Language: UR
پہلی دفعہ یہ رسالہ جنوری 1906ء میں شائع ہواتھا، مجلس انصار اللہ پاکستان نے ٹائپ کرواکر 36 صفحات میں شائع کیا ہے۔ اس رسالہ میں ابتدائی اسلامی مسائل مثلاً وضو، اذان اور نماز وغیرہ کا تفصیلی ذکر ہے۔اوقات نماز، نماز پڑھنے کا طریق، شرائط نماز، ارکان نماز اور واجبات نماز،مفسدات ومکروہات نماز، وغیرہ تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں۔ بچوں، نو مسلموں اور دینیات کی ابتدائی تعلیم سیکھنے والوں کے لئے اس رسالہ کا مطالعہ ایک بہت بڑی نعمت ہے جس میں دین اور ایمان کی باتیں سلیس انداز میں درج ہیں۔
کا پہلا رسالہ تصنيف لطيف رت حکیم مولنا مولوی حافظ حاجی نورالدین خلیفہ اسیح الاول
بسم الله الرحمن الرحيم نحمده ونصلى على رسوله الكريم أَقِمِ الصَّلوةَ لِدُلُوكَ الشَّمْسِ إِلى غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًاط إِنَّ الصَّلوةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَلَذِكْرُ اللَّهِ أَكْبَرُء دينيات کا پھلا رساله تصنيف لطيف عالی حضرت حکیم الامت مولانا مولوی حفظ حاجی نورالدین خلیفہ امس الاول رضی اللہ تعالی عنہ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُه وَنُصَلّى عَلَى رَسُولِهِ الكَرِيمِ وَالِهِ مَعَ التَّسْلِيمِ تکبیر تحریمہ: اللهُ أَكْبَرُ نماز ثاء : سُبْحَنَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَىٰ جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ تعوذ : اَعُوذُ باللهِ مِنْ الشَّيْطَنِ الرَّجِيمِ م: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ط سورة فاتح: اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِيْنَ 0 الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ O مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ O إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ ا.احادیث صحیحہ سے یہ دعا پڑھنا بھی ثابت ہے.اَللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ نَقْنِيْ مِنْ خَطَا يَا يَ بِالْمَاءِ والثلج وَالْبَرَدِ.اور وہ دعا جو ثناء کے سامنے لکھی گئی ہے.عمر رضی اللہ عنہ سے جو سابقین اولین صحابہ میں سے تھے مروی ہے.
نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ O صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ ) أمِينَ ط b سورة اخلاص : بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ O قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ ه اللهُ الصَّمَدٌ o لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُو لَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ تكبير: اللهُ أَكْبَرُ رکوع کی تسبیح : سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيْمِ اور سُبُحْنَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرُ لِي نبج سمع سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ تحميد : رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ سجدہ کی تشیخ سُبْحَانَ رَبِّيَ الَّا عَلَى O اور سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْلِي تكبير: اللهُ أَكْبَرُ تشهد : التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ - اَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا الله وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ط درود شریف : اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَا هِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِك عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مجيد دعائیں: اول: رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ - جب سُورةِ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ نازل ہوئی تھی.تو آخر اس کے بعد آپ یہ دوسری تسبیح پڑھا کرتے تھے.ا یا وَلَكَ - ہے اس کے بعد یہ بھی احادیث صحیحہ سے پڑھنا ثابت ہے.حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبَاً مُّبَارَكاً فِيْهِ
حَسَنَةٌ وَقِنَا عَذَابَ لنَّارِ.دوم: رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلوةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلُ دُعَاءِ رَبَّنَا اغْفِرْلِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ.سوم : اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ وَاَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالكَسْلِ وَاَعُوْذُبِكَ مِنَ ضَلَعِ الدِّينِ وَ قَهْرِ الرِّجَالِ - اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَا لِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَاعْنِنِي بفَضْلِكَ عَمَّنْ سَوَاكَ - سلام: اَلسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ دعائے قنوت : اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِيْنُكَ وَنَسْتَغْفِرُكَ وَنُؤْ مِنْ بِكَ وَنَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ وَنُثْنِي عَلَيْكَ الْخَيْرَ وَنَشْكُرُكَ وَلَا نَكْفُرُكَ وَنَخَلَعُ وَنَتْرُكَ مَنْ يَفْجُرُكَ اللَّهُمَّ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَلَكَ لے یہ دعا بھی احادیث سے ثابت ہے.اَللَّهُمَّ اِنّى اَعُوْذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ وَأَعُوْذ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحَ الدَّجَالِ وَأعُوْذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ المَمَاتِ اللَّهُمَّ انّى اَعُوْذُبِكَ مَنَ الْمَاثِمِ وَالْمَغْرَمِ نُصَلِّي وَنَسْجُدُ وَإِلَيْكَ نَسْعَى وَنَحْفِدُ وَ نَرْجُو رَحْمَتَكَ وَنَخْشَىٰ عَذَابَكَ إِنَّ عَذَابَكَ بِالْكُفَّارِ مُلْحِق - وسرى دعاء قنوت: اَللَّهُمَّ اهْدِنِي فِي مَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِي مَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِى مَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِي مَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّمَا قَضُيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ وَإِنَّهُ لَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ وَصَلَّى اللَّه عَلَى النَّبِيِّ فرضوں کے بعد کی دعائیں: اول: اللَّهُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ تَبَارَكْتَ يَا ذَالْجَلَالِ وَالِاكْرَامِ دوم : اللَّهُمَّ أَعِنِّى عَلَى ذِكرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ سوم : اسْتَغْفِرُ الله - اَسْتَغْفِرُ الله - اَسْتَغْفِرُ الله -
وضو طریق وضو : جب وضو کرنے لگو.تو پہلے بسم اللہ پڑھو.پھر دونوں ہاتھ پہنچوں تک دھوؤ.اس کے بعد دائیں ہاتھ سے منہ میں پانی ڈالو اور مسواک کرو.اور کلی تین بار کرنا چاہیئے اور ناک میں تین بار پانی ڈال کر ناک کو خوب صاف کرو.پھر تین ہی دفعہ منہ پر پانی ڈال کراسے دھوؤ.تین تین دفعہ دونوں ہاتھ کہنیوں تک اس طرح دھوؤ کہ پہلے دایاں پیچھے بایاں.پھر نیا پانی لے کر سر اور کانوں کا مسح ایک ایک دفعہ کرو.اخیر میں دونوں پاؤں ٹخنوں تک تین تین دفعہ اس طرح دھوؤ - کہ پہلے دایاں پیچھے بایاں.تیم : پانی نہ ملے یا جسمانی یا مالی تکلیف کا ڈر ہو.تو وضو اور غسل دونوں کے عوض دل میں نیت کر کے تیمم کر لینا چاہئیے اس کی ترکیب یہ ہے.لے پاک مٹی یا ایسی چیز پر جس پر مٹی ہو.دونوں ہاتھ مار کر ایک مرتبہ ل - احادیث صحیحہ سے ثابت ہوا ہے.کہ ایک بار زمین پر ہاتھ مار کر منہ پر مسح کرنا اور دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک مسح کر لینا بھی جائزہ سارے منہ پر ملو-1 پھر دوسری مرتبہ مٹی یا مٹی والی چیز پر ہاتھ مار کر دونوں ہاتھ کہنیوں تک ملو.اور اخیر میں وضو اور تیم کے بعد یہ پڑھو.اَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ وَحْدهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلَه- ایک حدیث میں ہے کہ اس کے بعد یہ بھی پڑھیں - اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنْ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ
اذان نماز کے پانچوں وقت مسجد میں اذان کہی جاتی ہے.اذان کہنے والے کو مؤذن کہتے ہیں.مؤذن قبلہ کی طرف منہ کرے.اور کانوں پر شہادت کی انگلی رکھے.اور بلند آواز سے کہے- اللهُ أَكْبَرُ الله أكبرُ الله اَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ اَشْهَدُ أَنْ لا إلهَ إِلَّا اللهُ O أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدٌ َرّسُولُ اللهِ ٥ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدٌ ارَسُولُ اللهِ O اس کے بعد منہ دائیں طرف کر کے یہ کہے حسی عَلَى الصَّلوةِ حَيَّ عَلَى الصَّلوة 0 پھر بائیں طرف منہ کر کے یہ کہے- حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ 0 حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ 0 اس کے بعد پھر قبلہ کی طرف منہ کرے.اور یہ کہے.اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ O صبح کی نماز میں حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ کے بعد الصَّلوةُ خَيْرٌ مِّنَ النَّوْمِ دودفعہ کہے.مسجد کے باہر بھی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنی ہو.تو پہلے اذان پڑھ لینی چاہئیے.جب اذان کہی جائے.تو کھیل کو د کام کاج اور بات چیت کو چھوڑ کر اسے پوری توجہ سے سنو.اور جو لفظ اذان دینے والا کہے.وہ تم بھی آہستگی سے کہتے جاؤ.مگر جب حَيَّ عَلَى الصَّلَوةِ اور حَيَّ عَلَى الفلاح کہے.تو تم کہو.لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ - اذان کہے جانے کے بعد یہ دعا پڑھو.اَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَه، لَا شَرِيكَ لَه وَاَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُه - اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ وَبَارِكُ وَسَلِّمْ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعَوةِ التَّامَّةِ وَالصَّلوةِ الْقَائِمَةِ اتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِيلَةَ وَالفَضِيلَةَ وَالدَّرَجَةَ الرَّفِيعَةَ وَابْعَثُهُ مَقَامًا مَّحْمُود ان الذي وَعَدُتَّهُ - إِنَّكَ لَا تُخْلف الميعاد ط پھر نماز جماعت سے پڑھو.جائز ہے کہ لڑکیاں اور عورتیں گھر میں نماز پڑھ لیں.اور جماعت کر لیں.
نمازوں کے اوقات فجر کی نماز کا وقت : پو پھٹنے سے سورج کے نکلنے تک ہے.اور اس میں پہلے دوستیں پھر دو فرض پڑھنے چاہیں.ظہر کی نماز کا وقت : دو پہر ڈھلنے سے لے کر اصلی سایہ کے سوائے اور علاوہ ہر ایک چیز کا سایہ اپنی لمبائی کے برابر ہونے تک.اس میں چار سنتیں پہلے پھر چار فرض ہیں.اس کے بعد دو سنتیں پڑھے یا چار دو، دو کر کے پڑھے.عصر کی نماز کا وقت : ظہر کی نماز کے بعد سے صحیح وقت تو وہاں تک ہے جب تک کہ سورج زرد نہ ہو جائے.زرد دھوپ کے وقت عصر کا پڑھنا شریعت نے ایسا نا پسند کیا کہ ایسے کاہل کو منافق کے لفظ تک ( کہنے سے ) دریغ نہیں کیا.اور ضرورت کا وقت سورج کے ڈوبنے تک ہے.اس میں چار فرض ہیں.اور اس کے بعد مغرب تک کوئی نماز جائز نہیں ہاں عصر کے چار فرضوں سے پہلے اگر چار سنتیں پڑھ لے.تو بڑی عمدہ بات ہے.مغرب کی نماز کا وقت : مغرب کا وقت سورج کے ڈوب جانے کے بعد ہے.اس میں تین فرض اور دوسنتیں ہیں.مغرب کا آخری وقت شفق کے غروب تک ہے.شفق اس سرخی کو بھی کہتے ہیں.جو سورج ڈوبنے کے بعد مغرب کی طرف نظر آتی ہے.اور لغات عرب سے یہ بھی پتہ چلتا ہے.کہ شفق نام اس سفیدی کا بھی ہے.جو سورج ڈوبنے کے بعد مغرب کی طرف دیر تک نظر آتی ہے.عشاء کی نماز کا وقت : عشاء کا وقت غروب شفق سے شروع ہوتا ہے.محدثین نصف رات تک عشاء کا وقت مانتے ہیں.اور بعض فقہاء صبح صادق تک.اس میں چار رکعت فرض اور اس کے بعد دو رکعت سنتیں یا دو دو کر کے چار سنتیں پڑھی جائیں.اور ان کے بعد وتر ہیں.جو غالباً لاتین پڑھے جاتے ہیں.چاہے تینوں ملا کر پڑھیں.چاہے دو رکعت علیحدہ اور ایک رکعت علیحدہ پڑھیں.وتروں کے بعد دو رکعت نماز بیٹھ کر پڑھی جائے.اور سلام پھیر کر سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسُ دو لے بمعنی عموماً (ناشر)
دفعہ نرم آواز سے اور تیسری دفعہ ذرا بلند آواز سے پڑھیں.نماز پڑھنے کا طریق نماز کے لئے بدن کپڑا اور نماز پڑھنے کی جگہ پاک ہو.بدن ڈھا نہیں.اگر مرد کا ناف سے گھٹنوں تک.عورت کا منہ ہتھیلیوں اور قدموں کے سوا بدن کا کوئی حصہ نگا ہو جائے.تو نماز نہیں ہوتی.صلى الله حضرت نبی کریم ﷺ ہمیشہ جماعت کے ساتھ نماز کے فرض پڑھا کرتے تھے.اس لئے ہر ایک مسلمان کو چاہئیے.کہ آپ کی پیروی کرے.اور جماعت کے ساتھ نماز ادا کرے.نماز جماعت کے لئے پہلے اذان کہی جاتی ہے.اور اس کے بعد جب نمازی جمع ہو جائیں.تو مو زن یا اس کی اجازت سے کوئی اور شخص امام کے پیچھے پہلی صف میں قبلہ کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو.اور کانوں پر ہاتھ دھرے بغیرا قامت کہے یعنی اذان کے الفاظ ذرا جلدی جلدی کہے.اور حَـــى عــلــى الْفَلَاحِ کے بعد قَدْ قَامَتِ الصَّلوة دودفعہ کہہ کر باقی الفاظ کہے.جب تکبیر ہورہی ہو.اس وقت امام اپنی جگہ پر کھڑا ہو اور مقتدی صفیں درست کر لیں.اور ایک دوسرے کے ساتھ خوب مل کر کھڑے
۱۵ ہوں.آگے پیچھے کوئی نہ ہو.پھر امام اور مقتدی سب قبلہ کی طرف منہ کر کے دونوں ہاتھ اٹھا کر اللهُ أَكْبَرُ ہیں.مگر امام پہلے اللهُ أَكْبَرُ کہے اور مقتدی بعد میں کہیں.اور ہاتھ باندھ لیں.ہاتھ باندھنے کے لئے احادیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے.کہ سینہ پر ہاتھ باندھے جائیں.اور یہ بھی کہ ناف کے نیچے دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھیں.( بعض مسلمان ہاتھ کھول کر بھی نماز پڑھتے ہیں) پھر سب ثناء آہستہ پڑھیں.پھر تعوذ اور تسمیہ پڑھا جائے.اور اس کے بعد الحمد شریف پوری پڑھیں.پھرا مین کہیں.پھر امام الحمد شریف کے بعد کوئی سورت چھوٹی یا بڑی پڑھے.ظہر اور عصر کی ساری نماز میں اور مغرب کی تیسری رکعت میں اور عشاء کی اخیر دو رکعت میں سب کچھ آہستہ پڑھا جائے.اور صبح کے فرض اور شام کی پہلی اور عشاء کی پہلی دو رکعت میں امام بلند آواز سے پڑھے جمعہ اور عیدین کی نماز میں بھی بلند آواز سے پڑھے.اور جب امام اونچا پڑھتا ہو.تو مقتدی چپکے سنا کریں.البتہ مقتدی لوگ الحمد شریف آہستگی سے پڑھیں.فرائض وضو ایک بارمنہ کا دھونا پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک.ایک بار دونوں ہاتھوں کا دھونا مع کہنیوں کے.ایک بار دونوں پاؤں کو مع ٹخنوں کے دھونا.چوتھاسر کا مسح کرنا.سنن وضو وضو کی نیت دل میں کرے کہ نماز کے واسطے وضو کرتا ہوں.وضو کے شروع میں بِسمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھنا.مسواک کرنا.۴- دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک دھونا.۵- تین بار کلی کرنا.تین بار ناک میں پانی ڈالنا اور ناک کو صاف کرنا.ے.تین بار منہ کا دھونا.
۱۸ ۱۷ - تین بار ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا.تمام سر کا مسح کرنا.11- سر کے پانی سے دونوں کانوں کا مسح کرنا.دونوں پاؤں کو معہ شخنے کے تین بار دھونا.۱۲- ترتیب سے وضو کرنا.-١٣ ہے.پے در پے وضو کرنا کہ ایک عضو خشک نہ ہونے پائے کہ دوسرا دھو پیشاب کرنا.پاخانہ پھرنا.نواقض وضو کسی عضو سے خون یا پیپ کا اس قد ر نکلنا کہ بہ جائے.چت یا کروٹ لےکرسونا.کسی چیز سے سہارا لگا کر اس طرح سو جانا کہ وہ ہٹالی جائے.تو سونے والا گر پڑے.اگر نماز میں کھڑے کھڑے اور رکوع اور سجدہ میں کوئی سو جائے.تو وضو نہیں ٹوٹتا..بے ہوشی.مستی.-۸- جنون بعض حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے.کہ اونٹ کے گوشت کھانے پر وضو کیا جائے.نیز عورت کے مس سے بھی.کلی کرنا.غسل کے فرائض ناک میں پانی ڈالنا.سارے بدن پر ایک بار پانی ڈالنا.غسل کی سنتیں دونوں ہاتھوں کا مٹی مل کر دھونا.۲- بدن سے ناپا کی دور کرنا.
19 - وضو کرنا.تمام بدن پر تین بار پانی بہانا.تیم کن صورتوں میں جائز ہے پانی نہ مل سکے.پانی کے استعمال سے بیمار ہو جانے کا اندیشہ ہو.پانی کے استعمال سے بیماری بڑھ جانے کا اندیشہ ہو.پانی پر دشمن یا درندہ جانور کا قبضہ ہو.پانی صرف پینے کے لائق ہو.کنوئیں میں سے پانی کھینچنے کا سامان موجود نہ ہو یا اس پر مال بے جا اور زیادہ خرچ ہو.فرائض نماز چھ نماز شروع کرنے سے پہلے ہیں.جن کو شرائط کہتے ہیں.اور سات نماز کے اندر ہیں.جن کو ارکان کہتے ہیں.-1 شرائط نماز بدن کا پاک ہونا.کپڑوں کا پاک ہونا.جہاں نماز پڑھی جائے اس جگہ کا پاک ہونا.۴.ستر ڈھانکنا.-1 قبلہ کی طرف منہ کرنا.نماز کی نیت کرنا مگر صرف دل میں زبان سے نہیں.ارکان نماز نماز کے شروع میں اللهُ أَكْبَرُ کہنا.جس کو تکبیر تحریمہ کہتے ہیں.کھڑا ہونا جس کو قیام کہتے ہیں.۳ قرآت یعنی کچھ قرآن شریف پڑھنا.۴- رکوع - -۵ سجده قعدہ اخیرہ یعنی نماز کے آخر میں بیٹھنا.-4
۲۲ -L قصد أنماز ختم کرنا.مسائل شرائط نماز اگر زخم سے ہر وقت خون وغیرہ نکلتا ہو.یا ہر وقت نکسیر چلتی ہو.یا پیشاب کے قطرے آتے ہوں.تو ان صورتوں میں نماز ترک نہ کرنی چاہئیے - ایک بار وضو کر کے پڑھ لینی چاہئیے.مرد کا ستر ناف کے نیچے تک ہے.اور زانو بھی ستر میں داخل ہے.عورت کے لئے سوائے دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں اور منہ کے تمام بدن کا ستر ہے اور اگرستر کے حصہ میں سے چوتھائی کھل جائے گا.تو نماز فاسد ہو جائے گی.اگر کپڑے پاک نہ ہوں اور ان کے دھونے کا بھی کچھ سامان نہ ہو.تو ناپاک کپڑوں سے ہی نماز پڑھ لینی چاہئیے.ترک نہ کریں.نماز ایسی جگہ ہو.کہ قبلہ معلوم نہ ہو سکے.یا شب کی تاریکی ہو.یا اور کوئی آدمی نہ ملے.جس سے قبلہ کا رخ پوچھ سکیں.تو ایسے وقت میں دل میں سوچیں کہ قبلہ کس طرف ہوگا.جس طرف دل شہادت دے.اسی طرف منہ کر کے نماز پڑھ لیں.مسائل ارکان نماز اگر نمازی کسی وجہ سے کھڑا نہ ہو سکے.تو بیٹھ کے نماز پڑھ لے.قرات میں کم از کم ایک بڑی آیت یا چھوٹی تین آیتیں ہونی چاہئیں.-۲- قعدہ میں اس قدر بیٹھنا فرض ہے کہ جتنی دیر میں التحیات پڑھ الحَمْدُ پڑھنا.واجبات نماز ۲- الحمد کے بعد کوئی سورت یا ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا.تمام ارکان نماز کوٹھی ٹھیر کر ادا کرنا.اس کو تعدیل ارکان کہتے ہیں.چار رکعتی یا سہ رکھتی نماز میں دو رکعت کے بعد بیٹھنا اس کو قعدہ عملی طور پر فرض اور واجب میں کوئی فرق نہیں.
اولی کہتے ہیں.-۵ دونوں قعدوں میں خواہ اولی ہو خواہ آخری میں التحیات پڑھنا.جمعہ اور عیدین اور مغرب وعشاء اور صبح کی نماز میں امام کا قرآت کو بلند آواز سے پڑھنا.جو شخص تنہا نماز پڑھے.اسے اختیار ہے کہ ان وقتوں میں قرآت آہستہ پڑھے یا آواز سے.ظہر اور عصر کی نمازوں میں قرآت آہستہ پڑھنا.جو فرض اور واجب بار بار ہر رکعت میں آتے ہیں.انہیں ترتیب سے ادا کرنا.فرض کی دو پہلی رکعتوں میں قرآت ضرور پڑھنا.اخیر نماز میں سلام پھیرنا.ان کے علاوہ وتروں کی تیسری رکعت میں دعاء قنوت پڑھنا.اور نیز عیدین میں کئی بار اللہ اکبر کہنا بھی واجب ہے.یعنی پہلی رکعت میں قرآت سے پہلے تین بار اور دوسری رکعت میں قرآت کے بعد تین بارا حادیث سے یہ بھی جائز معلوم ہوتا ہے.کہ پہلی رکعت میں قرآت سے پہلے سات بار اور دوسری رکعت میں قرآت سے پہلے پانچ بار اللهُ أَكْبَرُ کہے.-1 سنن نماز رفع یدین یعنی نماز کے شروع میں دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانا اس طرح کہ انگوٹھا کان کی لو سے چھو جائے.یا اس کے سامنے ہو.اور باقی انگلیاں نہ بہت کشاہ ہوں.نہ بند.۲.دونوں ہاتھ باندھ کر نماز پڑھنا اس طرح کہ ناف کے نیچے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھ کر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیں.احادیث صحیحہ سے ہاتھوں کو سینہ پر رکھنا بھی ثابت ہے.۳- نماز کے شروع میں ثناء پڑھنا.۴- ثناء کے بعد تعوذ پڑھنا.ہر رکعت کے شروع میں بسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ پڑھنا.اَلْحَمْدُ کے بعد آمین کہنا.-4.ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف جاتے وقت سوائے قومہ کے الله اکبر کہنا اس کو تکبیرات انتقالات کہتے ہیں.
۲۶ ۲۵ - رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ تین - پانچ - سات بار کہنا.رکوع سے کھڑے ہو کر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَہ کہنا اس کو تَسْمِيع کہتے ہیں اور مقتدی کو رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ اور تنہا نماز پڑھنے والے کو فقط سمیع یا دونوں کہنا.-١٠- سجدہ میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَی تین- پانچ - سات بار کہنا.التحیات کے بعد درود شریف پڑھنا.۱۲ درودشریف کے بعد کوئی دعا پڑھنا ہر شخص اپنی اپنی زبان میں دعا مانگ لے.-1 مفسدات نماز نماز میں بات چیت کرنا.۲- در دیا مصیبت کی وجہ سے آواز سے رونا.بے اختیار حالت کا یہ حکم نہیں.اگر خدا کے حکم سے روئے گا.تو نماز نہ جائے گی.لے اور بیج احادیث سے ثابت ہے کہ آپ سجدہ اور رکوع میں سُبْحَنَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَ بِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْلِی - بھی پڑھا کرتے تھے.بلکہ آخر یہی پڑھا اپنے امام کے سوا کوئی اور قرآن پڑھنے میں بھولے تو اسے بتانا.اپنے امام کو بتانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی.-۴- نماز میں کچھ کھانا پینا.بہت سا کام وہ ہے.جو دونوں ہاتھوں سے کیا جائے اور جسے دیکھ کر لوگ یہ سمجھیں کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے.مکروہات نماز چادر یا رضائی کوسر یا کاندھے پر اس طرح ڈالنا کہ ان کے کنارے لٹکتے رہیں.یا کوٹ اور لبادہ وغیرہ کو بغیر آستین میں ہاتھ ڈالے ہوئے اوڑھنا.پیشانی سے مٹی پونچھنا.کپڑے کو مٹی سے بچانے کے لئے سمیٹنا یا اٹھانا.۴.ننگے سر نماز پڑھنا.۵- پیشانی کے سامنے سے بلاضرورٹ کنکری یا مٹی کو ہٹانا.البتہ اگر سجدہ ہی نہ ہو سکے تو ایک بار ہٹانا درست ۶ - انگلیوں کا نماز میں چٹیا نا.
۲۸ -L نماز میں دائیں بائیں طرف یا آسمان کی طرف دیکھنا.نماز میں جمائی یا انگڑائی آوے.تو حتی الامکان روکو.سجدہ کے وقت دونوں بازوؤں کو زمین پر بچھا دینا.یا پیٹ کو ران سے ملانا.+1- بلا ضرورت کھانسنا اگر کھانسی نہ رک سکے تو مضائقہ نہیں ہے.پیشاب یا پاخانہ کی ضرورت کی حالت میں نماز نہ پڑھے.ان سے فارغ ہو کر اطمینان سے نماز پڑھنی چاہئیے.بلکہ کھانا سامنے ہو تو کھا کر پڑھے.-1 ایمانداری کی باتیں اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور یقین کرنا کہ وہ ایک ہے.تمام عیبوں سے پاک تمام صفات کا ملہ سے موصوف سب کا مالک - رب- رحمن.رحیم.وحدہ لاشریک لہ ہے.۲- اس کے ملائکہ پر ایمان لانا کہ جب دل میں نیکی کی تحریک کریں.تو اس پر عمل کرے.-۴.اس کی کتابوں پر ایمان لانا.اس کے انبیاء پر اور اس بات پر کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خاتم النبین ہیں.ایمان لانا.بعث بعد الموت پر ایمان لانا.۶- تقدیر پر ایمان لانا کہ ہر ایک چیز کے لئے ایک اندازہ ہے اور اس کی مقدار ہے.پس جیسا کوئی کرے گا ویسا پھل پائے گا اور اللہ تعالیٰ کو تمام اشیا و واقعات کا علم ہے.۷.جزا و سزا پرایمان لانا.دینداری کی باتیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کا زبان سے اقرار کرنا.۲- نماز پڑھنا.زکوة دینا.۴ روزہ رکھنا.توفیق ہو تو حج کرنا.اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ( قلم سے سے زبان
سے) -4 کرنا.-6 دشمن اگر دین سے روکے تو بشر ط طاقت اور سلطنت کے مقابلہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ایسی کرو.کہ اسے تم دیکھتے ہو.یا وہ تمہیں دیکھتا ہے.- اخلاق فاضلہ کا پابند ہونا.۹- بُرائیوں سے بچنا.۱۰ خدا تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت رکھنا.11- احسانات الہی کا شکر ادا کرنا.۱۲- تواضع اور فروتنی اختیار کرنا.۱۳.بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر رحم کرنا.۱۴- شیخی اور گھمنڈ کا ترک کرنا.-۱۵ حسد اور کینہ اور بے محل غضب کا ترک کرنا.- قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور اس کا سمجھنا.۱۷ لغو اور فضول باتوں سے دُور رہنا.۱۸- ہر وقت پاک وصاف رہنا.۱۹ - ستر کو چھپانا.۲۰- موقعہ پر سخاوت کرنا اور کھانا کھلانا.۲۱- عزیزوں اور قریبیوں کا حق ادا کرنا.۲۲- خلق میں اصلاح کرتے رہنا.۲۳- اچھے کاموں میں امداد اور کوشش کرتے رہنا.اور کسی حاجت مند کی بقد را مکان خبر گیری اور امداد کرنا.-۲۴.پڑوسی کے ساتھ احسان کرنا.۲۵- معاملہ صاف رکھنا.نہ کرنا.اپنا حق لینے میں سختی نہ کرنا.دوسروں کا حق دینے میں حیلہ یا ستی مال کا موقعہ پر صرف کرنا.مال کو فضول خرچ نہ کرنا.۲۸- سلام کا جواب دینا.۲۹ - مریض کی عیادت کرنا.جب کسی مسلمان کو چھینک آوے.اور وہ الحمد للہ کہے.تو
۳۲ جواب میں يَرْحَمَكَ الله کہنا.-۳۱ تکلیف والی چیز کو راستہ سے ہٹانا.گناہ کبائر -1 خدا تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا.۲- خون ناحق کرنا.ماں باپ کو ایذا پہنچانا.یتیموں کا مال کھانا.شراب پینا.ظلم کرنا.کسی کو پیٹھ پیچھے برائی سے یاد کرنا.کسی کے حق میں بے وجہ بد دعا کرنا.اپنے کو غیروں سے بے وجہ اچھا جاننا.کسی سے وعدہ کر کے پورا نہ کرنا.کسی کی امانت میں خیانت کرنا.۱۲ - سچی گواہی کو چھپانا.۱۳.جھوٹی گواہی دینا.۱۴- جھوٹ بولنا.۱۵- چوری کرنا.۱۶- بیاج کھانا.۱۷- رشوت لینا.۱۸ کسی کے گھر میں بے اجازت چلا جانا.۱۹- کسی کی عیب جوئی کرنا.نجومی کی باتوں کو سچا جاننا.-۲۰ سورة العصر ة الْعَصْرِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّلِحَتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا
بِالصَّبْرِه سُورَة قَرَيْشٍ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ لا يُلْفِ قُرَيْشِ الْفِهِمُ رِحْلَةَ الشَّتَاءِ وَالصَّيْفِ 0 فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَذَا الْبَيْتِ O الَّذِي أَطْعَمَهُم مِّنْ جُوعٍ وَامَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ O سُوْرَةُ الْمَاعُوْنِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اَرَءَ يُتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ O فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُ الْيَتِيمَ 0 وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِيْنِ فَوَيْلٌ لِّلْمُصَلِّينَ.الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ 0 الَّذِينَ هُمْ يُرَآءُ وُنَO وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ ) سورة الكوثر بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ إِنَّا أَعْطَيْنَكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرُ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْابْتَرُه سُورَة الْكَافِرُونَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ يَا يُّهَا الْكَفِرُونَ O لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ O وَلَا أَنتُم عَبدُونَ مَا أَعْبُدُ O وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدُ تُمْ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ 0 بِسْمِ یک سُوْرَةُ النَّصْرِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
۳۵ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ وَالْفَتْحُ O وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللهِ أَفْوَاجاً فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرُهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًاO سُوْرَةُ الْاخْلَاصِ بسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ 0 قُلْ هُوَ اللهُ اَحَدٌ O اللهُ الصَّمَدُ O لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ سُوْرَةُ الْفَلَقِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ اَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ 0 مِنْ شَرِّمَا خَلَقَ O وَمِنْ شَرِّ غاسِقٍ إِذَا وَقَبَ O وَمِنْ شَرِّ النَّفْثَتِ فِي الْعُقَدِ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَه سُوْرَةُ النَّاسِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ O إِلَهِ النَّاسِ 0 مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ O الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ 0 مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ 0 و سُورَة الْبَقَرَةِ (آیات اتا ۶ ) بسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ 0 الم ه ذلِكَ الْكِتْبُ لَا رَيْبَ فِيْهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ O الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلوةَ وَمِمَّا رَزَقْنَهُمْ يُنْفِقُونَ O وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ O أُولئِكَ عَلَى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ - وَأُولئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )