Language: UR
جماعت احمدیہ کا جلسہ سالانہ مذہبی عبادت کا درجہ نہیں رکھتا مگر جماعت کی تنظیم و تربیت اور ترقی میں اس کا کردار اتنا قوی ہے کہ اس میں شمولیت ہر احمدی کے لئے ایک خاص رنگ رکھتی ہے۔ جلسہ سالانہ کی روایت پر سو سال مکمل ہونے پر یہ خصوصی مجلہ قابل قدر تحقیق و جستجو کے بعد بہت محنت سے مرتب کیا گیا تھا۔ جو جلسہ سالانہ کے حوالہ سے اعدادوشمار اور معلومات کا خزانہ ہے۔
بر موقع سواں مجله لجنه ماء الله کراچی ۶۱۹۹۱ - ۱۸۹۱ المحراب
قال اللہ تعالیٰ جل شانه بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ و إِذْ قَالَ إِبْرَاهِمُ رَبِّ آرِي كَيْفَ تَى الْمَوْتُ قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنُ قَالَ بَلَى وَلكِنْ لِيَطْمَئِنَ قَلْبِي قَالَ فَخُذُ أَرْبَعَةً مِنَ الطَّيْرِ فَهُرْهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلَ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِنْهُنَّ جُزْءًا ثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِيْنَكَ سَعْيَا وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزُ حَكِيمُ (سورة البقره آیت (۲۶۱) اور اس واقعہ کو بھی یاد کرو) جب ابراہیم نے کہا تھا کہ اسے میکے رب! مجھے بتا کہ تو مردے کس طرح زندہ کرتا ہے.فرمایا کیا تو ایمان نہیں لا چکا ہے (ابراہیم نے کہا، کیوں نہیں ( ایمان تو بے شک حاصل ہو چکا ہے) لیکن اپنے اطمینان قلب کی خاطر میں نے یہ سوال کیا ہے) فرمایا.اچھا ! تو چار پرندے لے اور ان کو اپنے ساتھ سدھائے پھر ہر ایک پہاڑ پر ان میں سے ایک ایک حصہ رکھ دے.پھر انھیں گا.دو تیری طرف تیزی کیسا تھ چلے آئیں گے وبر جان سے کہ اللہ غالب (اور) حکمت والا ہے.قال رسول الله ما علم أَبْشِرُوا وَ أَبْشِرُوا إِنَّهَا أُمَّتِي مَثَلُ الْغَيْثِ لَا يُدْرَى آخِرُهُ خَيْرَ امْ أَوَّلُهُ أَوْ لَحَدِيقَةٍ أَطْعَمَ مِنْهَا فَوْجًا عَامَّا ثُمَّ أَطْعَمَ مِنْهَا فَوْجًا عَامًا لَعَلَّ أَخِرُهَا فَوْجًا أَن تَكُونَ أَعَرَضُهَا عَرْضًا وَأَعْمَقُهَا عُمْقًا وَأَحْسَهَا حُسْنًا (ترمذی) یعنی اسے سلمان خوش ہو جاؤ اور خوب خوشیاں مناؤ کہ میری امت کی مثال اس بارش کی طرح ہے جسکے بارے میں ر نہیں کہا جاسکتا کہ اسکی ابتدا بہتر ہے یا انتہایا میری امت کی مثال اُس کستان کی سی ہے میں میں پہلے ایک فوج مدتوں خوراک حاصل کرتی رہی اور پھر ایک اور فوج مدتوں استفادہ کرتی رہی اور یہ نامکن نہیں کہ دوسری فوج وسعت تعداد اور کام کو عمدہ طور پر بجا لانے میں پہلی فوج سے کئی قدم آگے ہو.
اک قطرہ اس کے فضل نے دریا بنا دیا دیکھو! خُدا نے ایک جہاں کو جھکا دیا ! گم نام پا کے شہرہ عالم بنا دیا ! جو کچھ مری مراد تھی سب کچھ دیکھا دیا میں اک غریب تھا مجھے بے انتہا دیا دنیا کی نعمتوں سے کوئی بھی نہیں رہی جو اس نے مجھ کو اپنی عنایات سے نہ دی اک قطرہ اس کے فضل نے دریا بنا دیا ئیں خاک تھا.اُسی نے ثریا بنا دیا میں تھا غریب و بے کس و گم نام وبے بہیر کوئی نہ جانتا تھا کہ ہے قادیاں کدھر لوگوں کی اس طرف کو ذرا بھی نظر نہ تھی میکے وجود کی بھی کسی کو خبر نہ تھی اب دیکھتے ہو کیسا رجوع جہاں ہوا اک مرجع خواص یہی شادیاں نہوا براہین احمدیہ حصہ پنجم )
اطلاع یه اشتار حضرت مسیح موعود نے جماعت احمدیہ کے پہلے جلسہ کے اختام پرا جاہے جماعت کو دوسرے جلسہ سالانہ (۲۱۸۹۲) کی ھے اطلاع دینے کے لیے ۳۰ دسمبر کو شائع فرمایا ) تمام مخلصین داخلین سے بیعت اس عاجز پر ظاہر ہو کہ بیعت کرنے سے غرض یہ ہے کہ تا دنیا کی محبت ٹھنڈی ہو اور اپنے مولا کریم اور رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم کی محبت دل پر غالب آجائے.اور ایسی حالت انقطاع پیدا ہو جائے جس سے سفر آخرت مکر وہ معلوم نہ ہو لیکن اس غرض کے حصول کے لئے صحبت میں رہنا اور ایک حصہ اپنی عمر کا اس راہ میں خرچ کر نا ضروری ہے.نا اگر خدا تعالیٰ چاہے تو کسی برہان یقینی کے مشاہدہ سے کمر دری اور ضعف اور کس دور ہو اور یقین کامل پیدا ہوکر ذوق اور شوق اور دلار عشق پیدا ہو جائے سواکس بات کے لئے ہمیشہ فکر رکھنا چاہیئے اور کرنا چاہیے کہ خدا تعالیٰ یہ توفیق سنجئے اور جب تک یہ توفیق حاصل نہ ہو کبھی کبھی ضرور ملت چاہیئے.کیونکہ سلسلہ بیعت میں داخل ہو کر پھر ملاقات کی پروا نہ رکھنا ایسی بیت سراسر بے برکت اور صرف ایک رسم کے طور پر ہوگی.اور چونکہ ہر ایک کے لئے باعث ضعف نظرت یا کمی مقدرت یا بعد مسافت یہ میسر نہیں آسکتا کہ وہ صحبت میں آکر ہے یا چند دفعہ سال میں تکلیف اُٹھا کر ملاقات کے لئے آئے.کیونکہ اکثر دلوں میں بھی ایسا اشتعال شوق نہیں کہ ملاقات کے لئے بڑی بڑی تکالیف اور بڑے بڑے ھر جوں کو اپنے پر روا رکھ سکیں.لہذا قرین مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ سال میں تین روز ایسے حیلہ کے لئے مقرر کئے جائیں جس میں تمام مخلصین اگر خدا چاہے بشر را صحت و فرصت و عدم مواقع قویہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہوسکیں.سو میرے خیال میں بہتر ہے کہ وہ تاریخ ۲۷ دسمبر سے ۲۹ دسمبر تک قرار پانے یعنی آج کے دن کے بعد چوبیس دسمبر شمار ہے.آیندہ اگر ہماری زندگی میں اور کسی کی تاریخ آجا ہے تو حتی الوسخ نام دوستوں کو محض اللہ ربانی باتوں کے سننے کے لئے اور دعا میں شریک ہونے کے لئے اس تاریخ پر آجانا چاہیئے اور اس جلسہ میں ایسے حقائق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے ضروری ہیں.اور ان دوستوں کے لئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہوگی اور حتی الوسع بدرگاہ ارحم الراحمین کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالے اپنی طرف ان کو کھینچے.اور اپنے لئے قبول کرے اور پاک تبدیلی نہیں تھے.اور ایک عامتی قائدہ ان جلسوں میں یہ بھی ہو گا کہ ہر ایک نئے سال میں جس قدر نئے بھائی اس جماعت میں داخل ہوں گے وہ تاریخ مفردہ پر حاضر ہو کر اپنے پہلے بھائیوں کے منہ دیکھ لیں گے اور روشناسی ہو کہ آپس میں رشتہ تو دو و تعارف ترقی پذیر ہوتا ہے گا اور جو بھائی اس عرصہ میں اس سرائے فانی سے انتقال کر جائے گا.اس جلسہ میں اس کے لئے دعائے مغفرت کی جائے گی اور تمام بھائیوں کو روحانی طور پر ایک کرنے کے لئے اور ان کی خشکی اور اجنبیت اور نفاق کو درمیان سے اُٹھا دینے کے لئے بدرگاہ حضرت عزت جل شانہ کوشش کی جائے گی اور اس روحانی سلسلہ میں اور بھی کئی روحانی قوائد اور منافع ہوں گے جو انشاء اللہ القدیر وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گے اور کم مقدرت احباب کے لئے مناسب ہوگا کہ پہلے ہی سے اس جلسہ میں حاضر ہونے کا تفکر رکھیں اور اگر تدبیر اور قناعت شعاری سے کچھ چھوڑاتھوڑا سرمایہ خرچ سفر کے لئے ہر روز یا ماہ بماہ جمع کرتے جائیں اور الگ رکھتے جائیں تو بلادق سرمایہ سفر میسر آجائے گا.گویا یہ سفر مفت میسر ہو جائے گا اور بہتر ہو گا کہ جو صاحب احباب میں سے اس تجویز کو منظور کر یں وہ مجھ کو ابھی بذریعہ اپنی تحریر خاص کے اطلاع دیں تاکہ ایک علیحدہ فہرست میں ان تمام احباب کے نام محفوظ رہیں کہ ہو حتی الوسع والطاقت تاریخ مقررہ پر حاضر ہونے کے لئے اپنی آئندہ زندگی کے لئے عہد کر لیں اور یہ دل وجان نپختہ عزم سے حاضر ہو جایا کریں.بجز ایسی صورت کے کہ ایسے مواقع پیش آجائیں جن میں سفر کر تا حد اختیار سے باہر ہو جائے.اور اب جو ۲۷ دیمیر اللہ کو دینی مشورہ کے لئے جلسہ کی گیا.اس جلسہ پر جس قدر احباب محض بند تکلیف سفر اُٹھا کر حاضر ہوئے.خدا ان کو جزائے خیر بخشے اور ان کے سر یک قدم کا ثواب ان کو عطا فرما دے.آمین ثم آمین.
امی حضرت مرا امیر ادریانا یا دارای ایران تعلی پیغام بر موقع جلسه سالانه قادیان (بھارت) منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۶۱۹۹ پیارے شرکائے جلسہ سالانہ قادیان ! السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاته اللہ تعالیٰ کا بہت احسان ہے کہ اس نے آپ کو اس عظیم با برکت اجتماع میں شرکت کی توفیق عطا فرمائی ہے میں کی بنیاد سیدنا حضرت مسیح موعود بانی مسلہ عالیہ حمید اللہ تعالیٰ آپ پر ہمیشہ سلامتی نازل فرماتا ہے) نے اور دسمبر شاہ کو اسی مقدس بستی قادیان میں رکھی تھی.بیان کیا جاتا ہے کہ اس پہلے جلسہ میں حاضرین کی تعداد دی تھی.لیکن غالبا اس تعداد میں عورتوں کو شامل نہیں کیا گیا تھا.اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کے لئے علیحدہ انتظام ہی شروع نہ ہوا ہو.خدا کی تقدیر نے بعد ازاں ثابت فرما دیا کہ جس مبارک وجود نے اس جلسہ کی داغ بیل ڈالی اور اس کے چند مصاحب جو اس جلسہ میں شریک ہوئے، ان کا مقام خدا کی نظر میں بہت بلند تھا اور ان کی عاجزانہ راہیں خدا کو پسند آئیں.چنانچہ آج جبکہ تقریباً ایک سو سال اس پہلے جلسہ کو گزر چکے ہیں.اس عرصہ میں دنیا بھر مں اتنے ممالک میں جماعتیں قائم ہو چکی ہیں کہ حاضرین جلسہ کی تعداد سے ان ممالک کی تعداد کہیں زیادہ ہے اور اور ان میں سے ہر منگ میں ان کے سالانہ جلسوں کے شرکاء کی حاضری بھی دے سے بہت زیادہ ہوتی ہے.آخری جلسہ جس میں مجھے پاکستان میں شمولیت کی توفیق علی اس ایک جلسہ میں خدا کے فضل سے پہا ۲ لاکھ سے زائد مردوزن شریک تھے.انگلستان کے گوشتہ جلسہ میں بھی دور ہزارہ کے لگ بھگ اور جرمنی کے جلسہ میں دس ہزار سے زائد حاضری تھی.اسی طرح افریقہ اور یورپ اور ایشیاء کے بکثرت ایسے ممالک ہیں جن میں ہزار ما کی تعداد میں جلسوں میں شرکت کی جاتی ہے.پس خدا تعالیٰ کے فضل کے ساتھ بایرگ و بار ہو دیں اک سے ہزار ہو دیں کا منتظر دنیا میں ہر طرف دکھائی دیتا ہے.میری نصیحت آپ کو یہ ہے کہ جہاں اللہ تعالیٰ نے تعداد میں اتنی برکت دی ہے اور حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی اس دعا کو غیر معمولی طور پر شرف قبولیت بخشا ہے کہ " ایک سے ہزار ہو دیں یا برگ وبار ہو دیں، وہاں ہمیشہ اس دعا کے دوسے حصہ پر بھی آپ کی نظر ہے اور ایسے نیک اعمال بجا لائیں کہ آپ حضرت مسیح موعود کی روحانی اولاد کے طور پر حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی نیک تمناؤں پر پورا اتر نے والے ہوں اور آپ کے حق میں حضرت مسیح موعود کا یہ منظوم کلام پوری شان سے صادق آئے.اہل وقار ہو دیں فخر دیار ہو دیں حق پر نثار ہو دیں مولی کے یار ہوویں
بیعت لدھیانہ کے ذریعہ شمار میں حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے مقدس ہاتھوں سے مشیت الہی نے جماعت احمدیہ کی بنیاد ڈالی.اس عظیم تاریخ ساز واقعہ کی یاد میں جماعت احمدیہ عالمگیر نے 19ء کو سو سالہ جشن تشکر کے سال کے طور پر منایا پس اگر پہلے جلسہ کی بنیاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے جلسہ تشکر کے انعقاد کا انتظام کیا جائے تو اس کے لئے موزوں سال 199 بنے گا.احباب جماعت سے میں یہ درخواست کرتا ہوں کہ میری اس دلی تمنا کو بہلانے میں دعاؤں کے ذریعہ میری مدد کریں کہ ہم آئندہ سال جب قادیان میں یہ تاریخی جلد تت تر منعقد کر رہے ہوں تو میں بھی اس میں شریک ہو سکوں اور کثرت سے پاکستان کے احمدی احباب بھی اس میں شامل ہونے کی سعادت حاصل کریں.اس دعا کے ساتھ یہ دعا بھی لازم ہے کہ خدا تعالیٰ ہندوستان کو امن عطا فرمائے اور ہندوستان کے شمال و جنوب میں نفرتوں کی جو تحریکات چلائی جارہی ہیں اور سہندوستانی بھائی اپنے ہندوستانی بھائی کے خون کا پیاسا ہو رہا ہے.اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے یہ وحشت دور کرے اور سارے ہندوستان کو انسانیت کی اعلیٰ اقدار کے ساتھ وابستہ ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور ہندو مسلمانوں اور سکھوں اور پارسیوں اور دیگر مذاہب کے سب لوگوں کو اختلاف مذہب کے باوجود ایک دور سے محبت کرنے اور ایک دوسہ کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور یہ بات سب اہل ہند کے دل میں جاگزیں فرمائے کہ کوئی سچا مذہب خدا کے بندوں سے نفرت کی تعلیم نہیں دیتا بلکہ مذہب کی صداقت کا نشان ہی ہے کہ بندگان خدا سے رحمت و شفقت کی تعلیم دے.یادرکھیں کہ جومخلوق سے محبت نہیں کرتا وہ خالق سے بھی محبت نہیں کرتا.پس احباب جماعت کو کثرت سے دعائیں کرنی چاہئیںکہ اللہ تعالٰی ہندوستان کو اسی طرح باقی دنیا کو بھی اسی نصیب فرمائے.قیام امن کے سلسلہ میں جماعت احمدیہ عالمگیر کو میں پہلے ہی بار ہا نصیحت کر چکا ہوں.اب خصوصیت سے ہندوستان کی جماعتوں کو اس طرف متوجہ کر رہا ہوں.آئندہ سال کے تاریخی جلہ کے انعقاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے پہلے سے بھی بڑھ کر ہندوستان کے لئے اور اپنی قوم کے لئے امن کے لئے دعائیں بھی کریں اور کوشش بھی.خدا تعالیٰ آپ سب کا حامی و ناصر ہو آپ کو ہر قسم کی مشکلات اور مصائب سے نجات بخشے.ہر قم کے خطرات سے بچائے.یہ دن جو آپ قادیان گزارنے کے لئے آئے ہیں ان کا ہر لمحہ مبارک کرے.روحانی فیوض سے آپ کے دامن بھر دے اور روحانی دولت سے مالا مال ہو کر آپ خیر و عافیت سے اپنے وطن اور گھروں کو لوئیں اور جو فیض آپ نے یہاں سے پایا ہے.اُسے دوسروں تک بھی پہنچانے کی سعادت حاصل کریں.والسلام خاکسار مرند اطاہر احمد
جلسہ سالانہ کی برکتیں پیغام حضرت سیدہ مریم صدیقه صدرالجنـــه امــاء الله پاکستان حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے جماعت احمدیہ کے افراد کی تربیت کے لیے جو ذرائع اختیار کیے ان میں سے ایک اور میرے نزدیک سب سے بڑا اور اہم ذریعہ جلسہ سالانہ کا انعقاد ہے جس کے قیام پر اس سال سوسال پورے ہو رہے ہیں.اس ذریعہ سے لوگ ہر سال جلسہ پر آتے تھے حضرت مسیح موعود کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے آپ کے قریب ہوتے تھے اور کونوا مع الصادقین پر شل کرتے ہوئے اپنا ایمان تازہ کرتے تھے روحانی فیض حاصل ہوتا تھا.آپ کی نصائح پر عمل کر کے جب قادیان سے واپس جاتے تو ایک نئے انسان بن چکے ہوتے تھے جن کے دلوں سے برائیاں دور ہو کر نئے ایمان کے جذبے ان میں داخل ہو چکے ہوتے تھے تو سب سے پہلی عرض جو اپنے اندر بہت سی برکتیں رکھتی تھی اپنے امام سے ملاقات اور ان سے فیض حاصل کرنا ہوتا تھا.دوسری بہت اہم برگت ان جلسوں کی یہ تھی کہ مختلف جگہوں سے آنے والے احمدی ایک دوسرے سے میں ان کے حالات کا انکو علم ہو آپس میں اخرت اور محبت کا جذبہ پیدا ہو.چنانچہ آج سو سال گزرنے پر ایک بہت ہی پیارا نظارہ نظر آتا ہے کہ حجامہ سالانہ کے موقع پر دنیا کے کونے کونے سے احمدی آتے ہیں.ہر ملک کے رسم ورواج جدا ہوتے ہیں غذائیں مختلف رہنے کے طریق الگ الگ مگر احمدریت کے ذریعہ سے وہ ایک ہی لڑی کے موتی بن بنکے ہیں اور ایک محمدی خواہ مہند وستان کا رہنے والا ہو یا امریکہ کا روس کا ہو یا چین کا پاکستان کا ہو یا یورپ کا افریقہ کا ہو یا بنگلہ دیش کا سب کے دلوں میں ایک ہی دل دھڑکتا ہے.آپس میں سگے بھائیوں سے بھی زیادہ محبت ہوتی ہے.جب سال کے بعد پچھڑے ہوئے ملتے ہیں تو ایک پر تکلف نظارہ ہوتا ہے اور دنیا پیشیم حیرت سے دیکھتی ہے کتنا پیار ہے ان لوگوں میں کوئی کسی جگہ کا رہنے والا کوئی کسی جگہ کا مگر اپنے سگے بھائیوں سے بھی زیادہ پیار اور شفقت سے ملتے ہیں عرض إنما المؤمنون اخوا کا نظارہ حقیقت میں جلسہ سالانہ کے موقع پر ہی نظر آتا ہے.تیسرا بڑا فائدہ جلسہ سالانہ پیر دینی علم بڑھانا اور اپنی معلومات وسیع کرنا ہے وہ جلسہ کے موقع پر امام جماعت احمدیہ کی تقاریر سنتے ہیں اور دوسرے علما کی بھی ٹھٹوی تقاریرا اور ہر سال اپنے علم اور معرفت ہیں اضافہ کرتے ہیں اس سے بہت بڑا ذکر ان کا علم بڑھتا ہے جتنی کتب پڑھنے سے پڑھے.پو نھی عرض یہ کہ جلسہ سالانہ کا سفر محض اللہ سفر ہوتا ہے جس میں کوئی دنیاوی عرض شامل نہیں ہوئی.اس لیے جو بھی یہ سفر اختیار کرتا ہے یقیناً اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر فضل نازل ہوتا ہے.بانی جولیا برکت یہ کہ جوں جوں جماعت کی تعداد میں اضافہ ہوا ہر سال زائرین جلسہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا گیا.اتنے آدمیوں کے ظہرانے کا انتظام اور ان کی ضروریات پوری کرنا.جلسہ گاہ میں خاموشی کے ساتھ بٹھانے کا انتظام کرنے کے لیے بہت سے معادن کام کرتے ہیں مردوں میں بھی اور عورتوں میں بھی اور اس طرح ان کی تنظیمی قابلیت میں اضافہ ہوتا جاتاہے وہ بغیر کسی غرض کے خدمت کرتے ہیں جو ہمارا بہت بڑا فرض ہے.اسی طرح اور بھی بہت سی برکتیں ہیں اور روحانی فیوض ہیں جو جلسہ سالانہ میں خدا تعالیٰ کی خاطر مشتمل ہونے والے حمل کرتے ہیں.وہ جلسہ جو صرف ستر آدمیوں کے ساتھ شروع کیا گیا تھا آج دنیا کے ہر ملک میں بڑے اہتمام اور بڑی شان سے منعقد ہو رہا ہے اور ان جلسوں سے فائدہ اٹھانا ہمارا فرض ہے میں ملک میں بھی جلسہ سالانہ ہو گا وہ اسی جلسہ کامل ہوگیا جو بانی سلسلہ احمدیہ نے منعقد کیا تھا اور حسبکی کامیابی کے لیے آپ نے بہت دعائیں کی تھیں اور شدید خواہش کا اظہار فرمایا کہ سب پاک ہو جائیں.فرمایا تھاکہ اس جلسے سے مدعا اور مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کر لیں کہ ان کے دل آخرت کی طرف بھی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالی کا خوف پیدا ہواور وہ زہر اور تقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مواخات میں دوسروں کے لیے نمونہ بن جائیں اور انکار اور تواضع اور راست بازی ان میں پیدا ہوا اور دینی مہمات کے لیے سرگرمی اختیار کریں خدا کرے حضرت مسیح موعود کی خواہش پوری ہو اور احمدیہ جماعت کا ہر فرد آپ کی ان خواہشات کو پورا کرنے والا ہو اور یہ جلسہ سالار جہاں بھی منعقد ہو دنیا میں ایک روحانی انقلاب لانے کا باعث بنے.اسے خدا تو ایسا ہی کہ.اور اگر کسی ملک مں جلسہ منعقد کرنے میں روکیں ہوں تب بھی ان دنوں میں خصوصاً جو جلسہ سالانہ کے ایام کہلاتے ہیں خصوصی دعائیں کرنی چاہئیں اور باقی دنوں میں عموما کہ اے اللہ ہم سب ان جلسوں کی بنیادی عرض کو پورا کرنے والے ہوں تو ہم سے راضی ہو جا ہمارے دلوں میں صرف تیری رضا حاصل کرنے کی خواہش ہو دین کو دنیا پر مقدم رکھنے والے ہوں.بنی نوع انسان کی خدمت کرنے والے ہوں.آمین.
پیغام محتر مہ سلیمہ میر صاحبہ صدر لجنہ اماء الله کراچی حضرت مسیح موعود امام مہدی آخر زماں کی با برکت آمد پر سو سال مکمل ہوئے تو مایع 1900ء میں ہم نے اللہ تبارک تعالیٰ کی حمدوثنا کے ترانے گاتے ہوئے جنین تشکر بنایا.اب دسمبر میں جماعت احمدیہ کے جلسہ ہائے سالانہ کی روایت کو سو سال مکمل ہوں گئے اس مبارک و مسعود موقع پر شکر نعمت کے طور پر نہ ماء اللہ کراچی ایک یادگار مجلہ شائع کر رہی ہے.ہم بارگاہ رب الاحترت میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے الفاظ میں عرض گزار ہیں.تَرَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي ---- (سوره نمل آیت ۲۰) اے میرے رب مجھے توفیق عطا فریا مجھے اس بات کی طاقت بخش کہ میں تیر می نعمت کا شکر یہ ادا کر سکوں اسے خدا تو ایسے اعمال کرنے کی توفیق بخش کر جن پر تیری نگاہیں پڑیں تو تو خوش ہو اور نہیں اپنی خاص رحمت سے اپنے صالح بندوں میں داخل کرے.عمدا تعالیٰ کی ذات میں وحدت ہے وہ بنی نوع انسان میں بھی وحدت چاہتا ہے.اس نے اپنی حکمت کا ملہ سے حضرت آدم علیہ السلام پر وحی فرما کر وحدت و مرکز بیت کے لیے ایک گھر بنایا.مرور زمانہ کے ساتھ اک کے نشانات معدوم ہوگئے لیکن جب اللہ تعالیٰ کی منشا ہوئی کہ پھر تمام اقوام کو علی دین و اعلہ جمع کر دے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ذریعے از سر نو بیت الل تغیر کر دیا اڑھائی ہزار سال تک اس گھر کی حالات اور عظمت کے قیام کے لیے اولاد ابراہیم نے قربانیاں دیں آخر بنا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِنْهُمْ کی کی دعا کی قبولیت کا وقت آیا اور حضرت محمد مصطفی احمد مجتبی صلی اللہ علیہ سلم معبوث ہوئے جن کے ذریعے دین واحد کا قیام ہو اخیر امت ظہور میں آئی.آپ خاتم الانبیاء ٹھہرے اور آپ کا زمانہ قیامت تک مند ہوا.فی زمانہ خدائی ارادے کے ماتحت وحدت کے قیام کی ذمہ داری غلام احمد محمدی آخر زماں پر ڈالی گئی اور ایسے ذرائع پیدا فرمائے کہ فاصلے سمٹتے پہلے جارہے ہیں اس نوید کے ساتھ کہ عالمگیر غلبہ اسی زمانہ میں ظہور میں آئے گا.حضرت امام آخرالزماں نے جلسہ کی بنیاد اللہ تعال کے حکم سے تائید حق پر رکھی آپ نے فرمایا.اللہ تعالیٰ نے اس جلسہ کی بنیادی اینٹ اپنے ہاتھ سے رکھی ہے؟" اس کے متعلق بڑی بشارتیں ہیں.ایسی بشارتیں جن کا تعلق صد ہا سال سے ہے ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم خدا تعالیٰ کے زندہ نشانات کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے ہیں خلیفہ دین کی سدی لیے مثال کا میا ہیوں کا مردہ لیے ہمارے سامنے ہے فی الوقت عرصہ آٹھ سال سے امام جماعت احمدیہ بر طانیہ میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا علم تھامے اقدام عالم کی وحدت دینی کے مقام کی طرف رہنمائی فرمار ہے ہیں.گویا زبان حال وقال محضرت مصلح موعود کا یہ عزم دہرا ر ہے ہیں.دنیا ہم کو ہزاروں جگہ پھینکتی چلی جائے وہ فٹ بال کی طرح ہمیں لڑھکاتی چلی جائے ہم کوئی نہ کوئی جگہ ایسی ضرور نکال لیں گے جہاں کھڑے ہو کر ہم دوبارہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکومت دنیا میں قائم کر دیں.خدا تعالیٰ ان کی بابرکت قیادت میں ہم کمزوروں کوری توفیق عطافرماتا چلا جائے کہ ہمارے عمل مقبول ہو جائیں اور ہماری سعی مشکور ہو جائے.آمین اللهم آمین.
کلام حضرت الحاج مرزا بشیرالدین محموداحمد خلیفہ ایسیح الثانی اللہ کے پیاروں کو تم کیسے بُرا سمجھے ٹھاک ایسی سمجھ پر ہے سمجھے بھی تو کیا سمجھے شاگرد نے جو پایا استاد کی دولت ہے احمد کو محمد سے تم کیسے جدا سمجھے دشمن کو بھی جو مومن کتنا نہیں وہ باتیں تم اپنے کرم فرما کے حق میں روا سمجھے جو چال چلے ٹیڑھی جو بات کھی اُلٹی بیماری اگر آئی تم اس کو شفا سمجھے لعنت کو پکڑ بیٹھے انعام سمجھ کر تم حق نے جو روا بھیجی تم اس کو ردی سمجھے کیوں قعر مذلت میں گرتے نہ چلے جاتے تم یوم کے سائے کو جب ظل ہما سمجھے انصاف کی کیا اس سے امید کرے کوئی بے داد کو جو ظالم آئین وفا سمجھے غفلت تری اسے مسلم کب تک پہلی جائے گی یا فرض کو تو سمجھے یا تجھ سے خدا سمجھے اخبار الهدر جلد ۴ ۱۳ ۲۰ دسمبر ۱۹۴۰
جا لانہ کی غرض و غایت (حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کے مبارک الفاظ میں).....اس جلسے میں ایسے حقائق اور معارف کے سنانے کا شغل رہے اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی گا جو ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے ضروری ہیں.اور ان دوستوں نہیں.( مجموعہ اشتہارات جلد اول صفوه ۱۳۴۳ ۳۷۲) کے لئے خاص دعائیں اور خاص توجہ ہوگی اور حتی الوسع بدرگاہ ارحم الراحمین ر اشتہار کر دسمبر ست کوشش کی جائے گی کہ خدائے تعالیٰ اپنی طرف ان کو کھینچے اور اپنے لئے قبول کرے د العالی نے ارادہ فرمایا ہے کہ محض اپنے فضل اور کرامت خاص سے اس عاجز کی دعاؤں اور اس تا چیز کی توجہ کوان زمینی حقیقی متبعین کی پاک استعداد کے اور پاک تبدیلی ان میں بجھتے.ایک عارضی فائدہ ان جلسوں میں یہ بھی ہو گا کہ ہر ایک نئے سال میں قدر ظہور دیروز کا وسیلہ ٹھہرا دے اور اُس قدوس جلیل الذات نے مجھے ہوش بخشا نے بھائی اس جماعت میں داخل ہوں گے وہ تاریخ مقررہ پر حاضر ہو کر اپنے پہلے ہے نا میں ان طالبوں کی تربیت باطنی میں مصروف ہو جاؤں اور ان کی آلودگی کے بھائیوں کے منہ دیکھ لیں گئے اور روسش ناسی ہو کہ آپس میں رشتہ تودد و تعارف ترقی ازالہ کے لئے دن رات کوشش کرتا رہوں...سو میں توفیق تعالی کابل اور شرت پذیر ہوتا یہ ہے گا.اور جو بھائی اس عرصہ میں اس سرائے فانی سے انتقال کر جائے گا نہیں رہوں گا.اور اپنے دوستوں کی اصلاح طلبی سے جنہوں نے اس سلسلہ میں داخل اس جلسہ میں اس کیلئے دعائے مغفرت کی جائے گی.اور تمام بھائیوں کو روحانی طور پر ہونا لصدق قدم اختیار کر لیا ہے غافل نہیں بنوں گا بلکہ ان کی زندگی کے لئے سوت ایک کرنے کے لئے اور ان کی خشکی اور اجیت اور نفاق کو درمیان سے اُٹھا دینے تیک دریغ نہیں کروں گا." کیلئے بنگاہ حضرت معزرت جیل ستاندا کوشش کی جائے گی اور اس روحانی جلسہ میں اور بھی کئی روحانی فوائد اور منافع ہوں گے جو انشاء اللہ القدیر وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے رہیں گئے.(اشتہار ۳ د میر اشاره آسمانی فیصلہ استتبار کار مارچ سلام دین تو چاہتا ہے مصاحبت ہو، مچھر مصاحبت ہو.اگر مصاحبت سے گریز ہو تو دینداری کے حصول کی امید کیوں رکھتا ہے.ہم نے بار بار اپنے دوستوں کو.....اس جلسہ کی اعراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ نا ہر ایک مخلص کو بالمواجد نصیحت کی ہے کہ وہ بار بار یہاں آکر رہیں اور فائدہ اٹھائیں.مگر بہت کم توجہ کی جاتی دینی فائدہ اُٹھانے کا موقع ملے اور انکے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل ہے لوگ ہاتھ میں ہاتھ دے کر دین کو دنیا پر مقدم کر لیتے ہیں.مگر اس کی پرواہ کچھ و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو.پھر اسکے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس نہیں کرتے یاد رکھو قبریں آوازیں دے رہی ہیں اور موت ہر وقت قریب ہوتی جارہی ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوات ہے.ہر ایک سانس تمہیں موت کے قریب کرتا جاتا ہے اور تم اُسے فرصت کی گھڑیاں جھتے ہو.اللہ تعالیٰ سے مکر کرنا مومن کا کام نہیں ہے جب موت کا وقت آگیا پھر استحکام پذیر ہوں گے.ما سوا اس کے جلسہ میں یہ بھی ضروریات میں سے ہے کہ یورپ اور امریکہ کی ایک ساعت آگے پیچھے نہ ہوگی وہ لوگ جو اس سلسلہ کی قدر نہیں کرتے اور انہیں دینی ہمدردی کے لئے تدابیر حسنہ پیش کی جائیں کیونکہ اب یہ ثابت شدہ امر ہے کہ کوئی عظمت اس سلسلہ کی معلوم ہی نہیں اُن کو جانے دو مگر ان سب سے بد قسمت یورپ اور امریکہ کے سعید لوگ اسلام کے قبول کرنے کے لئے طیارہ ہوا ہے ہیں.اور اپنی جان پر ظلم کرنے والا تو وہ ہے جس نے اس سلسلہ کو شناخت کیا اور اس میں شامل ہونے کی فکر کی لیکن پھر اس نے کچھ قدر نہ کی.وہ لوگ جو یہاں اگر میرے...اس جلسہ کو معمولی انانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں.یہ وہ امر ہے جس کی پاس کثرت سے نہیں رہتے اور ان باتوں کو جو خدا تعالیٰ ہر رو زاپنے سلسلہ کی تائید میں خالص تائید حق اور اعلائے کلمہ دین حق پر بنیاد ہے ، اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ ظاہر کر تا ہے نہیں سنتے اور دیکھتے وہ اپنی جگہ کیسے ہی نیک انتقی اور پرہیز گار خدا تعالٰی نے اپنے ہاتھ سے کھی ہے اور اس کے لئے قومیں طہار کی ہیں جو عنقریب ہوں نگر میں ہیں کہوں گا کہ جیسا چاہیے انہوں نے قدرنہ کی میں پہلے کہ چکا ہوں
کہ تکمیل علمی کے بعد کمیل عملی کی ضرورت ہے اور تکمیل عملی بدون تکمیل علمی کے مال ہے اور جب تک یہاں اگر نہیں رہتے تکمیل علمی مشکل ہے." (الحکم ، ستمبر) اس جلسہ سے مدعا اور اصل مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اند حاصل کر لیں کہ ان کے دل آخرت کی طرف لیکلی جھک جائیں اور ان کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہوا در دو زہد اور تقوی اور خدا ترسی اور پرہیزگاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور مواقعات میں دوسروں کیلئے ایک نمونہ بن جائیں اور انکسار اور تواضع اور راستبازی ان میں پیدا ہو اور دینی مہمات کے لئے سرگرمی اختیار کریں..دل تو یہی چاہتا ہے کہ مبالعین محض اللہ سفر کر کے آویں اور میری صحبت میں رہیں اور کچھ تبدیلی پیدا کر کے جائیں کیونکہ موت کا اعتبار نہیں میرے دیکھنے میں مبالغین کو فائدہ ہے مگر مجھے حقیقی طور پر وہی دیکھنا ہے جو صبر کے ساتھ دین کو تلاش کرتا ہے اور فقط دین کو چاہتا ہے سو ایسے پاک نبت لوگوں کا آنا ہمیشہ بہتر ہے.د شہادت القران، روحانی خزائن جلد به صفحه ۳۹۴ - ۲۹۵) ہنوز لوگ ہمارے اعراض سے واقف نہیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں کہ وہ بن جائیں.وہ نعرض جو ہم چاہتے ہیں اور جس کے لئے ہمیں خدا تعالیٰ نے مبعوث فرمایا ہے وہ پوری نہیں ہوسکتی جب تک لوگ یہاں بار بار نہ آئیں اور آنے سے ذرہ بھی نہ ان ہیں.“ ( ملفوظات جلد اول ص ۴۵۵) میں ہرگز نہیں چاہتاکہ حال کے بعض پرزادی کی طرح صرفنا سری وکٹ کھانے کیلئے اپنے بالین کو اکٹھا کروں بلکہ وہ علت غائی جس کے لئے میں جیلہ نکالتا ہوں اصلاح خلق الله ہے پھر اگر کوئی امر بانتظام موجب اصلاح نہ ہو بلکہ موجب فساد ہو تو خلوق میں سے میرے جیسا اس کا کوئی دشمن نہیں..(شہادت القرآن) قدرت سے اپنی ذات کی دیتا ہے حق ثبوت اس لیے نشان کی جلوہ نمائی نہیں تو ہے جس بات کو کہے کہ کروں گا میں یہ ضرور ملتی نہیں وہ بات خدائی ہی تو ہے
يَا أَحْمَدُ بَارَكَ اللهُ فيكَ اے احمد خدا نے تجھ میں برکت رکھ دی جاری سالانہ کی شکل میں پوری ہونے والی پیش گوئیاں خداف فرستادوں کے اقوال بظاہر عام الفاظ ہوتے ہیں مگر اُن میں آسمانی روح بول رہی ہوتی ہے.اُن کی خوائیں پہنچی ہوتی ہیں.رویا و کشوف پینو دار تعبیروں کے حامل ہوتے ہیں اور وہ خبر جو الہام کی صورت میں متیت بہت عظیم الشان صداقتوں کا نشان ہوتی ہیں اور اعلی وارفع شارت کے ساتھ اپنے وقت پر پوری ہوتی ہیں.عصر حاضر میں جلبان القار محمد دین حق حضرت مرزا غلام احمد قادیانی بظاہر غریب دے کر دیگر نام و بے ہر قادیان کے دور افتادہ بستی میں گوشہ نشینی کی زندگی پر قناعت کے ساتھ خوش تھے.خدا تعالی نے ان کا ہاتھ پکڑا ، اُن کو دنیا پر ظاہر کیا اور ان کی صداقت کے ثبوت میں ان گنت نشانات دکھائے.ان نشانات میں سے ایک سے برکت کا نشان تھا.ایک تنہا شخص کی طرف رجوع جہاں ہوا.تقوی ، نفوس علوم اور اموال میں برکت دی گئی یہ بشارت کئی انداز میں پڑی ہوئی اور ہوتی رہے گی.ذیل میں چند پیش خبریاں درج کی جاتی ہیں جو اللہ تعالیٰ نے امام الزامات حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود کو عطا کیں اور جو حلیہ سالانہ کی صورت میں ایک ناقابل تردید حقیقت اور ایمان افروز طریق پر پوری ہوئیں اور پوری ہوتی رہیں ہے گے.ر إنشاء الله تعالى) ۶۱۸۷۴ کا ایک خواب بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں.ہم کو پراگندہ نہیں کرے گی چنانچہ سال ہائے دراز سے ایس سی ظہور میں نے خواب میں ایک فرشتہ ایک لڑکے کی صورت میں دیکھا جو ایک اُونچے چبوترے پر بیٹھا ہوا تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک پاکیزہ نان تھا جو نہایت چمکیلا تھا وہ نان اُس نے مجھے دیا اور کہا ، یہ تیرے لئے اور تیرے ساتھ کے درویشوں کے لئے ہے.میں آرہا ہے.انزول مسیح مت روحانی خزائن جلد ها صفه ۵۸۴ / ۵۰۵) یہ خواب اس طرح پورا ہوا کہ مسیح کا لنگر خانہ آج تک کبھی ایک دن کے لئے بھی بند نہیں ہوا.سینکڑوں ہزاروں اور لاکھوں افراد اکس جسمانی اور روحانی مائدہ سے سیراب ہو رہے ہیں.۱۸۸۱ء میں خدا تعالیٰ نے آپ کا نام بیت اللہ رکھا.اس یہ اُس زمانہ کی خواب ہے جبکہ میں نہ کوئی شہرت اور نہ کوئی دعوئی رکھتا میں پورے کرہ ارض سے قوموں کے اجتماع کی نوید ہے.تھا اور نہ میرے ساتھ در دایوں کی کوئی جماعت تھی مگر اب میں کے ساتھ بہت سی وہ جماعت ہے جنہوں نے خود دین کو دنیا پر مقدم رکھ کر اپنے تئیں درویش بنا دیا ہے.اور اپنے وطنوں سے ہجرت کر کے اور اپنے قدیم دوستوں اور اقارب ۱۸۸۲ ۶ میں خدا تعالیٰ نے آپ کو یہ دعا سکھائی.رب لا تذرني فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ (تذکره ها) سے علیحدہ ہو کر ہمیشہ کے لئے میری ہمسائگی میں آباد ہوئے ہیں اور نان سے میں (ترجمہ) اے خدا تو مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو خیر الوارثین ہے.نے یہ تعبیر کی تھی کہ خدا ہمارا اور ہماری جماعت کا آپ متکفل ہوگا اور رزق کی پیشنگی پھر اس دعا کی قبولیت کی بٹ رہیں عطا فرمائیں جن میں کثیر
اد کے جلسہ سالانہ جماعت احمد یہ برطانیہ میں نائیجیریا کے دو بادشاہوں نے احمدیت قبول کر کے حضرت مسیح موعود کے کپڑوں کا ترک حاصل کیا.ظاہری برکت اور جمیعت عطا کرنے کی واضح خوش خیر یاں تھیں.نیز اسی الہام میں خدا تعالٰی نے فرمایا.وَلَا تُصَعِرْ لِخَلْقِ اللَّهِ وَلا تُمْ مِنَ النَّاسِ.(تذکره ۵۲) صورت ہیں یہ پیش گوئی اس سے قبل بھی پوری ہو چکی ہے اور ہوتی رہے گی.اور یاد رکھ کر وہ زمانہ آتا ہے کہ لوگ کثرت سے تیری طرف رجوع کریں گے ۱۸۹۲ ء میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو اطلاع دی.سو تیرے پر واجب ہے کہ تو ان سے بد خلقی نہ کرے اور ان کی کثرت دیکھ کر تھک نہ اقبال کے دن آئیں گے يَأْتِيكَ مِنْ كُلِّ فَجَ عَمِيقٍ (ترجمہ) ہر دور کی راہ سے تیرے پاس تھالف آئیں گے جائے.اس کے بعد الہام ہوا وَوَسِعْ مَكَانَكَ اپنے مکان کو وسیع کولے حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں.(تذکره (۳۰۱) ۱۸۹۷ء میں خدا تعالی نے پھر مہمانوں کی کثرت کی خبر دی.سخ مكانَكَ يَأْتُونَ مِنْ كُلِّ فَحٍ عَمِيق اتذكره ۱۳۹۷ اس پیش گوئی میں صاف فرما دیا کہ وہ دن آتا ہے کہ ملاقات کرنے والوں کا حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں " یعنی اپنے مکان کو وسیع کر لو کہ لوگ بہت ہجوم ہو جائے گا.یہاں تک کہ ہر ایک کا نتجھ سے ملنا مشکل ہو جائے گا پس تو دور دور کی زمین سے تیرے پاس آئیں گئے.سوپٹ اور سے مدراس تک تو میں نے اس وقت طلال ظاہر نہ کرتا اور لوگوں کی ملاقات سے ٹھیک نہ جانا، سبحان اللہ نے اس پیش گوئی کو پورے ہوتے دیکھ لیا مگر اس کے بعد دوبارہ پھر آہی الہام ہوا یہ کس شان کی پیش گوئی ہے اور آج سے سترہ برس پہلے اُس وقت بتلائی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اب پیشگوئی پھر زیادہ قوت اور کثرت کے ساتھ پوری ہوگی کہ جب میری مجلس میں شاید دو تین آدمی آتے ہوں گے اور وہ بھی کبھی کبھی اس سے کیس وَاللهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ لَا مَانِعَ لِمَا أَرَادَ علم غیب خدا کا ثابت ہوتا ہے ؟ (سراج منیر ۱۶۳ ۶۴) ۱۸۸۳ ء میں خدا تعالیٰ نے وعدہ فرمایا LOVE You کو you A LARGE PARTY OF...SHALL GIVE ترجمہ یعنی میں تجھ سے محبت کرتا ہوں اور تجھے ایک بڑا گروہ دین حق کا دوں گا.۱۸۸۳ء ہی میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو مخاطب کر کے فرمایا.(تذکرہ اص) سلام عليكَ يا براهيم ( تذکره صفحه ۱۰۵) (ترجمہ) اے ابراہیم تجھ پر سلام ہے اس دور کا ابراہیم فرماتا ہے میں کبھی آدم کبھی موسی کبھی یعقوب ہوں نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار در ثمین) اس میں نسلوں اور قوموں کے ایک مرکز پر جمع ہونے کی بشارت ہے.۱۸۸۶ء میں خوشخبری عطا ہوئی.خدا....تیری دعوت کو دنیا کے کناروں تک پہنچا دے گا خدا تجھے ایکلی کامیاب کیسے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا میں تیرے خالص اور دلی محبوں کا گروہ بھی بڑھاؤں گا اور ان میں کثرت بخشوں گا....ده دقت آتا ہے ملکہ قریب ہے کہ خدا بادشاہوں اور امیروں کے دلوں میں تیری محبت ڈالے گا.یہاں تک کہ وہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں سے ( تذکرہ صفحہ ۱۴۱ - ۱۴۲) داش نهار ، از فروری شاه پیارے مسیح موعود کی جماعت کو سو سال ہوئے ہیں اور پیشاور سے مدراس تک کے لوگوں کو دیکھ کر خوش ہونے والے کی جماعت آج دنیا کے ۱۲۶ ممالک میں پھیل چکی ہے اور دنیا کے کناروں سے لوگ نقدِ جہاں کے مخالف لئے آتے ہیں ۱۸۹۹ء میں خوشخبری عنایت ہوئی.إنَّا أَخْرَجْنَا لَكَ نُ دُعَايَّا إِبْرَاهِيم یعنی اسے ابراہیم ہم تیرے لئے ربیع کی کھیتیاں انکا ئیں گے.حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں.روع زرع کی جمع ہے اور ذرع عربی زبان میں ربیع کی کھیتی یعنی کنگ و یو وغیرہ کو کہتے ہیں.....یہ معنی معلوم ہوتے ہیں کہ تجھے کیا غم ہے تیری کھیتیاں تو بہت نکلیں گی یعنی ہم تیری تمام حاجات کے متکفل ہیں.تذکره من ۳۴ - ۲۴۱، ضمیمه تریاق القلوب علا مت ) حضرت بانی مسلسل فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ وہ پڑگیا اور امام نے کا پانچ سیر ہو گیا.انگر کے خروج کی نسبت الہام ہوا.الَيْسَ اللهُ بِكَافٍ عبده کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ۱۹۰۰ ء میں جی دقیوم خدا نے بتایا إِنِّي حَاشِرُ كُلِّ قَوْمٍ يَأْتُونَكَ جُنبا وَإِنِّي أَنَرْتُ مَكَانَكَ نَبِرِينَ مِنَ اللَّهِ الْعَزِينِ الرَّحِيمِ ( تذکره ۳۹۱)
ار میہ میں ہر یک قوم میں سے گردہ کے گردہ تیری طرف بھیجوں گا میں نے تیرے مکان کو روشن کیا یہ اس خدا کا کلام ہے جو عزیزا اور رحیم ہے.۱۹۰۶ء میں بشارت ملی.أس يحكَ وَلَا أَجِيْحُكَ وَأَخْرِجُ مِنْكَ قَوْمًا (ترجمہ) میں تجھے راحت دوں گا اور تجھے نہ ماؤں گا اور تجھ سے ایک بڑی قوم نکالوں گا.مختلف اوقات میں ہم مرتبہ الہاما بتایا گیا.بانيك منْ كُلِّ فَحٍ عَيْقٍ وَيَأْتُونَ مِنْ كُلِّ نج عميق ترجمہ ہر دور کی راہ سے تیرے پاس تخالف آئیں گے اور دُور دُور کی زمین سے تیرے پاس لوگ آئیں گے کہ راستے میں گڑھے پڑ جائیں گے.چنانچہ آج دور ونزدیک سے راستے کی صعوبتیں اٹھا کر حاضر ہونے والے عشق ندادندی حب رسول ، صدق و صفا اور معجز وانکسار کے مخالف لے کر حاضر ہوئے ہیں.روئے زمین پر صرف یہی ایک شخص ایسا داعی ہے جس کی پکار پر برا بھی طیور دیوانہ وار حاضر ہو جاتے ہیں.وہ عہد آفریں فتح نصیب جرنیل جو خدا کے بچھائے ہوئے تخت پر تمکن تھا جس کی عاجزانہ کوششوں کو ذو المقندر خدا کا سہارا تھا.وہ با مراد اس دنیا سے ایک زندہ اور توانا ہر دم ترقی پذیر جماعت تیار کر کے رخصت ہوا.حضرت مسیح موعود سے اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا.بخرام که وقت تو نزدیک اسید پائے محمد یاں بر منار بلند تر محکم افتاد پاک محمد مصطفیٰ نبیوں کا سردار خدا تیرے سب کام درست کردے گا اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا.رب بالا فواج اس طرف توجہ کرے گا..میں اپنی چہکار دکھلاؤں گا اپنی قدرت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا.دنیا میں اک نذیر آیا پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اُسے قبول کرے گا اور بڑے زور اور جملوں سے اُس کی سچائی کا ہر کر دے گا.( تذکره (۱۳)
جاسالانہ کے شرکاء کیلئے دعائیں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود حضرت مرزا بشیر الدین محمد احمد خلیفة المسیح الثانی نوراللہ مرقده کہ دیکھو وصل اور وراح کی جدا گانہ اترتیں ہیں وصل کی بھی ایک لذت ہے اور ڈیرا کی بھی ایک لذت ہے اس لئے اسے میرے محبوب تو ہزار مرتبہ جانگر دس ہزار اے خدا اے ذوالمجد والعطاء بر یک صاحب جو اس الہی جلسہ کے لئے سفر اختیار کریں.خدا تعالیٰ ان مرتبہ واپس آجا.تو اے میرے پیارے احمدیو انیکیں بڑی دل کی گہرائی کی محبت سے کے ساتھ ہوا اور اُن کو اجر عظیم بخشے اور ان پر رحم کرے اور ان کی مشکلات اور آپ کو کبھی یہ دعا دیتا ہوں کہ آپ ہزار مرتبہ مگر دس ہزار مرتبہ واپس آجایا کریں اضطراب کے حالات اُن پر آسان کر دیو سے اور ان کے تم و غم دور فرمادے اور بار بارہ ہم خدا کے ذکر کے لئے یہاں آٹھا ہوا کریں بار بار یہاں اللہ کی بھوت کی شمعیں اُن کو ہر یک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے اور ان کی مرادات کی راہیں اُن پر روشن ہوں بار بار ہمارے سینوں سے محمد مصطفی کے لئے درود بلند ہوں کہ خدا کرے کھول دیوے اور روز آخرت میں اپنے اُن ہندوں کے ساتھ اُن کو اُٹھا دے جن کہ یہ معامہ محبت اور عشق کا بڑھتا ہی رہے اور پھیلتا رہے اور ساری دنیا کو اپنی پر اس کی فضل و رحم ہے اور نا اختتام سفر ان کے بعد ان کا خلیفہ ہو اے خدا پیٹ میں لے لے اپنے بیماروں کو بھی دعاؤں میں یاد رکھیں اپنے کر دوروں کو بھی اے ذوالمجد والعطاء اور رحیم اور مشکل کشا یہ تمام دعائیں قبول کر اور ہمیں ہمارے دعاؤں میں یاد رکھیں مخالفوں پر روشن نشانوں کے ساتھ غلبہ عطا فرما کہ ہر یک قوت اور طاقت سمجھ ہی دعاؤں میں یاد رکھیں ان کے لیے دعائیں کریں جو آپ کے خون کے پیاسے ہیں اللہ ان کو ہدایت دے ان سے احسان کا سلوک فرمائے ان کو اپنی ناراضگی کی راہوں پر چلنے کی توفیق کو ہے.آمین ثم آمین.د اشتباه ها و سمیر ۱۱۸ مجموعه اشتہارات جلد اول صفحه ۳۴۷) رعطا فرمائے.اپنے دشمنوں کو بھی اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے ہیں اس جلسہ کو اپنے منشا کے مطابق پورا کرنے حضرت حکیم مولوی نورالدین خلیفه مسیح الاول نوراللہ مرقده کی توفیق عطا کرے اور ہماری ان ناچیز کو ششوں کو بہت بڑے شہرات کا موجب بنائے ادعوني استجب لكم یہ ایک ہتھیار ہے اور وہ بڑا کارگر ہے لیکن اور یہ تو چھوٹا سا بیج ایک ایسی زمین میں لگایا جارہا ہے جو اس سے پہلے پھل دینے سے کبھی اس کا چلانے والا آدمی کمر دور ہوتا ہے.اس لئے اس ہتھیار سے منکر ہو جاتا ہے عاری تھی.اللہ تعالیٰ اس وادی کو غیر نہی زمرہ میں بوئے گئے بیج کی طرح بار آور کرے وہ ہتھیار دعا کا ہے جس کو تمام دنیا نے چھوڑ دیا ہے.مسلمانوں میں ہماری جماعت کو چاہئیے کہ اس کو تیز کریں اور اس سے کام لیں.جہاں تک ان سے ہوسکتا ہے دُعائیں حضرت حافظ مرزا ناصر احمد خلیفہ المسیح الثاث نوراللہ مرقده مانگیں اور نہ تھکیں میں ابیا بیا ہوں کہ وہم بھی نہیں ہوسکتاکہ میری زندگی کتنی ہے خدا کرے کہ توحید خالص کے قیام کا کم نمونہ بنو اس لئے میری یہ آخری وصیت ہے کہ لا الله الا اللہ کے ساتھ دعا کا ہتھیار تیز میرا رب تمہارے ایمانوں میں نیتنگی اور صدق اور وفا پیدا کرے.خدا کی راہ میں کردہ تمہاری جماعت میں تفرقہ نہ ہو کیونکہ جب کسی جماعت میں تفرقہ ہوتا ہے تو اس تمہارے اعمال اخلاص واردت سے پیر اور فساد سے خالی ہوں اللہ کرے وہ سب راہی پہ عذاب آجاتا ہے جب کہ قرآن شریف میں فرمایا فلما نسوا ما ذکر وابه جن کو تم اختیار کر و فلاح اور کامیابی تک پہنچانے والی ہوں میرے رب کی جنتوں میں تمہارا ابدی قیام ہو اور اس کی تسبیح اور حمد کے درمیان تحيَّتُهُمْ فِيهَا اغرينا بيتهم العداوة والبغضاء الى يوم القيامة اب تک تم اس دُکھ سے بچے ہوئے ہو.خدا تعالیٰ کے فضل اور نعمت کے م لام تم ایک دوسر کے لئے سلامتی چاہنے والے اور اپنے رب سے سلامتی بغیر دعا بھی مفید نہیں ہوتی.اس لئے میں نصیحت کرتا ہوں کہ بہت دعائیں کرو.پھر پانے والے ہو.میرا رب تمہیں جس عمل اور نیکو کاری کی راہ پر چلنے کی ہمیشہ توفیق دیتا کہتا ہوں کہ بہت دعائیں کہ وہ تاکہ جماعت تفرقہ سے محفوظ رہ ہے.چلا جائے.یہ دنیا بھی تمہارے لئے جنت بن جائے.جہاں شیطان کا عمل دخل نہ رہے اور جب کوچ کا وقت آئے تو فرشتے یہ کہتے ہوئے اس کی ابدی جنتوں کی طرف تمہیں ۱۵
لے جائیں سلام علیت کم اللہ کی سلامتی ہو تم میر اس کی رحمت کے سرمایہ ہیں خدا کرے کہ تمہارا وجود دنیا کے لئے ایک مفید وجود ہو جائے ایک دنیا کی دعائیں تمہیں ملتی رہیں سب ہی تمہیں جاتیں اور پہچانیں اور سب ہی تمہاری سلامتی اس کے فضل کے تازہ تازہ پھل تمہیں ملتے رہیں.خدا کی حمد میں مشغول رہنا اور اس کا شکر بجالانا تمہاری عادت بن جائے تم حقیقی چاہیں.میرے اللہ کی موہت خاصہ تمہیں جلد تر منزل مقصود تک پہنچا ہے.توکل اور معنی میں خدا کی جماعت بن جاؤ.میرے رب کی ایک برگزیدہ اور چنید د جماعت تم پر فرمانبرداری کے مقام پر ثبات قدم تمہیں حاصل ہو.نفاء الہی کی جنت کے تم ہمیشہ میرے رب کی سلامتی نازل ہوتی رہے.خدا کرے کہ تمہارے سب اندھیرے وارث نند.تمہارے پیچھے رہ جائیں.اللہ کے نور سے تم منور رہو.تمہارا اور تمہارے آگے آگے چلے خدا کیسے کہ توجد خاص کے قیام کا نمونہ ہو خدا کے کم عن مالی اله علیکم عبودیت کا نور نور السموات والارض کے ساتھ جا ملے اور قرب کا کمال میں تم ہمیشہ مسرور اور مست ہو.خدا کرے کہ نو معماری کی شمع تمہارے ہاتھ سے ہر تمہیں حاصل ہو.اللہ کی رحمتیں ہمیشہ تم پر برستی رہیں.اس کے فرشتوں کی دعائیں ول میں فروزاں ہو خدا کرے کہ سی محمدی....کی سب دعاؤں کے تم وارث نہو.تمہارے ساتھ ہوں سیب سلامتی کے تحفہ کے تم حقدار ٹھہرو.خدا کرے کہ ذکر الہی میں تم یہ مشول ہو اور ذکر ان کے اس پرچی سے ایک مسرتوں کے چھے بھاری حضرت مرزا طاہراحم خلیفہ اسی ارباب عبد اللہتعالیٰ بنصرہ العزیز اب میں آخر یہ آپ کو لئے پھوٹیں اور بہہ نکلیں اللہ تعالیٰ کی رحمت ہمیشہ تم پر سایہ فگن رہے تمہاری پاسبانی دعا کی تحریک کرتا ہوں.اللہ تعالے کا بے انتہا احسان اور فضل اور گرم ہے کہ نہایت کرتی رہے اور اس کے لطف وکرم کی چاندنی تمہارے اور تمہارے ساتھیوں کے چھپر کھٹوں پر نور افشانی کرتی رہے.تمہارے اعمال اُسی کے فضل سے بہتر پھل لائیں.ہی پیارے ماحول میں ہر قسم کے فتنہ و فساد سے بچاتے ہوئے ہماری حفاظت فرماتے ہوئے ہیں اپنی رضا کی خاطر یہاں اکٹھے ہونے کی توفیق عطا فرمائی دنیا کے کونے کونے تمہارے دل اور تمہارے سینے ہمیشہ نیک تمناؤں اور نیک خواہشات ہی کا گہوارہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عشاق یہاں اکٹھے ہوئے.لوگ دلیل مانگتے ہیں حمایت کی صداقت کی ہیں اس کے جواب میں حضرت مصلح موعود کا پیشعر پڑھ دیتا ہوں کہ ہوتی نہ اگر روشن وہ شمع رنج انور کیوں جمع یہاں ہوتے سب دنیا کے پروانے اور رہیں یو چا ہو تم پاؤ.اور رب رحیم کی طرف سے سلامتی کا تحفہ تمہیں سر آن ملتا ہے.اللہ کا وعدہ تمہارے حق میں پورا ہو.اس کی محبت کے تم وارث بنو.تمہارا وجود دنیا پر یہ ثابت کر دے کہ اس کی راہ میں عمل اور مجاہدہ کرنے والوں ایشیار اور قربانی دکھانے والوں کو بہترین انعام ملتا ہے اللہ کی محبت کے وہ وارث ہوتے ہیں.خدا کرے کہ اس کے قرب کی راہیں تم پر کھولی جائیں اور ان راہوں پس تاج سب دنیا کے پروانے محمد منطقی پر درود بھیجنے کے لئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں.آج سب دُنیا سے پروانے حضرت محمد مصطفی صلی الہ علیہ والہ وسلم کی شمع پر گامزن رہنا تمہارے لئے آسان ہو جائے اور اللہ کرے کہ یہ را ہیں تمہیں اس کی پر اپنی جانیں خدا کرنے کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں آج سب دنیا کے پروانے اللہ تعالیٰ نعمت اور اس کے فضل کی منتوں تک پہنچا دیں.آرام اور آسائش کی زندگی جہاں کے عشق کے گیت گانے کے لئے یہاں اکٹھے ہیں.یہ پروانے جب واپس لوٹیں گے تم پر ہمیشہ سلامتی ہوتی ہے.تب بھی یہ گیت گاتے ہوئے واپس جائیں گئے ان کا تو اٹھنا بیٹھنا اللہ اور رسول کی میرا رب تمہیں نیکی پر قائم رہنے کی توفیق دیتا چلا جائے تا دنیوی جنت میں محبت بن چکا ہے.اب بھی دعائیں کرتے ہیں واپسی یہ بھی دعائیں کریں گے پھر آئیں گے تم ان گھروں کے مکین بنے رہو جو ذکر الہی سے معمورا در شیطانی وساوس سے تو دعائیں کرتے ہوئے آئیں گے اپنوں کے لئے بھی اور غیروں کے لئے بھی سب کا نام لے کر بیان کرنا نہ اس وقت مشکل ہے ان سب کے لئے آئے ھائیں بلند و بالا ہیں اور تا اُس اُخروی جنت میں بھی بالا خانوں میں تمہارا قیام ہو جہاں فرشتوں کی دعائیں اور تمہارے خالق اور تمہارے رب کی طرف سے سلامتی کا کریں اللہ ان سب کے ناموں سے واقف ہے اس کی ان کے دلوں پر نظر ہے وہ پیغام ہر لحظہ تمہیں ملتا ہے.قرآنی انوار سے تمہارے سینہ دل ہمیشہ منور رہیں اور خدا کرے کہ یہ نور ان راہوں کی نشان دہی کرتا ہے جو دار السلام تک پہنچاتی ہیں ان کو جزائے خیر عطا فرمائے اور ہم سب جو یہاں موجود نہیں ہمیں بھی اللہ تعالے خیرو عافیت کے ساتھ ایک دوسرے سے جدا کرے اور خیر و عافیت اور محبت کے ساتھ تمہارے راستے کی سب تاریکیاں دور ہو جائیں.رضوان الہی کی اتباع اسس سراط ہی پھر ملائے بخیر جدا ہوں اور پھر ملاتا رہے خدا تعالے یہ وہ وصل وداع ہے جو ندا مستقیم کو تمہارے لئے روشن رکھے جو سیدھی اس کی جنت، اس کی رضا تک پہنچاتی ہے.خدا کہ سے کہ میرے خدا کے روشن نشان تمہارے سینہ و دل میں محبت الہی کا ایک سمندر موجبران رکھیں.میرا رب تمہیں نیک اعمال ، ہر شر اور فساد اور ریا سے پاک اعمال بجالانے کی توفیق عطا کرتا رہے.میرا اللہ خود تمہارا دوست اور ولی بین جائے.اُس کے قرب میں اسلامتی کے گھر میں تمہارا ٹھکانا ہو.کی خاطر ہے جہاں وصل کبھی پیارا ہے اور وداع بھی پیارا ہے.اور غالب کا وہ شعر مجھے یاد آ رہا ہے میں ہیں وہ کہتا ہے.ه وراع و وصل جداگان لذتی دارد ہزار بارہ برو حمد ہزارہ یا نہ بیا ۱۹
قادیان دارالامان بھارت کے صوبہ مشرقی پنجاب کے ضلع گورداسپور میں بٹالہ کے قریب استعمال میں قادی اور پھر قادیان ہو گیا.ایک قصبہ قادیان آباد ہے.حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے مورث اعلیٰ حضرت اس بظا ہر معمولی سی اور زمانے کی گردشوں سے روندی ہوئی بستی میں دنیا دی مرزا ہادی بیگ سنتهامه بمطابق سنہ ہجری میں مغل بادشاہ محمد ظہیر الدین بایہ کے لحاظ سے اہمیت رکھنے والی کوئی خصوصیت نہ تھی مگر اس کو خالق ارض و سماع کی پیار عہد حکومت میں دو سو نفوس کے ہمراہ جو طابع خدام اور اہل وعیال میں سے تھے ایک کی نگاہوں نے نئی دنیا ئیں تخلیق کرنے والی بنیادی اینٹ بنا دیا.صدیوں پہلے سے معزز رائیس کی حیثیت سمرقد سے ہندوستان کے اس خلافہ میں داخل ہوئے.یہ اس لیستی کے اللہ کی مقدس نشانی ہونے کے ثبوت ملتے ہیں.احادیث مبارکہ میں علاقہ لاہور سے پچاس کوس شمال مشرق میں جنگل کی صورت میں موجود تھا.آپ نے متعد دیار اس بستی کا ذکر ملتا ہے.جس سے اس کا حدود داریعہ بھی متعین ہوتا ہے.یہاں اسلام پور کے نام سے ایک ریاست کی بنیاد ڈالی جو شہ تک قائم رہی.اسلام پور قاضی ما تبھی کہلانے والی ریاست حضرت مسیح موعود کے پر دادا مرزائل محمد کے زمانہ میں بھی ۵ گاؤں پرمشتمل تھی.سکھوں کے مسلسل حملوں کی يَخْرُجُ نَاس مِّنَ الْمُشْرِقِ فَيُوَطِنُونَ لِلْمَهْدِي سلطانة كنز العمال جلد ، ص ملک عرب سے مشرق کے علاقے کے لوگ مہدی کی روحانی بادشا است کو اپنے ملک میں قائم کریں گے.وجہ سے اکثر علاقے ہاتھ سے جاتے رہے.اپنے دینی ماحول کی وجہ سے پینی اس علاقہ میں ایک نماز حیثیت رکھتی تھی حضرت مسیح موٹو.يخرج المهدِى مِنْ قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا كَدْعَهُ وَ کے پڑدادار زائل محمد کے زمانہ میں ایک سو کے قریب علما صفحار اور حفاظ قرآن قادیان میرے موجود تھے جن کے وظیفے مقرر تھے.متعلقین اور ملازمین میں سے ہر ایک پنجگانہ نماز کا عادی بنا حتی کہ چکی پیسنے والی عورت بھی نمازوں کے ساتھہ نماز تہجد کا التزام کرتی تھیں.گردو نواح کے اکثر افغان مسلمان بوجہ یہاں کے لوگوں کے تقومی اور طہارت کے اسی کو منہ کہتے تھے.یہ ہستی پر امن ومبارک جگہ انصور کی جاتی تھی جہاں سچائی تقوی اور عدالت کا دور دورہ تھا.يُصَدِّقُهُ اللَّهُ تَعَالَى وَيَجْمَعُ أَصْحَابَهُ مِنْ أَقْصَى البلاد على عدةِ أَهْلِ بَدْرٍ ثَلَاثِ مِئَةٍ وَ ثَلَاثَةٌ عَشَرَ رَجُلاً وَمَعَهُ مَحِيقَةُ مَختُومَةٌ بيها عدد أَصْحَابِهِ بِأَسْمَائِهِمْ وَبِلَادِهِمْ وَ رج اسر الاسرار قلمی مصنف شیخ علی حمزه بین علی ملک الطوسی ارشادات فریدی جلد سه هفت مہدی ایک بستی سے مبعوث ہو گا جس کا نام کدعہ ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس کی تصد ہے گا اور بدری صحابہ کی طرح مختلف علاقوں کے رہنے والے تین و جلیل القدر صحابہ اسے عنایت فرمائے گا جن آپ کے دادا مرزا عطا محمد صاحب کے زمانے میں مشیت ایزدی کے تحت اس علاقہ میں سکھ غالب آگئے.اور آپ کے قبضہ میں صرف قادیان کی لیتی رہ گئی.جو ایک قلعہ کی صورت میں تھی جس کے چار برج تھے ان پر نگہبانی کے لئے اپنی فوج کے سپاہی اور چند تو ہیں بھی تھیں فصیل بانہیں فٹ چوڑی تھی جس پر تین چھپکڑے بکسانی کے نام اور پتے ایک مستند کتاب میں درج ہوں گے.چل سکتے تھے.ارد گرد وسیع اور گہری خندق تھی جو بعد میں پانی بھر جانے کی وجہ سے ڈھاب کے نام سے مشہور ہوئی.سکھوں کے ایک گروہ رام گڑھیہ نے دھو کے سے قادیان پر بھی قبضہ کر لیا اور خوبصورت مساجد اور رہائشی مکانات مسمار کر دیئے ، باغوں کو کاٹ دیا اور وہاں موجود کتب خانہ جلا دیا.قادیان کے لوگ جن میں حضرت مسیح مو کے بزرگ بھی شامل تھے ملک بدر کر دیئے گئے.صَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَخْرَزَهُمَا اللَّهُ تعالى مِن النَّارِ عِصَابَةُ تَغْزُ الهِندَ وَعِصَابَةُ تَكُونُ مَعْ عِيسَى ابن مريم عليه السلام انسانی کتاب الجهاد ص ۴۹ مسند احمد و کنز العمال) میری اُمت کی دو جماعتیں ایسی ہیں جن کو اللہ تعالی آگ سے محفوظ رکھے سکھ حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ کے آخری زمانہ میں آپ کے والد حضرت مرزا گا ایک وہ جماعت ہے جو ملک ہند میں جنگ لڑے گی اور دوسری غلام مرتضی صاحب کو قادیان کے پانچ گاؤں واپس مل گئے.اس علاقہ کا نام وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ اسلام پور قاضی سے صرف قاضی رہ گیا جو یہاں کے لوگوں کے إِذَا بَعَثَ الله المسيح بْنَ مَرْيَمَ فَيَنزِلُ عِندَ جماعت عیسی ابن مریم علیہ السلام کے مددگاروں کی ہوگی.16
المَنَارَةِ البيضاء شرقي دمشق (صحیح مسلم) جب خدا تعالی مسیح بن مریم کو مبعوث فرمائے گا تو وہ دمشق کے مشرق میں سفید مینارہ پر نازل ہوں گے.اور ہمہ وقت عبادات کے نور سے منور یہ بستی حقیقی معنوں میں دارالامات بن گئی.ر میں بر صغیر کی تقسیم کے وقت قادیان کا علاقہ بھارت کے حصہ میں آیا.حضرت مرت البشیر الدین محمد احمد خلیفة المسیح الثانی نے احمدیت کے دائمی مرکز کو يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ آباد رکھنے کا فیصلہ فرمایا ، چنانچہ پکستان کی طرف ہجرت کے وقت آپ کی آواز پر لبیک حرات مشکواۃ باب اشراط الساعة ص ۴۷) نے لئے ر کہتے ہوئے سینکڑوں احمدی احباب نے حفاظت مرکز کے لئے قادیان میں رہائش ایک شخص نہر کے والے سے ظہور کرے گا اُسے جیٹ زمیندار کہا جائے گا.لئے اپنے آپ کو پیش کیا.بالا خرآپ کی منظوری سے ۳۱۳ احباب نے قادیان میں ان ارشادات گرامی کی رو سے دمشق سے مشرق کی طرف ملک ہند میں دریا سکونت اختیار کی ر جن کو دروایشان قادیان کا لقب دیا گیا، مشرقی پنجاب کی ہزاروں یا نہر کے کنارے واقع ایک لیستی کدعہ نام کی نشان وہی ہوتی ہے جس میں امام مہدی مساجد مقدس مقامات دینی تنظیموں کے مراکز اجڑ گئے.جبکہ قادیان کا سفید منارة ظہور فرمائیں گے وہ زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہوں گئے اور انہیں صحابہ کی طرح المسیح شیریں صدائے حتی مسلسل بلند کر تا رہا.اہل قادیان کو کل رقبہ کا صرف تیسواں تین سو تیرہ رفقاء دیے جائیں گے جن کے نام ور پتے مستند کتاب میں محفوظ ہوں گے حقیقتہ ملا.اہم عمارات احمدیوں کے پاس ہی رہیں جن کی مرمت، دیکھ بھال ، توسیع مشرقی پنجاب کا نقشہ دیکھیں تو قادیان دریائے راوی اور دریائے بیاس کے درمیان ہیں اور تزئین کا کام آج بھی جاری رہتا ہے.اس وقت وہاں کثیر تعداد میں احمدی آباد ہیں ہے اور مادھو پور سے نکلنے والی دو بڑی نہروں نہر میبالہ اور نہر قادیان کے بھی درمیان لیکن غالب اکثریت ہندوؤں اور سکھوں کی ہے.ہندوستان کے مختلف شہروں میں قائم احمد ہ جماعتوں کا مرکز ہیں پر امن لیتی ہے.احمدیوں کے مقامی آبادی سے اچھے میں واقع ہے.دیگر مذاہب کے نوشتوں میں بھی اس پاک سہتی کا ذکر ملتا ہے.دید میں قادیان کا نام تندون لکھا گیا ہے (سجوار سوکت ، ۹ منتر ۳) میسج موعود کے ظہور کا مقام حد والی ندی کے قریب - (بحوالہ سوکت ۱۳۷ منتر) روابط ہیں.قادیان میشہ آبا دینے کے لئے وجود میں آیا ہے.گردش ایام کی سختیاں اس کی ترقی ہیں روگ نہیں بن سکتی کیونکہ اس کے ساتھ خدا تعالیٰ کے خاص سلوک کے پیار بھرے دعد سے ہیں.قادیان کا تقبل اور خدائی بشارتیں حضرت بابا گورو نانک فرماتے ہیں اک جھیٹ ہوسی پر اکساں تو سو برس توں بعد ہوسی.وٹالے دے پر گئے وچ ہوسی.ر جنم ساکھی بھائی بالا والی وڈی ساکھی ص ۲۵ مطبوعہ مفید عام پریس لاہور ) ترجمہ ، ایک جٹ زمیندار ہو گا لیکن ہم سے سو برس بعد پیدا ہوگا اور وٹا ہے (ہے) کی تحصیل میں آئے گا.بائیبل میں ہے الے قوموا.توجه کرد کس نے صادق کو مشرق سے برپا کیا.اسے اپنے الہامات حضرت مسیح موعود ان الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ تَرَادُّكَ إِلَى مَعَادٍ وہ خدا جس نے خدمت قرآن تجھے سپرد کی ہے پھر تجھے قادیان) والپس لائے گا.کتاب البیر به میدا زمانی خزائن جلد ۱۳ ص۳۰) میں قادیان کو اس قدر وسعت دوں گا کہ لوگ کہیں گے لاہور بھی کبھی تھا ( تذکره صدام) نقش قدم پر چلنے کیلئے بلایا قوموں کو اس کے سامنے رکھا اور بادشاہوں کو اس کے زیر حکومت ایک دن آنے والا ہے جو قادیان سورج کی طرح چمک کر دکھلا دے گی کہ وہ ایک بچے کا مقام ہے.( دافع السلام) مجھے دکھلایا گیا ہے کہ یہ علاقہ اس قدر آباد ہو گا کہ دریائے بیاس بنک کرد با (شیعه) یعیانی کی کتاب یاب ۴۱ ) خداوند فرماتا ہے میں نے اب کی اے ون سے اس نام پکارا اور وہ آئیگا اور ماکوں کو کچھڑ کی طرح پامال کرے گا.(طبعا استعیا) نبی کی کتاب باب ۲ ۲۵ بائیبل و ۹۶-۹۷) آبادی پہنچ جائے گی.(بحوالہ الفضل ۱۴ اگست ) چودھویں صدی ہجری شروع ہوتے ہی اس لیستی پر چودہویں کا چاند طلوع ہوا.یہ دیر از اہل اللہ اور سعید فطرت لوگوں سے آباد ہو گیا.بیوت الصلوۃ ، پینٹنگ پریس ، سنگر خانہ، ڈاک خانہ تعلیمی ادارے وغیرہ کھل گئے.تعمیرات ہونے لگیں.احمدیت کا پیغام پھیلنے کے ساتھ قادیان کو بین الاقوامی شہرت حاصل ہونے لگی.دین حق کی اشاعت کا مرکز اعلائے کلمہ حق کے لئے مجاہد تیار کرنے لگا.انہی جلسوں ہم نے کشف میں دیکھا کہ قادیان ایک بڑا عظیم شہر بن گیا ہے اور انتہائی نظر سے بھی پر سے تک بازار کل گئے.اونچی اونچی دو منزلہ و منزل یا اس سے بھی زیادہ اونچے اونچے چبوتروں والی دکانیں عمدہ عمدہ عمارت کی بنی ہوئی ہیں اور موٹے موٹے سیٹھ بڑے بڑے پیٹ والے جن سے بازارہ کی رونق ہوتی ہے بیٹھے ہیں اور ان کے آگے ہو اہرات اور لعل اور موتیوں اور ہیروں روپوں 10
اور اشرفیوں کے ڈھیر لگ رہے ہیں قسم قسم کی دکانیں خوبصورت اسباب حضرت مسیح موعود نے شام میں فرمائی تھی جماعتی ضروریات کے پیش نظرکت داد سے جگہ گا رہی ہیں.ز تذکره ۴۱۹ - ۲۲) میں اس کی پہلی اور میں اس کی دوسری توسیع ہوئی.اس کی نسبت حضور کو ملنے والی بشارات میں سے ایک مہتم بالشاں بشارت مُبَارِك وَمُبَارَكَ وَكُلُّ امْرِ مُبَارَكَ يُجْعَلُ فِيْهِ ہے ربا امین احمدیه مته چهارم مرده رمانی قرانی بادی قادیان کے چند مقدس تاریخی مقامات کا تعارف اس بیت الصلاۃ کے بارہ میں پانچ مرتبہ الہام ہوا مینجمیدان کے ایک بیت الفکر یہ وہ مبارک کمرہ ہے جس میں سیدنا حضرت مسیح موعود نہایت عظیم الشان الہام میں ہے یہ ابتدائی ایام میں تالیف و تصنیف کے کام میں مشغول رہا کرتے تھے اور جہاں آپ نے فِيهِ بَرَكَاتُ لِلنَّاسِ وَمَنْ وَخَلَهُ كَانَ آمِنًا.اپنی محرکة الآراء کتاب براہین احمدیہ تالیف فرمائی.اس کمرہ کی نسبت حضور کوشند مکتوبات جلد اول م۵۵) میں الہام ہوا " أَلَمْ تَجْعَلَ لَكَ سُهُولَةٌ فِي كُلِّ امْرِ بَيْتِ الْفِكْرِ الخ د را بین احمدیہ حصہ چہارم ده میانی فرمائن جلد اول ص ۳۶) سُرخی کے نشان والا حجرہ یہ وہ مبارک حجرہ ہے جس ہیں ،ار بيت الدعاء بیت الفکر سے ملحق به حجرہ سیدنا حضرت مسیح موعود نے جولائی شاه پر از جمعہ المبارک بعد نماز فجر جبکہ حضرت مسیح موعود استراحت فرما اپنی خلوت کی دعاؤں کے لئے اور مارچ منشاء میں تیار کر وایا اور اس کا نام بیلبیت رہے تھے اور حضرت مولوی عبد اللہ صاحب سنوری حضور کی خدمت میں موجود تھے الدعاء تجویز فرمایا.اور اس کی نسبت خدا تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ اس بہیت الدعا کو سرخی کے چھینٹوں والا نشان ظاہر ہوا.اور یہ چشم آریہ) امن کوس امتی اور اعداء پر بذریعہ دلائل تیره و با این ساطعہ فتح کا گھر بنا ہے.ر ذکر جیب مولفہ حضرت مفتی محمد صادق صاحب) لنگر خانه حضرت مسیح موعود حضرت میں موجود کے زمانہ مبارک میں حضور کی رہائش گاہ ہی لنگر خانہ اور مہمان خانہ کا کام دیتی تھی.اس کے کمره پیدائش حضرت مسیح موعود بانی بس اعلی احمد به سینا بعد سلسلہ کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر عہد خلافت ثانیہ میں لنگر خانہ حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود کے آبائی مکان الدار کے لئے علیحدہ کمرے تعمیر کئے گئے بر ۲ - ۹۲ در میں مزید وسعت دی گئی سی ۹۹۵ار میں واقع یہ وہ مبارک کمرہ ہے جو ۱۴ شوال ۲۵ مطابق ۱۳ فروری ۱۳ به در جمعته میں پرانی عمارت کو منہدم کر کے جدید بنیادوں پر لنگر خانہ کی موجودہ عمارت معرض المبارک نماز فجر کے وقت حضور کی ولادت با سعادت کے نتیجے میں مہبط انوار دبیر کا ہوا.وجود میں آئی.بريت الریاضت اس کمرے میں جو مردانہ نشست گاہ کے طور بیت الا قصے دمنارہ مسیح یہ وہ بہت الصلوۃ ہے جس کے پر استعمال ہوتا تھا ، حضور نے اواخر ماہ میں آٹھ یا نو ماہ تک مسلسل خفیہ روزے سے گنبدوں والا حصہ مع اپنے محدود دھن کے حضور کے والد ماجد حضرت مرزا غلام مرتضی صاب رکھے جن کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو عجیب و لطیف مکاشفات سے سرفراز نے اپنی وفات سے قریبا چھ ماہ قبل تعمیر کر دیا.بعدازاں حضور کے زمانہ مبارک شایر فرمایا اور عالم کشف میں گزشتہ انبیاء اور اولیائے امت کی ملاقات کے علاوہ چین میں اس کی توسیع اول معہد خلافت ولی میں توسیع ثانی اور عہد خلافت ثانیہ میں عالم بیداری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بھی نصیب ہوئی ، توسیع ثالث عمل میں آئی.بہشتی مقبرہ (کتاب البرتي) اسی کے وسیع و خراطین صحت میں حضرت اقدس مسیح موعود نے اذنِ الہی کے ما تحت حدیث نبوی إذا لعنت الله المسيح بن مَرْيَمَ فَيَنزِلُ عِيد ا مزار مبارک حضرت مسیح موعود الہی پیش خبریوں اور منم باستان الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شرقي دمشق ریح مسلم کو ظاہری شکل میں پورا کرنے آسمانی بشارتوں کے تحت معرض وجود میں آنے والے قبرستان بہشتی مقبرہ کی چار دیواری لئے سور ماریه مساله بروز جمعہ المبارک اپنے دست مبارک سے منارہ المسیح کا سنگ میں واقع حضرت مسیح موعود کی آخری آرام گاہ ہے.حضور کے پہلوئے مبارک ہیں بنیا د رکھا اس کی تکمیل (عہد خلافت ثانیہ) دسمبر سال میں ہوئی ، حضرت خلیفہ المسیح الاوّل کا بھی مزار ہے.ران) مقام ظہور قدرت ثانیه در باغ حضرت مسیح موعود میں واقع وہ بیت المبارک بیت الفکر سے علمی اس بیت الصلوة کی ابتدئی تیر مقام جہاں حضرت بھائی عبدالرحمن صاحب قادیانی کی روایات کے مطابق حضرت 14
اقدس مسیح موعود کے وصال کے بعد ۲۷ مئی شاہ کو جماعت احمدیہ نے متفقہ طور پر خلافت اوائی کی بیعت کی.اور اس کے بعد حضرت خلیفہ المسیح الاول نے حضور کا جنازہ پڑھایا.اق شاه نشین روایات کے مطابق حضور شہتوت کے موسم میں جب اپنے باغ میں تشریف لاتے تو اس جگہ رونق افروز ہو کر احباب کی معیت میں تازہ پھل تناول فرماتے اور ساتھ ساتھ دینی اور علمی گفتگو کا سلسلہ بھی جاری رہتا.ابتداء یہ جگہ کچھے چبوترے کے طور پر تھی.جسے ۱۹ء میں پختہ بارہ دری کی صورت میں مستقف کر دیا گیا.ربوہ کو ترا مرکز توحید بنا کر راک نعرہ تکبیر فلک بوس لگائیں ریوہ رہے کعبہ کی بڑائی کا دُعا گو کعبہ کی پہنچتی رہیں ربوہ کو دعائیں
کلام حضرت مرزا طاہر احمد خلیفہ اسیح الرابع اية الله تعالی ( یہ کلام حضور نے کے لیے خصوصی سے طور پر عنایت فرمایا.) گھٹا گرم کی تجوم بلا سے اُٹھی ہے گر امت ایک دل درد آشنا سے اُٹھی ہے جو آہ سجدہ صبر و رضا سے اُٹھی ہے زمین بوس تھی اس کی عطا سے اُٹھی ہے ہے ارستانی دیکھو! کہ باتیں خدا سے کرتی ہے دعا جو قلب کے تحت اشری سے اُٹھی یہ کائنات ازل سے نہ جانے کتنی خلا میں ڈوب چکی ہے.خلا سے اُٹھی ہے دا کی رہنم ہے.انیت کی بانگ زبوں انا کی گود میں پل کر اباء سے اُٹھی ہے.حیا سے عاری بسته بخت نیش زن - مزدور یہ واہ واہ کسی کریکا سے اٹھی ہے خموشیوں میں گھنگنے لگی گنگ دن کی اک ایسی ہوک دلِ بے نوا سے اٹھی ہے مسیح بن کے وہی آسماں سے اُتری ہے جو انتجا.دل ناگرا سے اُٹھی ہے.وہ آنکھ اُٹھی تو مرے جگا گئی لاکھوں قیامت ہوگی کہ جو اس ادا سے اٹھی ہے امن ہوئی ہے وہ مجھ سے مُحمد عربی براے عشق.جو قول بلی سے اٹھی ہے ہزار خاک سے آدم اُٹھے.مگر جدا شبیہ وہ ! جو تیری خاک پاسے اُٹھی ہے بنا ہے مہبطِ انوار شادیاں.دیکھو وہی صدا ہے بینوا جو سدا سے اُٹھی ہے کنارے گونج اُٹھے ہیں زمیں کے.جاگ اُٹھو کہ ایک کروڑ ھدا.اک صدا سے اُٹھی ہے جو دل میں بیٹھ چکی تھی.ہوائے عیش و طرب بڑے بہن سے ہزار انتجا سے اٹھی ہے حیات کو کی تمت ہوئی تو ہے بیدار مگریہ نیند کی ماتی.دُعا سے اُٹھی ہے
روه دارالہجرت دریائے چناب کے مغربی کنارے پر پہاڑیوں سے گھری یہ دا دی جو اب بین الاقوامی دنیا کی تاریخ میں ہزار ہا سال کے بعد پاکستان میں ایک ایسی نیستی بہائی گئی جس کا مقصد صرف اور صرف اعلائے کلمہ دین حق ہے یہ سیتی اتفاقاً یا ما دشتہ وجود میں نہیں آئی اس کی اہمیت کا شہر بن چکی ہے اس کا ذکرتار پیچ میں محمدبن قائم کی گزرگاہ کے طور پر آیا ہے آبادی الہی منشا کے تحت اور حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارتوں کے عین مطابق منصر امری بادشاہ ولید بن عبد المالک کے نامور تبرینیل حضرت محمد بن قاسم نے سندھ شہود پر آتی ہے خدا تعال کی قدیم سے سنت ہے کہ وہ اپنے پیاروں کو آزماتا ہے پھر ان اور ملمان کی فتح کے بعد اپنے لشکر کے ساتھ دریائے چناب کو عبور کیا اور کشمیر کی طرف کے صبر و استقامت کے لازوال پھل دیتا ہے اس کی یہ بھی سنت ہے کہ ایک جیسے حالات نہیں پیش قدمی کی.ان کا گزر اس علاقے سے ہوا چنیوٹ کے ہند دراجہ سے عرب فوج کی خون ریز جنگ وہ اپنے کریمانہ سلوک کو دہراتا ہے.حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لخت جگر حضرت اسمعیل سول بالاخر ہو مجاہدین اسلام نے شہادت کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے چنیوٹ کو فتح کر لیا چنیوٹ اور ان کی والدہ حضرت بانی کو وادی غیر ذی زرع میں خدا کے سہارے پر چھوڑ کر درد والحاج سے باہر شہیدوں کا قبرستان موجود ہے.سے دعائیں کی تھیں ان کی دعاؤں کو خدا تعالیٰ نے سنا مکہ کو پائندہ عظمت بخشی اور اسی خوش نصیب سر زمین پر سراج منیر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے.المحمدبن قاسم از ڈاکٹر عبدالحمید خان ایم اسے بھی اپنے ڈی رائل پاکستان نیوی) دریائے چناب اور اس علاقے کے درمیان پہاڑ ہونے کی وجہ سے اس کو سیراب اس دور کے ابراہیم کے بیٹے اور اس کی ماں پہ جب اپنا وطن بینگ ہو گیا تو انھیں بھی کرنا ناممکن تھا اس میں صرف ایک بوٹی لائی" اگتی تھی جواد نٹوں کا چارہ تھی اور اس بات دادی نیروی زرع نصیب ہوئی انھیں بھی نئی دنیا اور نیا آسمان دیا گیا.کا ثبوت تھی کہ یہ زمین ناقابل کاشت ہے کئی سرمایہ داروں نے زر کثیر صرف کر کے بھی حضرت مصلح موعود نے ۱۹۳۲ء میں ایک رویا دیکھا جس میں آپ کی زبان مبارک پر کامیابی کا منہ نہ دیکھا.ایک کروڑ پتی مہند و چندر نامی نے دریائے چناب سے آبپاشی کے لیے جاری ہوا.دانَا الْمَسِيمُ الْمَوْعُودَ مَثْلُهُ خَلِيفَتُهُ مہر کھدوائی تاکہ اس علاقے کو آباد کر سکے مگر ناکام رہا اور اس جمعے نے اس کی جان لے لی.قیام پاکستان کے بعد حضرت مرزا بشیرالدین محمود محمد علیه این اشانی قادیان سے ہجرت کر کے لاہور تشریف لے آئے جماعت کے لیے ایک نئے مرکز سلسلہ کے لیے موزوں میں مسیح موعود اس کا مثیل اور اس کا خلیفہ ہوں.(تاریخ احمدیت ۱۱ص۲۹) ہم دیکھتے ہیں کر مسیح کے مثیل اور خلیفہ سے خدا تعالیٰ نے وہی سلوک کیا جو اس سے پہلے جگہ کی تلاش شروع ہوئی.حضرت مسیح علیہ السلام سے ہو چکا تھا ماں بیٹے حضرت مریم اور ابن مریم نے بھرت کی تو خدا تعالیٰ نے انھیں اپنی حفاظت میں لے لیا.معلوم ہوتا ہے کہ یہ جگہ اللہ تعالٰی نے احمدی مہاجرین کے لیے صدیوں سے محفوظ کر رکھی تھی.حضرت مصلح موعود نے ایک خواب میں بالکل اسی جگہ کا نظارہ دیکھا تھا چنانچہ واوينهما إلى ربوة ذَاتٍ قرار و معین (سوره مومنون آیت (۵۱) زیر انتخاب جگہوں میں سے جب اس داری کو دیکھا تو اسے پسند فرمایا اور حکومتی ضابطوں کے مطابق ۳۴ ایکڑ اراضی خرید کر حضرت مولانا جلال الدین شمس کی تجویز کرده مبارک نام ربوہ رکھنا.ہم نے ان دونوں کو ایک اونچی جگہ پناہ دی جو ٹھہرنے کے قابل اور بہتے ہوئے پانیوں والی تھی.مسلم باب نزول میں میں حضرت مصل اللہ علیہ سلم کی یک پیشگوئی کرنی ہے.حرز عِبَادِي إِلَى الطُّور ۱۹ ستمبر ۱۹۴۸ء کو لاہور سے چو ہد نہ ہی عبد السلام اختر ایم اے مولوی محمد صدیق صاحب واقف زندگی ایک مددگار کارکن ایک ڈرائیور اور دو مزدوروں پرمشتمل پہلا قافلہ چند خیمے ، شامیانے اور ضرورت کی اشیاء لے کر افتتاحی تقریب کے انتظامات کے یعنی مسیح موعود اور ان کے رفتار پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ وہ محصور ہو جائیں گے اور لیے ربوہ پہنچا.عد افعالی وحی فرمائے گا کہ میرے بندوں کو پہاڑ پر لے جاؤ.اگلے دن اولو العزم فرزند مسیحائے اڑھائی سو جانثاروں کی نماز ظہر میں امیت ترمذی جلد ۲ کتاب التفسیر میں ربوہ کا معصوم درتا ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سکا فرمان ہے.الفِرْدَوْسُ رَ بُوَةُ الْجَنَّةَ وَأَوْسَطُهُمَا الْفُلَهَا فردوس جنت کا اعلیٰ مقام ہے اور عین وسط میں کے ساتھ اس نامی بستی کا افتتاح فرمایا.نماز کے بعد حضرت خلیفتہ المسیح الثانی نے فرمایا، میں اس موقع پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وہ دعائیں جو مکہ مکرمہ کو PI
بساتے وقت آپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور کی تھیں قرآن کریم سے پڑھوں بیت العلوان کا شہر بن گیا ہے تعلیمی ادارے، بنک، ریلوے اسٹیشن ، فضائی کمینوں گا مگر تلاوت قرآن کریم کے طور پر نہیں بلکہ دعا کے طور پر ان الفاظ کو براؤوں کے دفاتر اور بین الاقوامی مواصلات کی تمام سہولتیں یہاں موجود ہیں.گیا اور چونکہ یہ دعائیں ہم سب مل کر کریں گے اس لیئے ہیں ان الفاظ میں کسی قدر تبدیلی کر دوں گا.مثلاً وہ دعائیں جو حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے مانگی تھیں وہ تثلیہ کے صیغہ میں آتی ہیں کیونکہ اس وقت صرف حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل ہی دعا کر رہے تھے مگر ہم یہاں بہت سے ہیں اس لیئے میں یہاں تثلیہ کی بجائے جمع کا صیغہ استعمال کروں گا.بہر حال وہ دعائیں ہیں اب پڑھوں گا دوست میرے ساتھ ان دعاداں کو پڑھتے جائیں.اس کے بعد حضور نے مندرجہ ذیل الفاظ میں دعائیں مانگیں ربَّنَا اجْعَلْ هَذَا بَلَدًا أَمِنَّا وَارْزُقَ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ (۳ بار) اسے ہمارے رب تو اس جگہ کو ایک امن والا شہر بنا دے اور جو اس میں رہنے والے ہوں ان کو اپنے پاس سے پاکیزہ رزق عطا فرما.رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمِ (۳ باد) اسے ہمارے رب ہم اس جگہ پر اس لیے بہنا چاہتے ہیں کہ ہم مل کر تیرے دین کی خدمت کریں اسے سہانے بہت تو ہماری اس قربانی اور اس ارادے کو قبول فرما.ا سے ہمارے رہتے تو بیت ہی دعائیں سننے والا اور دلوں کے بھید جاننے والا ہے.رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّ يَتِنَا أُمَّةٌ مُسْلِمَةٌ لَكَ وَ اينا منَا سَكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيم - (۳ بار ) اسے ہمارے رب تو ہم سب کو اپنا فرمانبزار اور سینچا مسلمان بنان سے اور ہماری اولادوں کو بھی نہ صرف مسلمان بنا بلکہ ایک مضبوط امت مسلمہ بنا دے جو اس دنیا میں تیرے دین کی غلام کہلاتی ہے.اسے ہمارے ریت جو ہمارے کرنے سے کام ہیں وہ ہم کو خود بتلاتارہ.اندر جو ہم سے غلطیاں ہو جائیں ان سے عضو کرتا رہ.تو بہت ہی فضل کرنیوالا مہربان ہے رَبَّنَادَ البَتْ فِيهِي جَالاً مِّنْهُمْ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَ يُعَلِّمُونَهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُرَ تُو لَهُ وَ رَتَكَ أنت العزيز الحكيم (۳ بار) اسے ہمارے رب تو ان میں ایسے آدمی پیدا کرتے رہیں جو تیری آیتیں ان کو پڑھ پڑھ کر سناتے رہیں اور تو ان کو تیری کتاب سکھا ئیں اور تیرے پاک کلام کے اعراض نہ مقاصد بتاتے رہیں اور ان کے نفوس میں پاکیزگی اور طہارت پیدا کرتے رہیں.تو نبی غالب حکمت والا خدا ہے.یہ عاجزانہ دعائیں حتی و قیوم خدا تعالیٰ نے سنیں اور یہ ارض مبارک با قاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ جدید شہروں کی طرز پر آباد ہوئی.جہاں قابل استعمال پانی کا نام و نشان نہ تھا وہاں حضرت مصلح موعود کی دعاؤں کی برکتوں سے پانی نکلا.جہاں سبزہ نہ تھا اب سر سبز و شاداب ہو چکا ہے.جو صرف سانیوں اور بچھوؤں کا مرکز تھا اب آباد ہے.پاکستان کی شرح خواندگی کے جائزوں میں سر فہرست اور چھوٹا سا تعلیمی جزیرہ قادیان سے ہجرت کے بعد ملالہ سے اس مرکز احمدیت میں جلسہ سالانہ کا انعقاد شروع ہوا.۲۳
گود میں تیری رہا میں مثل طفل شیر خوار حق تعالیٰ ہے کا دندہ ہے کہ اگر تم شکر کر دیکھے توہم تمہیں زیادہ دیں گے ، ہیں زیادہ چاہیے اس سے لئے ہم زیادہ شکر کرتے ہیں ہیں بے انتہا چلو ہے اس لئے ہم بے انتہات کہ کر تے ہیں.محضر جے اُن کا فضل واحسان ہے ہے کہ اُمت نے میرے خلیفہ اس جھ الرابع کی ہے دعائیں لوٹنے کا موقع دیا.جنہ اما داللہ کراچی ہے کے نام حضور ایدہ اللہ اور دو سر کے خطوط میں ہے مشفقانہ دعائیں اتنی بیش قیمت ہیں کہ تم اس نعمت پر تیری قدر بھی ہے شکر کر بہت کم ہوگا.اُن کے دل میں ہمارے لئے گرنے نفی عنایت خداوندی ہے ہے.حقیقت حال یہ ہے کہ ان کی تخمین اور ہماری حقیر مسطح بات کوئی نسبت نہیں ہے.خاص ہے طور پر شعبۂ اشاعت پر ان کی نظر عنایت پر شکل مرحلہ میں سہارا بنتی ہے ہے جیسے وہ دعاؤں کے ساتھ مہارا بنے ہوئے ساتھ ساتھ ہوا سے ہماری ہے مالے اس بچے کی طرح ہے جو پہلے پہلے چلنا سکھتا ہے ہر قدم پر خوشگوار حیرتے اور اعتماد کے ساتھ خون سے بھی سے دامن گیر رہتا ہے.مگر دعا دے کے سہارے نے یہ خوف سے طمانیت میں بدل دیا ہے.کئی مرتبہ یہ تجربہ کیا ہے کہ کسی کٹھن مرحلہ پر گھبراہٹ طاری ہو تو باد مسبار کے نیم جھو کے کیے طرح آقا کا مکتوب ہے آجاتا ہے.عام تازہ کرتا ہوا.توفیق خرام دیتا ہوا.منزلوے کے پیام دیتا ہوا.تھکن سے دور ہو جاتی ہے اور پھر وقت کم ہے بہت ہی کام چلو کہتے ہوئے پھر اٹھ کر چلنے لگتے ہیے.یہ کوفی عجیب جادو گرنی ہے جس کی تہ تک پہنچنے میں عقل و خرد بالکل عاجز رہ جاتی ہے.آپ کے خطوط اور خاص طور پر دستے مبارک سے تحر یشد و خطوط کا ایک ایسے لفظ الحج سکینت عطا کرتا ہے جینے کا الفاظ میں اظہار کر نا نا مکونی ہے اسنت کے شیر نیب کو خود موت کیجئے اور لجنہ کراچی کو اپنے مارت میں یاد رکھے خدا تعالیٰ ہم سے نادانستگی میرے مجھے کوئی ہے ایسے کو تا ہمت نہ ہونے دے جو پیار سے آثار کے فن سے ملنے کو ٹھیس پہنچائے آبی نیے اور میں خود ایسے راستے بجھاتا چلا جائے جوتے پر چل کر ہم ہر روز امام وقت کے دعائیں حاصل کرتے رہیے.لندن ۲۴-۴۰۹۱ عزیز و تکریمه امتہ الباری ناصر صاحبه آمین یا ارحم الراحمین السلام علیکم ورحمه الله و به کا تها آپ کو خط ملا جس میں آپ نے آئندہ ملک الانہ کے موقع پر الخراب سوداں حالیہ سالانہ نمبر نکالنے کے ارادہ کا اظہار کیا ہے.یہ بہت اچھوتا خیال ہے ہمیشہ کی طرح اس وقہ بھی آپ کو ہی ایساتیک خیال بھائی دیا ہے.اللہ میارک کرے اور ہر طرح نصرت فرماے اور توقعات سے بڑھ کر مفید اور نتی نیز معلومات پر خاکسار والسلام مینی محیہ سٹ اربع کرنے کی توفیق دے.کان اللہ محکم مرزا ظا ہر احمد خليفة المسيح المرابع داشنگتن -4-41 عزیزه امته الباری ناصر صاحبه السلام علیکم در رحمت اللہ و برکاته ، آپ نے جلاس الانہ قادیان کے موقعہ پر کا ہو نمبرسٹ مع کرنے کا فیصلہ کیا ہے بہت مبارک ہے اللہ تعالیٰ اس کے تمام مراحل آسان فرما ہے.انشاء اللہ آپ کی خواہش پوری کرنے کی کوشش کروں گا.نئی تصویر بھجوانا تو بہت حد تک اختیار کی بات ہے لیکن نئی منظم اور ر روی کیبات کا امان ہے جو ے ساتھ شعرا میں ملنے پر زور این امال کیا اور جو آپ کے لا الہ ایک نظم اور محفوظ رکھوں گا.......والسلام - خاکسار مرزا طاہر احمد خلیفة المسیح الرابع
والقال الامن الملك الله الدينية مینٹری تصر الالة الوحدة الحمر محتدَه وَتُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ القَرِيمِ یم مئی 1991 غا میں کے اس عند این یکی ضورات مکرمہ آیا سلیم مجنہ اماءاللہ کراچی اسلام علیکم و شکسته دسته و بر کا فریاد ابھی الفصل مورخہ 29 رمضان المبارک میں شائع شده ایک مضمون بعنوان: خوش نصیب کہ ہم میزبان تھے ان کے " پڑھا ہے اسے درسم آیا کہیں تو پیام دل کی عجیب کیفیت ہے.لاہور ولپنڈی.شیخو پورہ کراچی حیدر آباد کہیں تھوڑا تسلم کرتا تھا.جیا جہاں زیادہ موقع ملتا نقادہ بھی ہمیشہ تھوڑا ہی معلوم میرا - آن کی آن میں وقت گزر جایا کرتا تھا.یہ مضمون پڑ ھتے ہوئے وہ سب یا دین ہجوم در ہجوم امڈ آئیں.جوں جوں پڑھتا گیا دل گداز ہوتا چلا گیا اور پانی برستا رہا کس نے اتنا اچھا مضمون لکھا ہے.اتنا کیا ہوا.اتنا متوازن - اتناشتہ.مسکراہٹوں کے ریشم ہیں اور پیٹے ہوئے.سنجید ، باتوں کے ہمراہ ان سر کی انگلیاں تھیڑ.سے ہوئے ہلکی پھلکی لا ابالی باتیں بھی بچیوں کی طرح ساتوں تو چلتی.دوڑتی دکھائی لسن مویشی متین رایگان یہ تو امتہ المباری ناصر سما اللہ کی دکھائی دیتی ہے ہے کہ آپکی ساری حاملہ نے مل جل کر رنے یا ہم ضرور ہوئے ہونگے تکتا لکھوایا ہے.کچھ جو اتنے رنگوں میں اثبات بہار ہوا ہے بعض دفعہ کا موں میں ایسا انہماک ہوتا ہے کہ سب یادوں کے رشتے معطل ہوئے ہوتے ہیں.اچانک کوئی پیر در دخطہ کی خط میں کوئی سادہ سا ہے ساختہ اظہار تعلق.کوئی پرتا خیر نظم.کوئی اچھوتی سالانہ تحریر چونکا دیتے ہیں اور یادوں میں ایسا تموج پیدا کر دیتے ہیں کہ اُسے دھیما ہوتے ہوتے اور قرار پکڑتے نے کچھ وقت لگتا ہے.پاکستان کے پیارے احمدی سب یاد آنے لگتے ہیں.چند لمحوں کے لئے باریں کارفرما امر کام معطل ہو جاتے ہیں یہ بھی ایک غنیمت ہے.کبھی کبھی چھو چھوڑ کر موجوں کے ساتھ بہتے چلے جانے میں بھی ایک مزا ہوتا میں غرق ہو کر پھر سلامت البعد ا نے سے جسم دھان کو ایک نئی توانائی ملتی ہے.جویا دیں ڈ ہوتی ہیں الله دھو بھی ڈالتی ہیں هردار خدمت کی توفیق عطا حسین طرح سب نہیں خلوص ایک قالب میں ڈھل کر تعاد چی کو ہمیشہ دین کی بے لوث اور کر رہی ہیں.خدا کرے یہ ہمیشہ اسی طرح رہے.آپکی قیادت میں به جان ابر هش مظاہری اللہ تعالٰی چشمہ جمود سے کر یکی حفاظت فرمائے اپنی رضا کی دائی جنت آپکو عطاء رمائے اوردو تورجان کی حسنات سے آپ سب کے دامن پھر یہ سے آمین
روداد چه ۰۶۱۸۹۱ ومنا 1991 حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح اور مہدی مجبور شستہ میں قادیان میں پیدا ہوئے.فوجی تعالی کی طرف سے سے آپ کو راستے میں اللہ تبارک سے تعالیٰ اور حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ دوستم سے عشق ودیعت کیا گیا تھا.عبادت المحي الدين القرآن اور دینی کتب کے مطالعہ میں آپ کا وقت گزرنا، مذاہب کے تقابلی سے موازنہ سے اسلام کی زبورن مارنے کا احساس شدید سے شدید تر ہوتا گیا.آخری شریعت سے ہے تو جگہ ہے جہالت اور کچھ رویہ نے مخلوق کو خالق سے بے نیاز کر کے گنا ہوا ہے پر دلیر کر دیا تھا.عیسائیوں سے، ہند ودر ھے اور آریہ وغیرہ کے سیاسی دباؤ نے تیرے ہی کسر پوری کر دی تھی.بدن فرد میوے سے احساس زیاں بھیجے جانا رہا تھا.ایسے میں جو آپ نے شیر کی طرح اسلام پر اعتراضات کا دلائل وبراہین کے ہتھیاروں سے موثر ہوا ہے دینا شروع کیا.دفاع کے ساتھ جوانی سے ملوانے کی تیز کاٹے نے قادیان کے اس گوشہ نشین نے آفتاب علم کی روشنی سے چکا چوند پھیلادی ، آپ کے مضامین وتصیفات کا ڈنکا بجنے لگا.براہین احمدیہ کی سے صورت میں دم نزع مسلمانوں کو اُمید کی کرن نظر آئے تو زبان حال وقالت سے لپکا کے س سے مریضوں کی ہے تم ہی پر نگاہ تم میں بنو منڈا کے لئے ۲۳ مارچ کوالی ہے ارشاد کے مطابق آپ نے بیعت لیے کہ مخلصین کی ایک سے ایسے جماعت کی بنیاد رکھی.اب آپ کے فرائض سے میں دعورت سے الحصے اللہ کے ساتھ اپنے متبعین کی اصلاح وتربیت بھی شامل تھی سے.آپ سے برسے خطوط پر اپنی جماعت کی تربیت کرنا چاہتے تھے اُس کی بھلکے آپ کے مبارک الفاظ میں سے نظر آتی ہے.نہ میرے الہام الہجے کے نتیجے میں آپ نے دعوی سے فرمایا کہ حضرت علی علیہ السلام باقی سے سب نفرت کی طرح دفات پارچکے ہیں سے.اور وہ موجود کیے جسے نازلات ہونا تھا وہ آپ بہتے ہیں.اس دعوے کے ساتھ رہی ہے مخالفت فناوت کفر اور سب وشتم کا طوفان اٹھ کھڑا ہوا ، خدا تعالیٰ کے پیغام حقیقی دین اور اپنے دعادی کی صداقت کے اظہار کے لئے جب آپ برا این دلا کر جن کی زبانے میں ھے بات کرتے تو کسی میں مقابلے پر آنے کی جرات نہیں تھے سے اس سے گریز سے قطع نظر آپ کو ماموریت کے او فرائض سے سر انجام دینے تھے.ان اغراض و مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے آپ نے جلسہ ہائے سالانہ کی جسے بنیاد ڈالی ہے.یہ جلسے عظیم درسگا میں سے ثابہت سے ہوئے اور تو یہ تو صداقت کے نشاناتے پیڑے کر کے از دیا را ایمان ہے کا باعث بنتے ہے.آئندہ سمات ہیں ہے سو سال پر منہ عظیم الشان جلسہ ہائے سالانہ کی مختصر رو داد پیش کیسے بازی ہے.۲۵
...جلسہ ہائے سالانہ کے تنقل خدوخال ا لانہ کے لئے سال بھر منصوبہ بندی ضروری اشیائے خورد و نوش کی خریداری.جاکر لانہ کے لئے مراکز کے گلی کوچوں کی صفائی اور استقبالیہ بینرز سے غریب دلہن کی طرح سجاوٹ.جلس الانہ کے لئے ریلوے اسٹیشن اور لیبوں کے اڈے پر استقبالی کیمپ اور میز بانوں کا ہجوم اور نعرہ ہائے تکبیراور خیر مقدمی.پر مسرت و پر اشتیاقی جملوں سے استقبال.جا لانہ کے ایام میں روزانہ ہوت الصلواۃ میں باجماعت نماز تہجد اور نماز فجر کے بعد درس القرآن.بہشتی مقبرہ میں متضرعانہ دعاؤں کے لئے مہمانوں کی جوق در جوق آمد.دلانه پر جات دلانہ کے ایام میں امام وقت کی اقتداء میں باجماعت نمازیں.جا لانہ کے ایام میں جلسہ گاہ اور محلوں کی بوت الصلوۃ سے نماز کے لئے بلاوے کی آواز ہیں اور درود و سلام.افتتاح اور اختتام کی پرسوز دعاؤں میں غیر معمولی حاضری دوران سال وفات پانے والے بزرگوں کے لئے دعا کا اعلان.دلانہ کے سے لانہ کے ایام میں گلی کوچوں میں بشاش چہروں سے ایک دوسے پر سلامتی بھیجنے کی آوازیں.اوسط چھ ہزار رضا کاروں کی مستعد ڈیوٹی.الانہ ہو احباب کی گنتی کھانے کی پرچیوں اور کیڈٹس سے کی جاتی ہے.پر وقار نظم و ضبط ، ٹریفک کنٹرول مردوں اور عور توابے کے لئے الگ راستے مقرر ہوتے ہیں.لاکھوں افراد کے اجتماع کے باوجود جن میں ہر قسم کی طرز رہائش کے لوگ مست مل ہوتے ہیں محض فضل خداوندی سے کبھی کوئی بدمزگی لڑائی جھگڑا نہیں ہوا.کبھی کھانے پینے کے سامان کی کمی یا کوالٹی پر جھگڑا نہیں ہوا.کبھی سردی، پارکش، گرد دھول اور رہائش گا ہوں میں سہولتوں کا فقدان باعث نزاع نہیں ہوا.کبھی کھانے سے عام زہر بلا اثر نہیں پھیلا کبھی کسی وبائی مرض نے حملہ نہیں کیا.کبھی منتظمین سے الجھاؤ نہیں ہوا.الحمد لله على ذالك امام وقت سے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتیں.الانہ پر مختلف جماعتی شعبہ جات و ذیلی تنظیموں کے اجلاسات آئندہ صفحات میں درج ہر سال کے جلاس سالانہ کی کاروائی میں ان امور کو دہرایا نہیں گیا.امام وقت کے روح پرور خطاب (ماسوائے ۱۶۱ تا ۱۶۴) جب حضرت خلیفة المسیح الثانی سیار تھے.جلس الانہ پر جان لانه پر شیته تر بلینی اجلاس جا لانہ پر مختلف زبانوں میں تقاریر کا پروگرام حاسه لانه پر جماعتی اخبارات ورسائل کے خصوصی نیر و کتاب سلسلہ کی خصوصی اشاعت جلس الانه پر زمانہ دست مکاریوں کی نمائش کا انعقاد احمدی متجار کی مصنوعات کی نمائش 14
پہلی بار جماعت احمدیہ کا جلسہ منعقد ہوا.پہلی بار جماعت احمدیہ کے جلس الانہ کے لئے حضرت مسیح موعود نے اعلان شائع فرمایا.پہلی بار حضرت الحاج مونا حکیم نورالدین ز خلیفہ السبیع الاول نے جلسہ سالانہ میں تقریر کی.پہلی بار جبکہ سالانہ کے دوسر دن جماعت احمدیہ کی باقاعدہ مجلس شوری ہوئی.پہلی بار جا لانہ کی باقاعدہ ایورسٹ حضرت شیخ العقوب علی صاحب عرفانی نے شائع کی.جالس الانہ کے موقع پر انجمن کار پر داز مصالح بہشتی مقبرہ کا قیام ہوا پہلی بار حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمواحد خلیفة المسیح الثانی نے جادلانہ کے موقع پر تقریر کی.پہلی بار جالس الانہ مستورات میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے تقریر فرمائی.پہلی بار مستورات کا علیحدہ جلسہ منعقد ہوا.پہلی بار خوانین کا جالا نہ خواتین کے زیر انتظام ہوا.پہلی ہار جاتے لانہ کے لئے پوسٹرز چھپوائے گئے پہلی بار بنالہ سے قادیان تک کا سفر موٹروں کے ذریعہ طے ہوا.پہلی بار لجنہ کی دستکاریوں کی نمائش لگائی گئی.پہلی بار خلیفہ وقت کی حفاظت کا خصوصی انتظام کیا گیا.پہلی بار جان لالہ کے مہمان ریل گاڑی میں قادیان تشریف لائے.پہلی بار محکمہ ریل نے جائے ایام میں روزانہ سپیشل ریل گاڑیاں چلائیں.پہلی بار طلبہ سالانہ رمضان المبارک میں ہوا.پہلی بار احمدی تجار کی اشیاء کی نمائش لگی.پہلی بار لبنہ میں جلسہ گاہ کے انتظام کو شعبہ دار تقسیم کیا گیا.پہلی بار لاؤڈ سپیکر استعمال ہوا.۶۱۸۹۱ ۶۱۸۹۱ ۶۱۸۹۲ ۶۱۸۹۲ ۶۱۸۹۹ ۶۱۹۰۵ 719-4 ۶۱۹ ۱۴ ۶۱۹۱۴ ۶ ۱۹۲۲ ۶۱۹۲۶ ۶۱۹۲۶ ۶۱۹۲۹ ۶۱۹۲۷ ۶۱۹۲۸ ۶۱۹ ۲۸ ۶۱۹۳۳ ۶۱۹۳۴ ۶۱۹۳۴ ۶۱۹۳۶
پہلی بار سیر روحانی کے سلسلے کی تقریر ہوئی.پہلی بار حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد خلیفة المسیح الثالث) نے تقریر کی.پہلی بار محبت کی مجالس شورسٹی ہوئی.پہلی بار قادیان کے جلسہ سالانہ ہیں امام وقت شریک نہ تھے.پہلی بار پاکستانی شہر کرائے جلسہ کا قافلہ قادیان گیا.پہلی بار حیات الانہ ربوہ میں منعقد ہوا.پہلی بار جلسہ سالانہ کے لئے پاکستان میں سپاٹیل ٹرین چلائی گئی.پہلی بار خواتین کے لئے الگ لنگر خانہ بنا.پہلی بار حضرت مریم صدیقہ صاحبہ حرم حضرت خلیفہ اسی انانی نے بحیثیت درابعہ تقریر فرمائی.پہلی بار عالمگیر زبانوں میں شبیہ اجلاس ہوا.وکالت تبشیر کے زیر انتظام الٹر کی تصاویر اور نقشوں کی نمائش لگائی گئی.پہلی بار حضرت صاحبزادہ مرزاطاہر احمد خلیفہ المسیح الرابع) نے جلسہ سالانہ میں نظریہ فرمائی.پہلی بار خواتین کوسن گر خانہ کے لئے روٹیاں پکانے کا موقع ملا.پہلی بار ریڈیوٹی وی کے نمائندں نے جلسہ کا پروگرام ریکارڈ کیا.ریڈیو نے حضور کا افتتاحی خطاب نشر کیا.پہلی بار انفرادی طور پر غیرملکی مہمانوں کی بجائے وفود کی شکل میں آمد شروع ہوئی.پہلی بار غیر ملکی نمائندگان نے جا لانہ کے بیٹیج سے خطاب کیا.پہلی یار جلسہ میں احمدی طلبہ کو اعلیٰ تعلیمی معیار پر میڈل دیئے گئے.پہلی بار صرف بیرونی مالک کے نمائندگان پرست تمل مجلس شوریٹی ہوئی.پہلی بار حکومت پاکستان کی طرف سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے جلسہ منعقد نہ ہوسکا.۲۸ ۶۱۹۳۸ ۶۱۹۳۹ ۶۱۹۴۵ ۶۱۹۴۷ ۶۱۹۴۸ ۶۱۹۴۹ ۶۱۹۴۹ ۶۱۹۴۹ ۶۱۹۵۸ ۶۱۹۲۶ ۶۱۹۵۸ ۶۱۹۶۰ ۶۱۹۶۵ ۶۱۹۹۵ ۶۱۹۷۳ * 1967 F 1964 ۶۱۹۸۲ ۶۱۹۸۴
حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود
روداری در عهد مبارک حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود پہلا جلسہ سالانہ منعقده ۲۷ دسمبر ۱۸۹۷ بمقام قادیان منشی محمد حبیب الرحمن صاحب رئیس کپور تھلہ - منشی ظفر احمد صاحب اپیل نویں د منشی محمد خان صاحب اللمد فوجداری منشی سردار خان صاحب کورٹ و فعدار ه.منشی امداد علی صاحب محور رشته تعلیم.مولوی محمد حسین صاحب ۹ - حافظ محمد علی صاحب ۱۰- مرزا خدا نبش صاحب اتالیق نواب منشی رستم علی صاحب ڈپٹی انسپکٹر وہیں ریلوے ڈپٹی حاجی سید فتح علی شاہ صاحب ڈپٹی کلکٹر ۱۳ - حاجی خواجہ محمد الدین صاحب انیس حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود نے شر میں ایک رسالہ ” آسمانی فیصلہ" کے نام سے تصنیف فرمایا جس میں آپ نے تمام نگر علماء کو چیلنج دیا کہ وہ آپ سے، کامل مومنوں کی قرآنی علامات مثل امور نجیبہ کا اظہار دعاؤں کی قبولیت اور معارف قرآن وغیرہ کی روشنی میں مقابلہ کر لیں اور ساتھ ہی یہ تجویز بھی فرمائی کہ اس مقابلہ کو فیصلہ کن حیثیت دینے کے لئے پنجاب ۱۴.میاں محمد چٹو صاحب رئیس کے دارالخلافہ لاہور میں ایک انجمن قائم کی جائے اور اس کے ممبر فریقین کی رضامندی سے ا خلیفہ رجب الدین صاحب رئیس مقرر ہوں.یہ انجمن ایک سال تک ان علامات کے متعلق فریقین کے کوائف کا ریکارڈ رکھے ۱۹ - منشی شمس الدین صاحب کلرک دفتر اگزمینر منشی تاج دین صاحب اکو ٹنٹ دفتر اگر میر منشی نبی بخش صاحب کلارک دفتر اگر میز اور کثرت کی صورت میں اس روحانی معرکہ آرائی میں حق و صداقت کا فیصلہ کیا جائے.مجوزہ انجمن کی تشکیل پر مزید غور کرنے کے لئے حضور نے احباب جماعت کو دسمبر کو قادیان پہنچنے کی تاکید فرمائی.چنانچہ اس دن بہت الاقصی میں احباب جمع ہوئے بعد نماز ظہر جلسہ کی کارروائی شروع ہوئی پہلے حضرت مولانا عبد الکریم سیالکوٹی نے حضرت اقدس کی تصنیف " آسمانی فیصلہ پڑھ کر سنانی پھر یہ تجویز رکھی گئی کہ موجودہ انجمن کے ممبر کون کون صاحبان ہوں اور کس طرح اس کی کاروائی کا آغاز ہو.حاضرین حلیمہ نے بالاتفاقی به قرار دیا که سر دست اس رساله کوسٹ ائع کر دیا جائے اور مخالفین کا عندیہ معلوم کر کے تیراضی فریقین انجمن کے میر مقرر کئے جائیں اور کاروائی شروع کی جائے.اس کے بعدجلہ کی کاروائی اختام پذیر ہوئی.اور حضرت اقدس سے تمام حاضرین نے مصافو کیا.جماعت احمدیہ کے اس پہلے تاریخی جلسہ میں جین حضرات کو شرکت کی سعادت حاصل د.19 حافظ فضل احمد صاحب دفتر اگر میر ۲۰ مولوی تیم اللہ صاحب ۲۱ - مولوی غلام حسین صاحب امام بہیت الصلوة گئی ۲۲ - منشی عبد الرحمن صاحب کلارک لوگو آفس مولوی عبدالرحمن صاحب بیت الصلوة چینیاں ۲۴ - منشی کرم الہی صاحب د.سید ناصر شاہ صاحب سب ادور سیر ۲۰ حافظ محمد اکبر صاحب کپورتھلہ کپورتھلہ کپور نفله کپور منقله کپور تھلہ کپور تھلہ کپورتھلہ لامپور لاہور لاہور الا موند لاہور لاہور ان پور لاہور لاہور لامور لاہور الانوار لامپور لاہور لاہور لاہور ہوئی ان کے نام حضرت مسیح موعود نے اپنی کتاب آسمانی فیصلہ میں بطور یادگار تحریر فرمائے - مولوی غلام قادر صاحب فصیح مالک و مستم جناب پرسی و سانتی متری اکلوت جو کہ ذیل میں درج کئے جاتے ہیں.۲۸ - مولوی عبد الکریم صاحب منشی محمد اروڑا صاحب نفتہ نویس محکمہ مجسٹریٹ کپور تھلہ سیالکوٹ ۱۲۹.میر حامد سشاه صاحب المد معافیات سیالکوٹ منشی محمد عبدالرحمن صاحب محر به محکمه جرنیلی کنور تقله ۲۰ - نیر محمود شاه صاحب نقل نویس سیالکوٹ
۲۱۳ رفقاء کبار حضرت مسیح موعو حضرت منشی روڑا خان صاحب مسکن در کپور متصله وقات به حضرت منشی ظفر احمد صاحب مسکن در کپور نقطه حضرت مولانا عبد الکریم صاحب سیالکوٹی ممکن سیالکوٹ وفات در ۲۰ اگست ۸۱۹۲ جماعت احمدیہ کے پہلے جلسہ منعقدہ ۱۸۹ء میں شرکت کرنے والے چند خوش نصیب رفقاء حضرت الحاج حکیم مولوی نور الدیر دینے صاحب مسکن بحیرہ ضلع شاه پور بیعت ۲۳ ماریچ شهداد حضرت حکیم فضل دین صاحب بھیروی مسکن و بیره وقات و بر اپریل نشد حضرت صاحبزادہ افتخار محمد صاحب الصبیانوی ولد حضرت صوفی احمد حیان مكن الدحیات por p
نب سابق نگر د آدر ۱۳۲ - تحکیم فضل الدین صاحب رئیس ۳۳ - میاں نجم الدین صاحب تئیس ۳.منشی احمد اللہ صاحب مالدار محکمہ پر مٹ ۳۵- سید محمد شاہ صاحب رئیس ۳۶.مسنتری عمر الدین صاحب.مولوی نور الدین صاحب تیم خاص ریاست ۳۸.خلیفہ نور الدین صاحب صحاف ۲۹- قاضی محمد اکبر صاحب سابق تحصیل دار جموں شیخ محمد جان صاحب ملازم را جه امر سنگھ صاحب وزیر آباد انم.مولوی عبد القادر صاحب مدرس ۲۲ شیخ رحمت اللہ صاحب میونسپل کمشنر ۴۳ - میشیخ عبید الرحمن صاحب بی اے ۴۲ - منشی غلام اکبر صاحب تیم کلارک اگر میز آفس دم.منشی دوست محمد صاحب سارجنٹ پولیس ۴۶ - مفتی فضل الرحمن صاحب رئيس ام - منشی غلام محمد صاحب خلف مولوی دین محمد ۴۸.سائیں شہر شاہ صاحب مجذوب ۴۹.صاحبزاده افتخار احمد صاحب ۵۰۰ - قاضی خواجہ علی صاحب ٹھیکید ارتشکرم ۵۱ - حافظ نور احمد صاحب کارخانه دار پشمین ۵۲ - شہزادہ حاجی عبدالمجید صاحب ۵۴ ۵۵ حاجی عبد الرحمن صاحب شیخ شہاب الدین صاحب د - حاجی نظام الدین صاحب ۵۶ ۵ شیخ عبدالحق صاحب ۷ ۵.مولوی محکم الدین صاحب مختار -30 ۵۹ شیخ نور احمد صاحب مالک مطبع ریاض ہند منشی غلام محمد صاحب کا تب ۶۰.میاں جمال الدین صاحب 4- میاں امام الدین صاحب ۶۲.میاں خیر الدین صاحب ۶۳.میاں محمد عیسی صاحب مدرس -45 میاں چراغ علی صاحب شهر غلام نبی شخصه غلام نبی سول سیالکوٹ بھیرہ شیخ شہاب الدین صاحب بیره میاں عبد اللہ صاحب جموں ۶۷- حافظ عبدالرحمان صاحب سو یہاں کیوں داروغه نعمت علی صاحب ہاشمی عباسی سیالوی جموں جموں 49 حافظ حامد علی صاحب ملازم مرزا صاحب ه.حکیم جان محمد صاحب امام الصلوة قادیان جموں 1 - بالیو علی محمد صاحب رئیس ۷۲.میرزا اسمعیل بیگ صاحب ۷۳.میاں بڈھے خان نمبردار گجرات گجرات لاہور جموں جموں لاہور حمول الاحيان الرصانة الرهبانه الديهيات لدھیانہ الرجبانه الرجبان - میرزا محمد علی صاحب رئیس در شیخ محمد عمر صاحب خلف حاجی غلام محمد صاحب ار کتاب آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد ع صفحه ۳۳۶ - ۳۳۷) ۲۰ دسمبر کو حضرت مسیح موعود نے بذریعہ اشتہار تمام بالعین کو اطلاع دی کہ احباب جماعت کی تربیت اور اصلاح نفس کی غرض سے نیز ایمان اور یقین اور معرفت کو ترقی دینے کے لئے آئندہ مہر سال ۲۷ دسمبر سے ۲۹ دسمبر تک دوستوں کا ایک جلسہ منعقد ہوا کرے گا.مخالفین سلسلہ نے ایک معین تاریخ پر جلسہ کے انعقاد کے فیصلہ کو بدت جلسہ کے لئے دور سے سفر کر کے آنے اور جلسہ کے لئے کوئی عمارت تعمیر کرنے کو مصیبت اور محدثات میں سے قرار دیا.جس کے جواب میں حضرت اقدس نے ایک مفصل میں اشتہار لیتوان الد صبانه قیامت کی نشانی ، دسمبر کو شائع کرایا جس میں آپ نے تحریر فرمایا کہ احادیث مبارکہ حلب العلم فريضة على كل مسلم ومسلمة اور الطابو العلم ولو كان بالصين کی رو سے حصول علم دین کے لئے ستر فرض قرار دیا گیا ہے اور حضرت امام سجاری کے سفر طلب علم حدیث کے لئے مشہور ہیں.زیارت صالحین کے لئے بھی سفر کیا جاتا ہے جیسے حضرت عمر نے حضرت اویس قرنی امرت سر کی ملاقات کے لئے سفر کیا اور اپنے مرشدوں سے ملنے کے لئے اولیائے کیا مثلاً حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ، حضرت با یزید بسطامی.حضرت معین الدین چشتی اور امرت سر حضرت مجدد الف ثانی نے سفر کئے.اسی طرح اقارب کی ملاقات ، تلاش معاش شادی، پیغام رسانی ، جہاد، مباحثه، مبالد ( قل سیر و فی الارض کے مطابق) لجائیات دنیا دیکھنے کے لئے عبادت ، علاج کرانے، مقدمہ اور تجارت کے لئے بھی سفر کئے جاتے ہیں...طلب علم کے لئے سفر کرنے والے کو بشارت دی گئی ہے مَن سَلَكَ طَرِيقاً يطلب به علماً سهل الله لَهُ طَرِيقِ الْجَنَّه سیکھواں سیکھوں سیکھوں تو شهره ۳۳
یعنی جو شخص طلب علم کے لئے سفر کرے اور کسی راہ پر چلے تو خدا تعالی بہشت کی راہ مولوی صاحب کے وعظ کے بعد سید حامد شاہ صاحب سیالکوٹی نے اُس پر آسان کر دیتا ہے.تیز مہمانداری اور آرام کی نیت سے کسی عمارت کا بنوانا ایک قصیدہ مدحیہ سُنایا.جائز ہے.اس تقریر کے بعد حضرت مسیح موعود کی مختصر تقریر تھی میں میں علماء حال کار نمبر شمار کو حضرت مسیح موعود نے بطور تاکید ایک اور اشتہار کے ذریعہ کی چند اُن باتوں کا جواب دیا گیا جو اُن کے نزدیک بنیاد تکفیر ہیں اور اسی کے احباب کو لیہ میںسالانہ کے انعقاد کی اطلاع دی.حضور نے فرمایا ساتھ اپنے مسیح موعود ہونے کا آسمانی نشانوں کے ذریعہ سے ثبوت دیا گیا.اور تخت جمیع لجان مخلصین التماس ہے کہ او می کومقام قادیان میں اسلام کے مینو او لینا یا ایک حاضرین کو اس پیش گوئی کے پرا ہو جانے سے اطلاع دی گئی جو پرچہ نور افشاں ہم می جیہ منعقد ہو گا.اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک مخلص کو ر میں شائع ہوئی تھی اور مختلف وقتوں میں حجت پوری کرنے کے لئے سمجھا بالمواجہ دینی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ دیا گیا کہ اس پیشگوئی کا پورا ہونا درحقیقت صداقت دعوی پر ایک نشان ہے.کیونکہ یہ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو..پیش گوئی محض اس لئے ظاہر کی گئی ہے کہ جن صاحبوں کو شک ہے کہ حضرت مرزا حساب ماسوا اس کے میلہ میں یہ بھی ضروریات میں سے ہے کہ یورپ اور امریکہ کی دینی منجانب اللہ نہیں ہیں اگنا کے لئے اس دعوی پر یہ ایک دلیل موجو خدا تعالیٰ کی طرف ہمدردی کے لئے تدابیر حسنہ پیش کی جائیں.کیونکہ اب یہ ثابت شدہ امر ہے کہ یورپ سے ان پر قائم ہو اور یہ دلیل قطعی ہے کیونکہ جو شخص اپنے دعوی منجانب اللہ ہونے اور امریکہ کے سعید لوگ اسلام کے قبول کرنے کے لئے طیارہ ہور ہے ہیں....میں کاذب ہو اس کی پیش گوئی ہو جب تعلیم قرآن کریم اور توریت کے سچی نہیں ٹھہر سوبھا ئیو یقیاً سمجھو کہ یہ ہمارے لئے ہی جماعت طیار ہونے والی ہے.سکتی وجہ یہ کہ اگر خدا تعالیٰ کاذب کے دعوئی دروغ پر کوئی پیش گوئی اُس کی سچی کہ خدا تعالیٰ کسی صادق کو لیے جماعت نہیں چھوڑتا.انشاء اللہ الغدیر سچائی کی برکت ان دیوے تو پھر دعوی کا سچا ہونا لازم آتا ہے اور اس سے خلق اللہ دھو کہ میں پڑاتی ہے سب کو اس طرف کھینچ لائے گی.خدا تعالیٰ نے آسمان پر ہی چاہا ہے اور کوئی نہیں کہ پھر اس کے بعد حضرت اقدس نے اپنی جماعت کے احباب کی باہمی محبت اور اس کو بدل سکے.سولازم ہے کہ اس عالیہ پر جو کئی یا برکت مصالح پرمشتمل ہے ہر ایک تقوی اور طہارت کے بارے میں مناسب وقت چند نصیحتیں کیں.ایسے صاحب ضرور تشریف لاویں یو زاد راہ کی استطاعت رکھتے ہوں اور اپنا سرمائی لیتر پھر اس کے بعد ۲۰ دسمبر سر کو یورپ اور امریکہ کی دینی ہمدردی کے لحاف وغیرہ بھی بقدر ضرورت ساتھ لادیں اور اللہ اور اس کے رسول کی راہ میں اونے لئے معزز حاضرین نے اپنی اپنی رائے پیش کی.اور قرار پایا کہ ایک رسالہ جو اہم اد نے عرجوں کی پرواہ نہ کریں..ضروریات دین حق کا جامع اور عقائد دین حق کا چہرہ معقولی طور پر دکھاتا ہو تالیف ہو کہا اور پھر چھاپ کر یورپ اور امریکہ میں بہت سی کا پیاں اس کی بھیج دی جائیں.بعد اس کے قادیان میں اپنا مطبع قائم کرنے کے لئے تجاویز پیش ہوئیں اور ایک فہرست اُن صاحیوں کے چندہ کی مرتب کی گئی جو اعانت مطلع کے لئے بھیجتے ہیں گئے.دوسرا جلسہ سالانہ منعقده ۱۳۸۰۲۷ دسمبر ۶۱۹۹۲ بمقام.قادیان یہ بھی قرار پایا کہ ایک اختبار است اعت اور ہمدردی دین تین کے لئے جاری اور یہ بھی تجویز ہوا کہ حضرت مولوی سید محمد حسن صاحب اس سلسلہ جلسہ کے آغاز میں حضرت حکیم مولوی نورالدین صاحب نے قرآن شریف کی کے واعظ مقرر ہوں اور وہ پنجاب اور سہندوستان کا دورہ کریں بعد اس کے دعائے امیہ کے آخر میں قادیان میںسے مطبع کے قیام کے بارہ میں کی جانے والی ان آیات کریمہ کی تفسیر بیان کی جین میں یہ ذکر ہے کہ مریم صدیقہ کیسی صلح اور عفیف نہیں شیر کی گئی.اور اُن کے برگزیدہ فرزند حضرت عیسی علیہ السلام پر کی کیا خداتعالی نے احسان کیا.اور کیونکردہ اس فانی دنیا سے انتقال کرکے اور سنت اللہ کے موافق موت کا پیالہ تحریک پر ۹۲ حضرات نے فوری طور پر چند و پیش کیا.) پی کر خدا تعالی کے اس دار النعم میں پہنچ گئے جس میں اُن سے پہلے حضرت سیجی حضور اس زمانہ میں مدرسه احمد به مهمان خانه اور حضرت حکیم مولوی نور الدین نصاب اور دو کے مقدس نبی پہنچ چکے تھے.اس تقریر کے ضمن میں مولوی صاحب موصوف کے مکان کی بنیادیں رکھی ہوئی تمھیں اس طرح ایک لمبا سا چبوترہ بن گیا تھا اس چبوترہ پر اور کسی وقت گول گرہ کے سامنے جلسہ ہوتا.جلسہ گاہ میں ایک اونچے چوبی نے بہت سے حقائق معارف قرآن کریم بیان فرمائے.۳۴
تخت پر قالین بچھایا گیا تھا جس پر حضرت مسیح موعود علوہ افروز ہوئے اور احباب کا اپنی کوششوں میں نا مراد رہنا، دو س کر اُس پیشگوئی کے پڑے ہونے کا نشان جو نورافشان ، ارمنی مندر میں چھپ کر شائع ہوئی تھی.اب بھی بہتر ہے کہ بادی چاروں طرف فرش پر بیٹھے.اس جلسہ میں فریبا در افراد نے شرکت کی جن میں سے ۳۲۷ افراد بیرون صاحب اور اُن کے ہم مشرب بانہ آجائیں اور خدا تعالیٰ سے لڑائی نہ کریں.قادیان سے شریک ہوئے تھے.کچھ مخلصین بیرونی ممالک سے بھی تشریف لائے عام طور پر لوگ تکه، انا ده، دہلی، راجپوتانہ، پیش اور جہلم، مالیر کومله ، ریلی علی گڑ ھتد شاه آباد، سہارن پور، نوشہرہ، مظفر گڑھ، لاہور، بھیرہ، راولپنڈی ، کرنال، انبالہ گوجرانوالہ، جالندھر، جھنگ، ہوشیار پور، سیالکوٹ ہست و پور، تا بعد اور جموں کشمیر سے تشریف لائے.وَالسَّلام على من اتبع الهدى آئینہ کمالات اسلام روحانی بیلد نمبر ۵ صفحه ۶۲۹ - ۶۲۰) تیسرا جلسه سالانه بیرون سے شریک ہونے والے احباب کے نام ایک پیسٹر میں بطور یادگار رج کئے گئے (یہ فہرست حضرت مسیح موعود کی کتاب آئین کا اسلام روحانی خزائت جلد نمبرہ صفحہ ۱۶ ۶ تا ۶۲۹ پر درج ہے) میں حضرت مسیح موعود نے جلسہ کو ملتوی فرما دیا اس سلسلہ میں منصور اس جلسہ کی کامیابی اور حاضری میں اضافہ کو حضرت مسیح موعود نے اپنی صداقت نے ایک اشتہار شائع فرمایا جس میں جیل کے التواء کی وجوہات بیان کیں.حضور اور کفر علماء کی شکست کا نشان قرار دیا.آپ نے اس بارہ میں درج ذیل اشتہار شائع دریا.نے فرمایا : ہم افسوس سے لکھتے ہیں کہ چند ایسے وجوہ ہم کو پیش آئے جنہوں نے ہماری لائے کو اس طرف مائل کیا کہ اب کی دفعہ اس جلسہ کو ملتوی رکھا جائے اور چونکہ بعض لوگ ناظرین کی توجکے لایق اس بات کے سمجھنے کے لئے کہ انسان اپنے منصوبوں سے خدا تعالیٰ کے کاموں تعجب کریں گئے کہ اس التواء کا موجب کیا ہے لہذا الطور اختصار کسی قدران وجوہ میں سے کو روک نہیں سکتا.یہ نظیر نہایت تشفی بخش ہے کہ سال گزشتہ میں جب ابھی فتومی لکھا جاتا ہے.تکفیر میاں بٹالوی صاحب مولوی محمد حسین بٹالوی ، تناقل) کا طبار نہیں ہوا تھا اور نہ انہوں اول در یہ کہ اس جلسہ سے مدعا اور اصل مطلب یہ تھا کہ ہماری جماعت نے کچھ پڑھی جد و جہد اور جان کنی کے ساتھ اس عاجز کے کافر ٹھہرانے کے لئے توحید کے لوگ کسی طرح بار بار کی ملاقاتوں سے ایک ایسی تبدیلی اپنے اندر حاصل کر لیں کہ ان فرمائی تھی.صرف ۵، احباب اور مخلصین تاریخ جلسہ پر قادیان میں تشریف لائے تھے کے دل آخرت کی طرف بکتی جھک جائیں اور اُن کے اندر خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہو مگر اب جبکہ فتوی طیار ہو گیا اور بٹالوی صاحب نے ناخنوں تک زور لگا کر اور آپ اور وہ زہد اور تقویٰ اور خدا ترسی اور پرہیز گاری اور نرم دلی اور باہم محبت اور موافات بعد مشقت ہر یک جگہ پہنچ کر اور سفر کی ہر روزہ مصیبتوں سے کوفتہ ہو کر اپنے ہ خیال میں دوسروں کے لئے ایک نموز بن جائیں اور انکسار اور تواضع اور راست بازی اُن میں علماء سے اس فتویٰ پر مہریں ثبت کرائیں اور وہ اور اُن کے ہم مشرب علماء بڑے پیدا ہوا اور دینی جہات کے لئے سرگرمی اختیار کریں لیکن اس پہلے جلسہ کے بعد اب احمر ناز اور خوشی سے اس بات کے مدعی ہونے کہ گویا اب انہوں نے اس اہی سلسلہ نہیں دیکھا گیا بلکہ خاص حیلہ کے دنوں میں ہی بعض کی شکایت سنی گئی کہ وہ اپنے بعض کی ترقی میں بڑی بڑی روکیں ڈال دی نہیں تو اس سالانہ جلسہ میں بجائے ۷۵ بھائیوں کی بید توئی سے پیش کی ہیں اور بعض اس مجمع کثیرمیں اپنے آرام کے لئے دوسرے کے تین سو تائیں اجاب سٹ مل جلسہ ہوئے اور ایسے صاحب بھی تشریف لوگوں سے کچھ خلقی ظاہر کرتے ہیں گویا وہ مجھے ہی ان کے لئے موجب انتباہ ہو گیا....لائے جنہوں نے تو یہ کمر کے معیت کی.اب سوچنا چاہیے کرگیا یہ خدا تعالیٰ کی عظیم انسان قدرتوں کا ایک نشان نہیں کہ بٹالوی صاحب اور اُن کے ہم خیال علماء کی کوششوں کا الہ نتیجہ نکلا اور وہ سب کوششیں یہ باد گئیں.کیا یہ خدا تعالیٰ کا فعل نہیں کہ میاں بٹالوی کے پنجاب اور ہندوستان میں پھرتے پھر تے پاؤں بھی گھس گئے لیکن حالا نکہ دل تو یہی چاہتاہے کہ مالی این محض یہ سفر کر کے دیں اور میری محبت میں رہیں اور کچھ تبدیلی پیدا کر کے جائیں کیونکہ موت کا اعتبار نہیں میرے دیکھتے ہیں مبایعین کو فائدہ ہے مگر مجھے حقیقی طور پر دہی دیکھتا ہے جو صبر کے ساتھ دین کو تلاش انجام کار قد اتعالیٰ نے ان کو دکھلا دیا کہ کیسے اس کے ارادے انسان کے ارادوں پر کرتا ہے اور فقط دین کو چاہتا ہے.سوا ہے پاک نیت لوگوں کا آنا ہمیشہ بہتر ہے کسی غالب ہیں.واللہ غالب على أسره ولكن اكثر الناس لا يعلمون (سورہ یوسف آیت ۲۲) اس سال میں خدا تعالیٰ نے دو نشان ظاہر کئے.ایک میٹالوی جلہ پر موقوف نہیں بلکہ دو کہ وقتوں میں وہ فرصت اور فراغت سے بانہیں کر سکتے ہیں اور یہ جلسہ ایک تو نہیں ہے کہ دنیا کے میلوں کی طرح خواہ مخواہ التزام اس کا لازم ہے بلکہ اس کا انعقاد وصوت نیت اور حسن عمرات پر موقوف ہے.ورنہ بغیر اس کے ۳۵
ایچ.اور جب تک یہ معلوم نہ ہو اور تجربہ شہادت نہ دے کہ اس جلسہ سے دینی فائدہ تجھے معلوم نہیں.وافوض امرى إلى الله وتوكل عليه هو مولتا یہ ہے اور لوگوں کے چال چلن اور اخلاقی پر اس کا یہ اثر ہے تب تک ایسا جلسہ نعم المولى ونعم النصير صرف فضول ہی نہیں بلکہ اس علم کے بعد کہ اس اجتماع سے نتائج نیک پیدا نہیں ہوتے ایک معصیت اور طریق ضلالت اور بدعت شنیعہ ہے میں ہر گز نہیں چاہتا کہ حال خاکسار غلام احمد از قادیان کے بعض پیر زادوں کی طرح صرف ظاہری شوکت دکھانے کے لئے اپنے مبایعین کو شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد نمبر ۶ صفحه ۳۹۴ تا ۴۰۰) اکٹھا کروں بلکہ وہ علت نانی جس کے لئے میں جبلہ نکالنا ہوں اصلاح خلق اللہ سے جو شخص شرارت اور تکبیر اور خود پسندی اور فرد را در دنیا پرستی اور لالچ اور چوتھا جلایر سالانہ یہ کاری کی دو رخ سے اسی جہان میں باہر نہیں وہ اس جہان میں کبھی یا سر نہیں ہوگا.یں کیا کروں اور کہاں سے ایسے الفاظ لاؤں جو اس گردہ کے دلوں پر کارگر ہوں خدایا مجھے ایسے الفاخذ عطافرما اور ایسی تقریریں الہام کر جوان دلوں پر اپنا اور ڈالیں اور اپنی تریاتی خاصیت سے اُن کی زہر کو دور کر دیں.میری جان اس شوق سے تڑپ رہی ہے کہ کبھی وہ بھی دن ہو کہ اپنی جماعت میں بجثرت ایسے لوگ دیکھوں جنہوں نے در حقیقت جھوٹ چھوڑ دیا اور ایک سچا عہد اپنے خدا سے کر لیا کہ وہ ہر ایک شہر سے انے نہیں بچائیں گے اور بخیر ے جو تمام شرارتوں کی جڑ ہے بالکل دور جا پڑیں گے اور منعقده IAR بمقام بیت القعلی قادیان به جلسه تواریخ مقرہ پر بیت الاقطعی قادیان میں منعقد ہوا، اس جلسہ میں شرکت کے لئے حضرت مسیح موعود نے بعض احباب کو بذریعہ خطوط بھی اپنے رب سے ڈرتے رہیں گئے مگر ابھی نیک سجز، خاص چند آدمیوں کے ایسی شکلیں مجھے مدعو فرمایا.جس کی وجہ احباب پہلے سے زیادہ تعداد میں شریک ہوئے.نظر نہیں آئیں.اب میری یہ حالت ہے کہ بیعت کرنے والے سے میں ایسا ڈرتا ہوں جیسا کہ کوئی شہر سے.اسی وجہ سے کہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی دنیا کا کیڑا رہ کہ میرے ساتھ پیوند کرے ہیں التواء جلسہ کا ایک یہ سبب ہے جوئیں نے بیان کیا.دوسرے یہ کہ ابھی ہمارے سلمان نہایت تا نظام ہیں اور صادق جہاں نشاں بہت کم اور بہت سے کام ہمارے اشاعت کتب کے متعلق قلت مخلصوں کی سبب سے باقی پڑے ہیں پھر اسی صورت میں جلسہ کا اتنا بڑا اہتمام وصہ ہا آدمی خاص اور (حیات طیبہ ملا) اس جلسہ میں حضرت حکیم موادی نورالدین صاحب نے بھی اپنے خطبات اور روحانیت سے لبریز عفوظات سے حاضرین کی ضیافت کی.ریات تورم) رنوٹ.اس وقت جلسہ کی روداد قلم بند کئے جانے کا کوئی انتظام نہیں تھا.لہذا صرف مندرجہ بالا تفصیل کتب سلسلہ سے حاصل ہوسکی مرتب) عام کئی دن آگرہ قیام پذیر رہی اور جلد البقہ کی طرح بعض دور دراز کے غریب پانچوش جلسی سالانه مسافروں کو اپنی طرف سے زاد راہ دیا جا وسے اور کما حقہ کئی روز صد ہا آدمیوں کی مہمانداری کی جائے اور دوسر لوازم چار پائی وغیرہ کا صد ہا لوگوں کے لئے بندوبست کیا جائے اور اُن کے فروکش ہونے کے لئے کافی مکانات بنائے جائیں انتی توفیق ابھی ہم میں نہیں اور نہ ہمارے مخلص دوستوں ہیں.در معرض ان وجوہ کے باعث سے اب کے سال التوائے جلسہ مناسب دیکھتا ہوں آگے اللہ جل شانہ کا جیسا ارادہ ہو کیونکہ اس کا ارادہ انسان ضعیف کے الدادہ پر غالب سے مجھے معلوم نہیں کہ کیا ہونے والا ہے اور میں نہیں جانتا کہ خدا تعالیٰ کا منشاء میری اس تحریر کے موافق ہے یا اس کی تقدیر میں وہ امر ہے جو اب تک منعقده دسمبر ۱۸۹۵ بمقام بیت الاقصی قادیان به جلسہ بھی مقررہ تاریخوں پر بیت الاقصی قادیان میں منعقد ہوا.نوٹ اس وقت علی کی رو نداد قلم بند کئے جانے کا کوئی انتظام نہیں تھا لہذا اس جلسہ کے بارہ میں مزید تفصیل دستیاب نہیں ہو سکی مرتب)
جلسہ مذاہب عالم اوران علوم کو دین حق کے تابع کرنے کی ضرورت، نیز حضرت محمدصلی الہ علیہ وسلم کے معجزات کا تذکرہ فرمایا الملفوظات حضرت مسیح موعود جلد اول صفوان تا صفحه ۱۰۵) دسمبر کو حضرت اقدس نے افراد جماعت سے تیسری بار خطاب فرمایا.اس خطاب میں حضور نے قبولیت دعا کے اصول و شراکہ یہ انسانی نفس کی مختلف معالفنون ۲۷۰۲۷ ۲۸ ۲۹ دسمبر اللہ کو لاہور میں تمام مذاہب کے سر کردہ لیڈروں کی اتفاق رائے سے جلسہ اعظم مناسب ہونا قرار انسانی بستی کا نڈھا.توبہ کی شرائط بیان کرنے کے ساتھ ساتھ جماعت کو عمدہ اخلاقی پایا.جو کہ انیسویں صدی کی ایک زیر دست یادگار خیال کیا جاتا ہے.اس جلسہ میں حضرت مسیح موعود کا شہرہ آفاق مضمون جو کہ بعد میں اسلامی اصول کی فلاسفی کے نام سے شائع ہوا پڑھا گیا.اس مضمون کی بات اللہ تعالیٰ نے جا کے انعقاد سے قبل آپ کو الہاما بر اطلاع دی کہ مضمون بالا رہا، چنانچہ ایسا ہی ہوا حضور کے مضمون کے متعلق ہندوؤں کی مرتبہ رپورٹ کے مطابق قریباً ، ہزار افراد نے جن میں بڑے بڑے روا عمائدین پنجاب علماء فضلاء، بیرسٹر، وکیل، پر وفیسر غرضیکہ علی علی طبقہ کی مختلف برانچوں کے مرقسم کے آدمی موجود تھے.اس مضمون کو (جو دو دنوں میں نایا گی) نہایت خوشی اور دلچسپی سے سنا.اس جلسہ کی اہمیت کے پیش نظر اس سال جلسہ سالانہ کا انعقاد ملتوی کر دیا گیا.پیدا کرنے کی نصیحت فرمائی.ملفوظات حضرت مسیح موعود جلد اول صفحه ۱۰۵ تا ۱۵۱) حضرت مسیح موعود کے علاوہ حاضرین جلسہ سے حضرت حکیم مولوی نور الدین اور حضرت مولوی عبد الکریم سیالکوٹی نے بھی تقاریر کیں.(حیات نور صفحه ۲۳۴) اس جلد کے بارہ میں ایک مفصل رپورٹ حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی نے ر میں شائع کی.چھٹا جلاس سالانہ منعقده ۲۵ دیمر هه تا یک جوری شده بمقام بیت الاقصی قادیان PIADA اس جلسہ میں حضرت مسیح موعود نے پہلی تقریر ۲۵ دسمبر کو فرمائی جس میں ساتواں جلی سالانه کتاب حیات طیبه» (مصنف شیخ عبد القا در سابق سوداگر مل) سے اس جلسہ کے بارے میں صرف اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ یہ جلسہ لعضی اسباب کی بنا پر کہ کیس کی تعطیلات میں نہیں ہوسکا.رحیات طیبہ ص ۲۳) اس جلسہ میں حضرت حکیم مولوی نور الدین صاحب نے ضرورت خلافت » کے موضوع پر ایک نہایت لطیف تقریر فرمائی جس میں بے بہا معارف قرآن بیان (حیات تور ها (۲۲) احباب جماعت کو تقوی کے بارے میں نصیحت فرمائی حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی آٹھواں جلسہ سالانہ سیرت کے چند پہلو بیان فرمائے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے مقام کا تذکرہ فرمایا.جہاد کی حقیقت بیان فرمائی.نیز مسیح محمدی اور سیچ موسوی کی مماثلت اور مسیح محمدی کی تائید میں الہی نشانات کا تذکرہ فرمایا.ملفوظات حضرت مسیح موعود جلد اول صفحه ، انا صفوا(۵) دوسری تقریر حضور نے ۲۸ دسمبر کو فرمائی جس میں افراد جماعت کو نصایح فرمانے نعقده ۲۸ دسمبر ۶۱۹۹۹ بمقام بیت الاقصی قادیان اس بیلہ میں حضرت مسیح موعود نے ۲۰ دسمبر کو تقریر فرمائی.کے ساتھ ساتھ ہستی باری تعالی، ضرورت الهام فضائل ، قرآن مجید علوم جدیدہ کی تفصیل جس میں حضور نے انسانی نفس کی تین حالتوں، قلب و دماغ کی ماہیت درج کی ۳۷ ۱۵۳
حقیقت اللہ تعالیٰ کی معرفت کے حصول کے ذرائع منعم علیہ گروہ کی چار اقسام قبولیت دعا کے آداب اتقوی اور وفات مسیح وغیرہ کے بارے میں بیان فرمایا.اس جلسہ سالانہ پر بہت کم لوگ آئے اس پر حضرت اقدس نے بہت اظہار افسوس کیا.حضور نے فرمایا ہنوز لوگ ہمارے اعراض سے واقف نہیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں کہ وہ بن جائیں.وہ غرض جو ہم چاہتے ہیں اور جیسن کے لئے ہیں اللہ تعالیٰ دسوان جلسه سالانه منعقده ۲۷، ۲۸ دسمبر ۶۱۹ بمقام بیت الاقصی قادیان نے مبعوث فرمایا ہے.وہ پوری نہیں ہو سکتی جب تک لوگ یہاں بار بار نہ آئیں اور آنے سے ذرا بھی نہ آکتائیں.نیز فرمایا سیر کو بعد نماز عصر حضرت مسیح موعود نے تقریر فرمائی جس میں مامورین کی بعثت کی تعرض مامورین پر ایمان لانے والوں اور نہ ماننے والوں کے ہجو شخص ایسا خیال کرتا ہے کہ آنے میں اُس پر بوجھ پڑتا ہے یا ایسا سمجھتا انجام کا ذکر دین حق اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت کے دلائل نہیشت ہے کہ یہاں ٹھہرنے میں ہم پر بوجھ ہو گا اسے ڈرنا چاہئے کہ وہ شرک میں مبتلا و دور ریخ کی حقیقت ، قرآن کریم کے فضائل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے ہمارا تو اعتقاد ہے کہ اگر سارا جہاں ہمارا خیال ہو جائے تو ہمارے جہات کا حضرت علی علیہ السلام پر فضیلت اوسے منبع دین حق کی تعریف بیان فرمائی نیز متکفل خدا تعالیٰ ہے.ہم پر ذرا بھی بوجھ نہیں ہیں تو دوستوں کے وجود سے بڑی جماعت کو نصائح فرمائیں.راحت پہنچتی ہے " ملفوظات حضرت مسیح موعود جلد اول صفحه ۳۹۸ تا ۴۵۵ نوان جلسه سالانه منعقده ۱۲۶ ۱۲۷ ۲۸ دسمبرمه بمقام بیت الاقصی قادیان ۲۸ دسمبر کو حضرت اقدس نے اپنی تقریر میں دابة الارض کی تشریح، سورۃ العصر کی تفسیر اور مرشد و مرید کے تعلقات کی وضاحت فرمائی اور جماعت کو نصائح فرمائیں.۲۸ دسمبر کو ہی حضرت حکیم مولانا نور الدین نے وعظ فرمایا جس میں آپ نے سورہ جمعہ کی تفسیر بیان فرمائی.نواب محمدعلی خاں صاحب آف الیر کوٹلہ اپنی ڈائری میں ۱۲۶ دسمبر کو تحریر فرماتے ہیں.آج اس ندید انبوہ تھا کہ حضرت اقدس کی بات کا سننا بڑا مشکل.اس لئے آج جو عیسائی سے تقریر کی وہ پوری سنائی نہ دی.یہ تقریریں بڑی زبر دست تھیں.دسمبر کو بعد از جمعہ ( جوحضرت حکیم مولانا نورالدین نے پڑھائی ) ۲۰ دسمبر کی تاریخ میں تحریر ہے.ایک بجے جمعہ کو گیا بیت الصلواۃ حضرت مسیح موعود نے حاضرین جلسہ سے خطاب فرمایا.جس میں حضرت اقدس میں اس قدر نبود تھا کہ با وجود اس قدر وسعت کے جگہ تھی....بعد نماز عصر نے حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کا تذکرہ فرمایا اور بتایا تا مغرب حضرت اقدس نے تقریر کی دو گھنٹہ میں منٹ پوٹے کھڑے ہو کر تقریر کی سر محجوب الہی بننے کے لئے واحد راہ اطاعت رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے تقریر بڑی لطیف تھی اس بار حضرت مسیح موعود نے ناسازی طبع کے باعث طلبہ سے صرف ایک دفعہ خطاب فرمایا.اس جلسہ ہیں ۵۰۰ احباب نے شرکت کی.د کتاب....احمد جلد دوئم صفحه ۵۴۹ - ۵۵۰ مؤلفہ ملک صلاح الدین صاحب ایم اے)
۶۱۹۰۲ سر الشهادتین فی بیان ذبح الشامین ، پڑھ کر سنائی بیت الصلواة گیارہواں جلسہ سالا نہ احباب سے پر بھی لوگ ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے تھے کہ کس طرح آگئے بڑھیں اور سنہیں لیکن جگہ نہ ملتی تھی.اسی روز بعد نماز عصر حضرت مسیح موعود نے بھی تقریر فرمائی.۲۵ دسمبر کوری بہت سے احباب بیرون جات سے قادیان پہنچ چکے ہ میں ہندوستان کے طول وعرض میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی.تھے.اس لئے حضرت مسیح موعود نے مہم منگر خانہ میں تمیم الدین صاحب کو ٹیل خداتعالی کی یہ قہری تجلی امام مہدی کے ظہور کی نت نیوں میں سے ایک تھی.ہزار دے کہ اکرام مہمانان کی تاکید فرمائی.لاکھوں افراد اس و باد کا شکار ہوئے.گر خدا تعالیٰ نے اپنے وعدوں کے مطابق حضرت مسیح موعود اور ان کے ماننے والوں کو معجزانہ طور پر اس وباء سے محفوظ رکھا.قرین مصلحت سمجھتے ہوئے حضرت مسیح موعود نے اس سال جلسہ سالانہ ملتوی فریاد یا.اس امر کی اطلاع کے لئے حضور نے مار دسمبر سر کو درج ذیل استہار شائع فرمایا اعلان چونکہ آج کل مرض طاعون سر ایک جگہ پر بہت زور پر ہے.اس لئے اگر چہ قادیان میں نسبتا آرام ہے.لیکن مناسب معلوم ہوتا ہے کہ بر نامیت اسباب یدر در جنوری ۱۹۰۳) تیرہواں جلسہ سالانہ منعقده ۲۹ ۳۰ دسمبر ۶۱۹۰۳ بمقام بیت الاقصی قادیان ۲۹ دسمبر کو بعد نماز ظہر حضرت مسیح موعود نے تقریر فرمائی جس میں حضور نے پڑا مجمع جمع ہونے سے پر ہیز کی جائے.اس لئے یہی قرین مصلحت معلوم ہوا کہ دسمبر اصلاح نفس کے تین طریقے اول گناہ سے بچنے کی کوشش دوم دعا اور تیرے کی تعطیلوں میں جب کہ پہلے اکثر حجاب قادیان میں جمع ہو جایا کرتے تھے.اب کی دفعہ صحبت صارفین بیان فرمائے نیز حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ وہ اس اجتماع کو ملحاظ مذکورہ بالا ضرورت کے موقوف رکھیں اور اپنی اپنی جگہ پر خدا دلائی.سے دعا کرتے رہیں کہ وہ اس خطر ناک ابتداء سے ان کو اور ان کے اہل و عیال کو سچائے.( مجموعه اشتہارات جلد سوم در ۴۸) بارہواں جب لانه منعقده ۲۶ ۲۷ دسمبر ۱۹۰۳ بمقام بیت الاقصی قادیان دسمبر کو بعد نمازظہر حضرت مسیح موعود نے بیت الا نفی میں ایک تقریر دسمبر کو بعد نماز جمعہ حضور نے تقریر فرمائی جس میں انقطاع دنیا اور حصول قرب الی اللہ کے متعلق مضمون تھا.( بدر یکم جنوری ستار چود بوان حیلسه سالانه منعقده ۲۶ تا ۲۹ دسمبر ۱۹۰۵ بمقام بیت الاقصی قادیان اس جلسہ میں ر د سیر کو قبل از دو پہر حضرت مسیح موعود نے مہمان خانہ فرمائی جس میں سلسلہ احمدیہ کے قیام کی غرض بیان فرمائی نیز حضرت صاحبزادہ جدید میں حاضرین جلسہ سے خطاب فرمایا جس میں دین حق کی کمز در حالت کا ذکر عبد اللطیف صاحب کی شہادت کا تذکرہ فرمایا اور جماعت کو نصائح فرمائیں.کرتے ہوئے انجاب جماعت کو نظام وصیت کے سخت اشاعت دین کے لئے دسمبر کو حضرت مولانا محمد حسن صاحب امروہوی نے اپنی تصنیف انفاق فی سبیل اللہ کی طرف تو یہ دلائی.4
ر دسمبر کو بعد نماز ظہر و عصر حضور نے بیت الاقصی میں تقریر فرمائی جس میں اور دریوں کے ایک فراخ فرش کے علاوہ بنچوں امیروں اور کرسیوں آپ نے اپنی بعثت کی اغراض بیان فرمائیں اور بتایا کہ حمدی اور غیراحمدی میں کا بھی انتظام کیا گیا تھا.حضرت حکیم مولودی تور الدین کی صدارت میں کیا فرق ہے.سیر کو جهان خانہ جدید میں ایک محلیس ہوئی جس میں باہر سے آنے والے تمام مہمان شریک ہوئے اس مجلس میں خواجہ کمال الدین صاحب نے تقریر کرتے ہوئے جماعت کی بڑھتی ہوئی ضروریات اور اخراجات کی طرف جماعت کو توحید دلائی.اس موقع پر حضرت مسیح موجود بھی تشریف لے آئے تو خدام نے حضور جلسہ ہوا.حضرت صاحبزادہ مرزا محمد احمد صاحب ، حضرت حافظ عبد الرحیم صاحب پھر حضرت صاحب صدر نے الله نور السموات والارض.....الخ کے موضوع پر تقریر فرمائی اور بتایا کہ ہر انجمن ہر شخص اور ہر جماعت کی کامیابی کا واحد راستہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں دعا، عاجزی اور گڑ گڑانا اور رونا اور بیج یدر ۲۷ دسمبر ) سے عرض کی کہ کچھ اس دفرمائیں اس پر حضرت اندکس نے فضائل پر مبنی تقریر زمان اور تنزیہہ باری تعالیٰ کرنا ہے.احباب اس مبارک موقع پر اس کثرت سے تھے کہ ۲۹ دسمبر جمعہ المبارک کے دن بیت الاخطی کا تمام بیرونی صحن مینار اور کنوئیں اور (حضرت اقدس کے ۱۲ دسمبر کو حضرت مسیح موعود نئے مہمانوں کی خاطر سیر کو تشریف لے گئے.والد صاحب کی قبر کے اردگرد دونوں طرف یا ہر نکلنے کی سیڑھیوں تک لوگ احباب نہایت کثرت سے تھے.پر ایک عاشقانہ طور پر حضور کے دیدار کے واسطے آگے کی طرف دوڑتا تھا.اس واسطے بعض دوستوں نے حضور کے ارد گر دو ایک حلقہ فراج اس جلسہ میں بہشتی مقبرہ کے انتظام کے واسطے ایک انجمن بنائی گئی جس کا کی صورت میں ایک جگہ کشادہ بنادی جس کے اندر حضور چلتے تھے اور زائرین نام " انجمن احمد به کار پرداز مصالح بہشتی مقبرہ " رکھا گیا اس نہین کے زیارت بھی کہتے تھے ریشیز TRUSTEES) حضرت مسیح موعود نے نامزد فرمائے.پیندر سہواں جلسہ سالانہ ر دسمبر کو ظہر و عصر کی نمازیں بیت الا قطعی میں جمع کر کے پڑھی گئیں اور بعد نماز حضرت مسیح موعود نے بیت الصلوۃ کے درمیانے در میں کھڑے ہو کر تقریر فرمائی.اس تقریر میں حضور نے کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کے معانی اور اس پر عمل کا طریق بیان فرمایا نیز باقی ارکان دین پر عمل کی طرف جماعت کو توجہ دلائی.دسمبر کو دو بجے کے قریب حضور بیت الاقصی میں تشریف لے گئے جہاں نماز ظہر وپسر کی ادائیگی کے بعد حضور نے تقریر فرمائی اور گزشتہ روز کی تقریر کی جو علالت طبع کے باعث حضور مکمل نہ فرما سکے تھے تکمیل فرمائی.منعقده ۲۶ تا ۲۹ دسمبر ۱۹ بمقام بیت الاقصی قادیان ۲۵ دسمبر کو انجن شہید الاذہان کا جلسہ ہوا جس کی روئیداد بیان پر تقریر فرمائی.کرتے ہوئے اخبار" بدر" قادیان لکھتا ہے.ر دسمبر کو حضرت حکیم مولانا نورالدین نے ضرورۃ الامام کے موضوع ور دسمبر کی صبح صدر آئین احمدیہ کا عام احیاس بیت الاقصی میں ہوا.جیں جلسہ کے شرکا کا ہوش و خروش انہیں جلسہ کی متعین میں سالانہ رپورٹ پڑھی گئی اور انجین کا بجٹ ستایا گیا اور مولوی محمد علی صاحب اور تاریخوں سے پہلے ہی قادیان پہنچے جانے کا سبب بن جاتا.۲۵ دسمبر کو علہ تشہد الا زمان کی وجہ سے بھی مہان دیوانہ دار دار مسیح پہنچنا شر ہو جائے چنانچہ اس کثرت کی وجہ سے وضو وغیرہ کا بار بار نظام تواجیہ کمال الدین صاحب نے تقاریر کیں.نماز جمعہ سے قبل حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد نے " شرک اور اس کی بیخ کنی کے موضوع پر تقریر کی جو اتنے بڑے مجمع میں ان کی پہلی ہونا مشکل ہوتا.کھانے کا انتظام بھی ایک ہی جگہ کرنا ضروری ہوگیا تقریر یتی.آپ کے بعد حضرت حکیم مولانا نورالدین نے اپنی تقریر میں حضرت صاحبزادہ چنانچہ ظہر و عصر کی نمازیں بہت الاقصی میں جمع کی گئیں اور حضرت مسیح مرزا بشیر الدین محمود احمد کے جاری کردہ رسانہ نتیجہ الا ذہان کے مقاصد پر روشتی موعود اندرون خانه تشریف لے گئے نئے مہمان خانہ کے ساتھ کے میدان میں احباب جلسہ نشسجد الاذہان کے لئے جمع ہوئے جہاں مشینوں ڈالی.(حیات نور صفحه ۲۹۵) بعد نماز جمعہ حضرت مسیح موعود کے فرمانے پر حضرت حکیم مولانا نور الدین صاحب نے ایک اور تقریر فرمائی جس میں حصول تقویمی کی طرف خاص توجہ دلائی ۴۰
لبعد نماز جمعہ احباب کی روانگی شروع ہوگئی اور اگلے دن تھور سے آدمی رہ گئے دسمبر کو بعد نمازظهر و عصر شیخ عبدالرحمان صاحب مدرس نے تقریر کی جیں کے بعد حضرت حکیم مولانا نور الدین نے احباب کو تلقین کی کہ وہ نفقہ فی الدین حاصل کرنے کے لئے اپنے میں سے ایک ایک آدمی اور اس کا خرچ بھی کریں تا دو دین سیکھ کر واپس جائیں اور اپنے اہل شہر کو سیا سی پہنچائیں.دوران جلسه بیعت تقریباً ہر روز ہوتی رہی.بیعت کرنے والوں کی کثرت کے باعث کئی پکڑیوں کی مدد سے بیعت کی گئی.بعض آدمی درمیان میں کھڑے ہو کر حضور کے الفاظ دوہراتے اس طرح احباب بیعت کر سکے.سولہواں جلسہ سالانہ منعقده ۲۸۰۲۷۰۲۶ دسمبر ۱۹ بمقام بیت الاقصی قادیان مگر اس بات کو پہچانے کا آئینہ کہ خدا کا حق ادا کیا جارہا ہے یہ ہے کہ مخلوق کا حق بھی ادا کر رہا ہے یا نہیں.جو شخص اپنے بھائیوں سے معاملہ صاف نہیں رکھ سکتا وہ خدا سے بھی صاف نہیں رکھتا.تقریر کے بعد حضور نے احباب سے مصافحہ کیا.۲۸ دسمبر کی صبح حضور سیر کو تشریف لے گئے.میدان میں ایک جگہ حضور بیٹھ گئے.احباب نے زیارت کا شرف حاصل کیا.بعض احجاب نے نظمیں پڑھیں.نماز ظہر و عصر بیت الاقصی میں جمع کر کے پڑھی گئیں جس کے بعد حضرت مسیح موعود نے تقریر فرمائی اور گزشتہ روز کے مضمون کو مکمل فرمایا حضور نے فرمایا.جو کچھ کل میں نے تقریر کی تھی اس کا کچھ حصہ باقی رہ گیا تھا.کیونکہ جب علالت طبع تقریر ختم نہ ہوسکی.اس واسطے آج میری تقریر کرتا ہوں.زندگی کا کچھ اعتبار نہیں جسیس قدر لوگ آج اس جگہ موجود ہیں معلوم نہیں ان میں سے کون سال آئندہ تک زندہ رہے گا اور کون مرجائے گا ؟ ان الفاظ کے بعد حضور نے جماعت کو صبر کی تلقین فرمائی اور قیمتی نصائح ۲۵ دسمبر کو انجمن تشجب الازبان کا جلسہ ہوا جس میں حضرت صاحبزادہ سے نوازا.مرزا بشیرالدین محمد احمد حضرت شاہ ولی اللہ اور حضرت حکیم مولانا نورالدین نے ایام جلسہ میں مرد و ز بیات کا سلسلہ جاری رہا.بعیت کرنے والوں کی تقاریر کیں حضرت حکیم مولانا نور الدین نے واعظ کے مرکی ہونے کے بارے میں نہایت لطیف ارشادات فرمائے.آپ نے قرآن کریم سے ثابت کیا کہ سب سے بڑے واعظ انبیاء کرام اوران کے بعد خاصان خدا ہوتے ہیں.ر دسمبر کو حضرت مسیح موعود سیر کے واسطے تشریف لے گئے اور قدام جوق در جوق ساتھ ہوئے ہجوم کی کثرت کے باعث سیر پر جانا مشکل ہوگیا.حضور ایک درخت کے نیچے کھڑے ہو گئے اور قریباً دو گھنٹے تک خدام کو مصافحہ کا شرف بخشا.کی تعداد بعض اوقات اتنی بڑھ جاتی کہ لوگوں کا حضور تک پہنچنا اور معمول کے مطابق حضرت اقدس کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعت کرنا ناممکن ہو جاتا.اس لئے پگڑیوں کے ذریعہ بیعت کی جاتی.دید در جنوری شاه و تاریخ احمدیت جلد سوئم صفحه ۵۲۱ تا ۵۲۵) مہمانوں کی آمد کا سلسلہ وار دسمبر سے ۲۷ دسمبر تک جاری رہا.احباب کی اس قدر کثرت تھی کہ جمعہ کے روز بیت الاقصی کے علاوہ ارد گرد کی دوکانوں گھروں اور ڈاک خانہ کی چھتوں پر کھڑے ہو کر لوگوں نے نماز ادا کی.حضرت مسیح موعود کی ر دسمبر کو بیت الاقصی میں خطبہ جمعہ حضرت حکیم مولوی نورالدین حیات مبارک میں منعقد ہونے والا یہ آخری جلسہ سالانہ تھا.( إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ) نے پڑھا.نماز ظہر و عصر جمع کی گئی جس کے بعد حضرت مسیح موعود نے خطاب فرمایا.اپنے خطاب میں حضور نے سورہ فاتحہ کی لطیف تفسیر بیان کرنے کے بعد جماعت کو تزکیہ نفس کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا.تزکیہ نفس اسے کہتے ہیں کہ خالق و مخلوق دونوں کے حقوق کی رعایت کرنے والا ہو، خدا تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ جیسا زبان سے اسے وحدہ لا شریک مانا جائے.الیسا ہی عملی طور سے اسے مانیں اور مخلوق کے ساتھ برابر نہ کیا جائے.اور مخلوق کا حق یہ ہے کہ کسی سے ذاتی بغض نہ ہو.بیشک خدا کا حق بڑا ہے
رودان جان در عهد مبارک حضرت حکیم مولوی نورالدین علی المسیح الاول نوراللہ مرقده امام بنا ہے اس سے اور تو کچھ ہو گا نہیں.ہاں یہ ہے کہ وہ نہیں کسی تار ہواں جلسہ سالانہ منعقده ۲۰۱۲۷۰۲۶ دسمبر ۶۱۹ بمقام بیت الاقصی قادیان ی شاہ کو حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود مسجد میں قرآن سنایا کرے.سوخدا کرے کہ یہی ہو کہ میں تمہیں قرآن ہی کسسنا یا کروں.“ (حیات نور صفحه ۲۲۴ ۲۲۵) دسمبر کی منبع جلسہ کی کاروائی انجمن تنشی ال زبان کے جلسہ سے شروع ہوئی سب سے پہلے حضرت معا حبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد نے ہم کس طرح کا میاب ہو سکتے ہیں ، کے موضوع پر تقریر فرمائی.حضرت خلیفة المسیح الاوّل تے در مسیر کو بعد نماز ظہر و عصر علیہ میرے و مہدی معہود کی وفات کے بعد خداتعالی کی سنت قدیم کے " محبت الہی کے موضوع پر تقریر فرمائی.آپ نے پہلے یہ بتایا کہ محبت کیا چیز ہے مطابقت ظہور قدرت ثانیہ نے احباب جماعت احمدیہ کے زخمی دلوات اور پھر اس کے مختلف مدارج کی تفصیل بیان کی اور فرمایا اصل محبت کا متقی وہ ہے کو تقویت دی.اللہ تعالیٰ نے جماء تے کو حضرت الحاج حکیم مولاوی جوحسن داحسان میں سب سے بڑھ کر ہے اور میں کا حسن کمال اور جس کا احسان بقا رکھتا ہے.( حیات نور صفحه ۴۲۵) نور الدین کے ہاتھ پر جمع کیا اور مضبوطی سے قائم کر دیا.اوران کے اس جلسہ میں حضرت خلیفہ المسیح الاول کے رخ پر در خطبات کے علاوہ درج ذیل تقاریر ہوئیں.خوف کی حالت کو امت میں بدل دیا شمع احمدیت کے پروانے اس سال بھی جلاس سالانہ کے ہم کس طرح ترقی کر سکتے ہیں.حضرت مرزا العقوب بیگ اسسٹنٹ سرجن موقع پر قادیان میں جمع ہوئے اور غم و خوشی کی ملی جلی کیفیات تہذیب نفس اور اصلاح حضرت میر حامد شاہ یا کوئی تغیر است آخرین منهم لما حضرت ڈاکٹر محمد حسین شاہ يلحقوبهم کے ساتھ رقت انگیز دعاؤں سے جلسہ کا آغاز ہوا.دسمبر کو دوپہر کے اجلاس میں حضرت خلیفہ المسیح الاول نے قریباً پونے تین گھنٹے کی تقریر فرمائی.اس نظریہ میں حضور نے اپنی زندگی کی ایک تاریخ بیان فرمائی انة العلم للساعنہ حضرت مولوی محمد احسن امروہوی اور بتایا کہ کس طرح لا اله الا اللہ سے میری تعلیم شروع ہوئی اور پھر کیونکر میں نے اس میں ترقی کی.آپ نے دعا، عضہ ہمت ، قرآن، اجتماع اور اس کے برکات کی نتظام قومی و پرده کا مسئلہ حضرت شیخ یعقوب علی علاوه از بین حضرت مفتی محمد صادقی ، مولوی صدر الدین صاحب اور خواجہ کمال الدين طرف خصوصیت سے توجہ دلائی ہے اور آخر میں قرآن کریم کی آیت ان الله اشتری صاحب نے بھی حاضرین جلسہ سے خطاب کیا.چوہدری محمد علی صاحب نے صدر انجمن احمد کا بجٹ پیش کیا.من المؤمنين الفهم واموالھم کی تغییر فرماتے ہوئے ایمان اور اس کے ستر شعبوں کو قرآن کریم وحدیث سے بالتفصیل بیان کیا.اس تقریر میں حضور نے یہ بھی فرمایا کرزن گزٹ ایک اخبار ہے جو دہلی سے نکلتا ہے.اس نے جہاں حضرت صاحب کی وفات کا ذکر کیا وہاں ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اب مرزائیوں میں کیا رہ گیا ہے.ان کا سرکٹ چکا ہے.ایک شخص جوان کا $19.9 اد میں ریلوے حکام نے نصف کرایہ کی رعایت دی تھی لیکن دیر شد کے طلبہ کے لئے اس رعایت کا حصول ممکن نہ ہو سکا اس لئے فیصلہ کیا گی کہ حالیہ مارچ 14ء کو ایسٹر کی تعطیلات میں کیا جائے.( بدار اور دسمیر ) ۴۲
حضرت کی مولوی نور این خانه سی اول نوراللہ مرقده ۴۳
اٹھارہواں جلسہ سالانہ منعقده ۲۵ تا ۲۷ مارچ ۱۹ بمقام بیت الاقصی قادیان ه در مارچ بروز جمعه حضرت خلیفہ المسیح الاول نے بیت الانعلی میں رقت آمیز خطبه جمعه است و فرمایا انیسوال جلسه سالانه منعقده ۲۵ تا ۲۷ دسمبر ۱۹ ممقام بیت الاقصی قادیان علالت طبع کے یا وجود حضرت خلیفہ المسیح الاوں نے اس جلسہ سے دو دفعہ خطاب فرمایا.۲۵ دسمبر کو حضور نے بعد نماز ظہر لا اله الا اللہ کے فقرہ پر تقریر مائی می کو صبح گیارہ بجے سے نماز ظہر نیک حضرت صاحیزاده مرزا بشیرالدین محمد احمد کثرت مخلوق کے باعث چونکہ حضور کی آواز دور تک نہیں پہنچ سکتی تھی اس لئے آپ نے چار افراد کو مقرر کیا کہ وہ آپ کے الفاظ دہراتے جائیں اس طرح سب لوگوں نے خطاب فرمایا.یک آواز پہنچائی گئی سلسلہ احمدیہ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جیب ایب انتظام کرنا پڑا.دسمبر کو صبح گیارہ بجے سے نماز ظہر زنگ حضرت مولوی محمد حسن امروہی احباب کی کثرت کے باعث بہیت الا قعلی ساری بھی گئی تھی لوگوں کو گھروں کی چھتوں تے اور نماز ظہر وعصر کی ادائیگی کے بعد حضرت خلیفہ المسیح الاول نے تھر یہ دعا کے اور گلی کوچوں میں کپڑے بچھا کہ نماز ادا کرنی پڑی.خطبہ جمعہ کے بعد حضرت میر ناصر نواب نے اپنا مضمون یستا یا جس میں پیشہ ور احباب کو تلقین کی گئی تھی کہ وہ اپنی کمزوریوں کو رفع کر کے سچائی و دیانت اختیار کریں.آپ کی تقریر کے بعد طلبا میں انعامات تقسیم کئے گئے.موضوع پر تقریر فرمائی.حضور نے فرمایا.ادعوني استجب لکم یہ ایک ہتھیار ہے اور بڑا کارگر ہے لیکن کبھی اس کو چلانے والا کمزور ہو تا ہے اسلئے اس ہتھیار سے منکر ہو جاتا ہے وہ ہتھیار دعا کا ہے جس کو تمام دنیا نے چھوڑ دیا ہے.ہماری جماعت کو چاہیئے کہ اس کو تیز کریں اور اس سے کا م لیں جہاں تک ان سے ہو سکتا ہے دعائیں مانگیں اور نہ تھیں میں ایسا بجا ہوں کہ دہم بھی نہیں ہو سکتا کہ میری زندگی کھتی ہے اس لئے یہ میری آخری وصیت ہے اس کے بعد بورڈنگ ہاؤس کے ایک کمرہ میں حضرت صاحبزادہ مرزا بیر الدین محمود احمد کی صدارت نہیں احمد یہ کانفرنس کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف جماعتوں کے صد را در سیکرٹری شامل ہوئے.دوسرے دن بہرہ مارچ کو حضرت میر حامد شاہ صاحب نے نظم پڑھی جی کے بعد علیہ سالانہ کی رپورٹ پڑھ کر سنائی گئی، نماز ظہر کے بعد حضرت خلیفہ ایسے الاول نے تقریر فرمائی ہیں کہ لا الہ الا اللہ کے ساتھ دعا کا ہتھیار تیز کرد تمہاری جماعت میں میں آپ نے علم لدنی کے فوائد پر حقائق و معارف کا ایک دریا بہا دیا.مارچ کو حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمد احمدکی تازہ نظم سنائی گئی تفرق نہ ہو کیونکہ جب کسی جماعت میں تفرقہ ہوتا ہے تو اس پر عذاب آجاتا ہے.پھر حضرت صاحبزادہ صاحب نے چند آیات قرانیہ کی لطیف پیرا یہ میں تشریح فرمائی حضرت خلیفہ المسیح کی دونوں تقاریر مدرسہ احمدیہ کے پرانے بورڈنگ آپ کی تقریر کے بعد انجمن تشهید الادیان کی سالانہ رپورٹ پڑھ کر سنائی گئی.کے صحن میں ہوئیں.اس جلسہ میں کثیر جماعت حضرت خلیفہ المسیح کے ہاتھ پر بیعت کر کے داخل سلسلہ عالیہ احمد یہ سوئی..(حیات نور صفحه ۴۴۶ - ۴۲۷) ر تو میرے کو حضرت حکیم مولوی نورالدین خلیفة المسیح الاول قادیان میں حضرت نواب محمد علی خان کی کو بھی سے واپس تشریف لاتے ہوئے گھوڑے پر ۲۰ دسمبر کو ہی بعد نماز مغرب حضور نے تمام احمد یہ انجمنوں کے عہدیداران و کارکنان سے سے خطاب فرمایا اور ان کو قمبنی تصارح فرمائیں.( سبات نور صفحه ۴۷۰ تا ۴۰۰) (ضروری نوٹ ) شرکائے جلسہ کی تعداد کے ساتھ اگر اس وقت کے سفر کی صعوبتوں کا سے گر پڑے اور آپ کی پیشانی پر شدید چوٹ آئی.اس وجہ سے حضور کی طبیعت اندازہ بھی ہو تو زیاده از دیاد ایمان کا باعث ہوتا ہے.قادیان میں جب تک ایک لیا ئ اللہ نا ساز رہی جلسہ کے ایامت تک زخم پوری طرح مندمل نہیں ہوا تھا.حضور یل گاڑی نہیں آئی تھی یعنی سایر تک) بٹالہ سے قادریان پہنچنے کا یہ انتظام تھا کی علالت طبیع کے یا وجود اس سال جیلہ اپنی مقررہ تاریخوں پر منعقد ہوا.کہ اس زمانہ میں پرانی قسم کے لیے چلا کرتے تھے.مالدار اور درمیانی قسم کے لوگ ۴۵
ان پر سوار ہو کہ قادیان پہنچا کرتے تھے اور غر بار یہ قریباً گیارہ میل کا فاصلہ حضرت مولانا غلام رسول را جیکی حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی پیدل طے کر کے دیار حبیب میں پہنچ جاتے تھے حلیہ سالانہ پر چونکہ آنے والوں شیخ غلام احمد نے ایمان لانے والے شیخ عبد القدوس نے ایمان لانے والے) اور کی کثرت ہوا کرتی تھی اس لئے مرکز سلسلہ کی طرف سے جو نا ظم استقبال مقرر مدرسہ احمدیہ کے چند طلبا رتے بھی جلسہ میں تقاریر کیں.ہوا کرتے تھے وہ مع اپنے معاونین کے بالہ پہنچ جایا کرتے تھے اور تمام مہمانوں کے بینر اور ضروری سامان او پر چٹیں چسپاں کر کے اپنے انتظام کے ماتحت چھکڑوں پر ناد کر قادیان پہنچاتے تھے راستہ میں سردی کا موسم ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ اکیس واں جلسہ سالانہ آگ جلانے کا بھی انتظام ہوا کرتا تھا.تاکہ لوگ آگ تاپ کو سردی کی شدت سے پہنچ سکیں چونکہ آنے والوں کی بہت کثرت ہوا کر تی تھی اس لئے اس سٹرک پر جو بالہ سے قادیان کو جاتی ہے عموما گڑھے پڑے رہتے تھے.یہ مختصر حالات اس لئے ذکر کر دیئے گئے ہیں تا آنے والی نسوں کو یہ معلوم ہو کہ ان کے بزرگ کس قدر لایت برداشت کر کے اپنے امام کی ملاقات کے لئے مرکز سلسلہ جایا کرتے تھے.(حیات نور صفحه ۴۷۷) بلیوان جلسه سالانه منعقده ۲۹ تا ۲۹ دسمبر ۶۱۹ بمقام بیت الاقصی قادیان منعقده ۲۵ تا ۱۲۷ دسمبر ۱۹۱۲ بمقام بیت الاقصی قادیان حضرت خلیفة المسیح الاول نے ۲۵ دسمبر کو بعد نماز ظہر حاضرین جیسے.خطاب فرمایا در آپ نے فرمایا جب کسی آدمی کا تعلق اللہ تعالے سے بڑھتا جاتا ہے تو حضرت جبریل علیہ السلام کو نکم ہوتا ہے کہ اس سے تعلق پیدا کر و.اس طرح جبرئیلی رنگ کی مخلوق سے تعلق اور قبولیت کا مادہ پیدا ہو جاتا ہے اب وہ قبضہ ایک کہانی کی طرح ہو گیا بینینی مت کرو.بڑائی شیخی اور تحر ے لئے نہیں تحدیث نعمت کے لئے کہتا ہوں کہ میں نے خود ایسے فرشتوں کو دیکھا ہے اور انہوں نے ایسی مدد کی ہے کہ عقل دفکر درہم میں نہیں آسکتی اور انہوں نے مجھ سے کہا ہے کہ دیکھو ہم کس طرح اس معاملے میں تمہاری حضرت خلیفہ المسیح الاول کا ارادہ سلسلہ کے جلسہ سالانہ کے موقع پر کوئی خاص تقریر کرنے کا نہ تھا.آپ کا منشا یہ تھا کہ ہر روز در کس دیتے ہی ہیں اسی میں سہولت مدد کرتے ہیں.کر لیں گے.مگر ایک دوست کی تحریک پر حضور نے ۲۷ دسمبر کو بعد نماز ظہر اڑھائی پھر آپ نے کو نو مع الصادقین کی تشریح کرتے ہوئے صحابہ کرام حضرت محمد گھنٹہ تک تقریر فرمائی.اس تقریر میں حضور نے ناسخ و منسوخ کے مسئلہ کی حقیقت کی کا میابیوں کا تذکرہ فرمایا اور احباب کو تلقین کی کہ ولاتموتن الارانتم علم حدیث کی ضرورت و غیرہ مسائل بیان کرنے کے بعد جماعت کو تقوم باسم استحاد مسلمون فرمانبردار ہو کر مر و ایسا ہی واعتصمو بحبل الله جميعا ولا و اتفاق اور تفرقہ سے بچنے اور نیکی اور فضول سینوں کو چھوڑ دینے کی نصیحت فرمائی.تفرقو پڑھ کر باہمی محبت والفت اور اتفاق داتحاد پر زور دیا اور باہمی دشمنی نیز خلافت کی ضرورت و اہمیت واضح فرمائی.خلاصه تقریر از از تاریخ احمدیت جلد چهارم صدا ۲ ، ۴۱۲) دوران جلسه روزانه درس القرآن کا سلسلہ بھی جاری رہا.حضرت خلیفة المسیح الاول کے خطاب کے علاوہ علیہ میں درج ذیل تقاریر ہوئیں.مدارج تقوی حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمد احمد قرآن شریف کی خوبیاں حضریت چودری فتح محمد صداقت حضرت مسیح موعود حضرت مولوی محمد احسن امروزی اور عداوت اور تفرقہ کو چھوڑنے کی نصیحت کی.(حیات نور صفحه ۵۸۷) ۲۶ دسمبر کو حضور نے گزشتہ روز کی تقریر کا مضمون مکمل فرمایا.ر دسمبر بروز جمعه حضرت خلیفہ المسیح الا دل نے بیت النور قادیان میں خل حمد ارشاد فرمایا یں میں آپ نے سورۃ والعصر کی تفسیر بیان فرماتے ہوئے احباب جماعت کو نصائح فرمائیں.حضرت خلیفہ المسیح کی تقاریہ کے علاوہ جلسہ میں درج تقاریر ہوئیں.حضرت مسیح موعود کی زندگی کا اصل مقصد در جماعت کے فرائق ) حضرت داگر مرزا یعقوب بیگ
ان کے چہروں سے وہ محبت اور خلوص ٹپک رہا تھا جو بزبان حال پیروز جمعتہ المبارک فادیان میں وفات پائی انا للہ وانا الیہ راجعون اس بات کی شہادت دے رہا تھا کہ جماعت احمد یہ سرا ایک بدائر سے محفوظ و مسنون ہے......(حیات نور صفحه ۷۷۸) حضرت الحاج حکیم مولوی نور الدین خلیفہ المسیح الا دل نے ۱۳ مارچ ۱۹ حضرت الحاج مرزا بشیر الدین محمود احمد مستند خلافت پر متمکن ہوئے اور جماعت کا کاروان ایک نئے عزم اور استقلال سے خدائے تعالیٰ کی حمد کے ترانے گانا ہوا خدا کی راہوں پر رواں دواں ہوا.روداد تا الان در عید مبارک حضرت مرزا بشیر الدین محموداحمد خلیفة المسیح الثانی نوراللہ مرقده پر چلنے سے جماعت کمال ترقی پر پہنچ سکتی ہے ملا سیاست سے کنارہ کشی، رشتہ تئیس واں جلسہ سالانہ نانہ میں کفر کی تلاش، نماز با جماعت در کواۃ کی ادائیگی.حفاظت سوانح حضرت مسیح مولود منعقده ۲۵ تا ۲۹ دسمبر ۱۹۱۳ بمقام بيت النور قادیان با ترجمه قرآن کریم درغیره ور دسمبر کو حضور نے اپنی تقریر میں آیت الکرنسی کی تفسیر بیان فرمائی ، حضرت خلیفہ اسی کی به تمام تقریری بر کات خلافت کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہو چکی ہیں حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے خطبات کے علاوہ علیہ میں درج ذیل تقاریر ہوئیں.جماعت احمدیہ پر خدا تعالیٰ کے فضل حضرت منشی فرزند علی تبلیغ کی اہمیت اور طریقے حضرت مہر محمد خان اس میلہ کے متعلق اخبار الفضل اور دسمبر 191 ء کی اشاعت میں بعنوان خلافت ثانیہ کا پہلا الیہ سالانہ " رقم طراز ہے.باہمی اتحاد اور ایک امام کی اطاعت حضرت منشی غلام نبی صاحب نور الدین اعظم کی وفات کے بعد ہمارا پہلا بلیک لانہ اپنے معمول کے مطابق نظام جماعت کی اہمیت ہوا.مگر خدا کے فرشتوں نے اس کو غیر معمولی طور پر کامیاب بنایا.عدو نے چاہا کہ تقادیات کی رونق کو کم کہ سے اور خلافت محمود کی عظمت کو نقصان پہنچائے لیکن خدا نے سیرت النبی کے آئینہ میں حضرت حضرت شیخ الیعقوب علی عرفانی میسج موعود کی صداقت حضرت مولانا سر در شاه چاہا کہ اس کے منصوبوں کو پیوند خاک کرے اور خلیفہ المسیح الاول کے الفاظ مسئله نبوت و کفر " خلیفہ خدا بناتا ہے ، اپنے جلال کے ساتھ پوڑے ہوں چنانچہ زمینی اسباب پر خدا کی ہستی کا ظہور حضرت مسیح موعود حضرت حکیم خلیل احمد بھروسہ رکھنے والوں نے دیکھ لیا کہ ان کی مخالفانہ کوششیں کچھ کام نہ آئیں اور با وجود ایام جلسہ کی زیادتی اور قادیان کے سفر کی صعوبت کے روئے احمد پر قربان کہنے مسئله خلافت والے زائرین پروانہ وار دیار حبیب پہنچے..حضرت الحاج مرزا بشیرالدین مواحمد علیفة المسیح الثانی نے ۲۵ دسمبر کو کے ذریعہ حضرت حافظ روشن علی عہد خلافت ثانیہ کے کام حضرت مفتی محمد صادق منکران خلافت کی سات نسبتیں حضرت مولانا محمد حسن امردی ( مضمون پڑھند برت النور میں خطبہ حمید است دریا یا جس کے بعد علبہ کا پروگرام شروع ہوا.اصحاب البیت سے اور دسمبر کی صبح وحضور نے اپنی پہلی تقریر میں مسل خلافت سے متعلق لبعض مذہب کی اغراض اہم آسمانی شہاد نہیں بیان فرمائیں.کرسنایا گیا) میاں عبدالحئی صاحب اس موقع پر مشہور فلسفی شاعر ڈاکٹر علامہ سرمحمد اقبال کے نوجوان فرزند آفتاب احمد ۲۷ دسمبر کوی اپنی دوسری تقریر میں احباب جماعت کو نصائح فرمائیں جین نے اپنا مضمون سنایا جس میں جماعت احمدیہ کو ندا کی اک جماعت مان کر مرکز سے قطع ۴۸
حضرت مرزا بشیر الدین محمداحمد لیفت سبیع الثانی نوراللہ مرقده ۴۹
تعلق کرنے والوں پر افسوس کا اظہار کیا تھا.د میر کوبعد نماز شد احمدیہ کا فرض ہوئی جس میں انجنوں کے پریذیڈنٹ اور چوبیس واں جلسہ سالانہ سیکرٹری اور اخبارات کے قائمقام موجود تھے.ایک کیس میں بجٹ پیش ہوا.اور اس کی رسمی منظوری دی گئی ، ۲۸ دسمبر کی شب انجمن الضار اللہ کا ایلکس ہوا.جلسه خوانین معتقده ۲۵ تا ۲۸ دسمبر ۱۹۱۵ د بنظام تعلیم الاسلام کالج قادیان جلسہ سالانہ سر ۱۵ جماعت احمدیہ کے لئے اس لحاظ سے مزید خوشیوں کا اس سے قبل کچھ عورتیں جان الانہ پر حاضر ہو ہیں لیکن خواتین کے جلسہ سامات لایا کہ احباب جماعت اور زائرین جلسہ کی بہت بڑی تعداد قادیان کی رونق سننے کے لئے کوئی باقاعدہ انتظام ہوتا تھا، حضرت خلیقہ المسیح الثانی کے عہد خلافت بنی.منکرین خلافت نے اپنی آنکھوں سے جماعت احمدیہ مبالغین کی روشن اور نمایاں کے پہلے ہی سال خواتین کا با قاعدہ حلیہ منعقد ہوا.گو اس جلسہ کا پروگرام کافی مشتہر فتح دیکھی.نہ ہو سکا تھا.پھر بھی جلسہ میں ۴۰۰ کے قریب خواتین شریک ہوئیں.۲۹ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے خواتین سے خطاب فرمایا جس میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے اس جلسہ میں چار دفعہ مخطاب فرمایا حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی پہلی تقریر اور میر کو دوسری ۲۷ دسمبر کی صبح حضور نے صحابیات کی کا میا ہوں کا ذکر کرتے ہوئے احمدی خوانین کو بھی بڑے بڑے تیسری ۳۰ دسمبرکو بعد ادائیگی نماز ظہر و عصر اور چوتی تقریه ۲۸ دسمبر بعد دو پیر اختای ا جلا ک ہیں ہوئی.کام کرنے کی ترغیب دلائی.حضور کے خطاب کے علاوہ خواتین کے جلسہ میں درج ذیل تقاریر ہوئیں.آپ نے فخر ومباہات کی بجائے نیز وانکسار سے خدا کی حمد کے گیت گائے سلامت کی ضرورت حضرت والدہ صاحبہ میاں عبد الحئی صاحب اور جماعت کو تنبہ کیا کہ کس طرح عظیم فتوحات اور فوج در فوج جماعت میں غیروں کی شمولیت نئی ذمہ داریوں کا احساس دلاتی ہے.جماعت کو کثرت سے مربیان اور حرم حضرت خلیفة المسیح الادل) تعلیم نسواں اور ترتیب تیم حضرت امتہ الحمی ( بنت حضرت بلند مسیح الالام معلمین تیار کرنے ہوں گے.علام فاطمہ صاحبہ اہلیہ کریم کریم الہی صاحب خلاقت سورة نصر کی لطیف تشریح وتفسیر کے ساتھ دین حق کے دور اول ہیں حضرت محمصل اللہ علیہ وسلم کے سوانح حیات غلام فاطمہ صاحبہ پیش آنے والے خطرات کا شرح لبسط کے ساتھ ذکر فرمایا.کچھ ابتدائے اسلام محترمہ اہلیہ صاحبہ حضرت میر محمد اسحی کے دردناک حالات کا اثر کچھ بات کرنے والے کے دل کا سوزا اور خون کا گداز بہرا ہلا کے محترمد الیه مصاحبه حضرت حافظ روشن علی مجمع پہ اب دیدا در رفت کا عالم طاری تھا.الفضل کے رپورٹ نے لکھا :.فرالفن نسوان احکام اسلام رسوماست زنانہ کی غلطیاں محترمہ اہلیہ صاحبہ شیخ غلام احمد مصاب محترمه استفانی باجرہ صاحبہ نے ایک مضمون پڑھا حضرت حافظ مولانا غلام رسول سے وزیر آبادی اور حضرت مولانا غلام رسول را جیکی نے خواتین سے وعظ فرمایا نیز ماسٹر ماموں خان صاحب نے تقریر کی.ہزاروں کا مجمع بلک بلک کر دور ہا تھا اور فرش زمین کی گریزاری نگرش کے سنگر سے ہلا رہی تھی.(سوانح فضل عمر ) حضور نے ان تقاریر میں مسئله احمد احمد اور مسئلہ نیوت ، پریڈی تفصیل ر تعمیر کو خواتین میں حضور کی تقریر کے بعد بیعت ہوئی.10 سے زائد خواتین سے کلام فرمایا.اور کتب معتبرہ کی رو سے عبداللہ بن سیا کے فتنہ کی پوری تاریخ نے مبعیت کی.بیان فرمائی اور جماعت کے دوستوں کو نصیحت فرمائی کہ آپ لوگ ان باتوں کو سمجھ کو ہوشیار ہو جائیں اور بارہ ہیں فتنے ہوں گے اور پڑے سخت ہوں گے.ان کو دور کر تا تمہارا کام ہے.خدا تعالیٰ تمہاری مدد کرے اور تمہارے ساتھ ہو.اور میری بھی مدد کرے اور مجھ سے بعد آنے والے خلیفوں کی سبھی کرے اور خاص ۵۱
طور پر کرے کیونکہ ان کی مشکلات مجھ سے بڑھ کر اور بہت زیادہ تعداد جلسہ میں شمولیت کے لئے قادیان آئی.ہوں گی.دوست کم ہوں گے اور دشمن زیادہ.....اس سال حضور کے ارشاد کے مطابق تعلیم الاسلام کالج کے سینٹرل ہال حضور کی به تقاریر انوار خلافت کے نام سے کتابی صورت میں شائع ہو.کی گیلہ ہیں احمدی مستورات کے واسطے مخصوص کر دی گئی تھیں اور پردہ کا پوران ولایت کر دیا گیا تاکہ مستورات اور آئندہ نسل کی ماؤں کو بھی تقریریں سننے کا موقع مل سکے.چکی ہیں.اس علیہ میں حضور نے جماعت کو قرآن کریم کے پہلے بارہ کا انگریزی راجہ شائع ہونے کی خوشخبری دی.ترجمہ کی عید دوست مبارک میں پکڑ کر آپ نے فرمایا.جب محبت کرنے والے اور محبوب لوگ دیر کے بعد ملتے ہیں توان کو تحفہ دیا جاتا ہے میں جماعت کو اس جلسہ پر یہ تحفہ پیش کرنا ہوں جس سے زیادہ بیش قیمت اور کوئی تحفہ نہیں ہو سکتا.جلسہ کے لئے احباب چونکہ بکثرت دار دسمبری کو تشریف لاچکے تھے اس لئے حضور کے ایجاد پر ۲۵ کو ہی جلسہ شروع کر دیا گیا اور ۲۵ تاریخ کو کارروائی حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی کی تقریر سے شروع ہوئی.اس کے بعد مدرسہ احمدیہ اور مبلغین کالج کے متعدد طلباء نے جدا جدا عتوانوں پر تقاریر کیں.اس جلسہ میں ہونے والی چند تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے احمدی جماعت کا نصب العین کیا حضرت مولوی سید سرور شاه ہونا چاہیئے.شیخ عبد الرحمان فاضل ام الاسنة ہم احمدی کیوں بنے حضرت حافظ روشن علی اختلاف سید حضرت میر محمد اسحاق اصحاب النبل حضرت مولوی غلام رسول را جیکی اس کے علاوہ مصدر انیمین احمدیہ کی رپورٹ سنائی گئی.دوران جلسه درس قرآن مجید مردوں اور عورتوں دونوں میں ہوتا رہا.جات لانه خواتین جلسہ سے پہلے حضرت خلیفہ اسی کی طرف سے ایک اعلان شائع ہوا تھا جس کا آخری حقیقہ یہ تھا.میں طرح پچھلے سال عورتوں کے لئے لیکچروں کا انتظام کیا گیا تھا اس سال بھی انتظام کیا گیا ہے اور میرا ارادہ ہے کہ اس سال ایسا انتظام کر دیا جائے کہ مردوں کے جلسہ میں ہی عورتوں کے لئے ایک علیحدہ پر وہ دار جگہ بنادی جائے تا کہ وہ بھی لیکچر میں.اس سے ان کو پہلے سے زیادہ لیکچر سنے کا موقع مل جائے گا اور وہ جماعت کی سالانہ ترقی کی رپورٹ بھی سن سکیں گی." پچپین واں جلسہ سالانہ 1414 منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۱۷ بمقام بیت النور قادیان سیر کی بی پہلی تقریر میں حضورنے وقتی حالات کے مطابق متفرق امور پر پر روشنی ڈالی.۲۷ دسمبر ک دو پہر دوسری تقریر میں حضور نے جماعت کو اس کے فرائض اور ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی.آپ نے بڑی تفصیل سے بتایا کہ مدعیات اسلام کن غلط عقائد میں گرفتار ہیں اور بہت سی باتیں قابل اصلاح ہیں اور جماعت کا فرض بنتا ہے کر ان کی اصلاح کریں.۲۸ دسمبر کو حضور نے تیسری تقریر ذکر الہی کے عنوان پر فرمائی.اس تقریر کو تصوف اسلام کا بہترین خلاصہ اور عطر کہنا چاہیئے اس میں ذکر کی اہمیت اس کی اقسام اس کے آداب واوقات بتانے کے علاوہ تہجد کے لئے اٹھنے کے تیرہ طریق اور غاز میں توجہ قائم رکھنے کے بائیں ایسے عملی طریق بتائے کہ سنے والے وید میں آگئے.دوران تقریر ایک غیر احمدی صوفی صاحب نے رقعہ بھیجا کہ آپ کیا غضب کر رہے ہیں.اس قسم کا ایک ایک نکتہ صوفیائے کرام دس دس سال خدمت لے کر بتایا کرتے تھے.آپ ایک ہی مجلس میں سب رازوں سے پردہ اٹھا رہے ہیں.حضور کی یہ تقریر پانچ گھنے یک جاری رہی.حاضرین ایک قدرتی کشش سے مسحور دل جمعی سے تقریر سنتے ہے.حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی یہ تینوں تقریریں ذکر الہی کے عنوان سے کتابی صورت میں شائع ہو چکی ہیں.اس جلسہ میں ہونے والی دیگر تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.اختلاف مابین احمدیان و غیر احمدیان حضرت حافظه روشن علی حضور کے اس اعلان کے نتیجہ میں پہلے کے مقابلہ میں عورتوں کی ایک بڑی اختلاف اندرونی حضرت میر محمد اسحاق ۵۲
سیرت حضرت مسیح موعود حضرت مفتی محمد صادق رپورٹ ترقی دین سی.ناقل ) حضرت چوبداری فتح محمد سیال ریپورٹ صدر انجمن احمد یہ حضرت نواب محمد علی خان حضرت مفتی محمد صادق اور حضرت سید محمد سرور شاہ نے اپنے سفر پنجاب غیر مبالعین سے مباحث کے حالات سنائے.۲۸ دسمبر کی تقریر میں حضور نے الہام کشف رویا، اور خواب کے فلسفہ پر بڑی وضاحت سے روشنی ڈالی.اور الہام خصوصا مامورین من اللہ کے الہام کی علامات بیان فرمائیں.حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی یہ تقاریر حقیقة الرؤيا " کے نام سے کتابی صورت میں شائع ہو چکی ہیں.دسمبر بروز جمعہ حضور نے خطبہ جمعہ بھی استاد فرمایا میں میں آپ نے احباب جماعت کو خاص طور پر دعاؤں کی تلقین فرمائی.حضرت خلیفہ اسیح کی ان تقاریر کے علاوہ علیہ میں ہونے والی تقاریر کی ۲۹ دسمبر کو لوگ جانے شروع ہو گئے.تاہم بیت الاقصی میں بھاری مجمع تھا جن کے سامنے حضرت چو ہدری فتح محمد سیال نے تبلیغ ولایت کے موضوع پرلیکچر دیا.حضرت مفتی محمد صادق نے صداقت حضرت مسیح موعود پر تقریر فرمائی اور بعد نماز جمعہ حضرت مولوی غلام رسول راجیکی نے تقریر فرمائی.تینوں دن جلہ بہت النور کے وسیع صحن میں ہوئے جو با وجود چاڑی طرف دس دس فٹ زمین شامل کر کے گیلریاں بنانے کے تنگ ثابت ہوا تنگی کو دین حق ( ناقل) پر اعتراضات کے جواب شیخ عبد الرحمان مولوی فاضل محسوس کر کے حضور کے فرمانے پرسیڑھی لگا دی گئی تا چھت پر لوگ بیٹھ سیکس پھر بھی به انتظام انبوہ خلائق کے لئے ناکافی ثابت ہوا.جلس الانه مستورات تفصیل کچھ یوں ہے.مسائل مختلفه ما بین احمدیان و غیر احمدیان حضرت حافظ روشن علی مسائل مختلفه ما این احمدی جماعت بغیر از جماعت حضرت میر محمد اسحاق غیر مبالعین کے بعض اعتراضات کے حضرت مولوی غلام رسول را جیکی جوابات حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی اس سال جاسہ سالانہ پر آنے والی خواتین کے لئے اعلان کیا گیا کہ جیسا کہ انتظام م پورسٹ صدر انجمن احمدیہ پہلا آتا ہے اس سال بھی مستورات حضرت اماں جان اور حضرت خلیفہ البیع الاول کے رپورٹ ترقی دین حنی - ناقل) حضرت چوہدری فتح محمد سیال سے گھر ٹھہرائی جائیں گی.تاکہ مستورات کو اجتماعی قوائد کے علاوہ حضرت اماں جہان اور غیر مبالدین اور غیر احمدیوں کے اعتراضات حضرت مولوی غلام رسول وزیر آباد کی حضرت خلیفہ البیع الاول کے اہل خانہ کی پاک صحبت سے منتفیض ہوتے کا بھی موقع کے جوابات حاصل رہے.حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے سر دسمبر کو خواتین سے خطاب فرمایا ایک تقرید ۲۶ دسمبر کو پنجابی میں ہوئی.حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی کا وعظ بھی خواتین نہیں ہوا.چھیں واں جلسہ سالانہ 1416 منعقده ۲۵ تا ۲۹ دسمبر شد بمقام بيت النور قادیان جلسہ کی کاروائی کا آغازہ ۲۵ دیمیر ابعد نماز ظہر ہوا.صداقت سلسله احمدیه حضرت مولوی غلام رسول را جیکی جلسه سالانه مستورات اس سال حالیہ سالانہ کے انتظامات شروع ہونے پر حضرت سیدہ امتہ الحی نے بذریعہ افضل مستورات کو توجہ دلائی کہ وشش کی جائے گی کہ مستورات کے جلسہ کا خاص انتظام کیا جائے اور مضابن اور تقاریر وغیرہ کا باقاعدہ پروگرام بنایا جائے.اس لئے مستورات زیادہ سے زیادہ شامل ہونے کی کوشش کریں اور مضامین استانی سکینتہ الفا رصاحبہ کے نام بھجوادی.مستورات کی تقریروں کے علاوہ حضرت خلیفہ المسیح الثانی بھی دو تقریریں فرمائینگے؟ سلسلہ کے لٹریچر میں اس جلسہ کی کاروانی کی رپورٹ نہیں ملتی صرف مندرجہ ذیل مختصر سی رپورٹ شائع ہوئی ، اس دفعه مستورات بھی ہلے کی نسبت زیادہ کئی نہیں اوران کا یہ بہت عماد ر دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے اپنے خطاب میں جماعت کو نصائح اور باقاعدگی کے ساتھ ہوا " فرمائیں اور دین کے علم کے حصول کے آٹھ طریق بتائے.پر خواتین کا پہلا یہ تھا جس کا الگ طور پر انتظام کیا گیا.۵۳
دیر کا حیلہ انفلوئنزا کی عالمگیر و با کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا.تائیسواں جا لانہ منعقده ۱۷۱۱۹۱۵ مارچ ۱۹ بمقام بيت النور قادیان دو کر دن کی تقریر میں حضور نے پہلے مختلف نظارتوں اور ان کے کاموں کا ذکر کیا پھر اہل پیغام کی سازشوں اور ان کو دیے جانے والے چیلینجوں کا ذکر کی ساتھ ہی جماعت کو اپنا پیغام عام کرنے کی طرف توجہ دلائی حضور کی ان بصیرت افروز تقریر وں کے علاوہ جلسہ میں درج ذیل تقاریر ہوئیں.حضرت مسیح موعود کے معجزات اور نشانات حضرت حکیم خلیل احمد مونگیری صداقت حضرت مسیح موعود حضرت حافظ روشن علی حضرت ڈاکٹر خلیفہ رشید الدین رپورٹ صد را انجمن احمد بیه حضرت مولانا شیر علی نے جو محکمہ جات قطارت کے ناظم اعلیٰ تھے ان محکموں کے قیام کے بواعث اور ضروریات کا ذکر کیا اور مختلف تنظر توں کی رپوریشس پیش کی گئیں.پروگرام کے مطابق مجلس کا آغاز بعد دوپہر ہونا تھا ایک اجتماع کثیر کا دن شوق دیکھ کر مسیح کو بیت الاقصی میں ایک اجلاس کیا گیا جس میں مولوی محمد محفوظ الحق صاحب نے جمع قرآن اپنے قبول احمدیت کے بارے میں تقریر کی.جلسہ کی با ضابط کار روائی نماز ظہر کے بعد شروع ہوئی اس جلسہ کی صدارت حضرت عبداللہ الہ دین نے کی ( الفصل مارپت سالاد) ایام جدہ سے قبل حضرت خلیفہ المسیح الثانی بیمار ہو گئے تھے جس کا اثر باقی موضوع پر کی جانے والی اس تقریر میں آپ نے ہرقسم کی علی استعداد رکھنے والوں کے حضرت پور بدی فتح محمد سیال حضرت مسیح نے مسلمانوں پر کیا احسانات حضرت مولوی غلام رسول را میکی گئے.مسئلہ نبوت حضرت حافظ روشن علی حضرت حافظ روشن علی کی تقریر کے بعد ایک گھنٹہ ایک غیر سائین کی درخواست پر ان کے مقدر میر بہ شاہ صاحب کو حافظ صاحب کے دلائل کو تھا مشتاق زیارت مهمانان طلبہ کی خاطر آپ نے اپنی بیماری کی پرواہ زکر تے ہوئے توڑنے کی اجازت دی گئی مگر در رست و صاحب نے حافظ صاحب کے دلائل کو جلسہ میں تقاریہ فرمائیں.حسب معمول پہلی تقریر کا موضوع علمی تھا“ عرفان الہی کے چھوا بھی نہیں اور کچھ اور ہی تقریر شروع کر دی.ہر شخص پر ان کے بیان کی نامعقویت ظاہر ہورہی تھی.ان کی تقریر کے بعد صدر تحلیس حضرت میر محمد اسحاق نے مدثر شاہ کی باتوں کی وہ دھجیاں اڑائیں کہ وہ اپنی ندامت کو برداشت نہ کرتے ہوئے جلسہ سالانہ سے اُٹھ کر چلے گئے.جلسہ کے آخری اجلاس میں حضور نے چند نکاحوں کا اعلان فرمایا.اور پھر سامنے ان کو سمجھ آنے والے طریق پر حصول قریب الہی کے ذرائع بیان فرمائے.سوانح فضل عمر م ۲۳۹) اس تقریر کی تصاحت وبلاغت نے اپنے بیگانے سب کو حیرت زدہ کر دیا حضور کی ان تقاریر کے بارہ میں آریہ سماج کے مشہور اخبار پر کاشت کی رائے ذیل میں در جا کی جاتی ہے.جلسہ میں خاص کشش کا باعث میرزا محمود احد صاحب کے یکچر تھے میں احمدی دوستوں کی عقیدت اور بردباری کی تعریت کرنی چاہیئے کہ میرزا صاحب کے لیکچر پانچ گھنٹے تک ہوتے رہے اور وہ سنتے رہے آریہ سماج کے اندری سے بڑے دیا کھنار لیکچرار) بھی یہ ہمت نہیں رکھتا کہ حاضرین کو پانچ گھنٹوں تک بجھا سکے یہاں تو لوگ ایک گھنٹہ میں اکتا نے لگ جاتے ہیں ہم اپنے احمدی دوستوں کو ان کے حلیہ کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہیں.سوانج فضل عمر ص ۲۳) حضرت خلیفہ اسی ثانی کی یہ تقریری عرفان الہی کے نام سے کتابی شکل میں سٹائع ہو چکی ہے.اختتامی تقریر فرمائی.جات لانه مستورات مستورات اس دفعہ پہلے کی نسبت زیادہ تعداد میں آئی تھیں.جین کا بہت لطفی میں انگ جلسہ ہوتا رہا.حضرت خلیفة المسیح الثانی نے مستورات سے بھی خطاب فرمایا.نیز حضرت حافظ ندوشن علی ، حافظ غلام رسول وزیرآبادی، حضر کی حضرت مولودی غلام رسول را جیکی اور حضرت مولوی ابراہیم نے بھی مستورات کے حلیہ میں تقاریر کیں.
اٹھا میں واں جلسہ سالانہ 1914 منعقده ۲۶ تا ۲۹ دسمبر ۶۸۱۹۱۹ بمقام بیت النور قادیان ر دمیر کو حقصور نے نکاحوں کے اعلان سے پہلے ایک مختصر تقریر فرمائی.اس کے بعد مٹر اگر چند بیرسٹر ایٹ لانے حضور کی اجازت سے مختصر تقریر کی.دوسر اعلان میں محترم قاضی عبید اللہ صاحب نے تبلیغ ولایت “ کے عنوان پر تقریر کی حکیم خلیل احمد نے حضرت مسیح موعود کے کارناموں اسکے متعلق تقریر کی.حضور نے بیعت کرنے والوں کو مخاطب کر کے ایک مختصر تقریر کی اور بحیت کے بعد دعا کروائی.اس کے بعد اپنی ۲۰ دیمیر کی تقریر کا خلاصہ پنجابی زبان میں بیان فرمایا اور ان کے بعد اسی مسئلہ پر اپنی طیفیہ تقریر کی.اس جلسہ میں عرب ، ماریشیس، سیلون ، اٹلی، بنگال، بہار، کلکتہ، بیٹی اور ہندوستان بھر کی دیگر جماعتوں سے سات ہزار سے زائد ا حباب نے شرکت کی.جلسہ میں ہونے والی چند اہم تقاریر درج ذیل ہیں.پیش گوئی اور اس کی حقیقت حضرت مولانا غلام رسول را جیکی اس جلسہ میں حضرت خلیفہ اسی اشانی کی پہلی نظریہ تقدیر الہی کے موضوع پر صداقت حضرت مسیح موعود حضرت حافظ روشن علی تھی مسئلہ قضا و قدر کی اہمیت اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات بیان کرنے کے بعد آپ نے اس موضوع پر عالمانہ اظہار خیال فرمایا کہ مسئلہ تقدیر پر انجان اور وجود باری تعالی پر ایمان لانا لازم و مزدم ہے.پھر وحدت الوجود کے عقیدے کی غلطیاں بیان کرتے ہوئے چھہ قرآنی آیات سے نہایت لطیف اور ٹھوس دلائل پیش فرما کر اس عقیدے کا رد فرمایا.تقدیر خان کو آپ نے دو حصوں میں منقسم فرمایا ایک ایسی تقدیر خاص جس کے ساتھ اسباب بھی ظاہر ہوتے ہیں اور ایک ایسی تقدیر خاص جس کے سب متحد یا تو اسباب ظاہری نہیں ہوتے بارہ سے موجود ہی نہیں ہوتے.حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی یہ تقریر تقدیر الہی کے مسئلہ می العین اور غیر مسالعین میں محاکمہ شیخ عبد الرحمان فاضل الفضل ۰ تا ۱۲ جنوری سنه) حضرت سید عبداللہ الہ دین بیان کرتے ہیں پر ایام علیہ سے تین چار دن پہلے سے ہونے والی بارش کی وجہ سے بٹالہ سے قادیانت کا گیارہ میل کا سفر انتہائی مشکل سے کئے ہوا.بڑے بڑے امراء مرد اور عورتیں چھوٹے چھوٹے نازک بیچے سردی اور کیچھڑ میں پیدل چل کر قادیات آئے.یکہ والوں نے اس مشکل سے فائدہ اُٹھا یا شرک نا پختہ ہونے کی وجہ سے سفر کرنا بیکوں میں بھی دشوار تھا پر ہر پہلو سے احاطہ کرتی تھی.تقدیر کے ضمن میں اپنے سات روحانی مقامات کا ذکر بھی فرمایا دوسرے امرتسر میں منعقد ہونے والے انڈین نیشیت کا نگر ہیں اور سلم لیگ کے اجلاسوں میں شرکت کے لئے آنے والے جلوسوں کی وجہے سٹرکوں پر تجویم تنها تا هم حاضری...د تک رہی.جلسہ سالانہ مستورات جو تقدیر الہی کے مسلہ کو صحیح معنوں میں مجھ کر اس کے تقاضے پورا کرنے کے نتیجہ میں انسان کو مل سکتے ہیں گویا کہ روحانی ترقیات کے سات آسمان ہیں جن کی رفعتوں پر سب سے اوپر نہیں حضرت محمد صلی الہ علیہ وسلم نظر آتے ہیں.روحانیت کے خزانوں سے پھیر لو پر یہ تقرير تقدیر الہی کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہوچکی ہے.دسمبر کو یہ بارش کی وجہ سے تعلیم الاسلام ہائی اسکول کے ہاں میں کیا اس سال چاہیے سالانہ کے موقع پر بارش کی وجہ سے مستورات کو اپنا جلسہ گیا مگر اس میں حاضرین کا مشکل ایک تہائی حصہ سماسکتا تھا.نماز ظہر و عصر کے بعد منعقد کرنے میں بہت رکاوٹ پیش آئی.حضور حال میں تشریف لائے مگر جگہ ناکافی دیکھ کر گھرے ہوئے بادلوں کے باوجود بیت النور ہی میں تقریر فرمائی.تقریب کے شروع ہی میں ہلکی بارش شروع ہوگئی.حضور پر چھتری تاقی گئی لیکن حضور نے یہ کہہ کر روک دیا کہ اس میں بھی خدا کی حکمت ( تاریخ لجند جلد اول ما ) ہے " آخر بارش تھم گئی اور مطلع صاف ہو گیا.حضور نے اس تقریر میں انتظامی امو انتیں نواں جلسہ سالانہ پر خطاب قربانے کے علاوہ بعض علمی مسائل پر بھی روشنی ڈالی خصوصاً معبود اور عبد کے تعلقات، روح کے خدا سے عہد اور جنت کی حقیقت پر نہایت لطیف بحث فرمائی.حضور کی یہ تقریر پانچ گھنٹے جاری رہی اور احباب نے ہمہ تن گوشش موکرسٹی.در یویو آف ریلیجیز فروری شاشه) ۲۸ دسمبر کو صیغہ جات نظارت و صدر انجمن احمدیہ کی رپورٹس سنائی گئیں.منعقده ۲۶ تا ۲۹ دسمبر ۶۱۹۲۰ بمقام بيت النور قادیان دسمبر کو بعد از ظهر حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے افتاحی تقریر فرمائی جیس ده
میں جماعت کو تزکیہ نفس کی نصیحت فرمائی نیز دیگر جماعتی امور بیان فرمائے حضور کی ۱۲۸ کیا گیا تھا میں میں عام عورتوں کو جانے کی اجازت نہ تھی.جو مستورات خلیفہ المسیح الثانی دسمبر کی تقریر کا عنوان ملائکہ اللہ تھا.مضمون کے ابتدائی تعارف کے بعد آپ نے کے علمی مضامین کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتی تھیں انہیں باقاعدہ ٹکٹ لے کر شامل ہوتے ملائکہ کے بارے میں رائج الوقت تصور بیان فرماتے ہوئے اس کی غیر معقولیت کو کی اجازت تھی.۲۹ دسمبر کو حضور کے خطاب کے علاوہ جلسہ میں بعض مرد علماء کی بھی ثابت فرمایا اور بتایا که در حقیقت رائج الوقت تصور هرگز قرآن و حدیث کی تعلیم پریمینی تقریریں ہوئیں مستورات نے بھی تقریریں کیں.نہیں بلکہ وہ توہمات اور خیالات ہیں جو غیر قوموں سے ماخوذ ہیں، آپ نے یہ ثابت کیا کہ یہ ایک ایسا غلط تصور ہے جس کے ہونے یا نہ ہونے سے دین میں کوئی فرق نہیں پڑتا.آپ نے بتایا کہ فرشتے خدا کی صفات کے مظہر ہوتے ہیں اور اجنحة کے ( تاریخ لجنه علد اول صدا ۵۲۱۵) معنی پر نہیں بلکہ صفات کے ہیں جو ان میں پائی جاتی ہیں.آپ نے قرآن و حدیث تیں واں جلسہ سالانہ سے فرشتوں کے سترہ کام ثابت فرمائے.تقریر طویل ہو جانے کی وجسے باقی حقہ ۲۹ دسمبر کو بیان فرمایا.تقریر کے اختام پر آپ نے دس ایسے طریق بیان فرمائے جن کو اختیار کرنے معقده ۲۶ تا ۲۹ دسمبر ۶۹۳۷ سے انسان فرشتوں سے زندہ تعلق قائم کر کے فیضیاب ہو سکتا ہے جن میں سے آخری بمقام بيت النور قادیان طریق ملائکہ سے فیضیابی کا سورہ بقرہ کی آیت ۲۴۹ سے یہ بیان فرمایا کہ خلیفہ کے چائی سالہ لہ کے موقع پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے ۲۸۰۲۷ اور ساتھ تعلق ہو آپ نے فرمایا.خلافت سے تعلق رکھتے والوں کی یہ علامت ہوگی کہ ان کو تسلی حاصل ہوگی اور پہلے صحابہ اور انبیامر کے علم ان پر ملائکہ نازل کریں گے پسی ملائکہ کا نزول خلافت سے وابستگی پر بھی ہوتا ہے.“ ( ملائکہ اللہ ص۱۹) دمیر کو بستی باری تعالیٰ کے موضوع پر تقریر فرمائی.اس تقریر میں حضور نے ہستی باری تعالی کے دلائل اور اس کی صفات بیان فرمائیں ، شرک اور اس کی باریک در بازی اقسام ، روبیت الہی اور اس کے مدارج اور اس کے طریق حصول پر ایسی زبر دست روشنی ڈالی کہ گویا دن ہی چڑھا دیا.در تاریخ احمدیت جلد پنجم صد (۲۹) حضور کا یہ خطاب کتابی صورت میں شائع ہو چکا ہے حضور کی یہ بے مث تقریر ملائکتہ اللہ کے نام سے کتابی شکل میں شائعے اس طلبہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ہو چکی ہے.جلن کی سالانہ کی دیگر تقاریہ درج قبیل تھیں.مشن انگلستان اور ہمارا کام حضرت چوہدری فتح محمد سیال رپورٹ صدر انجمن احمدید حضرت ڈاکٹر رشید الدین اسلام کا طریق عبادت بمقابلہ دیگر مناسب حضرت مولوی رحیم مکیش احمد نظارت امور عامہ کی رپورٹ حضرت مولانا ذوالفقار علی خان حضرت مسیح موعود کے احسانات حضرت میکم خلیل احمد بو گھری صداقت حضرت مسیح موعود اسلام اور دیگر مذاہب حضرت حافظ نه روشن علی شیخ عبدالرحمن مصری مولوی ثناء اللہ امرتسری کے ساتھ آخری فیصلہ حضرت میر قاسم علی اور اخلاق فاضلہ حضرت مولانا سید محمد سرور شاه رپورٹ نظارت تعلیم و تربیریت ماسٹر علی محمد صاحب رپورٹ نظارت مال و اپیل چنده مولوی عبد المغنی صاحب سیرت حضرت مسیح موعود حضرت حافظ روشن علی میائین اور غیر مبایعین میں اختلافات حضرت مولوی غلام رسول را جیکی نبوت پر محمدعلی مونگیری کے اعتراضات حضرت مولانا غلام رسول را جیکی علاوہ ازیں مختلف نظارتوں اور صدر انجمن احمدیہ کی رپورٹ میں بھی جلسہ میں اور ان کے جواب پیش کی گئیں.الفضل 4 جنوری ۱۹۲۱) جلاس لانه مستورات اس سال بیت الاقصی میں مستورات کے لئے علیحدہ انتظام تھا.مردانہ پنڈال میں بھی برعایت پر دہ ایک مختصر سا حصہ تھا نہیں لگا کر عورتوں کے لئے مخصوص ہندوؤں جو بڑوں وغیرہ میں تبلیغ کی حضرت چوہدری فتح محمد سیال ضرورت خاتم النبيين حضرت مولانا غلام رسول را جنگی والفضل در جنوری تا ۱۹ جنوری ۱۹۳۳م) 04
جلسه سالانه مستورات بمقام بیت الاقصی قادیان ۲۹ دسمبر کو ناز ظہر کے بعد حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے خواتین سے صیغہ تالیف اشاعت صیغہ تعلیم وتربیت حضرت چوہدری فتح محمد د حضرت ذو انتقالی صیغہ امور عامہ کی رپورٹ ختم نبوت خان سیشیخ عبدالرحمان مصری سکھ دھرم کا تعلق دین حق (ناقل) سے شیخ محمد یوسف صاحب خطاب فرمایا.جس میں عورتوں کو احکام دین پر عمل کرنے کی تلقین فرمائی حضور نے اپنی اس تقریر میں انسانی پیدائش کی غرض وغایت بتاتے ہوئے خواتین کو شرک.رپورٹ صیغہ مال مجتنب بنے کی تاکید فرمائی نیز نماز کی پابندی اور دعائیں کرنے کی تلقین کی.جلسہ مستورات میں حضرت حافظ جمال احمد، حضرت مولوی محمد ابراہیم نقا پوری حضرت مولوی عبد المغنی حضرت ذو الفقار علی خان کی چندے کے لئے اپیل اور حضرت حافظ روشن علی کی مختصر تقریر بھی ہوئیں.و الفضل ۱۷ جنوری ۸۰ جنوری سام حضرت حافظ روشن علی اور حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی نے بھی خطاب جلاس لانه مستورات ( تاریخ لمینه جلد اول مره) MI اکتیسواں جلسہ سالانہ اس سال پہلی دفعہ مستورات کا بیس سالانہ لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کے زیر انتظام حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی کی کوٹھی کے وسیع صحن میں ہوا.اور خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ جلسه گذشت تمام جلسوں کے مقابلہ میں ہر پہلو سے اچھا رہا.۲۵ دیر سر کو حضرت خلیفہ المسیح نے جن ۱۴ خواتین کے دستخط انجمن احد سے مستورات کے قیام کی ضرورت پر تحریر کردہ مضمون پر لئے تھے.۲۵ دسمبر کو حضور نے ان خواتین کو حضرت اماں جان کے گھرمیں جمع کیا.بعد نمازظہر حضور نے مبرات لحجہ کے سامنے تقریر فرمائی اور لجنہ اماءاللہ کی نہ یا اپنے ہاتھوں سے رکھی اور ایک مختصر تقریر کی اور لینڈ کے سپر دانتظام جلسہ مستورات کر کے اس کے متعلق کئی مشورے دینے اور نصائح فرمائیں جلسہ مستصورات سے حضرت خلیفہ اسیح الثانی نے ہر دسمبر کو خطاب فرمایا.تقریر سے پہلے حضور نے علیحدہ کر دیں میں نہیں عورتوں سے بیعت لی.اس کے بعید حضور نے دین حق (تافل) میں عورت کا رتبہ - احمدی عورت کی ذمہ داریاں ، عورتوں حقوق اللہ اور حقوق العباد کا ذکر کر کے احباب کو اصلاح نفس کی طرف متوجہ کیا.منعقده ۱۲۸۲۷,۲۶ دسمبر ۱۹۲۲ء بمقام بیت النور قادیان ۲۰ دسمبر کو بعد در پیر حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے جلسہ سے خطاب فرمایا جس میں حضور نے بعض تبلیغی مساعی کا ذکر کیا اور احباب جماعت کو مختلف برائیوں کی نشان دہی کر تے ہوئے ان سے بچنے کی تلقین فرمائی.پھر نفس کی نیکیوں کا ذکر کیا اور کے فرائض اور عورتوں میں ضرورت علم پر مفصل تقریر کی.جلہ مستورات میں درج ذیل تقاریر ہوئیں.حافظ جمال احمد صاحب ر دسمبر کی تقریر حضور نے نجات کے موضوع پر کی.آپ نے فرمایا در جو مضمون میں آج بیان کروں گا.وہ ذات باری کے سمجھنے کے لئے نہایت وفات مسیح ضروری ہے اور اس لحاظ سے انسانی نقطہ نگاہ سے سب سے اہم مضمون ہے فضائل و خدمات حضرت مسیح موعود حضرت مولوی غلام رسول را جینگی اور وہ مضمون ہے نجات کیونکہ انسان کو نجات کی ضرورت ہے.اگر نجات نہیں تو صداقت حضرت مسیح موعود کچھ بھی نہیں." حضرت حافظ روشن علی انتظامی امور کے بارے میں مضمون محترقر الله الحي صاحي حرم حضرت خلیفه سیح الثانی اس کے بعد مضمون کے علمی اور عملی پہلو کی طرف اشارہ کیا.اور پھر امل ارکان اسلام مضمون پر تفصیل سے بحث فرمائی.اس جلسہ میں ہونے والی علماء سلسلہ احمدیہ کی تقاریر درج ذیل ہیں.نبوت حضرت مسیح موعود حضرت مولوی محمد سر در ستاد تیلیوں کوکس طرح پہنچانا جاتا ہے حضرت حافظ روشن علی حضرت سید محمد سر در شاه صدر انجیمین احمدیہ کی رپورٹ مولوی ثناء اللہ سے آخری فیصلہ حضرت مولوی عمر دین شلوی تربیت اطفال عورت کے فرائف حافظ غلام رسول وزیر آبادی میشیخ عبد الرحمان مصری حضرت مولوی محمد ابراہیم بقا پوری نظام سلسلہ اور اس کی کامیابی حضرت مولوی سید محمد سرور شاه الفضل الر جنوری )
بت سوال جلاس سالانه منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۲۳ بمقام بیت النور قادیان سنگھ صاحب جو سکھوں کے مذہبی پیشوا کلمہ پڑھ کر قبول حق کا اعلان کیا.۲۸ دسمبر کو سردار صاحب نے پنجابی زبان میں اپنے قبول حقی کے بارے میں ایک مفصل تقریر کی.جلسی سالانه مستورات ر دسمبر کوحضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تقریر سے پہلے خواتین نے بیعت کی حضور نے خدائے واحد کی محبت واحسان کے موضوع پر خواتین سے خطاب ۲۷ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے حاضرین جا سے خطاب فرماتے فرمایا.حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے خطاب کے علاوہ جلسہ مستورات میں درج ذیل ہوئے بیرون ممالک میں تبلیغی کوششوں کا ذکر فرمایا اور تمام جماعت کو تبلیغ کے تقاریر ہوئیں.میدان میں قدم رکھنے کے لئے تیار رہتے کا حکم دیا.اور امریکہ کی عورتیں ان کے کام اور تبلیغ دین حضرت مفتی محمد صادق احمدی خوانین کے فرائض ۲۸ دسمبر کو حضور نے ایسی مضمون د مسئله نجات) کا دوسرا حصہ بیان فرمایا جو وفات مسیح آپ نے د کے جلسہ میں شروع قرابا تھا جس میں مسئلہ کفارہ کے دلائل 1 تفصیلات غیر معمولی وسعت اور انتہائی باریکی نظر سے پیش فرمائیں.ان کا تجزیہ کر کے اخلاق حسن حضور کا یہ خطاب کتابی شکل میں شائع ہو چکا ہے.مضمون حضرت مولوی غلام رسول را جنگی حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی حضرت امتہ الحئی حرم حضرت خلیفہ المسیح الثانی مشیره ناحیه حضرت میر حامد شاه حضرت مسیح موعود رامین اعتراضات کے جواب حضرت تنظیم خلیل احمد مونگیری اس علیہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.نبوت حضرت مسیح موعود ریمی مودودی بین ایم کیوایم اور حضرت میر قاسم علی احمد بیگ اور مخالفین کے اعتراضات نبود مسیح موعود رپورٹ صدر انجین احمدیہ صداقت حضرت مسیح موعود تربیت اولاد حضرت حافظ روشن علی حضرت سید سرور شاه خواتین کونماز جمعه مولا تا نظام رسول در زیر آبادی نے پڑھائی جین کے بعد لحیتہ اما راللہ کی رپورٹ پیش کی گئی.بعد ازاں حضرت مولانا غلام رسول نے وعظ فرمایا حضرت مولوی سید سرور شاه حضرت شیخ الیعقوب علی عرفانی حضرت حافظ روشن علی دادی صاحب کی تقریر کے دوران ہی احمدی خواتین نے اپنے زبو را در نوٹ وغیرہ چندہ میں دینے شروع کر دیے.اسی وقت ہم طلائی اور ۱۳۲ انقری زیورات اور بچہ سات سو (الفضل درجنوری ۱۹۲۴) محمدعلی مونگیری کے اعتراضات کے جواب حضرت حکیم خلیل احمد مونگیری روپیہ جمع ہو گیا.رپورٹ صیغہ ہائے نظارت نصر اللہ خان صاحب کوئی قوم بغیر قربانی کے ترقی نہیں کر سکتی حضرت مرزا شریف احمد مل کانوں کے حالات اور ان کے متعلق حضرت ماسٹر محمد شفیع اسلم فتنہ ارتداد کے مقابلہ کی اہمیت حضرت منشی فرزند علی خان فتنہ ارتداد اور ہماری جماعت کی ذمہ داریاں حضرت چو ہدری فتح محمد سیال مال کی رپورٹ حضرت عبد المغنی حالات تبلیغ غیر ممالک حضرت مفتی محمد صادق بائیبل کی پیش گوئیاں حضرت مفتی محمد صادق تینتیوان جلسه سالانه منعقده ۲۸/۲۷/۲۶ دسمبر ۲۱۹۲۳ بمقام بیت النور قادیان سے ملحقہ میدان دوران سال بعض واقعات کی وجہ سے یہ جلسہ خاص اہمیت کا حامل تھا سلاد کا ہدایات پر علا در اسلام حضرت بندی و افراد خان حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے یورپ کے حالات کا منفس نفیس جائزہ لیا تھا اور یہاں کا اثر سبت فضل عمر کا سنگ بنیا د رکھا تھا.افغانستان میں مذہب کے نام پر حضرت مولوی کبیر که حضرت خلیفة المسیح الثانی کے خطاب سے پہلے حضرت سید نعمت اللہ عمان صاحب کا خون ہوا تھا.جس سے احمدیوں کے جذبات کا عجیب عالم تھا.مہمانوں کی تعداد ۱۵۰۰۰ کے قریب تھی.سفر کے لئے موٹر سروس ٹانگے اور زین العابدین نے مختصر سی تقریر میں سکھوں میں تبلیغ کا ذکر کیا جس کے بعد سردار خزاں
تمم کا انتظام تھا.جلسہ گاہ بہت النور کے قریب تعلیم الاسلام ہائی سکول کے میدان میں پہلے سے ڈیڑھ گنا بڑی تیار کی گئی تھی.اندازہ تھا کہ دس بارہ ہزار آدمی جلاس لانه مستورات وہاں سما سکیں گے لیکن جگہ تنگ ثابت ہوئی.جلسہ میں تغیر احمدی روسیا د نے بھی بر مکان حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی شرکت کی جن کو بالعموم نواب محمد علی خان اور حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد کے ۲۸ دسمبر کی صبح حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے خواتین سے خطاب فرمایا میں ہاں ٹھہرایا گیا.ان میں سے اکثر نے بیعت کر لی.حضرت صاحب کے ساتھ ملاقاتوں کا میں حضور نے خواتین کو حضرت مسیح موعود کا پیغام دوسروں میں پہنچانے کی طرف تو یہ لائی.یہ عالم تھا کہ گول کمرے میں مختلف وقتوں میں چھ ہزار سے زائد افراد نے حضور سے ملاقات کی جس میں حضور کے ۲۷ گھنٹے صرف ہوئے، جلسه مستورات میں ہوتے والی دیگر تقاریب حسب ذیل تھیں.حضرت مفتی محمد صادق ذکر حبیب ر دسمبر کو افتضاحی خطاب میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے احباب جماعت وفات مسیح ناصری کو استغفار اور دعا کی طرف توجہ دلائی ، حضرت حافظ روشن علی حضرت مسیح موعود کی پیشن گوئیاں حضرت مولوی غلام رسول را جنگی اخلاق فاضلہ حضرت مولوی سید محمد سرور شاه حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی اہلیہ صاحبہ حضرت میر محمد اسحقن اہلیہ صاحبہ حضرت حافظ روشن علی دیمیر کو حضور نے " ہائی ازم کی تاریخ وعقائد کے موضوع پر تقریر فرمائی حقوق برادری و ہمسائیگی جس سے دنیا پر پہلی بار یہ حقیقت ظاہر ہوئی کہ بہائیت کا اسلام سے کوئی تعلق وعظ نہیں.اور یہ کہ کہا اللہ دو اسب کا دعوی خدا ہونے کا تھا.۲۸ دسمبر کو اپنے اختتامی خطاب میں حضور نے پہلے افغانستان میں مولوی نعمت اللہ خاں صاحب کی شہادت کا ذکر قربا کہ قرآن وحدیث سے ثابت فرمایا کہ مندرجہ بالا تفاریہ کے علاوہ جلسہ میں لجنہ اماء اللہ کی سالانہ رپورٹ بھی دین حق میں محض ارتداد کی سرا برگزا رحیم اور قتل نہیں ہے.اس کے بعد حضور تھے پیش کی گئی.اور حضرت امتہ الحئی بیگم صاحبہ حرم حضرت خلیفة المسیح الثانی کے اپنے سفر بلاد اسلامیہ دیورپ کے واقعات اور اس سفر کے تئیں عظیم الشان برکات لئے دعائے مغفرت کی گئی.د فوائد بیان فرمائے اور جماعت کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی.اس جلسہ میں ہونے والی علمائے سلسلہ کی رفتار یہ درج ذیل ہیں.دین حق ( ناقل) اور دو برگ حرم کا مقابلہ حضرت میر قاسم علی رپورٹ صدر انجمن احمد بید حضرت مفتی محمد صادق ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ایران ما تم اما با این نیر شیخ عبدالرحمان مصری اور ہماری ذمہ داری پیشگوئیوں کے اصول وفات مسیح ناصری ذکر صلیب اسلامی شریعت موجوده زمانها در بر ایک ] ملک کے لئے موزوں ہے حضرت مولوی سید محمد سرور شاه حضرت مفتی محمد صادق چونتین جلسه سالانه منعقده ۲۸,۲۷۲۶ دسمبر ۶۱۹۲۵ بمقام ملحقہ میدان بیت النور قادیان ر دسمبر کو حضرت خلیفة المسیح الثانی نے افتاحی تقریر میں فرمایا کہ ہر کام نصرت الہی سے ہوتا ہے لیکن اللہ تعالی اجر نہیں کرتا دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے وہ اُسی کے حکم سے ہوتا ہے لیکن ہماری جماعت کے کاموں کے متعلق یہ خصوصیت ہے کہ حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان غیر مسلم اقوام بند میں تبلیغ دین من ( ناقل) حضرت چوہدری فتح محمد سیال ای یار امام بول را یکی حال میں پوری ہو نہیں صداقت حضرت مسیح موعود حضرت حافظ روشن علی وہ تقدیر عام کے ماتحت ہوتے ہیں.جلسہ سالانہ کی بنیاد ارشاد خداوندی سے اس کے مرسل نے رکھی ہیں دعا کرنا ہوںکہ اللہ تعالی ہمارے تمام کاموں میں برکت دے ہمارے قلوب درست کرے ہماری کمزوریوں کو معاف کر کے اپنے فضل سے اس کام کو سر بلندی عطا کرے جس کے لئے اس نے حضرت مسیح موعود کو مبعوث فرمایا تھا پھر حضور نے احباب سمیت لبی دعا کہ وائی ، ((خلاصه) الفضل دسمبر ۱۹۳۵) ۵۹
۲۷ ر اور ۲۸ دسمبر کو حفظ ع الثانی نے گنا ہوں سے پاک ہوتے حضرت حافظ روشن علی نے تقاریر کیں.اور نیکیوں میں آگے بڑھنے کے طریق پر دو دن تک علمی لیکچر دیا.حضور نے اس مندرون ۱۳۸ دسمبر کو دوست را عباس میں سیکر ٹری صحیہ لحیہ ا ا ء اللہ نے سالانہ رپورٹ کا عنوان اپنی ایک بہت پرانی رویاء کی بنا پر متھاج الطالبین رکھا.منھاج القانی پیش کی اور اراکین لینہ کا آئندہ سال کے لئے تقرر کیا گیا اور ہدایات دی گئیں.اسلامی اخلاق و تصوف کے لطیف اور باریک مسائل کا انسائیکلوپیڈیا اور روحانی بیماریوں کے علاج کی بیاض ہے.جس میں امراض قلب دروح کی تشخیص اس کے بیوت کے قریب تھی.بیعت کرنے والوں میں تعلیم یافتہ لوگوں کی تعداد پہلے سے زیادہ اسیاب اور اس کے علاج کے علاوہ صحت روحانی میں ترقی کر کے مجرب علمی و عملی نستے جلسہ کے ایام میں بیعت کرنے والے مردوں اور عورتوں کی تعداد ساڑھے چھ سو درج ہیں.تاریخ احمدیت جلد پنجم صفحه ۵۱۹) حضور کی یہ تقریر منہاج الطالبین کے نام سے کتابی صورت میں شائع ہو چکی ہے.نفی بعض غیر مبالعین نے بھی بیعت کی.علیہ میں ہونے والی تقاریر علماء سلسلہ کی تفصیل درج ذیل ہے.خطبہ استقبالیہ حضرت منشی فرزند علیخان نےحضرت میر محمد سمان کبیر نے پڑھا دیدک دھرم اور دین حق ( نافل) میر قاسم علی صاحب ایڈیٹر فاروق " مجلس معتمدین کی رپورٹ حضرت مفتی محمد صادق ذكر حبيب حضرت مفتی محمد صادق مولوی محمد علی صاد سمجھے خلاف بیان حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی سیرت حضرت مسیح موعود شیخ عبد الرحمان مصری حضرت شیخ محمد یوسف ایڈیٹر نور نسوان جلسه سالانه منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۶۱۹۲۰ بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان ۲ دسمبر کو جلسہ کا افتتاح حضرت خلیفہ ایسیح الثانی کے خطاب سے ہوا.سکھ ازم ضرورت وضعیت حضرت مولوی سید محمد سر در شاه ضرورت تبلیغ حضرت مولوی عبدالرحیم نیر افریقہ میں تبلیغ دین ملک محمد حسین صاحب ۲۷ دسمبر کو دوپہر کو جماعت سے خطاب میں حضور نے متفرق ضروری اموبر بیان فرمائے اور دورانیے سال ہونے والی جماعتی ترقیات کا ذکر کیا نیز جماعت کو ضائع نہیں ۲۰ دسمبر کو حضور نے مسئلہ نبوت پر تقریر کی اور پینتیس عنوان بیان فرمائے جو صداقت حضرت مسیح موعود حضرت حافظ در دستشن علی نبوت کے مسئلہ کی وضاحت کر سکتے ہیں.پھر ان میں سے دو عناوین اول نبوت کیا جماعت احمد پیدا اور سیاسیات مهند حضرت چوہدری فتح محمد سیال چیز ہے دوم نبی کا کیا کام ہے ؟ے کا انتخاب کر کے اس پر تقریر کی.پھر اس پراعتراضات تربیت جماعت احمدیہ کے متعلق ضروری امور حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد حضرت بی امور پر ماضی کے انتانان حکیم میں احد صاحب مونگیری اور ان کے جواب شعبہ مال کی رپورٹ حضرت منشی فرزند علی خان اور ان کا مدلل جواب دیا.پھر نبی کا کام بیان فرمایا.اس دفعہ جلسہ میں مختلف مذہب وملت کے اصحاب تشریف لائے اور اچھا اثر لے کر گئے.جلسہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.گزشتہ سالوں کی نسبت سفر کی سہولت رہی عام طور پر موٹریں چلتی رہیں یه استقبالید جن کا کرایہ سو روپیہ فی سواری تھا یکہ اور ثم تم بہت کم چلیں.جلس الاله مستورات بر مکان حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی قادیان ۲۰ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے خوانین سے خطاب فرمایا.علاوہ ازیں تقوی و تزکی نفس حضرت مولوی فریز ند علی خان حضرت مولانا محمد سر درست شمائل نبوی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت مولانا میر حمد المطلق مسئلہ نبوت کی وضاحت شیخ عبد الرحمن مصری مند و تہذیب و تمدن پر دین حق کا اثمہ شیخ محمد یوسف صاحب حضرت مسیح نامری کا صلیب سے بیچ کر حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ حضرت حافظ روشن علی ، حضرت پیر سراج الحق نعمانی ، حضرت ڈاکٹر خلیفہ رشید الدین حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی اور حضرت فامنی سید امیر حسین نے خواتین کے جلسہ میں تقاریر کیں.مستورات میں سے اہلیہ صاحبہ قاضی محمد ظہور الدین اکمل اور اہلیہ سائیں مشرق کی طرف آنا اور اس کے دلائل 1 سفر بخارا کے حالات حضرت مولوی ظهور سین سنجارا
بیعت کی غرض وغایت اور اُس کے فوائد حضرت حافظ روشن علی کے گراؤنڈ میں قادیان صحابہ کرام (حضرت محمد) اور رفقایی کی قربانیاں حکیم خلیل احمد صاحب سیرت حضرت مسیح موعود حضرت مفتی محمد صادق صداقت مسیح موعود دسمبر کی صبح جلسہ کا آغاز حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے خطاب سے ہوا.دسمبر کی دوپہر کو حضور نے ان امور کے متعلق جو جماعت کو دوران سال پیش آئے ، اور آئندہ پروگرام کے متعلق ایک روح پرور تقریر فرمائی.حضرت مولوی غلام رسول را جیکی صیغہ پائے صدر انجمن احمد یہ د نظارت گیا.حضرت ذو الفقار علی خان کارگزاری کی رپورٹ ر دسمبر کو شہیہ اجلاس میں ہم مختلف زبانوں میں تقاریر ہو ہیں.الفصل نهر جنوری ۱۹۲۶) ۲ دسمبر کو حضور نے جلسہ میں اختصاصی تقریر فرمائی.جو حضرت مسیح موعود کے کارناموں پر تھی، محصور کی یہ تقریر سہ پہر تین بجے شروع ہوئی اور رات دس بجے تک جاری رہی.اسی مالیہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل ذیل میں درج کی جاتی ہے میں پہلی بار الانہ جلسہ کے موقع پر بڑے بڑے پوسٹر شائع کئے خطبہ استقبالیہ گئے جن میں سالانہ جلسہ کا اعلان اور پروگرام درج تھا نیز امسال مہمانوں کو بٹالہ فضائل نیومی سے قادیان تک پہنچانے کے لئے پہلی بار موٹروں کا انتظام کیا گیا.جلس الانه مستورات دیدوں کی تعلیم اور موجودہ مند ن ا ب مسند تثلیث حضرت فرزنه ند علی خان حضرت حافظه روشن علی شیخ محمد یوسف صاحب حضرت مفتی محمد صادق جماعت احمدیہ کی خدمات دین حضرت حکیم خلیل احمد مونگیری تربیت اولاد اس سال قادیان کے مشرقی جانب سخنتو پیل کے قریب بیسراؤں کو جانیوالی سڑک کے قریب ایک وسیع جگہ پر طلبہ خواتین منعقد ہوا.سیرت حضرت مسیح موعود ۲۷ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے خواتین سے خطاب فرمایا.دیہاتی ترقی کے ذرائع (ناقل) مولوی عبد السلام همان این حفر میبینه بیع الاول حضرت مولانا محمد سرورستاه حضرت چو ہدری محمد ظفر اللہ خان اس جلسہ میں حضرت حافظ روشن علی، حضرت مولوی غلام رسول را بیگی ا ا ا ا ا ا ا ال را در دوران حضرت والا عبد الرحیم نیر حضرت مفتی محمد صادق، حضرت سید سر در شاه حضرت حافظ تعلام رسول وزیر آبادی کے مقابلے کا طریق ڈاکٹراست بنداز ان صاحب اور حضرت قاضی امیرسن نے خواتین سے خطاب کیا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا اور حضرت شیخ یعقوب علی روانی جماعت احمدیہ کا فرض خواتین میں سے حضرت ساره بیگم اما چند سیکریٹری لجنہ امام الله دختر مک برکت علی حجاب اسلید ملک کرم الہی صاحب اور اہلیہ صاحیہ حضرت حافظ روشن علی صاد نے تقاریر کیں.صداقت حضرت مسیح رپورٹ میں جات حضرت مولوی غلام رسول را جیکی حضرت مولوی ذوالفقار علی خان ستند دلاور شاہ صاحب نے سامعین کے اصرار پر اپنی سرگزشت مختصراً سیکر بڑی لجنہ نے سالانہ رپورٹ پیش کی.اور آئندہ سال کے اراکین کا تقر تہوا.پونے دو سو کے قریب مستورات نے بیعت کی.اس سال زنانہ دوست مکاریوں کی نمائش بھی لگائی گئی.چھتیں واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ تا ۲۸ دسمبر ۱۹۲۶ بقام ملحقه میدان بیت النور قادیان پیش کی.ایک ملکا نہ بیچر نے جس کی عمر سات آٹھ سال تھی تلاوت کے بعد ایک جربتہ تقریر کی جس میں جماعت کی خدمات کا جو ملکا نہ قوم کے متعلق تحقیں شکریہ ادا کیا.حضور کی اختتامی تقریر سے پہلے محمد ابراہیم صاحب فیروز پوری نے جو ایک غیر حدی ہیں.جماعت احمدیہ کی خدمات کا ذکر اور حضرت خلیفہ اسی الثانی سے عقیدت کا اظہار ایک پر جوش تقریر کے ذریعے کیا.اس سال گزشتہ سالوں کی نسبت غیر احمدی احباب بہت زیادہ تعداد میں تشریف لائے، انہوں نے جلسہ کی تقریروں اور دو کے معاملات کے متعلق بہت دلچسپی کا اظہار کیا.ان میں سے مرزا عرفان بیگ صاحب پیشنر کلکٹر آگرہ خاص طور پر قابل ذکر ہیں کہ کسپرستی کی حالت میں دور دراز کا سفر سردی کے موسم میں طے کیا.ان
کے علاوہ سرحدی علاقہ کے بھی بعض معزز اصحاب آئے تھے.خواجہ حسن نظامی صاحب المسیح الثانی قادیان اور قریبی علاقوں کے کثیر تعداد میں احباب کے ساتھ ریل یہ کہ نے بھی اپنی آمد کی اطلاع بذریعہ خط اور تار دی تھی.مگر اجی مصروفیات کی وجہ سے قادیان پہنچے.بہت دعاؤں کے ساتھ شاندار استقبال ہوا.بینرز میں سے ایک پر یہ تشریف نہ لاسکے.الفضل در جنوری سیم شعر بھی لکھا تھا.اس سال مرکز میں متعد د مقامات سے اطلاعات آییں کہ دشمنان دین حق اور دشمنان مسلسله احمد به حضرت خلیفہ المسیح الثانی پر حملہ کی سازش کر ہے ہیں.بعض معزز یہ میرے رب سے میرے لئے اک گواہ ہے یہ میرے صدق دعویٰ پر مہر اللہ ہے غیر احمدی دوستوں نے حضور کو اس سلسلہ میں انتہائی گھیر اسٹ کے خطوط لکھے بیسیوں دیل گاڑی جاری ہونے کی وجسے احباب کم خرچ پر سہولت قادیان پہنچے لوگوں نے مندر خوابیں بھی دیکھیں جن میں خطرہ دکھا یا گیا تھا.ان وجود کی بنا پر جماعت جس سے تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا.ہندو اور غیر احمدی احباب بھی کثرت سے آئے احمدیہ کی طرف سے جاست دلمان کے موقع پر حضور کی حفاظت کا خصوصی انتظام کیا گیا.غیر از جماعت مہمانوں میں شمس العلماء مولانا الطاف حسین صاحب حالتی کے صاحبزادہ ولید سجاد حسین صاحب اور خان بہادر نواب محمد دین صاحب ریٹائر ڈ ڈپٹی کمشنر بھی تھے.جاسه لانه مستورات مؤخر الذکر مخلص احمدی ہوئے) ان کے علاوہ سرکاری عہدیدار جن میں مجسٹریٹ ، وکلام اس دفعہ ملبہ گاہ زنانہ کا انتظام ایک بڑے احاطہ میں اندرون قصبہ کیا گیا.بیرسٹر روک علی گڑھا اور اسلامیہ کالج لاہور کے پر وفیسر شامل تھے.بڑی کثیر تعداد ہونا کافی ثابت ہوا.میں آئے تھے.۲۳ دسمبر کو حضور نے انتظامات کا معائنہ فرمایا اور اپنے دست مبارک سے غیر مسلموں میں بنارس یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو راج قابل ذکر ہیں.بعض افسران کو بیچتر لگائے اور ہدایات دینے کے لئے ایک مختصر تقریر کی.اس گردو نواح کے ہندو سکھ بھی شریک ہوئے.مالا بار، کابل اور مارسیٹس سے بھی کے بعد زنانہ جلسہ گاہ کا معائنہ کیا اور کارکن خواتین سے خطاب فرمایا.حضور نے اصلاح المومنات کے موضوع پر عورتوں میں تقریر فرمائی.مہمان آئے تھے.۲۳ ستمبر کے بعد قادیان آنے والوں کی کثرت کا یہ عالم تھا.کہ محکمہ ریونے کو اس مرتبہ جلسہ گاہ کو گذشتہ سال کی نسبت سو گنا بڑا بنایا گیا.اس کے خوانین کے جلسہ میں حضرت مولوی سیدمحمد سرور شاہ حضرت صوفی غلام محمد معمول کے مطابق گاڑیوں کے علاوہ اسپیشل ٹرین روزانہ چلانی پڑی جو ۱۲۸ دسمبزنگ حضرت حافظ روشن علی، حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی احضرت مولوی غلام رسول تباری رہی.را جیکی، حضرت مولوی عبد الرحیم نیر اور حضرت مفتی محمد صادق نے خطاب کیا.عورتوں میں سے رضیہ صاحیہ پریذیڈنٹ مجلس مدرسہ خواتین نے اسکول کی باوجود حضور کی تقریرہ کے وقت جگہ کی کمی محسوس ہوئی.رپورٹ پڑھی سیکریٹری لجنہ نے رپورٹ پیش کی اور صاحبزادی امتہ السلام نے مضمون بلہ پر مکانات کی قلت کا یہ حال تھا کہ ہمانوں کے قیام کے لئے منتظمین نے راتوں رات بھاگ دوڑ کر بعض مالکان مکانات کو اپنے اپنے مکان کے ایک ایک کرہ پڑھا.تاریخ لجينه جلد اول حنا) بیعت پر جا کے موقع پر اڑھائی سو مردوں اور سوا دو سو کے قریب میں مع اہل وعیال گزارہ کرنے پر آمادہ کر کے ان کے بقیہ حصے خالی کرالئے ہندوؤں عورتوں نے بیعت کی.۳۷ سینیسواں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۲۹ بمقام ملحقہ میدان بیت النور قادیان سے بھی مکانات لینے پڑے.قادیان کے مضافات میں پانی کھڑا رہنے کی دجیسے کیسر (ایک قسم کی گھاس) با شکل پیدا نہیں ہوئی تھی.لہذا گورداسپور اور تارنگ لیے اسٹیشنوں سے پرالی کی ایک ایک گاڑی لائی گئی.خلاصه الافضل جنوری ۱۹۲۹) ۲۲ دسمبر کو با وجود علالت و نقاہت کے حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے افتاحی خطاب فرمایا اور احباب کو تلقین کی کہ ہماری دعا حقیقی ہوتی چاہیئے.جو دعا عرش کو نہیں ہوتی وہ اس جسم کی طرح ہے جو بلا روح کے ہوا اور اس تلوار کی طرح ہے جو کند ہوا ور سجائے مفید اثر پیدا کرنے کے ویل تنمصلین کے مطابق دعاکرنے والے کو کاٹ دیتی ہے کیونکہ ایسی دعا خدائے خالق ارض وسما سے تسحر ہوتی ہے.اس کے که به تاریخی اہمیت حاصل تھی کہ اس سال حضرت مسیح پاک کی تقاریان بعد حضور نے اجتماعی دعا کروائی.میں ریل آنے کے متعلق پیش گوئی پوری ہوئی چنانچہ 19 دسمبر کو پہلی دفعہ حضرت خلیفہ
۲۷ دسمبر کے دوسرا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے جماعت کی تمدنی ترقی کے ذرائع بتائے.نیز مولوی محمد علی صاحب کے مقابلہ پر تفسیر القرآن لکھنے کے چیلنچ کا بھی اعادہ فرمایا.۲۸ دسمبر کو حضور نے فضائل القرآن کے عنوان پر ایک اہم سلسلہ تقاریر کا آغاز فرمایاہو یا استناد ۱۳ تا ۹۳۵اد ۹۳ار کے جلسہ تک جاری رہا.حضور کی تقریر کے دوران بارش ہوتی رہی.لیکن احباب کے اصرار پر حضور نے تقریر جاری رکھی اور دو گھنٹہ تقریر کی اور پھر دعا کرائی.حضور کی یہ تقاریر فضائل القرآن" کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہو چکی ہیں.جلاس لانه مستورات ریل کی سہولت کی وجیسے مستورات کثرت سے آئیں.۲۶ دسمبر کو قلت محسوس ارتیں واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۹,۲۶۲۷ دسمبر ۱۹۳۹ بمقام و ملحقه میدان بیت النور قادیان جلسہ سالانہ کے لئے ہندوستان کے ہر حصہ اور ہر طبقہ کے لوگوں کے علاوہ بیرونی ممالک کے اصحاب بھی تشریف لائے.سماٹرا اور افریقہ کے احباب بھی شامل ہوئے.کئی معزز غیر احمدی اور غیر سلم اصحاب اور بعین غیر مبائع احباب بھی موجود تھے.۲۷ دسمبر کو صبح کے اجلاس میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے افتاحی تقریر کرکے راتوں رات چٹائیوں کے ذریعے باپردہ احاطہ میں وسعت پیدا کی گئی.فرمائی جس میں احباب کو خصوصیت سے دعاؤں کی طرف توحیہ دلائی.اس موقع پر باوجود علالت طبع کے حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے مستورات سے خطاب فرمایا اور قیمتی نصائی سے نوازا.حضور نے فرمایا در اگر پہلے تم نے اپنی حالت میں تبدیلی نہیں کی تو اب اپنی حالت میں تغیر پیدا کرد.مخلوق خدا کی ہمدردی کرو کسی کی مصیبت کو اپنے مصیبت سمجھو.دکھ میں شامل ہو.لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ یہ شخص بڑی نمازیں پڑھتا ہے اس کا نماز پڑھناک فائدہ دیتا ہے جبکہ اس کا وجود ان کے لئے مفید نہ ہوا.پس اپنی زندگی اور اپنے وجود کو مفید بناؤ.۲۷ دسمبر کو حضور نے خطبہ جمعہ بھی ارست اد فرمایا.۲۸ دسمبر کو دوسر اجلاس میں تقریر فرماتے ہوئے حضور نے بعض اہم جماعتی امور پر روشنی ڈالی.ر دسمبر کو اختتامی اجلاس میں حضور نے جلسہ سالانہ وار کے موقعہ پر شروع کئے جانے والے مضمون " فضائل القرآن " کو جاری فرماتے ہوئے خطاب فرمایا.اس جلسہ میں ہونے والی دیگر تقاریر کی روداد حسب ذیل ہے.حضور کے افتتاحی خطاب کے بعد خان صاحب ذوالفقار علی خان نے ناظر اس کے بعد ایک ہندوں الہ آتم پر کاش نے تقریر کی جس میں انہوں نے حضرت محمد خواتین کے جلسہ سے حضرت مولوی سید محمد سرور شاه حضرت مفتی محمد صادق ضیافت حضرت میر محمد اسحاق کی طرف سے خطبہ استقبالیہ پڑھا.حضرت چوہدری فتح محمد حضرت مولوی غلام رسول را جیکی ، ڈاکٹر محمد رمضان صاحب حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی ، حضرت مولوی محمد ابراهیم بقا پوری، حضرت ما فظ غلام کیا صلی اللہ علیہ وسلم کی ارفع شات کا اظہار کیا.ضرت سی و پر اعتراضات اور ان کم حضرت مولی اله ته کے جواب دریہ آبادی اور حضرت صوفی غلام محمد نے خطاب کیا.عورتوں میں سے محور میگم دختر ڈاکٹر سید غلام حسین صاحب ، اہلیہ صاحبہ حضرت مولوی محمدابراهیم با پری افتخار بیگم صاحبه دختریشیخ محمد حین صاحب ہیمور بیگم ہند تمدن اور ہندوستان پر اسکے اثرات حضرت چوہدری فتح محمد سیال صاحبه بوده حکیم غلام محمد صاحب نے تقاریر کیں اور سیکر ٹری لبتہ نے سالانہ رپورٹ عفو کے متعلق حضرت مسیح موعود کی تعلیم حضرت مولوی شیر علی حضرت مولانا عبد الرحیم نیر پڑھی.بارش کی وجہ سے ۲۰ دسمبر کو دوپہر دو بجے کے بعد جلسہ ختم کرنا پڑا.حضرت مسیح موعود کا اسود کے کس مقام پر کھڑا کرنا چاہتے تھے حضرت بی مواد اپنی جماعت کو رعایت حضرت شیخ الیعقوب علی عرفانی بیعت : حلیہ پر قریباً ۳۰۰ مردوں نے اور ہم عورتوں نے بعیت کی.مسئله مود حضرت جو مہدری محمد ظفر اللہ خان 47 ختم نبوت حضرت مولوی غلام رسول را جیکی حضرت رسول کریم صلی الہ علیہ و سلم کی شادیاں شیخ عبد الرحمان مصری بر هموارم اور دین حق قاضی محمد اسلم صاحب
بائیبل کی تاریخی حیثیت حضرت مفتی محمد صادق حضرت مفتی صاحب کی تقریر کے بعد پانچ سکھوں نے قبولیت حق کا اعلان کیا.انتالیس واں جلسہ سالانہ جاه لانه مستورات دیر کو صبح کے اجلاس میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے خواتین سے خطاب فرمایا جس میں خواتین کو علم سیکھنے کی طرف اور ہر جگہ لجنہ کے قیام کی طرف توجہ دلائی.تیز لجنہ کے بعض اہم فرائض بیان فرمائے.خواتین کے جلسہ میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.رپورٹ لائیبریری حضرت سیده ام فضائل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت مولانا سید محمد سر درستاه حفظان صحت حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ دین حق اور مغربی عورت حضرت شیخ الیعقوب علی احمدیت نے عورتوں کے لئے کیا گیا سیکرٹڑی لمبہ سیدہ سارد بیگم صاحبہ انسانی زندگی کا مقتصد سیده فضیلت بیگم صاحبہ اہلیہ صاحیہ ملک کرم الہی صاحب کفایت شعاری کے فوائد زبیده بیگم صاحبه منعقده ۲۶ تا ۲۸ دسمبر ۱۳ متظام ملحقه میدان بیت النور قادیان و دیمیر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے افتتاحی خطاب فرمایا.۲۷ دسمبر کو درسکہ اجلاس میں حضور نے اہم جماعتی امور کے بارے میں خطا فرمایا.و میر کو اختتامی اجلاس میں حضور نے جاری سالانہ ۱۹۲۸ء کے موقع پر شروع کئے جانے والے مضمون کو تیسرے سال بھی جاری رکھتے ہوئے تقریر فرمائی.یہ تقریر ہ گھنٹے جاری رہی.اس علیہ میں ہونے والی دیگر تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.خطبہ استقبالیه اقتصادیات دین حق حضرت مولوی اللہ دتہ حضرت چوہدری فتح محمد سیال خصوصیات احمدیت سناتن دھرمیوں میں تبلیغ دیں حق حضرت شیخ محمد یوسف ایڈیٹر نور صداقت حضرت مسیح موعود مریم بیگم صاحیہ اہلیہ حضرت حافظ روشن علی دین حق اور بہ سمو از م دفات بسیج ناصری شفقت بد رسومات کی اصلاح حضرت موادی محمد ابراہیم لبقا پوری حضرت مولوی غلام رسول را جیکی حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی چونکہ ایک اہم بات دراشت اور رواج کے بارے میں پیش ہونے والے قانون کے متعلق احمدی مستورات سے اپیل کر نا تھی کہ وہ بھی اس حق کے حاصل کرنے کے لئے تائید کریں.اس لئے ۳۰ دسمبر کے جلسہ کے لئے اعلان کیا گیا.یہ حلیہ صبح ، بجے سے قاضی محمد اسلم صاحب صدارت حضرت مسیح موعود از رائے کم حضرت مولوی الله ته تبرات رانجیل اجرائے نبوت از روئے قرآن مولوی عبد الغفور صاحب رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو حضرت مسیح موعود نے کسی رنگ میں پیش کیا کہ حضرت مولوی غلام رسول را جیکی حضرت مسیح موعود کی عبادت الہی حضرت مفتی محمد صادق بارہ بجے تک منعقد ہوا جس میں حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی نے بڑی وضاحت کے برکات خلافت ساتھ مسئلہ کو پیش کیا.۲۱ تھی.بیعت پر جالی سالانہ کے موقع پر سبعیت کرنے والی خواتین کی نفسداد صداقت خلافت احمدیہ مولوی محمد یار صاحب شیخ محمد امین صاحب حضرت میر قاسم علی واقع صلیب مسیح ناصری ہندوستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ افریقہ اور برما سے بھی علیہ میں شرکت کے لئے احباب آئے بغیر احمدی اور غیر مسلم معززین بھی تشریف لائے محکمہ ریل سے کی طرف سے سپیشل ٹرینیں چلائی گئیں.اس سال روشنی کا خاص اہتمام کیاگیا تھا.کھے گاڑ کر لیپ لگائے گئے تے منارہ الیسی پر گیس کی روشنی کی گئی جو دور دور تک نظر آتی تھی.اسٹیشن والوں نے بٹالہ اور قادیان کے اسٹیشنوں پر گیس بتی کا انتظام کیا.۶۴
جاه لانه مستورات دسمبر کو انتظامی اجلاس میں حضور نے جبکہ سالانہ 9 کے موقع پر حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے ہر دسمبر کو تقدیر اور دعا کے موضوع پر شروع کئے جانے والے مضمون فضائل القران کے جو مجھے حصہ کو بیان فرماتے ہوئے مضمون کو جاری رکھا.ج خواتین سے خطاب فرمایا، علاوہ ازیں حضرت مولوی شیر علی ، حضرت مولوی غلام رسول ر را جیکی ، حضرت مولوی محمد برایم با پوری اور حضرت حافظ غلام رسول وزیر آبادی نے بھی مستورات سے خطاب کیا.اس جلسہ میں کی جانے والی دیگر تقاریر علمائے سلسلہ کی تفصیل درج ذیل ہے خطبہ استقبالیہ مستورات میں سے محترمہ حضرت سید ام طاہر ، حضرت سیدہ سادہ بیگم مذہب کی ضرورت توحید کے متعلق اسلام کا متر بسته نرسیده خاتون صاحبه پیش دره افتی راختر ساحب لاہور، محمود خاتون صاحبه نشگیری، معصومه رشید صاحب امرتسر اور استانی مریم صاحبہ نے تقاریر کیں.نقطه نظر بمقابلہ دیگر تناسب مولوی عبد السلام صاحب عمر حضرت چوہدری فتح محمد سیال حضرت مولوی غلام رسول را نیکی السلام میں اخلاق فاضلہ حضرت مولوی عبد الرحیم نیتر بیعت : ۲۹ دسمبر کی صبح تک ۴۵۴ مردوں اور قریباً ۲۵۰ عورتوں تے اسلام اور دیگر مذاہب ہیں.بیعت کی.دسمبر کو بھی بعض احباب نے بیعت کی.مایہ الامتیاز وفات مسیح شین محمد یوسف صاحب ایڈیٹر نور میر قاسم علی صاحب ایڈیٹر فاروق موت ہی ہمارا اور ارمانوں حضرت مولوی عبد القدور کا نکتہ نظر حضرت مسیح موعود کی شان حکمیت عدلیت حضرت مولوی جلال الدین شمس چاہیں ہواں جلب الانہ انبیا علیہم السلام کی آسمانی بادشاہت حضرت سید زین العادین ولی اللہ شاہ منعقده ۲۸۲۷,۲۶ دسمبر ۶۱۹۳۷ بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان شام کے تبلیغی حالات حضرت مولانا جلال الدین شمس نیز حضرت مولوی سر درسشاہ نے بھی خطاب فرمایا.جالس الانه مستورات ر دسمبر کو حضرت خلیفة المسیح الثانی نے خوانین سے خطاب فرمایا حضو مہمانوں میں اعلیٰ قابلیت اور حیثیت کے غیر احمدی بیغیر مبالغ ، ہندو سکھ اور نے اپنے اس خطاب میں عورتوں کی مالی قربانیوں کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ یور این سبھی شامل تھے.کئی دوست افریقہ کے دور دراز ممالک سے بھی تشریف لائے.مستورات کو مالی قربانی کے علاوہ سلائی ، تعلیم، معلمی وغیرہ میں دوسری عورتوں سے محکمہ ریل والوں نے مسافروں کی سہولت کے لئے مختلف ٹرینوں کے ساتھ مزید پڑھنے کی تاکید فرمائی.وم ہوگیاں لگائیں اور ۲۵ دسمبر کو تین اسپیش تربیتیں بھی چلائی گئیں.جلسہ گاہ کو سال گذشته مستورات کے جلسہ میں ڈاکٹر شاہ نواز صاحب ، حضرت مولوی غلام رسول را نیکی کی نسبت مزید وسیع کیا گیا.حضرت مولوی شیر علی، حضرت میر قاسم علی ، حضرت مفتی محمد صادق اور حضرت حافظ حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے احباب جماعت سے ۲۶ دسمبر کو اپنے افتاحی غلام رسول وزیر آبادی نے بھی تقاریر کیں.خطاب سے قبل دعا کر دائی اور اپنے خطاب میں احباب جماعت کو خصوصا دعا کی مستورات میں سے سیدہ فضیلت بیگم صاحی سیالکوٹ ، استانی مریم بیگم نصیحت فرمائی.آپ نے طلبہ کو اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی قرار دیا تیز علیہ صاحیه اینگر حضرت حافظ روشن علی، مبارک محمودہ صاحبہ عرفانی نے مضامین پڑھے ، اور کے ایام میں اپنے اوقات کو صحیح طور پر استعمال کرنے اور عبادت اور دعاؤں میں مصروف رہنے کی نصیحت فرمائی.ر دسمبر کو احباب جماعت سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے اہم امور کا تذکرہ فرمایا نیز جماعت کی موجودہ مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے حضور نے صبر کے متعلق نهایت لطیف مضمون فرمایا.حضرت سیدہ ام ظاہر نے لجنہ اماءاللہ کی رپورٹ پیش کی.بیعت :- جاک لانہ سر کے موقع پر ساڑھے تین سو مردوں اور ۲۵۰ عورتوں نے بیعت کی ، ۶۵
اکتالیس واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۶۱۹۳۲ بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان دیگر مذا سبب پر علمی تبصره شیخ محمد یوسف صاحب ایڈیٹر نور فلسفه احکام شریعت حقہ حضرت مولوی غلام رسول را جیکی اجرائے نبوت از موٹے صحف سابقہ حضرت حکیم مولوی فضل الرحمان تہذیب و تمدن حضرت مفتی محمد صادق وفات حضرت مسیح ناصری حضرت مولوی حلال الدین شمس مولوی ثناء اللہ کے ساتھ آخری فیصلہ قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری نیز ایک مصری جر نلسٹ سیاح نے ہوا اپنے ایک رفیق کے ساتھ جلسہ میں ۲۶ دسمبر کو اپنے افتتاحی خطاب میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے سورۃ موجود تھے اپنا ایڈریس پڑھا جس میں حضور سے اظہار عقیدت کیا گیا تھا.اور ایک سنڈ فاتحہ کی تلاوت فرمائی اور دعا کی کہ اس سورۃ ہیں جو ہدایات ہمارے متعلق ہیں نوجوان نے حضرت مسیح موعود کی صداقت کے بارے میں پنجابی نظمیں پڑھیں.ان کو پورا کرنے کی خدا ہمیں توفیق دے.اور ان کے جواب میں جو اہم وعدے ہیں.ور دسمبر کو ایک قرار داد پاس کی گئی کہ مسلم کا نفرنس اور مسلم لیگ کے اس کا فضل محض اپنی رحمت سے وہ وعدے پورے فرما دے نیز فرمایا کوئی فرد مطالبات مسلمانوں کے لئے بہت مفید اور ضروری ہیں اور اس کے خلاف بیوٹی کانفرنس پر خیال نہ کرے کہ یہاں آنا معمولی بات ہے ، اور یہ مجلس دنیا کی مجالس کی طرح معمولی الہ آباد کی سجا دی مسلمانوں کے لئے ضرر رساں اور نقصان دہ ہیں میں ہم حکومت سے مجلس ہے.ہم یہاں نئی زمین اور نیا آسمان بنانے کے لئے جمع ہوئے ہیں.یاد رکھو درخواست کرتے ہیں کہ مسلم کا نفر نس سے پیش کردہ مطالبات کو ہی سمجھے مطالبات تم وہ بیج ہو جس سے ایک عظیم الشان درخت اُگنے والا ہے جس کے سائے میں تمام سمجھے.ہم مسلم کانفرنس کے مطالبات کی تائید میں ہر ایک قسم کی امداد کا وعدہ کرتے ہیں.دنیا آرام پائے گی اور تمہارے قلوب دہ زمین ہیں جن سے خدا تعالیٰ کی معرفت کا پیوست در جای سالانہ کے موقع پر ۳۶۰ مرد حضرات نے بیعت کی.جاه لانه مستورات پودا پھوٹنے والا ہے.۲۷ دسمبر کو دوسک را تبلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے اہم جماعتی دانتظامی امور بیان فرمائے.۲۸ دسمبر کو اختتامی اجلاس سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے مواد کے حاضری گزشتہ سال کی نسبت اتنی زیادہ منفی که با وجود گر به گان کی اصطلاح کئی گئی معنی اور آپ ٹیج کے دو طرف گیلریاں بنائی گئی تھیں.لیکن پھر بھی جلسہ گاہ ناکافی ثابت ہوئی.چنانچہ حضور نے قادیان کی خواتین کو واپس بھجوا دیا تا کہ باہر سے آنے موقع پر شروع کئے جانے والے مضمون فضائل القرآن کے پانچویں حصہ کو بیان فریبا والی خوانین جی سکس نیکیں.اور ہدایت فرمائی کہ خواتین کی جلسہ گاہ بھی ہر سال بڑھائی جائے اور تحریک قرمائی کہ لاؤڈ اسپیکر بھی ضروری ہے جس کے لئے عور تیں چندہ حضور نے فرمایا.البعض مضامین ایسے ہوتے ہیں کہ ان کو مستی باری تعالیٰ کے مضمون کی طرح اتنی وسعت حاصل ہوتی ہے کہ ان کو خواہ کتنی بار بیان کیا جائے ان میں تکرار پیدا نہیں ہو سکتی.فضائل القرآن کے مضمون میں بھی تکرار نہیں کیونکہ عدالعالی کے کلام میں اتنے متعارف ہیں کہ چاہے ساری دنیا مل کر قیامت تک انہیں بیان کرتی رہے وہ کبھی ختم نہ ہوں گے.اس بلہ میں کی جانے والی تقاریر علمائے سلسلہ احمدیہ کی تفصیل درج ذیل ہے ہستی باری تعالیٰ مسئله خلافت پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب حضرت مولوی ظهور سب بین سنجارا دین حق ( ناقل) اور بالشویزم حضرت چوہدری فتح محمد سیال حضرت مسیح موعود کا علم کلام مولوی غلام احمد صاحب حضرت مسیح موعود کی پیش گوئیاں میر قاسم علی صاحب ایڈیٹر فاروق جمع کر کیا.حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے ۲۷؍ دسمبر کو سنورات سے خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا ار میں طرح اعصاب اور رگوں کو آپس میں تعلق ہوتا ہے.اسی طرح عورتوں اور مردوں کے تعاون کے ساتھ دنیا کا نظام چلتا ہے دنیا کی ساری اقوام کی عورتیں اپنے حقوق کے لئے جھگڑ رہی ہیں.لیکن احمدی عورتوں کو چاہیے کہ وہ سجائے جھگڑنے اور حقوق طلبی کی جد جہد کے دین حق ارنافل) نے جو ان کو حقوق دیئے ہیں ان کا استعمال کرنا سیکھیں اور ان حقوق کا علم حاصل کرنے کے لئے قرآن و حدیث اور حضرت مسیح موعود کی کتب پڑھیں.نیز فرمایا کہ حقوق سے فائدہ اٹھانا چانی ہو تو قربانی کرد نیز آپ نے نظام کی پابندی کی طرف بھی توجہ بائی.جلسہ خواتین سے حضرت مولوی غلام رسول در بیر آبادی اور مولوی محمدابراهیم قادری 44
نے بھی خطاب فرمایا.فرمائی جو کہ نہایت پر معارف اور لیے حد ایمان افروز تھی.جلسہ میں حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان، مولوی ظهور حسین صاحب سجا را خواتین میں سے محمدی بیگم صاحبہ ، اہلیہ صاحبہ ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب ، زبیده صاحبه اروشن بنجه به حضرت سیده ساره بیگم صاحبه حرم حضرت خلیفه ای اور میر قاسم علی صاحب ایڈیٹر فاروقی نے بھی تقاریر کیں.استان مری بیگم صاحب اور سیدہ فضیلت بیگم صاحبہ نے تقاریر کیں.بیالیس واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۶۱۹۳۳ بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان جلسہ پر ہندوستان بھر کے علاوہ افغانستان اور سیلوں سے بھی احباب تشریف لائے تھے.نیز صاحب حیثیت معزز غیر احمدی، غیر مبائع، مہندرا در سکھ حضرات بھی جلسہ میں شریک ہوئے.امسال جلاس سالانه درمستان المبارک کے مہینہ میں آیا.اور سخت سردی کے بارجو منتظمین اور کارکن سخت مشقت اٹھا کر روزہ داروں کے لئے افطار و سحر کے وقت بیعت پر اس علیسه پر ۱۲۸ دسمبر کی رات تک بعیت کرنے والوں کی تعداد ۲۶۴ شمار کی گئی جن میں معزز تعلیم یافتہ اور بار سورخ احباب کے علاوہ لعین غیر مبالعین بھی شامل تھے.جاه لانه مستورات رای سال جلسہ گاہ کو کافی وسیع کر دیا گیا تھا.پھر بھی حضرت خلیفہ المسیح کی تقریر کے وقت بہنوں کو ارد گرد کے مکانات میں بیٹھنا پڑا.حضور نے ۲۷ دسمبر کی صبح کے اجلاس میں خواتین سے خطاب فرمایا حضور نے اپنے اس خطاب میں فرمایا مہ آج کل عورتوں کا تعلیمی ڈگریاں لینا فیشن ہو گیا ہے...پہلے بعنوان تھا جہالت کا اب جنون ہے علم کا.حالانکہ یہ بھی ایک جہالت ہے.حضور نے جماعت احمدیہ کی ضروریات کو واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری ضروریات ایسی ہیں کہ نہیں ڈگریوں کی ضرورت نہیں.خواتین کو چاہیے کہ وہ علم دین سیکھیں اور ہی حقیقی علم ہے اس کے بغیر انسان جاہل ہے.“ مستورات کے جاتے حضرت مولوی محمد ابراہیم با پری حضرت شیخ یعقوبی کھانا پہنچاتے رہے.اور دسمبر کو افت می تقریر میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے حضرت مسیح موعود عرفانی، حضرت مولوی غلام رسول را جیکی ، حضرت مفتی محمد صادق ، با با حسن محمد خان مناسب کی زندگی کے ابتدائی حالات کا تذکرہ فرمایا کہ حضرت مسیح موعود مہانوں کی آمد پر اپنا کھانا مولوی ظهورتین صاحب بنجارا اور میاں احمد دین صاحب نے خطاب فرمایا.جہانوں کو پیش کر دیتے اور خود چنوں پر گزارہ کرتے.حضور نے فرمایا کہ حضر نہیں ہو نے اپنے اس وقت کا نقشہ اس شعر میں کھینچا ہے کہ لفاظاتُ الْمَوَائِدِ كان اكلى فَصِرْتُ اليوم مطعام الا مالي کہ ایک وہ وقت تھا کہ دستر خوان کے بیچے ہوئے ٹکڑے مجھے ملنے تھے مگر اب یہ حالت ہے کہ سینکڑوں خاندانوں کو اللہ تعالیٰ میرے ذریعے رزق دے رہا ہے.گویا ایک دہ وقت کہ گھر کی مستورات مہمان کو بوجھ بھی نہیں اور کھانا دینے سے انکار کر دیتی ہیں اور حضرت اقدس نے آٹھ پیر کے روزے رکھے اور کجا یہ وقت کہ (علی سالانہ پیرا ہزارہا آدمی یہاں آتے ہیں اوران کار رنقی اُن کے آنے سے پہلے یہاں پہنچ جاتا ہے اور چوبیس گھنٹہ میں ایک منٹ بھی لنگر خانہ کی آگ سرد نہیں ہوتی.مستورات میں سے سیدہ فضیلت بیگم صاحبہ رضیه میگم صاحیا علی مرزا گل محمد صاحب زینب بی بی صاحبہ اہلیہ حکیم احمد دین صاحب، زبیده بیگم صاحبه املیه با بود محمد نواز صاحب، استانی میمونہ صوفیہ صاحبہ، مصالحہ بیگم صاحبہ (رام دارد) اہلیہ حضرت میر محمد اسحق نے تقاریر کیں.حضرت سیدہ ام طاہر نے لجنہ کی سالانہ رپورٹ پیش کی.تینتالیس واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۸,۲۷۲۶ دسمبر ۶۱۹۳۴ دسمبر کو دوست احباس میں اپنی دوسری تقریر میں حضور نے اہم جماعتی امور بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان بیان فرمائے اور ضروری ہدایات دیں.ور دسمبر کو حضور نے اختتامی تقریر حضرت مسیح موعود پر دلی کے موضوع پر حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے ۲۶ دسمبر کو اپنی افتتاحی تقریر میں خدا تعالیٰ کے 46
فضل اور احسانات جو اس نے جماعت احمدیہ پر کئے بیان کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود بیعت پر جلسہ کے موقع پر ۵۷۵ افراد نے بیعت کی.کی ابتدائی زندگی کے حالات بیان فرما نے حضور نے فرمایا.اللہ تعالیٰ کا ہے صداحسان ہے کہ اس نے اس دفعہ پھر اس مقام پر تسبیح وتمجد اور مجید کا موقع نہیں عطا کیا یہ دو ہستی ہے جسے اس ضلع کے لوگ بھی نہیں جانتے تھے بعض دفعہ حضرت اقدس کے والد ماجید پر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اسے قبول کرے گا احمدی نا حیران کی نائش بھی نظارت امور عامہ کے تحت لگی.جاه الانه مستورات امسال زنانہ جدہ گاہ کی توسیع کی گئی.عارضی قناتیں لگا کر باقاعدہ راستے کے گہرے دوست بھی حضرت اقدس کا نام سن کہ کہتے کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ مرزا غلام مرتضی کی کوئی اور بیٹا بھی ہے ان حالات میں سے تالے اور دروازے بنائے گئے.جلسہ گاہ کے انتظام کے لئے منتظم جلسہ گاہ اشیح بیعت نے آپ کو خبر دی کہ وہ وقت آگیا ہے کہ ہماری مدد تمہا ر سے لئے نازل نمائش ٹکٹ اور تقسیم ٹکٹ و استقبال مقر کی گئیں.پورٹریڈ اور انکی یہی مقدر کی گئیں.ہو دنیا میں تمہارا نام پہچانا جائے نیز فرمایا دنیا میں ایک تقریر آیا لجنہ کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ جلسہ گاہ کے انتظام کو اتنے تفصیلی طور پر سر انجام دیا گیا.حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے ۲۸ دسمبر کو مستورات سے خطاب فرمایا.جیں میں عورتوں کو دین کی خاطر سادہ زندگی اختیار کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا اصل کام سرا حمدی مرد اور عورت کا قربانی ہے.تو ہر ایک عورت مرد ساده زندگی بسر کی ہے کیونکہ ہم کونہیں معلوم کیا کیا قربانیاں کرنی پڑیں گی.دیکھو اگر یہ ہی عادت ڈالیں کہ جو ہوا وہ فریچ اور بڑے تزور اور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا.آپ سب جانتے ہیں کہ کتنے زور آور حملوں سے ہر ایک کا دل حضرت میسج موعود کے لئے فتح کیا گیا.جماعت احرار نے اس سال قادیان میں ایک اجتماع کر کے دھمکی دی تھی کو وہ جماعت احمدیہ کو مٹادیں گئے.اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضور نے فرمایا اور کر دیا.حالانکہ قرآن مجید میں صاف حکم ہے کہ اپنے مال میں نہ بخل کرد بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم قادیان کو مٹادیں گئے یا ہم نے اُسے ما دیا ہے لیکن ہر عقل مند انسان اس بات کو سمجھنا ہے کہ قادیان کو فتنے کرنے والا نہ کوئی پیدا ہوانہ ہوگا بلکہ قادیان ہی دنیا کو فتح کرہی ہے تنه اسراف تو نتیجہ یہ ہوگا کہ جب دین کے لئے ضرورت ہوگی تو کچھ بھی دینے کے لئے نہ ہو گا.پھر حضور نے عورتوں کو ہا تھ سے کام کرنے اور آمد پیدا کرنے کی تبیین فرائی ۲۷ دسمبر کو دوسر اجلاس میں احباب جماعت سے خطاب فرماتے ہوئے.حضور حضرت خلیفہ نسیج کے علاوہ حضرت مولوی محمد ابراهیم با پوری، حضرت مفتی محمد سادات اور ڈاکٹرعبداللہ صاحب میشنر نے بھی مستورات سے خطاب فرمایا.خاتون مغرورات کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.نے اہم جماعتی امور اور وقتی حالات کے بارے میں تقریر فرمائی.ور دسمبر کو اختتامی خطاب میں حضور نے حضرت مسیح موعود کی وحی کے موضوع پر گزشتہ سال حلیہ بیک لانہ کے موقع پر کی جانے والی تقریر کے مضمون کو مکمل فرمایا.دفات مسیح ناصری استانی میمونه صوفیه صاحبه جلسہ میں ہونے والی علما کو سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.عورت کے فرائض اولی کیا ہیں زبیدہ بیگم اہلیہ محمد نواز صاحب فلسفه احکام شریدیت وادائیگی زکوة حضرت مولوی سید المغنی خان اجرائے نبوت مولوی محمد سلیم صاحب حضرت مولوی غلام رسول را جیکی حضرت مسیح موعود کا علم کلام حضرت مسیح موعود کی پیش گوئیاں حضرت مولوی ظهور سین تجارا تیر سیخ ناصری کی جدید تحقیقات حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب ستی باری تعالی اسوہ صحابیات (حضرت محمدؐ ) سیدہ فضیلت صاحبہ کیا لکوٹ پیش گوئیاں حضرت مسیح موعود حیات بیگم صاحبہ اعلی حضرت موادی محمد برای بقا اوری تعدد ازدواج رپورٹ لجنه اما عمرالله سعیده صادق صاحبه الله مولوی عبد السلام شراب حضرت ام طا ہر صاحبہ حرم خلیفہ اسیح الثانی نیز رحمت النشاد صاحبہ بہت مولوی رحمت علی صاحب، اہلیہ صاحبہ ڈاکٹر شفیع احمد صاحب اور افتخار بیگم صاحبہ اہلیہ ملک ظفر الحق صاحب نے بھی حلیہ ہیں پیش گوئی اسمد احمد مسئله خلافت غیر ممالک میں تبلیغ دین اسلام کے اصول تعلیم کو کیپیلزم اور سوشلزم پر کی فوقیت ہے.حضرت سید زین العابدین ولی الله شاه تقاریر کیں.حضرت مولانا جلال الدین شمس حضرت الحاج مولوی عبد الرحیم نیتر حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان
وجود باری تعالی کے تعلق فلاسفروں کے پروفیسر قاضی مراسلم صاحب صداقت حضرت مسیح موعود حضرت مولانا غلام رسول را جبکی چوالیس واں جلس الانہ غلط اندازے ۱۹۳۵ء منعقده ۲۷،۲۶٬۲۵ دسمبر ۱۳۵ پیغام ملحقہ میدان بیت النور قادیان امریکہ کا تبلیغی مشن صوفی مطیع الرحمان صاحب ذکر حبیب حضرت مفتی محمد صادق ختم نبوت از روئے اقوال ائمہ دین و م مولوی محمد سلیم صاحب بزرگان سلف اس سال بھی جای بالاتہ ۲۸ ۲۹ ، ۳۰ رمضان المبارک کی تاریخوں میں آیا خلافت احمد یہ کے منکرین کا معاندانہ رویی مولوی غلام احمد صاحب فاضل اور جلسہ کے معا بعد یعنی ۲۸ دسمبر کو عید الفطر احباب جماعت نے قادیان میں سنائی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ م خطبه عبد حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے ارست دفرمایا.حضرت مسیح موعود کا عشق دسمبر کو اپنے انتظامی خطاب میں حضور نے احمدیت کے عالمگیر غلبہ کی پیشگوئی کا موجودہ زمانہ میں دین حق ( ناقل) کے خلاف ) عیسائیت کی جدوجہد تذکرہ فرمایا بر حضور نے فرمایا قرآن مجید میں سورۃ الفاتحہ کی ابتداء الحمد لله رب العالمین سے کئی گئی ہے جس میں یہ عظیم الشان پیش گوئی ہے کہ دنیا کے ہر گوشے میں دین حق ( ناقل) کے قبول کرنے والے پیدا ہوں گے.اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم چاروں طرف دین حق ( ناقل) کو پھیلائیں اور اس جلہ کو بہت با برکت کرے جیسے اس جلسہ کے ساتھ ہی عبید اگئی ہے اسی طرح اللہ تعالی ہمارے لئے روحانی طور پر بھی عید کا وقت میسر رہے.مزید فرمایا : هر فرقه سر دین اور مذہب کے لوگ احمدیت کی طرف کھنچے چلے اہتے ہیں.اور خدا تعالیٰ حضرت مسیح موعود کی اس پیشگوئی کو پورا کر رہا حضرت سید زین العابدین ولی الله شاه مولودی محمد یار عارف صاحب عیسائیوں کے قرآن مبدا حضرت محمل الهم حضرت مولوی جلال الدین شمس علیہ وسلم پر اعتراضات کے جوابات احمدیہ مشن کے حالات جاسه لانه مستورات حضرت مولوی محمد صادق حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے جلسہ کے پہلے روز ۲۵ دسمبر کو خواتین.خطاب فرمایا.حضور کی تقریر تربیت اولاد کے متعلق تھی.اس سال جلسہ خواتین میں درج ذیل تقاریر ہوئیں : ذکر حیرت احمدی عورت کی حیثیت حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق ڈاکٹر ملک محمد رمضان صاحب ارکان دین تیار نال کی پابندی میں کم ایزدی است است به بیگم ہماری نجات ہے ہے کہ میں تیری تبلیغ کوزمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا.“ یہ ہمارے لئے خدا تعالی کی طرف سے ایک عظیم المستان نشان ہے.۱۲ امیر کو دو کے اجلاس میں خطاب کر تے ہوئے حضور نے تحریک میدید کے عورت کے حسن اخلاق سے گھر جنت بن جاتا ہے سیدہ فضیلت صاحی سیالکوٹ سے زبیده خانون ساحه البه بالمحمد نواز صاحب مقاصد اور ان کی اہمیت بیان فرمائی.ر دیر کی تقریر میں حضور نے احمدیت اور سیاسیات عالم " کے موضوع پر احمدیت کی ترقی طبقہ نسواں میں کیونکر ) تقریر فرمائی.اصل تقریر شروع کرنے سے قبل حضور نے احرار کے فتنہ پیدا کرنے کی سازش کا تذکرہ فرمایا.تقریر کے دوران حضور نے لیگ آف نیشنز اور اس کی ناکامی کے اسباب تحریک جدیدا در احمدی خواتین کی ذمداریاں استانی میمونہ صوفیہ صاحبہ ہو سکتی ہے.بنائے اور دین حق کی تعلیمات کی روشنی میں امن عالم کے ذرائع پر سیر حاصل روشنی عورتوں کا قومی ترقی میں حصہ حضرت سیدہ مریم صدیقہ ڈالی.اور آخر میں اسلامی لیگ آف نیشنز کا خاکہ بیان کرنے کے بعد جماعت کو نصیحت رپورٹ لجنہ اماء الله حضرت سیدہ ام طاہر فرمائی کہ وہ یہ خیالات دنیا میں پھیلائیں تا دین حق اور احمدیت کی برتری ثابت ہو.“ جلسہ میں ہونے والی علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.49
پینتالیس واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۸۰۲۷۱۲۶ دسمبر ۱۹۳۹ء آئے اور قرآن کریم کا کوئی ایسا استعارہ میرے سامنے رکھ دے میں کو ہیں بھی استعارہ سمجھوں پھر میں اس کا حل قرآن کریم سے ہی پیش نہ کروں تو وہ لیے شک مجھے اس دعوی میں جھوٹا سمجھے لیکن اگر پیش کر دوں تو کے ماننا پڑے گا کہ واقعہ میں قرآن کریم کے سوا دنیا کی اور کوئی کتاب اس خصوصیت کی حامل نہیں." (فضائل القرآن صفحہ ۴۳۹) اس علیہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.بمقام ملحقہ گراؤنڈ بیت النور قاریان معجزات سنتی باری تعالی پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب ر دسمبر کو جان لانہ کا افتتاح فرماتے ہوئے حضرت خلیفہ البیع الثانی نے فلسفه طریق نماز مختصر خطاب فرمایا اور اپنے بچپن کے زمانے میں ہونے والے ایک ابتدائی زمانہ کے عیسہ اچھوت اقوام کی موجودہ بیداری سے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا.اس جلسہ میں جمع ہونے والے منتھوڑے سے افراد غریب تھے.ان حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق جماعت احمدیہ کس طرح نامہ اسکی ہے.حضرت الحاج مولوی عبدالرحیم نیر قرآن مجید میں نسخ کے عقیدہ کا ابطال حضرت مولوی سید محمد سردار شاه میں سے بہت ہی کم ایسے تھے جو متوسط درجہ کے کہنا سکیں اور سکھوں کے لئے مسلمانوں سے اتحاد مفید ) سٹرار محمد یسف صاحب ایڈ میز نور ہو سکتا ہے یا ہندوؤں سے حضرت مسیح موعود کے اثر کی وجت مسئلہ ) اس نیت سے جمع ہوئے تھے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا جسے دشمن سرنگوں کر نے کی کوشش کر رہا ہے ہم اسے سرنگوں نہ ہونے دیں گے.بدری صحابی نے کہا تھا یا رسول اللہ بیشک ہم کمزور ہیں ای سی کے بار میں گوں کے یاران میرا اصرار اصحاب اعراف اور دشمن طاقتور مگر وہ آپ تک نہیں پہنچ سکتا.جب تک ہماری لاشوں کو روندتا ہوا نہ گزرے یہی قلبی کیفیت قادیان کے اس جلسہ ہیں جمع ہونے ولوں کی تھی.ان بے سہارا تیم افراد کے دل سے نکلے میں تغیر جو حضرت مسیح موعود کی آمد سے پوری ہور میں ) حضر مالی والی اس کی دین و یا حضرت مولانا غلام رسول ایکی ہوئے خون نے عرش الہی کے سامنے فریاد کی جین کو دنیا حقیر و ذلیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ فضائل) سمجھتی تھی.اللہ تعالی نے ان کو نوازا اور ان کے آنسوؤں سے ایک درخت تیار کیا جن کا بھی تم ہو اگر ان سے اتنا بڑا باغ تیار ہو گیا ہے تو اگر تم بھی اپنے آپ کو اسی طرح قربانیوں کے لئے تیار کرو.تو کروڑوں درخت پیدا ہو سکتے ہیں.؟ جن میں آپ منفرد ہیں.حضرت مولانا ابوالعطاء انگان خوان یک اکران خوات و کمک با زنان صاحب خادم فضیلت محمدی بیگم کی پیشگوئی پر ایک نظر حضرت سید زین العابدین ولی الانشاه دسمبر کے دوست راجلاس میں تقریر کرتے ہوئے حضور نے دوران سال حالات تبلیغ جزائر شرق الہند مولادی رحمت علی صاحب فاضل ہونے والی جماعتی ترقیات اور اہم جماعتی امور کا تذکرہ فرمایا در ر دسمبر کو اختتامی خطاب میں حضور نے عید سے سالانہ منا یہ سے شروع ہوتے والے عالمانہ مضمون فضائل القرآن " کا چھٹا اور آخری حصہ بیان فرمایا.حضور نے سال پر محیط اس عظیم السان مضمون کے اختام پر فرمایا او غرض قرآن کریم کو دو عظمت حاصل ہے جو دنیا کی اور کسی کتاب کو حاصل نہیں اور اگر کسی کا یہ دعوی ہو کہ اس کی مذہبی کتاب بھی اس فضیلت کی حامل ہے تو میں چلیغ دیتا ہوں کہ وہ میرے سامنے آئے اگر کوئی دید کا پیر سلے تو وہ میرے سامنے آئے اگر کوئی توریت کا پیرو ہے تو وہ میرے سامنے آنے اگر کوئی انجیل کا پیرو ہے تو وہ میرے سامنے جلاس لانه مستورات حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے ہر دسمبر کو مستورات سے خطاب فرمایا.جس میں خواتین کو اعمال صالحہ سجا لانے کی طرف توجہ دلائی نیز مستورات کو تحریک جدید کے مطالبات پر خصوصا سادہ زندگی کے مطالبہ پر غسل کرنے کی ہدایت فرمائی.خواتین کے جلسہ سے حضرت ڈاکٹر حسمت اللہ، حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق اور جناب مولانا ابو العطاء صاحب نے بھی خطاب فرمایا.مستورات میں سے روشن سخت صاحبہ بہت مان امته الرشید بیگم ، زبیده خاتون صاحبه استانی میمونه
صاحبہ نے خواتین سے خطاب کیا.رپورٹ پیش کی.بیند اما د اللہ کی سالانہ اعلان کرتا ہے کہ احیاء سنت دشریعت کا وقت آگیا ہے کسی کو پیچھے دینا جائز نہ ہوگا.اور اب اگر ستی ہوئی توکبھی بھی کچھ نہ ہوگا...اس سال پہلی دفعہ جاسے دلانہ میں لاؤڈ اسپیکر سکا استعمال ہوا.اس اعلان کے بعد حضور نے دین حق ( ناقل) کے تمدن کے متعلق بطور نمونہ حضور نے مردانہ جلسہ گاہ میں تقریر کرتے ہوئے منتظمین کو خواتین کی طرف دس احکام بیان فرمائے اور ہر احمدی سے عہد لیا کہ سے موصول ہونے والی شکایت کی طرف متوجہ کیا کہ ان کی جلسہ گاہ میں لاؤڈ سپیکر کا وہ اپنی جائیدادوں سے اپنی لڑکیوں اور دوسری رشتہ دار انتظام نہیں کیا گیا.اور ہدایت فرمائی کہ آئندہ سال مستورات کے صلہ میں بھی لاوڈ اسپیکر عورتوں کو وہ حصہ دے گا جو خدا اور اس کے رسول نے مقرر کیا ہے.اس کے علاوہ حضور نے احیائے شریعت وسنت کے پہلے مرحلہ کے طور پر عورتوں کے حقوق ، امانت ، خدمت خلق اور احمد بہ دارالقضا کی طرف رجوع کرنے کے متعلق تاکیدی ہدایات دیں.اس جلسہ میں ہونے والی علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.کا انتظام کیا جائے.بیعت ہر جا لانہ کے موقع پر ۵۱۷ احباب نے بیعت کی.چھیالیس واں جلسہ سالانہ ذکر حبیب منعقده ۱۲۶ ۱۲۷ ۲۸ دسمبر ۶۱۹۳۷ بمقام ملحقہ میدان بیت النور قادیان ختم نبوت کے متعلق غیر احمدی زعماء کے ہم.اعتراضات کے جوابات حضرت مفتی محمد صادق مولوی غلام احمد صاحب پدرو ماهوی پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب حضرت مولوی عبد المغنی خان اللہ تعالی کی صفات رحمت اور دنیا میں دکھم درد کا فلسفه ۲۰ دسمبر کو اپنے افتتاحی خطاب ہیں حضرت خلیفہ اسیح الثانی نے فرمایا تبلیغ بذریعہ تحریه احمد یہ مشن ہائے بیرون ہند کے حالات حضرت مولوی عبد الرحیم تیر ہم اسے بلانہ پر یہاں جمع ہوتے ہیں تا کہ ظاہر کہیں کہ اسے ندا اہم تجمد پرحسن فطن رکھتے ہیں کہ جس مقصد کے لئے تونے نہیں کھڑا کیا ہے وہ پورا ہو گا ہمیں تیرے وعدوں پر پورا یقین ہے.قادیان کی ہر چیز بلکہ ہر ذرہ کہتا ہے کہ دیکھو! اللہ تعالیٰ نے کس بکستان سے اپنے وعدے پورے کئے ہیں.ہر سال یہاں جو اللہ تعالیٰ میں جمع کرتا ہے تو اس لئے کہ دکھائے کہ وہ کس طرح اپنی راہ میں قربانی کرنے والوں کی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگویوں کی امتیازی حیثیت حضرت سید زین العابدین ولی الله شاه گریه مذهب پر تبصره شیخ محمد یوسف صاحب ایڈیٹر نور پیش گوئی پسر موعود ملک عبدالرحمان صاحب خادم سکھ مذہب کی تاریخ حضرت چوہدری فتح محمد سیال ایک ضروری اسپیل حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان نصرت کرتا ہے.“ ۲۷ دسمبر کو دی کہ اجلاس میں احباب جماعت سے خطاب کرتے ہوئے حضور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم حضرت مولانا غلام رسول را جیکی نے اہم جماعتی و انتظامی امور پر روشنی ڈالی نیز اجاب جماعت کو مصری فتنہ کے بارہ مصری پارٹی کا دل آزار اشتہار مولانا ابو العطاء صاحب ور دسمبر کو حضور کا اختتامی خطاب انقلاب روحانی یا پیدائش عالم جدید کے حضرت میں موجود پر ایان ان کو کم مولوی عبد الغفور صاحب فانش موضوع پر تھا.جس کے ابتداء میں حضور نے دنیا کی مشہور تمدنی اور مذہبی تحریکات پر خلافت کی حقیقت ضرورت اور خواند مولوی ابو العطاء صاحب جالندھری میں آگاہ کیا.کر روشنی ڈالنے کے بعد اعلان فرمایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہماری جماعت اپنی ذمہ داریوں کو مجھے اور احیائے سنت و شریعت کے لئے سرگرم عمل ہو جائے.جب تک ضروری ہے پیام دفا حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی کیا عذاب جہنم غیر منقطع ہے.حضرت مولانا محمد مسرورشاه باس اور نہ اگر چہ اعلان کے مطابق ۲۶ دسمبر سے شروع ہوا مگر ۲۵ دسمبر کی میں نے اعلان نہ کیا تھا لوگوں کے لئے کوئی گناہ نہ تھا مگراب جبکہ امام بسیج بھی ایک جلسہ ہوا جس میں علماء سلسلہ نے تقاریر کیں اور ۲۵ دسمبر کی رات کو اگر بیت
کا حلیہ ہوا جس میں حضرت مولوی ذوالفقار علی خان حضرت مفتی محمد صادق اور حضرت ہو.لیکن ہمارے مد نظر اپنا مقصد ہونا چاہیئے.میں دعا کرتا ہوں کہ ہمارا اجتماع ہر دیاء سید محمد سرور شاہ کی تقاریر ہوئیں، جلسہ ذکر جلیب کے بعد مولوی غلام احمد صاحب اور بڑولی سے خالی ہو.دین کی خدمت کرنے اور دور دراز کے مالک کی پیاسی روحوں یک اللہ تعالی کا نازل کیا ہواپانی پہنچانے کی توفیق وہ ہمیں عطا کرے.“ ار دسمبر کو دوس کے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے اہم جماعتی امور فرخ نے "حضرت مسیح موعود کے کارنامے کے موضوع پر تقریر کی دسمبر کی شام کو ایک جلسہ احمدیہ فیلو شپ آف یوتھ کے زیر اہتمام منعقد ہوا.ار دسمبر کی شام کو نظارت تعلیم وتربیت کے سیکر ٹربیان کا احیاس ہوا.جلس الانه مستورات اس سال پہلی دفعہ حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تمام تقاریر مردانہ طلبہ گاہ سے اوڈ اسپیکر کے ذریعہ زنانہ جلسہ گاہ میں بھی سنی گئیں.ذیل ہے.حضرت خلیفہ اسیح الثانی نے ۲۷ دسمبر کو زنانہ ملبہ گاہ میں تشریف لاکر ذکر جلیب کا تذکرہ فرمایا.۲۸ دسمبر کو اختتامی خطاب حضور نے " عالم روحانی کی سیر کے موضوع پر فرمایا.یہ تقریر سیر درمانی" کے نام سے علمی لیکچروں کے مبارک سلسلہ کا آغاز تھا یوست راہ تک جاری رہا.اس علیہ میں کی جانے والی علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب حضرت مولوی غلام رسول را جنگی مستورات سے خطاب فرمایا توحید باری تعالی مستورات کے جلسہ میں ہونے والی دیگر نظار پر کی تفصیل درج ذیل ہے فلسفه مسائل می حقیقت بیعت اور احمدی مستورات کا فرض مولوی عبد الغفور صاحب انگلستان میں میرے تاثرات حضرت مولانا عبد الرحیم درد ذکر حبیب حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی غیر مذاہب میں تبلیغ دین ( ناقل) کے تبلیغ بخارا کے حالات مولوی ظهور تین صاحب سنجا را سے حضرت چوہدری فتح محمد سیال کے موثر ذرائع مقام خلافت مولوی ابو العطاء صاحب جالندھری خلافت ثانیہ اور تائید الهیه مولوی محمد یار صاحب نماز کی پابندی حضرت سعید زین العابدین ولی الله شاه مطالبات متحر یک جدید مولوی عبد الرحیم صاحب مبلغ افریقہ صحابیات ( حضرت محمد) کی قربانیاں بابا حسین محمد صاحب تحریک جو ہلی فنڈ حضرت چوہدی سر محمد ظفر اللہ خان نظام خلافت کی چلی منزل خلاف آدم اقبال خانم ماه بست دار محمد عبداله شان انبیاء علیهم السلام احمد به نقطہ نگاہ سے مولوی غلام احمد صاحب بید و مهدی علیہ السلام آداب مجلس حضرت مسیح موعود کا افاضہ مال مولوی محمد سلیم صاحب فاضل سیده فضیلت بیگم صاحبه حضرت محمدصلی الہ علیہ وسلم کی پیشگوئیوں ) رپورٹ لجنہ اماء الله حضرت سیده ام طاهر کی امتیازی حیثیت حضرت سید زین العابدین ولی اله شاه سینتالیس واں جلسہ سالانہ منعقده ۱۲۷۰۲۶ ۲۸ دسمبر ۶۱۹۳۹ بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان ار دمیر کی صبح دعا اور حضرت خلیفتہ امسیح الثانی کے انتظامی خطاب سے علیہ خلیفہ اللہ کا مصداق کامل مولانا ابو العطا و صاحب فتنه مصری مولانا ابو العطاء صاحب جنگ بدر واحد کا تذکرہ حضرت میر محمد اسحق بیعت ، اس جلسہ کے موقع پر ۱۰۸ افراد نے بیعت کی.جا لانه مستورات حضرت خلیفہ اسیح الثانی کے تمام خطابات مردانہ جلسہ گاہ سے بذریعہ لاؤڈ سپیکہ زمانہ جلسہ گاہ میں سنے گئے ۲۷ دسمبر کو حضور نے زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر مستورات سے خطاب فرمایا کا آغاز ہوا اپنے خطاب میں حضور نے فرمایا کہ جماعت احمدیہ کی زندگی کا مقصد یہ ہے کہ اپنے اس خطاب میں حضور نے عورتوں کو اپنی اولاد کی مجھے طریق پر تربیت کرنے کی تاکید خداتعالی کی بادشاہت دنیا میں قائم ہو.نیز فرمایا.یہ طبیعی امر ہے کہ ہماری مخالفت فرمائی نیز تحریک جدید کے مطالبات پر روشنی ڈالتے ہوئے عورتوں کو سادہ زندگی
بسر کرتے اور کفایت کو اپنا شعار بنانے کی تلقین فرمائی.اس جلسہ میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.ذکر حبیب (مردانہ جلسہ گاہ سے) حضرت مفتی محمد صادق برکات خلافت مسئله سود بچوں کی پر درس عورتوں کو نصائح مولوی ابو العطا و صاحب حضرت مولوی غلام رسول را جیکی حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ خاں حضرت مولوی عبد الرحیم نیر احمدیت کی کامیابی کن باتوں میں مضمر ہے زبیدہ بیگم صاحبہ جھوٹ کی مذمت امتہ العزیز ساحید ای مستورات کی طرح خیلی وقت اسلام صاحبزادی است است، بیگم کے کاموں میں مدد کر سکتی ہیں حضرت مسیح موعود کے کارنامے مبارکہ قمر صاحبه سیده فضیلت بیگم صاحیه اڑتالیس واں جلسہ سالانہ جلسه خلافت جو بلی ١٩٣٩ء منعقده ۲۶ تا ۲۹ دسمبر ۹۳۹ بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی اجازت سے ۱۹۲۶ء کے جبکہ سالانہ کے موقع گیت گاتی ہوئی اپنے اپنے بھنڈے لئے جلسہ گاہ پہنچیں.تمام جھنڈے جن کی تعداد قریباًا ۵۰ تھی علیہ گواہ کی اوپر کی گیلریوں میں کھڑے کر دیئے گئے.ابجکر پچاس منٹ پر حضرت خلیفة المسیح الثانی پیج پر تشریف گئے.تلاوت و نظم کے بعد مختلف جماعت ہائے احمدیہ کی طرف سے حضور کی خدمت میں سپاس نامے پیش کئے گئے جن کے جواب میں حضور نے حاضرین جلسہ سے خطاب فرماتے ہوئے حضرت مسیح موعود کی نظم محمد کی آمین ، میں اپنے بارے میں کی جانے والی دعاؤں کی روشنی میں اپنی زندگی کے حالات بیان فرمائے نیتر فرمایا میں ان دوستوں اور ان کے ذریعہ تمام جماعتوں کا شکر یہ ادا کرتا ہوں اور جزاکم الہ احسن الجزار کہتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ میری زندگی کے اور جوون پاتی ہیں اللہ تعالی انہیں دین کی خدمت دین حن (ناقل) کی تائید اور اس کے ملبہ اور مضبوطی کے لئے صرف کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ جب اس کے حضور پیش ہونے کا موقع ملے تو شرمندہ نہ ہوں اور کہہ سکوں کہ تو نے جو خدمت میرے سپرد کی تھی.تیری ہی توفیق سے میں نے اسے ادا کر دیا.“ منصور کا بہ خطاب قریباً ایک گھنٹہ جاری رہا.بعد ازاں حضرت میر محمد اسلم نے حضرت مسیح موعود کی نظم، آرمین کے شعر ست دے اس کو عمرہ دولت کی دعا کا پورا ہو تا مختصراً بتا یا حضرت چوہدری محمدظفر اللہ خان نے چیک کی صورت میں دو لاکھ ستر ہزار روپے کی رقم حضور کی خدمت میں پیش کی جسے حضور نے قبول فرماتے ہوئے مختصری تقریر فرمائی.حضور نے فرمایا انبیاء کی طرح خلفاء کے بھی چار کام میں لینی الہ العالی کے نشان بیان کرنا.تزکیہ کرنا کتاب پڑھانا اور حکمت سکھانا، کتاب کے معنی کتاب اور تحریرہ کے بھی ہیں اور حکمت کے معنی سائنس کے بھی ہیں.اور قرآن کریم کے حقائق و معارف اور مسائل فقہ بھی ہیں.پھر ضعیفہ کا کام استحکام جماعت بھی ہے.اس لئے اس روپیہ سے یہ کام بھی ہونا چاہیئے ہیں یہ خلفا ء کے چار کام ہیں اور انہی پر یہ روپیہ خرچ کیا جائے گا.“ اس کے بعد حضور نے لوائے احمدیت رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ الشمع پر حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان نے احباب جماعت کے سامنے سیدنا حضرت مصلح موعود کے عہد مبارک کے ۲۵ سال پورے ہونے پر خدا تعالی کے شکر کی ادائیگی کے لئے وار کے سال کو خلافت جوبلی کے طور پر منانے کی تجویز رکھی تھی تیز تجویز العلیم پڑھتے ہوئے اور نعرہ ہائے تکبیر کے دوران بلند فرمایا.اس کے بعد حضور کیا کہ اپنے محبوب آقا کی خدمت میں احباب جماعت تین لاکھ کی قبر رقم پیش کریں.نے خدام الاحمدیہ کا علم ہرایا اور پھر زمانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر ابن اما امد کا علم برایا جسے حضور جہاں چاہیں خرچ کریں، جو بلی کے پروگرام کے لئے ایک سب کہ کئی بتائی گئی جس کی اخبار ریاست احسان اور یہ قیام صلح کے نمائندے بھی اس تقریب میں آئے.تجویز پر جا لانا کو خلافت جوبلی کے جلسہ کے طور پر شاندار طریق اور وسیع تیر یکی احمدی نمائندگان اپنے اپنے وطن کے ملبوسات زیب تن کئے ہوئے طلبہ گاہ ہیں آئے، اس موقع پر مقامی ہندوں لال دانا رام صاحب ابن الله مل وائل اور سیٹھ وزیر چند پیمانہ پر منانے کا فیصلہ کیا گیا.ر دسمبر کی صبح سے خلافت جوبلی کی مبارک تقریب کا پروگرام شروع ہوا.مختلف صاحب نے بھی اپنے اپنے خاندان کی طرف سے حضور کو مبارکباد پیش کی.علاقوں اور مختلف مارک کی جماعتیں حضرت مسیح موعود کے اشعار پڑھتی اور محمد کے حیدی سالانہ کے بقیہ پروگراموں کی روداد ذیل میں درج کی جاتی ہے.
میں تھا.دسمبر کو حضور نے جلسہ کا افتتاح فرمایا.افتتاحی خطاب میں حضور نے فرمایا احمدیت زندہ رہی زندہ ہے اور زندہ رہے گی.دنیا کی کوئی قیت اسے مٹا نہ سکی اور نہ مٹا سکے گی.عیسائیت کی کیا طاقت ہے کہ یہاں قبضہ جائے.عیسائیت توسم را شکار ہے.عیسائیت ہمارے مقابلے میں گرے گی اور ہم انشاء اللہ فتح پائیں گے.دین ما نقل میں خلافت کا نظام اس کم حضرت صاحبزادہ مرزا نا صراحه کی حقیقت اور ضرورت خلافت اور سیمی پاپائیت حضرت مفتی محمد صادقی جماعت احمدیہ کے عقائد مولوی محمد بار صاحب عارف سلہ احمدیہ کی پچاس سالہ ترقی پر ایک نظر حضرت چوہدری فتح محمد سیال ۲۷ دسمبر کے اس کے اجلاس میں حضور کا خطاب متفرق جماعتی امور کے بارے خلافت ثانیہ کی برکات مولوی ابوالد ظاء صاحب ندات دین حق ناقل اور شیر کم حضرت مهدی من فراشه های میں فرق ر دسمبر کی صبح تصلافت جوبلی کی تقریب ہوئی جس کا احوال او پر گزر چکا ہے ۱۲۸ دسمبر کو دوسرا اجلاس میں نیز ۲۹ دسمبر کو بھی حضور نے خلافت راشدہ کے حضرت مسیح موعود کے کارنامے حضرت مولوی غلام رسول را نیکی عنوان پر تقریر فرمائی.جس میں دین حق ( ناقل کے نظام خلافت پر بڑی شرع وابسطہ سے خلافت اور شیعہ امامت قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری روشنی ڈالی اور اس پر کئے جانے والے اعتراضات کا مذیل جواب دیا حضور نے فرمایا.جماعت احمد به این سلسله خلافت مولوی محمد سلیم صاحب جہاں تک خلافت کا تعلق میرے ساتھ ہے اور جہاں انگ اس خلافت کا ان خلفاء کے ساتھ تعلق ہے جو فوت ہو چکے ہیں ان دونوں میں ایک امتیاز اور فرق ہے.ان کے ساتھ تو خلافت کی بحث کا علمی تعلق ہے اور میرے ساتھ نشانات خلافت کا معجزاتی تعلق ہے.پس میرے لئے اس سیٹ سے کوئی حقیقت نہیں کہ کوئی آیت میری خلافت پر چسپاں ہوتی ہے یا نہیں.میرے لئے خدا تعالی کے تازہ تازہ نشانات اور اس کے زندہ معیات اس بات کا کافی ثبوت ہیں کہ مجھے خدا نے خلیفہ بنایا ہے، اور کوئی شخص نہیں جو میرا مقابلہ کرسکے.اگر تم میں سے کوئی ماں کا بیٹا ایسا موجود ہے جو میرا مقابلہ کرنے کا شوق اپنے دل ہیں رکھتا ہو تو وہ اب میرے مقابلہ میں اٹھ کر دیکھ لے خدا اس کو ذلیل اور رسوا کرے گا.بنکہ اسے ہی نہیں بلکہ اگر دنیا جہاں کی تمام مافین میں کمہ بھی میری خلاف کو نابود کر نا چا ہی گی تو خدا کو مچھر کی طرح مسل دے گا اور مہر ایک جو میرے مقابلہ میں اُٹھے گا گرایا جائے گا جو میرے خلاف بولنے لگا خاموش کہ ایا جائے گا اور جو مجھے ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ خود ذلیل اور رسوا ہو گا.پس اے مومنوں کی جماعت اور اسے عمل صالح کرنے والو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ خلافت اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر کمر در جب تک تم لوگوں کی اکثریت ایمان اور عمل صالح پر قائم ہے گی خدا اس نعمت کو نازل کرتا چلا جائے گا.تمدن اسلام سلسلہ خلافت نہ رہنے سے مسلمانوں کو مولوی عبد السلام صاحب عمر حضرت سے سید زین العابدین ولی الله شاه ۲۰ دسمبر گوشیه اجلاس منعقد ہوا.کیا نقصان پہنچے احمد به جبراند ، ریویو آف ریلیجینز، الفضل، المحکم اور مصباح کے خلافت جوبلی نمبر شائع کئے گئے.اس علیہ میں عرب افریقہ، علیا، سارا اور ترکستان کے احباب جماعت نے شرکت کی.باس لانه مستورات حضرت خلیفہ سے ان کی تمام تقادیر مران باہر گاہ سے راہ راست کی گئیں.حضور کی تظار بر کے علاوہ صبح 4 بجے سے دس بجے تک زمانہ علیہ میں خواتین کی تقاریر نہیں اور بقیہ سارا پروگرام مردانہ طلبہ گاہ سے سنا جانا رہا.۲۷ دسمبر کو حضور زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور مستورات سے خطاب فرمایا.پہلے حضرت ام طاہر صاحبہ نے حضور کی خدمت میں لجنہ اما مرالہ کی طرف سے تہنیت نامر پیش کیا جس کا جواب دیتے ہوئے حضور نے فرمایا.طبقہ نسواں کی اصلاح کا کام ہرگز کسی شخص کا احسان نہیں ہے بلکہ یہ ایک فرض ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے اس کے رسولوں اور ان کے جانشینوں پر عائد ہوتا ہے...پھر حضور نے عورتوں کو اس امر کی نصیحت فرمانی کہ جو حقوق اللہ تعالے نے اس جلسہ میں ہونے والی علمائے سلسلہ احمدیہ کی تفصیل درج ذیل ہے ان کو دیتے ہیں انہیں یاد رکھیں اور اس کے احسانات کی قدر کریں تا کسان کونسلی اصل حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے فضائل حضرت مولوی شیر علی نظام دین حق ( ناقل ) اور حکومت کی ترقی کا م خلافت سے تعلق حضرت مولانا عبدالترسیم درد ہوا اور تاکید کی کہ یا سر کی خواتین اپنی اپنی جگہ لبنات قائم کریں.حضور کی تقریر ابھی جاری تھی کہ دو انگریز تو حدی خواتین تشریف لائیں اور خود ۴۴
نے اپنا خطاب روک کر انہیں ایڈریس پیش کرنے کا موقع دیا.پہلا موقع تھا کہ میری لاز میں شمولیت کےلئے انگریز نواحمدی خوانے تشریف لائیں ) اس جلسہ سالانہ میں مستورات کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.اسلام کے فضائل زیده بیگم صاحبه احمدی خواتین کی ترقی خلافت ثانیہ کے عہد میں صاحبزادی امتہ از شید میں کس طرح احمدی ہوئی مصلح کی ضرورت اقبال بیگم صاحیه امتہ السلام صاحبه اس جائے موقع پر ابنہ کی طرف سے حضور کی خدمت میں ایک گھوڑی اور ظلم کا تحفہ پیش کیا گیا.نیز حضرت اماں جیان اور حضور کی دونوں ہمشیرگان کو بھی مخالفت پیں کئے گئے.کے پانی سے اپنے سینوں کو بھر لو تاکہ سال بھر کام آئے “ ۲۷ دسمبر کے دوست ر اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے حضور نے دوران سال ہونے والے اہم جماعتی امور کا تذکرہ فرمایا.نیز اندرونی مخالفین کی شرارتوں اور بیرونی دشمنوں کے حملوں پر بھی تبصرہ کیا اور آئندہ سال کے لئے ایک عملی پر وگرام جماعت کے سامنے تھا.ار نمبر کو حضور کی اختنامی تقریر تار میں شروع ہونے والے مضمون سیر روحانی“ کے سلسلہ کا دوسرا حصہ تھی.لہ میں ہونے وال علمائے مسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.سلسلہ خلافت نہ رہنے سے مسلمانوں کو کیا.نقصان پہنچا ذکر صلیب سید زین العابدین ولی اله شاه حضرت مفتی محمد صادق تبلیغ سلسلہ کے حالات و ضروریات حضرت مولوی عبدا ترسیم نیر نظام خلافت کی ضرورت حضرت چوہدری فتح محمد سیال انچاس ہوں جلسہ سالانہ ضرت بی وطن کی اور حاضر کے تعلق مولای مدیر صاحب عارف منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۴۱۹ بمقام ملحقه میدان بیت النور قادیان دیر کو حضرت علی المسیح الثانی کے افلام خطا ہے جلسہ کا آغاز ہوا اپنے خطاب میں حضور نے فرمایا : آپ حضرت مسیح مودم اکیلے تھے لہ علی نے فرمایا ینصورك رجال نوحى اليهم من السماء كرمت خیال کر کہ تو اکیلا ہے ہم تیرے ساتھ ہیں ! اس وقت کون کر سکتا تھا کہ ایسے انسان اُسے میسر آجائیں گے...آج اس بیابان میں جمع ہونے والے تمام لوگ ہی اس وحی الہی کی صداقت کی دلیل ہیں...ہر احمدی پر فرض ہے کہ اللہ تعالی کے اس کلام کی عظمت وشوکت انداری پیش گوئیاں راے نبوت کے خاند و انتفاع بوت حضرت مولوی تمام سول را یکی کے نقصانات مسافات پر غیر مانعین کے اعراضات قاضی محمدند برای انپوری کے جوابات صداقت حضرت مسیح موعود بحیثیت کم حکیم فیل احمد صاحب مونگیری موخو دا دیان پیش گوئی مصلح موعود کا مصداق کون ہے ملک عبد الرحمان صاحب خادم مذہب کے متعلق پروفیسر فرائد کی تحریریں قاضی محمد اسلم صاحب جنگ کے متعلق دینی قوانین اور اصول ) کی بہتری حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا نا مراحمد مولوی ابوالعطاء صاحب بیرون ملک سے ایک امریکین جو کیمبرج انگلستان کا طالب علم تھا اور زمین افراد بہائیت کی حقیقت چیکوسلواکی سے آئے تھے.ملک کے غیر مسلموں میں سے بعض اعلی سرکاری عہد یدار دنیا پہ ظاہر کرے اور میںاللہ تعالیٰ کاشکر ادا کر تے ہوئے.احباب اور مسلمانوں میں سے ملک غلام محمد صاحب کنٹرولر جنرل پر چیز حکومت ہند (العدہ گورنر جماعت کو ان کی عام ذمہ داری کی طرف توجہ دلاتا ہوں کہ یہ ایام خشية اللہ اور اس کے خاص فضلوں کے ہیں اور طلبہ پر آنے والے احباب زیادہ ذکر الہی کریں اور زیادہ دعائیں کریں اور زیادہ توجہ سے نمازیں پڑھیں.بارش ہونے پر زمیندار اپنے کھیتوں کی مینڈیں درست کرنا شریع کرتا ہے تاکہ پانی جمع کر لے آرام سے گھر میں نہیں بیٹھتا ہیں رحمت الہی جنرل پاکستان ایشیخ محمد تیمور صاحب وائس پرنسپل اور بہت سے اعلیٰ سرکاری عہدیدار جات لانه مستورات حب سابق حضرت خلیفہ مسیح ثانی کی تمام تقریریں مردان جلسہ گاہ سے
جلسہ سالانہ قادیان سنہ میں حضرت خلیفة المسیح الثانی خطاب فرما رہے ہیں باسا لانہ قادیان کا ایک اور منظر 24
۲۷ دسمبر کو حضور زنانه جلسه گاه ت لائے اور مستورات سے خطاب فرمایا اپنی تقریر میں حضور نے عورتوں پر یہ نکتہ واضح فرمایا کہ خواتین بھی دینی کاموں میں اور پیچاکنش واں جلسہ سالانہ قربانیوں میں حصہ لے سکتی ہیں.ملکہ لینا چاہیئے حضور نے فرمایا.پس یہ خیال اپنے ولوں سے نکال ڈالو کہ عورت کوئی کام نہیں کر سکتی ہیں آج یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اے احمدی عور تو تم اپنی دینیت کو بدل ڈالو کہ آدمی کے معنے مرد کے ہیں، تم بھی ویسی ہی آدمی ہو جیسے مردہ خدا نے جو عقیدے مردوں کے لئے مقرر کئے ہیں وہی عورتوں کے لئے ہیں اور جو انعام وافضال مردوں کے لئے مقرر کئے ہیں وہی عورتوں کے لئے ہیں.....پس اول اپنی ذمنیت کو بدلوا اور سمجھد لو کر تم کو خدا نے دین کی خدمت کے لئے پیدا کیا ہے....حضور کی تقاریر کے علاوہ حضرت مفتی محمد صادق اور حضرت مولوی عبدالرحیم نیر کی تقاریر بھی مردانہ جلسہ گاہ سے سی گئیں.اس حلیہ میں ہونے والی مستورات کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.خلافت ثانیہ میں عورتوں کی دینی خدمات امنتها اگر شید بنت مرزا برکت ملی صاحب تعلیم سے نا جائنہ فائدہ اٹھانا انتبال بیگم صاحی الیه شیرمحمد ساحیب و مقاصد تمدن اسلام امه اله بیگم صاحبہ بہت مولوی ابو العطار سایت سیده فضیلت بیگم صاحبه احمدی لڑکیوں کو علم دین سکھانے کی اہمیت امتہ الرشید شرکت صاحبہ ہمارے جلسہ سالانہ کی اہمیت حمیدہ بیگم صاحبہ بنت ابو برکت علی صاحب صداقت حضرت مسیح موعود رپورٹ لجنہ اما و الله خطاب اشیده صدیقی صاحبہ حضرت سیدہ ام طاہر حضرت سید و مریم صدیقہ ہ پہلا موقع تھا کہ زنانہ جلسہ گاہ کے بیٹے سے کسی مرد نے تقریر نہیں کی.بیعت حلی سالانہ پر سبعیت کرنے والے احباب کی کل تعداد ۳۸۶ مفتی جین میں ۱۹۹ مردا در ۱۸۷ خواتین تھیں.منعقده ۲۶ تا ۲۹ دسمبر ۶۱۹۹ بمقام بیت الاقصی قادیان بر دسمبر کو حضرت خلیفہ المسح انسانی کے خطاب سے جلسہ کا افتتاح ہوا.اپنے خطاب میں احباب جماعت کو نصیحت فرماتے ہوئے حضور نے فرمایا.ہم بظاہرا علائے کلمتہ اللہ کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں لیکن اگر دلی ایسے نیک جذبات سے خالی ہوں تو ہم اللہ تعالیٰ کو وضو کا دینے والے ہوں گے اور واعظین بھی اور سامعین بھی گھاٹے میں رہیں گے سو میں سب کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی نیتوں کی اصلاح کر سکے اللہ تعالیٰ کے حضور جھک جائیں.اور نہایت ہی دردمند دل کے ساتھ عرض کریں کہ اسے ہمارے رب یا ہم اس لیے یہاں جمع ہونے ہیں تا تیرا نام دنیا میں بلند ہو تیری عظمت اور جلال دنیا میں ظاہر ہو تیرا دین نیا میں پھیلے.تیری حقانیت باطل پر غالب آئے تیرے بھیجے ہوئے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت دنیا میں ظاہر ہو.آپ کی لائی ہوئی شریعت پھیلے.حضرت مسیح موعود کی قرآن اور احادیث کی بیان کردہ نشتر سے کو لوگ سمجھیں اس پر ایمان لائیں اور اس پر شک کریں بھولی بھٹکی دنیا کو ہم حقیقی بندے بنا سکیں سیاہ دلوں کو تو بے عیب بنا دے تو ہم سے خوش ہو جائے اور ہمہ تجھ سے خوش ہو بھا ئیں کہ تو ہم سے راضی ہو گیا.۲۷ دسمبر کو حضور کا خطاب متفرق جماعتی امور کے بارے میں تھا.۲۸ دسمبر کو حضورہ کا اختتامی خطاب شانہ کے پہلے سالانہ میں شروع کیے جانے والے مضمون سیر روحانی کے سلسلہ کا تیسرا حصہ تھا.اس بیلہ میں کی جانے والی علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.صفت تکلم باری تعالی.ذكر حبيب.پرفیسر قاضی محمد اسلم صاحب.حضرت مولانا شیر علی قرآن کریم مقاله دیگر کتب سماد بیه.ملک عبد الرحمان صاحب خادم حضرت مسیح موعود...کا پیغام ہندو قوم حضرت چوه پدری فتح محمد سیال کے نام.ظهور مسیح موعود کی علامات اور ان کا پورا ہونا، مولوی محمد یار صاحب عارف 26
ختم نبوت پر قرآن کریم کی روشنی ڈالتا ہے.حضرت مولوی غلام رسول را جیکی عقیدہ حیات مسیح ناصری کے نقصانات قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری مسئلہ ناسخ و منسوخ اسلام پر ایک شدید مولانا ابوالعطاء صاحب حضرت صاجزادہ مرزا شریف احمد جمال ہے.ترقی احمدیت کے ذرائع حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئیاں موجود حضرت بید تمرین العابدین ولی اللہ شاہ جنگوں کے متعلق باتیں ایسی شیریں ہوں جو دل سے تعلق رکھیں اور جن سے حلادتِ ایمان نصیب ہوا حضور کی تقاریر کے علاوہ پہلے دن کا تمام یہ دگرام مردانہ جلسہ گاہ سے شنا گیا اور آخری دن حضرت صابہ ادہ مرزا ناصر احمد اور حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان کی تقاریہ بھی مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.نہ نامہ جلسہ گاہ نہیں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.پیغام احمدیت نصیرہ نزہت صاحبہ حضرت مسیح موعود کی پیشگوئیاں جماعت حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد حضرت محمد کے صحابہ کرام اور صحابیات کی امته الرشید شوکت صاحبہ کی ترقی کے متعلق.اسلامی نقطہ نگاہ سے تمدنی مشکلات کا حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان حل - جانی ومالی قربانیاں.مقام نبوت حضرت مسیح موعود میاد که بیگم صاحبہ عورتیں اپنے حقوق کی حفاظت کس طرح سیدہ فضیلت بیگم صاحبہ خلافت احمدیہ اور غیر مبالعین.مولوی محمد سلیم صاحب.بیعت جلسہ سالانہ پر بیعت کرنے والے مردوں کی تعداد ۱۳۶ تھی.کر سکتی ہیں ؟ اسمیت خلافت اقبال بیگم صاحبہ لاہور جلسہ کے معمول کے پروگرام کے علاو ۲۵۰ دسمبر کو میل انصار اللہ کا جلسہ ہوا.موجودہ جنگ حضور کے خطبات کی روشنی میں استانی امتہ السلام صاحبہ استانی میمونہ صوفیه صاحبه نہیں میں حضرت تیجہ مدرسی محمد ظفر اللہ خاں حضرت مولوی فراز بار علی تھاں.حضرت مفتی محمد صادق - ماشہ محمد عمر صاحب حضرت مولوی عبد الغفور صاحب قاضی محمد نذیر احمدی لڑکیوں کو علیہ دین سکھانے کی اہمیت اسد اللہ خوشی یا بیت مولوی ابوالعلا صاحب صاحب اور مولوی ابوالعطاء صاحب نے خطاب فرمایا.مسئله تناسخ بسمہ کو ایک شبینہ اجلاس منعقد ہوا حسیں ہیں حضرت چوہدری محمد ظفراللہ خان امتیازات احمد نیت نے انگریزی میں تقریر کی اور تبلیغی کا نفرنس ہوئی.۲۷ دسمبر کے شبینہ اجلاس میں حضرت مولانا سید محمد سرور شاہ، مولوی ابو المعطاء صاحب اور مولوی غلام احمد صاحب بدو ملہوی نے تقاریر کیں.جا سالانه مستورات رپورٹ لجنہ اماء الله امتد الرشید زہرہ صاحبہ سیده بشری بیگم صاحبہ حضرت سید ہ اقم طاہر ا کا وان واں جلسہ سالانہ حضرت تخلیفہ المسیح الثانی کے تمام خطابات مردانہ جلسہ گاہ سے نہ نامہ جلسہ گاہ میں منعقده - ۲۷۰۲۵، ۲۷ دسمبر ۶۱۹۲۳ سنے گئے.۲۷ دسمبر کو حضور نے زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر خطاب فرمایا.جیں ہیں مقام ملحقہ میدان بیت النورت ادیان ۲۵ دسمبر کو حضرت خلیفتہ المسیح الثانی نے انتہائی خطاب فرمایا جس میں جماعت حضور نے سورۃ ابراہیم کی چند آیات تلاوت کرنے کے بعد فرمایا.صرف کلمہ پڑھ کر تمھیں خوش نہیں ہو جانا چاہیے جب تک لا الہ الا اللہ کی ترقی کا ذکرہ کرتے ہوئے فرمایا.کے درخت کو اعمال صالحہ کا پھل نہ دو گی تمھا را در رخت پھل نہیں لائے گا بلکہ خشک ہو جائے گا.نیز فرمایا طیبہ کے معنی خوش شکل بوشبودار اور خوش ذائقہ اور شیریں کے ہوتے ہیں اور یہی چار باتیں ہیں جن کا مومن کے اندر پایا جاتا ضروری ہے.تمھارا ایمان بھی خوش شکل.خوشبو دار ہو.دین پر عمل ایسا ہو کہ جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں تمھاری ہماری جماعت کی ساری ترقی کی جڑ یہ ہے کہ ہم الہی وعدوں کو یاد رکھیں.ہمارے سارے مقاصد حضرت مسیح موعود کے الہامات میں آچکے ہیں مثلاً " میں تیر می تبلیغ کو زمین کے کناروں یک پہنچاؤں گایا اور بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے یا ان سے ظاہر ہے کہ عزبار عوام میں اور اعلی طبقات
میں ہیں تبلیغ پہنچانی چاہیے.ہمارے سامنے مقاصد سلئے سستی نہیں کرنی چاہیے.یورپ میں جو جنگ (جنگ عظیم دوئم.مرتب ہو رہی ہے وہ دنیا کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرے گی بلکہ دنیا کا آئندہ فیصلہ اس اجتماع پر ہو گا جو میدان میں ہو رہا ہے." مقام محمدیت حضرت مسیح موعود کی نظر میں حضرت مولوی شیر علی تمدن اسلام کے اصول دیگر تمدنوں کے حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد مقابلہ میں خلافت و شیعه امامت قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری ۲۶ دسمبر کو جلسہ کے دوسرے دن حضور نے اپنے خطاب میں جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعود کے علم کلام کی خصوصیات مولوی ابوالعطا صاحب کی سال بھر کی ترقی کی مختصر مگر جامع تصویر کھینچی.۲۷.دسمبر کو جلسہ کے انتشامی اجلاس میں حضور نے اسلامی نظام نو کی تعمیر کے موضوع پر تقریر فرمائی ہیں میں عصر حاضر کی ان تمام سیاسی تحریکات پر روشنی ڈالی جلاس لانه مستورات حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تمام تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے لاؤڈ سپیکر کے جو عام طور پر غریبیوں کے حقوق کی علمبردار قرار دی جاتی ہیں اور خصوصاً اللہ ہے.ذریعے براہ راست کرنانہ جلسہ گاہ میں سنی گئیں.کے سات بنیادی نقائٹس کی نشاندھی کی اور آخر میں اسلام کی بے نظیر تعلیم بیان کر کے اسلامی نقطہ نگاہ کے مطابق دنیا کے نظام کا نقشہ پیش کیا اور فرمایا."قرآن مجید کی عظیم الشان تعلیم کو دنیا میں قائم کرنے کے لیے خدا تعالیٰ کے مامور کے ہاتھوں دسمبر سنہ میں نظام نو کی بنیاد قادیان میں رکھی گئی میں کو مضبو دا کرنے اور قریب ترلانے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف ۱۹۳۳ میں تحر یک جدید عیسی عظیم الشان تحریک کا الفاء فرمایا گیا: حضور کی یہ تقریبا نظام تو " کے نام سے کتابی صورت میں شائع ہو چکی ہے.اس جلسہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے اللہ تعالیٰ کی صفت قدرت کا ظہور پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب حضرت مسیح علیہ السلام کی قبر کا انکشاف حضرت ڈاکٹر مفتی محمد حصادق بیرون ہند میں احمدیت کی ترقی حضرت مولوی عبد الرحیم نیتر مسیح موعود کی علامات خروج دخیال و مولوی محمد یار صاحب عارف یا جوج ماجوج کا ظہور کسر صلیب کے متعلق جماعت احمدیہ کا عقیدہ مولوی عبد الغفور صاحب ہی درست ہے دسمبر کو حضور زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے ، اور ستورمات سے خطاب فر مایا.اپنے خطاب میں حضور نے لجنہ کے قیام کی اہمیت بیان فرمائی نیز لجنہ کو نصیحت کرتے ہوئے پانچوں نمازوں میں سے کم از کم ایک نماز باجماعت ادا کرنے ہوں کو دلیر بنا نے انہیں پسے بولنا سکھانے اور نماز سکھانے کی طرف توجہ دلائی.حضور نے یہ بھی فرمایا کہ نماز با جماعت کے لیے جب اکٹھی ہوں تو ایک رکوع با ترجمہ ایک عورت سنا دیا کرے.حضرت مولانا شیر علی اور حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد کی تقاریر بھی مردانہ جلسہ گاہ سے سنائی گئیں.حضرت مسیح موعود...کی پیشگوئیاں عالمگیر حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ جنگ کے متعلق ضرورت الهام و نبوت مولوی عبد المالک خان صاحب انقطاع نبوت کے ثبوت میں غیر احمدیوں کی ملک عبدالرحمن صاحب خادم طرف سے پیش کردہ احادیث کی حقیقت اسلامی فقہ کے اہم اصول مولوی ابوالعطا صاحب حضرت مسیح موعود کا دعومی کرشن اوتار مها شده محمد عمر صاحب فلسفہ قربانی (ذبیج) حضرت مولوی غلام رسول را جیکی آیت خاتم النبیین کی تفسیر دیگر آیات قرآنیہ مولوی محمد سلیم صاحب کی رو سے جلد یہ تورات سے حضرت سیدہ مریم صدیقہ، امته الرشید شوکت صاحبه امتنا الرشید زہرہ صاحی امنه الله خورشید صاحبہ بنت مولانا ابو العطاء صاحب، نصیرہ نزہت صاحبه امتہ السلام صاحبہ امتہ الحنفینا صاحبہ بنت چوہدری غلام حسین صاحب امتد الر بشید صاحبہ بنت چو ہدری فیض احمد صاحب استان میمونہ صوفیہ صاحبہ حضرت سید اتم طاہر اور سیدہ فضیلت بیگم صاحبہ نے خطاب کیا نیز لجنہ کی سالانہ رپورٹ حضرت سیدہ مریم صدیقہ نے پیش کی.بیعت ہے.۹۶ خواتین نے بیعت کی.باون و اں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ تا ۲۸ دسمبر ۲۱۹۲۳ بمقام بیت النور قادیان سے ملحقہ ہائی اسکول گراؤنڈ حضرت خلیفہ المسیح الثانی با وجو د طویل علالت و شدید نقابت کے نیز با وجود
حضرت ام طاہر صاحبہ (حرم خلیفتہ المسیح الثانی کی شدید علالت اور لاہور کے ایک ظہور اسلام کے متعلق مخالفوں کے نئے پروفیسر قاضی محمداسلم صاحب ہسپتال میں زیر علاج ہونے کے جلسہ میں رونق افروز ہوئے اور جلسہ سے تینوں دن خطاب فرمایا نیز خطبه جمعه مهمی است و فرما یا در ۲۶ دسمبر کو حضور نے اپنی افتتاحی تقریر میں فرمایا." دنیا کی روحانی ترقی کا دارو مدارہ اللہ تعالیٰ کی محبت کے ساتھ.البتہ میں تھی.ہے جس کے دل میں یہ تڑپ ہو کہ اللہ کی گود میں داخل ہو جاؤں اور اس کے دامن کو بچڑیلوں.ایسا انسان کبھی بھی خواہ وہ کتنے ہی گناہوں میں ملوث ہو گناہ گاروں کی موت نہیں مرنا سو محبت الہی ساری ترقیات کی جڑ ہے اسے پوری طرح حاصل کر لو پھر کوئی دشمن کچھے نہ بگاڑ سکے گا.۲ دسمبر کو حضور کی نظریہ دوسر نے اجلاس میں اہم جماعتی امور کے بارے ۲۸ دسمبر کو حضور کا اختتامی خطاب " اسوہ حسنہ کے موضوع پر تھا.نظریے عصرت انبیا تربیت اولاد حرمت سود مولوی ابوالعطاء صاحب حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان حضرت مسیح موعود کے علم کلام پاشتر است قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری کے جوابات دسمبر کو شینہ اجلاس میں تبلیغی کانفرنس ہوئی نہیں میں مبلغین اور باہر کی جماعتوں کے سیکرٹریان شریک ہوئے.جا سالانه مستورات حضرت خلیفتہ المسیح الثانی کی تمام تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.نیز حضرت مفتی محمد صادق، ملک عبد الرحمن صاحب خادم، حضرت صاحبزادہ مرزا تشریف احمد اور اس خطاب میں حضور نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی رو سے حضرت چو ہدری محم ظفر اللہ شمان صاحب کی تقاریر بھی مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست آپ کی تصویر پیش فرمائی اور ہر احمدی کو اس تصویر کے مطابق اپنی تصویر بنانے سنی گئیں.کی کوشش کرنے کی تاکید فرمائی.۲۷ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور اس تقریرہ کے بعد حضور نے خدا کے شکر کے طور پر کہ جلسہ پر تقریر کر سکے مستورات سے خطاب فرمایا.اپنی تقریر میں حضور نے سورہ کوثر کی نہایت لطیف سجدہ شکر ادا کیا اور ساتھ ہی کئی ہزار حاضرین بھی سجدہ میں گر گئے.پھر حضور نے تفسیر بیان فرمائی.اختتامی دعا کروائی.جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق ذکر جلیب نظام خلافت کی اہمیت چوہدری خلیل احمد صاحب نافر ضرورت امام ملک عبدالرحمن صاحب نهادم اسلام کا اثر ہندو مذاہب اور اقوام پر حضرت چوہدری فتح محمد سیال مینار د نار سہب اور حضرت مسیح موعود مباشر محمد عمر صاحب خاتم النبیین کا مفہوم دیگر آیات قرآنیہ کی روشتی حضرت مولوی عبد الغفور صاحب میں اور نبوت کے متعلق حضرت مسیح موعود کی قائم کردہ اصطلاحات کا مفہوم مقام حدیث مولوی ابو العطاء صاحب شابان اسلام کی رواداری تاریخ کی گیانی واحد حسین صاحب روشنی میں عذاب جهتم دائمی نہیں ملک عبد الرحمن صاحب خادم مستورات میں سے محترامت اللہ صاحمد بنت مولوی ابوالعطاء صاحب.امته الرشید شرکت صاحب امتہ العزیز صاحبہ بنت قاضی بشیر اکبر بھٹی صاحب.زبیده و بیگم صاحبہ اہلیہ محمد نواز خان صاحب امتها الرنین نقسیم بنت بابو محمد رشید خان صاحب النصیرہ نزہت صاحیه استانی میمونہ صوفی صاحبر امت اسلام صاحیرا امتہ الرشید زمرہ صاحبہ اور جمبلا عرفانی صاحبہ نے جلسہ خواتین میں تقاریر کیں.ترین واں جلسہ سالانہ منعقده - ۲۷٬۲۶، ۲۸ دسمبر ۱۹۲۳ بمقام ہائی اسکول کا گراؤنڈ قادیان مواد کا سال اس لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل بنھا کہ اس سال کے اسلام میں پندہ مستورات کی حکمت قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری آغاز میں ۵، اور 4 جنوری کی درمیانی شب اللہ تعالیٰ نے رویاء کے ذریعے حضرت حضرت مسیح موعود - یکی انداری کی پیشگوئیاں حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ مرزا بشیر الدین محمود احمد علیہ الی الثانی پر مصلح موجود ہو کے انکشاف فرمایا، چنانچہ ۴۲۸
حضرت خلیفتہ المسیح الثانی جلسہ گاہ میں تشریف لا ر ہے ہیں حضرت خلیفہ المسیح الثانی کا جلسہ سالانہ سے خطاب کا ایک اندانہ AI
جنوری سے ان کو قادیان میں پہلی دفعہ آپنے اپنے مصلح موعود کے مصداق ہونے کا اعلان فرمایا.سلف کا نقطہ نظر غیر احمدیوں پر عقائد احمدیہ کا اثر و نفوذ مولوی محمد یار صاحب عارف ۲۲ دسمبر کو جلسہ سالانہ میں اپنے افتتاحی خطاب میں آپ نے اپنے مصلح جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل شان حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ ہونے کا اعادہ کرتے ہوئے فرمایا." میں وہی ہوں جس کے متعلق حضرت مسیح موعود نے ۲۰ فروری انہ کے اعلان میں خبر دی ہے اور جس کے متعلق لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا " میں تجھے رحمت کا نشان دیتا ہوں.اسی کے موافق احمدیت کے نقطہ نظر سے حضرت کرمیشن کی آمد منائی مهاشه محمد محمر صاحب خدا تعالیٰ کی صفت مالکیت اعتراضات کے جوابات پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب ملک عبد الرحمن صاحب خادم اسلامی سیاست کے اصول حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب تمدن اسلام کا اثر اقوام یورپ پر حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد غیر مبالعین کی تبدیلی عقیدہ اور تبدیلی عمل قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری حضرت مولانا غلام رسول را جیکی فلسفه احکام نماز جو تو نے مجھ سے مانگا.سو میں نے تیر سی تضرعات کو سنا اور تیری سے دعاؤں کو اپنی رحمت سے بیانیہ قبولیت جگہ دی..یا سوخدا تعالیٰ کے اس ارشاد کے ماتحت نہیں نے پہلے بھی اعلان کیا تھا اور اس موقع پر بھی اعلان کرتا ہوں کہ اپسر مو جو د والی پیشگوئی کا میں ہی مصداق ہوں.۲۷ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے حضور نے حسب احمدی نوجوانوں سے خطاب بہائی تحریک کی حقیقت ۲۶ دسمبر کو بیت الاقصی میں شبینہ اجلاس منعقد ہوا جس میں مولانا ابوالعطاء دستور سال کے اہم واقعات پر تبصرہ فرمایا اور آئندہ کے پروگرام پر روشنی ڈالی.۲۸ دسمبر کو ختتامی تقریر میں حضور نے ایک طرف پیش گوئی مصلح موعود کا پورا ہونا دلائل اور واقعات کے ساتھ روز روشن کی طرح واضح دیا دیا.حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد مولانا ابوالعطاء صاحب صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ اور حضرت مولانا عبدالرحیم درد نے تقاریر کیں ، بعض اور دوسری طرف مولوی محمد علی صاحب کے اعتراضات کو احسن پیرایہ میں رد کیا.حضور می الفین احمدیت نے عین جلسہ کے ایام میں بعض گزرگاہوں پہ لاؤڈ سپیکر لگا کر سنتر نے آخر میں جماعت کو اس کی زمہ داریوں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا.میں اس موقع پر جہاں آپ لوگوں کو بشارت دیتا ہوں کہ خدا تعالیٰ نے مصلح موعود...اور جماعت احمدیہ کے متعلق نہایت بد زبانی اور درشت کلامی کا خطائر کیا اور غلیظ گالیاں دینے سے بھی دریغ ن کیا مگر حضرت مصلح موعود نے جماعت کو صبر کی آپ کے سامنے حضرت مسیح موعود کی اس پیش گوئی کو پورا کردیا تلقین فرمائی جنور کی اس نصیحت پر عمل کے نتیجہ میں جلسہ کے با برکت آیا نیرو جلسہ میں غیر احمدی اور غیر مسلم اصحاب نے بھی شرکت کی بغیر مسلموں کی تعداد جو مصلح موعود کے ساتھ تعلق رکھتی تھی وہاں میں آپ لوگوں کو ان تہ داریوں کی طرف بھی توجہ دلاتا ہوں جو آپ لوگوں پر عائد ہوتی ہیں آپ لوگ ہو میرے اس اعلان کے مصدق ہیں آپ کا اولین فرض یہ ہے کہ اپنے اندر تبدیلی پیدا کریں اور اپنے خون کا آخری قطرہ تک خوبی گزر گئے.۳ به یخنی دین حق (ناقل) اور احمدیت کی فتح اور کامیابی کے لیے بہانے کے لیے تیار ہو جائیں...اگر تم ترقی کرنا چاہتے ہو.اگر تم اپنی ذمہ داریوں صحیح طور پر سمجھتے ہو تو قدم بقدم اور شانہ بشانہ میرے ساتھ بڑھتے پچھلے آؤ تا کہ ہم کفر کے قلب میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا گاڑ دیں.اور باطل کو ہمیشہ کے لیے صفحہ عالم سے نیست و نابود کر دیں اور انشاء اللہ ایسا ہی ہوگا.زمین اور آسمان تل سکتے ہیں مگر خدا کی باتیں کہی نہیں مل سکتیں.اس جیل میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.وحی الہی اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر از تاریفین حضرت چوہدری فتح محمد سیال ذکر غریب حضرت مفتی محمد صادق ختم نبوت کی حقیقت کے متعلق بیندگان مولوی محمد سلیم صاحب جلسہ سالانہ مستورات حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تمام تقاریر نیز حضرت مفتی محمد صادق، مولوی محمد سلیم صاحب ، حضرت مولانا غلام رسول را نیکی اور حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے نشر کی گئیں.۲۰ دسمبر کو حضرت خلیفتہ المسیح الثانی زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور مستورات سے خطاب فرمایا میں میں حضور نے خصوصی طور پر لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کو ترقی دینے کے لیے ان کو ہدایات دیں.آپ نے فرمایا.لجنہ اماءاللہ کا پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ جب ان کی تنظیم ہو جائے تو جماعت کی تمام عورتوں کو لکھنا پڑھنا سکھانے پھر دوسرا قدم یہ ہونا چاہیے کہ نماز روزہ اور شریعت کے دوسرے موٹے موٹے احکامات کے متعلق آسان اردو زبان میں مسائل نکلے کہ تمام عورتوں کو سکھا دیے جائیں اور پھر تیسرا قدم یہ ہو نا چاہیے کہ ہر ایک عورت کو نماز کا تربیہ
یار ہو جائے تاکہ ان کی نماز طوصلے کی طرح نہ ہو کہ وہ نماز پڑھ رہی ہوں نگران کو یہ علم ہی نہ ہو کہ وہ نماز میں کیا کہہ رہی ہیں اور آخری اور اصل قدم یہ ہونا چاہیے کہ تمام عورتوں کو با ترجمہ قرآن مجید آجائے اور چند سالوں کے بعد ہماری جماعت میں سے کوئی عورت ایسی نہ نکلے ہو قرآن مجید کا ترجمہ نہ جانتی ہوئی جار مستورات میں کی جانے والی تقاریرہ کی تفصیل حسب ذیل ہے.اس قدر تکلیف رہی کہ یہ بھی مشکل نظر آتا تھا کہ سال بعد تبع ہو نے والے احباب کو دیکھ سکوں گا یا نہیں.ایسی حالت میں میرے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ آپ لوگوں کو ایک دفعہ دیکھ تو آؤں سو اللہ تعالیٰ نے میری اس خواہش کو پورا کر دیا ہے.۲۷ دسمبر کو حضور نے احباب جماعت سے قریباً ایک گھنٹہ متفرق امور پر خطاب فرمایا.۲۸؍ دسمبر کو حضور نے احباب جماعت سے اختتامی خطاب فرمایا اور بیماری اگر پچاس فیصد عورتوں کی اصلاح حضرت سیدہ مریم صدیقہ حرم حضرت کے باجود دو گھنٹہ تک تقریر کی.جس میں احباب جماعت کو نہایت اہم ہدایات فرمائیں کر لو تو اسلام کو ترقی حاصل ہو جائے گی ا خلیفہ المسیح زندگی کا مقصد حضرت سید و بشری بیگم حرم حضرت خلیفة المسیح میلہ میں علمائے سلسلہ احملہ میہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.خدا تعالیٰ کی صفت خالقیت پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب نفس انسانی کی تربیت صغرستی میں بہتر امتہ العزیز صاحبہ ہوسکتی ہے ذکر حبیب حقیقت نبوت حضرت مفتی محمد صادق قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ کتب حضرت مسیح موعود...کا مطالعہ استانی میمونہ صوفیہ صاحبہ دور مصلح موعود اور احمدی خواتین امتہ اللہ صاحبہ بنت مولوی ابو العطل اعصاب حضرت فضل عمر کے محمد کی مستورات کا امت الحفيظ صاحب بنت غلام حسین حساب صفائی و پاکیزگی کے متعلق اسلامی احکام مولوی محمد یا بہ صاحب عارف مستقبل، حضرت مریض کے عمد کی مستورات کی روشنی میں احمدیت کی نظر سے خلافت علی منہاج النبوت کا مفہوم اور اہمیت ملک عبد الرحمن صاحب تقادم اشتراکیت کے اقتصادی اصول کا اسلامی حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد اسلامی مجالس کے آداب کانوم بیگم صاحبه ملی و بازی مشتاق احمد صاب اقتصادی اصول سے موازنہ احمدیت کی ترقی اور اشاعت میں عورتوں استانی خور بانو صاحبہ کے فرائض بلا د عرب میں احمدیت حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خاں اسلام میں نہ کواۃ وصدقات کی اہمیت خلیل احمد ناصر صاحب قرون اولی میں اسلامی خواتین کے کارنامے زبیدہ بیگم صاحبہ المیہ حمد نواز خان صاحب نبوت کی حقیقت کہ پوٹ لجنہ اماء الله حضرت سیدہ مریم صدیقہ چون وان جلسه سالانه منعقده ۲۸٬۲۷۱۲۶ دسمبر ۱۹۳۵ بمقام ہائی اسکول کا گراؤنڈ، قادیان قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری وفات مسیح کا غلط عقیدہ مسلمانوں میں کسی مولوی محمد سلیم صاحب طرح پیدا ہوا سکھ مذہب کے متعلق حضرت مسیح موعود کیانی واحد حسین صاحب کی تحقیق اور سکھوں پر اس کا اثر حضرت مسیح موجود کی بشارات اور جماعت مولوی ابو العطاء صاحب کی ذمہ داریاں صلحائے اسلام کا طریق تبلیغ مولوی عبد المنان صاحب عمر نوجوانوں سے خطاب حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد مولوی شاء اللہ کے اشتہار کا جواب ملک عبد الرحمن صاحب تعادم حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ جلسه سالانه مستورات حضرت مصلح موعود خلیفة المسیح الثانی علالت طبع کے باوجود ۲۶.دسمبر کو سیاسگاه احرار کی شرارہ توں کا ذکر میں تشریف لائے حضور کو موٹر سے آرام کرسی پر بٹھا کر سٹیج تک لایا گیا اسی موقع پر سٹیج سے میزیں اور کرسیاں ہٹادی گئیں تا تمام اطراف کے مشتاقان زیارت دریدہ اللہ کر سکیں.مردانہ جلسہ گاہ سے حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تینوں تقریر یں نیز حضرت ملتی حضور نے اپنے نہایت رقت انگیز خطاب میں فرمایا کہ گزشتہ دو دن تو مجھے محمد صادق صاحب، حضرت صاحبزادہ مرزها ناصر احد اور مولانا ابوالعطاء صاحب کی تقریریں
بھی مردانہ جلسہ گاہ سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے سنی گئیں.اس سال حضرت خلیفتہ المسیح الثانی نے علالت طبع کے باعث مستورات سے علیح رہ خطاب نہیں فرمایا.جلسہ خواتین میں استہ العزیز بیگم صاحبہ، امته امند خورشید صاحبر، امت اسلام صابه جائے وہ اس کام کو پوری تندہی سے سر انجام دے.یا اسی کام میں فنا ہو جائے ہو تجھے عورتوں کی اصلاح.." جلسہ سالانہ سے قبل موسم ابر آلود تھا اور دو دن قبل بارش بھی ہوئی لیکن پھر حضرت سیده مریم صدیقہ حرم حضرت خلیفتہ المسی اشان از بیده بیگی ما با امی اور جو نواز مطلع صاف ہو گیا.جلسہ سالانہ کے آخری در ان اصبح ہی سے بارش ہونی شروع ہو گئی نوالہ باری بھی صاحب، جمالی عرفانی صاحبہ اور امتہ الحفیظ صاحبہ آف جھنگ نے تقاریر کیں.ہوئی مگر جلسہ کی کارروائی حسب پینے گرام جاری رہی.سامعین کے لیے جاسہ گاہ کے علاوہ اردوگر حضرت سید ہ مریم صدیقہ نے لجنہ اماءاللہ کی رپورٹ پیش کی.پہلے دن تلاوت کی عمارتوں میں لاؤڈ اسپیکر نصب کر دیے گئے.پھر بھی ایک کثیر تعداد نے بارش اور ژالہ باری قرآن کریم کے بعد اجتماعی طور پر حضرت مصلح موعود کی صحت اور درازی عمر کے لیے دعا کی گئی.کے با وجود جلسہ گاہ میں کھڑے ہو کر حضرت مصلح موعود کی تقریریستی اور دیا اور اجازت کے بعد بارگاہ ۱۲۶ ۱۲۷ دسمبر کی درمیانی شب نمایندگان مناست کا ایک اجلاس منعقد ہوا.بیر کو چھوڑا.جلسہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے لہند کی پہلی مجلس مشاورت تھی جو حضرت مصلح موعود کے ارشاد مطابق منعقد کی گئی.اس اجلاس اللہ تعالیٰ کی صفت خالقیت کے متعلق اسلامی تصویر مولوی محمد سلیم صاحب فاضل میں 20 لبنات کی نمایندگان شریک ہوئیں.قرآن محمد بلحاظ شریعت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میاں بعد المنان صاحب عمر کی صداقت کا زندہ ثبوت ذکر حبیب حضرت مفتی محمد صادق په یچاپین نوں جلسہ سالانہ ضرورت عبادت اور وہ عرض اسلامی عبادت سے مولانا ابو العطاء صاحب کس طرح پوری ہوتی ہے حضرت مسیح موثود.....مولوی عبدالمالک خان صاحب متحدہ ہندوستان کا آخری سالانہ جلسہ انگلستان میں تبلیغ دین حق از ناقل) حضرت مولانا جلال الدین شمس منعقده: ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر جلسہ کے مبارک اجتماع سے متعلق میرے مشاہدات السید منیر المعنی آفندی صاحب دمشق مارات بمقام - تعلیم الاسلام کالج کا میدان، قادیان فلسفه احکام پرده اور دسمبر کو حضرت مصلح موعود خلیفة المسیح الثانی نے اپنی انتظامی تقریر میں فرمایا.سلام دنیا پر غالب آکر رہے گا اور یہ دنیا ختم نہیں ہو سکتی جب تک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا ساری دنیا پر اپنی پوری شان کے ساتھ لہرانے نہ لگ جائے.ہمیں اپنے نفوس و اموال خدا تعالی کی راہ میں پیش کرنے چاہئیں اور اس کے حضور جھکانا اور التجائیں کرنی بیا بہنیں : حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد حضرت مسیح ناصری کا سفر کشمیر حضرت زین العابدین ولی اللہ شاہ تھیو سائیکل تحریک پر تبصرہ پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب السلام میں دنیا کے اقتصادی مسائل کا حل حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خاں اسلام رواداری اسن اور یہ کان کا مرکز ہے سردار محمد یوسف صاحب ایڈ میٹر لور مصلح موعود کے لیے حضرت مسیح موعود...کی ملک عبدالرحمن صاحب خادم شگوئیوں اور الہامات کے مطابق خلیفہ ثانی ہونا ۲۵ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں احباب تماعت سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے سال بھر کی جماعتی کار کردگی کا تذکرہ فرمایا اور جماعت احمدیہ سے غیر معمولی قربانیوں کا مطالبہ فرمایا.ضروری ہے ۲۸ دسمبر کو حضور نے انتہائی خطاب فرمایا جس میں احباب جماعت کو اپنی عملی اصلاح اور احمدی نوجوانوں سے خطاب دین حق کی آئندہ جنگ کے لیے تیاری کی طرف توجہ دلائی نیز نماز با جماعت مینہ کی اصلاح نیچائی اور محنت کی عادت پیدا کرنے کی طرف تو سبقہ دلاتے ہوئے فرمایا.تمانہ یا جماعت کی پابندی سوائے کسی خاص مجبوری کے میہاں تک کہ اگر گھر میں بھی فرض نماز پڑھی جائے تو اپنے بیوی بچوں کو شامل کر کے جماعت کرالی جائے.دوسرے سچائی پر قیام ایسی سچائی کہ دشمن بھی اسے دیکھ کر حیران رہ جائے.تیسرے محنت کی عادت.ایسی محنت کہ بہانہ سازی اور عذر یزانی کی روح ہماری جماعت سے بالکل سٹ بہائے.اور مین کے سپرد کوئی کام کیا حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد اس جلسہ کے موقع پر ۳۹۱ افراد نے بیعت کی.اس جلسہ میں ۲۷ غیر مسلموں اور ۵۳، گورنمنٹ کے اعلیٰ افسران و امرار در دما نے شرکت کی.جلس الانه مستورات حضرت مخلیفة المسیح الثانی سال افتاحی خطاب لاؤڈ سپیکر کی خرابی کی وجہ سے زمانہ جلسہ گاہ میں نہ سنا جاسکا.البتہ ۱۲ اور ۲۰، دسمبر کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے براہ را ست سنی گئیں.AN
نیز حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد کی تقریر اور ذکر حبیب کے موضوع پر حضرت مفتی محمد سے خطاب فرمایا.اپنے اس خطاب میں حضور نے خواتین کو زیادہ لمبنات قائم کرنے کی تلقین صادق کی تقریر بھی جائے نگاہ سے براہ راست سنی گئیں.جلسہ خواتین میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.جلسہ سالانہ کی معراض غایت.استمانی میمونه صوفیه صاحبه اسلام میں عورت کا درجہ امتدانند گی الیه مولوی خورشید احمد صاحب.استانی امتد الرحمن صاحبہ.خواتین کا طریق تبلیغ.دور حاضر میں احمدی خواتین کی جد و جہد امتہ السلام صاحیہ وحیت کی عزت اور اہمیت امتہ المجید صاحبہ انسانی پیدائش کی مرض اور ہماری دکتر داریا.حضرت سیدہ مریم صدیقہ.فرمائی اور عورتوں کو زیادہ سے زیادہ تعلیم حاصل کرنے کی نصیحت فرمائی نیز فرمایا کہ خوانده نہیں نا خوانداہ کو پڑھائیں اور جہاں کوئی عورت خواندہ نہ ہو وہاں مرکز سے عورتیں بھیج کر عورتوں کو بڑھایا جائے.حضور نے اس بات کا اظہار بھی فرمایا کہ آجکل ہر طرف یہ شور ہے کہ عورتوں کو بھی مردوں کے برابر سلاد میں ملنی چاہئیں اگر وہ مردوں کے برابر کام کر سکتی ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ دین کے میدان میں پیچھے رہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ نصف دینا عائت سے سیکھو.اس کا یہ مطلب ہے کہ آدھا دین مردوں کے حصہ میں ہے اور آدھا دین عورتوں کے حصہ میں ہے.۲۸ دسمبر کو بارش کی وہد سے زنانہ جلسہ کا پروگرام منعقدہ نہ ہوسکا.حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے ۲۷ دسمبر کو رنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لا کر مستورات خدا تعالیٰ کی تقدیر کے ماتحت ۱۹۴۷ء میں مسلمانان ہند کی طویل جدوجہد کے نتیجہ میں ملک ہند کی تقسیم ہوئی اس تقسیم کے نتیجہ میں جماعت احمدیہ کا دائی مرکز قادیان ملک ہندوستان میں شام کہ دیا گیا.حضرت مصلح موعود خلیفہ المسیح الثانی نے قادیان سے ہجرت فرمائے اور لاہور تشریف لے گئے، صدر انجمن احمدیہ پاکستان کا قیام عمل میں لایا گیا اور جماعت کا عارضی مرکز لاہور قرار پایا.قادیانتت بیرت عالی سالانہ حسب روایت ۲۷۰۲۶، ۲۸ دسمبر کو بیت الاقصی میں منعقد ہوا لیکن حضرت خلیفہ المسیح جو اس تقریب کے روح رواتے تھے قادیان کے بستر میں ملکی دسیاسی مشکلات کا ایک خوفناک مندر حالت ہونے کی وجہ است عبلہ میں شرکت نہ کر سکے.۹ہ کے جلسہ میں بوجہ فسادات و بد امنی نہ صرف اپنے علاقوں سے جو پاکستان میں شامل ہے ہوئے بلکہ ہندوستان کے دیگر ملا قوت سے بھی کوئی احمدی شریک سے نہ ہو سکا.در ویت انجے قادیانی نے ظلمت کے است دشت میں امام آخر الزمان حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود کے جلائی ہوئی ھے اس شمع کو فروزات رکھا قادیات ہیں چار سالانہ کا سلسلہ جاری ہے رہا اور فضلات تعالی آج بھی جاری ہے.اس سال ہم میں سے اکثر ان کے جلسہ کی ہدایت کے سوسال پورے ہونے پر خدا تعالیٰ کی حمد کے ترانے گاتے ہوئے سو دیر سے جاری سالانہ کی تقریب میں شمولیت کے لئے دائی مرکز احمدیت قادیانت دار الا مارنے میں جمعے ہو رہے ہیں ہے اور وہ رخ انور وہ شمع خلاف تے جس کے تور نیلے کاروان سے احمدیت ، دانے دارے ہے ایک بار پھر دام سالح بعد مسیح موعود کی یاد گار ملی سالانہ میں رونق افروز ہونے والی ہے.یہارے سے جلسہ کی روداد کے سفر کا رخ پاکستان میں شیعے خلافت کے نور تھے ہونے والے جبوت کے طرف سے ہوتا ہے.قادیان میں منعقد ہونے والے جلوت کی د ندارد علیحدہ مضمون کی صورت میں اس خلا میں دوسری جگہ دکھتے جار ہوتی ہے.AA
حضرت خلیفتہ المسیح الثانی نے خدائی تحریک کی بنا پر ۱۲ دسمبر ۱۹۴۶ء کے خطبہ قعہ میں اعلان فرمایا کہ اور سیمیہ کو نمایندگان جماعت کی مشاورت ہوگی اور ۲۰۱۶۷ دسمبر کولاہور میں جماعت احمدیہ کی اعلی جلسہ سالانہ ہوگا.۵۶ چھین واں جلسہ سالانہ منعقده: ۲۷ ۱۲۷ ۲۸ دسمبر۴۱۹۲۷ بهتظام :- میدان متصل رتن باغ لاہور جام ، دسمبر کو حسب پر دو گرام مجلس مشاورت منعقد ہوئی.ور دسمبر کو حضرت خلیفتہ المسیح الثانی استیج پر رونق افروز ہونے اور سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے بعد فرمایا.آج کا جلسہ غیر معمولی حالات میں منعقد ہورہا ہے گزشتہ سال قادیان میں جلسہ کے موقع پر کوئی احمدی یہ قیاس بھی نہیں کر سکتا تھا کہ اگلے جلسہ کے موقع پر ہم اپنے مرکزہ سے محروم ہوں گے اور ہمیں کسی اور جگہ پر اپنا جلسہ کرنا پڑے گا.جگہوں کے لحاظ سے تو ساری جگہیں ایک کی حیثیت رکھتی ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میرے لیسے ساری زمینیں سجدہ گاہ بنادی گئی ہیں اگر ہر جگہ ہی خدا کی سجدہ گاہ بن سکتی ہے تو وہ مومن کے لیے جلسہ گاہ بھی بن سکتی ہے.لیکن بہترال عادتیں تعلقات اور محبتیں ضرور قلب پر اثر ڈالنے والی چیزیں ہیں.ہم قادیان نہیں جا سکتے.گو آج ہم اس سے محروم کر دیے گئے ہیں لیکن ہمارا ایمان اور سہارا یقین ہمیں بار بار یہ کہتا ہے کہ قادیان ہمارا ہے.وہ احمدیت کا مرکز ہے اور ہمیشہ احمدیت کا مرکز رہے گا انشاء اللہ) حکومت خواہ بڑی ہو یا چھوٹی بلکہ حکومتوں کا کوئی مجموعہ بھی نہیں مستقل طور پر قادیان سے محروم نہیں کر سکتا.اگر زمین ہمیں قادیان لے کر نہ دے گی تو ہمارے خدا کے فرشتے آسمان سے اتریں گے اور دہ ہمیں قادیان سے کر دیں گے.ہم مذہبی لوگ ہیں حکومتوں نے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہمارا کام دلوں کو فتح کرتا ہے نہ کہ زمینوں کو ایا ۲۷ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں خطاب کرتے موٹے حضور نے حالات حاضرہ کا تذکرہ فرمایا.اگر یہ صحیح ہے کہ دین حق ( ناقل) خدارا کا مذہب ہے اور اگر یہ دوست ہے کہ یہ سول کریم صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے آخر می نہیں ہیں جن کے بعد کوئی نئی شریعت نہیں آسکتی اور جن کے بعد کوئی ایسا حاکم نہیں آسکتا جو آپ کے کسی حکم کو بدلے اور اگر یہ صحیح ہے کہ آپ کی بادشاہت قیامت ایک ہماری ہے.تو پھر اے ہما ہمیں مائنا پیڑ سے گا کہ دین حق انا قل کی ترقی اور تنزل میں خدا کا ہاتھ ہے اور یہ حالات خواہ کچھ بھی ہوں.بہر حال اس میں خدائی طرف سے کوئی نہ کوئی پہلو بھلائی کا ضرور معنی ہوگا.نہیں اگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سچے ہیں اور دین حق و ناقل خدا کا منہ سب ہے تو ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ یہ تکلیف نہیں بیدار کرنے کے لیے ہی گئی ہے نہ کہ تباہ کرنے کے لیے ! ۲ دسمبر کو حضور نے اپنی مختصر تقریر میں متفرق مسائل پر روشنی ڈالنے کے بعد سنات پر بلال انداز میں فرمایا.ہم نے پھر دین حق رنا قل) کا جھنڈا دنیا کے نام ممالک میں لہرانا ہے ہم نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام عزت و آبرو کے ساتھ دنیا کے کونے کونے میں پہنچانا ہے.ہم نے دین حق انا قل) کو اس کی پرانی شوکت پر قائم کرنا ہے." آخر میں حضور نے فرمایا.قادیان چھوٹ جانے پر بعض لوگوں نے نہایت جزع فزع کیا ہے اور آنسو بہاتے ہیں لیکن میں اسے بے غیرتی سمجھتا ہوں یہ رونے کا وقت نہیں ہے بلکہ کام کرنے کا وقت ہے میرا آنسو قادیان کے لیے اس دن بہے گا جب میرا دوسرا آنسو اس خوشی میں سے گا کہ میں قادیان میں فاتحانہ داخل ہو رہا ہوں بعد بات بے ٹھیک کام کی تکمیل ہیں محمد ہوتے ہیں لیکن ہمیں اپنے جذبات اس دن کے وقف رکھنے چاہئیں جب ہم قادیان کے لیے نکلیں " اس جلسہ میں ہونے والی دیگر تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.حضرت مفتی محمد صادق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم زندہ بی این مولوی محمد سلیم صاحب فاضل انشورنس اور بیکنگ کے متعلق اسلامی نظریہ حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد انا جیل کی حیثیت قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری حضرت میسج کے سفر کشمیر کا اثر عیسائی دنیا پہ حضرت مولانا جلال الدین شمس ذکر حبیب AY
تبه خللی جلسه سالانه به موقع مجلس مشاورت ۱۹۳۰ه منتقده : ۲۸ مارچ ۶۱۹۴۰ بمقام: جود عامل بلڈ نگ لاہور یه خود نکہ نفلی جلسہ پر ستورات اور بچوں کو بوجہ حالات شریک ہونے کی ممانعت کردی کوائف مغربی افریقہ میں تبلیغ.ایف آر تحکیم صاحب مبلغ افریقہ جل مستورات خواتین کے لیے مردانہ ملک گاہ سے پروگرام لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ سنایا گیا.۱۹۴۸ پاکستان میں نئے عالمی مرکز سلسلہ احمدیہ نہ بیوہ کی بنیاد حضرت مصلح موعود خلیفہ گئی تھی اس لیے حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے اعلان فرمایا کہ مجلس مشاورت شاہ کے المسیح الثانی نے بر ستمبر ۱۹۴۸ د کور کبھی اور سنت ابرا ہیمی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اق ورق ساتھ ایک دن بڑھا دیا جائے تادہ عورتیں اور بیچتے جو گزشتہ موقع پر نہیں آسکے اس موقع صحرا کو خدائے واحد و یگانہ کی توحید کو تمام دنیا میں پھیلانے والے مرکز میں تبدیل کرنے کی سے فائدہ اٹھا سکیں.مجلس مشاورت کے اگلے روز لینی ۲۸ مارین شاہ کو سالانہ جلسہ کا تنمر پہ گرام شروع ہوا اس موقع پر ہزاروں احباب مختلف مقامات سے حاضر ہوئے تھے.داغ بیل ڈالی.چونکہ نئے مرکز سلسلہ نہیں، آب و دانہ کی مشکلات کے باعث فوری طور پر وہاں مرکزی جلسہ سالانہ منعقد کرنا ممکن نہ مقالہذا حضرت خلیفتہ المسیح الثانی نے فیصلہ فرمایا کہ اس بار حضور نے صبح افتتاحی خطاب میں فرمایا کہ اجتماع وہی بابرکت ہوتے ہیں جو نیک ارادوں مرکزی مجلسہ سالانہ برائے دسمبر کی تعطیلات کے الیسٹر (اپریل) ۱۹۴۹ء کی تعطیلات میں منعقد کیا جائے گا.کے ساتھ شروع کیے جائیں.ہمارے سامنے دو ارب نفوس کے قلوب کو فتح کرنا ہے.پس محض جیسے جلوسوں اور اجتماعوں پر اکتفا نہ کرنا چاہیے بلکہ مومنانہ جوش اور اخلاص کے ساتھ جلسہ سالانہ کی مقررہ تار بنچوں پر ۲۵ ۲۶ دسمبر شام کو جماعت احمدیہ لاہور دین کی خدمت تبلیغ اور اشاعت حق کی طرف متوجہ ہونا چاہیے.نیز فرمایا کہ آسمانی تقدیرہ کے نے اپنا سالانہ جلسہ منعقد کیا.میں میں حضور نے بھی شرکت فرمائی.اس جلسہ میں ظہور کے لیے زمینی جد وجہد بھی ضروری ہے ہر ایک کی میں خواہش ہونی چاہیے کہ دنیا قریباً ۷۰۰۰ار احباب جماعت نے شرکت کی.سے گورنر جنرل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں اور دنیا پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ اپنے افتتاحی اجلاس میں حضور نے جماعت کو عملی نمونہ پیش کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا.وسلم کی حکومت قائم ہو.۲۸ مارچ کو اپنے دوسرے خطاب میں اصل موضوع شروع کر نے سے قبل جب تک ہم عملی نمونہ پیش نہ کریں ہم غلبہ نہیں پا سکتے.پس یہ وہ حضور نے چند متفرق امور بیان فرمائے پھر اپنی تقریر سیرید و حالی کے سلسلہ کی پو مٹھی کڑی دروازہ ہے جس سے گزر کر ہم اپنے مقصد کو پالیتے ہیں اور دین حق ناقد کے یعنی " عالم روحانی کا بلند ترین معیار یا مقام محمدیت پر روشنی ڈالی.حضور نے فرمایا.رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود ایک عظیم الشان مینار ہے جو قیامت تک روشنی دیتا چلا جائے گا.قادیان کا مینار در اصل تصویری زبان میں ہمارا یہ اقرار ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آج سے سہانے مہمان ہیں اور آپ کے لیے ہم ہر قربانی کے لیے تیار ہیں.کہ یڈیو پاکستان پر بھی اس جلسہ کا اعلان کیا گیا.حضرت اقدس کی تقریر کے دوران پر یس گیلری بھی بھری ہوئی تھی.اس جلسہ میں علمائے سلسلہ کی درج ذیل تقاریر ہوئیں.اسلامی نظام حکومت.کوائف تبلیغ امریکہ میں.پروفیسر محمد اسلم صاحب صوفی ایم آرینگالی صاحب مبلغ امریکہ.غلبہ کی عمارت میں داخل ہو سکتے ہیں.جہاں بیگ ہمارے سے مقصد کا تعلق ہے وہ واضح ہے کہ قرآن کریم میں ہمارا فریضہ وی حق ( ناقل کو دو سرے ادیان پر غالب کرنے میں کوشاں رہنا بیان فرمایا ہے لیکن جہاں تک عمل کا سوال ہے اس میں ہم تہی دست ہیں یہ ور دسمبر کو دور سے اور اختتامی اجلاس میں حضور نے خطاب کرتے ہوئے " ی قطعی اور یقینی بات ہے کہ اب دین حق انا قل کے غالب ہونے اور کفر کے مغلوب ہونے کی باری ہے.مالی قربانی کی طرح جانی قربانی کے میدان میں بھی ہمیں عدیم النظیر نمونہ پیش کرنا چاہیے.نیز حضور نے اعلان فرمایا کہ یہ صرف لاہور کی تیما صحت کا جلسہ سالانہ ہے.جماعت
احمدیہ کا سالانہ جلسہ نہیں اور یہ کہ جماعت کا سالانہ جلسہ الیسٹر اپریل) میں ربوہ میں ہوگا.حضور نے فرمایا.و ہمارا آینده جلسہ سالانہ انشاء اللہ نئے مرکز میں ہوگا اور وہ اس جگہ کا پہلا جلسہ ہو گا...نہیں تو ساری جماعت کو اس امر کی طرف توجہ دلاتا ہوں کہ وہ اس جلسہ میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں آنے کی کوشش کرے.وہ جلسہ چونکہ نئے مرکز میں پہلا جلسہ ہو گا اس لیے خاص طور پر دہ دعاوں کا جلسہ ہو گا تا کہ اللہ تعالیٰ ہمارے نئے مرکنہ کو ہمارے لیے دین حق (ناقل) کی عظمت اور بڑائی کو ظاہر کرنے کے لیے زیادہ سے زیاد با برکت کرے پس انھی سے تمام دوستوں کو تیاری شروع کر دینی چاہیے.کا کوئی سوال میں جو اصل مقصد ہے وہ ہمارے سامنے رہنا چاہیے اور جو اسل مقصد ہے اس کو ہمیں ہر چیز میرا ہمیت دینی چاہیے.اس کے بعد حضور نے قرآن مجید کی دعائیں ہو حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے حضرت ہاجرہ و حضرت اسمائیل علیہ السلام کو وادی غیر ذی زرع میں چھوڑتے ہوئے پڑھیں تھیں تلاوت کیں اور تمام حاضرین جلسہ کو اپنے ساتھ ان دعاؤں کو دہرانے کی تلقین فرمائی.ان دعاؤں کے بعد حضور نے حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کی قربانیوں کو تفصیل سے بیان فرمایا.نیز فرمایا ہماری نصیحت یہی ہے کہ دنیا کے گوشے گوشے میں خانہ کعبہ کی نقلیں بننی چا ہیں اور دنیا کے کونے کونے میں تمھیں اس کے ظل تیار کرنے چاہئیں اس کے بغیر دین حق کی کامل اشاعت نہیں ہو سکتی.پھر حضور نے ابراہیمی دعائیں جو خانہ کعبہ کی بنیادیں رکھتے ہوئے پڑھیں وہرائیں اس موقع پر حضور نے غذائی قلت کے پیش نظر آئیندہ جلسہ پر آنے والوں کو ادرا حباب جماعت کو بھی ساتھ دہرانے کی تلقین کی.تحر یک فرمائی کہ زمیندار احباب آتے ہوئے کچھ نہ کچھ غلہ سامنے لائیں.جلسہ کے پہلے روز مفتی مظلم فلسطین کے ذاتی نمایندے ایشیخ عبداللہ غوثیہ اور الیہ سلیم احتی اور البتہ عبد الحمید بک بھی تشریف لائے الشیخ عبداللہ بخوبیہ نے مسئلہ فلسطین اور اتحاد دین حتی (ناقل) کے موضوع پر عربی میں ایک موثر تقریر فرمائی جس کا اردو ترجمہ حضرت سید ندین العابدین ولی اللہ شاہ نے سنایا.ربوہ کا پہلا جلسہ سالانہ ستاون واں جلسہ سالانہ منتقده : ۱۶/۱۵ ۱۷ اپریل ۱۹۲۹ء بمقام : نزد ریلوے اسٹیشن ربوه ۱۵ر اپریل کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے اختتامی خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا.یہ جلسہ تقریروں کا جلسہ نہیں یہ جلسہ اپنے اندر ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے ہے.ایسی تاریخی حیثیت جو مہینوں یا سالوں یا صدیوں تک نہیں جائے گی بلکہ بنی نوع انسان کی اس دنیا میں جو زندگی ہے اس کے خاتمہ تک جائے گئی اس میں شامل ہونے والے لوگ ایک جلسہ میں شامل نہیں ہو رہے بلکہ روحانی لحاظ سے وہ ایک نئی دنیا ایک نئی زمین اور ایک نئے آسمان کے بنانے میں حصہ لے رہے ہیں ہیں اس جلسہ کو تقریریوں کا جلسہ مت سمجھو تقریریں ہوں یا نہ ہوں مختلف مضامین پر لیکچھ سنے کا موقع ملے یا نہ ملے اس اپنے خطاب کے آخر میں حضور نے فرمایا.اے خدا جس طرح تونے مکہ مدینہ اور قادریان و برکتیں دیں اسی طرح تو ہمارے اس نئے مرکز کو بھی مقدس بنا اور اسے اپنی برکتوں سے مالامال فرما یہاں پر آنے والے اور یہاں پر بسنے والے، یہاں پر مرنے والے اور یہاں پر جانے والے سارے خدا تعالٰی کے عاشقوں اور اس کے نام کو بلند کرنے والے ہوں اور یہ مقام دین حق (ناقل) کی اشاعت کے لیے احمدیت کی ترقی کے لیے، روحانیت کے غلبہ کے لیے، خدا تعالیٰ کے نام کو بلند کرنے کے لیے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اونچا کرنے کے لیے اور دین حق (ناقل) کو باقی تمام ادیان پر غالب کرنے کے لیے بہت اہم اور اونچا اور صدر مقام ثابت ہونا اس کے بعد حضور نے ان ہزار ہا مخلصین کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور ہاتھ اٹھنا کرلی دعا کی اس کے بعد حضور سجدہ میں گر گئے اور بھنور کے ساتھ ہی تمام حاضرین جلسہ بھی سر بسجود ہو گئے اور رب العرش سے اس مقام کے بابرکت ہونے کے متعالق آنسوں کی جھر دی اور آدوریکا کے ساتھ دعائیں کی گئیں.۱۶، اپریل کو احتساب جماعت سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے بعض تنظیمی اور متفرق امور کی طرف توجہ دلائی نیز قاریان سے نکلنے کی وجوہات بیان فرمائیں.حضور نے فرمایا.وہ وقت ضرور آئے گا جب قادیان پہلے کی طرح پھر جماعت احمدیہ کا مرکز بنے گا.خواہ صلح کے ذریعے ایسا ظہور میں آئے یا جنگ کے ذریعے بہر حال یہ خلائی تقدیر ہے جو اپنے معین وقت پر ضرور پوری ہوگی.قادریا ملے گا اور مضرور ملے گا لیکن اس وقت اس چیز کی ضرورت ہے کہ مہم نے مرکز میں نئی زندگی کا ثبوت دیں.اور اس تنظیم کو زیادہ شان کے ساتھ قائم کرین
جو آج ملک ہمارا طرہ امتیاز رہی ہے.ار اپریل کو حضور نے جلسہ کے اختتامی اجلاس سے خطاب فرمایا.اس خطاب میں حضور نے جلسہ کے بعض انتظامات کا ڈ کرنے کے علاوہ جماعت احمدیہ نے قادیان مہمانوں کو بہت سہولت رہی.جلسہ کے لیے مختلف ٹرینوں کے ساتھ اضافی بوگیاں نگان گئیں اور اسپیشل ٹرینیں بھی پھیلائی گئیں.مہمانوں کی رہائش کے لیے اسٹیشن کے دونوں طرف دور سنک بیر کیں بنادی سے آخرت کیوں کی " کو بھی اپنی تقریر کا موضوع بنایا.حضور نے حضرت مسیح موعود....گئی تھیں، خواتین کے لیے مخصوص سیر کوں کے گر دیہار دیواری بنادی گئی تھی.بہت سے احباب نے کھلے میدان میں جیسے بھی لگا رکھے تھے اور کئی اصحاب رات کو بیرکوں میں جگر کے چند الہامات اور اپنے متعد د ر و یا بیان فرمائے جن میں قادیان سے ہجرت اور حضور کے ذریعے جماعت کی حفاظت او ر نے مرکز میں جماعت کو اکٹھا کرنے کی خبر دی ہ ہونے کی وجہ سے کھلے میدان میں بستر بچھا کر سوئے.خواتین اتنی کثرت سے آئیں کہ ان کی رہائش کے انتظامات ناکافی ثابت ہوئے اور مردانہ بہرکیوں کا بھی کچھ حصہ عورتوں کے گئی تھی.حضور نے بتایا کس طرح حیرت انگیز یہ نگ میں یہ تمام امور پولے ہو چکے ہیں.حضور نے فرمایا.اس وقت تک صبر نہ کر وہ جب تک دین حق ( ناقل) دوبارہ ساری دنیا میں غالب نہ آجائے کادیان سے جماعت احمدیہ کی ہجرت خدائی و عداں کے مطابق عمل میں آئی.میں آسمان اور زمین کو گواہ رکھ کر کہتا ہوں کہ خدا نے جو کچھ کہا تھاوہ پورا ہوا.وہ پیسے دلدار، والباندا ہے جو آج کبھی اپنی ہستی کے زندہ نشان ظاہر کر رہا ہے.دنیا کی اندھی آنکھیں دیکھیں یا نہ دیکھے ہیں اور بہرے کان سنیں یا نہیں لیکن یہ امرائل ہے کہ خدا کا دین پھیل کر رہے گا کمیونزم خوا کتنی طاقت پکڑ جائے وہ میرے ہاتھ سے شکست کھا کر رہے گا اس لیے نہیں کہ میرے ہاتھ میں کوئی طاقت ہے بلکہ اس لیے کہ میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم ہوں " اس جلسہ میں ہونے والی دیگر تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.حضرت مفتی محمد صادق ذکر حبیب حضرت مسیح موعود.پر اعتراضات کے جوابات.مولوی غلام احمد صاحب بدو ملی حضرت صاحبزادہ مرزا نا تعمر حماد پیکنگ اسلامی تعلیم کی روشنی ہیں.ظہور میں مولود کے متعلق قرانی پیشگونیاں حضرت مولانا جلال الدین شمس تقری عبد الشکور کرے جرمن اسلام میں حکومت کا تصور.پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب - حضرت مسیح موعود اور تجدید دین تق انا قلم مولوی البو العطاء صاحب غیر ممالک میں جماعت احمدیہ کی تبلیغی جد وجہد تحکیم فضل الرحمن صاحب.خطاب اسلامی اصول اور کمیونزم پرده پیش گوئی اسمه احمد فرائض.احمد ید اللہ صاحب ماری شمس ملک عبد الرحمن صاحب خادم قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری.مولوی عبد الغفور صاحب ات الاسلام حکومت کے ایشیا ایشیا اما احب لیے مخصوص کرنا پڑا.ایک پہاڑی کے دامن میں لنگر خانہ قائم کیا گیا جہاں تمام مہمانوں کے لیے کھانا تیار ہوتا.اس جگہ ہم بٹور لگائے گئے تھے.پانچ ٹرک لنگر تھانہ سے کھانا قیام گاہوں تک پہنچاتے.ربوہ کے لق و دق میدان میں پانی کی فراہمی ایک بہت مشکل مسئلہ تھا اور کئی ہزار روپے خرچ کر کے بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوسکی تاہم حکومت کی مددستے چنار همینکہ میسر آگئے جو پانی فراہم کرتے تھے.ان کے علاوہ متعدد مقامات پر پانی کے ٹیپ بھی لگائے گئے تھے.جلسہ انتظامات مختلف نظامتوں کے سپرد کیے گئے تھے اور ہر نظامت کے تحت کئی شعبے مجھے حضرت خلیفہ المیہ جلسہ کے ہر شعبہ کی خود نگرانی فرماتے تھے.جلس الانه مستورات بمقام نزد مردانه جلسه گاه حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے ا ا پریل گول زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر خواتین سے خطاب فرمایا.اپنے خطاب میں حضور نے اس جلسہ کی عرض و غایت بیان کرتے ہونے فرمایا.یہ جلسہ تقریروں کا نہیں دعاؤں کا ہے.پھر حضور نے صحابہ حضرت کی پیشانی اور صحابیات رضوان اللہ علیہم تحسین کے صبر استقامت سے بعض ایمان افروز واقعات بیان فرمائے اور بتایا کہ انبیاء کی جماعتیں ہمیشہ تکلیفوں سے عزت پاتی ہیں میں اپنے نفس میں اور اپنی اولاد میں دین کی خاطر تکلیفیں برداشت کرنے کی عادت ڈالو، مربی عورت عزت کی مستحق ہے جو بچہ نہیں جنتی شیر جنتی ہے جو انسان نہیں فرشتہ جنتی ہے، ہیں وہ کام ہے جو صحابیات ا حضرت محمد مصطفی نے کیا اور میں تمھارے لیے حقیقی نمونہ اور حقیقی راہ نما ہے.حضور کے تینوں خطابات مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست زنانہ جلسہ گاہ میں انقلابات کے متعلق انذارات والشابات حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ بھی سنے گئے اور پہلے دن کے جلسہ کی تمام کارروائی مردانہ جلسہ گاہ سے نشر کی گئی.جلسہ سے چند دن بیشتری ربوہ کا ریلوے اسٹیشن منظور کر لیا گیا جس کی وجہ سے جلہ تورات میں کی جانے والی دیگر تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.
ذمہ داریاں مسلمان عورتوں کا لائحہ عمل امتہ اللہ بیگم صاحبہ بیماری ہمہرت اور موجودہ حالات میں ہماری م حضرت خلیفتہ ایسیح الثانی کے ایک سویار سے تعلق ساکھ کتب میں پیش گوئیاں گیانی عباد اللہ صاحب امتد اللطیف صاحبہ اسیر و نزمت صاحبہ کی نظر میں ملک عبدالرحمن صاحب خادم وبیست امتہ المجید تصاحبہ دین حق از ناقل) کا بیا حضرت مسیح ناسری کیم امته الرشید شوکت صاحبه وفات سے وابستہ ہے پر فیس قرانی محمدند بی صاحب.امنه الرشید صاحبہ جماعت احمدیہ کا مستقبل نیا آسمان اور نئی زمین قربانی احکام حج اور ان کی اہمیت سیاه فضیلت صاحبہ نے دفتر لینہ اور تعمیر ربوہ کے لیے ہیں ہزار روپیہ چندہ کی یور بایں مصنف کے اس اعتراض کا ر ذکرم تحریک کی.الوالي شاءت مولوی عبد الغفور صاحب اسلام نے عورت پیر نا جائز پابندیاں عاید کی ہیں.حضرت مولوی عبد الرحیم درد دنیا کی اقتصادی مشکلات کا حل اسلام کی رو سے حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد بعثت حضرت مسیح موعود...از روئے قرآن مولانا ابو العطاء صاحب اٹھاون ٹواں جابرانہ انقلابات کے متعلق حضرت مسیح موعود منعقده: ٠٠٠۲۸۰۲۷۲۶ یمقام :- ریلوے اسٹیڈیشن ملحقہ میدان، ربوہ.کے انذارات و ایشارات ر ز ا ا ین و لا اله شاه نبوت کے بارے میں اقمت کا عقیدہ مولوی عبد المالک خان صاحب قیام و استحکام پاکستان کے لیے جماعت کی ام مساعی بر دسمبر کو حضور نے اختتامی خطاب فرمایا اور ربوہ میں احباب جماعت کے دوبارہ لہ تعالی کی صفت علیم اور اس کا انسان کو اکٹھا ہونے کو ایک المی نشان قرار دیا نیز فرمایا." اور ہم دشمن کو گھٹنے ٹیک کہ یہ افراد کرنے پر مجبور کر دیں کہ دنیا کا مرز ترین انسان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں.نے فرمایا.دسمبر کو دوسرے اجلاس میں احباب جماعت سے خطاب کرتے ہوئے حضور زندگی پر حضرت مولانا جلال الدین شمس پرو فیسر قاضی محمد اسلم صاحب.اس جلسہ میں مہمانوں کو مظہرانے کے لیے دوسو میر کس ۵۳۵ خیموں اور چھولداریوں کا انتظام کیا گیا.اس کے علاوہ صد را نمین احمدیہ کے دفاترا در شہر کے مکانوں میں بھی مہمان مظہرے.ربوہ کے بے آب و گیاہ میدان میں ۳۰,۰۰۰ مہمانوں کے لیے پانی کا انتظام کوئی آسان کام نہ تھا اور گزشتہ سال کافی فاصلے سے ٹینکروں کی مدد سے پانی مہیا کیا گیا " یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اس نے تمام اقوام میں سے صرف اور صرف گزشتہ جملہ سے واپسی پر حضور کو خدا تعالیٰ نے پانی میسا ہو جانے کی خوشخبری دی تھی.تم کو پراگندگی اور انتشار سے بچایا اور نھیں قادیان سے نکل کر سپر ایک دوفر چنا نچہ اس بنجر زمین سے پانی نکل آیا میں نے جلسہ پرآنے والے احباب کی ضرورت کو بآسانی ربوہ میں تبع ہونے کی توفیق دی.بہت بڑے ابتلا اور خطر ناک بیٹھو کر سکے با وجود اللہ تعالیٰ کے فضل سے میری جماعت آج نبی پہاڑ کی طرح مضبوطی سے قائم ہے اور اللہ تعالی کے فضل سے اس وقت تک قائم رہے گی جب یک سکہ گھر اس سے ٹکرا کر پاش پاش نہ ہو جائے : ر دسمبر کو جلسہ کے آخری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے جماعت کو بعض اہم امور کی طرف توجہ دلائی.اس مہاسے نہیں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریہ کی تفصیل حسب ذیل ہے.حضرت مفتی محمد صادق - ذکر حبیب ربوہ میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے اس کی کمی گیس کے ہنڈوں اور لالٹینوں وغیرہ پورا کیا.سے پوری کی گئی.بیعت : ۸۲ در افراد نے امسال سیاسہ سالانہ کے موقعہ پر بیعت کی.جلسه سالانه مستورات حضرت خلیفتہ المسیح الثانی ، حضرت مفتی محمد صادق - پرو فیسر قاضی محمد نذیر صاحب حضرت مولوی عبد الغفور صاحب اور حضرت مولانا عبدالرحیم در در کی تقاریر مردانہ 4.
جلسہ گاہ سے سنی گئیں.۲۰ دسمبر کو حضور زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور مستورات سے خطاب فرمایا اپنے خطاب میں حضور نے پردہ اور خصوصاً چہرہ کے پردہ کی طرف توجہ دلائی.پھر یہ قارعمل کے ذریعے سادگی اور صفائی کی طرف توجہ دلائی.نیز فرمایا.لجنہ کو اب ہوشیار ہو جانا چاہیے.دین حق ( ناقل) اور کفر کی لڑائی ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ تم اتمھاری مائیں بہنیں، لڑکیاں، مرد اور تجھے پوری طرح میں شامل نہ ہوں.دشمن سمجھتا ہے کہ میرے حملے سے لیسے ایک عظیم الشان دروازہ کھلا ہے وہ دروازہ عورت ہے جسے گھر کی دہلیز کہا جاتا ہے.لجنہ کو چاہیے کہ وہ عورتوں میں میداری پیدا کر سے قربانی کی روج جماعت میں موجود ہے صرف خور توں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے؟" جلسہ میں کی جانے والی خواتین مقررین کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.تحریک و قف زندگی حضرت سیدہ مریم صدیقہ حصول قادیان کے لیے نہیں کیا کچھ کرنا چاہیے امتہ اللطیف صاحبہ احمدی خواتین اور فریضہ تبلیغ پردے کی اہمیت امته الرشید شوکت صاحبه جمیلہ عرفانی صاحبہ اینما نگو نوایات یکم الله جميعا حضرت سیده مهر آیا حضرت مصلح موعود کے دور کی عظیم ترقیات نصیرہ نزہت صاحبہ بعثت محمدیہ کا دوسرا دور اسلامی تمدن تنظیم لجنہ اماء الله امتہ اللہ خورشید صاحبہ ستید و فضیلت بیگم صاحبہ حضرت سیدہ مریم صدیقہ صنعتی نمائش.پاکستان بننے کے بعد ۱۹۳۵ء کے جلسہ سالانہ کے موقع پر پہلی بار لمجنہ اماءاللہ کی صنعتی نمائش قادیان کی طرح نہ بوہ میں بھی لگائی گئی.دي انسٹھ واں جلسہ سالانہ انتقاده: ۲۶ ۲۸/۲۷ دسمبر ۲۱۹۵۰ بمقام : ریوہ ۲۶ دسمبر کو حضور نے افتتاحی خطاب فرمایا جس میں حضور نے فرمایا.او ہم اللہ تعالیٰ کی محبت کے وہ لاعلاج مریض ہیں کہ اس مرض کو دور کرنے کا خیال بھی ہمارے جسموں پر کپکپی طاری کر دیتا ہے.ہم ملک آزادیاں عمرت، مال اور جانیں تک قربان کر دیں گے لیکن خدا تعالیٰ کو نہیں چھوڑ سکتے ۲۷؍ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے متفرق امور پر تقریر فرمائی کہ نیز حضور نے اپنے خطاب میں علمائے مخالف کی طرف سے لگائے جانے والے الزامات مسلسل تقسیم ہندا در جماعت احمدیہ کا برطانوی ایجنٹ ہونے کا مفصل و مدلل جواب دیا.حضور نے اس سلسلہ میں حقائق بیان کر تے ہوئے مخالفین کے اس افترا کی قلعی کھولی.سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے حضور نے فرمایا.با وجود نامساعد حالات کے میرے توجہ دلانے پر جماعت قربانی کا نہایت اچھا نمونہ پیش کیا.دنیا میں صرف جماعت احمد یہ ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں گدانہ اور آپ کے نام اور عزت قائم کرنے والی ہے.۱۳۸ دسمبر کو اپنے اختتامی خطاب میں حضور نے اسیر پر دھانی کے موضوع پر تقریبہ جلسہ کے انتظامات ، جلسہ سالانہ ۱۹۳۹ہ کے موقع پر پہلی مرتبہ مستورات کے فرمائی اور اس سلسلہ مضمون کے پانچویں حصہ کو بیان کیار یہ مضمون حضور نے مشہوار کے لیے لنگر خانہ کا علیحدہ انتظام کیا گیا جب میں نمایاں کامیابی ہوئی.جلسہ کے اختتام پر ۲۸ دسمبر کی رات حضور نے کارکنات سے خطاب فرما یار اور الوداعی دعا کروائی.۲۷ دسمبر کی بات کو لجنہ اماءاللہ کی شوری بھی منعقد ہوئی.اس جلسہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.جلسہ سالانہ سے شروع کیا تھا.ذکر جلیب حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق حضرت میں مولود کی شدید مخالفت کے باوچی پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب ان کی کامیابی ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا او انا مولوی عبدالمان صاحب اگر قدیم المثال ہے پسر موعود کی پیش گوئی کا ظہور قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری نامحرم مرد وخوت کا آنا ان احلا اسلام مولوی عبدالغفور صاحب فاضل نے کیوں منع کر دیا ہے" ۹۱
ممالک یورپ میں تبلیغ دین کی مستقبل چور بدری مشتاق احمد صاحب با جمده دنیا کی اقتصادی مشکلات کا حل اسلام حضرت صاجزادہ مرزا ناصر احمد کی رو سے احمدیت پر مخالفین کے اعتراضات کے جوابات ملک عبد الرحمن صاحب خادم حیات آخرت پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے ؟ حضرت سیدہ زین العابدین ولی اللہ شاہ حضرت مسیح موعود کی پیشنگوئیاں مولانا ابوالعطاء صاحب عقیده و ادیب کی آزادی کیا اسلام میں حضرت مولانا جلال الدین شمس مرتد کی سزا قتل ہے ؟ انڈونیشیا کے حالات مولوی رحمت علی صاحب چین کے ایک احمدی نوجوان عبد اللہ بچی صاحب نے بھی تقریبہ کی مرکز می عہدیدران کے علاوہ اور مجنات کی نمایندگان شریک ہوئیں.سا مٹھواں جلسہ سالانہ ادو منعقده به ۲۶ ۲۷ ۱۲۸ دسمبر سا۱۵ بمقام : ۱۳۹۶ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے اپنے افتاحی خطاب میں فرمایا مخالفت ایک بہترین انعام ہے جو خدا تعالیٰ کے ساتھ والبستہ ہونے والی جماعتوں کو ملا کر تا ہے..پاکستان بھر کے علاوہ افریقہ ، برٹش گی آنا، جرمنی ہالینڈ، اور نیوا در انڈونیشیا کے احباب بھی جلسہ میں شرکت کے لیے تشریف لائے.جلسہ سالانہ مستورات در حقیقت سب سے محفوظ متقام ، سب سے عزت والا مقام ، سب سے مزے والا متقام اس وقت اگر دنیا میں کسی کو حاصل ہے تو وہ آپ لوگوں کو ہی حاصل ہے.دنیا کے بڑے بڑے بادشاہ، دنیا کے حاکم....انسانی امداد پر بھروسہ کرتے ہیں.ان کی تکلیفوں کے وقت کچھ انسان آئے آتے ہیں مگر تمہاری تکلیفوں کے وقت خدائے واحد خود آسمان حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تمام تقاریر نیز حضرت مفتی محمد صادق حضرت مولانا عبد الغفور، پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب چوہدری مشتاق احمد صاحب، حضرت مولانا سے اترتا ہے.پس یہ ایام بہترین ایام ہیں جو کسی قوم اور کسی فرد کی بھی حاصل ہوئے.یہی وہ جلال الدین شمس، اور مولانا رحمت علی صاحب کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے نشر کی گئیں.انعام ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت کو حاصل ہوا.پس اپنے ان ایام کو نکہ گزاروں اور قدر دانوں کے ایام کی طرح گزار و لغو باتوں فضول باتوں اور بے کار ۲۷ دسمبر کو حضور زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور مستورات سے خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا.عورت سمجھتی ہے کہ اس کا دماغ ادتی ہے مگر میں اس کا قائل نہیں.میں یہ مانتا ہوں کہ عورت کو ترقی کا موقع کم ملتا ہے مگر عورت کا دماغ مرد سے کم نہیں.چنا نچہ اس بات کا ثبوت کہ عورت کا دماغ ادنی نہیں سر زمانہ میں ملتا رہا.چنانچہ قرآن کریم نے فرعون کی بیوی کا واقعہ اور حضرت مریم کی زیرہ تربیت ایک بچے کا نبی ہونا بتاتا ہے کہ عورت مرد سے دماغی لحاظ سے کم نہیں پھر حضرت خلیج کی قربانیوں اور آپ کا دنیا کے باتوں میں اپنے اوقات صرف مرت کرد ار در میر کو حضور نے اپنی تقریر میں جماعت کی تبلیقی، تربیتی اور مالی سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے مختلف اہم امور کی طرف احباب کی توجہ دلائی اوراسی خطاب کو جاری رکھتے ہوئے حضور نے تحریک احمدیت کے دس بنیادی اصول اور ان کی برتری سیسیان فرمانی نیز دین محق ناقل اسکے روحانی غلیہ کا شاندار تصور پیشین گیا.مبر دسمبر کو حضور کا اختصاصی خطاب ۱۹۳ سہ میں شروع کئے جانیوالے مضمون مسیر روحانی کے سلسلہ کا بیٹا حصہ تھا.حسین میں حضور نے خدا تعالی کے سب سے زیادہ ذہین اور عقل مند انسان کے متعلق رائے قائم کرنا اور در بیار خاص کیا قرآن مجید سے روح پر در نقشہ کھینچا اور پھر اس دربابہ کے روحانی گورنر جنرل اس کے بعد جو قربانیاں آپ نے کیں وہ تاریخ کا ایک بے بہا جو ہر ہیں پیس عورت کی ذہنیت اور عادت کا فرق ہے.دماغ کا نہیں لیں اپ حضرت محمد رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے بے مثال مقام پر روشنی ڈالی آخرمیں حضور نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس مقام محمود کی تجلیات کو اور زیادہ روشن اور نمایاں کرنے کیلئے یہ وقت ہے کہ تم اپنی عادت کو بدلو اور عورتوں میں تبلیغ کر کے خادمت دین اس زمانہ میں حضرت مسیح موعود کو اور آپ کے بعد مجھے پیدا کیا اور ہم سے اس نے آپ کے حسن کی وہ تعریف کروائی کہ آج پالنے تو الگ ہے بیگانے بھی آپ کی تعریف کر ر ہے ہیں میں حصہ لویه سیلسہ سالانہ مستورات میں حضرت سیده مریم صدیقہ حضرت سیده مهر آیا صاحبہ بیگم اور یورپ اور امریکہ میں بھی ایسے لوگ پیدا ہوا ہے ہیں جومحمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجتے ہیں.مگر یہ تختیر کیوں ہوا.اسی لئے کہ اس روحانی دربار خاص کا بادشاہ صاحبید سیدمحمود اللہ شاہ صاحب سلمی صاحیه، امتہ الله خورشید صاحبہ، جمیله صار و هانیه حفیظة الرحمن صاحب امتہ المجید صاحبہ اور سیدہ فضیلت بیگم صاحبہ نے تقاریر کیں.جس انعام کا اعلان کہتا ہے : وہ انعام ملتا چلا جاتا ہے اور کوئی انسان اس کو چھیننے کی طاقت نہیں رکھتا، جب اس نے اپنے دربار میں یہ اعلان کیا.۲۷ دسمبر کی رات کو لجنہ اماءاللہ کی پانچویں مجلس شوری بھی منعقد ہوئی جس میں ۹۲
کہ اسے گو تو خیر ہم تجھے ایسے مقام پہنچانے والے ہیں کہ دنیا تیری تعریف کرنے پر مجبور ہو گی توکون شخص ہوتا جو خدا تعالیٰ کے اس پروگرام میں حائل ہو سکتا اس نے محمدی اکسٹھ واں جلائےسالانہ انوار کی تجلیات کو روشن کرنا شروع کیا اور اس کے حسن کو اتنا بڑھایا کہ نیا کی تمام خوبصورتیاں اس حسین چہرہ کے سامنے ماند پڑ گئیں اور دوست اور دشمن سب کے سب یک زبان ہو کہ پکار اٹے کہ محمد حقیقت محمد اور قابل تعریف ہے صلی اللہ علیہ وسلم بیلہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.حضرت مفتی محمد صادق ذکر حبیب ال کی عمر اکم علیہ وسلم کی غیرت منعقده ۲۷۲۶ ۲۸ دسمبر ۱۹۵۳ به بمقام ربوه ور دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے انتقامی خطاب فرمایا.جس میں پروفیسر قانی محمد اسلم صاحب بالخصوص یہ تو جہ دلائی کہ جماعتی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ نئی نئی اصلاحات ہوں اور نئی قاضی محمد نذیر صاحب لائلپور سی حضرت مسیح علیہ السلام کی بھرت کشمیر مولوی عبد المالک خانصاحب شعائر اسلام کی اہمیت صداقت حضرت مسیح موجود قد آیا : حدیث حضرت کی رو سے بر مینی میں تبلیغ کے حالات چوہدری عبد اللطیف صاحب فرانس میں تبلیغ کے حالات ملک عطاءالرحمن صاحب قیود اور اصلاحات کو خوشی سے برداشت کیا جائے.حفاظتی نقطہ نگاہ سے ایشیخ اور پنڈال میں بیٹھنے والے سامعین کے درمیان غیر معمولی فاصلہ تھا.اس لئے حضور نے اس امر پر اظہار ناراضنگی فرماتے ہوئے کہا کہ حفاظت کے نے ظاہری تا بیر بھی ضروری ہیں لیکن خلاف کو بادشاہت کا رنگ مت در چنانچہ فوری طور پر فاصله ختم کردیا گیا.۲۷ دسمبر کو اپنی دوسری تقریر میں حضور نے اپنے مستقل طریق و دستور کے مطابق اسلامی پردہ اوراس پر اعتراضات کے جوابات حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد راس سال بھی مختلف اہم اور ضروری امور پر روشنی ڈالی.مثلاً پاکستان کے بنیادی اصولوں کے متعلق سفارشات - حضرت نصرت جہاں حرم حضرت مسیح موعود کی وفات تغیر بود، ننده شانه مسئلہ فلسطین مسئلہ کشمیر بیرونی مالک میں تعمیر بوت الصلاۃ، اور مسیح موعود کی پیش گوئیاں مخالفین سلسلہ کے بعض اہم اعتراضات کے حضرت مصلح موعود کے بارے میں حضرت میری زین العابدین ولی الہ شاہ بجوابات دین حق..ناقل کے عقائد کو صحیح طور پر ہم مانتے ہیں یا ہمارے مخالف ملک عبد الر حمن صاحب خادم مولوی ابوالعطاء صاحب جماعت احمدیہ کی تدریجی ترقی حضرت مولانا جلال الدین شمس راسلام کی تائید این مغربی ممالک میں انقلابات حضرت جوید سی محمد ظفر اللہ خان جماعت کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کی ضرورت وغیرہ.دسمبر کو حضور کی انتقامی تقریرہ تعلق باللہ کے موضوع پر تھی جس میں تستوف کے بہت سے باریک اور ضروری مسائل پر آسان اور دلنشین پیرا یہ میں روشنی ڈالی اور دس ایسے ذرائع کی نشاندہی فرمائی.جن سے انسان محبوبان الہی کے پاک گروہ میں شامل ہونے کی سعادت حائل کر سکتا ہے.۱) صفات البیہ کا دور در ۲۱) صفات الہیہ نریندیر (۳) خدمت متعلق.(۳) گناه پر ندامت (۱۵) ضرورت دُعا کا احساس (۹) تدبر کامل او در توکیل اس جلسہ میں پاکستان کے بعض ممتاز صحافیوں نے بھی شرکت کی ۲۶۰ تاریخ کامل (6) انصاف پروری (۸) تفو سے (۹) صفات الہیہ کی عکاسی (1) محبت الہی کو شیہ اجلاس میں نظارت دعوت و تبلیغ کے سخت دنیا کی مختلف زبانوںمیں تقاریر کا پروگرام کے لئے دھا.ہوا جس میں دیسی زبانوں میں تھا یہ ہوئیں.پاکستان بھر کے علاوہ انگلستان امریکہ تو کی بو منی، فرانس سوڈان جیشہ حین جینی ترکستان اور انڈونیشیا سے بھی احباب تشریعیت لائے.جانس الاله مستورات حضور نے اس کیہ معارف تقریر کے اختتام پر فرمایا.تمہارے کاموں کا آخری انحصار دعا پر ہے ہیں انسان کو چاہیے کہ وہ للہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جھکے اور اس سے کہے کہ الہی تیرا وجود مخفی ہے، میری عقل سخت ناقص اور ناتمام ہے مگر میرے دل کے مخفی گوشوں میں تیرے وصال کی ایک نہ ملنے والی خواہش پائی جاتی ہے میرا دل تجھ سے ملنے کے لئے بیتاب ہے میں چاہتا ہوں کہ تیری محبت کو حا صل کروں مگر اسے حضرت خلیفتہ اسیح الثانی کی تمام تقاریر نیز حضرت مفتی محمد صادق ، حضرت میرے رب ! میری کوششیں اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتیں.جب تک تیر سے فضل صا حبزادہ مرزا ناصر احمد حضرت مولانا جلال الدین شمس، اور حضرت چوہدری محمد میرے شامل حال نہ ہوں پس تو اپنی محبت سے مجھے حقہ عطا فرما، اور مجھے ان لوگوں میں ظفر اللہ خان صاحب کی تصاویر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.شامل فرما جو تیر سے محبین کے پاک گروہ میں شامل ہوں ؛ ۹۳
اس جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل در زیج ذیل ہے.ذکر حبیب حضرت مسیح موعود کی بعثت سے مستی نباری تعالے کا ثبوت.حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب اسلام میں خلافت کی اہمیت مولوی عبد المالک مان صاحب سپین میں تبلیغ دین.مولوسی کرم الہی صاحب ظفر عقیدہ ختم نبوت اور جماعت احمدیہ قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری صداقت حضرت مسیح موعود از روئے قرآن مجید مولوی محمد یار صاحب عارف جماعت احمدیہ کی دینی (تافل) خدمات چوہدری مشتاق احمد صاحب با جوه انڈونیشیا میں تبلیغ دین کے حالات مولوی امام الدین صاحب معلوم ہوتی ہے.ایس تمہیں اپنے اس امتیاز کو قائم رکھنا چاہیے.اس کے علاوہ اپنے اندر نظام کی عادت ڈالنی چاہئیے.ان کا اندہ کیا ہو اگر ہماری مستورات میں بد نظمی جاری ہے.جلسہ مستورات میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.عقیدہ ختم نبوت اور جماعت احمدیہ کا ایمان حضرت سید و مریم صدیقہ صداقت حضرت مسیح موعود سیده بشه بلی بیگم صاحبہ شرائها بعیت اندرونی تبلیغ کے میدان میں ہماری مشکلات م اور ان کا علاج دعا اور اسکی برکات حضرت صاحتراده حافظ مرزا نا مهراحمد اسلامی پرده حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ استانی میمونہ صوفیہ صاحبہ امته المجيد صاحبه امته الرشید شوکت صاحبه مود دانشورنس اسلامی معاشده احمدیت کے خلاف اعتراضات کے جوابات ملک عبد الرحمان صاحب خادم دور حاضرہ میں جماعت احمدیہ کی بعض ذمہ داریاں محمد عبد اللہ خان صاحب انگریزی تقدیر عبد الشکور رش صاحب امریکہ متنام محمدیت جماعت احمدیہ کے نقطہ نظر سے شیخ عبدالقادر صاحب جہاد اور جماعت احمدیہ حضرت مولانا جلال الدین شمس دسمبر کو شبیہ اجلاس میں غیر ملکی طلبا نے اپنی اپنی زبانوں میں نتھار روکیں.پاکستان کے علاوہ جرمنی امریکیہ شام سودان جیشہ برما حین انڈونیشیا اور پریش گی آنا کے بعض احباب نے کبھی شرکت کی.جان الانه مستورات اس سال تینوں دن پہلے اجلاس میں مستورات کا علیحدہ پروگرام تھا اور دوسرے حضرت اماں جان کی سیرت طیبہ امتہ اللہ عورت یہ صاحبہ امتہ البجيب بصاحبه حضرت مسیح موعود کے کارنامے حمیده صابرہ صاحبہ باسٹھ واں مالی سالانہ منعقده: ۲۸۲۷,۲۶ دسمبر ۶۱۹۵۳ بمقام : ریوه نہ کے پر آشوب حالات اور ظلم و ستم کی وہ یا ت نہ بھیاں ہیں مخا لنین احمدیت نے چلائیں تھیں.شمع احمدیت کے پروانوں کے مرکز سلسل میں جمع ہونے ہیں رکاوٹ نہ پھینکیں احباب جماعت نئے جوش اور نئے ولولہ کے ساتھ جلاس میں شامل ہوئے.بھارت، انڈونیشیا ملایا، افریقہ، یورپ اور امریکہ کے احباب مجیبی جلسہ میں شریک ہونے.ور دسمبر کو حضرت خلیفة المسیح الثانی نے افتاحی خطاب میں فرمایا ہم اللہ تعالی کا اجلاس کا پروگرام مردانہ جلسہ گاہ سے ستایا جاتا رہا.نیز حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی ذکر کرنے اور دین حق ( قل کے نام کو بلند کرنے کی خاطر یہاں پر جمے ہوئے ہیں.دین جوتے نا قل پر چاروں طرف سے یورش ہو رہی ہیں اور دین بن ناقلی کے مورچے پر سوائے احمدی تمام تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.احمدی مستورات سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے مستورات کو تعمیر و نترالیہ کا قرین مبلغین کے اور کوئی نظر نہیں آتا.تبلیغ کا جو عظیم الشان کام ہم نے شروع کردہ کتا ہے.آن اور تعمیر محمدیہ بیت الصلواۃ ہالینڈ کے چندہ کی ادائیگی کی طرف تو تعبہ والی بحضور نے عورتوں کے کی کامیابی کے لئے خصوصیت سے دعائیں کروی چند یہ قربانی کی تعریف فرماتے ہوئے انتظامی قابلیت اپنے میں پیدا کرنے کی تاکید فرمائی.۲۷ دسمبر کو دور سے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے بھنور نے اہم جماعتی امور نیز مت مایا تمہاسے اندر قربانی کا چند بہ مردوں سے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ تمہیں خدا اور وقتی حالات کا تذکرہ فرمایا حضور نے فرمایا مسلمانان عالم اس وقت نہایت خطرناک تے قربانی کی ہی نہیں بنایا ہے.ماں بہن اور بیٹی کی حیثیت میں محنت اور قربانی کے جو نہا سے حالات سے گزر رہے ہیں.یہ حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ وہ باہمی اختلافات کو عورتوں میں نظر آتے ہیں وہ ایک دفعہ تو انسانی دل کو کپکپا دیتے ہیں.مرد بھی بے تک بڑی بڑی قربانی کرتے ہیں مگر جو روح فدائیت کی معورتوں میں نظر آتی ہے.وہ ما فوق الانسانیت کی خاطر بڑی سے بڑی قربانی کرنے سے بھی دریغ نہیں کرے گا.نا نخواندہ بھائیوں کو تعلیم فراموش کر کے متحد ہو جائیں.ہر احمدی کو یہ عزم کرلینا چاہیے کہ وہ ملک کی مقاتلت اور راستی کام ۹۴
-22 اپنے ہاتھ سے کام کر کے زائد آمد نی پیدا کردی اور اسے بطور چند پیش کرد.ملک میں برسی تجار کے متعلق اسلامی تعلیم باتوں کی است امت کوردو کو اور عوام کو صحیح مشوره دو حضرت صاجزادہ حافظ مرزا ناصر احمد حضرت مسیح موعود کی بہشت کا پس منتظر حضرت مولوی عبد الرحیم درد ۲۸ دسمبر کو حضور کار اختتامی خطاب نتالیہ کے جلسہ سالانہ سے شروع کئے شان محمد صلے اللہ علیہ وسلم جانے والے علمی مضمون شیر دھاتی کے سلسلہ کا ساتواں حقہ تھا.اس عظیم الشان خطاب کے اختتام پر چھولہ نے احباب جماعت احمدیہ کو مخاطب کرتے ہوئے پیر جلال آواز میں فرمایا.اب خدا کی نوبت جوش میں آئی ہے اور تم کو ہاں تم کو ہاں تم کوخدا تعالی نے پھر اس نور خان کی مولوی جلال الدین شمس مذہبی آزادی کے متعلق اسلام کا نقطہ نظر ملک عبدالرحمن صاحب خادم جا لانه مستورات حضور اس حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تینوں تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے ضرب میپر کی ہے.اس آسمانی باد شاہد کے موسیقا رو اسے آسمانی بادشاہت کے موسیقارو اے مرتبہ مستورات سے خطاب نہ فرما سکے.چنانچہ آپ نے مردانہ جلسہ گاہ سے ہی اپنی تقریبیہ کے دوران مستورات کو مخاطب فرمایا جس میں خواتین کو مین تحریکیں پیش کیں.آسمانی بادشاہت کے موسیقارو! ایک دفعہ پھر اس نو میت کو اس نے دور سے سجاؤ کہ دنیا ا جرمن زبان میں ترجمہ قرآن کے شائع کرنے کے لئے اخراجات اپنے ذمہ ہیں جس کے کان پھوٹ جائیں.ایک دفعہ پھر اپنے دل کے خون اس فرنا میں مخیر دو.ایک قصہ پھر اپنے دل کے خون اس قرنا میں بھر دو کہ عرش کے پائے بھی لرز جائیں اور فرشتے کے بارے میں حضور نے فرمایا کہ ترجمہ ہو چکا ہے.۲:.پڑھی لکھی عورتیں تمام کی تمام یہ عہد کریں کہ اپنے اپنے وطن جاکر کم از کم ایک یا دو بھی کانپ اٹھیں تاکہ تمہاری درد ناک آوازیں اور تمہا سے نعرہ ہائے تیر اور آمر ہائے شہادت توحید کی وجہ سے خدا تعالی زمین پر آجائے اور پھر خدا تعالیٰ کی بادشاہت راس زمین پر قائم ہو جائے.اسی غرض کے لئے ہیں نے تحریک جدید کو جاری کیا ہے اور ناخواندہ بہنوں کو ضرور تعلیم دیں گی.تواند آمدنی پیدا کرنے کی کوشش کریں اگر غریب ہو تو اس کا ایک حقہ اور امیر ہونے کی صورت میں ساری کی ساری بطور چندہ کے پیش کردہ اسی غرض کے لئے میں تمہیں وقف کی تعلیم دیتا ہوں.سید تھے آؤ اور خدا کے سپاہیوں میں داخل ہوجاؤ محمد رسول اللہ کا ستخت آج میسیج نے چھینا ہوا ہے تم نے مسیح سے چھین کر پھر وہ تخت محمد رسول اللہ کو دنیا ہے، اور محمد رسول اللہ نے وہ تخت خدا کے آگے پیش کرنا ہے اور خدا تعالیٰ کی بادشاہت دنیا میں قائم ہوتی ہے میں میری سنو اور میری بات کے پیچھے چلو کہ میں جو کچھ کہیہ ہوں وہ خدا کہیہ ہی ہے میری آواز نہیں ہے میں خدا کی آواز تم تک پہنچا رہا ہوں تم میری مانو، خدا مہک سے ساتھ ہو.قدامتمہارے ساتھ ہو.خدا مت ہارے ساتھ ہو اور تم دنیا میں بھی عورت پا را در آخرت میں بھی عزت پاؤ رنوٹ: حضور کا یہ سلسلہ خطاب مسیر روحانی اسکے نام سے تین جلدوں میں کتابی شکل میں شائع ہو چکا ہے بیانیہ کی تقریر کتا بی ترتیب میں سب سے آخری مضمون ہے مری اس جلسہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ذکر حبیب جناب حضرت ڈاکٹر مفتی محمد صادق کی تحریر نور الدین میر صاحب نے پڑھ کر سنائی.جماعت احمدیہ انڈونیشیا کے حالات سید شاد محمد صا حب مبلغ انڈونیشیا محبت الہی کے متعلق حضرت مسیح موعود کی تعلیم مرزا عبدالحق صاحب حضور کی تقاریہ کے علاوہ مردانہ جلسگاہ سے بعض دوسری تقاریر بھی سنی گئیں.جلسہ سالانہ مستورات میں ہونے والی دیگر تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.جلسہ سالانہ اور اس کی تعریض و غایت استانی میمونه صوفیه صاحبه موجودہ زبانے ہیں احمدی مستورات کی ذمہ داریاں حضرت سیدہ مریم صدیعت املہ اللہ خورشید صاحبہ اخلاق فاضلہ اور اسلام خلافت کی اہمیت مکروہات اور معات میں کی احمدیت نے کم اصلاح کی حضرت سیده مهر آیا امتر اللطیف خورشید صاحبه احمد می مستورات کے فرائض صادقہ ملک صاحبہ احمدیت بیگم صاحبه بود سرمی دوست محمد صاحب انات عالم کی باش و خرت کا کام اس تالاب مادام سے خلافت قرآن کریم کی روشنی میں کیا اسلام یزد شمشیر پھیلا ؟ امتہ المجید صاحبہ ایم اے قرآن شریف کی کوئی آیت منسوج نہیں.پر و فیسر قاضی محمد نذیر صاحب اپنے پیارے بندوں سے خدائے سلوک امتہارات می شوکت صاحبہ تربیت کے لحاظ سے ہماری ذمہ داریاں مولوی قمرالدین صاحب فاضل دین حق نقل کی نشاۃ ثانیہ کے متعلق پیشنگوئیاں مولوی عبدالغفور صاحب فاضل بیرونی ممالک میں جماعت احمدیہ کی خدمات صاحتراده در ترا مبارک احمد اسلام اور تزکیۂ نفس حضرت سید زین العابدین شاہ ولی اللہ کی چند مثالیں طرح تو سعیده ملک صاحبه ۹۵
ولیسیٹھ واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۲ ر ١٩٥٤ء میں احمدیت کے اعترافات ملک عبد الرحمان صادری خادم کے جواب.نزول المسیح المہدی کے متعلق محترم حضرت مولانا جلال الدین شمس محمد کی پیشگوئیوں کا مصدق کون ؟ 1 جلس الانه مستورات ۲۶ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے اختتامی تقریر فرمائی.جس میں حضور پروگرام مردانہ جلسہ گاہ سے سنا گیا.حضرت خلیفہ اسیح الثانی کے تینوں خطاب.نیز روزانہ صبح گیارہ بجے ایک کا ان کے علاوہ ملک عبدالرحمن صاحب خادم، پر وفیسر قاضی محمد نذیر صاحب نے فرمایا تم اس مقام پر اپنے عہد کو دہرانے اور خدا تعالیٰ کے حضور اپنے اخلاص کا تحفہ پیش کرنے کے لئے جمع ہوئے ہو.خدا تعالیٰ سے دعا کرو کہ وہ تمہیں اور تمہارے حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد اور میاں عطاء اللہ صاحب کی تقاریہ بھی مردانہ خاندانوں کو ہمیشہ خدمت دین (ناقل) کا فرض ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے.جلسہ گاہ سے سنی گئیں.۲۷ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے اہم جماعتی حضور نے اس سال بھی مستورات سے علیحدہ خطاب نہیں فرمایا بلکہ ۲۷ دسمبر امر یہ بیان فرمائے.حضور نے فرمایا.اس امر کو ہمیشہ ملحوظ رکھو کہ دین کی اصل بحر کو احباب جماعت سے خطاب کرتے ہوئے خواتین کو بھی خطاب فرمایا اور اُن کو پردہ کی محبت الہی اور محبت رسول ہے.پابندی کی طرف توجہ دلائی.نیز احباب کو عورتوں کے حقوق کی ادائیگی کی نصیحت فرمائی.۱۸ دسمبر کو حضور نے اختتامی خطاب میں چند متفرق امور پر روشنی ڈالنے کے نیز حضور نے خواتین کو احمدیہ بہت الصلواۃ ہالینڈ کے چندہ کی طرف بھی توجہ دلائی.بعد ماہ سے جاری شدہ روحانی مضمون مسیر روحانی کے آٹھویں حصہ کو بیان جلسہ منتقصورات میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.جماعتی تربیت کیلئے ہاری ذرداریاں حضرت سیدہ مریم صدیقہ استنانی میمونہ صوفیہ صاحبہ عورتوں پر حضرت محمد کے احسانات حضرت سیدہ مہر آیا فرمایا.حضور کی یہ تقریر درج ذیل پیشنگوئی پر ختم ہوئی.پھر مسلمان فلسطین میں جائیں گے اور بادشاہ ہوں گئے لاز گا اس کے بہنی حقوق العباد ہیں کہ پھر یہودی وہاں سے نکالے جائیں گے اور الانہ کا یہ سارا نظام جس کو لیا این او ہمارا ماحول اور ذکر الہی امنہ اللہ صادق صاحبہ (UNO) کی مدد سے اور امریہ کی مدد سے قائم کیا جا رہا ہے.اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو توفیق دے گا کہ وہ اس کی اینٹ سے اینٹ بجادیں اور پھر اس جگہ پر لا کر مسلمانوں مسلمانوں کی علمی خدمات امنہ الرحمن صاحبہ کو بائیں....سو خدا تعالیٰ کے عبادی الصُّلِحُون محمد رسول اللہ کی اُمت کے ٹوک لاز نا اس ملک میں جائیں گئے...یہ خدا تعالیٰ کی تقدیر ہے یہ تو ہو کہ رہتی ہے چاہیے دنیا کتنا زور لگالے ؟ جلسہ میں ہونے والی علمائے سلالہ کی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.مذہبی رواداری عبد المنان صاحب عمر بین الاقوامی کشمش سے متعلق حضرت صاجزادہ حافظ مرزا ناصر احمد حضرت مسیح موعود کی پیش گوئیاں { حضرت مسیح موجود ما عشق حضرت عطا اللہ صاحب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیده وجود دبادی پر ایل نفت یا پر وفیسر قاضی محمد اسلم صاحب کے اعتراض اور ان کے جواب قیام پاکستان کا پس منظر حضرت مولانا عبد الرحیم دارد فضائل القرآن مولانا ابو العطاء صاحب بركات الدعا { حمیده صابرہ صاحبہ حضرت محمد کی زندگی کے حالات کی امتہ الرشید شوکت صاحبہ قرآن کریم کی روشنی میں جنت اُخروی کی حقیقت امتہ المجید صاحبہ ۹۴ چونسٹھ واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ - ۲۸ دسمبر ۱۹۵۵ء بمقام - احاطہ نصرت گرلز ہائی اسکول دیوہ اس جلسہ میں پاکستان کے علاوہ چین، انڈونیشیا.عدن شام، فلسطین ۹۶
مشرقی افریقہ مغربی افریقہ.ماریشس.ڈچ گیا تا.امریکہ اور ٹرینیڈاڈ کے اجاب نے جلسہ میں شرکت کی.نے فرمایا.۲۶ دسمبر کو حضرت خلیفتہ اسیح الثانی نے افتتاحی خطاب فرمایا جس میں حضور مستشرقین کے قرآن مجیب - پسرم حضرت مولوی جلال الدین شمس اعتراضات.مغرب اور اسلام حضرت چو ہدری محمد ظفر اللہ خان شان خاتم النبيين پروفیسر قاضی محمد نذیر صاحب ہماری آئندہ نسلوں کو یہ عہد اور مریم کر لینا چاہیے کہ وہ بیکے بعد دیگرے دین کا بوجھ اٹھاتی چلی جائیں اور دین حق ( ناقل کی تبلیغ واشاعت میں کبھی مکروری جالس الانہ مستورات سے کام نہ لیں گے.نوجوات خصوصیت سے یہ کوشش کریں کہ آپ نہ صرف اپنے حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی تمام تقریریں مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.حضور ایمان کو قائم رکھیں گے.بلکہ اس ایمان کے تسلسل کو نسل در نسل، وقف سے سلسلہ نے خواتین سے علیحدد خطاب نہیں فرمایا بلکہ مردانہ جلسہ گاہ میں خطاب فرماتے ہوئے عورتوں کو بھی مخاطب فرمایا.حضور کی تقادیر کے علاوہ حضرت بو بدری فتح محمد سیال - حضرت سید زین العابدین کو قائم کر کے ترقی دیتے چلے جائیں گئے ؟ نیز فرمایا که قرآن مجید، احادیث کتب حضرت مسیح موعود اور سلسلہ کے دیگر لٹریچر کا مطالعہ کر کے اپنی دی تعلیم کو کم کر وہ کیونکہ دینی تعلیم بڑی چیز ہے.ولی اللہ شاہ، صاحبزادہ مرزا مبارک احمد ، مولانا ابو العطاء صاحب اور حضرت اگر تم میں سے ہر شخص ایسا عہد کرے تو اللہ تعالیٰ اس عزم کے نتیجہ میں ابراہیمی چو پارسی محمد ظفرالہ ان کی تقاریر بھی مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.ایمان عطا کر سکتا ہے.ایسا ایمان کہ اگر دنیا تم سے کرائے تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکے اور خود پاش پاش ہو جائے.ر دسمبر کو دوسرے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے اہم جماعتی جل مستورات میں ہونے والی دیگر تقاریہ کی تفصیل حسب ذیل ہے.حضرت مارنے تبلیغ کے لئے کرنے نصیرہ نزہت صاحبہ ذرائع استعمال کئے.امور بیان فرمائے.نیز، نظام آسمانی کی مخالفت اور اس کا پس منظر کے موضوع پر حضرت یح موعود کی تعلیم اور صاحبزادی استراریشید تقریہ فرمائی.۲۸ دسمبر کو حضور نے اپنی اختتامی تقریر کے آغاز میں چند متفرق امور پر روشنی ڈالی بعد ازاں ۱۹۳ ء سے ماری روحانی مضمون "سیر روحانی کے نویں حصہ کو بیان فرمایا جس میں عالم روحانی کی نہروں کے بارہ میں تفصیل بیان فرمائی اس جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.حضرت چوہدری فتح محمد سیال ذکر حبیب اسلام اور کمیونزم حضرت میگر زین العابدین ولی اللہ شاہ اہل بیت اور اولاد کے ساتھ سلوک) حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد اور ان کی تربیت میں حضرت محمد کا بے نظیر نمونہ م حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد والات احمدیہ اور اس کے کہ حضرت ہماری ذمہ داریاں.اخلاق فاضلہ کی حقیقت امتہ المجید صاحبہ لقد كان لكم في رسول اله اسوة حسنہ امتہ الرحمان صاحبه عمر احتمادی مستورات کی ذمہ داریاں استفانی میمونہ صوفیہ صاحبہ لجنہ اما والله مرکز یہ کی مساعی امنہ اللہ خورشید صاحبہ 40 پینسٹھے واں جلسہ سالانہ منعقدہ ٢٦ - ٢٧ - ٢٨ دسمبر ۱۹۵۶ء مقام - احاط نصرت گرلز ہائی اسکول پاکستان بھر کے علاوہ انڈونیشیا.چین مشرقی افریقہ مغربی افریقہ ڈرچ گیتا صاحبزادہ مرزا مبارک احمد تحریک جدید کے بیرونی شنوں کے کے حالات قائد احمدیت پر اعتراضات ] ملک عبدالرحمن صاحب خادم ڈینسی ڈالر جرمنی.ہالینڈ - عدن رشام.فلسطین اور بھارت کے نمائندوں کے جوابات احمدیت کی ضرورت مولوی ابوالعطاء صاحب نے شرکت کی.۳۶ دسمبر کو حضور نے جلسہ میں افتتاحی خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا.اللہ تعالی سا عملی سلوک ظاہر کر رہا ہے کہ تم یقیناً اس کے ہاتھ کا گایا ہوا پودا ہو جیس کا وہ خود محافظ 06
ہے.وہ دن جلد آنے والا ہے.جب تمہارے ذریعے دین حق (ناقل ہو فتح نفی ہو گی حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد، حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد اور ۲۷ دسمبر کو جلسہ کے دوسرے دن دوسرے اجلاس میں جماعت سے تخطاب حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان کی تقریریں بھی مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.فرماتے ہوئے بحضور نے مسئلہ خلافت پر روشنی ڈالی.حضور نے فرمایا اگر تم خلافت حقہ کے مناسب حال عمل کرتے رہو گئے تو یہ عظیم الشان نعمت تمہیں قیامت تک حاصل رہنے گی.اس نعمت کی قدر کرو اور اس کے جھنڈے تلے جمع ہو کر ساری دنیا کو فتح کر کے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لاڈالون نیر حضور نے دوران سال ہونے والی جماعتی ترقیات کا بھی تذکرہ فرمایا.۱۲۸ دسمبر کوجیلہ کی اختتامی تقریر حضور نے مسیر روحانی کے موضوع پر قربانی اس جلسہ میں ہونے والی دیگر تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.احمدی مستورات اور بلیغ دین امینہ فرحت صاحبہ خطاب برکات خلافت بیگم حضرت چو بری محمد ظفر اللہ خان امتہ اللہ خورشید صاحبہ پیش گوئی مصلح موعود مبارکہ بیگم صاحبہ حضرت محمد کے اخلاق فاضلہ سیدہ بشری بیگم صاحبہ یہ تقریر اس یا برکت سلسلہ کی دسویں کڑی تھی میں میں حضور نے قرآنی یا خان کے موضوع پر سینی حضرت کی موجودگی آمد کی راضی نمیرہ نزہت صاحبہ ڈالی جعصور فرمایا اللہ تعالے نے دین حق (ناقل) کے عظیم الشان یار کی تنہائی آج تمہارے اور آپ کا مشن سپرد کی ہے.اس دل و جان سے اسکی حفاظت کرو.آج احمدیت کے ذریعے اس باغ کے پورے دنیا کے کونے کونے میں لگا دیے گئے ہیں ، اس جلسہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ذکر حبیب صفات باری تعالیٰ مقام حدیث حضرت صاجزادہ مرزا شریف احمد حضرت صاحبزادہ حافظ مرتبا ناصر احمد مولانا عبدالمالک خاں صاحب فیضان نبوت محمدیه قاضی محمد ندیم صاحب حات بعد المات علوم جديدة } کی کوشنی میں تعلق بالله ڈاکٹر میجر شاہنواز خاں صاحب حضرت مولوی غلام رسول را جیکی رای زندگی بعداز مرزاعب الفتی صاحب واقعہ صلیب) ا امام حضرت حضر مولانا جلال الدین شمس مسیح موعود کی نظر میں مصلح موعود کی پیشگوئی اور اس کا ظہور ملک عبدالرحمن صاحب خادم اہلی زندگی کے متعلق اسلامی تعلیم پر دنیسر قاضی محمد اسلم صاحب مغرب کی اسلام میں بڑھتی ہوئی یورپی حضرت چوہتری محمد ظفر اللہ نشان مولانا ابو العطاء صاحب ضرورت خلافت جلس الانہ مستورات خلافت اسلامی اور اسکی برکات امته الرشید شوکت صاحبه حضرت محمد کے عورتوں پر احسانات حلیمہ صاحبہ حضرت فضل عمر کے نہریں کارنامے حمامتہ البشر علی صاحبہ اسلامی پرده امته الرشید صاحبه ناصرات کی تحریک کی تاریخ و مقاصد نسیم صاحبہ اس جلسہ میں بعض ناصرات نے بھی تقاریر کیں.چھیاسٹھ واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ - ۲۷ - ۲۸ دسمبر ۶۱۹۵۷ بمقام - احاطه نصرت گرلز ہائی اسکول راوه پاکستان بھر کے علاوہ بھارت، ہالینڈ، انگلستان ایجرمنی اور مشرقی افریقہ کے احباب بھی جلسہ میں شرکت کے لئے تشریف لائے.غیر احمدی احباب بھی کافی تعداد میں جلسہ میں شریک ہوئے.محکمہ ہیلوے کی طرف سے پیشل ٹرینوں کا انتظام کیا گیا مگر اس کے با وجود جگہ کی کمی کیوجہ سے احباب بسوں کے ذریعے مرکز پہنچے.۲۶ دسمبر کوحضرت خلیفہ اسیح الثانی نے جلسہ میں افتتاحی خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا کہ اللہ تعالے کے فضل سے جماعت کے ایمان اور اخلاص میں روز افزوں حضرت خلیفہ اسیح کی تمام تقاریر مردانہ جاسہ گاہ سے سنی گئیں.حضور نے عورتوں زیادتی ہو رہی ہے.دعا کرو کہ اللہ تعالے قربانی اور اخلاص کے لاکھوں نمونے ہمیشہ سے علیحدہ خطاب نہیں فرمایا بلکہ ۲۶ دسمبر کی افتتاحی تقریر ہی میں عورتوں کو بھی مطالب جماعت میں پیدا کر تار ہے.فرمایا.اور ۲۷ دسمبر کی تقریر میں بھی احمد یہ بیت الصلوۃ ہالینڈ کا تذکرہ فرمایا.۲۷ دسمبر کو پہلے حضور نے خطبہ جمعہ ایت دفنایا.پھر احیاب سے خطاب کرتے ہوئے جماعتی کا موں اور تحریکوں پر تبصرہ فرمایا.اور آئندہ سال کے پروگرام کی وضاحت ٩٨
چندہ کی اہمیت سیده لیم شفیع صاحبه کرتے ہوئے وقف زندگی کی ایک نئی اور اہم تحریک پیش فرمائی.۲۸ دسمبر کو حضور کا اختتامی خطاب گزشتہ کئی سالوں سے جاری میسر روحانی عورت کی ذمہ داریاں امتہ المجید صاحبه کے موضوع پر تھا جس میں حضور نے عالم یہ دھانی کے لنگر خانوں کی کیفیت بیان فرمائی.یہ دین حق (ناقل ) اور احمدیت کی سم مبارک بیگم صاحبہ بنت ڈاکٹر اس سلسہ خطاب کی گیارہویں کڑی تھی.اس جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریہ کی تفصیل حسب ذیل ہے.ذکر جیب ترقی خلافت سے وابستہ ہے کہ محمد عبد اللہ صاحب عورتوں کا نصب العین 1 حضرت صاجزادہ مرزا شریف احمد تعلیم کی روشنی میں ب اسلامی نصیرہ تو بہت صاحبہ برکات احمد تقریر سعیده قاری صاحیه حکمت صاحبه اسلامی حکومت اور مذہبی اداری حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد عقائد احمدیت پر اعتراضات کے جوابات عتراضات شیخ عبد القادر صاحب فیضان نبوت محمدیه قاضی محمد نذیر صاحب حیات کسی کے عقیدہ کے نقصانات میاں عطاء اللہ صاحب اشاعت دین مشرق و مغرب میں مو اور جماعت کی ذمہ داریاں.صاحبزاده مرزا مبارک احمد پیشگوئی مصلح موعود کا حقیقی مصداق حضرت مولانا جلال الدین شمس امن عالم کے متعلق اسلامی تعلیم پر و فیسر قاضی محمد اسلم صاحب حضرت چوہدری محمد ظ ایا کہ انسان کالا را برای موی افراد خان اور کردار پر اشہ.حضرت محمد کی مخلوق الہی سے محبت مولانا ابو العطاء صاحب ان تقاریر کے علاوہ خالد اسمعیل ہو زیر صاحب جرمن اور ذکر یا عبدالعزیز کویر احمدی عورتوں کی تعلیم کا اعلی مقصد حضرت سیدہ مہر آیا حضرت سیدہ مریم صد القہ صدر لجنہ مرکز یہ نے مستورات سے عمومی خطاب فرمایا.سڑسٹھ واں جلسہ سالانہ منعقده: ۲۸,۲۷/۲۶ دسمبر ۱۹۵۷ مهٔ بمقام به احاطہ نصرت گریز ہائی اسکول اس سال جلسہ سے پہلے ی معمولی روی کیسے معلمین کو بہت زیادہ محنت سے کام صاحب نواحمدی نے بھی انگریزی زبان میں خطاب کیا.نیز مولانا محمد الرحمن صاحب کرنا پڑا اسٹیج از سر تو نمیر کیا جلسہ گاہوں میں کھڑے پانی کو نکالا.ابتدا مجلسہ گاہ ۳۳۰ ۲۵۰ مربع خادم کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا.فٹ کے رقہ پرسین تھی گئی مگر جگہ کم پڑنے کی وجہ سے ۲۷ دسمبر کی شام اس ہیں توسیع کی گئی اس دفعہ ہمارا جلسہ سالانہ بعض نمایاں شخصوصیات کا حامل تھا.حضرت تاہم ۲۸ دسمبر کو حضور کی تقریر کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے جلسہ کے با ہر میدان خلیفہ اسیح الثانی نے تفسیر صغیر شائع فرمائی.جو قرآنی علوم کا بے نظیر رومانی تحفہ ہے میں بیٹھ کر تقریر سنی.اس طرح حضور ہی کی توجہ سے امسال نینویب مسند احمد صنبل کی پہلی جلد شائع ہوئی.حضور نے جلر سالانہ کے انتظامات کی عمومی نگرانی خود فرمائی.جا سالانه مستورات ۲۶ دسمبر کو افتتاحی خطاب میں حضرت خلیفتہ المسیح الثانی نے فرمایا دعا کرو کہ خداتعالی اشاعت دین حق انا قل کے سلسلے میں ہماری حقیر کوششوں کو قبول کر سے اور اپنے فرشتوں کو ہماری تائید میں لگا ہے اللہ تعالیٰ کے نفلوں اور اس کے احسانات کو دیکھتے ہوئے اس کا حضرت خلیفتہ المسیح کی تمام تقریریں مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست سنی گئیں ینات کر کیا جائے کم ہے، نیز تبلیغی مساعی کے خوش کن اثرات کا تذکرہ فرمایا.نیز حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد کی تقریر بھی مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئی.۲۷.دسمبر کو دوست را میلاس میں خطاب کرتے ہوئے منضور نے اہم حضور نے لجنہ سے علیحدہ خطاب نہیں فرمایا بلکہ ۲۶ دسمبر کی افتتاحی تقریر ہی میں جماعتی امور اور بیرونی ممالک نہیں اشاعت دین اور اس کے خوش کن شمارت کار کردہ فرمایا.ممبرات لجنہ کی قربانیوں کا تذکرہ فرمایا.اس جلسیں کی جانے والی تصاویر کی تفصیل درج ذیل ہے.حضرت مسیح موعود کی بعثت کی شرض مبار کہ بیگم اہلیہ ڈاکٹر بشیر احمد صاحب بچے اور نظم و ضبط فرخنده شاه صاحبه ۲۸ دسمبر کو اختتامی خطاب میں حضور نے خانہ کے جلسہ سالانہ سے شروع کئے جانے والے روحانی محتمون ، سیر روحانی کے سلسلہ کا بارہواں اور آخری حصہ بیان فرما یار حضور تے اس میں عالم روحانی کے مکتب خانوں کی کیفیت بیان فرمائی.حضور نے فرمایاکہ قرآن مجیداپنے اندر ہر قسم کے مضامین رکھتا ہے جو سبجائے خود کتب 44
حضرت خلیفہ المسیح الثانیے کا جا سالانہ ۱۹۵۷ء سے خطاب حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے کا جات الانہ سے خطاب
مانوں کا درجہ رکھتے ہیں قرآن مجید میں تمام علوم کا ذخیرہ ہے اور یہ ایک جامع تاریخ بھی ہے.جن نہیں کل عالم کی روداد روز ازل سے روز ابد تک کی محفوظ ہے.حضور نے فرمایا عرض قرآن کریم کے اندر جو عظیم الشان کتب خانے موجود ہیں.ان کی مثال دنیا کے کسی کتب خانہ میں نہیں پائی جاتی پھر دنیوی کتب خانے تباہ ہو بھی جاتے ہیں لیکن قرآنی کتب خانہ وہ ہے معین کی دائمی حفاظت کا خدا تعالیٰ نے وعدہ کیا ہوا ہے پس کجا دیو ہی بادشاہوں کے کتب خانے اور کیا یہ روحانی کتب خانہ جو زمانہ کی دست برد سے کلی طور پر محفوظ ہے، اور قیامت تک محفوظ پہلا جائے گا.جا لانه مستورات حضرت خلیفہ المسیح کی تمام تقاریر نیز حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد حضرت صاجزادہ حافظ مرزا ناصر احمد حضرت چوہدری محمد ظفراللہ خان، میاں عطا اللہ صاحب اور حضرت مولانا جلال الدین شمس کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.بلکہ مستورا میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.خطاب و رپورٹ لمینہ اسلامی اخلاق اللہ تعالیٰ آپ کا اور آپ کے خاندانوں کا قیامت تک حافظ و ناصر ہو اور دین نظام خلافت حق انا قل آپ کے ذریعہ سے اور آپکی اولادوں کے ذریعے سے قیامت تک بڑھتا ہے حضرت مسیح موعود کی بعثت کا مقصد حضرت مریم صدیقہ امته الرشید شوکت صاحبه میا که صاحب گیم ڈاکٹر بشیراحمد صاحب امته المجيد اور دنیا سے مشرک اور بدعت مٹ جائے اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضور کی دوسرے انبیاء کے مقابل میں خصوصی سعیدہ حبیب صاحیہ حکومت پھر دنیا میں قائم ہو جائے اور ایسی مضبوطی سے قائم ہو کہ اسے مٹانے کی کوئی جرات نہ کر سکے یا جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ذكر حبيب مذہبی رواداری ہماری ذمہ داریاں راشده صاحبه خوشاب رسول پاک (حضرت محمد) کی قوت قدسیہ امتہ الممالک فرنح صاحبه کا اثر صحایات پر حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد استانی میمونہ صوفیہ صاحب تے پنجابی زبان میں خطاب مستر مایا.حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد حضرت مسیح ناصری کا متمام قاضی محمد نذیر احمد صاحب تبلیغ دین بیرونی ممالک میں شیخ مبارک احمد صاحب معجزات حضرت مسیح موعود مال عطا اللہ صاحب نیوں کے کر دانہ اسلامی معاشره نه نارہ مذہب اسلام حضرت مولانا جلال الدین شمس حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ پر وفیسر قا حتی محمد اسلم صاحب حضرت حمه د عصری محمد ظفر اللہ خان احمد بیت کا اثر سنت اور حدیث مولانا ابو العطاء صاحب مانگیر زبانوں میں تقاریہ کے پروگراموں میں چھالیس سے زائد زبانوں میں تقاریہ ہائی جین اڑسٹھ واں جلسہ سالانہ منعقده: ۲۳,۲۳/۲۲ جنوری ۹۶لله پاکستان میں عام انتخابات کی وجت رجلیہ سمیر شانہ کے بجائے ستارہ جنوری میں منعقد ہوا) پاکستان کے علاوہ ہالینڈ مغربی پوستی امریکی معدن، کینیا مانگا نیگار شمالی لیسید میں اردو، فارسی ، عربی.ان مشین، جاپانی، چینی، ترکی روسی اڑ یہ پہاڑی زبان عبرانی ماریشیس بگھانا، سیرالیون، انڈونیشیا نجی چین اور بھارت کے احباب بھی جلسہ ہی بسترکت فرانسیسی تامل بنگری، امیلین علیالم بلوچی متمانی انگریزی، ماشین کی زبان کریلوی وغیرہ کے لئے تشریف لائے.شامل ہیں.۲۲ جنوری کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے انتقامی شخطاب فرمایا جنین میں حضور نے سمیر کو ٹلی عالمی جامعہ احمدیہ کے زیر اہتمام شبینہ اجلاس میں طلباء جامعہ احمدیتے تقدیر کریں اس امریم اللہ تعالی کاست کر ادا کیا کہ اس نے ایک دفعہ پھر جیسہ سالانہ کے مبارک موقعہ پر اعمال جلد سے سالانہ کے موقع پر جن نئی چیزوں کا اضافہ ہوا.ان میں سر فہرست دینی معلومنا را حیاب جماعت کو راہ میں مجھے ہونے کی توفیق عطا فرمائی.نیتر ا حجاب جماعت کو نہایت کے اہم نقشوں ار تبلیغی تصاویر کی عظیم الشان تمائش تھی.جسے وکالت تبشیر نے ترتیب دیا تھا.زریں اور اہم ہدایات سے نوازا.حضور نے تلقین فرمائی کہ احجاب اپنی نسلوں کے اندر دنیا کی مختلف زبانوں میں جماعت احمدیہ کے زیرا ہتمام شائع ہونے والا لٹر پھر بھی اس تمائش میں دین حتی اناقل) اور احمدیت کی بحیت پیدا کرتے چلے جائیں.یہاں تک کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنڈ اس ساری دنیا پر لہرانے لگے.رکھا گیا تھا.۲۳ جنوری کو محفور نے جلسہ کا اختتامی خطاب فرمایا.اس تقریری منصور نے ا جاب سے دین کیلئے زندگیاں وقف کرنے اور دین حق انا قل کے تینڈ سے کو تاقیامت دنیا
میں بند رکھنے کا تاریخی عہد لیا.اس عہد میں کلمہ شہادت کے بعد فرمایا.جلس می تورات میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.امته الرشید فضل صاحبه صاحبزادہ مرزا مبارک احمد اور حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد مبارک کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ اہم اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہم دین حق (ناقل) اور سے سنی گئیں.نیز سالہ کی حضور کی تقریر کی ٹیپ بھی مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئی.احمدیت کی اشاعت اور محمد رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کانام دنیا کے کناروں تک پہنچاتے کے لئے اپنی زندگیوں کے آخری لمحات تک کوشش کرتے چلے جائیں گے اور اس مقدس خلافت کی برکات فرض کی تکمیل کے لئے ہمیشہ اپنی زندگیاں خدا اور اس کے رسول کے لئے وقف کریں گئے اور انسانی زندگی کا مقصد پر بڑی سے بڑی قربانی پیش کر کے قیامت تک دین حق انا قتل سے بھینڈ سے کو دنیا کے ہر احمدی عورت کے فرائض قوم کی تعمیر کیونکر ہو ملک میں اوپینچا رکھیں گے.نصیر تربیت صاحبه مسعود بیگم صاحبه امته المجید رحمن صاحبه امت المجید صاحبہ ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم نظام خلافت کی متقافات اور اس کے نظام احمدیت کا پیدا کردہ شاندار نفت راب صاحبزادی امتہ القدوس راستہ حکام کے لئے آخری دم یک جدو جہد کرتے رہیں گے اور اپنی اولاد در اولاد کو ہمیشہ مرتبت و ولانه اور تبلیغ احمدیت خلافت سے وابستہ رہنے اور اسکی برکات سے مستفیض ہونے کی تلقین کرتے رہیں بچوں کی تربیت گئے تا کہ قیامت تک خلافت احمدیہ محفوظ چلی جائے اور قیامت تک سلسلہ احمدید کے ذریعے دین حق (ناقل) کی اشاعت ہوتی ہے اور محمد رسول اللہ کا تھیندا دنیا کے تمام نصیرہ شاہنواز صاحبہ رصاحب صد الجند مرکز یہ نے مقدورات سے عمومی خطاب فرمایا.حضرت سید جھنڈوں سے اونچی لہرانے لگے، اسے خداقو ہیں اس ہی کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرماء انہتر وان جدید سالانه الختم امین.(الفصل ۴ فرور ی نشانه ) اس جیل میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.تعلق بالله طوقان توح حضور اکرم اور عبادات حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا نا مرا حمد مولانا قاضی محمد نذیر صاحب میاں معطا ء اللہ صاحب ایڈوکیٹ جماعت احمدیہ کی علمی خدمات مولومی عید المالک فهان صاحب تماری تبلیغی مساعی کا اثر مالک غیر سے حضرت حاجیزاده مرتها مبارک احمد حضرت صاحبزادہ مرزا بشیراحمد ذکر حبیب احمدی مردوں اور عورتوں کے لئے حضرت حضرت مولانا جلال الدین شمس مسیح موعود کی نصائح جماعت احمدیہ کی ذمہ داریاں تفسیر سورة فاتحہ حضور کے لئے دعا کی تحریک اسلام میں خلیفہ کا مقام اخروی زندگی مولانا ابو العظام صاحب حضرت مولانا غلام رسول راجیکی حکم بشیراحمد صاحب ڈاکٹر خلیل احمد ناصر حضرت چوہدری محمد ظفرالله حنان پاکستان میں مسیحیوں کی تبلیغ اور ہمارا فرض مولانا ابو العطاء صاحب متعقده ۲۸۲۷/۲۶ دسمبر ست ۱۹۶ پاکستان کے علاوہ بھارت، ہالینڈ، جنوبی افریقیہ گھنا.لائبیریا انڈونیشیا، معدن نجیر سے کبھی اجاب تشریف لائے.۲۶ دسمبر کو اختتامی خطاب میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نے احباب کو دعائیں کرنے اور اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرنے کی تحریک نہ مائی.۲۸ دسمبر کو اختتامی اجلاس میں خطاب کے لئے ناساز متی طبع کے باعث حضور تشریف ترلا سکے لیکن حضور کی تحریر کردہ تقریب حضرت مولانا جلال الدین شمس نے پڑھ کر تائی حضور نے تحریر فرمایا: دین حق ناقل کی ترقی اور اشاعت میں سر گرمی کے ساتھ حصہ لو اور اپنی زندگیوں کو زیادہ سے زیادہ قدمت دین کے لئے وقف کردہ اللہ تعالیٰ نے ہارے سپر و جو عظیم الشان کام کیا ہے وہ ایک ملی اور مستقل جد و جہد کے بغیر سر انجام نہیں دیاجاسکتا.ضرور ی ہے که بهاری جماعت کا ہر مرد اپنی بر داری کو سچے اور دنیامیں نیکی اور قوی کی روح کو قائم کرنے کی کوشش کرے" اس جیب میں علمائے سلسلہ کا تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.اسلام اور محیر مسلم رعایا حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد حضور کے خطاب سے پہلے حضور کی تہ سے جلسے کی تقریبہ کا ریکارڈ نایاگیا حضرت مسیح ناصری سکا صلیبی موت سے بہنا مون الشيخ عبد القادر صاحب جاسا لانہ مستورات حضرت خلیفتہ المسیح کی دونوں تقاریر نیز حضرت صاحبزاده حافظ مرزا ناصر احمد مولانا ابوالعطاء صاحب حضرت مولوی تمام رسول انجیکی حضرت بیمه پارسی همه افر الفرمان حضرت اور مشرق میں درود جدید شواہد کی روشنی میں تقوی اللہ اور اس کے حصول کے ذرائعے مرزا عبدالحق صاحب عقائد محمد سیت پر اعتراضات اور انکے جوابات قاضی محمد نذیر صاحب ۱۰۲
دعا کی اہمیت حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد سیرت نبوی احادیث کی روشنی میں حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ ستروان جلسه سالانه ذکر حبیب اسلام کا عالمگیر مغلیہ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد حضرت مولانا جلال الدین شمس وقف میدید کی اہمیت حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد منعقده ۲۸۲۷۲۶ دسمبر ختم نبوت کی دائمی برسات مولانا عبد المالک خان صاحب اسلام اور نیشی نازیم 41441 پاکستان کے علاوہ چین، جاپان، سنگاپور، انڈونیشیا، فجی، ماریشس پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب مشرقی افریقہ ، نائجیر یا جرمنی اور انگلستان کے احباب جلسہ میں شریک ہوئے.افریقہ میں اسلام اور عیسائیت کا مقابلہ حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان بہائی سحر یک پر تبصرہ مولا) ابو العطا، صاحب حضرت مصلح موعود کی مست نہ کی تقریر سیر روحانی کا ٹیپ احباب کو سُنایا حضرت خلیفة المسیح الثانی علامت طبع کے باعث جلسہ گاہ میں تشریف نہ لا سکے لیکن جیب کے لئے انفتاحی اور انتظامی پیغام خود لکھوا کر ارسال فرمائے.ب اور تعمیر کو حضور کی افتاحی پیغام حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد نے پڑھ کر منایا جیل کی سالانہ ہیں کی جانے والی علمائے سلسلہ کی تقاریہ کی تفصیل حسب قابل ہے.گیا.حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد نے آخری اجلاس میں مختصر لیکن دل سوز خطاب فرمایا.ر دسمبر کی شب جمجلس خدام الاحمدیہ کے زیراہتمام مالی زبانوں کے اجلاس میں حقیقت نبوت ۵۰ مختلف راجوں میں تقاریر یونیں.دسمبر کو یہ اجلاس میں المی موضوعات پر نفت اریر ہوئیں.جا لانه مستورات قاضی محمد نذیر صاحب جماعت احمدیہ کے عقائد مولانا محمد یار تصاحب عارف جماعت احمدیہ اور تربیت مرزا عبد الحق صاحب اسلامی پر دہ اور اس کی اہمیت حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد تبلیغ دین اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں چوہدری مشتاق احمد صاحب با جوه حضرت خلیفہ اب سے الثانی کی دونوں تقاریر تیز حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا سیرت حضرت محمدصلی الله علیه وسلم صاحبزادہ مرزا رفیع احمد نا صراحه ، قاضی محمدنذیر صاحب ، حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ.حضرت ذکر جیب بود برمی محمد عند الله خان را در حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد کی تفت اریر مردانه جلی گاه سے کانی گٹ ہیں.جی مستورات میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.و قفس با زندگی کی اہمیت.جنت و دوزخ کی حقیقت تربیت حضرت مصلح موعود کے زمانہ میں دین حق (ناقل) کی ترقی حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد کی روشنی میں حضرت مسیح موعود کے رفقا ر کے ایمان ) ستی باری تعالی جدید مانی اموات پروفیسر قاض محمد سالم صاحب ے رفقا کے ابہات ) شیخ عبدالقادر صاحب رت سیدہ مریم صدیقہ افروز واقعات حضرت سیده مهر آیا خلافت راشده مولانا ابو العطاء صاحب مبارکہ نیر صاحبہ حضرت مسیح موعود کی پیش گوئیاں حضرت مولانا جلال الدین شمس نصتر جہاں صاحبہ خطاب حضرت چوبدی محمد ظفر اللہ خاں دسمبر کو حضور کا انتقامی پیغام حضرت صاجزادہ مرزا بشیراحمد نے پڑھ کرسنا با احمدی اختیارات میں مصباح کا مقام امته الرشید صاحبه حضرت مسیح موعود کی لعیشت کے مقاصد حمیدہ بانو صاحبہ امته المالک صاحبه جاس الانہ کی اہمیت دفات مسیح ناصری میار کہ انجم صاحبه مسلمان عورتوں کے فضائل امتہ المجیب صاحبہ عورت ہی معاشرہ کی بنیاد ہے.صاحبزادی امتہ القدوسس جماعت احمدیہ اور اس کی قیام کی غرض امتہ الرشید صاحبہ میار که بگیم ڈاکٹر بشیر احمد صاحب پرده نیر حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد نے حاضرین جلسہ سے اختتامی خطاب فرمایا اور دعا کروائی.جان الانہ مستورات حضرت خلیفہ المسیح الثانی کی گذشتہ سال کی تقریر کا ریکارڈ ستایا گیا نیز مردانہ ملہ گاہ میں ہونے والی حضرت صاجزادہ مرزا بشیراحمد کی تقریر کا ریکار دست یا گیا.حضرت مولانا جلال الدین بخش ، گیانی واحد سین صاحب، مولانا ابو العطار صاحب اور
مولانا قاضی محمد ند مستورات میں خطاب فرمایا.ختم نبوت کی حقیقت شیخ مبارک احمد صاحب خطاب چوہدری عبد اللطیف صاحب مبلغ حرمنی توانین میں سے چیدہ باتو صاحبہ ، امتد الرشید شرکت مصاحبه حمامة البشر می نمائید منور سلطانه صاحبه امتہ المنان صاحبه، مبارکه میر صاحبه، رضیہ درد صاحیه، حکمت اسلام اور متفکرین مغرب پرو فیسر قاضی محمد اسلم صاحب صاحبہ ، حضرت سیده مهر آیا، حضرت سیده مریم صدیقی مدل بلوز مرکزی اور حضرت شیده جماعت احمدیہ کے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ حضر ت مولانا جلال الدین شمس ملایا اور انڈونیشیا کے مذہبی حالات مولانا محمد صادق صاحب سماری نواب مہار کہ بیگم نے تقاریر کیں.پروگرام کے مطابق بلیک لانہ مستورات کا افتضاح حضرت سیدہ نواب غیر شرعی رسوم اور ان کا ازالہ صاحبزادہ مرزا رفیع احمد میار کہ بیگم نے کرنا تھا لیکن حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد کی وفات کے سانحہ کی وجہ پہلے دن تشریف نہ لا سکیں البتہ خطاب فرمایا منعقده فضائل قرآن مجید مولانا ابو العطاء صاحب اور مستورات سے ارتقائے انسانیت اور سنتی باری تعالیٰ حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد احمدیت مشرقی پاکستان میں مولوی محمد صاحب جماعت احمدیہ کا تبلیغی نظام اور اس کے نتائج صاحبزادہ مرزا مبارک احمد منکرین حدیث کے اعتراضات کے جوابات مولانا غلام باری صاحب سیف ذکر حبیب اکہترواں جلسہ سالانہ ۱۹۶۲ حر صارزاده مرا بشیر احمد رمضون مولانا بدل اوین شمر نے ایام حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد نے حاضرین جلسہ سے اختتامی خطاب فرمایا.جلسه لانه مستورات پاکستان کے علاوہ کویت اعدان امشرقی افریقہ اسیرالیون ، جرمنی اور سکنڈے حضرت سیده نواب میار کہ بیگم نے جلسہ سے انتقامی خطاب فرمایا اور نیز درج ذیل تنها بر جو راستہ بہ گاہ میں کی گئی تھی ان کی ٹیپ ریکا رنگ متنورات نیویا کے احباب نے جلسہ میں شرکت کی.کے جلسہ میں سنائی گئی.حضرت خلیفہ المسیح الثانی علالت طبیع کی دجیسے جلسہ میں خطاب کے لئے تشریف نہ لا سکے.مگرخلیفہ وقت کے ارشادات کی مشتاق جماعت کے لئے ۲۰ دسمبر کے افتتاحی پیغام حضرت خلیفہ المسیح الثانی، مضمون از حضرت صاجزادہ مرزا بشیر احمد، تقاریر اجلاس میں حضور کا تحریر کردہ پیغام حضرت صاحزاد مرزا بشیر احمد نے پڑھ کر سنایا.حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد حضرت مولانا حضور نے فرمایا م دنیا کی سنجات اس وقت آپ لوگوں سے وابستہ ہے.اس لئے اشاعت دین (ناقل) اور اشاعت احمدیت کی ہمیشہ کوشش کرتے رہیں اور اپنے نمونہ سے لوگوں کے دلوں کو احمدیت کی طرف مائل کریں.جلال الدین شمس ، صاحبزادہ مرزا رفیع احمد اور مولانا ابوالعطاء صاحب جلسہ مستورات میں ہونے والی دیگر تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.افتاحی خطاب حضرت نواب مبار که بگیم محمد بست بریان مشهد امته الثانی صاحبہ بنت صاحبزادہ مرزا داد و احمد ر سمیر کو قصور کا اختتامی پیغام حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد نے پڑھ کر تبلیغ کی اہمیت نایا.حضور نے فرمایا.ما یه امر اچھی طرح یاد رکھو کہ دین حق ( ناقل) اور احمدیت کی خدمت ایک عظیم الشان نعمت ہے اس نعمت کی قدر کرو اور اپنے آپ کو دین حق (ناقل) اور احمدیت کا سچا اور حقیقی پیرو بناؤ." جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے قاضی محمد نذیر صاحب نظام خلافت مبارکه نیتر صاحبه حضرت سیدہ مہر آیا حضرت مسیح موعود کا ایک عظیم الشان کارنامه صاحبزادی امنه الفردوس اسلام اور عیسائیت مبارکه قمر ساحه ( بیگم و اکثر بشیر احمد) احمدی خواتین کے فرائض اور ذمہ داریاں امتہ الباری صاحیہ ساده زندگی تعلق بالله نزول مسیح اسلامی پرده حضرت معا حبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد ذکر الهی دعائیہ خطاب حضرت ما میزاده مرزا بشیر احمد نوجوانوں کی تربیت مرزا عبد الحق صاحب سیاره حکمت صاحبه حضرت سیده مریم صدیقہ صدر لجنه) امته المجيد صاحبه ر دسمبر کو موسم کی خرابی کی جسے دوسرا اجلاس نہ ہوسکا
بہترواں جلسہ سالانہ جل لانه حضرت خلیفہ المسیح الثانی کا پیغام جو مردانہ جلسہ میں پڑھا گیا اس کی ریکارڈنگ جلسہ مستورات میں سنائی گئی ، تیز حضرت خلیفہ ایسی ان ان کی ایک تقریر کا ریکار ڈرتا گیا.مردانہ جلسہ گاہ سے درج ذیل تقاریر براہ راست سنائی گئیں.حضرت مولانا جلال الدین نشس، مولانا عبد العطار صاحب، حضرت صاحبزاده محافظ منعقده ۲۸۲۷۰۲۶ دسمبر حضرت خلیفة المسيح الا فی عدالت طبع کے باعث جلسہ گاہ میں تشریف ترلا سکے مرزا ناصر احمد، دوستی محمد شریف صاحب بهتر با جرارد مرزا طلاسر احمد ، مولوی غلام بازی شب سیف دسمبر کو افتاحی اجلاس میں حضور کا تحریری پیغام حضرت مولانا جلال الدین صاحبزادہ مرزا مبارک احمد ، گیانی وا حد حسین صاحب ، صاحبزادہ مرزار نبع احمد.شمس نے پڑھ کر سنایا.اس پیغام میں حضور نے جلسہ کے ایام دعاؤں اور ذکر الہی نیز شیخ عبد القادر صاحب ، مولوی محمد شریف صاحب اور حضرت صاحبزادہ مرزا بشیراحمد کی نقدی یہ ٹیپ ریکارڈ پر سنائی گئیں.جلسہ مستورات میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے میں بسر کرنے اور آئیں میں اخوت و محبت بڑھانے کی نصیحت فرمائی.جلسہ ہیں کی جانے والی علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ختم نبوت کا صحیح تصور حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد وفات مسیح میں حیات دین حق (ناقل) ہے مولانا ابوالعطا صاحب ظہور امام مہدی از روئے مسلمات اہل سنت.و اہل تشیع قاضی محمد نذیر صاحب مواز نہ مذاہب کے اصول اور دین حق ارنافل پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب سیرت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم شیخ عبد القادر صاحب ذکر حبیب ڈپٹی محمد شریف صاحب سیرت حضرت مسیح موطوار مولوی محمد شریف صاحب کیا انجاست کفارہ پر موقوف ہے حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد اسلامی معاشرہ احمدیت مشرق بعید میں مولوی غلام باری صاحب سیف صاحبزادہ مرزا مبارک احمد حضرت مسیح موعود کا عظیم الشان کام شیخ مبارک احمد صاحب ذکر حبیب مولا نا محمد جي صاحب فاضل زندہ خدا پر ایمان اور اس کے اثرات صاحبزادہ مرزا رفیع احمد عہد حاضر اور احمدی نوجوان مرزا عبد الحق صاحب جماعت احمدیہ کے متعلق غلط فہمیوں کا ازال حضرت مولانا جلال الدین شمس ور دسمبر کو اختتامی اجلاس میں حضور کا افقت می پیغام حضرت مولانا جلال الدین افتتاحی خطاب احمدیت کا پیدا کر دہ انقلاب حضرت مسیح موعود کا حضرت محمد صلی اللہ حضرت سیدہ خواب مبار که بیگم حمامة البشرى صاحبه امتہ الملک صاحبہ علیہ وسلم سے عشق سادگی سعیده حبیب صاحبه اسلام میں عورت کا مقام زہرہ بیگم صاحیه پردہ کی اہمیت ذکر سلیب تقریب حضرت سید مریم صدیقہ (صد لجنه مرکزی) مبار که تمر صاحیه امتہ القدیر صاحبہ حضرت سیده مریم صدیقه (صدر لجنہ مرکزی) نے جلسہ سے اختتامی خطاب فرمایا.تہترواں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۸۰۲۷ دسمبر ۶۱۹ شمس نے پڑھ کرتا یا جس میں حضور نے جماعت کو نصیحت فرمائی کہ دین حق ( ناقل) کی پاکستان بھر کے علاوہ ٹانگانیکا، کینیا، یوگنڈا، نانا، جنوبی افریقی، انگلستان ترقی کے لئے والہانہ عید و جہد سے کام لو اور اپنی آئندہ نسلوں کو دین حق (ناقل) کا بہادر سپاہی بنانے کی کوشش کرو.حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد صاحب نے جلسہ سے اختتامی خطاب فرمایا مجلس قدام الاحمدیہ کے زیر اہتمام شہیہ اجلاس میں عالمگیر زبانوں کے پروگرام میں ۵۰ سے زائد زبانوں میں تقاریر ہوئیں.ہالینڈ، جرمنی ، عدن اور کو بہت سے احباب نے جلسہ میں شرکت کی.دسمبر کو افتاحی اجلاس میں حضرت خلیفہ المسی اللہ فی کا پیغام حضرت مولوی جلال الدین شمس نے پڑھ کر سنایا جس میں حضور نے فرمایا پو سے عزم اور ارادہ کے ساتھ دنیا کی اصلاح کے لئے کھڑے ہو یاؤ.اس وقت چین نہ لو جب تک حضرت محمد رسول اللہ صل اللہ علیہ
وسلم کی عزت و عظمت پھر دنیا میں قائم نہ ہو جائے." نیز درج ذیل تقاریر جو مردانہ جلسہ گاہ میں کی گئی نہیں ان کی ٹیپ ریکارڈنگ ور دیر کو تصور کا اختتامی پیغام بھی حضرت مولانا جلال الدین شمس نے پڑھ مستورات کے جلسہ میں سنائی گئی.کر سنایا.حضور نے فرمایا : اپنی نگا ہیں ہمیشہ اونچی رکھو اور آسمانی حائرین کر اپنے خدا کی آواز سننے کی کوشش کرد.نیز احباب جماعت کو دعاؤں کی تقریب فرمائی.جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.سيرة حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ دستم مولانا ابو العطا صاحب دینی نقل میں نبوت کا تصور اور کم صاحبزادہ مرزا رفیع احمد حضرت مسیح موعود پیغام حضرت خلیفہ المسیح الثانی، تقاد بر حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد حضرت مولانا جلال الدین شمس، صاحبزادہ مرزا رفیع احمد، مولانا ابوالعطاء صاحب، صاحبزاده مرزا رفیع احمد مرزا عبدالحق صاحب ، صاحبزادہ مرزا مبارک احمد حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد، حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان ایشیخ مبارک احمد صاحب اور ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب.علیہ مستورات میں کی جانے والی تقاریہ کی تنصیل حسب ذیل ہے.حضرت سیدہ مہر آیا پردہ اور ہماری خواتین اسلام کی فوقیت دو کر مذاہب پر امتہ القدوس صاحیه امته المالک صاحبہ سیرت حضرت مسیح موعود دعا اور اس کی اہمیت حضرت بی محمود کی جاعت پیدا کنم مرا برای صاحب قرآن کریم اور ہماری زندگی چاہتے تھے.وفات مسیح ناصری علیہ السلام مولوی سمیع اللہ صاحب سجات عیسائیت اسلام کی رو سے مولانا قاضی محمد نذیر صاحب لائل پوری ذکر حبیب حضرت مولوی قدرت اللہ سنوری امریکہ میں تبلیغ دین حق ( ناقل) صاحبزادہ مرزا مبارک احمد امته الرشيد فضل الى صاحب صاحبزادی امتہ النور احمدیت دنیا کے کناروں تک حمامة البشرى صاحبہ کر صلیب میاد که صاحبہ بیگم ڈاکٹر بشیر احمد صاحب خطاب صدر لحین مرکز به حضرت سیدہ مریم صدیقہ حضرت مسیح موعود کا عشق اپنے آقام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بشری صدیقہ صاحبہ موجودہ زمانہ کے مذہبی رحجانات اور اسلام حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان مصلح موعود سے متعلق پیش گوئی حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد عقاید احمدیت اور ان پر اعتراضات شیخ مبارک احمد صاحب کے جوابات منکرین است باری تعالی کے اعتراضات پر میسر نام محمد اسلم صاحب کے جوابات ذکر جلیب سرزمین بنگال میں ا کے نشانات حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ صاحب احیت کا ماتم محترم واری محمد مناسب اسلام کا اقتصادی نظام حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد صداقت حضرت مسیح موعود حضرت مولانا جلال الدین شمس سوس نواحمدی رفیق جانسن صاحب، جماعت احمدیہ غانا کے پرنیٹ اسلامی معاشره صاحبزادی امته اگر شید اسلام اور مذہبی رواداری مودوده طلعت صاحبه اسلام ہی زندہ مذہب ہے رضیه در د صاحبه ساده زندگی امته المجيد صاحبه صداقت حضرت مسیح موعود امتہ القیوم صاحبه میں خلافت ثانی کے ۵۰ سال پوے ہونے پر صدر لبتہ کی تحریک پر لجنہ اماءاللہ کی طرف سے ڈنمارک میں بیت الصلواۃ کی تعمیر کے لئے دو لاکھ روپے فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا.اس با برکت تحریک پر خواتین نے آٹھ ہزار روپے اسی وقت نقد ادا کر دیئے جبکہ فوری طور پہ ایک لاکھ روپے کے دعد تے پیش کئے.یہ خلافت ثانیہ کے باہر کتنے دور کا آخری سے جلسہ تھا.ناب محمد آرتھر احمد پرشتن کیپ ٹاؤن کے محمد ضعیف ابراہی اور تانگانیکا مشرقی افریقہ ے اور در نومبر ۱۹۹۵ کی درمیانی شب مسیح موعود کے فرزند اللہ تعالیٰ کے موعد مصلح خلیفہ المسیح الثانی نے وفات پائی مرا نا بللہ کے رشیدی صبح صاحب نے انگریزی میں خطاب فرمایا.جاه لانه مستورات وأنا اليه راجعون) حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم نے جلسہ سے افتتاحی خطاب فرمایا.مارات حافظ مارا مارا راستہ خان پچکے ہوئے.1.4
حضرت حافظ مرزا ناصر احمد خلیفہ اسیح الثاث نوراللہ مرقده 1+6
داد جوالات در عید مبارک حضرت حافظ مرزا ناصر احمد خلیفہ اسیح الثلاث نوراللہ مرقده بوسہترواں جلسہ سالانہ منعقده : ۲۱/۲۰/۱۹ دسمبر ۱۹۶۵مه پاکستان کے علاوہ بارشیں.یوگنڈا.نیرویی وغیشہ سے بھی احباب تشریف لائے.کرنے کی تجویز پیش کی تھی.چنانچہ حضرت خلیفہ المسیح الثالث نے سید نا حضرت متصالح موعود کی یاد گار کے طور با فضل عمر فاؤنڈیشن قائم کرنے کے لئے ۲۵ لاکھ روپے جمع کرنے کی تحریک کا اعلان فرمایا.ایک دن کے اندر انفرادی اور اجتماعی دندے بہت داده لاکھ تک پہنچ گئے.۱۹ در سمیر کو مجلس خدام الاحمدیہ کے زیر انتظام عالمگیر زبانوں میں تقاریر کے مبینہ اجلاس ہیں.ہر زبانوں میں تقاریر ہوئیں.۳۰ دسمبر کو شبیہ اجلاس این مجلس علمی جا معہ احمدیہ کے زیر اہتمام ایک اختلاس ار دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثالث نے جلسہ میں افتاحی خطاب فرمایا منعقد ہوا جس میں جامعہ احمدیہ کے طلباء اور علمائے سلسلہ نے تقاریر کیں جلسہ سالانہ کے موقع اور پر سوز دعاؤں سے میلہ کا افتتاح فرمایا.۲۰، قمبر کو دوس سے اجلاس میں حضور نے اہم جماعتی اور قومی امور کے تعلق تقرر فرمائی.اور دسمبر کو حضور نے اختتامی خطاب فرمایا.جاب میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.پیغام از حضرت حافظ مختار احمد شاہجہاں پوری حضرت کولاد جلال الدین شمس نے ستایا معتام حضرت مسیح موعود قاضی محمد نذیر صاحب حضرت مسیح موعود کا قوت قدسیہ شیخ محمد احمد مظہر صاحب مغربی تہذیب کا بڑھتا ہوا اثر اور جماعت احمدیہ کی ذمہ داریاں اسلام کا عالمگیر غلب مرزا عبد الحی صاحب حضرت مولانا جلال الدین شمس استاعت اسلام کے وسائل حضرت چو بر سی محمد ظفر اللہ خان اسلام اور دیگر مذاہب پروفیسر قاضی محمد اسلم صاحب حضرت صحت مند ہی زندہ نجی باین صاحبزادہ مرزا رفیع احمد سیخ مبارک احمد صاحب فضیلت بیاد خطاب دینی عفت اند پر ریڈ یو ای ٹیلی ویژن کے نمائندوں نے لاہور سے یوہ آ کر میاں سالانہ کی صوتی تصویر ریکارڈ کی اور مختلف مناظر کی تصاویر اتاریں بچنا نچہ ریڈیو پاکستان کے قومی خیروں کے المین میں جلسہ کے اختتامی اجلاس اور بالخصوص حضور کی انتظامی تقریر کی خبر نشر کی نیز قومی پریس میں بھی جلسہ کی کارروائی کی خیرین مع تصاویر شائع ہو ہیں.جلس الانه مستورات بمقام: احاطه لجنه بال حضرت خلیفتہ المسح ثالث کا ریکار شده است تمامی خطاب سنایا گیا.چونکہ مردانہ جلسہ گاہ بیت الا نصلی منتقل ہوگئی تھی اس لئے بذریعہ لاؤڈ اسپیکر براہ راست زنانه جلسہ گاہ سے رابطہ قائم نہیں ہو سکتا.قاضی نمودند بر صاحب شیخ محمد احمد صاحب ظهر مولانا ابو العطار صاحب ، صاحبزادہ مرزا مبارک احمد اور صاحبزادہ مرزار فیع احمد کی تقاریر کی ٹیپ ریکارڈنگ مستورات کے جلسہ میں سنائی گئی.ر دسمبر کو حضور نے جلسہ گاہ میں تشریف لاکر مستورات سے خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا.پہلی بات تربیت کے متعلق ہے.تربیت اولاد کی اصطلاح میں میں سمجھنا ہوں سات سے گھر والے ہی شامل ہیں.دوسری بات میں کی طرف مں آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں یہ ہے کہ آپ اپنے گھر طوی حضرت چو پرسی محمد فاضر الله محستان ماحول کو روحانی خوشحالی بخشنے کی کوشش کریں.آپ اپنا ماحول ایسا بنا ئیں کہ اپنے تعاق مولانا ابوالعطاء صاحب مغربی افریقه مین میسیلین دین حق (ناقل حر صا حبزادہ مرزا مبارک احمد حضرت چو ہدری محمد ظفراللہ خان نے حضرت مصلح موعود کی یاد میں ایک فنڈمت ائم رکھنے والے جب اپنا کام ختم کر کے گھروں کو واپس آئیں تو بے اختیار خداتعالی کی حمد کرتے ننگ جائیں کہ اس نے ہماری بیویوں ہماری ماؤں، ہماری بہنوں، بہار کی بیٹیوں اور بہا رہی دوسری رشتہ دار عورتوں کو یہ توفیقی کشیشی ہے کہ انہوں نے اس گھر کو جنت کا نمونہ بنا دیا.1.A
تایم با مهره کرمینا وقت چاہیں دین کی خدمت میں صرف کر سکیں.تیسری بات جس کی طرف میں آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ دعاؤں پر بہت زور دیتا ہے.جلسہ مستورات میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.افتتاحی خطاب پیشگوئی مصلح موعود رت مسیح موعود کا عشق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پر وہ حضرت سیدہ نواب مہار که میگم کو اپنی ذرائع کو اختیار کرنے کے نتیجے میں ملنے والی نابیند و تصریت کا تذکرہ فرمایا.جلسہ میں ہونے والی علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.حقمورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قومت قدسیه حضرت صاحبزادہ مرزا طاهرا حمستند زمانہ حال کے فکر می رحجانات اور اسلام پر وفیسر قاضی محمد اسلم صاحب تعلق باللہ اور اس کے حصول کے ذرائع مولانا ابو العطاء صاحب حضرت مسیح موعود کا آنحضرت محمد مرزا عبدالحق صاحب ایڈوکیٹ صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق قرآن کریم کا حسن و جمال صا حبزادہ مرزا رفیع احمد احمدیت پر اعتراضات کے جوابات شیخ مبارک احد صاحب حضرت صاحبزادی امتہ القدوس جامت البشرى صاحبہ رضیه درد صاحبہ خلافت ثانیہ میں احمد منی مستورات کی ترقی امتہ الرحمان صاحبہ حضرت متمایع موعود کے طبقہ نسواں پراحسانات مستوده بیگم صاحبہ بشر می صدایت صاحبه اور اس کے نتائج مقام مسیح موخود بزرگان اُمت کی نظر میں قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری مولانا نذیر احمد صاحب متبشر مسیحی متمانه جدید انکشافات کی روشنی میں سید میر حمود احمد صاحب ناصر حضرت خلیفہ ثانی کے عہد میں جماعت احمدید کا استحکام حضرت سیدہ مریم صدیقہ اور حضرت سیدہ مہر آپا کے خطابات بذریعہ مسلمانوں کی ترقی خلافت سے وابستہ ہے حضرت چوہدری محمد ظفراللہ خان ٹیپ کئے گئے.حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم نے جاسکے اختتامی خطاب فرمایا.نظارت اصلاح و ارشاد کے زیرانتظام ۲۶ جنوری کو شیہ اجلاس میں علمائے سلسلہ کی تقاریر ہوئیں.۲ دسمبر کو مجالس خدام الاحمدیہ کے زیر انتظام مانگیر زبانوں کے شبیہ اجلاس پچھترواں جلایر سالانہ میں چاہیں زبانوں میں تفت اریر ہوگئیں.جاه الله مستورات منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ جنوری ۹۶انه بمقام احاطہ محبنہ ہاں یمقام بیت الا قصی ریوه نہ کا جلسہ رمضان المبارک کی وجہ سے موخر ہو کہ ۱۲۶ ۱۲۷ ۲۸ جنوری ۱۹۶۶ مد میں ہوا.حضرت خلیفۃ المسیح الثالث کی تمام تقاریر مردان بی نگاہ سے بدرجہ لاؤڈ اسپیکر سنی گٹ ہیں.ر جنوری کو حضور نے زمانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر خواتین سے خطاب فرمایا.پاکستان بھر کے علاوہ کینیڈا، انگلستان، جرمنی، اسپین ، تنزانیہ، کینیا کویت اور حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد، حضرت چوہومی محمد ظفر اللہ خان ، صاحبزادہ مرتا بیع احمد محترم مولانا ابوالعطا صاحب اور محترم میرمو د احد صاحب کی افادیم.مردانہ جلسہ گاہ سے مارت سے بھی احباب تشریف لائے.۲۶ جنوری کو محضرت خلیفہ المسیح الثالث نے انتقامی خطاب فرمایا اور نشہ کی گئیں نیز حضرت چوہدری محمد ظفراللہ خان نے بھی خواتین سے خطاب فرمایا.اس جلسہ میں ہونے والی خواتین کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.بہت دعائیں کیں.۲۷ جنوری کو حضور نے خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا ، نماز جمعہ کے بعد اپنے دوسرے رسومات کے متعلق قرآنی تعلیم حضرت سیدہ مریم صدیقہ (صد لحینه) خطاب میں حضور نے اہم تنظیمی امور دوران سال جاعت کی ترقی علیه دین حق رال حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جد و جہد اور اس کے خوش کن نت بیے کا تذکرہ فرمایا.بحیثیت انسان کامل امته المالک صاحبہ ۲۸ مینور سی کو اپنے اختیامی میں حضور نے حصول نصرت الہی کے ذرائع بیان ہمارے معاشرے میں عورت کا کردار حضرت سیدہ مہرایا فرمائے اور صحابہ حضرت محمر) میتوان اللہ علیھم کی زندگیوں اور پھر حضرت مسیح موعود دور حاضر اور ہماری ذمہ داریاں سلم جيبي صاحبہ کوئٹہ
ذکر الہی خطاب صداقت حضرت مسیح موعود شیخ مبارک احمد صاحب رینیه درد صاحبه حضرت سیده مریم صدیقیه (صد لجنه) ذکر حبیب ہ کے جاری المانہ پر خلافت ثانیہ کے پچاس سال پورے ہونے پر اظہارہ احمدیت نے دنیا کو کیا دیا.تشکر کے طور پہ ڈنمارک میں ایک بہت الصلوۃ بنانے کے لئے دو لاکھ روپے کی برکات خلافت تحریک کی تھی جو خواتین نے ایک سال میں پورا کردیا.چنانچہ حضرت شیخ محمد احمد مظہر حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد مولانا غلا آباد میں سیف صاحب یا جوت ما جوت اور ان کا انجام موازنا البوالعطاء صاحب میں بیت المصلوۃ ڈنمارک کا سنگ بنیاد رکھا گیا لیکن خرچ کا اندازہ پانچ لاکھ روپیہ بیرونی ممالک میں دین متن انا قل کی اشاعت صاحبزادہ مرزا مبارک احمد لگایا گیا جس پر جلد لجنہ مرکزیہ نے مزید وہ ہے اور ادائیگی کی تحر یک فرمائی جس پر اقتصاد سی شکلات کا حل اسلام میں حضرت جواد می محمد عمران خان خواتین نے فوری لبیک کہتے ہوئے نقد اور زویات اور وعدوں کی صورت میں عمل کیا.ار جنوری کو بیت المبارک میں منعقد ہونے والے شبیہ اجلاس میں علماء سلسلہ کی تفتار پر ہوئیں.چھتہ واں سالانہ منعقده: ۱۱ ۱۲ ۱۳ جنوری ۱۹۶۸مه نہ کا سالانہ جلسہ مضان المبارک کی وجہ سے موخر کردیا گیا.بھارت امریکیه، برطانیہ، مغربی جرمنی رہالینڈ مشرقی افریقیہ ماریشیس دوپٹی جا لانه مستورات حضرت خلیفہ المسیح الثالث کی تینوں تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں نیز مولانا عبدالمالک خانصاحب شیخ مبارک احمد صاحب ، حضرت شیخ محمداحمد مظهرا در صاحبزادہ مرزا مبارک احمد کی تعاریز کی مردانہ جلسہ گاہ سے سنائی گئیں.۱۲ جنوری کو مصور نے زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر خواتین سے خطاب فرمایا.خطاب بلہ مستورات میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.حضرت سیده مریم صدیقیه (صدر الجنه مرکزی) خلافت سے وابستگی اور اسکی اہمیت حضرت سیدہ مہر آیا مبارکه نیر صاحبه جزائر تھی سے بھی احباب جلسہ میں تشریف لائے.ار جنوری کو حضرت مسیح الثالث نے اپنے افتاحی خطاب کا آغاز حضرت مسیح انسان کامل موعود کی پر سوز دعاؤں سے کیا جو آپ نے جلسہ میں شامل ہونے والوں کے لئے کہیں آپ دین حق زناقل) کی نشاط ثانیا اور ہماری ذمہ داریاں سلیم اختر صاحبه نے ان دعاؤں کا وارث بیٹے کے لئے احیاب جماعت کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی.۱۲ سی تورمی کو حضور نے خطیب حمید استاد فرمایا.نماز جمعہ کے بعد حضور نے احباب جماعت سے دوسری مرتبہ خطاب فرمایا حضور کی یہ تقریر غلبہ دین اور جماعتی ترقی سے تعلق رکھنے والے معرق امور کے بارہ میں بھی نیز حضور نے اپنے سفر یورپ کے ایمان افروز واقعات بھی سنائے.ار جنوری کو حضور نے جلسہ میں انتقامی خطاب فرمایا.اس خطاب میں تعمیر بیت اللہ کے مقاصد کی از سر نو تکمیل اور اس کے نو بنیادی تقاضے بیان فرمائے اور جماعت کو وہ بنیادی خوبان جو صحابه کرام رسول ل ل ل ا ل ل ل ا ا ا ا ا لله ع ا م ا ا ا ا ا ا ا نے اپنے اندر پیدا کرنے کی نصیحت سمت ربانی.اس جہاں میں علمانے سلسلہ کی تفت اری کی تفصیل درج ذیل ہے.معرفت الہی اور اسکے حصول کے طریق مرزا عبد الحق صاحب پروفیسر قاعنی عمر اسلم صاحب سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت مسیح علیہ سلام کا رفع الی اللہ قاضی محمد نذیر صاحب لالمپور سمی احمدیت پر اعتراضات کے جوابات مولانا عبدالمالک خان صاحب خطاب ناظمه اسامه صاحبه از امریکی حضرت سید محصول یکم حرم حضرت خلیفة المسیح الثالث آیت خاتم النبیین کا صحیح مفہوم صاحبزادی امتہ القدوسی تحر یک تعلیم القرآن امنہ المالک صاحبہ سعید رسالت در حضرت محمد) کی مسلمان عورت نسیم سیدہ صاحبہ روٹی پکانے والے نانبائیوں کے غیر متوقع طور پر کام سے انکار کرنے پر حضرت خلیفہ المسیح کی تحریک پر انتشار پیشہ احمدی خوانین نے دے، ہزارہ سے زائد روٹیاں پکائیں.معقده سته وان جلسه سالانه ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۱۹۹ پاکستان کے علاوہ انگلستان، ہالینڈ سوئٹر لینڈ کینیا تنزانیہ گانا سیرالیون، دوسی کو بیت بھارت اور دیگر کئی ممالک سے احمدی احباب جلسہ میں شرکت کے لئے تشریف لائے.11.
۲۶ دسمبر کو افت ساق معملات میں حضرت خلیفہ المسیح الثالث نے احباب جماعت کو جلسہ کے با برکت ایام میں دعاؤں اور ذکر الہی میں مصروف رہنے کی نصیحت منہ مائی ر و سمبر کو حضور نے خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا :- اسے احمدی خواتین ! اگر آپنے بھی صحیح معنوں میں مومنہ.قانتہ تائید، ایدہ اور صائمہ بنا ہے تو صحیح معنوں میں دین حقی (ناقل) اور احمدبیت کے لئے قربانیاں پیش کرنے کو تیار ہو جائیں.دین حق انا قل کے معنی پو سے طور پر اپنی گردن کو خدا کے سامنے پیش کر دینے اور نماز جمعہ کے بعد احباب جماعت سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے دوران سال ہونے قرآنی احکامات کی مکمل پیروی کرنا ہیں.لہذا ضرور ی ہے کہ ہم خدا کے فیوض کو حاصل کریں اپنی والے خدا کے بیشمار فصلوں کا تذکرہ فرمایا.زندگیوں کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ میں ڈھال کر اور حمیت کے تمام لوازم کے جاب خواتین میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.۲۸ دسمبر کے اختتامی خطاب میں حضور نے سورۃ النجم کی آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے ساتھ خدا اور اس کے رسول سے محبت کریں حقیقت محمدیہ جیسے علمی موضوع پر ایک نئے انداز میں خطاب کیا حضرت محمد صلی اللہ افتتاحی خطاب ولی کی بندان کا اگر قرآن حدیث و بزرگان سلف اور حضرت مسیح موعود کے فرمودات سیرت حضرت خلیفة المسيح الأول کی روشنی میں کیا.اس جلیب میں علمائے سلسلہ کی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.سیرت حضرت مسیح موعود بلحاظ تربیت اولاد حضرت شیخ محمد احمد مظہر خلافت راشدہ اور تجدید دین مولانا ابو العطاء صاحب سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم و مستی دور پر تنبیہ جو یکی می علی صاحب احمدیت وین حقی (ناقل) کی فنش در ثانیه شیخ مبارک احمد صاحب حضرت سیده مریم صدیقی - صدر لجند مرکز بید صاحبزادی امتہ القدوس تعلق باشه امته المالک صاحبہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم جمیله هعرفان صاحبه حضرت مصلح موعود کے کارنا ہے بشری بشیر صاحب را سلام اور مترنحه نفس مغربی تہذیب کا بڑھتا ہوا رجبیان اور نبوت محمدیہ کا تاثیرات منکرین کہتی باری تعالیٰ کے مشکوک کا ازالہ فلسفه دی قاضی محمد نذیر صاحب لامبورسی مزاعي الحق صاحب حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد احمدی خواتین کی ذمہ اریان اختتامی خطاب بلا دو عربیہ میں عیسائیوں کے جدید رحجانات میر محمد و احمد ان صا حب ناصر صداقت حضرت مسیح موعود به از روی قرآن مولوی غلام احمد صاحب فرنج مشرق بعید کا تبلیغی جائزہ صاحبزادہ مرزا مبارک احمد ر اسلامی نمانرا در دیگر مذاہب کی عبادتیں حضرت چو پر سی محمد لا والله نان حضرت سید مسعود بیگی حرم حسین خلیفه ای شات حضرت سید و میریم صدیقه صدر الجنه سوئٹزر نیستند کی دو خواتین محترہ جیمبا صاحبہ اور شاہد صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا.حضرت سیده مریم صدیقہ صاحبہ صدر جمن مرکز ی نے قوانین سے لجنہ کے بیشین پچاس سالہ کے موقع پر یعنی مستی اور میں حضرت خلیفتہ المسیح کی خدمت میں پانچ لاکھ روپیسے اہم دینی اغراض کے لئے پیش کرنے کا منصو بہ بینہ کے سامنے پیش کیا.یہ رقم چار سال میں کھٹی کر نا تھی لیکن تحریک کے فورا بعد ہی تین لاکھ دس ہزارہ کے وعدہ بات ہوئے اور ساڑھے تین ہزار مبر اس قدام الاحدیہ کے شہر تحریک جدید کے زیر انتظام این جا میں ناگیر نہ اور کچھ زیورات وصول ہوئے زبانوں میں تقاریر کا پروگرام ہوا.اس چندہ تحریک خاص کی تحریک حضرت چھوٹی آپا صاحبہ نے تین مقاصد کو سامنے رکھتے ۲۷ دسمبر کو نظارت اصلاح دار شاد کے زیر انتظام شبیہ اجلاس ہیں اس میں مولانا ابو العظماء ہوئے پیش کی.کسی ایک زبان ہیں قرآن مجید کا ترجمہ اس دختر لبتہ ہال کی تعمیر و توسیع صاحب نے بہایت اور اسلام کے موضوع پر اور مولا نیم سینی صاحہ نے یہوداہ وٹس تحریک کے موضوع پر تقاریر کیں.جاری لاله مستورات حضرت خلیفتہ المسیح الثالث کی تمام نفت ری مردانه جلس نگاہ سے براہ راست سنی گئیں.نیز حقیر صاحبزاده مرتبا طاهر احمد صا حبزاده مرزا مبارک احمد مون تا ابدا اد ماء صاحب مولوی غلام احمد فرح صاحب اور شیخ مبارک احمد صاحب کی تقاریر مردانہ جاس گاہ سے کسی گھسٹ ہیں.۲۶ دسمبر کہ جاسکے پہلے دن حضور نے زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لا کر مستورات سے خطاب فرمایا حضور نے قرون اولی کی خواتین کی عظیم قربانیوں کو بطور مثال پیش ھر سے ہوئے ارشاد فرمایا.مینه ماء اللہ کی پچاس سالہ تاریخ کی اشاعت حضرت خلیفہ المسیح الہ الث کی تخریب پر جلسہ پر آنیوالی قریبا چھ سو (۶) اور ربوہ کی تقریباً ہر سو (100) خواتین نے تجرباتی طور پر ہزاروں روٹیاں پکا کر لنگر خانں میں بھجوائیں.اٹھ رواں جلسہ سالانہ 449 منعقده ۲۸/۲۷/۲۶ دسمبر ۹۹ اید ۱۳۹ دسمبر کی صبح بحضرت خلیفہ المسیح الثالث نے جیل میں افتتاحی خطاب فرمایا اور
اللہ تعالیٰ کے حضور پر سوز دعاؤں کے ساتھ جلسہ کا افتتاح فرمایا.۲۹ دسمبر کو حضور نے خطبہ جمعہ درست او فرمایا.۲۷ دسمبر کو جماعت سے خطاب کر تے ہوئے حضور نے دوران سال ہونیوالے خدا کے فضلوں اور اسکی تائید و نصرت کا تذ کرہ اور خدا کے حضو تشکر کا اظہار فرمایا.تربیت اولاد اختتامی خطاب 29 صاحبزادی امتہ القدوس حضرت سیاره مریم صدیقه - صد ریخته مرکزی بیه ار دسمبر کو اختتامی اجلاس میں حضور نے اپنی ۱۹۶۴ء کے جلسہ سالانہ کی تقریم اناسی واں جلس الانه حقیقت محمدیہ کے مضمون کے تسلسل میں خطاب فرمایا.اس جلسہ میں علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم مولانا غلام باری سیف صاحب دعا اور اس کے آداب ذکر حبیب معت صید احمد میت مرزا عبد الحق صاحب مولانا عبدالمالک نمان صاحب قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری میاں بیوی کے حقوق و فرائض شیخ مبارک احمد صاحب اسلام اور سوست لازم دین حق اناقل) کی تائید میں حضرت مسیح موعود کے تین نشانات خلافت ثالثہ کی سحر بیات حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد مولوی سلطان محمود صاحب انور مولانا ابو العطا صاحب سیکنڈے نیویا میں تبلیغ دین حق (ناقل) کمال احمد یوسف صاحب تو نہالان جماعت کی ذمہ داریاں حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان منعقده ۲۸/۲۷۲۶ دسمبر ۲۱۹۷ امریکہ، انگلستان ہالینڈ سوئٹزرلینڈ، مغربی بریتی زیمبیا، کینیا یوگنڈار ترانیه نا میرا یہ عدن اور سعودی عریسے حیاب جلسے میں شرکت کیلئے تشریف لائے.۲۶ دسمبر کے اختتامی خطاب میں حضرت خلیفتہ امسیح الثالث نے خستہ بنایا.ہم یہاں پر اللہ تف لا کے قادرانہ تفرمات کا مشاہدہ کرنے اور ایمان معرفت کو بڑھانے کے لئے جمع ہوئے ہیں.ہمیشہ عاجزانہ راہوں پر گامزن ہیچر اور اپنے قلوب کو خدا اور اس کے ہوں کی ثبت کی آگ سے روشن رکھو، ۲۷ دسمبر کو جماعت سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے دوران سال اللہ تھا لئے کی نازل فرمود نعمتوں اور فیصلوں کا تذکرہ فرمایا.۲۸ دسمبہ کے خطاب میں حضرت محم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارفع واعلی مقام اور فہیم در ادراک سے بالا شان پر روشنی ڈالکر استحضور کی معیشت کے مقصد اور شاہ اولی میں اسکی کمیل محاضرین جاے نائیجیریا اور گھانا کی جماعت ہائے احمدیہ کے نمائندگان نے بھی خطاب فرمایا.اور نشاۃ ثانیہ کے وقت آخری زمانہ میں دین حق (ناقل) کے دنیا ہمیں از سر نو غالب آتے اور ۲۶ دسمبر کی شب مجلس خدام الاحمدیہ کے شعبہ تحریک جدید سے زیر انتظام موجودہ عالمگیر نا کے وسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی اور حجاب جماعت کو دنیا بھر میں دین حق ناقل مانگیر زبانوں کا اجلاس ہوا جس میں اور زبانوں میں تقاریر ہوئیں.۲۷ دسمبر کو نایت اصلاح عالیہ اور ملت واحدہ کے قیام کے ضمن میں انکی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی.ارشاد کے زیر انتظام شبینہ اجبل اکسس ہیں علمائے سلسلہ کی تقاریر ہوئیں.اس جلسہ میں علمائے سلسل احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.احمدیت کی نئی نسل کی ذمہ داریاں جاهای مستورات مرزا عبدالحق صاحب وجی اور الہام کے منفاق دین حق (ناقل) کا نظریہ مولانا ابوالعطاء صاحب ۲۶ دسمبر کا حضرت خلیفہ مسیح الثالث کا انتقامی خطاب اور پہلے اجلا کس کی سيرة صحابہ (حضرت محمد) کارروائی مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئی - ۲۶ دسمبر کو دوس کے اجلاس میں احمدی مستورات کی خلافت راشدہ کے خلاف سازشیں ذمہ داریاں کے موضوع پر متر بر مبارک قمر صاحبرادر اسلام کی اخلاقی حالت سے ہی مثالی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے.کے عنوان پر رضیہ درد صاحبہ نے تقاریر کیں.۲۷ دسمبر کو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے زنانہ طیبہ گاہ میں تشریف لاکر خواتین سے خطاب فرمایا.منصور نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے ایمان افروز واقعات بیان کرتے ہوئے خواتین کو ان کی ذمہ داریاں ادا کرنے اور خدا کا پیار اور اس کا قرب حاصل کرنے کی طرف متوجہ کیا ب شیخ مبارک محمد صاحب کی تقریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنائی گئی.اس جلسہ میں ہونے والی چند دیگر تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.فلسفه دعا تعلیم القرآن حضرت سیده مریم صدیقه - صد به لجنه مرکز بید حضرت سیدہ مہر آیا اور ان کے اثرات مولانا غلام بار سی سیف صاحب شیخ مبارک احمد صاحب جلسہ میں مولانا عید المالک خان صاحب میر محمود احمد صاحب حضرت صاحبزاده مرزا طاہر احمد اور حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان نے بھی خطاب فرمایا.۲۶ دسمبر کو گالیس قدام الاحمدیہ کے شعبہ تحریک جدید کے زیر انتظام شبیت اجلاس میں مانگیر زبانوں کا اجلاس ہوا.۲۷ دسمبر کو نظارت اصلاح و ارشاد کے زیر انتظام شینہ اجلاس ہوا جس میں مختلف علمی موضوعات پر تقاریر کے علاوہ دو بیرون ممالک سے مائندگان نے بھی خطاب کیا.۱۱۲
جاسا لانه مستورات اہمیت واضح کرنے کے بعد اس کے بنیادی اور ہم اصولوں پر روشنی ڈالی اور احباب جماعت کو اسوہ رسول کی پیروی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی چار بنیادی صفات کا اپنے اپنے دائرہ میں مظہر نے کی تلقین فرمائی تاکہ ہم اس دن میں تقلید این حق راقی کی تعظیم ذمہ داریوں کو پیار کیں.اس جیب میں ہونے والی علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل حسب پیل ہے.حضرت خلیفہ المسیح الثالث کا خطاب اور احباس اول کی تمام کا نہ وائی نیز می جمود احمد صاحب مولانا عبدالمالک خان صاحب.حضرت چو پر سی مد ظفراللہ خان، حضرت مختلف مذاہب میں خدا کا تصور صاحبت راد مرزا طاهر داور را اعلام باری سیف صاحب کی تقاریر بھی مردانہ عباسہ گاہ سے سنی گئیں سيرة النبي صلى اللہ علیہ وسلم جامہ مستورات میں کی جانے والی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.تقویٰ کا مفہوم تربیت اولاد میں ماں کا کردار سید جواد علی صاحب مولانا عبدالمالک خان صاحب مقام خلافت حضرت خلیفة المسیح الاول کی نظر میں مولانا نسیم سیفی صاحب حضرت سیده مریم صدیقیه حمد الجنه لین دین کے معاملہ میں اسلامی تعلیم مرزا عب الحق صاحب رضیه درد صاحبه اسلام میں عورتوں کے حقوق کا تحفظ طب صدیقہ صاحبہ حقیقت دنا خلافت وحدت قوم کی جان ہے حضرت مسیح موعود کو مانا کیوں ضروری ہے قاضی محمد مدیر صاحب لائلپوری صاحبزادی امتہ القدوس نبوة محمدیہ کی فیض رسانی ذکر حبیب بیشتری بشیر صاحبه حضرت مسیح موعود کا ایک عظیم الشان احسان حضرت سیدہ مہر آیا شیخ مبارک احمد صاحب صاحبزادہ مرزا مبارک احمد حضرت مسیح موعود کی پیش گوئیاں صوفی بشارت الرحمن صاحب خطاب خطاب وجوہ اور اس کا علاج موجودہ بڑھتی ہوئی ٹانگیر بے چینی کی امینہ صاحبہ (سوئٹزر لینڈ کی احمدی خاتون حضرت چو بر سی محم ظفر الله حستان حضرت مولانا ابو العطاء صاحب حضرت صاجزادہ مرزا طاہر احمد حضرت سید منصوره میگیم جرم حضرت قایقہ اسیح الثالث 1961 سایہ کا حیلہ سالانہ پاکستان اور بھارت کی جنگ کے باعث ملتوی کر دیا گیا.اسی وان جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۷ ۱۲۸ دسمبر ۲۱۹۷۲ وفضائل القرآن حقیقت ناز نیز دمشق سے تشریف لانے والے بزرگ السید امیر اسمتی صاحب نے عربی میں مختصر تقریر کی ۲۰؍ دسمبر کو نظارت اصلات وارشاد کے زیر اہتمام ایک شبیہ اجلاس منعقد ہوا.جا سالانہ مستورات انگلستان، ڈنمارک، امریکہ افریقہ کے مختلف ممالک انڈونیشیا عراق، کویت سعودی عرب کی نمائندگان بھی جلسہ میں شریک ہوئیں.دسمبر کا معمور کا انتقامی خطاب اور بقیہ پروگرام مردانہ جلسہ گاد سے سنائے گئے علاوہ ازیں مولانا عبد المالک خان صاحب ، قاضی نذیر احمد صاحب حضرت چو پارسی میر ظفر الله نان اور حضرت صاحبزادہ مرزا طاہراحمد کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.۲۷ دسمبر کو صبح کے اجلاس میں حضرت خلیفتہ المسیح الثالث نے زنانہ جلسہ گاہ میں خواتین سے خطاب میں سوق النصر کی روشنی میں مومنین پردو اہم ذمہ داریوں کا ذکر کیا اور تسبیح و تحمید کیا ذمہ ارسی دوم تربیت کی ذمہ داری.اس حلب میں ہونے والی تحت ادویہ کی تفصیل حسب ذیل ہے.خطاب ۲۲ دسمبر کو صبح کے اجلاس میں حضرت خلیفتہ ایسے الثالث نے افتاحی خطاب فرمایا محبت الہی اور اس کے حصول کے ذرائع ۲۷ دسمبر کو دوست را جلاس میں حضور نے جاعت سے خطاب کرتے ہوئے اہم کوئی دنیا دین محمد سا نہ پایا ہم نے جاعتی امور کے تذکرہ کے علاوہ اللہ تعالیٰ کے ان فصلوں کا تذکرہ فرمایا جو خدا تعالیٰ جماعت پر کر رہا ہے.۲۸ دسمبر - انتقامی خطاب میں حضور نے رسول اکرم صلی الہ علیہ وسلم کے اسو ہ حسنہ کی ازیگر نفس روح ایمان ہے فضائل خسته آن احمد سی مستورات کی ذمہ داریاں حضرت سید مریم صدیقه - صدالبینہ مرکزیه خالده مبارکه صاحیه تغیر رهبری صاحبہ مینیه ار د صاحبه سعیده احسن صاحبه نادرہ تصیر میں احبہ
خلافت سے وابستگی اور فلاح دارینا حضرت سیده مهر آبا دعا کی اہمیت اور برکات الوداعی خطاب حضرت سیده منصوره بیگم حرم حضرت خلیفة المسیح الثالث حضرت سیده مریم صدیقی - حمد الجنه مرکزدید اکاسی واں جلسہ سالانہ منعقده: ۲۶ ۲۸/۲۷ دسمبر ۲۱۹۷۳ ۲۶ دسمبر کو حضرت خلیفة المسیح الثالث نے افتتاحی خطاب فرمایا جس میں جماعت العظيم الله لی محمد وال محمد پڑھ سکتے ہیں مندر جہ ذیل دعائیں روزانہ کم از کم گیارہ بار پڑھی جائیں.ربنا افرغ عَلَيْنَا صَبَرَ اوَنَيْتُ أَقْدَامَنَا وَنَصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الكفر منه اللَّهُمَّ إِنَّا تَجْعَلَكَ فِي نُحُوْرِهِمْ وَتَعَوْذُ بِكَ مِنْ حضور کی خواہش اور تحریک پر اس جلسہ میں پہلی مرتبہ دنیا کے مختلف در در درانہ ممالک کی احمدی جماعتوں کے وفود شامل ہوئے چنانچہ اس سال امریکہ نائیجیریا.گھانا سیرالیون، کینیا، مغربی جرمنی سوٹزر لینڈ، ڈنمارک، سویڈن، ماریشس، انڈونیشیا.ملائشیا انگلستان اور یوگو سلاویہ کے نمائندگان نے شرکت کی.اس جلسہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.احمدیت کے مخالفین کی غلط فہمیوں کا جواب ، مولانا عبدالمالک خان صاحب کے احباب کو اپنی جان و مال و اولاد کو غلبہ دین کے لیے وقف کرنے کی تحریک کی.۲۸ دسمبر کو حضرت خلیفۃ المسیح الثالت نے اپنے خطاب میں احمدیت کے سو سالہ پورٹ ہونے میں اور غلبہ دین حق انا قل کی صدی کے استقبال کے لیے اجس میں ابھی سور سال آزادی ضمیر کے علمبردار باقی تھے انیز اشاعت دین کے کام کو تیز تر کرنے اور نوع انسان کے دل خدا اور اس کے رسول کے لیے جیتنے کے لیے ایک عظیم الشان منصوبہ صد سالہ احمدیہ جوبلی فنڈ سکیم کا اعلان فرمایا.ہمارا زنده تورا مولانا قاضی محمد نذیر صاحب لائیلیوی مولانا ابو العطاء صاحب میر محمود احمد صا حب ناصر تاریخ انبیاء علیهم السلام این حال نشانات الاسلام در امامزاده را براند کی خلیفتہ سے وابستہ ہے شان خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم میشیخ مبارک احمد صالوب اسلام اور شفقت علی خلق الله مولانا غلام باری سیف.اس منصوبہ کی دنیاست کرتے ہوئے حضور نے فرمایا کہ ابھی دنیا میں بہت سے ایسے ممالک میں جہاں ہماری نظم جماعتیں اور مشن قائم نہیں ہوئے اس لیے اس منصوبہ کے ایک ابتدائی محمد کی رو سے تجویز ہے کہ کم از کم سوزبانوں میں دین حق (نالی) کی بنیادی تعلیم سے حضرت مسیح موجود کے اعجازی نشانات مولانا محمد منور صاحب سرا تیم کر کے بیرونی ممالک میں کثرت سے اشاعت کی جائے نیز فرمایا کہ ہمیں کئی جگہ نئے مشن کھولنے پڑیں گے اور وہاں ہیوت الصلوۃ بنانی پڑیں گی.حج کے احکام اور ان کا فلسفہ مرزا عبد الحق صاحب صاحبزادہ مرزا مبارک احمد ذکر جلیب اس عظیم منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے حضور نے بہرا ہو کر وڑ رو پیر کا فنڈ حضرت فضل عمر کے متعلق چند یادیں حضرت چوہدری محمد ظفر خان صاحب میسا کرنے کے لیے احباب جماعت کو تحریک فرمائی.بدایت میوانیش صاحب نماینده مغربی جرمنی، رشید احمد صاحب نماینده امریکه اس منصوبہ کے روحانی پہلو کے لیے حضور نے عرصہ سولہ سال کے لیے جو پروگرام عثمان کاکور را نمایندہ کینیا نماینده سوئیڈن عزت اولیبو چ صاحب، نمائیدہ ماریشس تجویز فرمایا وہ حسب ذیل ہے.! جماعت احمدیہ کے قیام پر ایک صدی مکمل ہونے تک ہر ماہ احباب ایک نفلی تخفیف جواہر صاحب.ڈنمارک کے نمایندہ عبد السلام ہیڈسن صاحب ، نائیجیریا کے حاجی عبد العزیز سہیولا نمایندہ سوئٹزرلینڈ زبیر صاحب رغمانا کے حاجی الحسن عطاء انڈونیشیا کے روزہ رکھا کریں جس کے لیے ہر قصبہ شہر یا محتمر میں مدینہ کے آخری ہفتہ میں کوئی یلی پیتو صاحب اور سیرالیون کے این سکے گا مانگا صاحب نے حاضرین سے مختصر خطاب کیا.دسمبرکو مبلس خدام الاحمدیہ کے شبہ تحریک جدید کے زیر اہتمام عالمگیر زبانوں کا شبینہ اجلاس ہوا جس میں سوسور مختلف زبانوں میں تقاریر ہوئیں.ایک دان متقریر کر لیا جایا کر ہے.۲ دو نفل روزانہ ادا کیے جائیں جو نما ز عشا کے بعد سے کر نماز فجر سے پہلے پہر یا نماز ظہر کے بعد ادا کیے جائیں.کم از کم سات بار سورۃ فاتحہ کی دعا غور و تدبہ کے ساتھ پڑھی جائے.درود شریف اسین درتیمی نیز استغفار کا درد روزانہ ۳۳۱۳۳، بار کیا جائے.نے خطاب کیا.درود اور تسبیح وتحمید کے لیے سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ الله ۲۰ دسمبر کو شبینہ اجلاس منعقد ہوا جس میں بیرون ممالک سے بعض نمایندگا ۱۱۴
جلس الاله مستورات زند و خدا اور مسلسلہ وحی و الهام میشیخ مبارک احمد صاحب شان قرآن مجید.مولانا دوست محمد صاحب شاید حضرت خلیفہ اس کی تقاریر نیز مولانا عبدالمالک خان صاحب اصا حبزادہ مرزا مبارک احمد سید محمود احمد ناصر صائب حضرت چوہڑی محمد ظفر اللہ خان صاحب اور حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد ثانی اور امت مسلمہ ، قاضی نذیر احمد صاحب لائلپوری اور حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.مسٹر جہاد از روئے اسلام مولانا ابو العطاء صاحب ر دسمبہ کو حضور نے زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر خطاب فرمایا.حضور نے اسلام میں انسانیت کے بنیادی حقوق سید محمود احمد صاحب ناصر ای ال یا کانوں کے مولا با الان انا صاحب فرمایا کہ تم اس عظیم الشان بشارت کی حامل ہو کہ آخری زمانہ نہیں غلبہ دین حق (ناقل) تمھارے ذریعے مقدر ہے.یہ غلبہ دین ایمان کی شرط کے ساتھ مشروط ہے جس کے ساتھ سلوک دو اہم اور بنیادی تقاضے اطاعت خدا اور اطاعت رسول ہیں.اس جلسہ میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ذکر حبیب.حضرت نواب مار کر بیگم کا مضمون حضرت سیدہ مریم صدیقہ نے سنایا.رحمة اللعالمین اسلام ایک زندہ مذہب ہے احمدی ماؤں کے فرائض خطاب شگفتہ اسلام صاحبه حضرت سیده مهر آیا رضیه در دصاحبه تمر ہے چاند اور وں کا ہمارا چاند قرآن ہے نغیر مظہری صاحبہ خطاب افتتاحی خطاب حضرت مسیاره مریم صدیقه صدره البته مرکز به حضرت بیاد منصور دیگر حرم حضرت خیلی در این النات حضرت سیدہ مریم صدیقیه بیاسی وان جلسه سالانه منعقده: ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۷۳ء جماعت احمدیہ ایک خادم جماعت مولانا عطا المجيب صاحب راشد صحابہ کرام حضرت محمدؐ کے صبر و استقامت کے نمونے ذکر حبیب دین حق (ناقل) کا بطل جلیل مولا نا خلام باری صاحب سیف مولانا نسیم سیلی صاحب حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد احمدیت نے عالم دین حق ( ناقل) کو کیا دیا؟ مولانا سلطان محمود صاحب النور ر دسمبر کو مجلس مقدام الاحمدیہ کے زیر اہتمام عالمگیر زبانوں کا نبینہ اجلاس منعقد ہوا.میں میں اکناف عالم سے آئے ہوئے.احمدی دفو کے نمائندوں نے چالیس زبانوں میں تقریریں کیں.اس سال عیدال ضعلی کی مقدس تقریب جلسہ سالانہ کے ساتھ لینی ۲۵.دسمبر کو ہوئی چنانچہ جلسہ سالانہ کے لیے آئے ہوئے ہزاروں احمدیوں نے مرکز سلسلہ عید قربان منائی اور قربانیاں کیں.سبات الانده ستورات حضرت خلیفتہ امسیح الثالث کے تمام خطابات نیز حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد مولا نا عبد المالک خان صاحب، مولانا عبد السلام طاہر سید میر محمود احمد ناصر مولانا ابو العطاء اس سال انڈونیشیا ، آسٹریلیا ، ماریشسی ، مشرقی وسطی کا یوگو سلاو به سویڈن صاحب اور سول تا نیم سینی کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنائی گئیں.نارو سے، ڈنمارک، ہالینڈ ریاست ہائے متحدہ امریکہ قادیان سے احباب و فود کی شکل میں تشریف لائے..نہ نمبر کی میں حضور نے جلسہ گاہ نہنا نہ میں تشریف لاکر مستورات سے خطاب فرمایا.جان دستورات میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.افتاحی خطاب دوران سال ہونے والے واقعات احمدیت کے خلاف چلائی جانے والی العلم وستم سے بھر پور تحریک شرع احمدیت کے پروانوں کے ذوق و شوق میں کوئی کمی نہ لاسکی اور احباب جماعت حسب معمول احمدیت پہلے سے زیادہ جوش وجذبہ سے جلسہ میں شریک ہوئے.و سمبر کو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے افتتاحی خطاب فرمایا.صحابیات انحضور صلی الہ علیہ وسلم کے صبرو.جرات کے نمونے.حضرت سیده مریم صدیقه صد در لجنه حمامة البشرى امتة الصبور بنت بیر معین الدین صاحب ۲۰ دسمبر کو حضور نے اہم جماعتی امورہ کے بارے میں تقریر فرمائی نیز دوران سال اسوہ حسنہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم امته الرفیق طاہرہ صاحبہ ہونے والے اللہ تعالٰی کے بے شمار فضلوں کا تذکرہ فرمایا.۲۸ دسمبر کو حضور نے " ہمارے عقائد کے موضوع پر تقریر فرمائی.جلسہ میں کی جانے والی علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.حضرت مسیح موعود...اور عشق رسول شگفتہ اسلام صاحبہ پر احسانات.امته الرشید شوکت صاحبہ ۱۱۵
اختتامی خطاب حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ بونگے صاحب جماعت احمدیہ یوگنڈا کے پریذیڈنٹ ذکر یا کہ بنو صاحب جرمنی سے عبدالصبور محترمه نیمه امین صاحبہ صدر لجنہ امریکہ نے بھی بہنوں سے خطاب فرمایا.صاحب - مسری لنکا سے قریشی عبید السلام صاحب، امریکہ سے نظر احہ مظفر صاحب انڈونیشیا سے مدار تو لو صاحب گھانا سے الحاج عطا صاحب برطانیہ سے لقمان وینگ صاحب کینیا سے حسین صالح صاحب یوگو سلا دیر سے عزت اولے وچ صاحب ، ماریشس سے مقبول احمد سو کیا صاحب اور نائیجیریا سے عبدالعزیز صاحب.جن بیرون اتہ پاکستان جماعتوں نے پیغامات مبارک باد بھیجے ان کے نام جلسہ تراسی واں جلسہ سالانہ منتقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۷۵ ۲۶ دسمبر افتتاحی خطاب میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی چند دعائیں دہراتے ہوئے جما موت کو نصیحت فرمائی.عاجزی اور دوسروں کے دکھوں کے ازالہ اور ان کی بے نفس خدمت کا جور فیع الشان مقام تمھیں عطا ہوا ہے ، اسے ہمیشہ یاد رکھو.ایک سیکنڈ کے لیے بھی تمھارے اندر کبر و غرور نہ پیدا ہوا اور تھکے سرعاجزی کے ساتھ خدا کے حضور جھکے رہیں یا ہ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں حضور نے جماعت سے خطاب کرتے ہوئے علوم جدید کے حملوں کے خلاف دین حق انا قبل اسے کا میاب دفاع کے لیے نوجوانوں کو علم اور معرفت میں ترقی کرنے کی ترغیب دلائی.آپ نے پوری قوم اور جماعت کے قابل طلباء کی بیرونی ممالک میں اعلی تعلیم کمی کے لیے متعدد وظائف کا اعلان کیا.نیز دبیران سال اہم جماعتی امور اور ترقیات کا ذکر کیا.۲۸ دسمبر کو حضور نے جلسہ سے اختتامی خطاب فرما یار جلسہ میں کی جانے والی علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.بستنی باری تعالی حالات انبیاء کی روشنی میں مولوی محمد منور صاحب موریت محمدصلی للہ علیہ وسلم کی ابی زندگی مولانا غلام باری سیف صاحب.واقعہ صلیب کی حقیقت سید محمود احمد ناصر صاحب صداقت کے دور مہتم باشان نشان مولانا عبد المالک خان صاحب خلافت حضرت ابو بکر صدیق رنده مول نا دوست محمد شاہد صاحب شیخ مبارک احمد صاحب میں سنائے گئے.۲ دسمبر کو خدام الاحمدیہ کے شیعہ تحریک جدید کے زیر اہتمام شبینہ اجلاس میں اکناف عالم سے تشریف لانے والے احمدی جماعتوں کے نمائندوں نے دنیا کی.زبانوں میں تقاریر کیں.جاسالانه مستورات حضرت خلیفہ المسیح الثات کی تمام تقاریر نیز حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد ضا علیزاده مرز امبارک احمد اور صا حبزادہ مرزا ان احمد کی تار یہ مردانہ جلسہ گاہ سے سنی ار دسمبر کو حضور نے زنانہ جلسہ گاہ میں مستورات سے خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا " خدا نے کہا ہے کہ اس نہ ماندہ میں جماعت احمدیہ کے ذریعے انسانی حیات طیبہ کے سامان کروں گا.دنیا اس سے ذریعے دین حق (ناقل) کی تعلیم کو اپنائے گی.اور اخلاقی درمانی بیماریوں سے شفا پائے گی.ہم ایک روحانی مجاہدہ کے نازک دور میں داخل ہو چکے ہیں.اس دورہیں کستی غفلت اور لاپرواہی کو برداشت نہیں کیا جاسکتا.تم اپنی اصلاح کی کوشش کره و اور دوائیش کردی کیو نکہ تم دعا کے بغیر دنیا ہی کا میاب نہیں ہوسکتیں.جار مستورات میں کی جانے والی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.حضرت مسیح موعود کی بعثت کی عرض حضرت سیده مریم صدیقه صدر الجنه هر گزید اسلام میں عورتوں کے حقوق کا تحفظ.امته الرفیق طاہرہ صاحبہ اسلام زندہ مذہب ہے نجم سلمی صاحبہ سیرت حضرت خلیفہ آج اول امته النور صاحبه فلسفة زكوة حفاظت قرآن مجید.دنا صاحبزادی امتها الشکور قاضی نذریرا محمد صاحب لائلپوری علامات ظهور مهدی مولانا ابو العطاء صاحب انسان کامل رسول الله لا اله علی اسم بینیت نگفته اسلام صاحبہ ذکر حبیب.آزادی تعمیر اور مذہب اسلام صاحبزادہ مرزا النفس احمد بیرون ملک سے آئے ہوئے درج ذیل نمایندگان نے جلسہ سے مختصر خطاب کیا اور اپنی جماعت کی طرف سے حاضرین جلسہ کو السلام علیکم کا تحفہ پہنچایا.دانمارک کے بعد السلام صاحب میڈلین (نواحمدی) سیرالیون کے الحارج کما نڈا پرده جهاد محراب صاحبزادہ مرزها مبارک احمد نسیم سعید صاحبہ اسلامی معاشره حمامة العشري حضرت سیده مهر آپا حضرت اسید منصور بیگم حرم حضرت خلیفہ المبيع المثالث 114
چوراسی و آن جلسه سالانه منعقده - ۱۲۱۱۱۰۱۰ دسمبر ۱۹۷۶ء امریکی - انگلستان جرمنی.ہالینڈ ماریشس.نائیجیریا.غانا.انڈونیشیاء سپین ہنگری اور بنگلہ دیش کے نمائندہ وفود نے شرکت کی.دار, دسمبر کو اپنے افتتاحی خطاب میں حضرت خلیفہ ایسیح الثالث نے جماعت کو تکر حبیب محبت الہی، قدمت قرآن صاحبزادہ مرزا مبارک احمد بیرونی ممالک سے آئے ہوئے نمائندگان میں سے عبد الرحمان صاحب اسپین اکم شریف صاحب انڈونیشیا.ہے.جی عیسی صاحب گھانہ عبد الحمید خان صاحب ہالینڈ - مظفر احمد ظفر صاحب امریکہ.ظفر اللہ الیاس صاحب نائیجیریا اور الزجر خان مینا ماریشس نے بھی جلسہ سے خطاب فرمایا.مجلس خدام الاحمدیہ کے زیر اہتمام عالمگیرتر باتوں کے شینہ اجلاس میں مختلف زبانوں میں تقاریر ہوئیں.جلس الانه مستورات جلسہ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی تلقین فرمائی.حضور نے فرماب " الہ تھانے کی اس سال امریکہ ماریشیس.الم و نیشیا اور پیر منی کی ۱۲ نمائندہ خواتین نے جلسہ عظمت کبریائی کا حقیقی علم حاصل کر کے اپنے قلوب کو اس کی خشیت و محبت سے معمور کرنے کی کوشش کرو نیز فرمایا " ہم اپنے رب کریم کی رضا کے حصول کی خاطر در محمد رسول اللہ میں شرکت کی.حضرت خلیفہ اسیح الثالث کے تینوں خطابات نیز سید میر حمود احمد صاحب.صلی اللہ علیہ وسلم کے پیار سے معمور ہو کہ یہاں جمع ہوتے ہیں اس جلسہ کی فضا دیں باہمی اخوت کا جذبہ بڑھتا ہے.قرب الہی کی راہیں کھلتی ہیں اور نفاق سے نجات حاصل مولانا ابو العطاء صاحب ، صوفی بشارت الرحمان صاحب.حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر محمد مولانا دوست محمد صاحب کی شاہراور صاحبزادہ مرزا مبارک احمد کی تقاریہ مردانہ جلسہ گاہ سے ہوتی ہے.ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم جلسہ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور ستی گئیں.اپنے اوقات کو ضائع ہونے سے بچائیں : 1 دسمبر کو صبح کے اجلاس میں حضوہ زنانہ جلسہ گاہ تشریف لائے اور ستورات سے اللہ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے غلبہ دین حق (ناقل) خطاب فرمایا.خواتین کو ان کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضور کی مہم کے سلسلہ میں جماعت احمدیہ کی کامیاب جد جہد اور اس کے شیرین تمرات اور نوش کن تاریخ پر روشنی ڈالی.نے فرمایا.قرآن کریم کی تعلیم پر عمل کرو اور اس طرح اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرکے خدا کی ۱- دمبر کو حضور کی تقریہ اہم علمی اور دینی معارف و زکات پر تعمل تھی جس کا لفظ لفظ الہام کامل یعنی قرآن عظیم کی برتری اس کی اہمیت اور عظمت شان اور اس یہ قضا کی جنت کو حاصل کروید کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت اور اس کے بے مثل و ماننہ ہونے پر کام اور حکمتیں جلسہ میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے کا منظر تھا.جلسہ میں کی جانے والی علمائے سال کی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.اثبات استی باری تعالی از صفات الہیہ مولانا عبد المالک خان صاحب رای اینی می ر م م ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا ا اصحاب کا خلق عظیم نجات کا تصور اور مہ بیت موادی بشارت احمد صاحب بشیر حقیقة المهدی مولانا ابو العطاء صاحب حضرت مسیح موعود کی پیشگوئیاں صوفی بشارت الرحمان صاحب مولانا قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری ختم نبوت کی دائمی برکات قیام نماز حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد خلافت راشاه پیر ہم اعتراض کیے ہوابات مولانا شیخ مبارک احمد صاحب احمدیت کی امتیازی شان مولانا دوست محمد صاحب شاہد مولانا غلام باری سیف صاحب مه فقاد حضرت مسیح موشور در خطاب حضرت سیده مریم صدیقیه صدرالجنه مرکزید دینی تعلیم کیوں ضروری ہے خطاب حضرت سیدہ مہر آیا حضرت سید منصور بگیر حرم حضرت خلیفه این الثالث الله ولا داعيا الى الهام حمیده با اصابه یا زنه و سرانجا منیرا موجودہ دور میں احمدی خواتین کی ذمہ داریاں حمیدہ قدسیہ صاحبہ احمدی مستورات اور علم دین شاہدہ متین صاحبہ صاحب زادی امتہ القدوس اخلاقیات کے متعلق اسلامی تعلیم دعا کی اہمیت آزادی نسواں اور اسلام نعیمر سلہری صاحبہ رضیه درد صاحبه علاوہ ازیں عائشہ شہید صاحبہ نمائندہ امریکی حسنی صاحبہ نمائندہ ماریشس - بیگم کم شریف صاحبہ نمائندہ انڈونیشیا اسلامی سعید صاحبه نماشده انگلستان اور مومن صاحبه نمائندہ بنگلہ دیش نے بھی جلسہ سے خطاب کیا.113
پچاسی واں جلسہ سالانہ 194 منعقده ۲۸٬۲۷٬۲۶ دسمبر ۱۹۷۷ء نمائندہ نجی شمس به مانند جرمنی برای تان بنوشد نیز ڈنمارک، غانا، نائیجیریا اور سیرالیون کے نمائندوں نے بھی جلسہ سے خطاب کیا.نظارت اصلاح و ارشاد کے زیر انتظام ۲۶ دسمبر کو تین اجلاس بیت القفصلی میں ہوا جس میں مولانا محمد اسماعیل صاحب، مجیب الرحمان صاحب اور عبد المنان حصان نے تقاریر کیں مجلس قدام الاحمدیہ کے شعبہ تحریک جدید کے زیر انتظام عالمگیر بہانوں کے پاکستان کے علاوہ امریکہ، کینیا، غانا، نانجیر یا سیرالیون، انگلستان، جرمنی شیلینہ اجلاس میں غیر ملکی احباب نے اپنی اپنی زبان میں مختصر تقاریر کیں.سویڈن، ڈنمارک، انڈونیشیا، ناروے، ماریس، کینیڈ، نینی ، سوئٹزر لینڈ سلائت یا بھارت، بنگلہ دیش، ہالینڈ، ایران اور ٹرینیڈاڈ کے احمدی احباب نے جلسہ میں شرکت کی.کل جاسالانہ مستورات ر ملکوں کے احباب شریک ہوئے.ان میں تین وفد بھی شامل ہیں.جو ۳۳ور امریکے نواحمدی، ۳۵.اند نمیشین اور چھے ثانین دوستوں پر شتمل تھے.۲۶ دسمبر کو اختتامی خطاب میں حضرت خلیفہ المسیح الثالث نے جماعت کو با سالانہ مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس جلسہ سے زیادہ سے زیادہ روحانی برکات حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا.۲۷ دسمبر کو دو پہر کے اجلاس میں حضور نے احباب کو اللہ تعالے کی رحمتوں اور فضلوں کا پیہم نزول یاد دلا کر انہیں ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی.حضرت خلیفتہ المسح الثالث کے تینوں دو طاب نیز حضرت صاحبزادہ مرزا طا ہراحمد صاحبزادہ مرزا مبارک احمد میر محمود احمد صاحب اور صاحبزادہ مرزا انس احمد کی تقاریر حضور نے ۲۷ دسمبر کو زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لاکر متصورات سے خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا.حقیقی سرایت و شرف حاصل کرنے کا ذریعہ صرف قرآن کریم ہے.جو ہیں اللہ تعالے کی رضا کا اسحق بنا دیتا ہے.دنیا کی ساری عورتیں مل کر بھی اللہ تعالے کے پیار ر دسمبر کو اپنے اختتامی خطاب میں حضور نے فرمایا کہ انسانی پیدائش کی عرض کے ایک جلوہ کا مقابلہ نہیں کر سختیں.ہر احمدی مرد اور عورت کا یہ فرض ہے کہ وہ قرآن کریم کو پورا کرنے لئے ضروری ہے کہ ہم اللہ تعالے کی پھانہ بنیادی صفات کا رنگ اپنے کے جملہ احکامات پر عمل کرنے کی پوری کوشش کرے؟ اندر پیدا کریں.آج کی دکھی دنیا ایک ایسی جماعت کی محتاج ہے.ہو محسن انسانیت کے اسوہ پر چل کر بلا امتیاز ہر ایک سے ہمدردی اور پیاید کرے.جلسہ میں علمائے سلسہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ہستی باری تعالی مرتبا عبد الحق صاحب ات انہی میں حضرت ا ا ا ا ا ا ا ا م ا ا ا ا ا ا ابن ناصر کا عظیم خلق واقعہ صلیب اور نئی تحقیقات شیخ عبد القادر صاحب آرہا ہے.اس طرف احترار یورپ کا مزاج بشیر احمد خان صاحب رفیق حضر مسیح موعود کی پیشگوئی درباره ڈاکٹر جان الیگیتہ نڈر ڈونی صاحبزادہ مرزا انس احمد تفسیر اتم النبیین اور یہ دگان سلف مولا نا دوست محمد شاہد صاحب میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا مولانا عبد المالک خان صاحب مسلمان عورت کا مقام اور خلق انسان بشارت احمد صاحب بشیر شیخ مبارک احمد صاحب حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد قدرت ثانیه فلسفه حج ذکر جیب صاحبزادہ مرزا مبارک احمد نمائندہ امریکہ مظفر احمد ظفر صاحب، انڈو نیشین نمائندہ شریف احمد صاحب - خطاب جلس ستورات میں کی جانے والی تقاریرہ کی تفصیل درج ذیل ہے.حضرت سیده مریم صدیقی صدر الجنه مرگزیده حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا قلب اطہر امتہ الحئی فضیلت صاحبہ خلافت کی برکات اور اہمیت صبیحه مرتا صاحبه فضائل قرآن مجید شاہراہ غلبہ دین حق (ناقل) اسلامی نظریه اخلاق امنہ الرفيق صاحبہ طاہرہ امتہ الحفیظ عابدہ صاحبہ نعیمی سلہری صاحبہ صحابیات حضرت محمدؐ کے نیک نمونے امته الرفیق ظفر صاحبہ سیرت حضرت نواب مباره که بیگم یده نسیم سعید صاحبه حضرت مصلح موعود کی سیرت کے چند پہلو رضیه در و صاحبه خطاب حضرت خلیفہ ربیع الاول کی سیر کے چند پہلو صاجزادی امتہ القدوس حضرت میں موجود اور لین دین حق ناقل نصیرہ صادقہ صاحبہ خطاب حضرت سیدہ مہر آیا حضرت سید انور بیگم حرم حضرت خلیفہ ایس ایالات علاوہ ازیں امریکہ ، ماریشس، برطانیہ ، طرح گی آنا، انڈونیشیا اور سویڈن کی خاتون نمائندگان نے جلسہ سے خطاب کیا."A
چھیاسی ہوں جلسہ سالانہ ١٩٧٨ء منعقده - ۲۶، ۲۷، ۲۸ دسمبر ۱۹۷۷ انڈونیشیا.ماریس امرئیہ.نائیجیریا.کینیڈا.جرمنی.انگلستان - گھانا سنگاپور اور زیمبیا وغیرہ سے وفود جلسہ میں شریک ہوئے.۲۶ دسمبر کو حضور نے افتتاحی خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا جاسالانہ مستورات بمقام دفاتر صدر انجمن احمدی کا گراؤنڈ پاکستان بھر کی خواتین کے علاوہ غیر ملکی وفود نے بھی جلسہ میں شرکت کی.امریکہ سے اور ممبرات، انڈونیشیا ۱۴ جمرات ، ماریشس ۸ عمیرات، بحر مٹی میرات.ہالینڈ ممبرات سپین ایک میرا گھانا ۲ مبرات ، سورینام ایک میرا در جاپان سے ایک ممبر پشتمل وفد جلسہ میں شریک ہوئے.حضرت خلیفہ اسیح الثالث کے تمام خطابات نیز مولانا بشارت احمد بشیر مناسب مولانا دوست محمد صاد سی شار، مجیب الرحمان صاحب، صاحبزادہ مرزا مبارک احمد او حضرت اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے ہمیں اور ہماری نئی نسلوں کو اپنی صاجزادہ مرزا طاہر احمد کی تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.اہم اور بڑھتی ہوئی دینی ذمہ داریوں کو پورا کرتا ہے " ۱۲۷ دسمبر کو حضرت خلیفہ اسمع الثالث زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور دسمبر کو جلسہ کے دوسرے دن دوسرے اجلاس سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے غلبہ دین مفتی (ناقل) کے لئے جماعت احمدیہ کی مسائل اور اللہ تعالیٰ کی فی مولی مستورات سے خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا.تائید و نصرت کے ساتھ اس کے خوش کن تاریخ وثمرات کا تذکرہ فرمایا.۳۸ دسمبر کو اپنی اختتامی تقریر میں حضور نے قرآن مجید.احادیث نبویہ اور اللہ تعالی کی فعلی شہادت کی روشنی میں مہدی موعود وسیع محمدی کی بعثت کی اہمیت بیان فرمائی.بیلہ میں علمائے سلسلہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے خدا تعالی کی صفت تکلم مسئله جهاد مغربی افریقہ میں تبلیغ دین کی تاریخ مرتبا عبد الحق صاحب مولانا عبدالمالک خان صاحب مولا نا بشارت احمد صاحب بشیر دفات بی ناصری اور احیائے دین حق (ناقل) مولانا دوست محمد صاحب شاید اسلام میں اختلافات کا آغازہ روزمرہ کے مسائل مجیب الرحمان صاحب ملک سیف الرحمان صاحب حضرت مسیح موعود کی پیش گوئیاں شیخ مبارک احمد صاحب عہد حاضر اور فیضان نوبت محمد بید محمد شفیع اشرف صاحب مساج زاده مرتبا مبارک احمد سیرت حضرت مسیح موعود فضائل قرآن کریم حضرت صاحبزادہ مرتبہ اطاہر احمد " قرآن کریم ایک مکمل شریعت ہے.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآنی احکام پر عمل کر کے ہمارے لئے اسوۂ حسنہ چھوڑا ہے ہماری رومانی زندگی اور جماعت کی اجتماعی زندگی اسی میں ہے کہ آپ کا دامن مضبوطی سے تھام لیں نیز خواتین کو پردے کے حکم کی طرف توجہ دلائی اور نصیحت فرمائی کہ ازواج مطہرات کا نمونہ اختیار کریں.حضرت اکسیده مریم صدیقہ صدر البتہ مرکز یہ تھے افتتاحی خطاب میں حضرت مسیح موعود کے بعض الہامات کا تذکرہ کرتے ہوئے جلسہ سالانہ کو ان بشارتوں کے پورا ہونے کا ثبوت قرار دیا اور ریاسہ کی برکات و اہمیت بیان کرنے کے بعد بہنوں کو نصائح فرمائیں.جمله مستورات میں ہونے والی تقاریہ کی تفصیل حسب ذیل خطاب خطاب تعلق بالله حضرت سید منصور بیگم مرم منتر لیفت این الهالات حضرت سیدہ مہر آیا امتہ المالک صاحیہ خلافت حضرت مسیح موعود امنه الشکور پیر صاحبه صاحبزادی امتہ القدوس سيرة النبي صلى اللہ علیہ وسلم ان کے علاوہ نمائندہ امریکہ منظفر احمد صاحب ظفر، نمائندہ نائیجیر یا الحاج الوتر الخير كله من القرآن امته الحكيم ليشقه صاحبه صاحب نمائندہ جرمنی ہدایت اللہ ھیوایش صاحب نمائندہ ماریشس ناصر احمد تو کیا حساب نمائندہ گھانا اسمعیل بی کے ایڈ و صاحب - نمائندہ سنگا پور عبدالمجید سالکین صاحب نمائندہ انڈونیشیا یحی پینتو صاحب.نمائندہ انگلستان بشیر آموچہ ڈ صاحب.نمائندہ نیمیا اور میں ملومیا کا سا کا سا صاحب نے بھی احباب جماعت سے خطاب فرمایا.۲۶ دسمبر کو نظارت اصلاح و ارشاد کے زیر اہتمام شہبینہ اجلاس میں اکناف عالم سے تشریف لانے والے احمدی احباب کی دنیا کی چالیس سے زائد زبانوں میں ایمان افروز تقاریر ہوئیں.اسلامی پرده رضیه درد صاحبه علاوہ ازیں گھانا، جرمنی، ماریشس، امریکہ، انڈونیشیا، سویڈن اور انگلستان کی خاتون نمائندگان نے جلسہ میں خطاب کیا.
بیرون پاکستان سے آنے والے درج ذیل نمائندگان نے جلسہ سے خطاب کیا.منظفر احمد صاحب ظفر امریکہ ابراہیم موم بالٹ صاحب سگنڈے نیویا جس فان ستانی واں جلسہ سالانہ صاحب ماریشس - محمد محمود شائے تو صاحب نائیجیریا.عبد الرحیم صاحب ملائشیا.ذکریا کو ٹیٹو صاحب یوگنڈا.مصطفی علیمی ثابت صاحب کینیڈا.حاجی حمزه محمد سعید صاحب سنگا پور.ہنس پیٹر عبد اللہ صاحب جرمنی.بیٹی پینتو صاحب انڈونیشیا چودھویں صدی ہجری کا آخری جا سالانہ طرا فرق صاحب اردن - القا شریف صاحب سیرالیون - منعقده - ۲۸۰۲۷۰۲۶ دسمبر ۱۹۷۹ اس سال انڈونیشیا، برطانیہ، ماریشس، امریکہ، ہالینڈ، نانا، نائیجیر با سنگاپور ملائشیا انٹر میڈیا ، ڈنمارک، سوئٹزر لینڈ، ایران ، کینیڈا، سیر منی ، یوگنڈا، سیرالیون اور جلس الانه مستورات بمقام.دفاتر صدر انجم نے احمدیہ کے احاطہ ہیں.اس سال امریکہ ، مشرقی افریقہ، انگلستان، انڈونیشیا.سنگا پور.نائجیریا.حضرت خلیفہ المسیح الثالث کی تمام تقاریر نیز حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد اُردن کے نمائندہ ونود جلسہ میں شریک ہوئے ران وفود کے ممبران کی تعدادہ (معنی) ماریشس اور یورپ سے آنیوالی اہم نمائندہ خواتین نے جلسہ میں شرکت کی.۲۶ دسمبر کو حضور نے افتتاحی خطاب فرمایا اور دعا کروائی..دسمبر کو دوسرے اجلاس میں حضور نے دور اپن سال ہونے والی جماعتی ترقیات صاجزادہ مرزا انس احمد مولوی محمد شفیع اشرف صاحب اور صاجزادہ مرزا می ایک احمد کی کا تذکرہ فرمایا نیز جماعت احمدیہ کو سائنسی میدان میں بلندیوں پر پہنچانے کے عظیم پروگرام تقاریر مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں.کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا " جماعت آدھی روٹی کھائے لیکن ذہین بچوں کو سنبھالنے سے غافل نہ ہو.۲۷ دسمبر کو حضرت خلیفتہ البیع الثالث زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور مستورات سے خطاب فرمایا جس میں حضور نے قرآن مجید کی روسے عورت کے مقام پر بدل یونی ڈالی اور بتایا کہ قرآن مجید اپنی تعلیم میں اصولی طور پر مردہ عورت میں کوئی تفریق نہیں کرتا.۲۸ دسمبر کو اختتامی خطاب میں حضور نے فرمایا.جماعت احمدیہ کے سائے جلسہ مستورات میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.پنے گراموں کا مقصد خانہ کعبہ کی عظمت دنیا میں قائم کرناہے صد سالہ جوابی تصویے کی بنیاد تعمیر بیت اللہ کے مقاصد کو پورا کرنے پر رکھی گئی ہے.ہمارا پروگرام قرآن کے غان این حق رانقل کی ہم میں احدی عورت حضور سیده مریم عدلیہ گرد گھومنے والا ہے.کا کر دار حضرت سیده مریم صدیقہ صدر الحنه مرکز بید جلسہ میں کی جانے والی علمائے سلمہ کی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.حضرت مسیح موعود کا عشق رسول عربی نصیرہ صادقہ صاحبہ قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق بثبوت مولا نا عبد المالک خان صاحب ات ای ام اما ای کم حضرت اباد، مزایا راند کا خلق عظیم اور لنڈن کا نفرنس کے عالمگیر اثرات قلعة زكوة ملک سیف الرحمان صاحب باریخ احمدیت کے روحانی طیور آنان عالم میں مولانا نذیر احمد صاحب مبشر سیرت حضرت خلیفة المسیح الاول حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان آسیت خاتم النبیین کی تفسیر مولانا محمد شفیع اشرف صاحب حضرت مسیح موعود کا علمی اعجانه مولوی فضل الہی صاحب انوری صداقت حضرت مسیح موعود...از روئے قرآن مولوی چراغ الدین صاحب صاحبزادہ مرزا مبارک احمد جماعت احمدیہ کی جنتی خدمات مولانا دوست محمد صاحب شاہد ذکر طبیب پرده صاحبزادی امتہ القديس پر نسل میں اعلیٰ اقدار کی ضرورت رضیه در و صاحبه حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان شرکت گوبر صاحبه اسلام اور عورت صداقت حضرت مسیح موعود حضرت سیدہ مہر آیا امتہ النصير قادر صاحبہ نو جوان احمدی نسل کی ذمہ داریاں خالد احمد صاحبہ امته الحليم ما بده صاحبه خلافت ثالثہ کی اہم تحریکات نُوالْفُكُمْ وَأَهْلِيكُم نارا حضرت سید منصوره میر حرم حضرت خلیفہ السیح الثالث
قامت باشه معائنہ انتظامات جلسہ سالانہ ۱۹۵۷ء جارب الانہ ریوہ کا ایک منظر
بیرونی ممالک کے وفود کے درج ذیل نمائندگان نے بھیجی جلسہ سے خطاب کیا اٹھاسی ہوں جلسہ سالانہ مبارک احمد صاحب، ملائشیا.عبدالسلام صاحب ہیڈس ڈنمارک ظفر اللہ خان صاحب انجھی.محمد امین صاحب سنگا پور - الحلاج سینالو حمزہ نائیجیریاب صنیف بن گیاس گھانا.منظفر احمد صاحب ظفر امریکہ.سعد الدین کی پینتو صاحب انڈونیشیا پندرہویں صدی ہجری کا پہلا اس سالانہ جلاس لالہ مستورات منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۶۱۹ اس سال امریکہ.افریقہ - انگلستان - تیم مبنی.ماریس.مجھی.بنگلہ دیش اللہ ونیسفیا.ہالینڈ.نائیجریا اور چین کی اہ نمائندہ خواتین نے جلسہ میں شرکت کی جن کے لئے انڈونیشین اور انگریزی زبان میں جلسہ کی کاروائی کا براہ راست ترجمہ اس سال انڈو نیشیا.امریکہ.نائیجیریا ماریس سورینام - جرمنی.مالشیاء فی سیرالیون.تھانا.ڈنمارک.ہالینڈ.برما.سنگا پور.سویڈن کینیڈا.یوگنڈا.کا انتظام تھا.اور مصر کے وقوعہ اگل ۱۲۵ احباب) جلسہ میں شریک ہوئے سیرالیون کے وزیر مملکت حضرت خلیفہ المسیح الثالث کی تمام تقاریر نیز مولانا عبد المالک ثمان صاحب اور سیرالیون مسلم کانگریس کے پریذیڈنٹ آنریل الحاج محمد نوسی مصطفی صاحب (SEM) حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد مجیب الرحمان صاحب - دوست محمد شاہد صاحب غیر احمدی ریدہ تشریف لائے اور حملہ میں تقریر بھی کی.ر دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الثالث نے افتتاحی خطاب فرمایا اور دعا کروائی اور صاحبزادہ مرزا مبارک احمد کی تقاریہ مردانہ جلسہ گاہ سے براہ راست سنی گئیں.اور دسمبر کی صبح حضور نے زنانہ جلسہ گاہ تشریف لاکر مستورات سے خطاب فرمایا ، در سمیر کو دوسرے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے حضور نے جماعت کو حصول جس میں سورۃ البقرہ کی آیت فلا تخشو هو واخشون کی تفسیر بیان کرتے تعلیم کی طرف تو یہ دلائی.اور فرمایا کہ آئندہ دس سال میں سکول کی نظر کا کوئی بچہ میٹرک ہوئے.خدا کی صفات کی معرفت حاصل کرنے اور اپنی زندگیاں خدا کے پیارمیں گزارنے سے پہلے سکول نہ چھوڑے.نیز حضور نے دوران سال مختلف ممالک میں جما عتی ترقیات کی نصیحت فرمائی.حضور نے فرمایا.کا جائزہ بھی پیش کیا.اور صدسالہ حویلی تحریک کے ثمرات کا بھی تذکرہ فرمایا.بھمبر کو حضور نے احباب جماعت سے اختتامی خطاب فرمایا." ایک بہت ضروری اور بہت بنیادی پوائنٹ ہے جو میں آپ کے سامنے رکھتا ہوں یعنی یہ کہ سوائے خدا کے کسی کی خشیت تمہارے دل میں نہ ہو.اور وہ ہمارا جلسیں کی جانے والی علمائے سلسہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل حسب ذیل ہے.رب ہے.وہ ساری عظمتوں والا ہمارا رب.وہ ساری قدرتوں والا ہمارا رب مولا نا عبدالمالک تمان صاحب وہ ہر قسم کے احسان کرنے والا ہمارا رب.وہ جشن کا سرچشمہ ہمارا رب.وہ رب گیری باری اور زمانے کی استیک کا ثبوت ہے.غزوات میں حضرت محرم کا خلا عظیم حضرت صاحبزادہ مرزا ملا ہر احمد جو اتنا پیار کرنے والا ہے.اتنا پیار کرنے والا ہے کہ جب ہم اس کی طرف جھکتے ہیں ہماری خطاؤں کو معاف کر دیا ہے اور اپنے پیار سے ہمارے گھروں کو.اپنے پیار سے ہمارے ذہنوں کو.دلوں کو.ہمارے سینوں کو بھر دیتا ہے.اس لئے میں نے ملک سیف الرحمان صاحب کہا کہ درد گره و بار بار لا اله الا الله - لا اله الا اللہ.یہ لا الہ الا اللہ کا زمانہ ہے.لا اللہ ہو جائے گا.غیر مادیے جائیں گے اور اللہ تعالے کی عظمت اسلام میں مالی قربانی کا فلسفہ مولانا سلطان محمود الور صاحب آداب فیضان محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجیب الرحمان صاحب حضرت بان اسلام کی بینوایان مولی ال ای صاحب اورزی اللہ تعالے سے پیار نوع انسان کے دل میں قائم کر دیا جائے گا.عالمی تغیرات کے بارے میں سیرت حضرت مصلح موعود حضرت چو ہدری محمد ظفر ایران چودھویں صدی کی غیر معمولی اہمیت مولانا دوست محمد صاحب شاہد جماعت احمدیہ اور خدمت قرآن مولوی محمد شفیع اشرف صاحب سیرت صحابہ اکرام رحضرت محمد مولوی غلام باری سیف صاحب سیرت حضرت بانی سلسلہ احمدیہ صاحبزادہ مرزا مبارک احمد جہ مستورات میں کی جانے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.دعا کی اہمیت و برکات حضرت سیدہ مریم صدیقہ صدر محتر خدا، رسول اور اولی الامرکی اعلام حضرت سیدہ مہر آیا کے بارہ میں اسلامی تعلیم خطاب حضرت سید معصون بگم حرم حفر خلیفه ابن الالت اسلام میں پردہ کی اہمیت ریحانہ شاہین صاحبہ ۱۲۲
منظر جلسه سالانه به بوه جلسہ سالانہ ربوہ کا ایک اور منظر
تربیت اولاد رضیه در ر صاحبه خواتین کا کردار اسلامی تعلیما کی شینی میں شرکت گوہر صاحبہ مطالعہ کتب حضرت بانی سلسلہ احمدیہ صاجزادی امتہ القديس قرآن مجید ہمارے لئے مشعل راہ ہے راشدہ اشرف صاحبہ عزیرات میں حضرت محمد کا خلق عظیم حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد حضرت عیسی علیہ اسلام کی طبعی وقام مولوی عبد السلام صاحب عمر اور اس کے عالمی اثرات دہ آیا منتظر تھے جس کے دن رات مولوی چراغ الدین صاحب بعض غیر ملکی نمائندگان نے بھی عید سے خطاب فرمایا.علاوہ ازیں ماریشس، امریکہ ، انڈونیشیا، بچی ، نائجیریا، بنگلہ دیش اور جرمنی کی نمائندہ خواتین نے جلسہ سے خطاب کیا.نواسی وان جلسه سالانه متعقده ۲۶ - ۲۷ - ۲۸ دسمبر ۶۱۹۸۷ کلام اللہ کا مرتبہ اور حضر مصلح موعود مولانا دوست محمد صاحب شاہد مولانا محمد شفیع صاحب اشرف خلافت حقه عہد حاضر کے تعلق قرآنی پیشگوئیاں صاحبزادہ مرزا انس احمد ذکر رفقائے حضرت اقدس حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان حيات الأخرت مولوی فضل الہی صاحب انوری سیرت سید نا حضرت مسیح موعود مولانا نسیم سیفی صاحب احمدی حضرت اقدس کی نگاہ نہیں مجیب الرحمان صاحب دسمبر کو نظارت اصلاح و ایستاد کے زیر اہتمام شینہ اجلاس میں علمائے اس سال انڈو نیشیا.ملائشیا.سنگاپورہ.برطانیہ.جرمنی.امریکہ.کینیڈا ماریش اور کئی افریقی ممالک کے وفود نے جلسہ میں شرکت کی.احمد می انجیروں کی سلسلہ کی تقاریرہ ہوئیں.ذاتی محنت و کاوش سے انگریزی اور انڈو نیشین زبانوں میں ترجمہ کا بند دویت تھا.سوا دو سو احباب کو تراجم منائے گئے.جلسہ کی وڈیو کیسٹ بنائی گئی.ایک فریاتی ملک نے اپنے خریج پر جلسہ سالانہ کی کاروائی ریکارڈ کروائی.۲۷.دسمبر کی شب مجلس خدام الاحمدیہ کے شعبہ تحریک جدید کے زیر انتظام عالمگیر نے بانوں کا جلسہ ہوا جس میں دنیا کی مختلف زبانوں میں تقاریر کی گئیں.۲۶ دسمبر کو حضرت خلیفہ ربیع الثالث نے افتتاحی خطاب فرمایا اور درود سوز جلس الانه مستورات میں ڈوبی ہوئی مدعا کہ دوائی.اس سال برطانیہ، امریکہ ، غانا ، جرمنی، سری لنکا، ماریشس، انڈونیشیا جزائر غرب الہتہ، جنوبی افریقہ بھارت اور ملائشیا کی ۵۶ نمائندہ خواتین نے ار دسمبر کو دوسرے اجلاس سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے پیارھویں صدی ہجری کے پہلے سال میں نازل ہونے والے فدائی فصلوں کا تذکرہ فرمایا اور حجاب جات جلسہ میں شرکت کی.کو ستارہ احمدیت کا خصوصی اعزاز عطا کیا.حضور نے سنادہ احمدیہ عطا کرتے ہوئے فرمایا.حضرت خلیفہ مسیح التالف کی تینوں تقاریر نیر حضرت صاجزادہ مرزا طاہر احمد مولانا دوست محمد صاحب شاہد، صاحبزادہ مریا انس احمد مولانا نسیم سیفی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ سلم کی برکتوں کے طفیل امت محمدیہ نے چودہ صدیوں کے مجیب الرحمان صاحب کی تقاریہ مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئیں..دسمبر کی صبح حضور زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور مستورات سے اندر خدا تعالیٰ کے زندہ نشان ایک یا دو نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں دیکھے اور مریدی خطاب فرمایا.اپنے خطاب سے قبل حضور نے تعلیمی میدان میں نمایاں کامیابی نے زبان حال سے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اس لئے میں نے اس ستارے کے چودہ کو نون میں اللہ اکبر کھوا دیا ہے ؟ حاصل کرنے والی احمدی طالبات کو تمغے دیئے.اپنی تقریر میں حضور نے فرمایا " ہر چیز کو بھول کر اپنے دین کو غالب کہنے اس موقع پر حضور نے احباب جماعت کو ستارہ احمدت دکھایا اور چودہ صدیوں کی طرف سے لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر کا ورد کیا.کی مہم میں لگ جاؤ.اور عورتوں کومردوں کے پہلو ہ پہلو اس ہم میں حصلنا چاہیئے ۲۸ د میر کو حضور کا اختتامی خطاب "سبحان الله" کے موضوع پر یاد رکھیں تلوار کی دھار اتنی تیز نہیں ہوتی جنتی محبت کی دھارے پیشیاں ترک اللہ تعالے کی توحید اور ذات و صفات کا جامع تذکرہ تھا.جلسہ میں کی جانے والی علمائے سلسہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.ت عزیز اللہ ان کی بستی کی مولانا یا ان کے خان صاحب دلیل ہے کرنے کا زمانہ ہے.مرد اکیلا یہ کام سرانجام نہیں دے سکتا ہے جائے تورات میں ہونے والی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.حضرت سیده مریم صدیقه صد ر لیته مرکز به سیرت حضرت امال جان ۱۲۴
حضرت خلیفہ المسیح الثالث (دور خلافت ثالثہ کا پہلا جلسہ سالانہ ۱۹۶۵ء سے خطاب فرما رہے ہیں.حضرت خلیفہ السیح الثالث (دور خلافت ثالثہ کا آخری جلسہ سالانہ ۱۹۸۱ء سے خطاب فرما رہے ہیں.۱۲۵
حضرت مصلح موعود کی جماعت سے محبت صاحبزادی امتہ القدوس ہی باری تعالی حضرت بانی سال احمد به ی عظیمی نشانم معجزات به شیبه در و صاحبه شرکت گوبر صاحبه آنحضرت محمدصلی الہ علیہ وسلم کے ریحا دست انہین صاحبہ طبقہ نسواں پر احسانات خواتین کی ذمہ داریاں پردہ کی اہمیت شگفتہ اسلام صاحبه سیرت سید منصور بیگم صاحبه صاحزادی امتہ القدوس ان اسألك عبادی علی فانی قریب حضرت سیدہ مہر آیا اختتامی خطاب حضرت سیده مریم صدیقہ چند غیر ملکی خواتین نمائندگان نے بھی جلسہ سے خطاب کیا.غیر مائی خواتین کے لئے جلسہ کی کارروائی کا انگریزی اور انڈو نیشین زبان میں براہ راست ترجمہ کا انتظام تھا.یہ خلافت ثالثہ کا آخری جاب الا نہ تھا.۸ ۹ جوان ۱۹ کی درمیانی شب حضرت حافظ مرزا ناصر احمد خلیفہ المسیح الثالث نے وفات پائی.انَّا لِلَّهِ وَإِنَّا اليْهِ رَاجِعُون ار جوان ۱۹ء کو حضرت مرزا طاہر احمد سند خلافت پر گرے ہوئے 4.در عهد مبارک حضرت مرزا طاہر احمد خلیفة المسیح الرابع ایده الله تعالى نصره العزيز نوے واں جلسہ سالانہ خلافت ابعد کا پہلا جلس لانہ منعقد - ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۶۱۹۸۳ ۲۷ دسمبر کو دوسرے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے جماعت کے نظام اور مختلف نظارتوں کے کام کا تعارف اور وضاحت فرمائی اور دوران سال ہونے والے اہم جماعتی امور کا تذکرہ فرمایا ۲۸ دسمبر کو اپنے اختتامی خطاب میں حضور نے عدل کا مضمون بیان فرمایا حضور نے فرمایا " آج دنیا کی ساری بیماریاں عدل کے فقدان کی وجہ سے ہیں.اگر ہم نے دنیا کو عدل کے قرآنی مفہوم سے آگاہ نہ کیا تو دنیا جہالت میں مرجائے گی.آج دنیا کو عدل کا نظام سکھانے کے لئے اللہ تعالے نے آپ لوگوں کو کھڑا کیا ہے کیونکہ آپ کا تعلق آسمان سے ہے ؟ اس جلسہ میں ہونے والی علمائے سلسل حمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.مولانا دوست محمد صاحب مشاہد الشر تعالی کی ذات وصفات } سما اسلامی تصویر اس جلسہ میں دنیا کے ۲۰ ممالک کے نمائندہ وفود نے شرکت کی.۳۶ دسمبر کو حضرت خلیفہ المسیح الرابع نے افتتاحی خطاب فرمایا حضور نے فرمایا کوئی رکھ کوئی غم نہیں جو ہمیں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے اعلان سے باز رکھ سکے.آغاز دین حق کی باتیں کرتے ہوئے محسن اعظم صلی اللہ علیہ وسلم مر با یاد خلق عظیم درود بھیجیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید دکھ دینے والوں کے خلاف بھی بدھا کرنے سے انکار کر دیا تھاؤ پھر آپ نے صحابیہ رسول رضوان اللہ علیہم کی بے مثال قربانیوں اور کفار مکہ کے شدید ظلم و ستم کا تذکرہ فرمایا.غزوات میں حضرت محمدؐ کا حافظ منظر احمد صاحب عیسائیت کی عالمگیر سرگرمیاں عالم مسعود احمد صاحب دہلوی اسلام کے لئے لمحہ فکریہ احمدیت عافیت کا حصار مجیب الرحمان صاحب اشاعت دین من از اولاد میں سے کناردون تنگ مولانا نسیم سیفی صاحب
لجنہ اماء الله کے لئے پر خلوص دعاؤں کے بازا دسم کاکل اللہ لندن یکم دسمبر 1991 سید نا حضرت مرزا طاہر احمد خلیفة المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
خاتمیت محمدیہ کی عظیم تجلیات مولانا سلطان محمود انور صاحب صداقت حضرت مسیح موعودان در قرآن مولا نا عبدالمالک خان صاحب تغییر آیت استخلاف مولانا عبد السلام طاہر صاحب سیرت حضرت خلیفہ المسیح الثالث مولانا محمد شفیع اشرف صاحب ہجرت حضرت علی علیہ السلام صاحبزادہ مرزا انس احمد ذکر حبیب مرزا عبد الحق صاحب غیر ملکی و خود کے نمائندگان نے بھی احباب سے خطاب کیا.احمدی مستورات کی ذمہ داریاں شرکت کو ہر صاحبہ خلافت ثالثہ کی اہم تحریکات نسیم سعید صاحبہ ریجانہ شاہین صاحبہ اسلام میں پردہ حضرت مسیح موعود کا عشق رسول تمرینه ہاشمی صاحبہ جماعت احمدیہ کے ذریعے ترقی دین حق ان اقل مرضیه در در صاحبه قرآن ایک مکمل ضابطہ حیات ہے حضرت سیدہ مہر آیا صاجزادی امتہ القدوس خلافت کی اہمیت ۱۳۶ دسمبر کو تنظارت اصلاح و ارشاد کے زیر انتظام شعیہ اجلاس بید اللافضلی بل این تقی زائل کی مندی کی تیاری کیلئے ، طاہرہ صدیقہ صاحبہ حرم حضرت خلیفہ اسیح میں ہوا جس میں علمائے سلسلہ کی تقاریہ ہوئیں.ر دسمبر کو مجالس خدام الاحمدیہ کے شعبہ تحریک جدید کے زیرانتظام عالمگیر زبانوں کا جلسہ ہو اجس میں دنیا کی مختلف زبانوں میں تقاریہ ہوئیں.نظارت اصلام ، ایشاد کے تحت دفاتر صدر انجمن احمدیہ میں ایک تبلیغی نمائش لگائی گئی.ور دسمبر کور تاریخ احمدیت میں پہلی بار صرف بیرونی ممالک کے نمائندوں یہ ہر مشتمل مجلس شوری سرائے فضل عمر میں ہوئی ہیں میں ۲۴۷ ممالک کے نمائندگان نے شرکت کی.جا سالانه مستورات احمدی خواتین کی تربیت اولاد کی زرداریاں ) الثالث اکانوے واں جلسہ سالانہ منعقده ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۸۳ء یمقام.بیت الاقصی ریوہ اس جلسہ میں انڈونیشیا - تانجیر یا مارلینس.امریکہ.ملائشیا کینیڈا ٹرینیڈاڈ - مقام - عقب خلافت لا نبریدی ( ہیمر کو بارش کی وجیہ بیت المبارک میں ہوا) جرمنی.جنوبی افریقہ.یہ طانیہ.یوگنڈا ، ہالینڈ - غانا - تنزانیہ اور مشرق اوسط کے اس جلسہ میں امریکہ.نائیجیریا.غاتا.انڈونیشیا.بدنی سیسری لنکا.ماریشس چار ممالک کے نمائندگان نے شرکت کی.تھی.سنگا پورہ ملائشیا اور پوچھ گیانا کی ۳۹ خواتین تشریف لائیں.۲۶ دسمبر کو حضرت خلیفہ امسیح الرابع نے افتتاحی خطاب فرمایا جس میں عام اسلام حضرت خلیفہ امیر الرابع کے تینوں خطابات مردانہ جلسہ گاہ سے گنتے گئے نیز کے دیکھ دور کرنے کے لئے دعاؤں کی خصوصی تحریک فرمائی.نیز فرمایا کہ ہم دوسروں مولانا دوست محمد صاحب شاہد مجیب الرحمان صاحب اور مولانا عبد المالک خان صاحب سے محبت کرنے کے لئے پیدا کئے گئے ہیں.محبت زندہ رہنے کے لئے ہوتی کی تقاریر بھی مردانہ جملے نگاہ سے سنی گئیں.ہے.نفرت اس پر کبھی غالب نہیں آسکتی ؟.دسمبر کو حضور زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور مستورات سے خطاب فرمایا در سمیر کو دوسرے اجلاس میں خطاب فرماتے ہوئے حضور نے اہم جماعتی امور جس میں احمدی مستورات کو پردہ کی پابندی کرنے سے متعلق شدید تنبیہ کی.اور فرمایا اور دوران سال ہونے والے خدا کے فضلوں کے نتیجے میں جماعتی ترقیات کا تذکرہ فرمایا.کہ احمدی خواتین کو جذ بہ قربانی اور اطاعت امام سے کام لے کر حقیقی پر دہ اختیار کرنا ۱۳۸ دسمبر کو جلسہ کے آخری اجلاس میں حضور نے " عدل احسان اور ایتنا ونذی القربی چاہیئے.اگر کوئی عورت پردہ کے معیار پر پوری نہ اتری تو اس کے خلاف سخت ترین کے موضوع پر اختتامی خطاب فرمایا.اپنے خطاب میں حضور نے فرمایا.کارروائی کی جائیگی.دین کے معاملے میں خدا تعالے نے ہمیشہ کے لئے جبر و اکراہ کو ختم کر دیا ہے خطاب سے قبل حضور نے تعلیمی منصوبہ کی آٹھویں تقریب میں 4 طالبات کو اے احمدیو ! پور سے ہندیہ سے کھڑے ہو جاؤ اور ساری دنیا میں عدل قائم کرنے تمغے اور تفسیر صغیر کا تحفہ دیا.بلہ منفورات میں ہونے والی تقاریرہ کی تفصیل حسب ذیل ہے.ذکر حبیب حضرت سیده مریم صدیقه صد رایحه مرگمه بیه حضرت محمد بحثیت معلم اخلاق ثریا خانم صاحبه کی کوشش کرو امسال پہلی بارہ دسمبر کو حضور کا خواتین سے خطاب زمانہ جلسہ گاہ سے براه راست مردانہ جلسہ گاہ میں بھی سنا گیا.اس جلسہ میں ہونے والی علمائے سلسلہ احمدیہ کی تقاریر کی تفصیل درج ذیل ہے.
ہستی باری تعالی صاجزادہ مرزا انیس احمد فردات میں حضرت محمد کا خلق عظیم حافظ مظفر احمد صاحب بیرونی ممالک میں تبلیغ دین حق مناقل مسعود احمد صاحب جہلمی مولانا سلطان محمود الور صاحب ظہور امام مهدی وفات کی پر اعتراضات کے جوابات مولوی عبدالسلام صاحب طاہر حقائد احمدیت پر اعتراضات کے جوابات مولانا دوست محمد صاحب شاہد نگوی بابت جان این را در ایام را برای صاحب مستقبل جماعت احمدی اجتہاد اور ائمہ اربعہ کے نظریات مولانا شفیع اشرف صاحب شجر احمدیت کے شیریکا شمار مجیب الرحمان صاحب مولانا غلام باری سیف صاحب ذکر حبیب حضرت خلیفہ مسیح الرابع کے تمام خطایات مردانہ جلسہ گاہ سے سنے گئے.نیر حافظ مظفر احمد صاحب ، مسعود احمد جہلمی صاحب، مولانا دوست محمد صاحب مشاہد مجیب الرمان صاحب اور مولانا غلام بادی سیف صاحب کی تقاریر بھی مردانه جلیگاه سے میں گئیں.۲۷ دسمبر کو صبح کے اجلاس میں حضور زنانہ جلسہ گاہ میں تشریف لائے اور تصورات سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عاملی زندگی کے اسوہ حسنہ کے موضوع پرخطا کیا حضور نے فرمایا.احمدی گھروں کو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ سلم کے گھروں کی جنت میں تبدیل کردیں معاشرہ کی حسین ترین جنت حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نازل ہوئی آپ نے ہر آنیوالی نسل کے لئے گھریلو زندگی کا بہترین نموز اپنے پیچھے پھوڑا یہ وہ زندہ رہنے والے تونے ہیں جو آج دنیا کی نظر سے اوجھل ہو چکے ہیں.جہاں آپ عورت کو اس علاوہ ازیں نمائندہ نائیجیریا اسے آئی یوسف صاحب، نمائندہ جنوبی افریقہ.کی ذمہ داریاں یاد دلاتے ہیں وہاں اس کے حقوق ادا کرنے بھی سیکھے ہیں ؟ غلام معید صاحب، نمائندہ کینیڈا مصطفی ثابت صاحب، نمائند امریکه یکی شریف صاب نمانده نزانیه یوسف عثمان صاحب نمائندہ انڈر ویش یا منصور احمد صاحب اور نمائندہ یہ تانیہ ناصر دائرہ ڈ صاحب نے بھی جلسہ سے خطاب کیا.۲۶ دسمبر کو مجلس قدام الاحمدیہ کے شعبہ تحریک جدید کے زیر اہتمام شینہ اجلاس میں عالگیر زبانوں کا جلسہ ہوا جس میں دنیا کی مختلف زبانوں میں تقاریر کی گئیں.۲۷ دسمبر کو نظارت اصلاح وارشاد کے زیر انتظام نہینہ اجلاس میں علمائے سلسلہ کی تقاریر ہوئیں.نیز احاطه دفاتر صد در انجمن احمدیہ میں تبلیغی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا.جلس الاله مستورات عقام عقب خلافت لائبریری جار مستورات میں ہونے والی تقاریہ کی تفصیل درج ذیل ہے.یدا اثرات اور احمدی) حضرت سیده مریم صدیقه صد البته مرکزی نئی تہذیب کے بداثرات اور محمدی عورت کا کردار حضرت مسیح موعود کا عشق رسول سیده ناصره بارون صاحبه دعا کی اہمیت رضیه در دور صاحبه ديخوت الى الخير نیم سعید صاحبه احمدی خواتین اور فریضہ تبلیغ ثریا خانم صاحبه اسلام کی نشان تانی میں عورتوں امتہ الامیشی سیال صاحبہ کی قربانیاں.اسلام کا عالمگیر تمدن حضرت سیده مهر آیا جماعت احمدیہ اور نصرت الہی صاجزادی امتہ القدوس اس جلسئیں انڈونیش یا.ماریشیس نائیجریا.خان.امریکہ جنوبی افریقہ.مقصد زندگی اور اس کے حصول م امتہ الشکور پیر صاحبہ ہالینڈ اور انگلینڈ سے ۲۹ خواتین تشریف لائیں.کے طریق.حقوق العباد طاہرہ صدیقہ صاحبہ نرم حضرت خلیفہ ایج الثالث
گو پاکستان کے محمود احمدی ہے آج خلیفہ المسیح کا دیدار کرنے اور جلسہ میں ترکیب مورنے سے روک دیئے گئے ہیں لیکن دیا ہے کہ ایک دفعہ پھر ہمارے پیارے امام حضرت خلیفہ المسیح الرابع ہمارے درمیان موجود ہوتے اور تم ایک دفعہ پھر پہلے سے بڑھ کر آپ ذہا ہے سے جا ملالہ کی اس بارکت روایت کو جو حضرت مسیح موعود نے آج سے ایک سو سال قبل شریح کی تھی پاکستان میں جاری ہوتے دیکھیں.
جلسه سالانه کی ارتقائی منزل جدید اقوام متحدہ کی تعمیر نَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بِغَتْ احْدُ بِهُمَا عَلَى الْأُخْرَى وا الَّتِي تَبْغِي حَتَّے نَفَىٰ إِلَى أَمْرِدِ اللَّهِ فَإِن قَاتَ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ.(مولانا دوست محمدت آہد) مؤتخ احمدیت (سورۃ الحجرات آیت ۱۰) اور اگر مومنوں کے دو گرو واپس میں لڑ پڑیں تو ان دونوں میں صلح کیا اور پھر اگر صلح ہو جانے کے بعد ان میں سے کوئی ایک دوسرے پر چڑھائی کرے ، تو سب مل کر اس چڑھائی کرنے والے کے خلاف جنگ کرو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے پھر اگر وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے تو عدل کے ساتھ ان دونوں لڑتے والوں میں صلح کرا دو اور انصاف کو مد نظر رکھو الہ اتصاف کرنے دالوں کو پسند کرتا ہے.سیدنا حضرت مصلح موعود نے ۱۹۲۳ء کی ویہلے کانفرنس منعقدہ لندن کے دوران قرآن مجید کی سورہ حجرات آیت کی روشنی میں اسلامی لیگ آف نیشنز زیور این.اور کا عظیم الشان انکشاف کر کے دانشوران مغرب کو حیرت میں ڈال دیا.قرآن مجید اس عالمی تنظیم کا حقیقی اور دائمی مرکز خانہ کعبہ کو قرار دیتا ہے.چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے.إِن أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَلَةَ مُبَارَكا وهدى العلمين ، فِيهِ أَيتُ بَيْنَتُ مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ وَمَن دَخَلَهُ كَانَ آمِنًا وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجَ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا وَ مَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ عَلَى عَنِ العلمين ) (آل عمران آیت ۹۷-۹۰) سب سے پہلا گھر جو نام لوگوں کے (فائدہ کے لئے بنایاگیا تھا وہ ہے جو مکہ میں ہے.وہ تمام جہانوں کے لئے برکت دالاز مقام ) اور (موجب ہدایت ہے اس میں کئی روشن نشانات ہیں وہ ابراہیم کی قیام گاہ ہے اور جو اس میں داخل ہو وہ امن میں آجاتا ہے اور اللہ نے لوگوں پر قرض کیا ہے کہ وہ اس گھر کا حج کریں (یعنی ہجو (کبھی) اس پیک جھانے کی توفیق پائے اور جو انکار کرے تو وہ باد رکھے کہ اللہ تمام جہانوں سے بے پرواہ ہے.اسی آیت سے قطعی طور پر ثابت ہے کہ قرآنی یو این او کی مرکزی زریان عربی ہے.چنانچہ حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ فرماتے ہیں ، جبکہ بیت اللہ تمام عالم کے لئے ہدایت پانے کا ذریعہ ہوا تو اس میں صاف اشارہ ہے کہ وہ ایسے مرکز پر واقع ہے جس کی زبان تمام دنیا کی زبانوں سے مشارکت رکھتی ہے.اور یہی اُم الالسنة ہونے کی حقیقت ہے.رمنن الرحمن من باشید قرآنی لیگ آف نیشنز کے چارٹ میں امن عالم اور بچے کے ساتھ مقام براہیم کا نہایت گہرا اور دائمی تعلق ہے.مشہورت عر علاقہ سر محمد اقبال فرماتے ہیں.یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے صنم کدہ ہے جہاں لا إله إلا الله اور جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودی لکھتے ہیں جہ حج کے پورے فائد سے حاصل کرنے کے لئے ضروری تھا کہ مرکز اسلام میں کوئی ایسا ہاتھ ہوتا جو اس عالمگیر طافت سے کام لیتا کوئی ایسا دل ہونا جو ہر سال تمام دنیا کے جسم میں خون صالح دوڑاتا رہتا کوئی ایسا دماغ ہوتا جوان ہزاروں لاکھوں خدا داد قاصدوں کے واسطے سے دنیا بھر میں اسلام کے پیغام کو پھیلانے کی کوشش کرتا، اور کچھ نہیں تو کم از کم اتنا ہی ہونا کہ وہاں خالص اسلامی زندگی کا ایک ۱۵۱
مکمل نموز موجود ہوتا.اور ہر سال دنیا کے مسلمان وہاں سے دینداری کا تازہ سبق لے لے کر پلٹنے.مگر وائے افسوس کہ وہاں کچھ بھی نہیں.مدت ہائے دراز سے عرب میں جہالت پرورش پا رہی ہے.تالائو تے حکمران اپنے دین کے مرکز میں پہنے والوں کو ترقی دینے کے بجائے صدیوں سے مہم گرانے کی کوشش کرتے رہے ہیں.انہوں نے اہل عرب کو علیم ، رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے ؟ الوصیت طبع اول ما روحانی خزائن جلد عن ۲ ۳۵) سیدنا حضرت مصلح موعود اپنے مشہورعالم لیکچر دو میلے کانفرنس منعقدہ ۱۹۲۴ بام لندن میں واضح لفظوں میں بتایا : اسلام کے نزدیک حکومت اس نیابتی فرد کا نام ہے جس کو لوگ اپنے مشترکہ حقوق کی نگرانی سپرد کرتے ہیں.اس مفہوم کے سوا اسلام میں اور کوئی مفہوم اسلامی نقطہ نگاہ کے مطابق نہیں.اور سوائے نیابتی حکومت کے اسلام اور کسی حکومت کا قائل نہیں.قرآن کریم نے اس مفہوم کو ایک نہایت ہی عجیب لفظ کے ساتھ ادا کیا ہے اور وہ لفظ امانت ہے.قرآن کریم حکومت کو امانت کہتا ہے.(سورہ نساء آیت ۵۹) یعنی وہ اختیار لوگوں نے کسی شخص کو دیا ہو.نہ وہ جو اس نے خود پیدا کیا ہو.یا بطور ورثے کے اس کو مل گیا ہو.یہ ایک لفظ ہی اسلامی حکومت کی تمام کیفیات کو بیان کرنے کے اخلاق تمدن ہر چیز کے اعتبار سے پستی کی انتہا تک پہنچا کر چھوڑا ہے نتیجہ ہے کہ وہ سرزمین جہاں سے کبھی اسلام کا نور تمام عالم میں پھیلا تھا آج اسی جہالت میں پہنچ گئی ہے جس میں وہ اسلام سے پہلے مبتلا تھی.اب نہ وہاں اسلام کا علم ہے ، نہ اسلامی اخلاق ہیں ، نہ اسلامی زندگی ہے.لوگ دور دور سے بڑی گہری عقید میں لئے ہوئے حرم پاک کا سفر کرتے ہیں مگر اس علاقہ میں پہنچے کہ جب ہر طرف ان کو جہالت گندگی طمع بے حیائی، دنیا پرستی ایک اخلاقی، بد انتظامی اور عام باشندوں کی ہر طرح گری ہوئی حالت نظر آتی ہے تو ان کی توقعات کا سارا طلسم پاش پاش ہو کر رہ جاتا ہے." (خطبات طبع سفتم مث۱۹) جماعت احمدیہ میں جلسی لانہ اور نظام خلافت جیسے روحانی انسٹی ٹیوشنر قرآنی ہے.اور ہم امید کرتے ہیں کہ جوں جوں لوگ احمدیت میں داخل ہوتے لیگ آف نیشنز اور یو این او کے معرض وجود میں لانے کے لئے ہی قائم کئے گئے ہیں.چلے جائیں گے ، اپنی مرضی سے بلا کسی جبر کے خود اس طریق حکومت جیب کہ حضرت مسیح موعو بانی سلسلہ احمدی نے ، دسمبر کو بذریعہ اشتہار فرمایا ہے اس میلہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں یہ دہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلائے کلمہ دین حق پر بنیاد ہے.اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کیلئے قومیں طیار کی ہیں.جو عنقریب اس میں آئیں گی کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں.عنقریب ووقت آتا ہے بلکہ نزدیک ہے کہ....خدا تعالی اس امت وسط کے لئے بین نہین کی راہ زمین پر قائم کر دے گا.وہی راہ میں کو قرآن لایا تھا پر دبی راه جو رسول کرم صلی الہ علیہ وسلم نے اپنے صابر علی اله مهم و کسانی تھی.وہی ہدایت جو ابتداء سے صدیق اور شہید اور صلحا و پاتے رہے.یہی ہو گا.ضرور یہی ہو گا.ضرور یہی ہو گا جیس کے کان سُننے کے ہوں سنے مبارک وہ لوگ جن پر سیدھی راہ کھولی جائے ؟ مجموعه اشتہارات جلد اول صفحه ۴۳ - ۳۴۲) حضور نے الو حیرت میں قدرت ثانیہ (خلافت احمدیت کا ذکر کرتے ہوئے پیشگوئی فرمائی.خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام دوستوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا.ان سب کو جو نیک فطرت لئے کافی ہے.....ہم لوگوں کے نزدیک یہی طریق حکومت حقیقی کی عمدگی کو تسلیم کر لیں گے اور بادشاہ بھی ملک کے قائدہ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے موروثی حقوق کو خوشی سے ترک کر دیں گے ، اور اپنے منی کو اسی حد تک محدود رکھیں گے جس حد میں ملک کے دوسے افراد کے حقوق محدود کئے گئے ہیں.چونکہ حضرت مسیح موعود کو خدا تعالی نے صرف روحانی خلافت دے کر بھیجا تھا.اس لئے آئندہ جہاں تک ہو سکے آپ کی خلافت اُس وقت بھی جبکہ بادت نہیں اس مذہب میں داخل ہوں گی بسیاسیات سے بالا رہنا چاہتی ہے.وہ لیگ آف نیشنز کا اصلی کام سرانجام دے گی اور مختلف ملکوں کے نمائندوں سے مل کر ملکی تعلقات کو درست رکھنے کی کوشش کرے گی.اور خود مذہبی اخلاقی تمدنی اور علمی ترقی اور اصلاح کی طرف متوجہ رہے گی تاکہ پچھلے زمانہ کی طرح اس کی توجہ کو سیاست سہی اپنی طرف کھینچے نہ لے اور دین و اخلاق کے اہم امور بالکل نظر انداز نہ ہو جائیں.جب میں نے کہا " جہاں تک ہو سکے، تو میرا یہ مطلب ہے کہ اگر عارضی طور پرکسی ملک کے لوگ کسی مشکل کے رفع کرنے ۱۵۲
آج نہیں تو کل دیکھو گے گر تو نہیں دیکھو گے تو تمہاری نہیں لکھی گئی اگر کل تمہاری نہیں نہیں کھیں تو ہوں ایک نہیں کہیں گی مگر ان کے من کی ہاں میں کے لئے استمداد کریں توان کے ملک کا انتظام نیابت خلاف رومانی ارا کی تقریر کی تری ہیں جنہیں دنیامیںکوئی کمی نہیں سکتا.آپ وہ مزدور ہیں کر سکتی ہے.مگر ایسے انتظام کو کم سے کم عرصہ تک محدود رکھا جانا جنہوں نے دینی ای امیر کریمیں بنی افلام معدہ کی بتا دیں تو ولی جا چکی ضروری ہوگا.( احمدیت منه ۲۰۶ ) ہیں.آسمان پر پڑ چکی ہیں.ان کی عمارتوں کو آپ نے بلند کرتا ہے.جناب الہی کی طرف سے ہمارے پیالے امام سیدنا حضرت خلیفہ مسیح الرابع پس آن دو مقدس مزدوروں کو کبھی دل سے محو نہ کرنا جن کا نام ابر ایم کو اپنے عہد خلافت کے آغاز ہی میں بتا دیا گیا ، کہ دنیا کے موجودہ نظاموں اور ازموں اور اسمائیل تھا اور ہمیشہ یاد رکھتا اور اپنی نسلوں کو نصیحتیں کرتے پہلے کی عباط عنقریب الٹنے والی ہے اور ان کی جگہ قرآن مجیب کا پیش فرمودہ نقشہ کھر نے جانا کہ اسے خدا کی راہ کے مزدورو! اس نقومی اور سچائی اور خلوص کے والا ہے چنانچہ آپ فرماتے ہیں.لباط دنیا الٹ رہی ہے نیں اور پائیدار نفتے جہاں نو کے ابھر رہے ہیں.بدل رہا ہے نظام کہتا کلید فتح و ظفر تھمائی تمہیں خدا نے اب آسماں پر نشان فتح و ظفر ہے لکھا گیا تمہارے ہی نام کہنا ساتھ، اسی توحید کے ساتھ وابستہ ہو کر اسے اپنے رگ دیلے ہیں سرایت کرتے ہوئے تم اس عظیم الشان تعمیر کے کام کو جاری رکھو گئے ایک صدی بھی جاری رکھو گے، اگلی صدی بھی جاری رکھو گئے.یہاں تک کہ یہ عمارت پایہ تکمیل کو پہنچے گی.اس عمارت کی تکمیل کا سہرا نیس کی بنیا د حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام نے ڈالی تھی جن اسی سلور میں حضرت خلیفہ ایسے راجہ نے اپنے ایک خطبہ جمعہ ہی عالمگیر جماعت کے ساتھ اُن کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام نے مزدوری کی تھی.خدا احمدیہ کو مخاطب کرتے ہوئے جدیدا در قرآنی یو این او کی تعمیر کے لئے خصوصی تحریک کی تقدیر میں ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم فرمائی.جو حضور ہی کے مبارک الفاظ میں درج کی جاتی ہے.ی نظام کہنہ مٹایا جائے گا.آپ یا درکھیں اور اس بات پر کے سر پر باندھا جا چکا ہے.کوئی نہیں ہے جو اس تقدیر کو بدل سکے ہم تو مرد در ہیں مجھے مصطفے صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے قدموں قائم رہیں اور کبھی حل نہ ہونے دیں.یہ اقوام قدیم جن کو آج اقوام متحدہ کے غلام.آپ کے خاک پا کے غلام ہیں.“ کہا جاتا ہے ان کے اطوار زندہ رہنے کے نہیں ہیں.یہ تو میں یادگار مین جائیں گی.اور عبرت ناک یاد گار بن جائیں گی اور ان کے کھنڈرات سے آپ ہیں.اسے توحید کے پرستار و بادہ آپ ہیں جو نئی عمار نہیں تعمیر کریں گے نئی اقوام متحدہ کی عظیم الشان فلک بوس عمارت میں تعمیر کرنے والے تم ہو....جن کے سپرد یہ کام کیا گیا ہے، تم دیکھو گے افضل ۴ مارچ ه مد) مٹا کے نقش و نگار دیں کو یونہی ہے خوش دشمن حقیقت جو پھر کبھی بھی نہ مٹ سکے گا.اب اب نقشہ بنائیں گے ہم ٹا کے کفر و ضلال و بدعت کریں گئے آثار دیں کو تازہ خدا نے چاہا تو کوئی دن میں ظفر کے ریم اڑائیں گے ہم
جاس الانہ کے ثمرات آؤ لوگو کہ یہیں تورنیکا پاؤ گے لو تمہیں طور تنی کا بتایا ہم نے الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيمَا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَوتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلاً سُبْحَنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِه وہ عقل مند) جو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش کے بارے میں غور و فکر سے کام لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب تو نے اس (عالم) کو بے فائدہ نہیں پیدا کیا تو ایسے لیے مقصد کام کرنے سے پاک ہے میں آگ کے عذاب سے بچا ہے.( ال عمران آیت ۱۹۲ ) المصلح یکم جنوری ) اتنی کثرت کے ساتھ جماعتی رنگ میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر ا اور ددین حق...اجتماعی شکل میں قیام وتعود جو محض یہی رضا جوئی کے لئے ہو وقت ناقل) کے نام کو بلند کرنے کے لئے جمع ہونے کی مثال اور کہیں نہیں لا سنتی را کا بہترین مصرف اور عذاب الہی سے ڈھال ہے.جلسہ سالانہ اجتماعی ذکر الہی کا ایک روح پرور اور وجد آخرین نمونہ پیش کرتا ہے.رات کے پچھلے مندرجہ بالا بیان سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پہر کی رحمت بار فضاؤں میں دسمبر کی شدید سردی میں فرزانے اپنے گرم بستر چھوڑ کہ کم عمر بچوں کو ساتھ لے کر نماز تہجد کے لئے بوت الصلواۃ کی طرف کی یہ حدیث ہمارے ہی لئے خوشخبری ہے.لا يقعد قَوْمُ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَقِّتْهُمُ الْمَلَئِكَةُ رواں ہو جاتے ہیں.قرآنی دعاؤں اور درود و سلام کی دھیمی دھیمی آوازیں تیز وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةً وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمْ تیز اٹھتے ہوئے قدموں کی آواز کے ساتھ مل کر عجب سماں پیدا کرتی ہیں فرشتے نور کی بارش برساتے ہیں.نماز کے لئے بلائے کی دلکش آوازوں کی گونج سے اللَّهُ فِي مَنْ عِندَهُ (مسلم) (ترمی) جو جماعت ذکر الہی کے لئے جمع ہوتی ہے اسے فرشتے آسمان سے بستی میں آسمان کی وسعتوں تک تموج پیدا ہوتا ہے.امام وقت کی اقتداء میں نازل ہو کر اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں وہ اس میں شرکت کرنے والے (خوش یا جماعت نمازیں ادا ہوتی ہیں.بیوت الصلوۃ میں درس القرآن کا دور چلاتا ہے نصیبوں کے گردا گرد آ جاتے ہیں اللہ کی رحمت ان درخوش نصیسوں پر چھا جاتی ہے تقاریر کے روحانی مائنڈے ہر طرف ہر لمحہ ذکر الہی اور ذکر رسول حضرت محمد صلی اور سکینت ان پر نازل ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ خوش ہو کر ان کا ذکر اپنے فرشتوں اللہ علیہ وسلم سے منور ہوتے ہیں.تین دن کا روحانی ریفر شہر کورس لقائے الہی کے حصول کی راہوں کو روشن کرتا ہے.جماعتی طور پر روحانیت اور تقویٰ کے معیار میں بلندی کے حصول کے لئے حضرت مصلح موعود کا ادرست دگرامی ہے، انفرادی طور پر اللہ تعالی ہے جلسہ سالانہ ان گنت برکات کا حامل ہے سب سے بڑا ثمر ما مور من اللہ کی محبت کرنے اور اس کے ذکر کو بلند کرنے کی مثالیں تو ہر جگہ مل جاتی ہیں مگر سے کرتا ہے.۱۵۳
دعائیں ہیں مامور خدائی حکم کے ماتحت مانگتا ہے اور جو دعائیں خدائی حکم کے اخت ایسا انتظام ہو گیا کہ زمین کے کناروں سے احباب اپنے اپنے ملکی لیاس اور شکل مانگی جائیں وہ پہلے سے ہی مقبول ہوتی ہیں اور دائمی اثرات کی حامل ہوتی ہیں.وہ دشاہت کے ساتھ مرکز میں آئی اور بچشم خود دیکھیں کہ اسی جماعتیں کیسی ہوتی ہیں.انقلاب آفریں ہوتی ہیں اور تبعی کو فائز المرام کر دیتی ہیں نسلاً بعد نسل اپنی آنکھوں پھر یہ طیور اڈ کہ واپس اپنے مساکن میں جائیں تو ایسی خوشبو ساتھ لے جائیں جوان سے دعاؤں کی قبولیت دیکھتے ہوئے فدائیان احمدیت اپنے ایمان میں تازگی محسوس کا ماحول معطر کرتی ہے.کرتے ہیں جو بیج امام آخر زماں کے ہاتھوں ہوئے گئے آج سدا بہار باغ کی طرح ثمر دار ہیں.جماعت کی تدریجی ترقی اسی فانی فی اللہ کی دعاوں کا معجزہ ہے قرآنی استاد ہے.ترجمہ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ملک کو اس کی تمام اطراف سے کم جلہ سالانہ کے موقع پر افتتاحی اور اختتامی دعا کے علاوہ بھی بہت سے مواقع کرتے چلے آرہے ہیں." مل کے دعا کرنے کے میسر آتے ہیں.لاکھوں کے مجمع میں کوئی دین کی ترقی کوئی عاقبت (الرعد آیت ۴۲) مختلف نسلوں رنگوں قومیتوں اور تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے افراد یکجا ہوتے کی خیر کوئی بچوں کی کامیابی کوئی بیماروں کی صحت کوئی اولاد کوئی دیگر مشکلات کے لئے ہیں تو خدا تعالیٰ کی محبت کے سائے میں یکرنگ یک رنا بہت معاشرہ جنم لیتا دعا مانگ رہا ہوتا ہے.بی ساری دعائیں مل کر نگرش پر جاتی ہیں تو دعائیں سنتے ہے.پرانے تربیت یافتہ افراد نو واردان کی تربیت کرتے ہیں.آغوش احمدیت والا خدا تعالی قبولیت کے در کھول دیا ہے پھران مانگنے والوں کی الگ الگ دعا ہر میں ایک سی اقدار نمو پاتی ہیں اور جماعت روحانی لحاظ سے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی ایک کے حق میں قبول ہو دیاتی ہے.طرح مضبوط و تحکم ہوتی رہتی ہے.نئے سماجی تعلقات جنم لیتے ہیں نئے رشتے ناتے امام وقت کی زیارت کیجائے خود روحانی سیرانی کا ذریعہ بنتی ہے وہ ہمہ وقت استوار ہوتے ہیں.جائےسالانہ کے موقع پر کثیر تعداد میں نکاح شادیاں برکات کا نیا میروں سے لدے ہوئے درخت احمدیت کے لئے دعاؤں میں مصروف رہتے ہیں.باب کھولتی ہیں.ان دعاؤں سے زندہ احباب ہی فائدہ نہیں اٹھاتے بلکہ فیضان کی یہ جاری و سالانہ اجتماع مستقبل میں جہاں گیری کی تربیت مہیا کرتا ہے.تو نہالاتِ ساری نہر وفات یافتگان کو بھی سیراب کرتی اور ان کی بلندی درجات کا باعث بنتی جماعت پختہ عمر تقیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں.نئے نئے تجربات سے گزارتے ہے.جلسوں میں معمولی دوران سال وفات پانے والوں کے لئے دعا ہوتی ہے.ہیں.ان بزرگوں سے ملتے ہیں جن کے کارناموں کے متعلق کبھی سنایا پڑھا ہوتا ہے.بہشتی مقبرہ میں غیر معمولی دعاؤں کے سیلاب کا بہاؤ رہتا ہے.افراد روزانہ ان مقابر فراہمی آپ دواز میں چھوٹی چھوٹی خدمات مستقبل کے جہاں بانوں کی تربیت میں اہم کی زیارت اور دعا کے لئے جوق در جوق آتے ہیں.اُن کے اسلام علیکم یا اہل القنور کہ دارا دا کر تی ہیں.فرشتہ صفت بزرگ در ننھے فرشتے دعائیں دینے اور دعائیں میں سر وفات یا فتہ بلا تخصیص شامل ہوتا ہے.قبرستانوں میں جاتے رہنے کا ارشاد لینے سے ہمہ وقت رو بہ خدا رہتے ہیں.النبی صحیح معنوں میں نہیں تعمیل پذیر ہوتا ہے بہشتی مقبرہ قادیان اور ربوہ پر درد مراکز بسلسلہ کی ترقی اور اہل مراکز کی تربیت میں جلسے اہم کردار اداکرتے دعاؤں سے مہکتا رہتا ہے.فضائیں کسی اور سی پرسکون جہان کا نظارہ پیش کرتی ایل مراکز در دیوار در در دل وا کئے مقدور بھر اہتمام کے ساتھ مہمانان جلسہ کی ہیں.یہی کشمش کشان کشان زائرین کا ہجوم مجمع رکھتی ہے.لوگ دوران سال وقات مدارت کے لئے چشم براہ رہتے ہیں.بستر لحاف چاور کی تیاری ہو یا دائیں مصالحے جمع پانے والوں کے اعزاء سے مل کر ان کا دکھ بانٹتے ہیں اور دیگر مسائل کے حل میں مدد کئے جارہے ہوں مکانوں میں گنجائش نکالی جارہی ہو مقصد صرف مہمانوں کو آرام دیتا ہوتا ہے کیونکہ میزبان اور مہمان دونوں میچ کے حوالے سے محترم ہو جاتے ہیں.دیتے ہیں.باہمی تعارف ، میل ملاقات ، خلا ملا، علیک سلیک اور دید و دید سے ایک مهمانان مسیح موعود کو خود تکلیف اٹھا کر کچھ آرام پہنچانا بین راحت محسوس ہوتا ہے نیا جہاں پیدا ہو رہا ہے جس کی بنیادیں ٹھیٹھ دیتی اصولوں پر استوار ہیں.تفرقوں جس کے گھر زیادہ مہمان ٹھہرے ہوں وہ خود کو خوش نصیب سمجھتا ہے.اور میں گھر عنادا اور نفرتوں کے بواعث اپنی موت آپ مرنے لگتے ہیں.احمدیت کی چھاپ میں مہمان نہ ٹھہریں اُسے بہت دید کوفت ہوتی ہے.اہل مراکز کی شہری حقوق کے شعو مشرق کے احمدی پر بھی ویسی ہی نظر آتی ہے جیسی مغرب کے احمدی پر یا شمال کے (CONIC SENSE) کی تربیت ہوتی ہے.گلی محلوں کی صفائی اور ٹریفک کنٹرول احمدی پر اور جنوب کے احمدی پر نظر آتی ہے.امتیازات کارخ تقومی کی طرف مڑ کا کام تو جوان ذوق و شوق سے کرتے ہیں.اجتماعی طور پر رضا کارانہ کام کرنے کی انتی گیا ہے چشم تصور آنے والے بیک رنگ و بینی معاشرے کی جھلک جلسہ ہائے سالانہ وسیع مثال روئے زمین پر کہیں اور نہیں ملتی.عام ماحول میں خوشگوار تبدیلی ظاہر کرنے پر دیکھ سکتی ہے.خد العالے کے فضل سے جماعت زمین کے کناروں تک پھیل چکی ہے لگتی ہے کہ مرکز میں کوئی پُر وقار تقریب ہونے والی ہے اونٹوں اور ریڑھوں پر پرانی میر ملک میں پہنچے کہ ان کو علی نمونہ دکھانا مشکل کام ہے.جلسہ سالانہ کی شکل نہیں قیام گاہوں پر پہنچائی جاتی ہے چکیاں مسلسل آٹا پیتی ہیں.ایک طرف لنگر خانوں میں ۱۵۴
تیاری ہوتی ہے دوسری طرف علمائے کرام شبانہ روز بہترین علمی مضامین کی تیاری کہا جاسکے تو وہ بلا شبہ احمدیت کے مراکز ہیں.مشاہدہ کرتا ہو تو علی سالانہ پر میں مگن نئے سے نئے زاویوں سے دلائل کھوجتے ہیں.بازاروں کی چہل پہل ہیں اگر مہمانوں کو شب تنور گزارتے اور دعوت شیراز کھاتے دیکھ لیں.سادگی ، درویشی اضافہ ہو جاتا ہے.نفر اور فرزانگی کی اس سے بہتر مثال کہیں اور نہیں ملے گی.جلسہ ہر مرتبے کے احمدی ایسے مقامات جہاں سیاحوں کی کثرت سے آمد و رفت ہو بڑے بڑے کے لئے صرف بنیادی ضروریات کے ساتھ زندگی گذارنے کی مشق کراتا ہے.تکلفات متجارتی مراکز بن جاتے ہیں.جائے والانہ کا ایک ثمر یہ بھی ہے کہ مہمانان گرامی کی آمد سے اجتناب کی عملی تربیت دیتا ہے جسم در رج کا ضعف کمزوری اور کسل دور ہو کر سے ملک ملک کی اشیاء سے اہل مرکز کا اور ملکی مصنوعات کا بیرون ملک ایک حالت انقطاع پیدا ہوتی ہے.اس دنیا کی لذات کو چھوڑ کر اخروی زندگی کی سے آنے والے مہمانوں سے تعارف ہوتا ہے جس سے ملک کا نام روشن ہوتا ہے تیاری کا ہوش پیدا ہوتا ہے.بازاروں کا ماحول عام دنیا دی بازاروں سے یکسر مختلف ہوتا ہے.دیانتداری توکل جائے سالانہ روحانی قوت کی ایسی بیٹری ہے جو ہر سال نئے تعلق کی بجلی سے اور تقوی کا معیار بہت بلند ہوتا ہے ہر عمر کے خریداروں کی ٹولیاں خاص طور پر ایسی چارج ہو کہ احباب جماعت کی ترقی کے سامان کرتی ہے خلیسہ کا کسی وجہ سے انعقاد چیزوں کی طرف لپکتی ہیں جنہیں وہ جلسہ سالانہ کی یادگار کے طور پر اپنے پاس محفوظ نہ ہو سکتا اس دور میں تعطیل کی بجائے اضافی قوت عطا کرتا ہے سر شملہ میں علیہ کے التواء سے حضرت مسیح موعود نے جماعت کے لئے زیادہ دعائیں کیں.الہی رکھ سکیں اور دوست احباب کو شخص دے سکیں.عد سالانہ کے با برکت موقع پر کتب سلسلہ کی نشر واشاعت خرید فروخت جماعت پر آزمائشوں کے کئی دور آئے.اگر عیسہ نہ ہوا تو دل کا کرب دعاؤں میں محصل کا کام بھی عروج پر ہوتا ہے.صرف اسی ایک پہلو سے بھی جائزہ از دیاد امیان کا گیا.انفرادی طور پر اگر کوئی شخص حلیہ یہ شامل نہ ہوسکا تو ہوں اشکوں اور دعاؤں کی باعث ہو سکتا ہے ان تعلیہ کے جلسہ سالانہ میں طے ہوا تھا کہ اشاعت دین کے لئے فریاد آسماں گیر ہوئی.حلیہ میں شمولیت کے شوق میں سو طرح کی آزمائشوں سے ایک مطبع جاری کیا جائے جس کے لئے لوگ حسب استطاعت جوشی چندہ دیں.گڑنے کی انفرادی داستانیں یکجا کر لی جائیں تو اخلاص و قربانی کا بھر تو خار دکھائی دے ۹۲ دوستوں نے ساڑھے پانچ پیسے سے دس روپے تک ماہوار چندہ لکھوایا جو کل گا.کہیں نوکری آڑے آئی تو استعفیٰ دے دیا.کوئی بہار ہے تو شافی خدا پر توکل کرتے ملا کہ ایک مہینے میں.، روپے در آنے چار پائی بننا تھا.یہ ابتدا تھی جس کی تدریجا ترقی ہوئے دین کو دنیا پر مقدم کیا.نان شبینہ کے محتاج نے بھی پیٹ کاٹ کر سفر خرچ کا عالم یہ ہے کہ کئی جدید پرویں جماعت کی مطبوعات شائع کر رہے ہیں.طلبہ کے جمع کیا مگر ابراہیمی طیور کی پرواز جاری رہی.جلسہ کی بندش بھی بے ثمر نہیں رہی.ایک دوسے دن کی تقریر ہیں جن مطبوعات کا تعارف امام وقت کی زبان مبارک سے ہور در بند ہوا تو ہزار در کھل گئے.ایک ہی شجر ایمان کی سمت میں آسمانی پانی سے جگہ جگہ جائے وہ زیادہ اشتیاق سے خریدی جاتی ہیں جلسہ کے ایام میں جماعت کے انبار رسائل نمو پاتے لگیں.قریہ قریہ ملک ملک جیسے ہونے لگے اگر ہر جلسے کی حاضری کو یکجا کیا کے لئے چندے جمع کروائے جاتے ہیں.ثمرات کے ذکر میں علوم و ایمان میں ترقی اور دین جائے تو کئی کئی بڑھ جائے.اس سے ہزار اور وہ بھی یا برگ وبار یہ سب محض کے مستقبل کو سنوارنے کی تدابیر بہت اہم ہیں.جید علماء کی تقاریر سے فیض رسانی مستی ہیں فضل خداوندی ہے.از دریا د ایمان کے لئے خدا تعالٰی کا یہ وعدہ ہمیشہ ذہن نشین رہنا انقلاب یہ پا کر دیتی ہے.بعض احمدی احباب جو لکھنا پڑھنا نہیں جانتے وہ تقاریر کے چاہیے.کہ حضرت مسیح موعود کے توسط سے یہ وعدہ سب اہل جماعت کے ساتھ ہے إِنِّي مَعَكَ وَمَعَ أَهْلِكَ وَمَعَ كُلَّ مَنْ أَحَبَّكَ توسط سے میدان مناظرہ و مباحثہ میں اپنے مقابل کو چاروں شانے چت کرانے کے مشتاق ہو جاتے ہیں.امام وق کی زبانی ترقی کاسال به سال جائزہ حمدوشکر کے ساتھ مقابلے کی رح پیدا کرتا ہے.نو واروان خود کو مضبوط زمین پر مہربان آسمان کے ( الهام حضرت مسیح موعود تذکره (۵۴) میں تمہارے کے تھہ ہوں اور تمہارے اہل کے ساتھ ہوں اور ان سب سائے تلے محسوس کرتے ہیں.ایسے مجاہد جن کو تمام دنیا کی اصلاح کا بیڑہ اٹھاتا ہے کے ساتھ ہوں جو تم سے محبت کرتے ہیں.“ ان کے لئے جلست المانہ دعوت الی اللہ کا بہترین ذریعہ ثابت ہوا ہے.احمدی احباب اپنے غیر از جماعت دوستوں کو جلسہ میں لے کر آتے ہیں اس طرح وہ براہ راست علمائے واحکامات کی روح کو سمجھ کر عمل کیا جائے.تاکہ الہی مدد شامل حال رہے حضرت محبت کرنے کا سلیقہ یہ ہے کہ کامل اطاعت کی جائے اور امام کے منشاد سلسلہ احمدیہ سے جماعت احمدیہ کے بنیادی عقائد اور اختلافی مسائل پر معادل جامع مصلح موعود فرماتے ہیں.د مانع تاریہ سنتے ہیں، ہر احمدی شخص عالم اور فصیح الزبان نہیں ہوتا.اس طرح وہ اپنا الہی مدد کا ثبوت یہ ہوتا ہے کہ یا وجود دنیوی مخالفت کے ایک فراعینیہ دعوت الی اللہ مہمانوں کو لا کہ کما حقہ پورا کر سکتا ہے.قوم بڑھتی چلی جاتی ہے اور کوئی روک اس کی ترقی میں حائل نہیں ہو کر ہ ارض پر زمین کا کوئی حصہ اگر ایک موجود ہے جسے سمجھ اور مثالی دینی معاشرہ سکتی کیونکہ اللہ تعالیٰ ایمان لانے والی قوم کی پشت پر آ جاتا ہے اور اس ددا
کے سایہ یعنی تصرف کو لمبا کر دیتا ہے اور اگر وہ ایسا نہ کرتا تو یہ ایک جگہ ٹیکا رستا یعنی مومن دنیا میں کوئی ترقی نہ کرتے پھر جس طرح سوج کے مقام کو دیکھ کہ پتہ لگ جاتا ہے کہ سایہ کدھر جائے گا اسی طرح خدا تعالٰی کی تائیدات کو دیکھ کر یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ کون سی قوم ترقی کرے گی ہاں یہ الہی مرد ہمیشہ ایک سی نہیں رہتی ایک مدت کے بعد جب قوم خراب ہو جاتی ہے تو اسہ تعالیٰ اس کی پشت پنا ہی چھوڑ دیتا ہے اور وہ سایہ غائب ہو جاتا ہے پس کوشش کرو کہ تمہارا خدا تمہیں اور تمہاری اولادوں کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ممتد سایہ بنا دے اور تمہیں ایسی توفیق عطا فرمائے کہ تم محمد رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ کو ہمیشہ قائم رکھنے اور اس کو آگے بڑھانے کا موجب ہو تا کہ شمس والی دلیل ہمیشہ قائم رہے اور تمہارے لئے الہی نفرتیں ظاہر ہوتی رہیں اور انسانی تدابیر تمہارے مقابلہ میں ہمیشہ ناکام رہیں.(تفسیر صغیر جلد ششم مناه)
” یہ (نان) تیرے لئے اور تیرے ساتھ کے درویشوں کیلئے ہے“ لنگر خانہ حضرت مسیح موعود حضرت مرزا غلام احمد قا دیانی باقی مسلسلہ عالیہ احمد یه کم آفتاب علیم دین طلوع ہوا تو متلاشیان تُصَعِرُ خِلْقِ اللهِ وَلَا تُسم من النَّاسِ الْقَيْتُ عَلَيْكَ مُحبَّة حق کشاں کشاں اس رخ انور کے گرد جمع ہونے لگے.انتشار روحانیت کا زمانہ تھا کوئی متوال خواب دیکھ کر حاضر ہوتا.کے پی کشف والقاء کے نتیجے میں سفر کرتا کوئی مسیح کی آمد کی نشانیوں کو پورا ہوتے دیکھ کر تلاش میں نکل کھڑا ہوتا کوئی مضامین وکتب پڑھ کرنا بغہ روز گار متف کی طرف آمادہ سفر ہوتا کوئی تحقیق جنب تو ہمیں سرگرداں ہو کر آتا.غرض ہر سمت سے سعید رو میں ایک ہی پیش نمیہ نور کی طرف رواں دواں تھیں.ایک طرف خدا تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں تحریک پیدا فرما رہا تھا تو دوسری طرف استقبال کی تیاریاں ہو رہی تھیں.خدا تعالیٰ تید واردان کی روحانی پیاس سمجھانے کے ساتھ مہمانی سیری کا انتظام بھی کریہ ہا تھا.آسی دورہ سے جو چودہ سال پہلے ام القری کی چھاتیوں میں اترا تھا.اور صاحب کوثر کے توسط سے اُس کا فیضان اول و آخر کے لئے جار میں کر دیا گیا تھا.حضرت اقدس کی زندگی کے اس دن کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ انہیں اپنے دینی مشاغل سے آنا شغف تھا کہ حصول رزق کی طرف توجہ دینے کا مطلتنا وقت نہ تھا.پھر کوئی مى وَلِتَصْنَعَ عَلى عينى.ترجہ میں مجھے لوگوں کیلئے ایک امام بناؤں گا.یعنی وہ تیرے پیرو ہوں گے اور تو ان کا پیشوا ہوگا.وہ ہر ایک دور دراز ماہ سے تیرے پاس آئیں گے اور توابع دا قسام کی تعداد میں تیرے لئے لائیں گئے میں ایک جماعت کے دلوں میں الہام کروں گا تا دو مالی مدد کریں نہیں وہ تیری مدد کریں گے جب خدا کی مدد اور فتح آئے گی اور ایک دنیا ہماری طرف جوع لے آئے گی تب میں کہا جائے گا کہ کیا یہی نہ تھا جو آج پورا ہوا اور تجھے چاہیئے کہ جب خدا کی مخلوق تیری طرف رجوع کرے تو تم نے اُن سے خالی نہ کرنا اور نہ ان کی کثرت کو دیکھ کر تھکنا میں اپنی طرف سے دلوں میں تیری محبت ڈالوں گا تو میری آنکھوں کے سامنے پرورش پائے اور اپنے مقصود کیلئے طیار کیا جاہے.روحانی خزائن جلد یا معتمد من حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں.سوالیا ہی ہوا اور ایک مدت درازہ کے بعد خدا نے دیوں میں میری محبت اس قدر ڈال دی کہ علاوہ مالی مدد کے بعض نے میری راہ میں مرنا بھی قبول مستقل ذریعہ آمد بھی نہ تھا.صاحب جائیداد بزرگوں کی اولاد تھے لیکن قطری سادگی اورفینیت کیا اور وہ سنگا بھی کئے گئے منگردم نہ مارا اپنی جان میرے لئے چھوڑ دی مگر مجھے چھوڑا پسندی کی وجہ سے نہ محفلیں جنانے کا شوق تھا.نہ قوت الموت کے سوا کسی قسم کی خاطر میرے لئے دکھ اُٹھائے او صدہا کوس سے محبت کر کے قاریان آگئے کام و دہن کی طرف توجہ تھیں، آپ فرماتے ہیں ہے ابتدا سے گوشہ خلوت رہا مجھ کو پسند شہرتوں سے مجھ کو نفرت تھی ہر اس عظمت سے عام پر مجھے تو نے ہی اپنے ہاتھ سے ظاہر کی میں نے کب مانگتا تھا یہ تیرا ہی ہے سب بزرگ دیار کا در و قیوم خدا نے یہ فرمایا کہ آپ کو دنیا پہ ظاہر فرمائے اور ستجدید دین حق کا کام ہے.چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بذریعہ الہام آپ کو مخاطب کر کے فرمایا.فَجَادَ إِن تَعَالَ وَتَخَرَفٌ بَيْنَ النَّاس ( موالات حضرت مسیح موجود جلد نه مه ۳۵) دروحانی خزائن جلد ۲۳ صفحه ۴۰۴ اور ایسا ہی ہوا دست قدرت نے آپ کی طرف جنگ کی مہار موندی خدائی مہمان کثرت سے قادیان کا رخ کرنے لگے.پھر فرماتے ہیں میں نے خواب میں ایک فرشتہ ایک لڑکے کی صورت میں دیکھا جو ایک اپنے جوتے پر بٹھا ہوا تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک پاکیزہ نان تھا جو نہایت چمکیں تھا وہ نان اس نے مجھے دیا اور کہا.یہ تیرے لئے اور تیرے ساتھ کے در دیشوں کے لئے ہے.یہ اس زمانہ کی خواب ہے جبکہ میں نہ کوئی شہرت اور نہ کوئی دعوسی رکھتا تھا اور نہ میرے اب وقت آگیا ہے کہ تیری مدد کی جائے اور تجھے لوگوں میں نیک نامی سے شہرت دی جائے.ساتھ درویشوں کی کوئی جماعت تھی مگر آپ میرے ساتھ بہت سی وہ جماعت ہے جنہوں میز خدا تعالیٰ نے فرمایا.نے خود دین کو دنیا پر مقدم رکھ کر اپنے تئیں درویش بنا دیا ہے.اور اپنے وطنوں سے ہجرت کر کے اني جاعلك لِلنَّاسِ مَا مَا يَأْتُونَ مِن كُل فج عَمِيقٍ يَا تِيكَ اور اپنے قدیم دوستوں اور تقاریب سے علیحدہ ہو کر ہمیشہ کے لئے میری مہا ئیگی میں آباد ہوئے ہیں.اور زبان سے میں نے یہ تیر کی تھی کہ خدا ہمارا اور ہماری جماعت کا آپ مشکفل ہو گا اور مِن كُلِّ فِي عَمِيقٍ يَنْصُرُكَ رِجَالُ نُوحِي إِلَيْهِم مِّنَ السَّمَاءِ - إِذَا جَار نفَر اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَانْتَهَى أَهْرُ الزَّمَانِ ! ليس هذا بالحقِّ وَلا رزق کی پریشانی ہم کو پراگندہ نہیں کرے گی.(قریباً ۱۸۷۴) تذکرہ حضرت مسیح موعود من ۱۸۰ دا
آپ خدا کی تربیت یافتہ تھے آنے والے مہمانوں پر کرم کی انتہا کردیتے.منکسر مزاج خلیق اس کا ندازہ ذیل کے ایک فقرے سے ہو سکتا ہے جو اخبار المعلم نے آخری ایام کی ایک ملنسار، دوست تو از متحمل اور شدت سے محبت کرنے والے تھے ان صفات کے ساتھ وہ بات کے عنوان سے ریکارڈ کیا ہے.آپ فرماتے ہیں.اپنے ماننے والوں اور زمانے والوں کی تخصیص نہیں کرتے تھے.آپ کو مہمانوں کی عزت نفس بعض الرقات مسمانوں کو ایک چیز چاہیے مگروہ نہیں ملتی تو بیگم میری اُن کے ذوق و رحمان، اکل و شرب کی علاقائی عادات، زمنجی دسیاتی کیفیت کا اپنی فطری روح کو کھا جاتا ہے.ذکاوت سے جائزہ لینے میں کوئی دقت نہ نگت آپ مہمانوں کا متبسم چہرے سے استقبال مہمان کا اکرام دیکھ کہ بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کوئی معمولی مہمان نہ تھے بلکہ بخارا فرماتے.اُن کو زیادہ سے زیادہ آرام پہنچانا خود پر فرض کر لیتے اور عزت و تکریم سے رخصت کے مہمان تھے خدا کے پیارے بیج کے مہمان تھے ورنہ چنار میں نولس کا بھوکا سو بھانا عرش کو فرماتے ، آپ کا انداز ایسا ہوتا کہ جانے والی جدائی موادو کو محسوس کرتا اور آپ بھی اپنی بے قراری تھا نہ ہلا دیتا ایک دن بعض ناگزیر وجوہ کی بنا پر بہت دیر سے کھا نا ملا اور بعض مهمان تو بغیر نہ پاتے اکرام ضیف کے متعلق آپ کے علمی درس کے نمونے اور ارشادات اس بے مثال کھانا کھائے بھوکے ہی اپنے اپنے کروں میں جاکر سو گئے نہ تو انھوں نے شکایت کی نہ کسی سے وگر کہ کوئی ان سے ہمدردی کرتا مگر جب انھوں نے صبر کیا اور کسی سے ذکر تک نہ کیا تو خود کیفیت کا اندازہ لگانے میں محمد ہوں گے.آپ فرماتے ہیں." میرا ہمیشہ خیال رہتا ہے کہ کسی مہمان کو تکلیف نہ ہو بلکہ اس کے لیے ہمیشہ تاکید کرتا رہتا ہوں کہ جہاں تک ہو سکے مہمانوں کو آرام دیا جاوے.مہمان کا دل مثل آئینہ کے نازک ہوتا ہے اور ذر یہی ٹھیس لگنے سے ٹوٹ جاتا ہے.ا ملفوظات حضرت مسیح موعود مجلد ۵ و ۲۰۶ اسی سلسلہ میں آپ کا ارشاد ہے.رب العرش نے جس کے وہ مہمان تھے اپنے فرستادہ کو الہام کیا.طْعِمُ الْجَائِعَ وَالْمُعْتَرَ.وکھیو کے اور منتظر کو کھانا کھلاڈا صبح سویر سے حضور نے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ بعض ممان رات بھر مجھبو کے رہے اسی وقت حضور نے لنگر سے منظم بین کو بلایا اور بہت تا کیار فرمائی کہ مسمانوں کی ہر طرح خاطر تواضع کی جائے.شروع میں جلسہ سالانہ کے مہمانوں کا سارا خرچ حضرت اقدس خود بر داشت کرتے تھے نگر خانہ کے مہتم کو نیکی کر دی جائے کہ وہ ہرشخص کی احتیات کو تب الر کے اگر چہ و سال کی کی منفی نگر خدائی کفالت کے وعدوں پر اتنا تو کل تھا کہ کبھی تردد نہ ہوا آپ مگر چونکہ وہ اکیلا آدمی ہے اور کام کی کثرت ہے ممکن ہے کہ اسے خیال نہ رہتا ہو اس لیے کوئی دوسرا شخص اسے یا دلار یا کرے کسی کے میلے کپڑے وغیرہ دیکھ کر اس کی تواضع سے دستکش نہ ہونا چاہیے کیونکہ مہمان تو سب یکساں ہی ہوتے ہیں.اور جو نئے اور نا واقف آدمی ہیں تو یہ ہمارا * ایک ایسے موقع پر جب محمان بڑی کثرت سے آئے ہوئے تھے آپ نے مہمانوں کی تکریم ملحوظ رکھنے کا اہتمام کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا.دیکھو بہت سے معان آئے ہوئے ہیں ان میں سے بعض کو تم شناخت کرتے ہو اور بعض کو نہیں اس لیے مناسب یہ ہے کہ سب کو واجب الاکرام جان کر تواضع کرو..تم پر میر حسن ظن ہے کہ مہمانوں فرماتے ہیں."جو شخص ایسا خیال کرتا ہے کہ آنے میں اس پر بوجھ پڑتا ہے یا ایسا سمجھنا ہے کہ یہاں شہر نے میں ہم پر بوجھ ہو گا اسے ڈرنا چا ہیے کہ وہ شرک میں مبتلا ہے ہمارا تو یہ اعتقاد ہے کہ اگر سارا جہاں ہمارا خیال ہو جائے تو ہمارے جہات کا متکفل خدا تعالیٰ ہے.ہم پر ذرا بھی بوجھ نہیں.ہمیں تو دوستوں کے وجود سے بڑی راحت پہنچتی ہے " الملفوظات حضرت مسیح موعود جلد اول ص ۴۵۵ حضرت مفتی ظفر احمد کپور تھلوی بیان کرتے ہیں.ایک دفعہ مجلسہ سالانہ کے موقع پر خرچ نہ رہا ان دنوں جلسہ سالانہ کے لیے چندہ کو آرام دیتے ہو.ان سب کی خوب خدمت کردے.اگرکسی کوگھر یا کان میں جمع ہو کر نہیں جاتا تھا حضور اپنے پاس ہی سے صرف فرماتے تھے.میر ناصر نواب صاحب مرحوم سردی ہو تو لکڑی یا کوئلہ کا انتظام کرد و یا ر ملفوظات حضرت مسیح موعود جلد ص ۲۳) نے آکر عرض کی کہ رات کو مہمانوں کے لیے سالن نہیں ہے آپ نے فرمایا کہ بیوی صاحبہ سے کوئی زیور لے کر جو کفایت کر سکے فروخت کر کے سامان کر لیں چنانچہ زیور فروخت یار میں کر کے حق ہے کہ ان کی سپر ایک ضرورت کو بند نظر رکھیں بعض اوقات کسی کو بیت الخلاء میر صاحب روپیہ لے آئے اور مہمانوں کیلئے سامان بہم پہنچا دیا دو دن کے بعد پھر میر صاحب کا ہی پتا نہیں ہوتا تو اسے سخت تکلیف ہوتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ مہمانوں کی ضروریات کا بڑا خیال رکھا جاوے میں تو اکثر چار رہتا ہوں اس لیے معذور ہوں مگر جن لوگوں کو ایسے کاموں کے لیے قائم مقام کیا ہے یہ ان کا فرض ہے کہ کسی قسم کی شکایت نہ ہونے دیں..!! ( ملفوظات حضرت مسیح موعود جلات ص ۲۲۰) حضور مہمانوں کی جملہ ضروریات کا کسی فکر مندی اور تعہد سے خیال رکھتے تھے نے رات کے وقت میری موجودگی میں کہا کہ کل کے لیے پھر کچھ نہیں فرمایا کہ " ہم نے یہ رعایت ظاہری اسباب کے انتظام کر دیا تھا اب تمہیں ضرورت نہیں جن کے مہمان ہیں وہ خود کرے گا لیا اگلے دن آٹھ یا نو بجے جب بیٹھی رساں آیا تو محضورنے میر صاحب کو اور مجھے بلایا.چھٹی رسان کے ہاتھ میں دس پندرہ کے قریب منی آرڈر ہوں گے جو مختلف جگہوں سے 10^
آئے ہوئے تھے سو سو پچاس پچاس روپے کے.اور ان پر لکھا تھا کہ ہم حاضری سے معذور ہیں مہمانوں کے لیے یہ روپے بھیجے جاتے ہیں : آپ نے وصول فرما کہ تو کل پر تقریبہ اپنی سعادت دیکھتے ہیں " ( انجام انتم ۳۱۲) ارمادا ۱۹۰۲ء کے اشتہار سے اس وقت کے لنگر خانے کے خرچ کا اندانہہ فرمائی کہ جیسا کہ ایک دنیا دار کو اپنے صندوق میں رکھتے ہوئے روپوں پر بھروسہ ہوتا ہے ہوتا ہے.حضرت مسیح موعود تحریر فرماتے ہیں.کہ جب پہلا مہروں گا نکال لوں گا اس سے زیادہ ان لوگوں کو جو اللہ تعالی پر پورا توکل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ پر یقین ہوتا ہے اور ایسا ہی ہوتا ہے کہ حجب ضرورت ہوتی ہے تو فوراً خدا تعالی بھیج دیتا ہے.(تاریخ احمدیت جلد دوم ص ۲۷) ایک دفعہ قحط پڑ گیا اور آٹا ر وپے کا پانچ سیر ہوگیا نگر کے خرچ کا فکر ہوا تو خداتعالی نے بذریعہ العام نسلی دی.الَيْسَ اللهُ بِكَافٍ عَبْدة کیا خدا اپنے بندے کے لیے کافی نہیں.پھر نہ صرف حضرت اقدس کی ساری عمر بلکہ جماعت احمدیہ کی ساری عمر مہمانوں کے لیے خون کی بھی تنگی نہیں ہوندا تعالی انسانی قلوب میں تحریک پیدا کرتا ہے اور وہ چونکہ کثرت مسمانوں اور حق کے طالبوں کی وجہ سے ہمارے لنگر خانہ کا خریج بہت بڑھ گیا ہے اور کل میں نے جب لنگر خانہ کی تمام شاخوں پر تور کر کے اور جو کچھ مہمانوں کی خوراک اور مکان اور چراغ اور چار پائیاں اور برتن اور فرش اور مرمت مکانات اور ضروری ملالہ میں اور رسقا اور وتصویبی اور یہ جنگی اور خطوط وغیرہ ضروریات کی نسبت مصارف پیش آتے رہتے ہیں ان سب کو جمع کر کے حساب لگایا تو معلوم ہوا کہ ان دنوں میں آٹھ سویز کیر اوسط ماہواری خرچ ہوتا ہے.مجموعه اشتہارات جلد سوم ص ۲۶ ص ۳۶) لنگر خانہ کی ابت را قادریان تشریف لانے والے معانان گرامی کے از خود روپیہ لا کر امام وقت کے قدموں میں رکھ دیتے ہیں کہ مسیح کے لنگر کی خدمت لیے حضرت مسیح موعود کی محبت بھری میزبانی کہ کے تواب دارین حاصل کریں.مہمانوں میں اضافہ حضرت اقدس کی صداقت کی ایک میں حضرت اماں جان حضرت جہاں بیگم صاحبہ کا حتی بی تیز بھی شامل تھابلکہ یہ کہنا بجا ہے کہ سہیل خاتون افسر بنگر خانہ حضرت اماں جان ہی تھیں.مہمان حضرت حکیم مولانا نورالدین واضح دلیل ہے.ذیل سے کچھ اقتباسات سے لنگر خانہ حضرت مسیح موعود کے ابتدائی حالات معلوم والے دالان اور شمال مغربی کو ٹھڑی میں ٹھہرا کرتے تھے حضرت مسیح موعود کے الدار نہیں ہوتے ہیں.حضرت مسیح موعود فرماتے ہیں.میں ایک گمنام انسان تھا جو قادیان جیسے ویران گاؤں ہیں زوایہ گنامی میں پڑا ہوا تھا پھر بعد اس کے بعدانے اینڈ پیش گوئی کے موافق ایک دنیا کو میری طرف رجوع دے نیا اور ایسی متواتر فتوحات سے مالی مدد کی کہ جس کا شکر یہ بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں...اس آمدنی کو اس سے خیال کر لینا چاہیے کہ سالہا سال سے صرف لنگر خانہ کا ڈیڑھ ہزار روپیہ ماہوار تک خرچ ہو جاتا ہے" رحقیقت الوحی ص ۲۱ ، روحانی خزائن ۲۲ ص ۲۲) پھر فرماتے ہیں.یادہ زمانہ نظا که باعث تفرقہ وجوہ معاش پانچ سات آدمی کا خرچ بھی اجواس وقت بہت ہی مختصر سامکان تھا) نو دس خاندان کچھ بتاملی و بیوگان اس طرح رہتے تھے جیسے کوئی سرائے یا مہمان خانہ ہو.دائیں بائیں اوپر نیچے اندر باہر ہر طرف مہمان ہی مہمان ہوتے تھے.اولاً حضرت اقدس نے مہمان خانے کے لیے دو کو پتھریاں بنوائیں دالان بعد میں بنا اس میں معمولی قسم کی پانچ چھے لکڑی کی کرسیاں ہوتی تھیں ان دنوں قادیان میں کوئی ذریعہ معاش نہ تھا احباب لنگر خانے سے کھانا کھائے تھے.ایک طویل عرصہ تک متواتر اس کے جملہ اخراجیات وانتظامات حضورا دور حضرت اعتماں جان نصرت جنا بیگم کے ذمے تھے.خدا کے بیان نے مسیح کا لنگر اولا گھر کے اندر ہی جاری ہوا در بین کھانا تیا ہوتا تھا ابتدا میں جہانیاں ہوا کرتی تھی جو گھر کے اندر ہی خادمات پیکاتی تھیں ترقی ہوتی گئی تو تو نے کی بجائے لوہ پر کئی کئی عورتیں مل کر چپاتیاں پکانے لگیں.190 میں لنگر خانہ الدار کے اس حصہ میں تھاجہاں تقسیم ملک سے قبل محرم اول سید نا حضرت مصلح موعود میرے پر ایک بوجھ تھا اور یا اب وہ وقت آگیا کہ بحساب اوسط بین کی ڈیوڑھی تھی جہاں مشرق کی طرف سے الدار کے نچلے حصے میں داخل ہوتے ہیں.اس آدمی ہر روز مع جبال واطفال اور ساتھ اس کے کئی سفر یاء اور درویش اس میں روٹی کھاتے ہیں.و حقیقة الوحی ص ۲۳ - روحانی شهر داشتن ۲۲ ۷ ۲۳ - مت (۲۲) ڈیوڑھی میں ملک خادم حسین سالن پکاتے تھے بعد ازاں لنگر خانہ اس ڈیوڑھی کے ملحقہ شمالی کمرے میں منتقل ہو گیا.کھانے میں عموماً دال اور کبھی کبھی سبزی گوشت بعض اوقات ایک وقت دال اور دوسرے وقت (کسی مینری کا سالن ہوتا تھا دال عموماً چنے کی دال رجوع خلائقی کا اس قدر مجمع بڑھنے گیا کہ بجائے اس کے کہ ہمارے لنگر میں الیسی پتیلی مگر لذیذ ہوتی تھی کہ کھانے والے پیالہ اٹھا اٹھا کر گھونٹ گھونٹ پی جایا کرتے تھے.ساتھ یا ستر روپیہ ماہواری خرچ ہوتا تھا.اب از سط خرچ کبھی پانچسو کبھی چھ سوماہواری تک ہو گی یا در خدا نے ایسے مخلص اور جان فشان ارادتمند ہماری خدمت میں نگاہ ہے کہ اپنے مال کو اس راہ میں جیتا کرنا آٹے کی فراہمی میں حضرت میر نا صرفواب ، حضرت بھائی عبد الرحیم قادیانی حضرت میاں کرم داد ملک غلام حسین حضرت بھائی عبد الرحمن قادیانی خدمت سر انجام دیتے تھے.کئی سال اس حال میں گرہ ہے.سلسلہ کی ترقی کے ساتھ ساتھ لنگر نے بھی ترقی کی.104
گھر کی بجائے باہر انتظام کرنا پڑا.روٹی کے لیے تنور کا اور دال سالن سے واسطے دیگچیوں کی مولوی محمد علی صاحب، ماسٹر عبد العزیز صاحب، ماسٹر محمد دین صاحب امیال فخرالدین صاحب بجائے دو بڑے دریچوں اور پھر دیگوں کا تہوار تلخیص از...المد جلد نهم حث، اباح) پٹر فقیر اللہ صاحب، حضرت قاضی خواجہ علی صاحب اڈاکٹر خلیفہ رشید الدین صاحب، قاضی حضرت نواب محمد علی خان کی روایت کے مطابق ابتدائی امیر حسین صاحب ، مولوی محمد اسماعیل صاحب ، میاں امیر احمد صاحب مدرسہ احمدیہ کے انگر مانہ کی تعمیر دریا کی بغیر شہر کے اواخر میں شروع ہوئی تھی.کے طلباء اور قادیان کی مقامی آبادی میں سے کچھ اصحاب لنگر خانہ کی خدمت، دیگر انتظام لنگر خانے کا مینو حضرت حکیم مولوی فورالدین نے تجویز فرمایا تھا اور کھانے کی مخصوص لڑت قیام و طعام میں پیش پیش رہے.ہماری دہلی والی حضرت استاں جان کے تجریہ اور ذہانت کی بدولت نصیب ہوئی.محمد خلافت اولی کے آخری جلسہ سالانہ میں حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود اولین خدمت گزار حضرت میں موجود کے زمانہ میں لنگر خانہ کے احمد کو خدمت مہمانان مسیح موعود تفویض کی گئی.آپ نے بہت قلیل عرصے میں سب تخدمات بجالانے کی سعادت حضرت شیخ انتظامات کیسے دونوں وقت خود پاس کھڑے ہو کر دو ہزار کا کھانا تقسیم کراتے اور سب یعقوب علی عرفانی، حضرت حکیم فضل الدین، حضرت مفتی فضل الرحمن، حضرت قاضی ائیرمین مہمانوں سے کھانا کھانے کے بعد گھر تشریف لے جاتے دن میں کئی بار انتظامات جلسہ حضرت بھائی عبد الرحمن قادیانی، مدرسہ احمدیہ کے استادہ اور یور ڈنگ ہاؤس کے بہت کا معائنہ کرتے اور مناسب ہدایات دیتے تھے.سے طلباء کو حاصل رہی.جب حضرت اقدس اپنے آخری سفر لاہو ر پر روانہ ہوئے تونگر خانے ( تاریخ احمدیت جلد چهارم (۵۲۲) خواتین کی قیام گاہوں میں قیام و طعام کا سارا انتظام حضرت سیدہ امان جان کا انتظام مولوی محمد علی صاحب کے سپرد ہوا.(البدر قادیان) حضرت بھائی عید الزمان قادیانی ان ایام میں خدمت کو فخر خیال کرتے ہیں.اپنے خاندان کی خواتین کے ساتھ سر انجام دیا کہ ہیں.لنگر خانہ سے متعلق امور میں آپ ذاتی کا جلسہ آیا ڈیوٹیاں لگائی گئی مجھے کار کوبی کی لال ہو کر سیدنا امام امام خیرالانام لچسپی لیتیں اور حضرت مسیح موعود کی یاد گار کے خیال سے اس کا احترام کرتیں.حضرت اقدس مسیح موعود کے مہمانوں کی خدمت بجالانے کا موقع دیا گیا چنانچہ اپنے آقائے دور خلافت لنگر خانہ حضرت خلیفہ المسیح الثانی کے دور میں املی کا اعلا تا ملاد کی قائم کردہ اس یادگار کی تقریب پر اخلاص شوق اور محبت سے اس طرح خدمات بیجا لانے کی توفیق علی کر صدر انجمن احمدیہ نے بھی ایک ریزولیوشن کے ذریعے اپنی خوشنوری میں جلسہ سے انتظامات اور لنگر خانہ کی عام نگرانی حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد حضرت کا اظہار فرمایا اور حافظ عبدالرحیم صاحب مالیر کوٹلوی مرحوم کو اور مجھ کو دس دس رو پہلے نفد ڈاکٹر خلیفہ رشید الدین، حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد اور مولوی محمد الدین صاحب کے انعام بھی دیا.میںاور حافظ عبدالرحیم صاحب مرحوم دونوں مل کر انتظام جلسہ میں خدمات سپرد تھی سینکڑوں احمدی ان کی معاونت کرتے تھے.1919ء میں لنگر خانے کے موقع پر پانچ ہزار مان متوقع تھے ان کے لیے اخراجات کا اندازہ ٹیکس ایک روپیہ نگا یا گیا اور چندہ بجالاتے رہے.مگر اس سے کہیں بڑھ کر وہ نعمت تھی جو میری حقیقی ماں سے بھی کہیں بڑھ کر محسنہ کی اپیل کی گئی تشجیہ الاذہان ) يدة النساء ( حضرت اماں جان و ناقل) نے از راہ کرم اور غریب نوازی یہ احسان فرمایا که خود بیل کر غریب خانہ پر تشریف لائیں اور سید نا حضرت اقدس مسیح موعود کی ایک فرماتے.۱۹۲۰ء میں حضرت خلیفتہ اسیح الثانی نے حضرت میر محمد اسحق کو افسر لنگر خانہ مقرر دستار مبارک مجھے بطور تبرک دے کر نوازار (سیرت آماں جان مت ۳۵) حضرت نواب محمد عبد اللہ خان مستعدی سے اسٹور کے لیے راشن کی خریداری فرمایا.حضرت میر صاحب ہمہ صفت موصوف عالم با عمل خدا ترس اور غریب پر دور بزرگ حضرت مسیح موعود کے تھے.اپنی دوسری اہم خدمات کے ساتھ ساتھ اس کام کے لیے موزوں ترین وجود لنگر تھانہ حضرت البیع الاول کے دور میں وصال کے بعد حضرت خلیفتہ المسیح الاول کے منشا کے مطابق لنگر خانہ کا انتظام صدر انجمن احمدیہ کی نگرانی میں دے دیا ثابت ہوئے.حضرت میر محمد اسحق صاحب مہمان خانہ کو صاف ستھرا رکھتے.بیماروں اور بوڑھوں گیا اور اس کے لیے سالانہ بجٹ ۱۲۷۶۷ روپے منظور ہوا خلافت اولی میں جو بزرگ نگر خانہ کا بطور خاص الگ اکرام تھا.سامان لنگه بر تن دیگیں ضرورت سے کچھ زیادہ ہی جمع رکھتے کے مہتم ہے ان کے نام یہ ہیں.حضرت حکیم فضل دین بھیری ، حکیم محمد صاحب، حضرت مہمان خانے کے خرچ کے لیے ایسے رنگ میں تحریک فرماتے کہ مخاطب اس کا بہ خیر میں قانی خواجہ علی ( تاریخ احمدیت جلد چهارم ۲۳۰) شوق سے حصہ لیتے.اپنے ہاتھ سے کام کرنے میں فخر محسوس کرتے ہمیشہ سب سے آخر دور خلافت اولی میں مہمانان گرامی کے اضافے کے ساتھ ساتھ انتظامات میں بھی وسعت میں کھانا کھاتے.کھانے میں کسی قسم کا تکلیف پسند نہ فرماتے.جہاں تک ممکن ہوتا آئی گئی حضرت شیخ یعقوب علی حضرت مفتی فضل الدین، قاضی امیر حسین صاحب ہمنشی فردا فردا احباب کی مزاج پرسی فرماتے اور ان کی تکالیف دور کرنے کے لیے مستعد برکت علی صاحب ، ماسٹر مامون خان صاحب ، ماسٹر عبد الرحیم صاحب امیاں غلام محمد صا حب رہتے.مہمان کی نفسیاتی کیفیت کا اندازہ لگا کر ضروریات مہیا کرتے.سیکھواں امنفی سکندر علی صاحب قاضی عبدالرحیم صاحب (مضامین مظهر ) 14.
لہ میں تنگر خانہ کی عمارت کے لیے علیحدہ کمرے بنائے گئے آئیندہ دو سالوں میں مزید توسیع کی گئی.۲۴ ۹ہ میں سہولت کے خیال سے جلسہ سالانہ کے انتظامات مختلف عہدوں اور مدات میں تقسیم کیے گئے.لنگر خانہ کا انتظام بدستور حضرت میر مقاب کے پاس رہا.حضرت مرزا غلام نبی صاحب مسگر امرتسری کو یہ سعادت حاصل رہی کہ جلسہ سالانہ کے لیے امرتسر سے دیگیں قادیان جس میں لے کر جاتے شروع میں دیگیں کرائے پر حاصل کی جائیں ، لانے لے جاتے قلمی کرانے پر بہت اخراجات الھ جاتے آپ نے حضرت میرا سطحی صاحب کو تجویز دی کہ ہر جماعت کو ایک در یک عطیہ دینے کی تحریک کی جائے حضرت میر صاحب کو یہ تجھ نہ پسند آئی اور فرمایا کیونکہ یہ تجویز آپ کی ہے اس لیے سب سے پہلی دیگ بھی آپ ہی دیں.چنانچہ آپ نے لنگر خانہ کو پہلی دیگ علیہ دینے کا شرف حاصل کیا اس دیگ پر یہ الفافا کندہ کروائے " منکر یا حضرت بانی سلسلہ عالیہ ا حمدیہ کے لیے.منجانب غلام نبی مسگر احمدی مستورات میں ۱۹۲۳ء سے مہمان نوازی کے فرائض حضرت سیدہ ام دار رکھتا ہے نے کمال محبت و جانفشانی سے ادا کرنے شروع کیے آپ کو کام کرنے اور کام کروانے کا بہت سلیقہ تھا.بعد اتعالیٰ نے دردمند مزاج دیا تھا مہمانوں میں کسی قسم کی تفریق پسند نہ کر ہیں.آپ کی زیرہ تربیت تیار ہونے والی ٹیم نرمانہ دراز تک احسن رنگ میں تعلیمات ادا کر کے گویا آپ کے فیضان کو مند کر رہی ہیں.حضرت میرا سحق صاحب کے ساتھ حضرت مولانا سید محمد سرور شاہ ، حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد حضرت نواب محمد عبداللہ خان کا ماسٹر علی محمد صاحب ، ماسٹر محمد طفیل صاحب، حضرت مولانا شیر علی حضرت خان ذوالفقار علی خان، پیشیخ عبد الرحمن مناب اور قاضی محمد عبد الله صاحب المبے عرصے ملک خدمات سر انجام دیتے رہے.حضرت خلیفہ المسیح الثانی اپنی خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے حالات کا تیزی سے جائزہ لے کر کرزاور حصوں کی نشاندہی فرماتے اور کار کردگی بہتر بنانے کے لیے ہدایات سے نوازتے.مہمان نوازی کی فکری مہنتی ہے ہمارے پاس کھانا نہیں ہے حضور اپنا کھانا دوسروں کو کھلا دیتے اور خود چنوں پر گزارا کر لیتے اس وقت کا نقشہ حضور نے اپنے اس شعر میں کھینچا ہے.لنَا قَاتُ الموائدِ كَانَ أعلى فَصِرْتُ اليوم مطعام الأهالى کہ ایک وقت وہ بخت کہ دسترخوان کے بچے کچھے ٹکڑے مجھے ملتے تھے مگر اب حالت یہ ہے کہ سینکڑوں خاندانوں کو اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ رزق دے رہا ہے گویا ایک وقت وہ تھا کہ گھر کی مستورات مہمان کو بوجھ سمجھتی تھیں اور کھانا دینے سے انکار کر دیتی نقص اور حضرت نے آٹھ پہر روزے رکھے اور کیا یہ وقت کہ جاست الانہ پر ہزار ہا آدمی یہاں آتے ہیں اور ان کا رزق یہاں آنے سے پہلے پہنچ جاتا ہے اور تو ہیں گھنٹوں میں ایک منٹ بھی لنگر خانہ کی ایک سرد نہیں ہوتی.والفضل ۳۱ دسمبر ۱۹۳۳ء) د کے جلسے میں انگر خانے کی وسعت کا یہ عالم تھا کہ تین مقامات پر ۲۵ تنور دن رات کام کر کے پونے جو میں ہزار مہمانوں کا کھانا تیار کر تے تھے حضرت میر اسحق کی خدمات کا زمانہ ۹۳۳ یہ تک ممتند ہے آپ کے عرصہ حیات کا بیشتر حصہ مہمانان حضرت مسیح موعود کی خدمت کرنے لنگر کے نظام کو مضبوط و مستحکم کرنے میں گزر گیا یہ درویش صفت بزرگ اپنے پیچھے تربیت یافتہ خادمین کی وسیع تعداد چھوڑ گئے جماعت احمدیہ کے وہ خوش نصیب جن کو حضرت میر صاحب کی رفاقت میسر آئی بڑے کرب انگیز سرور سے ان کو یاد کرتے ہیں مجھے خدا رحمت کند این عاشقان پاک طنیت رار میں تقسیم پاک و ہند کے بعد جبکہ ملکی حالات کے باعث جماعت کو قادیان سے مہجرت کر نا پڑی قادیان میں لنگر خانے کا انتظام مستقلا حضرت صا حبزادہ مرزا وسیم احمد کی نگرانی میں رہا.تقسیم برصغیر کے بعد جماعت احمد یہ عارضی طور پر رین باغ لاہورہ میں منتقل جلسہ سالانہ کو یہ نفسیات ہمیشہ حاصل رہی کہ حضرت مسیح موعود اور ان کے خلفائے کرام ہوئی.رتن باغ کے ایک جھتے ہیں نگر خانہ کھول دیا گیا ملک سیف الرحمن صاحب فاضل ناظر بنفس نفیس سارے انتظات کے نگران اعلیٰ ہوتے جعفر سے خلیفة المسیح الثانی معماریان مین موعود کی خدمت کو عین سعادت سمجھتے اور ہر آنے والے مہمان کو غیر اتعالیٰ کا خاص نشان قرار دیتے.ضیافت مقرر ہوئے اور ان کی امداد کے لیے شیخ محبوب الہی صاحب کا تقریر ہوا.چونکہ کوئی خاص انتظام لنگر اور کارکنوں کا نہیں ہوسکتا تھا اس لیے پہلے آٹھ ماہ میں بازار سے قریباً سات ہزار کے نان خرید نے پڑھے.سمان کی ھی کا یہ عالم تھا کہ قادیان سے صرف آٹھ دیگیں ت سے کی جلسہ سالانہ کی تقریر میں حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے مہمانان جاسر منگوائی جاسکیں.کی کثرت دیکھ کر خوشی کا اظہار فرمایا اور وہ دن یاد فرمائے جب حضرت اقدس خود دوسروں کے بھجوائے ہوئے کھانے پر گزارا فرماتے تھے.حضور نے فرمایا.حافظ معین الدین صاحب حضور کے خادم حیب گھر سے کھانا لینے جاتے تو بعض اوقات اندر سے عورتیں کہ دیا کر تہیں کہ انھیں تو ہر وقت کے آخر میں ناظر ضیافت کی فرشتہ داری حضرت قاضی محمد عبد اللہ صاحب کو سونپ دی گئی.آپ کے ساتھ چو ہدری حبیب اللہ خاں صاحب سیال نے کام کیا خلاصه تاریخ احمدیت جلد ۲، ص۲)
پایہ تکمیل کو پہنچے تھے وہ اپنی ضرورت کے مطابق کھانا تیار کہ انہیں مینتورات کے روجہ مٹر قیامگاہ جاس الان) لنگر خانه ریوه سمبر ۱۹۳۵ء میں جماعت احمدیہ کے نئے مرکز رایوہ لئے علیحدہ نگر خانہ کا قیام ایک نا تجربہ تھا جو بفضلہ تعالی خاطر خواہ طور پر کامیاب میں پہلی عارضی عمارت کی تعمیر شروع ہوئی اس کے سات کمرے تھے ان میں سے ایک ثابت ہوا.کمرے میں انگڑ جانے کے لئے گندم کا اسٹاک رکھا گیا.اپریل 19ء میں اس پہلی ۱۹۵۶ میں دارالرحمت کے نگر خانہ کی مستقل عمارت مکمل ہوگئی.اس میں ۱۲ ۲۵۷ کے چھ بڑے کرنے بنائے گئے.اس سال دارالصدر دارالعلوم ادمہ 194 مہ سے قبل جان سالانہ کے تینوں انگوروں کے تنویروں پر کوئی چھت عارضی عمارت میں لنگر خانہ قائم ہوا زتاریخ احمدیت جلد ۱۳ ۵۰۰۲۵۰ ۱۹۴۹ء کے مہمانوں کے لئے اسٹیشن کے دونوں طرف ۵۰ بیر کیں بنائی گئی تھیں دار الرحمت میں تین لنگر خانے کام کرتے رہے.لنگر خانوں میں سیمنٹ کی ہو دیاں ایک پہاڑی کے دامن میں نگر خانہ قائم کیا گیا جہاں تمام مہمانوں کے لئے کھانا تیار ہوتا برای گوشت دھونے کے لئے تعمیر کی گئیں.اس جگہ ہم تنور لگائے گئے تھے.پانچ ترک لنگر خانہ سے کھانا قیام گاہوں تک پہنچاتے.ربوہ کے لق و دق میدان میں پانی کی فراہمی ایک بہت مشکل مسئلہ تھا اور یتھی اور کرایہ کے شامیانے اتنا کہ کام چلانا پڑتا تھا.یہ انتظام تسلی بخش نہ تھا اور کئی ہزارہ خرچ کر کے بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوسکی تاہم حکومت کی مدد سے چند ہمیشہ ہی اس سے تکلیف ہوتی تھی میت 197 میں دارالصد کے مرکز بھی لنگر کے تنوں ٹینکر زمیٹر آگئے جو پانی فراہم کرتے ان کے علاوہ متعدد مقامات پر پانی کے یورپ یمہ با قاعدہ چھت ڈالی گئی.بھی لگا دیئے گئے تھے.جلسہ سے واپسی پر حضور کو ریوہ نہیں پانی نکل آنے کی خوشخبری ۱۹۷ء میں لنگر خانہ نمبر ۲ واقع غلہ منڈی کے تنزیروں پر چھت ڈالی گئی جبکہ علی چنانچہ آئندہ سالوں میں مہمانوں کو پانی کی فراہمی آسان ہو گئی.محلہ دار العلوم میں شامیانوں سے کام چلایا گیا البتہ شامیانے بانسوں کی بجائے پختہ نہ کر نا پڑے.۱۹۴۹ء میں مہمانوں کے قیام و طعام کا بند و بدست حضرت سید محمود اللہ شاہ متقونوں کے ذریعے بلندی پر لگائے گئے تاکہ آگ اور دھوئیں سے دقت کا سامنا کے ذمہ تھا.لنگر خانے کے منتظم صوفی غلام محمد صاحب تھے.دن رات چالیس تنور گرم رہے اور ایک ایک وقت میں ساتھ ساتھ دین میں سالن وغیرہ کی تیار ہوتی رہیں اکتور دو کہ مالیہ میں جدید نگر خانہ کی عمارت کی بنیاد حضرت سا جزادہ مہمانوں کی کثرت کی وجہ سے کام کی زیادتی کا بوجھ باورچیوں اور نانبائیوں پر پڑا.حافظ مرزا ناصر احمد نے رکھی.نصرت گریہ پرائمری اسکول کی دریع عمارت جو 19 ء میں وہ بے ہوش ہو جاتے بعض اوقات کھانے میں کچھ تاخیر بھی ہوئی مگر مہمانوں نے تیار ہوئی تھی لنگر خانہ کے لئے مخصوص کر دی گئی.اس عمارت کے سات کردوں کو رہائش کا پے میں منتقل کرنے کے علاوہ باورچی خانہ سٹور اور کھانے کا بال بنایا گیا.ٹی عمارت خندہ پیشانی سے برداشت کی.اپریل سے 14 اپریل 199 کی شام تک ۷۳۷۱، مہمانوں سے کھانے کا رقبہ چار پانچ ہزار مربع فٹ تھا جبکہ 20 میں تکمیل کے بعد پوری عمارت کا کا انتظام کیا گیا.لنگر زمانے کے علاوہ کھانے پینے کی اشیاء کا بانام ہی لگایا گیا مجموعی رقبہ پندرہ سولہ ہزار مربع فقط ہو گیا.نگر مہمان اس قدر تشریف لائے کہ جس طرح لنگر خانے کا انتظام عاجہ بہہ گیا اسی طرح بازار میں بھی اشیائے ضرورت ختم ہو جاتی رہیں.حضور نے انتظامات جلسہ کے مہر شعبہ اور ہر پہلو کی ذاتی نگرانی فرمانی چنا نچھ لنگر خانہ حضرت خلیفہ الیم اللہ کے دور میں یر میں حضرت خلیفة المسیح الثالث نے ناظمین لنگر خانہ سید مسعود احمد صاب حضور لنگر خانہ میں تیاری تقسیم طعام کی مشکلات کو حل کرنے اور دیگر ضروری اور اور پروفیسر مرزا خورشید احمد صاحب کے ساتھ انتظامات کا جائزہ لیا دارالعہ کے فوری ہدایت کے لئے بعض اوقات خود تشریف لاتے رہے چنانچہ ایک موقع پر مدات مرکزی لنگر خانہ میں پہلی مرتبہ سوئی گیس سے کھانا تیارہ کر نے کا انتظام کیا گیا چنانچہ اس کے ایک نیکے اور ایک دن اٹھائی بجے دوپہر حضور لشکر نماز میں تشریف لائے اور لنگر میں مسلسل کئی روز تک دن رات کام کر کے ایسے بچہ ہے اور تقدیر تیار کئے گئے جن اپنی مفید اور ضروری ہدایات سے مشکل کشائی فرمائی.تاریخ احمدیت ۱۳ ۲۴۳۲۲۰) میں سوئی گیس ایندھن کے طور یہ استعمال کی جائے.متری عبد الرحمن اور اُن سے نفقات بیجار جلسہ سالانہ 19 ء کے موقع پر پہلی مرتبہ مستورات کے لئے لنگر خانہ کا تعلیمی انتقام اور جامعہ کے بڑا سو طلبا ء نے مسلسل شب و روز محنت کی انہوں نے 0x400 کیا گیا جس میں نمایاں کامیابی ہوئی.مجموعی طور پر کام میں سہولت رہی مستورات نے کے رقبہ میں زمین کو کئی کئی فٹ گہرا کھود کر مٹی باہر نکالی اور پھر اس میں توبہ لگا کر اس اپنی لیاقت جشن کار کردگی اور تنظیمی صلاحیت کا نہایت خوش کن مظاہرہ کر کے ثابت مٹی کو دوبارہ ان کے گرد بھرا نیز ان کے درمیان سوئی گیس کی پائپ لائنیں بچھانے که دکھایا که لجنہ اماء الله ی زیر نگرانی تربیت حاصل کرنے والی متصورات نظم و ضبط ہیں اور اسے ریگیولیٹ کرنے والے آلات نصب کرنے کے لئے خاصے گہرے اور کشادہ اعلی معیار پہ پہنچ چکی ہیں.عورتوں کی تعداد چار ہزار کے قریب تھی اگرچہ انگر خانہ کا انتظام راستے بنائے.حضرت صاحب نے خوشنودی کا اظہار فرمایا اور سید میر داؤد احمد صاب مردوں کے ہاتھ میں تھا لیکن مستورات منتظمین کی فریبہ ہدایت ہی اس کے جملہ انتظامات اسر جلاس سالانہ کو بوقت ضرورت تو آئین سے روٹیاں پکوانے کا انتظام مکمل رکھنے 14"
جلسہ سالانہ.کھانے کی تیاری کا ایک منظر جلسہ سالانہ، لنگر خانہ میں کھانے کی تیاری کا منظر 14 F
کی تاکید فرمائی.حضور نے فرمایا اور میں روٹی پکانے کی دوشینیں لگائی گئیں.چھوٹی مشین پر ایک وقت در گزشتہ سال جلسہ سالانہ ربوہ کی آبادی سمیت مہمانوں کی تعداد ہمارے میں رونا نیائی کام کرتے تھے.حضور معائنہ کرنے کے لئے تشریف لائے تو روٹی کی شین اندازے کے مطابق ایک لاکھ پچاس ہزار تھی.اتنے لوگوں کو وقت پر کھانا کھلا دینا چل رہی تھی حضور نے پکی پکائی روٹیاں نکلتی ہوئی دیکھے کہ اظہار مسرت فرمایا.بعض خود اپنی ذات میں ایک معجزہ ہے لندن کی ایک بوڑھی عورت جلسہ پر دیوہ آئی.روٹیاں اٹھا کر اور دیکھ کر روٹی کی کوالٹی پر اطمینان کا اظہار فرمایا.دوسری مشین پر کراچی جب اس نے لنگر خانہ دیکھا اور مہمانوں کو وقت پر کھانا مہیا کئے جانے کے انتظامات کے درد انجین منیر احمد خان اور نعیم احمد خان صاحب دو ماہ سے سلسل کام کر رہ سے تھے کا مشاہدہ کیا تو وہ بہت بھیان ہوئی اور کہنے لگی کہ اگر میں واپس جا کہ یہ بتاؤں کرکس توقع رکھی گئی تھی کہ دو ہزارہ روٹیاں فی گھنٹہ بغیر نانبائی کی مدد سے تیار ہوں گی مشینوں طرح تھوڑے سے وقت میں اتنے بڑے اجتماع کو تازہ پکایا ہوا کھانا ہیا کیا جاتا ہے کے لئے تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ میں مچھہ سے تیار کئے گئے میکینیکل پیچیدگیاں اور تو میرے رشتہ دار یقین نہیں کریں گے اور کہیں گے یہ وہاں سے پاگل ہو کہ آئی ہے؟ باریکیاں حل کرنے میں مندرجہ بالا دو انجیر کا ساتھ ہر کس ایم ایس سی کے طالب علم ر خطبه فرموده ۱۸ اگست ۱۹۸۰ ء لندن) جلسہ سالانہ انگر نامہ کے انتظامات میں عمو با سات پیسے سات افران صیفہ مرزا الثمان احمد صاحب نے دیا.نومی باشد و خطبه جمعه ارشاد فرماتے ہوئے حضرت خلیفہ اسیح الثالہ نے کے ماتحت ہوتے ہیں را، نظامت لنگر خانه (۳) انتظام.(۳) آلا گندھوائی.جلد سالانہ کے لئے نانبائیوں کی فراہمی کی دقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے لجنہ کو تحریک فرمائی (م) انتظام روٹی پکوائی (ہ، انتظام تقسیم روٹی (4) انتظام دیگ پکوائی.کر ایسا انتظام دیکھیں کہ فوری طور پر خواتین پیڑے اور روٹی بنانے کے لئے تیارہ ہوں (ع) انتظام تقسیم سالن اور انتظام پہرہ ہر لنگر خانے کا الگ چارٹ بنتا ہے اور اوسطا ۶۰۰۰ ہزار رضا کارہ ڈیوٹی دیتے ہیں.آپ نے فرمایا 19 د یک چھ نگر خانے کام کرتے رہے بیرونی ممالک کے مہمانوں اور اگر ضرورت پڑے گی تو ہم اپنی بہنوں کو روٹی پکانے والی مشینوں پر جھا دیں گے.اپنی ماؤں کو بٹھا دیں گے اور اپنی بیٹیوں کو بٹھا دیں گے اور کہیں گے پر ہیزی کھانے کا علیحدہ انتظام تھا.پیڑے بناؤ اور سنٹیاں لگاؤ تاکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قلعہ میں آنے والے اید میں محلہ دارالیمن میں نیا لنگر خانہ تعمیر کیا گیا اس طرح لنگر خانے سات مہمانوں کو کھانا مل سکے اپنے گھروں میں جب مہمان آتے ہیں تو بعض دفعہ ایک ایک ہو گئے.نئے لنگر خانے میں سوئی گیس نہ ہونے کی وجہ سے فکر ہی استعمال کی گئی اس عوریت دس دس پندرہ پندره سیر آٹا گوندھ کہ روٹیاں پکا لیتی ہے تو خدا کے میں 4 سنتور لگائے گئے پر ہیزی کھانے کا نگر خانہ ملا کل آٹھ لنگر خانوں میں کام محمد کے مہدی کے گھر مہمان آئیں اور غور میں باہر بیٹھی رہیں یہ تو نہیں ہوسکتا؟ والفضل 19 دسمبر (1) ۱۹۷ء سے چو ہدیہ کی حمید اللہ صاحب افسر جلسہ سالانہ مقرر ہوئے.ہوا اس سال دیگوں کے لئے جو عطیات جمع ہوئے تھے اُن سے ۲۶۰ دیگیں خریدی گئیں جو پہلی دفعہ ۱۹ ہیں استعمال ہوئیں.حضرت خلیفتہ المسیح الثالث انتظامات کا جائزہ لیتے اور ہدایات دیتے رہے.ملا یہ میں ایک لاکھ پچاس ہزار افراد نے 19 ء میں جماعت کے لئے مشکلات کا ایک نیا صبر آنہ ما دور شروع ہوا.مسیح موعود کے لنگر زمانہ سے کھانا کھایا.رحیم و کریم خدا تعالیٰ نے اپنے فضلوں سے سکنیت کے سامان بھی کئے حضرت خلیفہ المسیح الثالث کو ایک مرتبہ پھر شیخ مكانك کا اہلی حکم ملا اور اس حکم کے لنگر خانہ خلیفہ المسیح الرابع کے دور میں مشورہ میں نوبڑے لگانے بجالانے کے سامان بھی نہم ہوتے گئے کثرت سے مہمان خانے تعمیر ہوئے ہجو جدید کام کرتے رہے ایک نیا لنگر خانہ دار النصر عربی میں تعمیر کیا گیا جس میں دس ہزار افراد سہولتوں سے آراستہ تھے.اہل ربوہ نے اکثر و بیشتر اپنے مکانوں کو وسعت دی کے لئے کھانا پکنے کسی گنجائش تھی.روٹی پکانے کی مشینوں کی تعداد 44 ہو گئی میگریم میر احمد صاحب کی سرکردگی میں روٹی پکانے والی مشینوں کے ساتھ آٹومیٹک یونٹ اور مہمانوں کے لئے زیادہ گنجائش نکالی.در میری ۱۹ ء کی اشاعت میں اخبار الفضل لکھتا ہے.تیار کئے گئے اس وقت تک ان مشینوں سے یہ کام لیاجاتا تھاکہ آٹا گوندھ کر اس اس سال جوا حیاب نگر خانہ حضرت مسیح موعود سے کھانا کھاتے رہے ان کا پیٹا بنا کہ اور روٹی بنا کرمشین میں ڈالی جاتی تھی جس کو مشین پکا تی تھی.آٹومیٹک کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ تھی گذشتہ سال ۷۸ ہزار آٹھ صدر تھی اس میں ریلوہ یونسٹ تیار ہونے کی صورت میں گندھا ہوا آٹا ڈالنے سے روٹی تیار ہو جاتی میرزا کے وہ بہترار یا احمدی شامل نہیں جو جلسہ کے ایام میں بھی منگر خانہ سے کھانا نہیں لیتے.غلام احمد صاحب اور مبارک مصلح الدین صاحب لنگر خانے اور مہمان نوازی کے 1969ء کے جلسے کے متعلق حضرت خلیفتہ المسیح الثالث نے بڑا دلچسپ جملہ انتظامات میں چو ہدری حمید اللہ صاحب افسر جلسہ سالانہ کے ساتھ بطورہ تائب تبصرہ سنایا.خدمات بجالاتے رہے.۱۶۴
۱۹۸۳ ء میں روٹی پکانے کی چودہ نئی مشینیں بنوائی گئیں.ایک نیا لنگرخانہ دارالرحمن انڈیا میں بھی ہو گا.ایک جرمنی میں بھی ہو گا.ایک روس میں بھی ہو گا.ایک شرقی میں تعمیر کیا گیا جس میں بیک وقت میں ہزارہ مہانوں کا کھانا تیار کرنے کی گنجائش چین میں بھی ہو گا.ایک انڈونیشیا میں بھی ہوگا.ایک سیلون میں بھی تھی.دونئی مشینیں پیڑے بنانے کے لئے تیار کی گئیں.روٹی بنانے کے لئے آٹھ ٹینک ہوگا.ایک یہ مائیں بھی ہو گا.ایک لبنان میں بھی ہو گا.ایک ہالینڈ میں بھی ہو گا.عرض دُنیا کے ہر بڑے ملک میں یہ لنگر ہو گا.مشین بھی بنائی گئی جو کرم منیر احمد خاں صاحب نے تیار کی.پر ہیزی لنگر خانے سمیت ؟ لنگر خانے کام کرتے رہے.جان سالانه ۱۹۸۳ء پر حضرت خلیفہ المسیح الرابع نے فرمایا حضرت اقدس مسیح موعود نے جو نظام جماعت قائم فرما یا اس کی پانچوں ناخنوں سے ایک نظامت لنگر خانہ یا نظارت ضیافت تھی....گزشتہ اعداد و شمار کے مقابل پر امسال کے اعداد و شمار بھی بتاتے ہیں کہ اس سال نمایاں اضافہ کے ساتھ مہمان تشریف لائے گزشتہ سال کل مہمان تین لاکھ تریسٹھ ہزار آٹھ سو چونسٹھ تھے اور امسال چار لاکھ چونسٹھ ہزار چھ سو پینتیس ہوئے بعض مہنیوں میں تو جہانوں کی تعداد اکانوے ہزارہ تک پہنچ جاتی رہی چونکہ ان کے لئے رہائش کی وقت ہو جاتی تھی باوجود بار بار وسعت دینے کے پھر مرد یہ ضرورت پیدا ہو گئی اور انشاء اللہ ابھی بھی پیدا ہوتی رہے گی.تو اس کے لئے ایک جدید بلاگ تعمیر کیا گیا ہے جس میں یارہ بیڈ رومر ہیں ان میں ایک سے زائد مہما نے ٹھہر سکتے ہیں اس طرح کھانے وغیرہ کے کمرے الگ الگ بنائے گئے ہیں.ر خطاب حضرت خلیفہ ربع الرابع حماسه سالانه ۱۹۸۳ و المفضل ۱۳ اپریل ۱۹۸۷) حضرت خلیفة امسح الرانی ایدہ الہ تعالیٰ بنصرہ العربیہ فرماتے ہیں.اب جلسے کا یہ نظام دنیا کے بیس سے زائد ممالک میں خدا کے فضل سے جاری ہو چکا ہے اور رفتہ رفتہ پھیلتا جا رہا ہے اور امید ہے کہ چند سال کے اندر اندر انشاء اللہ ایک قادیان کا جلسہ اپنے ہم شکل اتنے جلسے پیدا کر دے گا کہ اجمالک سے زائد میں ویسے ہی جلسے ہوا کریں گئے اور ہر ملک میں حضرت مسیح موعود کا لنگر جاری ہو گا پس چونکہ جماعت کو یہ نام بہت پیارا ہے اور بیج موجود کے لنگر کے ساتھ ہی دل نرم ہو جاتے ہیں اور طبیعت میں بے شمار محبت جوش مارتی ہے اس لئے جلسے کو کارکنان کی کمی نہیں ہو سکتی.ر خطیه فرموده ۲۰ جولائی منشار برطانیہ، مطبوعہ اکتون له الفضل) ماہ و سال کی سو سالہ طوالت پر ایک طائرانہ نظر سے کہیں زیادہ ایمان افرون حضرت خلیفہ ایسے الانی کی یہ پر بلال پیش گوئی ہے جو روشن تر منتقبیل کا لفظ آنکھوں کے سامنے سے آتی ہے.اگر احمدی اپنے ایمان پر قائم رہے تو یہ لنگر بھی ہمیشہ قائم رہے گا اور کبھی نہیں مٹے گا کیونکہ اس کی مینیاد خارا کے مسیح موعود نے قائم کی ہے جس کو خدا تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ تین سو سال کے اندر تیری جماعت ساری دنیا پر غالب آجائیگی اور تین سو سال میں یہ لنگر ربوہ میں نہیں رہے گا بلکہ تین سو سال کے بعد ایک لنگر امریکہ میں بھی ہوگا.ایک سیر روحانی جلد سوم ۱۳۶۵) 144
جلب بالانہ ربوہ انگر خانہ میں مشینوں کے ذریعہ روٹی پکوائی کا ایک منظر مشین سے روٹی پک کر نکل رہی ہے.جلسہ سالانہ یہ بوہ لنگر خانہ میں مشینوں کے ذریعہ روٹی کپی وائی کا ایک اور منظر مشین میں آٹے کے پیڑے بنا کر ڈالے جارہے ہیں.140
ا اليها LINE FOR ALL MIR محنت کا ترکی سے ہیں انہوں نے میرا مال سے ہے بها العيالة السلع جلسه سالانه قادیان (۱۹۸۸ ار کا ایک منظر جلسه سالانه قادیان ۱۹۸۸ء کا ایک اور منتظر
مردانه جلسه گاه ریوه ( ۱۹۸۳ء) کا ایک منظر زنانه جلسہ گاہ ربوہ (۱۹۸۳م) کا ایک منظر
جلسہ سالانہ ریوہ کا ایک منظر جلسہ سالانہ بر طانیہ ۱۹۹۱ء کا ایک منظر حضرت خلیفۃ المسیح الرابع خطاب فرما رہے ہیں.
التالي A L سال ۱۸۹ دسمبر X 149 ۱۸۹۵ 1496 A1444 مختصر تاریخ جاسالا مستورات دسمبر تواریخ مقام مقام حاضری حاضری ۳۷ ملتوی دمی با سیم جنوری بیت الاقصی قادیان قادیان میں ڈھا کے کنارے بیت الاقصی قادیان LD ۵۰۰ ۱۹۸۶ء کا جلسہ، جلسہ مذاہب عالم لاہور کی وجہ سے ملتوی کر دیا گیا." رہے ؟ A ۵۰۰ 4 ١٩٠٠ " 19-1 X بیت الاقصی قادیان ملتوی دسمبر 14- x " ١٩٠٣ IN ۲۵۰ " か 14.N 19-0 ۱۴ ۲۵۰۰ 219.4 ۱۵ 沙 ۲۵۰۰ *...٢٥٠٠ M...٣٥٠٠ PAY 19.6 14 لا PAPERRY 19-1 ۲۷۰۹۱۲۵ 19.9 141 Palya'y دیگر 1911 1917 بيت النور قادیان تعلیم الاسلام کالج کے سنٹرل بال ٣٥٠٠ d...>.....9 9 191 " Power 191 ۲۸۰۲۷ ۲۶ ۲۵ 1410 " تما م ا مریم بيت النور قادیان 1914 PAYLO 1914 YSSE }}}2{ 16 [A 19 ٢٠ حضرت اقدس کے دور کا آخری سالان جلسہ خلافت اولی کا پہلا سالانہ جلسہ + خلافت اولی کے دور کا آخری سالانہ جلسہ دور ثانیہ کا پہلا جلسہ سالانہ منقورات کا جلسہ تعلیم الاسلام کالج سے ہال کی گیلریاں ؟ بیت الاقصی قادیان
...۳۰۰۰ سے زائد از نگر خانه دیگران بيت النور قادیان بیت النی مهربان 9.سے زائد حضرت شیخ یعقوب علی صاحب کے گھر کے صحن میں ۳۵۰۰ تقريباً قادیان کے شر کی جانب شرک ہے..10..." 12°14'10 بیت النور قادیان سے ملحق میدان الاسلام یان در ایران به این تعمیر اسلام ۲۶ ۲۷ ۲۸ اسکول کے گراؤ نہیں ۱۳۰۲ ۲۰۰۰ اندرون قصبہ قادیان ۵۰۰ ۳و ایک...هک _...16,714 " " " 149664 2 تریا بریز ۱۹۱۳ قاریان سے مشرقی جانب ایک پڑھ دار وار وار پیا A...٩٠٠٠ ؟ ؟ A--- مکان میں و الله داد ۲۵٫۸۵۶ W ۳۲۴۷۹ V سردانہ جلسہ گاہ کے قر ۳۹,۹۵۰ بیت النور قاریان کے شمالی میدان میں ۲۴۰۰۰ سے نداند به مردانہ جات گاہ کے قریب راجہ مردار جان گاہ کے آتی ہے."M64.۶۳۳ ۴۳۵ باجود عامل بلڈ جنگ رتن بالغ ۲۵۰ سے زائد ۵ ۴۲۵۰ 16...لاہور " عقب بیست مبارک دیده ۱۶۰۰۰ IAA مارچ دلبر الله PA ۲۹ 1914 ۳۵ ۱۹۳۶ 汐 ۳۸ ۳۹ 1971 MA'YE PY ٣٨ MAYPLINY PA ۲۶ ۲۵ 164440 か تاريخ دسمبر اپریل ۱۹۳۶ ۱۹۳۷ لده یام ۵۱ 1977 ۵۲ ۵۳ ۵۴ NONY ۱۹۴۷ ۱۹۴۸ 1909 ده 04 ام
راوہ مردار جان گاہ کے قریب " تی گراد بائی سکول کی عمارت ۵۰۰۰۰۰ ہاتے بات کے احاطہ میں کے احاطہ میں 澄 ه تام استوار ؟ ۲۵,۰۰۰ 10,...# 9 ؟ ۳۴ تا ۲۶ هزار اگلے 那 " " ؟ ؟ ؟ حضرت صاجزادہ مرزاع بین احمد صاب ۵۴۰۵۵۷ کے مکان سے ملحق گراؤنڈ میں خلافت لائبریری کے عقب میں ۴۵۰۰۰۰ # " و اگراند ملحق میدان بیت الاقضی ریوه ۸۰,۰۰۰.بھارت جنگ کی وجہ سے جب ملتوی کردیا گیا.۲۶ ۲۷ ۲۸ مردا نه جلسه گاه ملحق میدان بیت الاقصی ۱۰۲۵,۰۰۰ ۲۵۰۰۰۰ را ۱۰۲۵,۰۰۰ W " ۱۵۰,۰۰۰ ۲۷۵,۰۰۰ N 1901 · 1905 ١٩٥٣ ۱۹۵۵ 1904 1905 1901 ١٩٥٩ ۱۵ 1941 " 4 3 1943.1946 1444.+1949 142- 1927 9 219-N 14 " + -1923 14-4 1422 ۱۵ fack 1969 16 الله 14.1° ہ سے تا حال حکومت کی اجازت ملنے کی وجہ سے جلسے منعقد ہو سکے.-1441 ١٩٠٠ ^^ ۵۸
قادیان دار المسيح مردانہ قیام گاہیں مدرسه احمدیه مهمان خانه تعلیم الاسلام سیکول دیگر عمارات سلسله دفاتر صدر انجمن احمدید تقسیم اسلام نمائی سکول تعلیم الاسلام کا لج دار الضیافت جامعه احمدیه و پاستل ایوان محمود دفاتر انصار الله مدارسة الحفظ قیام گاہیں مختلف گیسٹ ہاؤسٹر لنگر خانہ سے ملحق 4 بڑے کمرے مدرسة الحفظ میں نیا کیمپنگ گراؤنڈ سلسلہ کی کئی عمار نہیں اہلیان ربوہ کے مکانات نیمه جانت بالمقابل دار الضیافت (پرائیویٹ قیامگاہ) خیمہ جات بالمقابل دفا ترصد انجمن احمدیه (پرائیویٹ قیام گاه) نجمہ جات بالمقابل احاطه جامعہ احمدیہ (پرائیویت قیام گاه) خیمہ جات دار الرحمت وسطی (پرائیویٹ قیام گاہ) مهمات خانه کراچی دفاتر وقف جدید مردانه مهمان خانه احاطه بیت الاقصی ، جدید پریس مردانه مهمان خانه دار النصر، بیت النصرت تادیان دارا مسیح زنانہ قیام گاہیں دار حضرت خلیفة المسیح الاوّل مرکان مرزا گل محمد صاحب مکان مستری عبد الرحمان صاحب دار البرکات میں قیام گاہیں بنائی گئیں نصرت گرلز ہائی سکول دارالا نوار میں خیمہ جات اسٹیشن کے قریب میر کی دفتر الجین ملحقہ برآمدے ہال جامعه نصرت عمارت و پاستل احاطہ لیسن ہال میں ہی رکھیں اور چھولداریاں دار الضیافت کے عقبی حصہ میں مخصوص حققہ گیسٹ ہاؤس برائے غیر ملکی خواتین مستقل مهمان خانه مستورات اہلیات ربوہ کے مکانات 141
انتظامات جا لانه جلسہ سالانہ کے انتظامات سے متعلق ہرقسم کے کام کی نگرانی حضرت خلیفتہ ایسے خود فرماتے ہیں.جاسہ سالانہ کا انتظام دو حصوں پر منقسم ہے.جن کے لیے دو افسران کا تقریب ہوتا ہے.در افسر جلسہ گاہ.۲ افسر جلسہ سالانتر افسر جلسه گاه مالک کی اس کاردان تاریک انتظام والا کی ملاقات نظارات بین اصلاح وارشاد کے مرہوتے ہیں اوران تمام انتظامت کے انار کا افسر ملنگہ کہلاتے ہیں.اس جلسہ گاہ کے ماتحت جلسہ گاہ کے انتظامات مختلف شعبوں میں تقسیم کیے جاتے ہیں اور ہر شہر کا ایک ملی منظم نائب اور معاونین ہوتے ہیں.جلسہ گاہ کے مختلف شعبوں میں بیٹے ، حلقہ خاص، تقسیم کٹ پیتیج وحلقه خاص، اندرون جلسه گاه بیرون جلسہ گاہ ، پره ، شعبہ صفائی شعبہ آب رسانی ، شعبہ خدمت خلق شعبہ طبی امداد شعبہ تعداد شماری، دفتر معلومات اور ترجمان برائے غیر ملکی مہمانان، وغیرہ کے شبے شامل ہیں.جلسہ کے دیگر انتظامات کے ذمہ دار افسر جلسہ سالانہ کہلاتے ہیں.افسر جلسہ سالانہ | جلسہ پر تشریف لانے والے مہمانوں کے استقبال، قیام و طعام اور جملہ دیگر ضروریات کو پورا کرنے کی وختہ داری افسر جلسہ سالانہ کے فرائض میں شامل ہے.افسر جلسہ سالانہ کے ماتحت جلسہ کا کام مختلف شعبوں میں منقسم ہے اور ان شعبہ جات کے ناظمین اور منتظمین افسر جلسہ سالانہ کی ہدایت کے مطابق تمام کام سرا بنام دیتے ہیں.افسر جلسہ سالانہ کے سخت کام کرنے والی مختلف نظا میں درج ذیل ہیں.شعبہ جات معلومات و فوری امداد : نظامت سپلائی :.اس مشعہ کے فرائض میں تمام اجناس اور جلسہ سالانہ کی ضروریات کے سلسلہ میں مہیا کی جانے والی تمام دیگر اشیا کی سپلائی کی فراہمی شامل ہے.نظامت اسٹور :.اس نظامت کے ذمہ تمام لنگروں میں اجناس وغیرہ کی تقسیم اور نسب ضرورت و ہدایت تمام استیا کا پہنچا نا ہوتا ہے.نظامت طبی امداد جلسہ سالانہ کے موقع پر ہرقسم کی طبی امداد کا مہیا کرنا اس شعبہ کے ذمہ ہے.نظامت معائنہ یا انسپکشن :- اس شعر کے ذمہ جلسہ سالانہ کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کرنا اور انتظامات میں کسی نقص یا کمی کی صورت میں افسر جلسہ سالانہ کو اس سے طلع کرنا.نظامت مکانات : اس شعبہ کے ذکر جلسہ سالانہ پر تشریف لانے والے مہمانان کی رہائش کا انتظام ہے.نظامت معلومات : اس شبعہ سے فرائض میں جلے سالانہ کے موقع پر تشریف لانے والے احباب کو جلسہ کے متعلق ہر قسم کی معلومات میں کہ نا گم شدہ اشیا کی بازیابی ایران کا اصل مانگوں تک پہنچانا اور ہر قسم کی فوری امداد شامل ہے.نظامت استقبال دوداع :.اس نظامت کے کارکنان کے فرائض میں جلسہ سالانہ پر تشریف لانے والے اجاب کا خیر مقدم کرنا اور جلسہ کے اختتام پر انھیں الوداع کہنا.نظامت خدمت ریلوے اسٹیشن.نظامت خدمت اڈہ لاریاں :- نظامت صفائی.تمام قیام گاہوں کے لیے بیت الخلا کی تعمیر اور ان کی ہر وقت صفائی اسی طرح شہر کی عمومی صفائی کا انتظام بھی اسی شعبہ کے ماتحت ہوتا ہے.نظامت آب رسانی : جملہ قیام گاہوں اور لنگر خانوں میں پانی کی فراہمی کا انتظام اس شعبہ کے سپرد ہوتا ہے.نظامت روشنی ، تمام قیام گاہوں، راستوں اور بنگریمانوں میں روشنی کا انتظام اس کے ذمہ ہوتا ہے.نظامت پیر چی خوراک :.اس نظامت کے تحت مہمانوں کو کھانا کھانے کی مطلوبہ تعداد کے مطابق پر چی خوراک جاری کی جاتی ہے.نظامت مهمان نوازی : - اس نظامت کے فرائض میں اپنے حلقہ کے مہمانوں کے قیام، طعام اور دیگر تلہ نہ دریات کا انتظام اور ان کی سہولت اور آرام سے سامان فراہم کرنا شامل ہیں.نظامت تعمیرات در جلس الانہ کے انتظامات سے متعلق ہر قسم کی تعمیر کا کام اس شعبہ کے ذمہ ہے.ن و ظروف گلی.نظامت سونی گیس، نظامت محنت ، نظارت گوشت نظامت خدمت خلق.نظامت حاضری و نگرانی معاونمین ، نظامت سانائی مانتا ہر حال جلسہ سالانہ کے موقع پر ا وسٹا ۲۰۰۰.رضا کار بحسن وخوبی سالے مفوتہ فرائض سر انجام دیتے ہیں ان کے علاوہ کچھ ریزرو میں بھی رکھے جاتے ہیں.بعض عمان از خود خدمت کیلئے ہمیش ہو جاتے ہیں ہر سال ڈیوٹی شیٹ طبع کروائی جاتی ہے.جلسہ سالانہ سے قبل افسر جلسہ سالانہ سارے انتظامات کا جائزہ لیتے ہیں.حضرت خلیفتہ المسيح بنفس نفیس معائن فرماتے ہیں.جلسہ سے قبل ہدایات اور جلسہ کے بعد تو صلہ افزائی اور دعاؤں سے کارکنوں کا دل بڑھنا تے ہیں.خدمت خلق کا اس سے وسیع اور شاندار مظاہرہ روئے زمین پر کہیں موجود نہیں.الحمد لله على ذالك ۱۹۳
لوائے احمدیت اور جب لانہ لوائے ما مینہ برسعید خواهد بود ندائے فتح نمایاں بنام ماشد حضرت مسیح موعود جھنڈ کسی بھی قوم کی سربلندی، عظمت اور وقار کے اظہار کی علامت ہوتا ہے.جلسہ سالانہ کے موقع پر جلسے کے فتاح سے قبل لوائے احمدیت (جماعت احمدیہ کا جھنڈا) کا لہرایا جانا ایک اہم تقریب ہوتی ہے.اس روایت کا آغاز تاریخ احمدیت میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھنا ہے.ذیل کی سطور میں پہلے ہوائے احمدیت کی تیاری کے مراحل اور اس کے لہرائے جانے کی تقریب کی روداد بیان کی جارھی ھے.جسے بشیر الدین صاحب عباسی نے طرح را ناقل ہی اپنی سی کی تراش کرلائیں.پھر اس کو باندھنے کے بعد جماعت کے نمائندوں کے سپرد کر دیا جائے کہ یہ ہارا اہل قومی جھنڈا ہے.سچر آئندہ اس کی نقل کروائی جائے.اس مستانہ میں جماعت احمد ی نے اپنے دینی مرکز قادیان دارلامان میں سلسلہ عالیہ حمدیہ طرح جاعت کی روایات اس سے اس طرح والبتہ ہو جائیں گی کہ آئندہ آنے والے لوگ اس کیلئے کے قیام کے سچا اس سال پورے ہونے ہستید نا حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفه آین ہر قربانی کے لئے تیار ہوں گے (تاریخ احمدیت جلد ہشتم میده) انی توانا مراد کی عمر کے پاس سال کی پانی اور حضور ہی کے عہد خلافت کے چالیس سال پورے لوائے احمدیت کی تیاری کا کام یہ کمیٹی کے سامنے جو کام دیشی تھے.ان میں سے ہو جانے کی خوشیاں جوبلی کی شکل میں منانے کا پروگرام مرتب کیا گیا اوراس طرح تین جو بلیاں شان و اہیم لوائے احمدیت کا تیار کرتا تھا جس کے مندرجہ ذیل پہلو قابل غور تھے.جھنڈے کے ڈیزائن مینی شکل کا فیصلہ.شوکت سے منائی گئیں.ہوئی کے پروگرام کی تشکیل و تکمیل کے لئے ایک سب کمیٹی حضرت ڈاکٹر میر ھہ اسٹیل کی حضرت مسیح موعود کے الیہ فقار اور رفیقات...ناقل سے جھنڈے کے اخراجات صدارت میں بنائی گئی عمران میں حضرت مرزا بشیر احمد حضرت صاحبزادہ حافظ مرزا ناصر احمد خلیفہ اب الثالث) اور حضرت مولوی عبدالمغنی شامل تھے اور کمیٹی کے سیکریٹری حضرت مولانا کے لئے چیت ہ وصول کرنا.عبد الرحیم درد مجھے کمیٹی نے اس تجاویز پر شمال چارٹ تیار کر کے میں مشاورت شکار میں نظارت : اللہ سے کپڑا تیار کرنا تالیا کی سب کمیٹی کو پیش کیا.ان تجاویز میں نوائے احمدیت کی تجویز بھی شامل تھی کہ جماعت احمدیہ کی کوئی مناسب جیندا متقدیر کیا جائے جسے باقاعدہ طور پر اس جاہلی کے موقع پر حضرت خلیفتہ المسیح الثانی سے نصب کرانے کی درخواست کی جائے.لوائے احمدیت سے متعلق تجویز کی منظوری :.حضرت خلیفہ اسیح الثانی نے خلافت جوابی سے تعلق سب ہی کی ہر ضروری تجویز پر عام سے مشورہ کر کے فیصلے فرمائے، چنانچہ احمدیت کے جھنڈے کی نسبت فرمایا :- جھنڈے کی مبائی چوڑائی کا فیصلہ کر کے اس کو توانا.پول تیار کرنا.:- جھنڈ سے کا نصب کرنا.ے یہ اس کو لہراتا.جھنڈے کے بارے میں مندرجہ بالا اور اپنی نوعیت کے لحاظ سے کافی دقت طلب تھے اریم کیٹی کے لئے بالکل نئی قسم کا تھا.اس نئے ہر مرحلہ پر اور آخر وقت تک کمیٹی کو خلقت تم یہ تو ثابت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ سلیم کا جیندا قائم کیا جاتا تھا.بعض لوگ تو کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا.حضرت خلیفہ المسیح الثانی تنوراللہ مرقدہ نے اس کے لئے ایک کمیٹی مقرر فرما کتی کہتے ہیں کہ اب تک ترکوں کے پاس رسول کریم صلی الہ عیہ وسیم کا جھنڈا موجود ہے.اس لئے اس زمانہ میں بھی جو ابھی احمدیت کا ایت رائی زمانہ ہے.ایسے مینڈ سے کا بنایا جاتا اور قومی نشان قرار دیا حسین کے ممبران حضرت مرزا بشیر احمدایم اسے حضرت میر محمد آفق اور حضرت حافظ صا حبزادہ جماعت کے اندر خاص قومی جوش پیدا کرنے کا موجب ہو سکتا ہے.میرا خیال یہ ہے کہ حضرت مسیح مرزا نا صراحہ (خلیفہ المسیح الثالث) تھے.اس کمیٹی نے نومبر میں اپنی رپورٹ تیار کر سکے کبھی جو موعود کے ارتقاء...ناقل سے پیسہ پیسہ یا فصیلہ دھیلہ کو کے مخصوص ( رفقاء...ناقل سے حضور کی خدمت مبارک میں میں کی گئی اور یا آخر حضو نے جھنڈ سے کی ایک معین شکل نظر فرمائیے ایک مختصر سی رقم لے کر اُس سے روٹی خریدی جائے اور درحقیقات...ناقل) (حضرت اقدس) احمدیت کے جھنڈے کی اہمیت :.حضرت خلیفہ المسیح الثانی فرماتے ہیں کہ اگر آب کو دیا جائے کہ وہ اس کو کا تیں اور اس موت سے رفیق...ناقل در زمی کپڑا تیار کریں.اسی ہم لوگ کوئی جھنڈا میں نہ کر یں گے تو بعد میں آنے والے ناراض ہوں گئے اور کہیں گے کہ اگر
حضرت مسیح موعود کے رفقاء ناقل ہی جھنڈ بن جاتے توکیا اچھا ہوا میں نے حضرت مسیح جھنڈے کا پول :.اس حال میں عمران کی بہت تورو خوض کرنا پڑا ای ی ی ی ی سال موعود کے منہ سے ایک ملین میں پیسنا ہے کہ ہمارا یک جھنڈا ہونا چاہیئے.بھنڈ لوگوں کے جمعے کرنا پڑا کہ پاپ کرانے پر لیکر کام چلایا جائے کیو کے کڑھی ۲۲ فٹ لمبی خوبصورت در میامی این شکل ہونے کی ظاہری علامت ہے اور اس سے نوجوانوں کے دلوں میں ایک ولولہ پیدا ہوتا ہے.تھی اور اس کے گھڑنے کرنے کا سوال بہت ٹیڑھا تھا.چونکہ وقت بہت تھوڑا تھا اسیکن حضرت با جو اکبر علی کی کوشش سے یہ کام خیر و خوبی انجام پا گیا.حضرت مسیح موعود نے فرمایا ہے کہ سے نوائے مایہ ہر سعید خوا ہ بود جھنڈے کی بناوٹ وغیرہ :.جھنڈ اسیاہ رنگ کے کپڑے کا تھا جین کے درمیان یعنی میسے جھنڈے کی پناہ سر سید کو حاصل ہوگی.اور اس لحاظ سے بھی ضروری ہے مین رو امسیح ایک طرف بدر اور دوسری طرف بلال کی شکل سفید رنگ میں بنائی گئی تھی.کپڑے کہ ہم اپنا ٹھنڈا نصب کریں تا سعید رو میں اس سے نیچے اگر بنا لیں.یہ ظاہر سی نشانی بھی بہت کا طول اٹھارہ فٹ اور نوفٹ تھا اور اسے بلند کرنے کیلئے جس کے اسٹیج کے شمال مشرقی کونہ اہم چیریں ہوتی ہیں.کے ساتھ باسٹھ فٹ بلند آہنی پول پانچ فٹ چو تو بتا کر نصب کیا گیا تھا.دوسم پر اس کو صبح سے خلافت جوبلی کی مبارک تقریب کا پروگرام شروع ہوا.تمام لوائے احمدیت کی تیاری میں حضرت مسیح موعود حضور اقدس کے فیصلہ مشاورت لوائے احمدیت لہرائے جانے سے پہلے جماعت وار اپنے اپنے ک کے برتقاء اور رفیقات ناقل کی مالی قربانی کی تعمیل میں کمیٹی نے رفقائے کرام جھنڈوں کے ساتھ جلسہ گاہ میں داخل ہونے کا خطاره احضرت مسیح موعود اسے چندہ کی اپیل کی اور اس فنڈ میں دفتر محاسب (قادیان کے پاس تیس روپے آٹھ آنے تین پیسے جمع ہوئے لیکن محسوس کیا گیا کہ اخراجات اس سے بہت زیاد جماعتیں راہ ھے تو بجے اپنی اپنی فرودگاہ سے جلسہ گاہ کی طرف آنے لگیں ہر جماعت کے ساتھ اس ہوں گے.اس لئے مزید روپے کے لئے دوبارہ اسپیل شائع کی گئی، اور ایک خاص محصل کے کا جینڈا تھا جسے دو آدمی اٹھائے ہوئے تھے اور جس پر اس جماعت کا اہم اور بعض دعائیہ خفرات ذریعے کوشش کی اور قادیان اور اس کے ارد گرد کے علاقہ میں ان دنوں جو رفقائے..نا قتل لکھے تھے.اس طرح مختلف علاقوں اور تخلف مالک کی جماعتیں دورنہیں سکے اشعار پڑھتی، اور حضور آن میں موجود تھے اُن سے خاص طور پر چار نے بہک کی رقم فراہم کی گئی اور بعض نے اس سے خدا تعالی کے حجم کے گیت گاتی ہو نہیں جلسہ گاہ میں پہنچے ہیں.تمام جن سے ملے گا ہی گیروں کے دور کے حصہ میں کھڑے کردیئے گئے ایسے بندوں کی بھی زیادہ رقم عطافرمائی اس طرح ایک مومنین اسے ارب روپیہ جمع ہوگیا لوائے احمدیت کیلئے رفقائے کرام کے روٹی کی خرید کے متعلق حضرت خلیفہ پالیسی تعداد ڈیڑھ سو کے قریب تھی.(تاریخ احمدیت جلد چہارم مل ) ہاتھوں کاشت کردہ روٹی الثانی کی خواہش تھی کہ اگر ایسی کہ اس مل جائے جلس گاه امین حضرت خلیفتہ ایسی اشانی نوراللہ مرقدہ کی تشریف آور می :.اس بچے کو سیاسی انٹ بجے حضرت مسیح موعود کے اقبال اقل نے کاشت کیا ہو تو بہت اچھا ہو.با حضور اقدس ایٹین پرتشریف لائے.اس وقت ہی کا سانا اتار دیاگیا کہ تمام میں آسانی سے اللہ تعالیٰ نے حضور کی اس مبارک خواہش کو پورا فرمایا اور وہ اس طرح کہ حضرت میاں اسی پر وقار موفقہ کا نظارہ کر سکے.فقیر محمد امیر جماعت احمدیه و نجوان منابع گورداسپور جو حضرت مسیح موعود کے رفیق تھے قادیان لوائے احمدیت بلند کیا گیا ہے حضرت خلیفہ ایسے الانی نورالہ مرقدہ اسی سے اتر کر دو جبکہ تشریف لائے اور کچھ سکوت حضرت اماں جان کی خدمت میں پیش کیا اور عرض کیا کہ میں نے حضرت منٹ میں چوترہ کے پاس تشریف لائے اور بابا نام احباب ربنا تقبل منا ا لكَ أنتَ السمع مرزا بشیر احمد صاحب سے ارشاد کی تعمیل میں اپنے ہاتھ سے بیج بویا اور پانی دیتا رہا.اور پھر چھت اور العبید کی دعا پڑھتے رہیں.رتا ہے.انا قلم حضرت مسیح موعود سے دھوایا اوراپنے گھرمیں اس کو تو کیا یہ شدت پہنچنے پر یہ دعا پڑھتے ہوئے اور اس نظارہ سے متاثر ہو کر بیٹوں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور تمام حضرت مولانا عبدالرحیم اردو سیکرٹیری خلافت کمیٹی نے امیر جماعت احد یہ دونوں کو پیغام بھیجا مجمع پر رقت طاری ہوگئی جضورا تاسی یی د ما رقت انگیز آواز میں آواز بلند پڑھ رہے تھے.لیٹے ہوئے کہ ان کے پاس اگران کی کاشت کی ہوئی روٹی میںسے کچھ اور ہوتو بھی بھجوادیں ہیں پرحضرت بھائی پھر رہنے کے کھلنے کے بعد حضورنے اللہتعالی کی کرائی کے نعروں کے درمیان جھنڈے کی رسی کھینچا عبد الرحمن قادیانی کے ذریعے مزید آٹھ دس سیر کوئی قادیان پہنچ گئی، جومحترم مولانا درک نے حضرت ارا کیا اور ان کے سروں کے دوران ہی پوری طرح بندی سیده ام عامر جنرل سیکریٹری جنہ اماءاللہ کی خدمت میں اس درخواست کے ساتھ بھیجے دی پر پہنچ گیا.کہ وہ رفیقات ناقل حضرت اقدس کے ذریعہ حضرت اقدس کے ارشاد کے ماتحت اس قدرت الہی کا ایک عجیب کو شمہ ، جھنڈے کے بلند ہوتے وقت ہوا بالکل ساکت تھی اور روٹی کا سوت تیار کروالیں، چنانچہ انہوں نے نہایت مستقدمین کے ساتھ دار المسیح موعود میں جھنڈا اور پر ایک اس طرح پیٹا ہو گیا کہ اس کے نقوش نظر نہ آسکے تھے لیکن اس کے اوپر پہنچتے ہیں در فیقات...ناقل سے سوت کوایا جس سے رفیق ناقل بافندگان کے ذریعے قادیان اور ہوا کا ایک ایسا جھونکا یا کہ پورا ہنڈا کھال کو پرانے لگا اورتھوڑی دیر کے بہ جب تمام مجھے نے اچھی تونڈی میں کپڑا بنوایا گیا.ان ارتقاء ناقل) میں سے ایک بزرگ حضرت میاں خیر الدینے طر دیکھ لیا تو ہو پھر تھم گئی اور حضرت مہینہ میں لال ہونے والے احمدیت اپنے دست مبارکہ سے دری باف بھی تھے.(تاریخ احمدیت جلد ہشتم ص۵۰) ور نیکی کس منٹ پر رسی سے باندھا ۲۰ کیکر گیارہ منٹ پر بند کرا شروع کیا اور حضور کے ہاتھوں کی تین مرتبہ کی جنبش سے ۲ بیکر بارہ منٹ پر تھنہ پھول کا انچائی تک پہنچا و میکروم منٹ پر حضور نے جھنڈے
بقیه صفحه نمبر ۶ ۱۹ کی رسی کو ستون سے باندھنا شروع کیا اور ہم جیگیر ارمنٹ پر باندھنا ختم کیا.لوائے احمدیت بلند کرنے کے بعد جماع سے اقرار :.سوائے احمدیت بلند کرنے کے بعد حضور اقدسی اسٹیج پر تشریف لے گئے اور پھر جماعت سے یہ اقرار لیا.میں اقرار کرتا ہوں کہ جہاں تک میری طاقت اور سمجھ ہے اور احمدیت کے قیام اس کی مضبوطی اور اس کی اشاعت کے لئے آخر دم تک کوشش کرتا ہوں گا اور قد تعالی کی مد سے اس امر کے لئے ہر ممکن قرانی پیش کردوں گا، کہ حدیث یعنی حقیقی دین حق - ناقل دوسرے سب دینوں اور سلسلوں غالب ہے اور اس کا جھنڈا کبھی سرنگوں نہ ہو بلکہ دوسرے سب جھنڈوں سے اونچا کرتا ہے ، اللهم آمين اللهم آمين.اللهم آمين رتبنا تقبل منا انك انت السميع العليم احمد یہ جھنڈے کی حفاظت کا انتظام جھنڈے کی حفاظت کے لئے حضور نے فرمایا :.اس وقت سے اس جھنڈے کی حفاظت کے لئے مجلس خدام الاحمدیہ بارہ آدمیوں کا بہرہ مقرر کر سے اور کل نماز جمعہ کے بعد اسے دو ناظروں کے سپرد کردے.جو اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے.وہ نہایت مضبوط تالہ میں کھیں جب کی دو چاہیاں ہوں اور وہ دو نوں ملکہ اسے کھول سکیں اللہ تعالیٰ ہرا حمد ی کو پرچم احمدیت کو بلند سے بلند تر اور بلند تر سے بلند ترین رکھنے کی توفیق اور سعادت عطا فرماتا رہ ہے.آمین
ذکر سالانہ جلسوں میں پڑھی جانے والی نظموں کا ثاقب زیر دی.لاہور احمدیت کے اسٹیج سے میر نے نظم پڑھنے کے سلسلہ کا آغاز ہ میں کل صبح آٹھ بجے اگر نظم سے جانا." میری دو رات کیونکر گزار ہی ہوگی اور میں نے خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماع کے دوران میں بیت الاقصی (قادیان) کے صحن میں اپنی خوش بختی پر کیا کیا ناز کئے ہوں گے اس کا اندازہ اور احساس میرے سوا اور کون منعقد ہونے والے اس خصوصی اجلاس سے ہوا جس سے حضرت خلیفہ المسیح الثانی نے کر سکتا ہے.بہر حال اگلی صبح وقت معینہ پر حاضر ہوا.حضور نے پیڑ کے ایک خطاب فرمایا.حضور کے خطاب سے قبل مجھے اپنی نظم پڑھنے کی اجازت مرکزی قائد ورق پر جس کا ایک کو نہ پھٹا ہوا اور غائب تھا.لکھے ہوئے چند اشعار میرے ہاتھ ہیں تقدام الاحمدیہ صاحبزادہ مرزا ناصر احد نے ہزار ہچکچاہٹوں کے بعد عطا کی تھی.اُن کا کہنا دینے کے بعد فرمایا.تھا کہ حضور کی موجودگی میں معمولی حضور ی کا کلام پڑھا جاتا ہے اور اکثر وہ صاحب رکھتے ہیں جنہیں حضور خود اجازت مرحمت فرمائیں جو ضیع التلفظ ہوں اور جن کا طرز ادائیگی نے عرض کیا.حضور میں پڑھ لوں گا.پسندیدہ ہو.میرے عاجزانہ اصرار بسیار پر نظم دیکھ لینے کے بعد موصوف مجھے مشروط اجازت دینے پر آمادہ ہوئے شرط به مظهری که حضرت صاحبزادہ صاحب نظم پڑھتے وقت جا نا تم کیسے پڑھ لو گے “ اسٹیج کے سامنے بیت الاقصی کی سیڑھیوں کی ایک پڑھی پر کھڑے ہوں گے میں اُن ذرا ٹھہرو! میں مریم سے کہتا ہوں کہ انہیں صاف کر کے لکھ دیں.ہمیں حضور نے مسکراتے ہوئے فرمایا یا مجھ سے تو کبھی کبھی اپنا کھا خود نہیں پڑھا ادھر مجھے یہ زعم کہ میں توسیشن کورٹ کی ملازمت میں پولیس اہلکاروں کی کی طرف بھی دیکھتا ہوں.اگر وہ ہاتھ ہلا کر بیٹھ جانے کا اشارہ کریں تو میں نظم پڑھنا کھتری کاغذوں پرنسس سے لکھی ہوئی قیمتیں پڑھ لیتا رہا ہوں.میں نے پھر رہی بند کر دوں.الحمد بنے کہ اب کوئی سانحہ پیش نہ آیا بلکہ جب حضور نے مجھ سے گزارش دو نہرا دی تو فرمایا.نظم کا یہ دوسرا شعر بفرمائش کریمانه مکرر پڑھوا یا که سه اچھا کوشش کہ دیکھو.اگر سارے اشعار ٹھیک پڑھ لئے تو انعام ملے گا.رجمہ نور سے یوں چھیتر رباب مستی قلب بیتاب کا ہر ذرہ دعا دے ساقی میں نے جب اشعار پر دو دفعہ نظر دوڑائی تو اجازت ملنے پر تمام اشعار تحت الفاظ پردہ کرتا دینے حضور خوش ہوئے.فرمایا : مظہر میں تمہارا العام لاتا تو حضرت صاحبزادہ صاحب وہاں سے غائب ہو گئے اور میں زیادہ اطمینان سے پڑھتے ہوں ، اور چند منٹوں کے بعد حضور ایک پلیٹ پر شیشے کا ایک دودھ بھرا گلاس لگا.اس کے بعد حضور نے مزید تین چار شعر مکرر پڑھوائے تمام راستے صاف ہو گئے جس کے بعد فضلہ تعالی آئندہ کے لئے تمام راستے صاف ہو گئے اور میں اسی سال جب جلدہ سالانہ میں شرکت کے لئے قادیان آیا تو جماعت احمدیہ زیرہ (ضلع فیروز پور) کی ملاقات کے دوران میں اس ناچیز کو شرف مصافحہ سے نوازتے وقت حضو نے فرمایا : کیا آپ پرسوں میری تقریرہ سے قبل میری نظم پڑھے دیں گے.اللہ الہ بہ کرم ہے حساب کہ کنواں پیار سے سے دریافت کرنے.کیا تم میرے پانی سے اپنے کام و دہن کو سیراب کرنا پسند کر دگے ؟ جواب من عنوان و...کے الفاظ کے ساتھ بھی میری آنکھوں سے مسرت کے در آنسو بھی جھلک پڑے.حکم ہوا.لے کر نمودار ہوئے جنگل اس خیالی دار تیکن سے ڈھکا ہوا تھا.فرمایا " لو اسے پی لو“ اللہ سے خوش نہھتی.میں نے فوراً جالی ہائی اور پینا شروع کر دیا.دودھہ گرم تھا.حضور نے میرا شوق اور میری بے تابی بھانپتے ہوئے مقسم لہجے میں فرمایا.دیکھو اس میں سے میں ہرگز نہیں پیوں گا.یہ سارا تمہارے ہی لئے ہے.آہستہ آہت پیو.دودھ گرم ہے.اگر گلا خراب ہو گیا تو کل میری نظم خراب پڑھو گے " اس نظم کا مطلع تھا.معصیت و گناہ سے دل مرا داغدار تھا پھر بھی کسی کے وصل کے شوق میں بیقرار تھا 146
اخلاق عالیہ کی ایک جھلک اور پھر یہ اعزاز، به شفقت ، یه گرم یہ سعادت مجھے کندہ نا تراش کے لئے گویا و قف مختص ہوگئی.اور وہ بھی اسس اخلاق عالیہ کے ساتھ کہ ہر سال دسمبر کے آغاز میں مجھے پرائیویٹ سکو بڑی مطلب کی طرف سے ایک رجسٹرڈ لفافہ ملا کہ حضور فرماتے ہیں : ی آپ امسال ۲۷ یا ۲۰ دسمبر کو یا ۲۷ را در ۲۸ دسمبر دونوں دن میری نظم با نظمیں پڑھ دیں گے ؟“ پر حساس قاری بخوبی اندازہ کر سکتا ہے کہ غلام کا کیا جواب ہوتا ہوگا.پھر کرم نامہ آتا کہ اور میر کو فلاں وقت آکر نظم لے جائیں میرا معمول تھا کہ میں نظم شروع کرنے سے قبل تعارفاً کبھی کلام محمود بزبات ثاقب ، کبھی حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے تازہ ترین منظوم ارشادات " اور کبھی کلام الامام امام الکلام کے الفاظ کہتا نہیں سنتے ہی سامعین ہمہ تن گوش ہو جاتے اور مقطع چشم میگوں میں یہ دلدوز سی حسرت کیا ہے روئے روشن پر پریشان می نگہت کیا ہے تجھ کو دیکھا تو مجھے دل کو قرار آ ہی گیا تیری بیمار نگاہوں میں بھی برکت کیا ہے جس نے ہر سانس لیا دین محمد کے لئے اس کی مستی کے سوا.میری ضرورت کیا ہے شمع افسردہ ہو پر دانوں کی حالت معلوم جانے اس کرب میں مالک کی مشیت کیا ہے ساری دنیا کے مریضوں کو شفا دے یا رب آج معلوم ہوا ہے کہ علالت کیا ہے لیکن الی تقدیریں تو وارد ہو کر بہتی ہیں مسیح موعود کا گرامی دار جمند فرزند دلبند تک ہمہ تن گوش ہی جیتے.عام طور پر حضور ۷ را در دود سیر کے لئے دو نظمیں کہ یہ کتے ایک دن آسمان سے بلاوا آنے پر اپنے خالق حقیقی کی بارگاہ میں پہنچے گا.تھے لیکن جس سال صرف ایک نظم کہنے کی فرصت ملتی تو مجھے اپنی سلسلہ سے متعلق کوئی نظم یا نعت رسول اکرم صلی الہ علیہ وسلم پڑھنے کے لئے ارشاد فرما دیا جاتا.قیام پاکستان کے بعد بھی عہد خلافت ثالتہ کا پہلا حیات الانہ اپنی سلسلوں کے کام تو نہیں رکھتے.اس سال کے آخر میں بھی سالانہ جلسہ منعقد ہوا اور نگاہوں نے کرسٹی صدارت پرسید نا محمود کی بجائے آپ کے پسر کا مگار یہ سلسلہ قیام پاکستان کے بعد دارالہجرہ ربوہ میں بھی حضور کی آخری علالت ستید نانا صر کو مکن پایا.تلاوت کلام پاک ہو چکی توارث د ہوا نظم پڑھو اور آپ کے تک ایسی اہتمام سے جاری رہا یہاں تک کہ علالت کے باعث ایک جاسالانہ پر حضور غلام نے پیمان شکر کے عنوان سے بیج ذیل نوحہ تم خیر مقدمیہ ، پڑھا.تونے کی مشعل احساس فروزاں پیارے دل مبھلا کیسے پھیلا دے ترا احساس پیالے ۲۷ دسمبر کو خطاب کے لئے تشریف نہ لا سکے اور حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد نے اپنی جلال انگیز آواز میں کمی ہوئی تقریر پڑھنے سے قبل مجھے نظم پڑھنے کے لئے ارشاد فرمایا.میں نے تھیں است و میں حضورکی صحت کے لئے ایک دعائیہ نظم پڑھی سے مشاق پہلے بخت میرے بہکے ہوئے نغموں کو گداز احمدیت نے بہتے ہوئے آنسوؤں سے شتا.لیکن مجھے خبر نہ تھی کہ ابھی ایک اور امتحان سے بھی گزرنا پاتی ہے ، ۲۸ دسمبر کو حضور پالکی میں بیٹھ کر جلسہ میں تشریف لے آئے اور تلاوت کے بعد اپنے مختصر ترین خطاب سے قبل فرمایا.مناقب کو بلاؤ اور کہو کہ درہ اپنی کل والی نظم پڑھے.“ حضور کی موجودگی میں حضور کی فرمودہ یا اپنی کوئی نظم پڑھتے وقت تو ویسے ہی حجاب احترام ، خوف اور فخرد انبساط کی ملی جلی کیفیت قلب و ذہن پر مستولی و سنتی تھی.مگر آج تو صورت حال کاملاً مختلف تھی.آج مجھے اپنے ان اشعار کو اُسی مرکز حسن و خوبی کے سامنے پڑھنے کے مرحلہ سے گزرتا تھا جس کی صحت ونقاہت سے متعلق وہ کئے گئے تھے.اللہ تعالیٰ کا فضل کہ یہ مرحلہ جوں توں گزر گیا.ہمیں تھے وہ اشعار پڑھے اور کنے دلوں نے انہیں چنچوں اور کمرا ہوں کے ساتھ منا.اس دعائیہ نظم کے چند اشعار ملاحظہ ہوں : پھر مری روح پر کی درد کی افشان پایدے سے اب نگاہیں تجھے ڈھونڈیں بھی توکس جاپائیں جانے کب پائے سکوں یہ دل ویراں پیارے شکر اینید که تیری گود کا پالا آیا اپنے دامن میں لئے دولت عرقان پیارے نکہ میں حسیں کے سرایت تیری تحصیل کی عضو گفتگو میں بھی دیہی حسن نمایاں پیارے دیکھ کر اس کو نگی دل کی بجھا لیتا ہوں آنے والے پر ترکیوں جان مو قربان پیارے تیری اس شمع کا پر دانہ صفت ہو گا طواف تیرے ثاقب کا ہے کہ تجھ سے یہ ماں پائے انگلی صبح جب میں جلسہ گاہ میں پہنچا تو ناظر صاحب اصلاح وارشاد نے
مجھے حضرت نواب مید کہ بیگم صاحبہ کا یہ ارث او پہنچایا کہ عاقب ہماری خواتین کی جلسہ گاہ میں آکر اپنی کل والی نظم پڑھیں.تیرے پاس ثاقب کے نوا ہیں یہ سب خدا کی امانتیں اُسی در پہ جاکے جھکا یوں یہیں بھی دل بھی نگاہ بھی اس رقعہ کو پڑھ کر مجھے اساس ہوا کہ میں نے نکل کی کچھ کہ دیا ہے اور مٹنے والوں مختصر لیکن بهترین تبصره نے اس نوحہ نما خیر مقد میٹے ، کوکین کانوں سے سنا ہے مگریہ مرحلہ میرے لئے کسی لئے کسی امتحان سے کم نہ تھا میں نے اس سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے ناظر صاحب اس جلسہ سالانہ پر حکومت نے جلسہ گاہ کے ارد گر د خصوصی پولیس خاص طور محترم سے گزارش کی کہ نظم ٹیپ ہو چکی ہے.آپ وہ ٹیپ، وہاں سمجھا دیں.موصوف نے پر متعین کی تھی.نظم پڑھنے کے بعد میں نے بے تابانہ معانقے کرنے والوں کے چہروں کو دیکھ کر محسوس کیا کہ جیسے میں نے اپنے دل ہی کی نہیں ان کے دل کی بات بھی کہی ہے.یک عجیب و غریب واقعہ ہوا.میں لسہ گاہ کی سٹیج کے پاس پہنچا تو ناظر صاب تو تعاون کیا.لیکن چند منٹوں کے بعد جواب آیا جب ثاقب موجود ہے تو ٹیپ ، پر کیوں اکتفا کیا جائے.جس کے بعد سرابی معذرت کی تمام روایتی ختم ہوگئیں پہنچا توحضرت نواب بزرگی امور عام چودھری ظہور احمد صاحب با قمه - طرف سے جا کر بتایا کہ ایک بیگم صاحبہ نور اللہ مرقدہ نے ان الفاظ میں نظم کا تعارف کرایا.اب آپ مناقب زیر وی صاحب کی زبانی الٹ کی دلوں کو آنسوؤں سے دھو کر ان میں نئے امام کی محبت بھر دینے والی نظم سنیئے.ہیں پی نہیں رات سے ڈھونڈ رہا ہے.میں راب ڈھونٹ نے کا کیا فائدہ یہ نظم تو میں نے پڑھ لی.اس با خبر کو نظم پڑھنے سے پہلے مجھے ڈھونڈ نا چاہیے تھا.گر ہاں یہ بتائیں اس بات کا حضور کو علم تونہیں ہوا ہے.جواب ملا.وہ تومیں نے بتا دیا ہے.مجھے افسوس ہے کہ باجوہ صاحب نے مضطرب ہو کر حضور کو بھی پریشان کیا ہیں ور پر نظم پڑھتے ہوئے میری ماں بہنو اور بیٹیوں کی جاسکیاں میری ساعت سے ٹکرائیں میرا دل اس وقت بھی انہیں سن رہا ہے.نے کہا میں اسٹیج پر فلاں جگہ بیٹھوں گا اگر اب وہ ایس پی صاحب یا ان کا کوئی اسخت پولیس افسرادھر آ نکلے تو مجھے بلوا لینا.تھوڑی دیر کے بعد انہوں نے مجھے باہر آنے کا اشارہ کیا.میں اسٹیج سے اتر تو دیکھا کہ میرے ایک پرانے شناسا ادب پرست سیاست دین بن گئی خلاقت ثالثہ کے دور میں پاکستان کی سیاست نے ایسا نہ تنگ عیدالا کہ دین کا پولیس افسر ہیں.قریب آئے اور ہم بڑی گرمجوشی سے جو ایک دوسے سے لیٹے تو لبادہ اوڑھ لیا.دلائل وبراہین سے عاجز آئے ہوئے مولویوں کے طائفہ نے حکومتی غلام باجوہ صاحب کے چہرے پر اطمینان کی لہر دوڑ گئی.میں نے حیرت سے پوچھا شاہ جی ! گردشوں کا طواف شروع کر دیا اور بوالہوس مقتدر نے اپنے دور حکومت کو طول دینے اتنے سارے پھول کیسے لگ گئے ہے کہنے لگے.آج ہم سات سال کے بعد مل رہے ہیں.کے لئے اللہ تعالی کے احکامات ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور قرآن کیا سات سال میں مجھ ایسے لائی پولیس افسر کا انسپکٹر سے ایس پی ہو جانا اچنبھے کی کریم کے نام فرامین کو بالائے طاق رکھ کر خدائے جبار و قہار کے منصب کو ھکاتے ہوئے بات ہے یا اسٹیج کے پیچھے حضرت مولوی محمد دین صاحب کے لئے جیپ کھڑی تھی.مکرم با جوده صاحب، حضرت چودھری احمد مختار صاحب ، مولانا احد خان نسیم شاه صاب پاکستان میں جماعت احمد کے کھو کھانا ازاد و غیرمسلم قراردے دیا جس سے اس عاجز کی رائیس پی اور خاکسار کو لے کہ اس میں جابیٹھے.اور مہمان کی چائے اور خشک میووں سوچ کا انداز تبدیل ہوگیا جلاب لانہ اس سال بھی ہوا.وارفتگان احمدیت مرکز سلسله میں جوق در جوق پہنچے اس سال دسمبر کو میں نے حضرت سید نا ناصر کے ارشاد پر اتر سے تواضع کی.حاضرہ پر به نظم پڑھی سے پہ سجا کر راستہ پر خطر ہے ستم کی رات سیاہ بھی پھرشاہ صاحب اپنے ماتحت افسروں کے ساتھ راؤنڈ پر چلے گئے اور اور میں بھاگا بھاگا قصر خلافت پہنچا کہ حضور کی پریشانی دور کروں.اس وقت شاید گر اب دل کو ہو فکر کیوںکہ جنوں ہے شیل راہ بھی سیالکوٹ کی جماعت کی ملاقات ہو رہی تھی حضور نے مجھے دیکھا.میرے چہرے کا بغور جو گزرگئی ہیں قیامتیں ، نہ کہیں گے اُن کی حکائتیں جائزہ لیا کہ پریشان نہیں ہے.پھر اشارے سے اپنے پاس بلایا دومنٹ کے لئے ملاقات روک دی گئی.میں نے من وعن سارا واقعہ تایا تو حضور اپنے مزاج اور عادات کوئی کرنے ظلم کی انتہانہ کریں گے ہم کوئی آوہ بھی جوگے تھے زخم دہ سی لئے جو ہے تھے لیکن پی لئے در شکوہ سارے ہی بند ہیں نہ سنو گے دل کی کراہ بھی میں خدائے دین مدنی بھی ہوں و مصطفے گھاگرا بھی ہوں میری فرد جرم میں درجہ میرے سر ہے یہ گناہ بھی کے خلاف بے ساختہ کھلکھلا کر ہنس پڑے اور فرمایا.و تمہارا جہاں میں ہوں ، لاہور کا ایک مستقل کالم بن گیا.اس سے بہتر اور جامع تبصرہ اس صورت حال پر نہیں ہوسکتا.حالات حاضرہ کی عکاسی یہ ماہ و سال ہی ایسے تھے کہ ان سالوں دد
میں حیات بنانے پر اور سیر کو میرا حالات حاضرہ پر نظم پڑھنا معمول کا رنگ اختیار اے صبر و رضا کے متوالوا اٹھو تو سہی، دیکھو تو سہی کو گی جو شاہ تک جاری رہا.ان سالوں میں پڑھی جانے والی دو ایک نظموں کے چند اشعار پیش خدمت ہیں.سو ده جو گر د سی تھی بھی ہوئی وہ جنہیں سے ہم نے اتار دی شب غم اگرچہ طویل تھی شب غم بھی نہیں کے گزار دی نہ سمجھا سکیں انہیں آندھیاں جو چراغ ہم نے جلائے تھے کبھی کو ذراسی جو کم ہوئی تو لہو سے ہم نے ابھار دی وبی مظہرے موردِ کفر بھی جنہیں دین جاں سے عزیز تھا طوفانوں کے مالک نے آخر رخ پھیر دیا طوفانوں کا اب آئے جو یار کی محفل میں جہاں رکھ کے تھیلی پر آئے اس راہ پر ہر شو پہرہ ہے کم نہیوں کا نادانوں کا آندھی کی طرح جو اُٹھے تھے وہ گرد کی صورت بیٹھے ہیں ہے میری نگاہوں میں ثاقب انجام بلند ایوانوں کا ر کے اس جلسہ سالانہ میں جھنگ کے ڈپٹی کمشنر اور ایس پی کے علاوہ حکومت کی طرف سے ایک فوجی کرنیل صاحب بھی اون ڈیوٹی (ON DUTY) تھے دیمی خارین کے کھٹک رہے ہیں جنہوں نے فصل بہار دی راولپنڈی کے ایک صحافی نے جو رپورٹنگ کے لئے بطور خاص آئے تھے بتایا کہ نظم نے کی مانند ہر ایک جام میں ڈھلتے رہنا ہم نے سیکھا نہیں ایمان بدلتے رہنا ٹھوکریں کھا کے پہر کام سنبھلتے ارینا پڑھے جانے کے دوران حاضرین کے بے محابا جوش و خروش اور نعرہ بازی کو دیکھ کھ رہے موصوف اشتعال سمجھتے تھے ) کرنل صاحب بہت مضطرب تھے انہوں نے دو ایک دفعہ بڑے اضطراب سے کہا کہ مجمع قابو سے باہر ہوتا جارہا ہے جب تیسری دفعہ بھی انہوں نے اسی رنگ میں اپنے اضطراب کا اظہار کی تو ڈپٹی کمشنر بھنگ ) دوستو ! تم کو قسم ہے یونہی چلتے رہنا نے چند منٹ اور صبر و ضبط سے نظارہ دیکھنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا.خود بخود دے گی صدا تم کو کناروں کی ہوا دل میں موجوں کی تڑپ لے کے مچلتے رہنا گلشن دین محمد کے مہکتے پھولو لاکھ ہوں جور خزاں پھولتے پھلتے رہنا اور بھی آئیں گے ان راہوں میں کچھ سخت مقام عزم کی شمع نئے سینوں میں چلتے رہنا ایک اور سرکش آپ شاید اس جماعت کے مزاج سے واقف نہیں نظم ختم ہونے کے بعد جونہی اس کے امام مائیک کے سامنے آئیں گے.آپ کو یوں محسوس ہو گا جیسے یہاں کوئی بیٹھا ہوا ہی نہیں.اور وہی ہوا جو نہی مرزا صاحب نے سورۃ فاتحہ کی تلاوت شروع کی ہر طرف ایک گھمبیر سناٹا چھا گیا جس پر کرنل صاحب نے بڑی حیرت سے کہا.یہ کس ملک کے باشندے ہیں ؟ کس قدر کنٹرول ہے انہیں اپنے جذبات پر یہاں تک شام میں مقتدر وقت پرس زنداں پہنچ گیا.چنانچہ میں نے حضرت ۲۸ دسمبر کو نعت رسول خلیفہ المسیح الثالث سید نا ناصر کی اجازت سے شہد کے جلسہ سالانہ میں ، مسیر ربوہ کے جلسوں میں ۲۰ دسمبر کوئی حضرت خلیفہ مسیح کی علمی تقریر کی ہدایات کو ایک منظم انجام کے عنوان سے پڑھی میں کے چند اشعار یوں تھے سے فرصت ہے کیسے جو سوچ سکے پس منظران افسانوں کا سے نعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتا تھا گو کے بعد نعتوں میں بھی دلی کرب کا اظہار ہونے لگا تھا، ایسی نعتوں کے چند اشعار ملاحظہ ہوں سے کیوں خواب طرب سب خواب کوئے کیوں خون مہوا ارمانوں کا شعور دے کے محسود کے آستانے کا طاقت کے نئے میں چور تھے جو توفیق قطر جن کو نہ ملی مزاج بدلیں گے ہم اس نئے زمانے کا مفہوم نہ سمجھے وہ ناداں قدرت کے لکھے فرمانوں کا یہ میرادل مجھے دنیا کبھی دل ہی کہتی ہے پتے ہیں بالا خردہ اک دن اپنے ہی ستم کی چکی میں انجام نہیں ہوتا آیا فرعونوں کا ہامانوں کا جب زخم لگیں تو چہروں پر پھولوں کا تبسم لہرائے فرمانوں کا اتنا ظرف کہاں یہ حوصلہ ہے دیوانوں سکا یہ ایک جام ہے میرب کے بادہ خانے کا مرے سفینہ ہستی کے ناخُدا ہیں حضور مجھے نہیں کوئی اندیشہ ڈوب جانے کا ن ہے تصیب کہ میرا لہو بھی کام آئے مجھے جنوں ہے چراغ حرم جلانے کا
زمانہ جتنے ستم چاہے توڑے ثاقب دلوں سے عشق محمد نہیں ہے جانے کا ایک شعر یوں تھا.ہر التجا سے پہلے ہر اک التجا کے بعد پڑی ہے دھوم زمانے میں حسن یوسف کی وہ عکس تیر کے ہی سائے کا ہو ہو ہو گا حضور نے نعت دیکھی اور اس پر معمول کی ایک نظر دوڑانے کے بعد مجھے آتا ہے لب پر نام محمد خدا کے بعد لوٹادی یہ فرما کہ کہ ہاں پڑھ دیں اس کے بعد کوئی آدھ گھنٹے تک یہ سلام خدمت ہے ذات حق حضور کی صورت میں جلوہ گر میں حاضر رہا.بالا تر جب رخصت ہونے لگا تو فرمایا." وہ حسنِ یوسف والا کیا شعر آئینے سب ہیں مان رخ مصطفے کے بعد تھا ؟ میں نے پڑھا تو بڑ سے ہی کر پیمانہ لب ولہجے میں فرمایا ہے کون بدنصیب جو باندھے گا غیر سے عہد وفا حضور سے عہد وفا کے بعد یارب مجھے بنا دے در مصطفے کی خاک حضرت یوسف کی نبوت تو واقعی نبوت تھی عکس نبوت کو نہ تھی میں نے قور اعرض کیا حضور یہ شعر نہیں پڑھوں گا.فرمایا " ہاں نہ پڑھیں ؟ اس کے ساتھ ہی مجھ پر یہ حقیقت بھی واضح ہوگئی کہ نگاہ خلافت کی قدر عید اشعار مانگوں گا اب نہ کوئی دعا اس دعا کے بعد میں ضمیر بنیادی مفاہیم کو پا جاتی ہے.جس کے بعد میرادل اپنی اس تفکری لغزش پر ثاقب یہ ہو حضور ا کبھی وہ عطائے خاص رہتی نہیں ہے کوئی حلب میں عطا کے بعد جمال مہر و وفا کے تھے.کمال صدق وصفا کی باتیں جو ہو سکے تو سُنائے جاؤں تمہیں حبیب خدا کی باتیں دہی میں اول رہی ہیں آخر وہی ہیں ظاہر رہی ہیں باطن رہیں گی تا حشراب زبانوں پہ خاتم الانبیاء کی باتیں میں دائی دین مصطفے ہوں خدائی دین مجتبی ہوں دڈرا سکیں گی نہ میرے دل کو کبھی سزا و جزا کی باتیں قدم قدم اُن کی رہنمائی جہاں جہاں اُن کی روشنائی فضا میں پھیلی ہوئی ہیں اب تک سکوت غار حراکی باتیں میری مگن اُن کا آستاں ہے یہی تڑپ تو متاع جاں ہے کبھی تو ہوں گی شفیع محشر سے ثاقب کے نوا کی بانہیں نگاه خلافت خلافت ثالثہ کے دور میں جماعت کی مخالفت زیادہ ہونے لگی تھی.اور زبان و فلم پر قدغنوں میں آئے دن اضافہ ہوتا رہتا تھا.میرا معمول تھا کہ جلسہ میں پڑھی جانے دانی نظم ہو یا قوت میں کسی نہ کسی رنگ میں حضور کو دکھا ضرور دیتا تھا حضور کا غذ میرے ہاتھ سے لینے رواروی میں اس پر ایک سرسری نگاہ دوڑاتے اور کاغذ مجھے واپس دے دیتے جس پر مجھے یہ وہم سا تھا کہ شاید حضور صرف حسن علنی بھری نگاہ سے دیکھتے ہیں.پڑھتے نہیں جبکہ میرے دکھانے کا مقصد تو یہ تھا کہ چونکہ مجھے یہ اشعار حضور کی موجودگی میں پڑھنے ہیں اس لئے ان کی ذمہ داری حضور پر بھی اسکتی ہے.اسی طرح ایک سال میں نے اپنی ایک نعت حضور کی خدمت میں مطالعہ و ملاحظہ کے لئے پیش کی جس کا دیرهنگ استغفار کرتا رہا ۲۰۱
عهد درویشی کا پہلا جلب سالانه روداد قادیان حضرت سیدنا مسیح موعود نے موبر دسمبر ستاد کو خواب میں دیکھا تھا کہ میں کسی اور جگہ ہوں اور قادیان کی طرف آنا چاہتا ہوں ایک دو آدمی ساتھ ہیں کسی نے کھا راستہ بند ہے.ایک محرف نما ر چل رہا ہے میں نے دیکھا کہ واقع میں کوئی دریا نہیں بلکہ ایک بڑا سمندر ہے اوپر پیچی ہو ہو کر میں رہا ہے جیسے سانپ چلا کرتا ہے ہم نہ اپس چلے آئے ہیں کہ ابھی راستہ نہیں اور پیرا بڑا خوفناک ہے کیا البدر در جنوری یہ ذو الوجود اور معنی تعبیر رویا، اگر چه سید نا حضرت مصلح موعود کی ہجرت پاکستان سے بھی پوری ہو چکی تھی مگر اس کی عملی تعبیر کا ایک نہایت تلخ و روح فرسا پہلو پہلی ابر مبر ۱۹۴۷ کے آخری بہتر نہیں یہ سامنے آیا کہ امن پسندی اور حکومت وقت کی اطاعت و وفاداری میں مشہور جماعت، جماعت احمد یہ اپنے مقدس مرکز سے باہر لا ہور میں جلسہ کرنے پر مجبور ہوئی ا در حضرت مصلح موعور جو اس مقصد میں تقریب کے حقیقی معنوں میں سورج رواں تھے اس وجہ سے قادیان کے سالانہ جلسہ میں رونق افروز نہ ہو سکے کہ قادیان کے رستہ میں ملکی اور سب اسی مشکلات اور پیچیدگیوں کا ایک خوفناک سمند ر حائل ہو چکا تھا قبل از کیا اس تقریب پر شمع احمدیت کے ہزارہ میں پروانے بر صغیر کے چاروں اطراف سے پہنچ جاتے تھے اور اس کی برکات سے فائدہ اٹھاتے تھے مگریہ کے سالانہ جلسہ قادیان میں پاکستان بلکہ ہندوستان کے دوسرے علاقوں سے بھی کوئی احمدی شامل جلسہ نہ ہو سکا جو سلسلہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا الم انگیز سانحہ تقهاء ( تاریخ احمدیت جلدا از من ۴۳) منتقده: ۲۸۲۷۲۶ دسمبر ۱۹۴۷ء یہ جلسہ بیت اتصلی میں ہواہ جلسہ میں ۲۵۳ در دینی اور ۶۲ غیر مسلم حضرات نے شرکت کی مجلس کی کاروانی سننے والی احمدی خواتین صرف تین نھیں چار غیر احمدی خواتین اور ایک نھی بچی نے بھی پر وہ کے پیچھے اجو بر آمدہ بہت کے شمالی حصہ میں سیڑھیوں کے ساتھ نصب کیا گیا تھا) سے جلسہ کی کارروائی سنی.جلسہ کا مستیج بہت کے شمالی حصہ میں بنچوں پر بنایا گیا تھا جس کا رخ جنوب کی طرف تھا اور اس پر حضرت مولوی عبدالرحمن جیٹ اور صاحبزادہ مرزا ظفر احمد تشریف فرما تھے جلسہ کا پروگرام صاحبزادہ مرزا خلیل احمد ناظر دعوت و تبلیغ قادربان نے مرتب کیا مختلہ جلسہ کا سارا پر وگرام نهایت در در دالحاح تضرع اور انتہال سے پتہ تھا.ہر نصیب زخمی دلوں سے لکھنے والی دعائیں عرش ہلاتی رہیں.اس جاب پر حضرت مصلح موعود کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا جس نے قبلہ حاضرین کے کرب والم اور محرومی کے احساس کو فزوں ترکیہ رہا.حضرت خلیفتہ ایسے الانی کا پیغام حضرت مولوی عبد الرحمن جٹ نے پڑھ کر سنایا.حضور نے فرمایا.میں آسمان پر خدا تعالیٰ کی انگلی کو احمدیت کی فتح کی خوشخبری لکھتے ہوئے دیکھتا ہوں جو فیصلہ آسمان پر مو زمین سے رد نہیں کر سکتی اور خدا کے حکم کو انسان بدل نہیں سکتا.سوئستی پاڈا در خوش ہو جاؤ، اور دعاؤں اور روزوں اور انکساری پر زور دھو اور بنی نوع انسان کی ہمدردی اپنے دلوں میں پیدا کر دو منعقده: ۲۸٫۲۷۲۶ دسمبر ۱۹۴۷ئه جلسہ میں قادیان کے درویشوں اور غیر مسلموں کے علاوہ ہندوستان کے دوسروں علاقوں سے ۱۶۶ حباب تشریف لائے تھے جن میں ایک غیر مبائع اور پانچ غیر از جماعت بھی شامل تھے.جلسہ پر حاضری زیادہ سے زیادہ ۶۰۰ ار رہی ان میں احمدی احباب ۳۵۰ تھے.۲۷ - دسمبر کو افراد پرشتی مختصر سا بچھڑے ہوئے احباب کا قافلہ قادیان پہنچا.اس جلسہ پر حضرت مصلح موعود حضرت انتان جان اور حضرت صاحی زاده نار بشیر احمد کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا.حضرت نواب مبار کہ بیگم صاحبہ کی نظم خوشا نصیب کہ تم مقادیان میں رہتے ہو پڑھی گئی تو دل کا در دن تھمنے والے آنسو بن کر یہ نکلا.حضرت اماں جان نے پیغام بھیجا تھا.میں ان میں بیاہی جا کر قادیان میں آئی اور پھر خدا کی مشیت کے ماتحت مجھے 1954ء میں قادیان سے باہر آنا پڑا.اب میری عمر استنی نه سال سے اوپر ہے اور میں نہیں کر سکتی کہ خلافی تقدیر کا آئیندہ کیا مقدر ہے مگر ہر حال میں خدا کی نقلہ یہ پیر راضی ہوں...چند دن سے مجھے قادیان خاص طور پہ زیادہ یاد آرہا ہے شاید اس میں جلسہ سالانہ کی آمد آمد کی یاد کا پر تو ہو یا آپ لوگوں کی اسی دلی خواہش کا مخفی اثر ہو کہ میں آپ کے لیے اس موقع پر کوئی پیغام لکھ کر بھجواؤں میری سب سے بڑی تمنا ہی ہے کہ جماعت امیان و اخلاص اور قربانی اور مکمل صالح میں ترقی کرے اور حضرت مسیح موعود کی خواہش اور دعا کے مطابق
میری جسمانی اور روحانی اولاد کا بھی اس میں وافر حصہ ہو یا اتم خود رتن باغ لاہور ، ۱۸ دسمبر ۱۹۲ - اس جلسہ سر علمائے سلسلہ کی پندرہ تقریریں ہوئیں محترم حکیم فضل الرحمن تعاب افریقہ) اور محترم صوفی مطیع الرحمن صاحب (امریکہ) نے بھی مختصر تقاریر کیں.مجلسہ کے ایام کی سب سے بڑی اور نمایاں خصوصیت وہ دعائیں ، نمازیں اور عباد میں تھیں جو دارالمسیح کو ہر وقت اللہ تعالیٰ کی برکتوں اور رحمتوں سے معمور رکھتی تھیں.بیت مبارک ابیت اقصی، دار صحیح خصوصا بیت اللدعاء بیت الذکر اور بیت الفکر خشوع و خضوع سے نکلی ہوئی دعاؤں اور مناجاتوں کی آماجگاہ بنی رہیں علاوہ ازیں صبح پانچ بجے بموت الصلواۃ میں باجماعت نماز تہجد ادا کی جاتی میں میں احباب بڑے ذوق وشوق سے حصہ لیتے تھے بہشتی مقبرہ میں مزار حضرت مسیح موعود پر حاضر ہو کہ دعا کرنے والوں کا بھی تانتا بندھا رہتا.حضرت مولانا غلام رسول را جیکی کے پر اثر خطابات حاضرین جلسہ کے لینت منعقده: ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۲۱۹۲۹ جلسہ میں قریباً ایک ہزار افراد نے شرکت کی تقسیم ہند کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ اللہ ہائی سال کے بعد ۵۶ - پاکستانی احمد می شامل ہوئے.زائرین میں پاکستان کے ثابت ہوئے.ریقی ہائی کمشنر مقیم جالندھر میجر جنرل راجہ عبدالرحمن صاحب کا نام قابل ذکر ہے جلسہ میں ۱۳۸ ہندوستانی احمدی تشریف لائے جن میں چار مستورات اور پانچ بچے بھی شامل تھے.حضرت مولوی عبد الرحمن بوٹ امیر جماعت قادریان نے اپنی افتتاحی تقریر میں بعض مصور احمدی اکابر کے پیغامات اور دنیا بھر کے احمدی مشنوں سے مراسلات سنائے.ازاں بعد پاکستانی قافلہ کے امیر شیخ بشیر احمد صاحب ایڈووکیٹ لاہور نے صدارتی تقریر میں تایا کہ حضرت خلیفہ انبیع الثانی نے دیگر بابرکت ارشادات کے علاوہ مجھے یہ پیغام پہنچانے کے لیے فرمایا تھا کہ اپنے رب پر بھروسہ رکھو اس کی کامل اطاعت کرد اس پر کامل یقین اور اس کی کامل اطاعت کے ساتھ دنیا میں امن قائم ہو سکے گا یا علمائے سلسلہ کی تقاریر کے علاوہ مکرم سیخ مبارک احمد صاحب اور مکرم مولوسی محمد صدیق صاحب امرتسری نے افریقہ میں تبلیغ دین سے کے موضوع پر اظہار خیال فرمایا.اخبار سول اینڈ ملٹری گزٹ کے خصوصی نامہ نگار نے اس جلسہ کی مفصل رو داد لکھی جو اس اخبار کی ۲۹ دسمبر ۱۹۳۹ ء کی اشاعت میں شائع ہوئی.( تاریخ احمدیت جلد ۱۴) منعقده: ۲۶ ۲۸۰۲۷ دسمبر ۱۹۵۰ جلسہ میں ۳۵۰ مقامی در دیش اور پاکستان سے ، 9 افراد شریک ہوئے.منعقده: ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۵۷ ہندوستان بھر کی جماعتوں کے علاوہ پاکستانی زائرین کا قافلہ بھی جلسہ میں شمولیت کے لیے قادیان پہنچا جلسہ سے مہندستان کے علاوہ انگلستان انڈر خیشیا اور ہالینڈ کے بعض احمدی احباب نے بھی خطاب فرمایا زنانہ جلسہ گاہ کے طور پر حضرت بھائی عبد الرحمن صاحب قادیانی کا مکان استعمال کیا گیا، جہاں آلہ جبر الصوت کے ذریعے مردانہ جلسہ گاہ کی تمام کا روائی سنی گئی.۲۹ دسمبر کو ، خواتین کا علیحدہ اجلاس بھی معتقد ہوا غیر مسلم خواتین کی تعداد تیں تھی خواتین میں سے محترمہ امتد السلام صاحبہ المیہ محمد یونس صاحب اسلم اور سیار که تمر صاحبہ اہلیہ ڈاکٹر بشیر احمد صاحب اور صد بر لجنہ اماء الله قا دریان نے تقاریر کیں.پاکستانی زائرین کا قافلہ شیخ بشیر احمد صا حب ایڈوکیٹ لاہور کی امارت میں قادیان پہنچا.قادیان کے درویشوں کے لیے اور قادیان کے لیے ترستے ہوئے مہمانوں کے لیے جلسہ سالانہ پر قادیان میں اجتماع نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا.سوز و گداز سے انقطاع الی اللہ کے نظارے دیکھنے میں آئے.منتقده: ۲۶ ۲۸۰۲۷ دسمبر ۱۹۵۷ حاضری ۲۰۰۰ سے زائد.دو سو پاکستانی افراد کا قافلہ پانچ لاس یوں پر ۲۶٫۲۵؍ دسمبر کی درمیانی شب اس کے علاوہ ہندوستان کے مختلف علاقوں مثلاً حیدر آباد بمبئی ، بہار، یوپی، بنگال قادریان پہنچا، در دیشان قادیان نے محلہ ناصر آبا کی شرک پر اهلا و سهلا و مرحبا اور کشمیر سے ، ۲۵ احمدی احباب نے شرکت کیا.۲۷ دسمبر کے دوسرے اجلاس میں کے نعروں سے استقبال کیا.نو سو کے قریب غیر مسلم حضرات موجود تھے ، شہر کے ہندو معززین کے علاوہ حکومت غیر مسلم معزرین اور سکھ احباب جلسہ کے ہر اجلاس میں ہزار بارہ سو کی تعداد میں کے بعض اعلیٰ عہدے دار بھی شریک ہوئے.پروفیسر عبد الحمید صاحب سابق سفیر حکومت شریک ہوتے ہے.برصغیر کے علاوہ شام اور مشرقی افریقہ سے بھی مہمان آئے.ہند متعینہ جدہ بھی تینوں دن جلسہ میں شامل ہوتے رہے.جلسہ کے لیے دہلی سے رنگیں پوسٹ طبع کروائے گئے جو قادیان کے علاوہ خواتین کے لیے دھر مولاناسیدمحمدسرور شاہ کے مکان میں جلسہ منے کا نظام تھا.گورداسپورا دھاریوال، بٹالہ اور امر تسر میں آویزاں کیے گئے.لاؤڈ سپیکر خریدا گیا اور دسمبر کی رات کو بیت اقلی میں محترم شیخ بشیراحمد ایڈوکیٹ لاہور کی صدارت جس کا انتظام محمد اسلمی صاحب جنگلی کے سپرد رہا.اس سے پہلے کرائے کے لاڈڈا سپیکر میں ایک تربیتی جلسہ ہوا.استعمال کیے جاتے تھے )
تقسیم ملک کے بعد پہلا جلسہ متھا محبین میں افتتاحی اجلاس سے اختتام تک کا فرض ادا کرتے رہے.خواتین کا جلسہ حضرت مولانا سیدمحمد سرور شاہ کے مکان سے متصل عبداللہ خان صاحب کے احاطہ میں ہوار اموائے احمدیت لہراتا رہا اور عشاق حمدیت والہانہ جذبہ سے سرشار ہو کر اس کی پاسبانی منعقده: ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۵۲ه حضرت مولانا عبد الرحمن جٹ نے افتاحی خطاب کیا محترم چوہدری اسد اللہ خان جلسہ پرانی جلسگاہ خواتین میں ہوا اور خواتین کے لیے اس کے بالمقابل ایک مکان میں صاحب نے حضرت خلیفہ المسیح الثانی کا پیغام پڑھ کر ستا یا.اہل قادیان کے لیے پیغام انتظام تھا پاکستان سے ۵۱ار مرد و زن کا قافلہ چوہدری اسد اللہ عمان صاحب کی دراصل جماعت کے ہر فرد کو میتر کرنے کے لیے تھا.اپنے اندر ایک عظیم الشان تغیر پیدا کر جلد سے جلد علماء پیدا کر و جلد سے جلد التعلیم دین کا کام اپنے ہاتھ میں لو جلد سے جلد لٹریچر پیدا کرنے اور اس کو شائع کرنے کی کوشش کرو اور تم میں سے ہر شخص اپنے عمل میں تبدیلی پیدا کرے اپنے دل میں محبت الہی پیدا کر ے اور اپنے آپ کو اس قابل بنائے کہ خدا تعالیٰ اس کی مدد کرے.کاش با خدا تعالی تمہارے دلوں میں ان باتوں کی عظمت اور اہمیت ڈال دے اور کاش ! اس جلسہ پر تم ایک نئے وجود بن کر جاؤ.ملک کو روحانی دعوت دینے والے، ملک کو روحانی ترقی بخشنے والے اور پھر ساری دنیا کے لیے مفید وجود ہونے والے بن کر جاد خدا کے وعداللہ کو ساتھ لے کر جاؤ اور خدا کی مدد کو ساتھ لے کر آؤ آ ملیں اقسم آمین.مرزا محمود احمد ۱۸ دسمبر ۱۹۵۲ خلیفہ المسیح الثانی و امام جماعت احمدیہ اربوه تاریخ احمدیت جلد ۱۵ صفحه ۳۷۴) اس جلسہ میں حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی کی تقریرہ ذکر جبیب سیٹھ معین الدین صاحب نے پڑھ کر سنائی.امارت میں پہنچا.ہندوستان بھر سے ۲،۵ را حساب شریک ہوئے.جلسہ کی کارروائی میں تلاوت نظم کے بعد تحلیفہ ہی ان کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا.خواتین میں یہ پروگرام لاؤڈ سپیکر کے ذریعے سنایا گیا.منعقده: ۲۶ ۲۷ ۲۸ دسمبر ۱۹۵۵ بھارت سے ۲۲۰ احباب اور پاکستان ۴۲ را قرار نے بصورت کا فلہ جلسہ میں شرکت کی سعادت حاصل کی.انفراد می طور پر بھی کم و بیش ۸۰ ا حباب تشریف لائے حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد نے حضرت خلیفہ المسیح الثانی کا پیغام اور حضرت بھائی عبدالرحمن صاحب قادیانی کا مضمون ذکر حبیب " پڑھ منایا.خواتین کی تعداد ۴۶۰ سے زائد تھی جیں ہیں.۲۳۰ غیر مسلم خواتین تھیں خواتین کی جلسہ گاہ مولوی عبد المغنی صاحب کے مکان سے ملحق چہار دیواری کے اندر بنائی گئی تھی.جلسہ کے متعلق غلط پروپیگنڈا کیا گیا جس کا حکومت کی طرف سے نوٹس لیا گیا چنانچہ ایک چٹھی کی فصل اخبار بدر میں شائع کرنے کے بھیجوائی گئی.سٹی کا نگرس کی طرف سے اخبارات کے نام چھٹی جناب پریزیڈنٹ صاحب کی کانگرس نے مندرجہ ذیل چیتی اعتبارات کے نام بھونئی جس کی ایک فقل اختیار بدر کو بھی بغرض اشاعت موصول ہوئی ہے.ملک احسان صاحب مغربی افریقہ مولوی رستید احمد صاحب ٹرانس جارڈن، مولوی مقبول احمد صاحب انگلستان نے ان ممالک میں تعلیم دین کے لیے اپنی مساعی پر روشنی ڈالی سلیم حسن الجابی صاحب نے عربی کر کے مشکورہ فرمائیں.میں تقریر کی.جلسہ میں علمائے سلسلہ کی پُر مغز تقاریر تو جہ اور دلچسپی سے سنی گئیں.منعقده : ۲۶ ۲۸٫۲۷ دسمبر ۸۱۹۵۷ شری مان ایڈیٹر صا حب بدور " جے ہنڈ مہربانی کر کے مندرجہ ذیل میٹھی شائع " تقسیم وطن کے بعد جالندھر ڈویژن میں صرف قادیان ہی ایسا قصبہ ہے جہاں ہندوؤں سکھوں کے علاوہ مسلمان بھی آباد میں قصبہ کی آبادی گیارہ ہزار سے نوائر ہے اس میں مسلمانوں کی تعداد کم و بیش ساڑھے پانچ صدہ کے قریب ہو گی.سب لوگ بھائیوں کی طرح زندگی بسر کر رہے ہیں پھر بھی کچھ ایسے ہیں جو فطرتا امن کے ماموں کو جلسہ کے لیے دہلی سے رنگین پوسٹ چھپوائے گئے جو گورداسپور دھا ر یوال بالہ پسند نہیں کرتے.اعمال مقامی مسلمانوں نے اجوا احمدی ہیں) اپنا سالانہ جلسہ منعقار اور امرتسرمیں بھی آویزاں کیے گئے.دہلی یو پی سی پی، مدراس، مالا بارہ حیدر آباد دکن میٹی ، جیلی، بہار، اڑیسہ اور پاکستان کے ۱۹۲ ، خوش نصیب زائرین کے قافلہ نے چوہدری اسد اللہ خان صاحب کی معیت میں شرکت کی.کیا.اس موقع پر مند دوستان کے علاوہ پاکستان اور دیگر ممالک کے آدمی بھی شریک ہوئے.جلسہ میں شمولیت کے لیے دعوت نامے جاری کیے گئے اور تین لوگوں کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے ان میں پنجاب اور اڑیسہ کے گورنروں کے علاوہ وزیر ظلم برصغیر پاک وہند کے علاوہ شام اور مشرقی افریقہ کے بعض احمدی دوست بھی پنجاب اور ان کے ساتھی اور ہائیکورٹ کے بیچ بھی شامل تھے.ضلع کے اعلیٰ افسران شامل جلسہ ہوئے.علاوہ ازیں معزز طبقہ کے غیر مسلم اجاب اور خواتین کی تعداد کے علاوہ بڑی بڑی شخصیتوں نے جلسہ میں شمولیت کی.اس موقع پر جو تقریریں ہرا جلاس میں ایک ہزار سے بارہ سو کے لگ بھگ رہی.ہوئیں وہ اگر چه روحانیت اور استحاد پر مبنی تھیں ظاہر ہے کہ کسی کی دل آزاری مقصود
نہ تھی لیکن اس کے باوجود کچھ لوگوں نے بلاوجہ فرقہ دانہ فضا کو نذر کرنے کے لیے جلسوں صاحبزادہ مرزا د سیم احمد نے پڑھ کر سلایا.اور 4 اکتوبر کی درمیانی شب مجلس خدام الاحمدی کے تحت تقریری مقابلہ کا ایک پروگرام ہوا اور » اکتوبر کی درمیانی شب نظارت دعوت در تبلیغ کے زیر انتظام کا اہتمام کہا اور فضا کو مندر کرنے کی کوشش کی نیز جلسہ سالانہ کی غلط رپورٹ پر تاب میں شائع کرادی علاوہ انہیں جلسہ کی رپورٹ (رویداد) بھی اشتعال انگیز طور پر شائع کرائی گئی.یہ اقدامات قصبہ کے خوشگوار ماحول کو بگاڑنے کا موجب بن سکتے بیت مبارک قادیان میں ایک ترمینی جل منعقد ہوا.ہیں.احمد یہ جماعت کا یہ عقیدہ ہے کہ دوسروں کی دل آزاری نہ کی جائے اور حکومت جلسہ سالانہ مستورات میں مردانہ جلسہ گاہ سے تقاریر کے علاوہ صاحب علم خواتین نے تقاریر کیں.، اور ۸ اکتوبر کی درمیانی راست ناصرات الاحمدیہ وقت کی وفاداری ہمیشہ پیش نظر ر ہے یہ بات بھی عیاں ہے کہ اتنی چھوٹی اقلیت اکثریت کے جذبات کو ٹھیس نہیں لگا سکتی.اس لیے سٹی کا نگریس کمیٹی قادیان کا تقریری مقابلہ ہوا.منعقده ۱۷ ۱۸ ۱۹ اکتوبر ۶۱۹۵۸ ایسے لوگوں کی طرف سے کی گئی اشتعال انگیزی کو پسند نہیں کرتی.بھارت کے دور دراز علاقوں سے ۱۵۰.احباب تشریف لائے گزشتہ سال جماعت احمدیہ ایک بین الا قوامی جماعت ہے جس کے ماننے والے تمام کی طرح اس سال بھی پاکستانی قافلے کو اجازت نہ مل سکی مشرقی افریقہ سے پانچ اجاب ملکوں میں پھیلے ہوئے ہیں ان کے مرکز میں ان کو آرام اور سہولت پہنچانا چا رے تشریف لائے.ملک اور میشن کی عزت اور شہرت کو چار چاند لگاتا ہے اور ہماری سیکولر پالیسی کا بہترین ثبوت ہے لہذا جو لوگ اس بین الاقوامی مرکز کی پرامن فضا کو خراب کرنا چاہتے بھی روزانہ اہتمام رہا.ہیں وہ ملک کے خیر خواہ نہیں بلکہ در پردہ دشمن ہیں.احمد یہ جلسہ سالانہ پیسہولتیں دینے سے ہماری راج نیتی کی تمام ملکوں میں تعریف ہوگی.ہم اپنے ملک کے معززین بہی خواہوں اور سرکاری افسران سے امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے اثر در سورخ اور اختیارات کو کام میں لاکر ایسی شر انگیر تحرکات کو جو ہمارے امن و اتحاد کے لیے نقصان دہ ہیں روکیں گے اور فتنہ انگیز اور فرقہ وارانہ ذہنیت کے عناصر کو پنپنے نہ دیں گے.منعقده: ۱۱۲ ۱۴٫۱۳ اکتوبر ۱۹۵۶ دوران ایام جلسه نماز تهجد با جماعت اور بعد نماز فجر بیت مبارک میں درس کا بیت اقصی میں بعد نماز فجر حضرت مسیح موعود کی مکتب کا درس بھی دیا جاتا رہا.خوانین کے جلسہ میں بیت ہالینڈ کے لئے ہنگامی چندہ جمع کیا گیا.منعقده ۱۷۰۱۶٬۱۵ دسمبر ١٩٥٩ء برما، عدن، مشرقی افریقہ اور پاکستان سے تشریف لانے والے ۱۲۰ سے زائد احباب نے جلسہ میں شرکت کی حضرت خلیفتہ امیع الثانی کا پیغام مکرم چوہدری اسد اللہ خان صاحب نے اور حضرت صاجزادہ مرزا بشیر احمد کا پیغام حضرت مولانا عبد الر حمالت جٹ نے پڑھ کر سنایا.جلسہ کی دیگر تقاریہ کے علاوہ شبینہ اجلاس میں یہ نہ بانوں میں جلہ مستورات نہیں مردوں کے پروگرام سے تقاریر سنائی گئیں.صرف دو اجلاس حکومت ہند نے دسہرہ کے انتظامات کی وجہ سے پاکستان سے قافلہ کی آمار تقاریر ہوئیں.مہمانان گرامی کے قیام کا مجموعی انتظام مدرسہ احمدیہ، دارا مسیح اور نفرت کی اجازت نہ دی رجلسہ سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے سے برسات شروع ہو گئی گر یہ اسکول میں کیا گیا تھا.د بدر ۲۴ دسمبر ۱۹۵۹) قادریان ایک جزیرہ کی شکل اختیار کر گیا.جلسہ سے ایک دن قبل ترین کی آمد ورفت روک دی گئی.جو جاہ کے اختتام کے روز شام کو بحال ہوئی.اہل قادیان کے لیے خواتین کے ہوئے جن میں گیارہ تقاریر ہوئیں.خوشگوار حیرت کا سامان اس وقت ہوا جب جلسہ کے آغاز سے ایک روز قبل ہندوستان اور پاکستان سے سینکڑوں احباب کپڑوں اور سامان سمیت بھیگتے ہوئے کا ریاں پہنچ گئے.پاکستان سے آنے والوں کی زیادہ سے زیادہ تعد ۴۴۵ اور ہندوستان سے ۱۵۳ را حباب تشریف لائے.درویشان قاریان نے بٹالہ رُکے ہوئے افراد کو کھانا پہنچایا.خدا تعالیٰ نے اپنی رحمت کا ایک اور نشان دکھایا اور مسلسل بارکش یک دم بختم گئی اور جلسہ روانینی وقار سے منعقد ہوا.منتقده - ۸/۷/۶ اکتوبر ۱۹۵۶ ہندوستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ انڈونیشیا سے بھی بعض اجاب تشریف لائے.حسب معمول حضرت خلیفہ المسیح الثانی کا پیغام حضرت منعقده ۱۶ ۱۷ ۱۸ دسمبر ۱۹۹۶ید پاکستان سے پہینے تین سو احباب شریک ہوئے.افریقہ اور ما ، یورپ اور بعض دیگه بیرون ممالک کے ۱۲۰۰ احمدیوں نے شرکت کی.ہر طبقہ کے معزز علم دوست اور سنجیدہ مزاج ہندو اور سکھ دوست کثرت سے شریک ہوئے.بعض اعلی سرکاری حکام بھی تشریف لاتے رہے.حضرت خلیفہ آریچ الثانی اور حضرت صاجزادہ مرزا بشیر احمد کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے.غیر احمدی عالم سیاہ غلام نبی صاحب اور ایل سی گیتا صاحب نے جماعت احمدیہ کے بارے میں نیک خیالات کا اظہانہ گیا.سب کو قادیان میں سکھ اور ہندو بھائیوں کی طرف سے پاکستان سے آئے ہوئے
مہمانوں کو خالصہ اسکول کے کمپاؤنڈ میں دعوت عصر نہ دی گئی.افتتاحی خطاب من مولانا عبد الرحمن جٹ کا تھا حضرت خلیفہ ایسیح الثانی کا جلسہ سالانہ مستورات میں پہلے اور تیسرے روز کا پروگرام مردانہ جات گاہ سے پیغام محرم چو ہدری محمد اسم انه خالت صاحب نے پیش نہ کر منایا.حضرت صا مرادہ مرزا شنا گیا.۱۷ دسمبر کو دینی موضوعات پر خواتین نے تقاریر کیں.منعقده ۱۱۷۰۱۶ ۱۸ دسمبر ۱۹۶۱ء پاکستان سے ۲۵۰ مہمان آئے.جلسہ میں حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد ناصر احمد ناظر خدمت درویشاں کا پیغام مولوی شریف احمد صاحب امینی نے منا یا محمد از تر صاحب پر یہ بات جماعت غانا، الحاج حسن خطا صاحب تھا نا اور شمس الحق جانسن صاحب نے انگریزی میں تقاریر کیں.حضرت صاحبزادہ مرزا مبارک احمد صاحب نے بیرنی مشنوں کا تعارف کر دا یا مقربین میں ڈاکٹر سید اختر احمد اور بیوی، مولانا نسیم میفی صاحب کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا، ۷ار سمیر کو مختلف زبانوں میں تقاریہ کا نبینہ اجلاس ہوا.باریش مولانا ابو العطاء صاحب اور مولانا غلام بازی سیف صاحب بھی شامل تھے.جاہ کے تینوں دن صبح -- -- شبیہ اجلاس بہت افضی میں ہوتے رہے.کی وجہ سے جلسہ گاہ کی بجائے جلسہ بیت اقصی میں ہوا جلسہ مستورات نفرت گرینہ اسکول نہیں ہوا.جلسہ کے آخری روز حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد کی وفات پر ترابی داد تعربیت پاس ہوئی.منعقده ۲۰۰۱۹۱۸ دسمبر ۶۱۹ ہندوستان بھر کے علاوہ پاکستان عدن ، ماریشیس اور افریقہ سے احیاب جلسہ بل منتصورات میں مردانہ پر وگرام نشر ہونے کے علاوہ چور، خواتین کی تقاریر ہیں.دید اور دسمبر ارم منعقده ۱۱ ۱۲ ۱۳ دسمبر ۱۹۶۵ د حیدر آباد یاد گیرت ۳۵۰ افراد تشریف لائے.پاکستان سے قافلہ نہ آ سکا.جملہ کے تینوں روزہ دو دو اجلاس ہوئے صبح دن کے وقت احمد یہ جلسہ گاہ میں دوسرا میں شامل ہوئے.حضرت خلیفتہ آسیح الثانی کا پیغام قریشی محمود احمد صاحب اور حضرت بوقت شب بیت اخلی میں، غیر مسلم احباب نے بھی شرکت کی.جلسہ کے پہلے دن حضرت مولانا عبد الرحمن جیٹ نے افتتاحی خطاب کیا اس کے بعد حضرت خلیفہ المسیح اللہ کے پیغام صاحبزادہ مرزا بشیر احمد کا پیغام حضرت میر دانو د احمد نے پڑھ کر منایا علما سلسلہ کی اور تقاریہ ہوئیں چین میں مولانا ابو العادات اور مونا نا غلام باری سیلف صاحب پڑھ کر یشت نا یا گیا.شبیہ اجلاس میں درج ذیل تقاریر ہوئیں.بھی شامل تھے.ر دسمبر کی صبح ایک اجلاس میں ذکر حبیب کے موضوع پر تقاریر ہوئی النورین ذکر حبیب محترم ملک صلاح الدین صاحب کی تعداد پندرہ سولہ سو کے لگ بھگ تھی.دین حق (ناقل) اور خدمت خلق محترم محمد عمر صاحب جلسہ سالانہ مستورات میں مردانہ جلسے سے تقاریہ کے علاوہ خواتین کی نظرآتادیر ہوتی.جماعت احمدیہ کی تحریکات مولانا بشیر احمد صاحب.۱۹۶۳ احباب جماعت کی ذمہ داریاں مولا نائیجی عبداللہ صاحب مالا باری منعقده ۲۰٬۱۹۱۸ دسمبر دوستوں سے کچھ باتیں پاکستان سے ۲۰۰ احباب قافل کے ساتھ اور ۱۲ اپنے طورپر شریک ہوئے ان کے علاوہ حضرت صاجزادہ مرزا وسیم احمد صاحب نماز تہجد با جماعت اور دری قرآن کا سلسلہ بدستور جاری رہا.جا مستورات امریکہ نارتھے اور نیو.لندن.عدن.ٹانگانیکا اور نیروبی سے مہمان آئے.جلسہ کے آغازہ میں اہم تقاریر ریلے کی گئیں.( بدر ۲۳ دسمیر ) میں حضرت مولانا عبید الرحمن جٹ نے افتتاحی تقریر کی.اس کے بعد حضرت خلیفہ مسیح الثانی کا پیغام قریشی محمود احمد صاحب نے پڑھ کر سنایا.حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد ناظر خدمت در وبیان کا پیغام میومد رسی ! نا صاحب نے پڑھ کر تینا یا حضرت صاحبزادہ مرنا وسیم احمد کی تقریر کا موضوع مسیرت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تھا.حضرت صاجزادہ منعقده ۴، ۶۰۵ دسمبر ۱۹۶۶ء ہندوستان بھر کے علاوہ پاکستان، امریکہ، افریقہ اور انگلستان سے احباب جلسہ میں شرکت کے لئے تشریف لائے.مولانا عبد الرحمن صاحب فاضل نے انتظامی تقرید مرزا طاہر احمد نے اسلام اور خدمت خلق کے موضوع پر تقریر کی.مولانا ابو العطاء صاب فرمائی.حضرت تعلیقہ البیع الثالث کا پیغام محترم میر داد د احمد صاحب نے پڑھ کر سنایا.نے اسلام دائمی اور کامل مذہب کے عنوان پر خطاب کیا.ار دسمبر کو بعد نماز فجر چھتیس زبانوں میں تقاریہ کا پروگرام ہوا.منعقده ۲۰۰۱۹۱۸ دسمبر ۱۳ حضرت صاجزاد، مرزا وسیم احمد کی تقریر سیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر تھی.غیرملکی مربیان سے تعارف کر وایا گیا.ربوہ میں زیر تعلیم دو افریقی طلباء نے خطاب کیا.خاندان حضرت مسیح موعود کے تین چشم و چراغ مکرم سید میر داؤد احمد صاحب اسید مسعود احمد صاحب اور مرزا غلام احمد صاحب قادیان تشریف لائے.پاکستان سے نگل ۳۱۰ احباب سمیت گل بر احیاب جلستین شریک ہوئے مار دسمبر کو اور زبانوں میں تقاریر کا بینہ پروگرام ہوا.
جبکہ متصورات میں ایک جرمن بہن نے حلقہ بگوش اسلام ہونے کے دلچسپ واقعات سنائے.ناصرات الاحمدیہ کا پیر وگرام کبھی ہوا.١٩٦٤ء منعقده ۲۶۰۲۵۰۲۴ منعقده ۲۰ ۲۱ ۲۲ فروری پاکستان اور ہندستان کی جنگ کی وجہ سے یہ جلسہ دسمبر میں ملتوی کرنا پڑا تھا اور بعد میں ماہ فروری میں یہ جلسہ ہوا.اس جلسہ میں ہندوستان کے دور دراز علاقوں فلسطین، لندن، انڈونیشیا، گھانا، نائجیریا، یوگنڈا، بلاد عربی، در وس اور گنگارا سے سینکڑوں کی تعداد میں مہمان تشریف لائے.ہندوستان کے علاوہ بنگلہ دیش کے کے مربیان نے شرکت کی.ہند دوستان بھر کے علاوہ پاکستان سے..ار افراد کا قافلہ اور جزائر تھی سے مہمان لوگوں نے بھی شرکت کی.منعقده ۲۰۰۱۹۱۸ دسمبر ۱۹۷۳ء آئے.حضرت خلیفہ اسیح الثالث کا پیغام محترم میر داؤ داحمد صاحب نے پڑھ کر سنایا.مولانا ابو العطاء صاحب کی تقریر کا موضوع خلافت ثالثہ کی برکات " تھا.پنجاب اندرون ملک کے دور دراز علاقوں کے علاوہ بیرونی ممالک بنگلہ دیش کے ایک سابق وزیر جنرل راجندر سنگھ صاحب نے جلسہ سے خطاب کیا.ریڈ لو یا اندر تائجیریا، غانا، لندن، کینیا، اور کینیڈا سے خاصی تعداد میں احباب تشریف لائے.سے نمائندے نے جلسہ کی کارروائی کا ریکارڈ ۲۹، اور ہو.نومبر کو دوپہر کی نشریات محترم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب سابق میں التبليغ مشرقی افریقہ ، مولانا منور احمد صاحب سابق مربی مشرقی افریقہ اور محترم مولانا فضل الہی بشیر صاحب بھی جلسہ سالانہ میں پیش کیا.متفورات کا جلسہ مردانہ جلسہ گاہ کے قریب دارالانوار جانے والی سڑک کے پر تشریف لائے.دوسری جانب ہوا.محترمہ صدر الجند مرکز به والیوں کا پیغام محترمہ صدر لینہ بھارت نے سنایا خواتین کی حاضری..بھتی.منعقدہ ۸۰۷۰۶ جنوری ۱۹۶۹ء 1940 منعقده ۱۳ ۱۴ ۱۵ دسمبر ۱۹۷۲ء ہندوستان کے مختلف علاقوں کے علاوہ انگلستان، ماریشس، افریقہ پاکستان اور بنگلہ دیش سے احباب تشریف لائے.جلسہ حسب معمول جلسہ گاہ میں شریع صبح کا اجلاس جلسہ گاہ میں اور شام کا بیت اقصیٰ میں ہوتارہا.جلسہ کے آغاز ہوا مگر بارش کی وجہ سے تیسرے دن بیست اقصٰی میں ہوا.افتتاحی خطاب کے بعد میں مولا نا عبد الرحمان صاحب فاضل کی افتتاحی تقریر ہوئی بعد ازاں حضرت خلیفہ ایسیح مولانا عبید الرحمن صاحب فاضل الثالث کا پیغام میر داؤد احمد صاب نے پڑھ کرشنا یا.المسیح الثالث کا پیغام سنایا.مرزا عطاء الرحمن صاحب انگلستان، محرم عبد الرحمن صاحب آندھرا، محرم بشیر احمد صاب حضرت صاجزادہ مرزا وسیم احمد کی تقریر جماعت احمد بریں مقامات ماریشس، سردانہ نذیر احمد صاحب غانا افریقہ اور چوہدری عنایت اللہ صاحب تنزانیہ کے موضوع پر تھی.جلسہ سالانہ مستورات ، جنوری کو ہوا.دید ۱۲۳ ۳۰ جنوری (۱۹۹۹) نے ایمان افروز واقعات منائے.اختتامی خطاب محترم صاحبزاده مربا وسیم احمد صاحب کا تھا.۱۵ دسمبر کی رات حضرت خلیفتہ اسیح الثالث کی بست شاید کے سالانہ جلسوں کی ٹیپ سنائی گئی اس سال حیدر آباد سے پہلی بار احمدی احباب ریلوے ہوگی ریزرو کر کے آئے.جلسہ سالانہ کے آخری دن دو بزرگ رفقاء درویش حضرت ڈاکٹر عطرالدین صاحب اور حضرت حافظ عبد الرحمن صاحب پشاوری وفات پاگئے.جامہ مستورات میں دو دن پروگرام مردانہ جلسہ گاہ سے نشر کیا گیا.۱۴ دسمبر کو ١٩٧٩ء منعقده ۲۰۰۱۹۰۱۸ دسمبر ۱۹ ہندوستان بھر کے علاوہ پاکستان سے ۸۰- افراد کے قافلے.ایک سوئس احمدی اور جزیره سیلون کے ایک بزرگ نے بھی شرکت کی.صدار کی تقریر " محترم حضرت مولانا عبد الرحمان صاحب فاضل نے کی.بعد ازاں متفورات نے تقاریہ کیں.حضرت خلیفہ مسیح الثالث کا پیغام صوفی غلام محمد صاحب میر قافلہ نے پیش ہو کر منایا.اور حضرت خلیفہ اسیح الثالث کا دوسرا پیغام جو بذریعہ تار موصول ہوا مو لا نا شریف احمد صاحب امینی نے پڑھ کر سنایا.منعقده ۲۱۰۲۰۰۱۹ دسمبر ۱۹۷۶ء حیدر آباد اور میسور سے ریلوے کی دو بوگیاں مہمانوں سے بھر کر آئیں.بیڑی حضرت صاجزادہ مرزا وسیم احمد صاحب کی تقریر کا عنوان تھا دین حق زناقل) ممالک میں سے کینیڈا، ماریشس، سیلون، نائیجیریا، امریکہ اور بنگلہ دیش سے مہمان آئے.مجھے کیوں پیارا ہے " ۱۸ دسمبر کی رات بیت مبارک میں ایک مجلس مذاکرہ منعقد ہوئی بیت الاقصی میں حضرت مسیح موعود کی کتب کے درس کا اہتمام بھی ہوتا رہا.منعقده ۲۰۰۱۹٬۱۸ دسمبر ۱۹۷۷ ہندوستان کے مختلف صوبہ جات کے علاوہ امریکہ، کینیڈا، جرمنی اور پاکستان
منعقده ۱۱۹۱۸ ۲۰ دسمبر ۶۱۹۸۷ قادیان کی سرزمین میں جلسہ پوری شان و شوکت کے ساتھ ہوا.ہندوستان سے احباب تشریف لائے.حاضرین جلسہ کی تعداد تقریباً تین چار ہزارتی.افتتاحی خطاب کے بعد حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب نے حضرت تخلیفہ ایسیح الثالث کا پیغام گنایا.علمائے سلسلکی تقاریہ کے علاوہ غیر ملکی معززین نے بھی خطاب کیا.محترم ظفر احمد صا ظفر اور کرم جمیل الرحمن صاحب امریکہ سے آئے تھے.محترم حافظ بشیر الدین کے شمال سے لے کر جنوب تک اور مشرق سے لے کر مغریب بیک کی جماعتوں کے نمائندگان عبید اللہ صاحب مربی مارکیٹس اور محترم ہدایت اللہ جیش صاحب بجرمنی نے بھی خطاب پہلے سے بہت پڑھ کر آئے.حیدر آباد اور یاد گیر سے بوگیاں آئیں.14 ممالک سے کیا.محترم شیخ ناصر احمد صاحب رسوئٹزر لینڈ، محترم ڈاکٹر اعجاز احمد صاحب اور مکرم احباب تشریف لائے.محترم صاحبزادہ مرزا دوسیم احمد صاحب نے افتتاحی خطاب کے سید شریف احمد صاحب منصور کی کینیڈا اور محترم چو ہدری خلیل احمد صاحب امریکی) بعد حضرت خلیفتہ ایسے الثالث کا پیغام سنایا.صاحبزادہ صاحب نے سیرت حضرت خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم بیان کی اور اختتامی خطاب بھی فرمایا.غیرملکی نمائندوں نے نے بھی ایمان افروز واقعات سنائے.ار دسمبر کو بعد نماز فی مہمانان گرامی کا تعارف کروایا گیا ۲۰ دسمبر کی رات مجلس تعدام الاحمدیہ کے تحت ایک تربیتی جلسہ ہوا.جاره منظورات حضرت مولوی فرنه به علی صاحب کے مکان کے عربی جانب تیار کردہ بھی خطاب کیا.ہور دسمبر کو بعد نماز فجر بیت المبارک میں غیر ملکی مہمانوں کی ایک تعارفی تقریب ہوئی.جلس مستورات کی زیادہ تر کار روائی مردانہ جلسہ گاہ سے سنی گئی سیروانی مالیس وسیع احاطہ یں ہوا برطانیہ، افریقہ، امریکہ اور جرمنی سے مہمان بہنوں نے شرکت کی.اور انگلستان سے مہمان خواتین نے بھی خطاب کیا.ایک ہزار سے زائد خواتین نے یحہ کی طرف سے صنعتی نمائش لگائی گئی.حاضری ۷۵۰ تک تھی جلسہ میں شمولیت اختیار کی.منعقده ۱۸ ۱۹ ۲۰ دسمبر ۱۷ منعقده ۱۰۰۹۶۸ دسمبر ۱۹۷۱ ہندوستان کے تمام مختلف صوبوں سے اللہ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ غیر معمولی فدائیان توحید ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوئے.19 ممالک کے نمائند گان تشریف لائے.جلسہ کے پروگرام میں حضرت صاحبزادہ مرزا د سیم احمد صاحب نے افتتاحی تقریب طور پر کثیر تعداد میں مہمان تشریف لائے.ماریشس، نائیجیریا، امریکہ کینیڈا، جرمنی انگلینڈ کے بعد حضرت خلیفہ مسیح الرابع کا پیغام سنایا.یہ میلہ خلافت رابعہ کے دور کا پہلا انڈونیشیا اور پاکستان سے کل ۱۲۱ر احباب جلسہ میں شرکت کے لئے آئے.منعقده ۲۰۶۱۹۶۱۸ دسمبر ۱۹ یو ہندوستان کے علاوہ ماریشس، جرمنی، ڈنمارک، برطانیہ، امریکہ، پاکستان جلسہ تھا.پراحمدی کا دل جانتا ہے کہ وہ قدرت ثانیہ کی برکات کے جاری وساری رہنے کی مسلسل عمل سے کس قدر تقویت پاتا ہے.تیرہ علمائے سلسلہ کی تقاریہ ہوئیں.ان کے علاوہ بارہ غیر ملکی نمائندوں نے خطاب کیا.تقادیان کے جلسوں کی ایک خوش کن روایت ہے کہ وہ آخری دن نماز فجر کے بنگلہ دیش، اسرائیل، اردن، غانا، ہالینڈ، ٹرینیڈاڈ سوئٹزر لینڈ، اندر نیست یا سنگاپور ید غیرملکی ہانتوں سے تعارف کا پروگرام رکھتے ہیں.۸ار اور ہر پیمبر کو جان رادر اور ملائشیا سے آنے والوں کی تعداد یہ تھی.تو در ۱۹۷۰، ۱۹۷۱، ۱۹۷۵ء کو رپورٹ ہمیں نا مالك موصول نہیں ہو گئے.(مرتبہ) منعقده ۲۰۰۱۹۱۸ دسمبر ۶۱۹۸۰ امرتسر ٹیلی ویژن نے جلسہ سالانہ کی جھلکیاں پیش کیں.جلسہ مینتورات میں حاضری ۰۵۰ اعلی مردانہ جلسہ گاہ کے پروگرام کے بارہ صاحب علم خواتین کی پیند یہ تقاریہ ہوئی.منعقده ۲۰۱۱۹۱۸ ہزاروں احباب شریک ہوئے 19 ممالک سے نمائندہ سے تشریف معمول پر دو گرام کے علاوہ درج ذیل غیر ملکی نمائندوں نے بھی تقاریر کیں.عبد الحمید را محبت (ماریشس، علی یوسف صاحب زنا نجیر یا طرا فرق صاحب جلسہ پر بعض ممالک سے احباب پہلی دفعہ جلسہ میں شرکت کے لئے تشریف ڈارون علی قاضی صاحب (ٹرینیڈا) ذاکر علیم صاحب زائد ونیشیا، طارق محمد شریف لائے.مثلاً نائیجیریا اور سویڈن اس طرح 14 ممالک سے مہمان آئے.ذوق و شوق صاحب زامریکی مصطفی ثابت صاحب (کینیڈا) منظفر احمد خلف صاحب زامریکہ ، عبدالله کا عالم دیدنی تھا.سینکڑوں کے اجتماع میں روایتی روح پرور جلسہ ہوا.جہد کہ آیا دادور صاحب (جرمنی) شفیع احمد صاحب در تنگه ریش ، محمد اکرم صاحب ریلیبیا، مائیکل کلارک صاحب (لندن) ڈاکٹر نظام الدین صاحب ر نائیجیریا) مدر اس سے ریزہ رو لوگوں سے سفر ہوا.باقی کار روائی حسب معمول ہوئی.
جلسه مستورات کا پروگرام زیادہ تر مردانہ جلسہ گاہ سے سنا گیا.محترمہ مصباح النور جلس گا ہیں قیوم صاحبہ (انڈونیشیا، محترمه الحاج عائشہ ظفر میاں صاحبہ (کینیڈا).شاہدہ ریاض صاحبہ (لندن) نے بھی خطاب کیا.حسب معمول صنعتی نمائش بھی لگائی گئی.پر کا جلسہ جو بڑا جلسہ کہلاتا ہے.ڈھاب کے کنارے ایک وسیع چوزہ پر ہوا جو ڈھاب کی بھرتی سے جلسہ کے قریب ہی تیار ہوا تھا.یہی وہ چبوترہ ہے جس منعقد ۱۱۹۱۸ ۲۰ دسمبر ۱۹۸۳ سے ۱۹۹ تک پر بعدی مدرسہ احمد میر مہمان خانہ اور حضرت خلیفہ مسیح الاوّل کا مکان تیار ہوا مگر اخبار و رسائل کی بے قاعد گی کے باعث مفصل رپورٹ میں دستیاب نہ ہو سکیں جلسہ کے وقت ان عمارتوں کی فقط بنیادیں اٹھی تھیں...مختصر رپورٹیں جو موصول ہوئیں اُن کا مضمون ایک ساہے.جلسے کی تاریخیں ۱۹۹۸ ۲۰ دسمبر ہی رہیں.یہ ایک ممالک سے نمائندگان تشریف لاتے رہے.حضرت حضرت مسیح موعود کے زمانہ میں سلاد کے سالانہ جلسہ کے سوا باقی سالانہ جلسے بیت الاقصی میں منعقد ہوئے.خلافت اولی کے ابتدائی پانچ برسوں میں بھی ان کا انعقاد بیت الاقصی میں ہی ہوتا رہا لیکن ۱۹۱۳ ء سے ۱۹۲۳ در تک بیت نور صاحبزادہ وسیم احمد صاحب افتتاحی خطاب اور حضور ایده الودود کا پیغام مناتے جلسہ گاہ رہی.اس کے بعد اد میں سامعین کی کثرت کے پیش نظر بیت نور رہتے.اختتامی خطاب کی صاحبزادہ صاحب کا بہتا رہا.غیرمسلم معروزین کی خاصی تعداد میں تشریف لاتے رہے.ہر سال کی رپورٹ میں یہ حملہ بھی موجود ہے کہ اس سے باہر میدان میں اس مبارک اجتماع کا آغازہ ہوا اور شاہ تک ۲۲ جلسے اُس سال حاضری آج تک کے جلسوں میں سب سے زیادہ تھی ؟ جار مستورات بھی سرزمین ہیں منعقد ہوئے ملکی تقسیم کے بعد قادیان میں پہلا جلسہ سالانہ دوبارہ بیت الاقصی میں ہی منعقد ہوا اور پھر اُسے وار میں باب الانوار کے پرانے جلسہ گاہ سب معمول ہوتا رہا.در تاریخ احمدیت جلد دوم ) 19ء میں پاکستان سے ۸۰۰ احباب تشریف لائے.جلسہ گاہ محلہ ناصر آباد میں منتقل کر دیا گیا.جو بہشتی مقبرہ کے قریب ہے کہ وسیع احاطہ میں تھی جبکہ مستورات کا جلسہ بہشتی مقبرہ سے بیوہ کا پہلا جاسہ بہت مبارک کے پیچھے حضر ت میں موجود کے خاندان کی کو ٹیوں ملحق باغ میں ہوا.جلسہ میں سکھ معر دین کثرت سے آئے.19 دسمبر کی رات ایک عالمگیر کی جگہ پر ہوا تھا جہاں حضرت صاحبزادہ مرزا نوراحمد صاحب کی کوٹھی تعمیر ہوئی شاد محفل مشاعرہ منعقد ہوئی.موسلادھار بارش ہونے کی وجہ سے آخری دان مردانہ جلسہ سے مردانہ جلسہ گاہ تنفرت گرید ہائی اسکول میں اور زنانہ جلسہ گاہ جامہ نصرت میں بنتیں.بیت اقصٰی میں اور نرنانہ بہت مبارک میں ہوا.حضرت صاحبزادہ مرزا ندیم احمد سیاه کا اختتامی خطاب مختصر رہا یغیر ملکی زائرین نے بھی خطاب کیا.صد سالہ جشن تشکر کی تقریبات کی وجہ سے رونق رو بالا ر ہیں.اظہار تشکر ر اس مجلہ کی طباعت کے دشوار مراحل میں ہمارے سارے خلوص معاونت کرنے والے احباب ہ کے جلسہ سالانہ میں حضرت خلیفہ مسیح الرابع کا پیغام درجو شامل اشاعت ہے، ثنا گیا اور مجمل احباب حاضر و بغیر اعر یہ دعا کرتے رہے کہ قادر قوم خدا حضور پر نور کی دلی خواہش پورے ہونے کے سامان فرمائے ، تا سوواں جان سالانہ کے نام بغرض دُعا تحریہ ہیں.اپنی پوری شان سے خلیفہ مسیح کے بابرکت وجود کے ساتھ قادیان داران نہیں ہے.منعقد ہو سکے.جلس الانه ۱۹۹۷ ۶ قادیان تخت گاہ میں خلیفہ ایج کے قدم چومنے کو بے قرار ہے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی بنی سلسلہ عالیہ احمدیہ کا پوتا اور حضرت مرزا بشیر الدین محمد احمد لیفت مسیح الثانی کا بیٹا جو اس وقت منصب خلافت پر متمکن ہے تشریف لانے والا ہے ہم حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد خلیفتہ امسیح الرابع کو اس جلسہ سالانہ میں شمولیت پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور اُن کی آواز میں آوانہ ملا کر سکہتے ہیں.بنا ہے مبط انوار قادیان دیکھو وہی صدا ہے.سنو ایجو سدا سے اٹھی ہے کنارے گونج اٹھے ہیں زمین کے.جاگ اُٹھو کہ ایک کروڑ صدا.اک صدائے اٹھی ہے ذکاء اللہ ڈھڈی الو المحسن اعوان (خوشنویس) محمد کلیم طارق جاوید ( خادم ڈرگ روڈ) محمد اکرم نوشاہی (خادم النور ) عون علی صاحب رسائل کیلینڈر نر) عمران جماعت) رفیق احمد صدیقی صاحب علیم احمد صاحب جلس الانہ ربوہ شاد کی بڑی تصویر پوسٹر، نیر ٹائیٹل کی تصویر کی ٹرانسپرنسی جناب سلیمان احمد طاہر صاحب فجزاکم اللہ احسن الجزاء
روداد برطانیہ برطانیہ میں ایک لمبے وقفے کے بعد جلسہ سالانہ کے انتقاد میں باقاعدگی ۲۶ کے اس پر وگرام میں خوشگوار تبدیل کی گئی.آنری خطاب حضرت خلیفہ مسیح الرابع ر اگست وارد کے جلسہ سے شروع ہوئی.اس جلسہ میں برطانیہ کی گیارہ جماعتیں ایدہ اللہ نصرہ العزیز کا تھا.قادیان اور ریوہ سے باہر پہلی دفعہ وہاں مقیم خلیفہ آسیج شامل ہوئی حاضری کم و بیش ستر سے انٹی افراد تھی.ابتدا میں جلسے مشن ہاؤس کے نے خطاب فرمایا.برطانیہ کی جماعت کے ہر فرد کور بود اگر خلیفہ آسیج کی زیارت اور لمان میں قنات وغیرہ لگا کر ہوتے رہے بعد میں لان میں شامیانے لگائے گئے.مبارک آواز سننے کا موقع نہیں مل سکتا تھا.گرانہ دلوں پہتے اسکوں اور قبول کرتے یہ جلسے دو دن کے ہوتے تھے.جیسے جیسے جماعت نے وسعت اختیار کی یہ جلسے ہوئے دلوں کے ساتھ خوش نصیبوں نے پیارے آقا کا داعی الی اللہ کے موضوع.عمر پارکوں میں ہونے لگے جہاں حاضری دو اڑھائی ہزارہ تک ہو جاتی رو بمان پارک ایک گھنٹہ خطاب شنا.حاضری تین چار ہزار تھی.میں دو جلسے ہوئے.برطانیہ کے جلسوں کی نمایاں خصوصیت یہ رہی کہ سرکردہ افراد جن میں میر ز آن منعقده ۱۵ ۷۰۶۰۵ اپریل ۱۹۸۵ پارنمنٹ کو نارند سیاسی، مذہبی، دانشور اور سرکاری حیثیت کے حامل افراد نیست یہ جلسہ نے تردید کرده اید بین سنٹر اسلام آباد واقع تکلفورڈ سرے میں منعقد کھلے دل سے شامل ہوتے ہے اور جلسہ سے بھی خطاب کرتے رہے.خاص طور پر ہوا.دنیا کے پانچ براعظموں کے کم و بیش ۲۸ ملکوں کے ہزارہ سے زائد ا حباب نے حضرت چو ہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب کی شرکت اور خطابات اہل برطانیہ کے لئے شرکت کی.آسٹریلیا، جاپان، نفی، انڈونیشیا، ملائشیا سنگاپور، بنگلہ دیش، بھارت، گیمبیا سیرالیون، نائیجیریا، غانا، کینیا، تنزانیہ پاکستان ، ایران، مشرق وسطی کے اکہ نعمت ثابت ہوتے رہے.و میں پندرہواں مالی سالانہ گرین فورڈ پارک منسوبر طانیہ میں منعقد ہوا یوگنڈا ، دائرے، لیبیا، زمبابوے، ماریشیس، جنوبی افریقہ ، ناروے، سویڈن، ڈنمارک ان ایام میں حضرت خلیفہ ایسیح الثالت یورپ، افریقہ، امریکہ اور انگلت مان کا دورہ اینڈ بیلجیم، آئرلینڈ، فرانس ، سوئٹزرلینڈ، سپین، کینیڈا، امریکہ، ٹرینیڈا فرمارہے تھے اہل برطانیہ کی خوش بختی کہ بھلسہ سالانہ کے ایام میں آپ برطا نہیں تشریف گی آنا وغیرہ سے احباب تشریف لائے.رکھتے تھے.چنانچہ 5 اکتوبینہ کے جلسہ میں جو وہاں کے لایٹہ میٹر کی صدارت میں ہوا.حضرت صاحب نے رونق افرد نہ ہو کہ بچوں میں انعامات تقسیم فرمائے اور حضور نے ان افضال باری تعالے کا ذکر فرمایا جو حضور کے انگلستان تشریف لانے کے بعد اللہ تعالے نے جماعت احمدیہ پر فرمائے.احباب جماعت کی پر خوش مالی قربانیوں در اپریل کو بعد نماز جمعہ جلسہ کی کارروائی کا آغاز ہوا.افتتاحی خطاب میں خطاب فرمایا.حضور نے فرمایا.ئیں نے سینکڑوں مرتبہ قرآن کریم کا نہایت تدریہ سے مطالعہ کیا ہے اس ہے اور یورپ و امریکہ میں مراکز کے قیام کا تذکرہ فرمایا.قرآن کریم اور کتب حضرت بانی میں ایک آیت بھی ایسی نہیں ہے جو کہ دونیادی معاملات میں ایک مسلم اور ایک غیرمسلم سالہ کے تراجم کیسٹس د دریتی لٹریچر کی اشاعت کی تفصیلات بیان فرمائیں.اور جماعت میں تفریق کی تعلیم دیتی ہو...حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے احمد یہ برطانیہ کی بے لوث رضا کارانہ خدمات کا تذکرہ فرمایا.صحابہ کرام نے لوگوں کے دلوں کو محبت پیار اور ہمدردی سے جیتا تھا اگر ہم بھی لوگوں مارا اپریل کو اختتامی خطاب میں حضور نے جماعت احمدیہ کے خلاف مشائع شدہ کے دلوں کو فتح کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلنا ہو گا.قرآن کریم قرطاس ابیض کے اس مرکزی الزام کا جواب دیا کہ (نعوذ باللہ) جماعت احمدیہ حضرت کی تعلیم کا خلاصہ یہ ہے LOVE FOR ALL HATRED FOR NONE برطانیہ میں جلسہ ہائے سالانہ کی روایت کا انیسواں سال تھا.۲۵ ۲۶ ، اگست ۱۹۹ ء کو منعقد ہونے والے جلسہ کا پروگرام مرتب ہو چکا تھا.اہل برطانیہ گمان بھی محمد مصطفی صلی الہ علیہ وسلم کو خاتم النبین نہیں مانتی.حضور نے اپنے موقف کی تائید میں قرآن کریم، احادیث نبویہ اور بزرگان سلف کے متعدد حوالہ جات پیش فرمائے.(ضمیمه خالد اپریل ۱۹۸۵ء) ٹیلفورڈ کے نئے مرکز میں ہزارہ واں مہمانوں کے قیام کا انتظام کیا گیا مہمانوں کی نہیں کر سکتے تھے کہ اس جلسہ کو کیا تاریخی اہمیت حاصل ہونے والی ہے یہ جلسہ اپنے اکثریت کو گیسٹ ہاؤس رمو بود میشن باڈس کے قرب و جوار کے احمدی گھروں میں پر وگرام کے مطابق TULWORTH RECREATION CENTRE مگر اس طرح مرکزی جلسہ کے طریق پر ٹہرایا گیا.دو جگہوں میں لنگر کا بھی انتظام تھا.ایک ٹلفور ڈر دوسرے ۲۱۱
مشن ہاؤس - کچی پکائی کا انتظام تھا جبکہ سالن اور تبادل رضا کار خود پکاتے تھے.بہلوہ کے لنگر خانہ کے عادی افراد کو دال اور آلو گوشت کی جگہ روسٹ مربع دیکھ کر خوش گوار منعقده ۳۱ جولائی تا ۱۲ اگست ۹۸۷ حیرت ہوئی پرالی کی بجائے قوم کے گدے تھے.جلسہ گاہ زنانہ و مردانہ کے لئے دو بڑی مارگیر نصب کی گئی تھیں اور چالیں بمقام: اسلام آباد تلفورڈ برطانیہ کا روانہ کرائے پر لئے گئے تھے.اُردو تقاریر کا انگریزی، عربی اور انڈونیشین زبانوں اسم جولائی جلسے کا پہلا دن جمعہ کا دن تھا حضور ایدہ الودود نے خطبہ جمد ارشاد میں ترجمہ کا انتظام تھا.جلسہ کے مجملہ انتظامات جماعت احمدیہ انگلستان اور دوسرے فرمایا.نماز جمعہ کے بعد شام چار بجے حضور جلسہ گاہ تشریف لائے.ممالک سے آئے ہوئے رضا کاروں نے انجام دیئے.نمائش مکتب کا اہتمام بھی کیا گیا اس جلسہ کی اہم بات یختی کہ جان گاہ مختلف قسم کے جھنڈے بھی لہرائے گئے تھے حضرت تھا.ان میں سب سے نمایاں مختلف زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم تھے.منعقده ۲۵ ۲۶ ۲۷ جولائی ۱۹۸۶ء فالية ليس الاب الی اللا على بنشر العربية نے جل گا پہنچکر سب سے پہلے بوائے احمدیت لہرایا.حضور نے افتتاحی خطاب میں فرمایا "دنیا کا ہر مذہب اور اس کے ماننے والے قابل احترام ہیں.یہ وہی عظیم الشان اصول ہے جو صرف قرآن کریم تے بیان فرمایا ہے.جو یہ جماعت برطانیہ کا اکیسواں جلسہ تھا.منصور ایدہ الودود نے تینوں دن مطالب شخص حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لایا اس پر گھر کافتوی ہی فرمایا احباب جماعت نے مجموعی طور نہیں گھنٹے اپنے آقا کے خطابات گنے.لے گا لیکن نہیں کہ وہ جہنم کا ایندھن ہے.خدا ہیجانی کے بہانوں سے مالے گا جو قومی کے یکم اگست کو دوسرے اجلاس میں احباب جماعت سے خطاب کرتے ہوئے دنیا ۲۵ جولائی کو حضور نے اختتامی خطاب فرمایا.مخدا کا بے حد شکر اور فضل و کرم اس معیار پر انہتا ہے وہ دین کے پیغام کو جب بھی سنے گا اس کو قبول کرلے گا.ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق اور دیوانے دنیا کے ایسے ایسے دور دراز مالکوں سے جو مشرق کا کنارہ اور ایسے ایسے ملکوں سے جو مغرب کا کنارہ کے کونے کونے میں جماعت احمدیہ کی تیز رفتار ترقی کا ایمان افروز تذکرہ فرمایا.کہلاتے ہیں اور ان جگہوں سے جہاں مشرق اور مغرب کا امتیاز مشکل ہے.وہاں سے اس وقت خدا کے فضل کریم سے ۱۴ ممالک میں احمدیت داخل ہو چکی ہے.اللہ کے ذکر کے لئے تشریف لاتے ہیں اور حضرت اقدس بانی مسلہ احمدیہ سکا الہام گزشتہ تین سال میں 4 بہ نے خانہ ہائے خدا اور مراکزہ نماز قائم ہوئے ایک سال میں یکن تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا بڑی شان سے ۳۵۸ نئی جماعتوں کا قیام عمل میں آیا.۷ر ممالک میں ریڈیو اور ٹی وی پر جماعت کے پروگرام نشر ہوئے.افریقہ کے 14 ممالک میں ہوا مراکز قائم ہوچکے ہیں.امریکہ مالوین جولائی کو حضور نے صوبہ توں سے خطاب فرمایا جس میں عورت کے مقام پر رناطہ سپین اور آئر لینڈ میں عمارات اور قطعات تعمیدے گئے.۱۴۰۰۰ کیسٹس تیار میشنی ڈالی اور عورت کے حقوق کا تفصیلی تذکرہ فرمایا.کی گئیش، ۱۶۸، اخبارات میں جماعت کے باتے نہیں لکھا گیا.حضرت صاحب کے خطبات عور تو اسے خطاب ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی آزادی کی جو تحریک اور مجالس عرفان، انٹر دیونز 9 ارگھنٹے ٹی وی پر دکھائے گئے.تین نئی زبانوں میں قرآن کریم چلائی وہ عائلی زندگی کو جنت بنانے والی ہے جگہ موجودہ آزادی نسواں کی تحریکیں نیوی کے ترجمے ہوئے پریس قائم کیا گیا.پورا ہو رہا ہے.(ضمیمہ تحریک جدید جولائی ) جہنم کی طرف لے جانے والی ہیں.دین حق نے عورت کے حقوق کی مکمل حفاظت کی ہے ور اگست کو اختتامی خطاب میں قرآنی تعلیمات کی رو سے عدل کا مضمون بیان درمایا.حضور نے فرمایا.اور صوبہ توں کو مرد کے ساتھ برابری کا حق دیا ہے.(ضمیمہ خالد اگست ماد) ۲۷ جولائی جلسہ کے آخری اجلاس سے خطاب فرماتے ہوئے حضور نے قتل مرتد اللہ تعالیٰ کے عہدوں کو پورا کرنے والوں کو سب کچھ عطا کیا جاتا ہے.ہند کنی سے عقیدہ کی قرآنی آیات اور احادیث نیوگیر کی رو سے تردید فرمائی اور اس کے تمام اس قدر قابل نفریت عادت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق کی یہ علامت پہلووں پر تفصیل سے روشنی ڈالی.خطاب کے آخر میں حضور نے افراد جماعت کو پاکستان بیان کی ہے، آخر میں حضور نے احباب جماعت کو دعاؤں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کے لئے اور بنی نوع انسان کے لئے.تمام مصیبت زدگان کے لئے ہواؤں کے لئے فرمایا کہ عائیں کرتے ہوئے آئیں اور دعائیں کرتے ہوئے بائیں ہمارا اوڑھنا بچھونا ڈھا دعا ہی ہونا چاہیئے.اسلام کی تعلیم بڑی سین ہے بڑی دلکش ہے لیکن اس پر مل کر تا را شکل ہے کیونکہ اس پر انسان اللہ تعالے کے فضل کے بغیر عمل نہیں کر سکتا.اس لئے اس کے لئے دعا کی بہت ضرورت ہے اور یہ آپ کا آخری قدم خدا کی جانب بڑھنا چاہیئے اس لئے جب ینک وہ خدا توفیق نہ دے اس وقت تک خدا تعالی کی طرف انسان کا قدم نہیں بڑھتا اور مظلوموں کے لئے دعاؤں کی تحریک فرمائی.کتابوں اور دیگر لٹریچر کی نمائش لگائی گئی.تعداد حاضرین ۵۰۰۰ سے ۶۴۸۰ تک FIF
اس لئے دعا کریں اور دعائیں کریں اور دعائیں کریں.و صميم النصار الله اگست شدم یکم اگست کو مستورات سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے فرمایا "مغرب کا نظام سال کا جلسہ ہے جس میں خدا تعالے نے مجھے اپنے خاص فضل او لیکرت کے ساتھ تمام معاندین احمدیت کو مباہل کا چیلنج دینے کی توفیق عطافرمائی.و جولائی جلسے کے دوسرے دن ۱۱۷ ممالک میں جماعت احمدیہ کی برق رفتار عورت مرد کی برابری کے نام پر عورت پر ظلم کر رہا ہے.عورتوں پر کائی کرنے اور گھر کا ترقی کا ایمان افرونه جاشنده ایست درفرمایا " دور این سال ۱۳لم نئی جماعتیں، ۱۰۷ نئی نظام چلانے کی دوہری شکل عائد کر رکھی ہے.قرآنی تعلیم کے مطابق کمائی کرنا مرد کا بیوت الذینہ ۱۷۵ نئے مراکز احمدیت سیرالیون میں ۹۴ دیہاتوں کے پوتے چھ ہزارہ افراد کام ہے اس لئے اسے قوام کہا گیا ہے (ضمیمہ مصباح اگست 29) کا قبول احمدیت، چارٹی زبانوں میں ترجمہ قرآن مشائع ہوا تحریک وقت تو میں ۶۵۵ یکم اگست کو لو ٹنگ کے رکن پارلیمنٹ نے انگریزی میں تقریر کی یہ گزشتہ سال بیٹے پیش کئے گئے.سینیگال میں چند سالوں میں 40 جماعتیں قائم ہو چکی ہیں.جلسہ میں تشریف لائے تھے اور تقریر کی بھی اس تقریر میں انہوں نے جماعت کے تمام ۲۳ جولائی کو صبح کے اجلاس میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے فرمایا عال میں پھیلنے کا ذکر کیا اور بتایاکہ یہ جماعت بہت ہی ہمدرد ہے اور پارلیمنٹ کے قرآنی تعلیمات کی مدد سے عورت کے بلند و بالا مقام ماں کے قدموں میں بہت ممبرز کی طرف سے حاضرین کی خدمت ہیں سلام عرض کیا اور پنڈال سے باہر جو اتنے یکھ کر بتا دیا کہ ماں کے ذریعے خدا تک پہنچا جاسکتا ہے " ممالک کے جھنڈ سے لہرا ر ہے ہیں یہ اس بات کی نماز ہی کرتے ہیں کہ یہ جماعت عالی جماعت ہے اور ان کو متنیہ کہنے والا صرف ان کا ایمان ہے.اس جلسہ پر حضرت صاحب کا منظوم کلام ہجر گذیدہ لوگوں کو تڑپا گیا.۲۴ جولائی کو اختتامی خطاب عدل داحسان اور ایتاد ذی القربیٰ کے بارے میں تھا.حضور نے فرمایا " انسانی زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس کے حقوق کے لئے قرآن کریم نے تم چلے آنے میں نے جو آواز دی، تم کو مولا نے توفیق پرواز دی کھلی کھلی واضح تعلیم نہ دی ہو.اور حضرت اقدس محمد مصطفی صلی اللہ علیہ ہیکر نے اس پر کریں ، پر شکستہ تو پیچھے پڑے رہ گئے دوستاں کیلئے ایسے طائرہ بھی ہیں جوکہ خود اپنے ہی آشیانے سے تنکوں میں محصور ہیں ان کی بگڑی بنا میرے مشکل کشا، چارہ کر کچھ تم بے کساں کے لئے ایک زبردست نشان ور بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گئے.رضمیمہ انصار الله خلا (۱۳) منعقده ۲۴۰۲۳٬۲۲ جولائی ۱۹۸۸ A کی تفسیر اور شکست بیان نہ فرمائی ہو اور پھر عملا وہ تعلیم آپ کی زندگی میں جاری نہ ہوئی ہو.تمام تعلیم جو ہم قرآن میں دیکھتے ہیں.حضور اکرم صلی اللہ علیہ سلم کے ارشادات میں اس کی تفسیر سننے اور اس تعلیم کو ہم صحایضہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عملوں میں ڈھلتے ہوئے بھی دیکھتے ہیں.قرآن کریم قوال کے عدل میں سب کتابوں سے ایک منفرد کتاب ہے؟ حضور نے تینوں دن مجموعی طور پر گیارہ گھنٹے خطاب فرمایا ۲۷ جولائی عیدالاضحی کا دن تھا حضور ایدہ اللہ تعالی نے خطبہ عید ارت در فرمایا اور سب احمدیوں کو مبارک باد دی.اس جلہ میں ۴۸ ممالک کے ۵۱۱۹.افراد نے شرکت کی.زبانوں میں افتتاح سے قبل سوا تین بجے حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد خلیفہ مسیح الرابع ترینہ کا انتظام کیا گیا تھا.مقامی ریڈیو نے پہلے کی نبر اور کرم منیرالدین صاحب شمس جلس گاہ کے اس حصے میں تشریف لے گئے جہاں ۱۱۷ ممالک کے جھنڈے لہرارہ ہے تھے یہ مربی سلسلہ کا انٹرویو نشر کیا.مجھنڈے ان ملکوں کے تھے جن میں جماعت احمدیہ کے افراد موجود ہیں.اس میجے تشریف لے جا کہ حضور نے اپنے دست مبارک سے بوائے احمدیت لہرایا.بعد ازاں حضور ز بر دوست منعقده ۱۳۱۱۲٬۱۱ اگست ۱۸۹ دینی نعروں کی گونج میں جلسہ گاہ کے پنڈال میں داخل ہوئے اور احباب کرام کو اپنے نندگی بخش خطاب سے نوازا.حضور پر نور نے فرمایا 1919 بمقام : اسلام آباد مالفور ڈرتے برطانیہ جاسہ میں شرکت کے لئے متعدد حکومتوں نے اپنے نمائدے بھجوائے ہو ممالک آج امام جماعت احمد یہ دنیا کے ایک سوستری ممالک کا امام بن چکا ہے کے جھنڈے لہرا رہے تھے.نماز جمعہ کے بعد حضور نے برائے احمدیت لہرایا اور پر ختم یہ جلسہ تاریخ احمدیت کی پہلی صدی کے آخری سال کا جلسہ ہے اس پہلو ستانی کی تقریب کے فوراً بعد جلسہ سالانہ کی فتاحی تقریب کا آغاز ہوا.افتاحی سے اسے ایک خاص تاریخی اہمیت حاصل ہے لیکن اس پہلو سے بھی رجلیہ اجلاس کے موقع پر مشرقی اور مغربی افریقہ کے متعدد ممالک کے وزیاد اور کینیڈا کے غیر معمولی اہمیت حاصل کر گیا ہے کیونکہ یہ احمدیت کی یہ ہی سے اس آخری بعض ممبران پارلیمنٹ میٹرنہ نیوزی لینڈ کے مورسی قبیلہ کے چیف اور کئی دیگر MIN
معوذ بن شامل تھے.آج بھی اگر توبه کرد تو ہماری دعائیں جن پر تم نے ظلم توڑے ہیں.خدا کی قسم آج بھی تمہیں بچالیں گی.ایک ہی راہ ہے اور صرف ایک راہ اور صرف ایک راہ کہ یہ تو یہ ار اگست شاد کو افتاحی خطاب میں حضور نے فرمایا جماعت احمدیہ کی تاریخ میں یہ سال غیر معمولی اہمیت کا سال ہے اور دنیا کریں اور اگر موت آبھی گئی ہو تو میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ احمدیوں کی دعا سے کے ایک موہیں ممالک میں جماعت احمدیہ صد سالہ جشن تشکر بنا ہی ہے.موت مل جائے گی اور ملک بچ جائے گا.اس موقع پر حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ کا پیغام جس طرح دنیا کے کونے کرنے تک پہنچا اس کا ذکر انسان کو سراپا حمد سے بھر دیتا ہے.۱۳۸ جولائی کو حضور نے فرمایا.اس سال ایک لاکھ تیس ہزار افراد احمدی ہوئے ۱۲ ممالک میں احمدیت مستحکم طور پر یا تم ہو چکی ہے.ایک سال میں نمی بود الذکر ۱۲ اگست کو خواتین سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تعمیر ہوئی ہیں.۴ نے جماعتی اخبار و جرائد کا اجرا د ہوا.۳۶ر ممالک کے ریڈیو.اور ماں باپ کے متعلق اسلام کی تعلیم اگر دنیا میں رائج ہو جائے توانسانی معاشرہ ممالک کے ٹیلی وژن نے جماعت کے بارہ میں پروگرام نشر کئے تحر یک وقف تو میں بہت ہی زیادہ حسین ہو کر ابھر سکتا ہے.حضور نے عورت پر آنحضر صل للہ علیہ وسلم پانچ ہزار بیچے شامل ہو چکے ہیں.کے احسانات کا بھی تذکرہ فرمایا اور اسلام میں عورت کے حقوق کا بھی تذکرہ فرمایا.۱۳ اگست کے دوسرے اجلاس میں احباب جماعت سے خطاب فرماتے ہوئے ۲۹ جولائی کو اختتامی خطاب میں فرمایا جماعت احمدیہ عالم انسانیت کے لئے آخری پناہ گا ہ ہے.ہم کمر در ہیں مگر جماعت احمدیہ پر ہونے والے خدا کے انعامات اور جماعت احمدیہ کی ترقیات کا تذکرہ وہ خدا کمر، در نہیں جس نے ہمیں کھڑا کیا ہے.ہمارے ہتھیار محبت اور دلائل کے ہتھیار فرمایا.حضور نے فرمایا.احمدیت کی ترقی کی رفتار میں حیرت انگیز صورت پیدا ہوچکی ہے ہیں.ہم قوموں کو زندہ کرنے کے لئے پیدا کئے گئے ہیں مارنے کے لئے نہیں ہے خدا نے اتنا کچھ دیاکہ میرے تصور کی انتہا بھی وہاں تک نہیں پہنچ سکتی تھی جوبلی کے برطانیہ کے نمبر پارلیمنٹ ہیوگو سومرین ، WAVERLAY کے میٹر اور کینیڈا سال میں ایک لاکھ سے بھی زیادہ بیعتوں کی خواہش کا اظہار.افریقہ کی حکومتوں میں پائی کے ممبر پارلیمینٹ نے خطاب کیا.حاضری تقریباً ۸ ہزار جانے والی انسانیت اور شرافت قابل داد ہے.الر اگست کو اختتامی خطاب میں حضور نے صد سالہ جشن تشکر کے سلسلے میں مختلف ممالک میں اپنے دوروں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ” آج احمدیت ساری دنیا میں احسان اور عربیت کے ساتھ یا نہ کیا جارہا ہے.میرا جو بلی کا پیغام ایک عالمی پیغام ہے جو ہر قسم کے نظام اور سفاکی کی نفی کرتا ہے.والفضل ۱۶ تا سوم ، اگست ۱۹ منتقده : ۲۸/۲۷/۲۶ جولائی ۶۱۹۹۷ جولائی کو اسلام آباد میں سید نا حضرت امام جماعت احمدیہ مرزا طاہر احمد صاب نے ساڑھے چار بجے شام ہوائے احمدیت لہرانے کے بعد جلسہ سالانہ یو کے کا افتتاح فرمایا اس جلسہ کی ایک خصوصیت رفیق مسیح حضرت مولوی محمد حسین صاحب کی تشریف آوری بھی جنہیں خاص طور پر حضرت صاحب نے بلایا تھا.آپ نے فرمایا.افتتاحی تقریر میں حضور نے نظام قدرت ثانیہ سے وابستگی، اللہ کی رہتی کو مضبوطی ہماری اصل موریت اس ٹینرنگ کی ذات میں ہے میں نے پائی سلسلہ کی محبت سے پکڑانے اور نظام جماعت کی اطاعت کی ضرورت اوراہمیت کا مضمون بیان فرمایا پائی تھی آپ ان کی برکتیں حاصل کریں تاکہ آئندہ صدی میں ان پر کتوں کو بھی اسے افتتاحی اجلاس میں ۲۴ ممالک کے ۲۵۰، نمائندے شامل تھے جن میں سے والے بن جائیں اور وہ صدی ان تابعین سے برکت پائے جنہوں نے حضرت ۲۳۱۰ کا تعلق انگلستان کے علاوہ دوسرے ممالک سے تھا.حضور کی بانی سلسلہ کے رفتار سے برکت پائی ہو تقریر کا ترنمبر ایک وقت سات زبانوں میں کیا جا رہا تھا اور گیارہ مختلف ممالک میں احباب جماعت اپنی اپنی جنگہ براہ راست حضور کا افتانی خطاب سن منعقده ۲۷ ۲۸ ۲۹ جولائی ۱۹۹ برطانیہ کا سلور جوبلی جلسہ ہو جولائی کو اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضور نے فرمایا خدا کی قسم اگر یہ ملک بچ سکتا ہے تو صرف دعاؤں سے.پاکستانی احمدیوں نے بے مثال جرات صبر اور استقلال کا مظاہرہ کیا ہے.حضور نے پر جلال الفاظ میں فرمایا.رہے تھے.
اس سے جلسہ کو معمولی جلسوں کی طرح خیال ہے نہ کریں یہ وہ امر ہے جس کے خالص ہے تائید حق اور اعلائے کلمہ (دین سے متقی ہے) پر بنیاد ہے.اس پے سلسلہ کی ہے اینٹ خدا تعالی ہے ہے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس پے کے لیے قومیں سے تیار کی ہے ہیں سے جو عنقریب اس سے میں آملیں گی کیونکہ یہ اس سے قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات انہونی ہے نہیں ہے.) مجموعه اشتهار جلد اول) ایک آسمانی در شدت وجود کی شانیں سے جہا رہے بھی سے نمو پذیر ہو تیرے ایک سر سے اٹھانے سے ایک ہی ہے رنگ دیو اور برگ دربار سے پھیلتی چلی ہے گئیں.ہر زمین ان کے لیے ذرخیز ہو گئی ہے ہر قسم کی ہے آب و ہوا انھیں اسے آگئی ہے.کیونکہ اس سے کرتے تخم ریز یہ ہے کرنے والے کے ہاتھ معمولی ہے انسان کے ہاتھ نہیں تھے.ان کے لگائے ہوئے درخت ہر سمت ہردم بڑھتے چلے جائیں ہے گے.دنیا کی ہے کو ئی سے طاقت نہیں ہے جو انھیں روک سکے.حضرت خلیفۃ المسیح الرابع فرماتے ہیں.قبضه تقدیر میں دل ہیں اگر چاہے خدا پھیر دے میری طرف آجائیں پھر بے اختیار اب جلسے کا یہ نظام دنیا کے ۱۲۰ سے زائد ممالک میں بھدا کے فضل سے جاری ہو چکا ہے اور رفتہ رفتہ پھیلتا جارہا ہے اور امید ہے کہ چند سال کے اندر اندر انشاء الشر تعالیٰ ایک قانہ یان کا جلسہ اپنے ہم شکل اتنے جلسے پیدا کر دے گا کہ ار ممالک سے زائد ویسے ہی جیسے ہوا کریں گے اور ہر ملک میں حضرت مسیح موعودہ کا لنگر جاری ہو گا ر تخطبه جمعه ۲۰ جولائی ۱۹۹۰ء) دنیا کے جن ممالک میں جلسہ ہائے سالانہ کا آغاز ہو چکا ہے.ان کے نام اور میں سن سے جلسہ کا آغاز ہوا درج ذیل ہیں.ان میں سے بعض ممالک میں مسلسل جلسے نہیں ہو سکے نگر جلسہ کی روایت جاری ہے حضرت مسیح موعود کا نگر جاری ہے اور جماعت ہر لمحہ ہر لحاظ سے ترقی پذیر ہے.ملک بنگلہ دیش ماریشس سن آغاز ١٩٤٢ء سن آغاز ملک ن آغاز ملک نائیجیریا ۱۹۵۰ر جرمنی تنزانیہ +1941 کینیڈا ، وار 6·13 انڈونیشیا ۲۱۹ ۲۳ ۱۱۹۲۳ ۱۹۲۷ بنين برٹش گی آنا سرب دار سری لنکا برطانیہ جاپان مشرقی افریقہ ۱۹۴۴ء لائبیریا ہالینڈ ۱۹۸۱ آئیوری کوسٹ کینیا ۱۱۹۴۵ سوئٹزر لینڈ ۱۹۸۳ء ریاستہائے متحدہ امریکہ ۱۹۴۸ء ١٩٧٠ +1960 سر بنیام سیرالیون ۱۹۴۹ء ٹرینیڈارڈ دا
ماریشس ۲۶۱۹۲۳ نومبر دار السلام روزی میں پہلا سالانہ جلسہ ہوا.لمبے تعطل کے بعد دسمبر 1901ء میں دوسرا سالانہ جلسہ ہوا، پھر جنوری منشہ دار السلام کے نئے بال بین سالانہ جلسہ ہوا جس میں مولوی محمد اسماعیل منیر صاحب، احمد الیت سرکاری عہدے دار شریک ہوتے اور پیغامات ارسال کرتے ہیں ذرائع ابلاغ پروقار طریق پر تشہیر کرتے ہیں.۱۳ تا ۴ در جنوری کوانہ میں شرکاء جلسہ کی تعداد ہم سہزار تھی.سیکرٹری آف سٹیٹ اور پیرا ماڈنٹ چینیس نے شرکت کی گیارہ لاکھ سے زائد سیڈیز مالی قربانی پیش کی.ٹیلی ویژن، ریڈیو اور اختبارات نے دیتے پیمانے پر خبریں بجنوی صاحب اور احمد حسین صاحب سوکیہ نے نقار کیں.اس کے بعد ہ جنوری شائع کیں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کا پر جلال پیغام پڑھ کر سنایا گیا.شاہ کو سالانہ جلسہ ہوا جس کی افتتاحی تقریر مکرم مولوی محمد اسماعیل صاحب منیر نے کی اس جلسہ میں وزیر صحت اور بنک آف ماریشس نے تقاریر کیں.ان کو لٹریچر پیش کیا گیا.سنہ میں یکم اور دور اگست کو جلسہ ہوا، جلسے کا افتتاح کرم قریشی محمد اسلم صاحب نے کیا.حضرت خلیفہ المین الثالث کا پیغام پڑھا کرتا یا گیا.ہم سب احمدی افراد کو اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے جب تک دین حق انا قل) کا پیغام دنیا کے کونوں تک نہیں پہنچا لیتے؟ یہ خدا کی تقدیر ہے کہ افریقہ دین حق کی نشاہ تانیہ میں خاص رول ادا کرنے میں ان قدموں کی چاپ سن رہا ہوں جو فوج در فوج دین حق کے قلعہ میں داخل ہوں گئے میری آنکھے دین حق کے جھنڈے کو بلند ہوتے اور کفر کے جھنڈوں کو سرنگوں ہوتے دیکھ رہی ہے؟ انڈونیشیا شانه ۲۲ ۲۵ دسمبر جماعت احمدیہ پاڈانگ نے پہلا کا میاب جلسہ کیا جس میں بہت سے دیگر مسلمانوں اور علماء نے شرکت کی اس جلسہ کی خیر وہاں کے جلسہ کے دوران تراجم قرآن اور کتب کی نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا اور گورنر کثیر الاشاعت اخبار راویوں میں شائع ہوئی.یہ سب سے پہلی خبر تھی جو جماعت کے جندل سرار بتر یو نارڈ ولیمز کو قرآنکریم انگریزی کا تحفہ دیا گیا جس میں بعض ہندو اور بارے میں کسی اخبار نے حیات کر کے شائع کی.اس اخبار کے ایڈیٹر عبدالوہاب تھے عیسائی حضرات بھی شامل ہوئے.( الفضل 3 جنوری ۱۹۷۱ء ) جنھوں نے جماعت احمدیہ کے علماء کی علمیت پر موثر تبصرہ شائع کیا اور عوام الناس یکم دور اکتوبر ۱۹۸۳ء بمقام روز بل ماریشس جلسه سالانه منعقد مودار کو احمدیت اور احمدیوں کی مخالفت سے باز رکھنے کی تلقین کی.حاضری ۲۰۰۰ تھی.قائم مقام وزیر اعظم عزت ماب سر گائیاں جیواں صاحب نے شرکت کی.چوہدری احمد مختار صاحب امیر جماعت کراچی، چوہدری شبیر احمد صاحب وکیل المال اول نے بھی شرکت کی.ملکی ٹی وی نے جھلکیاں دکھائیں.کھانا ہ میں اسپام کے مقام پر ۴٫۳٫۲ اگست کو ساری جماعتوں کا پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا.اگلے سال ۹ ۱۰ ۱۱ جنوری ۱۹۲۳ء کو اسپام میں پھر ایک و الفضل قادیان سر فروری ۱۹۲۸ د) ۲۶ تا ۲۸ دسمبر ۱۹۵۷ء کو ۱۹۵۲ء کو انڈونیشیا کا چوتھا جلسہ سالانہ منعقد ہوا.حضرت مصلح موعود کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا.(تاریخ احمدیت ۱۵ من ۳۵) ۳۱٫۳۰٫۲۹ دسمبر مشکله بمقام چی سار وار بوگور) مغربی سجادا میں انڈونیشیا کا ۲ رواں سالانہ جلسہ منعقد ہوا.دو ہزار افراد نے شرکت کی.حضرت خلیفتہ المسیح الثالث اور صا حبزادہ مرزا مبارک احمد وکیل التبشیر کا پیغام کا میاب جلسہ کیا گیا.یہ جلسے شروع میں سائٹ پانڈ سے باہر کی جماعتوں میں ہر سال پڑھ کر سنایا گیا.(الفضل دار اپریل ۱۹۷۹ء) باقاعدگی سے کیئے جاتے رہے.۱۹۴۷ء میں سالانہ جلسہ کماسی شہر میں منعقد ہوا تیسواں جلسہ ، ۹٫۸ جنوری ۱۹۵۴ ء کو ہوا تیس میں ۱۵۰۰ر احباب شریک ہوئے میں تقریبا سور ہ ا م احمدیوں نے شرکت کی.اس کے بعد عموماً جنوری میں سالٹ پانڈ میں جلسے ہوتے رہے.سالٹ پانڈ کے جلسوں میں مرکزی جلسوں کی طرح مہمان خوش و خروش سے حمد کے ترانے گاتے ہوئے لاریوں میں بھر بھر کر آتے ہیں.عورہ میں جلسہ کے شہر کار کی تعداد ۵۰۰۰ سے زائد تھی.۶٫۲ جنوری ۹۷ میں بمقام سالٹ پانڈہ کھانا، منعقد ہونے والے ۱۰۰ ۱۱ ۱۲ نومبر لالہ کو انڈونیشیا میں ۲۹ جلسہ سالانہ منعقد ہوا.اس جلسہ حکومت کے ایک نمائندے نے شرکت کی.انڈونیشیا کی مشہور اخبارات نے اس جلسہ کی خبریں نمایاں طور پر شائع کیں.۱۳۷ افراد نے اس جلسہ میں احمدیت قبول کی.والفضل مر مٹی ۱۹۸۲ء) ازار میں تانگانیکا کی احمد بہ بیت الذکر کا افتتاح ہوا طول و عرض سے جلسہ سالانہ میں شر کاء کی تعداد ۲۰۰۰۰۰ ختنی - ۱۰ تا ۱۲ جنوری شکل میں منعقد جماعت ہائے مشرقی افریقہ ہونے والے جلسہ سالانہ نہیں سرکار کی تعداد ۳۰۰۰ تھی.تا ۱۰ جنوری ۹۷ نہ میں جلسہ سالانہ میں ۴۰۰۰۰م افراد نے شرکت کی.تشریف لائے ہوئے عہدیداران کی ایک میٹنگ میں فیصلہ ہوا کہ ہر سال ایک کانفرنس گھانا کے جلسوں کی خصوصیت یہ ہے کہ وہاں بغیر کسی تعصب کے اعلی ترین ہوا کرے ، چنانچہ پہلی سالانہ کا نفرنس شہ میں نیروبی میں منعقد ہوئی.حسن میں
کینیاٹانگا نیکا یوگنڈا سے احباب نے شرکت کی.اس جلسہ میں معززین سلسلہ شیخ مبارک احمد صاحب رئیس التبلیغ ، مولوی نورالحق انور صاحب ، شیخ امری تبلیدی صاحب اور شیخ صالح صاحب شریک ہوئے.بد بو بو آف ریلیجنز اگست ۱۹۷۳ء) ریاست ہائے متحدہ امریکہ ۱۹۳ئه ۵ ستمبر بروز اتوار زمین میں پہلا سالانہ کنونشن ہوا.نا میانے احمدی خواتین نے خود تیار کیے سرکارہ کے ذریعے اعلان کیا گیا ایک سرکر مہمانوں کی رہائش اور طعام اور باقی پروگرام پر شائع کیا گیا قیام و طعام کا انتظام جماعت ڈیٹن نے کیا.اس کنونشن میں شکاگو ، پٹس برگ ، انڈیانا پلوس کلیولینڈ، ٹیکسٹاڈن، ڈکائن، ہوم سٹیسٹ نیوبانک کنساس سٹی سینٹ لیوٹس اور ڈیٹن ہے.اور احباب نمر شرکت کی.الفضل استمبر ۱۱۹۴۰) ۱۷ ۱۸ ستمبر کو دوسری سالانہ کانفرنس بیس برگ میں ہوئی جس میں حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ جان نے خطاب فرمایا حبس میں آپ نے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے ذریعے روحانی انقلاب کا ذکر فرمایا.حضرت امام جماعت احمد یہ الثانی کا خصوصی پیغام چو ہدری خلیل احمد ناصر جناب نے پڑھ کر سنایا.حضور نے فرمایا.آج سے ۲۵ سال پہلے میں نے مفتی محمد صادقی موجب کو جو حضرت مسیح موعود کے پرانے رفقا میں سے ہیں آپ کے ملک میں ا دین حق کی تبلیغ کے کے لیے بھیجا تھا تا کہ وہ آپ کے سامنے خدا تعالیٰ اور ہدایت کا راستہ پیش کریں اس وقت شاید ان کی باتوں کو ایک بوٹر نے مجندب کی بڑ سمجھا گیا مگر آخر اس آواز کے نتیجہ میں خدا تعالیٰ نے وہ لوگ پیدا کئے جو امریکہ میں سچائی اور صداقت کے علمبردار ہوئے “ الفضل ۴ اکتوبر ۲۱۹۴۹) اس کے بعد مختلف شہروں میں سہر سال سیاسہ کا انعقاد ہوتا ہے.اخبارات ریڈیو ٹیلی وژن پوری دلچسپی لیتے ہیں.بعض دفعہ علمائے سلسلہ کے انٹرویو شائع ہوتے ہیں ذیلی تنظیموں لجنہ اماءاللہ اخدام الاحمدیہ انصار اللہ کے الگ الگ اجلاس ہوتے ہیں.۵۴ ستمبر ۱۹۰۱ ء واشنگٹن ڈی سی ہونے والا جلسہ سالانہ انتہائی شاندار بھی امریکہ کے مشرقی ساحل سے مغربی ساحل میک پھیل ہوئی.جماعتوں کے ، ہ نے نمائمر سے شریک ہوئے.۳٫۲ رم ر اگست ۱۸۵ میں حضرت خلیفہ المسیح الرابع کا پیغام سنایا گیا بس میں آپ نے کتاب فقہ اسلام اللہ بانی سلسلہ اتحاد یہ مطبوعہ ۱۸۹۱ء کا ایک حوالہ درج فرمایا.دین حق (ناقل) کے لیے پھر اس تازگی اور روشنی کا دن آئے گا جو پہلے وقتوں میں آپ کا ہے اور وہ آفتاب اپنے پوسے کمال کے ساتھ پڑھے گا جیسا کہ پہلے پڑھ چکا ہے (السلام) وہ وقت دور نہیں بلکہ بہت قریب ہے کہ جب تم فرشتوں کی فوجیں آسمان سے اترنی اور ایشیا اور یورپ اور امریکہ کے دلوں پر نازل ہوتی دیکھو گے؟ ۴۰ ۲ جوان کو احمدی خوانین سے خطاب کرتے ہوئے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع نے نصیحت فرمائی.حمدی خواتین ایسا نمونہ پیش کر لیں کہ دین حق ہونے والے اعتراضات جھوٹے ثابت ہو جا ئیں...احمدی عورت با مقصد زندگی بسر کرتی ہے اسے دنیا کی گھاگھی میں حصہ لینے سے کونئے نہیں روکتا.بحصول لطف کے طریق کا رخ پاکیزگی ، اضافت اور نغاست کی طرف موٹر دیا جائے " الفضل ۳۱ جولائی ۹۸۹ار) جوان ۱۹۸۹ء میں امریکہ کے سالانہ جلسہ جو یونیورسٹی آف میری لین بالٹی مور میں منعقد ہوا حضرت خلیفہ مسیح الرابع نے ۲۵ جون ۱۹۸۹ء کو اختنامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نصیحت فرمائی.و خود کشی کی جانب بڑھتے ہوئے معاشرہ کو بچانے کی بھر پور جدو جہد کریں...اخلاقی اقدار کے احیاء کا کام صرف اور صرف احمدیوں کے ذریعے پورا ہو سکتا ہے...دینی تعلیم کو اپنی زندگیوں کے سانچے میں ڈال کر ساری دنیا کے لیے نمونہ بن جائیں...میاں بیوی کے تعلقات اور مالی معاملات میں بہتری کے لیے بھر پور کوشش الفضل مینیم اگست ۱۸۱۹۸۹) کریں سیرالیون نه ۱۳۱۲ د سمیر بو کے مقام پر پہلا جلسہ سالانہ ہوا نہیں میں سیرالیون میں پھیلی ہوئی ۳۳.جماعتوں کے ۹۰۰ احباب نے شرکت کی سیرالیون کے مقامی اخبار ابزرور OBSERVER میں خبریں شائع ہوئیں.اس وقت سے لے کر اب تک ہرسال یا قاعدگی سے جلسے ہو رہے ہیں سیرالیون کے مسلم زعماء اور حکومت کے وزرا بھی ذوق و شوق سے شرکت کرتے ہیں.سنتشار میں نامور شخصیتوں میں سے ایم ایسی مصطفی نے اپنے خطاب میں فرمایا.موجودہ وقت میں مسلمانوں کی مشکلات کا تشییع محل صرف جماعت احمدیہ ہی پیش کر سکتی ہے اس جماعت کی کوششوں جدوجہد کا ثمر ہے کہ آج نہ صرف سیرالیون بلکہ تمام مغربی ممالک میں دین حق (ناقل) ہمیں تیزی سے پھیلتا ہوا نظر آرہا ہے مغربی ممالک میں جاماست احمدیہ نے بیوت تعمیر کی ہیں جن میں سے بعض کو میں نے اپنی آنکھیں سے دیکھا ہے وہ اس بات کا زندہ ثبوت ہے کہ یہ جماعت ایک فعال جماعت ہے اور اشاعت دین کا صحیح جذبہ اور رجوش ان میں پایا جاتا ہے.ر فائل تاریخ سیرالیون ص۱۲ ، ص ۱۱۳)
کے جلسہ کی اخبارات ریڈیو اور ٹی وی نے وسیع پیمانے پر اشاعت کی.نتظار میں حاضری دو ہزار تک پہنچ گئی.وزراء پیراماؤنٹ بیف اور اسلامی تنظیموں کے لیڈر بھی جلسوں میں شامل ہوتے ہے 1920ء میں سر افراد نے جلسہ کے موقع پر احادیث قبول کی.4 ماہ فروری سالانہ کے جلسہ میں صدر مملکت ڈاکٹر سیا کا اسٹیون نے اپنے پیغام میں کیا.کے دن کو قریب ترلانے کے لیے ہر قربانی پیش کرنے کا معلوم کریں اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے کاموں میں برکت ڈالی جائے تو اپنے اعمال کو قرآن وسنت کے مطابق بنا ئیں جن غلطیوں میں ہو کر پہلے مسلمان نقصان اٹھا چکے ہیں.ان کا اعادہ نہ ہونے دیں.الفضل ۱۰ اکتوبر ۳ ، ۲۱۹) ۱۹۵ ۱۲۸ ۳۰/۲۹ ستمبر کو نگر کے مقام پہ ہونے والے گیارھویں مجھے یقین ہے کہ جلسہ سالانہ آپ کی جماعت کے اس مثبت عمل کا آلیندار جلسہ سالانہ میں ایک افریقن احمدی نکرم ابرا ہیم تیلیوں نے متثال جرات کا مظاہرہ ہو گا جو کہ آپ نے اس ملک میں مذہب کی ترقی کے لیے روا رکھا ہے.کرتے ہوئے میں مسلح شرپسندوں کے شرکا مقابلہ کیا ، الفضل ۲۰ نومبر ، اما اس جلسہ کے موقع پر ۲۵ ر افراد نے بیعت کی.۵ تا ۷ فروری بہار کے جلسے ہیں ، ار افراد نے بیعت کی.حاضری دو ہزار تھی.۶۴ ، فروری سنہ کے جلسے میں غیر از جماعت کثیر تعداد میں شریک ہوئے جنہیں شہر کے چیف اور امام بنگورہ بھی تھے.امام صاحب نے بتایا کہ انھیں خواب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ۵، افراد نے بیعت کی.لائیبیریا ه در نومبر قطب پینگ دے میں ایک روزہ جلسہ منعقد کیا گیا.جلسہ زیارت ہوئی.آنحضور نے فرمایا کہ احدی حق پر ہیں.انھوں نے کانفرنس میں یہ رویا سے صبح اور شام دو اجلاس ہوئے جس میں غیر از جماعت بھی شریک ہوئے چپ.بیعتیں ہوئیں حضرت خلیفہ المسیب کا پیغام پردہ کر دیا گیا.سنائی اور احمدیت قبول کرنے کا اعلان فرمایا.وزیر تعلیم اجو بفضل خدا احمدی ہیں، جناب ابو بکر کھارا نے بھی خطاب کیا.افراد نے جلسہ کے دوران احمدیت قبول کی.الفضل ۲۱ مارچ ) من نا- از فروری شاہ کا جامہ پہیلی و فعد احمد یہ اسکول بو کی بجائے کھلی مینگر پنڈال میں ہوا.پہلی دفعہ کا دروان کی وڈیو کیسٹ تیار کی گئی.خواتین کا علیحدہ پروگرام تھا کل ۲۹.افراد نے بیعت کی.اس جلسے میں پیر اما فرنٹ چیف گیمبیا نے ایک اجلاس کی تصدیدارت کی.تنزانیہ استخر یک جدید دسمبر ۱۹۰۷) ۴٫۳ دسمبر ۱۹۸۸، اس جلسہ میں حضرت خلیفتہ الرابع نے اپنے پیغام میں حضرت بائی سلسلہ کا پیغام دہرایا.ا میں وہ ہی مسئلے لے کر آیا ہوں ادل خدا کی توحید اختیار کرو دوسرے آپس میں محبت اور ہمدردی ظاہر کردند، وہ نمونہ دکھاوا کہ غیروں کے لیے کرامت ہو ا ترجمہ) انہم ایک دوسرے کے دشمن تھے پھر اللہ نے تمھائے دلوں میں پیدا کردی بیا د رکھو الفت ایک اعجاز ہے.الملفوظات جلد دوم مله آپ نے دعا کی اللہ کرے کہ دعائوں کے ذریعے خدا تعالیٰ کے رحم کو جوش ، اگست دار السلام میں پہلی سالانہ کا نفرنس کا انعقاد ہوا نیس میں لاتے ہوئے آپ دعوت الی اللہ میں آگے سے آگے بڑھتے ہیں اور لائیبریا میں انٹرا فریقی استادی شریک ہوئے، کانفرنس کی کاروائی سواحیلی زبان میں تھی.ہیں عظیم الشان روحانی تغیر پیدا کریں یہ آمین.اخبار تانگانیکا سٹینڈرڈ نے اس کا نفرنس کی خبر شائع کی.پھر نہیں سالانہ (ہفت روزہ النصر لندن ۱۲ دسمبر ۱۱۹۸۸) کا نفرنس ہوئی اس وقت سے اب تک ہر سال باقاعدگی سے مختلف شہروں میں آئیوری کوسٹ جلسے ہوتے ہیں.۲۵٫۲۴٫۲۳ اگست دارا السلام میں ساتویں کا نفرنس کے موقع پر حضرت امام جماعت الثالث کا پیغام پڑھا گیا.پس اس اجتماع میں انفرادی اور اجتماعی دعاؤں پر بہت زور دیں اور تسبیح و تحمید استغفار اور درود شریف کثرت سے پڑھیں اللہ تعالی آپ کی دعائیں قبول فرمائے.آمین.اپنے قول و فعل کا جائزہ لیں اور نئے سرے سے خدائی وعدے کے بعد علیہ دین حق ناقل) ۱۹۹ در ۱۴٫۱۳ اپریل پہلا جلسہ سالانہ ہوا پھر کسی تعطل کے بعد ۲ مئی 2 احمد یہ دارالذکر آبی جان میں کامیاب جلسہ ہوا پھر تین سال کے بعد ۲۹,۲۸ دسمبر۵ ۱۹۸ء کو آبی جان میں جلسہ ہوا جس میں ہمیں جماعتوں کے احباب نے شرکت کی.جلسہ کی ریڈیو، ٹی وی سے تشہیر کروائی گئی حاضری ال عالی تین صد رہی غیر از جماعت احباب نے بھی شرکت کی.(فائل تاریخ آئیوری کوسٹ ) PIA
گیمبیا الراہنے کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا نئی مصوری میں خدا تعالیٰ کی تقدیر حالات کو بدل رہی ہے.ایسے درد سے دعا کریں کہ وہ تقدیر مصیبت سے نازل ہو جائے جس کے ہم دیر سے منتظر بیٹھے ہیں.الفضل جولانی ۱۹۸۹) شام کی مجلس عرفان میں اور ملکوں سے تعلق رکھنے والے ۳۵۰ را فراد موجود ۱۹۷ مئی ۳۰۲۹٫۲۸ مارچ پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا جس کے لیے حافظ بشیر الدین عبید اللہ صاحب نے بہت محنت کی.اپنی بیماری کی وجہ سے خود جہلہ تھے.۲۷ افراد اور ایک فیملی نے بیعت کی.میں شریک نہ ہوسکے جلسہ قصہ خیافینی FERAFENI کے کمیونٹی ہال میں منعقد ہوا.افتاحی اجلاس کی صدارت جماعت احمدیہ گیبی کے صدر ابراہیم مبعو صاحب نے کی لوکل ٹی وی پر اخبارات میں خبریں شائع ہوئیں.اور افتتاحی تقریر مولوی داؤ د احمد حنیف صاحب قائم مقام امیر جماعت نے کی کینیڈا ازاں بعد حضرت خلیفة المسیح الثاست اور وکیل التبشیر صاحب کا پیغام پڑھ کر سنایا کینیڈا میں جماعت احمد کا پہلا جلسہ سالانه ۴۲ ۲، ۲۵ دسمبر۷ ، ۱۵، قورنتویی گیا کارروائی کی تفصیلی خبر ریڈیو گیمبا پر نشر ہوئی.( فائل تاریخ گیبی و الفضل) منعقد ہوا جس قریباً ۵۰۰ احباب نے شرکت کی.جرمنی کا نفرنس کا اختیار عطا اللہ کلیم صاحب مرتبی انجان امریکہ نے کیا حضرت خلیفہ پالیسی الثلاث اور وکیل انتہشیر صاحب کے پیغامات پڑھ کر لائے گئے.مکرم مولوی منصور احمد میں ہیمبرگ میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا.شاہ سے جلسے صاحب بشیر مرنی انچای کینیڈا کے علاوہ بعض دوستوں نے علمی اور تربیتی تقاریر فرینکفرٹ میں ہو رہے ہیں.جماعت احمد یہ جرمنی کے جلسہ سالانہ شملہ میں منصور نے کہیں، ریڈیو نے کانفرنس کی رپورٹ بڑے اچھے پیرا یہ میں نشر کی.دعا فرمائی کہ و و ماجراجو سرزمین عرب پر گزرا تھا غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کینیڈا کے جلسوں کو یہ خصوصیت حاصل رہی ہے کہ ریڈیو ٹی وی اور انبالا سے جرمتی کی سرز مین پر بھی گزر جائے.(ضمیمہ تحریک جدید جون ۱۹۸۵ء) مفصل خبریں دیتے رہے.مزید براں مقرروں کے انٹرویوز بھی نشر کرتے ہے.عنہ کا جلسہ ناصر باغ گراؤس گیراڈ باغ میں ہوا.جس میں ۳۵۰۰ احباب ۱۹۸۲ء کے جلسہ سالانہ کے متعلق جو ا.جولائی ویکم اگست کو منعقد ہوا احباب شریک ہوئے.۵ افراد جن کا تعلق جرمنی اور عرب سے تھا بیعت کر کے سلسلہ دوری پرندامت کا پروگرام دیکھایا گیا.یہ ایک انٹرویو کی شکل میں تھا جس میں منیرالدین شمس صاحب نے جماعت کا تعارف اور تام یخ بیان کی.اس دوران ٹیلی وژن جرمنی کے جلسوں کے مہمان ہائے خصوصی نور احمد بوستاد (ناروے) عزت پر حضرت مسیح موعود اور خلفائے کام کی تصاویر پیش کی جاتی رہیں.195ء کے جلسہ اولیورت صاحب سویڈن مینیرالدین صاحب شمس (انگلستان) میرمسعود احمد صا حب کی حاضری ، مفتی.ڈنمارک عزت مآب سفیر غانا عمانوایل لی با یعقو بورغا نا امبارک احمد صاحب ساقی میں شامل ہوئے.ر انگلستان اکرم اپنی ظفر صاحب اسپین ) عبدالحکیم اکمل صاحب ( ہالینڈ اکمال یوسف اک زمانہ تھا کہ میرا نام بھی مستور تھا قادیاں بھی تھی نہاں ایسی کہ گویا زیر غار صاحب (ناروے) مصطفی ثابت صاحب (انگلستان) نعمان نومین صاحب (انگلستان) ۱۳ تا ہم اسی ۱۹۸۹ء کے جلسے میں 10 ممالک کے 9 ہزار افراد نے شرکت کی.خطبہ جمعہ حضرت خلیل مسیح الرابع نے ارشاد فرمایا.جلسہ گاہ میں سٹیج پر قادیان کے کوئی بھی واقف نہ تھا مجھ سے نہ میرا معتقد مینارہ المسیح کے نمونے پرڈائس بنایا گیا تھا.یہ احمدیت کی نئی صدی کا پہلا حجاب لانہ تھا جس میں حضرت خلیفہ المسیح شرکت فرمارہے تھے.آپ نے جماعت جر منی کو گزشتہ لیکن اب دیکھو کہ چرچا کس قدر ہے ہر کنار کامیاب صدی پراظہار تشکر کے طور پر سوبوت الذکر تعمیر کرنے کی طرف توجہ دلائی کہ سوار مئی کو خواتین سے خطاب میں دین حق میں عورت کی عظمت کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے اس زمانہ میں خُدا نے دی تھی شہرت کی خبر رحمی رشتوں کی نگہداشت اور سوسائٹی میں باہمی محبت کو فروغ دیتے کی طرف توجہ دلائی.مٹی کو اختتامی خطاب میں حضور نے فرمایا.اگر آپ نے اپنی خرابیوں کو دور نہ کیا ودعوت الی اللہ میں ناکام رہیں گے جو کہ اب پوری ہوئی بعد از مرور روزگار دو ثمین ٢١٩
اید پابندی کے باعث جلسہ سالانہ ارض پاکستان پہ منعقد نہ ہو سکا.اس پر جماعت احمدیہ کے افراد نے نہ بر دست یوم احتجاج منایا.یوم احتجاج کے بلے میں حضرت امام جماعت احمدیہ کا ارشاد بيت الفضل لندن نہیں.۲ دسمبر ۱۹۸۵ء کے خطبہ کے آخر میں حضرت مرزا طاہر احمد اور کہا جائے کہ صاحب امام جماعت احمدیہ نے ایک تحریک کی جس میں فرمایا کہ ۲۶ دسمبر کو اللہ تعالیٰ کے حضورہ یوم احتجاج منایا جائے.حضور نے فرمایا میں ایک تحریک کرنا چاہتا ہوں آپ کو پسند ہے کہ جلسہ سالانہ مرکزیہ کے ایام قریب آکر ہے ہیں اور گزشتہ سال کی طرح امسال بھی جلسہ سالانہ منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جو ۲۶ دسمبر کو ہونا تھا تو میرے ذہن میں خیال آیا کہ ہم اس دن اپنا احتجاج کا دن منائیں.حضور نے اعلان فرمایا تمام دنیا میں سب احمدی احتجاج کسری نگر کوئی ایک لفظ بھی احتجاج کا غیر اللہ کے سامنے نہ ہو.اس دن روزہ رکھا جائے.اس دن جہات ہیں کی جائیں.دن کو بھی عیادت کی جائے رات کو بھی عبادت کی جائے اور تمام تر احتجاج رب اسے ہمارے رب یا ہمارے نزدیک تو ساری غفلت میں تیری ہی ہیں اور ہم تیرے سوا غیر اللہ کیسے عظمتوں کی کلیتہ الفی کرتے ہیں.ایک کونے میں کی بھی ہمیں براہ نہیں دنیا کی عظمتوں کی.اور ہمارے نزدیک صرف تو اعلی ہے اور ہر غیر تیرا، جو اعلیٰ ہونے کا دعوی کرتا ہے جھوٹا ہے اور لازہ مانا کام و نامراد ہونے والا ہے.میں تیرے حضور ہم اس دنیا کی عظمتوں کے دعوے کرنے والوں کے خلاف احتجاج کرتے ہیں کیونکہ ہمارے نز نہ یک تو سوائے تیرے نہ کسی کو عظمت حاصل ہے نہ کسی کو علوم حاصل ہے.یں اس روح کے ساتھ، اس تیزیہ کے ساتھ ۲۶ دسمبر کو یوم احتجاج بنا دیں اعلیٰ کے حضور کیا جائے.رکوع میں بھی احتجاج کیا جائے اور سجدوں میں بھی احتجاج کیا جائے اور سالے عالم میں احمدی حمید الرحمن بن کر خدا کے حضور یہ احتجاج کی آواز بلند کریں.جات النے کے مقدر یا ماں ہو نے لہ تعالے کے عضو متصر علی دکھاؤں میں گرتا ہے نفلی روزه ، ذکر الہی ، نماز تہجد با جماعت اور دیگر عبادات کا اہتمام ریوه ۲۶؍ دسمبر آج یہاں اہلیا رجورہ نے جماعت احمدیہ کے جلسہ سالانہ ۱۹۸۵ء کا طور پر تیار کردہ درس بھی دیے گئے.ان درسوں میں نماز کی جیت کے بارے میں انتقاد نہ ہو سکنے پر زمینی رکاوٹوں کے خلاف اللہ تعالیٰ کے حضور یوم احتجاج منایا گیا.آنچ کے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کے ارشادات عالیہ اور ائمہ جماعت احمدیہ کے فرمودات کے ون خصوصی عبادات اور دعاؤں کا اہتمام کیا گیا نیز اہل ربوہ نے آج نفلی روزہ بھی رکھا.حضرت اقتباسات شامل تھے.مرزا طاہر احمد صاحب امام جماعت احمدیہ نے ارشاد فرمایا تھا کہ احباب جماعت احمدیہ جلسہ سالی اس روتر کی مناسبت سے نظارت اصلاح دار شاد نے حضرت امام جماعت حدداء کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے دنیا بھر میں اللہ تعالیٰ کے حضور یوم احتجاج منائیں.احمد یہ کے تازہ خطبات باہت تحریک نماز احباب میں وسیع پیمانے پر تقسیم کرائے.احبا حضور کے ارشار کی تعمیل میں ربوہ کے تمام محلوں میں خانہ ہائے خدا میں اعلانات کر دیے نے خصوصی دعاؤں اور عبادات و نواقل اور تسبیح و تحمید میں یہ دن گزارا اور اس طرح گئے.جس میں اس دن کے پروگرام کی تفاصیل بیان کی گئی تھیں آج کے دن کا آغاز گھروں میں روزہ کسی غیر اللہ کے سامنے نہیں بجا اللہ تعالیٰ کے حضور حاجیزامہ اور متصرفا نہ دعاؤں کے ذریعہ رکھنے کے لیے سحری کھانے سے ہوا محلوں میں اطفال الاحمدیہ نے تین ساڑھے یوم احتجاج منایا.تین بجے سے صل علی کے ورد کرتے ہوئے احباب کے گھروں پر دستکیں دے کر انھیں سحری ہ بوہ کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی احباب جماعت نے حضرت امام جماعت کھانے کے لیے بیدار کیا.گھروں میں روزہ رکھنے کا اہتمام کیا گیا بہت سے احباب احمدیہ کے ارشاد کے ماتحت یہ دن دعاؤں اور ذکر الہی میں گزارا اور روزہ رکھنے کے نے گھروں میں نوافل ادا کیے صبح پانچ بجے کے لگ بھگ تمام خانہ ہائے خدا میں علاوہ خصوصی دعاؤں اور درسوں کا اہتمام کیا.ناز تجار یا جماعت اداکی گئی.احباب اس تعبیر اور ذوق و شوق سے خانہ ہائے خدا میں نماز تہجہ جلسہ سالا کی مقررہ تاریخوں یعنی ۲۶ ۲۷ ۲۸؍ دسمبر کے تینوں دن ربوہ میں نمازہ تختہ کے لیے حاضر ہوئے کہ ربوہ کے خانہ ہائے خدا میں تنگی کا احساس پیدا ہوگیا.شدید سری با جماعت خانہ ہائے خدا میں ادا کی گئی اور تینوں دن خصوصی دعاؤں اور درس و تدریس کے باوجود بچے جوان بوڑ ھے تہجد کی نماز ادا کرنے دیوانہ وار خانہ ہائے خدا میں چلے آئے کا التزام جاری رہا.اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزانہ دعا ہے کہ وہ محض اپنے فضل کرم سے ابتدا اور نماز میں اللہ تعالیٰ کے حضور رو رو کر یوم احتجاج منایا.احباب کی گریہ زاری سے کا دور فتح نمایاں کے ساتھ اختتام پذیر فرمائے.اپنے دین کو چار دانگ عالم میں جلد سے لرزہ طاری ہو جاتا تھا.خواتین نے گھروں میں نماز تہجد ادا کی نماز تہجد کی ادائیگی کے جلد سر بلند کرے اور ہم احباب جماعت احمدیہ کو دن رات اپنے رب کی راہ میں بعد مجملہ احباب نفسانہ ہائے خدا ہی میں ر ہے.نصف گھنٹے بعد چھ بجے صبح مان نجراجات قربانیاں دیتے چلے جانے کی توفیق بخشے.آمین ادا کی گئی.جس کے بعد حضرت امام جماعت احمدسہ کی تازہ تحریک نماز کے بارے میں خصوصی روزنامه " الفضل زاده
جةجة انسان سے فطرتے کبھی پورا باغ دیکھ کر اطمینان نہیں پاتے کبھی ایک کی بھی ٹھیک دالے کے نشانے پر لگتے ہے لہذا باغ کے ساتھ چند اند کھی کلیات پیش کی جارہی ہیں ، گلشن احمدک رنگا رنگی کو اپنی تمام تر وسعت کے ساتھ پیسے کہ نا ممکنات کیسے حدود میں نہیںسے رہا لہذا چند واقعات سے اندازہ لگا لیے.جنب وقبول کرنے والے ذہنوں سے کے لئے سلسلے کا لٹریچر ایسے خزائن سے بھرا پڑا ہے.جلس الانہ پر مہمانوں کے لئے مہربانی بستروں کی کمی تھی.نبی بخش نمبردار نے جن کا خیال و گمان نہ تھا حضرت اقدس سے بستر منگوا کر مہمانوں کو دیئے ان منتروں میں حضرت اقدس کا بستر بھی ایک دفعہ مارچ شام کے مہینے میں بوجہ قلت آمدنی سنگر خانہ کے مصارف چلا گیا.حضور کے لئے ایک اور بستر منگوایا گیا.حضور نے فرمایا یہ کسی دوست کو دے دو.میرا کیا ہے مجھے تو اکثر رات کو نیند نہیں آتی سردی کی وہ رات حضور نے اس طرح گذاری میں بہت وقت ہوئی کیونکہ کثرت سے جہانوں کی آمد تھی اور اس کے مقابل پر رویہ کی کہ ایک صاحبزادہ پر جو نالیا حضرت مصلح موعود تھے ایک شتری چونہ اٹھایا ہوا تھا اور آمدنی کم.اس لئے دعا کی گئی ہر بار رچ سر ۱۹۰۵ء کو میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص ہو خود حضور بغلوں میں ہاتھ بیٹے بیٹھے تھے اور کس طرح وہ رات گزر گئی.(مضامین مظہر صه) فرشتہ معلوم ہوتا تھا.میرے سامنے آیا اور اُس نے بہت مار دو یہ میرے دامن میں ڈال دیا.میں نے اس کا نام لو بھا.اس نے کہا نام کچھ نہیں.میں نے کہا آخر کچھ تو نام جو گا.اس نے کہا میرا نام سے نیچی نچی نیچی پنجابی زبان میں وقت منفردہ کو کہتے ہیں یعنی عین ضرورت آپ مسکرا رہے تھے کے وقت کام آنے والا نب میری آنکھ کھل گئی.بعد اس کے خدا تعالیٰ کی طرف سے کیا ڈاک کے ذریعے سے اور کیا براہ راست لوگوں کے ہاتھوں سے اس قدیر مالی فتوحات ر ملفوظات حضرت مسیح موعود جلد نمبر ۲۱ ص۳۳۶) حضرت مصلح موعود فرماتے ہیں.ایک دن آپ ( حضرت مسیح موعود ، ناقل) نے ہماری والدہ سے فرما یا کہ اب تو روپیہ کی کوئی صورت نظر نہیں آتی میرا خیال ہے کہ کسی سے جوئیں جن کا خیال و گمان نہ تھا.“ قرض سے لیا جائے کیونکہ اب اخراجات کے لئے کوئی روپیہ پاس نہیں رہا.تھوڑی دیر کے بعد آپ ظہر کی نماز کے لئے تشریف لے گئے جب واپس آئے تو اس وقت آپ مسکر ا ہے تھے واپس آنے کے بعد پہلے آپ کمرہ میں تشریف لے گئے اور پھر تھوڑی دیر کے بعد باہر نکلے اور والدہ سے فرمایا کہ انسان با وجود خدا تعالی کے متواتر نشان دیکھنے کے بعد بعض جماعت کی ترقی حضرت مسیح موعود اللہ کے جلسہ سالانہ کے موقع پر باہر سیر کے لئے دفعہ بدظنی سے کام لینا ہے، میں نے خیال کیا تھا کہ لنگر کے لئے روپیہ نہیں اب کہیں سے تشریف لے گئے تو جاہ پر آنے والے مہمان بھی آپ کے ساتھ میں پڑے برستے ہیں قرض لینا پڑے گا مگر جب میں نماز کے لئے گیا تو ایک شخص نے میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے لوگوں کے پاؤں کی ٹھوکر یں لگنے کی وجہ سے آپ کی جوتی بار بار اتر جاتی اور کوئی مخلص تھے وہ آگے بڑھا اور اس نے ایک پوٹلی میرے ہاتھ میں دے دی میں اس کی حالت کو آگے بڑھ کہ آپ کو جوتی پہنا دیتا جب بار بار ایک ہوا تو حضرت مسیح موعود کھڑے ہو دیکھ کر سمجھا کہ اس میں کچھ پیسے ہوں گے مگر جب گھر اگر اُسے کھوں تو اس میں سے کئی گئے اور آپ نے فرمایا معلوم ہوتا ہے کہ اب ہماری زندگی ختم ہونے کے قریب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جماعت کو جو ترکی مقدر کی ہے وہ اُس نے ہمیں دکھا دی ہے.دافتاحی خطاب حضرت مصلح موعود بر موقع جلسه سالانه مطبوعه الفضل درد سرپرست داد سورد پیر شکل آیا.و تفسیر صغیر ملا جلد نهم) حضرت صاحزاد مرزا بشیر احمد روایت کرتے ہیں کہ والدہ صاحبہ نے فرماہا شروع میں سب لوگ سنگر سے ہی کھانا کھاتے تھے خواہ مہمان ہوں یا یہاں مقیم ہو چکے مون قیم لوگ بعض اوقات اپنے پسند کی کوئی خاص چیز اپنے گھروں میں پکا لیتے تھے مگر حضرت صاحب کی خواہش یہ ہوتی تھی کہ اگر ہو سکے تو ایسی چیزیں بھی ان کے لئے آپ ہی کی طرف بنفس نفیس میری آنکھ نے پھر ایک حیرت افزار چیز دیکھی جو کانوں کے ذریعے پیش ہوئی سے تیار ہو کر جاویں اور آپ کی خواہش رہتی تھی کہ جو شخص میں قسم کے کھانے کا عادی ہو اس تھی حضرت امال جان به نفس نفیس لنگر ان میں تشریف لے جاتی ہیں اور وہاں کے کو اسی قسم کا کھانا دیا جاسکے.“ اسیره حضرت اماں جان صده (۷۷) انتظامات کو دیکھتی ہیں اور اپنی مستی کر تی ہیں پھر اپنے ذاتی اخراجات سے ایک پلاؤ کی دیگ مہمان خواتین کے لئے تیار کرواتی ہیں سوال پلاؤ کی ایک دیگ کا نہیں اکرام ضیف کے اس وصف کا ہے جو حضرت مسیح موعود کی زوجیت کے ساتھ آپ کو ملا.مہمانوں ۳۲۱
کی خاطر تواضع کے متعلق حضرت اماں جان کی سیرۃ کا باب بہت وسیع اور اس کی شاندار دہ جلسہ گاہ پر جاتے ہوئے راستہ میں کرتی تھیں.جلن سے لانہ پر دار المسیح کے اندر اور مثالیں بے شمار ہیں....پھر یہی نہیں آپ اسٹیشن پر تشریف لے جاتی ہیں اور اپنی موٹر یا مر امینی پور سے قادیان میں مہمان ہی مہمان ہوتے تھے مگر موصوفہ کی مہمان نوازی کا یہ عالم ہونا کو اسی وقت مہمان عورتوں کو شہر ے جانے کے لئے پیش کر دیتی ہیں اور خود اسٹیشن تھا کہ ہر شخص سمجھتا تھا کہ ن کی تمام تر توجہ عنایات کا واحد مرکز صرف اس کی ذات ہے جلسہ گاہ کا انتظام ان کی پر خوش اور دینگ آواز کا مرہون منت ہوتا تھا اور نہ گاوں پر کھڑی رہتی ہیں." (نوٹ ، از حضرت یعقوب علی عرفانی الحکم ۴ ر جوری شد جو دوڑ رہے ہیں ایک دفعہ ناریان جلسے کے موقع پر گیا ہوا تھا.آپ جلسہ گاہ سے اگر نماز مغرب و عشا بیت المبارک میں پڑھاتے تھے.جب آپ نماز پڑھانے کے لئے تشریف لائے تو آپ نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا آج میں جلسہ گاہ میں جانے کے لئے موٹر میں سوار ہو کو مٹرک کے راستے جار ہا تھا اور لوگ موادی شیر علی صاحب کے مکان اور شفاخانہ نور سے جمع شدہ مجمع کو سنبھالنا آسان امر نہیں بنا روایت از محترمہ بیگم صاحبہ حضرت سیٹھ عبد الله اله دین سکندر آباد دکن) (سيرة أم طاہر ص) ایک بابرکت رویا غائبار کی بات ہے کہ میں جابسے لانہ کی تقریب پر قادیان پہنچا رات کو کے پاس پگڈنڈی کے راستے جارہے تھے میری موٹر کی آواز سن کر پگڈنڈی پر جانے میں نے رد یا دیکھی کہ میں حضرت اقدس مسیح موعود کے گھر میں رہتا ہوں اور ایپ معلوم والے لوگوں میں سے کچھ لوگ دوڑ نے لگے تا جلدی سے جلسہ گاہ پہنچ جائیں ہیں نے ان ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قیام گاہ بھی دارالسیسی ہی ہے اس وقت حضرت کی طرف دیکھ کر دعا کے لئے ہاتھ اُٹھائے کہ اسے خدا ! جو لوگ دوڑ رہے ہیں تیرا فضل ابراہیم نے مجھے ایک ڈبیہ جو خالص مشک سے بھری ہوئی نفلی عطا فرمائی میں نے اس بھی اُن پر دور کہ آوے.لیکن انہی تصرف عجیب رنگ میں ظاہر ہوا کہ دوڑنے والوں میں سے کچھ مٹک کھالی اور پھر اس ڈبیہ کو جیب میں ڈال لیا یہ مشک بہت ہی عمدہ میں سے بعض لوگ پکے چلنے لگ گئے اور ہلکے چلنے والوں میں سے بعض لوگ دوڑنے اور خوش ذائقہ تھی اس کے بعد میں حضرت ابراہیم کے سامنے آیت إِني جَاعِكَ لگ گئے." ور حضرت مصلح موعود...ناقل) لِلنَّاسِ اِما ما پڑھ کر عرض کرتا ہوں کہ منصب امامت کا عطا کرنا تو اللہ تعالی کے اختیار میں ہے.اس وقت جیب میں نے زیادہ توجہ سے دیکھا توحضرت ابرا ہیم کی جگہ ستید تا محمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نظر آئے.دو کردان جلسہ سالانہ میں حضرت ستان خلیفة المسیح الثانی ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا پر معارف لیکچر جو عرفان الہی ر تجلی قدرت از الحاج موادی قدرت الله منوری من انداز ار ۹۳۵ دی واقعه میری مریم حضرت مصلح موعود اپنے ایک مضمون میری مریم ، میں حضرت سیدہ ام ظاہر صابه کے موضوع پر تھا ہوا نماز ظہر و عصر کے بعد حضور کا لیکچر شروع ہوا اور عشاء کے وقت مرحومہ کا محبت بھرا ذکر فرماتے ہوئے انکے نمایاں وصف مہمان نوازی کو بایں الفاظ خراج تک جاری رہا جب نظر پرختم ہوئی تو حضور نے اونچی آواز سے میرا نام لے کہ ایشا د فرمایا که مولوی غلام رسول را یکی صاحب نماز مغرب وعشاء پڑھائیں لیکن لوگ تھکے تحسین پیش فرماتے ہیں.مہمان نواز انتہا درجہ کی تھیں ہر ایک کو اپنے گھر میں جگہ دینے کی کوشش کرتیں اور ہیں.اس لئے نماز مختصر پڑھائی جائے.حتی الوسع جلسہ کے موقع پر گھر میں ٹھہرنے والے مہمانوں کا لشکر سے کھانا نہ منگوائیں خود بروایت از حضرت مولانا غلام رسول صاحب را جیکی - حیات قدمی من ) تکلیف اٹھا ئیں.بچوں کو تکلیف دیتیں کیسین مہمان کو خوش کرنے کی کوشش کی تہیں بعض فقہ اپنے پر کس قدر بو جھولا ہیں کہ میں بھی خفا ہونا کہ آخر لنگر خانہ کا عملہ اسی غرض کے لئے دعا میں شرکت ب تھکے ہوئے جل الانہ نشاد کے موقع پر جب آپکے کے قافلہ زائرین کو تکیہ کمال الدین ہے تم کیوں اس قدر تکلیف میں اپنے آپ کو ڈال کر اپنی صحت بر باد کر تی ہو آخر تمہاری بیماری کی تکلیف مجھے ہی اُٹھانی پڑتی ہے مگر اس بارہ میں کسی نصیحت کا ان پر اثر نہ ہونا.کاش کے پاس ظہر و عصر کی نمازیں پڑھائیں تو آپ نے کشف میں حضرت اقدس کی زیارت کی اب جبکہ وہ اپنے رب کی مہمان ہیں ان کی یہ مہمان نوازیاں ان کے کام آجائیں اور وہ کریم میزبان اس دادی نظریت میں بھٹکنے والی روح کو اپنی جنت الفردوس میں مہمان کر کے لے الفضل در جولائی ۱۹۲۳) جائے.پھر جب قادیان میں داخل ہو کر حضرت اقدس کے مزار پر قافلہ درویشاں سمیت آپ نے دعا کرائی تو پھر آپ نے کشف دیکھا کہ حضرت اقدس تشریف لائے ہیں اور حضور کے دست مبارک میں ایک طشت میں پلاؤ ہے اور حضور نے وہ طشت آپ کو پکڑا دیا اسی طرح اس جلسہ سالانہ میں بہیت الاقصی میں آپ دُعا کر رہے تھے تو پھر آپ پر جلیسوں پر بھی وہی ہماری میزبان ہوتی تھیں.حالانکہ جلست الانہ پر ان کی مصروفیات کشفی حالت طاری ہوگئی آپ نے دیکھا کہ حضرت اقدس بھی دعا میں شریک ہوئے ہیں.ار حضرت مولوی غلام رسول را چیکی صاحب....احمد جلد شتم ) کا جو عالم ہوتا تھا اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صبح کا ناشتہ حضرت مسیح موعود KYY
وہ چاند سے مکھڑے والا کئے ٹکڑے تھے اور گریا تھا پانی صاحب نے یہ روئیاں مہمان خانہ سے لی تھیں اور گڑ کسی غریب درویش بھائی سے خریدا تھا.ذرا تصور فرمائیے مرحوم کو دیا مسیح سے کیسی میرے دل نے خواہش کی کہ حضور سیدنا سی پیک کو دور سے تو دیکھ لیا ہے عقیدت تھی اور آپ سمجھتے تھے کہ ایک احمدی کو حضرت مسیح موعود کے لشکر کی روٹی سے نگر نزدیک بیٹھ کر دیکھنے کا موقع مل جائے تو کیا ہی خوش قسمتی سے ابھی اس خیال ہی زیادہ قیمتی تحفہ اور کیا دیا جا سکتا ہے." میں بہت کا قصی کے آخری حصہ میں نماز جمعہ کے انتظار میں بیٹھا تھا کہ وہ چاند سے مکھڑے والا خوشبو سے معطر دلیر آتا ہے اور عین میرے اور میر نے بھائی حافظ ملک محمد صاحب کے سامنے بیٹھ جاتا ہے اور میں کش کر مولی میں لگ جاتا اور حیرت میں پڑ جاتا ہوں کہ ہم روٹی کی لذت کئی شاید بجھتے ہوں کہ اتنی لذت نہیں ملتی مینی ان کی گھر کی روٹی ہیں ملتی تا چیز بندہ اور یہ انعام الہی یہ تیرے دل کی خواہش تھی یا بجلی کی تار تھی کہ میں نے بندہ نواز ہے لیکن نہیں تو بہت لذت آتی ہے.....سب سے زیادہ مزے دار روٹی جو ہیں کے دل پر اثر کیں اور بندہ کے پاکس لا بٹھایا مجھے اس جیسہ (۱۹۰۷ء) میں حضرت اقدس نے عمر میں کھائی ہے وہ تازہ گرم گرم توری روٹی تھی جو جا لانہ کے تنور سے نکلی کی دونوں روز دونوں تقاریر سننے کا موقع ملتا ہے.ایک روز حضور سیر کے لئے قضیہ سے اور میں نے بغیر امن کے کھالی اور ساتھ پانی پی لیا.بہت سے کھانے میں نے یا ہر تشریف لے جاتے ہیں اور بالا رادہ بڑے بازار میں سے اپنے گرد بھیڑ سمیت باہر کھائے ہیں.اب بھی اس روٹی کی لذت دل میں سرور پیدا کرتی ہے حالانکہ اس وقت چلے جاتے ہیں تاکہ قادیان کے ہندوں کنہین کو یہ نظارہ دکھلایا جائے کہ یہ چھوٹا سا جلسہ ہورہا ہے اور نہ وہ تنوار چل رہا ہے." گاؤں اور یہ جم غفیر اور یاد کرایا جائے کر حضور کا الہام يأتون من كل فج عميق ا به حضرت خلیفة المسیح الثالث فرموده ۲۸ نومبر شد کیسی صداقت کے ساتھ پورا کیا ہے ؟ روایت از ڈاکٹر حشمت اللہ خان صاحب....احمد جلد ششتم من روٹی کے ٹکڑے شہادت کی انگلی کی شہادت جناب شیخ عبد القادر صاحب مربی سلسلہ لاہور حضرت میر محمد اسحق صاحب ج الانہ مشتار سے چار پانچ روز پہلے حضرت حافظ حامد علی صاحب، منشی کے متعلق رقم طراز ہیں در ایک واقعہ کا واقعہ ہے لنگری نہ میں روٹی ختم ہو چکی تھی.اور سیالکوٹ کے امام الدین پوری صاحب کے پاس آئے اور حضرت میاں صاحب (حضرت مصلح موعود) کسی معزز زمیندار نے کھانا کھانا تھا اس.پاس شکایت کی کہ روئی ختم ہو چکی ہے، اور مجھے بھوک لگی ہوئی ہے.آپ اُسی وقت اس کے ساتھ منگریں نہ تشریفی کا پیغام دیا کہ جیسے دلانہ کے لئے لکڑی کا انتظام کریں.منشی صاحب کی طبیعت بہت جوشیلی تھی فوراً لکٹری کے انتظام میں مشغول ہو کے گئے.کھانے کی میز پر کافی تعداد میں بکھرے ہوئے بچے کچھے کڑے پڑے تھے گئے.اور تین چار دن میں حسب ضرورت لکڑی بھیجوا دی بیسارا سارا دن خود کھڑے رہ ان کو دیکھ کر آپ نے فرمایا کہ چودھری صاحب ! کھانا تو موجو د ہے.آئیے میں اور آپ کر کڑی کٹواتے اور گڈوں پر لد وا کر قادیان بھیجنے.خود بڑھیوں کے ساتھ لکڑی کٹوانے دونوں کھائیں.چنانچہ آپ نے بعض ٹکڑے اکٹھے کر لئے اور پہلے خود کھانا شروع کردیئے میں مدد دے رہے تھے کہ دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی کٹ گئی اپنی اولاد کو پر سارا سانی تو موجود تھا ہی روٹی کے قائم مقام کمڑ سے مجھے ہو گئے.آپ کو دیکھ کہ اس معز مہمان وا قوشنا کر خوش ہوا کرتے تھے بعد ازان منتقل طور پر قادیان میں رہائش اختیار کرنے کے نے بھی دو کڑے کھانا شروع کر دیے.اللَّهُمَّ صَلَّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى اللِ بعد کئی سال تک جلسہ سالانہ کے موقع پر آپ بطور افسر دیگ بیرون نصبہ خدمات سر انجام دیتے رہے ).....احمد ص) قیمتی تحفہ تحریرانه مکرم نور عالم صاحب ایم اے امیر جماعت احمدیہ کلکتہ مُحَمَّدِ ( الفرقان تمبر، اکتوبر شد قوم کے خادم میاں اللہ دتہ صاحب سپاہی پیشنر سیالکوٹ حضرت پیر محمد اسحق صاحب کا واقعہ بیان کرتے ہیں.میں ملازمت کی حالت میں ایک دفعہ قادیان جلسہ دیکھنے آیا.ہمیں رات کے کسی میں اپنے کمرے میں تنہا لیٹا ہوا تھا.بانی صاحب کے دو فرزند نصیر احمد بانی حصہ میں قادیان پہنچا تھا.ہمیں اس وقت ناصر آباد میں اپنی بیوی بچوں کے ساتھ رہتا و شریف احمد بانی کمرے میں داخل ہوئے اور میرے ہاتھ میں ایک پیکٹ دیتے ہوئے تھا.صبح کا وقت تھا کہ میں دودھ لینے کے لئے شہر میں گیا.راستہ میں کیا دیکھا کہ احمدیہ کہا کہ ابا جان نے قادیان سے آپ کے لئے تحفہ لایا ہے.کھول کر دیکھا توخشک روٹی اسکول کے پاس حضرت میر صاحب مجھے ملے اور میں نے السلام علیکم کہا.آپ کا گلا
بیٹھا ہوا تھا.آپ نے ال اور اشارے سے فرمایا ، میں اللہ وتنز کہ رہی تھی کہ میں تو اپنے امام کو ملنے جا رہی ہوں.اس نے کہا بی بی تمہارا کوئی رشتہ دار بھی آؤ میرے ساتھ.میں اُن کے ساتھ سٹور میں گیا.آپ نے ۴، ۵ لوٹے اپنے دونوں وہاں ہے.اس نے کہا کہ ہاں میرا ایک بیٹا ہے فلاں جگہ رہتا ہے تو اسی وقت امیگریشی ہاتھوں میں اُٹھا لئے میں نے بھی لوٹوں کا ایک ٹوکرہ سر پر اٹھا لیا.جہاں تک میرا خیال افسر کے کان کھڑے ہوئے اور اس نے کہا کہ یہ تو بہانہ بنا رہی ہے.اپنے بیٹے کے ہے آپ افسر علیہ تھے.آگے آگے آپ جلارہے تھے پیچھے پیچھے میں جار ہا تھا ہم احمدیہ پاس ٹھہرنے کے لئے اور وہاں نیشنیلیٹی لینے کے لئے جارہی ہوگی.یہ بیلنی اس کے دل اسکول پہنچے اور لوٹے وضو کرنے کی جگہ پر رکھ دیئے.اس طرح لوگوں کے وضو کرنے کی میں پیدا ہوئی تو اس نے کہا کہ اچھا یہ کیوں نہیں کہتی.امام امام کیوں کہ رہی ہو یہ کہوں نہیں کہتی کہ میں اپنے بیٹے سے ملنے جارہی ہوں.اس کا جواب سنیئے، کہتی ہے تکلیف دور ہو گئی.ستمبر اکتوبر القرفان الله) مجھے اب بھی یاد ہے در فٹے منہا اس طرح ہے اختیار اس کے منہ سے در فٹے منہ نکلا کہ اس کی آواز کانپ رہی تھی.اس جذبات کی وجہ سے کہتی میرا پتر تیس سال دا او تھے اسے ہیں مجھے اب بھی یاد ہے شروع شروع میں جب جامعہ نصرت کے میدان میں جلسہ مڑ کے اوس پاسے کدی نظر نہیں کیتی.میرا امام اے جید لے لئی میں بے قرار ہو گئی آں ہوا کرتا تھا.غالباً حضرت صاحب کی افتتاحی تقریر کے بعد میں با ہر نکلا کیونکہ میں اقسر طلبہ کسی بیٹے کی بات کہہ رہے ہو ۳۰ سال سے میرا بیٹا وہاں ہے میں نے کبھی اس ملک سالانہ تھا اور مجھے دوسری ڈیوٹیوں پر جانا تھا.ایک صاحب جن کو میں ذاتی طور پر جانتا کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھا.ہاں جب سے میرا امام گیا ہے میں بے قرار ہو تھا کہ دو لکھ پتی تھے یا اس سے بھی زیادہ امیر تھے.انہوں نے ہاتھ میں ایک مکس پکڑا گئی ہوں اور بے چین ہوگئی ہوں.ہوا تھا اور ساتھ اُن کی بیوی تھی وہ اڈے کی طرف سے چلے آرہے تھے میں سمجھ گیا کہ یہ تو ابھی پہنچے ہیں.میں نے اُن سے پوچھا.آپ کے لئے رہائش کی جگہ مقرر ہے ؟ کہنے لگے نہیں اب جا کہ تلاش کروں گا.در خطاب حضرت خلیفة المسیح الرابع جلسه برطانیه ماه ساده سی ترکیب - کامیاب تجربہ چند سال پہلے میں نے گھر میں ایک بڑی اچھی ترکیب دیکھی تھی سینٹر بنانے کی میں نے سوچا یہ اب کہاں تلاش کریں گے...میں نے اُن سے کہا آئیے ہیں وہ بڑی سادہ سی ترکیب ہے ، اگر اسے اختیار کیا جائے تو وقتی ضرورت پوری ہو جاتی آپ کے لئے کوشش کرتا ہوں.میں اپنے گھروں میں ایک جگہ گیا.گھر والوں سے پوچھا ہے.انہوں نے پرانی کھاد کی بوریاں دھو کر اس سے خلاف بنا لئے اور ان میں پرالی پھیر لی کوئی کمرہ یا کوئی ڈریسنگ روم خالی ہو گر پتہ لگاکہ کوئی بھی خالی نہیں پھر ہم کو کے گھر گئے ادران کو اوپر نیچے سے ٹھیک کر کے ایک طرف رکھ لیا اور جب ان کے مہمان آئے جین حتی کہ میرے گھر میں تلاش کرتے کرتے ایک چھوٹا سا لانہ ٹائپ کمرہ تھا.جیں میں گھر کے پاس میستر وغیرہ نہیں تھے تو ان کو اس کی نوش کیں دے دیں اور جو زائد تونکیں ہیں وہ والوں کی کچھ چیزیں پڑی ہوئی تھیں.میں نے کہا.کیا یہ کمرہ آپ کے لئے ٹھیک ہے ؟ او پر لینے کے کام آجاتی ہیں چنانچہ اس طرح ڈیل لیسترین گئے.میں نے جب ان سے کہنے لئے بڑا اچھا ہے الحمد یہ ہم اس میں بڑے آرام سے رہیں گے.میں نے وہ پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ نہایت ہی کامیاب تخیر یہ ہے نرم بھی رہتا ہے اور گرم بھی اس تو شک کو دیکھے کہ مہمان بہت خوش ہوئے." کمرہ خالی کروایا.دی ہے کی ایک پنڈ منگوائی اور وہاں ڈلوا دی ہے ا خطبہ جمعہ حضرت خلیفة المسیح الثالث مطبوعه الفضل در سمیر نشده) ے دیت در اصل بوجوں والی گھاس ہوتی تھی جو کاٹ کر بچھاتے تھے اور ہجو خطیه ۲ رنویر ست حضرت خلیفة المسیح الرابع مطور الفصل ۲۰ نومبر ساده ) اولاد کے لئے باپ کا گھر تکلیف دہ ہوتی تھی پھر جیت دلانہ کے مہمانوں کو آرام پہنچانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے زمین کو کہا یہاں چاول اگا ورنہ پہلے تو یہاں چاول نہیں ہوتا تھا.یہاں کا میهمانی دستر خوان بینی لنگر بھی آپ کی خدا تعالی کی طرف سے دعوت ہے.جونان فرشتہ آپ کے روحانی باپ کو اس کے اور اس کے درویشوں کے لئے دے گیا ہے.اس کی بھی قدر کریں اور ان ایام میں خصوصاً درویش صفت نہیں گھر آپ صرف امام کے لئے پچھلے سال آنے والوں میں سے ایک شخص نے مجھ سے ایک بڑا دلچسپ واقعہ کا ہے اولاد کے لئے باپ کا گھر اپنا ہوتا ہے.سال بھر کے بعد بچھڑی ہوئی اولاد بیان کیا.کہتے ہیں میں برٹش ایمبیسی اسلام آباد ( پاکستان میں بیٹھا ہوا تھا اور امیگریشن کا باپ کے دستر خوان پر جمع ہوتی ہے تو کس قدر خوش ہوتی ہے خواہ اپنے گھر میں کیسی آفیسر ایک بوڑھی عورت کے ساتھ انٹرویو لے رہا تھا ہو کہ تعلیم یافتہ بھی معلوم نہیں ہوتی تھی بھی خوشحال ہوں.خصوص بیٹیاں باپ کے گھر روکھی سوکھی بھی لے تو اس کو انعمت معمر عورت تھی سادہ سی مغریب سی جب اس نے بہت سے سوال کئے اور ویزا شینے لگا جان کر خوشی سے کھاتی ہیں.وہ خوشی اپنے گھر کبھی محسوس نہیں کر سکتی تو اس کا بھی تو اچانک اس کو خیال آیا کہ اس سے پوچھوں کہ اس کا کوئی رشتہ دار تو نہیں کیونکہ وہ خیال رہے کہ آپ سہی مہمان ہیں اور آپ سبی مین بات یہ مبارک روٹی آپ کو مسیح موعود م
ہی کھلا رہے ہیں با تقریر حضرت نواب مبار که میگیم جیا بانه سلامه ) تبرک سب سے پہلے میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر تی ہوں میں نے اس جلسہ کو خبرد خوبی سے اختتام تک پہنچایا اور نہیں مہمانوں کی قدمت عطا کی یہ اللہ تعالی کا فضل ہے کہ ایک لیے عرصے سے ہم جلسہ کے مہمانوں کی خدمت کرتے چلے آنے ہیں مجھے دو دن بھی یاد ہے جبکہ قادیان میں حضرت اماں جان کے مکان کے نچلے حصے میں یہاں اگر خراب روئی بھی کبھی ملے تو آپ کے لئے ہزار ہا کھانوں سے زیادہ صرف چند ایک مہمانوں کے سامنے دستر خوان سجھا کر اور قطاریں بنوا کر کھانا کھلوایا کرتے مبارک ہے اور جو اس میں مزہ آپ کو آئے وہ دنیا کی کسی اعلیٰ سے اعلیٰ نعمت ہیں تھے لیکن اب رہی حضرت مسیح موعود کے جہان ہزار ہا کی گنتی میں ہمارے سامنے موجو بھی نہ پائیں.اس نگر کے تو مکڑے بھی تبرک ہیں ، ایک زمانہ تھا کہ نگر کا کھانا بھی ہیں.اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اُس نے اپنے اس کام کے لئے ہمیں نوازا در تہ دنیا اندر گھر میں پکتا تھا اور جلسہ کی روٹی ہمارے صحن میں کہنا تو کئی سال تک مجھے بھی میں کو دڑوں کروڑ مخلوق بھری پڑی ہے ہم نہ ہوتے تو کوئی اور لوگ اس کام کو یقینی طور پر یا د ہے.اس وقت وہ بھی ایک بہت بڑی رونق نظر آتی تھی پھر اس کو سرانجام دینے والے ہوتے اس شکر یہ ہیں کہ اپنے اس کام کے لئے اللہ تعالیٰ نے اللہ تعالٰی نے بیع سے وسیع تر کیا اور کرے گا.اب لنگر کے تنور ایک جگہ کی سجائے گئی ہیں منتخب فرمایا.ہمارے لئے ضروری ہے کہ کام کو نیک نیتی اور اخلاص سے کریں جگہ بنتے ہیں اور کئی جنگہ سے روٹی تقسیم ہوتی ہے کام بڑھ گیا ہے.مگر آپ ہمیشہ دیہی تصور اور آئندہ بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کریں کام کو اللہ تعالیٰ کا ہے وہ ہوگہ رہے کریں کہ آپ دار مسیح موعود کے خاص مہمان ہیں.آپ میں سے بہت کم لوگوں کو معلوم ہو گا لیکن اگر ہماری نیتوں میں اخلاص نہ ہو گا اور ہم اس کام کو آئندہ بہتر بنانے کی کیا کہ حضرت مسیح موعود کے پورے گھر کا نام دارالامن ، آپ کا رکھا ہوا تھا.جیسا کہ کوشش نہ کریں گئی تو ہم تو اب سے محروم ہو جائیں گی.مختلف مکروں کے نام بیت المذکر در بیت الفکر وغیرہ آپ نے سنے ہوں گے تو جہاں بھی آپ لوگ اس سلسلہ میں جمع ہوں.اپنے کو اسی طرح دار ال من ، میں تمھیں اور امن و محبت کو شعار بنائیں.حضرت مسیح موعود نے انگر بہت محبت سے اپنے ( تاریخ لحجبه جلد دوم ص ۲۹) کایا پلٹ گئی مہمانوں کے لئے جاری کیا اور اس کا آپ کو بہت خیال رہتا تھا کہ کسی مہمان کو تکلیف ایک دفعہ انگر خانہ میں رات کو بارش ہوگئی.نانبائی اور پیڑے بنانے والی نہ ہوا اور زیادہ سے زیادہ لوگ آہیں ، اور اس سے آرام پائیں.لنگر کا کام قریباً بہت آخر عورتیں ایک دم اٹھ کر اندر کو بھاگیں کام رک گیا بڑی پریشانی ہوئی ہیں نے سب زمانہ تک آپ کے ہاتھ میں ہی تھا.مجھے یاد آتے ہیں.وہ دن کہ میاں نجم الدین بھر سے خدام و اطفال، بچوں بوڑھوں بڑوں کو بلایا اور کہا کہ میں کو جو چیز میسر آتی ہے وہ اٹھائے والے جو منظم ہوا کرتے تھے.اتنے اور بتاتے کہ آٹا ختم ہے یا دوسری چیزیں تو آپ اور ان نانبائیوں کے سر پر چھری کے طور پر پکڑے رہے بارش اس کو نہ بھگوئے چنانچہ جلدی سے یو رقم موجود ہوتی ان کو دیتے اور فرماتے کہ جائیں اور سامان میں کہیں پر کام شروع ہو گیا اور ساری رات قریباً اسی طرح گزاری...صبح کو مجھے ایک مولوی مہمان کو تکلیف نہ ہو.ایک دفعہ کا خوب یاد ہے مجھے کہ آپ نے جیب اور اپنے رسالوں صاحب مجھے ملے مجھے دیکھتے ہی بھاگ کر مجھے سے لپٹ گئے اور چھوٹتے ہی کہا کی گرہیں کھول کھول کر روپے پیسے جتنے نکلے میں نجم الدین کو پکڑا دیئے اور فرمایا میں اس میں نے بیعت کر لی ہے میں حیران ہوا کہ یہ تو بڑے کمرا در منصب قسم کے شخص تھے وقت یہی نکلا ہے.صرف ۳۲ روپے کچھ آنے اور کچھ پیسے تھے.اب خدا تعالیٰ کے فضل سے ہزار ہا پر نوبت پہنچتی ہے.یہ سب اللہ تعالیٰ کا احسان ہے اس کا شکر اور سندھ میں (مخالفین.ناقل ) کے پیش روں میں سے تھے ان کی کایا کیسی پلٹی انہوں نے بتایا کہ جب رات کو بارش ہوئی تو میں یہ دیکھنے آیا کہ دیکھیں اب احمدی کیا کریں اور دعائیں کریں کہ تمام روحانی بر کاست کا سلسلہ جاری ہے ، اور یہ ظاہری شنگر کرتے ہیں.میں نے یہ حیرت انگیز منظر دیکھا کہ افسر ماتحت کارکن سب کتابیاں اور مینی کہ یہ بھی ایک نشان ہے بڑھتا چلا جائے " حضرت نواب سیار که بگیم تاریخ ابن جلد سوم ) ایک نصیحت ایک تنبہ مستورات میں مہمان نوازی کے فرائض حضرت ام داؤد صاحبہ 2 سے مرا ۹۵ ار تک ادا کرتی رہیں میرے وار کے جاسے لالا نہ پر آپ بیمار تھیں مگر مہمانان مسیح کے ساتھ قلبی تعلق کا اندازہ اُن کی اس تحریر سے ہوتا ہے جو یا وجود بیماری کے آپ نے کارکنات کے لئے تحریر فرمائی.پرائیں نے کرنا تائیوں کو بارش سے بچارہے ہیں.یہ نظارا دیکھ کر میری ایسی کایا پلٹ گئی میں نے کہا کہ میں لازما بیعت کروں گا.میں نے باقی رات بڑی لیے چینی سے کائی اب صبح بعیت کر کے آرہا ہوں.“ (حضور اُس وقت افسر علیہ تھے ؟ ار خطبہ جمعہ حضرت خلیفة المسیح الثالث الفضل ۲ دسمبر ساد) ۲۲۵
مصلح موعود کا انداز خطابت حضرت ) مرزا عبدالترسیم بیگ) حضرت مصلح موعود خلیفة المسیح الثانی کے انداز تخاطب و تقاریر کے بارے آپ مضامین کے لحاظ سے اپنی آواز کو پر جوش انداز میں بلند کرتے تو شفا میں بتانا کوئی آسان بات نہیں اور ساتھ ہی سامعین کی کیفیت بیان کرنا ممکن نہیں.نعروں میں بدل جاتی اور بعض امور پر خصوصیت کے ساتھ توجہ دلانے کی غرض سے لیکن جو کچھ آنکھ نے دیکھا.ذہن میں اگرا اور قلبی کیفیت پیدا ہوئی اس کو بتانے کی ان کو اتنے عروج پر لے جاتے کہ طبیعت پر اثر انداز ہوتے ہوئے دلوں کو گرماتی ہوئی ذہنوں میں اترتی چلی جاتی.اور ہمیشہ ہی تقریر کے بعد ہر شخص اسی کے اکثر چھتے دہراتا کوشش کر رہا ہوں.لوگوں کو اس وقت کا شدت سے انتظار رہتا جب حضرت مصلح موعود ایک دوسے کو توجہ دلانا کہ کیا نکتہ بیان فرمایا.اور یہ بات تو اس سے پہلے سمجھ میں نے تقریر کرنی ہوتی.پھر جو افراد جا کے دوران کسی ضرورت کے تحت باہر چلے ہی نہیں آتی تھی اور یوں دیر تک بلکہ دنوں مہینوں تک امام وقت کا ذکر ہوتا رہتا.جاتے تھے وہ وقت سے پہلے جلسہ گاہ میں پہنچنے کی کوشش کرتے.اور ساتھ ہی مین خوش نصیب افراد کو آپ کی تقاریر سننے کا موقع میسر آیا.وہ اس یہ خواہش بھی ہوتی کہ آگے جگہ مل سکے لیکن نظم وضبط کا یہ عالم کہ جس کو جہاں بھی بات کے یقینا گواہ ہیں کہ خدا تعالیٰ کے ساتھ فدائیت ، رسول خدا کے بارے میں جگہ میسر آتی بیٹھتے چلے جاتے.پھر جب وقت تنگ ہونے لگتا تو انٹر دیکھا گیا کہ عاشقانه انداز در امت مسلمہ کے لئے دور داور تڑپ ان میں نمایاں تھا شیدائی گلیوں میں دوڑتے ہوئے پہنچے.بزرگوں اور کمزوروں کے قدم بھی تیزی سے تربیت کے موضوعات جن میں اخلاق در کردار کی تعمیر ان کے باریک در باریک تفاق پڑتے.ساتھ ہی یہ خوف بھی رہتا کہ تقر یہ شروع نہ ہو جائے اور ایسا نہ ہو کہ کچھ سنتے اور چشم پوشی کر دینے کی دجیسے جو مسائل پیدا ہو جاتے ہیں ان سب کا ذکر پھر ان کی اصلاح سے محروم رہ جائیں گویا پرانے تھے جو شمع کے گرد جمع ہونے کے لئے تڑپتے نظر آتے.کے طریق اپنانے کے گر سب کچھ ہی تو بتا یا جاتا.اور بو قوم کو زندہ کرنے کی جیب حضرت مصلح موعود جلسہ گاہ میں تشریف لاتے.تو عاشقان خلافت ائٹنگ کا ظہور ہونا.اس کے علاوہ جب اقوام عالم یہ بات ہوتی توان کے ماضی کے چہرے دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے.خوشی مسرت و فرحت کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی چمک دلی کیفیت کو ظاہر کرتی.حال اور مستقبل کو یوں بیان فرماتے کہ گویا آپ کے سامنے ہر ملک و قوم کے حالات اس کی تاریخ اس کا پس منتظر ان کی خوبیاں اور خامیاں اور کزوریوں کے پیدا ہونے تلاوت قرآن پاک میں سوز اور اثر ایسا کہ دلوں کی کیفیت بدل جاتی.اور عالم کے اسباب کہاں کہ دار میں تھول تھا اور کہاں سے اخلاقی بیماریوں نے حملہ کیا اور کیوں پر سکتہ طاری رہنا.پھر جب تقریر شروع ہوتی تو موضوع کے مطابق اس کی باریک ور ریڑھی اور کہاں پر اصلاح ہوئی یوں معلوم ہو کر ساری دنیا کی طرز معاشرت تہذیب و تمدن اور علوم وان کار سے باریک جزئیات کو بھی مد نظر رکھتے.قرآنی علوم کے اسرار ورموز کے در کھلتے پر دسترس کی وجہ سے کہ آپ گویا ان میں ہی رہتے لیتے رہے ہیں کبھی روس کا چلے جاتے ، دقیق سے دقیق مسئلہ منطقی انداز میں سمجھایا جاتا.اور کیسا ہی خشک مستقبل اور کبھی یہ کہ امریکہ و چین میں یہ ہو گا.برطانیہ کے لئے کیا مسائل پیدا ہو نیوالے اور شکل مضمون ہو، آپ اس میں پچسپی پیدا کر دیتے.عام فہم، آسان الفاظ، دلچسپ ہیں.افریقی اقوام کیوں اور کیسے دوسری اقوام پر اثر انداز ہوں گی.اور امت مسلمہ کے لئے واقعات پھر بر محل مزاح کی کیفیت پیدا کرتے ہوئے لطائف کا بیان جو اکثر یہ کچھ مقدر ہے.گویا معلوم کا بہتا ہوا دریا تھا جو اپنی روانی میں ذہنوں کو سیراب کر نا چل تاریخی نوعیت اقوام کے مزاج اور انسانی فطرت کو ظاہر کرنے والے ہوتے جی سے جانا.آپ کی تقاریر پر مغز ، مدبل ، حقائق سے یہ ، عارفانہ کلام مستطق و فلسفہ کے دقیق مسائل سامعین کے ذہن تازہ اور بٹ ش رہتے یوں عارفانہ انداز میں تفصیل سے تفصیل موضوع پر پر عام فہم انداز گویا سامعین کی طبائع کو قائل کر دیتے.الیسا سمہ جو دلوں اور بہنوں ہمیشہ گرفت مضبوط رہتی اور تسلسل قائم رہتا.کو بدلتے ہوئے ہر طبقہ فکر کے انسان کو سیر کرتا لیکن علم کے حصول کی ٹوپ اور تشنگی بڑھ مبا اوقات خطاب گھنٹوں پر محیط ہوتا.لیکن دلچسپی کا وہی حال ہو شروع جاتی جو ہر لفظ کو جذب کرنے کی قوت عطا کرتی میں تھا آخر تک بر قرار رہتا.تھکان ، گھبراہٹ یا بے چینی تو عام طور پر طویل تقاریر کی وجیسے پیدا ہوتی ہے.کبھی بھی دکھائی نہ دیتی.بلکہ ہمیشہ یہ تاثر ملتا کہ آپ بولتے رہیں اور یہ سلسلہ ختم نہ ہو.خدا تعالی اس مقدس وجود پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے.آمین.اک وقت آئے گا کہ کہیں گئے تمام لوگ امت کے اس فدائی پہ رحمت خدا کرے ۲۲۹
افسر ہائے جات الانہ ا نہیں حضرت مسیج موجود نے جاست الانہ کی بنیاد رکھی اور خود ہی اس حضرت قاضی محمد عبد الله کے جلد انتظامات فرمائے.ذیل میں ان احباب کے نام درج کئے جاتے ہیں جنہیں مختلف ستید محمود اللہ شاہ صاحب جلسہ ہائے سالانہ کے انتظامات کی ذمہ داری سپرد کی جاتی رہی.وہ عام طور پر صدر حضرت خان صاحب منشی برکت علی حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد انتظامیہ کیسی انتظم یا نا ظم کہلاتے تھے بعد میں افسر جبکہ لانہ کہلائے.یاد رہے ابتداء میاں عبد المنان عمر صاحب میں حضرت مسیح موعود اور آپ کی رحلت کے بعد قدرت ثانی کے مظام تنفس نفیس جلس کے انتظامات کے بارہ میں راہنمائی اور نگرانی فرماتے رہے.حضرت الحاج حکیم مولوی نور الدین حضرت میر ناصر نواب حضرت شیخ یعقوب علی تراب حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد حضرت میر محمد اسحاق شیخ عبد الرحمان مصری صاحب خان صاحب مولوی فرزند علی حضرت قاضی محمد عبدالله سید میر داد د احمد صاحب چوہدری حمید اللہ صاحب..تا حال منتظمین حلبسه گاه مردانه منتظمات جلسه گاه زنانه حضرت چو بڑی فتح محمد سیال حضرت مولوی عبد المغنی حضرت سید ولی اللہ شاہ سیده امم طاہر حضرت سیده ساره بیگیم سیده مریم صدیقہ حضرت خان حامد حسین شاہ حضرت صاحبزادی ناصره بیگم حضرت صاحبزادہ مرزا عزیز احمد فرخنده شاه صاحبه حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد بشری بشیر صاحبه تقسیم ملک کے بعد جلسہ قادیان میں محترم صاحبزادہ مرزا سیم منم منتظم مولا نا عبد المالک خان صاحب اسماء طاہرہ صاحبہ اعلی یا افسر علینہ سالانہ کے طور پر خدمات سر انجام دے رہے ہیں.جان اللہ ربوہ کے مولانا سلطان محمود انور صاحب صفیه عزیزه صاحبه افسران کے اسماء درج ذیل ہیں.جلسہ ہائے سالانہ کے مواقع پر اجلاسات کی صدارت کی سعادت حاصل کرنے والے احباب حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی حضرت مولانا جلال الدین شمس حضرت شیخ محمد حسن بیج کا نور حضرت کپتان علامہ محمد حضرت ذوالفقار علی خان حضرت ابو الہاشم خان چوہدری اسد اللہ خان صاحب سیٹھ عبد الحئی صاحب حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد حضرت مفتی محمد صادق حضرت میر محمد اسحاقی حضرت منشی فرزند علی حضرت مولانا عبد الماجد مھا گبوری حضرت سید حامد حسین شاہ حضرت قاضی محمد اسلم حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خاں حضرت سید زین العابدین ولی الله شاه حضرت شیخ رحمت الله تاجر حضرت سیٹھ عبد اللہ الہ دین سکندر آبادی حضرت چوہدری فتح محمد سیال حضرت چوہدری نعمت الله حضرت صاحبزادہ مرزا مبارک احمد نواب اکبر یار جنگ بہادر حیدر آباد دکن ملک خان صاحب نون چوہدری محمد دین صاحب چوہدری عبد اللہ خان صاحب
حضرت مرزا عبد الحق پروفیسر علی احمد صاحب ایم اے میر محمد بخش صاحب صاحبزاده هر را منظفر احمد چوہدری ام شیخ بشیر احمد صاحب شیخ محمد احمد صاحب مظہر چوہدری حمید نصر اللہ خان صاحب مولوی اختر علی صاحب اپنی سپر نٹنڈنٹ پولیس سونگھر حافظ جمال احمد صاحب پروفیسر سید اختر احمد صاحب اور نیوی سید فضل احمد صاحب پیشینه سیٹھ محمد معین الدین صاحب مولانا عبد الرحمان صاحب فاضل مولانا عنایت اللہ صاحب قریشی محمود احمد صاحب ایڈووکیٹ سلطان احمد صاحب ظفر شیخ مبارک احمد صاحب حافظ صالح محمد الہ دین صاحب سید محمد نور عالم صاحب امیر کلکتہ صوفی غلام محمد صاحب بابو تاج الدین صاحب سید میر داؤد احمد صاحب سید بشارت احمد وکیل چوہدری انور حسین صاحب صاحبزادہ مرزا وسیم احمد مولوی محمد صاحب مولوی غلام اکبر خان صاحب وکیل جناب بی ایم عبد الرحیم صاحب پریذیڈنٹ بنگلور چوہدری نصراللہ خاں صاحب سیٹھ محمد الیاس صاحب سیٹھ منیر احمد صاحب بانی مظفر احمد صاحب ظفر میاں محمد یوسف صاحب پرائیویٹ سیکرٹری مولانا ابو العطاء صاحب جائے سالانہ کے مواقع پر اجلاسات کی صدارت کی سعادت حاصل کرنے والی خواتین حضرت نصرت جہاں بیگم ( اماں جان ) حضرت سیدہ نواب مبارک بیگم حضرت سیده مهر آیا حضرت سید نواب امتہ الحفیظ بیگم حضرت سیده مریم صدیقہ حضرت نیده منصور بیگم حرم حضرت خلیفه بسیج الثالث بیگم صاحبہ حضرت میر محمد اسحق سیده ام ناصر بیگم صاحبہ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد بیگم صاحبہ شمشاد علی خان صاحب بیگم صاحبہ میرمحبوب علی تعا لصاحب استمانی میمونه صوفیه صاحبه بیگم صاحبہ سیٹھ عید اللہ الہ دین صاحب بیگم صاحبہ حضرت چوہدری محمد ظفر اند خان سیده نصیر بیگم حضرت مرزا عزیز احمد بیگم صاحبہ چوہدری بشیر احمد صاحب کراچی بیگم صاحبہ سید عزیز اللہ شاہ صاحب مجیده بگیم اہلیت چوہدری شاہنواز صاحب بیگم چوہدری محمد شریف صاحب ایڈووکیٹ سلیمہ بیگم صاحبہ کراچی صاحبزادی امتہ السلام بیگم صاحیه مرزا خورشید احمد صاحب بیگم صاحبه چه بدری بشیر احمد صاحب لامبور امتہ الحی صاحبہ المیہ چوہدری حید نصرات خان صاحب لاہور صاحبزادی امتہ القیوم بیگم صاحبزادہ مرزا نظفر احمد صاحب صاحبزادی امته الباسط بیگم صاحبہ سید محمد صدیق صاحب بانی بیگم صاحبہ ڈاکٹر مرزا منور احمد صاحب سیده بشری بیگم صاحبہ بنت حضرت میر محمد اسحاقی صاحب بیگم صاحبہ ملک محمد اسماعیل صاحب امتہ اللہ بشیره صاحبه حیدر آباد سیدہ امتہ القدوس صاحبه الیه صاحبزادہ مرزا ایم احمد مصاب راشیده سعید صاحبه صد البته امریکه ناصرہ بیگم صاحبه مدراس خدیجه یونتو صاحبه اند ونیشیا فرحت اللہ دین صاحبہ رضیه ظفر صاحبہ امریکہ اعظم النها صاحبہ حیدرآباد عائشہ شریف صاحبہ امریکہ صاحبزادی امتہ البصیر صاحبزادی امتہ النصیر PFA.
On the Auspicious.Occasion of the Hundredth Ahmediyya International Association 1891-1991 Annual Convention AL-MEHRAB LAJNA IMAILLAH KARACHI
بسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمُ IN THE NAME OF ALLAH.THE MOST GRACIOUS, THE MERCIFUL AL-MEHRAB On the Auspicious Occasion of The Hundredth Annual Convention 1891 - 1991 Ahmediyya International Association By LAJNA IMAILLAH KARACHI (For the members of Ahmediyya Association only) Editor Incharge: Antul Bari Nasir Translators: Publisher: Mahmooda Ama-tus-Sami Wahab Surayya Hamiza Lt.Commander (Rtd.) Abdul Momin Tariq Mahmood Badar 1370/15, F.B.Area, Karachi-75950, Pakistan.
Says, The Almighty Allah بسم الله الرحمن الرحيم دا قال ابهُ رَبِّ أَبِي كَيْفَ تُنِي الْمَوْلَى قَالَ أَوَلَمْ تُو مِن قَالَ بَلَى وَلكِنْ لِيَطْمَينَ عَلَى قَالَ فَخُذَ أَرْبَعَةً مِّنَ الطَّيْرِ نَصْرُهُنَّ إِلَيْكَ ثُمَّ اجْعَلْ عَلَى كُلِّ جَبَلٍ مِّنْهُنَّ جزء اثُمَّ ادْعُهُنَّ يَأْتِينَكَ سَعِيًا وَا عَلَمُ أَنَّ اللَّهَ عَزِيزُ In the name of Allah, the most Gracious, the Merciful And remember when Abraham said.'My Lord, show me how Thou givest life to the dead.' He said, Wast thou not believed? He said, 'Yes, but ask this that my heart may be al rest,' He answered, Take four birds and make them attached to thyself.Then put cach of them on a hill; then call them; they will come to thee in haste.And know that Allah is Mighty, Wisc.' (Al-Baqara 261) Says, our Holy Prophet Mohammad (peace be upon him) عن ثوبَات قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه و سلم فَإِذَا رَيَّتُمُوهُ فَبَا لِحُوهُ وَلَوْ حَبُوا عَلَى التَّلْحِ فَإِنَّهُ خَلِيفَةُ اللَّهِ الْمَهْدِي When you find the Mahdi, perform bai'ah (pledge of allegiance) at his hands.You must go to him, even if you have to reach him across icebound mountains on your knees.He is the Mahdi and the Caliph of Allah.(Ibn Maajah) Says, The Promised Messiah Look, how the Lord God Has made the whole world Bow down before me, In deep respect ! He found me obscure, Quite unknown; But He has carried my fame All over the globe ! Just Whatsoever I had desired ; Whatsoever I had longed for; Just whatsoever was my aim And object, even all that He has granted to me ! I was a poor man, with little Resources; but He bestowed On me an immense wealth, Which cannot be counted ! Out of the blessings Of this world, There is not one, In His grace, And great munificence, He has not granted To me ! (Translated from Urdu) 2
ANNOUNCEMENT This hand bill was published by the Promised Messiah on December 30, 1891 at the end of the first Jalsa Salana (annual convention) of Jama'at Ahmadiyya, to inform the members of Jama'at about holding of second Jalsa (1892).All the sincere members of the Jama'at who have entered the covenant of Ba'it with me, the while at the same time the Jama'at should acquire more knowledge and advance in realization of God and love for the Holy Prophet Muhammad (peace and blessings of God be upon him), and such a severance with the world should take place that the journey for the hereafter should not seem abominable.But in order to achieve this object, it is necessary to stay in company and spend a part of the life in this path, so that with the will of God by witnessing the divinity of some definite manifestation, some weakness, infirmity or indolence might be removed.And having attained perfect belief, fervor and zeal for divine love should be created.So always be concerned and anxiously seek God's divine help and guidance, and until such favorable turn of circumstan- ces does not take place you must meet me off and on.Because making a covenant of Ba'it and no: bothering to meet, such a Ba'it does not vouchsafe blessings, and it would only amount to fulfilling a formality.And since for some people because of weakness of disposition or lack of means or the long distance, it is not possible that they should come and stay in company, or take the trouble of coming several times in the year for visiting, the hearts of most of the people lack the provocation to undergo discomfort or face great harm or damage.Hence it seems advisable that 3 days in a year should be fixed for such a meeting in which all the sincere members provided they are healthy and have the time and if no strong impediments stand in their way should be able to be present on the fixed dates.So in my opinion it should be better to keep 27th December to 29th December i.e.after today will be 30th December 1891.In future if 27th December comes in my life, people should try as far as possible to come on these dates in order to hear divine speeches and to participate in prayers.And in this meeting such information about the truth will be related which is necessary for the promotion and advancement of faith, belief and the knowledge of God.Particular endeavor will be made to the best of one's ability in the elevated court of the most merciful Allah that, He may draw them to Himself, and accept them, and purify them and transform them.Another advantage of these meetings would be that all the new sincere members who have come in the fold of the Jama'at during the year would be able to meet their fellow brethren.And with this casual acquaintance, the bond of friendship, love and introduction will keep on developing.During this period if any fellow brother dies, prayers for the salvation and deliverance of his soul will be held in this meeting.An effort will be made with prayers to the most Glorious Allah that He may purify all the brethren spiritually and remove from them their unfamiliarity, coldness and differences.And in this spiritual convention there will be many other spiritual advantages which will come to light from time to time with the will of God.It would be appropriate for people with less means that they should plan for attending this convention.If with a little domestic economy they put by a little for the journey every day every month then without any difficulty they would have enough money for this journey, in a way then they would be travelling without any cost.People who accept this proposal should inform me right now so that a separate list of such names can be made who would try their best to come on these fixed dates and who make a fimm resolve for the rest of their lives that they would attend this convention with heart and soul, except in the case of such hindrance or impediment that might make it impossible to undertake the journey.All the friends who attended this religious consultation meeting held on the 27th December, and faced the difficulties of the journey just for the sake of Allah, may God reward them and bless them for each step that they took for reaching here.Amen.3
يَا أَحْمَدُ بَارَكَ اللهُ فِيكَ OAhmad! God has put His blessings in you FULFILLMENT OF PREDICTIONS IN THE FORM OF ANNUAL CONVENTIONS The sayings of prophets are apparently ordinary words but in reality they are inspired words.Their dreams come true and their dreams and revelations have different inanifestations of meanings and their foretellings, given in revelations, are signs of great truths and they are fulfilled with grandeur at their destined time.In the present times, the great ‘Mujadiď (rivivalist) of the True Faith, Hazrat Mirza Ghulam Ahmad Gadiani lived a contented life in un ordinary, remote village, unknown to the outside world.God chose him, made him known to the world and revealed many a sign in support of his truthfulness.One of these was the sign of "prosperity".A single man attracted attention of the world.Piety, family and followers, knowledge and wealth all prospered.This tiding fulfilled itself in many ways and will continue to do so.In the following lines, a few predictionsisigns are being related which were given to Hazrat Mirze Ghulam Ahmad Qadlani, the Promised Messiah and have come true in the form of the "Annual Convention", as a source of enriching belief and will continue doing so Inshallah.The Promised Messiah, while relating a dream of 1874, said, "I saw an angel in the form of a boy sitting on a high platform, holding a wholesome naan (bread) in his hand, it was shining bright.He gave it to me and said, 'This is for you and your companions.' (darvesh).This dream is of the time when I was not known and had no claim, neither had lany company of followers.Now I have a com- pany of a good many people who have put faith above worldly things and made themselves 'darvėsh'.They have, further, migrated from their homes, leaving their relations and friends behind and have come to stay in my neighbourhood.From the 'bread" I interpreted that God Himself would look after me and my companions for our needs, and the worry of food will not distract us.It has been so thereafter." (Nezool-e Musi: Py 206, Roohani Khazain Vol 18.Pgs 584.585) This dream was fulfilled in such a way that.the "free kitchen" of the Promised Messiah never ceased to function for a single day.Millions of people are benefiting from both, the spiritual inspi- ration and physical existence of this free kitchen, In 1881 God Almighty named him "Bait- Ullah", this being a prediction that people from all over the world will converge for the convention, In 1882, God Almighty inspired him to say this prayer.رب لا تذر في برما وَأَنتَ خَيرُ الْوَارِثِين (Tazkara Pg.47) 4
"O God! leave me not alone.Thou art the best of successors." God then gave him tidings for acceptance of this prayer and for granting prosperity and large number of followers.God Almighty revealed to him in the same revelation, ولا تصير لِخَلْقِ اللَّهِ وَلَا تَسْكُم مِّنَ النَّاسِ (Tazkara Pg.52) "Remember, a time will come when people in farge numbers will come to you, you must not be impolite to them and don't get tired by their large number." Again there was a revelation:- ووسع مكانك "Expand your house' The Promised Messiah explained."It is clearly told in this revelation that the day is near when visitors will crowd to such an extent that it will be difficult for all of them to meet you.Don't express any displeasure and don't get tired of meeting them.God be praised! What a great Prediction! This was revealed 17 years earlier when I had only 2 or 3 visitors, and that too occasionally.This shows God's knowledge of the future." ¡Siraj-e-Manir Pg.63, 64) In 1883 it was revealed:- "I love you.I shall give you a large party (Deen-e-Haq)." of.(Tashara Pg.104 Then again in 1883 God Almighty addressed him thus, سلَامٌ عَلَيْكَ بِإِبْرَاهِيم (Tazkara Pg 105) "Peace be upon you, O Abraham." And the "brahim" of the present age says, "I am sometimes Adam, sometimes Moses, sometimes Jacob and Abraham as well.I have many generations." (Dar-re-Sameen).These are tidings proclaiming the assembly of different races and nations at one center.In 1886 there was another glad tiding:- "God will take your message to the comers/ends of the world." "God will give you complete success and all your desires will be fulfilled.I will in- crease the number of your sincere and loving devotees.Their number will grow The time is coming, rather it is very close when God will implant your love in the hearts of nobles and kings to the extent that they shall seek blessings from your clothes." Tuskara Pgs.141.142) During the Annual Convention of the Ah- madiyya Community, C.K., in 1987, two kings from Nigeria accepted Ahmadiyyat and received benediction from the Promised Messiah's clothes.This prediction has been fulfilled in the literal sense previously, and in future too it will continue doing so.In 1892 God revealed."Days of success will come and gifts will reach you from far and wide." يَأْتِكَ مِن كُلِّ نَجِ عَيْقٍ (Tazkaru Pg.201! In 1897, God Almighty again revealed about the ever increasing number of visitors.وسعُ مُكَانَكَ يَأْتُونَ مِنْ كُلِّ نَع عَيْق 'Tazkara Pg.297; The Promised Messiah interprets it as, "Expand your house as people from far off places will come to visit you.I have seen this prediction come true as visitors came over from Peshawar to Madras.But this very prediction was repeated which means that hereafter the prediction will come true with greater number and force.والله يعمل ما يتا لا مانع لها آرام God Almighty does what He Wills and 5
there is none to stop Him from what He Wills." Advertisement 17 Feb 1897) One hundred years have gone by since the establishment of the Promised Messiah's Com- munity.The convention of people from Peshawar to Madras, the mumber which made the Promised Messiah happy, has now expanded to 126 countries of the world.People from all over the world come to present their very lives.In 1899, there were these tidings:- انا احتجنا لك لدفعا يا ابْرَاهِيم "O Abraham, We shall grow crops for you during spring." The Promised Messiah says.etc."Zroo is plural of Zra and Zra in Arabic is used for spring crops i.e.wheat, barley It seems to suggest, why are you worried? There will be plenty of crops for you i.e.We shall make provision for all your needs." (Tazkaru Pg.340, 341, Supplement to the Taryag-ul- Qalon Pgs.2.4, The Promised Messiah relates, "Once there was a famine and flour was sold at 5 sears for one rupee.There was revelation about the expenses of the "Free Kitchen." الَ اللَّهُ بِكَافِ عَبْدَهُ "Isn't God enough for his servants." In 1900, the Immortal God revealed, إلى حاشِرُ كُل قَوْمٍ يَا نُونَكَ جُنُباً وَإِني امرت مكانك ترين مِنَ اللهِ العَزيزِ الرَّحِيم Tazkova Pg.391; "I will send crowd after crowd from dif- ferent nations to you.I have lit up your house.These are the words of the Almighty God who is all Powerful and Merciful." There were glad tidings in 1906, "I shall bless you and shall not destroy you.and shall raise a large people out of you." It was revealed 14 times on different oc- casions, يانيك من كُلِّ نَجْ عَمِيقٍ وَيَأْتُونَ مِنْ كل فج عميق "Gifts will be presented to you from far off places and so many people will come to you that the paths will be pitted." Today, from near and far off, people bearing the rigours of journey, come with tokens of love of God, love of the Holy Prophet, truth, picty, humility and modesty.The Promised Messiah is the only one on earth on whose call people flock together in love.That history making, victorious General, who adomed the heavenly throne, had the support of the Omnipotent God.That great achiever left behind him a healthy and living, ever developing community.God Almighty promised him, "The Holy Prophet Muhammad (peace be upon him) is the leader of all prophets.God will put right all your efforts and shall give all that you have wished for.The Almighty God will pay at- tention to this I will exhibit my bril- liance, I will raise you through My Omnipotence.A person was sent to warn and admonish, the world did not accept him (his warnings) But God will accept him and will prove his righteous- ness forcefully.(Tazkaro Pg.641) أي نمك ولا أجنحكَ وَأَخْرِجُ مِنكَ قَوْمًا
QADIAN DAR-UL-AMAAN The House of Refuge and Protection Qadian is a Town, situated near Batala in District Gurdaspur, in the Province of East Punjab, India.During the reign of the Mughal Emperor, Muhammad Zaheer-ud-Din Babar, an ancestor of Hazrat Mirza Ghulam Ahmad, the Founder of the Ahmadiyya Movement, Mirza Hadi Baig, an es- teemed Chief came to this area from Samorkand, in 1530 A.D.(i.c.938 Hijra), along with 200 of bis subordinates and family members.This place at that time was a forest land, about 50 miles north- cast of Lahore.Here, he laid the foundation of a State by the name of "Islampur', which flourished till 1802 A.D.Even during the period of the Promised Messiah's great grand father, Mirza Gul Mohammed, this State, popularly known as 'Is- lampur Qazi Majhi", consisted of almost 85 vil- lages.However, due to the incessant attacks of the Sikhs, its parameters were considerably reduced.Owing to its religious atmosphere, this town held a prominent status in this region.During Mirza Gul Mohammed's period, there were about 100 religious scholars, men of God and Huffaz-e- Quran"in Qadian, who received fixed allowances for their personal upkeep.Each one from among the servants, dependents and relatives offered the daily prayers regularly.This regularity in the per- formance of prayers was observed to such an extent that even the flour grinding women used to pay particular attention to their daily, as well as, Tahajjad prayers.The Afghan Muslims, living in the surrounding areas considered it a holy place due to the piety and purity of its people.It was considered a peaceful and blessed place where ruch, justice and fear of God prevailed.During the period of the Promised Messiah's grand father, Mirza Ata Mohammed, due to some will of God, this region was conquered by the ין those who learn the entire Holy Quran by heat.(2) an optional prayer offered after midnight.Sikhs.Only Qadian was left in his possession.The town of Qadian was structured on the pattern of a fortress with four turrets and a 22 feet wide ram- part on which 3 carriages could be driven easily ai a time.A couple of soldiers and a few cannons were used for keeping guard.Around the rampart was a deep and wide ditch which later on became a moat, after being filled with water and came to be known as "dhaab".A group of Sikhs called the "Ram Gariah", occupied Qadian through deccp- tion and razed to ground all the beautiful mosques and residential buildings.They ruined the gardens and burned the library to ashes.The people of Qadian, including the ancestors of the Promised Messiah, were forced into exile.Towards the end of the Sikh ruler Maharaja Ranjeet Singh's reign, five villages were returned to Mirza Ghulam Murtaza, the Promised Messiah's father.With the passage of time, the name Islampur Qazi', was reduced to only 'Çazi' and locally changed first to 'Qadi' and then to Qadian This seemingly ordinary village with its dramatic pastheid no apparent worldly distinction.But the love of the Creater chose it to be the foundation stone on which the new world order was to be based in future.Centuries old proofs exist of its being a holy and blessed locale.Its reference is also found at a number of places among the traditions of the Holy Prophet (Peace and blessing of Allan upon him) from which its Location can be ascertained.يُخْرُجُ نَان من المشرق يُؤْمِنُونَ الْجَدِي سلمانة الْمُشْرِقِ (Kanz-ul-Aamai Vol.7, Pg.18) "The people on the cast ci Arabia will set up the spiritual sovereignity of the Mendi in their own county."
! ج الْمَهْدِيُّ مِن قَرْيَةٍ يُقَالُ لَهَا كَدْعَهُ وَ يميله اللَّهُ تَعَالَى وَيَجْمَعُ أَصْحَابَهُ مِنْ أَقصى السلام على عدة أهلي بني اللات مانةٍ مثالة عشر رجلاً و وبلادهم وخلايهم (Javahir-ul-Asrar manuscript, written by Sheikh Ali Hamza Bin Ali Malik-al-Tusi, Irshadal-e-Faridi ¡Vol.3.Pg.70;: "The Mehdi will be commissioned from a place called Kadae and God Almighty will verify his claim.He will be blessed with the company of 313 exalted companions in likeness of the companions in the Battle of Badar, whose names and addresses witi be noted down in an authentic book." عصابتان من أمتي أمرتهما الله تعالى من النار بداية من الهند وحضانة اللون عام على ابن قرية عليه السلام (Nisace Kitab-ul-Jihad Pg 496 Muanid Ahmad and Konz -Aumali "There are two such groups among my disciples who will be saved from the fire.One group is the one which will be engaged in bettle in Hind (India) and the other will be that of the assistants of Jesus-son of Mary".إذا بعتَ اللهُ السَلَمِ بْن مَرْيَمَ فَيَنْزِلُ عِنْدَ المنارة البيضاء شرقي دمشق iSaheen Muslim) "When God Almighty will commission Masih Ibn-e-Mariam, he will descend on a white minaret, of Damascus".الشَّهْرِيقَالُ لَهُ يَخْرُج رجل من وراء L (Mishkar, Chapter 'Ashial-us-Saa!' Pg 47]! "A person would rise from this side of the canal.He will be called a landlord".As a corollary to these venerable sayings, identification of a village named 'Kadaa" is revealed, which is located in Hind (India), towards the east of Damascus, by the side of a river or a canal, where the Imam Mehdi (the Promised Mes- siah) would manifest himself.He would belong to the landed gentry and would be blessed with 313 companions, in likeness of the Companions' (of the Holy Prophet) whose names and addresses would be recorded in an authentic book.The map of East Punjab confirms that Qadian is situated between river Ravi and river Bias.It also lies between two big canais, the Batala canal and the Qadian canal, originating from Madhupur, Reference is also made about this sacred piace in die books of other religions:- $ ° + The Vedas mentions the place Qadian as "Qadoon With reference to montar 3.Sunkat!??! The place of the appearance of the Promised Messiah is near a bounded rivulet (With reference to mentor 7, Saukat 137) Hazrat Baba Guru Nanak says, "There will appear a land lord, a hundred years after us, in Pargana (sub district) of Watala (Batala).(Janam Sakki, Bhai Boia Wali Wadai Sarhi, Pą 251.Printed by Muſeed-e-Aam Press.Lahore! The Bible says, "O People!.attention pay who established the Truthful from the East.Called him to follow His footsteps, placed nations at his dis- posal and put Emperors under his sway".(Bible Isbech 41:2) The Lord says, "I called out his name from the place from which the sun rises and he will come and trample rulers like slime.(Bible Isheah 41:25; As soon as the 14th Century Hijra com- menced, this village witnessed the arrival of a bright full moon.This desolate place filled up with Godly and pious people.Mosques, printing press langarkhana (guest house) post office, educational institutions were established and started function- ing.Different types of construction works began.With the spread of the message of Ahmadiyyat, Qadian started gaining international repute.This 8
centre of the True Faith (Din-e-Haq) started train- ing workers for spreading the message of God.This village, lit up with the glory of constant prayers and gatherings in God's name became a "House of Refuge" in the truest sense of the word.At the time of the partition of the sub-con- tinent in 1947, Qadian was included in Indian territories.Hazra: Mirza Bashiruddin Mehmood Ahmad, Khalifam Masih I decided that inspire of this division, the permanent centre of Ah- madiyyat will be maintained at all costs.Hence, at the time of migration to Pakistan, at his call.hundreds of Ahmadis offered their services for staying back in Qadian for the purpose of guarding this permanent centre of the community.Finally, with his approval, 313 volunteers settled down in Qadian.They were called the Darveshan-e- Qadian.Thousands of mosques, holy places and religious centers of East Punjab were destroyed and uprooted, but the white 'Minara-tul-Masih' of Qadian continued to raise the sweet voice of truth around.The people of Qadian were given only the 30th part of the total area.The important buildings remained with the Ahmadis, whose repair, main- tenance, extension and renovation continues cvcn today.Although a great number of Ahmadis live in Qadian, yet the Hindus and Sikhs hold a dominating majority.This peaceful village is the chief centre of all the Ahmadiyya missions estab- ished in different cities of India.Ahmadis have good relations with the local people.Qadian has come into existence to stay till eternity.The vicis- situdes of time cannot stop it from flourishing.because God, in His love, has promised so.Qadian's future and glad tidings from God: Revelations of the Promised Messiah ن الذي فرض عليك المرات للذك إلى معاد 'That God, who has assigned you the im- parting of the knowledge of the Holy Quran, will bring you back (to Qadian)." (Kitab-ul-Barria Pg 183.Rouhani Khazain Voi 13 Pg 201) "I will expand Qadian to such an extent that people will say Lahore too existed once".(Tazkora Pg 81.5) "A day is going to come when Qadian will shine brightly like the sun to confirm that it is the place of a true person".Dați-al-Bula, "It has been revealed to me that this place will be so thickly populated that the population will spread upto the river Bias".(Ref: Alfazal, 14th August 1928, "I was shown in a revelation that Qadian has grown into a big city with shopping centers extended into the distance far beyond anyone's imagination.Shops in highrise buildings of 2 or 4 stories or even nigher, with raised platforms of very high quality construction.Prosperous looking Seiths (business men), who add to the splendor of the market, are seated and in front of them are piles of gems, rubies.pearls, diamonds, coins and sovereigns.Different kinds of shops are glittering with a variety of merchandise".(Tazkara: Pg.419-120) Introduction of a few holy and historical places of Qadian.Bait-ul-Fikr it is that blessed room which the Promised Messiab used for study and writing purposes.It was here that he wrote his outstanding book, Braheen-e-Ahmadiyya.He had the following revelation in 1882 about this very room: الة تجعل لك سهولة في علي أمي بيت الفكر (Braheen-limadiyya Part 4, Pg 559.Konkani Khazan Vo! Px 666! Bait-ud-Dua This is a room adjacent to Bait-ul-Fikr which the Promised Messiah built for his private prayers on 13th March 1903.He named it "Bait-ud-Dua" and prayed to God that He may make this room a house of peace, of victory over enemy through luminous arguments and enlighted reasoning.Zikar-e-Habib by Hazrat Muhi Mohammed Suday The room of the Promised Messiah's birth It is that blessed room in the ancestral home 'Al-Dar of the Promised Messiah, the founder of the Ahmadiyya Movement, which was filled with divine light and blessings on Friday, 9
14th Shawwal, 1250 Hijra ie 13th Feb 1835 at the time of morning prayers, due to his birth.Aqsa mosque and Minara-tul-Masih It is the mosque, whose portion with domes along with its small open space was constructed by the Promised Messiah's father, Hazrat Mirza Ghulam Murtaza, about 6 months before his death.Later on, its first extension was made during the Promised Messiah's lifetime in 1900, the second and third extensions were made during the periods of the first and second successors respectively.In accordance with the tradition of the Holy Prophet إذ العت الله المسيح بن مريم ني نزلُ عِندَ المَنَارَةِ البَيْضَاءِ (Saheek Muslimj.the Promised Messiah laid the foundation of the "Minara-tul-Masih" with his own hands, in its spacious courtyard on 13th March 1903.It was completed in December 1916.during the period of the second successor.Mubarak mosque The Promised Messian started the construc- tion of this mosque, adjacent to Bait-ul-Fikr in 1883.The first extension was carried out in 1907 and second in 1944 due to increased requirements of the Jama'at.An outstanding tiding about this mosque among the various divine inspirations of the Promised Messianis, مبارك وحياتك وكل امير ميا (Brakeen-e-Ahmadiyya Part 4, Pg 559 Roohani Khazain Voli.Pg.667; "Everything done in it is blessed as it is Etself blessed and a blessing".There were five revelations about it, includ- ing this great revelation, و بركات النَّاسِ وَمَن وَخَلَهُ كَانَ آمِنا (Baktohet, Vol 7, Pg 55) "There are blessings in for peopis and whosoever enters it will be in peace".Chamber of redspots miracle It is that chamber where, on Friday, 10th July, 1885, while the Promised Messiah was relax- ing after the moming prayers and Hazrat Maulvi Abdullah Sanori was also present, when the miracle of the sprinkling of red drops took place.Shama Chashm-e-Arya) Promised Messiah's Langar Khana (Free Public Kitchen) During the lifetime of the Promised Messiah, his own residence served as guest house, as well as a Free Public Kitchen.In view of the ever-in- creasing requirements of the community, separate rooms were built in 1920 (during the period of Hazrat Khalifatul Masih II).Further extension was carried out in 1921-22.During 1965-66, the present building was constructed on modem lines in place of the old ones.Bait-ur-Riazat In this room, which was used as a sitting room for men, the Promised Messiah, towards the end of 1885, observed fasting secretly for 8 to 9 months.As a result of which.the Almighty God blessed him with astonishing manifestations and revelations.During these manifestations, besides meetings with previous prophets and saints, he also had the honour of seeing the Holy Propher Muhammad (peace and blessings be upon him) while awake.Bahishti Maqbara 1.The blessed grave of the Promised Messiah The last resting place of the Promised Mes- siah is within the boundary of this graveyard, which was laid with predictions and glad tidings from God.By the side of the Promised Messiah's grave rests Hazrat Khalifatul Masin í.2.The Place of expression of Qudrat-e-Sania It is the place in the garden belonging to the Promised Messiah, where (as narated by Plazrat Bhai Abdur Rehman Qadiani on 27th August 1908) after the death of the Promised Messian, the community unanimously took its Oath of Al- legiance at the hands of Hazrat Khalfani Masih Thereafter, he led the Janaza Prayer of the Promised Messiah.3.Shat Nashec It is related that the Promised Messian used to come to his garden during the maiberry season and sit with his companions, while talking and discussing religious and intellectual subjects, he used to eat Jesh fruit.Initially, it was a platform made of mud.Later in 1972, a concreto "Baradar was constructed in its place.40
Jalsa Salana's (Annual Conventions) Progressive Stages The creation of modern United Nations دان الفَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا والعدل واشيهما إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِقِينَ ) And it two parties of believers fight against each other, make peace between them; then if after that one of them transgresses against the other, fight the party that trans- gresses until it returns to the command of Allah.Then if it returns, make peace be- tween them with equity, and act justly.Verily, Allah loves the just.(Al-Huja at 10) In 1924, an address by Hazrat Khalifat-ul- Masih II, the Muslih Maud during the Wembley Conference, on the concept of an Islamic United Nations as expounded in the Holy Quran (49:10) greatly impressed the western intellectuals.Quran holds the Ka'abah (House of God) to be the ab- solute and eternal center of a universal organiza- tion for mankind.Thus, it is revealed O ان قلا بنت وضِعَ الناس الياف ملة مبركان ه ایست انت تقام المهم من محل كان وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ فِي عَنِ الْعَالَمِينَ ) Surely, the first house founded for all mankind is that of Makkah, abounding blessings and guidance for all peoples.In it are manifest signs; it is the place of Abraham; and who so enters it, is safe.And pilgrimage to the house is a duty which men-those who can find a way thither owe to Allah.And who so ever disbelieves, let him remember that Allan is surely independent of all creatures.(Al-Imrun 97.98) This verse categorically establishes that the centralized language for this Quranic UNO is "Arabic.Thus the Promised Messiah, the founder of the Ahmadiyya movement, in his book Minan- ur-Rahman, says:- "And when Ka'abah remains the source of guidance for the whole world, the discem- ible indication is that the center is situated in a place of which the language resembles the language of the whole world.This very fact proves the truth that Arabic is the mother of all languages." (Minenarrahman Pg.39.j In the Quranic charter of the League of Nations, world peace and pilgrimage have a deep and lasting relationship with the station of Abraham.Moulana Moudoodi writes "In order to derive the full benefits of pilgrimage, it was necessary to have a controlling hand in the centre of Islam that could activate the universal power (of mankind); to have a pulsating heart to bear into souls, year after year, the animating energy of righteousness; and above all a brain to contemplate means of communicating the message of Islam throughout the world through millions of 11
travelling pilgrims; or at least there could prevail an example of the complete is- lamic way of life wherefrom Muslims could return with refreshed knowledge of religion.But lamentably this does not exist.Since ages Arabs have been laps- ing into ignorance.The inefficient rulers instead of improving their lots, succes- sively tried to abase them.With regard to knowledge, morality and culture, they remain cast down to an appalling condi- tion.As a result, the land wherefrom the light of Islam had once spread all over the world, has now reverted to the pre-Islamic era of ignorance.Today there remains neither the knowledge of Islam, nor is- lamic morals and way of life.Faithfuls cover long distances to the holy land with great expectations only to encounter ig- norance, filth, greed, immodesty, Materialism and mismanagement, caus- ing them to crumble into despair.Kaba, Ed7 Pg.195).The spiritual institution of Khilafat and the Annual Convention (Jalsa Salana) are meant to establish a Quranic League of Nations and the United Nations.Thus, the founder of Ahmadiyya movement declared through a hand bill in Decem- ber 1892.This Convention (Jalsa Salana), backed by divine support and based on propaga- tion of Kalima, should not be considered as an ordinary human gathering.The foundation stone of this institution is laid by the Almighty God Himself.He has prepared Nations which will ultimately merge in it in the near future, because, it is an act of All Powerful the God against Whose Will stands nothing.Time is nearing, infact has drawn close when for the sake of this community of moderates Allah will establish an agree- able course; the very course that Quran has brought: the very course that prophet Mohammed (Peace and blessings be upon him) had indoctrinated to his dis- ciples (Blessed be they): the very guidance-the truthful, the martyrs and the righteous have always received.This will come to pass: surely it will, "surely it will".Hearken ye who have ears.Blessed are those who pursue the righteous path.iCollective posters binding (Pg.342 and 343).The Promised Messiah speaking about the 'Institution of Khilafat' in Ahmadiyyat in his book Al Wasyat, prophesied "God Almighty wills all souls endowed with good nature, living in various parts of the world, be it Europe, be it Asia, to be attracted to the oneness of God and be collected on the platform of the one and only religion" (Al-Wasset Ed.Pgáj.Hazrat Musleh Maud, Mirza Bashiruddin Mahmood Ahmed in his famous Wembley con- ference lecture clearly said, "A Government in Islam as considered by Islam is the nomination of a person in whom the people have vested their diverse personal interests, to be taken care of.No concept other than this is in agreement with the Islamic point of view.Islam does not agree to any system of government other than a representative government.The Holy Quran has ex- pressed this concept in the form of a peculiar word, Amanat, meaning 'Given in trust'.The Holy Quran gives the name Amanat to a government (Sura Nisa, Verse 59).It means an authority vested by the people in a certain person.Neither is the authority self established nor is it by way of legacy.The one word 'Amanat is sufficient to explain all aspects of an Is- lamic government.As far as we are con- cerned this very system is a true government.And we hope that as people progressively associate with Ahmadiyyat they will accept the credibility of this sys- tem of government of their own free will without any coercion.Even the kings reciprocate by voluntarily denying their legacies in the interest of the state; and will limit their right and be consistent with 12
the over all national standard.Since the Promised Messiah had been commis- sioned by Allah only for spiritual vicegerency, his Khilafat would prefer to remain independent of politics as far as possible, even when rulers enter the fold of Ahmadiyyat.He will carry out the basic functions of the League of Nations by meeting the representatives of the various nations and thereby trying to improve their mutual relations.His personal devation will however, be directed towards religious, moral, cultural and educational reforms, so that as in the olden days, his devotion would not be absorbed ex- clusively by politics, resulting in the neglect of important matters of religion and ethics.When I said "as far as possible", i meant that an exigency of any country would warrant an assistance at any time to over- come difficulties; spiritual Khilafat can ad- minister it temporarily through representatives.However, it will be im- portant to limit such an administration to a minimum possible period.(Ahmadiyyat Pg.206).The Almighty Allah foretold our beloved Imam, Hazrat Khalifatul Masih TV at the inception of his Khilafat that the world order and 'isms are about to be toppled and in its place there will appear guidance as proclaimed by the Holy Quran.Hazrat Khalifatul Masih IV dwelt on the same subject in a Friday sermon in 1991 and proposed the establishment of a modern Quranic United Nations.The following is the translation of his blessed words."This old organization shall be annulled.You remain fore-warned and continue to hold this conviction and hold it unabatedly that the principles of these old Nations, now known as the United Nations are not worthy of sustenance.These Nations will become historical ruins, rather gruesome reminders of the past.Behold, it will be you, O, ye servants of the One and Only God, it will be you, who will raise new mansions over these historical ruins; you will be the builders of a new United Na- tion, on whom this great mission has been entrusted.You will witness sooner or later, and if not you, your progeny will wit- ness it in the near future, or at the most the next generation.These are words of the Divine Being and these are written statements of His proclaimed destiny in the world which cannot be erased by sny.You are the labourers who have been entrusted to raise those new mansions.The foundation of the new United Nations has already been laid in the divine plen- ning in heaven.You are only to raise the mansions.So let not the names of those holy workers, Abraham and Ishmael vanish from your hearts.Remember for ever and persistently continue to advise your children, O, ye labourers for a holy cause! patronise the cause of TAUHEED (Belief in one God) with piety.truthfulness and sincerity and impregnat- ing this motto in your blood and fiber will continue to construct this great mansion.You will continue to raise it in the next century and the century there after until the complete structure is accomplished.The credit of the pride of accomplishment of this great mansion whose foundation had been laid by Hazrat Abraham accom- panied by his son Ishmael has been predestined to go to Hazrat Muhammad (Peace and blessings of Allah be upon him).No body can this alter.We are only humble workers and servants of the Holy Prophet Muhammad (Peace and bless- ings of Allah be upon him)." Alfazal March 4, 1991.Pg.5).13
JALSASALANA (Annual Convention) 1891 to 1991 JALSA YEAR MONTII DATES VENUE City ATTENDANCE REMARKS No.Gents Ladies Gents Ladies 181 1891 December 27 Aqsa mosque Qadian 75 2nd 1892 -do- 27-28 Near Dhah (Water pond) -do- 500 3rd 1893 Cancelled by the Promised Messiah 4th 1894 December ? Aqsa mosque Qulist ? 5th 1895 -da- 2 -da- -do- 7 1996 Cancelled due to Internatinal Relegions Conference, Lahore 6th 1897 December 25 to January 1 Aqsa mosque Qadian 7th 1898 -do- ? -de- -do- ? 8th 1899 -do- 28 -do-.do " 9th 1900 -do- 26,27,28 -do- -do- 500 10ch 1901 -do- 27, 28 -do- -ky- 7 It 1902 Cancelled due to spread of plague 12th 1903 December 26, 27 Aqsa mosque Qadian ? 13th 1904 -do- 29, 30 dn.14th 1905 -do- 26,27,28,29 -du- 151b 1906 -10- alo- -ik- 16Th 1907 اسلال 26,27,28 -do- 17th 1908 -do- -do- -do- 181 1910 March 25,26,27 -do- 10th 1910 December -do- -do- 20th 1911 -do- 26,27,28,29) -do- ZIst 1912 -do- 25,26,27 do 22nd 1913 -do- 26,27,28 Noor mosque * * * * * * * * $ do 250 -do- 2 -do- 2,500 -do- 3,000 do 2,500 Last Jalsa in life of the Promised Mcasiah First Jalsa in the time of Hazrat Khalifatul Masih I -do- 2,000 2,500 3,000 do 3,500 3,000 Last Jalsa in life of Hazrat Khalifal Masih I 23rd 1914 -do- 25,26,27,28,29 -do- ↑ -do- 3,500 ? First Jalsa in the line of Hazrat Khalifatul Masih II and 40 first Jalsa amended by ladies 400 21th 1915 -do- 25,26,27,28 Taleem-ul-Islam College Central Hall Gallaries -do- 4,000 2.5th 1916 -do- 26,27,28 Noor mosque ? -do- 5,000 ? 26th 1917 -do- 25,26,27,28,29 -do- Aysa mosque -do- ? ? 14
HISTORY OF JALSASALANA 1891 TO 1991 JALSA No.YEAR MONTIE DATES VENUE City ATTENDANCE REMARKS Gents Ladies Gents Ladies 271h 1919 March 15,16,17 Noor tusque Aqsa mosque Qadian 5,000 28th 1919 December 26,27,28,29 -do- -do.-do- 7,000 ? 29 1920 -do- -do- -do- -dn -do- 7,000 2 30th 1921.do.-ite do -01- -do- 7,192 ? 31sl 1922 -du- 26,27,28 -du- Sh.Yaqooh -do- 9,000 ? Ali Irfani's lavuse 32nd 1923 -des- -do- Grounil -do- -do- 12,000 3,000 adjacent to Noor mosque 33rd 1924 -- -do- -do- -- -do- 15,000 3,000 341h 1925 -du- -30 -do- -do- -do- 11,384 3,000 35ih 1926 -do- de>- do- East side -- 12,117 3,500 road of Qadian 30th 1927 -do- -do- -do- biside the -do 13.UZU 3.500 lown 37th 1925 -do- -la- -do- -do- -do- 20,000 5,000 38th 1929 -du- 27,28,29 -do- -do- -la- 17,316 3,000 39th 1930 -do- 26,27,28 -do- -do-.dn.17,316 ? 40th 1931 -lo-.do..do- -do- -ko- 18,776 7,000 41.1932 -du- -dn- -du- -do- -do- 70,752 ? 42nd 1933 -do- -do- $ -do- A hnusc to -do- 19,143 6,000 the east of Qadian 43rd 1934 -do- -do- -do- -do- -do- 25,000 ? 64th 1935 -do- 25,26,27 -do- -do- % -du- 21,278 ? 45th 1936 -10- 26,27,28 -do- -do- -do- 25,856 7 46 1937 -do- -do- -du- Near gents' -do- 31,820 ? Jalsagat 47b 1938 -do- -do- -rlo- -do- -do- 32,479 6,000 48th 1939.do- 26,27,28,29 -do- Ground in south of -do- 39,950 8,000 Khilafat Jublee Jalsa Noor mosque 49th 1940 -do- 26,27,28 -do- -do- -do- 24,000 9,000 50th 1941 -do- -do- -do- -do- -do- 27,209 15
HISTORY OF JALSASALANA 1891 TO 1991 JALSA YEAR MONTH DATES VENUE City ATTENDANCE REMARKS No.Gencs Ladies Gents Ladies 51st 1942 December 25,26,27 Ground adjacent to Ground in Qadian 23,760 South of Noor mosque Noor mosque 52nd 1942 -do- 26,27,28 -do- $ -do- 27,256 12,000 53rd 1944 -do- -do- -do- -do- -ak- 22,600 ? 54th 1945 -do- -do- -du- -do- -dn 33135 9,000 55th 1946 -do- -clo- -da- -do- -do- 39,786 8,000 1.ast Jalsa in the united Subcontinent 56:1 1917 -do- 27,28 ン Ratan Bagh near Jodha Mal Building Lahore 6,250 ? Suppliment 1948 March 28 -cko- First Jalsa in Pakistan -do- -do 1,250 ? Suppliment Jalsa to enable Lhose to and who could not come at December's Jalsa Lahore 1948 December 25,26 -do- -do -do- 17,000 ? Jama'al's 57th 1949 April 15,16,17 Behind Mubarik musque Rabwah 16,000 ? 58 b 1949 December 26,27,28 -do- -dn- -do- 30,000 ? 59ch 1950 -do- -do- -do- -do -do- 25,000 6,250 60th 1951 do- -do -do- do- 18,446 ? 61st 1952 -do- -do- -do- -ck- -do- 29,000 12,600 62nd 1953 -do- -Jo- -do- -dn- -do- 63rd 1954 -do- -do- -do- -do- 64th 1955 -do- -clo Comporna Nusrat (irls Compound Jajna hall -da %%% 31,630 20,344 -do- ? 6,308 50,000 ? School 651h 1956 -do- -do- -do- -do- 60,000 14,000 66th 1957 -do- -do- -do- -do- -do- 70,000 ? 67th 1958 -do- -do- -ulu.do- -do- 100,000 25,000 68th 1960 January 22,23,24 -de- -do- -do- 70,000 7 69th 1960 December 26,27,28, -do- -do- -do- 75,000 15,000 70th 1961 -do- -do- -do- -do- -do- 85,000 ? 16 This was named as Jalsa of Jama'al Ahmadiyya lahore, Hazrat Khalifatul Masih I attended the Jalsa First Jalsa at Rabwah the new centre of Jama'a
HISTORY OF JALSASALANA 1891 TO 1991 JALSA YEAR MONTH DATES VENUE No.Gents Ladies City ATTENDANCE REMARKS Gents Ladies 71sL 1962 December 26,27,28 Compound Nusrat Girls Compend Latina hall Rabwah 90,000 ? School 72 1963 -do- -op- -do -do.-do- 100,000 2 73rd 1964.do- -do- -do- -- -do- 100,000 ? Last Jalsa in the life of Hazrat Khalifatul Masih II 74th 1965 -do- 19,20,21 Aqsa mosque -do- -do- 80,000 7 First Jalsa in the time of 75th 1967 January 26,27,28 -do- -do- -do- 85,000 ? 76th 1968 -do- 11,12,13.du- -- -do- 10 000 77th 1968 December 26,27,28 -du- -do- -do 100.100 25,000 781b 1969 -do- -dp- -da- -do- - 100,000 79th 1970 -do- استقلال do- -do -do- 100,000 ? 1971 Hazrat Khalifatul Masih III Cancelled due to war between Pakistan and India Both 1972 December 26,27,28 Aqsa mosque Compound Lajna hall Rabwah 125,000 45,000 83rd 1975 -do- B1st 1973 -do- du- -10- 82nd 1974 -- -do- -do- %%% -do- استال 125,000 ? -Lo- -do- 125,000 -do- -do.-du- -do- 125,000 ? 84th 1976 -do- 10,11,12 -do- Gruund adj -do- 125,000 54,557 to house of Mirza Aziz Ahmeil 35th 1977 du 26,27,28 -do- -ɩko- -do- 150,000 ? 86th 1978 -do- -do -do- Ground -do- 110,000 60,000 behind Khilafat Library 874 1979 -do- iko- -do- -do- -do- 170,000 65,660 881h 1980 -do- -do- -do- -do- 175,000 45,000 89th 1981 -do- -do- -do- -do.-do- 220,000 69,600 90th 1982 -da- -do- -do- -do- -de- 220,000 71,600 17 Last Jalsa in the life of Tazral Khalifau! Masih III First Jalsa in the time of Hazrat Khalifatul Masih IV
HISTORY OF JALSASALANA 1891 TO 1991 JALSA YEAR MONTH No.DATES VENUE City Gents Ladies ATTENDANCE Genus Ladies REMARKS 91st 1983 December 26,27,28 Aqsa mosque Behind Khilafar Rabwah 275,000 80,721 Library 1984 QADIAN 56rb 1947 Deverober 26,27,28 Aqsa mosque Qadian 315 57th 1948 -do- -ch -do- ? -ch- 1,100 58th 1949 -de- -do- -do- હું ? -do- 1,260 ? 59th | 1950 -do- -do- -du- ↑ -do- 1,597 ? 60ch 1951 подч -do- -do- ? -do- 1,125 ? 61st 1952 -do- -do- -do- ? -do- 2,000 -do- ? î 62nd 1959 -do- -do- -->- From 1984 unward Jalsas could not be held in Pakistan as permission was not granted by the Government of Pakistan.First Jalsa after partition.No person other than residents of Qadian could attend the Jalsa 63rd 1954 -do- do- -do ? -do- 430 ? 64th 1955 -du- -du- Ahmadiya ? -do- "30H ? Jalsugah 651] 1956 October 12,13,14 do- ? -do- *596 ? 66 1957 -do- 6,7,8 -do- 1 -do- 7 ? 67th 1958 કું - مل- 17,18,19 -do- 2 -do- "150 ? 681b 1959 -do- 15,16,17 -dla- ? -do- *1,300 • 69th 1960 -do- 16,17,18 -do- ? -do- *1,500 า Other than Qadian 70lb 1961 -do- -do- -op- ? -do- ? ? 71st 1962 -clo- 18,19,20 -do- ? -do- "1,700 ? 72nd 1963 -do- -do- Aqsa mosque ? -do- ? ? 73rd 1964 -do- -do- -du- ? -do- 2,300 ? 74th 1965 -do- 11,12,13 do- " -H1- ? ? 75ta 1966 -do- 4,5,6 -do- ? -> 2 ? 18
HISTORY OF JALSASALANA 1891 TO 1991 JALSA No.YEAR MONTH DATES VENUE City ATTENDANCE REMARKS Gents Ladies Gents Ladies 76th 1967 October 24,25,26 Aqsa mosque Qadian 77th 1969 January 6,7,8 -do- -do- ? 78th 1969 December 18,19,20 -do- -do- 2 79th 1970 ? ? ? -do- ? 80th 1972 February 20,21,22 ? -do- 81st 1972 2 2 82nd 1973 ? 7 83rd 1974 December -do- ? -do- ? 13,14,15 Ahmadiya -do- Jalsagah 84th 1975 ? ? -do- -do- 85th 1976 ? ? -do- -do- ? 86th 1977 December 18,19,20 -do- -do- 4,000 87th 1978 -do- 8,9,10 -do- -do- ? 88th 1979 -do- 18,19,20 -do- -do- 2,600 89th 1980 -do- -do- -do- -do- ? 90th 1981 -do- -do- -do- -do- ? 91st 1982 -do- -do- -do- -do- 2 92nd 1983 -do- -do- -do- -do- ? 93rd 1984 -do- -do- -do- -du- ? 94th 1985 -da- -do- -do- -do- 7 95th 1986 -do -do- -do- -do- ? 96th 1987 -do- -do- -do- -do- 97th 1988 -do -do- -do- -do- 98th 1989 -do- -do- -do- -do- 99th 1990 do- 26,27,28 -do- -do- 100th 1991 -do- -do- -do- -do- Insha Allah 19