Al-Qaseedah

Al-Qaseedah

القصیدۃ فی مدح خاتم النبیین ﷺ

Author: Hazrat Mirza Ghulam Ahmad

Language: UR

UR
سیرۃ النبی
منظوم کلام

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے اپنی تصنیف لطیف آئینہ کمالات اسلام میں حضرت محمد مصطفی خاتم النبیین ﷺ کی مدح میں ایک عربی قصیدہ بھی درج فرمایا تھا جویقیناً  آسمان و زمین پر مقبول ٹھہرا۔70 اشعار پر مشتمل اس قصیدہ کا ایک ایک مصرع آقاو مطاع ﷺکے لئے غلام صادق علیہ السلام کی لافانی محبت و کشش کا آئینہ دار ہے۔ اس دل موہ لینے والے ، زبان زدعام، مقدس عارفانہ کلام کو استفادہ عام کے لئے بارہا شائع کیا جاچکا ہے۔موجودہ دیدہ زیب ایڈیشن نظارت نشر واشاعت قادیان کا شائع کردہ ہے۔ جس میں ہر شعر کے نیچے بامحاورہ اردو ترجمہ درج ہے۔


Book Content

Page 1

اَلْقَصِيدَةُ فِي مَدحِ خَاتَمِ النَّبِين مُحَمَّد حضرت مرزا غلام احمد قادیانی

Page 2

الْقَصِيْدَة فِي مَدْح خَاتَمِ النَّبيِّن علم حضرت میرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ الصلوۃ والسلام

Page 3

القصيده في مدح خاتم النبيين صلى اليوم از حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود سابقہ ایڈیشنز : مارچ 1997ء ، 2011 ء طباعت لهذا: 2015 ء تعداد اشاعت: 2000 ناشر : نظارت نشر و اشاعت قادیان ضلع گورداسپور.پنجاب (بھارت) - 143516 مطبع بفضل عمر پرنٹنگ پریس قادیان ISBN:978-81-7912-038-5 AL-QASEEDA By Hazrat Mirza Ghulam Ahmad(alaihissalam)

Page 4

بسم اللہ الرحمن الرحیم نحمدهُ وَنُصَلى عَلَى رَسُوله الكريم قصيدة من قصائد مؤسّس الجماعة الأحمديه عليه السلام قال حضرته في مدح خاتم النبيين صلى الله عليه وسلّم هذه القصيدة انيقة رشيقة مملوة من اللطائف الادبية والفرائد العربية في مدح سيدى و سيد الثقلين خاتم النبيين محمدي الذي وصفه الله في الكتاب المبين اللهم صلّ وسـلـم عـلـيـه الــى يـوم الـديـنـ وليست هذه من قريحتي الجامدة وفطنتي الخامدة وماكانت رويتي الناضبة ضليع هذا المضمار و منبع تلك الاسرار بل كلماقُلتُ فهو من ربى الذى هو قرينى ومؤيدى، الذي هو معي في كل حينى، الذي يطعمني ويسقيني، واذا ضللت فهو يهديني، واذا مرضت فهـویـشـفـیـنـیـ مــاكسـبـت شـيـاً من ملح الادب و نوادره ولكن جعلني الله غالبًا على قادره - وهذه آية من ربي لقوم يعلمون - وانّى اظهرتها و بينتها لعلى اجزى جزاء الشاكرين ولا الحق بالذين لا يشكرون “

Page 5

القصيدة في مدح خاتم النبيين صلى الله عليه وسلم وو وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا ، یعنی انسانِ کامل کو، وہ ملائک میں نہیں تھا، نجوم میں نہیں تھا قمر میں نہیں تھا، آفتاب میں بھی نہیں تھا، وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا، وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا.غرض وہ کسی چیز ارضی و سماوی میں نہیں تھا صرف انسان میں تھا یعنی انسان کامل میں جس کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ اور ارفع فرد ہمارے سید ومولی ،سید الانبیاء ، سید الاحیاء محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں.“ ( آئینہ کمالات اسلام ) لِمُوسِسِ الجَمَاعَةِ الأَحْمدية حضرت میرزا غلام احمد قادياني المسيح الموعود

Page 6

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ قصیده بحضور سرور کائنات فخر موجودات حضرت خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم يَا عَيْنَ فَيْضِ اللَّهِ وَالْعِرْفَانِ يَسْعَى إِلَيْكَ الْخَلْقُ كَالظَّمْانُ اے اللہ کے فیض و عرفان کے چشمے! خلقت تیری طرف پیاسے کی طرح دوڑ رہی ہے.يَا بَحْرَ فَضْلِ الْمُنْعِمِ الْمَنَّان تَهْوِى إِلَيْكَ الرُّمَرُ بِالْكِيْزَان اے انعام و احسان کرنے والے خدا کے فضل کے سمند را لوگوں کے گروہ کوزے لئے تیری طرف لیکے آرہے ہیں.1

Page 7

يَاشَمْسَ مُلْكِ الْحُسْنِ وَالْإِحْسَانِ نَوَّرْتَ وَجْهَ الْبَرِّ وَالْعُمْرَان اے حسن و احسان کے ملک کے آفتاب! تو نے بیابانوں اور آبادیوں کے چہرے کو منور کر دیا ہے.قَوْمُ رَأَوْكَ وَامَّةٌ قد أخبرَتْ مِنْ ذلِكَ الْبَدْرِ الَّذِيْ أَضَبَانِيْ ایک قوم نے تو تجھے دیکھا ہے اور ایک امت نے خبر سنی ہے اس بدر کی جس نے مجھے (اپنا) عاشق بنا دیا ہے.يَبْكُوْنَ مِنْ ذِكْرِ الْجَمَالِ صَبَابَةً وَتَأْلُـمَـا مَنْ لَوْعَةِ الْهِجْرَانِ وہ تیرے حسن کی یاد میں بوجہ عشق کے (بھی) روتے ہیں اور جدائی کی جلن کے دُکھ اُٹھانے سے بھی.2

Page 8

۶ وَأَرَى الْقُلُوْبَ لَدَى الْحَنَاجِرِ كُرْبَةً وَأَرَى الْغُرُوْبَ تُسِيْلُهَا الْعَيْنَانِ اور میں دیکھتا ہوں کہ دل بیقراری سے گلے تک آگئے ہیں اور میں دیکھتا ہوں آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں.يَامَنْ غَدَا فِي نُوْرِهِ وَضِيَائِهِ كَالنَّيَّرَيْنِ وَنَوَّرَ الْمَلَوَان اے وہ ہستی جو اپنے نور اور روشنی میں مہر و ماہ کی طرح ہو گئی ہے اور رات اور دن منو رہو گئے ہیں.يَابَدْرَنَا يَا آيَةَ الرَّحْمَنِ أَهْدَى الْهُدَاةِ وَأَشْجَعَ الشَّجْعَان اے ہمارے کامل چاند ! اور اے رحمان کے نشان! سب راہنماؤں کے راہنما اور سب بہادروں سے بہادر.3

Page 9

إنِّي أَرَى فِي وَجْهَكَ الْمُتَهَلِل مَأْنَا يُفَوْقَ فَمَائِلَ الْإِنْسَانِ بے شک میں تیرے درخشاں چہرے میں دیکھ رہا ہوں.ایک ایسی شان جو انسانی خصائل پر فوقیت رکھتی ہے.وَقَدِ اقْتَفَاكَ أُوْلُو النُّهَى وَبِصِدْقِهِمْ وَدَعُوْا تَذَكُرَ مَعْهَدِ الْأَوْطَان بے شک دانشمندوں نے تیری پیروی کی ہے اور اپنے صدق کی وجہ سے انہوں نے وطنوں کی یاد بھلا دی ہے.قد الرُوكَ وَفَارَقَوْا أَحْبَابَهُمْ وَتَبَاعَدُوْا مِنْ حَلْقَةِ الْإِخْوَان پس بے شک انہوں نے تجھے مقدم کر لیا اور اپنے دوستوں کو چھوڑ دیا اور اپنے بھائیوں کے دائرہ سے دور ہو گئے.4

Page 10

۱۲ قد وَدْعُوا أَهْوَاءَ هُمْ وَنُفُوسَهُمْ وَتَبَرَّهُ وَا مِنْ كُلَّ نَشْـبِ فَـانِ انہوں نے اپنی خواہشوں اور نفسوں کو یکسر چھوڑ دیا اور ہر فانی مال ومنال سے بیزار ہو گئے.۱۳ ظَهَرَتْ عَلَيْهِمْ بَيِّنَاتُ رَسُوْلِهِمْ فَتَمَزَّقَ الْأَهْوَاءُ كَالْأَوْتَانِ ان پر اپنے رسول کے روشن دلائل ظاہر ہوئے تو ان کی نفسانی خواہشیں بتوں کی طرح ٹکڑے ٹکڑے ہو گئیں.۱۴ فِي وَقْتِ تَرْوِيْقِ اللَّيَالِي نُورُوْا وَاللَّهُ نَجَّاهُمْ مِّنَ الطَّوْفَان وہ راتوں کی تاریکی کے وقت منو ر ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں طوفان سے نجات دے دی.5

Page 11

۱۵ قَدْ هَاضَهُمْ ظُلْمُ الْأَنَاسِ وَضَيْمُهُمْ فَتَتَبَّتُوْا بِعِنَايَةِ الْمَنَّان بے شک لوگوں کے ظلم وستم نے انہیں چور چور کر دیا.پھر بھی خدائے محسن کی عنایت سے وہ ثابت قدم رہے.۱۶ نَهَبَ اللّثَامُ نُشُوْبَهُمْ وَعِقَارَهُمْ فَتَهَلَّلُوْا بِجَوَاهِرِ الْفُرْقَان رذیل لوگوں نے ان کے مال اور جائیداد کو لوٹ لیا مگر اس کے عوض قرآن کے موتی پاکر ان کے چہرے چمک اُٹھے.۱۷ كَسَحُوْا بُيُوْتَ نُفُوْسِهِمْ وَتَبَادَرُوْا لِتَمَتُّعِ الْإِيْقَانِ وَالْإِيْمَانِ انہوں نے اپنے نفس کے گھروں کو خوب صاف کیا اور یقین و ایمان کی دولت سے فائدہ اُٹھانے کے لئے آگے بڑھے.6

Page 12

۱۸ قَامُوْا بِاءِ قُدَامِ الرَّسُوْلِ بِغَزْوِهِمْ كَالْعَاشِقِ الْمَشْغُوْفِ فِي الْمَيْدَانِ وہ رسول کی پیش قدمی پر اپنی جنگ میں ایک عاشق شیدا کی طرح میدان میں ڈٹ گئے.۱۹ قَدَمُ الرِّجَالِ لِصِدْقِهِمْ فِي حُبِّهِمْ تَحْتَ السُّيُوفِ أُرِيْقَ كَالْقُرْبَانِ سوان جواں مردوں کا خون اپنی محبت میں ثابت قدمی کی وجہ سے تلواروں کے نیچے قربانیوں کی طرح بہایا گیا.جَاءُ وَكَ مَنْهُوْنِيْنَ كَالْعُرْيَانِ فَسَتَرْتَهُمْ بِمَلَاحِفِ الْإِيْمَانُ وہ تیرے پاس لٹے پٹے برہنہ شخص کی مانند آئے تو تو نے انہیں ایمان کی چادریں اوڑھا دیں.7

Page 13

۲۱ صَادَفْتَهُمْ قَوْمًا كَرَوْبِ ذِلَّةٌ فَجَعَلْتَهُمْ كَسَيْكَةِ الْعِقْيَانِ تو نے انہیں گوبر کی طرح ذلیل قوم پایا تو تو نے انہیں خالص سونے کی ڈلی کی مانند بنادیا.۲۲ حَتَّى انْتَنَى بَرٌّ كَمِثْلِ حَدِيْقَةٍ عَذْبِ الْمَوَارِدِ مُثْمِرِ الْأَغْصَانِ یہاں تک کہ خشک ملک اس باغ کی مانند ہو گیا جس کے چشمے شیریں ہوں اور جس کی ڈالیاں پھل دار ہوں.۲۳ عَادَتْ بِلَادُ الْعُرْبِ نَحْوَ نَضَارَةِ بَعْدَ الْوَجَى وَالْمَحْلِ وَالْخُسْرَانِ ملک عرب خشک سالی.قحط اور تباہی کے بعد شاداب ہو گیا.8

Page 14

۲۴ كَانَ الْحِجَازُ مُغَازِلَ الْغِزْلَانِ فَجَعَلْتَهُمْ فَانِيْنَ فِي الرَّحْمَانِ اہل حجاز آہو چشم عورتوں سے عشق بازی میں لگے ہوئے تھے.سوتو نے انہیں خدائے رحمان ( کی محبت ) میں فانی بنا دیا.۲۵ شَيْتَانِ كَانَ الْقَوْمُ عُمْيًا فِيْهِمَا حَسْوُ الْعُقَارِ وَكَفْرَةُ النِّسْوَان دو باتیں تھیں جن میں قوم اندھی ہو رہی تھی.یعنی مزے لے لیکر شراب نوشی اور بہت سی عورتیں رکھنا.۲۶ أَمَّا النِّسَاءُ فَحُرِّمَتْ إِنْكَاحُهَا زَوْجَالَهُ التَّحْرِيمُ فِي الْقُرْآن عورتوں سے متعلق تو یہ حکم ہوا کہ ان کا نکاح ایسے خاوند سے جس کی حُرمت قرآن میں آگئی ،حرام کر دیا گیا.9

Page 15

۲۷ وَجَعَلْتَ دَسْكَرَةَ الْمُدَامِ مُخَرَّبًا وَأَزَلْتَ حَانَتَهَا مِنَ الْبُلْدَانِ اور تو نے ئے خانوں کو ویران کر دیا اور شہروں سے شراب کی دکانیں ہٹا دیں.۲۸ كُمْ شَارِبِ بِالرَّشْفِ دَنَّا طَافِحًا فَجَعَلْتَهُ فِي الذِيْنِ كَالنَّشْوَانِ بہت سے تھے جو لبالب خم لنڈھاتے تھے سوٹو نے ان کو دین میں متوالے بنا دیا.۲۹ كُمْ مُحْدِبِ مُسْتَنْطِقِ الْعِيْدَانِ قَدْ صَارَ مِنْكَ مُحَدَّثَ الرَّحْمَنِ کتنے ہی بدعتی سارنگیاں بجانے والے تیرے طفیل خدائے رحمان سے ہم کلام ہو گئے.10

Page 16

كَمْ مُسْتَهَامٍ لِلرَّشُوْفِ تَعَشُّقًا فَجَذَبْتَهُ جَذْبًا إِلَى الْفُرْقَانِ بہتیرے معطر دہن عورتوں کے عشق میں سرگرداں تھے.سوتو نے انہیں فرقان کی طرف کھینچ لیا.۳۱ أَحْيَيْتَ أَمْوَاتَ الْقُرُونِ بِجَلْوَةٍ مَاذَا يُمَا ثِلُكَ بِهَذَا الشَّانِ تو نے صدیوں کے مُردوں کو ایک ہی جلوہ سے زندہ کر دیا کون ہے جو اس شان میں تیرا مثیل ہو سکے؟ ۳۲ تَرَكُوا الْغَبُوْقَ وَبَدَّلُوْا مِنْ ذَوْقِهِ ذَوْقَ الدُّعَـاءِ بِلَيْلَةِ الْأَحْزَانِ انہوں نے شام کی شراب چھوڑ دی اور اس کی لذت کو غم کی راتوں میں دُعا کی لذت سے بدل دیا.11

Page 17

۳۳ كَانُوا بِرَنَّاتِ الْمَثَانِي قَبْلَهَا قَدْ أَحْصِرُوْا فِيْ شُحِهَا كَالْعَانِيْ وہ اس سے پہلے دو تارے کی سُروں کی حرص میں قیدیوں کی طرح گرفتار تھے.۳۴ قَدْ كَانَ مَرْتَعُهُمْ أَغَانِيْ دَائِمًا طَوْرًا بِغِيْدِ تَارَةً بِدِنَان ان کے عیش وعشرت کا میدان ہمیشہ ہی راگ درنگ تھا.کبھی تو نازک اندام عورتوں سے شغل کرتے اور کبھی شراب کے مٹکوں سے.۳۵ مَا كَانَ فِكْرٍ غَيْرَ فِكْرِ غَوَانِي أَوْشُرْبِ رَاحٍ أَوْ خَيَالِ جِـفَـانِ انہیں حسین عورتوں کے سوا اور کوئی فکر نہ تھی یا پھر وہ شراب نوشی میں مصروف رہتے یا شراب کے پیالوں کے تصور میں محو ہوتے.12

Page 18

۳۶ كَانُوْا كَمَشْغُوْفِ الْفَسَادِ بِجَهْلِهِمْ رَاضِيْنَ بِالْأَوْسَاخِ وَالْأَدْرَانِ وہ اپنے اکھڑ پن کی وجہ سے شیفتہ تھے اور میل کچیل اور ناپا کی پر خوش تھے.۳۷ عَيْبَانِ كَانَ شِعَارَهُمْ مِنْ جَهْلِهِمْ حُمْقُ الْحِمَارِ وَوَثْبَةُ السِّرْحَانِ ان کی جہالت کی وجہ سے دو عیب ان کے لازم حال تھے یعنی گدھے کی اڑ اور بھیڑیے کا حملہ.۳۸ فَطَلَعْتَ يَاشَمْسَ الْهُدَى نُصْحَالَّهُمْ لِتُضِيْتَهُمْ مِنْ وَجْهِكَ النُّوْرَانِي سواے آفتاب ہدایت ! تو نے ان کی خیر خواہی کے لئے طلوع کیا تا اپنے نورانی چہرہ سے تو انہیں منور کر دے.13

Page 19

۳۹ أُرْسِلْتَ مِنْ رَّبِّ كَرِيْمٍ مُّحْسِنِ فِي الْفِتْنَةِ الصَّمَّاءِ وَالطُّغْيَانِ تو رب کریم محسن کی طرف سے خوفناک فتنے اور طغیان وسرکشی کے وقت بھیجا گیا.يَالَلْفَتَى مَاحُسْنُهُ وَجَمَالُهُ رَيَّاهُ يُصْبِي الْقَلْبَ كَالرَّيْحَانِ واہ! کیا ہی جوان مرد ہے! کیسے حسن و جمال والا ہے جس کی خوشبو دل کو ریحان کی طرح موہ لیتی ہے.۴۱ وَجْهُ الْمُهَيْمِنِ ظَاهِرٌ فِي وَجْهِهِ وَشُتُوْنُهُ لَمَعَتْ بِهَذَا الشَّانِ آپ کے چہرہ میں خدا کا چہرہ نمایاں ہے اور خدا کی صفات ( آپ کی ) اس شان سے جلوہ گر ہو گئیں.14

Page 20

۴۲ فَلِذَا يُحَبُّ وَيَسْتَحِقُ جَمَالُهُ شَغَفَا بِهِ مِنْ زُمْرَةِ الْأَخْدَانِ سواسی لئے تو آپ سے محبت کی جاتی ہے اور آپ کا ہی جمال اس لائق ہے کہ دوستوں کے گروہ میں سے صرف آپ ہی سے بے پناہ محبت کی جائے.۴۳ سُجُحُ كَرِيْمٌ بَادَلُ خِلُّ التَّقَى خِرْقُ وفَاقَ طَوَائِفَ الْفِتْيَانِ آپ خوش خلق ، معز ز یخی ، تقویٰ کے سچے دوست، فیاض اور جواں مردوں کے گروہوں پر فوقیت رکھنے والے ہیں.م م فَاقَ الْوَرَى بِكَمَالِهِ وَجَمَالِهِ وَجَلَالِهِ وَجَنَانِهِ الرَّيَّان آپ ساری خلقت سے اپنے کمال اور اپنے جمال اور اپنے جلال اور اپنے شاداب دل کے ساتھ فوقیت لے گئے ہیں.15

Page 21

۴۵ لَا شَكَّ أَنَّ مُحَمَّدًا خَيْرُ الْوَرَى رِيقُ الْكِرَامِ وَنُخْبَةُ الْأَعْيَانِ بیشک محمد صلی اللہ علیہ وسلم خیر الوری، معززین میں سے برگزیدہ اور سرداروں میں سے منتخب وجود ہیں.۴۶ تَمَّتْ عَلَيْهِ صِفَاتُ كُلِّ مَزِّيَّةٍ خُتِمَتْ بِهِ نَعْمَاءُ كُلَّ زَمَان ہر قسم کی فضیلت کی صفات آپ پر کمال کو پہنچ گئیں اور ہر زمانہ کی نعمتیں آپ پر ختم ہو گئی ہیں.۴۷ وَاللَّـهِ إِنَّ مُحَمَّدًا كَرِدَافَةٍ وَبِهِ الْوَصُوْلُ بِسُدَّةِ السُّلْطَانِ بخدا! بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ( خدا کے ) نائب کے طور پر ہیں اور آپ ہی کے ذریعہ دربار شاہی میں رسائی ہو سکتی ہے.16

Page 22

۴۸ هُوَ فَخْرُ كُلَّ مُطَهَّرٍ وَمُقَدَّسِ وَبِهِ يُبَاهِيَ الْعَسْكَرُ الرُّوْحَانِي آپ ہر ایک مطہر اور مقدس کا فخر ہیں اور روحانی لشکر آپ پر ہی ناز کرتا ہے.۴۹ هُوَ خَيْرُ كُلّ مُقَرَّبِ مُتَقَدِمٍ وَالْفَضْلُ بِالْخَيْرَاتِ لَابِزَمَانِ آپ ہر مقرب اور ( راہ سلوک میں ) آگے بڑھنے والے سے افضل ہیں اور فضیلت کا رہائے خیر پر موقوف ہے نہ کہ زمانہ پر.وَالطَّلُّ قَدْ يَبْدُوْ أَمَامَ الْوَابِلِ فَالطَّلُّ طَلٌّ لَيْسَ كَالتَّهْتَان اور ہلکا مینہ ( یعنی پھوار ) کبھی موسلا دھار بارش سے پہلے ہوتا ہے.ہلکا مینہ ہلکا مینہ ہی ہے موسلا دھار بارش کی طرح نہیں.17

Page 23

۵۱ بَطَلُّ وَحِيْدٌ لَا تَطِيْشُ سِهَامُهُ ذُوْ مُصْمِيَاتٍ مُوْبِقُ الشَّيْطَانِ آپ یگانہ پہلوان ہیں جس کے تیر خطا نہیں جاتے.آپ ٹھیک نشانے پر لگنے والے تیروں کے مالک ( اور ) شیطان کو ہلاک کرنے والے ہیں.۵۲ هوَ جَنَّةٌ إِني أرى أثمَارَة وَقُطُوْفَةَ قَدْ ذُلِلَتْ لِجَنَانِيْ آپ ایک باغ ہیں.بے شک میں دیکھتا ہوں کہ اس کے پھل اور اس کے خوشے میرے دل کے لئے جھکا دیئے گئے ہیں.۵۳ أَلْفَيْتُهُ بَحْرَ الْحَقَائِقِ وَالْهُدَى وَرَأَيْتُهُ كَالدُّرَ فِي اللَّمَعَانِ میں نے آپ کو حقائق اور ہدایت کا سمندر پایا اور چمک دمک میں آپ کو موتی کی طرح پایا.18

Page 24

۵۴ قَدْ مَاتَ عِيْسَى مُطْرِقًا وَّنَبِيُّنَا حَيٌّ وَرَبِّي إِنَّهُ وَافَانِي عیسی تو سر جھکائے وفات پاگئے اور ہمارے نبی زندہ ہیں اور مجھے رب کی قسم ! آپ نے مجھ سے ملاقات بھی کی ہے.وَاللَّهِ إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ جَمَالَهُ بِعُيُونِ جِسْمِيْ قَاعِدًّا بِمَكَانِيْ بخدا! میں نے آپ کے جمال کو اپنی جسمانی آنکھوں سے اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے دیکھا ہے.هَا إِنْ تَظَنَّيْتَ ابْنَ مَرْيَمَ عَائِشًا فَعَلَيْكَ إِثْبَاتًا مِنَ الْبُرْهَانِ دیکھ ! اگر تو بھی ابن مریم کو زندہ گمان کرتا ہے.تو دلیل.ثابت کرنا تجھ پر لازم ہے.19

Page 25

۵۷ أَفَأَنْتَ لَاقَيْتَ الْمَسِيحَ بَيَقْظَةٍ أَوْ جَاءَ كَ الْأَنْبَاءُ مِنْ يَقْظَانِ کیا تو مسیح سے بیداری میں مل چکا ہے یا کسی جیتے جاگتے سے تمہیں ایسی خبریں ملی ہیں.۵۸ أنْظُرْ إِلَى الْقُرْآنِ كَيْفَ يُبَيِّنُ أَفَأَنْتَ تُعْرِضُ عَنْ هُدَى الرَّحْمَنِ قرآن کو دیکھ کہ وہ کیسے واضح طور پر بیان کرتا ہے.کیا خدائے رحمان کی ہدایت سے منہ پھیرتا ہے؟ ۵۹ فَاعْلَمْ بِأَنَّ الْعَيْشَ لَيْسَ بِثَابِتِ بَلْ مَاتَ عِيْسَى مِثْلَ عَبْدٍ فَان جان لے کہ زندگی تو ثابت نہیں بلکہ عیسی ایک فانی بندہ کی طرح مرچکے ہیں.20

Page 26

وَنَتُنَا حَيٌّ وَإِنِّيْ شَاهِدٌ وَقَدِ اقْتَطَفْتُ قَطَائِفَ اللُّقْيَانِ اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں اور بے شک میں گواہ ہوں اور میں نے آپ کی ملاقات کے ثمرات حاصل کئے ہیں.۶۱ وَرَأَيْتُ فِي رَيْعَانِ عُمْرِكْ وَجْهَهُ ثُمَّ النَّبِيُّ يَقْظَتِيْ لَا قَانِي میں نے تو (اپنے) عنفوانِ شباب میں ہی آپ کا چہرہ مبارک دیکھا.پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری بیداری میں بھی مجھے ملے.۶۲ إِنِّي لَقَدْ أُحْيِيْتُ مِنْ إِحْيَائِهِ وَاهَا لِإِعْجَازِ فَمَا أَحْيَانِي بے شک میں آپ کے زندہ کرنے سے ہی زندہ ہوا ہوں.سبحان اللہ! کیا اعجاز ہے اور مجھے کیا خوب زندہ کیا ہے.21

Page 27

۶۳ يَا رَبِّ صَلِّ عَلَى نَبِيِّكَ دَائِمًا في هذهِ الدُّنْيَا وَبَعْثِ ثَانِ اے میرے رب ! اپنے نبی پر ہمیشہ درود بھیجتارہ.اس دنیا میں بھی اور دوسری دنیا میں بھی.۶۴ يَا سَيِّدِى قَدْ جِئْتُ بَابَكَ لَاهِفًا وَالْقَوْمُ بِالْإِكْفَارِ قَدْ أَذَانِي اے میرے آقا! میں تیرے دروازے پر مظلوم و مضطر فریادی کی حالت میں آیا ہوں جبکہ قوم نے ( مجھے ) کافر کہہ کر ایذا دی ہے.يَفْرِكْ سِهَامُكَ قَلْبَ كُلِّ مُحَارِبِ وَيَشُجُ عَزْمُكَ هَامَةَ النُّعْبَانَ تیرے تیر ہر جنگجو کے دل کو چھید دیتے ہیں اور تیرا عزم اثر دہا کے سرکو کچل دیتا ہے.22

Page 28

۶۶ لِلَّهِ دُرِّكَ يَا إِمَامَ الْعَالَمِ أَنْتَ السَّبُوْقُ وَسَيِّدُ الشَّجْعَانُ آفرین تجھ پر اے دنیا کے امام ! تو سب پر سبقت لے گیا ہے اور بہادروں کا سردار ہے.۶۷ أنْظُرْ إِلَيَّ بِرَحْمَةٍ وَتَحَنُّنٍ يَا سَيِّدِيْ أَنَا أَحْقَرُ الْغِلْمَانُ تو مجھ پر رحمت اور شفقت کی نظر کر.اے میرے آقا! میں ایک حقیر ترین غلام ہوں.۶۸ يَاحِـتٍ إِنَّكَ قَدْ دَخَلْتَ مَحَبَّةٌ فِي مُهْجَتِيْ وَمَدَارِكِيْ وَجَنَانِيْ اے میرے آقا ! تو از راہ محبت میری جان، میرے حواس اور میرے دل میں داخل ہو گیا ہے.23

Page 29

۶۹ مِنْ ذِكْرِ وَجْهِكَ يَا حَدِيْقَةَ بَهْجَتِيْ لَمْ أَخْلُ فِي لَحْظٍ وَلَا فِي أَن اے میری خوشی کے باغ! تیرے چہرے کی یاد سے میں ایک لحظہ اور ان کے لئے بھی خالی نہیں رہا.جِسْمِعْ يَطِيْرُ إِلَيْكَ مِنْ شَوْقٍ عَلَا يَا لَيْتَ كَانَتْ قُوَّةُ الطَّيَرَانِ میرا جسم تو شوق غالب سے تیری طرف اُڑنا چاہتا ہے.اے کاش! مجھ میں اُڑنے کی طاقت ہوتی.آئینہ کمالات اسلام صفحه ۵۹۰ تا ۵۹۴) 24

Page 29