Arbain Atfal

Arbain Atfal

اربعین اطفال

بچوں کو یاد کرانے کے لئے چالیس آسان حدیثیں
Author: Other Authors

Language: UR

UR
احادیث

حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحب رضی اللہ عنہ نے بچوں کو یاد کروانے کے لئے چالیس آسان حدیثوں کا اربعین اطفال کے نام سے انتخاب فرمایا، اس کاوش کی آپ کے برادر اصغر، استاذ الحدیث حضرت میر محمد اسحاق صاحب ؓ نے تصدیق فرمائی۔ حضرت نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ’’جو شخص میری امت کو دین سمجھانے کے لئے چالیس حدیثیں یاد کرلے اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن فقہاء میں اٹھائے گا اور میں اس کی شفاعت کرونگا اور اس کے حق میں گواہی دونگا۔‘‘ محترم میر صاحب ؓ نے اس مبارک کلام کی تعمیل میں نہایت آسان الفاظ والی ، عام فہم اور روزمرہ امور سے متعلق احادیث کا انتخاب فرمایا ہے کہ جسے سمجھنا اور یادرکھنا عورتوں اور بچوں کے ساتھ ساتھ نومسلموں کے لئے بھی حقیقتاً آسان ہے۔ نظارت نشر واشاعت قادیان سے شائع شدہ اس ٹائپ شدہ ایڈیشن میں حدیث کے الفاظ ، نیچے ترجمہ اور پھر مختصر، دلنشین اور پُر اثر تشریح درج ہے۔


Book Content

Page 1

اربعین اطفال ناشر نظارت نشر و اشاعت قادیان

Page 2

بچوں کو یاد کرانے کے لئے چالیس آسان حدیثیں یعنی اربعین اطفال انتخاب کرده مُصَدِّقَه حضرت میر محمد اسمعیل صاحب حضرت میر محمد الحق صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شائع کردہ نظارت نشر و اشاعت قادیان

Page 3

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيم دیباپ از حضرت میر محمد المعیل صاحب ย آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جو شخص میری امت کو دین سمجھانے کے لئے چالیس حدیثیں یاد کر لے اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن فقہاء میں اُٹھائے گا اور میں اس کی شفاعت کروں گا اور اُس کے حق میں گواہی دُوں گا.“ اس کلام مقدس پر عمل کر کے میں نے بھی اب مجموعہ چالیس احادیث کا اس طرح سے انتخاب کیا ہے کہ ان کا سمجھنا اور حفظ کرنا عوام الناس بلکہ عورتوں اور چھوٹے بچوں کے لئے بھی آسان ہو.یعنی اکثر احادیث صرف دو لفظی ہیں.اور جو سہ لفظی بھی ہیں اُن میں ایک لفظ ایسا موجود ہے جسے ہر اُردو خواں بآسانی سمجھ سکتا ہے.مندرجہ بالا ارشاد نبوی کے علاوہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بشارت اربعین جمع کرنے والے کے متعلق یہ ہے مَنْ تَرَكَ ارْبَعِينَ حَدِيثًا بَعْدَ مَوْتِهِ فَهُوَ رفيقي في الْجَنَّةِ.یعنی وہ جس نے اپنے مرنے کے بعد چالیس حدیثیں چھوڑیں وہ جنت میں میراساتھی ہوگا.بدیں وجہ میں نے ان احادیث کو کتابی صورت میں شائع کرا دیا ہے.اللہ تعالیٰ قبول کرے اور اس مجموعہ کولوگوں کے لئے نافع بنائے.آمین.نوٹ:.اس مجموعہ میں کوئی حدیث حضرت شاہ ولی اللہ کی اربعین میں سے نہیں ہے.2

Page 4

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُوْلِهِ الْكَرِيمِ اربعین از کلام حضور سید المرسلین 1 - الدِّينُ النَّصِيحَةُ (دین کا خلاصہ خیر خواہی ہے ) خیر خواہی خواہ مخلوق کی ہو، خواہ رسول کی خواہ خدا کی.یعنی جو سلسلہ خُدا نے قائم کیا ہے اس کی ترقی میں کوشاں رہنا اور تبلیغ میں رسول کی امداد کرنا اور مخلوق پر شفقت کرنا.2 - اجْتَنِبُوا الْغَضَبَ (سخت غصہ سے بچو) کہ وہ عموما گالی گلوچ ، فساد یا قتل تک کا باعث ہوتا ہے.3 - اَدُّوازَكُوتَكُمْ ( تم اپنی زکوۃ ادا کیا کرو) 3

Page 5

کیونکہ زکوۃ غرباء کی امداد ہے اور مال کو پاک کرتی ہے.4 - اِحْفَظُ لِسَانَكَ تو اپنی زبان کی حفاظت کر ) بہتان ، جھوٹ اور غیبت سے ،لڑائی اور فساد کی باتوں سے فحش اور گندہ کلامی سے.5 - اَرْحَامُكُمْ أَرْحَامُكُمْ (تمہارے رشتہ دار آخر تمہارے اولوالارحام ہی ہیں ) اس لئے اُن کی دلداری ، سلوک اور امداد دوسروں سے زیادہ چاہئے.6 - اَرشِدُوا أَخَاكُمْ (اپنے بھائی کو ہدایت کرو) یعنی بذریعہ تعلیم وتربیت یا وعظ ونصیحت ان کی بھلائی میں لگے رہوتا کہ وہ نیک بن جائیں.7- اِشْفَعُوا تُوجَرُوا سفارش کیا کرو تم کو سفارش کا بھی اجر ملے گا) 4

Page 6

دنیا میں بعض کام سفارش سے بھی چلتے ہیں.اگر کسی مستحق کی سفارش کرنے سے اُسے فائدہ پہنچ سکتا ہے تو ہرگز دریغ نہیں کرنا چاہئے بشرطیکہ کسی پر ظلم نہ ہو.8 - أَسْلِمُ تَسْلَمُ اسلام لا تو تو ہر خرابی ، بُرائی اور نقصان سے محفوظ ہو جائے گا) اسی وجہ سے اسلام سلامتی کا مذہب کہلاتا ہے.اطع اباك اپنے باپ کی اطاعت کر ) باپ کی اطاعت اولاد کے لئے نہ صرف سعادت مندی ہے بلکہ حقیقی خیر خواہ اور صاحب تجربہ ہونے کی وجہ سے بھی اس کی اطاعت مُفید ہے.10 - اعْتَكِفُ وَصُم (اعتکاف میں بیٹھ اور ساتھ ہی روزہ بھی رکھ ) 5

Page 7

یعنی اعتکاف بغیر روزوں کے نہیں ہوسکتا.اور مختلف کا روزہ دار ہونا ضروری ہے.ورنہ اعتکاف بے کار ہے 11 - أَعْلِنُوا النِّكَاحَ نکاح اعلان کے ساتھ کیا کرو) یعنی تمام خُفیہ نکاح ناجائز ہیں.12 - اَكْرِمِ الشَّعْرَ (بالوں کی عزت کر) یعنی ان کو پاک وصاف رکھ اور لکھی استعمال کر.دوسرے یہ کہ جب لڑکے کی ڈاڑھی مونچھ نکل آئے تو اُس کے ساتھ بچوں کی طرح کا سلوک نہ کرے.تیسرے یہ کہ کوئی سفید بالوں والا آدمی ہو تو اُس کے بالوں کی وجہ سے اس کی تعظیم کر.13 - الْأَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيْمِ عملوں کا دارو مدار انجام پر ہے) 6

Page 8

اگر انجام اچھا ہو اتو سمجھو کہ اعمال بھی مقبول ہو گئے.ورنہ بے کار ہیں.14 - أَوْصِيْكُمْ بِالْجَارِ میں تم کو ہمسایہ سے نیک سلوک کی وصیت کرتا ہوں ) شہری تمدن اور قیام امن کا یہ بھی ایک بڑا بھاری گر ہے.15 - أَكْرِمُوا أَوْلَادَكُمْ اپنی اولاد کی عزت کرو) تا کہ اُن میں خود داری کا احساس پیدا ہو اور وہ بُری باتوں اور بُرے اعمال سے بچے رہیں.ہمیشہ تو تکار کر کے بچوں کو مخاطب کرنا بھی نا مناسب ہے.16 - الْأَمَانَةُ عِن (امانت داری عزت ہے ) امین کی دُنیا میں اتنی عزت ہے کہ ہر رسول نے اپنی قوم کو ائی لَكُمْ رَسُولُ آمین کہہ کر پہلے اپنی عزت کو تسلیم کروالیا.پھر اُن کو 7

Page 9

پیغام حق پہنچایا.17 - الْأَيْمَنُ فَالْاَ يْمَنُ - دائیں طرف والا دائیں طرف والا ہی ہے) مجلس میں بعض حقوق دائیں طرف والوں کے مقدم ہوتے ہیں.اُن کا خیال رکھیں.مثلاً تقسیم طعام، طلب مشورہ وغیرہ.18 - يَجِلُوا الْمَشَائِخَ (بزرگوں کی تعظیم کرو) کیونکہ اُن کا علم اور تجربہ نو جوانوں سے زیادہ ہوتا ہے.19 - تَعَلَّمُوا الْيَقِين (یقین کو سیکھو ) تمام اعمال کا انحصار یقین پر ہے.اور ایمان کا آخری مرحلہ بھی یقین ہی ہے.ورنہ بے یقین انسان اپنی عمر یو نہی الاعلی میں ضائع کر دیتا ہے اور اعمال و ایمان کے اعلیٰ ثمرات سے محروم رہتا ہے.8

Page 10

20 - تَهَادُّوا تَحَابُوا ایک دوسرے کو تحفہ دیا کرو تا کہ آپس میں تمہاری محبت بڑھے) آپس میں محبت بڑھانے کا سب سے زیادہ کارگر طریقہ یہی ہے.21 - التَّعْزِيَةُ مَرَّةٌ (تعزیت ایک دفعہ ہی کافی ہے ) یعنی اگر کوئی مرجائے تو ایک دفعہ ہی وہاں جا کر تعزیت کرنی کافی ہے.یہ نہیں کہ برادری جمع ہو رہی ہے اور چالیس دن تک ہر شخص کے لئے وہاں حاضر ہونا ضروری ہے.یہ سب رسوم غیر اسلامی ہیں.22 - اَلْخَالَةُ وَالِدَةٌ ( خالہ بھی ماں ہی ہے ) یعنی اس کی عزت اور خدمت بھی ماں کی طرح کرنی چاہئے.دوسرے یہ کہ اگر کوئی عورت بچے چھوڑ کر مر جائے تو اس عورت کی بہن سے شادی کرنا ایسا ہے گو یا بچوں کی اپنی ماں واپس آگئی.9

Page 11

23 - الدُّعَاءُ هُوَ الْعِبَادَةُ دُعا ہی تو اصل عبادت ہے) ی غلطی پر جن لوگوں نے عبادت کو دُعا سے الگ چیز قرار دیا ہے وہ بڑی نما ہیں.چونکہ دُعا سے بندہ کا تعلق خُدا سے قائم ہوتا ہے، اس لئے مغز عبادت یایوں کہو کہ اصل عبادت دُعا ہی ہے.24 - الدُّنْيَا مَزرَعَةُ الْآخِرَةِ (دنیا آخرت کی کھیتی ہے) یعنی جو عمل دُنیا میں کاشت کرو گے اس کا پھل آخرت میں ضرور ملے گا.یہاں نیک عمل کر لو تو وہاں اُن کا ثمر و خم کو ملے گا.25 - صُومُوا تَصِحُوا روزے رکھا کرو تا کہ صحت حاصل ہو ) یعنی ایک مقصد روزہ کا یہ بھی ہے کہ آدمی کی صحت درست ہو جائے.اور جسم کے فضول مادے جل کر جسم اعتدال کی حالت میں آجائے.(10)

Page 12

پی طلب نہیں کہ کوئی بیمار ہو تو وہ بھی اِس طرح صحت حاصل کر لیا کرے.26 - العَيْنُ حَقٌّ ( نظر لگنا سچ ہے) نظر لگنا چونکہ علم تو جہ ہی کی ایک شاخ ہے.اس لئے اس کا انکار مناسب نہیں.مگر یہ مضمون طوالت بیان چاہتا ہے اس لئے یہاں اس پر بحث نہیں ہوسکتی.27 - الصَّبْرُرِضًا (صبر راضی بقضا ہونے کا نام ہے) نہ یہ کہ جب کچھ نہ ہو سکا تو کہہ دیا ہم صبر کرتے ہیں.مگر دل میں خدائی تقدیر سے ناراض ہیں.28 - اَلْمُحْتَكِرُ مَلْعُونَ غلہ کو روکنے والا کہ جب مہنگا ہو جائے تب بیچوں خدا کی رحمت سے دُور ہے ) ایسا شخص ہر مذہب اور ہر قوم کی نظر میں واقعی ملعون ہے.اُس کی نیت ہی (11)

Page 13

بد ہے.یعنی یہ کہ لوگ بھوکوں مرنے لگیں تو اُن سے خُوب روپیہ کماؤں.29 - الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ) اس لئے مسلمانوں میں آپس میں برادرانہ سلوک اور مروت ہونی چاہئے.قرآن مجید نے بھی المَا الْمُؤْمِنُونَ الحَول فرمایا ہے.30 - الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ (طاعون سے مرنے والا شہید ہے) یعنی اگر مسلمان طاعون سے مرے تو اُس کی موت شہادت کی موت ہے.کیونکہ طاعون کی تکلیف سے اُس کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے.31 - لا وَصِيَّةً لِوَارِبٍ (وارث کے لئے وصیت منع ہے) (12)

Page 14

یعنی جو خود شرعی وارث ہو جیسے بیٹا ، باپ یا بیوی.اس کے لئے مزید وصیت کرنی منع ہے.جس کا حصہ شرع نے خود مقرر کر دیا ہو اُس کے لئے ورثہ سے زیادہ کی وصیت کرنی ناجائز ہے.ہاں جو وارث نہیں ہیں مثلاً بہن، بھائی ، پوتا، اُن کے لئے تہائی مال میں سے وصیت ہو سکتی ہے.32 - لَا تَعُدُ فِي صَدَقَتِكَ (اپنا صدقہ واپس نہ لے ) جو چیز ایک دفعہ صدقہ کے طور پر دے دی جائے اُسے واپس لینا بلکہ قیمت دے کر بھی واپس لینا منع ہے.ہاں اگر کسی اور شخص نے صدقہ دیا ہو تو صدقہ لینے والا اپنے اس صدقہ کو بطور ہد یہ اپنے اور دوستوں میں تقسیم کر سکتا ہے.سوائے اُس کے جس نے صدقہ دیا ہو.33 - النَّدَهُ تَوْبَةٌ گناہ پر پشیمان ہونا ہی اصل تو یہ ہے ) گناہ پرانی توبہ کچھ چیز نہیں جب تک شرمندگی اور پشیمانی ساتھ نہ ہو.(13)E

Page 15

34 - اجْتَنِبُوا كُلَّ مُسْكِرٍ ( ہر نشہ آور چیز سے بچو ) کیونکہ ہر نشہ کی عادت صحت کی تباہی ، عادت کی غلامی اور عقل کی کوتاہی پیدا کرتی ہے.35 - لَا تَتَمَنَّوُا الْمَوْتِ (موت کی آرزو نہ کرو) کیونکہ موت کے بعد اعمال کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے اور ممکن ہے کہ اس کی آرزو کرتے کرتے آخر خُودکشی کے خیالات ہی پیدا ہو جائیں.موت کی آرزو کرنے کے یہ معنی بھی ہیں کہ ایسا شخص خُدا کی دُنیوی نعمتوں کا کافر ہے اور سمجھتا ہے کہ خُدا کا مجھ پر یہاں کوئی احسان نہیں.36 - السَّلَامُ قَبْلَ الْكَلَامِ بات کرنے سے پہلے سلام کر لیا کرو) یعنی جب کسی سے ملو یا کسی مجلس میں جاؤ تو پہلے سلام کرو.اس کے بعد (14

Page 16

جو بات کرنی ہو کرو.37 - تَرْكُ الدُّعَاءِ مَعْصِيَةٌ (دُعا کو ترک کرنا گناہ ہے) جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ خُدا ہماری حالت کو خود جانتا ہے اس لئے ہمیں اُس سے مانگنا یا دُعا کرنا نا مناسب ہے، وہ غور فرمائیں.38 - زِن وَارْجِحْ ( تول اور جھکتا تول ) یہ ہدایت خصوصا تاجروں کے لئے ہے کہ وہ بجائے خسارہ پہنچانے اور ڈنڈی مارنے کے واقعی بطور احسان قدرے جھکتا تو لا کریں.39 - اتَّقُوا اللهَ فِي النِّسَاءِ (عورتوں کے بارے میں خُدا سے ڈرتے رہو ) کیونکہ وہ کمزور، کم علم اور محکوم ہیں.پس ان کے حقوق کا خیال رکھو اور اُن کی عمدہ تربیت کرو.(15)

Page 17

40 - طَلَبُ الْحَلَالِ جِهَادُ (حلال رزق طلب کرنا بھی جہاد ہے) خصوصا اس زمانہ میں تو حلال روزی حاصل کرنا سخت مشکل ہے.چور بازار، دھوکا، فریب ٹھگی ، بد عہدی، حقوق غصب کر لینا ، خیانت ایسی عام ہیں کہ حلال و حرام میں گویا تمیز ہی نہیں رہی.شیر فروش کے منہ میں روزہ ہوتا ہے اور ہاتھ میں پانی کا لوٹا جو وہ دُودھ میں ملا تا ہے.اسی طرح سور و پیہ ماہوار کا ملازم حلال جور و سے بھاگتا ہے کہ جب میری تنخواہ پانچ سور و پہیہ ہو جائے گی تب میں نکاح کروں گا.اور اُس وقت تک وہ جتنے طریقے اپنی خواہشات پوری کرنے کے استعمال کرتا ہے شریعت نے اُن سب کو حرام قرار دیا ہے.ناشر مطبع سن اشاعت نظارت نشر واشاعت صدرانجمن احمد یہ قادیان، ضلع گورداسپور ، پنجاب 143516 انڈیا فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان مئی 2014ء تعداد : 1000 ISBN: 978-93-83882-26-7 (16)

Page 17