Alistifta

Alistifta

الاستفتاء (ضمیمہ حقیقة الوحی)

اُردو ترجمہ
Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR

حضرت مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام نے اپنی مشہور کتاب حقیقة الوحی کے ضمیمہ کے طور پر الاستفتاء عربی زبان میں تحریر فرمایا تھا۔ افادہٴ عام کے لئے اسے اردو ترجمہ کے ساتھ شائع کیا جارہا ہے۔


Book Content

Page 1

اردو ترجمہ الاستفتاء ضميمه حقيقة الوحى تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام

Page 2

الاستفتاء مع اردو ترجمہ

Page 3

بسم الله الرّحمن الرّحيم نحمده ونصلى على رسوله الكريم وعلى عبده المسيح الموعود پیش لفظ حضرت مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام نے اپنی مشہور کتاب حقیقۃ الوحی کے ضمیمہ کے طور پر الاستفتاء عربی زبان میں تحریر فرمایا تھا.عربک بورڈر بوہ نے الاستفتاء کے عربی متن کو ایڈیشن اول کے مطابق کرنے اور سہو کتابت کے مقامات کی وضاحت اور اردو ترجمہ کی صحت کے سلسلہ میں گراں قدر کام کیا ہے.افادہ عام کے لئے اسے اردو ترجمہ کے ساتھ شائع کیا جا رہا ہے.یہ اردو ترجمہ مرحوم جناب محمد سعید صاحب انصاری نے کیا تھا اور خاکسار نے اس ترجمہ پر نظر ثانی کی ہے اور کوشش کی ہے کہ اردو ترجمہ عربی متن کے عین مطابق ہو.اردو دان طبقہ کی سہولت کے لئے الاستفتاء کے عربی متن کے سطر به سطر اردو ترجمہ دیا جارہا ہے.الاستفتاء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے جو الہامات بطور نمونہ درج فرمائے ہیں ان کا اردو ترجمہ حضور کے ہی الفاظ میں حضور کی دوسری کتب سے لے کر شامل اشاعت کیا جا رہا ہے.

Page 4

ضمیمه حقيقة الوحي بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الاستفتاء اللہ کے نام کے ساتھ جو بے انتہا رحم کرنے والا، بن مانگے دینے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے.نَحْمَدُ اللهَ العَلَى العَظِيم ہم بزرگ و برتر اللہ کی ستائش کرتے اور اس کے وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الكَرِيم.رسول پر درود بھیجتے ہیں.رَبَّنَا إِنَّنَا جِئْنَاكَ مَظْلُومِینَ فَافِرُق اے ہمارے رب ! ہم تیرے حضور مظلوم بن کر آئے بَيْنَنَا وَبَيْنَ القَومِ الظَّالِمِينَ ہیں سو تو ہمارے اور ظالم قوم کے درمیان فرق فرما.آمین آمین أما بعد..فاعلموا - رحمكم بعد ازیں، اللہ تم پر رحم فرمائے ، جان لو کہ میں نے الله ـ أني قسمت هذه الرسالة اس رسالے کو دو حصوں اور دو بابوں میں تقسیم کیا ہے.على قسمين، وبوبتهـا علـى بابين؛ والغرض منه إتمام الحجة اور اس سے غرض معاندین پر اتمام حجت کرنا ہے.على أهل العناد، وكتبتها بماء اور میں نے اسے آنسووں کے پانی اور دل کی على خاتمة متوكلا على ربّ الدموع ونار الفؤاد، واختتمتها و حرارت سے تحریر کیا ہے اور بندوں کے رب پر العباد.باد تو کل کرتے ہوئے اسے ایک خاتمہ پر ختم کیا ہے.الْبَابُ الأَوّل في الاستفتاء استفتاء کا پہلا باب یا علماء الإسلام، وفقهاء ملّة اے اسلام کے علماء اور مخلوق میں سے بہترین وجود محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ملت کے فقہاء ! مجھے ایک خير الأنام، أفتوني في رجل ادعى ایسے شخص کے بارہ میں فتویٰ دو جس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ أنه من الله الكريم، وهو يُؤمن وہ خدائے کریم کی طرف سے ہے اور وہ اللہ کی کتاب بكتاب الله ورسوله الرؤوف الرحیم اور اُس کے شفیق اور مہربان رسول پر ایمان لاتا ہے.قد الحقنا هذه الرسالة بكتابنا حقيقة الوحى یہ ہم نے اس رسالہ کو اپنی کتاب حقیقۃ الوحی کے ساتھ شامل کیا ہے اور اسے اس و جعلناها له ضميمةً واشعنا بعضها عليحدةً کتاب کا ضمیمہ بنایا ہے اور ہم نے اس کے کچھ نسخے الگ بھی شائع کئے ہیں.

Page 5

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وأرى الله له أمورًا خارقة للعادة، اور اللہ نے اس کے لئے خارق عادت امور وأظهر الآياتِ المُنيرة وعجائب دکھائے اور روشن کرنے والے نشانات اور نصرت کے عجائب ظاہر کئے.النصرة.وظهر في زمن هو من الدين اور وہ ایسے زمانے میں ظاہر ہوا جو دین کے لحاظ سے كالعريان، وعلی صدر الإسلام ایک عریاں کی طرح ہے.اور اسلام کے سینے پر ایک كالسنان، وعلماء الوقت كَرجُلٍ برچھی کی طرح (پیوست) ہے.اور علماء وقت ایک ایسے شخص کی مانند ہیں جس کی دونوں ٹانگیں اس کا رجلاه تتخاذلان، وخرج القساقسة فيه كبطل له سهمان : الإســـلام بـالأكاذيـب وأنواع البهتان، وآخر يفوقونه ليدخلوا به الناس في أهل الصلبان.ساتھ نہیں دے رہیں.اور جس میں پادری لوگ ایک سهـم يـذلـقـونـه ليجرحوا به ملة | ایسے بہادر مرد کی طرح باہر نکل آئے ہیں جس کے پاس دو تیر ہیں.ایک تیر وہ جسے وہ اپنی فریب کاریوں اور مختلف النوع بہتانوں کے ساتھ ملت اسلام کو مجروح کرنے کیلئے تیز کرتے ہیں.اور دوسرا تیر وہ ہے جسے وہ لوگوں کو عیسائیت میں داخل کرنے کیلئے اپنی کمان پر وتجدونهم كذئب عاث، أو لص چڑھاتے ہیں.تم ان (پادریوں) کو ایک تہس نہس ينهب الأثاث.وليس عندهم إلا کرنے والے تباہی پھیلانے والے بھیڑیے کی طرح یا النقول، وما لا تقبله العقول اثاثہ لوٹنے والے چور کی طرح پاؤ گے.اور ان کے پاس وليس عماد دينهم إلا خشب صرف روایات ہیں اور وہ کچھ ہے جسے عقل قبول نہیں الكفّارة، وقد فتح به کل باب کرتی.اُن کے دین کا ستون صرف کفارے کی لکڑی للنفس الأمارة.فهل أوحش ہے، اور اس سے نفس امارہ کیلئے ہر دروازہ کھول دیا گیا وأفحش من هذه العقيدة، وأبعد ہے.پھر کیا اس سے بڑھ کر کوئی وحشتناک بخش اور من قبول الطبائع السعيدة سعيد طبائع کیلئے انتہائی نا قابل قبول عقیدہ ہوسکتا ہے؟

Page 6

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء ثم يسبون دين الله وخير الأنام، مزید برآں وہ (پادری) اللہ کے دین اور خیر الا نام وهذا أشد المـصــائـب على ( حضرت محمد مصطفی من ) کو گالیاں دیتے ہیں، اور یہ الإسلام.والدين الذى قائم علی اسلام پر ایک نہایت شدید مصیبت ہے.اور ایسا خشب لا حاجة إلى تحقيقه، ولا دين جو محض ایک لکڑی پر قائم ہو اُس کی تحقیق کی کوئی يهدى العقل إلى تصديقه، بل ضرورت نہیں ، اور نہ عقل اس کی تصدیق کی طرف تـعـافـه فطرة طيبة، وتفرّ من هذا رہنمائی کرتی ہے.بلکہ پاک فطرت اس سے الحديث، وتُطلق بطلاق ثلاث نفرت کرتی اور ایسی باتوں سے بھاگتی ہے اور مذهب التثليث.وأما صعود تثلیث کے مذہب کو تین طلاقیں دیتی ہے اور رہا عیسی ونزوله فهو أمر يكذبه العـقــل وكتاب الله القرآن، وما (حضرت) عیسی کے صعود اور نزول کا مسئلہ تو اسے عقل اور اللہ کی کتاب قرآن جھٹلاتی ہے.اور هو إلَّا كَتَعِلَّةٍ تُنام بها الصبيان، أو وہ محض ایک لوری کی طرح ہے جس سے بچوں کو كالتماثيل التي تلعب بها سلایا جاتا ہے یا گڑیاں ہیں جن سے لڑکیاں اور الجوارى والغلمان.ما قام عليه لڑکے کھیلتے ہیں.جس پر نہ تو کوئی دلیل قائم ہوئی دليل وما شهد عليه برهان فخلاصة الكلام أن هذا المدعى ہے اور نہ کسی برہان نے اس کی گواہی دی.پس ظهر في هذه الأيام، عند كثرة خلاصہ کلام یہ کہ یہ مدعی اس زمانے میں ظاہر ہوا الفتن وكثرة البدعات وضعف جس میں فتنوں اور بدعات کی کثرت تھی اور اسلام پر ضعف طاری تھا.الإسلام.وما وجد في أحواله قبل هذا الدعوى نیز اس دعوی سے پہلے اس کے احوال میں جھوٹ شيء من عادة الكذب والافتراء، اور افترا کی کسی عادت کا شائبہ تک نہیں پایا گیا.نہ لا في زمن الشيب ولا في زمن الفتاء | بڑھاپے کے زمانے میں اور نہ جوانی کے عالم میں.

Page 7

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء صلى الله وما وجد في عمله شيء يخالف اور اس کے عمل میں بھی کوئی ایسی چیز نہیں پائی گئی جو سنة خير الأنبياء ، بل يؤمن بكل خير الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مخالف ہو.ما جاء به الرسول الكريم من بلکہ وہ ان تمام احکام اور پیش گوئیوں پر ایمان رکھتا الأحكام والانباء ، وبكل ما ثبت ہے جو رسول کریم لے کر آئے تھے.اور ہر اس بات پر من نبينا سيد الأتقياء.وإنه من ایمان رکھتا ہے جو تمام متقیوں کے سردار ہمارے نبی أساة الهوى، وقد أسا جُرح ) سے ثابت ہے.اور وہ ایمان رکھتا ہے کہ الذنوب وداوى، وجاء ليؤسى آپ نفسانی خواہشات کے معالج ہیں.آپ نے بين الورى، ويوصل بالأمة تمام گناہوں کے زخموں کا علاج اور مداوا کیا اور آپ اس لئے تشریف لائے تا کہ آپ تمام جہان کی الآخرة أممًا أولى ولو بغيت له اصلاح فرما دیں.اور آخری امت کا رشتہ پہلی الأسى، لوجدت فيه أسوة امتوں سے جوڑیں.اور اگر تو اس کے اعمال کے المصطفى، يقتدى به في كلّ نمونہ کا متلاشی ہے تو ضرور اُس میں مصطفی کا اُسوہ پائے گا.ہدایت کی تمام راہوں میں وہ آپ کی پیروی السعى وسقطوا عليه كالبلاء ، کرتا ہے.دشمنوں نے پوری کوشش کی اور بلا کی طرح سنن الهدى.وسعى العدا كلّ وتقصوا أمره بكل الاستقصاء ، 6 اس پر ٹوٹ پڑے.اور اس کے معاملہ کی پوری چھان ليجدوا فيه نقصا أو يَعْثِرُوا على بین کی تاکہ اس کے کسی ایسے قول پر اطلاع پاویں قول منه فيه مخالفة الملة الغراء جس میں ملت بیضاء کی مخالفت ہو.اور بمقتضائے وخاضوا في سوانحه من مقتضی بغض و عناد وہ اس کے سوانح کے مطالعہ میں جت گئے البغض والشحناء.فما وجدوا مع لیکن اپنی شدت عداوت کے باوجود وہ جرح و قدح شدة عداوتهم سبيلا إلى القدح اور نکتہ چینی اور تحقیر کے لئے کوئی راہ نہ پا سکے.والزرى والازدراء ، ولا طريق عمل اور نہ ہی انہوں نے کوئی ایسا طریق کار پایا جسے يُحمل على الأغراض والأهواء.خود غرضی اور خواہشات پر محمول کیا جا سکے.

Page 8

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وكان في أول زمنه مستورًا فى اور وہ ( مدعی ) اپنے ابتدائی زمانہ میں گوشتہ گمنامی میں مستور زاوية الخمول، لا يعرف ولا تھا.نہ وہ پہچانا جاتا تھا اور نہ اس کا ذکر ہی کیا جاتا تھا.اور نہ تو اس سے کوئی امید کی جاتی تھی اور نہ ہی اس سے خوف يُذكر، ولا يُرجى منه ولا يحذر، کھایا جاتا تھا.اور اس پر عیب لگایا جا تا او تنظیم نہ کی جاتی.ويُنكر عليه ولا يُوفَّر، ولا يُعَدّ في اور اسے ان اشیاء میں شمار نہ کیا جاتا تھا جن کا چر چاعوام أشياء يُحدث بها بين العوام اور خواص میں ہوتا ہے.بلکہ اس کے متعلق یہ خیال کیا والكبــراء بـل يُـظَـن أنـه ليــس جاتا تھا کہ اس کی کوئی حیثیت نہیں اور عقل مندوں کی بشيء، ويُعرض عن ذكره في مجالس میں اُس کے ذکر سے اعراض کیا جاتا تھا.اور مجالس العقلاء.وبشره ربه فى اس زمانہ میں اس کے رب نے اُسے بشارت دی کہ وہ ذالك الزمن بأنه معه وأنه اُس کے ساتھ ہے اور یہ کہ اُس نے اُسے چن لیا ہے اختاره، وأنه أدخله في الأحباء اور اُسے (اپنے) پیاروں میں شامل کیا ہے.اور یہ کہ وأنه سيرفع ذكره ويُغلی شانه وہ ضرور اُس کے ذکر کو بلند کریگا اور اس کی شان بہت ۳ بڑھائے گا اور اُس کو عظیم غلبہ دے گا.پس لوگوں میں ويعظم سُلطانة فيُعرَف بين اُسے شہرت دی جائیگی اور زمین کے مشرق و مغرب النّاس، ويُذكر في مشارق الأرض ومغاربها بالذكر الجميل والثناء وتُشاع عظمته في الأرض میں وہ ذکر جمیل اور ستائش کے ساتھ یاد کیا جائے گا.اور آسمان کے رب کے حکم سے اُس کی عظمت تمام روئے زمین پر پھیلا دی جائیگی.اور حضرت کبریاء کی بأمر رب السماء ، ويعان من حضرة جناب سے اس کی مدد کی جائیگی.اور فوج در فوج الكبرياء.وتأتيه من كل فج عميق ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کی طرح کثرت سے أفواج بعد أفواج، كبحر مواج لوگ اس کے پاس ہر گہرے راستہ سے آئیں گے.ہر حتى يكاد أن يسأم من كثرتهم، قریب ہے کہ ان کی اس کثرت سے وہ اکتا جائے

Page 9

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء ويضيق صدره من رؤيتهم، اور انہیں دیکھنے سے اس کا سینہ تنگ ہو اور ( قریب ہواور ويروعه ما يروع العائل المعیّل ہے کہ اُسے وہ چیز خوفزدہ کرے جو ایک نادار عند كثرة العيال وحمل الأعباء عيال دار کو کثرت اولا د اور ذمہ داریوں کی ادائیگی وقلّة المال.اور مالی قلت کے وقت ڈراتی ہے.ويفارق النّاسُ أوطانهم اور لوگ اپنے ہم وطنوں کو چھوڑ دیں گے اور اس ويُوطِنون قريته بما جذب الله کی بستی کو بوجہ اس کشش کے جو اللہ نے اُن کے دلوں میں اس کیلئے رکھ دی ہے، اپنا وطن بنائیں گے.اور إليه جنانهم، فيتركون للقائه وہ اس کی ملاقات کی خاطر اپنے دوستوں کی ملاقات کو ترک کر دیں گے.اور اس کی صحبت کیلئے جگر جل ملاقاة الرفقاء ، وتتقد لصحبته الأكباد، ويرق برؤيته الفؤاد رہے ہوں گے، اور اس کے دیدار سے دلوں میں وتحفد في أثره العباد، بكمال رقت پیدا ہوگی.اور اللہ کے بندے کمال سچائی اور الصدق والإخلاص والصفاء ، اخلاص وصفا کے ساتھ اس کے پیچھے تیزی سے ويؤثرون له أنواع البلاء.ومنهم دوڑیں گے.اور اُس کی خاطر طرح طرح کے يكون قوم يقال لهم أصحاب مصائب كو ترجیح دیں گے.اور اُن میں سے کچھ لوگ الصفة، يَسكُنون فی بعض ایسے ہوں گے جنہیں اصحاب الصقہ کہا جائے گا.جو اس کے بعض حجروں میں فقراء کی طرح زندگی بسر حجراته كالفقراء.تذوب کریں گے.اُن کی خواہشات پگھل جائیں گی اور أهواؤهم، وتجرى قلوبهم اُن کے دل پانی کی طرح بہنے لگیں گے.اور اُن کے كـالـماء.ترى أعينهم تفيض من حق کو پہچانے اور آسمانی انوار دیکھنے کے باعث الدمع بما يعرفون الحق وبما تو اُن کی آنکھیں آنسوؤں سے بہتی ہوئی دیکھے گا.يرون أنوار السماء.يقولون ربنا وہ کہیں گے، اے ہمارے رب ! یقینا ہم نے ایک إننا سمعنا مناديا ينادى للإيمان، منادی کرنے والے کو سُنا جو ایمان کی منادی کر رہا تھا.

Page 10

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء.ويبكون لذاذة ووَجُدًا شديدًا اور وہ عارفوں کی طرح کمال و جد اور سرور میں كالعُرفاء.وبما أو جدهم الله روئیں گے.اور اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں مطلوبهم يشكرون و تخر اُن کے مطلوب سے ملا دیا وہ شکر کریں گے.اور أرواحهم على حضرة الكبرياء ان کی روحیں آستانہ الہی پر سجدہ ریز ہوں گی، اور اس طرح اُس بندہ خدا کے لئے ہر طرف سے تحفے وکذالك تأتي لهذا العبد من تحائف ، اموال اور طرح طرح کی اشیاء آئیں كل طرف تحائف وهدايا گی.اور اُس کا رب اُسے عظیم برکت اور غالب آنے والی روح اور شدید کشش عطا فرمائے گا جیسا کہ ابتدا وأموال وأنواع الأشياء.ويعطيه ربه بركةً عظيمة، ونفسًا قاهرة، وجذبًا شديدًا، كما قدر له من ہی سے اُس کے لئے مقدر تھا.لوگ اُس کے دروازے کی طرف دوڑے چلے آئیں گے اور الابتداء.فتحفد الناس إلى بابه بادشاہ اس کے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.والملوك يتبركون بثيابه اور بادشاہوں اور اُمراء کے گروہ اُس کے دربار ويرجع إلى حضرته طوائف میں بار بار حاضر ہوں گے.اور ہر قوم میں.الملوك والأمراء.وتقوم أناس لوگ اُس سے دشمنی کرنے کے لئے اُٹھ کھڑے من كل قوم لعداوته، ويجاهدون ہوں گے.اور ہر جہت سے اُس کی بیخ کنی کے من كل الجهة لإجاحته لئے کوشش کریں گے.اور اُس کے نور کو بجھانے ويمكرون كل المكر ليطفئوا کے لئے وہ ہر قسم کی منصوبہ بندی کریں گے تاکہ نوره، وليكتموا ظهوره، اُس کے نور کو بجھا دیں تا کہ اُس کے غلبہ پر پردہ وليحقروا شأنه، وليزيفوا برهانه ڈالیں اور اُس کی شان گھٹائیں اور اُس کی دلیل کو يقتلوه، أو يصلبوه، أو ينفوه كھوٹا قرار دیں.یا اُسے قتل کر دیں یا سولی پر لٹکا دیں من الأرض، أو يجعلوه كبنى الغبراء، يا اُسے جلا وطن کر دیں یا خاک آلود فقیر بنا دیں

Page 11

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء أو يجروه إلى الحكّام بوشی یاوه چغل خوری کرتے ہوئے اُسے حکام کے پاس گھسیٹ کر لے جائیں ، چغلخوری اور بات کو بعض الكلام وبتــلــوينه وتزيينه ببعض التهم والافتراء ، أو يؤذوه بإيذاء هو فوق كلّ نوع الإيذاء.وعيده للأعداء.تہمتوں اور افتراء کے ساتھ بنا سنوار کر پیش کرتے ہوئے یا اسے اذیت دیں ایسی اذیت جو ایذاء کی ہر قسم میں سے اذیت ناک ہولیکن اس کے باوجود فيعصمه الله من مكائدهم بفضل اللہ اپنے آسمانی فضل کے ذریعہ اسے ان کی ناپاک من السماء ، ويُقلِبُ مكرهم تدبیروں سے محفوظ رکھے گا اور ان کی تدبیروں کو عليهم ويُخزيهم، فيرجعون انہیں پر الٹادے گا.اور انہیں رسوا کرے گا.جس پر خائبين خاسرين، كأنهم ليسوا وه ناکام و نامراد لوٹیں گے ایسے طور پر کہ گویا وہ من الأحياء.ويتم الله عليه ما زندوں میں نہیں.اور جن نعمتوں اور انعاموں کا وعد من النعم والآلاء.ولن اس سے وعدہ کیا ہے اللہ اسے پورا کرے گا اور يُخلف الله وَعُدَه لعبده ولا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے لیے اپنے وعدہ اور دشمنوں کے لئے اپنی وعید کے خلاف ہر گز نہیں کرے گا.ذالک من أنباء الله التي أُوحِيَ یہ اللہ تعالیٰ کی ان پیش خبریوں میں سے ہے إلى هذا العبد قبل وقوعها، وهي جو اس بندہ کو ان کے وقوع سے پہلے ہی وحی کی كُتبت وطبعت وأشيعت في گئیں.جنہیں ملکوں میں اور عوام اور امراء البلاد وفي الأدانى والأمراء ، طبقہ کے لوگوں میں لکھ کر اور طبع کر کے شائع وأرسلت إلى أقوام وديار، وجعل کر دیا گیا تھا اور انہیں مختلف اقوام اور ملکوں کو كل قوم عليها كالشهداء.وإنها بھیج دیا گیا تھا.اور اس طرح ہر قوم کو اس کا گویا أشيعت في زمن مضی علیه ست گواہ بنا دیا گیا.اور یہ پیش خبریاں ہمارے اس وعشرون سنةً إلى زمننا هذا، زمانہ سے چھبیس سال قبل شائع کر دی گئی تھیں.

Page 12

ضمیمه حقيقة الوحي ۹ الاستفتاء ولم يكن في ذالك الوقت أثر من اس وقت ان خبروں کے نتائج کا نام ونشان تو نتائجها وما عثر على وقوعها أحد در کنار کوئی اہل الرائے ان کے وقوع پذیر ہونے کو من أهل الآراء ، بل كان كل رجل ناممکن سمجھتا تھا، بلکہ ہر شخص ان پر ہنسی اڑاتا اور انہیں يستبعد وقوعها، ويضحك عليها، افتراء اور من گھڑت خیال کرتا اور بتقاضائے ويحسبها افتراء، أو من قبيل حديث خواہشات نفسانی انہیں حدیث النفس کی قبیل سے النفس بمقتضى الأهواء، أو من تصور کرتا یا انہیں حضرت الکبریاء کی طرف سے نہیں وساوس الشيطان لا من حضرة بلكه شيطانی وساوس سے خیال کرتا تھا.جب کہ یہ الكبرياء.وإن هذه الأنباء مرقومة سب خبریں براہین احمدیہ کے متفرق مقامات میں في البراهين الأحمدية، ومندرجة درج شدہ ہیں.جو اس عاجز کی اردو تصانیف میں سے في مواضعها المتفرقة، التي هي ہے اور جس شخص کو ان خبروں کے متعلق کوئی شک وشبہ من تصانيف هذا العبد في اللسان ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس کتاب ( براہین احمدیہ ) الهندية، ومَن شك فيها فليرجعُ فيها فليرجع کی طرف رجوع کرے اور اسے صحت نیت کے إلى ذالک الکتاب، وليقرأها ساتھ پڑھے اور خوف خدا کرے اور ان خبروں کی بصحة النية، وليتق الله ولیفگر عظمت اور ان کی جلالت شان اور ان کے دلائل کی في عظمة هذه الأخبار، وجلالة رفعت پر غور کرے اور اس زمانہ پر بھی کہ کتنی دیر پہلے شأنها وعلو برهانها، وبعدها عن ( يہ شائع کی گئیں اور ) ان کی تابانی اور چمک دمک هذا الزمان، وبريقها ولمعانها پرغور کرے.کیا کسی شخص کو یہ قدرت حاصل ہے کہ وهل لأحد قوة أن ينبئ كمثلها وہ تمام اشیاء کے جاننے والے خدا سے علم حاصل کئے من دون إغـلام عـالـم الأشياء ؟ بغیر ایسی خبریں دے سکے.یہ بہت سی خبریں ہیں وإنّها أنباء كثيرة، منها ذكرنا جن میں سے بعض کا ہم نے ذکر کیا ہے اور بعض کا ومنها لم نذكر ، وكفى هذا القدر ذکر نہیں کیا.اور اس قدر پیش گوئیاں ان تقومی شعار للأتقياء، الذين يخافون الله و لوگوں کے لئے کافی ہیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور إذا وجدوا حقًا وجلت قلوبهم جب وہ حق کو پا جائیں تو ان کے دل لرز جاتے ہیں

Page 13

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء 6 ولا يـمــون عـلـيـه كـالأشقياء ، | اور وہ بد بختوں کی طرح اس سے نہیں گزر جاتے ويقولون ربنا آمنا فاكتبنا في اور وہ یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم ایمان لے آئے ہیں پس تو ہمیں اپنے مومن عبادك المؤمنين وفي الشهداء.ثم اعلموا رحمكم الله، ان بندوں اور گواہوں میں لکھ لے.زمن هذه الأنباء كان زمنا لم يكن اور پھر تم جان لو اللہ تم پر رحم فرمائے ان خبروں کا زمانہ وہ ہے جس میں ان کے ظہور کا کوئی نشان نہ فيه أثر من ظهورها، ولا جلوة من تھا نہ ان کا نور جلوہ آراء تھا اور نہ ہی ان کے مخفی امور نورها، ولا باب إلى مستورها، تک کوئی دروازہ تھا.بلکہ یہ معاملہ لوگوں کی آنکھوں بل كان الأمر أمرًا مخفيا من الأعين والآراء ، وكان هذا العبد اور خیالات سے مخفی تھا اور یہ بندہ گوشہ گمنامی میں مستور تھا.اسے صرف وہ تھوڑے سے لوگ مستورًا في زاوية الاختفاء، لا د يعرفه أحد إلا قليل من الذين جانتے تھے جو ابتدا سے اس کے والد سے آشنا تھے كانوا يعرفون أباه في الابتداء.اگر تم چاہو تو اس بستی کے رہنے والوں سے جس کا وإن شئتم فاسألوا أهل هذه القرية نام قادیان ہے اور اس کے ارد گرد مسلمانوں ، التي تُسمى قادیان و اسألوا من مشرکوں اور دشمنوں کی بستیوں کے رہنے والوں حولها من قرى المسلمين والمشرکین سے بھی پوچھ لو.ایسے وقت میں اللہ تعالیٰ اس والأعداء.وفی ذالک الوقت سے مخاطب ہوا اور فرمایا تو مجھ سے ایسا ہے جیسا خاطبه الله تعالى وقال: أنت منى میری توحید اور تفرید.پس وہ وقت آتا ہے کہ تو بمنزلة توحيدى وتفریدی مدد دیا جائے گا اور دنیا میں مشہور کیا جائے گا.وہ فحان أن تُعان وتُعرَف بين مدد ہر ایک دور کی راہ سے تجھے پہنچے گی اور ایسی الناس.يأتون من كل فج عميق.راہوں سے پہنچے گی کہ وہ راہ لوگوں کے بہت چلنے يأتيك من كل فج عمیق سے جو تیری طرف آئیں گے، گہرے ہو جائیں.

Page 14

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء ینصرك رجال نوحى إليهم من تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم السماء.إذا جاء نصر الله الہام کریں گے.جب خدا کی مدد آئے گی اور زمانہ ہماری طرف رجوع کرے گا.تب کہا جائے گا.هذه أنباء من الله مضى عليها یہ وانتهى أمر الزمان إلينا.أليس کہ کیا یہ شخص جو بھیجا گیا حق پر نہ تھا اور چاہیے کہ هذا بالحق.ولا تصغر لخلق تو مخلوق الہی کے ملنے کے وقت چیں بہ جبین نہ ہو الله، ولا تسأم من الناس.ووسع اور چاہیے کہ تو لوگوں کی کثرت ملاقات سے تھک مکانك للواردين من الأحباء نہ جائے اور تجھے لازم ہے کہ اپنے مکانوں کو وسیع کرے تا تجھ سے محبت کرنے والے آئیں گے ان کو اترنے کے لئے گنجائش ہو.یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ست وعشرون سنة إلى هذا وہ پیش خبریاں ہیں جن پر وحی الہی سے اس وقت الوقت من وقت الإيحاء.وإن تک چھبیس سال کا زمانہ گذر گیا ہے.اور اس في ذالك لآية للعقلاء.میں عقل مندوں کے لئے بہت بڑا نشان ہے.ثم بعد ذالك أيـد الله هذا پھر اس کے بعد اللہ نے اپنے اس بندے کی العبد كما كان وعده بأنواع تائید فرمائی جیسا کہ مختلف قسم کے انعامات اور الآلاء وألوان النعماء.فرجع إليه طرح طرح کی نعمتوں کا اس کا وعدہ تھا جس کے فوج بعد فوج من الطلباء نتیجہ میں متلاشیان حق فوج در فوج اس کے بأموال وتحايف وما يسر من پاس اموال ، تحفے اور ہر وہ چیز جو انہیں میسر الأشياء ، حتى ضاق عليهم تھی لے کر آئے یہاں تک کہ اب ان کے لئے المكان وكاد أن يسأم من كثرة جگہ تنگ ہوگئی اور قریب تھا کہ ملاقات کی کثرت تھا اللقاء.هناك تمّ ما قال الله کے باعث وہ اکتا جائے تا کہ جو اللہ نے صدقا وحقا، ومَن أوفى فرمایا تھا وہ سچا اور حق ثابت ہو.اور حضرت بوعده من حضرة الكبرياء ؟ كبرياء سے بڑھ کر اور کون وعدہ پورا کر سکتا ہے 6

Page 15

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲ الاستفتاء وما استطاع عدو أن يمنع ما أراد اور کسی دشمن کو یہ طاقت نہ ہوئی کہ جواللہ نے نصرت اور الله من النصرة وإنزال الآلاء انعامات کے نازل کرنے کا ارادہ فرمایا ہے اسے روک عتى حلّ القدر الذي منعوه، سکے یہاں تک کہ وہ تقدیر نازل ہوئی جسے انہوں نے وأُنجز الوعد الذي كذبوه، وأُعطى ذالك العبد خطاب الخلافة من روکنا چاہا تھا اور وہ وعدہ پورا ہو گیا جسے انہوں نے جھٹلایا تھا اور اس بندے کو آسمان سے خلافت کا السماء.إنّ في ذالك لآية لمن خطاب دیا گیا.اس میں ہر اس شخص کے لئے جو حق کو طلب الحق وجاء بترك البغض تلاش کرتا ہے اور بغض و کینہ چھوڑ کر آیا ہے بہت بڑا والشحناء.فبينوا توجروا أيها المتقون : أهذا فعل الله أو تقول نشان ہے.پس اے تقوی شعار و! بیان کرو تمہیں الإنسان الذي اجترأ على جناية اجر دیا جائے گا.کیا یہ اللہ کا فعل ہے یا کسی ایسے الافتراء ليُحسب من الذين انسان کا من گھڑت کلام جس نے افترا کے گناہ پر يُرسلون؟ وهل للمتجنّين أمان جرات کی ہے تا وہ رسولوں میں شمار کیا جائے.کیا من تعذيب الله في هذه الدنيا أو ایسے مجرموں کے لئے اللہ کے عذاب سے اس دنیا هم يعذبون؟ میں کوئی امان ہے یا کہ ان کو عذاب دیا جاتا ہے.ثم أستفتيـكـم مرةً ثانية أيها پھر اے فقیہو! میں تم سے دوسری مرتبہ فتویٰ المتفقهون، فاتقوا الله وأفتوني طلب کرتا ہوں.پس اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور ایسے مردوں کی طرح مجھے فتوی دو جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور ظلم نہیں کرتے.اے جوانو! ایک يظلمون.يا فتيان..رجل قال شخص جس نے دعویٰ کیا ہے کہ میں اللہ کی طرف إنى من الله، ثم باهله المنكرون سے ہوں.پھر اس کے منکرین نے اُس سے مباہلہ لعلهم يغلبون.فأهلكهم الله کیا تا شاید وہ غالب ہو جائیں لیکن اللہ نے انہیں وأخزى وأبطل ما كانوا يصنعون.ہلاک اور رسوا کیا اور ان کی تدابیر کو باطل کر دیا كرجال يخافون الله ولا

Page 16

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳ الاستفتاء وإن شئتم فاقرؤوا في هذا اور اگر تم چاہو تو اس کتاب میں ان کے واقعات (1) الله اور جو اللہ نے ان سے سلوک روا رکھا ہے اسے الكتاب قصصهم، وما صنع بهم، أليس ذالك حجّة علی پڑھو اور سوچو کہ ) کہ کیا یہ منکروں پر اتمام حجت ( ☆ قوم ينكرون؟ ☆ ہیں؟ الذين باهلوا وماتوا بعد المباهلة منهم ے جن لوگوں نے مباہلہ کیا اور مباہلے کے بعد وہ ہلاک ہو گئے الرجل المسمى بالمولوى غلام دستگیر انہیں میں سے ایک شخص مسمی غلام دستگیر قصوری ہے.اسی طرح الـقـصـورى، ومنهـم الـرجـل الـمـســمـى ان میں سے مولوی چراغ دین جمونی اور ایک اور شخص مولوی بالمولوی چراغ الدين الجموني، ومنهم الرجل المسمى بالمولوى عبد الرحمن عبدالرحمان محی الدین لکھو کے ہے اور ایک اور شخص مولوی محى الدين اللكوكي، ومنهم الرجل اسماعیل علی گڑھی اور مولوی فقیر مرزا دوالمیالی اور لیکھرام پشاوری المسمى بالمولوى إسماعيل العلی گرهی ومنهم الرجل المسمى بفقير مرزا ہے.اس طرح بہت سے اور لوگ ہیں.جن میں اکثر تو مر گئے اور الدوالميالي، ومنهم الرجل المسمّی ان میں سے بعض رسوائی اور بعض نسل کے انقطاع اور عسرت کی بليكرام الفشاوری، وكذلك رجال زندگی کی طرف لوٹا دیئے گئے ہم نے ان کا تفصیلی ذکر اپنی کتاب آخرون.أكثرهم ماتوا، وبعضهم رُدّوا إلى حياة الخزى وقطع النسل ومعيشة حقیقۃ الوحی میں کر دیا ہے اور یہ خلاصہ ذکر ہے ان لوگوں کے لئے جو ضَنك، وقد فـصـلـنـا ذكـرهـم في كتابنا طالب حق ہیں.اور ان میں سے ایک وہ شخص بھی ہے جو اس ماہ حقيقة الوحى“، وهذا خلاصة الذكر لقوم أعنى ذا القعدة، وكان اسمه سعد ا یعنی ذوالقعدہ میں مرا اور اس کا نام سعد اللہ تھا لیکن اسکا سعادت يطلبون.ومنهم رجل مات في هذا الشهر..ا الله سے کوئی واسطہ نہیں تھا اور مجھے خبر دی گئی تھی کہ وہ میری وفات سے ولكن كان بعيدًا من السعادة.وكنتُ قبل رسوائی اور محرومی سے مرے گا اور اللہ اس کی نسل منقطع أُخبرتُ بأنـه يـمـوت قبـل مــوتـى بالخزى والحرمان، ويقطع الله نسله، فکذالک کر دے گا.چنانچہ وہ اسی طرح ناکام و نامراد مرا.یہ جزاء ہے ان مات بالخيبة والخسران.هذا جزاء الذین لوگوں کی جو اللہ سے جنگ کرتے اور ظلم اور زیادتی سے اس کے يحاربون اللـه ويـكـفـرون برسله بالظلم والعدوان.منه رسولوں کا انکار کرتے ہیں.منہ

Page 17

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴ الاستفتاء والله نصره فی کلّ موطن اللہ نے ہر معرکہ میں اس کی مددفرمائی اور اسے وجعله غالبًا على أعدائه، و أنبأ به اس کے دشمنوں پر غالب کیا اور قبل از وقوع اس کی قبل وقوعه، أليس ذالک آیة خبر دی تو پھرائے عقلمندو! کیا یہ اس کی صداقت کا على صدقه أيها العاقلون؟ أتجوز نشان نہیں؟ کیا تمہاری عقلیں جائز قرار دیتی ہیں عقولكم أن القدّوس الذی لا کہ وہ خدائے قدوس جو صرف اور صرف نیکوں کو يرضى إلا بالصالحات، ولا پسند فرماتا اور محض نیکیوں کی وجہ سے کسی کو اپنا مقرب يقرب أحدًا إلَّا بالحسنات، هو بناتا ہے وہ کسی فاسق اور مفتری شخص سے پیار کرے يحب رجلا فاسقًا مفتریا اور ہمارے نبی علیہ السلام کی عمر سے بھی زیادہ اسے ويمهله إلى عمر أزيد من عمر عمر دے.اور اس سے دشمنی کرنے والوں سے دشمنی نبينا عليه السلام، و یعادی من اور اس سے دوستی رکھنے والوں سے دوستی کرے اور عاداه ويوالى من والاه، وينزل اس کے لئے نشانات نازل کرے.اور اسے له آيات، ويكرمه بتأییدات تائیدات سے سرفراز کرے اور معجزات کے ساتھ وينصره بمعجزات ويخصه اس کی مدد فرمائے.اور اپنی برکات سے اسے ببركات، ويظفره فی کل موطن مخصوص کرے اور ہر میدان میں اس کے دشمنوں کے على أعدائه، ويعصمه من مواضع خلاف اسے فتح یاب کرے اور نقصان پہنچانے والی المضرّات، ومواقع المعرّات جگہوں اور تکالیف کے موقعوں سے اسے محفوظ رکھے ويُهلک و یخزی من باهله اور جو شخص اس سے مباہلہ کرے وہ اسے اپنی ناراضگی بسخط من عنده، ويتجالد له سے ہلاک یا رسوا کرے اور اس کی خاطر شمشیر زن فيقتل عدوه بسيف من ہو کر آسمانی تلوار سے اس کے دشمن کو قتل کرے، السماوات، مع أنه يعلم أنه يفترى با وجود اس کے کہ وہ جانتا ہے کہ یہ اللہ پر افتراء کر على الله، ثم مع الافتراء يعرض رہا ہے اور پھر اس افتراء کے ساتھ ساتھ وہ ان على الناس تلک المفتريات من گھڑت باتوں کو لوگوں کے سامنے پیش کرتا ہے

Page 18

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵ الاستفتاء ليضل الذين لا يعلمون.فما تا کہ وہ علم نہ رکھنے والوں کو گمراہ کرے.تمہاری اس شخص رأيكم في هذا الرجل..أنصره كے متعلق کیا رائے ہے.کیا اللہ نے اس کے افتراء الله مع افترائه، أو هو من عند كے باوجود اس کی مدد کی ہے.یا کہ وہ واقعی اللہ کی کے الله ومن الذين يصدقون؟ وهل طرف سے ہے اور وہ ان لوگوں میں سے ہے جو صادق ينجو المتحلمون الذين يقولون ہیں اور کیا جھوٹے خواب بین نجات پائیں گے جو کہتے أوحى إلينا وما أوحى إليهم ہیں کہ ہماری طرف وحی کی گئی ہے حالانکہ ان کو شيء، وإن هم إلَّا يكذبون؟ کچھ بھی وحی نہیں کی گئی اور وہ تو سراسر جھوٹ بولتے ہیں.ثم أستفتيكم مرّةً ثالثة أيها پھر اے عالمو ! میں تم سے تیسری دفعہ فتویٰ مانگتا ! العالمون..ان هذا الرجل الذى ہوں كہ يہ شخص جس کا تم نے ذکر نا اور ان احسانوں کا سمعتم ذكره وذكر ما من الله بھی ذکر سنا جو اللہ نے اس پر کئے.اسے اللہ نے عليه..قد أعطاه الله آیات ان کے علاوہ اور بھی کئی نشان عطا کئے تا کہ لوگ أخرى دون ذالك لعل الناس اسے پہچان سکیں.ان نشانوں میں سے ایک نشان يعرفون منها أن الشهب شہب ثاقب ہیں جو اس کی تائید میں دو دفعہ ٹوٹ کر الثواقب انقضت له مرتان گرے.اور اس کی صداقت پر چاند اور سورج نے وشهد على صدقه القمران ، إذا گواہی دی.جب انہیں رمضان میں گرہن لگا انخسفا في رمضان، وقد أخبر به اور اس کی قرآن نے بھی خبر دی تھی جب اس نے القرآن، إذ ذكرهما فی علامات آخری زمانے کی علامات میں ان دونوں کا ذکر آخر الزمان، ثم الحدیث فصل کیا.پھر حدیث میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا جو ما كان مجملا فى الفرقان، وقد قرآن میں مجمل طور پر تھا.یقیناً اللہ نے ان أنبأ الله بهما هذا العبد كما هي دونوں نشانات کی اطلاع اس بندہ کو بھی دی جیسا کہ مسطورة في البراهين قبل ظهورها براہین احمدیہ میں بھی ان کے ظہور سے پہلے لکھا ہوا ہے.

Page 19

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۶ الاستفتاء يا فتيان، إن في ذالك لآية اے عزیز و یقیناً اس میں ہر اس شخص کے لئے نشان لمن كانت له عينان فبينوا ہے جس کی دو آنکھیں ہیں.پس صاف صاف توجروا..أهذا فعل الله أو تقول بيان كرو تا تم اجر پاؤ.کیا یہ اللہ کا فعل ہے یا کسی انسان کی بناوٹی باتیں؟ الإنسان؟ ومنها أن الله أخبره بزلازل اور منجملہ ان نشانات کے ایک یہ بھی ہے کہ عظمى في الآفاق وفي هذه الديار اللہ نے اس کو دور دراز علاقوں اور اس ملک میں قبل ظهورها وقبل الآثار فسمعتم عظیم زلزلوں کی ان کے ظہور اور آثار سے بھی پہلے ما وقع في هذا الملك وفي خبر دی.سو تم سن چکے ہو جو ( زلازل ) اس ملک اور الأقطار، وتعلمون کیف نزلتُ دنیا کے دوسرے حصوں میں وقوع پذیر ہوئے اور غياهب هذه الحوادث على نوع تم جانتے ہو کہ بنی نوع انسان پر ان حوادث کی الإنسان، حتى إن الشمس طلعت شدید تاریکیاں اس طرح نازل ہوئیں کہ سورج على العمران، وغربت وهي خاوية طلوع تو آبادیوں پر ہوالیکن غروب اس حالت میں على عروشها، وسقطت السقوف ہوا کہ وہ آبادیاں اپنی چھتوں کے بل گر چکی على السكان، ومُلئت البيوت من تھیں.اور چھتیں اپنے مکینوں پر گری ہوئی تھیں الموتى والأشجان.وانتقل اور گھر مُردوں اور غموں سے بھرے پڑے تھے اور المجالس من القصور إلى القبور، مجالس محلات سے قبروں میں منتقل ہوگئیں.اور ومن المحافل إلى الطبق السافل، محفلیں زیر زمین چلی گئیں اور یہ بات ظاہر ہوگئی وظهر أن هذه الحياة ليست إلا که یه زندگی محض ایک فریب کی طرح ہے یا پھر كالزور، أو كحباب البحور سمندروں کے بلبلوں کی طرح.اور جو ان میں والذين بقوا منهم كوى الجزع سے بچ گئے تو ان کے دلوں کو بے چینی نے داغ قلوبهم، وشقت الفجيعة جيوبهم، دیا اور صدمہ نے ان کے گریبان چاک کر دئیے

Page 20

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷ الاستفتاء و انهدمت مقاصرهم التي كانوا اور ان کے وہ محلات منہدم ہو گئے جن میں اتر نے يتنافسون في نزولها، ويتغایرون کیلئے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے اور ان میں في حلولها.وما انقطعت سلسلة ٹھہر نے پر غیرت کا اظہار کرتے تھے.اور زلزلوں کا الزلازل وما ختمت، بل التي يہ سلسلہ نہ منقطع ہوا، نہ ختم ہوا بلکہ جس زلزلہ کے يُنتظر وقوعها هي أشدّ مما وقوع پذیر ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہے وہ گزشتہ وقعت.إنّ في ذالك لتبصرة زلازل سے شدید ہوگا، اس میں متقی قوم کے لئے ایک لقوم يتقون.فبينوا توجروا أيها المقسطون..أهذه آيات الله أو من أمور تنحتها المفتعلون؟ إنما راہنمائی ہے.پس اے منصفو ! صاف صاف بیان کرو تا تم اجر دئے جاؤ.کیا یہ اللہ کے نشانات ہیں یا ایسے امور میں سے ہیں جنہیں جعل ساز گھڑتے المؤمنون رجال إذا نطقوا ہیں.مومن وہ مرد ہوتے ہیں کہ جب وہ بولتے ہیں صدقوا، وإذا حكموا عدلوا ولا تو سچ کہتے ہیں اور جب انہیں حاکم بنایا جاتا ہے تو يظلمون والذين يخافون الخلق كخوف الله ويُخفون الحق كأن عدل کرتے ہیں اور ظلم نہیں کرتے لیکن وہ لوگ جو الحق تجدع آنافهم، أو هم مخلوق سے ایسا ڈرتے ہیں جیسے اللہ سے ڈرنا چاہیے يُسجـنـون..أولئك إناث في اور حق کو چھپاتے ہیں گو یا حق ان کی ناک کاٹ رہا حلل الرجال، وكَفَرة في حلل ہے یا انہیں قید کیا جارہا ہے.یہ مردوں کے لباس میں عورتیں اور مومنوں کے لبادہ میں کافر ہیں.ومنها أن الله أخبر هذا العبد اور ان نشانوں میں سے ایک نشان یہ بھی ہے کہ الطاعون في هذه الله نے اس بندہ کو نہ صرف اس ملک میں بلکہ تمام الديار، بل في جميع الأعطاف اطراف و جوانب میں طاعون ظاہر ہونے کی خبر دی اور والأقطار، وقال: الأمراض تشاع فرمایا : ”بیماریاں پھیلیں گی اور جانیں ضائع ہونگی." والنفوس تضاع ، فرأيتم افتراس پس تم نے دیکھ لیا کہ طاعون نے اس طرح چیر پھاڑ کر الطاعون كما تفترس السباع رکھ دیا ہے جس طرح درندے چیر پھاڑ کرتے ہیں.الذين هم يؤمنون.بظهور

Page 21

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸ الاستفتاء كثر وعاينتــم كیف صال الطاعون اور تم نے دیکھ لیا کہ طاعون نے اس ملک پر کیسا على هذه البلاد، وشاهدتم کیف حملہ کیا اور تم نے مشاہدہ کیا کہ لوگوں میں کس کثرت المنايا في العباد، وإلى هذا سے اموات ہوئیں.اور اس وقت تک طاعون الوقت يصول كما يصول وحشی جانوروں کی طرح حملہ کر رہی ہے.اور ہر روز الوحوش ويجول کل یوم چکر لگا کر ( لوگوں کو ) گرفت میں لیتی ہے، اور وينوش، وفي كل سنة يُرى هر سال گزشتہ سال کی نسبت طاعون اپنی صورت صورته أو حش من سنة أولى ثم زياده وحشتناک دکھائی دیتی ہے.پھر اس کے پیچھے وقعت على آثاره الزلازل بڑے بڑے زلزلے وقوع پذیر ہوئے اور یہ تمام العُظمى.وتلك الأنباء كلها پیشگوئیاں اپنے ظہور سے پہلے دور دراز علاقوں أُشيعت قبل ظهورها إلى البلاد میں شائع کر دی گئی تھیں.اس میں یقیناً ہر دیکھنے القصوى.إنّ فی ذالك لآية لمن والے کے لئے بڑا نشان ہے.اور اللہ نے اسے يرى.وأخبره الله بزلزلة أخرى ایک اور زلزلے کی خبر دی ہے جو قیامت کبری کا وهي كالقيامة الكبرى، فلا نعلم نمونہ ہوگا.اور ہم نہیں جانتے کہ اس کے بعد اللہ ما يظهر الله ، بعدها، إن فی کیا ظاہر فرمائے گا.یقیناً اس میں عظمندوں کے ذالك لمقام خوف لأولى لئے مقام خوف ہے.پس اے جوانو!صاف النهى.فبينوا توجروا يا فتيان صاف بیان کرو تمہیں اجر دیا جائے گا.کیا یہ اللہ کا - أهذا فعل الله أو تقول الإنسان؟ فعل ہے یا کسی انسان کا خود ساختہ کلام؟ وإن الله قدر المنايا والعطايا اور یقیناً اللہ نے اس زمانے کے لئے موتیں لهذا الزمان.فالذین آمنوا ولم اور انعامات مقدر کر رکھے ہیں.پس جولوگ يلبسوا إيمانهم بظلم أولئک ایمان لائے اور ایمان کے ساتھ ظلم کو نہیں سيعطون من عطايا الرحمن ملایا انہیں رحمان خدا کی عنایات دی جائیں گی

Page 22

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹ الاستفتاء والذين ما تابوا وما استغفروا وما اور جن لوگوں نے نہ تو توبہ کی اور نہ استغفار کیا اور أداهم إلى هذا العبد تقوی نہ ہی ان کے دلوں کا تقویٰ اور علاقوں پر نازل الـقـلـوب وخيفه ما نزل علی ہونے والے مصائب کا خوف انہیں اس بندہ تک البلدان، وعلوا علوا كبيرا، لے آیا اور انہوں نے بہت بڑی سرکشی کی اور وتــمــایـلـوا عـلـی دنیـاهـم نشہ بازوں کی طرح دنیا پر جھکے رہے یہی لوگ کثیر كالسكران، أولئك يذوقون موتوں کا مزا چکھیں گے کیونکہ وہ عصیان میں المنايا الكثيرة بما كانوا يعتدون حد سے گزر گئے.آسمان ان کے سروں پر گرے في العصيان.تسقط السماء على رؤوسهم، وتنشق الأرض تحت گا.اور زمین ان کے قدموں کے نیچے سے پھٹ أقدامهم، وترى كل نفس جزاء ها، جائے گی.اور ہر شخص اپنی جزا لے گا.اس وقت هناك يتم ما وعد الله الديان.جزا سزا کے مالک اللہ کا وعدہ پورا ہوگا.وآية له أن الله بشره بأن اور اس کے لئے ایک نشان یہ بھی ہے کہ اللہ نے اسے الطاعون لا يدخل داره، وأن یہ بشارت دی ہے کہ طاعون اس کے گھر میں داخل نہ ہوگی اور زلزلے اسے اور اس کے انصار کو ہلاک نہیں الزلازل لا تهلكه وأنصاره، کرینگے.اور اللہ اس کے گھر سے ان دونوں کے شر کو دور رکھے گا.اور وہ ان دونوں کے تیر ترکش سے نہیں ويدفع الله عن بيته شرهما، ولا يخرج سهمهما عن الكنانة ولا نکالے گا.اور نہ چلائے گا.اور نہ ہی ان کو پر لگائے گا يرمى، ولا يريش ولا يبرى اور نہ ہی تراشے گا.پھر اللہ رب العالمین کے فضل سے وکذالک وقع بفضل الله ربّ ایسا ہی وقوع پذیر ہوا اور یہ بندہ اور اس کے ساتھی اس العالمين.وإن هذا العبد ومن معه كى رحمت کے طفیل امن سے زندگی گزار رہے ہیں.کی يعيشون برحمته آمنین، لا يسمعون اور ان زلزلوں اور طاعون کی آہٹ تک نہیں سنتے.اور حسيسه وحفظوا من فزع وأنين وہ گھبراہٹ اور شیخ وپکار سے محفوظ رکھے گئے ہیں.

Page 23

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وترون الطاعون کیف یعیث فی جبکہ تم دیکھ رہے ہو کہ طاعون کس طرح ہمارے ديارنا هذه والأقطار والآفاق اس علاقے اور ( دیگر ) اطراف واکناف میں تباہی ويطوف فی السکک پھیلا رہی ہے اور گلی کو چوں اور بازاروں میں چکر والأسواق، وكذالک الزلازل لگا رہی ہے.اور اسی طرح زلزلے ہیں کہ آتے لا تستأذن أهل دار ولا تستفتی وقت گھر والوں سے اجازت نہیں لیتے.اور نہ عند إهلاك و إضرار، وصبت ہلاک کرنے اور نقصان پہنچانے کے وقت فتویٰ مصائبها على ديار.وقد هلکت پوچھتے ہیں.اور ملک پر ان زلزلوں کی مصیبتیں پڑی نفوس كثيرة بالطاعون في قرية ہوئی ہیں.اس بندہ کی بستی میں اس کے گھر کے هذا العبد من يمين الدار دائیں بائیں اور اس گھر کے قرب و جوار میں ويسارها، وصار طعمته كثير من بہت سے لوگ طاعون سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ الناس من قربها وجوارها، وما اس کے گھر میں انسان تو در کنار ایک چوہیا تک ماتت في داره فأرة فضلا عن نہیں مری.یقیناً اس میں ہر اس شخص کے لئے الإنسان.إن فی ذالک لآية لمن جس کی دو آنکھیں ہوں ایک بڑا نشان ہے.اور كانت له عينان.ووالله إن تعدوا بخدا اگر تم ان نشانوں کا شمار کرو جو اس بندہ کی آيات نزلت لهذا العبد لن تائید کے لئے آسمان سے نازل ہوئے ہیں تو تستطيعوا أن تحصوها، وقد ہرگز شمار نہ کر سکو گے.اور اس بندہ کے لئے ایسی صفّف له ألوان نعم ما رآها الخلق رنگا رنگ کی نعمتیں آراستہ کی گئیں ہیں.جنہیں وما ذاقوها.إنّ فی ذالک نہ تو خلق خدا نے دیکھا اور نہ انہیں چکھا.یقیناً لسلطان واضح لقوم يتفكرون، اس میں ایک واضح دلیل ہے ان لوگوں کے الذين لا يسارعون للتكذيب لئے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں اور تکذیب میں جلدی نہیں کرتے اور تدبر کرتے ہیں.ويتدبرون.

Page 24

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱ الاستفتاء نموذج استجابة الدعوات، وما وآية له أن الله يسمع دعاءه اور ایک اور نشان اس کے لئے یہ ہے کہ اللہ اس کی ولا يضيع بكاءه، وقد كتبنا في دعا سنتا ہے اور اس کی گریہ وزاری ضائع نہیں کرتا.سنتا اور ہم نے اپنی کتاب حقیقۃ الوحی میں دعاؤں کی كتابنا حقيقة الوحى كثيرا من قبولیت کے بہت سے نمونے تحریر کر دئے ہیں.نیز اپنے رب کے حضور تضرعات سے توجہ کرنے کے فـضـل الـلـه عليه عند إقباله على وقت اس بندہ پر جو اللہ نے فضل فرمایا اسے بھی (لکھا ربه بالتضرعات، فلا حاجة أن ہے.لہذا ہمیں ان کے اعادہ کی ضرورت نہیں پس نعيدها، فليرجع إليها من كان جو کوئی اسیر شبہات ہو ،اسے چاہیئے کہ اس (کتاب أسيرا في الشبهات.حقیقۃ الوحی ) کی طرف رجوع کرے.وآية له أن الله أفصح كلماته اور ایک نشان اس کے لئے یہ بھی ہے کہ اللہ نے اپنی جناب سے اس کے کلمات کو عربی زبان میں حق من لدنه في العربية، مع التزام وحکمت کے التزام کے ساتھ فصاحت بخشی ہے.ہر الحق والحكمة، وأنه ليس من چند کہ وہ عرب نہیں اور نہ ہی اسے ان کی زبان سے العرب، وما كان عارفًا بلسانهم كما حقه شناسائی تھی.اور نہ ہی اس نے ادبی کتب كما هو حق المعرفة، وما تصفّح کے مجموعوں کی ورق گردانی کی تھی.اور نہ ہی وہ ان دواوين الكتب الأدبية، وليس لوگوں میں سے تھا کہ جنہیں فصاحت کی چھاتیوں من الذين أرضعوا ثدى الفصاحة، سے دودھ پلایا گیا ہو.لیکن پھر بھی کسی انسان کے لئے ممکن نہ ہوا کہ وہ اس میدان کارزار میں اس کا ومع ذالك ما أمكن لبشر أن يبارزه مقابلہ کر سکے.بلکہ وہ ذلت کے خوف سے اس کے في هذه الملحمة، بل ما قربوه قریب تک نہیں پھٹکے اور یہ فصاحت خدا داد وہ شربت من خوف الذلة.وهذه شربة ما ہے جس کا لوگوں میں سے کسی نے گھونٹ تک تحساها أحد من الناس، بل سقاها نہیں پیا تھا.بلکہ وہ اس کے رب نے اسے پلایا ربه فشرب من أيدى ربّ الأناس تو اس نے انسانوں کے رب کے ہاتھوں سے پیا.

Page 25

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲ الاستفتاء فأين تذهبون ولا تفكرون ولا پھر تم کدھر جارہے ہو؟ نہ سوچ بچار کرتے ہو اور نہ تتقون؟ أتـقـولـون شـاعـر؟ وإن تقویٰ سے کام لیتے ہو، کیا تم یہ کہتے ہو کہ یہ شاعر ہے حالانکہ شاعر لوگ تو صرف لغو باتیں کرتے ہیں الشعراء لا ينطقون إلا بلغو، وهم اور وہ ہر وادی میں بہکتے پھرتے ہیں.کیا تم نے في كلّ وادٍ يهيمون.أرأيتم شاعرًا کبھی کوئی ایسا شاعر دیکھا ہے جو صداقت اور حقائق لا يترك الحق والحقايق، ولا کا دامن نہیں چھوڑتا اور صرف معارف و دقائق يقول إلَّا المعارف والدقائق، ولا کی بات کرتا ہے اور کلیۂ حکمت کی گفتگو کرتا ہے ينطق إلا بحكمة، ولا يتكلّم إلا اور صرف اور صرف ایسا کلام کرتا ہے جو معرفت بنکات مملوة من معرفة؟ بل کے نکات سے پُر ہو.بلکہ شعراء تو واہیات باتیں الشعراء يتفوهون كالذين يهذرون کرنے والوں کی طرح باتیں کرتے ہیں.یا أو كالمجانين الذين يهجرون مجنونوں کی طرح ہیں جو بے مقصد باتیں کرتے وتجدون هذا الكلام مملوا من ہیں.جبکہ تم میرے اس کلام کو روحانی نکات اور النكات الروحانية، والمعارف الربانية رباني معارف سے لبریز پاؤ گے.مزید برآں( یہ مع أنه ألطف صنعًا ، وأرق نسحًا، كلام) اپنی ساخت کے اعتبار سے بہت لطیف، بناوٹ کے لحاظ سے بڑا عمدہ اور الفاظ کے لحاظ سے بہت معیاری ہے اس میں تم کوئی بے مقصد وأشـرف لـفـظـا، ولا تجدون فيـه شيئًاهو خارج من المقصد ما لكم چیز نہیں پاؤ گے.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ غور وفکر لا تفكرون؟ ووالله إنّه ظِلُّ فصاحة نہیں کرتے ؟ اور اللہ کی قسم ! یہ کلام فصاحت القرآن، ليكون آيةً لقوم يتدبرون قرآنی کا پرتو ہے.تاکہ وہ تدبر کرنے والوں أ تقولون سارق؟ فأتوا بصفحات کے لئے ایک نشان ہو.کیا تم کہتے ہو کہ یہ چور ہے مسروقة كمثلها فى التزام الحق تو اگر تم سچے ہو تو ان جیسے مسروقہ صفحات (ہی) والحكمة إن كنتم تصدقون پیش کرو جن میں حق و حکمت کا ایسا التزام ہو.

Page 26

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳ الاستفتاء وهل من أديب فيكم يأتي بمثل کیا تم میں کوئی ایسا ادیب ہے جو ایسا کلام پیش کر سکے ما أتاها؟ وإن لم تفعلوا ولن جیسا اس نے پیش کیا ہے.اگر تم ایسا نہ کر سکو اور تم تفعلوا فاعلموا أنها آية كمثل ہرگز ایسا نہیں کر سکو گے تو پھر جان لو کہ یہ کلام اہل نظر آيات أُخرى لقوم ينظرون.کے لئے دوسرے نشانوں کی طرح ایک نشان ہے.فخلاصة الكلام أن الله أنزل خلاصہ کلام یہ کہ اللہ نے اپنے اس بندے لهذا العبد كلّ آية، ونصره بکل کے لئے ہر نشان نازل فرمایا اور اس کی ہر طرح نصرة، وجمع فيه كلّ ما هو من كى نصرت فرمائی اور اس میں صادقوں کی تمام علامات الصادقين، وأمارات علامات اور مرسلوں کی تمام نشانیاں جمع کر المرسلين.وأدبه فأحسن تأدیبه دیں.اور کریمانہ اخلاق سکھا کر اور نیک اعمال بمكارم الأخلاق و توفیق کی توفیق دے کر اس کی بہترین تربیت فرمائی الصالحات، ووضعه تحت سنته اور اسے اپنی اس سنت کے نیچے رکھا جو تمام التي جرت لجميع الأنبياء ، فمن انبیاء کے لئے جاری ہے.لہذا جس نے اس پر صال عليه فقد صـال علی حملہ کیا، اس نے ان سب انبیاء پر اور ہر اس جميعهم وعلى كل من جاء من شخص پر حملہ کیا جو حضرت کبریاء کی طرف سے حضرة الكبرياء.ثم مع ذالک آیا.پھر مزید برآں یہ کہ اللہ نے اسے خطرات هب له الله وثوقًا بعصمته لدی کے وقت پر اس کی حفاظت کا یقین دلایا اور الأهوال ، واستقامة وتثبتا في تمام حالتوں میں استقامت اور ثبات قدمی بخشی جميع الأحوال، ونصره عند اور اس کے خلاف سازش کر نیوالوں کی سازش ۱۰ کی مكر الماكرين، ودفع عنه شر کے وقت اس کی مددفرمائی اور شریروں کے أهل الشر، وضر أهل الضر، شر، اور ضرر پہنچانے والوں کے ضرر اور حملہ آوروں وكر أهل الكر، ورزقه الفرج کے حملہ سے اس کا دفاع کیا اور اسے تنگی کے بعد الشدة، والظلّ بعد الحر.بعد فراخی اور گرمی کے بعد سایہ عطا فرمایا : 6

Page 27

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۴ الاستفتاء نظيره في العالمين؟ ففكّروا یا معشر المتقين..هل پس اے متقیوں کی جماعت ! غور کرو کیا کوئی يجوز العقل أن يُنعم الربّ عقل سلیم یہ جائز قرار دیتی ہے کہ رب قدوس کسی القدوس بهذه الإنعامات، ويؤيد ایسے شخص کو جسے وہ مفتری جانتا ہو ایسے انعامات بهذه التأييدات رجلا يعلم أنه من سے اسے سرفراز اور ایسی تائیدات سے اسے المفترين؟ وهل يوجد فيه نص أو مؤيد فرمائے ؟ اور کیا اس بارہ میں کوئی ایسی نص یا قول ربّ العالمين؟ وهل تجدون رب العالمین کا کوئی قول موجود ہے اور کیا تم اس کا ئنات میں اس کی کوئی نظیر پاتے ہو؟ وهل يجزم العقل باجتماع اور کیا عقل یہ قطعی فیصلہ کر سکتی ہے کہ یہ تمام باتیں ایک هذه الأمور كلها في كذاب كذاب میں جمع ہوں جو صبح وشام اللہ کی طرف جھوٹی يتقوّل على الله في الصباح باتیں منسوب کرتا ہے.اور بے حیا ہو کر اپنے اس افتراء والمساء ، ولا يتوب من افترائه سے تو یہ نہیں کرتا.لیکن پھر بھی اللہ اسے چھبیس سال بترك الحياء ؟ ثم يمهله الله تک مہلت دیتا ہے اور اسے اپنے غیب پر غالب کرتا ستا وعشرين سنة، ويُظهره علی ہے.اور ہر جہت سے اور دشمنوں کے مقابل پر مباہلہ غيبه، وينصره من كلّ جهة، وفی میں اس کی مدد کرتا ہے ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا بلکہ یہ تو ایسا كل مباهلة على الأعداء ؟ كلا..كلمہ ہے کہ اسے کہنے والا احکم الحاکمین خدا پر ایمان نہیں بل هي كلمة لا يؤمن قائلها ركھتا.خوب سن رکھو کہ اللہ کی لعنت ایسے لوگوں پر ہے جو بأحكم الحاكمين ألا إنّ لعنة الله پر افتراء کرتے ہیں.اور ان لوگوں پر ہے جو اللہ الله على قوم يفترون علی الله کے رسولوں کی تکذیب کرتے ہیں.حالانکہ انہوں وعلى الذين يكذبون رسل الله نے ان کے صدق کے نشان دیکھے ہوتے ہیں لیکن پھر وقد رأوا آيات صدقهم، ثم كفروا بھی جانتے بوجھتے ہوئے انہوں نے اپنے اُن دیکھے بما رأوا وهم يعلمون ألا يرون ہوئے نشانوں کا انکار کیا.کیا وہ نہیں دیکھتے کہ أن الكاذب لا يُنصر كالصادق کاذب کی صادق کی طرح نصرت نہیں کی جاتی.

Page 28

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۵ الاستفتاء ولو نصر لاشتبه الأمر واختلط اگر اس کی نصرت کی جاتی تو معاملہ مشتبہ ہو جاتا اور الحق بالباطل، ولا يبقى الفرق حق باطل کے ساتھ خلط ملط ہو جاتا.اور ان لوگوں بـيـن الـذيـن يـوحـى إليهم من الله کے درمیان جنہیں اللہ کی طرف سے وحی کی جاتی ہے وبين الذين هم يفترون.ألا لعنة اور ان میں جو افتراء کرتے ہیں کوئی فرق باقی نہ رہتا.سنو اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جس نے اللہ الله على من افترى على الله أو پر افتراء کیا یا صادقوں کی تکذیب کی اور ہر وہ شخص كذب الصادقين.وكـلّ مـن جس نے صادق کی تکذیب کی یا افتراء کیا اللہ كذب الصادق أو افترى جمعهم انہیں اس آگ میں اکٹھا کرے گا.جوان کے لئے اللــه فـــى نــار أعدت لهم تیار کی گئی ہے اور جس سے وہ باہر نہیں نکل سکیں وليسوا منها بخـارجین گے.اللہ ان سے پوچھے گا تم زمین میں گنتی کے قُل كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ کتنے سال رہے.؟ تو وہ کہیں گے ہم ایک دن یا قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا اَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَتَلِ دن کا کچھ حصہ رہے.پس شمار کرنے والوں سے الْعَادِينَ.قُل اِنْ لَبِثْتُمْ إِلَّا قَلِيلا لو پوچھ.وہ کہے گا تم نہیں رہے مگر بہت تھوڑا ( بہتر أَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ وقال ہوتا ) اگر تم علم رکھتے.اور تکذیب کرنے والے المكذبون مَالَنَا لا تَرى رِجَالاً کہیں گے ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھ رہے جنہیں ہم شریروں میں شمار کیا كُنَّا نَعُدُّهُمْ مِنَ الْأَشْرَارِ کرتے تھے اور جنہیں ہم مفتریوں میں شمار ونعدهم من المفترين.فيومئذ کرتے تھے.پس اس دن اللہ انہیں یہ بتائے گا يخبرهـم الـلـه بـأنهم في الجنّة کہ وہ تو جنت میں ہیں اور تم بھڑکتی ہوئی جہنم وأنكم في السعير خالدین.هناك میں ایک عرصہ دراز تک رہو گے.وہاں وہ جہنم يصدقون رُسُلَ الله تحت أنياب کی کچلیوں کے نیچے اللہ کے رسولوں کی تصدیق جهنم، فيا حسرةً على المكذبين! کریں گے.پس افسوس ہے جھٹلانے والوں پر.ل المؤمنون: ۱۱۳ تا ۱۱۵ = ص: ۶۳

Page 29

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۶ الاستفتاء وإذا قيل لهم تعالوا إلى كتاب اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کی کتاب کی طرف آؤ الله يفتح بيننا وبينكم، قالوا بل کہ وہ ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کرے تو وہ وبينكم،قالوا کہتے ہیں.نہیں بلکہ ہم تو اپنے گزشتہ بزرگوں کی نتبع كبراء نـا الأولين.وتركوا پیروی کریں گے.دراصل انہوں نے اللہ کے صحیفوں صحف الله وراء ظهورهم، کو اپنے پس پشت ڈال رکھا ہے.اور تو انہیں دیکھتا وتراهم على غيرها عاكفين.يفرون من الذى أُرسل إليهم، ہے کہ وہ دوسرے (صحیفوں ) پر جمے ہوئے ہیں.وہ اس سے دور بھاگتے ہیں جو ان کی طرف بھیجا گیا وهو الحَكَم من الله، والله يشهد ہے.حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے حکم ہے.اور اللہ على صدقه وهو خير الشاهدين.اس کے صدق کی گواہی دیتا ہے اور وہ بہترین گواہ وقد جاء على رأس المائة، ہے.اور وہ صدی کے سر پر آیا اور اللہ نے اس کے وأنزل الله له آیات تشفی لئے ایسے نشانات نازل فرمائے جو بیمار کو شفا دیتے ہیں العليل، وتقصر القال والقيل اور قیل وقال کو محدود کرتے ہیں.اور حد سے تجاوز ولا تنفع الآيات قومًا معتدين.کرنے والی قوم کو نشانات کچھ بھی فائدہ نہیں دیتے.وإنه جاء في وقت الضرورة اور اے اہل دانش وہ عین ضرورت کے وقت اور وعند مصيبة صُبّت على الإسلام کفار کے ہاتھوں اسلام پر مصیبت آن پڑنے اور من أيدى الكفرة، وعند الكسوفين رمضان میں موعودہ سورج اور چاند گرہن کے موقع الموعودين في رمضان، يا أهل پر آیا ہے.اور اس نے علی وجہ البصیرت حق کی الفطنة.ودعا إلى الحق علی وجه طرف دعوت دی ہے اور ہر اس نشان سے اس کی البصيرة ، وأيّد بكل ما يؤيَّد به تائید کی گئی جس سے منتخب اور محبوب بندوں کی أهل الاجتباء والخُلّة.واقتضى تائید کی جاتی ہے.اور پھر زمانے نے بھی یہ تقاضا الزمان أن يجيء ، ویبست کیا کہ وہ آئے اور کافروں کا دلائل سے منہ بند الكفار، ويهدم ما عمروه، کرے اور انکی خود ساختہ عمارت کو منہدم کر دے.

Page 30

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۷ الاستفتاء فهو يدعو الزمان والزمان وہ زمانے کو اور زمانہ اسے پکار رہا ہے.پھر وہ لوگ جو يدعوه.ثم الذين اعتدوا يمرون حد سے بڑھ گئے اور اس کی تحقیر کے لئے اپنی حرص کو منكرين، ويشحذون إلى تحقیره تیز کرتے ہیں اور اس کی طرف استہزاء کرتے ہوئے الحرص، وينظرون إليه مستهزئين دیکھتے ہیں.اور وہ مسیح موعود ہے اور ہدایت کے هو المسيح الموعود، وهو كاسر واضح دلائل سے صلیب کو توڑنے والا ہے جیسے گزشتہ الصليب ببينات من الهدى، كما مسیح ناصری کو صلیب نے توڑ ڈالا تھا.اب اسلام کی كان الصليب كاسر مسيح خلا.شعاعوں کے لئے نصف النہار کا وقت ہے.اور وہ فالآن وقت الظهيرة لأشعة الإسلام، مسیح موعود سب سے زیادہ علم رکھنے والے اللہ کے حکم وأتى المسيح الموعود مُهجرًا بأمر الله العلام، ليظهر الله ضياء ه التام على الأنام بعد الظلام.وقد ظهر صدقه كالبحر إذا ماج، والسيل إذا سے عین نصف النہار کے وقت آیا تا اللہ تاریکی کے بعد مخلوق پر اس کی پوری روشنی ظاہر فرمائے چنانچہ اس کا صدق سمندر کی طرح موجزن ہے اور سیلاب اور یہ من کی طرح تند و تیز ہے.اور یہ منصو بے رحمان خدا کی هاج.وكانت هذه الخُطة مقدّرا له في آخر الزمان من الله الرحمن، طرف سے اس آخری زمانے میں اس کے لئے مقدر تھے.پس جیسا کہ محسن خدا نے مقدر کیا تھاوہ ظہور میں فظهر كما قدر ذو الامتنان.وإنّه نظر إلى البلاد الهندية فوجدها مستحقةً آگئے اور اللہ نے ملک ہند پر اپنی نظر ڈالی اور اسے لـمـقـر هذه الخلافة، لأنها كانت اس خلافت کی قرار گاہ کا مستحق پایا کیونکہ یہ (ملک ) مَهْبَطَ الآدم الأول في بدء الخليقة ابتدائے آفرینش میں آدم اول کے اترنے کی جگہ تھی کہیں إنا عرفنا آدم ههنا باللام، فإنه استعمل میں ہم نے یہاں لفظ آدم کو ال “ کے ساتھ معرفہ کیا ہے لیکن كالنكرة في هذا المقام، وهو ليس عندى من در اصل وہ اس جگہ نکرہ کی طرح ہی استعمال کیا گیا ہے اور لفظ آدم الألفاظ العبرية.نعم يمكن توارد اللغتين وهو میرے نزدیک عبرانی الفاظ میں سے نہیں.ہاں دونوں زبانوں میں كثير في تلك اللسان والعربية، وقد بينا في توارد ممکن ہے جو اس ( عبرانی ) اور عربی میں کثرت سے موجود ہے كتابنا منن الرحمن أن العربية أُمُّ الألسنة، وكل اور ہم نے من الرحمن میں کھول کر بیان کیا ہے کہ عربی اُم الالسنة ہے اور ہر زبان مرورزمانہ کے ساتھ ساتھ اس سے نکلی ہے.منہ ☆ لسانِ خَرَجَ.منه عند مرور الزمان.منه

Page 31

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۸ الاستفتاء فبعث الله آدم آخر الزمان فی تلک اس لئے اللہ نے آدم آخر الزمان کو اس سرزمین الأرض إظهارا للمناسبة، ليوصل (ہند) میں مبعوث فرمایا مناسبت کو ظاہر کرنے کے الآخر بالأوّل ويتم دائرة الدعوة کما لئے.تا آخر کو اول سے ملا دے اور دعوت کے هو كان مقتضى الحق والحكمة دائرہ کو مکمل کیا جائے جیسا کہ حق و حکمت کا تقاضا فالآن استدار الزمان على هيئته تھا.سو اب زمانہ گھوم کر اپنی شکل پر آگیا جس کی صلى الله كما أشار إليه خير البرية، ووصلت طرف خير البریہ علیہ نے اشارہ فرمایا تھا.اور یوں نقطته الأخرى بنقطته الأولى فى اس مبارک سرزمین ( ہند ) میں آخری نقطہ پہلے هذه الأرض المباركة، وطلعت نقطے سے مل گیا.اور آفتاب مشرق سے طلوع ہو گیا الشمس من المشرق و کذالک کان اور اللہ کے پاک نوشتوں میں ایسا ہی لکھا تھا تا کہ مكتوبًا في صحف الله المقدسة، اس سے وہ لوگ تسلی پائیں جن کے آنسو ظلمت کو ليطمئن بها قوم كانوا لا يرقاً دمعُهم دیکھ کر تھمتے نہیں تھے.پس ان کے رخساروں سے عند رؤية الظلمة.فظهرت المسرة مسرت ظاہر ہوتی ہے اور وہ اس سے خوش ہو جاتے في وجناتهم وهم بها يفرحون.وأماط ہیں.اور اللہ نے ان کے راستے سے شبہات کے الله شوك الشبهات من طريقهم فهم کانٹے دور کر دیئے ہیں پس وہ سکینت کے ساتھ بالسكينة يسلكون.ونقلوا من الفلاة چل رہے ہیں اور انہیں بیابان سے باغات کی إلى الجنّات، وخرجوا من الغار طرف منتقل کر دیا گیا ہے اور وہ اندھیری غار سے ١٣ المظلم إلى أنوار ربّ الكائنات رب کائنات کے انوار کی طرف نکل پڑے ہیں.پس فإذا هم يبصرون.وجاء وا من وہ دیکھنے لگے ہیں.اور وہ بیابانوں سے نکل کر الموامي إلى حصن الربّ الحامی حفاظت کرنے والے رب کے قلعہ میں آگئے اور ان وأشعلت في قلوبهم مصابیح کے دلوں میں ایمان کے چراغ روشن کر دیئے گئے.الإيمان، ودخلوا فی حمی اور وہ امن کی اس پناہ گاہ میں داخل ہو گئے کہ شیطان أمن لا تقربه ذراری الشیطان کی ذریتیں جس کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتیں.

Page 32

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۹ الاستفتاء وأما الذين يحبون الحياة الدنيا اور وہ لوگ جو دنیا کی زندگی سے پیار کرتے ہیں ان فطبع على قلوبهم فهم لا کے دلوں پر مہر لگادی گئی پس وہ نہیں سمجھتے.اور يفقهون، وأردف الليل لهم رات نے اپنے دامن ان پر پھیلا دیئے اور تاریکی أذنابه، ومد الظلام أطنابه، فهم نے اپنی طنابوں کو پھیلا دیا پس وہ ان کے اندھیروں في دجاهم يعمهون.میں بھٹک رہے ہیں.ثم أسـألـكـم مـرة أخرى، أيها اے جوانو ! میں تم سے ایک بار پھر پوچھتا ہوں الفتيان..لتتم الحجة على من تا کہ اس شخص پر اتمام حجت ہو جائے جس نے حق کا أنكر الحق، أو ينال ثوابه من نطق انكا کیا یا وہ شخص ثواب پائے جس نے حق گوئی سے کام لیا اور تقویٰ اور ایمان کی حفاظت کی اور شیطانی بالحق، وحفظ التقوى والإيمان وما تبع سبل الشيطان..أفتوني | راہوں کی پیروی نہیں کی.تم مجھے ایسے شخص کے متعلق في رجل قال إنّي مرسل من الله، وهو فتویٰ دو جو یہ کہتا ہے کہ میں اللہ کا فرستادہ ہوں اور كل يوم من الله يعان، ويُكرم ولا اللہ کی طرف سے ہر روز اس کی اعانت کی جاتی ہے.اور اس کی عزت کی جاتی ہے اور توہین نہیں کی يهان.ويكون معه ربه في جميع جاتی اور اللہ ہر راہ عمل میں اس کے ساتھ ہوتا ہے.مناهجه، ويعجل له قضاء حوائجه.وہ اس کی حاجات جلد پوری فرماتا ہے.اور اس کے ويجعل بركة في رزقه وعمره رزق ، اس کی عمر ، اس کی جماعت اور اس کے گروہ وجماعته وزمره، ويجعل له نصرة میں برکت رکھ دیتا ہے اور مخلوق میں اس کی نصرت وقبولا فـي الـخـلـق بأضعاف ما اور قبولیت اس قدر بڑھاتا ہے کہ ابتدا میں اس کا يظن في بدء أمره.ويرفع تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا اور اس کا ذکر بلند کرتا ہے ذكره وينشره إلى أطراف الدنيا اور اسے چار دانگ عالم میں پھیلا تا اور زمین کے وأكنافها، وأقطار الديار وأعطافها، تمام اطراف اور کناروں تک پہنچاتا ہے اور وہ اس ويُـعـلــى شـأنـه ويعظم سلطانه کی شان بلند کرتا اور اس کے دلائل کو عظمت بخشا.ہے

Page 33

ضمیمه حقيقة الوحي E الاستفتاء ويرزقه فتحا مبينا في كل موطن ، اور اسے ہر میدان میں کھلی کھلی فتح عطا فرما تا ہے اور ويُـجـرى مــحـامــده على السُن، اس کے محامد کو لوگوں کی ) زبانوں پر جاری کرتا ہے.اور مصائب کے وقت اس کی دعا قبول فرماتا ہے اور وعند الشدائد يستجيب دعاء ه، اس کے دشمنوں کو رسوا کرتا ہے اور اس پر اتمام نعمت ويخزى أعداء ه، ويتم عـلـيـه کرتا ہے یہاں تک کہ ان نعمتوں پر حسد کیا جاتا ہے.نعماءه، حتى يُحسد عليها، نیز جو اس سے مباہلہ کرے وہ اسے ہلاک کرتا ہے اور و یهلک من باهله، ويهين من جو اس کی اہانت کرے اسے رسوا کرتا ہے اور (اپنے) اس بندے کے ذکر جمیل کو پھیلا دیتا ہے اور اسے ہر أهانه، وينشر ذكره الجميل، رسوائی سے محفوظ رکھتا ہے اور اس کے متعلق جو.ويعيذه من كلّ خزى، ويبرئه من نا گفتنی با تیں کی جائیں وہ اسے ان سے بری قرار دیتا كلّ ما قيل، وينصره نصرًا عجيبًا ہے اور عجیب طور پر اس کی ہر جگہ مدد کرتا اور بعض کمینے في كلّ مقام، ويُطهّره مما قال اس کی نسبت جو نا پاک باتیں کرتے ہیں وہ اسے ان سے پاک قرار دیتا ہے.فيه بعض لئام.ويشهد على صدقه بآيات لا اور وہ اس کی سچائی پر ایسے نشانات سے گواہی پیش تُعطى إلا للصديقين، وتأييدات کرتا ہے جو صرف صدیقوں کو عطا کئے جاتے ہیں اور ایسی تائیدات سے جو صرف صادقوں کو مرحمت لا توهب إلا للصادقين.ويجعل فرمائی جاتی ہیں اور وہ اس کی عمر اس کے انفاس اور بركة في عمره و أنفاسه وكلماته اس کے کلمات اور اس کے دلائل اور اس کے نشانات و دلائله و آياته، فتهوى إليه نفوس میں برکت رکھ دیتا ہے.بہت سے نفوس اس کے كثيرة بملفوظاته وتوجهاته، ملفوظات و تو جہات سے اس کی جانب کھنچے چلے آتے ويُحببه إلى عباده الصالحین ہیں اور وہ اسے اپنے نیک بندوں کا محبوب بنا دیتا ويجمع عليه أفواجًا من المخلصين ہے اور مخلصوں کی فوجیں اس کے گرد جمع کر دیتا ہے.

Page 34

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۱ الاستفتاء ويُظهره كزرع أخرج شطاہ اور وہ اسے ایسی کھیتی کی طرح ظاہر فرماتا ہے جس (۱۳) نے اپنی کو نپل نکالی ہو جب کہ اس کے ساتھ لوگوں وليس معه فرد من الناس، ثم میں سے ایک فرد بھی نہ تھا.پھر وہ اسے ایسا عظیم تناور يجعله كدوحة عظيمة تأوى إلى درخت بنا دیتا ہے جس کے سایہ اور پھلوں کے نیچے ظلها وثمراتها كثير من الأناس بہت سے لوگ پناہ لیتے ہیں.ويحيـى بـه أرض الـقـلـوب اور وہ اس کے ذریعہ دلوں کی زمین کو زندہ کرتا ہے مخضرة، ويُنضّر الوجوه پس وہ ہری بھری ہو جاتی ہیں.اور وہ اس کی برہان ببرهانه فتكون مُحمرة، ويفتح به کے ذریعہ چہروں کو تر و تازگی بخشتا ہے.پس وہ سرخرو آنکھوں، عيونا عُميَّا، وآذانا صما وقلوبًا ہو جاتے ہیں اور وہ اس کے ذریعہ اندھی آ غُلُفًا، وکذالک رأیتم یا فتیان.بہرے کانوں اور غلافوں میں لیٹے ہوئے دلوں کو ورأيتم بعض أفراد جماعتی کھول دیتا ہے.اور اے عزیز و ! تم نے یہی مشاہدہ كيف أروا تثبتًا فوق العادۃ حتی کیا ہے اور تم نے میری جماعت کے بعض افراد کو إن بعضهم قتلوا ورجموا لهذه دیکھا کہ کس طرح انہوں نے ثابت قدمی کا مظاہرہ السلسلة، فقضوا نحبهم بالصدق کیا یہاں تک کہ ان میں سے بعض اس سلسلہ کی والإيمان، وشربوا شربة الشهادة خاطر قتل کر دیئے گئے اور بعض سنگسار.اور بعض نے كصهباء صافية، وماتوا مصفا شراب کی طرح جام شہادت نوش کیا اور مستانہ كالسكران.إن في ذالك لآية وار جان دے دی.یقیناً اس میں اس شخص کے لئے لمن كانت له عينان ووالله إن ایک بہت بڑا نشان ہے جس کی دو آنکھیں ہیں.هذا العبد قد رأى من عنفوان اور اللہ کی قسم! اس بندہ خدا نے آغاز جوانی سے شبيبته إلى هذا الآن أنواع اب تك رحمان خدا کی گوناگوں عنایتوں کا مشاہدہ اهب الرحمن، وإذا تأخرت کیا ہے جب اس سے کوئی ایک نعمت نازل ہونے عنه نعمة نزلت عليه أخرى میں تاخیر ہوئی تو دوسری نعمت نازل ہوگئی.

Page 35

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۲ الاستفتاء وإذا أصابه من عدوّ نوعُ مَعَرَة ، اور جب بھی اسے کسی دشمن کی طرف سے کوئی تکلیف فرجها الله عنه كلّ مرة ونال آئی تو ہر بارا سے اللہ نے اس سے دور کر دیا اور فتحافي كلّ بأس، حتى انتهى اس نے ہر معرکہ میں فتح پائی حتی کہ وہ وقت آ گیا إلى وقت أدركه عون الله کہ اسے اللہ کی مدد پہنچی اور حق واضح ہو گیا اور شک وحصحص الحق ورفع الالتباس جاتا رہا اور لوگوں نے فوج در فوج اس کی طرف ورجع إليه أفواج من الناس رجوع کیا اور جن لوگوں نے یہ پوچھا کہ یہ تجھے والذين قالوا من این لک ذالک کہاں سے حاصل ہوا تو اللہ نے انہیں دکھا دیا کہ یہ أراهم الله أنه من عنده، والذين سب کچھ اسی کی طرف سے ہے.اور جنہوں نے أرادوا خـزيـه أراهم الله خزیا اس کی رسوائی چاہی اللہ نے انہیں رسوائی اور تباہی وتبابًا، ووضع عليهم الفأس دکھا دی اور ان پر تیر رکھ دیا.پھر جب بھی انہوں فضُربوا من أيدى الله كلما رفعوا نے سراٹھایا تو اللہ کے ہاتھوں ان پر وہ تبر ماری گئی.الرأس.ذالك لتكون لهم قلوب ایسا اس لئے ہوا تا انہیں ایسے دل میسر ہوں جن کے يعقلون بها ، و آذان يسمعون بها ذریعہ وہ سمجھ سکیں اور ایسے کان ہوں جن سے وہ سن ولعلهم يستيقظون أو تحدّ سکیں.اور تا کہ وہ بیدار ہوں یا (ان کے ) حواس الحواس، وكأيّنُ منهم باهلوا تیز ہوں.ان میں سے کتنے ہی ہیں جنہوں نے مباہلہ فضُربت عليهم الذلة، أو أُهلكوا كيا جس کے نتیجہ میں ان پر ذلت کی مار ماری گئی.کیا أو قطع نسلهم، ليوقظهم الله یا وہ ہلاک کئے گئے.یا ان کی نسل منقطع کر دی گئی تا کہ اللہ انہیں غفلت کی نیند سے بیدار کرے.ودافـع الــلــه عــن عبده كل ما جب انہوں نے کوئی سازش کی تو اللہ نے اپنے مكروا، ولو كان مكرهم بندہ کا دفاع کیا اگر چہ ان کی (وہ) تدبیر پہاڑوں يزيل الجبال، وأنزل على كلّ کو ( ان کی جگہ ) سے ٹلا دینے والی تھی.اور مگار شيئًا من النكال اللہ نے ہر سازشی پر کوئی نہ کوئی عذاب نازل فرمایا من النعاس.

Page 36

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۳ الاستفتاء وكلُّ من دعا علی عبدہ ردّ اور جس نے اس کے بندے کے لئے بددعا کی عليه دعاءه، وَمَا دُعَوا الكَفِرِيْنَ إِلَّا تو اللہ نے اس کی بد دعا اسی پر الٹا دی.اور کافروں فِي ضَل ! کی دعا رائیگاں ہی جاتی ہے.وأهلك أكابر هم عند المباهلة اور مباہلہ کے وقت کمزوروں پر مہربانی کرتے متعطفا على الضَّعَفة، حمیما ہوئے اور حقیقت حال سے ناواقف لوگوں پر شفقت بالذين لا يعلمون حقيقة الحال کرتے ہوئے اُس (اللہ ) نے ان کے سرداروں کو و کذالک دفع الشر وقضى ہلاک کیا.اور اس طرح اس نے شر کو دور کیا اور معاملہ الأمر، فما بقى أحد من الذين نپٹا دیا اور یوں ان میں سے کوئی ایسا شخص باقی نہ رہا كان لهم للمباهلة مجال.وأراهم جسے مباہلہ کرنے کی مجال ہو اور اللہ نے انہیں وہ نشان الله آيــات مـا أرى آباء هم دکھائے جو ان کے آباء اجداد کو نہیں دکھائے گئے لتستبين سبل المجرمین تھے.تا مجرموں کی راہیں کھل جائیں اور تا اللہ ہدایت (۱۳) وليفرق الله بين المهتدی پانے والے اور گمراہ کے درمیان فرق کر دے اور اللہ والضال.وأبطل الله دعاوی نے ان کے علم اور پرہیزگاری اور ان کی علمهم وورعهم و نسكهم قربانی ، عبادت اور تقویٰ کے دعاوی کو باطل کر دیا.وعبادتهم وتقواهم، وأرى الخلق اور اعمال میں سے جو وہ چھپاتے ہیں وہ اس نے ما ستروا من الأعمال، ونزع لوگوں پر ظاہر کر دیا اور ان کا لباس اتار دیا اس طرح ثيابهم عنهم فظهر الهزال.ان کا دبلا پن ظاہر ہو گیا.والــذيـن خـافـوا الله ووجلتُ اور وہ لوگ جو اللہ سے ڈرے اور ان کے دل لرزے، اللہ نے انہیں امان دی پس وہ وبال سے بچائے گئے.اور بہت سے ایسے زیادتی کرنے الوبال وكم من معتد جرَّ هذا والے ہیں جو اس بندہ کو حکام کے پاس گھسیٹ کر العبد إلى الحكام، ليسجن أو لے گئے تا کہ اسے قید میں ڈالا جائے یا اسے تختہ يصلب أو ينفى من الأرض ، دار پر لٹکایا جائے یا اسے جلاوطن کر دیا جائے.قلوبهم آمنهم الله فعصموا من المؤمن: ۵۱

Page 37

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۴ الاستفتاء فتعلمون ما صنع الله فی ذالک پھر تم جانتے ہو.کہ اس معرکہ میں اور انجام کار اللہ البأس في آخر الأمر والمآل وكلّ نے جو فیصلہ فرمایا مصائب کے وقت اللہ کے اپنے ما ذكرنا من نعم الله وإحسانه علی اس بندہ پر جن انعامات اور احسانات کا ہم نے هذا العبد عند الشدائد أشيع ذکر کیا ہے.وہ سب انعام خدائے ذوالجلال کے كلها قبل ظهور تلک النعم اطلاع دینے پر قبل از ظہور شائع کر دیے گئے تھے.| بإعلام الله ذی الجلال.فهل پس کیا تم آسمان کے نیچے مفتریوں میں اس کی نظیر تعلمون تحت السماء نظيره فی جانتے ہو؟ (اگر علم ہے ) تو اسے پیش کرو اور قیل وقال المفترين..فأتوا به واتركوا کو چھوڑ دو اور بلاشبہ لوگوں نے اس پر ہر طرح کے القيل والقال.وإن الناس قد ظلم ڈھائے اور اس پر جور و جفا کیا اور انہوں نے اسے ظلموه كل ظلم و جاروا عليه، پہاڑوں کی طرح گھیر لیا تب اس کے پاس اللہ کی وأحاطوه كالجبال، فأتاه ظفر طرف سے فتح مبین آئی اور اونچوں کو نیچا کر دیا اور مبين من عند الله، فجعل العالی جو تیر انہوں نے چلائے تھے انہیں انہیں پر الٹا دیا سافلا وقلب عليهم ما رموا گیا.پس وہ ان کی کھوپڑی اور گدی پر لگے اور اللہ فأصاب القِحْفَ والقَذال، وأرى نے اپنی مدد کامل طور پر دکھائی.اور کمینے لوگ خوب نصره على وجه الكمال.وجاء زَمَعُ تیاری کے ساتھ اس کے دشمنوں کی مدد کے لئے الناس لينصر أعداءه بشد الرحال آئے.پس اللہ کے حکم سے انہیں ہزیمت اٹھانا فهزموا بأمر الله، وكانت كلمة الله پڑی اور اللہ کا بول بالا رہا.اور جن پر ان کا تکیہ هي العليا، وضلّ عنهم ما كان عليه تھا وہ سب اکارت گئے.اور اس نے (یعنی اللہ الا تكال.و رزق عبده ظفرًا ونصرًا نے اپنے بندہ کی ہر معاملہ میں اور ہر جہت سے وفتحا في سائر الأشياء وسائر الجهات اور ہر حالت میں کامیابی اور نصرت فرمائی اور فتح عطا وسائر الأحوال، ورزق بھاگا کی.اور اسے اس کے رب فعال کی طرف سے وهيبة من ربه الفعال.ولو ترى شوکت و بیت عطا کی گئی.اگر تو مبایعین کی ان أفواجًا مبايعين نشروا في الأرض، فوجوں کو دیکھتا جو تمام روئے زمین پر پھیل گئی ہیں

Page 38

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۵ الاستفتاء وما جمع الله لعبده من أفواج اور ان افواج کو بھی دیکھتا جو اللہ نے اپنے بندہ کے لئے جمع کی ہیں.جو اللہ کی خوشنودی چاہتے ہیں اور ان تحائف اور اموال کو دیکھتا جو دور و نزدیک يريدون مرضاة الله، وما يأتيه من التحائف والأموال من ديار قريبة وبعيدة، لقلت ما هذا إِلَّا فضل کے ممالک سے اس کے پاس آتے ہیں.تو تو ضرور یہ پکار اٹھتا کہ یہ سب کچھ محض اللہ کا فضل اور من الله وتأييد ونُصرة وإكرام اس کی تائید و نصرت اور اس کی طرف سے عزت افزائی اور اس کی بڑائی کے اظہار کے طور پر ہے.وإجلال ثم كفر به الناس مع رؤية هذه پھر ان تائیدات اور نشانات کو دیکھنے کے باوجود التأييدات والآيات، ومكروا كُل لوگوں نے اس کا انکار کیا اور ہر طرح کی تدبیریں مكر ليصيبه بعض المكروهات کیں تا کہ اسے گزند پہنچے لیکن اللہ نے ہر شریر دجال فتلقاه الله بسلام و عصمة من اور ہر اس شخص سے جو جنگ وجدال میں اس کے كل شرير دجال ومِن كُلّ مَن بارَزَ مقابلہ میں آنے والا تھا ، عصمت اور سلامتی دیتے للحرب والنضال.كلما أرادوا ہوئے اس کی پذیرائی کی.جب بھی انہوں نے اس تكدر عيشه بدل الله همومه کی زندگی کو مکدر کرنا چاہا تو اللہ نے اس کے غموں کو بالمسرات، وطابت حياته أزيد من مسرتوں میں بدل دیا اور نعمتیں عطا کرنے والے اللہ الأول بحكم الله واهب العطیات کے حکم سے اس کی زندگی پہلے سے کہیں زیادہ وأرادوا أن يُنشَر معایبه فأُثنِی علیه خوشگوار ہوگئی اور انہوں نے چاہا کہ اس کے عیوب ۱۵ بالمحاسن والحسنات، وأرادوا نشر ہوں تو محاسن اور خوبیوں کے ساتھ اس کی له معيشة ضنكا فأتاه من كلّ ستائش کی گئی.اور انہوں نے اس کے لئے تنگئی طرف هدايا وتحائف والأموال معیشت چاہی تو پھلوں کے گرنے کی طرح ہر طرف التي تساقط عليه كالثمرات سے اس کے پاس تحفے تحائف اور اموال آئے.

Page 39

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۶ الاستفتاء وتمنوا أن يروا ذلّته و خزیه، اور انہوں نے تمنا کی کہ وہ اس کی ذلت و رسوائی فأكرمه الله إكراما عجبًا، وزاد دیکھیں لیکن اللہ نے اس کا غیر معمولی اکرام فرمایا اور الدرجات.والعجب كل العجب درجات بڑھائے.تعجب کی انتہا یہ ہے کہ وہ گالیاں أنهم يسبّون ويشتمون، وهم من دیتے اور بُرا بھلا کہتے ہیں حالانکہ وہ حقیقت سے الحقيقة غافلون.وإذا قيل لهم غافل ہیں.اور جب انہیں کہا جائے کہ اسی طرح ایمان لاؤ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں آمنوا كما آمن الناس قالوا أنؤ من تو کہتے ہیں کہ کیا ہم اس طرح ایمان لائیں جس کما آمن السفهاء ، ألا إنهم هم طرح بے وقوف (لوگ) ایمان لائے ہیں.یادرکھو السفهاء ولكن لا يشعرون.لا وہ خود ہی بے وقوف ہیں مگر وہ اس بات کا شعور نہیں يفكرون في فعل الله وفيما عامل رکھتے.وہ اللہ کے فعل اور اس کے اپنے بندہ سے سلوک پر غور نہیں کرتے.کیا افتراء کرنے والوں کی يفترون؟ إن الذين يفترون یہی جزا ہوا کرتی ہے؟ یقیناً جو لوگ افتراء کرتے ہیں لعنوا في الدنيا والآخرة وهم لا بعبده.أهذا جزاء الذين هم دنیا اور آخرت میں ان پر لعنت کی گئی ہے اور ان کی مدد يُنصرون.ما لهم حظ من الدنيا نہیں کی جاتی.ان کے لئے دنیا میں سے کوئی حصہ إلا قليل، ثم يموتون برجز من نہیں مگر معمولی، پھر وہ اللہ کے عذاب سے مرجاتے الله تأخذهم من فوقهم ومن ہیں جوانہیں اوپر سے اور ان کے قدموں کے نیچے سے تحت أرجلهم، ومن يمينهم اور دائیں بائیں سے آلیتا ہے.اور جو اعمال وہ بجا ويسارهم، ويوفّى لهم ما كانوا لاتے تھے انہیں ان کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا.اور يعملون.وما أرسل نبی صادق کوئی سچا نبی مبعوث نہیں ہوا مگر اللہ نے اس کی وجہ سے إلَّا أخزى به الله قوما لا يؤمنون ایمان نہ لانے والی قوم کو رسوا کیا.وہ اس کی موت کا يتربصون به المنون، ولا یھلک انتظار کرتے ہیں حالانکہ ہلاک ہونے والے ہی إلا الهالكون.ہلاک کئے جاتے ہیں.

Page 40

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۷ الاستفتاء أيهلك الــلــه بــحيـلهـم کیا اللہ ان کے منصوبوں اور ان کی دعاؤں سے ودعواتهم رجلًا يعلم أنه صادق؟ اس شخص کو ہلاک کر یگا جسے وہ سچا جانتا ہے.اصل بل هم قوم عمون.فما تقولون فى بات یہ ہے کہ وہ اندھی قوم ہیں.اے منصفو! تم اس بندہ اور اس کے دشمنوں کے بارہ میں کیا کہتے ہو؟ کیا هذا الـعبـد وفـي أعـدائـــه أيّهـا تم نے اللہ پر کسی ایسے افتراء کرنے والے کو دیکھا ہے المنصفون؟ أرأيتم مفتريا على کہ جب اس نے کسی مومن سے مباہلہ کیا تو اللہ نے الله إذا باهل مؤمنًا نصره الله مومن کے مقابلے پر اس کی مدد فرمائی ہو ؟ اور جس على المؤمن، ومزّق من خالفه نے اس کی مخالفت کی اور اس سے مباہلہ کیا اسے وباهله؟ بینوا توجروا أيها ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہو؟ اے عقلمندو! صاف صاف العاقلون.أرأيتم عبدًا افترى على بتاؤ تم اجر دئے جاؤ گے.کیا تم نے کسی ایسے بندے کو الله، ثم كان الله له، وكلّما أُعد دیکھا ہے جس نے اللہ پر افتراء کیا پھر اللہ اس کا له بلاء فرج الله عنه، وكلما ہو گیا.اور جب بھی اس کے لئے کوئی مصیبت کھڑی نسج له کید مزق الله ذالک کی گئی تو اللہ نے اُس کو اُس سے دور کر دیا.اور جب کبھی بھی اس کے لئے سازش تیار کی گئی تو اللہ نے الكيد وفتح عليه أبواب الفضل اس کے لئے فضل، رحمت اور رزق کے دروازے وأبواب الرحمة وأبواب الرزق، کھول دیئے اور اس پر اس طرح سے انعام کئے وأنعم عليه كما يُنعم المرسلون؟ جیسے رسولوں پر کئے جاتے ہیں.اور اس پر ہر خیر و وفتح عـلـيـه أبـواب كـل خيــر برکت کے دروازے کھول دیئے.اور دشمنوں سے اس وبركة، كة، وحفظ عـزتـه ونفسه کی عزت اور جان کی حفاظت کی.اور اس نے اپنے اور من الأعداء ، وبرأه بآياته نشانات اور فعلی شہادت سے اسے ان کے الزامات سے وشهاداتـه مـمـا يقولون.وحفظ پاک ٹھہرایا.اور اس نے اسے دشمن (کے شر ) سے من العــدا، وسطا بكلّ من سطا، محفوظ رکھا اور ہر حملہ کرنے والے پر اس نے حملہ کیا.

Page 41

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۸ الاستفتاء و من عاداہ نزل لحربه و نصر اور جس نے اس سے دشمنی کی اللہ اس سے جنگ کرنے عبدہ کما ینصر المخلصون؟ کے لئے میدان میں اتر آیا.اور اس نے اپنے بندے أيها الفتيان..أفتوني في هذا کی ایسے مدد کی جیسے مخلصوں کی مدد کی جاتی ہے.اے وأروني مفتريا أنعم الله عليه عزیزو! اس کے بارہ میں مجھے فتوئی دو اور مجھے کوئی ایسا كمثل هذا العبد وتفضّل عليه مفترى دکھاؤ جس پر اللہ نے اس بندہ کی طرح انعام کیا (١٦) كمثله، واتقوا الله الذى إليه ہو.اور جس پر اس بندہ کی مانند احسان کیا ہو.اور اللہ کا تقوی اختیار کرو جس کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے.ترجعون.الله ثم أستفتى منكم أيها العلماء پھر اے عالمو! اور فاضلو! میں تم سے پھر فتویٰ والفضلاء، فلا تقولوا إِلَّا حقًّا، واتقوا طلب کرتا ہوں.پس تم سچ ہی کہو اور اللہ سے ڈرو الذي بيده الجزاء.وتعلمون کہ جس کے ہاتھ میں جزا سزا ہے.اور تم جانتے ہو أن الصالحين لا يكذبون، ولا يكون نیک لوگ جھوٹ نہیں بولا کرتے اور حق پوشی من عادتهم الإخفاء ، ولا يُخفي حقا ان کی عادت نہیں ہوتی.حق بات کو وہی شخص إلا الذى حتم عليه الشقاء.چھپاتا ہے جس کے لئے بدبختی مقدر ہو چکی ہو.أيها الفتيان وفقهاء الزمان اے عزیز و ! اے زمانے کے فقیہو ! اور اے علماء وعلماء الدهر وفضلاء وقت ! اور اے دیار و امصار کے فضلاء ! مجھے فتویٰ دو ایسے شخص کے متعلق جس نے اللہ کی طرف سے آنے البلدان! أفتوني في رجل قال إنه مـن الـلـه، وظهرت له حماية الله کا دعویٰ کیا اور اس کے لئے اللہ کی حمایت دو پہر کے سورج کی طرح ظاہر ہوئی.اور اس کی سچائی کے كشمس الضحى، وتجلت أنوار انوار تاریکی کے چودھویں کے چاند کی طرح جلوہ گر صدقه کبدر الدجى، وأری ہوئے ہیں.اور اللہ نے اس کی خاطر روشن نشان الله له آیات باهرات، وقام دکھائے اور ہر اس معاملہ میں جس کا اس بندہ نے لنصرته في كلّ أمرٍ قضی، فیصلہ کیا وہ (اللہ ) اس کی نصرت کے لئے اٹھ کھڑا ہوا.

Page 42

ضمیمه حقيقة الوحي ۳۹ الاستفتاء واستجاب دعواته في الأحباب اور اللہ نے دوستوں اور دشمنوں کے بارہ میں اس وفي العدا.ولا يقول هذا العبد كى دعائیں قبول فرمائیں.اور یہ بندہ نبی کریم کی إلَّا ما قال النبي صلى الله عليه ☆ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کے سوا کچھ نہیں کہتا.اور ہدایت کے راستے سے ایک قدم بھی باہر وسلم، ولا يُخرج قدمًا من نہیں نکالتا اور وہ کہتا ہے کہ اللہ نے اپنی وحی میں الهدى.ويقولُ إن الله سمّانى نبيًّا میرا نام نبی رکھا ہے اور اسی طرح اس سے پہلے بوحيه، وکذالک سُمِّيت من قبلُ ہمارے رسول ( محمد ) مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی على لسان رسولنا المصطفى زبان مبارک ) سے مجھے یہ نام عطا کیا گیا ہمیں الحاشية.وإن قال قائل : كيف يكون اگر کوئی کہنے والا یہ کہے کہ اس امت میں سے کوئی نبی کیسے ہو نبى من هذه الأمة وقد ختم الله على النبوة؟ سکتا ہے جبکہ اللہ نے نبوت پر مہر لگادی ہے؟ تو جواب یہ ہے کہ اللہ عز فالجواب.إنه عزّ وجلّ ما سمّى هذا الرجل وجل نے اس شخص کا نام نبی صرف اور صرف اس لئے رکھا تا کہ وہ نبيا إلا لإثبات كمال نبوّة سيدنا خير البرية، ہمارے سید و مولی خیر الوریٰ علیہ کی نبوت کے کمال کو ثابت کرے فإن ثبوت كمال النبي لا يتحقق إلا بثبوت کیونکہ آنحضرت ﷺ کی نبوت کا کمال امت کے کمال کے ثبوت كمال الأمة، ومن دون ذالک ادعاء محض کے بغیر تحقیق نہیں ہوتا.اس کے بغیر یہ محض دعوئی ہے جس پر اہل عقل لا دليل عليه عند أهل الفطنة.ولا معنى لختم کے نزدیک کوئی دلیل نہیں.کسی فرد پر نبوت کے ختم ہونے کے اس کے سوا کوئی معنی نہیں کہ اس فرد پر نبوت کے کمالات اپنی انتہا کو پہنچیں على ذالك الفرد، ومن الكمالات العظمى اور نبی کا فیض رسانی کا کمال نبوت کے عظیم کمالات میں سے ہے.النبوة على فرد من غير أن تُختتم كمالات النبوة كمال النبي في الإفاضة، وهو لا يثبت من غير نموذج يوجد في الأمة.ثم مع ذالك اور یہ کمال امت میں موجود نمونے کے بغیر ثابت نہیں ہوسکتا.اور ذكرت غير مرة أن الله ما أراد من نبوّتى إِلَّا كثرة اس کے ساتھ ساتھ میں نے بار بار ذکر کیا ہے کہ میری نبوت سے المكالمة والمخاطبة، وهو مُسَلَّم عند أكابر اللہ کی مراد صرف کثرت مکالمہ ومخاطبہ ہے (اس کے سوا کچھ نہیں ) أهل السنة.فالنزاع ليس إلا نزاعًا لفظیا اور یہ اہل سنت کے اکابرین کے ہاں مسلم ہے.پس یہ نزاع محض لفظی نزاع ہے.لہذا اے اہل عقل و دانش ! جلد بازی سے کام نہ لو.فلا تستعجلوا يا أهل العقل والفطنة.ولعنة الله على من ادعى خلاف ذالك مثقال ذرة، اور اللہ کی لعنت ہو اس پر جو ذرہ بھر اس کے خلاف دعوی کرے اور ومعها لعنة الناس والملائكة.منه اس کے ساتھ تمام لوگوں اور فرشتوں کی لعنت بھی ہو.منہ

Page 43

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وليس مُراده من النبوة إِلَّا كثرة اور نبوت سے اس کی مراد محض اللہ کا کثرت سے مكالمة الله وكثرة انباء من الله کلام کرنا اور کثرت سے غیب کی خبریں دینا اور وكثرة ما يُوحى.ويقول ما نعنى کثرت سے وحی کرنا ہے.اور وہ کہتا ہے کہ نبوت من النبوة ما يعني في الصحف سے ہماری مراد وہ نہیں جو پہلے صحیفوں میں لی گئی الأولى، بل هي درجة لا تُعطى إلَّا ہے.بلکہ یہ وہ مرتبہ ہے جو ہمارے نبی خیر الوریٰ کی اتباع کے بغیر نہیں دیا جاتا اور ہر وہ شخص من اتباع نبينا خير الورى.وكلّ جسے یہ مرتبہ حاصل ہو جائے تو اللہ اس شخص سے من حصلت له هذه الدرجة..عام يكلم الله ذالک الرجل بكلام بکثرت اور نہایت صفائی سے کلام کرتا ہے.اور شریعت اپنی حالت پر برقرار رہتی ہے.نہ اس أكثر وأجلى، والشريعة تبقى میں سے کوئی حکم کم ہوتا ہے اور نہ کسی ہدایت کا بحالها..لا ينقص منها حكم ولا تزيد هدى.ويقول إنّى أحد من اضافہ ہوتا ہے اور وہ یہ کہتا ہے کہ میں ملت نبوی کا ایک فرد ہوں اور اس کے باوجود اللہ نے الأمة النبوية، ثم مع ذالك نبوت محمدیہ کے فیض کے تحت میرا نام نبی رکھا سـمـانـى الله نبيا تحت فيض ہے.اور اللہ نے میری طرف وحی کیا جو بھی النبوة المحمدية، وأوحى إلى وحی کیا.پس میری نبوت اسی کی نبوت ہے.اور ما أوحى.فليست نبوّتى إِلَّا میرے جبہ میں صرف آپ ع کے ہی انوار اور نبوّته، وليس في جبتي إلَّا أنواره شعائیں ہیں اور اگر آپ نہ ہوتے تو میں کوئی ایسی وأشعته، ولولاه لما كنت شيئًا چیز نہ تھا جس کا ذکر کیا جاتا یا جس کا نام لیا جاتا.اور يذكر أو يسمى.وإن النبي ہر نبی اپنی فیض رسانی سے پہچانا جاتا ہے.تو کیا يُعرف بإفاضته، فكيف نبينا الذي شان ہوگی ہمارے نبی کی جو تمام انبیاء سے افضل اور هو أفضل الأنبياء وأزيدهم في فيض رسانی میں ان سب (انبیاء) سے بڑھے ہوئے الفيض، وأرفعهم في الدرجة وأعلى؟ ہیں.اور مرتبہ میں ان سب سے ارفع و اعلیٰ ہیں.

Page 44

ضمیمه حقيقة الوحي ام الاستفتاء وأي شيءٍ دين لا يـضـىء قلبا اور وہ دین کیا دین ہے جس کا نور کسی دل کو منور نہیں کرتا نوره، ولا يُسَكِّنُ الغلیل وجورُه ، اور جس کا پینا پیاس کو تسکین نہیں دیتا.اور اس کا سینہ ولا يتغلغل في الصُّدور صدورہ ، میں داخل ہونا کوئی تأثیر پیدا نہیں کرتا اور اس کی کسی ولا يثني عليه بوصف يتم ایسے وصف سے تعریف نہیں کی جاتی جس کا ظہور اتمام الحجّة ظهوره ؟ وأى شيءٍ حجت کرے.اور وہ دین ہی کیا ہے جو مومن اور دين لا يميز المؤمن من الذی ایسے شخص کے درمیان تمیز نہ کرے جس نے کفر اور كفر وأبى، ومن دخله يكون نافرمانی کو اختیار کیا اور اس میں داخل ہونے والا اس كمثل من خرج منه، والفرق دین سے نکلنے والے جیسا ہو، اور ان کے درمیان کوئی بينهما لا يُرى؟ وأى شيءٍ دين لا فرق نظر نہ آئے.اور وہ دین کس کام کا ہے جو کسی زندہ يميت حيا من هواه، ولا يُحيى شخص کو اس کی خواہشات کے لحاظ سے نہ مارے اور نہ بحياة أخرى؟ ومن كان الله كان اسے دوسری زندگی عطا کرے.اور جوکوئی اللہ کا الله له..کذالک خلتُ سُنته فی ہو جاتا ہے تو اللہ اس کا ہو جاتا ہے.یہی دستور اس کا أمم أولى.والنبي الذي ليس فيه پہلی امتوں میں جاری رہا ہے.اور وہ نبی جس میں صفة الإفاضة..لا يقوم دليل على افاضہ کی صفت نہ ہو اس کی سچائی پر کوئی دلیل قائم نہیں صدقه، ولا يعرفه من أتى، وليس ہو سکتی اور نہ ہی اس کے پاس آنے والا اس کو شناخت مثله إلَّا كمثل راعٍ لا يهُشُ علی کر سکتا ہے.اور اس کی مثال ایسے چرواہے کی طرح ہے غنمه ولا يسقى ويبعدها عن جو اپنی بھیڑ بکریوں پر پتے نہیں جھاڑتا اور نہ انہیں پانی پلاتا ہے اور انہیں پانی اور چراگاہ سے دور رکھتا ہے.الماء والمرعى.اور تم جانتے ہو کہ ہمارا دین ایک زندہ دین وتعلمون أن ديننا دين حى، ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مُردے زندہ ونبينا يُحيي الموتى، وأنه جاء کرتے ہیں.آپ صلی اللہ علیہ وسلم آسمان سے كصيب من السماء ببركات عُظمی برسنے والی بارش کی طرح عظیم برکات لے کر آئے.

Page 45

۱۸ ضمیمه حقيقة الوحي ۴۲ الاستفتاء وليس لدين أن ينافس معه بهذه اور کسی دین کی مجال نہیں کہ وہ ان صفات عالیہ میں الصفات العُليا.ولا يحطّ عن اس کے ساتھ مقابلہ کر سکے اور اس روشن ترین دین إنسان ثقل حجابه، ولا يوصل کے علاوہ کوئی دین نہیں جو انسان سے اس کے إلى قصر الله و بابه إِلَّا هذا الدين پردوں کا بوجھا تا ر دے اور اسے اللہ کے محل اور اس جلی، و من شک فی هذه کے دروازہ تک پہنچائے.اور جو اسلام کی ان خوبیوں میں شک کرے وہ نابینا محض ہے.اور لوگوں نے فليس هو إلَّا أعمى.وقد اخترط اس بندہ پر ایک ہی نیام سے اپنی تلوار میں سونت الناس سيوفهم على هذا العبد من لیں لیکن ( پھر یوں ہوا کہ ) مخلوق کے رب نے بھی عمدٍ واحدٍ، فَتَجالَدَهم رَبُّ ان کا مقابلہ کیا.پس بعض کا اس نے سر قلم کیا.الورى.فقط بعضهم، وأخزى بعض کو رسوا کیا اور بعض کو اپنی وعید کے مطابق اُس بعضهم، ومهل بعضهم تحت دن تک جو ان کے لئے مقدر کیا گیا تھا مہلت دی.وعيده إلى يوم قدر وقضى اور انہوں نے قسم کھا رکھی تھی کہ وہ اس سے ظلم اور کھا وإنهم آلـوا أن لا يعاملوا به إلَّا جھوٹ کے سوا کوئی سلوک روا نہ رکھیں گے.ان ظلمًا وزورا، وتحامت زمرھم ( مخالفوں) کے گروہ تقویٰ کی راہوں سے ہٹ گئے.عن طرق التقوى، وبعدوا عن اور سچائی کے راستے سے دور جا پڑے گویا اس میں منهج الحق كأن أسدا يفترس فيه کوئی شیر ہے جو چیر پھاڑ کر رہا ہے.یا سانپ ہے جو أو يلدغ ثعبان أو تَعِنُّ آفةٌ أُخرى ڈس رہا ہے.یا کوئی دوسری آفت در پیش ہے.وودوا أن يُقتل هذا العبد أو اور انہوں نے چاہا کہ اس بندے کو قتل کر دیا جائے ، یا يسجن أو ينفى من الأرض، ليقولوا قید کر دیا جائے یا ملک بدر کر دیا جائے تا کہ وہ بعد میں یہ بعده إنه كان كاذبا فأهلكه کر سکیں کہ یہ شخص جھوٹا تھا، اس لئے اللہ نے اسے ہلاک الله وأردى أو أهان و أخزاى ؛ اور نیست و نابود کر دیا یا اس نے اسے ذلیل ورسوا کر دیا

Page 46

ضمیمه حقيقة الوحي ۴۳ الاستفتاء فنصره الله نصرًا بعد نصرٍ من لیکن اللہ نے اس کی زمین سے اور بلند آسمانوں الأرض والسماوات العُلی سے مدد پہ مدد فرمائی اور جب اس نے اللہ سے واستفتح فخاب كل من استعلى فتح مانگی تو ہر متکبر نا کام ہو گیا.اور اللہ نے اس کو ورزقه الله الابتهال والإقبال عليه | ہر مصیبت کے وقت اپنے حضور گڑ گڑانے اور توجہ عند كلّ مصيبة، فاستجاب إذا کرنے کی توفیق بخشی.چنانچہ جب اس نے دعا مانگی تو اس نے اسے قبولیت بخشی اور اس کی دعا میں اثر دعا، وجعل أثرًا في دعوته، ومن رکھ دیا.اور جس نے بھی اس کے خلاف دعا کی وہ نابود دعا عليه فقد هوى.فطعن كثير ہو گیا.پس اس کی دعا سے بہت سے لوگ طاعون کا نشانہ بنے اور انہوں نے ہولناک موت کا مزہ چکھا جبکہ وہ اس بندہ کی موت کے دن کی تمنار کھتے تھے اور کہتے تھے کہ اللہ نے ہمیں وحی کے ذریعہ من الناس بدعوته، فذاقوا موتا أدهى، وقد كانوا يتمنون يوم منيته ويقولون أَخْبَرَنَا الله بموته وأوحى.إن في ذالك لآية اس کی موت کی خبر دی ہے.یقیناً اس میں عقلمندوں لأولى التهى.وجعل الله داره کے لئے عظیم الشان نشان ہے.اور اللہ نے اس حَـرمـا آمِـنـا من دخلها حفظ من کے گھر کو امن والا حرم بنا دیا جو اس میں داخل ہوا الطاعون وما مَسَّه شيء من وہ طاعون سے محفوظ ہو گیا اور اسے ذرہ سی بھی الأذى، ويُتخطف الناس من تکلیف نہ پہنچی جبکہ اس کے گرد و پیش کے لوگ حولها.إن في ذالک یری ید ایک لئے جاتے ہیں.یقینا اس میں ہر وہ شخص جس القدرة من كان له عین تری کے پاس دیکھنے والی آنکھ ہے قدرت کا ہاتھ دیکھتا وأعطاه أعمالا صالحات مع ہے.اور اس نے اسے ابرار کے فائدہ کے لئے ثمراتها لنفع الأبرار، كأنها اعمال صالح مع ان کے ثمرات کے عطا کئے گویا وہ ایسے جنات تجرى من تحتها الأنهار باغات ہیں جن کے دامن میں نہریں بہہ رہی ہیں.

Page 47

ضمیمه حقيقة الوحي ۴۴ الاستفتاء ووضع له قبولا في الأرض، اور اس (اللہ ) نے اس کے لئے زمین میں قبولیت فيسعى إليه الخلق فی اللیل رکھ دی چنانچہ مخلوق شب و روز اس کی طرف دوڑی والنهار.وجذب الله إليه كثيرًا چلی آرہی ہے اور اللہ بکثرت ایسے اہل بصیرت من أولى الأبصار، الذین کو اس کی طرف کھینچ کر لے آیا جو پاک نفس ، لهم نفوس مطهرة وطبائع سعيد فطرت، صاف دل اور سمندر کی طرح کھلے سعيدة، وقلوب صافية، وصدور سینوں والے تھے.اور اللہ نے ان کے اندر منشرحة كالبحار، وجعل باہمی محبت و رحمت پیدا کر دی اور ان کے سینوں سے بينهم مودة ورحمة، وأخرج من ہر طرح کی رعونت اور تکبر نکال دیا اور اس نے صدورهم كل رعونة و استكبار اسے ان امور کی ایسے وقت میں اطلاع دی جس و أنبأه به في وقت لم يكن فيه هذا وقت یہ بندہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا.اور یہ نصرت العبد شيئًا مذكورًا، وكانت هذه ايك سر نہاں تھی اور اس نے اسے سچائی کا عصا عطا النصرة سرًّا مستورا.وأعطاه کیا جس سے وہ دشمنوں کو رسوا کرتا ہے پس اس عصا صدق يخزى بها العداء (عصا) نے باہمی خفیہ مشورہ سے تیار کردہ منصوبے فتلقفت ما صنعوا من حَيَواتِ کے تراشیدہ سانپوں کو نگل لیا اور اس (خدا) نے کید نحتوه بالنجوى.ووعد أنه وعده فرمایا کہ وہ ہر اس شخص کو جو اس ( مدعی ) کی يهين من أراد إهانته، فأدرك رسوائی کا ارادہ کرے گا رسوا کرے گا.سو جس نے الهوان من أهان و استعلى إنهم اہانت کی اور تکبر کیا اسے رسوائی نے اپنی گرفت کانوا يكذبون من غير علم میں لے لیا.وہ بغیر کسی علم کے جھٹلاتے رہے وقلوبهم في غَمُرة من أهواء جبکہ ان کے دل دنیا کی خواہشات کی وجہ سے الدنيا، وكانوا ينظرون إلى غفلت کے عالم میں تھے.اور وہ الہی سلسلہ سلسلة الله مغاضبًا، ويُؤذُون کو غصہ سے دیکھتے تھے اور بندگان خدا کو اپنی عباد الله بحدیث ،یفترای مفتر یانہ باتوں سے اذیت پہنچاتے تھے.

Page 48

ضمیمه حقيقة الوحي ۴۵ الاستفتاء ولا يدخلون دار الحق بل وہ خود حق کے گھر میں داخل نہیں ہوتے بلکہ اسے يمنعون من يريد أن يدخلها ولا بھی روکتے ہیں جو اس میں داخل ہونے کا يأبى.فغضب الله.عليهم، وقطع خواہاں ہو اور انکاری نہ ہو.پس اللہ ان پر لهم ثيابًا من النار، وسعر عليهم غضبناک ہوا اور اس نے ان کے لئے آگ کا سعير الحسرات، فلم يملكوا لباس تیار کیا اور ان پر حسرت کی آگ بھڑکائی تو صبرًا، ولم يدفعوا عنهم أوار نہ تو انہیں اسے برداشت کرنے کا یارا رہا اور نہ الاضطرار.وما كان لهم ملجاً ہی وہ بے چینی اور بیقراری کی تپش اپنے آپ من سخط الله، ولا مَن ينجى من ولا من ينجى من سے دور کر سکے خواہ وہ اپنے دائیں بائیں نظر البوار ولو نظروا ذات الیمین ڈالیں انہیں کوئی شخص ایسا نہ مل سکا جو انہیں اللہ کی وذات اليسار.فكان مالهم ناراضگی اور ہلاکت سے نجات بخشے.پس ان کا ( 19 ) الخسران و الخسار ، والذُّل انجام گھاٹا ہی گھاٹا اور ذلت و پستی ہے.اور والصغار.وطاشت سهامهم التی انہوں نے جو تیر اس بندہ پر چلائے وہ خطا گئے رموا إلى هذا العبد، وحفظه الله اور اللہ نے اسے ان کے شر سے محفوظ رکھا اور هم، وأدخله في حمى اسے امن کی پناہ گاہ میں اور سکینت کے گھر میں الأمن ودار القرار.وقد نفضوا داخل کیا.انہوں نے اس غرض سے اپنے ترکش الكنائن ليردوا القدر الكائن خالی کر دیئے کہ وہ ہو کر رہنے والی تقدیر کو ٹال وأرادوا أن يُطفئوا بأفواههم ما دیں اور چاہا کہ وہ نازل ہونے والے انوار کو نزل من الأنوار، وسقطوا اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھائیں اور وہ ایک كصخرة عليه، وودوا لو تُسوى چٹان کی طرح اس پر گرے اور اسے پیوند زمین به الأرض أو تخرّ عليه الجبال کرنے کی خواہش کی یا یہ چاہا کہ اس پر پہاڑ ٹوٹیں لئلا يبقى من الآثار فنصره تا کہ اس کا نام ونشان تک باقی نہ رہے لیکن اللہ اللــه نــصـــرا عـزيـزا من عنده، نے اپنی جناب سے اس کی غلبے والی نصرت فرمائی

Page 49

ضمیمه حقيقة الوحي ۴۶ الاستفتاء ليجعل الله ذالک حسرةً تاکہ اللہ اسے ان کے لئے حسرت کا موجب بنائے.عليهم، وإن الله لا يجعل على اور يقينا اللہ کا فروں کو مومنوں پر غلبہ نہیں دیتا.المؤمنين سبيلا للكفار.وما اور اللہ نے ان کے بارے میں اسے جو نقدیر شر ادرؤوا عن أنفسهم ما أنبأه الله کی خبر دی تھی وہ (اسے) اپنے آپ سے دور نہ کر فيهم من سوء الأقدار.وبشر الله سے اور اللہ نے اپنے اس مامور بندہ کو بشارت دی هذا العبد المأمور بأنه يكون في کہ وہ ( ہمیشہ ) اس کی حفظ وامان میں ہوگا.اور أمانه وحرزه، ولا يضره من عاداه شریر لوگوں میں سے جو اس کے ساتھ دشمنی کرے گا من الأشرار، ويعيش تحت فضل وہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا اور وہ غفار خدا الله الغفار.فکذالک عصمہ کے فضل کے زیر سایہ زندگی گزارے گا.سواسی الله تحت حمايته، ورحّب به في طرح اللہ نے اسے بچائے رکھا اور اپنی بارگاہ میں حضرته، وصار علی عداہ اس کی پذیرائی فرمائی اور وہ اس کے دشمنوں کے كالسيف البتار.وأعانه في كُلّ مقابل ایک مشیر قاطع کی طرح ہو گیا اور ہر میدان موطن كالرفيق، ونقله إلى الشعة میں دوست کی طرح اس کی مدد کی اور اسے تنگی سے من الضيق، وجعل له الأرض فراخی کی طرف منتقل کیا اور اس کے لئے زمین کو كواد خضر أو روض مملوّةٍ من ایک سرسبز وادی کی طرح یا پھلوں سے خوب لدے الثمار.ووضع البركة فی ہوئے ایک باغ کی طرح بنا دیا اور اس کے انفاس میں أنفاسه، وطهره من أدناسه برکت رکھ دی اور اسے اس کی میل سے پاک صاف وأوصل إلى الأقطار ضوء کیا اور اس کے چراغ کی روشنی زمین کے کناروں نبراسه.فرجع إليه كثير من تک پہنچائی.جس کے نتیجہ میں بہت سے نیک الأبرار، وهجروا أوطانهم لوگوں نے اس کی طرف رجوع کیا اور انہوں نے في الله تعالى، وأوطنوا قريته الله تعالی کی خاطر اپنے وطن چھوڑ دیئے اور غفار خدا طمعا فی رحمۃ اللہ الغفار کی رحمت کی امید میں اس کی بستی کو اپنا وطن بنالیا.

Page 50

ضمیمه حقيقة الوحي ۴۷ الاستفتاء فاشتعل الـعـدا حسدًا من عند اس پر دشمن اپنے اندرونی حسد کے باعث مشتعل أنفسهم، ومكروا كل مكر، فما ہو گئے اور ہر طرح کی تدبیریں کیں لیکن ان کی ہر مكرهم إلا كالغبار.تدبير غبار کی طرح اڑ گئی.انہوں نے ہر ترکش سے وأخرجوا من كلّ كنانة سهمًا، تیر نکالا لیکن ان کا حصہ اللہ کی طرف سے تباہی کے فما كان سهمهم من الله إلا سوا کچھ نہ نکلا.اور وہ اس کے خلاف متحد ہو گئے اور التبار.وأجمعوا له ورموا من ایک ہی کمان سے اس پر تیر برسائے مگر وہ اللہ کا قوس واحد، فانقلب بفضل من فضل لے کر لوٹا اور تمام دنیا میں اس کی عزت بڑھ الله، وزادت عِزّته في الديار.گئی.اس طرح اللہ نے اپنے بندہ کی نصرت فرمائی وکذالک نصر الله عبده، وصَدَق اور اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور خود اپنی جناب سے اس وعده، وهياً له من لدنه كثيرًا من کے لئے بہت سے مدد گار مہیا فرما دیئے اور اسے الأنصار.وبشره بأنه يعصمه من بشارت دی کہ وہ اسے دشمنوں کے ہاتھوں سے أيدى العــدا، ويسطو بكل من محفوظ رکھے گا اور جو اس پر حملہ کرے گا وہ اس پر ا، وكذالك أنجز وعدہ حملہ آور ہوگا.اور یوں اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اور سطا، و حفظه من كلّ نوع الضرار.اسے ہر طرح کے ضرر سے محفوظ رکھا.وجعله مصطفى مبرئًا من كلّ اور اللہ نے اسے میل سے پاک صاف کر کے برگزیدہ دنس وزگی، وقربه نجيا و أوحى کیا اور (اس کا) تزکیہ فرمایا.اور راز داں بنا کر اپنا (۲۰) إليـه مـا أوحى، وعلمه من لدنه مقرب بنایا اور اس کی طرف وحی کی جو بھی وحی کی.طريق الرشد والهُدى وجمع له اور اسے اپنی جناب سے رشد و ہدایت کا طریق سکھایا.كل آية من الأرض والسماوات اور اس کے لئے زمین سے اور بلند و بالا آسمانوں سے العلى، وكف عنه شرّ أعدائه ہر نشان جمع کیا.اور اس کے دشمنوں کا شر اُس سے دور وأسس كل أمره على التقوی کیا.اور اس کے ہر معاملہ کی بنیاد تقویٰ پر رکھی اور وأصلح شؤونه بعد تشتت شملها، پراگندہ حالی کے بعد اس کے تمام معاملات کو سلجھا دیا

Page 51

ضمیمه حقيقة الوحي ۴۸ الاستفتاء وأوصل سهمه إلى ما رمی اور اس کے چلائے ہوئے تیر کو ٹھیک اس کے وجعل الدنيا كأمَةٍ له تأتيه من نشانے تک پہنچایا اور اس نے دنیا کو اس کے لئے غيــر شــح وهـوى، وفتح عليه لونڈی کی طرح بنا دیا جبکہ کہ وہ اس کے پاس أبواب كل نعمة و آوى وربي.کسی حرص ولالچ کے بغیر آتی ہے.اور اس نے اس پر ہر نعمت کے دروازے کھول دیئے اور اسے وعلمــه مـن لـدنـه وأعثره على ہر مصیبت سے پناہ دی اور پرورش فرمائی اور اپنی المعارف العليا.وقد جاء كم جناب سے اسے سکھایا اور معارف عالیہ سے اسے على وقت مُسمّى.فما تقولون اطلاع بخشی اور وہ معین وقت پر تمہارے پاس آیا.في هذا الرجل؟ هل هو صادق أو پس تم اس شخص کے بارہ میں کیا کہتے ہو.کیا وہ سچا كاذب، ومـن أيـن مـنـبـت هـذا ہے یا جھوٹا؟ اور اس فضل کا سر چشمہ کہاں ہے؟ اللہ الفضل؟ أأعطاه الله ما أعطى، أم نے اسے دیا جو دیا.کیا شیطان ان عظیم باتوں پر الشيطان قادر على هذه الأمور قادر ہے؟ صاف صاف بیان کرو تم اجر دیئے جاؤ العظمى؟ بينوا توجروا..واتقوا گے اور اس فیصلہ کے دن سے ڈرو جو ہر پوشیدہ يوم الفصل الذي يُظهر ما يخفی بات کو ظاہر کر دے گا.الباب الثاني دوسرا باب اسمعوا، يا سادة ـ هداكم الله سادات کرام ! اللہ سعادت کی راہوں کی إلى طرق السعادة - أنّى أنا طرف تمہاری رہنمائی فرمائے.غور سے سنو کہ میں ہی فتوای طلب کرنے والا ہوں اور میں المُسْتَفْتِـي وأنـا المدعى.وما ہی مدعی ہوں.میں کسی حجاب سے بات نہیں أتكلم بحجاب بل أنا على کرتا بلکہ میں وہاب خدا کی طرف سے بصیرت بصيرة من ربّ وهّاب.بعثني الله پر قائم ہوں.اللہ نے مجھے اس صدی کے سر پر على رأس المائة، لأجدد الدين مبعوث فرمایا ہے تا میں دین کی تجدید کروں

Page 52

ضمیمه حقيقة الوحي وأنور ۴۹ الاستفتاء جه الملة، وأكسر اور ملت کا چہرہ روشن کروں صلیب کو توڑوں ،.الصليب وأطفئ نار النصرانية ، عیسائیت کی آگ بجھاؤں اور مخلوق کے بہترین فرد وأقيم سنة خير البرية، ولأصلح (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کی سنت قائم کروں اور جو ما فَسَدَ، وأروج ما كَسَدَ.وأنا بگاڑ پیدا ہو گیا ہے اس کی اصلاح کروں اور جن (اقدار کی ) کساد بازاری ہے انہیں رائج کروں اور المسيح الموعود والمهدى یہ کہ میں مسیح موعود اور مہدی معہود ہوں.اللہ نے المعهود.مَنَّ الله على بالوحى مجھ پر وحی والہام کا احسان کیا اور اس نے میرے والإلهام، وكلمني كما كلّم ساتھ اسی طرح کلام کیا جیسے اس نے مرسلین کرام.برسله الكرام، وشهد على سے کلام فرمایا تھا.اور ایسے نشانوں سے میری سچائی صدقی بآيات تشاهدونها، وأرى کی شہادت دی جن کا تم مشاہدہ کر رہے ہو.اور وجهى بأنوار تعرفونها.ولا أقول ایسے انوار سے میری رونمائی کی جنہیں تم پہچانتے لكم أن تقبلونی من غیر برهان، ہو.میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ تم کسی دلیل کے بغیر و آمنوا بی من غیر سلطان، بل مجھے قبول کرو اور بغیر کسی واضح دلیل کے مجھ پر ایمان أنادى بينكم أن تقوموا لله لے آؤ بلکہ میں تمہارے درمیان یہ منادی کر رہا مقسطين، ثم انظروا إلى ما أنزل ہوں کہ تم انصاف کرتے ہوئے اللہ کی خاطر کھڑے الله لى من الآيات والبراهين ہو جاؤ پھر جو نشانات اور دلائل اور شہادتیں اللہ نے والشهادات.میرے لئے نازل فرمائے ہیں ان پر نظر ڈالو.فإن لم تجدوا آياتي كمثل ما اے منکروں کے گروہ! اگر تم میرے نشانوں کو جرت عادة الله في الصادقین، و خلث راستبازوں میں اللہ کی عادت جاریہ اور گذشتہ ۲۱ سُنّته في النبيين الأولين، فردونى انبیاء میں اس کی گزری ہوئی سنت کے مطابق نہ ولا تقبلوني يا معشر المُنکرین پاؤ تو بیشک مجھے رڈ کر دو اور مجھے قبول نہ کرو.

Page 53

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وإن رأيتم آياتي كآيات خلث في لیکن اگر تم میرے نشانوں کو ان نشانوں کی طرح پاؤ السابقين، فمن مقتضى الإيمان جو سابقین میں گزر چکے ہیں تو پھر ایمان کا تقاضا ہے کہ تم مجھے قبول کرو اور ان (نشانات) سے اعراض أن تقبلونى ولا تمروا عليها معرضين.أتعجبون من رحمة الله وقد جاءت أيامها؟ وترون کرتے ہوئے گزر نہ جاؤ.کیا تم اللہ کی رحمت پر تعجب کرتے ہو حالانکہ اس (رحمت) کا زمانہ آ گیا ہے اور تم دیکھ رہے ہو کہ ملت (اسلامیہ ) کا گوشت گھل گیا الملة ذاب لحمها وظهرت ہے اور اس کی ہڈیاں ظاہر ہو چکی ہیں.اس کے دشمن عظامها، وكبر أعداؤها وحقر بڑے بنا دیئے گئے ہیں اور اس کے خادم چھوٹے.خدامها.ما لكم ترون آی الله ثم تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کے نشانوں کو دیکھتے ہو پھر تنكرون؟ وترون شمس الحق انکار کر دیتے ہو.اور اپنی آنکھوں کے سامنے آفتاب أمام أعينكم ثم لا تستيقنون؟ صداقت دیکھتے ہو لیکن پھر بھی یقین نہیں کرتے.أيها الناس.تمت عليكم حجة اے لوگو! اللہ کی حجت تم پر تمام ہو چکی پھر کس طرف الله فإلام تفرون؟ وإن آياته من بھاگ رہے ہو؟ اور یقیناً اس کے نشانات ہرطرف كل جهة ظهرت، والإسلام نزل سے ظاہر ہو چکے ہیں.اور اسلام غربت کی گہری غار فـي غـار الغربة و أوامره تعطلت میں اتر گیا ہے اور اس کے احکامات تعطل کا شکار ہو وكل آفة عليه نزلت و کلّ گئے ہیں اور ہر آفت اور افتاد اس پر آن پڑی ہے اور ہر مصيبة كشرت له أنيابها ، وكل مصیبت نے اس پر حملہ ) کے لئے اپنی کچلیاں ظاہر نحوسة فتح علیه بابها، والألفُ کر دی ہیں.اور ہر نحوست نے اس پر اپنا دروازہ کھول السادس الذي وعد فيه ظهور دیا ہے.چھٹاہزار جس میں ظہور مسیح کا وعدہ کیا گیا تھا وہ المسيح قد انقضى، فما زعمکم گزر چکا ہے پھر تمہارا کیا خیال ہے کہ کیا اللہ نے اپنے أ أخلف الله وعده أو وفى؟ وعده کی خلاف ورزی کی ہے یا اسے پورا کیا ہے؟

Page 54

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۱ الاستفتاء ألا ترون كيف اتفقت الأمم علی کیا تم نہیں دیکھتے کہ تمام اقوام اس ملت خلاف هذه الملة، وصالوا عليه (اسلامیہ ) کے خلاف کیسے متفق ہوگئیں ہیں.اور قین کسباع تخرج من انہوں نے ایک ہو کر ان درندوں کی طرح اس پر الأجمة الواحدة، وبقى الإسلام حملہ کر دیا ہے جو درختوں کے ایک ہی جھنڈ سے كوحيد طريد، وصار غَرَضَ كلّ باہر نکل آتے ہیں.اور اسلام ایک تنہا دھتکارے مريد، وللأغيار عيد، وقمرنا ہوئے شخص کی طرح ہو گیا ہے.اور وہ ہر سرکش ذو القعدة ، قَعَدُنا كالمنهزمین کا نشانہ بن گیا ہے.اور اغیار کی عید ہے اور ہمارا من الكفرة بـكـمـال الخوف چاند ذو القعدہ کا ہے.ہم لرزاں وتر ساں کافروں والرغدة، وهم يُطعنون في ديننا سے شکست خوردہ (افراد) کی طرح بیٹھے ہیں اور ولا كطعن الصَّعُدة؟ فعند وہ ہمارے دین پر طعن کر رہے ہیں لیکن ( ان کی ) ذالک بعثني ربّى على رأس یہ ( طعنہ زنی ) نیزہ زنی کی طرح نہیں ( بلکہ اس المائة.أ تزعمون أنه أرسلنی من سے شدید تر ہے ).ایسے وقت میں میرے رب غير الضرورة؟ ووالله إني أرى نے مجھے صدی کے سر پر مبعوث فرمایا.کیا تم خیال أن الضرورة قد زادت من زمان کرتے ہو کہ اس نے مجھے بلاضرورت بھیج دیا ہے؟ سَبَقَ، وولّى الإقبال كغلام اللہ کی قسم میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ ضرورت زمانہ أبق.وكان الإسلام كرجل گذشتہ سے کہیں بڑھ گئی ہے اور خوش بختی لطيف البنية، مليح الحلية، بھگوڑے غلام کی طرح منہ پھیر کے چلی گئی ہے.والآن ترى على وجهه سواد اور اسلام ایک ایسے شخص کی طرح تھا جس کی البدعات، وقروح المحدثات بناوٹ عمدہ اور چہرہ خوبصورت تھا مگر اب تو اس ونُقل إلى الغت سمينه، وإلی کے چہرہ پر بدعات کی سیاہی اور رسومات کے زخم الكدر معينه، وإلى الظلمات دیکھے گا.اسلام کا صحت مند جسم کمزور ، اس کا نوره، وإلى الأخـربـة قـصـوره، صاف چشمہ گدلے پانی اور اس کا نور تاریکیوں میں

Page 55

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۲ الاستفتاء وصار كدار ليس فيها أهلها، أو اور اس کے محلات ویرانوں میں بدل گئے ہیں اور كوَقْبَةِ مَشارِ ما بقى فيها إِلَّا وہ ایک ایسے گھر کی طرح ہو گیا جس کے رہنے نحلها.فكيف تظنون أن الله ما والے اس میں نہیں ہیں یاوہ ایسا شہد کا چھتا ہے جس أرسل مجددًا فى هذا الزمان میں صرف اس کی مکھیاں رہ گئی ہیں.تم یہ کیسے خیال وكان وقت نزول المائدة لا کرتے ہو کہ اللہ نے اس زمانے میں کوئی مجدد وقت رفع الخوان وكيف نہیں بھیجا جبکہ یہ وقت ( آسمانی ) مائدہ کے نزول کا تزعمون أن الله الكريم عند وقت تھا نہ کہ اس ( دستر خوان ) کے اٹھائے جانے ازدحام هذه البدعات وسیل کا.اور تم یہ کیسے خیال کرتے ہو کہ اللہ کریم نے ان السيّئاتِ، ما أراد إصلاح الخلق، بدعتوں کے ہجوم اور برائیوں اور بدیوں کے سیلاب بل سلّط على المسلمين دجال کے وقت اصلاح خلق نہیں چاہی بلکہ مسلمانوں پر (۲۲) منهم ليهلكهم بسم الضلالات؟ انہیں میں سے ایک دجال کو مسلط کر دیا تا وہ انہیں أكان دجل النصاری قلیلا غیر گمراہیوں کے زہر سے ہلاک کرے.کیا عیسائیوں تام في الإضلال، فكمله الله بهذا کا دجل گمراہ کرنے میں کچھ کم اور نا تمام تھا کہ اللہ نے اس دجال کے ذریعہ اسے مکمل کیا.فوالله ليس هذا الرأى من عين اللہ کی قسم ! یہ عقل اور بصیرت کے چشمہ سے نکلی الدجال؟ العقول والأبصار، بل هو صوت ہوئی رائے نہیں بلکہ یہ آواز گدھے کی آواز سے بھی أنكر من صوت الحمار، وأضعف زیادہ بری ہے اور اونٹنی کے (چھوٹے) بچے کی من رجع الحوار.ثم مع ذالک آواز سے بھی زیادہ کمزور ہے.پھر اس کے باوجود كيف نزلت الآيات تترى لتأييد ایک ایسے شخص کی تائید کے لئے لگا تار نشانات رجل يعلمه الله أنه من المفترين؟ کیسے نازل ہو گئے جس شخص کے متعلق اللہ جانتا ہے أليس فيكم شيء من تقوی کہ وہ مفتری ہے.اے منکروں کی جماعت ! کیا القلوب يا معشر المنکرین؟ تم میں دلوں کے تقویٰ کی کوئی رمق باقی نہیں رہی.

Page 56

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۳ الاستفتاء يـفـتــرى عـلـى الله كلّ ليل ونهار ما كان لعبد أن يفترى على الله | کسی بندہ کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ پر افترا ثم ينصره الله كالمقبولين.فإن کرے پھر بھی اللہ اس کی ایسے مدد کرے جس مِنْ هذا يُرفع الأمان ويشتبه الأمر طرح مقبول بندوں کی مددفرماتا ہے.اس طرح تو دنیا سے امان اٹھ جائیگی اور معاملہ مشتبہ اور ایمان ويتزلزل الإيمان، وفيه بلاء متزلزل ہو جائے گا اور اس میں ( حق ) کے طالبوں للطالبين.أتزعمون أن رجلا کے لئے بڑی آزمائش ہے.کیا تم خیال کرتے ہو کہ ایک شخص ہر رات دن اور صبح وشام اللہ پر افترا و آصال وأبكار ويقول يوحى إلى کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھ پر وحی کی جاتی ہے وما أوحى إليه شيء ، ثم ينصره حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہیں کیا گیا، پھر بھی ربه كما ينصر الصادقين؟ أهذا اس کا رب اس کی ایسی مدد کرتا ہے جیسی مدد وہ أمر يقبله العقل السليم؟ ما لكم صادقوں کی کرتا ہے.کیا عقل سلیم یہ بات قبول کر لا تفگرون کالمتقين؟ أبقيت سکتی ہے؟ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم متقیوں کی طرح لكم دجالون..وأين المُجدّدون غور و فکر نہیں کرتے کیا تمہارے لئے دجال ہی رہ والمصلحون، وقد أكل الدین گئے ہیں اور مجدد اور مصلح کہاں گئے ؟ حالانکہ کفر دود الكفر..ألا تنظرون؟ کے کپڑے دین کو کھا گئے ہیں.کیا تم دیکھتے نہیں؟ ألا ترون علماء النصارى كيف کیا تم نہیں دیکھتے کہ عیسائیوں کے علماء کس طرح يخدعون الجهال، ويلمعون جاہلوں کو دھوکا دے رہے ہیں اور اقوال اور اعمال کو الأقوال والأعمال، لعلهم دلفریب شکل میں پیش کرتے ہیں تا کہ وہ (ان کی يرجعون؟ وإن الله أنزل لكم طرف رجوع کریں.اور اے عقلمندو! اللہ نے حجة عليهم، فلم لا تنتفعون تمہارے لئے ان کے خلاف ایک حجت نازل فرمائی بحجته أيها العاقلون؟ پھر تم اس کی حجت سے کیوں فائدہ نہیں اٹھاتے.

Page 57

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۴ الاستفتاء ووالله لو اجتمع أولهم اور اللہ کی قسم ! اگر ان کے پہلے اور پچھلے اور ان وآخرهم، وخواصهم و عوامهم، کے خواص اور عوام اور ان کے مرد اور ان کی عورتیں ورجالهم ونساؤهم ما استطاعوا اکٹھے ہو جائیں تو بھی ویسا ایک نشان نہیں پیش کر أن يأتوا بآية كما نعطى من ربّنا سکتے جیسے نشان ہمارے رب نے ہمیں عطا فرمائے ولو كان بعضهم لبعض ظهیرا ہیں.خواہ ایک دوسرے کے مددگار ہوں.اور اس ذالك بأنهم على الباطل، ونحن کی وجہ یہ ہے کہ وہ باطل پر ہیں اور ہم حق پر.اور على الحق، وإلهنا حى، وإلههم ہمارا خدا زندہ اور ان کا خدا مردہ ہے اور وہ ان کی شیخ ميت، فلا يسمع شهيقهم ولا زفيرا و پکار نہیں سنتا.اور ہمارا نبی وہ نبی ہے جس کی سچائی وإن لنا نبي نری آیات صدقہ فی کے نشان ہم اپنے اس زمانے میں دیکھ رہے ہیں.هذا الزمن، وليس في أيديهم إلَّا اور ان (عیسائیوں ) کے ہاتھ میں گندگی کے ڈھیر پر خضراء الدمن، فأين تفرون من اُگے ہوئے سبزہ کے سوا کچھ نہیں.پس اے غافلو! حصن الأمن أيها الغافلون؟ تم امن کے قلعہ سے کس طرف بھاگ رہے ہو.وإن نبينا خاتم الأنبياء، لا نبی ہمارا نبی خاتم الانبیاء ہے آپ کے بعد کوئی نبی بعده، إلَّا الذي ينور بنوره، ويكون نہیں سوائے اس کے جو آپ کے نور سے منور کیا ظهوره ظل ظهوره فالوحى لنا حق گیا ہو اور اس کا ظہور آپ کے ظہور کاظل ہو.پس وملك بعد الاتباع، وهو ضالة اتباع کے بعد وحی کا ملنا ہمارا حق اور ہماری ملکیت فطرتنا وجدناه من هذا النبي المطاع ہے اور وہ ہماری فطرت کی گمشدہ متاع ہے.جسے فأُعطينا مجانًا من غير الاشتراء.ہم نے اس نبی مطاع ( کے فیض ) سے پایا ہے اس والمؤمن الكامل هو الذي رُزق طرح وہ ہمیں خریدے بغیر مفت دی گئی.کامل من هذه النعمة على سبيل الموهبة، مؤمن وہ ہے جسے یہ نعمت ( وحی ) عطیہ کے طور پر والذي لم يُرزق منه شيئًا يُخاف عطا کی گئی اور جسے اس میں سے کچھ بھی حصہ نہ دیا (۲۳) گیا اس کے برے انجام کا خدشہ ہے.عليه الخاتمة.سوء

Page 58

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۵ الاستفتاء هذه ملّتنا نرى كلّ آن یہ ہمارا دین ہے جس کے پھل ہم ہر آن دیکھ ثمارها، ونشاهد أنوارها.وأما رہے اور اس کے انوار کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور جو دين النصارى فليس إلا كدارٍ نصاری کا دین ہے تو (حقیقتا ) وہ ایک ایسے گھر کی يخوف الناسَ دُجاها، ويعمى طرح ہے جس کی تاریکی لوگوں کو خوفزدہ کرتی العيون دخاها ، وهل لها آية ہے.اور اس کا اندھیرا آنکھوں کو اندھا کر دیتا لنراها؟ ووالله لو لم يکن دین ہے.کیا اس ( عیسائیت ) میں کوئی نشان ہے جسے الإسلام لتعسرت معرفة ربّ ہم دیکھ سکیں اور اللہ کی قسم اگر دین اسلام نہ ہوتا تو العالمين.فما ظهرت خبيئة رب العالمین کی معرفت دشوار ہو جاتی.پوشیدہ المعارف إلا بهذا الدين.وإنه معارف صرف اس دین اسلام سے ظہور میں آئے كشجرة تؤتى أُكلها كل حين ہیں اور یہ دین ایک ایسے درخت کی طرح ہے جو اپنے ويدعو الأكلين الذين هم من پھل ہر وقت دیتا ہے اور ان کھانے والوں کو دعوت العاقلين.وأما دين عيسى فما هو دیتا ہے جو عقلمندوں میں سے ہیں.اور جو عیسائی إلا كشجرة احتلت من الأرض، مذہب ہے تو وہ ایک ایسے درخت کی طرح ہے وأزالت الصراصر قرارها ، ثم جسے زمین سے اکھاڑ دیا گیا ہو.اور تیز و تند اللصوص ما أبقوا آثارها.وليس آندھیوں نے اسے اس کی جگہ سے ہٹا دیا ہو اور في دينهم إلا قصص منقولة، ومن پھر چور اچکوں نے اس کے آثار باقی نہ رہنے المشاهدات معزولة.ومن دیئے ہوں.اور ان کے مذہب میں صرف منقولی المعلوم أن القصص المجردة لا قصے ہیں اور مشاہدات کا فقدان ہے.اور یہ بات تهب اليقين، وليس فيها قوة ظاہر ہے کہ محض قصے یقین عطا نہیں کرتے اور تجذب إلى ربّ العالمين.ان میں وہ قوت نہیں ہوتی جو رب العالمین کی وإنما الجذب في الآيات طرف کھینچ کر لائے.( قوت جذب)صرف لائے.(قوت المشهودة، والكرامات الموجودة آيات مشہودہ اور کرامات موجودہ میں ہوتی ہے.

Page 59

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وبها تتبدل القلوب، وتزگی اور اس سے دل بدل جاتے اور نفوس پاک ہوتے اور النفوس وتزول العيوب، فهی تمام عیوب دور ہو جاتے ہیں.اور یہ اسلام اور مختص بالإسلام، واتباع نبينا ہمارے نبی خیر الانام ﷺ کی اتباع سے مختص ہیں خير الأنام، وانا على هذا من اور میں اس پر گواہوں میں سے ہوں.بلکہ میں انہیں الشاهدين، بل من أهلها ومن لوگوں میں سے اور اہل تجر بہ میں سے ہوں.اور اس المجربين، ونتم بها الحجّة على سے ہم منکرین پر حجت تمام کرتے ہیں.اور وہ دین کیا شے ہے جو اُس گھر کی طرح ہو جس کے آثار مٹ المنكرين.وأيّ شيء الدين چکے ہوں یا اس باغ کی طرح ہے جس کے درخت جڑ الذي كان كدار عفت آثارها، أو سے اکھاڑ دیئے گئے ہوں.اور کوئی صاحب عقل كروضة أجيحت أشجارها؟ ولا ایسے دین پر راضی نہیں ہو گا جو ایسے گھر کی طرح ہو يرضى العاقل بدين كان كدار جو ویران ہو چکا ہو یا ایسے عصا کی طرح ہو جو ٹوٹ چکا خربت، أو كعصا انكسرت أو ہو یا اس عورت کی طرح ہو جو بانجھ ہوگئی ہو یا اس آنکھ کی فالحمد لله كلّ الحمد، أن كامرأةٍ عَقَرت، أو كعين عميت.طرح ہو جو اندھی ہوگئی ہو پس تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں کہ اسلام ایک زندہ دین ہے.جو الإسلام دين حى يُحيى الأموات، مردوں کو زندہ کرتا ہے اور بنجر زمین کو سرسبز و شاداب ويُخضّر الموات، ويُنضّر الحياة.کرتا ہے اور زندگی کو رونق بخشتا ہے.اور اللہ کی قسم ! وإنِّي أعجب، والله ، كلَّ العجب مجھے ایسے لوگوں پر سخت تعجب ہے جو کہتے ہیں کہ من قوم يقولون إنا من فرق الإسلام، ہم اسلام کے فرقوں میں سے ہیں مگر بایں ہمہ صلى الله ثم ينكرون فيوض هذا الدين | اس دین کے فیوض اور ہمارے نبی خیر الا نام علی ولی وفيوض نبينا خير الأنام، ومكالمة کے فیوض اور علیم خدا کی ہمکلامی سے انکار کرتے ہیں.الله العلَّام.ما لهم لا يهبون من انہیں کیا ہو گیا ہے جو اپنی نیند سے بیدار نہیں رقدتهم، ولا يفتحون عيون فطنتهم؟ ہوتے اور اپنی فطانت کی آنکھیں نہیں کھولتے،

Page 60

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۷ الا الاستفتاء فأستعيذ بالله من مثل حالهم پس میں ان کی اس طرح کی حالت سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور مجھے ان پر اور ان کے اقوال پر سخت وأعجب لهم ولأقوالهم وقد قمت فيهم مأمورًا من الله فلا يؤمنون، وأدعو إلى الله فلا فهم بها يتمسكون؟ وإنّي، والله، من الرحمن، يكلمني ربى تعجب ہوتا ہے.یقیناً میں ان میں مامور من اللہ کے طور پر کھڑا ہوں پر وہ ایمان نہیں لاتے.اور میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں پر وہ نہیں آتے اور وہ يأتون، ويمرون كأنهم ما سمعوا یوں گزر جاتے ہیں گویا انہوں نے سنا ہی نہیں ﴿۲۴﴾ وهم يسمعون.أما بَلَغَتْهُمُ قصص حالانکہ وہ سن رہے ہوتے ہیں.کیا ان تک ان قوم كانوا يكذبون رسلهم ولا لوگوں کے حالات نہیں پہنچے جو اپنے رسولوں ينتهون؟ أم لهم براءة في القرآن کو جھٹلایا کرتے تھے اور باز نہیں آتے تھے.کیا ان کے لئے قرآن میں بریت موجود ہے جسے وہ مضبوطی سے تھامے ہوئے ہیں.اللہ کی قسم ! میں خدائے رحمان کی طرف سے ہوں.میرا رب مجھ ويوحى إلى بالفضل والإحسان سے ہمکلام ہوتا اور فضل واحسان کے ساتھ میری وإني نشدته حتى وجدته، وطلبته طرف وحی کرتا ہے میں نے اسے ڈھونڈا تو اسے حتى أصبته.وإنّى أُعطيتُ حياةً پایا اور میں نے اس کی تلاش کی تو وہ مجھے مل گیا اور بعد الممات، ووجدت الحق بعد ایک موت کے بعد مجھے زندگی عطا کی گئی.اور فانی چیزوں کو چھوڑ دینے کے بعد میں نے حق کو پایا یقیناً ہمارا رب طلب کرنے والوں کو ضائع نہیں کرتا اور جس نے یقین کی تلاش کی وہ اسے شبہات میں الشبهات من طلب اليقين.وإنكم پڑا رہنے نہیں دیتا.تم نے ہر طرح کی تدبیروں کو مكرتم كل المكر، ولو لا فضل آزمادیکھا اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی ورحمته لكنت من الهالكين.تو میں ضرور ہلاک ہونے والوں میں سے ہوتا.ترک الفانيات.وإنّ ربّنا لا يضيع قوما طالبين، ولا يترك في الله ورح

Page 61

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۸ الاستفتاء و خاطبني ربّى وقال : إنک اور میرے رب نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا ” تو بأعيننا، فأوفى وعدہ فی کل ہماری نگاہوں کے سامنے ہے.پھر اس نے ہر موطن وعند کل کیدمن میدان اور تدبیر کرنے والوں کی ہر تدبیر کے موقع الكائدين.ونصرنی و آوانی ،إليه، پر اپنے اس وعدہ کو پورا کیا اور میری نصرت فرمائی وکر کلُّ واحد منكم علی، فلم اور مجھے اپنے پاس پناہ دی اور تم میں سے ہر شخص یتمگن بشر منی فرجعوا نے مجھ پر حملہ کیا لیکن کوئی بشر مجھ پر غالب نہ آسکا خائبين.وقطعتم ما أمر الله به أن تب وہ سب کے سب ناکام لوٹے.اور جسے اللہ يوصل، وأشعتم بين الناس أن نے ملانے کا حکم دیا تھا اسے تم نے کاٹا.اور تم نے هؤلاء ليسوا من المسلمين، لوگوں میں یہ مشہور کر دیا کہ یہ لوگ مسلمانوں میں وتمنيتم أن نكون من سے نہیں ہیں.اور تم نے تمنا کی کہ ہم بے یارو المخذولين، فقلب الله علیکم مددگار ہو جائیں لیکن اللہ نے تمہای یہ خواہشات تم أمانيكم، ونشر ذکرنا فی پر الٹادیں.اور ہمارے ذکر کو دنیا میں پھیلا دیا.کیا العالمين.أهذا جزاء المفترین؟ یہی مفتریوں کی جزا ہے؟ أيها الناس..لكم لونان: لون اے لوگو! تمہارے دو رنگ ہیں، ایک دل کا رنگ في القلب، ولون في اللسان ہے اور دوسرا زبان کا رنگ ہے.زبانوں پر تو ایمان الإيمان على الألسن والكفر في ہے اور دل میں کفر ہے.تم نے اقوال رحمان خدا الجنان.جعلتم الأقوال للرحمن کے لئے اور اعمال شیطان کے لئے بنارکھے ہیں، والأعمال للشيطان فأين أنتم من سوقرآن کی ہدایت سے تمہارا کیا سروکار ؟ تم کتاب هداية القرآن؟ أنتم تقرؤون في کتاب الله أن عيسى ذاق كأس اللہ میں تو پڑھتے ہو کہ عیسی علیہ السلام نے موت کا پیالہ چکھا پھر تم اسے مادی جسم کے ساتھ آسمانوں الممات، ثم ترفعونه مع جسمه العنصري إلى السماوات، فلا پر بھی چڑھاتے ہو.پس آیات پر تمہارے أدرى حقيقة إيمانكم بالآیات ایمان لانے کی حقیقت مجھے سمجھ نہیں آتی..

Page 62

ضمیمه حقيقة الوحي ۵۹ الاستفتاء تتلون في صلواتكم أن عيسى مات تم اپنی نمازوں میں تلاوت کرتے ہو کہ عیسیٰ علیہ السلام ولا رفع الجسم ولا حياة، ثم بعد فوت ہو گئے جبکہ جسمانی رفع اور زندگی نہیں ہو ☆.☆ الصلاة تتربعون في ركن المحراب (پڑھتے.) پھر نماز کے بعد محراب کے ستون کے وتقبلون بوجوهكم على الأصحاب، پاس چوکڑی مار کر اپنا رخ ساتھیوں کی طرف کرتے فتقولون : من اعتقد بموته فهو ہوئے یہ بھی کہتے ہو کہ جو اُن کی (حضرت عیسی علیہ كافر وجزاؤه السعير ووجب له السلام کی وفات کا عقیدہ رکھے وہ کافر ہے اور اس کی ) التكفير.تلك صلواتكم، وهذه سزا جہنم ہے، اور اس کی تکفیر واجب ہو جاتی ہے.یہ كلماتكم تقرؤون في الفرقان ہیں تمہاری نمازیں اور یہ ہیں تمہارے کلمات.تم فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى و به تؤمنون قرآن میں فلما تو فیتنی پڑھتے ہو اور اس پر ایمان ثم تتركون معناه وراء ظهور كم لاتے ہو پھر تم اس کے معانی کو سمجھتے بوجھتے ہوئے وأنتم تعلمون أتجدون فی پسِ پشت ڈال دیتے ہو.کیا تم کتاب اللہ میں عیسیٰ کتاب الله نزول عیسی بعد علیہ السلام کی وفات کے بعد ان کے نزول کا ذکر موته؟ فما معنى فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى پاتے ہو؟ تو اے صاحبان عقل فلما توفیتنی کے يا ذوى الحصاة؟ م کیا معنی ہوئے؟ وأما ما قال سبحـانــه تعالى: يُعنى ہے اور یہ جو اللہ سبحانہ نے يُمِينَى إِلَى مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ الى مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَى فليس الى فرمایا ہے تو اس کے معنی روح کے ساتھ جسم کا اٹھایا جانا نہیں ہیں.معناه رفع الجسم مع الروح.والدليل علیہ ذکر التوفی اس کی دلیل یہ ہے کہ رفع سے پہلے توفی کا ذکر ہے اور یہ رفع مرنے قبل الرفع، وإن هذا الرفع حتى كل مؤمن بعد کے بعد ہر مومن کا حق ہے اور یہ قرآن، احادیث اور روایات سے ثابت ہے.اور یہودی عیسیٰ علیہ السلام کے رفع کا انکار کرتے تھے اور والروايات.وإن اليهود كانوا منكرين برفع عيسى، کہتے تھے کہ عیسی کا مومنوں کی طرح رفع نہیں ہوگا اور نہ وہ زندہ کئے الممات، وهو ثابت من القرآن والأحاديث ويقولون إن عيسى لا يُرفع كمثل المؤمنين ولا يحيى، وذالك بأنهم كانوا يُكفّرونه ولا يحسبونه من المؤمنين.فرد الله عليهم في هذه الآية، وكذالك " جائیں گے وجہ یہ کہ وہ اسے کا فر قرار دیتے تھے اور مومنوں میں سے نہیں سمجھتے تھے اس لئے اللہ نے اس آیت اور دوسری آیات میں ان کا في آيات أخرى وقال: بَلْ رَّفَعَهُ اللهُ إِلَيْهِ رو کیا اور فرمایا: بَلْ زَفَعَهُ اللهُ إِلَيْهِ کہ اللہ نے اس کا اپنی طرف رفع کیا اور یہ کہ یہود جھوٹوں میں سے ہیں.منہ وإنهم من الكاذبين.منه المائدة : ١١٨ آل عمران : ۵۶ النساء : ۱۵۹ ۲۵

Page 63

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء أتكفرون بكتاب الله بعد کیا تم ایمان لانے کے بعد کتاب اللہ کا انکار إيمانكم، ولا تتقون الله وتبغون کرتے ہو؟ اور اللہ سے نہیں ڈرتے اور اپنے بھائی مرضاة إخوانكم؟ أتعادون من بندوں کی خوشنودی چاہتے ہو.کیا تم اس شخص سے أرسل على رأس المائة، وهو منكم دشمنى كرتے ہو جو اس صدی کے سر پر بھیجا گیا اور وہ ومن هذه الأمة، وجاء في وقت تم میں سے ہے اور اس امت کا فرد ہے.اور وہ عین الضرورة، وعند فتن النصرانية، ضرورت کے وقت اور عیسائیت کے فتنوں کے موقعہ پر ووافي دروب صحف الله بالحق آیا.اور اس نے اللہ کے صحیفوں کی کھلی کھلی راہوں اور والحكمة، وشهد الله على صدقه كو حق و حکمت کے ساتھ پالیا.اور اللہ نے درخشاں بالآيات المنيرة.ما لكم تردون نشانوں کے ساتھ اس کی سچائی کی شہادت دی.رحمة الله بعد نزولها، ولا تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کی رحمت کو اس کے نازل تكونون من الشاكرين؟ غشی ہونے کے بعد تم رڈ کر رہے ہو اور تم شکر گزروں الإسلام ليــلـكـم، وانهمر إليه میں سے نہیں بنتے.تمہاری رات نے اسلام کو سيلكم ، وتَحْسَبون أنكم ڈھانپ لیا.اور تمہارا سیل رواں تیزی سے اس کی تحسنون؟ ما لكم لا تنظرون إلى طرف بڑھا اور تم سمجھتے ہو کہ تم اچھا کام کر رہے ہو.الزمان و آفاته، وإلى طوفان تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم زمانے اور اس کی آفات الكفر وسـطواته؟ أليس فيكم اور کفر کے طوفان اور اس کے حملوں کی طرف رجل من المتفرسين؟ فعجبنا نہیں دیکھتے ؟ کیا تم میں فراست رکھنے والا کوئی مرد والله كل العجب، وخيَّرنا ما نہیں.اور اللہ کی قسم! ہمیں سخت تعجب ہوا اور ہمیں تقولون وما تفعلون، وما تصنعون حیرت میں ڈال دیا اس نے جو تم کہتے ہو اور جو تم کرتے بحذاء الكافرين، وما أعددتم ہو نیز جو تم کافروں کے مقابل میں منصوبے بناتے في جواب المتنصرين؟ إنكم ہو اور عیسائیوں کے جواب میں جو تم نے تیاری کی تقطعون أصـلـكـم بأيديكم ہے تم خود اپنے ہاتھوں سے اپنی جڑ کاٹ رہے ہو

Page 64

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۱ الاستفتاء وتنصرون بأقـو الـكـم أعداء اور اپنے اقوال کے ذریعہ دین کے دشمنوں کی مدد کر الدين.إن الله أرسل عبدًا عند رہے ہو.اللہ نے اس طوفان کے وقت پر ایک هذا الطوفان، وأنتم تُكفرونه بنده كو مبعوث فرمایا ہے اور تم ہو کہ اس کی تکفیر کر وتخرجونه من دائرة الإيمان رہے ہو اور اسے دائرہ ایمان سے خارج کر رہے وقد جاء بنور تجلى، وبالمعارف ہو حالانکہ وہ روشن نور اور خوبصورت معارف کے تــحـلـى، ليكون حجة الله على ساتھ آیا ہے تا کہ اسلام کی سچائی پر اللہ کی حجت ہو اور تا دین کا سورج تاریکی سے باہر نکل آئے صدق الإسلام، ولتخرج شمس اور تاکہ اللہ تعالیٰ اس سے ضرر کو اور تلخ زمانے کو دور کرے اور تا وہ اسلام کے سایہ کولمبا کرے عنه الضر، والزمن المُرَّ، وليمة الـديـن مـن الظلام، وليدافع الله اور اس کے پھلوں کو بڑھائے اور اس کے انوار ظله ويكثر ثماره، ويُرى الخلُقَ خلق خدا کو دکھائے.اور تالوگ مشاہدہ کر لیں کہ أنواره، وليشاهد الناس أنه أزيد وہ (اسلام ) ہر دوسرے دین سے کیفیت اور من كل دين، في كيف و كمّ وثَمٌ کمیت اور اصلاح و درستگی میں بڑھ کر ہے.پھر ورم، ثم أنتم تكفرون به، بل أنتم بھی تم اس کا انکار کر رہے ہو.بلکہ تم اول درجہ أول المعادين.وظَنَنَّا أنكم صفو کے دشمن ہو.اور ہم نے تو یہ خیال کیا تھا کہ تم الزمان، وعين جارية للظمآن زمانے کے چنیدہ اور پیاسوں کے لیے جاری فظهر أنكم ماء كدر لا يوجد فی چشمہ ہو.مگر ظاہر یہ ہوا کہ تم گدلا پانی ہو اور اس الكدورة مثلكم في البلدان گدلے پن میں تمام دنیا میں تم جیسی کوئی نظیر وجادلتم، فأكثر تم جدالکم حتی نہیں پائی جاتی.پس تم نے جھگڑا کیا اور خوب سبقتم السابقين، وجاوزتم جھگڑا کیا یہاں تک کہ پہلے تمام لوگوں پر سبقت الحدود، ونقضتم العهود لے گئے اور تم نے حدود سے تجاوز کیا، عہدوں کو وكفّرتم المسلمين.توڑا اور مسلمانوں کو کا فرقرار دیا.

Page 65

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۲ الاستفتاء ألا ترون أنى كنت عبدا کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ میں گوشہ گمنامی میں چھپا مستورًا في زاوية الخمول، بعيدا ہوا ایک بندہ تھا.جو اعزاز اور مقبولیت سے اتنا دور تھا کہ میری طرف اشارہ تک نہیں کیا جاتا تھا.اور من الإعزاز والقبول، لا يُؤمى إلى مجھ سے کسی نفع یا نقصان کی امید نہیں رکھی جاتی ولا يشار، ولا يرجى منى النفع تھی.اور نہ ہی میں معروف لوگوں میں سے تھا.ولا الضرار، ومــا كـنـت مـن پھر میرے رب نے میری طرف وحی کی اور فرمایا کہ المعروفين.فأوحى إلى ربّى میں نے تجھے اختیار کیا اور چن لیا.پس تو کہہ میں وقال: إني اخترتک و آثر تک خدا کی طرف سے مامور ہوں اور میں سب سے ۲) فقُل إنّى أُمرت وأنا أوّل پہلے ایمان لانے والا ہوں.اور اس (اللہ ) نے المؤمنين.وقال: أنت منی فرمایا کہ " تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری تو حید اور بمنزلة توحيدی و تفریدی، تفرید.پس وہ وقت آتا ہے کہ تو مدددیا جائے گا اور فحان أن تعان وتُعرَف بین دنیا میں مشہور کیا جائے گا.اور اس کثرت سے الناس.يأتون من كل فج عميق لوگ تیری طرف آئیں گے کہ جن راہوں پر وہ چلیں گے وہ عمیق ہو جائیں گے.تیری مدد وہ لوگ ینصرک رجال نوحى إليهم من کریں گے کہ جن کے دلوں میں ہم اپنی طرف السماء.يأتيك من كل فج عميق هذا ما قال ربّي، فأنتم ترون كيف أرى العون.إن سے الہام کریں گے.ہر دور کی راہ سے تیرے پاس تحائف آئیں گے.“ یہ ہے جو میرے رب نے فرمایا.پھر تم دیکھتے ہو کہ کس طرح اس نے مدد کر الناس أتتني أفواجا، وانثالث کے دکھائی.لوگ میرے پاس فوج در فوج آئے اور على الهدايا كأنها بحر تهيج مجھے تحائف اس کثرت سے بھیجے گئے گویا کہ وہ ایک في كل آن أمواجا.هذه آيات سمندر ہے جو ہر آن ٹھاٹھیں مار رہا ہے.یہ اللہ کے الله لا تنظرون إلى نورها نشانات ہیں جن کے نور کو تم دیکھ نہیں رہے.

Page 66

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۳ الاستفتاء وتنكرون بعد ظهورها.ألا اور تم ان کے ظہور کے بعد بھی انکار کر رہے ہو.تم تفكرون في أمري؟ أسمعتم میرے معاملہ میں کیوں غور وفکر نہیں کرتے.میرے اسمى قبل ما أنبأ به ربي؟ فإنّى رب کے خبر دینے سے پہلے کیا تم نے میرا نام بھی کبھی ست مستورا كأحد من الأنام سنا تھا.اور میں لوگوں میں سے ایسے عام شخص کی كنت طرح مخفی تھا جو خواص اور عوام میں کبھی مذکور نہ ہوا ہو غير مذكور في الخواص ولا اور مجھ پر ایک لمبازمانہ گزرا کہ میں کوئی قابل ذکر چیز العوام.ومضى على دهر ما كنت شيئًا مذكورًا، وكنت أعيش کرجـل اتــخــذه الـنـاس مهجورًا وكانت قريتي أبعد من نہ تھا.اور میں ایک ایسے شخص کی طرح زندگی گزار رہا تھا کہ جسے لوگ چھوڑ چکے ہوں.اور میری بستی مسافروں کے قصد سے بہت دور اور نظارہ کرنے والوں کی نظروں میں حقیر ترین جگہ تھی.جس کے قصد السيّارة، وأحقَرَ في عيون ٹیلوں کے نشان مٹ چکے تھے.اور جہاں ٹھہرنا النظارة، درست طلولها وكُرِهَ نا پسند کیا جاتا تھا.اور جس کی برکتیں کم ہوگئیں حلولها، وقلت بركاتها و کثرت تھیں اور جس کی تکالیف و مصائب بڑھ گئے تھے مضراتها ومعراتها؛ والذين اور جو لوگ وہاں ( قادیان میں) رہتے تھے وہ يسكنون فيها كانوا كبهائم، جانوروں کی طرح تھے اور وہ اپنی ظاہری ذلت کی وبذلتهم الظاهرة يدعون اللائم؛ وجہ سے ملامت کرنے والوں کو دعوت دے لا يعلمون ما الإسلام، وما رہے تھے.وہ نہیں جانتے تھے کہ اسلام کیا ہے القرآن وما الأحكام.فهذا من اور قرآن کیا ہے اور احکام کیا ہیں.پس یہ اللہ کی عجائب قضاء الله وغرائب القدرة، عجیب وغریب قضا وقد ر میں سے ہے کہ اُس نے بعثني من مثل هذه الخربة مجھے اس ویرانے میں مبعوث فرمایا تا کہ میں دین لأكون على أعداء الدين كالحربة کے دشمنوں کے لئے برچھی کی مانند بن جاؤں.

Page 67

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۴ الاستفتاء وبشرني في زمن خمولی و ایام اور اس نے مجھے میری گمنامی کے زمانے اور میری وأيام قبولي بأني سأكون مرجع الخلائق قبولیت کے ایام میں بشارت دی کہ میں بہت جلد ولصول الكفرة كالسد العائق، مرجع خلائق بن جاؤں گا اور کافروں کے حملہ کے وأُجلس على الصدر، وأُجعل مقابل ایک مضبوط دیوار بن جاؤں گا.اور میں للقلوب كالصدر.يأتوننى من كلّ صدرنشین کیا جاؤں گا اور میں دلوں کے لئے سینہ فج عميق، بالهدايا وبكل ما يليق بنا دیا جاؤں گا.وہ دور دراز سے میرے پاس هذا وحى من السماء ، من حضرة فوج در فوج تحائف اور قابل قدر ہدیے لے کر الكبرياء ، ما كان حديثًا يُفترى، آئیں گے.یہ آسمانی وحی ہے جو حضرتِ کبریا ولا كلامًا ينسج من الهوى، بل کی طرف سے ہے کوئی من گھڑت بات نہیں اور نہ وعد من ربي الأعلى.وكتب و طبع ہی خواہش نفس سے یہ کلام بنا یا گیا ہے بلکہ وأشيع قبل ظهوره فی الوری، میرے بزرگ و برتر خدا کا وعدہ تھا جو اس کے ظہور وأرسل في المدائن والقُرى، ثم سے پہلے ہی تمام دنیا کولکھا گیا اور شائع کیا گیا اور ظهر كشمس الضحى.وترون اسے شہروں اور بستیوں میں بھیج دیا گیا، پھر وہ الناس يجيئونني فوجا بعد فوج دوپہر کے سورج کی طرح ظاہر ہو گیا، اور تم دیکھتے مع الهدايا التي لا تعد ولا ہو کہ لوگ فوج در فوج اتنے تھے لیکر میرے پاس تحصى.أليس في ذالک آیة آتے ہیں جو شمار سے باہر ہیں.کیا اس میں لأولى النهى؟ وإن كنت تحسبني عقلمندوں کے لئے نشان نہیں؟ اور اگر تو مجھے جھوٹا كاذبا فأر الخلق سرى، واكشف سمجھتا ہے تو خلق خدا کے سامنے میرا راز فاش کر سترى واسئل من أهل هذه اور میرا پردہ چاک کر.اور اس بستی کے رہنے القرية، لعلك تنصر من العدا والوں سے پوچھ شاید تجھے دشمن کی طرف سے مدد وإنما حدثتك بهذا الحديث مل جائے.میں نے تو تجھے یہ بات بتا دی ہے لعلك تفتش و تهدى.تا کہ تو تحقیق کر کے صحیح راہ پالے..

Page 68

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء فإن كنت لا تخاف الله فائض پس اگر تجھے خوف خدا نہیں تو پھر اپنی ڈگر پر چلتا جا، (۲۷) علی و جهک، یأتی الله اللہ تیری جگہ کسی اور کو لے آئے گا اور اگر تو اس سے بعوضك.وإن كنت تتقيه ڈرتا ہے تو پھر دلیل بالکل واضح ہے اور معاملہ فالبرهان بين والأمر هين.قد آسان ہے.اسلام نے موسم خزاں کے تھیڑے رأى الإسلام صدمات الخریف کھائے ہیں.پس اب دیکھ کیا موسم بہار اور خوشگوار فانظر..ألم يأن وقت الربيع باد نیم کا وقت نہیں آیا؟ اور تو دیکھتا ہے کہ ہمارے والنسيم اللطيف ؟ وترى أن اس زمانہ میں دل خشک سالی کا شکار ہو گئے ہیں القلوب في زمننا هذا أجدبت اور بارش کی نوید لانے والی ہواؤں نے اسے وطلقها المبسرات و ترکت چھوڑ دیا ہے.پھر اللہ کی رحمت اپنی موسلا دھار فجاءت رحمة الله بجودها، بارش کے ساتھ نازل ہوئی اور قحط کا تدارک کیا اور وتداركت و أجادت.وأراد الله کمال کر دیا.اور اللہ نے اس زمانہ میں چاہا کہ وہ في هذه الأيام أن يميط شوگا ان کانٹوں کو دور کرے جو اسلام کے قدموں کو زخمی تجرح أقدام الإسلام ويقطع کر رہے ہیں.اور وہ اس کی راہ میں آنے والے كل قتاد وقع في سبيله، ويُطهّر هر خاردار درخت کو کاٹ دے.اور زمین کو کمینوں الأرض من اللئام.فتقبل أو لا سے پاک کرے.پس تو قبول کر یا قبول نہ کر.تقبل..إنى أنا مطر الربيع، وما میں ہی موسم بہار کی بارش ہوں.اور میں نے نفسانی ادعيت بهوى النفس بل أُرسلت خواہش سے دعوی نہیں کیا بلکہ میں بلانمونہ الله البديع، لأطهر الدنيا پیدا کرنے والے اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہوں من من أوثانها، وأزكى النفوس تامیں دنیا کو اُس کے بتوں سے اور نفوس کو شہوات من الشهوات وشيطانها.ألا ترى اور ان کے شیطان سے پاک کروں.کیا تو اس ما نزل على هذه الملة؟ وكيف افتاد کو نہیں دیکھتا جو اس ملت پر آپڑی ہے اور زادت علل عـلـى الـعـلة؟ کیسے ایک خرابی پر خرابیوں کا اضافہ ہو گیا ہے.

Page 69

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۶ الاستفتاء وتجاوز الوباء من أهل دار، إلى اور وبا اہل خانہ سے نکل کر اڑوس پڑوس تک جا من كان في جوار ، ودعا الحَينُ پہنچی ہے.اور موت نے مرنے والے کو اسی طرح أخاه، بمثل ما دعاه.ووُطِئ پکارا جیسے اس نے اُسے دعوت دی تھی اور دین الدين تحت أقدام عَبَدَةِ إِنسان انسان پرستوں کے قدموں تلے روند دیا گیا ہے اور وصال الأعداء عليه كثعبان، دشمنوں نے اس پر اثر دھا کی طرح حملہ کیا.یہاں حتى صار كقرية يُطرقها السيل تک کہ وہ ایک ایسی بستی کی طرح ہو گیا جسے سیلاب أو كأرض تعدو عليها الخیل نے تباہ و برباد کر دیا ہو یا اس زمین کی طرح جس پر هناك رأى الله أن الأرض گھوڑے چڑھ دوڑے ہوں.اس موقع پر اللہ نے خربت، و خیالات الناس یہ دیکھا کہ زمین ویران ہوگئی ہے.اور لوگوں کے فسدت، وما بقى فيهم إلَّا أمانى خیالات بگڑ گئے ہیں.اور ان میں صرف دنیا کی الدُّنيا وأهواؤها ، وتمايل عليها خواہشات اور ہوا و ہوس باقی رہ گئے ہیں.اور أبناؤها.فعند ذالک أقامنی دنیا دار اس پر جھک گئے ہیں.پس ایسے وقت میں فيكم لتجديد الدين، وإصلاح اللہ نے تمہارے درمیان مجھے تجدید دین اور ملت کی الملة والتزيين.فانظروا، اصلاح و تزئین کے لئے کھڑا کیا.پس غور کرو اللہ رحمكم الله، اجنتکم فی غیر تم پر رحم فرمائے.کیا میں تمہارے پاس مفتریوں کی المحلّ كالمفترين، أو أدركتكم طرح بے محل آ گیا ہوں ؟ یا کہ میں شیطانوں کی چھینا جھپٹی کے وقت تمہاری مدد کے لئے آپہنچا ہوں.واعـلـمـوا هـداكـم الله، أن جان لو اللہ تمہیں ہدایت دے کہ یہ معاملہ اللہ هذا الأمر بقضاء من الله وقدره، کی قضاوقد ر سے ہے.اور یہ نور کسی ظلمت سے وهذا النور ليس من ظلمة نہیں بلکہ اس بدر کامل (صلی اللہ علیہ وسلم) سے بل من بدره و کم من ذئب ہے.کتنے ہی بھیڑیے ہیں جنہوں نے اللہ کے افترس عباد الله، أفلا تنظرون؟ بندوں کو چیر پھاڑ دیا کیا تم غور نہیں کرتے؟ عند نهب الشياطين؟ |

Page 70

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۷ الاستفتاء وكم من لص نهب أموال الدین اور کتنے ہی چور اچکے ہیں جنہوں نے دین کے أفلا تشاهدون؟ فما زعمكم..اموال کو لوٹ لیا ہے کیا تم مشاہدہ نہیں کرتے ؟.ألم يأن وقت نصرة الرحمن؟ تمہارا کیا خیال ہے کیا اب بھی رحمان خدا کی مدد کا كلا..بل جاءت أيام فضل الله وقت نہیں آیا.نہیں ہرگز نہیں بلکہ اللہ کے فضل و والإحسان.وما جنتكم من غير احسان کے دن آگئے ہیں.اور میں واضح دلیل سلطان مبين، و عندی شہادات کے بغیر تمہاری طرف نہیں آیا جبکہ میرے پاس اللہ من الله تزید یقینا علی یقین کی طرف سے آنے والی شہادتیں موجود ہیں جو وكنتُ في حَيّة قومی کمیت، یقین پریقین کو بڑھاتی ہیں.اور میں اپنی قوم کے وبيت كلابيت.وكنت مستورا زندوں میں ایک مردہ کی طرح تھا اور گھر میں بھی (۲۸) غير معروف، لا یعرفني أحد فی بے گھر تھا.لوگوں کی نگاہوں سے نہاں اور غیر القرية، إلا قليل من الطائفة.معروف خود قادیان کی بستی میں چند لوگوں کے سوا وكنت أعيش في زاوية الكتمان مجھے کوئی نہ جانتا تھا اور میں گوشتہ گمنامی میں زندگی لا يجيـتـنـي أحد من الرجال بسر کر رہا تھا.مرد وزن میں سے کوئی بھی میرے والنسوان.و كنت مخفيًّا من أهل پاس نہیں آتا تھا.اور میں زمانے کے لوگوں میں الزمان، ما قصدت بلدةً من پوشیدہ تھا.میں کسی بھی ملک میں نہیں گیا اور نہ ہی البلدان، وما جُبْتُ الآفاق، وما میں نے دنیا جہاں کے سفر کئے تھے.نہ عرب دیکھا رأيت العرب وما تقصیت تھا اور نہ عراق کا رخ کیا تھا.اور اللہ کی قسم ! مجھے العراق.وما كان لي والله سعة وسعت مال بھی میسر نہ تھی.میں نے زمانے کی المال، وما ارتضعت من الدهر (چھاتی سے دودھ نہیں پیا ہاں ایک بانجھ کے پستان إلا ثدى عقيم لا يُرجى منه لبن سے، جس سے کامل دودھ کی توقع نہیں کی جاسکتی.الكمال، وما ركبتُ إلَّا ظهر اور میں نے صرف ایسے جانور کی پشت پر سواری بهيم ليس فيه شِيَةُ يُسُرِ الحال کی جس میں شان وشوکت کی کوئی علامت نہ تھی.

Page 71

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۸ الاستفتاء فبشرني ربي في تلك الزمن بأنه پس میرے رب نے اُس زمانے میں مجھے بشارت سيكفيني في جميع المهمات دی کہ وہ بہت جلد تمام مہمات میں میرے لئے ويفتح على باب كل نعمة من کافی ہوگا اور سرفرازیوں کی ہر نعمت کا دروازہ مجھ پر التفضّلات.وكما ذكرت، کان کھول دے گا.اور جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے یہ ذالك الوقت وقت العُسر وقت بڑی تنگی اور طرح طرح کی حاجات کا وقت وأنواع الحاجات، وبشرنی ربّی تھا.(ایسے وقت میں ) میرے رب نے میرے بتسهيل أمورى وتيیسیر مناهجی تمام امور اور میری راہوں میں سہولت اور آسانی وتكفله بكل حوائجی.فعند پیدا کرنے کی اور میری تمام ضروتوں کا خود کفیل ذالك وفي زمن أبعد من أمن ہونے کی مجھے بشارت دی.سو اس وقت اور امن أمرت أن يُصنع خاتم فيه نقوش سے دور زمانے میں مجھے حکم دیا گیا کہ ایک ایسی هذه الأنباء ، ليكون عند ظهورها انگوٹھی بنائی جائے جس میں ان پیش گوئیوں کے آية للطلباء ، وحُجّة على الأعداء نقوش ہوں تا کہ وہ ان ( خوشخبریوں) کے ظہور کے موجود وهذا نقشه وقت متلاشیان حق کے لئے ایک نشان اور دشمنوں پر يا أهل الآراء ثم فَعَلَ حجت ہو.اے اہل رائے ! یہ انگوٹھی موجود ہے اور الله كما وَعَدَ ومَطَرَ سحابُ یہ اس کا نقش ہے پھر اللہ نے اپنے وعدہ کے موافق فضله كما رَعَدَ، وجعل الله حبّةً کیا اور اس کے فضل کا بادل جیسے گر جاویسے ہی برسا صغيرة أشجارًا باسقة وأثمارًا اور اللہ نے چھوٹے سے بیچ کو اونچے درخت اور پکے يانعة.ولا سبيل إلى الإنكار ، ہوئے پھل بنا دیا اور اس سے کوئی جائے انکار نہیں قد مضى على صُنع هذا الخاتم أزيد من ہے اس انگوٹھی کو بنے ہوئے تمہیں سال سے اوپر ہو گئے ہیں اور وہ حمید ثلاثين سنة، ومـا ضـاع إلـى هـذا الوقت فضلا اب تک خدا کے فضل ور رحمت سے ضائع نہیں ہوئی.اور اُس زمانہ ضائع من الله ورحمة.وما كان في ذالك الزمن أثر میں میری عزت کا کوئی نشان اور میری شہرت کا کوئی ذکر تک نہ تھاور من عزّتى، ولا ذكر من شهرتي، وكنتُ في زاوية الخمول، محروما من الإعزاز والقبول.منه میں گمنامی کے گوشہ میں اعزاز اور قبولیت سے محروم تھا.منہ

Page 72

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۹ الاستفتاء ولو اتفق فِرق الكفّار، فإن شهادة خواه كافروں کے تمام فرقے باہم متحد ہو جائیں الشهداء تسود وجه من أبى، کیونکہ گواہوں کی گواہی نے ہر انکار کرنے والے کے وكيف الإنكار من شمس منہ کو کالا کر دیا ہے.دوپہر کے سورج کا انکار کیسے الصحي؟ ثم إذا تمت كلمة ربّى ممكن ہوسکتا ہے جب میرے رب کی بات پوری وملأ الله جرابی، تبادَرَ القومُ ہوئی اور اللہ نے میری تحصیلی کو بھر دیا تو لوگ میرے بابي، وصرت من القطرة در پر دوڑتے چلے آئے اور میں قطرے سے سمندر كالبحار، ومن الذرّة كالجبال اور ذرے سے بڑے بڑے پہاڑوں کی طرح ہو گیا الكبار، ومن زرع صغیر اور چھوٹے پودوں سے پھلوں سے لدے ہوئے كالأشجار المملوّة من الثمار، درخت اور ایک کیڑے سے میدان کارزار کا بطل و من دودة ككُمَاةِ المضمار ، إن جليل بن گیا یقیناً اس میں بصیرت رکھنے والوں في ذالك لآية لأولى الأبصار کے لئے ایک بڑا نشان ہے.اسی طرح میرے و کذالک بشرنی ربّی بطول رب نے میرے آغاز میں ہی میری درازی عمر کی عمري في بدء أمرى وقال: ترى مجھے بشارت دے دی تھی اور فرمایا تھا کہ ” تو دور کی نسلا بعيدًا.فعمرنی ربّی حتی نسل دیکھے گا سو میرے رب نے مجھے اتنی لمبی عمر رأيت نسلی و نسل نسلی، ولم عطافرمائی کہ میں نے اپنی نسل اور نسل کی نسل دیکھی يتركني كالأبتر الذى لم يُرزق اور اس نے مجھے ابتر نہیں رکھا جس کی کوئی اولاد وليدا، وتكفى هذه الآية سعيدا.نہ ہو.اور یہ نشان ایک سعید الفطرت کے لئے کافی فأفتوني أيها العلماء والمحدّثون ہے.پس اے عالمو! محدثو! اور فقیہو ! مجھے فتویٰ والفقهاء..أتجوز عقولكم أنّ دو کیا تمہاری عقلیں جائز قرار دیتی ہیں کہ اللہ تلك المعاملات كلها يعامل ایک ایسے شخص کے ساتھ جسے وہ جانتا ہے کہ وہ اس الله برجل يعلم أنه يفتری پر افترا کرتا اور اس کی آنکھوں کے سامنے جھوٹ بولتا عليه، ويكذب أمام عينيه؟ ہے ان تمام معاملات میں یہ سلوک روا رکھے.

Page 73

ضمیمه حقيقة الوحي ง الاستفتاء وهل تجدون في سنة الله أنه اور کیا تمہیں اللہ کی سنت میں کہیں یہ ملتا ہے کہ وہ کسی يُظهر على غيبه إلى عمر طويل مفتری کو ایک لمبی عمر تک کثرت سے اپنے امور أحــدا مــن الــمـفـتـريـن؟ ويتم غیبیہ سے مطلع کرتا رہے.اور بچے انبیاء کی طرح علیه کـل نـعـمـتـه کـالنبیین اس پر اپنی ہر نعمت تمام کر دے.اور اس کو ہر میدان الصادقين؟ وينصره في كل میں واضح عزت و اکرام سے مدد دے.اور اس افتراء کے باوجود اسے اتنی مہلت دے کہ وہ جوانی موطن بإكرام مبين؟ ويمهله مع سے بڑھاپے تک جا پہنچے اور ہزاروں دوست اس هذا الافتراء حتى يبلغ الشيب سے ملا دے اور وہ اس کی تو مدد کرے اور اسے ایذاء دینے والے دشمنوں کو ایسے دھتکار دے جیسے کتوں کو من الشباب، ويُلحق به ألوفا من الأصحاب، ويعينه ويطرد أعداء ه دھتکارا جاتا ہے.اور اسے وہ کچھ دے جو اس کے المؤذين كالكلاب؟ ويؤتيه ما لم کسی ہم عصر کو نہ دیا گیا ہو.اور جو بھی اُس سے يؤتَ أحد من المعاصرين مباہلہ کرے وہ اُسے اُس کی آنکھوں کے سامنے ویهلک من باهله أمام عينيه أو ہلاک کر دے یا اسے ذلیل و رسوا کرے اور جو يخزى ويهين؟ ومن كان على شخص دنیا پر جھکا ہوا ہواور اس کی زینت سے پیار الدنيا مُكِبًا ولزينتها محبًّا، ومن کرنے والا ہو اور مفتری اور جھوٹا ہو کیا تم نے اس أهل الافتراء والـفـرية..أرأيتم کی نصرت (میری) اس نصرت کی طرح مشاہدہ کی نصرته كهذه النصرة؟ أو أحسستم ہے؟ یا اس ( میری مدد کی طرح تم نے اللہ کی مدد له عونة الله كهذه العونة؟ اس کے لئے دیکھی ہے؟ تمہیں کیا ہو گیا ہے تم مالكم لا تفكرون کالمتقين؟ متقیوں کی طرح غور نہیں کرتے.اللہ تمہیں ہدایت هداكم الله! إلام تُكفّرون عباد دے.تم کب تک اللہ کے تائید یافتہ بندوں کو الله المؤيدين؟ وإنكم كا فر قرار دیتے رہو گے؟ تم میری تکذیب کرتے ہو تكذبونني، ولا أعلم بم تكذبون ! اور میں نہیں جانتا کہ کس وجہ سے تم مجھے جھٹلاتے ہو! ۲۹

Page 74

ضمیمه حقيقة الوحي 21 الاستفتاء أكفرت بكتاب الله، أو أنكرتُ کیا میں نے کتاب اللہ کا انکار کیا ہے یا اس کا جو رسول ما جاء به المرسلون؟ أو ما رأيتم لے کر آئے ؟ یا تم نے اللہ کے نشانوں کو نہیں دیکھا آيات الله فلذالک ترتابون؟ أو جس کی وجہ سے تم شک کر رہے ہو یا میں تمہارے جنتكم في غير الوقت فقلتم جاء پاس بے وقت آیا ہوں.پس تم نے کہا یہ آیا ہے جیسے كما يجيء المزوّرون؟ ما لكم لا جھوٹے آیا کرتے ہیں.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ نہ تو تم تعرفون الحق ولا تبصرون؟ انظروا حق کو پہچانتے ہو اور نہ اسے دیکھتے ہو.گزشتہ امتوں إلى الأمم الخالية من المفترين کے مفتریوں اور خدا پر جھوٹ باندھنے والی فانی مخلوق والخليقة الفانية من المتقولين پر نگاہ دوڑاؤ، کس طرح اللہ نے ان کے افتراء کی وجہ كيف انتسفهم الله لافترائھم سے انہیں ریزہ ریزہ کر دیا، انہیں ہلاک کیا اور ان کا وأهلكهم وما أبقى شيئًا من نبئهم نام و نشان تک باقی نہ رہنے دیا.اور ان کے نشان مٹا ومحا آثارهم، وأفنى أنصارهم، لما دیئے اور ان کے مددگاروں کو نابود کر دیا اس لئے کہ وہ كانوا كاذبين، وللصادقين منافسين.جھوٹے تھے اور صادقوں سے مقابلہ کرتے تھے اور اگر ولو لا تفريق الله بين الحق والباطل حق و باطل کے درمیان اللہ کی تفریق نہ ہوتی تو امان لارتفع الأمان، وتشابه الخبيث اٹھ جاتی اور ناپاک اور پاک ، ویرانے اور آبادیاں والطيب والخرب والعمران، ولم يبق یکساں ہو جاتے.اور مقبولوں اور مردودوں کے فرق بين المقبولين والمردودين.درمیان کوئی فرق نہ رہتا.اعلموا رحمكم الله أن عمر اللہ تم پر رحم فرمائے ! تم جان لو کہ افتراء کی عمر الافتراء قليل و المفتری فی تھوڑی ہوتی ہے اور مفتری اپنی عمر کے آخر پر ذلیل آخر عمره ذليل.ثم المفترون ہوتا ہے.مزید براں مفتری لوگ بے یارو مددگار قوم مخذولون لا ينصر هم ربُّ قوم ہوتے ہیں.ربّ علام الغیوب ان کی علام، ولا يشهد الله لهم مدد نہیں کرتا اور نہ ہی اللہ ان کے حق میں شہادت وليست فى كنانتهم سهام دیتا ہے اور نہ ان کے ترکش میں تیر ہوتے ہیں

Page 75

ضمیمه حقيقة الوحي ۷۲ الاستفتاء وليس متاعهم إلا كلام، ولا صرف باتیں ہی ان کا اثاثہ ہوتی ہیں.نہ ان کی يؤيدون ولا يباركون تائید کی جاتی ہے اور نہ انہیں مقبولوں کی طرح كالمقبولين.ومن سنن الله أنه برکت دی جاتی ہے اور سنت الہی یہی ہے کہ جب إذا بارز أحد من المكذبين مذبوں میں سے کوئی کسی صادق کا مقابلہ کرتا اور صادقا وقام للمنازعة، أو اس سے برسر پیکار ہونے کے لئے کھڑا ہوتا ہے یا اشتبك معه بنيّة المباهلة، صرعه مباہلے کی نیت سے اس سے پنجہ آزمائی کرتا ہے تو الله بالخزى والذلة، وکذالک اللہ اسے ذلت و رسوائی کے ساتھ زمین پر شیخ دیتا جرت عادة حضرة الأحدية ہے.حضرت احدیت کی سنت اسی طرح جاری ليفرق بين الصدیقین ہے تاکہ وہ بیچوں اور جھوٹ گھڑنے والوں کے والمزوّرين.إنّ المزوّرين لا درمیان فرق کردے کیونکہ اللہ کی طرف سے يُنصرون من الله، ولا يؤيدون جھوٹوں کی مدد نہیں کی جاتی اور نہ روح اللہ سے ان (۳۰) بروح منه، ولا توافيهم نور من کی تائید کی جاتی ہے اور نہ آسمانی نور انہیں حاصل السماء ، ولا تُقدَّم إليهم مائدة ہوتا ہے اور نہ صلحاء کا مائدہ ان کے سامنے پیش کیا الصلحاء ، وما هم إلا كلاب جاتا ہے اور وہ محض دنیا کے کتے ہوتے ہیں تو انہیں الدنيا، تجدهم عليها متمایلین اس پر جھکے ہوئے پائے گا.نیز تو ان کے سینوں کو وتجد صدورهم مملوة من شحها اس (دنیا) کی طمع سے بھرے ہوئے پائے گا اور وہ وهم على أنفسهم من الشاهدين.خود اپنے خلاف گواہی دینے والے ہیں اور انجام کار ويُخزَون في مآل أمرهم، وهناک وہ رسوا کئے جاتے ہیں.تب ایک امتیاز کرنے والا يُعرف وجود مميز يميز الخبيث وجود پہچانا جائے گا جو نا پاک کو پاکیزہ لوگوں سے الگ من الطيبيين.والذين صدقوا عند کرے گا.اور وہ لوگ جو اپنے رب کے نزدیک ربهم قد ثنى الله تعالى عن الدُّنيا صادق ٹھہرے تو اللہ نے ان کی عنان توجہ کو دنیا عنانهم، وعطف إليه جنانهم سے پھیر دیا اور ان کے دلوں کو اپنی طرف جھکا لیا

Page 76

ضمیمه حقيقة الوحي ۷۳ الاستفتاء فاختارواله اليوم الأسود پس انہوں نے اس کی خاطر روز سیاہ اور موت احمر والموت الأحمر، وأعطوه ( یعنی شہادت کی موت ) کو منتخب کر لیا.اور اپنا ظاہر و الظاهر والمضمر ، وسعوا إليه باطن اس کو دے دیا اور اپنی مقدور بھر طاقت سے بوجدهم، وقضوا مناسک اس کی جانب دوڑتے چلے آئے اور اپنے مناسک عشقهم، وأتموا طواف محبتهم، عشق ادا کئے اور اپنی محبت کا طواف مکمل کیا.یہ لوگ أولئك لا يُخزون فى هذه وفى اس دنیا میں اور جزا سزا کے دن رسوا نہیں کئے يوم الدين، وسيسكنون فی جائیں گے.اور وہ عزت و رفعت کے محلات میں مقاصر عزّ ورفعة.لا يرون تجاه سكونت اختیار کریں گے دشمنوں کے مقابل پر اپنی العدا من عشرة، ويحفظهم الله کوئی لغزش نہیں دیکھیں گے.اور اللہ انہیں ہر من كلّ صرعة، ويقيلهم شکست سے محفوظ رکھے گا اور انہیں معاف کرے وينعشهم عند کل سقطة گا.اور ہر ٹھو کر کے وقت انہیں رفعت دے گا پس فيعيشون محفوظين.والفرق وہ محفوظ زندگی بسر کریں گے.ان کے اور مفتریوں بينهم وبين المفترین کشمس کے درمیان وہی فرق ہے جو دو پہر کے سورج اور الضحى والليل إذا سجى، أو تاریک رات کے درمیان یا عمدہ دودھ اور نہایت کحليب لطيف وخل ثقیف ترش سر کے کے درمیان ہوتا ہے دیکھنے والوں کیلئے يتراءى نور جبهتهم للناظرین ان کا نور جبیں ظاہر ہوتا ہے.انہوں نے زنِ دنیا إنهم سرحوا امرأة الدنيا وزينتها، اور اس کی زینت کو خیر باد کہہ دیا اور آخرت کو اختیار واختاروا الآخرة وذاقوا سكينتها، کیا اور اس کی سکینت کا مزا چکھا.اپنی خواہشات استراحوا مع الله بعد ترک ترک کرنے کے بعد وہ اللہ کے ساتھ تعلق کے نتیجہ أهوائهم، وخروا على حضرة الله میں آرام یافتہ ہوئے اور اللہ کے آستانہ پر گر گئے اور اور وفروا إليه منقطعين، وقنعوا من دنیا سے منقطع ہو کر اس کی طرف دوڑ کر آگئے اور دنیا الدنيا بثوب کثیف، وبقل قطیف میں سے موٹے کپڑے اور رڈی سبزی پر قناعت کی،

Page 77

ضمیمه حقيقة الوحي ۷۴ الاستفتاء تركوا وکذالک یفعل فاعطى أرواحهم حللا كبرق مع تو اس کے نتیجہ میں اللہ نے ان کی ارواح کو عمدہ غذاء لطيف، ورد إليهـم مــا غذاؤں کے ساتھ ساتھ چمکدار پوشاکیں عطا کیں.اللہ اور جو کچھ انہوں نے چھوڑا تھا ان کی طرف دوبارہ بالمخلصين.ونظر الله إليهم لوٹا دیا گیا اللہ اپنے مخلص بندوں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتا ہے.اللہ نے ان پر نگاہ ڈالی تو انہیں طیب فوجدهم الطيبين الطاهرين، وطا ہر پایا اور اس نے دیکھا کہ وہ اسے اس کے غیر پر ورأى أنهـم يــؤثـــرونــــه عـلـى ترجیح دیتے ہیں تو اس نے انہیں اغیار پر ترجیح دی اور غيرهم، فآثرهم على الأغيار اس نے دیکھا کہ وہ اس کے ہیں تو وہ ان کا ہو گیا ورأى أنهم كانوا له فكان لهم، اور اس نے انہیں انوار کے اترنے کی جگہ بنادیا.وجعلهم مهبط الأنوار اسی طرح اس کی یہی سنت اولین سے آخرین تک وکذالک جرت سنته من جاری ہے اور بہت سے کنوئیں ان کے لئے الأولين إلى الآخرين.وكـم کھودے جاتے ہیں لیکن اللہ خود اپنے ہاتھوں سے بتر تحفر لهم، فيخرجهم الله انہیں باہر نکال لیتا ہے اور انہیں مصیبت اس لئے نہیں پہنچتی کہ وہ ہلاک کئے جائیں بلکہ اس لئے بأيديه، ولا تصيبهم مصيبة ليهـلـكـواء بـل لـيــرى الـلـه بهـا کہ اللہ اس کے ذریعہ ان کی کرامت دکھائے.اور کوئی آفت ان پر اس لئے نازل نہیں ہوتی کہ وہ تباہ کئے جائیں بلکہ اس لئے کہ تا اللہ اس کے كرامتهم، ولا تنزل عليهم آفة ليدمروا بل ليثبت الله بها أنهم ذریعہ یہ ثابت کرے کہ یہ تائید یافتہ افراد میں سے مــن الـمـؤيــدين.أولئك رجال ہیں.یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے پیارے صافاهم حِبُّهم.ولا يخزى الله ( خدا ) نے چن لیا ہے.اور اللہ کسی قوم کو اس قوما إلا بعد أن يتألم قلوبهم وقت تک رسوا نہیں کرتا جب تک ان مخلصین کے بإيذاء تلك الخبیثین، دل ان خبیثوں کی ایذاء سے درد میں مبتلا نہ ہوں.

Page 78

ضمیمه حقيقة الوحي ۷۵ الاستفتاء کذالک جرت سنة الله فی مخلوق میں اللہ کی یہی سنت جاری ہے اور جب وہ المخلوقين.وإذا أقبلوا على الله الله کی طرف توجہ کرتے ہیں تو ان کی (دعا) سنی سمع لهم، وإذا استفتحوا فخاب جاتی ہے.اور جب وہ فتح کی دعا کرتے ہیں تو ہر ۳۱ ) كل ظلام ضنين.يعيشون تحت ظالم بخیل نامرادو نا کام ہو جاتا ہے.وہ اللہ کی چادر رداء الله..تراهم أحياء وهم من کے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں.تو انہیں زندہ دیکھتا الفانين.أتظن أن هذا القوم قد ہے حالانکہ وہ فنافی اللہ ہیں.کیا تو خیال کرتا ہے کہ خلوا من قبل ولا يريد الله ان ایسے لوگ صرف پہلے زمانے میں ہی ہو چکے ہیں يخلق مثلهم في الآخرين ؟ اور یہ کہ اللہ آخرین میں ان جیسے لوگ پیدا کرنا نہیں ثقلتك أمك! إن هذا إِلَّا خطا چاہتا.تیری ماں تجھے کھوئے ایسا خیال صریح غلطی مبين.یا عافاك الله..بعدت ہے.اے (بھائی) اللہ تیرا بھلا کرے.تو تمام بُعدًا عظيما من سنن الله ربّ کائنات کے پروردگار اللہ کی سنتوں سے بہت دور العالمين.لولا وجودهم جاپڑا.اگران ( مرسلین ) کا وجود نہ ہوتا تو زمین اور لفسدت الأرض ومن فيها ، اس میں بسنے والوں میں ایک فساد برپا ہو جاتا یہی فلذالك وجب وجودهم إلى وجہ ہے کہ روز جزا تک کے لئے ان کا وجود لازم يوم الدين.اور ضروری ہو گیا.وما أرسلنى ربّى إلَّا ليكف عنكم میرے رب نے مجھے اس لئے بھیجا تا وہ کفار کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روکے اور تمہیں أيدى الكفار، ويُهينكم لنزول نزول انوار کے لئے تیار کرے.پھر کیا ہو گیا ہے کہ تم شکر ادا نہیں کرتے بلکہ ہدایت سے منہ موڑ الأنوار، فما لكم لا تشكرون بل تعرضون عن الهدى؟ أتعلمون رہے ہو کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہیں بے لگام چھوڑ أنكم تتركون شدی؟ وإن مع اليوم دیا جائے گا اور ہر آج کے لئے کل ہے.میں اپنی غدا.وما جئتكم من هوى النفس، کسی خواہش نفس کے تحت تمہارے پاس نہیں آیا ثقلتک سہو کتابت معلوم ہوتا ہے.ٹکلنک ہونا چاہئے.(ناشر)

Page 79

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وما كنت مشتاق الظهور ، بل اور نہ مجھے ظاہر ہونے کا شوق تھا بلکہ میں پسند کرتا تھا کہ كنت أحب أن أعيش مكتوما اہل قبور کی مانند پوشیدہ زندگی بسر کروں لیکن میرے كأهل القبور، فأخرجنى ربّی علی رب نے مجھے میرے باہر نکلنے کی کراہت کے باوجود کراهتـي من الخروج، وأضاء باہر نکالا.اور شہرت اور عروج سے میرے فرار کے اسمي هربي سمى في العالم مع هر بی من با وجود اس نے تمام عالم میں میرا نام روشن کیا.عمر کا الشهرة والعروج، ولبثتُ عمرًا ایک حصہ میں نے ایک راز نہاں کی مانند یا ایک كالسر المستور، أو القنفذ خوفزدہ خار پشت کی طرح ، یا مٹی میں بوسیدہ ہڈی یا المذعور، أو كرميم في التراب، کھجور کی گٹھلی کے حقیر ریشے کی مانند گزارا.پھر أو كفتيل خارج من الحساب.میرے رب نے مجھے وہ کچھ دیا جو دشمنوں کو غصہ دلا ثم أعطاني ربي ما يحفظ العداء رہا ہے اور روشن وحی سے اس نے مجھ پر احسان فرمایا ومن على بوحى أجلى.فاشتعل جس پر نا دان بھڑک اٹھے اور ظلم ڈھایا اور ان میں سے السفهاء وظلموا، وكان بعضهم على الأعـاصـر والـصــراصــر ہر ایک دوسرے سے زیادہ سرکش تھا.ان کی طرف من البعض أطغى، وسفَتُ منهم سے میرے خلاف بگولے اور نہایت تیز آندھیاں العظمى، فرأيتم مآلهم يا أولى آئیں.پس اے اہل دانش تم نے ان کا انجام دیکھ النهي.ثم بعدهم أدعوكم إلى ليا.پھر ان کے بعد میں تمہیں اللہ کی طرف بلاتا الله، فإن تقبلوا فالله حسبکم ہوں، اگر تم قبول کرو گے تو اللہ تمہارے لئے کافی ہے وإن تكفروا فالله حسیبکم اور اگر انکار کرو گے تو اللہ ہی تمہارا حساب لینے والا والسَّلام على من اتبع الهدى.ہے.سلامتی ہو اس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی.یا فتیان رحمكم الله.ترون اے جوانو! اللہ تم پر رحم فرمائے.تم دنیا میں ایک انقلابًا عظيمًا في العالم، وتشاهدون عظیم انقلاب دیکھ رہے ہو.اور مختلف قسم کے نشان من أنواع المعالم.وأشقى النّاسِ في مشاہدہ کر رہے ہو.اس زمانے میں سب.هذا الزمن المسلمون.نُهب دنیاهم بد بخت لوگ مسلمان ہیں جن کی دنیا چھین لی گئی

Page 80

ضمیمه حقيقة الوحي LL الاستفتاء وكثير منهم من الدين يرتدون اور اُن میں سے بہت سے دین سے برگشتہ ہو رہے لا ينزل بلاء إلا عليهم، ولا ہیں.کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر ان پر، کوئی تهلك داهية إلا قومهم.ما مصيبت بلاک نہیں کرتی مگر انہی لوگوں کو کوئی بدعت حدثت بدعة إلا ولجت بينهم پیدا نہیں ہوتی مگر وہ اُن میں راہ پالیتی ہے.اور دنیا نے وما عرضت عليهم الدُّنيا عينها اپنا مال و زر ان کے سامنے پیش نہیں کیا مگر اس کے إلَّا فقأتُ بها عينهم نری شبانهم ذریعہ ان کی آنکھیں پھوٹ گئیں.ہم ان کے نوجوانوں تركوا شعار الملة الإسلامية کو دیکھتے ہیں کہ انہوں نے ملت اسلامیہ کے شعار ومحوا آثار سنن النبوية کو ترک کر دیا ہے اور سنن نبویہ کے نشان مٹادیئے يحلقون اللحى، ويعظمون ہیں.نصرانی لباس پہننے کے ساتھ ساتھ داڑھیاں السبال، ويطوّلون الشوارب، مونڈ تے مونچھوں کو لمبا کرتے ہیں.پس وہ اس زمانہ مع تلبس الحلل النصرانية.فهم میں ان سب سے زیادہ بد بخت ہیں جن پر آسمان نے في هذا الزمن أشقى من أظلَتُه سایہ کیا ہے اور جنہیں زمین نے پناہ دی ہے.اللہ کا السماء ، وآوته الغبراء.فضل جب بھی آتا ہے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور يعرضون عن فضل الله إذا أتى، اللہ کا رحم جب بھی آتا ہے تو اس سے بھاگ جاتے ويفرون من رحم الله إذا وافی ہیں.اور اللہ کا خوان جب بھی قریب آتا ہے تو اس عن خوان الله إذا دنا سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں اور دوسری راہوں کی واتبعوا طرقًا أُخرى.لا يخافون پیروی کرتے ہیں.وہ آگ کی گرمی اور شعلوں سے حر النار واللظى، ويخافون نہیں ڈرتے مگر اس دنیا کی تلخی سے ڈرتے ہیں اور مرارة هذه الدنيا، والطريق انہوں نے اس ساری راہ کو پائمال کر دیا ہے جس کے الذي مـا نـصـفـه الشيطان وطنوا نصف تک بھی شیطان نہیں پہنچا.پس وہ سرکش خناس كله، فسبقوا الخنّاس الأطغى شیطان سے بھی سبقت لے گئے ہیں.اور ان میں کچھ ومنهم قوم يقولون إنا نحن العلماء، ایسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ صرف ہم ہی علماء ہیں ۳۲

Page 81

ضمیمه حقيقة الوحي ZA الاستفتاء ويتكلمون كما يتكلم السفهاء، يضلّون جبکہ باتیں بے وقوفوں جیسی کرتے ہیں.علم اور الناس بغير علم و هدى، ويعرضون عن ہدایت کے بغیر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور جوحق کھل الحق الذي حصحص و تجلى.ويُدفنون کر ظاہر ہو چکا ہے اس سے رخ پھیر لیتے ہیں.وہ خير الرسل في التراب، ويُصعدون خير الرسل علیہ کو تو خاک میں دفن کرتے ہیں مگر عیسی عيسى إلى السماوات العلی فتلک کو بلند آسمانوں پر چڑھاتے ہیں.یہ تو پھر بہت ہی إذا قسمة ضيزای ! يبصرون ثم لا ناقص تقسیم ہے.وہ دیکھتے ہوئے بھی نہیں دیکھتے.وہ يبصرون، يرون الحق ثم يتعامون وهم حق کو دیکھتے ہیں لیکن پھر بھی جانتے بوجھتے ہوئے يعلمون، ويكتمون الحق الذى ظهر اندھے بن جاتے ہیں اور وہ اس حق کو چھپاتے ہیں كشمس الضحى.ألا يرون نصر الله جو روشن آفتاب کی طرح ظاہر ہو گیا.کیا وہ اللہ کی مددکو كيف أتى؟ ويُريهم الله كل سنة ما نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح آئی.اللہ انہیں ہر سال وہ یکرهونها من آيات عظمی عظیم نشانات دکھاتا ہے جنہیں وہ نا پسند کرتے ہیں کہ 6 ☆ حمد إني كتبت غير مرة أن من أعظم آى الله ما أنبانی حملے میں بار بارلکھ چکا ہوں کہ اللہ کے عظیم نشانات میں سے ایک وہ پیشگوئی ہے بكثرة الجماعة، ورجوع الناس إلى فوجا بعد فوج جس میں مجھے جماعت کی کثرت ، لوگوں کے فوج در فوج میری طرف رجوع ودخولهم في هذه السلسلة.وكان هذا الوحى في زمن کرنے اور ان کے اس سلسلہ میں داخل ہونے کی خبر دی گئی ہے.اور یہ وی اس كنت فيه رجلا خاملا لا يعرفني أحد لا من الخواص زمانے کی ہے جب میں ایک گمنام شخص تھا جسے کوئی نہ جانتا تھانہ خواصوں میں سے ولا من العامة.ثم بعد ذالك زادت جماعتي إلى حد اور نہ عوام میں سے.اس کے بعد میری جماعت اس حد تک بڑھی کہ اس کی پوری لا يعرف عددهم على الوجه الكامل إلا عالم الغيب اور صحیح تعداد عالم الغیب والشہادہ خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا.وہ اس ملک اور والشهادة، وانتشروا في هذه البلاد وبلاد أخرى كصيب يعمّ كلّ أقطار البلدة.ففكّروا..أليس ذالك ن الآيات العظيمة؟ وقد أيّد كلامي هذا المكتوب من دوسرے ممالک میں پھیل گئے ہیں اس موسلا دھار بارش کی طرح جو ملک کے تمام اطراف میں برستی ہے.پس غور و فکر کرو کیا بی نظیم نشانات میں سے نہیں ؟ اور میری میں پس وفکر کیا میں ؟ اور میری بات کی تائید اس خط نے بھی کی ہے جو مجھے آج آخر جنوری 1907ء کو سرزمین الذي بلغني اليوم في آخر جنورى سنة ١٩٠٧ء من أرض مصر، فأكتب منه السطرين لملاحظة أهل مصر سے پہنچا ہے.میں اہل انصاف کے ملاحظہ کے لئے اس کی دوسطریں تحریر النصفة، وهو هذا : إلى ذى الجلال والاحترام المسيح میں لاتا ہوں جو یہ ہیں: بطرف ذی شان و قابل احترام مسیح موعود مرزا غلام احمد الموعود ميرزا غلام أحمد القادياني الهندی قادیانی، ہندی، پنجابی تحیہ سلام کے بعد عرض ہے کہ آپ کی اتباع کرنیوالوں کی الفنجابی، بعد التحية، لقد كثرت أتباعكم فی تعداد ہمارے ملک میں بڑی کثرت سے ہے جو کثرت تعداد میں ریت کے هذه البلاد وصارت عدد الرمل والحصا، ولم ذروں اور کنکریوں کے برابر ہیں اور ہر ایک آپ کے عقیدہ پر عمل کرنے والا اور يبق أحد إلا وعمل برأيكم واتبع أنصاركم.آپ کے انصار کی اتباع کرنے والا ہے.الراقم : أحمد زهرى بدر الدين، من اسكندرية، ۱۹ دسمبر سنة ١٩٠٦ء منه الراقم : احمد زہری بدرالدین از اسکندریہ 19 دسمبر 1906ء.منہ

Page 82

ضمیمه حقيقة الوحي ۷۹ الاستفتاء ثم يمرون كأنهم ما رأوا ويتحامون پھر وہ یوں گزر جاتے ہیں گویا انہوں نے دیکھا ہی عن طرق التقوى، كأن أسدا نہیں اور وہ تقویٰ کی راہوں سے دور ہورہے ہیں.يفترس فيها أو تأخذهم آفات گویا ایک شیر ہے جو ان راہوں میں چیر پھاڑ کر رہا ہو یا انہیں دوسری آفات گرفت میں لے رہی ہوں.کیا وہ خیال کرتے ہیں کہ ان سے باز پرس أخرى.أيظنون أنهم لا يُسألون ويتركون كشيء يُنسى؟ ألا نہیں کی جائے گی اور وہ بھولی بسری شے کی طرح يرون الآيات من ربّي، أو رأوا چھوڑ دیئے جائیں گے.کیا وہ میرے رب کے كمثله معاملة الله برجل افتری؟ نشانوں کو نہیں دیکھتے یا انہوں نے اس کی مانند کسی ما لهم لا يتركون عادة الإيذاء ، مفتری کے ساتھ اللہ کا معاملہ دیکھا ہے.انہیں کیا والسب والازدراء ؟ أأقسموا ہو گیا ہے کہ وہ ایذارسانی ، گالیوں اور تحقیر کی عادت کو وآلوا وعاهدوا عليه؟ والله نہیں چھوڑتے ؟ کیا انہوں نے قسمیں کھائیں اور يسمع ويراى یا حسرات عليهم حلف اٹھائے ہیں اور اس پر عہد کر رکھا ہے؟ حالانکہ إنهم جاوزوا حد التقى، وطبع الله ستا اور دیکھتا ہے.ان پر افسوس انہوں نے تقویٰ عـلـى الـقـلـوب فآثروا العشا کی حد سے تجاوز کیا اور ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی.پس انہوں نے اندھے پن کو ترجیح دی.وہ مخلوق سے والعمى.يخافون الخلق ولا ڈرتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں ڈرتے.اور وہ جہنم کی يخافون الله، ولا يتقون حرّ النّار حرارت اور اس کے شعلوں سے نہیں ڈرتے.انہیں واللظى.وقد أوتوا مفاتيح دار دین کے گھر کی کنجیاں دی گئیں لیکن وہ نہ تو خود اس الـديـن فـمـا دخلوها، وما رضوا میں داخل ہوئے اور نہ انہوں نے پسند کیا کہ دوسرے بأن يدخلها زمر أخرى.أيُرجى گروہ ہی اس میں داخل ہوں.کیا ان سے یہ امید کی منهم أن يؤمنوا بإمام وقتهم، بل جاسکتی ہے کہ اپنے امام وقت پر ایمان لائیں بلکہ يقولون كذَّابٌ يُضل الورى، وہ تو اسے کذاب کہتے ہیں جو دنیا کو گمراہ کر رہا ہے

Page 83

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۰ الاستفتاء أرى نفسه في زى المسلمين ولا اور اپنے آپ کو مسلمانوں کے بھیس میں ظاہر کرتا يؤمن بالله ورسوله المصطفی ہے.اور اللہ اور اس کے رسول ( محمد مصطفی صلی اللہ یہ وما شقوا صدری، فما أعثر هم ایمان نہیں رکھتا.اور انہوں نے میرا سینہ تو نہیں چیرا (۳۳) على كفر يُخفى؟ وقد رأوا آياتٍ پھر انہیں کس چیز نے میرے مخفی کفر پر اطلاع دی ؟ إن رآها قوم اهلكوا في قرون انہوں نے وہ نشانات دیکھے کہ اگر ان نشانات کو أولى ما عُذَّبوا في الدنيا ولا في قرون اولیٰ کی ہلاک ہونے والی قو میں دیکھ لیتیں تو العقبى.فهذه شقوتهم..طلعت انہیں اس دنیا اور اگلے جہاں میں عذاب نہ دیا جاتا.الشمس عليهم و أضحى، وهم پس یہ ان کی بد بختی ہے.ان پر آفتاب طلوع ہوا اور يختفون في الغار ويؤثرون خوب روشن ہو گیا اور وہ غار میں چھپے بیٹھے ہیں اور وہ الدجى.لا يفرقون بين خائن تاریکی کو ترجیح دیتے ہیں.وہ خائن اور امین اور روشن وأمين، وبين نهار وليل سجی دن اور تاریک رات کے درمیان فرق نہیں کرتے.يريدون أن يطفئوا نورا نزل من وہ اس نور کو جو اللہ ذوالجلال کی طرف سے نازل ہوا الله ذي الجلال والله غالب بجھانا چاہتے ہیں اور اللہ اپنے امر پر غالب ہے خواہ على أمره وإن كان مكرهم تزول ان کی تدبیر ایسی ہو جس سے پہاڑٹل جائیں.کیا به الجبال.أيحسبون أنهم قوم وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایسی قوم ہیں جن کو زوال نہیں.ليس لهم زوال؟ وسيبطل الله الله بہت جلد ان کی تدبیر کو باطل کر دے گا اگر چہ ان كيدهم، وإن كان کیدهم کحلیب کی تدبیر ایسے دودھ کی طرح ہو جو حلق سے تیزی أجرى في الحلوق، وأمضى في سے نیچے اتر تا ہو اور رگ و پے میں سرایت کر جانے العروق، أو كغذاء أخرى هى والا ہو یا وہ کسی دوسری غذا کی طرح ہو جو بہت ألطف وأحلى أيستطيعون أن عمدہ اور نہایت شیریں ہو.کیا وہ اللہ کی قضا کورڈ يردوا قضاء ؟ سبحان ربنا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں.ہمارا بزرگ و برتر ربّ الأعلى إنه يغلب ولا يُغلب، پاک ہے وہ غالب رہتا ہے اور مغلوب نہیں ہوتا.

Page 84

ضمیمه حقيقة الوحي ΔΙ الاستفتاء وينفذ أمره من السماء إلى تحت اور وہ آسمان سے زمین کی پاتال تک حکم نافذ کرتا ہے الثرى.فهل من فتى يخافه ولا پس کیا کوئی ایسا جوان ہے جو اس سے ڈرے اور يطغى؟ وهل من حُرّ يطيعه ولا سرکشی نہ کرے اور کیا کوئی ایسا شریف انسان ہے جو اس يأبى؟ أيتكنون على آراء آبائھم کی اطاعت کرے اور انکار نہ کرے.کیا وہ اپنے پہلے الأولين؟ وليس لآرائهم ثبات آباء واجداد کے خیالات پر تکیہ کئے بیٹھے ہیں حالانکہ وتجدهم فيها مختلفين، وما ان کے خیالات میں کوئی پختگی نہ تھی اور تو ان کو اس زالت النوى تطرح برأيهم كل میں باہم اختلاف کرنے والا پائے گا.اور ان کی رائے مطرح، فلا يثبت وليس له قرار کا سفر) ان کی آراء کو ہر لمحہ پھینکتا رہا پس اسے ويتبدل كل حين ووالله إنى ثبات نہ ملا اور نہ کوئی قرار اور وہ ہر لمحہ تبدیل ہوتی رہی صادق وجحدوا بما جئت به ہے.اور اللہ کی قسم میں صادق ہوں اور انہوں نے بغير علم ولا برهان مبين.وإنى بغیر کسی علم اور واضح دلیل کے اس چیز کا انکار کر دیا جو أعرض نفسى للذبح فما دونه إن میں لایا ہوں اور اگر وہ سچے ہیں تو میں اپنے آپ کو ذبح كانوا من الصادقين.إن يقولون کرنے کے لئے پیش کرتا ہوں.اس سے بڑھ کر کیا إلَّا رجـمـا بالغيب، وليسوا على ہو سکتا ہے؟ وہ صرف اندازے سے بات کرتے ہیں الحق مُعُثرين.ويقولون إن اور حق سے آگاہ نہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ زلزلے اور الزلازل والطاعون ما جاءت إلا طاعون صرف ان لوگوں کی نحوست کی وجہ سے آئے بنحوسة هؤلاء ، وإنهم قوم ہیں اور یہ منحوس قوم ہیں.ان کے اقوال پر نگاہ ڈال ! منحوسون.انظر إلى أقوالهم كہ وہ کیسی بے ہودہ گوئی کر رہے ہیں.اے کتاب كيف يهذرون! يا أعداء الكتاب اور رسول کے دشمنو! تم کس بنا پر بدشگونی کر رہے ہو والرسول، بماذا تَطيَّرون؟ أجاء کیا عذاب اس لئے آیا ہے کہ اللہ نے اپنے بندے العذاب بما أرسل الله عبده ليتم کو رسول بنا کر بھیجا تا وہ اس کے ذریعہ اپنی حجت به حجته ولینذر قوما غافلين؟ تمام کرے اور تا وہ غافل قوم کو متنبہ کرے.

Page 85

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۲ الاستفتاء ۳۴ ويل لكم ولما تزعمون! وقد أنبا ہلاکت ہے تم پر اور تمہاری سوچ پر.اور اللہ نے ان الله بها قبل ظهورها ثم أنتم بالله امور کے ظہور سے پہلے ان کی خبر دی تھی.پھر تم اللہ اور ورسله تستهزؤون.وإن الله يرى اس کے رسولوں سے استہزاء کرتے ہو.تم جو کچھ بھی كلّ ما تصنعون.ترون ليالي الكفر کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے.تم کفر کی راتوں اور وظلماتها، وتُحسّون حاجة مرسل انکی تاریکیوں کو دیکھتے ہو اور ایک مرسل کی ضرورت اور اس کی علامات کو محسوس کرتے ہو، پھر بھی تم اعراض وأماراتها ثم أنتم تعرضون كأنكم کر رہے ہو.گویا تم اندھی قوم ہو.جب اسلام کی صبح قوم عمون.وإذا ابتسم ثغر صبح متبسم ہوئی اور اللہ نے ارادہ فرمایا کہ وہ اپنے عظیم الإسلام، وأراد الله أن يجيح الشرك بـآيــاتـه العظام، فلكم الشان نشانوں کے ذریعہ شرک کا استیصال کرے.تو اُس کے نشانوں کی نسبت سازشیں کرنا تمہارا وطیرہ مکر فـي آيـاتـه لـعل الناس إلى ہو گیا کہ شاید لوگ حق کی طرف رجوع نہ کریں.الحق لا يرجعون.وتقرؤون في جبکہ بلا شک و شبہ تم سورۃ نور میں یہ پڑھتے ہو کہ ٣٢ سورة النور من غير الشك والغُمّة، تمام خلفاء اسی امت میں سے آئیں گے.پھر تم عیسی أن الخلفاء كلهم يأتون من هذه کی تلاش میں لگے ہوئے ہو جو بنی اسرائیل میں سے الأمة، ثم تلتمسون عيسى الذى ہے اور جوان ( خلفاء امت ) کے تعلق میں کہا گیا ہے هو من بنى إسرائيل، وتنسون ما اسے بھول جاتے ہو.اور تم نبی ﷺ کی حدیث فيهم قيل.وتقرؤون في حدیث میں اِمَامُكُمُ مِنْكُمُ ( تمہارا امام تمہیں میں سے نبي الله إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ، ثم أنتم ثم أنتم ہو گا.کے الفاظ پڑھتے ہو پھر بھی جاہلانہ رویہ اختیار تتجاهلون أتكفرون بمن جاء کرتے ہو.کیا تم اس شخص کا انکار کرتے ہو جو رحمن خدا من الرحمن بالآیات البینات کی طرف سے کھلے کھلے نشان اور دلائل لے کر آیا ہے.والبرهان، وترون الكفّار کیف اور تم کفار کو دیکھتے ہو کہ انہوں نے تمہارے دین جرحوا دينكم الذي هو خير الأديان؟ كو جو تمام ادیان سے بہتر ہے کس طرح زخمی کیا ہے

Page 86

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۳ الاستفتاء وهموا بأن ترتدوا وتكونوا اور انہوں نے یہ ارادہ کر رکھا ہے کہ تم مرتد ہو جاؤ اور كمثلهم حزب الشيطان.فاعلموا ان کی طرح حزب شیطان بن جاؤ.اللہ تم پر رحم رحمكم الله أن غيرة الله قد اقتضت کرے.جان لو کہ اللہ کی غیرت نے اس زمانے میں في هذا الزمان أن يرسل عبدہ یہ تقاضا کیا ہے کہ وہ اپنے بندے کو بھیجے اور اپنا وعدہ وينجز وعده، وينجى حزبه من پورا کرے اور اپنے گروہ کو زیادتی کرنے والوں کے أهل العدوان.فأنا هو العبد گروہ سے نجات دلائے.پس میں ہی وہ بندہ ہوں المأمور، والوقت هو الوقت جسے مامور کیا گیا ہے اور یہ وقت وہی وقت ہے جو المسطور ، فهل أنتم تؤمنون؟ پہلے سے لکھا ہوا تھا.پس کیا تم ایمان لاتے ہو.اور والحق قد تبيّن، والوقت قد حق واضح ہو گیا ہے اور وقت متعین ہو گیا ہے.پس تعيّن، فما لكم لا تفهمون؟ یا تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم نہیں سمجھتے.افسوس تم پر کہ حسرات عليكم، إنكم صرتم أوّل سب سے پہلے تم میرا انکار کرنے والے بن کافر بي، و كنتم من قبل تنتظرون گئے.حالانکہ اس سے پہلے تم انتظار کر رہے تھے.ألا ترون كيف شاع الشرک فی کیا تم نہیں دیکھتے کہ کس طرح شرک زمین کے تمام أعطاف الأرض وأطرافها، اطراف وجوانب اور ملک کے گوشے گوشے میں وأقطار البلدة وأكنافها؟ أتكفرون پھیل چکا ہے.کیا تم جانتے بوجھتے اس کا انکار بما أنزل الله وأنتم تعلمون؟ کر رہے ہو جو اللہ نے نازل فرمایا ہے.يا عُلماء القوم ، لا تعمدوا اے قوم کے علماء ! تم نیند کے پیالوں کا رخ نہ لقداح النوم، والله يوقظكم کرو.جبکہ اللہ تمہیں بڑے بڑے حوادث کے ذریعہ بحوادث كُبرى، وينبئكم بیدار کر رہا ہے.اور تمہیں بڑی بڑی مصیبتوں بدواهي عُظمى.فأين الخوف سے آگاہ کر رہا ہے.پس نیکوں والا خوف کہاں كالأبرار، وأين ماء الدموع بذکر گیا.اور قہار خدا کے ذکر سے بہنے والے آنسوؤں الله القهار؟ كنتم إناء الدین کا پانی کہاں گیا ہے تم دین کے برتن تھے.

Page 87

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۴ الاستفتاء فترشّح الكفر منه ،وفاضَ پھر ان سے کفر چھلکا بلکہ بہنے لگا پس مجھے تعجب ہوا فأعجبني أن طير نفسكم ما فرخ کہ تمہارے نفس کے پرندے نے نہ چوزے نکالے اور وما باض.أخُلقتم لأكل رغيف، نہ ہی انڈے دیئے.اے اسراف کرنے والو! کیا تم مع شواء صفيف، علی خوان اس لئے پیدا کئے گئے ہو کہ تم صاف ستھرے دستر خوانوں نظيف، أيها المُسر فون؟ وقد قال پر آگ پر بھنے ہوئے گوشت کے ساتھ روٹیاں کھاؤ.الله تعالى: مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ”میں نے جنوں اور انسانوں وَالْإِنْسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ وما کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے اور یہ قال "إلَّا ليـا كـلـون“.يا سبحان نہیں فرمایا کہ صرف کھانے کے لئے پیدا کیا ہے.واہ الله! أى طريق اخترتم، وأى نهج سبحان اللہ! کیا طریق ہے جو تم نے اختیار کیا ہے اور آثرتم؟ أتعيشون إلى آخر الدنيا الدنیا کیا راستہ ہے جو تم نے منتخب کیا ہے.کیا تم رہتی دنیا ولا تموتون؟ و تقطفون ثمارها تک زندہ رہو گے.اور مرو گے نہیں؟ اور ابد الآباد تک خالدين فيها أبدا، ولا تهلكون؟ ہمیشہ اس دنیا کے پھل چنتے رہو گے؟ اور ہلاک نہیں إن الدنيا قد انتهت إلى آخرها ہو گے.دنیا کا آخر آگیا.پس تم کیوں بیدار نہیں فلم لا تستيقظون؟ وقد حل ہوتے حالانکہ تمہاری اس سرز مین پر طاعون کی وباء أرضكم هذه وباء الطاعون اور دوسری آفات نے ڈیرے ڈال دیئے ہیں کیا تم و آفات أُخرى ألا تنظرون؟ وإن غور نہیں کرتے ؟ سردیوں کا موسم ہو یا گرمیوں کا یہ أَشْتَيْتُمْ أو أصفتم، فهى معكم ولا (بائیں) تمہارے ساتھ ہیں.اور تمہارا پیچھا نہیں (۳۵) تفارقكم، ألا تبصرون؟ أ أخذ كم چھوڑیں گی.کیا تم بصیرت سے کام نہیں لیتے ؟ کیا العشاء أم أنتم قوم عمون؟ وعنت تمہیں نظر کی کمزوری کا عارضہ لاحق ہو گیا ہے یا تم أمامكم مصائب شتی ، حتی ہو ہی اندھے.اور گوناگوں مصائب تمہارے سامنے صُبّت على أنفسكم وأولادكم ظاہر ہو چکے.حتی کہ خود تم پر، تمہاری اولاد تمہاری ونسائكم و ذوی القربی خواتین اور تمہارے اعزاء واقارب پر بھی وارد ہو گئے الذاريات : ۵۷

Page 88

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۵ الاستفتاء وتفارقكم كل سنة أعِزّتكم اور ہر سال تمہارے عزیز مرکز تم سے بچھڑ رہے ہیں بموتهم، فلا تستطيعون غير ان پس تمہارے بس میں جزع فزع اور آہ و بکا کے سوا يفزع ويبكى وما كان الله کچھ نہیں اور اللہ کسی قوم کو اس وقت تک عذاب میں معذب قوم حتى يبعث رسولا مبتلا نہیں کرتا جب تک وہ رسول نہ بھیج لے تا کہ وہ ليتم الحجة، والأمر يُقضى حجت تمام کرے اور معاملے کا فیصلہ کر دیا جائے.هكذا قال الله في كتابه وهكذا اور اللہ نے اپنی کتاب میں ایسا ہی فرمایا ہے.اور پہلی خلت سُنّته فى أمم أولى.فما امتوں میں بھی ایسی ہی اس کی سنت جاری رہی لكم لا تعرفون إمامًا أرسل ہے.پھر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اس امام کو نہیں إليكم، ولا تتبعون داعيًا أقيم پہچانتے جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے اور اس داعی کی فيكم؟ ألا تـعـلـمـون مـآل من اتباع نہیں کرتے جو تم میں کھڑا کیا گیا ہے؟ کیا تم كذب وأبي؟ أرضيتم أن تموتوا تکذیب کرنے والے اور انکار کرنے والے کا انجام ميتة الجاهلية ثم تُسألوا فی نہیں جانتے ؟ کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ تم جاہلیت العُقبى؟ وأنتم تُهدون إلى الطيب كى موت مرو اور پھر آخرت میں تمہاری باز پرس ہو؟.کی من القول، فما لكم تؤثرون اور تمہاری راہنمائی تو قول طیب کی جانب کی جارہی الكدر وتتركون الأصفى؟ ہے پھر نہ جانے تم کیوں پاک صاف چیز کو چھوڑتے تدعون من جاء كم، وتدعون ہوئے گدلی چیز کو ترجیح دیتے ہو.جو تمہارے پاس آیا الميت من السماوات العلی اسے تو تم چھوڑتے ہو اور مردے کو بلند و بالا آسمانوں وتسبون وتشتمون، وتقولون ما سے بلا رہے ہو اور سب وشتم کرتے ہو اور جو منہ میں بلا ہواور جومنہ تقولون، ولا تخافون يوما تحضر آئے کہتے چلے جاتے ہو اور اس دن سے نہیں ڈرتے فيه كل نفس لتجزى.وليس نبی جس دن ہر نفس جزاء وسزا کے لئے حاضر کیا جائے گا ذليلا إلَّا في وطنه، فسبوا اور نبی بے عزت نہیں ہوتا مگر اپنے وطن میں.بے شک واشتموا والله يسمع ويرى.سب وشتم سے کام لو، اللہ تو سنتا اور دیکھتا ہے.

Page 89

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۶ الاستفتاء يــا قـوم لــم تتعـامـون وأنتم اے میری قوم ! تم جان بوجھ کر کیوں اندھے بنتے تبصرون؟ ولم تتجاهلون وأنتم ہو جبکہ تم دیکھتے ہو اور عمدا کیوں جاہل بنتے ہو حالانکہ تم تعلمون؟ أما علمتم عاقبة الذين جانتے ہو.کیا تمہیں ان لوگوں کا انجام معلوم نہیں جو استہزاء کیا کرتے تھے؟ تم بھڑ کی طرح کاٹتے ہو كانوا يستهزؤون؟ تلدغون كالزنبور، وتؤذون رجلا اغتم اور تم اس شخص کو اذیت دیتے ہو جس نے چراغ کی طرح نور کا عمامہ پہنا ہوا ہے.اور چودھویں کے چاند كالسراج بالنور، وتهرون برؤية کو دیکھ کر بھونکتے ہو اور صلحاء چودھویں کے چاند کی البدور.وأبدر الصلحاء وأنتم روشنی سے فیض پارہے ہیں جبکہ تم اندھیرے میں تُظلمون، وجاء الناس وأنتم ہو.اور لوگ میری جانب آئے حالانکہ تم مجھ سے تهربون.وكم من مُستهزء بھاگ رہے ہو اور کتنے ایسے استہزاء کرنے والے ہیں أخبروا بموتى كأنهم الهموا من جنہوں نے میری موت کی پیشگوئی کی گویا انہیں الله العلام، وأصروا عليه علام خدا سے الہام ہوا ہے اور انہوں نے اس پر وأشاعوه في الأقوام، فإذا الأمر اصرار کیا اور قوموں میں اس کی تشہیر کی.پس تب معاملہ بالضد، وردّ الله مزاحهم عليهم اس کے برعکس رہا.اور اللہ نے ان کے اس استہزاء کو كالجد، وماتوا في أسرع وقت حقيقت بنا کر انہیں پر الٹادیا اور وہ اپنے الہام کے " بعد إلهامهم، وتركوا حشیش بعد بہت جلد مر گئے اور انہوں نے اپنے چار پایوں ندامة وذلّة لأنعامهم.کے لئے ندامت اور ذلت کا خشک گھاس چھوڑا.ورُبَّ مؤذ ما آذونى إِلَّا اور کچھ ایذا دینے والوں نے مجھے صرف اس لئے ليظهر الله بهم بعض الآيات اذیت دی تاکہ ان کے ذریعے اللہ بعض نشان وقد قصصنا قصصهم فی ظاہر کرے.اور ہم نے ان کے قصے حقیقۃ الوحی حقيقة الوحی“ لتکون میں بیان کر دیئے ہیں تا کہ وہ حق کے طالبوں تبصرة للطالبين و الطالبات اور طالبات کے لئے بصیرت افروز ہوں.

Page 90

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۷ الاستفتاء وأقرب القصص من هذا الوقت اس وقت قریب ترین واقعہ اس شخص کا ہے جو قصة رجل مات في ذي القعدة، ذیقعدہ میں مرا.اور وہ شخص مجھ پر لعنتیں ڈالا کرتا وكـان يـلـعـنـنـی ویستنی و کان اور مجھے گالیاں دیا کرتا تھا.اور اس کا نام سعد اللہ تھا (۳۶) اسمه سعد الله ، وكان سبه اور اس کی گالیاں نیزہ کی مانند تھیں اور جب اس کا گالی گلوچ انتہا کو پہنچ گیا اور وہ اذیت دینے میں كالصَّعُدة.وإذا بلغ شتمه إلى منتهاه، وسبق في الإيذاء كل من دوسروں سے سبقت لے گیا تو میرے رب نے مجھے اس کی موت کی نسبت اور اس کی رسوائی اور سواه، أوحى إلى ربّي في أمر اس کی قطع نسل جس کا اس نے فیصلہ کر دیا تھا جی کی اور اس نے کہا ” تیرا دشمن ابتر رہے گا“.چنانچہ میں نے اس وحی کولوگوں میں شائع کر دیا جو میرے موته وخزيه وقطع نسله بما قضاه، وقال: إن شانئك هو الأبتر، فأشعتُ بين الناس ما بزرگ و برتر رب نے کی تھی.پھر اس کے بعد اللہ أوحى ربى الأكبر.ثم بعد نے میرے الہام کو سچ کر دکھایا.تب میں نے ارادہ ذالک صدق الله إلهامي کیا کہ میں اپنی گفتگو میں اس کی تفصیل بیان فأردت أن أفـصـلــه في كلامی کروں.اور اسے شائع کروں جو فتنہ پرداز اور وأشيـع مــا صـنـع الـلـه بذالك رحمان خدا کے بندوں کے دشمن کے ساتھ اللہ نے الفتان، وعدوّ عباد الله الرحمن سلوک کیا لیکن ایک وکیل نے جو میری جماعت فمنعني من ذالک وکیل کان سے تھا مجھے اس سے روکا اور میرے اشاعت من جماعتي، وخوفنى من إرادة کے ارادہ سے مجھے ڈرایا.اور کہا کہ اگر آپ نے إشاعتي، وقال: لو أشعتها لا تأمن اسے شائع کیا تو آپ حکام کی ناراضگی سے بچ نہ مقْتَ الحكام، ویجُرک القانون سکیں گے.اور قانون آپ کو جرم کی طرف إلى الآثام، ولا سبيل إلى کھینچ لے جائے گا اور مخلصی کی کوئی سبیل نہ الخلاص، ولات حین مناص ہو گی اور نجات کی کوئی راہ باقی نہ رہے گی

Page 91

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۸ الاستفتاء وتلزمك المصائب ملازمة اور آپ کو مصائب قرض خواہ کے چمٹنے کی الغريم، والمآل معلوم بعد التعب طرح چمٹ جائیں گے.اور بڑی تگ ودو کے العظيم، وليست الحكومة بعد جو نتیجہ نکلے گا وہ معلوم ہے.اور حکومت تارک المجرمين، فالخیر فی مجرموں کو چھوڑنے والی نہیں.پس محتاط لوگوں کی إخفاء هذا الوحى كالمحتاطين طرح اس وحی کے پردہ اخفا میں رکھنے ہی میں فقلت إني أرى الصواب فی بھلائی ہے.اس پر میں نے کہا میں الہام کو عظمت تعظيم الإلهام، وإن الإخفاء دینا ہی درست سمجھتا ہوں اور اس کا اختفاء میرے معصية عندى و من سير اللئام نزدیک معصیت اور کمینوں کے خصائل میں سے وما كان لأحد أن يضر من دون ہے.اور مخلوق کے خالق کے علاوہ کسی کی مجال بارئ الأنام، ولا أبالي بعده نہیں کہ وہ نقصان پہنچا سکے.اور اس کے بعد مجھے تهديد الحكام، وندعو ربنا الذي حکام کی دھمکی کی پرواہ نہیں.اور ہم اپنے رب کو هو منبت الفضل، وإن لم پکارتے ہیں جو فضل کا اصل منبع ہے.اور اگر وہ يستجب فنرضى بالعيش الرذل دعا قبول نہ فرمائے تو ہم حقیر زندگی پر راضی ہیں ووالله، إنه لا يسلط على هذا اور اللہ کی قسم وہ اس شریر ( سعد اللہ ) کو مجھ پر مسلط الشرير، وينزل عليه آفةً وينجی نہیں کریگا.اور وہ اس پر آفت نازل کرے گا اور عبده المستجير.فسمع کلامی پناہ کے طالب اپنے بندہ کو نجات دیگا.پس مخلصوں بعض زبدة المخلصين..الفاضل میں سے ایک چوٹی کے مخلص نے جو علم دین میں الجليل في علم الدين..أعنى فاضل اجل ہے میری بات کو سنا.اس سے میری محبنا المولوى الحکیم نور مراد ہمارے پیارے مولوی حکیم نورالدین صاحب الدين، فجری علی لسانه ہیں.تو انکی زبان پر رُبَّ أَشْعَت حديث : "رُبَّ أَشْعَثَ أَغْبَرَ، أَغْبَرَ والی حدیث جاری ہوئی.اور میری واطمأن القلوب بقولی وقوله اور ان کی اس بات سے دل مطمئن ہو گئے.

Page 92

ضمیمه حقيقة الوحي ۸۹ الاستفتاء وخطأوا المحذر، واستضعفوا اور انہوں نے اس غیر ضروری احتیاط کرنے والے کو موته من ربّ علام.فأوحى إلى: رُبَّ أَشْعَثَ أَغْبَرَ لَو أَقْسَمَ عَلَى غلطی خوردہ قرار دیا اور انہوں نے اس کے خوف کی بناء هوله.ثم دعوت على "سعد الله إلى ثلاثة أيام، وتمنيت بنياد کو کمز ور قرار دیا.پھر میں نے سعد اللہ کے خلاف تین دن تک دعا کی اور ربّ علام سے اس کی موت کی تمنا کی جس پر مجھے وحی ہوئی کئی ایسے پراگندہ بال غبار آلو دلوگ ہیں کہ اگر وہ اللہ پر کسی بات کے لئے ) الله لأبره، يعنى إنه تعالى يدافع قسم کھا ئیں تو وہ اسے ضرور پورا کرتا ہے“.مطلب یہ عنك شره.فوالله ما مضى کہ اللہ تعالیٰ تجھ سے اس کے شر کو دور رکھے گا.پس على إلَّا ليالي حتى جاء نی نعی اللہ کی قسم مجھ پر ابھی چند راتیں ہی گزری تھیں کہ مجھے موته، فالحمد لله على ما ضرب اس کی موت کی خبر آئی.پس الحمد للہ کہ اس نے اپنے تازیا نے اُس دشمن پر برسائے.العدو بسوطه.أيها الناس..إنِّي جنتُ من ربّی اے لوگو ! میں اپنے رب کی طرف سے ایک بمائدة لأطعم البائس الفقير ، مائدہ لے کر آیا ہوں تا میں ہر مفلوک الحال اور محتاج فهل فيكم من يأخذ هذا الخوان کو کھانا کھلاؤں.پس ہے کوئی تم میں سے جو اس ﴿۳۷﴾ ويأمن الجوع المبير ؟ ومن لم خوان نعمت کو لے اور جان لیوا بھوک سے محفوظ يوافقه هذا الغذاء فهو من قوم ہو جائے.اور جسے یہ غذا راس نہ آئی تو وہ ان يقال لهم أشقياء ، ومن أكله فله لوگوں میں سے ہے جنہیں بد بخت کہا جاتا ہے اور في هذه أجر كبير، ثم وراءها جس نے اسے کھایا تو اس کے لئے اس میں بہت فضل كثير.يريد الله ليحط بڑا اجر ہے.پھر اس کے بعد فضل کثیر ہے.اللہ عنكم الأثقال، ويضع السلاسل چاہتا ہے کہ وہ تم سے بوجھ اتار دے اور زنجیریں والأغلال، وينقلكم من الأرض اور طوق اتارے اور وہ تمہیں قحط زدہ زمین سے المجدبة، إلى بلدة النعمة والرفاهة نعمت اور خوشحالی کے علاقہ کی طرف منتقل کر دے

Page 93

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وينجيكم من ظلمات اشتدت فيها اور تمہیں ان تاریکیوں سے نجات دے جن میں تیز الريح، ويبلغكم إلى مقاصر ہوائیں چلتی ہیں اور وہ تمہیں ایسے محلات میں پہنچا أشعلت فيها المصابيح، ويطهركم دے جن میں چراغ روشن کئے گئے ہیں اور وہ ( چاہتا من الذنب والزور، لتكونوا كالذی ہے کہ تمہیں) گناہ اور جھوٹ سے پاک کرے تا تم قفل من الحج المبرور.ولكنكم اس شخص کی مانند ہو جاؤ جو ( ادائیگی ) حج مبرور سے رضيتم بأن تتسخ ابدانكم بوسخ لوٹا ہو.لیکن تم اس بات پر خوش ہو گئے ہو کہ الذنوب، وأن تبعدوا أبدا من تمہارے جسم گناہوں کی میل سے آلودہ ہو جائیں.ديار المحبوب.وإني عرضت اور یہ کہ تم ہمیشہ کے لئے بارگاہ ایزدی سے دور ہو جاؤ.عليكم ماء الحياة، فآثرتم كأس میں نے تمہارے سامنے آب حیات پیش کیا ہے.الممات، ودعوتكم إلى البيت لیکن تم نے موت کے پیالے کو تر جیح دی اور میں نے العتيق، ففـررتم إلى الغرانيق.تمہیں بیت عقیق ( خانہ کعبہ ) کی طرف بلایا لیکن تم وإنكم تسبّون و إنا نقاسي لكم بتوں کی طرف بھاگے اور ہم تمہاری خاطر ہر قسم کی الضجر والكربة، وندعو لكم في بے چینی اور کرب برداشت کرتے ہیں اور ہم ظلمات الغـم كـأنا نصلى العتمة.وإنّ الأمر في يد الله يفعل تمہارے لئے غم کی تاریکیوں میں اس طرح دعا کرتے ہیں گویا ہم نماز عشاء ادا کر رہے ہوں.یقیناً ما يشاء ، وفي يده القضاء ، ويأتي يوم يلين ذالک الحجر، سب معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے.وہ جو چاہتا ہے وإلى متى هذا الضَّجَر ؟ أيها کرتا ہے اور فیصلہ کرنا اسی کے اختیار میں ہے.اور وہ الناس لا تمايلوا على قول العامة، دن آتا ہے جب یہ پتھر موم ہوگا اور یہ اضطراب کب وإنهم قد أعرضوا عن طرق تک.اے لوگو! عوام کی باتوں کی طرف مائل نہ ہوو.السلامة.وإن عجبتم فما وه تو سلامتی کی راہوں سے منہ موڑ چکے اور اگر تمہیں أعجب من قولهم إن عيسى حتى تعجب ہے تو ان کی اس بات سے بڑھ کر تعجب والی مع الجسم في السماوات، کوئی بات نہیں کہ عیسی جسم سمیت آسمانوں پر زندہ ہے

Page 94

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۱ الاستفتاء ثم مع ذالك لحق بالأموات، ودخل پھر بھی اس کے باوجود مردوں سے جاملا ہے اور ان معهم في الجنّات ويقولون إنه كے ساتھ جنتوں میں داخل ہو گیا ہے اور وہ کہتے يترك صحبة الموتى فى آخر الأیام ہیں کہ وہ آخری زمانے میں مُردوں کی صحبت ترک وينزل إلى بعض أرضين، ويمكث کر دے گا اور کسی سرزمین پر نازل ہوگا اور چالیس إلى أربعين، ثم يرحل من هذا سال تک ٹھہرا رہے گا.پھر وہ اس جگہ سے کوچ الـمـقـام، ويلحق بالأموات إلى کرے گا اور ہمیشہ ہمیش کے لئے مُردوں سے جا الدوام.هذه خلاصة اعتقاداتهم ملے گا.یہ ان کے اعتقادات کا لب لباب اور ان کی وملخص خرافاتهم.فبقينا متحیّرین خرافات کا خلاصہ ہے.پس ہم اس ہذیان آمیز من هذا البيان، مع هذا الهذيان.بیان سے حیرت زدہ ہو گئے.مجھے معلوم نہیں کہ کیا لا أعلم أجَرَّتُهم إليه الأهواء ، أو خواہشات نے انہیں اس کی طرف کھینچا ہے یا وہ غلبت عليهم السوداء؟ ما لهم إنهم سودائی ہو گئے ہیں.انہیں کیا ہو گیا ہے کہ باوجود مع طول الزمان، وتلاوة القرآن، ایک زمانہ گزر جانے اور قرآن کی تلاوت کرنے ما اهتدوا إلى الحق إلى هذا الأوان؟ فما أفهم من أى قسم هذا الجنون، وقد مضت عليه القرون؟ فوالله، کے وہ اب تک حق کی طرف ہدایت نہیں پاسکے ؟؟ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ یہ جنون کس قسم کا ہے حالانکہ اس پر صدیاں بیت گئیں.پس اللہ کی قسم! مجھے (۳۸) قد حيرني إصرارهم على أمر مخالف قرآن اور ایمان کی بیخ کنی کرنے والے امر يخالف القرآن، ويجيح الإيمان.وقد جاء هم حكم من الله بالحق پر ان کے اصرار نے حیران کر دیا ہے.جب کہ والحكمة على رأس المائة، صدی کے سر پر ہرقسم کی بدعت کے غلبہ اور کافروں وعند غلبة كلّ نوع البدعة کے غلبہ پا جانے کے وقت اللہ کا حکم حق اور حکمت وغلبة الكفرة، فأعجبني أنهم لے کر ان کے پاس آیا.پس مجھے تعجب ہوتا ہے کہ لأى سبب أنكروه، وهو يدعو کس وجہ سے انہوں نے اس کا انکار کیا ہے حالانکہ الزمان والزمان يدعوہ وہ زمانے کو پکار رہا ہے اور زمانہ اسے پکار رہا ہے.

Page 95

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۲ الاستفتاء ووالله إني أنا المسیح اور اللہ کی قسم ! میں ہی مسیح موعود ہوں اور میرے رب الموعود، وأعطانى ربّی سلطانا نے مجھے سلطان مبین عطا فرمایا ہے اور میں اپنے مبينًا، وإنّي على بصيرة من ربّي، رب کی طرف سے بصیرت پر قائم ہوں.اور اگر حجاب ولو رفع الحجاب لما ازددت اٹھ بھی جائے تو میرے یقین میں کوئی اضافہ نہ ہو.يقينا.إن الله رأى نفوسا اللہ نے لوگوں کو نافرمان اور زمانہ کو تاریک وتار عاصية وزمنا كليلة قاسية، رات کی طرح پایا تو اس نے مجھے بھیجا تا کہ وہ تو بہ فأرسلني لعلهم يتوبون.وكيف کریں.ہم انہیں نصیحت کیسے کریں جبکہ وہ لوگ ننصح لهم وإنهم قوم لا يسمعون، سنتے ہی نہیں اور وہ حق کی راہ سے ہٹتے جاتے ہیں.وإنهم عن صراط الحق لناكبون؟ انہوں نے اللہ کے مائدہ اور اس کی روٹی سے فرار فروا من مائدة الله ورغفانها، اختیار کیا اور بکھر گئے اور خوان اپنی جگہ پر دھرے کا وانتشروا وبقيت الخوانُ على دھرا رہ گیا اور انہوں نے دنیا کے روغنی نانوں کو ترجیح مكانها، وآثروا عصيدة الدنيا دی اور اس کے لئے ان کے منہ سے رال ٹپکی اور ان وتحلبتُ لها أفواههم، وتلمظَتُ کے ہونٹوں نے اس کا مزہ لیا.پس میری سچائی کے لها شفاههم، فأقل ما يكون في اظہار میں کم از کم یہ ہوگا کہ جن مصائب کی میں نے صدقي أن يصيبهم بعض الذي وعید کی ہے ان میں سے بعض مصیبتیں انہیں پہنچ کر رہیں أعدهم، فما لهم لا ينتظرون؟ وقالوا إن عيسى حى، وذالک گی.انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ انتظار نہیں کرتے.وہ لقلةِ عِلمهم بالقرآن والآثار، کہتے ہیں کہ عیسی زندہ ہے اور یہ قرآن اور حدیث فينكرون موت عيسى أشد الإنكار، سے ان کی کم علمی کی وجہ سے ہے.پس وہ عیسی کی وعلى حياته يصرون.وتلك موت کا شدت سے انکار اور اس کی زندگی پر اصرار كلمة بها يموتون فاجتنب کر رہے ہیں اور اسی عقیدہ پر وہ مرتے ہیں.پس تو ذالك إن كنت من الذین اس سے اجتناب کر.اگر تو ان لوگوں میں سے ہے جو يؤمنون بالفرقان ولا يكفرون فرقان حمید پر ایمان لاتے ہیں اور انکار نہیں کرتے.

Page 96

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۳ الاستفتاء ولا تكن كمثل الذين تركوا كلام تو ان لوگوں جیسا نہ بن جنہوں نے کلام الہی کو پس الله وراء ظهورهم فلا يبالون پشت ڈال دیا ہے.اور وہ پرواہ نہیں کرتے اور وہ ويقولون إن المسلمين أجمعوا علی کہتے ہیں کہ مسلمانوں کا اُس کی حیات پر اجماع حياته..كلا، بل هم يكذبون.وأين ہے.ہرگز نہیں.درحقیقت وہ جھوٹ بول رہے الإجماع وفيهم المعتزلون؟ وإذا ہیں.جب ان میں معتزلہ موجود ہیں تو پھر اجماع قيل لهم ألا تفكرون في قول کیا؟ جب ان سے کہا جائے کہ کیا تم اپنے رب کے ربكم : فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى أو به لا فرمان فلما تو فیتنی پر غور نہیں کرتے یا کیا تم اس پر تؤمنون؟ فليس جوابهم إلا أن ایمان نہیں لاتے.تو اس کا جواب ان کے پاس اس يحرفوا آيات الله ويقولوا إن معنی کے سوا کچھ نہیں ہوتا کہ وہ اللہ کی آیات کی تحریف التوفّـى رفع الروح مع الجسم کریں اور یہ کہیں کہ توفی کے معنی روح کا بجسد عصری العنصري.انظر كيف عن الحق اٹھایا جانا ہے.تو دیکھ وہ کس طرح را و حق سے ہٹ يعدلون ويعلمون أن هذا القول قول یجیب به عیسى بحضرة العزة يوم وکذالک فی الفرقان تقرؤون رہے ہیں.جبکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ قول وہ قول ہے جو عیسی قیامت کے روز بارگاہ رب العزت میں جواباً القيامة إذ يسأله الله عن ضلالة الأمة، کہیں گے جب اللہ ان سے امت کی گمراہی کی نسبت فعجبت، والله، كلّ العجب من شأنهم، پوچھے گا اور یہی کچھ تم فرقان حمید میں پڑھتے ہو.اللہ ومن عقلهم وعرفانهم ألا يعلمون کی قسم ! مجھے ان کی حالت اور عقل و عرفان پر سخت تعجب أنه ما كان لبشر أن يحضر يوم النشور ہے.کیا وہ نہیں جانتے کہ کسی بشر کے لئے ممکن نہیں من قبل أن يُقبض روحه ويكون من كہ وہ اپنی روح قبض کئے جانے اور اصحاب قبور کے أصحاب القبور؟ ما لهم لا يتدبرون؟ | زمرہ میں شامل ہونے سے قبل حشر ونشر کے روز وقد حثا الصحابة التراب فوق حاضر ہو.انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ غور نہیں کرتے اور خير البرية، ومزاره موجود إلى صحابہ نے خیر البریہ کو زمین میں دفن کیا اور (۳۹) هذا الوقت في المدينة المنوّرة.آپ ﷺ کا مزار اب تک مدینہ منورہ میں موجود ہے.۱۳۹۰

Page 97

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۴ الاستفتاء فمن سوء الأدب أن يقال إن عيسى پس یہ کہنا بے ادبی ہوگی کہ عیسی فوت نہیں ہوئے ما مات، وإن هو إلَّا شرک عظیم اور یہ شرک عظیم ہے جو نیکیوں کو کھا جاتا ہے.اور یہ يأكل الحسنات ويخالف الحصاة ہے بھی عقل کے خلاف.بلکہ وہ (عیسی ) اپنے بل هو توفّى كمثل إخوانه، ومات دوسرے ( رسول ) بھائیوں کی طرح فوت ہو گئے كمثل أهل زمانه.وإن عقيدة اور اپنے ہم عصر لوگوں کی طرح وفات پاگئے.اور حياته قد جاءت فی المسلمین ان کی حیات کا عقیدہ عیسائی مذہب سے مسلمانوں الملة النصرانية، وما اتخذوه میں در کر آیا ہے.اور انہوں نے صرف اسی إلَهَا إلَّا بهذه الخصوصية، ثم خصوصیت کی وجہ سے اُسے معبود بنالیا ہے.پھر أشاعها النصارى ببذل الأموال نصاری نے مال و دولت خرچ کر کے اس عقیدہ کی تمام دیہاتوں اور شہروں میں اشاعت کی.کیونکہ لم يكن أحد فيهم من أهل الفكر ان میں کوئی بھی اہل فکر و نظر نہ تھا.اور وہ جو من في جميع أهل البدو والحضر، بما والنظر.وأما المتقدمون من مسلمانوں میں سے متقدمین ہیں ان سے یہ بات المسلمين فلم يصدر منهم هذا القول صرف ٹھوکر اور لغزش کے سبب سے ہوئی ہے.إلَّا على طريق العثار والعثرة پس نادانستہ طور پر خطا کرنے کی وجہ سے وہ اللہ فهم قوم معذورون عند الحضرة کے نزدیک معذور قوم ہیں.اور انہوں نے یہ غلطی بما كانوا خاطئين غير متعمدين.وما أخطأوا إلَّا من وجه الطبايع محض سادہ لوحی کی وجہ سے کی ہے.اور اللہ الساذجة، والله يعفو عن كل مجتهد صحت نیت سے اجتہاد کرنے والے ہر مجتہد کو جو يجتهد بصحة النية، ويؤدّى حق کسی خیانت کے بغیر حتی المقدور تحقیق کا حق ادا التحقيق من غير خيانة على قدر کرتا ہے،معاف فرما دیتا ہے.سوائے ان لوگوں الاستطاعة.إلا الذين جاء هم الإمام کے، جن کے پاس امام حکم ہدایت کے کھلے کھلے الحكم مع البينات من الهدى، وفرّق دلائل لے کر آیا.اور اس نے ہدایت کو گمراہی الرشد من الغى و أظهر ما اختفى سے علیحدہ کر دیا اور جو پوشیدہ تھا اسے ظاہر کر دیا.

Page 98

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۵ الاستفتاء ثم أعرضوا عن قوله وما وافوا پھر بھی انہوں نے اس کی بات سے اعراض کیا اور دروب الحق بل منعوا من وافی حق کی راہوں کو نہ اپنایا بلکہ اسے روکا جس نے وخالفوه وماتوا على عناد و فساد انہیں اختیار کیا.اور انہوں نے اس کی مخالفت کی كالعداء وفرحوا بهذه ونسوا اور وہ دشمنوں کی طرح عناد اور فساد کی حالت میں غدا.أينكرون ما أنذر الله به مر گئے.اور اس پر خوش ہوئے اور انہوں نے آنے ولا يجاوزون حد مصرعهم إذا والے کو بھلا دیا.کیا وہ اس کا انکار کر دینگے جس القدر أتى، وترى كلُّ نفس ما سے اللہ نے ڈرایا ہے اور جب اجل مقدر آئے گی عمل من الهوى.ومن أتى الله تو وہ اپنی موت کی جگہ سے تجاوز نہیں کر سکیں گے اور بقلب سليم فنجي من اللظى ہر جان جو اپنے ہوائے نفس سے کر چکی ہوگی اسے أما المعرض الأثيم فله دیکھ لے گی اور جو شخص اللہ کے حضور قلب سلیم کے الجحيم، لا يموت فيه ولا ساتھ حاضر ہوگا وہ جہنم کے شعلوں سے بچایا جائے يحيى وإنّا نُصبح و نمسی فی گا.اور اعراض کرنے والے گناہ گار کے لئے جہنم هذا الانتظار، ونُجيل طَرْفَنا فی ہے جس میں نہ وہ مرے گا اور نہ جیئے گا.اور ہم اسی كل طرفة إلى الأقدار.وإن انتظار میں صبح و شام کرتے ہیں.اور اپنی نگاہ کو ہر آن عذاب الله قد قرع بابكم قضا وقدر کی طرف دوڑاتے ہیں.یقیناً اللہ کے وكسر أنيابـكـم، أفلا تنظرون؟ عذاب نے تمہارے دروازے پر دستک دی ہے اور وإن نفوسكم قد قربت أسد اس نے تمہاری کچلیاں تو ڑ دی ہیں تو پھر کیا تم دیکھتے الممات فى الفلوات، فأعدوا لها نہیں اور تم جنگل میں موت کے شیر کے قریب پہنچ گئے حصن النجاة، ولا تهلكوا ہو.سواے غافلو! تم اس کے لئے نجات کا قلعہ تیار أنفسكم بأيديكم أيها الغافلون کرو.اور خود اپنے ہاتھوں سے اپنے آپ کو ہلاک إن حياتكم بالإيمان والذين لا نہ کرو.تمہاری زندگی ایمان اور دین سے وابستہ ہے بالرغفان والماء المعین نہ کہ روٹیوں اور چشمہ کے بہنے والے پانی سے

Page 99

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۶ الاستفتاء وإذا ذهــب الـديـن فلاحیات اور جب دین چلا جائے تو پھر کوئی زندگی نہیں اور والذي ضاع دينه يشابه الأموات جس کا دین ضائع ہو گیا تو وہ مردوں کے مشابہ وترون أن الكفر كسر ضلوع ہے.اور تم دیکھ رہے ہو کہ کفر نے اسلام کی پسلیاں الإسلام، وما بقى منه إلَّا اسم توڑ دی ہیں اور عوام کی زبان پر اب اس کا صرف على ألسن العوام ووالله إنّ نام ہی باقی رہ گیا ہے.اللہ کی قسم ! یہ شیر (یعنی هذا الأسد قد جُرّح من الكلاب، اسلام کتوں سے زخمی ہو گیا ہے اور شکار کرنے کی ورضى من الافتراس بالإياب، بجائے پسپائی پر راضی ہو گیا ہے.اور کشتی میں ہلاک وقعد من الفُلْكِ بمثابة الهلک ہونے والوں کی جگہ پر جا بیٹھا ہے یہی وجہ ہے کہ ولذالك مسكم من كلّ طرف تمھیں ہر طرف سے دکھ اور تلخ زندگی ملی اور آفات ضر، وعيش مُر، والآفات نے تمہیں اپنارفیق منتخب کر لیا ہے گویا ان ( آفات ) اختارتكم صحبًا، كأنها وجدت نے تمہارے صحنوں کو کشادہ پایا اور تم ہر روز ان فناء كم رَحبًا، وإنكم تحتها كلّ آفتوں کے نیچے ٹکڑے ٹکڑے کئے جاتے ہو.تم يوم تكسرون.وترون أن الآفات دیکھ رہے ہو کہ تم پر آفتیں پے در پے نازل ہو رہی تنزل عليكم تترا، وتبتر بتراء ہیں اور تمہیں نہس نہس کر رہی ہیں اور کوئی آفت تم پر ولا تسقط عليكم آفة إلا وهى نازل نہیں ہوتی مگر وہ اپنے جیسی پہلی آفت سے أكبر من أُختها، ثم لا تخافون.بڑی ہوتی ہے مگر پھر بھی تم خوف نہیں کرتے.وقد رأيتم ما نزل من الآفات اور تم نے دیکھا ہے جو آفات نازل ہو چکیں، وبعضها نازل بعدها في أسرع کچھ آفات ان کے بعد بھی جلد نازل ہونے والی الأوقات، فتوبوا إلى بارئكم ہیں.پس تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف لعلكم تفلحون.وكيف تُرجى رجوع کرو تا کہ تم فلاح پاؤ.تم سے تو بہ کی امید منكم التوبة وما تأتيكم کیسے رکھی جا سکتی ہے جب کہ جو نشان بھی آية إلا عنها تُعرِضُون؟ تمہارے پاس آتا ہے تم اس سے بے رخی کرتے ہو

Page 100

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۷ الاستفتاء فسوف تأتيكم أنباء ما كنتم به جن باتوں کا تم مذاق اڑا رہے تھے اس کی خبریں تستهزؤون.ومن الآفات أن قوما عنقریب تمھارے پاس آئیں گی اور آفات میں يدعونكم إلى الكفر، إطماعًا فی سے ایک آفت) یہ بھی ہے کہ ایک قوم تمہیں نجار الصفر، ويعرضون ذهبًا سونے چاندی کا طمع دے کر کفر کی طرف بلا رہی على كلّ ذاهب لعلهم يتنصرون ہے.اور وہ ہر جانے والے کو سونا پیش کر رہے ہیں إنهم أولو الطول وأنتم الفقراء ، اس خیال سے کہ شاید اس طرح وہ عیسائی ہو وفتح عليهم أبواب الدنيا وأنتم جائیں.یقیناً وہ دولت مند ہیں اور تم قلاش.ان پر في البؤس تصبحون وتُمسون دنیا کہ دروازے کھولے گئے ہیں اور تم دن رات وتلك فتنة أكبر من كلّ فتنة، تنگ دستی میں صبح و شام کرتے ہو.یہ فتنہ ہر فتنے سے وبلية أشد من كل بلية، فإنكم بڑا اور یہ مصیبت ہر مصیبت سے شدید تر ہے تم ان کی تحتاجون إلى رغفانهم وهم لا روٹیوں کے محتاج ہو اور وہ محتاج نہیں.وہ تمہاری يحتاجون.وحلّوا أرضكم وملكتها سرزمین پر اترے اور ان کے بادشاہوں نے اس ملوكهم، فلابد من تأثر كما پر قبضہ جمالیا اس لئے (اس سے ) متاثر ہونا ایک تشاهدون.ثم من إحدى المصائب لازمی امر ہے جیسا تم مشاہدہ کر رہے ہو پھر ایک أن أمرائكم على الدين مصیبت یہ بھی ہے کہ تمہارے امراء دین پر پھبتیاں يستهزؤون، وفقرائکم علی کہتے ہیں اور تمہارے فقراء دنیا پر گرے پڑتے الدنيا يتجانؤون، فلا نجد قرة ہیں.پس ہمیں آنکھ کی ٹھنڈک نہ تم سے ملتی ہے العين من أولئكم ولا من هؤلاء ، اور نہ ان سے.ہم ان میں سے ہر ایک سے مایوس وإنا من كل آيسون.وسَرّحنا ہیں ہم نے ان دونوں فریقوں پر نگاہ ڈالی تو ہمیں الطرف في الطرفين، فأَخَذَنا ما اس حالت فکر ) نے آلیا جو ایک بیمار کو موت يأخذ السقيم عند آثار المنون کے آثار ظاہر ہونے پر دامنگیر ہوتی ہے.اور کسی وما كان لكافر أن يهزمكم، کافر کی مجال نہیں تھی کہ وہ تمہیں شکست دیتا

Page 101

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۸ الاستفتاء ولكن ذنوبكم هزمتكم، وتركتم لیکن تمہارے گناہوں نے تمہیں شکست دی ہے.الحضرة وكذالك تتركون.وإن تم نے اللہ کو چھوڑ دیا اسی طرح تم بھی چھوڑ دیئے الله نظر إلى قلوبكم، فما آنس جاؤ گے.اللہ نے تمہارے دلوں پر نگاہ ڈالی تو اس نے ان میں تقوی نہ پایا جس کے نتیجے میں اس نے تم پر نافرمان قوم مسلط کر دی اور تمہیں فيها تقاةً، فسلّط عليكم قومًا عُصاةً ، وأعطاهم لتعذ يبكم عذاب دینے کے لئے انہیں نیزے دیئے.پس إِنَّ الله قناة ، فهل أنتم منتهون؟ کیا تم باز آؤ گے؟ اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا لَا يُغَيْرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيْرُوا جب تک وہ اپنی حالت خود نہ بدلیں.کیا تم مَا بِأَنْفُسِهِمْ فهل أنتم مغيرون؟ و (اپنے اندر) تبدیلی پیدا کرو گے؟ اگر تم شکر کرو مَا يَفْعَلُ اللهُ بِعَذَابِكُمْ إِنْ شَكَرْتُمْ اور ایمان لاؤ تو اللہ کو تمہیں عذاب دینے کی کیا وَأَمَنْتُمْ فهل أنتم مؤمنون؟ ضرورت ہے؟ سو کیا تم ایمان لاؤ گے؟ أأنتم تظنون أنكم أحياء بهذا کیا تم اس دائمی گناہ کے ساتھ اپنے آپ کو الذنب الدائم، والموت خیر زندہ سمجھتے ہو؟ ایک جواں مرد کے لئے چوپایوں للفتى من عيشه عيش البهائم جیسی زندگی گزارنے سے موت کہیں بہتر ہے.تم فمالكم لا تتنبهون؟ وإن کیوں متنبہ نہیں ہوتے؟ عیسائیت ہر روز النصرانية تأكلكم كل يوم كما | تمہیں ایسے کھا رہی ہے جیسے آگ ایندھن کو کھاتی تأكل النار الحطب، ليتم ما قدر الله وكتب.ووالله، إن هذا ہے تا اللہ نے جو تمہارے لئے مقدر کیا اور لکھ چھوڑا ہے وہ پورا ہو.خدا کی قسم !یہ وباء سب الوباء أكبر من كلّ وباء، وهذه الزلزلة أكبر من كلّ زلزلة، وما وباؤں سے بڑی اور یہ زلزلہ سب زلزلوں سے نزل عليكم ما نزل إلا من ذنوبكم بڑھ کر ہے.اے فاسقو ! جو عذاب تم پر نازل ہوا أيها الفاسقون.وإن الآفات ہے وہ محض تمہارے گناہوں کے سبب نازل ہوا ہے.الجسمانية لا تهلك إلَّا جسما، یہ جسمانی آفات صرف جسم کو ہلاک کرتی ہیں الرعد: ١٢ النساء : ۱۴۸

Page 102

ضمیمه حقيقة الوحي ۹۹ الاستفتاء وأما الآفات الروحانية فيهلک اور جو روحانی آفات ہیں وہ جسم اور روح اور ایمان الجسم والروح والإيمان معا.کو ایک ساتھ ہلاک کرتی ہیں.سوا گر تم عقل مند ہو فلا تسبوا أعداء كم، وسبوا تو اپنے دشمنوں کو بُرا بھلا مت کہو بلکہ اپنے آپ أنفسكم إن كنتم تعقلون ما لكم کو بُرا بھلا کہو.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم آسمان کی لا تنظرون إلى السماء ، وصرتم طرف نہیں دیکھتے اور (محض) دنیادار بن گئے ہو.اور بنى الغبراء ، وإن الله عرض اللہ نے تمہارے سامنے دین کا تازہ دودھ پیش.عليـكـم حـلـيــب الـديـن فـأنتم کیا مگر تم ہو کہ اسے ناپسند کرتے ہو پھر ایک قوم نے تعافون ، ثم قدم قوم إليكم لحم تمہیں سور کا گوشت پیش کیا پس تم بڑے مزے الخنازير فأنتم بالشوق لے لے کر اُسے کھاتے ہو اور جو اُن کے دین سے تتمششون.ومن دخل منهم فى نكل كر تمہارے دین میں داخل ہوتا ہے وہ منافقوں ديـنـكـم فـلا يـدخـل إلا كـأهل کی طرح داخل ہوتا ہے.اور لالچی بن کر بازاروں النفاق، ويطوف طامعا في میں گھومتا اور پیسے مانگتا ہے.وہ (عیسائی) بڑھے الأسواق، مكدّيًا بالأوراق، وهم جارہے ہیں اور تم گھٹتے جارہے ہو.اے جاہلو! یہ يكثرون وأنتم تقلون.فإلام هذه زندگی کب تک رہے گی !! تم دنیا کے اموال پر جھک الحياة أيها الجاهلون؟ تتمايلون گئے ہو اور یہ نہیں دیکھتے کہ تم ( یہ مال ) کہاں سے على أموال الدنيا، وما تبصرون جمع کر رہے ہو؟ تم دستر خوان کو تو دیکھتے ہو لیکن من أين تقتنئون وترون الخوان گمراہ کرنے والے خائنوں کو نہیں دیکھتے گویا تم وما ترون المُضلّ الخوان، كـأنـكـم قـوم عـمون.وتتركون اندھی قوم ہو.تم نماز عشاء چھوڑ کر ہم مشربوں کے العشاء ، وبالندامى تَعْتَبقون ساتھ ٹم کے ثُم لنڈھاتے ہو اور کاہلوں کی طرح ہواور وتعيشون گسالی، ولا تمسون زندگی بسر کرتے ہو اور تم دین کو انگلی سے بھی نہیں.الدين بإصبع ولا له تتألمون | چھوتے اور نہ تم دین کے لئے در در کھتے تقتنئون سہو کتابت معلوم ہوتا ہے.درست تقتنون ہے.(ناشر) ہو.

Page 103

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء في هذه العمران؟ وإنكم ثم تقولون إنا بذلنا الجهد حق پھر اس پر بھی تم یہ کہتے ہو کہ ہم نے (دین کے الجهد وإنا مستفرغون.فكروا يا لئے ) پوری کوشش کر لی ہے اور اب ہم فارغ ہیں.فتيان، ألم يأن أن يرسل الله إماما نوجوانو! سوچو کہ کیا وہ وقت قریب نہیں آ گیا تھا کہ اللہ اس معمورہ عالم میں امام بھیجے.تم اللہ سے کئے ہوئے عہد و پیمان کو توڑتے ہو اور جن کے متعلق تنقضون عهد الله وتقطعون ما اللہ نے یہ حکم دیا تھا کہ انہیں مضبوط کیا جائے قطع أمر الله به أن يوصل وفى الأرض کرتے ہواور زمین میں فساد بر پا کرتے ہو.اللہ تفسدون.ووالله، إن الوقت هذا کی قسم! (امام کے آنے کا) وقت یہی وقت ہے.الوقت فما لكم لا تتقبلون؟ پس تمہیں کیا ہو گیا ہے.کہ تم اسے قبول نہیں کرتے.وإنّي، والله، في هذا الأمر اللہ کی قسم ! میں اس معاملے میں ہر محتاج کا (اسی كعبة المحتاج، كما أن في مكة (طرح) کعبہ ہوں جیسے حاجیوں کا مکہ معظمہ میں کعبہ كعبة الحجاج، وإنّى أنا الحجر ہے اور میں ہی وہ حجر اسود ہوں جس کے لئے تمام الأسود الذي وضع له القبول في كرة ارض میں قبولیت رکھ دی گئی ہے اور جسے چھو کر الأرض والناس بمسه يتبركون لوگ برکت حاصل کرتے ہیں کہ اللہ کی لعنت ان لعن الله قومًا يقولون إنه يريد لوگوں پر جو یہ کہتے ہیں کہ یہ (امام) دنیا کا طالب ہے الدنيا، وإنّا من الدُّنيا مُبعدون.حالانکہ ہم دنیا سے الگ تھلگ ہیں اور میں اس لئے وجئت لأقيم الناس على التوحيد آیا ہوں تا لوگوں کو توحید اور نماز پر قائم کروں نہ والصلوة، لا لإقناء أنواع الصّلاة اس لئے کہ طرح طرح کے تحفے تحائف عطا کروں.هذا خلاصة ما أوحى الله إلى، وهذه حمد یہ خلاصہ ہے اس کا جو اللہ نے میری طرف وحی کی ، یہ استعارة من الله الكريم.وكذالک قال اللہ کریم کی طرف سے استعارہ ہے.تعبیر کرنے والوں نے المعبرون أن المراد من الحجر الأسود فی یہی کہا ہے کہ علم الرویا میں حجر اسود سے مراد عالم فقیہ اور علم الرؤيا المرء العالم الفقيه الحكيم.منه صاحب حکمت شخص ہوتا ہے.منہ

Page 104

ضمیمه حقيقة الوحي 1+1 الاستفتاء والله يعلم ما في قلبي، ويشهد جو میرے دل میں ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے اور اپنے نشانوں سے اس امر کی شہادت دیتا ہے بآياته أنهم كاذبون ما کہ وہ جھوٹے ہیں.میرا دعویٰ اپنی طرف سے كان حدیث یفتری، بل جنت گھڑی ہوئی بات نہیں بلکہ میں حق لے کر آیا ہوں بالحق، وبالحق أرسلت، فما اور حق کے ساتھ بھیجا گیا ہوں تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم مجھے نہیں پہچانتے.لكم لا تعرفون.وإني أنا ضالتكم، لا مضلكم اے مسلمانو! میں ہی تمہاری کھوئی ہوئی متاع ہوں، أيها المسلمون.فهل فيكم من تمہیں گمراہ کرنے والا نہیں.پس کیا کوئی ہے تم ۴۲) میں جو میری دعوت قبول کرے اور میری باتوں پر يقبل دعوتي، وينظر بحسن الظنّ حسن ظن سے غور کرے.اے متکبرو! کیا تم میں إلى كلمتى؟ أليس فيكم رجل رشيد أيها المستكبرون؟ ولو لم أبعث، يا فتيان، في هذا الزمان کوئی ایک بھی سمجھ دار آدمی بھی نہیں ؟.اے عزیز جوانو! اگر میں اس زمانے میں مبعوث نہ کیا جاتا تو اہلِ صلیب دین (اسلام) کو پامال کر دیتے اور یہ لوطاً الدين أهل الصلبان.وإنّ (عیسائیت کا ) سیل تند و تیز سروں تک پہنچ گیا ہے هذا السَّيل بلغ الرؤوس، وأفنى اور اس نے لوگوں کو فنا کر دیا ہے.کیا تم پادریوں کو النفوس، ألا تعلمون القسوس نہیں جانتے کہ کس طرح گمراہ کر رہے ہیں اور میں كيف يُـضـلـون؟ وما أُرسلتُ إِلَّا ایسی گمراہی کے وقت میں بھیجا گیا ہوں جس نے عند ضلال نجس الأرض س الأرض ساری زمین ناپاک کر دی ہے اور اس میں بسنے وأهلك أهلها، فما لكم لا والوں کو ہلاک کر دیا ہے.تمہیں کیا ہو گیا ہے تفهمون؟ ووالله لیس فی الدھر کہ تم سمجھتے نہیں.اللہ کی قسم ! دنیا میں تمہاری أعجب من حالكم! کیف طال حالت سے زیادہ عجیب ترکوئی اور حالت نہیں إعراضكم وصَفُحُكم عنی تمہارا مجھ سے اعراض اور بے رخی کتنی لمبی ہوگئی.

Page 105

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۰۲ الاستفتاء وقد رأيتم الآيات وأعطيتم تم نے تو نشانات دیکھے اور تمہیں کھلے کھلے نشان عطا البينات فنبذتموها كالحصات کئے گئے لیکن تم نے ان سب کو کنکریوں کی طرح وفتح لكم باب الحسنات پھینک دیا.اور تمہارے لئے نیکیوں کے دروازے فعلقتم أبوابكم، لئلا تدخل فی کھولے گئے لیکن تم نے اپنے دروازے بند کر لئے العرصات ما لكم لا تتقون تاکہ وہ ( نیکیاں) تمہارے صحنوں میں داخل نہ ہو حرمات الله وللتكذيب جائیں تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی ممنوعہ حدوں تعجلون؟ وإن الله سياف يسل سے بچ کر نہیں رہتے اور تکذیب میں جلد بازی کرتے سیفه على الذين يعتدون.ہو.اللہ شمشیر زن ہے اور اس نے حد سے تجاوز وإنـي أنـا المسيح الموعود، کرنے والوں کے لئے اپنی تلوار کو سونت لیا ہے.وأنتم تكذبونني وتسبون میں ہی مسیح موعود ہوں اور تم مجھے جھٹلاتے اور وتقولون إن هذا الدعوى باطل گالیاں دیتے ہو اور یہ بھی کہتے ہو کہ (میرا) یہ وقول خالفه الأولون.فأعجبني دعوى باطل ہے اور ایسا قول ہے جس کی پہلے لوگوں قولكم هذا مع دعاوی العلم نے مخالفت کی ہے.علم وفضل کے دعوؤں کے والفضل! أتقولون ما يخالف با وجود تمہاری بات نے مجھے حیرت میں ڈال دیا القرآن وأنتم تعلمون؟ وإن ہے.کیا جانتے بوجھتے ہوئے تم وہ بات کہہ رہے دعوى الإجماع بعد الصحابة ہو جو مخالف قرآن ہے.صحابہ کے بعد اجماع کا دعوى باطل و کذب شنیع لا دعوی ایک باطل دعویٰ اور بد ترین کذب ہے.يصر عليه إِلَّا الظالمون.وأنَّى جس پر صرف ظالم لوگ ہی اصرار کرتے ہیں.اور الإجماع أتنسون ما قال کیا اجماع.کیا تم بھول جاتے ہو جو معتزلہ نے المعتزلون؟ أتزعمون أنهم ليسوا کہا؟ کیا تم خیال کرتے ہو کہ وہ مسلمانوں میں من المسلمين وأنتم قوم مسلمون؟ سے نہیں اور صرف تم ہی مسلمان ہو.پس ثابت فثبت أن قولكم ليس قولا واحدًا ہوا کہ تمہارا قول ایک ( متفق علیہ ) قول نہیں.

Page 106

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۰۳ الاستفتاء بل ادارءُ تُم فيها، فالآن يحكم بلکہ اس میں تم نے اختلاف کیا ہے.اس لئے اب الله فيما كنتم فيه تختلفون.اللہ ہی اس بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں تم وعندى شهادات من ربی و آیات باہم اختلاف کیا کرتے تھے.میرے پاس میرے رب کی شہادتیں اور نشانات ہیں جنہیں تم نے رأيتموهـا أأنتـم تـنـكـرون؟ إن دیکھا ہے ، کیا تم (اب بھی) انکار کرتے ہو.جو الذين خلوا من قبلى لا إثم عليهم لوگ مجھ سے پہلے گذرے ہیں ان پر کوئی گناہ وهم مبروون، والذين بلغتهم نہیں، وہ بری ہیں.ہاں البتہ وہ لوگ جن تک دعوتي، ورأوا آياتي، وعرفونی میری دعوت پہنچی اور انہوں نے میری نشانیاں وعرفتُهم بنفسي، وتمّتُ عليهم دیکھیں اور انہوں نے مجھے پہچان لیا اور خود میں حجتي، ثم كفروا بآيات الله نے بھی انہیں اپنی پہچان کروائی اور جن پر میری و آذوني..أولئك قوم حق حجت تمام ہو چکی ہے.اس کے باوجود انہوں نے عليهم عقاب الله بأنهم لا اللہ کی آیات کا انکار کیا اور مجھے ایذا دی.یہ ایسے يخافون الله و بای الله ورسله لوگ ہیں جن پر اللہ کا عذاب واجب ہو گیا.کیونکہ وہ اللہ سے ڈرتے نہیں اور اس کی آیتوں اور اس يستهزؤون.وما جئتهم من غير کے رسولوں سے استہزاء کرتے ہیں.میں کھلے بينة، بل أراهم ربّى آيةً على آية، نشان کے بغیر تو ان کے پاس نہیں آیا.بلکہ میرے ومعجزة على معجزة، وأقيمت الحجة، وقضى التنازع رب نے انہیں نشان پر نشان اور معجزے پر معجزہ دکھایا اور حجت قائم کر دی گئی اور تنازعے اور والخصومة، ثم على الإنكار جھگڑے کا فیصلہ کر دیا گیا.پھر بھی وہ انکار پر اصرار يصرون.أ يحاربون الله بما أنه کر رہے ہیں.کیا وہ اللہ سے اس وجہ سے جنگ جعلني المسيح الموعود والمهدی کرتے ہیں کہ اس نے مجھے مسیح موعود اور مہدی المعهود، وله الأمر وله الحكم معهود بنایا جبکہ امر اور فیصلہ کا اختیار اسی کو ہے.

Page 107

۴۳ ضمیمه حقيقة الوحي ۱۰۴ الاستفتاء لا يُسأل عما يفعل وهم يُسألون.اس پر جو وہ کرتا ہے پوچھا نہیں جا تا البتہ ان سے پرسش ہو گی.ان میں سے بعض اس جھگڑے سے وتنحى بعضهم عن هذا النزاع بوجہ شرمندگی اور خوف الگ ہو گئے اور انہوں نے خجلا وجلا و رجعوا إلى تائبين تو بہ کرتے ہوئے میری طرف رجوع کیا لیکن ان میں سے اکثر ظالم ہیں.وأكثرهم قاسطون.أيصرون على حياة عيسى کیا وہ حیات عیسی پر اصرار کرتے ہیں اور اس ويخفون إجماعًا اتفق عليه الصحابة اجماع کو چھپاتے ہیں جس پر سب کے سب صحابہ كلهم أجمعون؟ ويتبعون غیر سبیل نے اتفاق کیا اور ان لوگوں کی راہ کے خلاف چلتے قوم أدركوا صحبة رسول الله ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی صحبت پائی صلى الله عليه وسلم وكلّ واحدٍ منهم اور ان میں سے ہر ایک نے نبی کریم استفاض من النبي وتعلم، وانعقد فيض پایا اور تعلیم حاصل کی.اور ان کا اجماع علیسی إجماعهم على موت عيسى، وهو کی وفات پر تھا اور یہ اجتماع رسول کریم علی الإجماع الأول بعد رسول الله ويعلمه کے بعد سب سے پہلا (اجماع) تھا.اور علماءاس العالمون.أنسيتم قول الله: قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ بات کو جانتے ہیں.کیا تم اللہ کا ارشاد قد خلت أو أنتم للكفر متعمدون؟ وقد من قبله الرسل بھول گئے اور کیا تم جان بوجھ کر کفر کو اختیار کرتے ہو اور صحابہ میں سے ہر ایک مات على هذا الإجماع من كان من الصحابة، ثم صرتم شيعا، صحابی نے اسی اجماع پر وفات پائی.اس کے بعد تم مختلف گروہ بن گئے اور تم میں تفرقے کی ہوا وهبت فيكم ريح التفرقة، وما أوتيتم سلطانا على حياته، وإن | چلنے لگی.تمہیں حیات مسیح کی کوئی دلیل نہیں دی گئی أنتم إلا تـظـنـون.وقد قال الله صرف ظن سے کام لیتے ہو.اللہ تعالیٰ نے عیسی حكايةً عن عيسى: فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِی کی زبان سے فــلــمــا تـو فیتنی فرمایا ہے ال عمران : ۱۴۵ المائدة : ١١٨

Page 108

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۰۵ الاستفتاء فلا تفكرون فی قول الله ولا پس پھر بھی تم اللہ تعالیٰ کے اس قول پر غور وفکر نہیں تتوجهون.وَأَنْتُمْ أَعْلَمُ اَ اللہ کرتے اور نہ ہی اس کی طرف توجہ کرتے ہو.کیا تم زیادہ أو تقولون ما لا تعلمون؟ جانتے ہو یا اللہ ؟ یاتم وہ کچھ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے.ثم اعلموا أن حق اللفظ الموضوع پھر تم جان لو کہ کسی معنی کیلئے وضع کئے گئے لفظ کا یہ لمعنى أن يوجد المعنى الموضوع حق ہے کہ اس کے تمام افراد میں بغیر تخصیص و تعیین له في جمع أفراده من غير تخصیص کے وضعی معنی پائے جائیں.لیکن تم توفی کے لئے وہ وتعيين، ولكنكم تخصصون عيسى اپنے وضع کردہ معنی میں صرف عیسی کو مخصوص کرتے في المعنى الموضوع للتوفّى عندكم، ہو اور کہتے ہو کہ تمام دنیا جہان میں اس معنی میں وتقولون لا شریک له فی ذالک اس کا کوئی شریک نہیں.گویا ( توفی کا یہ معنی صرف المعنى في العالمين، كأن هذا المعنى ابن مریم کے تولد کے وقت پیدا ہوا اور اس معنی کا تولّد عند تولّد ابن مريم، وما كان وجوده قبله ولا يكون بعده إلى يوم وجود نہ تو اس سے پہلے تھا اور نہ آئندہ یوم الدین الدين! وهَبُ ، يا فتى، أن عیسی لم تک ہو گا.اے مرد جوان! فرض کر لے کہ عیسی پیدا نہ يتولّد ولم يُرزق الوجود من الحضرة ہوتا اور نہ ہی اسے اللہ کی طرف سے کوئی وجود دیا فبقى هذا اللفظ كعاطل محرومة من جاتا تو یہ لفظ (توفی) زیور سے محروم ایک عورت الحلية.فتفكر ولا تُرِنا الأنياب کی طرح ہوتا.پس غور کر اور ہم پر دانت مت پیس واتق الله التواب.أتزعم أن هذا اور خدائے تو اب سے ڈر.کیا تو سمجھتا ہے کہ یہ معنی وہ قالین ہے جس پر صرف ابن مریم نے قدم رکھایا المعنى بساط ما وطأه إلَّا ابن ــريــم، أو سماط ما أَمَّهم إلَّا وہ راہ ہے جس کی رہبری صرف اس شاہ مکرم هذا الملك الــمـكـرم؟ ولو (عیسی) نے کی.اگر ہم یہ بھی فرض کر لیں کہ آیت فرضنا أن معنى التوفّي في آية: فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى ليس إلَّا الرفع فلما توفیتنی میں توفی کے معنی صرف مع الجسم العنصري إلى السماء جید عصری کے ساتھ آسمانوں کی طرف رفع ہی ہیں البقرة : ۲۱۴۱ المائدة : ۱۱۸

Page 109

۴۴ ضمیمه حقيقة الوحي 1+4 الاستفتاء ثم مع فرض هذا المعنى يكذب تو پھر بھی یہ آیت حضرت عیسی کے زمین پر نزول هذه الآية نزول عيسى إلى الغبراء ، فرمانے کو جھٹلاتی ہے اور دشمنوں کا مقصد پورا ولا يحصل مقصود الأعداء ، بل نہیں ہوتا بلکہ عدم نزول کا معاملہ جوں کا توں باقی يبقى أمر عدم النزول على حاله كما رہتا ہے.جیسا کہ صاحبانِ عقل سے مخفی نہیں.لا يخفى على العقلاء.فإن عيسى کیونکہ حضرت عیسی ان الفاظ میں یوم يجيب بهذا الجواب يوم الحساب الحساب کو جواب دیں گے.یعنی آپ یعنى يقول: فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي في فلما تو فیتنی اُس دن کہیں گے جب مخلوق اٹھائی يوم يبعث الخلق ويحضرون جائے گی اور وہ حاضر کئے جائیں گے.جیسا کہ كما تقرؤون في القرآن أيها تم قرآن پاک میں پڑھتے ہو.اے عظمند و مسیح العاقلون.وخلاصة جوابه أنه کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ کہیں گے کہ میں يقول إنــى تـركـتُ أمتـى علـى نے اپنی امت کو تو حید اور غیور خدا پر ایمان لانے کی التوحيد والإيمان بالله الغيور، حالت میں چھوڑا تھا.پھر میں ان سے روزِ قیامت ثم فارقتهم إلى يوم القيامة وما تک جدا رہا اور حشر نشر کے دن تک دنیا کی طرف رجعت إلى الدنيا إلى يوم البعث واپس نہیں گیا.اس لیے میں نہیں جانتا کہ انھوں والنشور، فلذالك لا أعلم ما نے میرے بعد کیسے کیسے شرک اور فسق و فجور کا صنعوا بعدى من الشرك والفجور، ارتکاب کیا.اور میں قابل ملامت نہیں ہوں.اگر ولست من الملومين.فلو كان رجوعه إلى الدنيا أمرًا حقًّا قبل قیامت سے پہلے دنیا کی طرف آپ کا واپس يــوم القيامة فيلزم منه أنه يكذب آنا یقینی امر ہوتا تو اس سے یہ لازم آتا ہے کہ كذبًا شنيعا عند سؤال حضرة رب العزت کے سوال کرنے پر آپ (عیسی ) فتیح العزة.وهذا باطل بالبداهة.فالنزول | جھوٹ بولیں گے اور یہ بالبداہت باطل ہے.باطل من غير الشك والشبهة.لہذا بلا شک وشبہ ( آپ کا) نزول بھی باطل ہے.1

Page 110

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۰۷ الاستفتاء فاستيقظوا يا فتيان! أين أنتم من پس اے نو جوانو! بیدار ہو جاؤ.تعلیم قرآن سے تعليم القرآن؟ بل مات عیسی تم کتنے دور ہو ( حقیقت یہ ہے ) کہ حضرت عیسی كما ماتت إخوانه من النبيين بھی اپنے دوسرے نبی بھائیوں کی طرح وفات ولحق بهم كما تقرؤون فی پاگئے ہیں اور ان میں شامل ہو گئے ہیں جیسا کہ تم أخبار خير المرسلين.أقرأتم في خير المرسلین کی احادیث میں پڑھتے ہو.کیا تم نے الله حديث سيد الكائنات أنه في سيد الكائنات ﷺ کی حدیث میں پڑھا ہے کہ السماء في حجرة عَلى حِدَةٍ من آپ آسمان میں مرنے والوں سے علیحدہ ایک حجرے الأموات؟ كلا بل هو ميت ولا میں مقیم ہیں؟ ہر گز نہیں بلکہ وہ فوت شدہ ہیں اور يعود إلى الدنيا إلى يوم يبعثون يوم البعث تک دنیا کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں ومن قال متعمدا خلاف ذالک گے.جس شخص نے اس کے خلاف عمداً کچھ اور کہا فهو من الذين هم بالقرآن تو وہ ان لوگوں میں سے ہے جو قرآن کا انکار کرتے يكفرون.إِلَّا الذين خلوا مِن قَبلی ہیں سوائے ان لوگوں کے جو مجھ سے پہلے گزر چکے فهم عند ربهم معذورون ہیں.پس وہ لوگ اپنے رب کے نزدیک معذور ويشهد القرآن أنه يقول يوم ہیں.اور قرآن گواہی دیتا ہے کہ آپ (عیسی) القيامة إنّي ما كنت مطلعا على قیامت کے روز فرمائیں گے کہ مجھے اپنی امت کے ارتداد الأمة، ولا أعلم أنهم مرتد ہو جانے کا قطعی علم نہیں اور نہ ہی مجھے اتخذوني إلها من دون ربّ اس بات کا علم ہے کہ انھوں نے مخلوق کے رب کو البرية، وکذالک يبرء نفسه من چھوڑ کر مجھے معبود بنا لیا ہے.آپ اپنے آپ کو علم فساد النصاری و وقوعهم نصاری کے بگاڑ اور ان کے گمراہی میں پڑنے کے في الضلالة.فلو كان نازلا قبل متعلق علم رکھنے سے بری قرار دیں گے.اگر انھوں القيامة لكان من شأنه أن يصدق نے قیامت سے پہلے نازل ہونا ہوتا تو آپ کی بحضرة الله كما هو طريق البررة، شان کا تقاضا تھا کہ آپ اللہ کے حضور سچ بات کہتے

Page 111

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۰۸ الاستفتاء بل هو من حلل الرسالة والإمامة جيسا كه يد ابرار کا طریق بلکہ رسالت و امامت کالباس کہ یہ فكيف يُظن أنه يختار الكذب ہے.پھر یہ کیسے گمان کیا جا سکتا ہے کہ آپ جھوٹ ويرتكب جُرم إخفاء الشهادة اختیار کریں اور اخفاء شہادت کے جرم کے مرتکب ہوں ويقول: يا ربّ، ما عُدتُ إلى الدنيا، گے اور یہ کہیں گے کہ اے میرے رب میں دنیا کی وليس لى علم بأحوال امتى، ولا طرف واپس نہیں گیا اور نہ مجھے میری امت کے أعلم ما صنعوا بعدى.فإنّ هذا حالات کا کچھ علم ہے اور مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے كذب شنيع تقشعر منه الجلدة، میرے بعد کیا کیا.پس یہ ایسا جھوٹ ہے جس سے وتأخذ منه الرعدة ولو فرضنا جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور لرزہ طاری أنه يقول كمثل هذه الأقوال، ہو جاتا ہے اور اگر ہم فرض کر لیں کہ وہ ایسی ويُخفى متعمدا زمن عوده إلى الدنيا باتیں کہے گا اور اللہ ذوالجلال کے سوال کرنے پر دنیا عند سؤال الله ذی الجلال ويُخفی میں اپنے واپس جانے کے زمانے کو عمداً چھپائے گا حقيقة اطلاعه على كفر أمته وإصرارهم اور اپنی امت کے کفر پر مطلع ہونے کی حقیقت اور ان على طريق الضلال، فلا شک کی گمراہی کی راہ پر مصر رہنے کو مخفی رکھے گا تو بلا شک أن الله يقول له: يا عيسى، ما اللہ اس سے کہے گا کہ اے عیسی ! تجھے کیا ہو گیا ہے لك لا تخاف عزّتی و جلالی کہ تو میری عزت اور میرے جلال سے نہیں ڈرتا.روى الإمام البخاري عن المغيرة بن امام بخاری نے مغیرہ بن نعمان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ النعمان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رسول اللہ اللہ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ (قیامت کے دن ) إنه يجاء برجال من أمتى (يعنى يوم القيامة، لائے جائیں گے اور انہیں پکڑ کر بائیں جانب لے جایا جائے گا تو میں فيؤخذ بهم ذات الشمال، فأقول: کہوں گا اے میرے رب ! یہ میرے صحابہ ہیں.تو کہا جائے گا کہ تو نہیں يا رب أصيحابي فيقال: إنك لا تدرى ما جانتا کہ انہوں نے تیرے بعد کیا کچھ کیا.تو میں وہی کچھ کہوں گا جو ایک أحدثوا بعدك.فأقول كما قال العبد عبد الصالح ( یعنی عیسی ) کہے گا کہ میں ان پر نگران تھا جب تک میں ان 6 الصالح (يعني عيسى) وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ میں رہا.پس جب تو نے مجھے وفات دے دی تو تو ہی ان پر نگران شهيد ا مَّا دَمتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أَنتَ رہا.اور اسی طرح توفی کے معنی کے متعلق امام بخاری نے ابن عباس الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وکذالک روى البخاری سے روایت کی ہے.ابن عباس کہتے ہیں کہ متوفیک کے معنی ممیتک في معنى التوفي عن ابن عباس قال: متوفیک ممیتک.منه ل المآئدة: ۱۱۸ یعنی میں تجھے وفات دوں گا کے ہیں.منہ

Page 112

.۴۵ ضمیمه حقيقة الوحي ۱۰۹ الاستفتاء وتكذب أمام وجهی عند اور میرے سوال کرنے پر میرے رو برو جھوٹ بولتا سؤالي؟ ألستَ ذهبت إلى الدنیا ہے.کیا تو اپنی واپسی کے وقت دنیا میں نہیں گیا تھا عند رجعتک، و أعثرت علی اور کیا تو اپنی امت کے شرک سے آگاہ نہیں ہے.شرك أمتك؟ ألم تر الذین کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے تجھے اتخذوك إلها انتشروا في جميع معبود بنا لیا وہ تمام ممالک میں پھیل گئے اور عمدہ البلاد، ونسلوا من كل حدب گھوڑوں کی طرح ہر بلندی سے دوڑے چلے آئے كالجياد، وأنت حاربتهم وكسرت اور تو نے ان سے جنگ کی ہے اور اپنی کوشش اور صليبهم بجهدک و طاقتک، ثم طاقت سے ان کی صلیب توڑی ہے.پھر اب تو تنكر الآن من نزولک، فأعجبنی اپنے نزول سے انکار کر رہا ہے.پس تیرے کذب کذبک و فریتک.اور افترا نے مجھے حیران کر دیا ہے.فخلاصة الكلام أن قولكم برفع پس خلاصہ کلام یہ کہ تمہارا رفع عیسی کے بارہ میں عيسى باطل، ومضر للدين كأنه قاتل قول باطل اور دین کے لئے مضر ہے گویا یہ (دین وتقولون: لفظ الرفع فی القرآن کا قاتل ہے.اور تم کہتے ہو کہ دفع کا لفظ موجود نعم، موجود، ولكن معناه قرآن میں موجود ہے.ہاں موجود تو ہے لیکن اس من لفظ مُتَوَفِّيكَ مشهود بل کے معنی متوفیک کے لفظ سے مشہور ہیں بلکہ جميع كلم الآية على الرفع الروحاني آیت کے تمام کلمات رفع روحانی پر شاہد ہیں.کیا شهود.أتؤمنون ببعض الكتاب تم کتاب کے کچھ حصہ پر ایمان لاتے ہو اور کچھ کا وتكفرون ببعض ؟ أهذا إسلامكم أو انکار کرتے ہو.کیا یہ تمہارا اسلام ہے یا کفر اور عناد؟ كفر وعنود؟أو تريدون أن تحرّفوا كتاب الله كما حرف اليهود ؟ ألا ياتم اللہ کی کتاب کو یہودیوں کی طرح بدلنا چاہتے ترون أن لفظ مُتَوَفِّيكَ مقدم ہو.کیا تم نہیں دیکھتے کہ متوفیک کا لفظ رفع على لفظ الرفع وفی القرآن موجود؟ کے لفظ سے پہلے آیا ہے اور قرآن میں موجود ہے.فما لكم تتركون رعاية الترتيب، پھر کیا وجہ ہے کہ تم رعایت ترتیب کو چھوڑتے ہو

Page 113

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء وتختارون ما يضركم، وتعرضون اور اسے اختیار کرتے ہو جو تمہارے لئے نقصان دہ عما ينفعكم، وتجاوزون الحدود ہے.اور تم اس سے اعراض کرتے ہو جو تمہیں نفع ألم يَنْهَكم الله أن تحرّفوا معنی پہنچاتا ہے اور حدود سے تجاوز کرتے ہو.کیا اللہ القرآن، ولا تتبعوا سبل الشيطان؟ نے تمہیں قرآن کے معنی میں تحریف کرنے سے منع ووالله ثم والله ما صرفكم عن نہیں فرمایا اور کیا یہ نہیں کہا تم شیطان کی راہوں کی الــحــق إلا التـعـــب والـعـنـاد، اتباع نہ کرو؟ اور اللہ کی قسم ! ہاں اللہ کی قسم!! وحسبتم الفساد الكبير كأن فيه تمہیں صرف اور صرف تعصب اور عناد نے حق سے رفع الفساد.وتقولون لى: أنت ہٹایا ہے اور تم نے فساد کبیر کو یوں سمجھا ہے کہ گویا اسی كفّرت أهل القبلة، وخالفت قول سے فساد رفع ہو گا.اور تم مجھے کہتے ہو کہ تو نے اہل خير البرية.يا سبحان الله كيف نسيتم فتاواكم بهذه العجلة؟ وما قبلہ کی تکفیر اور خیر البریہ مہ کے قول کی مخالفت کی ہے.واہ سبحان اللہ ! تم جلدی میں اپنے فتووں کو ابتدرنا بالتكفير وما بدأنا بالتحقير.أما أشعتم كفرنا في هذه الديار وفي الآفاق وفي السِّكَكِ کیسے بھول گئے.جبکہ ہم نے نہ تو کبھی تکفیر میں جلدی کی اور نہ تحقیر میں پہل کی.کیا تم نے اس ملک اور اس کے آفاق اور گلی کوچوں اور بازاروں میں والأسواق؟ أنسيتم قرطاس الإفتاء ہمیں کافر ٹھہرانے کی اشاعت نہیں کی؟ کیا تم وما قلتم وما تقولون بترک الحياء ؟ وجاهدتم كُلّ الجهد فتووں کے پرچہ کو اور وہ جو تم کمال بے حیائی سے کہہ لتنقضوا ما عقدنا، ولتبطلوا ما چکے ہو اور کہہ رہے ہو بھول گئے ہو؟ اور تم نے پوری أردنا، وکذالک مکرتم کل کوشش کی کہ ہمارے عقیدہ کو توڑ دو اور ہمارے ارادہ المكر إلى عشرين حجّةً بل أزيد كو باطل كردو اور اسی طرح تم نے ہیں بلکہ ہمیں سال من ذالك عِدة، وأثرتم من كلّ سے بھی زیادہ عرصہ سے، ہر قسم کے منصوبے باندھے نوع فتنة، وقلتم كلّ ما أردتم اور ہر نوع کے فتنے اختیار کئے اور میری ذات کے في شأنى من السب والشتم متعلق گالی گلوچ میں سے تم نے جو چاہا کہہ دیا.

Page 114

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء ثم أشعتموه في الأغيار والأحباب، پھر تم نے اس کی غیروں اور دوستوں میں اشاعت کانکم مبرؤون من المؤاخذة کی.گویا تم مؤاخذہ اور حساب سے بری ہولیکن والحساب.ولكن الله أتم نورا اللہ نے اُس نور کو مکمل کیا جسے تم بجھانا چاہتے تھے أردتم إطفاء ه، وملأ بحرا تمنيتم اور اس سمندر کو بھر دیا جس کے پانی خشک ہونے کی دیا أن تغيض ماؤه، و دعوتم لنا أرضًا تم امید کرتے تھے.اور تم نے ہمارے لئے قحط زدہ جدبة، فآوانا الله إلى ربوة زمین کی دعا دی لیکن اللہ نے ہمیں ربوہ اور سر وواد خضر وروضة، ورزقنا سبز و شاداب وادی اور باغ میں پناہ دی.اور ہمیں نعماءً ا و آلانا وبركات ما وہ وہ نعمتیں، احسانات اور برکات عطا کیں جنہیں رأيتموها ولا آباؤكم.أهذا جزاء نہ تم نے اور نہ ہی تمہارے آباء واجداد نے دیکھا الفرية؟ أأعشـر تــم على مثله في تھا.کیا یہ افتراء کا صلہ ہے؟ کیا تم نے کسی زمانے زمان من الأزمنة؟ میں بھی ایسا ہونے کی اطلاع پائی ہے؟ فاعلموا، رحمكم الله، أن صدق اللہ تم پر رحم فرمائے.تمہیں معلوم ہو کہ میرے دعوای وموت عيسى ما كان أمرًا دعوی کی صداقت اور عیسی کی وفات کوئی ایسا متعسر المعرفة، ولكن طوّعَتْ امر نہیں تھا جسے سمجھنا مشکل ہو لیکن تمہارے ۴۶ لكم أنفسكم تكذيب إمامكم نفس نے تمہیں اپنے امام کی تکذیب پر ابھارا.و مَعِين ولما جعلني الله مثيل عيسى قد قال الله عزّوجلّ في القرآن: الله عزّوجل نے و آویـنـاهـمـا الـى ربوة ذات قرار وَأَوَيْنُهُمَا إِلَى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ ومعين ( اور ان دونوں کو ہم نے ایک مرتفع مقام کی طرف پناہ دی جو پُر امن اور چشموں والا تھا) کے الفاظ قرآن کریم میں ارشاد فرمائے ہیں اور جب اللہ نے مجھے مثیل عیسی بنایا تو اس نے سلطنت جعل لي السلطنة البرطانية ربوة أمنٍ وراحة برطانیہ کو میرے لئے امن و راحت کار بوہ اور اچھا ٹھکانہ بنا دیا.پس ومستـقـا حسـنـا.فـالـحـمـد للـه مـأوى سب تعریف اللہ کے لئے ہے جو مظلوموں کی پناہ گاہ ہے اور تمام المظلومين ولله الحكم والمصالح، ما حکمتیں اور مصلحتیں اللہ کے لئے ہیں.کسی کی کیا مجال کہ وہ ایسے.كان لأحد أن يؤذى من عصمه الله، والله شخص کو اذیت دے سکے جسے اللہ بچائے اور اللہ ہی سب سے بہتر ، خير العاصمين.منه ل المؤمنون: ۵۱ حفاظت فرمانے والا ہے.منہ

Page 115

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۱۲ الاستفتاء.فزاغت قلوبكم وما فكرتم حق پس تمہارے دل ٹیڑھے ہو گئے اور تم نے ویسا نہ الفكرة.وقد جئتكم بالآیات سوچا جو سوچنے کا حق ہوتا ہے.اور میں تمہارے والشواهد والبينات، وقد فتح پاس نشانات ، شواہد اور کھلے دلائل لے کر آیا اور الله على أمرًا أخفاه عليكم في اللہ نے وہ امر مجھے پر کھول دیا جوابن مریم کے بارہ ابن مريم، وذالك فـضـلـه أنـه میں اس نے تم پر مخفی رکھا ہوا تھا.اور یہ اُس خدا کا فضل ہے کہ اُس نے مجھے وہ بات سمجھا دی جس فهمنى أمرًا ما أعثركم عليه وما فهم أم حسبتم أن أصحاب.الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا إن الله أخفانا من أعينكم إلى قرون، وأَسْبَلَ عليها حجباء سے اُس نے نہ تو تمہیں آگاہ کیا اور نہ ہی تمہیں سمجھایا.کیا تم سمجھتے ہو کہ غار والے اور کتبوں والے ہمارے عجیب نشانوں میں سے تھے حمید اللہ نے صدیوں تک ہمیں تمہاری آنکھوں چھپائے رکھا اور ان پر پردے ڈالے رکھے.پس تم فكنتم تنتظرون نزول المسیح من آسمان سے مسیح کے نازل ہونے کا انتظار کرتے السماء ، وصرف الله أفكاركم رہے اور اللہ نے تمہاری فکروں اور سوچوں کو اس عن الحقيقة الغراء، ليظهر درخشنده حقیقت سے ہٹائے رکھا تا کہ وہ تم پر یہ عليكم عجز كم في أسرار حضرة ظاہر کر دے کہ تم حضرت کبریا کے اسرار ورموز الكبرياء.ذالک من سنن الله سمجھنے سے عاجز ہو اور یہ اللہ کی سنت ہے تا کہ وہ ليعلمكم أدباً عند إظهار الآراء تمہیں آراء کے اظہار کے وقت آداب سکھائے.هذا ما أوحى إلى ربي بوحي القرآن یہ وہ وحی ہے جو میرے رب نے قرآنی الفاظ میں مجھے کی.اور وكذالك أخفانى ربي كما أخفى أصحاب اس طرح میرے رب نے مجھے اسی طرح مخفی رکھا جس طرح اس نے الكهف، وإن ذالك من سن الله أنه يخفى اصحاب کہف کو خفی رکھا تھا اور یہ فن النہی میں سے ہے کہ وہ اپنے بعض بعض أسراره من أعين الناس ليعلموا أن اسرار لوگوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھتا ہے تا کہ انہیں یہ معلوم ہو کہ ان عـلـمـهـم قاصر، وليبتلى الله عباده ، ولیری کا علم محدود ہے اور تا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمائے اور ان میں سے مومنوں اور مجرموں کے فرق کو دکھا دے.منہ المؤمنين منهم والمجرمين.منه

Page 116

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۱۳ الاستفتاء فما تشابه الأمر عليكم إلا من یہ معاملہ تم پر صرف آزمائش کی وجہ سے مشتبہ رہا کہ فتنة أراد الله ليبتليكم بها، فأظهرها اللہ اس کے ذریعہ تمہارا امتحان لے.پس اس نے بعد هذا الإخفاء.اس اخفا کے بعد اسے ظاہر فرما دیا.وأى ذنب أكبر من ذالك أن اس سے بڑھ کر اور گناہ کیا ہوسکتا ہے کہ قرآن الله يخبر في القرآن بموت کریم میں اللہ عیسی کی وفات کی خبر دیتا ہے اور اس بات کی بھی خبر دیتا ہے کہ قیامت کے دن عیسی اپنی عيسى ويخبر بأن عيسى يقرّ يوم امت کے کفر اور اس کے بارہ میں علم نہ ہونے القيامة بموته قبل كُفر أمته وعدم سے قبل اپنی موت کا اقرار کریں گے جیسا پہلے الله بیان ہو چکا ہے اور (ہمارے نبی علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اسے معراج کی رات وفات یافتہ الموتى عند يحيى، ثم أنتم لوگوں میں بیٹی کے پاس دیکھا، پھر بھی تم اسے جسم علمه به کما مضى، والنبي يقول إني رأيته ليلـة الـمـعـراج في ترفعونه مع الجسم إلى السماء ؟ کے ساتھ آسمان کی طرف اٹھاتے ہو.ہم نے اس فما رأينا أعجب من هذا.فما سے عجیب تر کوئی بات نہیں دیکھی.تم کیوں بات لكم لا تفقهون حديثا ؟ وإن قولی نہیں سمجھتے.میرا قول قول فیصل ہے.پس اس قول فيصل، فلن تجدوا عنه سے تم ہرگز فرار نہ پاسکو گے.تم اس (مسیح) کی محـيـصـا.تصرون على حياته، زندگی پر اصرار کرتے ہو لیکن اس پر کوئی دلیل پیش ولا تـؤتـــون عـلیـه دلیلا نہیں کرتے.اور اللہ سے بڑھ کر کون سچی بات وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيْلًا ؟ کہہ سکتا ہے.وليس جوابكم من أن تقولوا اور اس کے سوا تمہارا جواب کوئی نہیں کہ تم کہو کہ إن آباء نا كانوا على هذا الاعتقاد، وإن كان آباؤ کم ہمارے آباء واجداد اسی عقیدہ پر تھے اگر چہ تمہارے عدلوا عن طريق السداد.آباء واجداد سیدھی راہ سے ہٹے ہوئے ہوں.ا النساء : ١٢٣

Page 117

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۱۴ الاستفتاء وأى شيءٍ خیالاتُ أُناس ظهروا اور ان لوگوں کے خیالات کی کیا حیثیت جو صحابہ کے بعد الصحابة بل بعد القرون بعد ظاہر ہوئے ، بلکہ تین صدیوں کے بعد.ان کا الثلاثة ؟ وما كان حقهم أن کوئی حق نہ تھا کہ وہ اللہ کی دی ہوئی خبروں کی ان يُؤَوّلوا أنباء الله قبل وقوعها، بل کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے ہی تاویل کرنے لگیں كان من حسن الأدب أن يفوّضوا بلكه حسن ادب کا تقاضا تھا کہ وہ ان (خبروں) کے إلى الله مجاری ینبوعها، چشموں کے رستوں کا معاملہ اللہ کے سپرد کر و کذالک كانت سيرة كبراء دیتے.اور اکابرین امت کی سیرت یہی رہی الأمة.إنّهم كانوا لا يصرون على ہے.کہ وہ اخبار غیبیہ کو بیان کرتے وقت کسی ایک معنى عند بيان الأنباء الغيبية، بل معنى پر اصرار نہیں کرتے تھے.بلکہ وہ اُن پر ایمان كانوا يؤمنون بها ويفوّضون لاتے تھے.اور ان کی تفاصیل کو حقیقت کا علم رکھنے والے (خدا) کے سپر د کر دیتے تھے.اور یہی طریق اہل تقویٰ اور دانشمندوں کے نزدیک محتاط طریق ہے.تفاصيلها إلى عالم الحقيقة.وهذا هو المذهب الأحوط عند أهل التقوى وأهل الفطنة.ثم پھر ان کے بعد ایسے جانشین ہوئے جنہوں نے اپنے خلف من بعدهم خلف جاوزوا حد علمهم وحد المعرفة علم و معرفت کی حدود سے تجاوز کیا اور جولا تقف ونسوا ما قيل : لَا تَقْفُ مَا لَيْسَ ماليس لک به علم فرمایا گیا ہے یعنی جس چیز کا لَكَ بِهِ عِلْمٌ وطفَروا فی کلّ تجھے علم نہیں اس کی پیروی نہ کر.کو بھول گئے.اور موطن طَفْرَ البقة، وأصروا على ہر جگہ پسوؤں کی طرح اچھلے کو دے اور ایسے امر پر أمر ما أحاطوه حق الإحاطة.يا اصرار کیا جس کا انہوں نے پوری طرح احاطہ حسرات عليهم وعلى جرأتهم ! نہ کیا تھا.وائے افسوس! ان پر اور ان کی جرأت پر قد أصابت الملة منهم صدمة هى كه ملت اسلامیہ ) کوان سے ایسا صدمہ پہنچا ہے جو أخت صدمة النصرانية، وما هم عیسائیت کی طرف سے پہنچنے والے صدمہ کی بہن إلَّا كجذب لسنوات الـمـلة ہے.اور ملت کے لئے محض قحط سالیوں کی مانند ہیں.بنی اسرائیل : ۳۷

Page 118

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۱۵ الاستفتاء ☆ يرفعون عيسى مع جسمه إلى السماء، وہ عیسی کو جسم سمیت آسمان پر اٹھاتے ہیں اور اللہ ولا يتدبرون قوله تعالى : قُل کے فرمان قل سبحان ربی پر غور نہیں کرتے سبحان ري بل يزيدون فی بلکہ وہ بغض اور کینہ میں بڑھتے چلے جارہے ہیں.البغض والشحناء.يا فتيان أين أنتم اے جوانو! تم ان آیات (مذکورہ) کے مقابل کہاں من تلك الآيات، ولم تتبعون ما کھڑے ہو اور تم مشتبہ بات کی پیروی کیوں کرتے تشابه من القول وتتركون البينات ہو.اور جو محکم نشانات ہیں انہیں چھوڑ رہے ہو.المحكمات؟ ألا تعلمون أن الكفار کیا تم نہیں جانتے کہ کافروں نے اس آیت (قــل طلبوا في هذه الآية معجزة الصعود سبحان ربی ) میں ہمارے نبی ﷺ جو خیر الانبیاء إلى السماء ، من نبينا خير الأنبياء افضل الاصفیاء ہیں سے آسمان پر چڑھنے کے معجزہ وزبدة الأصفياء، فأجابهم الله أن رفع کا مطالبہ کیا تھا.جس کا اللہ نے انہیں یہ جواب دیا بشر مع جسمه ليس من عادته، بل تھا کہ کسی بشر کا آسمان کی طرف اپنے جسم سمیت هو خلاف مواعيده وسنته ولو رفع اللہ کی سنت نہیں.بلکہ یہ اس کے وعدوں اور فرض أن عيسى رفع مع جسمه اس کے طریق کے خلاف ہے.اگر بالفرض عیسی إلى السماء الثانية، فما معنى هذا اپنے جسم سمیت دوسرے آسمان پر اٹھائے گئے تھے.المنع في هذه الآية؟ ألم يكن تو اس آیت میں اس ممانعت کے کیا معنیٰ ہوں عيسى بشرًا عند حضرة العزة؟ گے؟ کیا عیسی ربّ العزت کے نزدیک بشر نہ تھا؟ أعنى آية: قُلْ سُبْحَانَ رَى هَلَ كُنتُ م میری مراد قل سبحان ربي هل كنت الا بشرا إِلَّا بَشَرًا رَسُولًا فلا شك أن هذه الآية رَّسُولا کی آیت ہے.اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ آیت کسی بشر دليل واضح عـلـى امتناع صعود بشر إلی کے جسم عصری سمیت آسمان پر چڑھنے کے امتناع پر ایک واضح دلیل السماء مع جسمه العنصري، ولا ينكره إلا ہے اور صرف جاہل ہی اس کا انکار کرتے ہیں.اللہ تعالیٰ کے فرمان الجاهلون.وفي قوله تعالى سُبْحَانَ رَتی إشارة إلى آية: فِيهَا تَحْيَونَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ سبحان ربی میں آیت فيها تحيون وفيها تموتون كى طرف فإن رفع بشر إلى السماء أمر ينقض هذا اشارہ ہے.کیونکہ کسی بشر کا آسمان کی طرف رفع ایسا امر ہے جو اس العهد، فسبحانه وتعالى عما ينقض عهده، عہد کو توڑتا ہے اور اللہ کی ذات اس سے پاک ہے.کہ وہ اپنا عہد توڑے.پس اے عقل مند و ! غور کرو.منہ ففكروا أيها العاقلون.منه ا بنی اسرائیل: ۹۴ الاعراف: ۲۶

Page 119

ضمیمه حقيقة الوحي ١١٦ الاستفتاء ثم أى حاجة اشتدت لرفعه إلى تو پھر اس کے بلند آسمانوں کی طرف اٹھائے جانے کی السَّماوات الـعُـلـى؟ أَأَرْهَقَتُه کون کی اشد ضرورت آن پڑی تھی.کیا زمین اس پر الأرض بضيقها ، أو ما بقى مفر تنگ پڑ گئی تھی یا یہودیوں کے ہاتھوں سے بچنے کے من أيدى اليهود فيها، فرفع إلى لئے اس کے لئے زمین میں کوئی جائے مفر نہ رہا السماء ليُخفى؟ تھا کہ اسے چھپانے کے لئے آسمان پر اٹھایا گیا ؟ أيُّها النّاس..لا تجاوزوا حدود اے لوگو! سیدھی راہ کی حدود سے تجاوز نہ کرو اور النهج القويم، وزنوا بالقسطاس سیدھی ڈنڈی سے تو لو.اور اللہ کی قسم ! اسلام کی زندگی المستقيم.ووالله، إن موت عیسی کے لئے عیسی کی موت اس کی زندگی سے بہتر ہے.خير للإسلام من حياته، وكلّ فتح اور دین اسلام کی تمام تر فتح اس کی موت میں ہے.الدين في مماته.أتستبدلون الذى كيا تم خیر کو شر سے بدلنا چاہتے ہو.اور نفع و نقصان هو شر بالذى هو خير، ولا تفرقون کے درمیان فرق نہیں کرتے.اور اللہ کی قسم ! اس بين النفع والضير؟ ووالله لن يجتمع دين (اسلام ) کی زندگی اور ابن مریم کی زندگی حياة هذا الدين وحياة ابن مریم ہرگز اکٹھے نہیں ہو سکتے تم دیکھ چکے ہو کہ ان کی وقد رأيتم ما عَمَّرَ حياته إلى هذا حيات نے اب تک کیا تعمیر اور کیا تخریب کی اور تم دیکھ الوقت وما هدّم، وترون كيف رہے ہو کہ ان کی حیات نے نصاری کی کیسی مدد کی نصر النصاری حیاتہ ،وقدم اور انہیں آگے بڑھایا اور دین قیم کو مجروح کیا.وجرح الدين الأقوم.ولما ثبت جب اس (حیات مسیح ) کا نقصان بالکل ہمارے ضيره فيما بين يدينا، فكيف يُتوقع سامنے ثابت ہو چکا ہے تو پھر ہمارے بعد کے زمانہ خيره فيما خَلْفَنا؟ وإذا جربنا إلى میں اس سے خیر کی کیونکر توقع کی جاسکتی ہے.طول الزمان مضرات حیاتہ، اور جب ہم نے ایک طویل مدت تک ان کی فأى خير يرجى من هذه العقيدة حیات کے نقصانات کا تجربہ کر لیا ہے تو اس کے بعد ذالک مع ثبوت معراته؟ بعد اس عقیدہ سے کس خیر کی توقع کی جاسکتی ہے.

Page 120

ضمیمه حقيقة الوحي الاستفتاء والعاقل لا يعرض عن مجرّباته عقلمند وہ ہے جو تجربات سے اعراض نہیں کرتا.اور وإن الله يوافي دروب الحكمة الله حکمت کی راہوں کی طرف رہنمائی کرتا ہے.اور ويرحم عباده ويعصمهم من أبواب اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے.اور انہیں ضلالت کے الضلالة.ولا شك أن حياة عيسى دروازوں سے بچاتا ہے.اور بلاشبہ عیسی کی زندگی اور وعقيدة نزولـه باب من أبواب اس کے نزول کا عقیدہ گم راہ کن کے دروازوں میں الإضلال، ولا يتوقع منه إلَّا أنواع سے ایک دروازہ ہے.اور انواع واقسام کے وبال کے سوا اس سے کوئی توقع نہیں رکھی جاسکتی.اور اللہ کے الوبال.ولله في أفعاله حكم لا افعال میں ایسی حکمتیں ہوتی ہیں.جنہیں تم نہیں تعرفونها، ومصالح لا تمسونها.جانتے.اور ایسی مصلحتیں ہوتی ہیں جن کو تم چھو بھی ،ففگروا، رحمكم الله..إن عقيدة نہیں سکتے.اللہ تم پر رحم کرے سوچو تو کہ حیات مسیح کا حياة عيسى كما تصرّون عليه إلى عقیدہ جیسا کہ اب تک تم اُس پر اصرار کر رہے هذا الآن، ثم عقيدة نزوله في ہو.پھر زمانے کے آخر میں ان کے نزول کا عقیدہ آخر الزمان، أمر ما أفادكم مثقال ایسا امر ہے جس نے تمہیں ذرہ بھر فائدہ نہیں پہنچایا.ذرّة، وما أيد ديننا الذي هو خير اور نہ اس نے ہمارے اس دین کی تائید کی ہے جو الأديان، بل أيد دين النصارى سب دینوں سے بہتر ہے بلکہ عیسائی مذہب کی تائید وأدخل أفواجا من المسلمين في کی ہے.اور فوج در فوج مسلمانوں کو صلیبی مذہب أهل الصلبان.فلا أدرى أتى میں داخل کیا ہے.اے مسلمانوں کے گروہ! مجھے حاجة أحسستم لنزوله يا معشر معلوم نہیں کہ تم نے اس کے نزول کی کیا ضرورت المسلمين؟ وإن حياته يضركم محسوس کی ، اور اُس کی حیات تمہیں نقصان پہنچاتی ولا ينفعكم.أما رأيتم ضررًا فيما بے فائدہ نہیں.کیا تمہیں گزشتہ سالوں میں اس کا ہے مضى من السنين؟ أنفعتكم نقصان نظر نہیں آیا.کیا گزرے ہوئے زمانے هذه العقيدة فيما مر من الزمان؟ میں اس عقیدے نے تمہیں کوئی فائدہ پہنچایا ؟

Page 121

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۱۸ الاستفتاء بل ما زادتکم غیر تتبیب و ارتداد نہیں بلکہ تمہیں بربادی میں بڑھایا اور مرد و زن الرجال والنسوان.فأى خير مرتد ہوئے.پس اے جوانو ! اس کے بعد يُرجى منه بعده يا فتيان؟ ورأيتم اُس سے کس خیر کی امید رکھی جاسکتی ہے.اور المتنصرين ما جُذبوا إلى تم دیکھ چکے ہو کہ عیسائیت قبول کرنے والے القسيسين إلا بهذه الحبال پادریوں کی طرف ان سے جالوں کے ذریعہ کھینچے گئے.یہ وہ چور ہے جس نے انہیں ضلالت کے وهذا هو اللصّ الذي ألقاهم في کنوئیں میں پھینک دیا.حالانکہ وہ اس ملت بئر الضلال.وكانوا ذراري هذه (اسلامیہ) کی ذریت ونسل تھے.اور پھر وہ سانپوں یا جنگل کے درندوں کی طرح ہو گئے.اور انہوں نے اسلام سے عداوت کی اور اسے گدھوں جیسی ناپسندیدہ آواز کے ساتھ برا بھلا کہا.اور الملة، ثم صاروا كالحيوات أو كسباع الأجمة.وعادوا الإسلام وسیوه بـأنـكــر أصوات نهيق، وتركوا أقاربهم ووالديهم في اپنے قریبی رشتہ داروں اور والدین کو چیختے چلاتے زفير و شهيق، ووقفوا نفوسهم چھوڑ دیا.اور خیر البریہ ع کو بُرا بھلا کہنے على سب خير البرية وتوهين اور کتب سابقہ میں سے اکمل ترین کتاب (قرآن کتــاب هـو أكـمـل مـن الكتب کریم ) کی توہین کرنے میں اپنی زندگی وقف کر السابقة، وقالوا: قريض، وأيّ دی.اور انہوں نے کہا کہ یہ تو شاعرانہ کلام ہے رجل منه مستفيض؟ واتخذوا اور کون شخص اس سے فیضیاب ہورہا ہے.اور ديننا سخرة، ولا يذكرونه إلا انہوں نے ہمارے دین کو تمسخر کا نشانہ بنایا، اور اس طعنة.وقالوا إن مِتُّم على كاذكر صرف طعن کے رنگ میں کرتے ہیں اور کہا کہ کا هذا الدين دخلتم النار اگر تم اس دین (اسلام) کی حالت میں مرے تو باليقين.فاعلم، وفقك الله یقینی طور پر آگ میں داخل ہو گے.اللہ تمہیں صحیح راہ للصواب، وجنبک طرق العتاب کی توفیق دے.اور عتاب کی راہوں سے بچائے

Page 122

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۱۹ الاستفتاء أن هذه الفتنة التي حسبتموها هينا تمہیں معلوم ہو کہ یہ فتنہ (عیسائیت) جسے تم معمولی هي عند الله عظیم، وقد أهلکت سمجھتے ہو اللہ کے نزدیک بہت سنگین فتنہ ہے.أفواجًا منكم وأدخلتها في نار الجحيم، اور اس فتنہ نے تم میں سے بہت سے لوگوں کو ہلاک ولذالك ذكرها الله سبحانه وتعالی کیا اور انہیں دوزخ کی آگ میں داخل کر دیا ہے في مواضع من كتابه الکریم و نسب اور یہی وجہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی کتاب إليها تفطَّرَ السَّماء وخرَّ الجبال قرآن کریم میں کئی جگہوں میں اس ( فتنے ) کا ذکر وظهور آثار الغضب العظيم فرمایا ہے.اور اسی عقیدہ کی طرف آسمان کا پھٹنا اور فو الله، إنّي أعجب كل العجب من پہاڑوں کا ریزہ ریزہ ہو کر گرنا اور عظیم غضب کے أن المسلمين نصروا النصارى بقول آثار کا ظہور منسوب کیا ہے.اللہ کی قسم ! میں اس امر يخالف قول حضرة الكبرياء سے سخت حیران ہوں کہ مسلمانوں نے ایسے قول کے وقالوا إن عيسى رفع مع جسمه ذریعہ جو حضرت کبریا کے قول کے مخالف ہے العنصري إلى السماء ، ثم ينزل عیسائیوں کی مدد کی اور انہوں نے کہا کہ عیسی اپنے في زمان إلى الغبراء.وهذا هو مادی جسم کے ساتھ آسمان کی طرف اٹھایا گیا.اور وہ الدليل الأعظم عند النصارى على آئندہ کسی زمانہ میں زمین پر نازل ہوگا.اور یہ اتخاذه إلها، وبه يُضلون كثيرًا من عیسائیوں کے نزدیک مسیح کو معبود بنانے پر سب سے الجهلاء.والحَقُّ أنه مات ولحق بڑی دلیل ہے.اور اسی دلیل کے ذریعہ وہ بہت الأموات، وعلى ذالک دلایل كثيرة سے جاہلوں کو گمراہ کرتے ہیں.اور حقیقت یہ ہے من الكتاب والسنة، وقد ذکر کہ وہ وفات پا گیا اور مر دوں سے جاملا ، اور اس پر القرآن موته في المقامات کتاب وسنت میں بہت سے دلائل ہیں.اور قرآن المتعدّدة، ورآه نبینا صلی اللہ علیہ نے اس کی موت کا ذکر متعدد مقامات پر کیا ہے.وسلم فی الموتى ليلة المعراج اور ہمارے نبی ﷺ نے انہیں شب معراج میں عند يحيى في السماء الثانية كي کے پاس دوسرے آسمان پر مُردوں میں دیکھا.

Page 123

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۰ الاستفتاء وأى شهادة أكبر و أعظم من هذه اور اس شہادت سے بڑی اور عظیم شہادت کیا ہوسکتی الشهادة؟ ثم مع ذالك يصول ہے لیکن اس کے باوجود پھر بھی جاہل لوگ میری الجهلاء على عند سماع هذه اس بات کو سن کر مجھ پر حملہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں الكلمة، ويقولون: لو كان کہ اگر تلوار ہوتی تو ہم تجھے ضرور قتل کر دیتے..(٢٩) السيف لقتلناك.وإن سيف الله جب کہ اللہ کی تلوار اس گروہ کی تلواروں سے أحد من سيوف هذه الفرقة.ألم کہیں زیادہ تیز ہے.کیا ان میں سے بعض نے ير بعضهم ضرب سيفه عند مباہلہ کے وقت اللہ کی تلوار کی ضرب کا مشاہدہ المباهلة؟ وقد تكرّر فی القرآن نہیں کیا ؟ اور قرآن میں عیسی کی وفات کا ذکر ذکر موت عیسی وذکر ايوائه تکرار ہوا ہے اور اس کا ذکر بھی ہوا ہے کہ آپ کو إلى ربوة ذات قرار و معین و ایک بلند جگہ میں پناہ دی جو نہایت پرسکون اور ثبت بدلايل أُخرى أنها أرض چشموں والی تھی.اور دیگر دلائل سے یہ ثابت كاشمير باليقين.ووُجد فيها قبر ہو گیا ہے کہ یہ قطعی طور پر سرزمین کشمیر ہے.اور عيسى، ووجد هذه القصة في وہاں عیسی کی قبر ملی ہے اور یہ قصہ قدیم کتابوں میں كتب قديمة لا بد من قبولها، موجود ہے.جسے تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں.وحصحص الحق، فالحمد لله اور حق کھل کر ظاہر ہو گیا اور ہر قسم کی تعریف کا اللہ ربّ العالمين.وشهد سگان ہی مستحق ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے.اور اس هذه الأرض أنه قبر نبى كان من سرزمين ( كشمیر ) کے رہنے والوں نے شہادت دی بني إسرائيل، وكان هاجر إلى ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک نبی کی قبر ہے.جس هذه الأرض بعد إيذاء قومه ومر نے اپنی قوم کی ایذا رسانی کے بعد اس سرزمین کی عليــه قــريــب مـن الألفين طرف ہجرت کی تھی اور اس واقعہ پر انداز دو ہزار سال بالتخمين.فملخص الكلام ان کے لگ بھگ عرصہ گذر چکا ہے.پس خلاصہ کلام یہ موت عیسی ثابت بالبرهان که عیسی کی موت واضح دلیل سے ثابت شدہ ہے.

Page 124

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۱ الاستفتاء ولا يـنـكـره إلَّا من أنكر نصوص اور اس کا انکار صرف وہی شخص کرتا ہے جو قرآن اور الحديث والقرآن.ولو شاء الله حدیث کی نصوص کا منکر ہے.اور اگر اللہ کی مشیت لفهم من أنكره، ولكنه يضل من ہوتی تو وہ ضرور ایسے منکر کو اس کا فہم عطا کرتا لیکن وہ يشاء ، ويهدي من يشاء ، وإليه جسے چاہے گمراہ قرار دیتا ہے اور جسے چاہے ہدایت يرجعون.وإن يتبعون إِلَّا ظَنَّا، وما دیتا ہے،اور وہ سب اُسی کی طرف لوٹائے جائیں نرى في أيديهم حجة بها گے.وہ صرف ظن کی اتباع کرتے ہیں.اور ہم ان يتمسكون.والتمسّك بالأقوال کے ہاتھوں میں کوئی ایسی حجت نہیں دیکھتے جسے وہ الظنية تجاه النصوص التي هي قطعية الدلالة خيانة وخروج من مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہوں اور نصوص قطعیہ طريق التـقـوى فـويـل للذين الدلالت کے مقابل فظنی اقوال کو پکڑے رہنا خیانت لاينتهون.سيقول الذين لا اور تقویٰ کی راہ سے خروج ہے.پس ان لوگوں کے يتدبرون إن عیسی علم للساعة ، لئے جو باز نہیں آتے ہلاکت ہے.ایسے لوگ جو تذ بر وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَبِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ سے کام نہیں لیتے وہ کہیں گے کہ عیسی قیامت کی نشانی بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ذالک قول سمعوا ہے.اور تمام اہل کتاب اپنی موت سے قبل اس پر من الآباء ، وما تدبّروه كالعقلاء ضرور ایمان لائیں گے.یہ وہ قول ہے جو انہوں نے ما لهم لا يعلمون أن المراد من اپنے آباء سے سنا ہوا ہے.لیکن عقلمندوں کی طرح الـعـلـم تـولـده مـن غیر آب علی انہوں نے اس پر غور نہیں کیا.انہیں کیا ہو گیا کہ وہ طريق المعجزة، كما تقدّم ذكره نہیں جانتے کہ علم ( نشان) سے مراد ان کا معجزانہ بغیر في الصحف السابقة، ولا ينكره أحد من أهل العلم والفطنة.وأما باپ کے پیدا ہونا ہے.اور کوئی صاحب علم و دانش إيمان أهل الكتاب كلّهم بعيسى اس کا انکار نہیں کرتا.باقی رہا تمام اہل کتاب کا عیسی کما ظنّوا فی معنى الآية پر ایمان لانا جیسا کہ انہوں نے مذکورہ آیت کے معنیٰ المذكورة ، فأنت تعلم حقيقة سے سمجھا ہے تو تم اُن کے ایمان کی حقیقت کو خوب إيمانهم، لا حاجة إلى التذكرة.جانتے ہو جس کے بیان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں.النساء : ١٦٠

Page 125

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۲ الاستفتاء وتعلم أن أفواجًا من اليهود قد اور تم جانتے ہو کہ بہت سے یہودی مر گئے لیکن وہ ماتوا ولم يؤمنوا به، فلا تُحرّف عیسی پر ایمان نہیں لائے.پس تم بالبداہت باطل كلام الله لعقيدة هي باطلة عقیدے کی خاطر اللہ کے کلام میں تحریف نہ کرو.بالبداهة.وقد قال الله تعالى جب کہ اللہ نے (واضح طور پر ) یہ فرما دیا ہے کہ الْقَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء ”ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک إلى يَوْمِ الْقِيِّمَةِ فكيف العداوة عداوت اور بغض ڈال دیا.پھر عیسی پر ایمان لانے بعد الإيمان بعيسى؟ ألم يبق فی کے بعد عداوت کیسی ؟ کیا تمہارے سر میں ذرہ بھر رأسكم ذرّة من الفطنة؟ أليس في بھی عقل باقی نہیں رہی.کیا اس آیت میں اس هذه الآية رد على من زعم أن شخص کا رد نہیں جو یہ خیال کرتا ہے کہ یہودیوں کے جميع فرق اليهود يؤمنون بعيسى؟ تمام فرقے عیسی پر ایمان لائیں گے.پھر کیا وجہ فما لكم تخالفون النص الذى هو ہے کہ تم اس نص کی مخالفت کر رہے ہو جو بالکل أظهر وأجـلـى؟ فأي آية بقيت فى ظاہر وباہر ہے.پھر تمہارے ہاتھ میں وہ کونسی آیت ۵۰ أيديكم بها تتمسكون؟ فأعجبنى باقی رہ گئی ہے جسے تم مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہو.حالكم بأى دلیل تخاصمون؟ مجھے تمہاری حالت پر حیرانی ہے کہ کس دلیل کی بناء وإن الله ذکر موت عيسى غير مرة پر تم مخاصمت کر رہے ہوجبکہ اللہ نے قرآن میں في القرآن، فما لكم لا تتذكرون؟ متعدد بار عیسی کی موت کا ذکر فرمایا ہے پھر تم کیوں ويستحيل التناقض في كلام الله نصیحت حاصل نہیں کرتے.اور اللہ رب العالمین کے رب الـعـالـمـيـن مـا لـكـم إنكم كلام میں تناقض محال ہے.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم تعاندون المعقول، وتكذبون معقول دلائل سے دشمنی رکھتے ہو اور منقول دلائل کی المنقول، ونعرض عليكم تکذیب کرتے ہو.اور ہم تمہارے سامنے اللہ کا کلام كلام الله ثم تمرون معرضين.پیش کرتے ہیں لیکن تم منہ موڑ کر گزر جاتے ہو.ل المآئدة: ۶۵

Page 126

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۳ الاستفتاء وتعلمون أن نزول المسیح اور تم جانتے ہو کہ بلا کسی تخصیص مسیح موعود کا نزول الموعود بدون تخصيص أمر ایسا امر ہے جس پر ہم اور تم بلا اختلاف ایمان رکھتے نؤمن به وتؤمنون به من غیر ہیں.پس ہمارے اور تمہارے درمیان اصل جھگڑا خلاف.فأصل النزاع بيننا ابن مریم کے آسمان سے نزول کے متعلق ہے.اس وبينكم في نزول ابن مریم من لئے اللہ نے اپنے روشن صحیفوں میں اس کی موت کی السماء ، فقضى الله هذا النزاع خبر دے کر اس نزاع کا فیصلہ فرما دیا پس جسے اللہ بإخبار موته فى صحفه الغراء ہدایت دینا چاہتا ہے تو وہ اس کے سینے کو قرآنی بیان فمن يُرِدِ الله أن يهديه يشرحُ کے لئے کھول دیتا ہے.اور فرقان حمید کے بعد صدره لبيان القرآن.وأي كتاب ہمارے اور تمہارے نزدیک وہ کون سی ایسی کتاب عندنا أو عندكم يتمسک به بعد ہے جسے مضبوطی سے پکڑا جاسکتا ہے؟ حیف ہے تم الفرقان؟ يا حسرات علیکم..لا پر کہ نہ تو تم مناظرہ کے لئے حاضر ہوتے ہو اور نہ تحضرون للمناظرة ولا تجيئون مباہلہ کے لئے آتے ہو.ہاں دور سے حملے کر رہے للمباهلة، ومن بعيد تطعنون ہو.اور ہمارے پاس اللہ کی کتاب اور اس کے وعـنـدنـا دلائل كثيرة من كتاب رسول کی سنت سے کثیر دلائل موجود ہیں.پس ہم الله وسنة رسوله فكيف نعرض ان لوگوں کے سامنے انہیں کیسے پیش کریں جو على الذين يُعرضون؟ ألا يعلمون اعراض کر رہے ہیں.کیا وہ نہیں جانتے کہ بدعتی اور أن المبتدعين والكافرين لا کافر اللہ تعالیٰ سے تائید یافتہ نہیں ہوتے اور نہ ہی يؤيدون من الله ولا هم وہ مدد دیئے جاتے ہیں.اور نہ ہی اللہ کے يُنصرون؟ ولا قبول لهم عند ہاں انہیں قبولیت حاصل ہوتی ہے اور نہ ہی وہ الله، ولا هم كالأبرار يؤثرون؟ نیکوکار لوگوں کی طرح ترجیح دیئے جاتے ہیں.وہ وأى ذنب ينسبون إلى من غير کون سا گناہ میری طرف منسوب کرتے ہیں سوائے أنـى نـعـيـت إليهم بموت عیسی اس کے کہ میں نے انہیں عیسی کی موت کی خبر دی

Page 127

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۴ الاستفتاء وقد ماتت من قبله النبيون.جب کہ ان سے پہلے تمام نبی فوت ہو چکے ہیں.کیا وہ أيعرضون عن الإجماع المستند اس مستند اجماع سے اعراض کریں گے جو واضح اور إلى النصّ الجَلِي، أم هم روشن نص پر قائم ہے یاوہ خود فیصلہ کرنے والے ہیں.الحاكمون؟ والله إن عیسی اللہ کی قسم ! عیسی فوت ہو گئے.اور وہ حق صریح سے مات، وإنهم يعاندون الحق عناد رکھتے ہیں اور وہ کچھ کہہ رہے ہیں جو قرآن الصريح، ويقولون ما يخالف کے خلاف ہے اور وہ اللہ سے ڈرتے نہیں.اور القرآن وما يخافون وأى إشكال انہیں عیسی کی موت کے بارے میں کیا اشکال يأخذهم في موت عيسی بل هم در پیش ہے، دراصل وہ حد سے تجاوز کرنے والی قوم مسرفون.يخصصونه بصفة قوم ہیں.وہ اسے ( یعنی عیسی کو ) ایسی صفت سے لا توجد في أحد من الناس، خاص کر رہے ہیں جو انسانوں میں سے کسی شخص ويؤيدون النصاری و هم میں نہیں پائی جاتی.وہ جانتے بوجھتے ہوئے يعلمون.و كيف تقبل غیرةُ الله عیسائیوں کی تائید کرتے ہیں اور اللہ کی غیرت یہ أن يُخصص أحد بصفة لا شریک کیسے گوارا کر سکتی ہے کہ کوئی شخص ایسی صفت له فيها من بدء الدنيا إلى آخرها كيسا تھ مخصوص کیا جائے جس میں ابتدائے دنیا وأى عقيدة أقرب إلى الكفر سے اس کی انتہا تک اس کا کوئی شریک نہ ہو.اس منها، لو كانوا يتدبرون فإن سے بڑھ کر کون سا عقیدہ کفر کے زیادہ قریب التخصيص أساس الشرک ہے.کاش وہ غور کرتے کیونکہ ایسی تخصیص شرک وأى ذنب أكبر من الشرك أيها کی بنیاد ہے.اے جاہلو! شرک سے بڑا کونسا گناہ الجاهلون؟ وإذ قالت النصارى ہے اور جب نصرانیوں نے کہا کہ عیسی بن باپ إن عيسى ابن الله بما تولد من ولادت کی وجہ سے ابن اللہ ہے اور وہ اس غير أب، وكانوا به يتمسكون عقیدہ کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے ہیں تو اللہ نے فأجابهم الله بقوله: اس قول کے ذریعہ انہیں جواب میں فرمایا کہ

Page 128

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۵ الاستفتاء إِنَّ مَثَلَ عِنْسَى عِنْدَ اللهِ كَمَثَلِ آدَمَ اللہ کے نزدیک عیسی کی حالت آدم کی حالت کی خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنُ طرح ہے جسے اس نے خاک سے پیدا کیا پھر اسے کہا فَيَكُونُ ولكنا لا نرى جواب کہ ہوجا تو وہ ہوگیا لیکن ہم عیسی کے رفع اور اس کے خصوصية رفع عیسی ونزوله نزول کی خصوصیت کا جواب قرآن میں نہیں پاتے.في القرآن، مع أنه أكبر الدلايل جبکہ وہ صلیبیوں ں کے ہاں الوہیت عیسی پر تمام دلائل على ألوهية عيسى عـنـد میں سے سب سے بڑی دلیل ہے.اگر ہمارے أهل الصلبان.فلو كان أمر صعود رب رحمن کے علم میں عیسی کے آسمان پر چڑھنے اور عيسى وهبوطه صحيحًا في علم ربنا الرحمن، لكان من الواجب أن وہاں سے اترنے کا معاملہ درست ہوتا تو لازمی تھا کہ يذكر الله مثیل عیسى فى هذه الله فرقانِ حمید میں بھی عیسی کے مثیل کا ذکر فرماتا الصفة في الفرقان، كما ذكر آدم جس طرح اس نے حضرت آدم کا ذکر فرمایا ہے تا کہ ليبطل به حُجّة أهل الصلبان.فلا وہ اس طرح عیسائیوں کی حجت کو باطل کرے.شك أن في ترك الجواب إشعار بلا شبہ اس ترک جواب میں یہ اظہار موجود ہے کہ بأن هذه القصة باطلة لا أصل لها يه قصه باطل اور بے بنیاد ہے اور محض غیر معقول وليس إلا كالهذيان.أتعلمون أتى باتوں کی طرح ہے.کیا تم جانتے ہو کہ وہ کونسی مصلحة منعت الله من هذا مصلحت تھی جس نے خدا تعالیٰ کو اس جواب سے روکا.الجواب؟ وقد كان حقًّا على الله حالانکہ یہ اللہ پر لازم تھا کہ وہ جواب دیتا اور نصاریٰ أن يجيب ويجيح زعم النصارى کے اس خیال کی بالاستیعاب بیخ کنی کرتا.اور بالاستيعاب.وإن علماء النصارى عیسائی علماء ایسے لوگ ہیں جو ہر روز اپنے غلو میں قوم يزيدون كل يوم في غلوّهم ولا يلتفتون إلى الحق من تكبرهم بڑھتے چلے جارہے ہیں اور اپنے تکبر اور سرکشی کی وجہ وعلوهم.وإنى أتممت عليهم سے حق کی طرف توجہ نہیں کرتے.اور میں نے اسلام حجة الله لتأييد الإسلام کی تائید کے لئے ان پر اللہ کی حجت تمام کر دی ہے.آل عمران: ۶۰ ۵۱

Page 129

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۶ الاستفتاء ديار بعيدة لنفع الأنام.فلمّا جرّ وألفت فيها كُتبًا وأشعتها إلى اور اس بارہ میں میں نے بہت سی کتابیں تالیف کیں اور لوگوں کے فائدے کی خاطر دور دراز ملکوں تک ان کی اشاعت کی ہے.پھر جب ہمارے درمیان الجدال فينا ذيله، وما رأيت أحدًا اس بحث نے طول پکڑا اور میں نے ایک شخص بھی أن يُظهر إلى الإسلام میله ایسا نہیں دیکھا جو اسلام کی طرف میلان ظاہر کرے فهمت أن الأمر محتاج إلى تو میں سمجھ گیا کہ یہ معاملہ منان خدا کی نصرت کا محتاج نصرة الله المنّان، ولست بشیء ہے.اور میں خود تو کچھ بھی نہیں ہوں یہاں تک کہ خدائے رحمان کی رحمت مجھے آئے تو میں اس کی حتى يدركني رحمة الرحمن.نصرت کا سوالی بن کر آستانہ الہی پر گر گیا اور میں محض فخررت على الحضرة سائلا مردہ کی طرح تھا.تب میرے رب نے دو کلمات للنصرة، وما كنت إلَّا كالميت سے مجھے زندہ کیا اور آنکھوں کو منور کیا اور فرمایا: فأحياني ربي بالكلمتين، ونوّر یعنی ” اے احمد خدا نے تجھ میں برکت رکھ دی.وہ العينين، وقال: يا أحمد بارک خدائے رحمان ہے جس نے تجھے قرآن سکھلایا ہے.کہ تا تو ان لوگوں کو ڈرا وے جن کے باپ دادا اللہ فیک.الرّحمن علم القرآن.نہیں ڈرائے گئے اور تا خدا کی حجت پوری لتنذر قومًا ما اندر آباؤهم ہو جاوے اور مجرموں کی راہ کھل جائے.ان کو کہہ ولتستبين سبيل المجرمین.قُل دے کہ میں خدا کی طرف سے مامور ہوں اور سب 66 ☆ إنّى أُمرت وأنا أوّل المؤمنين سے پہلے اس بات پر میں ایمان لانے والا ہوں ، إن الأعداء من أهل القبلة يسمونني اہل قبلہ میں سے مرے دشمن میرا نام اول الکافرین رکھتے أول الكافرين، فسبق القول من الله لردّھم فی ہیں.ان کی تردید میں اللہ تعالیٰ کا قول جو میری کتاب براہین کتابی "البراهين" وقال : قُلْ إنى أمرتُ وأنا احمد یہ میں آچکا ہے." کہہ میں مامور ہوں اور میں اس بارہ میں تمام أول المؤمنين.وقالوا لا يُدفن هذا الرجل مومنوں میں سے پہلا ہوں.اور انہوں نے کہا کہ اس شخص کو في مقابر المسلمين، فسبق القول من مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کیا جائے.تو اس کے رڈ میں الرسول الردّهم، وقال إن المسيح الموعود رسول اللہ ﷺ کا قول آچکا ہے کہ مسیح موعود میری قبر میں دفن کیا علیہ يُدفن في قبرى، وإنه يُبعث معى يوم الدين.جائے گا اور قیامت کے روز میرے ساتھ ہی مبعوث کیا جائے گا“

Page 130

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۷ الاستفتاء وبشرني بأن الدين يُعلى ويشاع اور اس نے مجھے بشارت دی کہ دین اسلام سر بلند و مشلك دُر لا يضاع.وكان هذا کیا جائے گا اور اس کی اشاعت کی جائے گی.اور تیرے جیسا موتی ضائع نہیں ہوسکتا اور یہ پہلی وحی ہے جو قدیر نصیر خدا کی طرف سے اس عاجز کو کی أوّل ما أُوحِيَ إلى هذا الحقير، من الله القدير النصير.وبشرني ربّى گئی.اور میرے رب نے مجھے بشارت دی کہ وہ بأنه يُظهر لی آیات باهرات میرے لئے درخشاں نشان ظاہر فرمائے گا وينصرني بتأییدات متواترات اور پے در پے تائیدات سے میری مدد کرے گا بقيه حاشية: وما كان هذا إلَّا جواب بقیه حاشية اور یہ ان مکفرین کو جواب دیا گیا ہے.جو مجھے المكفّرين الذين يحسبونني من أهل جهنم، جہنمی خیال کرتے ہیں اور اگر تو شک میں مبتلا ہے تو مفتیوں سے وإن كنت في شك فاسأل المفتين.ومن دریافت کر لے.اور عالم برزخ کے عجائبات میں سے یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ ان کی موت کے بعد نبی ﷺ کے روضہ مبارک کے قریب کئے جاتے ہیں.جس کے نیچے جنت ہے اور بعض لوگ اس عجائب عالم البرزخ أنّ بعض الناس بعد موتهم يقربون إلى روضة النبي التي تحتها روضہ سے دور کئے جاتے ہیں.پس رسول ﷺ نے میرے بارہ میں الجنة، وبعضهم يُبعدون منها، فأخبر لى یہ خبر دی ہے کہ میں مقربین میں سے ہوں اور یہ اس شخص کے رسولى أنى من المقربين.وهذا رد على من اعتراض کارڈ ہے جس نے کہا کہ یہ شخص جہنمیوں میں سے ہے.اور قال إنــه مـن جهـنّـمـيين.وهذا الدفن الذی یہ ایسی تدفین ہوگی جس کو اللہ تعالیٰ روحانی طریق پر پورا کرے گا اور يكمله الله على الطريقة الروحانية أمر يوجد یہ ایسا امر ہے جس کے اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول کے في كتاب الله وقول رسوله أثره ، واتفق علیہ ارشادات میں اشارے پائے جاتے ہیں اور جس پر روحانیت سے تعلق رکھنے والے ایک گروہ کا اس پر اتفاق ہے.طائفة قوم روحانيين.وكذالك قالوا إن جماعة هذا الرجل قوم اسی طرح انہوں نے کہا کہ اس شخص کی جماعت کے لوگ کافر ہیں.مومن نہیں.پس ان کے وفات یافتوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں كافرون لا من المؤمنين، فلا تدفنوا موتاهم في دفن نہ کرو.کیونکہ یہ بدترین کافر ہیں.تو میرے رب نے مجھے وحی کی مقابر المسلمين، فإنهم شر الكافرين.فأوحى اور ایک قطعہ زمین کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ ایسا قطعہ زمین ہے إلى ربّى وأشار إلى أرض وقال إنها أرض جس کے نیچے جنت ہے.جو اس میں دفن کیا جائے گا وہ جنت میں داخل تحتها الجنّة، فمن دفن فيها دخل الجنة، وإنه ہوگا.اور وہ امن دیئے جانے والوں میں سے ہوگا.پس اگر دشمنوں کی من الآمنين.فلولا أقوال الأعداء ما كان وجود باتیں نہ ہوتیں تو ان انعامات کا وجود بھی نہ ہوتا.پس ان کے غضب هذه الآلاء.فهيج غضبهم رحمة الله، فالحمد نے اللہ تعالیٰ کی رحمت کو جوش دلایا.پس تمام قسم کی تعریفیں اللہ کے لئے لله ربّ العالمين.منه ہیں جو رب العالمین ہے.منہ

Page 131

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۸ الاستفتاء ليحق الحق ويُبطل الباطل، تاکہ وہ زبردست دلائل اور روشن معجزات سے حق کو بالحجج القاهرة، والمعجزات حق اور باطل کو باطل ثابت کر دے.پھر اس کے الباهرة.ثم بعد ذالك دعوت بعد میں نے پادریوں اور عیسائیوں اور عیسائیت القسيسين والنصارى والنصاری میں داخل ہونے والوں اور ان کے علاوہ برہمنوں والمتنــصــريــن وغيرهم من ين وغيرهم من اور مشرکوں کو دعوت دی اور انہیں کہا کہ اللہ کے :.البراهمة والمشركين، وقلت نشانوں اور اس کی نصرت کے ذریعہ حق کو پرکھو جربوا الحق بآيات الله ونصرته تا یہ ظاہر ہو جائے کہ کون اللہ کی طرف سے نصرت ليظهر من يُنصر من الله ومن يكون یافتہ ہوگا اور کون اس کی لعنت کا مورد ہوگا.مگر وہ محلّ لعنته.فما بارزوا لهذا النضال ہتھیار بند پہلوانوں کی طرح اس مقابلہ کیلئے نہ كالكُماة، واختفوا في الوكنات نکلے اور اپنے آشیانوں میں چھپ گئے.اور اللہ کی ووالله، لو بارزوا لما رمى ربّى إلا قسم ! اگر وہ میدان میں آتے تو میرا رب ٹھیک ٹھیک صايبا، وما رجع أحد منهم إلا نشانے پر تیر برساتا اور ان میں سے ہر ایک ناکام خاسرا وخايبًا.ووالله، إن فتشت و نامراد ہو کر لوٹتا.اور اللہ کی قسم اگر تو تحقیق کرتا لرأيت الإسلام كنز الآیات تو دیکھ لیتا کہ اسلام نشانات کا خزینہ اور ان کا شہر ومدينتها، وتجد فيه نورا يهب ہے اور تو اس میں ایسا نور پاتا جو ہر شخص کو اسکی لكلّ نفس سكينتها.فيا حسرة سكيت بخشا.پس افسوس ہے ایسے لوگوں پر على قوم يكفرون بدفائنه، ولا جو اس کے دفینوں کا انکار کرتے ہیں اور اس کے يتوجهون إلى خزائنه، ويحسبون خزائن کی طرف کچھ توجہ نہیں کرتے اور اسلام کو الإسلام كالـعـظـام الرميمة، لا بوسیدہ ہڈیوں کی طرح سمجھتے ہیں عظیم نعمتوں سے (۵۲) مملوا من النعم العظيمة.أو لٹک بھرا ہوا نہیں سمجھتے.یہ ایسے لوگ ہیں جو اس بات قوم لا يؤمنون بأن يكلم الله پر ایمان نہیں لاتے کہ ہمارے سید و مولیٰ حضرت أحدًا بعد سـيـدنـا الـمصطفى محمد ﷺ کے بعد اللہ کسی سے کلام کرتا ہے

Page 132

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۲۹ الاستفتاء ويقولون قد خُتم على المكالمة او ر وہ کہتے ہیں کہ خیر الوری عملے کے بعد مکالمہ الہی بعد خير الورى.فكأنّ الله فقد فی کے سلسلہ پر مہر لگ گئی ہے.گویا اس زمانے میں هذا الزمن صفة الكلام، وبقى الله صفت کلام کو کھو بیٹھا ہے.اور صرف سماعت صفة السمع فقط ولعله يفقد صفة کی صفت باقی رہ گئی ہے اور شاید یہ صفت سماعت السمع أيضًا بعد هذه الأيام.وإذا بھی آئندہ زمانے میں جاتی رہے اور جب صفتِ تعطلت صفة التكلّم وصفة سماع تكلم اور دعائیں سننے کی صفت معطل ہوگئی تو باقی الدعوات، فلا يُرجى عافية صفات کی سلامتی کی بھی امید نہیں رکھی جاسکتی.الباقيات، أعنى عند ذالک ارتفع میری مراد یہ ہے کہ اس صورت میں تمام صفات الأمان من جميع الصفات فمن سے امان اٹھ جائے گی.پس جس نے اللہ تعالیٰ کی أنكر أبدية أحد من صفات حضرة صفات میں سے کسی ایک صفت کے ابدی ہونے کا العزة فكأنما أنكر جميعها ومال انکار کیا تو گویا اس نے تمام صفات کا انکار کر دیا اور إلى الدهـرية.فما تقولون فيه يا دہریت کی طرف مائل ہو گیا.پس اے اہل دانش ! أهل الفطنة: هل هو مسلم أو خر تم ایسے شخص کے متعلق کیا کہتے ہو.کیا وہ مسلمان ہے یاوہ ملت (اسلامیہ ) کے مینار سے گر گیا ہے؟ من منار الملة؟ أتظنون أن الإسلام مراد من كيا تم خیال کرتے ہو کہ اسلام چند گنے چنے قصوں قصص معدودة، وليست فيه آیات سے عبارت ہے اور اس میں ایسے نشان موجود نہیں جو مشهودة؟ أأعرض عنا ربنا بعد دکھائی دیتے ہوں.کیا ہمارے رب نے ہمارے وفاة سيدنا خير البرية؟ فأى شيء سيد و مولی خیر البریہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد يدلّ على صدق هذه الملة ؟ أنسی ہم سے منہ موڑ لیا ہے؟ پھر کونسی چیز اس ملت کی صداقت الله وعد الإنعام الذي ذكره فی پر دلالت کرتی ہے.کیا اللہ اپنے اس انعام کے وعدے سورة الفاتحة..أعنى جعل هذه كو بھول گیا جس کا اس نے سورۃ فاتحہ میں ذکر فرمایا ہے.الأمة كأنبياء الأمم السابقة؟ یعنی اس امت کو سابقہ امتوں کے انبیاء کی مانند بنانا.

Page 133

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۰ الاستفتاء ألسنا بخير الأمم في القرآن؟ فائی کیا ہمیں قرآن میں بہترین امت قرار نہیں دیا شيءٍ جَعَلَنا شرَّ الأمم علی خلاف گیا.پھر کس چیز نے فرقان حمید کے خلاف ہمیں الفرقان؟ أيجوز العقل أن نجاهد بدترین امت بنا دیا.کیا عقل جائز قرار دیتی ہے کہ حق الجهاد لمعرفة الله ثم لا نوافی ہم تو اللہ کی معرفت کے لئے پوری تگ و دو کریں دروبها، ونموت لنسيم الرحمة ثم لیکن پھر بھی اس کی شاہرا ہوں کو پانہ سکیں اور ہم لا تُرزق هبوبها؟ أهذا حَدُّ كمال نیم رحمت کی خاطر مریں لیکن پھر بھی ہم اس کے هذه الأمة، وقد وافت شمس عمر جھونکوں سے محروم رہیں.کیا یہی اس امت کے الدُّنيا غروبها؟ فاعلموا أنّ هذا کمال کی حد ہے؟ جبکہ دنیا کی عمر کا آفتاب ڈوبنے کو الـخـيـال كما هو باطل عند الفطنة ہے.سو جان لو کہ جس طرح یہ خیال کمال ذہانت کی التامة، كذالك هو باطل نظرًا رو سے باطل ہے.ویسے ہی صحف مقدسہ پر تحقیقی على الصحف المقدّسة.نظر ڈالنے کے لحاظ سے بھی باطل ہے.وأى موت هو أكبر من موت کیا حجاب کی موت سے بڑھ کر بھی کوئی الحجاب؟ وأى عمى أشد أذًى موت ہے اور اُس اندھے پن سے زیادہ من عدم رؤية وجه الله الوهاب؟ اذیت ناک اور کیا چیز ہے کہ جس میں وھاب ولو كانت هذه الأمة كالأبكم خدا کے چہرے کا دیدار نہ ہو.اگر یہ امت والأصم، لمات العشاق من هذا گونگوں اور بہروں جیسی ہوتی تو عشاق اس غم الهم، الذين يُذيبون وجودهم سے مرجاتے.جو محبوب کے وصال کیلئے اپنے لوِصال المحبوب، وما كانت وجود گھلا دیتے ہیں اور ان کی دنیا میں کوئی اور منيتهم في الدنيا إلَّا وصول هذا آرزو نہیں ہوتی بجز اس کے کہ انہیں اپنا یہ المطلوب، فمع ذالک کیف مطلوب مل جائے.پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ان کا يتركهم حبّهم في لظى محبوب خدا ان پیاروں کو اضطرار و کرب کے الاضطرار، وفي نار الانتظار؟ شعلوں اور انتظار کی آگ میں پڑارہنے دے.

Page 134

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۱ الاستفتاء ولو كان كذالك لكان هذا اور اگر ایسے ہوتا تو یہ قوم تمام بدبخت قوموں سے القوم أشقى الأقوام، لا تُسفر زیادہ بد بخت ہوتی کہ نہ ان کی صبح تابناک ہوتی اور ۵۳) صباحهم، ولا تُسمع صياحهم، نہ ان کی چیخ و پکار سنی جاتی اور وہ آہ و بکاء کی حالت میں ويموتون في بكاء وأنين.كلا..مرجاتے.ایسا ہر گز نہیں بلکہ اللہ سب سے بڑھ کر بل الله أرحم الراحمين.و إنه ما رحم کرنے والا ہے اور اس نے بھوک پیدا کی تو اس خلق جوعًا إلا خلق معه طعامًا کے ساتھ ہی اس نے بھوکے کے لئے کھانا بھی پیدا للجوعان، وما خلق غليلا إلَّا کیا.پیاس پیدا کی تو پیاسے کیلئے پانی بھی پیدا کیا خلق معه ماءً للعطشان اور معرفت کے طالبوں کیلئے بھی اس کی یہی سنت و کذالک جرت سنته لطلباء جاریہ ہے.میں نے بچشم خود یہی دیکھا ہے پھر یہ کیسے العرفان.وإني عاينتها فكيف ممکن ہے کہ میں مشاہدہ کے بعد اس کا انکار کروں.أنكرها بعد المعاينة، وجربتها اور میں نے خود اس کا تجربہ کیا ہے پھر اس تجربے فكيف أشك فيها بعد التجربة کے بعد میں اس میں کیونکر شک کر سکتا ہوں.ولا بد لنا أن ندعو الناس إلى ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم لوگوں کو علی وجہ ما وجدناه على وجه البصيرة البصيرت اس طرف بلائیں جسے ہم نے پایا ہے.فوجب على كل من يؤمن بالله اس لئے ہر اس شخص کے لئے جو خدائے لگانہ پر الوحيد، ولا يأنف من كلمة ایمان رکھتا ہے اور کلمہ توحید سے ناک بھوں التوحيد، أن لا يقنع بالأطمار نہیں چڑھاتا، لازم ہے کہ وہ بوسیدہ کپڑوں پر ويـطـلـب الـسـابـغـات من حلل قناعت نہ کرے ( بلکہ ) دین کے فاخرانہ لباس کا الدين، ويرغب فی تکمیل الدثار متلاشی ہو اور ظاہری اور باطنی لباس کی تکمیل والشعار، ويقرع باب الکریم کے لئے رغبت دکھائے اور کمال صدق اور اضطرار بكمال الصدق والاضطرار.وإنه سے رب کریم کا دروازہ کھٹکھٹائے.وہ (اللہ ) جواد لا يسأم من سؤال الناس بہت سخی ہے وہ لوگوں کے سوال سے اکتا تا نہیں

Page 135

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۲ الاستفتاء وإن خزائنه خارجة من الحد اور اس کے خزانے حد و قیاس سے باہر ہیں.پس والقياس.فمن زاد سؤالا زاد جو زیادہ مانگے گا زیادہ انعام پائیگا.پس ایمان کی نوالا.فمن حُسن الإيمان أن لا ایک خوبصورتی یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ کی عطا سے ييأس العبد من عطائه، ولا يحسب مایوس نہ ہو اور اس کے دروازہ کو اس کے پیاروں پر با به مسدودًا على أحبائه.وإنّكم بند خیال نہ کرے.اور اے لوگو! یقیناً تم اللہ کی أيها الناس تحتاجون إلى نعم الله نعمتوں اور اس کی عنایات کے محتاج ہو.پس یہ وآلائه، فمن الشقوة أن تردّوا نعمه بدبختی ہوگی کہ تم اس کی عطا کردہ نعمتوں کو رد کر دو.بعد إعطائه وأى جوعان أشقى من اس بھو کے شخص سے بڑھ کر بد بخت اور کون جائع أشرف على الموت، وإذا ہو سکتا ہے جو قریب المرگ ہو اور جب اسے لذیذ غرض عليه طعام لذيذ ورغيف کھانا اور عمدہ روٹی پیش کی جائے وہ اسے رد کر لطيف ردّه وما أخذه وما نظر إليه، دئے اور اسے نہ لئے اور اس پر نگاہ تک نہ ڈالے وهو فَل الجوع وطريده، ومع جبکہ وہ بھوک کا مارا ہوا اور بے حال ہولیکن اس کے باوجود وہ اس کی خواہش نہ کرے.ذالك لا يريده.فاعلموا أيها الإخوان، رحمكم اے بھائیو! رحمان خدا تم پر رحم فرمائے! جان لو الله الرحمن..إني جئتكم کہ میں تمہارے لئے آسمان سے ایک کھا نالا یا ہوں بطعام من السماء ، وقد حقق اور اللہ نے اس صدی کے سر پر تمہاری آرزؤوں کو الله لكم آمالكم على رأس هذه پورا کیا اور تم ان کے پورا ہونے کی دعا کیا کرتے المائة، وكنتم تطلبونها بالدعاء تھے.سو اس نے تم پر اپنی نعمتوں کے دروازے ففتح عليكم أبواب الآلاء ، کھول دیئے.کیا تم ان ( نعمتوں ) کو قبول کرو گے؟ فهل أنتم تقبلون ؟ و أعلم أنكم مجھے معلوم ہے کہ تم مجھ سے ہر گز خوش نہیں ہو گے.لن ترضواعنى حتى أتبع جب تک کہ میں تمہارے عقائد کی پیروی نہ عقائدكم، وكيف أترک وحی ربّی کروں.اور میں اپنے رب کی وحی کیسے چھوڑ دوں

Page 136

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۳ الاستفتاء وأتبع أهوائكم، وهو القاهر فوق اور تمہاری خواہشات کی پیروی کروں جبکہ اللہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے.وإنِّي أُعـطـيــت آيات وبركات ، اور مجھے نشانات، برکات اور ہر قسم کی نصرت اور عباده وإليه ترجعون.وأنواع النصرة وتأييدات، وإن تائيدات عطا کی گئی ہیں اور کا ذبوں کے لئے یہ الكاذبين لا يُفتح لهم هذا الباب، دروازہ کھولا نہیں جاتا خواہ مجاہدہ سے ان کے (۵۴) ولو لم يبق منهم بالمجاهدة إلا اعصاب کے سوا کچھ بھی باقی نہ رہے.کیا تم سمجھتے الأعصاب.أتظنون أن الله يحب ہو کہ اللہ خائنوں اور گناہ گاروں سے پیار کرتا ہے.خوانًا أثيمًا؟ وإني جئتُ لنصر تكم میں اس کی جناب سے تمہاری مدد کیلئے ایسے شیر کی من جنـابـه، كأسد يطلع من غابه طرح آیا ہوں جو اپنی کچھار سے نمودار ہوتا اور اپنی ويصول كاشرا عن أنيابه، فأرونى کچلیاں ظاہر کر کے حملہ کرتا ہے.پس تم مجھے پادریوں، رجلا من القسيسين والملحدين ملحدوں اور مشرکوں میں کوئی شخص بھی ایسا دکھاؤ جو والمشركين، من يبارزنی فی هذا اس میدان کارزار میں میرا مقابلہ کرے اور قہار خدا المضمار، ويناضلنی بآیات الله القہار کے نشانات کے ساتھ مجھ سے برسر پیکار ہو.بخدا ووالله إن كلّهم صیدی وسدَّ الله وہ سب میرا شکار ہیں اور اللہ نے ان پر راہ فرار بند عليهم طريق الفرار، لا يؤويهم أجمة کر دی ہے.نہ تو انہیں کوئی جنگل پناہ دے گا اور نہ ولا بحر من البحار، ونحن نفری سمندروں میں سے کوئی سمندر.ہم ان کی طرف الأرض مسارعين إليهم و نبريها تیز رفتاروں کی طرح سرعت سے فاصلے طے کرتے بسرعة كالمنتهبين، وإنا إن شاء آ رہے ہیں اور ہم ان شاء اللہ ان تک فتح مند اور الله نصل إليهم فاتحين فائزين کامیاب و کامران ہو کر پہنچیں گے.حمید ☆ ما أوحى إلى ربّي وقال: أستجيب في هذه میرے رب نے میری طرف وحی کی اور فرمایا کہ اس رات کی تمہاری تمام دعائیں میں قبول کروں گا اور ان میں سے ایک دعا الليلة كلّ ما دعوت، ومنها قوة الإسلام اسلام کی قوت وشوکت کے بارہ میں ہے اور یہ 16 مارچ وشوكته، وكان ١٦ مارچ سنة ١٩٠٧ء.منه 1907 ء کی شب تھی.منہ

Page 137

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۴ الاستفتاء وإنهم ما كانوا ليغلبو كم، ولكن اور وہ تم پر غالب نہیں آسکتے تھے مگر تم حفاظت کرنے ذهبتم إلى الفلاة من الحماة، والوں کو چھوڑ کر جنگل کی طرف چلے گئے ہو اور وإلى الموامی مِن حمى الحامی پناہ دینے والے کی پناہ سے بیابان کی طرف نکل گئے وأنـفــدتــم زاد العلوم، وصرتم ہو اور تم نے علوم کا تو شہ ختم کر دیا اور تم ایک تنگدست كالبائس المحروم، وجعلتم محروم کی طرح ہو گئے اور تم نے اپنے آپ کو أنفسكم کشیخ مفند لا رأی له ولا ایک ایسے پیر فرتوت کی طرح بنالیا جس کی نہ کوئی عــقــل، أو كبهيمة لا تدرى إلا رائے ہوتی ہے اور نہ عقل.یا پھر ایسے چوپائے کی البقل.لا تقبلون سلاحًا نزل من طرح جو جڑی بوٹیوں کے سوا کچھ نہیں جانتا.تم اس السماء من حضرة الكبرياء ، أما ہتھیار کو قبول نہیں کرتے جو آسمان سے حضرت أسلحة الدنيا فليست بشيءٍ کبریاء کی طرف سے اترا ہے.رہے دنیا کے ہتھیار بمقابلة هؤلاء الأعداء.فالآن مسـكـنـكـم فـلاة عوراء ، ودَشت تو وہ ان دشمنوں کے مقابلے میں کوئی چیز نہیں.پس اب تمہاری جائے رہائش چٹیل بیابان اور ایسے ليس هنالك الماء.وإنكم تتركون متعمدين عيونا جاريةً دشت ہیں جہاں پانی نہیں.تم عمداً ایسے چشمہ ہائے رواں کو چھوڑ رہے ہو جو پیاسے کو سیراب کرتے تروى العطشان و تختارون موامی ہیں.تم بیابانوں کو ترجیح دیتے ہو اور ہلاک کرنے ولا تخافون الغيلان، وقد ذابت الهاجرة الأبدان.ما لكم لا تأوون والوں سے نہیں ڈرتے.اور دو پہر کی گرمی نے إلى هذا الظـل الـرحـب الذى (تمہارے) بدنوں کو پچھلا دیا ہے.تمہیں کیا ہو گیا ينجيكم من الحرور، ويهديكم إلى ہے کہ تم اس کشادہ سایہ تلے پناہ نہیں لیتے جو تمہیں ماء عذب، ويبـعـدكـم عن حفر شدت گرمی سے بچائے اور تمہیں آب شیریں کی القبور؟ وإن أكبر الدلايل على طرف لے جائے اور تمہیں قبروں کے گڑھوں سے صدق من ادعى الرسالة، هو دور رکھے.مدعی رسالت کے صدق کی سب سے وجود زمان كمل الضلالة بڑی دلیل ضلالت سے بھر پور زمانے کا ہونا ہے.

Page 138

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۵ الاستفتاء وهو خير الحاكمين.ألم يكفكم وإن كنتم في شك من أمرى اور اگر تمہیں میرے معاملہ میں شک ہو تو صبر سے کام لو فاصبروا حتى يحكم الله بيننا حتی کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ فرمادے اور وہی فیصلہ کرنے والوں میں سے سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے.کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں کہ أنه جعـل لـنا فرقانًا بعد ما باهل دشمنوں سے مباہلہ ہونے کے بعد اللہ نے ہمیں فرقان العدا، وقالوا إن لنا الغلبة من عطا کیا.انہوں نے کہا کہ اللہ کی طرف سے ہمیں غلبہ الحضرة ، فأهلك الله من حاصل ہوگا لیکن اللہ نے دلیل سے ہلاک ہونے هلك عن البينة، ومكرتم ومكر والے کو ہلاک کر دیا.اور تم نے بھی منصوبہ باندھا الله، والله خير الماكرين وترون اور اللہ نے بھی تدبیر کی اور اللہ تمام تدبیر کرنے والوں كيف تـخـيـم الأعـداء حـولـكـم میں سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے.تم دیکھ رہے ہو کہ دشمن تمہارے گرد کس طرح خیمہ زن ہیں اور تم پر کس طرح مصیبت نازل ہو رہی ہے اور تم اپنی کمزوری وكيف نزل عليكم البلاء ، وتذللتم لهم من ضعف أنفسكم کے باعث ان کے سامنے ذلت سے سرنگوں ہو اور وجذبتـكـم إليهم الأهواء، وقد نفسانی خواہشات نے تمہیں ان کی طرف کھینچا ہے نحتوا حيلا حيرت البصائر اور انہوں نے ایسے ایسے حیلے تراشے ہیں جو بصارت اور بصیرت کو محو حیرت کر دیتے ہیں.والأبصار.فما لكم لا ترون إعصارًا أجاحت کیا وجہ ہے کہ تم اس بگولے کو دیکھ نہیں پاتے (۵۵) الأشجار؟ إنهم قوم يريدون لكم جس نے درختوں کو جڑوں سے اکھاڑ دیا ہے.وہ ایسی قوم ہیں جو تمہیں مرتد اور گمراہ کرنا چاہتے ہیں ارتدادا وضلالا، ولا يألونكم اور تم سے برائی کرنے میں کوئی کمی نہیں کرتے.خبالا.وقد غلبوا أهل الأرض وہ اہل زمین پر غالب آچکے ہیں اور انہوں نے وجعلوهم كالغلمان والإماء ، انہیں غلاموں اور لونڈیوں کی طرح بنالیا ہے.

Page 139

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۶ الاستفتاء.وكادوا أن يرموا سهامهم إلى اور قریب ہے کہ وہ اپنے تیر آسمان کی طرف السماء.ووالله لا قبل لكم بهم، پھینکیں.اور اللہ کی قسم اتم ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے.وإن أنتم عندهم إلا كالهباء اور تم ان کے نزدیک محض ایک ذرہ ہو.اب بتاؤ فقولوا أَغْضَبُ عليكم أو لا کیا مجھے تم سے ناراض ہونا چاہیے یا نہیں.تم اس وقت أغضب؟ لم تنامون في هذا کیوں سورہے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلہ میں دنیا الأوان؟ أرضيتم بالحیوۃ الدنیا کی زندگی پر راضی ہو گئے ہو جس کے باعث تم مد ہوش من الآخرة، فانّا قلتم إلى الأرض كى طرح بوجھل بن کر زمین کی طرف جھکے جاتے کی كالسكران؟ وأي شيءٍ أنا مكم، ہو.اور کس چیز نے تمہیں سلا دیا ہے اور تم گھاٹے کا وقد صرتم غرض الخُسران؟ ہدف بن گئے ہو.اور اے جوانو! تمہارے لئے | وأى طاقة بقيت لكم يا فتيان؟ کون سی طاقت باقی رہ گئی ہے.اللہ کی قسم ! ہمارے ووالله ما بقى إلا ربنا المنان.فلا ربّ منان کے سوا کچھ باقی نہیں رہا.میں نہیں أدرى ما صنعتم وما تصنعون جانتا کہ تم نے کیا کیا اور آئندہ اسباب سے تم کیا بالأسباب.وکیف ینصرکم کر لو گے.اور تمہاری عقل جو محض ایک مکھی کی طرح عقلكم الذي ليس إلا كالذباب ؟ ہے، تمہاری کیا مدد کرے گی.اور ان کپڑوں کے وأى زينة تُظهرون بهذه الثياب ؟ ساتھ تم کس زینت کو ظاہر کر رہے ہو.اور جب میں وَلمّا قُمتُ فيكم وقلتُ إنّى من تمہارے درمیان کھڑا ہوا اور میں نے کہا کہ میں الله الكريم اشتعلتم غضبا خدائے کریم کی طرف سے ہوں تو تم غیظ و غضب وسخطًا، وقلتم رجل افتری سے مشتعل ہو گئے اور کہنے لگے کہ یہ شخص مفتری وحسبتموني كالشیطان الرجیم ہے اور مجھے مردود شیطان کی طرح خیال کرنے وما نظرتم إلى الوقت..هل لگے.اور تم نے وقت پر نظر نہ ڈالی کہ کیا یہ الوقت يقتضى دجّالًا يُشيع وقت ایسے دجال کا تقاضا کرتا ہے جو گمراہی الضلال، أو مصلحًا یحیی الدین پھیلائے یا ایسے مصلح کا جو احیائے دین کرے

Page 140

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۷ الاستفتاء ويرة إليكم ما زال؟ وإنّي أشهد اور جو زائل ہو چکا ہے وہ اسے دوبارہ تمہارے الله على ما في قلبي، ووالله إنى پاس لوٹائے.اور میں اللہ کو اس چیز پر گواہ بنا تا ہوں منه، ولست فـعـلـت أمـرا مـن جو میرے دل میں ہے.اللہ کی قسم! میں اسی کی تزويرى، وقد ظلمتم إذ عمدتم طرف سے ہوں اور میں نے کوئی کام اپنی فریب کاری إلى تكفيرى وتحقیری، و ما نظرتم سے نہیں کیا.اور جب تم نے ارادہ میری تکفیر اور إلى ما صُبَّ على الإسلام في هذه تحقیر کی تو تم نے ظلم کیا.تم نے ان مصائب پر الأيام.فـنبـکی علیکم بدموع بھی نگاہ نہ کی جو ان دنوں میں اسلام پر ڈھائے جارية، وعبرات متحدّرة، كما گئے.سو ہم جاری اشکوں اور بہتے آنسوؤں کے تضحكون علينا وتستهزؤون.ما ساتھ تم پر ویسا ہی روتے ہیں جیسا تم ہم پر ہنستے اور لكم لا تفكرون في أنفسكم ولا استہزاء کرتے ہو.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم خود اپنے تنظرون في ضعف الإسلام؟ أما نفسوں کے متعلق غور وفکر نہیں کرتے اور نہ اسلام شبعتم من الدجاجلة، وتتمنون کے ضعف پر نگاہ ڈالتے ہو.کیا تمہارا دجالوں سے دجالا آخر في هذا الوقت المخوفة جی نہیں بھرا اور اس خوفناک وقت اور منذر زمانے وفي هذه الأيام المنذرة؟ وقد میں ایک اور دجال کی تمنا کرتے ہو.حالانکہ میں جنتكم على رأس المائة، وعند تمہارے پاس صدی کے سر پر اور ضرورت حقہ الضرورة الحقة، وشهد علی کے وقت آیا ہوں.اور کسوف و خسوف ، زلزلوں اور صدقى الكسوف والخسوف طاعون نے میری سچائی پر گواہی دی.پس مجھے والزلازل والطاعون.فأعجبني أنكم تعجب ہوتا ہے کہ تم نشانات کو دیکھتے ہو اس کے ترون الآيات ثم لا تزول باوجود بدظنیاں دور نہیں ہوتیں.اے عالمو ! کیا الظنون أهذه فراستكم أيها یہی تمہاری فراست ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ الـعـالـمـون؟ بل حال بینکم و بین تمہارے اور تمہارے تقومی کے درمیان وہ تکبر تقواكم كبر كنتم تخفونه وتكتمون حائل ہو گیا ہے جسے تم چھپاتے اور مخفی رکھتے ہو

Page 141

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۸ الاستفتاء وعميت عینکم فلاتری فتن اور تمہاری آنکھیں اندھی ہوگئی ہیں.پس وہ دشمنوں کے فتنوں کو نہیں دیکھتیں.اور تم میرا نام الأعداء ، وتسموننى دجّالا ولا دجال رکھتے ہو اور تم بصیرت سے کام نہیں لیتے.تبصرون.وتفتون بأني كافر بل تم فتوی دیتے ہو کہ میں کافر بلکہ ہر اس شخص سے أكفر من كلّ مَنْ كفر بالأنبياء.بڑا کا فرہوں جس نے انبیاء کا انکار کیا.فمرحبا بكم بهذا الإفتاء.واہ رے تمہارا یہ فتویٰ ! سب سے تعجب خیز امر والـعـجـب كـل الـعـجـب أن الذين ہے کہ اہل صلیب اور مشرک جو دین کی بیخ کنی کرنا يريدون أن يجيحوا الدين من أهل چاہتے ہیں وہ تمہارے نزدیک تو دجال نہیں اور الصلبان والمشركين ليسوا عند کم میں دجال ہوں بلکہ سب سے بڑا مفسد ہوں.پس دجالين، وأنــا دجـال بـل أكبـر ہم صرف اللہ رب العالمین کی جناب میں فریاد المفسدين! فلا نشكو إلا إلى الله ۵۶) رب العالمين.ولما صرت عندكم کرتے ہیں.اور پھر جب میں تمہارے نزدیک کا فرٹھہرا تو پھر یہ کیسے امید کی جاسکتی ہے کہ کافروں كافرًا..كيف يُرجى أن ينفعكم موعظة من الكفار؟ ولكني أردت أن کي نصیحت تمہیں فائدہ دے.لیکن میں نے چاہا کہ کی أذكر ما أُوذيت في الله فلذالک اللہ کی راہ میں دی گئی ایڈا کا ذکر کروں لہذا ہمارا یہ أفضى بنا الكلام إلى هذه الأذكار.سلسلہ کلام ان اذکار کی طرف چل نکلا.رحمكم الله..ما لكم لا اللہ تم پر رحم کرے ! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم ظلم اور تتركون ظلمًا وعدوانا، ولا زيادتى ترک نہیں کرتے.اور نہ ہی تم علیم ، جزا سزا تخافون عـلـيـمـا ديانا؟ أيُّها کے مالک خدا سے ڈرتے ہو.اے لوگو! ہم اللہ کی الناس..جئنا من الله على ميقاته، جانب سے اس کے مقرر کردہ وقت پر آئے ہیں اور ونطقنابـإنـطـاقـه، نبلغ إليكم اس کے بلانے سے ہم بولتے ہیں.ہم تمہیں پیغام الدعوة، وتنـالـنـا عنكم اللعنة! حق پہنچاتے ہیں لیکن تمہاری طرف سے ہمیں ما أدرى ما هذه الدناءة؟ لعنت ملتی ہے.میں نہیں جانتا کہ یہ کیا کمینگی.ہے

Page 142

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۳۹ الاستفتاء إنكم حاذيتم اليهود حتى صحتِ کہ تم یہود کے شانہ بشانہ چلے یہاں تک کہ جوتے النعال بالنعال، وتشابهت الأقوال سے جو تا رگڑ کھانے لگا، اور تمہارے اقوال ان کے بالأقوال.إنهم كانوا لِبُخْلهم اقوال کے مشابہ ہو گئے.وہ [ یہودی] اپنے بخل کی سمون نبی الله عیسی دجالا، وجہ سے اللہ کے نبی عیسی کا نام دجال رکھتے تھے.وکذالک سمیت منكم بهذا بعینہ اسی طرح تمہاری طرف سے مجھے اسی نام سے الاسم، فضاهيتم بهم أفعالا موسوم کیا گیا.پس اس طرح تم اقوال اور افعال وأقوالا.ولولا سيف الحكومة میں ان کے مشابہ ہو گئے.اور اگر حکومت کی تلوار نہ ہوتی تو میں بھی تمہاری طرف سے وہی کچھ دیکھتا لأرى منكم ما رأى عيسى من جو عیسی نے انکار کرنے والوں کی طرف سے الكفرة.ولذالك نشكر هذه دیکھا.اس لئے ہم از راہ مداہنت نہیں بلکہ احسان الحكومة لا بسبيل المداهنة، بل کے شکرانہ کے طور پر اس حکومت کا شکر یہ ادا کرتے على طريق شكر المنّة.ووالله إنا ہیں.اور اللہ کی قسم ! ہم نے اس کے زیر سایہ ایسا رأينا تحت ظلها أمنًا لا يرجى من امن پایا جس کی اس زمانہ میں کسی اسلامی حکومت سے حكومة الإسلام في هذه الأيام توقع نہیں کی جاسکتی.لہذا ہمارے نزدیک یہ جائز ولذالك لا يجوز عندنا أن يُرفع نہیں کہ ان کے خلاف جہاد کے نام پر تلوار اٹھائی عليهم السيف بالجهاد، وحرام علی جائے.اور تمام مسلمانوں پر حرام ہے کہ وہ ان جميع المسلمين أن يحاربوهم سے جنگ کریں اور بغاوت اور فساد کیلئے کھڑے ويقوموا للبغاوة والفساد ذالك ہوں کیونکہ انہوں نے ہم پر طرح طرح کے بأنهم أحسنوا إلينا بأنواع الامتنان احسان کئے اور احسان کی جزا احسان ہی ہوتا ہے.وهل جزاء الإحسان إلا الإحسان ؟ بے شک ان کی حکومت ہمارے لئے امن کا گہوارہ ولا شك أن حكومتهم لنا حمى الأمن ہے.اور اس کی وجہ سے ہی ہم اہل زمانہ کے ظلم وبها عُصِمُنا من جور أهل الزمن سے بچائے گئے.اور اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ ومع ذالك لا نخفي أنا نخالف نہیں چھپاتے کہ ہم پادریوں کے مخالف ہیں القسيسين، بل إنا لهم أوّل المخالفين بلکہ ہم ان کے اول درجہ کے مخالف ہیں.

Page 143

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۰ الاستفتاء ذالك بأنهم يجعلون عبدًا ضعيفا اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک کمز ور عاجز بندے کو عاجزًا ربّ العالمين، وتركوا خالق رب العالمین قرار دیتے ہیں.اور انہوں نے آسمانوں السماوات والأرضين.والله يعلم اور زمینوں کے خالق کو چھوڑ دیا ہے.اور اللہ جانتا أنهم من الكاذبين المفترین ہے کہ وہ جھوٹے ، مفتری ، دجال اور تحریف کرنے والدجالين المحرفين.ونعلم أن والے ہیں.اور ہم جانتے ہیں کہ حکومت ان کے الحكومة ليست معهم، ولا ساتھ نہیں اور نہ ہی وہ انہیں اس امر پر اکساتی ہے تغريهم بهذا الأمر ولا من اور نہ ہی وہ معاونین میں سے ہے بلکہ وہ صرف المعاونين، بل إنهم ليسوا زبانی کلامی عیسائی ہیں جنہوں نے اپنی طرف سے کچھ بالنصارى إلا بأفواههم.نحتوا قوانین تراش لئے ہیں اور انجیل کو اپنے پس پشت القوانين من عند أنفسهم، وتركوا ڈالا ہوا ہے.پھر ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ الإنجيل وراء ظهورهم، فکیف عیسائی ہیں.بلکہ وہ کوئی اور قوم ہیں اور انہوں نے نقول إنّهم النصارى، بل هم قوم دوسرے مسلک اختیار کئے ہوئے ہیں.اور وہ آخرون، وسلكوا مسالک انجیلوں کو نہیں پڑھتے اور نہ ان کے احکام پر عمل أُخرى، ولا يدرسون الأناجيل، ولا کرتے ہیں اور نہ ہی وہ ان کی طرف متوجہ ہوتے يعملون بأحكامها، ولا إليها ہیں.ہم جھگڑوں کے وقت ان میں عدل اور يتوجهون.ونجد فيهم عدلا وإنصافا انصاف پاتے ہیں.اور میں نے بعض جھگڑوں عند الخصومات، وإنى جرَّبتُ (مقدمات) میں خود اُن میں سے بعض کو آزمایا بعضهم فی بعض المخاصمات، ہے.اور میں نے انہیں دیکھا ہے کہ وہ موڈت ورأيتهم أنهم أقرب مودةً إلينا، ولا کے اعتبار سے ہمارے زیادہ قریب ہیں.اور وہ يريدون الظلم ولا يتعمدون.وإن ظلم نہیں چاہتے اور نہ ہی وہ (اس کا ) قصد کرتے الليـل تــحــت ظلّهم خير من نهارِ ہیں.اور ان کے زیر سایہ رات اُس دن کی نسبت رأينا تحت ظل المشرکین زیادہ بہتر ہے جو ہم نے مشرکوں کے زیر سایہ پایا.

Page 144

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۱ الاستفتاء فوجب علينا شكرهم وإن لم اس لئے ہم پر ان کا شکریہ واجب ہے اور اگر ہم نشكر فإنّا مذنبون.شکر ادا نہ کریں تو ہم گناہ گار ہوں گے.فخــلاصـة الـكـلام..إنا وجدنا پس خلاصہ کلام یہ کہ ہم نے اس حکومت کو هذه الحكومة من المحسنين محسنوں میں سے پایا.اور اللہ کی کتاب (قرآن) فأوجب كتاب الله علينا أن نكون نے ہم پر واجب کر دیا ہے کہ ہم اُن کے شکر گزار لها من الشاكرين کرین، فلذالک ہوں.اسی وجہ سے ہم ان کا شکر یہ ادا کرتے ہیں اور نشكرهم ولا نبغى لهم إلا خيرا.ان کی خیر چاہتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وندعو الله أن يهديهم إلى وہ ان کی اسلام کی طرف راہنمائی فرمائے اور اس الإسلام، وينجيهم من عبادة عبد بندے کی بندگی سے انہیں نجات بخشے جو مصائب و هو كمثلهم في المصائب والآلام آلام جھیلنے میں ان جیسا ہی بندہ تھا.اور اللہ ويفتح عيونهم لدينه، ويوجههم اپنے دین کے لئے ان کی آنکھیں کھولے اور انہیں إلى خير الأديان، ويحفظهم في سب سے بہتر دین کی طرف متوجہ کرے اور انہیں الدين والدنيا من الخُسران.دین ودنیا میں ہر نقصان سے محفوظ رکھے.هذا دعاؤنا ، وهل جزاء یہ ہماری دعا ہے اور احسان کا بدلہ احسان ہی ہے اور الإحسان إلَّا الإحسان؟ ولا يجازى نیکی کے بدلے میں برائی صرف وہی شخص کرتا ہے جس الحسنة بالسيئة إِلَّا الذى آثم قلبه كا دل گنہگار ہو اور وہ شیاطین کی طرح ہو گیا ہو.پس کا وصار كالشياطين فلا نريد طريق ہم ظالموں کا طریق نہیں چاہتے.اور اس رسالے میں القاسطين.وليس وجه كلامنا في ہمارا روئے سخن ان علماء نصاری اور پادریوں کی طرف هذه الرسالة إلا إلى علماء النصارى والقسيسين، الذين نہیں مگر جنہوں نے اسلام کو گالیاں نکالنے اور ہمارے سید و مولی خیر الانام لے کی تو ہین اپنا مذہبی فریضہ حسبواسب الإسلام وتوهين سيدنا خير الأنام فَرضَ مذهبهم، خیال کیا ہوا ہے.پس ہم اللہ کی طرف سے ان فقمنا لدفعهم وذبهم من الله تعالی کو روکنے اور دور ہٹانے کے لئے کھڑے ہوئے ہیں ل المؤمن: ۵۱

Page 145

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۲ الاستفتاء ۵۸ وهو ناصر ديـنـه وهـو خـيـر اور وہ ( خدا ) اپنے دین کا مددگار ہے اور وہی الناصرين.بہترین مددگار ہے.وقد خاطبني ربي لنصرة دينه اور میرے رب نے اپنے دین کی نصرت کے لئے بكلمة أجد فيها وعدًا كبيرًا، ایسے کلام سے مجھے مخاطب کیا جس میں میں بہت بڑا وقال: بَشِرُهم بأيّام الله وذَكَرُهم وعده پاتا ہوں اور اس نے فرمایا : یعنی کہ تو انہیں اللہ تذكيرا.فنعلم مطمئنین مستیقنین کے ایام کی بشارت دے اور انہیں خوب نصیحت کر.أن الله ينصر دينه و يعصمه من پس ہم پورے اطمینان اور یقین کے ساتھ یہ جانتے الأعداء ، ويظهره على الأديان ہیں کہ وہ اللہ اپنے دین کی مددفرمائے گا اور اسے كلها من السماء ، ولكن لا بالحرب دشمنوں سے بچائے گا.اور آسمان سے اسے تمام والجهاد، بل بآیات قاهرة، ويد ادیان پر غلبہ دے گا.لیکن وہ غلبہ جنگ اور جہاد سے تدق قحف الأعداء.وكذالک نہیں بلکہ زبر دست نشانات کے ذریعہ اور ایسے ہاتھ وجدنا في كتابه، ثم كمثله أوحى سے ہوگا جو دشمنوں کی کھوپڑیاں توڑ دے گا.اور ہم إلى ربّي، وهذا ملخص الإيحاء نے اس کی کتاب میں ایسا ہی پایا ہے.پھر میرے رب فلن يخلف الله وعده، ویری نے مجھے اس جیسی وحی کی اور یہ وحی کا خلاصہ ہے.الذين ظلموا جزاء هم أتم پس اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا.اور الجزاء.وكذالك ظهرت الآثار ظالم اپنے ظلم کا پورا پورا بدلہ پائیں گے.اور اس في هذا الزمان، وتجلّى ربّنا طرح اس زمانے میں آثار ظاہر ہوئے اور ہمارا لأهل الأرض بتجلّى ،قهرى رب اہل زمین کیلئے قہری تجلی کے ساتھ جلوہ گر ہوا.فاری آیات قهره فی جمیع پس اس نے اپنے قہری نشان تمام ملکوں میں البلدان.وكثير من الناس أفناهم دکھائے.اور بہت سے لوگوں کو طاعون نے فنا الطاعون، وكثير منهم انتسفتهم کردیا.اور ان میں سے بہتوں کو زلزلوں نے الزلازل وتـلـقــاهــم المنون.جڑوں سے اکھاڑ دیا اور موتوں نے انہیں آلیا.•

Page 146

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۳ الاستفتاء والذين كانوا في البارحة ينومون اور وہ جو کل رات تک محلات میں سو رہے تھے في القصور اليوم تراهم میتین فی آج تو انہیں قبروں میں مُردہ پڑے ہوئے دیکھ رہا القبور.أقفرت منهم مجالس ہے.مجلسیں ان سے سوئی ہو گئیں اور محلات ویران وعطلت مقاصر ، وحَلوا بدار لا ہو گئے اور وہ ایسے گھر میں اترے جس نے انہیں تتركهم أن يرجعوا إلى إخوانهم (اس قابل ) نہ چھوڑا کہ وہ اپنے بھائیوں کے أو ينزعوا دورهم عن جيرانهم.پاس واپس جاسکیں اور اپنے ہمسایوں سے اپنے گھر وترى الناس لا يملكون الفرار من واپس چھین سکیں اور تو لوگوں کو دیکھتا ہے کہ هذا الوباء، وما بقى لهم مفرّ انہیں اس وباء سے بچ نکلنے کی طاقت نہیں اور تحت السماء.ولا يُحمل هذا آسمان کے نیچے ان کے لئے کوئی بھاگنے کی راہ البلاء على البخت والاتفاق، كما باقی نہیں رہی.اور جیسا کہ مخالفین کا خیال ہے زعم أهل الشقاق، فالسعيد هو اس بلا کو قسمت اور اتفاق پر محمول نہیں کیا جاسکتا الذي عرف هذه الآيات، وولج پس نیک بخت وہی ہے جس نے ان نشانوں کو شعب تلك الحرّات.پہچانا اور ان سنگلاخ گھاٹیوں میں داخل ہوا.فاعلموا رحمكم الله..أن الله تم پر رحم فرمائے ! تم جان لو کہ یہ مصائب ان تقدیروں میں سے ہیں جنہیں نہ تم نے اس هذه المصائب من الأقدار التي زمانہ سے پہلے دیکھا اور نہ ہی کبھی تمہارے آباء ما رأيتم قبل هذا الزمان، ولا نے دیکھا.اور یہ نشانات صرف اس شخص کی خاطر آباؤكم في حين من الأحيان، وإنما ہیں جسے خدائے منان کی طرف سے تمہارے هی آیات لرجل بُعث فيكم من الله درمیان اس لئے مبعوث کیا گیا تا کہ اللہ اپنے المنان، ليجدّد الله دينه ويظهر دین کی تجدید اور اس کے دلائل کو ظاہر کر دے براهينه، ويُخَضّر بساتينه، اور اس کے باغات کو سرسبز و شاداب کرے.

Page 147

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۴ الاستفتاء ويثمر أشجاره من الثمرات اور اس کے پیروں کو پاک پھلوں سے لاد دے.الطيبات، وليجعل خطبہ اور اس کی جلانے کے قابل ٹہنیوں کو ترو تازہ كالغصون الناعمات.کذالک شاخوں کی طرح بنادے اور ایسا اس لئے ہوتا ليعرف الناس دین الله القويم لوگ اللہ کے دین قویم کو شناخت کر لیں اور اپنے ويميلوا كل الميل إلى ربهم رب رحیم کی طرف پوری طرح مائل ہوں اور وہ الرحيم، وينفروا عن الدنيا نفور كريم الطبع شخص کی طرح دنیا سے نفرت کریں.طبـع الـكـريـم.ولما أسفر صبح اور جب دین کی صبح روشن ہوئی اور اس نے براہین الدين، وأرى شعاع البراهين کی شعاعیں دکھا ئیں تو ان میں سے اکثر نے اپنے غض أكثرهم أبصارهم آنکھیں نیچی کر لیں تاکہ وہ نہ دیکھیں اور انہوں لئلا يبصروا، وعافوا دعوة الله نے جانتے بوجھتے اللہ کے پیغام کو نا پسند کیا.حیف وهم يعلمون يا حسرة عليهم.ہے ان پر کہ وہ خیر سے بھاگتے ہیں اور نقصان کی من الخير يفرون، وعلى الضير طرف مائل ہوتے ہیں.یقیناً دروازہ کھلنے کا وقت يتمايلون.قد حان أن يُفتح آگیا ہے.پس کون ہے جو بار بار دستک دے؟ الباب، فمن القارع المنتاب؟ اور جس کی آنکھ ہے اس کے لئے (معرفت کا) وقد جرت العين لمن كانت له العين.والله غفور رحیم، لا يرد چشمہ جاری ہو گیا ہے.اللہ غفور و رحیم ہے جو مــن جـاء بـقـلـب سـليم، ومن اس کے پاس قلب سلیم کے ساتھ آئے وہ اسے واپس زاد سؤالا يزده نوالا.والعجب نہیں لوٹا تا.اور جو طلب میں بڑھتا جا تا ہے وہ أن القوم جمعوا خصاصاً اسے عطا میں بڑھاتا جاتا ہے.عجیب بات یہ ہے کہ جسمانيةً مع خصاصة روحانية، قوم نے جسمانی فقر کو روحانی بد حالی کے ساتھ جمع ثم يحسبون أنهم ليسوا کر دیا ہے.پھر بھی وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ خدائے کریم بمـحـتـاجـيـن إلى مصلح من الله کی طرف سے مبعوث ہونے والے مصلح کے محتاج الكريم وسُدّ عليهم كل باب نہیں اور ان پر تمام دروازے بند کر دیئے گئے ہیں،

Page 148

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۵ الاستفتاء ثم يظنون أنهم رُزقوا من كل نوع پھر بھی وہ یہ مجھتے ہیں کہ انہیں ہر قسم کی نعمتیں دی گئی ہیں النعيم قد رضوا بأن يعيشوا اور اس بات پر خوش ہیں کہ چوپایوں کی سی زندگی كالأنعام، معرضين عن آلاء الله گزاریں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور انعامات سے اعراض کریں.ہمیں ان کی کم ہمتی اور خستہ حالی پر والإنعام فنتعجب من قعود حیرانگی ہوتی ہے.اور ہم ان کی اصلاح کے لئے همتهم، وخسّة حالتهم، ونسأل الله إصلاحهم، حتّى يُرزقوا اس وقت تک اللہ سے التجا کرتے رہیں گے جب تک انہیں کامیابی حاصل نہ ہو جائے اور ہم نے فلاحهم، ووقفنا على الدعاء لهم ان کے لئے دعا کے واسطے اپنے اکثر اوقات، أكثر أوقـاتـنـا ووقت الأسحار، بالخصوص اوقات سحر وقف کر دیئے ہیں اور وہ آنکھ والعين التي لا يملكها عُمضٌ من بھی جوان افکار سے اغماض نہیں کرتی (وقف هذه الأفكار.ووالله إنّی کر دی ہے ).اور اللہ کی قسم ! میں نے ایام طاعون أخبرتهم بأيام الطاعون قبل کے ظاہر ہونے سے قبل ہی ان لوگوں کو اس کے ظهورها، وما نطقتُ إلَّا بعد ما زمانه كکی اطلاع دیدی تھی.اور میں نے کوئی بات أنطقني ربي وأعثـرنـي علـى نہیں کہی تھی مگر جب میرے رب نے مجھے اس کے مستورها.ثم بعد ذالك أخذهم پوشیدہ راز سے اطلاع دی اور اس کے بتانے کا ارشاد فرمایا.پھر اس کے بعد طاعون نے انہیں اپنی الطاعون، ونزل بهم المنون.گرفت میں لے لیا اور ان پر موتوں کا نزول ہوا.وكان هذا الخبر في وقت ما اور اس کی یہ اطلاع اس وقت دی گئی جب اطباء کی اهتدى إليه رأى الأطباء ، وما رائے کو اس تک کوئی رسائی نہ تھی.اور کسی عقلمند نطق به أحد من العقلاء، فوقع نے اس کے متعلق کچھ بھی نہیں کہا تھا.پھر ویسے ہی كما أخبر ربي، وكان هذا برهانا وقوع میں آیا جیسے میرے رب نے مجھے خبر دی تھی عظيما من ربّ السماء.ولكنّ اور یہ آسمان کے رب کی طرف سے ایک برہانِ الناس ما سرحوا الطرف إليه عظیم تھی لیکن لوگوں نے اس کی طرف نگاہ نہ کی

Page 149

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۶ الاستفتاء وما أفاض رجل ماء الدموع من | اور کسی شخص نے اپنی آنکھوں سے آنسوؤں کا پانی نہ عينيه، وما بادروا إلى التوبة بہایا.اور نہ انہوں نے تو بہ کرنے اور اعمال حسنہ والأعمال الحسنة، بل زادوا في بجالانے کیلئے کوئی فوری قدم اٹھایا بلکہ وہ معاصی المعاصي والسيئة.وكذبونی اور برائی میں اور بڑھ گئے.اور انہوں نے میری تکذیب کی اور مجھے کافر قرار دیا اور کہا کہ یہ لئیم وكفّروني، وقالوا دجّال لئيم، و ما آنسـنـي في وحدتي إلا ربى دجال ہے اور میری تنہائی میں صرف میرے رب الرحيم.واجتمعوا على سبا وشتما، رحیم نے میری غمخواری فرمائی.اور وہ سب میرے خلاف سب وشتم میں اکٹھے ہو گئے.اور قرض خواہ ولزمونی ملازمة الغريم، وما کے چھٹنے کی طرح وہ مجھ سے چمٹ گئے اور اپنے عرفونی لبغضهم القديم قدیمی بغض کے باعث انہوں نے مجھے نہیں پہچانا.فاختفينا من أعينهم كأصحاب اور ہم اصحاب کہف ورقیم کی طرح ان کی نگاہوں الكهف والرقيم وجحدوا سے چھپے رہے.اور انہوں نے ظلم اور سرکشی کرتے بآيات الله وَاسْتَيْقَنَتْهَا أَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا فما أمكنهم ہوئے اللہ کے نشانوں کا انکار کر دیا حالانکہ ان کے دل ان پر یقین لا چکے تھے.پس یہ ان کے لئے الرجوع بعد ما أروا تشددًا ممکن نہ رہا کہ وہ تشدد اور برائی کے مظاہرہ کے بعد وعُلُوًّا، ووالله إن الآيات قد رجوع کرسکیں.اور اللہ کی قسم ! نشانات موسلا دھار نزلت كصيب من السماوات.أشعلت بارش کی طرح آسمان سے نازل ہوئے.چراغ المصابيح فما زالت ظلماتهم روشن ہوئے لیکن پھر بھی ان کی تاریکیاں دور وكثر الإنذار والتنبيه فما قلت نہ ہوئیں.انذار اور تنبیہ بکثرت ہونے کے سيئاتهم.عكفوا على حطب، باوجود ان کی برائیاں کم نہ ہوئیں.وہ خشک وأعرضوا عن أشجار باسقة، لکڑیوں پر جم کر بیٹھے رہے اور بلند و بالا درختوں، وأثمار يانعة، وأزهار منورة پکے ہوئے پھلوں اور شگفتہ پھولوں سے بے رخی کی.النمل: ۱۵

Page 150

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۷ الاستفتاء ووالله لا أدرى لم أعرضوا اور اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ ان کھلے کھلے نشانوں عنى مع هذه الآيات البينات، وقد کے ہوتے ہوئے انہوں نے مجھ سے کیوں منہ موڑ أتم الله حجته عليهم وعلى كلّ لیا.جبکہ اللہ نے ان پر اور اندھیروں میں پڑے ہوئے من كان في الظلمات.ولما راعنى ہر شخص پر اپنی حجت تمام کر دی تھی.اور جب ان کی منهم ما يروع الوحيد، ادرکنی طرف سے مجھے وہ خوف لاحق ہوا جوا کیلے شخص کو ڈراتا عون ربــي و كـل يـوم زيد.وما ہے تو میرے رب کی مدد مجھے آ پہنچی اور وہ روز بروز زلت أنـصـر وأؤيد، حتى تمت بڑھتی چلی گئی.اور یہ نصرت و تائید اتمام حجت ہونے الحجة، وتواترت النصرة، تک مجھے مسلسل دی جاتی رہی.اور تواتر سے یہ نصرت وبلغت الآيات إلى حد لا أستطيع أن أحصيها، ولكني رأيت أن أكتب آية منها في آخر هذه الرسالة، لعل الله ينفع بها أحدًا من الطبايع السعيدة، ويعلم الناس جاری رہی.اور یہ نشانات اس حد تک جا پہنچے کہ جن کے شمار کی مجھ میں طاقت نہیں تھی لیکن میں نے مناسب سمجھا کہ ان نشانوں میں سے ایک نشان اس رسالے کے آخر میں لکھ دوں تا کہ شاید اللہ اس أن نصرة الله قد أحاطت مشارق رسالے کے ذریعہ کسی سعید فطرت کو نفع پہنچا دے اور الأرض ومغاربها، و شاعت لوگ جان جائیں کہ اللہ کی نصرت زمین کے مشارق تغلغلها في أخيار العباد اور مغارب کو اپنے احاطہ میں لئے ہوئے ہے.اور اس وعقاربها، حتى بلغت أشعة کا غلغہ (شہرت ) نیک بندوں اور بچھو فطرت لوگوں هذه الآيات إلى بلاد أمريكة التي میں اتنا عام ہے کہ ان نشانوں کی شعاعیں ممالک هي أبعد البلاد.امریکہ تک جو تمام ملکوں سے دور ہے پہنچیں.وكلّ ما أوحى الله إلى من الآيات اور روشن نشانوں اور عظیم براہین پر مشتمل جو وحی بھی المنيرة، والبراهين الكبيرة، إنها ليست اللہ نے مجھے کی وہ میرے لئے نہیں بلکہ اسلام کی تصدیق لى بل لتصديق الإسلام، وما أنا إلَّا أحد کے لئے ہے.اور میں تو صرف خدام میں سے ایک من الخدام.وأعجبنى حال المنكرين خادم ہوں.منکروں کی حالت میرے لئے تعجب خیز ہے.

Page 151

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۸ الاستفتاء 6 إنهم أصروا على التكذيب انہوں نے تکذیب پر اصرار کیا یہاں تک کہ وہ زیادتی حتى صاروا أوّل المعتدين! وكلّ کرنے والوں میں اول درجہ پر ہو گئے.اور (ان میں جَهَدَ جهده، وبذل ما عندہ سے ہر ایک نے اپنی پوری کوشش کی اور جو اس کی بساط لِيُطْفِى نورًا نزل من السماء میں تھا اسے صرف کر دیا تا کہ وہ آسمان سے نازل فزاد الله نوره، وما كان جهدهم ہونے والے نور کو بجھا دے مگر اللہ نے اپنا نور بڑھایا إلَّا كالهباء.ورأينا فتنتهم اور ان کی کوششیں غبار کی طرح تھیں.اور ہم نے ان كالبـحــر إذا ماج، والسيل إذا کے فتنے کو لہریں مارتے ہوئے سمندر اور تند و تیز هاج، ولكن كان مآل الأمر فتحنا سیلاب کی مانند دیکھا لیکن اس معاملہ کا نتیجہ ہماری وهزيمتهم، وعزتنا و ذلّتهم.ولو فتح اور ان کی ہزیمت اور ہماری عزت اور ان کی ذلت كان هذا الأمر من غير الله تھا اور اگر یہ کاروبار غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو وہ لمزقونی کل ممزق ، ولمحوا (مخالف) مجھے پارہ پارہ کر دیتے.اور زندہ لوگوں سے نقشى من الأحياء ، ولكن كانت ميرا نقش مٹادیتے لیکن اللہ کا ہاتھ مجھے دشمنوں کے شر الله تحفظني من شر الأعداء ، سے بچاتا رہا.یہاں تک کہ میرے نشان دور دراز حتى بلغت آيــاتـي إلى أقصى ملکوں تک پہنچ گئے اور یہ محض رب العباد کا فعل تھا.اور البلاد، فما كان هذا إلَّا فعل رب اب ہم اس عظیم الشان نشان کو لکھتے ہیں جو بلاد العباد.والآن نكتب آية ظهرت امریکہ میں ظاہر ہوا.اور ہمارا سورج مشرق سے طلوع في بلاد أمريكه، وطلعت شمسنا ہوا.یہاں تک کہ اس آفتاب نے اہل مغرب کو من المشرق حتى أرت بريقها نہایت خوبصورت انداز میں اپنی چمک دکھائی.پس أهل المغرب بصُورٍ أنيقة.فهذا یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے اور اللہ کی عنایت فضل الله ورحمته و عناية الله اور اس کا احسان ہے اور بشارت ہے ان لوگوں کے لئے اور ومنته وبشرى لقوم يعرفونه جو اسے پہچانتے ہیں اور مبارک ہے ان لوگوں کے لئے يد وطوبى لعبادِ يَقْبَلُونَه.جو اسے قبول کرتے ہیں.✰✰✰

Page 152

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۴۹ الاستفتاء ذكر المباهلة التي دعوت | اس مباہلہ کا ذکر جس کی طرف میں نے 1 ڈوئى اليها مع ذكر الدعاء ڈوئی کو بلایا، اسکے خلاف دعا اور لوگوں عليه وتفصيل ماصنع الله في هذا الباس بعد ما میں اس کی اشاعت کے بعد أشعناه في الناس اس معرکہ میں اللہ کے سلوک کی تفصیل اعلموا رحمكم الله، أن من نموذج اللہ تم پر رحم فرمائے جان لو کہ اللہ تعالی کی نصرت نـصـرتـه تعالى، ومن شهاداته علی کے بہت سے نمونوں اور میری صداقت کی شہادتوں صدقی، آیة أظهرها الله تعالی میں سے ایک وہ نشان ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ڈوئی لتأییدی، بإهلاک رجل اسمه دوئی نامی شخص کو ہلاک کر کے میری تائید میں ظاہر فرمایا.وتفصيل هذه الآية الجليلة، والمعجزة اور اس جلیل القدر نشان اور عظیم معجزے کی تفصیل یہ العظيمة، أن رجلا مسمّى بدوئی ہے.ڈوئی نامی شخص امریکہ کے متمول عیسائیوں اور كان في أمـريـكـه مـن النصارى متکبر پادریوں میں سے ایک تھا.اور اس کے ساتھ المتموّلين، والقسيسين المتكبرين.وكان معه زهاء مائة ألف من قریباً ایک لاکھ مرید تھے.اور وہ عیسائیوں کے طریق پر غلاموں ، اور لونڈیوں کی طرح اس کی اطاعت المريدين، وكانوا يطيعونه كالعباد کرتے تھے.اور اسے اپنی قوم اور دوسرے لوگوں میں والإماء على منهج اليسوعيين.اتنی زیادہ شہرت حاصل تھی کہ اس کا ذکر دنیا کے کناروں وكان كثير الشهرة في قومه وغير قومه، حتى طبق الآفاق ذكره، تک پھیل گیا تھا.اور اس کے جادو نے عیسائیوں کی وسخر فوجا من النصارى سخره ایک بہت بڑی جماعت کو تسخیر کر رکھا تھا.اور وہ ابن مریم وكان يدعى الرسالة والنبوة کی الوہیت کے اقرار کے ساتھ ساتھ اپنی رسالت مع إقرار ألوهية ابن مریم اور نبوت کا مدعی بھی تھا.اور وہ ہمارے رسول اکرم ويسب ويشتم رسولنا الأكرم صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتا اور گالیاں دیتا تھا.

Page 153

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵۰ الاستفتاء وكان يدعى مقامات فائقة ومراتب اور وہ بلند مقامات اور مراتب عالیہ کا دعویدار تھا.عالية، ويحسب نفسه من كل نفس اور اپنے آپ کو ہر شخص سے زیادہ بزرگ و برتر أشرف وأعظم.وكان يزيد يومًا سمجھتا تھا اور وہ روز بروز شہرت اور مال اور ماننے فيوما في المال والشهرة والتابعين والوں کی تعداد میں بڑھ رہا تھا اور وہ گداگروں کی و كان يعيش كالملوک بعد ما كان طرح ہونے کے بعد بادشاہوں جیسی زندگی بسر كالشحاذين.فالناظر من المسلمین کرنے لگا.اس کے افترا اور خدا پر جھوٹ گھڑنے ترقياته، مع افترائه وتقوله، ان کے باوجود اس کی ترقیوں کو مسلمانوں میں سے كان ضعيفًا..ضل وحار، وإن كان دیکھنے والا اگر ضعیف (العقیدہ) ہوتا تو وہ گمراہ ہو عَرِيفًا لم يأمن العثار.وذالك أنه جاتا اور نقصان اٹھاتا ، اور اگر وہ عالم ہوتا تو بھی كان عدوّ الإسلام، وكان يسبّ لغزش سے محفوظ نہ رہتا.اور یہ اس لئے کہ وہ (ڈوئی) نبينا خير الأنام، ثمّ مع ذالك اسلام کا دشمن تھا اور وہ ہمارے نبی خیر الانام ہے کو صعد في الشهرة والتموّل إلى في أعلى المقام، وكان يقول إنى المؤمنين.وكان من الذين يقولون گالیاں دیا کرتا تھا.بایں ہمہ وہ شہرت اور تمول میں اعلیٰ مقام تک ترقی کرتا رہا.اور وہ یہ کہتا تھا کہ میں سأقتل كلّ من كان من المسلمين عنقریب ہر مسلمان کو قتل کروں گا اور کسی موحد مومن ولا أترك نفسا من الموحدين کو نہیں چھوڑوں گا.اور وہ ( ڈوئی ) ایسے لوگوں میں مالايفعلون، وعلا في الأرض سے تھا جو کہتے ہیں جو کرتے نہیں.اور اس نے كفرعون ونسى المنون.وكان زمین میں فرعون کی طرح سرکشی کی اور موت کو يجعل النهار لنهب أموال الناس بھول گیا.اس نے دن کولوگوں کے مال لوٹنے اور والليل للكأس، واجتمع إليه جهال رات کو مے نوشی کے لئے مختص کر رکھا تھا.جاہل عیسائی اليسوعيين، وسفهاء المسيحيين، اور نا سمجھ مسیحی اس کے گرد جمع ہو گئے وہ ضلالت کے فما زالوا يتعاطون أقداح الضلالة، جام لنڈھاتے رہے اور اپنی جہالت کی وجہ سے ويصدقون من جهلهم دعوى الرسالة اس کے دعوئی رسالت کی تصدیق کرتے رہے

Page 154

ضمیمه حقيقة الوحي ۶۳ ۱۵۱ الاستفتاء وكان هو عبد الدنيا لا كَحُر حالانکہ وہ دنیا کا غلام تھا نہ کہ آزاد.اور وہ ایسا سیپ وكصدف بلا دُر، ومع ذالک تھا جس میں موتی نہ ہو.اور اس کے ساتھ ساتھ وہ كان شيطان زمانه، وقرين شيطانه، اپنے زمانے کا شیطان اور اپنے شیطان کا ساتھی ولكن الله مهله إلى وقتِ دعوته تھا.مگر اللہ نے اسے اس وقت تک مہلت دی للمباهلة، ودعوتُ عليه في حضرة جب تک کہ میں نے اسے مباہلہ کیلئے بلایا اور اس العزة.وكنتُ أجد فيه ريح کے خلاف رب العزت کی بارگاہ میں دعا کی.اور الشيطان، ورأيت أنه صریح میں اس (ڈوئی) کے وجود میں شیطان کی بد بو پاتا الطاغوت و عدوّ عباد الرحمن تھا.اور میں نے اسے طاغوت کا پچھاڑا ہوا اور نجس الأرض ونجس أنفاس أهلها رحمان خدا کے بندوں کا دشمن پایا.اس نے زمین کو من أنواع خباثة الهذيان، وما رأيتُ ناپاک کیا اور اہل زمین کی سانسوں کو اپنی طرح طرح كمثله عميتًا ولا عِفريتا في هذا کی خبیث نہ بکواس سے نجس کر دیا.میں نے اس الزمان.كان مجنون التثليث زمانے میں اس جیسا کوئی شاطر اور سرکش شیطان وعدو التوحيد، ومصرا على الدین نہیں دیکھا.وہ تثلیث کا دیوانہ اور توحید کا دشمن اور الخبيث، وكان ينظر مضراته خبیث دین پر مصر تھا.اور وہ اس دین کی برائیوں کو كحسنة، ومعراته كأسباب راحة نیکی کی طرح اور اس کے عیوب کو اسباب راحت واجتمع الجهال عليه من الأمراء کی مانند دیکھتا تھا.اور امراء اور دولت مندوں میں وأهل الثروة، ونصروه بمال لا سے جاہل اسکے گرد جمع ہو گئے تھے.اور انہوں نے يوجد إلا في خزائن الملوک اسکی ایسے مال سے مدد کی جو صرف بادشاہوں اور ارباب سلطنت کے خزانوں میں پایا جاتا ہے.وأرباب السلطنة.وكان يساق إليه قناطير الدولة، اور اس کے پاس ڈھیروں ڈھیر دولت لائی جاتی حتى قيل إنه ملک و یعیش یہاں تک کہ یہ کہا جانے لگا کہ وہ بادشاہ ہے جو كالملوك بالشأن والشوكة.بادشاہوں کی طرح شان و شوکت سے زندگی بسر کرتا ہے

Page 155

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵۲ الاستفتاء ولما بلغت دولته منتهاها، اور جب اس کی دولت اپنی انتہا کو پہنچ گئی تو وہ اپنے تبع نفسه الأمارة ومازگاها نفس امارہ کا مطیع ہو گیا اور اس نے اسے پاک نہ وادعى الرسالة والنبوّة من کیا.اور اس نے شیطان کے بہکانے سے نبوت إغواء الشيطان، وما تحامى عن اور رسالت کا دعوی کر دیا.اور افتراء ، جھوٹ اور الافتراء والكذب والبهتان.وظن بہتان سے اجتناب نہ کیا.اور اس نے یہ خیال کر لیا أنه أمر لا يُسأل عنه، ويُرجى کہ یہ ایسی بات ہے جسکے بارہ میں اس سے باز پرس حياته في التنعم والرفاهة، ويزيد نہیں ہو گی.اور وہ اپنی زندگی ناز و نعم اور آسودگی في العظمة والنباهة، بل سلک میں گزارتا رہے گا اور وہ عظمت و شرف میں بڑھتا معه طريق الكبر والنخوة، وما چلا جائے گا.بلکہ اس کے ساتھ وہ کبر ونخوت کی راہ خاف عذاب حضرة العزّة.ولا پر بھی چل پڑا اور رب العزت کے عذاب سے نہ شك أن المفترى يؤخذ في مآل ڈرا.اور اس میں کچھ شک نہیں کہ مفتری آخر کار پکڑا أمره ويُمنع من الصعود جاتا ہے اور اسے ترقی سے روک دیا جاتا ہے.اور وتفترسه غيرة الله كالأسود اللہ کی غیرت اسے شیروں کی طرح چیر پھاڑ دیتی ویـری یــوم الـهـلاک والدمار ہے.اور وہ ہلاکت کا دن اور موعود تباہی کو دیکھ الموعود فی کتاب الله العزيز لیتا ہے.اللہ غالب اور بہت پیار کرنے والے کی الودود.إن الذين يفترون على كتاب ( قرآن کریم ) میں ہے کہ ” وہ لوگ جو الله ويتقولون، لا يعيشون إِلَّا الله پر افتراء کرتے ہیں اور جھوٹ باندھتے ہیں وہ قليلا ثم يؤخذون، وتتبعهم تھوڑا ہی عرصہ زندہ رہتے ہیں اور پھر وہ پکڑے جاتے لعنة الله في هذه وفي الآخرة ہیں اور اللہ کی لعنت اس دنیا میں بھی اور آخرت میں ويذوقون الهوان والخزى ولا بھی ان کا پیچھا کرتی ہے اور وہ ذلت اور رسوائی کا مزا يُكرمون.ألم يبلغک ما کان چکھتے ہیں اور ان کی عزت نہیں کی جاتی.کیا تجھے | مآل المفترين فى الأولين؟ پہلے زمانے کے مفتریوں کے انجام کی خبر نہیں پہنچی ؟

Page 156

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵۳ الاستفتاء إن الله لا يخاف عقبی اور یقینا اللہ کو افترا کرنے والوں کے انجام کی کچھ المتقولين، ويهزّ لهم حسامه، پرواہ نہیں.اور وہ اپنی تلوار ان کے لئے سونتا ہے فيجعلهم من الممزقين.اور انہیں پارہ پارہ کر دیتا ہے.ولما اقترب يوم هلاكه دعوته اور جب اس کی ہلاکت کا دن قریب آگیا تو للمباهلة، وكتبتُ إليه أن ميں نے اس کو مباہلہ کے لئے بلایا اور اسے لکھا کہ دعواك باطل ولستَ إِلَّا كَذَابًا تیرا دعوى باطل ہے اور تو اس حقیر دنیا کے مردار مفتريا لجيفة الدنيا الدنية کی خاطر محض کذاب اور مفتری ہے اور عیسی وليس عيسى إلا نبيًّا، ولستَ إِلَّا صرف ایک نبی ہے اور تو محض خدا تعالیٰ کی طرف متقوّلا، ومن العامة والفرق جھوٹا قول منسوب کرنے والا ، مفتری اور معمولی الضالة المضلة.فاخشَ الذى آدمی اور خود گمراہ اور گمراہ کرنے والے فرقے سے يرى كذبك، وإني أدعوك ہے.پس اس ذات باری تعالیٰ سے ڈر جو تیرے إلى الإسلام والدين الحق والتوبة جھوٹ کو دیکھ رہا ہے.اور میں تجھے اسلام اور دین (۶۴) إلى الله ذى الجبروت والعزة حق کی طرف اور جبروت اور عزت والے خدا کی فإن توليت وأغرضتَ عن هذه طرف تو بہ کرنے کے لئے دعوت دیتا ہوں.اگر الدعوة، فتعال نباهل ونجعل لعنة تو اس دعوت سے پیٹھ پھیرتا اور منہ موڑتا ہے تو الله على الذي ترك الحق، آؤ ہم مباہلہ کریں اور حق ترک کرنے والے اور وادعى الرسالة والنبوة على از راه افتراء رسالت اور نبوت کا دعوی کرنے والے طريق الفرية.وإن الله يفتح بيني پر اللہ کی لعنت ڈالیں.اور اس طرح اللہ میرے و بینک، ویهلک الكاذب فی اور تیرے درمیان فیصلہ فرما دے گا.اور صادق زمن حياة الصادق، ليعلم الناس کے عرصہ حیات میں کا ذب کو ہلاک کر دے گا تا کہ مَنْ صدق و مَن كذب، و لينقطع لوگ یہ جان لیں کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا النزاع زاع بعد هذه الفيصلة اورتا اس فیصلہ کے بعد نزاع ختم ہو جائے.

Page 157

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵۴ الاستفتاء ووالله، إنى أنا المسيح الموعود اور اللہ کی قسم ! میں ہی وہ مسیح موعود ہوں جس کی الذي وعد مجيئه في آخر الزمن آخری زمانہ میں اور گمراہی کے پھیل جانے کے وأيام شيوع الضلالة.وإنّ عيسى دنوں میں آمد کا وعدہ دیا گیا تھا.اور یقیناً عیسی قد مات، وإن مذهب التثليث باطل، فوت ہو چکا ہے اور تشکیعی مذہب باطل ہے.اور تو وإنك تفتری علی الله فی دعوی دعوائے نبوت میں اللہ پر افتراء کر رہا ہے اور سلسلہ النبوة.والنبوة قد انقطعت بعد نبينا نبوت تو ہمارے نبی ﷺ کے بعد منقطع ہو گیا.اور صلى الله عليه وسلم ، ولا كتاب بعد فرقان حمید جو تمام صحفِ سابقہ سے بہتر ہے، کے بعد الفرقان الذي هو خير الصحف کوئی اور کتاب نہیں اور نہ شریعت محمدیہ کے بعد السابقة، ولا شريعة بعد الشريعة کوئی اور شریعت ہے.البتہ خیر البریہ ہے کی المحمدية، بَيْد أني سُمّيتُ نبيًّا على زبان مبارک سے میرا نام نبی رکھا گیا.اور یہ آپ لسان خير البرية، وذالك أمر ظلّى کی کامل اتباع کی برکات کی وجہ سے ایک ظلی من بركات المتابعة، وما أرى في امر ہے.اور میں اپنی ذات میں کوئی خوبی نہیں پاتا نفسی خيرًا، ووجدتُ كُلّ ما وجدت اور میں نے جو کچھ پایا اس پاک نفس سے من هذه النفس المقدّسة.وما عنى الله من نبوّتى إِلَّا كثرة المكالمة پایا.میری نبوت سے اللہ کی مراد محض کثرت مکالمہ والمخاطبة، ولعنة الله على من أراد و مخاطبہ الہیہ ہے.اور اللہ کی لعنت ہو اس پر جو اس فوق ذالك، أو حسب نفسه شيئًا، أو سے زائد کا ارادہ کرے.یا وہ اپنے آپ کو کوئی أخرج عنقه من الربقة النبوية.وإن شے سمجھے یا جو حضور کی غلامی سے اپنی گردن کو باہر رسولنا خاتم النبيين، وعليه انقطعت نکالتا ہو.اور یقیناً ہمارے رسول خاتم النبیین سلسلة المرسلين.فليس حق أحد ہیں.آپ پر سلسلہ مرسلین منقطع ہو گیا.پس کسی کو أن يدعى النبوة بعد رسولنا بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہمارے رسول پاک المصطفى على الطريقة المستقلة کے بعد نبوت مستقلہ کا دعویٰ کرے.اور آپ وما بقى بعده إلَّا كثرة المكالمة کے بعد سوائے کثرت مکالمہ اور کچھ باقی نہیں رہا.

Page 158

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵۵ الاستفتاء وهو بشرط الاتباع لا بغير متابعة اور وہ بھی اتباع کی شرط کے ساتھ ہے نہ کہ خیر البریہ خير البرية.ووالله ما حصل لى کی متابعت کے بغیر.اور اللہ کی قسم ! مجھے یہ مقام هذا المقام إلا من أنوار اتباع صرف اور صرف مصطفوی شعاعوں کی اتباع کے الأشعة المصطفوية انوار سے حاصل ہوا ہے.وسميت نبيا من الله علی اور اللہ کی طرف سے مجھے حقیقی طور پر نہیں بلکہ (۲۵) طريق الـمـجـاز لا على وجه مجازی طور پر نبی کا نام دیا گیا ہے.اس طرح یہاں الحقيقة.فلا تهيج ههنا غيرة الله الله اور اس کے رسول کی غیرت جوش میں نہیں آتی، ولا غيرة رسوله، فإني اربی کیونکہ میری پرورش نبی کریم کے پروں کے نیچے کی تحت جناح النبي، وقدمى هذه النبي، وقدمى هذه جارہی ہے.اور میرا یہ قدم نبی ﷺ کے قدموں کے تحت الأقدام النبويّة.ثم ما قلت نیچے ہے.پھر یہ بات بھی ہے کہ میں نے اپنی طرف من نفسى شيئًا، بل البعث ما سے کچھ نہیں کہا.بلکہ میں نے اسی وحی کی پیروی کی وحى إلى من ربي.وما أخاف ہے جو میرے رب کی طرف سے مجھے کی گئی ہے.اور بعد ذالك تهديد الخليقة، وكلّ اس کے بعد میں مخلوق کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتا.اور أحدٍ يُسأل عن عمله يوم القيامة، قیامت کے روز ہر شخص سے اسکے عمل کی پرسش کی ولا يخفى على الله خافية.جائے گی اور اللہ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں.وقُلتُ لذالك المفترى..إن اور میں نے اس مفتری (ڈوئی ) سے کہا کہ كنت لا تباهل بعد هذه الدَّعوة، اگر تو میری اس دعوت مباہلہ کے بعد بھی مباہلہ ومع ذالك لا تتوب مما تفتری نہیں کرے گا اور اس کے ساتھ یہ بھی کہ جس عـلـى الله بادعاء النبوة، فلا نبوت کا تو نے اللہ پر افترا کرتے ہوئے دعویٰ تحسب أنك تنجو بهذہ کیا ہے اس سے تو بہ نہیں کرے گا تو یہ مت سمجھنا کہ الحيلة، بل الله یهلکک بعذاب اس حیلہ سے تو بچ جائے گا بلکہ اللہ انتہائی ذلت شدید مع الذلّة الشديدة: کے ساتھ شدید عذاب سے تجھے ہلاک کرے گا 6

Page 159

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵۶ الاستفتاء و یخزیک ویذیقک جزاء اور تجھے رسوا کرے گا اور تجھے افترا کی سزا کا مزا الفرية.وكان يراقب موتی چکھائے گا.اور وہ ( ڈوئی) میری موت کا انتظار وأراقب موته، وكنتُ أتو گل کرتا تھا.اور میں اس کی موت کا.میرا تو کل اللہ پر على الله ناصر الحق وحامي هذه تھا جو حق کی مدد کرنے والا ہے اور اس ملت (اسلامیہ) کا حامی ہے.الملة..ثم أشـعـتُ ما كتبتُ إليه في ممالك اس کے بعد میں نے اس کی طرف لکھی ہوئی اپنی أمريكة إشاعةً تامةً كاملةً، حتى تحرير كو بلا دامریکہ میں بھر پور طریقہ سے شائع کر دیا أُشيع ما كتبت إليه في أكثر جرائد ، اور اس کی طرف لکھی گئی میری تحریرات امریکہ کے أمريكة، وأظن أن ألوفًا من الجرائد اكثر جرائد میں شائع ہوئیں.اور میرا یہ خیال ہے کہ أشاعتُ هذا التبليغ، وبلغت الإشاعة میری اس تبلیغ کو ہزار ہا اخبارات نے شائع کیا اور یہ إلى عدة ما أستطيع أن أحصيها، وليس اشاعت اتنی تعداد میں ہوئی کہ میں اس کا شمار نہیں کر في القرطاس سعة أن أُمليها.وأما ما سكتا اور صفحات قرطاس میں اتنی گنجائش نہیں کہ میں أُرسل إلى من جرائد أمريكة التي اس کو رقم کر سکوں.ہاں البتہ وہ امریکی جرائد جو مجھے فيها ذكر دعوتی وذكر المباهلة وذكر بھیجے گئے اور جن میں میری تبلیغ اور میرے دعوت دعائی علی ڈوئی لطلب الفیصلة، مباہلہ اور ڈوئی کے خلاف خدائی فیصلہ طلب کرنے فرأيتُ أن أكتب في الحاشية أسماء کے لئے میری دعا کا ذکر تھا.تو میں نے مناسب سمجھا بعضها، ليعلم الناس أن هذا الأمر ما كان کہ ان میں سے بعض اخبارات کے نام حاشیہ میں لکھ ٢٦ مكتوما مخفيًّا، بل أشيع في مشارق دوں تا کہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ یہ مباہلے کا معاملہ الأرض ومغاربها، وفي أقطار الدنيا کوئی ڈھکا چھپا او مخفی امر نہ تھا.بلکہ زمین کے مشرق، وأعطافها كلّها، شرقًا وغربًا وشمالا مغرب اور دنیا کے تمام اکناف میں شرقا غرباً اور وجنوبًا.وكان سبب هذه الإشاعة أن شمالاً جنوباً اس کی اشاعت کی گئی.اور اس اشاعت کی ڈ وئی کان کالملوک العظام في الشهرة، وجہ یہ ھی کہ ڈوئی شہرت میں بڑے بادشاہوں جیسا تھا.

Page 160

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۵۷ الاستفتاء وما كان رجل في أمريكة ولا فی یورب اور امریکہ اور یورپ کے بڑے اور چھوٹے طبقوں من الأكابر والأصاغر إلَّا كان يعرفه میں کوئی فرد ایسا نہ تھا جو اس کو پورے طور پر نہ جانتا بالمعرفة التامة.وكانت له عظمة ہو.اور ان ملکوں کے رہنے والوں کی نگاہوں میں ونباهة كالسلاطين في أغين أهل تلک اس کی عظمت اور شرف بادشاہوں کی طرح تھا.البلاد، ومع ذالك كان كثير السياحة، مزید برآں وہ بہت سفر کرنے والا شخص تھا.اور يصطاد الناس بوعظه كالصياد.اپنے وعظ سے لوگوں کو شکاری کی طرح شکار کرتا فلذالك ما أبى أحد من أهل تھا.یہی وجہ تھی کہ اخبار والوں میں سے کسی نے الجرايد أن يطبع ما أرسل إليه في أمره اس مضمون کو چھاپنے سے کبھی انکار نہ کیا جو اسے من مسألة المباهلة، بل ساقهم حرص اس کے متعلق بسلسلہ مباہلہ بھیجا جا تا.بلکہ اس گشتی رؤية مآل المصارعة إلى الطبع کے انجام کو دیکھنے کی شدید خواہش نے انہیں اس والإشاعة.والجرائد التي طبعت طباعت و اشاعت پر آمادہ کیا.اور جن اخبارات فيها مسألة مباهلتی و دُعائی علی میں میری دعوت مباہلہ اور ڈوئی کے خلاف میری ڈوئي هي كثيرة من جرائد أمريكة، دعا چھپی وہ بہت سے امریکی اخبار ہیں لیکن ہم ولكنا نذكر على طريق النموذج بطور نمونہ ان میں سے چند ایک کا ذکر اس حاشیہ شيئًا منها في حاشيتنا هذه بالا ؟ میں کرتے ہیں می حاشیہ اور اس کا اردو ترجمہ اگلے صفحات پر ملاحظہ فرمائیں

Page 161

ضمیمه حقيقة الوحي نمبر اسم الجريدة وتاريخه شکاگو انٹر پریٹر جون ١٩٠٣ء ۱۵۸ ترجمة خلاصة مضمونها الاستفتاء إن الميرزا غلام أحمد رجلٌ من الفنجاب، وهو يدعو ”ڈوئی“ للمباهلة.أيُظنُّ أنه يخرج في هذا الميدان؟ وإن الميرزا يكتب أن "ڈوئي“ مفترى كذاب في دعوى النبوّة، وإني أدعو الله أن يُهلكه ويستأصله كل الاستيصال.ويقول: إنى على الحق وإن دوئى على الباطل، فالله يحكم بيننا بأنه يُهلك الكاذب، ويستأصله في حين حياة الصادق.وإن الميرزا غلام أحمد يقول : | إنى أنا المسيح الموعود وإن الحق في الإسلام.ٹیلیگراف ۵ جولائی ۱۹۰۳ء مطابق بما سبق بأدنى تغير الألفاظ.ارگونات سان فرانسسکو.مطابق بما سبق بأدنى تغير الألفاظ، ومع ذالك قال إن هذا یکم دسمبر.۱۹۰۲ء الطريق طريق معقول ومبنى على الإنصاف.ولا شك أن الرجل الذي يُستجاب دعاؤه فهو على الحق من غير شبهة.الحاشية نمبر اخبار کا نام اور تاریخ 1 شکا گوانٹر پریٹر له 2 3 ۸ جون ۱۹۰۳ء خلاصہ مضمون کا ترجمہ مرزا غلام احمد پنجاب کے رہنے والے ہیں اور وہ ڈوئی کو دعوت مباہلہ دیتے ہیں.کیا خیال کیا جا سکتا ہے کہ وہ ( ڈوئی ) اس میدان میں نکلے گا.مرزا صاحب لکھتے ہیں کہ ڈوئی دعوائے نبوت میں مفتری اور کذاب ہے.اور میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اسے ہلاک کرے اور اس کی پوری طرح بیخ کنی کرے.اور وہ (مرزا صاحب) کہتے ہیں کہ میں حق پر ہوں اور ڈوئی باطل پر ہے.اس لئے اللہ ہمارے درمیان یوں فیصلہ کرے گا کہ وہ کا ذب کو ہلاک کرے گا اور صادق کی زندگی میں ہی اس کی بیخ کنی کرے گا.اور مرزا غلام احمد کہتے ہیں کہ میں ہی مسیح موعود ہوں اور حق صرف اسلام میں ہے.ٹیلیگراف ۵ جولائی ۱۹۰۳ء الفاظ کے معمولی تغیر سے مضمون مذکورہ بالا کے مطابق.ار گوناٹ.سان فرانسسکو الفاظ کی معمولی تبدیلی سے مضمون مذکورہ بالا کے مطابق.مزید براں ایڈیٹر کہتا ہے کہ یہ طریق فیصلہ معقول طریق اور مینی بر انصاف ہے.اور یقیناً جس شخص کی دعا یکم دسمبر ۱۹۰۲ء قبول ہوگی وہی بلا شبہ حق پر ہوگا.حاشيه

Page 162

ضمیمه حقيقة الوحي نمبر اسم الجريدة وتاريخه ۶ لٹریری ڈائجسٹ ۱۵۹ ترجمة خلاصة مضمونها 66 الاستفتاء ذَكَرَ مـفـصـلا كـل مـا دعـوتُ به ”ڈوئی“ للمباهلة، وطَبَعَ عَكْسَ نیویارک.۲۰ جون ۱۹۰۳ء صورتي وصورته، والباقي مطابق بما سبق.نیویارک میل اینڈ ایکسپریس عنوان ذکره: "مباهلة المدعيين " ، وذَكَرَ دعائى على "ڈوئی"، ثم ۲۸ جون ۱۹۰۳ء ذكر أن الأمر الفيصل هلاك الكاذب في حين حياة الصادق.هیرلڈ روچسٹر والباقي مطابق بما سبق.ذكر أن ”ڈوئی دُعى للمباهلة، ثم ذكر تفصيلا ما سبق من | ۲۵ جون ۱۹۰۳ء ریکارڈ بوسٹن ۲۷۰ جون ١٩٠٣ء ایڈورٹائزر.۲۵ جون ۱۹۰۳ء ۹ پایلات بوسٹن ۲۷ جون ۱۹۰۳ء البيان.مطابق لما سبق.// ذکرنی وذکر "ڈوئی"، ثم ذكر دعاء المباهلة.نمبر اخبار کا نام اور تاریخ خلاصہ مضمون کا ترجمہ 4 ٹریری ڈائجسٹ نیو یارک ڈوئی کو میری دعوت مباہلہ کا مفصل ذکر کیا گیا ہے اور میری اور اس کی تصویر کا عکس طبع کیا ہے باقی بیان مذکورہ بالا کے مطابق ہے.۲۰ جون ۱۹۰۳ء 5 نیو یارک میل اینڈ ایکسپریس د و مدعیوں کے درمیان مباہلہ" کے عنوان سے ذکر کیا ہے اور ڈوئی کے خلاف میری دعا کا ذکر کیا ہے.پھر اس کے بعد یہ لکھا ہے کہ فیصلہ کن امر ۲۸ جون ۱۹۰۳ء 6 پھیرلڈ روچسٹر ۲۵ / جون ۱۹۰۳ء 7 ریکارڈ بوسٹن ۲۷/ جون ۱۹۰۳ء یہی ہے کہ کاذب، صادق کی زندگی میں ہلاک ہو گا.باقی بیان مذکورہ بالا مضمون کے مطابق ہے.اس اخبار نے اس امر کا ذکر کیا ہے کہ ڈوٹی کو مباہلہ کے لئے بلایا گیا ہے.پھر اس نے تفصیل سے مذکورہ بالا بیان کا ذکر کیا ہے.مذکورہ بالا کے مطابق ذکر ہے.ایڈورٹائرز ۲۵/ جون ۱۹۰۳ء مذکورہ بالا کے مطابق ذکر ہے 9 / پائلٹ بوسٹن ۲۷ جون ۱۹۰۳ء میرا اور ڈوئی کا ذکر کیا ہے بعد ازاں دعوت مباہلہ کا ذکر کیا ہے.

Page 163

ضمیمه حقيقة الوحي نمبر 1.اسم الجريدة وتاريخه پاتھ فائینڈر واشنگٹن ۲۷ جون ۱۹۰۳ء | ۱۱ انٹر اوشن شکاگو ۲۷ جون ۱۹۰۳ء ۱۲ ڈیمو کریٹ کرانیکل روچسٹر ۲۵ جون ۱۹۰۳ء ۱۳ شکاگو ۱۴ بر لنگشن فری پریس.۲۷/ جون ۱۹۰۳ء ۱۵ روسٹر سپائی.۲۸ جون ۱۹۰۳ء ۱۶ شکاگو انٹر اوشن ۲۸۰ جون ۱۹۰۳ء ۱۷ البنی پریس ۲۵ جون ۱۹۰۳ء ۱۸ جیکسنول ٹائمز ۲۸۰ جون ۱۹۰۳ء ۱۹ | بالٹی مور أمريكن.۲۵ جون ۱۹۰۳ء ۲۰ بفلو ٹایمز.۲۵ جون ۱۹۰۳ء 17.ترجمة خلاصة المضمون ذَكَرَ كمثل ما سبق.ذكر كمثل ما سبق.الاستفتاء عنوان ذكره للمباهلة، والباقى مطابق لما سبق.// // // ذكر دعاء المباهلة // // // // بقية الحــاشــيـــة بقيـه حـــاشـــيـــه نمبر اخبار کا نام اور تاریخ خلاصہ مضمون کا ترجمہ 10 یاتھ فائنڈ رواشنگٹن ۲۷ /جون ۱۹۰۳ء مذکورہ بالا کے مطابق ذکر ہے.11 انٹر اوشن شکاگو ۲۷ جون ۱۹۰۳ء مذکورہ بالا کے مطابق ذکر ہے.12 ڈیموکریٹ کرانیکل روچسٹر، ۲۵ / جون ۱۹۰۳ء مباہلہ کے ذکر کا عنوان اور باقی مذکورہ بالا کے مطابق ہے.مباہلہ کے ذکر کا عنوان اور باقی مذکورہ بالا کے مطابق ہے.13 شکاگو 14 بینکشن فری پریس ۲۷ جون ۱۹۰۳ء مباہلہ کے ذکر کا عنوان اور باقی مذکورہ بالا کے مطابق ہے.15 روسٹر سپائی ۲۸ /جون ۱۹۰۳ء 16 شکا گوانٹر اوشن ۲۸ / جوان ۱۹۰۳ء 17 البنی پریس ۲۵ جون ۱۹۰۳ء 18 جیکسنول ٹائمنر ۲۸ /جون ۱۹۰۳ء مباہلہ کے ذکر کا عنوان اور باقی مذکورہ بالا کے مطابق ہے.دعوت مباہلہ کا ذکر ہے دعوت مباہلہ کا ذکر ہے دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 19 بالٹی مور امیریکن ۲۵ / جون ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 20 بفلوٹائمنر ۲۵/جون ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے

Page 164

الاستفتاء بقية الحاشية ضمیمه حقيقة الوحي نمبر اسم الجريدة وتاريخه ۲۱ نیویارک میل.۲۵ جون ۱۹۰۳ء ۲۲ بوسٹن ریکارڈ ۲۷ جون ۱۹۰۳ء ۲۳ ڈیزرٹ انگلش نیوز ۲۷۰ جون ۱۹۰۳ء ۲۴ هیلینا ریکارڈ.یکم جولائی ۱۹۰۳ء ۲۵ گروم شایر گزٹ.۷ ۱ جولائی ۱۹۰۳ء ۲۶ نونیٹن کرانیکل.۷ ۱ جولائی ۱۹۰۳ء ۲۷ هئوسٹن کرانیکل ۳ ۲۸ ۱۶۱ ترجمة خلاصة المضمون ذكر دعاء المباهلة // // // // // // // // سونا نيوز.۲۹ جون ۲۹ رچمنڈ نیوز.یکم جولائی ۱۹۰۳ء // // // ۳۰ گلاسگو هیرلد.٢٧/ أكتوبر ١٩٠٣ء ۳۱ نیویارک کمرشل ایڈورٹائیزر ٢٦٠/ أكتوبر ١٩٠٣ء.// // ۳۲ دی مارننگ ٹیلگراف.٢٨/ أكتوبر ١٩٠٣ء ذكر دعاء المباهلة وذكر ڈوئی.منه نمبر اخبار کا نام اور تاریخ خلاصہ مضمون کا ترجمہ 21 نیویارک میل ۲۵ جون ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 22 بوسٹن ریکارڈ ۲۷ / جون ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 23 ڈیزرٹ انگلش نیوز ۲۷ / جون ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 24 ہیلینار یکارڈ یکم جولائی ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 25 گروم شائر گزٹ کا جولائی ۱۹۰۳ء 26 نوین کرانیکل ۷ار جولائی ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 27 ہیوسٹن کرانیکل ۳ جولائی ۱۹۰۳ء 28 سونا نیوز ۲۹ جون ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 29 رچمنڈ نیوز یکم جولائی ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 30 گلاسگوھیرلڈ ۲۷/اکتوبر ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے بقيه اشيه دعوت مباہلہ کا ذکر ہے اور ڈوئی کا ذکر ہے.منه 31 نیو یارک کمرشل ایڈورٹائیزر ۱/۲۶ اکتوبر ۱۹۰۳ء دعوت مباہلہ کا ذکر ہے 2 دی مارننگ ٹیلیگراف ۱۸ اکتوبر ۱۹۰۳ء

Page 165

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۶۲ الاستفتاء وخلاصة الكلام أن دوئى كان اور خلاصہ کلام یہ کہ ڈوئی ایک بدترین شخص، دل شر النّاس، وملعون القلب، ومثیل کے اعتبار سے ملعون اور خناس شیطان کا مثیل الخنّاس ، وكان عدوّ الإسلام بل تھا.اور وہ اسلام کا دشمن بلکہ تمام دشمنوں میں سے أخبث الأعداء ، وكان يريد أن خبيث ترين تھا.اور وہ چاہتا تھا کہ اسلام کو ایسے جڑ يجيح الإسلام حتى لا يبقى اسمه سے اکھاڑ دے کہ آسمان کے نیچے اس کا نام ونشان تحت السماء.وقد دعا مرارًا فى تک باقی نہ رہے.اور اس نے اپنے ملعون اخبار جريدته الملعونة على أهل الإسلام میں متعدد بار مسلمانوں اور ملت حنیف کے لئے والملة الحنيفية، وقال: اللهم بددعا کی.اور کہا کہ اے اللہ تو تمام مسلمانوں کو ہلاک أهلك المسلمين كلّهم، ولا تُبق کردے اور ملکوں میں سے کسی ملک میں ان کا فرد منهم فردًا في إقليم من الأقاليم باقی نہ رہنے دے.اور مجھے ان کا زوال او ر وأرنى زوالهم واستيصالهم وأشعُ استیصال دکھا.اور تمام روئے زمین پر تثلیث اور الأرض كلها مذهب التثليث اقانيم ( ثلاثہ ) کے عقیدہ کو پھیلا.نیز اس نے کہا وعقيدة الأقانيم.وقال أرجو أن کہ میری یہ خواہش ہے کہ میں تمام مسلمانوں کی أرى موت المسلمين كلّهم وقلع موت اور دین اسلام کی بیخ کنی کو اپنی آنکھوں سے دين الإسلام، وهذا أعظم مراداتی دیکھوں.اور یہ میری زندگی کی سب سے بڑی تمنا في حياتي، وليس لی مراد فوق ہے.اس مقصد سے بڑھ کر میری کوئی اور آرزو هذا المرام.وكلّ هذه الكلمات نہیں ہے.اور یہ سب کلمات اس کے ان انگریزی موجودة في جرائده التي موجودة عندنا اخبارات میں پائے جاتے ہیں جو ہمارے پاس في اللسان الإنكليزية، ويعلمها من موجود ہیں.اور جوان جرائد کو پڑھے گا اس کو یہ سب قرأها من غير الشك والشبهة باتیں بلا شک وشبہ معلوم ہو جائیں گی.پس اے فكفاك أيُّها الناظر لتخمين خُبث غور کرنے والے تیرے لئے یہ کلمات اس مفتری هذا المفترى هذه الكلمات کی خباثت کا اندازہ لگانے کے لئے کافی ہیں

Page 166

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۶۳ الاستفتاء ولذالك سماه النبی صلی اللہ علیہ اور اسی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے اس کو خنزیر کے نام ۲۸ نے خنزيرا بما ساء ث هذا الخبيث سے موسوم فرمایا کیونکہ اس خبیث کو طیبات ' بری لگتی الطيبات، وسرته نجاسة الشرک تھیں.اور شرک کی نجاست اور مفتر یات اس کو خوش والمفتريات.وقد عرف الناظرون في کرتی تھیں.ناظرین نے اس کی باتوں میں اسلام کلامه توهين الإسلام فوق کل کی حد درجہ تو ہین کو جان لیا ہے.اور گواہوں نے ہر ملعون سے بڑھی ہوئی اس کی ملعونیت کی گواہی دی توهين، وشهد الشاهدون على ملعونيته فوق كل لعين، حتى إنه صار ہے.یہاں تک کہ وہ لوگوں کے درمیان سب وشتم میں ایک مثال بن گیا.اور وہ محض روکنے اور منع کرنے سے رکنے والا نہیں تھا.اور جب میں نے كلّ مثلا بين الناس في الشتم والسب، وما كان منتهيا من المنع والذب.وإذا اس سے مباہلہ کیا اور اسے مباہلہ کی دعوت دی تا کہ باهلته ودعوته للمباهلة ليظهر کاذب کی موت کے ذریعہ رب العزت کی طرف بموت الكاذب صدق الصادق من سے صادق کا صدق ظاہر ہو تو اہل امریکہ میں سے حضرة العزة، فقال قائل من أهل ایک نے کہا اور اس کی بات اس کے اخبار میں طبع ہو أمريكة وطبع كلامه في جريدته، چکی ہے اور اس نے ڈوئی کے معاملہ اور اس کی وتكلم بلطيفة رائقة ونكتةٍ مضحكة سیرت کے متعلق ایک خوب لطیفہ اور پر مزاح بات في أمر ڈوئى وسيرته، فكتب أن ڈوئی کی ہے.اور اس (امریکی ) نے لکھا کہ ڈوئی اس لن يقبل مسألة المباهلة، إلا بعد مباہلہ کے مسئلہ کو اس مقابلہ کی شرائط میں تبدیلی تغيير شرائط هذه المصارعة، فيقول: کے بعد ہی قبول کرے گا.اور وہ کہے گا کہ میں اس لا أقبل المباهلة، ولكن ناضلوني في طرح کا مباہلہ منظور نہیں کرتا.لیکن ہاں مجھ سے التشاتم والتساب، فمن فاق حریفه فی گالی گلوچ میں مقابلہ کر لو.پس جو سب وشتم کی كثرة السب وشدّة الشتم فهو صادق کثرت اور شدت میں اپنے حریف پر فوقیت لے گیا و حريفه كاذب من غير الارتياب تو وہ سچا اور اس کا حریف بلا شک وشبہ جھوٹا ہو گا.

Page 167

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۶۴ الاستفتاء وهذا قول صاحب جريدة كان يہ بات اس اخبار کے مدیر نے کہی جس نے ڈوئی تقضى أخلاقه، وجرب ما يخرج کے اخلاق کا پورا پورا کھوج لگایا ہے.اور اس من لسانه وذاقه.و کذالک قال ڈولی کی زبان سے جو نکلتا ہے اس کا اس نے تجربہ كثير من أهل الجرائد، وإنهم من کیا اور مزہ چکھا ہے.ایسی ہی بات دوسرے بہت أعزّة أهل أمريكة ومن العمائد سے اخبارات کے مدیروں نے بھی کہی ہے.یہ ثم مع ذالك إنّي جربت أخلاقه سب امریکہ کے معززین و عمائدین میں سے ہیں عند مسألة المباهلة، فإذا بلغه پھر علاوہ ازیں مسئلہ مباہلہ کے وقت میں نے خود مکتوبی غضب غضبا شديدا اس کے اخلاق کا تجزیہ کیا ہے.اور جب اسے یہ واشتعل من النخوة، وأرى أنياب ميرا خط ملا تو وہ سخت غضبناک ہوا اور تکبر ونخوت ذياب الأجمة، وقال: ما أرى هذا سے مشتعل ہو گیا اور جنگل کے بھیڑیوں کی طرح الرجل إلَّا كبعوضة بل دونها، کچلیاں دکھائیں اور کہا کہ میں اس شخص کو مچھر وما دعتنى البعوضة بل دعت بلکہ مچھر سے بھی کمتر سمجھتا ہوں اور مجھے اس مچھر منونها.وأشاع هذا القول في نے دعوت نہیں دی بلکہ اپنی موت کو بلایا ہے.اور جريدته، وكفاك هذا لرؤية اس نے یہ بات اپنے اخبار میں شائع کی.كبره ونـخـوتــه، فهذا الكبر هو تمہارے لئے یہ بات اس کے کبر ونخوت کا اندازہ الذي حقنی علی الدعاء لگانے کے لئے کافی ہے.یہ اس کا کبر ہی تھا جس والابتهال، متوكلا على و كلا على الله ذی نے مجھے اللہ عز و جل پر تو کل کرتے ہوئے دعا العزّة والجلال.اور ابتہال پر آمادہ کیا.وكان هذا الرجل صاحب الدولة میری دعوت مباہلہ سے قبل یہ شخص بڑی دولت کا ٧٠ العظيمة قبل أن أدعوه إلى المباهلة مالک تھا.میں اس کے خلاف یہ دعا کرتا تھا کہ اللہ اسے و كنت دعوت عليه ليُهلكه الله بالذلة والمتربة والحسرة.ذلت ، خواری اور حسرت کے ساتھ ہلاک کرے.

Page 168

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۶۵ الاستفتاء وإنه كان قبل دعائی ذا السطوة میری اس دعا سے پہلے اسے شاہانہ سطوت، قوت و السلطانية، والقوة والشوكة، شوکت اور ایسی شہرت جلیلہ حاصل تھی جس نے والشهرة الجليلة، التي أحاطت دائرے کی طرح ساری زمین کو اپنے احاطہ میں لیا الأرض كالدائرة.وكان صاحب ہوا تھا.اور وہ بلند و بالا عمارات اور نہایت مضبوط الدور المنجدة، والقصور محلات کا مالک تھا ، اور اس نے عمر بھر کسی مصیبت کا المُشيدة.و ما رأى داهية في منہ نہ دیکھا تھا اور اپنے جتھے کو ہر روز تعداد میں مدة عمره، ورأى كلّ يوم زيادة بڑھتے ہوئے دیکھا تھا ، اور دنیا کی ہر ممکنہ نعمت زمرہ.وكان له حاصلا ما أمكن اور آسائش اسے حاصل تھی اور وہ تنگی کے زمانہ اور تلخی في الدنيا من الآلاء والنعماء کی گھڑی سے نا آشنا تھا ، اور حریر و دیباج کالباس وكان لا يعلم ما يوم البأساء وما زیب تن کرتا تھا، تیز رفتار اور خوش و خرام سواریوں پر ساعة الضراء.وكان يلبس سوار ہوتا تھا.اور موتوں کے تیر سے کلیتہ غافل ہوکر الديباج، ويركب الهملاج وہ یہی خیال کرتا تھا کہ وہ عمر دراز پائے گا.اور وہ وكان يظن أنه يرزق عمرًا طويلا ان لوگوں کی طرح دن گزارتا تھا جن کے سامنے غافلا من سهم المنايا و كان لوگ سجدہ ریز ہوتے اور ان کی پرستش کرتے اور يزجي النهار كالمسجودین انہیں عظمت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اور راتیں والمعبودين و المعظَّمين، نرم و گداز بستروں پر بسر کرتا تھا لیکن جب اللہ نے ويفترش الحشايا بالعشايا.وإذا اپنی تقدیر نازل فرمائی تا کہ وہ اس کی تصدیق کرے أنزل الله قدره ليُصدق ما قلتُ جو میں نے اس کی زندگی کے انجام کی نسبت کہا في مآل حياته، فانقلبت أيام تھا.تو اس کے عیش اور مسرتوں کا زمانہ پلٹ گیا اور عيشه ومسراته، وأراه الله دائرة اللہ نے اسے رنج والم کا درد دکھایا.اور اپنے السوء ، ولدغ كلَّ لَدُعْ مِن ہی سانپوں سے وہ بری طرح ڈسا گیا.یعنی اپنی حيواته، أعنى أفاعي أعماله و سيّاته ہی بد اعمالیوں اور بدکرداریوں کے سانپوں سے.

Page 169

ضميمه حقيقة الو ۱۶۶ الاستفتاء فعاد الهملاج قَطُوفًا، وانقلب اور اعلیٰ چال والی سواری بے ڈھنگی چال والی سواری الديباج صوفًا، وهلم جرا إلى أنه میں بدل گئی.دیباج و حریر ( کھردری) اون میں بدل گئے.اسی طرح دوسرے امور نے بھی ایسا پلٹا أخــرج مـن بـلـدتـه التـي بنـاهـا کھایا کہ جس بستی کو اس نے بے بہا خزانے خرچ بصرف الخزائن، وحرّم عليه كلّ کر کے بنایا تھا اسی بستی سے وہ باہر نکال دیا گیا اور بنایا ما شيد من المقاصر ببذل جن محلات کو اس نے اپنے خزانے خرچ کر کے الدفائن بل ما كفى الله على بے حد مضبوط تعمیر کیا تھا ان سے اسے محروم کر دیا گیا.بلکہ اللہ نے اسی پر بس نہیں کی اور اپنی پوری هذا، وأنزل عليه جميع قضائه قضا و قدر اس پر نازل کر دی.اور اس کی شان و وقدره، وحـط سـائر وجوه شأنه شوکت اور قدر و منزلت کی تمام کی تمام وجوہ کو ختم وقدره، وانتقل إلى رجل آخر کردیا اور اس کے قبضے میں جو کچھ بھی تھاوہ کسی اور كلُّ ما كان في قبضته، وجمعت آدمی کی طرف منتقل ہو گیا.اس کی کبر و نخوت کی غياهب البُؤْسِ رياحُ نخوته، حتى ہواؤں نے بد حالی کے اتنے اندھیرے جمع کر دیئے کہ وہ اپنی پہلی دولت سے مایوس ہو گیا اور يئس من ثروته الأولى، وارتضع اس نے زمانے کی بانجھ چھاتی کا دودھ پیا اور فقر من الدهر ثدى عقيم، وركب من کے چوپائے کی پیٹھ پر سواری کی.اس کے بعد الفقر ظهر بهيم.ثم أخذه بعض اس کے بعض وارثوں نے قرض خواہوں کی طرح الورثاء كالغرماء ، ورأى خزيًا كثيرًا اس کا مواخذہ کیا.اس نے اپنی بیوی ، دوستوں من الزوجة والأحباب والأبناء ، اور بیٹوں کی طرف سے بڑی رسوائی دیکھی.الهملاج: الدابة الحسنة السير في الهملاج: ایسی سواری جو چلنے میں تیز اور اچھی چال سرعة وسهولة.١٢ رکھتی ہو.۱۲ + القطوف الدابة الضيّقةُ الخُطى + القطوف ایسی سواری جو چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھاتی البطيئةُ السير.٢ ١ ہو اور چال میں سست ہو.۱۲

Page 170

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۶۷ الاستفتاء حتى إن أباه أشاع في بعض جرائد یہاں تک کہ خود اس کے باپ نے امریکہ کے بعض أمريكة أنه زنيم ولد الزنا وليس اخبارات میں شائع کیا کہ وہ ( ڈوئی ) حرامی اور ولد من نطفته و کذالک انتسفته الزنا ہے اور اس کے نطفے سے نہیں.اس طرح ادبار ريَاحُ الإدبار والانقلاب و كمّل له و انقلاب کی آندھیوں نے اس کو جڑ سے اکھاڑ الدهر جميع أنواع الذلّة، فصار دیا.اور زمانے نے تمام قسم کی ذلتیں اس کی ذات کرمـيـم فــي التراب أو كسلیم میں مکمل کر دیں.جس سے وہ خاک میں دبی بوسیدہ غرض التباب، وصار كنكرة لا ہڈی کی طرح ہو گیا یا اس مارگزیدہ شخص کی طرح جو يُعرف، بعد ما كان بكل وجاهة تباہی کا نشانہ بن گیا ہو.تمام تر وجاہت مذکورہ کے يوصف.وانتشر كلُّ مَن كان معه باوجود وہ ایسا اجنبی بن گیا جو معروف نہ ہو.اس کے من الأتباع، وما بقى شيء فی یدہ جتنے بھی پیروکار تھے وہ تتر بتر ہو گئے.اور اس کے من النقد والعقار والضياع، وبرز ہاتھ میں زر نقد اور جاگیر و جائیداد میں سے کچھ بھی كالبائس الفقير، والذليل الحقير باقی نہ رہا.اور وہ ایک بد حال محتاج اور ذلیل حقیر کی غِيضتُ حياضه، وجَفَّتْ ،ریاضه طرح ہو گیا.اس کے حوض اور اس کے باغات اور وخَلَتْ جفانه و نحس مكانه اس کا مکان منحوس ہو گیا اور اس کا چراغ گل ہو وطفى مصباحه، ورفعت صياحه، گیا اور اس کی چیخ و پکار بلند ہوئی.باغات اور ان ونُزعت عنه البساتين وعيونها کے چشمے اور گھوڑے اور ان کی سواری اس سے چھن والخيل ومتونها، وضاق علیه سهل گئے.اور نرم اور سنگلاخ زمین اس پر تنگ ہو گئی.اور ۷۴ الأرض وخزونها، وعادته الأودية وادیاں اور گھاٹیاں اس کی دشمن ہوگئیں ، اور وہ خزانے وبطونها، وسُلبت منه الخزائن التي اس سے چھین لئے گئے جن کی چابیوں کا وہ مالک ملک مفاتحها، ورأى حروب تھا.اس نے دشمنوں کی طرف سے لڑائی جھگڑے العدا ومضائقها.ثم بعد كلّ خزى اور ان کی ایذا رسانیاں دیکھیں اور پھر تمام تر ذلت وذلة فـلـج مـن الـرأس إلى القدم اور رسوائی کے بعد اسے سر سے پاؤں تک فالج ہو گیا حمد ایڈیشن اول میں اس مقام پر صفہ اے ختم ہوتا ہے اور اگلے صفحات ۳۷۲ے پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور ڈاکٹر ڈروئی کی تصاویر ہیں.جو آپ اگلے صفحات میں ملاحظہ کر سکتے ہیں.(ناشر)

Page 171

ضمیمه حقيقة الوحي کلی نا ہوں آنا کس کر بانو ۱۶۸ هذا شبيه حضرتنا المسيح الموعود ميرزا غلام احمد القادیانی مدفيضة الاستفتاء

Page 172

هذا عكس صورۃ ڈاکٹر ڈوئی بعد ما فُلج ضمیمه حقيقة الوحي ۱۶۹ هذا عكس صورة ڈاکٹر الیگزنڈر ڈوئی التي كانت في ايام صحته الاستفتاء

Page 173

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷۰ الاستفتاء ليـر حـلـه الفالج من الحياة الخبيث تاکہ یہ فالج اسے خبیث زندگی سے عدم کی طرف إلى العدم.وكان يُنقل من مكان إلى لے جائے.اور وہ لوگوں کی گردنوں پر بٹھا کر ایک مكان فوق ركاب الناس، و كان إذا جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا اور جب اسے أراد التبرز يحتاج إلى الحقنة من بول و براز کی حاجت ہوتی تو وہ لوگوں کے ہاتھوں أيدى الأناس.ثم لحق به الجنون، حقے کا محتاج ہوتا.پھر اسے جنون لاحق ہو گیا.جس فغلب عليه الهذيان في الكلمات، کے نتیجہ میں اس کی گفتگو ہذیان اور حرکات وسکنات والاضطراب في الحركات میں بے چینی غالب آگئی اور یہ اس کی انتہائی والسكنات، وكان ذالک آخر رسوائی تھی.پھر طرح طرح کی حسرتوں کے ساتھ المخزيات.ثم أدركه الموت اسے موت نے آن لیا اور اس کی موت بتاریخ بأنواع الحسرات، وكان موته في ۹ / مارچ ۱۹۰۷ ء کو ہوئی.اور اس کی خوبیوں کا ذکر تاسع من مارج سنة ١٩٠٧ء، وما كانت له نوادب، ولا من يبكى عليه کر کے نوحہ کرنے والیاں نہ تھیں اور نہ اس پر کوئی بذكر الحسنات.رونے والا تھا.وأوحى إلى ربّي قبل أن أسمع اور اس کی موت کی خبر سننے سے قبل ، میرے رب خبر موته وقال : إِنِّى نَعَيتُ إنّ نے میری طرف وحی کی اور فرمایا: " إِنِّی نَعَيْتُ ان الله مع الصادقين.ففهمت أنّه الله مع الصادقین یعنی ”میں نے ایک کا ذب کی موت کی خبر دی.اللہ صادقوں کے ساتھ ہے.تب میں سمجھ گیا کہ اللہ نے مجھ سے مباہلہ کرنے والوں میں أخبرني بموت عدوّى وعدوّ دينى من المباهلين.فكنتُ بعد سے میرے دشمن اور میرے دین (اسلام) کے دشمن کی هذا الوحى الصريح من موت کی خبر دی ہے.اس واضح وحی کے بعد میں منتظر المنتظرين، وقد طبع قبل وقوعه رہا.اور اس پیشگوئی کے وقوع سے پہلے اسے اخبار بدر في جريدة بذر والحكم ليزيد اور احکام میں طبع کر دیا گیا تھا تا کہ یہ اپنے ظہور کے عند ظهوره إيمان المؤمنين وقت مومنوں کے ایمان میں اضافہ کا موجب ہو.

Page 174

ضمیمه حقيقة الوحي 121 الاستفتاء فجأة، فإذا جاء وعد ربنا مات ڈوئی پھر جب ہمارے رب کا وعدہ آگیا تو اچانک (۷۵) ، وزهق الباطل ، وعلا ڈوئی مر گیا اور باطل بھاگ گیا اور حق غالب الحق، فالحمد لله ربّ العالمین آ گیا.پس سب تعریفیں اللہ رب العالمین کے ووالله لو أُوتِيتُ جَبَلا من لئے ہیں.اور اللہ کی قسم ! اگر مجھے سونے یا موتیوں الذهب أو الدرر والیاقوت ما یا یا قوت کا پہاڑ بھی دیا جاتا تو وہ مجھے ہرگز خوش سرني قط كمثل ما سرنی خبر نہ کرتا جیسا اس مفسد اور کذاب کی موت کی خبر موت هذا المفسد الکذاب نے خوش کیا.کیا کوئی ایسا منصف ہے جو فهل من منصف ينظر إلى هذا خدائے وھاب کی طرف سے آنیوالی اس فتح عظیم الفتح العظيم من الله الوهاب؟ کو دیکھے.اور اس پر غور کرے.یہ وہ دردناک هذاما نزل على العدو اللئيم، عذاب ہے جو اس کمینہ دشمن پر نازل ہوا.اور من العذاب الأليم، وأما أنا رہی میری ذات کی بات تو مباہلہ کے بعد اللہ فحقق الله كل مقصدی بعد نے میرے ہر مقصد کو سچا ثابت کر دیا.اور اس دیا.اور المباهلة، وأرى آيات كثيرة لا تمام نے اتمام حجت کے لئے بہت سے نشانات دکھائے الحجة، وجذب إلى فوجا عظيما اور نیکو کاروں کی ایک بہت بڑی فوج میری من النفوس البررة، وساق إلى طرف کھینچ لایا.اور سونے اور چاندی کے القناطير المقنطرة من الذهب ڈھیروں کے ڈھیر میرے پاس لے آیا.اور والفضّة، ورزقنى فتحا عظيمًا على بدعتیوں اور کافروں میں سے ہر ایک مباہلہ كل من باهلنى من المبتدعين کرنے والے پر مجھے فتح عظیم عطا فرمائی.اور والكفرة.وأنزل لى آيات منيرة، میرے لئے اتنے روشن نشان نازل کیے جنہیں لا أستطيع أن أحصيها، ولا أقدر میں شمار نہیں کر سکتا اور نہ لکھنے کی قدرت رکھتا أن أمليها، فاسألوا أهل أمريكة ما ہوں.پس تم اہل امریکہ سے پوچھو کہ میری الله بدوئی بعد دعائی، دعا کے بعد اللہ نے ڈوئی سے کیسا سلوک کیا.صنع

Page 175

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷۲ الاستفتاء وتعالوا أُريكم آیات ربی آؤ میں تمھیں اپنے پروردگار اور مولیٰ کے نشان | و مولائی، وآخر دعوانا أن دکھاؤں.واخِرُ دَعوانا ان الحمد لله الحمد لله ربّ العالمين.رب العالمين المشـ ـتهر المشـ تهر الميرزا غلام أحمد میرزا غلام أحمد المسيح الموعود مسیح موعود من مقام قاديان مقام قادیان ضلع گورداسپور، پنجاب ضلع گورداسپور، پنجاب ۱۵ / اپريل سنة ١٩٠٧ء ۱۵ / اپريل سنة ١٩٠٧ء ☆☆☆ سطر نمبر ۱۰ الحاشية المتعلقة بصفحة الحاشيه متعلقه صفحه ۷۵ ۷۵.السطر العاشر إن الله أخـبـرنـي بــموت ڈوئى اللہ نے بار بار مجھے ڈوئی کی موت کی خبر دی اور مرارا، وهى بشارات كثيرة، وكلها يه بشارتیں بڑی کثرت سے ہیں.اور یہ سب کی طبع قبل موته وقبل نزول الآفات سب اس کی موت سے قبل اور اس پر آفات نازل عليه في جريدة مُسمّى ببدر ہونے سے پہلے بدر نامی اخبار اور ایک دوسرے وجريدة أخرى مُسمّى بالحكم اخبار احکام میں طبع کر دی گئی تھیں.غور کرنے والے کو فليرجع الناظر إليهما.فمنها ما چاہئے کہ وہ ان دونوں اخباروں کو دیکھے.منجملہ ان أُوحِيَ إلى فی ۲۵ دسمبر سنة الہامات کے ایک وہ ہے جو ۲۵ دسمبر ۱۹۰۲ء کو میری ١٩٠٢ء حكاية عنى وهو هذا طرف سے بطور حکایت بیان کیا گیا.اور وہ یہ ہے.:

Page 176

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷۳ الاستفتاء مستجاب.وأُوحِيَ في ٢٦/ نومبر سنة ١٩٠٣ء: لک الفتح، ولک الغلبة.وأُوحِـي فـي - ا /دسمبر إني صادق صادق وسيشهد الله اني صادق صادق و سيشهد الله لی یعنی میں لى.ومنها ما أُوحِيَ إلى في صادق ہوں،صادق ہوں اور عنقریب خدا تعالیٰ ۲ فرورى سنة ١٩٠٣ء وهو هذا : میری شہادت دے گا.اور منجملہ ان الہامات کے سنُعْلِیک.ساکر مک إكراما ایک وہ ہے جو ۲ فروری ۱۹۰۳ء کو مجھے ہوا جو یہ عجبًا سمع الدعاء.إنى مع ہے.ہم تجھے غالب کریں گے.میں تجھے عزت الأفواج آتیک بغتةً.دعاؤك دوں گا ایسی عزت جس سے لوگ تعجب میں پڑیں گے.تیری دعاسنی گئی.میں فوجوں کے ساتھ نا گہانی طور پر تیرے پاس آؤں گا.تیری دعا مقبول ہے.اور ۲۶ نومبر ۱۹۰۳ء کو یہ وحی ہوئی لک الفتح و لک الغلبة یعنی تیرے لئے فتح ہے اور تیرے لئے غلبہ مقدر ہے.۷ار دسمبر ۱۹۰۳ء کو یہ وحی ہوئی تو اللہ کی طرف سے نصرت دیکھے گا.اور یقینا اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو متقی اور نیکوکار ہیں.“ اور ۱۲ جون ۱۹۰۴ء کو مجھے یہ وحی کی گئی ” خدا نے لکھ چھوڑا ہے کہ لأغلبن أنا ورسلى كمثلك در لا میں اور میرے رسول غالب رہیں گے.تیرے جیسا يُضاع لا يأتي علیک یوم | موتی ضائع نہیں ہوگا.تجھ پر گھاٹے کا دن نہیں آئے الخسران وأُوحِى إلى فی گا.اور ۷ار دسمبر ۱۹۰۵ء کو مجھے یہ وحی کی گئی ا/دسمبر سنة ۱۹۰۵ء : قال " تیرا رب کہتا ہے کہ ایک امر آسمان سے اترے گا ربُّك إنه نازل من السماء ما جس سے تو خوش ہو جائے گا.یہ ہماری طرف سے يُرضيك، رحمةً منا، وكان أمرًا رحمت ہے اور یہ فیصلہ شدہ بات ہے جو ابتدا سے مقضيّا.وأُوحِيَ إلى فى ۲۰ مارچ مقدر تھی.اور ۲۰ مارچ ۱۹۰۶ء کو مجھے وحی کی گئی.سنة ١٩٠٦ء : المراد حاصل.المراد حاصل “ یعنی مراد بر آنے والی سنة ١٩٠٣ء : ترى نصرًا من عند الله.إن الله مع الذين اتقوا والذين هـم مـحـسـنـون.وأُوحِيَ إلـى فـي ١٢ جون سنة ١٩٠٤ء : كَتَبَ الله ہے.

Page 177

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷۴ الاستفتاء وأُوحِيَ إلى في ٩ أبريل سنة اور ۹ /اپریل ۱۹۰۶ء کو مجھے یہ وحی کی گئی کہ اللہ تعالیٰ ۱۹۰۶ء: نصر من الله وفتح مبین کی طرف سے نصرت اور فتح مبین آیا چاہتی ہے ولا يُرَة بأسه عن قوم يعرضون اور اعراض کرنے والے اس کے عذاب سے بیچ وأوحى إلى في ١٢ أبريل سنة نہیں سکیں گے.اور ۱۲ اپریل ۱۹۰۶ء کو مجھے یہ وحی ١٩٠٦ء: أراد الله أن يبعثك کی گئی.اللہ تعالیٰ نے ارادہ کیا ہے کہ تجھے مقام مقاما محمودا.یعنی مقام عزّة وفتح تـحـمـد فيه.وأُوحِيَ في محمود پر مبعوث کرے یعنی ایسی فتح کے مقام پر الهندية (ترجمة): أرى ما ينسخ جہاں تیری تعریف کی جائے گی.اور اردو میں وحی طاقة الدير يعني أرى آيةً تكسر ہوئی کہ میں کلیسیا کی طاقت کو مٹتے ہوئے دیکھتا قوة دير اليسوعيين.وأُوحِي في ہوں یعنی میں وہ نشان دیکھ رہا ہوں جو عیسائیوں الهندية في جون سنة ١٩٠٦ء کے کلیسیا کی قوت کو توڑ دے گا.جون ۱۹۰۶ ء کو (ترجمة): تظهر الآيتان.إنّى أُريك اردو میں وحی ہوئی دو نشان ظاہر ہوں گے.میں ما يُرضيك.وأُوحِيَ في ٢٠/جنوری تجھے وہ دکھاؤں گا جو تجھے راضی کر دے گا“.سنة ١٩٠٦ء: وقالوا لست مرسلا.قل كفى بالله شهيدًا بینی ۲۰ جنوری ۱۹۰۶ء کو یہ الہام ہوا.” اور کہیں گے کہ وبينكم، ومَنْ عنده علم الكتاب.تو خدا کافرستادہ نہیں.کہہ میری سچائی پر اللہ گواہی وأوجي فی ۱۰ جولائی سنة دے رہا ہے.اور وہ لوگ گواہی دیتے ہیں جو ۱۹۰۶ء: (ترجمة الهندى) انظُرُ..کتاب اللہ کا علم رکھتے ہیں.اور ہار جولائی ۱۹۰۶ء إني أُمـطـر لـك مـن السماء ، وأُنبت کو یہ الہام ہوا.دیکھ میں آسمان سے تیرے لئے من الأرض، وأمــــــا أعداؤك فيــــوخــــذون.وأُوحِـــــى فــــى برساؤں گا اور زمین سے اگاؤں گا.پر جو تیرے مخالف ہیں پکڑے جائیں گئے.اور ۲۳ اگست ۱۹۰۶ء ۲۳ اگست سنة ١٩٠٦ء: (تـرجـمـة الهنـدى): ستظهر آية في كواردو میں یہ الہام ہوا.”آج کل کوئی نشان الله بيننا.ظاہر ہوگا.تا اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے.أيام قريبة ليقضى

Page 178

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷۵ الاستفتاء وأُوحِى في ۲۷ / ستمبر سنة اور ۲۷ ستمبر کو ۱۹۰۶ کو اردو میں یہ الہام ہوا.اے ١٩٠٦ء ترجمة الهندی مظفر تجھ پر سلام ہو کہ خدا نے تیری دعا سن السلام علیک ایھا المظفّر.شمع لی.میری نشانیاں ظاہر ہو گئیں اور خوشخبری دے ان دعاؤک بلجت ،آیاتی، وبَشِّرِ لوگوں کو جو ایمان لائے کہ بے شک ان کے واسطے الذين آمنوا بأن لهم الفتح.وأُوحِيَ في في ٢٠ أكتوبر سنة ١٩٠٦ء: فتح ہے.اور ۲۰ را کتوبر ۱۹۰۶ء کو اردو میں وحی ہوئی (ترجمة الهندى): الله عدوّ کاذب کا خدا دشمن ہے.وہ اس کو جہنم میں پہنچائے گا.کمترین کا بیڑا غرق ہو گیا.تیرے رب الكاذب، وإنه يوصله إلى جهنّم.أُغـرقـت سـفـيـنـة الأذلّ.إن بطشَ کی گرفت بہت سخت ہے.اور یکم فروری ۱۹۰۷ء کو اردو میں وحی ہوئی ”روشن نشان “ اور ”ہماری فتح ربک لشديد.وأوحـي فــي ۱ / فرورى سنة ۱۹۰۷ء: (ترجمہ ہوئی.“ اور ے فروری ۱۹۰۷ء کو وحی ہوئی ”ایک اور الهندى): الآية المنيرة وفتحنا عيد ہے جس میں تو ایک بڑی فتح پائے گا.مجھے وأوجي فی ۷ فروری سنہ چھوڑ تا میں اس شخص کو قتل کروں جو تجھے ایذا دیتا ١٩٠٧ء: الـعـيـد الآخر.تنال منه ہے.دشمنوں کیلئے عذاب ہر چار طرف سے ہے فتحا عظيمًا.دَعْنِي أقتُلُ من اور ارد گرد سے گھیرے ہوئے ہے.اور جب یہ اردگر ہے.اور آذاك.إن العذاب مُربَّعٌ ومُدَوّرٌ لوگ کوئی نشان دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایک ا وإن يروا آيةً يُعرضوا ويقولوا سحر مستمر.وأُوحِيَ في سابع مارچ سنة ١٩٠٧ء: يأتون بنعشه.66 معمولی اور قدیمی سحر ہے.اور ۷/ مارچ ۱۹۰۷ء کو وحی ہوئی اس کی لاش کفن میں لپیٹ کر لائے ہیں.میں ایک کاذب کی موت کی خبر دیتا ملفوفاً..نعيتُ..من سابع مارچ إلى آخره: یعنی يُشاع موت ہوں.سات مارچ سے آخر تک یعنی اس شخص ذالك الرجل إلى هذا الوقت ڈوئى كى موت کی اس وقت مقررہ تک تشہیر کر دی إن الله مع الصادقين.منه جائے گی.خدا سچوں کے ساتھ ہے.منہ.

Page 179

ضمیمه حقيقة الوحي الخاتمة 127 الخاتمه الاستفتاء وقع في نفسى أن أكتب شيئًا من میرے دل میں یہ خیال آیا کہ میں اس رسالے سوانحي و سوانح آبائی فی هذہ میں اپنی اور اپنے آباء واجداد کی سوانح میں سے لکھوں الرسالة، لأعرف به النَّاسَ أمری، تا کہ اس کے ذریعہ میں اپنے معاملہ کولوگوں میں لعل الله ينفعهم، ويزيدهم قوة روشناس کراؤں.شاید (اس طرح) اللہ انہیں فائدہ لرفع الضلالة، ولعلهم يفكرون پہنچائے اور گمراہی دور کرنے کے لئے ان کی قوت في أصل الحقيقة، ويميلون إلى ميں اضافہ کرے اور شاید وہ اصل حقیقت پر غور کریں العدل والنّصفة.اور عدل وانصاف کی طرف مائل ہوں.فـاعـلـمـوا رحمكم الله، أنـي اللہ تم پر رحم فرمائے.جان لو کہ میں مسمیٰ أنا المسمى بغلام أحمد بن ميرزا غلام احمد ابن میرزاغلام مرتضی ہوں اور میرزا غلام مرتضی و میرزا غلام مرتضی عطا محمد، وميرزا عطا محمد بن ميرزا.غلام مرتضی ابن میرزا عطا محمد اور میرزا بن میرزا گل محمد، و میرزا عطا محمد ابن میرزا گل محمد اور میر زاگل محمد ابن گل محمد بن ميرزا فیض محمد، میرزا فیض محمد اور میرزا فیض محمد ابن میرزا و ميرزا فيض محمد بن میرزا محمد قائم و میرزا محمد قائم بن میرزا محمد قائم اور میرزامحمد قائم ابن میرزا محمد اسلم اور محمد أسلم، و میرزا محمد اسلم بن میرزا میرزا محمد اسلم ابن میرزا دلاور بیگ او دلاور بیک، و میرزا دلاور بیک میرزا دلاور بیگ ابن میرزا الہ دین اور بن ميرزا إلـه دين، وميرزا إله دين بن اور میرزا جعفر بیک، و میرزا جعفر بیک میرزا الہ دین ابن میرزا جعفر بیگ اور بن میرزا محمد بیک، و میرزا میرزا جعفر بیگ ابن میرزا محمد بیگ اور محمد بیک بن میرزا محمد عبد الباقی، میرزا محمد بیگ ابن میرزا محمد عبد الباقی اور و میرزا محمد عبد الباقی بن میرزا میرزا محمد عبدالباقی ابن میرزا محمد سلطان اور محمد سلطان، و ميرزا محمد سلطان بن میرزا هادی بیک.میرزامحمد سلطان ابن میرزا ہادی بیگ.

Page 180

ضمیمه حقيقة الوحي 122 الاستفتاء ثم اعلموا أن مسكنى قرية سُمّيت پھر تم جان لو کہ میرا مسکن اسلام پور نامی ایک بستی ببلدة الإسلام، ثم اشتهر باسم ہے جو آج کل قادیان کے نام سے مشہور ہے.یہ قاديان" في هذه الأيام.وهي واقعة بستی پنجاب میں دریائے راوی اور دریائے بیاس في الفنجاب بین النهرین "الراوی" کے درمیان واقع ہے.جو پنجاب کے صدر مقام و"البياس"، إلى جانب المشرق لاہور کے شمال مشرق کی جانب واقع ہے.اور مائلا إلى الشمال من "لاهور" الذى هو صدر الحكومة ومركز البلاد میں نے اپنے آباء و اجداد کی سوانح حیات کی الـفـنـجـابية.وإني قرأتُ في كتب كتابوں میں پڑھا اور اپنے والد سے سنا ہے کہ سوانح آبائی و سمعت من أبى أن میرے آباء واجداد مغلوں کی نسل سے تھے.لیکن آبائي كانوا من الجرثومة المُغلية.اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ وہ ولكن الله أوحى إلى أنهم كانوا من فارسى النسل تھے.اقوام ترکی میں سے نہیں بنی فارس لا من الأقوام التركية.تھے.اور اس کے ساتھ ہی میرے رب نے مجھے یہ ومع ذالك أخبرني ربّي بأنّ بعض بھی بتایا ہے کہ میری بعض نانیاں بنی فاطمہ اور اہل أمهاتى كُنَّ من بنى الفاطمة، ومن بیت نبوی میں سے تھیں.اور اللہ نے کمال حکمت و أهل بيت النبوة، والله جمع فيهم نسل إسحاق وإسماعيل من مصلحت سے (میرے اجداد میں ) حضرت اسحاق كمال الحكمة والمصلحة.اور حضرت اسماعیل کی نسل کو جمع کر دیا.وسمعتُ من أبى وقرأت في بعض اور میں نے اپنے والد صاحب سے سنا ہے اور سوانحهم أنهم كانوا في بدء أمرهم اپنے ان بزرگوں کے بعض سوانح میں یہ پڑھا ہے يسكنون في بلدة سمر قند، قبل کہ وہ ہندوستان کی طرف نقل مکانی سے پہلے (۷۸) أن يرحلوا إلى الهند، وكانوا من سمرقند میں بودو باش رکھتے تھے.اور وہ اس ملک أمراء تلك الأرض وولاتها، کے امراء اور والیان حکومت میں سے تھے اور ملت ومن أنصار الملّة وحماتها.کے انصار اور اس کے حامیوں میں سے تھے.

Page 181

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷۸ الاستفتاء ثم طرحتهم النواى مطارحها، پھر سفر نے انہیں دور دراز علاقے میں لا پھینکا.اور سطت إليهم سيول السفر سفر کے سیل رواں نے اپنے جوارح ان تک پھیلا جوارحها، حتى إذا وطنوا أرض دیئے.یہاں تک کہ جب ان کے قدم قادیان هذه البلدة التي تسمى بقادیان نامی اس بستی پر پڑے اور انہوں نے اس کو مبارک ورأوا هذه الخطة المباركة، والتربة خطہ اور اس زمین کو اچھا پایا اور انہیں اس کی آب و ہوا الطيبة، سرتهم ريحها وماؤها، اور اس کے شاداب سبزہ زار اچھے لگے تو وسوادها وخضراؤها، فألقوا فيها انہوں نے یہیں اپنے ڈیرے ڈال دیئے.اور وہ عصا السيار، وكانوا يرجحون دیہی علاقوں کو شہروں پر ترجیح دیتے تھے.اور اللہ البدو عـلـى الأمصار، ورزقوا فيها کی طرف سے انہیں جائیدادیں اور جاگیریں عطا من الله ضيعة وعقارًا، وملكوا قرّی کی گئیں.اور وہ بستیوں اور شہروں کے مالک بن وأمصارًا.ثم إذا مضى زمان علی گئے.پھر جب اس آسودہ حالی پر ایک زمانہ گزر هذه الحالة، ونزل قضاء الله وقدرہ گیا اور سلطنت مغلیہ پر اللہ کی قضا وقدر نازل السلطنة المغليّة، أمرهم الله ہوئی تو اللہ نے ان ( میرے آباء ) کو علاقے کے في هذه الناحية، وانتهى الأمر إلى امراء بنا دیا اور معاملہ یہاں تک پہنچا کہ وہ اس أنهم صاروا كملک مستقل فی خطہ ارض کے خود مختار بادشاہ کی طرح ہو گئے اور هذه الخطة، وكان في يدهم من كل ہر جہت سے عنان حکومت ان کے ہاتھ میں تھی.نهــج عـنـانُ الحكومة، وقضى الله اللہ اور اللہ نے اپنے فضل اور اپنی رحمت سے ان کی ہر وطرهم من الفضل والرحمة.وبعد خواہش کو پورا فرمایا.تازہ نعمت ، خوشحالی اور عزت ما زجوا زمـانـا طويلا في النعمة وشرف کی ایک لمبی زندگی گزارنے کے بعد اللہ والرفاهة، والشرف والنباهة، أخرج نے اپنی عمیق در عمیق مصلحتوں اور باریک در الله بمصالحه العميقة وحكمه باریک حکمتوں کے تحت ان پر ایک ایسی قوم الدقيقة قومًا يقال له الخالصه مسلط کر دی جسے خالصہ (سکھ) کہا جاتا ہے.على

Page 182

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۷۹ الاستفتاء وكانوا قسی القلب لا يكرمون یہ سکھ قوم بڑی سنگدل تھی.شرفاء کی عزت نہ کرتے الشرفاء ، ولا يرحمون الضعفاء ، تھے اور کمزوروں پر رحم نہ کرتے تھے.جب بھی کسی وكُلّما دخلوا قريةً أفسدوها، بستی میں داخل ہوئے تو اسے انہوں نے تباہ کر دیا وجعلوا أعِزَةَ أهلها أذِلّة ، اور اس کے معززین کو ذلیل کر دیا.ان کے ظلم سے فصارت من جورهم بُدُورُ اسلام کے بدر تام پہلی رات کا چاند بن گئے.صلى الله الإسلام كالاهلة.وكانوا من وه (سکھ) اسلام کے معاند اور خیر الانام ہی کی أعادى الإسلام، وأكبر أعداء ملّة امت کے سب سے بڑے دشمن تھے.پس اس خير الأنام.ففی تلک الأيام زمانے میں میرے آباء واجداد پر ان کمینوں کے صبت على آبائى المصائب من ہاتھوں مصائب کے اتنے پہاڑ ٹوٹے کہ وہ اپنی أيدى تلك اللئام، حتى أُخرجوا ریاست کے مرکز سے نکال دیئے گئے.اور ان من مقام الرياسة، ونُهبت أموالهم كافروں کے ہاتھوں ان کے اموال چھین لئے من أيدى الكفرة، ونُصحوا من گئے.اور انہیں طاقتوروں کی طرف سے دھکے جُيُود، وهجروا من ظل ممدود، دیئے گئے اور لمبے سایوں سے نکال کر دھوپ میں ولبثوا في أرض الغُربة إلى سنين ڈال دیئے گئے اور کئی سالوں تک پر دلیس وأوذوا إيذاءً شديدا من میں رہے.اور انہیں ظالموں کے ہاتھوں شدید الظالمين، وما رحمهم أحد إلا تكاليف دى گئیں.اور ارحم الراحمین کے سوا کسی نے الراحمين.ثم ردّ الله إلى بھی ان پر رحم نہ کیا پھر اللہ نے حکومت برطانیہ کے أبى بعض القُرى في عهد الدولة عہد میں میرے والد کو چند گاؤں واپس لوٹائے.البرطانية، فوجد قطرةً أو أقل پس انہوں نے ان کھوئی ہوئی املاک کے سمندر منها من بحر الأملاك الفانية.میں سے ایک قطرہ بلکہ اس سے بھی کم تر پایا.فخلاصة الكلام أن آبائي پس خلاصہ کلام یہ کہ میرے آباء نا کامی اور ماتوا بمرارة الخيبة والحسرات، حسرتوں کی تلخی کی حالت میں فوت ہوئے

Page 183

2 ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۰ الاستفتاء بعدما كانوا كشجرة مملوّةٍ من بعد اس کے کہ وہ ایک پھلوں سے لدے ہوئے درخت الثمرات، وبعد أيام كانت کی طرح تھے ،اور ایسے زمانے کے بعد جو بجھی ہوئی كالعذارى المتبرجات.فوجدتُ کنواریوں کی طرح تھا.میں نے ان کی داستانوں کو قصصهم محل عبرة تسيل بذكرها ايسا كل عبرت پایا جس کے ذکر سے آنسو بہنے لگتے ہیں العبرات، ولا ترقأ عند تصوّرها اور ان کا تصور کر کے بہتے آنسو تھمنے کا نام نہیں الدموع الجاريات.ولما رأيتُ ما لیتے.اور جب میں نے یہ حالات دیکھے تو مجھ پر رقت رأيت، أخـذتـنــى الـرقة فبكيت طاری ہوگئی اور میں رو پڑا اور میں نے اپنے نفس سے یہ وناجيـت نـفـسـي بأن هذه الدنيا سرگوشی کی کہ یہ دنیا محض ایک بے وفا ہے جس کا انجام تلخ ليست إلا كـغـدار، وليس مآلها إلَّا ناکامی اور تباہی کے سوا کچھ نہیں.اور اس دنیا کے گھر نے مرارة خيبة و تبار.وأرهقتنى دار مجھے اپنی تنگی سے انتہائی تکلیف میں ڈالا.اور میرے دل الدنيا بضيقها، وألقى في قلبي أن أعاف بريقها، فصرف الله عنّى حبّ الدنيا ورؤية زينتها، والتمايل على میں یہ ڈالا گیا کہ میں اس کی چمک دمک کو نا پسند کروں.پس اللہ نے دنیا کی محبت اور اس کی زینت کے دیدار اور اس کے درختوں اور پھلوں پر جھک جانے کو مجھ سے دور شجرتها وثمرتها.وكنت أحب کر دیا.اور میں گمنامی کو پسند کرتا اور گوشئہ خلوت کو ترجیح الخمول، وأؤثر زاوية الاختفاء ، دیتا تھا.اور میں مجالس اور تُحجب و ریاء کے مواقع سے دور وأفرّ من المجالس ومواقع العُجب والرياء.فأخرجنى الله من حجرتي، بھاگتا تھا لیکن اللہ نے مجھے میرے حجرے سے نکالا اور مجھے وعرفني في النَّاس ، وأنا كارة من لوگوں میں شہرت دی حالانکہ میں اپنی شہرت کو نا پسند کرتا شهرتي، وجعلني خليفة آخر تھا.اور اس نے مجھے آخری زمانے کا خلیفہ اور اس وقت الزمان، وإمام هذا الأوان، وكلّمنی کا امام بنایا.اور وہ بہت سے کلمات کے ساتھ مجھ سے بكلمات نذكر شيئا منها فى هذا ہمکلام ہوا جن میں سے کچھ ہم اس جگہ ذکر کرتے ہیں المقام، ونؤمن بها كما نؤمن بكتب اور ہم ان پر ویسا ہی ایمان رکھتے ہیں جیسا کہ ہم خالق الله خالق الأنام.وهي هذه كائنات اللہ کی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ یہ ہیں.

Page 184

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۱ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ الاستفتاء یا احمد بارک الله فیک.اے احمد خدا نے تجھ میں برکت رکھ دی ہے.مَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَكِنَّ الله جو کچھ تو نے چلایا وہ تو نے نہیں چلایا بلکہ رمی.خدا نے چلایا.الرَّحْمَن ـ عَلَمَ القرآن - لِتُنْذِرَ خدا نے تجھے قرآن سکھلایا یعنی اس کے صحیح معنی تجھ قَوْمًا مَا انْذِرَ ابَاءُ هُمْ وَلِتَسْتَبِيْنَ پر ظاہر کئے.تا کہ تو اُن لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے ڈرائے نہیں گئے اور تا کہ مجرموں کی سَبيلُ المجرمين - راہ کھل جائے یعنی معلوم ہو جائے کہ کون تجھ سے برگشتہ ہوتا ہے.قُلْ إِنِّي أُمِرْتُ وانا اول کہہ میں خدا کی طرف سے مامور ہوں اور میں المؤمنين.سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں.قل جاء الحق وزهق الباطل اِن کہہ حق آیا اور باطل بھاگ گیا.اور باطل بھاگنے والا ہی تھا.البَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا - كُلُّ بركة من محمّد صلی الله ہر ایک برکت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عليه وسلّم - فتبارک من علم ہے.پس بڑا مبارک وہ ہے جس نے تعلیم دی اور جس نے تعلیم پائی.وتعلم.وقالوا ان هذا الا اختلاق - قل اور کہیں گے کہ یہ وحی نہیں ہے یہ کلمات تو اپنی الله ثم ذرهم في خوضهم طرف سے بنائے ہیں.اُن کو کہہ وہ خدا ہے جس نے یہ کلمات نازل کئے پھر اُن کو لہو و لعب کے يلعبون خیالات میں چھوڑ دے.قل ان افتريتُه فعلی اجرام اُن کو کہ اگر یہ کلمات میرا افترا ہے اور خدا کا کلام شدید.نہیں تو پھر میں سخت سزا کے لائق ہوں.

Page 185

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۲ الاستفتاء ومَنْ أَظْلَم مِمَّنِ افْترى على اور اُس انسان سے زیادہ تر کون ظالم ہے جس نے خدا پر افترا کیا اور جھوٹ باندھا.الله كَذِبًا.الذى ارسل رسوله بالهدی خدا وہ خدا ہے جس نے اپنا رسول اور اپنا فرستادہ ودين الحق ليظهره عَلَى الدّین اپنی ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تا اس دین کو ہر قسم کے دین پر غالب کرے.كله - لا مبدل لكلماته - خدا کی باتیں پوری ہو کر رہتی ہیں کوئی ان کو بدل نہیں سکتا.يَقُولُونَ انَّى لك هذا إِنْ هذا الا اور لوگ کہیں گے کہ یہ مقام تجھے کہاں سے حاصل قول البشر واعانه علیه قوم ہوا یہ جو الہام کر کے بیان کیا جاتا ہے یہ تو انسان کا قول ہے.اور دوسروں کی مدد سے بنایا گیا ہے.اخرون - افتأتون السحر وانتم تبصرون - اے لوگو! کیا تم ایک فریب میں دیدہ و دانستہ پھنستے هَيْهات هيهات لما توعدون - ہو؟ جو کچھ تمہیں یہ شخص وعدہ دیتا ہے اس کا ہونا مِنْ هذا الذى هو مهين جاهل كب ممکن ہے.پھر ایسے شخص کا وعدہ جو حقیر اور ذلیل ہے.یہ تو جاہل ہے یا دیوانہ ہے جو او مجنون.بے ٹھکانے باتیں کرتا ہے.قُل عندى شهادة من الله ان کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے پس کیا تم قبول کرو گے یا نہیں.فهل انتم مُسْلِمُوْن - قُل عندى شهادة من الله فهل پھر اُن کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے پس کو انتم مؤمنون - کیا تم ایمان لاؤ گے یا نہیں.ولقد لبثت فيكم عمرًا من قبله اور میں پہلے اس سے ایک مدت تک تم میں ہی رہتا افلا تعقلون.تھا کیا تم سمجھتے نہیں.

Page 186

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۳ الاستفتاء هذا من رحمة ربك يتم نعمته يه مرتبہ تیرے رب کی رحمت سے ہے وہ اپنی نعمت علیک.تیرے پر پوری کرے گا.فبشر وما انت بنعمة ربک پس تو خوشخبری دے اور خدا کے فضل سے تو دیوانہ بمجنون - نہیں ہے.لك درجة في السّماءِ وفى تیرا آسمان پر ایک درجہ اور مرتبہ ہے اور نیز اُن لوگوں کی نگہ میں جو دیکھتے ہیں.الذين هُم يُبْصِرون - ولک نُری آیات و نهدم ما اور تیرے لئے ہم نشان دکھائیں گے اور جو عمارتیں بناتے ہیں ہم ڈھادیں گے.يعمرون.الحمد لله الذی جعلک اُس خدا کی تعریف ہے جس نے تجھے مسیح ابن مریم (۸۰) المسيح ابن مريم - يُسْتَلون.بنایا.لا يُسئل عمّا يَفْعَلُ وهم وہ اُن کاموں سے پوچھا نہیں جاتا جو کرتا ہے اور لوگ اپنے کاموں سے پوچھے جاتے ہیں.وَقَالُوا أَتَجْعَلُ فيها من يُفْسِد فيها.اور انہوں نے کہا کہ کیا تو ایسے شخص کو خلیفہ بناتا ہے قالَ إِنِّي اعلَمُ مَا لا تعلمون - جو زمین پر فساد کرتا ہے.اُس نے کہا کہ اس کی نسبت جو کچھ میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے.انی مهین من اراد اهانتک.میں اُس شخص کی اہانت کروں گا جو تیری اہانت کا ارادہ کرے گا.انى لا يخاف لدى المرسلون - میرے قرب میں میرے رسول کسی دشمن سے نہیں ڈرا کرتے.كتب الله لاغْلِبَنَّ انَا ورُسُلی - خدا نے لکھ چھوڑا ہے کہ میں اور میرے رسول وَهم من بعد غلبهم سيغلبون.غالب رہیں گے.اور وہ مغلوب ہونے کے بعد جلد غالب ہو جائیں گے.

Page 187

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۴ الاستفتاء إنّ الله مع الذين اتقوا والذين خدا ان کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں هم محسنون - اور وہ جو نکوکار ہیں.اریک زلزلة السَّاعَة - انّى قیامت کے مشابہ ایک زلزلہ آنے والا ہے جو تمہیں احافظ كُلِّ مَنْ فِي الدّار دکھاؤں گا اور میں ہر ایک کو جو اس گھر میں ہے نگہ رکھوں گا.وامتازوا اليَوْم أَيُّها المُجْرِمُون - اے مجرمو! آج تم الگ ہو جاؤ.جاء الحق وزهق الباطل هذا الذى حق آیا اور باطل بھاگ گیا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم جلدی کرتے تھے.کنتم به تستعجلون - بشارة تلقاها النبيون میہ وہ بشارت ہے جو نبیوں کو ملی تھی.انت على بيّنةٍ مِن رَّبِّک.تو خدا کی طرف سے کھلی کھلی دلیل کے ساتھ ظاہر كفيناك المستهزئين - ہوا ہے.وہ لوگ جو تیرے پر ہنسی ٹھٹھا کرتے ہیں اُن کے لئے ہم کافی ہیں.هل أنبئكم على من تنزل کیا میں تمہیں بتلاؤں کہ کن لوگوں پر شیطان اُترا الشياطين.تنزّل على كُلّ افاک کرتے ہیں.ہر ایک کذاب بدکار پر شیطان اثيم.اُترتے ہیں.ولا تيئس من روح الله - الا ان اور تُو خدا کی رحمت سے نومیدمت ہو.خبر دار ہو کہ روح الله قریب - الا ان نصر الله خدا کی رحمت قریب ہے.خبردار ہو کہ خدا کی مدد قریب ہے.قریب.يأتيك من كُلّ فج عميق - وہ مدد ہر ایک دُور کی راہ سے تجھے پہنچے گی اور ایسی راہوں سے پہنچے گی کہ وہ راہ لوگوں کے بہت چلنے سے جو تیری طرف آئیں گے گہرے ہو جائیں گے.

Page 188

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۵ الاستفتاء يأتون من كُلّ فج عميق - اس کثرت سے لوگ تیری طرف آئیں گے کہ جن راہوں پر وہ چلیں گے وہ عمیق ہو جائیں گے.ينصرك الله من عنده - خدا اپنی طرف سے تیری مدد کرے گا.ینصرک رجال نوحى اليهم من تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم اپنی طرف سے الہام کریں گے.السماء - لا مبدل لكلمات الله - خدا کی باتیں ٹل نہیں سکتیں.قال رَبِّك انه نازل من السماء تیرا رب فرماتا ہے کہ ایک ایسا امر آسمان سے نازل ہو گا جس سے تو خوش ہو جائے گا.ما یرضیک.انا فتحنا لک فتحا مُبِينًا.ہم ایک کھلی کھلی فتح تجھ کو عطا کریں گے.فتح الولى فتح وقربناه نجيا.ولی کی فتح ایک بڑی فتح ہے اور ہم نے اس کو ایک ایسا قرب بخشا کہ ہمراز اپنا بنا دیا.اشجع الناس - وہ تمام لوگوں سے زیادہ بہادر ہے.ولو كان الايمان معلقا بالثريا اور اگر ایمان ثریا سے معلق ہوتا تو وہ وہیں جا کر اس لنا له - انار الله برهانه - کو لے لیتا.خدا اس کی حجت روشن کرے گا.كُنتُ كنزا مخفيًّا فَاَحْبَبْتُ ان میں ایک خزانہ پوشیدہ تھا.پس میں نے چاہا کہ أعرف.ظاہر کیا جاؤں.یاقمرياشمس انت منی اے چاند اور اے سورج تو مجھ سے ظاہر ہوا وانا منک.اور میں تجھ سے.اذا جاء نصر الله وانتهى امر جب خدا کی مدد آئے گی اور زمانہ ہماری طرف الزمان الينا وتمت كلمة ربک رجوع کرے گا تب کہا جائے گا کہ کیا یہ شخص جو بھیجا اليس هذا بالحق.گیا حق پر نہ تھا.

Page 189

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۶ الاستفتاء ولا تصغر لخلق الله ولا تسئم من اور چاہئے کہ تو مخلوق الہی کے ملنے کے وقت الناس - ووسع مکانک - چیں بر جبیں نہ ہو اور چاہیئے کہ تو لوگوں کی کثرت ملاقات سے تھک نہ جائے.اور تجھے لازم ہے کہ اپنے مکان کو وسیع کرے تا لوگ جو کثرت سے آئیں گے ان کو اُترنے کے لئے کافی گنجائش ہو.وبشر الذين امنوا ان لهم قدم اور ایمان والوں کو خوشخبری دے کہ خدا کے حضور میں اُن کا قدم صدق پر ہے.صدق عند ربهم - وَاتْلُ عليهم مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن اور جو کچھ تیرے رب کی طرف سے تیرے پر وحی نازل کی گئی ہے وہ ان لوگوں کو سُنا جو تیری جماعت رَبِّكَ.میں داخل ہوں گے.اصحاب الصفة - وما ادراک ما صفہ کے رہنے والے اور تو کیا جانتا ہے کہ کیا ہیں اصحاب الصفة صفہ کے رہنے والے.ترای اعينهم تفيض من الدَّمْعِ - تو دیکھے گا کہ اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوں يُصلّون علیک - ربنا اننا سمعنا گے.وہ تیرے پر درود بھیجیں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے خدا ہم نے ایک منادی کرنے والے کی آواز سُنی ہے جو ایمان کی طرف بلاتا ہے.مناديًا ينادى للايمان - وداعيًا الى الله وسراجًا منيرًا.اور خدا کی طرف بلاتا ہے اور ایک چمکتا ہوا چراغ ہے.يا أَحْمَدُ فاضت الرحمة على اے احمد تیرے لبوں پر رحمت جاری کی گئی.شفتیک.انک باعيننا.تو میری آنکھوں کے سامنے ہے.سمّيتك المتوكل - میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے.

Page 190

ضمیمه حقيقة الوحي 1^2 الاستفتاء يرفع الله ذكرك ويتم نعمته خدا تیرا ذکر بلند کرے گا.اور اپنی نعمت دنیا اور علیک فی الدنيا والآخرة - آخرت میں تیرے پر پوری کرے گا.بورکت یا احمد - وكان ما اے احمد تو برکت دیا گیا.اور جو کچھ تجھے برکت بارک الله فیک حقا فیک.دی گئی وہ تیرا ہی حق تھا.شانک عجیب و اجرک قریب - تیری شان عجیب ہے.اور تیرا اجر قریب ہے.الارض والسماء معك كما هو آسمان اور زمین تیرے ساتھ ہیں جیسے کہ وہ معی.میرے ساتھ ہیں.انت وجيه فی حضرتی اختر تک تو میری درگاہ میں وجیہ ہے میں نے تجھے اپنے لنفسی.لئے چنا.سبحان الله تبارک و تعالی خدائے پاک بڑا برکتوں والا اور بڑا بزرگ ہے وہ تیری بزرگی کو زیادہ کرے گا.زاد مجدک.ينقطع ابائک و یبدء منک.تیرے باپ دادے کا ذکر منقطع ہو جائے گا اور تیرے بعد سلسلہ خاندان کا تجھ سے شروع ہوگا.وما كان الله ليتركك ـ حتی اور خدا ایسا نہیں کہ تجھ کو چھوڑ دے جب تک کہ ۸۱ يميز الخبيث من الطيب - پاک اور پلید میں فرق کر کے نہ دکھلا دے.اذا جاء نصر الله والفتح - اور جب خدا تعالیٰ کی مدد اور فتح آئے گی اور خدا کا وتمّت كلمة ربّك - هذا الّذي وعدہ پورا ہوگا تب کہا جائے گا کہ یہ وہی امر ہے جس کے لئے تم جلدی کرتے تھے.كنتم به تستعجلون - اردت ان استخلف فخلقت آدم.میں نے ارادہ کیا کہ اپنا خلیفہ بناؤں سوئیں نے اس آدم کو پیدا کیا.

Page 191

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۸ الاستفتاء دَنَى فَتَدَلَّى فكان قاب قوسین وہ خدا سے نزدیک ہوا پھر مخلوق کی طرف جھکا اور خدا اور مخلوق کے درمیان ایسا ہو گیا جیسا کہ دو او ادنی.قوسوں کے درمیان کا خط ہوتا ہے.يُخي الدين ويقيم الشريعة - دین کو زندہ کرے گا اور شریعت کو قائم کرے گا.يا آدم اسكن انت وزوجك الجنة - اے آدم تو اور تیرے دوست بہشت میں داخل ہو.یا مریم اسکن انت وزوجک اے مریم تو اور تیرے دوست بہشت میں داخل الجنة - ہو.يا احمد اسکن انت اے احمد تو اور تیرے دوست بہشت میں داخل وزوجك الجنّة ہو.نُصِرْتَ وقالوا لات حین مناص.تجھے مدددی جائے گی.اور مخالف کہیں گے کہ اب گریز کی جگہ نہیں.ان الذين كفروا وصدوا عن سبيل وہ لوگ جو کافر ہوئے اور خدا کی راہ کے مانع ہوئے الله ردّ عليهم رجل من فارس - ان کا ایک فارسی الاصل آدمی نے رڈ کیا.شکر الله سعيه - خدا اس کی کوشش کا شکر گذار ہے.ام يقولون نحن جميع منتصر کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایک زبر دست جماعت - سيهزم الجمع ويولون الدبر.تباہ کرنے والے ہیں.یہ سب لوگ بھاگ جائیں گے اور پیٹھ پھیر لیں گے.انک اليوم لدينا مكين امين - تو ہمارے نزدیک آج صاحب مرتبہ امین ہے اور وان علیک رحمتی فی الدنیا تیرے پر میری رحمت دنیا اور دین میں ہے اور تُو والدين وانك من المنصورين.اُن لوگوں میں سے ہے جن کے شامل نصرت الہی ہوتی ہے.

Page 192

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۸۹ الاستفتاء يحمد الله و یمشی الیک - خدا تیری تعریف کرتا ہے اور تیری طرف چل رہا ہے.سبحان الذي اسرى بعبده لیلا.وہ پاک ذات وہی خدا ہے جس نے ایک رات خلق ادم فاكرمة - میں تجھے سیر کرا دیا.جَرِى اللَّهُ فِي حُلل الانبياء - اُس نے اس آدم کو پیدا کیا اور پھر اس کو عزت دی.یہ رسول خدا ہے تمام نبیوں کے پیرا یہ میں یعنی ہر ایک نبی کی ایک خاص صفت اس میں موجود ہے.بشری لک یا احمدی.تجھے بشارت ہو اے میرے احمد.أَنْتَ مُرَادِي ومَعِي - سِرُّكَ سِرّى.تو میری مُراد اور میرے ساتھ ہے.تیرا بھید میرا بھید ہے.انی ناصرک إِنِّی حافظک میں تیری مددکروں گا.میں تیرا نگہبان رہوں گا.انِّي جَاعِلُكَ للنَّاس اماما - میں لوگوں کے لئے تجھے امام بناؤں گا تو اُن کا رہبر ہو گا اور وہ تیرے پیرو ہوں گے.أ كان للناس عجبًا ـ قُل هو الله کیا ان لوگوں کو تعجب آیا.کہ خدا ذوالعجائب ہے.لا يُسْتَلُ عمّا يفعل وَهُمْ يُسْتَلُونَ.وہ اپنے کاموں سے پوچھا نہیں جاتا اور لوگ.پوچھے جاتے ہیں.وَتِلْكَ الْآيَامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاس - اور یہ دن ہم لوگوں میں پھیرتے رہتے ہیں.وقالوا إنْ هذا إِلَّا اختلاق.- اور کہیں گے کہ یہ تو صرف ایک بناوٹ ہے.قل ان کنتم تحبون الله فاتبعونی کہہ اگرتم خدا سے محبت رکھتے ہو تو آؤ میری پیروی يحببكم الله - کرو تا خدا بھی تم سے محبت رکھے.

Page 193

ضمیمه حقيقة الوحي 190 الاستفتاء اذا نصر الله المؤمِنَ جعل له جب خدا تعالیٰ مومن کی مدد کرتا ہے تو زمین پر اُس الحاسدين في الارض - کے کئی حاسد مقرر کر دیتا ہے.ولا راد لفضله - اور اس کے فضل کو کوئی رد نہیں کرسکتا.فالتارموعدهم - پس جہنم اُن کے وعدہ کی جگہ ہے.قل الله ثم ذرهم في خوضهم کہہ خدا نے یہ کلام اُتارا ہے پھر ان کو لہو ولعب کے يلعبون - خیالات میں چھوڑ دے.واذا قيل لهم أمنوا كما امن اور جب اُن کو کہا جائے کہ ایمان لاؤ.جیسا کہ الناس قالوا أَنُؤْمِنُ كما امن لوگ ایمان لائے کہتے ہیں کیا ہم بے وقوفوں کی السُّفَهَاءُ - أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ طرح ایمان لائیں خبر دار ہو کہ درحقیقت وہی لوگ وَلكِنْ لا يعلمون - بے وقوف ہیں مگر اپنی نادانی پر مطلع نہیں.وَإِذَا قِيْلَ لهم لا تُفْسِدُوا فی الارض اور جب اُن کو کہا جائے کہ زمین پر فساد مت کرو قالوا انما نحن مُصلِحون - کہتے ہیں کہ بلکہ ہم اصلاح کرنے والے ہیں.قل جَاءَ كُم نُورٌ مِّنَ اللہ کہہ تمہارے پاس خدا کا نور آیا ہے پس اگر مومن فلا تكفروا ان كنتم مؤمنين - ہو تو انکار مت کرو.أَمْ تَسْئَلهم من خرج فهم مِنْ کیا تو ان سے کچھ خراج مانگتا ہے پس وہ اُس مَّغْرِمٍ مُّثْقَلُوْنَ.چھٹی کی وجہ سے ایمان لانے کا بوجھ اُٹھا نہیں سکتے.بلاتينهم بالحَقِّ فهم لِلْحَقِّ بلکہ ہم نے ان کو حق دیا اور وہ حق لینے سے کراہت کارهون کرتے ہیں.تلطف بالناس وتَرَحْم عليهم لوگوں کے ساتھ لطف اور رحم کے ساتھ پیش آ.لفظ من ليس في القرآن الكريم من کا لفظ قرآن کریم میں نہیں ہے ہاں الہام میں وو 660 ولكن جاء لفظ مِنْ في الالهام منه ”من“ کا لفظ آیا ہے.منہ

Page 194

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹۱ الاستفتاء انت فيهم بمنزلة موسى واصبر تو ان میں بمنزلہ موسیٰ کے ہے اور ان کی باتوں پر على ما يقولون - صبر کر.لعلك بَاخِعٌ نفسك الا يكونوا کیا تو اس لئے اپنے تئیں ہلاک کرے گا کہ وہ کیوں ایمان نہیں لاتے.مؤمنین.لا تقف ما لیس لک به علم - اس بات کے پیچھے مت پڑ جس کا مجھے علم نہیں.ولا تخاطبنی فی الذین ظلموا اور ان لوگوں کے بارہ میں جو ظالم ہیں مجھ سے انهم مغرقون.گفتگومت کر کیونکہ وہ سب غرق کئے جائیں گے.واصنع الفلك بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا.اور ہماری آنکھوں کے رو برو کشتی تیار کر اور ہمارے اشارے سے.إِنَّ الّذین یبایعونک انما یبایعون الله وہ لوگ جو تیرے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہیں وہ خدا یدالله فوق ايديهم کے ہاتھ میں ہاتھ دیتے ہیں، یہ خدا کا ہاتھ ہے جو ان کے ہاتھوں پر ہے.واذ يمكربک الذی کفر.اور یاد کروہ وقت جب تجھ سے وہ شخص مکر کرنے لگا او قدلی یا هامان لعلى اطلع على جس نے تیری تکفیر کی اور تجھے کافر ٹھہرایا، اور کہا کہ الَهِ مُوسَى وانّي لَأَظُنُّه من اے ہامان میرے لئے آگ بھڑکا تا میں موسیٰ کے خدا پر اطلاع پاؤں اور میں اُس کو جھوٹا سمجھتا ہوں.الكاذبين - تبت یدا ابي لهب و تب.ہلاک ہو گئے دونوں ہاتھ ابی لہب کے اور وہ آپ بھی ہلاک ہو گیا.ما كان له ان يدخل فيها اس کو نہیں چاہئے تھا کہ اس معاملہ میں دخل دیتا (۸۲) إِلَّا خائفًا - مگر ڈرتے ڈرتے.وما اصابک فمن الله - اور جو کچھ تجھے رنج پہنچے گا وہ تو خدا کی طرف سے ہے ہے.

Page 195

ضمیمه حقيقة الوحي الفتنة ههنا - ۱۹۲ اس جگہ ایک فتنہ برپا ہوگا.الاستفتاء فاصبر كما صبر اولو العزم - پس صبر کر جیسا کہ اولوالعزم نبیوں نے صبر کیا.الا انها فتنة من الله - ليحب حبًّا وہ فتنہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوگا.تا وہ تجھ سے جما - حُبًّا من الله العزيز الاكْرَم - محبت کرے.وہ اس خدا کی محبت ہے جو بہت غالب اور بزرگ ہے.شاتان تذبحان - وكل من عليها دو بکریاں ذبح کی جائیں گی.اور ہر ایک جو فان ـ ولا تهنوا ولا تحزنوا - زمین پر ہے آخر وہ فنا ہوگا.تم کچھ غم مت کرو اور اند وہ گین مت ہو.اليس الله بکاف عبده - کیا خدا اپنے بندے کے لئے کافی نہیں.الم تعلم ان الله على كُلّ شيءٍ قدیر - کیا تو نہیں جانتا کہ خدا ہر ایک چیز پر قادر ہے.وان يتخذونك الا هزوا - اور تجھے انہوں نے ٹھیٹھے کی جگہ بنارکھا ہے.أهذا الذي بعث الله - وہ ہنسی کی راہ سے کہتے ہیں کیا یہی ہے جس کو خدا نے مبعوث فرمایا ؟ قل انما انا بشر مثلکم یوحی ان کو کہہ کہ میں تو ایک انسان ہوں.میری طرف یہ الى انما الهكم إله واحد جی ہوئی ہے کہ تمہارا خدا ایک خدا ہے.اور تمام بھلائی والخير كله في القرآن - لا يمسه اور نیکی قرآن میں ہے کسی دوسری کتاب میں نہیں اس کے اسرار تک وہی پہنچتے ہیں جو پاک دل ہیں.قل ان هدى الله هو الهدى - کہہ ہدایت دراصل خدا کی ہدایت ہی ہے.وقالوا لولا نزل على رجل من اور کہیں گے کہ یہ وحی الہی کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں ہوئی جو دو شہروں میں سے کسی ایک شہر کا الا المطهرون قریتین عظیم.باشندہ ہے.

Page 196

ضمیمه حقيقة الوحي وقالوا انى لك هذا.۱۹۳ الاستفتاء اور کہیں گے کہ تجھے یہ مرتبہ کہاں سے حاصل ہو گیا.ان هذا لمكر مكرتموه في المدينة.یہ تو ایک مکر ہے جو تم لوگوں نے مل کر بنایا.یہ لوگ ينظرون الیک و هم لا يبصرون - تیری طرف دیکھتے ہیں مگر تو انہیں دکھائی نہیں دیتا.قل ان کنتم تحبون الله فاتبعونی ان کو کہہ کہ اگر تم خدا سے محبت کرتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تا خدا بھی تم سے محبت کرے.يحببكم الله عسى ربكم ان يرحمكم.خدا آیا ہے تا تم پر رحم کرے.وان عدتم عدنا - - اور اگر تم پھر شرارت کی طرف عود کرو گے تو ہم بھی عذاب دینے کی طرف عود کر یں گے.وجعلنا جهنّم للكافرين حصيرا.اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لئے قید خانہ بنایا ہے.وما أَرْسَلْنَک إِلَّا رحمة للعالمین.اور ہم نے تجھے تمام دنیا پر رحمت کرنے کے لئے بھیجا ہے.قل اعملوا على مكانتكم انی ان کو کہ کہ تم اپنے مکانوں پر اپنے طور پر عمل کرو عامل فسوف تعلمون.اور میں اپنے طور پر عمل کر رہا ہوں پھر تھوڑی دیر کے بعد تم دیکھ لو گے کہ کس کی خدا مد دکرتا ہے.لا يُقبل عمل مثقال ذرة من کوئی عمل بغیر تقوی کے ایک ذرہ قبول نہیں ہوسکتا.غير التقوى.ان الله مع الذين اتقوا والذين خدا ان کے ساتھ ہوتا ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور ان کے ساتھ جو نیک کاموں میں مشغول ہیں.قل ان افتريته فعلی اجرامی - کہہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو میری گردن پر میرا هم محسنون.گناہ ہے.ولقد لبثت فيكم عمرا من قبله اور میں پہلے اس سے ایک مدت تک تم ہی میں افلا تعقلون - رہتا تھا کیا تم کو سمجھ نہیں؟

Page 197

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹۴ الاستفتاء اليس الله بکاف عبده - کیا خدا اپنے بندو کے لئے کافی نہیں ہے.ولنجعله اية للناس ورحمة منا.اور ہم اس کو لوگوں کے لئے ایک نشان اور ایک وكان امرًا مقضيّا.نمونہ رحمت بنائیں گے ، اور یہ ابتدا سے مقدر تھا.قول الحق الذي فيه تمترون یہ وہی امر ہے جس میں تم شک کرتے تھے.سلام علیک، جعلت مبارگا.تیرے پر سلام، تو مبارک کیا گیا.انت مبارك في الدنيا والآخرة تو دنیا اور آخرت میں مبارک ہے.امراض الناس وبركاته - تیرے ذریعہ سے (روحانی اور جسمانی ) مریضوں پر برکت نازل ہوگی.تَبَخْتَرُ فإن وقتك قد أتى، وإن خوش خوش چل کہ تیرا وقت نزدیک آ پہنچا ہے اور قدم المحمديين وَقَعَتْ على المنارة محمدی گروہ کا پاؤں ایک بہت اونچے مینار پر مضبوطی العليا - إن محمدًا سيّد الأنبياء ، سے قائم ہو گیا ہے کیا پاک محمد مصطفے نبیوں کا مطهر مصطفى.إنّ الله يصلح كلّ سردار.خدا تیرے سب کام درست کر دے گا.أمرک، ویعطیک کلّ مراداتک.اور تیری ساری مرادیں تجھے دے گا.ربُّ الأفواج يتوجه إليك رَبُّ الافواج اس طرف توجہ کرے گا.اس نشان کا کذالک یرى الآيات ليُثبت أن مدعا یہ ہے کہ قرآن شریف خدا کی کتاب اور القرآن كتاب الله وكلمات میرے منہ کی باتیں ہیں.خرجت من فوهی یا عیسی انی متوفیک و رافعک اے عیسی میں تجھے وفات دوں گا اور تجھے اپنی التي وجاعل الذين اتبعوک فوق طرف اُٹھاؤں گا اور میں تیرے تابعین کو تیرے الذين كفروا الى يوم القيامة منکروں پر قیامت تک غالب رکھوں گا.ثلة من الاولين وثلة من الأخرين ان میں سے ایک پہلا گروہ ہوا اور ایک پچھلا.حمد اصل الہام فارسی زبان میں ہے.” بخرام کہ وقت تو نزدیک رسید و پائے محمد یاں بر منار بلند تر محکم افتاد

Page 198

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹۵ الاستفتاء إني سأرى بريقي، و أرفعک من میں اپنی چمکار دکھلاؤں گا.اپنی قدرت نمائی سے قدرتی.تجھ کو اُٹھاؤں گا.جاء نذير في الدنيا، فأنكروه دنیا میں ایک نذیر آیا پر دنیا نے اُس کو قبول نہ کیا أهلها وما قبلوه، ولكن الله يقبله، لیکن خدا اسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور ويُظهر صدقه بصول قوى شديد حملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کر دے گا.صول بعد صول انت منى بمنزلة توحيدى وتفريدی.تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید.فحان ان تُعان وتُعرف بين الناس - پس وہ وقت آتا ہے کہ تو مدددیا جائے گا اور دنیا میں مشہور کیا جائے گا.لله انت متى بمنزلة عرشى.تُو مجھ سے بمنزلہ میرے عرش کے ہے.انت منى بمنزلة ولدى تو مجھ سے بمنزلہ میرے فرزند کے ہے کہ سبحان الله وتعالى مما أن لا خدا تعالیٰ اس بات سے پاک ہے کہ اس کا کوئی يكون له ولد، ولكن هذا استعارة بیٹا ہو لیکن یہ بطور استعارہ ہے جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد كمثل قوله تعالى : فَاذْكُرُوا اللهَ فَاذْكُرُوا اللهَ كَذِكْرِكُمْ أَبَاءَكُمْ ( تم اللہ کو ویسے كَذِكْرِكُمْ آبَاءَكُم والاستعارات ہی یاد کرو جیسے تم اپنے باپوں کو یاد کرتے ہو ) قرآن میں كثيرة في القرآن، ولا اعتراض عليها بکثرت استعارے ہیں.اہل علم و عرفان کے نزدیک ان عند أهل العلم والعرفان فهذا القول پر کوئی اعتراض نہیں.لہذا یہ قول کوئی نامانوس قول نہیں ہے ليــس بـقــول مـنـگـر، وتجد نظائرہ فی اور تُو ایسے استعارات کی مثالیں الہی کتابوں اور ان الكتب الإلهية وأقوال قوم رُوحانیین روحانی لوگوں کے اقوال میں پائے گا جنہیں صوفیاء يُسمون بالصوفية، فلا تعجلوا علینا یا کہا جاتا ہے.سو اے اہل دانش! ہمارے بارے میں أهل الفطنة.منه جلدی نہ کرو.منہ ل البقرة : ٢٠١ اصل الہام اردو میں ہے.

Page 199

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹۶ الاستفتاء انت منی بمنزلة لا يعلمها تو مجھ سے بمنزلہ اس انتہائی قرب کے ہے جس کو الخلق دنیا نہیں جان سکتی.(۸۳) نحن اولياء كم في الحيوة الدُّنيا ہم تمہارے متوئی اور متکفل دنیا اور آخرت میں ہیں.والآخرة - اذا غضبت غضبتُ.وكُلّما أَحْبَبْتَ أَحْبَبْتُ جس پر تو غضبناک ہو میں غضبناک ہوتا ہوں.اور جن سے تو محبت کرے میں بھی محبت کرتا ہوں.من عادى وليا لي فقد أذنته اور جو شخص میرے ولی سے دشمنی رکھے میں لڑنے للحرب.کے لئے اُس کو متنبہ کرتا ہوں.إنى مع الرسول أقوم - وألوم میں اِس رسول کے ساتھ کھڑا ہوں گا.اور اُس من يلوم.و أعطيك ما يدوم - شخص کو ملامت کروں گا جو اُس کو ملامت کرے.اور تجھے وہ چیز دوں گا جو ہمیشہ رہے گی.یاتیک الفرج - سلام علی کشائش تجھے ملے گی.اس ابراہیم پر سلام ہمیں ابراهيم ☆ صافيناه ونجيناه من الغم - ہم نے اس سے صاف دوستی کی اور غم سے نجات دی.تفردنا بذالك.فاتخذوا من ہم اس امر میں اکیلے ہیں.سو تم اس ابراہیم کے مقام ابراهیم مُصلَّى مقام سے عبادت کی جگہ بناؤ یعنی اس نمونہ پر چلو.سماني ربي إبراهیم، و کذالک میرے رب نے میرا نام ابراہیم رکھا.اسی طرح آدم سماني بجميع أسماء الأنبياء من آدم سے لے کر حضرت خاتم المرسلین اور خیر الاصفیاء ( محمد ) إلى خاتم الرسل وخير الأصفياء تک جتنے بھی نبی ہیں ان سب کے نام مجھے دیئے گئے.اس وقد ذكرته في كتابي "البراهين"، کا ذکر میں نے اپنی کتاب براہین احمدیہ میں کیا ہوا ہے.فليرجع إليه من كان من الطالبين.طالب حق کو چاہئے کہ وہ اُس کی طرف رجوع کرے.منہ.منه

Page 200

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹۷ الاستفتاء انا انزلناه قريبا من القاديان ہم نے اس کو قادیان کے قریب اُتارا ہے.وبالحق انزلناه وبالحق نزل اور ہم نے حق کے ساتھ اس کو اتارا اور ضرورت حقہ کے موافق وہ اُترا.صدق الله ورسوله وكان خدا اور اُس کے رسول کی پیشگوئی پوری ہوئی اور خدا کا ارادہ پورا ہونا ہی تھا.امر الله مفعولا.الحمد لله الذی جعلك المسيح اُس خدا کی تعریف ہے جس نے تجھے مسیح ابن مریم ابن مریم.بنایا ہے.لا يُسئل عما يفعل وهم يسئلون - وہ اپنے کاموں سے پو چھا نہیں جاتا اور لوگ پوچھے جاتے ہیں.اترك الله على كلّ شيءٍ.خدا نے تجھے ہر ایک چیز میں سے چن لیا.نزلت سُرُرٌ من السماء ، ولكن آسمان سے کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے سریرک وضع فوق كل سرير او پر بچھایا گیا.☆ يريدون أن يطفئُوا نور الله - ارادہ کریں گے کہ خدا کے ٹو رکو بجھا دیں.الا ان حزب الله هم الغالبون خبر دار ہو کہ انجام کار خدا کی جماعت ہی غالب ہوگی.لا تخف انك انت الاعلى - کچھ خوف مت کر تو ہی غالب ہوگا.لا تخف انى لا يخاف لدى کچھ خوف مت کر کہ میرے رسول میرے قرب المرسلون - میں کسی سے نہیں ڈرتے.يريدون ان يطفئوا نور الله دشمن ارادہ کریں گے کہ اپنے منہ کی پھونکوں سے بافواههم - والله متم نوره ولو کره خدا کے نور کو بجھا دیں.اور خدا اپنے ٹور کو پورا کرے گا اگر چہ کافر کراہت ہی کریں.الكفرون - حمید اصل الہام اردو میں ہے.

Page 201

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹۸ الاستفتاء نُنَزِّلُ علیک اسرارا من السَّماءِ - ہم آسمان سے تیرے پر کئی پوشیدہ باتیں نازل کریں گے.ونمزق الاعداء كل ممزق - اور دشمنوں کے منصوبوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے.وترى فرعون وهامان وجنودهما اور فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر کو وہ ہاتھ دکھاویں گے جس سے وہ ڈرتے ہیں.ما كانوا يحذرون - فلا تحزن على الذي قالوا ان پس اُن کی باتوں سے کچھ غم مت کر کہ تیرا خدا اُن کی تاک میں ہے.ربك لبالمرصاد - ما أرسل نبي إِلَّا أَخْرى بهِ الله کوئی نبی نہیں بھیجا گیا جس کے آنے کے ساتھ خدا نے اُن لوگوں کو رسوا نہیں کیا جو اُس پر ایمان نہیں قوما لا يؤمنون - لائے تھے.سننجیک - سنعلیک - ہم تجھے نجات دیں گے.ہم تجھے غالب کریں گے ساکر مک اکرامًا عجبًا - اور میں تجھے ایسی بزرگی دُوں گا جس سے لوگ تعجب میں پڑیں گے.أريحك ولا أجیحک و اخرج میں تجھے آرام دُوں گا اور تیرا نام نہیں مٹاؤں گا اور منک قوما ـ ولک نُری آیات تجھ سے ایک بڑی قوم پیدا کروں گا.اور تیرے لئے ہم بڑے بڑے نشان دکھاویں گے اور ہم اُن ونهدم ما يعمرون - عمارتوں کو ڈھا دیں گے جو بنائی جاتی ہیں.انت الشيخ المسيح الذى لا يُضاع تو وه بزرگ مسیح ہے جس کا وقت ضائع نہیں وقته_کمثلک دُر لا يضاع - کیا جائے گا.تیرے جیسا موتی ضائع نہیں ہوسکتا.لك درجة في السّماءِ وفى الذين آسمان پر تیرا بڑا درجہ ہے اور نیز ان لوگوں کی نگاہ میں جن کو آنکھیں دی گئی ہیں.هم يبصرون -

Page 202

ضمیمه حقيقة الوحي ۱۹۹ الاستفتاء یبدی لک الرحمن شيئًا - خدا ایک کرشمہ قدرت تیرے لئے ظاہر کرے گا.يخرّون على المساجد - يخرّون اس سے منکر لوگ سجدہ گاہوں میں گر پڑیں گے على الاذقان - ربنا اغفر لنا ذنوبنا اور اپنی ٹھوڑیوں پر گر پڑیں گے یہ کہتے ہوئے کہ انا كنا خاطئين - تالله لقد اے ہمارے خدا ہمارے گناہ بخش ہم خطا پر تھے.اترک الله علينا وان کنا اور پھر تجھے مخاطب کر کے کہیں گے کہ خدا کی قسم خدا لخاطئين - لا تشریب علیکم نے ہم سب میں سے تجھے پچن لیا اور ہماری خطا تھی اليوم.يغفر الله لكم وهو جو ہم برگشتہ رہے.تب کہا جائے گا کہ آج جو تم ارحم الراحمين - ایمان لائے تم پر کچھ سرزنش نہیں.خدا نے تمہارے گناہ بخش دئے اور وہ ارحم الراحمین ہے.يعصمك الله من العدا ويسطو خدا تجھے دشمنوں کے شر سے بچائے گا اور اس شخص بكل من سطا.ذالک بما پر حملہ کرے گا جو تیرے پر حملہ کرتا ہے کیونکہ وہ لوگ عصوا وكانوا يعتدون.حد سے نکل گئے ہیں اور نافرمانی کی راہوں پر قدم اليس الله بکاف عبده رکھا ہے.کیا خدا اپنے بندہ کے لئے کافی نہیں ہے.يا جبال اوبى معه والطير - اے پہاڑو اور اے پرندو! میرے اس بندہ کے ساتھ وجد اور رقت سے میری یاد کرو.سلام قولا من ربّ رحيم - تم سب پر اُس خدا کا سلام جو رحیم ہے.وامتازوا اليوم ايها المجرمون اور اے مجرمو! آج تم الگ ہو جاؤ.انى مع الروح معك ومع میں اور رُوح القدس تیرے ساتھ ہیں اور تیرے اهلک.اہل کے ساتھ.

Page 203

10 ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۰ الاستفتاء لا تخف اني لا يخاف لدى مت ڈر میرے قرب میں میرے رسول نہیں ڈرتے.المرسلون ان وعد الله اتی.ورکل ورکی خدا کا وعدہ آیا اور زمین پر ایک پاؤں مارا اور خلل فطوبى لمن وجد ورأى - امم کی اصلاح کی پس مبارک وہ جس نے پایا اور يسرنا لهم الهدى - وامم حق دیکھا اور بعض نے ہدایت پائی اور بعض مستوجب عذاب ہو گئے.عليهم العذاب - وقالوا لست مرسلا.قل کفی اور کہیں گے کہ یہ خدا کا فرستادہ نہیں.کہہ میری بالله شهیدا بینی و بینکم و من سچائی پر خدا گواہی دے رہا ہے اور وہ لوگ گواہی عنده علم الكتاب دیتے ہیں جو کتاب اللہ کا علم رکھتے ہیں.ينصركم الله في وقت عزیز.خدا ایک عزیز وقت میں تمہاری مدد کرے گا.حكم الله الرحمن لخليفة الله خدائے رحمن کا حکم ہے اس کے خلیفہ کے لئے جس السلطان - يُؤتى له الملک کی آسمانی بادشاہت ہے.اس کو ملک عظیم دیا جائے العظيم ـ وتفتح علی یدہ گا.اور خزینے اُس کے لئے کھولے جائیں گے.الخزائن - ذالک فضل الله وفی یہ خدا کا فضل ہے اور تمہاری آنکھوں میں عجیب.اعينكم عجیب قل يَا أَيُّهَا الكُفَّار انى من الصادقين - کہ اے منکر و ! میں صادقوں میں سے ہوں.فانتظروا أيا تى حتى حين - پس تم میرے نشانوں کا ایک وقت تک انتظار کرو.سنريهم آياتنا في الأفاق وفي ہم عنقریب ان کو اپنے نشان اُن کے اردگر داوران انفسهم- حُجّة قائمة وفتح مبين.کی ذاتوں میں دکھائیں گے.اُس دن حجت قائم ہوگی اور کھلی کھلی فتح ہو جائے گی.- ان الله يفصل بينكم - خدا اُس دن تم میں فیصلہ کر دے گا.

Page 204

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۱ الاستفتاء ان الله لا يهدى من هو مسرف خدا اس شخص کو کامیاب نہیں کرتا جو حد سے نکلا ہوا کذاب.اور کذاب ہے.ووضعنا عنك وزرک الذی اور ہم وہ بھار تیرا اُٹھا لیں گے جس نے تیری کمر انقض ظهرک و قطع دابر توڑ دی.اور ہم اس قوم کو جڑھ سے کاٹ دیں گے القوم الذين لايُؤْمنون.جو ایک حق الامر پر ایمان نہیں لاتے.قل اعملوا على مكانتكم اني ان کو کہ کہ تم اپنے طور پر اپنی کامیابی کے لئے عمل عامل فسوف تعلمون میں مشغول رہو اور میں بھی عمل میں مشغول ہوں پھر دیکھو گے کہ کس کے عمل میں قبولیت پیدا ہوتی ہے.ان الله مع الذين اتقوا والذين خدا اُن کے ساتھ ہوگا جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور اُن کے ساتھ جو نیک کاموں میں مشغول ہیں.هم محسنون - هل أتاك حديث الزلزلة - کیا تجھے آنے والے زلزلہ کی خبر نہیں ملی ؟ اذا زلزلت الارض زلزالها - یاد کر جب کہ سخت طور پر زمین ہلائی جائے گی.اور واخرجت الارض اثقالها - زمین جو کچھ اس کے اندر ہے باہر پھینک دے گی.اور وقال الانسان مالها انسان کہے گا کہ زمین کو کیا ہو گیا کہ یہ غیر معمولی بلا اس يومئذ تحدث اخبارها - میں پیدا ہوگئی.اُس دن زمین اپنی باتیں بیان کرے گی کہ کیا اس پر گذرا.خدا اس کے لئے اپنے رسول پر بان ربک اوحى لها - وحی نازل کرے گا کہ یہ مصیبت پیش آئی ہے.احسب النّاس ان يتركوا کیا لوگ خیال کرتے ہیں کہ یہ زلزلہ نہیں آئے گا ؟ وما يأتيهم إلا بغتة - ضرور آئے گا اور ایسے وقت آئے گا کہ وہ بالکل غفلت میں ہوں گے.اور ہر ایک اپنے دنیا کے کام میں مشغول ہوگا کہ زلزلہ ان کو پکڑ لے گا.

Page 205

ضمیمه حقيقة الوحي یسئلونک احق هو.۲۰۲ الاستفتاء تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا ایسے زلزلہ کا آنا بیج ہے؟ قل اى وربي انه لحق.ولا يُرد کہہ کہ خدا کی قسم اس زلزلہ کا آنا سچ ہے.اور خدا سے عن قوم يعرضون - برگشتہ ہونیوالے کسی مقام میں اس سے بچ نہیں سکتے.یعنی کوئی مقام اُن کو پناہ نہیں دے سکتا بلکہ اگر گھر کے دروازہ میں بھی کھڑے ہیں تو توفیق نہ پائیں گے جو اس سے باہر ہو جائیں مگر اپنے عمل سے.الرحى يدور وينزل القضاء - ایک چکی گردش میں آئے گی اور قضا نازل ہوگی.لم يكن الذين كفروا من اهل جو لوگ اہل کتاب اور مشرکوں میں سے حق کے الكتاب والمشرکین منفگین منکر ہو گئے وہ بجز اس نشانِ عظیم کے باز آنے حتى تأتيهم البينة.لو لم يفعل ) الله ما فعل لأحاطت اگر خدا ایسا نہ کرتا تو دنیا میں اندھیر پڑ جاتا.الظلمة على الدنيا جميعها - والے نہ تھے.اريك زلزلة الساعة - میں تجھے قیامت والا زلزلہ دکھاؤں گا.خدا تجھے قیامت والا زلزلہ دکھائے گا.يريكم الله زلزلة الساعة لمن الملک اليوم لِلهِ الواحد اُس دن کہا جائے گا آج کس کا ملک ہے کیا اُس القهار - خدا کا ملک نہیں جو سب پر غالب ہے.أرى بريق آیتی هذه خمس مرّاتٍ میں اس زلزلہ کے نشان کی پنج مرتبہ تم کو چمک دکھلاؤں گا.ولو أردت لجعلت ذالک الیوم (اور ) اگر چاہوں تو اُس دن دنیا کا خاتمہ يوم خاتمة الدُّنيا.کردوں.اني احافظ كلّ من في الدار - میں ہر ایک جو تیرے گھر میں ہوگا اُس کی حفاظت کروں گا.لے اصل الہام اردو زبان میں ہے.چمک دکھلاؤں گا تم کو اس نشان کی پنج بار.اگر چاہوں تو اس دن خاتمہ “

Page 206

ضمیمه حقيقة الوحي اریک ما يُرضیک.۲۰۳ الاستفتاء اور میں تجھے وہ کرشمہ قدرت دکھلاؤں گا جس سے تو خوش ہو جائے گا.قل لرفقائك إن وقت إظهار رفیقوں کو کہہ دو کہ عجائب در عجائب کام دکھلانے کا العجائب بعد العجائب قد آتی.وقت آگیا ہے.انا فتحنا لک فتحا مبینا.میں ایک عظیم فتح تجھ کو عطا کروں گا جو کھلی کھلی فتح ليغفر لك الله ما تقدم من ہوگی تاکہ تیرا خدا تیرے تمام گناہ بخش دے جو ذنبك وما تأخر.پہلے ہیں اور پچھلے ہیں.انى انا التواب - من جاءک میں تو بہ قبول کرنے والا ہوں.جو شخص تیرے پاس آئے گا وہ گویا میرے پاس آئے گا.جاء نی.سلام علیکم طبتم - نحمدک تم پر سلام.تم پاک ہو.ہم تیری تعریف کرتے ونصلى صلوة العرش الى الفرش ہیں اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں.عرش سے فرش تک تیرے پر درود ہے.نَزَلتُ لَكَ ولَكَ نُرِی آیات.میں تیرے لئے اُترا ہوں اور تیرے لئے اپنے الأمْرَاضُ تُشَاعُ وَالنُّفُوسُ نشان دکھلاؤں گا.ملک میں بیماریاں پھیلیں گی اور بہت جانیں ضائع ہوں گی.تُضَاعُ.إن الله لا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ مَا بِأَنْفُسِهِمْ - انه اوى القرية اس چیز کو نہ بدلیں جو ان کے نفسوں میں ہے.وہ اس قادیان کو کسی قدر بلا کے بعد اپنی پناہ میں لے گا.لولا الاکرام لهلك المقام - اگر مجھے تیری عزت کا پاس نہ ہوتا تو اس تمام گاؤں کو میں ہلاک کر دیتا.

Page 207

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۴ الاستفتاء اني احافظ كُلّ من في الدار - میں ہر ایک کو جو اس گھر کی چار دیوار کے اندر ہے بچا لوں گا.کوئی ان میں سے طاعون یا بھونچال سے نہیں مرے گا.ما كان الله ليعذبهم وانت فيهم - خدا ایسا نہیں ہے کہ جن میں تو ہے ان کو عذاب کرے.أمن في دارنا التي هي دار المحبة.ہماری محبت کا گھر امن کا گھر ہے.تزلزل الأرض زلزالا شديدًا بھونچال آیا اور شدت سے آیازمین تہ وبالا ويجعل عاليها سافلها کردی.يوم تأتى السماء بد خان مبین.اُس دن آسمان سے ایک کھلا کھلا دھواں نازل ہوگا.و ترى الارض يومئذ خامدة اور اس دن زمین زرد پڑ جائے گی یعنی سخت قحط کے اوراس آثار ظاہر ہوں گے.مصفرة اکرمک بعد توهینک.میں بعد اس کے جو مخالف تیری تو ہین کریں تجھے عزت دُوں گا اور تیرا اکرام کروں گا.يتمنون ان لا يتم امرک.وہ ارادہ کریں گے جو میرا کام نا تمام رہے.والله يابى الَّا ان يتم امرک.اور خدا نہیں چاہتا جو تجھے چھوڑ دے جب تک تیرے تمام کام پورے نہ کرے.اني انا الرحمن - سأجعل لک میں رحمان ہوں.ہر ایک امر میں تجھے سہولت سهولة في كلّ امر.اریک برکات من كل طرف.نزلت ہر ایک طرف سے تجھے برکتیں دکھلاؤں گا.میری رحمت الأخريين - دوں گا.الرحمة على ثلاث العين و علی تیرے تین عضو پر نازل ہے ایک آنکھیں اور دواور عضو ہیں یعنی ان کو سلامت رکھوں گا.تردّ الیک انوار الشباب.جوانی کے نور تیری طرف عود کریں گے.(۸۵) ترای نسلا بعیدا تو اپنی ایک دور کی نسل کو دیکھ لے گا.لے اصل الہام فارسی زبان میں ہے امن است در مکانِ محبت سرائے ما اصل الہام اردو میں ہے جو او پر دے دیا گیا ہے.

Page 208

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۵ الاستفتاء انا نبشرك بغلام مظهر الحق والعلیٰ ہم ایک لڑکے کی تجھے بشارت دیتے ہیں جس کے كَانَ الله نزل من السماء.ساتھ حق کا ظہور ہوگا.گویا آسمان سے خدا اترے گا.انا نُبَشِّرُكَ بغلام نافله لک.ہم ایک لڑکے کی تجھے بشارت دیتے ہیں جو تیرا پوتا ہوگا.سبحك الله و رافاک - خدا نے ہر ایک عیب سے تجھے پاک کیا اور تجھ سے موافقت کی.اور وہ معارف تجھے سکھلائے جن کا و علمک مالم تعلم.تجھے علم نہ تھا.انه کریم تمشی امامک و عادی وہ کریم ہے وہ تیرے آگے آگے چلا اور تیرے لک من عادى.وقالوا ان هذا دشمنوں کا وہ دشمن ہوا.اور کہیں گے کہ یہ تو ایک الا اختلاق.بناوٹ ہے.الم تعلم ان الله على كلّ شيءٍ اے معترض کیا تو نہیں جانتا کہ خدا ہر ایک بات پر قدير.يُلقى الروح على من يشاء قادر ہے.جس پر اپنے بندوں میں سے چاہتا ہے اپنی روح ڈالتا ہے یعنی منصب نبوت اس کو من عبادہ.بخشتا ہے.كل بركة من محمد صلى الله اور یہ تو تمام برکت محمد علی سے ہے.پس بہت عليه وسلم فتبارك من عَلَّمَ برکتوں والا ہے جس نے اس بندہ کو تعلیم دی اور بہت برکتوں والا ہے جس نے تعلیم پائی.وَتَعَلَّم - إن علم الله و خاتمه فعل فعلا عظیمات ” خدا کی فیلنگ اور خدا کی مُبر نے کتنا بڑا کام کیا.“ انی معک و مع اهلک ومع کل میں تیرے ساتھ ہوں اور تیرے اہل کے ساتھ اور ہر ایک کے ساتھ جو تجھ سے پیار کرتا ہے.من احبّک.برق اسمی لک "" تیرے لئے میرا نام چمکا.“ ے اصل الہام اردو زبان میں ہے.اصل الہام اردو زبان میں ہے.

Page 209

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۶ الاستفتاء وكشف الـعـالم الروحانی علیک یا اور روحانی عالم تیرے پر کھولا گیا.“ فبصرك اليوم حدید.اطال الله بقاءک.پس آج نظر تیری تیز ہے.خدا تیری عمر دراز کرے گا.تعيش ثمانين حولًا أو تزيد عليه اتنی برس یا اس پر پانچ چار زیادہ یا پانچ چار کم.خمسة أو أربعة أو يقل كمثلها - (ترجمة الهندي) وإنى أباركك (رد الہام) میں تجھے بہت برکت دُوں گا.یہاں تک بركات عظيمة - حتى إن کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے.الملوک يتبركون بثیابک.(ترجمة الهندی) لک برق اسمی.(اردو الہام) ”تیرے لئے میرا نام چمکا.“ وإنى أريك خمسين أو ستين میں تجھے ان نشانات کے علاوہ جو میں تجھے دکھا چکا آية سوى آيات أريتها - ہوں پچاس یا ساٹھ نشان اور دکھاؤں گا.إن للمقبولين أنواع نموذج خدا کے مقبولوں میں قبولیت کے نمونے اور علامتیں وعلامات، ويعظمهم الملوک ہوتی ہیں اور اُن کی تعظیم ملوک اور ذوی الجبروت وذوو الجبروت، ويقال لهم أبناء کرتے ہیں اور وہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ملوك السلامة.أيها العدو إن سيف ہیں.فرشتوں کی تلوار تیرے آگے کھینچی ہوئی ہے الملائكة مسلول أمامک، لکنک (اے دشمن ).پر تو نے وقت کو نہ پہچانا نہ دیکھا ما عرفت الوقت.ليس الخير في نہ جانا.برہمن اوتار سے مقابلہ کرنا اچھا نہیں.أن يحارب أحد مَظهَرَ الله رب فرق بين صادق و كاذب اے خدا کچے اور جھوٹے میں فرق کر کے دکھلا.انت ترى كل مصلح و صادق.تو ہر ایک مصلح اور صادق کو جانتا ہے.اے میرے خدا ہر ایک چیز تیری خادم ہے.رَبِّ كلّ شيءٍ خادمک - نا اصل الہام اردو زبان میں ہے..

Page 210

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۷ الاستفتاء ربّ فاحفظنی و انصرنی وارحمنی.اے میرے خدا شریر کی شرارت سے مجھے نگہ رکھ اور میری مدد کر اور مجھ پر رحم کر.قاتلک الله (آتها العدو، اے دشمن تو جو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے خدا تجھے و حفظني من شرک.تباہ کرے اور تیرے شر سے مجھے نگہ رکھے.جاءت الزلزلة ، قوموا لنصلى زلزلہ آیا اُٹھو نمازیں پڑھیں اور قیامت کا نمونہ ونرى نموذج القيامة دیکھیں.يُظهرک الله ویثنی علیک.خدا تجھے غالب کرے گا اور تیری تعریف لوگوں میں شائع کر دے گا.لولاک لما خلقت الافلاک اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا تو آسمانوں کو پیدا نہ کرتا.مجھ سے مانگو میں تمہیں دوں گا.ادعونی استجب لکم.ترجمة الفارسي اليد یدک (فارسی الهام تیرا ہاتھ ہے اور تیری دعا اور خدا والدعاء دعاؤك، والترحم من اللہ کی طرف سے رحم ہے.واقعة الزلزلة.عفت الديار محلّها زلزلہ کا دھکا.جس سے ایک حصہ عمارت کا مٹ ومقامها.تتبعها الرادفة - جائے گا مستقل سکونت کی جگہ اور عارضی سکونت کی جگہ سب مٹ جائیں گی.اس کے بعد ایک اور زلزلہ آئے گا.(ترجمة الفارسي : عاد الربيع ( ) ”پھر بہار آئی خدا کی بات پھر پوری ہوئی.“ وتمّ قول الله مرةً أُخرى (أيضا): عاد الربيع وجاءت أيام (اینا پھر بہار آئی تو آئے تلج کے آنے کے دن.“ کے الثلج وكثرة المطر (ايضاً) بہار جب دوبارہ آئے گی تو پھر ایک اور زلزلہ آئے گا.پھر بہار جب بار سوم آئیگی تو اسوقت اطمینان کے دن آجائیں گے اور اسوقت تک خدا کئی نشان ظاہر کرے گا.) اصل الہام فارسی زبان میں ہے دست تو دعائے تو ترحم ز خدا“.سے یہ سہو کا تب ہے.یہ دونوں الہام اردو میں ہیں جن کا عربی ترجمہ دیا گیا ہے.

Page 211

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۸ الاستفتاء ربّ اخروقت هذا.اے خدا بزرگ زلزلہ کے ظہور میں کسی قدر تاخیر کر دے.آخره الله الى وقت مسمی.خدا نمونہ قیامت کے زلزلہ کے ظہور میں ایک وقت ترى نصرا عجيبا - مقرر تک تاخیر کر دے گا.تب تو ایک عجیب مدد دیکھے گا.ويخرون على الاذقان - ربنا اور تیرے مخالف ٹھوڑیوں پر گریں گے یہ کہتے اغفر لنا ذنوبنا انا كنا خاطئين.ہوئے کہ اے خدا ہمیں بخش اور ہمارے گناہ یا نبی الله کنت لا اعرفک معاف کر کہ ہم خطا پر تھے.اور زمین کہے گی کہ اے خدا کے نبی میں تجھے شناخت نہیں کرتی تھی.لا تثريب عليكم اليوم يغفر الله اے خطا کارو! آج تم پر کوئی ملامت نہیں خدا لكم وهو ارحم الراحمين تمہارے گناہ بخش دے گا اور وہ ارحم الراحمین ہے.تلطف بالنّاس و ترحم عليهم - لوگوں کے ساتھ لطف اور مدارات سے پیش آ.تُو انت فيهم بمنزلة موسى يأتى مجھ سے بمنزلہ موسیٰ کے ہے.تیرے پر موسیٰ کے علیک زمن كمثل زمن مُوسی - زمانہ کی طرح ایک زمانہ آئے گا.ہم نے تمہاری إِنَّا أَرْسَلْنَا إِلَيْكُمْ رَسُوْلًا شَاهِدًا طرف ایک رسول بھیجا ہے اُسی رسول کی مانند جو عليكم كما ارسلنا الى فرعون فرعون کی طرف بھیجا گیا تھا.رسولا.(ترجمة الهندى نزل من (اردو الہام) آسمان سے بہت دُودھ اُترا ہے السماء لبن كثير فاحفظوه محفوظ رکھو.انی اثرتک و اخترتک.میں نے تجھ کو چن لیا اور اختیار کیا.(ترجمة الهندي: أعدتُ لك (اردو الهام ) " تیری خوش زندگی کا سامان ہو گیا حياة طيبة - ہے.،، اصل الهام اردو زبان میں ہے جس کے الفاظ دیدیئے گئے ہیں.۲ اصل الہام اردو زبان میں ہے جس کے الفاظ دیدیئے گئے ہیں.

Page 212

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۰۹ الاستفتاء وَالله خير من كلّ شيءٍ ـ عندى خدا ہر چیز سے بہتر ہے.میرے قرب میں ایک حسنة هي خير من جبل.نیکی ہے جو وہ ایک پہاڑ سے زیادہ ہے.(ترجمة الهندی: علیک سلام (اردو الہام) بہت سے سلام میرے تیرے پر کثیر متی.انا اعطیناک الکوثر.ہوں.،، ہم نے کثرت سے تجھے دیا ہے.ان الله مع ا مع الذين اهتدوا والذين خدا اُن کے ساتھ ہے جو راہ راست اختیار کرتے هم صادقون - ان الله مع الذین ہیں اور جو صادق ہیں.خدا اُن کے ساتھ ہے جو اتقوا والذين هم محسنون.تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور نیکو کار ہیں.اراد الله ان يبعشک مقاماً خدا نے ارادہ کیا ہے جو تجھے وہ مقام بخشے جس میں محمودا.تو تعریف کیا جائے گا.(ترجمة الهندی): ستظهر آیتان (اردو الہام ) دو نشان ظاہر ہوں گے گے ، وامتازوا اليوم ايها المجرمون اور اے مجرمو! آج تم الگ ہو جاؤ.يكاد البرق يخطف ابصارهم - خدا کے نشانوں کی برق اُن کی آنکھیں اُچک هذا الذي كنتم به تستعجلون - کرلے جائے گی.یہ وہی بات ہے جس کے لئے ( تم ) جلدی کرتے تھے.یا احمد فاضت الرحمة على اے احمد! تیرے لبوں پر رحمت جاری ہے.شفتیک.كلام أفصحت من لدن رب كريم - تیرا کلام خدا کی طرف سے فصیح کیا گیا ہے.(ترجمة الفارسي): إن فی کلامک (فارسی الہام کا ترجمہ ) تیرے کلام میں ایک چیز شيء لا دخل فيه للشعراء ہے جس میں شاعروں کو دخل نہیں.ربِّ عَلّمني ما هو خير عندک.اے میرے خدا مجھے وہ سکھلا جو تیرے نزدیک بہتر ہے.اصل الہام اردو زبان میں ہے جس کے الفاظ دیدیے گئے ہیں.کے اصل الہام اردو زبان میں ہے جس کے الفاظ دیدیے گئے ہیں.اصل الهام فارسی زبان میں ہے "در کلام تو چیزے ست که شعرا را دراں دخلی نیست

Page 213

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۰ الاستفتاء یعصمک الله من العدا و يسطو تجھے خدا دشمنوں سے بچائے گا اور حملہ کرنے والوں بكل من سطا - برزما عندهم من پر حملہ کر دیگا.انہوں نے جو کچھ اُن کے پاس ہتھیار تھے سب ظاہر کر دئے.الرماح إني سأخبره في اخر الوقت میں مولوی محمد حسین بٹالوی کو آخر وقت میں ملا خبر انک لست علی الحق.دیدوں گا کہ تو حق پر نہیں ہے.ان الله رءوف رحيم - انا النا خدا رؤف و رحیم ہے.ہم نے تیرے لئے لوہے کو لک الحديد - انى مع الافواج نرم کر دیا.میں فوجوں کے ساتھ نا گہانی طور پر اتیک بغتة انى مع الرسول آؤں گا.میں رسول کے ساتھ ہو کر جواب دُوں أجيب - أخطى و أصيب - گا.اپنے ارادہ کو کبھی چھوڑ بھی دوں گا اور کبھی ارادہ پورا کروں گا.وقالوا انى لك هذا ـ قل ھو الله اور کہیں گے کہ تجھے یہ مرتبہ کہاں سے حاصل ہوا؟ کہہ خداوند ذوالعجا ئب ہے.جیب - هذا ما أوحى إلى ربّى فى رجل يروحى میرے رب نے ایک ایسے شخص کے بارے خالفنى وكفرني وهو من علماء الهند مجھے کی جس نے میری مخالفت کی اور میری تکفیر کی.وہ المسمى بـأبي سعيد محمد حسين ہندوستان کے علماء میں سے ہے جس کا نام ابوسعید محمد حسین بٹالوی ہے.منہ البتالوى منه سبحانه وتعالى من أن يخطى الله سبحانه و تعالیٰ کی ذات غلطی سے پاک ہے.اس فقوله أخطی“ قد ورد علی لئے اس کا قول اخطی محض استعارے کے طور پر آیا ہے طريق الاستعارة كمثل لفظ التردد جیسا کہ احادیث میں اللہ تعالیٰ کی نسبت تردد کا لفظ المنسوب إلى الله تعالى في الأحاديث.منه استعمال کیا گیا ہے.منہ

Page 214

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۱ الاستفتاء جاء نی ایل واختار.میرے پاس آیں آیا اور اس نے مجھے چن لیا.اور وادار اصبعه و اشار.ان وعد الله اپنی انگلی کو گردش دی اور یہ اشارہ کیا کہ خدا کا وعدہ اتی.فطوبى لمن وجد و رأى.آگیا.پس مبارک وہ جو اُس کو پاوے اور دیکھے.الامراض تشاع والنفوس تضاع طرح طرح کی بیماریاں پھیلائی جائیں گی اور کئی آفتوں سے جانوں کا نقصان ہوگا.انى مع الرسول اقوم وافطر میں اپنے رسول کے ساتھ کھڑا ہوں گا.میں افطار کروں گا اور روزہ بھی رکھوں گا اور ایک وقت واصوم ولن ابرح الارض الى الوقت مقرر تک میں اس زمین سے علیحدہ نہیں ہوں گا.المعلوم.واجعل لك انوار القدوم اور تیرے لئے اپنے آنے کے نور عطا کروں گا.واقصدک واروم.و اعطيك ما يدوم.اور تیری طرف قصد کروں گا.اور وہ چیز تجھے دوں گا جو تیرے ساتھ ہمیشہ رہے گی.المراد من الآيل جبرئيل عليه ایل سے مراد جبریل علیہ السلام ہیں.اور میرے السلام، وكذالک فهمنی ربّي، ولما رب نے مجھے اس کی ایسے ہی تفہیم فرمائی.جب اول كان الأول والإياب من صفات ایاب ( بار بار لوٹ کر آنا ) جبریل علیہ السلام کی صفات جبرئيل عليه السلام فلذالک سمی میں سے ہے تو کلام الہی میں اسے آیل کے نام سے موسوم بالآيل في كلام الله تعالى.منه کیا گیا.منہ فيه إشارة إلى عذاب الطاعون إلى حل اس میں طاعون کے عذاب کی طرف اشارہ ہے کہ وہ وقت، ثم تأخيره إلى وقت كأن الله اپنے ایک وقت تک ظاہر ہو گا پھر اس میں کچھ وقت کے لئے تاخیر ہوگی.اس طرح گویا اللہ روزہ افطار بھی کرتا ہے يُفطر ويصوم.منه اور روزہ رکھتا بھی ہے.منہ

Page 215

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۲ الاستفتاء انا نرث الارض ناكلها من ہم زمین کے وارث ہوں گے اور اطراف سے اس اطرافها - نقلوا الى المقابر کو کھاتے آئیں گے.کئی لوگ قبروں کی طرف نقل کریں گے.ظفر من الله وفتح مبین.اُس دن خدا کی طرف سے کھلی کھلی فتح ہوگی.ان ربی قوی قدیر.میرارب زبر دست قدرت والا ہے.انه قوی عزیز.حلّ غضبه علی اور وہ قوی اور غالب ہے.اُس کا غضب زمین پر الارض.نازل ہوگا.انی صادق انی صادق و سیشھد میں صادق ہوں میں صادق ہوں اور خدا میری گواہی دے گا.الله لی.(ترجمة الهندي): اتنا يا ربنا الأزلي (اردو الهام ) اے ازلی ابدی خدا بیریوں کو پکڑ کے آ.الأبدى آخذا للسلاسل ضاقت الارض بما رحبت.زمین باوجود فراخی کے مجھ پر تنگ ہو گئی ہے، رب اني مغلوب فانتصر اے میرے خدا میں مغلوب ہوں میرا انتقام دشمنوں سے لے.پس اُن کو پیس ڈال.فسحقهم تسحيقا.(ترجمة الهندى قوم بعدوا من (اردو الہام) زندگی کے فیشن سے دور جا پڑے طريق الحياة الإنسانية.ہیں.انما امرک اذا اردت شيئًا ان تو جس بات کا ارادہ کرتا ہے وہ تیرے حکم سے تقول له كن فيكون ☆ فی الفور ہو جاتی ہے.(ترجمة الهندى ) : لما كنتَ تدخل اے میرے بندے چونکہ تو میری فرودگاہ میں في منزلي مرّة بعد مرّة، فانظر بار بار آتا ہے اس لئے اب تو خود دیکھ لے کہ هل مطر سحاب الرحمة أو لا - تیرے پر رحمت کی بارش ہوئی یا نہ.دیکھئے تذکرہ صفحہ ۵۶۰،۳۸۲ دیکھئے تذکرہ صفحہ ۵۶۰،۴۲۶ حمد اصل الہام فارسی میں ہے.کاتب سے سہؤا اردو لکھا گیا ہے.الہام کے الفاظ یہ ہیں ” تو در منزل ما چو بار بار آئی خدا ابر رحمت بیارید بانے (دیکھئے تذکرہ صفحہ ۵۶۰ ایڈیشن جهارم مطبوعه ۲۰۰۴ء)

Page 216

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۳ الاستفتاء إنا أمتنا أربعة عشر دوابا.ذالک ہم نے چودہ چار پائیوں کو ہلاک کر دیا کیونکہ وہ بما عصوا وكانوا يعتدون نافرمانی میں حد سے گذر گئے تھے.(ترجمة الفارسي): إنّ مآل (فارسی الہام) جاہل کا انجام جہنم ہے.الجاهل جهنم، فإن الجاهل قل جاہل کا خاتمہ بالخیر کم ہوتا ہے.لے أن تكون له عاقبة الخير.حصل لى الفتح، حصل لى الغلبة ” میری فتح ہوئی میرا غلبہ ہوا.إنِّي أُمَرتُ من الرحمن، فأتونى - میں خدا کی طرف سے خلیفہ کیا گیا ہوں پس تم میری طرف آجاؤ.میں خدا کا چراگاہ ہوں.انی حمى الرحمن.اني لاجد ريح يوسف لولا ان اور مجھے گم گشتہ یوسف کی خوشبو آئی ہے اگر تم یہ نہ کہو کہ یہ شخص بہک رہا ہے.تفتدون.الم تر كيف فعل ربک باصحاب کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے اصحاب فیل الفيل - الم يجعل کیدھم فی کے ساتھ کیا کیا.کیا اُس نے اُن کے مکر کو الٹا کر تضلیل.انا عفونا عنک.انہیں پر نہیں مارا.ہم نے تجھے معاف کیا.لقد نصركم الله ببدرو انتم اذلة - خدا نے بدر میں یعنی چودھویں صدی میں تم ذلت میں پا کر تمہاری مدد کی.تمہیں وقالوا ان هذا الا اختلاق - قل لو اور کہیں گے کہ یہ تو ایک بناوٹ ہے.ان کو کہہ کہ لوجدتم اگر یہ کاروبار بجز خدا کے کسی اور کا ہوتا تو اس میں كان مـن عـنــد غـيـر الله لوجدتم فيه اختلافا كثيرًا.بہت اختلاف تم دیکھتے.قل عندى شهادة من الله فهل اُن کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے پس کیا تم انتم مؤمنون.ایمان لاؤ گے یا نہیں.اصل الهام فارسی میں ہے اوپر ترجمہ دیدیا گیا ہے.فارسی الہام کے الفاظ یہ ہیں.” سرانجام جاہل جہنم بود که جاہل نکو عاقبت کم بود “ اصل میں یہ اردو الہام ہے جس کا عربی میں ترجمہ کیا گیا ہے.اردو الہام کے الفاظ اوپر دیدیے گئے ہیں (ملاحظہ ہو، تذکر صخر ۴ ۴۱ ایڈیشن چہارم) BALO

Page 217

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۴ الاستفتاء يأتى قمر الانبياء و امرک بتاتی نبیوں کا چاند آئے گا اور تیرا کام پورا ہو جائے گا.و امتازوا اليوم ايها المجرمون اور آج اے مجرمو! تم الگ ہو جاؤ.(ترجمة الهندى): تقع زلزلة (اردو الهام ) ” بھونچال آیا اور بشدت آیا.زمین فتشتدّ كلّ الشدّة، وتجعل عالى تد و بالا کردی ، الأرض سافلها.هذا الذي كنتم به تستعجلون.یہ وہی وعدہ ہے جس کی تم جلدی کرتے تھے.اني أحـافـظ كل من في الدار.میں ہر ایک کو جو اس گھر میں ہے اس زلزلہ سے بچالوں گا.کشتی ہے اور آرام ہے.سفينة و سكينة اريد ما تريدون.انی معک ومع اهلک.میں تیرے ساتھ اور تیرے اہل کے ساتھ ہوں.میں وہی ارادہ کروں گا جو تمہارا ارادہ ہے.الحمد لله الذي جعل لكم اُس خدا کو تعریف ہے جس نے دامادی اور نسب کی الصهرو النسب الحمدلله الذی رو سے تیرے پر احسان کیا.اس خدا کو تعریف ہے اذهب عنى الحزن - واتانی مالم جس نے میرا غم دور کیا.اور مجھ کو وہ چیز دی جو اس يؤت احد من العالمين - زمانہ کے لوگوں میں سے کسی کو نہیں دی گئی.یس انك لمن المرسلین اے سردار! تو خدا کا مرسل ہے راہ راست پر.اُس على صراط مستقیم تنزیل خدا کی طرف سے جو غالب اور رحم کرنے والا العزيز الرحيم - اردت ان ہے.میں نے ارادہ کیا کہ اس زمانہ میں اپنا خلیفہ استخلف فخلقت آدم مقرر کروں سو میں نے اس آدم کو پیدا کیا.وہ دین يُحْيِ الدين ويقيم الشريعة کو زندہ کرے گا اور شریعت کو قائم کرے گا.(ترجمة الفارسي : إذا جاء زمان (فارسی الہام) جب مسیح السلطان کا دور شروع کیا السلطان، جدد إسلام المسلمین.گیا تو مسلمانوں کو جوصرف رسمی مسلمان تھے نئے سرے سے مسلمان بنانے لگے ہے ے اصل میں اردو الہام ہے جو دید یا گیا ہے.اصل میں یہ فارسی الہام ہے جس کے الفاظ یہ ہیں.چودور خسروی آغاز کردند مسلمان را مسلمان باز کردند

Page 218

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۵ الاستفتاء ففتقناهما.ان السموات والارض كانتا رتقا آسمان اور زمین ایک گٹھڑی کی طرح بندھے ہوئے تھے ہم نے ان دونوں کو کھول دیا یعنی زمین نے اپنی پوری قوت ظاہر کی اور آسمان نے بھی.قرب اجلك الـمـقـدر - ان اب تیرا وقت موت قریب آ گیا.ذوالعرش تجھے ذا العرش يدعوك ولا نبقی بلاتا ہے.اور ہم تیرے لئے کوئی رُسوا کنندہ امر لک من المخزيات ذكرا.نہیں چھوڑیں گے.قل ميعاد ربک.ولا نبقی لک تیرے رب کا وعدہ کم رہ گیا ہے.اور ہم تیرے من المخزيات شيئًا.لئے کوئی امر رسوا کنندہ باقی نہیں چھوڑیں گے.(ترجمة الهندی) : قلت أيام (اردو الهام ) ” بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں اُس حیاتک.ویومئذ تزول السكينة دن خدا کی طرف سے سب پر اُداسی چھا جائے گی.من القلوب - ويظهر أمر عجيب یہ ہوگا.یہ ہوگا.یہ ہوگا.پھر تیرا واقعہ ہوگا.بعد أمر عجيب وآية بعد آية - ثم تمام عجائبات قدرت دکھلانے کے بعد تمہارا بعد ذالک یتوفاک اللہ حادثہ آئے گا.Lo جاء وقتك ونبقی لک الآیات تیرا وقت آگیا ہے.اور ہم تیرے لئے روشن نشان باهرات - چھوڑیں گے.جاء وقتک و نُبقی لک الآیات تیرا وقت آ گیا ہے اور ہم تیرے لئے کھلے نشان بينات.باقی رکھیں گے.ربِّ توفنى مسلما ، والْحِقْنى اے میرے خدا اسلام پر مجھے وفات دے اور بالصالحين.آمـــــــن نیکوکاروں کے ساتھ مجھے ملا دے.آمین لے اصل میں اردو الہام ہے.الہام کے الفاظ اوپر دیدیے گئے ہیں.

Page 219

ضمیمه حقيقة الوحي ہے ۲۱۶ بسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيمِ الاستفتاء عِلْمِنُ مِنَ الرَّحْمَنِ ذِي الأَلَاءِ بِاللَّهِ حُزُتُ الْفَضْلَ لَا بِدَهَاءِ میر اعلم خدائے رحمان کی طرف سے ہے جو نعمتوں والا ہے.میں نے خدا کے ذریعہ فضل الہی کو حاصل کیا ہے نہ کہ عقل کے ذریعہ.كَيْفَ الْوُصُولُ إِلَى مَدَارِجِ شُكْرِهِ نُقْنِي عَلَيْهِ وَلَيْسَ حَوْلُ ثَنَاءِ ہم اس کے شکر کی منزلوں تک کیسے پہنچ سکتے ہیں کہ ہم اس کی ثنا کرتے ہیں اور ثنا کی طاقت نہیں.اَللَّهُ مَوْلَانَا وَكَافِلُ اَمْرِنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا وَبَعْدَ فَنَاءِ خدا ہمارا مولیٰ اور ہمارے کام کا متكفّل ہے اس دنیا میں بھی اور فنا کے بعد بھی.لَوْلَا عِنَايَتُهُ بِزَمَنِ تَطَلُّبِى كَادَتْ تُعَفِّيْنِى سُيُولُ بُكَاءِ اگر میری جستجوئے پیہم کے دور میں اس کی عنایت نہ ہوتی تو قریب تھا کہ آہ وزاری کے سیلاب مجھے نابود کر دیتے.بُشْرَى لَنَا إِنَّا وَجَدْنَا مُونِسًا رَبَّا رَّحِيمًا كَاشِفَ الْغَمَّاءِ ہمارے لئے خوشخبری ہے کہ ہم نے مونس و غم خوار پالیا ہے جو رب رحیم ہے اور غم ومصیبت کا دور کرنے والا ہے.أُعْطِيتُ مِنْ الْفِ مَعَارِفَ لُبَّهَا أُنْزِلْتُ مِنْ حِبِّ بِدَارِضِيَاءِ مجھے محبوب کی طرف سے معارف کا مغز عطا کیا گیا ہے اور میں اپنے محبوب کی طرف سے روشنی کی جگہ میں اتارا گیا ہوں.نَتْلُو ضِيَاءَ الْحَقِّ عِنْدَوُضُوحِهِ لَسُنَا بِمُبْتَاعَ الدُّجى بِبَرَاءِ ہم حق کی روشنی کی اس کے ظاہر ہوتے ہی ، پیروی کرتے ہیں.چاند طلوع ہو جانے کے بعد ہم تاریکی کے خریدار نہیں.نَفْسِي نَأْتُ عَنْ كُلِّ مَاهُوَ مُظْلِمٌ فَاَنَخْتُ عِنْدَ مُنَوِّرِى وَجَنَائِي میرانفس ہر تاریک چیز سے دور ہے.پس میں نے اپنی مضبوط اوٹنی کو اپنے منور کرنے والے کے پاس بٹھا دیا.غَلَبَتُ عَلَى نَفْسِى مَحَبَّةُ وَجُهِهِ حَتَّى رَمَيْتُ النَّفْسَ بِالْإِلْغَاءِ میرے نفس پر اس کی ذات کی محبت غالب ہوئی یہاں تک کہ میں نے نفس کو بیکار کر کے نکال پھینکا.لَمَّارَ أَيْتُ النَّفْسَ سَدَّتْ مُهْجَتِي الْقَيْتُهَا كَالْمَيِّتِ فِي الْبَيْدَاءِ اور جب میں نے دیکھا کہ نفس میری روح کی راہ میں روک ہے تو میں نے اسے اس طرح پھینک دیا جیسے کہ مردار بیابان میں ( پڑا ہو).نوٹ:.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہ قصیدہ اپنی کتاب انجام آتھم روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۶۶ ۲ تا ۲۸۲ میں درج فرمایا ہے اور پھر " الاستثناء میں بعض مصرعوں کی تبدیلی کے ساتھ دوبارہ درج فرمایا ہے.(ناشر)

Page 220

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۷ الاستفتاء اللَّهُ كَهُفُ الْأَرْضِ وَالْحَضْرَاءِ رَبِّ رَّحِيمٌ مَّلْجَأَ الْأَشْيَاءِ اللہ ہی پناہ ہے زمین اور آسمان کی.وہ رب رحیم ہے اور سب چیزوں کی جائے پناہ.بَر عَطُوفٌ مَأْمَنُ الْعُرَمَاءِ ذُو رَحْمَةٍ وَّ تَبَرُّعٍ وَعَطَاءِ (۸۹) وہ حسن سلوک کرنے والا مہربان، مصیبت زدوں کے لئے جائے امن ہے.وہ رحمت و احسان اور بخشش والا ہے.اَحَدٌ قَدِيمٌ قَائِمٌ بِوُجُودِهِ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّلَا الشَّرَكَاءِ وہ یگانہ قدیم اور بغیر سہارے کے بخود قائم دائم ہے.نہ اس نے کوئی بیٹا بنایا ہے اور نہ ہی (اپنے) شریک.وَلَهُ التَّفَرُّدُ فِي الْمَحَامِدِ كُلِّهَا وَلَهُ عَلَاءٌ فَوْقَ كُلَّ عَلَاءِ اور اسے تمام صفات میں یگانگت حاصل ہے اور اسے ہر بلندی سے بڑھ کر بلندی حاصل ہے.الْعَاقِلُونَ بِعَالَمِيْنَ يَرَوْنَهُ وَالْعَارِفُوْنَ بِهِ رَأَوا الأَشْيَاءِ عظمند لوگ تو کائنات کے ذریعہ اسے دیکھتے ہیں اور عارفوں نے اس کے ذریعہ اشیاء کو دیکھا ہے.هذَا هُوَ الْمَعْبُوُدُ حَقًّا لِّلُوَرى فَرُدْ رَّحِيدٌ مَّبْدَءُ الأَضْوَاءِ یہی مخلوقات کے لئے معبودِ برحق ہے وہ ایک یگانہ و یکتا ہے اور سب روشنیوں کا مبداً ہے.هذَا هُوَ الحِبُّ الَّذِى اثَرُتُهُ رَبُّ الْوَرَى عَيْنُ الْهُدَى مَوْلَائِي یہی وہ محبوب ہے جسے میں نے (سب پر) ترجیح دی ہے.مخلوقات کا رب سر چشمہ ہدایت اور میرا مولا ہے.هَاجَتْ غَمَامَةُ حُبِّهِ فَكَأَنَّهَا رَكْبٌ عَلَى عُسُبُورَةِ الْحَدْوَاءِ اس کی محبت کا بادل اٹھا پس گویا وہ بادل باد شمالی کی تیز رو اونٹنی پر سواروں کی طرح ہے.نَدْعُوهُ فِي وَقْتِ الْكُرُوبِ تَضَرُّعًا نَرْضَى بِهِ فِي شِدَّةٍ وَرَخَاءِ بے قراری کے وقت ہم اسے عاجزی سے پکارتے ہیں اور سختی اور نرمی میں اسی پر خوش ہیں.حَوْجَاءُ الْفَتِهِ أَثَارَتْ جُرَّتِى فَفَدَى جَنَانِى صَوْلَةَ الْحَوْجَاءِ اس کی الفت کے بگولے نے میری خاک اڑا دی.پس میرا دل اس بگولے پر فدا ہو گیا.أعطى فَمَا بَقِيَتْ أَمَانِى بَعْدَهُ غَمَرَتْ آيَادِي الْفَيْضِ وَجُهَ رَجَائِي اس نے مجھے اتنا دیا کہ اس کے بعد کوئی آرزو باقی نہ رہی.اس کے فیض کے احسانات ( کی کثرت ) میری امید کی انتہائی بلندی پر بھی چھا گئی.كلا حوجاء سہو کتابت معلوم ہوتا ہے.درست ھو جاء ہے.من الرحمن روحانی خزائن جلد 9 صفحہ ۱۷۰ میں یہی شعرھا سے لکھا گیا ہے.(ناشر)

Page 221

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۸ الاستفتاء إِنَّا عُمِسْنَا مِنْ عِنَايَةِ رَبِّنَا فِي النُّورِ بَعُدَ تَمَرُّقِ الْأَهْوَاءِ ہوا و ہوس کے پارہ پارہ ہو جانے کے بعد ہم اپنے رب کی عنایت سے نور میں غوطہ زن کئے گئے ہیں.إِنَّ الْمَحَبَّةَ حُمِّرَتْ فِي مُهْجَتِي وَاَرَى الْوَدَادَ يَلُوحُ فِي أَهْبَائِي یقیناً محبت میری روح میں خمیر کر دی گئی ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ محبت میرے تمام ذرات وجود میں چمک رہی.إِنِّي شَرِبْتُ كُنُوسَ مَوْتٍ لِّلْهُدَى فَوَجَدْتُ بَعْدَ الْمَوْتِ عَيْنَ بَقَ میں نے ہدایت کی خاطر موت کے پیالے پیئے.پس موت کے بعد میں نے بقا کا چشمہ پا لیا.(٩٠) إِنِّي أُذِبتُ مِنَ الْوِدَادِ وَنَارِهِ فَاَرَى الْغُرُوبَ يَسِيلُ مِنْ اهْرَائِي میں محبت اور اس کی آگ سے پگھلایا گیا ہوں اور میں دیکھ رہا ہوں کہ میرے آنسو گداز ہو جانے کی وجہ سے رواں ہیں.الدَّمُعُ يَجْرِى كَالسُّيُولِ صَبَابَةً وَالْقَلْبُ يُشْوَى مِنْ خَيَالِ لِقَاءِ عشق کی وجہ سے آنسو سیلابوں کی طرح رواں ہیں اور دل ملاقات کے خیال سے پریاں ہے.وَارَى الْوِدَادَ أَنَارَ بَاطِنَ بَاطِنِي وَأَرَى التَّعَشُقَ لَاحَ فِي سِيمَائِي اور میں دیکھتا ہوں کہ محبت نے میرے باطن کی گہرائی کو روشن کر دیا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ عشق میرے چہرے پر نمودار ہے.الْخَلْقُ يَبْغُونَ اللَّذَاذَةَ فِي الْهَوَى وَوَجَدْتُهَا فِي حُرُقَةٍ وَّ صَلَاءِ لوگ تو حرص و ہوا میں لذت تلاش کرتے ہیں اور میں نے اسے پایا ہے سوزش اور جلنے میں.اَللَّهُ مَقْصِدُ مُهْجَتِي وَأُرِيدُهُ فِي كُلِّ رَشْحِ الْقَلَمِ وَالْإِمْلَاءِ اللہ میری جان کا مقصود ہے اور میں اسی کو چاہتا ہوں قلم کے ہر قطرہ (روشنائی) اور ہر املاء میں.يَا أَيُّهَا النَّاسُ اشْرَبُوا مِنْ قِرُبَتِي قَدْمُلِيَّ مِنْ نُّورِ الْمُفِيُضِ سِقَائِى لوگو! میری مشک سے پیئو کیونکہ فیاض حقیقی کے نور سے میری مشک پُر کی گئی قَوْمٌ أَطَاعُونِي بِصِدْقِ طَوِيَّةٍ وَالْآخَرُونَ تَكَبَّرُوا لِغِطَاءِ ایک قوم نے میری صدق نیت سے اطاعت کی ہے اور دوسروں نے نفس کے پردے کی وجہ سے تکبر کیا ہے.حَسَدُوا فَسَبُّوا حَاسِدِينَ وَلَمْ يَزَلْ حَسَدَتْ لِقَامٌ كُلَّ ذِي نَعْمَاءِ انہوں نے حسد کیا سوحسد کرتے ہوئے گالیاں دیں اور ایسا ہی ہوتا رہا ہے کہ کمینوں نے ہر صاحب نعمت کا حسد کیا ہے.ہے.

Page 222

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۱۹ الاستفتاء و ہے.مَنْ أَنْكَرَ الْحَقَّ الْمُبِيْنَ فَإِنَّهُ كَلْبٌ وَعَقَبَ الْكَلْبِ سِرُبُ ضِرَاءِ جس نے کھلے کھلے حق کا انکار کیا تو وہ کہتا ہے اس حالت میں کہ اس کتے کے پیچھے شکاری کتوں کا ایک گروہ چلا آ رہا ہے.اذَوْا وَ سَبُّوْنِي وَقَالُوا كَافِرٌ فَالْيَوْمَ نَقْضِي دَيْنَهُمْ بِرِبَاءِ انہوں نے مجھے ایذا دی اور گالیاں دیں اور کہا کہ یہ کافر ہے.آج ہم ان کا قرضہ مع سود ادا کر رہے ہیں.وَاللَّهِ نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ بِفَضْلِهِ لَكِنْ نَرَى جَهَلٌ عَلَى الْعُلَمَاءِ خدا کی قسم ! ہم اس کے فضل سے مسلمان ہیں لیکن جہالت علماء کے سر پر سوار ہو ہو گئی نَخْتَارُ اثَارَ النَّبِيِّ وَأَمْرَهُ نَقُفُرُ كِتَابَ اللهِ لَا الْأَرَاءِ تم نبی اکرم ﷺ کے آثار اور آپ کے حکم کو اختیار کر رہے ہیں.ہم کتاب اللہ کی پیروی کرتے ہیں نہ کہ دوسری آراء کی.ا بُرَاءٌ فِي مَنَاهِجِ دِينِهِ مِنْ كُلِّ زِندِيقٍ عَدَةٍ دَهَاءِ ہم اس کے دین کی راہوں میں ہر زندیق اور عقل کے دشمن سے بیزار ہیں.إِنَّا نُطِيعُ مُحَمَّدًا خَيْرَ الْوَرَى نُورَ الْمُهَيْمِنِ دَافِعَ الظَّلَمَا ہم محمد ﷺ کی پیروی کرتے ہیں جو مخلوق میں سب سے بہتر ہیں، خدائے مہیمن کا نور ہیں اور ظلمتوں کو دور کرنے والے ہیں.ا فَنَحْنُ مِنْ قَوْمِ النَّصَارَى اَكْفَرُ وَيُلٌ لَّكُمْ وَلِهَذِهِ الْأَرَاءِ تو کیا ہم قوم نصاری سے بھی زیادہ کافر ہیں.تف ہے تم پر اور تمہاری ان آراء يَا شَيْخَ أَرْضِ الْخُبُثِ اَرْضِ بَطَالَةٍ كَفَّرُتَنِي بِالْبُغْضِ وَالشَّحُنَاءِ پر.ہے.اے بٹالہ کی خبیث زمین کے شیخ ! تو نے کینہ اور بغض سے میری تکفیر کی اذَيْتَنِي فَاخْشَ الْعَوَاقِبَ بَعْدَهُ وَالنَّارُ قَدْ تَبْدُو مِنَ الْإِيرَاءِ تو نے مجھے ایذا دی ہے پس اب تو اس کے بعد عواقب سے ڈر اور آگ سلگانے سے اکثر بھڑک ہی اٹھتی ہے.تَبَّتْ يَدَاكَ تَبِعْتَ كُلَّ مَفَاسِدٍ زَلتُ بِكَ الْقَدَمَانِ فِي الْأَنْحَاءِ تیرے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں.تو نے ہر قسم کے فساد کی پیروی کی.مختلف اطراف میں تیرے قدموں نے لغزش کھائی.اَوُدَى شَبَابُكَ وَالنَّوَائِبُ اَخْرَفَتْ فَالْوَقْتُ وَقْتُ الْعَجُزِ لَا الْخُيَلَاءِ تیری جوانی ضائع ہو گئی اور حوادث نے تیری عقل مار دی ہے.سو یہ وقت عاجزی کا ہے نہ کہ تکبر کا.

Page 223

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۰ الاستفتاء ۹۲ تَبْغِى تَبَارِى وَالدَّوَائِرَ مِنْ هَوى فَعَلَيْكَ يَسْقُطُ حَجُرُ كُلِّ بَلَاءِ تو ہوائے نفس سے میری تباہی اور گردشیں چاہتا ہے، سو تجھ پر ہر مصیبت کا پتھر پڑ رہا ہے اور پڑے گا.إِنِّي مِنَ الْمَوْلى فَكَيْفَ أَتَبَّرُ فَاخْشَ الْغَيُورَ وَلَا تَمُتُ بِجَفَاءِ میں تو خدا کی جانب سے ہوں پس میں کس طرح ہلاک ہو سکتا ہوں.تو غیور خدا سے ڈراور (اپنے) ظلم سے ہلاک نہ ہو.اَفَتَضْرِبَنَّ عَلَى الصَّفَاتِ زُجَاجَةً لَا تَنتَهِمْ وَاطْلُبُ طَرِيقَ بَقَاءِ کیا تو پتھر پر شیشے کو مار رہا ہے ؟ خود کشی نہ کر اور زندگی کی راہ تلاش کر.اُتُرُكُ سَبِيْلَ شَرَارَةٍ وَخَبَاثَةٍ هَوِّنُ عَلَيْكَ وَلَا تَمُتُ بِعَنَاءِ شتر اور خباثت کا راستہ چھوڑ دے.ہوش سے کام لے اور مشقت ހނ ہلاک نہ ہو.تُبْ أَيُّهَا الْغَالِي وَتَأْتِي سَاعَةٌ تُمْسِى تَعَضُّ يَمِيْنَكَ الشَّلَاءِ اے غلو کر نے والے! تو بہ کر.جب کہ وہ گھڑی آ رہی ہے کہ تو اپنے مفلوج دائیں ہاتھ کو دانتوں سے کاٹنے لگے گا.يَالَيْتَ مَا وَلَدَتْ كَمِثْلِكَ حَامِلٌ خُفَّاشَ ظُلُمَاتٍ عَدُوَّ ضِيَاءِ کاش کہ کوئی ماں تیرے جیسا ظلمتوں کا چمگادڑ اور روشنی کا دشمن نہ جنتی.تَسْعَى لِتَأْخُذَنِي الْحُكُومَةُ مُجْرِمًا وَيْلٌ لَّكُلّ مُزَوِّرٍ وَّشَـ تو کوشش کر رہا ہے کہ حکومت مجھے مجرم سمجھ کر گرفتار کرے.ہر فریبی ، چغل خور پر پھٹکار ہے.(٩٣ لَوْكُنتُ أعْطِيتُ الْوَلَاءَ لَعِفْتُهُ مَالِي وَ دُنْيَاكُمُ كَفَانِ كِسَائِي اگر مجھے حکومت بھی دی جاتی تو میں اسے نا پسند کرتا.میرا تمہاری دنیا سے کیا تعلق ہے؟ میرے لئے تو میری کملی ہی کافی ہے.مِتْنَابِمَوْتٍ لَّا يَرَاهُ عَدُونَا بَعُدَتْ جَنَازَتُنَا مِنَ الْأَحْيَاءِ ہم تو ایسی موت مر گئے ہیں جس کی حقیقت ہمارا دشمن نہیں جانتا اور ہمارا جنازہ زندوں ( کی نگاہوں ) سے دور پڑا ہوا ہے.تُغْرِى بِقَولٍ مُفْتَرَى وَتَخَرُّصٍ حُكَـامَـنَـا الظَّانِينَ كَالْجُهَلَاءِ تو افتراء اور اٹکل سے اُکسا رہا ہے ہمارے ان حکام کو جو ناواقفوں کی طرح بدظن ہیں.يَا أَيُّهَا الأَعْمَى اَتُنْكِرُ قَادِرًا يَحْمِيُّ أَحِبَّتَهُ مِنَ الْاِيُوَاءِ اے اندھے! کیا تو اس قادر کا انکار کرتا ہے جو اپنے پاس جگہ دے کر اپنے محبوں کی حمایت کرتا ہے.ید سہو کتابت معلوم ہوتی ہے.درست تنتحر ہے.فارسی ترجمے سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے.(ناشر)

Page 224

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۱ الاستفتاء اَنَيسُتَ كَيْفَ حَمَا الْقَدِيرُ كَلِيْمَهُ أَوَمَا سَمِعْتَ مَالَ شَمْسِ حِرَاءِ کیا تو بھول گیا ہے کہ کس طرح قادر خدا نے اپنے کلیم موسی کی حمایت کی.اور کیا تو نے غار حراء کے سورج کے انجام کو نہیں سنا.نَحْوَ السَّمَاءِ وَاَمْرِهَا لَا تَنْظُرَنَ فِي الْأَرْضِ دُمَّتُ عَيْنُكَ الْعَمْيَاءِ تیری نگاہ آسمان اور اس کے حکم کی طرف ہرگز نہیں جائے گی کیونکہ تیری نابینا آنکھ تو زمین میں دھنسی ہوئی ہے.غَرَّتُكَ أَقْوَالٌ بِغَيْرِ بَصِيرَةٍ سُتِرَتْ عَلَيْكَ حَقِيْقَةُ الْأَنْبَاءِ تجھے عدم بصیرت کی وجہ سے بعض باتوں نے دھوکہ دیا ہے اور تجھ پر آئندہ کی خبروں کی حقیقت پوشیدہ ہو گئی ہے.أَدْخَلْتَ حِزْبَكَ فِي قَلِيبِ ضَلَالَةٍ افهذِهِ مِنْ سِيْرَةِ الصُّلَحَاءِ تو نے اپنے گروہ کو ضلالت کے کنوئیں میں ڈال دیا ہے.کیا نیکوں کی سیرت ایسی ہی ہوتی ہے؟ جَاوَزْتَ بِالتَّكْفِيرِ مِنْ حَدٌ التَّقَى اَشَقَقْتَ قَلْبِي أَوْ رَأَيْتَ خِفَائِي تو تکفیر کر کے تقویٰ کی حد سے تجاوز کر گیا ہے کیا تو نے میرا دل پھاڑ کر دیکھا ہے یا میرے اندرونے کو دیکھ لیا ہے؟ كَمِّلُ بِخُبُثِكَ كُلَّ كَيْدِ تَقْصِدُ وَاللَّـهُ يَكْفِي الْعَبْدَ لِلاِرْزَاءِ ہر مکر جو تو کرنا چاہتا ہے اپنی خباثت سے کمال تک پہنچا دے.اور اپنے بندے کو پناہ دینے کے لئے اللہ ہی کافی ہے.تَأْتِيكَ آيَاتِي فَتَعْرِفُ وَجْهَهَا فَاصْبِرُ وَلَا تَتْرُكُ طَرِيقَ حَيَاءِ میرے نشان تیرے پاس آئیں گے پس تو ان کی حقیقت کو پہچان لے گا.پس صبر کر اور حیا کا طریق نہ چھوڑ.إِنِّي كَتَبْتُ الْكُتُبَ مِثْلَ خَوَارِقِ انْظُرُ اَعِندَكَ مَا يَصُوبُ كَمَائِي میں نے معجزات کے رنگ میں کتابیں لکھی ہیں.دیکھ کیا تیرے پاس ایسا پانی ہے جو میرے پانی کی طرح بر سے.اِنْ كَنُتَ تَقْدِرُ يَا خَصِيمِ كَقُدْرَتِي فَاكُتُبُ كَمِثْلِي قَاعِدًا بِحِذَائِي اے میرے مخاصم! اگر تو میری طرح قدرت رکھتا ہے تو میری طرح میرے سامنے بیٹھ کر لکھ.ا كُنتَ تَرْضَى أَنْ تُسَمَّى جَاهِلًا فَالآنَ كَيْفَ فَعَدْتَ كَاللَّكْنَاءِ ہے.تو تو جاہل کہلانے پر راضی نہ تھا سو اب تو ژولیده زبان عورت کی طرح کیسے بیٹھ گیا قَدْ قُلْتَ لِلسُّفَهَاءِ إِنَّ كِتَابَهُ عَفُصٌ يَهِيجُ الْقَيْءَ مِنْ اِصْغَاءِ تو نے بیوقوفوں سے کہا کہ اس کی کتاب بدمزہ ہے جس کے سننے سے گئے آتی ہے.۰۹۳

Page 225

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۲ الاستفتاء مَا قُلْتَ كَالْأَدَبَاءِ قُلْ لَّى بَعْدَمَا ظَهَرَتْ عَلَيْكَ رَسَائِلِي كَقْيَاءِ مجھے بتا کہ تو نے ادیبوں کی طرح کیا کہا ہے اس کے بعد کہ تجھے میرے رسالے قے کی طرح دکھائی دیئے.قَدْ قُلْتَ إِنِّي بَاسِلٌ مُتَوَكِّلٌ سَمَّيْتَنِي صَيْدًا مِّنَ الْخُيَلَاءِ تو نے دعوی کیا ہے کہ میں دلاور ہوں اور علم میں مہارت رکھنے والا ہوں اور تکبر سے تو نے میرا نام شکار رکھا تھا.الْيَوْمَ مِنِّى قَدْ هَرَبْتَ كَارُنَبٍ خَوْفًا مِّنَ الْإِخْزَاءِ وَالْإِعْرَاءِ تو تُو میرے مقابلے میں خرگوش کی طرح بھاگا ہے.رُسوا اور ننگا ہونے کے خوف سے.فَكَّرُ آمَا هَذَا التَّخَوُّفَايَةٌ رُعْبًا مِّنَ الرَّحْمَنِ لِلِادْرَاءِ ہے.سوچ کہ کیا تیرا یہ مرعوب ہو کر ڈرنا تجھے سمجھانے کے لئے خدائے رحمان کی طرف سے نشان نہیں كَيْفَ النِّضَالُ وَاَنْتَ تَهْرُبُ خَشْيَةٌ أَنْظُرُ إِلى ذُلِّ مِن اسْتِعْلَاءِ تو مجھ سے کس طرح مقابلہ کر سکتا ہے حالانکہ تو مجھ سے ڈر کر بھاگ رہا ہے.دیکھ اس ذلت کی طرف جو تکبر کرنے کی وجہ سے تجھے پہنچی ہے.اِنَّ الْمُهَيْمِنَ لا يُحِبُّ تَكَبَّرًا مِنْ خَلْقِهِ الضُّعَفَاءِ دُودِ فَنَاءِ بے شک خدائے مھیمن تکبر کو پسند نہیں کرتا اپنی کمزور مخلوق کی طرف سے، جو فنا کا کیڑا ہے.عُفْرُتَ مِنْ سَهُم أَصَابَكَ فَاجِنًا اَصْبَحْتَ كَالْاَمْوَاتِ فِي الْجَهْرَاءِ تو خاک آلود کر دیا گیا ہے اس تیر سے جو اچانک تجھے آ لگا ہے تو بیابان میں مُردوں کی طرح ہو گیا ہے.أَلا نَ أَيْنَ فَرَرْتَ يَا ابْنَ تَصَلُّفٍ قَدْ كُنْتَ تَحْسَبُنَا مِنَ الْجُهَلَاءِ اے لاف زن! اب تو کہاں بھاگ گیا ہے ؟ تو تو ہمیں جاہلوں میں سے خیال کیا کرتا تھا.يَامَنُ أَهَاجَ الْفِتَنَ قُمُ لِنِضَالِنَا كُنَّا نَعُدُّكَ نَوْجَةَ الْحَوَاءِ اے وہ شخص جس نے فتنے برپا کئے ؟ ہمارے مقابلے کے لئے اٹھ.ہم تو تجھے غبار والی زمین کا طوفان سمجھتے ہیں.نُطْقِي كَمَوْلِيَ الُاسِرَّةِ جَنَّةٍ قَوْلِيٍّ كَقِنُوِ النَّخْلِ فِي الْخَلْقَاءِ میر اطلق اس باغ کی طرح ہے جس کی وادیوں میں دوسری بار بارش ہوئی ہو.اور میرا قول کھجور کے خوشے کی طرح ہے جو زرخیز زمین میں ہو.مُزّقت لكِن لَّا بِضَرْب هَرَاوَةٍ بَلْ بِالسُّيُوفِ الْجَارِيَاتِ كَمَاءِ کو پارہ پارہ کر دیا گیا ہے لیکن ڈنڈے کی ضرب سے نہیں بلکہ تلواروں سے جو آب رواں کی طرح ( تیز ) تھیں.

Page 226

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۳ الاستفتاء إِنْ كُنْتَ تَحْسُدُنِي فَإِنِّي بَاسِلٌ أَصْلِى فُؤَادَ الْحَاسِدِ الْخَطَّاءِ اگر تو مجھ سے حسد کرتا ہے تو میں ایک دلاور آدمی ہوں حاسد خطا کار کے دل کو جلاتا ہوں.كَذَّبْتَنِيْ كَفَّرْتَنِي حَقَّرُتَنِي وَاَرَدْتَ أَنْ أَسْفَى كَمِثْلِ عَفَاءِ تو نے میری تکذیب کی مجھے کافر کہا اور مجھے حقیر سمجھا اور تو نے ارادہ کیا ہے کہ میں مٹی کی طرح اُڑا دیا جاؤں.هذَا إِرَادَتُكَ الْقَدِيمَةُ مِنْ هَوَى وَاللَّهُ كَهْفِي مُهْلِكُ الْأَعْدَاءِ یہ حرص و ہوا کی وجہ سے تیرا پرانا ارادہ ہے اور اللہ میری پناہ ہے جو دشمنوں کو ہلاک کرنے والا ہے.إِنِّي لَشَرُّ النَّاسِ إِنْ لَّمْ يَأْتِنِى نَصْرٌ مِّنَ الرَّحْمَنِ لِلاعْلَاءِ میں بدترین مخلوق ہوں گا اگر خدائے رحمان کی مدد مجھے غالب کرنے کے لئے نہ آئے.مَا كَانَ ـانَ أَمْرٌ فِي يَدَيْكَ وَإِنَّهُ رَبِّ قَدِيرٌ حَافِظُ الضُّعَفَاءِ ہے.تیرے ہاتھ میں تو کوئی اختیار نہیں اور خدا کی یہ شان ہے کہ وہ رب قدیر اور کمزوروں کا محافظ الْكِبْرُ قَدْ الْقَاكَ فِي دَرُكِ اللَّظى إِنَّ التَّكَبُرَ أَرْدَءُ الأَشْيَاءِ تکبر نے تجھے دوزخ کے نچلے طبقہ میں ڈال دیا ہے.یقینا تکبر ہر ایک چیز سے بدتر ہے.خَفْ قَهُرَ رَبِّ ذِي الْجَلَالِ إِلى مَتَى تَقْفُرُ هَوَاكَ وَتَنُزُونُ كَظِبَاءِ خدائے ذوالجلال کے قہر سے ڈر.کب تک تو اپنی خواہش کی پیروی کرے گا اور ہرنوں کی طرح چوکڑیاں بھرتا رہے گا.تَبْغِى زَوَالِى وَالْمُهَيْمِنُ حَافِظِي عَادَيْتَ رَبَّا قَادِرًا بِمِرَائِي تو میراز وال چاہتا ہے جب کہ خدائے نگہبان میرا محافظ ہے مجھ سے جھگڑا کرنے میں تو نے رب قدیر کی دشمنی مول لے لی.إِنَّ الْمُقَرَّبَ لَا يُضَاعُ بِفِتْنَةٍ وَالْأَجُرُ يُكْتَبُ عِنْدَ كُلِّ بَلَاءِ (خدا کا) مقرب کسی فتنے سے ضائع نہیں ہوتا.ہر مصیبت کے وقت اس کا اجر لکھا جاتا ہے.مَاخَابَ مَنْ خَافَ الْمُهَيْمِنَ رَبَّهُ إِنَّ الْمُهَيْمِنَ طَالِبُ الطُلَبَاءِ جو اپنے ربّ تمھیمن سے ڈرے وہ نامراد نہیں ہوتا کیونکہ یقیناً نگران خدا تو اپنے طالبوں کا طالب ہے.هَلْ تَطْمَعُ الدُّنْيَا مَذَلَّةَ صَادِقٍ هَيْئَاتَ ذَاكَ تَخَيُّلُ السُّفَهَاءِ کیا دنیا صادق کی ذلت کی طمع رکھتی ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا.یہ تو بے وقوفوں کا خیال ہے.

Page 227

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۴ الاستفتاء إِنَّ الْعَوَاقِبَ لِلَّذِي هُوَ صَالِحٌ وَالْكَرَّةُ الْأُولَى لِأَهْلِ جَفَاءِ ہے.لڑائی کا انجام نیکوکار کے حق میں ہی نکلتا ہے البتہ پہلا حملہ اہلِ جفا کا ہوتا شَهِدَتْ عَلَيْهِ خَصِيْمُ سُنَّةُ رَبِّنَا فِي الْأَنْبِيَاءِ وَزُمْرَةِ الصُّلَحَاءِ ، مخاصم ! اسی امر پر ہمارے رب کی سنت گواہ ہے جو انبیاء اور صلحاء کے گروہ میں (جاری) ہے.(۹۵) من بِالتَّغَيُّطِ وَاللَّظى يَا حَاسِدِي إِنَّا نَمُوتُ بِعِزَّةٍ قَعُسَاءِ اے میرے حاسد! تو غضب اور آگ کی لپٹ سے مرجا، ہم تو قائم و دائم عزت کے ساتھ مریں گے.إِنَّا نَرى كُلَّ الْعُلَى مِنْ رَّبِّنَا وَالْخَلُقُ يَأْتِينَا لِبَغْيِ ضِيَاءِ ہم تو یہی پاتے ہیں کہ تمام بلندیاں ہمارے رب سے ہی ملتی ہیں اور مخلوق روشنی کی طلب میں ہمارے پاس آتی ہے.هُمْ يَذْكُرُونَكَ لَاعِنِيْنَ وَذِكْرُنَا فِي الصَّالِحَاتِ يُعَدُّ بَعْدَ فَنَاءِ (اے حاسد ) لوگ تیرا ذ کر تو لعنت سے کریں گے اور نیک کاموں کے بارے میں ہمارا ذ کرفنا کے بعد بھی ہوتا رہے گا.هَلْ تَهْدِمَنَّ الْقَصْرَ قَصْرَ الهَنَا هَلْ تُحْرِقَنْ مَّا صَنَعَهُ بَنَّائِي کیا تو اس محل کو گرا دے گا جو ہمارے معبود کا حل ہے؟ کیا تو اس چیز کو جلا ڈالے گا جسے میرے معمار (اللہ تعالیٰ) نے بنایا ہے؟ يَرْجُونَ عَشْرَةَ جَدْنَا حُسَدَاتُنَا وَنَذُوقَ نَعْمَاءًا عَلَى نَعْمَاءِ ہمارے حاسد چاہتے ہیں کہ ہمارا نصیب جاتا رہے حالانکہ ہم نعمت پر نعمت چکھ رہے ہیں.لَا تَحْسَبَنُ أَمْرِى كَامُرِ غُمَّةٍ جَاءَتْ بِكَ الْآيَاتُ مِثْلَ ذُكَـاءِ میرے کام کو مشتبہ کام کی طرح نہ جان.تیرے پاس تو سورج کی طرح روشن نشان آ چکے ہیں.جَاءَتْ خِيَارُ النَّاسِ شَوْقًا بَعْدَمَا شَمُوا رِيَاحَ الْمِسْكِ مِنْ تِلْقَائِى نیک آدمی میرے پاس شوق سے آئے ہیں بعد اس کے کہ میری جانب سے انہوں نے کستوری کی خوشبو سونگھی.طَارُوا إِلَيَّ بِالْفَةٍ وَّ إِرَادَةٍ كَالطَّيْرِاذْ يَأْوِى إِلَى الدَّفْوَاءِ وہ میری طرف الفت اور ارادت سے پرواز کر کے آئے اس پرندے کی طرح جو بڑے درخت پر پناہ لیتا ہے.لَفَظَتُ إِلَيَّ بِلادُنَا اَكْبَادَهَا مَابَقِيَ إِلَّا فَضْلَةُ الْفُضَلَاءِ ہمارے ملک نے ہماری طرف اپنے جگر گوشوں کو پھینک دیا ہے اور اب فاضلوں میں سے صرف بچے کھچے ہی باقی رہ گئے ہیں.

Page 228

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۵ الاستفتاء اَوْ مِنْ رِجَالِ اللَّهِ أُخْفِيَ سِرُّهُمْ يَأْتُونَنِي مِنْ بَعْدُ كَالشُّهَدَاءِ یا وہ مردانِ خدا باقی رہ گئے ہیں جن کے حالات پوشیدہ ہیں اور وہ ان کے بعد میرے پاس گواہوں کی طرح آئیں گے.ظَهَرَتْ مِنَ الرَّحْمَنِ ايَاتُ الْهُدَى سَجَدَتْ لَهَا أُمَمٌ مِّنَ الْعُرَفَاءِ خدائے رحمان کی طرف سے ہدایت کے نشان ظاہر ہو گئے اور ان نشانوں کی وجہ سے عارفوں کے گروہ (خدا کے حضور سجدہ ریز ہو گئے.أَمَّا اللّنَامُ فَيُنْكِرُونَ شَقَاوَةً لَا يَهْتَدُونَ بِهَذِهِ الْأَصْوَاءِ مگر بد بخت لوگ اپنی بدبختی کی وجہ سے انکار کر رہے ہیں وہ ان روشنیوں سے ہدایت نہیں پا رہے.هُمْ يَأْكُلُونَ الْجِيْفَ مِثْلَ كِلَابِنَا هُمْ يَشْرَهُونَ كَأَنْسُرِ الصَّحْرَاءِ وہ ہمارے کتوں کی طرح مردار کھا رہے ہیں وہ صحرا کے گدھوں کی طرح (مردار کے) حریص ہیں.خَمَّوا وَلَا تَخْشَى الرِّجَالُ شَجَاعَةً فِي نَائِبَاتِ الدَّهْرِ وَالْهَيْجَاءِ انہوں نے ( مجھے ) ڈرایا حالانکہ بہادر مرد شجاعت کی وجہ سے زمانے کے حوادث اور لڑائی میں ڈرا نہیں کرتے.لَمَّا رَأَيْتُ كَمَالَ لُطْفِ مُهَيْمِنِى غَابَ الْبَلَاءُ فَمَا أُحِسُّ بَلَائِي جب میں نے اپنے نگہبان خدا کی کمال مہربانی کو دیکھا تو مصیبت جاتی رہی سو میں اپنی کوئی مصیبت محسوس نہیں کرتا.ـاخَابَ مِثْلِى مُؤْمِنٌ بَلْ خَصُمُنَا قَدْ خَابَ بِالتَّكْفِيرِ وَالْإِفْتَاءِ میرے جیسا مومن نامراد نہیں رہا بلکہ ہمارا دشمن تکفیر اور فتویٰ بازی میں نامراد ہو گیا.اَلْعُمُرُ يَبْدُوا نَاجِذَيْهِ تَغَيُّظًا أَنظُرُ إِلَى ذِى لَوْثَةٍ عَجُمَاءِ جاہل آدمی غصے سے اپنے دانت دکھاتا ہے (تو) اس احمق چوپائے کی طرف نگاہ کر.قَدْ اسْخَطَ الْمَوْلَى لِيُرْضِيَ غَيْرَهُ وَاللَّـهُ كَانَ أَحَقَّ لِلِارُضَاءِ اس نے اپنے مولیٰ کو ناراض کر دیا تا کہ اس کے غیر کو خوش کرے اور خدا کا راضی کیا جانا زیادہ سزاوار اور مناسب ہے.كَسَّرُتُ ظَرُفَ عُلُومِهِمْ كَزُجَاجَةٍ فَتَطَايَرُوا كَتَطَابُرِ الْوَقْعَاءِ میں نے ان کے علوم کے برتن کو شیشے کی طرح توڑ دیا پس وہ غبار کے اڑنے کی طرح اڑ گئے.قَدْ كَفَرُوا مَنْ قَالَ إِنِّى مُسْلِمٌ لِمَقَالَةِ ابْنِ بَطَالَةٍ وَّ عُوَاءِ انہوں نے اس شخص کو کا فرقرار دیا جو کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں.ان کی یہ بات ( شیخ) بٹالوی کے قول اور اس کے چیخنے چلانے کی وجہ سے ہے.ایڈیشن اول میں یہاں لفظ یبدو لکھا ہے جو سہو کتابت معلوم ہوتا ہے.درست يُبدِی ہے.(ناشر)

Page 229

۹۷ ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۶ الاستفتاء خَوْفَ الْمُهَيْمِنِ مَا أَرَى فِي قَلْبِهِمُ فَارَتْ عُيُونُ تَمَرُّدٍ وَّابَـــاءِ میں ان کے دلوں میں خدائے مھیمن کا خوف نہیں دیکھتا بلکہ ان کے) سرکشی اور انکار کے چشموں نے جوش مارا ہے.قَدْ كُنتُ امُلُ أَنَّهُمْ يَخْشَوْنَهُ فَالْيَوْمَ قَدْ مَالُوا إِلَى الْأَهْوَاءِ میں امید کرتا تھا کہ وہ اس سے ڈریں گے پر آج تو وہ حرص و ہوا کی طرف جھک گئے ہیں.نَضَّوا النِّيَابَ ثِيَابَ تَقُوى كُلُّهُمْ مَا بَقِيَ إِلَّا لِبُسَةُ الإِغْوَاءِ ان سب نے تقوی کے جامے اتار پھینکے اور ان پر بہکانے کے لباس کے سوا کچھ باقی نہیں رہا.هَلْ مِنْ عَفِيْفِ زَاهِدٍ فِي حِزْبِهِمْ أَوْصَالِحٍ يَخْشَى زَمَانَ جَزَاءِ کیا ان کے گروہ میں کوئی پرہیز گار اور زاہد باقی ہے؟ یا ایسا صالح جو یوم جزاء سے ڈرتا ہو؟ وَاللَّهِ مَا اَدْرِى تَقِيًّا خَائِفًا فِى فِرْقَةِ قَامُوا لِهَدْمِ بِنَائِي خدا کی قسم ! میں نہیں پاتا کوئی ڈرنے والا پر ہیز گار اس گروہ میں جو میری عمارت کو ڈھانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے.مَا إِنْ أَرَى غَيْرَ الْعَمَائِمِ وَاللُّحَى أَوْ أَنُفًا زَاغَتْ مِنَ الْخُيَــلَاءِ میں پگڑیوں اور داڑھیوں یا ایسے ناکوں کے سوا جو تکبر سے ٹیڑھے ہو گئے ہیں اور کچھ نہیں دیکھتا.لَا ضَيْرَ انُ رَدُّوا كَلَامِي نَخْوَةٌ فَسَيَنُجَعَنُ فِي أَخَرِينَ نِدَائِي کچھ مضائقہ نہیں اگر انہوں نے میرے کلام کو تکبر سے رد کر دیا ہے پس عنقریب دوسروں میں میری آواز ضرور اثر انداز ہوکر رہے گی.لَا تَنْظُرَنْ غَرُوا إِلَى إِفْتَاءِ هِمُ عُسٌ تَلَا غُسَّابِنَقْعِ عَمَاءِ ان کے فتووں کو تعجب سے نہ دیکھ.ایک کمینہ اندھے پن کے غبار کی وجہ سے (دوسرے) کمینے کی پیروی کر رہا ہے.قَدْ صَارَ شَيْطَانٌ رَّحِيمٌ حِبَّهُمْ يُمْسِى وَيُضْحِي بَيْنَهُمُ لِلقَاءِ شیطان رجیم ان کا محبوب بن گیا ہے وہ ان کے درمیان ملاقات کے لئے صبح شام آتا ہے.أَعْمَى قُلُوبَ الْحَاسِدِينَ شُرُورُهُمُ اَعْرَى بَوَاطِنَهُمْ لِبَاسُ رِيَاءِ حاسدوں کے دلوں کو ان کی شرارتوں نے اندھا کر دیا ہے اور ان کے اندرونے کو ریا کے لباس نے نگا کر دیا ہے.اذَوُا وَفِي سُبُلِ المُهَيْمِن لَا نَرَى شَيْئًا اَلذَّ لَنَا مِنَ الْإِيذَاءِ انہوں نے دکھ دیا اور خدائے مھیمن کی راہ میں ہم کسی شے کو دکھ پانے سے زیادہ لذیذ نہیں سمجھتے.

Page 230

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۷ الاستفتاء مَا إِنْ أَرَى أَثْقَالَهُمْ كَجَدِيدَةٍ إِنّى طَلِيْحُ السَّيْحِ وَالأَعْبَاءِ میں ان کے بوجھوں کو کوئی نئے بوجھ نہیں پاتا میں سفروں اور بوجھوں کا عادی اور مشتاق ہوں.نَفْسِي كَعُسُبُرَةٍ فَأَحْنِقَ صُلْبُهَا مِنْ حَمْلِ إِبْدَاءِ الْوَرَى وَجَفَاءِ سے.میرا نفس اونٹنی کی طرح ہے سو اس کی پشت لاغر کر دی گئی ہے مخلوق کے ظلم و ایذا اٹھانے هذَا وَرَبِّ الصَّادِقِينَ لَا جُتَنِى نِعَمَ الْجَنَى مِنْ نَّخْلَةِ الأَ لَاءِ اس بات کو پلے باندھ لے.اور بچوں کے رب کی قسم ہے کہ میں نعمتوں کی کھجور سے اچھے میوے چلتا ہوں.إِنَّ اللّنَامَ يُحَقِّرُوْنَ وَذَمُّهُمُ مَازَادَنِي إِلَّا مَقَامَ سَنَاءِ کمینے لوگ تو میری تحقیر کرتے ہیں اور ان کی مذمت مجھے صرف رفعت کے مقام میں ہی بڑھاتی ہے.زَمَعُ الأَنَاسِ يُحَمُلِقُونَ كَتَعْلَبِ يُؤْذُونَنِي بِتَحَوُّبٍ وَّمُوَاءِ رذیل لوگ لومڑی کی طرح مجھے گھورتے ہیں اور مجھے لومڑی اور بکی کی آواز نکال کر دکھ دیتے ہیں.وَاللَّهِ لَيْسَ طَرِيقُهُمْ نَهْجَ الْهُدَى بَلْ مُنْيَةٌ نَّشَأَتْ مِنَ الْأَهْوَاءِ اللہ کی قسم! ان کا طریق ہدایت کا طریق نہیں بلکہ ایک ایسی آرزو ہے جو حرص و ہوا سے پیدا ہوئی ہے.نتُ عَنْ هَذَيَانِهِمْ بِتَصَامُمٍ وَحَسِبْتُ أَنَّ الشَّرَّ تَحْتَ مِرَاءِ میں نے ان کے ہذیان سے بہرہ بن کر اعراض کیا اور میں نے جان لیا کہ بحث مباحثہ کے نیچے شر ( مخفی ) ہے.إِنَّا صَبَرُنَا عِنْدَ إِبْدَاءِ الْعِدَا فَعَلُوا كَمِثْلِ الدُّحْ مِنْ إِغْضَائِي ہم نے دشمنوں کی ایذارسانی کے وقت صبر کیا تو میری چشم پوشی کی وجہ سے انہوں نے دھوئیں کی طرح بلندی کا اظہار کیا.مَا بَقِيَ فِيهِمُ عِفَّةٌ وَّزَهَادَةٌ لَا ذَرَّةٌ مِّنْ عِيْشَةٍ حَشَنَاءِ ہے.ان میں کوئی عفت اور پرہیز گاری باقی نہیں رہی اور نہ ہی مجاہدانہ زندگی کا کوئی ذرہ باقی مَالُوا إِلَى الدُّنْيَا الدَّنِيَّةِ مِنْ هَوَى فَرُّوا مِنَ الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وہ حرص و ہوا کی وجہ سے حقیر دنیا کی طرف مائل ہو گئے ہیں اور تکلیفوں اور سختیوں سے بھاگ نکلے ہیں.صَالُوا مِنَ الْاَوْبَاشِ حِزْبَ اَرَازِلِ فَكَأَنَّهُمْ كَالْخَشْي لِلِاحْـمَـاءِ اوباشوں میں سے کمینوں کے گروہ نے حملہ کیا گویا کہ وہ اوپلوں کی طرح ہیں جو حرارت حاصل کرنے کے لئے ہوتے ہیں ۹۸

Page 231

٩٩ ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۸ الاستفتاء لَمَّا كَتَبْتُ الْكُتُبَ عِنْدَ عُلُوّهِمُ بِبَلاغَةٍ وَّعَدُوبَةٍ وَّصَفَاءِ اور جب میں نے ان کے غلو کے وقت کتابیں لکھیں جو بلاغت، شیرینی اور وضاحت سے پر تھیں.قَالُوا قَرَأْنَا لَيْسَ قَوْلًا جَيْدًا اَوْقَوْلُ عَارِبَةٍ مِنَ الْأَدَبَاءِ انہوں نے کہا ہم نے پڑھ لی ہیں (یہ) کوئی عمدہ بات نہیں ہیں.یہ ادیبوں میں سے کسی ماہر عرب کا قول ہے.عَرَبٌ أَقَامَ بِبَيْتِهِ مُتَسَبِّرًا أَمْلَى الْكِتَابَ بِبُكْرَةٍ وَمَسَاءِ ایک عرب (ادیب) ہے جو اس کے گھر میں پوشیدہ طور پر ٹھہرا ہوا ہے اور وہی صبح و شام کتاب لکھواتا ہے.أنظُرُ إِلى أَقْوَالِهِمْ وَتَنَاقُضِ سَلَبَ الْعِنَادُ اصَابَةَ الْأَرَاءِ تو ان کی باتوں اور (ان کے) تضاد کو دیکھ.دشمنی نے ان سے صحیح رائے سلب کر لی ہے.طَوْرًا إِلى عَرَبِ عَزَوْهُ وَتَارَةً قَالُوا كَلَامٌ فَاسِدُ الْإِمْلَاءِ کبھی تو نے میرے کلام کو کسی عرب کی طرف منسوب کیا اور کبھی یہ کہا کہ اس کلام کی املاء خراب ہے.هذَا مِنَ الرَّحْمَنِ يَا حِزْبَ الْعِدَا لَا فِعْلُ شَامِيٌّ وَلَا رُفَقَائِي اے دشمنوں کے گروہ! یہ تو خدائے رحمان کی طرف سے ہے نہ یہ کسی شامی کا فعل ہے نہ میرے رفیقوں کا.أَعْلَى الْمُهَيْمِنُ شَأْنَنَا وَعُلُوْمَنَا نَبْنِى مَنَازِلَنَا عَلَى الْجَوْزَاءِ خدائے نگہبان نے ہماری شان اور علوم کو بلند کر دیا ہے اس لئے ہم اپنے گھر بُرج جوزا پر بنا رہے ہیں.خَلُّوْا مَقَامَ الْمَوْلَوِيَّةِ بَعْدَهُ وَتَسَكَّرُوا فِي غَيْهَبِ الْخَوْقَاءِ اب اس کے بعد مولویت کا مقام چھوڑ دو اور اندھے کنوئیں کی تاریکی میں چھپ جاؤ.قَدْ حُدِّدَتْ كَالْمُرُ هَفَاتِ قَرِيُحَتِى فَفَهِمْتُ مَالَمْ يَفْهَمُوا أَعْدَائِي میری طبیعت تلواروں کی طرح تیز کر دی گئی ہے پس میں وہ چیز سمجھا ہوں جس کو میرے دشمن نہیں سمجھے.هذَا كِتَابِيُّ حَازَ كُلَّ بَلاغَةٍ بَهَرَ الْعُقُولَ بِنَضْرَةٍ وَّبَهَاءِ یہ میری کتاب ہے جس نے ہر قسم کی بلاغت کو اپنے اندر جمع کر لیا ہے اور اس نے تازگی اور خوبی سے عقلوں کو حیران کر دیا ہے.اللَّهُ أَعْطَانِي حَدَائِقَ عِلْمِهِ لَوْلَا الْعِنَايَةُ كُنْتُ كَالسُّفَهَاءِ اللہ نے مجھے اپنے علم کے باغ عطا فرمائے ہیں.اگر اللہ کی عنایت نہ ہوتی تو میں بھی بے وقوفوں کی طرح ہوتا.

Page 232

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۲۹ الاستفتاء.إِنِّي دَعَوْتُ اللهَ رَبَّا مُحْسِنًا فَارَى عُيُونَ الْعِلْمِ بَعْدَ دُعَائِي میں نے اپنے اللہ رب محسن سے درخواست کی تو میری دعا کے بعد اس نے ( مجھے ) علم کے چشمے دکھا دیے.إِنَّ الْمُهَيْمِنَ لَا يُعِزُّ بِنَخْوَةٍ إِنْ رُمُتَ اِعْزَازًا فَكُنْ كَعَفَاءِ بے شک خدائے نگہبان تکبر پر عزت نہیں دیتا.اگر تو اعزاز حاصل کرنا چاہتا ہے تو خاک کی طرح ہو جا.وَاللَّهِ قَدْ فَرَّطْتَ فِي أَمْرِى هَوًى وَاَبَيْتَ كَالْمُسْتَعْجِـلِ الْخَطَّاءِ خدا کی قسم ! تو نے ہوا و ہوس کی وجہ سے میرے معاملے میں کوتاہی کی ہے اور جلد باز خطا کار کی طرح انکار کر دیا ہے.الْحُرُّ لَا يَسْتَعْجِلَنْ بَلْ إِنَّهُ يَرُنُو بِامْعَانٍ وَّكَشْفِ غِطَاءِ تعصب سے آزاد (انسان) جلد بازی نہیں کیا کرتا وہ گہری نظر سے اور پردہ اٹھا کر دیکھتا ہے.ـخُشَى الْكِرَامُ دُعَاءَ أَهْلِ كَرَامَةِ رُحُـمَّـا عَلَى الْأَزْوَاجِ وَالْأَبْنَاءِ شرفا اپنے بیوی بچوں پر رحم کرتے ہوئے اہلِ کرامت کی دعا سے ڈرتے ہیں.عِنْدِي دُعَاءٌ خَاطِفٌ كَصَوَاعِقِ فَحَدَارِثُم حَدَارٍ مِنْ أَرْجَائِي میری دعا ایسا تیر ہے جو بجلیوں کی طرح تیزی سے اپنے نشانے پر جا لگتا ہے (پس مخالفانہ طور پر ) میرے قریب آنے سے بچ اور پھر بچو.هِ إِنِّى لَا أُرِيدُ اِمَامَةً هَذَا خَيَالُكَ مِنْ طَرِيقِ خَطَاءِ خدا کی قسم! میرا امام بننے کا خود کوئی ارادہ نہیں.تیرا یہ خیال غلطی سے پیدا ہوا ہے.إِنَّا نُرِيدُ اللَّهَ رَاحَةَ رُوحِنَا لَا سُودَدًا وَّرِيَاسَةً وَّعَلَاءِ بے شک ہم تو صرف اللہ کو چاہتے ہیں جو ہماری روح کی راحت ہے.ہم کسی سرداری ریاست اور غلبہ کو نہیں چاہتے.إِنَّا تَوَكَّلْنَا عَلَى خَلَّاقِنَا مُعْطِي الْجَزِيلِ وَ وَاهِبِ النَّعْمَاءِ ہم نے اپنے پیدا کرنے والے پر توکل کیا ہے جو بہت دینے والا اور نعمت کا عطا کرنے والا ہے.مَنْ كَانَ لِلرَّحْمَنِ كَانَ مُكَرَّمًا لَا زَالَ أَهْلَ الْمَجُدِ وَالاَلَاءِ جو خدا کا ہو گیا وہ بزرگ بن جاتا ہے اور وہ ہمیشہ بزرگی اور نعمتوں والا بنا رہتا ہے.إِنَّ الْعِدَا يُؤْذُونَنِي بِخَبَاثَةٍ يُوذُونَ بِالْبُهْتَان قَلْبَ بَرَاءِ بے شک دشمن خباثت سے مجھے تکلیفیں دے رہے ہیں وہ بہتان لگا کر ایک بے گناہ انسان کے دل کو ایذا پہنچارہے ہیں.

Page 233

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۰ الاستفتاء هُمْ يُذْعِرُوْنَ بِصَيْحَةٍ وَنَعُدُّهُمْ فِي زُمُرِ مَوْتَى لَا مِنَ الْأَحْيَاءِ شیخ و چلا کر ( ہمیں ڈراتے ہیں حالانکہ ہم انہیں مردوں کے زمرہ میں شمار کرتے ہیں نہ کہ زندوں میں.١٠٠ كَيْفَ التَّخَرُّقَ بَعْدَ قُرُبِ مُشَجّعٍ مِنْ هَذِهِ الْأَصْوَاتِ وَالضَّوْضَاءِ ہے؟ جرأت عطا کرنے والے ( خدا ) کے قرب کے بعد ان آوازوں اور شوروغوغا سے ڈر کیسے پیدا ہو سکتا يَسْعَى الْخَبِيتُ لِيُطْفِتَنُ أَنْوَارَنَا وَالشَّمْسُ لَا تَخْفَى مِنَ الْإِخْفَاءِ خبیث کوشش کرتا ہے کہ ہمارے انوار کو بجھا دے اور آفتاب تو چھپانے سے چھپ نہیں سکتا.اِنَّ الْمُهَيْمِنَ قَدْ اَتَمَّ نَوَالَهُ فَضْلًا عَلَيَّ فَصِرْتُ مِنْ نُحَلَاءِ بے شک خدائے نگہبان نے اپنی بخشش کو کمال تک پہنچا دیا ہے مجھ پر فضل کرتے ہوئے پس میں بخشش کرنے والوں میں سے ہوگیا.نُعْطِي الْعُلُوْمَ لِدَفَع مَتْرَبَةِ الْوَرى طَالَتْ آيَادِينَا عَلَى الْفُقَرَاءِ مخلوق کی تنگ دستی دور کرنے کے لئے ہم علوم کا مال عطا کرتے ہیں اور محتاجوں پر ہمارے احسانات بہت زیادہ ہوگئے ہیں إِنْ شِئْتَ لَيْسَتْ اَرْضُنَا بِبَعِيدَةٍ مِنْ اَرْضِكَ الْمَنْحُوسَةِ الصَّيْدَاءِ اگر تو بھی کچھ لینا چاہتا ہے تو ہماری زمین کچھ دور نہیں ہے تیری اس زمین سے جو منحوس، سپاٹ اور سنگلاخ ہے.صَعُبٌ عَلَيْكَ زَمَانُ سُتُلِ مُحَاسِبٍ اِنُ مِتَّ يَا خَصْمِي عَلَى الشَّحْنَاءِ حساب لینے والے (خدا) کے سوالوں کی گھڑی تجھ پر سخت ہو گی.اے میرے دشمن ! اگر تو کینے میں مر گیا.مَا جِئْتُ مِنْ غَيْرِ الضُّرُورَةِ عَابِثًا قَدْ جِئْتُ مِثْلَ الْمُزْنِ فِي الرَّمْضَاءِ میں بےضرورت اور بے مقصد نہیں آیا بلکہ میں تپتی ہوئی زمین پر بارش برسانے والے بادل کی طرح آیا ہوں.عَيْنٌ جَرَتْ لِعِطَاشِ قَوْمٍ أَضْحِرُوا اَوْمَـاءُ نَقْعٍ طَافِحٍ لِظِمَـاءِ پیاس کے مارے بے گل لوگوں کے لئے ایک چشمہ جاری ہو گیا اور پیاسوں کے لئے بہت ساصاف پانی جاری ہو گیا ہے.إِنِّي بِأَفضَالِ الْمُهَيْمِنِ صَادِقَ قَدْ جِئْتُ عِندَ ضُرُورَةٍ وَّ وَبَاءِ بے شک میں خدائے نگہبان کے فضلوں سے صادق ہوں اور میں ضرورت اور وبا کے وقت آیا ہوں.ثُمَّ اللّنَامُ يُكَذِّبُونَ بِخُبُثِهِمُ لَا يَقْبَلُوْنَ جَوَائِزِى وَعَطَائِي پھر بھی کمینے لوگ اپنے محبت کی وجہ سے مجھے جھٹلاتے ہیں اور میری بخشش و عطا کو قبول نہیں کرتے.

Page 234

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۱ الاستفتاء كَلِمُ اللَّنَامِ اسِنَّةٌ مَذْرُوبَةٌ وَصُدُورُهُمْ كَالْحَرَّةِ الرَّجُلاءِ کمینوں کی باتیں تیز نیزے ہیں اور ان کے سینے سخت سنگلاخ زمین کی طرح ہیں.مَنْ حَارَبَ الصِّدِّيقَ حَارَبَ رَبَّهُ وَنَبيَّهُ وَطَوَائِفَ الصُّلَحَاءِ جو شخص صدیق سے لڑائی کرتا ہے وہ اپنے رب اور اس کے نبی اور صلحاء کے گروہوں سے جنگ کرتا ہے.وَاللَّهِ لَا اَدْرِى وُجُوهَ كُشَاحَةٍ مِنْ غَيْرِ أَنَّ الْبُخْلَ فَارَ كَمَاءِ اللہ کی قسم ! میں ان کی دشمنی کی وجوہ نہیں جانتا بجز اس کے کہ بجل نے ان میں (چشمہ کے ) پانی کی طرح جوش مارا ہے.مَا كُنتُ اَحْسَبُ أَنَّهُمْ بِعَدَاوَتِي يَذَرُونَ حُكْمَ شَرِيعَةٍ غَرَّاءِ (١٠) و مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ وہ میری عداوت میں روشن شریعت کے حکم کو بھی چھوڑ دیں گے.عَادَيْتُهُمْ لِلَّهِ حِيْنَ تَلَاعَبُوا بِالدِّينِ صَوَّالِينَ مِنْ عُلَوَاءِ میں خدا کی خاطر ان کا دشمن ہوا جب وہ دین سے کھیلنے لگے.جب کہ وہ حد سے بڑھتے ہوئے حملہ کرنے لگے.ربِّيتُ مِنْ دَرِّ النَّبِيِّ وَعَيْنِهِ أُعْطِيتُ نُورًا مِّنْ سِرَاج حِرَاءِ میں بنی صلی اللہ علیہ وسلم کے دودھ اور آپ کے چشمے سے پلا ہوں اور غار حرا کے آفتاب سے مجھے نور عطا کیا گیا ہے.الشَّمْسُ سُ أُمِّ وَالْهَلَالُ سَلِيْلُهَا يَنْمُرُ وَيَنْشَأُ مِنْ ضِيَاءِ ذُكَاءِ سورج ماں ہے اور ہلال اس کا فرزند جو سورج کی روشنی سے نشوونما پاتا ہے.ى طَلَعْتُ كَمِثْلِ بَدْرٍ فَانْظُرُوا لَا خَيْرَ فِي مَنْ كَانَ كَالْكَهُمَاءِ بے شک میں بدر کی طرح طلوع ہوا.سو تم دیکھو.اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو کمزور نظر والی عورت کی طرح ہو.يَارَبِّ اَيَّدُنَا بِفَضْلِكَ وَانْتَقِمُ مِمَّنْ يَّدُعُ الْحَقَّ كَالْغُنَّـاءِ اے میرے رب ! ہماری تائید کر اپنے فضل سے اور انتقام لے اس شخص سے جوحق کوخس و خاشاک کی طرح دھتکارتا ہے.يَارَبِّ قَوْمِي غَلَّسُوا بِجَهَالَةٍ فَارُحَمُ وَأَنْزِلُهُمُ بِدَارِضِيَاءِ اے میرے رب ! میری قوم جہالت سے اندھیرے میں چلی گئی ہے سو تو رحم کر اور انہیں روشنی کے گھر میں اتار.يَالَائِمِيُّ إِنَّ الْعَوَاقِبَ لِلتَّقَى فَارُبَا مَالَ الْأَمْرِ كَالْعُقَلَاءِ اے مجھے ملامت کرنے والے! انجام متقیوں کے حق میں ہوا کرتا ہے پس تو دانشمندوں کی طرح مآل کار کے بارہ میں غور و فکر کر.

Page 235

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۲ الاستفتاء اَللَّهُ أَيَّدَنِي وَصَافَا رَحْمَةً وَاَمَدَنِي بِالنِّعَمِ وَالأَلَاءِ اللہ نے میری تائید کی ہے اور اپنی رحمت سے دوست بنایا ہے اور مجھے قسم قسم کی نعمتوں سے مدد دی ہے.فَخَرَجْتُ مِنْ وَهُدِ الضَّلَالَةِ وَالشَّقَا وَدَخَلْتُ دَارَ الرُّشْدِ وَالْإِدْرَاءِ پس میں بدبختی اور گمراہی کے گڑھے سے نکل گیا ہوں اور میں ہدایت اور تعلیم دینے کے گھر میں داخل ہو گیا ہوں.وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ سَقَط كُلُّهُمْ إِلَّا الَّذِي أَعْطَاهُ نِعَمَ لِقَاءِ اور اللہ کی قسم ! سب کے سب لوگ بریکار ھے ہیں سوائے اس شخص کے جسے خدا نے اپنے دیدار کی نعمت دی ہو.إِنَّ الَّذِي أَرْوَى الْمُهَيْمِنُ قَلْبَهُ تَأْتِيهِ أَفْوَاجُ كَمِثْلِ ظِمَـاءِ وہ شخص جس کے دل کو خدائے نگہبان نے سیراب کر دیا ہو اس کے پاس فوجوں کی فوجیں پیاسوں کی طرح آتی ہیں.رَبُّ السَّمَاءِ يُعِزُّهُ بِعِنَايَةٍ تَعْنُوْ لَهُ أَعْنَاقُ أَهْلِ دَهَاءِ آسمان کا مالک اپنی عنایت سے اسے عزت دیتا ہے اور عقلمندوں کی گردنیں اس کے آگے جھک جاتی ہیں.(۱۰۲) الْأَرْضُ تُجْعَلُ مِثْلَ غِلْمَانِ لَهُ تَأْتِي لَهُ الْأَفْلَاكُ كَالْخُدَمَاءِ زمین اس کے لئے غلاموں کی طرح بنا دی جاتی ہے اور آسمان اس کے لئے خادموں کی طرح ہو جاتے ہیں.مَنْ ذَالَّذِي يُخْزِى عَزِيزَ جَنَابِهِ اَلْأَرْضُ لَا تُغْنِي شُمُوسَ سَمَاءِ وہ کون ہے جو جناب الہی کے پیارے کو ذلیل کرے آسمان کے سورجوں کو زمین فنا نہیں کر سکتی.الْخَلْقُ دُودْ كُلُّهُمْ إِلَّا الَّذِى زَكَّاهُ فَضُلُ اللَّهِ مِنْ أَهْوَاءِ خلقت ساری کی ساری کیڑے کی حیثیت رکھتی ہے سوائے اس شخص کے جسے اللہ کے فضل نے ہوا و ہوس سے پاک کر دیا ہو.فَانُهَضُ لَهُ إِنْ كُنْتَ تَعْرِفُ قَدْرَهُ وَاسْبِقُ بِبَذَلِ النَّفْسِ وَالْإِعْدَاءِ پس تو اس شخص کی خاطر اٹھ اگر تو اس کی قدر پہچانتا ہے اور نفس کو قربان کرنے اور دوڑانے میں سبقت لے جا.اِنْ كُنتَ تَقْصِدُ ذُلَّهُ فَتَحَقَّرُ وَسَتَخْسَتَنُ كَالْكَلْبِ يَوْمَ جَزَاءِ اگر تو اس کی ذلت چاہتا ہے تو تو خود حقیر کیا جائے گا اور کتے کی طرح جزا کے دن راندہ درگاہ ہو گا.غَلَبَتْ عَلَيْكَ شَقَاوَةٌ فَتُحَقِّرُ مَنْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ كُرَمَاءِ تجھ پر بدبختی غالب آ گئی ہے سو تو حقیر جانتا ہے اس شخص کو جو اللہ کے نزدیک معززین میں سے ہے.

Page 236

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۳ الاستفتاء صَعُبٌ عَلَيْكَ سِرَاجُنَا وَضِيَاءُنَا تَمْشِي كَمَشي اللصّ فِي اللَّيْلَاءِ ہمارا چراغ اور ہماری روشنی تجھ پرگراں ہے تو اندھیری رات میں چوروں کی طرح چل رہا ہے.تَهُذِئ وَايْمُ اللَّهِ مَالَكَ حِيْلَةٌ يَوْمَ النُّشُورِ وَعِنْدَ وَقْتِ قَضَاءِ تو بیہودہ گوئی کر رہا ہے اور بخدا قیامت کے دن اور فیصلے کے وقت تیرے لئے کوئی حیلہ نہ ہو گا.بَرْقٌ مِّنَ الْمَوْلَى نُرِيْكَ وَمِيْضَهُ فَاصْبِرُ كَصَبْرِ الْعَاقِلِ الرَّبَّاءِ یہ مولی کی طرف سے بجلی ہے جس کی چمک ہم تجھے دکھا ئیں گے پس تو غور سے دیکھنے والے عاقل کی طرح صبر کر.وَارَى تَغَيُّظَكُمْ يَفُورُ كَلُجَّةٍ مَوْجٌ كَمَوْجِ الْبَحْرِ أَوْ هَوْجَاءِ اور میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا غصہ گہرے پانی کی طرح جوش مار رہا ہے اس کی لہر سمندر کی لہر یا تند ہوا کی طرح ہے.وَاللَّهِ يَكْفِى مِنْ كُمَاةٍ نِضَالِنَا جَلَدٌ مِّنَ الْفِتَيَان لِلاعْدَاءِ خدا کی قسم ! ہمارے جنگجو بہادروں میں سے ایک جواں مرد دلیر ہی سب دشمنوں کے لئے کافی ہو گا.إِنَّا عَلَى وَقْتِ النَّوَائِبِ نَصْبِرُ نُزْجِي الزَّمَانَ بِشِدَّةٍ وَّرَخَاءِ ے شک مصیبتوں کا وقت آنے پر ہم صبر کرتے ہیں ہم تنگی اور فراخی کی حالت میں زمانہ گزار دیتے ہیں.فِتَنُ الزَّمَانِ وُلِدْنَ عِندَ ظُهُورِكُمْ وَالسَّيْلُ لَا يَخُلُو مِنَ الْغَفَّاءِ تمہارے ظاہر ہوتے ہی زمانہ کے فتنے پیدا ہو گئے اور فتنوں کا سیلاب خس و خاشاک سے خالی نہیں ہوتا.عِفْنَا لقَيَّاكُمْ وَلَا اسْتَكْرِهُ لَوْحَلَّ بَيْتِي عَاسِلُ الْبَيْدَاءِ ١٠٣) ہم تمہاری ملاقات سے کراہت کرتے ہیں حالانکہ میں نہیں کراہت کرتا اگر چہ میرے گھر میں جنگل کا بھیڑیا ہی اتر پڑے.أَلْيَوْمَ أَنْصَحُكُمْ وَكَيْفَ نَصَاحَتِي قَوْمٌ أَضَاعُوا الدِّينَ لِلشَّحْنَاءِ آج میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں.اور میری نصیحت سے کیسے فائدہ اٹھاسکتی ہے وہ قوم جس نے دین کو کینے کی وجہ سے ضائع کر دیا.قُلْنَا تَعَالَوْا لِلنِّضَالِ وَنَاضِلُوا فَتَكَنَّسُوا كَالظَّبُـي فِي الْأَفْلَاءِ ہم نے کہا کہ مقابلے کے لئے آؤ اور مقابلہ کرو پس وہ چھپ گئے جس طرح ہرن بیابانوں میں چھپ جاتا ہے.لَا يُبْصِرُونَ وَلَا يَرَوْنَ حَقِيقَةً وَتَهَالَكُوا فِي بُخْلِهِمْ وَ رِيَاءِ وہ بصیرت اختیار نہیں کرتے اور نہ حقیقتِ حال کو دیکھتے ہیں اور اپنے بخل اور ریا میں مر چکے ہیں.

Page 237

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۴ الاستفتاء هَلْ فِي جَمَاعَتِهِمْ بَصِيرٌ يَّنْظُرُ نَحْوِی كَمِثْلِ مُبَصِّرٍ رَّنَّاءِ کیا ان کی جماعت میں کوئی بصیرت مند ہے جو دیکھے.میری طرف ایک غور کرنے والے مبصر کی طرح.مَا نَاصَلُونِي ثُمَّ قَالُوا جَاهِلٌ أنظُرُ إِلى اِيُدَائِهِمْ وَجَ انہوں نے مجھ سے مقابلہ تو نہ کیا اور کہہ دیا کہ جاہل ہے.ان کی ایذا اور ظلم کو دیکھ.دَعْوَى الْكُمَاةِ يَلُوحُ عِنْدَ تَقَابُلِ حَدُّ الظُّبَاةِ يُنِيرُ فِي الْهَيْجَاءِ ☆ ہے.بہادروں کا دعوی مقابلہ ہی ظاہر ہوتا ہے.تلواروں کی دھار جنگ میں ہی چمکتی رَجُلٌ بِبَطْنِ بَطَالَةَ بَطَّالَةٌ تَعْلِي عَدَاوَتُهُ كَرَعْدِ طَخَاءِ ایک آدمی جو بٹالہ میں رہتا ہے بہت ہی ناکارہ ہے.اس کی عداوت بادل کی گرج کی طرح جوش مارتی ہے.لَا يَحْضُرُ الْمِضْمَارَ مِنْ خَوْفٍ عَرَا يَهْذِى كَنِسُـوَانٍ بِحُجُبِ خِـفَـاءِ اس خوف کی وجہ سے جو اسے لاحق ہے وہ میدان میں نہیں آیا.وہ پوشیدگی کے پردوں میں عورتوں کی طرح بدزبانی کرتا ہے.قَداثَرَ الدُّنْيَا وَجِيْفَةَ دَشْتِهَا وَالْمَوْتُ خَيْرٌ مِّنْ حَيَاةِ غِطَاءِ اس نے دنیا اور اس کے جنگل کے مردار کو پسند کر لیا.غافلانہ و محجوبانہ زندگی سے تو مر جانا ہی بہتر ہے.يَاصَيدَ أَسْيَافِى إِلَى مَا تَأْبِرُ لَا تُنْجِيَنَّكَ سِيرَة الْأَطْلَاءِ اے میری تلوار کے شکار! تو کب تک اچھل کود کرے گا.ہرن کے بچوں کا کردار تجھے نجات نہیں دے گا.جَّسُتَ اَرْضَ بَطَالَةَ مَنْحُوسَةً أَرْضٌ مُـحَـرُبِنَةٌ مِنَ الْحِـرُبَاءِ تو نے بٹالہ کی منحوس زمین کو جو گرگٹوں کی آماجگاہ ہے ناپاک کر دیا ہے.إِنِّي أُرِيدُكَ فِي النِّضَالِ كَصَائِدٍ لَا يَرُكَنَنُ أَحَدٌ إِلَى ارُزَاءِ میں تجھے مقابلے میں شکاری کی طرح چاہتا ہوں پس چاہیئے کہ کوئی تجھے پناہ دینے کی طرف مائل نہ ہو.١٠٣) صَدْرُ الْقَنَاةِ يَنُوشُ صَدْرَكَ ضَرْبُهُ وَيُرِيكَ مُرَّانِى بِحَارَ دِمَاءِ نیزے کی اتنی کا یہ حال ہے کہ اس کی ضرب تیرے سینے کو چھید دے گی.اور میرے لچکدار مضبوط نیزے تجھے خون کے دریا دکھا دیں گے.جَاشَتُ إِلَيْكَ النَّفْسُ مِنْ كَلِمَاتِنَا خَوْفًا فَكَيْفَ الْحَالُ عِنْدَ مِرَائِي میرے کلمات سے خوف کے مارے تیری جان لبوں تک پہنچ گئی ہے تو مجھ سے مباحثہ کے وقت تیرا کیا حال ہو گا ؟ م تعلی سہو کتابت معلوم ہوتی ہے.درست تعلی ہے.فارسی ترجمے سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے.(ناشر)

Page 238

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۵ الاستفتاء أُعْطِيتُ لُسُنَّا كَاللَّقُوحِ مُرَوّيًا وَفَصِيْلُهَا تَأْثِيرُهَا بِهَاءِ میں ایسے محاورات زبان دیا گیا ہوں جو بہت دو دھیل اونٹنی کی طرح سیراب کرنے والے ہیں اور اس کا بچہ اس کی خوبصورت تاثیر ہے.إِنْ شِئْتَ كِدْكُلَّ الْمَكَائِدِ حَاسِدًا اَلْبَدْرُ لَا يَغْسُرُ بِلَغُي ضِرَاءِ اگر تو چاہے تو ہر ایک مکر حسد کرتے ہوئے کر گذر.چودھویں کا چاند کتوں کے شور سے بے نور نہیں ہو جاتا.كَذَّبُتَ صِدِّيقًا وَّجُرُتَ تَعَمُّدًا وَلَئِنْ سَطَا فَيُرِيْكَ قَعُرَ عَفَاءِ تو نے ایک صدیق کی تکذیب کی ہے اور عمد انا انصافی کی ہے اور اگر وہ تجھ پر حملہ کر دے تو تجھے زمین کی گہرائی دکھا دے گا.مَا شَمَّ أَنْفِي مَرْغَمًا فِي مَشْهَدِ وَأَثَرْتُ نَقْعَ الْمَوْتِ فِي الْأَعْدَاءِ میری ناک نے کسی جنگ میں ذلت کی بو نہیں سونگھی اور میں نے دشمنوں میں موت کا غبار اڑا دیا ہے.وَاللَّهِ أَخْطَأْتُمْ لِنَكْبَةِ بَخْتِكُمُ بَارَيْتُمُ ابْنَ كَرِيْهَةٍ فَجَّاءِ خدا کی قسم اتم نے اپنی بدبختی کی وجہ سے غلطی کی ہے کہ اس شخص سے لڑائی ٹھانی ہے جولڑائی کا دھنی اور اچانک حملہ کرنے والا ہے.إِنِّي بِحِقْدِكَ كُلَّ يَوْمٍ أَرْفَعُ اَنُمِي عَلَى الشَّحْنَاءِ وَالْبَغْضَاءِ میں تیرے کینے کی وجہ سے ہر روز بلند مرتبہ پا رہا ہوں اور باوجود تمہارے بغض اور کینے کے ترقی کر رہا ہوں.نِلُنَا ثُرَيَّاءَ السَّمَاءِ وَسَمُكَهُ لِنَرُدَّ إِيمَانًا إِلَى الْغَبْرَاءِ نے آسمان کے ثریا اور اس کی بلندی کو پا لیا ہے تاکہ ہم ایمان کو زمین کی طرف لوٹائیں.أنْظُرُ إِلَى الْفِتَنِ الَّتِي نِيرَانُهَا تُجْرِى دُمُوعًا بَلُ عُيُونَ دِمَاءِ ان فتنوں کی طرف دیکھو جن کی آگیں آنسو جاری کرتی ہیں بلکہ خون کے چشمے.فَا قَامَنِي الرَّحْمَنُ عِنْدَ دُخَانِهَا لِفَلَاحِ مُدَّلِحِينَ فِي اللَّيْلَاءِ ان فتنوں کے دھوئیں کے وقت خدائے رحمان نے مجھے کھڑا کیا ہے تاریک رات میں چلنے والوں کو نجات بخشنے کے لئے.وَقَدِ اقْتَضَتُ زَفَرَاتُ مَرْضَى مَقْدَمِي فَحَضَرُتُ حَمَّالًا كُنُوسَ شِفَاءِ مریضوں کی آہوں نے میری آمد کا تقاضا کیا تو میں ان کے لئے شفا کے پیالے اٹھائے ہوئے حاضر ہو گیا.لَمَّا أَتَيْتُ الْقَوْمَ سَسُوا كَالْعِدَا وَتَخَيَّرُوا سُبُلَ الشَّقَا بِابَاءِ جب میں قوم کے پاس آیا تو اس نے مجھے دشمنوں کی طرح گالیاں دیں اور انکار کی وجہ سے بدبختی کے رستے کو اختیار کر لیا.

Page 239

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۶ الاستفتاء (۱۰۵) قَالُوا كَذُوبٌ كَيْذُبَانٌ كَاذِبٌ بَلْ كَافِرٌ وَّ مُزَوِّرٌ وَّمُرَائِي انہوں نے کہا کہ یہ کاذب ہے کذاب ہے اور مجسم جھوٹ ہے بلکہ کافر ہے فریبی ہے اور ریا کار ہے.مَنْ مُخْبِرٌ عَنْ ذِلَّتِي وَ مُصِيبَتِى مَوْلَايَ خَتْمَ الرُّسُلِ بَحْرَ عَطَاءِ کوئی ہے جو میری ذلت اور مصیبت کی خبر دے میرے مولا خاتم الرسل کو جو بخشش کا سمندر ہیں.يَا طَيِّبَ الْأَخْلَاقِ وَالْأَسْمَاءِ أَفَأَنْتَ تُبْعِدُنَا مِنَ الأَلَاءِ اے پاکیزہ اخلاق اور پاک ناموں والے نبی ! کیا تو ہمیں اپنی نعمتوں سے دور رکھے گا.أَنْتَ الَّذِي شَغَفَ الْجَنَانَ مَحَبَّةٌ أَنْتَ الَّذِي كَالرُّوحِ فِي حَوْبَائِي تو وہ ہے جس کی محبت دل میں گھر کر گئی ہے.تو وہ ہے جو میرے بدن میں روح کی طرح ہے.أنتَ الَّذِي قَدْ جُذِبَ قَلْبِى نَحْوَهُ اَنْتَ الَّذِي قَدْ قَامَ لِلِاصْبَاءِ تو وہ ہے کہ جس کی طرف میرا دل کھچا ہوا ہے.تو وہ ہے جو میری دلبری کے لئے کھڑا ہے.اَنْتَ الَّذِي بِوَدَادِهِ وَبِحُبِّهِ أَيَدْتُ بِالْإِلْهَامِ وَالْإِلْقَاءِ تو و وہ ہے کہ جس کی محبت اور دوستی کے باعث میں الہام اور القاء الہی سے تائید یافتہ ہوا.اَنْتَ الَّذِي أَعْطَى الشَّرِيعَةَ وَالْهُدَى نَجى رِقَابَ النَّاسِ مِنْ أَعْبَاءِ تو وہ ہے جس نے شریعت اور ہدایت دی ہے اور لوگوں کی گردنوں کو بوجھوں سے نجات دی ہے.هَيْهَاتَ كَيْفَ نَفِرُّ مِنْكَ كَمُفْسِدٍ رُوحِي فَدَتُكَ بِلَوْعَةٍ وَّ وَفَاءِ ہم تجھ سے مفسد کی طرح کیسے بھاگ سکتے ہیں کہ یہ ناممکن ہے.میری تو جان بھی آپ پر سوزشِ عشق اور وفاداری سے قربان ہے.مَنتُ بالقُرآن صُحُفِ الهِنَا وَبِكُلِّ مَا أَخْبَرُتَ مِنْ أَنْبَاءِ میں اپنے معبود کے صحیفوں (یعنی) قرآن پر ایمان لایا ہوں اور ان تمام اخبار غیبیہ پر بھی جن کی تو نے خبر دی.يَا سَيِّدِي يَامَونِلَ الضُّعَفَاءِ جِئْنَاكَ مَظْلُومِينَ مِنْ جُهَلَاءِ اے میرے سردار! اے ضعیفوں کی جائے پناہ! ہم تیرے پاس جاہلوں (کے ظلم) سے مظلوم ہو کر آئے ہیں.إِنَّ الْمَحَبَّةَ لَا تُضَاعُ وَتُشْتَرى إِنَّا نُحِبُّكَ يَا ذُكَاءَ سَخَاءِ محبت ضائع نہیں ہوتی بلکہ اس کی قیمت پڑتی ہے.اے آفتاب سخاوت! یقیناً ہم تجھ سے محبت رکھتے ہیں.ا

Page 240

ضمیمه حقيقة الوحي يَا ۲۳۷ الاستفتاء شَمْسَنَا أَنْظُرُ رَحْمَةً وَتَحَنُّنَا يَسْعَى إِلَيْكَ الْخَلْقُ لِلْارُكَاءِ اے ہمارے آفتاب! رحمت اور مہربانی کی نگاہ ڈالئے.مخلوق آپ کی پناہ کے لئے دوڑی آ رہی ہے.أنْتَ الَّذِي هُوَ عَيْنُ كُلِّ سَعَادَةٍ تَهْوِي إِلَيْكَ قُلُوْبُ اَهْلِ صَفَاءِ تو ہی ہے جو ہر سعادت کا چشمہ ہے.اہل صفاء کے دل تیری طرف مائل ہو رہے ہیں.ـتَ الَّذِي هُوَ مَبْدَءُ الْأَنْوَارِ نَوَّرُتَ وَجْهَ الْمُدْنَ وَالْبَيْدَاءِ ١٠٦) تو ہی ہے جو مبدء انوار ہے تو نے شہروں اور بیابان کے چہرے کو منور کر دیا ہے.إِنّى أَرى فِي وَجُهِكَ الْمُتَهَدِّلِ شَانًا يَّفُوْقَ شُونَ وَجْهِ ذُكَاءِ میں تیرے روشن چہرے میں دیکھ رہا ہوں ایسی شان جو آفتاب کے چہرے کی شانوں سے بھی بڑھ کر ہے.شَمْسُ الْهُدَى طَلَعَتْ لَنَا مِنْ مَّكَةٍ عَيْنُ النَّدَى نَبَعَتْ لَنَا بِحِرَاءِ ہمارے لئے مکہ سے ہدایت کا آفتاب طلوع ہوا اور ہمارے لئے بخشش کا چشمہ غار حراء سے پھوٹا.ضَاهَتْ آيَاةُ الشَّمُسِ بَعْضَ ضِيَاءِ هِ فَإِذَا رَأَيْتُ فَهَاجَ مِنْهُ بُكَائِى آفتاب کی روشنی آپ کی روشنی سے کچھ ہی مشابہت رکھتی ہے.جب میں نے ( آپ کو دیکھا تو اس سے میری گریہ وزاری میں جوش آ گیا.نَسْعَى كَفِتُيَانِ بِدِينِ مُحَمَّدٍ لَسْنَا كَرَجُلٍ فَاقِدِ الْأَعْضَاءِ ہم جوانوں کی طرح دین محمد کے لئے کوشاں ہیں.ہم ایسے آدمی کی طرح نہیں جو بے دست و پا ہو.أَعْلَى الْمُهَيْمِنُ هِمَمَنَا فِي دِينِهِ نَبَنِى مَنَازِلَنَا عَلَى الْجَوْزَاءِ خدائے نگہبان نے ہماری ہمتوں کو اپنے دین کے بارے میں بلند کر دیا ہے.ہم اپنے گھر برج جوزاء پر بنارہے ہیں.إِنَّا جُعِلْنَا كَالسُّيُوفِ فَنَدَمَعُ رَأْسَ اللّنَامِ وَهَامَةَ الأعْدَاءِ ہم کو تلواروں کی طرح بنا دیا گیا ہے پس ہم کمینوں کے سر اور دشمنوں کی کھوپڑی پھوڑ دیتے ہیں.وَمِنَ اللّقَامِ أَرَى رُجَيْلًا فَاسِقًا غُوْلًا لَعِيْنَا نُّطْفَةَ السُّفَهَاءِ اور کمینوں میں سے میں ایک مردک فاسق کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ ملعون چھلاوا اور بے وقوفوں کا تخم ہے.شَكْسٌ خَبِيتٌ مُفْسِدٌ وَّ مُزَوِّرٌ نَحْسٌ يُسَمَّى السَّعَدَ فِي الْجُهَلَاءِ وہ بد خُلق ، بڑا مفسد اور دروغگو ہے، منحوس شیون کہو کتابت معلوم ہوتا ہے.درست شئون ہے.(ناشر) ہے جو جاہلوں میں سعد اللہ کہلاتا ہے.

Page 241

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۸ الاستفتاء مَا فَارَقَ الْكُفْرَ الَّذِي هُوَارُتُهُ ضَـاهـى أَبَاهُ وَأُمَّهُ بِعَمَـاءِ اس نے اس کفر کو نہیں چھوڑا جو اس کی میراث ہے اور اندھے پن میں اپنے ماں باپ کے مشابہ ہو گیا ہے.قَدْ كَانَ مِنْ دُودِ الْهُنُودِ وَزَرْعِهِمْ مِنْ عَبْدَةِ الْأَصْنَامِ كَالْآبَاءِ وہ رکرم ہنود تھا اور انہی کی کھیتی میں سے تھا.آباء و اجداد کی طرح بتوں کے پجاریوں میں سے تھا.فَالْآنَ قَدْ غَلَبَتْ عَلَيْهِ شَقَاوَةٌ كَانَتْ مُبِيْدَةَ أُمِّهِ الْعَمْيَاءِ اب اس پر شقاوت غالب آ گئی ہے اور یہی شقاوت اس کی اندھی ماں کی ہلاکت کا موجب ہوئی تھی.إِنِّي أَرَاهُ مُكَذِّبًا وَّمُكَفِّرًا وَمُحَقِّرًا بِالسَّبِّ وَالْإِزْرَاءِ میں اسے مکذب اور مکفر اور گالی گلوچ کے ساتھ حقارت کرنے والا اور عیب لگانے والا پاتا ہوں.١٠) يُؤْذِى فَمَا نَشْكُرُ وَمَا نَتَأَسَّفُ كَلْبٌ فَيَغْلِيْ قَلْبُهُ لِعُوَاءِ وہ ایذا دیتا ہے سو نہ ہم شکوہ کرتے ہیں اور نہ افسوس.وہ ایک کتا ہے اس کا دل بھونکنے کے لئے جوش مار رہا ہے.كَحَلَ الْعِنَادُ جُفُونَهُ بِعَجَاجَةٍ فَالْآنَ مَنْ يَحْمِيهِ مِنْ أَقْدَاءِ عناد نے اس کی پلکوں میں غبار کا سرمہ ڈال دیا ہے اب اس کو آنکھ میں تنکا پڑ جانے سے کون بچا سکتا ہے.يَالَا عِنِي إِنَّ الْمُهَيْمِنَ يَنظُرُ خَفْ قَهُرَ رَبِّ قَادِرٍ مَوْلَائِى مجھے لعنت کرنے والے! بے شک نگران خدا دیکھ رہا ہے تو میرے مولیٰ رب قادر کے قہر سے ڈر.الْحَقُّ لَا يُصْلَى بِنَارِ خَدِيعَةٍ أَنَّى مِنَ الْخُفَّاشِ خَسُرُ ذُكَـاءِ حق کو مکر و فریب کی آگ سے جلایا نہیں جا سکتا.چمگاڈر سے آفتاب کو نقصان کیسے پہنچ سکتا إِنِّي أَرَاكَ تَمِيسُ بِالْخُيَلَاءِ أَنَسِيتَ يَوْمَ الطَّعْنَةِ النَّجَلاءِ میں دیکھتا ہوں کہ تو تکبر سے مٹک مٹک کر چل رہا ہے کیا تو نے فراخ زخم کے لگنے کے دن کو بھلا دیا ہے؟ لَا تَتَّبِعُ أَهْوَاءَ نَفْسِكَ شَقْوَةً يُلْقِيكَ حُبُّ النَّفْسِ فِي الْخَوْقَاءِ تو بدبختی سے اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی نہ کر.نفس کی محبت تجھے کنوئیں میں ڈال دے گی.رَسٌ خَبِيتٌ خَفْ ذُرى صَهَوَاتِهِ خَفْ اَنْ تُزِلَّكَ عَدْوُ ذِى عُدَوَاءِ نس ایک خبیث گھوڑا ہے اس کی پشت پر سوار ہونے سے ڈر تو اس بات سے ڈر کہ تجھے ناہموار دوڑنے والے کی دوڑ گرانہ دے.

Page 242

ضمیمه حقيقة الوحي ۲۳۹ الاستفتاء إِنَّ السُّمُوْمَ لَشَرُّمَا فِي الْعَالَمِ وَمِنَ السُّمُوْمِ عَدَاوَةُ الصُّلَحَاءِ بے شک تمام عالم میں بدترین چیز زہر ہے اور صالحین کی عداوت بھی زہروں میں سے ایک زہر سے ا ذَيْتَنِى خُبُنًا فَلَسْتُ بِصَادِقٍ إِن لَّمْ تَمُتْ بِالْخِزْيِ يَابْنَ بِغَاءِ ہے.تو نے خباثت سے مجھے ایذا دی ہے پس اے سرکش! اگر تو رسوائی سے نہ مرا تو میں سچا نہیں.اللَّهُ يُخْزِي حِزْبَكُمْ وَيُعِزُّنِى حَتَّى يَجِيءَ النَّاسُ تَحْتَ لِوَائِي اللہ تمہارے گروہ کو رُسوا کرے گا اور مجھے عزت دے گا یہاں تک کہ سب لوگ میرے جھنڈے تلے آجائیں گے.يَارَبَّنَا افْتَحُ بَيْنَنَا بِكَرَامَةٍ يَامَنْ يَّرَى قَلْبِي وَلُبَّ لِحَائِي اے ہمارے رب ! ہمارے درمیان از راہ کرم فیصلہ فرمادے.اے وہ ذات جو میرے دل اور مغز پوست کو ( یعنی اندرونے کو ) جانتی ہے.ـا مَنْ أَرَى أَبْوَابَه مَفْتُوحَةً لِلسَّائِلِينَ فَلَا تَرُدَّ دُعَائِي اے وہ ذات جس کے دروازے میں سوالیوں کے لئے کھلے پاتا ہوں.پس میری دعا کو رڈ نہ فرما.يَا آميـ ثم بعد ذالك كان مآل هذا العدوّ أنه مات بالطاعون خاسرًا خائبًا، فاعتبروا يا أولى الأبصار.منه پھر اس کے بعد اس دشمن ( سعد اللہ لدھیانوی ) کا انجام یہ ہوا کہ وہ طاعون سے خائب و خاسر مر گیا.پس اے اہل بصیرت عبرت حاصل کرو.(منه)

Page 242