عاقل بالغ صاحب مال جس کے پاس سونا، چاندی، روپیہ، مویشی یا مالِ تجارت ہو.اس پر زکوۃ فرض ہے.4.یادر ہے زکوۃ حلال کمائی کے مال پر فرض ہے اور سالانہ ادا کی جاتی ہے.اس کی ادائیگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کی سچی محبت حقیقی تعلق اور اس کی رضامندی حاصل ہو نیز بخل کی عادت دُور ہو، غریبوں کی تکلیفیں ختم ہوں، مال و متاع کی محبت سرد ہو اور دین کو دنیا پر مقدم کرنے کی عادت پختہ ہو.5.اللہ تعالی مال دار لوگوں کے متعلق حکم دیتا ہے: خُذُ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةٌ تُطَهَّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ ( سورة التوبه : 103) ترجمہ: تو ان کے مالوں میں سے صدقہ قبول کر لیا کر.اس ذریعہ سے تو انہیں پاک کرے گا.نیز ان کا تزکیہ کرے گا.6 - قرضدار پر زکوۃ واجب نہیں، اور نہ رہائشی مکان پر اور نہ روزانہ پہنے والے زیورات پر فرض ہے.7.نقدی ،سونا، چاندی اور دوسرے ہر قسم کے سرمائے کے لئے نصاب کا معیار چاندی ہے.یعنی جس کے پاس باون تولے چھ ماشے چاندی ہو یا اتنا روپیہ یا سونا ہو کہ اس سے اس مقدار میں چاندی خریدی جاسکتی ہو تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی.شرح 284

Page 287

زکوۃ پورے سرمائے کا چالیسواں حصہ یا اڑھائی فیصد ہے.جوز یورات کبھی کبھی پہنے میں آتے ہیں ان پر بھی اسی حساب سے زکوۃ دی جاتی ہے.تاہم سونے چاندی کا جو زیور عورت کے ذاتی استعمال میں آتا ہے اور وہ کبھی کبھی مانگنے غریب عورتوں کو بھی استعمال کے لئے دے دیتی ہے اس پر زکوۃ نہیں.8.زکوۃ کا پیسہ محتاج ، غریب، نادار اور مستحق مسلمانوں ، مؤلّفۃ القلوب پر یا دینی کاموں پر خرچ کیا جاتا ہے..زکوۃ سالانہ ادا کرنے کی میعاد تب سے مقرر کی جائے گی جب سے مال، زیور یا روپیہ موجود ہو.اگر کسی نے اپنا پیسہ قرض پر دیا ہوا ہے تو اُس پر زکوۃ نہیں دی جاتی، جب تک کہ روپیہ واپس نہ آجائے.10.زکوۃ اور صدقہ میں خاص فرق نہیں ہے لیکن صدقہ الگ ہے اور زکوۃ الگ ہے.سید کے لئے زکوۃ لینا منع ہے لیکن اضطراری حالت میں جائز ہے.قرآن کریم میں زکوۃ کی تقسیم اس طرح پر لکھی ہے : إِنَّمَا الصَّدَقَتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسْكِينِ وَالعَمِلِيْنَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللهِ وَابْنِ السَّبِيْلِ فَرِيضَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَاللهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ (سورة التوبه: 60) ترجمہ: صدقات تو محض محتاجوں اور مسکینوں اور اُن ( صدقات ) کا انتظام کرنے والوں اور جن کی تالیف قلب کی جارہی ہو اور گردنوں کو آزاد کرانے اور چھٹی میں مبتلا 285

Page 288

لوگوں اور اللہ کی راہ میں عمومی خرچ کرنے اور مسافروں کے لئے ہیں.یہ اللہ کی طرف سے ایک فرض ہے.اور اللہ دائمی علم رکھنے والا ( اور ) بہت حکمت والا ہے.حضرت مسیح موعود فر ماتے ہیں: بہت سے لوگ زکوۃ دے دیتے ہیں مگر وہ اتنا بھی نہیں سوچتے اور سمجھتے کہ یہ کس کی زکوۃ ہے.اگر کتے کو ذبح کردیا جاوے یا سور کو ذبح کر ڈالو تو وہ صرف ذبح کرنے سے حلال نہیں ہو جائے گا.زکوۃ تزکیہ سے نکلی ہے.مال کو پاک کرو اور پھر اس میں سے زکوۃ دو.جواس میں سے دیتا ہے اُس کا صدق قائم ہے لیکن جو حلال حرام کی تمیز نہیں کرتا وہ اس کے اصل مفہوم سے دُور پڑا ہوا ہے اس قسم کی غلطیوں سے دست بردار ہونا چاہئے اور ان ارکان کی حقیقت کو بخوبی سمجھ لینا چاہئے تب یہ ارکان نجات دیتے ہیں ور نہ نہیں اور انسان کہیں کا کہیں چلا جاتا ہے.یقینا سمجھو کہ فخر کرنے کی کوئی چیز نہیں ہے اور خدا تعالیٰ کا کوئی انفسی یا آفاقی شریک نہ ٹھہراؤ اور اعمال صالحہ بجالاؤ.مال سے محبت نہ کرو.اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِهَا تُحِبُّونَ (ال عمران : 93) یعنی تم پڑ تک نہیں پہنچ سکتے جب تک وہ مال خرچ کرو جس کو تم عزیز رکھتے ہو.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کو اپنا اُسوہ بناؤ.( ملفوظات جلد پنجم ص 103) 286

Page 289

حج کی حقیقت اور اہمیت 1.حج کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَلِلهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا (ال عمران: 98) اور لوگوں پر اللہ کا حق ہے کہ وہ (اس کے ) گھر کا حج کریں (یعنی) جو بھی اس ( گھر ) تک جانے کی استطاعت رکھتا ہو.2.حج کرنا اسلام کا پانچواں اور آخری رکن ہے.3.مکہ معظمہ جا کر خانہ کعبہ کا طواف کرنا، صفامر وہ پر دوڑنا اور بعض اور مقامات کی عبادت بجالانے کو حج کرنا کہتے ہیں.مقامات حج یہ ہیں: بیت اللہ حطیم ، حجر اسود، ملتزم ، رکن یمانی، مطاف، مقام ابراہیم، زمزم،مسجد الحرام ،صفا ومروہ.مکہ سے باہر کے مقامات یہ ہیں: منی ، عرفات، مزدلفہ، مواقیت، ذوالحلیفہ، جحفہ، ذات العرق، قرن.منازل ہلمنکم تنعیم حرم.4.جو شخص مالدار ہے اور تندرست ہے، حج کے راستے میں کسی قسم کی رکاوٹیں بھی نہیں ہیں یعنی راستے میں امن کی صورت ہے.ایسے شخص پر حج کرنا فرض ہے.5.تمام عمر میں ایک بارحج کرنا فرض ہے، ایک سے زیادہ با نفلی حج کہلاتا ہے.6.حج کے لئے جاتے وقت نیک نیت کا ہونا ضروری ہے.بعض لوگ محض نام 287

Page 290

پیدا کرنے کی غرض سے یا حاجی کہلانے کے لئے یا رسمی طور پر جاتے ہیں ایسے لوگ حج کے اصل مقصد اور ثواب سے محروم رہتے ہیں.7.احرام باندھنے سے پہلے حجامت وغیرہ سے فراغت پا کر وضو غسل کر کے خوشبو لگا کے ایک تہہ بند اور ایک چادر بغیر سملی ہوئی پہنی چاہئے اس کے علاوہ اور کوئی چیز پہنی یا اوڑھی نہیں جاتی.دو نفل نماز پڑھ کر حج کی نیت کر کے سواری پر یا پیدل مندرجہ ذیل تکبیریں بلند آواز سے پڑھتے ہوئے مکہ کی طرف روانہ ہوا جاتا ہے.لبيك لبيكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكُ لَكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں، اے اللہ تعالیٰ میں حاضر ہوں ،کوئی تیرا شریک نہیں ، ہر تعریف اور ہر نعمت تیرے ہی لئے ہے، اور تیری بادشاہت میں تیرا کوئی شریک نہیں ہے، میں حاضر ہوں.8.ہر نماز کے بعد، ہر زیارت اور مقام عبادت پر ان تکبیرات کو پڑھتے رہنا چاہئے.9.بیت اللہ کے طواف اور سعی بین الصفا والمروہ کا نام عمرہ ہے.اس کیلئے مکہ سے باہر کے مقام سے احرام باندھنا چاہئے.اس لئے مکہ میں رہنے والے لوگ عمرہ کے احرام کیلئے تنعیم جاتے ہیں اور وہاں سے احرام باندھ کر واپس مکہ آتے ہیں.تا کہ اس عبادت کے لئے سفر کی شرط پوری ہو جائے.عمرہ کے لئے کوئی خاص وقت مقرر 288

Page 291

نہیں.سال کے کسی حصہ میں ادا کیا جا سکتا ہے.البتہ نویں ذی الحج سے تیرہ ذی الحج تک ان چار دنوں میں عمرہ کا احرام باندھنا درست نہیں.کیونکہ یہ حج ادا کرنے کے دن ہیں.عمرہ کا احرام کھولنے کا وہی طریق ہے جو حج کے احرام کھولنے کا ہے.حضرت مسیح موعود فر ماتے ہیں: حج سے صرف اتناہی مطلب نہیں کہ ایک شخص گھر سے نکلے اور سمندر چیر کر چلا جاوے اور رسمی طور پر کچھ لفظ منہ سے بول کر ایک رسم ادا کر کے چلا آوے.اصل بات یہ ہے کہ حج ایک اعلیٰ درجہ کی چیز ہے جو کمال سلوک کا آخری مرحلہ ہے.سمجھنا چاہئے کہ انسان کا اپنے نفس سے انقطاع کا یہ حق ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ ہی کی محبت میں کھویا جاوے اور تعشق باللہ اور محبت الہی ایسی پیدا ہو جاوے کہ اس کے مقابلہ میں نہ اُسے کسی سفر کی تکلیف ہو اور نہ جان و مال کی پروا ہو نہ عزیز واقارب سے جدائی کا فکر ہو جیسے عاشق اور محب اپنے محبوب پر جان قربان کرنے کو تیار ہوتا ہے.اسی طرح یہ بھی کرنے سے دریغ نہ کرے.اس کا نمونہ حج میں رکھا ہے.جیسے عاشق اپنے محبوب کے گرد طواف کرتا ہے اسی طرح حج میں بھی طواف رکھا ہے.یہ ایک بار یک نکتہ ہے.جیسا بیت اللہ ہے ایک اس سے بھی اوپر ہے.جب تک اس کا طواف نہ کرو یہ طواف مفید نہیں اور ثواب نہیں.اس کا طواف کرنے والوں کی بھی یہی حالت ہونی چاہئے جو یہاں دیکھتے ہو کہ ایک مختصر سا کپڑا رکھ لیتے ہیں.اسی طرح اس کا طواف کرنے والوں کو چاہئے کہ دُنیا کے کپڑے اُتار کر فروتنی اور انکساری اختیار کرے اور عاشقانہ رنگ میں پھر طواف 289

Page 292

کرے.طواف عشق الہی کی نشانی ہے اور اس کے معنے یہ ہیں کہ گویا مرضاتِ اللہ ہی کے گرد طواف کرنا چاہئے اور کوئی غرض باقی نہیں.( ملفوظات جلد پنجم ص 103) اصل بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بہت سے احکام دیتے ہیں.بعض اُن میں سے ایسے ہیں کہ ان کی بجا آوری ہر ایک کو میسر نہیں ہے.مثلاً حج.یہ اس آدمی پر فرض ہے.جسے استطاعت ہو.پھر راستہ میں امن ہو.پیچھے جو متعلقین ہیں.اُن کے گزارہ کا بھی معقول انتظام ہو اور اسی قسم کی ضروری شرائط پوری ہوں تو حج کر سکتا ہے.ایسا ہی زکوۃ ہے.یہ وہی دے سکتا ہے جو صاحب نصاب ہو.( ملفوظات جلد دوم ص 59) 290

Page 293

لَوْ كَانَ مُوسَى وَعِيسَى حَيَّيْنِ لَمَا وَسِعَهُمَا إِلَّا اتَّبَاعِى (الیواقیت والجواهر فی بیان عقائد الاكابر - مصنفہ سید عبد الوهاب الشعرانی صفحه 406) ابن مریم مرگیا حق کی قسم داخل جنت ہوا وہ محترم مارتا ہے اس کو فرقاں سر بسر اس کے مرجانے کی دیتا ہے خبر وہ نہیں باہر رہا اموات سے ہو گیا ثابت یہ نہیں آیات سے وفات مسیح پر 30 آیات قرآنی وفات مسیح مرتبہ محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی فخر الحق شمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان (در ثمین) 291

Page 294

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ وفات مسیح پر 30 آیات قرآنی ذات باری تعالی 1- اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ اللہ ! اُس کے سوا اور کوئی معبود نہیں.ہمیشہ زندہ رہنے والا (اور ) قائم بالذات ہے (سورة ال عمران:3) 2 كُلُّ مَنْ عَلَيْهَا فَانٍ وَيَبْقَى وَجْهُ رَبِّكَ ذُو الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ ہر چیز جو اس پر ہے فانی ہے.مگر تیرے رب کا جاہ و حشم باقی رہے گا جو صاحب جلال واکرام ہے (سورة الرحمن: 28.27) 3 اللهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضُعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ط ضُعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضُعْفًا وَ شَيْبَةً اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ایک ضعف ( کی حالت) سے پیدا کیا.پھر ضعف کے بعد قوت بنائی.پھر قوت کے بعد ضعف اور بڑھاپا بنا دیئے (سورة الروم : 55) 292

Page 295

4 وَهُوَ الَّذِي أَنْشَأَ كُمْ مِنْ نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَ مُسْتَوْدَعْ اور وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پس عارضی قرار کی جگہ اور مستقل حفاظت کی جگہ ( بنائی) سنت الله ج (سورة الانعام: 99) 5 - فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللهِ تَبْدِيلًا وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللهِ تَحْوِيلًا پس تو ہرگز اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا اور تو ہرگز اللہ کی سنت میں تغیر نہیں پائے گا (سورة فاطر: 44) 6 وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا إِنَّهُمْ ليَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَيَمْشُونَ فِي الْأَسْوَاقِ اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجے مگر وہ بالضرور کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے تھے (سورة الفرقان: 21) 7 - وَمَا جَعَلْنَهُمْ جَسَدً الَّا يَأْكُلُونَ الطَّعَامَ وَمَا كَانُوا خَالِدِينَ اور ہم نے انہیں ایسا جسم نہیں بنایا تھا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں اور وہ ہمیشہ رہنے والے نہیں تھے 293 (سورة الانبياء: 9)

Page 296

زمین کے متعلق قانونِ الہی 8 المْ تَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا أَحْيَا وَأَمْوَاتًا کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والا نہیں بنایا؟ زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی (سورة المرسلت:27.26) فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ تم اسی میں جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں سے تم نکالے جاؤ گے (سورة الاعراف: 26) 10.مِنْهَا خَلَقْنَكُمْ وَفِيهَا نُعِيْدُ كُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى اسی سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی میں ہم تمہیں لوٹادیں گےاور اسی سے تمہیں ہم دوسری مرتبہ نکالیں گے (سورة طه: 56) 11 - كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللهِ وَكُنْتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو جبکہ تم مردہ تھے پھر اس نے تمہیں زندہ کیا.وہ پھر تمہیں مارے گا اور پھر تمہیں زندہ کرے گا.پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (سورة البقرة: 29) 294

Page 297

12 - وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعُ إِلَى حِينٍ اور تمہارے لئے زمین میں کچھ عرصہ قیام ہے اور کچھ مدت کے لئے معمولی فائدہ اٹھانا ہے (سورۃ الاعراف: 25) 13 - ثُمَّ إِنَّكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ لَمَيِّتُونَ پھر یقینا تم اس کے بعد مر جانے والے ہو (سورۃ المومنون: 16) آنحضرت صلی ال ایام کے متعلق خدائی فرمان 14: وَمَا مُحَمد الا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ اور محمد نہیں ہے مگر ایک رسول.یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں (سورة ال عمران: 145) 15: قُل سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنْتُ إِلَّا بَشَرَ انَّ سُولًا تو کہہ دے کہ میرارب ( ان باتوں سے ) پاک ہے اور میں تو ایک بشر رسول کے سوا کچھ نہیں (سورة بنی اسرا 16 : وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ اور ہم نے کسی بشر کو تجھ سے پہلے پیشگی عطا نہیں کی (94: 295

Page 298

آفَائِن مَّتَ فَهُمُ الْخَلِدُونَ پس اگر تو مر جائے تو کیا وہ ہمیشہ رہنے والے ہوں گے؟ (سورة الانبياء: 35) حضرت عیسی کے متعلق ارشادات 17 : مَا الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ مسیح ابن مریم ایک رسول ہی تو ہے اس سے پہلے جتنے رسول تھے سب کے سب گزر چکے ہیں (سورة المائدة: 76) 18: وَأُمُّهُ صِدِّيقَةٌ كَانَا يَا كُلَانِ الطَّعَامَ ط اور اس کی ماں صدیقہ تھی.دونوں کھانا کھایا کرتے تھے (سورة المائدة: 76) 19 : إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدُ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنَهُ مَثَلًا لِبَنِي إِسْرَائِيلَ وہ تو محض ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لئے ایک ( قابل تقلید ) مثال بنا دیا (سورة الزخرف: 60) 20 فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَنْ يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا 296

Page 299

کون ہے جو اللہ کے مقابل پر کچھ بھی اختیار رکھتا ہے، اگر وہ فیصلہ کرے کہ مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں کو اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو نابود کرے (سورة المائده: 18) 21: وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ آيَةً وَاوَيْنَهُمَا إِلَى رَبْوَتِذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ اور ابن مریم کو اور اس کی ماں کو بھی ہم نے ایک نشان بنایا تھا اور ان دونوں کو ہم نے ایک مرتفع مقام کی طرف پناہ دی جو پر امن اور چشموں والا تھا (سورة المؤمنون: 51) 22 : إِذْ قَالَ اللهُ يُعِيسَى إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَى وَمُطَهَّرُكَ مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا وَجَاعِلُ الَّذِينَ اتَّبَعُوكَ فَوْقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى يَوْمِ الْقِيمَةِ جب اللہ نے کہا اے عیسی ! یقینا میں تجھے وفات دینے والا ہوں اور اپنی طرف تیرا رفع کرنے والا ہوں اور تجھے ان لوگوں سے نتھار کر الگ کرنے والا ہوں جو کافر ہوئے ، اور ان لوگوں کو جنہوں نے تیری پیروی کی ہے ان لوگوں پر جنہوں نے انکار کیا ہے قیامت کے دن تک بالا دست کرنے والا ہوں (سورة آل عمران (56) 23: وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ اور میں ان پر نگران تھا جب تک میں ان میں رہا 297

Page 300

فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أَنْتَ الرَّقِيْبَ عَلَيْهِمْط پس جب تو نے مجھے وفات دے دی، فقط ایک تو ہی ان پر نگران رہا (سورة المائده: 118) 24: وَ أو طنى بِالصَّلوةِ وَالزَّكُوةِ مَا دُمْتُ حَيًّا اور اس نے مجھے نماز اور زکوۃ کا تاکیدی حکم دیا ہے جب تک میں زندہ رہوں (سورة مريم :32) 25: وَالسَّلَمُ عَلَى يَوْمَ وُلِدتُ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا اور سلامتی ہو مجھ پر جس دن مجھے جنم دیا گیا اور جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کر کے مبعوث کیا جاؤں گا (سورة مريم:34) :26: وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَط أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءِ ج اور جن کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ پیدا نہیں کرتے جبکہ وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں.مُردے ہیں زندہ نہیں 27 : تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ یہ ایک اُمت تھی جو گزرچکی (سورة النحل:21.22) (سورة البقره: 135) 298

Page 301

موت برحق ہے 28: اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَزَقَكُمْ اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں رزق عطا کیا ثُمَّ يُمِيْتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ پھر وہ تمہیں مارے گا اور وہی تمہیں پھر زندہ کرے گا (سورة الروم : 41) 29: أَيْنَ مَا تَكُونُوا يُدْرِكُكُمُ الْمَوْتُ تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں آلے گی وَلَوْ كُنْتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ خواہ تم سخت مضبوط بنائے ہوئے برجوں میں ہی ہو 30: كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِط ہر جان موت کا مزا چکھنے والی ہے.(سورة النساء: 79) (سورة الانبياء : 36) 299

Page 302

بسم الله الرحمنِ الرَّحِيمِ أَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقُهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور اللہ سے ڈرے اور اس کا تقوی اختیار کرے تو یہی ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں.(سورة النور: 53) دو عضو اپنے جو کوئی ڈر کر بچائے گا سیدھا خدا کے فضل سے جنت میں جائے گا وہ اک زباں ہے عضو نہانی ہے دوسرا یہ ہے حدیث سیدنا سید الوریٰ چہل احادیث فرموده: سید و مولیٰ حضرت محمد مصطفی سایش ایستم منتخب کردہ: حضرت میر محمد اسحاق صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرتبہ محترم میاں محمد یا مین صاحب تاجر کتب آف قادیان نظر ثانی: فخر الحق شمس ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان ( در ثمین) 300

Page 303

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ أَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ ہمارے آقا ومولیٰ سرور کائنات حضرت محمد مصطفی سایتی اینم کی چہل احادیث آنحضور صلی ایتم چہل احادیث کو یاد کرنے کی اہمیت کے حوالے سے فرماتے ہیں: مَنْ حَفِظَ عَلَى أُمَّتِي أَرْبَعِينَ حَدِيقًا فِي أَمْرِ دِينِهَا جس شخص نے میری اُمت کے لوگوں کو سنانے کے لئے اور سمجھانے کے لئے دین کے متعلق چالیس حدیثیں یا درکھیں بَعَثَهُ اللهُ تَعَالَى فَقِيهَا وَ كُنتُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَافِعًا وَ شَهِيدًا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے فقہا اور علماء کے زمرہ میں جگہ دے گا اور میں قیامت کے روز اس کی سفارش کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا.(بیہقی فی شعب الایمان جلد 2 صفحہ 270 حدیث نمبر 1726) 1 - لَيْسَ الْخَبَرُ كَالْمُعَايَنَةِ نہیں ہے سنی سنائی بات خود دیکھنے کی طرح 2.الْحَرْبُ خُدعَةٌ لڑائی داؤ پیچ کا نام ہے 301

Page 304

3- الْمُسْلِمُ مِرَاةُ الْمُسْلِمِ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا آئینہ ہے 4 المُسْتَشَارُ مُؤْتَمَن جس سے مشورہ لیا جاتا ہے وہ امین ہوتا ہے 5.الدَّالُ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ نیکی پر آگاہ کرنے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہوتا ہے 6.اسْتَعِيْنُوْا عَلَى الْحَوَائِجِ بِالْكِتانِ مدد چاہوا اپنی ضروریات پر رازداری کے ساتھ 7- اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ ثَمَرَةٍ بچو دوزخ کی آگ سے اگر چہ کھجور کا آدھا حصہ دے کر 8 الدُّنْيَا سِجْنُ لِلْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ لِلْكَافِرِ دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنت ہے و الْحَيَا خَيْرُ كُله حیا سراسر بہتر ہے 10 - عِدَةُ الْمُؤْمِنِ كَأَخْذِ الْكَفِ مومن کا وعدہ ایسا ہی سچا ہے جیسے کوئی چیز ہاتھ میں دے دی جائے 302

Page 305

11 - لا يَحِلُّ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَقَةِ أَيَّامٍ مومن کو نہیں چاہئے کہ وہ اپنے مومن بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق کرے 12- لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشَنَا و شخص ہم مسلمانوں میں سے نہیں جو ہمیں دھوکا دے 13.مَا قَلَّ وَكَفَى خَيْرٌ مِّهَا كَثُرَ وَالْهُى جو مال تھوڑا ہو اور کافی ہو وہ بہتر ہے بہ نسبت اس کے جو زیادہ ہو اور غافل کر دے 14ـ الرَّاجِعُ فِي هِبَتِهِ كَالرَّاجِعِ فِي قَيْنِهِ اپنی دی ہوئی چیز کو لوٹانے والا اس شخص کی طرح ہے جو اپنی کی ہوئی قے کو واپس لوٹائے 15.الْبَلَا مُوكَّلْ بِالْمَنْطِقِ بعض دفعہ مصیبت موقوف ہوتی ہے بات کرنے پر 16 - النَّاسُ كَأَسْنَانِ الْمُشْطِ تمام لوگ کنگھی کے دندانوں کی مانند ہیں 17 - الْغِنَى عَلَى النَّفْسِ دولتمندی تو دل کی دولتمندی ہے 303

Page 306

18 - السَّعِيدُ مَنْ وُعِظَ بِغَيْرِهِ سعادتمند وہ ہے جو اپنے غیر کے حال سے نصیحت پکڑے 19 إنَّ مِنَ الشَّعْرِ لَحِكْمَةً وَإِنَّ مِنَ الْبَيَانِ لَسِحْرًا بعض شعر بڑے پڑ حکمت ہوتے ہیں اور بعض تقریریں تو جادو ہوتی ہیں 20.عَفْوُ الْمُلُوكَ إِبْقَا لِلْمُلْكِ بادشاہوں کا معاف کر دینا ان کی سلطنت کے بقاء کا باعث ہوتا ہے 21- الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ آدمی اس کے ساتھ ہوتا ہے جس سے اسے محبت ہوتی ہے 22 مَا هَلَكَ امْرَ عَرَفَ قَدْرَةً نہیں ہلاک ہوا وہ آدمی جس نے اپنی حقیقت پہچان لی 23.الْوَلَدُلِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ بچہ عورت کے خاوند کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر ہیں 24.الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى او پر کا ہاتھ بہتر ہے نیچے کے ہاتھ سے 25 لَا يَشْكُرُ اللهَ مَنْ لَّا يَشْكُرُ النَّاسَ نہیں شکر کرتا اللہ تعالیٰ کا جو نہیں شکر کرتا بندوں کا 304

Page 307

26.حُبُّكَ الشَّيْئَ يُعْيِي وَيُصِمُّ تیرا کسی چیز سے محبت کرنا اندھا اور بہرا کر دیتا ہے 27 جُبِلَتِ الْقُلُوْبُ عَلَى حُبَّ مَنْ أَحْسَنَ إِلَيْهَا فطرت میں رکھی گئی ہے دلوں کی محبت اس شخص کی جو اس کا محسن ہو وَبُعْضٍ مَنْ أَسَاءَ إِلَيْهَا اور بغض اس شخص کا جو کوئی برائی کرے اُن سے.28 التَّائِبُ مِنَ الذِّنْبِ كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ گناہ سے تو بہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہوتا ہے کہ جس نے گناہ کیا ہی نہ ہو 29 الشَّاهِدُ يَرَى مَا لَا يَرَاهُ الغَائِبُ حاضر آدمی وہ کچھ دیکھتا ہے جو غیر حاضر نہیں دیکھ سکتا 30.إِذَا جَاءَ كُمْ كَرِيمُ قَوْمٍ فَأَكْرِمُوْهُ جب تمہارے پاس کسی قوم کا معزز آدمی آئے تو اس کی عزت کرو 31 - الْيَمِينُ الْفَاجِرَةُ تَدَعُ الرِّيَارَ بَلَاقِعَ جھوٹی قسم گھروں کو ویران کر دیتی ہے 32 - مَنْ قُتِلَ دُوْنَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ جو شخص اپنے مال کو بچاتے ہوئے قتل کیا جاوے تو وہ شہید ہے 305

Page 308

33- الأعمال بالنيات اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہوتا ہے 34 - سَيِّدُ الْقَوْمِ خَادِمُهُمْ قوم کا سرداران کا خادم ہوتا ہے 35 - خَيْرُ الْأُمُورِ أَوْسَطهَا کاموں میں سب سے بہتر میانہ روی والا کام ہوتا ہے 36 اللهُمَّ بَارِككَ فِي أُمَّتِي فِي بُكُورِهَا يَوْمَ الْخَمِيسِ اے اللہ ! برکت دے میری اُمت کے صبح کے سفر میں جمعرات کے دن 37 - كَادَ الْفَقْرُ أَنْ يَكُونَ كُفْرًا قریب ہے کہ غریبی کفر بن جائے 38 - الشَّفْرُ قِطَعَةٌ مِّنَ الْعَذَابِ سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے 39.الْمَجَالِسُ بِالْأَمَانَةِ مجلسیں امانت کے ساتھ ہونی چاہئیں 40 - خَيْرُ الزَّادِ التَّقْوَى سب سے بہتر زادِراہ تقوی ہے 306

Page 309

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ اے اللہ تعالیٰ فضل کر محمد (صلی ایم) پر اور محمد ( صلیم ) کی پیروی کرنے والوں پر كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ جس طرح تو نے فضل کیا ابرا ہیم پر اور ابراہیم کی پیروی کر نیوالوں پر إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ضرور تو ہی حمد والا بڑی شان والا ہے.اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ اے اللہ تعالیٰ برکت نازل فرما محمد (صلی السلام ) اور محمد ( صل و سلم) کے فرمانبرداروں پر كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ جس طرح برکت نازل فرمائی تو نے ابراہیم اور ابراہیم کے فرمانبرداروں پر إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ ضرور تو حمد والا اور بڑی شان والا ہے.307

Page 310

Page 311

Page 312

Page 312