Aman Ka Paigham

Aman Ka Paigham

امن کا پیغام اور ایک حرفِ انتباہ

Author: Hazrat Mirza Nasir Ahmad

Language: UR

UR

حضرت حافظ مرزا ناصر احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کا یہ لیکچر نظارت نشر و اشاعت قادیان کا شائع کردہ ہے، جو حضور نے اپنے دورہ یورپ کے دوران 28 جولائی 1967ء کو لندن شہر میں وانڈز ورتھ ٹاؤن ہال میں حاضرین کے سامنے ارشاد فرمایا تھا۔ اس روح  پرور اور عظیم الشان خطاب میں آپ نے دنیا کو تاریخ انسانی کے تکلیف دہ المیوں کا حوالہ دیتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی پیش گوئیوں کے مطابق عالمگیر تباہیوں اور جنگوں سے متنبہ فرمایا اور اسلام احمدیت کے عالمگیر اور لازوال غلبہ کی بشارت دی۔ اس لیکچر میں آپ نے شدید انذار کے ساتھ ساتھ یہ بشارت بھی دی کہ اگر انسان توبہ و استغفار کرے اور اپنے مالک کی طرف رجوع کرتے ہوئے اس کے احکامات کو مانے تو وہ عذابوں اور تباہیوں سے بچ سکتا ہے۔  


Book Content

Page 1

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ خطاب سید نا حضرت مرزا ناصر احمد صاحب خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نظارت نشر و اشاعت قادیان

Page 2

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ خطاب سید نا حضرت حافظ مرزا ناصر احمد صاحب خلیفة المسیح الثالث روایتھایہ

Page 3

نام کتاب : امن کا پیغام اور ایک حرف انتباه سیدنا حضرت مرزا ناصر احمد خليفة المسيح الثالث عالي جون 2014 اشاعت بار دوم : تعداد : ناشر مطبع : 1000 نظارت نشر واشاعت قادیان-143516 ضلع : گورداسپور، پنجاب (بھارت) فضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان ISBN: 978-93-83882-34-2

Page 4

پیش لفظ امام جماعت احمد یہ حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر حمد صاحب خلیفتہ امسح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے مورخہ 28 جولائی 1967ء کو وانڈ زورتھ ٹاؤن ہال لندن میں اپنے دورہ یورپ کے دوران ایک روح پرور اور عظیم الشان خطاب فرمایا جس میں آپ رحمہ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو تاریخ انسانی کے دکھ وہ المیہ سے آگاہ کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیوں کے مطابق عالمگیر تباہیوں اور جنگوں سے متنبہ فرمایا نیز اسلام کے عالمگیر غلبہ کی بشارت بھی دی ہے.آپ نے شدید انذار کے ساتھ یہ بھی بشارت دی کہ اگر انسان تو بہ واستغفار کرے اور اپنے مالک کی طرف رجوع کرتے ہوئے اس کے احکام کو مانے تو آنے والے عذابوں اور تباہیوں سے بچ بھی سکتا ہے.پس ضرورت اس امر کی ہے کہ مامور من اللہ امام الزمان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے خدا کی امان میں آجائیں اور نوع انسانی عظیم تباہیوں سے محفوظ رہے.اس لیکچر میں حضور رحمہ اللہ نے اسلام احمدیت کے روشن اور لازوال مستقبل سے بھی آگاہ کیا ہے.منصوبہ بندی کمیٹی انڈیا کی طرف سے اس پیغام امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ کو ایک مرتبہ پھر شائع کروایا جا رہا ہے.اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے نافع الناس فرمائے.آمین خاکسار ناظر نشر و اشاعت قادیان

Page 5

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ بِسمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم اشهد ان لا اله الّا الله وحده لا شريك له واشهد ان محمداً عبده ورسوله اما بعد فاعوذ بالله من الشيطن الرجيم بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ احمد یہ جماعت کے امام کی حیثیت میں مجھے ایک روحانی مقام پر فائز ہونے کی عزت حاصل ہے.اس حیثیت میں مجھ پر بعض ایسی ذمہ واریاں عائد ہوتی ہیں جن کو میں آخری سانس تک نظر انداز نہیں کر سکتا.میری ان ذمہ واریوں کا دائرہ تمام بنی نوع انسان تک وسیع ہے اور اس عقد اخوت کے اعتبار سے مجھے ہر انسان سے پیار ہے.احباب کرام ! انسانیت اس وقت ایک خطر ناک تباہی کے کنارے پر کھڑی ہے.اس سلسلہ میں میں آپ کیلئے اور اپنے تمام بھائیوں کیلئے ایک اہم پیغام لایا ہوں.موقع کی مناسبت کے پیش نظر میں اسے مختصر بیان کرنے کی کوشش کرونگا.

Page 6

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ میرا یہ پیغام امن صلح اور انسانیت کیلئے اُمید کا پیغام ہے اور میں امید رکھتا ہوں کہ آپ پورے غور کے ساتھ میری ان مختصر باتوں کو سنیں گے اور پھر ایک غیر متعصب دل اور روشن دماغ کے ساتھ ان پر غور کریں گے.میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ۱۸۳۵ ؛ انسانی تاریخ میں ایک نہایت ہی اہم سال تھا، کیوں کہ اس سال شمالی ہند ایک غیر معروف اور گمنام گاؤں قادیان میں ایک ایسے گھرانہ میں جو ایک وقت تک اس علاقہ کا شاہی گھرانہ رہنے کے باوجود شاہزادگی کی سب شان و شوکت کھو بیٹھا تھا، ایک ایسے بچے کی پیدائش ہوئی ، جس کیلئے مقدر تھا کہ وہ نہ صرف روحانی دنیا میں بلکہ ماڈی دنیا میں بھی ایک انقلاب عظیم پیدا کرے.اس بچے کا نام اس کے والدین نے مرزا غلام احمد رکھا اور بعد میں وہ مرزا غلام احمد قادیانی کے نام اور مسیح اور مہدی کے خدائی القاب سے مشہور ہوا.علیہ السلام.مگر قبل اسکے کہ میں اس روحانی اور ماڈی انقلاب عظیم پر روشنی ڈالوں ، میں آپ کی سوانح حیات نہایت مختصر الفاظ میں پیش کرنا چاہتا ہوں.تاریخی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کی پیدائش ۱۳ / فروری ۱۸۳۵ ء میں ہوئی اور جس زمانہ میں آپ پیدا ہوئے وہ زمانہ نہایت جہالت کا زمانہ تھا اور لوگوں کی تعلیم کی طرف بہت کم توجہ تھی، یہاں تک کہ اگر کسی کے نام کوئی خط آتا تو اسے پڑھوانے کیلئے اسے بہت محنت اور مشقت برداشت کرنی پڑتی اور بعض دفعہ تو ایسا بھی ہوتا ، کہ ایک لمبا عرصہ خط پڑھنے والا کوئی نہ ملتا.

Page 7

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ جہالت کے اس زمانہ میں آپ کے والد نے بعض معمولی پڑھے لکھے اساتذہ آپ کی تعلیم پر مقرر کئے.جنہوں نے آپ کو قرآن کریم پڑھنا سکھا یا.مگر وہ اس قابل نہ تھے کہ معارف قرآنی اور اسرار روحانی کی ابتدائی تعلیم بھی آپ کو دے سکتے.اس کے علاوہ ان اساتذہ نے عربی اور فارسی کی ابتدائی تعلیم آپ کو دی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ کو عربی اور فارسی پڑھنی آگئی.اس سے زیادہ آپ نے اساتذہ سے کوئی تعلیم حاصل نہیں کی.سوائے طب کی بعض کتب کے جو آپ نے اپنے والد سے پڑھیں جو اس زمانہ میں ایک مشہور طبیب تھے.ی تھی وہ کل تعلیم جو آپ نے درسی طور پر حاصل کی ، اس میں شک نہیں کہ آپ کو مطالعہ کا بہت شوق تھا اور آپ اپنے والد صاحب کے کتب خانہ کے مطالعہ میں بہت مشغول رہتے تھے لیکن چونکہ اس زمانہ میں علم کی خاص قدر نہ تھی اور آپ کے والد کی خواہش تھی کہ وہ دنیوی کاموں میں اپنے والد کا ہاتھ بٹائیں اور دنیا کمانے اور دنیا میں عزبت کے ساتھ رہنے کا ڈھنگ سیکھیں، اس لئے آپ کے والد آپ کو کتب کے مطالعہ سے ہمیشہ روکتے رہتے تھے اور فرماتے تھے کہ زیادہ پڑھنے سے تمہاری صحت پر برا اثر پڑے گا.ظاہر ہے کہ اس قدر معمولی تعلیم کا مالک وہ عظیم کام ہرگز نہیں کر سکتا تھا جو اللہ تعالیٰ آپ سے لینا چاہتا تھا، اس لئے خدا خود آپ کا معلم اور استاد بنا اور خود اس نے آپ کو معارف قرآنی اور اسرار روحانی اور دنیوی علوم کے بنیادی اصول سکھائے اور اس کے ذہن کو اپنے نور سے منور کیا اور اسے قلم کی بادشاہت اور بیان کا حسن اور شیرینی عطا کی اور اسکے

Page 8

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ ہاتھ سے بیسیوں بے مثل کتب لکھوائیں اور بیسیوں شیریں تقاریر کروائیں، جو علم اور معرفت کے خزانوں سے بھری ہوئی ہیں.۱۸۳۵ به کا سال اس قدر اہم اور اس سال پیدا ہونے والا بچہ اس قدر عظیم تھا کہ پہلے نوشتوں میں اس کی پیدائش کی خبر دی گئی تھی ، اس ضمن میں میں صرف ایک پیشگوئی بتانا چاہتا ہوں اور وہ پیشگوئی حضرت خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے جو آپ نے اس مولود کے متعلق قریباً تیر و صد سال قبل دی تھی اور وہ یہ ہے.آپ نے فرمایا :- ان لمهدينا ايتين لم تكونا منذ خلق السموت والارض تنكسف القمر لاوّل ليلة من رمضان و تنكسف الشمس في النصف منه ولم تكونا منذ خلق السموت والارض.دار قطنی جلد اول صفحہ ۱۸۸ مؤلفہ حضرت علی بن عمر بن احمد الدار قطنی مطبوعہ مطبع انصاری) محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیشگوئی فرمائی تھی کہ امت مسلمہ میں بہت سے جھوٹے دعویدار کھڑے ہوں گے جو یہ دعوی کریں گے کہ وہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق مہدی ہیں حالانکہ وہ مہدی نہ ہوں گے.مہدویت کا سچا دعویدار وہ ہوگا جس کی صداقت کے ثبوت کیلئے آسمان دو نشان ظاہر کرے گا یعنی چاند اور سورج اسکی سچائی پر گواہ ٹھہریں گے اس طرح کہ رمضان کے مہینے میں چاند گرہن کی راتوں میں سے پہلی رات یعنی ۱۳ ماہ رمضان کو چاند گرہن

Page 9

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ ہوگا اور اسی رمضان میں سورج گرہن ہونے کے درمیانے دن یعنی ۲۸ / رمضان کو سورج گرہن ہوگا.مہینوں میں سے ماہ رمضان کی تعیین اور چاند کیلئے پہلی رات کی تعیین اور سورج کیلئے درمیانے دن کی تعیین غیر معمولی تعیین ہے جو انسانی طاقت اور علم اور فہم سے بالا ہے.چنانچہ جب وقت آیا تو ایک مدعی نے واقعی ظہور کیا اور دعویٰ کیا کہ میں مہدی ہوں اور اس کے دعوی کے ثبوت کے طور پر دونوں نشان یعنی چاند اور سورج گرہن جس طرح کہ پیشگوئی میں بتائے گئے تھے ظہور میں آئے.پس یہ ایک غیر معمولی اور معجزانہ پیشگوئی تھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مہدی کیلئے کی تھی اور جیسا کہ واقعات نے ثابت کیا کہ یہ پیشگوئی اپنے وقوعہ سے قریباً تیرہ صد سال قبل کی گئی تھی.یہ پیشگوئی انسانی عقل اور قیافہ اور علم سے بالا ہے.پھر یہ پیشگوئی اس طرح پوری ہوئی کہ وہ عظیم بچہ جو ۱۸۳۵ء میں پیدا ہوا تھا اس نے خدا تعالیٰ سے علم پاکر (۱۸۹ء میں دنیا میں یہ اعلان کیا کہ وہی موعود مہدی ہے اور اپنے دعوی کی صداقت کے ثبوت کیلئے ہزاروں عقلی اور نقلی دلائل اور آسمانی تائیدات اور اپنی پیشگوئیاں جس میں سے بہت سی اس کے زمانہ میں پوری ہو چکی تھیں اور بہت تھیں جن کے پورا ہونے کا وقت ابھی بعد میں آنے والا تھا دنیا کے سامنے پیش کیں.مگر وقت کے علماء نے اس کے دعوئی کو جھٹلایا اور انکار کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی کہ مہدی کیلئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی معینہ تاریخوں میں چاند اور سورج کا گرہن

Page 10

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ بطور علامت کے بیان کیا تھا کیوں کہ اس پیشگوئی کے مطابق چاند اور سورج کو گرہن نہیں لگا اس سے ثابت ہوا کہ آپ اپنے دعویٰ میں سچے نہیں.لیکن وہ قادر و توانا خدا جو اپنے وعدہ کا سچا اور اپنے مخلص عباد کے ساتھ وفا اور پیار کا سلوک کرنے والا ہے اس نے عین اپنے وعدہ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق ۱۸۹۴ء کے ماہ رمضان میں معینہ تاریخوں میں چاند اور سورج کو گرہن کی حالت میں کر دیا اور دنیا پر یہ ثابت کر دیا که محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خدا اور ہر دو جہاں کا رب بڑی عظمت اور جلال اور قدرت کا مالک ہے.نہ صرف ایک دفعہ بلکہ یہی نشان رمضان ہی کے مہینہ میں اور عین معینہ تاریخوں پر ۱۸۹۵ء میں دوسری دنیا کو دکھایا.تا مشرق اور مغرب اور پرانی اور نئی دنیا کے بسنے والے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور قدرت اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے روحانی فرزند حضرت مرزا غلام احمد صاحب کی صداقت کے گواہ ٹھہر ہیں.پس عظیم ہے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) جس نے اپنے خدا سے علم پا کر یہ مجزانہ پیشگوئی فرمائی اور عظیم ہے آپ کا وہ روحانی فرزند جس کے حق میں وہ پوری ہوئی.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سے حضرت مرزا غلام احمد صاحب کے زمانہ تک اگر چہ کئی پیدا ہوئے جنہوں نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا، مگر ان میں سے حضرت مرزا غلام احمد صاحب کے علاوہ کوئی بھی ایسا نہیں تھا جس کی مہدویت کی صداقت پر چاند اور سورج گواہ بنے ہوں.یہ ایک بات ہی اس بات کیلئے کافی ہے کہ آپ ٹھنڈے دل اور گہرے فکر سے اس مدعی کے دعویٰ پر غور کریں جس کا پیغام میں آج آپ تک پہنچا رہا

Page 11

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ ہوں اور جس کی عظمت اور صداقت پر چاند اور سورج بطور گواہ کھڑے ہیں.سورج اور چاند کی شہادت تو میں بیان کر چکا، اب آئے زمین کی آواز سنیں وہ کیا کہتی ہے.حضرت مرزا غلام احمد مسیح موعود مہدی معہود علیہ السلام کی بعثت کی وجہ سے اور آپ کی صداقت کے ثبوت میں زمین پر ایک حیرت انگیز اور محیر العقول مادی اور روحانی انقلاب ہونا مقد رتھا.درحقیقت تمام انقلابات اور تمام تاریخی تغییرات اسی ایک انقلاب کے سلسلہ کی مختلف کڑیاں ہیں جو آپ کے دنیا میں مبعوث ہونے کے ساتھ شروع ہوا تھا اور جو آپ کی صداقت کے ثبوت کے طور پر بطور گواہ کے ہے.مزید برآں یہ سب انقلابات اور انسانی تاریخ کے سب اہم موڑ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور مسیح موعود کی پیشگوئیوں کے مطابق ہیں.چند مثالیں میں پیش کرتا ہوں.آپ کے دعوئی کے وقت مہذب اور فاتح مغربی طاقتوں کے مقابلہ میں کسی مشرقی طاقت کا کوئی وجود نہ تھا لیکن ۱۹۰۴ ء میں آپ نے دنیا کو یہ بتایا کہ عنقریب مہذب اور فاتح مغربی طاقتوں کے رقیب کی حیثیت میں دنیا کے افق پر ایسی مشرقی طاقتیں ابھر نے والی ہیں جن کی طاقت کا لوہا مغربی طاقتوں کو بھی ماننا پڑے گا.چنانچہ جلد ہی اسکے بعد جنگ روس و جاپان میں جاپان نے فتح پائی اور وہ ایک مشرقی طاقت کے طور پر افق دنیا پر نمودار ہوا.پھر دوسری جنگ عظیم میں جب جاپان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تو چین ایک مشرقی

Page 12

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ طاقت کی حیثیت سے اُفق دنیا پر اپنی پوری مشرقیت اور طاقت کے ساتھ نمودار ہوا اور انسانی تاریخ میں ان ہر دو طاقتوں کے عروج کے ساتھ ایک نیا موڑ آیا ، جن کے اثرات انسانی تاریخ میں اتنے وسیع اور اہم ہیں کہ کوئی شخص ان سے انکار نہیں کر سکتا.اور یہ جو کچھ ہوا الہی منشاء اور حضرت مرزا غلام احمد صاحب علیہ السلام کی پیشگوئیوں کے عین مطابق ہوا.ہمارے زمانے کا دوسرا اہم واقعہ جس سے قریباً ساری دنیا کسی نہ کسی رنگ میں متاکثر ہوئی ہے زار روس اور شاہی نظام کی کامل تباہی اور بربادی اور کمیونزم کا برسر اقتدار آنا ہے.روسی انقلاب کا عظیم سانحہ جس نے دنیا کی تاریخ کا رُخ ایک خاص سمت موڑ دیا ہے بھی آپ کی پیشگوئی کے عین مطابق منصہ ظہور میں آیا.آپ نے ۱۹۰۵ بو میں زارِ روس اور شاہی خاندان اور شہنشاہیت کی کامل تباہی اور زبوں حالی کی خبر دی تھی.اور یہ حیرت انگیز اتفاق ہے کہ اسی سال اس پیشگوئی کے چند ماہ بعد ہی وہ سیاسی پارٹی معرضِ وجود میں آئی جو قریباً بارہ تیرہ سال بعد شاہی خاندان اور شاہی نظام حکومت کی تباہی کا باعث بنی اور اس کے بعد کمیونزم پہلے روس میں اور پھر دنیا کے دیگر مقامات میں برسر اقتدار آیا.یہ ایک ایسی کھلی ہوئی بات ہے جس کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں.زار روس کی تباہی اور کمیونزم کا غلبہ اور اقتدار تاریخ انسانیت کا نہایت دُکھ دہ المیہ اور اہم ترین واقعہ ہے جس کے پڑھنے سے گو دل میں درد تو پیدا ہوتا ہے لیکن اسے نظر انداز کرنا ممکن نہیں.دنیا کا کوئی ملک بھی بشمول آپ کے ملک کے اس کے اثر سے بچ نہیں

Page 13

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ سکا، لیکن ہمارے لئے ان تبدیلیوں پر حیران ہونے یا تشویش کرنے کی کوئی وجہ نہیں کیوں کہ ان تغیرات کی سمت، رفتار اور شدت کے بارے میں ہمیں مسیح موعود علیہ السلام نے پہلے ہی خبریں دے دی تھیں اور آئندہ اپنے وقت پر یہ بات واضح ہو جائے گی کہ کس طرح یہ تغییرات خدائی ارداے کی تکمیل میں ممد ہوئے.ہمیں بتایا گیا تھا کہ مسیح موعود اور مہدی معہود کے زمانہ میں دو طاقتیں ایسی اُبھریں گی کہ دنیا ان میں بٹ جائے گی اور کوئی اور طاقت انکا مقابلہ نہ کر سکے گی ، پھر وہ ایک دوسرے کے خلاف جنگ کر کے اپنی تباہی کا سامان پیدا کریں گی.لیکن صرف اس ایک جنگ کے بارے میں ہی پیشگوئی نہیں تھی، بلکہ بانی سلسلہ احمدیہ نے پانچ عالمگیر تہاریوں کی خبر دی ہے.پہلی جنگ عظیم کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ دنیا سخت گھبرا جائے گی، مسافروں کے لئے وہ وقت سخت تکلیف کا ہوگا ، ندیاں خون سے سرخ ہو جائیں گی، یہ آفت یکدم اور اچانک آئے گی ، اس صدمہ سے جوان بوڑھے ہو جائیں گے، پہاڑ اپنی جگہوں سے اُڑا دئے جائیں گے، بہت سے لوگ اس تباہی کی ہولناکیوں سے دیوانے ہو جائیں گے ، یہی زمانہ زار روس کی تباہی کا زمانہ ہوگا.اس زمانے میں کمیونزم کا بیج دنیا میں بویا جائے گا، جنگی بیڑے تیار رکھے جائیں گے اور خطرناک سمندری لڑائیاں لڑی جائیں گی.حکومتوں کا تختہ الٹ دیا جائے گا ،شہر قبرستان بن جائیں گے.اس تباہی کے بعد ایک اور عالمگیر تباہی آئے گی جو اس سے وسیع پیمانے پر ہوگی اور

Page 14

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ زیادہ خوفناک نتائج کی حامل ہوگی، وہ دنیا کا نقشہ ایک دفعہ پھر بدل دیگی اور قوموں کے مقدر کو نئی شکل دے دیگی.کمیونزم بہت زیادہ قوت حاصل کر لے گی اور اپنی مرضی منوانے کی طاقت اس میں پیدا ہو جائے گی اور وہ وسیع و عریض رقبہ پر چھا جائے گی.چنانچہ ایسا ہی ہوا مشرقی یورپ کے بہت سے حصے کمیونسٹ ہو گئے اور چین کے ستر کروڑ باشندے بھی اسی راستے چل پڑے اور ایشیا اور افریقہ کی اُبھرتی ہوئی قوموں میں کمیونزم کا اثر ونفوذ بہت بڑھ گیا ہے.دنیا دو متحارب گروہوں میں منقسم ہو گئی ہے جن میں سے ہر ایک جدید ترین جنگی ہتھیاروں سے لیس اور اس بات کے لئے تیار ہے کہ انسانیت کو موت وتباہی کی بھڑکتی ہوئی جہنم میں دھکیل دے.پھر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ایک تیسری جنگ کی بھی خبر دی ہے جو پہلی دونوں جنگوں سے زیادہ تباہ کن ہوگی.دونوں مخالف گروہ ایسے اچا نک طور پر ایک دوسرے سے ٹکرائیں گے کہ ہر شخص دم بخودرہ جائے گا.آسمان سے موت اور تباہی کی بارش ہوگی اور خوفناک شعلے زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے.نئی تہذیب کا قصر عظیم زمین پر آ رہیگا دونوں متحارب گروہ یعنی روس اور اسکے ساتھی اور امریکہ اور اس کے دوست ہر دو تباہ ہو جائیں گے.ان کی طاقت ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گی ، ان کی تہذیب و ثقافت بر باد اور ان کا نظام درہم برہم ہو جائے گا.بچ رہنے والے حیرت اور استعجاب سے دم بخو د اور ششدر رہ جائیں گے.روس کے باشندے نسبتاً جلد اس تباہی سے نجات پائیں گے اور بڑی وضاحت سے یہ

Page 15

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ پیشگوئی کی گئی ہے کہ اس ملک کی آبادی پھر جلد ہی بڑھ جائے گی اور وہ اپنے خالق کی طرف رجوع کریں گے اور ان میں کثرت سے اسلام پھیلے گا اور وہ قوم جوز مین سے خدا کا نام اور آسمان سے اس کا وجود مٹانے کی شیخیاں بھگار رہی ہے، وہی قوم اپنی گمراہی کو جان لے گی اور حلقہ بگوش اسلام ہو کر اللہ تعالیٰ کی توحید پر پختگی سے قائم ہو جائے گی.شاید آپ اسے ایک افسانہ سمجھیں مگر وہ جو اس تیسری عالمگیر تباہی سے بچ نکلیں گے اور زندہ رہیں گے، وہ دیکھیں گے کہ یہ خدا کی باتیں ہیں اور اس قادر وتوانا کی باتیں ہمیشہ پوری ہی ہوتی ہیں.کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی.پس تیسری عالمگیر تباہی کی انتہاء اسلام کے عالمگیر غلبہ اور اقتدار کی ابتداء ہوگی اور اس کے بعد بڑی سرعت کے ساتھ اسلام ساری دنیا میں پھیلنا شروع ہوگا اور لوگ بڑی تعداد میں اسلام قبول کرلیں گے اور یہ جان لیں گے کہ صرف اسلام ہی ایک سچا مذہب ہے اور یہ کہ انسان کی نجات صرف محمد رسول اللہ کے پیغام کے ذریعہ حاصل ہوسکتی ہے.اب ظاہر ہے کہ پہلے جاپان اور چین کا پیشگوئی کے مطابق مشرقی طاقت کے رنگ میں افق پر ابھرنا، روس کے شاہی خاندان اور شاہی نظام کی تباہی ، اس کی بجائے کمیونزم کا قیام اور سیاسی اقتدار اور پھر دنیا میں اسکا نفوذ بڑھنا، پہلی عالمگیر جنگ جس نے دنیا کا نقشہ بدل دیا اور پھر دوسری عالمگیر جنگ جس نے دوبارہ دنیا کا نقشہ بدل دیا ایسے اہم واقعات ہیں جو تاریخ انسانیت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں.

Page 16

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ یہ سب واقعات اسی طرح ظہور میں آئے جس طرح کہ ان کی پہلے سے خبر دی گئی تھی.یا درکھنا چاہئے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے مقصد کو پورا کر کے ۲۶ مئی ۱۹۰۸ کو اپنے خدا کے حضور حاضر ہو گئے.ان تمام پیشگوئیوں کی اس سے قبل ہی وسیع پیمانے پر اشاعت ہو چکی تھی.اس لئے یہ بات یقینی ہے کہ اسلام کے عالمگیر غلبہ کے متعلق جو پیش خبریاں دی گئیں اور نبوت کی گئی ہے وہ ضرور اپنے وقت پر پوری ہوں گی کیونکہ یہ پیش خبریاں ایک ہی سلسلہ کی مختلف کڑیاں ہیں.یہ بھی یادر ہے کہ اسلام کے غلبہ اور اسلامی صبح صادق کے طلوع کے آثار ظاہر ہورہے ہیں گو ابھی دھندلے ہیں لیکن اب بھی ان کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے.اسلام کا سورج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ طلوع ہوگا اور دنیا کو منور کرے گا، لیکن پہلے اس سے کہ یہ واقع ہوضروری ہے کہ دُنیا ایک اور عالمگیر تباہی میں سے گزرے ایک ایسی خونی تباہی جو بنی نوع انسان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیگی ، لیکن یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یہ ایک انداری پیشگوئی ہے اور انذاری پیشگوئیاں تو بہ اور استغفار سے التواء میں ڈالی جاسکتی ہیں بلکہ ٹل بھی سکتی ہیں اگر انسان اپنے رب کی طرف رجوع کرے اور تو بہ کرے اور اپنے اطوار دُرست کر لے، وہ اب بھی خدائی غضب سے بچ سکتا ہے اگر وہ دولت اور طاقت اور عظمت کے جھوٹے خداؤں کی پرستش چھوڑ دے اور اپنے رب سے حقیقی تعلق قائم کرے، فسق و فجور سے باز آ جائے حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے لگے اور بنی نوع انسان کی سچی خیر خواہی اختیار کرلے مگر اسکا انحصار تو اُن قوموں پر ہے جو اس وقت طاقت اور دولت

Page 17

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ ۱۳ اور قومی عظمت کے نشہ میں مست ہیں کہ آیا وہ اس مستی کو چھوڑ کر روحانی لذت اور سرور کے خواہاں ہیں یا نہیں؟ اگر دنیا نے دنیا کی مستیاں اور خرمستیاں نہ چھوڑیں تو پھر یہ انذاری پیشگوئیاں ضرور پوری ہوں گی اور دنیا کی کوئی طاقت اور کوئی مصنوعی خدا دنیا کو موعودہ ہولناک تباہیوں سے بچا نہ سکے گا.پس اپنے پر اور اپنی نسلوں پر رحم کریں اور خدائے رحیم و کریم کی آواز کو نہیں.اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے اور صداقت کو قبول کرنے اور اس سے فائدہ اُٹھانے کی توفیق عطا کرے.اب میں مختصراً اس روحانی انقلاب کا ذکر کرتا ہوں جو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم روحانی فرزند کے ذریعہ دنیا میں رونما ہونا تھا.مگر یہ نہ بھولنا چاہئے کہ آپ کی بعثت کے زمانہ میں اسلام انتہائی کس مپرسی اور تنزل کی حالت میں تھا.علم مسلمان کے پاس نہ تھا.دولت سے وہ محروم تھے ، صنعت و حرفت میں انکا کوئی مقام نہ تھا، تجارت ان کے ہاتھ سے نکل چکی تھی ، سیاسی اقتدار وہ کھو چکے تھے اور حقیقی معنی میں تو دنیا کے کسی حصہ میں وہ صاحب اختیار حاکم نہ رہے تھے.اخلاقی حالت بھی ابتر تھی اور شکست خوردہ ذہنیت ان میں پیدا ہو چکی تھی اور پھر ابھرنے اور زندہ قوموں کی صف میں کھڑے ہونے کی کوئی امنگ باقی نہ رہی تھی.اسلام کی مخالفت کا یہ حال تھا کہ دنیا کی سب طاقتیں اسلام پر حملہ آور ہورہی تھیں اور اسلام کو سر چھپانے کیلئے کہیں جگہ نہ مل رہی تھی.عیسائیت سب میں پیش پیش تھی اور اسلام کی سب سے بڑی دشمن.عیسائی مناد کثرت سے دنیا میں پھیل گئے تھے ، عیسائی دنیا کی دولت اور سیاسی اقتدار ان مناد کی مدد کو ہر وقت تیار تھا اور

Page 18

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ ۱۴ ان کا پہلا اور بھر پور وار اسلام کے خلاف تھا اسے اپنی فتح کا اتنا یقین تھا کہ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ دنیا میں اعلان کیا گیا کہ : ۱) براعظم افریقہ عیسائیت کی جیب میں ہے.(۲) ہندوستان میں دیکھنے کو بھی مسلمان نہ ملے گا، اور ۳) وقت آ گیا ہے کہ مکہ معظمہ پر عیسائیت کا جھنڈا لہرائے گا.حضرت مرزا غلام احمد علیہ السلام کی اپنی حالت یہ تھی کہ ابھی گنتی کے چند غریب مسلمان آپ کے گرد جمع ہوئے تھے.کوئی جتھہ، کوئی دولت، کوئی سیاسی اقتدار آپ کے پاس نہ تھا مگر وہ جس کے قبضہ قدرت میں ہر شے ہے آپ کے ساتھ تھا اور اسی خدا نے آپ سے یہ کہا کہ دنیا میں یہ منادی کر دو کہ اسلام کی تازگی کے دن آگئے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب اسلام تمام ادیانِ عالم پر اپنے دلائل اور اپنی روحانی تاثیروں کی رو سے غالب آئے گا.آگے چلنے سے قبل ایک بات کی وضاحت کر دوں کہ اسلام ہمیں یہ سکھاتا ہے اور ہم تمام مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مسیح ناصری علیہ السلام خدا کے ایک برگزیدہ نبی تھے اور انکی والدہ بھی نیکی میں ایک پاک نمونہ تھیں.قرآن کریم نے ان دونوں کا ذکر عزت سے کیا ہے.مریم علیھا السلام کو تو قرآن کریم نے پاکیزگی کی مثال کے طور پر پیش کیا ہے اور قرآن کریم میں آپ کا ذکر انجیل کی نسبت زیادہ عزت کے ساتھ کیا گیا ہے، لیکن قرآن کریم ان دونوں کو معبود ماننے کے کلیسیائی عقیدے کی

Page 19

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ سختی سے تردید فرماتا ہے.یہ بات اور عیسائی کلیسیا کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت سے انکار دو ایسے امور ہیں جو اسلام اور عیسائیت کے بنیادی اور اصولی اختلاف ہیں.حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: میں ہر دم اسی فکر میں ہوں کہ ہمارا اور نصاریٰ کا کسی طرح فیصلہ ہو جائے.میرا دل مردہ پرستی کے فتنہ سے خون ہوتا جاتا ہے اور میری جان عجب تنگی میں ہے.اس سے بڑھ کر اور کون سا دلی درد کا مقام ہوگا کہ ایک عاجز انسان کو خدا بنالیا گیا اور ایک مشتِ خاک کو رب العلمین سمجھا گیا، میں کبھی کا اس غم میں فنا ہو جاتا اگر میرا مولیٰ اور میرا قادر توانا مجھے تسلی نہ دیتا کہ آخر توحید کی فتح ہے، غیر معبود ہلاک ہوں گے اور جھوٹے خدا اپنے خدائی کے وجود سے منقطع کئے جائیں گے، مریم کی معبودانہ زندگی پر موت آئے گی اور نیز اسکا بیٹا اب ضرور مرے گا.خدائے قادر فرماتا ہے کہ اگر میں چاہوں تو مریم اور اسکے بیٹے عیسی اور تمام زمین کے باشندوں کو ہلاک کر دوں ، سواب اس نے چاہا ہے کہ ان دونوں کی جھوٹی معبودانہ زندگی کو موت کا مزہ چکھا دے، سو اب دونوں مریں گے کوئی انکو بچا نہیں سکتا اور وہ تمام خراب استعداد یں بھی مریں گی جو جھوٹے خداؤں کو قبول کر لیتی تھیں.نئی زمین ہوگی اور نیا آسمان ہوگا.اب وہ دن نزدیک آتے ہیں کہ جو سچائی کا آفتاب

Page 20

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ مغرب کی طرف سے چڑھے گا اور یورپ کو سچے خدا کا پتہ لگے گا اور بعد اس کے تو بہ کا دروازہ بند ہوگا کیوں کہ داخل ہونے والے بڑے زور سے داخل ہو جائیں گے اور وہی باقی رہ جائیں گے جن کے دل پر فطرت سے دروازے بند ہیں اور ٹور سے نہیں بلکہ تاریکی سے محبت رکھتے ہیں، قریب ہے کہ سب ملتیں ہلاک ہوں گی مگر اسلام اور سب حربے ٹوٹ جائیں گے مگر اسلام کا آسمانی حربہ کہ وہ نہ ٹوٹے گا نہ گند ہو گا جب تک دجالیت کو پاش پاش نہ کر دے.وہ وقت قریب ہے کہ خدا کی سچی توحید جس کو بیابانوں کے رہنے والے اور تمام تعلیموں سے غافل بھی اپنے اندر محسوس کرتے ہیں ملکوں میں پھیلے گی.اس دن نہ کوئی مصنوعی کفارہ باقی رہے گا ، اور نہ کوئی مصنوعی خدا، اور خدا کا ایک ہی ہاتھ کفر کی سب تدبیروں کو باطل کر دیگا.لیکن نہ کسی تلوار سے اور نہ کسی بندوق سے بلکہ مستعد روحوں کو روشنی عطا کرنے سے اور پاک دلوں پر ایک نورا تارنے سے.تب یہ باتیں جو میں کہتا ہوں سمجھ میں آئیں گی“.(تبلیغ رسالت، جلد ششم صفحه ۹۰۸) ان زبردست پیشگوئیوں کے بعد تو دنیا کا نقشہ ہی بدل گیا.افریقہ کا وسیع براعظم عیسائیت کے جھنڈے تلے جمع ہونے کی بجائے اسلام کے خنک اور سرور بخش سایہ تلے جمع ہو رہا ہے.ہندوستان میں یہ حالت ہے کہ احمدی نوجوانوں سے بات کرتے ہوئے بھی بڑے بڑے پادری گھبراتے ہیں اور مکہ پر عیسائیت کا جھنڈا لہرانے کا خواب

Page 21

امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ شرمندہ تعبیر نہ ہوا اور نہ کبھی ہوگا.انشاءاللہ ۱۷ غلبہ اسلام کے متعلق جو بشارتیں دی گئی تھیں اُن کے پورا ہونے کے آثار ظاہر ہور ہے ہیں، مگر جیسا کہ میں پہلے بتا چکا ہوں ایک تیسری عالمگیر تباہی کی بھی خبر دی گئی ہے جس کے بعد اسلام پوری شان کے ساتھ دنیا پر غالب ہوگا، مگر یہ بشارت بھی دی گئی ہے کہ تو بہ اور اسلام کی بتائی ہوئی راہیں اختیار کرنے سے یہ تباہی مل بھی سکتی ہے.اب یہ آپ کے اختیار میں ہے کہ اپنے خدا کی معرفت حاصل کر کے اور اسکے ساتھ سچا تعلق پیدا کر کے خود کو اور اپنی نسلوں کو اس تباہی سے بچالیں یا اس سے دوری کی راہیں اختیار کر کے خود کو اور اپنی نسلوں کو ہلاکت میں ڈالیں.ڈرانے والے عظیم انسان نے خدا اور محمد کے نام پر (مندرجہ ذیل الفاظ میں ) آپ کو ڈرایا ہے اور اپنا فرض پورا کر دیا ہے.میری یہ دعا ہے کہ خدا تعالیٰ آپ کو اپنا فرض پورا کرنے کی توفیق دے.میں اپنی تقریر اس عظیم شخص کے اپنے الفاظ پر ختم کرتا ہوں: وو یاد رہے کہ خدا نے مجھے عام طور پر زلزلوں کی خبر دی ہے پس یقیناً سمجھو کہ جیسا کہ پیشگوئی کے مطابق امریکہ میں زلزلے آئے ایسا ہی یورپ میں بھی آئے اور نیز ایشیا کے مختلف مقامات میں آئیں گے اور بعض ان میں قیامت کا نمونہ ہوں گے اور اس قدر موت ہوگی کہ خون کی نہریں چلیں گی.اس موت سے پرند چرند بھی باہر نہیں ہوں گے اور زمین پر اس قدر سخت تباہی آئے گی کہ اس روز سے کہ انسان پیدا ہوا ایسی تباہی کبھی نہیں آئی ہوگی اور

Page 22

۱۸ امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ اکثر مقامات زیروز بر ہو جائیں گے کہ گویا ان میں کبھی آبادی نہ تھی اور اس کے ساتھ اور بھی آفات زمین و آسمان میں ہولناک صورت میں پیدا ہوں گی، یہاں تک کہ ہر ایک عقلمند کی نظر میں وہ باتیں غیر معمولی ہو جائیں گی اور ہیئت اور فلسفہ کی کتابوں کے کسی صفحہ میں ان کا پتہ نہیں ملے گا ، تب انسانوں میں اضطراب پیدا ہو گا کہ یہ کیا ہونے والا ہے اور بہتیرے نجات پائیں گے اور بہتیرے ہلاک ہو جائیں گے، وہ دن نزدیک ہیں بلکہ میں دیکھتا ہوں کہ دروازے پر ہیں کہ دنیا ایک قیامت کا نظارہ دیکھے گی اور نہ صرف زلزلے بلکہ اور بھی ڈرانے والی آفتیں ظاہر ہوں گی.کچھ آسمان سے اور کچھ زمین سے.یہ اسلئے کہ نوع انسان نے اپنے خدا کی پرستش چھوڑ دی ہے اور تمام دل اور تمام ہمت اور تمام خیالات سے دنیا پر ہی گر گئے ہیں.اگر میں نہ آیا ہوتا تو ان بلاؤں میں کچھ تاخیر ہو جاتی، پر میرے آنے کے ساتھ خدا کے غضب کے وہ مخفی ارادے جو ایک بڑی مدت سے مخفی تھے ظاہر ہو گئے جیسا کہ خدا نے فرمایا وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَكَ رَسُولًا اور تو به کرنے والے امان پائیں گے اور وہ جو بلا سے پہلے ڈرتے ہیں ان پر رحم کیا جائے گا کیا تم خیال کرتے ہو کہ تم ان زلزلوں سے امن میں رہو گے یا تم اپنی تدبیروں سے اپنے تئیں بچا سکتے ہو؟ ہر گز نہیں.انسانی کاموں کا اس دن خاتمہ ہوگا.یہ مت خیال کرو کہ امریکہ وغیرہ میں سخت زلزلے آئے اور تمہارا

Page 23

۱۹ امن کا پیغام اور ایک حرف انتباہ ملک ان سے محفوظ ہے، میں تو دیکھتا ہوں کہ شاید ان سے زیادہ مصیبت کا منہ دیکھو گے.اے یورپ تو بھی امن میں نہیں اور اے ایشیا تو بھی محفوظ نہیں اور اے جزائر کے رہنے والو کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کرے گا، میں شہروں کو گرتے دیکھتا ہوں اور آبادیوں کو ویران پاتا ہوں.وہ واحد و یگانہ ایک مدت تک خاموش رہا اور اسکی آنکھوں کے سامنے مکر وہ کام کئے گئے اور وہ چپ رہا، مگر اب وہ ہیبت کے ساتھ اپنا چہرہ دکھائے گا،جس کے کان سننے کے ہوں سنے کہ وہ وقت دور نہیں.میں نے کوشش کی کہ خدا کی امان کے نیچے سب کو جمع کروں، پر ضرور تھا کہ تقدیر کے نوشتے پورے ہوتے ، میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اس ملک کی نوبت بھی قریب آتی جاتی ہے، نوح کا زمانہ تمہاری آنکھوں کے سامنے آجائے گا اور لوط کی زمین کا واقعہ تم پشم خود دیکھ لو گے ،مگر خدا غضب میں دھیما ہے تو بہ کرو تا تم پر رحم کیا جائے.جو خدا کو چھوڑتا ہے وہ 66 ایک کیڑا ہے نہ کہ آدمی ، اور جو اس سے نہیں ڈرتا وہ مردہ ہے نہ کہ زندہ “ (حقیقۃ الوحی صفحه ۲۵۶ و ۲۵۷) وآخر دعوانا عن الحمد لله رب العلمین

Page 23