Chodvin Sadi Ki Gher Mamooli Ahmiyyat

Chodvin Sadi Ki Gher Mamooli Ahmiyyat

چودھویں صدی کی غیر معمولی اہمیت

Author: Other Authors

Language: UR

UR
مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ

مارچ 1981ء میں مولانا دوست محمد شاہد صاحب کا یہ تحقیقی مقالہ نظارت اشاعت صدر انجمن احمدیہ ربوہ پاکستان کی اجازت سے احمد اکیڈمی ربوہ نے شائع کیا تھا۔ ٹھوس تمہیدی مباحث اور دلائل کے بعد اسلام میں چودہویں صدی ہجری کی غیر معمولی اہمیت کو عیاں کرنے کے لئے صداقت اسلام کے 40 روشن نشانات درج کئے گئے ہیں جو دراصل ایک صدی کے مختلف سنگ ہائے میل اور خاص الخاص واقعات  کا تاریخی ریکارڈ بھی ہے ۔ فارسی النسل مسیح ومہدی کی کدعہ کی بستی میں توأم پیدائش سے شروع کرکے 1980ء میں مسجد قرطبہ کی بنیاد تک امور کا مسلسل بیان ہے۔ یہ کتابچہ ان لوگوں کے لئے ایک خاموش تبلیغ ہے جو تاحال اس مسیح ومہدی کو پہنچاننے اور اس کی جماعت کا حصہ بننے سے محروم ہیں جو آسمانی پیش گوئیوں کے عین مطابق ظاہر ہوا اور اپنا مشن مکمل کرکے خلافت کا نظام دنیا میں جاری کر گئے۔


Book Content

Page 1

چودھویں صدی کی مولانا دوست محمد شاهد مؤرخ احمدیت

Page 2

چودھویں صدی گی غيرمعمولی اہمیت مولانا دوست محمد شاهد مؤرخ احمدیت

Page 3

چودھویں ای کی غیر مومن است مولنا دوست محمد شاہد مورخ احمدیت حمد اکیڈمی

Page 4

جملہ حقوق بحق ناشر محفوظ با جازت نظارت اشاعت لٹریچر وتصنیف.ربوہ نام کتاب.مصنف ناشران اواره مطبع چودھویں صدی کی غیر معمولی اہمیت مولکنا دوست محمد شاہد جمال الدین انجم ، غلام مرتضیٰ ظفر احمد اکیڈیمی ربوہ محمد حسن، لاہور آرٹ پولیس ، لاہور تاریخ اشاعت مارچ ۶۱۹ کتابت.نور الدین خوشنویس - ربوہ نگران اشاعت سلطان احمد مبشر

Page 5

فهرست مضامین عنوانات پہلا حصہ اتین مبارک صدیاں لفظ " بذر کی لغوی اور معنوی تحقیق ) معرکہ بدر (سنہ ہجری) ۴ آخرین کے لئے تجلی تعظیم کا وعدہ ۵ تفسیر کا دوسرا رخ چودھویں کا چاند کون ؟ A مهدئی اُمت اور اس کا پُراسرار خطاب احادیث اور زمانہ ظہور مہدی عُشاق نبوی اور تصور مہدی اولیاء اسلام پر طور صدی سے متعلق انکشافات (.3.I par ☐ ۲۱ ۲۲ ۲۸ I هام حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا ایک واقعہ ۴۶

Page 6

نمی شار عنوانات تیرھویں صدی کے علماء حق کی پیش گوئیاں ۱۲ افق قادیان پر طلوع بذر ۱۳ حضرت بانی سرسلسلہ احمدیہ کی پیشیش فرموده دلیل اکبر ۱۴ معجزات نبوی کا وسیع دروازه دوسرا حصہ ۱۵ صداقت اسلام کے چالیں نشانات صفحه ۵۹ Ai i z ۸۵ A D ۶۱۸۳۵ ۱ پہلا انسان حضرت بانی احمدیت کا فارسی فصل ہونا ) و اریاناس ہونا درا ۱۷ دوسرا نشان - کدعہ بستی میں ظهور انشات ۱۸ تیسرا نشان - توام ولادت ۱۲۵ ۶۱۸۳ ۱۲۵۰ ۶۱۸۳۵) ۱۲۵۰ 4.۹۱ ۹۵ ۹۶ 19 چو تھا نشان.حدیث کے مطابق علیہ ( ) ۲۰ پانچواں نشان - نام " غلام" اور "احمد" ) - )) ۲۱ چھٹا نشان - تالیف براہین احمدیہ ) ۶۱۸۳۵ ۶۱۸۸۰ سا تو الی نشان - مهدی موعود کا ذوالقرنین ہوتا.(919.ASIAAN) ۲۲ ۲۳ آٹھواں نشان - خاندان حضرت خواجہ محمد ناصر د لوی این نکاح ۹۸ )

Page 7

عنوانات ۶۱۸ 44 H ۲۴ نوان نشان - پسر موعود کی ولادت ( ) ۲۵ د سوال نشان - بیعت اولى لدھیانہ )) ۲۶ گیا رکھواں نشان.ایک ہی وجود میں مسیح اور مہدی کی جلوہ گری ۱۰۳ سلا 止 ( ( ۲۷ بارھواں نشان.پہلا جلسہ سالانہ ) ۱۳۱۷ ۲۸ تیرھواں نشان - فتاولی تکفیر (۸۴ ماه تا ۱۸۹۱) ۲۹ چودھواں نشان کسوف و خسوف )) پندرھواں نشان جلسہ مذاہب عالم میں اسلام کی فتح سلام 1-6 ۱۰۸ ١٢٩ ۱۱۳۱۴ ۲۶۱۸۹۱ ۱ سوهوای نشان.تین سو تیرہ اصحاب مهمدمی (اس) 14 ۳۲ ستر هوای نشان جماعت کا نام مسلمان فرقه احمدیه A (51094) ١٣١٨ اٹھارھواں )) اٹھا رھواں نشان.جہاد بالسیف کا التوا 19.۳۴ انیسواں نشان - ک صلیب کا نظارہ () ۱۳۷ ۳۵ بیستوال نشان - طاعون کا حملہ ) ) ۳۶ اکیسو ان نشان مجددالف آخر ہونے کا دعوئی ( ) ۲۲ ۳۷ با میتوان نشان بہشتی مقبرہ کا قیام )) ۱۴۴ ۱۴۵

Page 8

។ نمبر شمار عنوانات تئیسواں نشان قتل تقریر یعنی ڈوٹی کی ہلاکت.۱۳۲۵ ۱۴۹ ۳۹ چو بیسواں نشان انعامی خلیج تا ۱۵۲ (.۴۰ پچیسواں نشان - قیام جماعت کے انیس سال بعد وفات ۱۵۳ ۱۳۲۶ چھبیسواں نشان حضرت مولانا نور الدین کا انتخاب خلافت ۱۵۴ (( ۴ ستائیسواں نشان حضرت مصلح موعود مند خلافت پر ۴۲) اٹھائیسواں نشان - روسی انقلاب (بالشویک) ۵۱۳۳۵ (1416) ۱۵۶ 106 ۱۵۹ 14.Coron ۰۶۱۹۳۵ ۴۵ تینتو این نشان - ارض مجاز میں پٹرولیم کی دریافت داری اسلامی ۲۶ اکتیسواں نشان - وادئی قمران کے غاروں سے صحائف کی ۱۶۳ ۳۲ دریافت (۴۸-۱۳۹۴ ) ۴۷ بتیسواں نشان.قادیان مجرت اور بد کی بنیاد ) ۱۶۴

Page 9

غیر سمار عنوانات تینتیسواں نشان یہود نامسعود کی حکومت کا قیام.نیم ۳ صفحه ۱۶۵ ۲۹ چو سلیسواں نشان حضرت ناصر دین کے عہد خلافت کی ۱۶۶ ۳۵ (سه تار) مبارک تحریکات و تا ۱۹۸۱ء) ۵۰ پینتیسوال نشان جماعت احمدیہ کے خلاف چھوٹی حدیث ۱۶۷ کا وضع کیا جانا.۵۱ چھتیسواں نشان یا جوج و ماجوج کا چاند تک پہنچتا.۱۵۲ (71979) سینتیسواں نشان سبیل کعبہ کا مسدود ہونا ) ۱۳۹۳ھ ۱۶۹ حمد کا مسدود ہونا ( 19 ) ۱۷۱ ۱۳۹۴ ۵۳ اڑتیسواں نشان - دور ابتلاء )) انتالیسواں نشان ڈاکٹر عبدالسلام کا عالمی اعزاز ☑ لیسواں نشان - مسجد قرطبہ کی بنیاد - ۵۶ پیش گوئیوں کا حیرت انگیز نظام ۵۷ مسلم اسپلین کا مرثیہ 144 16A DIN..JAN

Page 10

نمبر ہمارا عنوانات صفور ۵۸ چودھویں صدی کا ماتم اور پندرھویں صدی کی دہشت ۱۸۵ ۵۹ ذو القرنین وقت کی طرف سے عظیم خوشخبری.نمبر شمار ضميمه عنوانات انگریزی متن تقریر جناب جنرل محمد ضیاء الحق صاحب صدر پاکستان عکس مامائٹل پیج " کلام گر ھوڑی " " " The Story of ECLIPSES » " ۱۹۲ 190 197 146 " " " " " عہد نبوت کے ماہ و سال مکمل مجموعه ابیات علی حیدر شکریه احباب و درخواست دعا 144 ۲۰۰

Page 11

بلا حصّہ

Page 12

1.پندرھواں ہی کے نام وہ گروج جہاں وقت کا مقسوم کہاں ہے ؟ چودا سورس ڈھونڈ کے آئی ہے توبت لا کے گردش دوراں تجھے معلوم کہاں ہے ؟ اس وقت میرا چو دھواں معصوم کہاں ہے ؟ سيد محسن نقوی مامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان)

Page 13

بسم الله الرحمن الرحيم عمدة تصلى على رَسُول الكريمة : وَالسَّلَامُ عَلَى عَبْدِهِ المسيح الموعود وَلَقَدْ نَصَرَ كُمُ اللهُ بِبَدْرٍ وَ انْتُمُ اذلة: فَاتَّقُوا اللهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ) (آل عمران : ۱۲۴) کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نشاں دکھلا دے یہ ثمر بارغ محمد سے ہی کھایا ہم نے مصطفے پر ترا بیحد ہو سلام اور رحمت اُس سے یہ نور کیا بارِ خدایا ہم نے تین مبارک صدیاں (در تمین ) ائے حق کے طالبو شمع اسلام کے پروانو !! اور جان سے زیادہ عزیز بزرگو اور بھائیو اور بہنو !!! اسلامی زاویہ نگاہ سے تین صدیاں یا زمانے نہایت درجہ مبارک ہیں :- اول وہ زمانہ جس میں حضرت خاتم الانبار سیدُ الوَرى مُحَمَّد مُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ فِدَاهُ اُمّي وابی کے نور کی تخلیق ہوئی.چنانچہ مشہور صحابی حضرت جابر بن عبد الله

Page 14

۱۲ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ میں نے آنحضور صلی اللہ علیہ ولم کی خدمت اقدس میں عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے یہ بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے سب اشیاء سے پہلے کونسی پچیز پیدا کی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے جابر ! اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا پھر وہ نور قدرت الہیہ سے جہاں اللہ تعالیٰ کو منظور ہو اسیر وحانی کرتا رہا.اس وقت نہ کوح تھی نہ قلم، نه بهشت نه دوزخ نہ فرشتے نہ آسمان نہ زمین نہ سورج اور نہ چاند.(مسند عبد الرزاق ) دوم طلوع آفتاب محمدی کی صدی، جس میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جلائی اور جمالی انوار و برکات اور تاثیرات براہ راست ملکہ معظم اور مدینہ منورہ کی مقدس سرزمین سے جلوہ گر ہوئے.رسوم وہ صدی جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ سلم کی قوت قدسیہ کے طفیل قرآنی اصطلاح کے مطابق بذر یعنی چودھویں کے چاند کا ظہور مقدر تھا.اور قرآن مجید کا یہ حیرت انگیز معجزہ ہے کہ مؤخر الذکر دونوں صدیوں کا ذکر خدائے عز و جل نے اس ایک آیت میں ہی کمال جامعیت کے ساتھ کیا ہے جو میں نے ابھی پڑھی ہے اور جس کا خکلی ترجمہ یہ ہے کہ :.

Page 15

اللہ تعالی بذر میں جب کہ تم حقیر تھے یقینا تمہیں مدد دے چکا ہے.سو تم اللہ کا تقوی اختیار کرو تاکہ تم شکر گزار ہوا ندر کی لغوی اور معنوی تحقیق بدرد عربی کی مستند گفت "السان العرب کی رُو سے بازار چودھویں رات کے چاند اور قوم کے سردار کو بھی کہتے ہیں اور الغُلام المبادرا بھر پور ہوا) کو بھی.اور گفت کی مشہور کتاب اقْرَبُ الْمَوَارِد اور حضرت امام رازی کی تفسیر کبیر میں ہے کہ بہہ کر اللہ اور مدینہ کے درمیان واقع ایک چشمہ والے مقام کا نام بھی ہے جو بذکر نامی ایک شخص نے آباد کیا اور جو اُسی کی طرف منسوب ہے.اور اذ لے کے معنی حقیر اور بے سروسامان کے ہیں.معرکه بذر (ه) اس تحقیق کی رو سے جہاں تک گزشتہ زمانہ اور دو باولین کا تعلق ہے، بی عظیم الشان آیت بلاشبہ عہد نبوی کے بے مثال معرکہ بدر کر کے نشان نصرت پر دلالت کرتی ہے جو ممتاز بدری صحابی اور محدث اور فقیہ حضرت عبد اللہ بن مسعود اور کاتب وحی حضرت زید بن ثابت اور سید الشہداء

Page 16

IN حضرت امام حسین علیہ السلام کے قول کے مطابق ، اور رمضان سنہ ہجری کو اکبری جلد ا ص ۲۶) اور شمسی کیلنڈر کی رو سے ٹھیک ۴ ار مارچ کوظاہر ہوا جس کے نتیجے میں متہ اشیہ ابو جہل اور دوسرے بہت رؤسائے مکہ اور دشمنان اسلام مارے گئے اور قبائل عرب پیر مسلمانوں کا زبر دست رعب بیٹھ گیا اور قبائل اوس و خزرج کے بہت سے لوگ اسلام کی اس خارق عادت تفتح کو دیکھ کر آنحضرت صلی الہ علی الرسوم پر ایمان لے آئے.کفر و اسلام کی یہ جنگ ظاہری سامانوں سے نہیں آسمانی نشانوں اور فرشتوں کے نزول اور سب سے بڑھ کر رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پر سوز دعاؤں سے جیتی گئی تھی کیونکہ کفار مکہ کا لشکر جرار ایک ہزار جہاں دیدہ اور آزمودہ کا رسپاہیوں پر تمل اور رائج الوقت سامان حر سے خوب آراستہ تھا.چنانچہ ان کی فوج میں سواری کے سات سو اونٹ اور ایک سو گھوڑے تھے اور سب سوار اور اکثر پیادہ زرہ پوش اور نیزوں، تلواروں اور تیر کمانوں سے مسلح تھے مگر مشتاق م صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی کل تعداد فرق ہے اس تھی اور بے سروسامانی کا یہ عالم تھا کہ تمام اسلامی فوج میں صرف ستر اونٹ اور دو گھوڑے تھے اور انین پر سلمان باری باری سوار ہوتے تھے حتی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی کوئی الگ سواری نہ تھی اور حضور کو بھی دوسروں کے ساتھ

Page 17

۱۵ باری باری چڑھنا اور اترنا پڑتا تھا.اسلامی فوج میں زرہ پوش صرف چھ سات تھے، پچند گنتی کی تلواریں تھیں اور باقی سامان جنگ بھی بہت تھوڑا اور ناقص تھا.یہی وہ تاریخی جنگ ہے جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نہایت رقت اور اضطرا سے یہ دعا کی :- اللهُمَّ إِلَى انْشِدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ اللهُم إنْ تَهْلِكُ هَذِهِ الْعِصَابَةُ مِنْ اَهْلِ الْإِسْلَامِ لا تعبد في الأرضِ " (بخاری ومسلم) اے میرے خدا اپنے وعدوں کو پورا فرما.اسے میرے مالک اگر مسلمانوں کی یہ جماعت آج اس میدان میں ہلاک ہوگئی تو پھر دنیا میں تیری عبادت کرنے والا کوئی نہ رہے گا.عرش کو ہلا دینے والی اس دُعا کے بعد ہمارے سید و مولی بسید الرسل حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سنگریزوں کی مٹھی اپنی روحانی طاقت سے چلائی جس نے یکا یک خوفناک آندھی کی شکل اختیار کرلی اور مخالفین اسلام کی فوج پر اس کا ایسا خارق عادت اثر پڑا کہ وہ سب اندھوں کی طرح ہو گئے اور ایسی سرامیکی اور پریشانی ان میں پیدا ہوگئی کہ وہ مدہوشوں کی طرح بھاگنے لگے.اسی معجزہ کی طرف اللہ جلشانہ اس آیت میں اشارہ فرماتا ہے وَمَا رَمَيْتَ اذْرَ مَيْتَ وَلَكِنَّ اللهَ وَرَ فِى يَا رَسُولَ الله

Page 18

14 جب تو نے اسی تھی کو چین کا وہ رونے نہیں بین کا ایک خدا تعالی نے پھینکا.یعنی اگر چھ اس وقت سنگریزوں کی مٹھی چلانے والا ہاتھ بظاہر محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کا مقدس ہا تھ تھا مگر در پردہ خالق ارض و سما کا دست قدرت کار فرما تھا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک تھی ہوئی الہی طاقت مخلوط تھی.یہ ہے وہ خدائی نصرت جس کا ذکر مبارک لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللهُ بِبَدْر و انتم اذلة کے رُوح پرور اور في و بعد آخرین الفاظ میں کیا گیا ہے.آخرین کے لیے تجتی عظیم کا وعدہ مگر جیسا کہ میں ابھی اشارہ کر چکا ہوں اس آیت کی تفسیر کا یہ صرف ایک رخ ہے جس کا تعلق اولین اور اسلام کی پہلی صدی کے ساتھ ہے حالانکہ سورہ جمعہ کی آیت وَآخَرِينَ مِنْهُمُ میں صاف طور پر یہ خبر دی گئی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نشانات اور آیات قیات کی تجلی عظیم اولین کی طرح پوری شاہانہ سطوت و شوکر کے ساتھ ین پر بھی ہوگی اور حضور کے مزگی اعظم اور معلم کتاب حکمت ہونے کے جلوے پہلوں کی طرح پچھلے بھی مشاہدہ کریں گے.اسی لئے آنحضور نے موجودہ زمانہ کے مسلمانوں کو نصیحت فرمائی "کتاب الله

Page 19

فيه نَبا مَا قَبْلَكُمْ وَخَيرُ ما بَعْدَ كُمُ الكتاب الله پر خوب غور کرنا اس میں تم سے قبل کی سرگزشت اور تمہارے بعد کی خبریں موجود ہیں.دسویں صدی ہجری کے شہرہ آفاق مجد د حضرت علامہ جلال الدین سیوطی (متوفی 911ھ) نے اپنی کتاب را تقال ( نوع ۶۵) میں یہ حدیث درج کرنے کے بعد حضرت ابن مسعود کی یہ روایت نقل کی ہے کہ جو شخص علم حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہئے کہ قرآن سے البتہ ہو جائے وجہ یہ کہ اس میں اگلوں اور پچھلوں کے واقعات پائے جاتے ہیں.حضرت علامہ اشیخ سلیمان ابن ابراہیم ینابیع المودة میں تحریر فرماتے ہیں :." وَقَدْ بَيَّنَ اللهُ فِي كِتَابِهِ مَا جَرَى لِلْاَوَّلِينَ وَمَا يجرى للأخرينَ إِذْ مَا مِنْ سِر مِنَ الْأَسْرَارِ الأَوَهُوَ مجبور فِيهِ قَالَ تَعَالَى لَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كتاب مبينه وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْ قَالَ الاِمَامُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَا مِنْ شَيْء الا وعِلْمُهُ فِي الْقُرْآنِ وَلكِن عُقُولَ الرِّجَالِ ه ر زمانی طلا شائع کردہ سہیل اکیڈیمی لاہور 1

Page 20

I A تَرْجُزُ عَنْهُ قَالَ أَيْضًا اِنَ لِكُلِّ كِتَابِ صَفْوَةً وَ صَفْوَةُ هذَا الْكِتَابِ حُرُوفُ اللَّهَمِّي وَقَالَ ابن عباس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَوْضَاعَ لأَحَدِكُمْ عِقالُ بَعِيرِ لَوَجَدَهُ فِي الْقُرْآنِ حَتَّى أَنَّ ابْنَ بُرْجَانَ قَدِ اسْتَخْرَجَ فَتْحَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سَنَةٌ ثَلاثٍ وَ ثَمَانِينَ وَخَمْسِ مِائَةٍ مِّنْ قَوْلِهِ تَعَالى المره غُلِبَتِ الرُّومُها فِى أَدْنَى الْأَرْضِ فكانَ كَمَا قَالَ " رينا بيع المودة الجزء الثالث من ١٥ - للعلامة الفاضل الشيخ سليمان ابن الشيخ ابراهيم المتوفى GIALL م الطبعة الثانية مطبع العرفان - صيدا بيروت) ترجمہ : اور جو کچھ پہلوں کے ساتھ گزر چکا ہے اور جو کچھ بعد میں آنے والوں کو پیش آئے گا اللہ تعالٰی نے اُسے اپنی کتاب پاک قرآن شریعت میں کھول کھول کر بیان فرما دیا ہے کیونکہ اسرار الوہیت میں سے کوئی بھید ایسا نہیں ہے جو اس میں پوشیدہ نہ ہو.چنانچہ اللہ تعالیٰ (قرآن کریم میں فرماتا ہے : لا رطب ولا يَا بِس الاف كتب من 0 ( الانعام ۱۵۹۱) معینی نہ تو کوئی تو چیز ہے اور د

Page 21

19 نہ کوئی خشک چیز مگر وہ ایک کھلی کھلی کتاب میں موجود ہے.پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَبِ مِنْ شَيْءٍ (الانعام : 19) یعنی ہم نے اس کتاب میں کچھ بھی کمی نہیں کی سیدنا حضرت امیر المومنین علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے جس کا علم قرآن مجید میں موجود نہ ہو لیکن لوگوں کی عقلیں اور فہم اس کے سمجھنے سے قاصر ہیں.اسی طرح آپنے فرمایا ہے کہ ہر ایک کتاب کا ایک خالص اور بہترین حصہ ہوتا ہے اور قرآن کریم کا خالص اور بہترین حصہ اس کے حروف تہھتی ہیں.اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص کی اُونٹ باندھنے کی رسی گم ہو جائے تو وہ ضرور اُسے بھی قرآن کریم میں پالے گا.حتی کہ مشہور مفسر قرآن و متکلم اسلام حضرت علامہ ابو الحكم عبدالرحمان ابن برجان رحمۃ اللہ علیہ (المتوفی نے تو قرآنی آیت القرة غُلِبَتِ الروم في ادنى الْأَرْضِ سے استنباط کر کے نصف صدی سے بھی زائد عرصہ قبل کر دیا تھا کہ تشنہ ہجری میں بیت المقدس دوبارہ فتح ہو جائے گا.سو جیسا انہوں نے فرمایا تھا ویسا ہی وقوع میں آیا.

Page 22

الغرض قرآن مجید ذوالوجوه، ذو المعارف اور غیر محدود حقائق و معارف پر مشتمل وہ عظیم کتاب ہے جس کی ہر آیت کے نیچے اولین اور آخرین دونوں کے لئے بے شمار اسرار کا نہ ختم ہونیوالا خزانہ ہے مگر اس پر اطلاع رب جلیل کے مطمر اور برگزیدہ بندوں کو إلا المُطَرُونَ ) اس : حسب استعداد و مرتبہ دی جاتی ہے (لَا يَمَسُّةٌ حقیقت کو خانوادہ نبوت کے عالی گھر حضرت امام باقر کے جگر گوشے اور شیخ طریقت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے معروف سے لبریز چند لفظوں میں بیان کر دیا ہے.فرماتے ہیں :- " كِتَابُ اللهِ عَلى اربعة أشْيَاء - العبارة وَالْإِشَارَةُ والإشارة واللطائف والحقائق.فَالْعِبَارَةُ لِلْعَوام ، وَالإِشَارَةُ لِلْخَوَاصِ وَالتَّطَائِفُ يلاً ولِيَاءِ وَالْحَقَائِقِ لِلأَنْبِيَاءِ جلد چهارم کتاب خلاصه مطالبی از دین اسلام تالیف سید محمد باقر نجفی ص ۳۲۲ و عرائس البیان جلد است از حضرت الشیخ الکامل ابومحمد روزبهان ابن ابى النصر البقلى المتوفى 44 هـ ) ترجمه : کتاب اللہ چار چیزوں پرمشتمل ہے ، عبارات پر اشارات پر لطائف پر اور حقائق پر.عبارت عوام کیلئے ، اشارات

Page 23

درگاہ الہی کے خاص مقربوں کے لیے ، لطیف نکات ،اولیاء کے لیے اور قرآنی حقائق نبیوں کے لیے مخصوص ہیں.تفسیر کا دوسرا رخ دو معر رسا معین ! اب آئیے اولین و آخرین کے سردار، رسولوں کے فخر اور ٹرسکوں کے سرتاج ، حبیب کبر با حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی زبان مبارک سے آیت وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللهُ بِبَدْرٍ وَ انْتُم اذ له کی تفسیر کا دوسرا رخ معلوم کریں حضور نے فرمایا :- كيف أنتُمْ إِذَا كُنتُمْ مِنْ دِينِكُمْ فِي مِثْلِ الْقَمَرِ ود و لَيْلَةَ البَدْرِ لا يُبْصِرُهُ مِنْكُمْ إِلَّا الْبَصِيرُ ابن عساكر عن ابى هريرة (ض) الجامع الصغير للامام جلال الدين عبد الرحمان السيوطى و الله - المكتبة الاسلامية سمندری ضلع فیصل آباد) یعنی اسے مسلما نو ! تمہارا کیا حال ہو گا جب تم اپنے دین کے اعتبار سے چاند کی مانند ہوگے.یہ چاند اگر چہ بد یعنی چودھویں رات کا ہوگا مگر اس کو صاحب بصیرت ہی دیکھ سکیں گے.

Page 24

۲۲ یہ حدیث آنحضور صلی الہ علیہ وآلہ وسلم کی روحانی او تشفی قوت کا شاہکار ہے کیونکہ اس میں آیت لَقَدْ نَصَرَ كُمُ اللَّهُ بِبَدْر کی روشنی میں یہ خبر دی گئی تھی کہ ایک ایسے زمانہ میں جب کہ امت مسلمہ کا دینی زوال انتہا تک پہنچ جائے گا خدا تعالیٰ اُن کی نصرت و اعانت کا آسمان سے سامان کرے گا.چودھویں کا چاند طلوع ہوگا مگر اس کی زیارت صرف ارباب بصیرت ہی کو نصیب ہوگی چودھویں کا چاند کون ؟ اب سوال یہ ہے کہ آفتاب محمدیت سے نور حاصل کرنے والا یہ چودھویں کا چاند کون ہے ؟ ؟ ؟ سو عرض ہے کہ مخبر صادق علیہ الصلوۃ و السلام کی احادیث اس کی تفصیلات سے بھری پڑی ہیں جن میں سے اس وقت بطور نمونہ میں صرف چند احادیث پیش کرتا ہوں : ا بكى صلى الله عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ أَخْبَرَنِي جبرئيل انَّهُمْ يَظْلِمُونَهُ بَعْدِي....جِيْنَ تَغَيَّرَتِ الْبِلادُ وَضَعُفَ الْعِبَادُ وَالْيَأْسُ مِنَ

Page 25

۲۳ الفرج فَعِنْدَ ذلِكَ يَظْهَرُ الْقَائِمُ الْمَهْدِي مِن ولدى بِقَوْمٍ تُظهِرُ اللهُ الْحَقِّ بِهِمُ رينا بيع المودة جلد ٣ مثه طبع ثاني تأليف السيد السند الشيخ سليمان الحسيني البلخي المعروف بخواجه کلان - المتوقى ناشر : مكتبة العرفان بيروت ) ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم آبدیدہ ہو گئے اور ارشاد فرمایا کہ مجھے جبریل نے اطلاع دی ہے کہ لوگ میرے بعد آل محمد پر ظلم کریں گے...بحثی کہ جب دنیا کے حالات بدل جائیں گے.خدا کے بندے کمزوری کا شکار ہو کہ مشکلات سے رہائی کے بارہ میں نا امید ہو جائیں گے تب میرا فرزنبیل القائم المهدی ایسے لوگوں میں ظاہر ہو گا جن کے ذریعہ اللہ تعالٰی سعی کو غالب کرے گا.٢- وَيَأْتِي عَلَى أُمَّتِي زَمَنْ لا يَبْقَى مِنَ الْإِسْلَامِ إِلَّا اسْمُهُ وَلا يَبْقى مِنَ الْقُرآنِ إِلَّا رَسُمُهُ فَحَينَئِذٍ يأذن الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ بِالْخُرُوجِ فَيُظْهِرُ اللهُ الْإِسْلَامَ بِهِ وَيُجَدِّدُه ينابيع المودة جلد من تأليف السيد السد الشيخ سليم الحسين البني ۱۲۹ه.المعروف بخواجه كلان المتوفى طبع ثانی - مكتبة العرفان بیروت )

Page 26

۲۴ ترجمہ : میری امت پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جب اسلام کا صرف نام اور قرآن کے صرف الفاظ باقی رہ جائیں گے تب اللہ تعالی مهدی موعود کو ظاہر ہونے کا ارشاد فرمائے گا اور اس کے ذریعہ سے اسلام کو غلبہ بخشے گا اور اس کی تجدید فرمائیگا.قَالَ إِذا تَطَاهَرَتِ الْفِتَنُ وَأَغَارَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا در و DOWN الله : الْمَهْدِي يَفْتَحُ حُصُونَ الضَّلَالَةٍ ث ! وقلوبًا غُلُفًا يَقُومُ فِى أخِرِ الزَّمَانِ وَيَمْلاً الْاَرْضَ قِسْطَا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً وَظُلْمًا ) رينا بيع المودة الجزء الثالث (طبع ثانی ) صله از شیخ سلیمان این شیخ ابراہیم المتوفی ناشر مكتبته العرفان "بیروت) او ترجمہ :.فرمایا جب فتنے زوروں پر ہوں گے اور لوگ ایک دوسرے پر حملے کریں گے تب اللہ تعالیٰ مہدی کو مبعوث فرمائے گا جو گمراہی کے قلعوں اور بند دلوں کو فتح کرے گا.وہ آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا اور تین طرح زمین ظلم وجور سے بھری ہوئی تھی اُسی طرح وہ اُسے عدل و انصاف سے بھر دیا.إِنَّ اللهَ فَتَحَ هَذَا الدِّينَ بِعَلي وَإِذَا قُتِلَ فَسُدَ 1.00 الدين وَلا يُصْلِحُةُ إِلَّا الْمَهْدِيُّ ، اينابيع المودة جلد امام)

Page 27

۲۵ طبع ثاني ، تأليف السيد السند شيخ سليمان الحسینی البلغنی المعروف بخوابد کلال - المتوفى ه ناشر مكتبة العرفان بيررت ) ترجمہ : اللہ تعالیٰ نے اس دین کو علی کے ذریعہ فتح سے ہمکنار کیا.مگر شہادت علی منہ کے بعد دین فساد کا شکار ہو جائے گا اور سوائے مہدی کے کوئی اس کی اصلاح نہ کر سکے گا یا يُوشِكُ مَنْ عَاشَ مِنْكُمْ أَنْ يَلْقى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ إمَامًا مَهْدِيا مسند احمدبن حنبل جلد اعلام بروایت ابوہریر) یعنی رائے مسلمانو!) تم میں سے جو زندہ ہوگا وہ عیسی بن مریم سے اس حال میں ملے گا کہ وہ امام مہدی ہوں گے.یہاں یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ یہ کوئی منفرد مثال نہیں کی نصرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے مہدی موعود علیہ السلام کو عیے ابن مریم قرار دیا گیا ہو بلکہ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے زمانہ کے ایک شامی بزرگ کو بھی جو حضرت سلمان فارسی کے اسلام لانے کا موجب بنے عیسی ابن مریم ہی کے نام سے موسوم فرمایا.اکسین كُنتَ صَدَقْتَنِي يَا سَلْمَانُ لَقَدْ لَقِيْتَ عِيسَى ابْن مريم یعنی اسے سلمان ! اگر تم نے مجھ سے سچ کہا ہے توتم نے عیسی ابن مریم سے ملاقات کی ہے.یہ روایت اس درجہ ثقہ ہے کہ اسلام کے

Page 28

۲۶ مجد د اول حضرت عمر بن عبد العزیز نے یہ بیان فرمائی ہے اور ابن ہشائم جیسے قدیم ترین اورمستند مورخ اسلام نے اپنی تاریخ میں اس کو درج فرمایا ہے.(ملاحظہ ہو السيرة النبوية لابن هِشَامُ جلد اول ص ۲۲ مطبوعہ مصرت اله حالات حضرت سلمان فارسی ام لَيَكُونَنَّ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ فِي أُمَّتِي حَكَمًا عَدْلام اما ما قِسْطَا" (البداية والنهاية "جلداص" از ابو الفداء الحافظ ابن کثیر الدمشقی المتوفی ۷۷۴ طبع اولی ۶۱۹۶۸ ناشر: مكتبة النصر الحديثة الرياض) ترجمہ : میری امت میں عیسی ابن مریم حکم عدل اور انصات کرنے والے امام کی حیثیت میں پیدا ہوں گے.به خَيْرُ هذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلُهَا وَأَخِرُهَا أَولُهَا فِيهِمْ رَسُولُ اللهِ وَاخِرُهَا فِيْهِمْ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ وَ بين ذلِكَ نَهْجُ اَعُوجُ لَيْسَ مِنْكَ وَلَسْتَ مِنْهُمْ“ الجامع الصغير السيوطی جلد بحث ناشر مکتبہ اسلامیہ سمندری) ترجمہ : اس اُمت کا پہلا اور آخری حصہ بہترین ہے.اس کے پہلے حصہ میں رسول اللہ کا وجود ہے اور آخری حصہ ہیں عیسی ابن مریم کا وجود ہو گا اور ان کے درمیان ٹیڑھے راستہ

Page 29

۲۷ " پر چلنے والے لوگ ہوں گے جن کا تجھ سے ہرگز کوئی تعلق نہیں اور نہ تیرا ان سے کوئی سروکار ہوگا.كيف انتم إذَا نَزَلَ فِيْكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ فَامَّكُم منكم صحيح سلم المصرى الجزء الاول ) ترجمہ :.تمہارا کیا حال ہو گا جب ابن مریم تم میں اترینگے وہ تمہارے ہی امام ہونگے ور تم ہی میں سے پیدا ہوں گے.و لَا الْمَهْدِيُّ الَّا عِيسَى بْنَ مَرْيَمَ ، ابن ماجه باب شدّة الزمان والمُستدرك مع التلخيص كتاب الفتن والملاحم جلد ط۲۳.مكتبه و مطابع النصر الحديثة الرياض) یعنی بجز اس شخص کے جو عیسی کی خو اور بیعت پر آئے گا اور کوئی بھی مہدی معہود نہیں ہوگا.ا يُهلك اللهُ في زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَهَا غَيْرَ الْإِسْلَامِ (مسند احمد بن حنبل جزء ثانی ص ۴۳) "اللہ تعالیٰ اس کے زمانہ میں اسلام کے سوا باقی ہر دین کو مٹادے گا." ا تكون الدَّعْوَةُ وَاحِدَةً فَاقْرَءُوهُ أَوِ اقْرَتُهُ " "6

Page 30

١٢- السلام من رَّسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مسند احمد بن جنبل" جلد ثانی ص۳۹۲) مهدی موعود کی منادی ایک ہوگی لہذا اسے رسول اللہ ی صلی اللہ علیہ وسلم کا سلام پہنچاتا." اذَا رَأَيْتُمُوهُ فَبَايِعُوهُ وَلَوْحَبُوا عَلَى التَّلْحِ فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِي المستدرك مع التلخيص جاد هم كتاب الفتن و الملاحم الناشر: مكتبة النصر الحديثية - الرياض ) جب تم اُسے دیکھو تو اس کی ضرور بیعت کرنا خواہ تمہیں برف کے تودوں پرگھٹنوں کے بل بھی جانا پڑے کیونکہ وہ خدا کا خلیفہ مہدی ہوگا.مہدی اُمت او راس کا پُراسرار خطاب ان چند حدیثوں پر باریک نظر ڈالنے سے آیت لَقَدْ نَصَرَ كُمُ اللهُ ببدر کی تفسیر کے دوسرے رخ کی منہ بیات تک بے نقاب ہو جاتی ہیں اور ان سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ چودھویں کے چاند (بدر) سے مراد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ترین فرزند جلیل مہدی موجود ہے.اسی صدئی

Page 31

۲۹ امت کو عیسی ابن مریم کے پر اسرار خطاب سے سرفراز کیا گیا جو در اصل درگاہ محمدی کی طرف سے پوری اُمت مسلمہ کے لئے یہ شاہی اعلان تھا کہ مهدی موعود کو حضرت مسیح ابن مریمہ کی ذات اُن کی زندگی ، اُن کے ماحول اور اُن کے اصلاحی تبلیغی کارناموں کے ساتھ اس درجہ بے شمار مشابہتیں اور مماثلتیں حاصل ہوں گی کہ خلقت پکار اٹھے گی کہ گویا پہلا مسیح ابن مریم ہی دوبارہ آگیا ہے.اور س سے بڑھ کر یہ کہ اسی طرح آخرت کے بعد چودھویں صدی میں نمودار ہو گا جس طرح حضرت مسیح علیہ السلام حضرت موسیٰ کے بعد چودھویں صدی میں ظاہر ہوئے تھے.میچینی ذوقی نظریہ نہیں بلکہ ایک ایسی تاریخی صداقت ہے جس کا اقرار مغربی مفکرین بھی کئے بغیر نہیں رہ سکے اور انسائیکلو پیڈیا آف برٹینیکا -ENCYCLO) PAEDIA OF BRITANNICA کا جدید ایڈمیشن ۶ اس پر گواہ ہے ( ملاحظہ ہو زیر لفظ مورس MOSES جلد ها منشا پاکستان کے فاضل و محقق جناب محمد جمیل احمد ایم اے نے بھی اپنی کتاب انبیائے قرآن جلد ۲ صثہ میں اپنی تحقیق پیش کی ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کا سند وفات ۱۴۰۰ قبل مسیح ہے.بالفاظ دیگر حضرت مسیح ابن مریمہ کا ظور ٹھیک چودھویں صدی میں ہوا اور قرآن شریف کی آیت کما اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِم ( النور : ۵۶) بھی یہ تقاضا کرتی ہے W

Page 32

٣٠ وس گریم محمدی بود حویں صدی میں ہیں ظہور پذیر ہوا تا موسیٰ اور مشیل موسی کے اول و آخر میں اکمل ترین مشابہت ہو اور چونکہ چاند چودھویں راست میں اپنے نور میں کمال تک پہنچا ہوا ہوتا ہے اس لئے آیت لَقَدْ نَصَرَكُهُ الله ببدر میں اشارہ تھا کہ اُس کے وقت میں اسلامی معارف اور برکات کمال تک پہنچ جائیں گی جیسا کہ آیت لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلّم (سورۃ توبہ - صف.فتح) میں اسی کمالِ نام کا ذکر ہے اور یہی وہ معرکہ آراء آیت ہے جس کی تسبیت جلیل القدر صحابہ، تابعین، ائمه اطهار، مجددین مفترین، مورخین او تعلمین عرضنکہ بزرگان امت کے ہر طبقہ کا اجماع ہے کہ اس میں اسلام کے جس عالمی غلبہ کی پیشگوئی ہے اس کا تعلق مسیح موعود و مہدی مسعود کی شخصیت کے ساتھ ہے اور اسلامی محبت کی وہ بلند آواز جس کے نیچے سب آوازیں دب جائیں وہ ازل سے مسیح موعود کے لئے خاص کی گئی ہے.اس سلسلہ میں قرون اولیٰ کے بزرگوں میں جہاں یہ نظریہ قائم تھا کہ نزول مسیح ابن مریم سے مراد مشیل شیخ کا ظہور ہے وہاں بعض علمائے ربانی یہ خیال بھی مدتوں سے پیش کرتے چلے آرہے تھے کہ اسلام کو مسیح موعود کے زمانہ میں دلائل اور نشانات سے غلبہ حصیب ہوگا.چنانچہ حضرت امام ابوالقاسم محمود بن عمر ز مختری خوارزمی (المتوفی ۵۲۸ھ) فرماتے ہیں :- وَقِيلَ هُوَ إظْهَارُهُ بِالْحُجَجِ وَالْآيَاتِ"

Page 33

بہر کیف کیا ہی مبارک ہیں ہمارے ستید و مولی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جنہوں نے قرآنی وحی کی روشنی میں مہدی موعود کو چودھویں کا چاند قرار دیا اور کیا ہی مبارک ہے اسلام کی چودھویں صدی میں کے ساتھ خود سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے اس چاند کا طلوع وابستہ کر کے اس کی عظمتوں کو غیر فانی بنا دیا اور اسے شہرتِ دوام بخشی - ما أعظم شَانَكَ يَا رَسُولَ اللهِ - اَللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَبَارِكْ وَسَلّم 1 احادیث اور زمانہ وظهور مهدی پیغمبر اسلم صلی اللہ علیہ ستم نظرم ام الوہیت تھے اور آپ کا نطلق وسلا خدا کا نطق اور آپ کی زبان خدائے ذو العرش کی زبان تھی (و ما نطق عَنِ الْهَوَى ك إنْ هُوَ الا وحي يوحى ) آنحضرت نے خدائے علیم و خبیر سے علم پا کر یہ اطلاع بھی دی کہ تیرھویں صدی کے ابتدامیں ظہور مہدی کی علامات کبری شروع ہو جائیں گی مگر مہدی موعود ۲۴۰ ہجری سے پہلے نہیں بلکہ بعد میں رونق افروز عالم ہوں گے.اس سلسلہ میں حضرت ابو قتادہ اور حضرت حذیفہ بن یمان جیسے اکابر صحابہ اور بعض دیگر بزرگوں سے مروی تین واضح احادیث بگوش ہوش سماعت فرمائیے !!

Page 34

پہلی حدیث مشهور صحابی رسول حضرت ابو قتادہ انصاری (متوفی بوده ) کی روایت ہے :- قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَا الْآيَاتُ بَعْدَ المِائَتَين (ابن ماجد كتاب الفتن بحواله مشكوة ) رسول خدا صلی الہ علیہ وسلمنے فرمایا صدی کی علامات دو سو سال بعد رونما ہونگی.بر صغیر پاک و ہند کے نامور محدث حضرت علامه امام علی القاری (متوفی سنہ ہجری) اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :- : وَيَحْتَمِلُ اَنْ تَكُونَ اللَّاهُ فِي الْمِائَتَيْنِ الْعَهْدِ الى بعد الما نَتَيْنِ بَعْدَ الالْفِ وَهُوَ وَقْتُ ظُهورِ الْمَهْدِي : (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح JAY الجزء العاشر للمحدث الشير على بن محمد القاري المتوفى ۱۰۱۴ ہجری - ناشر: مکتبہ امدادیہ ملتان) و یہ بھی ممکن ہے کہ انسائین میں لام عہد کا ہو اور مراد یہ ہو کہ ہزار سال کے بعد دو سو سال یعنی بارہ سو سال کے

Page 35

۳۳ بعد علامات مکمل طور پر ظاہر ہوں گی اور وہی زمانہ مہندی کے ظہور کا ہے“ حضرت امام علی القادری کی یہ تشریح حرف بحرف صحیح نکلی کیونکہ کچھ شک نہیں کہ بڑے بڑے فتنے تیرھویں صدی میں ہی ظہور میں آئے.نصاری نے خوب بلندی حاصل کی اور دقائیت کے طوفان نے اس صدی میں پورے کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لے لیا (مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ اور مسلمان در گور و مسلمانی در کتاب کا درد ناک نقشہ آنکھوں کے سامنے ودره پھر گیا اور صدہا اسلامی ریاستیں خاک میں مل گئیں جیسا کہ علام الطاف حسین خاکی نے ۱۲۹۶ ہجری میں فرمایات وہ دین ہوئی بزم جہاں میں سے چراغاں اب اُس کی مجالس میں نہ بتی نہ دیا ہے بگڑی ہے کچھ ایسی کہ بنائے نہیں بنتی ہے اس سے یہ ظاہر کہ یہی حکم قضا ہے فریاد ہے اسے کشتی اُمت کے نگہباں بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے یہی وہ زمانہ تھا جبکہ ریورنڈ پادری عماد الدین نے نہایت لعلاق سے اپنے خط شکاگو میں لکھا :-

Page 36

۳۴ محمدی و غیره اس قدر شکست خوردہ ہیں کہ قیامت تک سر نہ اُٹھا سکیں گے " خط شکاگو م ۲۰ مطبوعہ نیشنل پریس امرتسر ۴۱۸۹۳ از ریورنڈ مولوی عماد الدین لاہز ) اور یورپ کے ایک سکالر ڈاکٹر کو تھر آپ اسٹا ڈر ڈ-Dr.LUTHER) (UP - ISTADARD up نے آمد مہدی کی پیش گوئی کا مذاق اُڑاتے ہوئے لکھا :- " مهدویت فطرتا کوئی عملی یا مستقل نتیجہ نہ پیدا کرسکی، بی صرف گھاس کی آگ تھی جو جا بجا بہت زور سے شعلہ زن ہوئی اور پھر بجھ گئی اور عوام اس طلسم کے باطل ہونے سے پہلے سے بھی زیادہ پست ہمت اور مُردہ دل ہو گئے " جدید دنیائے اسلام صدا، مصنفہ ڈاکٹر کو تھر آپ اسٹا ڈرڈ، اے ، ایم پی.ایچ.ڈی مترجمہ محمد جمیل الدین بدایونی مطبوعہ عثمانی پریس بدایوں.نومبر ۶۱۹۲۳ ) درد مند مسلم مفکرین اور زعماء اور صحافی اس اندوہناک صورت حال کو دیکھ کر تڑپ اُٹھے بینگلور کے ایک مشہور اسلامی جریدہ منشور محمدی نے لکھا :." غرض سارے مذہب اور تمام دین والے یہی چاہتے ہیں کہ کسی طرح دین اسلام کا چراغ گل ہوا اور صر صر حوادث کا

Page 37

۳۵ W ایسا زور ہے کہ فی الحقیقت اگر اس چراغ ہدایت کوشند باد دہریت اور گھر سے نہ بچایا جا و سے تو کوئی عرصہ میں قیامت نمود ہوگی یا دانشور عمدی بنگلور ها کالم ابابت د هر رجب ۵۱۳۰۰) فرقہ اہلحدیث کے ممتاز بزرگ نواب صدیق حسن خان صاحب قنوجی نے تیرھویں صدی کے اختتام اور چودھویں صدی کے آغاز میں جو تصانیف کیں اُن میں واضح لفظوں میں اقرار کیا کہ آنحضرت صلی الہ علیہ آلہ سلم کی پیش گوئی کے مطابق مسلمانوں کا زوال اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے اور مہدی موعود کے بغیر اس کی اصلاح قطعی طور پر نا ممکن ہے چنانچہ انہوں نے فرمایا." حضرت کو پورے تیرہ سو برس کچھ اوپر گزر گئے اور اب قیامت سر پر آ گئی ہے، اسلام کی غربت غایت درجے کو پہنچ گئی ، اسباب ضلالت کے ہر طرف سے مہیا ہیں اور سلمانی فقط کتاب میں رہ گئی ہے ؟ ( ترجمان القرآن جلد ۳ ماه تالیف نواب صدیق حرفان صاحب رجب ۱۳۰۶ هو مطبوعہ مطبع صدیقی لاہور) اگر چه بحسب وعدہ نیوٹی ایک ایک گروہ اہل اسلام کا کسی نہ کسی قطر میں ہمیشہ غالب رہتا ہے.مخالف اس کو کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے مگر یہ عموم بلوئی غربت اسلام کا بدون ظهور صدی مونو د فاطمی و نزول عیسی روح الله علیهما السلام دُور ہوتا نظر

Page 38

= Hy نہیں آتا.ترجمان القرآن جلد اول مش ۱۴ تالیف نواب صدیق حسن خان صاحب (جمادی الآخر ۱۳۰۳ هی مطبوعہ مطبع احمدی لاہور) بڑی علامت قرب ساعت کی یہی غلبہ غفلت ہے طرق سے دین و عمل کے اور انہماک محب دنیا و درستی امور خانہ داری و معاش و زمین و باغ و مرکب و منکح و لباس و آراستگی مکانات ونجو ہا میں میں کا نمونہ آغاز چودھویں صدی سال ہجرت سے روز افزوں ہو رہا ہے.ترجمان القرآن جلد ۳ امت از نواب سید صدیق حسن خان صاحب - ۱۳۰۵ هـ ) اسی طرح ہندوستان کے ایک مشہور اہل قلم اور عالم دین بنشی ستی تشکیل احمد صاحب نے بارگاہ ایزدی میں یہ استفا نہ کیا کہ :- دین احمد کا زمانہ سے مٹیا جاتا ہے قہر ہے اسے مرے اللہ یہ ہوتا کیا ہے کس لئے مہدی برحق نہیں ظاہر ہوتے دیر عیسے کے اوترنے میں خدایا کیا ہے رات دن فتنوں کی بوچھاڑ ہے بارش کی طرح گر نہو تیری صیانت توٹھکانا کیا ہے

Page 39

۳۷ مضمحل ملت بیضا ہے مسلمان ضعیف ملحدوں کی جوئن آئے تو اچینیا کیا ہے الحق الصريح في اثبات حيوة المسيح ما در مطبع انصاری واقع دہلی ۱۳۰۹ه.تالیف مولانا محمد بشیر سومانی - نظم از ستید منشی شکیل احمد صاحب) دوسری حدیث.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نہایت قابل اعتماد اور ہمراز صحابی حضرت حذیفہ بن الیمان ( متوفی اتھ) کی روایت ہے کہ : " قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَضَتْ الفَ وَ مِائَتَانِ وَارْبَعُونَ سَنَةً تَبعَ اللهُ الْمَهْدِيَّ " النجم الثاقب حصہ دوم مطبوعہ بینہ تالیف ۱۳۰۷ و زیر اہتمام مولانا ابو الحسن محمد عبد النوم یعنی پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالے ۱۲۴۰ بارہ سو چالیس سال کے بعد مہدی موعود کو بھیجے گا جيسالة النجم الثاقب سے پتہ چلتا ہے یہ حدیث اوائل اسلام میں اس دور یہ شور تھی کہ دوسری صدی کے محدثین میں سے حضرت امام بخاری اور حضرت امام احمد بن فضیل کے استنادا اور تاریخ اسماء الرجال کے سرسے

Page 40

۳۸ پہلے مؤلف حضرت یحیی بن سعيد فروخ القطان ولادت سنہ ہجری.وفات سنہ ہجری) نے اس کا ذکر اپنے بیش بہا مجموعہ احادیث میں فرمایا.حضرت ابن القطان اس شان کے محدث تھے کہ اُن کے ہمعصرار باب کمال علیم نے اعتراف کیا کہ وَاللَّهِ مَا أَدْرَكْنَا مِثْلَهُ ، بخدا آپ بے نظیر انسان تھے ہم نے آپ جیسا کوئی نہیں پایا.در شیخ الاسلام حضرت ابن حجر عسقلانی متوفی نے تهذیب التهذيب جلدا اما تا ص ۲۲ میں اُن کے مفصل حالات میں اُن سب آراء کا بڑی شرح وبسط سے ذکر فرمایا ہے.حضرت ابن القطان کے بعد تیسری صدی کے مشہور محدثین میں سے حضرت عبد الله بن محمد بن ابی شیبیه (ولادت ۵۹ اهر، وفات محرم ۳۵) اور حضرت عبید بن عمید صاحب مسند کبیر تغییر (متوفی ۲۴۹ھ) نے بھی آنحضرت صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کی یہ حدیث نقل کی ہے.حضرت ابن ابی شیبہ کا مقام بھی محدثین میں بہت بلند ہے.چنانچہ حضرت امام ابن حجر العسقلانی (متوفی ۱۸۵۴) فرماتے ہیں کہ وہ اپنے زمانہ میں حدیث کے سب سے بڑے حافظ تھے.ابن حیان اور ابن قانع نے بھی ان کو اثقہ قرار دیا ہے.بعضرت امام بخاری نے ان سے نہیں اور حضرت امام سلام نے ایک ہزار پانچ سو چالیس احادیث روایت کی ہیں.

Page 41

۳۹ اس جنگ یه آسمانی اصول حدیث بھی ہمیشہ یاد رکھنے کے قابل ہے کہ و حدیث غیب کی کسی خبر پر مشتمل ہو اور وہ پوری ہو جائے تو اس سے بڑھ کر شستند اور صحیح اور قوی حدیث اور کوئی نہیں ہو سکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی فعلی شہادت سے ثابت کر دیا ہے کہ یہ حدیث واقعی شہنشاہ نبوت ہی کے مبارک ہونٹوں سے نکلی ہے.تیسری حدیث ۳.روایات منڈی کے پاسبانوں میں ائمہ اہل بیت نبوی اور بزرگوں کو ایک منفرد اور مثالی شان حاصل ہے بعید اکبری کے مؤلف موبد شاہ نے اپنی کتاب دبستان مذاہب میں اسماعیلی فرقے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس فرقہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ وا روایت پھلی آرہی ہے کہ :.على رأس الفٍ وَتَلْثِمِائَةٍ تَطْلُعُ الشَّمْسُ مِنْ مغربها ( مطبوع طبع نامی نولکشور لکھنو) حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور بعض علمائے امت کے نزدیک اس حدیث میں طلوع آفتاب سے مراد طور قائم آل محمد مہدی موعود ہے.بحار الانوار جلد ۱۳ صت امطبوعه ایران و نور الانوار حه تالیف السید علی اصغر بروجردی ۱۲۴ه)

Page 42

# ۴۰ اور بھی یہ ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہدی موعود تیرھویں صدی کے سر پر آئیں گے.مشتاق نبوی اور تصور مہدی آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم کی اس آسمانی بشارت نے کہ آخری زمان بینی میبی موعود کے ذریعہ اسلام کو عالمگیر سطوت و شوکت نصیب ہوگی امت مسلمہ میں زیر دست انقلابی روح پھونک دی.اور خصوصا محتاق نبوی اور علمائے ربانی پر تصویر مہدی نے متعد دگہرے اثرات ڈالے.ایک تو یہ کہ اسلام کے دور اول ہی سے ظور مدی کے عقیدہ کو بالاتفاق ضروریات دین میں سے شمار کیا جانے لگا.دوسرے یہ کہ اولیائے امت لاکھوں کی تعداد میں ظہور مہدی کے لئے دعاؤں میں مصروف رہے.تیسرے وہ نہایت بے تابی اور بے قراری سے جھڑی کا انتظار کرنے لگے اور اُن کے اندر ہمیشہ ہی یہ لی تمنا اور آرزو رہی کہ مہدی ظاہر ہوں تو سب سے پہلے رسول اللہ کا پیار اسلام پہنچانے کی اُن کو توفیق ملے.اس حقیقت کے ثبوت میں چند اقتباسات ہدیہ سامعین کرتا ہوں :- پانچویں صدی ہجری کے مسلم و فقیہ حضرت الامام الحافظ عبد الجبار ابن علی الاسکات متوفی ) حضرت جائو ابن عبد اللہ کی یہ مرفوع

Page 43

۴۱ روایت بیان فرمایا کرتے تھے کہ مَنْ كَذَّبَ بِالْمَهْدِي فَقَدْ كَفَرَ لِمِي جو کہے کہ مہدی نہ آئیں گے وہ کافر ہے.(کتاب لوائح الانوار البهية و سواطع الاسرار الاثرية جلد ا حنث، تاليف الشيخ محمد بن احمد الفاريني الطبعة الاولى بمطبعة مجلة المنار الاسلامية بمصر سنة ١٣٢٣هـ).ابتدائے زمانہ سے بارہ صدیوں تک علمائے اہلسنت آمد مہدی کی روایات پر کس درجه بختہ ایمان رکھتے تھے اس کا اندازہ حضرت علامہ السفاريني ولادت وفات کے درج ذیل قول ١٧٠١ء سے بآسانی لگ سکتا ہے.فرماتے ہیں :.قَدْ كَثُرَتْ بِخُرُوجِهِ الرِّوَايَاتُ حَتَّى بَلَغَتْ حد التَّواتُ الْمَعْنَوِي وَشَاعَ ذَلِكَ بَيْنَ عُلَمَاءِ السنة حتى عد من معتـ حَيَّعُده ن مُعْتَقَدَ اتهم...وَقَدْرُوى من...الصَّحَابَةِ...بِرِوَايَاتٍ مَّتَعَدِّ دَةٍ وَعَنِ التابعينَ وَمَنْ بَعْدَهُمُ مَا يُقِيدُ مَجْمُوعُهُ الْعِلْمَ الْقَطْعِى فَالْإِيمَانُ بِخُرُوجِ الْمَهْدِي واجب كَمَا هُوَ مُقَرَّ رَّ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَمُدَوَّنَ في عقائدِ اهْلِ السُّنَّةِ وَالجَمَاعَةِ » كتاب به با

Page 44

لوائح الانوار البهية وسواطع الاسرار الاثرية - الجزء الثانى منث للشيخ محمد بن احمد السفاريني الطبعة الأولى مطبعة مجلة المنار بمصر ۱۳۲۴) یعنی خروج مہدی کی روایات اس کثرت سے مروی ہیں کہ تو اثر معنوی کی حد تک جا پہنچی ہیں اور علمائے سنت میں انہیں اس قدر شہرت حاصل ہے کہ خروج مہدی کا عقیدہ اُن کے مسلمات میں شامل ہے.چنانچہ صحابہ، تابعین اور تبع تابعین سے اس بارہ میں اس قدر روایات مروی ہیں کہ ان کا مجموعہ ر مفید ظن ہونے کی بجائے، علم قطعی کا فائدہ دے رہا ہے پیس ظهور مهدی پر ایمان واجب ہے، جیسا کہ یہ امر علمائے دین کے ہاں تسلیم شدہ ہے اور اہل السنۃ والجماعت کی کتب عقائد میں درج ہے.متی یہ ہے کہ اگر تو تو کچھ چیز ہے تو ہم کوئے یقین اور بصیرت سے بلا تامل کہہ سکتے ہیں کہ اسلامی پیش گوئیوں میں سے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لسان صدق سے نکلیں کوئی ایسی پیش گوئی نہیں جو اس درجہ تو اتر پر ہو جیسا کہ اس پیش گوئی میں پایا جاتا ہے.جو شخص بھی اسلامی تاریخ سے با خبر ہے وہ خوب جانتا ہے کہ اسلامی پیشگوئیوں میں سے کوئی ایسی پیش گوئی نہیں جو تواتر کی

Page 45

۴۳ رو سے اس پیشگوئی سے بڑھ کر ہو.اسی لیے ان اکابر امت نے لکھا ہے کہ جو شخص اس پیش گوئی کا انکار کرے اُس کے گھر کا اندیشہ ہے کیونکہ متواتر اسے انکار کرنا گویا اسلام کا انکار ہے.۳.ظہور مہدی کے لئے لاکھوں اولیاء امت کا حضرت احدیت کی جناب میں دست بدعا نہ ہونا حضرت شیخ فرید الدین عطار (ولادت ۱۳ھ وفات ۶۲۷ھر کے ان دو اشعار سے خوب واضح ہے ے صد ہزاراں اولیا روئے زمین :: از خدا خو اہند فہدی الیقین یا الهی مهدیم از غیب آرتا جهان عدل گردو آشکار دينا بيع المودة الجزء الثالث ما للعلامة الفاضل الشيخ سليمان بن شيخ ابراهيم المتوفى ناشر: مكتبة العرفان بيروت ) یعنی روئے زمین پر لاکھوں اولیا خدا تعالیٰ اسے یقیناً مہدی کے خواستگار ہیں.اے خدا میرے مہدی کو غیر سے نے آن تا عدل کی دنیا نمایاں ہو جائے.مهدی موعود کو رسول اللہ کا سلام پہنچانے کا ولولہ ذوق اگر چہ صحابہ و تابعین کے پاک گروہ میں موجود تھا مگر جوں جوں زمانہ محمدی قریب آتا گیا اس کے جوش و خروش میں بھی اضافہ ہوتا گیا.چنانچہ امام الهند

Page 46

لهم لهم ٠١١١٤ حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ولادت سے وفات اللہ نے وصیت فرمائی : اس فقیر (شاہ ولی اللہ دہلوی کی بڑی آرزو ہے کہ اگر حضرت روح الله ( علیہ السلام) کا زمانہ پاوے تو پہلا شخص جو سلام پہنچا ویسے وہ میں ہوں.اور اگر وہ زمانہ مجھے نہ ملے تو میری اولاد یا متبعین میں سے جو کوئی اس مبارک زمانہ کو پاوے وہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا سلام پہنچانے کی بہت آرزو کرے کیونکہ ہم تشکر محمد یہ کے آخری لشکر میں سے ہوں گے " مجموعه وصایا اربعه صاله مطبوعہ شاہ ولی الله اکیڈیمی - صدر - حیدر آبا د پاکستان) راسی طرح تیرھویں صدی کے مجدد اور شہید بالا کوٹ حضرت امیر یرالمؤمنین سید احمد صاحب بریلوی شهادت ۲۴ ذیقعده ۱۲۴۶ه مطابق ہر مئی ماہ کے درباری شاعر حضرت مومن دہلوی نے اپنی دلی آرزو کا اظہار اپنے اس شعر میں کتنے روح پر ورانداز میں کیا ہے کہ : زمانہ حمادئی موجود کا پایا اگر موستن تو سب سے پہلے تو کلیو اسلامیہ پاک حضرت کے

Page 47

۴۵ w اولیاء اسلام پر ظہور مہدی سے تعلق انکشافات سامعین کرام یا پہلی تیرہ صدیوں کے ائمہ دین اولیاء و ابرار است مشائخ طریقت اور علمائے متقی پونکہ دل و جان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے والہ وشیدا اور آپ کے ایک ایک لفظ پر فریفتہ تھے اور کمال خلوص، قلبی جوش، ایمانی قوت اور للہیت کے متلاطم جذبات کے ساتھ ہمیشہ ہی آمد مہدی بر حق کے لئے چشم براہ رہے.اس لئے فیاض ازل نے بھی اُن پر مہدی موعود کے زمانہ ولادت و بعثت اور اس کی آفاقی اور انفسی علامات کے بارہ میں قبل از وقت متعدد انکشافات فرمائے.ہاں یہ علیحدہ امر ہے کہ ان غیبی اطلاعات کا حقیقی سرچشمہ اگرچہ آستانہ الوہیت ہی تھا مگر یہ بزرگ اپنی ذاتی کشفی قوت روحانی استعداد اور خدا داد عقل و فراست کے مطابق ہی ان تک رسائی پاسکتے تھے کیونکہ خدائے حکیم و خیر کی ازلی سنت ہر زمانہ میں یہی رہی ہے کہ پیشگوئی کی حقیقی تفسیر کا وہ وقت ہوتا ہے جس وقت وہ پیشگوئی ظاہر ہو.جب پیش گوئی ظہور میں اگر اپنے معنی آپ کھول دے اور ان معنوں کو پیش گوئی کے الفاظ کے آگے رکھ کر بدیہی طور پر معلوم ہو کہ وہی بیچتے ہیں تو پھر اس پیشگوئی کی صداقت پر سرتسلیم خم کر دینا ہی خدا ترس مومنوں

Page 48

۴۶ کا طریق و شعار ہے ہو جب کھل گئی سچائی پھر اس کو مان لینا نیکوں کی ہے یہ خصلت راہ کیا یہی ہے کشوف و الهامات اور پیش گوئیاں ہمیشہ چونکو لطیف استعارات و تشبیہات سے بر نہ ہوتی ہیں اس لیے اُن کے اسرار و رموز سمجھنے کے لیے اس پر معرفت نکتہ کو ذہن نشین کر لینا ضروری ہے.چونکہ میرے اس مضمون میں اب آگے آنے والے حقائق کی اساس اسی اہم نکتے پر ہے اس لیے ہیں ضروری سمجھتا ہوں کہ اس کی تائید میں امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (ولادت سال وفات اس کا ایک نهایت بصیرت افروز تاریخی واقعہ آپ کی خدمت میں عرض کر دوں.1141 حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کا ایک واقعہ دتی کی جنگوں کا زمانہ تھا.ایک دفعہ مرہٹوں کی فوجوں نے دتی پر حملہ کرنے کے لیے شہر سے باہر آکر ڈیرے ڈال دیئے.بادشاہ نے فتح کے لیے اولیاء سے دُعائیں کرانا شروع کیں وہ زمانہ شاہ ولی اللہ صاحب کا تھا مگر شاہ ولی اللہ صاحب سے بادشاہ کی دشمنی تھی اس لیے کہ شاہ ولی اللہ صاحب اہلحدیث

Page 49

۴۷ تھے اور وہ بادشاہ کی زیادہ پروانہ کرتے تھے چنانچہ اُن کی خود داری کی وجہ سے بادشاہ اُن سے نفرت کرتا تھا.غرض بادشاہ نے اپنے وقت کے اولیاء و فقراء سے کہا کہ مرہٹوں نے ہم پر حملہ کر دیا ہے دعائیں کرو کہ خدا تعالیٰ ہمیں فتح نصیب کرے.ایک نے دعا کی اور بادشاہ سے کہا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے بتایا ہے کہ فتح ہمارے لئے مقدر نہیں ہے.دوسرے نے دُعا کی اور بتایا کہ فتح ہمارے لئے مقدر نہیں ہے.اسی طرح تیسرے چوتھے اور پانچویں نے بھی یہی کہا جب آٹھ دس اولیا و فقراء نے بھی کہ بھیجا کہ ہماری تم نہیں ہوگی تو بادشاہ کوسخت فکر ہوا.آخر اُس کے وزیر نے اُسے کہا بادشاہ سلامت باشاہ ولی اللہ صاحب سے بھی دعا کروا کر دیکھیں.بادشاہ نے کہا ئیں اُس سے کبھی دعا نہیں کراؤں گا کیونکہ میں اُسے باخدا نہیں سمجھتا دیگر جب وزیر نے اصرار کیا تو بادشاہ مان گیا اور اپنا ایک درباری شاہ ولی اللہ صاحب کی طرف بھیجا کہ ہماری فتح کے لئے دُعا کی جائے.انہوں نے دعا کی اور بادشاہ کو کہلا بھیجا کہ آپ کو مبارک ہو فتح آپ کی ہی ہوگی یجب یہ پیغام بادشاہ کے پاس پہنچا تو اس کو وسوسہ ہوا کہ شاید یہ بات میرا دل خوش کرنے کے لیے کھی گئی

Page 50

ant ہے اور یہی بات بادشاہ نے وزیر سے بھی کہہ دی کہ شاہ لی اللہ صاحب نے محض میرا دل خوش کرنے کے لیے کہہ دیا ہے کہ فتح ہماری ہوگی لیکن ابھی دو چار دن نہ گزرے تھے کہ شاہی فوجوں کو فتح ہوئی اور مرہٹوں کی فوجیں شکست کھا کر بھاگ گئیں.یہ دیکھ کر بادشاه نهایت اخلاص اور احترام کے ساتھ شاہ ولی الله صاحب کے پاس گیا اور اُن سے کہنے لگا.آپ کے سوا باقی س نے جھوٹ بولا ہے.اُن کی خوا ہیں یا الہام خدا تعالے کی طرف سے نہ تھے بلکہ شیطانی تھے کیونکہ وہ پورے نہیں ہوئے.شاہ ولی اللہ صاحب نے پیش کر کہا بادشاہ سلامت یہ بات نہیں وہ بھی بزرگ ہیں اور اُن کی خوا ہیں یا الہام شیطانی نہ تھے بلکہ زمانی تھے فرق صرف اتنا ہے کہ جب میں نے دعا کی تو الہام ہوا کہ فتح باہر والوں کی ہوگی مگر میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی کہ خدایا اس باہر والوں کی فتح سے کچھ پتہ نہیں چلتا اس کے متعلق تصریح کی جائے کہ اس سے کیا مراد ہے تو اللہ تعالی نے مجھے بتایا کہ باہر والوں کی فتح سے مراد یہ ہے کہ حبیب شاہی فوجیں با ہر نکل کر دشمن کا مقابلہ کریں گی تو انہیں فتح نصیب ہوگی.یہی الہام دوسروں کو بھی ہوا تھا کہ فتح باہر والوں کی ہوگی مگر انہوں نے ان الفاظ

Page 51

۴۹ کو ظاہر پر محمول کیا اوراللہ تعالیٰ سے اس کی تعظیم نہ چاہی.اب جو واقعہ ہوا وہ یہ تھا کہ شاہی فوج کا ایک ستر گشت لگاتا ہوا قلعہ ہے با ہر نکلا تاکہ دشمن کی پوزیشن معلوم کرے.اس دستہ کے لوگوں کو کچھ سوار یمن کے آتے دکھائی دیئے جو تعداد میں آٹھ یا دس تھے.اس دستہ کے سپاہیوں کی تعداد بھی اتنی ہی تھی.ان دونوں دستوں کا مقابلہ ہوا یجب مرہٹوں کے تین چار آدمی مارے گئے تو ان میں سے جو باقی بچے وہ بھاگ گئے.اتفاق کی بات ہے کہ اُن مارے جانے والوں میں مرہٹہ فوج کا کمانڈر انچیف بھی تھا جب مرہٹہ فوج نے دیکھا کہ ہمارا کمانڈر کھیت مارا گیا ہے تو وہ بھاگ کھڑی ہوئی.گویا شاہ ولی اللہ صاحب نے نہ صرف دعا کی بلکہ خدا تعالیٰ سے باہر والوں کی فتح کی تقسیم بھی معلوم کرلی کہ اس سے مراد شاہی فوجیں ہیں یعنی جب شاہی فوجیں قلعہ سے باہر نکل کر دشمن کا مقابلہ کریں گی تو اُن کی مستح ہوگی (روز نامه الفضل گلاہور- ۵ فروری ۱۹۳۸ ءمت).قابل صد احترام بزرگو! اس واقعہ سے یہ بات بالبداہت کایاں ہو جاتی ہے کہ پہاڑ اپنی جگہ سے مل جاتے ہیں، دریا خشک ہو سکتے ہیں موسم بدل جاتے ہیں مگر خدا کا کلام نہیں بدلتا جب تک پورا نہ ہوئے.ہاں یہ

Page 52

۵۰ جائز نہیں کہ خدائی کلام کسی صاحب کشف و الہام کے تابع فرمان ہو اور نہ یہ ضروری ہے کہ اُن کے ذاتی خیال، قیاس اور اجتہاد کے مطابق وقوع میں آئے.بعینہ یہی صورت اہل اللہ کے اُن کشوف والہامات میں نظر آتی ہے جن میں مہدی موعود کے زمانہ یا علامات کا تذکرہ ہے کیونکہ اگر نظر غائر دیکھا جائے تو ہم باآسانی اس نتیجہ پر پہنچیں گے کہ ان سب کا اصل منبع یقینی طور پر خدا تعالیٰ کی ذات ہی ہے جس نے اپنی حکمت کا ملہ سے مختلف زاویہ ہائے نگاہ سے ظہور مہدی کی تفصیلات کا مشاہدہ کرایا.حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے مندرجہ بالا واقعہ سے یہ عقدہ بھی حل ہو جاتا ہے کہ مختلف بزرگوں کو آمد صدی سے تعلق جو بظا ہر مختلف سنہ بتائے گئے اُن میں حقیقہ کوئی تضاد نہیں کیونکہ اُن میں حضرت مہدی موعود کے ان میں حقیقت تضاد نہیں ویران میں حضرت مہدی موعودا کے حالات زندگی کے مختلف پہلو بیان کئے گئے ہیں.اس انقلاب آفرین نظریہ سے بزرگان اسلام کے تیرہ سوسالہ لڑی پر کی حقانیت روز روشن کی طرح نمایاں ہو جاتی ہے اور اس کو نظر انداز کر دینے کے نتیجہ میں اسلام کی پوری عمارت متزلزل ہو جاتی ہے اور گزشتہ تمام صلحائے امت کی تکذیب لازم آتی ہے اور اُن کو غلط کا ریا قریب خوردہ ماننا پڑتا ہے اور اُن کی عبائے تقدس داغدار ہو جاتی ہے اور ظاہر ہے کہ ایسا نا پاک خیال اسلام کا کوئی پوشیدہ اور ٹھیا ہوا دشمن میں رکھ سکتا ہے.والعیاذ باللہ.

Page 53

۵۱ پیش گوئیوں کے اس بنیادی اُصول کی طرف اشارہ کرنے کے بعد رہے پہلے میں زمانہ ظہور مندی کی نسبت اہل اللہ کی بعض پیش گوئیاں بتلاتا ہوں اور پھر اُن کی بیان فرمودہ علامات مهدی پر پوری مشرح وبسط کے ساتھ روشنی ڈالوں گا وَمَا تَوْفِيقِي إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ ا حضرت ابو قبیل ها نی بن ناصر المصرفی مسلم طور پر نهایت رشقه تابعی اور علو الملاحم و الفتن کے ماہر تھے.حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عمرو بن العاص فاتح مصر کی کئی روایات انہی کے واسطہر سے امت تک پہنچی ہیں.یہ ہجری میں انتقال کیا.آپ کا مشہور قول ہے :- اجْتِمَاعُ النَّاسِ عَلَى الْمَهْدِي سَنَةَ أَرْبَعٍ وَمَا تَيْنِ ج الکرامه از نواب صدیق حرفان ۳۹ مطبوعہ بھوپال ۱۲۵) فرمایا سب لوگوں کا اجماع ہے کہ تیرھویں صدی کے چوتھے سال مہدی کا ظہور ہوگا.یہی معنے پچھلی صدی تک علمائے حق کرتے چلے آرہے ہیں.چنا نچہ عالم اہلحدیث مولانا نواب صدیق حسن خان نے حج الکرامہ مطبوعہ ۱۲۹۱ھ میں اور مولانا ابوالخیر نورالحسن نے ۱۳۰۱ھ کی تصنیف اقتراب الساعة میں یہی معنے مراد لئے ہیں.حضرت ابو قبیل کی یہ روایت حضرت نعیم بن عماد (مستوفی ۱۲۲۸) جیسے مشہور محدث نے لکھی ہے جو حفظ و ضبط میں ممتاز اور حضرت علامہ

Page 54

۵۲ ذکی نے کے الفاظ میں یکتائے روزگار اور گنجینہ علم تھے.تهذیب التهذیب و میزان الاعتدال مجو الم تذكرة المحدثين مننا از مولوی ضیاء الدین اصلاحی اعظم گڑھ) ۲- حضرت امام باقر علیہ اسلام کے خلف اکبر حضرت ابو عبد اللہ امام جعفر صادق (ولادت ۸۰ ھ - وفات ۱۴۸ھ) سے مروی ہے کہ :- اور مهدی مسلہ میں نکل کھڑے ہوں گئے (یعنی بعد ہزار ہجری کے) د اقتراب الساعة مد ۲۲ مولفه ابو الخير نور احسن صاحب - مطبع سعيد المطابع بنارس - ١٣٠١هـ ) نواج دلی میں چھٹی صدی ہجری کے ممتاز اہل کشف حضرت نعمت اللہ ولی نے اپنے الہامی کشف میں خبر دی کہ یارھویں صدی گزرنے کے بعد عظیم انقلابات آئیں گے اور پھر مہدی ظاہر ہوں گے.فرماتے ہیں :.۱۲۰۰ غین و نئے سال چون گذشت از سال بوالعجب کاروبار نے بینم" "جنگ و آشوب و فتنه و بیداد درمیان و کنار سے بلیم"

Page 55

۵۳ " بنده را خواجه دوش همی یا بم " خواجه را بنده وار می بینیم سکه تو زنند بر رخ در در جهش کم عیار می بینیم چوں زمستان بے چین بگذشت شمس خوش بہار مے بینم" - الاربعين في احوال المهديين از حضرت شاه عمل شهيد مطبوعہ مصری گنج کلکته ۲۵۰ محرم الحرام ها مجری مطابق اور نو بر شهدا) ترجمہ : - بارہ سو سال کے گزرتے ہی مجبیب مجیب کا مجھ کو نظر آتے ہیں.ہندوستان کے درمیان میں اور اس کے کناروں میں بڑے بڑے فتنے اٹھیں گے اور جنگ ہو گا اور ظلم ہوگا ایسے انقلاب ظہور میں آئیں گے کہ خواجہ بندہ اور بندہ خواجہ ہو جائے گا یعنی امیر سے فقیر اور فقیر سے امیر بن جائے گا.هندوستان کی پہلی بادشاہی جاتی رہے گی اور نیا ستہ چلے گاجو کم کیا ہوگا یعنی قدر وقیمت میں کم ہوگا اور سب کچھ تیرھویں صدی میں مسلسلہ وار ظہور میں آئے گا ) جب تیرھویں صدی کا موسم خزاں گزر جائے گا تو پھر

Page 56

ام الله چودھویں صدی کے سرپر آفتاب بہار نکلے گا (یعنی مجدد وقت ظہور کر سے گا).م مشہور عالم اور صوفی اور مصنف حضرت امام عبدالوہاب شعرانی (متوفی 964ھ) نے مہدی کے بارہ میں پیشین گوئی فرمائی کہ مہندی کی ولادت شعبان ۱۲۵۵ ھ میں ہوگی :- ليلة النصفِ مِنْ شَعْبَانَ سَنَةَ خَمْسِ وَ خَمْسِينَ وَمَا نَتَيْنِ بَعْدَ الْأَلْفِ " (كتاب نور الابصار في مناقب آل بيت النبي المختار للعالم الفاضل الشيخ السيد الشبلنجي المدعو بمو من رحمه الله طبع ثانی ۱۳۷۰ ه (۱۹۵۱م) مكتبة الجمهورية المصرية مطبعة يوسفية بمصر) استید حضرت محمد بن عبد الرسول بن عبد السيد الحسن البرنجی ثم المدني الشافعي (المتوفى الاه) مصنف كتاب الاشاعة في اشراط الساعة نے روایات سے یہ نتیجہ اخذ فرمایا کہ حضرت مهدی علیه السلام کا ظهور اول بار تصویں صدی یا تیرھویں صدی میں ہوگا.(اقتراب الساعة الا مؤلفہ ابوالخیر سید نورالحسن خان ابن نواب سید صدیق حسن خان مطبع سعد المطابع بنارک (۱۳۰۱

Page 57

۵۵.اسی صدی کے ایک اور پارسا اور اہم بزرگ حضرت حافظ بر خودار صاحب ( متوفی ۱۱۳۰ھ) ساکن چیٹی شیخان ضلع سیالکوٹ تھے.آپ اپنے زمانہ میں پنجاب میں اول درجہ کے فقیہ اور محدث اور رضا حب التصانیف تھے اور اہل اللہ میں شمار ہوتے تھے اور علماء میں خاص عزت کی نظر سے دیکھے جاتے تھے.حضرت حافظ صاحب نے اپنی پنجابی کتاب انواع شریف میں پیش گوئی فرمائی ہے پیچھے اک ہزار تھیں ترکی سکسی گزرن سال حضرت مہندی ظاہر ہوسی کرسی عدل کمال حضرت مهدی دی جد عمر ہوسی چابی سال تدوں خروج کریسی اپنا شاہی افی الحال د قلمی نسخه انواع شریف گنگا کا تب شیخ عبد الله قادری نوشره شریف مملو کہ جناب عبد الحمید صاحب آصف ایم اے فصیل آباد) به بارھویں صدی ہجری کے جلیل القدر مجدد، مفستر، محدث اور فقیہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (ولادت ۱۱۴ هو وفات ۱۱۷۶ھ) نے ظہور مہدی کی تاریخ لفظ " چراغ دین میں بہت لائی ہو بحساب جمل عددی ۱۲۶۸ ھ بنتی ہے.چنانچہ نواب صدیق حسن خان نے ۱۲۹۱ ھ میں لکھا :-

Page 58

۵۶ " و گویند شاہ ولی اللہ محدث دہلوئے تاریخ ظهور او در لفظ چراغ دین یافته و بحساب جمل عدد وی بیزار و دو صد و شصت و هشت میشود ( حج الكرامه في آثار القیام ص ۳۹۲ مطبوعہ مطبع شاہجہانی بھوپال سنه تالیف ۱۲۹۱ ہجری) کہتے ہیں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے اس کی تاریخ لفظ چراغ دین میں پائی.اور جبل کے حساب سے اس کا عدد ایک ہزار دو سو ڈرنسٹھ بنتا ہے " بنتا ہے.یہ چونکہ آپ کی کشفی آنکھ صدی معہود کو قریب آتے دیکھ رہی تھی اس لئے آپ نے اپنے معاصرین کو واضح لفظوں میں بتایا : علمى ربِّي جَلٌ جَلالُهُ اَنَّ الْقِيْمَةَ قَدِ " اقْتَرَبَتْ وَالْمَهْدِيُّ تَهَيَّأَ لِلْخُرُوج (كتاب التفهيمات الإلهية " ملا جلد ۲ طبع في مدينة ۱۳۵۵ھ برقی پریس بجنور یوپی.تا " W مجھے میرے رب جل جلالہ نے بتایا ہے کہ قیامت قریب آگئی ہے اور مہدی کا ظہور ہوا چاہتا ہے ؛ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی اور حضرت شاہ عبد الطیف بھائی کے ہمعصر صوفیاء میں سے سندھ کے با کمال بزرگ اقد و الحمدان

Page 59

۵۷ زبدة الشهداء، قبلة العارفین حضرت صوفی عبدالرحیم صاحب گروڑی (شہادت ) کا مقام بہت بلند ہے.آپ کو کشفی طور پر بتایا گیا کہ مهدی موعود علیہ السلام کا ظہور تیرھویں صدی کے پہلے حصہ میں ہو گا.چنانچہ آپ اپنے منظوم سندھی کلام میں فرماتے ہیں سَجِي آهي دُنيا سَتْ هَزار وَرِها چہ سو پنج هزار (تيا ) الي احمد كان باقي چودہ سوتيا سي تنه پچاٹا ایندا آخرت جا، اُن ہم اُھچاٹا گائي ناہ کو منع نہ مَدِى كان آهي اُهجُ قِيَاءَ جو مَهْدِى اِمَا مَا کشف کتاب م، اهتری پچارا تيرهين سَوَجي اول م تَنه جوظُهُورا کلام گرھوڑی مٹنا تا صفت ا طبع اول سے سید ا ھ مطابق ۱۹۱۵ شائع کردہ سندھی ادبی سوسائٹی) ترجمہ : دنیا کی عمر سات ہزار سال ہے حضرت احمد مدنی صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل پانچ ہزار چھ سو سال گزرچکے تھے.ه باقی چودہ سو سال پورے ہونے والے ہیں اور وہی دورِ

Page 60

۵۸ آخرت ہوگا.اس دور میں میکی مفقود ہو جائے گی ، برائی سے روکنے والے بھی مخدوم ہو جائیں گے اور وہی امام مہدی کا وقت ہوگا.خدا نے ہمارے لئے جو کشون کی کتاب کھولی ہے اس میں ہیں لکھا ہے کہ تیرھویں صدی کے اول حصہ میں اس کا ظہور ہوگا.9 - حضرت شاہ عبد العزیز دہلوی " ولادت ۱۱۵۹هـ - وفات ۱۲۳۹ هـ) حضرت شاہ ولی اللہ کے صاحبزادے تھے.سرزمین ہند میں تفسیر، حدیث اور اتباع سنت کی اشاعت کا بیج اُن کے والد نے بویا اور آبیاری انہوں نے کی.مجد د صدی سیزدہم حضرت سید احمد بریلوی شہید بالاکوٹ کو فیض باطنی آپ ہی کی مصاحبت سے ہوا.بہت سی علمی اور گرانقدر تصانیف آپ کی یادگار ہیں.آپ نے اپنی کتاب تھا انا عشریہ میں لکھا :- وظهور الآيات بعد المائتین بیزار دو صد از هجرت می باید بگذرد و بعد ازان علامات قیامت شروع خواهند شد رشد.(ص ۲۷ مطبوعہ مطبع نامی نولکشور لکھنو) ترجمہ : " دو سو سال بعد کی نشانیوں کا ظہور ایک ہزار دو سو سجری میں ہونا چاہیے اور اس کے بعد قیامت کی نشانیاں شروع

Page 61

۵۹ • ہو جائیں گی.حضرت شاہ المعیل شہید بالاکوٹ ) نے ) الاربعين فى احوال المهدتین کے آخر میں حضرت شاہ عبدالرز رحمۃ اللہ علیہ کی نسبت لکھا ہے کہ آپ کے نزدیک "بعد بارہ سو ہجری کے حضرت مہدی کا انتظار چاہئیے اور شروع میں صدی کے پیدائش ہے الاريعين في احوال المهديين مدام مطبوعه مصری گنج کلکته " ۲۵ محرم الحرام ۱۲۶۸ هو مطابق ۲۱ نومبر ۶۱۸۵).بارھویں صدی کے مجرد نائیجیر یا حضرت عثمان ڈان فوڈ یو ( ولادت ۱۶۷ ھ.وفات ۳۳-۱۲۳۲ ھ ) پر بھی کھلا که مهدی عنقریب ظاہر ہونے والا ہے.چنانچہ آپ نے فرمایا :- وَسَيَظْهَرُ الْمَهْدِيُّ، عَنْ قَرِيْبِ إِنْ شَاءَ اللهُ » را نفاق الميسور ما از سلطان محمد سیلو یونیورسٹی آف ۳۱۲ اسم گھانا لیگون ۱۶۱۹۶۴ ترجمہ : " انشاء اللہ مہدی جلد ظاہر ہونے والا ہے." تیرھویں صدی کے علمائے حق کی پیش گوئیاں اب ہم پہلی صدی سے لے کر تیرھویں صدی ہجری تک پہنچ گئے ہیں

Page 62

۶۰ اس صدی کی یہ خصوصیت ہے کہ اس صدی کے ارباب کشف و طریقت اور علمائے ظواہر و لواطن پر بکثرت منکشف ہوا کہ یہی صدی مهدی موعود کی پیدائش اور آمد کی صدی ہے.اس سلسلہ میں مختلف ممالک اسلامیہ کی تو اہم شخصیات خاص طور پر قابل ذکر ہیں :.علوم عقلیہ و نقلیہ کے متبحر عالم، فقر و اصول کے مجتہد اور کثیر التصانیف بزرگ حضرت قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پیتی (متوفی ۱۲۲۵ھ) حضرت الشیخ علی اصغر البر و جوردی ایران (ولادت ۱۲۳۱ھ) حضرت پر صاحب کو ٹھر شریف (سرحد) (ولادت ۱۲۱۰- وفات ۱۲۹۴) نواب صدیق حسن خان صاحب بھوپالی (ولادت ۲۳۲۰) - وفات ، ۱۲۰) اہلحدیث عالم مولانا عبد الغفور صاحب مصنف " النجم الثاقب (مؤلفه ۱۳۰۷هـ ) مولانا سید محمد حسن صاحب امروہوی (۱۲۹۱ھ میں زندہ تھے ) مولانا سید عبدالحی صاحب الہ آبادی ( المتوفی رائے بریلی و فرو دریا شدم مخدوم شاہ محمد حسین صاحب را میموری - صابری چشتی ، قادری ، قدوسی نظامی (جانشین حضرت قطب الارشاد حضرت شاہ محمد امیر شاه صاحب صابریہ و قادریه و نظامیہ ، متوفی ۱۲۹۰ هـ ) مجذوب حق لدھیانہ حضرت سید گلاب شاہ صاحب -

Page 63

ا حضرت مولانا قاضی محمد ثناء الہ صاحب پانی پتی نے اپنی کتاب السیف المسلول میں یہ قم فرمایا : در علمائے ظاہر و باطن کا ظن و تخمین یہ ہے کہ تیرھویں صدی ہجری کے اوائل میں ان کا ظہور ہوگا." (ترجمه السيف المسلول صلاه - ناشر فاروقی کتب خان بیرون بوہر گیٹ ملتان) ۲ - ایرانی بزرگ زبدة العلماء وقدوة الفقياء وعمدة الفضلاء و فخر الحكماء وزين العرفاء حضرت الشیخ علی اصغر البروجردی نے کام میں لکھا کہ اکثر علامات مہدی کے مطابق واقعات رونما ہو چکے ہیں اور زمانہ مہدی آن پہنچا ہے اور یہ کہ نام میں دین و ملت ہیں ایک انقلاب آئے گا اور ایک نیا دور شروع ہو جائے گا چنانچہ فرمایا.اندر مرغی اگر یمانی زنده و ملک و ملت و دین برگردد نور الانوار صفحه ۱۳۸ - ۱۳۹ - ۲۱۵ مطبوعه ۳۲ هجری ) کہ سال صرفی میں یعنی تسلہ ہجری میں ملک، با دشاہت او ملت و دین میں انقلاب آجائے گا.(صریعنی کے اعداد بحساب ابجد ۳۰۰ ) ہوتے ہیں ) ۳ - سرحد کے بزرگ حضرت پیر کو ٹھہ شریف (مجدد هدی

Page 64

۶۲ سیز دہم اپنے اپنے معتقدین کو اپنی وفات (۱۲۹۴ھ) سے قبل یہ واضح خبر دی که : مجدد دیگر پیدا وار آمده است اما در ظهور او چند مدت باقی مانده و منتظر این فقیر شاید که آی مدت شش سال بوده باشد و او مجدد صدی چهار دهم باشد به نظم الدرر في سلك السير من مولفه علامه دهر وفتنامه عصر المعتصم بالله ملا صفی اللہ صاحب مطبوعه در مطبع فارقی دہلی ۱۳۰۵ هـ ) ترجمہ :.ایک اور مجد پیدا ہوگیا ہوا ہے لیکن اس کے ظور می کچھ عرصہ باقی ہے، اور اس فقیر کے خیال میں وہ مدت چھ سال ہونی چاہیئے اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا.نیز فرمایا :- ود یکی از شمایان مهدی را بیابد و به بلیند تم میں سے کوئی نہ کوئی مہدی موعود کی زیارت کا شرف بھی حاصل کرے گا.نظم الدرر في سلك السير من مؤلف علامه دهر فيا في عصر العتصم بالله لا صفی اللہ صاحب در مطبع فاروقی دہلی ۱۱۳۰۵)

Page 65

۶۳ مولانا نواب صدیق حسن خان صاحب محدث اہلحدیث کی معرکۃ الآراء اور جامع تالیف حجج الکرامہ ظہور مہدی سے متعلق روایات پر انسائیکلو پیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے.مولانا نے اس بلند پایہ کتاب میں تحریر فرمایا کہ : " و بر ہر تقدیر طور مهدی بر سر صد آینده احتمال قومی ظاہر دارد حجم الکرامہ فی آثار القیامه صدات مطبوعہ مطبع شاہجہانی بھوپال.سنہ تالیف ۱۲۹۱ ہجری) اور ہر حالت میں مہدی کے ظہور کا آئندہ صدی کے سرپر قومی احتمال ہے " نیز فرمایا :- و چون ازین قرن که در شمار مجبل از سنین هجرت وی لم سیزدهم ست نو د سال گذشته و مهدی در عالم ظاہر نشده بخاطر میرسد که شاید بر سر چهار دهم طور وی اتفاق افتد (حجج الكرامة في آثار القيامة م٣." مطبوعہ مطبع شاہجہانی بھوپال سنہ تالیف ۱۲۹۱ ہجری ) چونکہ اس صدی میں سے جو جمل کے حساب سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے سال کے بعد تیرھویں ہے

Page 66

۶۴ تو نے سال گزر چکے ہیں اور محمدی دنیا میں ظاہر نہیں ہوا میرے دل میں خیال پیدا ہوتا ہے کہ شاید آپ کا ظہور چودھویں صدی کے سر پر ہو." " در بعض روایات آمده که طور ا و هفت سال پیش از دقبال بود و در قبال بر سر ماته خروج کنند و مهدی مجدد دین ست و آنکه درباره مجددین آمده که إِنَّ اللهَ يَبْعَثُ عَلَى رَأسِ كل مائة سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا أَمْرَ دِينِهَا پس بعضی از اہل علم گفته اند که در محد د شر است که مانته بگذرد و وی زنده باشد پس اگر ظهور او را پیش از دجال بهفت سال فرض کنند و بقاء او تا خروج و قتل آن لعین بدان منم نمایند منافاتی میان این ہر دو روایت باقی نمی ماند واللہ اعلم و موید ا دست و جود فتن صغری بتمامها در عالم وتسلسل وی در رنگ پارہ ہائے شب تار و سلک گوہر کہ یکی بعد دیگرے بیفتد و بودن این صدوسیز و هم موقع رفتن و آفات کثیر عظیمه چیزی ست که بر زبان که و مه شهرت دارد تا آنکه طفل بودیم پیر زنان را میشنیدیم که میگفتند حیوانات از بین مائته پناه خواسته اند یا حجيج الكرامه في آثار القيا منحت ۳۹ مطبوعہ مطبع

Page 67

۶۵ شاہجہانی بھوپال سنہ تالیف ۱۲۹۱ هـ ) یعنی بعض روایتوں میں آیا ہے کہ اس کا ظہور دقبال سے سات سال پہلے ہو گا اور دقبال صدی کے سر پر خروج کرے گا اور مہدی دین کا مجدّد ہے.اور یہ جو مجددوں کے بارہ میں بیان کیا گیا ہے " اِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ عَلَى رَ أُسِ كُلِّ مِائَةٍ سَنَةٍ مَنْ يُحَدِّدُ لَهَا أَمْرَ دِينِهَا ، یعنی اللہ تعالیٰ ہر صدی کے سر پر کسی شخص کو کھڑا کرے گا جو اس صدی کے لئے دین کی تجدید کرے گا پس بعض عالموں نے کہا ہے کہ مجدد کے متعلق یہ شرط ہے کہ صدی کے ختم ہوتے پر وہ زندہ ہو پس اگر اس کا ظور دنبال سے سات سال پہلے فرض کریں اور اسکی موجودگی کو اس مین کے خروج اور قتل کے ساتھ ملائیں تو رائی ڈرو ایتوں میں کوئی اختلاف باقی نہیں رہتا.واللہ اعلم.اور اس کی تائید دنیا میں چھوٹے فتنوں کے وجود سے ہوتی ہے اور نیز اندھیری راتوں میں ستاروں کی لڑیوں کے تسلسل کی طرح جو یکے بعد دیگرے ظاہر ہوتی ہیں سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے اور اس تیرھویں صدی میں فتنوں اور آفتوں کا کثرت سے اقع ہوتا ایسی چیز ہے کہ ہر چھوٹے بڑے کی زبان پر شہرت رکھتی ہے.

Page 68

។។ یہاں تک کہ جب ہم چھوٹے تھے بوڑھی عورتوں کو سنا کرتے تھے جو کہتی تھیں کہ حیوان بھی اس صدی سے پناہ مانگتے ہیں " نواب صاحب موصوف نے ایک دوسری تالیف ترجمان وہا بھیر میں مصائب وفتن میں گھرے ہوئے مسلمانوں کو بتایا :- " ستمبر شمار سے ایک ستارہ نیزہ دار جانب مشرق سے تا تاریخ ہذا روزانہ آخر شب کو بنو اخت چهار ساعت برآمد ہوتا ہے جس کی دم مثل ایک نیزہ بلند کے نہایت لنبی و چوڑی ہے سر اوس کا چھوٹا مشرق کی جوڑ میں ہے اور دوم طرف جنوں کے منحرف اور سر پتلا برابر تارے کے اور دھم نہایت عریض سفید رنگ یکساں ہے.جو ستارہ بعد زمانہ غدر ہندوستان کی جانب شمال سے نکلتا تھا اس کی صورت اور تھی وہ اتنا بڑا نہ تھا....کثرت سے جلد جلد نکلنا ایسے ستاروں ! کا جن کو دم (دار) کہتے ہیں.علامت قرب زمان ظهور مهدی منتظر و نزول حضرت مسیح علیہ السلام لکھا ہے اور اب مدت دو ماہ کی ه یعنی بوقت چار بجے (رح)

Page 69

74 ختم تیرھویں صدی کو باقی ہے.پھرا ۱۳۰ ھ اور ۱۸۸۴ سے چودھویں صدی شروع ہوگی اور نزول عیسے علیہ السلام ظہور مہدی خروج دقبال اول صدمی میں ہو گا " ترجمان و پایه ۲۰-۲۲ تصنیف مشار مصنفہ نواب صدیق حسن خان ، مطبوعہ مطبع محمدی لاہور ) مولانا عبد الغفور صاحب مصنف " النجم الثاقب نے اپنی اس قطعی رائے کا بر ملا اظہار فرمایا کہ " آفاقی متفق ہیں اس پر کہ یہ الف ثانی زمان آخر ہے (وَقَدْ مَر ذكره ) اور مہدی علامات کبری قرب قیامت کا اوّل علامت ہے تو البتہ زمانہ بعثت مہدی کا یہی ہے.(النجم الثاقب اهتداء لمن يدعى الدين الواصب" حصہ دوم ص ۲۳۳ - بفرمائش مولوی اکرم علی و منشی حکمت اللہ صاحبان ضلع راجشاہی.در مطبع احمدی محمدہ مغلپورہ پٹنہ طبع شد تسلما ہجری سال تالیف سنہ ہجری مندریعہ آخر کتاب بر صفحه ۲۳۶) ہے.امروہ کے نامور عالم دین مولانا سید محمد اسم صاحب امروہوی نے لکھا :.

Page 70

الف در بی صدی چهار و بی معتمدی واقعت از علوم تصوفیه نایاب زیرا که آمد آمد حضرت صدی وسیع است ؛ التاويل المحكم في متشابه فصوص الحكم م٢ - مصنفہ مولوی محمد حسن صاحب امروہوی در مطبع نامی منشی نول کشور واقع لکھنو ۲۹ھ) و" اس چودھویں صدی میں علوم تصوف کے لائق اعتماد اور مستند عالم نایاب ہیں اس واسطے کہ اب حضرت امام مهدی سیح موعود علیہ السلام کی آمد آمد ہے.(ب) عشق کے عدد تیرہ سو شمسی سے ہم عشق سورہ شوری سے (حساب) کرتا ہوں.پس اُن کی تشریف آوری اکیس سال بعد اللہ سے ہونے والی ہے.کواکب دریا " تالیف حکیم سید محمد من صاحب میں امر به مها - سید المطابع واقع امره مولانا سید عبد الحی صاحب بنارس (المتوفی نور فروری ۶۱۲۳) نے اپنی کتاب " حدیث الغاشیہ میں اقرار کیا :- اتنی بات تو ضرور ہے کہ علامات بعیدہ اُن کے ظہور کے سب کے سب گزر گئے.علامات قریبہ نظر آتے ہیں.اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وقت ظہور کا اب بہت قریب آگیا ہے.

Page 71

۶۹ والله اعلم حديث الغاشية عن الفتن الخالية والفاشية - ۳۲۵- تالیف سید محمد سعید الحی بن سید محمد عبدالنفاق مطبوع مطبع سعيد المطابع بنارس ١٣٠١ هـ ) پھر لکھا :- : اب چودھویں صدی آگئی ہے، چھ ماہ گزر گئے ہیں.اس صدی کا یہ پہلا سال ہے دیکھیے کون سے طاق سال میں تشریف لاتے ہیں بعض اہل تنجیم کہتے ہیں اس صدی کے سال ہفتم میں ظہور کریں گئے، خدا یوں ہی کرے یا م ۳۵ حديث الغاشية عن الفتن الخالية والفاشية تالیف سید محمد عبد الحي بن سید محمد عبد الرزاق مطبوع سعيد المطابع بنارس ۱۳۰۱ هـ ) حضرت مخدوم شاہ محمد حسن صاحب صابری چشتی صنفی سجاد نشین را میور نے اپنی کتاب "حقیقت گلزار صابری مطبوعه ۱۳۰۴) میں لکھا کہ ابوظفر بہادر شاہ ظفر کا عہد حکومت ظلم وستم سے پُر تھا جس کی طرف عرب و عجم کے اقطاب و اجدال نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حضور توجہ کی اور اس کے نتیجہ میں ۱۸۵۷ء میں مغلیہ حکومت کے آخری تاجدار سے بادشاہت چھن گئی اور اُسے معزول کر کے قیدِ

Page 72

فرنگ میں دے دیا گیا.(صفحہ ۴۱۸ - ۴۲۱ ) حضرت مخدوم شاہ صاحب نے ۱۳۰۴ھ / ۱۸۸۶ء کی تصنیف میں اس تغیر تعظیم کا جو ہیں منظر بیان فرمایا وہ اُن کی باطنی فراست کا شاہکا ہے.فرمایا :- " قوم فرنگ تقل حکمران کر دی جائے کہ زمانہ امام مهدی علیہ السلام کا قریب ہے.گھر ترقی کرے توکچھ مضائقہ نہیں ہے " لیکن خلق الل ظلم سے محفوظ ہے ، حقیقت گلزار صابری “ ص۱۵ - ۲۲۱ طبع اول ۱۳۰۴ هر طبع پنجم فروری ۱۹۷۱ و بستی چراغ شاه قصور پاکستان) یہی نہیں زمانہ مہدی کا واضح تعین کرتے ہوئے یہ پیش گوئی بھی فرمائی :- حکومت تمام ہند وستان پر زمانه حضرت امام مهدی علیہ السلام تک شاہان اسلام کی نہوگی یہ (ایضاً صفحه ۴۱۶ - ۴۱۷) سُبحَانَ اللہ ! ! خدائے ذو العجائب نے کتنی وضاحت سے اس عظیم صوفی اور سلسلہ صابریہ کے روحانی پیشوا پر ۱۳۰۴ ه / ۱۸۰۷ء میں اپنی جماعت احمدیہ کے قیام سے صرف دو سال قبل) مدتوں کے سربستہ راز

Page 73

کھول دیئے.مثلا: ایک تو یہ بتایا گیا کہ آسمانوں پر مہدی موعود کے عالمگیر اسلامی مشن کی تکمیل کے لئے پورا من فضا تیار کرنے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور اسی لئے ابدال وقت کی روحانی و باطنی قوتوں نے بہادر شاہ ظفر کی ظالمانہ سلطنت کا خاتمہ کر دیا ہے.دوسرے خبر دی گئی کہ آنے والا یہ موعود بوقتی من دوستان میں آئے گا (یہ میں اس لیے کہتا ہوں کہ تبدیلی محکومت کا یہ انعت لاب ہندوستان میں لایا گیا.) تیسرے مطلع کیا گیا کہ مہدی موعود کا ظہور فرنگیوں کی غیر ملکی حکومت کے دوران ہوگا.چوتھے اس خدائی تقدیر کی نشان دہی کی گئی کہ جب تک اس کان میں امام مہدی ظاہر ہوں اس برصغیرمیں کوئی اسلمی حکومت قائم نہ ہو سکے گی.پانچویں یں یہ خوشخبری سنائی گئی کہ ظہور مہدی کے بعد یہاں ضرور اسلامی حکومت قائم ہوگی.چھٹے یہ کہ اس خطہ میں جب بھی کوئی اسلامی مملکت نقشہ عالم پر اُبھرے گی اُس کا قیام ، اُس کا وجود اور اُس کا بقاء ، اُس کے شہر

Page 74

۷۲ اس کے پہاڑ، اس کے دریا ، بلکہ اس کی خاک کا ذرہ ذرہ قیامت تک سازه نزه وقیامت تک بزبان حال یہ منادی کرتا رہے گا سے اسْمَعُوا صَوتَ السَّمَاء جَا المسيح جاء يلم نیز بشنو از زمین آمد امام کامگار.یہ تو حضرت مخدوم شاہ محمد من صاحب صابری چشتی کی پیشگوئی تھی اب بالآخر تیرھویں صدی کے مجذوب بھی حضرت سید گلاب شاہ صاحب لدھیانوی کی پیش گوئی کی نسبت میاں کریم بی صاحب جمال پوری کا حقیقت افروز حلفیہ بیان سنئے :- " میرے گاؤں جمال پور میں جو ضلع لود یا نہ میں واقع ہے ایک بزرگ مجذوب باخدا آدمی تھے جن کا نام گلاب شاہ تھا.یکیں اُن کی صحبت میں اکثر رہتا تھا اور اُن سے فیض حاصل کرنا تھا اور اگر یہ میں مسلمانوں کے گھر میں پیدا ہوا تھا اور مسلمان کہلاتا تھا لیکن میں اس امر کے اظہار سے نہیں رہ سکتا کو فوقیت انہوں نے ہی مجھے طریق اسلام سکھلایا اور توحید کی صاف اور پاک راہ پر میرا قدم جمایا.راس بزرگ درویش نے ایک دفعہ میرے پاس بیان کیا کہ عیسے جو ان ہو گیا ہے اور لدھیانہ میں آوے گا.میں نے اُن سے پوچھا کہ عیسی جو ان تو ہو گیا مگر و

Page 75

۷۳ کہاں ہے؟ انہوں نے کہا بیچ قادیان کے (یعنی قادیان میں) تب میں نے کہا کہ قادیان تو لدھیانہ سے تین کوس کے فاصلہ پر ہے.اس جگہ عیسی کہاں ہیں ؟.انہوں نے فرمایا کہ وہ قادریان بٹالہ کے پاس ہے اُس جگہ علیتی ہے.اور جب انہوں نے یہ فرمایا تھا کہ عیسی قادیان میں ہے اور اب جوان ہو گیا تو میں نے انکار کی راہ سے اُن کو کہا کہ عیسی مریم کا بیٹا تو آسمان پر زندہ موجود ہے اور خانہ کعبہ پر ترے گا یہ کون عیسی ہے جو قادیان میں ہے اور جوان ہو گیا.اس کے جواب میں وہ بڑی نرمی اور سلوک کے ساتھ بولے اور فرمایا کہ وہ بٹیا مریم کا جو نبی تھا مر گیا ہے وہ پھر نہیں آئے گا اور میں نے اچھی طرح تحقیق کیا ہے کہ جیسے بیٹا مریم کا مر گیا ہے وہ پھر نہیں آئے گا.اللہ نے مجھے بادشاہ کہا ہے کہیں سچ کہتا ہوں جھوٹ نہیں کہتا.پھر انہوں نے تین مرتبه خود بخود کہا کہ و عینی جو آنے والا ہے اس کا نام غلام محمد ہے نشان آسمانی ص۲۳-۲۴ - روحانی خه ئن جلد ۴ ۲۳۲۲۵۵) زمانہ کی امامت کو زمانے کا امام آیا محمد کی غلامی میں محمد کا غلام آیا

Page 76

IN افق قادیان پر طلوع بذر میرے پیالے اور قابل صد احترام بھائیو! قدیم بزرگوں کے ارشادات شنا دینے کے بعد مجھے کچھ کہنے کی چنداں ضرورت باقی نہیں رہتی اور اب آپ کی روحانی بصیرت خود بخود نہایت آسانی سے اس نتیجہ پرپہنچ سکتی ہے که قرآنی آیت " لقد نَصَرَ كُمُ اللهُ بِبَدْرِ اور احادیث نبویہ میں اور اولیاء و اصفیاء امت کی طرف سے جس چودھویں کے چاند کے طلوع کی خبر دی گئی تھی وہ اس عالم رنگ و بو میں حضرت مرزا غلام حمد قادیانی مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ السلام کے سوا اور کوئی نہیں.آپ ہی وہ مقدس وجود ہیں جو پیش گوئیوں کے عین مطابق قادیان کی سرزمین میں ۱۴ شوال ۱۲۵ ه مطابق ۱۳ فروری شاه کو پیدا ہوئے.۲۶ ھ میں آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارک پر ہونے والے حملوں کے دفاع کی تیاری شروع کی اور میں آپ نے خدا سے مامور ہوکر غیر مسلم دنیا کو نشان نمائی کا عالمی چیلنج دیا اور چودھویں صدی کے ٹھیک چھٹے سال ۲۰ / رجب ۱۳۰۶ هر مطابق ۲۳ مارچ شہداء کو خدا تعالیٰ کے حکم سے جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی اور ادھر میں ۱۲۹

Page 77

۷۵ خدا کے اذن سے مسیح موعود و مہدی معہود ہونے کا اعلان کیا اور امت مسلمہ کو نہایت درجہ شفقت و محبت سے بھرے ہوئے الفاظ میں آسمانی پیغام دیا کہ : " اے مسلمانو ! اگر تم سچے دل سے حضرت بخداوند تعالئے اور اس کے مقدس رسول علیہ اسلام پر ایمان رکھتے ہو اور نصرت الہی کے منتظر ہو تو یقینا سمجھو کہ نصرت کا وقت آگیا اور یہ کاروبار انسان کی طرف سے نہیں اور نہ کسی انسانی منصوبہ نے اس کی بنا ڈالی بلکہ یہ وہی صبح صادق ظہور پذیر ہوگئی ہے جس کی پاک نوشتوں میں پہلے سے خبر دی گئی تھی.خدائے تعالیٰ نے بڑی ضرورت کے وقت تمہیں یاد کیا.قریب تھا کہ تم کسی مہلک گڑھے میں جا پڑتے مگر اس کے با شفقت ہاتھ نے جلدی سے تمہیں اُٹھا لیا.سونش کر کرو اور خوشی سے اُچھلو جو آج تمہاری زندگی کا دن آگیا.خدا تعالیٰ اپنے دین کے باغ کو جس کی راستبازوں کے خونوں سے آبپاشی ہوئی تھی کبھی ضائع کرنا نہیں چاہتا.وہ ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ غیر قوموں کے مذاب کی طرح اسلام بھی ایک پرانے قصوں کا ذخیرہ ہو جس میں موجود برکت کچھ بھی نہ ہو.وہ ظلمت کے کامل غلبہ کے وقت اپنی طرف سے

Page 78

64 نور پہنچاتا ہے.کیا اندھیری رات کے بعد نئے چاند کے پڑھنے کی انتظار نہیں ہوتی ؟ کیا تم مسلح کی رات کو جو ظلمت کی آخری رات ہے دیکھ کر حکم نہیں کرتے کہ کل نیا چاند نکلنے والا ہے ؟ " نیز فرمایا : (ازالہ اوہام حصہ اول من روحانی خزائن جلو تا ۱۰۵) اسے سچائی کے طالبو! استیچائی کو ڈھونڈو کہ اب آسمان کے دروازے کھلے ہیں.....یہ وہی خدا کے دن ہیں جن کا وعدہ تھا.سو آنکھیں کھولو اور دیکھو کہ زمین پر کیا ہورہا ہے اور کیسے سچائی کے بادشاہ مقدس رسول کو پیروں کے نیچے کچلا جاتا ہے.کیا اس پاک نبی کی تو ہین میں کچھ کسر رہ گئی.کیا ضرور نہ تھا کہ زمین کے اس طوفان کے وقت آسمان پر کچھ ظاہر ہوتا.سو اس لئے خدا نے ایک بندہ کو اپنے بندوں میں سے چن لیا تا اپنی قدرت دکھلاوے اور اپنی سہستی کا ثبوت دے اور وہ جو سچائی سے ٹھٹھے کرتے اور جھوٹ سے محبت رکھتے ہیں ان کو جتلا دے کر یں ہوں اور سچائی کا حامی ہوں.اگر وہ ایسے فتنہ کے وقت میں اپنا چہرہ نہ دکھلاتا تو

Page 79

دنیا گمراہی میں ڈوب جاتی اور ہر ایک نفس دہریہ اور ملحد ہو کر مرتا.یہ خدا کا فضل ہے کہ انسانی کشتی کو عین وقت میں انس نے تھام لیا.یہ چودھویں صدی کیا تھی چودھویں رات کا چاند تھا جس میں خدا نے اپنے نور کو چادر کی طرح زمین پر پھیلا دیا.سراج میر امن ، روحانی خزائن جلد ۲ ص) راسی طرح فرمایا :- اریل اور تار اور اگن بوٹ اور ڈاک اور تمام اسباب سہولیت تبلیغ اور سہولت سفر سیح کے زمانہ کی ایک خاص علامت ہے جس کو اکثر نبیوں نے ذکر کیا ہے اور قرآن بھی کہنا ہے وَإِذَا الْعِشَارُ عطلت ، یعنی عام دعوت کا زمانہ جو مسیح موعود کا زمانہ ہے وہ ہے جبکہ اونٹ بیکار ہو جائیں گے یعنی کوئی ایسی نئی سواری پیدا ہو جائے گی جو اونٹوں کی حاجت نہیں پڑے گی اور حدیث میں بھی ہے يُتْرَكُ الْقِلَامُ فَلَا يسعى عليها یعنی اس زمانہ میں اُونٹ بے کار ہو جائیں گے اور یہ علامت کسی اور نبی کے زمانہ کو نہیں دی گئی.سوش کر کرو که آسمان پر نور پھیلانے کے لئے تیاریاں ہیں.زمین میں زمینی برکات کا ایک جوش ہے یعنی سفر اور حضر میں اور ہر ایک بات

Page 80

میں وہ آرام تم دیکھ رہے ہو جو تمہارے باپ دادوں نے نہیں دیکھے گویا دنیا نئی ہوگئی ہے.بے بہار کے میوے ایک ہی وقت میں مل سکتے ہیں.کچھ مہینے کا سفر چند روز میں ہوسکتا ہے.ہزاروں کوسوں کی خبریں ایک ساعت میں آسکتی ہیں.ہر ایک کام کی سہولت کے لئے مشینیں اور کلیں موجود ہیں.اگر چاہو تو ریلی میں یوں سفر کر سکتے ہو جیسے گھر میں کے ایک بستان سرائے میں پس کیا زمین پر ایک انقلاب نہیں آیا ؟ پس جبکہ زمین میں ایک انجو بہ نما انقلاب پیدا ہو گیا اس لئے خدائے قادر چاہتا ہے کہ آسمان میں بھی ایک اعجوبہ نما انقلاب پیدا ہو جائے " (مجموعہ اشتہارات جلد سوم ص۲۳۲) نیز فرمایا : عیسائی سلطنت کے وقت میں سیح کا آنا ضروری تھا جیسا كه حديث يكسر الصليب کا مفہوم ہے اور اب پنجاب میں ساٹھ سال سے بھی زیادہ عیسائی سلطنت پر گزرگیا اور می کا آنا اس قوم کے عہد اقبال میں آنا ضروری تھا جس کی لڑائیاں اور اکثر اور کام آگ کے ذریعہ سے ہوں گے اور راسی وجہ سے وہ یا جوج ماجوج کہلائیں گے.اب دیکھو کہ

Page 81

مات سے اس قوم کا غلبہ اور اقبال ظاہر ہو چکا سوچنے والے سوچ لیں..سمحض ہمدردی خلائق کی وجہ سے یہ دھوئی مع دلائل پیش کیا گیا ہے.تا کوئی بندہ خدا اس میں غور کرے گیا اور قبل اس کے جو پیغام اجل پہنچے خدا کے ارادے اور مرضی کا تابع ہو جائے.کیا یہ انسان کا کام ہے کہ عین اس وقت پر جھوٹا دعوئی کرے جس میں خدا کا کلام اور رسول کا کلام کہہ رہا ہے کہ کوئی سچا آنا چاہیے اور اس کے مقابل پر کوئی سچا ہر نہ ہو.حالانکہ خدا کے مقرر کردہ موسم اور وقت نسیم صبا کی طرح گواہی دے رہے ہیں کہ یہ سچے کے مبعوث ہونے کا وقت ہے نہ جھوٹے مفتری کذاب کا وقت.کیونکہ خدا کی غیرت جھوٹے کو ہرگز یہ موقعہ نہیں دیتی کہ بچے کے وقتوں اور علامتوں سے فائدہ اُٹھا سکے.ایام الصلح" الصلح من وقت تھا وقت بیانہ کسی اور کا وقت میں نہ آتا تو کوئی اور رہی آیا ہوتا

Page 82

حر تبانی سلسله احمدی کی پیش فرموده ایل اکبر حضرت مہدی موعود علیہ السلام نے اپنی شہرہ آفاق کتاب خطبہ الماسی کے آخر میں نہایت تفصیل سے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ سجدہ کی چھٹی آیت يدبر الأمر من السَّمَاءِ...الخ میں پیش گوئی فرمائی تھی کہ اس نے قرآن مجید نازل کر کے امر شریعت کی تدبیر فرمائی اور اسے تمام بنی نوع انسان کی رہنمائی کے لئے نقطہ کمال تک پہنچایا مگر خیر القرون کی پہلی تین صدیوں کے بعد ہزار سالہ گمراہی کا دور آئے گا اور قرآن آسمان پر اُٹھ جائے گا جس کے بعد آخری ہزار سالہ دور کا آغاز ہو گا جس میں آدم الف آخر یعنی مسیح موعود کو مبعوث کیا جائے گا جس کی بعثت راس آیت کی رُو سے تین صدیوں کے بعد آنے والے ہزار سالہ دور کے اختتام پر یعنی چودھویں صدی کے شروع میں مقدر تھی.حضور علیہ اسلام نے اس قرآنی پیش گوئی کو دلیل اکبر قرار دیتے ہوئے نیا بھر کے مسلمان مذہبی رہنماؤں کو دعوت فکر دی اور نہایت تحری کے ساتھ فرمایا " وان لم تَقْبَلُوا فَبَيِّنُوا لَنَا مَا مَعنى هذه الآية مِن دُونِ هذا المعنى إن كُنتُم تَعْلَمُونَ " یعنی اگر آپ حضرات واقعی علم قرآن رکھتے

Page 83

ہیں اور میرے بیان کردہ معنی قابل قبول نہیں ہیں تو آپ لوگ مرد میدان نہیں اور اس کے سوا کوئی اور معنی تو کر کے دکھلائیں ے ہمیں کچھ رکیں نہیں بھائیو نصیحت ہے غریبانہ کوئی جو پاک دل ہوئے دل و جاں اس پہ قربان ہے معجزات نبوگی کا وسیع درازه مسیح موعود و مہدی موعود کے ظہور کے بعد تاریخ اسلام کا ایک نیا انقلابی دور شروع ہوگیا اور مظلوم اور نہتے لے لیں اور غریب مسلمانوں کے لئے خدا کی نصرتیں، نشانات وبینات کی افواج کے جلو میں بارش کی طرح نازل ہونے لگیں.چودھویں صدی غزوہ بدر کے وسیع محاذمیں بدل گئی اور معرکہ بدر کے آسمانی برکات و حالات دوبارہ عود کر آئے.چنانچہ حضور نے فرمایا :- " تیرہ سو برس کے بعد پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ ولم کے معجزات کا دروازہ کھل گیا " ايام الصلح ما - روحانی خزائن جلد به ام۳ )

Page 84

اے چودھویں کے چاند قسم ترے نور کی آئی ہے یاد تجھ سے مجھے آنحضور کی اسے چاند تو بھی شرق میں آکر ہوا تمام مشرق ہی اس کی سمت ہے اتمام نو کی احمد وہ ماہتاب، محمد وه آفتاب لاکھوں تجلیاں ہیں جہاں کوہ طور کی اكل او ظفر)

Page 85

دوسرا حصہ

Page 86

Page 87

۸۵ ۴۰ صداقت اسلام کے پالین نشان برادران اسلام ! خاکسار آپ کا بہت ساقیمتی وقت لے بیکا ہے گر میں سمجھتا ہوں کہ میں اپنے مقالہ سے بے انصافی بلک ظلم کروں گا اگر اس کے دوسرے حصہ میں اُن لا تعداد نشانوں میں سے نمونہ چالیس ایسے بے نظیر اور عدیم المثال نشانات کا تذکرہ نہ کروں جو چودھویں صدی میں شنت ؟ دو عالم هستید الكونين، خاتم المؤمنين، خاتم العارفين، خاتم النبيين حضرت محمد مصطف احد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم اور بزرگان سلف کی حیرت انگیز پیش گوئیوں کی تکمیل کی صورت میں لیے درپئے ظاہر ہوئے اور ان میں سے ہر نشان اسلام کے زندہ مذہب اور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے زندہ رسول ہونے اور امت مسلمہ کے گذشتہ تمام اولیاء واصفیاء کے بلند مقام روحانیت پر شاہد ناطق ہے.میلانشان (شیر) ۶۱۸۳۵ نہ میں جبکہ شاہ ایران کسر می بن ہرمز نے زمین کے گورنر ۶۶۲۷-۲۸

Page 88

باذان کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی گرفتاری کا حکم دیا تھا حضور علیہ اسلام پر یہ انکشاف ہوا کہ آخری زمانہ میں دین اسلام کو ثریا سے واپس لانے کا فرض منصبی اور کار نمایاں ابنائے فارس کے سپرد کیا جائے گا.چنانچہ فرمایا :- وانَ الْإِيْمَانَ بِالثَّرَيَّا لَنَالَهُ رِجَالُ مِنْ اهْلِ فَارِسَ دور منشور للسيولی جلد ۶ ص۲۲ تفسیر سورۃ جمعہ - دار المعرفه بیروت ۱۳۱۳ هـ ) لو كَانَ الْإِيمَانُ عِنْدَ الرَّيَّا لَذَهَبَ بِهِ رجل منْ أَبْنَاءِ فَارِسَ حَتَّى يَتَنَا وَلَهُ رَم عَن ابى هريرة “ اکنز العمال جلد ۱ ص ۲۶ مطبوعه حیدر آباد دکن ۱۳۱۳ هـ ) که ایمان خواه کسی وقت ثریا تک بھی پہنچ گیا اہل فارس میں سے بعض مرد کامل اس کو واپس لے آئیں گے.اور غالباً یہی وہ خصوصیت تھی جس کی بناء پر حضور نے یہ ارشاد فرمایا :.اعْظَمُ النَّاسِ نَصِيبًا فِي الْإِسْلَامِ أَهْلُ فَارِسَ أكثر العمال جلد و حش ۳۱ از حضرت شیخ علاؤ الدین علی المنتقی - متوفی ، ۹۵ هو)

Page 89

که ایل ایران اسلام میں تمام لوگوں سے بڑھ کر خوش نصیب ہیں.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ نشان صداقت حضرت مسیح موعود کے وجود میں ظاہر ہوا.میں آپ کے مورث اعلیٰ حضرت مرزا بادی بیگ صاحب مع دیگر افراد خاندان کے سلطنت مغلیہ کے پہلے تاجدار محمد بابر کے عہد حکومت میں سمرقند سے دہلی تشریف لائے اور پھر دہلی سے ضلع گورداسپور میں قیام فرما ہوئے اور اسلام پور قاضی کے نام سے ایک اسلامی ریاست کی بنیا د رکھی جو ی۷ ۱۲۱ (۶۱۸۰۲) تک قائم رہی.لہذا حضرت بانی احمدیت علیہ السلام قطعی طور پر فارسی النسل تھے جیسا کہ نامور اہلحدیث عالم مولوی محمد حسین صاحب نے اپنے رسالہ إشَاعَةُ السُّنَّةِ جلد، صلوا میں واضح طور پرتسلیم کیا.پاکستان کے ممتاز مورخ جناب پروفیسر مقبول بیگ بدخشانی ( دارای نشان سپاس ایران ) کی کتاب " تاریخ ایران (جلد اول) سے تو یہاں تک ثابت ہے کہ سار قبل مسیح میں پنجاب اور سندھ ایرانی قلمرو میں شامل کر لئے گئے تھے اور عرصہ تک ایرانی صوبے بنے رہے.۱۲۵۰ دوسرانشان ( ) متعدد احادیث سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ مہدی موعود کا طور

Page 90

AN ہندوستان کے مشرقی ملک میں اور کہا کہ بستی میں ہوگا.یہ نشان بھی چودھویں صدی میں پورا ہوا.(الف) يَخْرُجُ نَاسٌ مِّنَ الْمَشْرِقِ فَيُوَقِّنُونَ لِلْمَهْدِي سُلْطَانَهُ ، " كر العمال جلد ملكا للشيخ علاء الدين على المنتقى الهندى متوفی ۱۹۷۵ حیدر آباد دکن ۱۳۱۴ هـ ) ملک عرب سے مشرق کے علاقہ کے لوگ (یعنی ہندوستانی) مهدی کی روحانی حکومت کو اپنے وطن میں قائم کریں گے.(ب) عن انس قَالَ سَمِعْتُ خَلِيلِى يَقُولُ لَا يَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ عَصَابَتَيْنِ حَرَّمَ الله عَلَيْهِمَا النَّارَ عَصَابَةُ تَغْرُوا الهندو هيَ تَكُونُ مَعَ الْمَهْدِي اِسْمُهُ أَحْمَدُ : الخ البخاري في تاريخه والرافعى فى كتاب المهدى و ابن مرد و بیه و ابن شاهين وابن ابى الدنيا تو جمہ : حضرت انس نے فرمایا کہ شنا میکں نے اپنے خلیل رسول اللہ) سے کہ نہیں کھڑی ہو گی قیامت یہاں تک کہ بھیجے اللہ برتر دو جما محنتوں کو کہ حرام کیا ہے اللہ نے اُن دونوں پر

Page 91

دوزخ کو ایک جماعت بوغز وہ کرے گی ہند میں اور ہوگی و ساتھ صدی کے جس کا نام احمد ہوگا.النجم الثاقب اهتداء لمن يدعى الدين الواصب حصہ دوم ۱۳ تالیف مولانا عبد الغفور مطبع احمدی بین ۱۲۱ هو) (ج) يَخْرُجُ الْمَهْدِى مِنْ قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا كَدَعَه " جواهر الاسرار از حضرت علی بن حمزه " اشارات فردی حصہ سوم من الملفوظات حضرت خواجہ غلام فرید چاچڑاں شریف مطبوعه آگره ۱۳۲۰ هی) مہدی کا ظہور ایسی بستی سے ہوگا جسے کدعہ کہا جائیگا.علاوه از بی دسویں صدی ہجری کے ایک بزرگ نے رسالہ تلخیص البیات فی علامات مهدی آخر الزمان میں لکھا کہ " يَبْعَثُ بَيْتًا مِنَ الْهِنْدِ کہ حضرت مہدی ہندوستان سے لشکر بھیجیں گئے.یہ رسالہ در اصل حضرت علامہ جلال الدین سیوطی ( متوفی ۵۹۱۱) حضرت یوسف بن عینی المقدسی (متوفی ۶۸۵ ه ) اور حضرت ابن حجر الھیتی (متوفی ۹۷۴ھ) کے رائل کا خلاصہ ہے جس کا ایک تلے قلمی نسخہ پنجاب یونیورسٹی لاہور کے نادر مخطوطات میں محفوظ ہے.

Page 92

۹۰ تیسرا نشان (م) تیسرانشان ۶۱۸۳۵ مسلم اسپین کے ممتاز مفتر اور صوفی الشیخ الاکبر حضرت محی الدین ابن عربی (ولادت : ۵۶ / ۶۱۱۶۵ وفات ۶۳۸ ۶۱۲۴۰/۵) نے اپنی کتاب فصوص الحكم ( فص شیشی ) میں لکھا ہے کہ حضرت شیث علیہ السلام کی طرح خاتم الاولاد ( مهدی موعود ) کی ولادت بھی توام ہوگی تُولَدُ مَعَهُ اخْتَ" پہلے اس کی بہن بعد ازاں وہ پیدا ہو گا.-: سو ایسا ہی عمل میں آیا.چنانچہ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ فرماتے ہیں الحمد لله والمنہ کہ متصوفین کی اس پیشگوئی کا میں مصداق ہوں میں بھی جمعہ کے روز بوقت صبح تو ام پیدا ہوا تھا.صرف یہ فرق ہوا کہ پہلے لڑکی پیدا ہوئی تھی جس کا نام جنت تھا وہ چند روز کے بعد جنت میں چلی گئی اور بعد اس کے کہیں پیدا ہوا اور اس پیش گوئی کو شیخ محی الدین ابن عربی نے بھی اپنی کتاب فصوص میں لکھا ہے اور لکھا ہے کہ وہ صینی الاصل ہوگا ؟ (حقیقة الوحی طبع اول ص ) اس سے مطلب یہ ہے کہ اُس کے خاندان میں ترک کا خون ملا ہوا ہو گا.ہمارا خاندان جو اپنی شہرت کے لحاظ سے مغلیہ خاندان کہلاتا ہے اس پیشگوئی کا مصداق ہے.کیونکہ اگر یہ ہے وہی ہے

Page 93

۹۱ کہ جو خدا نے فرمایا کہ یہ خاندان فارسی الاصل ہے.بگریز تویقینی اور مشہود و محسوس ہے کہ اکثر مائیں اور دادیاں ماری مغلیہ خاندان سے ہیں اور وہ صینی الاصل ہیں یعنی چین کے رہنے والی" (ایضا حاشیہ) ایک عجیب بات یہ ہے کہ حضرت ابن عربی کے ہمعصر مورخ حضرت الشیخ الامام شهاب الدین بن عبد الله با قوت بن عبد اهدا عمومی الرومي البغدادی متوفی ۱۶۲۶) کی کتاب معجم البلدان سے پتہ چلتا ہے کہ اُس زمانہ میں ملتان سے آگے چین کی سرحد شروع ہو جاتی تھی.) جلده صدام ) چوتھا نشان حدیث نبوی میں ہے کہ :- " " قَالَ رَسُولُ اللَّهِ "ص" : الْمَهْدِيُّ مِنِّي ، أَجْلَى الْجَبْهَةِ ، أثنى الْأَنْفِ "كفاية الطالب في مناقب علی ابن ابی طالب منه للامام الحافظ ابى عبد الله محمد بن يوسف بن محمد القرشي الكنجي الشافعي المقتول ۵۶۵۸ الطبعة الثانية مطبوعہ ناشر: المطبعة الحيدريه النجف)

Page 94

۹۲ یعنی رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے.جودی میرا متبع کامل ہوگا.اس کی پیشانی روشن اور ناک اونچی ہوگی.رجل آدم كَاحْسَنِ مَا يُرَى مِنْ أَدْمِ الرِّجَالِ " و بسط الشعر" (بخاری جلد ۲ منگا ) در مسیح موعود کا رنگ نہایت خوبصورت گندمی اور اس نگند می اوراس کے بال سیدھے ہوں گے " 27 " كانهُ مِنْ رِجَالِ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَيْهِ عِبَادَتَانِ قطوانيتان كان في وجهه الكواكب الدري في اللون في خده الأيمن خال اسود ابن اربعين سنة " كتاب لوائح الانوار البهية و سواطع الاسرار الاثرية ، جلد ۲ منٹ) مهدی موعود وہ کوئی اسرائیکی نسل کا فرد ہے.اس پر دھاری دارد و چادریں ہوں گی.اس کا چہرہ گویا روشن ستارہ ہوگا اور اس کے دائیں رخسار پر سیا و تل کا نشان ہو گا اور عمر چالیس سال ہوگی " خدا کی قدرت اسید نا حضرت بانی سلسلہ احمد ثبہ کا بالکل یہی خلیہ تھا.اسی لئے فرماتے ہیں سے

Page 95

۹۳ موعودم و کلیه ماثور آمدم حیف است گر بدیده نه بیند نظرم زنگم چو گندم است و هم فرق بین ست زانسان که آمدست در انبار مردم.درثمین فارسی ) ترجمہ : میں موجود ہوں اور میرا کی دوشیوں کے مطابق ہے افسوس ہے اگر آنکھیں کھول کر مجھے نہ دیکھیں.میرا رنگ گندمی ہے اور بالوں میں نمایاں فرق ہے جیسا کہ میرے آقا کی احادیث میں وارد ہے.یا نخوان نشان (منشی) ۱۲۵۰ ۶۱۸۳۵ حدیث نبوی میں مہدی موعود کا نام احمد بنایا گیا تھا..فانّه المهدى واسمه احمد بن عبد الله الفتاوى الحديثية مثل الطبعة الثانيه ۱۳۹۰ - ۶۱۹۷۰، تالیف احمد شهاب الدین بن حجر الہیتمی المكي خاتمة الفقهاء ٩.٩- ۹۷۴ هر مصطفی البابی الحلبی و اولاده بمصر ) یقیناً وہ مہدی ہوگا اور اس کا نام احمد بن عبداللہ ہوگا یا

Page 96

۹۴ نوارے دہلی کے مشہور لم بزرگ حضرت نعمت اللہ ولی" کا مشہور شعر ہے اج - م و دال می خوانم نامه آن نامدار می بینیم الاربعين في احوال المهديين از حضرت شاه المعيل شهید مصری گنج کلکته ۱۲۵ محرم الحرام ۱۲/۱۲۹۸/ نومبر ۶۱۸۵) کشفی طور پرمجھے معلوم ہوا ہے کہ نام اس امام کا احمد ہوگا.حضرت امام باقر مجلسی (المتوفی نہ جیسے بزرگ نے بحار الانوار جلد ۳ امت تا 1 میں پیشگوئی فرمائی تھی کہ مہدی موٹو کا نام مرکب ہو گا.اس کا نام احمد بھی ہوگا اور غلا م بھی اور محمود بھی اور عیسی مسیح بھی.ملتان کے ایک بزرگ حضرت علی حیدر نے مد توی قبل خبر دی ه بے دی بیع نہ دس ملان او جو الف بسته ها ختم گفت آیا ی ی او را یار کو کڑی رات والائن بھیس وٹا کے وت آیا سوہنا میم دی چادر بہن کے جی کمیار لفاندا گھنگھٹ گھت آیا علی در او با یار پیار ائین احمد بن کے وت آیا مل مجموعات می در مرتبه ملک فی اداری اب کے ای مجتبائی پرنٹنگ پریسی و بار نیم)

Page 97

۹۵ چھٹا نشان ؟.۱۲۹۷ ۶١٨٨٠ - ١٨٨۴ء مشرق وسطی کے ایک قدیم بزرگ حضرت کیسی بن عقب (یا خوں ہی ہجری) نے اپنے ایک الہامی قصیدہ میں خبر دی کہ ے " وَيَاتِي بِالْبَرَاهِينَ اللواتي تُسلمها البَرِيَّةُ بِالكَمال" شمس المعارف الكبرى جلد ا من ۳۳ مولفه شيخ احمد البوني المتوفی ۶۲۲ هـ ) مهدی محمود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی کے ایسے برا ہیں لائے گا بہن کو اُن کے کمالات کے باعث ایک خلقت تسلیم کرلے گی.یہ مہتم بالشان پیش گوئی حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی شہرہ آفاق کتاب براهين احمديه (۱۸۸۰-۶۱۸۸۴) کی تالیف سے پوری ہوئی ریس کی نسبت اُس زمانہ کے مشہور اہل حدیث عالم جناب مولوی محمد یسین صاحب بٹالوی (وفات ۲۹ جنوری ۶۱۹۲۰) ایڈیٹر اشاعۃ السنتر "} نے اپنے مفصل اور تاریخی تبصرہ میں لکھا : سے ہماری رائے میں یہ کتاب اس زمانہ میں اور موجودہ حالت کی نظر سے ایسی کتاب ہے جس کی نظیر آج تک اسلام میں شائع

Page 98

۹۶ نہیں ہوئی اور آئیندہ کی خبر نہیں لعل الله يحدث بعد ذلك امرا.اور اس کا موقف بھی اسلام کی مالی و جانی و قلمی و لسانی و جالی و قالی نصرت میں ایسا ثابت قدم نکلا ہے جس کی نظیر پہلے مسلمانوں میں بہت ہی کم پائی گئی ہے.ہمارے ان الفاظ کو کوئی ایشیائی مبالغہ مجھے تو ہم کو کم سے کم ایک ایسی کتاب بتا دے جس میں جملہ فرقہ ہائے مخالفین اسلام خصوصاً فرقہ آریہ و بہ ہم سماج سے اس زور شور سے مقابلہ پایا جاتا ہو اور دو چار ایسے اشخاص انصار اسلام کی نشان دہی کرے جنہوں نے اسلام کی نصرت مالی و جانی قلمی و لانی کے علاوہ حالی نصرت کا بھی بیڑہ اٹھالیا ہوا اور مخالفین اسلام اور منکرین الہام کے مقابلہ میں مردانہ تحتی کے ساتھ یہ دعوی کیا ہو کہ جس کو وجود الهام کا شک ہو وہ ہمارے پاس آکر تجربه ومشاہدہ کرے اور اس تجربہ و مشاہدہ کا اقوام غیر کو مزہ بھی چکھا دیا ہو" (اشاعة السنة " جلد ہفتم نمبر 11120) ساتواں نشان ) تا ۶۱۹۰۸ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مہدی موعود کو ذو القرنين"

Page 99

94 سے تشبیہ دی ہے.چنانچہ حضرت جابربن عبداللہ انصاری سے مری ہے." سمعت رسول الله يقولُ انّ ذَا القرنين كان عبدا صالحا...بلغ المشرق والمغرب و انّ الله تبارك وتعالى سيجزى سنته في القائم من ولدى يبلغه شرق الارض وغربها اتذكرة لكمال بحواله النجم الثاقب از مولانا عبد الغفور حقه أول من حصہ دوم تصنیف ۱۲۰۷ هو مطبع احمدی پیلینز ناه) ترجمہ : حضرت جابر بن عبداللہ انصاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت کی زبان مبارک سے شنا کہ حضور نے فرمایا ذوالقرنین ایک نیک بندہ تھا جو شرق و غرب تک پہنچا.اللہ تعالیٰ اس کی پر سنت دوبارہ میرے فرزند مهدی موعود کے ذریعہ سے جاری کردے گا جو اس کے پیغام کو زمین کے مشرق و مغرب تک پہنچا دے گا.اس پیش گوئی کے عین مطابق حضرت مہدی موعود علیہ السلام نے ۱۳۲۷ اگست ۶) میں یہ دھوئی فرمایا کہ یہ موجود ذوالقرنین آپ ہی ہیں کیونکہ قرن عربی زبان میں صدی کو کہتے ہیں اور میری پیدائش اور میرا ظہور ہر ایک مذہب کی صدی میں صرف ایک صدی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ دو صدیوں میں اپنا قدم رکھتا ہے.دلیکچر لاہور ماہ حاشیہ جہاں تک

Page 100

۹۸ شرق و غرب تک پہنچنے کا تعلق ہے آپ کی آسمانی آواز آپ کی زندگی میں ہی مشرقی و مغربی ملکوں تک پہنچ گئی تھی اور اب خدا کے تصرف خاص سے نائب مہدی اور ذوالقرنین وقت حضرت خلیفہ المسیح الثالث الا الله تعالیٰ بنصرہ العزیز کے عہد مبارک میں اس کا عملی طور اس شان کے ساتھ ہو رہا ہے کہ یورپ، افریقہ اور امریکہ آفتاب اسلام کی ضیا پاشیوں سے بقعہ نور بن رہے ہیں جو محمد عربی ” کا درخشندہ نشان ہے.스 آٹھواں نشان (گرم) ۶۱۸۸۴ دہلی کے ولی کامل حضرت خواجہ محمد ناصر رحمۃ اللہ علیہ ولادت شاه وفات سے اللہ ہم کو ایک مکاشفہ میں حضرت امام حسن علیہ السلام (ولادت : رمضان سنہ) کی روح مبارک نے ، نے خوشخبری دی که :- یکن حسن مجتبی ابن علی مرتضیٰ ہوں اور نانا جان نے مجھے خاص اس لئے تیرے پاس بھیجا تھا کہ میں تجھے معرفت اور ولائیت سے مالا مال کروں.یہ ایک خاص نعمت تھی جو خانواده نبوت نے تیرے واسطے محفوظ رکھی تھی.اس کی ابتدا تجھ پر ہوئی ہے اور انجام اس کا مہدی موعود علیہ الصلوۃ والسلام

Page 101

۹۹ پر ہوگا ، میخانه در دکل ۲ مطبوعہ جبیله برقی پریس مصنفه حکم خوام سید ناصر عزیز فراق - مارچ نشا۶) خاندان خواجہ محمدناصر کی یہ موعود نعمت حضرت سیدہ نصرت جهان میگم رضی اللہ عنها نھیں جوع ارتودیر شد او ۲۷ محرم اسلام میں حضرت مہدی موعود علیہ السلام کے عقد میں آئیں.نوان نشان ( در مادی الاول ۱۳۰۷ ه/۱۲ جنوری ۶۱۸۸۹) حضرت مسیح محمدی علیہ السلام نے اشتہار ۲۰ فروری 1 اپنے ایک موعود فرزند ( مصلح موعود) کی پیشگوئی فرمائی جو ار جنوری مشراء کو جماعت احمدیہ کے دوسرے امام حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد کی پیدائش سے بکمال شان پوری ہوئی مصلح موعود کے بابرکت وجود کے متعلق جو صفات آپ پر منکشف ہوئیں اُن کی تفصیل دو صدیاں پیشتر حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (ولادت وفات کی کتاب " الخير الكثير" میں موجود ہے :- " وقد طلب من بطن الخامس من هذا الدعاء ان يظهر الله سبحانه باسمه الولى تارة أخرى عند قرب القيامة ليُنصبغ ذلك الرّجلُ بالاسم

Page 102

۱۰۰ الجامع المحمدى ثم الاسم الجامع العيسوى بعد ان كان حكيماً معصوما وجيها محيطا للنشآت متغلغلا في الجمال لا يَدَّ لَهُ إِلَّا الجمال ولا رجل له إلا الجمال ولا لسان له إلا الجمال، ولا فواد له الا الجمال فيكون شرحا ليوسف عليه السلام و مؤديا لحقوق شفافيته وفتاحا لاجله قلاع الغَوامض و مسخرا له اقاليم العلوم فيسكن به جاشه و تقر به عينه ولعل الله سبحانه قد اجاب دعائه والحمد لله ربّ العالمين الخير الكثير م۹۵-۹۶ از الشیخ قطب الدین احمد المعروف من احمد مکتبہ رحیمیہ اکوڑہ خٹک) شاہ ولی الله ۱۱۴ هـ - 1144هـ ترجمہ : ( حضرت یوسف علیہ السلام کی دعا انتَ وَلِي في الدنيا وَالْآخِرَةِ کے ذریعہ) اس کے پانچویں بطن کے اعتبار سے یہ طلب کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے پاک نام ولی کے ذریعہ قیامت کے قریب کسی وقت دوبارہ ان کا منظر پیدا کرے تا کہ وہ آدمی اسم جامع محمدی اور پھر اسم جامع عیسوی سے رنگین ہو جائے وہ منظر حکیم بھی ہوگا وجہیہ بھی ہوگا ترقیات

Page 103

1.1 کا احاطہ کرے گا ، سرا پا جمال ہو گا، اس کا ہاتھ بھی جمال ہوگا ، اس کے پاؤں بھی جمال ہوں گے ، اس کی زبان بھی جمال اور اس کا دل بھی جمال - خلاصہ یہ کہ وہ یوسف ثانی ہو گا.وہ شفافیت کے حقوق ادا کرے گا.اس کے لئے پوشیدہ معارف اسرار کے قلعے کھول دیئے جائیں گے معلوم کی کائنات اُس کے لئے مسخر کر دی جائے گی، اس طرح اس کا دل سکون پائے گا.آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی.امید ہے اللہ تعالیٰ نے یہ دُعا سُن لی ہے.الحمد لله رب العالمین د سوال نشان (۱۲۰ رجب ۱۳ ۸/ ۲۴ بار پا نداد) قدیم نوشتوں میں لکھا تھا :- (الف) يُبَايِعُهُ الْعَارِفُونَ مِنْ أَهْلِ الحقائق عن شُهُود وكشف " رينابيع المودة جلد ۲ مره تاليف السيد ۱۲۹۴ المرور شیخ سلمان الحسینی اہلیتی المعروف بخوابد کلان المتوفى و طبع ثانی مكتبه العرفان (بيروت) یعنی اہل حقائق میں سے عارفین نشانات کے مشاہدہ اور انکشاف الہی کے تحت اس کی بیعت کریں گے.

Page 104

١٠٢ (ب) اسد اللہ الغالب حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ نے انصار صدی رضی کی نسبت بالخصوص یہ پیشگوئی فرمائی : " لِلّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا كُنُوزَ لَيْسَتْ مِنْ ذَهَبٍ وَ لا فِضَّةٍ وَلكِن بِهَا رِجَالُ مُؤْمِنُونَ عَرَفُوا اللهَ حَقِّ مَعْرِفَتِهِ وَهُمْ اَنْصَارُ الْمَهْدِي عَلَيْهِ السَّلَامُ في اخر الزمان كفاية الطالب في مناقب على این طالب طلا و صام - مؤلف: الامام ابو عبد الله محمد بن يوسف الشافعي مقتول ۶۵۸ ه - ناشره المطبعة الحيدريه النجف ) تو جمہ : الله عز و جل کے ہاں سونا چاندی کے علاوہ اور بھی خزانے ہیں اور وہ مومن مرد ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کا حقیقی عرفان حاصل ہے اور وہ مہدی آخر الزمان علیہ السلام کے انصار ہوں گے.وو (ج) هم...في السماء معروفة وفى الارض مجهولة رينا بيع المودة " الجزء الثالث من اللعلامة الفاضل شيخ سلیمان بن شیخ ابراہیم المتوفى - الطبعة الثانية سلام بن مكتبه العرفان - بيروت) ان کے نام آسمان میں معروف ہوں گے مگر زمن میں غیر معروف “...

Page 105

۱۰۳ ١٣٠ ۲۰ رجب ۳۰۷ اهم مطابق ۲۳ / مارچ مطابق ۲۳ مارچ شه ای کو لدھیانہ میں بیعت اولی ہوئی.حضرت مہدی موعود علیہ السلام کے دست مبارک پر اس روز جن چالیس درویش بزرگوں نے بیعت کی وہ سب ان پیش گوئیوں کے عین مطابق ارباب حقائق و کشف تھے اور الا ماشاء اللہ سب گوشہ گمنامی میں i پڑے ہوئے تھے.حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے ظہور مہدی کے لئے چراغ دین کے اعداد کے مطابق میجو ۲۶۸ سال کی مدت بتا رکھی تھی حجج الکرامہ ۳۵) وہ بھی اس یادگار تقریب کے ذریعہ کمال صفائی سے پوری ہوگئی کیونکہ مصر کے ممتاز ہیئت دان اور مورخ محمد مختار پاش کی تحقیق کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے ۲۰ ستمبر ۶۲۲ ۶ کو مدینہ منورہ کی اضافی بستی قبائیں رونق افروز ہوئے تھے (التوفيقات الالهام میں مطبوعہ مصرالاسلام اور لدھیانہ کی بیعت اولی ۲۳ مارچ ۱۸۸۹ء کو ہوئی اسی طرح تمسی اعتبار سے ٹھیک ۱۲۹۸ سال میں یہ تاریخ ساز واقعہ رونما ہوا.فَتَبَارَكَ اللهُ احْسَنُ الْخَالِقِينَ گیارھواں نشان (جمادی الاول نشن اور دیر نشدید) سلاله کئی صلحائے امت جن میں حضرت محی الدین ابن عربی (۵۶۰ - ۱۶۳۸)

Page 106

۱۰۴ حضرت امام سراج الدین عمر ابن الوردی ( وفات حضرت نعمت الله ولی گر زمانہ چھٹی صدی ہجری) حضرت علامہ حسین ابن معین الدین المیبد (وفات ) اور حضرت شیخ محمد اکرم صابری (وفات ۱۱۲۹ ها خاص طور پر قابل ذکر ہیں ؟ صدیوں سے یہ بتاتے پہلے آرہے ہیں کہ اسلام میں کئی لوگ اس خیال کے قائل ہیں کہ مہدی اور ریح ایک ہی وجود میں جلوہ افروز عالم ہوں گے.ال) چنانچه الشيخ الاكبر حضرت محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں :- وَجَبَ نُزُولُهُ فِي أَخِرِ الزَّمَانِ بِتَعَلَّقِهِ بِبَدَنِ أخر " تفسیر عرائس البيان " جلد اصل) کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول آخری زمانہ میں ایک دوسرے بدن (وجود) کے ساتھ ضروری ہے.(ب) حضرت امام عمر ابن الوردی " فرماتے ہیں :- " قَالَتْ فِرتَةٌ مِّنْ نُزُولِ عِيسَى خُرُوجُ رَجُلٍ يُشبِهُ عِيسَى فِي الْفَضْلِ وَالشَّرَفِ كَمَا يُقَالُ لِلرَّجُلِ الْخَيْرِ مَلَكُ وَلِلشَّرِيرِ شَيْطَانَ تَشبيها بِهِمَا وَلا يُرَادُ بِهِمَا الْأَعْيَانُ " لخريدة العجائب وفريدة الرغائب ۲۳ مطبوعه التقويم العلمي - مصر)

Page 107

۱۰۵ ترجمہ : ایک گروہ نے نزول عیسی سے ایک ایسے شخص کا طور مراد لیا ہے جو فضل و شرف میں عیسی علیہ السلام کے مشابہ ہوگا جسے تشبیہ دینے کے لئے نیک آدمی کو فرشتہ اور شریہ کو شیطان کہتے ہیں مگر اس سے مراد فرشتہ یا شیطان کی ذات نہیں ہوتی.(ج) حضرت نعمت اللہ ولی فرماتے ہیں ۰ مهدي وقت عیسی دوران ہر دورا شہسوار می بینیم یعنی وہ مہدی بھی ہو گا اور عیسی بھی، دونوں صفات کا حامل ہوگا اور دونوں صفات سے اپنے تئیں ظاہر کرے گا.یہ دوسرا مصر عہ مجیب تصریح پر مشتمل ہے جس سے صاف طور پر سمجھا جاتا ہے کہ وہ خدا تعالے کی طرف سے علم پاکر عیسی ہونے کا بھی دعوی کرے گا.(۵) علامہ میس بدی نے بھی شرح دیوان میں لکھا ہے :- روح عیسی علیه السلام در مهدی علیه السلام بروز کند و نزول عیسی این بروز است (غایۃ المقصور صال) ترجمہ و حضرت عیسی علیہ السلام کی روحانیت مہدی علیہ اسلام میں خطور کرے گی اور یہی حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول ہے.(س) شیخ محمد اکرام صاحب صابری اقتباس الانوار میں

Page 108

1.4 لکھتے ہیں :.دو بعضے برآنند که روح عیسی در مهدی بروز کند و نزول عبارت از ہمیں بروز است مطابق این حدیث لا مَهْدِتی الا عِيسَى بْنَ مَرْيَمَ (۵۴) یعنی بعض کا یہ عقیدہ ہے کہ عیسیٰ کی روحانیت مہدی میں بروز (ظور) کرے گی اور حدیث میں لفظ نزول سے مراد یہ بروز ہی ہے مطابق اس حدیث کے کہ لا مهدی الا عیسی بن مریم یعنی نہیں ہے مہدی مگر عیسی بن مریم.پر سب پیش گوئیاں چودھویں صدی کے آٹھویں سال میں پوری ہوئیں.چنانچہ حضرت بانی احمدیت کو الہام ہوا :- مسیح ابن مریم رسول اللہ فوت ہو چکا ہے اور اُس کے رنگ میں ہو کر وعدہ کے موافق تو آیا ہے " " (ازالہ اوہام ص (۵۶) اس نشان کی عظمت اور بھی بڑھ جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ مینگوریا ایک ایسے وجود کے ذریعہ پوری ہوئیں جو اس العامی انکشاف سے پہلے عقیدہ حیات مسیح پر پوری قوت سے قائم تھا.

Page 109

1.2 بار خوان نشان (۲۳۵ جمادی الاول شب ها ۰ اور بارش شدید) خلیفہ رسولِ مقبول حضرت علی کرم اللہ وجہ نے فرمایا :- " عن علی رضی الله عنه قال اذا قام قائم آل محمد صلى الله عليه وآله وسلم جمع الله له اهل المشرق واهل المغرب فيجتمعون كما يجتمع قزع الخريف رينا بيع المودة " الجزء الثالث منث ) یعنی جب قائم آل محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے منصب پر کھڑا ہو گا تو جس طرح موسم خریف میں بادل آتے ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ اس کے لئے اہل مشرق و مغرب کو جمع کر دے گا.حضرت علامہ باقر مجلسی (متوفیانہ نے بجارانی نوار جلد ساحت میں لکھا ہے کہ ظہور مہدی موعود کے وقت آل محمد یعنی حقیقی مسلمان مرمہ سے بھی زیادہ کمزور اور بے حقیقت نظر آئیں گے مگر بالآخر مشارق و مغارب پر چھا جائیں گے.شرق و غرب کا یہی وہ عالمی اجتماع ہے جس کی بنیادی اینٹ

Page 110

۱۰۸ ۲۷ دسمبر ۹ہ کے پہلے ایک روزہ سالانہ جلسہ قادیان میں ) رکھی گئی جس میں صرف 20 عشاق احمد تیت جمع ہوئے مگر اب خدا تعالیٰ کی نصرتوں کا کیسا بے مثال نظارہ ہمارے سامنے ہے ے دیکھو خدا نے ایک جہاں کو جھکا دیا گمنام پا کے شہرۂ عالم بنا دیا.تیرھواں نشان ) ١٣٠١ ( و ) اب کی صداقت اسلام کا ایک ایسا واضح نشان بتلاتا ہوں جو براہین احمدیہ کی اشاعت کے ساتھ چودھویں صدی کے پہلے ہی سال یعنی ربیع الاول ۳ ا ھ سے آج تک برابر ایک لحظہ کے توقف کے بغیر گورا ہوتا آرہا ہے اور کسی سلم، غیر مسلم اور بد مذہب بلکہ دہریہ تم کو اس کے انکار کی مجال نہیں.اور وہ یہ ہے کہ اللہ جل شانہ نے سورہ فاتحہ میں ہر سلمان کو غیر المغضوب کی دُعا کرنے کا حکم دے کر اور مخیر صادق خاتم المومنین ، خاتم العارفين، خاتم النبیین حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے موعود کو مہدی کے نام سے نامزد کے یه لطیف اشاره فرمایا کہ مسیح موسوی کی طرح مسیح محمدی کو بھی دینی زعماء مشائخ عصر اور دو ارمین محراب و منبر یقینا تکفیر کا نشانہ بنائیں گے اور وار

Page 111

1-9 اسے مہدی یعنی ہدایت یافتہ کہنے کی بجائے کا فر وملحد اور اقبال کہیں گے سو یہ نام پہلے سے بطور دفاع کے مقرر کیا گیا تھا جیسا کہ خدا نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک لاکھوں برس پہلے عرش پر محمد رکھا کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ قریش مکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مذمم کہہ کر پکاریں گے.چنانچہ بخاری شریف (باب ما جاء فی اسماء الوتسول میں لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جن کے کے شریروں کے اس فعل سے اطلاع ہوئی تو حضور نے مسکراتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ میرا نام تو محمد ہے اور جو محمد ہو وہ مذمم کیسے ہو سکتا ہے ؟ دیکھو خدا نے مجھے اُن کی گالیوں سے کس طرح محفوظ رکھا.آنحضور کی روحانی اور مقناطیسی قوت کا یہ زبر دست کمال ہے کہ صدیوں بعد پیدا ہونے والے صوفیاء، مجددین بلکہ بعض علما ء ظواہر نے بھی مہدی کے نام میں پوشیدہ اِس لطیف اشارہ کو خوب سمجھا.چنانچہ سرتاج الصوفیاء حضرت محی الدین ابن عربی نے پیش گوئی فرمائی : إذا خَرَجَ هَذَا الإِمَامُ الْمَهْدِى فَلَيْسَ لَهُ.عدو مبين إِلَّا الْفُقَهَارُ خَاصَّةً فَإِنَّهُ لَا کے يبقى لهم رياسة وفتوحات میره جلد سوم ) یعنی جب امام مہدی کا ظہور ہوگا تو علمائے زمانہ سے

Page 112

بڑھ کر اُن کا کوئی کھلا نشین نہیں ہوگا کیونکہ مہدی کی وجہ سے اُن کا اثر و رسوخ جاتا رہے گا.راسی طرح حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللّہ علیہ (ولادت وفات اس نے یہ خبر دی : - نزدیک است که علماء ظواہر مجتہدات اور اعلی نبینا وعلى الصلوة والسلام از کمال دقت و تعوض ما خذانکار نمایند و مخالف کتاب و سنت داننده مکتوبات امام ربانی جلد ثانی متن در مطبع منشی نول کشور لکھنو.فروری ۱۹۱۳ء) ترجمہ عجب نہیں کہ علماء ظاہر حضرت عیسی علیہ السلام کے مجتہد ایسے ان کے ماخذ کے کمال دقیق اور پوشیدہ ہونے کے باعث انکار کر جائیں اور ان کو کتاب وسنت کے مخالف جانیں " مکتوبات امام ربانی مجدد الف ثانی و ترجمه ، مولوی قاضی عالم الدین.مطبوعہ محمدی پریس لاہور ) حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی بانی دارالعلوم دیوبند ( متوفی اور جمادی الاول ۱۲۹۷ هر مطابق ۱۵ را پریل ۶۱۸۸۰) نے تیرھویں صدی کے آخر میں یہ لرزادینے والی پیش گوئی فرمائی کہ :-

Page 113

در..ناشر: امام مہدی علیہ السلام چونکہ سرا پا کلام اللہ کے موافقی ہوں گے اس لئے کروڑوں...لوگ مہدی موعود سے روگردانی کریں گے ؟ قاسم العلوم 110 111 قرآن لینڈ - اردو بازار لا ہو ر طبع اولی ۱۳۹۴ هـ / ۶۱۹۷۴ قطب عالم الحاج مولانا شاہ حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی نے بھی ایک بار فرمایا :- سم ظهور امام مهدی آخر الزمان کے ہم سب لوگ شائق ہیں مگر وہ زمانہ امتحان کا ہے.اول اول اُن کی بعیت اہل باطن اور ابدال شام بقدر تین سو تیرہ اشخاص کے کریں گے اور اکثر لوگ منکر ہو جائیں گے.اللہ سے ہر وقت یہ دعا مانگنا چاہیے رَبَّنَا لا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ شمائم امدادیہ ملفوظات قطب عالم شاہ حاجی امدادالله صاحب سے ہو گی نا نا شرکتب خانه شرف الرشید شاہ کوٹ شیخوپور اور مجد والحدیث مولانا صدیق الحسن صاحب قنوجی نے بیج الکرامہ میں لکھا :- چون مهدی علیه السلام مقاتله بر احیا و سنت و امانت

Page 114

١١٢ بدعت فرماید علمائے وقت کہ خوگر تقلید فقہاء و اقتداء مشائخ و آبار خود باشند گویند این مرد خانه برانداز دین ملت یاست و بمخالفت برخیزند و بحسب عادت خود حکم تکفیر تضلیل وی کنند (مجمع الکرامہ فی آثارا قیام میلانو در مطیع شاهجهانی بلده بھوپال ۱۲۹۱ هـ ) ترجمه : چونکه مهدی علیہ السلام سنت کے احیاء اور بدعت کے انسداد کے لئے جہاد کریں گے علمائے وقت جو فقہاء کی تقلید اور مشائخ اور اپنے باپ دادوں کی پیروی کے عادی ہوں گے کہیں گے کہ یہ شخص دین اور ملت کی بنیادوں کو برباد کرنے والا ہے اور اس کی مخالفت پر اُٹھ کھڑے ہوں گے اور اپنی عادت کے مطابق اُس کی تخفی و رگرا ہی کے فتوے جاری کریں گے.اور امار میں کتبہ فکر کے فاضل مولانا سید محمد عطير مباحب السرسوی نے " الصراط السوی میں مہدی موعود کی نسبت بتایا :- " اس کے مقابلہ کو تیار اور عداوت و دگنی پر آمادہ ہو جائیں گے اور ہر طرح سے اس کو اور اس کے معتقدین کو افرتیت پہنچانے کی کوشش کریں گے بھلا، اس کے قتل کے

Page 115

۱۱۳ فتوے دیں گے اور بعض اہل دُول اُس کے قتل کے لیے فوجیں بھیجیں گے اور یہ تما ما نام کے مسلمان ہی ہوں گے یا الصراط السوى في احوال المهدى منه.ناشر : امامیہ کتب خانه اندرون موچی دروازہ لاہور) مهدی موعود چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ترین فرزند جلیل ہیں اس لیے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے مہدی موعود کی تکفیر کے بارے میں اشارہ ہی نہیں فرمایا بلکہ اسے اپنا اسلام بھی پہنچایا جو مولی سلام نہیں تھا بلکہ اس میں در اصل مهدی موعود کو کمال شفقت اور پیار کے ساتھ یہ تسلی دی گئی تھی کہ فتنے اُٹھیں گے، منصوبے تیار کئے جائیں گے اور کفر وارتداد کے فتووں کا زور ہو گا مگر گھبرانا نہیں کیونکہ جس شخص کو محمد رسول اللہ نے سلام کہا ہے اُسے روس، امریکہ یورپ ، چین غرض کہ دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی غیر مسلم طاقت نہ تباہ کر سکتی ہے نہ غیر مسلم قرار دے سکتی ہے.!! وَمَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ - میرے محترم بزرگو، میرے معزز دوستو، میرے عزیز و یاد رکھو خدا کی پاک وحی اور خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بشارت ہی تو تھی جس نے اُن پرفتن و مصائب ایام میں خدا کے اس بے کس اور

Page 116

غریب برگزیدہ بندہ کی ڈھارس بندھائی.یہ تڑپا دینے والے دردناک اشعار اسی درد کی یادگار ہیں کہ سے کا فرو ملحد و دقبال ہمیں کہتے ہیں ! نام کیا کیا غم قیمت میں رکھا یا ہم نے تیرے منہ کی یہی قسم میرے پیارے سے احمد تیری خاطر سے یہ سب بار اٹھایا ہم نے حضور نے اپنی زندگی میں ہی علمائے وقت کو دردمندانہ نصیحت کرنے، ان کو دعوت حق دینے اور دلائل و براہین سے اُن پر تمام محبت کا حق ادا کر دیا ہے.ایا کس قدر سوز و گداز اور غم والم میں ڈوبے ہوئے ہیں وہ الفاظ جن میں آپ نے ان خدا نا توس حضرات کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ :- اگر یہ عاجز حق پر نہیں ہے تو پھر کون آیا جس نے اس چودھویں صدی کے سریہ محمد د ہونے کا ایسا دعوی کیا جیسا کہ اس عاجز نے کیا.کوئی الہامی دعاوی کے ساتھ تمام مخالفوں کے مقابل پر ایسا کھڑا ہوا جیسا کہ یہ عاجز کھڑا ہوا.تَفَكَّرُوا وَتَند هُوا واتَّقُوا اللهَ وَلا تَغْلُوا اور اگر یہ عاجز مسیح موعود ہونے کے دعوی میں غلطی پر ہے تو آپ لوگ کچھ کوشش کریں کرسیح موعود

Page 117

۱۱۵ " جو آپ کے خیال میں ہے انہیں دنوں میں آسمان سے اتر آوے کیونکہ میں تو اس وقت موجو د ہوں مگر جس کے انتظار میں آپ لوگ ہیں وہ موجود نہیں اور میرے دعوی کا ٹوٹنا صرف اسی صورت میں متصور ہے کہ اب وہ آسمان سے اتر ہی آوے تا یں ملزم ٹھر سکوں.آپ لوگ اگر سچ پر ہیں تو سب مل کر دعا کویی که مسیح ابن مریم جلد آسمان سے اُترتے دکھائی دیں.اگر آپ حق پر ہیں تو یہ دعا قبول ہو جائے گی کیونکہ اہل حق کی دعا مبطلین کے مقابل پر قبول ہو جایا کرتی ہے لیکن آپ یقیناً سمجھیں کہ یہ دعا ہرگز قبول نہیں ہوگی کیونکہ آپ غلطی پر ہیں.میسج تو آپکا لیکن آپ نے اُس کو شناخت نہیں کیا.اب یہ امیر موہوم آپ کی بہرگز پوری نہیں ہوگی.یہ زمانہ گذر جائیگا اور کوئی اُن میں سے مسیح کو اُترتے نہیں دیکھے گا." راز الها و با م حصہ اول ص ۱۵ ۱۵۵ روحانی خزائن جلده) میکں نہ جسمانی طور پر آسمان سے اترا ہوں اور نہ میں دنیا میں جنگ اور خونریزی کرنے کے لیے آیا ہوں بلکہ صلح کے لیے آیا ہوں مگر خدا کی طرف سے ہوں.میں یہ پیش گوئی کرتا ہوں کہ میرے بعد قیامت تک کوئی ایسا مہدی نہیں آئے گا.جو

Page 118

114 جنگ اور خونریزی سے دنیا میں ہنگامہ برپا کرے اور خدا کی طرف سے ہوا اور نہ کوئی ایسا مسیح آئے گا جو کسی وقت آسمان سے اُترے گا.ان دونوں سے ہاتھ دھو لو.یہ سب حسرتیں ہیں جو اس زمانہ کے تمام لوگ قبرمیں لے جائیں گے.نہ کوئی سیح اُتر نے گا اور نہ کوئی خونی صدی ظاہر ہو گا.جو شخص آنا تھا وہ آچکا.وہ میں ہوں جس سے خدا کا وعدہ پورا ہٹوا " مجموعه اشتهارات جلد سوم ماه ).." میرے پر ایسی رات کوئی کم گذرتی ہے جس میں مجھے دوستی نہیں دی جاتی کہ میں تیرے ساتھ ہوں اور میری آسمانی فوجیں تیرے ساتھ ہیں اگر چہ جو لوگ دل کے پاک ہیں مرنے کے بعد خدا کو رکھیں گے لیکن مجھے اسی کے منہ کی قسم ہے کہ میں اب بھی اُس کو دیکھ رہاہوں.دنیا مجھ کو نہیں پہچانتی لیکن وہ مجھے جانتا ہے جس نے مجھے بھیجی ہے.یہ اُن لوگوں کی غلطی ہے اور سراسر بدقسمتی ہے کہ میری تباہی چاہتے ہیں.میں وہ درخت ہوں جس کو مالک حقیقی نے اپنے ہاتھ سے لگایا ہے کا ضمیرہ تحفہ گولڑویہ" مشت؟ روحانی خزائن جلد (اصل) میں محض نصیت اللہ مخالف علماء اور اُن کے ہم خیال لوگوں کو

Page 119

116 کہتا ہوں کہ گالیاں دنیا اور بد زبانی کرنا طریق مشرافت نہیں ہے.اگر آپ لوگوں کی یہی طینت ہے تو خیر آپ کی مرضی لیکن اگر مجھے آپ لوگ کا ذب سمجھتے ہیں تو آپ کو یہ بھی تو اختیار ہے کہ مساجد میں اکھٹے ہو کر یا الگ الگ میرے پر بد دعائیں کریں اور روروکو میرا استیصال چاہیں پھر اگر یکی کا ذب ہوں گا تو ضرور وہ دعائیں قبول ہو جائیں گی اور آپ لوگ ہمیشہ دعائیں کرتے بھی ہیں لیکن اد رکھیں کہ اگر آپ ست در دعائیں کریں کہ زبانوں میں نظم پڑھائیں اور اس قدر رو رد کر سجدوں میں گوریں کرناکی گھس جائیں اور آنکھوں کے حلقے گل جائیں اور پلکیں جھڑ جائیں اور کثرت گرید و زادی سے بینائی کم ہو جائے اور آخر دماغ خالی ہو کر مرگی پڑنے لگے یا مالیخولیا ہو جائے تب بھی وہ دعائیں سنی نہیں جائینگی کیونکہ میں خدا سے آیا ہوں “ اربعین امت - روحانی خزائن جلد ۱ ص۴۷-۴۷۲) اپنی جانوں پرظلم مت کرو.کا ذبوں کے اور منہ ہوتے ہیں اور صادقوں کے اور.خدا کسی امر کو بغیر فیصلہ کے نہیں چھوڑتا....جس طرح خدا نے پہلے مامورین اور مکر زمین میں آخر ایک دن فیصلہ کر دیا اسی طرح وہ اس وقت بھی فیصلہ کرے گا.خدا

Page 120

HA کے مامورین کے آنے کے لئے بھی ایک موسم ہوتے ہیں اور پھر جانے کے لیے بھی ایک موسم - پیس یقینا سمجھو کہ میں نہ بے موسم آیا ہوں اور نہ بے موسم جاؤں گا.خدا سے مت لڑو یہ تمہارا کام نہیں کہ مجھے تباہ کر دو ضمیمہ تحفہ گولڑ ویژه روحانی خزائن جلد، منٹ) ے یکیں اگر کاذب ہوں کذابوں کی دیکھوں گا سزا ۱۴ پر اگر صادق ہوں پھر کیا عذر ہے روز شمار ١٣١ چودھواں نشان (رمضان السلام ماپن اپریل کننده سورۃ القیامہ کی آیت وجُوعَ الشَّمْسُ والقمر نمی میگوئی آيتُ کے طور پر بتایا گیا تھا کہ قیامت کے قریب جو مہدی آخرالزمان کے ظہور کا وقت ہے، چاند اور سورج کا ایک ہی مہینہ میں گرہن ہو گا.چنانچہ چوتھی صدی ہجری کے مشہور محدث حضرت علی بن عمر البغدادي الدار قطنی اس نے اپنی مسنن دارقطنی میں ایک حدیث درج کی ہے (6990-2414) کہ حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :- ان لِمَهْدِينَا ايَتَيْنِ لَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلْقِ السَّمَوَاتِ والأرض ينكيفُ الْقَمَرُ لاَ وَّلِ لَيْلَةٍ مِّنْ رَّمَضَانَ

Page 121

119 وَتَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِي النَّصْفِ مِنْهُ ترجمہ : یعنی ہمارے مہدی کے لیے دو نشان ہیں اور جب سے کہ زمین آسمان خدا نے پیدا کئے یہ دو نشان کسی اور نامور اور رسول کے وقت میں ظاہر نہیں ہوئے.اُن میں سے ایک یہ ہے کہ مہدی معہود کے زمانہ میں رمضان کے مہینہ میں چاند کا گرہن اُس کی اول راستے میں ہو گا یعنی تیرھویں تاریخ میں اور سورج کا گر بہن اُس کے دنوں میں سے بیچ کے دن ہو گا یعنی اسی رمضان کے مہینہ کی اٹھائیسویں تاریخ کو اور ایسا واقعہ ابتدائے دنیا سے کسی ٹیول یا نبی کے وقت میں کبھی ظہور میں نہیں آیا صرف مہدی معہود کے وقت اُس کا ہونا مقدر ہے.ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ یہ نشان کسوف و خسوف دود فظا ہر ہو گا :- " " إنَّ الشَّمْسَ تَنْكَسِيفُ مَرَّتَيْنِ فِي رَمَضَانَ " مختصر تذكره قرطبى من القطب الرباني الشيخ عبد الوهاب الشعراني المتوفي ) ۶۱۵۶۸ پچھنا نچہ کروڑوں انسانوں نے یہ نشان کسوف و خسوف ۱۸۹ء اور اور میں بالترتیب ہندوستان اور امریکہ میں مشاہدہ کیا بہندوستان

Page 122

۱۲۰ میں چاند گر مین ۲۱ مارچ کو اور سورج گرمن 4 را پریل کو اور امریکہ میں چاند گرین اور مارچ کو اور سورج گرہن ۲۶ مارچ کو وقوع پذیر ہوا اور جارج ایف چیمبرز GEORGE FE CHAMBERS) کی کتاب " گرہن کی کہانی" (THE STORY OF ECLIPSES) مطبوعہ لندن ۱۹۰۲ء اس کا ناقابل تردید دستاویزی ثبوت ہے.زمانہ حال کے مصری مورخ سید محمدحسن بھی اپنی تالیف الْمَهْدِيَّةٌ في الإسلام (طلا) میں اس تاریخی کسوف و خسوف کا ذکر کیے بغیر نہیں رہ سکے.نواب بہاولپور کے پیر طریقت اور جنوبی پنجا کے مشہور بزرگ حضرت خواجہ غلام فرید صاحب آف چاچڑاں شریف لام کے ملفوظات میں ہے :- ارگاه....کسوف شمس بتاریخ ششم از ماه اپریل اء پژده صد و نود و چهار واقع شد ارشادات فریدی حصہ سوم ضنت اے مطبوعہ اگر ) ترجمہ: جس وقت.....سورج کا گرہن اپریل شاہ کی چھٹی تاریخ کو واقع ہوا.بیشک معنی حدیث شریف این چنین است که خسوف قمر "

Page 123

ہمیشہ بتاریخ سیزدهم یا چهار دهم یا پانزدهم ماه واقع میشود و کسوف شمس همیشه در تاریخ بیست و هفتم یا بیست و شتم یا بیست و نهم ماه بوقوع می آید پس خسوف قمر که تاریخ شد از ماه اپریل شراء شهرده صد و نود و چهارم عیسوی واقع شده است و آن تاریخ سیزدهم رمضان که اول شب از شبهات بخسوف است بوقوع آمده و کسوف در میانه روز از رد پا کسوف شمس واقع گشته است " " اشارات فریدی حصه سوم مات مطبوعہ آگره ۱۳۲۰) ترجمہ : بیشک حدیث شریف کے معنی یہ ہیں کہ چاند کا گرین ہمیشہ مہینے کی تیرھویں چودھویں یا پندرھویں تاریخ کو واقع ہوتا ہے اور سورج کا گرہن ہمیشہ مہینے کی ستائیسویں اٹھائیسویں یا انتیسویں تاریخ کو ہوتا ہے.پس چاند کا گرہن جو اور اپریل کا کو واقع ہوا ہے وہ رمضان کی تیرھویں تاریخ تھی جو گرہن کی راتوں میں سے پہلی رات میں واقع ہوا.اور.سورج کے گرہن کے دنوں میں سے درمیانے دن کا گر مہین واقع ہوا ہے.مشهور اہلحدیث بزرگ مولانا مولوی حافظ محمد بن مولانا بارک الہ کھو کے

Page 124

۱۲۲ د متوفی ۱۳ صفر و در اگست ) نے احوال الأخرة میں لکھا ھویں تیر مسئولی چن سیتی هوایی سورج گرہن ہوسی اس سالے اندرماہ رمضا نے لکھیا ایہہ یک روایت والے أحوال الآخرة ۶۱ - ۶۱۸۶۰ مطابق ۱۲۷۷ھ کی تصنیف ہے.۶۱۸۹۲ مطابق ۱۳۱۱ھر میں ظہور مہدی کی یہ آسمانی علامت پوری ہوگئی.جس کے پانچ سال بعد ملک عبدالله تا بر کتب کشمیری بازار لاہور کی طرف سے ۱۸۹۹ء میں احوال الآخرة ) ہی کے نام سے ایک اور احوال الآخرت چھپی جس میں میں منفردہ تو ابر پیج میں چاند سورج گر میں اقع ہونے کا زور شور سے ذکر کیا گیا تھا.بعض اشعار سُنیے :- چن سُورج نوں گرہن لگے گا وچہ رمضان مہینے ظاہر جدوں محمد مہدی ہوسی و چه زمینے ایہہ خاص علامت مهدی والی پاک نبی فرمائی وچہ حدیثاں سرور عالم پہلوں خبر سنائی تیراں سوتے بارای سن و چہ ایہ بھی ہوگئی پوری گرہن گر مین لگا بین سورج تائیں جیونکر امر حضوری

Page 125

۱۲۳ جس دن تھیں تین سورج تائیں خالق پاک اوپایا ایسا واقعہ دیکھین اندر آگئے کریں نہ آیا واہ سبحان اللہ ! کیا رتبہ پاک حبیب خدائی تیرانی اکسو بر سیال جس اگر وی پیش گوئی فرمائی تیرہویں چن سیبویں سورج لگن گرمن دوہانوں ایہ تاریخاں سرور عالم خود کہ گئے اکسانوں ماه رمضان مہینے اندر ا یہ سب واقعہ ہوسی تدبری امام محمد مہدی ظاہر اوٹھ کھلوسی عين بعین برابر پوری ایہہ گل واقعہ ہوئی سارے عالم انکھیں ڈٹھا شبہ نہ رہ گیا کوئی أحوال الآخرت من به مطبوعہ ملک عبدالله صاحب کشمیری بازار لاہور) یر اس ام ٹھیک وہی سال ہے جس کی نسبت مورخ اسلام حضرت ابن خلدون کے مطابق الشیخ الاکبر حضرت ابن عربی نے رخ.ف.ج کے حروف کے ساتھ پیش گوئی فرمائی تھی کیونکہ ان حروف کی مقدار ۶۸۳ بنتی ہے جس میں اگر ان کا سن وفات ۲۰ جمع کر دیں تو اس کی میزان ۱۳۱۷ بن جاتی ہے.مقدمہ ابن خلدون کی عیادت کا متن یہ ہے :." وقال ابن العربي فيما نقل ابن أبي واطيل عنه هذا

Page 126

۱۲۴ الامام المنتظر هو من اهل البيت من ولد فاطمة وظهوره يكون من بعد مضي خ ن ج من الهجرة ورسم حروفاً ثلاثة يريد عددها بحساب الجمل وهو الخاء المعجمة بواحدة من فوق ستمائة والفاء أختُ القاف بثمانين والجيم المعجمة بواحدة من اسفل ثلاثة وذلك ستمائة وثلاث وثمانون سنة “ ( مقدمة العلامه ابن خلدون من اللعلّامه عبد الرحمن بن خلدون - الطبعة الأولى بالمطبعة الخيرية بمصر - القاهرة) تو جمہ :.ابن ابی واطیل نے ابن عربی سے نقل کیا ہے کہ یہ امام منتظر اہل بیت میں سے بنو فاطمہ میں سے ہو گا اس کا ظہور ہجرت میں سے خ ف ج گزرنے کے بعد ہو گا.انہوں نے تین حروف لکھے ہیں جن سے بحساب ممبل ان کے عدد مراد ہیں.ج کے چھ سو ف کے اتنی اور بھیم کے تین.اس طرح یہ چھ سو تراسی عدد بتا ہے.اس نشان کسوف و خسوف کی متعقد و خصوصیات تھیں مثلاً :.

Page 127

۱۲۵ (۱) چاند کا گرہن اس کی مقررہ راتوں میں سے پہلی رات میں ہونا.(۲) سورج کا گرہن اس کے مقررہ دنوں میں سے بیچ کے دن میں ہونا.(۳) رمضان کا مہینہ ہونا.(۴) نرمی کا موجود ہوتا.(۵) مدعی کا اس کو اپنے ثبوت میں پیش کرنا.(4) دوبارہ امریکہ میں انہی تاریخوں میں اس کا واقع ہونا.(۷) حضرت ابن عربی کی پیشگوئی کے مطابق اس کا ظہور.ران خصوصی پہلوؤں پر میں اعتبار سے بھی غور کیا جائے تسلیم کئے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ مذاہب عالم کی پوری تاریخ میں اس کی کوئی نظیر پیش نہیں کی جا سکتی.چنانچہ حضرت مسیح موعود و مهدی موعود علیہ السلام نے فرمایا.یہ دار قطنی کی حدیث مسلمانوں کے لئے نہایت مفید ہے.اس نے ایک تو قطعی طور پر مہدی معہود کے لئے چودھویں صدی کا زمانہ مقرر کر دیا ہے اور دوسرے اس مہدی کی تائید میں اس.نے ایسا آسمانی نشان پیش کیا ہے جس کے تیرہ سو برس سے گل اہل اسلام منتظر تھے.بیچ کہو کہ آپ لوگوں کی طبیعتیں چاہتی تھیں کہ میرے مہدویت کے دعوئی کے وقت میں آسمان پر رمضان کے مہینہ میں خسوف کسوف ہو جائے ؟ ان تیرہ سو برسوں میں

Page 128

بہتیرے لوگوں نے مہدی ہونے کا دعوی کیا مگر کسی کے لیے یہ آسمانی نشان ظاہر نہ ہوا.بادشاہوں کو بھی جن کو مہدی بننے کا شوق تھا یہ طاقت نہ ہوئی کہ کسی حیلہ سے اپنے لئے رمضان کے مینہ میں خسوف کسوف کرالیتے.بیشک وہ لوگ کروڑہا روپیہ دینے کو تیار تھے اگر کسی کی طاقت میں بجز خدا تعالیٰ کے ہوتا کہ ان کے دعوے کے ایام میں رمضان میں خسوف کسوف کر دیتا.مجھے اُس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے میری تصدیق کے لیے آسمان پر یہ نشان ظاہر کیا ہے.....غرض میں خانہ کعبہ میں کھڑا ہو کر قسم کھا سکتا ہوں کہ یہ نشان میری تصدیق کے لیے ہے نہ کسی ایسے شخص کی تصدیق کے لئے جس کی ابھی تکذیب نہیں ہوئی اور جس پر یہ شور تکفیر و تکذیب ات تفسیق نہیں پڑا.اور ایسا ہی میں خانہ کعبہ میں کھڑا ہو کر حلقا کر سکتا ہوں کہ اس نشان سے صدی کی تعیین ہو گئی ہے کیونکہ جبکہ یہ نشان چودھویں صدی میں ایک شخص کی تصدیق کے لئے ظہور میں آیا تو متعین ہوگیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مہدی کے ظہور کے لیے چودھویں صدی ہی قرار دی تھی کیونکہ میں صدی کے سرپور یہ پیشگوئی پوری ہوئی

Page 129

۱۲۷ وہی صدی مہدی کے ظہور کے لیے ماننی پڑی تا دعوئی اور دلیل ہیں تفریق اور بعد پیدا نہ ہو.استحفہ گولڑویہ ص ۳-۳۴ طبع اول روحانی خزائن جلد ۱ ص ۱۲) اس سلسلہ میں حضرت مہدی موعود نے دنیائے اسلام کے ہر عاشق رسول کو مخاطب کر کے یہاں تک تحری فرمائی کہ :.کہاں ہے وہ ہنچا جس کو صدی کے سر پر آنا چاہیے تھا ؟ کہاں ہے وہ سچا جس کو غلبہ صلیب کے وقت آنا چاہیے تھا ؟ کہاں ہے وہ بیچا جس کے صحبت دعوئی پر رمضان کے خسوف کسوف نے گواہی دی ؟ کہاں ہے وہ منتجا جس کی تصدیق کیلئے جاوا کی آگ نکلی ؟ کہاں ہے وہ سچا جس کے ظہور کی علامت ظاہر کرنے کے لیے یا جوج ماجوج کی قوم ظاہر ہوئی یعنی اس قوم کا ظہور ہوا جو اپنی تمام ممات میں بے بیچ یعنی آگ سے کام لیتی ہے.اُس کی لڑائیاں آگ سے ہیں، اُس کے سفر آگ کے ذریعے سے ہیں، اُن کی ہزاروں کلیں آگ کے ذریعہ سے چلتی ہیں.اس لئے خدا نے اپنی مقدس کتابوں میں اُن کا نام آتشی قوم معینی یا جوج ما بوج رکھا جو پانیوں کے قریب رہتے اور آگ سے کام لیتے ہیں.

Page 130

اب کہو کہ جبکہ اس پیچھے میسج اور سچے مہدی کی تمام علامتیں ظاہر ہوئیں تو پھر وہ میسج موجود کہاں ہے ؟ کیا خدا کے وعدے نے تختلف کیا ؟ " ايام الصلح ص - " روحانی خزائن جلد ۴ (۲۰۱۵) اس نشاری عظیم کے ظہور نے ہزاروں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت پر زنده ایمان بخشا، نئی زندگی عطا فرمائی اور وہ حضرت مہدی موعود علیہ اسلام کے دامن سے وابستہ ہو گئے مگر کروڑوں اسی خیال پر جھے رہے کہ مہدی موعود ا بھی پیدا نہیں ہوا یا پر وہ غیب میں ہے اور تقبل میں کسی وقت ظاہر ہوگا.مہدی بر حق نے اس نظریے کا حقیقت افروز تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا :- ی بھی یاد رکھو کہ عقیدہ اہل سنت اور شیعہ کا ستم ہے کہ مهدی جب ظاہر ہو گا تو صدی کے سر پر ہی ظاہر ہو گا.پس جبکہ مہدی کے ظہور کے لیے صدی کے سر کی مشرط ہے تو اس صدی میں تو مہدی کے پیدا ہونے سے ہاتھ دھور کھنا چاہیئے کیونکہ صدی کا سرگذر گیا اور اب بات دوسری صدی پر جاری اور اس کی نسبت بھی کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیونکہ جب کہ جو دھویں صدی جو حدیث نبوگی کا مصداق تھی اور نیز اہل کشف ---

Page 131

۱۲۹ کے کشفوں سے لدی ہوئی تھی خالی گذرگئی تو پندرھویں صدی پر کیا اعتبار رہا." تحفہ گولڑویہ ص ۳۲ : "روحانی خزائن جلد، اصلا ۱۳) Q وہ آیا منتظر تھے جس کے دن رات کہ کھل گیا روشن ہوئی بات پھر اس کے بعد کون آئے گا ہیات خدا سے کچھ ڈرو چھوڑو معادات خدا نے اک جہاں کو یہ سُنا دی.10 فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي ۱۳۱۴ ۶۱۸۹۶ پندرھواں نشان (اسلام) حضرت محمدی موجود کی نسبت الظهر و على الدي حلم کا قرآنی چپکتا ہوا نشان اگرچہ چودھویں صدی میں کئی بار گورا ہوا لیکن لاہور میں منعقدہ جلسئہ اعظم مذاہب رجب الا و مطابق دسمبر اب میں حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے اعجازی مضمون اسلامی اصول کی فلاسفی نے تو سب مذاہب عالم پر اسلام کی فتح مبین کا سکہ بٹھا دیا.چنانی اخبار تعود ھوئی ہیں" دوهوا

Page 132

۱۳۰ راولپنڈی نے اپنی یکم فروری شر او کی اشاعت میں لکھا :- اسلام کے بڑے بڑے مخالف اُس روز لیکچر کی تعریف میں رطب اللسان تھے....بہر حال اُسی کا شکر ہے کہ اس جلسہ میں السلام کا بول بالا رہا اور تمام غیر مذاہب کے دلوں میں اسلام کا رستہ بیٹھ گیا " مدراس کے اخبار مخبر کی اور کلکتہ کے اخبار منزل و گوہر صفی نے ۲۴ جنوری علماء کے پرچہ میں لکھا :.حق تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر اس جلسہ میں حضرت مرا حاب کا مضمون نہ ہوتا تو اسلامیوں میں بغیر مذاہب والوں کے روبرو ذلت و ندامت کا قشقہ لگتا مگر خدا کے زبردست ہاتھ نے مقدس اسلام کو گرنے سے بچا لیا.بلکہ اس کو اس مضمون کی بدولت ایسی فتح نصیب فرمائی کہ موافقین تو موافقین مخالفین بھی سچے فطرتی جوش سے کہہ اُٹھے کہ یہ مضمون سب پر بالا ہے بالا ہے.صرف اسی قدر نہیں بلکہ اخت نام مضمون پریقی الا مر معاندین کی زبان پر یوں جاری ہو چکا کہ اب اسلام کی حقیقت کھلکی اور اسلام کو فتح ہوئی.جزل و گوہر آصفی سے کالم ۲)

Page 133

14 ۱۳۱۴هـ سولہواں نشان ) ۶۱۸۹۷ شہنشاہ ہر دوسرا محمد مصطفے صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :.رو يجمع اصحابَهُ مِنْ أَقْصَى الْبِلَادِ عَلَى عِدَةِ اهْلِ بَدْرٍ بِثَلاثِ مِائَةٍ وَثَلَاثَةِ عَشَرَ رَجُلًا وَمَعَهُ صَحِيفَة تَخْتُورُمَةً (اى مَطبُوعَةً) فِيْهَا عدد أصحابه بِأَسْمَاءِ هِمْ وَبِلَادِهِمْ وَ خِلَالِهِم جواهر الاسرار من از حضرت شیخ علی حمزه بن علی ملک الطوسی بحار الانوار بار احشا - ۱۹۵ از حضرت علامہ باقر مجلسی حجيج الكرامة ص۳۶ از نواب صدیق حسن خان - اشارات فریدی جلد ۳ مت - مطبوعه ۵۱۳۱۰) ترجمہ :.خدا تعالیٰ مہدی کے اصحاب دُور دُور سے جمع کرے گا جن کا شمار اہل بدر کے شمار کے برابر ہوگا یعنی تین سو تیرہ ہوں گے اور ان کے نام بقید مسکن و خصلت چھپی ہوئی کتاب میں درج ہوں گے.بہت پہلی تیرہ صدیوں میں ایسا کوئی شخص پیدا نہیں ہوا جو ای تندور

Page 134

1696 ہوتا ، اُس کے وقت میں بچھاپہ خانہ بھی ہوتا اور اس کے پاس ایک کتاب بھی ہوتی جس میں تین سو تیرہ نام لکھے ہوئے ہوتے لیکن مہدی برحق نے بجنور می شهداء میں انجام آتھم شائع فرمائی جس میں ہندوتوان، ترکی طرابلس، حجاز، عراق، افریقہ اور انگلستان کے ۱۲ سر صحابہ کے نام دیئے.ر اس طرح حضرت سید الرسل ہادی عرب و عجم کی پیشگوئی چودھویں صدی کے چودھویں سال میں حرف بحرف پوری ہو گئی.سترھواں نشان ( ) ٠١٣١٧ 4 جمادی الآخر ۱۳۱۷ھ مطابق نومبر ۱۸۹۹ء میں حضرت مهدی مولود نے اشتہار دیا کہ آپ کی جماعت کا نام احمد کی مذہب کے مسلمان “ اور مسلمان فرقہ احمدیہ " رکھا جاتا ہے.راس اعلان سے حضرت علی کرم اللہ وجہ ، حضرت عمر و بن فارض مصری حضرت مجدد الف ثانی ، حضرت امام علی القاری اور سندھ کے ممتاز بزرگ حضرت عبد الرحیم گرو ہری کی یہ سب پیش گوئیاں الہامی ثابت ہوئیں که مهدی موعود احمدیت کی روحانی سلطنت کے علمبردار ہوں گے.اُن کے سلسلہ کا نام احمدی ہوگا اور وہی آسمان کے دفتر میں حقیقی مسلمان اور نجات یافتہ ہوگا.وہ پیشگوئیاں یہ ہیں :.

Page 135

۱۳۳ ا سید نا حضرت علی کرم الله وجهه (۶۵۹۹-۲۶۱ ۶ست قبل بجرت بم) مده " يظهر صاحب الراية المحمدية والدولة الاحمدية (ينابيع المودة " الجزء الثالث للعلامة الفاضل شيخ سليمان ابن شيخ ابراهيم المعروف بخواجه کلان (المتوفى ) مطبعة العرفان صيدا بيروت) - اب ترجمه : مهدی موعود پرچم محمدی کا علمبردار اور صاحب کا دولت احمدی ہوگا.- حضرت محمد بن فارض مصری (المتوفی ۶۳۲ ) :- فَعَالِمنَا مِنْهُم نَبِى وَمَنْ دَعا إِلَى الْحَقِّ مِنَّا قَامَ بِالرُّسُلِيَّةِ وَعَارِفنَا فِي وَقْتِنَا الْأَحْمَدِي مَنْ أولِي الْعَزْمِ مِنْهُمْ آخِذُ بِالْعَزِيمَةِ المدد الفائض منها مطبوعہ ۱۳۱۹ ه عن شرح ديوان سيدى عمر بن الفارض - مكتبه حضرة الشيخ احمد على ايملنجي الكتبي قريباً من الازهر بمصر) ترجمہ : ہمارا عالم انہی جیسا ایک نبی ہے اور ہم میں سے جو حق کی طرف دعوت دیتا ہے وہ رسا لیے مقام پر کھڑا ہے.:-

Page 136

۱۳۴ اور ہما را عارف جو ہمارے احمدی زمانہ میں ہو گا وہ والعرجم نیوں میں سے ہوگا اور عزیمت رکھنے والا ہو گا.حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ علیہ سلم له سالم ہیں ه ) فرماتے یکی ایک عجیب بات کہتا ہوں جو اس سے پہلے نہ کسی نے سنی اور نہ کسی بتانے والے نے بتائی جو اللہ سبحانہ و تعالے نے اپنے فضل و کرم سے صرف مجھے بتائی اور صرف مجھ پر الہام فرمائی ہے اور وہ بات یہ ہے کہ آن سرور کائنات علیہ وعلی آلہ الصلواۃ والتسلیمات کے زمانہ رھا سے ایک ہزار اور چند سال بعد ایک زمانہ ایسا بھی آنے والا ہے کہ حقیقت محمدی اپنے مقام سے عروج فرمائے گی اور حقیقت کعبہ کے مقام میں رسائی پاکر اس کے ساتھ متحد ہو جائے گی.اس وقت حقیقت محمدی کا نام حقیقت احمدی ہو جائے گا." مبدا و معاد صنف نام بانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی نقشبندی سرهندی قدس سره مع اردو ترجمہ از حضرت مولانا سید زوار حسین شاہ نقشبندی مجددی مدظله العالی با تمام ادارہ مجددیہ ناظم آباد سے کراچی عمرا (۲۵) ۴.حضرت امام على القاري (المتوفى ).-.11)

Page 137

۱۳۵ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا :- " فتِلْكَ اثْنَانِ فرقَةً كُتُهُم في وَالفِرقَةُ النَّاجِيَةُ هُمْ أَهْلُ السُّنَّةِ الْبَيْضَاءِ المُحَمَّدِيَّةِ وَالطَّرِيقَةِ التَّقِيَّةِ الْأَحْمَدِيَّةِ " المرقاة المفاتيح شرح المشكاة المصابيح للمحدّث الشهير على بن سلطان محمد القاري المتوفى ١٠١٤هـ - الجزء الاول مكتبه امدادیہ ملتان) یعنی آخری زمانہ میں امت مسلمہ کے تہتر فرقوں میں سے نجات یافتہ گروہ اہل سنت کا صرف وہ فرقہ ہو گا جو مقدس طریقہ احمدیہ پر گامزن ہوگا...- حضرت عبد الرحیم گرو بڑی (شهادت ۱۹۲ و بعمر ۴۰ سال) رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں :.اشبيه شكل محمدي صورت سردارا هوندس نشانی ترجي دائي اک پارا ۱۰۲ جار یاد و دين احمدي صاحب سج ورنا صاحب سگورو سپین پرین ورنه و پرویاه

Page 138

۳- داتار حکيم حکمت دئي ـ دائم درویشا پک جرندس پيغمبري - مير محمد شاه آئینه سکندری حصه دوم صدا - از حافظ بدرالدین ولد غلام علی ابڑو.بار اول شراء مولوی محمدعظیم اینڈ سنز تاجران کتب شاہی بازار شکار پور سندھ ) ترجمہ : حضرت مهدی موعود علیہ اسلام کی شکل و شبیه محمدی ہوگی اور آپ سردار کی صورت میں ظاہر ہوں گے.آپ کی ایک آنکھ کے قریب تل کا نشان ہوگا.۲.آپ دینِ احمدی کو دوبارہ قائم کریں گے.ہمارا اصاب سورج کی طرح روشن اور سب کا محبوب ہوگا.- آپ دانا، حکیم حکمت کے بادشاہ اور دائمی درویش ہوں گے.اے میرمحمد شاہ مہدی کے سر پر نبوت کی پگڑی پہنائی اہاہاہا امی سے سر پر چوت گرمی پہنائی جائے گی.اس سندهی بزرگ پر عظیم الشان انکشاف کیوں ہوا ؟ اس کی حکمت اد میں کھلی جس جگہ سینکڑوں سال بعد خاتم النبی ان کے نام پر غیر کا زہر اگلا جانے والا تھا اُسی جگہ خدا نے کئی سو سال پہلے اپنے ایک محبوب

Page 139

بندے کے ہاتھوں تریاق بھی پیدا کر دیا.١٨ اٹھارھواں نشان (شام) ۶١٩٠٠ محدت اسلام حضرت امام بخاری (۱۹۴ھ.۲۵۶ھ) نے اپنی صحیح بخاری میں جو دنیائے اسلام میں اَصَةُ الكُتُبِ بَعْدَ كِتَابِ الله تسلیم کی جاتی ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی درج ہے کہ تضَعُ الحزب" یعنی جب مسیح موعود ظاہر ہو جائے گا تو سیفی بجہاد کا التوا کر دے گا.پھر اپنی وفات سے چند ماہ قبل فرمایا :- لا ينقطعُ الْجِهَادُ حَتَّى يَنْزِلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السلام سیقی) جہاد ختم نہیں ہوگا تا آنکہ حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں.عہد نبوت کے ماہ و سال کا.علامہ مخدوم محد باشم سندھی" ۱۱۰۴۱ - ۱۱۷۴ هـ ) ترجمہ : مولانا محمد یوسف لدھیانوی - ناشر چین چودھری ٹرسٹ ایسی گلبرگ کا ہوں ) حمة اللعالمین صلی الہ علیہ وسلم کی یہ خبر بھی محرم ماسلا می نشی میں حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے فتویٰ التوائے جہاد کی اشاعت سے پوری

Page 140

ہو گئی اور یورپ امریکہ کے ان دشمنان اسلام کی زبانیں ہمیشہ کے لئے گنگ ہوگئیں جو آنحضرت صلی الہ علیہ وآلہ وسلم جیسے سید المطهر مین محسن اعظم نور مجسم اور پیکر شفقت پر صدیوں سے جبر و تشدد کاناپاک الزام عائد کرتے آرہے تھے کیونکہ حضرت بانی اسلسلہ احمدیہ غیرمسلم دنیا کے دل جیتنے اور انہیں آنحضرت کے مبارک قدموں میں اکٹھا کرنے کے لیے اُٹھے تھے.مادی تلوار دشمنان اسلام کے پاس تھی مگر قرآن کا روحانی بختیار مهدی جمود کے ہاتھ میں تھا اور آپ کی زبان حدیث " يَضَعُ الحَرب کی بے مثال صداقت کی منادی کر رہی تھی سے اب آ گیا مسیح جو دین کا امام ہے.دیں کے تمام جنگوں کی اب اختتام ہے فرما چکا ہے سید کونین مصطفے عیسی مسیح جنگوں کا کر دے گا التوا یہ الفاظ مسیع محمدی کے تھے مگربلا و محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا.جیسا کہ صوفی کامل حضرت شیخ عبد الوہاب شعرانی رحمه الله له المتوتی اور نے اپنی کتاب المیزان میں یہ پیش گوئی فرمائی تھی کہ : يَخْرُجُ الْمَهْدِيُّ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَيَبْطِلُ فِي عَصْرِهِ اليدُ بِالْعَمَلِ يَقُول مِن قَبْلِهِ مِنَ المَذَاهِب

Page 141

كَمَا صَرح به أهْلُ الكَشْفِ لى الكَشْفِ وَيُلْهمُ المَحكُم بِشَرِييَة مُحَمَّد صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُكُمُ الْمَطَابَقَةِ بِحَيْثُ لَو كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَوجودا لا قرة عَلَى جَمِيعِ اَحْكَامِهِ كَمَا أَشَارَ إِلَيْهِ فِي حَدِيثِ یعنی امام مهدی علیہ السلام کے ظہور کے بعد اون سے پہلے مذاہب کے اقوال پر عمل کی پابندی باطل ہو جائے گی چنانچہ اہل کشف نے اس کی تصریح کی ہے اور امام مہدی علیہ اسلام کو پورسے طور پر شریعت محمدی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام کے مطابق حکم کرنے کا الہام کیا جائے گا.یہاں تک کہ اگر رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہوتے تو اُن کے تمام جاری کردہ احکام کو سلیم فرماتے اور اپنی کو قائم رکھتے چنانچہ اس حدیث میں جس کے اندر امام مہدی علیہ السلام کا تذکرہ ہے، اس طرف اشارہ بھی ہے کیونکہ آپ اس میں فرماتے ہیں کہ يَقْفُو أَثْرِى لَا يُخْطِئُ یعنی میرے قدم بقدم چلیں گے اور ذرا بھی خطا نہ کریں گے.مواجب رحمانی ترجمہ اردو میزان شعرانی جلد اول مثلا مولفه امام سید عبد الوہاب شعرانی مترجم مولانامحمد حیات سنبھلی.مطبع گوارہ بہت لاہور) 4.

Page 142

۱۴۰ حضرت امام مهدی علیه السلام م کے پیش فرمودہ نظریہ جہاد کو اگر چہ مدتوں تک تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا مگر چونکہ یہی مسلک محمد مول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی اور قرآنی تعلیمات کے عین مطابق تھا اسلئے خدائے ذوالجلال نے یہ صدی ختم نہیں ہونے دی جب تک کہ یو.این.او (۷-۲۰۰) میں ۷۳ کروڑ مسلمانوں کی نمائندگی میں یہ کلمہ حق بلند نہیں کرا دیا کہ : ان میں " اسلام میں جارحانہ جنگ کی ممانعت ہے اور صرف اپنے دفاع کے لیئے ہتھیار اُٹھانے کی اجازت ہے.قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے : "اور اللہ کی راہ میں لڑوان لوگوں سے جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو بے شک اللہ تعالی زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا " (القرآن ٢ : ١٩٠) اسلام میں جہاد کا وہی تصور ہے جو ان قرآنی آیات میں بڑی وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے " روزنامہ جنگ راولپنڈی اور اکتو بر نداره صدا کالم ۳-۴۰ جلد ۲۳ ۲۶۰ تقریر جنرل ضیاء الحق - اقوام متحده )

Page 143

۱۴۱ معر از حضرات ! میں نے ابھی تہتر کروڑ مسلمانوں کا ذکر کیا ہے یہ کوئی ذروتی اور خیالی بات نہیں بلکہ ادارہ تحقیقات اسلامی اسلام باد کے ترجمان ماہنامہ فکر و نظر فروری ۶۱۹۷۴ م) کے مطابق مسلمانان عالم کی تعداد تہتر کہ وڑہی ہے جن میں سے حضرت امام جماعت احمدیہ کے اندازہ کے مطابق ایک کروڑ احمدی ہیں.14 %0 انیسواں نشان (سام) ·19- آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی گرمسیح موعود کے ہاتھوں کسیر صیب ہوگی ( یكسر الصليب) جس کے صاف معنی یہ تھے کہ اس کے دھوئی سے قبل صلیبی مذہب کا زور ہو گا جو اس کی دعا اور علم کلام سے ٹوٹ جائے گا.چنانچہ مشہور محدث اسلام علامہ بدرالدین علینی رحمة اللہ علیہ (المتون (۱۵۵) شارح صحیح بخاری يكسر الصليب کی شرح میں لکھتے ہیں :- وو فتح لي هُنَا مَعْنَى مِنَ الْفَيْضِ الْإِلهِي وَهُوَ ان المُرادَ مِنْ كَسْرِ الصَّلِيْبِ إِظْهَا رُكِذَبِ النّصارى، عینی شرح بخاری جلده من مصری) یعنی مجھ پر اس مقام پر فیض الہی سے ( الہاما) یہ کھولا گیا ہے

Page 144

کر صلیب سے مراد عیسائیت کو جھوٹا ثابت کرنا ہے.حضرت حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ (۵۷۷۳-۱۸۵۲) اپنی کتاب " فتح الباری شرح صحیح بخاری میں لکھتے ہیں :- اى يُبْطِلُ دِينَ النَّصْرَانِيَّةِ " ر فتح الباری شرح صحیح بخاری جلد ا م ) یعنی کہ صلیب کا مطلب یہ ہے کہ وہ نصرانیت کو باطل کرے گا.را سی طرح حضرت امام علی القاری رحمۃ اللہ علیہ (المتوفى ۱۰۱۴ھ.۱۹۰۶ء) نے بھی کسر صلیب کے یہی معنی لکھے ہیں :- " أي يُبْطِلُ النَّصْرَانِيَّة" (مرقاۃ شرح مشکواة " جلده مل۲۳) یعنی مسیح موعود نصرانیت کو جھوٹا ثابت کرے گا.علامہ نووی شارح صحیح مسلم نے بھی یہی لکھا ہے.(ملاحظہ ہو تو وی شرح مسلم " مشت ) اس خبر کے مطابق چشم فلک نے ۱۹۰۰ ء میں کسر صلیب کا ایک ایسا روح پرور نظارہ دیکھا جو قیامت تک فراموش نہیں کیا جاسکے گا.اس نظارہ کی تفصیل مولانا نور محمد صاحب نقشبندی مالک امتح المطابع دہلی کے مسلم سے بیان کرتا ہوں.فرماتے ہیں :-

Page 145

۱۴۳ ور اسی زمانہ میں پادری لیف رائے پادریوں کی ایک بہت بڑی حیات لے کر اور حلف اٹھا کر ولایت چلا کہ تھوڑے عرسد می نام ہندوستان کو عیسائی بنالوں گا.ولایت کے انگریزوں سے روپیہ کی بہت بڑی مدد اور آئندہ کی مدد کے مسلسل وعدوں کا اقرار لے کر بند ستون میں داخل ہو کو بڑا تلاطم برپا کیا...حضرت عیسی کے آسمان پر جسم خاکی زندہ موجود ہونے اور دوسرے انبیاء کے زمین میں مدفون ہونے کا حملہ عوام کے لیے اُس کے خیال میں کارگر بہو اتب مولوی غلام احمد قا دیانی کھڑے ہو گئے اور اس کی جماعت سے کہا کہ علیسی جس کا تم نام لیتے ہو دوسرے انسانوں کی طرح سے فوت ہو کر دفن ہو چکے ہیں اور میں عیسی کے آنے کی خبر ہے وہ یکیں ہوں پس اگر تم سعادت مند ہو تو مجھے قبول کر لو.اس یسے اُس نے لیفرائے کو اس قدر تنگ کیا کہ اُس کو پیچھا چھڑانا مشکل ہو گیا اور اس ترکیب سے.اُس نے ہندوستان سے لے کر ولایت تک کے پادریوں کو شکست دے دی." ( د بیا چه ترجمه قرآن صن) مدیر اخبار سیاست مولانا سید حبیب صاحب ( ولادت

Page 146

۱۴۴ جلال پور جٹاں شہداء وفات لاہور فروری ۹۵ ) نے فرمایا :- مرزا صاحب نے ( اسلام کی طرف سے سینہ سپر ہونے کا فرض) نہایت خوبی و خوش اسلوبی سے ادا کیا اور مخالفین اسلام کے دانت کھٹے کر دیئے ، تحریک قادیان من طبع اول راز سید حبیب صاحب مدیر سیاست لاہور) ۱۳۱۰ بیسواں نشان اسی 1 ازل سے مقدر تھا کہ مہدی موعود کے زمانہ میں رب ذو الجلال کی طرت سے طاعون کے زور آور حملے ہوں گے اور قرآن عظیم میں وأَخْرَجْنَا لَهُمْ دابة نمل : ۸۲) اور حدیث مُسلم میں فَيُرْسَلُ عَلَيْهِمُ النَّغَفُ المسلم كتاب الفتن واشراط الساعة ) اور حضرت علی کے قول میں موت ابیض (بحارالانوار جلد ۱۳ م ) کے الفاظ میں اس قمری نشان کا ذکر موجود ہے جو اسلام (۶۱۹۰۰) سے لے کر ۱۳۲۷ (۶۱۹۰۳) تک نہایت ہولناک صورت میں رونما ہوا.بے شمار نفوس لقمۂ اجیل اور ہزاروں گھر ویران ہو گئے.آسمان پر چاند اور سورج پہلے ہی شہادت دے چکے تھے، اب زمین میں طاعون نے بھی صداقت اسلام پر گواہی دی جس پر حضرت مہدی موعود نے اپنے مولا کی جناب میں ہدیہ تشکر پیش کرتے ہوئے

Page 147

۱۴۵ عرض کیا سے.۲۱ آسماں میرے نئے تو نے بنایا اک گواہ چاند اور سورج ہوئے میرے لئے تاریک تار تو نے طاعوں کو بھی بھیجا میری نصرت کیلئے تا وہ پورے ہوں نشاں جو ہیں سچائی کا مدار الیسواں نشان (2) ) " ۶۱۹۰۴ حضرت مہدی علیہ السلام نے شعبان ۱۳۲۲ھ مطابق نومبر ۶۱۹۰۴ میں مجدد الف آخر" ہونے کا دعوی کیا اور فرمایا :- ہزار ششم ضلالت کا ہزار ہے اور وہ ہزار ہجرت کی تیسری صدی کے بعد شروع ہوتا ہے اور چودھویں صدی کے سر تک ختم ہوتا ہے.اس ششم ہزار کے لوگوں کا نام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فیج اعوج رکھا ہے اور ساتواں ہزار ہدایت کا ہے جس میں ہم موجود ہیں.چونکہ یہ آخری ہزار ہے اس لئے ضرور تھا کہ امام آخر الزمان اس کے سر پر پیدا ہو اس کے بعد کوئی امام نہیں اور نہ کوئی میسج مگر وہ جو اسکے لئے بطور طبل کے ہو...اور یہ امام جو خدا تعالٰی کی طرف

Page 148

۱۴۶ سے مسیح موعود کہلاتا ہے.وہ مجد د صدی بھی ہے اور مجددالف آخر بھی " " لیکچر سیالکوٹ کٹ " روحانی خزائن جلد ۲۰ متنا) حضرت کا یہ دعوی بھی صداقت اسلام کا ایک چمکتا ہوا نشان تھا کیونکہ اس کے ذریعہ سے دسویں صدی کے مجدد حضرت علامہ جلال الدین سیوطی ولادت کی المتوفی ) کی اس پیشگوئی کا عملی طور ہوا کہ محمدی موعود کا زمانہ قیامت تک ممتد ہے جس کے بعد کوئی مجد د نہیں آئے گا.۶۱۴۴۵ چنانچہ فرماتے ہیں علامہ سیوطی.وآخر المئين فيها ياتي عیسی نبی الله ذوالآيات يجدد الدين لهذه الأمه وفي الصلوة بعضنا قدامه مقرراً لشرعنا ويحكم بحكمنا اوفى السماء يعلم وبعدة لم يبق من مجدد ويرفع القرآن مثل ما بدى (حجج الكرامه فى أثار القيامة من نواب صدیق حسن خانصاحب بہادر - در مطبع شاهجهانی واقع بلده بهوپال شاه) آخری صدی میں علی نبی اللہ نشانات کا حامل آئے گا.اس اُمت کے لئے دین کی تجدید کرے گا اور نماز میں ہم میں سے کوئی اُس کے آگے بطور امام کھڑا ہو گا.

Page 149

۱۴۷ وہ ہماری شروع کو قائم کرے گا اور ہمارے ہی احکام شریعیت ہو کے مطابق حکم دے گا یا وہ آسمان میں ہی علم لدنی حاصل کر یگا.اور اس کے بعد کوئی مجد دنہیں آئے گا اور قرآن کو دوبارہ اسی طرح رفعت عطا کرے گا جیسے آغاز اسلام میں قرآن کی ابتدا ہوئی تھی.۱۳۲۳ه بائیسواں نشان ( ) ( آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال قبل یہ آسمانی اطلاع دی کہ :.روور سوو نیز فرمایا :- يُحَةِ تَهُم بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ " صحیح مسلم جلد ۲ ماده مصری) الْجَنَّةُ بِالْمَشْرِقِ » " د فردوس دیلمی بحوالہ کنز العمال جلد ۶ ۳۶۲) مهدی زمان و سیح دوران اپنی جماعت کو اُن درجات کے بارے میں بتائیں گے جو انہیں جنت میں عطا کئے جائیں گے اور یہ جنت مشرق میں ہے.نہیں کامل صلی اللہ علیہ وسلم کی اس پیشگوئی کے عین مطابق شوال سلام

Page 150

۱۴۸ بمطابق دسمبر میں نظارہ وصیت کی بنیاد رکھی گئی اور مقبرہ بہشتی قادیان کا قیام عمل میں آیا.حضرت مسیح پاک علیہ السلام نے اپنے رسالہ الوصیت میں بہشتی مقبرہ کی مرض دیکھی کہ : خدا تعالیٰ کا ارادہ ہے کہ ایسے کامل الایمان ایک ہی جگہ دفن ہوں تا آئندہ کی نسلیں ایک ہی جگہ اُن کو دیکھ کر اپنایان تازہ کریں اور تا ان کے کارنامے یعنی جو خدا کے لئے انہوں نے دینی کام کئے ہمیشہ کے لئے قوم پر ظاہر ہوں“ (الومیت ) حضور نے " الوصیت میں ہی یہ پیش گوئی فرمائی کہ :- یہ مت خیال کرو کہ یہ صرف دور از قیاس باتیں ہیں بلکہ یہ اس قادر کا ارادہ ہے جو زمین و آسمان کا بادشاہ ہے.مجھے اس بات کا غم نہیں کہ یہ اموال جمع کیونکر ہوں گے اور ایسی جماعت کیونکر پیدا ہوگی جو یا نداری کے جوش سے یہ مردانہ کام دکھلائے " " نظام الوصیت کا بیج اب ایک تناور اور عالمگیر درخت بن چکا ہے اور نبیوں کے سردار محمد رسول اللہ صلی اللہ لیہ وسلم کی سچائی کامنہ بولتا نشان اور واقعاتی ثبوت ہے.اس سلسلہ میں

Page 151

۱۴۹ جناب مولوی عبد الرحیم صاحب الشرف مدير المبین فیصل آبا دا نے حضرت مصلح موعود کے زمانہ میں واضح طور پر اعتراف حق کرتے ہوئے لکھا کہ :- قادیانی تنظیم کا تیسرا پلو و تبلیغی نظام ہے میں نے اس جماعت کو بین الا قوامی جماعت بنا دیا ہے.اس سلسلے میں حقیقت اچھی طرح سمجھ لینے کی ہے کہ بھارت، کشمیر، انڈونیشیا ، اسرائیل جو منی ، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ، امریکہ، برطانیہ، دمشق، نائیجریا افریقی علاقے اور پاکستان کی تمام جماعتیں مرزا محمود احمد صاحب کو اپنا امیر اور خلیفہ تسلیم کرتی ہیں اورندان کی بعض دوسرے ممالک کی جماعتوں اور افراد نے کروڑوں روپے کی جائیدادیں صدر انجین احمدیہ ابوہ اور صدر انجمن احمدیہ قادیان کے نام وقف کر رکھی ہیں المنیر کی ٹمل پور کار مارچ ۶۱۹۵۶ مت) ۲۳ تیئیسواں نشان ) ۱۳۲۵هـ ۶۱۹۰ والطير حضرت سید النبيين واصدق الصادقين و خير المرسلين بابام الطيبين جناب تقدس ، آب محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم نے امت محمدیہ کے موعود شیخ کی ایک عظیم الشان علامت به بیان فرمائی تھی کہ وہ اینی وزیر کو قتل کرے گا.(البدايه والنهاية جلد اصلا )

Page 152

10.یہ الی زیر امریکہ کا جھوٹا پیغمبر ڈاکٹر جان الیگزنڈر ڈوٹی تھا جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی خباثت سے گندی گالیوں اور فحش کلمات یاد کرتا تھا اور جیسا کہ خنزیروں کے آگے موتیوں کی کچھ قدر نہیں ایسا ہی وہ توحید اسلام کو بہت ہی حقارت کی نگاہ سے دیکھتا تھا اور اُس نے اپنے لاکھوں مریدوں اور بے پناہ دولت کے بل بوتے پر اپنے اختیار نیوز آن سیلنگ ۱۹۱ دسمبر ستاره و ۴ ار ضروری شار) نہیں دعا کی کہ وہ دن جلد آوے کہ (معاذاللہ ) اسلام دنیا سے نابود ہو جائے اور سب مسلمان ہلاک ہو جائیں.ڈوئی نے یہ دعا اُسی طمطراق کے ساتھ کی جس کا مظاہرہ جنگ بدر کے موقعہ پر کفار کے پالار ابوجہل نے کیا تھا.مگر جلیل کے پہلوان محمد عربی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روحانی توجہ نے جہاں میدان بدر میں انصاری بچوں کے کمزور ہا تھوں میں ایسی برقی قوت پیدا کردی کہ وہ ابوجبل کو موت کے گھاٹ اتارنے میں کامیاب ہو گئے وہاں چودھویں صدی میں قدیم اور جدید دنیا نے آنحضور کی قوت قدسیہ کا یہ بھاری معجزہ دیکھا کہ آپ کے فرزند جلیل کے ہاتھ دُعا کے لئے اُٹھے ہی تھے کہ میدان بدر اور قادیان سے ہزاروں میل دور را مریکہ کے رہنے والے اس بد زبان دشمن اسلام پر فالج گرا اور

Page 153

۱۵۱ چودھویں صدی کا یہ ابو جہل نہایت ذلت اور نامرادی کے ساتھ مارچ کے اسی دوسرے ہفتہ میں ہلاک ہو گیا جس دوسرے ہفتہ میں انصاری بچوں نے ابو جہل کا سر تن سے جدا کیا تھا.یہ مشہور عالم واقعہ ۲۴ محرم ۳۲۵ او مطابق دور مان ۱۹ام کا ہے.ڈوٹی کی ہلاکت کے نشان نے مادہ پرست دنیا کو ورقہ جرت میں ڈال دیا اور امریکہ اور یور کے پریس کو کہنا پڑا کہ محمدی سیح کی پیشگوئی ایسی شان سے پوری ہوئی ہے کہ وہ اس پر جتنا بھی فخر کریں کم ہے.حضرت مهدی موعود علیہ السلام نے ار ا پریل شاہ کے اشتہار میں لکھا :- ایسے شخص سے زیادہ خطر ناک کون ہوسکتا ہے کہ جس نے جھوٹے طور پر پیغمبری کا دعوی کیا اور خنزیر کی طرح جھوٹ کی نجاست کھائی اور مبیا کہ وہ خود لکھتا ہے اُس کے ساتھ ایک لاکھ کے قریب ایسے لوگ ہو گئے تھے جو بڑے مالدار تھے بلکہ سچ یہ ہے کہ مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کا وجود اُس کے مقابل پر کچھ بھی چیز نہ تھا نہ اس کی طرح شہرت اُن کی تھی نہ اس کی طرح کروڑ ہاروپیہ کے وہ مالک تھے ہیں ہیں ہم کھا کتا

Page 154

۱۵۲ ہوں کہ یہ و ہی خر پر تھا جس کے قتل کی آنحضرت صل للہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی کہ مسیح موعود کے ہاتھ پر مارا جائے گا " (حقیقۃ الوحی مت تمر) ۲۴ 196 چوبیسواں نشان (شاه تا سلام) حدیث نبوی ہے :- ۱۹۰۸ و يُفيضُ الْمَالَ حَتَّى لا يَقْبَلَهُ أَحَدُ " " بخاری المصری جلد ۲ مث) وَلَيَدْعُونَ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبلُهُ أَحَدٌ " مسلم قباد - كتاب الايمان) مسیح موعود و در طریق سے ایسے مال کی طرف بلائے گا جسے کوئی قبول نہیں کرے گا.اس پیشگوئی کی وضاحت میں حضرت امام باقرعلیہ السلام نے فرمایا که مهدی موعود جو خزانے لٹائے گا وہ چاندی اور سونے کے نہیں ہونگے بحار الانوار جلد ۳ افتا از علامہ باقر مجلسی مطبوعه تهران ) صاحب کو ثر ابو القاسم حضرت محمد مصطفے احمد مبین اصلی للہ علیہ ولم کا یہ نشان عمر بھر حضرت بانی جماعت احمدیہ کی ذات میں پورا ہو تا رہا.

Page 155

۱۵۳ آپ نے تمام غیر کم لیڈروں اور قوموں کے لئے ہزاروں روپے کے انعامات مقرر کئے اور اسلام کے مقابلہ پرانہیں مرد میدان بننے کا چیلنج دے کر بار بار للکارا اگرب ۲۵ آزمائیش کے لیے کوئی نہ آیا ہر چند ہر مخالف کو مقابل پر بلایا ہم نے پچھواں نشان )) حضرت ابو جعفر امام باقر علیه السلام (ولاد ، ۵ هـ وفات (۱۱۴) نے فرمایا کہ مہدی موعود کا انتقال اپنے ظہور و قیام کے انیس سال کے بعد ہوگا.چنانچہ لکھا ہے :- قومُ الْقَائِمُ فِي عَالَمِهِ حَتَّى يَمُوتُ قَالَ تِسْعَ عَشَرَةَ سَنَةٌ مِنْ يَوْمِ قِيَامِهِ إِلى مَوْتِهِ " ايجار الانوار جلد ۳ ص ۲۳ باب خلفاء المهدی صلوات الله علیه مطبوعہ ایران) امام عالی مقام علیہ السلام کی کشفی قوت کا کمال دیکھئے کہ حضرت مہاری موعود علیہ السلام نے ۱۲۰ رجب ۱۳۰۹ (۲۳ مارچ ۱۸۸۹) کو جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی اور اس کے ٹھیک انیس سال بعد

Page 156

۱۵۴ ۲۴ / ربیع الثانی ۱۳۲۲ھ مطابق ۲۲ مئی ۶۱۹۰۸ کو آپ کا سال مبارک ہوا.٢٦ چھبیسواں نشان ) حضرت خاتم الأنبياء امام الاصفار ختم المرسلين فخر انبيين محمد مصطفى صلی اللہ علیہ وسلم نے مہدی موعود کے بعد دائمی خلافت کی خبر دیتے ہوئے فرمایا :- ثُمَّ تَكُونُ الْخِلَافَةُ عَلَى مِنْهَاجٍ النبوة " (مشكوة "باب الانذار والتحذير) چنانچہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی وفات کے بعد خلافت راشدہ کا یا برکت نظام ہو حضرت علی کرم اللہ وجہ کی شہادت (۲۷ رمضان نشاهده) کے بعد صفحہ ہستی سے غائب ہوگیا تھا دوبارہ نقشہ عالم پر بھر آیا اور حکیم الامت حاجی الحرمین الشریفین حضرت حافظ مولانا نورالد مینی حجاب بھیروی (۶۱۸۱۴-۶۱۹۱۴) ۲۵ ربیع الثانی ۱۳۲۹ هر مطابق ۲۷ می شاہ کو پہلے خلیفہ منتخب ہوئے جن کا شجرہ نسب نہیں واسطوں سے خلیفة الرسول حضرت امیر المومنین سیدنا عمرفاروق اعظم رضی الله عنی یک پہنچتا ہے.آپ کے مسند خلافت پر متمکن ہونے سے حضرت امام کیلی ثاقب

Page 157

۱۵۵ کی پیش گوئی پوری ہوئی گرمسیح موعود کا جانشین ایک عربی الاصل انسان ہوگا (شمس المعارف الكبرى جلد ۳ ملت از علامه شهاب الدین البتوني المتوفی ۶۲۲ هـ ) ہسپانوی مفسر قرآن اور سوفی حضرت ابن عربی نے مہدی موعود کے وزراء کا ذکر کرتے ہوئے خدائی العام کے تحت یہ خبر دی تھی :- وَهُمْ مِنَ الْأَعَاجِمِ مَا فِيهِمْ عَرَب وَلكِنْ لا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا بِالْعَرَبِيَّةِ لَهُمْ حَافِظُ لَيْسَ مِنْ جِنْسِهِمْ مَا عَصَى اللَّهَ قَط هُوَ اخَصُّ الوُزَرَاءِ وَافْضَلُ الْأمناء " (فتوحات مکیہ جلد ۳ ص ۳۶۲-۳۶۵) یعنی امام مہدی کے وزرا ءسب مجھی ہوں گے.اُن میں سے کوئی عربی نہ ہو گا لیکن وہ عربی میں کلام کرتے ہوں گے.اُن کا ایک حافظ قرآن ہو گا جو اُن کی جنس سے نہیں ہو گا.وہ اُس موعود کا خاص وزیر اور بہترین امین ہوگا.اللہ اکبر! یہ پیش گوئی بھی کسی شان اور عظمت سے پوری ہوئی.آپ کے سائے مدد گار سب کے سب مجھی یعنی غیر عرب تھے اور اُن میں سر سے ممتاز و منفرد مقام حضرت حکیم الامت علامة الدمير وسعيد العصر مولنا نور الدين خلیفہ اسیح الاول ان کا تھا جو حافظ قرآن بھی تھے اور ان سب وزیروں

Page 158

۱۵۶ کے لیے حافظ بھی تھے یعنی انہیں اپنے قرآن سے فائدہ پہنچانے والے اور اُن کے نگران بھی تھے اور حضرت مسیح موعود کے خاص مدد گار بھی تھے.بچنا نچہ حضرت مهدی موعود علیہ السلام خود فرماتے ہیں :- و حتی فی الله مولوی حکیم نور دین صاحب بھیروی...ان کے مال سے جس قدر مجھے مدد پہنچی ہے ہمیں کوئی ایسی نظیر نہیں دیکھتا جو اس کے مقابل پر بیان کر سکوں..وہ ہر یک پہلو سے اسلام اور مسلمانوں کے نیچے خادم ہیں مگر اس سلسلہ کے ناصرین میں وہ اول درجہ کے نکلے " (ازالہ اوہام طبع اول مشک) ستائیسواں نستان (۱۳۳۲) ۶۱۹۱۴ حضرت نعمت اللہ ولی نے اپنے الہامی قصیدہ میں پیش گوئی فرمائی تھی سے دو به او چون شود تمام بکام پسرش یادگار می بینم الاربعين في احوال المهديين از حضرت شاه اسمائیل شهید مصری منی نکته درحرم الرام اور نو بر اشتها

Page 159

۱۵۷ یعنی جب اس کا زمانہ کامیابی کے ساتھ گذر جائے گا تو اُس کے نمونہ یہ اس کا لڑکا یاد گار رہ جائے گا.خدا تعالیٰ کی قادر انہ تجلی دیکھیئے کہ بعض عناصر کی بے پناہ مخالفت کے با وجو د حضرت خلیفہ اول کی وفات کے بعد مہدی موعود کے تخت جگر سید نا محمود الصلح الموعود (۶۱۸۸۹ - ۶۱۹۶۵ ) بنی مسند خلافت پر جلوہ افروز ہوئے.یہ نشان ۴۲ ار مارچ سالم مطابق ربیع الاول ادھ کو ظاہر ہوا.۴ مارچ وہی یادگار دن ہے جبکہ معرکہ بدر میں خدائی نصرتوں اور برکتوں کا ظہور ہوا تھا.۱۳۳۵ھ اٹھائیسواں نشان (2) (31914 حضرت سید صدرالدین المعروف راجو قتال (المتوفی ۲۹) آٹھویں صدی ہجری میں سہروردی سلسلہ کے مشہور بزرگ ہوتے ہیں.آپ نے اپنی منظوم کتاب تحفه نصائح میں پیش گوئی فرمائی کہ تلور میسج موجود کے بعد مزدوروں اور کسانوں کی حکومت قائم ہوگی اور اس سیاسی انقلاب کے وقت دین کے تابعدار محمود احمد ہونگے.بچنا نچہ حضرت سید بدرالدین فرماتے ہیں :.

Page 160

۱۵۸ محمود احمد تاج دیں مزدور بلینی ہر طرف شادی قبولا زیر کا مقطع شدہ ہم مشتہر اہل بوادی روستا جو پاں شہاں ہم جفت رای گفتے نہ گا ہی پائے شاں کے نبودی شان ببر تحفه نصائح لما ناشر ملک سراج الدین اینڈ سنز پبلشر لا ہور) یہ پیش گوئی حضرت سید نا محمود المصلح الموعود کی خلافت کے تیسرے سال حیرت انگیز رنگ میں پوری ہوئی جبکہ ۱۲ مارچ ۹۱ ایم کو لینن کے ساتھیوں نے دنیا کے سنے با اختیار بادشاہ (زار روس) کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور مزدوروں اور کسانوں کی حکومت قائم ہو گئی ، جس کا جھنڈا سرخ تھا.ساتویں صدی ہجری کے شافعی بزرگ حضرت امام محافظ ابوعبد الشد محمد بن یوسف القرشی (شهید ۶۵۸ هـ) کی تصنیف كفاية الطالب ۵۳۲ ( مطبوعه نجف ۱۳۹۰ھ) میں بھی اس مارکسٹ اور سوشلسٹ انقلاب کا ذکر ملتا ہے.وہ فرماتے ہیں کہ آخری زمانہ میں ایک آہنی مرد ( ابن صخر ) خروج کرے گا جو سیاہ جھنڈوں کو سُرخ جھنڈوں میں بدل الیکا اُس وقت النبي المهدی کا پسر موعود موجود ہو گا.( فعندها يظهرُ ابن النبي المهدى).(بحار الانوار جلد ۳ ( من )

Page 161

۲۹ 109 انتیسواں نشان ۱۹۲۴ و ۶۱۹۵۵ ) حدیث نبوی ہے کہ :.بَعَثَ اللهُ الْمَسِيحَ بْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَ تَيْنِ مسلم كتاب الفتن واشراط السا اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو مبعوث کرے گا جو دمشق کے شرق میں سفید مینار کے پاس اتریں گے.زرد رنگ کا لباس زیب تن کئے ہوں گے.حضرت مهدی موعود علیہ السلام نے رجب کا ا را مجری مطابق جنوری ء میں اس حدیث کی الہام الہی سے یہ تشریح فرمائی کہ عربی لغت میں نزیک مسافر کو کہتے ہیں اور اس حدیث کے معنے یہ ہیں کہ مسیح موجود دیا اس کے خلفاء میں سے کوئی خلیفہ دمشق کا سفر کرے گا.رحمَامَةُ البُشرى طبع اول من ) اُس ابتدائی زمانہ میں جبکہ آپ کی شخصیت پر وہ گمنامی میں سورا اور قادیان کی چھوٹی سی بستی بالکل غیر معروف اور جماعت کی تعداد بھی نمایات درجہ تقلیل تھی آپ کی بیان فرمودہ یہ توجیہ بالکل ناممکن الوقوع دکھائی

Page 162

14.دیتی تھی مگر اس کے تین سال بعد ایسے غیبی سامان پیدا ہوئے کہ سیدنا حضرت مصلح موعود اگست سہ کے سفر یورپ کے دوران موقت کے منارہ بیضاء کے ٹھیک مشرق میں واقع ہوٹل میں قیام فرما ہوئے.اس ہوٹل میں حضور کی زیارت کرنے والوں کا تانتا بندھا رہا.اکثر لوگ نہایت احترام کا اظہار کرتے اور آپ کو ابن المَهْدِتی کہ کو سلام کہتے تھے.ازاں بعد ۱۹۵۵ ء میں آپ کو اپنے اختیار سے نہیں بلکہ ملک بھر کے مشہور ڈاکٹروں کے اصرار پر بغرض علاج دوسری بار یورپ جانا پڑا.اس سفر میں ۳۰ را پر میل کو آپ و مشتق پر بذریعہ ہوائی جہاز اتر نے علم التعبیر کی اصطلاح کے مطابق اس وقت آپ دو زرد چادروں میں ملبوس یعنی بیمار تھے.الغرض حدیث نبوی کی صداقت پر گویا دن چڑھ گیا اور نزول دمشق کا نشان معنوی اور ظاہری دونوں اعتبار سے پورا ہوگیا.۳۰ • صاف دل کو کثرت اعجاز کی حاجت نہیں اک نشاں کا فی ہے گر دل میں ہے خوف کردگار تیسواں نشان ) آنحضرت صلی الہ علیہ وسلم کی مشہور حدیث ہے کہ :-

Page 163

141 لا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارَ مِنْ أَرْضِ الْجَازِ تُضِيءُ أَعْنَاقَ الإِبِلِ بِبُصْرى " دکتر العمال جر م ا ص ٣٢ للعلامه علاء الدين على المتقى الهندي المتوفى 460 هـ - شائع کرده مكتبة التراث الاسلامي حلب) یعنی حضرت نے فرمایا قیامت نہیں آنے کی تا وقتیکہ غرب میں وہ آگ ظاہر نہ ہو جس سے بھری کے اونٹوں کی گردنیں روشن ہو جائیں.امام بخاری نے حضرت انس سے روایت کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اولُ اَشْرَاطِ السَّاعَةِ نَارِ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمُشْرِقِ إلى المغرب معنی آنحضرت صلى الله عليه ولم نے فرمایا قیامت کی پہلی نشانی وہ آگ ہے جو آدمیوں کو مشرق سے مغرب کی طرف کھینچ کر لے جائے گی.الساعة یعنی طور صدی کی یہ علامت ۱۹۳۵ ار میں پوری ہو گئی جبکہ سعودی عرب میں خدا کے فضل سے پٹرولیم اور دوسری معدنیا کی دریافت ہوئی اور شاہ ابن سعود نے غیر ملکی فرموں کے ذریعہ اس کے برآمد کئے جانے کا خصوصی اہتمام فرمایا.

Page 164

۱۶۲ جناب خواجہ حسن نظامی گدی نشین درگاه حضرت نظام الدین اولیات نے کتاب الامر میں آگ سے مراد ارض حجاز کی ریل لی اور لکھا: ارضی حجاز میں اس آگ کے ظاہر ہونے کی خبر گو یا حضور کا ایک معجزہ ہے کہ آپ نے تیرہ سویرس پہلے فرما دیا تھا کہ عرب میں ریل بنے گی بچنا نچہ بصری کے اونٹوں کا جو ذکر فرمایا ہے اُس نے اور بھی مطلب صاف کر دیا کیونکہ بصری مشق کے قریب ایک مقام کا نام ہے اور مجاز ریلوے دمشق سے شروع ہوتی ہے.پس دنیا میں ریل کا جاری ہونا خاص کر عرب میں اس کا بننا قیامت کی بہت بڑی نشانی ہے.ریل کو آگ کے لفظ سے تعبیر کرنا بالکل درست ہے کیونکہ ریل چلنے کا دارو مدار آگ پر ہے.آنگ ہی کے ذریعہ سے پانی گھولتا ہے اور بھاپ بن کر انجن کو چلاتا ہے " کتاب الامر یعنی امام مہدی کے انصار اور ان کے فرائض من روز باز ارشیم رئیس امرتسر ۱۹۱۲ و معه دوم شیخ سنوسی - مرتبہ خواجہ حسن نظامی)

Page 165

۱۶۳ اکتیسواں نشان ) ۶۱۹۴۷ یروشلم سے ۱۶ میل دور مشرق میں وادی قمران کے غاروں سے ۱۳ ار سے اب تک قدیم نوشتوں کا بیش بہا خزانہ دستیاب ہوا ہے ہو DEAD SEA SCROLLS " (صحائف بحر مردار) کے نام سے دنیا میں مشہور ہیں.جو قرآن اول کے عیسائیوں اور پہلی صدی قبل مسیح کے ایسینی یہودیوں سے تعلق رکھتے ہیں اور جن سے حضرت مسیح کی اصل شخصیت اور آپ کے صد حیات پر تیز روشنی پڑتی ہے.ناروں سے برآمد ہونے والا الی را از همین طور مودی کا نشان ہے کیونکہ الشیخ الامام عبد الرحمن بن محمد البسطامی (ولادت ۸۵۸ھ) اور دوسرے اکابر امت نے سینکڑوں سال قبل اس کی پیش گوئی کی تھی جس کے الفاظ یہ ہیں :- رقيلَ إِنَّ الْمَهْدِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَسْتَخْرِجُ كتُبَا مِّنْ غَارِ بِمَدِينَةِ انْطَارَكِيَّة " ينابيع المودة الجزء الثالث من الطبعة الثانية للشيخ خواجه کلان مطبوع مطبعة العرفان - بيروت) ترجمہ :.روایت ہے کہ ہدی رضی الشر عن الطا کر کے غار سے کتابیں یہ آمد کرے گا.

Page 166

۱۶۴ ۱۳۹۶-۹۷ وال نشان ) مسلم شریف میں ہے کہ مسیح موعود اور ان کے اصحاب ایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ محصور ہو جائیں گے اور خدا تعالیٰ وحی فرمائے گا کہ میرے بندوں کو پہاڑ پر لے جاؤ.(حَرِّزْ عِبَادِى إِلَى الصُّورِ مسلم باب نزول سیح) نی سلمہ اصول ہے کہ خدا کے مامور سے متعلق بعض پیش گوئیاں اُن کے خلفاء کے زمانہ میں بھی پوری ہوتی ہیں جیسا کہ غزوہ خندق میں میں اشام ایران اور مدائن کے خزانوں کی چابیاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئیں مگر ان کی فتح حضرت عمرض کے زمانہ میں ہوئی.الخصائص الكبرى" للسيوطى جلد ا ع ۲۲ - ۲۲۹) ٹھیک اسی طرح یہ پیشین گوئی ۶۱۹۴۷ اور ۱۹۴۷ء میں حضرت سیدنا فضل عمر خلیفہ ثانی رضی اللہ عنہ کے زمانہ مبارک میں پوری ہوئی اور قادیان سے ہجرت اور پہاڑیوں کے دامن میں زیورہ جیسے عالمی مرکز کی تعمیر ا عظیم پیشگوئی کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے عجیب بات ہے کہ تحریک پاکستان کے پہلے سال ہی حضرت مصلح موعود نے خواب میں دیکھا کہ دشمن مسجد مبارک (قادیان) کے سوا قادیان کے باقی حصوں پر غالب آگیا ہے اور میں پہاڑ کے

Page 167

۱۶۵ دامن میں ایک نئے مرکز کی تلاش میں ہوں حضور کی یہ رویا انتالیس سال قبل الفضل ۱۲۱ دسمبر ۲۱۹۴۱ ص میں چھپ چکی ہے.۱۳۹۷ ۱۹۴۰ تینتیسواں نستان ) ) " ترجمان القرآن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور دیگرا کا برا مت نے آیت قرآنی فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لفيفا ( بنی اسرائیل : ۰۵) کی تفسیر میں لکھا ہے کہ مسیح موعود کے طور پر بیود نامسعود (عذاب الہی کا مورد بننے کے لیے فلسطین میں جمع ہو جائیں گے در منشور از حضرت جلال الدین سیوطی جلد ۳ ۱۳ بحارالانوار جلد ص۲۲ از حضرت باقر مجلسی) مئی ۱۹۴۷ء میں اسرائیلی حکومت کے قیام سے یہ خبر بھی پوری ہوگئی جو صداقت اسلام کا واضح نشان ہے.ایک پاکستانی فاضل و ادیب جناب طغرل ترکمان روزنامه آفتاب (ملتان) مورخہ د ستمبر ۱۹۷۹ء میں رقمطراز ہیں: - اللہ تعالیٰ جل شانہ نے (اپنے انبیاء سکین کلیم السلام اور اُن پر وحی کے ذریعے دنیا میں جو کچھ پیش آنا تھا پہلے ہی بیان کر دیا تھا اور چودھویں و پندرھویں صدی ہجری کو حضرت تمی مرتبت صلی اللہ علیہ وآلہ سلم کے ارشادات کے مطابق اسلام

Page 168

۱۶۶ کے عروج مکمل کا دور قرار دیا تھا.اس بارے میں قرآن مجید اور احادیث نبوی میں جو علامات بیان کی گئی میں اور قدیم آسمانی صحائف میں جو کچھ بتایا گیا تھا وہ تقریبا ساری علامتیں پوری ہو چکی ہیں.قرآن مجید کی پیش گوئیوں کے مطابق سر سے اہم علامت میں اسرائیل پر تنبیہ ہے.اسلامی ممالک کی آزادی و خود مختاری اور اسرائیل کے قیام نے جس کا نخود یہود و نصرانی علماء کو یقین نہ تھا.ناممکن کو ممکن کر دکھایا.PN...روزنامه آفتاب المقان مورخه در ستمبر اه) ۵۱۴۰۱/۱۰۵۱۳۸۵ تا چو سیوال نشان (۶۵) بعض اسلامی نوشتوں میں مسیح موعود و مهدی مسعود علیہ السلام کا ایک نام دین کا ناصر بھی بتلایا گیا ہے.چنانچہ مولانا سید محمد سبطین السرسوی نے اپنی کتاب الصراط السوی میں یہ روایت درج کی ہے کہ خدا وند کریم مهدی موعود کو مخاطب کر کے کہے گا :- " مرتبا اسے میرے بندے.میرے دین کے ناصر- میرے امر کے منظر میرے بندوں کے امام مہدی...میں اس کے

Page 169

۱۶۷ ذریعہ سے حق کو ظاہر کروں اور باطل کو نیست و نابود کروں اور صرف میرا دین خالص دنیا میں باقی رہے."الصراط السوى فى احوال المهدى م۳۹۹ امامیہ کتب خانہ لا ہو یہ ) عظیم الشان پیشگوئی ہمارے موجودہ مقدس امام حضرت حافظ مرزا ناصر احد خلیفة المسیح الثالث ایدہ اللہ تعالیٰ (ولادت ۱۹۰۹ء) کے عہد مبارک کی آسمانی تحریکات خصوصا اشاعت قرآن کے عالمی منصوبہ بدر شوم کے خلاف جہاد اور لا الہ الا اللہ کے ورد کی تازہ انقلاب انگیز تحریک کے ذریعہ پوری ہو رہی ہیں.حضرت مصلح موعود نے آپ کی ولادت سے قبل یہ پیش گوئی فرمائی تھی کہ :.مجھے بھی خدا تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ میں تجھے ایک ایسانہ کا دوں گا جو دین کا ناصر ہوگا اور اسلام کی خدمت پر کمر بستہ ہو گا یہ مکتوب و ۲ ستمبر اور افضل در ایریل ما راحت ۳۵ ۲۶ پینتیسواں نشان حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :.

Page 170

۱۶۸ " قال رسول الله صلى الله عليه وسلّم يكون في آخر الزمان دجالون كذابون يأتونكم من الحديث بمالم تسمعوا انتم ولا أباءكم فاياكم واياهم لا يضلونكم ولا يفتنونكم " (مسلم کتاب جلد اول) ترجمہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آخر زمانہ میں ایسے دجال اور کذاب پیدا ہوں گے جو تم کو ایسی احادیث یا باتیں سنائیں گے جنہیں نہ تم نے سنا ہو گا اور نہ تمہارے بزرگوں نے.پس ایسے لوگوں سے ہوشیار اور خبر دار رہنا.ندان کی گرا ہی اختیار کو نا نہ اُن کے فتنے میں پڑنا.آخری زمانہ کی یہ علامت با لخصوص خلافت ثالثہ کی ابت را سے اب تک اتنی وسعت و کثرت سے وقوع پذیر ہوئی ہے کہ شہید نبوتی کے تیسرے خلیفہ برحق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد مبارک کے سبائیوں کا جھوٹا پراپیگنڈہ اس کے سامنے ہیچ نظر آنے لگا ہے چنانچہ..نہ صرف حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت علامہ جلال الدین سیوطی حمت اللہ علیہ کے نام پر علی عبارتیں تصنیف کی گئیں اور حضرت نعمت اللہ ولی کی طرف منسوب کر کے بد سے اشعار اختراع کر کے ملک بھرمیں شائع کئے اور پھیلائے گئے بلکہ پنجاب کے بعض فضلاء اور معلم اسلامیات نے حال ہی

Page 171

149 میں ایک حدیث بھی وضع فرمائی ہے جس کے الفاظ یہ تجویز کئے گئے ہوائی.ایک روایت میں آیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول) صدی کے آخری سال ہیں، آخری مہینے ذو الحجہ میں ہو گا.اس وقت عیسوی ۱۹۸۱ء یا۶۱۹۸۲ ہوگی " " ظهور مهدی موعود علیہ اسلام ۲۲ موتلفه جناب " سید حکیم شاہ محمد صاحب اثیر فاضل فارسی ، مطبوعہ ساہیوال (41942-47 چھیواں نشان )) حضرت نواس بن سمعان کی روایت ہے کہ ظہور سیح و مہدی کے بعد یا جوج و ماجوج آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے : فيرمُونَ بِتشَابِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ " ترندی ابواب الفتن جلد ۲ صدام مطبع علمی دہلی ) 14 به نشان صداقت پہلی بار ارنومبر ۱۹۶ء کو ظاہر ہوا جبکہ امریکی سائنسدانوں کے بھیجے ہوئے خلا نوردوں کی گاڑی چاند پر پہنچ گئی.روز نامہ مشرق کے دار جولائی ۱۹۶ء کی اشاعت میں حضرت شاہ رفیع الدین دہلوی کے رسالہ "علامات قیامت، عمل کا اقتباس دیتے 1444

Page 172

12.ہوئے لکھا:.اور پھر دقبال کہے گا کہ اب میں زمین کے بعد آسمان کو بھی فتح کروں گا اور اس مقصد کے لیے وہ اُڑنے والے تخت پربیٹھ کر فضا میں تیر پھینکے گا.خدا اپنی قدرت کا ملہ سے اُن میں سے کچھ تیروں کو خون آلود کر کے واپس کر دے گا.دجال وہ تیر لیکر لوگوں کی طرف آئے گا اور کہے گا دیکھو میں نے تمہارے خدا کو ہلاک کر دیا ہے.علامات قیامت تماشای فیع الدیلی اس روایت سے قیاس ہوتا ہے کہ درقبال جس کی تعریف شاہ رفیع الدین نے یوں کی ہے کہ اس کے ماتھے پر بخط جیلی کت لکھا ہوگا یعنی کھلا اگر کوئی شخص نہیں بلکہ نظریہ مادیت ہے جس میں مذاہب اور عالم روحانیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے یہی مادیت سائنسی ترقی کے ذریعے انسان کو خلائی پروازوں کے قابل بنا چکی ہے.اب تک روس اور امریکہ کے کتنے راکٹ اور خلائی جہاز اپنی منزلوں تک پہنچ چکے ہیں اور کتنے تباہ ہوچکے ہیں اس کی صحیح تعداد تو متعلقہ ملک ہی جائیں مگر ان کے کامیاب تجربوں کی خبر ساری دنیا کو ہے.اس علامت میں تخت پر فضا میں بلند ہونے کے بعد آسمان کی طرف تیر چلانے کا اشارہ

Page 173

161 لقتا یا کئی مرحلوں والے راکٹ کی طرف ہو گا.اس سلسلے میں مسٹر خروشیف کی وہ تقریر یاد آتی ہے جو انہوں نے روس کی دوسری کامیاب خلائی پرواز کے بعد کی تھی اور میں میں اُنہوں نے کہا تھا کہ میرے خلانورد (کرنل کو لائیف) نے بہت آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھا لیکن خدا کہیں نظر نہیں آیا." روزنامہ مشرق" لاہورہ ارجولائی ۱۹۶۷ء فقط از طالب جوہری ۱۳۹۳ ۱۹۷۳ سینتیسواں نشان (س) قدیم تفسیر صافی» مطبوعہ طران (ایران) میں لکھا ہے : وَجُمِعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ فِي الغَيْبَة عَنِ القائم عليه السّلامُ أَنَّهُ سُل مَتَى يَكُونُ هذا الأمر إذا جيل بينكم وبين سبيل الكعبة و اجتَمَعَ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَ اسْتَدَارَ بِهِمَا الكواكب والنجوم (كتاب الصافي في تفسير القرآن لمؤلفه الفيض الكاشاني من منشورات المكتبة الاسلامية طهران المجلد الثاني منت چاپ چهارم)

Page 174

ترجمه كتاب الغیب میں لکھا ہے کہ سورج اور چاند جمع کئے جائیں گے.امام قائم علیہ اسلام سے پوچھا گیا تھا کہ ہم عامل مرکب ہوگا ؟ تو آپنے فرمایا کہ جب تمہارے اور کعبہ کے راستے کے درمیان رکاوٹ ڈال دی جائے گی یعنی تمہیں کتبہ جاتنے سے روک دیا جائے گا.سُورج اور چاند اکٹھے ہو جائیں گے برستا سے اور کوکب سب ان دونوں کے ارد گرد پھرنے لگیں گے.صدیوں قبل کی یہ پیش گوئی کمال صفائی سے پوری ہوئی بلکہ اب تک پوری ہو رہی ہے جو اسلام کے زندہ مذہب ہونے کا ناقابل تردید ثبوت ہے..صداقت اسلام کا یہ واضح نشان ایک غیر معمولی عظمت و اہمیت کا حامل ہے کیونکہ سعودی نو بجے حکمران عزت مآب جلالة الملك شاه فیصل فرمایا کرتے تھے کہ : منْ نَحْنُ حَتَّى نُعْلِقَ ابْوَابَ الْحَرَمِ فَالْأَبْوَابُ التي نتحهَا اللَّهُ هِيَ مَفْتُوحَةً فِي كُلِّ وَقْتٍ ولكل ذَائِرٍ وَ حَاجٌ وَمُصَل ربعوث مؤتمر رسالة المسجد اما من دار رمضان - ۲۰ رمضان ۱۳۹۵ ه ۲۰۰ تاه )

Page 175

۱۷۳ تر جمہ :.ہمارا کیا حتی ہے کہ ہم حرم کے دروازے بند کر دیں.وہ دروازے جنہیں اللہ تعالیٰ نے کھلا رکھا ہے وہ ہمیشہ اور ہر وقت ہر ایک زائر اور ماجی اور نمازی کے لئے کھلے ہیں.۱۳۹۴ ار تیسوال نشان ( ال ) آنحضرت صل اللہ علیہ وسلم کی متعد د پیش گوئیاں سر ۱۹ م کے پر اتل وسلم دور میں ایسی شان کے ساتھ معرض وجود میں آئیں کہ کوئی متعصب ترین غیر مسلم بھی ان کا انکار کرنے کی جرات نہیں کر سکتا.بطور نمونہ صرف پانچ احادیث عرض کرتا ہوں.ہمارے سید و مولیٰ حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ روزنامہ نوائے وقت کا ہو ا نے اس دور میں لکھا تھا کہ : اسلام کی ساری تاریخ میں اس قدر وسے طور پرکسی اہم مسئلہ پر بھی جاتات نہیں ہوا، اجماع امت میں ملک کے سب بڑے سے بڑے علماء دین اور حاظران شرع متین کے علاوہ تمام سیاسی لیڈر اور ہر گروپ کے سیاسی رہنما کما حقہ متفق ہوئے ہیں اور صوفیائے کرام اور عارفی باشد برگزیدگان تصوف و طریقت کو بھی پورا پورا تعاق ہوا ہے.قادیانی فرقہ کو چھوڑ کو جو بھی ۷۲ فرقے مسلمانوں کے بتائے جاتے ہیں نہ کئے سب اس مسئلہ کے حل پر متفق اور خوش ہیں." (روزنامہ نوائے وقت لاہور اور اکتوبر ۱۹۷۴ء مت)

Page 176

۱۷۴ علیہ وسلم نے فرمایا : : ا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ مِنْ أَعْلَامِ السَّاعَةِ وَاشْرَاطِهَا اَنْ تَكُونَ الْمُؤْمِنُ فِى الْقَبْلَةِ اذَلُّ مِنَ النَّقَدِ وَالنَّقَدُ بِالتَّعْرِيكِ الْجِنْسُ الرَّدِي مِنَ الْغَنَمِ الطبراني مطابقة الاختراعات العصرية لما انجر به ستيد البرية منت تالیف امام ابی الفیض احمد بن محمد ایڈیشن چهارم قاہرہ - مصر) ۱۳۸ مطبوع ترجمہ : حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں اور اس کی شرائط میں سے ایک چیز یہ بھی ہے کہ اُس وقت مومن اپنی قوم میں گھٹیا قسم کی بھیڑ بکریوں سے بھی زیادہ ذلیل سمجھا جائے گا.ވހ ا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سَيَظْهَ - شرار امَّتِي عَلَى خِيَارِهِمْ حَتَّى يَسْتَخْفِى فِيهِمُ الْمُؤْمِنُ كَمَا يَسْتَخْفَى فِيكُمُ الْمُنَافِقُ الْيَوْمَ ابو شعيب الحراني - (مطابقة الاختراعات العصرية لما اخبر به سيد البرية ص 9 تالیف امام ابی الفیض احمد بن محمد ایڈیشن چهارم ما هو مطبوعه مصر)

Page 177

160 پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے شریر لوگ اپنے نیک لوگوں پر اس حد تک مسلط ہو جائیں گے کہ اس وقت مومن اس طرح اپنا سر چھپانے پر مجبور ہو جائیں گئے ہیں طرح آج تمہارے اندر منافق پوشیدہ رہتے ہیں.ان من أُمَّتِي لَرِجَا لَا الْإِيمَانُ اثْبَتْ فِي قُلُوبِهِمْ من الجبال الرواسي - ابن جرير عن ابى اسحاق السبيعي مرسلاً..وكنز العمال مجله ۵ ۲۳ مطبوعہ حیدر آباد دکن ۱۳ هجری ) ترجمه در یقینا میری امت میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے دلوں میں ایمان غیر متزلزل پہاڑوں سے بھی زیادہ مستحکم ہے.اشد أُمَّتِي إِنْ حَمَّا قَوْم يَكُونُونَ بَعْدِي يَوَدُّ احَدُهُمُ انَّهُ فُقِدَ اهْلُهُ وَمَالُهُ وَانَّهُ دَانِي " حم عن ابي ذر - (كنز العمال جلد ا ص ۲۳) ترجمہ :.سر سے بڑھ کر مجھ سے محبت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو میرے بعد ہوں گے اُن میں سے ہر ایک کی یہ دلی تمنا ہو گی کہ کاش اُس کے اہل و عیال اور مال و دولت قربان ہو جائیں

Page 178

149 اور وہ میری زیارت کر سکے.يَكُونُ بَعْدِى نَاسُ مِّنْ أُمَّتِى يَسُدُّ اللَّهُ بِهِمُ الغور يُؤْخَذُ مِنْهُمُ الْعُقُوقِ وَلَا يُعْطُونَ حُقُوتَهُم او التكَ منى وانا مِنْهُمْ ابن عبد البر في الصحابة عن زيد العقيلي کنز العمال جلد ا م ) ترجمہ: میرے بعد میری اُمت کے کچھ لوگ ایسے ہوں گے جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ (اسلام کی سرحدوں کی حفاظت کرے گا ان سے اپنے حقوق تو لے لئے جائیں گے مگر اُن کے حقوق نہیں نہیں دیئے جائیں گے.مگر یاد رکھنا وہی میرے ہیں اور یکن انہیں کا ہوں.ہم پر کرکام کیا ہے خدائے غیور نے پورے ہوئے جو وعدے کئے تھے حضور نے ۱۳۹۹ انتالیسواں نشان ) بعض پہلے بزرگوں نے پیش گوئی فرمائی تھی کہ مہدی موعود کی جماعت کو ظاہری و باطنی علم و دانش اور کمال عقل و معرفت سے حقته وفر

Page 179

166 عطا کیا جائے گا.اس نشان کا ایک شاندار ظہور میں دنیا کے سامنے آچکا ہے.میرا اشارہ فرزند احمدیت فخر پاکستان ڈاکٹر عبد السلام صاحب کی طرف ہے.پہلے مسلمان سائنسدان کی حیثیت سے نوبل پرائز حاصل کرنا مادہ پرستوں کی نگاہ میں ایک عظیم اعزاز مکری تعالیٰ کے عارفوں کے نزدیک اسلام کا ایک تابندہ نشان ہے.ہیں : بچنا نچہ آقا تکمیل طبرسی نوری " كفاية الموحدین میں لکھتے مؤمنان در زمان آنحضرت مستعد میشوند از برای فهم و دانش و در کمال عقل و دانائی و معرفت خواهند بود و از آن منبع فیوضات ربانی اقتباس جمیع اقسام علوم ظاہری و باطنه مینمایند و همه علوم انبیاء سلف از برائی خاص از شیعیان و از کیا، از ایشان برکت آن بزرگوار منکشف خواهد شد كفاية الموحدين جلد سوم ما تالیف آقاسید اسمعیل طبرسی نوری مرحوم - ناشر، انتشارات علمہ اسلامیہ، بازار شیرازی مجنب نوروزخان - ایران ) وو یعنی مصری علیہ السلام کے ماننے والے فہم و دانش کے لیے مستعد ہوں گے اور عقل و دانائی اور معرفت میں کمال حاصل کرینگے

Page 180

14A ار فیوض النمیر کے سر چشمہ سے ہر قسم کے ظاہری و باطنی علوم کے حامل ہوں گے اور پہلے نبیوں کے تمام علوم اقتصاد مہدی کے خواص اور اُن کے ذہین افراد میں مہدی موعود کی برکت سے ظاہر ہونگے.لیسواں نشان (ذو القعده ماه اکتوبر نشده) ۴۰ چودھویں صدی کے آخری سال ۲۹ ر ذو القعدہ ۱۳ مطابق ار اکتوبر شاہ کو سلم اسی کے دارالخلافہ قوطی کے سقوط (۱۳۳۰) سے قریبا ساڑھے سات سو سال کے بعد حضرت مہدی موعود کے نافلہ موجود اور خلیفہ ثالث سید نا حضرت حافظ مرزا ناصر احمد صاحب کے دست مبارک سے مسجد قرطبہ کا سنگ بنیاد رکھا جانا نہ صرف ایک تاریخ ساز اور انقلاب انگیز واقعہ ہے بلکہ اسلام اور خاتم الاخیار حفتر محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت کا بھی دائمی نشان ہے کیونکہ بھگوئی کامل مجدد اسلام حضرت امام عبد الوہاب شعرانی (وفات ) نے قریباً چار صدیاں پیشتر اپنی کتاب مختصر تذکرہ قرطبی میں یہ تعجب انگیز پیش گوئی کی تھی کہ اسپین پر عیسائیوں کے قبضہ کے بعد دوبارہ اس کی فتح مہدی موعود کے زمانہ میں تکبیر یعنی خدائے ذوالجلال کی کبریائی کے ذریعہ سے ہوگی اور اہل سپین مہدی موعود سے شریعت محمدی کے

Page 181

149 قیام و نصرت کی درخواست کریں گے اور اس زمانہ میں مہدی امت کانائب (صاحب المهدى) ناصر دین اسلام ہو گا چنانچہ لکھا ہے :- رقالَ الْقُرْطَبِيُّ رَحِمَهُ اللهُ) حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةٌ اَوَّلُ الْبَابِ يَدُلُّ عَلَى أَنَّهَا تُفْتَحُ بِالبَالِ وَحَدِيثُ أبْنِ مَاجَةَ يَدُلُّ عَلَى أَنَّهَا يُفْتَحُ بِغَيْرِ ذَلِكَ وَلَعَلَّ فَتَحَ المَهْدِي لِمَا يَكُونُ مَرَّتَيْنِ مَرَّةَ بِالْقِتَالِ ومَرَّةً بِالتَّكْبِيرِ كَمَا أَنَّهُ يُفْتَحُ كَنِيسَةُ الذَّهَبِ مرَّتَيْنِ فَإِنَّ الْمَهْدِي إِذَا خَرَجَ بِالْمَغْرِبِ إنجاز اليه أَهْلُ الْأَنْدَسِ فَيَقُولُونَ يَا وَلَيَ الله انصُرْ جَزِيرَةَ الْاَ نْدَلُسِ فَقَدْ تَلِفَتْ وَتَلِفَ أهْلُهَا اهلها وتغلب عليهما أَهْلَ الْكُفْرِ وَ الشرك من ابناء الرُّومِ فَيَبْعَثُ كُتُبَهُ إِلَى جَمِيعِ قَبَائِلُ الْمَغْرِبِ.....ان انصُرُوا دِينَ اللَّهِ وَشَرِيَةٌ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونَ إِلَيْهِ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ وَيُجِيبُونَهُ وَيَقْفُونَ عِنْدَ أَمْرِ ويَكُونَ عَلَى مُقَدَّمَةٍ عَسْكَرِهِ صَاحِبُ الْخُوطُومِ

Page 182

وَهُوَ صَاحِبُ النَّاقَةِ الْغَرَّاءِ وَصَاحِبُ الْمَهْدِي و ناصِرُ دِينِ الْإِسْلَامِ وَ وَلِيُّ اللهِ حَقًّا " فوگر ا مختصر تذكرة الى عبد الله القرطبي صنا! - للقطب الربانى سيدى الشيخ عبد الوهاب الشعراني المطبعة الخيرية) ترجمہ :- قرطبی رحمہ اللّہ علیہ کا قول ہے.حدیث ابوہریرہ جو اس باب کی پہلی حدیث ہے وہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ تیروں کے ذریعہ فتح ہوگا اور حدیث ابن ماجہ تیروں کے بغیر مفتوح ہونے کی خبر دیتی ہے.غالباً مہدی کے ذریعے دود فتوحات ہوں گی.ایک جنگ کے ذریعہ دوسری تکبیر کے ذریعہ جس طرح سے كنيسة الذهب دو بار فتح ہوگا.جب مهدی مغرب میں جلوہ افروز ہو گا تو اہل اندلس اس کی طرف مائل ہوں گے اور عرض کریں گے اے محبوب خدا جزیرہ اندلس کی مدد فرما یہ جزیرہ اور اس کے باشندے تباہ ہو چکے ہیں اور اس جزیرہ پر عیسائیوں میں سے کا فرد مشرک لوگوں کا تسلط ہو چکا ہے.چنانچہ صدی تمام مغربی اقوام کو اپنا لٹریچر بھجوائے گا کہ آؤ دین خدا اور شریعیت محمد مصطفے

Page 183

A) صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید کرو اس پر اہل مغرب کی سیکر اطاعت بن کر ہر سمت سے اس کی آواز پر لبیک کہتے کی ہوئے اس کے پاس حاضر ہو جائیں گے.اس وقت صدی کے لشکر کی قیادت اُس شخص کے ہاتھ میں ہوگی جو امام الزمان کا نائب، جس کا ستارہ قسمت روشن اور جو نا صردین اسلام اور حقیقہ خدا کا ولی ہوگا.اس عظیم الشان پیشگوئی کا پہلا نہایت شاندار ظهور اکتوبر اء کو مسجد قرطبہ کی بنیاد سے ہو چکا ہے.اس سلسلہ من حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مستند تاریخی لٹریچر سے ثابت ہے کہ اندلس کی فتح کی بنیاد اسلام کی پہلی صدی میں بھی حضرت عثمان کے عہد خلافت ثالثہ میں ہی رکھی گئی تھی اور قرطبہ کا شہر طارق بن زیاد کے قائم مقام مغیث نے اکتو بریں ہی فتح کیا تھا.فرانسسکو جبرائیلی ( FRANCESCO GABRIELI ) روم یونیورسٹی میں عربی کے پروفیسر ہیں اور اٹلی کے چوٹی کے مستشرقین میں شمار ہوتے ہیں، آپ کی کتاب " رسول کی قوت محمد اور عرب دنیا کے جرمن ترجمہ شائع کردہ KINDLERS.UNIVERSITATS) (BIBLIOTHEK سے اس حقیقت کا انکشاف ہوتا ہے.علاوہ ازیں

Page 184

۱۸۲ پاکستان کے ایک محقق و مورخ جناب ایس انیس احمد انسیل گورنمنٹ کالج ٹنڈو جان محمد (سندھ) کی کتاب "دی موریش سپین" THE) (MOORISH SPAIN کے صدا اسے بھی اس تحقیق کی پوری پوری تصدیق ہوتی ہے.سپین میں اسلام کے داخلہ کے سلسلہ میں جہاں اسلام کی پہلی تاریخ روحانی اعتبار سے تحریک احمد تیت کے دور میں دہرائی جا رہی ہے وہاں ایک فرق بھی ہے اور وہ یہ کہ جنرل طارق بن زیاد کو آنحضرت صلی الله علیہ وسلم نے عالم رویا میں بشارت دی تھی کہ اندلس فتح ہو گا مگر ہمارے امام تمام کومحمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکیم و خیر خدا نے مسجد قرطبہ کی بنیاد سے دس سال بیشتر غرناطہ میں ) بذریعہ الہام خوشخبری دی کہ سپین کی فتح کے ذرائع اللہ تعالیٰ اپنے وقت پر خود پیدا کر دے گا اور حضور کی زبان مبارک پر یہ قرآنی آیت جاری فرمائی کہ :- وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بالغ آمرِهِ قَدْ جَعَلَ اللهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْراه (الطلاق: ۴) فرمایا ان پر توکل کرد و شخص اللہ پر توکل رکھتا ہے اُسے دوسرے ذرائع کی کوئی ضرورت ہی نہیں رہتی.وہ اس کے لیئے

Page 185

۱۸۳ کافی ہے.اللہ تعالیٰ کے ہاں ہر چیز کا ایک اندازہ اور تخمینہ مقدر ہے.جب وہ مقررہ وقت آئے گا اس سرزمین کی روحانی فتح کا عظیم انقلاب آ کے رہے گا.الفضل ۱۵ار جولائی ۱۹ ص۱۳) پیش گوئیوں کا حیرت انگیز نظام میرے واجب الاحترام بزرگواور نہایت پیارے بھائیو اور عزیزو! یکن آپ کی خدمت میں اس وقت تک صرف چالیس نشانوں کا تذکرہ کر سکا ہوں ورنہ حق یہ ہے کہ چودھویں صدی میں پوری ہونے والی گزشتہ پیش گوئیاں بے شمار ہیں اور آہنی زنجیر کی کڑیوں کی طرح ایک دوسرے سے مربوط ہیں جن میں حیران کن حد تک اعلی درجہ کا مسلسل اور مرتب اور محکم اور ابلغ اور اعلی نظام کار فرما ہے.اور کوئی دہر یہ بھی ایک سیکنڈ کے لیئے یہ خیال نہیں کر سکتا کہ پوری صدی پر پھیلے ہوئے عظیم الشان امورہ کا یہ خارق عادت اجتماع تیرہ صدیوں کے بزرگوں کی سازش کا نتیجہ معین اتفاقی حادثہ ہے کیونکہ یہ حقیقت اب ہزار پردوں میں چھپائے بھی چھپ نہیں سکتی کہ چودھویں صدی کے افق پر چودھویں کا چاند طلوع ہوتے ہی صداقت اسلام کے نشانوں کے گویا دریا بہنے لگے جو انشاءاللہ پندرھویں

Page 186

IAN صدی میں غلبہ اسلام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر بننے والے ہیں سے نشان ساتھ ہیں اتنے کہ کچھ شمار نہیں ہمارے دین کا قصوں پر ہی مدار نہیں مسلم سپین کا مرثیہ اپنی تقریر کے اختتام پر لیکن یہ بتانا بھی ضروری گھتا ہوں کہ شاعر مشرق ڈاکٹر سر محمد اقبال بالقابہ جب نومبر شام کی تیسری لندن گول میز کا نفرنس سے فارغ ہوئے تو سپین بھی تشریف لے گئے جہاں عہد اسلامی ی یادگار مجد قرطبہ کو دیکھ کر آپکے جذبات میں ایک تلاطم برپا ہوگیا اور آپ نے مسلم اسپین کا نوحہ کرتے ہوئے یہ دردناک اشعار کہے کہ.روئے اب دل کھول کرلے دیدۂ خونبا به بار ! وہ نظر آتا ہے تہذیب حجازی کا مزار آسماں نے دولت غرناطہ جب برباد کی ابین بکروں کے دل ناشاد نے فریاد کی غم نصیب اقبال کو بخشا گیا ما تم ترا چن لیا تقدیر نے وہ دل کہ تھا محرم ترا

Page 187

۱۸۵ درد اپنا مجھ سے کہا میں بھی سرا پا درد ہوں جس کی تو منزل تھا ، میں اُس کا رواں کی گرد ہوں رنگ تصور کہن میں بھر کے دکھلا دے مجھے رقصتہ ایام سلف کا کھہ کے تڑپا دے مجھے میں ترا تحفہ سوئے ہندوستاں لے جاؤں گا خود یہاں وتا ہوں اوروں کو وہاں ڈلواؤں گا د بانگ درا ص ۱۴-۱۴۲) دیا صدر کا و تقویم یک ماتم اور پر تو یہی کی دہشت دھویں یہ ما تم اب تک جاری ہے چنا نچہ روزنامہ مشرق اروین شاد میں لکھا ہے :.موجودہ صدی میں تو مسلمانوں کا زوال اپنے عروج تک رہا...آج طارق بن زیاد، محمد بن قاسم ، سلطان محمود غزنوی اور ہمارے اسلاف کی رو میں ہماری بے حسی پر نجانے رکس طرح اشکبار ہوں گی.(روز نامہ مشرق " لاہور اشاعت خاص ما بابت.ار نومبر ۱۹۸۰ء مضمون بارون رشید) پاکستان کے ایک مشہور ایڈووکیٹ ” نوائے وقت لاہور

Page 188

ار نومبر ۶۱۹۸ حصہ میں لکھتے ہیں :.اسلام اور مسلمانوں کے مستقبل کی نسبت امیدو یقین کی کوئی کرن نظر نہیں آتی." پاکستان کے ایک صحافی جناب رضا بدخشانی کا ارشاد ہے کہ :- جب مسلمان اسلام کے ابتدائی اصولوں سے ہٹ گئے اور ذلت اگراہی اور غلامی ان کا مقدر بن گئی..اگر ہم اب بھی نہ سنبھلے تو پچھلی صدیوں کی طرح پندرھویں صدی بھی نہیں چلتی ہوئی گزر جائے گی کیونکہ وقت کبھی نہیں رکتا " ماتنا سیکسی گھر نومبر ۶۱۹۸ ص اداریه از رضا بدخشانی ) جناب مولانا محمد رفیع صاحب عثمانی ماہنامہ البلاغ کراچی کے کے شمارہ دسمبر ۱۹۸۰ء میں چودھویں صدی کے حالات کا دردناک تفصیلی تجزیہ کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں :- "حیرت ہے کہ وہ قوم جس نے پچھلی صدی میں بے حستی اور بے غیرتی اور ذلت و خواری کے ایسے ریکارڈ قائم کئے ہوں وہ صدی کے اختتام پر کس منہ سے خوشیاں منا رہی ہے ؟ کس بات پر میشن اور تقریبات منعقد کر رہی ہے کس بنیاد پر آرزوؤں کے قلعے تعمیر کر رہی ہے ؟

Page 189

IAL کیا اس بنیاد پر کہ اُس نے ماضی پر اپنے قومی شخص اور ملتی وقار کا کوئی حصہ صحیح سالم نہیں چھوڑا ؟...لہذا ہماری گزارش یہ ہے کہ نئی صدی کے آغاز پر ہمارے لئے خوشیاں منانے اور جشن مسرت منعقد کرنے کا موقع نہیں بلکہ پویسے احساس ندامت سے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے کا موقع ہے.یہ اپنے جرائم اور گنا ہوں کی معافی مانگنے اور توبہ کرنے کا وقت ہے " (مت) جناب ایڈیٹر صاحب روز نامہ جنگ کراچی اور نو بر شد کے افتتاحیہ میں تحریر فرماتے ہیں :- نئی صدی کے استقبال کی صحیح صورت یہ ہے کہ ہم اپنی قومی و نجی زندگی میں اس بات کا جائزہ لیں گر گزشتہ صدی میں ہم سے کیا کیا غلطیاں سرزد ہوئیں ہم نے خدائی ہے سے بغاوت و نافرمانی کی کیا کیا طرح نو ایجاد کی بکن کن بدعتوں اور جدتوں کو فروغ دیا اور حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون کون سی سنتوں کو مٹایا اور پامال کیا.ہم اپنی پوری زندگی کا جائزہ لے کر اُن

Page 190

۱۸۸ تمام گناہوں سے جو ہماری انفرادی و اجتماعی زندگی میں آتے ہیں استغفار کرتے ، اُن کی اصلاح کی فکر کرتے اور نئی صدی میں اللہ تعالیٰ کی مرضی و منشا کے مطابق چلنے کا عمل کرتے.نیز نئی صدی کے استقبال کا ایک تقاضا یہ بھی تھا کہ نئی صدی جن متوقع فتنوں کو اپنے دامن میں لئے ہے تم ان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا اہتمام کرتے اور اُن سے بچنے کی تدبیروں میں مشغول ہوتے " رسانہ چٹان“ (لا ہوں لکھتا ہے کہ : پندرھویں صدی ہجری کا پیغام یہی ہے کہ اسلام کے نام لیوا مسلمان نہیں اور پورے کے پورے اسلام میں اخل ہوں بصورت دیگر اُن کی بیٹھیوں کو وقت کے تازیانے کا انتظار کرنا چاہیے " ہفت روزہ چٹان لاہور ار نومبر ۱۹۸۰ء ص ) اور جناب صدر پاکستان نے دنیا بھر کے مسلمانوں کو خبردار کیا ہے کہ ج " جب تک مسلمانوں نے اسلام کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھا اور اُس کے اصولوں پر کاربند ہے وہ دین اور دنیا دیں

Page 191

۱۸۹ میں کامیاب و کامران رہے اور جب اسلامی انداز فکر ترک کر دیا راہ عمل سے کنارہ کشی کرلی، کھو و لعب میں غرق ہو گئے تو عزت و تکریم کی بلندیوں سے گر کر پستی اور غلامی کی گہرائیوں میں جا گرے.چودھویں صدی کے اختتام اور پندرھویں صدی ہجری کے آغاز پر ہمیں یہ فیصلہ کرتا ہے کہ ہم نے ایک فرد ایک قوم اور ایک ملت کے طور پر ترقی و عزت کو اپنانا ہے یا ذلت و تذلیل کو مقدر بنانا ہے.فیصلہ ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے اور فیصلہ کے نتائج چودہ سو سالہ تاریخ کے آئینے میں ہمارے سامنے ہیں.صدر نے بتایا کہ اگر ہمارا فیصلہ عزت و وقار کا فیصلہ ہے تو ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہئیے کہ اس کا ایک اور صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ ہم بلاتاخیر اسلام کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلیں.شرک اور منافقت ترک کر دیں ، اسلام کے احکامات کی مکمل پابندی کریں، انفرادی سطح پر باعمل مسلمان اور اجتماعی طور معنوں میں ملت اسلامیہ کے رکن بن جائیں ورنہ تاریخ کا فیصلہ ہمارے سامنے ہے اور ہمیں ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ فیصلہ بڑا سخت اور بڑا ہی عبرتناک ہے (روز نامہ

Page 192

19.ماورایاری ها راسی طرح پنجاب کے ایک مشہور شاعر جناب احسان دانش نے پندرھویں صدی کا تصور بایں الفاظ پیش کیا ہے کہ ہے چودھویں گزاری ، بیند روی سر یہ آپہنچی صدی کی کس کی قسمت میں ہے نیکی کس کی قسمت میں بدی جانے کس کس قوم پر گردوں سے آئے گا زوال یہ بھی ممکن ہے کہ ہو جائے زمانہ اک خیال رکس قدر تحط غذا ہیں ، کس قدر بربادیاں جائیں گی قبروں کی جانب کس قدر آبادیاں.کس قدر سُورج کی گرمی سلب کرلے گی فضا جانے کس کس رنگ کی ہو جائے گی آب و ہوا کون سا مذہب کہاں ہو گا کسی کو کیا خبر زلزلوں سے کتنے گھر ہو جائیں گے زیر وزیر یہ بھی ممکن ہے سوا نیزے پہ اترے آفتاب ی بھی ممکن ہے یہ ہو جائیں نجم و ماہتاب یہ بھی ممکن ہے کہ ملاحوں کو کھا جائیں نہنگ " یہ بھی ممکن ہے کہ چھڑ جائے یونہی ایٹم کی جنگ نوائے وقت لاہور ۴ نومبر شاہ اشاعت خاص ص۲)

Page 193

۱۹۱ اسی طرح زمانہ حال کے ایک نامور شاعر جناب رئیس امروہوی نے چودھویں صدی کے اختتام پر ایک رباعی میں کہا ہے تم کونئی صدی کی محرومیاں مبارک میں چودھویں صدی کا ہوں سوگوار ایک در روز نامہ جنگ کراچی ۲۶ نومبر نشانه ۶ ص۲) در دو غم میں ڈوبے ہوئے اس شعر کی تشریح جناب رتیں امروہوی کے قلم سے ہی پڑھیے ! فرماتے ہیں : -: چودھویں صدی اپنی دو عظیم عالمی جنگوں اور اعظم بے شمار ہنگاموں اور لا تعداد تحریکوں کے ساتھ تاریخ میں دفن ہو رہی ہے مگر اس نے وقت کی نہر میں انقلابات ، حادثات، رجحانات اور نظریات کی جو بار دی نکی دفن کی تھیں اُن کے فلیتے پندرھویں صدی سے مجھے ہوئے ہیں.وقت کی یہ بارودی سرنگیں آگ پکڑ چکی ہیں.ان کے قیامت خیز دھما کے اگلی صدی میں محسوس ہوں گے.( روزنامہ جنگ کراچی، نوین یه ت) نیز فرماتے ہیں :.قیامت آئے گی اور ضرور آئے گی اور چودھویں صدی ختم

Page 194

۱۹۲ ہونے سے پہلے آئے گی اور بلاشبہ انسان پندرھویں صدی نہ دیکھ سکے گا کیونکہ قیامت کے ہولناک زلزنے میں ہمارا پورا نظام شمسی تباہ ہو جائے گا لیکن جو دیں صدی کا اختتام نصف صدی بعد ہوگا." روزنامہ جنگ کراچی در دسمبر ۱۹۷۸ ء صلا کالم شد زیر عنوان قیامت میں صدی اور دجال از رئیس المعصومی) ذوالقرنین بوقت کی طرف سے عظیم الشان خوشخبری لیکن میں حضرت مہدی موعود علیہ سلام کے نائب اور ذوالقرنین وقت حضرت خلیفہ شیخ الثالث ایدہ اللہ کی طرف سے پوری دنیائے اسلام کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ اب مریز خوانی کا زمانہ نہیں غلبہ اسلام کی صدی کے استقبال کا زمانہ ہے.تثلیث کا صلیبی دور ہمیشہ کے لیے گزر گیا اور اب کمرہ توحید کی پر شوکت منادی کے سامنے سب آوازیں پست ہو جائیں گی سے شنو اب وقت توحید اتم ہے.رستم اب مائل ملک عدم ہے

Page 195

۱۹۳ خدا نے روک ظلمت کی اُٹھادی فَسُبْحَانَ الَّذِي أَخْرَى الْأَعَادِي خدا تعالیٰ نے مہدی آخر الزمان علیہ السلام کوشش میں الہاماً خبر دی تھی کہ : " میرا ٹوٹا ہوا مال تجھے ملے گا اسنتاب البر یہ ملا اس الہام میں بتایا گیا تھا کہ اسلام کی گم شد سطوت و شوکت دوباز قائم ہوگی اور بنگال، ہندوستان، اسپین ابخارا، سمر قندان فلسطین وغیره ممالک پھر رسول عربی صلی اللہ علیہ وسم کے حقیقی فارموں کو واپس ملیں گے اور ہر ملک پر اسلامی جھنڈا لہرائے گا.مکہ کو پوری دنیا کا مرکز قران کو بین الاقوامی آئین تسلیم کیا جائے گا اور ایک ہی خدا ہوگا ایک ہی پیشوا یعنی خاتم الانبیاء محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ ہمارے پیارے امام ناصر دین اسلام خلیفہ مسیح الثالث ایدالله تعالیٰ نے سقوط ڈھاکہ کے سانحہ پر پیش گوئی فرمائی تھی کہ..." لوگ کہتے ہیں کہ مسلم بنگال واپس کیسے آئے گا؟ میں کہتا ہوں تم مسلم بنگال کی بات کر رہے ہو ہم ت غیر مسلم دنیا کو بھی اسلام کی طرف لانے والے

Page 196

۱۹۴ ہیں اور یہ وعدہ الہی ایک دن پورا ہوکر رہے گا اور اس کے آثار آج اُفق علیہ السلام پر ہمیں نظر آ رہے ہیں.مجنون کا یہ خواب نہیں کہ مسلم بنگال واپس آجائے گا ، مجنون کا خواب یہ ہے کہ اسلام مغلوب ہو جائے گا.اسلام مغلوب نہیں ہوگا.مسلم بنگال کیا بہت رو بنگال بھی ، مسلم بنگال کیا ہندو بھارت بھی مسلم بنگال کیا عیسائی دنیا بھی، مسلم بنگال کیا کیونٹ ممالک بھی مسلم بنگال کیا دہر یہ اور بت پرست بھی یہ سارے کے سارے اسلام کی طرف کھینچے پچھلے آئیں گے.یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیروں میں سے ایک تقدیر ہے جو کبھی ٹلا نہیں کرتی یا روزنامه الفضل ، یکم جنوری شاه ست کالم ) واخرة عوامِنَا أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَلَمِينَ :

Page 197

190 انگریزی متن تقریر صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق صاحب "Islam specifically forbids wars of agg- ression, and permits recourse to arms only in self-defence The Holy Quran says: "Fight in the way of Allah those who fight you, but you do not begin the hostili- ties for Allah does not love agression.(2:192) The Islamic concept of Jihad epitomises the precepts so explicitly enunciated in these verses from the Holy Quran.".("The Pakistan Times": Thursday, October, 2, 1980, Page : 8).

Page 198

194 سندي ادبي سو سالي جي مطبوعات جو بيون عدد كلام كرهو ژي يعني سندي مرحوم مغفور شهید عبدالرحيم گرهوڙي ( رحمة الله عليه ) جي مؤلف : ناشر شمس العلماء داكتر عمر بن محمد داود پوتو پاران سنڌي ادبي سوسائنيء جي دفعو پهريون در مطبعة العرب بزيور طباعت مزین گردید سن ١٣٧٦ ه == كراجي ١٩٥٦ م عدد ٣٠٠٠

Page 199

THE STORY OF ECLIPSES SIMPLY TOLD FOR GENERAL READERS.WITH ESPECTAL REFERENCE TO THE TOTAL ECLIPSE OF THE SUN OF AUGUST'S, LIS, BY GEORGE F.CHAMBERS, F.R.A.S.Of the Exner Temple, Barrister-at-Law, AUTHOR OF "THE STORY OF THE SOLAR BYSTEK”; “TÂN STORT OF THE STARS”; “A HAXPRĦİK OF DESCRIPTIVE ASTROMONT," ETT, 39 THE STORY OF ECLIPSES, would always happen year after your in the same you of Got me on the Earth But the operative effect of the shifting of the nodes is to displaci backwards the eclipse, seasons by about 20 days.For instance in 1899 the eclipse seasons fall in June and December.The middle of the eclipso seasons for the next succeeding 20 or 30 years will be found by taking the dates of June 8 and December 2, 1899, and working the months.backwards by the amount of 19 days for each succeeding year.Thus tho oclipse seasons in 1900 will fall in the months of May and November; accordingly amongst the eclipeas of that year we shall find oclipsus on May 28, June 13, and November 22.Perhaps it would tend to the more completo elucidation of the facts stated in the last half dozen pages, if I were to set out in a tabular form all the eclipses of a succession, say of half a Saros or 9 years, and thus exhibit by an appeal to the aya directly the grouping of eclipse seasons the principles of which I have been endeavouring to define and explain in words, 1894.March 21.April 6.O Sopt.15.Sept.29.1895, March 11.Approximate Mid-interval.March 29.▾ Supt.22.** LONDON: GEORGE NEWNES, LTD).SOUTHAMPTON STREET, STRAND 1002.March 26.March 18.* Aug 20 Sept.Sept.18.4.Sept.4.** 196

Page 200

۱۹۸ عهد نون کے ماہ شمال علامه مخدوم محمد هاشم سندهی اولیه ۱۱۰۴ ترجمه مولانا محمد یوسف لدھیانوی سین چودهری برند ۲۰ سی گلبرگ) لاہور +

Page 201

١٩٩ سلسل تصوف انبار بیشتر ملک فضل الدین صاحب گے نئی اله یکی قومی کاری ر الدين ، فضل الدین نجفی یری از ارکا ہوں ناهمان ملک (1000)

Page 202

شکریہ احباب درخواست کا مندرجہ ذیل احبابنے اس کتاب کی اشاعت میں بہت اعداد فرمائی خاکسار ان کا بہت شکر گزار ہے.احباب دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت بانی سلسلہ احمدیہ سے کئے گئے وعدوں کے مطابق ان کے اموال اور نفوس میں بے پناہ برکت ڈالے.آمین ثم آمین.جمال الدین انجم - 1- محترم جناب چوہدری حمید نصر اللہ خاص صاحب امیر جماعت لاہور.-۲- محترم جناب شیخ محمد ضعیف صاحب امیر جماعت ہائے صوبہ بلوچستان.- محترم جناب چوہدری فتح محمد صاحب نائب امیر جماعت لاہور.- محترم جناب کیپٹن شیخ نثار احمد صاحب سمن آباد، لاہور.محترم جناب شیخ خالد مسعود صاحب فیصل آباد - محترم جناب حکیم عبد الحمید صاحب اعوان مشهورد و افخانه گوجرانوال محترم جناب عبد العزیز صاحب بھی مشیر انکم ٹیکس لاہور :

Page 203

ب تعاون جمعت احمد لاهور

Page 203