Language: UR
بانی جماعت احمدیہ، حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کے منظوم عربی کلام کا زیر نظر مجموعہ ان قصائد پر مشتمل ہے جو آپ ؑ نے اپنی اردو اور عربی تصانیف میں جابجا مناسب مقامات پر رقم فرمائے ہیں۔ ان قصائد کے معانی کی گہرائی اور وسعت کا صحیح ادراک تو تب ہوتا ہے جب انہیں حضور ؑ کی اصل تصانیف میں ان کے سیاق و سباق ، حوایشی اور وضاحتوں کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تاہم ان قصائد کو مجموعہ کی شکل میں شائع کرنے کی اپنی افادیت ہے اور اس کے ساتھ اردو ترجمہ عربی سے ناواقف قارئین کے لئے ان عظیم روحانی مضامین سے متعارف کرانے کا ایک ذریعہ ہوگاجو ان عربی اشعار میں مکنون ہے۔
الْقَصَائِدُ الاحْمَدِيَّةُ کلام حضرت مرزا غلام احمد القادیانی المسيح الموعود والمهدى المعهود عليه السلام
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الْكَرِيمِ پیش لفظ بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام کے منظوم عربی کلام کا زیر نظر مجموعہ اُن قصائد پر مشتمل ہے جو حضور نے اپنی اُردو اور عربی تصانیف میں جابجا مناسب مقامات پر رقم فرمائے ہیں.ان قصائد کے معانی کی گہرائی اور وسعت صحیح ادراک تو تب ہوتا ہے جب انہیں حضور کی اصل تصانیف میں ان کے سیاق و سباق، حواشی اور وضاحتوں کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تاہم ان متفرق قصائد کو مجموعہ کی شکل میں شائع کرنے کی اپنی افادیت ہے اور اس کے ساتھ اُردو ترجمہ عربی سے ناواقف قارئین کیلئے ان عظیم روحانی مضامین سے متعارف کرانے کا ایک ذریعہ ہوگا جو ان عربی اشعار میں مکنون ہیں.حضور کے عربی قصائد کا اصل موضوع اور محور رسول عربی حضرت محمد مصطفے احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ستودہ صفات سے اپنی بے لوث محبت اور بے مثل عشق کا اظہار ہے اور ان قصائد کا ایک ایک شعر اس الزام کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ نعوذ باللہ آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابل پر کسی منصب کا دعوی کیا ہے.اس کے بعد آپ کے قصائد میں مناجات اور حمد باری تعالیٰ کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب اور ان کی بے نظیر اطاعت و قربانی دین اسلام اور امت مرحومہ پر موجودہ زمانہ میں آنے والے مصائب کا بیان اور ان کے ازالہ کے لئے خدا تعالیٰ کے حضور دردمندانہ دعائیں اپنے من جانب اللہ ہونے پر غیر متزلزل یقین اور مخالفین و معاندین سے مبارزت طلبی خاص موضوع ہیں.حضور کا یہ کلام فصاحت و بلاغت پاکیزگی افکار شکستہ بیانی اور خالص عربی اسلوب کے لحاظ سے ایک بے مثل شاہکار ہے اور اسلامی عربی لڑ پچر میں ایک گراں قدر اضافہ.آپ نے قدیم عربی ادب میں
J.استعمال ہونے والی تراکیب کو وسیع روحانی معانی کا لباس پہنایا ہے.گو آپ نے کسی دینی مدرسہ سے با قاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی اور نہ ہی اساتذہ فن کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا لیکن جب بھی آپ کو اپنے جذبات کی ترجمانی کی ضرورت پڑی آپ نے اپنے خدا دا د علم سے اُردو فارسی اور فصیح عربی میں بلا تکلف اور بلا تصنع بلکہ ارتجالاً طویل قصائد لکھے جو تصنع اور آورد سے پاک ہیں اور ادب کی انتہائی بلندیوں کو چھوتے ہیں.آپ کے بعض قصائد اپنے اندر اعجازی شان رکھتے ہیں اور رہتی دنیا تک آپ کے من جانب اللہ ہونے کا ایک زندہ نشان ہیں.قصیدہ اعجاز یہ حضرت مسیح موعود علیہ السّلام نے جب قرآن کریم کی تفسیر پرمشتمل بعض عربی کتب تصنیف فرما ئیں تو مخالفین نے ان کی قدرو منزلت کم کرنے کیلئے اَعَانَه عَلَيْهِ قَومٌ الخَرُونَ (الفرقان: ۵) کا الزام لگایا اس الزام سے آپ کی بریت ثابت کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ نے ایک تقریب پیدا کی.مد ضلع امرتسر میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نمائندہ حضرت مولوی محمد سرور شاہ اور نمائندہ اہلِ حدیث مولوی ثناء اللہ امرتسری کے درمیان ۲۹ اور ۱/۳۰اکتوبر ۱۹۰۲ء کو ایک مناظرہ منعقد ہوا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پانچ دن کے مختصر عرصہ میں ۵۳۳ اشعار پر مشتمل ایک طویل قصیدہ مع ترجمہ رقم فرمایا جس میں مباحثہ مذ کے حالات تفصیلاً درج تھے اور اس کے بارے میں یہ کہنا ناممکن تھا کہ اسے پہلے سے لکھوایا گیا ہے.حضور نے اس مترجم قصیدہ کو دس دن کے اندر چھپوا کر مولوی ثناء اللہ امرتسری اور بعض دوسرے علماء کو بھجوایا اور معارضہ کے لئے دس ہزار روپے کے انعامی چیلنج کے ساتھ یہ بھی تحریر فرمایا:.وو پھر اگر بیس دن میں جو دسمبر ۱۹۰۲ ء کی دسویں کے دن شام تک ختم ہو جائے گی انہوں نے اس قصیدہ اور اردو مضمون کا جواب چھاپ کر شائع کر دیا تو یوں سمجھو کہ میں نیست و نابود ہو گیا اور میرا سلسلہ باطل ہو گیا.اس صورت میں میری تمام جماعت کو چاہئے کہ مجھے چھوڑ دیں اور قطع تعلق کریں.66
ج اور پھر آپ نے پورے یقین اور تحدی کے ساتھ تحریر فرمایا :.,, دیکھو میں آسمان اور زمین کو گواہ رکھ کر کہتا ہوں کہ آج کی تاریخ سے اس نشان پر حصر رکھتا ہوں.اگر میں صادق ہوں اور خدا جانتا ہے کہ میں صادق ہوں تو کبھی ممکن نہ ہوگا کہ مولوی ثناء اللہ اور ان کے تمام مولوی پانچ دن میں ایسا قصیدہ بناسکیں اور اُردو مضمون کا رڈلکھ سکیں کیونکہ خدا تعالی انکی قلموں کو تو ڑ دے گا اور ان کے دلوں کو نبی کر دے گا.“ یہ میعاد گذرگئی اور آج تک علماء سے نہ انفرادی طور پر اور نہ اجتماعی طور پر اس کا جواب لکھا جا سکا اور آج بھی یہ چیلنج قائم ہے.ایک وضاحت اس زمانہ میں ایک طرف عیسائی پادری یہ دعوی کرتے تھے کہ حضرت عیسی علیہ السلام افضل النبیین ہیں بلکہ الوہیت کے مقام پر فائز ہیں اور حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ سچے نبی نہیں ہیں اور دوسری طرف بعض غالی شیعہ علماء نے یہ دعوی کیا تھا کہ قیامت کے دن تمام مخلوق بلکہ تمام انبیاء صرف اور صرف حضرت امام حسین (رضی اللہ عنہ ) کی شفاعت سے ہی نجات پائیں گے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے غیرت کا تقاضا تھا کہ ان بے بنیاد دعاوی کارڈ کیا جاتا چنانچہ حضرت بانٹی جماعتِ احمدیہ نے اسی جذبہ سے اپنے اس قصیدہ میں ان دونوں دعاوی کارڈ فرمایا ہے اور دیباچہ میں بطور وضاحت تحریر فرمایا ہے:.میں نے اس قصیدہ میں جو امام حسین رضی اللہ عنہ کی نسبت لکھا ہے یا حضرت عیسی علیہ السلام کی نسبت بیان کیا ہے یہ انسانی کارروائی نہیں.خبیث ہے وہ انسان جو اپنے نفس سے کا ملوں اور راستبازوں پر زبان دراز کرتا ہے.میں یقین رکھتا ہوں کہ کوئی انسان حسین یا حضرت عیسی جیسے راستباز پر بد زبانی کر کے ایک رات بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور وعید مَن عَادَ وَلِيًّا لِی دست بدست اس کو پکڑ لیتا ہے.پس مبارک وہ جو آسمان کے مصالح کو سمجھتا ہے اور خدا کی حکمت عملیوں پر غور کرتا ہے.(اعجاز احمدی)
ترجمه و تشکیل اس مجموعہ کے بہت سے قصائد تو وہ ہیں جن کا اُردو ترجمہ خود حضرت مسیح موعود علیہ السّلام نے فرمایا ہے یا حضور کے ارشاد پر بعض صحابہ مسیح موعود علیہ السلام نے کیا اور یہ تراجم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصانیف کے ایڈیشن اول میں شائع ہوئے.ایسے جملہ تراجم کو ہم نے من و عن اس مجموعہ میں شامل کیا ہے.غیر مترجم قصائد کے ترجمہ اور حرکات اور اعراب لگانے کیلئے حضرت مرزا ناصر احمد خلیفہ اسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اُستاذی المکرم پر وفیسر بشارت الرحمن صاحب ایم.اے کی سرکردگی میں ایک کمیٹی مقرر فرمائی تھی جس کے ممبران استاذی المحترم حضرت قاضی محمدنذیر صاحب فاضل مولا نا محمد صادق صاحب فاضل مبلغ سماٹرا اور ملک مبارک احمد صاحب پروفیسر جامعہ احمدیہ تھے.ان بزرگوں کی محنت اور لگن سے قریباً ایک سال میں یہ کام مکمل ہوا.اس کی ترتیب کمپوزنگ، پروف ریڈنگ اور طباعت کے مختلف مراحل میں اُستاذی المحترم پروفیسر بشارت الرحمن صاحب کے علاوہ مولوی سلطان احمد صاحب شاہد مربی طاہر محمود احمد صاحب شاہد اور مولوی فضل کریم صاحب شاہد نے کی.موجودہ ایڈیشن کی کمپوزنگ محترم مربی طاہر محمود احمد صاحب شاہد نے اور اس کی پروف ریڈنگ محترم محمد یوسف صاحب شاہد سابق مبلغ سپین نے کی ہے.ان سب کے لئے دعا کی درخواست ہے.۱/۲۵ پریل ۲۰۰۷ء
1 الفهرست پہلا مصرعہ صفحہ ترجمه يَاعَيْنَ فَيُضِ اللَّهِ وَالْعِرْفَانِ 1 بِمُطَّلِعِ عَلَى أَسْرَارِ بَالِي أُمِرْتُ مِنَ اللَّهِ الْكَرِيمِ الْمُمَجَّدِ ۷ Δ تَذَكَّرُ يَا أَخِي يَوْمَ السَّنَادِي هَدَاكَ اللَّهُ هَلْ قَتْلِي يُبَاحُ يَا قَلْبِيَ اذْكُرُ أَحْمَدَا ايَا مُحْسِنِى اثْنِي عَلَيْكَ وَاشْكُرُ كَ الْحَوْلُ يَا قَيُّومُ يَا مَنْبَعَ الْهُدَى و أَلَا أَيُّهَا الْوَاشِي إِلَامَ تُكَذِّبُ 1 ١٠ حَمَامَتُنَا تَطِيْرُ بِرِيشِ شَوْقٍ دُمُوعِى تَفِيضُ بِذِكْرِ فِتَنِ انْظُرُ ۱۴ "A ۲۰ ۲۵ ۳۰ ۶۴ LL ۹۶ حوالہ رکمیٹی آئینه کمالات اسلام ۵۹۰٫۵ آئینه کمالات اسلام ۵۹۴٫۵ التبليغ ٹائیٹل پیج صفحه آخر تحفة بغداد - ۱۳/۷ تحفة بغداد - ۳۷/۷ كرامات الصادقين - ۷۰/۷ كرامات الصادقين - ۷۱/۷ كرامات الصادقين - ۸۹/۷ كرامات الصادقين - ۹۶/۷ حمامة البشرى - ۱۶۵/۷ حمامة البشرى - ٣٢٦/۷ ١٢ إِلَى الدُّنْيَا أوَى الْحِزْبُ الْأَجَانِي ۱۱۶ از ایڈیشن اول نور الحق جلد اوّل ۸۵/۸ ۱۳ إِنِّي مِنَ اللَّهِ الْعَزِيرِ الْأَكْبَرِ انظُرُ إِلَى الْمُتَنَصِّرِينَ وَ ذَانِهِمْ ۱۲۹ ۱۳۲ نور الحق جلد اوّل ۱۱۹٫۸ ۱۵ لَمّا أَرَى الْفُرْقَانُ مِيْسَمَهُ تَرَدَّى مَنْ طَغَى ۱۴۲ ۱۶ نور الحق جلد اوّل ۱۲۳/۸ نور الحق جلد اوّل ۱۶۴/۸ كُتُم أَيُّهَا النُّوكى طَرِيقَ الرُّشْدِ تَزُوِيرًا ۱۴۵ از ایڈیشن اوّل نور الحق جلد اوّل ۱۷۷/۸
و نمبر شمار پہلا مصرعہ صفحہ ترجمه حوالہ ۱۴۸ نور الحق جلدثانی ٹائیٹل پیج ۱۸۷/۸ ۱۴۹ از ایڈیشن اوّل نور الحق جلدثانی ۱۸۹/۸ نور الحق جلدثانی ۱۹۱۸ نور الحق جلدثانی ۲۰۱۸ نور الحق جلدثانی ۲۰۲/۸ نور الحق جلدثانی ۲۰۴٫۸ نور الحق جلدثانی ۲۱۲٫۸ نور الحق جلدثانی ۲۱۷٫۸ نور الحق جلدثانی ۲۳۸/۸ نور الحق جلدثانی ۲۵۶/۸ از کمیٹی نور الحق جلدثانی ۲۶۰/۸ اتمام الحجة ۲۹۰٫۸ سِرّ الخلافة ٹائیٹل پیج ۳۱۵/۸ سِرّ الخلافة ٣٨٦/٨ سِرّ الخلافة ۳۹۷/۸ سر الخلافة ۴۳۰/۸ منن الرحمن ١٦٩/٩ | انجام آتهم ۱٣۶/۱۱ ۱۵۲ ۱۵۷ ۱۵۸ ۱۵۹ ۱۶۰ ۱۷۲ 129 ۱۸۳ ۱۸۴ ۱۸۵ JAY ۱۹۷ ۲۰۰ ۲۱۴ ۱۷ اتَّقِ اللَّهَ يَاعَدُوَّ حُسَيْنِ ۱۸ غَسَا النَّيِّرَانِ هِدَايَةً لِّلْكَودَن ١٩ ظَهَرَا لْخُسُوفْ وَفِيهِ نُورٌ وَّالْهُدَى ۲۰ عَلَى انَّنِي رَاضٍ بِأَنْ أُظْهِرَ الْهُدَى ۲۱ آيَا مَنْ يُدَّعِي عَقُلًا وَّ فَهُما وَكَمْ مِنْ نَّدَامَى آدَارُ وا الْكُتُوسَا ۲۳ قَضى بَيْنَنَا الْمَوْلَى فَلَا تَعْصِ قَاضِيَا بُشْرَى لَكُمْ يَا مَعْشَرَ الْإِخْوَانِ ۲۵ قَدْ جَاءَ يَوْمُ اللَّهِ يَوْمٌ أَطْيَبُ ٢٦ فَدَتْكَ النَّفْسُ يَا خَيْرَ الْأَنَامِ ۲۷ مَالِلْعِدَا مَالُوا إِلَى الْأَهْوَاءِ هَدَاكَ اللَّهُ هَلْ تُرْضِي الْعَوَامَا ۲۹ كِتَابٌ عَزِيزٌ مُحْكَمْ يُفْحِمُ الْعِدَا ۳۰ رُوَيْدَكَ لَا تَهْجُ الصَّحَابَةَ وَاحْذَرِ إِنَّ الصَّحَابَةَ كُلَّهُمْ كَذُكَاءِ ۳۲ نَفْسِي الْفِدَاءُ لِبَدْرِ هَاشِمِي عَرَبِي يَا مَنْ أَحَاطَ الْخَلْقَ بِالْا لَاءِ أَطِعْ رَبَّكَ الْجَبَّارَ أَهْلَ الْأَوَامِرِ
نمبر شمار لَمَّا رَأَى النُّوْكَى خُلَاصَةَ انْضُرِى پہلا مصرعہ ٣٦ اَلَا يَا أَيُّهَا الْحُرُّ الْكَرِيمُ اَحَاطَ النَّاسَ مِنْ طَغْوَى ظَلَامٌ ۳۸ تَذَكَّرُ مَوْتَ دَجَّالٍ رُذَالٍ بِوَحْشِ الْبَرِّ يُرْجَى الْإِثْتِلَافُ أَلَا أَيُّهَا الْأَبَّارُ مِثْلَ الْعَقَارِبِ ا ألَا لَا تَعِبُنِي كَالسَّفِيهِ الْمُشَارِزِ عِلْمِي مِنَ الرَّحْمَنِ ذِي الْأَ لَاءِ ز ۲۱۵ صفحہ ترجمه ۲۱۷ ۲۱۸ ۲۲۳ ۲۲۶ ۲۲۷ ۲۲۸ انجام آتھم ۱۵۷٫۱۱ حوالہ انجام آتهم ١٦٦/١١ انجام آتهم ۱۷۴/۱۱ انجام آتهم ا ا انجام آتهم ۲۲۹/۱۱ انجام آتهم ۲۳۷٫۱۱ انجام آتهم ۲۴۰/۱۱ انجام آتهم ٢٦٦/١١ يَا قِرْدَ غَزَنِي أَيْنَ آتَمُ سَلْ عَشِيْرَتَهُ ۲۵۴ از ایڈیشن اوّل حجة الله ۲۱۰/۱۲ ۴۴ إِنِّي صَدُوقٌ مُصْلِحٌ مُتَرَدِّم ۲۵۵ ۴۵ لَكَ الْحَمْدُ يَا تُرسِي وَ حِرْزِى وَجَوْسَقِى ۲۵۹ أَجِدُ الْآنَامَ بِبَهْجَةٍ مُّسْتَكْثِرَةٍ ۴۷ حِبُّ لَنَا فَبِحُبِّهِ نَتَحَبَّبُ أرى سَيْلَ افَاتٍ قَضْهَا الْمُقَدِرُ وَ مَعْنَى الرَّجُم فِى هَذَا الْمُقَامِ ۵۰ آيَا أَرْضَ مُدٌ قَدْ دَفَاكِ مُدَمَّرُ ۵۱ تَرَى نَصْرَ رَبِّي كَيْفَ يَأْتِي وَيَظْهَرُ ۲۸۹ ۲۹۰ ۲۹۱ ۲۹۸ حجة الله ۲۲۱/۱۲ حجة الله ۲۲۴/۱۲ تحفه قیصریه ۲۹۲/۱۲ نجم الهدی ۵۳/۱۴ از کمیٹی خطبة الهامية ٣٠٣/١٦ اعجاز المسيح ۸۴/۱۸ ۲۹۹ از ایڈیشن اوّل اعجاز احمدی ۱۵۰/۱۹ ۳۵۳ ۵۲ إِنِّي مِنَ الرَّحْمَنِ عَبْدٌ مُكْرَم ۳۷۲ براهين احــمــديـــه حــصــــه پنجم ۳۱۵/۲۱ حقيقة الوحى ٣٦١/٢٢
بسم الله الرحمن الرحيم نحمده و نصلی علی رسوله الكريم قصيدة في مدح خاتم النبيين صلى الله عليه و سلم هذه القصيدة انيقة رشيقة مملوة من اللطائف الادبية و الفرائد العربية في یہ قصیدہ نہایت عمدہ اور لطیف ہے اور یا ادبی لطائف اور عربی زبان کے بے مثل قیمتی موتیوں سے بھر پور ہے.یہ میرے پیارے آقا مدح سیدى و سيد الثقلين خاتم النبيين محمد لذى وصفه الله في الكتاب المبين دو جہاں کے بادشاہ خاتم النبین سیدناحضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تعریف فرمائی ہے اللهم صل وسلم عليه الى يوم الدين و ليست هذه من قريحتى الجامدة اے اللہ ! قیامت تک ان پر درود بھیج اور سلامتی نازل فرما اور یہ قصیدہ میری جامد طبیعت اور بجھی ہوئی ذہانت سے نہیں ہے اور وفطنتى الخامدة وماكانت رويتى الناضبة ضليع هذا المضمار ومنبع تلك الاسرار نہ ہی میرے خشک خیالات اس میدان کے شہسوار ہیں اور نہ ہی ان اسرار کا منبع ہیں 6 بل كلما قلت فهو من ربّى الذى هو قرینی و مؤیدی ، بلکہ وہ سب باتیں جو میں نے اس سلسلہ میں کی ہیں وہ میرے اس رب کی طرف سے ہیں جو میرا ساتھی اور میر امؤید ہے (وہ مجھے قوت بخشنے والا ہے) الذي هو معي في كل حيني الذي يطعمني و يسقيني ، و اذا ضللت فهو يهديني جو ہر وقت میرے ساتھ ہے.وہی خدا ہے جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے اور جب میں راستہ سے بھٹک جاتا ہوں تو میری رہنمائی فرما کر مجھے منزل مقصود تک پہنچاتا ہے
و اذا مرضت فهو يشفینی.ما كسبت شيئــا مـن مـلـح الادب اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ مجھے شفا بخشتا ہے اور میں نے (اس قصیدہ میں ) ادب کے عمدہ اور دلچسپ کلمات اور اس کے عجیب و غریب و نوادره.ولكـن جـعـلــنــى الـلـه غالبا على قادره جدت اور ندرت رکھنے والے فصیح الفاظ بزور محنت حاصل نہیں کئے، لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ نے مجھے قادر الکلام ادیبوں پر غلبہ بخشا ہے و هذه آية ربّى لـقـوم يـعـلـمـون و انی اظهرتها و بينتها لعلى أجزى جزاء اور یہ میرے رب کی طرف سے علم رکھنے والی قوم کے لئے زبردست نشان ہے اور میں نے صرف اس لئے اس کا اظہار کیا اور اسے بیان کیا ہے الشاكرين و لا ألحق بالذين لايشكرون تا کہ میں شکر گزارلوگوں کی جزا پاؤں اور ان لوگوں میں شامل نہ کیا جاؤں جو شکر نہیں کرتے.( آئینہ کمالات اسلام صفحه ۵۹۰ )
يَا عَيْنَ فَيُضِ اللَّهِ وَالْعِرَفَانِ يَسْعَى إِلَيْكَ الْخَلْقُ كَالظَّمانِ اے اللہ کے فیض وعرفان کے چشمے ! خلقت تیری طرف پیاسے کی طرح دوڑ رہی ہے.يَا بَحْرَ فَضْلِ الْمُنْعِمِ الْمَنَّانِ تَهْوِي إِلَيْكَ الرُّمَرُ بِالْكِيْزَانِ اے انعام و احسان کرنے والے خدا کے فضل کے سمندر لوگوں کے گروہ کوزے لئے ہوئے تیری طرف لپکے آرہے ہیں.يَا شَمْسَ مُلْكِ الْحُسْنِ وَالْإِحْسَانِ نَوَّرُتَ وَجُهَ الْبَرِّ وَ الْعُمْرَانِ اے حسن و احسان کے ملک کے آفتاب! تو نے بیابانوں اور آبادیوں کے چہرے کومنور کر دیا ہے.قَوْمٌ رَأَوْكَ وَأُمَّةٌ قَدْ أُخْبِرَتْ مِنْ ذَلِكَ الْبَدْرِ الَّذِي أَصْبَانِي ایک قوم نے تو تجھے دیکھا ہے اور ایک امت نے خبر سنی ہے اس بدر کی جس نے مجھے (اپنا) عاشق بنادیا ہے.يَبْكُونَ مِنْ ذِكْرِ الْجَمَالِ صَبَابَةً وَتَالُّمًا مِّنْ لَّوْعَةِ الْهِجْرَان وہ تیرے حسن کی یاد میں بوجہ عشق کے (بھی) روتے ہیں اور جدائی کی جلن کے دُکھ اٹھانے سے بھی.وَأَرَى الْقُلُوبَ لَدَى الْحَنَاجِرِ كُرُبَةً وَأَرَى الْغُرُوبَ تُسِيلُهَا الْعَيْنَانِ اور میں دیکھتا ہوں کہ دل بیقراری سے گلے تک آگئے ہیں اور میں دیکھتا ہوں آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں.يَا مَنْ غَدَا فِي نُورِهِ وَضِيَائِهِ كَالنَّيْـرَيْنِ وَنَوَّرَ الْمَلَوَانِ اے وہ ہستی جو اپنے نور اور روشنی میں مہر و ماہ کی طرح ہوگئی ہے اور رات اور دن منور ہو گئے ہیں.
يَا بَدْرَنَا يَا أَيُّةَ لرَّحْمَنِ أَهْدَى الْهُدَاةِ وَأَشْجَعَ الشُّجُعَان اے ہمارے کامل چاند ! سب راہنماؤں کے راہنما اور سب بہادروں سے بہادر.إِنِّي أَرى فِي وَجْهِكَ الْمُتَهَلِلِ شَانًا يَفُوقُ شَمَائِلَ الْإِنْسَانٍ بے شک میں تیرے درخشاں چہرے میں دیکھ رہا ہوں ایک ایسی شان جو انسانی خصائل پر فوقیت رکھتی ہے.وَقَدِ اقْتَفَاكَ أُولُو النُّهَى وَبِصِدْقِهِمْ وَدَعُوا تَذَكَّرَ مَعْهَدِ الْأَوْطَانِ بے شک دانشمندوں نے تیری پیروی کی ہے اور اپنے صدق کی وجہ سے انہوں نے وطنوں کی یاد بھلادی ہے.قَدْ أَثَرُوْكَ وَفَارَ قُوْا أَحْبَابَهُمْ وَتَبَاعَدُوا مِنْ حَلْقَةِ الْإِخْوَانِ بے شک انہوں نے تجھے مقدم کر لیا اور اپنے دوستوں کو چھوڑ دیا اور اپنے بھائیوں کے دائرہ سے دور ہو گئے.قَدْ وَدَّعُوا أَهْوَاءَهُمْ وَنُفُوسَهُمْ وَتَبَرَّءُ وُا مِنْ كُلِّ نَشَبٍ فَان انہوں نے اپنی خواہشوں اور نفسوں کو یکسر چھوڑ دیا اور ہر فانی مال و منال سے بیزار ہو گئے.ظَهَرَتْ عَلَيْهِمْ بَيِّنَاتُ رَسُولِهِمْ فَتَمَزَّقَ الْأَهْوَاءُ كَالأَوْثَانِ ان پر اپنے رسول کے روشن دلائل ظاہر ہوئے تو ان کی نفسانی خواہشیں بنوں کی طرح ٹکڑے ٹکڑے ہوگئیں.فِي وَقْتِ تَرُوِيقِ اللَّيَالِى نُورُوا وَاللهُ نَجَّاهُم مِّنَ الطُّوفَان وہ راتوں کی تاریکی کے وقت منور ہو گئے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں طوفان سے نجات دے دی.قَدْ هَاضَهُمْ ظُلْمُ الْأَنَاسِ وَضَيْمُهُمْ فَتَثَبَّتُوا بِعِنَايَةِ الْمَنَّـانِ بے شک لوگوں کے ظلم و ستم نے انہیں چور چور کر دیا پھر بھی خدائے محسن کی عنائت سے وہ ثابت قدم رہے.نَهَبَ اللَّامُ نُشُوبَهُمْ وَعِقَارَهُمْ فَتَهَلَّلُوا بِجَوَاهِرِ الْفُرْقَانِ رذیل لوگوں نے ان کے مال اور جائیداد کولوٹ لیا مگر اس کے عوض قرآن کے موتی پا کر ان کے چہرے چمک اٹھے.
كَسَحُوا بُيُوتَ نُفُوسِهِمْ وَتَبَادَرُوا لِتَمَتَّعِ الْإِيْقَانِ وَالْإِيْمَانِ انہوں نے اپنے نفس کے گھروں کو خوب صاف کیا اور یقین وایمان کی دولت سے فائدہ اٹھانے کے لئے آگے بڑھے.قَامُوا بِإِقْدَامِ الرَّسُولِ بِغَزُوِهِمْ كَالْعَاشِقِ الْمَشْغُوفِ فِي الْمَيْدَانِ وہ رسول کی پیش قدمی پر اپنی جنگ میں ایک عاشق شیدا کی طرح میدان میں ڈٹ گئے.فَدَمُ الرِّجَالِ لِصِدْقِهِمْ فِي حُبّهِمْ تَحْتَ السُّيُوفِ أُرِيقَ كَالْقُرُبَان سوان جواں مردوں کا خون اپنی محبت میں ثابت قدمی کی وجہ سے تلواروں کے نیچے قربانیوں کی طرح بہایا گیا.جَاءُ وَكَ مَنْهُوبِيْنَ كَالْعُرْيَانِ فَسَتَرْتَهُمْ بِمَلَاحِفِ الْإِيمَانِ وہ تیرے پاس لٹے پٹے برہنہ شخص کی مانند آئے تو تو نے انہیں ایمان کی چادریں اوڑھا دیں.صَادَفَتَهُمْ قَوْمًا كَرَوْثٍ ذِلَّةٌ فَجَعَلْتَهُمْ كَسَبِيْـكَـةِ الْعِقْيَانِ تو نے انہیں گو بر کی طرح ذلیل قوم پایا تو تو نے انہیں خالص سونے کی ڈلی کی مانند بنادیا.حَتَّى انثنى بَرٌّ كَمِثْلِ حَدِيقَةٍ عَذْبِ الْمَوَارِدِ مُثْمِرِ الْأَغْصَانِ یہاں تک کہ خشک ملک اس باغ کی مانند ہو گیا جس کے چشمے شیریں ہوں اور جس کی ڈالیاں پھلدار ہوں.عَادَتْ بِلادُ الْعُرْبِ نَحْوَ نَضَارَةٍ بَعْدَ الْوَجَى وَ الْمَحْلِ وَ الْخُسْرَانِ ملک عرب خشک سالی.قحط اور تباہی کے بعد شاداب ہو گیا.كَانَ الْحِجَارُ مَغَازِلَ الْغِزُلَان فَجَعَلْتَهُمُ فَانِينَ فِي الرَّحْمَانِ اہل حجاز آ ھو چشم عورتوں سے عشق بازی میں لگے ہوئے تھے سوٹو نے انہیں خدائے رحمن ( کی محبت ) میں فانی بنادیا.شَيْئَانِ كَانَ الْقَوْمُ عُمْيًا فِيهِمَا حَسُرُ الْعُقَارِ وَكَفَرَةُ النِّسْوَانِ دو باتیں تھیں جن میں قوم اندھی ہورہی تھی یعنی مزے لے لے کر شراب نوشی اور بہت سی عورتیں رکھنا.
أَمَّا النِّسَاءُ فَحُرِّمَتْ إِنْكَاحُهَا زَوْجًا لَّهُ التَّحْرِيمُ فِي الْقُرْآن عورتوں سے متعلق تو یہ حکم ہوا کہ ان کا نکاح ایسے خاوند سے جس کی حرمت قرآن میں آگئی، حرام کر دیا گیا.وَ جَعَلْتَ دَسُكَرَة الْمُدَامِ مُخَرَّبًا وَأَزَلْتَ حَانَتَهَا مِنَ الْبُلْدَانِ اور تونے کے خانوں کو ویران کر دیا اور شہروں سے شراب کی دکانیں ہٹا دیں.كَمُ شَارِبِ بِالرَّشْفِ دَنَّا طَافِحًا فَجَعَلْتَهُ فِي الدِّينِ كَالنَّشْوَانِ بہت سے تھے جو لبالب خم لنڈھا جاتے تھے سوٹو نے ان کو دین میں متوالے بنادیا.كُمْ مُحْدِثٍ مُسْتَنْطِقِ الْعِيْدَانِ قَدْ صَارَ مِنْكَ مُحَدَّثَ الرَّحْمَانِ کتنے ہی بدعتی سارنگیاں بجانے والے تیرے طفیل خدائے رحمان سے ہم کلام ہو گئے.كَمْ مُسْتَهَامٍ لِلرَّسُوْفِ تَعَشُّقًا فَجَذَبْتَهُ جَذْبًا إِلَى الْفُرْقَانِ بہتیرے معطر دہن عورتوں کے عشق میں سرگرداں تھے سوٹو نے انہیں فرقان کی طرف کھینچ لیا.أَحْيَيْتَ أَمْوَاتَ الْقُرُونِ بِجَلُوَةٍ مَاذَا يُمَائِلُكَ بِهَذَا الشَّانِ تو نے صدیوں کے مُردوں کو ایک ہی جلوہ سے زندہ کر دیا.کون ہے جو اس شان میں تیرا مثیل ہو سکے؟ تَرَكُوا الْغَبُوقَ وَبَدَّلُوا مِنْ ذَوقِهِ ذَوقَ الدُّعَاءِ بِلَيْلَةِ الْأَحْزَانِ انہوں نے شام کی شراب چھوڑ دی اور اس کی لذت کو غم کی راتوں میں دعا کی لذت سے بدل دیا.كَانُوا بِرَنَّاتِ الْمَثَانِي قَبْلَهَا قَدْ اُحْصِرُوا فِي شُحِهَا كَالْعَانِي وہ اس سے پہلے دو تارے کی سُروں کی حرص میں قیدیوں کی طرح گرفتار تھے.قَدْ كَانَ مَرْتَعُهُمُ أَغَانِى دَائِمًا طَوْرًا بِغِيْدِ تَارَةً بِدِنَانِ ان کے عیش وعشرت کا میدان ہمیشہ ہی راگ و رنگ تھا.کبھی تو نازک اندام عورتوں سے شغل کرتے اور کبھی شراب کے مٹکوں سے.
مَا كَانَ فِكَرْ غَيْرَفِكْرِغَوَانِي أَوْ شُرْبِ رَاحٍ أَوْ خَيَالِ جِـفَــان انہیں حسین عورتوں کے سوا اور کوئی فکر نہ تھی یا پھر وہ شراب نوشی میں مصروف رہتے یا شراب کے پیالوں کے تصور میں محو ہوتے.كَانُوا كَمَشْعُرُفِ الْفَسَادِ بِجَهْلِهِمُ رَاضِينَ بِالَّا وُسَاحَ وَالْأدْرَانِ وہ اپنے اکھڑ پن کی وجہ سے فساد کے شیفتہ تھے اور میل کچیل اور ناپاکی پر خوش تھے.عَيْبَانِ كَانَ شِعَارَهُمْ مِنْ جَهْلِهِمْ حُمْقُ الْحِمَارِ وَ وَثُبَةُ السِّرْحَانِ ان کی جہالت کی وجہ سے دو عیب ان کے لازم حال تھے یعنی گدھے کی اڑ اور بھیڑیے کا حملہ.فَطَلَعْتَ يَا شَمْسَ الْهُدَى نُصْحالَهُمْ لِتُضِيْنَهُمُ مِنْ وَجْهِكَ النُّوْرَانِي سواے آفتاب ہدایت! تو نے ان کی خیر خواہی کے لئے طلوع کیا تا اپنے نورانی چہرہ سے تو انہیں منور کر دے.أُرْسِلْتَ مِنْ رَّبِّ كَرِيمٍ مُّحْسِنِ فِي الْفِتْنَةِ الصَّمَّاءِ وَالطَّغْيَانِ تو رب کریم محسن کی طرف سے خوفناک فتنے اور طغیان وسرکشی کے وقت بھیجا گیا.يَالَلُفَتَى مَا حُسْنُهُ وَجَمَالُهُ رَيَّاهُ يُصْبِى الْقَلْبَ كَالرَّيْحَان واہ ! کیا ہی جوان مرد ہے! کیسے حسن و جمال والا ہے! جس کی خوشبو دل کو ریحان کی طرح موہ لیتی ہے.وَجُهُ الْمُهَيْمِنِ ظَاهِرٌ فِي وَجْهِهِ وَشُنُونُهُ لَمَعَتْ بِهَذَا الشَّانِ آپ کے چہرہ میں خدا کا چہرہ نمایاں ہے اور خدا کی صفات ( آپ کی ) اس شان سے جلوہ گر ہوگئیں.فَلِذَا يُحَبُّ وَيَسْتَحِقُّ جَمَالُهُ شَغَفَا بِهِ مِنْ زُمْرَةِ الْأَخْدَانِ سواسی لئے تو آپ سے محبت کی جاتی ہے اور آپ کا ہی جمال اس لائق ہے کہ دوستوں کے گروہ میں سے صرف آپ ہی سے بے پناہ محبت کی جائے.سُجُحْ كَرِيمٌ بَاذِلٌ خِلُّ التَّقَى خِرْقَ وَفَاقَ طَوَائِفَ الْفِتْيَانِ آپ خوشی خلق ، معزز سخی، تقوی کے بچے دوست فیاض اور جواں مردوں کے گروہوں پر فوقیت رکھنے والے ہیں.
فَاق الْوَرى بِكَمَالِهِ وَجَمَالِهِ وَجَلَالِهِ وَ جَنَانِهِ الرَّيَّان آپ ساری خلقت سے اپنے کمال اور اپنے جمال اور اپنے جلال اور اپنے شاداب دل کے ساتھ فوقیت لے گئے ہیں.لَا شَكٍّ أَنَّ مُحَمَّدًا خَيْرُ الْوَرى رَيْقُ الْكِرَامِ وَنُخْبَةُ الْأَعْيَانِ بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم خیر الورای معززین میں سے برگزیدہ اور سرداروں میں سے منتخب وجود ہیں.تَمَّتْ عَلَيْهِ صِفَاتُ كُلّ مَزيَّةٍ خُتِمَتْ بِهِ نَعْمَاءُ كُلّ زَمَانِ ہر قسم کی فضیلت کی صفات آپ پر کمال کو پہنچ گئیں اور ہر زمانہ کی نعمتیں آپ پر ختم ہو گئیں ہیں.وَاللَّهِ إِنَّ مُحَمَّدًا كَرِدَافَةٍ وَبِهِ الْوُصُولُ بِسُدَّةِ السُّلْطَانِ بخدا! بے شک محمدصلی اللہ علیہ وسلم ( خدا کے ) نائب کے طور پر ہیں اور آپ ہی کے ذریعہ دربار شاہی میں رسائی ہوسکتی ہے.هُوَ فَخْرُ كُلِّ مُطَهَّرٍ وَّ مُقَدَّسِ وَبِهِ يُبَاهِي الْعَسْكَرُ الرُّوحَانِـي آپ ہر ایک مطہر اور مقدس کا فخر ہیں اور روحانی لشکر آپ پر ہی ناز کرتا ہے.هُوَ خَيْرُ كُلّ مُقَرَّبٍ مُّتَقَدَّمٍ وَالْفَضْلُ بِالْخَيْرَاتِ لَا بِزَمَانٍ آپ ہر مغرب اور ( راہ سلوک میں ) آگے بڑھنے والے سے افضل ہیں اور فضیلت کار ہائے خیر پر موقوف ہے نہ کہ زمانہ پر.وَالطَّلُّ قَدْ يَبْدُو أَمَامَ الْوَابِلِ فَالطَّلُّ طَلٌّ لَيْسَ كَالتَّهْتَانِ اور ہلکا مینہ ( یعنی پھوار ) کبھی موسلا دھار بارش سے پہلے ہوتا ہے.ہلکا مینہ مہلک امیہ ہی ہے موسلا دھار بارش کی طرح نہیں بَطَلٌ رَّحِيدٌ لَا تَطِيشُ سِهَامُهُ ذُو مُصْمِيَاتٍ مُوبِقُ الشَّيْطَان آپ یگانہ پہلوان ہیں جس کے تیر خطا نہیں جاتے.آپ ٹھیک نشانے پر لگنے والے تیروں کے مالک ( اور ) شیطان کو ہلاک کرنے والے ہیں.هُوَ جَنَّةٌ إِنّى أَرى أَثْمَارَةَ وَقُطُوفَهُ قَدْ ذُلِلَتْ لِجَنَانِي آپ ایک باغ ہیں.بے شک میں دیکھتا ہوں کہ اس کے پھل اور اس کے خوشے میرے دل کیلئے جھکادیئے گئے ہیں.
أَلْفَيْتُهُ بَحْرَ الْحَقَائِقِ وَالْهُدَى وَرَأَيْتُهُ كَالدُّرِ فِى اللَّمَعَانِ میں نے آپ کو حقائق اور ہدایت کا سمندر پایا اور چمک دمک میں آپ کو موتی کی طرح پایا.قَدْ مَاتَ عِيسَى مُطْرِقَا وَّنَبِيَّنَا حَيٌّ وَ رَبِّي إِنَّهُ وَافَانِي عیسی تو سر جھکائے وفات پاگئے اور ہمارے نبی زندہ ہیں اور مجھے رب کی قسم ! آپ نے مجھ سے ملاقات بھی کی ہے.وَاللَّهِ إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ جَمَالَهُ بِعُيُونِ جِسْمِي قَاعِدًا بِمَكَانِي بخدا! میں نے آپ کے جمال کو اپنی جسمانی آنکھوں سے اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے دیکھا ہے.هَا إِنْ تَظَنَّيْتَ ابْنَ مَرْيَمَ عَائِشًا فَعَلَيْكَ إِثْبَاتًا مِنَ الْبُرُهَـانِ دیکھ ! اگر تو بھی ابن مریم کو زندہ گمان کرتا ہے.تو دلیل سے ثابت کرنا تجھ پر لازم ہے.أ فَانتَ لَا قَيْتَ الْمَسِيحَ بِيَقُظَةٍ أَوْجَاءَكَ الْأَنْبَاءُ مِنْ يَقْـظَــانِ کیا تو مسیح سے بیداری میں مل چکا ہے یا کسی جیتے جاگتے سے تمہیں ایسی خبریں ملی ہیں.اُنظُرُ إِلَى الْقُرْآنِ كَيْفَ يُبَيِّنُ أَفَأَنْتَ تُعْرِضُ عَنْ هُدَى الرَّحْمَانِ قرآن کود یکھ کہ وہ کیسے واضح طور پر بیان کرتا ہے.کیا تو خدائے رحمان کی ہدایت سے منہ پھیرتا ہے؟ فَاعْلَمُ بِأَنَّ الْعَيْشَ لَيْسَ بِثَابِتٍ بَلْ مَاتَ عِيسَى مِثْلَ عَبْدِ فَان جان لے کہ زندگی تو ثابت نہیں بلکہ عیسی ایک فانی بندہ کی طرح مرچکے ہیں.وَنَبِيُّنَا حَيٌّ وَإِنِّي شَاهِدٌ وَقَدِ اقْتَطَفُتُ قَطَائِفَ اللُّقْيَانِ اور ہمارے بنی صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں اور بے شک میں گواہ ہوں اور میں نے آپ کی ملاقات کے ثمرات حاصل کئے ہیں.وَ رَأَيْتُ فِي رَيْعَانِ عُمُرِى وَجْهَهُ ثُمَّ النَّبِيُّ بِيَقَظَتِي لَاقَانِي میں نے تو (اپنے ) عنفوانِ شباب میں ہی آپ کا چہرہ مبارک دیکھا.پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری بیداری میں بھی مجھے ملے ہیں.
إِنِّي لَقَدْ أُحْيِيتُ مِنْ إِحْيَانِهِ وَاهَا لِإِعْجَازِ فَمَا أَحْيَانِـي بے شک میں آپ کے زندہ کرنے سے ہی زندہ ہوا ہوں.سبحان اللہ! کیا اعجاز ہے اور مجھے کیا خوب زندہ کیا ہے! يَا رَبِّ صَلّ عَلَى نَبِيِّكَ دَائِمًا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا وَ بَعْثٍ ثَانِ اے میرے رب ! اپنے نبی پر ہمیشہ درود بھیجتارہ.اس دنیا میں بھی اور دوسری دنیا میں بھی.يَا سَيِّدِى قَدْ جِئْتُ بَابَكَ لَاهِفًا وَالْقَوْمُ بِالْإِكْـفَـارِ قَدْ آذَانِـي اے میرے آقا! میں تیرے دروازے پر مظلوم ومضطر فریادی کی حالت میں آیا ہوں جبکہ قوم نے (مجھے) کا فر کہہ کر ایذا دی ہے.يَفْرِئُ سِهَامُكَ قَلْبَ كُلِّ مُحَارِبِ وَيَشُجُّ عَزْمُكَ هَامَةَ النُّعْبَانِ تیرے تیر ہر جنگجو کے دل کو چھید دیتے ہیں اور تیرا عزم اثر دھا کے سر کو چل ڈالتا ہے.لِلَّهِ دَرُكَ يَا إِمَامَ الْعَالَمِ أَنْتَ السَّبُوْقَ وَ سَيِّدُ الشُّجُعَـانِ آفرین تجھ پر اے دنیا کے امام! تو سب پر سبقت لے گیا ہے اور بہادروں کا سردار ہے.نُظُرُ إِلَيَّ بِرَحْمَةٍ وَتَحَتُنٍ يَا سَيِّدِى أَنَا أَحْقَرُ الْغِلْمَانِ تو مجھ پر رحمت اور شفقت کی نظر کر.اے میرے آقا! میں ایک حقیر ترین غلام ہوں.يَا حِبِّ إِنَّكَ قَدْ دَخَلْتَ مَحَبَّةٌ فِي مُهْجَتِي وَ مَدَارِكِي وَ جَنَانِي اے میرے آقا! تو از راہ محبت میری جان میرے حواس اور میرے دل میں داخل ہو گیا ہے.مِنْ ذِكْرِ وَجُهِكَ يَا حَدِيقَةَ بَهْجَتِي لَمْ أَخُـلُ فِي لَحْطٍ وَّلَا فِي آنِ اے میری خوشی کے باغ! تیرے چہرے کی یاد سے میں ایک لحظہ اور آن کے لئے بھی خالی نہیں رہا.جِسْمِي يَطِيرُ إِلَيْكَ مِنْ شَقٍ عَلَا يَالَيْتَ كَانَتْ قُوَّةُ الطَّيَرَانِ میرا جسم تو شوق غالب سے تیری طرف اڑنا چاہتا ہے.اے کاش! مجھ میں اڑنے کی طاقت ہوتی.( آئینہ کمالات اسلام.روحانی خزائن جلد ۵ صفحه ۵۹۰ تا ۵۹۴)
الْقَصِيدَةُ الْمُبْتَكِرَةُ الْمُحَبَّرَةُ الَّتِى خَاطِرِى أَبُو عُذْرِهَا وَ قَدْ أَوْدَعْتُهَا أَشْعَارًا تُشْفِي صُدُورَ الْمُتَفَكِّرِيْنَ وَ تُرْوِي أَوَامَ الصَّادِينَ.یہ منفرد اور خوبصورت قصیدہ میری طبع فکر کی تخلیق ہے میں نے اس قصیدہ کو ایسے اشعار ودیعت کئے ہیں جو غور و فکر کرنے والوں کے سینوں کو شفا دیں گے اور پیاسوں کی پیاس کو بجھا دیں گے.بِمُطَّلِعٍ عَلَى أَسْرَارِ بَالِى بِعَالِمِ عَيْبَتِي فِي كُلِّ حَالِي قسم اس ذات کی جو میرے دل کے بھیدوں سے آگاہ ہے اور قسم اس ذات کی جو ہر حال میں میرے سینے کے راز سے واقف ہے.بِوَجْهِ قَدْ رَأَى أَعْشَارَ قَلْبِي بِمُسْتَمِعِ لِصَرْخِي فِي اللَّيَالِي قسم اس ذات کی جو میرے دل کے تمام گوشوں سے واقف ہے اور قسم اس ذات کی جورا توں کو میری آہ وزاری کو سنے والا ہے.لَقَدْ أُرْسِلْتُ مِنْ رَّبِّ كَرِيمٍ رَحِيْمِ عِندَ طُوفَانِ الضَّلَالِ بے شک میں رب کریم رحیم کی طرف سے طوفانِ ضلالت کے وقت بھیجا گیا ہوں.وَقَدْ أُعْطِيتُ بُرُهَانًا كَرُمْحٍ وَلَقَفْنَاهُ تَفْقِيْفَ الْعَوَالِـي اور مجھ کو نیزے جیسی تیز ) بر ہان دی گئی ہے اور اس برہان کو ہم نے ہر بچی سے پاک کر دیا ہے جس طرح کہ نیزوں کوسیدھا کیا جاتا ہے.فَلَا تَقْفُ الظُّنُونَ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَخَفْ أَخُذَ الْمُحَاسِبِ ذِي الْجَلَالِ پس تو نادانی سے بے بنیاد خیالی باتوں کے پیچھے نہ لگ اور صاحب جلال حساب لینے والے کی گرفت سے ڈر.
تری آيَاتِ صِدْقِى ثُمَّ تَنْسى لَحَاكَ اللَّهُ مَالَكَ لَا تُبَالِي تو میری سچائی کے نشان دیکھتا ہے.پھر بھول جاتا ہے.خدا تیرا برا کرے.کیا بات ہے کہ تو پرواہ نہیں کرتا.تَعَالَ إِلَى الْهُدَى ذُلَّا خُضُوعًا إِلَى مَا تَكْتَسِ ثَوبَ الدَّلَالِ فروتنی اور خاکساری سے ہدایت کی طرف آ.کب تک تو غرور کا لباس پہنے رکھے گا.وَ إِنْ نَاصَلْتَنِي فَتَرى سِهَامِي وَمِثْلِى لَا يَفِرُّ مِنَ النِّضَالِ اگر تو تیراندازی میں میرا مقابلہ کرے تو میرے تیروں کا تجھے پتہ لگ جائیگا اور میرے جیسا آدمی تیراندازی کے مقابلہ میں بھا گا نہیں کرتا.سِهَامِي لَا تَطِيشُ بِوَقْتِ حَرْبٍ وَسَيْفِى لَا يُغَادِرُ فِي الْقِتَالِ لڑائی کے وقت میرے تیر خطا نہیں جاتے اور میری تلوارلڑائی میں (کسی کو) نہیں چھوڑتی.فَإِنْ قَاتَلْتَنِى فَارِیكَ إِنِّي مُقِيمَ فِي مَيَادِينِ الْقِتَالِ اور اگر تو مجھ سے جنگ کرے تو میں تجھے دکھا دوں گا کہ بے شک میں لڑائی کے میدانوں میں ثابت قدم ہوں.أَ بِالْإِيْدَاءِ أَتُرُكُ أَمْرَ رَبِّي وَمِثْلِى حِيْنَ يُؤْذَى لَا يُبَالِـي کیا دُ کھ دیئے جانے سے میں اپنے رب کے کام کو چھوڑ دوں ؟ جبکہ میرے جیسا آدمی ایذاء دیے جانے پر پرواہ نہیں کیا کرتا.كَيْفَ أَخَافُ تَهْدِيدَ الْخُنَاثَى وَقَدْ أُعْطِيتُ حَالَاتِ الرِّجَالِ میں محنتوں کی دھمکی سے کیسے ڈرسکتا ہوں جبکہ مجھے مردوں کے حالات مردانگی دئے گئے ہیں.أَلَا إِنِّي أُقَـــــاوِمُ كُلَّ سَهُم وَأَقْــلــى الْإِكْتِــــانَ عَنِ الرِّبَالِ آگاہ رہو کہ میں ہر تیر کا سامنا کروں گا اور میں تیروں کے خوف سے مورچہ بند ہونے کو پسند نہیں کرتا.فَإِنْ حَرْبًا فَحَرْبٌ مِثْلَ نَارٍ وَإِنْ سِلْمٌ فَسِلْمٌ كَالؤُلَالِ اگر جنگ چاہوتو (ادھر سے ) جنگ ہوگی آگ کی طرح.اور اگر صلح چاہو تو (ادھر سے ) صلح ہوگی آب شیریں کی طرح.
وَ حَرْبِي بِالدَّلَائِلِ لَا السّهَامِ وَقَوْلِى لَهَدَمٌ شَاجُ الْقُذَالِ اور میری لڑائی دلائل کے ذریعہ ہوگی نہ کہ تیروں سے اور میرا قول تیغ براں ہے جو گڈمی کو توڑ دینے والا ہے.وَفَاقَ السَّيْفَ نُطْقِي فِي الصَّقَالِ قَدِ اغْتَلْتُ الْمُكَفِّرَ كَالْغَزَالِ اور میرا کلام چمک اور تیزی میں تلوار سے بڑھ کر ہے.بے شک میں نے تکفیر کر نیوالے کو ہرن کے شکار کی طرح اچانک ہلاک کر دیا ہے.وَلَمْ يَزَلِ اللّنَامُ يُكَفِّرُونِي إِلَى أَنْ جَاءَ نُصْرَةُ ذِي الْجَلَالِ اور کمینے لوگ میری تکفیر میں لگے رہے یہاں تک کہ خدائے ذوالجلال کی مدد آ گئی.وَقَدْ جَادَ لْتَنِي ظُلْمًا وَّ زُورًا وَجَاوَزُتَ الدِّيَانَةَ فِي الْجِدَال اور یقیناً تو نے ظلم اور جھوٹ کے ساتھ مجھ سے جھگڑا کیا ہے.اور اس جھگڑے میں دیانت سے تجاوز کر گیا ہے.وَلَوْ قَبْلَ الْجِدَالِ سَأَلْتَ مِنِّى جُذِبْتَ إِلَى الْهُدَى قَبْلَ الْوَبَالِ اگر جھگڑے سے پہلے تو مجھ سے دریافت کر لیتا تو تباہی سے پہلے ہدایت کی طرف کھینچا جاتا.لَنَا فِي نُصْرَةِ الدِّينِ الْمَتِينِ مَسَاعِي فِي التَّرَقِي وَالْكَمَالِ دینِ متین کی نصرت میں ہماری ایسی مساعی ہیں جو ترقی اور کمال پارہی ہیں.هَدَانِي خَالِقِي نَهْجًا قَوِيمًا وَرَبَّانِى بِأَنْوَاعِ النَّوَالِ میرے خالق نے مجھے سیدھی راہ پر چلایا ہے اور طرح طرح کے انعامات سے میری تربیت فرمائی ہے.لَقَدْ أُعْطِيتُ أَسْرَارَ السَّرَائِرِ فَسَلْ إِنْ شِئْتَ مِنْ نَّوْعِ السُّوَّالِ مجھے نہاں در نہاں اسرار عطا کئے گئے ہیں.اگر تو چاہے تو کسی طرح کا سوال کر کے پوچھ دیکھ.وَقَدْ غَوَّصْتُ فِي بَحْرِ الْفَنَاءِ فَعُدْتُ وَ فِي يَدِى أَبْهَى النَّالِي اور میں نے فنا کے سمندر میں غوطہ لگایا.سو جب میں لوٹا تو میرے ہاتھ میں بہت ہی چمکدار موتی تھے.رَأَيْتُ بِفَضْلِ رَبِّي سُبُلَ رَبِّي وَإِنْ كَانَتْ أَدَقَّ مِنَ الْهِلَالِ میں نے اپنے رب کے فضل سے خدا کی راہیں پالی ہیں اگر چہ وہ ہلال سے بھی زیادہ بار یک تھیں.
۱۲ وَ كَمْ سِرٍ أَرَانِى نُورُ رَبِّي وَ آيَاتٍ عَلَى صِدْقِ الْمَقَالِ اور بہتیرے بھید میرے رب کے نور نے مجھے دکھائے اور میری باتوں کی سچائی پر نشانات بھی دکھائے ہیں.وَ عِلْمٍ يَبْهَرَنَّ عُقُوْلَ نَاسٍ وَ رَأْيِ قَدْ عَلَا قُنَنَ الْجِبَالِ اور بہت سا علم بھی دیا جو مخالف لوگوں کی عقلوں پر غالب آجائیگا اور بہت سے افکار دیئے جو پہاڑوں کی چوٹیوں سے بھی بلند ہیں.سَعَيْتُ وَ مَا وَنَيْتُ بِشَوْقِ رَبِّي إِلَى أَنْ جَاءَ نِي رَيَّا الْوِصَالِ میں نے اپنے رب کے اشتیاق میں کوشش جاری رکھی اور کوئی سستی نہ کی یہاں تک کہ مجھے وصالِ الہی کی خوشبو آ گئی.وَقَدْ أُشْرِبْتُ كَاسًا بَعْدَ كَأْسٍ إِلَى أَنْ لَاحَ لِى نُورُ الْجَمَالِ اور مجھے پیالے پر پیالہ پلایا گیا یہاں تک کہ مجھ پر جمال حقیقی کا نور جلوہ گر ہو گیا.وَقَد أُعْطِيتُ ذَوُقًا بَعْدَ ذَوُقٍ وَنَعْمَاءَ الْمَحَبَّةِ وَالدَّلَالِ اور مجھے ذوق پر ذوق دیا گیا اور محبت اور ناز کی نعمتیں بھی دی گئیں.وَجَدْتُ حَيَاتَ قَلْبِي بَعْدَ مَوْتِى وَ عَادَتْ دَولَتِى بَعْدَ الزَّوَالِ میں نے اپنی فنا کے بعد دل کی زندگی کو پالیا اور میری دولت جاتے رہنے کے بعد لوٹ آئی.لفَاظَاتُ الْمَوَائِدِ كَانَ أُكْلِى وَصِرْتُ الْيَوْمَ مِطْعَامَ الْأَهَالِي دستر خوانوں کا پس خوردہ میری خوارک تھا اور آج میں کئی گھرانوں کو کھلانے والا بن گیا ہوں.أَزِيدُ بِفَضْلِهِ يَوْمًا فَيَوْمًا وَأُصْلِى قَلْبَ مُنْتَظِرِ الْوَبَالِ میں اس کے فضل سے دن بدن ترقی کر رہا ہوں.اور ہلاکت کے منتظر کے دل کو جلا رہا ہوں.اَلَا يَا حَاسِدِى خَفْ قَهُرَ رَبّى وَمَا آلُوْكَ نُصْحًا فِي الْمَقَال اے میرے حاسد! میرے رب کے قہر سے ڈر اور میں تیری خیر خواہی کی بات کہنے میں کوتاہی نہیں کرتا.فَلَا تَسْتَكْبِرَنَّ بِفَوْرِ عُجْبٍ وَكَمْ مِنْ مُّزْدَهِي صَيْدُ النَّكَـالِ پس تو خود پسندی کے جوش میں ہرگز تکبر نہ کر.اور بہت سے مغرور عبرت ناک عذاب کا شکار بن چکے ہیں.
أَلَا يَا خَاطِبَ الدُّنْيَا الدَّنِيَّةُ تَذَكَّرُ يَوْمَ قُرُبِ الْإِرْتِحَالِ اے کمینی دنیا کے طالب ! ( دنیا سے ) کوچ کے قریب ہونے کے دن کو یا دکر.سِهَامُ الْمَوْتِ تَفْجَأُ يَا عَزِيزِى وَلَوْ طَالَ الْمَدَى فِي الْإِنْتِقَالِ اے میرے عزیز ! موت کے تیر اچانک آ لگتے ہیں خواہ ( دنیا سے ) انتقال کی مدت لمبی بھی ہو جائے.هَدَاكَ اللهُ قَدْ جَادَلُتَ بُغْضًا وَمَافَكَّرُتَ فِي قَوْلِي وَ قَالِي خدا تجھے ہدایت دے.تو نے بغض کی وجہ سے جھگڑا کیا ہے اور میری بات میں غور نہیں کیا.وَكَمْ أَكْفَرْتَنِي كِذبًا وَزُورًا وَكَمْ كَذَّبُتَ مِنْ زَيعَ الْخَيَالِ اور تو نے جھوٹ اور دروغ گوئی سے میری بہت تکفیر کی ہے اور اپنی کج خیالی سے میری بہت تکذیب کی ہے.وَ إِنِّي قَدْ أَرى قَدْ ضَاعَ دِيْنُكَ فَقُمْ وَارْبَأْ بِهِ قَبْلَ الرِّحَالِ اور یقیناً میں دیکھتا ہوں کہ تیرا دین ضائع ہو گیا ہے پس اٹھ اور کوچ سے پہلے اسے سنبھال لے.حَيَاتُكَ بِالتَّغَافِلِ نَوْعُ نَوْمٍ وَأَيَّامُ الْمَعَاصِي كَاللَّيَالِي تیری غافلانہ زندگی ایک قسم کی نیند ہے اور گناہوں کے ایا م راتوں کی طرح ہیں.وَ لَسْتُ بِطَالِبِ الدُّنْيَا كَزَعْمِكَ وَقَدْ طَلَّقْتُهَا بِالْإِعْتِزَالِ اور میں ہرگز طالب دنیا نہیں ہوں جیسا کہ تیرا خیال ہے.میں نے تو گوشہ نشینی کے ذریعہ اسے طلاق دے دی ہے.تَرَكْنَا هَذِهِ الدُّنْيَا لِوَجُهِ وَاثَرُنَا الْجَمَالَ عَلَى الْحِمَالِ ہم نے یہ دنیا ایک چہرے کی خاطر چھوڑ دی ہے اور ہم نے اس کے جمال کو جمال یعنی اونٹوں پر ترجیح دی ہے.وَ إِنَّكَ تَزْدَرِى نُطْقِي وَقَوْلِى وَلَوْصَادَفَتَهُ مِثْلَ اللَّالِي تو میرے کلام اور میری بات کو حقیر سمجھتا ہے خواہ تُو نے اسے موتیوں کی مانند پایا ہو.فَلَا تَنْظُرُ إِلى زَحْفٍ فَإِنِّي نَظَمْتُ قَصِيدَتِي بِالْإِرْتِجَالِ پس تو (اس میں ) کسی نقل کے بارے میں سوچ بچار نہ کر کیونکہ میں نے تو اپنے قصیدہ کوفی البدیہ کہا ہے.( آئینہ کمالات اسلام.روحانی خزائن جلد ۵ صفحه ۵۹۴ تا۵۹۶)
۱۴ أُمِرْتُ مِنَ اللهِ الْكَرِيمِ الْمُمَجَّدِ فَقُمْتُ وَ لَمْ أَكْسَلُ وَ لَمْ أَتَبَلَّدِ خدائے بزرگ و کریم کی طرف سے مجھے مامور کیا گیا ہے پس میں اس پر کمر بستہ ہو گیا.نہ میں نے سنتی دکھائی اور نہ کوئی تر دکیا وَهَذَا كِتَابِي قَدْ تَلَأَ لَا وَجْهُهُ تَلَا لُو سِمْطَى لُؤْلُوْ وَ زَبَرْجَدِ اورہ میری کتاب جس کا حسن موتیوں اور زمرد کی مالا جیسی چمک لئے ہے روشن ہو گیا ہے.تَرَى نُوْرَ الْعِرَفَانِ فِيهِ كَأَنَّهُ أَيَاةُ ذُكَاءٍ أَوْ بَرِيقُ الْعَسْجُدِ تو اس میں نو ر عرفان اس طرح مشاہدہ کرے گا کہ وہ گویا سورج کی کرن یا خالص سونے کی چمک ہے.وَ إِنِّي أَرَى فِيهِ الشَّفَاءَ لِطَالِبِ وَيُشْفَى بِهِ قَلْبُ السَّعِيْدِ وَ يَهْتَدِى یقیناً میں اس میں طالب حق کے لئے شفا پاتا ہوں جس سے سعید فطرت کے دل کو شفا دی جاتی ہے اور وہ ہدایت پا جاتا ہے.وَ أَوْدَعْتُهُ أَسْرَارَ عِلْمٍ وَحِكْمَةٍ وَرَتَّبَتُهُ مِثْلَ الشَّقِيْفِ الْمُسَنَّدِ اور میں نے اس میں علم و حکمت کے اسرار سمو دیئے ہیں اور میں نے اسے ایک ماہر قابل اعتما داد یب کی طرح تر تیب دیا ہے.وَكَمْ مِنْ لَالِى فِيهِ مِنْ سِرِّ الْهُدَى فَيَـا صَاحِ فَتِشْهَا وَلَا تَتَجَلَّـدِ اس میں ہدایت کے اسرار کے کتنے ہی موتی ہیں.پس اے میرے دوست! ان کو تلاش کر اور جلد بازی سے کام نہ لے.وَقَدْ بَانَ وَجُهُ الْحَقِّ فِيْهِ وَصَاحَةً كَخَةٍ نَقِيَ اللَّوُن لَمْ يَتَخَدَّدِ اور اس میں حق کا چہرہ خوب ظاہر ہو گیا ہے ایسے خوشرنگ رخسار کی طرح جس پر بیماری یا ضعف کے کوئی آثار نہیں.وَإِنِّي مِنَ اللَّهِ الْكَرِيمِ مُجَدَدٌ وَمِنْهُ مُبَارَاتِي وَ سَيْفِي وَ أَجْرَدِى میں کریم خدا کی طرف سے مسجد دہوں اور اسی کی جناب سے مجھے مقابلہ کی طاقت بھی عطا ہوئی اور تلوار اور تیز رفتار گھوڑا بھی
۱۵ وَ وَاللَّهِ إِنِّى مِنْ نَخِيلٍ حَمِيلَةٍ وَحِبَى بِبُسْتَانِى يَرُوحُ وَيَغْتَدِى اور خدا کی قسم میں بکثرت پھل دینے والی کھجور ہوں اور میر امحبوب میرے باغ کو صبح و شام رونق بخشتا ہے.وَقَدْ خَصَّنِي رَبِّي وَأَلْقَى رِدَاءَهُ عَلَيَّ فَمَا تَدْرُونَ مَا تَحْتَ بُرُجُدِى اور یقیناً میرے رب نے مجھے ہی خاص کیا ہے اور اپنی چادر سے مجھے ڈھانپ لیا.پس تم کیا جانو کہ اس منقش چادر کے نیچے کیا ہے! وَ قَدْ ذُلِلَتْ نَفْسِي بِتَوْفِيقِ خَالِقِي فَلَيْسَ كَمِثْلِى فَوْقَ مَوْرٍ مُعَبَّدِ پس میرانفس میرے خالق کی توفیق سے مطیع وفرمانبردار ہو گیا ہے اور اس پائمال راستے پر مجھ سا کوئی نہیں.نَمَا كُلُّ عِلْمٍ صَالِحٍ فِي قَرِيْحَتِى كَأَشْجَارِ مَوْلِي الْأَسِرَّةِ أَغْيَدِ میری فطرت میں ہر نیک علم اس درخت کی طرح پروان چڑھا ہے جس کی شاخیں گھنی بکثرت اور تہہ بہ تہ ہوں.فَجَدَّدْتُ تَوْحِيدًا عَفَتْ آثَارُهُ وَطَهَّرْتُ أَرْضَ الدِّينِ مِنْ كُلِّ جَلْسَدِ پس میں نے اس تو حید کوزندہ کیا ہے جس کے آثار نا پید ہو چکے تھے اور میں نے دین کی سرزمین کو ہر بہت سے پاک کیا ہے.وَ قَوْمِي يُعَادِيْنِى غُرُورًا وَنَحْوَةً مَتَى أَدْنُ رُحْمًا يَنْأَ عَنِّى وَيُبْعِدِ اور میری قوم غرور وتکبر کی بناء پر مجھ سے دشمنی کرتی ہے.جب میں رحمت کے جذبہ سے قریب ہوتا ہوں تو وہ مجھ سے کنارہ کش ہو کر دور چلی جاتی ہے يَسُبُّ وَ مَا أَدْرِى عَلَى مَا يَسُبُّنِي أَيُكْفَرُ مَنْ يُعْلَى لِوَاءَ مُحَمَّدِ ہ مجھے گالیاں دیتے ہیں اور میں نہیں جانتا کہ وہ کس بات پر مجھے گالیاں دیتے ہیں.کیا ایسے شخص کو کا فرکہا جا سکتا ہے جو حضرت محمد ﷺ کے جھنڈے کو بلند کرتا ہے يُزَاحِمُنِي مِنْ كُلِّ بَابٍ فَتَحْتُهَا لِنَصْرِ رَسُولِ اللَّهِ حِبَى وَ سَيِّدِى میں اپنے آقا وحبیب رسول اللہ ﷺ کی نصرت کے لئے جس دروازے کو بھی کھولتا ہوں وہ میرے مزاحم ہو جاتے ہیں.وَ قَدْ أَكْفَرُونِي قَبْلَ كَشْفِ حِجَابِهِمْ وَيَعْلَمُ رَبِّي صِدْقَ قَوْلِى وَ مَقْصِدِى انہوں نے اپنے پردہ حقیقت کھلنے سے پہلے ہی میری تکفیر کر دی ہے اور میرا رب میرے قول کی سچائی اور میرے مقصد کو خوب جانتا ہے وَرُبَّ وَلِيّ اللَّهِ بِرِّ مُقَرَّبٌ يُرَى فِي عُيُونِ الْحَاسِدِينَ كَمُلْحِدِ اور اللہ کے بہت سے ولی ہیں جو نیک اور مقرب ہوتے ہیں لیکن حاسدوں کی نگاہوں میں ملحد اور بے دین شمار ہوتے ہیں.
۱۶ وَ أَيْقَظْتُهُمْ رُحُمًا عَلَيْهِمْ وَشَفَقَةً وَلَكِنَّهُمْ أَعْدَاءُ كُلَّ مُسَهَدِ میں نے ان پر رحمت اور شفقت کرتے ہوئے انہیں بیدار کیا لیکن وہ ہر جگانے والے کے دشمن ہیں.وَ لَسْتُ بِتَارِي أَمْرَ رَبِّي مَخَافَةٌ وَلَوْ قَتَلُونِي بِالْحِسَامِ الْمُجَرَّدِ اور میں اپنے رب کے حکم کو کسی بھی خوف سے ترک کرنے والا نہیں خواہ وہ بے نیام تیز تلوار سے میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں وَ كَيْفَ أَخَافُ نَهِيقَ قَوْمٍ مُفَنَّدٍ مَثِلَ عُوَاءِ الذِئْبِ بَلْ صَوْتَ جُدْجُدِ اور میں ایک بے وقوف قوم کے شور وغوغا سے کس طرح خائف ہو سکتا ہوں جن کی آواز بھیڑیے کی شیخ تو کجا بینڈ ھے کی آواز کی طرح ہے وَ كَيْفَ يُؤَثِرُ حُجَّتِي فِي نُفُوسِهِمْ وَلَا حَظَّ مِنْ سِرِّ الْهُدَى لِصَفَنَدَدِ و اور میری دلیل ان کے نفوس میں کیسے اثر کر سکتی ہے جبکہ کسی احمق کے لئے رموز ہدایت میں کوئی حصہ نہیں.تَبَيَّنَتِ الْآيَاتُ حَقًّا فَمَا رَأَوُا وَصَالُوا وَ خَالُوْنِي عَلَى غَيْرِ مَرْصَدِ واقعی تمام نشانات خوب ظاہر ہو چکے ہیں لیکن انہوں نے نہ دیکھا اور انہوں نے حملہ کیا اور مجھے سمجھا کہ میں کسی کمین گاہ کے بغیر ہی ہوں وَإِنِّي أَبَنْتُ لَهُمْ دَلَائِلَ مَقْصِدِى وَلَيْسَ لَهُمْ أَدْنَى الدَّلَائِلَ فِي الْيَدِ اور میں نے اپنے مقاصد کے جملہ دلائل ان پر روشن اور واضح کر دیئے ہیں لیکن ان کے ہاتھ میں تو ادنی دلیل بھی نہیں.وَقَدِ اسْتَتَرَوْا كَالطَّيْرِ فِي وُكَنَاتِهَا لِمَا عَجَزُوا مِنْ قِبَلِ عَشْبٍ مُحَدَّدِ جب وہ تیز کی ہوئی تلوار کا سامنا کرنے سے عاجز آگئے تو وہ پرندوں کی طرح اپنے گھونسلوں میں دبک کر چھپ گئے.قَاوَمُوْنِي فِي مُصَافٍ وَ مَا اهْتَدَوْا فَقُلْنَا احْسَنُوا لَا خَوْفَ مِنْكُمْ لِمُهْتَدِى فَمَا پس وہ کسی میدان میں بھی میرے مدمقابل نہ آئے اور نہ ہی ہدایت پائی پس ہم نے کہا دفع ہو جاؤ تم سے ایک ہدایت یا فتہ کوکوئی خوف نہیں وَ كَيْفَ أُعَالِجُ قَلْبَ وَجْهِ مُسَوَّدٍ غَبِيّ شَقِي فِي الْبَطَالَةِ مُفْسِدِ میں ” بطالہ میں رہنے والے روسیاہ نجمی بد بخت اور فسادی کے دل کا علاج کیسے کر سکتا ہوں.وَيَعْلُوْنَ دِعْصَ الرَّمْلِ هَرُبًا وَكُلُّهُمْ كَرَبُرَبِ ثَوْرِ الْوَحْشِ يَخْشَونَ جَدْجَدِي اور وہ بھاگتے ہوئے ریت کے بھر بھرے ٹیلوں پر اس طرح چڑھتے ہیں جیسے جنگی بیلوں کے ریوڑ سخت زمین سے ڈرتے ہیں.
وَ قُلْتُ لَهُمْ يَا قَوْمُ خَفْ قَهُرَ قَادِرٍ وَأَقْصِرُ وَمَهْلًا بَعْضَ هَذَا التَّشَدُّدِ اور میں نے انہیں کہا اے میری قوم! قادر خدا کے قہر سے ڈر اور اس تشد د میں کچھ تو کمی اور نرمی پیدا کرو.فَمَا تَرَكُوا أَوْزَارَ شَرِوَفِتْنَةٍ وَمَا خَافُوا نِيرَانَ يَوْمٍ مُبَدِّدِ لیکن انہوں نے شر اور فتنہ کے ہتھیار نہ چھوڑے اور نہ ہی ٹکڑے کر دینے والے دن کی آگ سے ڈرے.وَقَدْ تَرَكُونِي نَحْوَةً وَتَبَاعَدُوا وَلَيْسَ فُؤَادِي عَنْ هَوَاهُمْ بِمُبْعِدِ اور وہ اپنی نخوت سے مجھے چھوڑ کر بہت دور چلے گئے.لیکن میرا دل ان کے خیال سے دور نہیں ہے.( التبليغ“ ٹائیٹل پیج صفحه آخر)
۱۸ تَذَكَّرُ يَا أَخِي يَوْمَ السَّنَادِي وَتُبْ قَبْلَ الرَّحِيلِ إِلَى الْمَعَادِ اے میرے بھائی ! حشر کے دن کو یاد کر اور آخرت کی طرف کوچ سے پہلے تو بہ کرلے.فَأَخْرِجُ كُلَّ حِقْدِكَ مِنْ جَنَانٍ وَزَتِ النَّفْسَ مِنْ سَمِّ الْعِنَـادِ اپنے ہر کینے کو دل سے نکال ڈال اور پاک کر نفس کو دشمنی کے زہر سے.وَ خَفْ قَهُرَ الْمُهَيْمِنِ عِنْدَ ذَنْبٍ وَقِفُ ثُمَّ انْتَهِجُ سُبُلَ الرَّشَادِ اور نگران خدا کے قہر سے گناہ کرنے کے وقت ڈر اور ( گناہ سے ) رُک.پھر ہدایت کے راستوں پر چل.وَأُقْسِمُ أَنِّنِي يَا ابْنَ الْكِرَامِ لَقَدْ أُرْسِلْتُ مِنْ رَّبِّ الْعِبَادِ اور اسے شریفوں کی اولاد! میں قسم کھاتا ہوں کہ میں یقیناً بندوں کے رب کی طرف سے بھیجا گیا ہوں.وَقَدْ أُعْطِيتُ عِلْمًا بَعْدَعِلْمٍ وَكَأْسًا بَعْدَ كَأْسٍ مِنْ جَوَادِى اور میں علم پر علم دیا گیا ہوں اور پیالہ پر پیالہ دیا گیا ہوں اپنے بھی خدا کی طرف سے.وَحِبّى كُلَّ حِينٍ يَجْتَينِى وَيُدْنِينِي وَيُعْطِينِي مُرَادِى اور میرا محبوب ہر وقت مجھے برگزیدہ کرتا ہے اور اپنے قریب کرتا اور میری مراد مجھے دیتا ہے.فَمَا أَشقى بلَعُن اللَّاعِنِينَا وَصِدْقِيَ سَوْفَ يُذْكَرُ فِي الْبِلَادِ پس لعنت کرنے والوں کی لعنت سے میں بد بخت نہیں ہو سکتا اور میری سچائی کا ضرور ملکوں میں ذکر کیا جائے گا.وَكَأْسٍ قَدْ شَرِبْنَا فِي وِهَادٍ وَأُخْرَى نَشْرَبَـنُ فَوْقَ الْمَصَادِ اور بہت سے پیالے تو ہم نے پست زمین میں بیٹے ہیں اور ایک دوسرا پیالہ ہم پہاڑ کی چوٹی پر پئیں گے.وَلَسْتُ أَخَافُ مِنْ مَوْتِيَ وَقَتْلِى إِذَا مَـاكَـــانَ مَوْتِي فِي الْجِهَادِ میں اپنی موت اور قتل سے نہیں ڈرتا جب کہ میری موت جہاد میں ہو.
۱۹ وَآثَرْنَا الْحَبِيبَ عَلَى حَيَاةٍ وَقُمْنَا لِلشَّهَادَةِ بِالْعَتَادِ اور ہم نے اپنے محبوب کو اپنی زندگی پر ترجیح دی ہے اور ہم پوری تیاری سے شہادت ( حاصل کرنے ) کے لئے کھڑے ہو گئے ہیں.وَمَا الْخُسْرَانُ فِي مَوْتٍ بِتَقْوَى وَحُسْرُ الْمَرْءِ فِي سُبُلِ الْفَسَادِ اور تقویٰ کے ساتھ مرنے میں کوئی خسارہ نہیں انسان کا خسارہ تو فساد کی راہوں میں ہوتا ہے.وَإِنِّي قَدْ خَرَجْتُ إِلَى ذُكَاءٍ فَفَارَتْ عَيْنُ نُورٍ مِّنْ فُؤَادِى اور بے شک میں ایک سورج کی طرف نکل کھڑا ہوا تو میرے دل سے ایک نور کا چشمہ پھوٹ پڑا.بِحَمْدِ اللَّهِ إِنَّ الْحِبَّ مَعَنَا وَمَا يَرُمِي مَتَاعِى بِالْكَسَادِ الحمد للہ کہ ہمارا محبوب (خدا) ہمارے ساتھ ہے اور وہ میرے سامان کو کساد بازاری کا شکار نہیں ہونے دے گا.وَيُدْنِينِي بِحَضْرَتِهِ بِلُطْفٍ وَيَسْقِينِي مُدَامَ الْإِتِحَادِ اور وہ اپنی جناب میں مہربانی سے قریب کرتا ہے اور مجھے وصل کی شراب پلاتا ہے.وَإِنَّ هِدَايَةَ الْفُرْقَانِ دِينِي وَأَدْعُوكُمْ إِلَى نَهْجِ السّدَادِ اور بے شک قرآن کی ہدایت ہی میرا دین ہے اور میں تمہیں بھی درست راستے کی طرف بلاتا ہوں.فَقُمْ إِنْ شِئْتَ كَالًا حَبَابِ طَوْعًا وَإِمَّا شِئْتَ فَاجْلِسُ فِي الْأَعَادِي اگر تو چاہے تو دوستوں کی طرح (اپنی) خوشی سے اٹھ اور اگر چاہے تو تو دشمنوں میں بیٹھارہ.وَقَدْ بَارَى الْعَدُوُّ بِعَزْمِ حَرْبِ وَبَارَزْنَا فَيَا قَوْمِي بَدَادِ اور بے شک دشمن لڑائی کے ارادے سے سامنے آ گیا اور ہم بھی مقابلے میں نکل کھڑے ہیں.پس اے میری قوم ! میرے مد مقابل کو سامنے لا.وَكَانَ نَصِيْحَةٌ لِلَّهِ فَرْضِى فَقَدْ بَلَّغْتُ فَرْضِي بِالْوَدَادِ اور خدا کے لئے نصیحت کرنا میرا فرض تھا اور میں نے اپنا فرض دوستانہ جذبات کے ساتھ پورا کر دیا ہے.(تحفة بغداد - روحانی خزائن جلدے صفحہ ۱۳ - ۱۴)
۵ هَدَاكَ اللَّهُ هَلْ قَتْلِى يُبَاحُ وَهَلْ مِثْلِى يُدَمَّرُ أَوْ يُجَاحُ اللہ تجھے ہدایت دے.کیا میرا قتل جائز ہے؟ اور کیا میرے جیسا شخص ہلاک اور تباہ کیا جائے گا؟ وَهَلْ فِي مَذْهَبِ الْإِسْلَامِ أَنِّي أَرى خِزْيًا وَلَمْ يَثْبُتُ جُنَاحُ اور کیا مذہب اسلام میں ایسا ہے کہ میں رسوائی پاؤں جب کہ گناہ بھی ثابت نہ ہوا ہو؟ وَصِدْقِى بَيِّنٌ لِلنَّاظِرِينَا كِتَابُ اللَّهِ يَشْهَدُ وَ الصَّحَاحُ اور میری سچائی دیکھنے والوں کے لئے واضح ہے.اللہ کی کتاب بھی گواہی دیتی ہے اور حدیث کی مستند صحاح کی کتابیں بھی.وَمَا كَانَ الأذى خُلُقَ الْكِرَامِ وَلكِنْ هكَذَا هَبَّتْ رِيَاحُ اور دکھ دینا شریفوں کی عادت نہیں لیکن اسی طرح سے ہوائیں چل پڑی ہیں.وَإِنَّ الْحُرَّيَـفُهَمُ قَوْلَ حُرٍ وَتَشْفِي صَدْرَهُ الْكَلِمُ الْفِصَاحُ اور بے شک شریف آدمی شریف کی بات کو سمجھ جاتا ہے اور فصیح کلمات اس کے سینے کو شفادے دیتے ہیں.وَ لَا يَخْشَى الْعِدَا فِي سُبُلِ رَبِّي وَاَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ بَدَاحُ اور میں اپنے رب کی راہوں میں دشمنوں سے نہیں ڈرتا اور اللہ کی زمین وسیع ہے.نہایت وسیع.لَنَا عِنْدَ الْمَصَائِبِ يَاحَبِيبِى رِضَاءٌ ثُمَّ ذَوُقٌ وَ ارْتِيَاحُ اے میرے پیارے! ہمیں مصائب کے وقت ( پہلے ) تسلیم ورضاء پہر ذوق اور فرحت حاصل ہوتی ہے.فَلَا تَقُفِ الْهَوَى وَانْظُرُ مَالِى وَرَبِّي إِنَّهُ نُصْحٌ قُرَاحُ تو خواہشات نفسانی کے پیچھے نہ پڑ اور میرے انجام کو دیکھ اور میرے رب کی قسم ! یقیناً یہ خالص خیر خواہی ہے.
۲۱ وَ مِنْ عَجَبٍ أُشَرِفُكُمْ وَاَدْعُو وَمِنْكَ الْمَشْرَفِيَّةُ وَالرِّمَاحُ اور یہ عجیب بات ہے کہ میں تمہاری عزت کرتا ہوں اور تمہیں دعوت دیتا ہوں اور تیری طرف سے تلوار میں اور نیزے دکھائے جاتے ) ہیں.وَبَلْدَتُكُمْ حَدِيقَةُ كُلَّ خَيْرٍ فَمِنْكُمْ سَيِّدِي يُرجَى الصَّلَاحُ اور تمہارا شہر (بغداد) تو ہر خیر کا باغیچہ ہے.اے جناب ! تم سے تو بہتری کی امید کی جاتی ہے.كَمِثْلِكَ سَيِّدٌ يُؤذِينِ عَجَبٌ وَفِي بَغُدَادَ خَيْرَاتٌ كِفَاحُ تیرے جیسا سردار مجھے ایذا دے تو تعجب ہے حالانکہ بغداد میں جوق در جوق بھلائیاں موجود ہیں.أَرى يَاحِتٍ تَذْكُرُنِي بِسَبٍ فَمَا هَذَا ؟ وَسِيْرَتُكُمْ سَمَاحُ اے میرے دوست ! میں دیکھتا ہوں کہ تو مجھے گالیوں سے یاد کرتا ہے.یہ کیسا خلق ہے حالانکہ تمہاری سیرت تو درگذر کرنے کی ہے.أَخَذْنَا كُلَّ مَا أَعْطَيْتَ تُحَفًا وَصَافَيْنَا وَ زَادَ الْإِنْشِرَاحُ جو کچھ تو نے دیا اسے ہم نے تحفے کے طور پر لے لیا ہے اور ہم نے دوستی کرنا چاہی اور انشراح صدر بڑھ گیا.فَخُذُ مِنِّى جَوَابِيْ كَالْهَدَايَا وَلَكِنْ كَانَ مِنْكَ الْافْتِتَاحُ سولے مجھ سے میرا جواب تحفوں کے طور پر ہی.لیکن ابتدا تیری طرف سے ہی ہوئی ہے.إِذَا اعْتَلَقَتْ أَظَافِيرِئَ بِخَصْمٍ فَمَرْجِعُهُ نَكَالٌ أَوْطَلَاحُ جب میرے ناخن کسی دشمن کے جسم میں گڑ جاتے ہیں تو اس کا انجام عبرت ناک سزا اور خرابی ہوتا ہے.وَ إِنْ وَّافَيْتَنِي حُبًّا وَسِلْمًا فَلِلزُّوَّارِ بُشْرَى وَ النَّجَاحُ اور اگر تو محبت اور صلح سے میرے پاس آئے تو زائرین کے لئے بشارت اور کامیابی ہے.وَ اِنْ لَّمْ تَقْرُبَنْ أَنْهَارَ مَاءٍ فَلَا تُعْطِيكَ مِنْ مَّاءٍ رِيَاحُ اور اگر تو پانی کی نہروں کے قریب نہ جائے تو ہوا ئیں تجھے کچھ بھی پانی نہیں دیں گی.وَ رَشْحُ الصَّلْدِ سَهُلْ عِنْدَجُهْدٍ وَيُوْبِقُكُمْ قَعُودٌ وَ انْسِطَاحُ اور کوشش کرنے پر چٹان کا ٹپک پڑنا تو آسان ہے اور کم ہمتی اور زمین سے لگے رہنا تمہیں ہلاک کر رہا ہے.
۲۲ وَمَا نَالُوْكَ نُصْحايَا حَبِيبِي وَجَاهَدْنَا لِيَرْتَبِطَ النِّصَاحُ اوراے میرے دوست ! ہم تیری خیر خواہی میں کمی نہیں کرتے اور ہم نے تو کوشش کی ہے کہ خیر خواہی کے تعلقات مضبوط ہوں.وَنُصْحِيْ خَالِصٌ لَا نَوْعُ هَزْلٍ وَجِدٌ لَا يُخَالِطُهُ الْمَزَاحُ اور میری خیر خواہی خالص ہے بیہودہ قسم کی نہیں اور سنجیدہ ہے جس میں کوئی ہنسی مذاق شامل نہیں.فَيَاحِي تَفَكَّرُ فِي كَلَامِي فَإِنَّ الْفِكْرَ لِلتَّقْوَى وُشَاحُ سواے میرے دوست! میرے کلام میں سوچ سے کام لے کیونکہ غور وفکر تو اتقویٰ کا مزین ہار ہے.وَلِي وَجُدْ لِقَوْمِي فَوْقَ وَجُدٍ وَمَا وَجُدُ الكَوَاكِل وَالنِّيَاحُ اور مجھے درد ہے اپنی قوم کیلئے ہر درد سے بڑا.اور ان عورتوں کے درد کو جنکے بچے مر جائیں اور انکے رونے چلانے کو میرے درد سے کیا نسبت.إِلَيْكُمْ يَا أُولِى مَجْدِ إِلَيْكُمْ وَإِنْ لَّمْ تَنتَهُوا فَالْوَقْتُ لَاحُ باز آ جاؤ اے بزرگو! باز آجاؤ.اگر تم باز نہ آؤ تو وقت ملامت کرے گا.وَلِي قَدَرٌ عَظِيمٌ عِندَرَبَى وَسُبُلِى لَا يُرَدُّ وَ لَا يُزَاحُ اور میرے رب کے حضور میں میرا بڑا مرتبہ ہے اور میری دعار نہیں کی جاتی اور نہ ہی ٹالی جاتی ہے.وَمِثْلِى حِيْنَ يَبْكِي فِي دُعَاءٍ فَيَسْعَى نَحْوَهُ فَضْلٌ مُّتَاحُ اور میرے جیسا آدمی جب دعا میں روتا ہے تو اس کی طرف فضل مقدر دوڑ کر آتا ہے.وَ كَادَتْ تَلْمَعَنُ أَنْوَارُ شَمْسِى فَيَتْبَعُهَا الْوَرَى إِلَّا الْوَقَاحُ اور قریب ہے کہ میرے سورج کے انوار چمکیں اور پھر سوائے بے شرم کے سارا جہان ان کے پیچھے چلے گا.وَيَأْتِي يَوْمُ رَبِّي مِثْلَ بَرْقٍ فَلَا تَبْقَى الْكِلَابُ وَلَا النُّبَاحُ اور میرے رب کا دن بجلی کی طرح آئے گا.پس نہ کتے باقی رہیں گے نہ ہی ان کا بھونکنا.6 وَلِيٍّ مِنْ لُطْفِ رَبِّى كُلَّ يَوْمٍ مَرَاتِبُ ، لِلْعِدَا فِيهَا افْتِضَاحُ اور میرے لئے اپنے رب کی مہربانی سے ہر روز ایسے مدارج ہیں کہ دشمنوں کے لئے ان میں رسوائی ہی رُسوائی ہے.
۲۳ ایک وَ نُورٌ كَامِلٌ كَالْبَدْرِتَامٌ وَوَجُهُ يَسْتَنِيرُ وَلَا يُلَاحُ اور مجھے چودھویں کے چاند کی طرح کامل نور حاصل ہے اور ایسا چہرہ حاصل ہے جو چمکتا ہے اور متغیر نہیں کیا جاسکتا.وَنَحْنُ الْيَوْمَ نُسْقَى مِنْ غَبُوقٍ وَبَعْدَ اللَّيْلِ عِيدٌ وَّاصْطِبَاحُ اور آج تو ہم شام کی شراب ( معرفت ) پی رہے ہیں.اور رات گذر جانے کے بعد عید ہوگی اور پھر صبح کی شراب.وَ أَعْطَانِي الْمُهَيْمِنُ كُلَّ نُورٍ وَلِى مِنْ فَضْلِهِ رَوْحٌ وَ رَاحُ اور خدا خدائے تھیمن نے مجھے ہر ایک نور عطا کیا ہے اور مجھے اس کے فضل سے راحت اور آسائش حاصل ہے.أَتَقْتُلُنِى بِغَيْرِ تُبُوتِ جُرُمٍ فَقُلْ مَايَصْدُرَتْ مِنِّى جُنَاحُ کیا تو مجھے ثبوت جرم کے بغیر قتل کرے گا؟ سو بتا تو سہی مجھ سے کون سا گناہ صادر ہورہا ہے؟ قَتَلْنَا الْكَافِرِينَ بِسَيْفِ حُجَجِ فَلَا يُرجى لِقَاتِلِنَا فَلَاحُ ہم نے کافروں کو دلائل کی تلوار سے قتل کر دیا ہے.پس ہمارے قتل کا ارادہ کرنے والے کے لئے کوئی کامیابی کی امید نہیں ہوسکتی.وَلَيْسَ لَنَا سِوَى الْبَارِى مَلَاظٌ وَلَا تُرْسٌ يَصُونُ وَلَا السّلاحُ اور ہمارے لئے خدا کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں اور نہ اس کے سوا کوئی ڈھال ہے جو بچائے اور نہ ہتھیار.أَتَعْلَمُ كَيْفَ يَسْفَعُ بِالنَّوَاصِي مَلِيْكَ لَّا يُنَاوِحُهُ الطَّمَاحُ کیا تو جانتا ہے کس طرح کھینچے گا پیشانیوں سے پکڑ کر وہ بادشاہ جس کے مقابل تکبر نہیں ٹھہر سکتا.يَهُدُّ الرَّبُّ ذِرْوَةَ كُلَّ طَوْدٍ وَتَتْبَعُهُ الْاسِنَّةُ وَالصَّفَاحُ رب ہر ٹیلے کی چوٹی کو ڈھا دے گا اور نیزے اور تلواریں اس کے پیچھے آئیں گے.أَتَقْتُلُنِي بِسَيْفِ يَا خَصِيمِي وَقَتْلِى عِنْدَكُمْ أَمْرٌ مُّبَاحُ اے میرے دشمن ! کیا تو مجھے تلوار سے قتل کرتا ہے؟ اور میر قتل تمہارے نزدیک ایک جائز امر ہے.وَقَدْ مِتْنَا بِسَيْفِ مِنْ حَبِيبٍ عَلَى ذَرَّاتِنَا تَسْفِي الرِّيَاحُ حالانکہ ہم تو ( پہلے ہی ) محبوب کی ایک تلوار سے مر چکے ہیں اور ہمارے ذرات پر ہوائیں چل رہی ہیں.
۲۴ وَ أَيْنَ سُيُوفُكُمْ؟ يَا شَيْخَ قَوْمٍ وَحَلَّ بَـقَـاعَكُمْ حِزْبٌ شِحَاحُ اے شیخ قوم ! تمہاری تلوار میں کہاں ہیں اور حالانکہ اتر چکا ہے تمہارے صحنوں میں ایک حریص گروہ.وَصَالَ الْحِزْبُ وَاخْتَلَسُوا كَذِتُبِ وَلَمْ يَكُ أَمْرُهُمْ إِلَّا اكْتِسَاحُ اور اس گروہ نے حملہ کر دیا ہے اور وہ بھڑئیے کی طرح جھپٹ پڑے ہیں اور نہیں تھا ان کا کام مگر سب کچھ لوٹ لینا.وَقَدْ صُبَّتْ عَلَيْكُمْ كُلُّ رُزُءٍ فَمَا فِي بَيْتِكُمُ إِلَّا الرَّدَاحُ اور تم پر ہر مصیبت ڈالی گئی ہے.پس تمہارے گھروں میں سوائے ظلمت کے کچھ باقی نہیں رہا.وَكَمْ مِنْ مُسْلِمٍ ذَابُوا بِجُوعِ وَعَاشُوا جَائِعِيْنَ وَمَا اسْتَرَاحُوا اور کتنے ہی مسلمان بھوک سے پگھل گئے اور بھو کے ہی رہے اور راحت نہ پائی.وَبَحْرُ الْعِلْمِ يَعْرِفُ مَوْجَ بَحْرِى وَلَكِنْ عِندَكُمْ مَّاءٌ وَّجَاحُ اور علم کا سمندر ہی میرے سمندر کی موج کو پہچانتا ہے لیکن تمہارے پاس تو صرف سطحی پانی ہے.نَظَمْتُ قَصِيدَتِى مِنْ إِرْتِجَالٍ وَأَيْنَ الْفَضْلُ لَوْلَا الْإِقْتِرَاحُ میں نے اپنا قصیدہ فی البدیہ نظم کیا ہے اور اگرفی البدیہ کہنا نہ ہوتا تو فضیلت کیسے ہوسکتی تھی.فَخُذْمِنّى بِعَفْوِ كَالْكِرَامِ وَدُونَكَ مَا هُوَ الْحَقُّ الصُّرَاحُ پس اسے مجھ سے عفو کے ساتھ شریفوں کی طرح لے لے اور جو کھلی سچائی ہے اسے حاصل کر.وَ إِنْ بَارَزْتَنِي مِنْ بَعْدِ نُصْحِي فَتَعْلَمُ أَنَّنِي بَطَلٌ شَنَاحُ اور اگر تو میری نصیحت کے بعد بھی مجھ سے مقابلہ کرے تو تو جان لے گا کہ یقیناً میں بہادر جوانمرد ہوں.( تحفة بغداد.روحانی خزائن جلد ۷ صفحہ ۳۷ تا ۳۹)
۲۵ ۶ بَرًّا الْقَصِيدَةُ الأولى فِى نَعْتِ رَسُول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں پہلا قصیدہ اقَلْبِيَ اذْكُرُ أَحْمَدَا عَيْنَ الْهُدَى مُفْــــى الْعِـدَا ـدر اے میرے دل! احمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کر جو ہدایت کا سر چشمہ اور دشمنوں کو فنا کرنے والا.ـريـمًا مُحْسِنًا بَحْرَ الْعَطَايَا وَالْجَدَا نیک، کریم، محسن ، بخششوں اور سخاوت کا سمندر ہے.يرٌ زَاهِرٌ فِى كُلّ وَصْفِ حُمّدًا وہ چودھویں کا نورانی روشن چاند ہے.وہ ہر وصف میں تعریف کیا گیا ہے.إِحْسَانُهُ يُصْبِى الْقُلُوبَ وَحُسْنُهُ يُروى الصَّدَا اس کا احسان دلوں کو موہ لیتا ہے اور اس کا حسن پیاس کو بجھا دیتا ہے.ظَّالِمُونَ بِظُلْمِهِمُ قَدْ كَذَّبُـــــهُ تَــــــــــــردا ظالموں نے اپنے ظلم کی وجہ سے اسے سرکشی سے جھٹلایا ہے.وَ الْحَقُّ لَا يَسَعُ الْوَرَى إِنْكَارَهُ لَ اور سچائی ایسی شے ہے کہ مخلوق اس کا انکار نہیں کر سکتی جب وہ ظاہر ہو جائے.أطْلُبُ نَظِيرَ كَمَالِهِ فَسَتَنْدَمَ تو اُس کے کمال کی نظیر تلاش کر سو تو (اس میں ) یقیناً حیران ہوکر شرمندہ ہوگا.بدا لددا
۲۶ مَا إِنْ رَأَيْنَا مِثلَ ہم نے اس کی مانند سوتوں کو جگانے والا کوئی نہیں دیکھا.لمِينَ مُسَهَدَا نُورٌ مِّنَ اللَّهِ الَّذِي أَحْيَى الْـعُــلُـومَ تَجَدُّدَا وہ اللہ کا نور ہے جس نے علوم کو نئے سرے سے زندہ کر دیا.الْمُصْطَفى وَالْمُجْتَبَى وَالْمُقْتَدَا وَالْمُجْتَدَا وہ برگزیدہ ہے چنا ہوا ہے اس کی پیروی کی جاتی ہے، اس سے فیض طلب کیا جاتا ہے.ممِعَتْ مَرَابِيعُ الْهُدَى فِي وَبُلِهِ حِيْـنَ الــــــى ہدایت کی بارشیں سخاوت کے وقت اس کی موسلا دھار بارش میں جمع کر دی گئیں.ـزَّمَانُ رِهَامَهُ مِنْ جَوْدِ هَذَا الْمُقْتَدَا زمانہ اپنی مسلسل تھوڑی بارش کو بھول گیا ہے اس مقتدا کی موسلا دھار بارش کے مقابلہ میں.الْيَوْمَ يَسْعَى النِّكْسُ أَنْ يُطْفِي هُدَاهُ وَ يُخْمِدَا آج کمبینہ کوشش کرتا ہے کہ اس کی ہدایت کو بجھادے اور ٹھنڈا کر دے.له يُبْدِي نُوْرَهُ يَوْمًا وَّاِنْ طَالَ الْمَدَى اور اللہ اس کے نور کوظاہر کر دیگا کسی نہ کسی دن خواہ مدت لمبی ہی ہو جائے.يَاقَطرَ سَارِيَةٍ وَغَادٍ قَدْ عُصِمْتَ مِنَ الرَّدَا اے رات کو برسنے والی اور دن کو برسنے والی بارش ! تو ہلاکت سے محفوظ کر دی گئی ہے.رَبَّيْتَ أَشْجَارَ الْآسِرَةِ بِالفُيُوْضِ وَقَرْدَدَا تو نے اپنے فیوض سے پست زمین کے درختوں کی پرورش کی ہے اور اونچی زمین کے بھی.ا وَجَدْنَاكَ الْمَلَاذَ فَبَعْدَ كَهْفٍ قَدْ بَدًا نَّا بے شک ہم نے تجھے جائے پناہ پایا ہے سو ایسی عظیم الشان پناہ گاہ کے بعد جو ظا ہر ہو چکی ہے.
۲۷ لَا تَتَّقِي قَوْسَ الْخُطُوبِ وَلَا تُبَالِى مُرْجِدًا ہم حادثات کی کمان سے نہیں ڈرتے اور نہ ہم لرزہ طاری کر دینے والی تلوار کی پرواہ کرتے ہیں.لَا نَتَّقِيُّ نَوْبَ الزَّمَانِ وَلَانَخَافُ تَهَدُّدَا ہم زمانے کے حادثات سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی ہم کسی دھمکی سے خوف کھاتے ہیں.دُّ فِي أَوْقَاتِ أَفَاتٍ إِلَى الْمَوْلَى يَدا كَمُ لَامُ اور ہم مصیبتوں کے اوقات میں اپنے مولا کی طرف ہاتھ پھیلاتے ہیں.مِنْ مُّنَازَعَةٍ جَرَتْ بَيْنِي وَ أَقْوَامِ الْعِــــدا بہت سے مقابلے ہیں جو میرے اور دشمنوں کی قوموں کے درمیان ہوئے.انتَنَيتُ مُظَفَّرًا وَمُوَّقْرًا وَ مُؤيَّدا یہاں تک کہ میں کامیاب معر ز اور مؤید ہو کر لوٹا.اَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا يَوْمًا يُشَيِّبُ قَوْهَدَا اے لوگو! ڈرو اس دن سے جو ایک جواں مرد انسان کو ( بھی ) بوڑھا کر دے گا.مَ اتَنْقَضِي وَاسِيرُهُ مَا يُفْتَدى اس دن کے دکھ ختم نہیں ہوں گے اور اس دن کے قیدی کو فدیہ دے کر چھڑایا نہ جاسکے گا.وَاللَّهِ إِنِّي مَا ضَلَلْتُ وَمَا عَدَلْتُ عَنِ الْهُدَى اللہ کی قسم بے شک میں نہ گمراہ ہوا اور نہ ہی میں راہ ہدایت سے ہٹا ہوں.لكِنَّنِي مُذْ لَمْ اَزَلُ مِمَّنْ إِذَا هُدِى اهْتَدَى لیکن میں جب سے کہ میں وجود میں آیا ان لوگوں میں سے ہوں کہ جب وہ راہ دکھائے جائیں تو راہ پا جائیں.لِلَّهِ حَمْدَ ثُمَّ حَمْدٌ قَدْ عَرَفْنَا الْمُقْتَدَى اللہ ہی کی سب تعریف ہے پھر تعریف ہے کہ ہم نے اپنے مقتدا کو پہچان لیا ہے.
۲۸ كَادَتْ تُعَفِّيْنِي ضَلَالَاتٌ فَادْرَكَنِ فَادْرَكَنِي الْهُدى قریب تھا کہ گمراہیاں مجھے مٹادیتیں پر ہدایت نے مجھے پالیا.ا صَاحِ إِنَّ اللَّـهَ قَد أغـــطــــى لَـنَــا هـذَا جَدًا اے ساتھی ! بے شک اللہ (تعالی) نے ہمیں یہ عطیہ بخش دیا ہے.فوَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ الَّتِى تُعْطِي نَعِيْمًا مُّخْلَدَا وہ ایسی لیلۃ القدر ہے جو دائمی نعمت عطا کرتی ہے.اَتَجُولُ فِي حَوْمَاتِ نَفْسِكَ تَارِا سُنَنَ الْهُدَى کیا تو ! (اے مخاطب) اپنے نفس کے میدانوں میں ہدایت کے طریقوں کو چھوڑ کر گھوم رہا ہے؟ انْتَهَجَتَ مَحَجَّةَ الأحْيَاءِ يَاصَيدَ الرَّدَا تو کیوں زندوں کے طریق کار پر گامزن نہ ہوا ؟ اے ہلاکت کے شکار ! يَامَنْ غَدَا لِلْمُؤْمِنِينَ اَشَدُّ بُغْضًا كَالْعِدًا اے وہ شخص جو مومنوں کے لئے دشمنوں کی طرح شدید ترین بغض رکھنے والا ہو گیا ہے! رُتَ لَذَّةَ هَذِهِ وَنَسِيتَ مَايُعْطى غَدَا تو نے اس دنیا کی لذت کو اختیار کر لیا اور جو کل ملے گا اسے بھلا دیا ہے.ـا خَاطِبَ الدُّنْيَا الدَّنِيَّةِ قَدْ هَلَكْتَ تَجَلُّدَا اے حقیر دنیا کے طالب ! تو گناہوں پر دلیری کی وجہ سے ہلاک ہو گیا ہے.ـادَيْتَ أَهْلَ وَلَايَةٍ وَقَفَوْتَ أثَارَ الْعِدَا تو نے (اللہ سے) دوستی کرنے والوں سے دشمنی کی اور دشمنوں کے نشانِ قدم پر چلا ہے.الْيَوْمَ تُكْفِرُنِي وَتَحْسَبُنِي آج تو مجھے کافر کہتا ہے اور مجھے بد بخت اور بے دین خیال کرتا ہے.مُلْحِدًا
۲۹ وَ تَرى بِوَقْتٍ بَعْدَهُ فِي زِي أَحْــــــــدَ أَحْـــمـــدا اور تو کسی وقت اس کے بعد احمد کو احمد کے لباس میں دیکھ لے گا.يَامَنْ تَظَنَّى الْمَاءَ مِنْ حُمْقٍ سَرَابًا وَاعْتَدَى اے وہ شخص جس نے بے وقوفی سے سراب کو پانی خیال کیا اور حد سے بڑھ گیا! السَّبُ ـرُ سَهْلٌ هَيَـنْ إِنْ كَانَ فَهُمْ أَوْ صَدَا آزمائش سہل اور آسان ہو جاتی ہے اگر فہم یا پیاس موجود ہو.وَاللَّهِ لَوْ كُشِفَ الْغِطَاءُ وَجَدْتَنِى عَيْنَ الْهُدَى اللہ کی قسم ! اگر پردہ کھول دیا جاتا تو تو مجھے ہدایت کا چشمہ پاتا.وَنُظِمْتَ فِى سِلْكِ الرِّفَاقِ وَجِبْتَنِي مُسْتَـ مُسْتَر شِدَا اور تو پر ودیا جا تا میرے رفقاء کی لڑی میں.اور میرے پاس ہدایت کا طالب ہو کر آتا.(کرامات الصادقین.روحانی خزائن جلدے صفحہ ۷۰ “ اے )
L القصيدة الثانية دوسر اقصیده أَ يَا مُحْسِنِيَ اثْنِي عَلَيْكَ وَ أَشْكُرُ فِدَى لَّكَ رُوْحِيَ أَنْتَ تُرْسِي وَ مَأْزَرُ اے میرے محسن ! میں تیری ثنا اور شکر کرتا ہوں.میری روح تجھ پر فدا ہو.تو میری ڈھال اور قوت ہے.بِفَضْلِكَ إِنَّا قَدْ غَلَبْنَا عَلَى الْعِدَى بِنَصْرِكَ قَدْ كُسِرَ الصَّلِيْبُ الْمُبَطِرُ تیرے فضل سے ہم نے دشمنوں پر غلبہ پایا ہے اور تیری نصرت سے ہی اترانے والی صلیب تو ڑ دی گئی ہے.فَتَحْتَ لَنَا فَتْحًا مُّبِينًا تَفَضُّلًا بِفَوْجِ إِذَا جَاءُ وُا فَزَهَقَ التَّنَصُّرُ تو نے ہمیں اپنی مہربانی سے فتح مبین عطا کی ایسی فوج سے کہ جب اس کے سپاہی پہنچے تو عیسائیت بھاگ نکلی.قَتَلْتَ خَنَازِيرَ النَّصَارَى بِصَارِمٍ وَ اَرْدَى عِدَانَا فَضْلُكَ الْمُتَكَفِّرُ تو نے نصاری کے خنزیروں کو تیز تلوار سے مارڈالا.اور تیرے عظیم فضل نے ہمارے دشمنوں کو ہلاک کر دیا.بِوَجْهِكَ مَا أَنْسَى عَطَايَاكَ بَعْدَهُ وَفِي كُلِّ نَادٍ نَبَأَ فَضْلِكَ اَذْكُرُ تیری ذات کی قسم ! اسکے بعد میں تیرے احسانات کو نہ بھولوں گا.اور ہر مجلس میں تیرے فضل کی عظیم الشان خبر کا ذکر کرتار ہونگا.تُلَبِّيْكَ رُوحِي دَائِمًا كُلَّ سَاعَةٍ وَإِنَّكَ مَهُمَا تَحْشُرِ الْقَلْبَ يَحْضُرُ میری روح ہمیشہ ہر گھڑی تجھے لبیک کہتی ہے.اور بے شک تو جب بھی میرے دل کو بلاتا ہے وہ حاضر ہو جاتا ہے.وَ تَعْصِمُنِي فِي كُلِّ حَرْبِ تَرَحُمًا فِدَّى لَّكَ رُوحِي أَنْتَ دِرْعِي وَ مِغْفَرُ اور تُو مجھے از راہ تر تم ہر لڑائی میں بچالیتا ہے.میری روح تجھ پر قربان جائے.تو ہی میری زرہ اور خود ہے.
۳۱ يُنَوِّرُ ضَوْءُ الشَّمْسِ وَجْهَ خَلَائِقِ وَلَكِنْ جَنَانِي مِنْ سَنَاكَ يُنَوَّرُ سورج کی روشنی تو مخلوق کے چہرے کو منور کرتی ہے.لیکن میرا دل تیرے نور سے منور ہوتا ہے.تُحِيطُ بِكُنهِ الْكَائِنَاتِ وَسِرِّهَا وَتَعْلَمُ مَا هُوَ مُسْتَبَانٌ وَّ مُضْمَرُ تو کائنات کی گنہ اور بھیدوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے.اور جو ظاہر ہے اور جو ( دل میں ) پوشیدہ ہے تو اسے خوب جانتا ہے.وَ نَحْنُ عِبَادُكَ يَا اِلهى وَمَلْجَأَى نَخِرُّ اَمَامَكَ خَشْيَةٌ وَّ نُكَبِّرُ اور اے میرے معبود اور میری پناہ! ہم تیرے بندے ہیں.ہم خشیت سے تیرے آگے ہی گرتے ہیں اور تیری بڑائی کرتے ہیں.نَصَرْتَ لِافْحَامِ النَّصَارَى قَرِيْحَتِي وَهَدَّمْتَ مَا يُعْلِي الْخَصِيمُ وَيَعْمُرُ تو نے میری فطرت کو نصاری کا منہ بند کرنے کیلئے مددی ہے اور تو نے اس عمارت کو جو دشمن بلند کرتا ہے ڈھا دیا ہے.وَاَخَذْتَهُمْ وَكَسَرْتَ دَايَا مُنَفَّدًا وَاَتْمَمْتَ وَعْدَكَ فِي صَلِيبِ يُكَسَّرُ تو نے انکو گرفت میں لیا اور سینے کی مرتب پسلیوں کوتو ڑ ڈالا.اور (اس طرح) صلیب کے بارہ میں اپنے وعدہ کو کہ وہ توڑ دی جائیگی پورا کردیا.فَسُبْحَانَ مَنْ بَارِى لِمُصْرَةِ دِينِهِ وَأَخْزَى النَّصَارَى فَضْلُهُ الْمُتَكَثِرُ پس پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے دین کی نصرت کے لئے مقابلہ کیا اور اس کے فضل کثیر نے نصاری کو رسوا کر دیا.سَقَانِى مِنَ الْأَسْرَارِ كَأْسًا رَوِيَّةً وَإِنْ كُنْتُ مِنْ قَبْلِ الْهُدَى لَا أَعْثَرُ اس نے مجھے اسرار کا سیر کن پیالہ پلا یا اگر چہ میں اس راہنمائی سے پہلے (اس سے) آگاہ نہیں تھا.غَيُورٌ يُبِيدُ الْمُجْرِمِينَ بِسُخُطِهِ غَفُورٌ يُنَجِّى السَّائِبِينَ وَيَغْفِرُ وہ غیرت مند ہے.اپنے غضب سے مجرموں کو ہلاک کر دیتا ہے.وہ بخشتا ہے تو بہ کرنے والوں کو نجات دیتا ہے اور بخش دیتا ہے.وَحِيدٌ فَرِيدٌ لَا شَرِيكَ لِذَاتِهِ قَوِيٌّ عَلِيٌّ مُّسْتَعَانٌ مُقَدِرُ وہ یگانہ و یکتا ہے اپنی ذات میں لاشریک ہے قوی ( اور ) بلند مرتبہ ہے اسی سے مدد مانگی جاتی ہے (اور ) تقدیر بنانے والا ہے.لَهُ الْمُلْكُ وَ الْمَلَكُوتُ وَالْمَجْدُ كُلُّهُ وَكُلٌّ لَّهُ مَا بَانَ فِيْنَا وَيَظْهَرُ اسی کے لئے حکومت بادشاہی اور ساری بزرگی ہے اور سب اسی کا ہے جو ہم میں ظاہر ہوا اور ظاہر ہوگا.
۳۲ وَدُودْ يُحِبُّ الطَّائِعِينَ تَرَحُمًا مَلِيْك فَيُزْعِجُ ذَا شِقَاقٍ وَّ يَحْصِرُ وہ بہت محبت کرنے والا ہے.فرمانبرداروں سے از راہ شفقت پیار کرتا ہے.وہ بادشاہ ہے سو وہ مخالف کو مضطرب کر دیتا ہے اور گھیرے میں لے لیتا ہے.يُحِيطُ بِكَيْدِ الْكَائِدِينَ بِعِلْمِهِ فَيُهْلِكُ مَنْ هُوَ فَاسِقٌ وَّ مُزَوِّرُ وہ اپنے علم سے مکاروں کے مکر کا احاطہ کر لیتا ہے سو وہ اس شخص کو جو فاسق اور فریبی ہو ہلاک کر دیتا ہے.وَلَمْ يَتَّخِذُ وَلَدًا وَلَا كُفُولَّهُ وَحِيدٌ فَرِيدٌ مَّا دَنَاهُ التَّكَثُرُ نہ اس نے کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کا کوئی ہمسر ہے.وہ یگانہ اور یکتا ہے.کثرت اس کے قریب بھی نہیں آئی.وَ مَنْ قَالَ إِنَّ لَهُ الهَا قَادِرًا سِوَاهُ فَقَدْ نَادَى الرَّدَى وَ يُدَمَّـرُ اور جو شخص کہے کہ اس کا ایک قادر معبود اس کے سوا ہے تو اس نے ہلاکت کو پکارا اور وہ ہلاک کیا جائے گا.وَ بَشَّرَنِي قَبْلَ الْجِدَالِ بِلُطْفِهِ فَقَالَ لَكَ الْبُشْرَى وَ اَنْتَ الْمُظَفَّرُ اور مقابلہ سے پہلے ہی اس نے اپنی مہربانی سے مجھے بشارت دے دی.سو کہا: تجھے بشارت ہو تو ہی کامیاب ہونیوالا ہے.فَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ مِنِّى تَذَلُّلًا وَقَصَدْتُ عَنُبَرْسَرَ وَ قَطْرِيَ يَمْطُرُ تب میری آنکھوں سے عاجزی سے آنسو جاری ہو گئے اور میں نے اس حال میں امرتسر کا ارادہ کیا کہ میرے آنسوؤں کی جھڑی لگ رہی تھی.فَجِئْتُ النَّصَارَى فِي مَقَامِ جُلُوسِهِمْ فَتَخَيَّرُوا مِنْهُمْ خَصِيمًا وَّ أَنْظُرُ پس میں نصاری کے پاس انکی جلسہ گاہ میں پہنچ گیا اور میں دیکھ رہا تھا کہ انہوں نے اپنے میں سے ایک بحث کر نیوالے کا انتخاب کیا ہے.وَظَلَّ النَّصَارَى يَنْصُرُونَ وَكِيْلَهُمْ وَكُلٌّ تَسَلَّحَ صَائِلًا لَّوْ يَقْدِرُ اور نصاری اپنے وکیل کو مدد دینے لگ گئے اور اگر بس چلتا تو ہر شخص حملہ آور ہونے کے لئے مسلح ہو جاتا.رَنَيْتُ مُبَارِزَهُمْ كَذِتُبِ بِظُلْمِهِ يَصُولُ عَلَى سُبُلِ الْهُدَى وَيُزَوِّرُ میں نے انکی طرف سے مقابلہ کر نیوالے کو اسکے ظلم کی وجہ سے بھیڑیے کی طرح پایا جو ہدایت کی راہوں پر حملہ کرتا تھا اورمکر سے کام لے رہا تھا.فَخَاصَمَ ظُلْمًا فِي ابْنِ مَرْيَمَ وَاجْتَرَى عَلَى اللَّهِ فِيْمَا كَانَ يَهْذِى وَ يَهْجُرُ اس نے ابن مریم کے بارے میں ظلم سے جھگڑا کیا اور جرات کی اللہ پر اسی بات میں جو وہ بک رہا تھا اور جس میں بے ہودگی دکھا رہا تھا.
۳۳ وَقَالَ لَهُ وَلَدٌ مَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ فَسُبْحَانَ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا تَصَوَّرُوا اس نے کہا کہ مسیح ابن مریم خدا کا بیٹا ہے اور عرش کا مالک ( تو ) اس عیب سے پاک ہے جس کا انہوں نے تصور کیا.وَقَالَ بِانَّ اللَّهَ اسْمُ ثَلَثَةِ اَبٌ وَّابْنُهُ حَقًّا وَّ رُوْحٌ مُطَهَّرُ اور اس نے کہا کہ اللہ تین شخصیتوں کا نام ہے.باپ.اس کے حقیقی بیٹے اور روح القدس کا.فَقُلْتُ لَهُ اخْسَأْ لَيْسَ عِيسَى بِخَالِقِ وَخَالِقُنَا الرَّبُّ الْوَحِيدُ الْأَكْبَرُ میں نے اس سے کہا : تجھے پھٹکار عیسی ہرگز خالق نہیں ہے.ہمارا خالق تو رب یگانہ ہے جو سب سے بڑا ہے.أَتُنْبِتُ فِى مُلْكِ لَّهُ مِنْ بَرِيَّةٍ مِنَ الْأَرْضِ أَوْ هُوَ فِي السَّمَاءِ مُدَبِّرُ کیا تو ثابت کر سکتا ہے کہ اس (عیسی) کے اقتدار میں زمین کی کوئی مخلوق ہے؟ یا کیا تو ثابت کر سکتا ہے ) کہ وہ آسمان میں مدبر ہے.وَإِنَّ عَلَى مَعْبُودِكَ الْمَوْتَ قَدْاتى وَالهُنَا حَقٌّ وَيَبْقَى وَيَعْمَرُ اور یقیناً تیرے معبود پر تو موت آ چکی ہے اور ہمارا معبود زندہ ہے باقی رہے گا اور دائم ہے.وَلَيْسَ لِمُسْتَغْنِ إِلَى الْإِبْنِ حَاجَةٌ وَحَاشَاهُ مَا الْأَوْلَادُ شَيْئًا يُوَقَّرُ اور مستغنی ذات کو بیٹے کی کوئی حاجت نہیں ہے وہ اس سے منزہ ہے.اولا د کوئی ایسی شے نہیں جسے عظمت دی جائے.أَعِيسَى الَّذِي لَا يَعْلَمُ الْغَيْبَ ذَرَّةٌ إِلَة وَتَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَقْدِرُ کیا عیسی جو ذرہ بھر ( بھی ) عالم غیب نہیں رکھتا، معبود ہو سکتا ہے؟ اور تو جانتا ہے کہ اسے کوئی قدرت حاصل نہیں.فَاثْنَى عَلَى إِبْلِيسَ بِالْعِلْمِ وَالْهُدَى وَقَالَ هُوَ الشَّيْخُ الَّذِي لَا يُنْكَرُ پھر مخاصم نے علم و ہدایت میں ابلیس کی تعریف کی اور اس نے کہا کہ وہ ایسا بزرگ ہے جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا.وَيُؤْمِنُ بِالْاِبْنِ الْوَحِيدِ تَيَقُنَا وَمَذْهَبُهُ مِثْلَ النَّصَارَى تَنَصُّرُ اور کہا کہ ) وہ (شیطان) اکلوتے بیٹے پر پورے یقین کی راہ سے ایمان رکھتا ہے اور اسکا ذہب ( بھی ) عیسائیوں کی طرح عیسائیت (ہی) ہے.فَقُلْتُ لَهُ يَاأَيُّهَا الضَّالُّ مِنْ هَوًى أَتُثنِي عَلَى غُولٍ يُضِلُّ وَيُدْخِرُ ود میں نے اسکو جواب دیا کہ اے نفسانی خواہش کے باعث گراہ شخص ! کیا تو ایک چھلاوے کی تعریف کرتا ہے جو گمراہ اور ذلیل کرتا ہے.
۳۴ وَمَا كَانَ حَامِدَهُ بَصِيرٌ قَبْلَكُمْ وَلَكِنَّكُمْ عُمْيٌ فَكَيْفَ التَّبَصُّرُ : اور کوئی ( بھی ) بصیرت رکھنے والا اس سے پہلے اس کی تعریف کر نیوالا نہیں ہوا.پر تم لوگ تو اندھے ہو تم کیسے دیکھ سکتے ہو؟ فَمَا تَابَ مِنْ هَذْيَانِهِ وَضَلَالِهِ وَكَانَ كَدَجَّالِ يُدَاجِي وَيَمْكُرُ پر وہ مخاصم اپنی بکواس اور گمراہی سے تائب نہ ہوا.دجال کی طرح عداوت کو چھپاتا ہے اور مکر سے کام لیتا تھا.وَ كَمْ مِّنْ خُرَافَاتٍ وَّ كَمُ مِّنْ مَّفَاسِدٍ تَقَوَّلَ حُبُنًا ذَلِكَ الْمُتَنَصِرُ اور بہت سی خرافات اور بہت سی مفسدانہ باتیں اس عیسائی نے خباثت سے گھڑ کر بیان کیں.وَقَالَ لِي إِنَّ اللهَ خَلْقَ وَخَالِقٌ وَمَسِيحُنَا عَبْدٌ وَّ رَبُّ أَكْبَرُ اس نے مجھے کہا کہ الہ خلوق بھی ہے اور خالق بھی اور ہمارا مسیح بندہ بھی ہے اور رب اکبر بھی.فَقُلْتُ لَهُ يَا تَارِكَ الْعَقْلِ وَالنُّهى الةٌ وَّ عَبْدٌ ذَالِكَ شَيْءٌ مُنْكَرُ سو میں نے اس سے کہا: اے عقل و دانش کو چھوڑ دینے والے !خدا بھی؟ بندہ بھی ؟ یہ تو او پری بات ہے.إِذَا قَلَّ دِينُ الْمَرْءِ قَلَّ قِيَاسُهُ وَمَنْ يُؤْمِنَنُ يُرْشِدَهُ عَقَلٌ مُّطَهَّرُ جب انسان کے دین میں کمی آجائے اسکے انداز فکر میں بھی کمی آ جاتی ہے اور جو پورا مومن ہو پاک عقل اسکی رہنمائی کرتی ہے.وَ إِنِّي أَرَى فِي خَبْطِ عَشْوَاءَ عُقُوْلَكُمْ تَقُولُونَ مَالَا يَفْهَمُ الْمُتَفَكِّرُ اور میں تمہاری عقلوں کو کم نظر اونٹنی کی طرح بھٹکتا ہوا پاتا ہوں تم ایسی باتیں کہتے ہو جنہیں عقلمند سمجھ نہیں سکتا.وَ إِنِّي أَرَاكُمْ فِي ظَلَامٍ دَائِمٍ وَمَا فِي يَدَيْكُمْ مِنْ دَلِيلٍ يُنَوِّرُ میں تمہیں دائی ظلمت میں پاتا ہوں اور تمہارے ہاتھوں میں کوئی ( بھی ) روشنی دینے والی دلیل نہیں.وَإِنْ هُوَ إِلَّا بِدْعَةٌ غَيْرُ ثَابِتٍ وَإِثْبَاتُهُ مُسْتَنْكَرٌ مُّتَعَدِّرُ یہ تو صرف ایک بدعت ہے جو ثابت نہیں اور اس کا ثابت کرنا ناممکن اور محال ہے.اتَعْرِفُ فِي الصُّحُفِ الْقَدِيمَةِ مِثْلَهُ وَقَدْ جَاءَ هَدَى بَعْدَ هَدْيِ وَ مُنْذِرُ کیا تو پرانے صحیفوں میں اس کی مثل عقیدہ پاتا ہے؟ جبکہ ہدایت کے بعد ہدایت آتی رہی ہے اور ہوشیار کرنے والا بھی.
۳۵ اَنَاجِيلُ عِيسَى قَدْعَفَتْ آثَارُهَا وَحَرَّفَهَا قَوْمٌ خَبِيتٌ مُعَيَّرُ عیسی کی انجیلوں کے نشانات مٹ گئے ہیں اور انہیں ایک خبیث اور عیب دار قوم نے محترف ومبدل کر دیا ہے.نَبَذْتُمْ هِدَايَتَهُ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ وَهَذَا مِنَ الشَّيْطَان هَدَى أَخَرُ تم نے عیسی کی ہدایت کو تو اپنی پیٹھوں کے پیچھے پھینک دیا ہے اور یہ دوسرامد ہب شیطان کی طرف سے ہے.أَقَمْتُمْ جَلَالَ اللَّهِ فِى رُوحِ عَاجِزِ وَهَيْهَاتَ لَا وَاللَّهِ بَلْ هُوَ أَحْـقَــرُ تم نے اللہ کے جلال کو ایک عاجز کی روح میں قائم سمجھ رکھا ہے.نہیں.اللہ کی قسم ! یہ بات حقیقت سے دور ہے.بلکہ وہ تو ایک حقیر انسان ہے.فَقِيرٌ ضَعِيفٌ كَالْعِبَادِ وَمَيِّتٌ نَعَمُ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ عَبْدٌ مُعَزَّرُ وہ محتاج بندوں کی طرح کمزور اور مردہ ہے.ہاں وہ خدا کے بندوں میں سے ایک معزز بندہ ہے.وَ إِنْ شَاءَ رَبِّى يُبْدِ الْفَانَظِيرَةَ وَاَرْسَلَنِي رَبِّي مَثِيْلًا فَتَنْظُرُ اور اگر میرا رب چاہے اس جیسے ہزار پیدا کر سکتا ہے اور میرے رب نے مجھے (اس کا ) مثیل بنا کر بھیج دیا ہے.سو تو دیکھ رہا ہے.وَ قَدْ اصْطَفَانِي مِثْلَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فَطُوبَى لِمَنْ يَأْتِينِ صِدْقًا وَّ يُبْصِرُ اور اس نے مجھے عیسی بن مریم کی طرح برگزیدہ کیا ہے پس اس کے لئے خوشی ہے جو میرے پاس صدق سے آئے اور دیکھے.اَنَبِيُّنَا مَيْتُ وَعِيسَى لَمْ يَمُتُ أَجَزْتُمْ حُدُودًا يَابَنِي الْغُولِ فَاحْذَرُوا کیا ہمارے بنی (صلی اللہ علیہ وسلم ) تو وفات یافتہ ہیں اور عیسی نہیں مرا؟ اے چھلاوے کی اولا دا تم حدود سے تجاوز کر گئے ہو.سوڈ رو.تُوُقِيَ عِيسَى هَكَذَا قَالَ رَبُّنَا فَلَا تَهْلِكُوا مُتَجَلِدِينَ وَ فَكِّرُوا عیسی وفات پا گیا ہے.اسی طرح ہمارے رب نے فرمایا ہے.پس تم جرات دکھاتے ہوئے ہلاکت میں نہ پڑو اور سوچ سے کام لو.اَ تَتَّخِذُ الْعَبْدَ الضَّعِيفَ مُهَيْمِنًا اَتَعْبُدُ مَيْتًا أَيُّهَا الْمُتَنَصِرُ کیا تو ایک ضعیف بندے کو خدائے نگران بنارہا ہے.اے نصرانی! کیا تو ایک مُردے کی پوجا کر رہا ہے.أَلَا إِنَّهُ عَبْدٌ ضَعِيفٌ كَمِثْلِنَا فَلَا تَتَّبِعُ يَا صَاحِ قَوْمًا خُسِرُوا سن لے کہ وہ ہماری طرح ہی ایک عاجز بندہ ہے.سواے دوست! تو ان لوگوں کی پیروی نہ کر جو نقصان اٹھا چکے ہیں.
۳۶ وَ وَاللَّهِ يَأْتِي وَقْتُ تَصْدِيقِ كَلْمَتِي وَيُبْدِي لَكَ الرَّحْمَنُ مَا كُنْتَ تُضْمِرُ اور خدا کی قسم! میری باتوں کی تصدیق کا وقت آ جائے گا اور رحمن تجھ پر ظاہر کر دے گا جوتو دل میں چھپارہا تھا.فَلَا تَسْمَعَنْ مِنْ بَعْدُ ذِنْبًا وَّعَقْرَبًا يَصُولُ بِوَثْبٍ أَوْتَدِبُّ وَ تَأْبِـرُ پس تو نہیں سنے گا اس کے بعد کسی بھیڑیے کے متعلق کہ وہ اچھل کرحملہ کرتا ہے اور بچھو کے متعلق جور بینگتا ہے اور ڈنگ مار دیتا ہے.مَقَامِي رَفِيعٌ فَوْقَ فِكْرِ مُفَكِّرٍ وَقَوْلِى عَمِيقٌ لَّا يَلِيْهِ الْمُصَعِرُ میرا مقام سوچنے والے کی سوچ سے بلند تر ہے اور میرا قول گہرا ہے اور تکبر سے منہ موڑنے والا اس تک نہیں پہنچ سکتا.إِذَا قَلَّ عِلْمُ الْمَرْءِ قَلَّ اعْتِقَادُهُ وَمَا يَمُدَحَنُ حُسُنًا ضرير معذر جب انسان کا علم تھوڑا ہو تو اس کا اعتقاد بھی کمزور ہوتا ہے اور ایک انتہائی طور پر معذور اندھا تو حسن کی تعریف نہیں کر سکتا.اَلَا رُبَّ مَجْدٍ قَدْ يُرى مِثْلَ ذِلَّةٍ إِذَا مَا تَعَالَى شَانُهُ الْمُتَسَيِّرُ آگاہ رہو کہ بہت سی عظمتیں ذلت کی طرح نظر آتی ہیں جبکہ ( در حقیقت) ان کی چھپی ہوئی شان ( نگاہ سے ) بلند ہوتی ہے.ا لَمْ تَعْلَمَنْ أَنِّى جَرِيٌّ مُّبَارِةٌ وَإِنْ كُنْتَ فِي شَيْ فَبَارِزُ فَنَحْضُرُ ندارد و کیا تو نہیں جانتا کہ میں ایک بہادر جنگجو ہوں اور اگر تجھے شک ہوتو مقابلہ میں نکل تو ہم بھی آجائیں گے.وَ بَارَزْتُ أَحْزَابَ النَّصَارَى كَضَيْغَمِ بِايْدِ وَ فِي الْيُمْنَى حُسَامٌ مُّشَهَّرُ اور میں نے نصاری کے گروہوں سے شیر کی طرح مقابلہ کیا.پوری قوت سے جبکہ میرے دائیں ہاتھ میں کچھی ہوئی تلوار تھی.وَ مَازِلْتُ اَرْمِيهِمْ بِرُمْحٍ مُّذَرَّبٍ إِلى أَنْ أَبَانَ الْحَقُّ وَ الْحَقُّ أَظْهَرُ اور میں انہیں تیز نیزے بھی مارتا رہا یہاں تک کہ حق ظاہر ہو گیا اور حق ہی غالب آنے والا ہے.وَإِنَّا إِذَا قُمْنَا لِصَيْدِ أَوَابِدٍ فَلَا الظَّبْئُ مَشْرُوفٌ وَّلَا الْعَيْرُ يُنظَرُ اور جب ہم وحشیوں کا شکار کرنے لگتے ہیں تو نہ ہرن چھوڑا جاتا ہے اور نہ کسی گورخر کو ڈھیل دی جاتی ہے.وَ قَتْلُ خَنَازِيرِ الْبَرَارِى وَخَرْشُهُمْ أَشَاسٌ لِقَلْبِي بَلْ مَرَامٌ اَكْبَرُ اور جنگلی خنزیروں کا قتل کرنا اور انہیں زخمی کرنا میرے دل کی خوشی ہے بلکہ مقصود اعظم ہے.
۳۷ وَ فِي مُهْجَتِي جَيْشُ وَاَزْعَمُ أَنَّهُ يُكَافِيُّ جَيْشَ الْقِدْرِ أَوْ هُوَ أَكْثَرُ اور میری جان میں ایک ابال ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ وہ ہنڈیا کے ابال کے برابر ہے یا اس سے بھی بڑھ کر.إِذَامَا تَكَلَّمُنَا وَبَارَى مُخَاصِمِي وَلَاحَتْ بَرَاهِينِي كَنَارٍ تَزْهَرُ اور جب ہم نے کلام کی اور میرے مخاصم نے مقابلہ کیا اور میرے دلائل روشن آگ کی طرح ظاہر ہو گئے.فَأَوْجَسَ مَبْهُوْتًا وَأَيْقَنُتُ أَنَّى نُصِرْتُ وَ أَيَّدَنِي قَدِيرٌ مُّظَفَرُ تو وہ مبہوت ہو گیا اور میں نے یقین کر لیا کہ میں فتح یاب ہو گیا ہوں اور قدرت رکھنے والے اور فتح دینے والے (خدا) نے میری تائید کی ہے.وَ أَدْرَكْتُهُ فِي حَمِئَةٍ فَدَعَوْتُهُ إِلَى مَشْرَبٍ صَافٍ وَمَاءٍ يُطَهِّرُ میں نے اسے دلدل میں پایا تو اسے دعوت دی ایک صاف گھاٹ کی طرف اور ایسے پانی کی طرف جو پاک کرتا ہے.فَرَدَّ عَلَيَّ بِبَاطِلَاتٍ مِّنَ الْهَوَى وَوَاللَّهِ كَانَ كَذِي ضَلَالٍ يُزَوِّرُ تو اس نے (میری دعوت کو ) جھوٹی نفسانی خواہشات سے رڈ کر دیا اور اللہ کی قسم! وہ ایک گمراہ کی طرح مکر و فریب کر رہا تھا.وَ قَالَ لِعِيسَى حِصَّةٌ فِي التَّالُهِ وَفِي هَذِهِ سِرٌ عَلَى الْعَقْل يَعْسِرُ اور اس نے کہا کہ عیسی کا ( بھی ) الوہیت میں ایک حصہ ہے اور اس بات میں ایک ایسا بھید ہے جسکا سمجھنا عقل کیلئے بھی مشکل ہوتا ہے.وَ إِنَّ ابْنَ مَرْيَمَ مَظْهَرٌ لَابِ لَّهُ فَنَحْسِبُهُ رَبَّا كَمَا هُوَ يُظْهِرُ اور یقیناً ابن مریم اپنے باپ ( خدا) کا مظہر ہے اور ہم اسے رب جانتے ہیں جیسا کہ وہ (خود) اظہار کرتا ہے.فَقُلْتُ لَهُ هذَا اخْتِلَاقُ وَفِرْيَةٌ وَمَا جَاءَ فِي الْإِنْجِيلِ مَا أَنْتَ تَذْكُرُ تو میں نے اسے کہہ دیا کہ یہ بناوٹ اور افتراء ہے.انجیل میں وہ بات نہیں آئی جوتو بیان کرتا ہے.وَ إِنَّ الهَكَ مَاتَ وَاللَّهُ سَرْمَدٌ قَدِيمٌ فَلَا يَفْنَى وَلَايَتَغَيَّرُ اور بیشک تیرا معبود مر چکا ہے اور اللہ ہمیشہ رہنے والا ہے قدیم ہے نہ اسے فنا ہے اور نہ ہی تغیر.وَمَا لَا يُحَدُّ فَكَيْفَ حُدِدَ كَالْوَرى وَوَجْهُ الْمُهَيْمِن مِنْ مَّجَالِى مُطَهَّرُ اور جولا محدود ہے وہ مخلوق کی طرح کیسے محدود ہو گیا اور نگران خدا کی ذات ماڈی جلووں سے پاک ہے.
۳۸ وَلَيْسَ تُقَاسُ صِفَاتُهُ بِصِفَاتِنَا وَلَا يُدْرِكُهُ بَصَرٌ وَّلَا مَنْ يُبْصِرُ اور اس ( خدا ) کی صفات کا ہماری صفات پر قیاس نہیں کیا جاسکتا اور آنکھ اس کا ادراک نہیں کر سکتی اور نہ کوئی دیکھنے والا.تَعَالَتْ شُونُ اللهِ عَنْ مَّبْلَغ النُّهَى فَكَيْفَ يُصَوِّرُ كُنهَهُ مُتَفَكِّرُ اللہ کی صفات عقل کی پہنچ سے بالا ہیں.پس کوئی سوچنے والا اس کی ماہیت کا کیسے تصور کر سکتا ہے.وَإِنَّ عَقِيدَتَكُمْ خَيَالٌ بَاطِلٌ وَمَا فِي يَدَيْكُمْ مِنْ دَلِيْلٍ يُوَفَّرُ اور بے شک تمہارا عقیدہ ایک باطل خیال ہے اور تمہارے ہاتھوں میں کوئی مکمل دلیل موجود نہیں.وَلِلْخَلْقِ خَلَّاق فَتَدَعُونَ ذِكْرَهُ وَتَدْعُونَ مَخْلُوقَا وَ لَمْ تَتَفَكَّرُوا اور مخلوق کا ایک ہی خالق ہے.اس کے ذکر کو تو تم چھوڑتے ہو اور تم مخلوق کو پکارتے ہو اور تم نے سوچا نہیں.وَ مِنْ ذَاقَ مِنْ طَعْمِ الْمَنَايَا بِقَوْلِكُمْ فَكَيْفَ كَحَي سَرْمَدٍ يَتَصَوَّرُ اور جس نے تمہارے قول کے مطابق موتوں کا مزا چکھ لیا وہ اس دائمی زندہ ہستی کی طرح کیسے متصور ہو سکتا ہے.وَقَدْ نَوَّرَ الْفُرْقَانُ خَلْقًا بِنُورِهِ وَلَكِنَّكُمْ عُمْيٌ فَكَيْفَ أُبَصِرُ اور قرآن نے اپنے نور سے مخلوق کو منور کر دیا ہے لیکن تم تو اندھے ہو.سو میں تمہیں کس طرح بینائی دے سکتا ہوں.أَلَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَ عِنْدَ مَفَاسِدٍ إِذَامَا انْتَهَى اللَّيْلَاءُ فَالصُّبْحُ يَحْشُرُ سن لو کہ قرآن خرابیوں کے وقت آیا ہے اور تاریک رات جب ختم ہو جاتی ہے تو صبح نمودار ہو جاتی ہے.تُرَى صُورَةُ الرَّحْمَانِ فِي خِدْرِ سُوْرِهِ فَهَلْ مِنْ بَصِيْرِ بِالتَّدَبُّرِ يَنْظُرُ خدائے رحمان کی صورت اس ( قرآن ) کی سورتوں کے پردہ میں دکھائی دیتی ہے.کیا کوئی دیکھنے والا ہے جو تدبر کی نگاہ سے دیکھے؟ تَرَاءَى لَنَا الْحَقُّ الْمُبِينُ بِقَوْلِهِ وَآيَاتُهُ دُرَرٌ وَّ مِسْكَ أَذْفَرُ ہمیں اس (خدا) کے قول سے کھلی کھلی سچائی دکھائی دے رہی ہے.اور اس کی آیات موتی ہیں اور بہت خوشبودار کستوری.قُلِ الْآنَ هَلْ فِي كُتِبِكُمْ مِّثْلَ نُورِهِ وَفَكِرُ وَلَا تَعْجَلْ وَنَحْنُ نُذَكَّرُ اب بتا! کہ کیا تمہاری کتابوں میں اس جیسا نور موجود ہے؟ اور سوچ لے اور جلدی مت کر جبکہ ہم تمہیں نصیحت کر رہے ہیں.
۳۹ وَإِنْ كُنْتَ تَزْعَمُ أَنَّ فِيْهَا دَلَائِلًا فَجَهْلُكَ جَهَلْ بَيِّنٌ لَيْسَ يُسْتَرُ اگر تو یہ خیال کرتا ہے کہ ان میں دلائل موجود ہیں تو تیری نادانی ایک واضح نادانی ہے جو چھپائی نہیں جاسکتی.وَ اِنْ قُلْتَ امَنَّا بِمَا لَا نَعْقِلُ فَهَذَا الْهُدَى عِندَ النُّهَى مُسْتَنْكَرُ اور اگر تو کہے کہ ہم تو اس چیز پر بھی ایمان لائے ہیں جسے سمجھ نہیں سکتے تو ایسانہ ہب عقل کے نزدیک ناپسندیدہ ہے.وَسَلِ الْيَهُودَ وَسَلْ أَكَابِرَ قَوْمِهِمْ اَسُلِمَ فِيهِمُ ابْنُكَ الْمُتَخَيَّرُ اور یہودیوں سے پوچھا اور ان کی قوم کے اکابر سے ( بھی ) پوچھ.کیا ان میں تیرا انتخاب کردہ بیٹا تسلیم کیا گیا ہے؟ وَمَهُمَا يَكُنْ فِى كُتُبِكُمْ ذِكْرُ عِجْزِهِ وَإِنْ خِلْتَهُ يَخْفى عَلَى النَّاسِ يُظْهَرُ اور جو کچھ بھی تمہاری کتابوں میں اس کے عجز کا ذکر موجود ہے وہ ظاہر کر دیا جائیگا خواہ تو خیال کرے کہ وہ لوگوں پر مخفی رہے گا.جِعَارُكَ خَيْطٌ فَاتَّقِ الْبِرَ وَالرَّدَا أَلِلْمَوْتِ يَا صَيْدَ الرَّدَا تَتَجَمَّرُ تیری کمر کا رسہ ایک دھاگا ہے تو کنویں ( میں اترنے) اور ہلاک ہونے سے ڈر.اے ہلاکت کے شکار! کیا تو موت کیلئے کمر میں رسہ باندھ رہا ہے؟ أقَلْبُكَ قَلْبٌ اَوْ صَلَايَةُ حَرَّةٍ أَجَهْلُكَ جَهَلْ اَوْ دُخَانٌ مُّغَبَّرُ کیا تیرا دل کوئی دل ہے یا سنگلاخ زمین کی سل ہے؟ کیا تیری جہالت کوئی جہالت ہے یا غبار آلود دھواں؟ أَكَلْتَ خُشَارَةَ كُلّ قَوْمٍ مُّبْطِلٍ فَتَأكُلُ مَا أَكَلُوْا وَ لَا تَتَخَفَّرُ تو نے ہر جھوٹی قوم کا پس خوردہ کھا لیا ہے اور تو کھا رہا ہے جو وہ کھا چکے اور تو شرم نہیں کرتا.أَبَارَيْتَ يَا مِسْكِينُ ذَا الرُّمْحِ بِالْعَصَا وَأَنَّى أَجَارِدُنَا وَ أَنَّى مِحْمَرُ کیا تو نے اے مسکین ! نیزہ زن کا ڈنڈے سے مقابلہ کیا ہے.کہاں ہمارے آگے بڑھ جانے والے گھوڑے اور کہاں ٹو.أَتَرْغَبُ عَنْ دِينِ قَوِيمٍ مُّنَوَّرٍ وَتَتْبَعُ دِينَا قَدْ دَفَاهُ التَّكَدُّرُ کیا تو اعراض کرتا ہے مستقیم نورانی دین سے اور ایسے دین کی پیروی کرتا ہے کہ جسے گدلے پن نے ہلاک کر دیا ہے.وَ اِنْ لَمْ تُدَاوِرُ جَشْرَةَ الْبُخْلِ وَالْهَوَى فَتَهْوِ نَحِيفًا فِي الْهُلَاسِ وَ تَخْطُرُ اگر تو بخل اور خواہشات نفس کی کھانسی کا علاج نہیں کریگا تو تو لاغر ہو کر سل کی بیماری میں مبتلا ہو جائیگا اور خطرہ میں پڑ جائیگا.
وَإِنِّي كَمَاءٍ عِندَ سِلْمٍ وَّخُلَّةٍ وَفِي الْحَرْبِ نَارٌ جَعْظَرِيٌّ مُّتَعْجِرُ اور صلح اور دوستی کے وقت میں پانی کی طرح ہوں اور لڑائی میں میں آگ ہوں بند (اور ) خونریز.إِذَا مَا نَصَبْنَا فِي مَوَاطِنَ خَيْمَةً فَلَا نَرْجِعَنُ عِنْدَ الْوَغَا وَ نُجَمِرُ جب ہم میدانوں میں خیمہ لگا دیتے تو ہم لڑائی کے وقت واپس نہیں ہوتے بلکہ متحد ہوکر ڈٹے رہتے ہیں.وَلَوِ ابْتَهَرْتَ وَقُلْتَ إِنِّي ضَيْغَمِّ فَفِي أَعْيُنِي مَا أَنْتَ إِلَّا جَوْدَرُ اور اگر تو ڈینگ مارے اور کہے کہ میں تو شیر ہوں سو میری نگاہ میں تو تو صرف ایک جنگلی گائے کا بچہ ہے.وَلَا أَيُّهَا الصَّيْدُ الرَّحِيْكَ الْأَعْوَرُ إِلَامَ تُحَامِيُّ عَنْكَ سَهْمِي وَ تَأْفَرُ اے کمزور کا نے شکار! کب تک تو میرے تیر سے بچتارہے گا اور اپنے آپ کو موٹا ( یعنی طاقتور ) ظاہر کرتا رہے گا؟ أَ عِيسَى الَّذِي قَدَمَاتَ رَبِّ وَخَالِقٌ اَهذَا هُدَى الْإِنْجِيلِ أَوْ تَسْتَأْثِرُ کیا عیسی جو مر گیا ہے وہ رب بھی ہے اور خالق بھی؟ کیا یہ انجیل کی راہنمائی ہے یا تو از خود (اسے) اختیار کر رہا ہے؟ أَ عِيسَى إِلَهُ أَيُّهَا الْعُمُيُّ مِنْ هَوًى وَاَيْنَ ثُبُوتٌ بَلْ حَدِيثٌ يُؤْثَرُ اے ہوا و ہوس کے اندھو! کیا عیسی معبود ہے؟ کہاں ہے کوئی ثبوت؟ بلکہ ایسی حدیث بھی جو مر وی ہو.ظَنَنْتُمْ فَانْتُمْ تَعْبُدُونَ ظُنُونَكُمْ كَشَخْصٍ مِنَرٍ عَاشِقٍ لَّا يَصْبِرُ تم نے ایسا گمان کر لیا ہے سو تم اپنے گمانوں کی پوجا کرتے ہو ایسے آدمی کی طرح جو جوشیلا عاشق ہو.صبر نہ کر سکتا ہو.تَرَكْتُمُ طَرِيقَ الْحَقِّ شُحَّاوَّخِسَّةً وَسَيَعْلَمَنْ كُلٌّ إِذَا مَا بُعْثِرُوا تم نے بخل اور کمینگی سے حق کا راستہ چھوڑ دیا ہے اور ہر شخص جان لے گا جب لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے.عَسَى أَنْ يُزِيْلَ اللهُ شُحَّ نُفُوسِكُمْ وَلَكِنَّهُ بَغَرٌ شَدِيدٌ مُّدَمَّرُ ممکن ہے کہ اللہ تمہارے نفسوں کا بخل دور کر دے لیکن وہ بخل تو ایک شدید مہلک پیاس ہے.وَ مَنْ كَانَ ذَاحِجْرٍ فَيَدْرِى حَقِيقَةً وَمَنْ كَانَ مَحْجُوبًا فَيَهْذِى وَ يَهْجُرُ اور جو شخص عقل مند ہو وہ تو حقیقت کو پالیتا ہے اور جو مجوب العقل ہو وہ بیہودہ بولتا اور بکواس کرتا ہے.
۴۱ 3 سَتَلْغَبُ يَا يَحُمُوْرَ قَوْمٍ مُّحَقَّرٍ وَمِحْضِيرُنَا يَعْدُو وَلَا يَتَحَسَّـ اے حقیر قوم کے گورخر ! تو ضرور تھک جائے گا اور ہمارا گھوڑ دوڑ تار ہے گا اور نہیں تھکے گا.قَدِ اسْتَخْمَرَ الشَّيْطَانُ نَفْسَكَ كُلَّهَا فَانْتَ لِغُول النَّفْس عَبْدٌ مُّسَخَّرُ شیطان نے تیرے سارے نفس کو مد ہوش کر دیا ہے سوتو نفس کے چھلاوے کا مسخر غلام بن گیا ہے.أَلَا إِنَّ رَبِّي قَدْ رَأَى مَا صَنَعْتَهُ فَنَفْسُكَ سَوْفَ تُحَجَّرَهُ وَ تُحَوَّرُ آگاہ رہ کہ بے شک میرے رب نے جو کر توت تو نے کی ہے اسے دیکھ لیا ہے.پس تیرا نفس جلد ہی (اس سے) روکا جائیگا اور تو نا مرادر ہیگا.اَتُطْفِيُّ نُورًا قَدْ أُريدَ ظُهُورُهَا لَكَ الْبُهْرُ فِى الدَّارَيْنِ وَ النُّورُ يَبْهَرُ کیا تو اس نور کو بجھاتا ہے جس کے ظہور کا ارادہ ہو چکا ہے.تیرا دونوں جہانوں میں ستیا ناس ہو.اور نو ر تو روشن ہی رہے گا.وَإِنِّي أَرى قَدْ بَارَ كَيْدُكَ كُلُّهُ وَيَهْتِكُ رَبِّي كُلَّمَا هُوَ تَسْتُرُ اور میں دیکھتا ہوں کہ تیرا سارے کا سارا منصوبہ برباد ہو گیا ہے.اور میرا رب ہر اس امر کی پردہ دری کر دیتا ہے جسے تو چھپاتا ہے.ا تَتْرُكُ أَعْنَابًا وَتَنْقِفُ حَنْظَلًا وَهذَا وَبَالٌ أَنْتَ فِيهِ مُتَبَّرُ کیا تو انگوروں کو چھوڑتا ہے اور حنظل کو توڑتا ہے.یہ ایک وبال ہے جس میں تو تباہ ہونے والا ہے.تَيَاهِيرُ قَفْرٍ فِي عُيُونِكَ مَرْبَعٌ وَأَسَرَّكُمْ سِقَطُ الوَى وَحَبَوْكَرُ سنگلاخ چٹیل زمین تیری آنکھوں میں سرسبز کھیتی ہے اور تمہیں خوش کر رہا ہے ریگ رواں کے ٹیلوں کا دامن اور ریگستان.عَقِيدَتُكُمْ قَدْ صَارَ لِلنَّاسِ ضُحُكَةً وَيَضْحَكُ جُمْهُورٌ عَلَيْهِ وَيُنْكِرُ تمہارا عقیدہ لوگوں کے لئے ہنسی بنا ہوا ہے اور جمہور اس پر ہنستے ہیں اور انکار کرتے ہیں.رَأَى النَّاسُ بِالتَّحْقِيقِ مَا فِي بُيُوتِكُمْ وَإِجَّارُ بَيْتٍ مِّنْ بَعِيدٍ يَظْهَرُ لوگوں نے تحقیق کی نگاہ سے جو کچھ تمہارے گھروں میں ہے دیکھ لیا ہے اور گھر کی چھت دور سے ہی ظاہر ہو جاتی ہے.وَلَا يُظْهِرَنْ اِنْجِيْلُكُمْ نَهْجَ الْهُدَى وَهُدَاهُ جَمْجَمَةٌ وَّ قَوْلٌ مُّكَوَّرُ اور تمہاری انجیل ہدایت کی راہ ہر گز ظاہر نہیں کرتی.اسکی ہدایت غیر واضح ہے اور ایسی بات جو ابہام کے پردوں میں لپٹی ہوئی ہے.
۴۲ وَمَنْ تَبِعَهُ مَا وَجَدَرِيحَ تَيَقُنِ وَلَكِنْ إِلَى الْإِلْحَادِ وَالشَّكِ يُدْحَرُ اور جو اس کی پیروی کرے وہ یقین کی خوشبو نہیں پاتا بلکہ وہ الہاد اور شک کی طرف دھکیلا جاتا ہے.وَمَا فِيهِ إِلَّا مَا يُضِلُّ قُلُوْبَكُمْ وَيَهُدُّ بِبَيْتِ نَجَاتِكُمْ وَيُدَمِرُ اور نہیں ہے اس میں مگر وہ کچھ جو تمہارے دلوں کو گمراہ کر دے.اور تمہاری نجات کا گھر ڈھا دے اور برباد کر دے.وَ مِنْ أَيْنَ طِفَلٌ لِلَّذِي هُوَ اَطْهَرُ اللَّهِ زَوْجٌ أَيُّهَا الْمُتَمَدِّرُ! اور کہاں لڑکا ہوسکتا ہے اس ہستی کا جو سب سے پاک ہے؟ اے خراب آدمی! کیا اللہ کی کوئی بیوی ہو سکتی ہے؟ وَلَكِنَّنَا لَا نَعْرِفُ اللَّهَ هَكَذَا وَحِيدٌ فَرِيدٌ قَادِرٌ مُتَكَبِّرُ لیکن ہم لوگ اللہ کو ایسا نہیں جانتے وہ یگانہ ہے یکتا ہے قادر ہے.کبریائی والا ہے.وَ ذَلِكَ لِلدِّينِ الْقَوِيْمِ كَرَامَةٌ إِذَا مَا تَبِعْتَ هُدَاهُ فَاللَّهُ يُؤْثِرُ اور یہ امر سچے دین کے لئے بطور کر امت کے ہے کہ جب تو اس کی ہدایت کی پیروی کرے تو اللہ ( تجھے ) برگزیدہ کر دے گا.وَيَشْغِفُكَ اللهُ الْعَزِيزُ مَحَبَّةَ وَيَأخُذُ قَلْبَكَ حُبُّ حِبّ وَّ يَأْطِرُ اور خدائے عزیز تجھ کو اپنی محبت سے شیفتہ کر دے گا اور محبوب کی محبت تیرے دل کو لے لے گی اور مائل کر لے گی.فَطُوبَى لِمَنْ صَافَى صِرَاطَ مُحَمَّدٍ وَ كَمِثْلِ هَذَا النُّورِ مَا بَانَ نَيْرُ خوشی اس شخص کیلئے جس نے نہ دل سے محمد ﷺ کی راہ کو چاہا اور اس نور کی مانند کوئی نور دینے والا ظا ہر نہیں ہوا.وَصَلْنَا إِلَى الْمَوْلَى بِهَدْيِ نَبِيِّنَا فَدَعْ مَا يَقُوْلَ الْكَافِرُ الْمُتَنَصِرُ ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت سے مولیٰ سے جاملے.پس چھوڑ دے اس بات کو جو نصرانی کا فرکہتا ہے.وَفِي كُلِّ أَقْوَامٍ ظَلَامٌ مُدَمِرٌ وَإِنَّ رَسُولَ اللهِ بَدَرٌ مُنَوِّرُ سب قوموں میں مہلک تاریکی چھائی ہوئی ہے اور یقین رسول اللہ (ﷺ) روشنی دینے والے چودہویں کے چاند ہیں.وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ مُهْجَةُ مُهْجَتِي وَمِنْ ذِكْرِهِ الْأَحْلَى كَانِي مُثْمِرُ اور بے شک رسول اللہ ( ﷺ ) تو میری جان ہیں اور اس کی بہت شیر میں یاد سے ہی گویا میں پھل دار ہوں.
۴۳ فَدَعْ كُلَّ مَلْفُرُطٍ بِقَوْلِ مُحَمَّدٍ وَقَلِدْ رَسُولَ اللهِ تَنْجُ وَتُغْفَرُ پس چھوڑ دے ساری باتیں محمد ( ﷺ) کے قول کے مقابلہ میں اور رسول اللہ (ﷺ) کی تقلید کر تو نجات پائیگا اور بخشا جائیگا.وَ لَيْسَ طَرِيقُ الْهَدَى إِلَّا اتِّبَاعَةَ وَمَنْ قَالَ قَوْلًا غَيْرَهُ فَيُتَبَّرُ اور ہدایت کی راہ اس کی پیروی کے سوا کوئی نہیں اور جس نے اس کے علاوہ کوئی بات کہی وہ ہلاک کیا جائے گا.وَمَنْ رَدَّ مِنْ قِلِ الْحَيَاءِ كَلَامَهُ فَقَدْ رُدَّ مَلْعُونًا وَّ سَوْفَ يُمَدَّرُ اور جس نے حیا کی کمی کی وجہ سے آپ کی بات کو ر ڈ کر دیا وہ ملعون ہو کر مردود ہوا اور جلد پراگندہ حال ہوگا.وَمَنْ يَرَ تَقْوَى غَيْرَ هَدْيِ رَسُوْلِنَا فَذلِكُمُ الشَّيْطَانُ يَعْتُوُ وَيُشْغَرُ اور جو شخص ہمارے رسول ﷺ کی ہدایت کے سوا کسی امر کو تقوی خیال کرے تو وہ شیطان ہے جوسرکشی کرتا ہے اور دھتکارا جاتا ہے.وَمَا نَحْنُ إِلَّاحِزُبُ رَبِّ غَالِبٍ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللهِ يَعْلُو وَيُنْصَرُ اور ہم تو صرف رب غالب کا گر وہ ہیں.آگاہ رہو کہ بے شک اللہ کا گر وہ غالب آتا ہے اور مدددیا جاتا ہے.وَ وَاللَّهِ إِنَّ كِتَابَنَا بَحُرُ الْهُدَى وَتَاللَّهِ إِنَّ نَبِيَّنَا مُتَبَقِرُ اور اللہ کی قسم! ہماری کتاب تو ہدایت کا سمندر ہے.اور بخدا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو بہت بڑے عالم ہیں.وَيَبْقَى إِلى يَوْمِ الْقِيَامَةِ دِينُهُ لَهُ مِلَّةٌ بَيْضَاءُ لَا تَتَغَيَّرُ اور قیامت کے دن تک آپ کا دین باقی رہے گا.آپ کا روشن دین کبھی نہیں بدلے گا.وَ نُؤْثِرُ فِى الدَّارَيْنِ سُنَنَ رَسُولِنَا وَسُنَّةُ خَيْرِ الرُّسُلِ خَيْرٌ وَّ اَزْهَرُ اور ہم دونوں جہان میں اپنے رسول ﷺ کے طریقوں کو پسند کرتے ہیں اور خیر ال سل کا طریق ہی بہتر اور زیادہ روشن ہے.فَلَمَّا عَرَفْتَ الْحَقَّ دَعُ ذِكَرَ بَاطِلِ وَلَوْ لِلصَّدَاقَةِ مِثْلَ بَكْرٍ تُنْهَرُ جب تو نے حق کو پہچان لیا تو باطل کا ذکر چھوڑ دے خواہ صداقت کی خاطر تجھے نو جوان اونٹ کی طرح ڈانٹ ڈپٹ کی جائے.وَلَا أَيُّهَا النَّرْثَارُ خَفْ قَهُرَقَاهِرٍ وَيَعْلَمُ رَبِّي مَا تُسِرُّ وَتَخْمَرُ خبر داراے بکواسی اقتہار کے قہر سے ڈر اور میرا رب جانتا ہے جو تو چھپاتا ہے اور جس پر تو پردہ ڈالتا ہے.
۴۴ فَلَا تَقْفُ مَالَا تَعْرِفَنَّ وُجُوهَهُ وَثَابِرُ عَلَى الْحَقِ الَّذِي هُوَ اَظْهَرُ پس تو پیروی مت کر ان باتوں کی جن کے پہلوؤں سے تو واقف نہیں اور اس سچائی پر دوام اختیار کر جو خوب واضح ہے.وَ وَاللَّهِ مَا كَانَ ابْنُ مَرْيَمَ خَالِقًا فَلَا تَهْلِكُوا بَغْيًا وَّ تُوبُوا وَاحْذَرُوا اور اللہ کی قسم ! ابن مریم خالق نہیں تھا.پس تم لوگ سرکشی سے ہلاک نہ ہو جاؤ اور تو بہ کرو اور ڈرو.وَلَا تَعْجَبَنْ مِنْ أَنَّهُ لَيْسَ مِنْ اَبِ وَكَمِثْلِ هَذَا الْخَلْقِ فِي الدُّوْدِ تَنْظُرُ اس بات پر حیران نہ ہو کہ وہ باپ سے پیدا نہیں ہوا جب کہ اس جیسی مخلوق تو کیڑوں میں بھی دیکھتا ہے.بَلِ الدُّودُ أَعْجَبُ خِلْقَةً مِنْ مَّسِيحِكُمْ وَيَخْلُقُ رُبِّي مَا يَشَاءُ وَيَقْدِرُ بلکہ کیڑا تو اپنی خلقت میں تمہارے مسیح سے بھی زیادہ حیران کن ہے اور میرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور اسکی قدرت رکھتا ہے.اَلَا رُبَّ دُودٍ قَدْ تَرى فِي مَرْبَعٍ تَكَوَّنُ فِي لَيْلٍ وَّ تَنْمُو وَ تَكْفُرُ آگاہ رہو کہ بہت سے کیڑے تو کبھی موسم بہار کی بارش میں دیکھتا ہے کہ وہ ایک ہی رات میں عدم سے وجود میں آجاتے ہیں اور نشو ونما پا جاتے ہیں وَ لَيْسَتْ لَهَا أُمِّ بِاَرْضِ وَلَااَبٌ فَفَكِّرُ هَدَاكَ اللَّهُ هَادٍ أَكْبَرُ اور زمین میں نہ ان کی کوئی ماں ہوتی ہے اور نہ کوئی باپ.سو تو سوچ.اللہ تجھے ہدایت دے کہ وہ ہادی اکبر ہے.وَإِنْ كُنْتَ لَا تَدَعُ الْجِدَالَ وَتُنْكِرُ فَبَارِزُ لَنَا إِنَّا إِلَى الْحَرْبِ نَعْكِرُ اور اگر تو جھگڑ انہیں چھوڑتا اور انکار ہی کرتا ہے تو ہم سے مقابلہ کر ہم بھی لڑائی کی طرف حملے کے لئے لوٹتے ہیں.وَ إِنَّ لَنَا الْمَوْلَى وَلَا مَوْلَى لَكُمْ فَتَنْظُرُ أَنَّا نَغْلِبَنَّ وَنُنْصَرُ اور ہمارا تو ایک مولیٰ ہے اور تمہارا کوئی مولی نہیں.سو تو دیکھ لے گا کہ ہم ضرور غالب آئیں گے اور مدد دیئے جائیں گے.وَ وَاللهِ اِنّى اَكْسِرَنَّ صَلِيْبَكُمْ وَلَوْ مُزَقَتْ ذَرَّاتُ حِسْمِي وَ أَكْسَرُ اور خدا کی قسم ! میں تمہاری صلیب کو ضرور توڑ ڈالونگا اگر چہ میرے جسم کے ذرات منتشر کر دیے جائیں اور میں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جاؤں.وَ وَاللَّهِ يَأْتِي وَقْتُ فَتْحِي وَنُصْرَتِي وَوَاللهِ اِنّى فَائِرٌ وَمُعَزَّرُ اور اللہ کی قسم! میری فتح اور نصرت کا وقت آ رہا ہے اور اللہ کی قسم! میں کامیاب اور نصرت و عظمت پانے والا ہوں.
۴۵ وَ وَاللَّهِ يُفْنَى فِى الْبِلَادِ إِمَامُنَا اِمَامُ الْأَنَامِ الْمُصْطَفَى الْمُتَخَيَّرُ اور اللہ کی قسم ! ملکوں میں ہمارے امام کی تعریف کی جائے گی.جو ساری دنیا کا امام ہے برگزیدہ اور چنا ہوا.وَ مَا فِي يَدَيْكَ بِغَيْرِ قَوْلٍ مُدَلَّسٍ تَكَدُّ وَتَسْتَقْرِى الْمُحَالَ وَ تَفْجُرُ اور تیرے ہاتھوں میں محرف قول کے سوا اور کچھ نہیں.تو مشقت اٹھارہا ہے.تو ناممکن بات کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور گنہگار ہورہا ہے.وَكُتُبُكَ قَفْرٌ حَشْوُهَا الْكُفْرُ وَالرَّدَا مُحَرَّفَةٌ فِي كُلّ عَامٍ تُغَيَّرُ اور تیری کتابیں چٹیل میدان ہیں جن کا مواد کفر اور ہلاکت ہے وہ تحریف شدہ ہیں اور ہر سال تبدیل کی جاتی ہیں.فَتِلْكَ بَرَاهِينٌ عَلَى سَخْفِ دِينِكُمْ وَقَدْ قُلْتُ تَحْقِيقًا وَّ لَوْ اَنْتَ تَبْسُرُ پس یہ تمہارے دین کی کمزوری پر قوی دلائل ہیں اور میں تحقیق کی رو سے بیان کر چکا ہوں خواہ تو منہ بسورتار ہے.لَقَدْ زَيَّنَ الشَّيْطَانُ أَقْوَالَهُ لَكُمْ يُوَسْوِسُكُمْ فِي كُلِّ حِينٍ وَّ يَمْكُرُ شیطان نے اپنے اقوال تمہیں مزین کر دکھائے ہیں.وہ ہر وقت تمہیں وسوسہ میں ڈالتا اور مر کرتا ہے.وَقَدْ ذَكَرَ الْأَخْيَارُ مِنْ قَبْلُ قَوْمَكُمْ وَلِأُخْرَيَاتِ النَّاسِ نَحْنُ نُذَكَّرُ نیک لوگوں نے اس سے پہلے تمہاری قوم کو نصیحت کی ہے اور آخری زمانہ کے لوگوں کو ہم نصیحت کرتے ہیں.و وَ كَيْفَ يُسَاوِى دِينُ عِيسَى لِدِينِنَا وَلَا يَسْتَوِي دَخُنُ وَ نَجُمٌ أَزْهَرُ اور دین عیسی ہمارے دین کے مساوی کیسے ہوسکتا ہے؟ جبکہ دھواں اور روشن ستارہ برابر نہیں ہو سکتے.وَقَدْ جَاءَ يَوْمُ اللَّهِ فَالْيَوْمَ رَبُّنَا يُدَقِّقُ أَجْزَاءَ الصَّلِيبِ وَيَكْسِرُ اور خدا کا دن آ گیا ہے پس آج ہمارا رب صلیب کے اجزاء کو پیس ڈالے گا اور ریزہ ریزہ کر دے گا.وَقُلْتُ لَهُ لَا تَحْسَبِ الْعَبْدَ خَالِقًا وَكُلُّ امْرِءٍ عَنْ قَوْلِهِ يُسْتَفْسَرُ اور میں نے اسے کہ دیا کہ ایک بندے کو خالق گمان نہ کر اور ہر شخص اپنی بات کے متعلق جواب دہ ہو گا.وَقُلْتُ لَهُ لَا تَسْتُرِ الْحَقَّ عَامِدًا سَيُبْدِى الْمُهَيْمِنُ كُلَّ مَا كُنْتَ تَسْتُرُ اور میں نے اس سے کہا کہ عمد أحق کو نہ چھپا.ضرور نگران خدا سب کچھ جوتو چھپا تارہ ظاہر کر دے گا.
۴۶ وَقُلْتُ لَهُ لَمَّا أَبَى إِنَّ شَأْنَنَا بَلَاغٌ فَبَلَّغْنَا وَإِنَّكَ مُنَذَرُ جب اس نے انکار کیا تو میں نے اس سے کہا کہ ہمارا کام تو پہنچا دینا ہے سو ہم اچھی طرح پہنچا چکے اور بے شک تو انذار کیا جا چکا ہے.وَ اِنْ كُنتَ لَمْ تَسْمَعُ فَزِدْ فِي تَجَاسُرٍ لِتُسْعِرَ نَارَ اللَّهِ ثُمَّ تُدَمِرُ اور اگر توسن ( یعنی جان ) نہیں رہا تو دلیری میں بڑھتا کہ تو اللہ تعالیٰ کی آگ کو بھڑ کا دیوے پھر ہلاک کر دیا جاوے.فَزِدْ فِي جَرَاءَ اتٍ وَزِدْ فِى تَقَاعُسٍ وَزِدْ فِي عَمَايَاتٍ فَتَفْنَى وَ تُبْتَرُ پس تو ترقی کر جراتوں میں اور بڑھتا جا کج روی میں اور اندھے پن میں بڑھتا جاسوتو فنا کیا جائیگا اورکاٹا جائیگا.وَلَيْسَ عَذَابُ اللهِ عَذَبًا كَمَا تَرَى سَيُحْرَقُ فِي نَارِ اللَّظى مَنْ يَفْجُرُ اور خدا کا عذاب میٹھا نہیں جیسا کہ تو خیال کر رہا ہے.دہکتی ہوئی آگ میں جلایا جائیگا وہ شخص جو گناہ کرتا ہے.غَيُورٌ فَيَأْخُذُ مُشْرِكَا بِذُنُوبِهِ وَلَيْسَ لَهُ أَحَدٌ شَفِيعًا وَّ مَازَرُ وہ غیرت مند ہے.مشرک کو اس کے گناہوں کے عوض پکڑلے گا.اور اس کے لئے کوئی شفیع نہ ہوگا اور نہ ہی کوئی پناہ.رَفِيعٌ عَلِيٌّ كَيْفَ يُدْرَكُ كُنْهُهُ إِذَا مَا تَرَقَّتْ عَيْنُنَا تَتَحَيَّرُ وہ بلند ہے بر تر ہے، اس کی گنہ کیسے دریافت ہو سکتی ہے؟ جتنا بھی ہماری آنکھ بلند ہوتی ہے حیران رہ جاتی ہے.اَ تَعْصُونَ بَغْيًا مَنْ بِهِ الْخَلْقُ امَنُوا اَتَنْسَوْنَ يَوْمًا مَّا بِهِ النَّاسُ انْذِرُوا کیا تم سرکشی سے نافرمانی کرتے ہو اس ذات کی جس پر مخلوق ایمان لے آئی ؟ کیا تم اس دن کو بھلاتے ہو جس سے سب لوگ ڈرائے گئے؟ وَ كَيْفَ يَكُونُ الْعَبْدُ كَابْنِ لِرَبِّهِ فَسُبْحَانَ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا تَصَوَّرُوا اور ایک بندہ اپنے رب کیلئے ایک بیٹے کی طرح کیسے ہو سکتا ہے.رب العرش اس عیب سے پاک ہے جسکا انہوں نے تصور کیا ہے.وَقَدْ مَاتَ عِيسَى لَيْسَ حَيَّا وَإِنَّنَا نَرُدُّ عَلَى مَنْ قَالَ حَقٌّ وَ نَحْجُرُ اور عیسی مر چکا ہے اور زندہ نہیں اور یقینا ہم اسکی تردید کرتے ہیں جس نے کہا کہ وہ زندہ ہے اور (اس بات سے ) منع کرتے ہیں.وَ أَخْبَرَنِي رَبِّي بِمَوْتِ مَسِيحِكُمْ وَكَانَ هُوَ الْأُولَى وَ اكْفَى وَ أَجْدَرُ اور تمہارے مسیح کی موت کے بارہ میں میرے رب نے مجھے خبر دی ہے اور (اس خبر دینے میں ) وہی اولی اور ا کفی اور زیادہ حقدار ہے.
۴۷ وَ كَمْ مِنْ دَوَاتِ الْأَرْضِ يَحْيَى مُدَّةً عَلَى ظَهْرِهَا فَاعْجَبُ لِهَذَا وَ فَكَّرُوا ویسے زمین پر رینگنے والے بہت سے جانور بھی تو مدت تک زندہ رہتے ہیں اسکی سطح پر.پس تو اس معاملے پر تعجب کرتارہ اور تم سب لوگ بھی سوچو.وَإِنَّ جُنُودَ الْأَنْبِيَاءِ وَحِزْبَهُمُ الُوْقْ فَهَلْ تُرَيَنَّ كَابُنِكَ اخَرُ اور بے شک انبیاء کے لشکر اور ان کا گروہ ہزاروں میں ہیں.پس کیا تیرے( مفروض) بیٹے کی طرح کوئی اور بھی دکھائی دیتا ہے.فَإِنْ كَانَ لِلرَّحْمَنِ وَلَدٌ كَقَوْلِكُمْ فَشَجَرَهُ نَسلِ اللَّهِ تَنْمُرُ وَتَكْفُرُ اگر تمہارے قول کے مطابق کوئی خدائے رحمان کا بیٹا ہوتا تو اللہ کا شجرہ نسل ( تو ) بڑھ جاتا اور کثرت پا جاتا.ابُدِّلَ سُنَّةُ رَبِّنَا بَعْدَ مُدَّةٍ اَيُمْكِنُ فِى سُنَنِ الْقَدِيمِ تَغَيُّرُ کیا ہمارے رب کی سنت ایک مدت کے بعد تبدیل ہو گئی ہے؟ کیا ازلی خدا کے دستور میں کوئی تغییر ممکن ہے؟ وَ قَانُونُ سُنَنِ اللَّهِ فِي بَعْثِ رُسُلِهِ مُبِينٌ فَهَلْ أَبْصَرْتَ أَوْ لَا تُبْصِرُ الہی دستور کا قانون تو اپنے رسولوں کے بھیجنے میں واضح ہے.پس کیا تو نے بصیرت سے کام لیا ہے یا تو دیکھ ہی نہیں سکتا ؟ وَ اِنْ لَّمْ تَرَ الْيَوْمَ الْهُدَى فَتَرى غَدًا ظَلَامًا مُهيِّبًا فِيهِ تَهْوِى وَتُنْدَرُ اور اگر آج تو ہدایت کو نہ پاسکا تو کل تو دیکھے گا ہیبت ناک تاریکی کو جس میں تو گرے گا اور ہلاک ہو جائے گا.ا تَخْلَعُ جَهْلًا رِبْقَةَ الْعَقْلِ وَالنُّهَى لَا قَوَالِ قَوْمٍ قَدْ أَصَلُّوا وَ دُمِرُوا کیا تو جہالت سے عقل و دانش کا پٹہ اتار رہا ہے ایسے لوگوں کی باتوں کی خاطر جنہوں نے (اور وں کو ) گمراہ کیا اور خود بھی ) ہلاک ہو گئے.اَ تَتْرُكُ مَا جَاءَتْ بِهِ الرُّسُلِ مِنْ هُدى أَلَا تَتَّبَعَنْ قَوْمًا هُدُوا وَتَبَقَّرُوا کیا تو چھوڑتا ہے اس ہدایت کو جو رسول لے کر آئے ؟ کیا تو ان لوگوں کی پیروی نہیں کرتا جو ہدایت دیئے گئے اور انہوں نے بہت علم حاصل کیا ؟ عَلَيْكُمْ بِسُبُلِ اللَّهِ مِنْ قَبْلِ سَاعَةٍ تُرِيكُمْ لَظَى النَّارِ الَّتِي هِيَ تُسْعَرُ تم پر خدا کی راہوں کا اختیار کرنا اس گھڑی کی آمد سے پہلے لازم ہے جو تم کو اس آگ کا شعلہ دکھائے گی جو بھڑکائی جائے گی.عَذَابٌ أَلِيمٌ لَا انْتِهَاءَ لِحَرْقِهِ وَإِنْ يَنْضَجَنُ جِلْدٌ فَيُخْلَقُ أَخَرُ وہ درد ناک عذاب ہو گا جس کی جلن ختم نہیں ہوگی اور اگر ایک چمڑا پک جائے گا تو دوسرا پیدا کر دیا جائے گا.
۴۸ يُنَبِّئُكَ الْعَلَّامُ مَا كُنتَ تُضْمِرُ وَيُبْدِى لَكَ النُّورَ الَّذِي الْيَوْمَ تُنْكِرُ عَلَّامُ الغُيُوب خدا تجھ کو بتائے گا جو کچھ تو چھپا تارہا اور وہ اس نور کو تیرے سامنے ظاہر کر دے گا جس کا آج تو انکار کر رہا ہے.اَلَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللهَ رَبَّكُمْ وَإِنَّ عَذَابَ اللَّهِ أَدْهَى وَاكْبَرُ خبر داراے لوگو! اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے اور بے شک اللہ کا عذاب بہت بڑی مصیبت ہے اور بہت بڑا ہے.الَمْ يَأْتِكُمْ نُذُرٌ وَّايَاتُ رَبِّكُمُ نَرَى بَغْيَكُمْ وَ دُمُوعُنَا تَتَحَدَّرُ کیا تمہارے پاس ڈرانے والے (انبیاء) اور تمہارے رب کے نشانات نہیں آئے ؟ ہم تمہاری سرکشی کو دیکھ رہے ہیں اور ہمارے آنسو بہ رہے ہیں.وَلِكُلّ نَبَإِ مُسْتَقَرٌّ وَمَظْهَرٌ وَلِكُلّ مَا يَأْتِيكَ وَقَتْ مُّقَدَّرُ اور ہر عظیم الشان خبر کا ایک مقررہ وقت اور مقام ظہور ہے اور جو کچھ تجھے پیش آتا ہے اس کیلئے بھی ایک مقدر وقت ہے.وَ يَحْكُمُ رَبُّ الْعَرْشِ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَهَـا أَنَا قَبْلَ عَذَابِ رَبِّي أُخْبِرُ اور رب العرش میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا.اور سنو کہ میں اپنے رب کا عذاب آنے سے پہلے آگاہ کر رہا ہوں.وَ قَوْمٌ مَّضَوا مِنْ قَبْلُ صَالِيْنَ مِنْ هَوًى فَانْتُمْ قَبِلْتُمْ كُلَّ مَا هُمْ زَوَّرُوا اور ہوائے نفس سے گمراہ ہونے والوں میں سے کچھ لوگ پہلے گزر چکے ہیں.پس تم نے ہر وہ فریب قبول کر لیا جو انہوں نے کیا تھا.اَخَذْتُمْ طَرِيقَ الشِّرْكِ وَ الْفِسْقِ وَالرَّدَا وَثَرَّتْ خَطَايَاكُمْ فَلَمْ تَسْتَغْفِرُوا تم نے شرک نافرمانی اور ہلاکت کی راہ اختیار کر لی اور تمہاری خطائیں بڑھ گئیں تو تم نے استغفار نہیں کیا.فَأَرْسَلَنِي رَبِّي إِلَيْكُمْ لِتَهْتَدُوا وَلِتَقْبَلُوا مَا قَالَ رَبِّي وَ تُغْفَرُوا اس لئے میرے رب نے مجھے تمہاری طرف بھیجا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ اور تا اس بات کو قبول کرو جو میرے رب نے کہی اور بخشے جاؤ.فَإِنْ شِئْتَ مَاءَ اللَّهِ فَاقْصِدْ مَنَاهِلِي فَيُعْطِكَ مِنْ عَيْنِ وَعَيْنِ تُنَوَّرُ اور اگر تو خدا کا پانی حاصل کرنا چاہتا ہے تو میرے گھاٹوں کا قصد کر وہ تجھے ایک چشمہ دے گا اور ایسی نگاہ جومنور کی جائے گی.وَ أَغْلَظُ حُجُبٍ مَا تُرَاكَ عَلَى الْهُدَى تَعَالَ عَلى قِدَمِ الضَّلَالِ فَتُزْهَرُ اور جو کچھ تجھے دکھایا جارہا ہے وہ ہدایت پر سخت گاڑھے پردے ہیں.تو اپنی قدیم گمراہی کے باوجود آجا تو تو روشنی دیا جائیگا.
۴۹ وَفِيْكَ فَسَادٌ لَوْ عَلِمْتَ اجْتَنَبَتَهُ وَذَلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُغْوِى وَيَحْصُرُ اور تجھ میں ایک خرابی ہے اگر تجھے اسکا علم ہوتا تو تو اس سے پر ہیز کرتا اور یہ شیطان ہی ہے جو تمہیں گمراہ کر رہا ہے اور روک رہا ہے.ذَبَبْتُ عَنِ الدِّينِ الْحَنِيْفِى شُكُوكَكُمْ وَاَزْعَجُتُ أَصْلَ أُصُولِكُمْ ثُمَّ تُنْكِرُ میں نے دین حنیفی کے متعلق تمہارے شکوک دُور کر دیئے ہیں اور تمہارے اصول کی جڑ کو کھاڑ دیا ہے.پھر بھی تو انکار کر رہا ہے.وَ قُلْتُمْ لَنَا دِينْ بَعِيدٌ مِنَ النُّهَى وَهَذَا فَسَادٌ ظَاهِرٌ لَيْسَ يُسْتَرُ اور تم نے کہہ دیا ہمارا دین تو عقل میں نہیں آسکتا اور یہ تو ایک واضح خلل ہے جو چھپ نہیں سکتا.وَكُلُّ امْرِءٍ بِالْعَقْلِ يَفْهَمُ أَمْرَهُ كَمَا بِالْعُيُونِ يُشَاهِدَنَّ وَيُبْصِرُ اور ہر آدمی تو عقل سے ہی اپنا معاملہ سمجھا کرتا ہے جیسا کہ وہ آنکھوں سے مشاہدہ کرتا ہے اور دیکھتا ہے.وَعَقْلُ الْفَتَى نِصْفٌ وَّ نِصْفٌ حَوَاسُهُ وَ كَصَفْقِ أَيْدٍ مِنْهُمَا الْعِلْمُ يَظْهَرُ اور آدھی تو انسان کی عقل ہے اور آدھے اسکے حواس ہیں اور (بیع کے وجوب کیلئے ہاتھ پر ہاتھ مارنے کیطرح ان دونوں سے علم الیقین صادر ہوتا ہے.تَصَدَّيْتَ فِي نَصْرِ الضَّلَالِ تَعَمُّدًا فَبَارِزُ لِحَرْبِ اللَّهِ إِنْ كُنْتَ تَقْدِرُ تو عمداً گمراہی کی مدد کے درپے ہوا.سو اللہ سے جنگ کے لئے میدان میں آجا اگر تجھے قدرت ہے.وَمَا أَنْتَ إِلَّا عَابِدَ الْحِرْصِ وَ الْهَوَى تُشَمِّرُ ذَيْلَكَ لِلْحُطَامِ وَ تَهْجُرُ اور تُو تو صرف حرص و ہوا کا پجاری ہے تو سامانِ دنیا کے لئے کمر بستہ ہے اور بکواس کر رہا ہے.رَأَيْتُ لَكَ الرُّؤْيَا وَإِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّ كَلَامَ الــــــــهِ لَا تَتَغَيَّرُ میں نے تیرے متعلق ایک خواب دیکھی ہے اور یقینا تو مرنے والا ہے اور بے شک خدا کی با تیں بدلا نہیں کرتیں.وَ عِدَّةُ وَعْدِ اللَّهِ عَشْرٌ وَخَمْسَةٌ إِذَا مَا انْقَضَتْ فَاعْلَمُ بِأَنَّكَ مُحْضَرُ اور خدا کے وعدے کی مدت پندرہ (مہینے) ہے جب یہ مدت گزر جائے گی تو جان لینا کہ تو پیش کیا جانے والا ہے.وَتَعْمَى وَ تُحْضَرُ عِنْدَ ذِى الْعَرْشِ مُجْرِمًا وَتُسْأَلُ عَمَّا كُنتَ تَهْذِى وَ تَكْفُرُ اور تو اندھا ہوگا ور مجرم کی صورت میں عرش والے کے سامنے حاضر کیا جائیگا اور تجھ سے ان باتوں کے متعلق پوچھا جائیگا جوتو بکتا رہاہے اورجو تو انکارکرتارہا ہے.
وَمَا قُلْتُ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِى تَجَاسُرًا بَلِ الْآنَ نَبَّانِى الْعَلِيمُ الْمُقَدِّرُ اور یہ بات میں نے اپنی طرف سے جرات سے نہیں کہہ دی.بلکہ ابھی مجھے خدائے علیم (اور ) مالک تقدیر نے خبر دی ہے.فَبَلَّغْتُ تَبْلِيُغَا وَّالَيْتُ حِلْفَةً عَلَى صِدْقِ مَا أَظْهَرْتُ فَانْظُرُ وَ نَنظُرُ پس میں نے تو تبلیغ کا حق ادا کر دیا ہے اور قسم بھی کھالی ہے اسبات کی سچائی پر جسکا میں نے اظہار کیا ہے.سوتو انتظار کر اور ہم بھی انتظار کرتے ہیں.فَإِنْ لَك صِدِّيقًا فَرَبِّي يُعِزُّنِى وَإِنْ أَكُ كَذَّابًا فَسَوْفَ أُحَقَّرُ سواگر میں سچا ہوں تو میرا رب مجھے عزت دے گا اور اگر میں جھوٹا ہوں تو ضرور بے عزت کیا جاؤں گا.وس وَ أَعْلَمُ أَنَّ مُهَيْمِنِى لَا يُضِيعُنِى وَاَعْلَمُ أَنَّ مُؤَتِدِى سَوْفَ يَنْصُرُ اور میں جانتا ہوں کہ میر انگہبان خدا مجھے ضائع نہیں کریگا اور میں جانتا ہوں کہ میری تائید کر نیوالا (خدا) ضرور مدد کریگا.فَتَوَقَدَ السُّفَهَاءُ مِنْ أَهْلِ الْهَوَى وَكُلُّ امْرِءٍ عِنْدَ النَّخَاصُمِ يُسْبَرُ سو ہوائے نفس رکھنے والے بیوقوف بھڑک اٹھے.اور ہر شخص بحث کے وقت آزمایا جاتا ہے.ذَوُوا فِطْنَةٍ يَدْرُونَ بَحْشِيُّ وَبَحْثَهُ وَمَا فِي السَّمَاءِ فَسَوْفَ يَبْدُرُ وَيَظْهَرُ عقلمند لوگ میری اور اس کی بحث کو سمجھتے ہیں اور جو آسمان میں مقدر ہے وہ جلد ہی ظاہر ہوگا اور سامنے آ جائے گا.وَ اِنْ تُسْلِمَنْ يَسْلَمُ وَإِلَّا فَمَيّتْ وَهَذَانِ مِنَّا آيَتَان وَنَشْكُرُ اگر وہ مسلمان ہو جائے گا تو بچ جائے گاور نہ مرے گا اور یہ ہماری طرف سے دونشان ہیں اور ہم ( خدا کا شکر کرتے ہیں.وَ وَاللَّهِ هَذَا مِنْ اِلهى وَمَنْ يَعِشُ إِلى أَشْهُرٍ مَّذْكُورَةٍ فَسَيَنظُرُ اور خدا کی قسم ! یہ بات میرے خدا کی طرف سے ہے مذکورہ مہینوں تک.سو وہ ضرور دیکھ لے گا.و وَ تَحْتَ رِدَاءِ اللَّهِ رُوحِيَ وَمُهْجَتِي وَمَا يَعْرِفُنِي أَحَدٌ وَّ رَبِّي يُبْصِرُ اور میری روح اور میری جان تو اللہ کی چادر کے نیچے ہے اور مجھے کوئی نہیں پہچانتا اور میر ارب دیکھ رہا ہے.وَ لَسْتُ بِرَبِّي كَاذِبًا تَارِكَ الْهُدَى وَلَسْتُ بِرَبِّي كَالَّذِي هُوَ يَهْذَرُ میرے رب کی قسم ! میں جھوٹا اور ہدایت کو ترک کر نیوالا نہیں اور میرے رب کی قسم ! میں اس شخص کی طرح نہیں جو بیہودہ گوئی کرتا ہے.
۵۱ وَ هَنَّانِى رَبِّي بِنَهْجِ مَحَبَّةٍ عَلَى مَا تَضَوَّعَ مِسْكُ فَتْحِيُّ وَعَنْبَرُ میرے رب نے مجھے محبت کے طریق سے مبارکباد دی ہے اس بات پر کہ میری فتح کی کستوری اور عنبر مہک پڑے ہیں.وَ ذَلِكَ مِنْ بَرَكَاتِ رُوْحِ رَسُولِنَا نَبِيٌّ لَهُ نُوْرٌ مُّبِيرٌ وَّ اَزْهَرُ اور یہ بات ہمارے رسول کی روح کی برکات کیوجہ سے ہے.وہ ایسا نبی ہے کہ اسکا نور بہت روشن کر نیوالا اور وہ خود بھی بہت روشن ہے.رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ آمِرٌ مَّانِعٌ مَّعَا بَشِيرٌ نَّذِيرٌ فِي الْكُرُوبِ مُبَشِّرُ وہ مہربان رحیم امروئی کرنیوالا ہے.بیک وقت بشارت دینے والا.انذار کر نیوالا اور دکھوں میں خوشخبری دینے والا ہے.لَهُ دَرَجَاتٌ لَّا شَرِيكَ لَهُ بِهَا لَهُ فَيْضُ خَيْرٍ لَّا تُضَاهِيْهِ أَبْحُرُ اس نبی کے ایسے درجے ہیں جن میں اسکا کوئی شریک نہیں.اسکی بھلائی کا فیضان ایسا ہے کہ سمندر بھی اسکے مشابہ نہیں ہو سکتے.تَخَيَّرَهُ الرَّحْمَنُ مِنْ بَيْنَ خَلْقِهِ ذُكَاءٌ بِجَلْوَتِهِ وَ بَدْرٌ مُّنَوَّرُ اسے خدائے رحمان نے اپنی مخلوق میں سے منتخب کر لیا ہے وہ اپنے جلوے میں سورج ہے اور چودھویں کا روشن چاند.وَكَانَ جَلَالٌ فِى عَرَانِيْنِ وَبُلِهِ خَفَى الْفَارَ مِنْ أَنْفَاقِهِنَّ الْمُمْطِرُ اس کی موسلا دھار بارش کے اوائل میں ہی عظیم الشان برسنے والے بادل نے چوہوں کو ان کے بلوں سے نکال دیا.رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ كَيْفَ أُمَمٍ جَمِيعِهَا شَفِيعُ الْوَرَى سَلَّى إِذَا مَا أَضْحِرُوا وہ مہربان.رحیم ہے.سب قوموں کی پناہ ہے.مخلوق کا شفیع ہے.جب وہ جنگی میں پڑ جائیں تو تسلی دیتا ہے.اَلَا مَا هَرَفْنَا فِي ثَنَاءِ رَسُولِنَا لَهُ رُتْبَةٌ فِيهِ الْمَدَائِحُ تُحْصَرُ سنو! ہم نے اپنے رسول کی تعریف میں مبالغہ نہیں کیا.اسے تو ایسا مرتبہ حاصل ہے جس میں تعریفیں ختم ہو جاتی ہیں.وَ إِنَّ أَمَانَ اللَّهِ فِي سُبُلِ هَدْيِهِ فَطُوبَى لِشَخْصِ يَقْتَفِي مَا يُؤْمَرُ اور یقیناً اسکے دین کی راہوں میں اللہ کی امان ہے پس خوشی ہے اس شخص کو جو اس چیز کی پیروی کرتا ہے جس کا حکم دیا جاتا ہے.سَقَى فَيْهَجَ الْعِرْفَانِ كُلَّ مُصَاحِبِ فَبِنَشْوَةِ الصَّهْبَاءِ سُرُّوا وَ أَبْشَرُوا اس نے جام معرفت ہر مصاحب کو پلایا سو اس شراب معرفت کے نشے سے وہ مسرور اور خوش ہو گئے.
۵۲ وَ قَدْ رَاحَ وَالْمَخْلُوقَ فِي ظُلُمَاتِهِ وَجَهْلَاتِهِ مِثْلَ الْأَوَابِدِ يَنْفِرُ اور وہ تاریکی کے وقت آیا جبکہ مخلوق اپنی تاریکیوں میں اور اپنی جہالتوں میں وحشیوں کی طرح بھٹک رہی تھی.فَاكْمَلَهُمْ قَوْلًا وَفِعْلًا وَّمِيْسَمًا وَأَيْقَظَهُمْ فَاسْتَيْقَظُوا وَ تَطَهَّرُوا پس اس نے انہیں قول و فعل اور اخلاق حسنہ میں کامل کر دیا اور ان کو بیدار کیا سو وہ بیدار ہو گئے اور پاک ہو گئے.رَسُولٌ كَرِيمٌ ضَعَّفَ اللَّهُ شَانَهُ وَبَدَرٌ مُّنِيرٌ لا يُضَاهِيهِ نَيْرُ وہ رسول کریم ہے اللہ نے اس کی شان بہت بڑھائی ہے اور وہ بدر منیر ہے.کوئی نور دینے والا اس کی نظیر نہیں ہے.وَ كَافَحَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ بِنَفْسِهِ وَعَلَّمَهُمُ سُنَنَ الْهُدَى فَتَبَصَّرُوا اس نبی نے خود مسلمانوں کے معاملے کو ہاتھ میں لیا اور انہیں ہدایت کے طریقے سکھائے تو وہ اہل بصیرت ہو گئے.بِامَّتِه اَخفَى مِنَ الْآبِ بِابْنِهِ شَفِيعٌ كَرِيمٌ مُشْفِقٌ وَمُحَدِّرُ وہ اپنی امت پر اس سے بھی زیادہ مہربان ہے جو باپ اپنے بیٹے پر ہو.شفیع ہے کریم ہے مشفق ہے اور ڈرانے والا ہے.فَمَنْ جَاءَهُ طَوْعًا وَ صِدْقًا فَقَدْ نَجَا وَ مَنْ أَعْرَضَ عَنْ أَحْكَامِهِ فَيُدَمَّرُ جو اس کے پاس رغبت اور صدق سے آیا تو وہ نجات پا گیا اور جو اس کے احکام سے اعراض کرے گا تو وہ ہلاک کیا جائے گا.وَ لَمْ يَتَقَدَّمُ مِثْلُهُ فِي كَمَالِهِ وَاَخْلَاقِهِ الْعُلُيَا وَلَا يَتَأَخَّرُ اس کے کمال میں اور اس کے بلند اخلاق میں کوئی بھی اس کا مثیل نہیں گزرا اور نہ آئندہ ہو گا.فَدَعْ ذِكْرَ مُوسَى وَاتْرُكُنَ ابْنَ مَرْيَمَ وَدَعِ الْعَصَا لَمَّا تَرَاءَى الْمُفَقَّرُ پس موسیٰ کا ذکر چھوڑا اور ابن مریم کی بات بھی ترک کر اور عصا کا ذکر بھی چھوڑ دے جب کہ پشت پر دندانے رکھنے والی تلوار سامنے آگئی.لَهُ رُتْبَةٌ فِي الْأَنْبِيَاءِ رَفِيعَةٌ فَطُوبَى لِقَوْمِ طَاوَعُوْهُ وَخَيَّرُوا اس نبی کا مرتبہ سب انبیاء میں بہت بلند ہے پس اس قوم کے لئے خوشی ہے جس نے اس کی اطاعت کی اور اسے پسند کیا.وَعَسْكَرُهُ فِي كُلِّ حَرْبٍ مُّبَارِزُ إِذَا مَا الْتَقَى الْجَمْعَانِ فَانْظُرُ وَنَنْظُرُ اور اسکالشکر ہر لڑائی میں سامنے ہو کر مقابلہ کرنیوالا ہے جب بھی دو جماعتیں آمنے سامنے ہوں.پس تو بھی دیکھا اور ہم بھی دیکھتے ہیں.
۵۳ وَجَاءَ بِقُرْآنٍ مَّجِيدِ مُكَمَّلٍ مُنِيرٍ فَنَوَّرَ عَالَمًا وَّيُنَوِّرُ اور وہ مکمل قرآن مجید لے کر آیا جو روشنی بخشنے والا ہے.سو اس نے ایک دنیا کو منور کر دیا اور آئندہ بھی منور کرتارہے گا.كِتَابٌ كَرِيمٌ حَازَ كُلَّ فَضِيلَةٍ وَيَسْقِي كَنُوسَ مَعَارِفٍ وَّ يُوَفِّرُ وہ ایک عزت والی کتاب ہے جو تمام فضیلتوں کی جامع ہے.معارف کے جام پلاتی ہے اور وافر پلاتی ہے.وَفِيْهِ رَأَيْنَا بَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَفِيهِ وَجَدْنَا مَايَقِي وَيُبَصِرُ اور اسی میں ہم نے ہدایت کے کھلے کھلے نشان پائے ہیں اور اسی میں ہم نے وہ بات پائی ہے جو بچاتی ہے اور بصیرت بخشتی ہے.عَيْنِ كَحِيْلِ زُيِّنَتْ صَفَحَاتُهُ بِنَاظِرَةٍ مِّنْ عِيْنِ خُلْدِ يَنْظُرُ سرمگین آنکھ کی طرح اسکے صفحات مزین کئے گئے ہیں وہ ( قرآن ) جنت کی بڑی آنکھوں والی حوروں کی نگاہ سے دیکھتا ہے.طَرِيٌّ طَلَاوَتُهُ وَلَمْ تَعُفُ نُقْطَةٌ لِمَا صَانَهُ اللهُ القَدِيرُ الْمُوَقِرُ اسکی تر و تازگی ہمیشہ ہی شاداب ہے اور اسکا ایک نقطہ بھی نہ مٹ سکا کیونکہ عزت بخش اور قدیر خدا نے اسکی حفاظت فرمائی ہے.فَيَا عَجَبًا مِّنْ حُسْنِهِ وَجَمَالِه أَرى أَنَّهُ دُرِّ وَّ مِسكَ وَّعَنبَرُ پس اس کا حسن اور جمال کیا ہی عجیب ہے.میں تو اس کو موتی.کستوری اور عنبر ہی پاتا ہوں.وَ إِنَّ سُرُورِي فِي إِدَارَةِ كَأْسِهِ فَهَلْ فِي النَّدَامَى حَاضِرٌ مَّنْ يُكَوِّرُ اور میری خوشی تو اس کے پیالہ گوگردش میں لانے میں رہی ہے.کیا ہم مجلسوں میں کوئی ہے جو بار بارلے؟ وَ رَيَّاهُ قَدْ فَاقَ الْحَدَائِقَ كُلَّهَا نَسِيمُ الصَّبَا مِنْ شَأْنِهِ تَتَحَيَّرُ اور اس کی خوشبو تمام باغوں پر فوقیت لے گئی ہے باد نسیم بھی اس کی شان سے حیران ہو رہی ہے.إِذَا مَا تَلَا مِنْ آيَةٍ طَالِبُ الْهُدَى يَرَى نُورَهُ يَجْرِى كَعَيْنٍ وَّ يَمْطُرُ جب ہدایت کا طالب اس کی کوئی آیت پڑھتا ہے تو اس کے نور کو چشمے کی طرح بہتا ہوا پاتا ہے اور برستا ہوا بھی.وَفِيهِ مِنَ اللَّهِ اللَّطِيفِ عَجَائِبُ أَشَاهِدُ هَا فِي كُلّ وَقْتِ وَ انْظُرُ اور اس میں خدائے لطیف کے عجائبات ہیں جنہیں میں ہر وقت مشاہدہ کرتا اور دیکھتا ہوں.
۵۴ اَ يَعْجَبُ مِنْ هَذَا سَفِيةٌ مُّشَرَّدٌ وَالْهَاهُ عَنْ نُورٍ ظَلَامٌ مُّكَدَّرُ کیا کوئی دھتکارا ہوا نادان اس سے حیران ہوتا ہے جبکہ گہری تاریکی نے اسے نور سے غافل کر دیا ہے.إلى قَوْلِهِ يَرْنُو الْحَكِيمُ تَلَلُّذَا وَيُعْرِضْ عَنْهُ الْجَاهِلُ الْمُتَكَبِّرُ اس کے قول پر دانا آدمی لذت سے محبت کی نگاہ ڈالتا ہے اور متکبر جاہل اس سے اعراض کرتا ہے.كِتَابٌ جَلِيلٌ قَدْ تَعَالَى شَانُهُ يُدَافِى رُءُ وُسَ الْمُنْكِرِينَ وَيَكْسِرُ وہ ایک شاندار کتاب ہے.اس کی شان بہت بلند ہے.وہ منکرین کے سروں کو کچل دیتا ہے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے.هُوَ السَّيْفُ فِي أَيْدِى رِجَالِ مَوَاطِنٍ فَلَنْ يَعْصِمَ دِرْعٌ مِنْهُ فَوْجًا وَّمِغْفَرُ وہ مردان کا رزار کے لئے ایک تلوار کی حیثیت رکھتا ہے سو ( مقابل ) فوج کو ان کی زرہ اور جو نہیں بچاسکیں گے.كَلَامٌ يَفُلُّ الْمُرْهَفَاتِ بِحَدِهِ يُبَشِّرُنَا فِي كُلِّ أَمْرٍ وَيُنْذِرُ وہ ایسا کلام ہے کہ اپنی تیز دھار سے تیز تلواروں کو کند کر دیتا ہے اور ہمیں ہرامر میں بشارت دیتا ہے اور انذار بھی کرتا ہے.يدَيَّةٌ قَوْمٍ مُّنْكِرٍ مَّغُلُولَةٌ وَهُدَّتْ هَرَاوَاهُمْ وَ سُرُّوا وَ كُسَرُوا منکر لوگوں کے کوتاہ ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور انکے ڈنڈے توڑ دیئے گئے.انکی ناف میں تیر مارے گئے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے.يُبَاهُونَ مِرِّيحِيْنَ جَهْلًا وَّنَخْوَةً وَسَوْفَ تَرَاهُمْ مُّدْبِرِينَ فَتُبْشِرُ وہ جہالت اور غرور سے مٹکتے ہوئے فخر کرتے ہیں اور جلد ہی تو ان کو پیٹھ پھیر نے والا پائے گا سو تو خوش ہو جائے گا.فِدَائِكَ رُوحِي يَا حَبِيبِي وَسَيِّدِى فِدَالكَ رُوْحِي أَنْتَ وَرَةٌ مُنَفَّرُ میری روح تجھ پر قربان ! اے میرے پیارے اور میرے سردار! میری جان تجھ پر فدا ہو.آپ تو تر و تازہ گلاب ہیں.وَ مَا أَنْتَ إِلَّا نَائِبُ اللهِ فِى الْوَرى وَاَعْطَاكَ رَبُّكَ هَذِهِ ثُمَّ كَوْثَرُ اور تُو ہی مخلوق میں اللہ کا نائب ہے اور خدا نے تجھے یہ نعمت بھی دی ہے اور کوثر بھی.وَيَعْجَزُ عَنْ تَحْمِيدِ حُسْنِكَ مُؤْمِنٌ فَكَيْفَ مُحَمَّدُكَ الَّذِي هُوَ يَكْفِرُ اور تیرے حسن کی تعریف کرنے سے تو مومن بھی عاجز ہے پھر کفر اختیار کر نیوالا شخص تیری تعریف کا حق کیسے ادا کر سکتا ہے.
يُكَفِّرُنِي رُنِي شَيْخٌ وَّ تَتْلُوهُ أُمَّةٌ وَمَا إِنْ أَرَاهُ كَعَاقِلِ يَتَدَبَّرُ ایک شیخ میری تکفیر کر رہا اور ایک گروہ اسکے پیچھے چل رہا ہے اور میں ایسے ایسے دانشمند کی طرح نہیں پاتا جو تدبر سے کام لے.يُرِى ظَهرَهُ عِندَ الرِّضَالِ كَتَعْلَبِ وَكَالدِّتُبِ يَعْوِى حِيْنَ يَهْذِى وَيَهْجُرُ مقابلہ کے وقت وہ لومڑی کی طرح اپنی پیٹھ دکھاتا ہے اور جب وہ بکواس اور بیہودہ گوئی کرتا ہے تو بھیڑیے کی طرح چلاتا ہے.غَبِيٌّ عَتِيٌّ أَضْرَمَ الْجَهْلُ غَيْظَةَ كَجُلْمُوْدِ صَخْرٍ جَهْلُهُ لَا يُغَيَّرُ وہ کند ذہن اور سرکش ہے.جہالت نے اسکے غصے کو بھڑکا دیا ہے.اسکی جہالت چٹان کے پتھر کی طرح تبدیل نہیں ہوسکتی.وَ كَفَّرَنِي بِالْحِقْدِ مِنْ غَيْرِ مَرَّةٍ فَقُلْتُ لَكَ الْوَيْلَاتُ إِنَّكَ أَكْفَرُ اور کینہ سے کئی مرتبہ اس نے میری تکفیر کی تب میں نے (اسے) کہا تیرے لئے ہلاکتیں ہوں تو تو سب سے بڑا کا فر ہے.وَيَسْعَى لِاِيُدَائِي وَيَسْعَى بِزُورِهِ عَلَيَّ حَرِيصٌ كَالْعِدَا لَوْ يَقْدِرُ وہ مجھے دکھ دینے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے جھوٹ کے ذریعہ چغل خوری کرتا ہے وہ دشمنوں کیطرح میرے خلاف حریص ہے اگر اس کا بس چل سکے.عَجِبْتُ لَهُ مَا يَتَّقِ اللَّهَ ذَرَّةً أَشِقْوَهُ هَذَا الْمَرْءِ أَمْرٌ مُّقَدَّرُ میں اس پر حیران ہوں کہ وہ خدا سے ذرہ برابر بھی نہیں ڈرتا.کیا اس آدمی کی شقاوت ایک امر مقد رہے؟ فَطَوْرًا يَرُدُّ الْبَيِّنَاتِ وَتَارَةً يُحَرِّفُ قَوْلَ الْمُصْطَفى وَيُغَيِّرُ کبھی تو تو کھلے نشانوں کو رڈ کرتا ہے اور کبھی قول مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں تحریف اور تبدیلی کرتا ہے.قَصَدْتُ هُدَاهُ تَرَحُمًا فَتَمَايَلَ عَلَى الرّجُسِ وَ الْبَلْوَى فَكَيْفَ أُطَهَرُ میں نے تو رحم سے اس کو ہدایت دینے کا ارادہ کیا تھا پر وہ پلیدی اور فساد پر مائل ہوا تو میں (اسے) کیسے پاک کروں.وَقَالَ يَمِينُ اللَّهِ مَالَكَ نَاصِرٌ فَآلَيْتُ إِنَّ اللَّهَ مَعْنَا فَنَظْفِرُ اور اس نے کہا اللہکی قسم! تیرا کوئی مددگار نہیں ہو گا.میں نے بھی قسم کھائی کہ یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے پس ہم فتح پائیں گے.وَ لَمَّا أُرِيدُ عِلَاجَهُ مِنْ نَّصِيحَةٍ يَسُبُّ وَيُبْدِي كُلَّمَا كَانَ يُضْمِرُ اور جب میں خیر خواہی سے اس کے علاج کا ارادہ کرتاہوں تو وہ گالی دینے لگتا ہے اور جو کچھ دل میں چھپائے رکھا تھا اسے ظاہر کر دیتا ہے.
وَجَاهَدْتُ لِلهِ الكَرِيمِ لِهَدْيِهِ فَمَا قَلَّ مِنْ أَوْهَامِهِ بَلْ تَكَفَّرُ اور اللہ کریم کی خاطر میں نے اس کی ہدایت کے لئے زور لگایا لیکن اس کے اوبام میں کوئی کمی نہ آئی بلکہ وہ بڑھتے جارہے ہیں.عَجِبْتُ لِخَتُمِ اللَّهِ كَيْفَ أَضَلَّهُ يَرُدُّ النُّصُوصَ كَأَنَّهُ لَا يُبْصِرُ میں اللہ کی مہر پر حیران ہوں کہ اس نے اسے کیسا گمراہ قرار دیا کہ وہ نصوص کو اس طرح رد کر رہا ہے گویا کچھ دیکھتا ہی نہیں.خَيَالَا تُهُ كَالنَّائِمِينَ ضَعِيفَةٌ نَؤُومٌ فَيُبْغِضُ كُلَّ مَنْ هُوَ يُسْهِرُ اس کے خیالات سونے والوں کی طرح کمزور ہیں.وہ سخت خواب غفلت میں ہے.سو وہ ہر جگانے والے سے بغض رکھتا ہے.وَ إِنَّا نُسَهْدُهُ ودَادًا وَشَفْقَةٌ فَيَهْجُوْن مِنْ جَهْلٍ وَّ لَا يَتَخَفَّرُ ہم تو اس کو دوستی اور شفقت سے جگاتے ہیں مگر وہ نادانی سے میری ہجو کرتا ہے اور شرم نہیں کرتا.لَهُ كُتُبْ اَلسَّبُّ وَالشَّتْمُ حَشْوُهَا شَرِيرٌ فَيَسْتَقْرِى الشُّرُورَ وَ يَفْخَرُ اس کی کتابوں میں گالی گلوچ بھری ہوئی ہے.وہ شریر ہے بس شر کی تلاش میں رہتا ہے اور (اس پر ) فخر بھی کرتا ہے.يَغُوصُ كَدَلْوِ عِندَ خَوْضٍ فَيَرْجِعَنُ بِحَمْةٍ وَمَا يَسْقِيهِ مَاءً تَفَكَّرُ وہ غور و خوض کے وقت ڈول کی طرح غوطہ لگاتا ہے اور کیچڑ لے کر لوٹتا ہے ایسے حال میں غور وفکر کر کہ یہ اسے کوئی پانی نہیں پلاتا.بَعِيدٌ مِنَ التَّقْوى فَتَسْمَعُ أَنَّهُ كَبَاقُورَةِ الْأَضْحَى بِعِيْدِ يُنْحَرُ وہ تقویٰ سے دور ہے.تو سن لے گا کہ قربانی کی گائیوں کی طرح وہ کسی عید کے دن ذبح کیا جائے گا.لَقَدْ زَيَّنَ الشَّيْطَانُ أَقْوَالَهُ لَهُ يُوَسْوِسُهُ وَقْتًا وَّ وَقْتًا يُكَوِّرُ شیطان نے اسکے اقوال اسکوخوبصورت کر دکھائے ہیں کبھی تو وہ اسے وسوسہ میں ڈالتا ہےاور کبھی اسکی عقل کوڈھانپ دیتا ہے.وَ اَكْفَرَنِي بُخْلًا وَجَهْلًا وَّدَنَأَةً وَوَافَقَهُ خَلَقَ صَرِيرٌ مُدَعْثَرُ اس نے بجل، جہالت اور کمینہ پن سے میری تکفیر کی ہے اور ( دینی لحاظ سے ) اندھوں اور احمق لوگوں نے اس سے موافقت کی ہے.يَقُولُونَ إِنَّا قَادِرُونَ عَلَى الْأَذَى فَقُلْنَا اخْسَعُوا إِنَّ الْمُهَيْمِنَ أَقْدَرُ وہ کہتے ہیں کہ ہم دکھ دینے پر قادر ہیں پس ہم نے کہا دور ہو جاؤ یقینا خدائے مھیمن سب سے زیادہ قدرت رکھنے والا ہے.
۵۷ وَمَا غَيْظُكُمْ إِلَّا لِعِيسَى وَاسْمِهِ اَيُدْعَى بِهَذَا الْإِسْم شَخْصٌ مُّحَقَّرُ تمہارا غصہ تو صرف عیسی کے دعوئی اور اس کا نام اختیار کرنے پر ہے.کیا کوئی حقیر آدمی بھی ایسے نام سے پکارا جا سکتا ہے.فَيَا عُلَمَاءَ السُّوْءِ مَا الْعُذْرُ فِي غَدٍ اَيُلْعَنُ مِثْلِى مُسْلِمٌ وَيُكَفَّرُ اسے علما ءسو ء اکل ( روز قیامت) تمہارا کیا عذر کیا ہوگا.کیا میرے جیسے مسلمان پر لعنت ڈالی جا سکتی ہے اور اس کی تکفیر کی جاسکتی ہے؟ وَمَا تَعْلَمُوْنَ شُئُونَ رَبِّي وَ فَضْلَهُ وَيَعْلَمُ رَبِّي كُلَّ نَفْسٍ وَّ يَنْظُرُ اور تم خدا کے کاموں اور اس کے فضل کو نہیں جانتے اور میرا رب ہر آدمی کو جانتا ہے اور دیکھ رہا ہے.اَنِعْمَةُ رَبِّي فِي يَدَيْكُمْ مُحَاطَةٌ وَيَفْعَلُ رَبِّي مَا يَشَاءُ وَيُظْهِرُ کیا میرے رب کی نعمت تمہارے ہاتھوں میں محصور ہے حالانکہ میرا رب جو چاہتا ہے کرتا ہے اور اس کو ظاہر کر دیتا ہے.انَحْنُ نَفِرُّ مِنَ النَّبِيِّ وَبَابِهِ خَفِ اللَّهَ يَاصَيْدَ الرَّدَا كَيْفَ تَجُسُرُ کیا ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دروازے سے بھاگ سکتے ہیں ؟ اسے ہلاکت کے شکار! اللہ سے ڈر.تو کیسی جرأت کر رہا ہے.أَنَتْرُكُ قُرًا نَّا كَرِيمًا وَ دُرَرَهُ فَمَالَكَ لَا تَدْرِى صَلَاحًا وَّ تَفْجُرُ کیا ہم قرآن کریم اور اس کے موتیوں کو چھوڑ دیں.تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو بھلائی کو جانتا ہی نہیں اور گنہ گار بن رہا ہے.أَ اخْتَرْتَ رِجْسًا بَعْدَ خَمْسِينَ حِجَّةً وَقَدْ كُنْتَ تَشْهَدُ أَنَّ أَحْمَدَ أَطْهَرُ کیا میں نے پچاس سال کے بعد ناپاکی کو پسند کر لیا ہے؟ ہالانکہ تو تو گواہی دیا کرتا تھا کہ احمد بہت پاکباز ہے.وَ تَعْلَمُ أَنِّي حِذْرِيَانٌ وَمُتَّقِي وَتَعْلَمُ زَارِوَ بَعْدَهُ تَتَنَمَّـرُ اور تو جانتا ہے کہ میں بہت پر ہیز گار اور متقی ہوں.اور تو میری دھاڑ کو بھی جانتا ہے اور اس کے بعد بھی تو چیتا بنتا ہے.تَبَصَّرُ خَصِيْمِيُّ هَلْ تَرى مِنْ دَلَائِلٍ عَلَى مَا تَقُوْلُ وَ فَكِّرَنْ كَيْفَ تَكْفُرُ اے میرے مخاصم ! دیکھ کیا تو کوئی دلائل پاتا ہے اس بات پر جو تو کہتا ہے؟ اور ضرور سوچ کہ تو کیسے انکار کرتا ہے.أَنَحْنُ تَرَكْنَا قِبْلَةَ اللَّهِ شِقْوَةً أَنَبِدُّ صُحُفَ اللَّهِ كُفْرًا وَّ نَهْجَرُ کیا ہم نے خدا کے قبلے کو بدبختی سے چھوڑ دیا ہے؟ کیا ہم خدا کی کتابوں کو کفر کرتے ہوئے پھینک رہے اور چھوڑ رہے ہیں؟
۵۸ أَنَرْغَبُ عَنْ دِينِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى وَدِيْنًا مُخَالِفَ دِينِهِ نَتَخَيَّرُ کیا ہم مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے روگردان ہورہے ہیں اور کوئی اور دین اس کے دین کے مخالف اختیار کر رہے ہیں؟ سَيُخْزِي الْمُهَيْمِنُ كَاذِبًا تَارِكَ الْهُدَى كِلَانَا أَمَامَ اللَّهِ وَاللَّهُ يَنْظُرُ خدائے مہیمن جھوٹے اور تارک ہدایت کوضر ور رسوا کر دے گا.ہم دونوں ہی اللہ کے سامنے ہیں اور اللہ دیکھ رہا ہے.وَ إِنِّي أَنَا الرَّحْمَانِ نَاصِرُ حِزْبِهِ وَ مَنْ كَانَ مِنْ حِزْبِى فَيُعْلَى وَ يُنْصَرُ (خدا نے الہاما کہا) میں ہی رحمان ہوں جو اپنے گروہ کا مددگار ہوں اور جوشخص میرے گروہ میں سے ہوگا سو وہی بلند کیا جائے گا اور نصرت دیاجائیگا.وَ مَا كَانَ أَنْ تُخْفَى الْحَقَائِقُ دَائِمًا وَمَا يَكْتُمُ الْإِنْسَانُ فَالدَّهْرُ يُظْهرُ اور حقائق ہمیشہ کے لئے چھپائے نہیں جاسکتے اور جو کچھ انسان چھپاتا ہے خود زمانہ اسے ظاہر کر دیتا ہے.وَلَيْسَ خِفَاءٌ مُغَلَقٌ فِي دِينِنَا وَمَا جَاءَ مِنْ هَدْرٍ مُّبِينٍ فَنُؤْثِرُ اور ہمارے دین میں کوئی بھی لا یخل پوشیدہ بات نہیں اور جو واضح ہدایت آ چکی سو ہم اسے ہی مقدم کر رہے ہیں.سَيُكْشَفُ سِرُّصُدُورِنَا وَصُدُورِكُمْ بِيَوْمٍ يَقُودُ إِلَى الْمَلِيْكِ وَ يَحْشُرُ ہمارے سینوں اور تمہارے سینوں کا راز ضرور کھول دیا جائے گا اس دن جو لوگوں کو اکٹھا کر کے خدا کے حضور پیش کر دے گا.فَمَنْ كَانَ يَسْعَى الْيَوْمَ فِى الدِّينِ مُفْسِدًا فَيُحْرَقُ فِي يَوْمٍ لَّظَاهُ تُسَعَرُ جو آج مفسد ہو کر دین میں ( بگاڑ کی ) کوشش کرتا ہے وہ ایسے دن جلادیا جائے گا جس کا شعلہ خوب بھڑ کا یا جائے گا.28 وَإِنَّا عَلَى نُورٍ وَّ انْتُمْ عَلَى اللَّظى وَمَا يَسْتَوِي عُمَى وَ قَوْمٌ يُبَصِرُ اور ہم تو نور پر قائم ہیں اور تم آگ کے شعلے پر ہو اور اندھے اور بصیرت یافتہ لوگ برابر نہیں ہو سکتے.وَ مَنْ كَانَ مَحْجُوبًا فَيَأْتِي مُوَسُوسٌ فَيَكُبُّهُ فِي هُوَةٍ وَّ يُدَمِّرُ اور جو شخص ( علم و عقل سے محروم ہو اس کے پاس وسوسہ ڈالنے والا آتا ہے سو وہ اس کو (جہنم کے گڑھے میں اوندھے منہ گرا کر ہلاک کر دیتا ہے.دو ا هَذَا الْهَامُ مِّنَ اللَّهِ تَعَالَى جَلَّ شَانُهُ
۵۹ وَمَا يَصْطَفِى اللَّهُ الْعَلِيمُ مُزَوّرًا وَمَا يَجْتَبِي الْفُسَّاقَ رَبِّ أَطْهَرُ اور خدائے علیم مکار کو فضیلت نہیں دیا کرتا اور پاک رب فاسقوں کو برگزیدہ نہیں کیا کرتا.فَذَرْنِي وَخَلَّاقِي وَ لَسْتَ مُصَيْطِرًا عَلَيَّ وَ لَا حَكَمْ وَقَاضٍ فَتَأْمُرُ تو مجھے اور میرے پیدا کرنے والے کو چھوڑ دے.مجھ پر تو کوئی داروغہ نہیں ہے اور نہ حکم اور قاضی ہے کہ تو حکم چلائے.وَ اثْرَنِي رَبِّي وَأَخْزَاكَ خَالِقِي فَقَدْ ضَاعَ يَا مِسْكِينُ مَا كُنْتَ تَبْذُرُ میرے رب نے مجھے پسند کیا ہے اور میرے خالق نے تجھے رسوا کیا ہے اور بے شک اے مسکین ! ضائع ہو چکا ہے جو تو ہوتارہاتھا.اَ لَيْسَتْ تُقَاةَ اللَّهِ شَرُطًا لِمُؤْمِنٍ فَمَا لَكَ يَوْمَ الْأَخْذِ لَا تَتَذَكَّرُ کیا خدا کا تقویٰ مومن کے لئے شرط نہیں؟ تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو گرفت کے دن کو یاد نہیں کرتا.وَعَدَوْتَ حَتَّى قُلْتَ لَسْتُ بِائِبٍ وَإِنَّ الْهُدَى بَعْدَ الْـقِـلَى مُتَوَعِرُ اور تُو نے حد سے اتنا تجاوز کیا کہ کہ دیا کہ میں تو (اب) واپس آنے والا نہیں ہوں اور یقیناً دشمنی کے بعد ہدایت پانا مشکل ہے.اَ تُفْتِى بِمَا لَمْ يُنْزِلِ اللَّهُ مِنْ هُدًى وَتُكْفِرُ مَنْ الْقَى السَّلَامَ وَ تَجْسُرُ کیا تو ایسی بات کا فتویٰ دیتا ہے جس کے لئے اللہ نے کوئی ہدایت نازل نہیں کی اور جو سلام لے اسے کا فرقراردیتا ہے اور دلیری کرتا ہے.وَ وَاللهِ بَلْ تَاللهِ لَوْ كُنتَ مُخْلِصًا اَرَيْتُكَ آيَاتٍ وَّ لَكِن تُزَوِّرُ بخدا! اللہ کی قسم! اگر تو مخلص ہوتا تو میں تجھے نشانات دکھا تا لیکن تو تو فریب کر رہا ہے.وَلَوْ قَبْلَ اكْفَارِي سَأَلْتَ اَمَانَةً لَعَمُرِى هُدِيْتَ وَ صِرْتَ شَيْخًا يُبْصِرُ اور اگر تو از راو دیانت مجھے کافر ٹھہرانے سے پہلے (مجھ سے پوچھ لیا تو مجھے قسم ہےکہ تو ہدایت پاتا اور ایک صاحب بصیرت شیخ بن جاتا.وَلَكِن ظَنَنْتَ ظُنُونَ سَوْءٍ بِعُجُلَةٍ كَغُولِ هَوًى وَالْغُولُ لَا يَتَطَهَّرُ لیکن تو جلد بازی سے اور ہوائے نفس سے بدگمانی کرنے لگ گیا ایک بھوت کی طرح.اور بھوت تو پاک نہیں ہوتا.هَلِ الْعِلْمُ شَيْءٌ غَيْرُ تَعْلِيمِ رَبَّنَا وَ أَيَّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ نَتَخَيَّرُ کیا وہ علم کوئی چیز ہے جسے ہمارے رب نے نہ سکھایا ہو اور کونسی بات ہم اس کے بعد اختیار کر سکتے ہیں؟
۶۰ كِتَابٌ كَرِيمٌ أَحْكِمَتْ آيَاتُهُ وَحَيَاتُه يُحْيِ الْقُلُوبَ وَيُزْهِرُ وہ کتاب کریم ہے اس کی آیات محکم ہیں اور اس کی زندگی دلوں کوزندہ اور روشن کرتی ہے.يَدُعُ الشَّقِيَّ وَلَا يَمَسُّ نِكَاتَهُ وَيُرُوى التَّقِيَّ هُدًى فَيَنْمُو وَ يُثْمِرُ وہ بد بخت کو دھکے دیتی ہے اور وہ اسکے نکات کونہیں چھوسکتا اور وہ پرہیز گار کو ہدایت سے سیراب کرتی ہے سودہ نشو نما پاتا ہے اور پھل دیتا ہے.وَ مَتَّعَنِي مِنْ فَيُضِهِ لُطْفُ خَالِقِي وَإِنِّي رَضِيعُ كِتَابِهِ وَ مُخَفَّرُ اور میرے رب کی مہربانی نے اپنے فیض سے مجھے بہرہ ور کیا ہے.میں اس کی کتاب کا شیر خوار ہوں اور اسکی حفاظت میں ہوں.كَرِيمٌ فَيُؤْتِي مَنْ يَّشَاءُ عُلُوْمَهُ قَدِيرٌ فَكَيْفَ تُكَذِّبَنَّ وَ تَهْكَرُ وہ کریم ہے.وہ جسے چاہتا ہے اپنے علوم دیتا ہے وہ قدیر ہے.سوتو (اس بات کی) کیسے تکذیب کرتا ہے اور کیسے (اس پر ) تعجب کرتا ہے.وَ إِنِّي نَظَمُتُ قَصِيدَتِى مِنْ فَضْلِهِ لِتَعْلَمَ فَضْلَ اللَّهِ كَيْفَ يُخَيَّرُ اور میں نے خدا کے فضل سے اپنا قصیدہ منظوم کیا ہے تاکہ تو جان لے کہ اللہ کا فضل کس طرح برگزیدہ بنا دیتا ہے.تَعَالَ بمَيْدَانِ النِّصَالَ شَجَاعَةً لِيَظْهَرَ عِلْمُكَ فِي الْجِدَالِ وَ تُسْبَرُ تو میدان مقابلہ میں آجا بہادری سے تا کہ تیرا علم مقابلے میں ظاہر ہو اور تو آزمایا جائے.تُرِيدُونَ ذِلَّتَنَا وَنَحْنُ هَوَانَكُمْ فَيُكْرِمُ رَبِّي مَنْ يَّشَاءُ وَ يَنْصُرُ تم لوگ ہماری ذلت چاہتے ہو اور ہم تمہاری ذلت.سو میر ارب جسے چاہے گا عزت اور مدد دے گا.أَتَطْلُبُ مِنِّى آيَةَ الْخِزْيِ وَالرَّدى وَيَأْتِيكَ أَمُرُ اللَّهِ فَجْأَ فَتُبْتَرُ کیا تو مجھ سے رسوائی اور ہلاکت کے نشان کا طالب ہے؟ اور اللہ کا فیصلہ تجھ پر اچانک آ جائے گا اور تو برباد ہو جائے گا.وَ حَمَدَتَنِي مِنْ قَبْلُ ثُمَّ ذَمَمُتَنِى فَقَدْ لَاحَ أَنَّكَ خَيْتَعُورٌ مُزَوِّرُ اور تو نے پہلے میری تعریف کی پھر میری مذمت کی.پس ظاہر ہو گیا ہے کہ بے شک تو متلون مزاج ( اور ) مگا رہے.وَإِنِّي أَنَا الْخَطَّارُ إِنْ كُنْتَ طَاعِنَا رِمَاحِي مُشَقَّفَةٌ وَّ سَيْفِى مُذَكَّرُ اور بے شک میں شدید نیزہ زن ہوں اگر تو نیزہ زنی کرنے والا ہو.میرے نیزے سیدھے کئے گئے ہیں اور میری تلوار فولادی ہے.
۶۱ وَإِنَّا جَهَرْنَا بِمُرَ دِيْنِ مُحَمَّدٍ وَأَنْتَ تَسُبُّ هَوًى وَفِي السَّبِّ تَجْهَرُ ہم نے تو دین محمد ﷺ کے کنویں کوظاہر کر دیا ہے اور تو ہوائے نفس سے گالیاں دیتا ہے اور گالیاں بھی علانیہ دیتا ہے.مَتى نَدْنُ مِنْكَ تَرَحُمًا تَتَبَاعَدُ وَنُرِيدُ حَلَّ الْعَقْدِ رُحُمًا فَتَحْتَرُ ہم جب رحم سے تیرے قریب آتے ہیں تو تو دور ہلتا ہے اور ہم رحم کر کے گرہ کھولنا چاہتے ہیں اور تو اسے مضبوط کرتا ہے.وَ سَيْلُكَ صَعَبٌ لَكِنْ اَنْتَ غُشَاءُ وَ غَيْتُكَ حِمْرٌ لَكِنْ اَنْتُ تُدَعْثَرُ هُ تیرا سیلاب تو سخت ہے لیکن تو تو اس کی جھاگ ہی ہے اور تیری بارش تیز ہے لیکن تو ہی تباہ ہوگا.وَ مَا إِنْ أَرَى فِيْكَ التَّخَوُّفَ وَالتَّقَى وَإِنَّ الْفَتَى يَخْشَى إِذَا مَا يُذْعَرُ اور میں تجھ میں خوف ( خدا ) اور تقویٰ بالکل نہیں پاتا حالانکہ ایک جوانمرد خشیت اختیار کرتا ہے جبکہ اسے ڈرایا جائے.وَ مَنْ كَذَّبَ الصِّدِّيقَ هُتِكَ سِرُّهُ وَمَنْ أَكْثَرَ التَّكْفِيرَ يَوْمًا سَيُكْفَرُ اور جو کچے کو جھٹلائے اس کی پردہ دری کی جائے گی اور جو کثرت سے تکفیر کرتا ہے ضرور وہ بھی کسی دن کا فرقرار دیا جائے گا.وَ إِنْ تَضْرِبَنَّ عَلَى الصَّلَاتِ زُجَاجَةٌ فَلَا الصَّخْرُ بَلْ إِنَّ الدُّجَاجَةَ تُكْسَرُ اور اگر تُو پتھر کے اوپر شیشے کو دے مارے تو پتھر تو نہیں بلکہ یقینا شیشہ ہی ٹوٹے گا.فَهَلْ فِي أُنَاسٍ مُّكْفِرِينَ مُدَبِّرٌ يُدَبِّرُ فِي قَوْلِي وَ فِي الْكُتُبِ يَنْظُرُ پس تکفیر کرنے والے لوگوں میں کوئی سوچنے والا بھی ہے؟ جو میرے اقوال میں فکر سے کام لے اور میری کتابوں میں غور کرے.وَ وَاللَّهِ إِنِّى أَيْسٌ مِنْ صَلَاحِهِمْ وَمَا إِنْ أَرَى شَخُصًا يَّكُقُ وَيَحْذَرُ خدا کی قسم ! میں ان کی صلاحیت سے مایوس ہوں اور میں ایسا کوئی شخص نہیں دیکھتا جو رک جائے اور ڈرے.وَقُلْتُ لِشَيْخِ قَدْ تَقَدَّمَ ذِكْرُهُ إِلَامَ تُكَفِّرُنَا وَتَهْجُوْ وَتَصْعَرُ اور میں نے اس شیخ کو جس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے کہا تو کب تک ہماری تکفیر اور بدگوئی کرتارہے گا اور چیں بجیں رہے گا.تَعَالَ نُبَاهِلْ فِي مَقَامٍ مُّعَيَّنٍ لِيَهْلَكَ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَّ مُزَوِّرُ تو آ کہ ایک مقررہ مقام میں ہم مباہلہ کر لیں تا کہ ہلاک ہو جائے وہ شخص جو جھوٹا اور مکار ہے.
۶۲ حَلَفْتُ يَمِينًا مِّنْ لِعَان مُؤكَّدٍ فَإِنِّي بِمَيْدَانِ اللَّعَانِ سَأَحْضُرُ میں نے مؤکد لعنت کے ساتھ حلف اٹھایا کہ میں مباہلہ کے میدان میں ضرور حاضر ہو جاؤں گا.فَإِذَا أَتَى بَعْدَ التَّرَصُّدِيَوْمُنَا فَقُمْتُ وَلَمْ اَكْسَلُ وَمَا كُنْتُ أَقْصُرُ پھر جب انتظار کے بعد ہمارا وہ دن آ گیا تو میں اٹھ کھڑا ہوا اور نہ میں نے ستی کی اور نہ میں کوتاہی کرنے والا تھا.خَرَجْنَا وَخَلْقٌ كَانَ يَسْعَى وَرَاءَ نَا لِيَنْظُرَ كَيْفَ يُبَاهِلَنُ وَيُكَفِّرُ ہم نکل کھڑے ہوئے اور لوگ ہمارے پیچھے تیزی سے آرہے تھے تا کہ وہ دیکھیں کہ وہ شیخ کس طرح مباہلہ کرتا ہے اور تغیر کرتا ہے.فَجَاءَ وَلكِنْ لَمْ يُبَاهِلُ مَخَافَةً وَأَعْرَضَ حَتَّى لَامَ مَنْ هُوَ يُبْصِرُ سو وہ آتو گیا لیکن ڈر کے مارے اس نے مباہلہ نہ کیا اور مباہلہ سے اعراض کیا یہاں تک کہ دیکھنے والے اسے ملامت کرنے لگے.وَ لَمْ يَتَمَالَكُ أَنْ تُبَاهِلَ كَالْفَتَى وَظَلَّ يُرِيْنَا ظَهَرَ جُبْنِ وَ يُدْبِرُ اور اسے قدرت نہ ہوئی کہ ایک جوان مرد کی طرح مباہلہ کرے اور وہ ہمیں بزدلی کی پیٹھ دکھا تا رہا اور پیٹھ پھیر گیا.وَ جَاشَتُ إِلَيْهِ النَّفْسُ خَوْفًا وَخَشْيَةٌ وَقَدْ خِفْتُ أَنْ يُغْشَى عَلَيْهِ وَ يُخْطَرُ اور وہ خوف اور ڈر کے مارے ہانپنے لگا اور میں ڈرا کہ اس پر غشی طاری ہو جائے گی اور وہ خطرے میں پڑ جائے گا.وَوَجَدْتُهُ بَحَرًا وَمُوْعِسَ خِيفَةٍ كَانَ حُسَامِي يَهْجَمَنُ وَ يُبَتِرُ اور میں نے اسے سخت مبہوت اور خوف کا احساس رکھنے والا پایا.گویا کہ میری تلوار ضر ور حملہ کر دے گی اور (اسے) کاٹ ڈالے گی.فَقُلْتُ لَهُ لَمَّا أَبَى إِنَّ حُجَّتِي لَقَدْ تَمَّ وَاللَّهُ الْعَلِيْمُ سَيَأْمُرُ جب اس نے انکار کیا تو میں نے اسے کہ دیا کہ میری محبت بے شک تمام ہو چکی ہے اور اب خدائے علیم ضرور کوئی حکم دے گا.وَإِنْ شِئْتَ سَلْ مَنْ كَانَ فِيْنَا حَاضِرًا وَمَا قُلْتُ إِلَّا مَا هُوَ الْمُتَقَرِّرُ اگر تو چاہے تو پوچھ لے اس شخص سے جو ہم میں موجود تھا اور میں نے وہی بات کہی ہے جو ثابت شدہ ہے.وَبَاهَلَنِي مِنْ غَزَنَوِتِيْنَ مُكْفِرٌ وَقُوْفًا لَّدَى شَجَرَاتِ أَرْضِ يَشْجَرُ اور غزنویوں میں سے ایک کا فرٹھہرانے والے نے مجھ سے مباہلہ کیا جب کہ وہ درختوں والی زمین کے پاس کھڑا ہو کر جھگڑا کر رہا تھا.
۶۳ فَقُمْتُ بِصَحْبِى لِلدُّعَاءِ مُبَاهِلًا وَكَانَ مَعِي رَبِّي يَرَانِي وَ يَنْظُرُ تو میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ دعا کیلئے مباہلہ کرتا ہوا کھڑا ہوگیا اور میرا رب میرے ساتھ تھا.مجھے دیکھ رہاتھا اور مجھ پر نظر کر رہا تھا.فَصُعِدَ صَرْخُ الصَّادِقِينَ إِلَى السَّمَا لِمَا أَخَذَتْهُمْ رِقَةٌ وَّتَاتُرُ سوصادقوں کی فریاد آسمان تک پہنچ گئی کیونکہ ان پر رقت اور تا قمر طاری ہو گئے.فَأَعْجَبَ خَلْقًا جَيْشُهُمْ وَ بُكَاؤُهُمْ فَبَكَوْا بِمَبْكَاهُمْ وَ قَامَ الْمَحْشَرُ سولوگوں کو ان کے جوش اور رونے نے حیران کر دیا کہ ان کو روتا دیکھ کر وہ بھی رو پڑے اور ایک قیامت بر پا ہوگئی.وَظَلَّ الْمُبَاهِلُ يَقْذِفَنَّ مُكَفِّرًا فَيَاعَجَبًا مِّنْ دِينِهِمْ كَيْفَ كَفَّرُوا اور (غزنوی) مباہل تکفیر کرتے ہوئے تہمت لگا تارہا.ان کے دین پر تعجب ہے کہ انہوں نے کیسے تکفیر کی.وَمَا الْكُفْرُ إِلَّا مَا يُسَمِّيْهِ رَبُّنَا فَذَرْهُمْ يَسُبُّوا كَيْفَ شَاءُ وُا وَ يُكْفِرُوا اور کفر تو وہ ہے جس کو ہمارا رب کفر کہے.تو انہیں چھوڑ دے جس طرح وہ چاہیں گالیاں دیں اور تکفیر کریں.وَإِنَّا تَوَكَّلْنَا عَلَى اللَّهِ رَبِّنَا وَقَدْ شَدَّ اَزْرَ الْعَبْدِ رَبِّ مُبَشِّرُ اور یقینا ہم نے للہ تعالیٰ پر جوہمارا رب ہے تو کل کیا ہے اور بشارت دینے والے رب نے اپنے بندے کی ہمت بڑھا دی ہے.وَاخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ كُلُّهُ لِرَبِّ يَرَى حَالِي وَ قَالِي وَ يَنْصُرُ اور ہماری آخری پکار یہ ہے کہ سب کی سب حمد اسی رب کی ہے جو میرا حال وقال دیکھتا ہے اور مدددیتا ہے.(کرامات الصادقين روحانی خزائن جلد ے صفحہ اے تا ۸۹)
۶۴ ٨ الْقَصِيدَةُ الثَّالِثَةُ الْمُبَارَكَةُ الطَّيِّبَةُ فِي نَعْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تیسرا مبارک اور پاکیزہ قصیدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں بِكَ الْحَوْلُ يَا قَيُّومُ يَا مَنْبَعَ الْهُدَى فَوَفِّقْ لِى أَنْ أَثْنِي عَلَيْهِ وَ أَحْمَدَا اے قیوم! اے سر چشمہ ہدایت! تجھ ہی سے طاقت ملتی ہے.پس مجھے توفیق دے کہ میں تیری ثنا کروں اور حمد کروں.تَتُوبُ عَلَى عَبْدِ يَتُوبُ تَنَدُّمًا وَتُنْجِي غَرِيقًا فِي الضَّلَالَةِ مُفْسِدَا تو رجوع برحمت ہوتا ہے اس بندے پر جوندامت سے تو بہ کرے اور تو ہی مفسد کو جو ضلالت میں غرق ہو نجات دیتا ہے.كَبِيرُ الْمَعَاصِي عِنْدَ عَفْوِكَ تَافِةٌ فَمَا لَكَ فِي عَبْدِ الَمَّ تَرَدُّدَا تیرے عفو کے سامنے بڑے سے بڑا گناہ بھی ایک معمولی بات ہے.پس تیرا کیا سلوک ہوگا اس بندے سے جس نے حالت تر ڈو میں چھوٹا گناہ کیا.تُحِيطُ بكنهِ الْكَائِنَاتِ وَسِرِّهَا وَتَعْلَمُ مِنْهَاجَ السّوَى وَ مُحَرَّدَا تو نے کائنات کی حقیقت اور اس کے بھید کا (علم سے ) احاطہ کر رکھا ہے اور تو سیدھے اور ٹیڑھے راستے کو جانتا ہے.وَنَحْنُ عِبَادُكَ يَا إِلهِي وَ مَلْجَأَى نَخِرُّاً مَامَكَ خَشْيَةٌ وَّ تَعَبُّدًا اے میرے معبود اور اے میری پناہ! ہم تیرے بندے ہیں.ہم تیرے آگے خشیت اور عبودیت سے سجدے میں گرتے ہیں.وَ مَا كَانَ أَنْ يَخْفى عَلَيْكَ نُحَاسُنَا وَتَعْلَمُ أَلْوَانَ التَّحَاسِ وَ عَسْجَدَا اور نہیں مخفی رہ سکتا تجھ پر ہمارا تا نب ( عیب ) اور تو تانبے اور سونے کے رنگوں کو خوب جانتا ہے.
13 وَ كَمْ مِنْ دَهِيَ أَهْلَكْتَهُمْ مِنْ شُرُوْرِهِمْ وَاَخَذْتَهُمْ وَ كَسَرْتَ دَأْيَا مُنَضَّدَا کتنے ہی ہوشیار لوگ ہیں کہ ان کی بدیوں کی وجہ سے تو نے انہیں ہلاک کر دیا اور ان کو پکڑا اور ان کے سینوں کی مضبوط ہڈیوں کو تو ڑ دیا.وَكَمْ مِنْ حَقِيرٍ فِى عُيُونٍ جَعَلْتَهُمْ بِأَعْيُنِ خَلْقِ لُؤْلُؤًا وَّ زَبَرُجَدَا اور بہت سے نگاہوں میں حقیر نظر آنے والوں کو تو نے مخلوق کی آنکھوں میں موتی اور زبرجد بنا دیا.وَتَعْمُرُ أَطْلَالًا بِفَضْلٍ وَّرَحْمَةٍ وَتَهُـدُّ مِنْ قَهْرٍ مُّنِيفًا مُّمَرَّدَا تو اپنے فضل اور رحمت سے کھنڈروں کو آباد کر دیتا ہے اور اپنے قہر سے بلند اور صیقل شدہ عمارتوں کو ھادیتا ہے.وَمَا كَانَ مِثْلُكَ قُدْرَةً وَتَرَحُمًا وَمِثْلُكَ رَبِّي مَا أَرَى مُتَفَرِّدَا اور رحم اور قدرت میں تیرے جیسا کوئی بھی نہیں اور اے میرے رب! تیرے جیسا کوئی ریگا نہ میں نہیں دیکھ پاتا.فَسُبْحَانَ مَنْ خَلَقَ الْخَلَائِقَ كُلَّهَا وَجَعَلَ كَشَيْءٍ وَاحِدٍ مُتَبَدِّدَا پاک ہے وہ ذات جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا ہے اور منتشر ( ذرات ) کو ایک ٹھے کی طرح بناڈالا.غَيُورٌ يُبيدُ الْمُجْرِمِينَ بِسُخْطِهِ غَفُوْرٌ يُنَجِي السَّائِبِينَ مِنَ الرَّدَى وہ غیرت مند ہے، مجرموں کو وہ اپنے غضب سے ہلاک کر دیتا ہے وہ غفور ہے تو بہ کرنے والوں کو ہلاکت سے نجات دیتا ہے.فَلَا تَأْمَنَنْ مِنْ سُخْطِهِ عِنْدَ رُحْمِهِ وَلَا تَيْتَسَنَّ مِنْ رُحْمِهِ إِنْ تَشَدَّدَا اس کی رحمت کے وقت اس کے غضب سے بے خوف نہ ہو اور نہ کبھی اس کے رحم سے نا امید ہونا اگر وہ ختی کرے.وَإِنْ شَاءَ يَبْلُوُ بِالشَّدَائِدِ خَلْقَهُ وَإِنْ شَاءَ يُعْطِيهِمْ طَرِيقًا وَّ مُتْلَدًا اگر وہ چاہے تو سختیوں سے اپنی مخلوق کو امتحان میں ڈالے اور اگر چاہے تو ان کو نیا اور پر انا مال عطا کر دے.وَحِيْدٌ فَرِيدٌ لَا شَرِيكَ لِذَاتِهِ قَوِيٌّ عَلِيٌّ فِي الْكَمَالِ تَوَحَّدَا وہ واحد و یگانہ ہے اس کی ذات میں کوئی شریک نہیں.وہ طاقتور ہے برتر ہے کمال میں یکتا ہے.وَمَنْ جَاءَهُ طَوْعًا وَصِدْقًا فَقَدْ نَجَا وَأُدْخِلَ ورُدَّا بَعْدَ مَا كَانَ مُلْبَدَا اور جو خدا کے حضور رغبت اور صدق سے آیا اس نے نجات پالی اور وہ گھاٹ میں داخل کر دیا گیا.بعد اسکے کہ وہ ( گناہوں سے لت پت تھا.
۶۶ لَهُ الْمُلْكُ وَالْمَلَكُوتُ وَالْمَجْدُ كُلُّهُ وَكُلٌّ لَّهُ مَا لَاحَ أَوْ رَاحَ أَوْ غَدَا ملک.ملکوت اور بزرگی سب اسی کو حاصل ہے اور اسی کی ہے ہر وہ چیز جوظا ہر ہوئی یا شام یا صبح کو جاتی رہی.وَ مَنْ قَالَ إِنَّ لَهُ اللَها قَادِراً سِوَاهُ فَقَدْ تَبِعَ الضَّلَالَةَ وَاعْتَدَى اور جس نے کہا کہ اس کا کوئی قادر معبود اس کے سوا ہے تو اس نے گمراہی کی پیروی کی اور سرکش ہو گیا.هَدَى الْعَالَمِينَ وَ اَنْزَلَ الْكُتُبَ رَحْمَةً وَاَرْسَلَ رُسُلًا بَعْدَ رُسُلٍ وَّ اَكْدَا اس نے مخلوق کو ہدایت دی اور رحمت سے کتابیں نازل کیں اور رسولوں کے بعد رسول بھیجے اور (اس سنت کو ) پختہ کیا.وَ أَنْتَ اِلهى مَأْمَنِى وَمَفَازَتِي وَمَالِي سِوَاكَ مُعَاوِنٌ يَدْفَعُ الْعِدَا اور اے میرے معبود! تو میری پناہ اور میری مراد ہے اور میرا تیرے سوا کوئی معاون نہیں جو دشمنوں کو دفع کرے.عَلَيْكَ تَوَكَّلْنَا وَ أَنْتَ مَلَاذُنَا وَقَدْ مَسَّنَا ضُرِّ وَّ جِئْنَاكَ لِلنَّدَا تجھ پر ہی ہمارا آسرا ہے اور تو ہی ہماری پناہ ہے.اور ہمیں دکھ پہنچا ہے اور ہم تیرے پاس بخشش کیلئے آئے ہیں.وَ لَكَ آيَاتُ فِي عِبَادٍ حَمِدَتْهُمْ وَلَاسِيَّمَا عَبْدِ تُسَمِّيهِ أَحْمَدَا تیرے کئی نشان ہیں ان بندوں میں جن کی تو نے تعریف کی ہے اور خاص کر اس بندے میں جس کا نام تو نے احمد ( ﷺ ) رکھا.لَهُ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ عَلَى مِرْجَلِ وَفَاقَ قُلُوبَ الْعَالَمِينَ تَعَبدَا اپنے رب کی عبادت میں اس میں ہنڈیا کا سا جوش ہے اور عبودیت میں وہ تمام جہانوں کے دلوں پر فوقیت لے گیا ہے.وَ مِنْ وَجْهِهِ جَلَّى بَعِيدًا وَّ اَقْرَبَا وَأَصَابَ وَابِـلُـهُ تِلَاعًا وَّ جَدْجَدَا اور اپنے مبارک چہرہ سے اس نے دور و نزدیک کو روشن کر دیا اور اس کی بارش ٹیلوں پر بھی برسی ہے اور ہموارز مین پر بھی.لَهُ أَيَتَا مُوسَى وَ رُوحُ ابْنِ مَرْيَمَ وَعِرْفَانُ إِبْرَاهِيمَ دِينًا وَّ مَرْصَدَا اُسے موسی کے دو معجزے اور عیسیٰ بن مریم کی روح حاصل ہے اور دین اور طریقت کے لحاظ سے ابراہیم کا عرفان بھی.وَكَانَ الْحِجَازُ وَ مَا سِوَاهُ كَمَيّتٍ شَفِيعُ الْوَرى أَحْيِي وَ أَدْنَى الْمُبَعَدَا اور حجاز اور اس کے علاوہ دیگر ملک مُردے کی طرح تھے.ساری مخلوق کے شفیع نے (انہیں) زندہ کر دیا اور خدا سے دور (لوگوں) کو قریب کر دیا.
۶۷ وَكَانَ مُكَاوَحَةٌ وَّ فِسْقٌ شِعَارَهُمْ يُبَاهُونَ مِرِّيحِيْنَ فِي سُبُلِ الرَّدَى اور بدگوئی اور فسق ان کا شعار تھا.وہ ہلاکت کی راہوں میں مٹک مٹک کر چلنے میں فخر کرتے تھے.فَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ كَافِرٌ إِلَّا الَّذِي أَصَرَّ بِشِقْوَتِهِ عَلَى مَا تَعَوَّدَا پس ان میں سے کوئی کافر باقی نہ رہ سوائے اس شخص کے جس نے اصرار کیا اپنی بد بختی سے اس بات پر جس کا وہ عادی تھا.شَرِيعَتُهُ الْغَرَّاءُ مَوْرٌ مُعَبَّدٌ غَيُورٌ فَاحْرَقَ كُلَّ دَيْرٍ وَّ جَلْسَدَا اس کی روشن شریعت ایک شارع عام ہے.وہ غیرت مند ہے.اس نے جلا ڈالا ( یعنی بے اثر کر دیا) ہر د سر اور معبد کو.اتى بِصُحُفِ اللَّهِ لَا شَكٍّ أَنَّهَا كِتَابٌ كَرِيمٌ يَرْفِدُ الْمُسْتَرْفِدَا اور وہ اللہ کے صحیفے لایا.کچھ شک نہیں کہ وہ ایک معزز کتاب ہے جو طالب انعام کو عطیہ دیتی ہے.فَمَنْ جَاءَهُ ذُلَّا لِتَعْظِيمِ شَانِهِ فَيُعْطَى لَهُ فِي حَضْرَةِ الْقُدْسِ سُوْدَدَا نص اس کی عظمت شان کے اظہار کے لئے اس کے پاس نیاز مندی سے آئے اسے در بارالہی میں سرداری دی جاتی ہے.فَيَا طَالِبَ الْعِرْفَانِ خُذْ ذَيْلَ شَرْعِهِ وَدَعْ كُلَّ مَتَبُوْعِ بِهَذَا الْمُقْتَدَى اسے معرفت الہی کے طالب! اس کی شریعت کا دامن پکڑلے اور اس پیشوا کے مقابلہ میں ہر پیشوا کو چھوڑ دے.يُزَكِّي قُلُوبَ النَّاسِ مِنْ كُلِّ ظُلْمَةٍ وَمَنْ جَاءَهُ صِدْقًا فَنَوَّرَهُ الْهُدَى وہ لوگوں کے دلوں کو ہر تاریکی سے پاک کر دیتا ہے اور جو بھی اسکے پاس صدق سے آئے تو اسے (اسکی ہدایت منور کر دیتی ہے.وَ لَمَّا تَجَلَّى نُورُهُ النَّامُ لِلْوَرى وَلَوَّحَ وَجْهَ الْمُنْكِرِينَ وَ سَوَّدَا جب اس کے کامل نور نے مخلوق پرتابی کی اور منکرین کے چہرے کو مجلس دیا اور سیاہ کر دیا.تَرَاءَى جَمَالُ الْحَقِّ كَالشَّمْسِ فِي الضُّحَى وَلَاحَ عَلَيْنَا وَجُهُهُ الطَّلَقُ سَرْمَدَا تو جمال الہی اس طرح جلوہ گر ہو گیا جس طرح سورج دن کے وقت جلوہ گر ہوتا ہے اور اس کا ہمیشہ چمکنے والا چہرہ ہم پر ظاہر ہوگیا.وَ قَدِ اصْطَفَيْتُ بِمُهْجَتِى ذِكْرَحَمْدِهِ وَكَافٍ لَّنَا هَذَا الْمَتَاعُ تَزَوُّدَا میں نے اپنے دل و جان سے اس کی تعریف کے ذکر کو پسند کر لیا اور یہی سامان بطور زادراہ کے ہمارے لئے کافی ہے.
۶۸ وَ فَوَّضَنِي رَبِّي إِلى فَيُضِ نُورِهِ فَاَصْبَحْتُ مِنْ فَيُضَانِ أَحْمَدَ أَحْمَدَا اور میرے رب نے مجھے آپ کے نور کے فیض کے حوالہ کر دیا تب میں احمد کے فیضان سے احمد بن گیا.وَهَذَا مِنَ اللَّهِ الْكَرِيمِ الْمُحْسِنِ وَمَا كَانَ مِنْ الْطَافِهِ مُسْتَبْعَدَا اور یہ سب کچھ اللہ کریم محسن کی طرف سے ہے اور ایسا ہونا اس کی مہربانیوں سے بعید نہ تھا.وَوَاللَّهِ هَذَا كُلَّهُ مِنْ مُّحَمَّدٍ وَيَعْلَمُ رَبِّي أَنَّهُ كَانَ مُرْشِدَا اور اللہ کی قسم! یہ سب کچھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض سے ہے اور میرا رب خوب جانتا ہے کہ وہی مرشد ہے.وَ فِي مُهْجَتِي فَوْرٌ وَّ جَيْشُ لَامُدَحَا سُلَالَةَ أَنْوَارِ الْكَرِيمِ مُحَمَّدًا اور میری جان میں ایک جوش اور ولولہ ہے تا میں خدائے کریم کے نوروں کے خلاصے محمد ﷺ کی تعریف کروں.كَرِيمُ السَّجَايَا اكْمَلُ الْعِلْمِ وَالنُّهَى شَفِيعُ الْبَرَايَا مَنْبَعُ الْفَضْلِ وَ الْهُدَى وہ اعلیٰ خصائل والا اور علم و عقل میں اکمل ہے.سب مخلوق کا شفیع اور فضل و ہدایت کا منبع ہے.تَبَصَّرُ خَصِيْمِيُّ هَلْ تَرَى مِنْ مُّشَاكِهِ بِتِلْكَ الصِّفَاتِ الصَّالِحَاتِ بِأَحْمَدَا مجھ سے جھگڑا کرنے والے دیکھ ! کیا تو ان نیک صفات میں احمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی مشابہ پاتا ہے.بَشِيرٌ نَّذِيرٌ امِرٌ مَّانِعٌ مَّعَا حَكِيمٌمْ بِحِكْمَتِهِ الْجَلِيْلَةِ يُقْتَدَى وہ بشیر ہے نذیر ہے حکم دینے والا ہے اور نبی کرنے والا ہے وہ دانا ہے اور اپنی شاندار حکمت کی وجہ سے پیروی کیا جاتا ہے.هَدَى الْهَائِمِينَ إِلَى صِرَاطٍ مُّقَوَّمٍ وَنَوَّرَ أَفْكَارَ الْعُقُولِ وَأَيَّدَا اس نے سر گردانوں کی سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کی اور اس نے عقلوں کے افکار کو منور کیا اور ان کو قوت بخشی.لَهُ طَلْعَةٌ يَجْلُو الظَّلامَ شُعَاعُهَا ذُكَاءٌ مُّنِيرٌ بُرْجُهُ كَانَ بُرْجُدَا آپ کا نورانی چہرہ ایسا ہے کہ اس کی شعاع تاریکی کو دور کردیتی ہے.وہ روشن آفتاب ہے جسکا برج مکمبل تھا (جسے آپ اوڑھے ہوئے تھے ).لَهُ دَرَجَاتٌ لَّيْسَ فِيهَا مُشَارِكٌ شَفِيعٌ يُزَكِّيْنَا وَيُدْنِي الْمُبَعَدَا آپ کو ایسے درجات حاصل ہیں جن میں آپ کا کوئی شریک نہیں وہ شفیع ہے.ہمیں پاک کرتا ہے اور دور شخص کو قریب کر دیتا ہے.
۶۹ وَمَا هُوَ إِلَّا نَائِبُ اللهِ فِي الْوَرى وَفَاقَ جَمِيْعًا رَحْمَةً وَّ تَوَدُّدَا اور وہ تو مخلوق میں صرف اللہ کا نائب ہے اور رحمت اور محبت میں وہ سب سے بڑھ گیا ہے.تَخَيَّرَهُ الرَّحْمَانُ مِنْ بَيْنِ خَلْقِهِ وَ اَعْطَاهُ مَالَمْ يُعْطَ اَحَدٌ مِنَ النَّدَى خدا نے اسے اپنی خلقت کے درمیان سے چن لیا ہے اور اس کو ایسی نعمت دی ہے جو کس کو نہیں دی گئی.وَ كَانَ وَجُهُ الْأَرْضِ وَجْهَا مُّسَوَّدًا فَصَارَ بِهِ نُورًا مُّبِيرًا وَّ اغْيَدَا اور روئے زمین تو ایک تاریک سطح تھی پس اس کے ذریعہ وہ سطح نور تاباں اور سرسبز ہوگئی.وَ اَرْسَلَهُ الْبَارِئُ بِايَاتِ فَضْلِهِ إِلى حِزْبٍ قَوْمٍ كَانَ لُدًّا وَّمُفْسِدَا اور اسے خدا تعالیٰ نے اپنے فضل کے نشانوں کے ساتھ بھیجا ایسے لوگوں کے گروہ کی طرف جو سخت جھگڑالو اور مفسد تھا.وَ مُلْكِ تَابَطَ كُلَّ شَةٍ قَوْمُهُ وَكُلُّ تَلَا بَغْيًا إِذَا رَاحَ أَوْغَدَا اور ایسے ملک کی طرف بھیجا جس کے باشندوں نے ہر شر کو بغل میں لے رکھا تھا.اور ان میں سے ہر ایک نے صبح و شام سرکشی کی پیروی کی تھی.بِلُوبَةِ مَكَّةَ ذَاتِ حِقْفٍ عَقَنْقَلِ بِلَادٌ تَرَى فِيْهَا صَفِيحًا مُّصَمَّدَا (اسے بھیجا) مکہ کی سنگلاخ زمین میں جو پتھر لیے ٹیلوں والی تھی اور وہ ایسا علاقہ تھا کہ تو اس میں ٹھوس چٹانیں دیکھتا ہے.وَمَا كَانَ فِيْهَا مِنْ زُرُوعٍ وَّدَوْحَةٍ تُرَى كَالظَّلِيْمِ ثَرَاهُ أَزْعَرَ أَرْبَدَا اور اس میں کوئی کھیتی اور درخت نہ تھے.اور اس کی مٹی شتر مرغ کی طرح خاکستری اور سیاہی مائل اور بے آب و گیاہ نظر آتی ہے.تَكَنَّفَ عَقْوَةَ دَارِهِ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَمَاعَةُ قَوْمٍ كَانَ لُدًّا وَّ مُفْسِدَا ایک رات اس کے گھر کے قرب و جوار کا احاطہ کر لیا ایسے لوگوں کے گروہ نے جو جھگڑالو اور مفسد تھا.فَادْرَكَهُ تَائِيدُ رَبِّ مُّهَيْمِنٍ وَنَجَّاهُ عَوْنُ اللَّهِ مِنْ صَوْلَةِ الْعِدَا کارساز رب کی تائید نے اس کو پالیا اور اللہ کی مدد نے اسے دشمنوں کے حملہ سے نجات دے دی.تَذَكَّرْتُ يَوْمًا فِيهِ أُخْرِجَ سَيِّدِى فَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ مِنِّي بِمُنْتَدَى مجھے وہ دن یاد آیا جس میں میرے آقا ( ﷺ ) اپنے گھر سے نکالے گئے تو میری آنکھوں سے مجلس ہی میں آنسو بہ پڑے.
إِلَى الْآنَ أَنْوَارٌ بِبُرْقَةِ يَشْرِبَ نُشَاهِدُ فِيْهَا كُلَّ يَوْمٍ تَجَدُّدَا اب تک میٹرب کی پتھریلی زمین میں انوار موجود ہیں.ہر روز ہم ان میں جدت کا مشاہدہ کر رہے ہیں.فَوَجْهُ الْمَدِينَةِ صَارَ مِنْهُ مُنَوَّرًا وَبَارَكَ حُرَّ الرَّمْلِ وَطُلًّا وَ قِرْدَدَا مدینہ کا چہرہ آپ کی وجہ سے منور ہو گیا اور آپ نے اپنے چلنے پھرنے سے برکت دی خالص ریتلی زمین اور پتھریلی زمین کو بھی.حَفَافَى جَنَانِي نُورَا مِنْ ضِيَائِهِ فَاصْبَحْتُ ذَافَهُم سَلِيمٍ وَّ ذَا الْهُدَى میرے دل کے دونوں گوشے آپ کی روشنی سے منور ہو گئے تب میں صاحب فہم سلیم اور ہدایت یافتہ ہو گیا.وَ أَرْسَلَنِي رَبِّي لِتَائِيدِ دِينِهِ فَجِئْتُ لِهَذَا الْقَرْنِ عَبْدًا مُجَدِّدَا اور میرے رب نے مجھے اپنے دین کی تائید کے لئے بھیجا پس میں اس صدی کے لئے ایک عبد مجد دبن کر آیا ہوں.لَهُ صُحْبَةٌ كَانُوا مَجَانِيْنَ حُبِّهِ وَجَعَلُوا ثَرَى قَدَمَيْهِ لِلْعَيْنِ اثْمَدَا آپ کے کچھ صحابی تھے جو آپ کی محبت میں دیوانے تھے.انہوں نے آپ کے دونوں قدموں کی خاک کو آنکھ کا سرمہ بنالیا.وَ اَرَوْا نَشَاطًا عِنْدَ كُلِّ مُصِيبَةٍ كَعَوْجَـاءِ مِرْقَالِ تُوَارِى تَخَدُّدَا اور ہر مصیبت کے وقت انہوں نے خوشی ظاہر کی.دہلی تیز رو اونٹنی کی طرح جو تیز روی سے ) دبلا پن چھپا دیتی ہے.وَإِذَا مُرَتِيْنَا أَهَابَ بِغَنَمِهِ فَرَاعُوا إِلَى صَوْتِ الْمُهِيبِ تَوَدُّدَا اور جب ہمارے مربی نے اپنے گلے کو آواز دی تو وہ پکارنے والے کی آواز کی طرف محبت سے لوٹ آئے.وَ كَانَ وِصَالُ الْحَقِّ فِي نِيَّاتِهِمْ وَخَطَرَاتِهِمْ فَلَاجُلِهِ مَدُّوا الْيَدَا اور ان کی میتیوں میں خدا کا وصال تھا اور ان کے خیالات میں بھی.اسی لئے انہوں نے ہاتھ بڑھائے.وَ رَأَوُا حَيَاتَ نُفُوسِهِمْ فِى مَوْتِهِمْ فَجَاءُ وُا بِمَيْدَانِ الْقِتَالِ تَجَلُّدَا اور انہوں نے اپنی جانوں کی زندگی اپنی موت میں پائی سو وہ میدانِ جنگ میں دلیری سے آگئے.وَ جَاشَتْ إِلَيْهِمُ مِنْ كُرُوبِ نُفُوسِهِمْ وَاَنْذَرَهُمْ قَوْمٌ شَقِيٌّ تَهَدُّدَا اور دکھوں سے ان کی جانیں ابلنے لگیں اور بد بخت قوم نے انہیں دھمکی دے کر ڈرایا.
فَظَلُّوا يُنَادُونَ الْمَنَايَا بِصِدْقِهِمْ وَمَا كَانَ مِنْهُم مَّنْ أَبَى أَوْ تَرَدَّدَا وہ اپنے صدق کی وجہ سے موتوں کو پکارنے لگے اور ان میں سے کوئی نہیں تھا جس نے انکار یاتر ڈ دکیا ہو.وَ فَاضَتْ لِتَطْهِيرِ الْأَنَاسِ دِمَانُهُمْ مِنَ الصِّدْقِ حَتَّى أَثَرَ الْخَلْقُ مَرْصَدَا اور لوگوں کو پاک کرنے کے لئے ان کے خون بہ پڑے صدق کی وجہ سے.یہاں تک کہ خلقت نے صحیح راہ کو اختیار کرلیا.وَأَحْيَوُا لَيَالِيَهُمْ مَخَافَةَ رَبِّهِمْ وَاَذَابَهُمْ يَوْمٌ يُشَيِّبُ ثَوْهَدَا انہوں نے اپنے رب سے ڈرتے ہوئے اپنی راتوں کو زندہ کیا.اور ان کو پگھلا ڈالا اس دن نے جو جوان کو بھی بوڑھا کردیتا ہے.تَنَاهَوا عَنِ الْأَهْوَاءِ خَوْفًا وَّخَشْيَةً وَبَاتُوا لِمَوْلَهُمْ قِيَامًا وَّ سُجَّدًا وہ خوف اور خشیت الہی سے حرص و ہوا سے رک گئے اور اپنے مولیٰ کی خاطر انہوں نے قیام اور سجدے میں راتیں گزار ہیں.تَلَقَّوْا عُلُوْمًا مِّنْ كِتَابٍ مُّقَدَّسِ حَكِيمٍ فَصَافَاهُمْ كَرِيمٌ ذُو النَّدَى انہوں نے کئی علم کتاب مقدس، حکمت والی ( قرآن ) سے سیکھ لئے.خدائے کریم نے جوبخشش کرنے والا ہے ان کو دوست بنالیا.كَنُوقٍ كَرَائِمَ ذَاتِ خُصْلٍ تَجَلَّدُوا وَتَرَبَّعُوْا كَلَا الْأَسِرَّةِ أَغْيَدَا انہوں نے مثل اچھی اونٹنیوں کے جو کچھے دار دم والی ہوں.ہمت دکھائی.انہوں نے وادیوں کی سرسبز گھاس پر موسم بہار گزارا اَ تَعْرِفُ قَوْمًا كَانَ مَيْتًا كَمِثْلِهِمْ نَعُوْمًا كَامُوَاتٍ جَهُولًا يَلَندَدَا کیا تو ایسے لوگوں کو جانتا ہے جو ان جیسے مردہ تھے جو مردوں کی طرح سوئے ہوئے تھے اور بہت جاہل اور جھگڑالو تھے.فَأَيْقَظَهُمْ هَذَا النَّبِيُّ فَاصْبَحُوا مُنِيُرِينَ مَحْسُودِيْنَ فِي الْعِلْمِ وَ الْهُدَى سواس نبی نے ان کو بیدار کر دیا تو وہ نور دینے والے اور علم وہدایت میں قابلِ رشک ہو گئے.وَ جَاءُ وَا وَ نُوْرٌ مِنْ وَرَاءِ يَسُوقُهُمْ إِلَيْهِ وَ نُورٌ مِّنْ أَمَامٍ مُقَدَا اور وہ آگئے اس کی طرف جب کہ ایک نور ان کو پیچھے سے چلارہاتھا اور ایک راہنمائی کرنے والا نور ان کے آگے آگے تھا.وَ لَوْ كُشِفَ بَاطِنُهُمْ تَرَى فِي قُلُوبِهِمْ يَقِينًا كَطَبَقَاتِ السَّمَاءِ مُنَضَّدَا اور اگر ان کا باطن کھولا جائے تو تو ان کے دلوں میں پائے گا یقین کو آسمان کے طبقوں کی طرح کہہ بہہ.
۷۲ تَدَارَكَهُمْ لُطْفُ الْإِلَهِ تَفَضُّلًا وَزَكَّى بِرُوحٍ مِنْهُ فَضْلًا وَّ أَيَّدَا خدا کی مہر بانی نے از راہ احسان انہیں آ لیا اور اپنے فضل سے اپنی روح القدس کے ذریعہ انہیں پاک اور موید کیا.فَفَاقُوْا بِفَضْلِ اللَّهِ خَلْقَ زَمَانِهِمْ بِعِلْمٍ وَّ إِيْمَانٍ وَّ نُورٍ وَّ بِالْهُدَى پس وہ اللہ کے فضل سے اپنے زمانے کی مخلوق پر علم و ایمان اور نو ر وہدایت میں سبقت لے گئے.وَهَذَا مِنَ النُّورِ الَّذِي هُوَ أَحْمَدُ فدًی لَّكَ رُوحِي يَا مُحَمَّدُ سَرْمَدَا یہ سب کچھ اس کے نور کی برکت سے تھا جو کہ احد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں.میری روح اے محمد! آپ پر ہمیشہ قربان ہے.اُمِرْتَ مِنَ اللَّهِ الَّذِي كَانَ مُرْشِدًا فَاَحْرَقْتَ بِدْعَاتٍ وَّ قَوَّمُتَ مَرْصَدَا تو اس اللہ کی طرف سے مامور کیا گیا جور شد عطا کرنے والا ہے.سوتو نے بدعتوں کو مٹاڈالا اور راستہ کوسیدھا کر دیا.وَجِئْتَ لِتَنْجِيَةِ الْأَنَامِ مِنَ الْهَوَى فَوَاهَا لِمُنْجِي خَلَّصَ الْخَلْقَ مِنْ رَدَى اور تو مخلوق کو خواہشات نفس سے نجات دینے کے لئے آیا.سو آفرین ہے ایسے نجات دہندہ پر جس نے خلقت کو ہلاکت سے بچالیا.وَ تَوَرَّمَتْ قَدَمَاكَ لِلَّهِ قَائِمًا وَمِثْلُكَ رَجُلًا مَا سَمِعْنَا تَعَبُّدَا خدا کے حضور قیام میں تیرے قدم متورم ہو گئے اور عبادت کرنے میں تیرے جیسا آدمی ہمارے سننے میں نہیں آیا.جَذَبْتَ إِلَى الدِّينِ الْقَوِيْمِ بِقُوَّةٍ وَمَا ضَاعَتِ الدُّنْيَا إِذَا الدِّينُ شُيّدا تو نے سچے دین کی طرف ( لوگوں کو) قوت کے ساتھ کھینچ لیا اور ان کی ) دنیا بھی ضائع نہ ہوئی جب کہ ( ان کا ) دین مضبوط کیا گیا.وَ اَرْسَلَكَ الْبَارِى بِايَاتِ فَضْلِهِ لِكَيْ تُنْقِذَ الْإِسْلَامَ مِنْ فِتَنِ الْعِدَا اور خدا نے تجھے اپنے فضل کے نشانوں کے ساتھ بھیجاتاکہ تو اسلام کو دشمنوں کے فتنوں سے چھڑالے.يُحِبُّ جَنَانِى كُلَّ اَرْضِ وَطِئْتَهَا فَيَالَيْتَ لِي كَانَتْ بِلَادُكَ مَوْلِدَا میرا دل ہر اس زمین سے محبت رکھتا ہے جس پر تو چلا.پس کاش تیرا ملک میری جائے پیدائش ہوتا.وَ أَكْفَرَنِي قَوْمِي فَجِئْتُكَ لَاهِفًا وَكَيْفَ يُكَفَّرُ مَنْ يُوَالِى مُحَمَّدًا اور میری قوم نے میری تکفیر کی تو میں تیرے پاس مظلوم ہو کر آیا.اور کیسے کا فرقرار پا سکتا ہے وہ شخص جو مد ( ﷺ ) سے محبت رکھے.
۷۳ عَجِبْتُ لِشَيْخِ فِي الْبَطَالَةِ مُفْسِدٍ أَضَلَّ كَثِيرًا بِالشُّرُوْرِ وَ بَعْدَا مجھ کو بٹالہ کے مفسد شیخ پر تعجب ہے.بہتوں کو اس نے شرارتوں سے گمراہ اور ( حق سے ) دور کر دیا ہے.سَلُوهُ يَمِينًا هَلْ أَتَانِي مُبَاهِلًا وَقَدْ وَعَدَ جَزْمًا ثُمَّ نَكَتْ تَعَمُّدَا اسے قسم دے کر پوچھو کیا وہ میرے پاس مباہلہ کے لئے آیا؟ حالانکہ اس نے پکا وعدہ کیا تھا پھر اس نے عمداً اسے توڑ ڈالا.فَخُذْ يَا الهى مِثْلَ هَذَا الْمُكَذِبِ كَاخُذِكَ مَنْ عَادَى وَلِيًّا وَّ شَدَّدَا اے میرے خدا! اس جیسے مکذب کو گرفت میں لے.جیسے تو گرفت میں لیتا ہے اس شخص کو جس نے ولی سے دشمنی کی اور اس پر ختی کی.أَضَلَّ كَثِيرًا مِنْ صِرَاطٍ مُنَوَّرٍ تَبَاعَدَ مِنْ حَقِّ صَرِيحٍ وَ أَبْعَدَا بہت سے لوگوں کو اس نے منور راستہ سے گمراہ کر دیا.وہ حق صریح سے دور ر ہا اور ( لوگوں کو بھی ) دور کیا.قَدِ اخْتَارَ مِنْ جَهْلٍ رِضَاءَ خَلَائِقِ وَكَانَ رِضَى الْبَارِئُ أَهَمَّ وَ أَوْ كَدَا اس نے نادانی سے مخلوق کی خوشنودی کو ترجیح دی حالانکہ اللہ کی رضا اہم اور زیادہ ضروری تھی.وَمَا كَانَ لِى بُغْضٌ وَ رَبِّي شَاهِدٌ وَفِي اللهِ عَادَيْنَاهُ إِذْ حَالَ مَرْصَدَا مجھے اس سے کوئی ذاتی دشمن نہ تھی اور میر اب گواہ ہے.اور ہم اللہ کی خاطر ہی اس کے دشمن ہوئے جب کہ وہ (ہمارے ) راستے میں روک بن گیا.يَسُبُّ وَمَا أَدْرِى عَلَى مَا يَسُبُّنِي أَيُلْعَنُ مَنْ أَحْيى صَلَاحًا وَّ جَدَّدَا وہ گالیاں دیتا ہے اور میں نہیں جانتا کہ کس بات پر مجھے گالیاں دیتا ہے.کیا ایسا آدمی بھی لعنت کیا جاسکتا ہے جس نے نیکی کو زندہ کیا اور دین کی تجد یدکی؟ نَعَمْ نَشْهَدَنُ أَنَّ ابْنَ مَرْيَمَ مَيِّتُ أَهذَا مَقَالٌ يَجْعَلُ الْبَرَّ مُلْحِدًا ہاں! ہم ضرور گواہی دیتے ہیں کہ ابنِ مریم مر چکا ہے.تو کیا یہ کوئی ایسی بات ہے جو ایک نیک کوملحد بنادے؟ وَهَلْ مِنْ دَلَائِلَ عِنْدَكُمْ تُؤْثِرُوْنَهَا فَإِنْ كَانَ فَا تُونِي بِتِلْكَ تَجَلُّدَا کیا تمہارے پاس (حیات مسی پر کوئی ایسے دلائل ہیں جنہیں تم اختیار کرہے ہو؟اگر کوئی ایسی دلیل ہے تو اسے دلیری سے میرے سامنے لاؤ.أَنَحْنُ نُخَالِفُ سُبُلَ دِيْنِ نَبِيِّنَا وَقَدْ ضَلَّ سَعْيًا مَنْ قَلَى دِيْنَ أَحْمَدَا کیا ہم اپنے نبی کے دین کی راہوں کے مخالف ہیں؟ حالانکہ وہ اپنی کوشش میں بھٹک گیا جس نے دینِ احمد سے دشمنی کی.
۷۴ سَيُكْشَفُ سِرُّ صُدُورِنَا وَصُدُ وُرِكُمْ بِيَوْمٍ يُسَوِدُ وَجْهَ مَنْ كَانَ مُفْسِدَا جلد ہی ہمارے سینوں اور تمہارے سینوں کا راز کھل جائے گا اس دن کہ جو سیاہ کر دے گا اس شخص کا چہرہ جو مُفسد تھا.فَمَنْ كَانَ يَسْعَى الْيَوْمَ فِي الْأَرْضِ مُفْسِدَا فَيُحْرَقُ فِي يَوْمِ النُّشُورِ مُزَوَّدَا جو شخص آج زمین میں مفسد ہو کر دوڑتا پھرتا ہے پس وہ قیامت کے دن زادِ ( فساد ) رکھنے کی وجہ سے جلایا جائے گا.أَلَيْسَ تُقَاتُ اللهِ فِيكُمْ كَذَرَّةٍ اَتَخْشَوْنَ لَوْمَةَ حَيْكُمْ وَمُفَتِدَا کیا اللہ کا ڈر تم میں ذرہ برابر بھی نہیں ؟ کیا تم اپنے قبیلے کی ملامت کرنے والے سے ڈرتے ہو؟ وَ قَدْ كَانَ رَبِّي قَدَّرَ الْأَمْرَ رَحْمَةً فَحُصْتُ باذن اللهِ ثَوْبًا مُّقَدَّدَا اور میرے رب نے یہ امر (اپنی) رحمت سے مقدر کر رکھا تھا.پس میں نے اللہ کے اذن سے ٹکڑے ٹکڑے کئے ہوئے کپڑے کوسی دیا ہے.رَأَيْتُ تَغَيُّظَكُمْ فَلَمْ آلُ حُجَّةً وَوَطِئْتُ ذَوْقًا أَمْعَزًا مُّتَوَقِدَا میں نے تمہارا غصہ دیکھ سو میں نے حجت پوری کرنے میں کوتاہی نہیں کی اور میں نے پھر یل اور بھڑکتی ہوئی زمین کوذوق وشوق سے پامال کیا.وَلَسْتُ بِذِى عِلْمٍ وَلَكِنْ أَعَانَنِي عَلِيمٌ رَانِي مُسْتَهَامًا فَأَيَّدَا اور میں کوئی ظاہری علم والا نہیں تھا پر مجھے مدددی ہے خدائے علیم نے.اس نے مجھے سرگردان متلاشی دیکھا تو میری تائید کی.وَ وَاللَّهِ إِنِّي صَادِقٌ غَيْرُ مُفْتَرِ وَأَيَّدَنِي رَبِّي وَ مَا ضَاعَنِي سُدى اور اللہ کی قسم ! میں سچا ہوں.مفتری نہیں ہوں.اور میرے رب نے میری تائید کی اور مجھے یونہی ضائع نہیں کیا.وَمَا قُلْتُ إِلَّا مَا أُمِرْتُ بِوَحْيِهِ وَمَا كَانَ هَجْسٌ بَلْ سَمِعْتُ مُنَدَّدَا اور میں نے وہی بات کہی جس کا مجھے خدا کی وحی سے کم دیا گیا اوروہ کوئی نا قابل فہم دیمی آواز نہ تھی بلکہ میں نے تو ایک پر شوکت آواز سنی ہے.أَ أَكْتُمُ حَقًّا كَالْمُدَاجِى الْمُخَامِرِ مَخَافَةَ قَوْمٍ لَا يُرِيدُونَ مَرْصَدَا کیا میں منافق طبع حق پوش کی طرح حق کو چھپاؤں ان لوگوں سے ڈرتے ہوئے جو (سیدھا) راستہ اختیار کرنا نہیں چاہتے.تَعَالَى مَقَامِي فَاخْتَفَى مِنْ عُيُونِهِمْ وَرَبّى يَرَى هَذَا الْجَنَانَ الْمُجَرَّدَا میرا مقام تو بلند ہے اس لئے ان کی آنکھوں سے مخفی ہو گیا ہے اور میرا پروردگار اس یکتا دل کو دیکھ رہا ہے.
۷۵ وَ فِي الدِّينِ أَسْرَارٌ وَّ سُبُلٌ خَفِيَّةٌ يُلَاحِظُهَا مَنْ زَادَهُ اللَّهُ فِي الْهُدَى اور دین میں کچھ اسرار او مخفی راہیں ہیں.انہیں وہی دیکھتا ہے جسے اللہ نے ہدایت میں ترقی دی ہو.وَهَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ اَدُه مَصَائِبِ يُكَفَّرُ مَنْ جَاءَ الْآنَامَ مُجَدِّدَا اور یہ اسلام پر شدید ترین مصیبت ہے کہ اُس کی تکفیر کی جاتی ہے جو مخلوق کے لئے مجدد ہو کر آیا.أَتُكْفِرُ رَجُلًا قَدْ اَنَارَ صَلَاحُهُ وَمِثْلُكَ جَهْلًا مَارَأَيْتُ ضَفَنَدَدَا کیا تو ایسے؟ آدمی کی تکفیر کرتا ہے جس کی نیکی روشن ہے؟ اور جہالت میں تیرے جیسا احمق میں نے کوئی نہیں دیکھا.أَتُكْفِرُ رَجُلًا أَيَّدَ الدِّينَ حُجَّةٌ وَدَافَارُءُ وُسَ الصَّائِلِينَ وَ أَرْجَدَا کیا تو ایسے آدمی کی تکفیر کرتا ہے جس نے دلیل کے ساتھ دین کی تائید کی اور حملہ کرنے والوں کے سروں کوتوڑ دیا اور کچل ڈالا أَنَحْنُ نَفِرُّ مِنَ الرَّسُولِ وَدِينِهِ وَيَبْدُو لَكُمْ آيَاتُنَا الْيَوْمَ أَوْغَدَا کیا ہم رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) اور اس کے دین سے دور بھاگ سکتے ہیں جب کہ تمہارے لئے آج یا کل ہمارے نشان ظاہر ہو جائیں گے.وَ وَاللَّهِ لَوْلَا حُبُّ وَجُهِ مُحَمَّدٍ لَمَا كَانَ لِي حَوْلٌ لَامُدَحَ أَحْمَدَا اور خدا کی قسم ! اگر مجھے محمد کے چہرے کی محبت نہ ہوتی تو مجھے کوئی طاقت نہ ہوتی کہ احمد کی مدح کر سکوں.فَفِي ذَاكَ آيَاتُ لِكُلِّ مُكَذِبِ حَرِيصٌ عَلَى سَبٍ وَ الْوَى كَالْعِدَا اس میں ہر اس تکذیب کرنے والے کے لئے نشانیاں ہیں جو گالیاں دینے پر حریص اور دشمنوں کی طرح پیچھے پڑنے والا جھگڑالو ہے.وَكَمْ مِّنْ مَّصَائِبَ لِلرَّسُولِ اَذُوقُهَا وَكَمْ مِنْ تَكَالِيفٍ سَمْتُ تَوَدُّدَا اور بہت سی مصیبتیں ہیں کہ رسول اللہ کی خاطر میں انہیں چکھ رہا ہوں اور بہت سی تکلیفیں ہیں جو میں نے محبت کی وجہ سے برداشت کی ہیں.وَغَمِّ يَفُوقَ ظَلَامَ لَيْلٍ مُّظْلِمٍ وَهَوْلٍ كَلَيْلِ السَّلْخِ يُبْدِى تَهَدُّدَا اور بہت سے غم ہیں جوتاریک رات کی ظلمت سے بھی زیادہ ہیں اور بہت کی دہشتیں ہیں وقمری مہینے کی آخری رات کی طرح ڈراؤنی ہیں.وَضُرٍ كَضَرْبِ الْفَاسِ أَصْلَتَ سَيْفَهُ وَخَوْفٍ كَاصْوَاتِ الصَّرَاصِرِ قَدْ بَدَا اور بہت سے دکھ ہیں جو کلہاڑی کی ضرب کی طرح ہیں اور انہوں نے اپنی تلوار سونت رکھی ہے اور آندھیوں کی آوازوں کی طرح بہت سے ڈر ہیں جو ظا ہر ہوئے.
۷۶ فَاسْتَمُ تِلْكَ المِحَنَ مِنْ ذَوقِ مُهْجَتِى وَأَسْتَلُ رَبِّي أَن يَزِيدَ تَشَدُّدَا مصیبتیں میں اپنے دلی ذوق سے سہ رہا ہوں.اور میں اپنے رب سے طالب ہوں کہ وہ تشد د میں اور زیادتی کرے.وَمَوْتِى بِسُبُلِ الْمُصْطَفَى خَيْرُ مِيْتَةٍ فَإِنْ فُرْتُهَا فَسَأَحْشَرَنُ بِالْمُقْتَدَى در مصطفے کی راہ میں میری موت بہترین موت ہے.اگر میں اس (موت کے حاصل کرنے ) میں کامیاب ہو جاؤں تو میں ضرور اپنے پیشوا کیساتھ اٹھایا جاؤنگا.سَأَدْخَلُ مِنْ عِشْقِى بِرَوْضَةِ قَبْرِهِ وَمَا تَعْلَمُ هَذَا السِّرَّ يَا تَارِكَ الْهُدَى میں اپنے عشق کی وجہ سے آپ کی قبر کے باغ میں داخل کیا جاؤں گا اور اسے تارک ہدایت ؟ تو اس راز کو نہیں جانتا.(کرامات الصادقین.روحانی خزائن جلدے صفحہ ۸۹ تا ۹۵)
LL ۹ القصيدة الرابعة چوتھا قصیدہ اَلَا أَيُّهَا الْوَاشِي إِلَامَ تُكَذِّبُ وَتُكْفِرُ مَنْ هُوَ مُؤْمِنُ وَتُونَ اے دروغ گو! تو کب تک تکذیب اور تکفیر کرتارہے گا اس کی جو مومن ہے اور اسے دھمکی آمیز ملامت کرتا رہے گا.وَالَيْتُ أَنِّي مُسْلِمٌ ثُمَّ تُكْفِرُ فَاَيْنَ الْحَيَا أَنْتَ امْرُؤٌ أَوْ عَقْرَبُ اور میں قسم کھا چکا ہوں کہ میں مسلمان ہوں تو پھر بھی ( مجھے ) کا فر کہتا ہے.حیا کہاں گئی ؟ تو آدمی ہے یا بچھو.أَلَا إِنَّنِي تِبْرٌ وَّاَنْتَ مُذَهَبٌ أَلَا إِنَّنِي أَسَدٌ وَّ إِنَّكَ تَعْلَبُ سن لے! کہ میں تو خالص سونا ہوں اور تجھ پر سونے کا ملمع کیا گیا ہے.سن لے! کہ میں تو شیر ہوں اور تو یقینا لومڑی ہے.أَلَا إِنَّنِي فِي كُلِّ حَرْبٍ غَالِبٌ فَكِدْنِي بِمَا زَوَّرْتَ وَالْحَقُّ يَغْلِبُ سن لے! کہ یقینا میں ہرلڑائی میں غلبہ پانے والا ہوں سوتو اپنے جھوٹ کے ساتھ میرے متعلق تد بیر کر تارہ اور یادرکھ کہ حق ہی غالب ہوگا.وَ بَشَّرَنِي رَبِّي وَقَالَ مُبَشِّرًا سَتَعْرِفْ يَوْمَ الْعِيدِ وَالْعِيْدُ أَقْرَبُ اور میرے رب نے مجھے بشارت دی ہے اور بشارت دیتے ہوئے کہا ہے.تو عید کے دن کو جان لے گا اس حال میں کہ مسلمانوں کی عام) عید ( اسکے) قریب تر ہوگی.وَ نَعَمَنِى رَبِّي فَكَيْفَ اَرُدُّهُ وَهَذَا عَطَاءُ اللَّهِ وَالْخَلْقُ يَعْجَبُ اور خدا نے مجھ پر انعام کیا ہے تو میں اسے کیسے رڈ کر دوں.اور یہ تو اللہ کی عطا ہے اور لوگ ( اس پر ) تعجب کر رہے ہیں.وَ سَوْفَ تَرى إِنِّى صَدُوقٌ مُؤَيَّدٌ وَلَسْتُ بِفَضْلِ اللَّهِ مَا أَنْتَ تَحْسَبُ اور تو جلد دیکھ لے گا کہ یقینا میں سچا (اور ) تائید یافتہ ہوں.اور خدا کے فضل سے میں ایسا نہیں جیسا کہ تو خیال کر رہا ہے.
ZA وَ يُبْدِي لَكَ الرَّحْمَانُ أَمْرِى فَيَنْجَلِي اَهذَا ظَلَامٌ أَوْ مِنَ اللَّهِ كَوْكَبُ اور خدا تجھ پر میرا معاملہ کھول دے گا تو ظاہر ہو جائے گا کہ یہ تاریکی ہے یا اللہ کی طرف سے روشن ستارہ ہے.يَرَى اللَّهُ مَا هُوَ مُخْتَفِي فِي قُلُوبِنَا فَيَفُضَحُ مَنْ هُوَ كَاذِبٌ وَّ يُكَذِّبُ اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ ہمارے دلوں میں مخفی ہے.پس رسوا ہو گا وہ جو جھوٹا ہے اور تکذیب کر رہا ہے.وَ يَعْلَمُ رَبِّي مَنْ هُوَ الشَّرُّ مَنْزِلًا وَمَنْ هُوَ عِنْدَ اللَّهِ بَرٌ مُّقَرَّبُ اور میرا رب جانتا ہے کہ مرتبہ میں کون بدترین ہے اور کون خدا کے نزدیک نیک اور مقرب ہے.الَامَ تَرَى زُورًا كَصِدْقٍ مُمَحْضِ وَتَسْتَجْلِبُ الْحَمُقَى إِلَيْهِ وَ تَجْذِبُ تو کب تک اپنے جھوٹ کو خالص سچائی کی طرح خیال کرتا رہے گا اور احمقوں کو اس کی طرف لانا چاہے گا اور انہیں اس کی طرف کھینچے گا.وَقَاسَمْتَهُمُ أَنَّ الْفَتَاوَى صَحِيحَةٌ وَعَلَيْكَ وِزُرُ الْكِذَبِ إِنْ كُنْتَ تَكْذِبُ اور تو نے ان سے قسم کھائی کہ وہ فتوے صحیح ہیں حالانکہ اگر تو جھوٹ بول رہا ہے تو جھوٹ کا وبال تجھ پر پڑے گا.وَ هَلْ لَّكَ مِنْ عِلْمٍ وَّ نَصٌ مُّحْكَم عَلَى كُفْرِنَا أَوْ تَخْرِصَنَّ وَ تَشْغَبُ اور کیا تیرے پاس کوئی علم حقیقی اور پختہ نص ہمارے کفر پر موجود ہے یا تو ضرور انکل سے کام لے رہا ہے اور فساد کر رہا ہے.كَمِثْلِكَ أُمَمٌ قَدْ أَبِيدُوا بِذَنْبِهِمْ فَتَحَسَّسَنُ مِنْ نَّبْـاهِـمُ مَّا أُعْقِبُوا تیرے جیسی کئی قو میں اپنے گناہ کی وجہ سے ہلاک کی گئیں ہیں.تو ان کی خبروں سے پتہ لگا کہ وہ کیسا عذاب دیئے گئے.اَ تُغْدِقُ فِي حَرْبِي قِنَاعًا دُونَنَا وَتَتْرُكُ مَا أَمَّمْتَ جُبُنًا وَّ تَهْرُبُ کیا تو مجھ سے لڑنے میں میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال لیا ہےاور تو چھوڑ دیتا ہے بزدلی سے اس امر کوجس کا تو نے قد کیا (یعنی مبللہ مناظرہ) اور بھاگ جاتا ہے.وَمَا الْبَحْتُ إِلَّا مَا عَلِمْتَ وَ ذُقْتَهُ وَتِلْكَ وَهَادٌ لِلْمَنَايَا تُقَوِّبُ اور بحث تو وہی ہے جسے تو جانتا ہے اور چکھ چکا ہے اور یہ تو موتوں کے گڑھے ہیں جو تو کھودرہا ہے.وَ مَا فِي يَدَيْكَ بِغَيْرِ فَلْسٍ مُذَهَبٍ تُضِلُّ أُمَيِّمًا بِالسَّرَابِ وَتَخْلُبُ اور تیرے ہاتھوں میں ملتمع شدہ پیسوں کے سوا کچھ نہیں.تو نام نہاد لیڈر بن کر ایک سراب کے ذریعہ لوگوں کو گمراہ کرتا اور دھوکہ دیتا ہے.
۷۹ وَ شَاهَدتُ أَنَّكَ لَسْتَ أَهْلَ مَعَارِفٍ وَتَلْهُوَ وَ تَهْذِي كَالسُّكَارَى وَ تَلْعَبُ اور میں دیکھ چکا ہوں کہ تو صاحب معرفت نہیں ہے اور لہو ولعب میں مبتلا اور نشہ والوں کی طرح بکواس کر رہا ہے.نُبُدِ اَخْلَاقًا فَتُبُدِ ذَمِيْمَةٌ وَتَتْرُكُ مَا هُوَ مُسْتَطَابٌ وَأَطْيَبُ جب ہم اخلاق ظاہر کرتے ہیں تو تو بد خلقی ظاہر کرتا ہے اور چھوڑ دیتا ہے اس ھے کو جو پاک اور ستھری ہے.وَ عَادَيْتَنِي وَ طَوَيْتَ كَشُحًا عَلَى الأذى وَ رَمَيْتَ حِقْدًا كُلَّمَا كُنْتَ تَجْعَبُ اور تو نے مجھ سے عداوت کی اور دکھ دینے پر مستعد ہو گیا اور تو کینے سے پھینک چکا ہے وہ سب تیر جو ٹو ترکش میں رکھتا تھا.وَ كُنتَ تَقُولُ سَاَغْلِبَنَّ بِحُجَّتِي وَمَا كُنْتَ تَدْرِي أَنَّكَ الْيَوْمَ تُغْلَبُ اور تو کہتا تھا کہ میں حجت سے ضرور غالب آ جاؤں گا اور تو نہیں جانتا تھا کہ آج تُو مغلوب ہوگا.وَلَسْتُ بِعَادٍ مُّسْرِفِ بَلْ إِنَّنِي عَرُوفٌ عَلَى إِبْدَائِكُمْ أَتَحَبَّبُ اور میں حد سے گذرنے والا مسرف نہیں ہوں.بہت نیک سلوک کرنے والا ہوں.تمہارے دکھ دینے پر بھی محبت رکھتا ہوں.وَإِنِّي أَمَامَ اللَّهِ فِي كُلِّ سَاعَةٍ وَيَنْظُرُ رَبِّي كُلَّمَا هُوَ اكْسِبُ اور میں ہر گھڑی خدا کے سامنے ہوں اور جو کچھ میں کر رہا ہوں میرا رب اسے دیکھ رہا ہے.فَإِنْ كُنْتَ عَادَيْتَ الْخَبيثَ تَدَيُّنَّا فَتُكْرَمُ عِنْدَ مَلِيْكِنَا وَ تُقَرَّبُ اگر تو دیانتداری سے خبیث (چیز) سے عدوات رکھ رہا ہے تو تو ہمارے مالک کے سامنے عزت پائے گا اور مقرب ہوگا.وَإِنْ كُنْتَ قَدْ جَاوَزُتَ حَدَّ تَوَرُّعٍ وَقَفَوْتَ مَالَمْ تَعْلَمَنَّ فَتُعْتَبُ اور اگر تو ایسا ہے کہ پر ہیز گاری کی حد سے تجاوز کر چکا ہے اور تو اس چیز کے پیچھے پڑ گیا ہے جسے تو نہیں جانتا.تو تو معتوب ہوگا.فَسَوْفَ تَرى فِي هَذَهِ ضَرْبَ ذِلَّةٍ وَيَوْمُ نَكَالِ اللَّهِ أَخْرَى وَ أَعْطَبُ تو جلد اسی دنیا میں ذلت کی ماردیکھ لے گا اور اللہ کے عذاب کا دن تو بہت رسوا کرنے والا اور بہت ہی مہلک ہے.وَمَنْ كَانَ لَاعِنَ مُؤْمِنٍ مُّتَعَمِّدًا فَعَلَيْهِ ذِلَّةٌ لَعْنَةٍ لَّا تَنْكُبُ اور جو شخص مومن کو عمد العنت کرنے والا ہو.پس اس پر لعنت کی ذلت پڑے گی جو نہیں ہٹے گی.
۸۰ أَتَأْمُرُ بِالتَّقْوَى وَ تَفْعَلُ ضِدَّهُ وَتَنْكُتْ عَهْدًا بَعْدَ عَهْدٍ وَتَهُرُبُ کیا تو تقویٰ کا حکم دیتا ہے اور خود تو اس کے کے مخالف عمل کرتا ہے اور عہد کرنے کے بعد عہد کو توڑ دیتا ہے اور بھاگ جاتا ہے.وَلِيْ لَكَ فِي أَعْشَارِ قَلْبِي لَوْعَةٌ فَكَفِّرُ وَ كَذِبُ إِنَّنِي لَسْتُ أَغْضَبُ اور میرا حال تو یہ ہے کہ میرے دل کے گوشوں میں تیری محبت کی جلن رچی ہوئی ہے پس تو تکفیر کر اور تکذیب کرتارہ.یقینا میں غضب میں نہیں آؤں گا.أَلَا أَيُّهَا الشَّيْخُ اتَّقِ اللَّهَ الَّذِي يَهُدُّ عَمَارَاتِ الْهَوَى وَ يُخَرِّبُ سن اے شیخ! اس اللہ سے ڈر جو حرص و ہوا کی عمارتوں کو ڈھا دیتا اور ویران کر دیتا ہے.إِذَا مَا تَوَقَدَ قَهُرُهُ يُهْلِكُ الْوَرى فَمَا حِيْصَ مِنْ ابْنِ حُسَامٍ يَعْضِبُ جب اس کا قہر بھڑکتا ہے تو مخلوق کو ہلاک کر دیتا ہے پس نہیں بچایا گیا اس سے کوئی تیز دھار تلوار کا دھنی بھی.أَتَعْوِى كَمِثْلِ الذِنْبِ وَاللَّهِ إِنَّنِي أَرَاكَ كَأَنَّكَ أَزْنَبِّ أَوْ تَعْلَبُ کیا تو بھیڑیے کی طرح آواز نکالتا ہے.بخدا میں تجھ کو پاتا ہوں گویا کہ تو خرگوش ہے یا لومڑی.وَ مَا إِنْ أَرَى فِي خَيْطِ كَبْدِكَ قُوَّةً وَيُصْلِحُ رَبِّي مَا تَهُدُّ وَ تَشْغَبُ اور میں تیرے جگر کے عصبے میں کوئی قوت نہیں پاتا اور میر ارب درست کر دے گا اس عمارت کو جسے تو گرانا چاہتا ہے اور پھر اشتعال پیدا کرتا ہے.أَلَمْ تَعْرِفَنُ رُؤْيَايَ كَيْفَ تَحَقَّقَتْ وَاَصْدَقَ رُؤْيَا مُؤْمِنٌ لَّا يُكَذَّبُ کیا تو نے نہیں جانا کہ میری خواب کیسی بچی ہوئی اور جس کی خواہمیں بچی ہوں وہ مومن ہوتا ہے (اور ) جھٹلایا نہیں جاسکتا.وَ يَأْتِيكَ مِنْ آثَارِ صِدْقِى بِكَثُرَةٍ فَلْيَرْقَبَنُ أَوْقَاتَهَا الْمُتَرَقِّبُ اور میری سچائی کے آثار کثرت سے تیرے پاس آئیں گے پس چاہیئے کہ انتظار کرنے والاضرور اس کے وقتوں کا انتظار کرے.فَإِنْ كُنْتُ كَذَّابًا فَأَنْتَ مُنَعَمْ وَإِنْ كُنْتُ صِدِّيقًا فَسَوْفَ تُعَذَّبُ سواگر میں کذاب ہوں تو تو انعام پائے گا اور اگر میں سچا ہوں تو تو ضر ور عذاب دیا جائے گا.اَتُكْفِرُنِي فِي أَمْرِ عِيسَى تَجَاسُرًا وَ كَذَّبْتَنِي خِطَأَ وَّ لَسْتَ تُصَوِّبُ کیا تو عیسی کے معاملہ میں جسارت سے میری تکفیر کرتا ہے.اور تو نے غلطی سے میری تکذیب کی ہے اور تو درست راہ پر نہیں.
ΔΙ تُوُفِّيَ عِيسَى هَكَذَا قَالَ رَبُّنَا صَرِيحًا فَصَدَّقْنَا وَ لَا نَتَرَيَّبُ عیسی تو وفات پا گیا ہے.اسی طرح ہمارے رب نے صراحت سے کہا ہے سو ہم اس کی تصدیق کرتے ہیں اور شک نہیں کرتے.وَكَيْفَ نُكَذِبُ آيَةً هِيَ قَوْلُهُ وَتَصْدِيقُ كَلِمَتِهِ أَهَمُّ وَ أَوْجَبُ اور کیسے جھٹلا سکتے ہیں ہم اس آیت کو جو خدائی قول ہے اور خدا کی باتوں کی تصدیق تو بہت ہی ضروری اور بہت ہی واجب ہے.نَهى خَالِقِي أَنْ نُحْيِيَنَّ ابْنَ مَرْيَمَ وَتِلْكَ الَّتِي كَفَّرْتَ مِنْهَا وَ تَنْصَبُ میرے خالق نے منع کر دیا ہے کہ ہم ابن مریم کو زندہ قرار دیں.یہی وہ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے تو نے تکفیر کی ہے اور تو یونہی مشقت اٹھارہا ہے.وَ لَمْ يَبْقَ لِي فِى مَوْتِهِ رِيحُ رِيْبَةٍ لِمَا الْهَمَنِى مَلِكٌ صَدُوقٌ مُّتَوِّبُ اور میرے لئے تو اس کی موت میں شک کی بُو تک باقی نہیں رہی اس وجہ سے کہ مجھے الہام کیا ہے بچے بادشاہ نے جو متوجہ ہونے والا ہے.أَقُولُ وَ لَا أَخْشَى فَإِنِّي مَشِيلُهُ وَلَوْعِنْدَ هَذَا الْقَوْلِ بِالسَّيْفِ أُضْرَبُ میں کہتا ہوں اور ڈرتا نہیں کہ بے شک میں اس کا مثیل ہوں خواہ یہ بات کہنے پر مجھے تلوار سے بھی ماردیا جائے.وَ وَاللَّهِ إِنِّى جِئْتُ حِيْنَ مَجِيْنِهِ وَهُوَ فَارِسٌ حَقًّا وَّ إِنِّي مُحْقِبُ اور خدا کی قسم! میں آیا ہوں اس کی آمد کے وقت پر سوار تو وہ یقینا ہے لیکن میں اسے اپنے پیچھے سوار کر کے لایا ہوں.وَقَدْ جَاءَ فِي الْقُرْآن ذِكْرُ وَفَاتِهِ وَمَا جَاءَ فِيهِ هُوَ الَّذِي هُوَ أَصْوَبُ اور قرآن میں اس کی وفات کا ذکر آ چکا ہے اور جو کچھ اس میں آیا ہے وہی زیادہ صحیح ہے.وَلَوْ كَانَ فِي الْقُرْآنِ أَمْرٌ خِلَافَةَ لَآثَرْتُهُ دِينًا وَّلَا أَتَجَنَّبُ اور اگر قرآن میں اس کے برخلاف کوئی امر ہوتا تو میں دین کے طور پر اسے ہی اختیار کرتا اور اجتناب نہ کرتا.وَ لكِنْ كِتَابُ اللهِ يَشْهَدُ أَنَّهُ تَنَاوَلَ مِنْ كَأْسِ الْمَنَايَا فَتَعْجَبُ لیکن اللہ کی کتاب یہ گواہی دیتی ہے کہ یقینا وہ موتوں کا پیالہ پی چکا ہے.پھر بھی تو حیران ہورہا ہے.ا مِنْ غَيْرِ مَنْبَعِ هَدْيِهِ نَطْلُبُ الْهُدَى وَكُلٌّ مِّنَ الْفُرْقَانِ يُعْطَى وَيُوْهَبُ کیا ہم اس کی ہدایت کے چشمے کے سواہدایت طلب کریں حالانکہ ہر ایک شخص کو (ہدایت ) قرآن کریم سے ہی دی اور بخشی جاتی ہے.
۸۲ فَنُؤْمِنُ بِاللَّهِ الْكَرِيمِ وَكُتُبِهِ فَأَيْنَ بِحِقْدِكَ يَا مُكَفِّرُ تَذْهَبُ پس ہم خدائے کریم اور اس کی کتابوں پر ایمان لاتے ہیں.پس اے مکفر ! تو اپنے کینے کے ساتھ کدھر جا رہا ہے؟ وَيَعْلَمُ رَبِّي كُلَّمَا فِي غَيْبَتِي عَلِيمٌ فَلَا يَخْفَى عَلَيْهِ مُغَيَّبُ اور میرا رب جانتا ہے جو کچھ میرے صندوق سینہ میں ہے.وہ بہت جاننے والا ہے.سو اس پر کوئی امر غیب مخفی نہیں.وَهَذَا هُدَى اللهِ الَّذِي هُوَ رَبُّنَا فَإِنْ كُنْتَ تَرْغَبُ عَنْ هُدًى لَا نَرْغَبُ اور یہ اس اللہ کی ہدایت ہے جو ہمارا رب ہے سوا اگر تو ہدایت سے اعراض کرتا ہے تو ہم تو اعراض نہیں کریں گے.وَ إِنَّ سِرَاجِي قَوْلُهُ وَكِتَابُهُ فَإِنْ أَعْصِهِ فَسَنَاهُ مِنْ أَيْنَ أَطْلُبُ اور میرا چراغ تو اس کا فرمودہ اور اس کی کتاب ہے اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کی روشنی کہاں سے طلب کروں.وَإِنَّ كِتَابَ اللهِ بَحْرُ مَعَارِفٍ وَنَجِدَنَّ فِيْهِ عُيُونَ مَا نَسْتَعْذِبُ اور بے شک اللہ کی کتاب تو معارف کا سمندر ہے اور ہم اس میں ضرور ایسے چشمے پاتے ہیں جنہیں ہم شیریں پاتے ہیں.وَكَمْ مِنْ نِكَاتٍ مِثْلَ غِيْدٍ تَمَتَّعَتْ بِهَا مُهْجَتِى مِنْ هَدْيِ رَبِّي فَجَرِّبُوا اور بہت سے سکتے نازک اندام دلر باؤں کی طرح ہیں کہ ان سے میری جان اپنے رب کی رہنمائی سے لطف اندوز ہوئی.پس تم بھی تجربہ کرو.إِذَا مَا نَظَرْتُ إِلَى ضِيَاءِ جَمَالِهِ فَإِذَا الْجَمَالُ عَلَى سَنَا الْبَرْقِ يَغْلِبُ جب میں نے اس کے جمال کی روشنی کو دیکھا تو نا گاہ اس کا حسن بجلی کی روشنی پر بھی غالب آ رہا تھا.رَأَيْتُ بِنُورِ نُورَهُ فَتَبَيَّنَتْ عَلَيَّ حَقَائِقُهُ فَفِيْهَا أُقَلَّبُ میں نے نور (بصیرت ) کے ذریعہ قرآن کا نور دیکھا تو ظاہر ہو گئے مجھ پر اس کے حقائق اور انہی پر میں غور کرتارہتا ہوں.يَصُدُّ عَنِ الطَّغَوَى وَ يَهْدِى إِلَى التَّقَى خَفِيرٌ إِلى طُرَقِ السَّلَامَةِ يَجْلِبُ وہ سرکشی سے روکتا ہے اور تقویٰ کی طرف رہنمائی کرتا ہے.وہ پناہ دینے والا ہے ( اور ) سلامتی کی راہوں کی طرف کھینچتا ہے.يَجُرُّ إِلَى الْعُلْيَا وَ جَاءَ مِنَ الْعُلَى كَمَا هُوَ أَمْرٌ ظَاهِرٌ لَيْسَ يُحْجَبُ وہ بلندی کی طرف کھینچتا ہے اور بلندی سے آیا ہے جیسا کہ یہ بات ظاہر ہے پردہ میں نہیں.
۸۳ وَسِرٌّ لَطِيفٌ فِي هُدَاهُ وَنُكْتَةٌ كَنَجْمِ بَعِيْدٍ نُورُهَا تَتَغَيَّبُ وہ اپنی ہدایت میں ایک لطیف بھید اور ایک نکتہ ہے دور کے ستارے کی طرح جس کا نور چھپارہتا ہے.وَمَنْ يَأْتِهِ يُقْبَلُ وَمَنْ يُهدَ قَلْبُهُ إِلَى مَا مَنِ الْفُرْقَان لَا يَتَذَبْذَبُ اور جو اس کے پاس آتا ہے قبول کیا جاتا ہے اور جس کے دل کی رہنمائی کی جائے وہ فرقان کی امن گاہ کی طرف (آنے میں ) مذبذب نہیں ہوتا.يُضِيءُ الْقُلُوبَ وَيَدْفَعَنَّ ظَلَامَهَا وَيَشْفِي الصُّدُورَ سَوَادُهُ وَ يُهَدِّبُ وہ دلوں کو روشن کرتا اور ان کی تاریکیوں کو دور کرتا ہے اور اس کی تحریر سینوں کو شفا دیتی ہے اور مہذب کرتی ہے.قُلْتُ لَهُ لَمَّا شَرِبْتُ زُلَالَهُ فِدَّى لَكَ رُوحِي أَنْتَ عَيْنِي وَ مَشْرَبُ پس میں نے قرآن سے کہا جب میں نے اس کا شیریں اور صاف پانی پیا.تجھ پر میری جان قربان ہو کہ تو میرا چشمہ اور گھاٹ ہے.وَ كَمْ مِنْ عَمِيْنٍ قَدْ كَشَفْتَ غِطَاءَهُمْ وَنَجَّيْتَهُمْ عَمَّا يُعَفّى وَيَشْغَبُ اور بہت سے اندھے ہیں جن کا پردہ تو نے ہٹا دیا.اور انہیں اس چیز سے تو نے نجات دی جو مٹا دیتی ہے اور فتنہ اٹھاتی ہے.اَلَا رُبَّ خَصْمٍ خَاضَ فِيْهِ عَدَاوَةً فَالْهَاهُ عَنْ خَوْضٍ سَنَاهُ الْمُؤْتِبُ سنو! بہت سے دشمن ہیں جنہوں نے عداوت سے اس میں نازیبا بحث کی.برائی سے نفرت دلانے والی اس کی روشی نے انہیں نازیبا بحث سے ہٹا دیا.وَإِنْ يَفْتَحَنُ عَيْنَيْكَ وَهَّابُ الْهُدَى فَكَأَتِنُ تَرَى مِنْ سِرِّهِ لَكَ مُعْجِبُ اور ہدایت کا عطا کرنے والا اگر تیری دونوں آنکھوں کو کھول دے تو تو اس کے کس قدر بھید دیکھے گا جو تیرے لئے عجیب ہونگے.وَ أَنَّى لِعَقْلِ النَّاسِ نُورٌ كَنُورِهِ وَإِنَّ النُّهَى بِبَيَانِهِ يَتَهَذَّبُ لوگوں کی عقل میں اس جیسا نور کہاں ہے.حقیقت تو یہ ہے کہ عقلیں تو اس کے بیان سے ہی سنورتی ہیں.وَ وَاللَّهِ يَجْرِى تَحْتَهُ نَهْرُ الْهُدَى وَمَنْ أَكْثَرَ الْأَمْعَانَ فِيْهِ فَيَشْرَبُ اور خدا کی قسم! اس کے نیچے تو ہدایت کی نہر بہتی ہے اور جو اس کی گہرائی میں بار بار جائے وہ (اس سے ) پئے گا.وَ مَنْ يُمْعِنِ الْأَنْظَارَ فِي الْفَاظِهِ فَإِلَى سَنَاهُ الشَّامِ يَصْبُ وَيُسْحَبُ اور جو اس کے الفاظ میں گہری نگاہیں ڈالے گا تو وہ اس کی کامل روشنی کی طرف مائل ہو گا اور کھینچا جائے گا.
۸۴ وَ مَنْ يَطلب الْخَيْرَاتِ فِيْهِ يَنَلْنَهُ وَيَرَى الْيَقِيْنَ النَّامَ وَالشَّكُ يَهْرُبُ جواس ( قرآن ) میں نیک باتوں کا طالب ہو وہ اس کو مل جائیں گی اور وہ پورا یقین پالے گا اس حال میں کہ شک بھاگ جائے گا.وَ مَنْ يَطْلُبَنُ سُبُلَ الْهُدَى فِى غَيْرِهِ يَكُن سَعْيُهُ لَعْنَّا عَلَيْهِ فَيُعْطَبُ اور جو اس کے غیر میں ہدایت کی راہیں تلاش کرے گا.اس کی کوشش اس پر لعنت بن جائے گی اور وہ ہلاک کیا جائیگا.وَمَنْ يَعْصِ فُرْقَانًا كَرِيمًا فَإِنَّهُ يُطِعِ السَّعِيْرَ وَ فِي الجَحِيمِ يُقَلَّبُ اور جو قرآن کریم کی نافرمانی کرے تو وہ جہنم کی راہ پر چلتا ہے اور جہنم میں ہی پلٹ دیا جائے گا.وَمَا الْعَقْلُ إِلَّا خَبْطُ عَشْوَاءَ مَا يُصِبُ يَجِدُهُ وَمَا يُخْطِئُ فَيَهْذِى وَيَلْعَبُ ور عقل تو صرف منظر والی اونٹ کی طرح ملک ٹوٹے کھاتی ہے.جس میں وہ درست ہوا پالیتی ہے اور میں خالی کرتی ہے تو یکی دو تکتی رہتی ہے.وَمَهُمَا تَكُنْ مِنْ عَيْنِ مَاءٍ بَارِدٍ تَرَاهُ حَثِيْنًا عَيْنُ صَادٍ فَيَشْرَبُ اور جہاں کہیں ٹھنڈے پانی کا چشمہ موجود ہو اس کو جلدی سے پیا سے کی آنکھ پالیتی ہے پس وہ پی لیتا ہے.وَقَدْ جِئْتُ بِالْمَاءِ الْمَعِيْنِ وَعَذْبِهِ فَأَيْنَ النُّهَى لَا تَشْرَبَنُ وَ تُقَرَّبُ اور میں تو خالص اور میٹھا پانی لایا ہوں پس عقلیں کہاں گئیں کہ تو پتا نہیں اور مور دملامت ہورہا ہے.وَ سَوْفَ يُرِيكَ اللهُ نُوْرَ تَطَهُرِى وَيُرِيكَ مَنْ مِنَّا صَدُوقٌ وَّ طَيِّبُ اور جلد ہی خدا تجھے میری طہارت کا نور دکھا دے گا کہ کون ہم میں سے بہت سچا اور پاک ہے.خَفِ اللَّهَ عِنْدَ الطَّعَنِ فِى اَوْلِيَائِهِ أُولئِكَ قَوْمٌ مَّنْ قَلَاهُمْ فَيُشْجَبُ اس کے اولیاء پر طعن کرتے وقت اللہ سے ڈر.یہ وہ لوگ ہیں جس نے ان سے دشمنی کی تو وہ ہلاک کیا جائے گا.تَعَالَ وَتُبْ مِمَّا صَنَعْتَ فَإِنَّنِي أَصَانِعُ مَنْ يَتَلَقَّ حُبًّا وَّ أَصْحَبُ او تو آ اور توبہ کر اس سے جو کچھ تو نے کیا ہے کیونکہ میں تو اس سے نیکی کرتا ہوں جو محبت سے پیش آئے اور اس کا دوست بن جاتا ہوں.وَ لَسْتُ مُدَعْثِرَ مَنْ جَفَا بَلْ إِنَّنِي عَرُوفٌ عَلَى إِبْدَائِكُمْ أَتَحَبَّبُ اور نہیں ہوں میں پامال کرنے والا اس کو جس نے ظلم کیا بلکہ یقینا میں تو بہت نیکی کرنے والا ہوں اور تمہارے ایذاء دینے پر بھی محبت رکھتا ہوں.
۸۵ وَ فِي السّلْمِ وَالْإِسْلَامِ إِنِّي سَابِقٌ وَإِذَا تَرَامَيْتُمْ فَسَهْمِي مُثَقِّبُ صلح اور سلامتی میں یقیناً میں پہل کرنے والا ہوں اور جب تم تیر چلاؤ تو میرا تیر چھید دینے والا ہے.وَإِذَا تَضَارَبْتُمْ فَسَيْفِى قَاطِعٌ وَإِذَا تَطَاعَنتُمْ فَرُمْحِيُّ مُذَرَّبُ اور جب تم شمشیر زنی کرو تو میری تلوار قاطع ہے اور جب تم نیزہ زنی کرو تو میرا نیزہ بھی تیز ہے.وَإِنَّ الْمُزَوِّرَ لَا يُنَخِيهِ مَكْرُهُ وَإِنْ يَخْفَ فِي غَارٍ عَمِيْقٍ فَيُتَغَبُ مکار کو اس کا مکر بچ نہیں سکتا اور اگر چہ وہ گہرے غار میں بھی مخفی ہو جائے تو بھی وہ ہلاک کیا جائے گا.تَذَكَّرُ نَصِيْحَةَ غَزْنَوِي صَالِحٍ وَعَلَيْكَ سُبُلَ الرِّفْقِ وَالرِّفْقُ أَعْذَبُ صالح غزنوی (مولوی عبداللہ صاحب) کی نصیحت کو یاد کر اور نرمی کی راہوں کو لازم پکڑ اور نرمی ہی بہت شیریں ہوتی ہے.وَ كَمْ مِنْ أُمُورِ الْحَقِّ قَلَّبْتَ جُرْأَةَ فَسَوْفَ تَرَى يَوْمًا إِلَى مَا تُقَلَّبُ اور بہت سی کچی باتوں کو تو نے جرات سے الٹ پلٹ کیا سوضرور تو ایک دن دیکھ لے گا کہ تو کس چیز کی طرف پلٹایا جار ہا ہے.وَإِنْ كُنْتَ ذِى عِلْمٍ فَارِنِى كَمَالَهُ وَمَا يَنْفَعَنُ بَعْدَ الْغَزَاةِ تَصَيُّبُ اور اگر تو صاحب علم ہے تو مجھے تو اس کا کمال دکھا اور لڑائی کے بعد ہتھیاروں کا درست کر نا کوئی نفع نہیں دے گا.وَ إِنِّي عَلَى عِلْمٍ وَّ زِدْتُ بَصِيرَةً مِّنَ اللهِ فِي أَمْرِى وَ اَنْتَ مُكَذِّبُ اور میں علم پر قائم ہوں اور اپنے معاملہ میں اللہ کی طرف سے بصیرت میں بڑھ گیا ہوں اور تو تکذیب کر رہا ہے.خَفِ اللَّهَ حَزُمًا يَا ابْنَ مَرُءٍ أَحَبَّنِي فَدَعْ مَايُلَازِمُهُ عَدُوٌّ مُّخَيَّبُ از راہ دانائی اللہ سے ڈر.اسے اس شخص کے بیٹے !جو مجھ سے پیار کرتا تھا اور چھوڑ دے اس بات کو جس کو نا مراد دشمن اختیار کرتا ہے.وَمَا يَمْنَعَنَّكَ مِنْ رُجُوعٍ وَتَوْبَةً أَ لَيْتَ جَهْلًا حِلْفَةً فَتُقَرَّبُ ا اور کون سی چیز تجھے رجوع اور تو بہ سے روک رہی ہے؟ آیا تو نے نادانی سے قسم کھا رکھی ہے (اگر ایسا ہے تو) تو ملامت کیا جائے گا.وَإِنْ كُنْتَ ذَا عُسْرٍ وَّ ضَمْرٍ مُّعَيَّلًا فَإِنْ شَاءَ رَبِّي تُرْزَقَنَّ فَتُحْظَبُ اور اگر تو تنگدست اور لاغر عیال دار ہے تو اگر میرا رب چاہے تو تجھے رزق دیا جائے گا اور تو سیر ہو جائے گا.
۸۶ وَ وَاللَّهِ إِنَّ شِقَاكَ هَيَّجَ لِی الْبُكَا لَدَى عَيْنِ إِحْيَاءِ تَمُوتُ وَ تُتْغَبُ اور خدا کی قسم ! تیری شقاوت نے مجھ میں آہ و بکا کا جوش پیدا کر دیا ہے.تو زندگی دینے والے چشمے کے پاس مرر ہا اور ہلاک ہورہا ہے.ا لَا تَعْرِفَنُ قِصَصَ الَّذِيْنَ تَمَرَّدُوا فَمَالَكَ تَدْرِي سَمَّ ذَنْبٍ وَّ تُذْنِبُ کیا تو ان لوگوں کے واقعات نہیں جانتا جنہوں نے سرکشی اختیار کی.پس تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو گناہ کے زہر کو تو جانتا ہے اور پھر گناہ کرتا ہے.اتُدَامُ بَيْنَ الْأَقْرَبِينَ كَبَاطِرٍ وَإِنَّ غَدَاةَ الْبَيْنِ أَدْنَى وَ أَقْرَبُ کیا تو ہمیشہ اپنے قریبیوں میں اترانے والے کی طرح ہی بنا رہے گا حالانکہ جدائی کی صبح بہت نزدیک اور بہت ہی قریب ہے.وَمِثْلُكَ جَافٍ قَدْ خَلَا وَمُكَذِّبُ فَاَبَادَهُمْ رَبِّ قَدِيرٌ مُّعَذِّبُ اور تیرے جیسے بہت سے ظالم گزر چکے ہیں اور مکذب بھی.سو ہلاک کر دیا ان کو رب قدیر عذاب دینے والے نے.سَيَسْلُبُ مِنْكَ الضُّعُفُ وَالشَّيْبُ قُوَّةً وَ مَا إِنْ أَرى عَنْكَ الْغَوَايَةُ تُسْلَبُ عنقریب تجھ سے ضعف اور بڑھا پاقوت چھین لے گا اور میں نہیں سمجھتا کہ گمراہی تجھ سے چھینی جائے گی.فَاكْفِرُ وَ كَذِبُ أَيُّهَا الشَّيْخُ دَائِمًا وَإِنِّي بِفَضْلِ اللَّهِ رَجُلٌ مُّهَدَّبُ پس اے شیخ! تو ہمیشہ کا فر کہتا اور تکذیب کرتارہ اور میں تو اللہ کے فضل سے ایک شائستہ مزاج آدمی ہوں.وَالْهَمَنِى رَبِّي وَأَعْطَى مَعَارِفًا فَبِنُورِهِ الْأَجْلَى إِلَى الْحَقِّ انْدُبُ اور میرے رب نے مجھے الہام کیا ہے اور معارف عطا کئے ہیں.سواسی کے روشن نور سے میں حق کی طرف زور سے دعوت دے رہا ہوں.ا تَغْفُلُ مِنْ قَهرِ الْحَسِيْبِ وَاخْذِهِ وَتُذْعِرُنَا مِنْ جَوْرِ خَلْقٍ وَتُرْعِبُ کیا تو محاسبہ کرنے والے خدا کے قہر اور گرفت سے غافل ہے اور تو ہم کو مخلوق کے ظلم سے ڈراتا اور مرعوب کرنا چاہتا ہے؟ نَجَاتُكَ مِنْ جَذْبَاتِ نَفْسِكَ مُشْكِلٌ يُزِلُّ الْغُلَامَ الْخَفْرَ بَكْرٌ هَوْزَبُ تیرا اپنے جذبات نفس سے نجات پانا مشکل بات ہے.شرمیلے ناتجربہ کار لڑکے کو تیز رو اونٹ پھسلا کر گرا دیتا ہے.إِلَى اللَّهِ مَرْجِعُنَا فَيُظْهِرُ خَبْأَنَا عَلَى الْأَشْقِيَاءِ وَكُلُّ أَمْرٍ مُرَتَّبُ اللہ کی طرف ہماری بازگشت ہے وہ ہمارے پوشیدہ راز کو اشقیاء پر ظاہر کر دے گا اور ہر کام کے لئے ایک ترتیب ہے.
۸۷ فَقَدْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ فَسَوْفَ يُرِيْهِمْ رَبُّنَا مَا كَذَّبُوا سوانہوں نے بچی کو جھٹلا دیا ہے جب وہ ان کے پاس آیا سوضرور انہیں دکھا دے گا ہمارا رب کہ انہوں نے کس چیز کو جھٹلایا ہے.وَ قَدْ كُذِبَتْ قَبْلِى عِبَادٌ ذَرُوا التَّقَى فَصَبَرُوا عَلَى مَا كُذِبُوا وَتَرَقَّبُوا مجھ سے پہلے کئی تقومی شعار بندے جھٹلائے گئے تو انہوں نے صبر کیا تکذیب کیا جانے پر اور انجام کا انتظار کیا.فَلَمَّا نَسُوا فَحُوَاءَ مَا ذُكَرُوا بِهِ أُسِفَ وُجُوهُ قُلُوبِهِم مَّا قَلَّبُوا جب وہ ( مخالف) اس بات کا مطلب، جس کے ذریعہ نصیحت کئے گئے تھے بھول گئے تو ان کے دلوں کی صورت جو انہوں نے بدل دی تھی متغیر کر دی گئی.تَحَامَوْنِ بِالْحِقْدِ الْمُدَمِّرِ كُلُّهُمْ وَأَمَّهُمُ الشَّيْخُ السَّفِيهُ الْمُعْجَبُ انہوں نے مجھ سے اجتناب کیا ہلاک کرنے والے کینے کی وجہ سے سب کے سب نے.اور ایک کم عقل مغرور شیخ ان کا پیشوا بنا ہے.وَكَيْفَ أَخَافُ عِنَادَ قَوْمٍ مُّفْنِدٍ وَيَعْتَامُنِي رَبِّي عَلَيْهِمْ وَيَصْحَبُ اور میں جھوٹی قوم کے عناد سے کیسے ڈروں اس حال میں کہ میرا رب مجھ کو ان پر فضیلت دے رہا ہے اور میرا ساتھ دے رہا ہے.فَأَبْغِي رِضَا رَبِّي وَمَا أَخْشَى الْعِدَا وَلِحَرْبِ أَعْدَاءِ الْهُدَى أَتَاهَبُ پس میں اپنے رب کی رضا چاہتا ہوں اور دشمنوں سے ڈرتا نہیں اور ہدایت کے دشمنوں سے جنگ کے لئے میں تیاری کر رہا ہوں.وَلِكُلّ نَبَا مُسْتَقَرٌ مُعَيَّنْ وَمَا تُبْسَلُ نَفْسٌ قَبْلَ وَقْتِ يُكْتَبُ ااور ہر خبر کے لیے ایک وقت معین ہے اور کوئی نفس بھی مقدر وقت سے پہلے ہلاک نہیں کیا جاتا.وَ إِنَّ هُدَى اللَّهِ الْعَلِيمِ هُوَ الْهُدَى وَيَعْلَمُ مَا نَدَعَنُ وَمَا نَحْنُ نَكْسِبُ اور اللہ علیم کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور وہ جانتا ہے جو بات ہم چھوڑ دیتے ہیں اور جو کرتے ہیں.وَيَدْرِى أَنَاسًا كَفَّرُوْنَا وَكَذَّبُوا إِذَا ادَّارَكُوا لِنِضَالِهِمْ وَ تَحَرَّبُوا اور وہ ان لوگوں کو جانتا ہے جنہوں نے ہماری تکثیر اور تکذیب کی.جب وہ اپنی لڑائی کے لیے جمع ہو گئے اور ٹولیاں بنالیں.قَلَائِنِي الْوَرى حَتَّى الْأَقَارِبَ كُلُّهُمْ فَمِنْهُمْ كَشُعْبَانٍ وَّمِنْهُمْ عَقْرَبُ مخلوق نے مجھ سے دشمنی کی حتی کہ سب اقرباء نے بھی.بعض تو ان میں سے اثر دھا کی طرح ہیں اور بعض ان میں سے بچھو ہیں.
۸۸ وَ مَا نَتَّقِى حَرًّا بِتِلْكَ الْهَوَاجِرِ وَ فِى اللَّهِ مَا نُؤْدَى وَ نُرْمَى وَ نُجُذَبُ اور ہم گرمی سے نہیں بچاؤ کرتے ان دو پہروں میں.اور خدا کی راہ میں ہی ہے جو ہمیں تکلیف دی جاتی ہے اور تیر مارے جاتے ہیں اور ہمیں گھسیٹا جاتا ہے.وَإِنِّى بِحَضْرَتِهِ أُمُوتُ بِفَضْلِهِ فَإِنْ لَّمْ يَنَلْنَا الْعِزُّ فَالذُّلُّ أَطْيَبُ اور میں تو خدا کے فضل سے اس کے حضور ہی مروں گا اگر ہمیں عزت نہ ملی تو ذلت ہی اچھی ہے.وَلَا كُلَّ مَجْدٍ قَدْ طَرَحُتُ كَجِيْفَةٍ وَفِي كُلِّ أَوْقَاتِي إِلَى اللَّهِ أُجْلَبُ سنو! ہر عزت کو میں نے مردار کی طرح پھینک دیا ہے اور اپنے تمام وقتوں میں خدا کی طرف ہی کھنچا چلا جاتا ہوں.وَإِلَيْهِ أَسْعَى مِنْ جَنَانِى وَمُهْجَتِي وَلِغَيْرِهِ مِنِّي الْقَلَا وَالتَّجَنُّبُ اور اسی کی طرف میں اپنے دل و جان سے دوڑ رہا ہوں اور اس کے غیر سے مجھے ناراضگی اور کنارہ کشی ہے.وَ إِنِّي أَعِيْشُ بِهَذِهِ كَمُسَافِرِ وَفِي كُلِّ آنِ مِنْ هَوَى أَتَغَرَّبُ میں اس دنیا میں مسافر کی طرح زندگی بسر کر رہا ہوں اور ہر لحظہ ہوائے نفسانی سے دور رہتا ہوں.وَ مَا لِى إِلَى غَيْرِ الْمُهَيْمِنِ رَغْبَةٌ وَعَنْ كُلِّ مَا هُوَ غَيْرُ رَبِّي أَرْغَبُ اور مجھے خدائے نگہبان کے غیر کی طرف کوئی رغبت نہیں اور ہر اس چیز سے جو میرے رب کا غیر ہے میں بے رغبت ہوں.اَلَا أَيُّهَا الشَّيْخُ الَّذِي يَتَجَنَّبُ تَرى إِنْ تَتُبُ مِنِّي الْهَوَى وَالتَّجَبُّبُ سن اے شیخ! جو ( مجھ سے کنارہ کش ہے اگر تو تو بہ کرے تو میری طرف سے الفت اور محبت پائے گا.وَ لَسْتُ بِرَاضِ أَنْ أُلَا عِنَ لَاعِنَا فَاخْتَارُ نَهْجَ الْعَفْوِ وَالْقَلْبُ مُغْضِبُ اور میں اس بات پر خوش نہیں کہ لعنت کرنے والے پر لعنت کروں.میں عفو کا طریق ہی اختیار کرتا ہوں حالانکہ دل غضبناک ہے.رَأَيْتُ بَسَاتِينَ الْهُدَى مِنْ تَذَلُّلٍ وَإِنِّي بِالَامِي عُدَيْقٌ مُّرْجَبُ میں نے فروتنی کے ذریعہ ہدایت کے باغ دیکھے ہیں اور باوجود تنی تکلیفوں کے میں کھجور کی ایسی پھلدار ہی ہوں جسے کثرت ثمر کی وجہ سہارا دیا گیا ہے.تَسُبُّ وَ إِنْ أَعْذِرُكَ فِيْمَا تَسُبُّنِي وَلَكِنْ أَمَامَ اللَّهِ تَعْصِيَ وَ تُذْنِبُ تو مجھے گالیاں دیتا ہے اور اگر میں ان گالیوں میں تجھے معذور بھی سمجھوں پھر بھی اللہ کے سامنے تو نافرمانی کر رہا ہے اور گنہگار ہورہا ہے.
۸۹ تَصُولُ عَلَيَّ لِهَتْكِ عِرْضِی وَ اَعْتَلِی وَاَعْطَانِي الرَّحْمَنُ مَا كُنْتُ أَطْلُبُ تو تو میری ہتک عزت کے لیے مجھ پر حملہ کرتا ہے اور میں بلند ہوتا ہوں اور مجھے رحمان نے وہ کچھ دیا ہے جو میں طلب کرتا ہوں.تَرى عِزَّتِي يَوْمًا فَيَوْمًا فَتَنْشَوِى وَتَهُذِى كَأَنَّكَ بِالْهَرَاوِي تُضْرَبُ تو میری عزت کو دن بدن ترقی پر پاتا ہے سوتو جلتا بھنتا ہے اور بکواس کرتا ہے جیسے کہ تجھے لاٹھیوں سے مارا جارہا ہے.أَرى أَنَّ نَشْزِى فِيْكَ كَالرُّمْحِ لَاعِجٌ وَيُلَاعِجَنَّكَ شَأْنُنَا الْمُتَرَقَّبُ میں دیکھتا ہوں کہ میری ترقی تجھ میں نیزے کی طرح درد پیدا کرنے والی ہے اور ضرور دردناک کرے گی تجھے ہماری وہ حالت جس کا انتظار ہے.وَ لَوْ لَمْ يَكُنْ فِي الْقَلْبِ غَيْرُ تَغَيُّظٍ فَلَا الْقَلْبُ إِلَّا جَمْرَةٌ تَتَلَهَّبُ اور اگر دل میں سوائے غصہ کے اور کچھ نہ ہوتو پھر دل نہ ہوا بھڑکتی ہوئی چنگاری ہی ہوئی.وَلَا تَحْسَبَنُ قَلْبِى إِلَى الصِّغْنِ مَائِلًا تَعَاشِيبُ أَرْضِيْ خُلَّةٌ وَتَحَبُّبُ تو میرے دل کو کینے کی طرف مائل خیال نہ کر.میری زمین کے گھاس تو دوستی اور محبت ہیں.كَمِثْلِكَ عَادٍ مَّارَأَيْتُ وَلَاعِنَّا أَقَوْلُكَ قَوْلٌ أَوْسِنَانٌ مُّذَرَّبُ تیرے جیساد ثمن اور لعنت کرنے والا میں نے کبھی نہیں دیکھا.کیا تیرا کوئی قول ہے یا کہ تیز کیا ہوا نیز ہ؟ أَرَدْتَ وَبَالِي لَكِن اللهُ صَانَنِي تَنَدَّمُ فَقَدْ فَاتَ الَّذِي كُنْتَ تَطْلُبُ تو نے میر او بال چاہا لیکن اللہ نے مجھے محفوظ رکھا.پشیمان ہو کہ جو کچھ تو طلب کرتا تھا وہ ہونے سے رہ گیا ہے.وَ لَسْتَ عَلَى مُصَيْطِرًا وَّ مُحَاسِبًا وَمَا يُعْطِيَنَّ الرَّبُّ أَفَأَنْتَ تَسُلُبُ تو مجھ پر کوئی داروغہ اور محاسب نہیں ہے.جو کچھ مجھے (میرا) رب دے رہا ہے کیا تو (اسے) چھین سکتا ہے؟ تَرَفَّقُ فَإِنَّ الرِّفْقَ لِلنَّاسِ جَوْهَرٌ وَ مَا يَتْرُكُنْ سَيْفٌ فَبِالرِّفْقِ يُجْلَبُ نرمی اختیار کر کیونکہ نرمی لوگوں کی خوبی ہے اور جو کام تلوار سے نہ ہو سکے وہ نرمی سے حاصل ہوسکتا ہے.وَلَا تَشْرَبَنْ جَهْلًا أَجَاجَ عَدَاوَةٍ وَوَاللَّهِ إِنَّ السّلمَ أَحْلَى وَ أَعْذَبُ اور نادانی سے عداوت کا کھاری پانی نہ پی اور خدا کی قسم اصلح بہت شیر میں اور بہت میٹھی ہے.
۹۰ وَمَنْ كَانَ لَا يَتَأَدَّبَنْ مِنْ نَّاصِحِ فَلَهُ دَوَاهِي الدَّهْرِ نِعْمَ الْمُؤَدِّبُ اور جو نا صح سے ادب حاصل نہیں کرتا تو اس کے لیے حوادث زمانہ اچھے موڈب ہیں.أَيَا لَاعِنِي مَا كُنْتَ بِدْعَا مِّنَ الْهَوَى لِكُلّ مِّنَ الْعُلَمَاءِ رَأَى وَ مَذْهَبُ اے مجھے لعنت کرنے والے ! تو ہوائے نفس میں کوئی نیا شخص نہیں ہے.عالموں میں سے ہر ایک کے لیے رائے اور مذہب ہے.عَلَيَّ لِرَبِّي نِعْمَةٌ بَعْدَنِعْمَةٍ فَلَا زِلْتُ فِي نُعْمَائِهِ وَتَقَلَّبُ مجھ پر میرے خدا کی نعمت پر نعمت ہے.میں ہمیشہ اس کی نعمتوں میں لوٹ پوٹ رہتا ہوں.وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ شَمُسٌ مُّنِيْرَةٌ وَبَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ بَدْرٌ وَّ كَوْكَبُ اور بے شک رسول اللہ ﷺ تو روشنی دینے والے سورج ہیں اور رسول اللہ ﷺ کے بعد چودھویں کا چاند اور ستارے ہیں.جَرَتْ عَادَةُ اللَّهِ الَّذِي هُوَ رَبُّنَا يُرِى وَجْهَ نُوْرٍ بَعْدَ نُورٍ يَذْهَبُ اللہ تعالیٰ جو ہمارا رب ہے اس کی یہ عادت جاری ہے کہ وہ ایک نور کے جانے کے بعد دوسرے نور کا چہرہ دکھا دیتا ہے.كَذلِكَ فِي الدُّنْيَا نَرى قَانُونَهُ نُجُومُ السَّمَا تَبْدُو إِذَا الشَّمْسُ تَغْرُبُ اسی طرح دنیا میں ہم اس کا قانون پاتے ہیں کہ جب سورج غروب ہو جاتا ہے تو آسمان کے ستارے ظاہر ہو جاتے ہیں.خَفِ اللَّهَ يَا مَنْ بَارَزَ اللَّهَ مِنْ هَوى وَ إِنَّ الْفَتَى عِنْدَ التَّجَاسُرِ يَرْهَبُ اللہ سے ڈر اے شخص! جس نے ہوائے نفسانی سے خدا کا مقابلہ کیا اور بے شک جواں مرد ایسی دیدہ دلیری دکھاتے ہوئے خوف کھاتا ہے.وَلَا تَطْلُبَنُ رَيْحَانَ دُنْيَاكَ خِسَّةَ وَشَوْكُ الْفَيَافِى مِنْهُ اَشْهَى وَ أَطْيَبُ تو اپنی دنیا کی خوشبو کو کمینگی سے طلب مت کر حالانکہ جنگلوں کے کانٹے بھی اس کی نسبت زیادہ مرغوب اور اچھے ہیں.يَزِيدُ الشَّقِيَّ شَقَاوَةً طُولُ اَمْنِهِ وَيُرْخِى الْمُهَيْمِنُ حَبْلَهُ ثُمَّ يَجْذِبُ بد بخت کا لیے عرصہ تک بے خوف رہنا اسے بدبختی میں بڑھا دیتا ہے او خدائے مین اس کی ری کو ڈھیلا کرتا ہے اور پھر سے کھینچ لیتا ہے.إِذَا مَا قَصَدْتُ إِشَاعَةَ الْحَقِّ فِي الْوَرى صَدَدْتَ وَ تُبْدِي كُلَّ خُبُثِ وَ تَعْلُبُ اور جب میں نے مخلوق میں حق کی اشاعت کا ارادہ کیا تو روک بنا اس حال میں کہ تو خباثت ظاہر کر رہا اور عیب لگا رہا ہے.
۹۱ وَ اَنْتَ تَرَى الْإِسْلَامَ قَفَرًا كَأَنَّهُ مَقَابِرُ أَمْوَاتٍ وَ أَرْضٌ سَبْسَبُ اور تو اسلام کو چٹیل میدان خیال کر رہا ہے گویا کہ وہ قبرستان ہے اور ایک بے آب و گیاہ زمین ہے.تَصُولُ الْعِدَا مِنْ جَهْلِهِمْ وَعِبَادِهِمْ عَلَى صُحُفِ مَوْلَانَا وَكُلٌّ يُكَذِّبُ دشمن اپنی نادانی اور عناد سے حملہ کر رہے ہیں ہمارے مولا کے صحیفوں پر.اور ہر ایک ( دشمن ) انہیں جھٹلا رہا ہے.وَهَدَى كَسِمْطَى لُؤْلُوِ وَّ زَبَرْجَدٍ بِهِ الطَّفْلُ يَلْهُو مِنْ عِنَادٍ وَّ يَجُدِبُ اور قرآن تو ایک ہدایت ہے.(خوبصورتی میں ) موتیوں اور زبرجد کی دولڑیوں کی طرح ہے.پر طفلانہ ذہن بوجہ عناداس سے کھیلتا اوراس پر عیب لگا تا ہے.وَ مِنْ كُلّ طَرْفٍ تَمْطُرَنَّ سِهَامُهُمْ فَهَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ يَوْمٌ عَصَبْصَبُ اور ہر طرف سے ان کے تیر برس رہے ہیں.سو یہ اسلام پر ایک سخت دن ہے.نرى هذه مِنْ كُلِّ قَوْمٍ بِعَيْنِنَا فَتَدْرِفُ عَيْنُ الرُّوْحِ وَالْقَلْبُ يَشْجَبُ یہ بات ہم ہر قوم کی طرف سے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں.سوروح کی آنکھ آنسو بہا رہی ہے اور دل گڑھ رہا ہے.فَقُمْتُ فَعَادَانِى عِدَايَ وَمَعْشَرِى فَلِى مِنْ جَمِيعِ النَّاسِ لَعُنْ مُّرَكَّبُ سو میں ( جواب کے لئے) اٹھاتو دشمنی کرنے لگے مجھ سے میرے دشمن بھی اور میرا خاندان بھی.پس مجھے ایسے تمام لوگوں کی طرف سے اکٹھی لعنت پہنچی.وَ لَمْ يَبْقَ إِلَّا حَضْرَةُ الوثر مَلْجَةٌ وَ مِنْ بَابِ خَلَّاقِ الْوَرى أَيْنَ اَذْهَبُ اور خدائے واحد کی ذات کے سوا کوئی جائے پناہ نہ رہی اور مخلوق کے پیدا کرنے والے کے دروازے سے میں جا بھی کہاں سکتا ہوں.فَإِنَّ مَلَاذِى مُسْتَعَانُ يُحِبُّنِي وَيَسْقِيْنِ مِنْ كَأْسِ الْوِصَالِ فَأَشْرَبُ سویقینا میری پناوت وہ وجود ہے جس سے مددمانگی جاتی ہے (اور) وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور مجھے وصال کا پیالہ پلاتا ہے.سو میں پیتا ہوں.غَيُورٌ فَيَأْخُذُ رَأْسَ خَصْمِي إِذَا اعْتَدَى غَفُوْرٌ فَيَغْفِرُ زَلَّتِي حِيْنَ أُذُنِبُ وہ غیرت مند ہے وہ میرے دشمن کو سرسے پکڑ لیتا ہے جب وہ حد سے بڑھتا ہے وہ خطہار ہے وہ میری لغزش کو ڈھانپ دیتا ہے جب میں قصور کرتاہوں.وَ إِنِّي بَرِى مِنْ رَيَاحِينَ غَيْرِهِ وَعَذَابُ شَوْلٍ مِّنْهُ عَذَبٌ وَّ طَيِّبُ میں اس کے غیر کی طرف سے آنے والی ) خوشبوؤں سے بھی بیزار ہوں اور اسکی طرف سے کانٹے کی تکلیف بھی (میرے نزدیک ) شیریں اور عدہ ہے.
۹۲ يُحِبُّ التَّذَلُّلَ وَالتَّوَاضُعَ رَبُّنَا وَ مَنْ يَنْزِلَـنُ عَنْ فَرُسِ كِبْرٍ يَّرْكَبُ ہمارا رب تو عاجزی اور انکساری کو پسند کرتا ہے.جو تکبر کے گھوڑے سے نیچے اتر آئے وہی شاہ سوار بن جاتا ہے.وَلِلصَّابِرِينَ يُوَسِعُ اللَّهُ رَحْمَةَ وَيَفْتَحُ أَبْوَابَ الْجَدَا وَ يُقَرِّبُ اور صبر کرنے والوں کے لئے خدا اپنے رحم کو وسیع کرتا ہے اور عطا کے دروازے کھول دیتا اور قرب بخشتا ہے.تَعَرَّفْتُهُ حَتَّى أَتَتْنِي مَعَارِفٌ وَإِنَّ الْفَتَى فِي سَؤْلِهِ لَا يَلْعَبُ میں نے پے در پے اس سے معرفت مانگی یہاں تک کہ میرے پاس معارف آگے اور یقینا با ہمت انسان سوال کرنے میں نہیں تھکتا.رَأَيْنَاهُ مِنْ نُّورِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى وَلَوْلَاهُ مَا تُبْنَا وَلَا نَتَقَرَّبُ ہم نے اس (خدا) کو نبی مصطفی اللہ کے نور کے ذریعہ پالیا.اگر وہ ہی نہ ہوتا تو نہ ہم رجوع الی اللہ ) کرتے اور نہ ہم ( خدا کے ) مقرب بنتے.لَهُ دَرَجَاتٌ فِي الْمَحَبَّةِ تَامَّةٌ لَهُ لَمَعَاتٌ زَالَ مِنْهَا الْغَيْهَبُ اس نبی کو محبت الہی میں کامل درجات حاصل ہیں.اس کو ایسی شعاعیں ملی ہیں جن کے ذریعہ تاریکی دور ہوگئی ہے.ذُكَاءٌ مُّبِيرٌ قَدْ آنَارَ قُلُوبَنَا وَلَهُ إِلَى يَوْمِ النُّشُورِ مُعَقِّبُ وہ روشنی کرنے والا آ فتاب ہے اس نے ہمارے دلوں کو روشن کر دیا ہے اور اسکا قیامت کے دن تک کوئی نہ کوئی جانشین ہوتار ہیگا.وَ فِي اللَّيْلِ بَعْدَ الشَّمْسِ قَمَرٌ مُّنَوَّرٌ كَمَا فِي الزَّمَانِ نُشَاهِدَنُ وَ نُجَرِّبُ اور رات کو سورج کے بعد روشن چاند ہوتا ہے جیسا کہ ہم زمانہ میں مشاہدہ کرتے اور تجربہ رکھتے ہیں.وَلِلَّهِ الطَافٌ عَلَى مَنْ اَحَبَّهُ فَوَابِلُهُ فِي كُلِّ قَرْنٍ يَسْكَبُ اور خدا کی اس شخص پر مہربانیاں ہیں جو آپ سے محبت کرے پس آپ کی موسلا دھار بارش ہر صدی میں برسا کرتی ہے.وَ شِيْمَتُهُ قَدْ أُفَرِدَتْ فِي فَضَائِلِ وَقَدْ فَاقَ أَحْلَامَ الْوَرى أَ فَتَعْجَبُ اور آپ کا خلق فضائل میں یکتا ہوگیا ایسے حال میں کہ آپ (اپنے اخلاق میں مخلوق کی عقلوں (کے اندازے ) پر بھی فوقیت لے گئے.پس کیا تو حیران ہور ہا ہے.وَرَعَى وأتَى الصَّحْبَ لَبَنَّا سَائِعًا وَلَيْسَ كَرَاعِي الْغَنَمِ يَرْعَى وَ يَحْلِبُ وہ چوپان بنا اور اس نے اپنے ساتھیوں کو خوشگوار شیریں دودھ عطا کیا.وہ بکریوں کے چوپان کی طرح نہیں جو بکریاں چرا تا اور دودھ دھو لیتا ہے.
۹۳ وَ لَيْسَ التَّقَى فِى الدِّيْنِ إِلَّا اتِّبَاعُهُ وَكُلُّ بَعِيدٍ مِنْ هُدَاهُ يُقَرَّبُ اور دین میں تقویٰ صرف آپ کی اتباع کا نام ہے اور ہر وہ جو ہدایت سے دور ہے آپ کی راہنمائی سے ہی (خدا کا ) قرب پاتا ہے.وَلَوْ كَانَ مَاءٌ مِّثْلَ عَسُلِ بِطَعْمِهِ فَوَاللَّهِ بَحْرُ الْمُصْطَفَى مِنْهُ أَعْذَبُ اور اگر پانی اپنے مزے میں شہد کی طرح بھی (میٹھا) ہو تو خدا کی قسم ! مصطفے کا سمندر تو اس سے بھی زیادہ شیریں ہے.مَدَحْتُكَ يَا مَحْبُوبُ مِنْ صِدْقٍ مُهْجَتِى وَلَوْلَاكَ مَا كُنَّا إِلَى الشَّعْرِ نَرْغَبُ اے محبوب! میں نے اپنے صدق دل سے تیری مدح کی ہے اور اگر تو نہ ہوتا تو ہم شعر کی طرف راغب نہ ہوتے.وَإِنَّا لَجِتُنَا فِي عَطَائِكَ رَاغِبًا وَمَنْ جَاءَ بَابَكَ سَائِلًا لَّا يُقَرَّبُ اور ہم تیری عطا میں رغبت کرتے ہوئے آئے ہیں اور جو تیرے دروازے پر سائل بن کر آئے وہ ملامت نہیں کیا جا تا محروم نہیں رہتا).وَ وَاللَّهِ حُبُّكَ لِلنَّجَاةِ لِمُؤْمِنٍ دَلِيلٌ وَّ عُنُوَانٌ فَكَيْفَ نُخَيَّبُ اور خدا کی قسم ! تیری محبت مومن کی نجات کے لئے ایک راہنما اور علامت ہے تو پھر ہم کس طرح نامراد رہ سکتے ہیں.وَأَثَرْتُ حُبَّكَ بَعْدَ حُبِّ مُهَيْمِنِى وَتُصْبِي جَنَانِي مِنْ سَنَاكَ وَ تَجْلِبُ اور (اے نبی) میں نے تیری محب کواپنے دئے یمن کی جب کے بعد تیار کرلیا ہےاور اے نبی تومیرے دل کاپنے نو کے ذریعہ گرویدہ اور جذب کرہا ہے.ونَسْتَصْغِرُ الدُّنْيَا وَخَضْرَانَهَا مَعا فَلَا نَجْتَنِي مِنْهَا وَ لَا نُسْتَخْلَبُ اور ہم دنیا اور اس کی رونق وخوبصورتی کو ایک ساتھ ہی قیر سمجھتے ہیں وہم اس کا کوئی پھل نہیں توڑتے اور نہ ہی اس کے کانوں سے مجروح ہونا چاہتے ہیں.اَلَا أَيُّهَا الشَّيْحُ الَّذِي أَكْفَرُتَنِي وَإِنِّي بِزَعْمِكَ كَافِرٌ ثُمَّ هَيْدَبُ سُن لے اے شیخ کہ جس نے مجھے کا فر کہا ہے! اور میں تیرے خیال میں کا فر بھی ہوں پھر عاجز بھی.فَتِلْكَ بِعَون اللهِ مِنِى قَصِيدَةٌ مُحَبَّرَةٌ وَّ نَظِيْرَهُ مِنْكَ أَطْلُبُ سو اللہ کی مدد سے میری طرف سے یہ قصیدہ لکھا ہوا موجود ہے اور میں اس نظم کی نظیر تجھ سے طلب کرتا ہوں.وَهَذِي تَلَتْ قَدْ نَظَمُنَا وَهِدْيَةٌ بِبَحْرٍ خَفِيفِ لِلْأَحِبَّاءِ أَنْسَبُ اور یہ تین قصیدے ہم نے نظم کئے ہیں اور یہ لوگوں کے لئے راہنمائی ہیں.ہلکے پھلکے بر میں جو دوستوں کے لئے بہت مناسب حال ہے.
۹۴ فَإِنْ كُنْتَ ذَا عِلْمٍ فَاتِ نَظِيرَهَا وَإِنْ تَعْجَزَنُ جَهْلًا فَكِبْرُكَ أَعْجَبُ پس اگر تو صاحب علم ہے تو اس کی نظیر لا.اور اگر تو جہالت کی وجہ سے عاجز آ جائے تو تیرا تکبر بہت حیران کن ہے.(کرامات الصادقین.روحانی خزائن جلد ۷ صفحه ۹۶ تا ۱۰۵)
۹۵ ـا تَطِيْرُ بِرِيشِ شَوْقٍ وَفِى مِنْقَارِهَا تُحَفُ السَّلَامِ ہماری کبوتر کی چونچ میں سلامتی کے تھے لئے ہوئے شوق کے پروں کے ساتھ اڑ رہی ہے.الــــى وَطَنِ النَّبِيِّ حَبِيبِ رَبِّي وَسَيِّدِ رُسُلِهِ خَيْرِ الْأَنَامِ میرے رب کے محبوب اور نبیوں کے سردار سرور کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وطن کی طرف.(حمامة البشرى.روحانی خزائن جلدے صفحہ ۱۶۵)
۹۶ 11 قَصِيدَةٌ لَطِيفَةٌ لِمُوَّلِفِ هَذِهِ الرِّسَالَةِ فِي بَيَان مَفَاسِدِ الزَّمَانِ وَضُرُورَةِ رَجُلٍ يَهْدِي إِلَى طُرُقِ الرَّحْمَنِ وَنَعْتِ سَيّدِ الْأَنْبِيَاءِ وَفَخْرِ الْإِنْسِ وَالْجَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اس رسالہ کے مؤلف کا لطیف قصیدہ جو زمانہ کے مفاسد خدائے رحمان کی راہوں کی طرف رہنمائی کرنے والے ایک شخص کی ضرورت اور حضرت سید الانبیاء فخر انس و جان صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح کے بیان میں ہے.دُمُوعِى تَفِيضُ بِذِكْرِ فِتَنِ أَنْظُرُ وَإِنِّي أَرَى فِتَنا كَقَطْرِ يَّمْطُرُ ان فتنوں کے ذکر سے جنہیں میں دیکھ رہا ہوں، میرے آنسو بہو رہے ہیںاور میں دیکھ رہا ہوں کہ فتنے اس بارش کی طرح ہیں جو برس رہی ہو.تَهُبُّ رِيَاحٌ عَاصِفَاتٌ مُبِيْدَةٌ وَقَلَّ صَلَاحُ النَّاسِ وَ الْغَيُّ يَكْثُرُ چند اور مہلک ہوائیں چل رہی ہیں.لوگوں کی نیکی کم ہوگئی ہے اور گمراہی بڑھ رہی ہے.وَ قَدْ زُلْزِلَتْ اَرْضُ الْهُدَى زِلْزَالَهَا وَقَدْ كُذِرَتْ عَيْنُ التَّقَى وَ تَكَدَّرُ اور ہدایت کی زمین پر سخت زلزلہ آ گیا ہے اور تقویٰ کا چشمہ مکت رہو گیا ہے اور گدلا ہوتا جارہا ہے.وَ مَا كَانَ صَرْخٌ يَصْعَدَنَّ إِلَى الْعُلى وَمَا مِنْ دُعَاءٍ يُسْمَعَنَّ وَيُنْصَرُ اور کوئی چیخ نہیں جو بلندی (آسمانوں) کی طرف چڑھتی ہو اور نہ کوئی دعاسنی جاتی ہے اور نہ نصرت پاتی ہے.فَلَمَّا طَغَى الْفِسْقُ الْمُبِيدُ بِسَيْلِهِ تَمَنَّيْتُ لَوْ كَانَ الْوَبَاءُ الْمُتَبرُ جب طغیانی پر آ گیا مہلک فستق اپنے سیلاب کے ساتھ تو میں نے آرزو کی.کاش تباہ گن و با نازل ) ہوتی.
۹۷ فَإِنَّ هَلَاكَ النَّاسِ عِندَ أُولِى النُّهَى أَحَبُّ وَ أَوْلَى مِنْ ضَلَالٍ يُخَسِرُ کیونکہ لوگوں کا ہلاک ہو جانا عقلمندوں کے نزدیک زیادہ پسندیدہ اور بہتر ہے گھاٹے میں ڈالنے والی گمراہی سے.عَلَى جُدُرِ الْإِسْلَامِ نَزَلَتْ حَوَادِتْ وَ ذَاكَ بِسَيْنَاتٍ تُدَاعُ وَ تُنْشَرُ اسلام کی دیواروں پر حوادث نازل ہو چکے ہیں اور یہ ان برائیوں کی وجہ سے ہیں جو عام ہورہی ہیں اور پھیلائی جارہی ہیں.وَ فِي كُلِّ طَرْفِ نَارُ فِتَنِ تَأَبَّجَتْ وَفِي كُلِّ ذَنْبٍ قَدْ تَرَاءَى التَّقَعُرُ ہر طرف فتنوں کی آگ بھڑک رہی ہے اور ہر گناہ میں گہرائی دکھائی دے رہی ہے.وَ مِنْ كُلّ جِهَةٍ كُلُّ ذِئْبٍ وَنَمْرَةٍ يَعِيْتُ بِوَثْبٍ وَّ الْعَقَارِبُ تَأْبَرُ اور ہرطرف سے ہر بھیڑیا اور چیتا حملے کے ذریعہ تباہی ڈال رہا ہے اور بچھو کاٹ رہے ہیں.وَعَيْنُ هِدَايَاتِ الْكِتَابِ تَكَدَّرَتْ بِهَا الْعِيْنُ وَالْأَرَامُ يَمْشِي وَيَعْبُرُ اور کتاب اللہ کی ہدایتوں کا چشمہ گدلا ہو گیا ہے.اس چشمے میں جنگلی گائیں اور ہرن چل اور گذر رہے ہیں.تَرَاءَتْ غَوَايَاتٌ كَرِيحٍ عَاصِفٍ وَأَرْخَى سُدُولَ الْغَيِّ لَيْلٌ مُّكَذِرُ گمراہیاں تند ہوا کی طرح نظر آ رہی ہیں اور تاریکی پیدا کرنے والی رات نے گمراہی کے پردے لٹکا دیئے ہیں.وَلِلدِّينِ أَطْلَالٌ اَرَاهَا كَلَاهِفٍ وَدَمْعِى بِذِكْرِ قُصُورِهِ يَتَحَدَّرُ اور دین کے صرف کھنڈرات باقی رہ گئے ہیں جنہیں میں افسردہ شخص کی طرح دیکھ رہا ہوں ار میرے آنسو اس کے محلات کی یاد میں بہہ رہے ہیں.أَرَى الْعَصْرَ مِنْ نَّوْمِ الْبَطَالَةِ نَائِمًا وَكُلُّ جَهُولٍ فِي الْهَوَى يَتَبَخْتَـرُ میں زمانہ کو باطل پرستی کی نیند میں سویا ہوا دیکھ رہا ہوں اور ہر جاہل اپنی خواہشوں میں اترا رہا ہے.وَ لَيْلًا كَعَيْنِ الظَّبي غَابَتْ نُجُومُهُ وَ دَاءً لِشِدَّتِهِ عَنِ الْمَوْتِ يُخْبِرُ ر میں ہرن کی آنکھیں یا رات کو دیکھ رہا ہوں کہ اس کے ستارے غائب ہو گئے ہیں.اوراس پیار کو دیکھ رہا ہوں جواپنی شدت کی وجہ سے موت کی خبر دے رہی ہے.نَسُوا نَهْجَ دِينِ اللَّهِ حُبُنًا وَّ غَفَلَةً وَأَفْعَالُهُمْ بَغَى وَفِسْقٌ وَّ مَيْسِرُ انہوں نے دینِ الہی کا راستہ خبث اور غفلت سے بھلا دیا ہے اور ان کے افعال بغاوت، فسق اور جوا بازی ہیں.
۹۸ وَمَا هَمُّهُمْ إِلَّا لِحَقِّ نُفُوسِهِمْ وَمَا جَهْدُهُمْ إِلَّا لِعَيْشِ يُوَفَّرُ اور ان کا سارا فکر صرف حظ نفوس کے لئے ہے اور ان کی ساری کوشش صرف عیش وعشرت کے لئے ہے جو بڑھائی جارہی ہے.وَقَدْ ضَيَّعُوا بِالْجَهْلِ لَبَنَا سَائِعًا وَلَمْ يَبْقَ فِي الْأَقْدَاحِ إِلَّا مَاضِرُ اور انہوں نے نادانی سے خوشگوار دودھ ضائع کر دیا ہے اور پیالوں میں صرف کھٹا دودھ باقی رہ گیا ہے..وَ رَكْبُ الْمَنَايَا قَدْ دَنَاهُمْ بِسَيْفِهِمْ وَهُمْ خَيْلُ شُحٍ مَا دَنَـاهُمْ تَحَسُّرُ اور موتوں کا قافلہ اپنی تلوار کے ساتھ ان کے قریب آ گیا ہے اور یہ لوگ حرص کے شاہسوار ہیں ( اس پر افسوس ان کے قریب بھی نہیں پھٹکا.تَصِيدُهُمُ الدُّنْيَا بِعَظْمَةِ مَكْرِهَا فَيَاعَجَبًا مِّنْهَا وَمِمَّا تَمْكُرُ اپنے عظیم مکر سے دنیا ان کا شکار کر رہی ہے پس اس دنیا پر تعجب ہے اور اس کے مکر پر بھی جو وہ کر رہی ہے.تُذَكَّرُ افَلَاسًا وَّجُوعًا وَّفَاقَةً فَتَدْعُو إِلَى الْأَثَامِ مِمَّا تُذَكَّرُ وہ انہیں افلاس، بھوک اور فاقہ یاد دلاتی ہے پھر ان باتوں کو یاد دلانے سے انہیں گناہوں کی طرف دعوت دیتی ہے.تُرِيدُ لِتُهْلِكَ فِي التَّغَافُلِ أَهْلَهَا وَقَدْ عُقِرَتْ هِمَمُ اللّنَامِ وَ تُعْقَرُ وہ چاہتی ہے کہ اہل دنیا کو غفلت میں ہی ہلاک کر دے اور کمینوں کی ہمتیں پست ہو چکی ہیں اور ان کی کونچیں کاٹی جارہی ہے.وَالْهَتْ عَنِ الدِّينِ الْقَوِيْمِ قُلُوبَهُمْ فَمَالُوْا إِلَى لُمَعَاتِهَا وَتَخَيَّرُوا اور دنیا نے ان کے دلوں کو بچے دین سے غافل کر دیا ہے پس وہ اس کی چمک دمک پر لٹو ہو کر اسی کے ہورہے ہیں.تَقُودُ إِلى نَارِ اللَّظى وَجَنَاتُهَا وَلُمَعَاتُهَا تُصْبِي الْقُلُوبَ وَ تَخْتِرُ اس کے رخسار شعلوں والی آگ کی طرف کھینچ کے لے جاتے ہیں اور اس کی چمک دمک دلوں کو مائل کرتی اور دھوکہ دیتی ہے.وَ تَدْعُو إِلَيْهَا كُلَّ مَنْ كَانَ هَالِكًا فَكُلٌّ مِّنَ الْأَحْدَاثِ يَدْنُو وَ يَخْطِرُ اوراپنی طرف ہر اس شخص کو جو ہلاک ہونے والا ہو دعوت دیتی ہے.پس نو جوانوں میں سے ہر ایک اس کے قریب ہورہا ہے اور جھوم رہا ہے.تَمِيسُ كَبِكْرِ فِي نِقَابِ الْمَكَائِدِ وَتُبْدِى وَمِيْضًا كَاذِبًا وَّ تُزَوِّرُ وہ (دنیا) کنواری کی طرح مٹک کر چلتی ہے مکروں کے نقاب میں.اور جھوٹی چمک دمک ظاہر کرتی ہے اور دھوکہ دیتی ہے.
۹۹ وَ دَقَّتْ مَكَائِدُهَا فَلَمْ يُدْرَ سِرُّهَا لِمَا نَسَجَتُهَا مِنْ فُنُون تُكَوِّرُ اور اس کے مکر باریک ہیں اور اس کا بھید نہیں جانا جاسکتا اس لئے کہ اس نے ان کا حال ایسی حیلہ سازیوں سے بنا ہے جنہیں وہ چھپا رہی ہے.28 وَ تَبْدُو كَتُرْسٍ فِي زَمَانِ بِكَيْدِهَا وَفِي سَاعَةٍ أُخْرَى حُسَامٌ مُشَهَّرُ اور کبھی تو وہ اپنے فریب سے ڈھال کی طرح سامنے آتی ہے اور دوسری ہی گھڑی وہ کچھی ہوئی تلوار ہوتی ہے.وَعَيْنٌ لَّهَا تُصْبِى الْوَرى فَتَانَةٌ وَلِقَتْلِ أَهْلِ الْفِسْقِ كَشْحٌ مُّخَصَّرُ اور اس کی فتنہ پرداز آنکھ مخلوق کو اپنی طرف مائل کرتی ہے اور فاسقوں فاجروں کے قتل کے لئے وہ دنیا پتلی کمر والی حسینہ ) ہے.عَجِبْتُ لِمَنظَرِ ذَاتِ شَيْبِ عَجُوزَةٍ أَنِيقٌ لِعَيْنِ النَّاظِرِينَ وَ أَزْهَرُ مجھے حیرت ہے اس عاجز بڑھیا کے منظر پر جود دیکھنے والوں کی نگاہ میں خوبصورت اور روشن جمال ہے.لَزِمْتُ اصْطِبَارًا إِذْ رَأَيْتُ جَمَالَهَا فَقُلْتُ إِلهِي أَنْتَ كَهْفِي وَ مَأْزَرُ میں نے صبر کو لازم کر لیا جب میں نے اس کے جمال پر اطلاح پائی.میں نے کہا میرے خدا! تو ہی میر اطباء اور مالوی ہے.فَصَيَّرَهَا رَبِّي لِنَفْسِي سُرِّيَّةً كَجَارِيَةٍ تُـلْـقَى بِطَوْعٍ وَتُهْجَرُ سواسے میرے رب نے اسے میرے لئے لونڈی بنادیا.ایسی لونڈی کی طرح جس سے وصال اور جدائی خود اپنی مرضی سے اختیار کی جاتی ہے.وَذَلِكَ فَضْلٌ مِنْ كَرِيمٍ وَمُحْسِنٍ وَيُعْطِي الْمُهَيْمِنُ مَنْ يَّشَاءُ وَ يَحْجُرُ اور کریم اور محسن خدا کی طرف سے یہ ایک فضل ہے اور نگران خدا دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور روک لیتا ہے.وَقَدْ ضَاقَتِ الدُّنْيَا عَلَى عُشَّاقِهَا وَيَبْغُوْنَهَا عِشْقَا وَّحُبًّا فَتُدْبِرُ اور دنیا اپنے عاشقوں پر تنگ ہوگئی ہے وہ اسے عشق اور محبت سے چاہتے ہیں تو وہ پیٹھ پھیر لیتی ہے.تَزَاحَمَتِ الطُّلابُ حَوْلَ لُحُومِهَا كَمِثْلِ كِلَابِ وَالْمَنَايَا تَسْخَرُ ( اسکے ) طالب اس کے گوشت کے گرد ہجوم کر رہے ہیں کتوں کی مانند اور موتیں (ان پر ) ہنس رہی ہیں.وَ إِنَّ هَوَاهَا رَأْسُ كُلَّ خَطِيئَةٍ فَخَفْ حُبَّهَا يَا أَيُّهَا الْمُتَبَصِرُ اس کا عشق ہر ایک خطا کی جڑ ( منبع ) ہے پس اس کی محبت سے ڈر.اے بصیرت رکھنے والے !
وَقَدْ مَضَغَتْ أَنْيَابُهَا كُلَّ طَالِبٍ وَأَنْتَ أَثَارَتُهُمْ فَسَوْفَ تُكَسَّرُ بے شک اس کی کچلیوں نے ہر طالب کو چبا ڈالا ہے اور تو ان کا بقیہ ہے پس تو بھی جلد تو ڑ دیا جائے گا.عَلى كُلِّ قَلْبِ قَدْ اَحَاطَ ظَلَامُهَا سِوى قَلْبِ مَسْعُودٍ حَمَاهُ الْمُيَسِرُ ہر دل پر اس کی تاریکی نے احاطہ کر رکھا ہے سوائے خوش نصیب کے دل کے کہ جس کی حفاظت آسانی پیدا کرنے والے خدا نے کی ہو.إِذَا مَا رَأَيْتُ الْمُسْلِمِينَ كِلَابَهَا فَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ وَ الْقَلْبُ يَضْجَرُ جب میں نے مسلمانوں کو اس (دنیا) کے کتے پایا تو آنکھوں سے آنسو بہہ پڑے اس حال میں کہ دل گھبرارہا تھا.عَلَى فِسْقِهِمْ لَمَّا اطَّلَعْتُ وَ كَسْلِهِمْ بَكَيْتُ وَلَمْ أَصْبِرُ وَ لَا أَتَصَبَّرُ جب میں نے ان کے فسق اور ستی پر اطلاع پائی تو میں رو پڑا اور صبر نہ کر سکا اور نہ صبر کی تاب رکھتا ہوں.اكَبُوا عَلَى الدُّنْيَا وَمَالُوُا إِلَى الْهَوَى وَقَدْ حَلَّ بَيْتَ الدِّينِ ذِبٌ مُّدَمِرُ وہ دنیا پر جھک گئے اور حرص و ہوا کی طرف مائل ہو گئے اس حال میں کہ دین کے گھر میں ایک تباہ کن بھیڑ یا اتر پڑا ہے.ارى ظُلُمَاتٍ لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَهَا وَذُقْتُ كُنُوسَ الْمَوْتِ لَوْلَا أَنَوَّرُ میں تاریکیاں دیکھ رہا ہوں.کاش میں ان سے پہلے مر چکا ہوتا! اور میں موت کے پیالے چکھتا اگر میں منور نہ ہور ہا ہوتا.فَسَادٌ كَطُوفَانٍ مُّبِيدٍ وَّ إِنَّنِي أَرَاهُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ أَوْ هُوَ أَكْثَرُ مہلک طوفان کی طرح ایک فساد برپا ہے اور بے شک میں اسے سمندر کی لہر کی طرح پاتا ہوں یاوہ اس سے بھی بڑا ہے.أرى كُلَّ مَفْتُون عَلَى الْمَوْتِ مُشْرِفًا وَكُلُّ ضَعِيْفٍ لَّا مَحَالَةَ يَعْثَرُ میں دیکھ رہا ہوں کہ ہر مبتلائے فتنہ موت کے کنارے پہنچ چکا ہے اور ہر ایک کمزور بالضرور ٹھوکر کھاتا ہے.فَأَنْقَضَ ظَهْرِى ضُعْفُهُمْ وَوَبَالُهُمْ وَمِنْ دُون رَبِّي مَنْ يُدَاوِي وَ يَنْصُرُ پس ان کے ضعف اور وبال نے میری کمر توڑ دی ہے اور میرے رب کے سوا کون علاج کرے گا اور مدد دے گا ؟ فَيَارَبِّ أَصْلِحُ حَالَ أُمَّةٍ سَيّدِى وَعِندَكَ هَيْنٌ عِنْدَنَا مُتَعَسِرُ اے میرے رب ! میرے آقا کی امت کے حال کی اصلاح کر دے اور یہ تیرے لئے آسان ہے (اور ) ہمارے لئے مشکل ہے.
1+1 وَ لَيْسَ بِرَاقٍ قَبْلَ أَنْ تَأْخُذَنُ يَدًا وَلَيْسَ بِسَاقٍ قَبْلَ كَأْسٍ تُقَدِرُ اور کوئی بلندی پر نہیں جاسکتا پیشتر اس کے کہ تو اس کا ہاتھ پکڑے اور کوئی کسی کو کچھ) پانہیں سکتا پیشتر اس پیالے کے جوتو مقدر کر دے.وَ قَدْ نُشِرَتْ ذَرَّاتُنَا مِنْ مَّصَائِبٍ وَمِتْنَا فَلَا تَذْكُرُ ذُنُوبًا تَنْظُرُ اور ہمارے ذرات مصائب کی وجہ سے منتشر کر دیئے گئے ہیں اور ہم مر چکے ہیں.پس ان گناہوں کو جو تو دیکھ رہا ہے نہ بیان کر.وَلَا تُخْرِجَنُ سَيْفًا طَوِيلًا لِقَتْلِنَا وَتُبْ وَاعْفُونُ يَارَبَّ قَوْمٍ صُغَرُوا اور ہمارے قتل کے لئے لمبی تلوار نہ نکال اور رجوع برحمت ہوا اور معاف کر دے.اے ان لوگوں کے ربّ ! جو ذلیل کئے گئے.وَإِنْ تُهْلِكَنُ يَارَبَّنَا بِذُنُوبِنَا فَتَفْنَى بِمَوْتِ الْخِزْيِ وَالْخَصْمُ يُبْطِرُ اور اگر تو اے ہمارے رب ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کرے گا تو ہم فناہو جائیں گے رسوائی کی موت سے اور دشمن فخر کرے گا.وَ لَا أَبْرَحُ الْمِضْمَارَ حَتَّى تُعِيُنَنِى وَلَا بُدَّ لِي أَنْ أَهْلِكَنُ أَوْ أَظَفَّرُ اور میں میدان سے نہیں ہٹوں گا یہاں تک کہ تو مجھے مادے اور ضروری ہے میرے لئے کہ میں ہلاک ہو جاؤں یا کامیاب کیا جاؤں.وَ إِنِّي أَرى أَنَّ الذُّنُوبَ كَبِيرَةٌ وَأَعْرِفُ مَعَهُ أَنَّ فَضْلَكَ أَكْبَرُ اور میں دیکھ رہا ہوں کہ گناہ عظیم تر ہیں اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی جانتا ہوں کہ تیرا فضل عظیم ترین ہے.اِلهى اَغِتُنَا وَاسْقِنَا وَاحْمِ عِرْضَنَا بِسُلْطَانِكَ الْأَجْلَى وَ إِنَّكَ أَقْدَرُ اے میرے اللہ ! ہماری فریاد رسی کر اور ہمیں سیراب کر اور ہماری عزت کی حفاظت کر اپنی بہت بڑی قوت سے.بے شک تو بڑی قدرت والا ہے.يَئِسُنَا مِنَ الْمَخْلُوقِ وَانْقَطَعَ الرَّجَا وَجِئْنَاكَ يَامَنُ يَعْلَمَنُ مَا يُضْمَرُ ہم مخلوق سے مایوس ہوگئے اور امید منقطع ہوگئی ہے اور ہم تیرے پاس آئے ہیں.اے وہ ہستی جو جانتی ہے اس ام کو جودلوں میں پوشیدہ رکھا جاتا ہے.تَعَالَيْتَ يَا مَنْ لَّا تُحَاطُ كَمَالُهُ لَكَ الْحَمْدُ حَمُدًا لَّيْسَ يُحْصى وَيُحْصَرُ تیری شان بلند ہے اے وہ ہستی جس کے کمال کا احاطہ نہیں ہو سکتا.تیری تعریف ایسی تعریف ہے جس کا شمار واحاطہ نہیں ہوسکتا.تَصَدَّقَ بِأَلْطَافٍ كَمَا أَنْتَ أَهْلُهَا وَ أَدْرِكْ عِبَادًا لَّكَ كَمَا أَنْتَ أَقْدَرُ مہر بانیوں سے نواز.جیسا کہ تیری شایانِ شان ہے اور دستگیری کر اپنے بندوں کی جیسا کہ تو بڑی قدرت رکھنے والا ہے.
۱۰۲ فَخُذُ بِيَدِى يَارَتِ فِي كُلِّ مَوْطِنٍ وَأَيَّدْ غَرِيبًا يُلْعَنَنُ وَيُكَفَّرُ اے میرے رب ! ہر معرکہ میں میرا ہاتھ پکڑ اور اس بے یارومددگار کی تائید فرما جولعت اور تکفیر کیا جار ہا ہے.آتَيْتُكَ مِسْكِيْنًا وَّ عَوْنُكَ أَعْظَمُ وَجِئْتُكَ عَطْشَانًا وَّ بَحْرُكَ أَزْخَرُ مسکین ہو کر تیرے حضور آیا ہوں اور تیری مددسب سے بڑی ہے اور میں پیاسا ہو کر تیرے پاس آیا ہوں اور تیرا سمندر بہت موجزن ہے.قَدِ انْدَرَسَتْ آثَارُ دِيْنِ مُحَمَّدٍ فَأَشْكُوا إِلَيْكَ وَ أَنْتَ تَبْنِي وَ تَعْمُرُ دین محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نشان مٹ چکے ہیں.پس میں تیرے حضور شکایت کرتا ہوں، تو ہی تعمیر کرتا اور آبادکرتا ہے.أرى كُلَّ يَوْمٍ فِتْنَةٌ قَدْمُدِّدَتْ وَمِتْنَا وَ أَمْوَاتُ الْأَعَادِي بُعْثِرُوا میں میں ہر روز ایک فتنہ دیکھتا ہوں جو پھیلایا گیا ہے اور ہم تو مر گئے ہیں اور دشمنوں کے مُردے جی اٹھے ہیں.وَقَدْ أَزْمَعُوا أَنْ يُزْعِجُوا سُبُلَ الْهُدَى وَكَمْ مِنْ أَرَاذِلَ مِنْ شَقَاهُمْ تَنَصَّرُوا اور انہوں نے عزم کر لیا ہے کہ ہدایت کے راستوں کو جڑ سے اکھیڑ دیں اور بہت سے کمینے اپنی بدبختی سے عیسائی ہو گئے ہیں.أرى كُلَّ مَحْجُوبِ لِدُنْيَاهُ بَاكِيًا فَمَنْ ذَا الَّذِي يَبْكِي لِدِينِ يُحَقَّرُ میں دین سے ہر بے بہرہ کو اپنی دنیا کے لئے رونے والا پاتا ہوں.پس کون ہے وہ جو روئے اس دین کے لئے جس کی تحقیر کی جارہی ہے.فَيَا نَاصِرَ الْإِسْلَامِ يَارَبَّ أَحْمَدَا اَعْتُنِي بِتَائِيدٍ فَإِنِّي مُدْخَرُ اے اسلام کے ناصر ! اے احمد کے رب! تائید کے ساتھ میری فریاد رسی کر.میں تو ذلیل کیا گیا ہوں.ا يَا رَبَّ مَنْ أَعْطَيْتَهُ كُلَّ دَرَجَةٍ وَشَانَّا بِرُؤْيَتِهِ الْوَرى تَتَحَيَّرُ اے اس رسول کے رب جسے تو نے ہر درجہ دیا ہے اور ایسی شان جسے دیکھ کر مخلوق حیران ہو رہی ہے.وَ مَا زِلْتَ ذَا لُطْفٍ وَّعَطْفٍ وَّ رَحْمَةٍ وَمَا كُنتُ مَحْرُوْمًا وَّكُنتُ أَوَفَّرُ اور تو ہمیشہ لطف مہربانی اور رحمت کرنے والا رہا ہے اور میں کبھی بھی محروم نہیں رہا اور عزت ہی پا تا رہا ہوں.فَلَا تَجْعَلَنِى مُضْغَةً لِمُحَارِبِي وَأَنْتَ وَحِيْـدِي كُلَّ خَطَا تَغْفِرُ سو مجھے لقمہ نہ بنا دینا مجھ سے لڑنے والے کا تو میر ایگا نہ خدا ہے.تو ہر ایک خطا بخش دیتا ہے.
۱۰۳ وَ أَنْتَ الْمُهَيْمِنُ مَرْجِعُ الْخَلْقِ كُلِهِمْ وَأَنْتَ الْحَفِيظُ تُعِيْنُنِي وَتُعَزِّرُ اور تو نگہبان خدا ہی تمام مخلوق کا مرجع ہے اور تو ہی محافظ ہے.تو میری مدد کرتا ہے اور ( مجھے ) عظمت دیتا ہے.وَمَا غَيْرُ بَابِ الرَّبِّ إِلَّا مَذَلَّةٌ وَمَا غَيْرُ نُورِ الرَّبِّ إِلَّا تَكَدُّرُ اور رب کے دروازے کے سوا تو صرف ذلّت ہی ذلت ہے اور رب کے نور کے سوا تو صرف ظلمت ہی ظلمت ہے.وَ عُلِّمْتُ مِنْكَ حَقَائِقَ الدِّينِ وَالْهُدَى وَتَهْدِى بِفَضْلِكَ مَنْ تَرَى وَ تُنَوِّرُ اور مجھے تیری طرف سے سکھائے گئے ہیں دین و ہدایت کے حقائق.اور تو اپنے فضل سے ہدایت دیتا ہے جسے قابل دیکھتا ہے اور منور کرتا ہے.إِذَا مَا بَدَا لِى أَنَّ عِلْمِي غَامِضٌ فَأَيْقَنُتُ أَنِّي عَنْ قَرِيبٍ سَأَكْفَرُ جب مجھے معلوم ہوا کہ میر اعلم تو بہت گہرا ہے تو میں نے یقین کر لیا کہ میں جلد ہی کا فرقرار دیا جاؤں گا.فَسَلَّمْتُ بَعْدَ الْإِهْتَدَاءِ بِفَضْلِهِ سَلَامَ الْوَدَاعِ عَلَى الَّذِي يَسْتَنْكِرُ پس میں نے اس کے فضل سے ہدایت پانے کے بعد الوداعی سلام کہ دیا.سلام اس شخص کو جو مجھے ) نہیں پہچانتا.وَ إِنَّ الْهِدَايَةَ يَرْجِعَنْ نَحْوَ طَالِبٍ وَمَنْ غَضَّ عَيْنَيْ رُؤْيَةٍ أَيْنَ يُبْصِرُ اور یقین ہدایت طالب ہدایت کی طرف لوٹتی ہے.جس نے اپنے دیکھنے کی دونوں آنکھیں بند کر لیں وہ کہاں دیکھے گا.وَ وَاللَّهِ لَا يَشْقَى الَّذِي هُوَ يَطْلُبُ وَمَنْ جَدَّ فِي تَحْصِيْلِ هَدْيِ سَيُنْصَرُ اور خدا کی قسم وہ شخص جو طالب (ہدایت) ہو بے نصیب نہیں ہوتا اورجو شخص ہدایت پانے کی کوشش کرتا ہے اس کی مددضرور کی جاتی ہے.وَ مَنْ كَانَ أَكْبَرُ هَمِّهِ جَلْبَ لَذَّةٍ وَحَظَّ مِنَ الدُّنْيَا فَكَيْفَ يُطَهَّرُ اور جس کا بڑا مقصد لذت اور دنیا کی خوش نصیبی کا حصول ہوتو وہ کیسے پاک کیا جائے گا.أَمُكْفِرٍ مَهْلًا بَعْضَ هَذَا التَّحَكُم وَخَفْ قَهْرَ رَبِّ قَالَ لَا تَقْفُ فَاحْذَرُوا اے مجھے کافر قرار دینے والے! اس تحکم کو قدرے چھوڑ دے اور ڈر اس رب کے قہر سے جس نے 'لا تقف' کہا سوتم لوگ بھی ڈرو.وَإِنَّ ضِيَاءَ الدِّينِ قَدْ حَانَ وَقْتُهُ فَتَعْرِفْ شَجَرَتَنَا بِمَا هِيَ تُثْمِرُ اور یقین دین کی روشنی کا وقت آ پہنچا ہے.تو پہچان لے گا ہمارے درخت کو ان پھلوں سے جو وہ دے گا.
۱۰۴ وَ يَا حَسَرَاتٍ مُّوْبِقَاتٍ عَلَى الَّذِي يُكَذِّبُنِي مِنْ غَيْرِ عِلْمٍ وَ يُكْفِرُ اور بہت سی ہلاکت خیز حسرتیں ہیں ایسے شخص پر جو بغیر علم کے میری تکذیب اور تکفیر کرتا ہے.وَمَا جِئْتُ قَوْمِي مِنْ دِيَارٍ بَعِيدَةٍ وَقَدْ عَرَفُونِي قَبْلَهُ ثُمَّ انْكَرُوا اور میں اپنی قوم کے پاس دور کے ملکوں سے نہیں آیا حالانکہ وہ تو مجھے پہلے سے ہی جانتے تھے پھر ( بھی ) انہوں نے انکار کر دیا.وَ أَعْرَضَ عَنِّى كُلُّ مَنْ كَانَ صَاحِبِي وَأَفْرِدْتُ افْرَادَ الَّذِي هُوَ يُقْبَرُ اور مجھ سے ہر اس شخص نے جو میرا ساتھی تھا منہ پھیر لیا ور میں اس شخص کی طرح اکیلا چھوڑ دیا گیا ہوں جوقبر میں اکیلا داخل کیا جاتا ہے.تَمَنَّيْتُ أَنْ يَخْفى تَطَاوُلُ قَوْلِهِمْ وَهَلْ يَخْتَفِي مَا فِي الْمَجَالِسِ يُذْكَرُ میں نے خواہش کی کہ ان کی باتوں کی زیادتی مخفی رہے.اور کیا مخفی رہ سکتی ہیں وہ باتیں جو مجلسوں میں بیان کی جائیں؟ وَ يَعْوِى عَدُوّى مِثْلَ ذِئْبٍ مِنْ طَوَى وَلَيْسَ لَهُ عِلْمٌ بِمَا هُوَ اذْكُرُ اور میرا دشمن بھیڑیے کی طرح دنیا کی بھوک کے مارے چلا رہا ہے اور اسے علم نہیں ہے ان باتوں کا جو میں بیان کر رہا ہوں.وَ مَا رُزِقَتْ عَيْنَاهُ مِنْ نَيْرِ الْعُلَى فَاَخْلَدَ نَحْوَ الْأَرْضِ جَهْلًا وَّ يُنْكِرُ اور نہیں عطا کیا گیا اس کی آنکھوں کو کچھ بھی آسمانی آفتاب سے.سو وہ اپنی نادانی سے زمین سے جالگا اور انکار کر رہا ہے.أُولئِكَ قَوْمٌ ضَيَّعُوا أَمْرَ دِينِهِمْ وَخَانُوا الْعُهُودَ وَ زَيَّنُوا مَا زَوَّرُوا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے دین کے معاملہ کو ضائع کر دیا اور اپنے عہدوں میں خیانت کی اور اس چیز کو جوانہوں نے فریب سے گھڑی تھی آراستہ کر کے پیش کیا.وَ يَعْلَمُ رَبِّي سِرَّ قَلْبِي وَسِرَّهُمْ وَكُلُّ خَفِي عِندَهُ مُتَحَصِرُ اور میرا رب میرے دل کے بھید کو اور ان کے بھید کو جانتا ہے اور ہر مخفی چیز اس کے سامنے حاضر ہے.وَ لَوْ كُنتُ مَرْدُودَ الْمَلِيْكِ لَضَرَّنِى عَدَاوَةُ قَوْمٍ كَذَّبُونِی وَ كَفَّرُوا اور اگر میں راندہ درگاہ الہی ہوتا تو ضرور ضرر پہنچاتی مجھے عداوت ان لوگوں کی جنہوں نے مجھے جھٹلایا اور تکفیر کی.وَهَمُّوا بِتَكْفِيْرِى وَقَامُوا لِلَعْنَتِى وَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ الْمُهَيْمِنَ يَنْظُرُ اور انہوں نے میری تکفیر کا قصد کیا اور مجھے لعنت کرنے کیلئے کھڑے ہوئے اور انہوں نے نہ جانا کہ یقینا خدائے نگہبان سب کچھ دیکھ رہا ہے.
۱۰۵ إِذَا قِيلَ إِنَّكَ مُرْسَلٌ خِلْتُ اَنَّنِى دُعِيْتُ إِلَى أَمْرٍ عَلَى الْخَلْقِ يَعْسَرُ جب کہا گیا کہ تو رسول ہے تو میں نے خیال کیا کہ میں ایک ایسے امر کی طرف بلایا گیا ہوں جو مخلوق پر گراں گذرے گا.وَ كُنْتُ عَلَى نُورٍ فَزَاغُوا مِنَ الْعَمَى وَهَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَى وَ رَجُلٌ يُبْصِرُ اور میں تو نور پر قائم تھا سو وہ اندھے پن سے ٹیڑھے ہو گئے اور کیا برا بر ہوسکتا ہے اندھا اور وہ شخص جو دیکھ رہا ہے.وَمَا دِينُنَا إِلَّا هِدَايَةُ أَحْمَدَ فَيَالَيْتَ شِعْرِى مَا يَظُنُّ الْمُكَفِّرُ اور نہیں ہے ہمارا کوئی دین سوائے احمد کی ہدایت کے.کاش میں جانتا کہ کیا ہے وہ بات جسے ملکفر ( دین و ہدایت ) گمان کر رہا ہے.وَ قَدْ كُنتُ أنسى كُلَّ جَوْرِ مُعَتِرِى وَلَكِنَّهُ جَوْرٌ كَبِيرٌ مُّكَوَّرُ اور میں ہر ظلم بھلا دیتارہاہوں اپنے عیب لگانے والے کا.لیکن یہ تو ایک کئی گنا بڑ اظلم ہے.وَكَمْ مِّنْ دَلَائِلَ قَدْ كَتَبَتُ لِطَالِبِ يُفَكِّرُ فِيْهَا لَوْذَعِيٌّ مُدَبِّرُ اور بہت سے دلائل ہیں جو میں نے طالب حق کے لئے لکھے ہیں ایک مدبر عالم ان میں سوچ سے کام لے گا.اَلَا أَيُّهَا الْمُتَكَبِّرُ الْمُتَشَدِدُ تُرِيدُ هَوَانِى وَالْكَرِيمُ يُعَزِّرُ اے متکبر تشد دکرنے والے ! تو میری ذلت چاہتا ہے حالانکہ کریم خدا مجھے عظمت دے رہا ہے.وَإِذْ قُلْتُ إِنِّي مُسْلِمٌ قُلْتَ كَافِرٌ فَأَيْنَ التَّقَى يَا أَيُّهَا الْمُتَهَوِّرُ اور جب میں نے کہا میں مسلمان ہوں تو نے کہا کافر ہے.تو کہاں چلا گیا تقوی؟ اے دلیری کرنے والے! وَ بَعْدَ بَيَانِي أَيْنَ تَذْهَبُ مُنْكِرًا اَتَعْلَمُ يَا مِسْكِينُ مَا هُوَ مُضْمَرُ اور میرے بیان کے بعد تو انکار کرتا ہوا کہاں جائے گا؟ اے مسکین! کیا تو جانتا ہے اس امر کو جو پوشیدہ ہے؟ فَلَا تَتَجَرَّعُ أَيُّهَا الضَّالُ فِي الْهَوَى بِاَیدِيْكَ كَأْسَ الْمَوْتِ مَالَكَ تَحْضُرُ اے حرص و ہوا میں گمراہ! تو گھونٹ گھونٹ مت پی اپنے ہاتھوں سے موت کا پیالہ جو تیرے لئے آ رہا ہے.وَإِنْ كُنْتَ لَا تَخْشَى فَقُلْ لَسْتَ مُؤْمِنًا وَيَأْتِي زَمَانٌ تُسْتَلَنَّ وَتُخْبَرُ اور اگر تو ڈرتا نہیں تو ( مجھے ) کہتارہ کہ تو مومن نہیں اور ایک زمانہ آئے گا کہ تجھ سے ضرور پوچھا جائے گا اور تجھے پتہ لگ جائے گا.
1+7 وَكُلُّ سَعِيدِ يَّعْرِقُ الْحَقَّ قَلْبُهُ وَأَمَّا الشَّقِيُّ فَيَعْلَمَنُ حِيْنَ يَخْسَرُ اور ہر ایک سعید کا دل حق پہچان لیتا ہے اور جو بد بخت ہے سو وہ اس وقت جانے گا جب وہ خسارے میں پڑے گا.وَإِنِّي تَرَكْتُ النَّفْسَ وَالْخَلْقَ وَالْهَوَى فَلَا السَّبُّ يُؤْذِينِي وَلَا الْمَدْحُ يُبْطِرُ اور بے شک میں نے نفس کو مخلوق کو اور خواہشات کو چھوڑ دیا ہے سواب نہ گالی مجھے تکلیف دیتی ہے اور نہ مدح مجھے فخر دلاتی ہے.وَكَمْ مِنْ عَدُةٍ بَعْدَ مَا أَكْمَلَ الأذى أَتَانِي فَلَمْ أَصْعَرُ وَمَا كُنتُ أَصْعَرُ اور بہت سے دشمن ہیں کہ پورا دکھ دے لینے کے بعد میرے پاس آئے پس میں نے بے رخی نہ کی اور نہ ہی میں پہلے بے رخی کیا کرتا تھا.أَحِنُّ إلى مَنْ لَّا يَحِنُّ مَحَبَّةً وَأَدْعُو لِمَنْ يَدْعُو عَلَيَّ وَيَهْدِرُ میں تو محبت کی وجہ سے اس کی طرف بھی مائل ہوتا ہوں جو میری طرف مائل نہیں ہوتا اور میں اس کیلئے بھی دعا کرتا ہوں جو مجھ پر بددعا کرتا ہے اور بکواس کرتا ہے.خُذِ الرّفْقَ إِنَّ الرِّفْقَ رَأْسُ الْمَحَاسِنِ وَيَكْسِرُ رَبِّي رَأْسَ مَنْ يَتَكَبَّرُ تو نرمی اختیار کر کہ نرمی تمام خوبیوں کی جڑ ہے اور میرا ارب اس شخص کا جو تکبر کرتا ہے، سرتو ڑ دیتا ہے.عَجِبْتُ لِأَعْمَى لَا يُدَاوِى عُيُونَهُ وَ مِنْ كُلَّ ذِي الْأَبْصَارِ يَلْوِى وَيَسْخَرُ میں اس اندھے پر تعجب کرتا ہوں جو اپنی آنکھوں کا علاج نہیں کرتا اور ہر آ نکھوں والے سے منہ پھیرتا اور ہنسی کرتا ہے.اتَنى نَجَاسَاتٍ رَّضِيْتَ بِأَكُلِهَا وَتَذْمُّ مَا هُوَ مُسْتَطَابٌ وَّ أَطْهَرُ کیا تو بھول گیا ہے ان نجاستوں کو جن کے کھانے پر تو راضی ہو گیا ہے؟ اور مذمت کر رہا ہے اس کی جو عمدہ اور بہت پاک ہے.تُسَمِّينَ جَهْلًا يَا ابْنَ أَوِى ثَعْلَبًا يَا ابْنَ أَوِى ثَعْلَبَا وَمَا أَنَا إِلَّا اللَّيْثُ لَوْ تَتَفَكَّرُ اے گیدڑ ؟ تو نادانی سے میرا نام لومڑی رکھتا ہے حالانکہ میں تو ایک شیر ہوں اگر تو غور کرے.تَفِيضُ عُيُونُ الْعَارِفِينَ بِقَوْلِنَا وَلَكِنْ غَبِيٌّ يَضْحَكَنُ وَ يُحَقِرُ ہماری باتوں سے عارفوں کی آنکھیں بہہ پڑتی ہیں لیکن نبی ہنستا ہے اور تحقیر کرتا ہے.تُعَيّرُنِي ظُلْمًا وَكِبرًا وَّنَخْوَةٌ وَهَيْهَاتَ أَهْلُ الْحَقَّ كَيْفَ يُعَيَّرُ تو مجھے ظلم تکبر اور نخوت سے عیب لگاتا ہے اور یہ بات دور از عقل ہے.اہل حق پر کیسے عیب لگایا جا سکتا ہے.
1+2 صَبَرْنَا عَلَى ظُلْمِ الْخَلَائِقِ كُلِهَا وَتُبْنَا إِلَى الرَّبِّ الَّذِي هُوَ أَقْدَرُ ہم نے ساری مخلوق کے ظلم پر صبر کیا اور اس رب کی طرف متوجہ ہو گئے جو سب سے زیادہ قدرت رکھتا ہے.تَرَكْنَا الْقِلَى وَاللَّهُ كَافٍ لِصَادِقِ وَإِنَّ الصُّدُوقَ بِفَضْلِهِ يُتَخَيَّرُ ہم نے بغض و عداوت کو چھوڑ دیا اور اللہ صادق کے لئے کافی ہے اور بے شک صادق اس کے فضل سے مقبول ہوتا ہے.وَ لَيْسَ الْفَتَى مَنْ يَقْتُلُ النَّاسَ سَيْفَهُ وَلَكِنَّهُ مَنْ يُظْلَمَنَّ وَيَصْبِرُ اور جواں مرد وہ نہیں جس کی تلوار لوگوں کو قتل کرے لیکن جواں مرد وہ ہے جو مظلوم ہوا اور صبر کرے.ارَى الظُّلُمَ يُبْقِى فِى الْخَرَاطِيْمِ وَسْمَهُ وَأَمَّا عَلَامَاتُ الْأَذَى فَتُغَيَّرُ میں ظلم کو ایسا دیکھتا ہوں کہ وہ ظالموں کی ناکوں پر اپنا نشان چھوڑ جاتا ہے لیکن تکلیفوں کے نشانات ( مظلوم سے ) مٹ جاتے ہیں.أَتُكْفِرُنِي يَا أَيُّهَا الْمُسْتَعْجِلُ وَأَيَّ عَلَامَاتٍ تَرى إِذْ تُكْفِرُ اے جلد باز ! کیا تو میری تکفیر کرتا ہے اور ( مجھ میں ) کون سی باتیں تو پاتا ہے جب تکفیر کرتا ہے.وَ إِنَّ اِمَامِي سَيِّدُ الرُّسُلِ أَحْمَدُ رَضِيْنَاهُ مَتْبُوْعًا وَّ رَبِّي يَنْظُرُ یقیناً میرا پیشوا تو رسولوں کا سردار احمدصلی اللہ علیہ وسلم ہے.ہم نے اس کو متبوع کے طور پر پسند کر لیا ہے اور میرا رب دیکھ رہا ہے.وَ لَا شَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا شَمْسُ الْهُدَى إِلَيْهِ رَغِبْنَا مُؤْمِنِينَ فَنَشْكُرُ بے شک محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہدایت کے آفتاب ہیں ہم نے اس کی طرف مومن ہو کر رغبت کی پس ہم شکر کرتے ہیں.لَهُ دَرَجَاتٌ فَوْقَ كُلَّ مَدَارِجِ لَهُ لَمَعَاتٌ لَا يَلِيْهَا تَصَرُّرُ آپ کے درجات تمام درجات سے بلند تر ہیں.آپ کی ایسی تجلیات ہیں کہ وہ تصور میں نہیں آ سکتیں.أَ بَعْدَ نَبِيِّ اللَّهِ شَيْءٌ يَرُوقُنِي أَبَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ وَجُهُ مُنَوَّرُ جة کیا نبی اللہ کے بعد کوئی چیز مجھے اچھی لگ سکتی ہے کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور منور چہرہ بھی ہے؟ عَلَيْكَ سَلَامُ اللهِ يَامَرُجِعَ الْوَرى لِكُلّ ظَلَامٍ نُورُ وَجْهِكَ نَيْرُ تجھ پر اللہ کا سلام ہے اے مرجع خلائق !.ہر تاریکی کے لئے تیرے چہرے کا نور ایک آفتاب ہے.
1+A وَيَحْمَدُكَ اللهُ الْوَحِيدُ وَجُنُدُهُ وَيُثْنِي عَلَيْكَ الصُّبْحُ إِذْ هُوَ يَجُشُرُ اور خدائے یکتا تیری تعریف کرتا ہے اور اس کا لشکر بھی.نیز صبح بھی تیری تعریف کرتی ہے جب وہ طلوع ہوتی ہے.مَدَحُتُ اِمَامَ الْأَنْبِيَاءِ وَإِنَّهُ لَارُفَعُ مِنْ مَّدْحِي وَأَعْلَى وَ أَكْبَرُ میں نے انبیاء کے امام کی مدح کی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ وہ میری مدح سے بالا اور اعلیٰ اور اکبر ہے.دَعُوا كُلَّ فَخْرِ لِلنَّبِيِّ مُحَمَّدٍ اَمَامَ جَلَالَةِ شَأْنِهِ الشَّمْسُ أَحْقَرُ ہر فخر کو رہنے دو نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے ہی لئے.آپ کی جلالتِ شان کے سامنے تو سورج بھی بہت حقیر ہے.وَصَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلَّمُوا أَيُّهَا الْوَرى وَذَرُوا لَهُ طُرُقَ التَّشَاجُرِ تُوْجَرُوا اور اسے تمام لوگو! اس پر درود و سلام بھیجو اور اس کی خاطر جھگڑے کی راہیں چھوڑ دو کہ اجر پاؤ.وَ وَاللَّهِ إِنِّي قَدْ تَبِعْتُ مُحَمَّدًا وَفِي كُلِ أَنِ مِنْ سَنَاهُ أُنَوَّرُ اور خدا کی قسم ! یقیناً میں نے پیروی کی ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اور ہر لحظہ آپ کی روشنی سے ہی منور ہورہا ہوں.وَ فَوَّضَنِي رَبِّي إِلَى رَوُضِ فَيُضِهِ وَإِنِّي بِهِ أَجْنِي الْجَنَى وَ أُنضَّرُ مجھے میرے رب نے آپ کے فیض کے باغوں کے سپرد کر دیا ہے اور یقیناً میں آپ کے ذریعہ ہی پھل چنتا اور تر و تازہ کیا جا تا ہوں.وَلِدِينِهِ فِي جَذْرِ قَلْبِي لَوْعَةٌ وَإِنَّ بَيَانِي عَنْ جَنَانِي يُخْبِرُ اور آپ کے دین کے لیے میرے دل کی گہرائی میں ایک تڑپ ہے.اور یقیناً میرا بیان میرے دل کی حالت کی خبر دے رہا ہے.وَرِثْتُ عُلُوْمَ الْمُصْطَفَى فَاَخَذْتُهَا وَكَيْفَ اَرُدُّ عَطَاءَ رَبِّي وَ أَفْجُرُ میں مصطفے کے علوم کا وارث ہو اسو میں نے ان کو لے لیا اور میں اپنے رب کی عطا کو کیسے رد کروں اور گنہگار بنوں.وَ كَيْفَ وَلِلْإِسْلَامِ قُمْتُ صَبَابَةً وَأَبْكِي لَهُ لَيْلًا نَّهَارًا وَ أَضْجَرُ یسے سکتا ہے حالانکہ اسلام کی تائید کے لئے میں ازراہ عشق کھڑا ہوں اور اسی کے لیے رات دن روتا ہوں اور کڑھتا ہوں.وَ عِنْدِي دُمُوعٌ قَدْ طَلَعْنَ الْمَاقِيَا وَعِنْدِي صُرَاخٌ مِثْلَ نَارٍ مُّسَعَرُ اور میرے آنسو آنکھوں کے کونوں سے باہر آگئے اور میری چیخ و پکار بھڑکائی ہوئی آگ کی طرح ہے.اور یہ ہو.
1+9 تَضَوَّعَ إِيْمَانِى كَمِسْكِ خَالِصٍ وَقَلْبِى مِنَ التَّوْحِيدِ بَيْتٌ مُعَطَّرُ میرا ایمان خالص کستوری کی طرح مہک پڑا ہے اور میرا دل تو حید کی وجہ سے ایک معطر گھر بنا ہوا ہے.وَ فِي كُلّ أَن يَأْتِيَنُ مِنْ خَالِقِى غِذَائِي نَمِيرُ الْمَاءِ لَا يَتَغَيَّرُ اور ہر لحظہ میرے پاس آ رہی ہے میرے خالق کی طرف سے میری غذا جو ایسا خالص مصفا پانی ہے جو تغیر پذیر نہیں ہوتا.تُضِيءُ الطَّلَامَ مَعَارِفِي عِنْدَ مَنْطِقِى وَقَوْلِى بِفَضْلِ اللَّهِ دُرٌ مُّنَوَّرُ میری گفتگو کے وقت میرے معارف ظلمت کو روشنی سے بدل دیتے ہیں اور میرا قول اللہ کے فضل سے روشن موتی ہے.إِلَى مَنْطِقِى يَرُنُو الْفَهِيمُ تَعَشُّقًا وَيُزَعِجُ نُطْقِى كُلَّ وَهُم وَ يَجْذَرُ میری گفتگو کی طرف ہر فہیم عاشقانہ رنگ میں نظر جمائے رکھتا ہے اور میری گفتگو ہر وہم کو ہلا دیتی ہے اور اس کی جڑا کھاڑ دیتی ہے.سَنَا بَرْقِ الْهَامِي يُنِيرُ لَيَالِيًا وَكَشْفِي كَصُبْحِ لَيْسَ فِيهِ تَكَدُّرُ میرے الہام کی بجلی کی روشنی راتوں کومنور کر دیتی ہے اور میرا کشف صبح کی طرح ( روشن ہے ) اس میں کوئی کدورت نہیں.وَ إِنَّ كَلَامِي مِثْلَ سَيْفٍ قَاطِعٌ وَإِنَّ بَيَانِي فِي الصُّحُورِ يُؤْثِرُ میرا کلام تلوار کی طرح کاٹ دینے والا ہے اور میرا بیان چٹانوں میں بھی اثر پیدا کر دینے والا ہے.حَفَرْتُ جِبَالَ النَّفْسِ مِنْ قُوَّةِ الْعُلَى فَصَارَ فُؤَادِي مِثْلَ نَهْرٍ يُفَجَّرُ میں نے نفس کے پہاڑوں کو آسمانی قوت سے کھود ڈالا ہے سومیر ادل نہر کی طرح ہو گیا ہے جو کھود کر جاری کی جاتی ہے.وَأَدْعِيَتِى عِنْدَ الْوَغَى تَقْتُلُ الْعِدَا فَطُوبَى لِقَلْبٍ يَتَّقِيْهَا وَيَحْذَرُ اور میری دعائیں لڑائی کے وقت دشمنوں کو قتل کرتی ہیں.پس خوشخبری ہے اس دل کے لئے جو ان سے ڈرے اور بچے.وَ أَذَانِى قَوْمِي بِسَبٌ وَلَعْنَةٍ وَكَمْ مِنْ لِسَانِ لَا يُضَاهِيهِ خَنْجَرُ اور میری قوم نے مجھے ایذا دی ہے گالی دینے اور لعنت سے.اور بہت سی زبانیں ایسی ہیں کہ میجر بھی ان کی برابری نہیں کرتا.إِذَا مَا تَحَامَتْنِي مَشَاهِيرُ مِلَّتِي فَقُلْتُ احْسَأُوُا إِنَّ الْخَفَايَا سَتَظْهَرُ جب مجھ سے اجتناب کیا میری قوم کے سرکردہ لوگوں نے تو میں نے کہا دور ہو جاؤ.یقین منفی باتیں عنقریب ظاہر ہو جائیں گی.
11.فَرِيقٌ مِّنَ الْإِخْوَان لَا يُنْكِرُونَنِي وَحِزْبٌ يُكَذِّبُ كُلَّ قَوْلِى وَ يَزْجُرُ بھائیوں میں سے ایک گروہ تو میرا انکار نہیں کرتا اور ایک گروہ میرے ہر قول کو جھٹلاتا اور جھڑکتا ہے.وَقَدْ زَاحَمُوا فِي كُلِّ اَمْرٍ أَرَدْتُهُ وَكُلِّ يُخَوَفُنِي وَرَبِّي يُبَشِّرُ اور انہوں نے ہر کام میں جس کا میں نے ارادہ کیا روک ڈالی ہے اور ہر ایک مجھے ڈراتا ہے حالانکہ میرا رب مجھے بشارت دے رہا ہے.فَأَقْسَمْتُ باللهِ الَّذِي جَلَّ شَانُهُ عَلَى أَنَّهُ يُخْزِى عَدُوّى وَ يَشْزِرُ سو میں نے اس اللہ کی قسم کھائی ہے جس کی شان بڑی ہے اس بات پر کہ وہ میرے دشمن کو رسوا کرے گا اور اس کو غضب کی نظر سے دیکھے گا.وَمَا أَنَا عَنْ عَوْنِ الْمُعِيْنِ بِمُبْعَدٍ إِذَا اللَّيْلُ وَأَرَانِي فَنُورٌ يُنَوِّرُ اور میں مددگار خدا کی مدد سے دور نہیں.جب رات مجھے ڈھانپتی ہے تو ایک نور مجھے منور کرتارہتا ہے.وَ قَدْ قَادَنِي رَبِّي إِلَى الرُّشْدِ وَالْهُدَى وَوَقَرَنِي مِنْ عِنْدِهِ فَأَوَقَرُ اور مجھے راہنمائی کر کے میرے رب نے رشد و ہدایت تک پہنچا دیا ہے.اور اس نے مجھے اپنی جناب سے اعزاز بخشا ہے سو میں عزت پارہا ہوں.وَ إِنَّ كَرِيمِي يُطْلِقُ الْكَفَّ بِالنَّدَى وَلِى مِنْ عَطَاءِ الرَّبِّ رِزْقٌ يُوَفَّرُ اور میرا کریم خدا سخاوت میں فراخ دست ہے اور مجھے رب کی عطا سے وافر حصہ مل رہا ہے.وَلَا زَالَ مَمْدُودًا عَلَيَّ ظِلَا لُهُ وَنَعْمَاءُ هُ كَثُرَتْ عَلَيَّ وَ تَكْفُرُ مجھ پر اس کا سایہ ہمیشہ چھا یار ہا ہے اور اس کی نعمت مجھ پر بکثرت ہو رہی ہے اور بڑھ رہی ہے.وَكَانَ لَكُمْ عَجَبًا بِبَعْثِ مُجَدِدٍ هَلُمَّ انْظُرُوا فِتَنَ الزَّمَانِ وَ فَكَّرُوا کیا ایک مجد د کی بعثت سے تمہیں تعجب ہورہا ہے؟ آ ؤزمانہ کے فتنے دیکھو اورسوچو.اَمَامَكَ يَا مَغْرُورُ فِتَنٌ مُّحِيْطَةٌ وَاَنْتَ تَسُبُّ الْمُؤْمِنِينَ وَ تَهْجُرُ اے مغرور! تیرے سامنے گھیر لینے والے فتنے موجود ہیں اور تو مومنوں کو گالیاں دے رہا اور بکواس کر رہا ہے.فَهَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ يَوْمُ الْمَصَائِبِ يُكَفَّرُ مِثْلِى وَالرِّيَاضُ حَبَوْكَرُ یہ اسلام پر مصیبتوں کا زمانہ ہے کہ میرے جیسے کی تکفیر کی جارہی ہے حالانکہ باغات ریگستان بن رہے ہیں.
وَلِلْكُفْرِ ثَارٌ وَّ لِلدِّينِ مِثْلُهَا فَقُومُوا لِتَفْتِيُشِ الْعَلَامَاتِ وَ انْظُرُوا اور کفر کی بھی کچھ علامات ہیں اور اسی طرح دین کی بھی.پس کھڑے ہو جاؤان علامتوں کی تلاش کے لئے اور غور کرو.اَ تَحْسَبُ أَنَّ اللَّهَ يُخْلِفُ وَعْدَهُ اَتَنْسَى الْمَوَاعِيدَ الَّتِي هِيَ أَظْهَرُ کیا تو خیال کرتا ہے کہ اللہ اپنے وعدہ کے خلاف کرے گا ؟ کیا تو ان عذاب کی خبروں کو بھول رہا ہے جو کہ بہت ہی واضح ہیں.وَ يَأْتِيكَ وَعْدُ اللهِ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَى فَتَعْرِفُهُ عَيْنٌ تَحِدُّ وَ تُبْصِرُ اور تیرے پاس اللہ کا وعدہ آ جائے گا اس طرف سے جسے تو نہیں جانتا.سواس کو تیز نگاہ پہچان لے گی اور دیکھ لے گی.وَقَدْ عَلِمَ الْأَعْدَاءُ انِى مُؤَيَّدٌ وَلَكِنَّهُمْ مِّنْ حِقْدِهِمْ قَدْ اَنْكَرُوا اور دشمنوں نے جان لیا ہے کہ میں تائید یافتہ ہوں لیکن انہوں نے اپنے کینے کی وجہ سے انکار کر دیا ہے.وَلَا أَيُّهَا الْإِخْوَانُ بَشُوا وَأَبْشِرُوا هَنِيًّا لَكُمْ عِيدٌ جَدِيدٌ أَكْبَرُ اے بھائیو! خوش ہو جاؤ اور خوشی مناؤ.مبارک ہو تمہارے لئے بہت بڑی نئی عید ہے.وَ لَيْسَ لِعَضْبِ الْحَقِّ فِى الدَّهْرِ كَاسِرٌ وَمَا يَصْنَعُوْنَ مِنَ الْحَدِيدِ فَيُكْسَرُ اور حق کی تلوار کوزمانہ میں کوئی توڑنے والا نہیں اور جو کچھ وہ لوہے سے بنا رہے ہیں وہ تو ڑ دیا جائے گا.وَهَلْ جَائِزٌ سَبُّ الْمُؤَيَّدِ بَعْدَمَا اَتَتْ آيَةُ الْمَوْلَى وَ ظَهَرَ الْمُضْمَرُ کیا ( خدا کے تائید یافتہ کو گالی دینا جائز ہے بعد اس کے کہ مولی کا نشان آچکا ہو اور مخفی بات ظاہر ہو چکی ہو.وَ فِي يَدِرَبَى كُلُّ عِزَوَسُوْدَدٍ وَعَزِيزُهُ مِنْ كَيْدِكُمْ لَا يُحَقَّرُ اور میرے رب کے ہاتھ میں ہی ہر عزت اور سردائی ہے اور جو اس کا پیارا ہے وہ تمہاری تدبیروں سے حقیر نہیں ہوسکتا.فَمَنْ ذَا يُعَادِينِي وَرَبِّى يُحِبُّنِي وَمَنْ ذَا يُرَادِينِي وَ رَبِّي مُعَزِّرُ پس کون ہے جو مجھ سے عداوت رکھے جب کہ میرا رب مجھ سے محبت کر رہا ہے اور کون ہےجو مجھ پر پھر پھینکے جب کہ میرا رب میرا مددگار ہے.لَنَا كُلَّ يَوْمٍ نُصْرَةٌ بَعْدَ نُصْرَةٍ وَيَأْتِي الْحَبِيبُ مَقَامَنَا وَ يُبَشِّرُ ہمیں ہر روز نصرت کے بعد نصرت مل رہی ہے اور ہمارا حبیب ہمارے پاس آتا ہے اور بشارت دیتا ہے.
۱۱۲ ایک وَمَا أَنَا مِمَّنْ يَمْنَعُ السَّيْفُ قَصْدَهُ فَكَيْفَ يُخَوِّفُنِيْ بِشَتْمٍ مُّكَفِّرُ اور میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں کہ تلوار اس کے ارادے کو روک سکے.پس تکفیر کرنے والا کس طرح مجھے گالیوں سے خوف دلا سکتا ہے.يَسُبُّ وَيَعْلَمُ أَنَّهُ يَتْرُكُ التَّقَى عَلى مِثْلِهِ الْوُفَّاظِ يَبْكِي الْمِنْبَرُ وہ گالی دیتا ہے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ تقویٰ چھوڑ رہا ہے.اس جیسے واعظوں پر ہی منبر روتا ہے.وَمَا إِنْ رَبَّيْنَا وَعْظَهُ غَيْرَ فِتْنَةٍ وَمَا زَالَتِ الشَّحْنَاءُ تَنْمُو وَ تَكْفُرُ اور ہم نے اس کے وعظ کو فتنہ کے سوا کچھ نہ پایا و دشمنی بڑھتی گئی اور بڑھ رہی ہے.وَ كَفَّرَنِي حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيَصْلَى بِحُبِّ الْكُفْرِ نَارً ا يُسَعَرُ اور اس نے میری تکفیر کی یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کفر کی محبت کی وجہ سے ضرور آگ میں داخل ہوگا.عَجِبْتُ لَهُ لَا يَتْرُكَنَّ شُرُوْرَهُ وَذَكَرَهُ مِنْ كُلِّ نُصْحٍ مُذَكَّرُ میں حیران ہوں کہ وہ اپنی شرارتوں کو نہیں چھوڑ رہا حالانکہ اسے ہر قسم کی نصیحت کی ہے نصیحت کرنے والے نے.وَ مِنْ عَجَبِ الْأَيَّامِ أَنِّى كَافِرٌ بِأَعْيُنِ رَجُلٍ حَاسِدٍ بَلْ أَكْفَرُ اور یہ زمانہ کے حیران کن امور میں سے ہے کہ میں کافرہوں ایک حاسد آدمی کی نگاہ میں بلکہ اکٹر ہوں.وَ كَيْفَ أَخَافُ الْحَاسِدِينَ وَ سَبَّهُمْ وَيَرْحَمُنِي رَبِّي وَ يُؤْوِى وَيَنْصُرُ اور میں حاسدوں اور ان کے گالی دینے سے کس طرح ڈرسکتا ہوں جب کہ میرا رب مجھ پر رحم کر رہا ہے اور مجھے ) پناہ دے رہا ہے اور مدد دے رہا ہے.أُحِبُّ مَصَائِبَ مائِبَ سُبُلِ رَبِّي وَإِنَّهَا لَا طُيِّبُ لِي مِنْ كُلِّ عَيْشِ وَأَطْهَرُ اپنے رب کی راہوں کے مصائب سے میں محبت رکھتا ہوں اور وہ میرے لئے ہر زندگی سے زیادہ خوشگوار اور پاکیزہ ہیں.آيَا أَيُّهَا الْأَلْوَى كَسَبُعِ تَغَيُّظًا فَسَتَعْلَمَنْ فِي أَيِّ شَكْلٍ تُحْشَرُ اے درندے کی طرح غصہ کی حالت میں سخت دشمنی کرنے والے! تو عنقریب جان لے گا کہ تو کس شکل میں اٹھایا جائے گا.فَلَا تَقْفُ مَالَا تَعْلَمَنْ اَسْرَارَهُ وَكَمْ مِنْ عُلُومِ الْحَقِّ تُخْفَى وَ تُسْتَرُ پس نہ پیچھے پڑ اس بات کے جس کے بھید تو نہیں جانتا جب کہ کتنے ہی الہی علوم ہیں جو مخفی اور مستور رکھے جاتے ہیں.
۱۱۳ وَ جَهْلُكَ أَعْجَبَنِي وَ طُولُ امْتِدَادِهِ وَ إِنَّ الْفَتَى بَعْدَ الْجَهَالَةِ يَشْعُرُ اور تیری نادانی نے مجھے حیرانی میں ڈالا اور اس کے لمبے عرصہ تک بڑھ جانے نے بھی.حالانکہ یقینا جوانمرد جہالت کے بعد شعور حاصل کر لیتا ہے.اَتَقْبِرُ حَيَّا مِثْلَ مَيْتٍ خِيَانَةً وَيَعْلَمُ رَبِّي كُلَّمَا أَنْتَ تَسْتُرُ کیا تو زندہ (سچائی ) کو مردے کی طرح خیانت سے دفن کرتا ہے اور میرا رب خوب جانتا ہے ہر اس چیز کو جوتو چھپاتا ہے.اِلَامَ فَسَادُ الْقَلْبِ يَاتَارِكَ الْهُدَى الَامَ إِلى سُبُلِ الشَّقَاوَةِ تَسْفِرُ اے ہدایت کے تارک! کب تک دل کی خرابی ( باقی رہے گی اور تو کب تک بدبختی کی راہوں کی طرف چلتا رہے گا؟ وَ وَاللَّهِ إِنِّي مُؤْمِنٌ غَيْرُ كَافِرٍ وَأَيْنَ التَّقَى لَوْ كَانَ مِثْلِى يُفَجَّرُ اور خدا کی قسم ! یقیناً میں مومن ہوں کا فر نہیں.اور تقویٰ کہاں رہا اگر میرے جیسے آدمی کو فاجر ٹھہرایا گیا.فَيَا سَالِكِي سُبُلَ الشَّيَاطِينِ اتَّقُوا قَدِيرًا عَلِيمًا وَاحْذَرُوا وَ تَذَكَّرُوا اے شیطانوں کی راہ پر چلنے والو! ڈروقد بر علیم خدا سے اور بچو اور نصیحت حاصل کرو.وَ طُوبَى لِإِنْسَان تَيَقَّظَ وَانْتَهى وَخَافَ يَدَ الْمَوْلَى وَ سَيْفًا يُتَعْجِرُ اور خوشی ہے اس انسان کے لئے جو بیدار ہو اور رک گیا اور مولی کے ہاتھ سے ڈرا اور اس تلوار سے بھی جو خون بہاتی ہے.وَ وَاللَّهِ إِنِّي جِئْتُ مِنْهُ مُجَدِّدًا بِوَقْتٍ أَضَلَّ النَّاسَ غُولٌ مُّسَخِرُ اور خدا کی قسم ! یقینا میں اس کی طرف سے مجہ دہو کر آیا ہوں ایسے وقت میں کہ قابو کر لینے والے دیو نے لوگوں کو گمراہ کر دیا تھا.وَ عَلَّمَنِي رَبِّى عُلُوْمَ كِتَابِهِ وَأُعْطِيتُ مِمَّا كَانَ يُخْفَى وَيُسْتَرُ مجھے میرے رب نے اپنی کتاب کے علوم سکھائے اور مجھے وہ علم دیا گیا جو خفی اور مستور تھا.وَ اَسْرَارُ قُرآنِ مَّجِيدٍ تَبَيَّنَتْ عَلَيَّ وَيَسَّرَ لِي عَلِيمٌ مُّيَسِرُ اور قرآن مجید کے بھید مجھ پر ظاہر ہو گئے.آسانی پیدا کرنے والے خدائے علیم نے میرے لئے آسانی پیدا کر دی.كَانَ الْعَذَارَى بِالْوُجُوهِ الْمُنِيرَةِ خَرَجْنَ مِنَ الْكَهْفِ الَّذِي هُوَ مُقْعَرُ گویا کہ کنواری عورتیں چمکتے ہوئے چہروں کے ساتھ نکل پڑیں اس غار سے جو گہری تھی.
۱۱۴ أَلَا إِنَّمَا الْأَيَّامُ رَجَعَتْ إِلَى الْهُدَى هَنِيئًا لَّكُمْ بَعْنِي فَبَشُوا وَ ابْشِرُوا سن لو! زمانہ ہدایت کی طرف لوٹ آیا.مبارک ہو تمہارے لئے میری بعثت.تم خوش ہو جاؤ اور خوشی مناؤ.وَ قَدِ اصْطَفَانِى خَالِقِي وَأَعَزَّنِي وَأَيَّدَنِي وَاخْتَارَنِي فَتَدَبَّرُوا اور میرے خالق نے مجھے برگزیدہ کیا ہے اور مجھے عزت دی اور میری تائید کی اور مجھے چن لیا سوتم غور کرو.وَ وَاللَّهِ مَا أَمْرِى عَلَيَّ بِغُمَّةٍ وَإِنِّي لَاعْرِفْ نُورَهُ لَا أُنْكِرُ اور اللہ کی قسم! میرا معاملہ مجھ پر مشتبہ نہیں اور یقینا میں اس کے نور کو خوب پہچانتا ہوں میں نا آشنا ہیں.إِذَا قَلَّ دِينُ الْمَرْءِ قَلَّ اتِّقَاءُهُ وَيَسْعَى إِلى طُرُقِ الشَّقَا وَيُزَوِّرُ جب انسان کی دینداری کم ہو جائے تو اس کا تقویٰ بھی کم ہوجاتا ہے اور وہ بدبختی کی راہوں کی طرف دوڑنے لگتا اور فریب سے کام لیتا ہے.وَ مَنْ ظَنَّ ظَنَّ السَّوْءِ بُخْلًا فَقَدْ هَوَى وَكُلُّ حَسُوَدِ عِندَ ظَنَ يُتَبَّرُ اور جس نے بخل کی وجہ سے بدظنی کی تو وہ نیچے گر گیا اور بہت حسد کرنے والا ہر شخص بدظنی کرنے پر ہلاک کیا جاتا ہے.وَلَا يَعْلَمَنْ أَنَّ الْمَنَايَا قَرِيبَةٌ إِذَا مَا تَجِيءُ الْوَقْتُ فَالْمَوْتُ يَحْضُرُ اور وہ نہیں جانتا کہ موتیں تو قریب ہیں اور جب وقت آ جاتا ہے تو موت حاضر ہو جاتی ہے.وَهَلْ نَافِعٌ وِرُدُ التَّنَدُّمِ بَعْدَمَا دَنَا وَقْتُ قَارِعَةٍ وَّ جَاءَ الْمُقَدَّرُ اور کیا ندامت کا وظیفہ نفع دے سکتا ہے بعد اس کے کہ موت کا وقت قریب ہوا اور امر مقد رآ جائے.وَلَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا وَقَتَ مَوْتِكُمْ فَلَا تُلْهِكُمْ غُولٌ خَبِيتٌ مُخَسِرُ اے لوگو! اپنی موت کے وقت کو یاد کرو پس تمہیں خبیث نقصان رساں دیو غافل نہ کر دے.وَ قَدْ ذَابَتِ الصَّفْوَاءُ مِنْ بَيْتِ عُمْرِكُمْ وَمَا بَقِيَ إِلَّا جَمْرَةٌ أَوْ أَصْغَرُ تمہاری عمر کے گھر کا بنیادی پتھر تو پکھل چکا ہے اور نہیں باقی رہ گئی مگر صرف ایک کنکری یا اس سے بھی کم تر.وَ مِسَحُ الْحَمَامِ سَيَحْمِلَنُكَ عَلَى الْمَطَا وَاَنْتَ بِأَمْوَالٍ وَخَيْلٍ تَفْخَرُ اور موت کا گھوڑ اجلد تجھے اپنی پیٹھ پرسوار کر لے گا اور تو اپنے مالوں اور گھوڑوں پر فخر کر رہا ہے.
۱۱۵ أَلَا لَيْسَ غَيْرَ اللَّهِ شَيْءٌ مُدَوَّمٌ وَكُلُّ جَلِيسٍ مَّا خَلَا اللَّهَ يَهْجُرُ سنو! اللہ کے سوا کوئی شے ہمیشہ رہنے والی نہیں اور ہر ہم نشیں سوائے اللہ کے جدا ہونے والا ہے.تَذَكَّرُ دِمَاءَ العَارِفِينَ بِسُبُلِهِ اَلَمْ يَأْنِ أَنْ تَخْشَى أَ أَنْتَ مُحَرَّرُ خدا کی راہ میں عارفین کے بننے والے خون کو یاد کر.کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ تو ڈرے؟ یا کیا تو آزاد ہے؟ وَإِنَّ الْمَنَايَا سَابِحَاتٌ قَوِيَّةٌ آثَرْنَ عُبَارًا عِنْدَ حُكْمِ يَصْدِرُ اور یقیناً موتیں تو تیز روگھوڑے ہیں جو غبار اڑاتے ہیں حکم صادر ہونے کے وقت.وَاخِرُ دَعُونَا آنِ الْحَمْدُ لِلَّذِى هَدَانَا مَنَاهِجَ دِيْنِ حِزْبٍ طُهَرُوا اور ہماری آخری بات یہی ہے کہ تمام حمد اسی ذات کے لئے ہے جس نے ہمیں پاک گروہ کے دین کی راہوں کی راہنمائی کی.(حمامة البشری روحانی خزائن جلد ۷ صفحه ۳۲۶ تا ۳۳۵)
۱۱۶ ۱۲ إِلَى الدُّنْيَا أولى حِزْبُ الْأَجَانِى وَحَسِبُوهَا جَنَّى حُلْوَا الْمَجَانِيُّ ان لوگوں نے جو بہت ہی گناہوں میں مبتلا ہیں دنیا کو اپنا جائے پناہ قرار دیا ہے اور دنیا کو ایک شیرین اور سہل الحصول میوہ سمجھ لیا ہے.نَسُوا مِنْ جَهْلِهِمْ يَوْمَ الْمَعَادِ وَتَرَكُوا الدِّينَ مِنْ حُبِّ الدِّنَانِ اپنی نادانی کے سبب سے معاد کے دن کو بھلا دیا ہے اور شراب کے خموں سے پیار کر کے دین کو چھوڑ دیا ہے.تَرَاهُمْ مَائِلِينَ إِلَى مُدَامٍ وَغِيدٍ وَّ الْغَوَانِي وَالْاغَانِـي تو دیکھتا ہے کہ شراب کی طرف یہ لوگ جھک گئے اور ایسا ہی نازک اندام اور حسین عورتیں اور گیت ان کے دلوں کو کھینچتے ہیں.وَكَمْ مِنْهُمْ أَسَارَى عَيْنِ عِيْنِ وَمَشْغُوفِينَ بِالْبِيْضِ الْحِسَانِ اور بہتیرے ان میں سے بڑی بڑی آنکھوں والی عورتوں کے قیدی ہیں اور بہتیرے سفید رنگ عورتوں کے فریفتہ ہیں.لَهُنَّ عَلى بُعُولَتِهِنَّ حُكْمٌ تَرى كُلَّا كَمُنطَلِقَ الْعِنَانِ وہ عورتیں اپنے خاوندوں پر حکم کرتی ہیں اور سب مطلق العنان اور بے پردہ اور شرابخوار ہیں.دِمَاءُ الْعَاشِقِيْنَ لَهُنَّ شُغَلٌ بِعَيْنِ أَخْـجَـلَـتْ ظَبْيَ الْقِنَـانِ اپنے عاشقوں کو قتل کرنا ان عورتوں کا کام ہے آل قتل ان کی آنکھ ہے جو پہاڑوں کے ہرنوں کو شرمندہ کرتی ہے.وَ مِنْ عَجَبٍ جُفُونٌ فَاتِرَاتُ أَرَيْنَ الْخَلْقَ أَفْعَالَ السِّنَان اور تعجب تو یہ ہے کہ وہ پلکیں جوست اور نیم خواب ہیں لوگوں کو بر چھیوں کا کام دکھلا رہی ہیں.بِنَاظِرَةٍ تَصِيدُ النَّاسَ لَمْحًا تَفُوقُ بِلَحْظِهَا رُمْحَ الطَّعَانِ وہ عورتیں اپنی آنکھ کی نیم نگاہ سے لوگوں کو شکار کرتی ہیں جن کے گوشتہ چشم کی ہلکی سی نظر نیزوں کے زخم پر فوقیت رکھتی ہے.
112 وَ أَنَّى الآمُنُ مِنْ تِلْكَ الْبَلَايَا سِوَى اللَّهِ الَّذِي مَلِكُ الْآمَان اور ان بلاؤں سے نجات پانا لوگوں کے لئے غیر ممکن ہے بجز اس کے کہ اس خدا کا رحم ہو جو امان بخشنے کا بادشاہ ہے.فَعُشَّاق الْغَوَانِيُّ وَالْمَثَانِي أَضَاعُوا الدِّينَ مِنْ تِلْكَ الْآمَانِي سو جو لوگ عورتوں اور سروردوں کے عاشق ہیں انہوں نے انہی آرزؤں کے پیچھے دین ضائع کیا ہے.يَصُدُّوْنَ الْوَرَى مِنْ كُلِّ خَيْرٍ وَيَغْتَاظُونَ مِنْ تَخْلِيصِ عَانِي لوگوں کو وہ ہر ایک نیکی کے کام سے روکتے ہیں اور اس بات سے غصہ کرتے ہیں کہ کسی قیدی کو رہا کر دیا جائے.عَمَايَاتُ الرِّجَالِ تَزيدُ مِنْهُمْ وَفِتَنُ الدَّهْر تَنْمُو كُلَّ أن لوگوں میں ان کے سبب سے گمراہی پھیلتی جاتی ہے اور فتنے دم بدم بڑھتے جاتے ہیں.وَمَا مِنْ مَلْجَا مِنْ دُونِ رَبِّ كَرِيم قَادِرٍ كَهْفِ الزَّمَانِ اور ان آفتوں سے بچنے کے لئے بجز اس خدا کے کوئی گریز گاہ نہیں جو کریم اور قادر اور زمانہ کی پناہ ہے.فَنَشْكُرُ هَارِبِينَ مِنَ الْبَلَايَا إِلَى اللَّهِ الْحَفِيْظِ الْمُسْتَعَان سو ہم ان بلاؤں سے بھاگ کر اسی خدا کی طرف شکایت لے جاتے ہیں جو اپنے بندوں کا نگہبان اور بے قراروں کی مدد کرنے والا ہے.جَرَتْ حُزْنًا عُيُونٌ مِّنْ عُيُونِى بِمَاشَاهَدْتُ فِتَنا كَالدُّخَانِ میری آنکھوں سے مارے غم کے چشمے بہ نکلے جبکہ میں نے ان فتنوں کا مشاہدہ کیا جو دھوئیں کی مانند اٹھ رہے ہیں.فَهَلْ وَجَدَتْ تَكَالَی مِثْلَ وَجُدِى أَذًى أَمْ هَلْ لَّهَا شَأْنُ كَشَأْن پس کیا وہ عورتیں جن کے لڑکے مر جائیں ایسا غم کرتی ہیں جو میں کرتا ہوں؟ کیا دکھ کے وقت ان کا ایسا حال ہوتا ہے جو میرا حال ہے؟ وَكَمْ مِّنْ ظَالِمٍ يَبْغِى فَسَادًا وَقِسِيَسِينَ أَصْلُ الْإِفْتِنَان بہتیرے ظالم یہی چاہتے ہیں جو دنیا میں فساد اور گناہ پھیلے اور توحید میں فتنہ اندازی کی جڑ پادری لوگ ہیں.تَفَاحُشُهُمْ تَجَاوَزَ كُلَّ حَدٍ كَاَنَّ غِذَاءَ هُمْ فُحْشُ اللَّسَانِ پادریوں کی بدگوئی حد سے بڑھ گئی ہے گو یا بدزبانی ان کی غذا ہے.
۱۱۸ فكنتُ أُطَالِعَنَّ كِتَابَ سَاتٍ وَتُمْطِرُ مُقْلَتِى مِثْلَ الرَّثَانِ میں نے ایک ایسے شخص کی پادریوں میں سے کتاب دیکھی جس نے گالیاں دی ہیں سومیں اس کتابکو دیکھا تھا اور میری آنھوں سے مینہ کی طرح آنسو جاری تھے.رَأَيْنَا فِيهِ كَلِمًا مُحْفِظَاتٍ وَ سَبَّ الْمُصْطَفَى بَحْرَ الْحَنَانِ ہم نے اس کتاب میں وہ کلے دیکھے جوغصہ دلانے والے تھے اور دیکھا کہ س شخص نے رسول اللہ کو گالیاں نکالی ہیں جو بخشائش کا دریا ہے.صَبَرْتُ عَلَيْهِ حَتَّى عِيْلَ صَبْرِى وَنَارُ الْغَيْظِ ثَارَتْ فِي جَنَانِي میں نے اس بات پر صبر کیا یہاں تک کہ صبر کرتا کرتا ہار گیا اور غصہ کی آگ مجھ میں بھڑ کی.وَتَأْتِيْ سَاعَةٌ إِنْ شَاءَ رَبِّي أَقِرُّ الْعَيْنَ بِالْخَصْمِ الْمُهَانِ اور وہ گھڑی آتی ہے کہ انشاء اللہ تعالیٰ کہ ہم دشمنوں کی رسوائی دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں گے.أَخَذْنَا السَّبَّ مِنْهُمْ مِثْلَ دَيْنِ وَعِزَّتُنَا لَدَيْهِمْ كَالرِّهَانِ ان کی گالیاں ہمارے ذمہ قرض کی طرح ہیں اور ہماری عزت ان کے پاس گیر و کی طرح ہے.سَنَغْشَاهُمْ بِبُرْهَانِ كَعَضْبٍ رَقِيقِ الشَّفَرَتَيْنِ آخِ السِّنَانِ ہم عنقریب دلیل کی تلوار سے ان کے سر پر پہنچیں گے جو بار یک کناروں والے نیزہ کا بھائی ہے.بِفَأْسٍ نَّخْتَلِيُّ تِلْكَ الْخَلَاتَا وَرُمْحٍ ذَابِلٍ وَقَنَا البَيَـ ہم اس گھاس کو دلائل کے تیر کے ساتھ کاٹیں گے اور نیز بر چھی باریک نوک والی اور بیان کے نیزوں سے.ـمُجُمَةِ الْعِدَا قَدْ حَلَّ عُوَلٌ فَنُخْرِجُهُ بِايَاتِ الْمَثَانِي ان دشمنوں کی کھوپڑی میں ایک بھوت داخل ہو گیا ہے سو ہم اس کو سورۃ فاتحہ سے نکالیں گے.لَنَا دِينٌ وَّ دُنْيَا لِلنَّصَارَى وَمَقْتُ الضَّرَّتَيْنِ مِنَ الْعِيَانِ ہمارے حصہ میں دین آیا اور نصاری کے حصہ میں دنیا سوید دوسوتوں کی دشمنی ہے جس کی حقیقت ہریک کے چشم دید ہے.سَيْمُنَا كُلَّ نَوْعِ الشَّيْمِ مِنْهُمْ وَلَكِنْ سَبُّهُمْ صَلَّى جَنَانِي ہم نے ہر ایک ظلم ان کا اٹھا لیا مگر ان کی گالیوں نے ہمارا دل جلایا.
۱۱۹ سَعَوْا أَنْ يَجْعَلُوا أَسْدًا نِعَاجًا وَلَيْتُ اللَّهِ لَيْتْ لَا كَضَأْن انہوں نے کوشش کی کہ تا کسی طرح شیروں کو بھیڑیں بنائیں اور شیر شیر ہی ہیں وہ بھیٹر کی طرح نہیں ہو سکتے.وَ وَثَبَتُهُمْ كَسِرْحَانٍ ضَرِي وَصُورَتُهُمْ كَذِى حُةٍ مُّقَانِـي اور ان لوگوں کا حملہ اسی بھیڑیے کی طرح ہے جو شکار کا طالب ہے اور صورت ان کی ایک ملنسار دوست کی طرح ہے.وَبَاطِنُهُمْ كَجَوْفِ الْعَيْرِ قَفْرٌ مِّنَ التَّقْوَى وَ بَطْنٌ كَالْجِفَانِ اور اندران کا گدھے کے پیٹ کی طرح تقوی سے خالی اور پیٹ ان پیالوں کی طرح ہے جو کھانے سے بھرے ہوئے ہوں.أَرى وَغَلًا جَهُولًا وَابْنَ وَغُلٍ يُرِى كَالْمُرْهَـفَـاتِ لَظَى اللَّسَانِ میں ایک خسیس ابن خسیس جاہل کو دیکھتا ہوں جو تیز تلواروں کی طرح اپنی زبان کا شعلہ دکھاتا ہے.هَرِيرُ الْكَلْبِ لَا يَحْقُوبِنَبْحٍ عَلَى الْبَدْرِ الْمُطَهَّرِ مِنْ عُتَانِ کتنے کی آواز اس چاند پر خاک نہیں ڈال سکتی جس کو خدا نے گردوغبار اور دھوئیں سے پاک پیدا کیا ہے.اَلَايَا أَيُّهَا اللَّـحِـرُ الشَّحِيحُ هَوَيْتَ كَذِي اللُّبَانَةِ فِي الْهَوَانِ اے بخیل بدخلق اور حریص تو محتاجوں کی طرح ذلت کے گڑھے میں گر گیا.وَمَا تَدْرِى الْهُدَى وَحَمَلْتَ جَهْلاً اَنَاجِيلَ النَّصارى كَالاتان اور تو نہیں جانتا کہ ہدایت کیا شے ہے اور محض جہل سے تو نے انجیلوں کو اٹھا لیا جیسا کہ ایک گدھی بھاراٹھاتی ہے.تُنَضْرِضُ مِثْلَ نَضْنَضَةِ الْآفَاعِى وَتَهْذِي مِثْلَ عَادَاتِ الْآدَانِي اور تو اس طرح زبان ہلاتا ہے جیسے سانپ اور کمینوں اور سفلوں کی طرح بکواس کرتا ہے.هَلُمَّ إِلى كِتَابِ اللهِ صِدْقًا وَإِيْمَانًا بِتَصْدِيقِ الْجَنَانِ خدا کی کتاب کی طرف صدق اور دلی ایمان سے آجا.شَغَفْتُمْ أَيُّهَا النُّوْكَى بِشَوْكِ وَأَعْرَضْتُمْ عَنِ الزَّهْرِ الْحِسَانِ بے وقوفو! تم کانٹوں پر فریفتہ ہو گئے اور خوبصورت پھولوں سے کنارہ کیا.
۱۲۰ وَاثَرْتُمْ آمَاعِزَ ذَاتَ صَخْرٍ عَلَى مُخْضَرَّةٍ قَاعٍ هِـجَـانِ اور تم نے کنکریوں اور بڑی پتھروں والی زمین جو بہت سخت ہے اختیار کی اور ایسی زمین کو چھوڑ اجو پر سبزہ اور نم اور نہایت عمدہ اور قابل زراعت ہے.وَ مَا الْقُرْآنُ إِلَّا مِثْلَ دُرَرٍ فَرَائِدَ زَانَهَا حُسْنُ الْبَيَانِ اور قرآن در حقیقت بہت عمدہ اور یکدانہ موتیوں کی طرح ہے جو حسن بیان سے اور بھی اس کی زینت اور خوبصورتی نکلی ہے.وَ مَا مَسَّتْ اَكُقُ الْكَاشِحِيْنَا مَعَارِفَهُ الَّتِي مِثْلَ الْحَصَانِ اور دشمنوں کی ہتھیلیاں ان معارف کو چھوٹی بھی نہیں جو قرآن میں ایسے طور پر چھپے ہوئے ہیں جیسے پردہ نشین پارسا عورت چھپی ہوئی ہوتی ہے.ه مَا شِنتَ مِنْ عِلْمٍ وَعَقْلٍ وَاَسْرَارٍ وَّ اَبْكَارِ الْمَعَانِي اس میں ہر یک وہ علم اور عقل ہے جس کا تو طالب ہے اور انواع اقسام کے بھید اور نئی صداقتیں اس میں بھری ہیں.يُسَكِتُ كُلَّ مَنْ يَعْدُو بِضِغْنِ يُبَكِّتُ كُلَّ كَذَّابٍ وَجَانِـي ہر یک ایسے دین کامنہ بندکرتا ہے جوخالفانہ طور پردوڑ پڑتا ہے اورہر یک ایسے شخص پر اتمام حجت کرتا ہے جو دروغ گو اور گناہ گار ہے.رَأَيْنَا دَرَّ مُزْنَتِهِ كَثِيرًا فَدَيْنَا رَبَّنَا ذَا الْإِمْتِنَان ہم نے اس کے مینہ کا پانی بہت ہی دیکھا ہے سو ہم اس خدا پر قربان ہیں جس نے ایسے احسان کئے.وَ مَا أَدْرَاكَ مَا الْقُرْآنُ فَيْضًا خَفِيرٌ جَالِبٌ نَحْوَ الْجِنَانِ اور تو کچھ جانتا ہے کہ قرآن فیض کے رو سے کیا شے ہے وہ ایک راہبر ہے جو بہشت کی طرف کھینچتا ہے.لَهُ نُوْرَانِ نُوْرٌ مِنْ عُلُوْمٍ وَنُوْرٌ مِنْ بَيَانِ كَالْجُمَانِ اس میں دونو ر ہیں ایک تو علوم کا نور اور دوسرے فصاحت اور بلاغت کا نور جودا نہ نقرہ کی طرح چمکتا ہے.كَلَامٌ فَائِقٌ مَّا رَاقَ طَرْفِي جَمَال بَعْدَهُ وَالنَّيْرَانِ وہ ایک ایسا کلام ہے جو ہر یک کلام سے فوقیت لے گیا اور اس کے بعد مجھے کوئی جمال اچھا معلوم نہ ہوا اور آفتاب اور قمر بھی اچھے دکھائی نہ دیئے.آيَاةُ الشَّمْسِ عِنْدَسَنَاهُ دَخُنُ وَمَالِلعَلِ وَالسِّبْتِ الْيَمَانِي آفتاب کی روشنی اس کی چمک کے آگے ایک دھواں سا ہے اور عمل سے نرمی کے سرخ چمڑے کو نسبت ہی کیا ہے گویمن کی ساخت ہو.
۱۲۱ وَ أَيْنَ يَكُونُ لِلْقُرآن مِثْلٌ وَلَيْسَ لَهُ بِهَذَا الْفَضْلِ قَانِي اور قرآن کی مثال کوئی دوسری چیز کیوں کر ہو کیونکہ وہ تو اپنے فضائل میں بے مثل ہے.وَرِثْنَا الصُّحُفَ فَاقَتْ كُلَّ كُتُبِ وَسَبَقَتْ كُلَّ أَسْفَارٍ بِشَأْنِ ہم اس کتاب کے وارث بنائے گئے جو سب کتابوں پر فائق ہے ایسی کتاب جو اپنے کمالات میں تمام کتابوں پر سبقت لے گی ہے.وَجَاءَتْ بَعْدَ مَاخَرَّتْ خِيَامٌ وَحُرِّبَتِ الْبُيُوتُ مَعَ الْمَبَانِي اور اس وقت آئی جب کہ سب پہلے خیمے منہ کے بل گر چکے تھے اور تمام گھر مع بنیاد کی جگہوں کے خراب ہو چکے تھے.مَحَتْ كُلَّ الطَّرَائِقِ غَيْرَ بِرِّ وَجَدَّتْ رَأْسَ بِدْعَاتِ الزَّمَانِ ہر یک راہ کو بغیر نیکی کے راہ کے معدوم کر دیا اور ان تمام بدعتوں کا سرکاٹ دیا جو زمانہ میں شائع تھیں.كَأَنَّ سُيُوفَهَا كَانَتْ كَنَارٍ بِهَا حُرِقَتْ مَخَارِيقُ الْآدَانِي گویا اس کی تلوار میں ایک آگ کی طرح تھیں ان سے وہ تمام گد کے جل گئے جو سفلہ لوگوں کے ہاتھ میں تھے.إِذَا اسْتَدْعَى كِتَابُ اللهِ مِثلًا فَعَيَّ الْقَوْمُ وَاسْتَتَرُوا كَفَانِي جب کتاب اللہ نے اپنی مثل کا مطالبہ کیا تو قوم مقابلہ سے عاجز ہوگئی اور فنا شدہ چیز کی طرح چھپ گئی.وَ سُلِبَتْ جُرْعَة الْإِسْنَافِ مِنْهُمْ مِنَ الْهَوْلِ الَّذِي حَلَّ الْجَنَانِ اور پیش قدمی کی ہمت ان سے مسلوب ہوگئی اور یہ ہیبت الہی تھی جو ان کے دل میں بیٹھ گئی.فَمِنْ عَجَبٍ أَكَبُوا مِثْلَ مَيْتٍ وَقَدْ مَرَنُوا عَلَى لُطْفِ الْبَيَانِ سو یہ تعجب کی بات ہے کہ وہ مردہ کی طرح منہ کے بل جا پڑے حالانکہ وہ فصیح کلمات کی مشق اور عادت رکھتے تھے.وَ اَنْزَلَهُ مُهَيْمِنُنَا حُدَيًّا فَفَرُوا كُلُّهُمْ كَالْمُسْتَهَانِ اور خدا تعالیٰ نے اس کو بے مثیل اور طالب معارض نازل کیا پس کفار اس کی مثل بنانے پر قادر نہ ہو سکے اور سر گرداں ہوکر بھاگ گئے.وَ صَارَتْ عُصْبُهُمْ فِرَقَاثُبِينًا فَمِنْهُمْ مَنْ أَتَى بَعْدَ الْحَرَانِ اور ان کی جماعتیں کئی فرقے متفرق ہو گئے پس بعض ان میں سے تو سرکشی سے باز آ گئے.
۱۲۲ وَمِنْهُمْ مَّنْ تَلَبَّبَ مُسْتَشِيطًا لِحَرُبِ الصَّادِقِينَ وَلِلطَّعَانِ اور بعض نے قرآن کے مقابلہ سے عاجز آ کر ہتھیار باندھے اور غضب میں آکر راستبازوں کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے تیار ہو گئے.فَأَنْتُمْ قَدْ سَمِعْتُمُ مَا أُصِيْبُوا بِضَعْضَعَةِ السُّيُوفِ مِنَ الْهَوَان سوتم سن چکے ہو کہ ان کو کیا کیا سزائیں ملیں اور تلواروں کی سرکوبی سے کیسی ذلت اٹھائی.وَكَانَ جَزَاءُ سَلِ السَّيْفِ سَيْفًا فَذَاقُوْا مَا أَذَاقُوْا كَالْجَبَانِ ورتور رکھنے کا بدلہ لواری تھی سوجو کچھ انہوں نے مسلمانوں کو چکھایا وہ آپ ہی بزدل ہوکر چکنا پڑا یعنی تو رکھنے والے تلواری سے مارے گئے.إِذَا دَارَتْ رَحَى الْبَلُوى عَلَيْهِمْ فَكَانُوا لُهُوَةً فَوْقَ الدِّهَـان اور جبکہ بختی کی چکی ان پر چلی سو ایسے ہو گئے جیسا کہ آٹے کی ایک مٹھی چکی کے اس سرخ چمڑے پر ہوتی ہے جو چکی کے نیچے بچھایا جاتا ہے.فَطَفِقُوْا يَهُرُبُونَ كَمِثْلِ جُبُنٍ فَأُخِذُوا ثُمَّ قُتِلُوا مِثْلَ ضَأْن سوانہوں نے ایک نامرد کی طرح بھاگنا شروع کیا پس پکڑے گئے اور بھیٹروں کی طرح قتل کئے گئے.إِذَا مَا شَاهَدُوا قَتْلَى كَقُنَنٍ فَرَفَعُوا طَاعَةً عَلَمَ الْآمَانِ اور جبکہ انہوں نے اپنے مقتولوں کو ٹیلوں کی طرح دیکھا تب انہوں نے امان طلب کرنے کے لئے جھنڈیاں اٹھائیں.سُرَاةُ الْحَيّ جَاءُوا نَادِمِينَا فَرَحِمَ الْمُصْطَفَى بَحْرُ الْحَنَانِ اور قبیلہ کے سردار شرمندہ ہو کر آئے پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دریائے بخشش ہے ان کا گناہ معاف کیا.وَأَمَّا الْجَاهِلُونَ فَمَا أَطَاعُوا فَاَعْدَمَهُمْ فُنُوسُ الْاِحْتِفَانِ مگر جاہلوں نے ان کا حکم نہ مانا سوبیخ کنی کے تبروں نے ان کو معدوم کیا.سُقُوْا كَأْسَ الْمَنَايَا ثُمَّ سِيَقُوا إِلَى نَارٍ تُلَوِّحُ وَجْهَ جَانِى موت کے پیالے ان کو پلائے گئے اور پھر وہ اس آگ کی طرف کھینچے گئے جو مجرم کا منہ جلاتی تھی.فَهَذَا أَجْرُجَهْلِ الْجَاهِلِيْنَا مِنَ الرَّحْمَانِ عِنْدَ الْإِسْتِنَانِ سو یہ جاہلوں کے جہل کی سزا تھی.یہ سزا خدا تعالیٰ کی طرف سے اس وقت ہوئی جب انہوں نے فسادوں اور ظلموں میں دوڑ نا اختیار کیا.
۱۲۳ وَمَا كَانَ الرَّحِيمُ مُذِلَّ قَوْمٍ وَلَكِنْ بَعْدَ ظُلْمِ وَافْتِنَانِ اور خدائے رحیم کسی قوم کو ذلیل نہیں کرتا مگر اس وقت جبکہ ظلم اور فتنہ اندازی اختیار کرے.وَهَلْ حُدِّقْتَ مِنْ أَنْبَاءِ أُمَمٍ رأو قُبْحًا بِأَفْعَالٍ حِسَانِ کیا ایسی قوموں کی تجھے کچھ خبر ہے جن کو نیکی کرتے کرتے بدی پیش آئے؟ وَكُلُّ النُّورِ فِي الْقُرْآنِ لَكِن يَمِيلُ الْهَالِكُونَ إِلَى الدُّخَـانِ اور تمام اور ہر یک قسم کے نور قرآن ہی میں ہیں مگر مرنے والے دھوئیں کی طرف دوڑتے ہیں.بِهِ نِلْنَا تُرَاثَ الْكَامِلِينَا بِهِ سِرْنَا إِلَى أَقْصَى الْمَعَانِي ہم نے اس کے وسیلہ سے کاملوں کی وراثت پائی ہم نے اس کے وسیلہ سے حقیقوں کے اخیر تک سیر کیا.فَقُمْ وَاطْلُبْ مَعَارِفَهُ بِجُهْدٍ وَخَفْ شَرَّ الْعَوَاقِبِ وَالْهَوَانِ پس اٹھ اور کوشش کے ساتھ اس کے معارف طلب کر اور انجام بدا اور ذلت کی بدیوں سے خوف کر.أَتَخْطُبُ عِزَّةَ الدُّنْيَا الدَّنِيَّةُ أَتَطْلُبُ عَيْشَهَا وَالْعَيْشُ فَانِي کیا تو اس دنیا نا کارہ کی عزتوں کا طالب ہے کیا تو اس دنیا کے عیشوں کو ڈھونڈتا ہے اور اس کے تمام عیش فانی ہیں.أَتَرْضى يَا أَخِي بِالْخَانِ حُمُقًا وَتَنْسى وَقَتَ تَبْدِيلِ الْمَكَانِ اے بھائی! کیا تو سرائے میں رہنے میں اپنے جمق سے راضی ہو گیا اور اس وقت کو بھلا دیا جو تبدیل مکانی کا وقت ہے.لى بُسْتَانِ هَذَا الدَّهْرِ فَأْسٌ فَكَمْ شَجَرٍ يُجَاحُ مِنَ الْإِهَـانِ اس دنیا کے باغ پر تبر رکھا ہے سو بہت سے درخت جڑھ سے اکھیڑے جارہے ہیں.وَكَمْ عُنُقِ تُكَسِرُهَا الْمَنَايَا وَكَمْ كَفٍ وَكَمْ حُسُنِ الْبَنَــانِ اور موتیں بہت سی گردنوں کو تو ڑ رہی ہیں اور بہت ہتھیلیاں اور بہت سے خوبصورت پورمیں ٹوٹی چلی جاتی ہیں.تَرى فِي سَاعَةٍ سُرُرًا لِرَجُلٍ وَفِي الْأُخْرَى تَرَاهُ عَلَى الْإِرَان ار تو یہ تماشا دیکھ رہا ہے کہ ایک گھڑی ایک مرد کے لئے کئی تخت بچھے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر دوسری گھڑی میں وہی مرد تابوت مردہ پر پڑا ہوا ہوتا ہے.
۱۲۴ وَإِنِّي نَاصِحٌ خِلٌ أَمِينٌ وَيَدْرِي نُورَ عِلْمِي مَنْ يَّرَانِـي اور میں ایک نصیحت دینے والا دوست اور امین ہوں اور جو شخص مجھے دیکھے وہ میرے نور علم کو معلوم کرلے گا.يُكَرَّمُ جَاهِلٌ قَبْلَ ابْتِلَاءِ وَقَدْرُ الْحِبْرِ بَعْدَ الْإِمْتِحَانِ جاہل کی تعظیم آزمائش سے پہلے ہوتی ہے اور دانا آدمی کی تعظیم اس کے امتحان کے بعد کی جاتی ہے.وَ كَفَّرَنِي عَدُوُّ الْحَقِّ حُمُقًا فَقُلْتُ اخْسَأْ يَرَانِي مَنْ هَدَانِي اور ایک سچ کے دشمن نے مجھے کا فرٹھہرایا سو میں نے کہا دفع ہو جس نے مجھے ہدایت دی وہ مجھے دیکھ رہا ہے.صَوَارِمُهُ عَلَيَّ مُسَلَّلَاتٌ وَإِنِّى نَحْوَ وَجْهِ الْحِبِّ رَانِي اس دشمن کی تلواریں میرے پر کھینچی ہوئی ہیں اور میں اپنے پیارے اللہ کی طرف دیکھ رہا ہوں.وَإِنِّي قَدْ وَصَلْتُ رِيَاضَ حِبّى وَيَطْلُبُنِي خَصِيْمِي فِي الْمَحَانِي اور میں اپنے پیارے کے باغوں میں پہنچا ہوا ہوں اور دشمن مجھے جنگلوں میں تلاش کر رہا ہے.هَوَيْتُ الحِبَّ حَتَّى صَارَ رُوحِي وَاَرْنَانِي جِنَانِي فِي جَنَانِي میں نے اس پیارے سے محبت کی یہاں تک کہ وہ میری جان ہو گیا.اور میرا بہشت اس نے میرے دل میں ہی دکھا دیا.بِوَجْهِ الْحِبِّ لَسْتُ حَرِيْصَ مُلْكِ كَفَانِي مَا أَرَى نَفْسِي كَفَانِي اس پیارے کی قسم ہے کہ میں کسی ملک کا حریص نہیں اور یہ میرے لئے کافی ہے کہ میں اپنے نفس کو فنا کی حالت میں دیکھتا ہوں.عُمُودَ الْخَشْبِ لَا أَبْغِي لِسَقْفِى وَحِبّى صَ جنِّى صَارَ لِى مِثْلَ الْبُوَانِ میں لکڑی کے ستون اپنے چھت کے لئے نہیں چاہتا اور میرا پیارا میرے لئے ایسا ہو گیا ہے جیسا کہ ستون.وَرِثْنَا الْمَجُدَ مِنْ ذِي الْمَجْدِ حَقًّا وَصُبّغْنَا بِمَحْبُوبِ مُّقَانِى ہم نے بزرگی کو خدائے ذی الحجد سے پایا اور اس ملنے والے پیارے کے رنگ سے ہم رنگے گئے.دَخَلْتُ النَّارَ حَتَّى صِرْتُ نَارًا وَنَخْلِيُّ فَاقَ أَفْكَارَ الْأَفَانِي میں آگ میں داخل ہوا یہاں تک کہ میں آگ ہی ہو گیا اور میری کھجور گھاس پات کے فکروں سے بہت بلند بڑھ گئی.
۱۲۵ خُمُورِى مُنتَقَاةٌ غَيْرُ كَدْرٍ مُشَعْشَعَةٌ بِمَاءِ الْاِقْتِرَانِ اور میری شراب ایک چھنی ہوئی شراب اور مصفا ہے جس میں الہی محبت کا پانی ملایا گیا ہے.وَ لَسْتُ مُوَارِيَّا عَنْ عَيْنِ رَبِّي وَإِنَّ اللَّهَ خَلاقِي يَرَانِي اور میں اپنے رب کی آنکھ سے پوشیدہ نہیں ہوں اور خدا جو میرا پروردگار ہے مجھے دیکھ رہا ہے.يُدَهُدِءُ رَأْسَ كَذَّابٍ غَيُورٌ وَيُهْلِكُهُ كَصَيْدٍ مُّسْتَهَانِ وہ جھوٹے کے سرکو خاک میں رولاتا ہے کیونکہ غیرتمند ہے اور اس کو اس شکار کی طرح ہلاک کرتا ہے جو سراسیمہ اور سرگرداں ہو.وَإِنَّا النَّاظِرُونَ إِلى قَدِيرٍ قَرِيبٍ قَادِرٍ حِـتٍ مُدَانِـي اور ہم اس قدیر کی طرف دیکھ رہے ہیں جو قریب اور قادر ہے اور جو بندہ اور اس کے دل میں حائل ہو جاتا ہے.وَ إِنَّا الشَّارِبُونَ كُنُوسَ جِةٍ وَإِنَّا الْكَاسِرُونُ فُنُوسَ خَانِـي اور ہم پر حکمت باتوں کے پیالے پی رہے ہیں اور ہم فضول گو کے تیروں کو توڑ رہے ہیں.وَإِنَّا الْوَاصِلُونَ قُصُورَ مَجْدٍ وَإِنَّا الْفَاصِلُوْنَ مِنَ الْآدَانِي اور ہم بزرگی کے محلوں تک پہنچ گئے ہیں اور ہم نے ادنی لوگوں سے جدائی اختیار کر لی ہے.وَأَبْدَرَنَا مِنَ الرَّحْمَان بَدْرٌ فَنَحْنُ الْمُبْدِرُونَ وَ لَا نُمَانِي اور ہمارے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک چاند نکلا ہے سو ہم چاند کو پانے والے ہیں اور انتظار ہی کرنے والے نہیں.وَنَحْنُ الْفَائِزُونَ كَمَالَ فَوْزِ وَنَحْنُ الْمُنْعَمُونَ وَلَا نُعَانِي اور ہم کمال کا میابی تک پہنچ گئے ہیں اور ہم نعمتوں میں وقت بسر کرتے ہیں اور خنی نہیں اٹھاتے.وَبَارَزْنَا الْعِدَا مُتَسَلِحِينَا وَلَسْنَا قَاعِدِينَ كَمِثْلِ وَانِي اور ہم مسلح ہو کر مخالفوں کے مقابل پر کھڑے ہو گئے ہیں ایک ست آدمی کی طرح بیٹھنے والے نہیں ہیں.وَمَا جِئْنَا الْوَرَى فِي غَيْرِ وَقْتٍ وَ ذُو حِجْرٍ يَّرَى وَقتَ الرَّثَانِ اور ہم خلق اللہ کے پاس بے وقت نہیں آئے اور عقلمند جانتا ہے کہ بارش کا وقت کونسا ہے.
۱۲۶ كَخُذْرُوفٍ نُدَخرِجُ رَأْسَ عَجْزِ وَتُبْنَا مِنْ مَّلَاعِبِ صَوْلَجَانِ اور ہم پھر کی کی طرح اپنے عاجزانہ سر کو گردش دے رہے ہیں اور صولجان کی بازی گاہ سے ہم دست بردار ہیں.عَرِيفٌ فَرْسُ نَفْسِي عِنْدَ حَرْبٍ وَيَدْرِى السِّرَّ مِنْ شَدِ الْبِطَانِ میرے نفس کا گھوڑالڑائی کے وقت بڑی فراست رکھتا ہے اور تن کو مضبوط کھینچنے سے سمجھ جاتا ہے کہ مطلب کیا ہے.رِّ يَنْزِلَنَّ كَمِثْلِ بَرْقٍ وَلَا تَمْضِي عَلَيْهِ دَقِيقَتَانِ بڑا حملہ آور ہے جو برق کی طرح اترتا ہے اور دومنٹ کا بھی توقف نہیں کرتا.وَإِنَّا سَوْفَ نُوْجَرُ مِنْ مَّلِيْكِ وَنُعْطى مِنْهُ أَجْرَ الْاِمْتِشَان اور ہم عنقریب اپنے بادشاہ سے پاداش پائیں گے اور اس سپاہیا نہ خدمت کا اجر ہم کو دیا جائے گا.وَكَأْسٍ قَدْ شَرِبْنَا فِي وِهَادٍ وَأُخْرَى نَشْرَبَـنُ فَوْقَ الْقِنَـانِ کئی پیالے تو ہم نے نشیب میں پیئے اور کئی اور ہیں جو پہاڑوں کی چوٹیوں پر پئیں گے.وَهَذَا كُلُّهُ مِنْ فَضْلِ رَبِّي مَلَاذِى عَاصِمِي مِمَّنْ جَفَانِي اور یہ سب میرے رب کا فضل ہے جو میری پناہ ہے اور ظالم سے مجھے بچانے والا ہے.أَرى أَشْجَارَ رَحْمَتِهِ عِظَامًا مُفَرِحَةٌ كَزَرْعِ الْزَعْفَرَانِ اس کی رحمت کے درختوں کو میں بڑے بڑے دیکھتا ہوں خوش کرنے والے جیسے زعفران کا کھیت ہوتا ہے.وَ قَوْمِي كَفَّرُونِى مِنْ عِنَادٍ وَالْحَادٍ وَ تَحْرِيفِ الْبَيَانِ اور میری قوم نے مجھے عناد سے کافر ٹھہرایا اور الحاد اور تحریف سے کا فربنانے میں کوشش کی.فَيَا لَعَان لَا تَهْلِكُ عَجُولًا وَلَا تَهْجُرُ فَتَرْجِعَ كَالْمُهَان پس اے مجھ پر لعنت کرنے والے جلدی سے ہلاک مت ہو اور مسلمانوں کو اپنے گروہ سے جدا نہ کر کہ اس میں تیری رسوائی ہے.وَ وَشْكُ الْبَيْنِ صَعَبٌ عِنْدَحُرِّ وَإِنَّ الْحُرَّ كَالْحَانِى يُقَانِي اور جلد جدا ہو جانا شریف آدمی کے نزدیک ایک سخت بات ہے اور شریف آدمی ایک مشفق مہر بان کی طرح ملتا ہے.
۱۲۷ وَلَا تَعْجَبُ لِقَوْلِى وَادِعَائِي وَقَدْ عُلِّمُتُ مِنْ أَخْفَى الْمَعَانِي اور میرے قول اور میرے دعویٰ سے تعجب مت کر اور مجھے بہت پوشیدہ معنے بتلائے گئے ہیں.وَلِلرَّحْمنِ فِي كَلِمٍ رُمُوزُ وَكَمْ قَوْلٍ أَسَرَّ كَمِثْلِ كَانِـي اور خدا تعالیٰ اپنے کلمات میں کئی بھید رکھتا ہے اور کئی قول اس کے ایسے ہیں جیسے کوئی اشارہ کنایہ سے باتیں کرتا ہے.وَ كَمْ كَلِمٍ مُّهَفْهَفَةٌ دِقَاقَ هَضِيمَ الْكَشْحَ كَالْعِيدِ الْحِسَانِ اور بہت سے کلمے نازک اور باریک ہیں بہت نازک جیسے نازک اندام اور خوبصورت عورتیں ہوتی ہیں.فَيَدْرِى الصَّامِرَاتِ ذَوُوالصُّمُورِ وَلَا يَدْرِى سَفِيةٌ كَالسِّمَانِ پس بار یک باتوں کو وہ لوگ سمجھتے ہیں جو مرتاض اور دقیق الفکر ہیں اوران باتوں کو ہ شخص نہیں جانتا جو موٹی عقل والا موٹی عورتوں کی طرح ہو.فَانُ تَبْغِي الدَّقَائِقَ مِثْلَ إِبْرٍ فَلِجُ فِي سَمِهَا وَ دَعِ الْأَمَانِي پس اگر تو ایسے بار یک حقائق چاہتا ہے جیسے سوئیاں.سوتو سوئی کے نا کہ میں داخل ہوجا اور تمام نفسانی جذ بات چھوڑ دے.وَ اِنْ تَسْتَطْلِعَنْ أَنْبَاءَ مَوْتَى فَمُتْ كَالْمُحْرَقِيْنَ وَكُنْ كَفَانِي اور اگر تو چاہتا ہے کہ مردوں کی خبریں تجھے معلوم ہوں.سو تو اُن مُردوں کی طرح مر جا جو جلائے گئے اور نابود ہو گئے.وَ بَدلُ الْجُهَدِ قَانُونٌ قَدِيمٌ مَنى لِلطَّالِبِينَ قَضَاءُ مَانِي اور کوشش کرنا قانونِ قدیم ہے جو مقدر حقیقی نے ڈھونڈھنے والوں کے لئے بنایا ہے.وَإِنِّي مُسْلِمٌ وَ السّلْمُ دِينِى فَلَا تُكْفِرُ وَ خَفْ رَبَّ الزَّمَانِ اور میں مسلمان ہوں اور اسلام میرا دین ہے.سوتو کا فرمت ٹھہرا اور خدا تعالیٰ سے خوف کر.وَ إِنْ أَزْمَعْتَ تَكْفِيرِى وَعَذَلِى فَقُلْ مَا شِئْتَ مِنْ شَوْقِ الْجَنَانِ اور اگر تو نے یہی قصد کیا ہے کہ مجھے کافر کہے اور ملامت کرے سو جو تیری مرضی ہو وہ شوق سے کہتا رہ.وَلَا نَخْشَى سِهَامَ اللَّاعِنِينَا وَلَا نَغْتَاطُ مِنْ تَكْفِيرِ خَانِي اور ہم لعنت کرنے والوں کے تیروں سے نہیں ڈرتے اور ایک بے ہودہ گو کی تکفیر سے ہم غصہ نہیں کرتے.
۱۲۸ نَحْنَا كَاهِلًا مِنَّا ذَلُوْلًا لِاثْقَالِ الْمَطَاعِنِ وَاللَّعَانِ اور ہم نے اپناریاضت کش شانہ طعن اور لعنت کے بوجھوں کے لئے جھکا دیا ہے.فَإِنْ شَاءَ الْمُهَيْمِنُ ذُوْجَلَالٍ يُبَرِّهُ رَحْمَةً مِّمَّا تَرَانِي پس اگر خدائے بزرگ چاہے گا تو اپنی رحمت سے مجھے ان الزاموں سے بری کر دے گا جو تو مجھ پر لگا تا ہے.وَفِي فَمَى لِسَانٌ غَيْرَ انِي أُحِبُّ جَوَابَ رَبِّ مُسْتَعَـانِ اور میرے منہ میں بھی زبان ہے مگر میں چاہتا ہوں کہ خدائے مددگار تجھ کو جواب دے.وَاخِرُ كَلِـمِنَاحَمْدَوَّشُكُرْ لِرَبِّ مُحْسِنِ ذِي الْاِمْتِنَـانِ اور ہمارا آخر کلام حمد اور شکر ہے اس محسن رب کے لئے جس کے احسان مجھ پر ہیں.نور الحق جلد اول.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۸۵ تا ۹۵)
۱۲۹ ۱۳ إِنِّى مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْأَكْبَرِ حَقٌّ فَهَلْ مِنْ خَائِفِ مُّتَدَبِرِ میں اس خدا کی طرف سے ہوں جو بزرگ اور عزت والا ہے یہی بات سچ ہے پس کوئی ہے! جو ڈرے اور سوچے.جَاءَتْ مَرَابِيعُ الْهُدَى وَرِهَامُهَا نِزَلَتْ وَجُوْدٌ بَعْدَهَا كَالْعَسْكَرِ ہدایت کے بہاری مینہ آگئے اور ہلکے ہلکے مینہ تو اُتر آئے اور بڑا مینہ اس کے بعد ایک لشکر کی طرح آنے ولا ہے.جُعِلَتْ دِيَارُ الْهِنْدِ اَرْضَ نُزُولِهَا نَصْرًا بِمَا صَارَتْ مَحَلَّ تَنَصُّرِ ان میںہوں کے اترنے کی جگہ ہند کی زمین قرار دی گئی.مدد کے طور پر کیونکہ عیسائی دین مسلمانوں میں پھیلنے کی یہی جگہ ہے.فِيْهَا جُمُوعٌ يَشْتِمُونَ نَبِيَّنَا فِيهَا زُرُوعٌ مِّنْ ضَلَالٍ مُّؤْثَرٍ اس ملک میں ایسے لوگ ہیں جو ہمارے نبی ﷺ کو گالیاں دیتے ہیں اس ملک میں گمراہی کی کھیتیاں ہیں جو پسند کی گئی ہیں.قَوْمٌ يُعَادُونَ التَّقَى مِنْ حُبْتِهِمْ وَيُؤْيَدُونَ أَمُورَ ضِدَّ تَطَهُرِ وہ ایک قوم ہے جو بوجہ اپنے خبث کے پر ہیز گاروں سے دشمنی رکھتی ہے اور ناپاکی کی باتوں کو شائع کر رہی ہیں.وَتَكَنَّسَتْ ذَاتَ الْمِرَارِ ظَيُّهُمُ إِذْ صُلْتُ عِنْدَ تَنَاضُلٍ كَغَضَنْفَرِ اور کئی مرتبہ ان کے ہرن مجھ سے چھپ گئے جب کہ میں نے لڑائی کے وقت شیر کی طرح حملہ کیا.مِنْهُمْ خَبِيتٌ مُفْسِدٌ مُّتَفَاحِضٌ أُخْبِرُتُ عَنْهُ وَ لَيْتَنِي لَمْ أَخْبَرٍ ان میں سے ایک خبیث، مفسد بدگو دشنام دہ ہے.مجھے اس کی اطلاع دی گئی ہے.کاش کہ نہ دی جاتی.یعنی اس کا وجود ہے نہ ہوتا.عُولٌ يَسُبُّ نَبِيَّنَا خَيْرَ الْوَرَى لُكَعٌ وَّ لَيْسَ بِعَالِمٍ مُّتَبَحِرِ ایک شیطان ہے جو ہمارے نبی افضل الخلوقات کو گالیاں دیتا ہے.سفلہ نادان فرومایہ ہے اور ایسا نہیں ہے کہ کوئی عالم تبحر حقائق کی تہ تک پہنچنے والا ہو.
يَا غُولَ بَادِيَةِ الضَّلَالَةِ وَالْهَوَى تَهْذِى هَوًا مِنْ غَيْرِ عَيْنِ تَبَصُّر اے گمراہی اور حرص کے جنگل کے شیطان ! تو محض ہوا پرستی سے بکواس کر رہا ہے اور معرفت کی آنکھ تجھ کو حاصل نہیں.قَطَّعْتَ قَلْبَ الْمُسْلِمِينَ جَمِيعِهِمُ كَمْ صَارِمٍ لَّكَ يَا عَبِيطُ وَ خَنْجَرِ تو نے تمام مسلمانوں کا دل ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اسے در ونکو جنگجو! ہمیں یہ و بتلا کہ تیرے پاس کتنی تلواریں اور خنجر ہیں؟ إِنَّا تَصَبَّرْنَا عَلَى إِيْدَائِكُمْ وَالنَّفْسُ صَارِحَةٌ وَّ لَمْ تَتَصَبَّرِ ہم نے تمہارے دکھ دینے پر بتکلف صبر کیا مگر جان فریاد کر رہی ہے اور صبر نہیں کرسکتی.إِنَّا نَرى فِتَنَّا تُذِيبُ قُلُوْبَنَا إِنَّا نَرَى صُوَرًا تَهُولُ بِمَنْظَر ہم وہ فتنے دیکھ رہے ہیں جو دلوں کو گلاتے ہیں.ہم وہ منہ دیکھ رہے ہیں جو ہمیں ڈراتے ہیں.جَاءُ وُا كَمُفْتَرِسٍ بِنَابٍ دَاعِسٍ دَحْسًا كَكَلْبٍ نَّابِحٍ مُّتَشَذِرِ وہ ایک شکار مارنے والے کی طرح نیزہ مارنے والے دانتوں کے ساتھ آئے قوم میں تفرقہ ڈالنے والے ہیں اس کتے کی طرح جو آواز کرتا اور حملہ کرنے کے لئے اپنی دم اکٹھی کر لیتا ہے كَانُوا ذِيَابًا ثُمَّ وَجَدُوا سَخْلَةٌ فِى الْبَرِّ مُنْفَرِدًا أَسِيْرَ تَحَسُّرِ وہ تو بھیڑیئے تھے سو انہوں نے جنگل میں ایک اکیلا بہ پایا جو ماندگی کا مارا ہوا تھا.وَ تَرى بُطُونَ الْمُفْسِدِينَ كَأَنَّهَا قِرَبِّ بِمَا نَالُوا كَمَالَ تَعَجُرِ اور مفسدوں کے پیٹوں کو تو دیکھتا ہے کہ گویا وہ مشکیں ہیں کیونکہ پیٹ اتنے بڑھ گئے کہ ان میں بل پڑتے ہیں.حَاذَتْ مَطَايَاهُمْ عَلَى أَعْنَاقِنَا حَتَّى تَكَسَّرُنَا كَعَظْمِ انْخَرِ انہوں نے اپنی سواریوں کو ہماری گردنوں پر سخت دوڑایا یہاں تک کہ ہم بوسیدہ ہڈی کی طرح ہو گئے.فَاضَ الْعُيُونُ مِنَ الْعُيُونِ كَأَنَّهَا مَاءً جَرَى مِنْ عَندَمٍ مُّتَعَصِرٍ آنکھوں سے چشمے جاری ہو گئے گویا کہ وہ دم الأخوین کا پانی ہے جو اس کے نچوڑنے کے وقت ٹپک رہا ہے.فَنَهَضْتُ أَنْصَحُهُمْ وَكَيْفَ نَصَاحَتِي قَوْمًا أَوَابِدَ مُعْجَبِينَ كَضَيْطَرِ پس میں گالیاں دینے والوں کونصیحت کرنے کے لئے اٹھا اور میر نصیحت دینا ایسی قوم کو کیا فید ہوسکتا تھا جو اک وحشی و خود بین اور فرومایہ اوربے خبر دی کی طرح ہے.
۱۳۱ قَدْ عُودِرَ الْإِسْلَامُ مِنْ جَهَلَاتِهِمْ وَخَلَتْ أَمَاعِزُّ عَنْ سَحَابٍ مُّمْطِرِ عوام نادان نے ان کے باطل وساوس سے اسلام کو ترک کر دیا اور وہ پتھریلی زمین برسنے والے بادل سے محروم رہ گئی.شَاقَتْ قُلُوبَ النَّاسِ ظُعُنُ جِيَاءِ هِمُ فَتَابَطُوْا بُـرَحَاءَ هُمُ بِتَخَيْرِ لوگوں کے دلوں کو ان ہو درج نشینوں نے شوق دلایا جوان کی ہنڈیوں کے سر پوش کے اندر تھیں سوانہوں نے ان کی بلا کو دیدہ دانستہ بغل میں لے لیا.زُجَلٌ عَمُوْنَ مُنَحِسُوْعَرَصَاتِنَا فَجِنَتْ طَوَائِحُهُمْ كَذِتُبٍ مُّبْكِرٍ اندھی جماعتیں ہیں جو ہمارے ملک کو پلید کر رہی ہیں ان کے حوادث ناگاہ ہم پر پڑے اور وہ ایسے آئے جیسا کہ بھیڑ یا فجر کے وقت شکار کے لئے نکلتا ہے.وَ الْعَيْنُ بَاكِيَةٌ وَلَيْسَ بُكَاءُنَا شَيْئًا سِوَى الْفَضْلِ الْمُنِيرًا لمُسْفِرِ آنکھ تو رورہی ہے مگر ہمارا رونا کچھ حقیقت نہیں رکھتا بجز اس فضل کے جو روشن کرنے والا اور صبح کے وقت آنے والا ہے.اِنَّ الْبَلَايَا لَا يَرُدُّ رِكَابَهَا إِلَّا يَدَا مَلِكِ قَدِيرِ اكْبَرِ بلاؤں کے اونٹ سواروں کو کوئی رد نہیں کر سکتا مگر اُس بادشاہ کے دونوں ہاتھ جو قد سر اور اکبر ہے.إِنَّ الْمُهَيْمِـنَ لَا يُضِيعُ عِبَادَهُ فَافْرَحُ وَلَا تَحْزَنُ بِوَقْتٍ مُّضْجِرٍ خدا اپنے بندوں کو ضائع نہیں کرے گا سو تو خوش ہو اور ایسے وقت میں جو دل کو تکلیف دینے والا ہے س غمگین مت ہو.نور الحق جلد اول.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۱۱۹ تا ۱۲۱)
۱۳۲ ۱۴ أَنْظُرُ إِلَى الْمُتَنَصِرِينَ وَذَانِهِمْ وَانْظُرُ إِلَى مَا بَدَا مِنْ أَدْرَانِهِمْ عیسائیوں کو دیکھو اور ان کے عیبوں کو اور ان میلوں کو دیکھ جو ان سے ظاہر ہوئیں.مِنْ كُلّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ تَشَدُّرًا وَيُنَحِسُونَ الْأَرْضَ مِنْ أَوْثَانِهِمُ وہ اپنی زیادتیوں اور تعدیوں کی وجہ سے ہر یک بلندی سے دوڑے ہیں اور اپنے بتوں سے زمین کو نا پاک کر رہے ہیں.نَشْكُرُ إِلَى الرَّحْمَنِ شَرَّ زَمَانِهِمْ وَنَعُوذُ بِالْقُدُّوْسِ مِنْ شَيْطَانِهِمْ ہم ان کے زمانے کے شر سے خدا تعالی کی طرف شکایت لے جاتے ہیں اور ان کے شیطان سے پاک پر وردگار کی پناہ میں آتے ہیں.هَلْ مِنْ صَدُوقٍ يُوجَدَنُ فِى قَوْمِهِمْ أَمْ هَلْ عَرَفْتَ الصَّدْقَ فِي بُلْدَانِهِمْ کیا کوئی راستبازان کی قوم میں پایا جاتا ہے؟ یا تو نے شناخت کیا کہ ان کے شہروں میں سچائی بھی ہے؟ هُمْ يَعْبُدُونَ الْأَدَمِيَّ كَمِثْلِهِمْ هُمْ يُنشِرُونَ الْفِسْقَ فِي أَوْطَائِهِمْ وہ اپنے جیسے آدمی کی پرستش کر رہے ہیں وہ اپنے وطنوں میں بدکاری کو پھیلاتے ہیں.الْمَاكِرُونَ الْكَائِدُونَ مِنَ الْهَوَى وَالرُّورُ كَالَا ثَمَارِ فِي أَغْصَانِهِمْ حرص کی وجہ سے مکار اور فریبی ہیں اور ان کی شاخوں میں جھوٹ پھلوں کی طرح موجود ہے.الْعَيْنُ بَاكِيَةٌ عَلَى حَالَاتِهِمْ لِلْعَقْلِ حَسَرَاتٌ عَلَى هَذَيَانِهِمْ آنکھ ان کے حالات پر رو رہی ہے اور عقل کو ان کے بکو اس پر حسرتیں ہیں.مَكْرٌ عَلى مَكْرٍ خَيَالُ قُلُوبِهِمْ كِذَّبٌ عَلَى كِذَبِ بَيَانُ لِسَانِهِمْ ان کے دلوں کے خیال مکر پر مکر ہے اور ان کی زبان کا بیان جھوٹ پر جھوٹ ہے.
۱۳۳ إِنِّى أَرَاهُمْ كَالْبَنِينَ لِغُوْلِهِمْ إِنَّ التَّطَهُرَ لَا تَحُلُّ بِخَانِهِمْ میں دیکھتا ہوں کہ وہ اپنے ابلیس کے لئے بطور بیٹوں کے ہیں اور پاکیزگی ان کے کاروان سرائے میں نہیں اترتی.كَيْفَ الرَّجَاءُ وَقَدْ تَأَبَّطَ قَلْبُهُمْ شَرًّا أَرَاهُ دَخِيلَ جَذْرِ جَنَانِهِمْ جَذْرِجَـنَـانِهِمْ کیونکر امید کریں حالانکہ ان کے دل شرارت کو اپنی بغل میں لئے بیٹھے ہیں اور وہ شرارت ان کے دلوں کے اندر گھسی ہوئی ہے.بَلْ كَذَّبُوا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمُ وَتَمَايَلُوْا حِقْدًا عَلَى بُهْتَانِهِمْ بلکہ جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے تکذیب کی اور کینہ سے اپنے بہتانوں کی طرف جھک پڑے.وَكَمْ مِنْ سُمُوْمٍ هَبَّ عِنْدَ ظُهُورِهِمْ كَمْ مِنْ جَهُولٍ صِيْدَ مِنْ اَرْسَانِهِمْ ان کے ظاہر ہونے سے بہت سی گرم ہوائیں چلی ہیں اور ان کی رسیوں سے بہت جاہل شکار ہو گئے.هُمُ انْكَرُوْا بَحْرَ الْعُلُومِ بِخُبُثِهِمْ وَاسْتَغْزَرُوا مَا كَانَ فِي كَيْزَانِهِمْ انہوں نے اپنے محبت سے علموں کے دریا سے انکار کیا اور جو کچھ ان کے پیالوں میں تھا ان کو بہت کچھ سمجھا.لَا يَعْلَمُ النُّوكَى دَخِيْلَةَ أَمْرِهِمْ مِنْ غَيْرِ رِقَتِهِمْ وَلِيْنِ لِسَانِهِمْ بے وقوف لوگ ان کی اصل حقیقت کو نہیں جانتے بس اسی قدر جانتے ہیں کہ وہ زبان کے نرم ہیں.وَاللَّهِ لَوْلَا ضَنْكَ عَيْشِ مُّقْلِقٌ مَا مَالَ مُرْتَدُّ إِلَى أَدْيَانِهِمْ اور بخدا! اگر تنگی رزق کسی کو تکلیف نہ دیتی تو کوئی مرتد ان کے دین کی طرف میل نہ کرتا قَدْ جَاءَ هُمْ قَوْمٌ بِحِرْصِ لَبَانِهِمْ وَلِيَنْفُضَنُ مَا كَانَ فِي أَرْدَانِهِمْ ایک قوم ان کے دودھ کی حرص سے ان کے پاس آئی تاکہ وہ جو کچھ ان کی آستینوں میں ہے جھاڑ لیں.كَانُوا كَذِتُبِ الْبَرِّ مَكْلُوْمَ الْحَشَا مِنْ جُوْعِهِمْ فَسَعَوْا إِلَى عُمْرَانِهِمْ وہ جنگل کے بھیڑیے کی طرح بھوک سے خستہ اندرون تھے پس وہ ان کی آبادی کی طرف دوڑے.قَوْمٌ سَقُوْا كَأْسَ الْحُتُوفِ بِوَعْظِهِمْ قَوْمٌ خَرُوفٌ فِي يَدَى سِرْحَانِهِمْ ایک قوم نے تو موت کے پیالے ان کے وعظ سے پیا لئے اور ایک دوسری قوم برہ کی طرح اس بھیڑیے کے ہاتھوں میں ہے.
۱۳۴ مَّتْ تْ بَلَايَاهُمْ وَزَادَ فَسَادُهُمْ وَاشْتَدَّ سَيْلُ الْفِتَنِ مِنْ طُغْيَانِهِمْ ان کی بلائیں عام ہو گئیں اور ان کا فساد بڑھ گیا اور فتنوں کا سیلاب ان کی بے اعتدالیوں سے بہت سخت ہو گیا.يَارَبِّ خُذْهُمْ مِثْلَ أَخْذِكَ مُفْسِدًا قَدْ أَفْسَدَ الْأَفَاقَ طُولُ زَمَانِهِمْ اے خدا تو ان کو پکڑ جیسا کہ تو ایک مفسد کو پکڑتا ہے.ان کے طول زمانہ نے دنیا کو بگاڑ دیا.اَدْرِكْ رِجَالًا يَاقَدِيرُ وَنِسْوَةً رُحْمًا وَّ نَحِ الْخَلْقَ مِنْ طُوفَانِهِمْ اے قادر تو اپنے رحم سے مردوں اور عورتوں کی جلد خبر لے اور مخلوق کو اس طوفان سے نجات بخش.حَلَّتْ بِاَرْضِ الْمُسْلِمِينَ جُنُودُهُمْ فَسَرَتْ غَوَائِلُهُمْ إِلَى نِسْوَانِهِمْ ان کے لشکر مسلمانوں کی زمین میں اتر آئے اور ان کی بلاؤں نے مسلمانوں کی عورتوں تک سرایت کی.يَارَبَّ أَحْمَدَ يَا إِلَهَ مُحَمَّدٍ إِعْصِمُ عِبَادَكَ مِنْ سُمُومِ دُخَانِهِمْ اے احمد کے رب! اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے الہ ! اپنے بندوں کو ان کے دھوؤں کی زہروں سے بچالے.يَا عَوْنَنَا انْصُرُ مَنْ سِوَاكَ مَلَاذُنَا ضَاقَتْ عَلَيْنَا الْأَرْضُ مِنْ أَعْوَانِهِمْ اے ہمارے مددگار! تیرے سوا ہمارا کون جائے پناہ ہے ہم پر ان لوگوں کے مددگاروں سے زمین تنگ ہوگئی.كَسِرُ زُجَاجَتَهُمْ إِلهِي بِالصَّفَا وَاعْصِمُ عِبَادَكَ مِنْ سُمُومِ بَيَانِهِمْ اے خدا! پتھروں سے ان کے شیشے کو توڑ دے اور ان کے بیان کی زہر سے اپنے بندوں کے بچالے.سَبُّوْا نَبِيَّكَ بِالْعِنَادِ وَكَذَّبُوا خَيْرَ الْوَرى فَانْظُرُ إِلَى عُدْوَانِهِمْ تیرے نبی کو انہوں نے عناد سے گالیاں دیں اور جھٹلایا وہ نبی جو افضل الخلوقات ہے سو تو ان کے ظلم کو دیکھ.يَارَبِّ سَحِقُهُمْ كَسَحْقِكَ طَاغِيًا وَانْزِلُ بِسَاحَتِهِمْ لِهَدْمِ مَكَانِهِمْ اے میرے رب ! ان کو ایسا پیں ڈال جیسا کہ تو ایک طاغی کو پیتا ہے اور ان کی عمارتوں کو مسمار کرنے کے لئے ان کے صحن خانہ میں اتر آ.يَا رَبِّ مَزِقُهُمْ وَفَرِّقْ شَمْلَهُمْ يَارَتِ قَرِدُهُمْ إِلَى ذَوْبَانِهِمْ اے میرے رب ! ان کو ٹکڑے ٹکڑے کر اور ان کی جمعیت کو پاش پاش کر دے.اے میرے رب ! ان کو ان کے گداز ہونے کی طرف کھینچ.
۱۳۵ قَدْ أَزْمَعُوْا إِضْلَالَنَا وَوَبَالَنَا فَاضْرِبُ مَكَائِدَهُمْ عَلَى أَبْدَانِهِمْ انہوں نے ہمارا گمراہ کرنا اور وبال میں ڈالنادلوں میں ٹھان لیا ہے سو تو ان کے مکر ان ہی کے جسموں پر مار.وَإِذَا رَمَيْتَ فَإِنَّ سَهُمَكَ قَاتِلٌ حَدٌ كَاسْيَافٍ عَلَى شُجُعَانِهِمْ اور جب تو تیر چلا دے تو تیر تیر قتل کرنے والا ہے تیز ہے اور تلواروں کی طرح ان کے بہادروں پر پڑتا ہے.صِرْنَا حَمُولَةً جَوْرِهِمْ وَجَفَاءِ هِمْ زُمَّتْ رِكَابُ الْهَجْرِ مِنْ وَثْبَانِهِمْ ہم ان کے ظلم کے شتر بار برادری ہو گئے جدائی کے اونٹوں کو ان کے حملوں کے سبب سے مہاردی گئی.لَوْلَا تَعَافَيْنَا تَعَاقَبَ سَبِّهِمْ لَرَمَيْتُ سَهُمَ النَّارِ عِنْدَ عُثَانِهِمْ اگر ہم ان کی گالیوں کا جواب دینے سے کراہت نہ کرتے تو میں ان کے دُخان کے مقابل پر آگ کے تیر چلاتا.مَا يَظْلِمُ الْاشْرَارُ إِلَّا نَفْسَهُمْ سَتَرى بِنَدَمِ الْقَلْبِ عَضَّ بَنَانِهِمْ ظالم کس پر ظلم نہیں کرتے مگر اپنے نفس پر سو تو عنقریب دیکھے گا کہ وہ دلی ندامت سے اپنی سر انگشت کاٹیں گے.ظَنُّوا بِانَّ اللَّهَ مُخْلِفُ وَعْدِهِ فَبَغَوْا بِاَرْضِ اللَّهِ مِنْ طُغْيَانِهِمُ انہوں نے خیال کیا کہ خدا تعالیٰ اپنا وعدہ نہیں پورا کرے گا تب وہ خدا تعالیٰ کی زمین میں اپنی بے اعتدالی کی وجہ سے باغی ہو گئے.وَ قَبُولُ اَمْرِ الْحَقِّ عَارٌ عِنْدَهُمْ صَعَبٌ عَلَى السُّفَهَاءِ عَطْفُ عِنَانِهِمْ سوحق کا قبول کرنا ان کے نزدیک عار ہے اور نادانوں پر حق کی طرف باگ پھیر ناسخت ہو گیا.سُودٌ كَخَافِيَةِ الْغُرَابِ قُلُوبُهُمْ وَالْخَلْقُ مَخْدُوعُونَ مِنْ لَّمْعَانِهِمْ ان کے دل ایسے سیاہ ہیں جیسے کوے کے وہ پر جو پیٹھے کی طرف ہوتے ہیں اور خلقت ان کی ظاہری چمک سے دھوکا کھا رہی ہے.فَارْقَبُ إِذَا صَاحَبْتَهُمْ بِمَحَبَّةٍ فِتَنَّا بِدِينِكَ عِنْدَ اسْتِحْسَانِهِمْ پس جب تو ان کی صحبت اختیار کرے تو تجھے باعث ان کے پسند ر کھنے کے اپنے دین کے فتنوں کا امیدوار رہنا چاہئے.وَلَقَدْ دَعَوْتُ الرَّبَّ عِنْدَ تَنَاضُلِى وَاللَّهُ تُرْسِي عِنْدَ ضَرْبِ سِنَانِهِمْ اور میں نے اپنے مقابلہ کے وقت اپنے رب کو بلایا اور ان کے نیزوں سے بچنے کے لئے خدا میری ڈھال ہے.
۱۳۶ يَا مُسْتَعَانِي لَيْسَ دُونَكَ مَلْجَأَى فَانْصُرُ وَأَيَّدْنَا لِهَدْمِ قِنَانِهِمُ اے میرے مددگار! تیرے سوا میری کوئی پناہ نہیں پس مدد کر اور ان کے پہاڑوں کے توڑنے کے لئے ہماری تائید فرما.يَامَنْ يُعَيِّرُنِي بِمَوْتِ الهِهِمْ أَفَلَا تَرى مَاجَدَّ أَصْلَ إِهَانِهِمْ اسے وہ شخص جو مجھے اس لئے سرزنش کرتا ہے کہ میں ان کے مصنوعی خدا یعنی حضرت عیسے کی موت کا قائل ہوں کیا تو دیکھتا نہیں ک کس اعتقاد نے ان کی بیج کنی کی ہے.وَاللَّهِ إِنَّ حَيَاتَ عِيسَى حَيَّةٌ تَسْعَى لِتُهْلِكَ كُلَّ مَنْ فِي خَانِهِمْ بخدا! حضرت عیسی علیہ السلام کی زندگی ایک سانپ ہے.وہ سانپ دوڑتا ہے تا ان سب کو قتل کرے جو ان کی سرائے میں ہیں.جَعَلَ الْمُهَيْمِنُ حِكْمَةً مِنْ عِنْدِهِ فِى مَوْتِ عِيسَى قَطْعُ عِرْقِ جَرَانِهِمْ خدا تعالیٰ نے اس بات میں حکمت رکھی ہے کہ حضرت عیسی کی موت سے ان کا مذہب ذبح کیا جائے.كَيْفَ الْحَيَاةُ وَقَدْ تُوُفِّيَ مِثْلُهُ حِزْبٌ وَخَيْرُ الْخَلْقِ بَعْدَ زَمَانِهِمْ یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ حضرت عیسے زندہ ہوں حالانکہ ان سے پہلے جتنے نبی آئے وہ فوت ہو گئے ہیں اور جوسب سے بہتر تھا اور پیچھے آیادہ بھی فوت ہوگیا.هَلْ غَادَرَ الْحَتُفُ الْمُفَاجِيءُ مُرْسَلًا أَمْ هَلْ سَمِعْتَ الْحَيَّ مِنْ أَقْرَانِهِمْ کیا اچانک پکڑنے والی موت نے کسی رسول کو بھی چھوڑایا تو نے کبھی سنا کہ ان ہم مرتبوں میں سے کوئی زندہ رہا؟ اتُغِيظُ رَبَّكَ لِابْنِ مَرْيَمَ حِشْنَةٌ وَتَحِيدُ عَنْ مَّوْلَى إِلَى إِنْسَانِهِمْ کیا تو اپنے رب کو ابن مریم کے لئے غصہ دلاتا ہے؟ کیا کچھ کینہ ہے اور مولیٰ کریم سے تو دور ہوکر عیسائیوں کے انسان کی طرف جاتا ہے.فَاطْلُبُ هُدَاهُ وَ مَا أَخَالُكَ تَطْلُبُ فَاخْسَأْ وَكُنْ مِّنْهُمْ وَمِنْ إِخْوَانِهِمْ سوتو اللہ کی ہدایت کوڈھونڈ اور مجھے امید نہیں کہ تو ڈھونڈے پس دفع ہو اور عیسائیوں میں سے اور ان کے بھائیوں میں سے ہو جا.يَامَنْ تَظَنَّى الْبَوْلَ مَاءً بَارِدًا اَخْطَأتَ مِنْ جَهَل بِاسْتِسْمَانِهِمْ اے وہ شخص جس نے بول کو ٹھنڈا پانی سمجھ لیا تونے اپنی نادانی سے خطا کی اور لاغروں کو موٹا خیال کیا.يَارَبِّ أَرِنِى يَوْمَ كَسْرِ صَلِيبِهِمْ يَارَبِّ سَلِّطْنِى عَلَى جُدْرَانِهِمْ اے میرے ربّ! صلیب کا ٹوٹنا مجھے دکھلا.اے میرے رب ! ان کی دیواروں پر مجھ کو مسلط کر.
۱۳۷ فَإِذَا تَكَلَّمُنَا فَسَيْفْ قَوْلُنَا رُمُحٌ مُّبِيدٌ لَا كَمِثْلِ بَيَانِهِمُ اور جب ہم کلام کریں تو ہماری کلام ایک تلوار ہے ایک نیزہ ہلاک کرنے والا ہے نہ ان کے بیان کی طرح.وَلَقَدْ أُمِرْتُ مِنَ الْمُهَيْمِنِ بَعْدَمَا هَاجَتْ دُخَانُ الْفِتَنِ مِنْ نِيرَانِهِمْ اور میں خدا کی طرف سے مامور ہوں اس وقت کے بعد جو پادریوں کی آگ سے دھوئیں اٹھے.مَا قُلْتُ بَلْ قَالَ الْمُهَيْمِنُ هَكَذَا مَاجِبْتُهُمْ بَلْ جَاءَ وَقْتُ هَوَانِهِمُ یہ میں نے نہیں کہا بلکہ خدا تعالیٰ نے اسی طرح کہا میں ان کے پاس نہیں آیا بلکہ ان کی ذلت کا وقت آ گیا.طَوْرًا أَحَارِبُ بِالسّهامِ وَتَارَةً أَهْوَى بِأَسْيَافٍ إِلَى إِثْخَانِهِمْ کبھی میں ان سے تیروں کے ساتھ جنگ کرتا ہوں اور کبھی میں اپنی تلوار کے ساتھ ان کے قتل کثیر کی طرف توجہ کرتا ہوں.بِمُهَنَّدٍ صَافِ الْحَدِيدِ جَذَمُتُهُمْ وَعَصَايَ قَدْ أَفْنَتْ قُوَى تُعْبَانِهِمْ نہایت عمدہ تلوار سے میں نے ان کو کاٹ دیا ہے اور میرے عصا نے ان کے سانپ کی تمام قو تیں فنا کر دیں.رُوحِي بِرُوحِ الْأَنْبِيَاءِ مُضَمَّةٌ جَادَتْ عَلَيَّ الْجَوْدُ مِنْ فَيُضَانِهِمْ میرا روح انبیاء کی روح سے معطر کیا گیا ہے اور ان کے فیضان کا ایک بڑا مینہ میرے پر برسا.إِنَّا نُرَجِعُ صَوْتَنَا بِغِنَائِهِمْ إِنَّا سُقِيْنَا مِنْ كُنُوسِ دِنَانِهِمْ ہم انہی کے گیت کوٹروں کے ساتھ گاتے ہیں ہم انہی کے پیالوں میں سے پلائے گئے ہیں.قَوْمٌ فَنَوْا فِي سُبُلِ مَرْبَعٍ رَبِّهِمْ وَالْعُمُـى لَا يَدْرُونَ مَطْلَعَ شَأْنِهِمْ وہ ایک قوم ہے جو خدا کی راہ میں فنا ہوگئی اور اندھے ان کی شان کے مطلع کو نہیں دیکھتے.كَمْ مِنْ شَرِيرِ أُهْلِكُوا بِعِبَادِهِمْ وَرَأَوْ مُدَى نَحْرٍ وَّرَاءَ كَبَانِهِمْ بہت شریر ہیں جو بوجہ ان کے عناد کے ہلاک کئے گئے اور اپنی بیماری کے بعد ذبح کرنے کی کار دیں انہوں نے دیکھ لیں.وَ سَيُرْغِمُ اللَّهُ الْقَدِيرُ انُوْفَهُمْ وَيُرَى الْمُهَيْمِنُ ذُلَّ دَاءِ حُنَانِهِمْ عنقریب خدا تعالیٰ ان کی ناکوں کو خاک میں ملائے گا اور ان کی ناک کی بیماری کی ذلت دکھاوے گا.
۱۳۸ الْيَوْمَ قَدْ فَرِحُوا بِرِجْسِ تَنَصُّرٍ وَالْحَقُّ لَا يَخْطُرُ إِلَى أَذَانِهِمْ آج وہ لوگ نصرانیت کی ناپاکی سے خوش ہورہے ہیں اور سچائی ان کے کانوں کی طرف قدم نہیں بڑھاتی.قَوْمٌ تَمِيلُ مَعَ الْهَوَا أَفْكَارُهُمْ وَعَفَتْ نُقُوشُ الصِّدْقِ مِنْ حِيْطَانِهِمْ یہ ایک قوم ہے جن کے فکر نفسانی خواہش کے ساتھ جھک پڑتے ہیں اور سچائی کے نقش ان کی دیوارں سے مٹ گئے ہیں.ظَهَرَتْ كَأَثْرِ السَّمِّ ثَوْرَةُ وَعْظِهِمْ وَحَلَتْ تُقَاةُ الْخَلْقِ مِنْ ادْجَانِهِمُ زہر کے اثر کی طرح ان کے وعظ کا جوش ظاہر ہے ان کے مقام سے لوگوں کی پر ہیز گاری کوچ کرگئی.هَلْ شَاهَدَتْ عَيْنَاكَ قَوْمًا مِّثْلَهُمْ أَمْ هَلْ سَمِعْتَ نَظِيرَهُمْ فِي ذَانِهِمْ کیا ایسی قوم تو نے کوئی اور بھی دیکھی یا ان کے عیب میں ان کی کوئی دوسری نظیر بھی سنی ؟ بِطَرِيقَةٍ سَنَّتْ لَهُمُ ابْآءُ هُمْ يَدْعُوا إِلَى الْجَهَلَاتِ صَوْتُ كِرَانِهِمْ اس طریق سے جو ان کے باپ دادوں نے مقرر کیا ہے ان کا طنبور باطل باتوں کی طرف بلا رہا ہے.فَكَأَنَّ أَبْوَابَ الْمَكَائِدِ كُلِّهَا فُتِحَتْ لِفِتْنَتِنَا عَلَى رُهْبَانِهِمْ پس گویا کہ تمام فریبوں کے دروازے ان پر اس لئے کھولے گئے کہ تا ہمارا امتحان ہو.قَد اثَرُوا طُرُقَ الضَّلَالِ تَعَمُّدًا مَازَادَ خُسْرَانٌ عَلَى خُسْرَانِهِمْ انہوں نے گمراہی کی تمام راہوں کو پسند کر لیا جس ٹوٹے میں وہ پڑے ہیں اس سے بڑھ کر کوئی اور ٹوٹا نہیں.إِنَّ الصَّلِيبَ سَيُكْسَرَنُ وَيُدَقَّقَنُ جَاءَ الْجِيَادُ وَ زَهَقَ وَقْتُ أَتَانِهِمُ صلیب تو عنقریب ٹوٹ جائے گا.گھوڑے آئے اور گدھیاں بھا گیں.الْكِذَبُ مَجْنَبَةٌ لِكُلِّ مُبَاحِثٍ لَكِنَّهُمْ تَرَكُوا حَيَاءَ جَنَانِهِمْ جھوٹ بولنا ہر یک بحث کرنے والے کے لئے بددلی کا باعث ہوتا ہے مگر انہوں نے تو اپنے دل کا حیا ترک کر دیا.سَمٌ مُّبِيدٌ مُّهْلِكَ فِي لَبَنِهِمْ مَكْرٌ مُّضِلُّ الْخَلْقِ فِي هَدْجَانِهِمْ ان کے دودھ میں زہر ہے جو ہلاک کرنے والی اور مارنے والی ہے.ان کی پیرانہ رفتار میں ایک مکر ہے جو خلقت کو گمراہ کرنے والا ہے.
۱۳۹ فَارُبَا بِدِيْنِكَ عِندَ رُؤْيَةِ وَجُهِهِمْ وَاقْنَعُ بِشَوْلٍ مِّنْ جَنَى بُسْتَانِهِمْ پس جب تو ان کو ملے تو اپنے دین کی نگرانی رکھ اور ان کے باغ کے پھل سے بیزار ہو کر کاٹنے پر قناعت کر.الْمَوْتُ خَيْرٌ لِلْفَتَى مِنْ خُبْزِهِمْ فَاصْبِرُ وَلَا تَجْنَحُ إِلى تَهْتَانِهِمْ جواں مرد کے لئے مرنا ان کی روٹی سے بہتر ہے پس صبر کر اور ان کے ایک ساعت کے مینہ کی طرف مت جھک.وَ نَضَارَةُ الدُّنْيَا تَزُولُ بِطَرْفَةٍ فَاقْنَعُ وَلَا تَنْظُرُ إِلَى أَفْنَانِهِمْ اور دنیا کی تازگی ایک دم میں دور ہو جاتی ہے سوقناعت کر اور ان کی شاخوں کی طرف نظر مت کر.النَّارُ تَسْقُطُ كَالصَّوَاعِقِ عِنْدَهُمْ فَتَجَافَ يَا مَغْرُورُ عَنْ أَحْضَانِهِمْ آگ ان کے پاس بجلی کی طرح گر رہی ہے پس ان کے کناروں سے اے دھوکا کھانے والے ایک طرف ہو جا.أَيْنَ الْمَفَرُّ مِنَ الْقَضَاءِ إِذَا دَنَا إِنَّا إِلَى رَبِّ مُّزِيْلِ قِنَانِهِمْ تقدیر سے کہاں بھا گئیں جب آ گئی صرف خدا تعالیٰ کی پناہ ہے جو ان کے ٹیلوں کو دور کرے گا.يَسُبُونَ جُهَّالًا بِرِقَةِ لَفْظِهِمْ يُصْبُونَ قَلْبَ الْخَلْقِ مِنْ اِحْسَانِهِمْ جاہلوں کو اپنی نرمی سے غلام بنالیتے ہیں اور اپنے احسانوں سے خلقت کے دل اپنی طرف کھینچتے ہیں.فَلِذَا يُحِبُّ مُزَوّرٌ أَدْيَارَهُمْ مِنْ شُحِهِ مَيْلًا إِلَى مَرْجَانِهِمْ اسی لئے ایک مکار ان کے گر جاؤں سے پیار کرتا ہے اپنے لالچ سے ان کے موتی کی خواہش سے.وَلَوِ انْتَقَدْتَ جُمُوعَهُمْ فِي دَيْرِهِمْ لَوَجَدْتَ سِقْطًا شَيْخَهُمْ كَعَوَانِهِمْ اور اگر تو ان کے گر جاؤں میں ان کی جماعتوں کو پر کھے.تو ان کے بڑھے کو ایسا ہی رڈی پائے گا جیسا کہ ان کے درمیانی عمر والے کو.مَا الْفَرْقُ بَيْنَ الْمُشْرِكِينَ وَبَيْنَهُمْ بَلْ هُمْ بَنَوْا قَصْرًا عَلَى بُنْيَانِهِمْ ان میں اور مشرکین میں فرق کیا ہے؟.بلکہ انہوں نے تو مشرکوں کی بنیاد کو ایک محل بنا دیا.يَهْوِى إِلَيْهِمْ كُلُّ نِكْسٍ فَاسِقٍ لِيَبِيتَ شَبْعَانًا بِلَحْمِ جِفَانِهِمْ ہر ایک ضعیف فاسق ان کی طرف گرتا ہے.تا ان کے پیالوں کے گوشت سے پیٹ بھر کے رات گزارے.
۱۴۰ فِي قَلْبِنَا وَجُعٌ وَشَوْكُ دُعَابَةٍ مِنْ نَخْزِهِمْ خُبَقًا وَ طُولِ لِسَانِهِمْ ہمارے دل میں ایک درد اور ان کے ٹھٹھوں کی وجہ سے ایک کانٹا ہے.کیونکہ انہوں نے اپنی زبان دراز می اور خبث سے ہمارے دل کو خستہ کیا.مَا إِنْ أَرى أَثَرَ الدَّلَائِل عِنْدَهُمْ اَصْبَوْا قُلُوبَ الْخَلْقِ مِنْ عِقْيَانِهِمُ میں ان کے پاس دلائل کا نشان نہیں دیکھتا.انہوں نے لوگوں کے دل اپنے سونے کی وجہ سے کھینچ لئے ہیں.قَدْ عَاثَ فِي الْأَقْوَامٍ ذِئْبُ شُيُوخِهِمْ حَدَثَتْ فُنُونُ الْفِسْقِ مِنْ حِدَثَانِهِمُ ان کے بڑھوں کے بھیڑیے نے قوموں میں تباہی ڈالی.اور ان کے جوانوں سے طرح طرح کے فسق پھیلے.تَعْرِيسُهُمُ اثَارُ عَزْمِ رَحِيْلِهِمْ يُخْفُونَ فِي الْأَرْدَانِ حَبْلَ ظِعَانِهِمْ رات کو اترنا ان کے کوچ کی نشانی ہے.انہوں نے اپنی آستینوں میں لمبے رسے اسباب باندھنے کے چھپارکھے ہیں.عَارٌ عَلَى الْفَطِنِ الزَّكِي طَعَامُهُمُ ضَارٌ لِخَلْقِ اللَّهِ مَاءُ شِنَانِهِمْ ایک دانا پاک طبع پر عا ر ہے کہ ان کا کھانا کھاوے.اور خلق اللہ کے لئے ان کی پرانی مشکوں کا پانی مضر ہے.لِلْمَرْءِ قُرُبُ الْمُؤذِيَاتِ جَمِيعِهَا خَيْرٌ لِحِفْظِ الدِّينِ مِنْ قُرُبَانِهِمْ انسان کے لیے تمام موذی جانوروں کا قرب.ان کے قرب سے اپنا دین بچانے کے لئے بہتر ہے.لَكَ كُلَّ يَوْمٍ رَبِّ شَأْنٌ مُعْجِبٌ فَانُصُرُ عِبَادَكَ رَبِّ فِي مَيْدَانِهِمْ اے میرے رب ! ہر یک دن تیری عجیب شان ہے.سو تو اپنے بندوں کی ان کے میدان میں مدد کر.نَقْنِي التَّصَرُّعَ وَالْبُكَاءَ تَصَبُّرًا نَأْوِى إِلَى الرَّحْمَانِ مِنْ رُكْبَائِهِمُ ہم صبر کر کے تضرع اور رونے کو لازم پکڑتے ہیں.اور ان کے سواروں سے ہم خدائے تعالیٰ کی پناہ لیتے ہیں.لِلَّهِ سَهُمْ لَا يَطِيشُ إِذَا رَمَى لِلْحَقِّ سُلْطَانٌ عَلَى سُلْطَانِهِمْ خدا کا تیر وہ ہے کہ جب چھوٹا تو خطا نہیں جاتا.اور خدا کا قہران کے قہر پر غالب ہے.أُنْزِلُ جُنُودَكَ يَاقَدِيرُ لِنَصْرِنَا إِنَّا لَقِينَا الْمَوْتَ مِنْ لُقْيَانِهِمْ اے قادر! ہمارے لئے اپنا لشکر اتار.کیونکہ ہم ان کے ملنے سے موت کو ملے.
۱۴۱ يَارَبِّ قَدْ بَلَغَ الْقُلُوبُ حَنَاجِرًا يَارَبِّ نَحِ الْخَلْقَ مِنْ تُعْبَانِهِمْ اے میرے رب ! دل حلق کو پہنچ گئے.اے میرے رب ! خلقت کو ان کے سانپ سے نجات دے.اِنَّ الْقُلُوبَ مِنَ الْكُرُوبِ تَقَطَّعَتْ فَارْحَمْ وَ خَلِصُ رُوْحَنَا مِنْ جَانِهِمْ دل بیقراریوں سے ٹکڑے ہو گئے.سورحم کر اور ہماری جان کو ان کے دیو سے رہائی بخش.وَدَعِ الْعِدَا جَزَرَ السّبَاعِ يَنُشْنَهُمْ وَاشْفِ الْقُلُوبَ بِخِزْيِهِمْ وَ هَوَانِهِمْ اور دشمنوں کو بھیڑیوں کی بکری بنا تا ان کو پکڑیں اور نوچ نوچ کر کھا دیں.اور ہمارے دلوں کو ان کی رسوائی اور ذلت سے شفا بخش.نور الحق جلد اول.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۱۲۳ تا ۳۱
۱۴۲ ۱۵ القَصِيدَة فِي فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَ شَأْنِ كِتَابِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ قصیدہ قرآن کے فضائل اور کتاب اللہ کی شان میں لَمَّا أَرَى الْفُرْقَانُ مِيْسَمَهُ تَرَدَّى مَنْ طَغَى جب قرآن نے اپنی شکل دکھلائی تو ہر یک طاغی نیچے گر گیا.مَنْ كَانَ نَابِغَ وَقْتِهِ جَاءَ الْمَوَاطِنَ التَغَا جو شخص اپنے وقت کا فصیح اور جلد گوتھاوہ کند زبان ہوکر میدان میں آیا.وَإِذَا أَرَى وَجُهَا بِأَنْوَارِ الْجَمَالِ مُصَبَّغَا اور جب قرآن نے اپنا ایسا چہرہ دکھا یا جوا نوار جمال سے رنگین تھا فَدَرَى الْمُعَارِضُ أَنَّهُ أَلْغَا الْفَصَاحَةَ أَوْ لَغَا تو معارض سمجھ گیا کہ وہ قرآن کے معارضہ میں فصاحت بلاغت سے دور ہے اور لغو بک رہا ہے.مَنْ كَانَ ذَاعَيْنِ النُّهى فَإِلَى مَحَاسِنِهِ صَغَى جو شخص منظمند تھاوہ قرآن کے محاسن کی طرف مائل ہو گیا.الا الَّذِى مِنْ جَهْلِهِ أَبْغَى الضَّلَالَةَ أَوْ بَغَى ہاں وہ باقی رہا جو گمراہی کا مددگار بنا اور ظلم اختیار کیا.عَيْنُ المَعَارِفِ كُلِّهَا أَتَاهُ حِبُّ مُبْتَغَى تمام معارف کا چشمہ خدا تعالیٰ نے قرآن کو دیا لَايُنبَتَنَّ بِبَحْرِهِ النَّخَارِ كَلْبًا مُّوْلَغَا اور اس کے بحر ذخار سے اس کتے کو خبر نہیں دی جاتی جس کو تھوڑ اسا پانی پلایا جاتا ہے.
۱۴۳ اقْبَلُ عُيُونَ عُلُومِهِ أَوْ أَعْرِضَنْ مُسْتَوْلِغَا اس کے علموں کے چشمے قبول کر.یا بے حیا بے باک کی طرح کنارہ کر.وَاتَّبَعُ هُدَاهُ أَوِ اعْصِهِ إِنْ كُنْتَ مُلُغًا مُّغَا اور اس کی ہدایت کا فرمانبردار ہو جایا اگر تو احمق مخش گو اور دین کو تباہ کرنے والا ہے تو نافرمان بن جا.مَا غَادَرَ الْقُرْانُ فِي الْمَيْدَانِ شَابَّا بُزْرَغَا قرآن نے میدان میں کسی ایسے جوان کو نہ چھوڑا جو جوانی میں بھرا ہوا تھا.قَتَلَ الْعِدَا رُعْبًا وَّ إِنْ بَارَى الْعَدُوُّ مُسَبِّغَا دشمنوں کو اپنے رعب سے قتل کیا اگر چہ دشمن زرہ پہن کر آیا.قَد اَنْكَرُوْا جَهْلًا وَّ مَا بَلَغُوْهُ عِلْمًا مَّبْلَغَا مخالفوں نے جہل سے انکار کیا اور اس کے مقام بلند تک ان کا علم نہ پہنچ سکا.انْشَنَوْا كَالْخَائِبِينَ وَأَضْرَمُوا نَارَ الْوَغَا یہاں تک کہ مقابلہ سے نومید ہو گئے اور جنگ کی آگ کو بھڑ کا یا.نُورٌ عَلى نُورٍ هُدى يَوْمًا فَيَوْمًا فِي النَّغَــا اس کی ہدائتیں نو علی نور ہیں.اور دن بدن وہ نور زیادتی میں ہے.مَنْ كَانَ مُنْكِرَ نُوْرِهِ قَدْ جِبْتُهُ مُتَفَرِّغَا جو شخص اس کے نور کا منکر ہے میں اسی کے لئے فارغ ہو کر آیا ہوں.فِيهَا الْعُلُومُ جَمِيعُهَا وَحَلِيْبُهَا لِمَنِ ارْتَغَا اور اس میں تمام علم ہیں اور اس میں علوم کا دودھ ہے اس کے لئے جو اوپر کا حصہ کھا رہا ہے.فِيهَا الْمَعَارِفُ كُلُّهَا وَقَلِيْبُهَا بَلْ أَبْلَغَا اور اس میں تمام معارف اور انکا کنواں بلکہ اس سے زیادہ ہے.
۱۴۴ أعْطَى الْوَرى بِدِلَائِهِ مَاءً مَّعِيْنًا سَيِّغَ اس نے اپنے بوکوں کے ساتھ خلقت کو پانی خوشگوار پلایا.أَرْوَى الْخَلَائِقَ كُلَّهُمُ إِلا لَهُما أَبْدَغَا اور تمام خلقت کو سیراب کیا بجز اس کے جو ٹیم اور بدی سے آلودہ تھا.مَنُ جَاءَهُ مُتَبَخْتِرًا وَاَرَى مُدَى اَوْ مِبْدَغَا جو شخص اس کے آگے تکبر سے خراماں آیا اور اپنی کار دیں اور نشتر دکھلائے.فَتَرَاهُ مَغْلُوْبًا عَلى تُرْبِ الْهَوَانِ مُمَرَّغَا پس تو اس کو دیکھے گا کہ وہ مغلوب ہو گیا اور ذلت کے خاک پر لیٹا.سَيْف يُكَسِّرُ ضِرْسَ مَنْ بَارِى وَجَاءَ مُتَغْشِغَا وہ ایک تلوار ہے جو اس کے دانت توڑتی ہے جو اس کے مقابل پر آیا.أَسَدٌ يُمَدِّقَ صَوْلُهُ إِنْ رَاغَ جَمَلٌ أَوْ رَغَا وہ ایک شیر ہے جو اس کا حملہ اس اونٹ کو ٹکڑے ٹکڑے کرتا ہے جس نے اس کی طرف منہ کیا یا آواز کی.وَيْلٌ لِكَفَّارِ لَّـدِيـــغِ لـــــــــارِقُ مَـلْــغَــــا اس کا فرمارگزیدہ پر واویلا ہے جو اس جگہ سے علیحدہ نہیں ہوتا جہاں سے کاٹا گیا.وَيْلٌ لِمَنُ بَزَغَتْ لَهُ شَمُسٌ فَعَادَى مَبْزَغَا اس شخص پر واویلا ہے جس کے لئے سورج چمکا اور پھر وہ مطلع الشمس سے دشمنی کرنے لگا.مَنْ فَرَّ مِنْ فَيُضَانِهِ الْأَعْلَى وَ مِمَّا أَفَرَغَا جو شخص اس کے فیضان سے اور فیضان شدہ باتوں سے بھاگا مَا كَانَ قَلْبًا تَائِبًا بَلْ كَانَ لَحْمًا أَسْلَغَا وہ رجوع کرنے والا دل نہیں تھا بلکہ وہ ایک ایسا گوشت تھا جو گداز نہ ہوا.(نور الحق جلداول.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۱۶۴-۱۶۵)
۱۴۵ ۱۶ أَلْقَصِيدَةُ الْفِرَيْدَةُ الَّتِى يَهُدُّ الْأَحْقَافَ وَيُزِيلُ غَيْنَ الْعَيْنِ وَيَأْخُذُ الصَّادَّ وَلَوْ عَلَا الْقَافُ قصیدہ نادرہ جوریت کے تو دوں کو ویران کرتا ہے اور آنکھ کی تاریکی کو دور کرتا ہے اور منہ پھیر نے والے کو پکڑ لیتا ہے اگر چہ کوہ قاف پر چڑھ جائے.تَرَكْتُمُ أَيُّهَا النُّوكَى طَرِيقَ الرُّشْدِ تَزْوِيرَا اے نادانو ! تم نے رُشد کا طریق محض دروغ آرائی کی جہت سے چھوڑ دیا عَلى عِيسَى افْتَرَيْتُم مِّنْ ضَلَالَتِكُمْ دَقَارِيرَا اور عیسیٰ علیہ السلام پر تم نے اپنی گمراہی سے کئی جھوٹ باندھے فَقُلْتُمْ إِنَّهُ الْمُخْتَارُ احْيَاء وَتَدْمِيرَا پس تم نے کہا کہ وہی مارنے اور زندہ کرنے کا مختار ہے هُوَ اللهُ الَّذِى قَدْ قَدَّرَ الْأَشْيَاءَ تَقْدِيرًا وہی خدا ہے جس نے تمام چیزوں کی تقدیر میں مقرر کیں
۱۴۶ قَدِ اغْتَاظَ الْأَبُ الْحَاضِي فَقَامَ الإِبْنُ تَذْكِيرَا باپ نے اپنے غصہ کو افروختہ کیا ، پس بیٹا نصیحت دینے کے لئے اٹھا.مَا نَفَعَتْ نَصَائِحُهُ فَقَبلَ الْإِبْنُ تَعْزِيرَا فَمَـ مگر بیٹے کی نصیحت نے اس کو کچھ فائدہ نہ پہنچایا اور بیٹے نے تکلیف کو منظور کیا.أحَبَّ الْوَالِدُ الْمُغْتَالُ اهْلَاكَا وَّ تَخْسِيرَا باپ خونی نے لوگوں کو مارنا اور ہلاک کرنا پسند کیا.فَجَاءَ الِابْنُ كَالْمُنْجِي وَ نَادَى الْخَلْقَ تَبْشِيْرَا پس بیٹا نجات دہندہ آیا اور اس نے لوگوں کو خوشخبری سنائی.فَقُلْتُمْ إِنَّهُ رَدَّ الْأُمُورَ إِلَيْهِ تَوْقِيرَا اور تم نے کہا کہ سب اختیارات اسکو دیے گئے.كَانَّ أَبَاهُ قَدْ شَاخَا وَنَابَ الْإِبْنَ تَخْيِيرًا گویا اس کا باپ بوڑھا ہو گیا اور بیٹے کو اپنا قائم مقام کر دیا.وَ قُلْتُمْ إِنَّهُ الْحَامِي وَ نَبْغِي مِنْهُ تَخْفِيرَا اور تم نے کہا وہی مددگار ہے اور ہم اس سے مدد مانگتے ہیں.وَهَذَا كُلُّهُ شِرْكٌ فَدَعْ كِذبًا وَّ تَسْحِيْرَا اور یہ سب شرک ہے.پس جھوٹ اور دھوکا دینے کو چھوڑ دو.وَمَافِي نُوْرِنَا رَيْبٌ وَلَنْ تَخْفُوهُ تَغْييرًا اور ہمارے نور میں کوئی دخان نہیں.پس تم ان کو ایسا پوشیدہ نہیں کر سکتے جیسے کہ ایک شے پوشیدہ کی جاتی ہے.فَهَلْ حُرِّيَخَافُ اللهُ لَمَّا جِئْتُ تَحْذِيرًا اور کیا تم میں کوئی آزاد ہے کہ اللہ سے ڈرے جبکہ میں ڈرانے کے لئے آیا.
۱۴۷ وَهذَا قَوْلُنَا حَقٌّ وَطَهَّرُنَاهُ تَطْهِيرًا اور یہ ہماری بات حق ہے اور پاک کی گئی ہے.وَلَكِنَّ النَّصَارَى آثرُوا خُبُنًا وَخِنْزِيرَا مگر نصاری نے خبث اور خنزیر کو اختیار کیا ہے وَمِنْ تَلْبِيْهِمْ قَدْ حَرَّفُوا الْأَلْفَاظَ تَفْسِيْرَا اور ان کی ایک تلسیس یہ ہے کہ تفسیر میں تحریف کرتے ہیں.وَقَدْ بَانَتْ ضَلَا لَتُهُمْ وَلَوْ الْقَوا الْمَعَاذِيرَا اور ان کی گمراہی ظاہر ہو چکی اگر چہ اب عذر پیش کریں.(نور الحق جلد اوّل روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۱۷۷-۱۷۸)
۱۴۸ ۱۷ I الله ا عَدُوَّ حُسَيْنِ إِتَّقِ اللهَ يَا غَرِيقَ الْمَيْنِ اے عدو حسین! اللہ سے ڈر.اے جھوٹ میں ڈوبے ہوئے ! اللہ سے ڈر قُلْتَ أَنَا عَالِمٌ فَارِ عِلْمَكَ إِنَّ دَعْوَى الْعُلُومِ لَيْسَ بِهَيْنِ تو نے کہا کہ میں عالم ہوں سوا اپنا علم دکھا.بے شک علوم کا دعوی کرنا آسان نہیں.(نور الحق جلد ثانی.ٹائٹل پیج.روحانی خزائن جلد ۸ صفحہ ۱۸۷)
۱۴۹ ۱۸ الْقَصِيدَةُ فِي الْخُسُوفِ وَالْكُسُوفِ وَاقْتَضَبْتُهَا لِقَتْلِ السَّرْحَانِ وَتَنْجِيَةِ الْخَرُوفِ خسوف وکسوف کے بارہ میں ایک قصیدہ جس کو میں نے بھیڑئیے کے قتل کرنے اور بر ہ کو بچانے کے لئے بے تامل کہہ دیا ہے سَا النَّيْرَان هِدَايَةً لِّلْكَوُدَن يَقُولَان لَا تَتْرُكُ هُدًى وَّ تَدَيَّنِ سورج اور چاند کم عقل آدمی کی رہنمائی کیلئے تاریک ہو گئے.اور بزبانِ حال کہہ رہے ہیں کہ ہدایت کومت چھوڑ اور راستبازی اختیار کر.وَإِنَّهُمَا كَالشَّاهِدَيْنِ تَظَاهَرَا هُمَا الْعَدْلُ قَدْ قَامَا فَهَلْ مِنْ مُّؤْمِنِ اور وہ دونوں گواہوں کی طرح ایک دوسرے کو قوت دیتے ہیں.وہی گواہ صادق ہیں جو شہادت دینے کی لئے کھڑے ہو گئے پس کیا کوئی ایماندار ہے جو توجہ کرے؟ وَقَدْ فَرَّ قَوْمِي نَخْوَةٌ وَتَعَصُّبًا وَّايْنَ الْمَفَرُّ مِنَ الدَّلِيلِ الْبَيِّنِ اور میری قوم نے محض نخوت اور تعصب سے گریز کی.مگر روشن دلیل سے انسان کہاں بھاگ سکتا ہے.وَتَرَكُوا حَدِيثَ الْمُصْطَفَى خَيْرِ الْوَرَى فَسَادًا وَّ كَبْرًا مَّعَ دَعَاوِي السَّسَتْنِ اور انہوں نے پیر خداصلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو چھوڑ دیا اور یہ چھوڑ نامض فساد اور تکبر س تھاباد جو اس کے جواہل سنت ہونے کا دعوی کرتے تھے.وَمَابَقِيَ لِلنُّوكَى مَفَةٌ بَعْدَهُ وَإِنِّي أَرَاهُمُ كَالْأَسِيرِ الْمُقَرَّن اور اس کے بعد نادانوں کے لئے کوئی گریز گاہ باقی نہ رہا.میں ان کو اس قیدی کی طرح دیکھتا ہوں جو پابز نجیر ہو.وَقَدْ نَبَدُوا التَّقْوى وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَالْهَتْهُمُ الدُّنْيَا عَنِ الْمَوْلَى الغَنِيُّ اور انہوں نے تقوی کو اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال دیا.اور دنیا نے ان کو خدا تعالیٰ سے غافل کر دیا.
وَوَاللَّهِ إِنَّ الْيَوْمَ يَوْمٌ مُّبَارَكٌ يُذَكِّرُنَا أَيَّامَ نَصْرِ الْمُهَيْمِنِ اور بخدا یہ دن مبارک دن ہے.جو ہمیں خدا تعالیٰ کی مدد کا زمانہ یاد دلاتا ہے.وَهذَا عَطَاءٌ مِّنْ قَدِيرٍ مُّكَوّنٍ وَفَضْلٌ مِّنَ اللَّهِ النَّصِيرِ الْمُهَوِّنِ اور یہ اس قادر کی عطا ہے جو نیست سے ہست کرنے والا ہے.اور یہاس اللہ کا فضل ہے جو دگار اور مشکلات کو آسان کرنے والا ہے.فَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ مِنِّى تَأْثرًا إِذَامَا رَأَيْتُ حَنَانَ رَبِّ مُحْسِنِ سومتا ثر ہونے کی وجہ سے میرے آنسو جاری ہو گئے.جبکہ میں نے خدائے محسن کی یہ بخشایش دیکھی.قَدِ انْكَسَفَتْ شَمْسُ الضُّحَى لِصِيَاءِ نَا لِيَظْهَرَ ضَوْءُ ذُكَائِنَا عِنْدَ مُمْعِن سورج ہماری روشنی کے لئے کسوف پذیر ہوا.تا کہ ہمارے آفتاب کی روشنی ان لوگوں پر ظاہر ہو.تَرى أَنْوَارَ الدِّينِ فِي ظُلُمَاتِهَا وَلُمَّاتِهَا كَأَنَّهَا أَرْضُ مَخْزَنِ و اس کی تاریکی میں دین کے نور دیکھتا ہے اور ایسا ہی اس کے اس حادثہ میں جواس پر پڑ رہاوہ ایس ویرانہ ساہوگیا ہے جیسا کہ ویرانہ زمین ہوتی ہے جسکے نیے خزانہ ہو.وَلَيْسَ كُسُوفًا مَاتَرى مِثْلَ عَنْدَمٍ بَلِ احْمَرَّوَجُهُ الشَّمْسِ غَضَبًا عَلَى الدَّنِي اور یہ کسوف نہیں جو دم الاخوین کی طرح تجھے نظر آتا ہے.بلکہ ایک کمینہ پر غصہ کرنے کی وجہ سے سورج کا چہرہ سرخ ہو گیا.وَحُمْرَتُهَا غَيْظٌ تَرَى فِي خَدِّهَا عَلَى جَهَلَاتِ الْقَوْمِ فَانْظُرُ وَامْعِنِ اور اس کی سرخی ایک غصہ ہے جو اس کے رخساروں میں نمو دار ہے.اور یہ غصہ قوم کی بیہودگیوں پر ہے پس دیکھا اور غور سے دیکھ.ظَلامٌ مُّنِيْرٌ يَمْلَأُ الْعَيْنَ قُرَّةَ وَيَسْقِي عِطَاشَ الْحَقِّ كَأْسَ التَّيَقُنِ ایک روشن کرنے والا اندھیرا ہے جو آنکھ کو ٹھنڈک کے ساتھ پر کر دیتا ہے.اور حق کے طالبوں کو یقین کے پیالے پلاتا ہے.وَلَوْ قَبْلَ رُؤْيَتِهِ آنَابَ مُخَالِفِى لَهُدِي إِلَى الْأَسْرَارِ قَبْلَ التَّفَكُنِ اور اگر اس سے پہلے میر امخالف حق کی طرف رجوع کرتا.تو شرمندہ ہونے سے پہلے حقانی بھیدوں کو پالیتا.وَلَكِنَّهُ عَادَى وَقَفَّلَ قَلْبَهُ فَقُلْنَا اهْلِكَنُ فِي جَهْلِكَ الْمُتَمَكِّنِ مگر اس نے حق سے مخالفت کی اور اپنے دل کو مقفل کر دیا.سو ہم نے کہا کہ اپنے مستحکم جہل میں مرجا.
۱۵۱ رَأَيْتُ ذَوِى الارَاءِ لَا يُنْكِرُونَنِي وَذِى لُوْثَةٍ يَعْوِى لِوَجْعِ السَّسَكُنِ میں نے اہل الرائے لوگوں کو دیکھا کہ ہ تو میرا انکارنہیں کرتے.اور ایک نبی آدمی جو عقل کی دولت سے محروم ہے اسی ناداری کے درد سے بھیڑیے کی طرح آواز کر رہا ہے.فَإِن كُنتَ تَبْغِى الله فَاطْلُبُ رِضَاءَهُ وَإِن كُنتَ تَبْغِي السَّحْرَ فِي الْحَجِّ فَامْتَنِ سوا گر تو خدا تعالیٰ کی رضا چاہتا ہے تو اس کی رضا ڈھونڈ.اور اگر تو حج میں قربانی کرنا چاہتا ہے تو منی میں جا.يَقِي خَاطِبُ الدُّنْيَا الدَّنِيَّةِ مَالَهَا وَمَنْ أَزْمَعَ الْعُقْبَى فَلِلَّهِ يَقْتَنِي دنیا نابکار کا طالب دنیا کے مال کونگہ رکھتا ہے.اور جو عاقبت کا قصد کرے وہ عاقبت کے لئے ذخیرہ اکٹھا کرتا ہے.وَقَدْ ظَهَرَ الْحَقُّ الصَّرِيحُ وَنُوْرُهُ فَلَا تَتَّبَعُوا جَهْلًا عَمَايَاتِ ضَيْزَنِي حق صریح اور اس کا نور ظاہر ہو چکا.سو تم اپنی جہالت سے دشمن کی باطل باتوں کی پیروی مت کرو.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۱۸۹ تا ۱۹۱)
۱۵۲ ۱۹ أيْضًا فِي الْحُسُوفِ وَالْكُسُوفِ لِدَعْوَةِ الضَّالِينَ وَالأمْرِ بِالْمَعْرُوفِ چاند گرہن اور سورج گرہن کے بارہ میں ایک قصیدہ گمراہوں کی دعوت اور امر بالمعروف کے لئے ظَهَرَ الْخُسُوفٌ وَفِيهِ نُوْرٌ وَّالْهُدَى خَيْرٌ لَّنَا وَلِخَيْرِنَا أَمْرٌ بَدَا خسوف ظاہر ہو گیا اور اس میں نور اور ہدایت ہے.یہ ہمارے لئے بہتر ہے اور ہماری بھلائی کے لئے ایک امر ظاہر ہوا ہے.هَبَّتْ رِيَاحُ النَّصْرِ مِنْ مَّحْبُوبِنَا مَشْمُوْلَةٌ قَدْ بَرَّدَتْ حَرَّ الْعِدَا مدد کی ہوائیں ہمارے دوست کی طرف سے چلیں.یہ شمالی ہوائیں ہیں جنہوں نے دشمنوں کی گرمی کو ٹھنڈا کر دیا.فِي لَيْلَةٍ قُدَّتْ ثِيَابُ غَمَامِهَا بَرُقُ الرَّوَاعِدِ كَانَ فِيْهَا مُرْجِدَا اس رات میں خسوف ہوا جس کے بادل کے کپڑے پھاڑے گئے.اور بادلوں کی چمک جوان میں تھی وہ دلوں کو ہلا رہی تھی.قَمَرٌ مُّعِيْنُ الصَّادِقِينَ مُبَارَكٌ حَكَمٌ مُّهِينُ الْكَاذِبِينَ تَهَدُّدَا ایک ایسا چاند ہے جو بچوں کی مددکرتا ہے.ہم میں اور ہمارے دشمنوں میں ثالث ہے جو جھوٹوں کو دھمکی دے کر رسوا کر رہا ہے.رَدِفَ الْكُسُوفَ خُسُوقَهُ مِنْ رَّبِّنَا لِيُهِينَ فَتَانًا شَرِيرًا مُفْسِدَا خسوف کے بعد ایک ہی مہینہ میں کسوف آیا.تا کہ خدا تعالیٰ مفسد، شریر فتنہ گر کو رسوا کرے.
۱۵۳ شَمْسُ الضُّحَى بَرَزَتْ بِرُعْبِ مُبَارِزِ اَفَتِلْكَ أَمْ سَيْفٌ مُّبِيدٌ جُرِّدَا سورج ایک رعب ناک شکل میں سپاہیوں کی طرح ظاہر ہوا.کیا یہ سورج ہے یا ایک تلوار ہے جو کھینچی گئی ؟ سَقَطَتْ عَلَى رَأْسِ الْمُخَالِفِ صَخْرَةٌ كَالسَّمْهَرِيَّةِ شَجَّهُ أَوْ كَالْمُدَى مخالف کے سر پر ایک پتھر پڑا.جس نے نیزے کی طرح یا کا ردوں کی طرح اس کے سر کو تو ڑ دیا.إِنَّاصَفَحْنَا عَنْ تَفَاحُشِ قَوْلِهِ قُلْنَا جَهُولٌ قَدْ هَدَى مُتَجَدِّدَا ہم نے اس کی بد گوئی سے اعراض کیا.ہم نے کہا کہ ایک بے وقوف ہے.جوشتاب کاری سے بک رہا ہے.لَكِنْ مُؤيّدُنَا الَّذِي هُوَنَاظِرْ مَاشَاءَ أَنْ يُؤْذِي الْعَبِيطُ مُؤَيَّدَا مگر وہ مؤید جودیکھ رہا ہے.اس نے نہ چاہا جو ایک دروغگو اس کے تائید یافتہ کو دکھ دیوے.نَصْرٌ مِّنَ اللهِ القَرِيبِ بِفَضْلِهِ إِنَّ الْمُهَيْمِـنَ لَا يُؤَخِّرُ مَوْعِدَا یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے مدد ہے جو قریب ہے.خدا تعالیٰ اپنے وعدہ کو پس انداز نہیں کرتا.قُضِيَ النِّزَاعُ وَشَاهِدَانِ تَظَاهَرَا لِيُبَكِّتَ الْمَوْلَى الدَّ وَ أَسْمَدَا فیصلہ ہو گیا اور دو گواہوں نے گواہی دی جو ایک دوسرے کو قوت دیتے ہیں.تا خدا تعالیٰ ایک بڑے جھگڑ الواور متکبر کوملزم کرے.قَمَرٌ كَمِثْلِ حَمَامَةٍ بِدَلَالِهِ شَمْسٌ بِتَبْشِيرٍ تُشَابِهُ هُدَهُدَا چاند اپنے ناز میں کبوتر کی طرح ہے.آفتاب بشارت دینے میں ہد ہد سے مشابہ ہے.قَطَعَاتُهَا تَهْدِى الْقُلُوبَ كَأَنَّهَا زُبُرٌ تُجِدُّ نُقُوشَ شَمْسٍ مُّـ اس کے ٹکڑے دلوں کو ہدایت کرتے ہیں گویا وہ کتا بیں ہیں جو ہمارے آفتاب یعنی رسول اللہ صلعم کے نقشوں کو تازہ کرتے ہیں.أَوْمِثْلُ وَاشِمَةٍ أُسِفَّ نَعُوْرُهَا خَدَّاكَـمَخْدُودٍ وَّ وَجْهَا أَغْيَدَا یا اس عورت نگار بند کی طرح جس کا نقش کرنے کا دھواں.اس رخسار پر ر کا گیاجو بوجہ نشان نقش داغ دار رخسار کی طرح ہواور نرم منہ پر پر کا گیا ہے.يَا أَيُّهَا الْمُتَجَرِّمُونَ بِعُجُلَةٍ حَسَدًا تَجَرَّمَ غَيْمُكُمْ وَ تَقَدَّدَا اے وے لوگو! جو شتاب کاری اور حسد سے باطل الزام لگاتے ہو تمہارا بادل نابود ہو گیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا.مقدا
۱۵۴ كُنَّا نَرَى أَسَفًا تَأَجُلَ يَهْمِكُمْ فَالْيَوْمَ صَبُّ الْمُفْسِدِينَ تَبَدَّدَا ہم افسوس سے تمہارے بزغالوں کی جماعتوں کو دیکھا کرتے تھے.پس آج مفسدوں کی صفیں متفرق ہو گئیں.وَقَدِ اسْتَبَاحَ الْغُولُ جَوْهَرَ عَقْلِهِ حَتَّى انْثَنَى مِنْ أَمِرِهِ مُتَرَدِّدَا اور ایک دیوانے نے اپنے جو ہر عقل کا استیصال کر لیا.یہاں تک کہ وہ اپنے مطلوب کے بارے میں تر قد میں پڑ گیا.إِنَّ السَّعِيدَ يَجِيءُ مُلْتَقِطَ النُّهَى وَلَقِيطَةُ الشَّيْطَانِ يُزْرِى مُلْحِـدَا سعید آدمی عقل حاصل کرنے کے لئے آتا ہے.اور شیطان کا پروردہ ملحدانہ طور پر عیب جوئی کرتارہتا ہے.إِنَّاسَلَخُنَا شَهْرَ رَمَضَانَ الَّذِي فِيهِ الْخُسُوفِ مَعَ الْكُسُوفِ تَفَرَّدَا ہم اس رمضان کے اخیر تک پہنچ گئے.جس کا خسوف اور کسوف بے مثل ہے.الْقَمَرُ سَارِيَةٌ وَّمِثْلُ عَشِيَّةٍ وَالشَّمْسُ عَادٍ مُدْحِنٌ قَطَرُ النَّدَا رمضان کا چاند اس بادل کی طرح ہے جو سر شام آتا ہےاور نیز رات کے بادل کی طرح.اور سورج اس بادل کی طرح ہے جو صبح آتا ہے اور محیط ہوتا ہے.جو بخش کا بادل ہے.هذَا ذَا مِنَ اللهِ الْمُهَيْمِنِ ايَّةٌ لِيُبِيدَ مَنْ تَرَكَ الْهُدَى مُتَعَمِّدًا یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک نشان ہے.تا کہ اس کو ہلاک کرے جو عمدا ہدایت کو چھوڑتا ہے.فَاسْعَوْا زَرَافَاتٍ وَّ وُحْدَانًا لَّهُ مُتَنَدِّمِينَ وَ بَادِرِينَ إِلَى الْهُدَى پس ٹولے ٹولے اور کیلے اکیلے اس کی طرف دوڑو.اور چاہیئے کہ تمہارا دوڑ نا شرمندگی کی حالت میں ہو اور ہدایت کی طرف جلدی قدم اٹھے.ظَهَرَتْ خَطَايَاكُمْ وَ حَصْحَصَ صِدْقُنَا فَابْكُوا كَشَكُلِّي فِي الزَّوَايَا سُجَّدًا تمہاری خطا ظا ہر ہوگئی اور ہمارا پیچ کھل گیا.پس اس عورت کی طرح، جس کا لڑکا مرجاتا ہے گوشوں میں سجدہ کرتے ہوئے آہ ونالہ کرو.صَارَتْ دِيَارُ الْهِنْدِ اَرْضَ ظُهُورِهَا لِيُسَكِّتَ الرَّحْمَنُ غُوْلًا مُّفَنِدَا ہند کی زمین اس نشان کے ظاہر ہونے کا مقام قرار پائی.تا کہ خدا تعالی در ونگو کو ملزم کرے فَأَذِبَّةُ الأَوْهَامِ قُصَّ جَنَاحُهَا رُحُمًا عَلَى قَوْمٍ أَطَاعُوا أَحْمَدَا پس وہموں کی مکھیوں کے پر کاٹ دیئے گئے.اس قوم پر رحم کر کے جنہوں نے نبی صلعم کی فرمانبرداری اختیار کی.
۱۵۵ فَتَجَافَ عَنْ أَيَّامٍ فَيُجِ أَعْوَجِ حِجَجٌ خَلَوْنَ تَغَافُلًا وَّ تَمَرُّدَا پس ٹیڑھے گروہ کے زمانہ سے الگ ہو.وہ برس ایسے ہیں جو تغافل اور سرکشی میں گذر گئے.كَانَتْ شَرِيعَتُنَا كَزَرْعٍ مُّعْجِبِ فِيهَا تَعَرَّتْ مِثْلَ أَزْعَرَ أَرْبَدَا ہماری شریعت ایک تعجب انگیز بھیتی تھی.مگر ان برسوں میں ایسی برہنگی اس کی ظاہر ہوئی جیسے وہ جانور جس پر بال نہ ہوں اور خا کی رنگ ہو.الْعَيْنُ بَاكِيَةٌ عَلَى أَطْلَالِهَا يَارَبِّ فَاعْمُرُ خَرْبَهَا مُتَوَحِدَا آنکھ اس کی آثار عمارت پر رورہی ہے.اے میرے رب ! اب تو ہی اس کے ویرانہ کو پھر آباد کر.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۱۹۱ تا ۱۹۳)
ܪܬܙ عَلَى انَّنِي رَاضِ بِأَنْ أَظْهِرَ الْهُدَى وَأُلْـحَـقَ بِالدَّجَّالِ ظُلْمًا مِّنَ الْعِدَى اور ان سب باتوں کے ساتھ میں راضی ہوں کہ ہدایت کو ظاہر کروں خواہ دشمنوں کے ظلم سے مجھے دجال کے ساتھ ملایا جائے.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۰۱)
۱۵۷ ۲۱ أَيَامَنْ يَّدَّعِي عَقْلًا وَّفَهُما إِلَى مَا تُؤْثِرُونَ وَعْثًا وَّ وَهُمًا اے وہ آدمی جو عقل اور فہم کا دعوی کرتا ہے ! کب تک تو وہم اور پھسلنے کی جگہ کو اختیار کرے.أَتَحْسَبُ نَارَغَضُبِ اللَّهِ رِزْقًا اَتَجْعَلُ سَهُمَ قَهْرِ اللَّهِ سَهُما کیا تو خدا تعالیٰ کے غضب کی آگ کو ایک رزق خیال کرتا ہے.کیا تو خدا تعالیٰ کے قہر کے تیر کو ایک حصہ خیال کرتا ہے.نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۰۲)
۱۵۸ ۲۲ وَكَمْ مِنْ نَّدَامَى اَدَارُوا الْكُتُوسًا وَفِي أَخِرِ الْأَمْرِ شَجُوا الرُّؤْوَسَا اور بہت سے ندیمان شراب ہیں جو آپس میں پیالے پھیرتے تھے اور آخر میں انہوں نے ایک دوسرے کے سرتوڑے.إِلَى مَا تُدَاجِي شَرِيرًا عَمُوسًا فَدَعُ وَاذْكُرَنُ قَمُطَرِيرًا عَبُوسًا کہاں تک تو شریر ظالم سے مدارات کرے گا.سو چھوڑ اور اس دن کو یاد کر جو منحوس اور ترش رو ہے.وَلَا تَخْشَ قَوْمًا يُبِيدُونَ جِسُمًا وَخَفْ قَهُرَ رَبِّ يُبيدُ النُّفُوسَا اور ان لوگوں سے مت ڈر جو جسم کو مارتے ہیں اور اس رب سے ڈر جو جانوں کو ہلاک کرتا ہے.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۰۴)
۱۵۹ ۲۳ قَضَى بَيْنَنَا الْمَوْلَى فَلَا تَعْصِ قَاضِيَا وَاطْفِئْ لَظَى الطَّغْوَى وَفَارِقَ حَاضِيَا خدا تعالیٰ نے ہم میں فیصلہ کر دیا.پس فیصلہ کرنے والے کی نافرمانی مت کر اور زیادتی کے شعلہ کو بجھا اور جولڑائی کی آگ بھڑ کانے والا ہو اس سے جدا ہوجا.وَ وَدْعُ وُجُودَ الظَّالِمِينَ وَجُودَهُمْ وَلَا تَذْكُرَنْ يُسْرًا وَّ عُسُرًا مَّاضِيَا اور ظالموں کے وجود اور ان کی بخشش کو رخصت کر دے یعنی چھوڑ دے اور گزشتہ تنگی فراخی کو یادمت کر.وَغَادِرُ ذَرَا أَهْلِ الْهَوَا وَرِضَاءَ هُمُ وَبَادِرُ إِلَى الرَّحْمَنِ وَاطْلُبُ تَرَاضِيَا اور اہل ہوا کی پناہ اور رضامندی کو چھوڑ دے اور رحمان کی طرف جلد قدم اٹھا اور کوشش کر کہ وہ تجھ سے راضی ہوا ور تو اس سے راضی.وَلَا تَشْظَيَنُ مِثْلَ الشَّـذَا أَوْصَالِحٍ وَكُنْ فِي شَوَارِعِهِ ضَلِيعًا نَاضِيَا اور چلنے سےمت عاری ہوجس کے کی کمی اوروہ گھوڑ جو پی میں انگرکھا ہے اور دا تالے کی راہوں میں ایک مضبوط گوڑا اوراس سے آگے نکلنے والا ہو.وَإِنْ لَّعَنَكَ السُّفَهَاءُ مِنْ طَلَبِ الْهُدَى فَكُنْ فِي مَرَاضِي اللَّهِ بِاللَّعْنِ رَاضِيَا اور اگر سفیہ لوگ بوجہ طلب ہدایت تیرے پر لعنت کریں.سوخدا تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے لعنت پر راضی ہو جا.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۱۲ - ۲۱۳)
17.۲۴ القصيدة بُشْرَى لَكُمْ يَا مَعْشَرَ الْإِخْوَانِ طُوبَى لَكُمْ يَا مَجْمَعَ الْخُلَّانِ تمہیں اے جماعت برادران ! بشارت ہو تمہیں اے جماعت دوستان !مبارک ہو.ظَهَرَتْ بُرُوقَ عِنَايَةِ الْحَنَّان وَبَدَا الصِّرَاطُ لِمَنْ لَهُ الْعَيْنَانِ خدا تعالیٰ کی عنایت کی چمک ظاہر ہوگئی اور جو شخص دو آنکھیں رکھتا ہے اس کے لئے راہ کھل گیا.ـيِّرَانِ بِهَذِهِ الْبُلْدَانِ خُسِفَا بِإِذْنِ اللَّهِ فِي رَمَضَان سورج اور چاند کو ان ملکوں میں باذن اللہ رمضان میں گرہن لگ گیا.وَبِشَارَةٌ مِنْ سَيِّدِ خَيْرِ الْوَرى ظَهَرَتْ مُطَهَّرَةً مِّنَ الْادْرَانِ اور ایک بشارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسے پاک طور پر ظاہر ہوگئی کہ کوئی میل اس کے ساتھ نہیں.وَلَهَا كَصَاعِقَةِ السَّمَاءِ مَهَابَةٌ وَتَشَنُّرٌ كَتَشَذَّرِ الْفُرْسَانِ اور ان میں صاعقہ کی طرح ایک ہیبت ہے اور سواروں کی طرح ایک رعب ناک گردن کشی ہے.الْيَومَ يَوْمٌ فِيهِ حَصْحَصَ صِدَقْنَا قَدْ مَاتَ كُلُّ مُكَذِّبِ فَتَانِ آج وہ دن ہے جس میں ہمارا صدق ظاہر ہو گیا اور ہر یک مکذب فتنہ انگیز مر گیا.
ད་་ الْيَوْمَ يَبْكِي كُلُّ اَهْلِ بَصِيرَةٍ مُتَذَكِّرًا لِمَرَاحِمَ الرَّحْمَانِ آج ہر یک اہل بصیرت رورہا ہے اور رونے کا سبب خدا تعالیٰ کی رحمتوں کو یاد کرنا ہے.وَمُصَدِّقًا أَنْوَارَ نَبَأَ نَبِيِّنَا وَمُعَلِّمًا لِمَوَاهِبِ الْمَنَّانِ اور دوسرے یہ سبب کہ رونے والے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی کو تصدیق کرتے ہیں.اور بخشائش محسن حقیقی کی عظمت کا تصور کر رہے ہیں.الْيَوْمَ كُلُّ مُبَايِعِ ذِى قَطْنَةٍ ازْدَادَ إِيْمَانًا عَلَى إِيْمَـانِ آج ہر یک دانا بیعت کرنے والا اپنے ایمان میں ایسا زیادہ ہو گیا کہ گو یا یا ایمان پایا.الْيَوْمَ مَنْ عَادَى رَأَى خُسْرَانَهُ وَالْتَاحَ مَقْعَدَهُ مِنَ النِّيرَانِ آج ہر یک دشمن نے اپنا نقصان دیکھ لیا اور اس کا آگ میں ٹھکانا ہونا ظاہر ہو گیا.أَليَوْمَ كُلُّ مُوَافِقٍ ذِى قُرُبَةٍ قَدْ شَدَّ رَبْطَ جَنَانِهِ بِجَنَانِي آج ہر یک موافق ذی قربت نے اپنے دل کا ربط میرے دل سے زیادہ کر لیا.ظَهَرَتْ كَمِثْلِ الشَّمْسِ حُجَّةُ صِدْقِنَا اَوْ كَالْخُيُولِ الصَّافِنَاتِ بِشَأْنِ آفتاب کی طرح ہمارے صدق کی حجت ظاہر ہوگی یا اپنی شان میں ان گھوڑوں کی طرح جب قدم کے مقابل پر ان کا قدم پڑتا ہے.مَاتَ الْعِدَا بَتَفَكُنِ وَتَنَدُّمِ وَالْحَقُّ بَانَ كَصَارِمِ عُرْيَانِ دشمن شرمندگی اور ندامت سے مر گئے اور حق ایسا کھل گیا جیسا کہ نگی تلوار.اللَّهُ أَكْبَرُ كَيْفَ أَبدى آيَةً كَشَفَ الْغِطَاءَ بِإِنَارَةِ الْبُرْهَانِ کیا ہی بزرگ خدا ہے کیونکر اس نے نشان کو ظاہر کیا بر ہان کو روشن کر کے پردہ کوکھول دیا.هَلْ كَانَ هَذَا فِعْلَ رَبِّ قَادِرٍ أَمْ هَلْ تَرَاهُ مَكَائِدَ الْإِنْسَانِ کیا یہ خدا تعالیٰ کا فعل ہے یا تو اس کو انسان کا فریب سمجھتا ہے؟ هذَا نُجُومُ أَوْ مِنَ الْجَفْرِ الَّذِي فَكَرْتَ فِيْهِ كَمُفْتَرٍ فَتَانِ کیا یہ نجوم ہے یا وہ جفر ہے جس میں تو نے مفتر یوں فتنہ انگیزوں کی طرح فکر سے کام لیا ہے.
۱۶۲ فَارْجِعُ إِلَى الْحَقِّ الَّذِى أَخْزَى الْعِدَا وَاهَانَ كُلَّ مُكَفِّرِ لَعَانِ سواس خدا کی طرف رجوع کر جس نے دشمنوں کو رسوا کیا اور ہر ایک کافر ٹھہرانے والے لعنت کرنے والے کو بے عزت کر دیا.الْيَوْمَ بَعْدَ مُرُورِ شَهْرِ صِيَامِنَا عِيدٌ لَّا قَوَامٍ لَنَا عِيدَانِ آج رمضان کے گزرنے کے بعد اور لوگوں کے لئے ایک عید ہے اور ہمارے لئے دو عید ہیں.الْيَوْمَ يَوْمٌ طَيِّبٌ ومُبَارَكَ يُخْزِي بِايَتِهِ ذَوِى الطُّغْيَانِ آج دن پاک اور مبارک ہے اپنے نشانوں کے ساتھ رسوا کر رہا ہے سرکشوں کو.مَنْ حَارَبَ الْمَقْبُولَ حَارَبَ رَبَّهُ فَهَوى شَقَّا فِي هُوَّةِ الْخُسْرَان جس نے مقبول سے جنگ کیا اس نے اپنے رب سے جنگ کیا سو وہ بدبختی سے زیاں کاری کے گڑھے میں گرا.مَنْ كَانَ فِي حِفْظِ الْإِلَهِ وَعَوْنِهِ مَنْ يُهْلِكَنُهُ وَإِنْ سَعَى الثَّقَلَانِ جو شخص خدا تعالیٰ کی حفاظت اور مدد میں ہو اس کو کون ہلاک کر سکتا ہے اگر چہ جن وانس کوشش کریں.كِيدُوا جَمِيعًا كُلُّكُمْ لِإِهَانَتِى ثُمَّ انْظُرُوا إِكْرَامَ مَنْ صَافَانِي تم سب مل کر میری اہانت کے لئے کوشش کرو پھر دیکھو کہ کیونکرمجھے وہ بزرگی دیتا ہے جس نے مجھے اپنی دوستی کے لئے خالص کیا ہے.قُوْمُوا لِتَحْقِيرِى بِعَزْمٍ وَاحِدٍ ثُمَّ انْظُرُوا اعْظَامَ مَنْ وَالَانِى تم میرے حقیر کرنے کے لئے ہی قصد کے ساتھ اٹھ کھڑے ہو پھر دیکھو کہ کیونکر وہ مجھے عزت بخشتا ہے جس نے مجھے دوست پکڑا ہے.كُونُوا كَذِنْبِ ثُمَّ صُولُوا بِالْمُدَى ثُمَّ انْظُرُوا اقْدَامَ مَنْ نَّـاجَـانِـي تم بھیڑیے ہو جاؤ پھر کا ردوں کے ساتھ حملہ کرو پھر دیکھو کہ کیونکر وہ میدان میں آتا ہے جو میرا ہمراز ہے.هَلْ يَسْتَوِى أَهْلُ السَّعَادَةِ وَالشَّقَا أَفَأَنْتَ أَعْمَى اَوْ اَخُ الشَّيْطَانِ کیا سعید اور بد بخت برابر ہوسکتا ہے کیا تو اندھا ہے یا شیطان کا بھائی؟ الْوَقْتُ يَدْعُو مُصْلِحًا وَّ مُجَدِّدًا فَارُنُوا بِنَظَرِ طَاهِرٍ وَّ جَنَانِ وقت ایک مصلح ار مجد دکو بلا رہا ہے سوتم پاک نظر اور پاک دل کے ساتھ دیکھو.
۱۶۳ أَتَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُخْلِفُ وَعْدَهُ أَفَأَنْتَ تُنْكِرُ مَوْعِدَ الْفُرْقَانِ کیا تو گمان کرتا ہے کہ خدا تعالیٰ اپنے وعدہ کو پورا نہیں کرے گا کیا تو فرقان کے وعدہ سے انکار کرتا ہے؟ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتْرُكُوا طُرُق الأبَا كُونُوا لِوَجْهِ اللَّهِ مِنْ أَعْوَانِي اے لوگو! سرکشی کی راہوں کو چھوڑ دو اور خالصتنا للہ میرے انصار میں سے بن جاؤ.يَا أَيُّهَا الْعَادُونَ فِي جَهَلَاتِهِمْ تُوْبُوا مِنَ الْإِفْسَادِ وَالطَّغْيَانِ اے وے لوگو جو باطل باتوں میں حد سے گزر گئے ہو! فساد اور بے اعتدالی سے تو بہ کرو.لَا تُغْضِبُوا الْمَوْلَى وَتُوبُوا وَاتَّقُوا وَكَخَائِفِ خِرُّوا عَلَى الْأَذْقَانِ اپنے مولیٰ کو غصہ مت دلاؤ اور تو بہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو اور ڈرنے والوں کی طرح اپنی ٹھوڑیوں پر گرو.أَلْقَمَرُ يَهْدِيكُمُ إِلى نُورِ الْهُدَى وَالشَّمْسُ تَدْعُوكُمْ إِلَى الْإِيْمَانِ چاند تمہیں ہدایت کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور سورج تمہیں ایمان کی طرف بلا رہا ہے.ظَهَرَتْ لَكُمُ ايَاتُ خَلَّاقِ الْوَرَى فِى مُلْكِكُمْ لِمُوَّيَّدِ سُبْحَانِى تمہارے فائدہ کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے نشان ظاہر ہو گئے وہ تمہارے ہی ملک میں مؤید سبحانی کے لئے ظاہر ہوئے.هَلْ هَذِهِ مِنْ قِسْمِ عَمَلٍ مُنَجِّمٍ اَوْايَةٌ عُظمى عَظِيمُ الشَّأْن کیا یہ کسی نجومی کا کام ہے یا خدا تعالیٰ کا ایک عظیم الشان نشان ہے؟ هذَا حَدِيث مِنْ نَّبِيِّ مُصْطَفَى كَهْفِ الْأَنَامِ وَسَيِّدِ الشُّجُعَـانِ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے پناہ خلقت کی اور سردار بہادروں کا.جَلَتِ الْفُتُوحُ وَبَانَ صِدْقُ كَلَامِنَا وَتَبَيَّنَتْ طُرُقُ الْهُدَى وَمَكَانِي فتوح ظاہر ہوگئی اور ہماری کلام کا صدق کھل گیا اور ہدایت کے رستے اور میرا مرتبہ نمودار ہو گیا.اَفَبَعْدَ مَا كُشِفَ الْغِطَا بَقِيَ الْإِبَا وَيُلٌ لِمُجْتَرِءٍ مُّصِرٍ جَانِى کیا پردہ کھلنے کے بعد پھر سرکشی باقی رہ گئی اس شک پر واویلا ہے جو گستاغ اصرار کرنے والا گنہگار ہو.
۱۶۴ مَا كَانَ قَطُّ وَلَا يَكُونُ كَمِثْلِهِ شَهُرٌ بِهَذَا الْوَصْفِ فِي الْأَزْمَانِ اس مہینے کی طرح نہ ہوا اور نہ کبھی ہو گا.اس صفت کا مہینہ کسی زمانہ میں نہیں پایا جاتا.شَهِدَتْ يَدُ الْمَوْلى فَهَلْ مِنْكُمْ فَتًى يُبْدِى الْمَحَبَّةَ بَعْدَ مَا عَادَانِي خدا تعالیٰ کے ہاتھ نے گواہی دے دی پس کیا کوئی مرد ہے جو عداوت کے بعد محبت کو ظاہر کرے؟ وَأَرَادَ رَبِّي أَنْ يُرِى آيَاتِهِ وَيُمَزِّقُ الدَّجَّالَ ذَا الْهَذَيَانِ اور میرے رب نے ارادہ فرمایا ہے جو اپنے نشانوں کو ظاہر کرے اور دقبال فضول گو کوٹکڑے ٹکڑے کر دے.إِنِّي أَرى كَالْمَيِّتِ مَنْ أَذَانِى لَا تَسْمَعَنُ أَصْوَاتَهُ اذَانِـي جس نے مجھے دکھ دیا میں اس کو مردے کی طرح دیکھ رہا ہوں اور میرے کان اس کی آواز نہیں سنتے.هذَا زَمَانٌ قَدْ سَمِعْتُمْ ذِكْرَهُ مِنْ خَيْرِ خَلْقِ اللَّهِ وَالْقُرانِ یہ وہ زمانہ ہے جس کا تم ذکر سن چکے ہو.کس سے؟ رسول اللہ ﷺ سے اور قرآن سے.مَنْ فَاتَهُ هذَا الزَّمَانُ فَقَدْ هَوى وَاخْتَارَ جَهْلًا وَّادِيَ الْخِذَلَان جس کا یہ زمانہ فوت ہو گیا پس وہ نیچے گرا اور اپنی جہالت سے وادی خذلان کو اس نے پسند کر لیا.كُم مِّنْ عَدُوٌّ يَشْتِمُونَ تَعَصُّبًا وَيَرَوْنَ آيَاتِي وَنُورَ بَيَانِي بہت ایسے دشمن ہیں کہ محض تعصب سے گالیاں نکالتے ہیں اور میرے نشان اور میرے بیان کا نور د یکھتے ہیں.وَخَيَالُهُمْ يَطْفُو كَحُوتٍ مَيِّتٍ لَا يَنظُرُونَ مَوَاقِعَ الْإِمْعَانِ اور ان کا خیال مردہ مچھلی کی طرح تیرتا ہے غور کے موقعوں کو وہ نہیں دیکھتے.شَهِدَتْ لَهُمْ شَمْسُ السَّمَاءِ وَمِثْلُهَا قَمَرٌ فَيَرْتَابُونَ بَعْدَ عِيَان ان کے لئے آسمان کے سورج نے گواہی دی اور ایسا ہی چاند نے پس بعد مشاہدے کے شک کرتے ہیں.خَرَجُوا مِنَ التَّقْوَى وَتَرَكُوا طُرُقَهُ بِوَسَاوِسِ دَخَلَتْ مِنَ الشَّيْطَانِ تقویٰ سے خارج ہو گئے اور تقویٰ کی راہ چھوڑ دی باعث ان وسوسوں کے جو شیطان کی طرف سے اس میں داخل ہوئے.
ܬܪܙ يَامُكْفِرِى اَهْلَ السَّعَادَةِ وَالْهُدَى الْيَوْمَ أُنْزِلْتُمْ بِدَارِهَوَانِ اے وے لوگو جو اہل سعادت کو کا فرٹھہراتے ہو آج تم ذلت کے گھر میں اتارے گئے.تُوبُوا مِنَ الْهَفَوَاتِ يُغْفَرُ ذَنْبُكُمُ وَاللَّهُ بَر وَاسِعُ الغُفْرَانِ اپنی لغزشوں سے تو بہ کرو تا تمہارے گناہ بخشے جاویں اور خدا تعالیٰ نکو کار وسیع المغفرت ہے.قَدْ جَاءَ مَهْدِيكُمْ وَظَهَرَتْ آيَةٌ فَاسْعَوْا بِصِدْقِ الْقَلْبِ يَا فَتَياني تمہارا مہدی آ گیا اور نشان ظاہر ہو گیا سواے میرے جوانو! دلی صدق سے کوشش کرو.عِنْدِي شَهَادَاتٌ فَهَلْ مِنْ مُّؤْمِنٍ نُوْرٌيَّرَى الدَّانِـي فَهَلْ مِنْ دَانِي میرے پاس گواہیاں ہیں پس کوئی ایمان لانے والا ہے؟ ایک نور ہے جو نز دیک آنے والا اس کو دیکھتا ہے پس کیا کوئی نزدیک آنے والا ہے؟ ظَهَرَتْ شَهَادَاتٌ فَبَعْدَ ظُهُورِهَا مَاعُذْرُكُمْ فِي حَضْرَةِ السُّلْطَانِ گواہیاں ظاہر ہوگئیں سو ان کے ظہور کے بعد اللہ تعالیٰ کی جناب میں کیا عذر کرو گے.هذَا أَوَانُ النَّصْرِ مِنْ رَّبِّ السَّمَا ذِى مُصْمِيَاتٍ مُوبِقِ الْفَتَانِ یہ رب السماء کی طرف سے مدد کا وقت ہے جس کے تیر خطا نہیں کرتے اور فتنہ انگیز کو بلاک کرتا ہے.نَزَلَتْ مَلَائِكَةُ السَّمَاءِ لِنَصْرِنَا رُعِبَ الْعِدَا مِنْ عَسْكَرٍ رُّوحَانِـي ہماری مدد کے لئے آسمان سے فرشتے اتر آئے.لشکر روحانی سے دشمن ڈر گئے.دَخَلَتْ بُرُوقُ الدِّيْنِ فِي اَرْضِ الْعِدَى وَبَدَا الْهُدَى كَالدُّرَرِ فِي اللَّمُعَانِ دین کی روشنی دشمنوں کی زمین میں داخل ہوگئی اور ہدایت چمکنے والے موتیوں کی طرح ظاہر ہوگئی.اَفَتَرْقُبُوْنَ كَظَالِمَيْنَ جَهَالَةً رَجُلًا حَرِيصَ السَّفْكِ وَالْإِثْخَانِ کیا تم ظالموں کی طرح محض اپنی جہالت سے ایسے آدمی کی انتظار کرتے ہو جوخونریزی کا حریص اور بہت خونریز ہو.لَسْتُمْ بِأَهْلِ لِلْمَعَارِفِ وَالْهُدَى فَتَلَا عَبُوا بِالدِّينِ كَالصِّبْيَانِ تم اس بات کے اہل نہیں ہو جو معارف اور ہدایت تمہیں معلوم ہوسو بچوں کی طرح دین کے ساتھ کھیلتے ہو.
۱۶۶ لَا تَعْرِفُوْنَ نِكَاتَ صُحُفِ الهِنَا تَتْلُونَ الْفَاظًا بِغَيْرِ مَعَانِي تم ہمارے خدا کے صحیفوں میں جو معارف ہیں ان کو پہچانتے نہیں اور الفاظ کو بغیر معانی کے پڑھتے ہو.قَدْ جِئْتُكُمْ مِثْلَ ابْنِ مَرْيَمَ غُرُبَةً حَقٌّ وَ رَبِّي يَسْمَعَنُ وَيَرَانِي میں ابن مریم کی طرح غریب ہو کر تمہارے پاس آیا ہوں یہ حق ہے اور میرا رب سنتا ہے اور دیکھ رہا ہے.السَّيْفُ أَنْفَاسِي وَرُمُحِي كَلِمَتِى مَا جِئْتُكُمْ كَمُحَارِبِ بِسِنَانِ میری انفاس میری تلوار ہیں اور میرے کلمات میرے نیزے ہیں اور میں جنگجو کی طرح نیزہ کے ساتھ نہیں آیا.حَقٌّ فَلَا يَسَعُ الْوَرى إِنْكَارُهُ فَاتُرُكَ مِرَاءَ الْجَهْلِ وَالْكُفْرَان یہی سچ ہے پس انکار پیش نہیں جاسکتا سو جہالت اور ناسپاسی کی لڑائی کو چھوڑ دے.يَا طَالِبَ الرَّحْمَنِ ذِي الْإِحْسَانِ قُمْ وَالِهَا وَاطْلُبُهُ كَالظَّمُان اے خدائے ذوالاحسان کے طلب کرنے والے ! شیفتہ کی طرح اٹھ اور پیاسے کی طرح اس کو ڈھونڈ.بَادِرُ إِلَيَّ سَأُخْبِرَنَّكَ مُشْفِقًا عَنْ ذلِكَ الْوَجْهِ الَّذِي أَصْبَانِي میری طرف دوڑ کہ میں تجھے شفقت کی راہ سے خبر دوں گا اس منہ سے جس نے مجھے اپنی طرف کھینچا.أَحْرِقْ قَرَاطِيْسَ الْبَغَاوَةِ وَالإِبَا وَارْكَنُ إِلَى الْإِيْقَانِ وَالْإِذْعَانِ بغاوت اور سرکشی کے کاغذات جلادے اور یقین کی طرف جھک جا.أُعْطِيتُ نُورًا مِّنْ ذُكَاءِ مُهَيْمِنِى لِأنيرَ وَجْهَ الْبَرِّ وَ الْعُمْرَانِ مجھے اپنے خدا کے آفتاب سے ایک نور ملا ہے تا کہ میں جنگلوں اور آبادیوں کو روشن کروں.بَارَزْتُ لِلّهِ الْمُهَيْمِن غَيْرَةً اَدْعُوعَدُوَّ الدِّينِ فِي الْمَيْدَانِ میں اللہ تعالیٰ کے لئے غیرت کی راہ سے میدان میں نکلا ہوں اور دشمن دین کو میدان میں بلاتا ہوں.وَاللَّهِ اِنّى اَوَّلُ الشُّجُعَانِ وَسَتَعُرِفَنَّ إِذَا الْتَقَى الْجَمْعَانِ اور بخدا میں سب بہادروں سے پہلے ہوں اور عنقریب تجھے معلوم ہو گا جب دونوں لشکر ملیں گے.
۱۶۷ مَنْ كَانَ خَصْمِي كَانَ رَبِّي خَصْمَهُ قَدْ بَارَزَ الْمَوْلَى لِمَنْ بَارَانِي جو شخص میرا دشمن ہو خدا تعالیٰ اس کا دشمن ہو گا، خدا اس کے مقابلہ پر نکلا جس نے میر امقابلہ کیا.إِنِّي رَأَيْتُ يَدَالْمُهَيْمِنِ حَافِظِي وَمُـويـدِى فِي سَائِرِ الْأَحْيَانِ میں نے خدا کا ہاتھ اپنا محافظ دیکھا اور ہر ایک وقت میں اپنا مؤید پایا.مِنْ فَضْلِهِ إِنِّى كَتَبَتُ مَعَارِفًا اَدْخَلْتُ بَحْرَ الْعِلْمِ فِي الْكِيْزَانِ اس کے فضل سے ہے جو میں نے معارف لکھے اور علم کا در یا کوزہ میں داخل کر دیا.يَا قَوْمِ فِي رَمَضَانَ ظَهَرَتْ ايُتِى مِنْ رَّبِّنَـا الرَّحْمَنِ وَالدَّيَّانِ اے میری قوم! میرانشان رمضان میں ظاہر ہوا خدائے رحمان اور جزا د ہندہ سے.فَاقْرَءُ إِذَا مَا شِئْتَ أَيَةَ رَبِّنَا خَسَفَ الْقَمَرُ ، وَتَجَافَ عَنْ عُدْوَانِ پس اگر تو چاہے تو ہمارے رب کی آیت کو پڑھ اور وہ آیت یہ ہے خَسَفَ الْقَمَرُ اور ظلم سے الگ ہو جا.ثُمَّ الْحَدِيثَ حَدِيثُ الِ مُحَمَّدٍ شَرُحٌ لِّمَا يُتْلَى مِنَ الْفُرْقَانِ پھر حدیث حدیث آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآن شریف کی آیات کی شرح میں.هذَا كَلَامُ نَبِيِّنَا وَحَبِيْنَا فَافُرُعُ إِلَيْهِ وَخَلَّ ذِكْرَادَانِي یہ ہمارے نبی اور حبیب کا کلام ہے پس اس کی طرف متوجہ ہو اور ادنیٰ لوگوں کا ذکر چھوڑ دے.هذَا أَشَدُّ عَلَى الْعِدَا وَجُمُوْعِهِمْ مِنْ وَقُعِ سَيْفِ قَاطِعٍ وَسِنَانِ یہ پیشگوئی دشمنوں پر بہت سخت ہے.تلوار اور نیزہ سے بھی زیادہ سخت.وَالْحُرُّ بَعْدَ ثُبُوْتِ اَمْرِقَاطِعٍ يُهدَى وَلَا يَــصْـغَـــى إِلَى بُهْتَانِ اور ایک آزاد آدمی ثبوت قطعی کے بعد ہدایت دیا جاتا ہے اور بہتان کی طرف کان نہیں دھرتا.لَا تُعْرِضُوا عَنِّى وَكَيْفَ صُدُودُكُمْ عَنْ مُّرْسَلِ يَهْدِى إِلَى الْفُرْقَانِ تم مجھ سے اعراض مت کرو اور کیونکر تم ایسے بھیجے ہوئے سے کنارہ کش ہوتے ہو جو فرقان کی طرف ہدایت دیتا ہے.
۱۶۸ مَاجَاءَ نِي قَوْمِي شَقًّا وَّ تَبَاعَدُوا فَتَرَكْتُهُمْ مَّعَ لَوْعَةِ الْهَجْرَان میری قوم بوجہ بد بختی کے میرے پاس نہیں آئی اور دور ہوگئی پس میں نے باوجود سوزش جدائی انہیں چھوڑ دیا.إِنِّي رَأَيْتُ بِهِجُرِ قَوْمٍ فَارَقُوا حَالًا كَحَالَةِ مُرْسَلٍ صِنْعَانِي میں نے اس قوم کی جدائی میں جو جدا ہوگئی وہ حالت دیکھی جو یعقوب علیہ السلام کی حالت سے مشابہ ہے.وَسَأَلْتُ رَبِّي فَاسْتَجَابَ لِيَ الدُّعَا فَرَجَعْتُ مَجْلُوا مِّنَ الْأَحْزَانِ اور میں نے اپنے رب سے سوال کیا اور اس نے میری دعا قبول کی پس میں غموں سے نجات یافتہ ہو گیا.إِنَّ الْعِدَا لَا يَفْهَمُونَ مَعَارِفِي وَيُكَذِّبُونَ الْحَقَّ كَالنَّشْوَان دشمن میرے معارف کو نہیں سمجھتے اور مستوں کی طرح حق کی تکذیب کر رہے ہیں.لَا يَنْظُرُوْنَ تَدَبُّرًا وَتَفَكُرًا وَتَا بَّـطُوا الْأَوْهَامَ كَالْأَوْثَانِ اور تدبر اور تفکر سے نہیں سوچتے اور وہموں کو بتوں کی طرح اپنی بغل میں رکھتے ہیں.إِنَّ العُقُولَ عَلَى النُّقُولِ شَوَاهِدٌ تَحْتَاجُ أَثْقَالُ إِلَى مِيزَانِ عقلیں نقلوں پر گواہ ہیں بوجھ میزان کے محتاج ہوتے ہیں.إِنَّ النُّهى مَلَكَتْ يَدَاهُ قُلُوبَنَا وَ نَرى بَرِيقَ الْحَقِّ بِالْبُرْهَان عقل کے دونوں ہاتھ ہمارے دلوں کے مالک ہیں اور حق کی روشنی ہم برہان سے ہی دیکھتے ہیں.اِنَّ الْعِدَا يَئِسُوا إِذَا كُشِفَ الْهُدَى فَالْيَوْمَ لَيْسَ لَهُمْ بِذَاكَ يَدَانِ دشمن نومید ہو گئے جب کہ ہدایت کھل گئی پس آج ان کو اس کے ساتھ مقابلہ کے ہاتھ نہیں.يَا لَاعِنِى خَفْ قَهُرَ رَبِّ قَادِرٍ وَاللَّهِ إِنِّي مُسْلِمٌ دُوشَانِ اے میرے لعنت کرنے والے ! خدا تعالیٰ کے قہر سے ڈر.اور بخدا میں ایک مسلمان ذی شان ہوں.وَاللَّهِ إِنِّى صَادِق لَا كَاذِبٌ شَهِدَتْ سَمَاءُ اللَّهِ وَالْمَلَوَانِ اور بخدا میں صادق ہوں نہ کا ذب آسمان اور رات دن نے گواہی دے دی.
۱۶۹ وَدَّعْتُ أَهْوَائِي لِحُبِّ مُهَيْمِنِى وَتَرَكْتُ دُنْيَاكُمْ بِعَطْفِ عِنَانِي حرص و ہوا کو میں نے خدا تعالیٰ کے لئے رخصت کر دیا اور تمہاری دنیا کو چھوڑا اور اس سے منہ پھیر لیا.وَتَعَلَّقَتْ نَفْسِي بِحَضْرَةِ مَلْجَأَى وَتَبَرَّءَ تْ مِنْ كُلِّ نَشَبٍ فَانِي اور میر انس حضرت پروردگار سے تعلق پکڑ گیا اور ہر ایک مال فانی سے بیزار ہو گیا.لَا تَعْجَلُوا وَتَفَكَّرُوا وَتَدَبَّرُوا وَالْعَقْلُ كُلَّ الْعَقْلِ فِي الْإِمْعَانِ مت جلدی کرو اور فکر کرو اور سوچو اور تمام عقل غور کرنے میں ہے.إِن كُنتَ لَا تَبْغِى الهُدَى وَتُكَذِّبُ فَاضِرَّنِي بِجَوَارِحِ وَّ لِسَانِ اور اگر تو ہدایت کو قبول نہیں کرتا اور تکذیب کرتا ہے سو مجھے اپنے ہاتھ پیر اور زبان سے دکھ پہنچا.وَالْعَنُ وَلَعْنُ الصَّادِقِينَ وَسَبُّهُمْ مُتَوَارَتْ مِّنْ قَادِمِ الْأَزْمَانِ اور لعنت کرتارہ اور بچوں کو لعنت کرنا قدیم زمانہ سے لوگوں کا ورثہ چلا آیا ہے.لَنْ تُعْجِرُوا بِمَكَائِدِ رَبَّ السَّمَا لِلَّهِ سُلْطَانُ عَلَى السُّطَان تم ہر گز اپنے فریبوں سے خدا تعالیٰ کو عاجز نہیں کر سکتے خدا تعالیٰ کا تسلط ہر یک تسلط پر غالب ہے.أنْظُرُ ذُكَاءَ ثُمَّ قَمَرًا مُّنْصِفًا هَذَان لِلْكَذَّابِ يَنْخَسِفَان؟ سورج اور چاند کو منصف ہونے کی حالت میں دیکھ.کیا ان دونوں کو ایک کذاب کے لئے گرہن لگا ؟ يَا لَا عِنِى خَفْ قَهُرَ رَبِّ شَاهِدٍ وَيُرِيْكَ آيَاتٍ مِّنَ الْإِحْسَان اے میرے لعنت کرنے والے ! خدا تعالیٰ سے جو گواہ ہے خوف کر اور وہ تجھے اپنے نشان دکھاتا ہے.قَمَرُ الْقَدِيرِ وَشَمْسُهُ بِقَضَاءِهِ خُسِفَاوَاَنْتَ تَصُولُ كَالسِّرْحَانِ چاند اور سورج کو گرہن لگا.اور تو ابھی بھیٹرئیے کی طرح حملہ کر رہا ہے.لِلَّهِ آيَاتٌ يُرِيْهَا بَعْدَهَا هذان قَدْ جَاءكَ كَالْعُنْوَان ان دونوں کسوفوں کے بعد خدا تعالیٰ کے اور بھی نشان ہیں یہ دونوں عنوان کی طرح ظاہر ہوئے ہیں.
۱۷۰ هذَا مِنَ اللَّهِ الْكَرِيمِ الْمُحْسِنِ فَاسْتَيْقِظُوْا مِنْ رَقَدَةِ الْعِصْيَانِ یہ خدائے کریم محسن کی طرف سے ہے سوتم نافرمانی کی نیند سے بیدار ہو جاؤ.مَنْ كَانَ فِي بِمُرِ الشَّقَا مُتَهَافِتًا لَا يُنصَرَنُ بَلْ يُهْلَكَنُ كَالْعَانِي جو شخص بد بختی کے کنوئیں میں گرنے والا ہو اس کو مد نہیں دی جاوے گی بلکہ وہ قیدی کی طرح مرے گا.لَا تَحْسَبُوا بَرَّ الْفَسَادِ حَدِيقَةً عَذْبَ الْمَوَارِدِ مُثْمِرَ الْأَغْصَانِ تم ایسے باغ کو فساد کا جنگل مت خیال کرو جس کا میٹھا پانی اور شاخیں پھلدار ہیں.لَا تَظْلِمُوا لَا تَعْتَدُوا لَا تَجْرَءُ وُا وَتَبَاعَدُوا عَنْ ذَالِكَ اللَّهَبَانِ ظلم مت کرو نتجاوز مت کرو دلیری مت کرو اور اس لہبان سے دور رہو.لَا تُكْفِرُوا يَا قَوْمِ نَاصِرَ دِينِكُمْ وَاخْشُوا الْمَلِيْكَ وَ سَاعَةَ اللُّقْيَانِ اے میری قوم دین کے حامی کو کا فرمت ٹھہراؤ اور اس حقیقی بادشاہ سے ڈرو اور نیز ملاقات کے دن سے.قَدْ جِئْتُكُمْ يَا قَوْمِ مِنْ رَّبِّ الْوَرَى بُشْرَى لِتَوَّابِ إِذَا لَاقَانِـي اے میری قوم! میں تمہاری طرف خدا تعالیٰ کی طرف سے آیا ہوں اس تو بہ کرنے والے کو خوشخبری ہو جب وہ مجھ سے ملے.أُرْسِلْتُ مِنْ رَّبِّ إِلَّا نَامِ فَجِئْتُكُمْ فَاسْعَوْا إِلَى بُسْتَانِهِ الرَّيَّانِ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے بھیجا گیا.پس تمہاری طرف آیا.پس خدا تعالیٰ کے تر و تازہ باغ کی طرف دوڑو.هذَا مَقَامُ الشُّكْرِ إِنَّ مُغِيْتَكُمْ قَدْ خَصَّكُمْ بِعِنَايَةٍ وَحَنَانِ یہ شکر کا مقام ہے جو تمہارے فریا درس نے تم کو عنایت اور مہربانی کے ساتھ کے ساتھ خاص کر دیا.يَا قَوْمِ قُوْمُوا طَاعَةً لِّإِمَامِكُمْ وَتَبَاعَدُوا مِنْ مُعْتَدٍ لَّعَانِ اے میری قوم اپنے امام کے لئے فرمانبردار بن کر کھڑے ہو جاؤ اور اس شخص سے دور ہوجو حد سے تجاوز کرنے والا اورلعنت کرنے والا ہے.قَدْ جَاءَ يَوْمُ اللَّهِ فَارُنُوا وَاتَّقُوا وَتَسَبَّرُوا بِمَلَاحِفِ الْإِيْمَانِ خدا کا دن آیا ہے سوسو چو اور ڈرو اور ایمان کی چادروں سے اپنی پردہ پوشی کر لو.
لَا يُلُهكُمْ عُوَلٌ دَنِيٌّ مُفْسِدٌ عَنْ رَّبِّكُمُ يَا مَعْشَرَ الْحُدَثَانِ تمہیں کوئی مفسد کمینہ اپنے رب سے مت رو کے اے نوعمر لوگو! قَدْ قُلْتُ مُرْتَجِلًا فَجَاءَتْ هَذِهِ كَالدُّرَرِ أَوْ كَسَبِيكَةِ الْعِقْيَانِ میں نے یہ قصیدہ جلدی سے کہا ہے اور یہ قصیدہ موتی کی طرح ہے یا اس سونے کی طرح جو کٹھالی سے نکلتا ہے.مَاقُلْتُهَا مِنْ قُوَّتِي لَكِنَّهَا دُرَرٌ مِّنَ الْمَوْلَى وَنَظْمُ بَنَانِي میں نے اس کو اپنی قوت سے نہیں کہا مگر وہ موتی خدا تعالیٰ سے ہیں اور میرے ہاتھوں نے پروئے ہیں.يَارَبِّ بَارِكُهَا بِوَجُهِ مُحَمَّدٍ رَيْقُ الْكِرَامِ وَنُخْبَةُ الاعْيَانِ اے خدا! محمد کے منہ کے لئے اس میں برکت ڈال جو سب کریموں سے افضل اور برگزیدوں سے برگزیدہ ہے.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۱۷ تا ۲۲۷)
۱۷۲ ۲۵ الْقَصْدَةُ قصیده قَدْ جَاءَ يَوْمُ اللَّهِ يَوْمٌ أَطْيَبُ بُشْرَى لِذِي رُشْدِ يَقُومُ وَيَطْلُبُ خدا کا دن آ گیا جو پاک دن ہے اس رشید کو خوشخبری ہو جو کھڑا ہوتا ہے اور اس کو ڈھونڈتا ہے.سَبَقَتْ يَدَا جَبَّارِنَا سَيْفَ العِدَا فَتَرَى الْعَدُوَّ النِّكْسَ كَيْفَ يُتَرَّبُ ہمارے بہار کے ہاتھ دشمنوں کی تلوار سے بڑھ گئے پس تو دشمن ضعیف کود یکھے گا کہ کیونکر خاک میں ملایا جاتا ہے.وَأَنَا الْمَسِيحُ فَلَا تَظُنَّنُ غَيْرَهُ قَدْ جَاءَكَ الْمَهْدِيُّ وَاَنْتَ تُكَذِّبُ اور میں ہی مسیح موعود ہوں پس کوئی دوسرا خیال مت کر تیرے پاس مہدی موعود آیا اور تو تکذیب کرتا ہے.هَلْ غَادَرَ الْكُفَّارُ مِنْ نَّوعِ الْآذَى أَمْ لَا تَرَى الْإِسْلَامَ كَيْفَ يُذَوَّبُ کیا کفار نے کسی قسم کا دکھ اٹھا رکھا ہے یا تو اسلام کونہیں دیکھتا کہ کیونکر گداز کیا جاتا ہے؟
۱۷۳ حَلَّتْ بِاَرْضِ الْمُسْلِمِيْنَ جُمُوعُهُمْ وَخَيْتُهُمْ يُؤْذِي النَّبِيَّ وَيَأْشُبُ مسلمانوں کی زمین میں ان کے گروہ نازل ہوئے اور ان میں سے جو پلید ہے وہ نبی کو کھودیتا اور عیب نکالتا ہے.إِنَّى أَرى اِيُذَا وَ هُمْ وَ فَسَادَهُمْ وَيَذُوبُ رُوحِي وَالْوَجُودُ يُشَقَّبُ میں ان کے ایذا اور فساد دیکھتا ہوں اور روح گداز ہوتی ہے اور وجود میں سوراخ ہوتا ہے.عَيْن جَرَتْ مِنْ قَطْرِ دَمْعِ عَيْنُهَا قَلْبٌ عَلَى جَمْرِ الْغَضَا يَتَقَلَّبُ آنکھ سے آنسوؤں کی بارش کے ساتھ چشمہ جاری ہے دل افروختہ کوئلوں پر جو غضا کی لکڑی کے ہیں لوٹ رہا ہے.مِنْ كُلِ قُنَّاتٍ وَّجَبُلٍ شَاهِقٍ وَّ شَوَامِحٍ نَسَلُوْا وَ وُطِئَ الْمِجْنَبُ تمام پہاڑوں کی چوٹیوں اور بلند پہاڑوں سے اور اونچے پہاڑوں سے دشمن دوڑے اور عرب کی سرحد تک پہنچ گئے.وَعَلَى قِنَان الشَّامِحَاتِ مُصِيبَةٌ عُظمى فَأَيْنَ الْوَهُدُ مِنْهُمْ تَهْرُبُ اور بلند پہاڑوں کی چوٹیوں پر ایک بڑی مصیبت ہے پس نشیب ان کے حملوں سے کہاں بھاگ جائیں.رِيحُ الْمَصَائِفِ قَدْ اَطَالَتْ لَهُبَهَا مِنْ سَوْمِهَا وَ سَهَامِهَا نَتَعَجَّبُ گرمی کی ہوانے اپنے شعلے لمبے کر دیے.اس کے چلنے اور اس کی لو سے ہم تعجب کرتے ہیں.مَا ما بَقِيَ مِنْ سَبَبٍ وَّلَا مِنْ رُمَّةٍ إِلا الَّذِي هُوَ قَادِرٌ وَّمُسَبِّبُ کوئی پکا سبب اور کوئی کچا سبب باقی نہ رہامگر وہ خدا جو سبوں کو پیدا کرتا ہے.شَبُّوا لَظَى الطَّغُوى فَبَعْدَ ضِرَامِهِ هَاجَ الدُّخَانُ وَ كُلَّ طَرَفٍ يَشْغَبُ انہوں نے حد سے بڑھنے کی آگ کو بھڑکا دیا سو اس کے بھڑکنے کے بعد دھواں اٹھا اور ہر ایک طرف تباہی ڈالی.حَرَقَ كَجَبَلٍ سَاطِع أَسْنَامُهُ فِتَنْ تُبِيدُ الْكَائِنَاتِ وَتَنْهَبُ یہ وہ آگ ہے جو بلند پہاڑ کی طرح اس کی چوٹی ہے.یہ وہ فتنے ہیں جو ہلاک کرتے جاتے اور لوٹتے جاتے ہیں.إِنِّي أَرى أَقْوَالَهُمْ كَاسِنَّةٍ تُؤْذِي الْقُلُوبَ جُرُوحُهَا وَ تُعَذِّبُ میں ان کی باتوں کو برچھیوں کی طرح دیکھتا ہوں دلوں کو ان کے زخم دکھ دیتے ہیں اور عذاب پہنچاتے ہیں.
۱۷۴ أَوْ كَابُنِ عَمِّ الْمُرْهَفَاتِ كَلَالَةٌ اَوْ كَالسِّهامِ الْمُصْمِيَاتِ تُنَبِّبُ یا وہ دور کے رشتہ سے تلواروں کے چچیرے بھائی ہیں یا وہ ان تیروں کی طرح جو خطا نہیں کرتے ہلاک کرنے والے ہیں.ظَلَعُوا إِلى ظُلْمٍ وَزَيْعٍ حِشَنَةٌ وَّاِلى كَلَامٍ يُؤْذِيَنَ وَيُحَرِّبُ کینہ کی وجہ سے ظلم اور کبھی کی طرف مائل ہو گئے اور اس کلام کی طرف مائل ہوئے جود کھ دیتی اور غصہ دلاتی ہے.وَارَى الدَّنِيَّ الْغُولَ يَهْوِي نَحْوَهُمْ وَإِلَى أَشَائِبِ قَوْمِهِمْ يَتَأَشَّبُ اور میں کمینہ دیو کو دیکھتا ہوں جو ان کی طرف جھکتا ہے اور ان جماعتوں میں ملتا ہے.ابِلٌ مِّنَ الْفَاقَاتِ اَحْنَقَ صُلْبُهَا فَاخْتَارَ أَدْيَارًا لِّقُوتٍ يَكْسِبُ ایک اونٹ ہے جو فاقوں سے اس کی کمر دبلی ہوگئی، سو اس نے گر جا اختیار کیا تا قوت حاصل کرے.لَيْسُوا مِنَ الْأَسْرَارِ فِي شَيْءٍ هُدًى مَا إِنْ أَرَى مَنْ بِالدَّقَائِقِ يَأْرَبُ اسرار ہدایت میں سے ان کو کچھ بھی حصہ نہیں میں ان میں کوئی نہیں دیکھا جو باریک باتوں کو شناخت کرنے والا ہو.مَا امَنُوا حَتَّى إِذَا خَسَفَ الْقَمَرُ عَلِهَتْ قُلُوبُ الْمُنِكِرِينَ وَانبُوا ایمان نہ لائے یہاں تک کہ چاند گرہن ہوا.منکروں کے دل حیران ہو گئے اور سرزنش کئے گئے.يَئِسُوا مِنَ الرَّحْمَانِ وَالْكَلِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا قَائِمِيْنَ وَ قُرِّبُوا خدا تعالیٰ سے نومید ہو گئے اور نیز ان کلموں سے جن پر قائم تھے اور سرزنش کئے گئے.أَوَلَمْ تَكُنْ تَدْرِي قُلُوبُ عِدَا الهُدَى أَنَّ الْمُهَيْمِنَ يُخْزِيَنُ مَّنْ يَّنْكَبُ کیا وہ جو ہدایت کے دشمن ہیں ان کے دل نہیں جانتے.کہ خدا تعالیٰ راہ سے پھرنے والے کو رسوا کرتا ہے؟ اَوَلَمْ تَكُنْ عَيْنُ الْبَصِيرِ رَقِيْبَنَا هَلْ يَسْتَوِي الْاتُقَى وَ رَجُلٌ أَحْوَبُ کیا دیکھنے والے کی آنکھ ہم کو تاڑ نہیں رہی کیا پر ہیز گار اور گنہ گار دونوں برا بر ہو سکتے ہیں؟ ظَهَرَتْ عَلَامَاتُ الْخُسُوفِ بِلَيْلَةٍ طَلْقٍ لَذِيذ وَ الرَّوَاعِدُ تَصْحَبُ چاند گرہن کی علامات ایک رات خوشنما میں ظاہر ہو گئیں اور بادل آواز کر رہے ہیں.
۱۷۵ مُتَفَرِّقُ غَيْمُ السَّمَاءِ وَزُجُلُهُ بِيضٌ كَانَ نِعَاجَ وَادٍ تَسْرَبُ بادل الگ الگ ہیں اور ان کی جماعتیں سفید ہیں گویا جنگل کی بھیٹر میں ایک طرف چلی جارہی ہیں.طَوْرًا يُرى مِثْلَ الطَّبَاءِ بِحُسْنِهَا أُخْرى كَا رَامٍ تَمِيسُ وَتَهْرُبُ بعض وقت تو یہ بادلوں کے ٹکڑے ہرنوں کی طرح اپنے حسن میں ظاہر ہوتے ہیں اور کبھی کم عمر ہرنوں کی طرح ناز سے چلتے اور بھاگتے ہیں.قَمَرٌ كَظُعْنِ وَالسَّحَابُ قِرَامُهَا وَالِرِّيحُ كِلَّتُهَا لِيُنْهَى الْأَجْنَبُ چاند ہو رج نشین عورتوں کی طرح ہے اور بادل اس ہودہ کا موٹا پر دہ ہے اور ہوا اس کا بار یک پردہ ہے تا کہ اجنبی کو روکا جاوے.صُبَّتْ عَلَى قَمَرِ السَّمَاءِ مُصِيبَةٌ وَكَمِثْلِنَا بِزَوَالِ نُورِ يُرْعَبُ آسمان کے چاند پر مصیبت پڑ گئی اور ہماری طرح نور کے زوال پر ڈرایا جاتا ہے.إِنِّى أَرى قَطرًا لَدَيْهِ كَأَنَّهُ يَبْكِي كَرَجُلٍ يُنْهَبْنُ وَيَخَيَّبُ میں مینہ اس کے پاس دیکھتا ہوں گویا کہ وہ اس شخص کی طرح روتا ہے جولوٹا جائے اور نومید کیا جائے.يَا قَمَرَ زَاوِيَةِ السَّمَاءِ تَصَبَّرَنُ مِثْلِى فَيُدْرِكَكَ النَّصِيرُ الْأَقْرَبُ اے گوشئہ آسمان کے چاند ! میری مانند صبر کر پس خدا تیری مدد کرے گا.أَبْشِرُ سَيَنْحَسِرُ الظَّلَامُ بِفَضْلِهِ إِنَّ الْبَلِيَّةَ لَا تَدُومُ وَ تَذْهَبُ خوش ہو کہ عنقریب تاریکی دور ہو جائے گی مصیبت ہمیشہ نہیں رہتی اور چلی جاتی ہے.إِنَّ الْمُهَيْمِـنَ لَا يُضِيعُ ضِيَاءَهُ فَلِكُلِّ نُورٍ حَافِظٌ وَمُؤَرِّبُ خدا اپنی روشنی کو دور نہیں کرتا اور ہر یک نور کے لئے نگہبان ہے اور پورا کرنے والا.هذَا ظَلَامُ السَّاعَتَيْنِ وَإِنَّنِي مِنْ بُرُهَةٍ اَرْنُوا الدُّجى وَأَعَدَّبُ یہ تو دو گھڑی کا اندھیرا ہے اور میں ایک زمانہ سے اندھیرا دیکھ رہا ہوں اور دکھ اٹھارہاہوں.تَلِجُ السَّحَابَ لِتَبْكِيَنَّ تَأَلُّمًا وَالصَّبْرُ خَيْرٌ لِّلْمُصَابِ وَأَصْوَبُ تو بادل میں داخل ہوتا ہے تا کہ درد دل سے رودے اور مصیبت زدہ کے لئے صبر کرنا بہتر ہے.
127 ذَرَفَتْ عُيُونُكَ وَالدُّمُوعُ تَحَدَّرَتْ مِنْ مِّثْلِكَ الْأَوَّابِ هَذَا أَعْجَبُ تیرے آنسو جاری ہو گئے اور یہ تیرے جیسے اوّاب سے عجیب ہے.هَنَّا سَأَلْتَ مُجَرِّبًا عِنْدَ الأذى وِلِكُلِّ أَمْرٍ عُقْدَةٌ وَّ مُجَرِّبُ تو نے دیکھ کے وقت کسی تجربہ کار کو کیوں نہ پوچھا اور ہر یک امر میں ایک عقدہ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ایک تجربہ کار.تَبْكِي عَلى هَذَا الْقَلِيْلِ مِنَ الدُّجى سِرْنَا بِجَوْفِ اللَّيْلِ يَا مُتَأَوِّبُ تو تھوڑے سے اندھیرے کے لئے روتا ہے ہم تو رات کی وسط میں پھر رہے ہیں.اے رات کے ابتدا میں آنے والے! أُثْنِي عَلَى رَبِّ الْأَنَامِ فَإِنَّهُ أَبْدَى نَظِيْرِي فِي السَّمَاءِ فَاطْرَبُ میں خدا تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں جو اس نے آسمان میں میر انظیر ظاہر کیا.قَمَرُ السَّمَاءِ مُشَابِةٌ بِقَرِيحَتِى كَطَلِيْحِ أَسْفَارِ السُّرَى يَتَطَرَّبُ آسمان کا چاند میری طبیعت سے مشابہ ہے.اس اونٹ کی طرح جو رات چلنے کی مشق رکھتا ہے خوش ہے.نَصَعَتْ مَقَاصِدُ رَبِّنَا بِخُسُوفِهِ فَاطْلُبُ هُدَيهُ وَمَا أَخَالُكَ تَطْلُبُ اس کے گرہن سے ہمارے خداوند کے مقاصد ظاہر ہو گئے سو اس کی ہدایت کو ڈھونڈھ اور میں نہیں امید رکھتا کہ تو ڈھونڈے.ظَهَرَتْ بِفَضْلِ اللَّهِ فِي بُلْدَانِنَا آيَاتُهُ الْعُظمى فَتُوبُوا وَارْهَبُوا خدا کے فضل سے اس کے بڑے نشان ہمارے ملک میں ظاہر ہو گئے پس تو بہ کرو اور اس سے ڈرو.قَمَرٌ كَمِثْلِ ظَعِيْنَةٍ فِى ظَعْنِهَا شَاقَتُكَ جَلْوَتُهُ وَفِيْهَا تَرْغَبُ چاند ایسا ہے جیسے ہودہ میں ہودہ نشین عورت.اس کا جلوہ شوق بخش ہے اور رغبت رہ ہے.وَدْقُ الرَّوَاعِدِ قَدْ تَعَرَّضَ حَوْلَهُ ارْزَامُهَا فِي كُلِّ حِينٍ يُعْجِبُ بادلوں کا مینہ اس کے گردا گرد ہے ان بادلوں کی آواز ہر وقت تعجب میں ڈالتی ہے.غَيْمٌ كَاطْبَاقٍ تَصِرُّ خِيَامُهُ رَعْدٌ كَمِثْلِ الصَّالِحِيْنَ يُأَوِّبُ بادل طبق برطبق سے اس کے خیموں کی آواز آرہی ہے اور بادل کی گرج نیک بختوں کی طرح تسبیح میں ہے.
122 قَمَرٌ بِحِلْيَتِهِ مُشَاكِهَةُ الدَّمِ وَجْهٌ كَغَضْبَان يَهُولُ وَيُرْعِبُ چاند اپنی شکل میں خون کے مشابہ ہورہا ہے غصہ والوں کی طرح منہ ہے جو ڈراتا ہے.فِي جَلْهَتَيْهِ بَدَا السَّحَابُ كَأَنَّهُ كَفَتْ عَلَى أَيْدِي الَّتِي هِيَ تَغْضَبُ اس کے دونوں کناروں میں اس طور سے بادل ہے گویا وہ سوئی کے نقش کے دائرے ہیں اس عورت کے ہاتھ میں جو غصہ میں ہو.قَدْ صَارَ قَمَرُ اللهِ مَطْعُونَ الدُّجى لَيْلٌ مُّبِيرٌ كَافِرٌ فَتَعَجَّبُوا خدا تعالی کے چاند کو تاریکی کی تہمت لگائی گئی چاندنی رات اندھیری رات بن گئی.پس تعجب کرو.إِنِّي أَرَاهُ كَنُويِ دَارٍ خَرُبَةٍ لَمْ يَبْقَ الأَمِثْلَ طَلَلٍ يُشْجِبُ میں اس کو خراب شدہ گھر کی خندق کی طرح دیکھتا ہوں صرف نشان کی طرح باقی رہ گیا ہے جو غمگین کرتا ہے.كُسِفَتْ ذُكَاءُ اللَّهِ بَعْدَ خُسُوفِهِ إِنِّي أَرَاهَا مِثْلَ دَارٍ تُخْرَبُ پھر سورج کو خسوف کے بعد گرہن لگا اور میں اس کو د یکھتا ہوں جیسا کہ گھر خراب شدہ.كُسِفَتْ وَظَهَرَ الْكَدْرُ فِي أَجْزَاعِهَا عَفَتِ الَّا نَارَةُ مِثْلَ مَاءٍ يَنْصُبُ گرہن لگا اور اس کے تمام کناروں میں گرہن ظاہر ہو گیا اور روشنی اس طرح دور ہو گئی جیسا کہ پانی زمین کے نیچے چلا جاتا ہے.انْثَنَتْ فِي السَّاعَتَيْنِ كَكَافِرٍ ضَاهَتْ نَذِيرًا يُكْفَرَنُ وَيُكَذَّبُ یہاں تک کہ دو گھنٹہ میں شب تاریک سے مشابہ ہو گیا اس نذیر سے مشابہ ہوا جس کو کا فرٹھہرایا گیا.وَتَبَيَّنَتْ صُوَرُ الطَّلَامِ كَأَنَّهَا الْقَتْ يَدَا فِي اللَّيْلِ أَوْ هِيَ كَوْكَبُ اور اندھیرے کی کئی صورتیں ظاہر ہوئیں گویا کہ سورج نے اپنا ہاتھ رات میں ڈال دیا یا وہ ایک ستارہ ہے.النَّيْرَانِ تَجَاوَبَا فِي أَمْرِنَا قَامَا كَشُهَدَاءٍ وَّ زَالَ الْهَيْدَبُ سورج اور چاند ہمارے امر میں متفق ہو گئے اور گواہوں کی طرح کھڑے ہو گئے اور شک کا بادل دور ہو گیا.لَمَّارَأَيْتُ النَّيِّرَيْن تَكَسَّفَا وَآنَارَ وَجُهُهُمَا وَ زَالَ الْغَيْهَبُ جبکہ میں نے دیکھا کہ سورج گرہن اور چاند گرہن ہوا اور پھر دیکھا کہ ان دونوں کا منہ روشن ہو گیا اور تاریکی جاتی رہی.
۱۷۸ فَفَهِمْتُ مَنْ لُطْفِ الْكَرِيمِ بِخُطَّتِى أَنَّ السَّنَا بَعْدَ الدُّجى مُتَرَقَّبُ پس میں خداوند کریم کے لطف سے اپنے کام میں سمجھ گیا کہ اندھیری کے بعد روشنی امید کی گئی ہے.النيران يُبَشِّرَان بِنَصْرِنَا غَرُبَا وَنَيِّرُ دِيْنِنَا لَا يَغُرُبُ سورج اور چاند ہماری فتح کی خوشخبری دے رہے ہیں وہ دونوں غروب ہو گئے اور ہمارے دین کا نیر غروب نہیں ہوگا.يَا مَعْشَرَ الْاَعْدَاءِ تُوْبُوا وَاتَّقُوا وَاللَّهِ إِنِّي مُرْسَلٌ وَمُقَرَّبُ اے دشمنوں کے گرو ہو! تو بہ کرو اور بچو.اور بخدا میں بھیجا گیا ہوں اور قریب کیا گیا ہوں.إِنْ كَانَ زَعُمُ الْعِلْمِ عِلَّةَ كِبْرِكُمْ فَأْتُوا بِمِثْلِ قَصِيدَتِي وَتَعَرَّبُوا اگر تمہارے تکبر کا سبب علم کا زعم ہو.تو میرے قصیدہ جیسا بنا کر لاؤ اور عرب بن کر دکھاؤ.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۳۸ تا ۲۴۳)
129 ۲۶ القَصيدَةُ قصیده فَدَتْكَ النَّفْسُ يَا خَيْرَ الْأَنَامِ رَأَيْنَا نُورَ نَباكَ فِي الطَّلَامِ تیرے پر جان قربان ہوائے بہتر مخلوقات ! ہم نے تیری خبر کانو راندھیرے میں دیکھ لیا.رَأَيْنَا آيَةً تَسْقِي وَتُرُوِيَ وَتَشْفِي الْغَافِلِينَ مِنَ السَّقَامِ ہم نے وہ نشان دیکھ لیا جو پلاتا ہے اور سیراب کرتا ہے.اور غافلوں کو مرض سے شفا بخشتا ہے.رَأَيْنَا النَّيْرَيْنِ كَمَا أَشَرُتَا قَدِ انْخَسَفَا لِتَنْوِيرِ الْأَنَامِ ہم نے سورج اور چاند کو دیکھ لیا جیسا کہ تو نے اشارہ کیا تھا.یہ تحقیق دونوں کو گرہن لگ گیا تا خلقت منو ر ہو.بِحَمْدِ اللهِ قَدْ خَسَفَا وَكَانَا شَرِيكَى مِحَنِ أَيَّامِ القِيَامِ شکر خدا تعالیٰ کا کہ دونوں کو گرہن لگ گیا.اور دونوں رمضان کی تکالیف کے شریک ہو گئے.
۱۸۰ آتَانَ صُرُ بَعْدَ ثَلَثِ مِأَةٍ وَبَعْدَ مُرُوْرٍ مُدَّةِ الْفِ عَامٍ ہمیں خُدا تعالیٰ کی مدد.تیرہ سو برس گزرنے کے بعد آئی.بَدَا أَمْرٌ يُعِينُ الصَّادِقِينَا وَلَا يُبقِى شُكُوكَ ذَوِي الْخِصَامِ وہ امرظاہر ہوا جو صادقوں کی مدد کرتا ہے.اور جھگڑنے والوں کے شکوں کو باقی نہیں رکھتا.بَدَا بَطَلٌ يُحَارِبُ كُلَّ خَصْمٍ وَيَضْرِبُ بِالصَّوَارِمِ وَالسِّهَامِ وہ دلیر ظا ہر ہوا جو ہر یک دشمن سے لڑائی کرتا ہے.اور تلواروں اور تیروں کے ساتھ مارتا ہے.يسَ لِمُنْكِرٍ عُذْرٌ صَحِيحٌ سِوَى التَّسْوِيلِ زُوْرًا كَالْحَرَامِي پس منکر کو کوئی صیح یذ نہیں ہے.سوائے اُس کے جو چوروں کی طرح جھوٹی باتیں آراستہ کرے.فَهَذَا يَوْمُ تَهْنِيَةٍ وَفَتْحِ وَتَنْجِيَةِ الْخَلَائِقِ مِنْ أَثَامِ پس یہ دن مبارک بادی اور فتح کا ہے.اور خلقت کو گناہ سے نجات دینے کا دن ہے.إِذَا مَا عَيَّ قَوْمِي مِنْ جَوَابِ فَمَالُوا نَحْوَ هَذِي كَالْجَهَامِ جس وقت میری قوم جواب دینے سے عاجز آ گئی.سو بکو اس کی طرف مائل ہوگئی جیسے وہ بادل کہ جس میں پانی نہ ہو.وَقَالُوا آيَةٌ لِّبَنِى حُسَيْنٍ وَمِنْهُمْ تَرْقُبَنُ بَعْثَ الْإِمَامِ اور بولے کہ یا ایک نشان بنی حسین کے لئے ہے.اور انہیں میں سے امام کے پیدا ہونے کی امید کی جاتی ہے.فَقُلْتُ اخْشَوْا إِلَهَا ذَاجَلَالِ وَفِرُّوا نَحْوَ عَيْنِي بِالْأَوَامِ پس میں نے کہا کہ خدائے بزرگ سے ڈرو.اور میرے چشمہ کی طرف پیاس کے ساتھ دوڑو.وَلَا يَدْرِى الْخَفَايَا غَيْرُ رَبِّي وَمَا الْأَقْوَامُ إِلا كَالًا سَامِي اور پوشیدہ باتوں کو میرے رب کے سوا کوئی نہیں جانتا.اور قومیں صرف نام ہیں.وَنَحْنُ الْوَارِثُوْنَ كَمِثْلِ وُلْدٍ وَرِثْنَا كُلَّ أَمْوَالِ الْكِرَامِ اور ہم بیٹوں کی طرح وارث ہیں.اور بزرگوں کے تمام مال کے ہم وارث ہو گئے.
۱۸۱ وَأَيُّ نُبُوْتِ نَسَبٍ عِنْدَ قَوْمٍ سِوَى الدَّعُوَى كَأَوْهَامِ الْمَنَامِ اور کس قوم کے پاس اپنے نسب کا ثبوت ہے.بجز دعوئی کے جو خواب کے وہموں کی طرح ہے.فَتُوْبُوا وَاتَّقُوا رَبَّا قَدِيرًا مَلِيْكَ الْخَلْقِ وَالرُّسُلِ الْعِظَامِ پس تو بہ کرو اور اُس ربّ قادر سے ڈرو.جو خلقت اور ( عظیم ) رسولوں کا بادشاہ ہے.وَمَنْ رَامَى فَأَيْنَ يَفِرُّ مِنَّا وَإِنَّا النَّازِلُونَ بِأَرْضِ رَامِي اور جو شخص ہم سے تیراندازی کرے ہم سے کہاں بھاگے گا.کیونکہ ہم تیر چلانے والوں کی زمین پر اتریں گے.وَرَدْنَا الْمَاءَ صَفْوًا غَيْرَ كَدْرٍ وَيَشْرَبُ غَيْرُنَا وَشَلَ الْأَجَامِ ہم پانی میں وارد ہو گئے جو مصفا اور غیر ملکہ رہے.اور ہمارے مخالف تھوڑ اسا جنگلوں کا پانی پی رہے ہیں.أتَانِي الصَّالِحُونِ فَبَايَعُونِي وَخَافُوْا رَبَّهُمْ يَوْمَ الْقِيَامِ نیک لوگ میرے پاس آئے اور اُنہوں نے بیعت کی.اور خدا تعالیٰ سے اور جزا سزا کے دن سے ڈرے.وَأَمَّا الطَّالِحُونَ فَا كُفَرُونِي وَلَعَنُونِي وَمَا فَهِمُوا كَلَامِي جو تباہ کا رتھے سو انہوں نے مجھے کا فرٹھہرایا.اور میرے پرلعنتیں کیں اور میرے کلام کونہ سمجھا.وَافْتَوُا بِالْهَوَى مِنْ غَيْرِ عِلْمٍ وَقَالُوْا كَافِرٌ لِلْكُفْرِ كَامِي اور بغیر بصیرت علم کے اور ہوا و ہوس کے ساتھ ) فتویٰ لکھا.اور کہا کہ کافر ہے اور کفر کے لئے گواہی کو چھپانے والا.وَصَالُوْا كَالَافَاعِى اَوْ ذِيَابٍ وَإِنَّ اللَّهَ لِلصَّدِّيقِ حَـــامِـى اور سانپوں کی طرح انہوں نے حملہ کیا یا بھیڑیوں کی طرح.اور راستباز کے لئے خدا تعالیٰ حمایت کرنے والا ہے.لَقَدْ كَذَبُوْا وَخَلَّاقِي يَرَاهُمْ وَلِلشَّيْطَان صَارُوا كَالْغُلَامِ اُنہوں نے جُھوٹ بولا اور میرا خدا ان کو دیکھ رہا ہے.اور شیطان کے لئے غلام کی طرح ہو گئے.فَلَا وَاللهِ لَسْتُ كَكَافِرِيْنَا فَدَتْ نَفْسِي نَبِيًّا ذَا الْمَقَامِ پس یہ بات نہیں اور بخدا میں کافر نہیں.میری جان اُس نبی پر قربان ہے جو صاحب مقام محمود ہے.
۱۸۲ وَأَصْبَانِي النَّبِيُّ بِحُسْنِ وَجُهِ أَرى قَلْبِي لَهُ كَالْمُسْتَهَامِ اور میر اول نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف کھینچ لیا.میں اپنے دل کو آپ کے لئے سراسیمہ دیکھتا ہوں.وَذِكْرُ الْمُصْطَفَى رَوْحٌ لِّقَلْبِي وَصَارَ لِمُهْجَتِى مِثْلَ الطَّعَامِ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر میرے دل کے لئے آرام ہے.اور میری جان کے لئے مثل طعام کے ہے.وَخَصْمِي يَجْلَعَنْ مِّنْ غَيْرِ حَقٍ وَيَأْمَنُ مَكْرَ رَبٍ ذِي انْتِقَامٍ اور میرا دشمن بے شرمی سے ناحق بد گوئی کر رہا ہے.اور خدا تعالیٰ کے مکر سے جوذ وانتقام ہے اپنے تئیں امن میں سمجھتا ہے.سَيَبْكِي حِيْنَ يُضْحِكُنَا الْقَدِيرُ وَقُلْنَا الْحَقَّ مِنْ غَيْرِ احْتِشَامِ سو وہ اس دن روئے گا جس دن خدا تعالیٰ ہمیں ہنسائے گا.اور ہم نے بغیر کسی سے شرم کرنے کے سچی بات کہی ہے.يُخَيِّبُنِي عَدُوّى مِنْ وَرَائِي يُبَشِّرُ ذُو الْعَجَائِبِ مِنْ قُدَامِي میرے پیچھے سے دشمن مجھے نومید کرتا ہے.اور میرے آگے سے میرا رب مجھے خوشی دے رہا ہے.وَإِنِّي سَوْفَ يُدْرِكُنِى إِلَة عَلِيمٌ قَادِرٌ كَهْفِي مُرَامِي اور عنقریب خدا تعالیٰ میری مدد کرے گا.اور وہ دانا قادر اور میری پناہ اور میرا مقصود ہے.أأَنتَ تُكَذِّبَنْ آيَاتِ رَبِّي أَأَنْتَ تُعَادِيَنُ سُبُلَ السَّلَامِ کیا تو خدا تعالیٰ کے نشانوں کی تکذیب کرتا ہے؟ کیا تو اسلام کی راہوں کا دشمن ہے؟ لَنَا مِن رَّبِّنَا نُورٌ عَظِيمٌ نُرِیكَ كَمَا يرى بَرُقُ الْحُسَامِ ہمارے لئے ہمارے رب کی طرف سے نور عظیم ہے ہم تجھے دکھا ئیں گے جیسا کہ تلوار کی چمک دکھلائی جاتی ہے.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۵۶ تا ۲۵۸)
۱۸۳ ۲۷ الِلْعِدَا مَالُوا إِلَى الْأَهْوَاءِ مَالُوا إِلَى أَمْوَالِهِمْ وَعَلَاءِ دشمنوں کو کیا ہو گیاہے کہ وہ خواہشات نفسانی کی طرف مائل ہو گئے.وہ اپنے مالوں اور عزت کی طرف جھک گئے ہیں.عَادَوْا إِلَهَا وَّاسِعَ الْآلَاءِ مَوْلًى وَدُودًا حَاسِمُ اللَّاوَاءِ انہوں نے وسیع نعمتوں والے معبود سے دشمنی کی ہے جو مددگار بہت محبت کرنے والا اور مصائب کی بیخ کنی کرنے والا ہے.مَلِكَ العُلى وَمُطَهِّرَ الْأَسْمَاءِ اَهْلَ السَّمَاحَ وَأَهْلَ كُلِّ عَطَاءِ جور فعت وشرف کا بادشاہ ہے اور پاک صفات والا ہے سخاوت والا اور ہر ایک عطاء والا ہے.(نور الحق جلد ثانی.روحانی خزائن جلد ۸ صفحہ ۲۶۰)
۱۸۴ ۲۸ هَدَاكَ اللهُ هَلْ تُرْضِي الْعَوَامَا لِكَيْ تَسْتَجْلِبَنُ مِنْهُمْ حُطَامًا اللہ تجھے ہدایت دے.کیا تو عوام کو خوش کرنا چاہتا ہے تا کہ تو ان سے دنیوی سامان حاصل کرے.وَهَلْ فِي مِلَّةِ الْإِسْلَامِ اَثَرٌ مِنَ الْكَلِـمِ الَّتِى تُبْرِى خِصَامَا اور کیا ملت اسلامیہ میں کوئی ایسی روایت موجود ہے روایتوں میں سے؟ جو جھگڑے سے نجات دے.اعِندَكَ حُجَّةً إِجْمَاعُ قَوْمٍ أَضَاعُوا الْحَقَّ جَهْلًا وَّاهْتِضَامَا کیا دلیل کے طور پر تیرے پاس ایسے لوگوں کا اجماع ہے جنہوں نے حق کو جہالت اور ظلم سے ضائع کر دیا.وَمِثْلُكَ أُمَّةٌ قَتَلَتْ حُسَيْنًا إِذَا وَجَدَتْ كَمُنْفَرِدٍ إِمَامَا اور تیرے جیسا ہی ایک گروہ تھا جس نے حسین کو قتل کیا جب انہوں نے (اُسے ) امام ہونے کی حالت میں اکیلا پایا.اتمام الحجة_روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۲۹۰) ا
۱۸۵ ۲۹ كِتَابٌ عَزِيزٌ مُحْكَمْ يُفْحِمُ الْعِدَا فَنَحْمَدُ بَارءَ نَا عَلَى مَا أَسْعَدَا یہ غالب محکم کتاب ہے جو دشمنوں کا منہ بند کر دیتی ہے.پس ہم اپنے پیدا کرنے والے خدا کی حمد کرتے ہیں کہ اس نے ہماری مدد فرمائی.وَسَمَّيْتُهُ سِرَّ الْخِلَافَةِ حُجَّةً بِمَا جَاءَ فِي تِلْكَ الْمَقَاصِدِ اَرْشَدَا میں نے حجت کے طور پر اس کا نام سر الخلافة رکھا ہے بوجہ ان مضامین کے جو ان مقاصد کی طرف رہنمائی کرتے ہیں.سر الخلافة ، ٹائٹل پہنچ.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۳۱۵)
۱۸۶ الْقَصِيدَةُ فِي مَدْحَ أَبِي بَكْرِ الصَّدِّيقِ وَ عُمَرَ الْفَارُوقِ وَغَيْرِهِمَا مِنَ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَجْمَعِينَ حضرت ابوبکر صدیق عمر فاروق اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی مدح میں قصیدہ رُوَيْدَكَ لَا تَهْجُ الصَّحَابَةَ وَاحْذَرِ وَلَا تَقْفُ كُلَّ مُزَوِّرٍ وَّ تَبَصَّرٍ سنبھل جا.صحابہ کی ہونہ کر اور ڈر اور ہر فریبی کے پیچھے نہ چل اور بصیرت سے کام لے.وَلَا تَتَخَيَّرُ سُبُلَ غَيٍّ وَشِقْوَةٍ وَلَا تَلْعَنَنُ قَوْمًا أَنَارُوا كَنَيْرِ گمراہی اور بدبختی کے راستوں کو اختیار نہ کر اور ایسے لوگوں پر لعنت نہ کر جو آفتاب کی طرح روشن ہوئے.أُوْلَئِكَ أَهْلُ اللهِ فَاخْشَ فِنَاءَهُمْ وَلَا تَقْدَحَنُ فِي عِرْضِهِمْ بِتَهَورِ یہ لوگ اہل اللہ ہیں.سوان کے صحن میں داخل ہونے سے ڈر اور دیدہ دلیری سے ان کی عزت و آبرو پر طعنہ زنی نہ کر.أولئِكَ حِزْبُ اللهِ حُفَّاظُ دِينِهِ وَإِبْدَاءُ هُمُ ايْذَاءُ مَوْلًى مُّؤْثِر یہ سب اللہ کے گروہ ہیں اور اس کے دین کے محافظ ہیں اور ان کو ایذا دینا انہیں پسند کرنے والے مولیٰ کو ایذا دینا ہے.تَصَدَّوُا لِدِينِ اللهِ صِدْقًا وَّطَاعَةَ لِكُلِّ عَذَابٍ مُّحْرِقٍ أَوْ مُدَمِّر وہ تیار ہو گئے دین الہی کی خاطر صدق اور اطاعت سے ہر جلانے والے یا مہلک عذاب کے اٹھانے کے لئے.وَ طَهَّرَ وَادِى الْعِشْقِ بَحْرَ قُلُوبِهِمُ فَمَا الزَّبَدُ وَالْغُفَّاءُ بَعْدَ السَّطَهر
IAZ عشق کی وادی نے ان کے دلوں کے سمندر کو پاک کر دیا پس جھاگ اور میل کچیل پاک ہو جانے کے بعد باقی نہیں رہی.وَجَاءُ وُا نَبِيَّ اللَّهِ صِدْقًا فَنُوِّرُوا وَلَمْ يَبْقَ أَثَرٌ مِّنْ ظَلَامٍ مُّكَـدِّرِ اور وہ اللہ کے نبی کے پاس صدق دل سے آئے تو روشن کر دیئے گئے اور کدورت پیدا کرنے والی تاریکی کا کوئی اثر باقی نہ رہا.بِأَجْنِحَةِ الَا شَوَاقِ طَارُوا اِطَاعَةً وَصَارُوا جَوَارِحَ لِلَّنِي الْمُوَقَرِ وہ فرمانبرداری کرتے ہوئے شوق کے پروں کے ساتھ اڑے اور نبی محترم کے لئے وہ دست و بازو بن گئے.وَ نَحْنُ وَأَنْتُمْ فِي الْبَسَاتِينِ نَرْتَعُ وَهُمْ حَضَرُوا مَيْدَانَ قَتْلِ كَمَحْشَرِ ہم اور تم تو (آج) باغوں میں مزے کرتے ہیں حالانکہ وہ قتل کے میدان میں روز محشر کی طرح حاضر ہوئے تھے.وَتَرَكُوا هَوَى الْأَوْطَانِ لِلَّهِ خَالِصًا وَجَاوُا الرَّسُولَ كَعَاشِقٍ مُّتَخَيْرِ اور انہوں نے خلوص نیت سے اللہ کے لئے وطن کی محبت چھوڑ دی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عاشق شیدا کی طرح آئے.عَلَى الضُّعَفِ صَوَّالُونَ مِنْ قُوَّةِ الْهُدَى عَلَى الْجُرُحِ سَلَّالُونَ سَيْفَ التَّشَذُّرِ وہ باوجود ضعف کے ہدایت کی قوت کے ساتھ حملہ آور تھے.مجروح ہو جانے پر بھی ٹکڑے ٹکڑے کرنے والی تلوار سونتنے والے تھے.اَتُكْفِرُ خُلَفَاءَ النَّبِيِّ تَجَاسُرًا اَتَلْعَنُ مَنْ هُوَ مِثْلَ بَدْرٍ مُنَوَّرِ اے مخاطب ! کیا تو جسارت سے نبی کے خلفاء کی تکفیر کرتا ہے؟ کیا تو ان پر لعنت کرتا ہے جو کامل چاند کی طرح روشن ہیں؟ وَإِنْ كُنْتَ قَدْ سَاءَ تُكَ اَمْرُ خِلَافَةٍ فَحَارِبُ مَلِيْكًا اِجْتَبَاهُمُ كَمُشْتَرِى اور اگر تجھ کو ( ان کی ) خلافت کا معاملہ بُر الگتا ہے تو اس بادشاہ سے لڑائی کر جس نے انہیں خریدار کی طرح پسند کر لیا ہے.فَبِإِذْنِهِ قَدْ وَقَعَ مَا كَانَ وَاقِعَا فَلَا تَبْكِ بَعْدَ ظُهُورٍ قَدْرٍ مُّقَدَّرِ اسی بادشاہ کے اذن سے واقع ہونے والا امر واقعہ ہو چکا ہے پس مقدر تقدیر کے ظاہر ہو جانے کے بعدمت رو.وَمَا اسْتَخْلَفَ اللهُ الْعَلِيْمُ كَذَاهِلِ وَمَا كَانَ رَبُّ الْكَائِنَاتِ كَمُهْتَرِ اور انہیں خدا وند علیم نے بھولنے والے کی طرح خلیفہ نہیں بنایا اور رب کا ئنات غلط بات کہنے والے کی طرح نہ تھا.وَقُضِيَتْ أُمُورُ خِلَافَةٍ مَّوْعُودَةٍ وَفِي ذَاكَ ايَاتٌ لِقَلْبٍ مُّفَكِّرِ
۱۸۸ اور خلافت موعودہ کے کام پورے ہو گئے اور اس میں سوچنے والے دل کے لئے نشانات ہیں.وَإِنِّي أَرَى الصِّدِّيقَ كَالشَّمْسِ فِي الضُّحَى مَاثِرُهُ مَقْبُوْلَةٌ عِنْدَ هُوْجِرٍ میں ( ابوبکر صدیق کو چاشت کے سورج کی طرح پاتا ہوں آپ کے مناقب و اخلاق ایک روشن ضمیر انسان کی نگاہ میں مقبول ہیں.وَكَانَ لِذَاتِ الْمُصْطَفَى مِثْلَ ظِلِّهِ وَمَهُمَا أَشَارَ الْمُصْطَفَى قَامَ كَالْجَرِي و مصطفی صلی الہ علیہ وسلم کے لئے آپ کے سائے کی مثل تھا اور جب بھی مصطفی صلی اللہ علیہ سل نے اشارہ کیا تو بہادر کی طرح اٹھ کھڑا ہوا.وَاَعْطَى لِنَصْرِ الدِّينِ أَمْوَالَ بَيْتِهِ جَمِيعًا سِوَى الشَّيْءِ الْحَقِيرِ الْمُحَقَّرِ اور اس نے دین کی نصرت کے لئے اپنے گھر کے سب اموال دے دیئے سوائے ناچیز اور معمولی اشیاء کے.وَلَمَّا دَعَاهُ نَبِيُّنَالِرِفَاقَةٍ عَلَى الْمَوْتِ أَقْبَلَ شَائِقًا غَيْرَ مُدْبِرِ اور جب ہمارے نبی نے اسے رفاقت کے لئے بلایا تو وہ موت پر شوق کے ساتھ آگے بڑھا اس حال میں کہ وہ پیٹھ پھیر نے والا نہ تھا.وَلَيْسَ مَحَلَّ الطَّعُنِ حُسُنُ صِفَاتِهِ وَإِنْ كُنتَ قَدْ أَزْمَعُتَ جَوْرًا فَعَيْرِ اور اس کی اچھی صفات طعن کا محل نہیں.اگر تو نے ظلم سے ارادہ کیا ہے تو عیب لگا تارہ.أَبَادَ هَوَى الدُّنْيَا لِإِحْيَاءِ دِينِهِ وَجَاءَ رَسُولَ اللَّهِ مِنْ كُلِّ مَعْبَرٍ اس نے دنیا کی خواہشات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے احیاء کی خاطر مٹادیا اور رسول اللہ کے پاس ہر گزرگاہ سے آیا.عَلَيْكَ بِصُحُفِ اللَّهِ يَا طَالِبَ الْهُدَى لِتَنْظُرَ أَوْصَافَ الْعَتِيقِ الْمُطَهَّرِ اے طالب ہدایت! اللہ کے صحیفوں کو لازم پکڑتا تو اس پاک شریف النفس کے اوصاف دیکھے.وَمَا إِنْ أَرَى وَاللهِ فِي الصَّحْبِ كُلِّهِمْ كَمِثْلِ أَبِي بَكْرٍ بِقَلْبٍ مُّعَطَّرِ اور خدا کی قسم ! میں تمام کے تمام صحابہ میں کوئی شخص ابو بکر کی طرح معطر دل والانہیں پاتا.تَخَيَّرَهُ الأصْحَابُ طَوْعًا لِفَضْلِهِ وَلِلْبَحْرِ سُلْطَانٌ عَلَى كُلِّ جَعْفَرٍ صحابہ نے بخوشی اس کی بزرگی کی وجہ سے اس کا انتخاب کیا.اور سمندر کوغلبہ حاصل ہے ہر دریا پر.وَيُثْنِي عَلَى الصِّدِّيقِ رَبِّ مُّهَيْمِنٌ فَمَا أَنْتَ يَا مِسْكِينُ إِنْ كُنْتَ تَزْدَرِى
۱۸۹ اور رب تمھیمن صدیق کی مدح کر رہا ہے.پس اے مسکین ! تو کیا چیز ہے؟ اگر تو عیب لگاتا ہے.لَهُ بَاقِيَاتٌ صَالِحَاتٌ كَشَارِقِ لَهُ عَيْنُ ايَاتٍ لَّهَذَا التَّطَهُرِ سورج کی طرح اس کے باقیات صالحات موجود ہیں اس پاکیزگی کی وجہ سے اس کے لئے نشانات کا ایک چشمہ موجود ہے تَصَدَّى لِنَصْرِ الدِّينِ فِي وَقْتِ عُسْرِهِ تَبَدَّى بِغَارِ بِالرَّسُولِ الْمُوَّزَرِ دین کی تنگی کے وقت اس نے اس کی مدد کی ذمہ داری لی اور تائید یافت رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار میں جانے میں پہل کی.مَكِينْ أَمِينُ زَاهِدٌ عِنْدَ رَبِّهِ مُخَلَّصُ دِينِ الحَقِّ مِنْ كُلِّ مُهم وہ اپنے رب کے حضور میں صاحب مرتبہ امانتدار اور تارک دنیا ہے.دینِ حق کو خلاصی دینے والا ہے ہر ایک بیہودہ گو سے وَمِنْ فِتَنِ يُخْشَى عَلَى الدِّينِ شَرُّهَا وَمِنْ مِّحَنٍ كَانَتْ كَصَخْرٍ مُكَسِرِ اور خلاصی دینے والا ہے دین کو ایسے فتنوں سے جن کے شر سے دین کو خوف تھا اور ایسے دکھوں سے جو توڑنے والے پتھر کی طرح تھے وَلَوْ كَان هَذَا الرَّجُلُ رَجُلًا مُّنَافِقًا فَمَنْ لِلنَّبِيِّ الْمُطَفَى مِنْ مُّعَزّر اگر یہ آدمی کوئی منافق آدمی تھا تو پھر نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا مددگار کون تھا ؟ اَ تَحْسَبُ صِدِّيقَ الْمُهَيْمِنِ كَافِرًا لِقَوْلِ غَرِيقٍ فِي الضَّلَالَةِ أَكُفَرِ کیا تو خدائے مھیمن کے صدیق کو کافر خیال کرتا ہے ایسے شخص کے کہنے پر جو گمراہی میں غرق اور سب سے بڑا کافر ہے وَكَانَ كَقَلْبِ الْأَنْبِيَاءِ جَنَانُهُ وَهِمَّتُهُ صَوَّالَةٌ كَالْغَضَنُفَرِ اس کا دل تو انبیاء کے دل کی طرح تھا اور اس کی ہمت شیر کی طرح خوب حملہ کرنے والی تھی أَرَى نُورَ وَجُهِ اللهِ فِي عَادَاتِهِ وَجَـلْـوَاتِهِ كَأَنَّهُ قِطْعُ نَيْرِ میں تو اس کی عادات میں اللہ کے چہرے کا نور پاتا ہوں اور اس کے جلووں میں بھی.گویا کہ وہ آفتاب کے ٹکڑوں کی طرح تھا.وَإِنَّ لَهُ فِي حَضْرَةِ الْقُدْسِ دَرَجَةً فَوَيْلٌ لِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ كَخَنُجَر اور اسے جناب الہی میں ایک مرتبہ حاصل ہے.پس ہلاکت ہے ان زبانوں کو جو تنجر کی طرح تیز ہیں وَخِدْمَاتُهُ مِثْلَ الْبُدُورِ مُنِيرَةٌ وَثَمَرَاتُهُ مِثْلَ الْجَنَا الْمُسْتَكْثَرِ
۱۹۰ اور اس کی خدمات کامل چاندوں کی طرح روشن ہیں اور اس کے پھل کثرت سے چنے ہوئے میووں کی طرح ہیں وَجَاءَ لِتَنْضِيرِ الرِّيَاضِ مُبَشِّرًا فَلِلَّهِ دَرُّ مُنَبِّرٍ وَّ مُبَشِّرِ اور وہ باغوں کی شادابی کے لئے بشیر ہو کر آیا.پس خدا بھلا کرے اس شاداب کرنے والے اور بشارت دینے والے کا وَ شَابَهَهُ الْفَارُوقَ فِي كُلِّ خُطَّةٍ وَسَاسَ الْبَرَايَا كَالْمَلِيكِ الْمُدَبِّرِ اور ( عمر ) فاروق ہر فضیلت میں ان کے مشابہ ہوا اور اس نے ایک مدبر بادشاہ کی طرح رعایا کا انتظام کیا سَعَى سَعَى اِخْلَاصِ فَظَهَرَتْ عِزَّةٌ وَشَأْنٌ عَظِيمٌ لِلْخِلَافَةِ فَانْظُرِ اس نے اخلاص سے کوشش کی تو ظاہر ہوگئی خلافت کے لئے عزت اور شان عظیم.سودیکھ تو سہی وَ صَبَّغَ وَجْهَ الْأَرْضِ مِنْ قَتْلِ كَفْرَةٍ فَيَاعَجَبًا مِنْ عَزْمِهِ الْمُتَشَمِّرِ اور اس نے زمین کی سطح کو کفار کوقتل کر کے رنگ دیا پس اس کا عزم مصمم کیا ہی عجیب تھا وَصَارَ ذُكَاءً كَوْكَبٌ فِي وَقْتِهِ فَوَاهَا لَّهُ وَلِوَقْتِهِ الْمُتَطَهِّرِ اور اس کے عہد میں ستارہ سورج بن گیا تھا.پس آفرین ہے اس پر بھی اور اس کے پاک وقت پر بھی.وَبَارَى مُلُوكَ الْكُفْرِ فِي كُلِّ مَعْرِک وَاَهْلَكَ كُلَّ مُبَارِزِ مُتَكَبِّرِ اور اس نے کافر بادشاہوں سے ہر معرکے میں مقابلہ کیا اور ہر تکبر جنگجو کو ہلاک کر دیا أَرَى ايَةً عُظمى بِايْدِ قَوِيَّةٍ فَوَاهَا لَّهَذَا الْعَبْقَرِى الْمُظَفَّرِ اس نے قومی ہاتھوں سے بڑ انشان دکھایا.پس آفرین ہے اس فتح مند جوانمرد پر إمَامُ أُناسٍ فِي بِجَادٍ مُرَقَّعٍ مَلِيْكُ دِيَارٍ فِي كِسَاءٍ مُّغَبَّرِ وہ پیوند شدہ کمبل میں لوگوں کا امام تھا اور غبار آلود چادر میں ملکوں کا بادشاد تھا وَأعْطِيَ أَنْوَارًا فَصَارَ مُحَدَّثًا وَكَلَّمَهُ الرَّحْمَنُ كَالْمُتَخَيَّر اور اسے انوار البہی دیئے گئے سو وہ خدا کا محدث بن گیا اور خدائے رحمان نے اس سے برگزیدوں کی طرح کلام کیا مَاثِرُهُ مَمْلُوَّةٌ فِي دَفَاتِرٍ فَضَائِلُهُ أَجْلَى كَبَدْرٍ أَنْوَرِ
۱۹۱ اس کی خوبیوں سے دفاتر بھرے پڑے ہیں اور اس کے فضائل بدرانور کی طرح زیادہ روشن ہیں فَوَاهَا لَّهُ وَلِسَعَيهِ وَلِجُهَدِهِ وَكَانَ لِدِينِ مُحَمَّدٍ خَيْرَ مِغْفَرٍ پس آفرین ہے اس کے لئے اور اس کی کوشش اور جدوجہد کے لئے وہ دین محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہترین خو د تھا وَفِي وَقْتِهِ أَفْرَاسُ خَيْلِ مُحَمَّدٍ أَثَرُنَ عُبَارًا فِي بِلَادِ التَّنَصُّرِ اور اس کے عہد میں محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے شاہسواروں کے گھوڑوں نے عیسائیوں کے ملک میں غبار اڑائی وَكَسَّرَ كِسْرَى عَسْكَرُ الدِّينِ شَوْكَةً فَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ غَيْرُ صُوَرِ التَّصَوُّرِ اور دین کے لشکر نے کسری کو شوکت کے لحاظ سے توڑ ڈالا پس ان (ا کاسرہ) میں سے خیالی صورتوں کے سوا کچھ باقی نہ رہا وَكَانَ بِشَوْكَتِهِ سُلَيْمَانُ وَقْتِهِ وَجُعِلَتْ لَهُ جِنَّ الْعِدَا كَالْمُسَخَّرِ اور وہ اپنی شوکت میں اپنے زمانہ کا سلیمان تھا اور دشمنوں کے جن اس کے لئے مسخر کر دیئے گئے تھے.رَأَيْتُ جَلَالَةَ شَأْنِهِ فَذَكَرْتُهُ وَمَا أَمْدَحُ الْمَخْلُوقَ إِلا لِجَوْهَرِ میں نے اس کی بزرگ شان کو دیکھا سو اس کا ذکر کیا اور میں مخلوق کی مدح و ثناء صرف اس کی خوبی کی وجہ سے کرتا ہوں.وَمَا إِنْ أَخَافُ الْخَلْقَ عِنْدَ نَصَاحَةٍ وَإِنَّ الْمَرَارَةَ يَلْزَمَنُ قَوْلَ مُنْذِرِ اور نصیحت کے وقت میں مخلوق سے نہیں ڈرتا اور انذار کرنے والے کی بات کوتینی تو لازم ہی ہوتی ہے فَلَمَّا أَجَازَتْ حُلَلُ قَوْلِى لُدُونَةٌ وَغَارَتْ دَقَائِقُهُ كَبِتُرِ مُقَعَرِ جب میرے قول کے لباس ( الفاظ ) نرمی سے تجاوز کر گئے اور ان کی باریکیاں گہرے کنوئیں کی طرح گہری ہوگئیں فَافْتَوا جَمِيعًا أَنَّ كُفَرَكَ ثَابِتٌ وَقَتُلَكَ عَمَلٌ صَالِحٌ لِلْمُكَفِّرِ تو ان سب نے فتویٰ دے دیا کہ تیرا کفر تو ثابت ہے اور مکفر کے لئے تجھے مارڈالنا عمل صالح ہے لَقَدْزَيَّنَ الشَّيْطَانُ أَوْهَامَهُمْ لَهُمْ فَتَرَكُوا الصَّلَاحَ لِرَجُلٍ غَيٍّ مُّدْخِرِ یقیناً شیطان نے انسان کے وہموں کو ان کے لئے خوبصورت کر دکھایا ہے.پس انہوں نے نیکی کو چھوڑ دیا ہے ذلیل کرنے والی گمراہی کی خاطر وَقَدْ مَسَحَ الْقَهَّارُ صُوَرَ قُلُوبِهِمْ وَفَقَدُوا مِنَ الْأَهْوَاءِ قَلْبَ التَّدَبُّرِ
۱۹۲ اور خدائے قہار نے ان کی اندرونی صورتوں کو مسخ کر دیا ہے اور ہوا و ہوس کی وجہ سے انہوں نے سوچنے والا دل کھودیا ہے مَابَقِيَتْ فِي طِينِهِمْ رِيحُ عِفَّةٍ فَذَرَهُمْ يَسُبُّوا كُلَّ بَرٌ مُوَقَرٍ اور ان کی سرشت میں عفت کی بو بھی باقی نہیں رہی.پس چھوڑ ان کو اس حالت میں ہر وہ ہر باعزت نیک شخص کو گالیاں دیتے رہیں.وَقَدْ كُفِّرَتْ قَبْلِى صَحَابَةُ سَيِّدِى وَقَدْ جَاءَكَ الْأَخْبَارُ مِنْ كُلِّ مُخْبِرٍ اور مجھ سے پہلے میرے آقا کے صحابہ کی تکفیر کی گئی ہے اور ہر مخبر کی طرف سے تجھے ایسی خبریں مل چکی ہیں.يُسِرُّونَ اِيُدَائِيُّ لِجُبْنِ قُلُوبِهِمْ وَمَا إِنْ أَرَى فِيْهِمْ خَصِيمًا يَنْبَرِى وہ اپنی بزدلی کی وجہ سے میری ایذاء کو چھپاتے ہیں اور میں ان میں کوئی ایسامد مقابل نہیں پاتا جو سامنے آئے.يَفِرُّونَ مِنِّى كَالشَّعَالِبِ خَشْيَةً يَخَافُونَ اسْيَافِي وَرُمُحِي وَ خَنْجَرِى وہ ڈر کے مارے مجھ سے لومڑیوں کی طرح بھاگتے ہیں وہ میری تلواروں نیزے اور سنجر سے ڈرتے ہیں.وَمِنْهُمْ حِرَاصٌ لِلنِّضَالِ عَدَاوَةً غِلَاظٌ شِدَادٌ لَوْ يُطِيقُونَ عَسْكَرِى اور بعض ان میں سے عداوت کی وجہ سے مقابلہ کیلئے حریص ہیں.وہ سخت دشمن ہیں.کاش وہ میرے لشکر سے مقابلہ کی طاقت رکھتے.قَدِ اسْتَتَرَتْ أَنْوَارُهُمْ مِّنْ تَعَصُّبٍ وَإِنِّي أَرَاهُمْ كَالدَّمَالِ الْمُعَفَّرِ اور ان کے انوار تعصب کی وجہ سے چھپ گئے اور میں ان کو خاک آلود پلے کی طرح پاتا ہوں.فَأَعْرَضْنَا عَنْهُمْ وَعَنْ اَرْجَائِهِمْ كَانَّا دَفَنَّاهُمُ بِقَبْرٍ مُّقَعَرِ پس ہم نے ان سے اور ان کے اطراف و جوانب سے منہ پھیر لیا ہے گویا کہ ہم نے ان کو گہری قبر میں دفن کر دیا ہے.وَ وَاللَّهِ إِنَّا لَانَخَافُ شُرُورَهُمْ نَقَلْنَا وَضِيْتَتَنَا إِلَى بَيْتِ أَقْدَرِ اور خدا کی قسم! ہم ان کی شرارتوں سے نہیں ڈرتے اور ہم نے اپنا قیمتی متاع خدائے قادر کے گھر منتقل کر دیا ہے.وَمَا إِنْ أَخَافُ الْخَلْقَ فِي حُكْمِ خَالِقِي وَقَدْ خَوَّفُوا وَاللَّهُ كَهْفِـي وَمَأْزَرِى اور میں خالق کے حکم کے بارہ میں خلقت سے نہیں ڈرتا حالانکہ انہوں نے مجھے خوف دلایا ہے اور اللہ میری پناہ اور جائے امان ہے.وَإِنَّ الْمُهَيْمِنَ يَعْلَمَنْ كُلَّ مُضْمَرِى فَدَعْنِي وَرَبِّي يَا خَصِيمِي وَ مُكْفِرِى
۱۹۳ اور خدائے ھیمن میرے تمام اندرونے کو جانتا ہے.پس مجھے میرے رب کے حوالہ کردے.اے میرے دشمن اور ملکر ! وَلَوْ كُنتُ مُفْتَرِيَّا كَذُوبًا لَضَرَّنِى عَدَاوَةٌ قَوْمٍ جَرَّدُوا كُلَّ خَنْجَرِ اور اگر میں مفتری کا ذب ہوتا تو ضرور مجھے نقصان دیتی ان لوگوں کی عداوت جنہوں نے ہر خنجر کو نکال لیا ہے.بِوَجُهِ الْمُهَيْمِنِ لَسْتُ رَجُلًا كَافِرًا وَإِنَّ الْمُهَيْمِنَ يَعْلَمَنُ كُلَّ مُضْمَرِى خدائے کیمن کی ذات کی قسم! میں کا فرآدمی نہیں اور یقینا خدائے مہیمن میرے تمام اندرونے کو جانتا ہے.وَلَسْتُ بِكَذَابٍ وَّ رَبِّي شَاهِدٌ وَيَعْلَمُ رَبِّي كُلَّ مَا فِي تَصَوُّرِى اور میں کذاب نہیں اور میرا رب گواہ ہے اور میرا رب جو کچھ میرے تصور میں ہے خوب جانتا ہے.وَ أُعْطِيتُ أَسْرَارًا فَلَا يَعْرِفُونَهَا وَلِلنَّاسِ أَرَاء بِقَدْرِ التَّبَصُّرِ اور مجھے کچھ اسرار دیئے گئے ہیں سو وہ ان کو نہیں جانتے اور لوگوں کی رائیں ان کی بصیرت کے مطابق ہی ہوتی ہیں.فَسُبْحَانَ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا تَقَوَّلُوا عَلَيْهِ بِأَقْوَالِ الضَّلَالِ كَمُفْتَرِى رب العرش پاک ہے اس سے جو انہوں نے ایک مفتری کی طرح اس پر گمراہی کے اقوال گھڑ لئے ہیں.وَمَا أَنَا إِلا مُسْلِمٌ تَابِعُ الْهُدَى فَيَاصَاحِ لَا تَعْجَلُ هَوًى وَ تَدَبَّـرِ اور میں تو صرف ایک مسلمان ہوں جو ہدایت کے تابع ہے پس اے دوست ہوائے نفس کی وجہ سے جلدی نہ کر اورسوچ سے کام لے.وَلَكِن عُلُومِي قَدْ بَدَا لُبُّ لُبِّهَا لِمَا رَدِفَتْهَا ظُفُرُ كَشْفِ مُقَشِّرِ اور میرے علوم کا یہ حال ہے کہ ان کا خلاصہ مغز ظاہر ہو چکا ہے کیونکہ ان علوم کے پیچھے چھلکا اتار دینے والی وضاحت کے ناخن چلے آ رہے ہیں.لَقَدْ ضَلَّ سَعْيًا مَنْ أَتَانِي مُخَالِفًا وَرَبِّى مَعِى وَاللَّهُ حِبِّى وَ مُؤْثِرِى بے شک اس کی کوشش ضائع ہوگئی جو مخالف ہو کر میرے پاس آیا اور میرا رب میرے ساتھ اور اللہ تعالیٰ میرا دوست اور مجھے پسند کرنے والا ہے.وَيَعْلُو أُولُو الطَّعُوَى بِاَوَّلِ اَمْرِهِمْ وَاَهْلُ السَّعَادَةِ فِي الزَّمَانِ الْمُؤَخَّرِ اور ابتدائے امر میں تو سرکش لوگ اوپر چڑھ آتے ہیں اور سعادتمند لوگ بالآ خر بلند ہوتے ہیں.وَلَوْ كُنْتَ مِنْ أَهْلِ الْمَعَارِفِ وَالْهُدَى لَصَدَّقْتَ أَقْوَالِي بِغَيْرِ تَحَيُّر
۱۹۴ اور اگر تو اہل معرفت اور اہلِ ہدایت سے ہوتا تو تو میرے اقوال کی کسی حیرانی کے بغیر تصدیق کرتا.وَلَوْ جِئْتَنِي مِنْ خَوْفِ رَبِّ مُحَاسِبٍ لَأَصْبَحْتَ فِي نَعْمَائِهِ الْمُسْتَكْثَرِ اگر رت محاسب کے خوف سے تو میرے پاس آتا تو تو اس کی بہت بڑی نعمت میں رہتا.ا لَا لَا تُضِعُ وَقَتَ الْإِنَابَةِ وَالْهُدَى صُدُودُكَ سَمٌ يَا قَلِيْلَ التَّفَكُرِ خبردار ! رجوع الی اللہ اور ہدایت کے وقت کو ضائع نہ کر.تیرارک جانا اے کم سوچنے والے! ایک زہر ہے وَإِنْ كُنتَ تَزْعَمُ صَبْرَ جِسْمِكَ فِي اللَّظى فَجَرِّبُهُ تَمْرِيْنَا بِحَرْقٍ مُسَعْرِ اگر تیرا خیال ہے کہ تیرا جسم آگ کے شعلے کو برداشت کر سکتا ہے تواس کا تجربہ کر بھڑکنے والی آگ کی جلن کی مشق کرتے ہوئے.وَمَالَكَ لَا تَبْغِى الْمُعَالِجَ خَائِفًا وَإِنَّكَ فِي دَاءٍ عُضَالِ كَمُحْصَرٍ اور تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو ڈر کر معالج کی خواہش نہیں کرتا حالانکہ تو قولنج کے مریض کی طرح سخت بیماری میں مبتلا ہے.فَيَا أَيُّهَا الْمُرْخِي عِنَانَ تَعَصُّبِ خَفِ اللَّهَ وَاقْبَلُ تُحَفَ وَعْظِ الْمُذَكَّرِ پس اے تعصب کی باگ کو ڈھیلا کرنے والے! اللہ سے ڈر اور نصیحت کرنے والے کے وعظ کے تحفوں کو قبول کر لے وَخَفْ نَـــارَيَوْمِ لَا يَرُدُّ عَذَابَهَا تَدَلُّـلُ شَيْخِ أَوْتَـظَـاهُـرُ مَعْشَرٍ اور اس دن کی آگ سے ڈر جس کے عذاب کو نہیں ہٹا سکے گا شیخ کا ناز نخرہ اور نہ ہی قبیلہ کی باہمی امداد سَيْمُنَا تَكَالِيْفَ التَّطَاوُلِ مِنْ عِدَا تَمَادَتْ لَيَالِي الْجَوْرِ يَا رَبِّ فَانُصُرِ ہم دشمنوں کی دست درازی کی تکلیفوں سے اکتا چکے ہیں.ظلم کی راتیں لمبی ہوگئی ہیں.اے میرے رب ! تو مدد کر وَأَنتَ رَحِيمٌ ذُوْحَنَانٍ وَّرَحْمَةٍ فَنَجٌ عِبَادَكَ مِنْ وَّ بَالٍ مُدَمِّرِ اور تو رحیم ہے مہربان اور صاحب رحمت ہے سو اپنے بندوں کو مہلک وبال سے بچالے رَأَيْتَ الْخَطَايَا فِي أُمُورٍ كَثِيرَةٍ وَإِسْرَافَنَا فَاغْفِرُ وَأَيَّدْ وَعَزِرِ تو نے بہت سے معاملات میں (ہماری) خطائیں دیکھی ہیں اور ہماری زیادتیوں کو بھی.پس بخش دے اور مددفرما اور تقویت دے وَ أَنْتَ كَرِيمُ الْوَجْهِ مَوْلَى مُجَامِلٌ فَلَا تَطْرُدِ الْغِلْمَانَ بَعْدَ التَّخَيْرِ
۱۹۵ اے کریم و مہربان ! تو حسن سلوک فرمانے والا آتا ہے.پس تو ان غلاموں کو منتخب فرمانے کے بعد نہ دھتکار وَجِئْنَاكَ كَالْمَوْتَى فَأَحْيِ أُمُورَنَا وَنَسْتَغْفِرَنَّكَ مُسْتَغِيفِينَ فَاغْفِرٍ ہم تیرے پاس مردوں کی طرح آئے ہیں پس ہمارے معاملات کو زندگی بخش.ہم تجھ سے بخشش مانگتے ہیں مرد کی درخواست کرتے ہوئے.پس معاف فرما إِلى أَيِّ بَابٍ يَا اِلهى تَرُدُّنِى اَتَتُرُكُنِي فِي كَفٌ خَصْمٍ مُخَسْرٍ کس دروازے کی طرف اے میرے معبود! تو مجھے دھکیلے گا؟ کیا تو مجھے نقصان رساں دشمن کے ہاتھوں میں چھوڑ دے گا ؟ الهى فَدَتُكَ النَّفْسُ اَنْتَ مَقَاصِدِى تَعَالَ بِفَضْلٍ مِّنْ لَّدُنكَ وَبَشِّرِ اے میرے معبود! میری جان تجھ پر فدا ہو.تو ہی تو میرا مقصود ہے.اپنے فضل کے ساتھ آ اور مجھے خوشخبری دے أَ أَعْرَضْتَ عَنِّى لَا تُكَلِّمُ رَحْمَةً وَقَدْ كُنْتَ مِنْ قَبْلِ الْمَصَائِبِ مُخْبِرِى کیا تو نے مجھ سے منہ پھیر لیا ہے (جو) تو شفقت کے ساتھ مجھ سے کلام نہیں فرماتا.تو تو ان مصائب سے پہلے میرا مخبر تھا وَكَيْفَ أَظُنُّ زَوَالَ حُبِّكَ طَرْفَةً وَيَأْطِرُ قَلْبِى حُبُّكَ الْمُتَكَفِّرِ اور میں تیری محبت کے زوال کا ایک لحظہ کے لئے بھی کیسے گمان کر سکتا ہوں جب کہ تیری بہت بڑی محبت میرے دل کو ( تیری طرف ) جھکا رہی ہے وَجَدْتُ السَّعَادَةَ كُلَّهَا فِي إِطَاعَةٍ فَوَفِّقَ لِأَخَرَمِنُ خُلُوصٍ وَيَسِّرِ اے خدا! میں نے ساری کی ساری خوش بختی اطاعت میں پائی ہے.پس دوسروں کو بھی خلوص کی توفیق دے اور آسانی پیدا کر.الهی بِوَجْهِكَ اَدْرِكِ الْعَبْدَ رَحْمَةً تَعَالَ إِلى عَبْدٍ ذَلِيْلٍ مُّكَفَّرٍ اے میرے خدا!! اپنی ذات کے طفیل اس بندے کی رحم کے ساتھ دستگیری فرما اور اپنے کمزور اور عاجز بندے کی طرف جو تکفیر کیا گیا ہے آجا وَمِنْ قَبْلِ هَذَا كُنتَ تَسْمَعُ دَعْوَتِي وَقَدْ كُنْتَ فِي الْمِضْمَارِ تُرْسِى وَ مَأْزَرِى اور اس سے پہلے تو میری دعائیں سنتار ہا ہے اور تو میدان میں میری ڈھال اور پناہ بنارہا ہے اِلهى اَعْتُنِي يَا اِلهى أَمِدَّنِي وَبَشِّرُ بِمَقْصُودِى حَنَانًا وَّ خَيْرٍ اے میرے خدا! میری فریاد رسی کر.اے میرے خدا! میری مددکر اور مہربانی سے میرے مقصود کی بشارت دے اور آگاہ کر انِرْنِي بِنُورِكَ يَا مَلَاذِى وَ مَلْجَأَى نَعُوذُ بِوَجْهِكَ مِنْ ظَلَامٍ مُّدَعْثِرِ
۱۹۶ مجھے اپنے نور سے منور کر دے.اے میرے طلبا و مالی! ہم تیری ذات کی پناہ لیتے ہیں چھا جانے والی تاریکی سے وَخُذْ رَبِّ مَنْ عَادَى الصَّلَاحَ وَمُفْسِدًا وَنَزِّلُ عَلَيْهِ الرِّجُزَ حَقَّاوَّ دَمِّر اور اے میرے رب! نیکی کے دشمن اور مفسد کو گرفتار کر.اور حق کی خاطر اس پر عذاب نازل کر اور اسے تباہ کر وَكُنُ رَبِّ حَبَّانًا كَمَا كُنْتَ دَائِمًا وَإِنْ كُنْتُ قَدْ غَادَرُتُ عَهْدًا فَذَكِّرِ اور اے میرے رب ! تو مہربان رہ جیسا کہ تو ہمیشہ مہربان تھا اور اگر میں ذمہ داری کو چھوڑ چکا ہوں تو یاد دلا.وَإِنَّكَ مَوْلى رَاحِمٌ ذُوْكَرَامَةٍ فَبَعْدُ عَنِ الْعِلْمَانِ يَوْمَ التَّشَور اور یقینا تو رحم کرنے والا آقا اور صاحب کرم ہے سو تو اپنے غلاموں سے شرمندگی کے دن کو دور کر دے أَرَى لَيْلَةً لَيْلاءَ ذَاتَ مَخَافَةٍ فَهَنَّى وَ بَشِّرُنَا بِيَوْمٍ عَبْقَرِى میں بہت سیاہ خوفناک رات کو دیکھ رہا ہوں پس تو مبارک بادی دے اور ہمیں شاندار دن کی بشارت دے وَفَرْجُ كُرُوبِى يَا كَرِيمِي وَنَجِّنِي وَمَزَقَ خَصِيمِيُّ يَا إِلهِي وَعَفْرٍ اوراسے میرے کریم میرے دکھوں کودور کردے اور مجھے نجات دے اور میرے خدا میرے یمن کو پارہ پارہ کرے اور خاک آلود کر دے.وَلَيْسَتْ عَلَيْكَ رُمُوزُ امْرِى بِغُمَّةٍ وَتَعْرِفْ مَسْتُورِی وَ تَدْرِي مُقَعَرِى اور میرے کام کے رموز تجھ پر مخفی نہیں ہیں اور تو میری پوشیدہ باتوں کا علم رکھتا ہے اور میرے دل کی گہرائی کو جانتا ہے زُلَالُكَ مَطْلُوبٌ فَاخْرِجُ عُيُونَهُ جَلالُكَ مَقْصُودٌ فَايّد وَأَظْهِرِ تیرا آب زلال مجھے مطلوب ہے سو اس کے چشموں کو جاری کر.تیرا جلال مقصود ہے پس تائید کر اور اپنا جلال ظاہر کر وَجَدْنَاكَ رَحْسَمَانًا فَمَا الْهَمُ بَعْدَهُ نَعُوذُ بِنُورِكَ مِنْ زَمَانٍ مُّكَوَّرِ جب ہم نے تجھ کو رحمان پایا ہے تو اس کے بعد کیا غم ہو سکتا ہے.ہم تاریک زمانہ سے تیرے نور کی پناہ لیتے ہیں.وَاخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ كُلُّهُ لِرَبِّ كَرِيمٍ قَادِرٍ وَّ مُيَسِّرِ اور ہماری آخری پکار یہ ہے کہ تمام کی تمام حمد رب کریم، قادر اور آسانی پیدا کرنے والے کے لئے ہے.
۱۹۷ سر الخلافة - روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۳۸۶ تا ۳۹۱) ۳۱ قَصِيدَةٌ فِي مَدْح الصَّحَابَةِ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی مدح میں قصیدہ إِنَّ الصَّحَابَةَ كُلَّهُمْ كَنُكَاءِ قَدْ نَوَّرُوا وَجُهَ الْوَرى بِضِيَاءِ یقین صحابہ سب کے سب سورج کی مانند ہیں.انہوں نے مخلوقات کا چہرہ اپنی روشنی سے منور کر دیا تَرَكُوا أَقَارِبَهُمْ وَحُبَّ عِيَالِهِمْ جَاءُ وَا رَسُوْلَ اللهِ كَالْفُقَرَاءِ انہوں نے اپنے اقارب کو اور عیال کی محبت کو بھی چھوڑ دیا اور رسول اللہ کے حضور میں فقراء کی طرح حاضر ہو گئے ذُبِحُوا وَمَا خَافُوا الْوَرَى مِنْ صِدْقِهِمْ بَلْ أَثَرُوا الرَّحْمَانَ عِنْدَ بَلَاءِ وہ ذبح کئے گئے اور اپنے صدق کی وجہ سے مخلوق سے نہ ڈرے بلکہ مصیبت کے وقت انہوں نے خدائے رحمن کو اختیار کیا
۱۹۸ تَحْتَ السُّيُوفِ تَشَهَّدُوا لِخُلُوْصِهِمْ شَهِدُوا بِصِدْقِ الْقَلْبِ فِي الْأَمْلَاءِ اپنے خلوص کی وجہ سے وہ تلواروں کے نیچے شہید ہو گئے اور مجالس میں انہوں نے صدق قلب سے گواہی دی حَضَرُوا الْمَوَاطِنَ كُلَّهَا مِنْ صِدْقِهِمْ حَفَدُوا لَهَا فِي حَرَّةٍ رَجُلَاءِ اپنے صدق کی وجہ سے وہ تمام میدانوں میں حاضر ہو گئے.وہ ان میدانوں کی سنگلاخ سخت زمین میں جمع ہو گئے الصَّالِحُونَ الْخَاشِعُونَ لِرَبِّهِمُ الْبَائِتُونَ بِذِكْرِهِ وَبُكَاءِ وہ صالح تھے اپنے رب کے حضور عاجزی کرنے والے تھے وہ اس کے ذکر میں رور وکر راتیں گزارنے والے تھے قَوْمٌ كِرَام لَا نُفَرِّقُ بَيْنَهُمْ كَانُوا لِخَيْرِ الرُّسُلِ كَالْأَعْضَاءِ وہ بزرگ لوگ ہیں.ہم ان کے درمیان تفریق نہیں کرتے.وہ خیر الرسل کے لئے بمنزلہ اعضاء کے تھے مَا كَانَ طَعْنُ النَّاسِ فِيْهِمْ صَادِقًا بَلْ حِشْنَةٌ نَشَأْتُ مِنَ الْأَهْوَاءِ لوگوں کے طعن ان کے بارے میں بچے نہ تھے بلکہ وہ ایک کینہ ہے جو ہوا و ہوس سے پیدا ہوا ہے اِنّى اَرَى صَحْبَ الرَّسُول جَمِيعَهُمْ عِنْدَ الْمَلِيْكِ بِعِدَّةٍ فَعَسَاءِ میں رسول ﷺ کے تمام کے تمام صحابہ کو خدا کے حضور میں دائمی عزت کے مقام پر پاتا ہوں..تَبِعُوا الرَّسُوْلَ بِرَحْلِهِ وَثَوَاءِ صَارُوا بِسُبُلِ حَبِيْبِهِمْ كَعَفَاءِ انہوں نے رسول ﷺ کی پیروی کی سفر اور حضر میں اور وہ اپنے حبیب کی راہوں میں خاک راہ ہو گئے.نَهَضُوا لِنَصْرِ نَبِيِّنَا بِوَفَاءٍ عِندَ الصَّلَالِ وَفِتْنَةٍ صَمَّاءِ وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کے لئے وفاداری کے ساتھ اٹھ کھڑ ہوئے گمراہی اور سخت فتنہ کے وقت میں وَتَخَيَّرُوا لِلَّهِ كُلَّ مُصِيبَةٍ وَتَهَلَّلُوا بِالْقَتْلِ وَالْإِجْلَاءِ اور انہوں نے اللہ کی خاطر ہر مصیبت کو اختیار کر لیا او قتل اور جلا وطنی کو بھی بخوشی قبول کر لیا أَنْوَارُهُمْ فَاقَتْ بَيَانَ مُبَيِّنٍ يَسْوَدُّ مِنْهَا وَجُهُ ذِي الشَّحْنَاءِ ان کے انوار بیان کرنے والے کے بیان سے بھی بالا ہو گئے.کینہ ور کا چہرہ ان انوار کے مقابلہ میں سیاہ ہو رہا ہے
۱۹۹ فَانظُرُ إِلى خِدْمَاتِهِمْ وَثَبَاتِهِمْ وَدَعِ الْعِدَا فِي غُصَّةٍ وَّ صَلَاءِ تو ان کی خدمتوں اور ثابت قدمی کو دیکھا اور دشمن کو ان کے غصہ اور جلن میں چھوڑ دے يَارَبِّ فَارُحَمُنَا بِصَحُبِ نَبِيِّنَا وَاغْفِرُ وَانْتَ اللَّهُ ذُو أَلَاءِ اے میرے رب ! ہم پر بھی نبی ﷺ کے صحابہ کے طفیل رحم کر اور ہماری مغفرت فرما اور تو ہی نعمتوں والا اللہ ہے وَ اللهُ يَعْلَمُ لَوْ قَدَرُتُ وَلَمْ آمُتُ لَا شَعْتُ مَدَحَ الصَّحُبِ فِي الْأَعْدَاءِ اللہ جانتا ہے اگر میں قدرت رکھتا اور مجھے موت کا سامنانہ ہوتا تو میں صحابہ کی تعریف ان کے تمام دشمنوں میں خوب پھیلا کر چھوڑتا اِنْ كُنتَ تَلْعَنُهُمْ وَتَضْحَكُ خِسَّةَ فَارُقُبُ لِنَفْسِكَ كُلَّ اِسْتِهْزَاءِ اگر تو ان کولعنت کرتار ہا اورکمینگی سے ہنستار ہا تو اپنے لئے ہر استہزاء کا انتظار کر مَنْ سَبَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ فَقَدْ رَدَى حَقٌّ فَمَا فِي الْحَقِّ مِنْ إِخْفَاءِ جس نے نبی کریم ﷺ کے اصحاب کو گالی دی تو بے شک وہ ہلاک ہو گیا.یہ ایک سچائی ہے سو اس سچائی میں کوئی اخفا نہیں.سر الخلافة_روحانی خزائن جلد ۸ صفحہ ۳۹۷)
۳۲ الْقَصِيْدَةُ فِي مَدْحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفْسِي الْفِدَاءُ لِبَدْرٍ هَاشِمِي عَرَبِى وَدَادُهُ قُرَبٌ نَاهِيْكَ عَنْ قُرَبِ میری جان فدا ہو اس کامل چاند پر جو ہائی عربی ہے.آپ کی محبت قربتوں کا ایسا ذریعہ ہے جو تھے باقی قربت کے ذرائع سے بے نیاز کر دینے والا ہے نَجَّ الْوَرَى مِنْ كُلِّ زُورٍ وَّ مَعْصِيَةٍ وَمِنْ فُسُوقٍ وَّمِنْ شِرْكِ وَّمِنْ تَبَبِ آپ نے مخلوق کو ہر جھوٹ اور گناہ سے نجات دی اور فسق سے شرک سے اور ہلاکت سے بھی فَنُوِّرَتْ مِلَّةٌ كَانَتْ كَمَعْدُومٍ ضُعُفَا وَّ رُحِمَتُ ذَرَارِى الْجَآنَ بِالشُّهُبِ پس منور ہوگئی وہ ملت جو معدوم کی طرح تھی ضعف میں.اور شیطان کی ذریت شہابوں سے سنگسار کی گئی.وَزَحْزَحَتْ دَخُنَّا غَشَّى عَلَى مِلَلٍ وَسَاقَطَتْ لُؤْلُؤًارَطْبًا عَلَى حَطَبِ اور اس ملت نے ان تاریکیوں کو دور کر دیا جو قوموں پر چھائی ہوئی تھیں اور سوکھی لکڑیوں پر تر و تازہ موتی برسادئے وَنَضَّرَتْ شَجُرَ ذِكْرِ اللَّهِ فِي زَمَنِ مَحْلٍ يُمِيتُ قُلُوْبَ النَّاسِ مِنْ لَعِبِ اور اس ملت نے شاداب کر دیا اللہ کے ذکر کے درخت کو ایسے خشک سالی کے زمانے میں جو دلوں کو کھیل کود سے مردہ کر رہا تھا فَلَاحَ نُورٌ عَلَى أَرْضِ مُكَدَّرَةٍ حَقًّا وَّمُزَّقَتِ الْأَشْرَارُ بِالْقُصُبِ پس ظاہر ہوا ایک نور تاریک زمین پر یقینی طور پر اور پارہ پارہ کر دیئے گئے شریر کاٹنے والی تیز تلواروں سے وَمَا بَقَى أَثَرٌ مِنْ ظُلْمٍ وَبِدْعَاتٍ بِنُورِ مُهْجَةِ خَيْرِ الْعُجُمِ وَالْعَرَبِ اور ظلم اور بدعات کا کوئی نشان باقی نہ رہا عرب و عجم میں سے بہترین شخص کی جان کے نور کی وجہ سے
۲۰۱ وَكَانَ الْوَرَى بِصَفَاءِ نِيَّاتٍ مَعَ رَبِّهِمُ الْعَلِي فِي كُلِّ مُنْقَلَبٍ اور مخلوق میتوں کی صفائی کی وجہ سے اپنی حالت میں اپنے بلندشان والے رب کے ساتھ ہوگئی لَهُ صَحُبٌ كِرَامٌ رَّاقَ مِيُسَمُهُمْ وَجَلَّتْ مَحَاسِنُهُمْ فِي الْبَدْءِ وَالْعَقِبِ آپ کے کچھ بزرگ صحابی ہیں جن کے فضائل دلکش ہیں.اور شاندار ہیں ان کی خوبیاں ابتدا اور آخر میں لَهُمْ قُلُوبٌ كَلَيْثٍ غَيْرِ مُكْتَرِثٍ وَفَضْلُهُمْ مُسْتَبِيْنٌ غَيْرُ مُحْتَجِبِ ان کے دل ایک بے پرواہ شیر کی طرح ہیں اور ان کا کمال ظاہر ہے چھپا ہوا نہیں وَقَدْ أَتَتْ مِنْهُ فِي تَفْضِيْلِهِمْ تَتْرًا مِنَ الْأَحَادِيثِ مَا يُغْنِي مِنَ الطَّلَبِ ورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ان کے فضائل کے بارے میں تواتر کےساتھ آتی ہیں اسی حدیثیں جومز ید تفتیش سے بے نیاز کردیتی ہیں وَقَدْ أَنَارُوا كَمِثْلِ الشَّمْسِ إِيْمَانًا فَإِنْ فَخَرُنَا فَمَا فِي الْفَخْرِ مِنْ كَذِبِ اور وہ سورج کی طرح ایمان سے روشن ہو گئے.پس اگر ہم ان پر فخر کریں تو فخر میں کوئی جھوٹ نہیں فَتَعْسًا لِّقَومٍ اَنْكَرُوْا شَانَ رُتُبَتِهِمْ وَلَا يَرْجِعُونَ إِلَى صُحُفٍ وَلَا كُتُبِ پس بُرا ہو ان لوگوں کا جنہوں نے ان کے مرتبہ بلندشان کا انکار کر دیا اور وہ قرآن کریم اور کتب (حدیث) کی طرف رجوع نہیں کرتے وَلَا خُرُوجَ لَهُمْ مِّنْ قَبْرِ جَهَلَاتٍ وَلَا خَلَاصَ لَهُم مِّنْ أَمْنَعِ الْحُجُبِ اور ان کے لئے جہالتوں کی قبر سے نکلنا ممکن نہیں اور نہ انہیں سخت ترین پردوں سے چھٹکار اممکن ہے وَالْيَومَ تَسْخَرُ بِالْأَحْبَابِ مِنْ قَوْمٍ وَتَبْكِينُ يَوْمَ جِدَ الْبَيْنِ بِالْكُرَبِ آج تو قوم کے دوستوں کا مذاق اڑا رہا ہے.اور یقینی جدائی کے دن تو دکھوں کے ساتھ ضرور روئے گا وَمَنْ يُؤْثِرَنْ ذَنْباً وَّلَمْ يَخْشَ رَبَّهُ فَلَا الْمَرْءُ بَلْ قَوْرٌ بِلَا ذَنَبِ اور جو شخص گناہ کو پسند کرے اور اپنے رب سے نہ ڈرے تو وہ آدمی نہیں ہے بلکہ بیل ہے بغیر ڈم کے أنْظُرْ مَعَارِفَنَا وَانْظُرْ دَقَائِقَنَا فَعَافِ كَرَمًا إِنْ أَخْلَلْتُ بِالْأَدَبِ تو ہمارے معارف کو بھی دیکھ اور دقائق کو بھی دیکھ اگر تیرے نزدیک ) میں نے ادب میں کچھ خلل اندازی کی ہے تو از راہ کرم در گذ رفرما
۲۰۲ وَأَعَانَنِي رَبِّي لِتَجْدِيدِ مِلَّةٍ وَإِنْ لَّمْ يُعِنُ فَمَنْ يَنْجُومِنَ الْعَطَبِ اور میرے رب نے مجھے تجدید دین کے لئے مدددی ہے اور اگر وہ مدد نہ کرے تو ہلاکت سے کون نجات پاسکتا ہے وَقُلْتُ مُرْتَجِلًا مَّا قُلْتُ مِنْ نَّظْمِ وَقَلَمِيْ مُسْتَهِلُّ الْقَطْرِ كَالسُّحُبِ اور جونظم میں نے کہی ہے فی البدیہ کہی ہے اس حال میں کہ میر اقلم بارش لانے والا ہے بادلوں کی طرح وَكَفَى لَنَا خَالِقٌ ذُوالْمَجْدِ مَنَّانٌ فَمَالَنَا فِي رِيَاضِ الْخَلْقِ مِنْ اَرَبِ ہمارے لئے خدائے خالق و بزرگ و محسن کافی ہے پس ہمیں مخلوق کے باغوں کی کوئی حاجت نہیں ہے وَقَدْ جَمَعَ هَذَا النَّظْمُ مِنْ مُلَحٍ وَّمِنْ تُخَبِ بِيُمْنِ سَيِّدِنَا وَنُجُومِهِ النُّجُبِ اور یقینا اس نظم نے جمع کر لئے ہیں دلکش معانی اور عمدہ نکتے بطفیل برکت ہمارے سردار صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے نجیب ستاروں (اصحاب) کے وَإِنِّي بِأَرْضِ قَدْ عَلَتْ نَارُ فِتْنَتِهَا وَالْفِتَنُ تَجْرِكْ عَلَيْهَا جَرُكَ مُنْسَرِبِ اور میں ایسے ملک میں ہوں جس میں اس کے فتنہ کی آگ بلند ہوئی اور فتنے اس میں اس طرح چل رہے ہیں جس طرح تیز رفتار پانی چلتا ہے.وَمَنْ جَفَانِي فَلَا يَرْتَاعُ تَبْعَتَهُ بِمَا جَفَا بَلْ يَرَاهُ أَفْضَلَ الْقُرَبِ اور جو شخص مجھ پر ظلم کرتا ہے وہ اس ظلم کے انجام سے نہیں ڈرتا بوجہ اس ظلم کے جو اس نے کیا بلکہ اسے بڑی فضیلت والا قرب سمجھتا ہے.فَأَصْبَحَتْ مُقْلَتَى عَيْنَيْنِ مَاءُ هُمَا يَجْرِى مِنَ الْحُزْنِ وَالْالَمِ وَالشَّجَبِ (میری) دونوں آنکھوں کے دو ڈیلوں کی یہ حالت ہوگئ کہ غم دکھ اور رنج سے ان دونوں کا پانی جاری تھا أرْجِلْتُ ظُلْمًا وَّ اَرْضُ حِبِّى بَعِيدَةٌ فَيَا لَيْتَنِي كُنْتُ فَوْقَ الرَّحْلِ وَالْقَتَبِ میں ظلم سے پیادہ پا کر دیا گیا جب کہ میرے محبوب کی سرزمین دور ہے.کاش کہ میں اونٹ کے کجاوے اور پالان پر سوار ہوتا.(سر الخلافة.روحانی خزائن جلد ۸ صفحه ۴۳۰-۴۳۱)
۲۰۳ ۳۳ الْقَصِيدَهُ فِي حَمْدِ حَضْرَةِ الْعِزَّةِ وَنَعْتِ خَيْرِ البَرِيَّةِ قصیده جناب باری کے حمد اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں یہ قصیده بروز دوشنبه ۱۵ / جولائی ۱۸۹۵ء قریباً آٹھ بجے دن شروع کیا گیا اور اسی دن بوقت عصر پانچ بجے سے پہلے سوشعر تیار ہو گیا.فَذَالِكَ فَضْلُ اللَّهِ وَ تَائِبُدُهُ الْحَارِقُ لِلْعَادَةِ مِن ) يَامَنْ أَحَاطَ الْخَلْقَ بِالْآلَاءِ نُقْنِي عَلَيْكَ وَلَيْسَ حَوْلُ ثَنَاءِ اے وہ ذات جس نے (اپنی) نعمتوں سے مخلوق کا احاطہ کیا ہوا ہے ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تعریف کی طاقت نہیں ہے أُنْظُرُ إِلَيَّ بِرَحْمَةٍ وَعُطُوفَةٍ يَا مَلْجَأَى يَا كَاشِفَ الْغَمَّاءِ مجھ پر رحمت اور شفقت کی نظر کر اے میری پناہ! اے حزن وکرب کو دور فرمانے والے! أنْتَ الْمَلَاذُ وَأَنْتَ كَهُفُ نُفُوسِنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا وَ بَعْدَ فَنَاءِ تو ہی جائے پناہ ہے اور تو ہی ہماری جانوں کی پناہ گاہ ہے اس دنیا میں بھی اور فنا کے بعد بھی.إِنَّا رَأَيْنَا فِي الطَّلَامِ مُصِيبَةٌ فَارْحَمْ وَأَنْزِلْنَا بِدَارِضِيَاءِ ہم نے تاریکی کے زمانہ میں مصیبت دیکھی ہے.تو رحم فرما اور ہمیں نور کے گھر میں اتار دے.تَعْفُوا عَنِ الذَّنْبِ العَظِيمِ بِتَوْبَةٍ تُنجِى رِقَابَ النَّاسِ مِنْ أَعْبَاءِ تو تو بہ سے بڑے گناہوں کو ( بھی ) معاف فرما دیتا ہے تو (ہی ) لوگوں کی گردنوں کو بھاری بوجھوں سے نجات دیتا ہے.أَنْتَ الْمُرَادُ وَأَنْتَ مَطْلَبُ مُهْجَتِي وَعَلَيْكَ كُلُّ تَوَكَّلِي وَرَجَائِي تو ہی مراد ہے اور تو ہی میری روح کا مطلوب ہے اور تجھ پر ہی میرا سارا بھروسہ اور امید ہے.
۲۰۴ أَعْطَيْتَنِي كَأْسَ الْمَحَبَّةِ رَيْقَهَا فَشَرِبْتُ رَوْحَاءَ عَلَى رَوْحَاءِ تو نے مجھے محبت کی بہترین ئے کا ساغر عطا کیا تو میں نے جام پر جام پیا.إِنِّي أَمْوَتُ وَلَا تَمُوْتُ مَحَبَّتِى يُدْرَى بِذِكْرِكَ فِي التُّرَابِ نِدَائِي میں تو مر جاؤں گا لیکن میری محبت نہیں مرے گی.(قبر کی مٹی میں بھی تیرے ذکر کے ساتھ ہی میری آواز جانی جائے گی.مَا شَاهَدَتْ عَيْنِي كَمِثْلِكَ مُحْسِنًا يَا وَاسِعَ الْمَعْرُوفِ ذَا النُّعَمَاءِ میری آنکھ نے تجھ سا کوئی محسن نہیں دیکھا.اے احسانات میں وسعت پیدا کرنے والے اور اے نعمتوں والے! أَنْتَ الَّذِي قَدْ كَانَ مَقْصِدَ مُهْجَتِى فِي كُلِّ رَشْحَ الْقَلَمِ وَالْإِمْلَاءِ تو ہی تو میری جان کا مقصود تھا فلم کے ہر قطرہ ( روشنائی ) اور لکھائی ہوئی تحریر میں.لَمَّا رَأَيْتُ كَمَالَ لُطْفِكَ وَالنَّدَا ذَهَبَ الْبَلَاءُ فَمَا أُحِسُّ بَلَائِي جب میں نے تیرے لطف کا کمال اور بخششیں دیکھیں تو مصیبت دور ہوگئی اور (اب) میں اپنی مصیبت کو محسوس ہی نہیں کرتا.إِنِّى تَرَكْتُ النَّفْسَ مَعَ جَذَبَاتِهَا لَمَّا أَتَانِي طَالِبُ الطَّلَبَاءِ میں نے نفس کو اس کے جذبات سمیت چھوڑ دیا جب میرے پاس طالبوں کا طالب آیا.مُتْنَا بِمَوْتِ لَايَرَاهُ عَدُونَا بَعُدَتْ جَنَازَتُنَا مِنَ الْأَحْيَاءِ ہم ایسی موت سے مرچکے ہیں جس کو ہمارا دشمن نہیں دیکھ سکتا.ہمارا جنازہ زندوں سے بہت دور ہو گیا ہے.لَوْلَمْ يَكُنْ رُحْمُ الْمُهَيْمِنِ كَافِلِي كَادَتْ تُعَفِّيْنِي سُيُولُ بُكَائِي اگر خدائے میمن کی شفقت میری کفیل نہ ہوتی تو قریب تھا کہ میری گریہ وزاری کے سیلاب میری ہستی کو مٹادیتے.نَتْلُو ضِيَاءَ الْحَقِّ عِنْدَ وُضُوحِهِ لَسْنَا بِمُبْتَاعَ الدُّجى بِبَرَاءِ ہم حق تعالی کے نور کی اس کے ظاہر ہونے کے وقت پیروی کرتے ہیں ہم مہینہ کی پہلی رات کے بدلے تاریکی کے خریدار نہیں ہیں.نَفْسِي نَأْتُ عَنْ كُلِّ مَاهُوَ مُظْلِمٌ فَأَنَخْتُ عِنْدَ مُنَوّرِى وَجُنَائِي میری جان ہر اس چیز سے دور ہے جو تاریک ہے.میں نے اپنی مضبوط اونٹنی کو اپنے روشن کرنے والے کے پاس بٹھا دیا ہے.
۲۰۵ لَمَّارَأَيْتُ النَّفْسَ سَدَّ مَحَجَّتِى أَسْلَمْتُهَا كَالْمَيِّتِ فِي الْبَيْدَاءِ جب میں نے دیکھا کہ نفس نے میرا راستہ روک رکھا ہے تو میں نے اس کو (اس طرح) چھوڑ دیا جیسے مردہ بیابان میں پڑا ہوا ہو.إِنِّى شَرِبْتُ كُنُوسَ مَوْتٍ لِلْهُدَى فَرَأَيْتُ بَعْدَ الْمَوْتِ عَيْنَ بَقَائِي میں نے ہدایت کی خاطر موت کے جام نوش کئے پس میں نے موت کے بعد (ہی ) اپنی بقاء کا چشمہ دیکھا.فُقِدَتْ مُرَادَاتِى بِزَمُنِ لَذَادَةٍ فَوَجَدْتُهَا فِي فُرْقَةٍ وَصِلَاءِ لذت کے زمانہ میں میری مراد میں گم ہو گئیں پھر میں نے ان کو فرقت اور سوز کے اوقات میں پایا.لَوْلَا مِنَ الرَّحْمَنِ مِصْبَاحُ الْهُدى كَانَتْ زُجَاجَتُنَا بِغَيْرِ صَفَاءِ اگر خدائے رحمن کی طرف سے ہدایت کی قندیل نہ ہوتی تو ہمارا شیشہ صفائی کے بغیر ہی رہ جاتا.إِنَّى أَرَى فَضْلَ الْكَرِيمِ أَحَاطَنِي فِي النَّشْأَةِ الْأُخْرَى وَفِي الْإِبْدَاءِ میں دیکھتا ہوں کہ خدائے کریم کے فضلوں نے مجھے اپنے احاطہ میں لے رکھا ہے.نشاۃ ثانیہ میں بھی اور نشاۃ اولی میں بھی.اللَّهُ أَعْطَانِي حَدَائِقَ عِلْمِهِ لَوْلَا الْعِنَايَةُ كُنتُ كَالسُّفَهَاءِ اللہ نے مجھے اپنے علم کے باغات عطا کئے ہیں اگر یہ عنایت نہ ہوتی تو میں نادانوں کی طرح ہوتا.وَقَدِ اقْتَضَتْ زَفَرَاتُ مَرْضَى مَقْدَمِي فَحَضَرْتُ حَمَّالًا كُنُوسَ شِفَاءِ مریضوں کی آہوں نے میرے آنے کا تقاضا کیا ہے پس میں شفا کے جام اٹھا کر حاضر ہوا ہوں.اللَّهُ خَلاقِي وَمُهْجَةٌ مُهْجَتِى حِبُّ فَدَتْهُ النَّفْسُ كُلَّ فِدَاءِ اللہ ہی میرا خالق اور میری جان کی جان ہے وہ ایسا محبوب ہے کہ میری روح اس پر تمام تر فدا ہے.وَلَهُ التَّفَرُّدُ فِي الْمَحَامِدِ كُلِّهَا وَلَهُ عَلَاءٌ فَوْقَ كُلَّ عَلَاءِ اس کو تمام قابل تعریف صفات میں یکتائی حاصل اور اسی کو برتری حاصل ہے تمام بلندیوں پر.فَانْهَضْ لَهُ إِنْ كُنْتَ تَعْرِفُ قَدْرَهُ وَاسْبِقُ بِبَذْلِ النَّفْسِ وَالْإِعْدَاءِ اگر تو اس کی قدر پہچانتا ہے تو تو اس کی خاطر اٹھ کھڑا ہو اور اپنی جان کو فدا کر کے اور تیز دوڑ کر آگے بڑھ.
۲۰۶ مَلَكُوتُهُ تَبْقَى بِقُوَّةٍ ذَاتِهِ وَلَهُ التَّقَدُّسُ وَالْعُلَى بِغَنَاءِ اس کی ملکوت اس کی ذات کی قوت سے قائم ہے اور اسی کو غناء کے ساتھ تقدس اور برتری حاصل ہے.غَلَبَتْ عَلى قَلْبِي مَحَبَّةُ وَجْهِهِ حَتَّى رَمَيْتُ النَّفْسَ بِالْإِلْغَاءِ میرے دل پر اس کے چہرے کی محبت غالب آ گئی یہاں تک کہ میں نے اپنے نفس کو اور اس کی خواہشات کو باطل اور کالعدم بنا کر پھینک دیا.وَأَرَى الوَدَادَ أَنَارَ بَاطِنَ بَاطِنِي وَأَرَى التَّعَمُّقَ لَاحَ فِي سِيُمَانِي میں دیکھتا ہوں کہ محبت نے میرے باطن کے باطن کو منور کر دیا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ عشق میرے چہرے پر ظاہر ہو گیا ہے.مَابَقِيَ فِي قَلْبِي سِوَاهُ تَصَرُّرٌ غَمَرَتْ آيَادِى اللَّهِ وَجْهَ رَجَائِي میرے دل میں اس کے سوا کوئی تصور باقی نہیں رہا.خدا تعالیٰ کے احسانات نے میری خواہشوں کے منہ کو ڈھانپ لیا ہے.هَوْجَاءُ الْفَتِهِ أَثَارَتْ حُرَّتِى فَفَدَا جَنَانِى صَوْلَةَ الْهَوْجَاءِ اس کی الفت کی تیز ہواؤں نے میری خاک اڑادی پس میرا دل ان ہواؤں کی شدت پر قربان ہو گیا.أُبْرِى الْهُمُومَ بِمَشْرَفِيَّةِ فَضْلِهِ وَاللَّـهُ كَافٍ لِي وَنِعْمَ الرَّاعِي میں غموں کا علاج اس کے فضل کی تلواروں سے کرتا ہوں اور اللہ ہی میرے لئے کافی ہے اور کیا خوب نگہبان ہے.مَا شَمَّ أَنْفِي مَرْغَمًا فِي مَشْهَدٍ وَأَثَرْتُ نَقْعَ الْمَوْتِ فِي الْأَعْدَاءِ میرے ناک نے کسی مقام پر بھی ذلت کی ہونہیں سونگھی اور میں نے دشمنوں میں موت کا غبار اڑا دیا ہے.يَا رَبِّ امَنَّا بِأَنَّكَ وَاحِدٌ رَبُّ السَّمَاءِ وَخَالِقُ الْغَبْرَاءِ اے میرے رب ! ہم ایمان لائے کہ تو واحد ہے.آسمان کا پروردگار اور (خاکستری) زمین کا خالق.امَنْتُ بِالْكُتُبِ الَّتِى أَنْزَلْتَهَا وَبِكُلِّ مَا أَخْبَرُتَ مِنْ أَنْبَاءِ میں ان تمام کتابوں پر ایمان لایا جوتو نے نازل فرمائیں اور ان تمام پیشگوئیوں پر بھی جن کی تو نے خبر دی ہے.يَا مَلْجَأَى أَدْرِكَ فَإِنَّكَ مَوْئِلِي يَا كَهْفِي اعْصِمُنِي مِنَ الشَّغْبَاءِ اے میری پناہ! مجھے سنبھال کہ تو ہی میری سپر ہے.اے مری جائے پناہ! مجھے ( کمینوں کے ) شور وشر سے بچالے.
۲۰۷ يَا رَبِّ أَيَّدُنِي بِفَضْلِكَ وَانْتَقِمُ مِمَّنْ يَدُسُ الدِّينَ تَحْتَ عَفَاءِ اے میرے رب! اپنے فضل سے مجھے قوت و طاقت بخش اور اُس سے انتقام لے جو دین کو مٹی میں دباتا ہے.لَا يَعْلَمُونَ نِكَاتِ دِينِ الْمُصْطَفَى وَتَهَالَكُوا فِي بُخْلِهِمْ وَ رِيَاءِ لوگ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے نکات کو نہیں جانتے اور اپنے ہی بخل اور ریا میں ہلاک ہورہے ہیں.يُؤْذُونَنِي قَوْمٌ أَضَاعُوا دِينَهُمْ نَجْسُ الْمَقَاصِدِ مُظْلِمُ الْأَرَاءِ وہ مجھے اذیت دیتے ہیں.وہ ایسی قوم ہیں جنہوں نے اپنا دین ضائع کر دیا.ناپاک مقاصد اور تاریک آراء والے.خَشُوا وَلَا يَخْشَى الرِّجَالُ شَجَاعَةً فِي نَائِبَاتِ الدَّهُرِ وَالْهَيْجَاءِ انہوں ڈرایا مگر مردان خدا اپنی بہادری کی وجہ سے نہیں ڈرتے زمانے کے مصائب اور جنگ میں.زَمَعُ الْأَنَاسِ يُحَمْلِقُونَ كَتَعْلَبٍ يُؤْذُونَنِي بِتَحَوُّبٍ وَمُوَاءِ عوام میں سے کم یہ لوگ مجھے لومڑی کی طرح گھورتے ہیں.وہ مجھے بھی اور لومڑی کی آوازوں سے اذیت دیتے ہیں.حَسَدُوا فَسَبُّوْا حَاسِدِينَ وَلَمْ يَزَلْ ذُوالْفَضْلِ يَحْسُدُهُ ذَوُو الْأَهْوَاءِ انہوں نے حسد کیا اور حاسد بن کر گالیاں دیں اور ایسا ہمیشہ ہوتا آیا ہے کہ صاحب فضیلت سے ہوا و ہوس والے حسد کرتے ہیں.صَالُوا بِإِبْدَاءِ النَّوَاجِدِ كَالْعِدَا لِمَقَالَةِ ابْن بَطَالَةَ وَشَّاءِ انہوں نے دشمنوں کی طرح اپنی کچلیاں دکھا کر حملہ کیا.بطالت اور چغل خوری کے فرزند کے اقوال سے.إِنَّ اللّنَامَ يُكَفِّرُوْنَ وَذَمُّهُمُ مَازَادَنِي إِلَّا مَقَامَ سَنَاءِ کمینے کا فرقرار دیتے ہیں اور ان کی مذمت نے تو مجھے بلند مرتبہ اور برتری میں اور بھی بڑھایا ہے.نَضَّوا القِيَابَ ثِيَابَ تَقْوَى كُلُّهُمْ مَابَقِيَ إِلا لِبُسَةَ الْإِغْوَاءِ ان سب نے اپنے تقوی کے تمام کپڑے اتار دیئے ہیں اب ان کے پاس کچھ نہیں رہا سوائے گمراہ کن لباس کے.مَا إِنْ أَرَى غَيْرَ الْعَمَائِمِ وَاللُّحَى أَوَانُفَا زَاغَتُ بِفَرُطِ مِرَاءِ میں سوائے پگڑیوں اور ڈاڑھیوں کے کچھ نہیں دیکھایا پھر ایسے ناک جو کج بحثی کی افراط سے ٹیڑھے ہو گئے ہیں.
۲۰۸ وَأَرَى تَغَيُّظَهُمْ يَفُورُ كَلُجَّةٍ مَوْجٌ كَمَوْجِ الْبَحْرِ فِي الْغَلَوَاءِ میں ان کے غصے کو دیکھتا ہوں کہ وہ منجدھار کی طرح جوش مار رہا ہے.سمندر کی موجوں کی طرح گمراہی کی موجیں.كَلِمُ اللّنَامِ آسِنَّةٌ مَذْرُوبَةٌ أَعْرَى بَوَاطِنَهُمْ لِبَاسُ عُوَاءِ کمینوں کی باتیں تیز کئے گئے نیزے ہیں بھونکنے کے لباس نے ان کے اندرونے کو ننگا کر دیا ہے.مَنْ مُخْبِرٌ عَنْ ذِلَّتِي وَمُصِيبَتِى مَوْلَايَ خَتَمَ الرُّسُلِ أَهْلَ رَجَاءِ میری ذلت اور میری مصیبت کی خبر کون دے گا میرے آقا خاتم الرسل صاحب احسان و فضیلت کو.يَا طَيِّبَ الأَخْلَاقِ وَالْأَسْمَاءِ جِتُنَاكَ مَظْلُومِينَ مِنْ جُهَلَاءِ اے پاکیزہ اخلاق اور پاک ناموں والے ہم جاہلوں کے ظلموں سے مظلوم ہوکر تیرے پاس آئے ہیں.إِنَّ المَحَبَّةَ لَا تُضَاعُ وَتُشْتَرى إِنَّا نُحِبُّكَ يَاذُ كَاءَ سَخَاءِ یقیناً محبت نہ تو ضائع کی جاسکتی ہے اور نہ خریدی جاسکتی ہے.اے آفتاب سخاوت ! ہم تجھ سے محبت کرتے ہیں.أَنْتَ الَّذِي جَمَعَ الْمَحَاسِنَ كُلَّهَا أَنْتَ الَّذِي قَدْ جَاءَ لِلْإِحْيَاءِ تو ہی ہے جس نے تمام محاسن جمع کر لئے ہیں.تو ہی ہے جو احیاء کے لئے آیا ہے.أَنْتَ الَّذِي تَرَكَ الْهُدُونَ لِرَبِّهِ وَتَخَيَّرَ الْمَوْلَى عَلَى الْحَوْبَاءِ تو ہی ہے جس نے اپنے رب کیلئے (دشمنوں سے صلح جوئی کو چھوڑ دیا اور اپنی جان پر اپنے مولیٰ کو مقدم کر کے اختیار کر لیا.يَاكَنُزَنِعَمِ اللَّهِ وَالأَلَاءِ يَسْعَى إِلَيْكَ الْخَلْقُ لِلْإِرُكَاءِ اے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور بخششوں اور عطایا کے خزانے مخلوق اتیری طرف پناہ لینے کے لئے دوڑی آ رہی ہے.يَابَدْرَ نُورِ اللَّهِ وَالْعِرَفَانِ تَهْوِي إِلَيْكَ قُلُوْبُ أَهْلِ صَفَاءِ اے اللہ تعالیٰ کے نور و عرفان کے بدر کامل! اہلِ صفا کے دل تیری طرف ٹوٹے پڑتے ہیں.يَا شَمُسَنَا يَا مَبْدَءَ الْأَنْوَارِ نَوَّرُتَ وَجْهَ الْمُدْنِ وَالْبَيْدَاءِ اے ہمارے آفتاب اور اے منبع الانوار! تو نے شہروں اور ویرانوں کے چہرے منور کر دیئے.
۲۰۹ إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِكَ الْمُتَهَدِّلِ شَانًا يَفُوْقَ شُيُونَ وَجْهِ ذُكَاءِ میں تیرے دمکتے ہوئے چہرے میں ایسی شان دیکھتا ہوں جو آفتاب کے چہرے کی شانوں سے بڑھ کر ہے.مَاجِتُتَنَا فِي غَيْرِ وَقْتِ ضَرُورَةٍ قَدْ جِئْتَ مِثْلَ الْمُزْنِ فِي الرَّمْضَاءِ تو ہمارے پاس بے وقت اور بے ضرورت نہیں آیا تو ایسے آیا ہے جیسے شدید گرما میں بارش آجائے.إِنَّى رَأَيْتُ الْوَجْهَ وَجْهَ مُحَمَّدٍ وَجُهُ كَبَدْرِ اللَّيْلَةِ الْبَلْمَاءِ میں نے وہ چہرہ دیکھا ہے جو محمد کا چہرہ ہے.ایسا چہرہ جیسا چودھویں رات کا چاند ہو.شَمْسُ الْهُدَى طَلَعَتْ لَنَامِنُ مَكَّةَ عَيْنُ النَّدَانَبَعَتْ لَنَا بِحِرَاءِ ہدایت کا آفتاب ہمارے لئے مکہ سے طلوع ہوا.بخششوں کا چشمہ ہمارے لئے حراء سے پھوٹ پڑا.ضَاهَتْ أَيَاةُ الشَّمْسِ بَعْضَ ضِيَائِهِ فَإِذَا رَأَيْتُ فَهَاجَ مِنْهُ بُكَائِي سورج کی شعائیں اسکی ضیاء کے ایک حصہ سے مشابہ ہیں جب میں نے (اس سورج کو دیکھا تو اس سے میرے رونے میں ہیجان پیدا ہو گیا.أَعْلَى الْمُهَيْمِنُ هِمَمَنَا فِي دِينِهِ نَبْنِي مَنَازِلَنَا عَلَى الْجَوْزَاءِ خدائے میمن نے اپنے دین کے بارہ میں ہماری ہمتوں کو بلند کیا (چنانچہ ) ہم اپنی منزلیں ستارہ جوزاء پر بنارہے ہیں.نَسْعی گفتيَانِ بِدِيْنِ مُحَمَّدٍ لَسْنَا كَرَجُلٍ فَاقِدِ الْأَعْضَاءِ ہم محمد کے دین کے لئے نو جوانوں کی طرح سعی و کوشش کرتے ہیں.ہم اس آدمی کی طرح نہیں جس کے اعضاء ہی مفقود ہو گئے ہوں.نِلْنَاثُرَيَّاءَ السَّمَاءِ وَسَمْكَهُ لِنَرُدَّ إِيمَانًا إِلَى الصَّيْدَاءِ ہم آسمان کے ثریا اور اس کی بلندیوں تک پہنچ گئے تا کہ ہم ایمان کو زمین پر واپس لے آئیں.إِنَّا جُعِلُنَا كَالسُّيُوفِ فَنَدَمَعُ رَأْسَ اللّنَامِ وَهَامَةَ الْأَعْدَاءِ ہمیں تلواروں کی طرح بنایا گیا ہے سو ہم کمینوں کے سر اور دشمنوں کی کھوپڑیاں تو ڑ ڈالتے ہیں.وَاهَا لا صُحَابِ النَّبِيِّ وَجُنْدِهِ حَفَدُوا إِلَيْهِ بِشِدَّةٍ وَرَخَاءِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اور لشکروں پر آفرین ہو جو دکھ میں بھی اور سکھ میں بھی آپکی خدمت میں حاضر رہتے ہیں.
۲۱۰ عُمِسُوا بِبَرَكَاتِ النَّبِيِّ وَفَيُضِهِ فِي النُّورِ بَعْدَ تَمَرُّقِ الْأَهْوَاءِ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکات اور فیض سے خواہشات نفسانی کو ٹکڑے ٹکرے کرنے کے بعد نور میں ڈوب گئے.قَامُوا بِأَقْدَامِ الرَّسُولِ بِغَزْوَةٍ حَضَرُوا جَنَابَ إِمَامِنَا لِفِدَاءِ وہ غزوات میں رسول کے قدموں میں کھڑے رہے وہ ہمارے امام کے حضور فدا ہونے کے لئے حاضر ہوئے.فَدَمُ الرِّجَالِ لِصِدْقِهِمْ فِي حُبِّهِمْ تَحْتَ السُّيُوفِ أُرِيقَ كَالأَطْلَاءِ اپنی محبت میں ان کے صدق کی وجہ سے ان مردوں کا خون تلواروں کے نیچے اس طرح بہایا گیا جسے ہرن کے نوزائیدہ بچے کو ذبح کیا جائے).بَلَغَ الْقُلُوبُ إِلَى الْحَنَاجِرِ كُرُبَةٍ فَتَخَيَّرُوا لِلَّهِ كُلَّ عَنَاءِ (جب) کرب سے دل ہنسلیوں (حلق ) تک پہنچ گئے تو انہوں نے اللہ کی خاطر ہر مصیبت اختیار کر لی.دَخَلُوا حَدِيقَةَ مِلَّةٍ غَرَّاءِ عَذْبَ الْمَوَارِدِ مُثْمِرَ الشَجَرَاءِ وہ داخل ہو گئے ملت غراء کے باغ میں جو چشموں والا اور ثمر دار درختوں والا ہے.وَفَنُوا بِحُبِّ الْمُصْطَفَى فَبِحُبِّهِ قُطِعُوا مِنَ الْآبَاءِ وَالْأَبْنَاءِ وہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں فنا ہو گئے اور اس کی محبت کے باعث اپنے باپ دادوں اور بیٹوں سے منقطع ہو گئے.قَبلُو الِدِينِ اللَّهِ كُلَّ مُصِيبَةٍ حَتَّى رَضُوا بِمَصَائِبِ الْإِجْلَاءِ انہوں نے اللہ کے دین کے لئے ہر مصیبت قبول کر لی حتی کہ وہ جلاوطنی کے مصائب پر بھی راضی ہو گئے.قَد اثرُوا وَجْهَ النَّبِيِّ وَنُوْرَهُ وَتَبَاعَدُوا مِنْ صُحْبَةِ الرُّفَقَاءِ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے اور اس کے نور کو ترجیح دی اور اپنے ساتھیوں کی صحبت سے دور چلے گئے.فِي وَقَتِ ظُلُمَاتِ الْمَفَاسِدِ نُوِّرُوا وَجَدُوا السَّنَا فِي اللَّيْلَةِ اللَّيْلَاءِ مفاسد کی تاریکیوں کے وقت ان کو منور کیا گیا.انہوں نے انتہائی تاریک رات میں روشنی کو پالیا.نَهَبَ اللَّامُ نُشُوبَهُمْ فَمَلِيْكُهُمْ أَعْطَى جَوَاهِرَ حِكْمَةٍ وَضِيَاءِ کمپینہ لوگوں نے ان کی جائیدادیں چھین لیں تو ان کے (آسمانی بادشاہ نے ان کو ) حکمت اور نور کے جواہرات عطا کئے.
۲۱۱ وَاهَالَهُمْ قُتِلُوا لِعِزَّةِ رَبِّهِمُ مَاتُوا لَهُ بِصَدَاقَةٍ وَصَفَاءِ آفرین ہوان پر.وہ اپنے رب کی عزت کی خاطر قتل کئے گئے انہوں نے اس کے لئے صدق وصفا سے جان دے دی.شَهِدُوا الْمَعَارِكَ كُلَّهَا حَتَّى قَضَوُا لِرِضًا الْمُهَيْمِنِ نَحْبَهُمُ بِوَفَاءِ وہ تمام معرکوں میں حاضر رہے یہاں تک کہ انہوں نے خدائے مہیمن کی رضا کی خاطر پوری وفاداری کے ساتھ اپنے عہد کو پورا کر دیا.مَافَارَقُوْا سُبُلَ الهُدَى وَتَخَيَّرُوا جَوْرَ الْعِدَا وَ بَوَائِقَ الْهَيْجَاءِ انہوں نے ہدایت کے راستوں کو ہرگز نہ چھوڑا اور دشمنوں کا ظلم اور بیابانوں کے مصائب کو خوشی خوشی اختیار کر لیا.هذَا رَسُولٌ قَدْ أَتَيْنَابَابَهُ بِمَحَبَّةٍ وَإِطَاعَةٍ وَّرِضَاءِ یہی وہ رسول ہے جس کے دروازے پر ہم آئے ہیں.محبت اطاعت اور رضامندی کے ساتھ.يَا لَيْتَ شُقَّ جَنَانِيَ الْمُتَمَوِّجُ لِأُرِى الْخَلَائِقَ بَحْرَهَا كَالْمَاءِ کاش میرا لہریں مارتا ہوا دل چیرا جا تا تا میں لوگوں کو پانی کی طرح اس کا سمندر دکھا دیتا.اے وہ إِنَّا قَصَدْنَا ظِلَّهُ بِهَوَاجِرٍ كَالطَّيْرِاذْ يَأْوِى إِلَى الدَّفَوَاءِ ہم نے دو پہروں کی گرمی میں اس کے سایہ کا قصد کیا ہے اس پرندہ کی طرح جب وہ بڑ کے درخت کی پناہ لیتا ہے.يَامَنْ يُكَذِّبُ دِيْنَنَا وَنَبِيَّنَا وَتَسُبُّ وَجُدَ الْمُصْطَفَى بِجَفَاءِ و شخص اجو ہمارے دین اور ہمارےنبی صلی اللہ علیہ سلم کی تکذیب کرتا ہے اور مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک کواز راہ جفا گالیاں دیتا ہے وَاللَّهِ لَسْتُ بِبَاسِلٍ يَوْمَ الْوَغَى إِنْ لَمْ أَشُنَّ عَلَيْكَ يَا ابْنَ بِغَاءِ خدا کی قسم ! میں جنگ کے دن بہادر نہیں ہوں گا.اگر میں تجھ پر یکبارگی حملہ نہ کروں اے سرکش انسان ! إِنَّا نُشَاهِدُ حُسُنَهُ وَجَمَالَهُ وَمَلَاحَةً فِي مُقْلَةٍ كَحْلاءِ ہم تو اس کا حسن اور اس کا جمال مشاہدہ کر رہے ہیں اور سرمگیں آنکھوں میں ملاحت بھی.بَدْرٌ مِنَ اللَّهِ الْكَرِيمِ بِفَضْلِهِ وَالْبَدْرُ لَا يَغْسُوبِلَغْي ضِرَاءِ وہ بدر ہے خداوند کریم کی طرف سے اور اس کے فضل سے.اور بدر کسی اندھے کی لغو باتوں سے بے نور نہیں ہو جاتا.
۲۱۲ لا يُبْصِرُ الْكُفَّارُ نُورَ جَمَالِهِ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ مِنْ حَيَاةِ غِشَاءِ کفار اس کے جمال کا نو ر نہیں دیکھ سکتے.بے ہوشی کی زندگی سے تو موت بہتر ہے.إِنَّا بُرَاءٌ فِى مَنَاهِجِ دِينِهِ مِنْ كُلِّ زِنْدِيقٍ عَدُوٌّ دَهَاءِ ہم اس کے دین کے راستوں میں چلتے ہوئے ) ہر زندیق اور عقل کے دشمن سے بیزار ہیں.نَخْتَارُ أَثَارَ النَّبِيِّ وَآمُرَهُ نَقْفُوْ كِتَابَ اللَّهِ لَا الْأَرَاءِ ہم نبی صلی اللہ وسلم کے آثار اور احکام کو اختیار کرتے ہیں ہم اللہ کی کتاب کی پیروی کرتے ہیں نہ کہ آراء کی.يَامُكَفِرِى إِنَّ الْعَوَاقِبَ لِلتَّقى فَانُظُرُ مَالَ الأمْرِ كَالْعُقَلَاءِ اے میری تکفیر کرنے والے انجام بخیر تومنی کا ہوتا ہے پس عقلمندوں کی طرح کاموں کے انجام پر نظر رکھ.إِنِّي أَرَاكَ تَمِيسُ بِالْخُيَلَاءِ أَنَسِيتَ يَوْمَ الظَّعْنِ وَالْإِسْرَاءِ میں تجھے دیکھتا ہوں کہ تو مٹک کر ناز سے چلتا ہے کیا تو سفر کا دن اور رات کی روانگی بھول گیا ہے.تُبْ أَيُّهَا الْغَالِي وَتَأْتِي سَاعَةٌ تُمْسِى تَعَضُّ يَمِيْنَكَ الشَّلَّاءِ اے حد سے گذر جانے والے تو بہ کر.وہ گھڑی آتی ہے کہ تو اپنے بے حس ہاتھ کو دانتوں سے کاٹے گا.افَتَضْرِبَنَّ عَلَى الصَّفَاةِ زُجَاجَةً هَوِّنُ عَلَيْكَ وَلَا تَمُتُ بِابَاءِ کیا تو پتھر کی سل پر شیشہ کو مارتا ہے.اپنے پر رحم کر متکبرانہ انکار سے ہلاک مت ہو.غَرَّتُكَ أَقْوَالٌ بِغَيْرِ بَصِيرَةٍ سُتِرَتْ عَلَيْكَ حَقِيقَةُ الْأَنْبَاءِ بے بصیرت اقوال نے تجھے دھو کہ دیا ہے تجھ پر پیشگوئیوں کی حقیقت پوشیدہ کر دی گئی ہے.إِنَّ السُّمُوْمَ لَشَرُّ مَا فِي الْعَالَمِ وَمِنَ السُّمُوْمِ غَوَائِلُ الْأَرَاءِ یقین از ہر دنیا میں سب سے بُری چیز ہیں اور گمراہ آراء بھی زہروں میں سے ایک زہر ہیں.جَاوَزْتَ بِالتَّكْفِيرِ عَرَصَاتِ التَّقَى أَشَقَقْتَ قَلْبِي أَوْ رَأَيْتَ خَفَائِي تکفیر کر کے تو تقوی کے میدانوں کو پھلانگ گیا ہے.کیا تو نے میرا دل چیرا ہے یا میرا کوئی پوشیدہ گناہ دیکھا ہے.
۲۱۳ تَأْتِيَكَ آيَاتِي فَتَعْرِفُ وَجْهَهَا فَاصْبِرُ وَلَا تَتْرُكُ طَرِيقَ حَيَاءِ تیرے پاس میرے نشان آئیں گے اور تو ان کو پہچان لے گا.پس صبر کر اور حیا کی راہ کو ترک نہ کر.إِنَّ الْمُقَرَّبَ لَا يُضَاعُ بِفِتْنَةٍ وَالْآخِرُ يُكْتَبُ عِنْدَ كُلِّ بَلَاءِ مقرب آزمائش سے ضائع نہیں کیا جاتا اور ہر بلا کے وقت اس کا اجر لکھا جاتا ہے.يَارَبَّنَا افْتَحُ بَيْنَنَا بِكَرَامَةٍ يَامَنْ يَرَى قَلْبِي وَلُبَّ لِحَائِي اے ہمارے رب ! تو ہمارے درمیان با عزت فیصلہ فرما.اے وہ ذات جو میرے دل کو اور میرے ظاہر کی اندرونی حقیقت کو دیکھ رہی ہے.يَامَنْ أَرَى أَبْوَابَهُ مَفْتُوحَةً لِلسَّائِلِينَ فَلَا تَرُدَّ دُعَائِي اے وہ ذات! جس کے دروازے میں سائلوں کے لئے کھلے دیکھتا ہوں.میری دعا کورڈ نہ فرما.مِنَنُ الرَّحْمنِ - روحانی خزائن جلد ۹ صفحه ۱۶۹ تا ۱۷۳)
۲۱۴ ۳۴ أطِعُ رَبَّكَ الْجَبَّارَ أَهْلَ الْأَوَامِرِ وَخَفْ قَهَرَهُ وَاتْرُكُ طَرِيقَ التَّجَاسُرِ اپنے رب کی جو جبار اور احکام دینے کا حقدار ہے اطاعت کر اور اس کے قہر سے ڈر اور بے جادلیری کا طریق چھوڑ دے وَكَيْفَ عَلَى نَارِ النَّهَابِرِ تَصْبِرُ وَانتَ تَأَذَّى عِنْدَ حَرِّ الْهَوَاجِرِ اور تو جہنم کی آگ پر کیسے صبر کر سکے گا حالانکہ تو تو دو پہروں کی تپش سے بھی تکلیف محسوس کرتا ہے وَحُبُّ الْهَوَى وَاللَّهِ صِلٌ مُدَمِّرٌ كَمَـلْـمَـسِ أَفْعَى نَاعِمٌ فِي النَّوَاظِرِ اور ہوا و ہوس کی محبت خدا کی قسم! ایک مہلک سانپ ہے جو سانپ کی کینچلی کی طرح بظا ہر نرم دکھائی دیتی ہے.فَلَا تَخْتَرُوا الطَّعُوَى فَإِنَّ الهَنَا غَيُورٌ عَلَى حُرُمَاتِهِ غَيْرُ قَاصِرٍ تم سرکشی اختیار نہ کرو کیونکہ ہمارا معبود اپنی حرمتوں کی حفاظت پر غیرت مند ہے اور کوتاہی کرنے والا نہیں.وَلَا تَقْعُدَنُ يَا ابْنَ الْكِرَامِ بِمُفْسِدِ فَتَرْجِعَ مِنْ حُبِّ الشَّرِيرِ كَخَاسِرِ اے بزرگوں کے بیٹے ! مفسد کے ساتھ مت بیٹھ ور نہ تو شریر کی محبت کی وجہ سے خسارہ پانے والے کی طرح لوٹے گا وَلَا تَحْسَبَنُ ذَنْبًا صَغِيرًا كَهَيْنِ فَإِنَّ وَدَادَ اللَّـمَـمِ إِحْدَى الْكَبَائِرِ اور تو چھوٹے سے گناہ کو بھی معمولی مت سمجھ کیونکہ چھوٹے گناہ کی محبت بھی بڑے گناہوں میں سے ایک گناہ ہے.وَاخِرُ نُصْحِيْ تَوْبَةٌ ثُمَّ تَوْبَةٌ وَمَوْتُ الْفَتَى خَيْرٌ لَّهُ مِنْ مَّنَاكِرٍ اور میری آخری نصیحت یہ ہے کہ تو بہ کر پھر تو بہ کر اور گناہوں میں مبتلا ہونے کی نسبت جوان کا مرجانا بہتر ہے.انجام آتھم.روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۱۳۶.۱۳۷)
۲۱۵ ۳۵ لَمَّارَأَى النُّوكَى خُلاصَةَ انْظُرِى فَرُّوا وَ وَلُّوا الدُّبُرَ كَالْمُتَشَوِّرِ جب بیوقوفوں نے میرے زرخالص کو دیکھا وہ بھاگ گئے اور انہوں نے شرمندہ شخص کی طرح پیٹھ پھیر لی.إِنْ يَّشْتُمُوا فَلَقَدْ نَزَعْتُ ثِيَابَهُمُ وَتَرَكْتُهُمْ كَالْمَيِّتِ الْمُتَنَكِّرِ اگر وہ گالیاں دیتے ہیں تو میں نے بھی ان کو ان کے کپڑے اتار کران کانگ ظاہر کر دیا ہے اور ان کو ایسے مردے کی طرح بنا چھوڑا ہے جس کی پہچان ہی نہ ہو سکے.هُمْ يَشْتِمُونَ وَلَا أَخَافُ لِسَانَهُمْ إِنِّي أَرَى الْطَافَ رَبِّ أَكْبَ گالیاں دیتے ہیں اور میں ان کی زبان درازی سے نہیں ڈرتا کیونکہ میں رب اکبر کی مہربانیوں کو دیکھ رہا ہوں.نَزَلَتْ مَلَامَةُ لَائِمِنْ مِنْ حُبِّهِ مِنِّى بِمَنْزِلَةِ الْمُحِبِّ الْمُوثَرِ خدا کی محبت کی وجہ سے ملامت کرنے والے کی ملامت میرے لئے پسندیدہ دوست کی طرح ہے.يَالَائِمِي دَعْ كُلَّ لَوْمٍ وَانْتَظِرُ سَتَرى بُرُوقَ الْحَقِّ بَعْدَ تَبَصُّرٍ اے مجھے ملامت کرنے والے ! ملامتوں کو چھوڑ دے اور انتظار کر تو ضرور بینا ہو جانے کے بعد سچائی کی چمک دیکھ لے گا.جَلَّتْ وَصَايَانَا هُدًى لَكِنَّهَا كَبُرَتْ عَلَيْكَ وَلَيْتَهَا لَمْ تَكْبُرٍ ہماری نصیحتیں ہدایت کے لحاظ سے شاندار ہیں لیکن وہ تجھ پر شاق ہیں.کاش کہ وہ شاق نہ گذرتیں.انجام آتھم.روحانی خزائن جلدا اصفحہ ۱۵۷-۱۵۸)
۲۱۶ { ۳۶ اَلَا يَا أَيُّهَا الْحُرُّ الْكَرِيمُ تَدَبَّرُ يَهْـدِكَ الْمَوْلَى الرَّحِيمُ اے آزاد کریم مرد! تدبر کر.مولائے رحیم مجھے ہدایت دے گا.وَلَا تَبْخَلُ وَلَا تَقْصُدُ فَسَادًا اَتُطْفِئُءُ مَا حَضَـا الرَّبُّ الْعَظِيمُ بخیل مت بن اور فساد کا ارادہ بھی نہ کر.کیا تو بجھا سکتا ہے جسے رب عظیم نے روشن کیا ہے.وَمَا جِئْنَا الْوَرَى فِي غَيْرِ وَقْتٍ وَقَدْ هَبَّتْ لِقَارِئِهَا النَّسِيمُ اور ہم مخلوق کے پاس بے وقت نہیں آئے.اپنے وقت پر باد نسیم چلی ہے.انجام آتھم.روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۱۶۶)
۲۱۷ ۳۷ اَحَاطَ النَّاسَ مِنْ طَغَوَى ظَلَامٌ عَلَامَاتٌ بِهَا عُرِفَ الْإِمَامُ سرکشی کی وجہ سے تاریکی نے لوگوں کو گھیر لیا ہے.یہ وہ نشانیاں ہیں جن سے امام وقت کی نشان دہی کی گئی ہے.فَلَا تَعْجَبُ بِمَا جِئْنَا بِنُورِ بَدَتْ عَيْنْ إِذَا اشْتَدَّ الْأَوَامُ پس تعجب نہ کر اس نور پر جو ہم لائے ہیں.کیونکہ غیب سے ایک چشمہ ظاہر ہوتا رہا ہے جب بھی پیاس شدت اختیار کرتی رہی.انجام آتھم روحانی خزائن جلد ۱ صفحه ۱۷۴) (لُجَّةُ النُّور ٹائیٹل پیج.روحانی خزائن جلد ۱۶ صفحه ۳۳۵)
۲۱۸ ۳۸ تَذَكَّرُ مَوْتَ دَجَّالِ رُذَالٍ وَقُودِ النَّارِ اتَمَ ذِي الْخَبَالِ اس کمینے دجال کی موت کو یاد کر جو آگ کا ایندھن ( اور ) مفسد آتھم ہے.آتَاهُ الْمَوْتُ بَعْدَ كَمَالِ دَجُلٍ وَإِنْكَارٍ وَّ مَكْرٍ فِي الْمَقَالِ انتہائی دھوکہ بازی اور انکار اور گفتگو میں چالبازی کے بعد اسے موت آ گئی.اَرَاهُ اللَّهُ هَاوِيَةً وَّذُلاً وَفِي النِّيرَانِ أُلْقِيَ كَالدَّمَالِ خدا نے اسے جہنم اور ذلت دکھا دی اور وہ آگ میں ڈال دیا گیا خشک گوبر کی طرح.كَمِثْلِی كَانَ فِي عُمُرِ وَّسِنٌ سَمِيْنَ الْجِسْمِ أَبْعَدَ مِنْ هُزَالِ وہ عمر اور سن میں میری مانند تھا فربہ جسم رکھنے والا (اور ) لاغری سے دور تھا وَمَا أَرْدَاهُ إِلَّاحُبُّ كُفَرٍ وَاَحْبَابٍ وَّ أَمْلَافٍ وَمَالِ اور نہیں ہلاک کیا اسے مگر کفر دوستو املاک اور مال کی محبت نے.فَرَى أَرْضًا بِخَوفِ بَعْدَاَرْضِ فَمَا نَفَعَتْهُ حِيَلُ الْإِنْتِقَالِ اس نے خوف کی وجہ سے ایک جگہ کے بعد دوسری جگہ کو طے کیا.سو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے حیلوں نے اسے کوئی نفع نہ دیا وَدُقَّتْ هَامَةُ الْكَذَّابِ حَقًّا بِأَطْرَافِ الرِّجَاجِ أَوِ الْعَوَالِي اور کذاب کی کھوپڑی در حقیقت خوب کوٹ دی گئی نیزوں کے دستوں یا پھلوں سے
۲۱۹ وَقَدْ هَابَ الْمَنَايَا ثُمَّ أَنْسى زَمَانَ الْمَوْتِ مِنْ زَهُوِ الضَّلَالِ اور وہ موتوں سے ڈرا پھر اس نے بھلا دیا موت کے وقت کو گمراہی سے پیدا ہونے والے تکبر کی وجہ سے.فَفَكَّرْ كَيْفَ أَدْرَكَهُ الْمَنِيَّهِ مُقَدَّرَةً لَّهُ بَعْدَ الْخَبَال پس تو سوچ کہ موت نے اسے کس طرح آلیا جو اس کے لئے اس کی عقل کی خرابی کے بعد مقد رتھی.تَوَفَّاهُ الْمُهَيْمِنُ عِنْدَ خُبْثٍ وَاصْرَارٍ عَلَى سُبُلِ الْوَبَالِ خدائے مھیمن نے اس کو خباثت کے اظہار ) اور وبال کی راہوں پر مُصر ہونے پر وفات دیدی.فَاَيْنَ الْيَوْمَ أتَـمُ يَاعَدُوّى اَلَمْ يَرْحَلُ إِلَى دَارِ النَّكَالِ اے میرے دشمن ! آج آتھم کہاں ہے؟ کیا وہ عبرتناک سزا کے گھر کی طرف کوچ نہیں کر گیا ؟ اَلَمْ يَثْبُتُ بِفَضْلِ اللَّهِ صِدْقِی اَلَمْ يَظْهَرُ جَزَاءُ الْإِفْتِعَالِ کیا اللہ کے فضل سے میرا صدق ظاہر نہیں ہو گیا؟ کیا بہتان باندھنے اور جھوٹ بولنے کی سزا ظا ہر نہیں ہوگئی.وَمَا نَجَّاهُ عِيسَى وَالصَّلِيْبُ وَلَمْ يَعْصِمُهُ أَحَدٌ مِّنْ عِبَالِ اور نہ اسے عیسی نے نجات دی ہے اور نہ صلیب نے اور نہ اس کو کنبے میں سے کسی نے بچایا ہے.تَجَلَّتْ ايَةُ الرَّبِّ الْعَظِيمِ فَاَيْنَ الطَّاعِنُونِ مِنَ الدَّلالِ خدائے بزرگ کا نشان خوب ظاہر ہو گیا.پس وہ کہاں ہیں جو ناز سے طعنہ دیتے ہیں؟ وَاَيْنَ اللَّاعِنُونَ بِصَدْرِ نَادٍ وَاَيْنَ الصَّاحِكُونَ مِنَ الْحَوَالِي اور بھری مجلس میں ملامت کرنے والے کہاں ہیں اور (اس کے ) حاشیہ نشینوں میں سے بننے والے کہاں ہیں؟ وَأَيْنَ السَّاخِرُونَ مِنَ الْآدَانِي وَمِنْ أَهْلِ الْمَطَابِعِ كَالرِّئَال اور کہاں ہیں تمسخر کر نیوالے کمینے لوگوں میں سے؟ کہاں ہیں چھا پہ خانوں والے جو شتر مرغ کے بچوں کی طرح تیز رفتار تھے.فُؤَادِي قَدْ تَاذَى مِنْ آذَاهُمْ وَقَلْبِي دُقَ مِنْ قِيلٍ وَقَالِ میرے دل نے ان کے ایذا اسے دکھ اٹھایا ہے اور میرا دل ان کی قیل وقال سے تو ڑ دیا گیا ہے.
۲۲۰ اَطَالُوا الْسُنَ التَّلْمِيمِ ظُلْمًا فَأَمْرِرُنَا كَامْرَارِ الْجِبَالِ انہوں نے از راہ ظلم مذمت کی زبانوں کو دراز کیا ہے.سو ہم رسیوں کو بل دینے کی طرح بل دیئے گئے ہیں وَقَالُوا كَاذِبٌ يُؤْذِي الْأَنَاسًا وَيَعْلَمُ مَنْ يَّرَانِي سِرَّ حَالِى اور انہوں نے کہا کہ جھوٹا ہے جولوگوں کو ایذا دیتا ہے.حالانکہ مجھے دیکھنے والا خدا میرے حال کے راز سے خوب واقف ہے.وَمَلَأُوَا كُلَّ قِرْطَاسِ بِذَمِّى فَأَصْبَـحْـنَـا كَمَجُرُوحِ الْقِتَالِ اور انہوں نے ہر کاغذ کو میری بدگوئی سے بھر دیا ہے پس ہم جنگ کے زخمی کی طرح ہو گئے.وَمَا خَافُوْا عِقَابَ اللَّهِ رَبِّي إِذَا مَا جَاوَزُ وُا سُبُلَ اعْتِدَالِ اور وہ میرے رب اللہ کی سزا سے نہیں ڈرے جب کہ انہوں نے اعتدال کی راہ سے تجاوز اختیار کر لیا.فَسَلُ هُم أَيْنَ اتَمُ فِي النَّصَارَى أَرُونِي فِي الْجُمُوعِ أَوِ الْعِيَالِ پس ان سے پوچھ کہ عیسائیوں میں آتھم کہاں ہے؟ مجھے (وہ) مجمعوں میں یا (اس کے ) کنبے میں دکھاؤ.أَمَا مَاتَ الَّذِى زَعَمُوهُ حَيًّا اَمَا دُفِنَ المُكَذِّبُ فِي الدِّحَالِ آیا وہ مر نہیں گیا جس کو انہوں نے زندہ خیال کیا تھا ؟ کیا مکذب گڑھے میں دفن نہیں کر دیا گیا ؟ أَمَا شَاهَتْ وُجُوهُ الْمُنْكِرِينَا فَقُوْمُوا وَاشْهَدُوا لِلَّهِ لَا لِي کیا منکروں کے چہرے سیاہ نہیں ہوگئے ؟ تم اٹھو اور خدا کے لئے گواہی دونہ کہ میرے لئے.وَلَمْ يَقْتُلُهُ مِنْ أَمْرِى قُبُونٌ وَلَكِن جَدَّهُ حِبِّ قَلَا لِى اسے کسی گروہ نے میرے حکم سے قتل نہیں کیا.لیکن اس کی بیخ کنی کر دی ہے (میرے) محبوب نے جو میری خاطر اس کا دشمن ہوا.بَدَتْ ايَاتُ رَبِّي مِثْلَ شَمْسِ فَمَا بَقِيَ الظَّلَامُ وَلَا اللَّيَالِي میرے رب کے نشانات سورج کی طرح ظاہر ہو گئے ہیں پس نہ تاریکی باقی رہی ہے نہ ہی راتیں.سِهَامُ الْمَوْتِ مَاطَاشَتْ بِمَكْرٍ وَإِنَّ اللَّـهَ يُخْزِى كُلَّ غَالِـي موت کے تیر کسی حیلے سے خطا نہیں گئے.اور خدا ہر غلو کرنے والے کو رسوا کیا کرتا ہے.
۲۲۱ تَوَفَّى كَاذِبًا رَبِّ غَيُورٌ وَمَا أَوَاهُ أَحَدٌ مِّنْ مَّوَالِي غیرت مند رب نے جھوٹے کو موت دے دی اور اس کے دوستوں میں سے کوئی اسے پناہ نہ دے سکا.تُوُفِّيَ وَالسُّيُوقَ مُسَلَّلَاتٌ عَلَى أَمْثَالِهِ مِنْ ذِي الْجَلَالِ وہ مرگیا اس حال میں کہ (موت) کی تلوار میں اس جیسوں پر ذوالجلال خدا کی طرف سے کھینچی ہوئی ہیں.تَجَلَّى صِدْقُنَا وَالصِّدْقُ يَجْلُو فَاشْرَقْنَا كَاشْرَاقِ اللَّالِي ہمارا صدق ظاہر ہو گیا اور سچائی ظاہر ہو کر ہی رہتی ہے.سو ہم موتیوں کے چمکنے کی طرح روشن ہو گئے.فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْنَا يَا ابْنَ ضِغْنِ وَخَفْ سُوءَ الْعَوَاقِبِ وَالْمَالِ پس اے کینہ ور! ہمارے خلاف جلدی نہ کر اور بُرے نتائج اور بُرے انجام سے ڈر.نَزَلْنَا مَنْزِلَ الْأَضْيَافِ مِنْكُمْ فَنَرْجُوا أَنْ تَقُولُوا لِى نَزَالِ ہم تمہارے پاس مہمانوں کی طرح اترے ہیں پس ہم امید رکھتے ہیں کہ تم لوگ مجھے کہو آئے تشریف لائیے“.وَلِي فِي حَضْرَةِ الْمَوْلَى مَقَامٌ وَشَأْنْ قَدْ تَبَاعَدَ مِنْ خَيَالِ اور میرا مولیٰ کریم کی جناب میں ایک بلند مقام ہے اور ایسی شان ہے کہ خیال سے بلند تر ہے.وَصَافَانِي وَوَافَانِي حَبِيبِي وَاَرُوَانِي بِكَأْسَاتِ الْوِصَالِ میرے حبیب نے مجھ سے محبت کی اور وہ مجھے ملا اور مجھے وصال کے پیالوں سے سیراب کیا.أَرَانِي الْحُبُّ مَوْتِى بَعْدَ مَوْتِى وَأَنْأَى تُرْبَتِي فَبَدَا زُلَالِي (خدا کی محبت نے مجھے موت کے بعد موت دکھائی اور میری گرد کو (مجھ سے) دور کر دیا ہے تو میرا آب زلال ظاہر ہو گیا.وَجَدْنَا مَا وَجَدْنَا بَعْدَ وَجُدٍ وَإِقْبَالِي أَتَى بَعْدَ الزَّوَالِ ہم نے جو کچھ بھی پایا ہے، غم کے بعد ہی پایا ہے اور میرا اقبال (میرے) مٹنے کے بعد آیا ہے.إِذَا انْكَرْتُ مِنْ نَّفْسِي بِصِدْقٍ فَوَافَانِي حَبِيبِي رَوْحُ بَالِي جس وقت صدق کے ساتھ میں نے نفس کی (اطاعت) سے انکار کر دیا تو میرا حبیب جو میرے دل کا آرام ہے میرے پاس آ گیا.
۲۲۲ اَطَعْتُ النُّورَ حَتَّى صِرْتُ نُورًا وَلَا يَدْرِى خَصِيمٌ سِرَّحَالِ میں نے نور کی اطاعت کی یہاں تک کہ خود نور ہو گیا اور جھگڑنے والا دشمن میرے حال کے بھید سے واقف نہیں.طَلَعْتُ الْيَوْمَ مِنْ رَبِّ رَحِيمٍ وَجَلَّتْ شَمْسُ بَعْثِى فِي الْكَمَالِ میں نے آج رپ رحیم کی جانب سے طلوع کیا ہے اور میری بعثت کا آفتاب کامل ہو کر روشن ہوا ہے.فَلَا تَقْنُطُ مِنَ اللَّهِ الرَّءُ وُفِ وَقُمْ وَبِتَوْبَةٍ نَحْوِى تَعَالِ پس خدائے مہربان کی طرف سے نا امید مت ہو.اٹھ اور تو بہ کے ساتھ میری طرف آ.قَرَيْنَا مِنْ كَمَالِ النُّصْحِ فَاقْبَلُ قِرَانَا بِالتَهَلُلِ كَالرِّجَالِ ہم نے کمال خیر خواہی سے تمہاری ضیافت کی ہے پس تو ہماری مہمانی کو مردوں کی طرح خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کر.وَخَيْرُ الزَّادِ تَقْوَى الْقَلْبِ لِلَّهِ فَخُذْ إِيَّاهُ قَبْلَ الْإِرْتِـحَـــالِ اور بہترین تو شہ دل کا خدا سے ڈرنا ہے پس ( دنیا سے کوچ کرنے سے پہلے اسے لے لے.وَفَكِّرُ فِي كَلَامِي ثُمَّ فَكَّرُ وَلَا تَسْلُكُ كَمَرُءٍ لَا يُبَالِي اور میرے کلام میں غور کر پھر غور کر اور ایسے آدمی کا طریق اختیار نہ کر جو لا پرواہی کرتا ہے.انجام آتھم.روحانی خزائن جلد ۱ صفحه ۲۰۶ تا ۲۱۰)
۲۲۳ ۳۹ بوَحْشِ الْبَرِّ يُرجَى الْإِثْتِلَافُ وَكَيْفَ الْاِنْتِلَافُ بِمَنْ يَّعَافُ جنگل کے جانوروں سے دوستی کی امید کی جاسکتی ہے.اور اُس سے کیونکر دوستی ہو سکے جو کراہت رکھتا ہے.قَرَيْنَا الْمُعْرِضِيْنَ بِطَيِّبَاتٍ فَرَدُّوا مَاقَرَيْنَاهُمْ وَعَافُوا ہم نے اعراض کرنے والوں کی طیب چیزوں سے ضیافت کی.سو انہوں نے ہماری ضیافت کو رد کر دیا اور کراہت کی.بِحُمْقٍ يَحْسَبُونَ الدَّرَّ ضَرًّا وَأَجْيَاقُ الْفَسَادِ لَهُمْ جُوَافُ حماقت سے وہ دودھ کو ضرررساں خیال کرتے ہیں اور فساد کے مردار ان کے نزدیک مچھلی ہیں.فَمَا اَرْدَى الْعِدَا إِلا إِبَاءُ وَظَنُّ السَّوءِ فِينَا وَاعْتِسَاقُ سوائے انکار اور ہم سے بدظنی اور ظلم کے دشمنوں کو کسی چیز نے ہلاک نہیں کیا.كِلَابُ الْحَيِّ قَدْ نَبَحُوا عَلَيْنَا وَلَا يَدْرُونَ حِقْدًا مَّا الْعَفَاقُ قبیلے کے کتے ہم پر بھونکے اور وہ کینے کی وجہ سے نہیں جانتے کہ پر ہیز گاری کیا چیز ہے.وَقَدْ صِرْنَا حُدَيَّا النَّاسِ طُرًّا وَبُرْهَانِي لِمُرَانِي ثِقَافٌ ہم بطریق مقابلہ ومعارضہ تمام لوگوں کے لئے آمادہ ہو گئے اور میری دلیل میرے نیزوں کے لئے سیدھا کرنے کا آلہ بن گئی.اَرَى ذُلَّا بِسُبُلِ الْحَقِّ عِرًّا وَوَهُدِى فِي رِضَا الْمَوْلَى شِعَافٌ میں ذلت کو خدا تعالیٰ کی راہ میں عزت خیال کرتا ہوں اور مولیٰ کی رضا میں میری پست زمین پہاڑ کی چوٹیوں ( کی طرح) ہے.
۲۲۴ وَإِنَّ اللَّهَ لَايُخْزِينِ اَبَدًا اَنَا الْبَازِي الْمُوَفَّرُ لَا الْغُدَاقِ اور بے شک اللہ مجھے ہرگز رسوا نہیں کرے گا ( کیونکہ ) میں باعزت باز ہوں نہ کہ سیاہ کو ا.فَمَا لِلْعَالِمِينَ نَسُوا مَقَامِي قُلُوبٌ فِي صُدُورٍ أَوْ وِحَافٌ علماء کو کیا ہو گیا ہے کہ میرا مقام بھول گئے.ان کے سینوں میں دل ہیں یا کالے پتھر ؟ وَقَامُوا كَالسِّبَاعِ لِهَتْكِ عِرْضِي وَمَابَقِيَ الْوِفَاقَ وَلَا الْوِلَاقُ وہ میری ہتک عزت کے لئے درندوں کی طرح کھڑے ہوئے اور نہ ان میں موافقت باقی رہی اور نہ ہی اُلفت.وَلَا يَدْرُونَ مَا حَالِي وَقَالِي فَإِنَّ مَقَامَنَا قَصْرْنِيَاقُ اور وہ میرے حال اور قال کو نہیں جانتے کیونکہ ہمارا مقام ایک بلند محل ہے.تَرَاهُمْ مُّفْسِدِينَ مُكَذِّبِينَا وَسِيرَتُهُمْ عُنُودٌ وَّانْتِسَاقَ تو ان کو مفسد اور مکڈ ب پاتا ہے اور ان کی سیرت بے راہ ہونا اور نا تمام گفتگو کرنا ہے.فَمِنْ كُفْرَانِهِمُ ظَهَرَ الْبَلَايَا وَقَحْط ثُمَّ ذَالٌ وَانْجِعَافٌ ان کی ناشکری کی وجہ سے بلائیں اور قحط ظا ہر ہوئے پھرو با اور بیخ کنی.وَإِنَّ الْمُلْكَ أَجْدَبَ مَعَ وَبَاءٍ وَيُرجى بَعْدَهُ سَبْعٌ عِجَافٌ اور بے شک ملک میں قحط پڑ گیا ہے اور وباء بھی ہے اور اس کے بعد سات سالہ قحط کا اندیشہ ہے.إِذَا مَـاجَـاءَ أَمْرُ اللَّهِ مَقْتًا فَلَا أَعْنَابَ فِيْهِ وَلَا السُّلَاقُ جب خدا کا حکم (اس کی) ناراضگی کی وجہ سے آئے گا تو نہ ملک میں انگور رہیں گے اور نہ شیرہ انگور.وَهَذَا كُلَّهُ مِنْ سُوْءِ عَمَلٍ وَبِرِّضَيَّعُوْهُ وَمَا تَلَافُوْا اور یہ سب بدعملی اور اس بات کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے نیکی کو ضائع کر دیا اور تلافی نہ کی.فَتُوْبُوْا اَيُّهَا الْغَالُوْنَ تُوْبُوا وَاَرْضُوا رَبَّكُمْ تَوْبَا وَّ صَافُوا پس اے غلو کرنے والو! تو بہ کرو تو بہ کرو اور تو بہ سے خدا کو راضی کرو اور مخلص بن جاؤ.
۲۲۵ وَخَاف الله أَهْلُ الْعِلْمِ لَكِنْ غَوِيٌّ فِي الْبَطَالَةِ لَا يَخَافُ اہل علم خدا سے ڈرتے ہیں لیکن شہر بٹالہ میں ایک گمراہ ہے جو نہیں ڈرتا.لَهُ شِيَمٌ كَانَّ الْبِيْشَ فِيهَا وَمَعَهَا عُجْبُهُ سَمٌ زُعَافٌ اس کی ایسی خصلتیں ہیں گویا اس میں میٹھے تیلیے پیش ) کا زہر ہے اور اس کے ساتھ ہی اس کی خود پسندی ایک زہر قاتل ہے.لَهُ عِنْدَ اللَّبَانَةِ كُلُّ مَيْلٍ وَتَلْبِيَةٌ بِطَوُعِ وَالطَّوَافُ حاجت کے وقت تو اس میں پورا میلان ہے اور رضامندی سے لبیک کہنا اور طواف کرنا بھی.وَلَمَّا حَازَ مَطْلَبَهُ وَاقْنَى فَبَارَى كَالْعِدَا وَ بَدَ الْخِلَاقُ جب اس نے اپنا مطلب نکال لیا اور اسے حاصل کر لیا تو دشمن کی طرح مقابلہ پر آ گیا اور مخالفت ظاہر ہوگئی.عَلَى الْإِسْلَامِ هَذَا الرَّجُلُ رُزُءٌ وَمَقْصَدُهُ فَسَادٌ وَّازْدِهَا شخص اسلام پر ایک مصیبت بنا ہوا ہے اور اس کا مقصد فساد اور جھوٹ بولنا ہے.انجام آتھم.روحانی خزائن جلد ۱۱ صفحه ۲۲۹ تا ۲۳۱)
۲۲۶ وَلَا أَيُّهَا الْأَبَّارُ مِثْلَ الْعَقَارِبِ اَلَامَ تُرِى كَبْرًا وَّ لَى الشَّوَارِبِ لَيَّ اے بچھوؤں کی طرح نیش زن ! تو کب تک ظاہر کرتارہے گا تکبر اور مونچھوں کو تاؤ دینا.وَمَا اَنْتَ إِلا قَطْرَةٌ تَحْتَ وَهُدَةٍ فَلَا تَتَصَادَمُ بِالْبُحُورِ الزَّغَارِبِ تو تو غار کی تہ میں صرف ایک قطرے کی حیثیت رکھتا ہے.سو بڑے دریاؤں سے متصادم مت ہو.(انجام آتھم روحانی خزائن جلد ۱۱ صفحه ۲۳۷)
۲۲۷ ۴۱ أَلَا لَا تَعِبُنِي كَالسَّفِيهِ الْمُشَارِزِ وَإِنْ كُنتَ قَدْ أَزْمَعْتَ حَرْبِي فَبَارِزِ خبر دار! نادان جنگجو کی طرح مجھے عیب نہ لگا اور اگر تو نے مجھ سے جنگ کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو میدان میں نکل.وَإِنَّكَ تَذْكُرُنِى كَرَجُلٍ مُّحَقِّرٍ وَتَلْمِزُنِي فِي كُلِّ أَن كَمَارِزِ اور بے شک تو میراذ کر ایک حقارت کرنے والے آدمی کی طرح کرتارہتا ہے اور مجھے ہر لفظ عیب جو کی طرح عیب لگا تارہتا ہے.وَإِنَّا سَمِعْنَا كُلَّ مَا قُلْتَ نَخْوَةٌ أَتَحْسَبُ خَضْرَائِي بِحُمُقِ كَتَارِزِ اور بے شک ہم نے سن لیا ہے جو کچھ تو نے تکبر سے کہا ہے.کیا تو میرے سبزہ کو حماقت سے خشک چیز کی طرح سمجھتا ہے.وَمَا كُنتُ صَوَّالًا وَلَكِنْ دَعَوْتَنِي وَقَدْبَانَ أَنَّكَ تَزْدَرِينِي كَغَارِزِ اور میں حملہ کرنانہیں چاہتا تھا لیکن تو نے مجھے دعوت دی اور بے شک ظاہر ہو چکا ہے کہ سوئی چھونے والے کی طرح تو مجھے عیب لگا کر رکھ دیتا ) ہے.وَلَا خَيْرَ فِي طَغْوَاكَ يَا ابْنَ تَكَبُرٍ وَيَفْقَأُ رَبِّي عَيْنَ دُونِ مُعَارِزِ اے متکبر ! تیرے حد سے تجاوز کرنے میں کوئی بھی بھلائی نہیں اور میر ارب کمینے معاند کی آنکھ پھوڑ دے گا.فَحَرِّجُ عَلَى نَفْسٍ تُبِيدُكَ وَاجْتَنِبُ مَنَاهِجَ فَقَةٍ فَاجَتَتَكَ كَفَارِزِ پس اپنے نفس کو جو تجھے ہلاک کر دے گا خوب قابوکر اور نابینائی کے راستوں سے گریز کر جو جدا کردینے والے صحرائی راستہ کی طرح اچانک تیرے سامنے آجائیں گے.وَلَا تَنْتَهِجُ سُبُلَ الْغَوَايَةِ وَاكْتَئِبُ عَلَى مَاعَرَاكَ وَتُبْ بِقَلْبِ ارِزِ اور تو گمراہی کے راستوں پر نہ چل اور غمگین ہو اس مصیبت پر جو تجھے لاحق ہوئی اور مضبوط دل کے ساتھ تو بہ کرے.انجام آتھم.روحانی خزائن جلد ا ا صفحه ۲۴۰)
۲۲۸ ۴۲ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ عِلْمِي مِنَ الرَّحْمَنِ ذِي الأَلَاءِ بِاللَّهِ حُزْتُ الْفَضْلَ لَا بِدَهَاءِ میر اعلم خدائے رحمان کی طرف سے ہے جو نعمتوں والا ہے.میں نے خد کے ذریعہ فضل الہی کو حاصل کیا ہے نہ کہ عقل کے ذریعہ.كَيْفَ الْوُصُولُ إِلَى مَدَارِجِ شُكْرِهِ نُقْنِي عَلَيْهِ وَلَيْسَ حَوْلُ ثَنَاءِ ہم اس کے شکر کی منزلوں تک کیسے پہنچ سکتے ہیں کہ ہم اس کی شنا کرتے ہیں اور ثنا کی طاقت نہیں.اللَّهُ مَوْلَانَا وَكَافِلُ اَمْرِنَا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا وَبَعْدَ فَنَاءِ خدا ہمارا مولیٰ ہے اور ہمارے کام کا متکفل ہے اس دنیا میں بھی اور فنا کے بعد بھی.لَوْلَا عِنَايَتُهُ بِزَمَنِ تَطَلُّبِيْ كَادَتْ تُعَفِّيْنِى سُيُولُ بُكَاءِ اگر میری جستجوئے پیہم کے دور میں اس کی عنایت نہ ہوتی تو قریب تھا کہ آہ وزاری کے سیلاب مجھے نابود کر دیتے.بُشْرَى لَنَا إِنَّا وَجَدْنَا مُونِسًا رَبَّا رَّحِيمًا كَاشِفَ الْغَمَّاءِ ہمارے لئے خوشخبری ہے کہ ہم نے مونس و غم خوار پا لیا ہے جو رب رحیم ہے اور غم و مصیبت کا دور کر نے والا ہے.أُعْطِيتُ مِنْ الْفِ مَعَارِفَ لُبَّهَا أُنْزِلْتُ مِنْ حِبِّ بِدَارِضِيَاءِ مجھے محبوب کی طرف سے معارف کا مغز عطا کیا گیا ہے اور میں اپنے محبوب کی طرف سے روشنی کی جگہ میں اتارا گیا ہوں.نَتْلُو ضِيَاءَ الْحَقِّ عِنْدَوُضُوحِهِ لَسْنَا بِمُبْتَاعَ الدُّجى بِبَرَاءِ ہم حق کی روشنی کی اس کے ظاہر ہوتے ہی پیروی کرتے ہیں.چاند طلوع ہو جانے کے بعد ہم تاریکی کے خریدار نہیں.نَفْسِي نَأْتُ عَنْ كُلِّ مَاهُوَ مُظْلِمٌ فَانَخْتُ عِنْدَ مُنَوِّرِى وَجَنَائِي میرانفس ہر تار یک چیز سے دور ہے.پس میں نے اپنی مضبوط اونٹنی کو اپنے منور کرنے والے کے پاس بٹھا دیا.
۲۲۹ غَلَبَتْ عَلَى نَفْسِى مَحَبَّةُ وَجْهِهِ حَتَّى رَمَيْتُ النَّفْسَ بِالْإِلْغَاءِ میرے نفس پر اس کی ذات کی محبت غالب ہوئی یہاں تک کہ میں نے نفس کو بریکار کر کے نکال پھینکا.لَمَّارَ أَيْتُ النَّفْسَ سَدَّتْ مُهْجَتِي الْقَيْتُهَا كَالْمَيِّتِ فِي الْبَيْدَاءِ اور جب میں نے دیکھا کہ نفس میری روح کی راہ میں روک ہے تو میں نے اسے اس طرح پھینک دیا جیسے کہ مردار بیابان میں ( پڑا ہو ).اللَّهُ كَهفُ الْأَرْضِ وَالْخَضْرَاءِ رَبِّ رَّحِيمٌ مَلْجَأَ الْاشْيَاءِ اللہ ہی پناہ ہے زمین اور آسمان کی.وہ رت رحیم ہے اور سب چیزوں کی جائے پناہ.بَرعَطُوْق مَأْمَنُ الْغُرَمَاءِ ذُو رَحْمَةٍ وَّ تَبَرُّعٍ وَعَطَاءِ وہ حسنِ سلوک کرنے والا مہربان، مصیبت زدوں کے لئے جائے امن ہے.وہ رحمت و احسان اور بخشش والا ہے.اَحَدٌ قَدِيمٌ قَائِمٌ بِوُجُودِهِ لَمْ يَتَّخِذُ وَلَدًا وَّلَا الشُّرَكَاءِ وہ یگا نہ قدیم اور بغیر سہارے کے بخود قائم دائم ہے.نہ اس نے کوئی بیٹا بنایا ہے اور نہ ہی ( اپنے ) شریک.وَلَهُ التَّفَرُّدُ فِي الْمَحَامِدِ كُلِّهَا وَلَهُ عَلَاءٌ فَوْقَ كُلَّ عَلَاءِ اور اسے تمام صفات میں یگانگت حاصل ہے اور اسے ہر بلندی سے بڑھ کر بلندی حاصل ہے.الْعَاقِلُوْنَ بِعَالَمِينَ يَرَوْنَهُ وَالْعَارِفُوْنَ بِهِ رَأَ وُا أَشْيَاءِ عظمند لوگ تو کائنات کے ذریعہ اسے دیکھتے ہیں اور عارفوں نے اس کے ذریعہ اشیاء کو دیکھا ہے.هذَا هُوَ الْمَعْبُودُ حَقًّا لِّلْوَرى فَرْدٌ وَحِيدٌ مَّبْدَءُ الأَضْوَاءِ یہی مخلوقات کے لئے معبود برحق ہے وہ ایک یگانہ و یکتا ہے اور سب روشنیوں کا مبدا ہے.هذَا هُوَ الحِبُّ الَّذِى أَثَرْتُهُ رَبُّ الْوَرَى عَيْنُ الْهُدَى مَوْلَائِى یہی وہ محبوب ہے جسے میں نے (سب پر ) ترجیح دی ہے.مخلوقات کا رب سر چشمہ ہدایت اور میرا مولا ہے.هَاجَتْ غَمَامَةُ حُبّهِ فَكَأَنَّهَا رَكْبٌ عَلَى عُسُبُورَةِ الْحَدَوَاءِ اس کی محبت کا بادل اٹھا پس گویا وہ بادل بادشالی کی تیز رو اونٹنی پر سواروں کی طرح ہے.
۲۳۰ نَدْعُوهُ فِي وَقْتِ الْكُرُوبِ تَضَرُّعًا نَرْضَى بِهِ فِي شِدَّةٍ وَّ رَخَاءِ بے قراری کے وقت ہم اسے عاجزی سے پکارتے ہیں اور سختی اور نرمی میں اس پر خوش ہیں.هَوْجَاءُ الْفَتِهِ أَثَارَتْ جُرَّتِى فَفَدَى جَنَانِى صَوْلَةَ الْهَوْجَاءِ اس کی الفت کے بگولے نے میری خاک اڑا دی.پس میرا دل اس بگولے پر فدا ہو گیا.أَعْطَى فَمَا بَقِيَتْ أَمَانِي بَعْدَهُ غَمَرَتْ آيَادِي الْفَيْضِ وَجْهَ رَجَائِي اس نے مجھے اتنا دیا کہ اس کے بعد کوئی آرزو باقی نہ رہی.اس کے فیض کے احسانات ( کی کثرت) میری امید کی انتہائی بلندی پربھی چھاگئی.إِنَّا غُمِسُنَا مِنْ عِنَايَةِ رَبِّنَا فِي النُّورِ بَعْدَ تَمَرُّقِ الْأَهْوَاءِ ہوا و ہوس کے پارہ پارہ ہو جانے کے بعد ہم اپنے رب کی عنایت سے نور میں غوطہ زن کئے گئے ہیں.إِنَّ الْمَحَبَّةَ حُمِّرَتْ فِي مُهْجَتِي وَارَى الْوَدَادَ يَلُوحُ فِي أَهْبَائِي یقیناً محبت میری روح میں خمیر کر دی گئی ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ محبت میرے تمام ذرات وجود میں چمک رہی ہے.إِنِّي شَرِبْتُ كُنُوسَ مَوْتِ لِّلْهُدَى فَوَجَدْتُ بَعْدَ الْمَوْتِ عَيْنَ بَقَاءِ میں نے ہدایت کی خاطر موت کے پیالے پیئے.پس موت کے بعد میں نے بقا کا چشمہ پالیا.إِنِّي أُذِبْتُ مِنَ الْوَدَادِ وَنَارِهِ فَاَرَى الْغُرُوبَ تَسِيْلُ مِنْ اهْرَائِي میں محبت اور اس کی آگ سے پگھلایا گیا ہوں اور میں دیکھ رہا ہوں کہ میرے آنسو گداز ہو جانے کی وجہ سے رواں ہیں.الدَّمْعُ يَجْرِى كَالسُّيُولِ صَبَابَةً وَالْقَلْبُ يُشْوَى مِنْ خَيَالِ لِقَاءِ عشق کی وجہ سے آنسو سیلابوں کی طرح رواں ہیں اور دل ملاقات کے خیال سے پر یاں ہے.وَارَى الْوَدَادَ أَنَارَ بَاطِنَ بَاطِنِي وَارَى التَّعَشُقَ لَاحَ فِي سِيمَائِي اور میں دیکھتا ہوں کہ محبت نے میرے باطن کی گہرائی کوروشن کر دیا ہے اور میں دیکھتا ہوں کہ عشق میرے چہرے پر نمودار ہے.الْخَلْقُ يَبْغُونَ اللَّذَاذَةَ فِى الْهَوَى وَوَجَدْتُهَا فِي حُرْقَةٍ وَصَلَاءِ لوگ تو حرص و ہوا میں لذت تلاش کرتے ہیں اور میں نے اسے پایا ہے سوزش اور جلنے میں.
۲۳۱ اللَّهُ مَقْصِدُ مُهْجَتِي وَأُرِيدُهُ فِي كُلِّ رَشْحِ الْقَلَمِ وَالْإِمْلَاءِ ى اللہ میری جان کا مقصود ہے اور میں اسی کو چاہتا ہوں قلم کے ہر قطرہ ( روشنائی) اور ہر املاء میں.يَا أَيُّهَا النَّاسُ اشْرَبُوا مِنْ قِرْبَتِى قَدْمُلِيَّ مِنْ نُّورِ الْمُفِيُضِ سِقَائِي اے لوگو! میری مشک سے پیو کیونکہ فیاض حقیقی کے نور سے میری مشک پُر کی گئی ہے.قَوْمٌ أَطَاعُونِي بِصِدْقِ طَوِيَّةٍ وَالْآخَرُونَ تَكَبَّرُوا لِغِطَاءِ ایک قوم نے میری صدق نیت سے اطاعت کی ہے اور دوسروں نے نفس کے پردے کی وجہ سے تکبر کیا ہے.حَسَدُوا فَسَبُّوا حَاسِدِينَ وَلَمْ يَزَلْ حَسَدَتْ لِنَامٌ كُلَّ ذِي نُعْمَاءِ انہوں نے حسد کیا سوحسد کرتے ہوئے گالیاں دیں اور ایسا ہی ہوتارہا ہے کہ کمینوں نے ہر صاحب نعمت کا حسد کیا ہے.مَنْ اَنْكَرَ الْحَقَّ الْمُبِيْنَ فَإِنَّهُ كَلْبٌ وَّعَقَبَ الْكَلْبِ سِرْبُ ضِرَاءِ جس نے کھلے کھل حق کا انکار کیا تو وہ کہتا ہے اس حالت میں کہ اس کتے کے پیچھے شکاری کشوں کا ایک گروہ چلا آرہا ہے.أذَوْا وَ سَبُّوْنِي وَقَالُوا كَافِرٌ فَالْيَوْمَ نَقْضِي دَيْنَهُمْ بِرِبَاءِ انہوں نے مجھے ایذا دی اور گالیاں دیں اور کہا کہ یہ کافر ہے.آج ہم ان کا قرضہ مع سود ادا کر رہے ہیں.وَاللَّهِ نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ بِفَضْلِهِ لَكِنْ نَرَى جَهْلٌ عَلَى الْعُلَمَاءِ خدا کی قسم ! ہم اس کے فضل سے مسلمان ہیں لیکن جہالت علماء کے سر پر سوار ہوگئی ہے.نَخْتَارُ أَثَارَ النَّبِيِّ وَآمُرَهُ نَقْفُوْ كِتَابَ اللَّهِ لَا الْأَرَاءِ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار اور آپ کے حکم کو اختیار کر رہے ہیں.ہم کتاب اللہ کی پیروی کرتے ہیں نہ کہ دوسری آراء کی.إِنَّا بُرَاءُ فِى مَنَاهِجِ دِينِهِ مِنْ كُلِّ زِندِيقٍ عَدَةٍ دَهَاءِ ہم اس کے دین کی راہوں میں ہر زندیق اور عقل کے دشمن سے بیزار ہیں.إِنَّا نُطِيْعُ مُحَمَّدًا خَيْرَ الْوَرَى نُوْرَ الْمُهَيْمِنِ دَافِعَ الظَّلَمَاءِ ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہیں جو خلوق میں سب سے بہتر ہیں خدائے تھیمن کا نور ہیں اور ظلمتوں کو دور کرنے والے ہیں.
۲۳۲ ا فَنَحْنُ مِنْ قَوْمِ النَّصَارَى اَكْفَرُ وَيْلٌ لَّكُمْ وَلِهَذِهِ الْأَرَاءِ تو کیا ہم قوم نصاری سے بھی زیادہ کا فر ہیں.تف ہے تم پر اور تمہاری ان آراء پر.يَا شَيْخَ أَرْضِ الْخُبُثِ اَرْضِ بَطَالَةٍ كَفَّرُتَنِي بِالْبُغْضِ وَالشَّحْنَاءِ اے بٹالہ کی خبیث زمین کے شیخ! تو نے کینہ اور بغض سے میری تکفیر کی ہے.اذَيْتَنِي فَاخْشَ الْعَوَاقِبَ بَعْدَهُ وَالنَّارُ قَدْ تَبْدُو مِنَ الْإِيرَاءِ تو نے مجھے ایذادی ہے پس اب تو اس کے بعد عواقب سے ڈر اور آگ سلگانے سے اکثر بھڑک ہی اٹھتی ہے.تَبَّتْ يَدَاكَ تَبِعْتَ كُلَّ مَفَاسِدٍ زَلَّتْ بِكَ الْقَدَمَانِ فِي الْأَنْحَاءِ تیرے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں.تو نے ہر قسم کے فساد کی پیروی کی مختلف اطراف میں تیرے قدموں نے لغزش کھائی.أَوْدى شَبَابُكَ وَالنَّوَائِبُ اَخْرَفَتْ فَالْوَقْتُ وَقْتُ الْعَجْزِ لَا الْخُيَلَاءِ تیری جوانی ضائع ہو گئی اور حوادث نے تیری عقل ماردی ہے.سو یہ وقت عاجزی کا ہے نہ کہ تکبر کا.تَبْغِى تَبَارِى وَالدَّوَائِرَ مِنْ هَوى فَعَلَيْكَ يَسْقُطُ حَجْرُ كُلِّ بَلَاءِ تو ہوائے نفس سے میری تباہی اور گردشیں چاہتا ہے سو مجھ پر ہر مصیبت کا پتھر پڑرہا ہے اور پڑے گا.إِنِّي مِنَ الْمَوْلَى فَكَيْفَ أَتَبَّرُ فَاخْشَ الْغَيُورَ وَلَا تَمُتُ بِجَفَاءِ میں تو خدا کی جانب سے ہوں پس میں کس طرح ہلاک ہو سکتا ہوں.تو غیو رخدا سے ڈراور ( اپنے ظلم سے ہلاک نہ ہو.افَتَضْرِبَنَّ عَلَى الصَّفَاتِ زُجَاجَةً لَا تَنتَحِرُ وَاطْلُبُ طَرِيقَ بَقَاءِ کیا تو پتھر پر شیشے کو مار رہا ہے؟ خود کشی نہ کر اور زندگی کی راہ تلاش کر.أتُرُكْ سَبِيلَ شَرَارَةٍ وَخَبَاثَةٍ هَوِّنُ عَلَيْكَ وَلَا تَمُتُ بِعَنَاءِ تو شر اور خباثت کا راستہ چھوڑ دے.ہوش سے کام لے اور مشقت سے ہلاک نہ ہو.تُبْ أَيُّهَا الْغَالِي وَتَأْتِي سَاعَةٌ تُمْسِى تَعَضُّ يَمِيْنَكَ الشَّلَّاءِ اے غلو کرنے والے ! تو بہ کر.جب کہ وہ گھڑی آ رہی ہے کہ تو اپنے مفلوج دائیں ہاتھ کو دانتوں سے کاٹنے لگے گا.
۲۳۳ يَالَيْتَ مَا وَلَدَتْ كَمِثْلِكَ حَامِلٌ خُفَّاشَ ظُلُمَاتٍ عَدُوَّ ضِيَاءِ کاش کہ کوئی ماں تیرے جیسا ظلمتوں کا چمگادڑ اور روشنی کا دشمن نہ جنتی.تَسْعَى لِتَأْخُذَنِي الْحُكُومَةُ مُجْرِمًا وَيُلٌ لِّكُلِّ مُزَوِّرٍ وَّشَاءِ تو کوشش کر رہا ہے کہ حکومت مجھے مجرم سمجھ کر گرفتار کرے.ہر فریبی، چغل خور پر پھٹکار ہے.لَوْ كُنتُ أُعْطِيتُ الْوَلَاءَ لَعِفْتُهُ مَالِى وَ دُنْيَاكُمْ كَفَانِ كِسَائِى اگر مجھے حکومت بھی دی جاتی تو میں اسے ناپسند کرتا.میرا تمہاری دنیا سے کیا تعلق ہے؟ میرے لئے تو میری کملی ہی کافی ہے.مِتْنَا بِمَوْتٍ لا يَرَاهُ عَدُونَا بَعُدَتْ جَنَازَ تُنَا مِنَ الْأَحْيَاءِ ہم تو ایسی موت مر گئے ہیں جس کی حقیقت ہمارا دشمن نہیں جانتا اور ہمارا جنازہ زندوں ( کی نگاہوں) سے دور پڑا ہوا ہے.تُغَرِى بِقَوْلٍ مُفْتَرَى وَتَخَرُّصٍ حُكَـامَـنَـا الظَّانِينَ كَالْجُهَلَاءِ توافتراء اور انکل سے اُکسا رہا ہے ہمارے ان حکام کو جو نا واقفوں کی طرح بدظن ہیں.يَاأَيُّهَا الأَعْمَى اَتُنْكِرُ قَادِرًا يَحْمِي أَحِبَّتَهُ مِنَ الْإِبْوَاءِ اے اندھے! کیا تو اس قادر کا انکار کرتا ہے جو اپنے پاس جگہ دے کر اپنے محبوں کی حمایت کرتا ہے.أَنَيسُتَ كَيْفَ حَمَا الْقَدِيرُ كَلِيْمَهُ أَوَمَا سَمِعْتَ مَالَ شَمْسِ حِرَاءِ کیا تو بھول گیا ہے کہ کس طرح قادر خدا نے اپنے کلیم موسی کی حمایت کی.اور کیا تو نے غار حراء کے سورج کے انجام کو نہیں سنا.نَحْوَ السَّمَاءِ وَاَمْرِهَا لَاتَنْظُرَنُ فِي الْأَرْضِ دُسَّتُ عَيْنُكَ الْعَمْيَاءِ تیری نگاہ آسمان اور اس کے حکم کی طرف ہرگز نہیں جائے گی کیونکہ تیری نابینا آنکھ تو زمین میں دھنسی ہوئی ہے.غَرَّتُكَ أَقْوَالٌ بِغَيْر بَصِيرَةٍ سُتِرَتْ عَلَيْكَ حَقِيقَةُ الْأَنْبَاءِ تجھے عدم بصیرت کی وجہ سے بعض باتوں نے دھوکہ دیا ہے اور تجھ پر آئندہ کی خبروں کی حقیقت پوشیدہ ہوگئی ہے.اَدْخَلْتَ حِزْبَكَ فِي قَلِيبِ ضَلَالَةٍ أَفَهَذِهِ مِنْ سِيرَةِ الصُّلَحَاءِ تو نے اپنے گروہ کو ضلالت کے کنوئیں میں ڈال دیا ہے.کیا نیکوں کی سیرت ایسی ہی ہوتی ہے؟
۲۳۴ جَاوَزْتَ بِالتَّكْفِيرِ مِنْ حَدٌ التَّقَى اَشَـقَـقْـتَ قَلْبِي أَوْ رَأَيْتَ خِـفَـائِـي تو تکفیر کر کے تقویٰ کی حد سے تجاوز کر گیا ہے کیا تو نے میرا دل پھاڑ کر دیکھا ہے یا میرے اندرونے کو دیکھ لیا ہے؟ كَمِّلُ بِخُبُثِكَ كُلَّ كَيْدِ تَقْصِدُ وَاللَّهُ يَكْفِي الْعَبْدَ لِلْارُزَاءِ ہر مکر جو تو کرنا چاہتا ہے اپنی خباثت سے کمال تک پہنچا دے.اور اپنے بندے کو پناہ دینے کے لئے اللہ ہی کافی ہے.تَأْتِيَكَ آيَاتِي فَتَعُرِفْ وَجْهَهَا فَاصْبِرُ وَلَا تَتْرُكُ طَرِيقَ حَيَاءِ میرے نشان تیرے پاس آئیں گے پس تو ان کی حقیقت کو پہچان لے گا.پس صبر کر اور حیا کا طریق نہ چھوڑ.إِنِّي كَتَبْتُ الكُتُبَ مِثْلَ خَوَارِقِ انْظُرُ عِندَكَ مَا يَصُوبُ كَمَائِي میں نے معجزات کے رنگ میں کتابیں لکھی ہیں.دیکھ کیا تیرے پاس ایسا پانی ہے جو میرے پانی کی طرح برسے.إِنْ كُنْتَ تَقْدِرُ يَا خَصِيمِ كَقُدْرَتِي فَاكْتُبُ كَمِثْلِى قَاعِدًا بِحِذَائِي اے میرے مخاصم ! اگر تو میری طرح قدرت رکھتا ہے تو میری طرح میرے سامنے بیٹھ کر لکھے.مَا كُنْتَ تَرْضَى أَنْ تُسَمَّى جَاهِلًا فَالْآنَ كَيْفَ فَعَدْتَ كَاللَّكْنَاءِ تو تو جاہل کہلانے پر راضی نہ تھا سواب تو ژولیدہ زبان عورت کی طرح کیسے بیٹھ گیا ہے.قَدْ قُلْتَ لِلسُّفَهَاءِ إِنَّ كِتَابَهُ عَفُصٌ يَهِيجُ الْقَيْء مِنْ اِصْغَاءِ تو نے بیوقوفوں سے کہا کہ اس کی کتاب بدمزہ ہے جس کے سننے سے گئے آتی ہے.مَا قُلْتَ كَالْادَبَاءِ قُلْ لى بَعْدَمَا ظَهَرَتْ عَلَيْكَ رَسَائِلِي كَقُيَاءِ مجھے بتا کہ تو نے ادیبوں کی طرح کیا کہا ہے اس کے بعد کہ تجھے میرے رسالے ئے کی طرح دکھائی دیئے.قَدْ قُلْتَ إِنِّي بَاسِلٌ مُتَوَكِّلٌ سَمَّيْتَنِى صَيْدًا مِّنَ الْخُيَلَاءِ تو نے دعوی کیا ہے کہ میں دل اور ہوں اور علم میں مہارت رکھنے والا ہوں اور تکبر سے تو نے میرا نام شکار رکھا تھا.الْيَوْمَ مِنِّى قَدْ هَرَبْتَ كَارُنَبٍ خَوْفًا مِّنَ الْإِخْزَاءِ وَالْإِعْرَاءِ آج تو تو میرے مقابلے میں خرگوش کی طرح بھاگا ہے.رسوا اور نگا ہونے کے خوف سے.
۲۳۵ فَكَّرُ آمَا هذَا التَّخَرُّقَ ايَةً رُعْبًا مِّنَ الرَّحْمَنِ لِلْإِدْرَاءِ سوچ کہ کیا تیرا یہ مرعوب ہو کر ڈرنا تجھے سمجھانے کے لئے خدائے رحمان کی طرف سے نشان نہیں ہے.كَيْفَ النِّضَالُ وَاَنْتَ تَهْرُبُ خَشْيَةً أَنْظُرُ إِلَى ذُلِّ مِن اسْتِعْلَاءِ تو مجھ سے کس طرح مقابلہ کر سکتا ہے حالانکہ تو مجھ سے ڈر کر بھاگ رہا ہے.دیکھ اس ذلت کی طرف جو تکبر کرنے کی وجہ سے تجھے پہنچی ہے.إِنَّ الْمُهَيْمِنَ لَا يُحِبُّ تَكَبُّرًا مِنْ خَلْقِهِ الضُّعَفَاءِ دُوْدِ فَنَاءِ بے شک خدائے مھیمن تکبر کو پسند نہیں کرتا اپنی کمزور مخلوق کی طرف سے جوفنا کا کیڑا ہے.عُفْرُتَ مِنْ سَهُم أَصَابَكَ فَاجِنًا أَصْبَحْتَ كَالْأَمْوَاتِ فِي الْجَهْرَاءِ تو خاک آلود کر دیا گیا ہے اس تیر سے جو اچانک تجھے آلگا ہے تو بیابان میں مُردوں کی طرح ہو گیا ہے.أَلا نَ أَيْنَ فَرَرْتَ يَا ابْنَ تَصَلُّفٍ قَدْ كُنْتَ تَحْسَبُنَا مِنَ الْجُهَلَاءِ اے لاف زن ! اب تو کہاں بھاگ گیا ہے؟ تو تو ہمیں جاہلوں میں سے خیال کیا کرتا تھا.يَامَنْ أَهَاجَ الْفِتَنَ قُمْ لِنِضَالِنَا كُنَّا نَعُدُّكَ نَوْجَةَ الْحَثُوَاءِ اے وہ شخص جس نے فتنے برپا کئے؟ ہمارے مقابلے کے لئے اٹھے.ہم تو تجھے غبار والی زمین کا طوفان سمجھتے ہیں.نُطْقِي كَمَوْلِي الأَسِرَّةِ جَنَّةَ قَوْلِى كَقِنُوِ النَّخْلِ فِي الْخَلْقَاءِ میرا نطق اس باغ کی طرح ہے جس کی وادیوں میں دوسری بار بارش ہوئی ہو.اور میرا قول کھجور کے خوشے کی طرح ہے جوز رخیز زمین میں ہو.مُزّقتَ لَكِنْ لا بِضَرْبِ هَرَاوَةٍ بَلْ بِالسُّيُوفِ الْجَارِيَاتِ كَمَاءِ کو پارہ پارہ کر دیا گیا ہے لیکن ڈنڈے کی ضرب سے نہیں بلکہ تلواروں سے جو آب رواں کی طرح ( تیز ) تھیں.اِنْ كُنْتَ تَحْسُدُنِي فَإِنِّي بَاسِلٌ أَصْلِى فُوَّادَ الْحَاسِدِ الْخَطَّاءِ اگر تو مجھ سے حسد کرتا ہے تو میں ایک دلاور آدمی ہوں حاسد خطا کار کے دل کو جلاتا ہوں.كَذَّبْتَنِيْ كَفَّرْتَنِي حَقَّرْتَنِي وَاَرَدْتَ أَنْ تَطَأَنَّنِي كَعَفَاءِ تو نے میری تکذیب کی مجھے کا فر کہا اور مجھے حقیر سمجھا اور تو نے ارادہ کیا ہے کہ مجھے مٹی کی طرح ضرور پامال کر دے.
۲۳۶ هذَا إِرَادَتُكَ الْقَدِيمَةُ مِنْ هَوَى وَاللَّهُ كَهْفِي مُهْلِكُ الْأَعْدَاءِ یہ حرص و ہوا کی وجہ سے تیرا پرانا ارادہ ہے اور اللہ میری پناہ ہے جو دشمنوں کو ہلاک کرنے والا ہے.إِنِّي لَشَرُّ النَّاسِ اِنْ لَّمْ يَأْتِنِى نَصْرٌ مِّنَ الرَّحْمَنِ لِلاعْلَاءِ میں بدترین مخلوق ہوں گا اگر خدائے رحمان کی مدد مجھے غالب کرنے کے لئے نہ آئے.مَا كَانَ أَمْرٌ فِي يَدَيْكَ وَإِنَّهُ رَبِّ قَدِيرٌ حَافِظُ الضُّعَفَاءِ تیرے ہاتھ میں تو کوئی اختیار نہیں اور خدا کی یہ شان ہے کہ وہ رب قدیر اور کمزوروں کا محافظ ہے.الْكِبْرُ قَدْ الْقَاكَ فِي دَرُكِ اللَّظى إِنَّ التَّكَبُرَ اَرْدَءُ الأَشْيَ تکبر نے تجھے دوزخ کے نچلے طبقہ میں ڈال دیا ہے.یقینا تکبر ہر ایک چیز سے بدتر ہے.خَفْ قَهُرَ رَبِّ ذِي الْجَلَالِ إِلى مَتَى تَقْفُوْ هَوَاكَ وَ تَنْزُوَنُ كَظِبَاءِ خدائے ذوالجلال کے قہر سے ڈر.کب تک تو اپنی خواہش کی پیروی کرے گا اور ہرنوں کی طرح چوکڑیاں بھرتا رہے گا.تَبْغِي زَوَالِى وَالْمُهَيْمِنُ حَافِظِي عَادَيْتَ رَبَّا قَادِرًا بِمِرَائِي تو میر از وال چاہتا ہے جب کہ خدائے نگہبان میرا محافظ ہے مجھ سے جھگڑا کرنے میں تو نے رب قدیر کی دشمنی مول لے لی.إِنَّ الْمُقَرَّبَ لَا يُضَاعُ بِفِتْنَةٍ وَالْآخِرُ يُكْتَبُ عِندَ كُلِّ بَلَاءِ (خدا کا) مقرب کسی فتنے سے ضائع نہیں ہوتا.ہر مصیبت کے وقت اس کا اجر لکھا جاتا ہے.مَاخَابَ مَنْ خَافَ الْمُهَيْمِنَ رَبَّهُ إِنَّ الْمُهَيْمِنَ طَالِبُ الطُلَبَاءِ جو اپنے رب مھیمن سے ڈرے وہ نامراد نہیں ہوتا کیونکہ یقینا نگران خدا تو اپنے طالبوں کا طالب ہے.هَلْ تَطْمَعُ الدُّنْيَا مَذَلَّةَ صَادِقِ هَيْهَاتَ ذَاكَ تَخَيَّلُ السُّفَهَاءِ کیا د نیا صادق کی ذلت کی طمع رکھتی ہے؟ ایسا ہر گز نہیں ہوسکتا.یہ تو بے وقوفوں کا خیال ہے.إِنَّ الْعَوَاقِبَ لِلَّذِي هُوَ صَالِحٌ وَالْكَرَةُ الْأُولَى لِأَهْلِ جَفَاءِ لڑائی کا انجام نیکو کار کے حق میں ہی نکلتا ہے البتہ پہلا حملہ اہلِ جفا کا ہوتا ہے.
۲۳۷ شَهِدَتْ عَلَيْهِ خَصِيمُ سُنَّةُ رَبِّنَا فِي الْأَنْبِيَاءِ وَ زُمْرَةِ الصُّلَحَاءِ اے مخاصم ! اسی امر پر ہمارے رب کی سنت گواہ ہے جو انبیاء اور صلحاء کے گروہ میں (جاری) ہے.مُتُ بِالتَّغَيُّظِ وَاللَّظى يَا حَاسِدِي إِنَّا نَمُوتُ بِعِزَّةٍ قَعْسَاءِ اے میرے حاسد! تو غضب اور آگ کی لپٹ سے مرجا ہم تو قائم و دائم عزت کے ساتھ مریں گے.إِنَّا نَرى كُلَّ الْعُلَى مِنْ رَّبِّنَا وَالْخَلْقُ يَأْتِينَا لِبَغْيِ ضِيَاءِ ہم تو یہی پاتے ہیں کہ تمام بلندیاں ہمارے رب سے ہی ملتی ہیں اور مخلوق روشنی کی طلب میں ہمارے پاس آتی ہے.هُمْ يَذْكُرُونَكَ لَاعِنِيْنَ وَذِكْرُنَا فِي الصَّالِحَاتِ يُعَدُّ بَعْدَ فَنَاءِ اے حاسد ) لوگ تیر اذ کر تو لعنت سے کریں گے اور نیک کاموں کے بارے میں ہمارا ذ کر فنا کے بعد بھی ہوتا رہے گا.هَلْ تَهْدِمَنَّ الْقَصْرَ قَصْرَ الهِنَا هَلْ تُحْرِقَنُ مَّا صَنَعَهُ بَنَّائِي کیا تو اس محل کو گرا دے گا جو ہمارے معبود کا عمل ہے؟ کیا تو اس چیز کو جلا ڈالے گا جسے میرے معمار (اللہ تعالیٰ) نے بنایا ہے؟ يَرْجُونَ عَشْرَةَ جَدْنَا حُسَدَانُنَا وَنَذُوقَ نَعْمَاء عَلَى نَعْمَاءِ ہمارے حاسد چاہتے ہیں کہ ہمارا نصیب جاتا رہے حالانکہ ہم نعمت پر نعمت چکھ رہے ہیں.لَا تَحْسَبَنُ أَمْرِى كَامْرٍ غُمَّةٍ جَاءَتْ لَكَ الْآيَاتُ مِثْلَ ذُكَاءِ میرے کام کو مشتبہ کام کی طرح نہ جان.تیرے پاس تو سورج کی طرح روشن نشان آچکے ہیں.جَاءَتْ خِيَارُ النَّاسِ شَوْقًا بَعْدَمَا شَمُّوا رِيَاحَ الْمِسْكِ مِنْ تِلْقَائِى نیک آدمی میرے پاس شوق سے آئے ہیں بعد اس کے کہ میری جانب سے انہوں نے کستوری کی خوشبو سونگھی.طَارُوا إِلَيَّ بِالْفَةٍ وَّارَادَةٍ كَالطَّيْرِاذْ يَأْوِى إِلَى الدَّفَوَاءِ وہ میری طرف الفت اور ارادت سے پرواز کر کے آئے اس پرندے کی طرح جو بڑے درخت پر پناہ لیتا ہے.لَفَظَتْ إِلَيَّ بِلادُنَا وَكُبَادَهَا مَابَقِيَ إِلا فَضْلَةُ الْفُضَلَاءِ ہمارے ملک نے ہماری طرف اپنے جگر گوشوں کو پھینک دیا ہے اوراب فاضلوں میں سے صرف بچے کھچے ہی باقی رہ گئے ہیں.
۲۳۸ أَوْ مِنْ رِجَالِ اللَّهِ أُخْفِيَ سِرُّهُمْ يَأْتُونَنِي مِنْ بَعْدُ كَالشُّهَدَاءِ یا وہ مردانِ خدا باقی رہ گئے ہیں جن کے حالات پوشیدہ ہیں اور وہ ان کے بعد میرے پاس گواہوں کی طرح آئیں گے.ظَهَرَتْ مِنَ الرَّحْمَنِ ايَاتُ الْهُدَى سَجَدَتْ لَهَا أُمَمٌ مِّنَ الْعُرَفَاءِ خدائے رحمان کی طرف سے ہدایت کے نشان ظاہر ہو گئے اور ان نشانوں کی وجہ سے عارفوں کے گروہ ( خدا کے حضور سجدہ ریز ہو گئے.أَمَّا اللّنَامُ فَيُنْكِرُونَ شَقَاوَةً لَا يَهْتَدُونَ بِهَذِهِ الْأَضْوَاءِ مگر بد بخت لوگ اپنی بد بختی کی وجہ سے انکار کر رہے ہیں وہ ان روشنیوں سے ہدایت نہیں پارہے.هُمْ يَأْكُلُونَ الْجِيْفَ مِثْلَ كِلَابِنَا هُمْ يَشْرَهُوْنَ كَانُسُرِ الصَّحْرَاءِ ہمارے کتوں کی طرح مردار کھا رہے ہیں وہ صحراء کے گدھوں کی طرح ( مرادار کے ) حریص ہیں.خَشَّوْا وَ لَا تَخْشَى الرِّجَالُ شَجَاعَةً فِي نَائِبَاتِ الدَّهْرِ وَالْهَيْجَاءِ انہوں نے ( مجھے ) ڈرایا حالانکہ بہادر مرد شجاعت کی وجہ سے زمانے کے حوادث اور لڑائی میں ڈرا نہیں کرتے.لَمَّارَأَيْتُ كَمَالَ لُطْفِ مُهَيْمِنِى ذَهَبَ الْبَلَاءُ فَمَا أُحِسُّ بَلَائِي جب میں نے اپنے نگہبان خدا کی کمال مہربانی کو دیکھا تو مصیبت جاتی رہی سو میں اپنی کوئی مصیبت محسوس نہیں کرتا.مَاخَابَ مِثْلِى مُؤْمِنٌ بَلْ خَصْمُنَا قَدْ خَابَ بِالتَّكْفِيرِ وَالْإِفْتَاءِ میرے جیسا مومن نامراد نہیں رہا بلکہ ہمارا دشمن تکفیر اور فتوی بازی میں نامراد ہو گیا.الْغُمُرُ يُبْدِى نَاجِذَيْهِ تَغَيُّظًا أَنْظُرُ إِلى ذُوْلَوْثَةٍ عَجُمَاءِ جاہل آدمی غصے سے اپنے دانت دکھاتا ہے ( تو ) اس احمق چوپائے کی طرف نگاہ کر.قَدْ اَسْخَطَ الْمَوْلَى لِيُرْضِيَ غَيْرَهُ وَاللَّهُ كَانَ أَحَقَّ لِلِارْضَاءِ اس نے اپنے مولیٰ کو ناراض کر دیا تا کہ اس کے غیر کو خوش کرے اور خدا کا راضی کیا جانا زیادہ سزاوار اور مناسب ہے.كَسَّرْتُ ظَرْفَ عُلُومِهِمْ كَزُجَاجَةٍ فَتَطَايَرُوْا كَتَطَايُرِ الْوَقْعَاءِ میں نے ان کے علوم کے برتن کو شیشے کی طرح تو ڑ دیا پس وہ غبار کے اڑنے کی طرح اڑ گئے.
۲۳۹ قَدْ كَفَّرُوْا مَنْ قَالَ إِنِّى مُسْلِمٌ لِمَقَالَةِ ابْنِ بَطَالَةٍ وَّ عُوَاءِ انہوں نے اس شخص کو کافر قرار دیا جوکہتا ہےکہ میں مسلمان ہوں.ان کی یہ بات (شیخ ) بٹالوی کے قول اور اس کے چیخنے چلانے کی وجہ سے ہے.خَوْفَ الْمُهَيْمِنِ مَا أَرَى فِي قَلْبِهِمُ فَارَتْ عُيُونُ تَمَرُّدٍ وَّابَاءِ میں ان کے دلوں میں خدائے مھیمن کا خوف نہیں دیکھتا بلکہ ان کے سرکشی اور انکار کے چشموں نے جوش مارا ہے.قَدْ كُنتُ أمُلُ أَنَّهُمْ يَخْشَوْنَهُ فَالْيَوْمَ قَدْ مَالُوْا إِلَى الْأَهْوَاءِ میں امید کرتا تھا کہ وہ اس سے ڈریں گے پر آج تو وہ حرص و ہوا کی طرف جھک گئے ہیں.نَضُّوا الرِّيَابَ ثِيَابَ تَقْوى كُلُّهُمْ مَابَقِيَ الأَلِبْسَةُ الْإِغْوَاءِ ان سب نے تقوی کے جامے اتار پھینکے اور ان پر بہکانے کے لباس کے سوا کچھ باقی نہیں رہا.هَلْ مِنْ عَفِيْفِ زَاهِدٍ فِي حِزْبِهِمْ أَوْصَالِحٍ يَخْشَى زَمَانَ جَزَاءِ کیا ان کے گروہ میں کوئی پر ہیز گار اور زاہد باقی ہے؟ یا ایسا صالح جو یوم جزاء سے ڈرتا ہو؟ وَاللَّهِ مَا أَدْرِى تَقِيًّا خَائِفًا فِى فِرْقَةٍ قَامُوا لِهَدْمِ بِنَائِي خدا کی قسم ! میں نہیں پاتا کوئی ڈرنے والا پر ہیز گار اس گروہ میں جو میری عمارت کو ڈھانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے.مَا إِنْ أَرَى غَيْرَ الْعَمَائِمِ وَاللُّحَى اَوْأَنُفًا زَاغَتُ مِنَ الْخُيَلَاءِ میں پگڑیوں اور داڑھیوں یا ایسے ناکوں کے سوا جو تکبر سے ٹیڑھے ہو گئے ہیں اور کچھ نہیں دیکھتا.لَا ضَيْرَ اِنْ رَدُّوا كَلَامِي نَخْوَةٌ فَسَيَنْجَعَنُ فِي الْخَرِينَ نِدَائِي کچھ مضائقہ نہیں اگر انہوں نے میرے کلام کو تکبر سے رڈ کر دیا ہے پس عنقریب دوسروں میں میری آواز ضرور اثر انداز ہوکر رہے گی.لَا تَنْظُرَنْ عَجَبًا إِلَى إِفْتَاءِ هِمْ عُسٌ تَلَا غُسَّا بِنَقْعِ عَمَاءِ ان کے فتووں کو تعجب سے نہ دیکھ.ایک کمینہ اندھے پن کے غبار کی وجہ سے (دوسرے) کمینے کی پیروی کر رہا ہے.قَدْ صَارَ شَيْطَانٌ رَّحِيمٌ حِبَّهُمْ يُمْسِى وَيُضْحِي بَيْنَهُمْ لِلقَاءِ شیطان رجیم ان کا محبوب بن گیا ہے وہ ان کے درمیان ملاقات کے لئے صبح شام آتا ہے.
۲۴۰ أَعْمَى قُلُوْبَ الْحَاسِدِينَ شُرُوْرُهُمْ أَعْرَى بَوَاطِنَهُمْ لِبَاسُ رِيَاءِ حاسدوں کے دلوں کو ان کی شرارتوں نے اندھا کر دیا ہے اور ان کے اندرونے کوریا کے لباس نے نگا کر دیا ہے.أذَوْا وَفِي سُبُل الْمُهَيْمِن لَانَرَى شَيْئًا اَلذَّ لَنَا مِنَ الْإِيْدَاءِ انہوں نے دکھ دیا اور خدائے مھیمن کی راہ میں ہم کسی شے کو دکھ پانے سے زیادہ لذیذ نہیں سمجھتے.مَا إِنْ أَرَى أَثْقَالَهُمْ كَجَدِيدَةٍ إِنِّى طَلِيحُ السَّفْرِ وَالْأَعْبَاءِ میں ان کے بوجھوں کو کوئی نئے بوجھ نہیں پاتا میں سفروں اور بوجھوں کا عادی اور مشتاق ہوں.نَفْسِي كَعُسُبُرَةٍ فَاحْنِقَ صُبُلُهَا مِنْ حَمْلِ إِبْدَاءِ الْوَرى وَجَفَاءِ میر انفس اونٹنی کی طرح ہے سو اس کی پشت لاغر کر دی گئی ہے مخلوق کے ظلم و ایذاء اٹھانے سے.هذَا وَرَبِّ الصَّادِقِينَ لَاجْتَنِى نِعْمَ الْجَنَى مِنْ نَّخْلَةِ الأَلَاءِ اس بات کو پلے باندھ لے.اور بچوں کے رب کی قسم ہے کہ میں نعمتوں کی کھجور سے اچھے میوے چتا ہوں.إِنَّ اللّنَامَ يُحَقِّرُونَ وَذَمُّهُمْ مَازَادَنِي إِلا مَقَامَ سَنَاءِ کمینے لوگ تو میری تحقیر کرتے ہیں اور ان کی مذمت مجھے صرف رفعت کے مقام میں ہی بڑھاتی ہے.زَمَعُ الأُنَاسِ يُحَمُلِقُونَ كَشَعْلَبٍ يُؤْذُونَنِي بِتَحَوُّبٍ وَّمُوَاءِ رذیل لوگ لومڑی کی طرح مجھے گھورتے ہیں اور مجھے لومڑی اور بلی کی آواز نکال کر دکھ دیتے ہیں.وَاللَّهِ لَيْسَ طَرِيقُهُمْ نَهْجَ الْهُدَى بَلْ مُنْيَةٌ نَّشَأَتُ مِنَ الأهْوَاءِ اللہ کی قسم ! ان کا طریق ہدایت کا طریق نہیں بلکہ ایک ایسی آرزو ہے جو حرص و ہوا سے پیدا ہوئی ہے.أَعْرَضْتُ عَنْ هَدَيَانِهِمْ بِتَصَامُمٍ وَحَسِبْتُ أَنَّ الشَّرَّ تَحْتَ مِرَاءِ میں نے ان کے ہذیان سے بہرہ بن کر اعراض کیا اور میں نے جان لیا کہ بحث مباحثہ کے نیچے شر (مخفی) ہے.حَسِبُوا تَفَضُّلَهُمْ لَاجُلِ تَصَبُّرِى فَعَلَوُا كَمِثْلِ الدُّةٌ مِنْ اغْضَائِي میرے صبر کرنے کی وجہ سے انہوں نے اپنے آپ کو غالب سمجھ لیا.تو میری چشم پوشی کی وجہ سے انہوں نے دھوئیں کی طرح بلندی کا اظہار کیا.
۲۴۱ مَابَقِيَ فِيهِمْ عِفَّةٌ وَّزَهَادَةٌ لَا ذَرَّةٍ مِّنْ عِيْشَةٍ خَشْنَاءِ ان میں کوئی عفت اور پر ہیز گاری باقی نہیں رہی اور نہ ہی مجاہدانہ زندگی کا کوئی ذرہ باقی ہے.قَعَدُوا عَلَى رَأْسِ الْمَوَائِدِ مِنْ هَوَى فَرُّوا مِنَ الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وہ حرص و ہوا کی وجہ سے دستر خوانوں پر بیٹھے ہوئے ہیں اور تکلیفوں اور سختیوں سے بھاگ نکلے ہیں.جَمَعُوا مِنَ الْأَوْبَاشِ حِزْبَ اَرَاذِلِ فَكَأَنَّهُمْ كَالْخَتَى لِلِاحْمَاءِ انہوں نے اوباش لوگوں میں سے کمینوں کا ایک گروہ جمع کر لیا گویا کہ اوپلوں کی طرح ہیں جوحرارت حاصل کرنے کے لئے ہوتے ہیں.لَمَّا كَتَبْتُ الْكُتُبَ عِنْدَ غُلُوِّهِمْ بِبَلاغَةٍ وَّعَدُوبَةٍ وَّ صَفَاءِ اور جب میں نے ان کے غلو کے وقت کتابیں لکھیں جو بلاغت شیرینی اور وضاحت سے پر تھیں.قَالُوا قَرَأْنَا لَيْسَ قَوْلًا جَيْدًا اَوْ قَوْلُ عَارِبَةٍ مِنَ الْأَدَبَاءِ انہوں نے کہا ہم نے پڑھ لی ہیں (یہ) کوئی عمدہ بات نہیں ہیں.یہ ادیبوں میں سے کسی ماہر عرب کا قول ہے.عَرَبٌ أَقَامَ بِبَيْتِهِ مُتَسَبِّرًا أَمْلَى الْكِتَابَ بِبُكْرَةٍ وَمَسَاءِ کوئی فصیح (ادیب) ہے جو اس گھر میں پوشیدہ طور پر ٹھہرا ہوا ہے اور وہی صبح و شام کتاب لکھواتا ہے.أنْظُرُ إِلى أَقْوَالِهِمْ وَتَنَاقُضِ سَلَبَ الْعِنَادُ اصَابَةَ الْأَرَاءِ تو ان کی باتوں اور (ان کے ) تضاد کو دیکھ دشمنی نے ان سے صحیح رائے سلب کر لی ہے.طَوْرًا إِلى عَرَب عَزَوْهُ وَتَارَةً قَالُوا كَلَامٌ فَاسِدُ الْإِمْلَاءِ کبھی تو نے میرے کلام کوکسی عرب کی طرف منسوب کیا اور کبھی یہ کہا کہ اس کلام کی املاء خراب ہے.هذَا مِنَ الرَّحْمَنِ يَا حِزْبَ الْعِدَا لَا فِعْلُ شَامِيٌّ وَّ لَا رُفَقَائِي اے دشمنوں کے گروہ ! یہ تو خدائے رحمان کی طرف سے ہے نہ یہ کسی شامی کا فعل ہے نہ میرے رفیقوں کا.أَعْلَى الْمُهَيْمِنُ شَأْنَنَا وَعُلُوْمَنَا نَبْنِي مَنَازِلَنَا عَلَى الْجَوَازَاءِ خدائے نگہبان نے ہماری شان اور علوم کو بلند کر دیا ہے اس لئے ہم اپنی منزلیں بُرج جوزا پر بنارہے ہیں.
۲۴۲ خَلُّوْا مَقَامَ الْمَوْلَوِيَّةِ بَعْدَهُ وَتَسَتَّرُوا فِي غَيْهَبِ الْخَوْقَاءِ اب اس کے بعد مولویت کا مقام چھوڑ دو اور اندھے کنوئیں کی تاریکی میں چھپ جاؤ.قَدْ حُدِّدَتْ كَالْمُرْهَفَاتِ قَرِيحَتِى فَفَهِمْتُ مَالًا فَهِمَهُ أَعْدَائِى میری طبیعت تلواروں کی طرح تیز کر دی گئی ہے پس میں وہ چیز سمجھا ہوں جس کو میرے دشمن نہیں سمجھے.هذَا كِتَابِي حَازَ كُلَّ بَلَاغَةٍ بَهَرَ الْعُقُوْلَ بِنَضْرَةٍ وَبَهَاءِ یہ میری کتاب ہے جس نے ہر قسم کی بلاغت کو اپنے اندر جمع کر لیا ہے اور اس نے تازگی اور خوبی سے عقلوں کو حیران کر دیا ہے.اللَّهُ أَعْطَانِى حَدَائِقَ عِلْمِهِ لَوْلَا الْعِنَايَةُ كُنْتُ كَالسُّفَهَاءِ اللہ نے مجھے اپنے علم کے باغ عطا فرمائے ہیں.اگر اللہ کی عنایت نہ ہوتی تو میں بھی بے وقوفوں کی طرح ہوتا.إِنِّي دَعَوْتُ اللهَ رَبَّا مُحْسِنًا فَارَى عُيُونَ الْعِلْمِ بَعْدَ دُعَائِي میں نے اپنے اللہ رب محسن سے درخواست کی تو میری دعا کے بعد اس نے ( مجھے ) علم کے چشمے دکھا دیئے.إِنَّ الْمُهَيْمِنَ لا يُعِزُّ بِنَخْوَةٍ إِنْ رُمْتَ دَرَجَاتِ فَكُنْ كَعَفَاءِ بے شک خدائے نگہبان تکبر پر عزت نہیں دیتا.اگر تو درجات حاصل کرنا چاہتا ہے تو خاک کی طرح ہو جا.وَاللَّهِ قَدْ فَرَّطْتَ فِي أَمْرِى هَوًى وَاَبَيْتَ كَالْمُسْتَعْجِلِ الْخَطَّاءِ خدا کی قسم ! تو نے ہوا و ہوس کی وجہ سے میرے معاملے میں کوتاہی کی ہے اور جلد بازخطا کار کی طرح انکار کر دیا ہے.اَلْحُرُّ لَا يَسْتَعْجِلَنْ بَلْ إِنَّهُ يَرْنُو بِامْعَانٍ وَّكَشْفِ غِطَاءِ تعصب سے آزاد (انسان) جلد بازی نہیں کیا کرتا وہ گہری نظر سے اور پردہ اٹھا کر دیکھتا ہے.يَخْشَى الْكِرَامُ دُعَاءَ اَهْلِ كَرَامَةٍ رُحْمًا عَلَى الْأَزْوَاجِ وَالْأَبْنَاءِ شرفا اہل کرامت کی دعا سے اپنے بیوی بچوں پر رحم کرتے ہوئے ڈرتے ہیں.عِنْدِي دُعَاء خَاطِفٌ كَصَوَاعِقِ فَحَدَ ارِثُم حَذَارِ مِنْ أَرْجَانِى میری دعا ایسا تیر ہے جو بجلیوں کی طرح تیزی سے اپنے نشانے پر جا لگتا ہے (پس مخالفانہ طور پر ) میرے قریب آنے سے بچو اور پھر بچو.
۲۴۳ وَاللَّهِ إِنِّي لَا أُرِيدُ اِمَامَةً هَذَا خَيَالُكَ مِنْ طَرِيقِ خَطَا خدا کی قسم! میرا امام بنے کا خود کوئی ارادہ نہیں.تیرا یہ خیال غلطی سے پیدا ہوا ہے.إِنَّا نُرِيدُ اللَّهَ رَاحَةَ رُوحِنَا لَا سُودَدًا وَّرِيَاسَةً وَعَلَاءِ بے شک ہم تو صرف اللہ کو چاہتے ہیں جو ہماری روح کی راحت ہے.ہم کسی سرداری ریاست اور غلبہ کو نہیں چاہتے.إِنَّا تَوَكَّلْنَا عَلَى خَلاقِنَا مُعْطِي الْجَزِيلِ وَ وَاهِبِ النَّعْمَاءِ ہم نے اپنے پیدا کرنے والے پر تو کل کیا ہے جو بہت دینے والا اور نعمت کا عطا کرنے والا ہے.مَنْ كَانَ لِلرَّحْمَنِ كَانَ مُكَرَّمًا لَازَالَ أَهْلَ الْمَجُدِ وَالا لاءِ جو خدا کا ہو گیا وہ بزرگ بن جاتا ہے اور وہ ہمیشہ بزرگی اور نعمتوں والا بنا رہتا ہے.إِنَّ الْعِدًا يُؤْذُونَنِي بِخَبَاثَةٍ يُوذُونَ بِالْبُهْتَانِ قَلْبَ بَرَاءِ بے شک دشمن خباثت سے مجھے تکلیفیں دے رہے ہیں وہ بہتان لگا کر ایک بے گناہ انسان کے دل کو ایذا پہنچارہے ہیں.هُمْ يُدْعِرُوْنَ بِصَيْحَةٍ وَنَعُدُّهُمْ فِي زُمُرِ مَوْتَى لَا مِنَ الْأَحْيَاءِ وہ چیخ و چلا کر ( ہمیں ڈراتے ہیں حالانکہ ہم انہیں مردوں کے زمرہ میں شمار کرتے ہیں نہ کہ زندوں میں.كَيْفَ التَّخَوُّفٌ بَعْدَ قُرُبِ مُشَجَعٍ مِنْ هَذِهِ الْأَصْوَاتِ وَالضَّوْضَاءِ جرات عطا کرنے والے (خدا) کے قرب کے بعد ان آوازوں اور شور و غوغا سے ڈر کیسے پیدا ہوسکتا ہے؟ يَسْعَى الْخَبِيتُ لِيُطْفِتَنُ اَنْوَارَنَا وَالشَّمْسُ لَا تَخْفَى مِنَ الْإِخْفَاءِ خبیث کوشش کرتا ہے کہ ہمارے انوار کو بجھا دے اور آفتاب تو چھپانے سے چھپ نہیں سکتا.إِنَّ الْمُهَيْمِنَ قَدْ اَتَمَّ نَوَالَهُ فَضْلًا عَلَيَّ فَصِرْتُ مِنْ نُحَلَاءِ بے شک خدائے نگہبان نے اپنی بخشش کو کمال تک پہنچا دیا ہے مجھ پر فضل کرتے ہوئے پس میں بخشش کرنے والوں میں سے ہو گیا.نُعْطِي الْعُلُوْمَ لِدَفْعِ مَتْرَبَةِ الْوَرى طَالَتْ آيَادِيْنَا عَلَى الْفُقَرَاءِ مخلوق کی تنگ دستی دور کرنے کے لئے ہم علوم کا مال عطا کرتے ہیں اور محتاجوں پر ہمارے احسانات بہت زیادہ ہو گئے ہیں.
۲۴۴ إِنْ شِئْتَ لَيْسَتْ اَرْضُنَا بِبَعِيدَةٍ مِنْ أَرْضِكَ الْمَنْحُوْسَةِ الصَّيْدَاءِ اگر تو بھی کچھ لینا چاہتا ہے تو ہماری زمین کچھ دور نہیں ہے تیری اس زمین سے جو منحوس سپاٹ اور سنگلاخ ہے.صَعْبٌ عَلَيْكَ زَمَانُ سُبُلِ مُحَاسِبٍ إِنْ مِنَّ يَا خَصْمِي عَلَى الشَّحْنَاءِ حساب لینے والے (خدا) کے سوالوں کی گھڑی تجھ پر سخت ہوگی.اے میرے دشمن ! اگر تو کینے میں مرگیا.مَا جِئْتُ مِنْ غَيْرِ الضُّرُورَةِ عَابِيًّا قَدْ جِئْتُ مِثْلَ الْمُزْنِ فِي الرَّمْضَاءِ میں بے ضرورت اور بے مقصد نہیں آیا بلکہ میں تپتی ہوئی زمین پر بارش برسانے والے بادل کی طرح آیا ہوں.عَيْنٌ جَرَتْ لِعِطَاشِ قَوْمٍ أَضْحِرُوا اَوْمَاءُ نَقْعٍ طَافِحٍ لِظِمَـاء پیاس کے مارے بے گل لوگوں کے لئے ایک چشمہ جاری ہو گیا اور پیاسوں کے لئے بہت ساصاف پانی جاری ہو گیا ہے.إِنِّي بِأَفْضَالِ الْمُهَيْمِنِ صَادِقٌ قَدْ جِئْتُ عِندَ ضُرُورَةٍ وَّ وَبَاءِ بے شک میں خدائے نگہبان کے فضلوں سے صادق ہوں اور میں ضرورت اور وبا کے وقت آیا ہوں.ثُمَّ اللّنَامُ يُكَذِّبُونَ بِخُبُثِهِمْ لَا يَقْبَلُوْنَ جَوَائِزِى وَعَطَائِي پھر بھی کمینے لوگ اپنے مُحبت کی وجہ سے مجھے جھٹلاتے ہیں اور میری بخشش و عطا کو قبول نہیں کرتے.كَلِمُ اللّنَامِ اسِنَّةٌ مَذْرُوبَةٌ وَصُدُورُهُمْ كَالْحَرَّةِ الرَّجُلَاءِ کمینوں کی باتیں تیز نیزے ہیں اور ان کے سینے سخت سنگلاخ زمین کی طرح ہیں.مَنْ حَارَبَ الصَّدِّيقَ حَارَبَ رَبَّهُ وَنَبِيَّهُ وَ طَوَائِفَ الصَّلَحَاءِ جو شخص صدیق سے لڑائی کرتا ہے وہ اپنے رب اور اس کے نبی اور صلحاء کے گروہوں سے جنگ کرتا ہے.وَاللَّهِ لَا أَدْرِى وُجُذْوَهِ كُشَاحَةٍ مِنْ غَيْرِ أَنَّ الْبُخْلَ فَارَ كَمَاءِ اللہ کی قسم ! میں ان کی دشمنی کی وجوہ نہیں جانتا بجز اس کے کہ بخل نے ان میں پانی کی طرح جوش مارا ہے.مَا كُنتُ أَحْسَبُ أَنَّهُمْ بِعَدَاوَتِى يَذَرُونَ حُكْمَ شَرِيعَةٍ غَرَّاءِ مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ وہ میری عداوت میں روشن شریعت کے حکم کو بھی چھوڑ دیں گے.
۲۴۵ عَادَيْتُهُمْ لِلَّهِ حِيْنَ تَلَاعَبُوا بِالدِّينِ صَوَّالِينَ مِنْ عُلَوَاءِ میں خدا کی خاطر ان کا دشمن ہوا جب وہ دین سے کھیلنے لگے.جب کہ وہ حد سے بڑھتے ہوئے حملہ کرنے لگے.رُبِّيتُ مِنْ دَرِّ النَّبِيِّ وَعَيْنِهِ أُعْطِيتُ نُورًا مِّنْ سِرَاج حِرَاءِ میں بنی صلی اللہ علیہ وسلم کے دودھ اور آپ کے چشمے سے پلا ہوں اور غار حرا کے آفتاب سے مجھے نور عطا کیا گیا ہے.اَلشَّمْسُ أُمِّ وَالْهِلَالُ سَلِيلُهَا يَنْمُوْ وَيَنْشَأُ مِنْ ضِيَاءِ ذُكَاءِ سورج ماں ہے اور ہلال اس کا فرزند جو سورج کی روشنی سے نشو ونما پاتا ہے.إِنِّي طَلَعْتُ كَمِثْلِ بَدْرٍ فَانْظُرُوا لَا خَيْرَ فِي مَنْ كَانَ كَالْكَهُمَاءِ بے شک میں بدر کی طرح طلوع ہوا.سو تم دیکھو.اس شخص میں کوئی بھلائی نہیں جو کمز ور نظر والی عورت کی طرح ہو.يَارَبِّ أَيَّدْنَا بِفَضْلِكَ وَانْتَقِمُ مِمَّنْ يَّدُعُ الحَقَّ كَالْغُفَّاءِ اے میرے رب ! ہماری تائید کر اپنے فضل سے اور انتقام لے اس شخص سے جو حق کو خس و خاشاک کی طرح دھتکارتا ہے.يَارَبِّ قَوْمِي غَلَّسُوا بِجَهَالَةٍ فَارْحَمُ وَاَنْزِلُهُمْ بِدَارِضِيَاءِ اے میرے رب ! میری قوم جہالت سے اندھیرے میں چلی گئی ہے سوتو رحم کر اور انہیں روشنی کے گھر میں اتار.يَالَائِمِي إِنَّ الْعَوَاقِبَ لِلتَّقَى فَارُبَا مَالَ الْأَمْرِ كَالْعُقَلَاءِ اے مجھے ملامت کرنے والے ! انجام متقیوں کے حق میں ہوا کرتا ہے پس تو دانشمندوں کی طرح مال کار کے بارہ میں غور وفکر کر.اللَّهُ أَيَّدَنِي وَصَافَى رَحْمَةً وَاَمَدَنِي بِالنِّعَمِ وَالْالَاءِ اللہ نے میری تائید کی ہے اور اپنی رحمت سے دوست بنایا ہے اور مجھے قسم قسم کی نعمتوں سے مدد دی ہے.فَخَرَجْتُ مِنْ وَهُدِ الضَّلَالَةِ وَالشَّقَا وَدَخَلْتُ دَارَ الرُّشْدِ وَالْإِدْرَاءِ پس میں بدبختی اور گمراہی کے گڑھے سے نکل گیا ہوں اور میں ہدایت اور تعلیم دینے کے گھر میں داخل ہو گیا ہوں.وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ سَقَط كُلُّهُمْ إِلا الَّذِي أَعْطَاهُ نِعْمَ لِقَاءِ اور اللہ کی قسم ! سب کے سب لوگ بریکا رھے ہیں سوائے اس شخص کے جسے خدا نے اپنے دیدار کی نعمت دی ہو.
۲۴۶ إِنَّ الَّذِ أَرْوَى الْمُهَيْمِنُ قَلْبَهُ تَأْتِيهِ أَفْوَاجٌ كَمِثْلِ ظِمَـاءِ وہ شخص جس کے دل کو خدائے نگہبان نے سیراب کر دیا ہو اس کے پاس فوجوں کی فوجیں پیاسوں کی طرح آتی ہیں.رَبُّ السَّمَاءِ يُعِزُّهُ بِعِنَايَةٍ تَعْنُوا لَهُ أَعْنَاقُ أَهْلِ دَهَاءِ آسمان کا مالک اپنی عنایت سے اسے عزت دیتا ہے اور عقلمندوں کی گردنیں اس کے آگے جھک جاتی ہیں.اَلْاَرْضُ تُجْعَلُ مِثْلَ غِلْمَانِ لَّهُ تَأْتِي لَهُ الْأَفَلَاكُ كَالْخُدَمَاءِ زمین اس کے لئے غلاموں کی طرح بنادی جاتی ہے اور آسمان اس کے لئے خادموں کی طرح ہو جاتے ہیں.مَنْ ذَالَّذِي يُخْزِى عَزِيزَ جَنَابِهِ الْأَرْضُ لَا تُفْنِى شُمُوْسَ سَمَاءِ وہ کون ہے جو جناب الہی کے پیارے کو ذلیل کرے آسمان کے سورجوں کو زمین فنا نہیں کر سکتی.الْخَلْقُ دُودْ كُلُّهُمْ إِلا الَّذِى زَكَّاهُ فَضْلُ اللَّهِ مِنْ أَهْوَاءِ خلقت ساری کی ساری کیڑے کی حیثیت رکھتی ہے سوائے اس شخص کے جسے اللہ کے فضل نے ہوا و ہوس سے پاک کر دیا ہو.فَانْهَضْ لَهُ إِنْ كُنْتَ تَعْرِفُ قَدْرَهُ وَاسْبِقُ بِبَذْلِ النَّفْسِ وَالْإِعْدَاءِ پس تو اس شخص کی خاطر اٹھا اگر تو اس کی قدر پہچانتا ہے اور نفس کو قربان کرنے اور دوڑانے میں سبقت لے جا.إِنْ كُنْتَ تَقْصُدُ ذُلَّهُ فَتُحَقِرُ وَسَتَخْسَتَنُ كَالْكَلْبِ يَوْمَ جَزَاءِ اگر تو اس کی ذلت چاہتا ہے تو تو خود حقیر کیا جائے گا اور کتے کی طرح جزا کے دن راندہ درگاہ ہوگا.غَلَبَتْ عَلَيْكَ شَقَاوَةٌ فَتُحَقِّرُ مَنْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ كُرَمَاءِ تجھ پر بدبختی غالب آگئی ہے سوتو حقیر جانتا ہے اس شخص کو جو اللہ کے نزدیک معززین میں سے ہے.صَعَبٌ عَلَيْكَ سِرَاجُنَا وَضِيَاءُنَا تَمْشِي كَمَشْيِ اللَّيِّ فِي اللَّيْلَاءِ ہمارا چراغ اور ہماری روشنی تجھ پر گراں ہے تو اندھیری رات میں چوروں کی طرح چل رہا ہے.تَهُذِى وَايْمُ اللَّهِ مَالَكَ حِيْلَةٌ يَوْمَ النُّشُور وَعِندَ وَقْتِ قَضَاءِ تو بیہودہ گوئی کر رہا ہے اور بخدا قیامت کے دن اور فیصلے کے وقت تیرے لئے کوئی حیلہ نہ ہوگا.
۲۴۷ بَرْقٌ مِّنَ الْمَوْلَى نُرِيكَ وَمِيْضَهُ فَاصْبِرُ كَصَبَرِ الْعَاقِلِ الرَّنَّاءِ یہ مولی کی طرف سے بجلی ہے جس کی چمک ہم تجھے دکھا ئیں گے پس تو غور سے دیکھنے والے عاقل کی طرح صبر کر.وَارَى تَغَيُّظَكُمْ يَفُوْرُ كَلُجَّةٍ مَوْجٌ كَمَوْجِ الْبَحْرِ أَوْ هَوْجَاءِ اور میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا غصہ گہرے پانی کی طرح جوش مار رہا ہے اس کی ہر سمندر کی لہر یا تند ہوا کی طرح ہے.وَاللَّهِ يَكْفِى مِنْ كُمَاةٍ نِضَالِنَا جَلَدٌ مِّنَ الْفِتْيَان لِلاعْدَاءِ خدا کی قسم ! ہمارے جنگجو بہادروں میں سے ایک جواں مرد دلیر ہی سب دشمنوں کے لئے کافی ہوگا.إِنَّا عَلَى وَقْتِ النَّوَائِبِ نَصْبِرُ نُزْجِي الزَّمَانَ بِشِدَّةٍ وَّ رَخَاءِ بے شک مصیبتوں کا وقت آنے پر ہم صبر کرتے ہیں ہم تنگی اور فراخی کی حالت میں زمانہ گزار دیتے ہیں.فِتَنُ الزَّمَانِ وُلِدْنَ عِنْدَ ظُهُورِكُمْ وَالسَّيْلُ لَا يَخْلُو مِنَ الْغُفَّاءِ تمہارے ظاہر ہوتے ہی زمانہ کے فتنے پیدا ہو گئے اور فتنوں کا سیلاب خس و خاشاک سے خالی نہیں ہوتا.عِفْنَا لُقَيَّاكُمْ وَلَا اسْتَكْرِهُ لَوْحَلَّ بَيْتِي عَاسِلُ الْبَيْدَاءِ ہم تمہارے مقابلے سے کراہت کرتے ہیں حالانکہ میں نہیں کراہت کرتا اگر چہ میرے گھر میں جنگل کا بھیڑیا ہی اتر پڑے.اليومَ أَنْصَحُكُمْ وَكَيْفَ نَصَاحَتِى قَوْمٌ أَضَاعُوا الدِّينَ لِلشَّحْنَاءِ آج میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں.اور میری نصیحت سے کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہے وہ قوم جس نے دین کو کینے کی وجہ سے ضائع کر دیا.قُلْنَا تَعَالَوْا لِلنّضَالِ وَنَاضِلُوا فَتَكَنَّسُوا كَالظَّبْي فِي الْأَفْلَاءِ ہم نے کہا کہ مقابلے کے لئے آؤ اور مقابلہ کرو پس وہ چھپ گئے جس طرح ہرن بیابانوں میں چھپ جاتا ہے.لَا يُبْصِرُونَ وَلَا يَرَوْنَ حَقِيقَةً وَتَهَالَكُوا فِي بُخْلِهِمْ وَرِيَاءِ وہ بصیرت اختیار نہیں کرتے اور نہ حقیقت حال کو دیکھتے ہیں اور اپنے بخل اور ریاء میں مرچکے ہیں.هَلْ فِي جَمَاعَتِهِمْ بَصِيرٌ يَّنْظُرُ نَحْوِي كَمِثْلِ مُبَصِّرٍ رَّنَّـاءِ کیا ان کی جماعت میں کوئی بصیرت مند ہے جو دیکھے.میری طرف ایک غور کرنے والے مبصر کی طرح.
۲۴۸ مَا نَا صَلُوْنِي ثُمَّ قَالُوا جَاهِلٌ أَنْظُرُ إِلَى إِبْدَائِهِمْ وَجَفَاءِ انہوں نے مجھ سے مقابلہ تو نہ کیا اور کہہ دیا کہ جاہل ہے.ان کی ایذا اور ظلم کو دیکھ.دَعْوَى الْحُمَاةِ يَلُوْحُ عِنْدَ تَقَابُلِ حَدُّ الظُّبَاةِ يُنيرُ فِي الْهَيْجَاءِ بہادروں کا دعوامی مقابلہ پر ہی ظاہر ہوتا ہے.تلواروں کی دھار جنگ میں ہی چمکتی ہے.رَجُلٌ بِبَطْنِ بَطَالَةَ بَطَّالَةٌ تَغْلِى عَدَاوَتُهُ كَرَعْدِ طَخَاءِ ایک آدمی جو بٹالہ میں رہتا ہے بہت ہی ناکارہ ہے.اس کی عداوت بادل کی گرج کی طرح جوش مارتی ہے.لَا يَحْضُرُ الْمِضْمَارَ مِنْ خَوْفٍ عَرَا يَهْذِى كَنِسُـوَانٍ بِحُجُبِ خِفَاءِ اس خوف کی وجہ سے جو ا سے لاحق ہے وہ میدان میں نہیں آیا.وہ پوشیدگی کے پردوں میں عورتوں کی طرح بدزبانی کرتا ہے.قَدْ أثَرَ الدُّنْيَا وَجِيفَةَ دَشْتِهَا وَالْمَوْتُ خَيْرٌ مِّنْ حَيَاةِ غِطَاءِ اس نے دنیا اور اس کے جنگل کے مردار کو پسند کر لیا.غافلانہ ومجو بانہ زندگی سے تو مر جانا ہی بہتر ہے.يَاصَيْدَ أَسْيَافِي إِلَى مَا تَأْبُرُ لَا تُنْجِيَنَّكَ سِيْرَةُ الْأَطْلَاءِ اے میری تلوار کے شکار! تو کب تک اچھل کود کرے گا.ہرن کے بچوں کا کردار تجھے نجات نہیں دے گا.نَجَّسْتَ أَرْضَ بَطَالَةَ مَّنْحُوسَةٍ اَرْضٌ مَحَرُبَنَةٌ مِنَ الْحِرْبَاءِ تو نے بٹالہ کی منحوس زمین کو جو گر گٹوں کی آماجگاہ ہے نا پاک کر دیا ہے.إِنِّي أُرِيدُكَ فِي النِّضَالِ كَصَائِدِ لَا يَرُكَنَنُ أَحَدٌ إِلَى ارُزَاءِ میں تجھے مقابلے میں شکاری کی طرح چاہتا ہوں پس چاہیے کہ کوئی تجھے پانہ دینے کی طرف مائل نہ ہو.صَدْرُ الْقَنَاةِ يَنُوشُ صَدْرَكَ ضَرْبُهُ وَيُرِيكَ مُرَّانِى بِحَارَ دِمَاءِ نیزے کی اتقی کا یہ حال ہے کہ اس کی ضرب تیرے سینے کو چھید دے گی.اور میرے لچکدارسخت نیزے تجھے خون کے دریا دکھا دیں گے.جَاشَتُ إِلَيْكَ النَّفْسُ مِنْ كَلِمَاتِنَا خَوْفًا فَكَيْفَ الْحَالُ عِنْدَ مِرَائِى میرے کلمات سے خوف کے مارے تیری جان لبوں تک پہنچ گئی ہے تو مجھ سے مباحثہ کے وقت تیرا کیا حال ہوگا ؟
۲۴۹ أُعْطِيتُ لسُنًا كَاللَّقُوحٍ مُرَوّبًا وَفَصِيلُهَا تَأْثِيرُهَا بِبَهَاءِ میں ایسے محاورات زبان دیا گیا ہوں جو بہت دور ھیل اونٹنی کی طرح سیراب کرنے والے ہیں اور اس کا بچہ اس کی خوبصورت تاثیر ہے.اِنْ شِئْتَ كِدُكُلَّ الْمَكَائِدِ حَاسِدًا اَلْبَدْرُ لَا يَغْسُو بِلَغُي ضَرَاءِ اگر تو چاہے تو ہر ایک مکر حسد کرتے ہوئے کر گذر.چودھویں کا چاند کسی اندھے کی لغو باتوں سے بے نور نہیں ہو جاتا.كَذَّبُتَ صِدِّيقًا وَّجُرُتَ تَعَمُّدًا وَلَئِنْ سَطَا فَيُرِيْكَ قَعُرَ عَفَاءِ تو نے ایک صدیق کی تکذیب کی ہے اور عمد نا انصافی کی ہے اور اگر وہ تجھ پر حملہ کر دے تو تجھے زمین کی گہرائی دکھا دے گا.مَاشَمَّ انْفِي مَرْغَمًا فِي مَشْهَدٍ وَأَثَرْتُ نَقْعَ الْمَوْتِ فِي الْأَعْدَاءِ میری ناک نے کسی جنگ میں ذلت کی بو نہیں سونگھی اور میں نے دشمنوں میں موت کا غبار اڑادیا ہے.وَاللَّهِ أَخْطَأْتُمْ لِنَكْبَةِ بَخْتِكُمُ بَارَيْتُمُ ابْنَ كَرِيهَةٍ فَجَّاءِ خدا کی قسم اتم نے اپنی بدبختی کی وجہ سے غلطی کی ہے کہ اس شخص سے لڑائی ٹھانی ہے جولڑائی کا دھنی اور اچانک حملہ کرنے والا ہے.اِنّى بِحِقْدِكَ كُلَّ يَوْمٍ أَرْفَعُ اَنْمِي عَلَى الشَّحْنَاءِ وَالْبَغْضَاءِ میں تیرے کمینے کی وجہ سے ہر روز بلند مرتبہ پارہاہوں اور باوجود تمہارے بغض اور کینے کے تر قی کررہا ہوں.نِلْنَا ثُرَيَّاءَ السَّمَاءِ وَسَمْكَهُ لِنَرُدَّ إِيْمَانًا إِلَى الْغَبْرَاءِ ہم نے آسمان کے ثریا اور اس کی بلندی کو پالیا ہے تا کہ ہم ایمان کو زمین کی طرف لوٹائیں.أَنْظُرُ إِلَى الْفِتَنِ الَّتِي نِيرَانُهَا تُجْرِي دُمُوعًا بَلْ عُيُونَ دِمَاءِ ان فتنوں کی طرف دیکھو جن کی آگیں آنسو جاری کرتی ہیں بلکہ خون کے چشمے.فَا قَامَنِي الرَّحْمَنُ عِنْدَ دُخَانِهَا لِفَلاَح مُدَّلِجِينَ فِي اللَّيْلَاءِ ان فتنوں کے دھوئیں کے وقت خدائے رحمان نے مجھے کھڑا کیا ہے تاریک رات میں چلنے والوں کو نجات بخشنے کے لئے.وَقَدِ اقْتَضَتُ زَفَرَاتُ مَرْضَى مَقْدَمِي فَحَضَرُتْ حَمَّالًا كُنُوسَ شِفَاءِ مریضوں کی آہوں نے میری آمد کا تقاضا کیا تو میں ان کے لئے شفا کے پیالے اٹھائے ہوئے حاضر ہو گیا.
۲۵۰ لَمَّا أَتَيْتُ الْقَوْمَ سَبُّوا كَالْعِدَا وَتَخَيَّرُوا سُبُلَ الشَّقَا بِابَاءِ جب میں قوم کے پاس آیا تو اس نے مجھے دشمنوں کی طرح گالیاں دیں اور انکار کی وجہ سے بدبختی کے رستے کو اختیار کر لیا.قَالُوا كَذُوبٌ كَيْدَبَانٌ كَذَّبَةٌ بَلْ كَافِرٌ وَّ مُزَوِّرٌ وَّمُرَائِي انہوں نے کہا کہ یہ کا ذب ہے کذاب ہے اور مجسم جھوٹ ہے بلکہ کافر ہے فریبی ہے اور ریا کار ہے.مَنْ مُخْبِرٌ مِّنْ ذِلَّتِى وَ مُصِيبَتِى مَوْلَايَ خَتْمَ الرُّسُلِ بَحْرَ عَطَاءِ کوئی ہے جو میری ذلت اور مصیبت کی خبر دے میرے مولا خاتم الرسل کو جو بخشش کا سمندر ہیں.يَا طَيِّبَ الأَخْلَاقِ وَالْأَسْمَاءِ أَفَأَنْتَ تُبْعِدُنَا مِنَ الْآلَاءِ اے پاکیزہ اخلاق اور پاک ناموں والے نبی! کیا تو ہمیں اپنی نعمتوں سے دور رکھے گا.اَنْتَ الَّذِي شَغَفَ الْجَنَانَ مَحَبَّةٌ اَنْتَ الَّذِي كَالرُّوحِ فِي حَوْبَائِي تو وہ ہے جس کی محبت دل میں گھر کر گئی ہے.تو وہ ہے جو میرے بدن میں روح کی طرح ہے.أَنْتَ الَّذِي قَدْ جُذِبَ قَلْبِي نَحْوَهُ أَنْتَ الَّذِي قَدْ قَامَ لِلِاصْبَاءِ تو وہ ہے کہ جس کی طرف میرا دل کھچا ہوا ہے.تو وہ ہے جو میری دلبری کے لئے کھڑا.أَنْتَ الَّذِي بِوَدَادِهِ وَبِحُبِّهِ أَيَدْتُّ بِالْإِلْهَامِ وَالْإِلْقَاءِ تو وہ ہے کہ جس کی محبت اور دوستی کے باعث میں الہام اور القاء الہی سے تائید یافتہ ہوا.اَنْتَ الَّذِي أَعْطَى الشَّرِيعَةَ وَالْهُدَى نَجى رِقَابَ النَّاسِ مِنْ أَعْبَادِ تو وہ ہے جس نے شریعت اور ہدایت دی ہے اور لوگوں کی گردنوں کو بوجھوں سے نجات دی ہے.هَيْنَاكَ كَيْفَ نَفِرُّ مِنْكَ كَمُفْسِدِ رُوْحِي فَدَتُكَ بِلَوْعَةٍ وَّ وَفَاءِ ہم تجھ سے مفسد کی طرح کیسے بھاگ سکتے ہیں کہ یہ ناممکن ہے.میری تو جان بھی آپ پر سوزشِ عشق اور وفاداری سے قربان ہے.امَنْتُ بِالْقُرْآن صُحُفِ الهِنَا وَبِكُلِّ مَا أَخْبَرُتَ مِنْ أَنْبَاءِ میں اپنے معبود کے صحیفوں (یعنی) قرآن پر ایمان لایا ہوں اور ان تمام اخبار غیبیہ پر بھی جن کی تو نے خبر دی.
۲۵۱ يَا سَيِّدِي يَامَوْئِلَ الضُّعَفَاءِ جِئْنَاكَ مَظْلُومِيْنَ مِنْ جُهَلَاءِ اے میرے سردار! اے ضعیفوں کی جائے پناہ! ہم تیرے پاس جاہلوں (کے ظلم ) سے مظلوم ہو کر آئے ہیں.إِنَّ الْمَحَبَّةَ لَا تُضَاعُ وَتُشْتَرى إِنَّا نُحِبُّكَ يَا ذُكَاءَ سَخَاءِ محبت ضائع نہیں ہوتی بلکہ اس کی قیمت پڑتی ہے.اے آفتاب سخاوت ! یقینا ہم تجھ سے محبت رکھتے ہیں.يَا شَمْسَنَا انْظُرُ رَحْمَةً وَتَحَنُّنَا يَسْعَى إِلَيْكَ الْخَلْقُ لِلْارُكَاءِ اے ہمارے آفتاب ! رحمت اور مہربانی کی نگاہ ڈالئے.مخلوق آپ کی پناہ کے لئے دوڑی آ رہی ہے.انْتَ الَّذِي هُوَ عَيْنُ كُلِّ سَعَادَةٍ تَهْوِى إِلَيْكَ قُلُوْبُ اَهْلِ صَفَاءِ تو ہی ہے جو ہر سعادت کا چشمہ ہے.اہل صفاء کے دل تیری طرف مائل ہو رہے ہیں.اَنْتَ الَّذِى هُوَ مَبْدَءُ الْأَنْوَارِ نَوَّرُتَ وَجْهَ الْمُدْنِ وَالْبَيْدَاءِ تو ہی ہے جو مبدء انوار ہے تو نے شہروں اور بیابان کے چہرے کو منور کر دیا ہے.إِنِّي أَرى فِي وَجُهِكَ الْمُتَهَلِّلِ شَانًا يَّفُوْقَ شُنُونَ وَجُهِ ذُكَاءِ میں تیرے روشن چہرے میں دیکھ رہا ہوں ایسی شان جو آفتاب کے چہرے کی شانوں سے بھی بڑھ کر ہے.شَمْسُ الْهُدى طَلَعَتْ لَنَا مِنْ مَّكَةٍ عَيْنُ النَّدَى نَبَعَتْ لَنَا بِحِرَاءِ ہمارے لئے مکہ سے ہدایت کا آفتاب طلوع ہوا اور ہمارے لئے بخشش کا چشمہ غار حراء سے پھوٹا.ضَاهَتْ آيَاةُ الشَّمُسِ بَعْضَ ضِيَاءِ هِ فَإِذَا رَأَيْتُ فَهَاجَ مِنْهُ بُكَائِى آفتاب کی روشنی آپ کی روشنی سے کچھ ہی مشابہت رکھتی ہے.جب میں نے ( آپ کو دیکھا تو اس سے میری گریہ وزاری میں جوش آ گیا.نَسْعَى كَفِتيَانِ بِدِيْنِ مُحَمَّدٍ لَسْنَا كَرَجُلٍ فَاقِدِ الْأَعْضَاءِ ہم جوانوں کی طرح دین محمد کے لئے کوشاں ہیں.ہم ایسے آدمی کی طرح نہیں جو بے دست و پا ہو.أَعْلَى الْمُهَيْمِنُ هِمَمَنَا فِي دِينِهِ نَبْنِي مَنَازِلَنَا عَلَى الْجَوْزَاءِ خدائے نگہبان نے ہماری ہمتوں کو دین کے بارے میں بلند کر دیا ہے.ہم اپنی منزلیں بُرج جوزاء پر بنارہے ہیں.
۲۵۲ إِنَّا جُعِلْنَا كَالسُّيُوفِ فَنَدْمَعُ رَأْسَ اللّنَامِ وَهَامَةَ الْأَعْدَاءِ ہم کو تلواروں کی طرح بنادیا گیا ہے پس ہم کمینوں کے سر اور دشمنوں کی کھوپڑی پھوڑ دیتے ہیں.وَمِنَ اللّنَامِ أَرَى رُجَيْلًا فَاسِقًا غُوْلًا لَعِيْنَا نُّطْفَةَ السُّفَهَاءِ اور کمینوں میں سے میں ایک مردک فاسق کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ ملعون چھلاوا اور بے وقوفوں کا تختم ہے.شَكْسٌ خَبِيتٌ مُفْسِدٌ وَّ مُزَوِّرٌ نَحْسٌ يُسَمَّى السَّعَدَ فِي الْجُهَلَاءِ وہ بد خلق ، بڑا مفسد اور دروغگو ہے، منحوس ہے جو جاہلوں میں سعد کہلاتا ہے.مَا فَارَقَ الْكُفْرَ الَّذِى هُوَ ارْتُهُ ضَاهَى أَبَاهُ وَأُمَّهُ بِعَمَاءِ اس نے اس کفر کو نہیں چھوڑا جو اس کی میراث ہے اور اندھے پن میں اپنے ماں باپ کے مشابہ ہو گیا ہے.قَدْ كَانَ مِنْ دُودِ الْهُنُودِ وَزَرْعِهِمْ مِنْ عَبْدَةِ الْأَصْنَامِ كَالْآبَاءِ وہ کرم ہنود تھا اور انہی کی کھیتی میں سے تھا.آباء واجداد کی طرح بتوں کے پجاریوں میں سے تھا.فَالْآنَ قَدْ غَلَبَتْ عَلَيْهِ شَقَاوَةٌ كَانَتْ مُبِيْدَةَ أُمِّهِ الْعَمْيَاءِ اب اس پر شقاوت غالب آگئی ہے اور یہی شقاوت اس کی اندھی ماں کی ہلاکت کا موجب ہوئی تھی.اِنّى اَرَاهُ مُكَذِّبًا وَّمُكَفِّرًا وَمُحَقِّرًا بِالسَّبِّ وَالْإِزْرَاءِ میں اسے مکذب اور مکفر اور گالی گلوچ کے ساتھ حقارت کرنے والا اور عیب لگانے والا پاتا ہوں.يُؤْذِي فَمَا نَشْكُرُ وَمَا نَتَأَسَّفُ كَلْبٌ فَيَغْلِى قَلْبُهُ لِعُوَاءِ وہ ایذا دیتا ہے سو نہ ہم شکوہ کرتے ہیں اور نہ افسوس.وہ ایک کتا ہے اس کا دل بھونکنے کے لئے جوش ماررہا ہے.كَحَلَ الْعِنَادُ جُفُوْنَهُ بِعَجَاجَةٍ فَالْآنَ مَنْ يَحْمِيْهِ مِنْ أَقْدَاءِ عناد نے اس کی پلکوں میں غبار کا سرمہ ڈال دیا ہے اب اس کو آنکھ میں تنکا پڑ جانے سے کون بچا سکتا ہے.يَالَا عِنِي إِنَّ الْمُهَيْمِنَ يَنْظُرُ خَفْ فَهُوَ رَبِّ قادِرٍ مَّوْلَائِى مجھے لعنت کرنے والے! بے شک نگران خدا دیکھ رہا ہے تو میرے مولیٰ رب قادر کے قہر سے ڈر.
۲۵۳ الْحَقُّ لَا يُصْلَى بِنَارِ خَدِيعَةٍ أَنَّى مِنَ الْخُفَّاشِ خَسْرُ ذُكَـاءِ حق کو مکر و فریب کی آگ سے جلایا نہیں جاسکتا.چمگاڈر سے آفتاب کو نقصان کیسے پہنچ سکتا ہے؟ إِنِّي أَرَاكَ تَمِيسُ بِالْخُيَلَاءِ أَنَسِيتَ يَوْمَ الطَّعْنَةِ النَّجَلَاءِ میں دیکھتا ہوں کہ تو تکبر سے مٹک مٹک کر چل رہا ہے کیا تو نے فراخ زخم کے لگنے کے دن کو بھلا دیا ہے؟ لَا تَتَّبِعُ أَهْوَاءَ نَفْسِكَ شَقْوَةً يُلْقِيكَ حُبُّ النَّفْسِ فِي الْخَوْقَاءِ تو بد بختی سے اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی نہ کر نفس کی محبت تجھے کنوئیں میں ڈال دے گی.فَرَسٌ خَبِيتٌ خَفْ ذُرى صَهَوَاتِهِ خَفْ اَنْ تُزِلَّكَ عَدْوُ ذِي عُدَوَاءِ نفس ایک خبیث گھوڑا ہے اس کی پشت پر سوار ہونے سے ڈر.تو اس بات سے ڈر کہ تجھے ناہموار دوڑنے والے کی دوڑ گرانہ دے.اِنَّ السُّمُوْمَ لَشَرُّمَا فِي الْعَالَمِ وَمِنَ السُّمُومِ عَدَاوَةُ الصُّلَحَاءِ بے شک تمام عالم میں بدترین چیز زہر ہے اور صالحین کی عداوت بھی زہروں میں سے ایک زہر ہے.ادَيْتَنِي حُبُنًا فَلَسْتُ بِصَادِقِ إِن لَّمْ تَمُتُ بِالْخِزْيِ يَابْنَ بِغَاءِ تو نے خباثت سے مجھے ایذا دی ہے پس اے سرکش! اگر تو رسوائی سے نہ مرا تو میں سچا نہیں.اللَّهُ يُخْزِي حِزْبَكُمْ وَيُعِزُّنِ حَتَّى يَجِيءَ النَّاسُ تَحْتَ لِوَائِي اللہ تمہارے گروہ کو رسوا کرے گا اور مجھے عزت دے گا یہاں تک کہ سب لوگ میرے جھنڈے تلے آجائیں گے.يَارَبَّنَا افْتَحُ بَيْنَنَا بِكَرَامَةٍ يَامَنْ يَّرَى قَلْبِي وَلُبَّ لِحَائِي اے ہمارے رب ! ہمارے درمیان از راہ کرم فیصلہ فرمادے.اے وہ ذات جو میرے دل اور مغز پوست کو ( یعنی اندرونے کو ) جانتی ہے.يَا مَنْ أَرَى أَبْوَابَه مَفْتُوحَةً لِلسَّائِلِينَ فَلَا تَرُدَّ دُعَائِي اے وہ ذات جس کے دروازے میں سوالیوں کے لئے کھلے پاتا ہوں.پس میری دعا کورڈ نہ فرما.آمین انجام آتھم روحانی خزائن جلد ۱ صفحه ۲۶۶ تا ۲۸۲)
۲۵۴ ۴۳ يَاقِرُدَ غَزَنِي أَيْنَ آتَمُ سَلْ عَشِيرَتَهُ هَلْ مَاتَ أَوْ تُلْفِيهِ حَيًّا بَيْنَ أَحْبَابِ اے غزنی کے بندر! آتھم کہاں ہے؟ اسکے قبیلہ سے پوچھ.کیا وہ مرگیا یا تو اسکو اسکے دوستوں میں زندہ پاتا ہے.هَلْ تَمَّ مَا قُلْنَا مِنَ الرَّحْمَنِ فِي الْخَصْمِ هَلْ حَانَ أَوْ فِي حَيْنِهِ شَكٍّ لِمُرْتَابِ کیا اس دشمن میں ہمارے خدا کی بات پوری ہوگئی.کیا وہ مرگیایا اسکے مرنے میں شک کر نیوالےکوشک ہے.إِنْ كُنتَ تُبْصِرُ اَيُّهَا الْمَحْجُوبُ مِنْ بُخْلِ فَانْظُرُ إِلَى الشَّرْطِ الَّذِي الْغَيْتَ لِعِتَابِي اے محجوب ! بوجہ بخل اگر تجھے کچھ نظر آتا ہے.پس پیشگوئی کی اس شرط کو دیکھ جس کو تو نے نظر انداز کر دیا ہے.قَدْ مَاتَ آتَمُ أَيُّهَا اللَّعَانُ مِنْ فِسْقٍ إِخْسَأُ فَإِنَّ اللَّهَ صَدَّقَنِي وَأَحْبَابِي اے لعنت کرنے والے! آتھم مر گیا دفع ہو کہ خدا نے ہماری باتیں پوری کیں.أنْظُرُ إِلى نَبَةٍ تَجَلَّى الْآنَ كَذُكَاءِ اَرْدَى المُهَيْمِنُ عِجْلَ أَهْلِ الْوَيْدِ بِعَذَابِ اس پیشگوئی کی طرف دیکھ جواب آفتاب کی طرح پوری ہوگئی خدا نے ہنود کے گوسالہ کو عذاب کے ساتھ ہلاک کیا.لِلصِّدْقِ فِيهِ لِأَرْبَابِ النُّهَى أَرِجٌ يَشْفِي الصُّدُورَ وَيُرْوِي قَلْبَ طُلاب اس پیشگوئی میں صدق کی ایک خوشبو ہے سینوں کو شفا بخشتی ہے اور دل کو سیراب کرتی ہے.عَيْنٌ جَرَتْ لِرِيَاضِ دِينِ اللَّهِ تُؤْنِسُهَا عَيْنُ الرِّجَالِ وَلَـكِن كُنتَ كَكِلَابِ یه چشمہ دین کے باغ کے لئے رواں ہوا ہے اس کو مردوں کی آنکھ دیکھتی ہے مگر تو نشستوں کی طرح تھا.(حجة الله روحانی خزائن جلد ۱۲ صفحه ۲۱۰-۲۱۱)
۲۵۵ ۴۴ قَصِيدَةً مِنَ الْمُؤْلِّفِ مؤلف کی طرف سے ایک قصیدہ إِنَّى صَدُوْقَ مُصْلِحْ مُتَرَدَّمُ سَمٌ مُعَادَاتِي وَسِلْمِي أَسْلَمُ میں صادق اور مصلح ہوں اور میری دشمنی زہر اور میری صلح سلامتی ہے.إِنِّي أَنَا الْبُسْتَانُ بُسْتَانُ الْهُدَى تَأْتِي إِلَيَّ العَيْنُ لَا تَتَصَرَّمُ میں باغ ہدایت ہوں.میری طرف وہ چشمہ آتا ہے جو کبھی منقطع نہیں ہوتا.رُوحِي لِتَقْدِيسِ الْعَلِيِّ حَمَامَةٌ اَوْ عَندَلِيبٌ غَارِدٌ مُتَرَتِّمُ میری روح خدا کی تقدیس کے لئے ایک کبوتر ہے یا نبلبل ہے جو خوش آوازی سے بول رہی ہے.مَاجِتُتُكُمْ فِي غَيْرِ وَقْتٍ عَابِثًا قَدْ جِبْتُكُمْ وَالْوَقْتُ لَيْلٌ مُظْلِمُ میں تمہارے پاس بے وقت نہیں آیا.میں اس وقت آیا کہ ایک اندھیری رات تھی.صَارَتْ بِلادُ الدِّينِ مِنْ جَدْبِ عَتَا أَقْوى وَأَقْفَـرَ بَعْدَ رَوْضٍ تَعْلَمُ دین کی ولایت بباعث قحط کے جو غالب آ گیا، خالی ہوگئی بعد اسکے جو وہ ایک باغ کی طرح تھی.هَلْ بَقِيَ قَوْمٌ خَادِمُونَ لِدِينِنَا أَمْ هَلْ رَأَيْتَ الدِّينَ كَيْفَ يُحَطَّمُ کیا وہ قوم باقی ہے جو ہمارے دین کی خدمت کریں اور کیا تو نے نہیں دیکھا کہ دین کو کس طرح مسمار کیا جاتا ہے.فَاللَّهُ اَرْسَلَنِى لِأُحْيِيَ دِينَهُ حَقٌّ فَهَلْ مِنْ رَاشِدٍ يَسْتَسْلِمُ سوخدا نے مجھے بھیجا تا کہ میں اس کے دین کو زندہ کروں یہ سچ ہے پس کیا کوئی ہے جو اطاعت کرے.
۲۵۶ جَهُدُ الْمُخَالِفِ بَاطِلٌ فِي أَمْرِنَا سَيْفٌ مِنَ الرَّحْمَنِ لَا يَتَكَلَّمُ مخالف کی کوشش ہمارے امر میں باطل ہے یہ خدا کی تلوار ہے جس میں رخنہ نہیں ہوسکتا.فِي وَجْهِنَا نُورُ الْمُهَيْمِنِ لَائِحٌ إِنْ كَانَ فِيكُمْ نَاظِرٌ مُتَوَسِّمُ ہمارے منہ میں خدا تعالیٰ کا نور واضح ہے اگر کوئی تم میں دیکھنے والا ہو.الْيَوْمَ يُنْقَضُ كُلُّ خَيْطِ مَكَائِدٍ لِيُنٌ صَحِيلٌ أَوْ شَدِيدٌ مُبْرَمُ آج ہر ایک مکر کا تا گا تو ڑ دیا جائے گا نرم اک تارہ ہو یا سخت دوتارہ ہو.مَنْ كَانَ صَوَّالًا فَيُقْطَعُ عِرْقُهُ يُرْدِيهِ عَالِيَةُ الْقَنَا أَوْلَهُذَمُ جو شخص حملہ آور ہو پس اسکی رگ کاٹ دی جائیگی اور نیزہ کا اوپر کا سر ایا نیچے کا سرا اسکو ہلاک کر دیگا.فَاللَّهُ أَثَرَنَا وَكَفَّلَ اَمْرَنَا فَالْقَلْبُ عِنْدَ الفِتَنِ لَا يَتَجَمُجَمُ خدا نے ہمیں چن لیا اور ہمارے کام کا متکفل ہو گیا.پس دل فتنوں کے وقت متر در نہیں ہوتا.مَلِكٌ فَلَا يُخْرَى عَزِيزُ جَنَابِهِ إِنَّ المُقَرَّبَ لَا اَبَالَكَ يُكْرَمُ وہ بادشاہ ہے اس کی جناب کا عزیز بھی رسوا نہیں ہوتا اور مقرب ضرور عزت پالیتا ہے.كَفِّرُ وَمَا التَّكْفِيْرُ مِنْكَ بِدْعَةٍ رَسُمْ تَقَادَمَ عَهْدُهُ الْمُتَقَدِّمُ تو مجھے کا فر کہتارہ اور کافر کہنا کوئی بدعت نہیں.یہ تو ایک پرانی رسم چلی آتی ہے.قَدْ كُفِّرَتْ مِنْ قَبْلُ صَحُبُ نَبِيِّنَا قَالُوا لِقَامٌ كَفَرَةٌ وَهُمْ هُمُ اس سے پہلے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کا فر ٹھہرائے گئے اور روافض نے کہا کہ یتیم کافر ہیںاور انکی شان وہی ہے جو ہے.أنْظُرُ إِلَى الْمُتَشَيِّعِيْنَ وَلَعْنِهِمْ مَاغَادَرُوا نَفْسًا تُعَزُّ وَ تُكْرَمُ شیعوں اور ان کی لعنت کی طرف دیکھ جو کسی ذی عزت کو اُنہوں نے نہیں چھوڑا جَاءَ تُكَ آيَاتِي فَأَنْتَ تُكَذِّبُ شَاهَدتَ رَايَاتِي فَأَنْتَ تَكْتُمُ میرے نشان تیرے پاس آئے اور تو تکذیب کر رہا ہے اور میرے جھنڈوں کو تو نے مشاہدہ کیا اور پھر پوشیدہ رکھتا ہے.
۲۵۷ يَامَنْ دَنَى مِنِّى بِسَيْفِ زُجَاجَةٍ فَاحْذَرُ فَإِنّى فَارِسٌ مُسْتَلْهِمُ اے وہ شخص جو آبگینہ کی تلوار کے ساتھ میرے پاس آیا مجھ سے ڈر کہ میں سوار زرہ پوش ہوں.يُدْرِيكَ مَنْ شَهِدَ الْوَقَائِعَ اَنَّنِي بَطَلٌ وَفِي صَفٌ الْوَغَى مُتَقَدِّمُ وقائع شناس آدمی تجھے جتلا دے گا میں دلیر ہوں اور جنگ کی صف میں سب سے پہلے.كَمْ مِنْ قُلُوبِ قَدْ شَقَقْتُ جُذُورَهَا كَمْ مِنْ صُدُورٍ قَدْ كَلَمْتُ وَ ا كُلُمُ بہت سے دلوں کی جڑیں میں نے پھاڑ دیں اور بہت سے سینوں کو میں نے زخمی کر دیا اور کرتا ہوں.وَإِذَا نَطَقْتُ فَإِنَّ نُطْقِى مُفْحِمٌ سَيْفٌ فَيَقْطَعُ مَنْ يَكِيدُ وَيَجْدِمُ اور جب میں بولوں تو میر انطق منہ بند کر نیوالا ہے.تلوار ہے پس وہ مکر کر نیوالوں کو کاٹ دیتی ہے.حَارَبْتُ كُلَّ مُكَذِّبِ وَبِاخِرٍ لِلْحَرْبِ دَائِرَةٌ عَلَيْكَ فَتَعْلَمُ ہرا ایک مکذب سے میں لڑا اور سب سے آخر تیرے پر لڑائی کا چکر آئے گا اور پھر تو جان لیگا.يَا لَائِمِي إِنَّ الْمَكَارِمَ كُلَّهَا فِي الصِّدْقِ فَاسْلُكُ سُبُلَ صِدْقٍ تَسْلَمُ اے میرے ملامت کر نیوالے ! تمام بزرگیاں صدق میں ہیں.پس صدق کا طریق اختیار کرتا سلامت رہے.إِنْ كُنْتَ اَزْمَعْتَ النِّضَالَ فَإِنَّنَا نَأْتِي كَمَا يَأْتِي لِصَيْدٍ ضَيْغَمُ اگر تو نے مقابلہ کا قصد کیا ہے پس ہم اس شیر کی طرح آئیں گے جو شکار کیلئے آتا ہے.هَلَّا أَرَيْتَ الْعِلْمَ يَا ابْنَ تَصَلُّفِ إِنْ كُنْتَ عَلامًا بِمَا لَا أَعْلَمُ اے لاف کے بیٹے ! تو نے اپنا علم کیوں نہ دکھلایا اگر تو وہ چیزیں جانتا تھا جو مجھے معلوم نہیں.قَدْ ضَاعَ عُمْرُكَ فِى السَّفَاهَةِ وَالْعَمَا طُوبَى لِمَنْ بَعْدَ السَّفَاهَةِ يَحْلُمُ تیری عمر سفاہت میں اور نابینائی میں ضائع ہوگئی.مبارک وہ شخص جو سفاہت کے بعد عقلمند ہو جائے.قَدْ جَاءَ إِنَّ الظَّنَّ إِثْمٌ بَعْضُهُ فَارُفِقُ وَلَا يُضْلِلْ جَنَانَكَ مَاثِمُ قرآن شریف میں آیا ہے کہ بعض ظن گناہ ہیں.پس نرمی کر اور تیرے دل کو گناہ گمراہ نہ کرے.
۲۵۸ الْكِبْرُ يُخْزِى أَهْلَهُ الْعَاتِي وَمَنْ لِلَّهِ يَصْغَرُ فَالْمُيَهْمِنُ يُعْظِمُ تکبر تکبر کرنے والے کو رسوا کرتا ہے اور جو خدا کیلئے چھوٹا ہوتا ہے خدا اسکو بڑا کر دیتا ہے.يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا أَجَالَكُمْ إِنَّ الْمَنَايَا لَا تُرَدُّ وَتَهُجُمُ اے لوگو! اپنا وقت موت یا درکھو اور موت جب آتی ہے تو روکی نہیں جاتی اور یکدفعہ آتی ہے.يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا خَلاقَكُمُ تُوبُوا وَ إِنَّ اللَّـهَ رَبِّ ارْحَمُ اے لوگو! اپنے پیدا کرنے والے کی پرستش کرو تو بہ کر واور خدا ارحم الراحمین ہے.إِنِّى أَرَى الدُّنْيَا تَمُرُّ بِسَاعَةٍ غَيْمٌ قَلِيلُ الْمَاءِ لَا يَتَلَوَّمُ میں دنیا کو دیکھتا ہوں کہ جلد گذر جاتی ہے.یہ ایک ایسا بادل ہے جسمیں پانی تھوڑا ہے اور زیادہ توقف نہیں کرتا.فَلِهذِهِ لَا تُسْخِطُوا مَعْبُودَكُمْ تُوْبُوا وَ طُوبَى لِلَّذِي يَتَنَدَّمُ پس اس دنیا کے لئے اپنے معبود کو ناراض مت کرو تو بہ کرو اور مبارک وہ جو متندم ہوتا ہے.تُوبُوا وَ إِنَّ الْعُذْرَ لَغُوِّ بَعُدَمَا كُشِفَتُ سَرَائِرُكُمْ وَأُخِذَ المُجْرِمُ تو بہ کرو اور اس وقت تو بہ کرنا بے فائدہ ہے جبکہ تمہارے بھید کھولے گئے اور مجرم پکڑا گیا.إِنَّا صَرَفْنَا فِي النَّصِيْحَةِ رَحْمَةً مَاحَمَلَ حُسْنُ بَيَانِنَا وَتَكَلُّمُ ہم نے از روئے رحمت وہ سب نصیحت دینے میں خرچ کر دیا ہے جو کچھ کہ ہمارا حق بیان برداشت کر سکا.وَاللَّهِ إِنَّى قَدْ بُعِثْتُ لِخَيْرِكُمْ وَاللَّهِ إِنِّي مُلهَم وَمُكَلَّمُ بخدا! میں تمہاری بھلائی کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں اور بخدا میں منہم اور مکم ہوں.إِن كُنتَ تَبْغِى حَرُبَنَا فَنُحَارِبُ بَارِزْ فَإِنِّي حَاضِرٌ مُتَخَيَّمُ اگر تو ہماری لڑائی کو چاہتا ہے پس ہم لڑائی کرینگے میدان میں آ کہ ہم حاضر ہیں اور خیمہ لگا رہے ہیں.(حجة الله - روحانی خزائن جلد ۱۲ صفحه ۲۲۱ تا ۲۲۳)
۲۵۹ ۴۵ الْقَصِيدَةُ الثَّانِيَةُ دوسر اقصیده لَكَ الْحَمْدُ يَا تُرْسِى وَ حِرْزِعُ وَجَوْسَقِى بِحَمْدِكَ يُرُوى كُلُّ مَنْ كَانَ يَسْتَقِى اے میری پناہ اور میرے قلعہ! تیری تعریف ہو تیری تعریف سے ہر ایک شخص جو پانی چاہتا ہے سیراب ہو جاتا ہے.بِذِكْرِكَ يَجْرِى كُلُّ قَلْبٍ قَدِ اعْتَقَى بِحُبِّكَ يَحْيَى كُلُّ مَيْتٍ مُمَزَّقٍ تیرے ذکر کیساتھ ہر ایک دل ٹھہرا ہوا جاری ہو جاتا ہے اور تیری محبت کے ساتھ ہر ایک مردہ زندہ ہو جاتا ہے.وَبِاسْمِكَ يُحْفَظُ كُلُّ نَفْسٍ مِنَ الرَّدَا وَفَضْلُكَ يُنْجِي كُلَّ مَنْ كَانَ يُزْبَقِ اور تیرے نام کے ساتھ ہر ایک شخص ہلاکت سے بچتا ہے اور تیر افضل ہر ایک قیدی کو رہائی بخشتا ہے.وَمَا الْخَيْرُ إِلا فِيْكَ يَا خَالِقَ الْوَرى وَمَا الْكَهُفُ إِلا أَنْتَ يَامُتَكَاً التَّقِى اور تمام نیکی تیری طرف سے ہے اے جہان آفرین! اور تو ہی پر ہیز گاروں کی پناہ ہے.وَتَعْنُوا لَكَ إِلا فَلَاكُ خَوْفًا وَهَيْبَةً وَتَجْرِي دُمُوعُ الرَّاسِيَاتِ وَتَثْقُ اور تیرے آگے خوفزدہ ہو کر آسمان جھکے ہوئے ہیں اور پہاڑوں کے آنسو جاری اور رواں ہیں.وَلَيْسَ لِقَلْبِى يَا حَفِيْظِي وَمَلْجَأَى سِوَاكَ مُرِيحٌ عِندَ وَقْتِ التَّأَزُقِ اور میرے دل کیلئے اے میرے نگہبان اور پناہ ! کوئی دوسرا آرام پہنچانے والا نہیں جب تنگی وارد ہو.يَمِيْلُ الْوَرى عِنْدَ الْكُرُوبِ إِلَى الْوَرى وَاَنْتَ لَنَا كَهْفٌ كَبَيْتٍ مُسَرُدَقِ دکھ کے وقت خلقت خلقت کی طرف توجہ کرتی ہے اور تو ہمارے لئے ایسی پناہ ہے جیسے نہایت مضبوط گھر.
۲۶۰ وَإِنَّكَ قَدْ اَنْزَلْتَ ايْتِ صِدْقِنَا فَوَيْلٌ لِعُمُرِ لَا يَرَاهَا وَيَنْهَقُ اور تو نے ہمارے صدق کے نشان اتارے ہیں.پس وہ نادان ہلاک شدہ ہے جو ان نشانوں کو نہیں دیکھا اور بے معنی شور کرتا ہے.الَمْ يَرَ عِجُلًا مَاتَ فِي الْحَيِّ دَامِيًا أَهْذَا مِنَ الرَّحْمَنِ أَوْ فِعْلُ بُنْدُقِى کیا اس گوسالہ کو اس نے نہیں دیکھا جو اپنے قبیلہ میں خون آلود ہو کر مر گیا.کیا یہ خدا کا فعل ہے یا میری بندوق کا کام ہے.أَرَى اللَّهُ ايَتَهُ بِتَدْمِيرِ مُفْسِدِ وَتَعْرِفُهَا عَيْنْ رَأَتْ بِالتَّعَمُّقِ خدا نے اپنا نشان ایک مفسد کو ہلاک کر کے دکھلا دیا اور اس نشان کو وہ آنکھ پہچان سکتی ہے جو غور سے دیکھے.وَمَا كَانَ هَذَا أَوَّلُ الْأي لِلْعِدَا بَل الأيُ قَدْ كَثُرَتْ فَامُعِنُ وَ حَقِّقِ اور یہ دشمنوں کے لئے کوئی پہلا نشان نہیں بلکہ نشان بہت ہیں پس سوچ اور تحقیق کر.وَلِلَّهِ ايَتٌ لِتَائِيدِ دَعْوَتِي فَانِسُ بِعَيْنِ النَّاظِرِ الْمُتَعَمِّقِ اور میری تائید دعوی میں خدا کے لئے نشان ہیں.پس اس آنکھ سے دیکھ جو سوچنے والی اور غور کر کے دیکھا کرتی ہے.ا لَا رُبَّ يَوْمٍ قَدْ بَدَتْ فِيهِ أَيُّنَا وَلَا سِيَّمَا يَوْمٌ عَلَا فِيهِ مَنْطِقِى خبر دار ہو بہت سے ایسے دن ہیں جن میں ہماری نشانیاں ظاہر ہوئیں بالخصوص وہ دن جس دن میری تقریر غالب آئی.إِذَا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ عَبْدُ كَرِيمِنَا وَكَانَ بِحُسْنِ اللَّحْنِ يَتْلُو وَيَبْعَقِ اور جس وقت مولوی عبدالکریم صاحب کھڑے ہوئے اور حسن آواز سے پڑھتے اور ترجیع کے ساتھ آواز کرتے تھے.فَكُلٌّ مِنَ الْحُفَّارِ عِنْدَ بَيَانِهِ كَمِثْلِ عُطَاشَى أَهْرَعُوا أَوْ كَاعْشُقِ پس تمام حاضرین اس کے بیان کے وقت پیاسوں کی طرح یا عاشقوں کی طرح دوڑے.وَقَامُوا بِجَذَبَاتِ النِّشَاطِ كَأَنَّهُمْ تَعَاطَوْا سُلَا فَا مِنْ رَحِيْقِ مُزَهْزِقٍ اور نشاط کے جذبوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے گویا کہ انہوں نے وہ شراب لے لی جو اس شراب کی قسم میں سے تھی جو رقص آور ہو.وَمَالَتْ خَوَاطِرُهُمُ إِلَيْهِ لَذَاذَةً كَمِثْلٍ جِيَاعِ عِندَ خُبْزِ مُرَقَّقِ اور انکے دل اسکی طرف لذت کے ساتھ ایسے میل کر گئے جیسا کہ بھو کے نرم چپاتیوں کی طرف میل کرتے ہیں.
۲۶۱ فَأَخْرَجَ حَيْوَاتِ الْعِدَا مِنْ جُحُورِهَا وَاَنْزَلَ عُصْمًا مِنْ جِبَالِ التَّعَرُّقِ پس اس نے دشمنوں کے سانپوں کو انکے سوراخوں سے باہر نکالا اور پہاڑی بکروں کو بخل کے پہاڑوں سے نیچے اتارا.وَكَانُوا بِهَمُسٍ يَحْمِدُونَ كَأَنَّهُ حَفِيفٌ طُيُورٍ أَوْ صَدَاءُ السَّمَطَّقِ اور وہ نرم آواز سے تعریف کرتے تھے.گویاوہ پروں کی ہلکی آواز تھی جب جانور صف باندھ کر اڑتے ہیں یازبان کے ساتھ بقیہ غذا کو چاٹنے کی آواز تھی.حَدَاهُمْ فَلَمْ يَتْرُكْ بِهَا قَلْبَ سَامِعِ وَلَا أُذُنَا إِلا حَدَا مِثْلَ غَيْهَقِ ان کو خوش آوازی سے جلایا اور کسی دل کو نہ چھوڑا اور نہ کسی کان کومگر اونٹ کی طرح اس کو چلایا.كَأَنَّ قُلُوبَ النَّاسِ عِنْدَ كَلَامِهِ عَلى قَلْبِهِ لُفَّتْ كَنَبْتٍ مُعَلَّقِ گو یا لوگوں کے دل اس کے کلام کے وقت اس کے دل پر لیے گئے جیسا کہ ایک بوٹی درخت پر لپیٹی جاتی ہے.وَكَانَ كَسِمُطَى لُؤْلُةٍ وَزَبَرْجَدٍ وَكَانَ الْمَعَانِي فِيهِ كَالدُّرَرِ تَبْرُقِ اور موتی اور زبرجد کی دولٹڑیوں کی طرح وہ مضمون تھا اور معانی اس میں موتیوں کی طرح چپکتے تھے.إِلَيْهِ صَبَتْ رَغَبًا قُلُوْبُ أُولِي النُّهَى إِذَا مَا رَأَوْا دُرَرًا وَسِمْطَ التَّزَيُّقِ عقلمندوں کے دل اسکی طرف رغبت سے جھک گئے جس وقت انہوں نے موتی دیکھے اور زینت کی لڑی دیکھی.وَمِنْ عَجَبِ قَدْ اَخَذَ كُلٌّ نَصِيبَهُ وَفِي السِّمُطِ كَانَتْ دُرَرُهُ لَمْ تَفَرَّقِ اور تعجب تو یہ ہے کہ ہر ایک نے اپنا حصہ لے لیا حالانکہ رشتہ کے موتی رشتہ میں موجود رہے اور اس سے الگ نہ ہوئے.إِذَا رُفِعَتْ اَسْتَارُهَا فَكَأَنَّهَا عَذَارَى أَرَيْنَ الْوَجْهَ مِنْ تَحْتِ يُخْنَقِ اور جب ان کے پردے اٹھائے گئے پس گو یاوہ با کرہ عورتیں تھیں جنہوں نے برقع میں سے منہ نکالا.فَظَلَّ الْعَذَارَى يَنْتَهِبْنَ بِجَلُوَةٍ بَعَاعَ قُلُوبِ الْمُبْصِرِينَ بِمَازَقِ پس ان باکرہ عورتوں نے یہ شروع کیا کہ وہ عارفوں کے دلوں کے مال کو لڑائی میں لوٹتی تھیں.فَشِبُرٌ مِّنَ الْايُوَان لَمْ يَبْقَ خَالِيًا لِمَا مَلًا الْايُوَانَ عُشَّاقُ مَنْطِقِى پس میدان میں سے ایک بالشت جگہ خالی نہ رہی کیونکہ اس ایوان کو میرے سخن کے عاشقوں نے بھر دیا.
۲۶۲ وَكَانَ الْأَنَاسُ لِمَيْلِهِمْ نَحْوَ كَلِمَتِى بِأَقْطَارِهِ الْقُصْوَى كَطَيْرٍ مُرَتِّقِ اور لوگ باعث اسکے کہ انکو میرے کلام کیطرف میل تھا اس ایوان کے کناروں میں ایسے تھے کہ جیسے ایک پرندہ ایک طرف پرواز کر کے جانا چاہے اور نہ جائے.قُوْفًا بِهِمْ صَحْبِى لِخِدْمَةِ دِينِهِمْ يَرَوْنَ عَجَائِبَ رَبِّهِمْ مِنْ تَعَمُّقِ اور ان کے پاس میرے دوست کھڑے تھے جو خدا تعالیٰ کے عجائب کام دیکھ رہے تھے.وَكَمْ مِنْ عُيُونِ الْخَلْقِ فَاضَتْ دُمُوعُهَا إِذَا مَا رَأَوْا أَيْتِ رَبِّ مُوَفِّقِ اور بہتوں کے آنسو جاری ہو گئے جبکہ انہوں نے خدا تعالیٰ کے نشان دیکھے.وَكَانُوا إِذَا سَمِعُوا كَلَامًا كَلُولُةٍ وَكَلِما تُفَرِّحُهُمْ كَمِسْكِ مُدَقَّقِ اور لوگوں کی یہ حالت تھی کہ جس وقت وہ اس کلام گو ہر مثال کو سنتے تھے اور ان کلمات کو سنتے تھے جو مشک باریک کر دہ کی طرح تھے.يَقُولُونُ كَرِّرُهَا وَاَرْوِ قُلُوبَنَا وَهُزِّ عَلَيْنَا مِنْ عُذَيْقِكَ وَانْتِقِ کہتے تھے دوبارہ پڑھ اور ہمارے دلوں کو سیراب کر اور اپنی کھجوروں کو ہمارے پر ہلا اور جھاڑ.هُنَالِكَ لَاحَتْ آيَةُ الْحَقِّ كَالضُّحَى فَهَلْ عِنْدَ أَمْرٍ وَاضِحِ مِنْ مُبَرِّقِ اس جگہ دن کی طرح نشان خدا کا ظاہر ہو گیا.پس کوئی ہے کہ ایک واضح امر کو آنکھ کھول کر دیکھے.وَإِنِّي سُقِيتُ الْمَاءَ مَاءَ الْمَعَارِفِ وَأعْطِيتُ حِكَمًا عَافَهَا قَلْبُ أَحْمَقِ اور میں معارف کا پانی پلایا گیا ہوں اور وہ حکمتیں بھی مجھے عطا کی گئی ہیں جو صرف احمق ان سے کراہت کرتا ہے.يَمَانِيَةٌ بَيْضَاءُ دُرَرٌ كَأَنَّهَا جَوَاهِرُ سَيْفِ قَدْ فَدَاهَا لِمُوْبَقِ وہ یمنی حکمتیں موتیوں کی مانند ہیں گویا وہ تلوار کے جو ہر ہیں جو کشتیہ حسن کا خون بہا ہیں.فَكَانَ بِكَلِمَاتِى يَجُرُّ قُلُوبَهُمْ إِلَيْهِ وَلَمْ يَسْحَرُ وَلَمْ يَتَمَلَّقِ پس وہ میرے کلموں کے ساتھ انکے دلوں کو کھینچتا تھا اور نہ کوئی سر تھا اور نہ کوئی دلجوئی تھی.وَأَضْحَى يَسُحُ الْمَاءَ مَاءَ فَصَاحَةٍ عَلَى كُلِّ قَلْبٍ مُسْتَعِدٌ مُجَعْفَقٍ اور اس نے شروع کیا کہ ہر ایک مستعد دل پر جو طیار ہو فصاحت کا پانی گراتا تھا.
۲۶۳ وَكُلٌّ آرَاءُ وَا مِنْ أَسَارِيرِ وَجْهِهِ سُرُوْرًا وَ ذَوْقًا مَا يُنَافِي التَّأَزُقِ اور ہر ایک نے اپنے چہرہ کے نقشوں سے وہ سرور ظاہر کیا جو نگ دلی کے منافی تھا.وَمَنْ سَمِعَ قَوْلًا غَيْرَ مَا قَرَءَ فَاشْتَكَى كَمَا تَشْتَكِي إِبِلٌ عَقِيبَ التَّبَرُّقِ اور جس نے میرے قول کے سوا کوئی اور قول سنا.پس اس نے گلہ کیا جیسا کہ اونٹ بروق کی بوٹی کھا کر زحمت کی شکایت کرتا ہے.وَكَانُوا كَمَمْحُقِّ بِعَالَمِ سَكْتَةٍ فَيَا عَجَبًا مِنْ مَّيْلِهِمْ كَالتَّعَشُّقِ اور وہ لوگ عالم سکنہ میں محو کی طرح تھے پس کیا عجیب انکی میں تھی جو عشق کے مانند ساتھ تھی.وَكَمْ حِكَمِ كَانَتْ بِلَتِ كَلَامِنَا وَكَمْ دُرَرٍ كَانَتْ تَلُوحُ وَتَبْرُقِ اور بہت سی حکمتیں ہمارے کلام میں تھیں اور بہت سے موتی ستارہ کی طرح چمک رہے تھے.جَرَائِدُ أَقْوَامٍ تَصَدَّتْ لِذِكْرِهَا لِمَا رَغِبُوا فِي وَصْفِ قَوْلِى كَمِنْشَقِي قوموں کے اخباروں نے اس کا ذکر کیا ہے کیونکہ انہوں نے بات کے چنے والوں کی طرح میرے قول کی طرف رغبت کی ہے.تَرَى زُمَرَ الْأَدَبَاءِ فِي أَخْبَارِهِمْ اَشَاعُوا كَلَامِي لِلْأَنَاسِ كَمُشْفِقِ تو انکو دیکھتا ہے کہ انہوں نے اپنے اخباروں میں میرے کلام کو لوگوں میں مشفق کی طرح شائع کیا.وَكَانَتْ مَضَامِينِي كَغِيْدِ بِلُطْفِهَا فَاصْبَتْ بِحُسْنٍ ثُمَّ لَحْنٍ كَيَلْمُقِ اور میرے مضامین نازک اندام عورتوں کی طرح تھے پس حسن کیساتھ پھر اس آواز کیساتھ جو بور ب کے تھی دل اسکی طرف جھک گئے.وَلَمَّا رَاهَا أَهْلُ رَأْيِ تَمَايَلَتْ عَلَيْهِ عُيُونُ قُلُوبِهِمْ بِالتَّوَمُّقِ اور جب اس مضمون کو اہل الرائے لوگوں نے دیکھا تو انکے دلوں کی آنکھیں دوستی کی ساتھ اس طرف جھک گئیں.وَمَرَّ عَلَى الْأَعْدَاءِ بَعْضُ رَشَاشِهَا فَنَفْيَانُهَا قَدْ غَسَلَ أَوْسَاحَ خُنُبُقِ اور بعض رشحات اُس کے دشمنوں پر گرے پس اسکے اڑنے والے قطروں نے متکبر بخیل کے میلوں کو دھودیا.إلى هذِهِ الْأَيَّامِ لَمْ يُنْسَ ذِكْرُهَا وَكُلُّ لَطِيفٍ لَا مَحَالَةَ يُرْمَقِ ان دنوں تک ان کا ذ کر فراموش نہیں ہوا اور ہر ایک لطیف ناچار ہمیشہ دیکھا جاتا ہے اور نظریں اسکی طرف لگی رہتی ہیں.
۲۶۴ جَزَى اللهُ عَنِّى مُخْلِصِي حِيْنَ قَرَءَهَا فَصَارَتْ مَضَامِينُ الْعِدَا كَالْمُمَزَّقِ میرے مخلص کو خدا جزائے خیر دے جبکہ اس نے وہ مضمون پڑھا.پس دشمنوں کے مضمون پارہ پارہ ہو گئے.وَكَانَ الْأَنَاسُ غَدَاةَ يَوْمِ قِيَامِهِ حِرَاصًا إِلَيْهِ كَمِثْلِ طِفْلِ لِبَلْعَقِ اور جس دن وہ پڑھنے کے لئے کھڑا ہوا تو لوگ اسکی طرف ایسے حریص تھے جیسا کہ ایک بچہ عمدہ کھجور کیلئے.وَأَخْبَرَنِي مِنْ قَبْلُ رَبِّي بِوَحْيِهِ وَقَالَ سَيَعْلُو مَا كَتَبْتَ وَيَبْرُقِ اور خدا نے پہلے سے بذریعہ وحی مجھے خبر دی اور کہا کہ جو کچھ تو نے لکھا ہے غالب رہے گا اور اسکی چمک ظاہر ہوگی.فَشَهِدَتْ جُدُورُ قُلُوبِهِمْ أَنَّهَا عَلَتْ وَفَاقَتْ وَرَاقَتْ كُلَّ قَلْبٍ كَصَمْلَقٍ پس انکے دلوں نے گواہی دی کہ وہ مضمون غالب رہا اور فائق ہوا اور ہر ایک سید ھے اور صاف دل کو اچھا معلوم ہوا.تَرَاءَى بِعَيْنِ النَّاسِ حُسْنُ نِكَاتِهَا وَكَلِمَاتُهَا كَأَنَّهَا بَيْضُ عَقْعَقِ لوگوں کی نظر میں اس کے نکات اور کلمات ایسے دکھائی دیئے کہ گویا وہ عقیق کے انڈے ہیں.فَوَقَعَتْ مَضَامِينِي عَلَى كُلِّ مُنْكِرٍ كَعَضْبٍ رَقِيقِ الشَّفْرَتَيْنِ مُشَقِّقِ پس میرے مضامین منکروں پر ایسے پڑے جیسے کہ ایک تلوار پتلے کنارہ والی پھاڑنے والی.وَكُلٌّ مِّنَ الْأحْرَارِ الْقَوْا قُلُوبَهُمُ إِلَيْنَا بِصِدْقٍ غَيْرَ مَنْ كَانَ مُمْحَقِ اور تمام آزاد طبعوں نے اپنے دل ہماری طرف پھینک دیئے صدق کے ساتھ بجز ایسے شخص کے جو خیر و برکت سے بے نصیب تھا.فَصِدْنَا بِكَلِمٍ كُلَّ صَيْدٍ مُعَظَّمٍ كَاسُدٍ وَّ نَمُرٍ غَيْرِ فَارٍ وَّ خَرْنَقِ پس ہم نے بڑے بڑے شکاروں کو شکار کر لیا.مثل شیر اور چیتا کے اور چو ہا اور خرگوش با ہر ہ گیا.وَتَرَكُوا لِقَوْلِى رَأْيَهُمْ فَكَأَنَّهُمْ خُذُولٌ آتَتْ تَرْعَى جَمِيْلَةَ مَنْطِقِى اور میرے قول کیلئے انہوں نے اپنے قول چھوڑ دیئے پس گویا کہ وہ منفرد ہر نیاں تھیں جو میرے سخن کے باغ میں چرنے لگیں.عَلَى الْسُنِ قَدْ دَارَ ذِكْرُ كَلَامِنَا وَقَدْ هَنَّؤُوْنَا كَالْحَبِيْبِ الْمُشَوَّقِ اور زبانوں پر ہمارے کلام کا ذکر وارد ہوا اور دوست آرزومند کی طرح ہمیں مبارکباد دی.
۲۶۵ وَسَرَّعُيُونَ النَّاظِرِينَ صَفَاءُهُ كَوَرْدِ طَرِيِّ الْجِسْمِ لَمْ يَتَشَقَّقِ اور دیکھنے والوں کے دلوں کو اسکی صفائی نے خوش کیا مثل گلاب کے پھول کے جو تازہ ہو اور پھٹا ہوا نہ ہو.وَلَمَّا بَدَتْ رَوْضُ الْكَلَامِ تَضَعْضَعَتْ قُلُوْبُ الْعِدَا وَ تَوَارَدُوا بِالتَّانْقِ اور جب کلام کے باغ ظاہر ہوئے تو دشمنوں کے دل ہل گئے اور تعجب کرتے ہوئے ان باغوں میں داخل ہوئے.وَقَدْ جَدَّ شَيْخُ الْمُبْطِلِينَ لِمَنْعِهُمْ فَهَلْ عِندَ شَوْقٍ غَالِبٍ مِّنْ مُعَوِّقِ اور شیخ بٹالوی نے انکے منع کرنیکے لئے کوشش کی مگر شائق کو کون روک سکتا ہے.تَسَلَّتُ عِمَايَاتُ الهُنُودِ بِسَمْعِهَا وَمَاقَلَّ بُخْلُ الشَّيْحَ فَانْظُرُ وَ عَمِقِ ہندوؤں کے کورانہ خیال اس مضمون سے دور ہو گئے اور شیخ بٹالوی کا بخل دور نہ ہوا پس سوچ اور غور کر.فَفَاضَتْ دُمُوعِى مِنْ تَذَكَّرِ بُخْلِهِ أَهَذَا هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَتَّقِى پس مجھے اس کے بخل کا خیال کر کے رونا آیا کیا یہ وہی شخص ہے جو پر ہر گاری دکھلاتا تھا.إِذَا قَامَ لِلْإِسْمَاعِ شَيْخُ بَطَالَةٍ فَفَرَّتْ جُمُوعٌ كَارِهِينَ كَجَوْرَقِ اور جب سنانے کے لئے شیخ بٹالوی اٹھا تو اکثر لوگ کراہت کر کے شتر مرغ کی طرح بھاگے.وَلَمَّا تَلَا الشَّيْخُ الْمُزَوِّرُمَا تَلَا فَكَانَ الْإِنَاسُ يَرَوْنَهُ كَيْفَ يَنْطِقُ اور جب شیخ دروغ آرا نے پڑھا جو پڑھا پس لوگ اس کو دیکھتے تھے کہ کیونکر پڑھتا ہے.وَكَانَ يَعِتُ الْكَلِمَ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ وَيَأْتِي بِالْفَاظٍ كَصَخْرٍ مُدَمُلِقٍ اور وہ کلموں کو بغیر حاجت کے بار بار پڑھتا تھا اور بڑے بھاری پتھر کی طرح الفاظ لاتا تھا.وَمَنْ سَمِعَ قَوْلِى قَبْلَهُ ظَنَّ أَنَّهُ لَدَى ثَمَرَاتِ الْعِذْقِ نَافِضُ عَسْبَقِ اور جو شخص میرا قول اس سے پہلے سن چکا تھاوہ خیال کرتا کہ کھجورکے پھلوں کے ہوتے ہوئے ایک کڑوے درخت کا پھل توڑ رہا ہے.وَقَالَ أَرَى الْإِسْلَامَ كَالْجَوِّ خَالِيًا وَمَا إِنْ أَرَى الْأَيْتِ مِنْ صَالِحٍ تَقِى اور کہا کہ میں اسلام کو پول کی طرح خالی دیکھتا ہوں اور کوئی صاحب کرامت اس میں پایا نہیں جاتا.
۲۶۶ فَصَالَ عَلَى الْإِسْلَامِ فِي جَمْعِ الْعِدَا وَقَدْ كَانَ يَعْلَمُ أَنَّهُ يَتَخَلَّقُ پس دشمنوں کے مجمع میں اسلام پر حملہ کیا اور وہ خوب جانتا تھا کہ وہ جھوٹ بولتا تھا.وَحَمِدَ كُبَرَاءَ الْهُنُودِ وَدِيْنَهُمْ وَدَاهَنَ مِنْ وَجُهِ النِّفَاقِ كَمُنفِقِ اور ہندوؤں کے بزرگوں اور انکے دین کی تعریف کی اور محتاجوں کی طرح نفاق سے مداہنہ کیا.اَرَادَ لِيُخْزِيَ دِينَنَا مِنْ عَدَاوَتِي فَاَخْزَاهُ رَبِّ قَادِرٌ حَافِظُ الْحَقِّ اسنے ارادہ کیا کہ میری عداوت سے دین کو رسوا کرے سو خدائے قادر حق کے محافظ نے اسکو ہی رسوا کر دیا.فَلَمَّا رَأَوُا سِيَرَ الْغُرَابِ بِنُطْقِهِ فَقَالُوا لَكَ الْوَيْلَاتُ إِنَّكَ تَنْعَقِ پس جب لوگوں نے کوے کی سیرت اسکے نطق میں دیکھی تو انہوں نے کہا تجھ پر واویلا! تو تو کاں کاں کر رہا ہے.وَقَالُوا لَهُ يَاشَيْخُ ! وَقْتُكَ قَدْ مَضَى فَأَحْسِنُ إِلَيْنَا بِالسُّكُوتِ وَاطْرِقِ اور لوگوں نے کہا کہ اے شیخ ! تیرا وقت گذر گیا پس اپنی خاموشی سے ہم پر احسان کر.وَلَمَّا أَصَرَّ عَلَى الْقِيَامِ وَمَا نَاى فَقِيلَ عَلَى عَقِبَيْكَ إِنَّكَ تَدْمُقِ پس جب اپنے قیام پر اصرار کیا اور دور نہ ہوا اپس کہا گیا کہ پیچھے ہٹ جا تو بے اجازت کھڑا ہوتا ہے.فَمَا طَاوَعَ الْأَحْرَارَ حُمْقًا وَمَا انْتَهَى فَقَالُوا إِذًا صَهُ ! صَهُ ! وَلَا تَكُ مُقْلِقٍ پس حماقت کی وجہ سے اُس نے اچھوں کی بات کو نہ مانا اور باز نہ آیا پس لوگوں نے کہا کہ چپ رہ چپ رہ! اور بے آرام نہ کر.آیا فَلَمَّا أَبَى فَنَفَاهُ صَدْرُ الْمُنْتَدَى بِزَجُرٍ يَلِيقُ بِذِي مَكَائِدَ أَفْسَقِ پس جبکہ سرکشی کی تو میر مجلس نے اسکو نکال دیا اور اسے جھڑ کی کے ساتھ نکالا جو فاسقوں کا علاج ہے.أَهَانَ الْمُهَيْمِنُ مَنْ أَرَادَ إِهَانَتِي فَرَمِّقُ وَمِبْضَ الْحَقِّ إِنْ كُنْتَ تَرُمُقِ خدا نے اس شخص کو ذلیل کیا جو میری ذلت چاہتا تھا پس حق کی چمک کو دیکھ اگر دیکھ سکتا ہے.يَدُ اللَّهِ تَحْمِيْ نَفْسَ مَنْ هُوَ صَادِقٌ وَإِنَّ الْمُزَوِّرَ يَضْمَحِلُّ وَيَزْهَقِ خدا کا ہاتھ صادق کی حمایت کرتا ہے اور جھوٹا مضمحل ہو جاتا ہے اور ہلاک ہو جاتا ہے.
۲۶۷ وَتَبقى رجالُ اللَّهِ عِنْدَ نَهَابِر عَلَى النَّارِ تَفْنَى الْكَاذِبُونَ كَزِيْبَقِ اور خدا کے مردمصیبتوں کے وقت باقی رہتے ہیں اور جھوٹے آگ پر پارہ کی طرح فنا ہو جاتے ہیں.إِذَا مَا بَدَتْ نَارٌ مِنَ اللَّهِ فِتْنَةٌ فَكُلُّ كَذُوْبِ لَا مَحَالَةَ يُحْرَقِ جس وقت خدا کی آگ آشکارا ہوتی ہے پس ہر ایک جھوٹا جلایا جاتا ہے.وَمَنْ يُحْرِقُ الصِّدِّيقَ حِبَّ مُهَيْمِنِ فَطُوبَى لِمَنْ يُصْلَى بِنَارِ التَّوَمُّقِ اور صدیق کو جو خدا کا دوست ہے کوئی جلا نہیں سکتا پس مبارک وہ جود دوستی کی آگ سے جلتا ہے.وَمَنْ كَذَّبَ الصِّدِّيقَ خُبْتًا وَفِرْيَةً فَيَسْفِيهِ اعْصَارٌ وَيُخْزِى وَيَسْفَقِ جو شخض خباثت اور جھوٹ کی راہ سے صدیق کی توہین کرے پس گرد باد کی ہوا اسے اڑالے جاتی اور اسے رسوا کرتی ہے اور اسکے منہ پرطمانچہ مارتی ہے وَمَهُمَا يَكُنُ حَقٌّ مِّنَ اللَّهِ وَاضِحٌ وَإِنْ رَدَّهَا زُمُرٌ مِّنَ النَّاسِ يَبْرُقِ اور جس جگہ حق واضح ہوا گر چہ لوگ اس کو ر د کر یں تب بھی وہ چمک اٹھتا ہے.وَمَنْ كَانَ مُفْتَرِيًا يُضَاعُ بِسُرُعَهِ وَيَهْلِكُ كَذَّابٌ بِسَمِّ التَّخَلُّقِ اور مفتری جلد ہلاک کیا جاتا ہے اور کاذب جھوٹ کے زہر سے مرجاتا ہے.تَرى قَوْلَهُ مِنْ كُلِّ خَيْرٍ خَالِيًا كَنَبْتٍ خَبِيثِ الرِّيحِ مُرسَنَعْبَقِ تو اس کی بات کو ہر ایک نیکی سے خالی پائے گا جیسا کہ ایک پلید بوٹی بد بو والی کڑوی جس کا نام سنعبق ہے.فَيُقْطَعُ نَبْتٌ لَا مُرِيحٌ وُجُودُهُ وَكُلُّ نَخِيلٍ لَامَـحَـــالَـةَ يَسْمَـقِ پس ایسی بوٹی کاٹ دی جاتی ہے جس کا وجود کچھ فائدہ نہیں دیتا اور ہر ایک کھجور کا درخت ضرور اپنی لمبائی تک پہنچ جاتا ہے.وَإِنِّي مِنَ الْمَوْلَى عُذَيْقٌ مُرَجَبٌ فَيُعْرَقْ قَاطِعُ شَجُرَتِي كُلَّ مَعْرَقِ اور میں خداتعالی کی طرف سے دہکھجور ہوں جو ہار کر میں کے اسے نیچ ستون دیا گیا اس جوشخص میرے رخت کوقتل کرنا چاہے اسکے بدن سے گشت علیحدہ کیا جائیگا.حَسِبْتُمْ قِتَالَ الصَّادِقِينِ كَهَيْنِ وَإِنَّ سِهَامَ الصَّادِقِينَ سَيَخْزِقِ تم نے صادقوں کی لڑائی کو آسان سمجھ لیا ہے اور صادقوں کے تیر آخر نشانہ پر لگا کرتے ہیں.
۲۶۸ تَقَدَّمُتَ عَبْدَ الحَقِّ فِي السَّبِّ وَالْهِجَا فَاقْرِيْكَ مَا أَهْدَيْتَ لِي كَالْمُشَوِّقِ اے عبدالحق تو نے گالیوں میں پیش قدمی کی پس میں تیری ویسی ہی دعوت کروں گا جیسا کہ تو نے اپنی آرزو سے تحفہ دیا.كَلْبًا وَقَدْ فَهُتَ شَاتِمًا وَجَاوَزُتَ حَدَّ الْأَمْرِ يَا أَيُّهَا الشَّقِى وَسَمَّيْتَنِي اور میرا نام تو نے کتا رکھا اور گالیوں سے تو نے منہ کھولا اور اسے شقی ! تو حد سے زیادہ گذر گیا.وَمَا الْكَلْبُ إِلا صُورَةٌ أَنْتَ رُوحُهَا فَمِثْلُكَ يَنْبَحُ كَالْكِلَابِ وَيَزْعَقِ اور کتا ایک صورت ہے اور تو اسکی روح ہے پس تیرے جیسا آدمی کتے کی طرح بھونکتا ہے اور فریاد کرتا ہے.رَمَيْتُكَ إِذْ عَرَّضْتَ نَفْسَكَ رَمْيَةً وَمَنْ اَكْثَرَ التَّفْسِيْقَ يَوْمًا يُفَسَّقِ میں نے تجھے اس وقت گالی دی جبکہ تو نے اپنے نفس کوگالی کا نشانہ بنادیا اور جو د کار کہنےمیں حد سے زیادہ گذر جائے آخر وہ بدکار ٹھہرایا جاتا ہے.فَاسْقِيْكَ مِمَّا قُلْتَ كَأْسًا رَوِيَّةً وَذَلِكَ دَيْنٌ لَازِمٌ كَيْفَ يُمْحَقِ میں تیرے ہی قول سے تجھے لبالب پیالے پلاؤں گا اور یہ لازم الادا قرض ہے پس اس سے کم نہیں کیا جائیگا.فَذُقَ أَيُّهَا الْغَالِى طَعَامَ التَّبَادُلِ صَفِيفٌ شَوَاءٌ بِالْجَيْزِ الْمُرَقَّقِ پس اے غلو کر نے والے! بھا جی کا کھانا کھا بھنا ہوا گوشت ہے چپاتی کے ساتھ.لَطَمُنَاكَ تَنْيْها فَاَلْغَيْتَ لَطْمَنَا فَلَيْتَ لَنَا النَّعْلَيْنِ مِنْ جِلْدِ عَوْهَقِ ہم نے تنبیہ کیلئے تجھے طمانچہ مارا مگر تونے طمانچہ کو کچھ نہ مجھا پس کاش ہمارے پاس مضبوط اونٹ کے چمڑے کا جوتا ہوتا.وَتَسْمَعُ مِنّى كُلَّ سَبٍ تُرِيدُهُ وَإِنْ تَرْفَـقَـنْ فِي الْقَوْلِ وَالصَّوْلِ اَرْفَقِ اور جوگا لی تو دینا چاہے گا وہ ہم سے سنے گا اور اگر تو بات اورحملہ میں نرمی کرے گا تو ہم بھی نرمی کریں گے.اَطَلْتَ لِسَانَكَ كَالْبَغَايَا وَقَاحَةً ظَلَمُتَكَ جَهْلًا يَا أَخَا الْغُولِ فَاتَّقِ تو نے بدکار عورتوں کی طرح اپنی زبان دراز کی اور اے دیو! تو نے اپنے پر ظلم کیا.وَأَعْلَمُ أَنَّ جُمُوعَكُمْ أَيُّهَا الْغَوِى عَلَيَّ حِرَاصٌ لَوْ تُسِرُّونَ مَوْبَقِى اور اسے گمراہ میں خوب جانتا ہوں کہ تمہارے گروہ میرے قتل کیلئے سخت حریص ہیں اگر میرے قتل کا موقع پاؤ.
۲۶۹ أَقْسَمْتُ جَهُدًا بالَّذِي هُوَ رَبُّنَا سَأصْلِى قُلُوبَ الْمُفْسِدِينَ وَأَحْرِقِ پس میں نے خدا تعالیٰ کی قسم کھائی ہے کہ عنقریب میں مفسدوں کے دل جلاؤں گا.اَكُتُ لِسَانِى كُلَّ كَفَّ فَإِنْ تَرُمُ بِخُبُثِ فَإِنِّي دَامِعُ هَامَةَ الشَّقِى میں جہاں تک ممکن ہے زبان کو بند رکھتا ہوں پس اگر تو خبث کا ارادہ کرے تو میں شقی کا سرتوڑنے والا ہوں.وَاشْرَاكَ مَاقُلْنَا وَقَدْ فَهُتَ بِالْهِجَا بِكَلِمٍ أَسَالَتْنِي إِلَيْكَ فَأَغْلَقِ اور میری بات مجھے غصہ میں لائی اور تو پہلے بدگوئی کر چکا ایسے کلموں کیساتھ جنہوں نے مجھے غصہ دلایا پس میں غصہ کرتا ہوں.وَلَا خَيْرَ فِي رِفْقٍ إِذَالَمْ تَكُنْ بِهِ مَوَاضِعُ رِفْقٍ تَطْلُبُ الرِّفْقَ كَالْحَقِّ اور اس نرمی میں بہتری نہیں جو رمی کے محل پر نہ ہو ایسا محل جو نرمی کو چاہتا ہے اور حق کی طرح اسکو مانگتا ہے.وَلَوْ قَبْلَ سَبِّ الْمُكْفِرِينَ سَبَبْتُهُمْ لَكُنتُ ظَلُومًا مُسْرِفًا غَيْرَ مُتَّقِى اور اگر کا فرٹھہر انیوالوں کے گالی دینے سے پہلے میں گالی دیتا تو میں ظالم اور حد سے گذرنے والا اور نا پر ہیز گار ہوتا.وَلَكِنْ هَجَوْا قَبْلِى فَاَوْجَبَ لِي الْهِجَا هِجَاهُمْ فَمَا عُدْوَانُ عَبْدٍ مُّسَبَّقِ مگر انہوں نے مجھ سے پہلے ہجو کی پس انکی ہجو نے مجھے جو پر بر انگیختہ کیا پس اور اس شخص پر کیا الزام جس پر سبقت کی گئی.وَقَدْ كَفَّرُوْنِ وَفَسَّقُوْنِ وَإِنَّهُمْ كَذِنُبٍ سَطَوْا أَوْ مِثْلَ سَيْفٍ مُّشَقِّقِ انہوں نے مجھے کا فرٹھہرایا اور فاسق ٹھہرایا اور انہوں نے بھیڑیے کی طرح حملہ کیا یا پھاڑنے والی تلوار کی طرح.وَمَا كَانَ قَصْدِي أَنْ أُكَلَّمَ مِثْلَهُمْ وَلَكِنَّهُمْ قَدْ كَلَّفُونِي فَاقْلَقِ اور میری نیت نہ تھی کہ ان کی طرح گفتگو کروں مگر مجھے انہوں نے تکلیف دی پس میں بے آرام کیا گیا.لَهُمْ صَوْلُ كَلْبِ وَالتَّحَوِّى كَحَيَّةٍ وَعَادَاتُ سِرْحَإِن وَقَلْبٌ كَخِرْنَقِ انکا کتے کیطرح حملہ ہے اور سانپ کی طرح پیچ و تاب ہے اور بھیڑیے کی طرح عادتیں ہیں اور خرگوش کا دل ہے.وَأَرْسَلَنِي رَبِّي لِكَفَا سُيُولِهِمْ وَغَيْضِ مِيَاهِ قَدْ عَلَتْ مِنْ تَدَفُـقِ اور میرے خدا نے مجھے بھیجا ہے تا میں اسلام کیطرف انکے سیلاب کو ہٹا دوں اور تامیں ان پانیوں کو خشک کروں جو گرتے گرتے زیادہ ہو گئے ہیں.
۲۷۰ وَإِنِّي مِنَ الْمَوْلَى وَ عُلِّمْتُ سُبُلَهُ وَأَعْطِيتُ حِكَمًا مِنْ خَبِيرٍ مُوَفِّقِ اور میں خدا تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور حکیم توفیق دہندہ سے مجھے حکمتیں عطا ہوئی ہیں.فَنَجَّيْتُ مِنْ بِدَعِ الزَّمَانِ وَفِتَنِهِ أَنَاسًا أَطَاعُونِي وَزَادُوا تَعَلُّقِى پس میں نے زمانہ کی بدعتوں اور فتنوں سے ان لوگوں کو نجات دی ہے جنہوں نے میری اطاعت کی اور میرا تعلق زیادہ کیا.ا لَمْ تَرَ كَيْفَ يَشُقُّ فُلْكِى حُبَابَهَا وَتَجْرِى عَلَى رَاسِ الْعِدَا كَالمُصَفَّقِ یا تو دیکھتا ہیں کہ میری کشتی فتن کے بھاری پانی کو یونکر پھاڑ رہی ہے اور دشمنوں کے سروں پر ایسی چلتی ہے کہ ایک حال سے دوسرے حال تک پہنچاتی ہے.وَأُعْطِيتُ مِنْ عِلْمِ الهُدَى وَتَأَفَّقَتْ بِنَا شَمْسُ جَلْوَتِهِ فَصِرْتُ كَمَشْرِقِ اور میں علم ہدایت دیا گیا اور اس کے جلوہ کا آفتاب مجھے پہنچا اور میری افق میں سے نکلا پس میں مشرق کی طرح ہو گیا.وَلِى أَيَةٌ كُبرى فَمَنْ غَضَّ بَصَرَهُ عِنَادًا فَمَنْ يُعْطِيهِ عَيْنَ التَّأَتَّقِ اور میرے لئے نشان عظیم ہے پس جو شخص عناد سے اپنی آنکھ بند کرے اسکومحاسن پر غور کرنے کی کون آ نکھ بخشے.اَلَمْ تَرَ فِتَنَ الدَّهْرِ كَيْفَ تَكَنَّفَتْ وَهَبَّتْ رِيَاحُ لَا كَهَيْجَانِ سَوْهَقِ کیا تو دیکھتا نہیں کہ زمانہ کے فتنے کیسے محیط ہو گئے اور ایسی ہوائیں چلیں جو تیز ہوا کا گرد با دکیا ہوتا ہے.فَجِئْتُ مِنَ الرَّبِّ الَّذِي يَرْحَمُ الْوَرى وَيُرْسِلُ غَيْمًا عِنْدَ قَحْطٍ مُعَنُزَقِ پس میں اس رب کی طرف سے آیا جو خلقت پر رحم کرتا ہے اور بادل کو تنگ کر نیوالے قحط کے وقت بھیجتا ہے.أَنَا الضَّيْغَمُ الْبَطْلُ الَّذِى تَعْرِفُونَهُ لِمَالُ الصَّدُوقِ مُبِيدُ أَهْلِ التَّخَلُّقِ میں وہ شیر بہادر ہوں جس کو تم پہچانتے ہو پناہ راستباز کی اور دروغ گو کو ہلاک کرنے والا.عَلَى مَوْطِنٍ يَخْشَى الْكَذُوبُ هَلَاكَهُ نَقُومُ بِصَمْصَامٍ حَدِيدٍ وَاذْلَقِ اس میدان میں جو جھوٹا اپنی موت سے ڈرتا ہے.ہم تیز تلوار کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں.فَمَنْ جَاءَ نَا فِي مَوْطِنِ الْحَرْبِ وَالْوَغَى يُدَاسُ وَيُسْحَقُ كَالدَّوَاءِ الْمُدَقَّقِ پس جو شخص لڑائی کے میدان میں ہمارے پاس آیا پس وہ پیسا جائے گا جیسا کہ دوا پیسی جاتی ہے.
۲۷۱ وَوَاللَّهِ الْقَيْتُ الْمَرَاسِي لِلْعِدَا وَقُمْتُ لِسِلْمِ أَوْ لِحَرْبِ مُمَزِّقِ اور بخدا میں نے دشمنوں کے لئے لنگر ڈالا ہے اور میں صلح کیلئے کھڑا ہوں اور یا اس لڑائی کیلئے جوٹکرے ٹکڑے کر نیوالی ہے.فَإِنْ جَنَحُوا لِلسّلْمِ فَالسّلْمُ دِيْنَنَا وَإِنْ نُدْعَ فِي الْهَيْجَاءِ لَمْ نَتَأَبَّقِ پس اگر صلح کے لئے جھکیں تو صلح ہمارا دین ہے اور اگر ہم لڑائی میں بلائے جائیں تو ہم پوشیدہ نہیں.أَرَاهُمْ كَا رَامٍ وَعِيْنِ بِـصُوَرِهِمْ وَإِنَّ القُلُوبَ كَمِثْلِ حَجْرٍ مُدَمُلَقِ میں ان کو بظاہر صورت ہرنیوں اور گاؤشتی کی طرح دیکھتا ہوں اور دل ان کے پتھر کی طرح سخت ہیں.وَ إِنْ تَبْغِنِي فِي نَدْوَةِ السّلْمِ تُلْفِنِي وَإِنْ تَدْعُنِي فِي مَوْطِنِ الحَرْبِ تَلْتَقِ اور اگر تو مجھے صلح کی مجلس میں بلائے گا تو مجھے وہاں پائے گا اور اگر تو مجھے جنگ کے میدان میں بلائے گا تو میں تجھے ملوں گا.وَنَخْضَعُ لِلْاَعْدَاءِ قَبْلَ خُضُوعِهِمْ وَنَرْحَلُ بَعْدَ الْخَصْمِ مِنْ كُلِّ مَازِقِ اور ہم دشمنوں کیلئے جھکتے ہیں قبل اسکے جو وہ جھکیں اور ہم میدان سے جب تک دشمن کوچ نہ کرے کوچ نہیں کرتے.فَإِنْ أَسْلَمُوا خَيْرٌ لَهُمْ وَلَئِنْ عَصَوْا فَنَكْلِمُهُمْ مِنْ بَعْدِهِ كَالْمُشَقَّقِ پس اگر اسلام لائے تو ان کیلئے بہتر ہے اور اگر نا فرمان ہوئے پس ہم بعدا سکے انکو ایسا مجروح کریں گے جیسا کہ کوئی پھاڑا جاتا ہے.وَقَدْ جِئْتُكُمْ مِنْ نَحْوِ عِشْرِينَ حِجَةٍ فَفَكِّرُ أَ هَذَا مُدَّةُ الْمُتَخَلَّقَ اور میں تمہارے پاس تخمینا بیس برس سے آیا ہوں.پس سوچ کہ کیا یہ دروغ گو کی مدت ہے.عَجِبْتَ عَمَاءً أَنْ أَكُونَ ابْنَ مَرْيَمَ وَإِنْ شَاءَ رَبِّي كُنْتُ أَعْلَى وَاسْبَقِ تو نے نابینائی سے تعجب کیا کہ میں ابن مریم ہو جاؤں اور اگر خدا چاہے تو میں اس مرتبہ سے بھی برتر ہو جاؤں.وَتَذْكُرُ لَعْنَ الْخَلْقِ فِي أَمْرِ اتَمَ وَقَدْ لُعِنَ الْأَبْرَارُ قَبْلِي فَحَقِّقِ اور آتھم کے مقدمہ میں تو لوگوں کی لعنت کا ذکر کرتا ہے حالانکہ ہمیشہ پہلے اس سے نیکوں پر لعنت بھیجی گئی تو تحقیق کر لے.وَإِنَّ الْوَرى عُمَى يَسُبُّونَ عُجُلَةً فَلَيْسَ بِشَيْءٍ لَعْنُهُمْ يَا ابْنَ أَحْمَقِ اور لوگ اندھے ہیں جلدی سے گالیاں دینی شروع کر دیتے ہیں پس ان کا لعنت کرنا اے ابن احمق کچھ چیز نہیں ہے.
۲۷۲ بَلِ اللهُ يُرْجِعُ لَعَنَ كُلِّ مُزَوِّرٍ إِلَيْهِ فَيُمْسِي بِالْمَلَاعِيْنَ مُلْحَقِ بلکہ خدا تعالیٰ ہر ایک جھوٹے کی لعنت اسی پر ڈالتا ہے پس وہ ایسی حالت میں شام کرتا ہے کہ ملعون ہوتا ہے.فَدَعْ عَنْكَ ذِكْرَ اللَّعْنِ يَا صَيْدَ لَعْنَةٍ اَلَمْ تَرَ مَا لَاقَيْتَ بَعْدَ التَّلَقْلُقِ اے لعنت کے شکار لعنت کا ذکر چھوڑ دے کیا تو نے نہیں دیکھا کہ بکو اس کے بعد تیرا کیا حال ہوا.ا تَزُعَمُ يَا مَنْ لَعَنَنِى بِالْجَفَاءِ أَنْ تَخَلَّصَ مِنِّى بَلْ تُدَقُّ وَتُسْحَقِ اے وہ شخص جس نے ظلم کے ساتھ مجھ پرلعنت کی کیا تو مجھتاہے کہ تو مجھ سے رہائی پا جائے گا ؟ نہیں بلکہ تو اچھی طرح پیا جائے گا.كَحَبِّ إِذَا مَا وَقَعَ فِي مَطْحَنِ الرَّحَى فَيَعْرِكُهُ دَوْرُ الرَّحَى وَيُدَقِّقِ مثل اس دانہ کے جو چکی کے پینے کی جگہ میں پڑ جائے پس چکی اس کو پیس ڈالے گی اور باریک کر دے گی.لَعَنتُمْ وَإِنَّ اللَّهَ يَلْعَنُ وَجْهَكُمْ وَلَا لَعْنَ إِلا لَعْنُ رَبِّ مُمَزِّقِ تم نے لعنت کی اور خدا تمہارے منہ پر لعنت کرتا ہے اور لعنت خدا کی لعنت ہے.وَكُنتُ اَغْضُّ الطَّرْفَ صَبْرًا عَلَى الأذى فَلَمَّا انْتَهَى الْإِيْذَاءُ ذُقْتُمْ تَخَفْقِى اور میں ایذا پر چشم پوشی کرتارہا اور جب ایذا انتہاء کو پہنچی تو تم نے میرے دُرہ کو چکھ لیا.وَإِنْ كَانَ صُلَحَاءُ الزَّمَانِ كَمِثْلِكُمْ فَلَاشَكَ أَنِّي فَاسِقٌ بَلْ كَافْسَقِ اور زمانہ کے صلحاءاگر تمہارے جیسے ہوں تو کچھ شک نہیں کہ میں فاسق بلکہ افسق ہوں.وَمَا إِنْ أَرَى فِى نَفْسِكَ الْعِلْمَ وَالتَّقَى تَصُولُ كَخِنُزِيرٍ وَكَالْحُمْرِ تَشْهِقِ اور میں تیرے نفس میں علم اور عقل نہیں دیکھتا اور تو خنزیر کی طرح حملہ کرتا ہے اور گدھوں کی طرح آواز کرتا ہے.رَقَصْتَ كَرَقْصِ بَغِيَّةٍ فِي مَجَالِسِ وَفَسَّقْتَنِي مَعَ كَوْنِ نَفْسِكَ أَفْسَقِ اور تُو نے بدکار عورت کی طرح رقص کیا اور مجھے فاسق ٹھہرایا حالانکہ تو سب سے زیادہ فاسق ہے.وَمَا نُكَرِهُ الْمِضْمَارَ إِنْ كُنْتَ أَهْلَهُ وَنَأْتِيكَ يَوْمَ نِضَالِكُمْ بِالتَّشَرُّقِ اور ہم میدان سے کراہت نہیں کرتے اگر تو اس کا اہل ہو اور اور ہم تمہاری لڑائی میں شوق کے ساتھ آئیں گے.
۲۷۳ وَمَهُمَا يَكُنْ حَقٌّ مِنَ اللهِ وَاضِحًا وَإِنْ رَدَّهَا زُمُرٌ مِّنَ النَّاسِ يَبْرُقِ اور جس جگہ خدا تعالیٰ کی طرف سے حق واضح ہو اور اگر چہ لوگ اسکور د کر دیں وہ حق چمک اٹھتا ہے.فَذَرُنِي وَرَبِّي إِنَّنِي لَكَ نَاصِحٌ وَإِنْ أَكُ كَذَّابًا فَارُدَى وَأُوْبَقِ پس مجھے میرے رب کے ساتھ چھوڑ دے اگر میں کا ذب ہوں تو ہلاک کیا جاؤں گا.دَعَوْتَ عَلَيَّ فَرَدَّهُ اللهُ سَاخِطًا عَلَيْكَ فَصِرْتَ كَمِثْلِ ثَوْبٍ مُخَرْبَقِ تو نے میرے پر بددعا کی سوخدا نے تیری بددعا کو تجھ پر رد کر دیا.پس تو پھٹے ہوئے کپڑے کی طرح ہو گیا.تَعَالَوْا نُنَاضِلُ اَيُّهَا الزُّمُرُ كُلُّكُمْ لِيَهْلِكَ مَنْ اَزْدَاهُ سَمُ التَّخَلُقِ اے تمام گروہ کے لوگو! آ جاؤ تا کہ وہ شخص ہلاک ہو جو جھوٹ کے زہر سے ہلاک ہوا.أَرَاكُمْ كَذِتُبِ اَوْ كَكَلْبِ بِصَوْلِكُمْ وَضَاهَا تَكَلَّمُكُمْ حِمَارًا يَنْهَقِ میں تمہیں بھیڑیئے کی طرح دیکھتا ہوں یا گنے کی طرح حملہ میں اور تمہارا کلام گدھے کے آواز سے مشابہ ہے.لَقَدْ ذَاقَ مِنَّا قَوْمُنَا غَيْرَ مَرَّةٍ حُسَامًا جَرَاحَتُهُ إِلَى الْفَرْقِ تَرْتَقِى ہماری قوم نے بے شمار مرتبہ ہماری تلوار کا وہ مزہ چکھا ہے کہ جن کا زخم چوٹی تک پہنچتا ہے.وَ إِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ فَسَلْ شَيْخَ فَجْرَةٍ غَوِيَّا غَبِيًّا فِي الْبَطَالَةِ مُوْبَقِ پس اگر تجھے شک ہے تو شیخ بٹالوی کو پوچھ لے جو غبی اور غوی اور بطالت میں ہلاک کیا گیا ہے.لِكُلِّ امْرِءٍ عَزْمٌ لِأَمْرٍ وَعَزْمُهُ إِهَانَةُ دِينِ اللَّـهِ فَاذْهَبُ وَحَقَّقِ ہر ایک شخص کسی امر کے واسطے ایک قصد رکھتا ہے اور قصد اس شخص کا اہانت دین کی ہے جا اور تحقیق کرلے.وَلَا أَيُّهَا الشَّيْحُ الشَّقِيُّ تَعَمَّقِ وَفَكِّرُ كَانْسَانِ إِلَى مَا تَنْهَقِ اے شیخ شقی سوچ اور انسان کی طرح فکر کر اور گدھے کی طرح آواز نہ کر.اَ كَفَّرْتَ قَوْمًا مُسْلِمِينَ خَبَاثَةً ظَلَمُتَكَ جَهْلًا فَاتَّقِ اللَّهَ وَارْفَق کیا تو نے مسلمان کو از روئے خباثت کا فر ٹھہرایا تو نے جہالت سے اپنے پر ظلم کیا پس ڈراور نرمی کر.
۲۷۴ وَتُقْطَعُ اَيْدِى السَّارِقِينَ لِدِرْهَم فَقُلْ مَاجَزَاءُ مُكَفِّرٍ وَمُفَسِّقِ اور ایک درہم کیلئے چوروں کے ہاتھ کاٹے جاتے ہیں پس کہ کہ کا فرٹھہرانے والے کی سزا کیا ہے.صَبَرْنَا عَلَى طَغَوَاكَ فَازْدَرْتَ شَقْوَةً وَخَادَعْتَ أَنْعَامًا بِقَوْلٍ مُلَفَّقِ ہم نے تیری زیادتی پر صبر کیا اور چار پائیوں کو تو نے محض باتوں سے دھو کہ دیا.وَإِنَّ شِئْتَ بَارِزْنِي وَإِنْ شِئْتَ فَاسْتَتِرُ فَإِنِّي سَاَمْحُرُ كُلَّمَا كُنْتَ تَنْمَقِ اگر چاہے تو مقابلہ کر اور اگر چاہے تو چھپ جا.پس میں ہر ایک جو تو نے لکھا تھا عنقریب محو کر دوں گا.وَجَدْتُكَ مِنْ قَوْمٍ لِسَامٍ تَأَبَّطُوْا شُرُورًا وَسَبُّوا الصَّالِحِيْنَ كَحِذْلَقِ میں نے تجھ کو اس قوم میں سے پایا ہے جنہوں نے شرارتوں کو بغل میں دبایا اور صلحاء کو گالیاں دیں جیسے دروغ گولاف زن دیتے ہیں.سَبَبْتَ وَاغْرَيْتَ اللّنَامَ خَبَاثَةً عَلَيَّ فَآذُونِي كَكَلْبِ يُحَرِّقِ تو نے گالیاں دیں اور بہت جاہلوں کو گالی کیلئے ترغیب دی پس انہوں نے مجھے گتے دانت پینے والے کی طرح تکلیف دی.فَأَقْسِمُ لَوْلَا خَشْيَةُ اللَّهِ وَالْحَيَا لَا زَمَعْتُ أَنْ أَفْنِيْكَ سَبَّا وَ أَدْهَقِ پس میں قسم کھاتا ہوں کہ اگر خدا کا خوف اور حیا نہ ہوتا تو میں قصد کرتا کہ گالیوں سے تجھے فنا کر دیتا.وَقَدْ ضَاقَتِ الدُّنْيَا عَلَيْكَ كَمَا تَرَی وَدِينُكَ هَذَا فَاتَّقِ اللَّهَ وَارْفَقِ اور دُنیا تجھ پر تنگ ہوگئی جیسا کہ تو دیکھتا ہے اور دین تیرا یہ ہے پس خدا سے ڈر اور نرمی کر.وَإِنْ كُنْتَ قَدْ سَرَّتُكَ عَادَةُ غِلْظَةٍ فَمَزْقَ ثِيَابِي مِنْ ثِيَابِكَ أَمْزُقِ اور اگر تجھے درشت گوئی کی عادت اچھی معلوم ہوتی ہے پس تو میرے کپڑے پھاڑ اور میں تیرے پھاڑوں گا.اَلَمْ تَرَشَمْلَ الدِّينِ كَيْفَ تَفَرَّقَتْ فَلَيْتَ كَمِثْلِكَ جَاهِلٌ لَمْ يُخْلَقِ کیا تو نے دیکھا نہیں کہ دین میں کس طرح تفرقہ پڑ گیا ہے پس کاش تیرے جیسا جاہل پیدا ہی نہ ہوتا.وَكَذَّبْتَ نَبَأَ اللَّهِ فِي خَائِرٍ فَنَا وَقُلْتَ بِخُبُثِ أَنَّهُ لَمْ يُصْدَقِ اور لیکھرام کی پیشگوئی کے بارے میں تو نے تکذیب کی اور خباثت کی رو سے کہا کہ وہ بچی نہیں ہوئی.
۲۷۵ وَتَنْحِتُ بُهْتَانًا عَلَيَّ كَفَاسِقِ وَتُعْزِى إِلَى نَفْسِى جَرَائِمَ مُوْبِقِ اور میرے پر تو ایک فاسق کی طرح بہتان باندھ رہا ہے او لیکھر ام کے ہلاک کر نیوالے کا جرم میری طرف منسوب کرتا ہے.اَ تَرْمِي بَرِيئًا يَا خَبِيْتُ بِذَنْبِهِ اَلَا تَتَّقِى الدَّيَّانَ يَاأَيُّهَا الشَّقِى کیا تو اے خبیث اقتل کر نیوالے کا گناہ مجھے پر لگاتا ہے.اے شقی کیا تو خدا سے نہیں ڈرتا.فَطَوْرًا تُشِيرُ إِلَيَّ حُبُنًا وَتَارَةً تُشِيرُ إِلى حِزبِى بِكِذَبٍ تَخْلُقِ پس کبھی تو میری طرف اشارہ کرتا ہے اور کبھی میری جماعت کی طرف اس جھوٹ سے جو بنار ہا ہے.وَوَاللَّهِ إِنَّ جَمَاعَتِي فِى جُمُوعِكُمْ كَشَجَرَةِ عِذْقِ عِنْدَ نَبَتِ السَّنَعْبَقِ اور بخدا میری جماعت تمہاری جماعتوں میں کھجور کے درخت کی طرح ہے جو ایک خراب بوٹی کے پاس ہو جس کا نام سنعبق ہے وَمَثَلُ الَّذِي يَتْبَعُنِى بَعْدَ سِلْمِهِ كَمِثْلِ ذَرى سِرمُرَبَّى بِأَوْدَقِ اور جو اسلام کے بعد میرا تا بعدار ہو اسکی یہ مثال ہے جیسے کہ وادی کی زمین عمدہ کی چوٹی جس پر کالا بادل برس گیا ہے.فَلَمَّا عَرَاهُ الْمَحْلُ رُبِّيَ ثَانِيَا فَصَارَ كَمُوْلَيِّ الأَسِرَّةِ مُوَرِقِ پس جب خشک سال اسپر طاری ہوا تو پھر اسپر پانی برسایس وہ اس عمدہ زمین کی طرح ہوگئی جس پر دوبارہ بارش ہوتی ہے اور اپنی سبز پتی باہر لے آتی ہے أَتُنْكِرُ آيَ اللَّهِ حُبُنًا وَشِقُوةً وَايَةَ مَيْتٍ بِالدَّمِ الْمُتَدَقِّقِ کیا تو خدا کے نشانوں کا انکار کرتا ہے اور اس مردہ کے نشان کو جس کے ساتھ خون ٹپکتا ہے.أَذَلَّتْ لِي الأعْنَاقُ مِنْ غَيْرِ أَيَةٍ أَجَاءَ تُنِيَ العُلَمَاءُ مِنْ غَيْرِ مُقْلِقِ کیا نشان کے بغیر ہی گردنیں میری طرف جھک گئیں.کیا علماء بغیر کسی محرک اور بے آرام کر نیوالے کے یونہی آگئے.إِلَى اللهِ نَشْكُرُ مِنْ ظُنُّون مُكَذِّبِ وَإِنَّ الْمُكَذِّبَ سَوْفَ يُخْزِى وَيُسْحَقِ ہم خدا کی طرف مکذبوں کی بدگمانیوں سے شکایت لیجاتے ہیں اور مکذب رسوا کیا جائے گا اور پیسا جائے گا.ا تُنْكِرُ أَيَةً خَالِقِ الْأَرْضِ وَالسَّمَاءِ أَاَنْتَ تُحَارِبُ قَدْرَهُ أَيُّهَا الشَّقِى کیا تو خدا کے نشانوں سے انکار کرے گا.کیا تو اے شقی ! اس کی تقدیر سے جنگ کرے گا.
اَتُدْعِرُنَا كَالذُّنُبِ يَا كَلْبَ حِيْفَةٍ وَإِنَّا تَوَكَّلْنَا عَلَى حَافِظِ يَقِى اے مردار کے گتے کیا تو ہمیں بھیڑیے کی طرح ڈراتا ہے اور ہمیں اس نگہبان پر تو کل ہے جونگہ رکھنے والا ہے.رَضِيْنَا بِرَبِّ يُظْهِرُ الْخَيْرَ وَالْهُدَى رَضِيْنَا بِعُسْرِ إِنْ قَضَى أَوْتَفَنَّقِ ہم خدا سے جو خیر اور ہدایت کو ظاہر کرتا ہے راضی ہو گئے اور ہم تنگدستی پر راضی ہو گئے اگر وہ چاہے اور یا تنعم پر.أَأَنتَ تُؤَيَّدُ فَاسِقًا غَيْرَ صَالِحٍ اَحَلْتَ بِجَهْلِكَ أَيُّهَا الْغُولُ فَاتَّقِ کیا تو فاسق ہونے کی حالت میں مدد کیا جائے گا.یہ تو کلمہ محال منہ پر لایا پس تو بہ کر.وَإِنِّي إِذَا مَا قُمْتُ لِلَّهِ مُخْلِصًا فَايَّدَنِي رَبِّي مُعِيْنِي مُوَفِّقِى اور میں جب اخلاص سے خدا کے لئے کھڑا ہوا پس خدا توفیق دہندہ نے میری مدد کی.وَكَانَ لِيَ الرَّحْمَنُ فِي كُلِّ مَوْطِنٍ فَمَزَّقْتُكُمُ بِاللَّهِ كُلَّ الْمُمَزَّقِ اور خدا میرے لئے ہر میدان میں تھا پس میں نے خدا کے ساتھ تم کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا.وَأعْطِيتُ قَلمّا مِثْلَ مُنْجَرِدِ الْوَغَى فَيُسْعِرُ نِيرَانًا وَكَالْبَرْقِ يَخْفِقِ اور میں قلم لڑائی کے گھوڑے کی طرح دیا گیا ہوں پس آگ کو سلگاتی ہے اور برق کی طرح ہلتی ہے.مِكَرٌ مِفَرٌ مُقْبِلٌ مُدْبِرٌ مَعًا كَدَأْبِ أَجَارِدَ عِنْدَ مَوْقَدِ مَازِقِ حملہ کر نیوالے بھاگنے والے آگے ہو نیوالے پیچھے ہو نیوالے جیسا کہ لڑائی کے میدان میں عمدہ گھوڑوں کی عادت ہے.وَ إِنَّ يَرَاعِى صَارِمٌ يُحْرِقُ الْعِدَا كَنَارٍ وَمَا النِّيْرَانُ مِنْهُ بِأَحْرَقِ اور میر اقلم ایک تلوار ہے جو دشمنوں کو جلاتا ہے اور آگ اس سے کچھ زیادہ جلانے والے نہیں.وَإِنَّ كَلَامِي مِثْلَ سَيْفِ مُقَطَّعِ يَجُدُّ رُؤُوسَ الْمُفْسِدِينَ وَيَفْرُقِ اور میرا کلام تیغ براں کی طرح ہے، مفسدوں کا سر کاٹتی اور جدا کرتی ہے.وَإِنِّي إِذَا حَاوَلْتُ كَلِمًا فَصِيْحَةً فَنَاوَلَنِي رَبِّي أَفَانِيْنَ مَنْطِقِى اور جب میں نے خدا سے کلمات فصاحت طلب کئے پس میں اپنے رب سے گونا گوں فصاحت کلام دیا گیا.
۲۷۷ وَأُعْطِيتُ فِي سُبُلِ الْكَلَامِ قَرِيْحَةً كَحَوْجَاءِ * مِرْقَالٍ تَرُجُ وَتَدْبَقِ اور کلام کی راہوں میں ایسی طبیعت دیا گیا ہوں جو اس اونٹنی لاغر کی طرح ہے جو جلد اور ہر ایک اونٹنی پر مقدم رہتی ہے.وَنَزَّهَهَا الرَّحْمَنُ عَنْ كُلِّ اَبْلَةٍ وَصُيِّرَ غَيْرِى كَالحَقِيرِ الْحَبَلَّقِ اور خدا نے کلموں کو ہر ایک نقصان سے منزہ کیا اور میرا غیر حقیر کو نہ قد کی طرح کیا گیا.عَلَوْنَا ذُرى قُنَنِ الْكَلَامِ وَقَوْلُنَا زُلَالٌ نَمِيرٌ لَا كَمَاءٍ مُرَنَّقِ ہم کلام کی پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑھ گئے اور اور ہمارا قول آب خوش اور صافی ہے اور میلا کچیلا نہیں.فَلَوْ جَاءَنَا بِالرُّمَرِ سَحْبَانُ وَائِلٍ لَفَرَّ مِنَ الْمَيْدَانِ خَوْفًا كَخِرْنَقِ پس اگر اپنے گروہ کیساتھ محبان وائل بھی ہمارے پاس آئے تو وہ ڈر کر خرگوش کی طرح میدان سے بھاگ جائے.وَفَاضَتْ عَلَى شَفَتِى مِنَ اللهِ رَحْمَةٌ فَقَوْلِى وَنُطْقِى آيَةٌ لِلْمُحَقِّقِ اور خدا کی طرف سے میرے لبوں پر رحمت جاری کی گئی ہے پس میر اقول اور نطق محقق کے لئے ایک نشان ہے.وَكَلِمٍ كَسِمُطَى لُؤْلُؤِ قَدْ نَظَمُتُهَا وَجُمَلٍ كَافْنَانِ الْعُذَيْقِ الْأَسْمَقِ اور کلے موتیوں کی طرح ہیں جن کو میں نے منظوم کیا ہے جملے لطیف جو کھجور کی شاخوں کی طرح ہیں وہ کھجور جو بہت لمبی چلی گئی إِذَا مَا عَرَضْنَا قَوْلَنَا كَالْمُنَاضِلِ كَمَيْتٍ سَقَطْتُمْ أَوْ كَشَوْبٍ مُخَرَّقِ جب ہم نے لڑنے والے کی طرح اپنا سخن پیش کیا پس تم مردہ کی طرح یا پھٹے ہوئے کپڑے کی طرح گر گئے.فَمَا كَانَ يَوْمُ الْجَمْعِ إِلَّا لِذُلُّكُمْ لِيُبْدِيَ رَبِّي شَأْنَ رَجُلٍ مُوَفَّقِ پس جلسہ ہدایت کا دن ایسی غرض سے تھا کہ تمہاری ذلت ظاہر ہو اور تا خدا تعالیٰ توفیق یافتہ انسان کی شان ظاہر کرے.ابَادَكُمُ الرَّحْمنُ خِزْيَّا وَذِلَّةٌ وَأَيَّدَنِي فَضْلًا فَفَجِّرُ وَعَمَقٍ خدا نے تم لوگوں کو ذلت کی مار سے مارد یا اور اپنے فضل سے میری تائید کی پس سوچ اور خوب سوچ.ا لَا رُبَّ خَصْمٍ كَانَ الْوَى كَمِثْلِكُمْ مُصِرًّا عَلَى تَكْفِيْرِهِ غَيْرَ مُعْتَقِى خبر دار ہو! بہت سے دشمن تمہاری طرح سخت لڑنے والے تھے تکفیر پر اصرار کرنے والا باز نہ آنے والا.سہو کا تب معلوم ہوتا ہے.غالبا یہ لفظ عَوَجَاءُ ہے.عَوَجَاءُ ج عُوج جیسا کہ السبع المعلقات کے دوسرے قصیدہ میں عوجاء مرقال استعمال ہوا ہے.
۲۷۸ فَلَمَّا آتَاهُ الرُّشْدُ مِنْ وَاهِبِ الْهُدَى أَتَانِي وَبَايَعَنِي بِقَلْبٍ مُصَدِّقِ پس جبکہ اس کو خدا تعالیٰ کی طرف سے ہدایت پہنچی میرے پاس آیا اور دل کی تصدیق سے بیعت کی.رَأَيْتُ أَوْلِي الْأَبْصَارِ لَا يُنْكِرُونَنِي وَيُنْكِرُ شَأْنِي جَاهِلٌ مُتَحَرِّقِ میں نے دانشمندوں کو دیکھا ہے کہ میرا انکار نہیں کرتے اور جو جاہل اور بخیل ہو وہ میری شان سے انکار کرتا ہے.لَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا فَمَنْ يُرِيْهِمْ إِذَا فَقَدُوا عُيُونَ التَّأَنَّقِ نکے واسطے آنکھیں ہیں جن سے وہ نہیں دیکھتے پس اُن کو کون دکھا وے جب وہ اچھی باتوں کے دیکھنے کی آنکھ نہیں رکھتے.اَلَا أَيُّهَا الْغَالِي إِلَامَ تُفَسِّقُ فَدُونَكَ نُصْحِي وَاتَّقِ اللَّهَ وَارْفَقِ اے غلو کرنے والے ! تو کب تک گالیاں دے گا.پس میری نصیحت قبول کر اور خدا سے ڈر اور نرمی کر.وَمَا جِتُكُمْ مِنْ غَيْرِي وَحُجَّةِ وَقَدْ أَشْرَقَتْ أَيْتُ رَبِّي وَ تُشْرِقُ اور میں بغیر نشانوں کے تمہارے پاس نہیں آیا اور میرے رب کے نشان چکے ہیں اور بعد اس کے چمکیں گے.فَمَا وَقَعَ مِنْهَا خُذْ كَمَنْ يَطْلُبُ الْهُدَى وَمَا لَمْ يَقَعُ فَا تُرُكُ هَوَاكَ وَرَتِّقِ پس جو کچھ آسمیں سے واقع ہو گیا اسکوطالب ہدایت کی طرح لے لے اور جو واقع نہیں ہوا اس کے لینے کا منتظر رہ.رَأَيْتُ كَثِيرًا مِنْ لِسَامٍ وَّاِنَّنِى كَمِثْلِكَ مَا آنَسْتُ رَجُلًا زَبَعْبَقِ میں نے بہت لیکم دیکھے مگر میں نے تیرے جیسا بد ھو کوئی نہ دیکھا.تَسَسَّرَ لُبُكَ تَحْتَ كِبْرٍ وَّنَخْوَةٍ كَلْبٌ عَفَا فِي بَطْنِ جَوْزِ مُرَصَّقِ تیری عقل تکبر اور نخوت کے نیچے چھپ گئی اس مغز اخروٹ کی طرح جو تنگ اور سخت چھلکے والے اخروٹ میں چھپ گیا ہو.اَرَاكَ كَفَدَّ ان تَخَاذَلَ رِجُلُهُ فَلَا بُدَّ مِنْ رَجُلٍ يَسُوقُ وَيَزْعَقِ میں تجھے اس بیل کی طرح دیکھتا ہوں جو چلنے میں ستی کرتا ہے پس ایسے آدمی کا ہوناضروری ہے کہ ہانکے اور بلند آواز سے زجر کرے.وَمَا أَنْتَ إِلا كَالْعَصَافِيرِ ذِلَّةً وَتَحْسِبُ نَفْسَكَ مِنْ عَمَاءٍ كَسَوْذَقِ اور تو کچھ نہیں مگر ایک چڑیا ہے اور نا بینائی سے اپنے تئیں ایک شاہین سمجھتا ہے.
۲۷۹ فَتُرْجَمُ يَا إِبْلِيسُ ثُمَّ بِحَرُبَةٍ تُمَزَّقَ تَمْزِيْقًا كَشَوُبِ مُشَبُرَقٍ پس اے ابلیس! تو سنگسار کیا جائیگا اور پھر ایک حربے کیساتھ پتلے کپڑے کی طرح ٹکڑے ٹکڑے کیا جائے گا.وَرِثْتَ لِتَامًا قَدْ خَلَوْا قَبْلَ وَقْتِكُمُ تَشَابَهَتِ الأَطْوَارُ يَا يُّهَا الشَّقِى تو ان لٹیموں کا وارث ہو گیا جو تمہارے پہلے گزر گئے.اے شقی تمہارے طور اُن سے مشابہ ہو گئے.وَسَاءَ تُكَ مَا قُلْنَا فَعَيْنُكَ قَدْ عَمَتْ كَمِثْلِ خَفَافِيْشَ إِذَا الشَّمْسُ تُشْرِقِ اور تجھے ہماری بات بُری معلوم ہوئی اور تو اندھا ہو گیا ان شہروں کی طرح جو سورج کے چمکنے کے وقت اندھی ہو جاتی ہیں.وَمَنْ لَمْ يَكُنْ فِي دِينِهِ ذَا بَصِيرَةٍ يَكُنْ أَمْـرُهُ تَكْذِيبُ أَمْرٍ مُحَقَّقِ اور جو شخص اپنے دین میں بصیرت نہ رکھتا ہو محققوں کی تکذیب اس کی عادت ہوگئی.قَفَوْتُمْ أُمُورًا لَمْ يَكُنْ عِلْمُهَا لَكُمْ فَإِنِّى عَلَيْكُمْ يَـاعِـذَا الْحَقِّ أُشْفِقِ تم ان امور کے پیرو ہو گئے جن کا تمہیں علم نہ تھا اور میں اے دشمنان حق ! تمہاری حالت پر ہراساں ہوں.وَتُنْكِرُ مَا أَبْدَى الْمُهَيْمِنُ عِزَّتِى وَلَا تَنْتَهِي بَلْ كَالْمَجَانِيْنَ تَشْمَقِ اور خدا نے جو ہماری عزت ظاہر کی اس سے تو انکار کرتا ہے اور باز نہیں آتا بلکہ دیوانوں کی طرح خوش ہوتا ہے.وَبَوْنٌ بَعِيدٌ بَيْنَ شَلْقٍ وَقَرُشِنَا فَنَبْلَعُكُمْ كَالْقَرْشِ يَا أَهْلَ عَمْلَقِ اور چھوٹی مچھلی اور ہماری بڑی مچھلی میں بڑا فرق ہے پس ہم تمہیں بڑی مچھلی کی طرح نگل لیں گے.اے ظالمو! وَنَحْنُ بِحَمْدِ اللَّهِ نِلْنَا مَدَارِجًا وَصِرْتُمْ كَمَيْتٍ أَوْ كَخُشُبٍ مُدَهْدَقِ اور ہم خدا تعالیٰ کے فضل سے مدارج تک پہنچ گئے اور تم مردہ کی طرح ہو گئے یا ٹوٹی ہوئی لکڑی کی طرح.اَحَاطَتَ بِنَا الْأَنْوَارُ مِنْ كُلِّ جَانِبِ وَمِنْ أَفْقِنَا شَمْسُ الْمَحَاسِنِ تُشْرِقِ ہر ایک طرف سے ہمیں نور محیط ہو گئے ہیں اور ہمارے افق سے آفتاب محاسن طلوع کرتا ہے.وَيَنْمُو مِنَ الرَّحْمَنِ حَقٌّ مُطَهَّرٌ وَمَا كَانَ مِنْ غُولٍ فَيُفْنَى وَيُمْحَقُ اور خدا کی بات نشو و نما پاتی ہے اور جو شیطان کی طرف سے ہو وہ فنا ہو جاتا ہے اور نقصان پذیر ہو جاتا ہے.
۲۸۰ وَوَاللَّهِ إِنِّي مُؤْمِنٌ وَمُحِبُّهُ أَأَنتَ عَلَيْنَا بَابَ ذِي الْمَجْدِ تُغْلِقِ اور بخدا میں مومن اور محبت خدا ہوں کیا تو ہم پر خدا تعالیٰ کا دروازہ بند کرتا ہے.وَتَذْكُرُنِي كَالْمُفْسِدِينَ مُحَقِّرًا تَقُولُ فَقِيرٌ مُفْلِسٌ بَلْ كَمُدْحَقِ اور مجھے تحقیر سے تو یادکرتا ہے اور کہتا ہے ایک محتاج مفلس بلکہ ایسے آدمی کی طرح ہے جو بالکل بے نصیب ہو.اَ تَفْخَرُ يَا مِسْكِينُ ! مِنْ قِلَّةِ النُّهَى بِمَالٍ وَأَوْلَادٍ وَّجَاهِ وَنُسْتَقِ ائے مسکین ! کیا کم عقلی کی وجہ سے مال اور اولا داور مرتبہ او نوکر چاکروں سے فخر کرتا ہے.وَمَا الْفَخْرُ إِلا بِالتَّقَاةِ وَبِالْهُدَى وَلَا مَالَ فِي الدُّنْيَا كَقَلْبٍ يَتَّقِى اور فخر محض پر ہیز گاری کے ساتھ ہے اور دنیا میں کوئی مال پر ہیز گار دل کی طرح نہیں.تَسُبُّ وَقَدْ شَاهَدتَ صِدْقِي وَأيَتِى وَإِنَّ الْفَتَى بَعْدَ الْبَصِيرَةِ يَعْتَقِى تو مجھے گالی دیتا ہے اور میر ا صدق اور میری شان دیکھ چکا ہے اور مرد آدمی بصیرت کے بعد بد گوئی سے ٹھہر جاتا ہے.عَلى رَأْسِ مِائَةٍ بُعِثَ رَجُلٌ مُجَدِّدٌ حَدِيثٌ صَحِيحٌ لَا كَقَوْلٍ مُلَفِّقِ صدی کے سر پر ایک مجدد یا یہ حدیث صحیح ہے کوئی بناوٹی کا قول نہیں.اَ تَعُزُرُ إِلَيَّ الْإِفْتِرَاءَ خَبَاثَةً وَقَدْ عَصَمَنِي رَبُّ الْوَرَى مِنْ تَخَلُّقِ کیا میری طرف خباثت سے افتراء کی تہمت کرتا ہے اور خدا نے مجھے جھوٹ بونے سے بچایا ہوا ہے.نَشَأْتُ أُحِبُّ الصَّدَقَ طِفْلًا وَيَافِعًا وَكَهْلًا وَلَوْ مُزِّقْتُ كُلَّ الْمُمَزَّقِ میں بچپن سے جوانی اور کہولت کے زمانہ تک سچائی سے دوستی رکھتا ہوں اگر چھ ٹکڑے ٹکڑے کیا جاؤں.شَرِبُنَا زُلَالًا لَا يُكَدَّرُ صَفَوُهُ وَذُقْنَا شَرَابًا مُحْيِبًا مِنْ تَذَوُّقِ ہم نے وہ پانی پیا ہے جس کی صفائی مکدر نہیں ہوتی اور ہم نے وہ شربت پیا جو وقتا فوقتا پینے سے زندہ کر دیتا ہے.عَجِبْتُ لِعَقْلِكَ يَا أَسِيرَ ضَلَالَةٍ تَرَكْتَ نَمِيرَ الْمَاءِ مِنْ حُبِّ غَلْفَقِ تیری عقل پر اسے گرفتار ضلالت ! تعجب ہے.تو نے اچھا پانی کائی کی خواہش سے ترک کر دیا.
۲۸۱ اَ تُبْصِرُ فِي عَيْنَى مُخَالِفِكَ الْقَدَى وَعَيْنُكَ مِنْ جِذْلِ عَتَا تَتَشَقَّقِ کیا تو اپنے مخالف کی آنکھ میں ایک تنکا دیکھتا ہے اور تیری آنکھ ایک موٹی جڑ کے اندر جانے سے پھٹ رہی ہے.تَمُوتُ بِوَادٍ ذِي حِقَافٍ عَقَنُقَلِ وَتَكْرَهُ رَوْضًا مِنْ عُذِيقٍ مُلَبَّقِ تو ایک ریتلے اور نہ بتدریت کے جنگل میں مرتا ہے اور کھجوروں کے باغ سے پر ہیز کرتا ہے.تَجَلَّى الْهُدَى وَالشَّمْسُ نَضَّتُ نِقَابَهَا وَاَنْتَ كَخُفَّاشِ الدُّجى تَتَأَبَّـقُ ظاہر ہوگئی ہدایت اور سورج نے برقع اتار ڈالا اور تو خفاش کی طرح چھپتا ہے.وَسَمَّيْتَنِي أَشْقَى الرِّجَالِ تَعَصُّبًا فَتَعْلَمُ إِنْ مِتْنَا غَدًا أَيُّنَا الشَّقِى اور میرا نام تو نے اشقى الرجال رکھا ہے.پس مرنیکے بعد تجھے معلوم ہوگا کہ ہم دونوں میں سے کون شقی ہے.وَلَا يَسْتَوِي الْمَرْءَانِ هَذَا مُحَقَّقَ وَاخَرُ يَتْبَعُ كُلَّ قَوْلٍ مُلَفِّقِ اور ایسے دو آدمی برابر نہیں ہو سکتے کہ ایک انمیں سے محقق ہے اور دوسرا ہر ایک رطب و یابس کی پیروی کرتا ہے.أَرى رَأْسَكَ الْمَنْحُوسَ قَفَرًا مِنَ النُّهَى وَقَلْبًا كَمَوْمَاةٍ وَنَفْسًا كَسَلْمَقِ میں تیرے منحوس سر کو عقل سے خالی دیکھتا ہوں.اور تیرے دل کو بے آب و دانہ جنگل کی طرح اور تیرے نفس کو بنجر زمین کی طرح.مَتَى ضَلَّ عَقْلُ الْمَرْءِ ضَلَّتْ حَوَاسُهُ فَلَا يُؤْنِسُ الوَحْلَ الْمُزِلَّ وَيَزْمَقِ جب انسان کی عقل گمراہ ہو جاتی ہے تو ساتھ حواس بھی گمراہ ہو جاتے ہیں پس وہ پھسلانے والے کیچڑ کونہیں دیکھتا اور پھسل جاتا ہے.كَذَالِكَ مُتُّمُ مِنْ عِنَادٍ وَّنِقْمَةٍ فَأَنَّى لَكُمْ تَائِيدُ رَبِّ مُوَفِّقِ اسی طرح تم عناد اور کینہ سے مر گئے.پس خدا کی تائید تمہیں کہاں ہے.افِي الْكُفْرِ أَمْثَالٌ جَفَاءً وَّغِلُظَةً لَكُمْ أَيُّهَا الرَّامُونُ رَمُيَ التَّخَلُّقِ کیا کافروں میں ظلم اور درشتی میں تمہارا کوئی نمونہ پایا جاتا ہے.اے دے لو گو جو حض دروغ گوئی سے گالیاں دے رہے ہو.اَهذَا هُوَ التَّقْوَى الَّذِي فِى جُمُوعِكُمْ آتِلْكَ الْأُمُورُ وَمِثْلُهَا شَأْنُ مُتَّقِى کیا یہی تمہاری جماعتوں کا تقویٰ ہے؟ کیا یہ امور اور انکی مانند متقی کی شان کے لائق ہیں؟
۲۸۲ وَقُلْتُ لَكُمْ تُوْبُوا وَكُفُّوا لِسَانَكُمْ فَمَا كَانَ فِيْكُمْ مَنْ يَّتُوْبُ وَيَتَّقِى اور میں نے تمہیں کہا کہ تو بہ کرو اور زبان کو بند رکھو پس تم میں کوئی بھی ایسا نہ تھا کہ تو بہ اور تقویٰ اختیار کرتا.وَلِلَّهِ ايَتْ لِتَائِيدِ أَمْرِنَا وَإِنَّا كَتَبْنَا بَعْضَهَا لِلْمُحَقِّقِ اور خدا نے ہمارے امر کی تائید میں کئی نشان ظاہر کئے ہیں اور بعض کو ہم نے محققوں کے لئے لکھ دیا.عَلى قَلْبِ أَهْلِ اللَّهِ نَزَلَتْ سَكِيْنَةٌ وَقَلْبُكَ يَا مَفْتُونُ يَعْوِى وَيَنْهَقِ اہل اللہ کے دل پر سکینت نازل ہوگئی اور تیرا دل اے فتنہ میں پڑے ہوئے! گدھے کی طرح آواز کر رہا ہے.آيَا لَاعِنِي إِنَّ السَّعَادَةَ فِي التَّقَى فَخَفْ قَهُرَ رَبِّ حَافِظِ الْحَقِّ وَاتَّقِ اے میرے لعنت کر نیوالے ! سعادت نیک بختی میں ہے پس خود نگہدارند و حق سے ڈر اور تقویٰ اختیار کر.إِذَا كُتِبَ أَنَّ الْمَوْتَ لَابُدَّ تُدْرِكُ فَمَوْتُ الْفَتَى خَيْرٌ لَّهُ مِنْ تَخَلْقِ جب لکھا گیا کہ موت ضرور ہے پس مرد کا مرنا جھوٹ بولنے سے بہتر ہے.وَلَا يُفْلِحُ الْإِنْسَانُ إِلا بِصِدْقِهِ وَكُلُّ كَذُوْبِ لَا مَحَالَةَ يُوبَقِ اور انسان محض صدق سے نجات پاتا ہے اور ہر ایک دروغ گو آخر ہلاک ہوتا ہے.وَمَا انْفَتَحَتْ شِدْقَاكَ بِالسَّبِّ وَالْهِجَا وَتَكْذِيبِ اَهْلِ الْحَقِّ إِلا لِتُمُلَقِ اور تُو نے گالیوں کے ساتھ اس لئے منہ کھولا ہے اور اس لئے تکذیب کرتا ہے کہ تا محو کیا جائے.وَإِنَّ سِقَامَ الْجِسْمِ مُلْتَمَسُ الشَّفَا وَلَيْسَ دَوَاءٌ فِي الدَّكَـاكِينِ لِلشَّقِى اور جسم کی بیماری قابل شفا ہے مگر شقاوت کی کسی دوکان میں دوا نہیں.وَوَاللَّهِ لَوْلَا حَرْبَتِي لَمْ تَكَدْ تَرى نَهِيكًا تَحُطُّ ضَلَالَةٌ حِيْنَ تَسْمُقِ اور بخدا! اگر میرا حربہ نہ ہوتا تو تو کوئی ایسا بہادر نہ پاتا کہ گمراہی کو بلند ہونے سے روکتا.وَ إِنِّي كَتَبْتُ قَصْدَتِي هَذِهِ لَكُمْ فَمِنْ حَيْكُمْ مَنْ كَانَ حَيًّا لِيَنْمُقِ اور میں نے یہ قصیدہ تمہارے مقابلہ کیلئے لکھا ہے پس تمہارے گروہ میں سے جو زندہ ہے وہ بھی لکھے.
۲۸۳ كَبُكُم اَرَاكُمْ أَوْ كَاحَمُرَةِ الْفَلَا غَدَا طَلْقُ الْسِنِكُمْ كَزَوْجٍ تُطَلَّقُ میں گونگوں کی طرح تمہیں دیکھتا ہوں یا جنگل کے گدھوں کی طرح اور تمہاری زبان کی روانگی ایسی کھوئی گئی جسے عورت کو طلاق دی جاتی ہے.ا تَحْسِبُ أَنَّ الْقَوْلَ قَوْلُ الْأَجَانِبِ وَقَدْ صُبَّ مِنْ عَيْنِي كَمَاءٍ مُدَغْفَقِ کیا تو گمان کرتا ہے کہ یہ قول غیروں کا قول ہے حالانکہ یہ میرے چشمہ سے پانی ٹپکنے والے کی طرح گرایا گیا ہے.فَمَا هِيَ إِلا كَلِمَةٌ قِيْلَ مِثْلُهَا فَقَالُوا أَعَانَ عَلَيْهِ قَوْمٌ كَمُشْفِقِ پس یہ تو ایسا کلمہ ہے کہ پہلے ایسا کہا گیا ہے اور لوگوں نے کہا کہ اس کی دوسروں نے مدد کی ہے.فَفَكِّرُاَ تَعْلَمُ مُنْشِاً لِى كَتَمْتُهُ فَيَمُلُو الْقَصَائِدَ لِي بِحُجْرِ التَّاً بَقِ پس فکر کر، کیا ایس منشی تجھے معلوم ہے جو میں نے چھپا رکھا ہے پس وہ میرے لئے پوشیدہ بیٹھ کر قصیدہ لکھتا ہے.اتَنْحِتُ كِذبًا لَيْسَ عِندَكَ شَاهِدٌ عَلَيْهِ وَ تَنْبَحُ كَالْكِلَابِ وَتَزْعَقِ کیا تو ایسا جھوٹ تراشتا ہے کہ اس پر تیرے پاس کوئی گواہ نہیں اور کتوں کی طرح بھونکتا اور فریاد کرتا ہے.رَضِيْتَ بِحَكَاكَاتِ إِبْلِيسَ شِقْوَةً وَأَثَرُتَ سُبُلَ الْغَيِّ يَا يُّهَا الشَّقِى شیطانی وساوس کے ساتھ تو راضی ہو گیا اور گمراہی کی راہیں اے شقی ! تو نے اختیار کیں.اَتُنْكِرُ آيَاتِي وَقَدْ شَاهَدُتَّهَا اَتُعْرِضُ عَنْ حَقٌّ مُّبِينٍ مُزَوَّقِ کیا تو دیدہ و دانستہ میرے نشانوں سے اعراض کرتا ہے کیا تو کھلے کھلے اور آراستہ حق سے انکار کرتا ہے.وَقَدْ مَاتَ اتَمُ عَمُّكَ الْمُتَنَصِّرُ وَقَدْ حَقَّ أَنْ تُمْحَى لِحَاكُمْ وَتُحْلَقِ اور آتھم تیرا چچا نصرانی مر گیا اور واجب ہوا کہ تمہاری داڑھیاں نابود کی جائیں اور منڈائی جائیں.رَأَيْتُمْ جَوَازِيُكُمْ مِنَ اللَّهِ رَبِّنَا وَمُتُّمُ كَمَوْتِ الْمُفْسِدِ الْمُتَخَلِّقِ لو تم نے خدا تعالیٰ کی طرف سے اپنی سزائیں دیکھ لیں.اور تم اس طرح مر گئے جس طرح مفسد دروغ گومرتا ہے.وَقَدْ قَطَعَ رَبِّى أَنُفَ الْجَمْعِ كُلِّهِمْ وَأَخْرَى الْعِدَا وَ آبَادَ كُلًّا بِمَازِقِ اور میرے خدا نے تمام مخالفوں کی ناک کاٹ دی اور دشمنوں کو رسوا کیا اور سب کو میدان میں ہلاک کر دیا.
۲۸۴ تَكَنَّفَ قَلْبَكَ صَدُّ ظُلُمَتِ الشَّقَا فَمَا أَنْ أَرَى فِيْكَ الْهِدَايَةَ تَشْرِقِ تیرے دل پر انکار شقاوت محیط ہو گیا پس میں نہیں دیکھتا کہ ہدایت تجھ میں چمکے.وَقَدْ ضَاعَ مَاعُلِّمْتَ إِنْ كُنْتَ عَالِمًا كَزُبُرِ إِذَا حُمِلَتْ عَلَى ظَهْرِ زِهْلَقِ اگر تُو عالم تھاتو تیر اسب علم برباد ہو گیا اُن کتابوں کی طرح جبکہ گدھے پر لادی جائیں.أَرَاكَ وَ مَنْ ضَاهَاكَ رَبُرَبَ جَهْلَةٍ تَلَا بَعْضُكُمْ بَعْضًا كَأَحْمَقَ أَنْزَقِ میں تجھے اور تیرے امثال کو جاہلوں کا ریوڑ دیکھتا ہوں.بعض بعض کے پیچھے لگے جیسے نادان شتاب کار.رَأَيْتُمْ عَوَاقِبَكُمْ بِتَرْكِ سَفِينَتِي وَضَاعَتْ خَلَايَاكُمْ وَمُتُّم كَمُغْرَقٍ تم نے میرے سفینہ کے ترک سے اپنا انجام دیکھ لیا.اور تمہاری بڑی بڑی کشتیاں تباہ ہوگئیں اور تم غرق شدہ انسان کی طرح مر گئے.وَعِنْدِي عُيُونُ جَارِيَاتٌ مِّنَ الْهُدَى هَنِيئًا لِرَجُلٍ قَدْ دَنَاهَا لِيَسْتَقِى اور میرے پاس ہدایت کے چشمے جاری ہیں اُس آدمی کو وہ چشمے گوارا ہوں کہ اُن سے نزدیک ہوتا پانی پیئے.وَأعْطِيتُ عِلْمًا يَمُلَأُ الْعَيْنَ قُرَّةً وَنُورًا عَلَى وَجْهِ الْمُخَالِفِ يَبْزُقِ اور میں خدا تعالیٰ کی طرف سے علم دیا گیا ہوں جو آنکھ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور نور دیا گیا ہوں جو مخالف کے منہ پر تھوکتا ہے.وَ إِنِّى أَرَى الْعَادِيْنَ فِي تِيُهَةِ الشَّقَا وَمَنْ جَاءَنِي صِدْقًا فَقَدْ دَخَلَ جَوْسَقِي اور میں ظالموں کو شقاوت کے جنگل میں دیکھتا ہوں اور جو صدق کے ساتھ میرے پاس آیا وہ میرے قلعہ میں داخل ہو گیا.وَلَوْ كُنتُ دَجَّالًا كَذُوبًا لَضَرَّنِى عَدَاوَةٌ مَنْ يَّدْعُو عَلَيَّ لِأُوبَقِ اور اگر میں دجال اور دروغ گو ہوتا تو مجھے اس شخص کی عداوت ضرر پہنچاتی جو مجھ پر میرے ہلاک ہونے کیلئے بددعا کرتا تھا.دَعَوْا ثُمَّ سَبُّوا ثُمَّ كَادُوا فَخُيِّبُوا لِمَا حَفِظَتْنِي عَيْنُ رَبِّ مُرَبِّقِ انہوں نے بددعائیں کیں پھر گالیاں دیں پھر کر کیا پھر نا امید ہوگئے کیونکہ خدا تعالی کی آنکھ نے مجھے بچالیاوہ خدا جو ہمیشہ اپی نظر میں رکھتا ہے.يُنَازِعُ اقْوَامٌ وَيَشْتَدُّ حَرْبُهُمْ فَيُعْلِي الْمُهَيْمِنُ كُلَّ مَنْ كَانَ أَصْدَقِ قو میں جھگڑتی ہیں اور انکی لڑائی سخت ہوتی ہے پھر خدا تعالیٰ اس شخص کا غلبہ ظاہر کرتا ہے جوا سکے نزدیک صادق ہوتا ہے.
۲۸۵ فَلَيْتَ عُقُوْلَ الرُّمُرِ قَبْلَ افْتِصَاحِهَا يَصِلُنَ إِلى حَقٌّ مُبِينٍ مُحَقَّقِ پس کاش کہ مخالف جماعتوں کی عقلیں ان کی رسوائی سے پہلے کھلے کھلے حق کو پالیں.وَمَا أَنَا إِنَّا مُنْذِرٌ عِندَفِتْنَةٍ وَقَدْ جِئْتُ مِنْ رَبِّي كَرَاعٍ مُعَفِّقِ اور میں فتنہ کے وقت ایک منذر ہو کر آیا ہوں اور میں اپنے رب کی طرف سے ایسا چرواہا ہوں جو بکریوں پراگندہ کو اپنی طرف لاتا ہے.وَلِى قِرْبَةٌ شُدَّ عَلَيَّ عِصَامُهَا لِاُرُوِيَ أَقْوَامًا بِمَاءٍ أَغْدَقِ اور میری ایک مشک ہے جس کا بند میرے پر مضبوط کیا گیا ہے تاکہ میں قوموں کو بہت سے پانی سے سیراب کروں.فَمَنْ يَأْتِنِي صِدْقًا كَعَطْشَانَ سَاعِيًا يَجِدُ كَاهِلِي هَذَا ذَلُولًا لِمُسْتَقِى پس جو شخص صدق کے ساتھ پیاسے کی طرح دوڑتا ہوا میرے پاس آئیگا میرے اس موہنڈے کو پانی کے طلب کر نیوالے کیلئے جھکا ہوا پائیگا.فَقُمْ شَاهِدًا لِلَّهِ إِنْ كُنْتَ خَاشِعًا وَاَكُرَمُ نَاسٍ عِنْدَهُ فَاتِكَ تَقِى پس اگر تو خدا کیلئے خشوع رکھتا ہے تواللہ گواہی کیلئے کھڑا ہو جا اور خدا کے نزدیک بزرگ آدمی وہی ہے جود لیر اور نیک بخت ہے.وَقَدْ كُنتُ لِلَّهِ الَّذِي كَانَ مَلْجَى وَ ذَلِكَ سِرِّ بَيْنَ رُوْحِيَ وَمَزْعَقِى اور میں اس خدا کیلئے ہو گیا جو میری پناہ ہے اور یہ بھید ہے مجھ میں اور میری فریادگاہ میں.رأيتُ وُجُوْهَا ثُمَّ أَثَرَتْ وَجْهَهُ فَوَاهَا لَهُ وَلِوَجْهِهِ الْمُتَأَلِقِ میں نے کئی منہ دیکھے پس اس کا منہ اختیار کر لیا.پس کیا اچھا وہ ہے اور کیا اچھا ہے اس کا منہ چمکنے والا.أُحِبُّ بِرُوحِي فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى وَإِنِّي لَأَوَّلُ مَنْ نَوَى كُلَّ مُلْزَقِ میں اپنی جان کے ساتھ اسکو دوست رکھتا ہوں جو دانہ اس کےجرم سے علیدہ کر نیوالا ہےاور میں وہ پہلا شخص ہوں جس نے ہر ایک پوستہ کو پھینک دیا ہے.وَلِلَّهِ أَسْرَارٌ بِعَاشِقِ وَجُهِهِ فَسَلُ مَنْ يُشَاهِدُ بَعْضَ هَذَا التَّعَلُّقِ اور خدا کو اسکے عاشق کے ساتھ بھید ہیں پس اس شخص سے پوچھ جو اس تعلق کو دیکھنے والا ہے.لِحِبّى خَوَاصٌ فِي الْوِصَالِ وَفُرْقَةٍ فَفِي الْقُرْبِ يُحْيِينِي وَ فِي الْبُعْدِ يُوبِقِ میرے دوست کیلئے وصال اور جدائی میں خواص ہیں پس وہ قرب میں زندہ کرتا ہے اور دوری میں ہلاک کرتا ہے.
۲۸۶ وَأُعْطِيتُ مِنْ حِبِّى قَمِيصَ خِلَافَةٍ قَمِيصَ رَسُولِ اللَّهِ أَبْيَضَ أَمُهَقِ اور میں اپنے پیارے کی طرف سے قمیص خلافت دیا گیا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیص جو بہت سفید ہے.وَأُعْطِيتُ عَلَمَ الْفَتْح عَلَمَ مُحَمَّدٍ وَأعْطِيتُ سَيْفًا جَنَّ أَصْلَ التَّخَلُّقِ اور میں فتح کا جھنڈا جو آ نحضرت ﷺ کا جھنڈا ہے دیا گیا ہوں اور میں وہ تلوار دیا گیا ہوں جس نے جڑ دروغ گوئی کی کاٹ دی.فَتِلْكَ عَلَامَاتٌ عَلَى صِدْقِ دَعْوَتِي فَإِنْ كُنْتَ تَطْلُبُهَا فَفَتِّشُ وَ عَمِّقٍ پس میرے صدق دعوئی پر یہ علامتیں ہیں.پس اگر تو ان علامتوں کو طلب کرتا ہے پس تفتیش کر اور سوچ.وَإِنَّ صِرَاطِى مِثْلَ جَسُرٍ عَلَى اللَّظى حِفَافَاهُ نَارٌ فَأْتِنِي أَيُّهَا التَّقِى اور میری راہ دوزخ پر ٹپیل ہے اور دونوں کنارے اسکے آگ ہے پس اسے پر ہیز گار میرے پاس آ جا.إِذَا مَا تَحَامَتْنِي الْاَرَاذِلُ كُلُّهُمْ فَأَيْقَنُتُ أَنَّ شَرِيْفَ قَوْمِي سَيَلْتَقِى اور جب تمام رزیلوں نے مجھے چھوڑ دیا پس میں نے یقین کیا کہ جو میری قوم کا شریف ہے وہ ضرور مجھ سے ملے گا.أَرَى اللَّهَ يُخْزِي الْفَسِقِينَ وَيَصْطَفِي عِبَادًا لَهُ قُتِلُوا بِسَيْفِ التَّعَمُّقِ میں دیکھتا ہوں کہ خدا تعالیٰ فاسقوں کو رسوا کردیگا اور اپنے بندوں کو جو عشق کی تلوار سے قتل کئے گئے چن لے گا.وَيَأْتِي زَمَانٌ إِنَّ رَبِّي بِفَضْلِهِ يَجُدُّ رُؤُوسَ الْمُفْسِدِينَ وَيَفْرُقِ اور وہ زمانہ آتا ہے کہ میرا رب اپنے فضل سے مفسدوں کے سر کاٹے گا اور جدا کرے گا.وَقَدْ صُقِلَتْ كَلِمِی كَمِثْلِ سَجَنْجَلِ فَتَرُنُو إِلَيْهَا مُقْلَةُ الْمُتَأَنِّقِ اور میرے کلے آئینہ کی طرح صاف کئے گئے ہیں پس تعجب کر نیوالے کی نظر اسکو ٹکٹکی لگا کر دیکھتی ہے.أَرَى غِيْدَ أَسْرَارٍ نَضَضْنَ لِرَمْقِنَا وَمِنْ غَيْرِنَا بَاعَدْنَ كَالْمُتَأَبَقِ میں دیکھتا ہوں کہ نرم اندام عورتیں اسرار کی ہمارے لئے تنگی ہو گئیں اور غیروں سے وہ چھپنے والیوں کی طرح دور ہو گئیں.إِذَا مَاخَرَجْنَ مِنَ الْغَبِيْطِ بِزِينَةٍ فَأَصْبَى رَشَاقَتُهُنَّ قَلْبَ مُرَمِّقٍ اور جبکہ وہ ہودہ سے زینت کے ساتھ نکلیں پس ان کا حسن اندام دیکھنے والوں کا دل لے گیا.
۲۸۷ إِذَامَا تَجَلَّى حُسْنُهُنَّ بِنُورِهِ فَرَحَـلَـتْ كَجَالِيَةٍ ظَلَامٌ يَغْسَقِ اور جب اُن کا حسن اپنے ٹور کے ساتھ چمکا پس اندھیرا یوں چلا گیا جیسا کہ وہ لوگ جو اپنے گھروں سے آوارہ پھرتے ہیں.وَقَلَّ مِنَ الْأَخْدَانِ مَنْ كَانَ حُسْنُهُ كَحُسْنِ عَدَارَانَا وَخَدٌ أَبْرَقِ اور معشوقوں میں سے بہت کم ہو گا جس کا حسن ہمارے ان باکرہ مضامین کی طرح ہوگا اور رخسار روشن ہوں گے.فَجُعِلَتْ بِهِ ذَاتُ الْكُسُورِ لَنَا السُّوَا وَ أنَسْتُ وَهُدَ الْجَائِرِيْنَ كَصَمْلَقِ پس ہمارے لئے انکے ساتھ نشیب وفراز کی راہ سیدھی کی گئی اور میں نے ظلم کر نیوالوں کے گڑھوں کو برابر زمین کی طرح دیکھا.وَلَيْسَ كَشَرْحِ الصَّدْرِ لِلْمَرْءِ نِعْمَةٌ وَمِنْ اَرْدَءِ إِلَّا وَقَاتِ وَقْتُ التَّأَزُّقِ اور انسان کیلئے شرح صدر جیسی اور کوئی نعمت نہیں اور سب وقتوں سے زیادہ رڈی وقت تنگدلی کا وقت ہے.وَنَفْسٍ كَمَوْمَاةِ الرِّبَاعِ مُبِيْدَةٍ بِهَا الذِّئْبُ يَعْوِى كَالُاسِيرِ الْمُخَنَّقِ اور بہت ایسے نفس ہیں کہ جنگل کے درندوں کی طرح ہلاک کر نیو الے.ان میں بھیڑ یا چینیں مارتا ہے جیسا کہ قیدی جس کا گل گھوٹا گیا ہو.فَمَا خِفْتُ صَوْلَتَهُمْ وَحَقَّرُتْ أَمْرَهُمُ بِمَاصَانَنِي رَبِّي بِعَيْنِ التَّوَمُّقِ پس میں انکے حملہ سے نہیں ڈرا اور انکے کاروبار کوحقیر جانا کیونکہ خدا نے اپنی محبت کی آنکھ سے مجھے بچالیا.وَكَائِنُ تَرَى مِنْ مُفْسِدِ هُوَ صَائِلٌ عَلَيَّ فَيَدْفَعُهُ الْحَفِيظُ وَيَغْفِـقِ اور بہت مفسد تو دیکھے گا کہ وہ مجھ پر حملہ کر نیوالے ہیں پس خدا ایسے دشمن کو دفع کرتا اور اسکو تازیا نہ مارتا ہے.تَجَلَّتْ مِنَ الرَّحْمَنِ أَنْوَارُ حُجَّتِي فَمَا الْخَوْفٌ إِنْ تُعْرِضْ وَإِنْ تَتَعَزَّقِ خدا کی طرف سے میری حجت کے نور ظاہر ہو گئے ہیں پس کچھ خوف کی جگہ نہیں اگر تو کنارہ کرے یا بخل کرے.سَيَنْصُرُنِي رَبِّي وَيُعْلِى عِمَارَتِي فَهُدُّوا وَرُضُوا مِنْ اَ كُفَّ وَاسْرُقِ عنقریب خدا مجھے مددیگا اور میری عمارت کو بلند کر ریگا پس اگر ممکن ہے تو اس عمارت کو ہتھیلیوں اور پنڈلیوں سے مسمار کر دو.تَبَصَّرُ خَصِيمِي هَلْ تَرى مِنْ عَلَامَةٍ بِهَايُعْرَفُ الكَذَّابُ عِنْدَ الْمُحَقِّقِ اے میرے دشمن ! خوب دیکھ.کیا تو کوئی علامت پاتا ہے جس سے جھوٹا پہچان جاتا ہے.
۲۸۸ إِذَا مَا نَقُولُ هَلُمَّ لَا تَنُبَرِئُ لَنَا وَفِي بَيْتِكَ المَنْحُوسِ تَهْذِى وَتَرْتَقِى جب کہیں آ! تو ہمارے مقابل پر آتا نہیں اور اپنے منحوس گھر میں بکتا اور اوپر چڑھتا ہے.دَعَوْتَ فَا كُثَرْتَ الدُّعَاءَ لِنَكْبَتِي فَوَاللَّهِ زِدْنَا بَعْدَهُ فِي التَّفَتُّقِ تو نے بددعا کی اور میری ادبار کیلئے بہت بد دعا کی بس بخدا ہم بعد اس کے تنعیم میں زیادہ ہوئے.عَرَضْنَا عَلَيْكُمْ رَحْمَةً أَمْرَ رَبِّنَا فَلَمْ تَحْفِلُوا كِبَرًا وَقَدْ كُنْتُ أَشْفَقِ ہم نے مہربانی سے اپنے رب کا امر تمہارے پیش کیا پس تم نے کچھ پرواہ نہ کی اور میں ڈرتا تھا.وَقُلْتُ لَكُمْ تُوبُوا وَ لَا تَتْرُكُوا الْحَيَا فَزِدْتُمْ عِنَادًا وَاعْتَدَيْتُمْ كَافُسُقِ اور میں نے کہا کہ تو بہ کرو اور حیا کو مت چھوڑو.پس تم عناد کی رو سے بڑھ گئے اور حد سے زیادہ گذر گئے جیسا کہ فاسق ہوتے ہیں.وَإِنِّي حَبَسْتُ النَّفْسَ عِندَ فُضُولِكُمْ صَبُورًا عَلَى سَبِّ وَشَتُمٍ مُحَرِّقِ اور میں نے تمہاری بکو اس کے وقت اپنے تئیں روکا اور تمہاری گالیوں پر صبر کیا.وَوَاللَّهِ لَا يُخْرَى الصَّدُوقَ بِقَوْلِكُمُ اَيَرُهَقُ قَتْرٌ وَجْهَ مَنْ كَانَ أَصْدَقِ اور بخدا! صادق تمہاری بات کے ساتھ رسوا نہیں کیا جائیگا.کیا صادق کے منہ پر غبار آ سکتی ہے.فَتُوْبُوا إِلَى الرَّبِّ الْوَرى وَاسْتَغْفِرُوا وَلَا تَشْتَرُوا بِالْحَقِّ عَيْشًا مُرَمَّقٍ پس خدا کی طرف تو بہ کرو اور گناہ کی معافی چاہو اور تھوڑے عیش کیلئے حق کو مت چھوڑو.(حجة الله.روحانی خزائن جلد ۱۲ صفحه ۲۲۴ تا ۲۴۸)
۲۸۹ اَجِدُ الأنَامَ بِبَهْجَةٍ مُّسْتَكْثِرَةٍ عِيدٌ أَتَى أَوْ جُوبَلِيُّ الْقَيْصَرَه میں لوگوں کو بہجت وسرور میں پاتا ہوں.یہ عید کا جشن ہے یا قیصرہ کی جو بلی.نَشَرَ النَّهَانِي فِي الْمَحَافِلِ كُلِهَا فَارَى الْوُجُوهَ تَهَلَّلَتْ مُسْتَبْشِرَه تمام مجالس اور محفلوں میں مبارک بادی کے پیغامات نشر ہورہے ہیں.جن کے نتیجہ میں میں چہروں کو خوشی سے کھلے ہوئے دیکھتا ہوں إِنِّي أَرَاهَا نِعْمَةً مِّنْ رَّبِّنَا فَالشُّكْـرُ حَقٌّ وَّاحِبٌ لَابَرُبَـرَه میں اسے اپنے رب کی ایک نعمت سمجھتا ہوں.پس (اس کا) شکر کر ناحق واجب ہے نہ کہ بے فائدہ گفتگو.لَا شَكٍّ أَنَّ سُرُورَنَا مِنْ شُكْرِهَا خَيْرٌ فَمَنْ يَعْمَلُهُ إِخْلَاصًا يَّرَه بے شک ہماری خوشی اس کا شکر کرنے کی وجہ سے ہے.یہ ایسی بھلائی ہے کہ جو ا سے اخلاص سے سرانجام دے گا وہ اس کا نتیجہ دیکھ لے گا أَمَرَ النَّبِيُّ لِشُكْرِ رَجُلٍ مُّحْسِنٍ قُتِلَ الْعُنُودُ الْمُعْتَدِى مَا اَ كَفَرَه نبی کریم ﷺ نے محسن کا شکریہ ادا کرنے کا ارشاد فرمایا ہے.حد سے گزرنے والا ہلاک ہو.وہ کس قدر ناشکرا ہے.(تحفہ قیصریہ.روحانی خزائن جلد ۱۲ صفحه ۲۹۲)
۲۹۰ ۴۷ حِبُّ لَنَا فَبِحُبِّهِ نَتَحَبَّبُ وَعَنِ الْمَنَازِلِ وَالْمَرَاتِبِ نَرْغَبُ ہمارا ایک دوست ہے اور ہم اُس کی محبت سے پُر ہیں.اور مراتب اور منازل سے ہمیں بے رغبتی اور نفرت ہے.إِنِّي أَرَى الدُّنْيَا وَبَلْدَة أَهْلِهَا جَدَبَتْ وَأَرْضُ وِدَادِنَا لَا تَجْدِبُ میں دیکھتا ہوں کہ دنیا اور اس کے طالبوں کی زمین قحط زدہ ہوگئی ہے یعنی جلدی تباہ ہو جائے گی اور ہماری محبت کی زمین کبھی قحط زدہ نہیں ہوگی.يَتَمَايَلُوْنَ عَلَى النَّعِيمِ وَإِنَّنَا مِلْنَا إِلَى وَجُهِ يَسُرُّ وَيُطْرِبُ لوگ دنیا کی نعمت پر جھکتے ہیں.مگر ہم اس منہ کی طرف جھک گئے ہیں جو خوشی پہنچانے والا اور طرب انگیز ہے.إِنَّا تَعَلَّقْنَا بِنُورِ حَبِيْبِنَا حَتَّى اسْتَنَارَ لَنَا الَّذِي لَا يَخْشِبُ ہم اپنے پیارے کے دامن سے آویختہ ہیں ایسے کہ جو صاف اور شفاف نہیں ہوسکتا وہ بھی ہمارے لئے منور ہو گیا.إِنَّ الْعِدَا صَارُوا خَنَازِيرَ الْفَلَا وَنِسَاءُ هُمُ مِنْ دُونِهِنَّ الْأَكْلَبُ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہو گئے.اور اُن کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں.سَبُّوا وَمَا اَدْرِى لِاَيَ جَرِيمَةٍ سَبُّوا اَنَعْصِى الْحِبَّ اَوْ نَتَجَنَّبُ اور انہوں نے گالیاں دیں اور میں نہیں جانتا کیوں دیں.کیا ہم اُس دوست کی مخالفت کریں یا اس سے کنارہ کریں.قَسَمْتُ أَنِّي لَنْ اُفَارقَهُ وَلَوْ مَزَقَتُ أُسُودٌ جُيَّتِى أَوْ أُذُءُ بُ میں نے قسم کھائی ہے کہ میں اس سے علیحدہ نہیں ہوں گا اگر چہ شیر یا بھیڑئیے مجھے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں.ذَهَبَتْ رِيَاسَاتُ الْأَنَاسِ بِمَوْتِهِمْ وَلَنَا رِيَاسَةُ خُلَّةٍ لَا تَذْهَبُ لوگوں کی ریاستیں اُن کے مرنے کے ساتھ جاتی رہیں اور ہمارے لئے دوستی کی راہ ریاست ہے جو قابلِ زوال نہیں.(نجم الهدی.روحانی خزائن جلد ۱۴ صفحه ۵۳-۵۴)
۲۹۱ ۴۸ الْقَصِيدَةُ لِكُلِّ قَرِيْحَةٍ سَعِيدَةٍ ہر سعید فطرت کے لئے ایک قصیدہ أَرى سَيْلَ أَفَاتٍ قَضَاهَا الْمُقَدِّرُ وَفِي الْخَلْقِ سَيِّئَاتٌ تُدَاعُ وَ تُنْشَرُ میں ان آفات کے سیلاب کو دیکھ رہا ہوں جن کو تقدیر جاری کرنے والے خدا نے مقدر کیا ہے اور مخلوق میں ایسی برائیاں ( موجود ) ہیں جو پھیلائی اور نشر کی جارہی ہیں.وَفِي كُلِّ طَرْفِ نَارُ شَرِّ تَأَجَّجَتْ وَفِي كُلِّ قَلْبٍ قَدْ تَرَاكَ التَّحَجُرُ اور ہر طرف آتشِ فساد و شر بھڑک اُٹھی ہے اور ہر ایک دل میں قساوت ظاہر ہوگئی ہے.وَقَدْ زُلْزِلَتْ مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ دَوْحَةٌ تُظِلُّ بِظِلُّ ذِي شِفَاءٍ وَتُحْمِرُ اور اس ہوا سے وہ درخت ہل گیا ہے جو شفا اور سایہ دینے والا اور ثمر دار تھا.ارى كُلَّ مَحْجُوبِ لِدُنْيَاهُ بَاكِيًا فَمَنْ ذَا الَّذِي يَبْكِي لِدِينِ يُحَقَّرُ میں دیکھتا ہوں کہ ہر غافل اپنی دنیا کے لئے رورہا ہے.پس کون ہے جو دین کے لئے روئے جس کی تحقیر کی جارہی ہے.وَلِلدِّينِ أَطْلَالٌ اَرَاهَا كَلَاهِفٍ وَدَمْعِى بِذِكْرِ قُصُورِهِ يَتَحَدَّرُ اور دین کے کھنڈرات ہو چکے ہیں جنہیں میں غم زدہ کی طرح دیکھ رہا ہوں اور میرے آنسو اس کے محلات کی یادمیں بہہ رہے ہیں.تَرَاءَتْ غَوَايَاتٌ كَرِيحٍ مُّحِيْحَةٍ وَاَرْحَى سَدِيلَ الْغَيِّ لَيْلٌ مُّكَدِّرُ بیخ کنی کرنے والی ہوا کی طرح گمراہیاں ظاہر ہوگئی ہیں اور اندھیری رات نے ضلالت کا پردہ لٹکا دیا ہے.اَرى ظُلُمَاتٍ أَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَهَا وَذُقْتُ كُنُوسَ الْمَوْتِ اَوْ كُنْتُ أَنْصَرُ میں تاریکیاں دیکھتا ہوں.کاش میں ان سے پہلے ہی مرجاتا اور موت کے پیالے چکھ لیتا یا پھر میں نصرت دیا جاتا.
۲۹۲ تَهُبُّ رِيَاحٌ عَاصِفَاتٌ كَأَنَّهَا سِبَاعٌ بِاَرْضِ الْهِنْدِ تَعْوِی وَ تَزْءَ رُ تند ہوائیں اس طرح چل رہی ہیں گویا کہ وہ ہند کی سرزمین میں درندے ہیں جو چیخ اور دھاڑ رہے ہیں.اَرَى الْفَاسِقِينَ الْمُفْسِدِينَ وَ زُمَرَهُمْ وَقَلَّ صَلَاحُ النَّاسِ وَالْغَيُّ يَكْفُرُ میں بدکار مفسدوں اور ان کے گروہوں کو ہی دیکھ رہا ہوں اور لوگوں کی نیکی کم ہوگئی اور گمراہی بڑھ گئی ہے.أَرَى عَيْنَ دِينِ اللهِ مِنْهُمْ تَكَدَّرَتْ بِهَا الْعِيْنُ وَالْأَرَامُ تَمْشِي وَ تَعْبُرُ میں دیکھتا ہو کہ اللہ کے دین کا چشمہ ان کی وجہ سے مکر رہو گیا ہےاور اس میں نیل گائے اور ہرن چل رہےہیں اور اسے بور کر رہے ہیں (یعنی اس کا کوئی وارث نہیں رہا) أَرَى الدِّينَ كَالْمَرْضَى عَلَى الْأَرْضِ رَاغِمًا وَكُلُّ جَهُوْلٍ فِي الْهَوَى يَتَبَخْتَرُ میں دین کو مریضوں کی طرح زمین پر خاک آلود پاتا ہوں اور ہر ایک جاہل ہوائے نفس میں مٹک مٹک کر چل رہا ہے.وَمَاهَمُّهُمُ إِلا لِحَقِّ نُفُوسِهِمْ وَمَاجُهُدُهُمْ إِلا لِعَيْشِ يُوَفَّرُ اور ان کا تمام فکران کے حظ نفس کے لئے ہی ہے اور ان کی ساری کوشش صرف ایسی عیش کے لئے ہی ہے جسے بڑھایا جائے.نَسُوا نَهْجَ دِينِ اللهِ حُبُنًا وَّغَفْلَةً وَقَدْ سَرَّهُمْ بَغَى وَفِسْقٌ وَ مَيْسِرُ وہ خباثت اور غفلت سے اللہ کے دین کی راہ کو بھول گئے ہیں اور انہیں سرکشی بدکاری اور قمار بازی پسند آ گئی ہے.فَلَمَّا طَغَى الْفِسْقُ الْمُبِيدُ بِسَيْلِهِ تَمَنَّيْتُ لَوْكَانَ الْوَبَاءُ الْمُتَبِّرُ جب تباہ کن بدی کے سیلاب میں طغیانی آگئی تو میں نے آرزو کی کہ مہلک و با آ جائے.فَإِنَّ هَلَاكَ النَّاسِ عِنْدَ اُولِى النُّهَى اَحَبُّ وَأَوْلَى مِنْ ضَلَالٍ يُدَمِّرُ کیونکہ عقلمندوں کے نزدیک لوگوں کا ہلاک ہو جانا اس گمراہی سے جو تباہ کر دیتی ہے زیادہ پسندیدہ اور بہتر ہے.صَبَرْنَا عَلَى ظُلْمِ الْخَلَائِقِ كُلِّهِمْ وَلَكِنْ عَلَى سَيْلِ الشَّقَا لَا نَصْبِرُ ہم نے تمام لوگوں کے ظلم پر صبر کیا ہے لیکن ہم بدبختی کے سیلاب پر صبر نہیں کر سکتے.وَقَدْ ذَابَ قَلْبِي مِنْ مَّصَائِبِ دِيْنِنَا وَأَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ وَابْصِرُ اور اپنے دین کے مصائب سے میرا دل پگھل گیا ہے اور میں وہ کچھ جانتا اور دیکھتا ہوں جو تم نہیں جانتے.
۲۹۳ وَبَنِّى وَ حُزْنِي قَدْ تَجَاوَزَ حَدَّهُ وَلَوْلَا مِنَ الرَّحْمَنِ فَضْلٌ أَتَبَّرُ اور میر اغم واندوہ اپنی حد سے بڑھ گیا ہے اور اگر خدائے رحمان کا فضل نہ ہوتا تو میں ہلاک ہو جاتا.وَعِنْدِي دُمُوعٌ قَدْ طَلَعْنَ الْمَا قِيَا وَعِنْدِى صُرَاخٌ لا يَرَاهُ الْمُكَفِّرُ اور میرے آنسو گوشہ ہائے چشم سے باہر نکل آئے ہیں اور میں ایسی چیخ و پکار کرتا ہوں جسے ملکفر نہیں دیکھتا.وَلِى دَعَوَاتٌ يُصْعَدَنَّ إِلَى السَّمَاء وَلِى كَلِمَاتٌ فِي الصَّلَايَةِ تَقْعَرُ اور میری دعائیں ایسی ہیں جو آسمان پر جاتی ہیں اور میرے کلمات پتھر میں اثر کرتے ہیں.وَأعْطِيتُ تَأْثِيرًا مِّنَ اللهِ خَالِقِى فَيَأْوِى إِلَى قَوْلِى جَنَانٌ مُّطَهَّرُ اور مجھے اپنے خالق خدا کی طرف سے تاثیر بخشی گئی ہے.پس پاک دل میرے قول کی طرف پناہ لیتا ہے.وَإِنَّ جَنَانِي جَاذِبٌ بِصَفَائِهِ وَإِنَّ بَيَانِي فِي الصُّحُورِ يُؤثر اور بے شک میرا دل اپنے صاف ہونے کی وجہ سے جاذب ہے اور بلاشبہ میرا بیان چٹانوں میں بھی اثر کرتا ہے.حَفَرْتُ جِبَالَ النَّفْسِ مِنْ قُوَّةِ الْعُلى فَصَارَ فُؤَادِى مِثْلَ نَهْرٍ يُفَجَّرُ میں نے خداداد طاقت سے نفس کے پہاڑوں کو کھودا ہے پس میر اول نہر کی طرح ہو گیا ہے جو جاری کی جاتی ہے.وَأَعْطِيتُ رُعْبًا عِنْدَ صَمْتِى مِنَ السَّمَا وَقَوْلِى سِنَانٌ اَوْ حُسَامٌ مُّشَهَّرُ اور اپنی خاموشی کے وقت مجھے آسمان سے رعب عطا کیا گیا ہے اور میرا قول نیز ہ یا شمشیر برہنہ ہے.فَهَذَا هُوَ الْأَمْرُ الَّذِي سَرَّ مَالِكِي وَاَرْسَلَنِي صِدْقًا وَّ حَقًّا فَانْذِرُ پس یہ وہ امر ہے جس نے میرے مالک کو خوش کیا اور اس نے مجھے حق و صداقت دے کر بھیجا تا کہ میں انذار کروں.إِذَا كَذَّبَتْنِي زُمَرُ اَعْدَاءِ مِلَّتِى فَقُلْتُ اخْسَأُوُا إِنَّ الْخَفَايَا سَتَظْهَرُ جب میرے دین کے دشمنوں کے گروہوں نے میری تکذیب کی تو میں نے کہ دیا دور ہوجاؤ.پوشیدہ باتیں عنقریب ظاہر ہو جائیں گی.فَرِيقٌ مِّنَ الْأحْرَارِ لَا يُنْكِرُونَنِي وَحِزْبٌ مِّنَ الْأَشْرَارِ اذَوْا وَانْكَرُوا شریفوں کا گروہ میرا انکار نہیں کرتا اور اشرار کے گروہ نے مجھے ایذا دی ہے اور میرا انکار کیا ہے.
۲۹۴ وَقَدْ زَاحَمُوا فِي كُلِّ أَمْرٍ أَرَدْتُهُ فَأَيَّدَنِي رَبِّي فَفَرُّوا وَادْبَرُوا اور انہوں نے ہر کام میں جس کا میں نے ارادہ کیا مزاحمت کی تو میرے رب نے میری تائید کی.سو وہ بھاگ گئے اور پیٹھ پھیر گئے.وَكَيْفَ عَصَوْا وَاللَّهِ لَمْ يُدْرَ سِرُّهَا وَكَانَ سَنَا صِدْقِي مِنَ الشَّمْس أَظْهَرُ اللہ کی قسم! اس کا بھید سمجھ نہیں آیا کہ انہوں نے کیسے نافرمانی کی حالانکہ میری سچائی کی روشنی سورج سے بھی زیادہ واضح تھی.لَزِمُتُ اصْطِبَارًا عِنْدَ جَوْرِ لِتَامِهِمْ وَكَانَ الْأَقَارِبُ كَالْعَقَارِبِ تَأْبُرُ ان میں سے کمینوں کے ظلم کے وقت میں نے صبر اختیار کر لیا اور میرے قریبی رشتہ دار بھی بچھوؤں کی طرح ڈنگ ماررہے تھے.وَ هَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ إِحْدَى الْمَصَائِبِ يُكَذَّبُ مِثْلِى بِالْهَوَى وَيُكَفَّرُ اور اسلام پر مجملہ مصائب کے یہ بھی ایک مصیبت ہے کہ میرے جیسے آدمی کی تکذیب اور تکفیر نفس پرستی سے کی جارہی ہے.فَأَقْسَمْتُ بِاللهِ الَّذِي جَلَّ شَانُهُ عَلَى أَنَّهُ يُخْزِي الْعِدَا وَ أُعَزَّرُ اور میں نے اللہ کی قسم کھائی ہے جس کی شان بلند ہے اس بات پر کہ وہ دشمنوں کو رسوا کرے گا اور مجھے عظمت دی جائے گی.وَلِلْغَيِّ أَثَارٌ وَّ لِلرُّشْدِ مِثْلُهَا فَقُومُوا لِتَفْتِيشِ الْعَلَامَاتِ وَانْظُرُوا اور گمراہی کی کچھ علامات ہیں اور ہدایت کی بھی اسی کی طرح کچھ علامات ہیں.سو تم علامات کی تلاش کے لئے اٹھو اور غور کرو.تَظُنُّونَ أَنِّي قَدْ تَقَوَّلُتُ عَامِدًا بِمَكْرٍ وَبَعْضُ الظَّنِّ إِثْمٌ وَ مُنْكَرُ تم یہ گمان کر رہے ہو کہ میں نے مکر سے عمد جھوٹا قول باندھ لیا ہے حالانکہ بعض گمان گناہ اور مکروہ ہوتے ہیں.وَكَيْفَ وَإِنَّ اللهَ أَبْدَى بَرَائِتِــــى وَجَاءَ بِايَاتٍ تَلُوحُ وَتَظْهَرُ اور یہ کیونکر ہو سکتا ہے جب کہ خدا نے میری براءت ظاہر کر دی ہے اور وہ ایسے نشان لے آیا ہے جو نمایاں اور ظاہر ہورہے ہیں.وَيَأْتِيكَ وَعْدُ اللَّهِ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَى فَتَعْرِفُهُ عَيْنٌ تُحَدُّ وَ تُبْصِرُ اور تیرے پاس خدا کا وعدہ اس طرح آجائے گا کہ تو دیکھ نہیں رہا ہوگا.سواس کو ہی آنکھ پہچانے گی جو تیز ہوتی ہے اور خوب دیکھتی ہے.وَلَيْسَ لِعَضْبِ الْحَقِّ فِي الدَّهْرِ كَاسِرٌ وَمَنْ قَامَ لِلتَّكْسِيرِ بُخْلًا فَيُكْسَرُ اور حق کی تلوار کو زمانے میں کوئی توڑنے والا نہیں اور جو بخل سے توڑنے کے لئے کھڑا ہو گا وہ خود توڑ دیا جائے گا.
۲۹۵ وَمَنْ ذَا يُعَادِينِي وَرَبِّى يُحِبُّنِي وَمَنْ ذَايُرَادِيُنِي إِذَا اللَّهُ يَنْصُرُ اور کون ہے جو مجھ سے دشمنی کرے جب کہ میرا رب مجھ سے محبت کر رہا ہے.اور کون مجھے ہلاک کر سکتا ہے جب کہ اللہ مجھے دے رہا ہے.وَ يَعْلَمُ رَبِّي سِرَّ قَلْبِي وَسِرَّهُمْ وَكُلُّ خَفِي عِنْدَهُ مُتَحَفِّرُ اور میرا رب میرے دل کے بھید اور ان کے بھید کو جانتا ہے اور ہر پوشیدہ چیز اس کے پاس حاضر ہے.وَلَوْ كُنتُ مَرْدُودَ الْمَلِيْكِ لَضَرَّنِى عَدَاوَهُ قَوْمٍ كَذَّبُونِي وَ حَقَّرُوا اور اگر میں خدا کی طرف سے جو میرا مالک ہے مردود ہوتا تو تکذیب کرنے والی اور حقیر قرار دینے والی قوم کی عداوت مجھے ضرور نقصان پہنچاتی.وَلَكِنَّنِي صَافَيْتُ رَبِّي فَجَاءَ نِي مِنَ اللهِ أَيَاتٌ كَمَا أَنْتَ تَنْظُرُ لیکن میں نے اپنے رب سے خالص دوستی کی تو اللہ کی طرف سے کچھ نشانات جیسا کہ تو دیکھ رہا ہے میرے پاس آگئے.وَمَا كَانَ جَوْرُ الْخَلْقِ مُسْتَحَدَثَ لَنَا فَإِنَّ أَذَاهُمُ سُنَّةٌ لَّا تُغَيَّرُ اور مخلوق کا ظلم ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی کیونکہ ان کا دکھ دینا ایک غیر متبدل سنت ہے.إِذَا قِيْلَ إِنَّكَ مُرْسَلٌ خِلْتُ أَنَّنِى دُعِيْتُ إِلَى أَمْرٍ عَلَى الْخَلْقِ يَعْسِرُ جب مجھے کہا گیا کہ تو مرسل ہے تو میں نے خیال کیا کہ میں ایک ایسے امر کی طرف بلایا گیا ہوں جو مخلوق پر دشوار گذرے گا.اَمُكْفِرِ! مَهْلًا بَعْضَ هَذَا التَّحَكُم وَخَفْ قَهُرَ رَبِّ قَالَ لَا تَقْفُ فَاحْذَرُ اے میرے مکھر ! اس زبر دستی کرنے سے کسی قدر باز آجا اور اس خدا سے ڈر جس نے ”لا تقف “ کہا ہے سو احتیاط کر.وَإِذْ قُلْتُ إِنِّي مُسْلِمٌ قُلْتَ كَافِرٌ فَأَيْنَ التَّقَى يَا أَيُّهَا الْمُتَهَوِّرُ جب میں نے کہا میں مسلمان ہوں تو نے کہا کہ کا فر ہے پس تقویٰ کہاں گیا اے بے جاد لیری کرنے والے! وَإِنْ كُنْتَ لَا تَخْشَى فَقُلْ لَّسْتَ مُؤمِنًا وَيَأْتِي زَمَانٌ تُسْتَلَنَّ وَتُخْبَرُ اور اگر تو ڈرتا نہیں تو تو کہتارہ کہ تو مومن نہیں اور وہ زمانہ آرہا ہے کہ تو پوچھا جائے گا اور تجھے مطلع کیا جائے گا.وَإِنِّي تَرَكْتُ النَّفْسَ وَالْخَلْقَ وَالْهَوَى فَلَا السَّبُّ يُؤْذِينِي وَلَا الْمَدْحُ يُبْطِرُ اور میں نے نفس مخلوق اور خواہشِ نفس کو ترک کر دیا ہے سو اب نہ گالی مجھے ایذا دیتی ہے اور نہ مدح فخر دلاتی ہے.
۲۹۶ وَكَمْ مِّنْ عَدُوٌّ بَعْدَ مَا أَكْمَلَ الْأَذَى أَتَانِي فَلَمُ أَصْعَرُ وَمَا كُنتُ أَصْعَرُ اور بہت سے دشمن ہیں جو دکھ کو کمال تک پہنچا دینے کے بعد میرے پاس آئے تو نہ میں نے بے رخی برتی اور نہ ہی کبھی بے رخی میرا شیوہ تھا.أَرَى الظُّلُمَ يَبْقَى فِي الْخَرَاطِيمِ وَسُمُهُ وَأَمَّا عَلَامَاتُ الْأَذَى فَتُغَيَّرُ میں دیکھتا ہوں کہ ظلم کا نشان ناکوں پر باقی رہ جاتا ہے لیکن تکلیف اٹھانے کی علامات سو وہ تو بدل جایا کرتی ہیں.وَ وَاللَّهِ إِنِّي قَدْتَبِعْتُ مُحَمَّدًا وَفِي كُلِّ أَن مِّنْ سَنَاهُ أَنَوَّرُ اور خدا کی قسم! میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی ہے اور ہر لحظہ میں انہی کی روشنی سے منورکیا جاتا ہوں.عَجِبْتُ لِأَعْمَى لَا يُدَاوِى عُيُونَهُ وَمِنَّا بِجَوْرِ الْجَهْلِ يَلْوِى وَيَسْخَرُ مجھے اس اندھے پر تعجب ہے جو اپنی آنکھوں کا علاج نہیں کرتا اور جہالت سے پیدا شدہ ظلم کی وجہ سے وہ ہم سے جھگڑتا اورٹھٹھا کرتا ہے.اتَنُسَى نَجَاسَاتٍ رَضِيْتَ بِأَكْلِهَا وَتَهُمِزُ بُهْتَانًا بَرِيَّا وَتَذْكُرُ کیا تو ان نجاستوں کو بھول رہا ہے جن کے کھانے کو تو پسند کر چکا ہے اور تو ایک بے گناہ شخص پر بہتان باندھتا ہے اور اس کا ذکر کرتارہتا ہے.إِذَا قَلَّ عِلْمُ الْمَرْءِ قَلَّ اتِّقَاءُهُ فَيَسْعَى إِلى طُرُقِ الشَّقَا وَ يُزَوِّرُ جب انسان کا علم کم ہو جاتا ہے تو اس کا تقولی بھی کم ہو جاتا ہے.سو وہ بدبختی کے راستوں پر دوڑتا اور فریب سے کام لیتا ہے.وَمَا أَنَا مِمَّنْ يَّمْنَعُ السَّيْفُ قَصْدَهُ فَكَيْفَ يُخَوِّفُنِي بِشَتُم مُكَفِّرُ اور میں ان لوگوں سے نہیں ہوں کہ تلوار ان کے ارادے کو روک سکے.سو ایک مکفر مجھے گالیوں سے کیسے ڈرا سکتا ہے.لَنَا كُلَّ يَوْمٍ نُّصْرَةٌ بَعْدَ نُصْرَةٍ فَمُتْ أَيُّهَا النَّارِى بِنَارٍ تُسَجِّرُ ہمیں ہر روز نصرت پر نصرت مل رہی ہے.سواے حسد کی آگ میں جلنے والے! اس آگ کے ذریعہ ہلاک ہو جا جسے تو خودہی بھڑ کا رہا ہے.وُعِدْنَامِنَ الرَّحْمَنِ عِزَّا وَّ سُؤدَدًا فَقُمْ وَامْحُ هَذَا النَّقْشَ إِنْ كُنْتَ تَقْدِرُ ہمیں خدائے رحمان کی طرف سے عزت اور سرداری کا وعدہ دیا گیا ہے.ساٹھ اگر تو قدرت رکھتا ہے تو اس نقش کو مٹادے.أَلَا إِنَّمَا الْأَيَّامُ رَجَعَتْ إِلَى الْهُدَى هَنِياً لَّكُمْ بَعْشِيَ فَبَشُوا وَأَبْشِرُوا سن لو! زمانہ ہدایت کی طرف لوٹ پڑا ہے.تمہارے لئے میری بعثت مبارک ہو.پس خوش ہو جاؤ اور خوشی مناؤ.
۲۹۷ دَعُوا غَيْرَ أَمْرِ اللهِ وَاسْعَوْ لِأَمْرِه هُوَ اللهُ مَوْلَانَا أَطِيعُوهُ وَاحْضُرُوا غیر اللہ کے حکم کو چھوڑ دواور اللہ کے حکم کی اطاعت) میں کوشش کرو.اللہ ہمارا مولیٰ ہے اس کی اطاعت کرو اور حاضر ہو جاؤ.أَلَا لَيْسَ غَيْرُ اللَّهِ فِي الدَّهْرِ بَاقِيَا وَكُلُّ جَلِيسٍ مَّاخَلَا اللَّهَ يُهْجَرُ سنو! اللہ کے سواز مانے میں کوئی باقی رہنے والا نہیں اور ہر ایک ہم نشین اللہ کے سوا جدا کیا جائے گا.(خطبة الهامية_روحانی خزائن جلد ۱۶ صفحه ۳۰۳ تا ۳۰۶)
۲۹۸ ۴۹ وَمَعْنَى الرَّجُمِ فِى هَذَا الْمُقَامِ كَمَا عُلِّمْتُ مِنْ رَبِّ الْأَنَامِ جیسا کہ مجھے مخلوقات کے رب کی طرف سے علم دیا گیا ہے اس مقام پر رحم کے معنی هُوَ الْأَعْضَالُ اِعْضَـالُ اللّنَامِ وَاسْكَاتُ الْعِدَا كَهْفِ الظَّلَامِ در ماندہ کرنا.یعنی کمینوں کو عاجز کرنا اور دشمنوں کو خاموش کرانا ہیں جو تاریکی کی آماجگاہ ہیں.وَضَرْبٌ يَخْتَلِى أَصْلَ الْخِصَامِ وَلَا نَعْنِي بِهِ ضَرْبَ الْحُسَامِ اور ایسی ضرب جو جھگڑے کی جڑ کاٹ کر رکھدے.اور ضرب سے ہماری مراد تلوار کی ضرب نہیں ہے.تَرَى الْإِسْلَامَ كُسْرَ كَالْعِظَامِ وَكَمْ مِنْ خَامِلٍ فَاقَ الْعِظَامِ تو دیکھتا ہے کہ اسلام کو ہڈیوں کی طرح تو ڑ کر رکھ دیا گیا ہے اور کتنے ہی گمنام ہیں جو عظیم شخصیات سے بھی بلند ہو گئے ہیں.ادَى الْوَقْتُ أَيَّامَ الْإِمَامِ لِتُنْجَى الْمُسْلِمُونَ مِنَ السِّهامِ پس وقت نے ایک امام کے دنوں کو آواز دی ہے تاکہ مسلمان تیروں سے بچائے جائیں.فَلَا تَعْجَلُ وَفَكِّرُ فِي الْكَلَامِ أَلَيْسَ الْوَقْتُ وَقَتَ الْاِنْتِقَامِ پس تو جلدی نہ کر اور (اس) کلام میں غور کر.کیا یہ وقت انتقام کا وقت نہیں ہے.أَرى فَوْجَ الْمَلَائِكَةِ الْكِرَامِ بِكَفِّ الْمُصْطَفَى أَضْحَى الزَّمَامِ میں ملائکہ کرام کے لشکر دیکھتا ہوں (جن کی ) باگ ڈور محمد مصطفے ( ﷺ ) کے ہاتھ میں دی گئی ہے.(اعجاز المسیح.روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحه ۸۴)
۲۹۹ ۵۰ الْقَصِيدَةُ الْإِعْجَازِيَةُ قصیدہ اعجاز یہ اَيَا أَرْضَ مُدِّ قَدْ دَفَاكِ مُدَمَّرُ وَاَرْدَاكِ ضِلَّيْلٌ وَ أَغْرَاكِ مُوْغِرُ اے مد کی زمین! ایک ہلاک شدہ نے تیری خستگی کی حالت میں تجھے ہلاک کیا.اور سخت گمراہ کر نیوالے نے تجھے مارا اور ایک غصہ دلا نیوالے نے تجھے برانگیختہ کیا.دَعَوْتِ كَذُوْبًا مُفْسِدًا صَيْدِيَ الَّذِي كَحُوْتِ غَدِيْرِاَخُذُهُ لَا يُعَدَّرُ تو نے ایک جھوٹے مفسر میرے شکار کو بلا لیا.جس کا پکڑ ناڈھاب کی مچھلی کی طرح بڑا کام نہیں.وَجَاءَكِ صَحْبِيُّ نَاصِحِينَ كَاخُوَةٍ يَقُولُونَ لَا تَبْغُوا هَوًى وَ تَصَبَّرُوا اور میرے دوست تیرے پاس آئے جو بھائیوں کی طرح نصیحت کرتے تھے.اور کہتے تھے کہ ہواؤ ہوس کی طرف میل مت کرو اور صبر کرو.فَظَلَّ أُسَارَاكُمُ أُسَارَى تَعَصُّبٍ يُرِيدُونَ مَنْ يَّعْوِى كَذِنُبٍ وَّ يَخْتِرُ پس تم میں سے وہ لوگ جو تعصب کے قیدی تھے.انہوں نے چاہا کہ ایسا شخص تلاش کریں جو بھیڑیے کی طرح چینے اور فریب کرے.فَجَاءُ وُا بِذِنْبِ بَعْدَ جُهْدِ أَذَابَهُمْ وَنَعْنِي ثَنَاءَ اللَّهِ مِنْهُ وَنُظْهِرُ پھر بہت کوشش کے بعد ایک بھیڑیے کو لائے.اور مراد ہماری اس سے ثناء اللہ ہے اور ہم ظاہر کرتے ہیں.فَلَمَّا أَتَاهُمْ سَرَّهُمْ مِّنْ تَصَلُّفٍ وَقَالَ افْرَحُوا إِنِّي كَمِيٌّ مُّظَفَّرُ پس جب اُن کے پاس آیا تو لاف زنی سے اُن کو خوش کر دیا.اور کہا تم خوش ہو جاؤ میں بہادر فتحیاب ہوں.وَقَالَ اسْتُرُوا أَمْرِى وَإِنِّى أَرُودُهُمْ أَخَافُ عَلَيْهِمْ أَنْ يَفِرُّوا وَ يُدْبِرُوا اور کہا کہ میرے آنے کی بات پوشیدہ رکھو کہ میں اُن کو تلاش کر رہا ہوں.اور میں ڈرتا ہوں کہ وہ بھاگ نہ جائیں.
وَارْضَى اللَّقَامَ إِذْ دَنَا مِنْ أَرْضِهِمْ عَلَى النَّارِ مَشَاهُمْ وَقَدْ كَانَ يَبْطَرُ اور لوگوں کو خوش کیا جب ان کی زمین سے نزدیک ہوا.ان لوگوں کو آگ پر چلایا اور بہت خوش ہوا.تَكَلَّمَ كَالًا جُلَافِ مِنْ غَيْرِ فِطْنَةٍ وَيَأْتِيْكَ بِالْأَخْبَارِ مَنْ كَانَ يَنْظُرُ اُس نے کمینوں کی طرح بغیر دانائی کے کلام کیا.اور دیکھنے والوں سے تو خودسُن لے گا.وَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ فَسَلُ يَا مُكَذِّبِي دَهَا قِينَ مُدَّ وَالْحَقِيقَةُ أَظْهَرُ اور اگر تجھے شک ہے.تو مد کے زمینداروں سے پوچھ لے.فَلَمَّا الْتَقَى الْجَمْعَانِ لِلْبَحْثِ وَالْوَغَا وَنُودِيَ بَيْنَ النَّاسِ وَالْخَلْقُ أَحْضِرُوا پس جب دونوں فریق بحث کیلئے جمع ہو گئے.اور لوگوں میں منادی کرائی گئی اور لوگ حاضر ہو گئے.وَأَوْجَسَ خِيْفَةَ شَرِّهِ بَعْضُ رُفْقَتِى لِمَا عَرَفُوا مِنْ خُبُثِ قَوْمٍ تَنَمَّرُوا اور پوشیدہ طور پر میرے بعض رفیقوں کے دلوں میں خوف ہوا.کیونکہ قوم کی درندگی انہوں نے معلوم کر لی تھی.فَأُنْزِلَ مِنْ رَّبِّ السَّمَاءِ سَكِينَةٌ عَلَى صُحْبَتِي وَاللَّهُ قَدْ كَانَ يَنْصُرُ پس میرے اصحاب پر آسمان سے تسلی نازل کی گئی.اور خدا مد دکر رہا تھا.وَأَعْطَاهُمُ الرَّحْمَنُ مِنْ قُوَّةِ الْوَغَى وَأَيَّدَهُمْ رُوْحٌ أَمِينٌ فَابْشَرُوا اور خدا نے ان کو قوت لڑائی کی دے دی.اور رُوح القدس نے ان کو مدد دی.پس وہ خوش ہو گئے.وَكَانَ جِدَالٌ يَطْرُدُ الْقَوْمَ بِالضُّحَى إِلى خِطَّةٍ أَوْمَى إِلَيْهَا الْمَعْشَرُ اور لوگ قریب آٹھ بجے کے بحث دیکھنے لیئے روانہ ہوئے.اُس تکلیہ کی طرف جس کی طرف گروہ نے اشارہ کیا تھا.تَحَرَّوْا لِهَذَا الْبَحْثِ أَرْضًا شَجِيرَةً إِلَى الْجَانِبِ الْغَرْبِيِّ وَالْجُندُ جُمِّرُوا اور بحث کیلئے ایک زمین اختیار کی گئ جس میں کئی ایک درخت تھے.اوروہ جگہ گاؤںسے باہر غربی طرف تھی اور ہمارے دوست و ہاں ٹھہرائے گئے.وَكَانَ ثَنَاءُ اللَّهِ مَقْبُولُ قَوْمِهِ وَمِنَّا تَصَدَّى لِلتَخَاصُمِ سَرْوَرُ اور ثناء اللہ اس کی قوم کی طرف سے مقبول تھا.اور ہماری طرف سے مولوی سید محمد سرور شاہ پیش ہوئے.ایڈیشن اول میں سہو کتابت سے ایک درخت تھا لکھا گیا ہے.(ناشر)
كَأَنَّ مَقَامَ الْبَحْثِ كَانَ كَاجُمَةٍ بِهِ الذُّتُبُ يَعْوِي وَالغَضَفَرُ يَزْءَ رُ گو یا مقام بحث ایک ایسے بن کی طرح تھا.جس میں ایک طرف بھیڑ یا چیختا تھا اور ایک طرف شیر غزا تا تھا.وَقَامَ تَنَاءُ اللهِ يُغْوِى جُنُودَهُ وَيُغْوِى عَلَى صَحْبِى لِتَامًا وَّ يَهْذُرُ اور کھڑا ہواثناء اللہ اپنی جماعت کو اغوا کر رہا تھا.اور میرے دوستوں پر برانگیختہ کرتا تھا.وَكَانَ طَوَى كَشْحًا عَلَى مُسْتَكِنَّةٍ وَمَارَادَ نَهْجَ الْحَقِّ بَلْ كَانَ يَهْجُرُ اور اُس نے کینہ کو اپنے دل میں ٹھان لیا.اور حق جوئی نہ کی بلکہ بکواس کرتا رہا.سَعَى سَعْيَ فَتَانِ لِتَكْذِيبِ دَعْوَتِي وَكَانَ يُدَرِّي مَا تَجَلَّى وَيَمْكُرُ اس نے فتنہ انگیز آدمی کی طرح میری دعوت کی تکذیب کی کوشش کی.اور وہ حق پوشی کر رہا تھا اور مکر کر رہا تھا.وَأَظْهَرَ مَكْرًا سَوَّلَتْ نَفْسُهُ لَهُ وَلَمْ يَرْضَ طُوْلَ الْبَحْثِ فَالْقَوْمُ سُجِّرُوا اور ایک مکر اُس نے ظاہر کیا جو اُس کے دل میں پیدا ہوا.اور لمبی بحث سے انکار کیا اور قوم اُس کے فریب میں آگئی.- فَشَقَّ عَلَى صَحْبِى طَرِيقٌ اَرَادَهُ وَقَدْظُنَّ أَنَّ الْحَقَّ يُخْفى وَيُسْتَرُ پس میرے دوستوں پر وہ طریق گراں گذرا جس کا اُس نے ارادہ کیا.اور انہوں نے گمان کیا کہ اس سے حق پوشیدہ رہ جائے گا.رَءَ وَا بُرْجَ بُهْتَانِ تُشَادُ وَتُعْمَرُ فَقَالُوا لَحَاكَ اللهُ كَيْفَ تَزَوِّرُ انہوں نے بہتان کا قلعہ دیکھا جو بنایا جاتا تھا.پس انہوں نے کہا خدا کی ملامت تجھ پر تو کیسا جھوٹ بول رہا ہے.أَقَلُّ زَمَانِ الْبَحْثِ مِقْدَارُ سَاعَةٍ فَلَمْ يَقْبَلِ الْحَمْقَى وَصَحْبِى تَنفَّرُوا کم سے کم بحث کا زمانہ ایک ساعت چاہیئے.پس احمقوں نے قبول نہ کیا اور میرے دوست اس مقدار سے متنفر ہوئے.رَضُوا بَعْدَ تَكْرَارٍ وَّ بَحْثٍ بِقُلْتِهَا وَفِي الصَّدْرِ حُزَّازُ وَفِي الْقَلْبِ خَنْجَرُ آخر اس بات پر کسی قدر تکرار اور بحث کے بعد راضی ہو گئے کہ ہیں میں منٹ تک بحث ہو اور سینہ میں سوزش غضب تھی اور دل میں خنجر تھا.دَفَاهُمْ عَمَايَاتُ الْأَنَاسِ وَحُمْقُهُمْ رَأَوْا مُدَّ قَوْمٌ وَالْمُدَى قَدْ شَهَّرُوا قوم کی جہالتوں نے اُن کوختہ کر دیا.موضع مذ کو انہوں نے ایسی صورت میں دیکھا جو پھر یاں نکالی ہوئی ہیں.
۳۰۲ فَصَارُوا ارُوا بِمُدَّ لِلرِّمَاحٍ دَرِيَّةً وَيَعْلَمُهَا أَحْمَدُ عَلِيُّ الْمُدَبِّرُ پس میرے دوست مد میں نیزوں کے نشانے بن گئے اور اس بات کو احمد علی جو میر مجلس تھا، خوب جانتا تھا.وَكَانَ ثَنَاءُ اللهِ فِى كُلِّ سَاعَةٍ يُأَجِّجُ نِيرَانَ الْفَسَادِ وَيُسْعِرُ اور ثناء اللہ ہر ایک گھڑی.فساد کی آگ بھڑکا رہا تھا.أَرَى مَنْطِقًا مَايَنُبَحُ الْكَلْبُ مِثْلَهُ وَفِي قَلْبِهِ كَانَ الْهَوَى يَتَزَخَّرُ ایسی باتیں کیں کہ ایک کتا اس طرح آواز نہیں نکالے گا.اور اُس کے دل میں ہوا و ہوس جوش مار رہی تھی.وَ إِنَّ لِسَانَ الْمَرْءِ مَالَمْ يَكُن لَّهُ أَصَاةٌ عَلَى عَوْرَاتِهِ هُوَ مُشْعِرُ اور انسان کی زبان جب تک اس کے ساتھ عقل نہ ہو اُس کے پوشیدہ عیبوں پر ایک دلیل ہے.يُكَلَّمُ حَتَّى يَعْلَمَ النَّاسُ كُلُّهُمْ جَهُولٌ فَلَا يَدْرِى وَلَا يَتَبَصَّرُ ایسا انسان کلام کرتا ہے یہاں تک کہ سب لوگ جان لیتے ہیں.کہ یہ جاہل آدمی ہے نہ عقل ہے نہ بصیرت.وَلَوْلَا تَنَاءُ اللَّهِ مَازَالَ جَاهِلٌ يَشُكُ وَلَا يَدْرِي مَقَامِي وَيَحْصُرُ اور اگر ثناء اللہ نہ ہوتا تو ایک جاہل میرے بارے میں شک کرتا اور مجھے سوالوں سے تنگ کرتا.فَهَذَا عَلَيْنَا مِنَّةٌ مِّنْ أَبِي الْوَفَا أَرى كُلَّ مَحْجُوبٍ ضِيَائِي فَنَشْكُرُ پس یہ مولوی ثناء اللہ کا ہم پر احسان ہے.کہ ہر ایک غافل کو ہماری روشنی سے اطلاع دی.سوہم اُس کا شکر کرتے ہیں.أَرَى الْمَوْتَ يَعْتَامُ الْمُكَفِّرَ بَعْدَهُ بِمَاظَهَرَتْ آى السَّمَاءِ وَتَظْهَرُ اب کافر کہنے والا گو یا مر جائے گا.کیونکہ ہمارے غلبہ سے خدا کا نشان ظاہر ہوا.وَلَمَّا اعْتَدَى الْأَمْرَ تُسَرِى بِمَكَائِدٍ وَأَغْرَى عَلَى صَحْبِى لِتَامًا وَكَفَرُوا اور جب ثناء اللہ اپنے فریبوں سے حد سے گذر گیا.اور لوگوں کو میرے دوستوں پر برانگیختہ کیا فَقَالُوا لِيُوْسُفَ مَانَرَى الْخَيْرَهَهُنَا وَلَكِنَّهُ مِنْ قَوْمِهِ كَانَ يَحْذَرُ پس انہوں نے منشی محمد یوسف کو کہا کہ اس قسم کی بحث اور میں منٹ مقرر کرنے میں ہمیں خیر نظر نہیں آتی مگر وہ اپنی قوم سے ڈرتا تھا.
هُنَاكَ دَعَوْا رَبَّا كَرِيمًا مُؤَيّدًا وَقَالُوا حَلَلْنَا أَرْضَ رُجُزِ فَنَصْبِرُ تب انہوں نے خدا کی جناب میں دُعائیں کیں اور کہا کہ ہم پلید زمین میں داخل ہو گئے، پس ہم صبر کرتے ہیں.فَمَا بَرِحُوْهَا وَالرِّمَاحُ تَنُوشُهُمْ وَلَا طَعْنَ رُمْحٍ مِثْلَ طَعْنٍ يُكَرَّرُ پس وہ اس زمین سے الگ نہ ہوئے اور نیزے ان کوختہ کر رہے تھے اور کوئی نیز ہ اس طعنہ کی طرح نہیں جو بار بار کہا جاتا ہے.وَقَامَ ثَنَاءُ اللَّهِ فِي الْقَوْمِ وَاعِظًا فَصَارُوا بِوَعْطِ الْغُولِ قَوْمًا تَنَمَّرُوا اور ثناء اللہ نے قوم میں وعظ کیا.پس ایک غول کے وعظ سے وہ پلنگ کی طرح ہو گئے.وَذَكَرَهُمْ صَحْبِى مُكَافَاتَ كُفْرِهِمْ وَهَلْ يَنْفَعَنُ أَهْلَ الْهَوَى مَايُذَكَّرُ میرے دوستوں نے پاداش انکار یاد دلایا.مگر بھلا ہوا پرستوں کو کوئی وعظ فائدہ دے سکتا ہے؟ تَجَنَّى عَلَيَّ اَبُو الْوَفَاءِ ابْنُ الْهَوَى لِيُبْعِدَ حَمْـقَى مِنْ جَنَايَ وَيَزْجُرُ ثناء اللہ نے میرے پر نکتہ چینی شروع کی جو ہوا و ہوس کا بیٹا تھا.تا احمقوں کو میرے پھل سے محروم رکھے.وَخَاطَبَ مَنْ وَّافَاهُ فِي أَمْرٍ دَعْوَتِي وَقَالَ يَمِينُ اللهِ مَكْرٌ تَخَيَّرُوا اور ہر ایک جو اس کے پاس آیا اس کو اس نے مخاطب کیا.اور کہا کہ خدا کی قسم ! یہ تو ایک مکر ہے جو اختیار کیا گیا.وَ أَقْسَمَ بِاللهِ الْغَيُورِ مُكَذِّبًا فَيَا عَجَبًا مِّنْ مُفْسِدٍ كَيْفَ يَجُسُرُ اور اُس نے خدائے غیور کی قسم کھائی.پس تعجب ہے مفسد سے.کیسی دلیری کر رہا ہے.فَطَائِفَةٌ قَدْ كَفَّرُونِي بِوَعْظِهِ وَطَائِفَةٌ قَالُوا كَذُوبٌ يُزَوِّرُ پس ایک گروہ نے اس کے وعظ سے مجھے کا فرٹھہرایا.اور ایک گروہ نے کہا کہ یہ شخص جھوٹ بیان کر رہا ہے.وَمَا مَسَّهُ نُورٌ مِّنَ الْعِلْمِ وَالْهُدَى فَيَا عَجَبًا مِّنْ بَقَّةٍ يَسْتَنْسِرُ حالانکہ ثناءاللہ وعلم اور ہدایت سے ذرہ مس نہیں.پس تعجب ہے اس مچھر پر کہ کرگس بننا چاہتا ہے.فَلَمَّا اعْتَدَى وَاَحَسَّ صَحْبِى أَنَّهُ يُصِرُّ عَلَى تَكْذِيبِهِ لَا يُقَصِّرُ پس جب وہ حد سے بڑھ گیا اور میرے دوستوں نے معلوم کیا.کہ وہ تکذیب پر اصرار کر رہا ہے اور بازنہیں آتا.
۳۰۴ دَعَوْهُ لِيَبْتَهِلَنْ لِمَوْتِ مُزَوِّرٍ مُّضِلَّ فَلَمْ يَسْكُتُ وَلَمْ يَتَحَسَّرُ اُس کو بلایا کہ جھوٹے کی موت کے لئے خدا کی جناب میں تضرع کرے.وہ جھوٹا جو گراہ کرتا ہے پس ثناء اللہ اپنے شور سے چپ نہ ہوا اور نہ تھکا.وَكَذَّبَ اعْجَازَ الْمَسِيحِ وِأيَهُ وَغَلَّطَهُ كِذبًا وَّ كَانَ يُزَوِّرُ اور کتاب اعجاز مسیح جو میری کتاب ہے اس کی اس نے تکذیب کی اور اس کے نشان فصاحت کی تکذیب کی اور جھوٹ کی راہ سے اسکو فاظ ٹھہرایا اورجھوٹ بولا.وَقِيلَ لِإِمْلَاءِ الْكِتَابِ كَمِثْلِهِ فَقَالَ كَاهْلِ الْعُجُبِ إِنَّى سَاَسْطُرُ پس اس کو کہا گیا کہ اعجاز مسیح کی طرح کوئی کتاب لکھ.پس اس نے خود نمائی سے کہا کہ میں لکھوں گا.وَ اَنْكَرَ أَيَاتِي وَاَنْكَرَ دَعْوَتِی وَاَنْكَرَ الْهَامِي وَقَالَ مُزَوِّرُ اور میرے نشانوں سے انکار کیا اور میری دعوت سے انکار کیا.اور میرے الہام سے انکار کیا اور کہا کہ ایک جھوٹا آدمی ہے.وَكَذَّبَنِى بِالْبُخْلِ مِنْ كُلِّ صُورَةٍ وَخَطَّانِي فِي كُلِّ وَعْطٍ أَذَكِّرُ اور اُس نے ہر ایک صورت سے مجھے کا ذب ٹھہرایا.اور ہر ایک وعظ میں جو میں نے کیا، مجھے خطا کی طرف منسوب کیا.فَأفْرِدْتُ افْرَادَ الْحُسَيْنِ بِكَرُبَلَا وَ فِي الْحَيِّ صِرُنَا مِثْلَ مَنْ كَانَ يُقْبَرُ پس اُس جگہ میں اکیلا رہ گیا جیسا کہ حسین ارض کربلا میں اور اس قوم میں ہم ایسے ہو گئے جیسا کہ مردہ دفن کیا جاتا ہے.تَصَدَّى لانكَارِی وَ اِنْكَارِايَتِی وَ كَانَ لِحِقْدِ كَالْعَقَارِبِ يَأْبُرُ میرے انکار اور میرے نشانوں کے انکار کیلئے پیش آیا.اور وہ کینہ سے کثر دم کی طرح نیش زنی کرتا تھا.فَقَدْ سَرَّنِي فِي هَذِهِ الصُّوَرِ صُورَةٌ لِيَدْفَعَ رَبِّي كُلَّمَا كَانَ يَحْشُرُ پس ان صورتوں میں مجھے ایک طریق اچھا معلوم ہوا.تا میرا خدا اس طوفان کو دور کر دے جو اُس نے اٹھایا ہے.فَالفُتُ هَذَا النَّظْمَ أَعْنِي قَصِيدَتِي لِيُخْزِيَ رَبِّي كُلَّ مَنْ كَانَ يَهْذِرُ پس میں نے یہ ظم یعنی یہ قصیدہ اپنا تالیف کیا.تا میرا خدا ان لوگوں کو رسوا کرے جو بکواس کرتے ہیں.وَهَذَا عَلَى إِصْرَارِهِ فِي سُؤَالِهِ فَكَيْفَ بِهَذَا السُّئَلِ أُغْضِي وَأَنْهَرُ اور یہ قصیدہ اس کے اصرار مقابلہ پر بنایا گیا ہے.پس میں باوجود اس قدر سوال کے کیونکر چشم پوشی کروں اور کیونکر سائل کو جھڑک دوں.ایسا اس وقت کہا جب ثناء اللہ کو تکذیب میں انتہا تک دیکھا اور ایسی لاف زنی کرتے اس کو مشاہدہ بھی کر لیا.ا هذَا الشَّعُرُ مِنْ وَحْيِ اللَّهِ تَعَالَى جَلَّ شَانُهُ - منه
۳۰۵ وَلَيْسَ عَلَيْنَا فِي الْجَوَابِ جَرِيمَةٌ فَنَهْدِى لَهُ كَالَا كُلِ مَا كَان يَبْذُرُ اور اس جواب میں ہم پر کوئی گناہ نہیں.اور ہم اُس کو ہدیہ کے طور پر اس چیز کا پھل دیتے ہیں جو اُس نے بویا تھا.فَإِنْ رَكُ كَذَّابًا فَيَأْتِي بِمِثْلِهَا وَإِنْ اَكَ مِنْ رَّبِّي فَيُغْشَى وَيُثْبَرُ پس اگر میں جھوٹا ہوں تو ایسا قصیدہ بنالائے گا اور اگر میں خدا کی طرف سے ہوں پس اس کی سمجھ پر پردہ ڈال دیا جائے گا اور روکا جائے گا.وَهَذَا قَضَاءُ اللَّهِ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ لِيُظْهِرَ ايْتِهِ وَمَا كَانَ يُخْبِرُ اور یہ خدا کا فیصلہ ہے ہم میں اور ان میں تا اپنے نشانوں کو ظاہر کرے اور اس نشان کو ظاہر کرے جو پہلے سے خبر دے رکھی تھی.ـعُنَا بِهَذَا دَابِرَ الْقَوْمِ كُلِّهِمْ وَغَادَرَهُمْ رَبِّي كَغُصْنٍ تُجَدَّرُ ہم نے اس نشان سے سب کا فیصلہ کر دیا ہے اور میرے رب نے اُن کو ان شاخوں کی طرح کر دیا جو کاٹ دی جاتی ہیں.أَرَى أَرْضَ مُدِّ قَدْ أُرِيدَ تَبَارُهَا وَغَادَرَهُمْ رَبِّي كَغُصْنٍ تُجَدَّرُ میں مدد کی زمین دیکھتا ہوں کہ اُس کی تباہی نزدیک آ گئی.اور میرے رب نے اُن کو کٹی ٹہنی کی طرح کر دیا.اَ يَا مُحْسِنِى بِالْحُمْقِ وَالْجَهْلِ وَالرُّغَا رُوَيْدَكَ لَا تُبْطِلُ صَنِيْعَكَ وَاحْذَرُ اے میرے محسن! اپنے جمق اور جہالت اور اونٹ کی طرح بولنے سے باز آجا اور اپنے احسان کو باطل نہ کر.أَتَشْتِمُ بَعْدَ العَوْن وَالْمَنِّ وَالنَّدَى أَتَنْسى نَدَى مُدَّ وَّ مَا كُنتَ تَنْصُرُ کیا تو مدد اور حسان اور بخشش کے بعد گالیاں دے گا.کیا تو اُس بخشش کو بھلا دے گا جو مد کے مقام میں تو نے کی اور بخشش کی.تَرَى كَيْفَ أَغْبَرَتِ السَّمَاءُ بِآيِهَا إِذَا الْقَوْمُ آذَوْنِى وَ عَابُوا وَ غَبَّرُوا کو دیکھتا ہے کہ کس طرح آسمان نشانوں کی پر زور بارش کرنے لگا.جب قوم نے مجھے دکھ دیا اور عیب نکالے اور گرد اٹھائی.فَلَا تَتَخَيَّرُ سُبُلَ غَيٌّ وَشَقْوَةٍ وَلَا تَبْخَلَنْ بَعْدَ النَّوَالِ وَ فَكَّرُ اور گمراہی اور شقاوت کی راہ اختیار مت کر.اور عطا کے بعد بخل مت کر اور سوچ لے.وَلَا تَأْكُلُوا لَحْمِنُ بِسَبِّ وَغِيْبَةٍ وَلَحْمِنُ بِوَجْهِ الْحِبِّ سَمَّ مُدَمِّرُ اور گالی اور غیبت کے ساتھ میرا گوشت مت کھاؤ اور اُس دوست کے منہ کی قسم ! کہ میرا گوشت زہر ہلاک کرنے والا ہے.
بِأَجْنِحَةِ الأَشْوَاقِ جِئْنَا فِنَاءَ كُمْ بِمَا قَدَّمَتْ مِنْكُمْ عَطَايَا فَنَحْضُرُ ہم شوق کے بازوؤں کے ساتھ تمہارے گھر آئے ہیں.کیونکہ تمہارے احسان ہم پر ہیں اسلئے ہم حاضر ہوئے ہیں.وَإِنْ كُنْتَ قَدْ سَاءَ تُكَ اَمْرُ خِلَافَتِي فَسَلُ مُرْسِلِى مَا سَاءَ قَلْبَكَ وَاحْصُرُ اور اگر تجھے میری خلافت بُری معلوم ہوئی ہے.تو پھر میرے بھیجنے والے کو بہت اصرار سے پوچھ کہ کیوں ایسا کیا؟ اَتُنْكِرُنِي وَاللَّهُ نَوَّرَ دَعْوَتِى أَتَلْعَنُ مَنْ هُوَ مِثْلَ بَدْرٍ مُنَوَّرُ کیا تو میرا انکار کرتا ہے اور خدا نے میری دعوت کو روشن کیا ہے.کیا تو ایسے شخص پر لعنت بھیجتا ہے کہ جو چاند کی طرح روشن ہے؟ يُصَدِّقُ أَمْرِى كُلُّ مَنْ كَانَ فِي السَّمَا فَمَا أَنْتَ يَا مِسْكِيْنُ إِنْ كُنْتَ تَكْفُرُ میری تصدیق تو تمام آسمان والے کرتے ہیں.پس اے مسکین! تو کیا چیز ہے اگر انکار کرے.وَإِنِّي قَتِيلُ الْحِبِّ فَاخْشَوْا قَتِيْلَهُ وَلَا تَحْسَبُوْنِي مِثْلَ نَعْشِ يُنَكَّرُ اور میں کشتہ دوست ہوں.پس تم کشتیہ دوست سے ڈرو.اور مجھے اس جنازہ کی طرح مت سمجھ لوجس کی ہیئت بدل دی گئی اور وہ شناخت نہ کیا جائے.اَطُوفَ لِمَرْضَاتِ الْحَبِيبِ كَهَائِم وَأَسْعَى وَإِنَّى مُسْتَهَامٌ وَ مُغْبِرُ میں دوست کی رضا کیلئے ایک سرگشتہ کی طرح گھوم رہا ہوں.اور میں دوڑ رہا ہوں اور اس میں سرگردان ہوں اور بہت دوڑنے سے غبار آلودہ ہوں.اذَابَتْ مَحَبَّتُهُ عِظَامِي جَمِيعَهَا وَهَبَّتْ عَلَى نَفْسِي رِيَاحٌ تُكَسِّرُ اُس کی محبت نے میری ہڈیوں کو گلا دیا.اور میرے نفس پر اُس کی تیز ہوا چلی جو توڑنے والی تھی.ذَرُوا حِرْصَ تَفْتِيُشِي فَإِنِّي مُغَيَّبٌ غُبَارٌ عِظَامِي قَدْ سَفَتْهَا صَرَاصِرُ میری حقیقت شناسی کا خیال چھوڑ دو کہ میں تمہاری نظروں سے غائب ہوں.اور میری ہڈیاں ایک ایسا غبار ہیں کہ جن کو تیز ہوائیں اڑا کر لے گئیں.إِذَا مَا انْقَضَى وَقْتِي فَلَا وَقْتَ بَعْدَهُ لَدَيْنَا مَعِيْنٌ لَّا يُحَاكِيْهِ أَخَرُ جب میر اوقت گذر جائے گا تو بعد اُس کے کوئی وقت نہیں.ہمارے پاس وہ صاف پانی ہے جو اس کی نظیر نہیں.دُعَائِي حُسَامٌ لا يُؤَخَّرُوَقْعُهُ وَصَوْلِي عَلَى أَعْدَاءِ رَبِّي مُفَكِّرُ میری دعا ایک تلوار ہے جو کوئی اُس کے وار کو روک نہیں سکتا.اور میر احملہ میرے خدا کے دشمنوں پر ایک سخت تلوار ہے.
۳۰۷ وَإِنِّي أُبَلِّغُ عَنْ مَّلِيْكَى رِسَالَةً وَإِنِّى عَلَى الْحَقِّ الْمُنِيرِ وَنَيْرُ اور میں اپنے بادشاہ کا پیغام پہنچارہا ہوں.اور روشن حق ہوں اور آفتاب ہوں.تَصَدَّى لِنَصْرِ الدِّين فِي وَقْتِ عُسْرَةٍ نَذِيرٌ مِّنَ الرَّحْمَن فَالُانَ يُنْذِرُ دین کی مدد کے لئے خدا سے تنگی کے وقت ایک نذیر کھڑا ہوا، پس اب وہ ڈرا رہا ہے.مَكِينُ أَمِينٌ مُقْبِلٌ عِندَرَبِّهِ مُخَلَّصُ دِينِ الْحَقِّ مِمَّا يُحَدِّرُ وہ خدا کے نزدیک مکین امین ہے.اور دینِ حق کو آفات کمزور کرنے والی سے خلاص کرنے والا ہے.وَمِنْ فِتَنِ يُخْشَى عَلَى الدِّيْنِ شَرُّهَا وَمِنْ مِّحَنٍ كَانَتْ كَصَخْرٍ تُكَسِّرُ اور نیز ایسے فتنوں سے خلاصی بخشتا ہے جس کا خوف تھا.اور ایسی بلاؤں سے جو پتھر کی طرح توڑنے والی ہیں.أرِي آيَةً عُظمى وَ جِئْتُ اَرُودُكُمْ فَهَلْ فَاتِكَ أَوْ ضَيْغَمِّ أَوْ أَغْبَرُ دیکھو! میں ایک عظیم نشان دکھلاتا ہوں.اور تمہیں ڈھونڈ رہا ہوں.پس کیا کوئی دلیر ہے یا شیر ہے یا بھیڑیا ہے.وَقَالَ ثَنَاءُ اللَّهِ لِي أَنْتَ كَاذِبٌ فَقُلْتُ لَكَ الْوَيْلَاتُ أَنْتَ سَتُحْسَرُ اور مجھے مولوی ثناء اللہ نے کہا کہ تو جھوٹا ہے.میں نے کہا تیرے پر واویلا ہے تو عنقریب ننگا کیا جائیگا.تَعَالَوْا جَمِيعًا وَّانْحِتُوا أَقْلَامَكُمْ وَاَمْلُوْا كَمِثْلِي أَوْ ذَرُونِي وَخَيْرُوا سب آجاؤ اور قلمیں طیار کرو.میری مانند لکھو یا مجھے چھوڑ واور مجھے با اختیار سمجھ لو.وَاَعْطَيْتُ آيَاتٍ فَلَا تَقْبَلُوْنَهَا فَلَا تَلْطَحُوا اَرْضِي وَ بِالْمَوْتِ طَهَّرُوا میں نے نشان دیئے اور تم ان کو قبول نہیں کرتے.پس میری زمین کو کسی نجاست سے آلودہ مت کرو اور مرنے سے پاک کر دو.وَخَيْرُ خِصَالِ الْمَرْءِ خَوْفٌ وَّ تَوْبَةٌ فَتُوْبُوا إِلَى اللَّهِ الْكَرِيمِ وَأَبْشِرُوا اور بہترین خصلت انسان کی خوف اور تو بہ ہے.پس خدا کی طرف تو بہ کرو اور خوش ہو جاؤ.سَيْمُنَا تَكَالِيْفَ التَّطَاوُلِ مِنْ عِدَا تَمَادَتْ لَيَالِي الْجَوْرِ يَا رَبِّيَ انْصُرُ ہم نے ظلم کی تکلیفیں دشمنوں سے اُٹھائیں.اور ظلم کی راتیں لمبی ہو گئیں.اے خدا ! مد دکر.
۳۰۸ وَجِئْنَاكَ كَالْمَوْتَى فَأَحْيِ أُمُوْرَنَا نَخِرُّ أَمَامَكَ كَالْمَسَاكِينِ فَاغْفِرْ اور ہم مردوں کی طرح تیرے پاس آئے ہیں پس ہمارے کاموں کو زندہ کر ہم تیرے آگے مسکینوں کی طرح گرتے ہیں پس ہمیں بخش دے.اِلهى فَدَتْكَ النَّفْسُ إِنَّكَ جَنَّتِي وَمَا أَنْ أَرَى خُلُدًا كَمِثْلِكَ يُثْمِرُ اے خدا! میری جان تیرے پر قربان تو میری بہشت ہے.اور میں نے کوئی ایسی بہشت نہیں دیکھی کہ تیرے جیسا پھل لاوے.طُرِدْنَا لِوَجْهِكَ مِنْ مَّجَالِسِ قَوْمِنَا فَأَنْتَ لَنَا حِبُّ فَرِيدٌ وَّ مُوثَرُ اے میرے خدا! تیرے منہ کیلئے ہم اپنی قوم کی مجلسوں سے رو کر دیئے گئے.پس تو ہمارا ایگا نہ دوست ہے جو سب پر اختیار کیا گیا.اِلهى بِوَجْهِكَ اَدْرِكِ الْعَبْدَ رَحْمَةٌ وَلَيْسَ لَنَا بَابٌ سِوَاكَ وَمَعْبَرُ اے میرے خدا! اپنے منہ کے صدقہ اپنے بندہ کی خبر لے.اور ہمارے لئے تیرے سوا نہ کوئی دروازہ اور نہ کوئی جائے گذر ہے.إلى أَي بَابٍ يَا إِلهِي تَرُدُّنِى وَمَنْ جِئْتُهُ بِالرِّفْقِ يَزْرِ وَيَصْعَرُ اے میرے خدا! تو کس کے دروازہ کی طرف مجھے رڈ کرے گا.اور میں جس کے پاس نرمی کے ساتھ جاؤں وہ بد گوئی کرتا اور منہ پھیر لیتا ہے.صَبَرُنَا عَلَى جَوْرِ الْخَلَائِقِ كُلِّهِمْ وَلَكِنْ عَلَى هَجْرٍ سَطَا لَا نَصْبِرُ ہم نے تمام دنیا کا ظلم برداشت کر لیا.مگر تیری جدائی کی ہمیں برداشت نہیں.تَعَالَ حَبِيْبِى أَنْتَ رَوْحِيَ وَرَاحَتِي وَإِنْ كُنْتَ قَدْ أَنَستَ ذَنْبِي فَسَتِرُ آمیرے دوست ! تو میری راحت اور میرا آرام ہے.اور اگر تو نے میرا کوئی گناہ دیکھا ہے تو معاف کر.بِفَضْلِكَ إِنَّا قَدْ عُصِمُنَا مِنَ الْعِدَا وَإِنَّ جَمَالَكَ قَاتِلِي فَأْتِ وَانْظُرُ تیرے فضل سے ہم دشمنوں سے بچائے گئے.مگر تیرے جمال نے ہمیں قتل کر دیا.پس آ اور دیکھ.وَفَرِّجُ كُرُوبِى يَا إِلهِي وَنَجِّنِي وَمَزِّقَ خَصِيْمِيُّ يَا نَصِيرِى وَ عَفْرُ اور میرے غم ! اے میرے خدا! دور فرما.اور دشمن میرے کو اے میرے مددگار ! پارہ پارہ کر اور خاک میں ملا.وَجَدْنَا كَ رَحْمَانًا فَمَا الْهَمُ بَعْدَهُ رَأَيْنَاكَ يَا حِبِّي بِعَيْنِ تُنَوَّرُ ہم نے تجھے رحمان پایا.پس بعد اس کے کوئی غم نہ رہا.دیکھا ہم نے تجھ کو اس آنکھ سے جو روشن کی جاتی ہے.
اَنَا الْمُنْذِرُ الْعُرْيَانُ يَا مَعْشَرَ الْوَرى أَذَكِّرُكُمْ أَيَّامَ رَبِّي فَابْصِرُوا اے لوگو! میں ایک گھلا نذیر آیا ہوں.خدا کے دن تمہیں یاد دلاتا ہوں.بَلَاءٌ عَلَيْكُمْ وَالْعِلَاجُ إِنَابَةٌ وَبِالْحَقِّ أَنْذَرُنَا وَبِالْحَقِّ تُنْذِرُ تم پر ایک بلا ہے اور اس کا علاج تو بہ کرنا اور ہر ایک گناہ سے پر ہیز کرنا ہے.ہم نے بچے طور پر متنبہ کر دیا اور کر رہے ہیں.دَعُوا حُبَّ دُنْيَاكُمْ وَحُبَّ تَعَصُّبٍ وَمَنْ يَّشْرَبِ الصَّهْبَاءَ يُصْبِحُ مُسَكَّرُ , دنیا کی محبت اور تعصب کی محبت چھوڑ دو.اور جو شخص رات کو شراب پیئے گا وہ صبح خمار کی تکلیف اُٹھائے گا.وَكَمْ مِّنْ هُمُومٍ قَدْ رَأَيْنَا لِاجْلِكُمْ وَنَضْرَمُ فِي الْقَلْبِ اضْطِرَامًا وَّ نَضْجَرُ اور بہت غم ہم نے تمہارے لئے اُٹھائے.اور اب بھی ہمارے دل میں تمہارے لئے آگ ہے جس کو ہم پوشیدہ رکھتے ہیں.أَصِيحُ وَقَدْ فَاضَتْ دُمُوعِى تَأَلُّمًا وَقَلْبِي لَكُمْ فِي كُلِّ أَن يُوَفَّرُ میں آواز مارتا ہوں اور میرے آنسو درد سے جاری ہیں.اور میر ادل ہر ایک دم تمہارے لئے گرم کیا جاتا ہے.فَسَلْ أَيُّهَا الْقَارِي أَخَاكَ أَبَا الْوَفَا لِمَا يَخْدَعُ الْحَمْقَى وَقَدْ جَاءَ مُنْذِرُ پس اے قاری ! تو اپنے بھائی ثناء اللہ سے پوچھ.کیوں احمقوں کو فریب دے رہا ہے اور ڈرانے والا آ گیا.اَلَا رُبَّ خَصْمٍ قَدْ رَأَيْتُ جِدَالَهُ وَمَا إِنْ رَأَيْنَا مِثْلَهُ مَنْ يُزَوِّرُ خبر دار ہو! میں نے بہت بحث کرنے والے دیکھے ہیں.مگر اُس جیسا فریبی میں نے کوئی نہیں دیکھا.عَجِبْتُ لِمَبْحَثِهِ إِلَى ثُلُثِ سَاعَةٍ وَكَانَ مَحَلُّ الْبَحْثِ اَوْ كَانَ مَيْسِرُ مجھے تعجب آیا کہ اُس نے بحث کا زمانہ بیس منٹ مقرر کیا.کیا یہ بحث تھی یا کوئی قمار بازی تھی ؟ اَمُكْفِرٍ مَهْلًا كُلَّمَا كُنْتَ تَذْكُرُ وَاَهْلِ كَمِثْلِى ثُمَّ أَنْتَ مُظَفَّرُ اے میرے کافر کہنے والے ! گذشتہ سب باتیں چھوڑ دے.اور میری مانند قصیدہ لکھ پھر تو تیا.رَضِيتُ بِأَنْ تَخْتَارَ فِي النَّمْقِ رُفْقَةً وَإِنَّا عَلَى إِمْلَاءِ هِمْ لَا نُعَيْرُ میں نے یہ بھی قبول کیا کہ اگر تو مقابلہ سے گرے تو اپنے رفیق بنالے.اور ہم اُن کے لکھنے میں کوئی سرزنش تجھے نہیں کریں گے.
۳۱۰ فَمَا الْخَوْف فِي هَذَا الْوَغَا يَا اَبَا الْوَفَا لِيُمْلِ حُسَيْنٌ أَوْ ظَفَرُ أَوْ أَصْغَرُ پس اسے ثناء اللہ ! اس لڑائی میں تجھے کیا خوف ہے.چاہیئے کہ محد حسین اس کا جواب لکھے یا قاضی ظفر الدین یا اصغر علی.وَ إِنِّي أَرَى فِى رَأْسِهِمْ دُودَ نَخْوَةٍ فَإِنْ شَاءَ رَبِّي يُخْرِجَنَّ وَ يَجُدُرُ اور میں ان کے سر میں تکبر کے کیڑے دیکھتا ہوں.اور اگر خدا چاہے تو وہ کیڑے نکال دے گا اور جڑ سے اکھاڑ دے گا.وَ إِنْ كَانَ شَأْنُ الْأَمْرِ اَرْفَعَ عِنْدَكُمْ فَايْنَ بِهَذَا الْوَقْتِ مَنْ شَانَ جَوْلَرُ پس اگر یہ کام ان لوگوں کے ہاتھ سے تیرے نزدیک بڑھ کر ہے.پس اس وقت مہر علی شاہ کہاں ہے جس نے گولڑہ کو بدنام کیا.اَمَيْتٌ بِقَبْرِ الْغَيِّ لَا يَنُبَرِئُ لَنَا وَمَنْ كَانَ لَيْئًا لَا مَحَالَةَ يَزْءَ رُ کیا وہ مُردہ ہے جو اب باہر نہیں نکلے گا.اور شیر تو ضرور نعرہ مارتا ہے.وَ إِنْ كَانَ لَا يَسْطِيعُ إِبْطَالَ ايَتِى فَقُلْ خُذْ مَزَامِيرَ الضَّلَالَةِ وَازْمُرُ اور اگر وہ میرے اس نشان کو باطل نہیں کر سکتا.پس کہ طنبور وغیرہ بجایا کر.تجھے علم سے کیا کام.اَغَلَّطَ إِعْجَازِى حُسَيْنٌ بِعِلْمِهِ وَهَيْئَاتَ مَاحَوُلُ الْجَهُوْلِ أَتَسْخَرُ کیا میری کتاب اعجاز مسیح کی مد حسین نے غلطیاں نکالیں.اور یہ کہاں ہوسکتا ہے اورمحمدحسین کی کیا طاقت ہے؟ کیا نہی کر رہا ہے؟ وَ إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ بِعِلْمٍ حُسَيْنُكُمْ فَمَالَكَ لَا تَدْعُوهُ وَالْخَصْمُ يَحْصُرُ اور اگر تمہارا محمد حسین کچھ چیز ہے.پس تو اُس کو کیوں نہیں بلاتا اور دشمن سخت گرفت کر رہا ہے.وَنَحْسَبُه كَالْحُوتِ فَأْتِ بِنَظْمِهِ مَتَى حَلَّ بَحْرًا نَقْتَنِصُهُ وَنَأْسِرُ ار ہم تو اسکو ایک مچلی کی طرح سجھتے ہیں.پس اس کی نظم پیش کر.جب وہ شعر کے بحروں میں سے کی بھرمیں داخل ہوا تو ہم اس کو شکار کرلیں گے اور پھر لیں گے.وَ إِنْ يَأْتِنِي أَصْبَحُهُ كَأْسًا مِنَ الْهُدَى فَاَحْضِرُهُ لِلْإِمْلَاءِ إِنْ كَانَ يَقْدِرُ اگر وہ میرے پاس آئے گا تو اُسی صبح ہدایت کا پیالہ پلاؤں گا.پس اُس کو لکھنے کیلئے حاضر کر.اگر وہ لکھنے کیلئے طاقت رکھتا ہے.إِذَا مَا ابْتَلَاهُ اللهُ بِالْأَرْضِ سُخَطَةً بِلَائِلَ قَالُوا مُكْرَمٌ وَّ مُعَزِّرُ جب خدا نے بیزاری کے طور پر اُس کو زمین لائلپور میں دی.تو مخالفوں نے کہا کہ اُس کی بڑی عزت ہے.
۳۱۱ وَمَا الْعِزُّ إِلا بِالتَّوَرُّع وَالتَّقَى وَ بُعْدِ مِّنَ الدُّنْيَا وَقَلْبٍ مُّطَهَّرُ اور عزت تو پر ہیز گاری کے ساتھ ہوتی ہے.اور دنیا سے علیحدہ ہونے اور دل پاک کرنے میں.وَإِنَّ حَيَاةَ الْغَافِلِينَ لَذِلَّةٌ فَسَلُ ، قَلْبُهُ زَادَ الصَّفَا أَوْ تَكَدَّرُ اور غفلت کی زندگی ایک ذلت ہے.پس اُس سے پو چھ کہ کیا پہلے کی نسبت اس کا دل صاف ہے یاڈ نیا کی کدورت میں مشغول ہے.إِذَا نَحْنُ بَارَزْنَا فَأَيْنَ حُسَيْنُكُمْ وَإِنْ كُنْتَ تَحْمَدُهُ فَأَعْلِنُ وَأَخْبِرُ جب ہم میدان میں آئے تو تمہارا حسین کہاں ہوگا.اور اگر تو اس کی تعریف کرتا ہے پس اُس کو خبر دے دے.ا تَحْسَبُهُ حَيَّا وَتَاللَّهِ إِنَّنِي آرَاهُ كَمَنْ يُدْفَى وَيُفْنَى وَيُقْبَرُ کیا تو اس کو زندہ سمجھتا ہے اور بخدا! میں دیکھتا ہوں اُس کو مثل اُس شخص کے جو گشتہ ہے اور مر گیا اور قبر میں داخل ہو گیا.د وَلَوْشَاءَ رَبِّي كَانَ يَبْغِي هِدَايَتِى وَلَوْ شَاءَ رَبِّي كَانَ مِمَّنْ يُبَصَّرُ اور اگر میرا خدا چاہتا تو وہ ہدایت قبول کرتا.اور اگر میرا خدا چاہتا تو وہ مجھے پہچان لیتا.وَمَا إِنْ قَنَطُنَا وَالرَّجَاءُ مُعَظَّمٌ كَذلِكَ وَحْـيُّ اللَّهِ يُدْرِى وَ يُخْبِرُ اور ہم اُس کے ایمان سے نا امید نہیں ہوئے بلکہ اُمید بہت ہے.اسی طرح خدا کی وحی خبر دے رہی ہے.وَإِنَّ قَضَاءَ اللَّهِ مَا يُخْطِئُءُ الْفَتَى لَهُ خَافِيَاتٌ لا يَرَاهَا مُفَكِّرُ اور خدا کا حکم مرد راہ کو بھولتا نہیں.اُس کے لئے پوشیدہ راز ہیں کہ کوئی فکر کرنے والا ان کو دیکھ نہیں سکتا.سَيُبْدِى لَكَ الرَّحْمَنُ مَقْسُوْمَ حِبِّكُمْ سَعِيدٌ فَلَا يُنْسِيْهِ يَوْمٌ مُّقَدَّرُ تجھ پر خدا تعالیٰ تیرے دوست محمد حسین کا مقسوم ظاہر کر دے گا.سعید ہے پس روز مقت راس کو فراموش نہیں کریگا.وَيُحيى بِأَيْدِى اللَّهِ وَاللَّهُ قَادِرٌ وَيَأْتِي زَمَانُ الرُّشْدِ وَالذَّنْبُ يُغْفَرُ اور خدا کے ہاتھوں سے زندہ کیا جائیگا اور خدا قادر ہے.اور رُشد کا زمانہ آئے گا اور گناہ بخش دیا جائے گا.فَيَسْقُونَهُ مَاءَ الطَّهَارَةِ وَالقَى تَسِيمُ الصَّبَا تَأْتِي بِرَيَّا يُعَطَّرُ پس پاکیزگی اور طہارت کا پانی اسے پلائیں گے.اور نسیم صبا خوشبولائے گی اور معطر کر دے گی.
۳۱۲ وَ إِنْ كَلَامِي صَادِقٌ قَوْلُ خَالِقِي وَمَنْ عَاشَ مِنْكُمْ بُرْهَةً فَسَيَنْظُرُ اور میرا کلام سچا ہے اور میرے خدا کا قول ہے.اور جو شخص تم میں سے کچھ زمانہ زندہ رہے گاوہ دیکھ لے گا.اَ تَعْجَبُ مِنْ هَذَا فَلَا تَعْجَبَنْ لَّهُ كَلَامٌ مِّنَ الْمَوْلَى وَ وَحْيٌ مُطَهَّرُ کیا تو اس سے تعجب کرے گا پس کچھ تعجب نہ کر.یہ خدا کا کلام ہے اور پاک وحی ہے.وَمَا قُلْتُهُ مِنْ عِنْدِ نَفْسِى كَرَاجِمٍ أُرِيتُ وَمِنْ أَمْرِ الْقَضَا أَتَحَيَّرُ اور میں نے اپنے ہی دل سے اٹکل سے بات نہیں کی.بلکہ کشفی طور پر مجھے دکھلایا گیا اور میں اس سے حیران ہوں.أَقَلْبُ حُسَيْنِ يَهْتَدِى مَنْ يَظُنُّهُ عَجِيْبٌ وَّعُنَدَ اللَّهِ هَيْنٌ وَّ أَيْسَرُ کیا محمدحسین کا دل ہدایت پر آجائے گا یہ کون گمان کر سکتا ہے؟.عجیب بات ہے اور خدا کے نزدیک سہل اور آسان ہے.قَلَقَةُ أَشْخَاصِ بِهِ قَدْ رَأَيْتُهُمْ وَمِنْهُمُ الهِيَ بَخْشُ فَاسْمَعُ وَ ذَكِّرُ تین آدمی اس کے ساتھ اور ہیں.ایک اُن میں سے الہی بخش اکو نٹنٹ ملتانی ہے پس سُن اور سُنا دے.لَعَمُرُكَ ذُقْنَا دُونَ ذَنْبٍ رِمَاحَهُمْ فَمَا سَرَّنَا إِلا دُعَاءُ يُكَرَّرُ تیری قسم! کہ ہم نے بغیر گناہ کے ان کے نیزوں کا مزہ چکھا.پس ہمیں یہی اچھا معلوم ہوا کہ ان کے حق میں دعا کرتے ہیں.فى ذُكِّرُوا يَغْتَمُّ قَلْبِى بِذِكْرِهِمْ بِمَا كَانَ وَقْتْ بِالْمُلَا قَاةِ نُبْشِرُ جب وہ ذکر کئے جاتے ہیں تو میرا دل غمناک ہو جاتا ہے.کیونکہ یاد آتا ہے کہ ایک دن ہم ملاقات سے خوش ہوتے تھے.ا أَرْضِعْتَ مِنْ غُولِ الْفَلَا يَا اَبَا الْوَفَا فَمَالَكَ لَا تَخْشَى وَلَا تَتَفَكَّرُ کیا تجھے جھوٹ کا دودھ پلایا گیا ؟ ا ثناء اللہ.پس تجھے کیا ہو گیا کہ نہ ڈرتا ہے نہفکر کرتا ہے.تَرَكْتُمُ سَبِيلَ الْحَقِّ وَالْخَوْفِ وَالْحَيَا وَجُزُتُمْ حُدُودَ الْعَدْلِ وَاللهُ يَنْظُرُ تم نے حق کو چھوڑ دیا.اور عدل سے باہر ہو گئے اور اللہ دیکھتا ہے.وَكَيْفَ تَرى نَفْسٌ حَقِيقَةً وَحْيِنَا يُصِرُّ عَلَى كِذْبٍ وَّ بِالسُّوءِ يَجْهَرُ ایسا آدمی ہماری وحی کی حقیقت کیا جانتا ہے.جو جھوٹ پر اصرار کرتا ہے اور کھلی بدگوئی کرتا ہے.
۳۱۳ وَإِنْ كُنْتُ كَذَّابًا كَمَا هُوَ زَعْمُكُمْ فَكِيدُوا جَمِيعًا لِي وَلَا تَسْتَأْخِرُوا اور اگر میں تمہارے نزدیک جھوٹا ہوں.تو میری بربادی کیلئے تم سب کوشش کرو اور پیچھے مت ہٹو.وَ إِنَّ ضِيَائِي يَبْلُغُ الْأَرْضَ كُلَّهَا اَتُنْكِرُهَا فَاسْمَعُ وَإِنِّي مُذَكَّرُ اور میری روشنی دنیا میں پھیل جائے گی.کیا تو انکار کرتا ہے؟ پس سن رکھ اور میں یاد دلاتا ہوں.عَقَرْتَ بِمُدَّ صَحْبَتِي يَا أَبَا الْوَفَا بِسَبٌ وَّ تَوْهِينِ فَرَبِّي سَيَقْهَرُ اے ثناء اللہ ! تو نے مد میں ہمارے دوستوں کو رنج پہنچایا.گالی سے اور توہین سے.پس میرا خدا عنقریب غالب ہو جائیگا.جَلَا لَكَ رَبِّي أَبْتَغِي لَا جَلَالَتِي وَأَنْتَ تَرَى قَلْبِي وَ عَزْمِي وَ تُبْصِرُ اے میرے خداوند ! میں تیرا جلال چاہتا ہوں نہ اپنی بزرگی.اور تو میرے دل کو اور میرے قصد کو دیکھ رہا ہے.إِلَيْكَ اَرُدُّ مَحَامِدِي رُدْتُ كُلَّهَا وَمَا أَنَا إِلا مِثْلُ ذَرْقٍ يُعَفَّرُ میں تیری طرف ان تمام تعریفوں کو رڈ کرتا ہوں جن کا میں قصد کرتا ہوں.اور میں نہیں ہوں مگر ایک سرگین کی طرح جو خاک میں ملایا جاتا ہے.وَقَالُوا عَلَى الْحَسَنَيْنِ فَضَّلَ نَفْسَهُ أَقُولُ نَعَمْ وَالله رَبِّي سَيُظهرُ اور انہوں نے کہا کہ اس شخص نے امام حسن اور حسین سے اپنے تئیں اچھا سمجھا.میں کہتا ہوں کہ ہاں اور میرا خدا عنقریب ظاہر کر دے گا.وَلَوْ كُنْتُ كَذَّابًا لَمَا كُنْتُ بَعْدَهُ كَمِثْلِ يَهُودِى وَّ مَنْ يَتَنَصَّرُ اور اگر میں جھوٹا ہوتا تو پھر اس کے بعد.میں ایک یہودی اور مُرتد نصرانی کی مانند بھی نہ ہوتا.وَلَكِنَّنِي مِنْ أَمْرِ رَبِّى خَلِيفَةٌ مَسِيحَ سَمِعْتُمْ وَعْدَهُ فَتَفَكَّرُوا مگر میں اپنے خدا کے حکم سے خلیفہ.اور سیح موعود ہوں.اب تم سوچ لو.فَمَا شَأْنُ مَوْعُوْدٍ وَمَا فِيهِ عِنْدَكُمْ مِنَ الْقَوْلِ قَوْلِ نَبِيِّنَا فَتَدَبَّرُوا پس مسیح موعود کی کیا شان ہے اور تمہارے پاس اس کے باب میں.بنی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا قول ہے؟ حَدِيثُ صَحِيحٌ عِنْدَكُمْ تَقْرَءُونَهُ فَلَا تَكْتُمُوا مَا تَعْلَمُونَ وَاظْهِرُوا تمہارے پاس ایک صحیح حدیث ہے جس کو تم پڑھتے ہو.پس جو کچھ تم جانتے ہو اس کو پوشیدہ مت کرو اور ظا ہر کرو.
۳۱۴ و وَمَنْ يَكْتُمَنَّ شَهَادَةٍ كَانَ عِنْدَهُ فَسَوْفَ يَرَى تَعْذِيبَ نَارٍ تُسَعَرُ اور جو شخص اس گواہی کو پوشیدہ کر دیگا جو اس کے پاس ہے.پس عنقریب وہ آگ کا عذاب دیکھے گا جو خوب بھڑکائی جائے گی.فَلَا تَجْعَلُوا كِذَّبًا عَلَيْكُمُ عُقُوبَةً وَدَعْ يَاثَنَاءَ اللَّهِ قَوْلًا تُزَوِّرُ پس تم جھوٹ کو اپنے لئے وبال کا ذریعہ مت ٹھہراؤ.اور اسے ثناء اللہ ! تو جھوٹ بولنا چھوڑ دے.تَرَكْتَ طَرِيقَ كِرَامِ قَوْمٍ وَّ خُلْقَهُمْ هَجَوْتَ بِمُدَّ عَامِدًا لَّتُحَقِّرُ تو نے شریفوں کے خلق اور طریق کو چھوڑ دیا.اور تو نے موضع مد میں قصد اہماری ہجو کی تاتو تحقیر کرے.وَ شَتَّانَ مَابَيْنَ الْكِرَامِ وَبَيْنَكُمْ وَإِنَّ الْفَتَى يَخْشَى الْحَسِيْبَ وَيَحْذَرُ اور کہاں شریف اور کہاں تم لوگ.اور نیک انسان خدا سے ڈرتا ہے اور بدی سے پر ہیز کرتا ہے.تَرَكْنَاكَ حَتَّى قِيلَ لَا يَعْرِفُ الْقِلَى فَجِئْتَ خَصِيمًا أَيُّهَا الْمُسْتَكْبِرُ ہم نے تو تجھے چھوڑ دیا تھا یہاں تک کہ تم لوگ کہتے تھے کہ اب کیوں کچھ لکھتے نہیں ؟.پس تو خود مقابلہ کے لئے آیا ہے اسے متکبر ! اَلَا أَيُّهَا اللَّعَانُ مَالَكَ تَهْجُرُ وَتَلْعَنُ مَنْ هُوَ مُرْسَلٌ وَّ مُوَفَّرُ اے لعنت کر نیوالے! تجھے کیا ہو گیا کہ بیہودہ بک رہا ہے.اور تو اُس پر لعنت کر رہا ہے جو خدا کا فرستادہ اور خدا کی طرف سے عزت یافتہ ہے.شَتَمْتَ وَمَا تَدْرِى حَقِيْقَةَ بَاطِنِي وَكُلُّ امْرِءٍ مِّنْ قَوْلِهِ يُسْتَفْسَرُ تو نے مجھے گالیاں دیں اور میرا حال تجھے معلوم نہیں.اور ہر ایک انسان اپنے قول سے پوچھا جائے گا.بَرُنَا على سَبِّ بِهِ آذَيْتَنَا وَلَكِنْ عَلَى مَاتَفْتَرِي لَا نَصْبِرُ ہم نے ان گالیوں پر تو صبر کیا جن کے ساتھ تو نے ہمارا دل دُکھایا لیکن وہ جو تو نے ہم پر افترا کیا اس پر ہم صبر نہیں کر سکتے.وَ وَاللَّهِ إِنِّي صَادِقٌ لَسْتُ كَاذِبًا فَلَا تَهْلِكُوا مُسْتَعْجِينَ وَفَكِّرُوا اور خدا کی قسم ! کہ میں صادق ہوں کا ذب نہیں ہوں.پس تم جلدی کر کے ہلاک مت ہوا اور خوب سوچ لو.وَلَوْ كُنتُ كَذَّابًا شَقِيًّا لَضَرَّنِى عَدَاوَةٌ قَوْمٍ كَذَّبُونِي وَ كَفَرُوا اور اگر میں جھوٹا بد بخت ہوتا تو ضرور مجھے ان لوگوں سے نقصان پہنچتا جنہوں نے دشمنی سے مجھے جھٹلایا اور کا فرقرار دیا.
۳۱۵ وَشَاهَدتَ أَنَّ الْقَوْمَ كَيْفَ تَدَاكَنُوا عَلَيَّ وَكَيْفَ رَمَوْا سِهَامًا وَّ جَمَّرُوا اور تو نے دیکھ لیا کہ قوم نے کیسے میرے پر بلوے کئے اور کیسے انہوں نے تیر چلائے اور کیسے وہ لڑائی پر جھے.رَمَوْا كُلَّ صَخْرٍ كَانَ فِي اَذْيَالِهِمْ بِغَيْظِ فَلَمْ أَقْلَقَ وَلَمْ أَتَحَيَّرُ جس قدر پھر اُن کے دامن میں تھے سب پھینک دیئے.اور یہ کام غصہ کے ساتھ کیا.پس میں نہ بیقرار ہوا اور نہ حیران ہوا.وَجُرِّحَ عِرْضِي مِنْ رِمَاحٍ إِهَانَةٍ وَأُلْقِيَ مِنْ سَبِّ إِلَيَّ الْخَنجَرُ اور میری آبر و اہانت کے نیزوں سے زخمی کی گئی اور دُشنام دہی سے میری طرف خنجر پھینکے گئے.وَقَالُوا كَذُوبٌ مُّقْنِدٌ غَيْرُ صَادِقٍ فَقُلْنَا اخْسَنُوا إِنَّ الْخَفَايَا سَتَظْهَرُ اور انہوں نے کہا یہ جھوٹ دروغ گو ہے سچا نہیں.ہم نے کہا کہ تم سب دفع ہو.آخر یہ خفی حقیقت ظاہر ہو جائے گی.وَسَبُّوْا وَ أَذَرْنِي بِأَنْوَاعِ سَبِّهِمْ وَ سَمَّوْنِ دَجَّالًا وَّسَمَّوْنِ أَبْتَرُ اور مجھے گالیاں دیں اور طرح طرح کی گالیوں سے دُکھ دیا.اور میرا نام دجال رکھا اور میرا نام شتر محض رکھا جس میں کوئی خیر نہیں.وَ سَمَّوْن شَيْطَانًا وَّسَمَّون مُلْحِدًا وَسَمَّوْن مَلْعُونًا وَّ قَالُوا مُزَوِّرُ اور میرا نام شیطان رکھا اور میرا نام ملحد رکھا.اور میرا نام لعنتی رکھا اور کہا کہ یہ ایک دروغ باف آدمی ہے.فَصِرْتُ كَانّى لِلرِّمَاحَ دَرِيَّةٌ وَأُوْذِيَتُ حَتَّى قِيلَ عَبْدٌ مُّحَقَّرُ پس میں ایسا ہو گیا کہ میں تیروں کا نشانہ ہوں.اور میں دُکھ دیا گیا یہاں تک کہ لوگوں نے کہا کہ یہ نہایت حقیر انسان ہے.وَمَا غَادَرُوا كَيْدًا لَّدَوْسِي وَبَعْدَهُ عَلَيَّ حَضُّوا زُمُعَ الْأَنَاسِ وَتَوَّرُوا اور میرے چلنے کیلئے کس کر کواٹھا نہ کھا اور بعد اس کے.میرے پرکمینہ لوگوں کو شتقل کیا اور برانگیختہ کیا.وَلَكِنْ مَالُ الْأمْرِكَانَ هَوَانُهُمْ وَأُنْزِلَ لِي آي تُنِيرُ وَتَبْهَرُ مگر انجام کا راُن کی رُسوائی ہوئی.اور میرے لئے وہ نشان ظاہر کئے گئے جو روشن اور غالب تھے.فَأُوْصِيْكَ يَا رِدْفَ الْحُسَيْنِ اَبَا الْوَفَا اَنِبُ وَاتَّقِ اللَّهَ الْمُحَاسِبَ وَاحْذَرُ پس میں تجھے نصیحت کرتا ہوں اے محمد حسین کے پیچھے چلنے والے.خدا کی طرف توبہ کر اور اُس مکاسب سے ڈر.
۳۱۶ وَلَا تُلْهِكَ الدُّنْيَا عَنِ الدِّينِ وَالْهَوَى وَإِنَّ عَذَابَ اللهِ اَذْهَى وَاَكْبَرُ اور تجھے دنیا اور ہوا و ہوس دین سے نہ روکے.اور خدا کا عذاب بہت سخت اور بڑا ہے.وَلَا تَحْسَبِ الدُّنْيَا كَنَاطِفِ نَاطِفِى اَتَدْرِى بِلَيْلِ مَسَرَّةٍ كَيْفَ تُصْبِحُ اور دنیا کو شرینی کی طرح مت سمجھ جو شرینی بنانے والا تیار کرتا ہے.کیا تو خوشی کی رات کو جانتا ہے کہ کس طرح صبح کر دیگا.اَلَا تَتَّقِى الرَّحْمَنَ عِنْدَ تَصَنُّعِ وَمَنْ كَانَ أَتْقَى لَا أَبَالَكَ يَحْذَرُ کیا تُو خدا سے ڈرتا نہیں اور بناوٹ کرتا ہے.اور جو شخص پر ہیز گار ہو وہ ضرور ڈرتا ہے.أَلَا لَيْتَ شِعْرِى هَلْ تُشَاهِدُ بَعْدَنَا مَسِيحَا يَحُطُّ مِنَ السَّمَاءِ وَيُنذِرُ کاش مجھے سمجھ ہوتی.کیا میرے بعد کوئی اور مسیح آسمان سے اترے گا اور ڈرائے گا؟ وَلِلَّهِ دَرُ مُذَكِّرِ قَالَ إِنَّهُ يُعَافُ الْهُدَى شِكْسٌ زَنِيمٌ مُّدَعْثَرُ اور اُس ڈرانے والے نے کیا اچھا کہا ہے.کہ ایک بدخو ویران شدہ کمینہ ہدایت سے نفرت رکھتا ہے.ذَكَرْتَ بِمُدَّ عِنْدَ بَحْشِكَ بِالْهَوَى أَحَادِيثَ ، وَالْقُرْآنَ تُلْغِى وَ تَهْجُرُ تو نے مقام مد میں بحث کرنے کے وقت کہا تھا کہ ہمارے پاس یہ احادیث ہیں اور قرآن کو تو محض نکتا اور باطل ٹھہرایا جا تا ہے.نَبَذْتُمْ كَلَامَ اللهِ خَلْفَ ظُهُورِكُمْ تَرَكْتُمُ يَقِيْنَا لِلظُّنُون فَفَكَّرُوا تم لوگوں نے کلام اللہ کو پس پشت ڈال دیا.اور تم نے ظن کی خاطر یقین کو چھوڑ دیا.اب سوچ لو.فَصَارَ كَآثَارٍ عَفَتْ وَتَغَيَّبَتْ مَدَارُ نَجَاةِ النَّاسِ يَا مُتَكَبِّرُ پس قرآن ایسا ہو گیا جیسا کہ آثار موشدہ اور چُھپ گیا.وہی تو مدار نجات تھا.اے متکبر ! وَإِنَّ شِفَاءَ النَّاسِ كَانَ بَيَانُهُ فَهَلْ بَعْدَهُ نَحْوَ الظُّنُونِ نُبَادِرُ اور اُس کا بیان لوگوں کے لئے شفا تھی.پس کیا ہم قرآن چھوڑ کر ظنوں کی طرف دوڑیں؟ وَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ مِنِّى تَأَلُّمًا إِذَا مَا سَمِعْتُ الْبَحْتَ يَا مُتَهَوِّرُ پس اس خیال سے میرے آنسو جاری ہو گئے جب میں نے تیری بحث کو اے بیباک ! سُنا.
۳۱۷ كَذَبْتَ بِمُدَّ عَامِدًا فَتَمَايَلَتُ عَلَيْكَ شَطَايِبُ جَاهِلِينَ وَثَوَّرُوا تو نے موضع ممد میں قصداً جھوٹ بولا.پس جاہل لوگ تیری طرف جھک گئے اور شور ڈالا.وَ وَاللهِ فِى الْقُرْآن كُلُّ حَقِيقَةٍ وَآيَاتُهُ مَقْطُوعَةٌ لَّا تَغَيَّرُ اور بخدا! قرآن شریف میں ہر ایک حقیقت ہے.اور اس کی آیتیں قطعی ہیں جو بدلتی نہیں.مَعِيْنٌ مَّعِيْنُ الخُلْدِ نُورُ مُعِيْنِنَا هُدَاهُ نَمِيرُ الْمَاءِ لَا يَتَكَدَّرُ وہ صاف پانی ہے بہشت کا پانی ہمارے خدا کوٹو ر ہدایت اُس کی صاف زلال ہے مکر ر نہیں.ارى آيَهُ كَالْعِيدِ جَاءَتْ مِنَ السَّمَاءِ وَفِيْهَا شِفَاءٌ لِلَّذِي يَتَدَبَّرُ اُس کی آیتیں حسین ہیں جو آسمان سے اتریں.اور ان آیتوں میں فکر کرنے والوں کے لئے شفا ہے.وَيُصْبِى قُلُوْبَ النَّاسِ بِالنُّورِ وَالْهُدَى وَيُرْوِي الْعَطَاشَى بِالْمَعِيْنِ وَيَظْتَرُ اور لوگوں کے دل اپنے نور کے ساتھ کھینچ رہا ہے.اور پیاسوں کو صاف پانی سے سیراب کر رہا ہے اور دائیوں کی طرح دُودھ پلاتا ہے.وَقَدْ كَانَ صُحُفٌ قَبْلَهُ مِثْلَ خَادِجٍ فَجَاءَ لِتَكْمِيلِ الْوَرَى لِيُغَزَّرُ اور اس سے پہلی کتا میں اس اونٹنی کی طرح تھیں جو قبل از ولادت بچہ دیتی ہے پس قرآن لوگوں کے کامل کرنے کیلئے آیا تا ایک باری تمام دودھ دوہا جائے.بِلَيْل كَمَوجِ البَحْرِ اَرُخى سُدُولَهُ تَجَلَّى وَاَدْرى كُلَّ مَنْ كَانَ يُبْصِرُ ایسی رات میں آیا جو سمندری موج کی طرح اپنی چادر پھیلا رکھے تھی سو اس نے آکر زمانہ کوروش کرد یا اور ہر ایک جودیکھ سکتا تھا اس کو دکھادیا.يَا أَيُّهَا الْمُغْوى اَتُنْكِرُ شَأْنَهُ وَمَافِي يَدَيْنَا غَيْرُهُ يَا مُزَوِّرُ اسے گمراہ کر نیوالے! کیا تو قرآن کی شان سے انکار کرتا ہے.اور بحر قرآن ہمارے ہاتھ میں کیا ہے؟ (اے جھوٹ گھڑنے والے!).لِقَوْمٍ هَدَى لَا بَارَكَ اللهُ مُدَّهُمْ جَهُولٌ فَادَّى حَقَّ كِذْبٍ فَابْشَرُوا اس شخص نے ایک قوم کی خاطر کیلئے بکواس کی.خدا ان کے مذ کو برکت نہ دے.یہ شخص جاہل ہے اس نے دروغگو ئی کا حق اداکردیا اس لئے وہ لوگ خوش ہو گئے.لَهُ جَسَدٌ لَّا رُوحَ فِيهِ وَلَا صَفَا كَقِـدْرٍ يَجُوشُ وَلَيْسَ فِيهِ تَدَبُّـرُ یہ صرف ایک جسم ہے جس میں جان نہیں اور نہ صفا.اور ایک ہنڈیا کی طرح جوش مارتا ہے.کچھ تد بر نہیں کرتا.
۳۱۸ نَبَذْتُمْ هُدَى الْمَوْلَى وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ فَدَعْنِي أُبَيِّنُ كُلَّمَا كَانَ يُسْتَرُ تم نے خدا تعالیٰ کی ہدایتوں کو پس پشت پھینک دیا.پس مجھے چھوڑ دے تا میں بیان کروں جو کچھ پوشیدہ کیا گیا ہے.وَ إِنِّي أَخَذْتُ الْعِلْمَ مِنْ مَّنْبَعِ الْهُدَى وَأَجْرَى عُيُونِي فَضْلُهُ الْمُتَكَفِّرُ اور میں نے علم کو منبع ہدایت سے لیا ہے.اور اُس کے فضل نے میرے چشمے جاری کر دیئے ہیں.وَ أُعْطِيتُ مِنْ رَّبِّى عُلُومًا صَحِيحَةً وَاَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ وَأَعْثَرُ اور میں نے اپنے رب سے علوم صحیحہ پائے ہیں.اور جو کچھ تم نہیں جانتے وہ مجھے سکھلایا جاتا اور اطلاع دیا جاتا ہے.وَكَأْسٍ سَقَانِی رُوحُ رُوحِي كَأَنَّهَا رَحِيقٌ كَنَجْمِ نَاصِعِ اللَّوْنِ أَحْمَرُ اور کئی پیالے میری جان کی جان نے مجھے ایسے پلائے ہیں.کہ گویا ستارہ کی طرح ایک شراب ہے خالص سُرخ رنگ.فَلَا تُبْشِرُوا بِالنَّقْلِ يَا مَعْشَرَ الْعِدَا وَكَمْ مِنْ نُّقُولٍ قَدْ فَرَاهَا مُسَحْرُ پس اے مخالفو محض نفلوں کے ساتھ خوش مت ہو جاؤ.اور بہتیری نقلیں اور حدیثیں ہیں جو دھوکا باز نے بنائی ہیں.هَلِ النَّقْلُ شَيْءٌ بَعْدَ إِبْحَاءِ رَبِّنَا فَايَّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ نَتَخَيَّرُ اور خدا تعالیٰ کی وحی کے بعد نقل کی کیا حقیقت ہے.پس ہم خدا تعالیٰ کی وحی کے بعد کس حدیث کو مان لیں.وَقَدْ مُزَّقَ الْأَخْبَارُ كُلَّ مُمَزَّقٍ فَكُلُّ بِمَا هُوَ عِنْدَهُ يَسْتَبْشِرُ اور حدیثیں تو ٹکڑے ٹکڑے ہوگئیں.اور ہر ایک گروہ اپنی حدیثوں سے خوش ہو رہا ہے.اعِندَكَ بُرُهَانٌ قَوِيٌّ مُنَقَّحٌ عَلى فَضْلِ شَيْخِ عَابَ أَوْ أَنْتَ تَهْذِرُ کیا تیرے پاس مولوی محمد حسین کی فضیلت کی کوئی دلیل ہے.جو میرے کلام کا عیب نکالتا ہے؟ یا تو یوں ہی بکواس کر رہا ہے.ا تَحْسَبُ مِنْ حُمْقٍ حُسَيْنَا مُّحَقِّقَا وَفِي كَفِّهِ حَمَاوَ مَاءٌ مُكَدَّرُ کیا تو حمق سے محمد حسین کو عالم سمجھتا ہے.اور اس کے ہاتھ میں مٹی سیاہ اور گندا پانی ہے.ا تُخْبِرُنِى مِنْ نَّازِلٍ مَّا رَأَيْتَهُ وَتَذْكُرُ أَخْبَارًا دَفَاهَا التَّغَيُّرُ کیا تو میرے پاس اس اُترنے والے کا ذکر کرتا ہے جس کو تو نے نہیں دیکھا.اور ایسی حدیثیں پیش کرتا ہے جن کا تحریف نے ستیا ناس کر دیا.
۳۱۹ وَتَعْلَمُ أَنَّ الظَّنَّ لَيْسَ بِقَاطِع وَأَنَّ الْيَقِيْنَ الْبَحْتَ يُرُوِيَ وَيُثْمِرُ اور تُو جانتا ہے کہ ظن کوئی قطعی دلیل نہیں.اور یقین وہ چیز ہے کہ سیراب کرتا اور پھل لاتا ہے.وَلَسْتُ كَمِثْلِكَ فِي الظُّنُون مُقَيَّدًا وَإِنِّي أَرَى اللَّهُ الْقَدِيرَ وَ أَبْصِرُ اور میں تیری طرح ظنوں میں گرفتار نہیں.میں اپنے قادر خدا کو دیکھ رہا ہوں اور مشاہدہ کر رہا ہوں.اَخَذْنَا مِنَ الْحَيِّ الَّذِي لَيْسَ مِثْلُهُ وَأَنْتُمْ عَنِ الْمَوْتَى رَوَيْتُمْ فَفَكَّرُوا ہم نے اُس سے لیا کہ وہ حتی و قیوم اور واحد لا شریک ہے.اور تم لوگ مُردوں سے روایت کرتے ہو.أرَبَّى بِفَضْلِ اللَّهِ فِى حَجْرِ لُطْفِهِ وَفِي كُلِّ مَيْدَانِ أُعَانُ وَانْصَرُ میں خدا کی کنار عاطفت میں پرورش پارہا ہوں.اور ہر ایک میدان میں مدد دیا جاتا ہوں.وَقَدْ خَصَّنِي رَبِّي بِفَضْلٍ وَّرَحْمَةٍ وَّنَصْرِوَّتَائِيدٍ وَّ وَحْيِ يُكَرَّرُ اور میرے رب نے اپنے فضل اور رحمت سے مجھے خاص کر دیا.اور نیز تائید اور نصرت اور متواتر روحی سے مجھے مخصوص فرمایا ہے.سَقَانِى مِنَ الْأَسْرَارِ كَأْسًا رَوِيَّةٌ هَدَانِي إِلى نَهْجِ بِهِ الْحَقُّ يَبْهَرُ مجھے وہ پیالہ پلایا جو سیراب کرنے والا ہے.اور اس راہ کی مجھے ہدایت کی جس کے ساتھ حق چمکتا ہے.فَدَعُ أَيُّهَا الْمُغْوِى حُسَيْنًا وَّ ذِكْرَهُ اَتَذْكُرُ لَيْلًا عِندَ شَمْسٍ تُنَوِّرُ پس اے اغوا کر نیوالے ! محمد حسین اور اُس کے ذکر کو چھوڑ دے.کیا تو سورج کے مقابل پر ایک رات کا ذکر کرے گا.وَ نَحْنُ كُمَاةَ اللَّهِ جِئْنَا بِأَمْرِهِ حَلَلْنَا بِلَادَ الشِّرْكِ وَاللَّهُ يَخْفُرُ ہم خدا کے سوار ہیں.اُس کے حکم سے آئے ہیں.اور شرک کے شہروں میں ہم داخل ہوئے ہیں اور خدا ر ہنمائی کر رہا ہے.أَقُولُ وَلَا أَخْشَى فَإِنِّي مَسِيحُهُ وَلَوْ عِندَ هَذَا الْقَوْلِ بِالسَّيْفِ أَنْحَرُ میں بے دھڑک کہتا ہوں کہ میں خدا کا مسیح موعود ہوں.اگر چہ میں اس قول پر تلوار سے قتل بھی کیا جاؤں.وَقَدْ جَاءَ فِي الْقُرْآنِ ذِكْرُ فَضَائِلِي وَذِكْرُ ظُهُورِى عِندَ فِتَنِ تُشَوَّرُ اور میرے فضائل کا ذکر قرآن میں موجود ہے.اور میرے ظہور کا ذکر بھی پر آشوب زمانہ میں ہونا لکھا ہے.
۳۲۰ وَمَا أَنَا إِلا مُرْسَلٌ عِنْدَ فِتْنَةٍ فَرُدَ قَضَاءَ اللَّهِ إِنْ كُنْتَ تَقْدِرُ اور میں خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہوں.پس خدا کے حکم کو تو بدل دے اگر تجھے قدرت ہے.تَخَيَّرَنِي الرَّحْمَانُ مِنْ بَيْن خَلْقِهِ لَهُ الْحُكْمُ يَقْضِي مَا يَشَاءُ وَيَأْمُرُ خدا نے مجھے اپنی مخلوقات میں سے چن لیا ہے.حکم اسی کا حکم ہے جو چاہے کرے.وَ وَاللَّهِ مَا أَفْرِى وَإِنِّي لَصَادِقَ وَإِنَّ سَنَا صِدْقِى يَلُوحُ وَيَبْهَرُ اور بخدا میں مفتری نہیں.میں سچا ہوں.اور میری سچائی کی روشنی چمک رہی ہے.تَرَاءَتْ لَنَا كَالشَّمْسِ صَفْوَةُ أَمْرِنَا وَ اَرُوَتْ حَدَائِقَنَاعُيُون تُنَكِّرُ آفتاب کی طرح ہمارے امر کی صفائی ظاہر ہوگئی.اور ہمارے باغوں کو ان چشموں نے سیراب کیا جو تر و تازہ کر دیتے ہیں.تَكَدَّرَ مَاءُ السَّابِقِيْنَ وَعَيْنُنَا إِلَى أَخِرِ الأَيَّامِ لَا تَتَكَدَّرُ دوسروں کے پانی جو امت میں سے تھے خشک ہو گئے مگر ہمارا چشمہ آخری دنوں تک کبھی خشک نہیں ہو گا.إِذَا مَا غَضِبْنَا يَغْضَبُ اللَّهُ صَائِلًا عَلَى مُعْتَدٍ يُؤْذِى وَ بِالسُّوءِ يَجْهَرُ جب ہم غضبناک ہوں تو خدا اس شخص پر غضب کرتا ہے.جو حد سے بڑھ جاتا ہے اور کھلی کھلی بدی پر آمادہ ہوتا ہے.وَيَأْتِي زَمَانٌ كَاسِرٌ كُلَّ ظَالِمٍ وَهَلْ يُهْلَكَنَّ الْيَوْمَ إِنَّا الْمُدَمَّـرُ اور وہ زمانہ آ رہا ہے کہ ہر ایک ظالم کو توڑے گا.اور کوئی ہلاک نہ ہو گا مگر وہی جو پہلے سے ہلاک ہو چکا.وَإِنِّي لَشَرُّ النَّاسِ إِنْ لَّمْ يَكُن لَّهُمْ جَزَاءَ إِهَانَتِهِمْ صَغَارٌ يُصَغَرُ اور میں بدتر انسانوں کا ہوں گا.اگر اہانت کرنے والے اپنی اہانت نہیں دیکھیں گے.وَ وَاللَّهِ إِنِّي مَا ادَّعَيْتُ تَعَلَّيًا وَأَبْغِي حَيَانًا مَّا يَلِيْهَا التَّكَبُرُ اور بخدا! میں نے تعلی کی راہ سے دعویٰ نہیں کیا.اور میں ایسی زندگی چاہتا ہوں جس پر تکبر کا سایہ ہی نہ ہو.وَقَدْ سَرَّنِى أَنْ لَّا يُشَارَ بِإِصْبَعِ إِلَيَّ وَالْقَى مِثْلَ عَظْمٍ يُعَفَّرُ اور میری یہ خوشی رہی کہ میری طرف انگلی کے ساتھ اشارہ نہ کیا جاوے اور میں ایسا پھینک دیا جاؤں جیسا کہ ایک ہڈی خاک آلودہ.
۳۲۱ فَلَمَّا أَجَزْنَا سَاحَةَ الْكِبْرِ كُلَّهَا أَتَانِي مِنَ الرَّحْمَنِ وَحَى يُكَبِّرُ پس جبکہ ہم تکبر کے میدان سے بہت دور نکل گئے اور سب میدان طے کر لیا.تب خدا کی وحی میرے پاس آئی جس نے مجھے بڑا بنا دیا.إِذَا قِيْلَ إِنَّكَ مُرْسَلٌ خِلْتُ اَنَّنِي دُعِيْتُ إِلَى أَمْرٍ عَلَى الْخَلْقِ يَعْسُرُ جب یہ کہا گیا کہ تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا.تو میں نے خیال کیا کہ میں ایسے امر کی طرف بلایا گیا کہ جولوگوں پر بھاری ہوگا.وَلَوْ أَنَّ قَوْمِي أَنَسُونِى كَطَالِبِ دَعَوْتُ لِيُعْطَوْا عَيْنَ عَقْلِ وَبُصِّرُوا اور اگر میرے پاس میری قوم طالب کی طرح آتی.تو میں دعا کرتا کہ ان کو عقل دی جائے اور بینائی بخشی جائے.وَلَكِنَّهُمْ عَابُوا وَ أَذَوْا وَزَوَّرُوا وَحَثُوا عَلَيَّ الْجَاهِلِينَ وَ تَوَّرُوا مگر انہوں نے عیب جوئی کی اور دُکھ دیا اور دروغ آرائی کی.اور جاہلوں کو میرے پر برانگیختہ کیا.وَعَيَّرَنِي الْوَاشُونَ مِنْ غَيْرِ خُبَرَةٍ وَنَاشُوا ثِيَابِي مِنْ جُنُونِ وَ اعْذَرُوا اور نکتہ چینوں نے بغیر آزمائش اور آگاہی کے مجھے سرزنش کی.اور جنون سے میرے کپڑے پکڑ لئے اور اس کام میں سراسر مبالغہ کیا.عَجِبْتُ لَهُمْ فِي حَرْبِنَا كَيْفَ خَالَطُوا وَلَمْ يَبْقَ ضِغُنْ بَيْنَهُمْ وَتَنَمُّرُ میں نے ان سے تعجب کیا کہ ہماری لڑائی میں وہ کیسے باہم مل گئے.اور ان کے درمیان باہم کوئی درندگی اور کینہ نہ رہا.وَقَضَّوا مَطَاعِنَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ أَصْدَرُوا إِلَيْنَا الْاسِنَّةَ وَالْخَنَاجِرَ شَهَّرُوا ایک مدت تک تو ایک دوسرے پر طعن کرتے رہے.پھر ہماری طرف انہوں نے نیزے پھیر دیئے اور تلوار میں کھینچیں.فَقُلْتُ لَهُمْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَالَكُمْ أَثَرْتُمْ غُبَارًا مِّنْ كَلَامِ تُزَوَّرُ پس میں نے اُن سے کہا کہ اے لوگو! تمہیں کیا ہو گیا.تم نے ایک جھوٹی بات سے اس قد رغبار انگیزی کی.عَلَى الْحُمْقِ جَيَّاشُونَ مِنْ غَيْرِ فِطْنَةٍ كَمَا زَلَّتِ الصَّفْوَاءُ حِينَ تُكَوِّرُ محض حماقت سے جوش کرنے والے بغیر دانائی کے.جیسا کہ ایک صاف پتھر نیچے پھینکنے سے جلد تر نیچے کو پھسل جاتا ہے.فَمَا بَرِحَتْ أَقْدَامُنَا مَوْطِنَ الْوَغَى وَمَا ضَعُفَتْ حَتَّى أَعَانَ الْمُطَفِّرُ پس ہمارے قدم جنگ گاہ سے الگ نہ ہوئے.اور نہ ہم تھکے یہاں تک کہ خدا نے ہمیں فتح دی.
۳۲۲ وَكُنتُ اَرَى الْإِ سُلَامَ مِثْلَ حَدِيقَةٍ مُبَعَدَةٍ مِّن عَيْنِ مَاءٍ يُنَفِّرُ اور میں اسلام کو اس باغ کی طرح دیکھتا تھا.جو اس چشمہ سے دور ہو جو تر و تازہ کرتا ہے.فَمَا زِلْتُ اسْقِيْهَا وَأَسْقِي بِلَادَهَا مِنَ الْمُزْن حَتَّى عَادَ حِبْرٌ مُّدَعْثَرُ پس میں اس باغ کو پانی دیتارہا اور اسکی زمینوں کو آسمانی بارش کا پانی دیا یہاں تک کہ اسکی خوبصورتی ویران شدہ عود کر آئی.وَجَاشَتْ إِلَيَّ النَّفْسُ مِنْ فِتْنَةِ الْعِدَا فَاَنْزَلَ رَبِّي حَرْبَةً لَّا تُكَسَّرُ اور میرا دل دشمنوں کے فتنہ سے نکلنے لگا.پس نازل کیا میرے رب نے ایک حربہ جو تو ڑ نہیں جائیگا.فَأَصْبَحْتُ أَسْتَقْرِى الرِّجَالَ رِجَالَهُمْ لِأفْحِـمَ قَوْمًا جَابِرِينَ وَانْذِرُ پس میں نے صبح کی اور اُن لوگوں کی تلاش میں لگ گیا.تا میں ظالموں پر اتمام حجت کروں.وَقَدْ كَانَ بَابُ اللَّه مَرُكَزَ حَرْبِهِمُ كَلَامٌ مُّضِلٌ لَّاحُسَامٌ مُشَهَّرُ اور ان کا طرز جنگ صرف زبانی خصومت تھی یعنی محض گمراہ کر نیوالی باتوں کو پیش کرتے اور مذہب کیلئے تلوار کی لڑائی تھی.فَوَافَيْتُ مَجْمَعَ لُدّهِم وَقَتَلْتُهُمْ بِضَرْبٍ وَلَمْ أَكْسَلْ وَلَمْ أَتَحَسَّرُ پس میں لڑنے والوں کے مجمع میں آیا اور ایک ہی ضرب سے انہیں قتل کر دیا اور نہ میں سست ہوا اور نہ ماندہ ہوا.لود وَإِنِّي أَنَا الْمَوْعُودُ وَالْقَائِمُ الَّذِي بِهِ تُمْلَأَنَّ الْأَرْضُ عَدْلًا وَّ تُحْمِرُ اور میں مسیح موعود اور وہ امام قائم ہوں جو زمین کو عدل سے بھرے گا اور ویران جنگلوں کو پھل دار کریگا.بِنَفْسِي تَجَلَّتْ طَلْعَةُ اللَّهِ لِلْوَرى فَيَا طَالِبِى رُشْدِ عَلَى بَابِيَ احْضُرُوا میرے ساتھ صورت خدا کی خلقت پر ظاہر ہوگی.پس اے ہدایت کے طالبو! میرے دروازے پر حاضر ہو جاؤ.خُذُوا حَضَّكُمْ مِّنِّى فَإِنِّى إِمَامُكُمْ أُذَكِّرُكُمْ أَيَّامَكُمْ وَأُبَشِّرُ اپنا حصہ مجھے سے لے لو کہ میں تمارا امام ہوں تمہیں تمہارے دن یاد دلاتا ہوں اور بشارت دیتا ہوں.وَقَدْ جِئْتُكُمْ يَا قَوْمِ عِنْدَ ضَرُورَةٍ فَهَلْ مِنْ رَشِيدٍ عَاقِلٍ يَتَدَبَّرُ اوراے میری قوم! میں ضرورت کے وقت تمہارے پاس آیا ہوں.پس کیا کوئی تم میں رشید اور عقلمند ہے جو اس بات کو سوچے.
۳۲۳ وَمَا الْبِرُّ إِنَّا تَرَكَ بَخْلٍ مِّنَ التَّقَى وَمَا الْبُخْلُ إِلَّا رَدُّ مَن يُتَبَقَّرُ نی جب اس کو کوئی چیز ہیں کہ قومی کیا ہے بل کو دور کردیا جاوے اور نکل کر اس کے کچھ ہیں کہ جسکاعلم وسیع و کام ہے اوراپنےسے بہتر ہےاس کو قول نہ کیا جائے.وَ قَالُوا إِلَى الْمَوْعُوْدِ لَيْسَ بِحَاجَةٍ فَإِنَّ كِتَابَ اللهِ يَهْدِى وَيُخْبِرُ اور انہوں نے کہا کہ مسیح موعود کی طرف کچھ حاجت نہیں.کیونکہ اللہ کی کتاب ہدایت دیتی اور خبر دیتی ہے.وَمَاهِيَ إِلَّا بِالْغَيُورِ دُعَابَةٌ فَيَاعَجَبًا مِّنْ فِطْرَةٍ تَتَهَوَّرُ اور یہ تو خدائے غیور کے ساتھ ہنسی ٹھٹھا ہے.پس ایسی بیباک فطرتوں پر تعجب آتا ہے.وَقَدْ جَاءَ قَوْلُ اللهِ بِالرُّسُلِ تَوْأَمَّا وَمِنْ دُونِهِمْ فَهُمُ الْهُدَى مُتَعَسِّرُ اور اصل حقیقت یہ ہے کہ خدا کا کلام اور رسول با ہم تو ام ہیں.اور اُن کے بغیر خدا کے کلام کا سمجھنا مشکل ہے.فَإِنَّ ظُبَى الأَسْيَافِ تَحْتَاجُ دَائِمًا إِلَى سَاعِدِ يُجْرِى الدِّمَاءَ وَيُنْدِرُ کیونکہ تلواروں کی دھار ہمیشہ ایسے بازو کی محتاج ہے.جو خون کو جاری کرتا اور سر کو بدن سے الگ کر دیتا ہے.بِعَضُبٍ رَّقِيقِ الشَّفْرَتَيْنِ هَزِيمَةٌ إِذَا نَاشَهُ طِفَلٌ ضَعِيفٌ مُحَقَّرُ تلوارگو باریک دھاریں رکھتی ہو مگر تب بھی شکست ہوگی.جبکہ اس کو کمزور اور حقیر بچہ ہاتھ میں پکڑے گا.وَأَمَّا إِذَا أَخَذَ الْكَمِيُّ مُفَقِرًا كَفَى الْعَوْدَ مِنْهُ الْبَدْءُ ضَرْبًا وَيَنْحَرُ لیکن جب ایک بہادر آدمی ایک سخت تلوار کو پکڑے.تو اس کا پہلا وار دوسرے وار کی حاجت نہیں رکھے گا اور ذبح کر دیگا.اِذَا قَلَّ تَقْوَى الْمَرْءِ قَلَّ اقْتِبَاسُهُ مِنَ الْوَحْيِ كَالسَّلْحِ الَّذِي لَا يُنَوِّرُ جب انسان کی تقومی کم ہو جاتی ہے تو خدا کی کلام سے استنباط اور اقتباس اس کا بھی کم ہو جاتا ہے جیسا کہ مہینہ کی آخری رات میں کچھ روشنی نہیں رہتی.فَيَا أَسَفَا اَيْنَ التَّقَاةُ وَاَرْضُهَا وَاِنّى اَرَى فِسْقًا عَلَى الْفِسْقِ يَظْهَرُ پس افسوس! کہاں ہے تقویٰ اور کہاں ہے زمین اس کی.اور میں دیکھتا ہوں کہ فستق پر فتق ظاہر ہور ہا ہے.أَرَى ظُلُمَاتٍ لَيْتَنِي مِتُّ قَبْلَهَا وَذُقْتُ كُؤُوسَ الْمَوْتِ اَوْ كُنْتُ أَنْصَرُ اور میں وہ تاریکیاں دیکھتا ہوں کہ کاش میں ان سے پہلے مرجاتا.اور موت کے پیالے چکھ لیتا اور یا مدد دیا جاتا.
۳۲۴ أَرَى كُلَّ مَحْجُوبِ لِدُنْيَاهُ بَاكِيًا فَمَنْ ذَا الَّذِي يَبْكِي لِدِينِ يُحَقَّرُ میں ہر ایک محجوب کو دیکھتا ہوں جو اپنی دنیا کیلئے رورہا ہے.پس کون ہے جو اس دین کیلئے روتا ہے جس کی تحقیر کی جاتی ہے.وَلِلدِّينِ اَطْلَالٌ اَرَاهَا كَلَاهِفٍ وَدَمْعِى بِذِكْرِ قُصُورِهِ يَتَحَدَّرُ اور دین کیلئے شکستہ ریختہ نشان باقی ہیں جن کو میں حسرت کے ساتھ دیکھ رہا ہوں.اور اس کے محلوں کو یاد کر کے میرے آنسو جاری ہیں.تَرَاءَتْ غَوَايَاتٌ كَرِيحٍ مُجِيْحَةٍ وَاَرْحَى سَدِيلَ الْغَيِّ لَيْلٌ مُّكَـدَّرُ گراہیاں ایک آندھی کی طرح ظاہر ہو گئیں ایسی آندھی جو درختوں کو جڑ سے اکھاڑتی ہے.اور ایک تاریک رات نے گمراہی کے پردے نیچے چھوڑ دیئے.تَهُبُّ رِيَاحٌ عَاصِفَاتٌ كَأَنَّهَا سِبَاعٌ بِاَرْضِ الْهِنْدِ تَعْوِى وَتَزْءَ رُ سخت آندھیاں چل رہی ہیں گویا کہ وہ درندے ہیں.ملک ہند میں.جو بھیڑیے اور شیر کی آواز نکال رہے ہیں.أَرَى الْفَاسِقِينَ الْمُفْسِدِينَ وَزُمْرَهُمْ وَقَلَّ صَلَاحُ النَّاسِ وَالْغَيُّ يَكْفُرُ میں فاسقوں اور مفسدوں کی جماعتوں کی جماعتیں دیکھ رہا ہوں.اور نیکی کم ہوگئی اور گمراہی بڑھ گئی.أَرى عَيْنَ دِينِ اللهِ مِنْهُمْ تَكَدَّرَتْ بِهَا الْعِيْنُ وَالْآرَامُ تَمْشِي وَتَعْبُرُ میں دین الہی کے چشمہ کو دیکھتا ہوں کہ مکہ رہو گیا.اور اس میں وحشی چار پائے چل رہے اور عبور کر رہے ہیں.أَرَى الذِيْنَ كَالْمَرْضَى عَلَى الْأَرْضِ رَاغِمًا وَكُلُّ جَهُوْلٍ فِي الْهَوَى يَتَبَخْتَرُ میں دین کو دیکھتا ہوں کہ بیمار کی طرح زمین پر پڑا ہوا ہے.اور ہر ایک جاہل اپنی ہو اوہوس کے جوش میں ناز کے ساتھ چل رہا ہے.وَمَا هَمُّهُمْ إِلَّا لِحَقِّ نُفُوسِهِمْ وَمَا جُهَدُهُمْ إِلَّا لِحَقِّ يُوَفَّرُ اور ان کی ہمتیں اس سے زیادہ نہیں کہ وہ نفسانی حظوظ کے طالب ہیں.اور ان کی کوششیں اس سے بڑھ کر نہیں کہ وہ حظ نفسانی کثرت سے چاہتے ہیں.نَسُوا نَهْجَ دِينِ اللهِ حُبُنًا وَّغَفْلَةً وَقَدْ سَرَّهُم سُكْرٌ وَّ فِسْقٌ وَ مَيْسِرُ انہوں نے دین کی راہ کو خبث اور غفلت کی وجہ سے بھلا دیا.اور ان کومستی اور بدکاری اور قمار بازی پسند آ گئی.أَرَى فِسْقَهُمْ قَدْ صَارَ مِثْلَ طَبِيعَةٍ وَمَا إِنْ أَرَى عَنْهُمْ شَقَاهُمْ يُقَشَّرُ میں دیکھتا ہوں کہ ان کا فسق طبیعت میں داخل ہو گیا اور میرے نزدیک اب بظاہر غیر ممکن ہے کہ ان کی شقاوت ان سے الگ کر دی جائے.
۳۲۵ فَلَمَّا طَغَى الْفِسْقُ الْمُيْدُ بِسَيْلِهِ تَمَنَّيْتُ لَوْ كَانَ الْوَبَاءُ الْمُتَبِّرُ پس جبکہ فسق ہلاک کنندہ ایک طوفان کی حد تک پہنچ گیا.تو میں نے آرزو کی کہ ملک میں طاعون پھیلے اور ہلاک کرے.فَإِنَّ هَلَاكَ النَّاسِ عِنْدَ أُولِى النُّهَى اَحَبُّ وَأَوْلَى مِنْ ضَلَالٍ يُدَمِّرُ کیونکہ لوگوں کا مر جانا عقلمندوں کے نزدیک.اس سے بہتر ہے کہ گمراہی کی موت اُن پر آوے.وَمَنْ ذَا الَّذِى مِنْهُمْ يَخَافُ حَسِيْبَهُ وَمَنْ ذَا الَّذِي يَبْغِي السَّدَادَ وَيُؤْثِرُ اور ان میں سے کون ہے جو اپنے خدا سے ڈرتا ہے؟ اور ان میں سے کون ہے جو نیکی کی راہ اختیار کر رہا ہے؟ وَمَنْ ذَا الَّذِي لَا يَفْجُرُ اللهَ عَامِدًا وَمَنْ ذَا الَّذِي بَرٌّ عَفِيفٌ مُطَهَّرُ اور کون ان میں ہے جو عمد ا خدا کا گناہ نہیں کرتا.اور کون ان میں نیک پر ہیز گار پاک دل ہے؟ وَمَنْ ذَا الَّذِي مَا سَبَّنِي لِتُقَاتِهِ وَقَالَ ذَرُونِي كَيْفَ أُوْذِي وَا كُفِرُ اور کون ان میں ہے جس نے بوجہ پر ہیز گاری مجھ کو گالیاں نہ دیں؟اور کہا مجھ کو چھوڑ دو میں کیونکر دُ کھ دوں اور کا فرٹھہراؤں.وَكَيْفَ وَإِنَّ أَكَابِرَ الْقَوْمِ كُلَّهُمْ عَلَى حِرَاصٌ وَالْحُسَامُ مُشَهَّرُ اور بدزبانی سے بچنا کیونکر ہو سکے.وہ تو میری جان لینے کے حریص ہیں اور تلوار کھینچی گئی ہے.وَ لكِنْ عَلَيْهِمْ رُعْبُ صِدْقِى مُعَظَّمٌ فَكَيْفَ يُبَارِي اللَّيْتَ مَنْ هُوَ جَوْذَرُ لیکن میری شان کا رعب اُن پر عظیم ہے.پس کیونکر شیر کا مقابلہ کر سکتا ہے وہ جو گوسالہ ہے.فَلَيْسَ بِايْدِى الْقَوْمِ اِلا لِسَانُهُمْ مُنَجَّسَةٌ بِالسَّبِ وَاللَّهُ يَنْظُرُ پس قوم کے ہاتھ میں بجز زبان کے کچھ نہیں، وہ زبان.جو دشنام دہی کی نجاست سے آلودہ ہے اور خدا دیکھ رہا ہے.قَضَى الله اَنَّ الطَّعْنَ بِالطَّعُنِ بَيْنَنَا فَذَالِكَ طَاعُونَ آتَاهُمْ لِيُبْصِرُوا خدا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ طعن کی سزا طعن ہے.پس وہ یہی طاعون ہے کہ ان کے ملک میں پہنچ گئی ہے تا ان کی آنکھیں کھلیں.وَلَيْسَ عِلَاجُ الْوَقْتِ إِلَّا إِطَاعَتِى أَطِيعُونِ فَالطَّاعُونُ يُفْنَى وَيُدْحَرُ علاج وقت (صرف) میری اطاعت ہے.پس میری اطاعت کرو طاعون دور ہو جائے گی.
۳۲۶ وَ قَدْ ذَابَ قَلْبِي مِنْ مَّصَائِبِ دِيْنِنَا وَأَعْلَمُ مَالَا يَعْلَمُونَ وَأُبْصِرُ اور میرادل دینی مصیبتوں سے گداز ہو گیا ہے.اور مجھے وہ باتیں معلوم ہیں جو انہیں معلوم نہیں.وَبَنِّى وَحُزْنِي قَدْ تَجَاوَزَ حَدَّهُ وَلَوْلَا مِنَ الرَّحْمَنِ فَضْلٌ أَتَبَّرُ اور میر اغم اور حزن حد سے بڑھ گیا ہے.اور اگر خدا کا فضل نہ ہوتا تو میں ہلاک ہو جاتا.وَعِنْدِي دُمُوعٌ قَدْ طَلَعْنَ الْمَاقِيَا وَعِنْدِي صُرَاحٌ لَّايَرَاهُ الْمُكَفِّرُ اور میرے پاس وہ آنسو ہیں جو گوشہ آنکھ کے اوپر چڑھ رہے ہیں.اور میرے پاس وہ آہ ہے جو کافر کہنے والا اس کو نہیں دیکھتا.وَلِى دَعَوَاتٌ صَاعِدَاتُ إِلَى السَّمَا وَلِيْ كَلِمَاتٌ فِي الصَّلَايَةِ تَقْعَرُ اور میری وہ دعائیں ہیں جو آسمان پر چڑھ رہی ہیں.اور میری وہ باتیں ہیں جو پتھر میں دھنس جاتی ہیں.وَ أُعْطِيتُ تَأْثِيرًا مِّنَ اللهِ خَالِقِي وَتَأْوِى إِلى قَوْلِى قُلُوبٌ تُطَهَّرُ اور میں خدا سے جو میرا پیدا کرنے والا ہے ایک تاثیر دیا گیا ہوں.اور میری طرف پاک دل میل کرتے ہیں.وَ إِنَّ جَنَانِي جَاذِبٌ بِصِفَاتِهِ وَإِنَّ بَيَانِي فِي الصُّحُورِ يُؤَكِّرُ اور میرا دل اپنے صفات کے ساتھ کشش کر رہا ہے.اور میرابیان پتھروں میں تاخیر کرتا ہے.حَفَرْتُ جِبَالَ النَّفْسِ مِنْ قُوَّةِ الْعُلَى فَصَارَ فُؤَادِي مِثْلَ نَهْرٍ تُفَجَّرُ میں نے نفس کے پہاڑوں کو آسمانی طاقت سے کھود دیا.پس میرا دل اس نہر کی طرح ہو گیا جو جاری کی جاتی ہے.وَ أَعْطِيتُ مِنْ خَلْقٍ جَدِيدٍ مِّنَ الْهُدَى فَكُلُّ بَيَانِ فِي الْقُلُوبِ أَصَوِّرُ اور مجھے ایک نئی پیدائش ہدایت کی دی گئی.پس میں ہر ایک بیان دلوں میں نقش کر دیتا ہوں.فَرِيقٌ مِّنَ الْأَحْرَارِ لَا يُنْكِرُونَنِي وَحِزْبٌ مِّنَ الْأَشْرَارِ آذَوْا وَ اَنْكَرُوا ایک گروہ منصف مزاجوں کا مجھ سے انکار نہیں کرتا.اور ایک گروہ شریروں کا دُکھ دے رہے ہیں اور انکار کرتے ہیں.وَقَدْ زَاحَمُوا فِي كُلِّ اَمْرِاَرَدْتُهُ فَأَيَّدَنِي رَبِّي فَفَرُّوا وَ أَدْبَرُوا اور ہر ایک امر جس کا میں نے ارادہ کیا اس کی انہوں نے مزاحمت کی.پس خدا نے میری مدد کی.پس بھاگ گئے اور منہ پھیر لیا.
۳۲۷ وَ كَيْفَ عَصَوْا وَاللَّهِ لَمْ يُدْرَ سِرُّهَا وَكَانَ سَنَا بَرْقِي مِنَ الشَّمْسِ أَظْهَرُ اور کیوں نافرمان ہو گئے؟ اس کا بخدا بھید کچھ معلوم نہ ہوا.اور میری برق کی روشنی سورج سے بھی زیادہ ظاہر تھی.لَزِمُتُ اصْطِبَارًا عِنْدَ جَوُرٍ لِسَامِهِمْ وَكَانَ الْأَقَارِبُ كَالْعَقَارِبِ تَأْبُرُ میں نے ان کے ظلم کی برداشت کی اور اس پر صبر کیا.اور اقارب عقارب کی طرح نیش زنی کرتے تھے.وَيَعْلَمُ رَبِّي سِرَّ قَلْبِي وَسِرَّهُمْ وَكُلُّ خَفِي عِندَهُ مُتَحَضّرُ اور میرا رب میرے بھید اور ان کے بھید کو جانتا ہے.اور ہر ایک پوشیدہ اُس کے نزدیک حاضر ہے.وَ لَيْسَ لِعَضْبِ الْحَقِّ فِى الدَّهْرِ كَاسِرٌ وَ مَنْ قَامَ لِلتَّكْسِيرِ بَغْيًا فَيُكْسَرُ اور خدا کی تلوار کوکوئی توڑنے والا نہیں.اور جو توڑنا چاہے وہ خود ٹوٹ جائے گا.وَ مَنْ ذَايُعَادِينِي وَإِنِّى حَبِيْبُهُ وَمَنْ ذَا يُرَادِيُنِى إِذِ اللَّهُ يَنْصُرُ اور کون میرا دشمن ہوسکتا ہے جبکہ خدا مجھے دوست رکھتا ہے.اور کون سنگ اندازی کے ساتھ مجھ سے لڑائی کر سکتا ہے جبکہ خدا میر مدگار ہے.وَلَوْكُنتُ كَذَّابًا كَمَا هُوَ زَعْمُهُمْ لَقَدْ كُنْتُ مِنْ دَهُرٍ أَمُوتُ وَأَقْبَرُ اور اگر میں جھوٹا ہوتا جیسا کہ اُن کا گمان ہے.تو میں ایک مدت سے مرا ہوتا اور قبر میں داخل ہوتا.يَظُنُّونَ أَنَّى قَدْ تَقَوَّلْتُ عَامِدًا بِمَكْرٍ وَ بَعْضُ الظَّنِّ إِثْمٌ وَ مُنْكَرُ وہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ میں نے عمد اجھوٹ بنالیا اور مکر سے جھوٹ بنایا اور بعض ظن ایسے گناہ ہیں جو شرع اور عقل کو ان کے قبول کرنے سے انکار ہے.وَ كَيْفَ وَإِنَّ اللَّهَ أَبْدَى بَرَائَتِي وَجَاءَ بِآيَاتٍ تَلُوحُ وَتَبْهَرُ اور یہ کیونکر درست ہوسکتا ہے اور خدا نے تو میری بریت ظاہر کر دی.اور وہ نشان دکھلائے جور وشن اور واضح ہیں.وَيَأْتِيكَ وَعْدُ اللَّهِ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَى فَتَعْرِفُهُ عَيْنٌ تُحَدُّ وَ تُبْصِرُ اور خدا کا وعدہ اس طور سے تجھے پہنچے گا کہ تجھے خبر نہیں ہوگی.پس اس کو وہ آنکھ شناخت کر یگی جو اس دن تیز اور بینا ہوگی.اَمُكْفِرِ مَهْلًا بَعْضَ هَذَا التَّهَكُم وَخَفْ قَهْرَ رَبِّ قَالَ لَا تَقْفُ ، فَاحْذَرُ اے میرے کافر کہنے والے ! اس غم و غصہ کو کچھ کم کر.اور اس خدا سے ڈر جس نے کہا ہے لَا تَقْفُ مَالَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ 66
۳۲۸ وَاذْ قُلْتُ إِنِّي مُسْلِمٌ قُلْتَ كَافِرٌ فَأَيْنَ التَّقَى يَاأَيُّهَا الْمُتَهَوِّرُ اور جب میں نے کہا کہ میں مسلمان ہوں.تو نے کہا کہ کافر ہے.پس تیری تقوی کہاں ہے اے دلیری کرنے والے! وَإِنْ كُنْتَ لَا تَخْشَى فَقُلْ لَّسْتَ مُؤْمِنًا وَّ يَأْتِي زَمَانٌ تُسْتَلَنَّ وَتُخْبَرُ اور اگر تو ڈرتا نہیں ہے پس کہہ دے کہ تو مومن نہیں.اور وہ زمانہ چلا آتا ہے کہ تو پو چھا جائیگا اور آگاہ کیا جائیگا.وَ إِنِّي تَرَكْتُ النَّفْسَ وَالْخَلْقَ وَالْهَوَى فَلَا السَّبُّ يُؤْذِينِي وَلَا الْمَدْحُ يُبْطِرُ اور میں نے نفس اور مخلوق اور ہوا و ہوس کو چھوڑ دیا ہے.پس اب مجھے نہ تو گالی دُکھ دیتی ہے اور نہ تعریف ناز اور خوشی پیدا کرتی ہے.وَكَمْ مِّنْ عَدُوٌّ كَانَ مِنْ أَكْبَرِ الْعِدَا فَلَمَّا أَتَانِي صَاغِرًا صِرْتُ أَصْغَرُ اور بہت لوگ ہیں کہ جو میرے سخت دشمن تھے.پس جب ایسا دشمن کسر نفسی سے میرے پاس آیا تو میں نے اُس سے بڑھ کر کسر نفسی کی.وَ لَسْتُ بِذِى كُهُرُوْرَةٍ غَيْرَانَّنِي إِذَا زَادَ فُحْشَا ذُوْعِنَادٍ أَصَـعْـرُ اور میں کینہ ور آدمی نہیں ہوں.ہاں اس قدر ہے.کہ جب کوئی گالی دینے میں حد سے بڑھ جائے تو میں اُس سے منہ پھیر لیتا ہوں.وَلَا غِلَّ فِي قَلْبِي وَلَا مِنْ جَبَانَةٍ وَالْقِي حُسَامِي مُغْضِيَّا وَ أَشَهرُ اور نہ میرے دل میں کچھ کینہ ہے اور نہ میں بزدل ہوں.اور میں عفو کر کے اپنی تلوار پھینک دیا کرتا ہوں مگر مقابلہ میں کھینچ بھی لیتا ہوں.فَإِنْ تَبْغِنِي فِي حَلْقَةِ السّلم تُلْفِنِي وَإِن تَطْلُبَنِّى فِي الْمَيَادِينِ اَحْضُرُ پس اگر تو مجھے صلح کاری کے حلقہ میں طلب کرے تو وہیں پائیگا.اور اگر تو مجھے جنگ کے میدان میں ڈھونڈے تو وہیں مجھے دیکھ لے گا.وَأَرْسَلَنِي رَبِّي لِإِصْلَاحِ خَلْقِهِ فَيَاصَاحِ لَا تَنْطِقُ هَوًى وَّ تَصَبَّرُ اور خدا نے مجھے بھیجاہے کہ تا میں مخلوق کی اصلاح کروں.پس اے میرے صاحب ! نفسانی طور پر بات مت کر اور صبر سے میرے کام میں فکر کر.وَإِنْ اَكُ كَذَّابًا فَكِذْبِى يُبيدُنِي وَإِنْ اَكُ مِنْ رَّبِّي فَمَالَكَ تَهْجُرُ اور اگر میں جھوٹا ہوں تو میرا جھوٹ مجھے ہلاک کر دے گا.اور اگر میں خدا کی طرف سے ہوں.پس کیوں تو بیہودہ گوئی کرتا ہے؟ فَذَرْنِي وَ رَبِّي وَانْتَظِرُ سَيْفَ حُكْمِهِ لِيَقْطَعَ رَأْسِى أَوْ قَفَا مَنْ يُكَفِّرُ پس مجھے میرے خدا کے ساتھ چھوڑ دے اور اس کے حکم کی تلوار کا منتظر رہتا وہ میرا اسر کاٹے یا اس کا جو مجھے کافر کہتا ہے.
۳۲۹ تَحَامَ قِتَالِي وَاجْتَنِبُ مَاصَنَعْتَهُ وَإِنَّا إِذَا جُلْنَا فَإِنَّكَ مُدْبِرُ میرے جنگ سے تو پر ہیز کر اور اپنے بد کاموں سے الگ ہو جا.اور جب ہم میدان میں آئے تو تو بھاگ جائے گا.أَرَى الصَّالِحِيْنَ يُوَفَّقُونَ لِطَاعَتِي وَأَمَّا الْغَوِيُّ فَفِي الضَّلَالَةِ يُقْبَرُ میں نیک بختوں کو دیکھتا ہوں کہ میری فرمانبرداری کے لئے وہ تو فیق دیئے جاتے ہیں.مگر جو از لی گمراہ ہے وہ گمراہی میں قبر میں جائے گا.وَ ذَالِكَ خَتُمُ اللهِ مِنْ بَدْوِ فِطَرَةٍ وَإِنَّ نُقُوشَ اللَّهِ لَا تَتَغَيَّرُ اور یہ ابتدائے پیدائش سے خدا کی مہر ہے.اور خدا کے نقش متغیر نہیں ہو سکتے.كَذَالِكَ نُورُ الرُّشْدِ مَا يُخْطِئُءُ الْفَتَى وَكُلُّ نَخِيلٍ لَّا مَحَالَةَ تُثْمِرُ اسی طرح جس فطرت میں رشد کا نور ہے وہ اس مرد سے علیحدہ نہیں ہوتا.اور ہر ایک کھجور انجام کار پھل لاتی ہے.وَ مَنْ يَّكُ ذَا فَضْلٍ فَيُدْرِكُ مَقَامَهُ وَلَوْ فِي شَبَابٍ أَوْ بِوَقْتٍ يُعَمَّرُ پس جس کے شامل حال فضل الہی ہے وہ اپنے مقام کو پالے گا.اگر چہ جوانی میں یا اس وقت کہ جب بڑھا ہو جائے.وَ لَا يَهْلِكُ الْعَبْدُ السَّعِيدُ جِبلَّةً إِذَا مَا عَمِنْ يَوْمًا بِآخَرَيَنظُرُ اور جس کی فطرت میں سعادت ہے وہ ہلاک نہیں ہوگا.اگر آج اندھا ہے تو کل دیکھنے لگے گا.وَلِلْغَيِّ آثَارٌ وَّ لِلرُّشْدِ مِثْلُهَا فَقُومُوا لِتَفْتِيشِ الْعَلَامَاتِ وَانْظُرُوا اور گمراہی کے لئے نشان ہیں اور ایسا ہی رشد کے لئے بھی.پس تم علامات کی تفتیش کرو اور خوب دیکھو.اَرَى الظُّلُمَ يَبْقَى فِى الْخَرَاطِيمِ وَسُمُهُ وَيُنْصَرُ مَظْلُومٌ ضَعِيفٌ مُخَسَّرُ میں دیکھتا ہوں کہ انسان کی ناک میں ظلم کی علامتیں باقی رہ جاتی ہیں.اور مظلوم کو آخر مدد دی جاتی ہے جو ضعف اور نقصان والا ہوتا ہے.وَقَدْ أَعْرَضُوا عَنْ كُلِّ خَيْرِ بِغَيْظِهِمْ كَانّى اَرَاهُمْ مِّثْلَ نَارٍ تُسَعَرُ اور انہوں نے ہر ایک نیکی سے غصہ سے منہ پھیر لیا جو میں نے پیش کی.گویا میں ایک بھڑکتی ہوئی آگ کی طرح ان کو دیکھ رہا ہوں.وَيُنْصَرُ مَظْلُومٌ بِآخِرِ اَمْرِهِ وَلَا سِيَّمَا عَبْدٌ مِّنَ اللَّهِ مُنْذِرُ اور مظلوم آخر کار مدددیا جاتا ہے.بالخصوص وہ بندہ جو خدا کی طرف سے ہے.
۳۳۰ إِذَا مَا بَكَى الْمَعْصُومُ تَبْكِى الْمَلَائِكَ فَكَمْ مِّنْ بِلَادٍ تُهْلَكُنَّ وَ تُجْذَرُ جب معصوم روتا ہے تو اس کے ساتھ فرشتے روتے ہیں.پس بہت بستیاں ہلاک کی جاتی ہیں اور اجاڑی جاتی ہیں.إِذَا ذَرَفَتْ عَيْنَا تَقِيِّ بِغُمَّةٍ يُفَرَّجُ كَرُبٌ مَّسَّهُ أَوْ يُبَشِّرُ جب ایک پر ہیز گار کی آنکھیں آنسو جاری کرتی ہیں ایک غم کی وجہ سے.پس وہ بے قراری اس سے دور کی جاتی ہے یا بشارت دی جاتی ہے.عَلَى الْأَرْضِ قَوْمٌ كَالسُّيُوفِ دُعَانُهُمْ فَمَنْ مَّسَّ هَذَا السَّيْفَ بِالشَّرِّ يُبْتَرُ زمین پر ایک قوم ہے کہ تلواروں کی طرح ان کی دعا ہے.پس جو شخص اس تلوار کو چھو جاتا ہے وہ کاٹا جا تا ہے.تَرَى كَيْفَ نَرْقَى وَالْحَوَادِتُ جُمَّةٌ وَيُهْلَكُ مَنْ يَبْغِى هَلَاكِي وَيَمْكُرُ تو دیکھتا ہے کہ ہم کیونکرترقی کر رہے ہیں حالانکہ حوادث چاروں طرف سے جمع ہیں اور جوشخص میری ہلاکت چاہتا ہے اور مر کرتا ہے وہ ہلاک کیا جاتا ہے.لَنَا كُلَّ آنِ مِّنْ مُّعِينٍ حِمَايَةٌ نُغَادِرُ صَرْعى مَاكِرِينَ وَ نَظْفَرُ ہمارے لئے ایک مددگار کی طرف سے حمایت ہے.ہم مکر کرنے والوں کو گرا دیتے ہیں اور فتح پاتے ہیں.آيا شَاتِما لا شَاتِمَ الْيَوْمَ مِثْلَكُمْ وَمَا إِنْ أَرَى فِي كَفَّكُمْ مَا يُبْطِرُ اے گالی دینے والے! آج تیرے جیسا دشنام دہندہ کوئی نہیں.اور میں تمہارے ہاتھ میں وہ چیز نہیں دیکھتا کہ تمہیں اس ناز پر آمادہ کرتی ہے.تَسُبُّ وَمَا أَدْرِى عَلَى مَاتَسُبُّنِي وَآذَاكَ قَوْلِي فِي حُسَيْنٍ فَتُوغَرُ اور تو مجھے گالی دیتا ہے اور میں نہیں جانتا کہ کیوں مجھے گالی دیتا ہے.کیا امام حسین کے سبب سے تجھے رنج پہنچا پس تو برافروختہ ہوا.اَ تَحْسَبُهُ أَتْقَى الرِّجَالِ وَخَيْرَهُمْ فَمَا نَالَكُمْ مِّنْ خَيْرِهِ يَا مُعْذِرُ کیا تو اسکو تمام دنیا سے زیادہ پرہیز گار سمجھتا ہے.اور یہ تو بتلاؤ کہ اس سے تمہیں دینی فائدہ کیا پہنچا؟ اے مبالغہ کر نیوالے! أَرَاكُمْ كَذَاتِ الْحَيْضِ لَا مِثْلَ طَاهِرٍ تَطِيبُ وَمِنْ مَّاءِ الْعَذَابَةِ تَطْهَرُ میں تمہیں حیض والی عورت کی طرح دیکھتا ہوں.نہ اس عورت کی طرح جو حیض سے پاک ہوتی ہے.حَسِبْتُمْ حُسَيْنًا أَكْرَمَ النَّاسِ فِي الْوَرَى وَاَفْضَلَ مَا فَطَرَ الْقَدِيرُ وَ يَفْطُرُ تم نے حسین کو تمام مخلوق سے بہتر سمجھ لیا ہے.اور تمام ان لوگوں سے افضل سمجھا ہے جو خدا نے پیدا کئے.
۳۳۱ كَاَنَّ امْرَءًا فِى النَّاسِ مَا كَانَ غَيْرُهُ وَطَهَّرَهُ الرَّحْمَانُ وَالْغَيْرُ يَفْجُرُ گو یا لوگوں میں وہی ایک آدمی تھا.اور اس کو خدا نے پاک کیا اور غیر ناپاک ہیں.وَهَذَا هُوَ الْقَوْلُ الَّذِى فِى ابْنِ مَرْيَمَ يَقُولُ النَّصَارَى أَيُّهَا الْمُتَنَصِّرُ اور یہ تو وہی قول ہے جو حضرت عیسی کی نسبت نصاری کہا کرتے ہیں.اے نصاریٰ سے مشابہ! فَيَاعَجَبًا كَيْفَ الْقُلُوبُ تَشَابَهَتْ فَكَادَ السَّمَا مِنْ قَوْلِكُمْ تَتَفَطَّرُ پس تعجب ہے کہ کیونکر دل باہم مشابہ ہو گئے.پس نزدیک ہے کہ آسمان ان کی باتوں سے پھٹ جائیں.اتُطْرِءُ عَبْدًا مِّثْلَ عِيسَى وَتَنْحِتُ لَهُ رُتْبَةً كَالْانْبِيَاءِ وَ تَهْذَرُ کیا تو عیسی کی طرح ایک بندہ کی حد سے زیادہ تعریف کرتا ہے.اور اس کے لئے انبیاء کا رتبہ قرار دیتا ہے.ا لَا لَيْتَ شِعْرِى هَلْ رَأَيْتَ مَقَامَهُ كَمِثْلِ بَصِيرٍ أَوْ عَلَى الظَّنِّ تَعْمُرُ کاش تجھے سمجھ ہوتی.کیا تو نے اس کا مقام دیکھ لیا ہے.یا ساری عمارت ظن پر ہے.اَتُعْلِيْهِ إِطْرَاءً وَ كِذْبَا وَّ فِرْيَةً اَتَسْقِيهِ كَأْسًا مَاسَقَاهُ الْمُقَدِّرُ کیا تو اس کو محض جھوٹ اور افترا کی راہ سے بلند کرنا چاہتا ہے کیا تو اس کو وہ پیالہ پلاتا ہے جو خدا نے اس کو نہیں پلایا.تَكَادُ السَّمَوَاتُ العُلى مِنْ كَلَامِكُمْ تَفَطَّرْنَ لَوْلَا وَقْتُهَا مُتَقَرِّرُ قریب ہے کہ آسمان تمہارے کلام سے.پھٹ جائیں اگر ان کے پھٹنے کا وقت مقرر نہ ہو.اكَانَ حُسَيْنُ أَفْضَلَ الرُّسُلِ كُلِّهِمْ وَكَانَ شَفِيْعَ الْأَنْبِيَاءِ وَ مُوْثَرُ کیا حسین تمام نبیوں سے بڑھ کر تھا.کیا وہی نبیوں کا شفیع اور سب سے برگزیدہ تھا اَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ الْغَيُّوْر عَلَى الَّذِي يَمِينُ بِاطْرَاءٍ وَّ لَا يَتَبَصَّرُ خبر دار ہو کہ خدائے غیور کی لعنت اس شخص پر ہے جو مبالغہ آمیز باتوں سے جھوٹ بولتا ہے اور نہیں دیکھتا.وَأَمَّا مَقَامِي فَاعْلَمُوا أَنَّ خَالِقِى يُحَمِّدُنِي مِنْ عَرْشِهِ وَيُوَقِّرُ اور میر امقام یہ ہے کہ میرا خدا.عرش پر سے میری تعریف کرتا ہے اور عزت دیتا ہے.
۳۳۲ لَنَا جَنَّةٌ سُبُلُ الْهُدَى اَزْهَارُهَا نَسِيمُ الصَّبَا مَن شَأْنِهَا تَتَحَيَّرُ ہمارے لئے ایک بہشت ہے کہ ہدایت کی راہیں اس کے پھول ہیں.اور نسیم صبا اس کی شان سے حیران ہو رہی ہے.تَكَدَّرَ مَاءُ السَّابِقِينَ وَعَيْنُنَا إِلَى آخِرِ الأَيَّامِ لَا تَتَكَدَّرُ پہلوں کا پانی مکڈ رہو گیا.اور ہمارا پانی اخیر زمانہ تک مکدرنہیں ہوگا.رَأَيْنَا وَأَنْتُمْ تَذْكُرُونَ رُوَاتَكُمْ وَهَلْ مِنْ نُّقُولٍ عِنْدَ عَيْنٍ تُبَصَّرُ ہم نے دیکھ لیا اور تم اپنے راویوں کا ذکر کرتے ہو.اور کیا قصے دیکھنے کے مقابل پر کچھ چیز ہیں؟ وَ شَانَ مَابَيْنِي وَبَيْنَ حُسَيْنِكُمْ فَإِنِّي أُويَّدُ كُلَّ أَن وَّ انْصَرُ اور مجھ میں اور تمہارے حسین میں بہت فرق ہے.کیونکہ مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مد دل رہی ہے.وَأَمَّا حُسَيْنٌ فَاذْكُرُوا دَشْتَ كَرْبَلَا إِلى هَذِهِ الْأَيَّامِ تَبْكُونَ فَانظُرُوا مگر حسین، پس تم دشت کربلا کو یاد کر لو.اب تک تم روتے ہو.پس سوچ لو.وَ إِنِّى بِفَضْلِ اللَّهِ فِي حُجْرِ خَالِقِي أَرَبَّى وَ أَعْصَمُ مِنْ لِيَامٍ تَنَمَّـرُوا اور میں خدا کے فضل سے اس کے کنار عاطفت میں پرورش پارہاہوں اور ہمیشہ لیموں کے حملہ سے جو پلنگ صورت ہیں بچایا جا تا ہوں.وَإِنْ يَأْتِنِي الْأَعْدَاءُ بِالسَّيْفِ وَالْقَنَا فَوَاللَّهِ إِنِّي أَحْفَظَنَّ وَأَظْفَرُ اور اگر دشمن تلواروں اور نیزوں کے ساتھ میرے پاس آویں.پس بخدا میں بچایا جاؤں گا اور مجھے فتح ملے گی.وَإِنْ يَلْقَنِى خَصْمِي بِنَارٍ مُّذِيبَةٍ تَجِدْنِي سَلِيمًا وَّ الْعَدُوُّ يُدَمَّرُ اور اگر میرا دشمن ایک گداز کرنے والی آگ میں مجھے ڈال دے.تو مجھے سلامت پائے گا اور دشمن ہلاک ہو گا.وَ اَوْعَدَنِي قَوْمٌ لِّقَتْلِى مِنَ الْعِدَا فَادْرَكَهُمْ قَهُرُ الْمَلِيْكِ وَحُسِّرُوا اور بعض دشمنوں نے مجھے قتل کرنے کے لئے وعدہ کیا.پس خدا کے قہر نے ان کو پکڑ لیا اور وہ زیاں کا ر ہو گئے.كَذَالِكَ تَبْغِى قَهُرَ رَبٍ مُّحَاسِبٍ وَمَا إِنْ أَرَى فِيْكَ الْكَلَامَ يُؤكِّرُ اسی طرح تو بھی خدائی حساب لینے والے سے قہر طلب کر رہا ہے.اور میں نہیں دیکھتا کہ تجھ میں کلام اثر کرے.
۳۳۳ بُعِثْتُ مِنَ اللهِ الرَّحِيمِ لِخَلْقِهِ لِانْذِرَ قَوْمًا غَافِلِينَ وَأُخْبِرُ میں خدائے رحیم کی طرف سے اس کی مخلوق کیلئے بھیجا گیا ہوں.تاکہ میں غافلوں کو متنبہ کروں اور ان کو خبر دوں.وَ ذَلِكَ مِنْ فَضْلِ الْكَرِيمِ وَلُطْفِهِ عَلَى كُلِّ مَنْ يَبْغِى الصَّلَاحَ وَيَشْكُرُ اور میرا آنا خدائے کریم کا فضل ہے اور اس کا لطف ان تمام لوگوں پر ہے جو صلاحیت کے طلب گار ہیں اور شکر کرتے ہیں.أَرَى النَّاسَ يَبْغُونَ الْجِنَانَ نَعِيْمَهَا وَاَحْلَى أَطَائِبِهَا الَّتِي لَا تُحْصَرُ میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ بہشت اور اس کی نعمتوں کے طلب گار ہیں.اور بہشت کی وہ لذات طلب کرتے ہیں جو اعلیٰ اور بے حد و پایاں ہیں.وَ أَبْغِي مِنَ الْمَوْلَى نَعِيْمًا يَسُرُّنِي وَمَا هُوَ إِلَّا فِي صَلِيْبٍ يُكَسَّرُ اور میری خواہش ایک مراد ہے جس پر میری خوشی موقوف ہے.اور وہ خواہش یہ ہے کہ کسی طرح صلیب ٹوٹ جائے.وَ ذَلِكَ فِرْدَوْسِي وَخُلْدِي وَ جَنَّتِي فَادْخِلْنِ رَبِّي جَنَّتِي أَنَا أَضْجَرُ یہی میرا فردوس ہے یہی میرا بہشت ہے یہی میری جنت ہے.پس اے میرے خدا! میرے بہشت میں مجھے داخل کر کہ میں بے قرار ہوں وَإِنِّي وَرِثْتُ الْمَالَ مَالَ مُحَمَّدٍ فَمَا أَنَا إِلَّا آلُهُ الْمُتَخَيَّرُ اور میں محد صلی اللہ علیہ وسلم کے مال کا وارث بنایا گیا ہوں.پس میں اس کی آل برگزیدہ ہوں جس کو ورثہ پہنچ گیا.وَكَيْفَ وَرِثْتُ وَلَسْتُ مِنْ أَبْنَاءِهِ فَفَكِّرُ وَهَلْ فِي حِزْبِكُمْ مُّتَفَكَّرُ اور میں کیونکر اس کا وارث بنایا گیا جب کہ میں اس کی اولاد میں سے نہیں ہوں، پس اس جگہ فکر کر کیا تم میں کوئی بھی فکر کرنے والا نہیں ؟ اَ تَزْعَمُ أَنَّ رَسُوْلَنَا سَيِّدَ الْوَرى عَلَى زَعْمِ شَانِيهِ تُوُفِّيَ اَبْتَرُ کیا تو گمان کرتا ہے کہ ہمارے رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے بے اولاد ہونے کی حالت میں وفات پائی جیسا کہ دشمن بد گو کا خیال ہے.فَلَا وَالَّذِي خَلَقَ السَّمَاءَ لِأَجْلِهِ لَهُ مِثْلُنَا وَلَدٌ إِلى يَوْمِ يُحْشَرُ مجھے اس کی قسم جس نے آسمان بنایا کہ ایسا نہیں ہے.بلکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے میری طرح اور بھی بیٹے ہیں اور قیامت تک ہوں گے وَإِنَّا وَرِثْنَا مِثْلَ وُلْدٍ مَتَاعَهُ فَأَيُّ تُبُوتٍ بَعْدِ ذَلِكَ يُحْضَرُ اور ہم نے اولاد کی طرح اس کی وراثت پائی.پس اس سے بڑھ کر اور کون سا ثبوت ہے جو پیش کیا جائے؟
۳۳۴ لَهُ خَسَفَ القَمَرُ الْمُنِيْرُ وَإِنَّ لِى غَسَا الْقَمَرَانِ الْمُشْرِقَانِ أَتُنْكِرُ اس کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا.اب کیا تو انکار کرے گا ؟ وَكَانَ كَلَامٌ مُعْجِزَآيَةً لَّهُ كَذلِكَ لِى قَوْلِى عَلَى الْكُلِّ يَبْهَرُ اور اس کے معجزات میں سے معجزانہ کلام بھی تھا.اسی طرح مجھے وہ کلام دیا گیا جو سب پر غالب ہے.إِذَا الْقَوْمُ قَالُوا يَدَّعِى الْوَحْيَ عَامِدًا عَجْتُ فَإِنِّي ظِلُّ بَدْرٍ يُنَوِّرُ جب قوم نے کہا کہ یہ تو عمد اوحی کا دعویٰ کرتا ہے.میں نے تعجب کیا کہ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ظل ہوں.وَ أَنَّى لِظِلٍّ أَنْ يُخَالِفَ أَصْلَهُ فَمَا فِيهِ فِي وَجْهِيَ يَلُوحُ وَيَزْهَرُ اور سایہ کیونکر اپنے اصل سے مخالف ہو سکتا ہے.پس وہ روشنی جو اس میں ہے وہ مجھ میں چمک رہی ہے.وَإِنِّي لَدُوْنَسَبٍ كَاصْلٍ أُطِيعُهُ وَمِنْ طِينِهِ الْمَعْصُومِ طِينِي مُعَطَّرُ اور میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح ذو نسب ہوں.اور اس کی پاک مٹی کا مجھ میں خمیر ہے.كَفَى الْعَبْدَ تَقْوَى الْقَلْبِ عِنْدَ حَسِينَا وَلَيْسَ لِنَسَبٍ ذُو صَلَاحٍ مُعَيِّرُ اور بندہ کو دل کا تقویٰ کافی ہے اور ایک صالح کو اس لئے سر زنش نہیں کر سکتے کہ اس کی نسب اعلیٰ نہیں.وَلكِنْ قَضَى رَبُّ السَّمَا لِأَئِمَّةٍ لَهُمْ نَسَبٌ كَيْلَا يَهِيجَ التَّنَفُرُ مگر خدا نے اماموں کے لئے چاہا کہ وہ ذ ونسب ہوں.تاکہ لوگوں کو ان کی کمی نسب کا تصور کر کے نفرت پیدا نہ ہو.وَمَنْ كَانَ ذَانَسَبٍ كَرِيمٍ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَبٌ فَهُوَ الدَّنِيُّ الْمُحَقَّرُ اور جو شخص اچھی نسب رکھتا ہے مگر اس میں ذاتی صفات کچھ نہیں تو وہ کمینہ اور حقیر ہے.وَلِلَّهِ حَمْدٌ ثُمَّ حَمْدٌ فَإِنَّنَا جَمَعْنَاهُمَا حَقًّا فَلِلَّهِ نَشْكُرُ اور خدا کو حمد ہے اور پھر حمد ہے کہ ہم نے اپنے اندر.حسب اور نسب دونوں کو جمع کیا ہے پس ہم خدا کا شکر کرتے ہیں.كَذلِكَ سُنَنُ اللهِ فِى أَنْبِيَائِهِ جَرَتْ مِنْ قَدِيمِ الدَّهْرِ فَاخْشَوُا وَ أَبْصِرُوا اسی طرح خدا کی سنت اس کے نبیوں میں ہے.جو قدیم زمانہ سے جاری ہے.پس ڈرو اور دیکھو.
۳۳۵ وَأَمَّا الَّذِي مَاجَاءَ مِثْلَ أَئِمَّةٍ فَلَيْسَ لِذَالِكَ شَرُطُ نَسَبٍ فَابْشِرُوا مگر جو شخص اماموں میں سے نہیں ہے.اس کے لئے نسب کی ضرورت نہیں.پس خوشی کرو.وَمَاجِئْتُ وَمَا جِئْتُ إِلَّا مِثْلَ مَطَرٍ وَّ دِيمَةٍ دَرُورٍ وَّارْوَيْتُ الْبِلَادَ وَأَعْمُرُ اور میں مثل بارش کے آیا ہوں جوزور سے اور آہنگی سے برستی ہے.اور اس کا پانی جاری رہتا ہے اور میں نے شہروںکو سیراب کر دیا اور آباد کر رہا ہوں.وَكَمْ مِّنْ أُناسٍ بَايَعُونِي بِصِدْقِهِمْ وَمَا خَالَفُوْا قَوْلِي وَمَا هُمْ تَذَمَّرُوا اور بہت سے لوگ ہیں جنہوں نے مجھ سے بیعت کی.اور نہ انہوں نے میری بات کی مخالفت کی اور نہ وہ خبیث النفس ہو گئے.فَقَرَّبْتُ قُرْبَانًا يُنَجِّى رِقَابَهُمْ وَيَعْلَمُ رَبِّي مَانَحَرْتُ وَانْحَرُ پس میں نے ایسی قربانی کی جس سے ان کی گردنوں کو میں نے چھڑا دیا.اور میرا خدا جانتا ہے کہ میں نے کیا قربانی کی اور کیا کر رہا ہوں.وَلِى عِزَّةٌ فِي حَضْرَةِ اللَّهِ خَالِقِي فَطُوبَى لِقَوْمٍ طَاوَعُونِي وَاتَّرُوا اور مجھے جناب الہی میں جو میرا خالق ہے ایک عزت ہے.پس خوشی ہو اس قوم کے لئے جنہوں نے میری اطاعت کی اور مجھے اختیار کیا.أَتَى الْعِلْمُ بِالْمُتَقَدِّمِيْنَ وَبَعْدَهُمْ تَلَافي جَمِيعَ الْفَائِتَاتِ مُؤَخَّرُ علم متقدمین کے ذریعہ سے آیا اور بعد ان کے جو کچھ ان کے زمانوں میں رہ گیا تھا اس کے پیچھے آنے والے نے تلافی کی.وَمَا أَنَا إِلَّا مِثْلَ مَالِ تِجَارَةٍ فَمَنْ رَدَّنِى كِبَرًا أَبِيدُوا وَ حُسِّرُوا اور میں ایک مال تجارت کے مانند ہوں.پس جن لوگوں نے مجھے رڈ کیا وہ تباہی اور خسارہ میں رہے.وَمَا هَلَكَ الْأَشْرَارُ إِلَّا لِبُخْلِهِمْ وَمَا فَهِـمُوْا أَقْوَالَنَا وَتَنَمَّرُوا اور شریر لوگ تو محض اپنے بخل سے ہلاک ہوئے.اور ہماری باتوں کو انہوں نے نہ سمجھا اور پلنگی ظاہر کی.قُلُوبٌ تُضَاهِي أَجْمَةً مَوْحُوشَةً فَمِنْ شَكْلِ اِنْسِ وَحُشُهَـا تَتَنَفَّرُ بعض دل ایسے ہیں کہ اس بن سے مشابہ ہیں جس میں جنگلی جانور رہتے ہیں.پس انسانوں کی شکل دیکھ کر اس کے وحشی متنفر ہوتے ہیں.كَبِيرُ أَنَاسٍ شَرُّهُمْ فِي زَمَانِنَا وَاَعْقَلُهُمْ شَيْطَانُ قَوْمٍ وَأَمْكَرُ بڑا بزرگ ہمارے زمانہ میں وہ ہے جو بڑا شریر ہےاور بڑا نظم ندوہ ہے جو تمام قوم میں سے ایک شیطان ہے اور سب سے بڑا مکر کرنے والا.
۳۳۶ فَمَنْ يَّتَّقِى مِنْهُمْ وَمَنْ كَانَ خَائِفًا أَقَلِّبُ طَرْفِى كُلَّ آنِ وانْظُرُ پس کون ان میں سے ڈرتا ہے اور کون خائف ہے.میں اپنی آنکھ ہر ایک طرف پھیر رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں.وَمَنْ كَانَ فِيْهِمْ ذُوَصَلَاحٍ كَنَادِرٍ فَكَانَ غَرِيْبًا بَيْنَهُمْ لَا يُوَفَّرُ اور جو شخص ان میں کچھ صلاحیت رکھتا ہوگا.پس وہ ان میں ایک غریب ہوگا اس کی کوئی عزت نہیں ہوتی.وَجَاءَ كَرَهُطٍ حَوْلَهُمْ عَامَةُ الْوَرَى شَطَائِبُ شَتَّى مِثْلَ عُمُـي فَانْكَرُوا اور عام لوگ ایک گروہ کی طرح ان کے پاس آگئے.متفرق گر وہ جو اندھوں کی طرح تھے.پس انکار کیا.اَنَاحُوا بِوَادٍ مَا رَأَى وَجْهَ حُضْرَةٍ وَهَلْ عِنْدَ أَرْضِ جَدْبَةٍ مَّايُخَفِّرُ ایسے جنگل میں فروکش ہوئے جس میں سبزی کا نام ونشان نہ تھا.اور کیا زمین بے نبات میں کوئی سبزہ پیدا ہوسکتا ہے؟ فَأَبْكِي عَلَى تِلْكَ الثَّلَثَةِ بَعْدَهُمْ عَلَى زُمْرَةٍ يَقْفُوْنَهُمْ أَتَحَسَّرُ پس میں ان تینوں یعنی ثناء اللہ اور مہر علیاور علی حائری پر روتا ہوں.اور نیز اس گروہ پر جو ان کے پیرو ہیں حسرت کرتا ہوں.وَمَا إِنْ أَرَى فِيْهِمْ مَّخَافَةَ رَبِّهِمْ شُعُوبُ لِسَامٍ بِالْمَلَاهِي تَمَوَّرُوا اور میں ان میں ان کے رب کا کچھ خوف نہیں دیکھتا.بد بخت گر وہ لہو ولعب کے ساتھ ناز کر رہے ہیں.وَمَاقُمْتُ فِي هَذَا الْمَقَامِ بِمُنْيَتِى وَيَعْلَمُ رَبِّي سِرَّ قَلْبِي وَيَشْعُرُ اور میں اس مقام میں اپنی خواہش سے کھڑا نہیں ہوا.اور میرا خدا میرے دل کے بھید کو جانتا ہے.وَكُنتُ امْرَءً أَبْغِى الْحُمُولَ مِنَ الصَّبَا مَتَى يَـاتِـنِـي مِنْ زَائِرِينَ أَصَـغْـرُ اور میں ایک آدمی تھا کہ بچپن سے گوشہ گزینی کو دوست رکھتا تھا.جب کوئی ملنے والا میرے پاس آتا تو میں کنارہ کش ہو جاتا.فَأَخْرَجَنِي مِنْ حُجُرَتِى حُكْمُ مَالِكِى فَقُمْتُ وَلَمْ أُعْرِضْ وَلَمْ اَتَعَدَّرُ پس مجھے حجرہ میں سے میرے مالک کے حکم نے نکالا.پس میں اٹھا.اور نہ میں نے اعراض کیا اور نہ تاخیر کی.وَإِنِّي مِنَ الْمَوْلَى الْكَرِيم وَإِنَّهُ يُحَافِظُنِي فِي كُلِّ دَشَةٍ وَيَخْفِرُ اور میں خدا کی طرف سے ہوں.اور خدا ہر ایک جنگل میں میری محافظت اور رہنمائی کرتا ہے.
۳۳۷ فَكِيدُوا جَمِيعَ الْكَيْدِيَا أَيُّهَا الْعِدَا فَيَعْصِمُنِي رَبِّي وَهَذَا مُقَدَّرُ پس ہر ایک قسم کا مکر مجھ سے کرو اے دشمنو! پس میرا خدا مجھے بچائے گا اور یہی مقدر ہے.مَضَى وَقْتُ ضَرْبِ الْمُرْهِفَاتِ وَ دَفَوُهَا وَإِنَّا بِبُرْهَانٍ مِّنَ اللَّهِ نَــــحَـرُ وہ وقت گذر گیا جب کہ تلوار میں چلائی جاتی تھیں.اور ہم خدا کی برہان سے منکروں کو ذبح کرتے ہیں.وَلِلَّهِ سُلْطَانٌ وَحُكُمْ وَشَوْكَةٌ وَنَحْنُ كَمَاهُ بِالْإِشَارَةِ نَحْضُرُ اور خدا کے لئے تسلط اور حکم اور شوکت ہے.اور ہم وہ سوار ہیں جو اشارہ پر حاضر ہوتے ہیں.إِذَا مَا رَأَيْنَا حَائِرًا أَجْهَلَ الْوَرَى طَوَيْنَا كِتَابَ الْبَحْثِ وَالآى أَظْهَرُ اور جب میں نے علی حائری کو جو سب سے جاہل تر ہے دیکھا تو کہا: نشان جو ہم پیش کرتے ہیں وہ ظاہر ہیں، پھر بحث کی کیا حاجت؟ وَمَا كُنتُ بِالصَّمْتِ الْمُخَجِّلِ رَاضِياً وَلَكِن رَّأَيْتُ الْقَوْمَ لَمْ يَتَبَصَّرُ اور میں شرمندہ کرنے والی خاموشی پر راضی نہ تھا.مگر میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ کچھ سوچتے نہیں.أَخَاطِبُ جَهْرًا لَا أَقُولُ كَخَافِتٍ فَإِنِّى مِنَ الرَّحْمَنِ أَوْحَى وَأَخْبَرُ میں کھلے کھلے مخاطب کرتا ہوں نہ پوشیدہ قول سے.کیونکہ میں خدا کی طرف سے وحی پاتا اور خبر دیا جاتا ہوں.أَيَا عَابِدَ الْحَسُنَيْنِ إِيَّاكَ وَاللَّظى وَمَالَكَ تَخْتَارُ السَّعِيْرَ وَتَشْعُرُ اے حسین اور حسن کی عبادت کرنے والے! دوزخ کی آگ سے پر ہیز کر.تجھے کیا ہو گیا کہ دوزخ کو اختیار کرتا ہے اور جانتا ہے.وَاَنْتَ امْرَءٌ مِّنْ أَهْلِ سَبِّ وَإِنَّنَا رِجَالٌ لِإِظْهَارِ الْحَقَائِقِ نُؤْمَرُ اور تو وہ آدمی ہے کہ گالیاں دیتا ہے اور ہم لوگ.وہ آدمی ہیں جو حقیقتوں کے ظاہر کرنے کے لئے حکم دیئے جاتے ہیں.سَبَبْتَ وَإِنَّ السَّبَّ مِنْ سُنَنِ دِينِكُمْ لِكُلِّ أُنَاسِ سُنَّةٌ لا تُغَيَّرُ تو نے گالیاں دیں اور گالیاں دینا تمہارا طریق ہے.اور ہر ایک آدمی کے لئے ایک طریق ہے جو نہیں بدلتا.تَرَى سُقْمَ نَفْسِى مَا تَرَى آيَ رَبِّنَا كَأَنَّكَ غُولٌ فَاقِدُ الْعَيْنِ أَعْوَرُ تو میرے نفس کا عیب دیکھتا ہے اور خدا کے نشان نہیں دیکھتا.گویا تو ایک دیو ہے آنکھ کھوئی والا یک چشم.
۳۳۸ وَمَا أَفْلَحَ الْعُمَرَانِ مِنْ ضَرْبِ لَعْنِكُمْ فَمِثْلِى لِهَذَا اللَّعْنِ أَحْرَى وَأَجْدَرُ اور حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہانے تمہارے سے مخلصی نہیں پائی.پس میرے جیسا آدمی اس لعنت کے لئے لائق تر ہے.رُوَيْدَكَ دَأْبَ اللَّعُنِ هَذَا وَصِيَّتِى وَبَعْضُ الْوَصَايَا مِنْ مَّنَايَا تُذَكَّرُ لعنت کرنے کی عادت کو چھوڑ دے.یہ میری وصیت ہے.اور بعض وصیتیں موتوں کے وقت یاد آئیں گی.وَيَأْتِي زَمَانٌ يَسْتَبِيْنُ خِفَاءُنَا فَمَالَكَ لَا تَخْشَى وَلَا تَتَبَصَّرُ اور وہ زمانہ آتا ہے کہ ہماری پوشیدگی ظاہر ہو جائے گی.پس تجھے کیا ہو گیا کہ نہ تو ورتا ہے اور نہ حق کو پہچانتا ہے.وَلَا تَذْكُرُوا الْأَخْبَارَ عِنْدِي فَإِنَّهَا كَجَلْدَةِ بَيْتِ الْعَنْكَبُوتِ تُكَسَّرُ اور میرے پاس محض خبروں کا کچھ ذکر مت کرو.کہ وہ عنکبوت کے گھر کی طرح توڑی جاسکتی ہیں.وَأَنَّى لِاخْبَارٍ مُقَامٌ وَمَوْقَفٌ لَدَى شَأْنِ فُرْقَانِ عَظِيمٍ مُعَزَّرُ اور خبریں بمقابلہ اس کتاب کے کہاں ٹھہر سکتی ہیں.جو خدا کا بزرگ کلام قرآن شریف ہے.فَلَا تَقْفُ أَمْر الستَ تَعْرِفُ سِرَّهُ فَتُسْأَلُ بَعْدَ الْمَوْتِ يَامُتَهَوِّرُ پس ایسے امر کی پیروی مت کر جس کا بھید تجھے معلوم نہیں.پس موت کے بعد اے دلیری کرنے والے! تو ضرور پوچھا جائے گا.وَلَسْتُ بِتَوَّاقٍ إِلى مَجْمَعِ الْعِدَا وَلَكِنْ مَتَى يَسْتَحْضِرُ الْقَوْمُ اَحْضُرُ اور میں خواہ مخواہ دشمنوں کے مجمع کی طرف توجہ شوق نہیں رکھتا.مگر جب مخالف لوگ مجھے بلاتے ہیں تو میں حاضر ہو جاتا ہوں.وَلِلَّهِ فِي أَمْرِى عَجَائِبُ لُطْفِهِ أَشَاهِدُهَا فِي كُلِّ وَقْتِ وَانْظُرُ اور خدا کو میرے کام میں اپنی مہربانی کے عجائبات ہیں.میں ان کو ہر ایک بات میں مشاہدہ کرتا ہوں.عَجِبْتُ لِخَتُمِ اللهِ كَيْفَ أَضَلَّكُمْ فَمَا أَنْ أَرَى فِيْكُمْ رَشِيدًا يُفَكِّرُ میں خدا کی مہر پر تعجب کرتا ہوں کیوں کہ تم کو گمراہ کر دیا.پس میں تم میں کوئی ایسا رشید نہیں دیکھتا جوفکر کرتا ہو.وَهَلْ مِنْ دَلِيْلٍ عِنْدَكُمْ تُؤْثِرُونَهُ فَإِنْ كَانَ فَأْتُوْنَا فَإِنَّا نُفَكِّرُ اور کیا کوئی دلیل تمہارے پاس ہے جس کو تم نے اختیار کر رکھا ہے؟.پس اگر ہو تو پیش کرو کہ ہم اس میں سوچیں گے.
۳۳۹ سَيَجْزِي الْمُهَيْمِنُ كَاذِبَاً تَارِكَ الْهُدَى كِلَانَا أَمَامَ اللَّهِ لَا نَتَسَتَّرُ خدا تعالیٰ جھوٹے کو سزا دے گا جو ہدایت کو چھوڑتا ہے.ہم دونوں گروہ خدا کے سامنے ہیں جو اس سے پوشیدہ نہیں ہو سکتے.اَ تَعْصُونَ بَغْيًا مَنْ أَتَى مِنْ مَّلِيْكِكُمْ وَقَدْ تَمَّتِ الْأَخْبَارُ وَالاهُ تَبْهَرُ کیا تم محض بغاوت کے رو سے اس شخص کی نافرمانی کرتے ہو جو تمہارے بادشاہ کی طرف سے آیا ہے اور خبریں پوری ہوگئیں اور نشان چمک اٹھے.وَقَدْ قِيلَ مِنْكُمْ يَأْتِيَنَّ إِمَامُكُمْ وَذَلِكَ فِي الْقُرْآنِ نَبَةٌ مُكَرَّرُ اور تم سن چکے ہو کہ تمہارا امام تم میں سے ہی آئے گا.اور یہ خبر تو قرآن میں کئی مرتبہ آچکی ہے.أَتَانِي كِتَابٌ مِّنْ كَذُوبِ يُزَوِّرُ كِتَابٌ خَبِيثٌ كَالْعَقَارِب يَأْبَرُ مجھے ایک کتاب کذاب کی طرف سے پہنچی ہے.وہ خبیث کتاب اور بچھو کی طرح نیش زن.فَقُلْتُ لَكِ الْوَيْلَاتُ يَا اَرْضَ جَوْلَرَ لُعِنَتِ بِمَلْعُونِ فَانْتِ تُدَمَّرُ پس میں نے کہا کہ اسے گولڑہ کی زمین ! تجھ پر لعنت.تو ملعون کے سبب سے ملعون ہوگئی.پس تو قیامت کو ہلاکت میں پڑے گی.تَكَلَّمَ هذَا النِّكْسُ كَالزَّمْعِ شَاتِماً وَكُلُّ امْرِءٍ عِنْدَ السَّخَاصُمِ يُسْبَرُ اس فرومایہ نے کمینہ لوگوں کی طرح گالی کے ساتھ بات کی ہے.اور ہر ایک آدمی خصومت کے وقت آزمایا جاتا ہے.اتَزَعَمُ يَاشَيْخَ الضَّلَالَةِ اَنَّنِي تَقَوَّلْتُ فَاعْلَمُ أَنَّ ذَيْلِى مُطَهَّرُ کیا تو اسے گمراہی کے شیخ ! یہ گمان کرتا ہے کہ میں نے یہ جھوٹ بنالیا ہے؟ پس جان کہ میرا دامن جھوٹ سے پاک ہے.اَتُنْكِرُ حَقًّا جَاءَ مِنْ خَالِقِ السَّمَا سَيُبْدِي لَكَ الرَّحْمَانُ مَا أَنْتَ تُنْكِرُ کیا تو اس حق سے انکار کرتا ہے جو آسمان سے آیا.خدا عنقریب تیرے پر ظاہر کرے گا جس چیز کا تو نے انکار کیا ہے.إِذَا مَا رَأَيْنَا أَنَّ قَلْبَكَ قَدْ غَسَا فَفَاضَتْ دُمُوعُ الْعَيْنِ وَالْقَلْبُ يَضْجَرُ جب ہم نے دیکھا کہ تیرا دل سیاہ ہو گیا.تو آنکھوں سے آنسو جاری ہوئے اور دل بے قرار تھا.اَخَذْتُمْ طَرِيقَ الشِّرْكِ مَرْكَزَ دِينِكُمْ أَهْذَا هُوَ الْإِسْلَامُ يَا مُتَكَبِّرُ تم نے شرک کے طریق کو اپنے دین کا مرکز بنالیا.کیا یہی اسلام ہے؟ اے متکبر !
۳۴۰ وَمَا أَنَا إِلَّا نَائِبُ اللهِ فِى الْوَرَى فَفِرُّوا إِلَيَّ وَ جَانِبُوا الْبَغْيَ وَاحْذَرُوا اور میں مخلوق کے لئے خدا کا نائب ہوں.پس میری طرف بھا گو اور نا فرمانی چھوڑ دو اور ڈرو.وَإِنَّ قَضَاءَ اللهِ يَأْتِي مِنَ السَّمَا وَمَا كَانَ أَنْ يُطوى وَيُلْغَى وَيُحْجَرُ اور خدا کی تقدیر آسمان سے آئے گی.اور ممکن نہیں ہوگا کہ موقوف رکھی جائے اور باطل کی جائے اور روک دی جائے.نَطَقْتَ بِكِذَبِ أَيُّهَا الْغُولُ شَقْوَةً خَفِ اللَّهَ يَاصَيْدَ الرَّدَى كَيْفَ تَجُسُرُ اے دیو! تو نے بدبختی کی وجہ سے جھوٹ بولا.اے موت کے شکار! خدا سے ڈر.کیوں دلیری کرتا ہے.اتَقْصِدُ عِرْضِي بِالْاَ كَاذِيبِ وَالْجَفَا وَاَنْتَ مِنَ الدَّيَّان لَا تَتَسَتَّرُ کیا جھوٹی باتوں کے ساتھ میری آبرو کا قصد کرتا ہے؟ اور تو سزا دینے والے سے پوشیدہ نہیں ہے.وَإِنْ تَضْرِبَنَّ عَلَى الصَّلَاتِ زُجَاجَةً فَلَا الصَّخْرُ بَلْ إِنَّ الزُّجَاجَةَ تُكْسَرُ اور اگر تو شیشہ کو پتھر پر مارے.تو پھر نہیں بلکہ شیشہ ہی ٹوٹے گا.تَعَالَى مَقَامِي فَاخْتَفَى مِنْ عُيُونِكُمْ وَكُلُّ رَفِيعٍ لَا مَحَالَةَ يُسْتَـرُ میرا مقام بلند تھا پس تمہاری آنکھوں سے پوشیدہ ہو گیا.اور ہر ایک ڈور اور بلند بالضرور پوشیدہ ہو جاتا ہے.وَفِي حِزْبِكُمْ إِنَّا نَرَى بَعْضَ أَينَا فَإِنَّا دَعَوْنَا حِزْبَكُمْ فَتَأَخَّرُوْا ہم نے تمہارے گروہ میں بعض نشان اپنے پائے.کیونکہ ہم نے تمہارے گروہ کو بلایا اور وہ پیچھے ہٹ گئے.تَبَصَّرُ خَصِيْمِيُّ هَلْ تَرَى مِنْ مَّطَاعِنٍ عَلَيَّ خُصُوصًا غَيْرَ قَوْمٍ تُطَهَّرُ اے میرے دشمن! تو سوچ لے کہ کیا ایسے بھی اعتراض ہیں جو خاص مجھ پر وارد ہوتے ہیں.اور دوسرے نبیوں پر وارد نہیں ہوئے جن کو تو پاک سمجھتا ہے.وَأَرْسَلَنِي رَبِّي بِآيَاتِ فَضْلِهِ لا عُمُرَ مَاهَدَ اللَّامُ وَدَعْثَرُوا اور خدا نے اپنے نشانوں کے ساتھ مجھے بھیجا.تاکہ میں اس عمارت کو بناؤں جولٹیموں نے اس کو توڑا اور ویران کیا.وَفِي الدِّينِ اَسْرَارٌ وَسُبُلٌ خَفِيَّةٌ وَيُظْهِرُهَا رَبِّي لِعَبْدِ يُخَيَّرُ اور دین میں بھید ہیں اور پوشیدہ راہیں ہیں.اومیرا رب وہ بھید اس بندہ پر ظاہر کرتا ہے جس کو چن لیتا ہے.
۳۴۱ اور بہت سی تو وَكَمْ مِّنْ حَقَائِقَ لَا يُرَى كَيْفَ شَيْحُهَا كَنَجْمِ بَعِيدٍ نُورُهَا يَتَسَكَّرُ ی حقیقتیں ہیں جو ان کی صورت نظر نہیں آتی.اس ستارہ کی طرح جو دور تر ہے.باعث دوری ان حقائق کا نور چھپ جاتا ہے.أْتِى مِنَ اللَّهِ الْعَلِيمِ مُعَلِّمٌ وَيَهْدِى إِلَى أَسْرَارِهَا وَيُفَسِّرُ پس خدا کی طرف سے ایک معلم آتا ہے.اور اس کے بھید ظاہر کرتا ہے اور بیان فرماتا ہے.وَإِنْ كُنْتَ قَدْ آلَيْتَ أَنَّكَ تُنْكِرُ فَكِدِى لِمَا زَوَّرُتَ فَالْحَقُّ يَظْهَرُ اور اگر تو نے قسم کھالی ہے کہ تو انکار کرتارہے گا.پس تو جس طرح چاہے اپنی دوروغ بازی سے فریب کر اور حق ظاہر ہوکر رہے گا.وَسَوْفَ تَرَى أَنِّى صَدُوقَ مُؤَيَّدٌ وَلَسْتُ بِفَضْلِ اللهِ مَا أَنْتَ تَسْطُرُ اور عنقریب تو دیکھے گا کہ میں سچا ہوں اور مدد کیا گیا ہوں.اور میں خدا کے فضل سے ایسا نہیں جیسا کہ تو لکھتا ہے.وَيُبْدِى لَكَ الرَّحْمَانُ أَمْرِى فَيَنْجَلِي وَإِنِّي ظَلَامٌ أَوْ مِنَ اللَّهِ نَيرُ اور خدا میری حقیقت تیرے پر ظاہر کرے گا.پس کھل جائے گا.کہ کیا میں تاریکی ہوں یا نور ہوں.اُرِيْكَ وَ غَدَّارَ الزَّمَان اَبَا الْوَفَا يَدَ اللَّهِ فَالضَّوْضَاهُ يُخْفى وَيُسْتَرُ میں تجھے اور غذ ارزمانہ ثناء اللہ کوخدا کا ہاتھ دکھلاؤں گا.پس شور و فریا دسب موقوف ہو جائے گی.وَيَعْلَمُ رَبِّي مَنْ تَصَلَّفَ وَافْتَرى وَمَنْ هُوَ عِنْدَ اللهِ بَرُّمُطَهَّرُ اور خدا میرا جانتا ہے کہ شریر اور مفتری کون ہے.اور کون وہ ہے جو اس کے نزدیک نیک اور پاک ہے.اَتُطْفِيُّ نُورًا قَدْ أُرِيدَ ظُهُورُهُ لَكَ الْبُهْرُ فِي الدَّارَيْنِ وَ النُّورُ يَبْهَرُ کیا تو اس نور کو بجھا نا چاہتا ہے جس کا ظاہر کرنا ارادہ کیا گیا ہے.تجھے دونوں جہانوں میں بدبختی ہے اور نور ظاہر ہوکر رہے گا.أَلَا إِنَّ وَقْتَ الدَّجُلِ وَالنُّورِقَدْ مَضَى وَجَاءَ زَمَانٌ يُحْرِقُ الْكِذْبَ فَاصْبِرُوا خبر دار ہو.جھوٹ اور فریب کا وقت گذر گیا.اور وہ زمانے آ گیا جو جھوٹے کو جلا دے گا.پس صبر کر.وَإِنْ كُنتَ قَدْ جَاوَزُتَ حَدَّ تَوَرُّعٍ فَكَفِّرُ وَ كَذَّبُ أَيُّهَا الْمُتَهَوِّرُ اور اگر تو پر ہیز گاری کی حد سے آگے گزر گیا ہے.پس مجھے کافر کہہ اور تکذیب کر.اے دلیر آدمی!
۳۴۲ أَيَا أَيُّهَا الْمُؤْذِي خَفِ الْقَادِرَ الَّذِي يَشُجُ رُؤُوسَ الْمُعْتَدِينَ وَيَقْهَرُ اے دکھ دینے والے! اس قادر خدا سے خوف کر.جو تجاوز کرنے والوں کا سر توڑتا ہے اور ان پر قہر نازل کرتا ہے.إِذَامَا تَلَظَّى قَهُرُهُ يُهْلِكُ الْوَرى فَلَيْسَ بِوَاقٍ بَعْدَهُ يَا مُزَوِّرُ جب اس کا قہر بھڑکتا ہے تو لوگوں کو ہلاک کر دیتا ہے.پھر اس کے بعد اے مزور! کوئی بچانے والا نہیں ہوتا.وَلَسْتَ تُرَاعِى نَهْجَ رِفْقٍ وَلِيْنَةٍ كَدَأْبِ تَــنَــاءِ اللَّهِ تُؤْذِى وَتَــبَـرُ اور تو نرمی کی راہ کی رعایت نہیں رکھتا.اور مولوی ثناء اللہ کی طرح نیش زنی کرتا ہے.أَلَا إِنَّ حُسُنَ النَّاسِ فِي حُسْنِ خُلْقِهِمْ وَمَنْ يَقْصِدِ التَّحْقِيرَ خُبْقًا يُحَقَّرُ خبر دار ہو کہ لوگوں کی خوبی ان کے خلق کی خوبی میں ہے.اور جوشخص شرارت سے تحقیر کرتا ہے اس کی بھی تحقیر کی جاتی ہے.أ أَخَيْتَ ذِنْبًا عَايِثًا أَوْ أَبَا الْوَفَا أَوَافَيْتَ مُدًّا أَوْ رَأَيْتَ امْرَتَسَر کیا تو نے کسی بھیڑیے سے دوستی لگائی یا مولوی ثناء اللہ سے.کیا تو نے مد میں اپنا قدم ڈالا یا امرت سر میں؟ أَلَا إِنَّ أَهْلَ السَّبِّ يُدْرَى بِلَطْمَةٍ وَمُجْرِمُ لَطْمِ بِالْهَرَاوَى يُكَسَّرُ خبر دار ہو کہ گالی دینے والا طمانچہ سے متنبہ کیا جاتا ہے.اور جو طمانچہ مارنے کا مجرم ہو اس کو سونٹوں کے ساتھ کوٹا کرتے ہیں.فَإِيَّاكَ وَالتَّوْهِينَ وَالسَّبَّ وَالْقَلَى اذَامَارَمَيْتَ الْحَجُرَ بِالْحَجْرِ تُنْذَرُ پس تو تو ہین اور گالی اور دشمنی سے پر ہیز کر.جب تو نے پتھر چلایا تو پتھر سے ہی ڈرایا جائے گا.وَاَعْلَمُ أَنَّ اللَّعْنَ وَالسَّبَّ دَأَبُكُمْ وَمَنْ أَكْثَرَ التَّكْفِيرَ يَوْمًا سَيُكْفَرُ اور میں جانتا ہوں کہ لعنت بازی اور گالی تمہاری عادت ہے.اور جو شخص بار بار لوگوں کو کافر کہے گا ایک دن وہ بھی کا فرٹھیرا جائے گا.وَإِنَّا وَإِيَّاكُمْ أَمَامَ مَلِيْكِنَا فَيَقْضِي قَضَايَانَا كَمَا هُوَ يَنْظُرُ اور ہم اور تم خدا کی آنکھوں کے سامنے ہیں.پس وہ ہمارے مقدمہ کو جیسا کہ دیکھ رہا ہے فیصلہ کرے گا.فَإِنْ كُنْتُ كَذَّابًا كَمَا أَنْتَ تَزْعَمُ فَتُعْلَى وَإِنِّي فِي الْأَنَامِ أَحَقَّرُ پس اگر میں جھوٹا ہوں جیسا کہ تو گمان کرتا ہے.پس تو اونچا کیا جائے گا اور میں لوگوں میں حقیر کیا جاوں گا.
۳۴۳ وَإِنْ كُنْتُ مِنْ قَوْمٍ اَتَوُا مِنْ مَّلِيْكِهِمْ فَتُجُرَى جَزَاءَ الْمُفْسِدِينَ وَتُبْتَرُ اور اگر میں اُن لوگوں میں سے ہوں جو اپنے بادشاہ کی طرف سے آئے.پس تجھے وہ سزا ملے گی جو مفسدوں کو ملا کرتی ہے.وأَقْسَمْتُ بِاللَّهِ الَّذِي جَلَّ شَأْنُهُ سَيُكْرِمُنِي رَبِّي وَشَأْنِي يُكَبَّرُ اور میں خدا کی قسم کھا تا ہوں جس کی شان بزرگ ہے.کہ عنقریب خدا میرا مجھے بزرگی دے گا اور میری شان بلند کی جائے گی.شَعَرُنَا مَالَ الْمُفْسِدِينَ وَمَنْ يَعِشُ إِلى بُرْهَةٍ مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ يَشْعُرُ ہمیں انجام کار مفسدوں کا معلوم ہو گیا ہے اور جو شخص.کچھ مدت تک زندہ رہے گا اسے بھی معلوم ہو جائے گا.وَفِي الْأَرْضِ أَحْنَاسٌ وَسَبُعٌ وَشَرُّهُمْ رِجَالٌ اَهَـانُونِي وَسَبُّوا وَ كَفَرُوا اور زمین میں سانپ بھی ہیں اور درندے بھی مگر سب سے بدتر.وہ لوگ ہیں جو میری توہین کرتے اور گالیاں دیتے اور کافر کہتے ہیں.مَنَعْنَا مِنَ الْكِذَبِ الْكَثِيرِ فَكَاثَرُوا وَشَرُّ خِصَالِ الْمَرْءِ كِذَّبٌ يُكَبِّرُ ہم نے بہت جھوٹ سے ان کو منع کیا پس انہوں نے جھوٹ کثرت کے ساتھ بولنا شروع کیا.اور انسان کی بدترین خصلت وہ جھوٹ ہے جو بار بار بیان کرتا ہے.كَتَبْتَ فَوَيْلٌ لِلَانَامِلِ وَالْقَلَمِ وَتَبَّتْ يَدٌ تُغْوِى الانام وَتَهُذُرُ تو نے اپنی کتاب لکھی پس ان انگلیوں پر واویلا ہے.اور ہلاک ہو گیا وہ ہاتھ جولوگوں کو گمراہ کرتا اور بکواس کرتا ہے.وَكَيْفَ الْفَرَاغَةُ لِلرِّسَالَةِ حُصِّلَتْ اَلَمْ يَكُ طَنْبُورٌ وَمَا أَنْتَ تَزْمُرُ اور کیونکر رسالہ تالیف کرنے کیلئے فراغت پیدا ہوگئی.کیا طنبور اور دوسرے مزامیر تیرے پاس موجود نہ تھے؟ أوَانِسُ رِجْزَ الْكِذَبِ فِيهَا كَأَنَّهَا كَنِيْفٌ وَقَدْ عَايَنْتُ وَالْعَيْنُ تَقْدُرُ میں جھوٹ کی پلیدی اس رسالہ میں دیکھتا ہوں گویا وہ پاخانہ ہے اور میں نے دیکھا اور آنکھوں نے کراہت کی.زَمَانٌ يَسُحُ الشَّرَّ عَنْ كُلِّ فِيقَةٍ وَزَلْزَلَةٌ أَرْدَى الْأَنَاسَ وَصَرْصَرُ یہ وہ زمانہ ہے کہ وقتا فوقتا شر کے بادل سے پانی نکال رہا ہے اور ایک زلزلہ ہے جس نے لوگوں کو ہلاک کر دیا اور ہوا سخت اور تیز چل رہی ہے.فَفِي هَذِهِ الْأَيَّامِ يُطْرَى ابْنُ مَرْيَمَ مَسِيحُ أَضَلَّ بِهِ النَّصَارَى وَ خَسَّرُوا پس ان دنوں وہ مسیح تعریف کیا جاتا ہے.جس کے ساتھ نصاری نے مخلوق کو گمراہ کیا اور ہلاک کیا.
۳۴۴ كَذلِكَ فِي الْإِسْلَامِ عَاثَ تَشَيُّعُ اَبَادُوْا كَثِيرًا كَاللُّصُوصِ وَدَمَّرُوْا اسی طرح اسلام میں شیعہ مذہب پھیل گیا ہے.چوروں کی طرح بہتوں کو ہلاک کر چکے ہیں.نَرَى شِرْكَهُمْ مِثْلَ النَّصَارَى مُخَوِّفًا نَرَى الْجَاهِلِينَ تَشَيَّعُوا وَ تَنَصَّرُوا ہم ان کے شرک کو نصلای کی طرح خوفناک دیکھتے ہیں.ہم جاہلوں کو دیکھتے ہیں کہ شیعہ ہوتے جاتے ہیں اور نصرانی بھی.فَتُبُ وَاتَّقِ الْقَهَّارَ رَبَّكَ يَاعَلِي وَإِنْ كُنْتَ قَدْ أَزْمَعْتَ حَرْبِي فَاحْضُرُ پس اے علی حائری ! تو خدا سے ڈر اور توبہ کر.اور اگر تو نے میرے مقابلہ کا قصد کر لیا ہے تو میں حاضر ہوں.عَكَفْتُمْ عَلَى قَبْرِ الْحُسَيْنُ كَمُشْرِي فَلَا هُوَ نَجَّاكُمْ وَلَا هُوَيَنْصُرُ تم نے مشرکوں کی طرح حسین کی قبر کا اعتکاف کیا.پس وہ تمہیں چھڑا نہ سکا اور نہ مدد کر سکا.اَلاَ رُبَّ يَوْمٍ كَانَ شَاهِدَ عِجْزِكُمْ وَلَا سِيَّمَا يَوْمٌ إِذَا الصَّحُبُ خُيِّرُوا خبر دار ہو کہ تمہارے عاجز رہنے کے لئے کئی دن گواہ ہیں.خصوصاً وہ دن جب کہ ابو بکر اور عمر اور عثمان خلیفے ہو گئے اور حضرت علی رہ گئے.وَيَوْمَ فَعَلْتُمْ مَّا فَعَلْتُمْ بِغَدْرِكُمْ بِاحْ الحُسَيْنِ وَ وُلْدِهِ إِذْ أَحْصِرُوا اور جب کہ تم نے وہ کام کیا جو کیا حسین کے بھائی مسلم کے ساتھ اور اس کی اولا د کے ساتھ اور وہ قید کئے گئے.فَظَلَّ الأسارى يَلْعَنُونَ وَفَاتَكُمْ فَرَرْتُمُ وَاهْلُ الْبَيْتِ أَوذُوا وَدُمِّرُوا پس وہ قیدی یعنی اہلِ بیت تمہاری وفا پر لعنت کرتے تھے.تم بھاگ گئے اور اہل بیت دُکھ دیئے گئے اور قتل کئے گئے.هُنَاكَ تَرَاءَى عِجْزُ مَنْ تَحْسَبُونَهُ شَفِيْعَ النَّبِيِّ مُحَمَّدٍ فَتَفَكَّرُوا تب مجز اور شعف اس شخص کا یعنی حسین کا ظاہر ہو گیا.جس کو تم کہتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی قیامت کو وہی شفاعت کرے گا.زَعَمْتُمْ حُسَيْنًا أَنَّهُ سَيِّدُ الْوَرَى وَكُلُّ نَبِيِّ مِّنْهُ يَنْجُو وَ يُغْفَرُ تم گمان کرتے ہو کہ حسین تمام مخلوق کا سردار ہے.اور ہر ایک نبی اسی کی شفاعت سے نجات پائے گا اور بخشا جائے گا.فَإِنْ كَانَ هَذَا الشَّرْكُ فِى الدِّينِ جَائِزًا فَبِاللَّغْوِ رُسُلُ اللهِ فِى النَّاسِ بُعْثِرُوا پس اگر یہ شرک دین میں جائز ہوتا.تو تمام پیغمبر محض لغوطور پر مبعوث شمار کئے جاتے.
۳۴۵ وَذَلِكَ بُهْتَانٌ وَتَوُهِينُ شَأْنِهِمْ لَكَ الْوَيْلُ يَاغُولُ الْفَلَا كَيْفَ تَجْسُرُ اور یہ بہتان ہے اور انبیا علیہم السلام کی کسر شان ہے.اے جنگلوں کے غول ! تجھ پر ویل! یہ تو کیا دلیری کر رہا ہے.طَلَبْتُمْ فَلَاحًا مِّنْ قَتِيلِ بِخَيْبَةٍ فَخَيَّكُمْ رَبِّ غَيُورٌ مُّتَبِّرُ تم نے اس کشتہ سے نجات چاہی کہ جو نومیدی سے مر گیا پس تم کو خدا نے جو غیور ہے ہر ایک مراد سے نومید کیا.وہ خدا جو ہلاک کرنے والا ہے.وَوَاللَّهِ لَيْسَتْ فِيهِ مِنّى زِيَادَةٌ وَعِنْدِي شَهَادَاتٌ مِّنَ اللَّهِ فَانْظُرُوا اور بخدا اسے مجھ سے کچھ زیادت نہیں.اور میرے پاس خدا کی گواہیاں ہیں.پس تم دیکھ لو.وَإِنّى قَتِيلُ الحِبِّ لَكِنْ حُسَيْنُكُمْ قَتِيلُ الْعِدَا فَالْفَرْقُ رَجُلَى وَأَظْهَرُ اور میں خدا کا گشتہ ہوں لیکن تمہاراحسین دشمنوں کا گشتہ ہے.پس فرق کھلا کھلا اور ظا ہر ہے.حَدَرُنَا سَفَائِنَكُمْ إِلَى أَسْفَلِ الثَّرَى وَأَوْثَانَكُمْ فِي كُلِّ وَقْتِ نُكَسِّرُ ہم نے تمہاری کشتیاں تحت الشَّرمی کی طرف اتاردیں.اور تمہارے بت ہر وقت تو ڑ رہے ہیں.وَوَاللَّهِ إِنَّ الدَّهُرَ فِي كُلِّ وَقْتِهِ نَصِيحٌ لَكُمْ فِي نُصْحِهِ لَا يُقَصِّرُ اور بخدا کہ زمانہ اپنے ہر ایک وقت میں تمہیں نصیحت کر رہا ہے اور نصیحت میں کچھ قصور نہیں کرتا.تَنَاهَى لِسَانُ النَّاسِ عَنْ دَابِ فُحْشِهِمْ وَمِقْوَلُكُمْ يَجْرِى وَلَا يَتَحَسَّرُ تمام لوگوں نے بدزبانی کی عادت چھوڑ دی.اور تمہاری زبان اب تک لعنت بازی پر جاری ہورہی ہے اور نہیں تھکتی.اَشَعْتُمْ طَرِيقَ اللَّعْنِ فِى أَهْلِ سُنَّةِ فَاجْرَوْا طَرِيقَتَكُمْ فَإِنْ شِتْتُمُ انْظُرُوا تم نے لعنت بازی کے طریقوں کو اہل سنت والجماعت میں شائع کر دیا.پس انہوں نے بھی یہ طریق جاری کر دیا.اگر چا ہوتو دیکھ لو.فَيَالَيْتَ مِتُّمُ قَبْلَ تِلْكَ الطَّرَائِقِ وَلَمْ يَكُ دِينُ اللهِ مِنْكُمْ يُخَسَّرُ پس کاش! تم ان تمام طریقوں سے پہلے ہی مرجاتے.اور خدا کا دین تمہارے سبب سے تباہ نہ ہوتا.جَعَلْتُمْ حُسَيْنًا أَفَضَلَ الرُّسُلِ كُلِّهِمْ وَجُزْتُمْ حُدُودَ الصِّدْقِ وَاللهُ يَنْظُرُ تم نے حسین کو تمام انبیاء سے افضل ٹھہرادیا.اور سچائی کی حدوں سے آگے گذر گئے ( اور اللہ دیکھ رہا ہے ).
۳۴۶ وَعِنْدَ النَّوَائِب وَالْاذِى تَذْكُرُونَهُ كَأَنَّ حُسَيْنًا رَبُّكُمْ يَا مُزَوِّرُ اور مصیبتوں اور دکھوں کے وقت تم اسی کو یاد کرتے ہو.گویا حسین تمہارا رب ہے.اے بد بخت جھوٹ بولنے والے! وَخَرَّتْ لَهُ أَحْبَارُكُمْ مِثْلَ سَاجِدٍ فَمَا جُرُمُ قَوْمٍ أَشْرَكُوا أَوْ تَنَصَّرُوا اور تمہارے علماء سجدہ کرنے والوں کی طرح اس کے آگے گر گئے.پس اب مشرکوں یا نصرانیوں کا کیا گناہ ہے.نَسِيتُمُ جَلَالَ اللهِ وَالْمَجُدَ وَالْعُلى وَمَاوِرُدُكُمْ إِنَّا حُسَيْنْ آتُنْكِرُ تم نے خدا کے جلال اور مسجد کو بھلا دیا.اور تمہارا ورد صرف حسین ہے.کیا تو انکار کرتا ہے؟ فَهَذَا عَلَى الْإِسْلَامِ إِحْدَى الْمَصَائِبِ لَدَى نَفَحَاتِ الْمِسْكِ قَذْرٌ مُّقَنْطَرُ پس یہ اسلام پر ایک مصیبت ہے.کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کا ڈھیر ہے.وَإِنْ كَانَ هَذَا الشِّرَكُ فِي الدِّينِ جَائِزَا فَبِاللَّغْوِ رُسُلُ اللَّهِ فِي النَّاسِ بُعْثِرُوا اور اگر شرک دین میں جائز ہے.پس خدا کے پیغمبر بیہودہ طور پر لوگوں میں بھیجے گئے.وَأَيُّ صَلَاحٍ سَاقَ جُنُدُ نَبِيِّنَا إِلَىٰ حَرْبِ حِزْبِ الْمُشْرِكِيْنَ فَدَمَّرُوا اور کیا غرض تھی کہ ہمارے نبی کا لشکر مقابلہ کے لئے چلا گیا.مشرکوں کی لڑائی کے مقابل پریپس ان کو ہلاک کیا.وَشَنُّوا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَنْ بِمَوْطِنٍ فَصَارَ مِنَ الْقَتْلَى بَرَانٌ مُعَصْفَرُ اور اپنی کوششوں سے خوب ان مشرکوں کو تباہ کیا لڑائی کے میدان میں.یہاں تک کہ اُن گشتوں سے میدان جنگ سُرخ ہو گیا.وَكَمْ مِّنُ زِرَاعَاتٍ أُبِيدَتْ وَمِثْلُهَا بُيُوتٌ مَتَاةٌ وَّ طِرْلٌ مُّصَدِّرُ اور بہت سی کھیتیاں تباہ کی گئیں اور گھر ویران کئے گئے اور وہ گھوڑے جو سب سے آگے نکل جاتے تھے مارے گئے.وَأُخْرِقَ مَالُ الْمُشْرِكِينَ وَ حُصِّلَتْ مَغَانِمُ شَتَّى وَالْمَتَاعُ الْمُوَفَّرُ اور مشرکوں کا گھر بار جلایا گیا.اور بہت سی غنیمتیں اور بہت سے متاع حاصل کئے گئے.بِبَدْرٍ وَأُحُدٍ قَامَ نَوْعُ قِيَامَةٍ وَكَانَ الصَّحَابَةُ كَالْآفَانِيْنِ كُسِّرُوا بدر میں اور اُحد کی لڑائی میں ایک قیامت برپاتھی.اور اصحاب رضی اللہ عنہم شاخوں کی طرح توڑے گئے.
۳۴۷ هَمَتْ مِثْلَ جَرْيَانِ الْعُيُون دِمَاءُ هُمْ تَسَوَّرَ دِعْصَ الرَّمْلِ مَا كَانَ يَقْطُرُ اور چشموں کی طرح ان کے خون رواں ہو گئے.اور ان کا خون ریت کے تو دہ کے اوپر چڑھ گیا.وَكَانَ بِحُرِّ الرَّمْلِ مَوْقِفُهُمْ فَهُمْ عَلَى رِسُلِهِمْ بَارَوْا عِدَاهُمْ وَجَمَّرُوا اور خالص ریت میں ان کے کھڑے ہونے کی جگہ تھی پس انہوں نے بڑے وقار اور آرام سے دشمنوں کا مقابلہ کیا اور لڑائی پر جمے رہے.وَقَامُوا لِبَذْلِ نُفُوسِهِمْ مِنْ صِدْقِهِمْ عَلَى مَوْطِنِ فِيهِ الْمَنِيَّةُ يَزْءَ رُ اور اپنے صدق سے جان قربان کرنے کے لئے ایسی جگہ کھڑے ہو گئے.جس میں موت شیر کی طرح غراتی تھی.وَصُبَّتْ عَلَى رَأْسِ النَّبِيِّ مُصِيبَةٌ وَدَقُوا عَلَيْهِ مِنَ السُّيُوفِ الْمِغْفَرُ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر ایک مصیبت نازل ہوئی.اور دشمنوں نے اس کے خو دکو تلواروں سے اس کے سر میں دھنسا دیا.عَلَى مِثْلِهَا لَمْ نَطَّلِعُ فِي مُكَلَّمٍ وَإِنْ كَانَ عِيسَى أَوْ مِنَ الرُّسُلِ أَخَرُ ان تمام مصیبتوں کے لئے دوسرے نبی میں نظیر نہیں پائی جاتی.خواہ عیسی ہو یا کوئی اور نبی ہو.فَفَكِّرُ أَهْذَا كُلُّهُ كَانَ بَاطِلًا وَمَا كَانَ شِرَكُ النَّاسِ شَيْئًا يُغَيَّرُ پس سوچ.کیا یہ تمام کارروائی باطل تھی ؟ اور شرک کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس کو بدلا یا جائے.ا لَا لَائِمِنْ عَارَ النِّسَاءِ اَبَالْوَفَا اِلَامَ كَفِتْيَانِ الْوَغَى تَتَنَمَّرُ اے عورتوں کے عار ثناء اللہ.کب تک مردانِ جنگ کی طرح پلنگی دکھلائے گا.أَرَدْتُ الْهَوَى مِنْ بَعْدِ سِتِّينَ حِجَّةً؟ وَذَلِكَ رَأْيِّ لَا يَرَاهُ الْمُفَكِّرُ کیا میں نے ساٹھ برس کی عمر کے بعد ہوا پرستی کو اختیار کیا.یہ تو کسی عقلمند کی رائے نہ ہوگی.اَرَيْنَاكَ آيَاتٍ فَلَا عُذْرَ بَعْدَهَا وَإِنْ خِلْتَهَا تُخْفَى عَلَى النَّاسِ تُظْهَرُ ہم تجھے کئی ایک نشان دکھلاتے ہیں اور اس کے بعد کوئی عذر باقی نہ رہے گا اور اگر تو خیال کرے کہ وہ پوشیدہ رہے گا تو وہ ہرگز پوشیدہ نہ رہے گا.أَرَدْتَ بِمُدٌ ذِلَّتِي فَرَأَيْتَهَا وَمَنْ لَّايُوَقِّرُ صَادِقًا لَّايُوَفَّرُ تو نے مقام مد میں میری ذلت کو چاہا پس خود ذلت اٹھائی.اور جو شخص صادق کی بے عزتی کرتا ہے وہ خود بے عزت ہو جائے گا.
۳۴۸ وَكَائِنُ مِنَ الآيَاتِ قَدْ مَرَّ ذِكْرُهَا رَأَيْتُمْ فَأَعْرَضْتُمْ وَقُلْتُمْ تُزَوِّرُ اور بہت سے نشان ہیں جن کا ہم ذکر کر چکے ہیں.تم نے وہ نشان دیکھے اور انکار کیا اور کہا کہ جھوٹ بولتا ہے.فَعَنَّ لَنَا بَعْدَ التَّجَارِبِ حِيْلَةٌ لِنَكْتُبَ أَشْعَارًا بِهَا الآيَ تَشْعُرُ پس ہمارے لئے بہت تجارب کے بعد ایک حیلہ ظاہر ہوا.تاہم یہ چند شعر لکھیں جن سے تمہیں یہ نشان معلوم ہو جائیں.فَهَذَا هُوَ التَّبْكِيْتُ مِنْ فَاطِرِ السَّمَا وَهَذَا هُوَ الْإِفْحَامُ مِنِّى فَفَكِّرُوا پس اسی ذریعہ سے تمہارا منہ خدا بند کرنا چاہتا ہے.اور یہی میری طرف سے اتمام حجت ہے.آثَارَتْ سَنَابِكَ طِرْفِنَا نَقْعَ فَوُحِكُمْ فَهَلْ مَنْ كَمِيٌّ لِّلوَغَى يَتَبَخْتَرُ ہمارے گھوڑوں کے سموں نے تمہاری خاک اڑا دی.پس کیا تم میں کوئی سوار ہے جو میدان میں آوے؟ اَتُثْبِتُ عَظَمَةَ آيَتِي بِتَقَاعُسٍ وَقَدْ جِئْتَ مُدًّا سَاعِيًا لِّتَحَقِّرُ رود اب تو پیچھے ہٹنے سے میرے نشان کو ثابت کر دے گا ؟ اور تو مد میں دوڑتا ہوا آیا تھا تا میری تحقیر کرے.فَإِنْ تُعْرِضَنَّ الْآنَ يَابْنَ تَصَلُّفٍ فَهَذَا عَلَى بَطْنِ الْمُكَذِّبِ خَنْجَرُ پس اگر اب تو نے مقابلہ سے منہ پھیر لیا.پس یہ طور تو مکذب کے پیٹ پر ایک تلوار ہے.وَإِنْ كُنْتَ تَخْتَارُ الْهَزِيمَةَ عَامِدًا وَتَهُوِى بِوَهُدِ الذُّلِّ عِجْرًا وَّ تَحْدُرُ اور اگر تو عمداً شکست کو اختیار کرے گا.اور ذلت کے گڑھے میں عاجزی سے گر پڑے گا.فَفِيْهَا نَكَالُ الْعَلَمِيْنَ وَلَعْنَةٌ وَفِيهَا فَضِيْحَتُكُمْ وَلَا تَتَذَكَّرُ پس اس میں دین ودنیا کا وبال اور لعنت ہے.اور اس میں تمہاری رسوائی ہے.کیا تم خیال نہیں کرتے ؟ وَمَالَكَ لَا تَسْطِيْعُ إِنْ كُنْتَ صَادِقاً لِاهْلِ صَلَاحٍ كُلُّ أَمْرٍ مُيَسَّرُ اور اگر تو سچا ہے تو کیوں اب تجھے مقابلہ کی قدرت نہیں ہوتی ؟ اور صادق کے لئے ہر ایک کام آسان کیا جاتا ہے.وَكُنتَ إِذَا حُيِّرُتَ لِلْبَحْثِ وَالْوَغَا سَطَوْتَ عَلَيْنَا شَاتِمًا لِتُوَفَّرُ اور جب تو مقام مد میں بحث کے لئے انتخاب کیا گیا.تو نے ہم پر حملہ کیا تا اس طرح تیری عزت ہو.يُستعمل لفظ كَائِن كما يُستعمل كأين في لسان العرب.منہ
۳۴۹ لَعَمْرِي لَقَدْ شَجَّتُ قَفَاكَ رِسَالَتِي وَإِنْ مِنَّ لَا يَأْتِيكَ عَوْنٌ مُعَزِّرُ اور مجھے قسم ہے کہ میرے رسالہ نے تیرا سرتو ڑ دیا.اور اب اگر تو مر بھی جائے تو تجھے وہ مددنہیں پہنچنے کی جو تجھے عزت دے.وَكَيْفَ وَاَنْتُمْ قَدْ تَرَكْتُمْ مُعِيْنَكُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ مَوْلَى وَمَنْ هُوَ يَنْصُرُ اور تمہیں مد کیونکر پہنچتی.تم تو خدا کو چھوڑ بیٹھے.اور تمہارا اب کوئی مولا نہیں جو تمہیں مدد دے.افِيكُمْ كَمِيٌّ ذُونِضَالِ شَمَرْدَلٌ فَإِنْ كَانَ فَلْيَحْضُرُ وَلَا يَتَأَخَّرُ کیا تم میں کوئی سوار لڑنے والا بہا در موجود ہے؟ پس اگر ہو تو چاہیے کہ حاضر ہو جائے اور توقف نہ کرے.وَجِئْنَاكَ يَاصَيدَ الرَّدَى بِهَدِيَّةٍ وَنُهْدِى إِلَيْكَ الْمُرْهِفَاتِ وَنَعْقِرُ اور اے و بال کے شکار ! ہم تیرے پاس ایک ہدیہ لے کر آئے ہیں.اور ہم تیز تلواروں کا یعنی لاجواب قصیدہ کا تجھے ہدیہ دیتے ہیں.فَأَبْشِرُ وَبَشِرُ كُلَّ غُولٍ يَسُبُّنِي سَيَأْتِيكَ مِنِّى بِالتَّحَائِفِ سَرُوَرُ پس خوش ہو اور ہر ایک غول جو مجھے گالی دیا کرتا تھا اس کو بشارت دے.عنقریب میری طرف سے سید محمد سرور تحفہ لے کر تیرے پاس آئیں گے.وَإِنِّي أَنَا الْبَازِي الْمُطِلُّ عَلَى الْعِدَا وَإِنّى مُعَانٌ مِّنْ مُّعِينٍ يُكَبَّرُ اور میں وہ باز ہوں جو دشمنوں پر جاپڑتا ہے.اور میں خدا تعالیٰ سے مدد یا گیا ہوں.اَثِرُ كُلَّ شَرْقِيِّ الْبَلَادِ وَغَرْبِهَا وَكُلَّ أَدِيبٍ كَانَ كَالْبَقٌ يَطْمِـرُ تو مشرق مغرب کو میرے مقابل پر بر انگیختہ کر.اور ہر ایک ادیب کو بلا لو جو مچھر کی طرح کودتا تھا.وَمَنْ كَانَ يَحْكِي نَاقَةٌ مُشْمَعِلَّةً صَغَارٌ يَمُرُّ الْقَوْمَ فَاسْعَوْاوَ دَبِّرُوا اور اس شخص کو بلا لو جو تیز رو اونٹنی کے مشابہ ہو.قوم کو بڑی خواری پیش آئی ہے.دوڑ واور کچھ تد بیر کرو.وَإِنِّي لَعَمُرِ اللَّهِ لَسْتُ بِجَائِرٍ وَإِنْ كُنْتَ تَأْتِي بِالصَّوَابِ فَادْبِرُ اور میں بخدا ظالم نہیں ہوں.اگر تمہارا جواب درست ہوگا تو میں پیچھے ہٹ جاؤں گا.وَإِنْ كُنْتَ لَا تُصْغِي إِلَيْنَا تَغَافُلَا تَهُدُّ وَتُلْغِى كُلَّمَا كُنْتَ تَعْمُرُ اور اگر تو نے ہمارے اس قول کی طرف توجہ نہ کی.تو تو اس عمارت کو ڈھاوے گا اور بریکار کر دے گا جو تو نے بنائی تھی.
۳۵۰ الستَ تَرى يَرْمِي الْقَنَا مَنْ عِنْدَكُمْ جَهُولٌ وَلَا يَدْرِى الْعُلُومَ وَاَكْفَرُ کیا تو نہیں دیکھتا کہ وہ شخص تم پر نیزے چلا رہا ہے.کہ جو تمہارے نزدیک جاہل.بے علم (اور کافر ہے ) فَأَيْنَ ضَرَتْ مِنْكُمْ عَلَامَةُ صِدْقِكُمْ وَاَيْنَ اخْتَفَى عِلْمٌ بِهِ كُنْتَ تُكْفِرُ پس کہاں کود کر تمہاری سچائی کی علامت چلی گئی.اور کہاں وہ علم چلا گیا جس کے ساتھ تو کافر بنا تا تھا.28 وَاَيْنَ التَّصَلُّفُ بِالْفَضَائِلِ وَالنُّهَى وَاَيْنَ بِهَذَا الْوَقْتِ قَوْمٌ وَّ مَعْشَرُ اور کہاں وہ لاف زنی جو فضیلت اور عقل کی کی جاتی تھی.اور کہاں ہے اس وقت تیری قوم اور تیرا گر وہ ؟ وَأَيْنَ عَفَتْ مِنْكُمْ طَلَاقَةُ السُنٍ سَلَاطٍ عَلَيْنَا مِثْلَ سَيْفٍ يُشَهَّرُ اور کہاں نابود ہوگئی زبانوں کی چالا کی.وہ زبانیں جو ہم پر تلوار کی طرح کھینچی گئی تھیں.وَفِي خَمْسَةٍ قَدْ تَمَّ نَظْمُ قَصِيدَتِي بَلِ الْوَقْتُ خَالِصَةً أَقَلُّ وَأَقْصَرُ اور میر اقصیدہ پانچ دن میں ختم ہوا.بلکہ اصل وقت اس سے بھی کمتر ہے یعنی تین دن.فَفَكِّرُ بِجُهْدِكَ خَمْسَ عَشْرَةَ لَيْلَةً وَنَادِ حُسَيْنَا أَوْ ظَفَرُ أَوْ أَصْغَرُ پس تو پندرہ راتیں کوشش کرتارہ.اور محمد حسین کو اور قاضی ظفر الدین اور اصغر علی کو بلا لے.وَهَذَا مِنَ الايْتِ يَا أَكْبَرَ الْعِدَا فَهَلْ أَنْتَ تَنْسِجُ مِثْلَهَا يَا مُخَسَّرُ اور یہ خدا کا نشان ہے.اے بڑے دشمن !.پس کیا تو اس کی مانند بنالے گا؟ عَلَى مَوْطِنٍ يَخْشَى الْجَبَانُ نُجَمِّرُ فَإِنْ كُنْتَ فِي شَيْءٍ فَبَادِرُ وَ نَبْدِرُ جہاں بزدل بھاگ جاتے ہیں ہم جم کر کھڑے ہیں.پس اگر تو کچھ چیز ہے تو مقابلہ پر ، پھر ہم دیکھ لیں گے.اَتَسْتُرُ بَغْيًا بَرْقَ ايْتِ رَبِّنَا سَيُظْهِرُ رَبِّي كُلَّمَا كُنْتَ تَسْتُرُ کیا تو بغاوت کر کے ہمارے رب کے ) نشانوں کی چمک کو پوشیدہ کرنا چاہتا ہے.پس میرا خدا اوہ سب ظاہر کر دے گا جس کو تو چھپا تا ہے.تُرِيدُونَ ذِلَّتَنَا وَنَحْنُ هَوَانَكُمْ وَلِلَّهِ حُكُمْ نَافِةٌ فَسَيَأْمُرُ تم ہماری ذلت چاہتے ہو اور ہم تمہاری.اور خدا کے لئے حکم نافذ ہے.وہ فیصلہ کر دے گا.
۳۵۱ تَرَكْتُمُ كَلَامَ اللهِ مِنْ غَيْرِ حُجَّةٍ وَإِنَّ كَلَامَ اللهِ اَهُدى وَاَظْهَرُ تم نے خدا کے کلام کو بے دلیل ترک کر دیا.اور خدا کا کلام اصل ہدایت اور ظاہر تر ہے.وَيَسَّرَهُ الْمَوْلَى لِيَذَّكَّرَ الْوَرَى فَلَاشَكَ أَنَّ الذِكرَاجُلَى وَأَيْسَرُ اور خدا نے اس کو سہل کیا تالوگ یاد کریں.پس کچھ شک نہیں کہ قرآن روشن اور آسان تر ہے.وَفِيهِ تَجَلَّتْ بَيِّنَتٌ مِّنَ الْهُدَى وَسَمَّاهُ فُرْقَانًا عَلِيمٌ مُقَدِّرُ اور اس میں کھلی کھلی ہدایتیں موجود ہیں.اور خدا نے اس کا نام فرقان رکھا ہے.وَسَمَّاهُ تِبْيَانًا وَّ قَوْلًا مُّفَصَّلًا فَايَّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ نَتَخَيَّرُ اور اس کا نام تبیان اور قول مفصل رکھا.پس کس حدیث کو ہم اس کے بعد اختیار کریں.فَدَعْ ذِكْرَ بَحْثٍ فِيهِ ظُلْمٌ وَفِرْيَةٌ وَفَكِّرُ بِنُورِ الْقَلْبِ فِيْمَا نُكَرِّرُ پس ایسی بحث کو چھوڑ دے جس میں جھوٹ ہے.اور نور دل کے ساتھ ہماری باتوں میں غور کر.لَنَا الْفَضْلُ فِي الدُّنْيَا وَاَنْفُكَ رَاغِمٌ وَكُلُّ صَدُوقٍ لَّا مَحَالَةَ يُظْهَرُ ہمیں دنیا میں بزرگی دی گئی اور تو ذلت میں ہے.اور ہر ایک راستباز انجام کار غالب کیا جاتا ہے.عَلَوْنَا بِسَيْفِ اللَّهِ خَصْمَا اَبَا الْوَفَا فَنُمْلِى ثَنَاءَ اللهِ شُكْرًا وَّنَسْطُرُ ہم نے ( خدا کی تلوار سے ) اپنے دشمن ابوالوفا کو مار لیا.پس ہم خدا کی تعریف از روئے شکر کے لکھتے ہیں.ايَزْعَمُ أَنَّى قَدْ تَقَوَّلْتُ عَامِدًا فَوَيْلٌ لَّـهُ يُغْوِى الْأَنَاسَ وَيَهْدَرُ وہ گمان کرتا ہے کہ میں نے عمداً جھوٹ بنا لیا.پس اس پر واویلا کہ لوگوں کو گمراہ اور بکواس کر رہا ہے.أَرى بَاطِلًا قَدْ ثَلَّمَ الْحَقُّ جُدْرَهُ فَأَضْحَى الْهُدَى مِثْلَ الضُّحَى يُتَبَصَّرُ میں دیکھتا ہوں کہ سچائی نے باطل کی دیواروں میں سوراخ کر دیا.پس ہدایت روزِ روشن کی طرح نمایاں ہوگئی.وَإِنَّى طَبَعْتُ الْيَوْمَ نَظْمَ قَصِيدَتِي وَكَانَ إِلى نِصْفِ تَمَشَّى نُؤْمُبَرُ اور آج میں نے اپنے اس قصیدہ کی نظم کو چھاپ دیا.اور نومبر کا مہینہ قریباً نصف گذر چکا تھا.
۳۵۲ كَذَالِكَ مِنْ شَعْبَانَ نِصْفٌ كَمِثْلِهِ فَيَا رَبِّ بَارِكُهَا لِمَنْ يَتَذَكَّرُ اسی طرح شعبان کا بھی نصف تھا.پس اے میرے ربّ! ان کے لئے اس کو مبارک کر جو ہدایت پر آنا چاہے.رمَيْتُ لِاغْتَالَنُ وَمَا كُنتُ رَامِيًا وَلَكِن رَّمَاهُ اللهُ رَبِّي لِيُظْهرُ میں نے اس رسالہ کو تیر کی طرح چلایا تا یک دفعہ دشمن کا کام تمام کروں.اور دراصل میں نے اس کو نہیں چلا یا بلکہ خدا نے چلایا تا مجھے غلبہ دے.وَهَذَا لِعَهْدِ قَدْ تَقَرَّرَبَيْنَنَا بِمُدَّ فَلَمْ نَنْكُثُ وَلَمْ نَتَغَيَّرُ اور یہ قصیدہ ہم نے اس عہد کے لحاظ سے لکھا ہے جو موضع مد میں کیا گیا تھا.پس ہم نے عہد شکنی نہیں کی اور نہ ہم بدل گئے.نَرَى بَرَكَاتٍ نَزَّلُوهَا مِنَ السَّمَا لَنَا كَاللَّوَاقِحِ وَالْكَلَامُ يُنَفَّرُ ہم ایسی برکات دیکھ رہے ہیں جو آسمان سے ہمارے لئے اتری ہیں.ان اونٹنیوں کی طرح جو عمل دار ہوتی ہیں.اور کلام تازہ کی گئی ہے.وَوَ اللَّهِ إِنَّ قَصِيدَتِى مِنْ مُؤَيِّدِي فَتُقُنِي عَلَى رَبِّ كَرِيمٍ وَ نَشْكُرُ اور بخدا! میرا قصیدہ میرے اس خدا کی طرف سے ہے ( جو میری تائید فرمارہا ہے ).پس ہم اس کی تعریف کرتے ہیں اور شکر کرتے ہیں.وَيَارَبِّ إِنْ اَرْسَلْتَنِي مِنْ عِنَايَةٍ فَأَيَّدْ وَ كَمِّلُ كُلَّ مَا قُلْتُ وَانْصُرُ اوراے میرے رب ! اگر تو نے اپنی عنایت سے مجھے بھیجا ہے.پس تائید کر اور ہر ایک طریق جو میں نے سوچا ہے اس کو کامل کر.(اعجاز احمدی.روحانی خزائن جلد ۱۹ صفحه ۱۵۰ تا ۲۰۱)
۳۵۳ ۵۱ تَرَى نَصْرَ رَبِّي كَيْفَ يَأْتِي وَيَظْهَرُ وَيَسْعَى إِلَيْنَا كُلُّ مَنْ هُوَ يُبْصِرُ میرے خدا کی مدد کوتو دیکھتا ہے کیونکر آرہی ہے اور ظاہر ہورہی ہے اور ہر ایک جو آنکھیں رکھتا ہے ہماری طرف دوڑتا چلا آتا ہے.اَتَعْلَمُ مُفْتَرِيًا كَمِثْلِى مُؤَيَّدًا وَيَقْطَعُ رَبِّى كُلَّ مَا لَا يُثْمِرُ کیا تو کوکسی ایسے مفتری کو جانتا ہے جو میری طرح مؤید بتائید الہی ہواور میرے خدا کی یہ عادت ہے کہ ہر ایک شاخ جو کہ پھل نہیں لاتی وہ کاٹ دیتا ہے.تَقُوْلُوْنَ كَذَّابٌ وَقَدْ لَاحَ صِدْقُنَا بِآيِ تَجَلَّتْ لَيْسَ فِيْهَا تَكَدُّرُ تم کہتے ہو کہ یہ شخص جھوٹا ہے حالانکہ میرا اصدق ظاہر ہو چکا ان نشانوں کے ساتھ صدق ظاہر ہوا کہ جن میں کوئی کدورت نہیں.وَهَلْ يَسْتَوِى ضَوْءًا نَهَارُ وَلَيْلَةٌ فَكَيْفَ كَذُوبٌ وَالصَّدُوقَ الْمُطَهَّرُ اور کیا دن اور رات روشنی میں برابر ہو سکتے ہیں پس کیونکر ایک جھوٹا اور وہ سچا جو پاک کیا گیا ہے برابر ہو جائیں گے.فَفَكِّرُ وَ لَا تَعْجَلُ عَلَيْنَا تَعَصُّبًا وَإِنْ كُنْتَ لَا تَخْشَى فَكَذَّبُ وَ زَوِّرُ پس سوچ.اور جلدی سے ہم پر حملہ مت کر اور اگر تو نہیں ڈرا پس دروغ آرائی سے تکذیب کر.وَكَفِّرُ وَمَا التَّكْفِيرُ مِنْكَ بِبِدْعَةٍ كَمِثْلِكَ قَالَ السَّابِقُونَ فَدُمِّرُوا اور مجھے کا فرکہ اور کا فر کہنا تیری طرف سے کوئی بدعت نہیں تیری طرح پہلے منکر بھی کافر کہتے رہے ہیں اور آخر ہلاک کئے گئے.وَهذَا هُوَ الْوَقْتُ الَّذِي لَكَ نَافِعٌ فَتُبْ قَبْلَ وَقْتٍ فِيهِ تُدْعَى وَتُحْضَرُ اور یہی وقت ہے جو تجھے نفع دے سکتا ہے پس اس وقت سے پہلے تو بہ کر جس میں تو بلا یا جائے اور حاضر کیا جائے.وَقَدْ كَبَّدَتْ شَمْسُ الْهُدَى وَأُمُورُنَا اَنَارَتْ كَيَاقُوتٍ وَاَنْتَ تُعَفِّرُ اور آفتاب ہدایت سمت الراس پر آ گیا اور ہمارے کام یا قوت کی طرح چمک اٹھے اور تو ان کو خاک آلود کرنا چاہتا ہے.
۳۵۴ وَلَوْ لَا ثَلْتُ فِيْكَ تَغْلِى لَجِتَنِى فَمِنْهُنَّ جَهَلٌ ثُمَّ كِبْرٌ مُشَوَّرُ اور اگر تین خصلتیں تجھ میں جوش نہ مارتیں تو تو میری طرف آجاتا ان میں سے ایک تو جہالت ہے اور دوسری تکبر جو جوش مارہا ہے.وَأَخَرُ اَخْلَاقِ يُدُكَ سَمُّهَا هُوَ الْخَوْف مِنْ قَوْمٍ بِحُمْقٍ تَنفَّرُوا اور تیسر ا خلق جس کی زہر تجھ کو ہلاک کر رہی ہے وہ اس قوم سے خوف ہے جو بوجہ اپنی حماقت کے نفرت کرتے ہیں.وَمَنْ كَانَ يَخْشَى اللَّهَ لَا يَخْشَى الْوَرَى هُوَ الشَّجَرَةُ الطُّوبَى يَنُورُ وَيُثْمِرُ اور جو شخص خدا سے ڈرتا ہے وہ لوگوں سے نہیں ڈرتا وہ درخت طوبیٰ ہے پھول لا تا اور پھل لاتا ہے.وَمَنْ كَانَ بِاللهِ الْمُهَيْمِنِ مُؤْمِنًا عَلَى نَائِبَاتِ الدَّهْرِ لَا يَتَفَكَّرُ اور جو شخص خدائے مہیمن پر ایمان لاتا ہے وہ زمانہ کے حوادث سے کچھ متفکر نہیں ہوتا.سَلَامٌ عَلى قَوْمٍ رَأَوْا نَوْرَ دَوْحَتِي فَرَاقَ نَوَاظِرَهُمْ وَلِلْقَطْفِ شَمَّرُوا اور اس قوم پر سلام جس نے میرے درخت کا محض ایک شگوفہ دیکھا اور وہ شگوفہ انکواچھا معلوم ہوا اور پھلوں کے توڑنے کیلئے تیار ہو گئے.فَأَيُّ غَبِي أَنْتَ يَا ابْنَ تَصَلُّفٍ تَرَى ثَمَرَاتِى كُلَّهَا ثُمَّ تُقْصِرُ پس اے لاف وگزاف کے بیٹے ! تو کیسا نبی ہے کہ میرے تمام پھلوں کو تو دیکھتا ہے اور پھر کوتاہی کرتا ہے.سَيَهْدِيْكَ رَبِّي بَعْدَ غَيْ وَشِقْوَةٍ وَذَلِكَ مِنْ وَحْيِ أَتَانِي فَأُخْبِرُ عنقریب خدا تجھے گمراہی کے بعد ہدایت دیگا اور یہ مجھے خدا تعالیٰ کی وحی سے معلوم ہوا ہے.پس میں خبر کرتا ہوں.وَنَحْنُ عَلِمْنَا الْمُنْتَهَى مِنْ وَلِيْنَا فَقَرَّتْ بِهِ عَيْنِي وَكُنتُ أَذَكِّرُ اور تیرا انجام کام مجھے اپنے دوست خدا تعالیٰ سے معلوم ہوا پس اس سے میری آنکھ کو ٹھنڈک پہنچی اور میں یاد دلاتا رہا.وَوَاللَّهِ لَا أَنْسى زَمَانَ تَعَلُّقِ وَلَيْسَ فُؤَادِي مِثْلَ أَرْضِ تَحَجَّـرُ اور بخدا میں تعلق کے زمانہ کو بھولتا نہیں اور میرا دل ایسا نہیں جیسا کہ زمین پتھریلی ہوتی ہے.أَرى غَيْظَ نَفْسِى لَاثَبَاتَ لِغَلِيهِ كَمَوْجٍ مِنَ الرَّجَّافِ يَعْلُو وَيَحْدُرُ اور میں اپنے غصہ کو دیکھتا ہوں کہ اس کو کچھ ثبات نہیں وہ دریا کی اس موج کی طرح ہے جو ایک دم میں چڑھتی اور اترتی ہے.
۳۵۵ إِذَا أَحْسَنَ الْإِنْسَانُ بَعْدَ إِسَاءَةٍ فَنَنْسَى الْإِسَاءَةَ وَالْمَحَاسِنَ نَذْكُرُ جب انسان بدی کے بعد نیکی کرے پس ہم بدی کو بھلا دیتے ہیں اور نیکیوں کو یادر کھتے ہیں.وَإِنْ قُلْتُ مُرًّا فِي كَلَامٍ لَطَالَمَا رَأَيْتُ أَذًى مِنْكُمْ وَقَلْبِي مُكَسَّرُ اور اگر میں نے کسی کلام میں کچھ تلخ کہا ہے تو میں ایک زمانہ دراز تم سے دُکھا اٹھا تارہا اور دل میرا چور چور ہے.وَمَا جِئْتُكُمْ إِلَّا مِنَ اللَّهِ ذِي الْعُلَى وَمَا قُلْتُ إِلَّا كُلَّمَا كُنتُ أَؤْمَرُ اور میں خدا تعالیٰ کی طرف سے آیا ہوں اپنی طرف سے نہیں اور میں نے وہی کہا ہے جو خدا نے فرمایا.وَإِنْ شَاءَ لَمْ أُبْعَثْ مَقَامَ ابْنَ مَرْيَمَ وَلِلَّهِ فِي أَقْدَارِهِ مَايُحَيِّرُ اور اگر خدا چاہتا تو میں ابن مریم کی جگہ مبعوث نہ ہوتا اور خدا کے اپنی قضاء وقد ر میں ایسے ایسے امور ہیں جو حیران کر دیتے ہیں.وَلَا يُسْئَلُ الرَّحْمَنُ عَنْ أَمْرِقَضَى وَيُسْئَلُ قَوْمٌ ضَلَّ عَمَّا تَخَيَّرُوا اور خدا اپنے کاموں سے پوچھا نہیں جاتا اور وہ قوم جو گمراہ ہو جائے وہ پوچھی جاتی ہے کہ کیوں ایسا کام کیا.كَذلِكَ عَادَتُهُ جَرَتْ فِي قَضَائِهِ فَيَخْتَارُمَا يُعْمِي عُيُونًا وَيَاطِرُ اسی طرح اس کی عادت اپنے ارادہ میں جاری ہے پس وہ ایسے امور اختیار کرتا ہے جن سے آنکھیں اندھی ہو جاتی ہیں اور ٹیڑھی کر دیتا ہے.وَمَا كَانَ لِي أَنْ أَتْرُكَ الْحَقَّ خِيفَةً جَوَادٌ لَنَا عِنْدَ الْوَغَى يَتَمَطَّرُ اور میں ایسا نہیں ہوں کہ حق کو ڈر کر چھوڑ دوں ہمارا وہ گھوڑا ہے جو جنگ کے وقت جلدی سے چلتا ہے.وَقَالُوا إِذَامَا الْحَرْبُ طَالَ زَمَانُهَا لَنَا الْفَتْحُ فَانْظُرْ كَيْفَ دُقُوا وَكُسِّرُوا اور جب ایک لڑائی لمبی ہوگئی تو وہ کہنے لگے کہ فتح ہماری ہے.پس دیکھ کس طرح وہ پیسے گئے.وَمَا انُ رَأَيْنَا فِي الْمَيَادِيْنِ فَتْحَهُمْ وَمَنْ غَرَّهُ حَوْلٌ رَأَيْنَاهُ يُدْبِرُ اور ہم نے میدانوں میں ان کی فتح نہیں دیکھی اور جس کو کسی طاقت نے مغرور کیا ہم نے اس کو پیٹھ پھیر تے دیکھا.رَأَيْنَا عِنَايَةَ حِبِّنَا عِنْدَعُسْرَةٍ وَكُلُّ صَدِيقِ فِي الشَّدَائِدِ يُخْبَرُ ہم نے اپنے دوست کی عنایت کو تختی کے وقت دیکھا اور ہر ایک دوست سختیوں کے وقت آزمایا جاتا ہے.
۳۵۶ أَرَى النَّفْسَ لَا تَدْرِى لُغُوبًا بِسُبُلِهِ وَمَا إِنْ أَرَهَا عِنْدَ خَوْفٍ تَأَخَّرُ میں اپنے نفس کو دیکھتا ہوں کہ اس کی راہوں میں رکتا نہیں اور میں نہیں دیکھتا کہ وہ خوف کے وقت پیچھے ہے.وَإِنِّى نَسِيتُ الْهَمَّ وَالْغَمَّ وَالْبَلَا إِذَا جَاءَ نِي نَصْرٌ وَّ وَحْيٌ يُبَشِّرُ اور میں نے ھم اور غم اور بلا کو بھلا دیا جب اس کی مدد اور وحی بشارت دینے والی میرے پاس آئی.وَإِنَّا بِفَضْلِ الله نَطْوِى شِعَابَنَا عَلَى هَاجِرَاتٍ مِثْلَ رِيحَ تَصَرُصِرُ اور ہم خدا کے فضل سے اپنی راہ طے کر رہے ہیں ایسی اونٹینوں پر جو تیز ہوا کی طرح چلتی ہیں.لَهُنَّ قَوَائِمُ كَالْجِبَالِ كَأَنَّهَا سَفَائِنُ فِي بَحْرِ الْمَعَارِفِ تَمْخُرُ ان اونٹنیوں کے پیر پہاڑوں کی طرح ہیں گویا کہ وہ کشتیاں ہیں جو معرفت کے دریا میں تیرتی ہیں.تَدَلَّتْ عَلَيْنَا الشَّمْسُ شَمْسُ الْمَعَارِفِ فَكُنَّا بِضَوءِ الشَّمْسِ نَمْشِي وَنَنظُرُ معارف کا سورج ہماری طرف جھک گیا پس ہم سورج کی روشنی کے ساتھ چلتے اور دیکھتے ہیں.رَأَيْنَا مُرَادَاتٍ تَعَسَّرَنَيْلُهَا تَرَجَّزَ غَيْتٌ بَعْدَ مَكْثٍ يُحَدِّرُ ہم نے وہ مرادیں پائیں جن کا پانا مشکل تھا آہستہ آہستہ بادل نے ہماری طر حرکت کی بعد اس دیر کے جو ڈراتی تھی.عَلَى هَذِهِ نِيفٌ وَعِشْرِينَ حِجَّةٌ إِذَا اخْتَارَنِي رَبِّي فَكُنتُ أَبَشَّرُ اس بات پر بیس برس اور کئی سال اوپر گزر گئے جبکہ خدا نے مجھے چن لیا اور مجھے بشارت ملنے لگی.فَقَالَ سَيَأْتِيكَ الْأَنَاسُ وَنُصْرَتِي وَمِنْ كُلِّ فَجٍّ يَأْتِيَنَّ وَتُنصَرُ پس اس نے کہا کہ لوگ تیری طرف آئیں گے اور تیری مدد کرینگے اور ہر ایک راہ سے لوگ تیری طرف آئینگے اور تو مدد دیا جائیگا.فَتِلْكَ الْوُفُودُ النَّازِلُونَ بِدَارِنَا هُوَ الْوَعْدُ مِنْ رَّبِّي وَإِنْ شِئْتَ فَاذْكُرُ پس یہ گروہ در گروہ لوگ جو ہمارے گھر میں اترتے ہیں یہ وہی وعدہ خدا کا ہے.اور اگر تو چاہے تو یا دکر.وَإِنْ كُنتَ فِي رَيْبٍ وَلَا تُؤْمِنَنُ بِهِ وَتَحْسِبُ كِذبًا مَا أَقُولُ وَاسْطُرُ اور اگر تو شک میں ہے اور اس پر ایمان نہیں لاتا اور تو میری بات اور تحریر کو جھوٹ سمجھتا ہے.
۳۵۷ إِنَّا كَتَبْنَا فِي الْبَرَاهِينِ كُلَّةَ أُمُورٌ عَلَيْهَا كُنْتَ مِنْ قَبْلُ تَعْثِرُ پس ہم نے یہ سب الہامات براہین احمدیہ میں لکھدے ہیں یہ وہ امور ہیں جن پر تو پہلے سے اطلاع رکھتا ہے.فَلَا تَتَّبِعُ أَهْوَاءَ نَفْسٍ مُدَةٍ وَلَا تَخْتَرِ الزَّوَرَاءَ عَمْدًا فَتَخْسَرُ پس نفس ہلاک کرنے والے کا پیر ومت بن اور ٹیڑھی راہ کو اختیار مت کر.پس نقصان اٹھائیگا.ا تَعْلَمُ هَيْنًا عَشْرَةَ اللَّهِ ذِي العُلَى وَإِنَّ حُسَامَ اللَّهِ بِالْمَسٌ يَبْتُرُ کیا تو خدا سے جنگ کرنا سہل سمجھتا ہے جو باز ہے اور خدا کی تلوار چھونے کے ساتھ ہی قتل کر دیتی ہے.وَإِنْ كُنْتَ أَزْمَعْتَ النِّصَالَ تَهَوُّرًا فَنَأْتِي كَمَايَاتِي لِصَيْدٍ غَضَنُفَرُ اور اگر تو نے لڑنے کا ہی قصد کر لیا ہے تو ہم اس طرح آئینگے جیسا کہ شکار کیلئے شیر آتا ہے.لَنَا عُسْرَةٌ فِى اللَّهِ مَوْرٌ مُعَبَّدٌ إِذَامَـا أُمِرُنَا مِنْهُ لَا نَتَأَخَّرُ اور ہمارے لئے ناخوشحالی خدا کی راہ میں ایک مستعمل راہ ہے جب ہم کوحکم ہو جائے تو ہم تا خیر نہیں کرتے.انَتْرُكُ قَوْلَ اللَّهُ خَوْفًا مِّنَ الْوَرى اَنَخْشَى لِقَامَ الْحَيِّ جُبُنًا وَنَحْذَرُ کیالوگوں کے خوف سے خدا کے قول کو ہم ترک کردیں کیا ہم بزدل ہو کر ٹیم لوگوں کے قبیلہ سے ڈریں.يَرَى اللهُ بَادِيَهُمْ وَتَحْتَ أَدِيمِهِمْ وَلَوْ مِنْ عُيُونِ الْخَلْقِ يُخْفَى وَيُسْتَرُ خدا ان کے باہر اور اندر کو خوب جانتا ہے اگر چہ لوگوں کی آنکھوں سے وہ حالات پوشیدہ کئے جائیں.فَلَا تَذْهَبَنُ عَيْنَاكَ نَحْوَ عَمَائِمٍ وَمَا تَحْتَهَا إِلَّا رُؤُوسُ تُزَوِّرُ پس نہ ہو کہ تو ان کی پگڑیوں کو دیکھے ان کے نیچے ایسے سر ہیں جو فریب کر رہے ہیں.اَتَطْلُبُ دُنْيَاهُمْ وَتَبْلَى رِيَاضُهَا وَتَنسَى رِيَاضًا لَيْسَ فِيهَا تَغَيُّرُ کیا تو ان کی دنیا کو چاہتا ہے اور وہ باغ خراب و خستہ ہو جائیں گے کیا تو ان باغوں کو فراموش کرتا ہے جن میں تغیر نہیں آئیگا.وَأَنْتَ تَظُنُّ بِيَ الظُّنُونَ تَغَيُّظًا وَإِنِّي بَرِى مِنْ أُمُورِ تُصَوِّرُ اور تو اپنے غصہ سے کئی بدگمانیاں مجھ پہ کرتا ہے اور میں ان باتوں سے پاک ہوں جو تیرے تصور میں ہیں.
۳۵۸ نَزَلْتُ بِحُرِّ الدَّارِ دَارَ مُهَيْمِنِ وَتَاللهِ إِنَّكَ لَا تَرَانِي وَتَهُذَرُ میں اپنے خدا کے گھر کی وسط میں داخل ہوں اور بخدا تو مجھے دیکھتا نہیں اور یونہی بکواس کرتا ہے.اَنَا اللَّيْثُ لَا أَخْشَى الْحَمِيْرَ وَصَوْتَهُمْ وَكَيْفَ وَهُمْ صَيْدِى وَلِلصَّيْدِ أَزْعَ رُ میں شیر ہوں اور گدھوں کی آواز سے نہیں ڈرتا اور کیونکر ڈروں وہ تو میرے شکار ہیں اور شکار کیلئے میں نعرے مارتا ہوں.اَ تُذْعِرُنِي بِالْفَانِيَاتِ جَهَالَةً وَإِنَّ اذَى الدُّنْيَا يَمُرُّ وَيَطْمَرُ کیا تو مجھے فانی چیزوں سے ڈراتا ہے.یہ تو جہالت ہے اور بہ تحقیق دنیا کا دکھ گذر جاتا ہے اور ناپدید ہو جاتا ہے.وَلَسْنَا عَلَى الْأَعْقَابِ مَوْتُ يَرُدُّنَا وَلَوْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ نُدْمَى وَنُنْحَرُ اور ہم ایسے نہیں ہیں کہ کوئی موت ہمیں خدا کی راہ سے ہٹادے اور اگر چہ خدا کی راہ میں ہم مجروح ہو جائیں یاذ بح کئے جائیں.تَنَكَّرَ وَجُهُ الْجَاهِلِينَ تَغَيُّظًا إِذَا أُعْثِرُوا مِنْ مَوْتِ عِيسَى وَأَخْبِرُوا جاہلوں کا منہ بگڑ گیا مارے غصہ کے جب ان کو حضرت عیسی کے مرنے کی خبر دی گئی.وَقَالُوا كَذُوبٌ كَافِرٌ يَتَّبِعُ الْهَوَى وَحَثُوا عَلَى قَتْلِى عَوَامًا وَعَيَّرُوا اور انہوں نے کہا کہ چھوٹا کا فر ہے ہوائے نفسانی کی پیروی کرتا ہے اور میرے قتل کے لئے عوام کو اٹھایا اورسرزنش کی.فَضَاقَتْ عَلَيْنَا الْأَرْضُ مِنْ شَرِّ حِزْبِهِمْ وَلَوْلَا يَدُ الْمَوْلى لَكُنَّانُتَبَّرُ پس انکے گروہ کی شرارت سے زمین ہم پر تنگ ہوگئی اور اگر خدا تعالیٰ کا ہاتھ نہ ہوتا تو ہم ہلاک ہو جاتے.فَلَمْ يُغْنِ عَنْهُمْ مَكْرُهُمْ حِيْنَ أَشْرَقَتْ شُمُوسُ عِنَايَاتِ الْقَدِيرِ فَادْبَرُوا پس ان کے مکرنے ان کو کچھ فائدہ نہ دیا جبکہ خدا کی مہربانیوں کے آفتاب چمکے اور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے.رَجَعْنَا وَقَدْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ رِمَاحُهُمْ قَضَى الْأَمْرَ حِبُّ لَا يُبَارِيهِ مُنْكِرُ ہم واپس آئے اور انکے نیزے انہیں کی طرف واپس کئے گئے اس دوست نے فیصلہ کر دیا جس کا کوئی منکر مقابلہ نہیں کرسکتا.مِنَ الطِّغْنِ وَالشَّحْنَاءِ يَهْدُونَ كُلُّهُمْ وَاَمْرِى مُبِينٌ وَاضِحٌ لَوْ تَفَكَّرُوا کینہ اور دشمنی سے تمام وہ بکواس کر رہے ہیں اور میری بات روشن اور واضح ہے.اگر وہ سوچیں.
۳۵۹ وَاَصْلُ التَّنَازُع وَالسَّخَالْفِ بَيْنَنَا رَحِيمٌ قَلِيلٌ ثُمَّ بِاللَّغْوِ يُكْثَرُ اور ہم میں اور ان میں جو اختلاف ہے دراصل وہ مختصر اور تھوڑا ہے پھر وہ لغو خیالات کے ساتھ اس کو بڑھا دیتے ہیں.جَنَحْنَا لِسِلْم شَائِقِينَ لِسِلْمِهِمْ وَجِئْنَا بِمُرَّانٍ إِذَامَا تَشَدَّرُوا ہم صلح کیلئے جھک گئے ان کی صلح کے شوق میں اور ہم نیزہ کے ساتھ نکلے جب وہ لڑنے کیلئے تیار ہوئے.أَرَى اللَّهُ ايَاتٍ وَلَكِنْ نُفُوسُهُمْ نُفُوسٌ مُعَوَّجَةٌ كَنَارٍ تُسَعَرُ خدا نے کئی نشان دکھائے مگر ان کے نفس ٹیڑھے نفس ہیں اور آگ کی طرح ہیں جو افروختہ ہوتی ہے.وَلَسْنَا نُحِبُّ تَضَافُنًا عِنْدَ سِلْمِهِمْ وَمَنْ جَاءَ نَا سَلْمًا فَإِنَّا نُوَقِّرُ اور اگر وہ صلح چاہتے ہیں تو ہم جنگ پسند نہیں کرتے اگر کوئی صلح کا طالب ہو کر آ وے تو ہم اس کی عزت کرتے ہیں.وَمَنْ هَـرَّنَا فَنَعَافُهُ بِجَزَائِهِ وَمَنْ جَاءَنَا سَلْمًا فَبِالسِّلْمِ نَحْضُرُ اور جو ہم سے کراہت کرے ہم اس سے کراہت کرتے ہیں اور جو صلح کے ساتھ ہمارے پاس آئے پس ہم صلح کے ساتھ آتے ہیں.وَكَانَ عَدُوِّى بَعْضُهُمْ فِي مَسَاءِ هِمْ فَأَضْحَوْا بِإِيْمَانِ وَ رُشْدٍ وَّ اَبْصَرُوا اور بعض ان کے اپنی شام کے وقت میرے دشمن تھے پھر دن چڑھتے ہی ایمان اور رشد انکو نصیب ہوا اور دیکھنے لگے.وَقَدْ زَادَنِي فِي الْعِلْمِ وَالْحِلْمِ جَهْلُهُمْ وَسَكَّنتُ نَفْسِي عِنْدَ غَيْظِ يُكَرَّرُ ان کے جہل نے میراعلم او حلم زیادہ کر دیا اور ان کے غصہ سے میرا جوش نفس تھم گیا وہ غصہ جو بار بار کیا جاتا ہے.وَأَعْجَبَنِى غَيْطُ العِدَا وَجُنُونُهُمْ أَرَاهُمُ كَقَوْمٍ مِنْ غَبُوقٍ تَخَمَّرُوا اور دشمنوں کے غصہ اور جنون نے مجھے تعجب میں ڈال دیا میں ان کو اس قوم کی طرح دیکھتا ہوں جو رات کو شراب پی کر چھو رہوتے ہیں.تَبَصَّرُ عَدُوِّى ! هَلْ تَرَى مِنْ مُزَوِّرٍ يُؤَيِّدُهُ رَبِّي كَمِثْلِي وَيَنْصُرُ اے میرے دشمن ! خوب غور سے نگاہ کر.کیا کوئی ایسا فریبی ہے جس کی میری طرح خدا تعالیٰ تائید اور مدد کرتا ہو.تَبَصَّرُ وَإِنَّ الْعُمْرَ لَيْسَ بِدَائِمٍ كِلَانَا وَإِنْ طَالَ الزَّمَانُ سَيَنْدُرُ آنکھ کھول کہ عمر ہمیشہ نہیں رہے گی اور ہر ایک ہم میں سے اگر چہ زمانہ لمبا ہو جائے ایک دن مریگا.
۳۶۰ فَمَالَكَ لَا تَخْشَى الْحَسِيْبَ وَنَارَهُ وَمَالَكَ تَخْتَارُ الْجَهِيمَ وَتُؤثِرُ پس تجھے کیا ہو گیا کہ تو خدائی محاسب سے نہیں ڈرتا اور تجھے کیا ہوگیا کہ جہنم کو اختیار کر رہا ہے.أَتَجْعَلُ تَكْفِيرِى لِكُفْرِكَ مُوْجِبًا وَلَا تَتَّقِى يَوْمًا إِلَى الْقَبْرِ يَهْصِرُ کیا تو میری تکفیر کو اپنے کفر کا موجب کرتا ہے اور اس دن سے نہیں ڈرتا جو قبر کی طرف کھینچے گا.إِذَا بُغْتَ فِي الدُّنْيَا مِنَ الْعَيْشِ بَارِدًا فَمَالَكَ لَا تَبْغِيُّ الْمَعَادَ وَتَنَتَرُ اور جبکہ تو دنیا کی زندگی میں آرام چاہتا ہے پس تجھے کیا ہوگیا کہ آخرت کا آرام نہیں چاہتا اور ست ہو جاتا ہے.فَإِنْ كُنْتَ جَوْعَانَ الْهُدَى فَتَحَرَّنَا أَلَا إِنَّنَا نَقْرِى الضُّيُوفَ وَتَنْحَرُ پس اگر تو ہدایت کا بھوکا ہے تو ہماری طرف قصد کر.ہم مہمانوں کی دعوت کرتے ہیں اور ان کیلئے ذبح کرتے ہیں.إِذَا أَشْرَقَتْ شَمْسُ الْهُدَى وَضِيَاءُهَا تَجَلَّى فَلَيْسَ الْفَخْرُ أَنْ صِرْتَ تُبْصِرُ جب ہدایت کا سورج چمکا اور اس کی روشنی کھل گئی تو پھر یہ فخر کی بات نہیں کہ تو دیکھنے لگے.وَلَوْ كَانَ خَوْقَ اللهِ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ لَوَافَيْتَنِي وَالسَّيْلَ بِالصِّدْقِ تَعْبُرُ اور اگر ذرہ کے موافق خدا کا خوف ہوتا تو تو میرے پاس آتا اور اپنے صدق کے ساتھ سیلاب کو اپنے نفس سے دور کرتا.بِلَمَّاعَةٍ قَفْرٍ رَضِيْتَ جَهَالَةً وَتَسْعَى لِـفَـانِيَةٍ وَفِي الدِّينِ تُقْصِرُ زمین سراب جو سبزہ سے خالی ہے اس سے تو خوش ہو گیا اور فانی دنیا کیلئے تو دوڑ رہا ہے اور دین میں تو کوتا ہی کرتا ہے.أَثَرُتَ غُبَارًا لِلَّا نَاسِ لِيَحْسَبُوا وُجُودِي مُضِلًّا لِلْوَرى وَلِيَكْفُرُوا تو نے لوگوں کے لئے ایک غبار اٹھایا تا وہ میرے وجود کو گمراہ کر نیوالا خیال کریں اور منکر ہو جائیں.فَالْهَمَ لِى رَبِّي قُلُوبًا لِيَرْجِعُوا إِلَيَّ فَصِرْنَا مَرْجَعَ الْخَلْقِ فَانْظُرُ پس میرے خدا نے دلوں میں الہام کیا تا وہ میری طرف رجوع کریں پس ہم مرجع خلائق ہو گئے.سوتو دیکھ لے.كَبَيْتٍ إِذَا طَافَ الْمُلَبُّونَ حَوْلَهُ اُزَارُ وَلِى تُؤْدَى النُّفُوسُ وَتُنْحَرُ پس جس طرح خانہ کعبہ کا لوگ طواف کرتے ہیں.میں زیارت کیا جاتا ہوں اور میری جماعت کے لوگ میرے لئے دکھ دیے جاتے اور ذبح کئے جاتے ہیں.
۳۶۱ تُرِيدُونَ تَوْهِينِي وَرَبِّى يُعِزُّنِى تُرِيدُونَ تَحْقِيرِى وَ رَبِّي يُؤَفَّرُ تم میری اہانت چاہتے ہو اور میرا خدا مجھے عزت دیتا ہے اور تم میری تحقیر چاہتے ہوا ور میرا خدا میری بزرگی ظاہر کرتا ہے.أَتَبْغِي بِمَكْرِكَ ذِلَّتِي وَهَلَا كَتِي فَذَلِكَ قَصْدٌ لَسْتَ فِيهِ مُظَفَّرُ کیا تو اپنے مکر کے ساتھ میری ذلت اور ہلاکت چاہتا ہے پس یہ وہ قصد ہے جس میں تو کامیاب نہیں ہوگا.فَدَعْ أَيُّهَا الْمَجُنُونُ جُهَدًا مُضَيَّعًا كَمِثْلِى نَخِيلٌ بَاسِقٌ لَا يُبَعُكَـرُ پس اے دیوانے! اس بیہودہ کوشش کو جانے دے میرے جیسی بلند کھجور کالی نہیں جائے گی.اَ تَكْفُرُ بِاللَّهِ الْجَلِيْلِ وَقَدْرِهِ اَتَحْسَبُ كَالشَّيْطَانِ أَنَّكَ أَقْدَرُ کیا تو خدا اور اس کی قدرت سے انکار کرتا ہے کیا تو شیطان کی طرح سمجھتا ہے کہ تو زیادہ قادر ہے.تَسُبُّ وَمَا أَدْرِى عَلَى مَا تَسُبُّنِي أَتَطْلُبُ ثَأْرًا ثَأْرَ جَدٌ مُدَّمَرُ تو مجھے گالیاں دیتا ہے اور میں نہیں جانتا کہ کیوں دیتا ہے کیا میں نے تیرے کسی جد کا خون کیا ہے جس کا پاداش تو لینا چاہتا ہے.تَرَانِى بِفَضْلِ اللَّهُ مَرْجِعَ عَالَمٍ وَهَلْ عِنْدَ قَفْرٍ مِنْ حَمَامٍ يُهَدِّرُ تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں خدا تعالیٰ کے فضل سے مخلوق کا مرجع ہوں اور کیا ایک ویرانہ زمین میں کبوتر خوش آوازی سے گا تا ہے.وَلَا يَسْتَوِي عَبْدٌ شَقِيٌّ وَمُقْبَلْ لَحَاكَ الْحَسِيْبُ تَرَى الْقَبُولَ وَتُنْكِرُ اور ایک محروم اور مقبول دونوں برابر نہیں ہو سکتے خدا تجھے ملامت کرئے تو قبولیت کو دیکھتا ہے اور پھر منکر ہوتا ہے.وَأَنْتَ الَّذِي قَلَّبْتَ كُلَّ جَرِيمَةٍ عَلَيَّ كَــانــي شَرُّ نَاسٍ وَأَفْجَـرُ اور تو تو وہ ہے جس نے تمام جرائم میرے پر الٹا دیئے گویا میں بدترین مخلوقات اور سب سے زیادہ بدکار ہوں.فَمَالَكَ لَا تَخْشَى الْحَسِيْبَ وَقَهُرَهُ وَاَيْنَ تُقَاةٌ تَدَّعِي يَا مُزَوِّرُ ! پس تجھے کیا ہو گیا کہ تو خدائے محاسب کے قہر سے نہیں ڈرتا اور تیری تقوی کہاں گئی جس کا تو دعوی کرتا تھا.وَإِنَّكَ إِنْ عَادَيْتَنِى لَا تَضُرَّنِي وَإِنْ صِرْتَ ذِبًا أَوْ بِغَيْظٍ تَنَمَّرُ اور اگر تو دشمنی کرے تو مجھے نقصان نہیں پہنچا سکے گا اگر چہ تو بھیٹر یا ہو جائے یا چیتا بن جائے.
۳۶۲ وَمَا الدَّهْرُ إِلا تَارَتَان فَمِنْهُمَا لَكَ التَّارَةُ الْأُولَى بِأُخْرَى نُؤَزَرُ اور زمانہ کے لئے صرف دو نوبتیں ہیں سو پہلی نوبت تیری ہے اور دوسری ہماری جس میں ہمیں مدد دی جائیگی.وَمَا النَّفْسُ يَا مِسْكِينُ ! إِلَّا وَدِيْعَةٌ وَلَابُدَّ يَوْمًا أَنْ تُرَدَّ وَتُحْضَرُ اور اسے مسکین جان! تو ایک امانت ہے اور ایک دن ضرور ہے کہ تو واپس کیا جائے اور حاضر کیا جائے.اَتَبغِيُّ الْحَيَاةَ وَلَا تُرِيدُ ثِمَارَهَا وَمَاهِيَ إِلَّا لَعْنَةٌ لَوْ تُفَكِّرُ کیا تو زندگی چاہتا ہے اور اس کے پھل نہیں چاہتا اور بغیر پھل کے زندگی ایک لعنت ہے اگر تو سوچے.اغَرَّتُكَ دُنْيَاكَ الدَّنِيَّةُ زِيْنَةً حَذَارِ مِنَ الْمَوْتِ الَّذِي هُوَيَبْدُرُ کیا تیری ذلیل دنیا نے تجھے مغرور کر دیا.اس موت سے ڈر جو یکدفعہ تیرے پر وارد ہوگی.تُرِيدُ هَوَانِى كُلَّ يَوْمٍ وَّلَيْلَةٍ وَتَبْغِي لِوَجْهِ مُشْرِقٍ لَوْ يُغَبَّرُ ہر ایک دن اور رات تو میری ذلّت چاہتا ہے اور روشن منہ کیلئے تو چاہتا ہے کہ وہ غبار آلود ہو جائے.وَإِنَّا وَأَنْتُمْ لَا نَغِيْبُ مِنَ الَّذِي يَرَى كُلَّمَا نَنْوِي وَمَا نَتَصَوَّرُ اور ہم اور تم اس ذات سے پوشیدہ نہیں ہیں جو ہمارے وہ تمام خیالات دیکھتا ہے جو ہمارے دل میں ہیں.وَمَا الْمَرْءُ إِلَّا كَالْحُبَابِ وُجُودُهُ فَإِنْ شِمَّتَ نَمْ فَالْمَوْتُ كَالصُّبح يُسْفِرُ اور انسان تو محض بلبلہ کی طرح اس کا وجود ہے پس اگر چاہے تو سو جا.پس موت صبح کی طرح ظاہر ہو جائیگی.لَدَى النَّخْلِ وَالرُّمَّانِ تَنْقِفُ حَنْظَلًا فَأَيُّ غَبِي مِنْكَ فِي الدَّهْرِ أَكْبَرُ تو کھجور اور انار کو چھوڑ کر حنظل کو توڑ رہا ہے پس تجھ سے زیادہ بد بخت اور کون ہوگا ؟ وَأَيْنَ ضِيَاءُ الصِّدْقِ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا وَكُلُّ صَدُوقِ بِالْعَلَامَاتِ يَظْهَرُ اور صدق کی روشنی کہاں ہے اگر تو صادق ہے اور ہر ایک صادق علامات سے ظاہر ہوتا ہے.اتُؤْذِى عِبَادَ اللهِ يَاعَابِدَ الْهَوَى وَلَا تَتَّقِى رَبَّا عَلِيمًا وَتَجْسُرُ کیا تو خدا کے بندوں کو اے بندہ ہوا ! دُکھ دیتا ہے اور خدائے علیم سے نہیں ڈرتا اور دلیری کرتا ہے.
۳۶۳ أولئِكَ قَوْمٌ قَدْ تَوَلَّى أُمُورَهُمْ قَدِيرٌ يُوَالِيْهِمْ وَيَهْدِى وَيَنْصُرُ یہ ایک قوم ہے کہ ان کے کاموں کا متولی ایک قادر ہے جو ان سے دوستی رکھتا ہے اور انہیں ہدایت کرتا ہے اور مدددیتا ہے.وَتَاللهِ لِـــــلايــامِ دَوْرٌ وَنَوْبَةٌ فَجِئْنَا بِأَيَّامِ الْهُدَى وَنُذَكَّرُ اور بخدا دنوں کے لئے ایک دور اور نوبت ہے پس ہم ہدایت کے دنوں میں آئے اور ہدایت کی راہ یاد دلاتے ہیں.تَرى بِدُعَاتِ الْغَيِّ وَالنَقْعِ سَاطِعًا وَمَا أَنَا إِلَّا غَيْتُ فَضْلٍ فَأَمْطِرُ تو گمراہی کی بدعات کو ارد گر د برانگیختہ دیکھتا ہے اور میں فضل کا مینہ ہوں جو برس رہا ہوں.وَلَسْتُ بِفَظٌ كَاهِرٍ غَيْرَ انَّنِي إِذَاسْتَنَفَرَ الْأَعْدَاءُ بِالْكَهْرِ أَنْفِرُ اور میں بد زبان اور ترش رو نہیں ہوں مگر جس وقت دشمن ترش روئی کے ساتھ مجھ سے نفرت کرتے ہیں تو میں بھی نفرت کرتا ہوں.رَأَيْنَا الْاعَاصِيرَ الشَّدِيدَةَ وَالْأَذَى وَصِرْنَا كَوَحُشِ عِنْدَ قَوْمٍ يُكَفِّرُ ہم نے سخت آندھیاں دیکھیں اور دُکھ دیکھا اور ہم کا فر کہنے والوں کی نظر میں وحشی جانوروں کی طرح ٹھہرے.وَمَا نَحْذَرُ الْأَمْرُ الَّذِي هُوَ وَاقِعٌ مِنَ الله مَوْلَنَا وَلَوْ كَانَ خَنْجَرُ اور ہم اس امر سے نہیں ڈرتے کہ جو واقع ہو نیوالا ہے ہمارے خداوند کی طرف سے اور اگر چہ وہ تلوار ہو.كَفَى اللَّهُ عِلْمًا بِالْعِبَادِ وَسِرِّهِمْ فَلَا تَقْفُ ظَنَّا لَسْتَ فِيهِ تُبَصِّرُ بندوں کے بھیدوں کا علم خاص خدا کو ہے پس تو ایسے ظن کی پیروی مت کر جس میں تجھے بصیرت نہیں.وَمَا كُنْتَ فِي إِبْدَاءِ نَفْسِي مُقَصِّرًا تَمَنَّيْتَ عِنْدَ جِدَارِنَا لَوْ تَسَوَّرُ تو نے میرے ایذا دینے میں کوئی کوتا ہی نہیں کی تو نے میری دیوار کے پاس تمنا کی کہ تو دیوار سے جست کر کے چلا جاوے.وَوَاللَّهِ إِنْ أَجْعَلُ عَلَيْكَ مُسَلَّطًا فَإِنَّ يَدِى عَمَّا يُجَازِيكَ تُقْصِرُ اور بخدا ! اگر میں تیرے پر مسلط کیا جاؤں تو میرا ہاتھ تجھے سزا دینے سے قاصر رہے گا.وَوَاللَّهِ لِي فِي بَاطِنِ الْقَلْبِ مُضْمَرٌ سَرِيرَةُ اشْفَاقٍ وَلَوْ أَنْتَ تُنْكِرُ اور بخدا ! میرے دل میں پوشیدہ ہے خصلت ہمدردی کی اگر چہ تو انکار کرے.
۳۶۴ اتَتْنِي أُمُورٌ مِنْكَ قَدْ شَقَّ وَقُعُهَا عَلَيَّ وَلَا كَالسَّيْفِ بَلْ هِيَ أَبْهَرُ بعض باتیں تیری میرے تک پہنچی ہیں جو میرے پر بہت گراں گزریں نہ تلوار کی طرح بلکہ کاٹنے میں اس سے بھی زیادہ.وَمَا كَانَ لِي أَنْ أَتْرُكَ الْحَقَّ خِيفَةً اَنَا الْمُنْذِرُ الْعُرْيَانُ لِلَّهِ أَنْذِرُ اور میں وہ نہیں ہوں کہ جوحق کو ڈر کر چھوڑ دوں میں ایک برہنہ طور پر ڈرانے والا ہوں اور محض خدا کے لئے ڈراتا ہوں.وَإِنْ كُنتَ تُزْرِينَا فَنَبْغِى لَكَ الْهُدَى صَبَرُنَا وَإِنْ تُغْرِى الْعِدَا أَوْ تُهَتِّرُ اور اگر تو ہماری عیب جوئی کرتا ہے تو ہم تیرے لئے ہدایت چاہتے ہیں اور ہم صبر کرتے ہیں اگر چہ تو دشمنوں کو ہم پر اکسا دے یا ہماری بے آبروئی کرے.وَإِنْ كُنْتَ مِنِّى تَشْتَكِيْ فِي مَقَالَةٍ فَمَا هُوَ الَّا دُونَ سَيْفٍ تُشَهِرُ اور اگر تو مجھ سے کسی کلام کے بارے میں رنجیدہ ہے تو وہ اس تلوار سے کمتر ہے جو تو کھینچ رہا ہے.فَلَا تَجْزَعَنْ مِنْ كَلِمَةٍ قُلْتَ ضِعْفَهَا وَإِنَّكَ لِلِايُذَاءِ بِالسُّوءِ تَجْهَرُ پس ایسے کلمہ سے جزع مت کر جو اس سے دو چند تو کہہ چکا ہے اور تو ایڈا کے لئے کھلے کھلے طور پر ستاتا ہے.أُضِيْفَ إِلَيْنَا مِنْ عَمَايَاتِ قَوْمِنَا فَسَادٌ وَكُفْرٌ وَافْتِرَاءٌ مُجَعْثَرُ ہماری طرف قوم کی نابینائی سے منسوب کیا گیا، فساد اور کفر اور افتر اجوا کٹھا کیا گیا تھا.كَأَنَّا جَعَلْنَا عَادَةُ كُلَّ لَيْلَةٍ نُرَقْعُ ثَوْبَ الْإِفْتِرَاءِ وَ نَنْشُرُ گویا کہ ہم نے یہ عادت کر رکھی ہے کہ ہر ایک رات افتراء کا کپڑا پیوند کرتے ہیں اور پھر اس کو پھیلا دیتے ہیں اور شہرت دیدیتے ہیں.صَبَرْنَا عَلَى إِبْدَاءِ هِمْ وَعُوَاعِهِمْ وَكُلُّ خَفِي فِي الْعَوَاقِبِ يَظْهَرُ ہم نے ان کے ایذاء اور بکو اس پر صبر کیا اور ہر ایک پوشیدہ امر انجام کا رظاہر ہو جاتا ہے.عَجِبْتُ لِاعْدَائِي يَصُولُونَ كُلُّهُمْ وَلَوْ كَانَ مِنْهُمْ جَاهِلٌ أَوْ مُزَوِّرُ مجھے دشمنوں سے تعجب آتا ہے کہ سب میرے پر حملہ کر رہے ہیں اگر چہ ان میں سے کوئی جاہل ہو یا دروغ کو آراستہ کر نیوالا ہو.وَهَلْ يَصْقِلُ الْإِيْمَانَ اَوْ يَكْشِفُ الْعَمَى اَقَاوِيلُ قَوْمٍ لَيْسَ مَعَهُمْ تَطَهَّرُ اور کیا ایمان کو صیقل کر سکتے ہیں یا نا بینائی کو دور کر سکتے ہیں ایسی قوم کے اقوال جن کے ساتھ پاکیزگی نہیں.
۳۶۵ يَفِرُّونَ مِنِّى وَالظُّنُونُ تَعَفَّنَتْ وَمَا إِنْ أَرَى أَهْلَ النُّهَى يَسْتَغْفِرُ مجھ سے وہ لوگ بھاگتے ہیں اور انکے طن سڑ گئے اور میں عقلمند کو نہیں دیکھتا جو مجھ سے نفرت کرے.وَأُوْذِيْتُ مِنْ عُمُيِ وَلَكِنْ كَمِثْلِهِمْ تَعَامَى عِنَادًا مَنْ رَأَيْنَاهُ يَنْظُرُ اور میں نے اندھوں سے دکھ اٹھایا مگر ان کی طرح وہ شخص بھی بناوٹ سے اندھا ہو گیا جس کو ہم جانتے ہیں کہ سو جا کھا ہے.تَرَى الَّا رُضَ وَالْأَمْوَالَ مَبْلَغَ هَمِّهِمْ وَزَرُعًا وَ دِينُ اللَّهِ نَبْتٌ مُشَرْشَرُ تو دیکھے گا کہ انکی انتہائی مراد زمین اور مال اور کھیتی ہے اور خدا کا دین اس بوٹی کی طرح ہو گیا ہے جس کو او پر سے مویشی کھالیں.وَتَدْرِى الْيَهُودَ وَمَا رَأَوْا فِي مَالِهِمْ كَذَالِكَ فِيْهِمْ سُنَّةٌ لَا تُغَيَّرُ اور تو یہود کو جانتا ہے اور یہ کہ ان کا کیا حال ہوا.اسی طرح اس قوم میں خدا کی سنت ہے جو بدلی نہیں جائے گی.ارى كُلَّ يَوْمٍ فِى الْفُجُوْرِ زِيَادَةَ يَقِلُّ صَلَاحُ النَّاسِ وَالْفِسْقُ يَكْثُرُ میں ہر ایک روز بدکاریوں میں زیادتی دیکھتا ہوں صلاحیت کم ہے اور فسق بڑھتا جاتا ہے.اَرَى كُلَّهُمْ مُسْتَأْنِسِيْنَ بِظُلُمَةٍ وَفِسْقٍ وَعَنْ دَارِ الْعَفَافِ تَقَبَّرُوا میں ان کو دیکھتا ہوں کہ ظلمت کے ساتھ مانوس ہو گئے ہیں اور فسق کے ساتھ مانوس ہیں اور عفت سے دور ہورہے ہیں.شَعَرُتْ لَهُمْ لَمَّا رَأَيْتُ مَزِيَّةٌ لَهُمْ فِي ضَلَالٍ وَاعْتِسَافٍ تَخَيَّرُوا میں نے ان کیلئے نظم میں یہ باتیں لکھیں جبکہ میں نے ان میں گمراہی اور حد سے بڑھنے میں زیادتی دیکھی.يُرِيدُونَ أَنْ أَعْفى وَأَفْنَى وَابْتَرُ وَمَا هُوَ إِلا هَـرُّ كَلْبٍ فَيُهْطَرُ چاہتے ہیں کہ میں مٹادیا جاؤں اور فنا کیا جاؤں اور کاٹ دیا جاؤں مگر یہ صرف ایک گتے کی آواز ہے جو آخر ہلاک کیا جاتا ہے.وَمَنْ كَانَ نَجُمًا كَيْفَ يَخْفى بَرِيقُهُ وَمَنْ صَارَ بَدْرًا لَا مَحَالَةَ يَبْهَرُ اور جوستارہ ہو اس کی روشنی کیونکر چھپ سکے اور جو بدر بن گیا وہ غالب آ جائے گا.وَإِنِّي بِبُرْهَانٍ قَوِيٌّ دَعَوْتُهُمْ وَإِنِّى مِنَ الرَّحْمَنِ حَكَمٌ مُغَدِّمِرُ اور میں نے ایک قومی حجت کے ساتھ ان کو بلایا ہے اور میں خدا کی طرف سے اختلاف کا فیصلہ کر نیوالا آیا ہوں.
۳۶۶ وَقَدْ جِئْتُ فِي بَدْرِ الْمِنِيْنَ لِيَعْلَمُوا كَمَالِى وَنُوْرِى ثُمَّ هُم لَمْ يَبْصُرُوا اور میں ان کے پاس چودھویں صدی میں آیا جو صدیوں کی بدر ہے تا کہ وہ میرا کمال اور میرا نور جان لیں.پھر وہ نہیں دیکھتے.ا لَا لَيْتَ شِعْرِى هَلْ رَأَوُا مِنْ تَجَمُّسٍ مِنَ الْكِذْبِ فِي أَمْرِي فَكَيْفَ تَصَوَّرُوا کاش ! انہیں سمجھ ہوتی.کیا انہوں نے تجسس کے بعد میرے کام میں کچھ جھوٹ ثابت کیا.پس کیونکر تصور کر لیا.وَإِنَّ الْوَرَى مِنْ كُلِّ فَجٍّ يَجِينُنِى وَيَسْعَى إِلَيْنَا كُلُّ مَنْ كَانَ يُبْصِرُ اور مخلوق ہر ایک راہ سے میرے پاس آ رہی ہے اور ہر ایک دیکھنے والا میری طرف دورڑ رہا ہے وَكَمْ مِّنْ عِبَادِ أَثَرُونِي بِصِدْقِهِمْ عَلَى النَّفْسِ حَتَّى خُوِّفُوا ثُمَّ دُمِّرُوا بہت سے بندے ایسے ہیں جنہوں نے اپنی جان پر مجھ کو اختیار کر لیا یہاں تک کہ ڈرائے گئے پھر قتل کئے گئے.وَمِنْ حِزْبِنَا عَبْدُ اللَّطِيفِ فَإِنَّهُ أَرَى نُورَ صِدْقٍ مِنْهُ خَلْقٌ تَهَكَّرُوا اور ہمارے گروہ میں سے مولوی عبداللطیف ہیں کیونکہ اس نے اپنے صدق کا نور ایسا کھلایا کہ اس کے صدق سے لوگ حیران ہو گئے.جَزَى اللهُ عَنَّا دَائِمًا ذَلِكَ الْفَتَى قَضَى نَحْبَهُ لِلَّهِ فَاذْكُرُ وَفَكِّر خدا ہم سے اس جو ان کو بدلہ دے وہ اپنی جان خدا کی راہ میں دے چکا.پس سوچ اور فکر کر.عِبَادٌ يَكُونُ كَمُبُسِرَاتٍ وُجُودُهُمْ إِذَامَا آتَوُا فَالْغَيْتُ يَأْتِي وَيَمْطُرُ یہ وہ بندے ہیں کہ مون سون ہوا کی طرح ان کا وجود ہوتا ہے جب آتے ہیں پس ساتھ ہی بارش رحمت کی آتی ہے.اَتَعْلَمُ أَبْدَالًا سِوَاهُمْ فَإِنَّهُمْ رُمُوا بِالْحِجَارَةِ فَاسْتَقَامُوا وَأَجْمَرُوا کیا تو انکے سوا کوئی اور لوگ ابدال جانتا ہے کیونکہ وہ لوگ وہ لوگ ہیں جن پر پھر چلائے گئے پس انہوں نے استقامت اختیار کی اور ان کی جمعیت باطنی بحال رہی.تَجَلَّى عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ رَبُّ مَا بَدَا فَفَرُّوا إِلَى النُّورِ الْقَدِيمِ وَابْدَرُوا ان پر ان کا خدا متجلی ہوا جو تمام مخلوقات کا خدا ہے پس وہ نور قدیم کی طرف جلدی سے بھاگے.تَرَاهُمْ تَفِيضُ دُمُوعُهُمْ مِنْ صَبَابَةٍ وَفِي الْقَلْبِ نِيرَانٌ وَّ رَأْسٌ مَغَبَّرُ تو دیکھے گا انکو کہ انکے آنسو جاری ہیں غلبہ محبت الہی سے اور دل میں طرح طرح کی آگ ہے اور سر پر غبار ہے.
۳۶۷ اَنَارَتْ بِنُورِ الْاِ تِقَاءِ وُجُوهُهُمْ فَتَعْرِفُهُمْ عَيْنَاكَ لَوْلَا التَّكَدُّرُ تقوی کے نور کے ساتھ ان کے منہ روشن ہو گئے پس تیری آنکھیں انکو پہچان لیں گی اگر کدورت لاحقِ حال نہ ہو.يُمِيلُونَ قَلْبَ الْخَلْقِ نَحْوَ نُفُوسِهِمْ بِنَاظِرِةٍ تَصْبُو إِلَيْهَا الْخَوَاطِرُ لوگوں کے دل اپنی طرف مائل کر دیتے ہیں اس آنکھ کے ساتھ کہ اس کی طرف دل میل کرتے ہیں.كَأَنَّ حَيَاتَ الْقَوْمِ تَحْتَ حَيَاتِهِمْ بِهِمُ زَرْعُ دِينِ اللَّهِ يَبْدُو وَيَجُدُرُ گو یا قوم کی زندگی ان کی زندگی کے نیچے ہے ان کے ساتھ دین کا کھیت ظاہر ہوتا اور اپناسبزہ نکالتا ہے.وَإِنْ كُنْتَ تَبْغِى زَوْرَهُمْ زُرُ بِخُلَّةٍ وُجُوهٌ مِنَ الْأَغْيَارِ تُخْفَى وَتُسْتَرُ پس اگر تو انکو دیکھنا چاہتا ہے تو دوستی کے ساتھ دیکھ وہ ایسے منہ ہیں جو غیروں سے چھپائے جاتے ہیں.كَذلِكَ طَلَعَتْ شَمْسُنَا فِي سَتَارَةٍ فَقُلْتُ امْكُثِى حَتَّى أَنِيْرَ وَأَبْهَرُ اسی طرح ہمارا سورج پردہ میں چڑھا.پس میں نے سورج کو کہا کہ ٹھیر جاجب تک میں روشن ہو جاؤں دوسری روشنیوں پر غالب ہو جاؤں.وَلَسْنَا بِمَسْتُورٍ عَلَى عَيْنِ طَالِبٍ يَرَانَا الَّذِي يَأْتِي وَيَرُنُو وَيَنْظُرُ اور ہم ڈھونڈنے والے کی آنکھ سے پوشیدہ نہیں ہیں ہمیں وہ شخص دیکھ لیا جو آئیگا اور نظر کرنے میں طریق مداومت اختیار کر دیگا.وَلَا جَبْرَ اِنْ تَكْفُرُ وَإِنْ كُنْتَ مُؤْمِنًا فَحَسْبُكَ مَاقَالَ الْكِتَابُ الْمُطَهَّرُ اور اگر تو انکار کرے تو تیرے پر کوئی جبر نہیں اور اگر تو ایمان لاوے تو ایمان کے لئے تجھے کتاب اللہ کافی ہے.وَوَاللَّهِ لَا أَنسى هُمُوْمًا لَقِيْتُهَا بِتَكْفِيرِ قَوْمِي حِيْنَ اذَوْا وَ كَفَّرُوا اور بخدا ! میں ان غموں کو نہیں بھولتا جو میں نے دیکھے باعث تکفیر قوم کے جبکہ انہوں نے مجھے دکھ دیا اور کا فرٹھیرایا.عَلَى صَادِقٍ فَأْسٌ مِنَ الظُّلْمِ وَالأذَى فَكَيْفَ كَذُوبٌ مِنْ يَدِ اللَّهِ يُسْتَـرُ صادق پر ظلم اور ایذاء کائبر چل رہا ہے پس کیونکر جھوٹا خدا کے ہاتھ سے چُھپ جائے گا.عَلَى مَوْتِ عِيسَى صَارَ قَوْمِي كَحَيَّةٍ وَكَمْ مِّنْ سُمُوْمٍ أَخْرَجُوهَا وَأَظْهَرُوا عیسی کی موت پر میری قوم سانپ کی طرح ہو گئی اور بہت سی زہریں نکالیں اور ظاہر کیں.
۳۶۸ تُوُفِّيَ عِيسَى ثُمَّ بَعْدَ وَفَاتِهِ عَرَا الْمَوْتُ عَقْلَ جَمَاعَةٍ مَّا تَفَكَّرُوا عیسی مر گیا اور بعد اس کے اس جماعت کی عقل پر موت آگئی جنہوں نے فکر نہیں کیا.وَلَوْ أَنَّ إِنْسَانًا يَطِيرُ إِلَى السَّمَاءِ لَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ أَوْلَى وَأَجْدَرُ اور اگر کوئی انسان آسمان کی طرف پرواز کر سکتا ہے تو اس بات کیلئے ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ لائق تھے.اتَتْرُكُ قَوْلَ اللهِ قَوْلًا مُصَرَّحًا وَإِنَّ كِتَابَ اللهِ أَهْدَى وَأَنْوَرُ کیا خدا کے قول کو تو ترک کرتا ہے اور خدا کا کلام بہت ہدایت دینے والا اور بہت روشن ہے.فَدَعْ ذِكْرَ أَخْبَارِ تُخَالِفُ قَوْلَهُ وَأَيُّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُسْتَأْثَرُ پس ان اخبار کا ذکر چھوڑ دے جو اس کے قول کے مخالف ہیں اور کونسی حدیث خدا کا کلام چھوڑ کر اختیار کرنے کے لائق ہے.وَدَعْ عَنْكَ كَبْرًا مُهْلِكًا وَاتَّقِ الرَّدَى وَإِنَّ تُقَاةَ الْمَرْءِ تُنْجِي وَتُشْمِرُ اور تکبر ہلاک کرنے والے کو چھوڑ دئے بہ تحقیق انسان کی تقوئی نجات دیتی اور پھل لاتی ہے.اَتُصْبِحُ كَالْخُفَّاشِ أَعْمَى وَمَاتَرى وَأَمَّا لَدَى اللَّيْلِ الْبَهِيمِ فَتُبْصِرُ کیا تو صبح کو اُتو کی طرح اندھا ہو جاتا ہے اور اندھیری رات میں دیکھنے لگتا ہے.إِذَامَا وَجَدْتَ الْحَقَّ بَعْدَ ضَلَالَةٍ فَمَا الْبِرُّ إِلَّا تَرُكُ مَا كُنتَ تُؤْثِرُ جب تو نے گمراہی کے بعد حق پا لیا تو نیکی اسی میں ہے کہ جو کچھ پہلے تو نے اختیار کر رکھا تھا وہ چھوڑ دے.وَلَا تَبْغِ حَرَزَاتِ النُّفُوسِ وَهَتَكَهُمْ وَهَلْ أَنْتَ إِلَّا دُودَةٌ يَا مُزَوِّرُ ! اور تو برگزیدہ انسانوں کی موت اور ہتک عزت کا خواہاں مت بن اور تو کیا چیز ہے صرف ایک کیڑا.اے دروغ آراستہ کر نیوالے! وَلَوْ أَنَّ قَوْمِي آنسُونِي لَافَلَحُوا مِنَ الذُّلِّ فِي الدُّنْيَا وَفِي الدِّينِ عُزِّرُوا اور اگر میری قوم مجھے دیکھ لیتی تو نجات پالیتی دنیا کی ذلت سے اور آخرت میں عزت دی جاتی.وَلكِنْ قُلُوبٌ بِالْيَهُودِ تَشَابَهَتْ وَهَذَا هُوَ النَّبَأُ الَّذِي جَاءَ فَاذْكُرُوا مگر بعض دل یہودیوں کی طرح ہو گئے اور یہ وہی خبر ہے جو آ چکی ہے.پس یاد کرو.
۳۶۹ فَصِرْتُ لَهُمْ عِيسَى إِذَامَا تَهَوَّدُوا وَهذَا كَفَى مِنِّى لِقَوْمٍ تَفَكَّرُوا پس جب وہ یہودی بن گئے تو میں ان کے لئے عیسی بن گیا اور اس قدر بیان میری طرف سے کافی ہے ان کیلئے جو سوچتے ہیں.وَقَدْ تَمَّ وَعْدُ نَبِيِّنَا فِي حَدِيثِهِ إِذَا جَاءَ هُمْ مِنْهُمْ إِمَامٌ يُذَكِّرُ ار بہ تحقیق ہارے نبی صلی اللہ علیہ سلم کاوعدہ جوحدیث میں تھاپرا ہو گیا جبہ مسلمانوں میںانہیں میں سے ایک امام آیا جو صیحت کرتا اور یاد دلاتا ہے.آبَارُوا عَوَامَ النَّاسِ مِنْ سَمِّ مَنْطِقِ وَجَاءُ وُا بِبُهْتَان عَلَيْنَا وَ زَوَّرُوا باتوں کے زہر سے لوگوں کو ہلاک کر دیا اور ہم پر بہتان لگائے اور جھوٹ بولا.يَقُولُونَ مَالَا يَفْعَلُونَ خِيَانَةً يُخَالِفُ فِي الْحَالَاتِ بَيْتٌ وَّمِنْبَرُ وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں اور روحانیت کے حالات کی رو سے ان کے گھر اور انکے منبر میں بڑا فرق ہے.ا لَا رُبَّ قَوَّالٍ يُسِرُّكَ قَوْلُهُ وَلَوْ تَنْظُرَنَّ الْوَجْهَ سَاءَكَ مَنْظَرُ کئی بہت باتیں کر نیوالے ایسے ہیں کہ ان کی بات مجھے اچھی معلوم ہوگی مگر جب تو انکا منہ دیکھے گا تو تجھے وہ بُرا معلوم ہوگا.- تَرَى الْعَيْنُ مَاهُوَ ظَاهِرٌ غَيْرُ كَاتِمٍ وَمَا تَنْظُرُ الْعَيْنَانِ مَا هُوَ يُسْتَرُ آنکھ صرف اس کو دیکھتی ہے جوظاہر ہے پوشیدہ نہیں اور پوشیدہ چیز کوآ نکھیں دیکھ نہیں سکتیں.وَفِيْهِمْ وَإِنْ قِيلَ اهْتَدَيْنَا غَوَايَةٌ وَكِبُرْبِهِ يَنْمُو الصَّلَالُ وَيُثْمِرُ اور ان میں اگر چہ وہ کہیں کہ ہم ہدایت پاگئے ایک گمراہی ہے اور تکبر ہے جس کے ساتھ گمراہی نشو و نما پاتی اور پھل لاتی ہے.أُنَاسٌ أَضَاعُوا دِينَهُمْ مِنْ رُعُوْنَةٍ وَأَهْوَاءَ دُنْيَاهُمْ عَلَى الدِّينِ آثَرُوا وہ ایسے لوگ ہیں کہ انہوں نے تکبر سے دین کو ضائع کیا اور دنیا کی خواہشوں کو دین پر اختیار کر لیا.تَأَلَّمَ قَلْبِي مِنْ أَعَاصِيرِ جَهْلِهِمْ فَفِي الصَّدْرِ حَزَّازُ وَفِي الْقَلْبِ خَنْجَرُ ان کی جہالت کی آندھیوں سے میرا دل دردناک ہو گیا پس سینہ میں ایک سوزش اور خلش ہے اور دل میں تلوار ہے.لَهُمْ سَلَفٌ قَدْ اَخْطَأُوُا فِي بَيَانِهِمْ فَهُمْ أَثَرُوا آثَارَهُمْ وَتَخَيَّرُوا ان کے ایسے بزرگ ہیں جنہوں نے اپنے بیان میں خطا کی پس انہوں نے ان کے آثار کو اختیار کر لیا.
۳۷۰ مُنَا بِخَيْرِ ثُمَّ ذُقْنَا جَفَاءَهُمْ وَجِتُنَا بِعَدْلٍ ثُمَّ لِلظُّلْمِ شَمَّرُوا ہم نے نیکی کا قصد کیا مگر ان سے ظلم دیکھا اور ہم عدل کے ساتھ آئے اور انہوں نے ظلم کرنا شروع کیا.وَجَدْنَا الْآفَاعِيَّ الْمُبِيْدَةَ دُونَهُمْ وَلَا مِثْلَهُمْ شَرُّ الْعَقَارِبِ تَأْبُرُ ہم نے ہلاک کر نیوالے سانپ ان سے کم درجہ پر دیکھے اور نہ ان کی طرح بدترین عقارب نیش زنی کرتا ہے.وَمَانَحْنُ إِلَّا كَالْفَتِيْلِ مَذَلَّةٌ بِأَعْيُنِهِمْ بَلْ مِنْهُ أَدْنَى وَأَحْقَرُ اور ہم ایک ریشہ خرما کی طرح ان کی نظر میں ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ حقیر اور ذلیل.فَنَشْكُرُ إِلَى اللهِ الْقَدِيرِ تَضَرُّعًا وَمَنْ مِثْلُهُ عِنْدَ الْمَصَائِبِ يَنْصُرُ پس ہم خدائے قادر کی طرف تضرع کے ساتھ شکوہ لے جاتے ہیں اور اس کی طرح کون مصیبتوں کے وقت مددکرتا ہے.رَمَى كُلُّ مَنْ عَادَى إِلَيَّ سِهَامَهُ فَأَصْبَحْتُ أَمْشِي كَالْوَحِيْدِ وَ ا كُفَرُ ہر ایک دشمن نے میری طرف اپنے تیر چلائے پس میں اکیلا رہ گیا اور کا فرقراردیا گیا.حُسَيْنُ دَفَاهُ الْقَوْمُ فِي دَشْتِ كَرُبَلاَ وَكَلَّمَنِي ظُلْمًا حُسَيْنُ أَخَرُ ایک حسین وہ تھا جس کو دشمنوں نے کربلا میں قتل کیا اور ایک وہ حسین ہے جس نے مجھ کو محض ظلم سے مجروح کیا.أَيَا رَاشِقِى قَدْ كُنتَ تَمْدَحُ مَنْطِقِى وَتُقْنِى عَلَيَّ بِالْفَةٍ وَتُوقِرُ اے میرے پر تیر چلانے والے! ایک زمانہ وہ تھا جو تو میری باتوں کی تعریف کرتا تھا اور محبت کے ساتھ میری تعریف کرتا تھا اور میری عزت کرتا تھا وَلِلَّهِ دَرُكَ حِيْنَ قَرَّظُتَ مُخْلِصًا كِتَابِي وَصِرْتَ لِكُلَّ صَالٌ مُخَفِّرُ اور تو نے کیا خوب میری کتاب براہین احمدیہ کا اخلاص سے ریو یولکھا تھا اور ہر ایک گمراہ کیلئے رہنما ہو گیا تھا.وَأَنْتَ الَّذِي قَدْ قَالَ فِي تَقْرِيظِهِ كَمِثْلِ الْمُؤَلِّفِ لَيْسَ فِيْنَا غَضَنُفَرُ اور تو وہی ہے جس نے اپنے ریویو میں لکھا تھا کہ اس مؤلف کی طرح ہم میں کوئی بھی دین کی راہ میں شیر نہیں.عَرَفْتَ مَقَامِي ثُمَّ انْكَرْتَ مُدْبِرًا فَمَا الْجَهْلُ بَعْدَ الْعِلْمِ إِنْ كُنْتَ تَشْعُرُ تو نے میرے مقام کو شناخت کیا پھر منکر ہو گیا پس یہ کیسا جہل ہے جو علم کے بعد دیدہ دانستہ وقوع میں آیا.
۳۷۱ كَمِثْلِكَ مَعَ عِلْمٍ بِحَالِى وَفِطْنَةٍ عَجِبْتُ لَهُ يَبْغِى الْهُدَى ثُمَّ يَأْطُرُ تیرے جیسا آدمی میرے حال سے واقف اور دانا تعجب ہے کہ وہ ہدایت پر آ کر پھر راہ راست چھوڑ دے.قَطَعْتَ وِدَادًا قَدْ غَرَسُنَاهُ فِي الصَّبَا وَلَيْسَ فُؤَادِي فِي الْوَدَادِ يُقَصِّرُ تو نے اس دوستی کو کاٹ دیا جس کا درخت ہم نے ایام کودکی میں لگایا تھا مگر میرے دل نے دوستی میں کوئی کوتا ہی نہیں کی.عَلَى غَيْرِ شَيْءٍ قُلْتَ مَاقُلْتَ عُجْلَةً وَوَاللَّهِ إِنِّى صَادِقَ لَا أُزَوِّرُ کسی بات پر تو نے نہیں کہا جو کچھ کہا جلدی سے اور بخدا میں سچا ہوں میں نے جھوٹ نہیں بولا.(ضمیمه براهین احمدیه حصه پنجم - روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحه ۳۱۵ تا ۳۳۵)
۳۷۲ ۵۲ قَصِيدَةٌ مِّنَ الْمُؤلّف مؤلف کی طرف سے ایک قصیدہ إِنِّي مِنَ الرَّحْمَنِ عَبْدٌ مُكْرَم سَمٌ مُعَادَاتِي وَسِلْمِي أَسْلَمُ میں رحمن کی طرف سے ایک بندہ عزت دیا گیا ہوں.میری دشمنی زہر ہے اور مجھ سے صلح سلامتی بخشنے والی ہے.إِنِّي أَنَا الْبُسْتَانُ بُسْتَانُ الْهُدَى إِنِّى صَدُوقٌ مُصْلِحْ مُتَرَدِّمُ میں وہ باغ ہوں جو ہدایت کا باغ ہے.میں راست گوا اور مصلح ہوں اور اصلاح کرنے والا ہوں.مَنْ فَرَّ مِنِّى فَرَّ مِنْ رَبِّ الْوَرَى إِنِّي أَنَا النَّهْجُ السَّلِيمُ الأَقْوَمُ جو شخص مجھ سے بھاگا وہ خدا سے بھاگا.میں سلامتی کی راہ اور سیدھی راہ ہوں.رُوحِي لِتَقْدِيسِ العَلِيِّ حَمَامَةٌ اَوْ عَندَلِيبٌ غَارِدٌ مُتَرَنَّمُ میری روح خدا کی تقدیس کے لئے ایک کبوتری ہے یا ایک بلبل ہے جو خوش آواز سے بول رہی ہے.مَا جِئْتُكُمْ فِي غَيْرِ وَقْتٍ عَابِيًّا قَدْ جِئْتُكُمْ وَالْوَقْتُ لَيْلٌ مُظْلِمُ میں تمہارے پاس بے وقت بطور لہو و لعب کے نہیں آیا میں اُس وقت آیا جب کہ زمانہ رات کی طرح تھا.
۳۷۳ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتْرُكُوا أَهْوَاءَكُمْ تُوْبُوا وَإِنَّ اللَّهَ رَبِّ ارْحَمُ اے لوگو! اپنی حرص و ہوا کو چھوڑ دو تو بہ کرو اور خد اغفور و رحیم ہے.رَبِّ كَرِيمٌ غَافِرٌ لِمَنِ اتَّقَى طُوبَى لِمَنْ بَعْدَ الْمَعَاصِي يَنْدِمُ رب کریم ہے وہ ڈرانے والے کو بخش دیتا ہے.کیا خوش نصیب وہ شخص ہے جو گناہ کے بعد پچھتاتا ہے.يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا أَجَالَكُمْ إِنَّ الْمَنَايَا لَا تُرَدُّ وَتَهْجُمُ اے لوگو! اپنی موتوں کو یاد کرو.جب موتیں آتی ہیں تو واپس نہیں ہوتیں اور ناگاہ پکڑ لیتی ہیں.يَا لَائِمِي إِنَّ الْمَكَارِمَ كُلَّهَا فِي الصِّدْقِ فَاسْلُكْ نَهْجَ صِدْقٍ تُرْحَمُ اے میرے ملامت کرنے والے ! تمام بزرگیاں صدق میں ہیں پس صدق اختیار کر.سلامت رہے گا.اَلسَّعَى لِلتَّوْهِيْنِ أَمْرٌ بَاطِلٌ إِنَّ الْمُقَرَّبَ لَايُهَانُ وَيُكْرَمُ تو ہین کے لئے کوشش کرنا باطل ہے.جو شخص خدا کا مقرب ہوتا ہے خدا اُس کو ذلیل نہیں کرتا.جَاءَ تكَ آيَاتِي فَأَنْتَ تُكَذِّبُ شَاهَدتَ سُلْطَانِي فَانْتَ تَحَكَّمُ میرے نشان تیرے پاس آئے سوٹو تکذیب کرتا ہے اور میرے برہان تو نے مشاہدہ کئے اور پھر تو حکم کرتا ہے.هَلْ جَاءَكَ الْإِبْرَاءُ مِنْ رَبِّ الْوَرى أَمْ هَلْ رَأَيْتَ الْعَيْشَ لَا يَتَصَرَّمُ کیابری ہونے کی خبر خدا تعالیٰ سے تجھے پہنچ گئی یا تو نے دیکھ لیا کہ تیری زندگی کبھی منقطع نہیں ہوگی.إِنْ كُنْتَ اَزْمَعْتَ النِّضَالَ فَإِنَّنَا نَأْتِي كَمَا يَاتِي لِصَيْدٍ ضَيْغَمُ اور اگر تو جنگ کا ارادہ کرتا ہے تو ہم اس طرح آئیں گے جس طرح شکار کے لئے شیر آتا ہے.لَانَتَّقِي حَرُبَ الْعِدَا وَنِضَالَهُمْ وَالْقَلْبُ عِنْدَ الْحَرْبِ لَا يَتَجَمْجَمُ ہم دشمنوں کی جنگ اور ان کی تیراندازی سے نہیں ڈرتے اور دل لڑائی کے وقت مترد دنہیں ہوتا.أنْظُرُ إِلى عَبْدِ الْحَكِيمِ وَغَيْهِ يَعْوِی كَسِرْحَانِ وَلَا يَتَكَلَّمُ ڈاکٹر عبدالحکیم خان اور اُس کی گمراہی کی طرف دیکھ بھیڑیئے کی طرح چلا رہا ہے نہ یہ کہ بات کرتا ہے.
۳۷۴ كِبْرٌ يُسَعرُ نَفْسَهُ بِضِرَامِهِ مَامَدَّ هَذَا الْكِبْرَ إِلَّا الدَّرْهَمُ تکبر اپنے ایندھن کے ساتھ ان کومشتعل کرتا ہے اور یہ تکبر باعث مال کے پیدا ہوا ہے.الْفَخْرُ بِالْمَالِ الْكَثِيرِ جَهَالَةٌ غَيْمٌ قَلِيلُ الْمَاءِ لَا يَتَلَوَّمُ مال کثیر کے ساتھ فخر کرنا جہالت ہے.یہ وہ بادل ہے جس میں کم پانی ہے جو ٹھہر نہیں سکتا.جَهْدُ الْمُخَالِفِ بَاطِلٌ فِي أَمْرِنَا سَيْفٌ مِنَ الرَّحُمْنِ لَا يَتَكَلَّمُ مخالف کی کوششیں ہمارے معاملہ میں باطل ہیں.یہ وہ تلوار ہے جو رخنہ پذ یر نہیں ہوگی.فِي وَجْهِنَا نُوْرُ الْمُهَيْمِنِ لَائِحُ إِنْ كَانَ فِيكُمْ نَاظِرٌ مُتَوَسِّمُ ہمارے منہ پر خدا کا نور روشن ہے اگر تم میں کوئی دیکھنے والا ہو.مَاقُلْتَ يَا عَبْدَالحَكِيمِ بِجَنْبِنَا إِلَّا كَخَذَفٍ عِنْدَ سَيْفٍ يَصْرِمُ اے عبدالحکیم ! تو نے ہمارے مقابل پر جو باتیں کی ہیں تو وہ ایک روڑہ کی طرح ہے جو چلایا جاتا ہے بمقابل اس تلوار کے جو کاٹتی ہے.وَاللَّهِ لَا يَخْزَى عَزِيزُ جَنَابِهِ وَاللَّهِ لَا تُعْطَى العُلَاءَ وَتُرْجَمُ بخدا! کہ خدا تعالے کا عزیز رسوا نہیں ہوگا اور بخدا کہ تو غالب نہیں ہوگا اور رڈ کیا جائے گا.هذَا مِنَ الرَّحْمَنِ نَبَةٌ مُحْكَمْ فَاسْمَعُ وَيَأْتِي وَقْتُهُ الْمُتَحَرَّمُ یہ خدا کی طرف سے خبر پختہ ہے، محکم ہے.پس سُن رکھ اور اس کا قرار دادہ وقت آ رہا ہے.وَاللَّهِ يُنْقَضُ كُلُّ خَيْطِ مَكَائِدٍ لَيْنٌ صَحِيلٌ أَوْ شَدِيدٌ مُّبْرَمُ اور بخدا ہر ایک مکر کا دھاگہ توڑ دیا جائے گا خواہ وہ نرم مکر ہے اور خواہ سخت مکر ہے.كَفِّرُ وَمَا التَّكْفِيرُ مِنْكَ بِدْعَةٍ رَسُمٌ تَقَادَمَ عَهْدُهُ الْمُتَقَدِّمُ مجھے کا فر کہہ.اور کا فر کہنا تیرا کوئی نئی بات نہیں ایک پرانی رسم قدیم سے چلی آتی ہے.قَدْ كُفِّرَتْ مِنْ قَبْلُ صَحُبُ نَبِيِّنَا قَالُوا لِقَامٌ كَفَرَةٌ وَهُمْ هُمُ اس سے پہلے ہمارے نبی ﷺ کے صحابہ کو لوگوں نے کا فرٹھہرایا اور کہا کہ یہ ٹیم اور کافر ہیں اور ان کی شان جو ہے سو ہے.
۳۷۵ تُبُ مِنْ كَلَامِ قُلْتَ وَاحْفِدُ تَائِبًا وَالْعَفْوُ خُلْقِي اَيُّهَا الْمُتَوَقِمُ جو کچھ تو نے کہا ہے اُس سے توبہ کر اور میری طرف دوڑ اور بخشنامیر الخلق ہے.اے وہموں میں گرفتار.إِنْ كُنْتَ تَتَمَنَّى الْوَغَا فَنُحَارِبُ بَارِزُ فَانّى حَاضِرٌ مُتَخَيَّمُ اگر تو لڑنے کو چاہتا ہے پس ہم لڑیں گے باہر میدان میں آ کہ میں حاضر ہوں خیمہ لگائے ہوئے.نُطْقِی كَسَيْفِ قَاطِعِ يُرْدِى الْعِدَا قَوْلِي كَعَالِيَةِ الْقَنَا أَوْ لَهْدَمُ میر انطلق تلوار کاٹنے والی کے مانند ہے جو دشمنوں کو ہلاک کرتی ہے.بات میری نیزہ کی نوک کی طرح ہے بالہام کی طرح ہے.كَمْ مِنْ قُلُوبِ قَدْ شَقَقْتُ غِلَافَهَا كَمْ مِنْ صُدُورٍ قَدْ كَلَمْتُ وَا كُلِمُ بہت دل ہیں جن کے غلاف میں نے پھاڑ دیئے ، بہت سینے ہیں جو میں نے مجروح کئے اور کرتا ہوں.حَارَبَتُ كُلَّ مُكَذِبِ وَبِاخِرٍ لِلْحَرْبِ دَائِرَةٌ عَلَيْكَ فَتَعْلَمُ میں نے ہر ایک مکذب سے لڑائی کی ہے.اب آخری نوبت میں لڑائی کے چکر میں تو آ گیا.پس عنقریب جان لے گا.لِي فِيْكَ مِنْ رَّبِّ قَدِيرِايَةٌ إِنْ كُنْتَ لَا تَدْرِى فَإِنَّا نَعْلَمُ تجھ میں میرے خدا کی طرف سے ایک نشان ہے اگر تو نہیں جانتا تو ہم تجھے جانتے ہیں.قَدْ قُلْتَ دَجَّالٌ وَقُلْتَ قَدِ افْتَرى تَهْذِى وَفِي صَفِ الْوَغَى تَتَجَشَّمُ تو نے کہا کہ شیخص دجال ہے اور خدا تعالیٰ پر افترا کرتا ہے تو بکواس کر رہا ہے اور لڑائی میں تکلیف کر رہا ہے.وَالْحُكْمُ حُكْمُ اللهِ يَا عَبْدَ الْهَوَى يُبْدِيكَ يَوْمًا مَا تُسِرُّ وَ تَكْتُمُ اور حکم خدا کا حکم ہے اے حرص کے بندے! ایک دن وہ تجھے جتلا دیگا جو کچھ تو پوشیدہ کرتا ہے.الْحَقُّ دِرْعٌ عَاصِمٌ فَيَصُوْنَنِي فَاحْذَرُ فَإِنِّي فَارِسٌ مُسْتَلْحِمُ حق ایک سچائی والی دِرع ہے جو مجھے بچائے گی پس خوف کر کہ میں ایک سوار پیچھا کرنے والا ہوں.(حقیقة الوحی روحانی خزائن جلد نمبر ۲۲ صفحه ۳۶۱ تا ۳۶۴)
۵۳ امِتُـــــي فِي الْمَحَبَّةِ وَالْوِدَادِ وَكُنْ فِي هَذِهِ لِى وَ الْـمَـعَـادِ مجھے اپنی محبت میں ہی وفات دے اور اس دنیا اور آخرت میں تو میرا ہو جا.وَلَمْ يَبْقَ الْهُمُومُ لَنَا فَإِنَّا تَوَكَّلْنَا عَلَى رَبِّ الْعِبَادِ اور ہمیں کوئی غم نہیں رہے.کیونکہ ہم نے رب العباد پر تو کل کیا.( تذکرہ صفحہ ۷۷۹.رجسٹر روایات صحابہ جلد نمبر ۱۱ صفحہ ۱۰۹.و رجسٹر روایات صحابہ جلد نمبر ۱۴ صفحه ۱۴۶ روایت حضرت میاں محمد دین صاحب واصل باقی نویس ترجمه از تذکرہ صفحہ ۶۶۳ ایڈیشن چهارم مطبوعه ۲۰۰۴ء)
۳۷۷ ۵۴ حضرت میر محمد اسماعیل صاحب نے بیان کیا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو جب عربی زبان کو رواج دینے کی طرف توجہ تھی تو ان الہام میں حضور نے آپ کو عربی فقرات لکھوائے تھے اور یہ شعر بھی یاد کرنے کو دئیے تھے.اطِعُ رَبَّكَ الْجَبَّارَ أَهْلَ الْأَوَامِرِ وَخَفْ قَهَرَهُ وَ اتْرُكُ طَرِيقَ التَّجَاسُرِ اپنے جبار اور صاحب حکم رب کی اطاعت کر اور اس کے قہر سے ڈر اور دلیری کا طریقہ چھوڑ دے.وَ كَيْفَ عَلَى النَّارِ النَّهَابِرِ تَصْبِرُ وَاَنْتَ تَأَذَى عِندَ حَرِّ الْهَوَاجِرِ اور تو دوزخ کی آگ پر کس طرح صبر کرے گا حالانکہ تجھے تو دوپہر کی گرمی سے بھی تکلیف ہوتی ہے.وَ وَاللَّهِ إِنَّ الْفِسْقَ صِلٌ مُدَمِرٌ كَمَلُـمَـسِ أَفْعَى نَاعِمٌ فِي النَّوَاظِرِ اور خدا کی قسم بدکاری ایک ہلاک کرنے والا سانپ ہے جو سانپ کی کھال کی طرح دیکھنے میں اچھی معلم ہوتی ہے.فَلَا تَخْتَرُو الطَّعُوى فَإِنَّ الهَنَا غَيُورٌ عَلَى حُرُمَاتِهِ غَيْرُ قَاصِرٍ پس سرکشی نہ اختیار کرو کیونکہ ہمارا خدا بڑا غیرتمند ہے اور اپنی حرام کی ہوئی چیزوں کے کرنے الے کو سزا کے بغیر نہیں چھوڑے گا وَلَا تَقْعُدَنُ يَابْنَ الْكِرَامِ بِمُفْسِدِ فَتَرْجِعُ مَنْ حَبَّ الشَّرِيرَ كَخَاسِرِ اور اے بزرگوں کے بیٹے تو شریروں کے پاس نہ بیٹھا کر کیونکہ تو شریروں سے محبت کر کے نقصان ہی اٹھائے گا.وَلَا تَحْسَبَنُ ذَنْبًا صَغِيرًا كَهَيْنِ فَإِنَّ وِدَادَ الذَّنُبِ إِحْدَى الْكَبَائِرِ اور چھوٹے گناہ کو ہلکا نہ سمجھ کیونکہ چھوٹے گناہوں کو پسند رکھنا خود ایک کبیرہ گناہ ہے.وَاخِرُ نُصْحِي تَوْبَةٌ ثُمَّ تَوْبَةٌ وَمَوْتُ الْفَتَى خَيْرٌ لَّهُ مِنْ مَّنَاكِرٍ اور میری آخری نصیحت یہ ہے کہ توبہ کر اور پھر توبہ کر اور ایک جوان کا مرجانا اس کے گناہ کرنے سے اچھا ہے.(سيرة المهدی حصہ سوم.روایت نمبر ۹۴۷)
i الفهرست پہلا مصرعہ يَاعَيْنَ فَيُضِ اللَّهِ وَالْعِرُفَانِ بِمُطَّلِعِ عَلَى أَسْرَارِ بَالْي تَذَكَّرُ يَا أَخِي يَوْمَ التَنَادِى هَدَاكَ اللَّهُ هَلْ قَتْلِى يُبَاحُ يَا قَلْبِيَ اذْكُرُ أَحْمَدَا آيَا مُحْسِنِى أُثْنِي عَلَيْكَ وَاَشْكُرُ بِكَ الْحَوْلُ يَا قَيُّومُ يَا مَنْبَعَ الْهُدَى وَلَا يَا أَيُّهَا الْوَاشِي إِلَامَ تُكَذِّبُ حَمَامَتُنَا تَطِيرُ بِرِيشِ شَوْقٍ دُمُوعِى تَفِيضُ بِذِكْرِ فِتَنِ انظُرُ إِلَى الدُّنْيَا أَوَى الْحِزْبُ الْأَجَانِي إِنَّى مِنَ اللَّهِ الْعَزِيرِ الْأَكْبَرِ تعداد اشعار ۴۴ صفح - ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۴۶ Σ ۲۱ ۴۲ ۲۶ ۳۳۳ ۶۰ ۱۶۸ ۹۱ ۹۲ ۱۸۹ ۱۱۲ ۱۲۲ ۱۲۵ ۲۴ نمبر شمار 11 ۱۲
تعداد اشعار صفى ۱۳ ۹۱ ۱۳۸ ۲۸ ۱۴۴ ۱۴۵ ۱۴۸ ۲۸ ۱۵۲ ۱۵۳ ۱۵۴ ۱۵۵ ۱۵۶ 11 + ۱۶۸ ۵۸ ۱۷۵ ۳۲ ۱۷۹ ۱۸۰ ۱۸۱ ۱۸۲ ۱۰۵ ۱۹۳ ۱۸ ۱۹۸ ۲۵ ١٩٩ ii نمبر شمار ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ 12 ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ پہلا مصرعہ أَنْظُرُ إِلَى الْمُتَنَصِّرِينَ وَ ذَأْنِهِمْ لَمَّا اَرَى الْفُرْقَانُ مِيْسَمَهُ تَرَدَّى مَنْ طَغَىٰ تَرَكْتُمُ أَيُّهَا النُّوَكِي طَريقَ الرُّشْدِ تَزُويُراً اتَّقِ اللَّهُ يَاعَدُوَّ الْحُسَيْنِ عَسَا البَيِّرَانِ هِدَايَة لِلْكَودَنِ ظَهَرَا لْخُسُوفَ وَفِيهِ نُورٌ وَّالْهُدَى عَلَى انَّنِي رَاضٍ بِأَنْ أَظْهِرَ الْهُدَىٰ آيَا مَنْ يَّدَّعِي عَقَلًا وَّ فَهُما وَكَمْ مِّنْ نَّدَامَىٰ آدَارُوا الْكُتُوسَا قَضى بَيْنَنَا الْمَوْلِىٰ فَلَا تَعْصِ قَاضِيَا ۲۳ بُشْرَى لَكُمْ يَا مَعْشَرَ الْإِخْوَانِ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ قَدْ جَاءَ اللَّهِ يَوْمٌ أَطْيَبُ فَدَتْكَ النَّفْسُ يَا خَيْرَ الْانَامِ مَالِلْعِدَا مَالُوا إِلَى الْاهْوَاءِ هَدَاكَ اللَّهُ هَلْ تُرْضِي الْعَوَامَا كِتَابٌ عَزِيزٌ مُحْكَمْ يُفْحِمُ الْعِدَا رُوَيْدَكَ لَا تَهْجُ الصَّحَابَةَ وَاحْذَرِ إِنَّ الصَّحَابَةَ كُلَّهُمْ كَذُكَاءِ نَفْسِي الْفِدَاءُ لِبَدْرٍ هَاشِمِي عَرَبِي يَا مَنْ أَحَاطَ الْخَلْقَ بِالآلَاءِ ۲۸ ۲۹ き
E: نمبر شمار ۳۳ پہلا مصرعہ أَطِعُ رَبَّكَ الْجَبَّارَ أَهْلَ الْأَوَامِرِ لَمَّا رَأَى النُّؤْكِي خُلَاصَةَ انْضُرِى ۳۵ اَلَا يَا أَيُّهَا الْحُرُّ الْكَرِيمُ أَحَاطَ النَّاسَ مِنْ طَغُوىٰ ظَلَامٌ ۳۶ ۳۷ ۳۸ ۳۹ ۴۰ ۴۱ ۴۲ ۴۳ ۴۴ 금주 ۴۵ ۴۶ تَذَكَّرُ مَوْتَ دَجَّالِ رُذَالٍ بوَحُشِ الْبَرِّ يُرجَى الْإِنتِلَافُ وَلَا أَيُّهَا الْأَبَّارُ مِثْلَ الْعَقَارِبِ أَلَا لَا تَعِبْنِى كَالسَّفِيهِ الْمُشَارِزِ عِلْمِي مِنَ الرَّحْمَنِ ذِي الْأَ لَاءِ يَاقِرُدَ غَزْنِي أَيْنَ اثْمُ سَلُ عَشِيْرَتَهُ إِنِّي صَدُوقٌ مُصْلِحٌ مُتَرَدِّمُ لَكَ الْحَمْدُ يَاتُرْسِي وَ حِرْزِئُ وَجَوْسَقِى أَجِدُ الْآنَامَ بِبَهْجَةٍ مُّسْتَكْثِرَةٍ حِبُّ لَنَا فَبِحُبِّهِ نَتَحَبَّبُ ۴۷ ارى سَيْلَ أَفَاتٍ قَضْهَا الْمُقَدِّرُ ۴۸ ۴۹ اَحَاطَ النَّاسَ مِنْ طَغَواى ظَلَامُ وَ مَعْنَى الرَّجُمِ فِى هَذَا الْمُقَامِ ۵۰ ايَا اَرْضَ مُدِّ قَدْ دَفَاكِ مُدَمَّرُ ۵۱ تَرى نَصْرَ رَبِّي كَيْفَ يَأْتِي وَ يَظْهَرُ ۵۲ إِنِّي مِنَ الرَّحْمَنِ عَبْدٌ مُّكْرَمٌ تعداد اشعار صفحہ ۲۱۰ ۲۱۱ ۶ ۲۱۲ ۲۱۳ ۴۳ ۲۱۴ ۲۲ ۲۱۹ C 3 ۲۲۲ ۲۲۳ ۲۲۴ ۲۵۷ ۲۵۰ ۲۵۱ ۳۶ ۲۵۵ ۲۹۴ ۲۸۵ ۲۸۶ ۲۸۷ ۵۹ ۲۹۴ ۲۹۴ ۲۹۵ ۵۳۳ ۳۵۰ ۱۸۱ ۳۶۹ ۳۴ > اَمِتْنِي فِي الْمَحَبَّةِ وَالْوِدَادِ ۵۳